hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

9. کتاب الجنائز

سنن البيهقي

6504

(۶۵۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ أَمْلاَہُ عَلَیْنَا مِنْ حَفْظِہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْجَنَّۃُ أَقْرَبُ إِلَی أَحَدِکُمْ مِنْ شِرَاکِ نَعْلِہِ وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٠٤) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت تم میں سے ایک کے جوتے کے تسمے سے بھی قریب ہے اور دوزخ بھی ایسے ہے۔

6505

(۶۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَّ خُطُوطًا وَخَطَّ خَطًّا نَاحِیَۃً ثُمَّ قَالَ : ((ہَلْ تَدْرُونَ مَاذَا ہَذَا مَثَلُ ابْنِ آدَمَ وَمَثَلُ الْمُتَمَنِّی وَذَلِکَ الْخَطُّ الأَمَلُ بَیْنَمَا یَأْمَلُ إِذْ جَائَ ہُ الْمَوْتُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٠٥) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ خط کھینچے اور اس کے ارد گرد بھی ایک دائرہ لگایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ یہ ابن آدم اور اس کی آرزوؤں کی مثال ہے اور یہ لکیر اس کی امید کی ہے جو وہ امیدیں کرتا ہے مگر اس کو موت آ لیتی ہے۔

6506

(۶۵۰۶) وَحَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْحَسَنِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَہْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَتَبْقَی مِنْہُ اثْنَتَانِ الْحِرْصُ وَالأَمَلُ))۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ فَذَکَرَہُ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٠٦) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” ابن آدم بوڑھا ہوجاتا ہے مگر اس کی دو چیزیں باقی رہتی ہیں :1 طمع، 2 امید۔ “

6507

(۶۵۰۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَلْبُ الشَّیْخِ شَابٌّ عَلَی حُبِّ اثْنَیْنِ عَلَی جَمْعِ الْمَالِ وَطُولِ الْحَیَاۃِ))۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٠٧) ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بوڑھے کا دل جوان رہتا ہے دو چیزوں کی محبت میں : امال اکٹھا کرنے میں اور لمبی زندگی کیلئے۔

6508

(۶۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ وَادِیَیْنِ مِنْ مَالٍ لاَبْتَغَی إِلَیْہِمَا مِثْلَہُ ، وَلاَ یَمْلأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ التُّرَابُ وَیَتُوبُ اللَّہُ عَلَی مَنْ تَابَ))۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَلاَ أَدْرِی مِنَ الْقُرْآنِ ہِیَ أَمْ لاَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَرَوْنَہُ مِنَ الْقُرْآنِ حَتَّی نَزَلَتِ {أَلْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ حَتَّی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ} إِلَی آخِرِہَا۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٠٨) حضرت عبداللہ بن عباس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ دو اور کی تلاش کرتا ہے اور ابن آدم کا پیٹ صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے اور اللہ تعالیٰ اسی کی طرف رجوع کرتا ہے جو توبہ کرتا ہے۔ ابن عباس کہتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ یہ بات قرآن میں سے ہے یا نہیں۔ ہمیں ابی بن کعب نے روایت بیان کی، وہ اسے قرآن میں سے خیال کرتے تھے ، یہاں تک کہ یہ آیات نازل ہوئیں : ” الھکم التکاثر۔۔۔“ تمہیں مال کی کثرت نے ہلاک کردیا (مشغول کردیا) حتیٰ کہ تم قبروں کی زیارت کرنے لگے یعنی فوت ہوگئے۔

6509

(۶۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَیُّکُمْ مَالُ وَارِثِہِ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ مَالِہِ ۔ قَالُوا : مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ مَالُہُ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ مَالِ وَارِثِہِ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اعْلَمُوا أَنْ لَیْسَ مِنْکُمْ أَحَدٌ إِلاَّ وَمَالُ وَارِثِہِ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ مَالِہِ مَالُکَ مَا قَدَّمْتَ وَمَالُ وَارِثِکَ مَا أَخَّرْتَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٠٩) حضرت عبداللہ (رض) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ کون ہے تم میں سے جسے اپنے مال سے وارث کا مال زیادہ محبوب ہو تو انھوں نے کہا : ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو اپنے مال سے زیادہ وارث کے مال کو محبوب نہ جانے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر جان لو کہ تم میں سے کوئی بھی نہیں مگر اسے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہے تو پھر تیرا مال وہ ہے جو تو نے آگے بھیجا اور جو تو نے پیچھے چھوڑا وہ تیرے ورثاء کا ہے۔

6510

(۶۵۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ مِینَائَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَقُولُ الْعَبْدُ مَالِی مَالِی ، إِنَّمَا لَہُ مِنْ مَالِہِ ثَلاَثٌ مَا أَکَلَ فَأَفْنَی، أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَی ، أَوْ أَعْطَی فَأَمْضَی وَمَا سِوَی ذَلِکَ فَہُوَ ذَاہِبٌ وَتَارِکُہُ لِلنَّاسِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥١٠) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ کہتا ہے : میرا مال میرا مال ! مگر اس کا مال تین طرح کا ہے : جو اس نے کھالیا اور ہضم کرلیا یا جو پہن لیا اور پھاڑ لیا یا جو دے دیا اور آگے بھیج دیا اور جو ان کے علاوہ ہے وہ اسے چھوڑنے والا اور اللہ کی طرف جانے والا ہے۔

6511

(۶۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ: ((إِنَّ الدُّنْیَا حُلْوَۃٌ خَضِرَۃٌ ، وَإِنَّ اللَّہَ مُسْتَخْلِفُکُمْ فِیہَا فَنَاظِرٌ کَیْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْیَا وَفِتْنَۃَ النِّسَائِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مَسْلَمَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥١١) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک دنیا میٹھی اور سرسبز ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارا پیچھا کرنے والا ہے اور دیکھنے والا ہے کہ تم کیا اعمال کرتے ہو، سو تم دنیا سے اور عورتوں کے فتنہ سے بچو۔

6512

(۶۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِیُّ أَبُو الْمُنْذِرِ وَکَانَ ثِقَۃً عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ حَدَّثَنِی مُجَاہِدٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَنْکِبِی فَقَالَ : ((کُنْ فِی الدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِیلٍ))۔ قَالَ وَقَالَ لِی ابْنُ عُمَرَ : إِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الْمَسَائَ وَإِذَا أَمْسَیْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ وَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِکَ لِمَسَاوِیکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥١٢) عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑا ( کندھا پکڑا) اور فرمایا : تو دنیا میں ایسے رہ گویا کہ تو اجنبی ہے یا پھر راستہ عبور کرنے والا مسافر ہے۔ راوی کہتے ہیں : مجھے ابن عمر نے کہا : جب تو صبح کرے تو شام کا انتظار نہ کر اور جب تو شام کرلے تو صبح ہونے کا انتظار نہ کر اور اپنے گناہوں کو مٹانے کیلئے نیک اعمال کر۔

6513

(۶۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ لأَخِیہِ مِنْ عِرْضِہِ أَوْ مَالِہِ فَلْیُؤَدِّہَا إِلَیْہِ قَبْلَ أَنْ یَأْتِیَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ لاَ یُقْبَلُ فِیہِ دِینَارٌ وَلاَ دِرْہَمٌ إِنْ کَانَ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْہُ وَأُعْطِیَ صَاحِبُہُ ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْ سَیِّئَاتِ صَاحِبِہِ فَحُمِلَتْ عَلَیْہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَلْیَتَحَلَّلْہُ مِنْہُ الْیَوْمَ قَبْلَ أَنْ لاَ یَکُونَ دِینَارٌ وَلاَ دِرْہَمٌ ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥١٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کسی کے پاس اس کے بھائی کی ظلم (ناجائز) سے ماری ہوئی عزت یا مال ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کو ادا کر دے اس سے پہلے کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس سے کوئی درہم و دینار قبول نہ کیا جائے ۔ اگر اس کے اعمال صالح ہوں گے تو وہ اس سے لے لیے جائیں گے اور اس کے ساتھی کو دیے جائیں گے ۔ اگر اس کے پاس اعمال صالحہ نہیں ہوں گے تو اس کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے۔
امام بخاری نے ابن ابی ذئب سے ایسی ہی روایت بیان کی ہے اور اس میں یہ لفظ بیان کیے ہیں کہ اسے چاہیے کہ آج ہی ادا کر دے اس سے قبل جب اس کے پاس کوئی درہم و دینار نہیں ہوگا۔

6514

(۶۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحُجَازِیُّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ الْغَسَّانِیُّ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ حَبِیبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((الْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ ، وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَہُ ہَوَاہَا وَتَمَنَّی عَلَی اللَّہِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ حِمْیَرٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ ترمذی]
(٦٥١٤) حضرت شدادبن اوس رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عقلمند دانا وہ شخص ہے جس نے اپنی حفاظت کی اور موت کے بعد کی ززندگی کیلئے اعمال کیے اور عاجز (کمزور) وہ ہے جس نے اپنے دل کو خواہشات کے پیچھے لگا دیا اور اللہ تعالیٰ پر امید لگائے بیٹھ گیا۔

6515

(۶۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُوحٍ مِنْ أَوْلاَدِ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی رَجَائٍ : عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی جِنَازَۃٍ فَلَمَّا انْتَہَیْنَا إِلَی الْقَبْرِ جَثَا عَلَی الْقَبْرِ فَاسْتَدَرْتُ فَاسْتَقْبَلْتُہُ فَبَکَی حَتَّی بَلَّ الثَّرَی ثُمَّ قَالَ : ((إِخْوَانِی لِمِثْلِ ہَذَا الْیَوْمِ فَأَعِدُّوا))۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٦٥١٥) حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک جنازے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے سو جب ہم قبر کے پاس آئے تو قبر پر آپ دو زانو ہوگئے ۔ سو میں گھوما اور آپ کے سامنے آگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو دیے حتیٰ کہ مٹی تر ہوگئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بھائی ایسا ہی معاملہ (ہمارے ساتھ ہونا) ہے، سو اس کیلئے تیاری کرلو۔

6516

(۶۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ السَّقَّا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَحَبَّ دُنْیَاہُ أَضَرَّ بِآخِرَتِہِ ، وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَہُ أَضَرَّ بِدُنْیَاہُ فَآثِرُوا مَا یَبْقَی عَلَی مَا یَفْنَی))۔ [ضعیف۔ احمد]
(٦٥١٦) حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے دنیا سے محبت کی اس نے اپنی آخرت برباد کی اور جس نے آخرت سے محبت کی اس نے دنیا کو نقصان پہنچایا ۔ سو تم فنا ہوجانے والی پر باقی رہنے والی کو ترجیح دو ۔

6517

(۶۵۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((قَدْ أَعْذَرَ اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ إِلَی عَبْدٍ أَخَّرَ أَجَلَہُ حَتَّی بَلَغَ سَبْعِینَ أَوْ سِتِّینَ سَنَۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ مُطَہَّرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ وَقَالَ : سِتِّینَ سَنَۃً ۔ وَقَالَ تَابَعَہُ أَبُو حَازِمٍ وَابْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥١٧) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس شخص کا عذر ختم کردیتے ہیں جس کی موت کو مؤخر کیا۔ حتیٰ کہ وہ ساٹھ ستر سال کی عمر کو پہنچا ۔

6518

(۶۵۱۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْبَجَلِیُّ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ عَمَّرَہُ اللَّہُ سِتِّینَ سَنَۃً فَقَدْ أَعْذَرَ إِلَیْہِ فِی الْعُمُرِ))۔ [صحیح۔ ابن حبان، احمد]
(٦٥١٨) ابو ہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے اللہ سبحانہ نے ساٹھ سال کی عمر دی اس کی عمر کا بہانہ ختم کردیا۔

6519

مسنگ
(٦٥١٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کی زندگی میں ساٹھ سال آئے اللہ تعالیٰ نے اس کی عمر کا عذر ختم کردیا۔

6520

(۶۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {أَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَا یَتَذَکَّرُ فِیہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیرُ} [فاطر: ۳۷] قَالَ سِتِّینَ سَنَۃً۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ۔وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِیُّ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [حسن۔ أخرجہ الطبری]
(٦٥٢٠) عبداللہ بن عباس اللہ تعالیٰ کے فرمان ” کیا ہم نے تمہیں عمر نہ دی اور نہ نصیحت حاصل کی اس نے جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا اور تمہارے پاس ڈرانے والے بھی آئے “ فاطر ٣٧ کے متعلق کہتے ہیں : وہ ساٹھ سال ہے۔

6521

(۶۵۲۱) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ الْمَکِّیِّ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ قِیلَ أَیْنَ أَبْنَائُ السِّتِّینَ۔ وَہُوَ الْعُمُرُ الَّذِی قَالَ اللَّہُ {أَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَایَتَذَکَّرُ فِیہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیرُ} [فاطر:۳۷])) قَالَ ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ وَحَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَطِیَّۃَ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ یَعْنِی بِہِ الشَّیْبَ۔ [ضعیف جدًا۔ ایضاً]
(٦٥٢١) عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب قیامت کا دن ہوگا تو کہا جائے گا : ساٹھ سال عمر پانے والے کہاں ہیں ؟ یہی تو وہ عمر ہے جس کے متعلق اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا :{ أَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَایَتَذَکَّرُ فِیہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیرُ } [فاطر : ٣٧] ابن عباس کہتے ہیں : اس سے مراد بڑھاپا ہے۔

6522

(۶۵۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ السَّامِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَعْمَارُ أُمَّتِی مَا بَیْنَ السِّتِّینَ إِلَی السَّبْعِینَ وَأَقَلُّہُمْ مَنْ یَجُوزُ ذَلِکَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی]
(٦٥٢٢) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کی عمریں ساٹھ سے ستر سال ہوں گی بہت کم ہوں گے جو اس سے تجاوز کریں گے۔

6523

(۶۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّارَابِجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِیہِمَا کَثِیرٌ مِنَ النَّاسِ الصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٢٣) ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان سے نقصان میں ہیں : صحت اور فراغت۔

6524

(۶۵۲۴) عَنْ مَکِّیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَفِیمَا قَرَأْتُ فِی مَنَامِی عَلَی شَیْخِنَا أَبِی عَبْدِ اللَّہِ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقُلْتُ لَہُ أَخْبَرَکُمْ بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ وَرَأَیْتُہُ بِخَطِّہِ فِی الْیَقَظَۃِ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ ہَذَا الْحَدِیثَ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٢٤) مکی بن ابراہیم نے ہمیں حدیث بیان کی، اسی متن اور اسی سند کے ساتھ۔

6525

(۶۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ یُونُسَ وَحُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ وَیُونُسَ وَثَابِتٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ أَنَّ رَجُلاً قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ النَّاسِ خَیْرٌ؟ قَالَ : ((مَنْ طَالَ عُمْرُہُ وَحَسُنَ عَمَلُہُ))۔ قِیلَ فَأَیُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ : ((مَنْ طَالَ عُمْرُہُ وَسَائَ عَمَلُہُ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ ترمذی]
(٦٥٢٥) حسن ابی بکرہ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سے لوگ بہتر ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس کی عمر لمبی ہو اور اعمال اچھے ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : کون سے لوگ برے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی عمر لمبی ہو اور اعمال برے ہوں۔

6526

(۶۵۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ الْکِنْدِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیَّانِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَسْأَلاَنِہِ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ النَّاسِ خَیْرٌ؟ قَالَ : ((مَنْ طَالَ عُمْرُہُ وَحَسُنَ عَمَلُہُ))۔ وَقَالَ الآخَرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ شَرَائِعَ الإِسْلاَمِ قَدْ کَثُرَتْ عَلَیَّ فَأَخْبِرْنِی بِأَمْرٍ أَتَشَبَّثُ بِہِ قَالَ : ((لاَ یَزَالُ لِسَانُکَ رَطْبًا بِذِکْرِ اللَّہِ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی]
(٦٥٢٦) عبداللہ بن بسر بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو اعرابی آئے اور سوال کیا ۔ ان میں سے ایک نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سے لوگ بہتر ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی عمر لمبی اور اعمال صالحہ ہوں۔ پھر دوسرے نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اسلام کے شرائع (شاخیں) بہت ہیں، مجھے ایک ایسا عمل بتائیں جسے میں چمٹ جاؤں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ” تیری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر سے تر رہے “ ۔

6527

(۶۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُکَرْمُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ قَالَ قَالَ زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَلاَ أُنَبِّئُکُمْ بِخِیَارِکُمْ مِنْ شِرَارِکُمْ ۔ قَالُوا : بَلَی قَالَ : خِیَارُکُمْ أَطْوَلُکُمْ أَعْمَارًا وَأَحْسَنُکُمْ عَمَلاً))۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٥٢٧) حضرت جابر (رض) بن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں خبر نہ دوں تمہارے برے لوگوں میں سے اچھے لوگوں کی تو انھوں نے کہا : کیوں نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” تم میں سے بہتر وہ ہیں جن کی عمریں لمبی اور اعمال حسنہ ہیں۔

6528

(۶۵۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی قَالا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِخِیَارِکُمْ؟))۔ قَالُوا: بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ: ((أَطْوَلُکُمْ أَعْمَارًا وَأَحْسَنُکُمْ أَعْمَالاً))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أحمد]
(٦٥٢٨) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں تمہارے اچھے لوگوں کی خبر نہ دوں تو صحابہ نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جن کی عمریں لمبی اور اعمال حسنہ ہیں۔

6529

(۶۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رُبَیِّعَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ خَالِدٍ یَقُولُ : آخَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ رَجُلَیْنِ فَقُتِلَ أَحَدُہُمَا وَبَقِیَ الآخَرُ ثُمَّ مَاتَ فَصَلَّوْا عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا قُلْتُمْ؟))۔ قَالُوا : دَعَوْنَا اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یَغْفِرَ لَہُ وَیَرْحَمَہُ ، وَیُلْحِقَہُ بِصَاحِبِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَأَیْنَ صَلاَتُہُ بَعْدَ صَلاَتِہِ وَأَیْنَ عَمَلُہُ بَعْدَ عَمَلِہِ؟- قَالَ وَأَظُنُّہُ قَالَ : وَأَیْنَ صَوْمُہُ بَعْدَ صَوْمِہِ؟- وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لِلَّذِی بَیْنَہُمَا أَبَعْدُ مَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ))۔ قَالَ عَمْرُو بْنُ مَیْمُونٍ فَأَعْجَبَنِی ہَذَا الْحَدِیثُ لأَنَّہُ أُسْنِدَ لِی۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٥٢٩) عبیدبن خالد کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو آدمیوں میں مواخاۃ (بھائی چارہ ) قائم کی۔ ان میں سے ایک قتل کردیا گیا اور دوسرا باقی رہا۔ پھر وہ بھی مرگیا تو صحابہ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے اس کے متعلق کیا کہا تو انھوں نے کہا : ہم نے اللہ سے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دے اور اس پر رحم کرے اور اسے اپنے بھائی سے ملا دے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے بعد کی اس کی نمازیں کہاں گئیں ، اس کے بعد کے اس کے اعمال کہاں گئے ۔ راوی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا : اس کے بعد اس کے روزے کہاں گئے۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ ان دونوں کے درمیان آسمان و زمین کے برابر فاصلہ ہے۔

6530

(۶۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ لِثَلاَثٍ بَقِینَ أَوْ نَحْوِہِ مِنْ شَعْبَانَ سَنَۃَ خَمْسٍ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَحَیْوَۃَ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُسَامَۃَ بْنِ الْہَادِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ التَّیْمِیِّ : أَنَّ رَجُلَیْنِ مِنْ بَلِیٍّ قَدِمَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَانَ إِسْلاَمُہُمَا مَعًا ، وَکَانَ أَحَدُہُمَا أَشَدَّ اجْتِہَادًا مِنَ الآخَرِ ، فَغَزَا الْمُجْتَہِدُ مِنْہُمَا فَاسْتُشْہِدَ ثُمَّ مَکَثَ الآخَرِ بَعْدَہُ سَنَۃً ، ثُمَّ تُوُفِّی قَالَ طَلْحَۃُ : بَیْنَا أَنَا عِنْدَ بَابِ الْجَنَّۃِ فِی النَّوْمِ إِذَا أَنَا بِہِمَا فَخَرَجَ خَارِجٌ مِنَ الْجَنَّۃِ فَأَذِنَ لِلَّذِی مَاتَ الآخِرُ مِنْہُمَا ، ثُمَّ رَجَعَ فَأَذِنَ لِلَّذِی اسْتُشْہِدَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَیَّ فَقَالَ : ارْجِعْ فَإِنَّہُ لَمْ یَأْنِ لَکَ فَأَصْبَحَ طَلْحَۃُ فَحَدَّثَ النَّاسَ فَعَجِبُوا فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((مِنْ أَیِّ ذَلِکَ تَعْجَبُونَ))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الَّذِی کَانَ أَشَدَّ الرَّجُلَیْنِ اجْتِہَادًا فَاسْتَشْہَدَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَدَخَلَ الآخِرُ الْجَنَّۃَ قَبْلَہُ۔ قَالَ : ((أَلَیْسَ قَدْ مَکَثَ ہَذَا بَعْدَہُ سَنَۃً وَأَدْرَکَ رَمَضَانَ فَصَامَہُ؟))۔ قَالُوا : بَلَی : ((وَصَلَّی کَذَا وَکَذَا مِنْ سَجْدَۃٍ فِی السَّنَۃِ))۔ قَالُوا: بَلَی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَمَا بَیْنَہُمَا أَبَعْدُ مِمَّا بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ))۔ تَابَعَہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٦٥٣٠) طلحہ بن عبید اللہ تیمی بیان کرتے ہیں کہ ” بلی “ سے دو آدمی اکٹھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور اکٹھے اسلام قبول کیا۔ ان میں سے ایک نیکی میں محنت کرنے والا تھا، وہ ایک مرتبہ غزوے میں شریک ہوا اور شہید ہوگیا۔ اس کے بعد دوسرا ایک سال زندہ رہا۔ پھر وہ بھی فوت ہوگیا۔ طلحہ (رض) کہتے ہیں : ایک مرتبہ خواب میں ہم جنت کے دروازے کے پاس تھے کہ میں نے دیکھا ہوں کہ میں ان دونوں کے ساتھ ہوں تو جنت میں سے ایک نکلنے والا نکلا۔ اس نے ان دونوں میں سے اسے اجازت دے دی جو بعد میں فوت ہوا تھا ۔ پھر وہ پلٹا اور اسے اجازت دی جو شہید ہوا تھا۔ پھر وہ میری طرف پلٹا اور اس نے کہا : تو پلٹ جا ابھی تیرا وقت نہیں آیا ۔ صبح ہوئی تو طلحہ (رض) نے یہ بات لوگوں کو بتائی تو لوگوں نے اس پر تعجب کیا اور یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کس بات پر تم تعجب کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ ان دونوں میں سے زیادہ محنت کرنے والا تھا اور پھر وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید بھی ہوا مگر جنت میں بعد میں داخل ہوا اور بعد میں جانے والا پہلے داخل ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایاـ: ــکیا وہ اس کے بعد ایک سال زندہ نہیں رہا اور اس نے رمضان کا مہینہ پایا اس کے روزے رکھے تو انھوں نے کہا : کیوں نہیں اور سال میں اس نے کتنے سجدے کیے تو انھوں نے کہا : کیوں نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب تو ان کے درمیان آسمان و زمین کی دوری پیدا ہوگئی (اجر میں) ۔

6531

(۶۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِذَا ہُوَ یُوعَکُ فَمَسِسْتُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ لَتُوعَکُ وَعْکًا شَدِیدًا۔ قَالَ : ((أَجَلْ إِنِّی أُوعَکُ کَمَا یُوعَکُ رَجُلاَنِ مِنْکُمْ))۔ قَالَ قُلْتُ : لأَنَّ لَکَ أَجْرَیْنِ۔ قَالَ : ((نَعَمْ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا عَلَی الأَرْضِ مُسْلِمٌ یُصِیبُہُ أَذًی مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاہُ إِلاَّ حَطَّ اللَّہُ عَنْہُ خَطَایَاہُ کَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَۃُ وَرَقَہَا))۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٣١) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس داخل ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بخار میں تھے میں نے آپ کے جسم کو ہاتھ لگایا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو بہت سخت بخار ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” ہاں مجھے تمہارے دو آدمیوں جتنا بخار ہوتا ہے۔ ابن مسعود نے کہا : اس وجہ سے کہ آپ کیلئے دو اجر ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ” مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جس قدر اس روئے زمین پر مسلمان ہیں جب انھیں کوئی بیماری یا تکلیف پہنچتی ہے یا اس کے علاوہ کچھ تو اللہ تعالیٰ اس کے عوض اس کی خطائیں مٹا دیتا ہے جس طرح درخت کے پتے گرتے ہیں۔

6532

(۶۵۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ : فَوَضَعْتُ یَدِی عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم وبخاری]
(٦٥٣٢) یعلیٰ بن عبید کہتے ہیں : ہمیں حدیث بیان کی اعمش نے اور انھوں نے ایسی ہی بات بیان کی اور انھوں نے کہا : میں نے اپنے ہاتھ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رکھے۔

6533

(۶۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ وَبَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا وَقَالَ بَحْرٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مَوْعُوْکٌ عَلَیْہِ قَطِیفَۃٌ فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیْہِ فَوَجَدَ حَرَارَتَہَا فَوْقَ الْقَطِیفَۃَ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ : مَا أَشَدَّ حَرَّ حُمَّاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّا کَذَلِکَ یُشَدَّدُ عَلَیْنَا الْبَلاَئُ ، وَیُضَاعَفُ لَنَا الأَجْرُ))۔ ثُمَّ قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَشَدُّ النَّاسِ بَلاَئً ؟ قَالَ: ((الأَنْبِیَائُ))۔ قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((ثُمَّ الْعُلَمَائُ))۔ قَالَ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ((ثُمَّ الصَّالِحُونَ کَانَ أَحَدُہُمْ یُبْتَلَی بِالْفَقْرِ حَتَّی مَا یَجِدُ إِلاَّ الْعَبَائَ ۃَ یَلْبَسُہَا وَیُبَتَلَی بِالْقَمْلِ حَتَّی یَقْتُلَہُ وَلأَحَدُہُمْ أَشَدُّ فَرَحًا بِالْبَلاَئِ مِنْ أَحَدِکُمْ بِالْعَطَائِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٥٣٣) عطاء بن یسار بیان کرتے ہیں کہ ابو سعید خدری آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس داخل ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بخار کی حالت میں تھے اور آپ پر چادر تھی۔ انھوں نے اپنے ہاتھ کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رکھا تو چادر (کمبل) کے اوپر سے تپش کو محسوس کیا تو ابو سعید (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کے بخار کی تپش کس قدر زیادہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک ہماری تکالیف یونہی سخت ہوتی ہیں اور ہمارا اجر بھی دو گناہ ہوتا ہے۔ پھر ابو سعید (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! تمام لوگوں میں سے سخت تکلیف میں کون لوگ ہوتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” انبیائ “ انھوں نے کہا : پھر کون ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ” علمائ “ انھوں نے کہا : پھر کون ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ” صالحین “ ۔ ان میں سے ایک محتاجی سے آزمایا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ صرف ایک چادر ہی پاتا ہے جسے وہ پہنتا ہے اور یک فراوانی سے آزمایا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اسے ہلاک کردیتی ہے اور نہیں ہے تم میں سے کوئی ایک زیادہ خوش ہونے والا آزمائش سے جس قدر تم میں سے کوئی نعمت کے حصول پر خوش ہوتا ہے۔

6534

(۶۵۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَہِشَامٌ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ کُلُّہُمْ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبُ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ أَشَدُّ النَّاسِ بَلاَئً؟ قَالَ: ((النَّبِیُّونَ ثُمَّ الأَمْثَلُ فَالأَمْثَلُ یُبْتَلَی الرَّجُلُ عَلَی حَسَبِ دِینِہِ، فَإِنْ کَانَ صُلْبَ الدِّینِ اشْتَدَّ بَلاَؤُہُ، وَإِنْ کَانَ فِی دِینِہِ رِقَّۃٌ ابْتُلِیَ عَلَی حَسَبِ دِینِہِ فَمَا تَبْرَحُ الْبَلاَیَا عَلَی الْعَبْدِ حَتَّی تَدَعَہُ یَمْشِی عَلَی الأَرْضِ لَیْسَ عَلَیْہِ خَطِیئَۃٌ))۔[صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی]
(٦٥٣٤) سعد بن ابی وقاص (رض) اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ آزمائش کن لوگوں کی ہوتی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انبیاء کی۔ پھر درجہ بدرجہ ہر آدمی اپنے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے۔ اگر وہ دین میں زیادہ پختہ ہے تو اس کی آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اگر اس کے دین میں نرمی ہے تو وہ اپنے دین کے مطابق ہی آزمایا جاتا ہے۔ سو نہیں آتی کسی بندے پر آزمائش حتیٰ کہ اسے ایسی حالت میں چھوڑتی ہے کہ وہ زمین پر چلتا ہے مگر اس کی کوئی غلطی (گناہ) نہیں ہوتی۔

6535

(۶۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَیْصِنٍ السَّہْمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ قَیْسِ بْنِ مَخْرَمَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ (مَنْ یَعْمَلْ سَوْئً یُجْزَ بِہِ) شَقَّ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَذَکَرُوْہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَارِبُوا وَسَدِّدُوا ، وَأَبْشِرُوا فَإِنْ کُلَّ مَا أَصَابَ الْمُسْلِمَ کَفَّارَۃٌ لَہُ حَتَّی الشَّوْکَۃُ یُشَاکُہَا أَوِ النَّکْبَۃُ یُنْکَبُہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٣٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : ” مَنْ یَعْمَلْ سُوْئً یُجْزَبہ “ ١٢٣ نساء “ تو مسلمانوں پر بہت گراں گزری۔ انھوں نے اس کا تذکرہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” مل جل کے رہو اور سیدھے رہو اور خوشخبری پھیلاؤ “ یقیناً مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے وہ اس کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ کانٹا بھی جو اسے تکلیف پہنچاتا ہے اور وہ مصیبت جو اس پر آتی ہے (گناہوں کے کفارے کا باعث ہے) ۔

6536

(۶۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی زُہَیْرٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ الصَّلاَحُ بَعْدَ ہَذِہِ الآیَۃِ {مَنْ یَعْمَلْ سَوْئً یَجُزَ بِہِ} [النسائ: ۱۲۳] أَکُلُّ سَوْئٍ عَمِلْنَا بِہِ جُزِینَا؟ فَقَالَ: ((غَفَرَ اللَّہُ لَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ أَلَسْتَ تَمْرَضُ أَلَسْتَ تَحْزَنُ أَلَسْتَ تَنْصَبُ أَلَسْتَ تُصِیبُکَ اللأْوَائُ؟))۔ قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : ((فَہُوَ مَا تُجْزَوْنَ بِہِ فِی الدُّنْیَا))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی]
(٦٥٣٦) ابوبکر صدیق (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس آیت کے بعد خلاصی کیسے ؟ { مَنْ یَعْمَلْ سَوْئً یَجُزَ بِہِ } [النساء : ١٢٣] کہ جس نے برے اعمال کیے اسے پورا بدلہ دیا جائے گا “ یعنی جو بھی ہم برا عمل کرتے ہیں اس کی سزا دی جائے گی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوبکر ! اللہ تجھے معاف کرے ، یہ بات تین مرتبہ کہی ۔ کیا تو بیمار نہیں ہوتا کیا تو غم گین نہیں ہوتا کیا تجھے تکلیف نہیں آتی کیا تجھے مصیبت نہیں آتی ؟ میں نے کہا : جی ہاں آتی ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہی تو ہے وہ جس کا دنیا میں بدلہ دیے جاتے ہو “۔

6537

(۶۵۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَبِی عَلِیِّ بْنِ السَّقَّا الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدُ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا یُصِیبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ وَلاَ سَقَمٍ وَلاَ حَزَنٍ حَتَّی الْہَمِّ یُہَمُّہُ إِلاَّ کُفِّرَ عَنْہُ بِہِ مِنْ سَیِّئَاتِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٣٧) ابو سعید خدری اور ابوہریرہ (رض) دونوں سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے ہوئے سنا :” کسی مومن کو کبھی کوئی تکلیف ‘ پریشانی، بیماری اور غم حتیٰ کہ کوئی پریشانی جو اس کو پریشان و غم گین کردیتی ہے مگر اس کے عوض اللہ سبحانہ اس کی خطاؤں کو مٹا دیتا ہے۔

6538

(۶۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ مُصِیبَۃٍ تُصِیبُ الْمُسْلِمَ إِلاَّ کَفَّرَ اللَّہُ بِہَا عَنْہُ حَتَّی الشَّوْکَۃَ یُشَاکُہَا))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٣٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بھی مصیبت جو مومن کو پہنچتی ہے تو اس کے عوض اللہ سبحانہ اس کے گناہ مٹاتا ہے حتیٰ کہ اس کانٹے سے بھی جو اسے تکلیف دیتا ہے۔

6539

(۶۵۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَا مِنْ مُصِیبَۃٍ یُصَابُ بِہَا الْمُؤْمِنُ إِلاَّ کَفَّرَ بِہَا عَنْہُ حَتَّی الشَّوْکَۃُ یُشَاکُہَا))۔ لَفْظُ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ وَفِی رِوَایَۃِ مَعْمَرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ مَرِضٍ أَوْ وَجِعٍ یُصِیبُ الْمُؤْمِنَ إِلاَّ کَانَ کَفَّارَۃً لِذُنُوبِہِ حَتَّی الشَّوْکَۃُ یُشَاکُہَا أَوِ النَّکْبَۃُ یُنْکَبُہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخَرْجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٣٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کوئی ایسی مصیبت نہیں جو مومن کو پہنچے مگر اس سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے حتیٰ کہ اس کانٹے سے بھی جو اسے چبھتا ہے۔
اور معمر کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ہے کوئی بیماری یا تکلیف جو مومن کو پہنچتی ہے تو اسے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتے ہیں حتیٰ کہ کوئی کانٹا یا کوئی پریشانی ہو (اس کے ساتھ بھی) ۔

6540

(۶۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الزُّہْرِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا مِنْ مُؤْمِنٍ تَشُوکُہُ شَوْکَۃٌ فَمَا فَوْقَہَا إِلاَّ حَطَّ اللَّہُ عَنْہُ خَطِیئَۃً وَرَفَعَ لَہُ بِہَا دَرَجَۃً))۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٤٠) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : نہیں ہے کوئی مومن جسے کانٹا چبھتا ہے یا اس سے کمتر کوئی تکلیف مگر اس سے اللہ سبحانہ اس کے گناہ کو مٹا دیتے اور اجر کو بڑھا دیتے ہیں۔

6541

(۶۵۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا یُصِیبُ الْمُؤمِنَ مِنْ شَوْکَۃٍ فَمَا فَوْقَہَا إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہَا دَرَجَۃً أَوْ حَطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیئَۃً))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَإِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ مسلم، ترمذی]
(٦٥٤١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں کسی مومن کو کانٹا لگتا یا اس سے کم تکلیف مگر اس سے اللہ تعالیٰ اس کے درجات بڑھاتا ہے اور اس سے اس کو خطاؤں کو معاف کردیتے ہیں۔

6542

(۶۵۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْوَاسِطِیُّ أَخْبَرَنَا وَاصِلٌ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَبِی سَیْفٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ غُطَیْفٍ قَالَ : أَتَیْنَا أَبَا عُبَیْدَۃَ نَعُودُہُ وَعِنْدَہُ امْرَأَتُہُ تُحَیْفَۃُ قَالَ فَقُلْنَا : کَیْفَ بَاتَ؟ قَالَتْ : بَاتَ بِأَجْرٍ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : مَا بِتُّ بِأَجْرٍ قَالَ : فَسَکَتَ الْقَوْمُ فَقَالَ : أَلاَ تَسْأَلُونِی عَنِ الْکَلِمَۃِ قَالُوا : مَا أَعْجَبَنَا مَا قُلْتَ فَنَسْأَلُکَ؟ قَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَۃً فَاضِلَۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَبِسَبْعِمِائَۃٍ ، وَمَنْ أَنْفَقَ نَفَقَۃً عَلَی أَہْلِہِ أَوْ أَمَازَ أَذًی عَنْ طَرِیقٍ فَالْحَسَنَۃُ عَشْرُ أَمْثَالِہَا ، وَالصَّوْمُ جُنَّۃٌ مَا لَمْ یَخْرِقْہَا ، وَمَنِ ابْتَلاَہُ اللَّہُ بِبَلاَئٍ فِی جَسَدِہِ فَلَہُ بِہِ حِطَّۃُ خَطِیئَۃِ))۔ قَالَ خَالِدٌ یَعْنِی تُحَطُّ ذُنُوبُہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٦٥٤٢) عیاض بن غطیف بیان کرتے ہیں کہ ہم ابو عبیدہ (رض) کی عیادت کیلئے آئے تو ان کے پاس ان کی بیوی تھی۔ ہم نے اس سے پوچھا : اس نے رات کیسے گزاری ہے ؟ تو اس نے کہا : اجر کے ساتھ۔ ابو عبیدہ (رض) نے کہا : کیسے اجر کے ساتھ رات گزاری ہے تو قوم خاموش ہوگئی ۔ انھوں نے کہا : کیا تم ان سے اس بارے میں نہیں پوچھو گے تو انھوں نے کہا : جو تو نے کہا ہے اس نے ہمیں تعجب میں نہیں ڈالا مگر ہم آپ سے پوچھتے ہیں تو انھوں نے کہا : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرماتے تھے : جس نے اضافی درہم دینار اللہ کی راہ میں خرچ کیا تو وہ سات سو گناہ تک بڑھا دیا جاتا ہے اور جس نے ایک درہم اپنے اہل پر خرچ کیا یا پھر راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹایا تو یہ ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے اور روزہ ڈھال ہے جب تک وہ اسے پھاڑتا ہے نہیں اور جس کسی کو اللہ تعالیٰ نے اس کے جسم کی بیماری سے آزمایا اس کے عوض بھی اس کے گناہ مٹائے جائیں گے۔

6543

(۶۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَزَالُ الْبَلاَئُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمَؤْمِنَۃِ فِی نَفْسِہِ وَمَالِہِ وَفِی وَلَدِہِ حَتَّی یَلْقَی اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَمَا عَلَیْہِ مِنْ خَطِیئَۃٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی]
(٦٥٤٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن اور مومنہ کی آزمائش جاری رہتی ہے اس کے نفس ، مال اور اولاد میں ، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملتا ہے کہ اس کا کوئی گناہ نہیں ہوتا۔

6544

(۶۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْہَرَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْہَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّمَا مَثَلُ الْمُؤْمِنِ حِینَ یُصِیبُہُ الْوَعْکُ أَوِ الْحُمَّی کَمَثَلِ حَدِیدَۃٍ تَدْخُلُ النَّارَ فَیَذْہَبُ خَبَثُہَا وَیَبْقَی طَیِّبُہَا))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٥٤٤) عبد الرحمن بن ازھب بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کی مثال لوہے کی سی ہے جب اسے بخار یا تکلیف پہنچتی ہے تو اس کا میل (خطائیں) ختم ہوجاتا ہے اور پاکیزگی باقی رہ جاتی ہے۔ ” یعنی جس طرح لوہے کو آگ میں ڈالنے سے میل کچیل ختم ہوجاتا ہے اور اصل لوہا بچ رہتا ہے “۔

6545

(۶۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ الْمِصِّیصِیُّ الْمَعْنَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ السُلَمِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَہٌ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا سَبَقَتْ لَہُ مِنَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْزِلَۃٌ لَمْ یَنَلْہَا بِعَمَلِہِ ابْتَلاَہُ اللَّہُ فِی جَسَدِہِ ، أَوْ فِی مَالِہِ ، أَوْ فِی وَلَدِہِ ۔ زَادْ ابْنُ نُفَیْلٍ : ثُمَّ صَبَرَ عَلَی ذَلِکَ ۔ ثُمَّ اتَّفَقَا : حَتَّی یُبْلِغَہُ الْمَنْزِلَۃَ الَّتِی سَبَقَتْ لَہُ مِنَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
(٦٥٤٥) ابراہیم سلمی اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں اور ان کی صحبت پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھی، وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : بیشک بندے کا مقام و مرتبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلیٰ لکھا جاتا ہے مگر انسان اپنے اعمال سے اس تک نہیں پہنچ پاتا تو اللہ تعالیٰ اس بندے کو اس کے جسم ‘ مال ‘ اولاد کی وجہ سے آزمائش میں مبتلا کرتے ہیں۔ ابن نفیل نے یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں۔ پھر وہ اس پر خبر کرتا ہے ، اس بات میں وہ دونوں متفق ہیں ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس بندے کو اس مقام پر پہنچاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سبقت لے جا چکا ہوتا ہے۔

6546

(۶۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا کَانَ عَلَی طَرِیقَۃٍ حَسَنَۃٍ مِنَ الْعِبَادَۃِ ، ثُمَّ مَرِضَ قِیلَ لِلْمَلَکِ الْمُوَکَّلِ اکْتُبْ لَہُ مِثْلَ عَمَلِہِ إِذَا کَانَ طَلِقًا حَتَّی أُطْلِقَہُ أَوْ أُکْفِتَہُ إِلَیَّ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد]
(٦٥٤٦) عبداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک بندہ جب عبادت کرتے ہوئے اچھے طریقے کا انتخاب کرتا ہے، پھر وہ بیمار ہو تو ” ملک موکل “ فرشتے کو کہا جاتا ہے : تو اس کے لیے ان اعمال کا اجرلکھ جو وہ تندرستی کی حالت میں کرتا تھا یہاں تک کہ میں اسے تندرست کر دوں یا اپنی طرف بلا لوں۔

6547

(۶۵۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِی أَبُو إِسْمَاعِیلَ : إِبْرَاہِیمُ السَّکْسَکِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَۃَ بْنَ أَبِی مُوسَی وَاصْطَحَبَ ہُوَ وَیَزِیدُ بْنُ أَبِی کَبْشَۃَ فِی سَفَرٍ فَکَانَ یَزِیدُ یَصُومُ فَقَالَ لَہُ أَبُو بُرْدَۃَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی مِرَارًا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ کُتِبَ لَہُ مِنَ الأَجْرِ مِثْلَ مَا کَانَ یَعْمَلُ مُقِیمًا صَحِیحًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَطَرِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٤٧) ابو بردہ کہتے ہیں : میں نے ابو موسیٰ سے کئی مرتبہ سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر پر ہوتا ہے تو اس کیلئے اس کا اجر ایسا ہی لکھا جاتا ہے جیسے اعمال وہ مقیم ہوتے ہوئے کرتا ہے یا تندرست ہوتے ہوئے۔

6548

(۶۵۴۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِذَا ابْتَلَیْتُ عَبْدِی الْمُؤْمِنَ فَلَمْ یَشْکُنِی إِلَی عُوَّادِہِ أَطْلَقْتُہُ مِنْ إِسَارِی ثُمَّ أَبْدَلْتُہُ لَحْمًا خَیْرًا مِنْ لَحْمِہِ وَدَمًا خَیْرًا مِنْ دَمِہِ ، ثُمَّ یَسْتَأْنِفُ الْعَمَلَ))۔ وَرَوَاہُ أَبُو صَخْرٍ : حُمَیْدُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ الحاکم]
(٦٥٤٨) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : جب میں مومن بندے کو آزمائش میں مبتلا کرتا ہوں ، پھر وہ مجھ سے شکایت نہیں کرتا آزمائش کے ختم کرنے کی کہ میں اسے ٹھیک کر دوں ۔ میں اسے اس کے غم سے آزاد کردیتا ہوں۔ پھر میں اس کے گوشت کو اچھے گوشت میں بدل دیتا ہوں اور اس کے خون کو بہتر خون میں بدل دیتا ہوں تو پھر وہ نئے سرے سے اعمال صالحہ شروع کردیتا ہے۔

6549

(۶۵۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُ حَدَّثَنَا بَحْرٌ ہُوَ ابْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی أَبُو صَخْرٍ : حُمَیْدُ بْنُ زِیَادٍ أَنَّ سَعِیدًا الْمَقْبُرِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ : أَبْتَلِی عَبْدِی الْمُؤْمِنَ فَإِذَا لَمْ یَشْکُ إِلَی عُوَّادِہِ ذَلِکَ حَلَلْتُ عَنْہُ عِقْدِی وَأَبْدَلْتُہُ دَمًا خَیْرًا مِنْ دَمِہِ وَلَحْمًا خَیْرًا مِنْ لَحْمِہِ ثُمَّ قُلْتُ لَہُ : ائْتَنِفِ الْعَمَلَ۔ [منکر۔ الحاکم]
(٦٥٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میں اپنے مومن بندے کو آزماتا ہوں جب وہ اپنی خلاصی کی شکایت نہیں کرتا تو میں اس کی گرہ کھول دیتا ہوں اور اس کے خون کو اچھے خون میں بدل دیتا ہوں اور اس کے گوشت کو اچھے گوشت میں، پھر میں اسے کہتا ہوں : اب خوب اعمال کر۔

6550

(۶۵۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : جَائَ تِ الْحُمَّی تَسْتَأْذِنُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : مَنْ أَنْتِ؟ ۔ قَالَتِ : الْحُمَّی قَالَ : ((أَتَعْرِفِینَ أَہْلَ قُبَائَ؟))۔ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : اذْہَبِی إِلَیْہِمْ ۔ فَذَہَبَتْ إِلَیْہِمْ فَلَقُوا مِنْہَا شِدَّۃً فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : ((إِنْ شِئْتُمْ دَعَوْتُ اللَّہَ فَکَشَفَہَا عَنْکُمْ ، وَإِنْ شِئْتُمْ کَانَتْ کَفَّارَۃً وَطَہُورًا ۔ فَقَالَ : بَلْ تَکُونُ کَفَّارَۃً وَطَہُورًا؟))۔ [منکر۔ ابن حبان]
(٦٥٥٠) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ بخار نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اجازت چاہی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کون ہے ؟ تو اس نے کہا : میں بخار ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اہل قباء کو جانتا ہے ؟ تو اس نے کہا : جی ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ان کی طرف جا تو وہ ان کی طرف چلا گیا ۔ انھوں نے اس کی سختی کو محسوس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر چاہتے ہو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تم سے اسے دور کر دے گا۔ اگر چاہو تو وہ تمہارے لیے طہور اور گناہوں کا کفارہ بن جائے گا تو انھوں نے کہا : بلکہ کفارہ اور پاکیزگی کا باعث اچھا ہے۔

6551

(۶۵۵۱) وَرَوَاہُ یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَ الْکَلاَمَ الأَوَّلَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أُمِّ طَارِقٍ مَوْلاَۃِ سَعْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَذَکَرَ مَعْنَی الْکَلاَمِ الثَّانِی فِی شِکَایَتِہِمْ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْلَی فَذَکَرَہُ۔ [منکر۔ احمد]
(٦٥٥١) ام طارق سعد کی باندی بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ۔۔۔ اور دوسرے کلام کے معنی کا ذکر کیا جو ان کی شکایت کے متعلق تھا، وہ اعمش سے بیان کرتے ہیں اور وہ ابو سفیان سے۔

6552

(۶۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَبِی وَشُعَیْبٌ قَالاَ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: قَالَ ((اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ:إِذَا ابْتَلَیْتُ عَبْدِی بِحَبِیبَتَیْہِ ثُمَّ صَبَرَ عَوَّضْتُہُ مِنْہُمَا الْجَنَّۃَ))۔یُرِیدُ عَیْنَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٥٢) حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : جب میں بندے کو آزماتا ہوں اس کی دو محبوب چیزوں (آنکھوں ) سے پھر وہ صبر کرتا ہے تو اس کے عوض میں اسے جنت عطا کروں گا ۔

6553

(۶۵۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ النَّصْرَآبَاذِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُہَیْرٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مِغْرَائَ الدَّوْسِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَوَدُّ أَہْلُ الْعَافِیَۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنَّ جُلُودَہُمْ قُرِضَتْ بِالْمَقَارِیضِ مِمَّا یَرَوْنَ مِنْ ثَوَابِ أَہْلِ الْبَلاَئِ))۔ [ضعیف۔ ترمذی]
(٦٥٥٣) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” صحت و تندرستی والے قیامت کے دن پسند کریں گے کہ ان کے جسموں کو قینچیوں سے کاٹا جاتا اس وجہ سے جو وہ اہل مصائب کے اجر کو دیکھیں گے۔

6554

(۶۵۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ صُہَیْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْمُؤْمِنُ کُلٌّ لَہُ فِیہِ خَیْرٌ وَلَیْسَ ذَاکَ لأَحَدٍ إِلاَّ لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَہُ سَرَّائُ فَشَکَرَ اللَّہَ فَلَہُ أَجْرٌ ، وَإِنْ أَصَابَہُ ضَرَّائُ فَصَبْرَ فَلَہُ أَجْرٌ فَکُلُّ قَضَائِ اللَّہِ لِلْمُسْلِمِ خَیْرٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٥٥٤) حضرت صہیب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کے لیے ہر حالت میں بہتری ہے اور یہ مومن کے علاوہ کسی ایک کے لیے بھی نہیں۔ اگر اسے بھلائی حاصل ہوتی ہے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے وہ اس کے لیے اس کے عوض اجر ہے۔ اگر اسے تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے تو اس صورت میں بھی اس کے لیے اجر ہے۔ غرض مسلمان کے لیے اللہ تعالیٰ کا ہر فیصلہ بہتر ہے۔

6555

(۶۵۵۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَجِبْتُ لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَہُ خَیْرٌ حَمِدَ اللَّہَ وَشَکَرَ ، وَإِنْ أَصَابَتْہُ مُصِیبَۃٌ حَمِدَ اللَّہَ وَصَبَرَ ، فَالْمُؤْمِنُ یُؤْجَرُ فِی کُلِّ أَمْرِہِ حَتَّی یُؤْجَرَ فِی اللُّقْمَۃِ یَرْفَعُہَا إِلَی فِی امْرَأَتِہِ))۔ وَفِی ہَذَا أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ لِمَنْ أُیِّدَ بِالتَّوْفِیقِ۔ [حسن۔ أخرجہ احمد]
(٦٥٥٥) حضرت سعد بن ابی وقاص اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں مومن پر تعجب کرتا ہوں کہ اگر اسے کوئی بھلائی حاصل ہوتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کا شکر اور حمد بجا لاتا ہے۔ اگر اسے کوئی مصیبت آتی ہے تو پھر بھی اللہ کی حمد بیان کرتا ہے اور صبر کرتا ہے۔ سو مومن ہر حالت میں اجر دیا جاتا ہے حتیٰ کہ اس لقمے میں بھی جو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے۔

6556

(۶۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ إِلَی الشَّامِ فَلَمَّا جَائَ سَرْغَ بَلَغَہُ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَأَخْبَرَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا سَمِعْتُمْ بِہِ بِأَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَیْہِ ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِہَا فَلاَ تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْہُ))۔ فَرَجَعَ عُمَرُ مِنْ سَرْغَ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ إِنَّمَا انْصَرَفَ بِالنَّاسِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٥٥٦) عبد الرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی علاقے میں وبا کے متعلق سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے فرار کی نیت سے نہ نکلوتو عمر (رض) (سرغ) سے پلٹ آئے۔ ابن شھاب سالم بن عبداللہ سے اور وہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ عمر (رض) لوگوں کے ساتھ پلٹ آئے ۔ عبد الرحمن بن عوف ک حدیث کی وجہ سے۔

6557

(۶۵۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ یُحَدِّثُ سَعْدًا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلاَ تَدْخُلُوہَا وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِہَا فَلاَ تَخْرُجُوا مِنْہَا))۔ فَقُلْتُ : أَنْتَ سَمِعْتَہُ یُحَدِّثُ بِہِ سَعْدًا وَلاَ یُنْکِرُہُ قَالَ نَعَمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٥٧) حضرت سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم سنو کہ کسی علاقے میں طاعون کی وبا پھیلی ہے تو اس میں داخل نہ ہونا اور جب ایسے علاقے میں طاعون کی وبا پھیلے جہاں پہلے سے تم موجود ہو تو پھر وہاں سے مت نکلو۔

6558

(۶۵۵۸) وَرَوَاہُ وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ فَقَالَ فِی مَتْنِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((ہَذَا الطَّاعُونُ بَقِیَّۃُ رِجْزٍ وَعَذَابٍ عُذِّبَ بِہِ قَوْمٌ ، فَإِذَا کَانَ بِأَرْضٍ فَلاَ تَہْبِطُوا عَلَیْہِ ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِہَا فَلاَ تَخْرُجُوا عَنْہُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٥٨) حضرت شعبہ (رض) متن میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں : یہ طاعون بقیہ عذل ہے، ان اقوام کا جن کو عذاب دیا گیا۔ جب کسی علاقے میں پھیلے تو وہاں نہ جاؤ اور جب ایسے علاقے میں ہو جہاں تم پہلے موجود ہو تو وہاں سے نہ نکلو فرار کرتے ہوئے اور جب کسی علاقے میں طاعون پھیلے اور تم وہاں موجود نہیں تو اس میں داخل نہ ہوا کرو۔

6559

(۶۵۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ وَخُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَالُوا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّ ہَذَا الطَّاعُونَ رِجْزٌ وَبَقِیَّۃُ عَذَابٍ عُذِّبَ بِہِ قَوْمٌ فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ فِیہَا فَلاَ تَخْرُجُوا مِنْہَا فِرَارًا مِنْہُ ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بِہَا فَلاَ تَدْخُلُوہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٥٥٩) اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ طاعون عذاب ہے اور اس عذاب کا بقیہ ہے جو اقوام پر عذاب نازل ہوا۔ جب یہ کسی علاقے میں واقع ہو اور تم وہاں موجود ہو تو وہاں سے نہ نکلو فرار اختیار کرتے ہوئے اور جب واقع ہو اس زمین میں جہاں تم نہیں تھے تو پھر اس میں داخل نہ ہو۔

6560

(۶۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاہِلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الطَّاعُونِ فَقَالَتْ حَدَّثَنِی نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَنَّہُ عَذَابٌ یَبْعَثُہُ اللَّہُ عَلَی مَنْ یَشَائُ فَجَعَلَہُ رَحْمَۃً لِلْمُؤْمِنِینَ فَلَیْسَ عَبْدٌ یَقَعُ الطَّاعُونُ فَیُقِیمُ بِبَلَدِہِ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا یَعْلَمُ أَنَّہُ لَنْ یُصِیبَہُ إِلاَّ مَا کَتَبَ اللَّہُ لَہُ إِلاَّ کَانَ لَہُ مِثْلُ أَجْرِ شَہِیدٍ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ دَاوُدَ بْنِ أَبِی الْفُرَاتِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٦٠) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے طاعون کے بارے میں پوچھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک یہ عذاب ہے اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے اسے نازل کرتا ہے مگر اہل ایمان کیلئے اسے رحمت بناتا ہے۔ نہیں ہے کوئی بندہ جو اسی زمین میں ٹھہرا رہا جہاں طاعون واقع ہوا وہ صرف ایمان اور طلب ثواب کی نیت سے رکا رہا اور وہ جانتا ہے ہرگز اسے نہیں پہنچے گا مگر وہی جو اللہ تعالیٰ نے اس کیلئے لکھ دیا تو اس کیلئے شہید کے اجر کے برابر ثواب ہوگا۔

6561

(۶۵۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الصَّوَّافِ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَی أُمِّ السَّائِبِ أَوْ أُمِّ الْمُسَیَّبِ وَہِیَ تُزَفْزِفُ فَقَالَ : ((مَا لَکِ یَا أُمَّ السَّائِبِ ۔ أَوْ : یَا أُمَّ الْمُسَیَّبِ؟)) قَالَتِ : الْحُمَّی لاَ بَارَکَ اللَّہُ فِیہَا۔ فَقَالَ : ((لاَ تَسُبِّی الْحُمَّی فَإِنَّہَا تُذْہِبُ خَطَایَا بَنِی آدَمَ کَمَا یُذْہِبُ الْکِیرُ خَبَثَ الْحَدِیدِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٦١) جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سائب یا ام مسیب کے پاس داخل ہوئے اور وہ کانپ رہی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کیا ہوا ہے اے ام سائب یا (ام مسیب) ؟ تو وہ کہنے لگی : یہ بخار ہے، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہ کرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بخار کو گالی نہ دے ، بیشک وہ بنی آدم کی خطاؤں کو مٹاتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے میل کچیل کو ختم کرتی ہے۔

6562

(۶۵۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالأَہْوَازِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی خَبَّابٍ نَعُودُہُ وَقَدِ اکْتَوَی سَبْعَ کَیَّاتٍ فَقَالَ : إِن أَصْحَابَ نَبِیِّنَا -ﷺ- الَّذِینَ أَسْلَمُوا مَضَوْا وَلَمْ یَنْقُصْہُمْ أَمْوَالٌ ، وَإِنَّا أَصَبْنَا مَالاً لَمْ نَجِدْ لَہُ مَوْضِعًا إِلاَّ التُّرَابَ ، ثُمَّ أَتَیْنَاہُ مَرَّۃً أُخْرَی نَعُودُہُ وَہْوَ یَبْنِی حَائِطًا لَہُ فَقَالَ : ((إِن الْمُسْلِمَ یُؤْجَرُ فِی کُلِّ شَیْئٍ یُنْفِقُہُ إِلاَّ فِی شَیْئٍ یَجْعَلُہُ فِی التُّرَابِ)) وَلَوْلاَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٥٦٢) قیس بن ابی حازم بیان کرتے ہیں : ہم خباب (رض) کی عیادت کیلئے آئے اور انھوں نے جسم لوہے کے ساتھ داغ رکھا تھا۔ انھوں نے کہا : بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ اسلام لائے اور چلے گئے مگر مال نے ان کے اعمال میں کوئی کمی نہ کی اور ہم نے مال پایا مگر تصرف کیلئے مٹی کے بغیر کوئی جگہ نہ ملی ۔ پھر ہم ان کے پاس دوسری مرتبہ آئے ان کی تیمار داری کیلئے اور وہ دیوار بنا رہے تھے تو انھوں نے کہا : بیشک مسلمان ہر اس چیز میں اجر دیا جاتا ہے جو وہ خرچ کرتا ہے مگر اس میں نہیں جسے مٹی میں ملاتا ہے اور اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا۔

6563

(۶۵۶۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو عُبَیْدٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لَنْ یُدْخِلَ أَحَدًا الْجَنَّۃَ عَمَلُہُ))۔ قَالُوا : وَلاَ أَنْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ یَتَغَمَّدَنِی اللَّہُ مِنْہُ بِفَضْلٍ وَرَحْمَۃٍ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا ۔یَتَمَنَّی أَحَدُکُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّہُ أَنْ یَزْدَادَ ، وَإِمَّا مُسِیئًا فَلَعَلَّہُ أَنْ یَسْتَعْتِبَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : کسی کو اس کا عمل ہرگز جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا : نہ ہی آپ کو اے اللہ کے رسول ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور نہ ہی مجھ کو مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور فضل میں چھپالے “ ۔ سو تم سیدھے رہو اور قریب قریب رہو اور کوئی تم میں سے موت کی خواہش نہ کرے ۔ اگر وہ نیکی کرنے والا ہے تو شاید اس کی نیکی میں اضافہ ہوجائے اور اگر وہ گناہ گار ہے تو شاید توبہ کرلے۔

6564

(۶۵۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہ اللَّہِ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَتَمَنَّی أَحَدُکُمُ الْمَوْتَ وَلاَ یَدْعُو بِہِ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَأْتِیَہُ إِنَّہُ إِذَا مَات أَحَدُکُمُ انْقَطَعَ عَمَلُہُ عَنْہُ وَإِنَّہُ لاَ یَزِیدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُہُ إِلاَّ خَیْرًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٦٤) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کوئی تم میں سے موت کی خواہش نہ کرے اور نہ ہی اس کے آنے سے پہلے اس کی دعا کرے؛ کیونکہ جب کوئی ایک تم میں سے فوت ہوجاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں اور مومن کی عمر اس کیلئے نہیں اضافہ کرتی مگر بھلائی میں۔

6565

(۶۵۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَتَمَنَّیَنَّ أَحَدُکُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَہُ ، فَإِنْ کَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَلْیَقُلِ اللَّہُمَّ أَحْیِنِی مَا کَانَتْ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِی ، وَتَوَفَّنِی إِذَا کَانَتِ الْوَفَاۃُ خَیْرًا لِی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ثَابِتٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٦٥) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم میں سے کسی ایک کو تکلیف پہنچتی ہے اس کی وجہ سے وہ موت کی خواہش نہ کرے ۔ اگر اس نے ضرور کرنی ہی ہے تو پھر کہے :” اے اللہ ! مجھے زندہ رکھنا جب تک زندگی میرے حق میں بہتر ہے اور موت میرے حق میں بہتر ہو تو مجھے فوت کرلینا۔

6566

(۶۵۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- قَبْلَ مَوْتِہِ بِثَلاَثٍ یَقُولُ : ((لاَ یَمُوتَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِلاَّ وَہُوَ یُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ))۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٦٦) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات سے دو دن قبل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” نہ کوئی مرے تم میں سے مگر یہ کہ وہ اپنے اللہ سے اچھا گمان رکھتا ہو۔

6567

(۶۵۶۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْر عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَبْلَ مَوْتِہِ بِثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ یَقُولُ : ((لاَ یَمُوتَنَّ أَحَدُکُمْ إِلاَّ وَہُوَ حَسَنُ الظَّنِّ بِاللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عَارِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٦٧) حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات سے تین یوم قبل فرمایا : نہ مرے تم میں سے کوئی ایک مگر یہ کہ وہ اللہ سبحانہ کے متعلق اچھا ظن رکھتا ہو۔

6568

(۶۵۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عُثْمَانُ بْنُ عُبْدُوسَ بْنِ مَحْفُوظٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ التُّرْکُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ أَبُو یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی التَّمِیمِیُّ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ قَالَتْ عَائِشَۃُ : وَارَأْسَاہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ذَاکَ لَوْ کَانَ وَأَنَا حَیٌّ فَأَسْتَغْفِرُ لَکِ وَأَدْعُو لَکِ))۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : وَاثُکْلَیَاہُ وَاللَّہِ إِنِّی لأَظُنُّکَ تُحِب مَوْتِی ، وَلَوْ کَانَ ذَاکَ لَظَلِلْتَ آخِرَ یَوْمِکَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِکِ۔ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَلْ أَنَا وَارَأْسَاہُ لَقَدْ ہَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ وَابْنِہِ فَأَعْہَدُ أَنْ یَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ یَتَمَنَّی الْمُتَمَنُّونَ ۔ ثُمَّ قُلْتُ : یَأْبَی اللَّہُ وَیَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ أَوْ یَدْفَعُ اللَّہُ وَیَأْبَی الْمُؤْمِنُونَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ جَعْفَرٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٦٨) قاسم بن محمد کہتے ہیں : عائشہ (رض) نے کہا :” ہائے میرا سر تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیرے ساتھ ایسا ایسا ہوا (تو فوت ہوگئی) اور میں زندہ ہوا تو میں تیرے لیے بخشش طلب کروں گا اور تیرے لیے دعا کروں گا تو عائشہ (رض) نے کہا : ہائے میں گم جاؤں ۔ اللہ کی قسم ! میرا خیال ہے کہ آپ میرے مرنے کو پسند کرتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو آپ دوسرے دن اپنی بیویوں میں سے کسی کے ساتھ شب زفاف منا رہے ہوں گے۔ وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ میرا سر اور میرا ارادہ ہے کہ میں ابوبکر اور اس کے بیٹے کو پیغام بھیجوں اور ان سے معاہدہ کراؤں۔ کہنے والے کہیں اور خواہش کرنے والے خواہش کرلیں۔ پھر میں نے کہا : اللہ تعالیٰ انکار کرتا ہے اور مومن اس کو ٹھکراتے ہیں یا فرمایا : مومن ٹھکراتے ہیں اور اللہ انکار کرتا ہے۔

6569

(۶۵۶۹) وَقَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ : جَائَ نِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعُودُنِی مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِی زَمَنَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَقُلْتُ : أَیْ رَسُولَ اللَّہِ بَلَغَ بِی مَا تَرَی مِنَ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَفِی رِوَایَۃٍ بَلَغَ مِنِّی الْوَجَعُ۔ أَخْبَرَنَاہُ ابْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ ہُوَ ابْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَہُ وَقَالَ : بَلَغَ مِنِّی الْوَجَعُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٦٩) حضرت سعد (رض) بن ابی وقاص کہتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تیمار داری کیلئے آئے اس تکلیف سے جو مجھے بہت زیادہ تھی حجۃ الوداع کے موقع پر تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے یہ تکلیف پہنچی ہے جسے آپ دیکھ رہے ہیں اور میں صاحب مال ہوں۔ ایک روایت میں ہے کہ مجھے بہت تکلیف پہنچی ہے۔

6570

(۶۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَبْسِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ أَوْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِیِّ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ مَرَّۃً عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ مَرَّۃً أُخْرَی عَنْ عُبَیْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ :((مَوْتُ الْفَجْأَۃِ أَخْذَۃُ أَسَفٍ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٥٧٠) عبید بن خالد سلمی سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچانک موت غم گین کرنے والی ہے۔

6571

(۶۵۷۱) وَرَوَاہُ رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عُبَیْدٍ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ وَرَفَعَہُ قَالَ شُعْبَۃُ ہَکَذَا حَدَّثَنِیہِ وَحَدَّثَنِی مَرَّۃً أُخْرَی فَلَمْ یَرْفَعْہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بِہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [صحیح۔ سندہ موقوف]
(٦٥٧١) ابن بشار کہتے ہیں : ہمیں حدیث بیان کی محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی شعبہ نے ایسی حدیث موقوفاً ۔

6572

(۶۵۷۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ مَوْتِ الْفَجْأَۃِ أَیُکْرَہُ؟ قَالَتْ : لأَیِّ شَیْئٍ یُکْرَہُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : ((رَاحَۃٌ لِلْمُؤْمِنِ وَأَخَذُ أَسَفٍ لِلْفَاجِرِ))۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ مَوْقُوفًا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [ضعیف جداً۔ احمد]
(٦٥٧٢) عبداللہ بن عبید بن عمیر کہتے ہیں : میں نے عائشہ (رض) سے اچانک موت کے بارے میں پوچھا کہ کیا وہ ناپسند کی جاتی ہے۔ وہ کہنے لگی کہ کس وجہ سے ناپسند کی جاتی ہے ؟ میں نے اس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مومن کے لیے راحت ہے اور فاجر کیلئے باعث غم۔

6573

(۶۵۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ : أَسَفٌ عَلَی الْفَاجِرِ ، وَرَاحَۃٌ لِلْمُؤْمِنِ یَعْنِی الْفَجْأَۃِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مِنْ قَوْلِہِ وَرَوَاہُ الْحَجَّاجُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ]
(٦٥٧٣) عبداللہ (رض) اور عائشہ (رض) دونوں کہتے ہیں : فاجر کے لیے غم اور مومن کیلئے باعث راحت ہے، یعنی اچانک موت۔

6574

(۶۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَفْصِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنِی مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَۃَ الدُّؤَلِیِّ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ بْنِ رِبْعِیٍّ قَالَ : مَرَّ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جَنَازَۃٌ فَقَالَ : ((مُسْتَرِیحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْہُ))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الْمُسْتَرِیحُ وَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْہُ؟ قَالَ : ((الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ یَسْتَرِیحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْیَا وَأَذَاہَا إِلَی رَحْمَۃِ اللَّہِ ، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ یَسْتَرِیحُ مِنْہُ الْعِبَادُ وَالْبِلاَدُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٧٤) ابو قتادہ بن ربعی بیان کرتے ہیں کہ آپ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مُسْتَرِیْحٌ ومُسْتَراحَ مَنْہُ “ تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مستریح اور مستراح منہ کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن بندہ دنیا کے مصائب و تکالیف سے آرام پاتا ہے اور اللہ کی رحمت حاصل کرتا ہے اور جو گناہ گار ہے اس سے لوگ ، شہر، درخت اور جاندار آرام پاتے ہیں۔

6575

(۶۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِیضَ ، وَفُکُّوا الْعَانِیَ))۔ قَالَ سُفْیَانُ وَالْعَانِی الأَسِیرُ قَالَ إِسْمَاعِیلُ وَفِی مَوْضِعٍ آخَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَحْدَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَحْدَہُ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٧٥) ابو موسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھوکے کو کھلاؤ اور بیمار کی تیمار داری کرو اور غلاموں کو آزاد کرو ۔ سفیان کہتے ہیں : ” عالی “ سے مراد قیدی ہے۔

6576

(۶۵۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((فُکُّوا الْعَانِیَ وَأَجِیبُوا الدَّاعِیَ ، وَعُودُوا الْمَرِیضَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٥٧٦) حضرت ابو موسیٰ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیدیوں کو رہائی دلاؤ۔
دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرو اور بیمار کی عیادت کرو۔

6577

(۶۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ سُوَیْدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ یَقُولُ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ، وَرَدِّ السَّلاَمِ، وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٧٧) براء بن عازب بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سات کاموں کے کرنے کا حکم دیا : 1 بیمار کی عیادت کا 2 جنازے کے ساتھ جانے کا 3 چھینک کا جواب دینے کا 4 سلام کا جواب دینے کا 5 ۔ دعوت کو قبول کرنے کا 6 بھلائی کا حکم دینا 7 مظلوم کی مدد کرنے کی۔

6578

(۶۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی عِیسَی الأَسْوَارِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((عُودُوا مَرْضَاکُمْ وَاتَّبِعُوا الْجَنَائِزَ تُذَکِّرُکُمُ الآخِرَۃَ))۔ [قوی۔ احمد]
(٦٥٧٨) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بیماروں کی تیمار داری کرو اور جنائز کے پیچھے چلو تمہیں تمہاری آخرت یاد دلائے گی۔

6579

(۶۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ عَادَ مَرِیضًا لَمْ یَزَلْ فِی خُرْفَۃِ الْجَنَّۃِ حَتَّی یَرْجِعَ))۔ وَقَالَ أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ : مَخْرَفَۃِ الْجَنَّۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٧٩) ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بیمار کی عیادت کی وہ جب تک واپس نہیں آتا وہ جنت کے میوے کھاتا رہتا ہے۔

6580

(۶۵۸۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَجَائِ بْنِ السِّنْدِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ یَرْفَعْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((عَائِدُ الْمَرِیضِ فِی مَخْرَفَۃِ الْجَنَّۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ (ت) وَرَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ فَقَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَزَادَ حَتَّی یَرْجِعَ۔ وَخَالَفَہُمَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٨٠) حضرت ثوبان (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوع بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مریض کی عیادت کرنے والا جنت کے پھلوں میں ہوتا ہے۔

6581

(۶۵۸۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ یَعْنِی الأَحْوَلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ یَعْنِی أَبَا قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ الرَّحَبِیِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ عَادَ مَرِیضًا لَمْ یَزَلْ فِی خُرْفَۃِ الْجَنَّۃِ))۔ فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا خُرْفَۃِ الْجَنَّۃِ؟ قَالَ: ((جَنَاہَا))۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بِشْرَانَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٨١) حضرت ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی مریض کی عیادت (تیمار داری) کیلئے جاتا ہے وہ ہمیشہ جنت کے باغیچوں میں ہوتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کیا گیا : اے اللہ کے رسول ! یہ ” خُرْفَۃِ الْجَنَّۃِ “ کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے پھل۔

6582

(۶۵۸۲) وَخَالَفَہُمَا شُعْبَۃُ وَثَابِتٌ أَبُو زَیْدٍ فَقَالاَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((عَائِدُ الْمَرِیضِ فِی خُرَافَۃِ الْجَنَّۃِ حَتَّی یَرْجِعَ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَثَابِتٌ أَبُو زَیْدٍ فَذَکَرَہُ وَلَمْ یَذْکُرْ أَبَا الأَشْعَثِ فِی إِسْنَادِہِ وَرِوَایَۃُ یَزِیدَ وَمَرْوَانَ أَصَحُّ۔ فَقَدْ رَوَاہُ أَبُو غِفَارٍ أَیْضًا عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ ۔ [صحیح۔ ترمذی]
(٦٥٨٢) ثوبان بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مریض کی عیادت کرنے والا جنت کے پھلوں میں ہوتا ہے جب تک واپس نہ آجائے۔

6583

(۶۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ الأَنْصَارِیِّ عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ عَادَ مَرِیضًا لَمْ یَزَلْ یَخُوضُ فِی الرَّحْمَۃِ حَتَّی یَجْلِسَ فَإِذَا جَلَسَ یُغْمَسُ فِیہَا))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد]
(٦٥٨٣) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرض کی عیادت کی وہ ہمیشہ اللہ کی رحمت میں غوطہ زن رہتا ہے جب تک وہ بیٹھتا نہیں ۔ جب بیٹھ جاتا ہے تو اس میں ڈبو دیاجاتا ہے۔

6584

(۶۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : جَائَ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ یَعُودُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَعَائِدًا جِئْتَ أَمْ شَامِتًا فَقَالَ : بَلْ عَائِدًا فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَإِنْ کُنْتَ جِئْتَ عَائِدًا فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا أَتَی الرَّجُلُ أَخَاہُ یَعُودُہُ مَشَی فِی خِرَافَۃِ الْجَنَّۃِ حَتَّی یَجْلِسَ ، فَإِذَا جَلَسَ غَمَرَتْہُ الرَّحْمَۃُ ، فَإِنْ کَانَ غُدْوَۃً صَلَّی عَلَیْہِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ حَتَّی یُمَسِیَ ، وَإِنْ کَانَ عَشِیًّا صَلَّی عَلَیْہِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ حَتَّی یُصْبِحَ))۔ وَخَالَفَہُ شُعْبَۃُ فَرَوَاہُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرَّۃً مَرْفُوعًا وَمَرَّۃً مَوْقُوفًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد]
(٦٥٨٤) عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : ابو موسیٰ اشعری حسن بن علی (رض) کی عیادت کی غرض سے آئے تو علی (رض) نے کہا : تو عیادت کیلئے آیا ہے یا خوشامد کیلئے ؟ انھوں نے کہا : بلکہ عیادت کیلئے تو علی (رض) نے کہا : اگر تو عیادت کی غرض سے آیا ہے تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا جب انسان اپنے بھائی کی عیادت کیلئے آتا ہے وہ جنت کی پھلواڑیوں میں چلتا ہے حتیٰ کہ وہ بیٹھ جائے۔ جب بیٹھ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے۔ اگر وہ صبح کے وقت گیا تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کی بخشش کی دعا کرتے ہیں۔ اگر رات کو جاتا ہے تو صبح ہونے تک ستر ہزار فرشتے دعا مغفرت کرتے رہتے ہیں۔

6585

(۶۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ : جَائَ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ یَعُودُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَجِئْتَ عَائِدًا أَمْ زَائِرًا فَقَالَ أَبُو مُوسَی جِئْتُ عَائِدًا فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ عَادَ مَرِیضًا بُکْرَۃً شَیَّعَہُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ کُلُّہُمْ یَسْتَغْفِرُ لَہُ حَتَّی یُمَسِیَ ، وَکَانَ لَہُ خَرِیفٌ فِی الْجَنَّۃِ ، وَإِنْ عَادَہُ مَسَائً شَیَّعَہُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ کُلُّہُمْ یَسْتَغْفِرُ لَہُ حَتَّی یُصْبِحَ ، وَکَانَ لَہُ خَرِیفٌ فِی الْجَنَّۃِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ مَرْفُوعًا وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْقُوفًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد]
(٦٥٨٥) حضرت علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے صبح کے وقت مریض کی عیادت کی تو ستر ہزار فرشتوں کی جماعت شام تک اس کیلئے استغفار کرتی ہے اور اس کیلئے جنت کا پھل اور باغیچہ ہوتا ہے۔ اگر اس نے شام کو عیادت کی تو ستر ہزار فرشتوں کی جماعت صبح تک اس کیلئے دعائے مغفرت کرتی ہے اور اس کے لیے جنت کا ایک باغیچہ ہوتا ہے۔

6586

(۶۵۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ وَزَادَ قَالَ قَالَ ابْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ ثُمَّ وَقَفَہُ الْمُقْرِئُ بَعْدَ ذَلِکَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَمْ یَذْکُرِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَقَالَ بَلَغَنِی أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ الْجُدِّیِّ یَقِفُہُ وَہُوَ أَحْفَظُ مِنِّی۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ]
(٦٥٨٦) ایضاً ۔

6587

(۶۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: لَمَّا أُصِیبَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ یَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاہُ رَجُلٌ فِی الأَکْحَلِ فَضَرَبَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْمَۃً فِی الْمَسْجِدِ لِیَعُودَہُ مِنْ قَرِیبٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔
(٦٥٨٧) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں : جب سعد بن معاذ (رض) خندق کے دن زخمی ہوگئے کہ ایک آدمی نے ان کے بازو میں تیر مارا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں اس کے لیے خیمہ لگایا تاکہ قریب سے عیادت کرتے رہیں۔

6588

(۶۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : عَادَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ وَجَعٍ کَانَ بِعَیْنَیَّ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
(٦٥٨٨) زید بن ارقم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری عیادت کی اس تکلیف سے جو میری آنکھوں میں تھی۔

6589

(۶۵۸۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْجُعَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ سَعْدٍ أَنَّ أَبَاہَا قَالَ : اشْتَکَیْتُ بِمَکَّۃَ فَجَائَ نِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعُودُنِی وَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی جَبْہَتِی ثُمَّ مَسَحَ صَدْرِی وَبَطْنِی ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ اشْفِ سَعْدًا وَأَتْمِمْ لَہُ ہِجْرَتَہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٨٩) عائشہ بنت سعد بیان کرتی ہیں : میرے ابا جی فرمایا کہ میں مکہ میں بیمار ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے میری عیادت کیلئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ میری پیشانی پر رکھا۔ پھر میرے سینے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا : ” اے اللہ ! سعد کو شفا دے اور اس کی ہجرت کو مکمل کر دے۔

6590

(۶۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَی یُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا عَادَ مَرِیضًا مَسَحَ وَجْہَہُ وَصَدْرَہُ أَوْ قَالَ مَسَحَ عَلَی صَدْرِہِ وَقَالَ : ((أَذْہِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُکَ شِفَائً لاَ یُغادِرُ سَقَمًا))۔قَالَتْ : فَلَمَّا کَانَ مَرَضُہُ الَّذِی مَاتَ فِیہِ جَعَلْتُ آخُذُ یَدَہُ لأَجْعَلَہَا عَلَی صَدْرِہِ وَأَقُولُ ہَذِہِ الْمَقَالَۃَ فَانْتَزَعَ یَدَہُ مِنِّی وَقَالَ : ((اللَّہُمَّ أَدْخِلْنِی الرَّفِیقَ الأَعْلَی))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ۔ وَقَالَ جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ مَسَحَہُ بِیَمِینِہِ وَبِمَعْنَاہُ قَالَ الثَّوْرِیُّ عَنْہُ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنِ الأَعْمَشِ فَقَالَ : وَضَعَ یَدَہُ حَیْثُ یَشْتَکِی۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٩٠) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی مریض کی عیادت کرتے تو اس کے چہرے اور چھاتی پر ہاتھ پھیرتے اور کہتے : ” اے لوگو کے رب ! بیماری کو لے جا۔ اے شفا دینے والے ! تو شفا دے، تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں ایسی شفا جو بیماری کو نہ چھوڑے۔
سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس مرض میں تھے جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موت واقع ہوئی۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ کو پکڑ ا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینے پر ان کلمات کے ساتھ پھیرنے چاہئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سے ہاتھ کو کھینچ لیا اور گویا ہوئے : ” اے اللہ ! مجھے رفیق اعلیٰ میں داخل فرما “۔

6591

(۶۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُودُ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِہِ وَبِہِ وَجَدٌ وَأَنَا مَعَہُ فَقَبَضَ عَلَی یَدِہِ وَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی جَبْہَتِہِ ، وَکَانَ یَرَی ذَلِکَ مِنْ تَمَامِ عِیَادَۃِ الْمَرِیضِ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَقُولُ ہِیَ نَارِی أُسَلِّطُہَا عَلَی عَبْدِی الْمُؤْمِنِ لِتَکُونَ حَظَّہُ مِنَ النَّارِ فِی الآخِرَۃِ))۔ وَرَوَاہُ أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَالَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃ۔ [جید۔ ابن ماجہ]
(٦٥٩١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ میں سے ایک آدمی کی عیادت کیلئے نکلے اور اسے دورے پڑ رہے تھے۔ میں آپ کے ساتھ تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ مجھے پکڑا یا اور اپنے ہاتھ کو اس کی پیشانی پر رکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مریض کی مکمل عیادت کا خیال کرتے تھے ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” بیشک اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : یہ میری آگ ہے ، اسے میں اپنے مومن بندے پر مسلط کرتا ہوں تاکہ آخرت کی آگ سے اس کا حصہ بن جائے۔

6592

(۶۵۹۲) وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ الأَشْعَرِیِّ عَنْ کَعْبِ الأَحْبَارِ قَالَ : الْحُمَّی کِیرٌ مِنَ النَّارِ یَبْعَثُہَا اللَّہُ عَلَی عَبْدِہِ الْمُؤْمِنِ فِی الدُّنْیَا فَتَکُونُ حَظَّہُ مِنْ نَارِ جَہَنَّمِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ : مَرِضْتُ فَعَادَنِی أَبُو صَالِحٍ الأَشْعَرِیُّ فَحَدَّثَنِی عَنْ کَعْبِ الأَحْبَارِ فَذَکَرَہُ۔ [جید۔ دارقطنی]
(٦٥٩٢) کعب احبار بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بخار آگ کی بھٹی ہے ، اسے اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے پر بھیجتا ہے دنیا میں اور وہ اس کیلئے دوزخ کی آگ کا حصہ بن جاتا ہے۔

6593

(۶۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ عَوْدًا عَلَی بَدْئٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ مِہْرَانَ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ کَعْبٍ الأَنْطَاکِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُمَیْرٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((دَاوُوا مَرْضَاکُمْ بِالصَّدَقَۃِ، وَحَصِّنُوا أَمْوَالَکُمْ بِالزَّکَاۃِ، وَأَعِدُّوا لِلْبَلاَئِ الدُّعَائَ))۔ قَالَ أَبُو عَبْدِاللَّہِ تَفَرَّدَ بِہِ مُوسَی بْنُ عُمَیْرٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَإِنَّمَا یُعْرَفُ ہَذَا الْمَتْنُ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف جداً۔ الطبرانی فی الکبیر]
(٦٥٩٣) حضرت عبداللہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے مریضوں کا علاج کروصدقے کے ساتھ اور اپنے اموال کی حفاظت کرو زکوۃ ادا کر کے اور آزمائش کیلئے دعا کرتے رہو۔

6594

(۶۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَارْیَابِیُّ قَالَ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ النَّسَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وُعِکَ أَبُو بَکْرٍ وَبِلاَلٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِمَا فَقُلْتُ : یَا أَبَتِ کَیْفَ تَجِدُکَ؟ وَقُلْتُ لِبِلاَلٍ کَیْفَ تَجِدُکَ؟ قَالَتْ : وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا أَخَذَتْہُ الْحُمَّی یَقُولُ: کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِی أَہْلِہِ وَالْمَوْتُ أَدْنَی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِہِ وَکَانَ بِلاَلٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا أَقْلَعَتْ عَنْہُ یَقُولُ : أَلاَ لَیْتَ شِعْرِی ہَلْ أَبِیتَنَّ لَیْلَۃً بِوَادٍ وَحَوْلِی إِذْخِرٌ وَجَلِیلُ وَہَلْ أَرِدَنْ یَوْمًا مِیَاہَ مَجَنَّۃٍ وَہَلْ یَبْدُوَنْ لِی شَامَۃٌ وَطَفِیلُ قَالَتْ عَائِشَۃُ : فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ حَبِّبْ إِلَیْنَا الْمَدِینَۃَ کَحُبِّنَا مَکَّۃَ أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْہَا وَبَارِکْ لَنَا فِی صَاعِہَا وَمُدِّہَا وَانْقُلْ حُمَّاہَا فَاجْعَلْہَا بِالْجُحْفَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٩٤) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے تو ابوبکر (رض) اور بلال (رض) کو بخار نے آلیا۔ وہ کہتی ہیں : میں ان کے پاس آئی تو میں نے پوچھا : ابا جان ! آپ کیسا محسوس کرتے ہیں اپنے کو اور میں نے بلال سے کہا کہ تم اپنے کو کیسا محسوس کرتے ہو اور وہ کہتی ہیں : جب ابوبکر (رض) کو بخار ہوتا تو کہتے : ” ہر شخص اپنے اہل میں صبح کرنے والا ہے اور موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی قریب ہے اور بلال (رض) جب اکتا جاتے تو کہتے : کیا میں ایک رات ایسی وادی میں گزاروں گا، جہاں میرے ارد گراز خر اور جلیل ہوں گے ۔ کیا کبھی ہم مجنہ کے چشموں پر وارد ہوں گے، کیا میرے سامنے شامہ وطفیل ظاہر ہوں گے۔ سیدہ کہتی ہیں : میں پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور خبر دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! ہمارے لیے مدینے کو محبوب بنا دے جیسے ہمیں مکہ محبوب ہے یا اس سے بھی زیادہ اور اس کی آب وہوا کو درست کر دے اور اس کے صاع ومد میں برکت ڈال دے اور اس کے بخار کو حجفہ منتقل کر دے۔

6595

(۶۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ عَلَی أَعْرَابِیٍّ یَعُودُہُ قَالَ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا دَخَلَ عَلَی مَرِیضٍ یَعُودُہُ قَالَ لَہُ : ((لاَ بَأْسَ طَہُورٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی))۔ قَالَ قُلْتَ طَہُورٌ کَلاَّ بَلْ حُمَّی تَفُورُ ، أَوْ تَثُورُ عَلَی شَیْخٍ کَبِیرٍ تُزِیرُہُ الْقُبُورَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((فَنَعَمْ إِذًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٩٥) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اعرابی کی عیادت کیلئے گئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی کسی کی عیادت کیلئے جایا کرتے تو کہتے :(لاَ بَأْسَ طَہُورٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی) کوئی بات نہیں انشاء اللہ پاکیزگی حاصل ہوگی تو اس نے کہا : آپ کہتے ہیں : پاکیزگی بلکہ یہ تو بخار ہے جو بوڑھے شیخ پر جوش مار رہا ہے اور اسے قبروں کے زیادرت کروا رہا ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ایسا ہی ہے۔

6596

(۶۵۹۶) وَرَوَاہُ أَبُو کَامِلٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ الْمُخْتَارِ فَزَادَ فِی الْحَدِیثِ فَقَالَ لَہُ : ((لاَ بَأْسَ طَہُورٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ)) قَالَ فَقَالَ : طَہُورٌ کَلاَّ بَلْ ہِیَ حُمَّی تَفُورُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ فَذَکَرَہُ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے

6597

(۶۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ غُلاَمًا مِنَ الْیَہُودِ کَانَ مَرِضَ فَأَتَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُودُہُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِہِ فَعَرَضَ عَلَیْہِ الإِسْلاَمَ فَقَالَ أَبُوہُ : أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ فَأَسْلَمَ فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُوَ یَقُولُ : ((الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَنْقَذَہُ بِی مِنَ النَّارِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ ، وَثَابِتٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ عَادَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أُبِیٍّ وَقَبْلَ ذَلِکَ عَادَ أَبَا طَالِبٍ وَعَرَضَ عَلَیْہِ الإِسْلاَمَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٥٩٧) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی غلام بیمار ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی تیمار داری کی غرض سے آئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے اور اسلام پیش کیا تو اس کے باپ نے کہا : ابو القاسم کی اطاعت کرلے تو وہ اسلام لے آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : شکر ہے اس اللہ کا جس نے میری وجہ سے اس کو آگ سے بچا لیا۔

6598

(۶۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ النَّصْرَآبَاذِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَقِّنُوا مَوْتَاکُمْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٥٩٨) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” اپنے مرنے والوں کو ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں کی تلقین کیا کرو۔

6599

(۶۵۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ رَجَائِ بْنِ السِّنْدِیِّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَقِّنُوا مَوْتَاکُمْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُثْمَانَ ابْنَیْ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٥٩٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے فوت ہونے والوں کو ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ کی تلقین کیا کرو۔

6600

(۶۶۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ غَیْرِ النَّہْدِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اقْرَئُ وہَا عِنْدَ مَوْتَاکُمْ)) یَعْنِی سُورَۃَ یس۔ ہَذَا حَدِیثُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ بِشْرَانَ عَنْ أَبِیہِ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَقَالَ عَنْ أَبِیہِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٦٠٠) معقل بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اپنے فوت ہونے والوں کے پاس پڑھا کرو یعنی سورة یٰسین۔

6601

(۶۶۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَیِّتَ فَقُولُوا خَیْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ یُؤَمِّنُونَ عَلَی مَا تَقُولُونَ))۔ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَۃَ قُلْتُ : کَیْفَ أَقُولُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ ((قُولِی : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَاعْقِبْنَا مِنْہُ عُقْبَی صَالِحَۃً))۔ قَالَتْ فَأَعْقَبَنِی اللَّہُ خَیْرًا مِنْہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦٠١) حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میت کے پاس حاضر ہوا کرو تو اچھی بات کہا کرو کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں : جب ابو سلمہ (رض) فوت ہوئے تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں کیا کہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کہہ اے اللہ اسے معاف کر دے اور اس کے بعد ہمیں اچھا ساتھ دے۔ وہ کہتی ہیں : پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دیا۔

6602

(۶۶۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُوإِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الأَزْدِیُّ ابْنُ أَبِی الْعَزَائِمِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُاللَّہِ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ مِثْلَہُ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ وَقَالَ : ((إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِیضَ أَوِ الْمَیِّتَ))۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦٠٢) حضرت اعمش (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تم تب کہو جب مریض یا میت کے پاس حاضر ہو۔

6603

(۶۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْخُرَاسَانِیِّ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّہُ لَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ دَعَا بِثِیَابٍ جُدُدٍ فَلَبِسَہَا ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ الْمَیِّتَ یُبْعَثُ فِی ثِیَابِہِ الَّتِی یَمُوتُ فِیہَا))۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٦٦٠٣) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آیا تو انھوں نے نیا لباس منگوا کر پہنا۔ پھر انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ میت کو انھیں کپڑوں میں اٹھایا جائے گا جن میں وہ فوت ہوتا ہے۔

6604

(۶۶۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ سَأَلَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ مَعْرُورٍ فَقَالُوا : تُوُفِّی وَأَوْصَی بِثُلُثِہِ لَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، وَأَوْصَی أَنْ یُوَجَّہَ إِلَی الْقِبْلَۃِ لَمَّا احْتُضِرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَصَابَ الْفِطْرَۃَ وَقَدْ رَدَدْتُ ثُلُثَہُ عَلَی وَلَدِہِ ۔ ثُمَّ ذَہَبَ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَقَالَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَارْحَمْہُ وَأَدْخِلْہُ جَنَّتَکَ وَقَدْ فَعَلْتَ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٦٠٤) عبداللہ بن ابو قتادۃ (رض) اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے براء بن معرور کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ فوت ہوگئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیلئے تہائی مال کی وصیت کی ہے اور یہ بھی وصیت کی کہ جب مجھے موت آئے تو میرے چہرے کو قبلے کی طرف کردیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے فطرت کو پایا ہے اور میں نے اس کا تہائی حصہ اس کی اولاد کو لوٹا دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گئے ، اس کے لیے دعا کی اور فرمایا : ” اے اللہ ! اسے بخش دے اور اس پر رحمت کر اور اسے اپنی جنت میں داخل فرما جو تو نے کردیا ہے۔

6605

(۶۶۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا قَالَ : وَکَانَ الْبَرَائُ بْنُ مَعْرُورٍ أَوَّلَ مَنِ اسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ حَیًّا وَمَیِّتًا۔ وَہُوَ مُرْسَلٌ جَیِّدٌ۔ (ت) وَیُذْکَرُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : ذَکَرَ عُمَرُ الْکَعْبَۃَ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا ہِیَ إِلاَّ أَحْجَارٌ نَصَبَہَا اللَّہُ قِبْلَۃً لأَحْیَائِنَا وَنُوَجِّہُ إِلَیْہَا مَوْتَانَا۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن السعد]
(٦٦٠٥) عبد الرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک اس قصے میں بیان کرتے ہیں کہ براء بن معرور پہلے شخص ہیں، جنہوں نے زندہ بھی اور مردہ حالت میں بھی قبلے کی طرف رخ کیا۔
حسن کہتے ہیں : عمر (رض) نے کعبے کا ذکر کیا تو کہا : اللہ کی قسم ! یہ صرف پتھر ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہمارے قبلے کیلئے نصب کیا ہے ہمارے زندوں کیلئے اور ہم مردوں کو بھی اسی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

6606

(۶۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَبِی سَلَمَۃَ وَقَدْ شُقَّ بَصَرُہُ فَأَغْمَضَہُ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَہُ الْبَصَرُ))۔ فَصَیَّحَ نَاسٌ مِنْ أَہْلِہِ فَقَالَ : ((لاَ تَدْعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ إِلاَّ بِخَیْرٍ فَإِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ یُؤْمِنُونَ عَلَی مَا تَقُولُونَ))۔ ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لأَبِی سَلَمَۃَ وَارْفَعْ دَرَجَتَہُ فِی الْمَہْدِیِینَ ، وَاخْلُفْہُ فِی عَقِبِہِ فِی الْغَابِرِینَ ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَہُ یَا رَبَّ الْعَالَمِینَ ، اللَّہُمَّ أَفْسِحْ لَہُ فِی قَبْرِہِ وَنَوِّرْ لَہُ فِیہِ))۔[صحیح۔ المسلم]
(٦٦٠٦) حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابی سلمہ پر داخل ہوئے اور ان کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی آنکھیں بند کردیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک جب روح قبض کرلی جاتی ہے تو نگاہیں اس کا پیچھا کرتی ہیں تو ان کے اہل کے لوگ چیخ پڑے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ دعا کرے اپنے نفسوں کیلئے مگر بھلائی کی۔ بیشک جو تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! ابو سلمہ کو معاف کر دے اور مہدیین میں اس کے درجات بلند فرما اور اس کا نائب پیچھے چھوڑے جانے والوں میں ۔ ہمیں بھی معاف کر دے اور اسے بھی ، اے رب العالمین ! اے اللہ ! اس کی قبر کو کشادہ کر دے اور اس کی قبر کو منور فرما دے۔

6607

(۶۶۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦٠٧) محمد بن عبد الوھاب فرائ (رض) بیان کرتے ہیں : ہمیں معاویہ بن عمرو نے یہ حدیث بیان کی۔

6608

(۶۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَلَمْ تَرَوُا إِلَی الإِنْسَانِ إِذَا مَاتَ شَخَصَ بَصَرُہُ؟))۔ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((فَذَلِکَ حِینَ یَتْبَعُ بَصَرُہُ نَفْسَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَرُوِیَ فِی الأَمْرِ بِالإِغْمَاضِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦٠٨) ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم انسان کو نہیں دیکھتے کہ جب وہ فوت ہوتا ہے تو اس کی آنکھیں گڑ (کھلی رہ) جاتی ہیں۔ انھوں نے کہا : کیوں نہیں ، اے اللہ کے رسول ! ایسا ہی ہوتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تب ہوتا ہے جب نگاہیں روح کا پیچھا کرتی ہیں۔

6609

(۶۶۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِذَا غَمَضْتَ الْمَیِّتَ فَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِذَا حَمَلْتَہُ فَقُلْ : بِسْم اللَّہِ ثُمَّ سَبِّحْ مَا دُمْتَ تَحْمِلُہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٦٦٠٩) بکر بن عبداللہ کہتے ہیں : جب تو میت کی آنکھیں بند کرے تو کہہ : بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ اور جب تو اسے اٹھائے تو کہہ : ” بِسْم اللَّہِ “ پھر تو جب تک اٹھائے رکھے تو ” سُبْحَانَ اللّٰہ “ کہتا رہ۔

6610

(۶۶۱۰) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنِیبِ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ آدَمَ قَالَ : مَاتَ مَوْلًی لأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عِنْدَ مَغِیبِ الشَّمْسِ فَقَالَ أَنَسٌ : ضَعُوا عَلَی بَطْنِہِ حَدِیدَۃً۔ وَیُذْکَرُ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ السَّیْفِ یُوضَعُ عَلَی بَطْنِ الْمَیِّتِ قَالَ : إِنَّمَا یُوضَعُ ذَلِکَ مَخَافَۃَ أَنْ یَنْتَفِخَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَیَزْعُمُ بَعْضُ أَہْلِ التَّجْرِبَۃِ أَنَّہُ یُسْرِعُ انْتِفَاخُہُ عَلَی الْوِطَائِ ۔ [ضعیف]
(٦٦١٠) عبداللہ بن آدم کہتے ہیں : انس بن مالک (رض) کا غلام فوت ہوا شام کے وقت تو انس (رض) نے کہا : اس کے پیٹ پر لوہے کی کوئی چیز رکھو۔
شعبی بیان کرتے ہیں کہ ان سے ایک مرتبہ میت کے پیٹ پر تلوار رکھنے کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا : وہ اس ڈر سے رکھی جاتی ہے کہ وہ پھول نہ جائے۔

6611

(۶۶۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ آدَمَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا فُرِغَ مِنْ جِہَازِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الثُّلاَثَائِ وُضِعَ عَلَی سَرِیرِہِ فِی بَیْتِہِ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٦٦١١) عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ جب منگل کے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تجہیز سے فراغت ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ کے گھر میں چار پائی پر رکھا گیا۔

6612

(۶۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُومُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تُوُفِّیَ سُجِّیَ بِبُرْدٍ حِبَرَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦١٢) ابو سلمہ بن عبد الرحمن بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ سیدہ عائشہ (رض) خبر دیتی ہیں کہ جب پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یمنی چادر میں لپیٹا گیا۔

6613

(۶۶۱۳) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُجِّیَ فِی ثَوْبٍ حِبَرَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦١٣) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یمنی چادر میں لپٹا گیا۔

6614

(۶۶۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ: بَلَغَنِی أَنَّہُ قِیلَ لِسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَلاَ نَتَّخِذُ لَکَ شَیْئًا کَأَنَّہُ الصُّنْدُوقُ مِنَ الْخَشَبِ فَقَالَ بَلِ اصْنَعُوا بِی مَا صَنَعْتُمْ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- انْصِبُوا عَلَیَّ اللَّبِنَ وَأَہِیلُوا عَلَیَّ التُّرَابَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٦١٤) امام شافعی (رح) ہمیں خبر دیتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ سعد بن ابی وقاص (رض) سے کہا گیا : کیا ہم آپ کیلئے لکڑی کا صندوق نہ بنوالیں تو انھوں نے کہا : میرے ساتھ بھی ایسا ہی کرو جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیلئے کیا گیا، وہ یہ کہ مجھ پر مٹی کی اینٹیں نصب کرو ، پھر اوپر مٹی ڈال دو ۔

6615

(۶۶۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمِسْوَرِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی ہَلَکَ فِیہِ : الْحَدُوا لِی لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَیَّ اللَّبِنَ نَصْبًا کَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦١٥) عامر بن سعد سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص نے اپنی اس بیماری میں کہا جس میں وہ فوت ہوگئے : میرے لیے لحد کھودنا ، پھر اس پر کچی اینٹیں کھڑی کردینا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا گیا۔

6616

(۶۶۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ خَمْسٌ رَدُّ السَّلاَمِ ، وَعِیَادَۃُ الْمَرِیضِ ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ ، وَإِجَابَۃُ الدَّعْوَۃِ ، وَتَشْمِیتُ الْعَاطِسِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦١٦) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں : سلام کا جواب دینا، مریض کی عیادت کرنا، جنازوں کی اتباع کرنا، دعوت کو قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔

6617

(۶۶۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الضَّبِّیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَافَرْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- غَیْرَ مَرَّۃٍ فَمَا رَأَیْتُہُ مَرَّ بِجِیفَۃِ إِنْسَانٍ إِلاَّ أَمَرَ بِدَفْنِہِ لاَ یَسْأَلُ أَمُسْلِمٌ ہُوَ أَمْ کَافِرٌ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٦١٧) یعلیٰ بن مرۃ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کئی مرتبہ سفر کیا ۔ میں نے نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی انسان کی میت کے پاس سے گزرے ہوں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دفن کا حکم نہ دیا ہو ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ بھی نہیں پوچھتے تھے کہ یہ مسلم ہے یا کافر۔

6618

(۶۶۱۸) وَقَالَ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ بِإِسْنَادِہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ یَعْلَی بْنَ مُرَّۃَ یَقُولُ فَذَکَرَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الدَّارَقُطْنِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْمَحَامِلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف جداً۔ دار قطنی]
(٦٦١٨) عمر بن عبداللہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے یعلیٰ بن مرۃ سے سنا، وہ ایسی ہی حدیث بیان کرتے ہیں۔

6619

(۶۶۱۹) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُہَلَّبِ حَدَّثَنَا ابْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا لَیْثٌ وَہُوَ ابْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : وَجَدَ النَّاسُ وَہُمْ صَادِرُونَ یَعْنِی مِنَ الْحَجِّ امْرَأَۃً مَیِّتَۃً بِالْبَیْدَائِ یَمُرُّونَ عَلَیْہَا وَلاَ یَرْفَعُونَ بِہَا رَأْسًا حَتَّی مَرَّ بِہَا رَجُلٌ مِنْ بَنِی لَیْثٍ یُقَالُ لَہُ کُلَیْبٌ مِسْکِینٌ فَأَلْقَی عَلَیْہَا ثَوْبَہُ ، ثُمَّ اسْتَعَانَ عَلَیْہَا مَنْ یَدْفِنُہَا فَدَعَا عُمَرُ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَہُ فَقَالَ : ہَلْ مَرَرْتَ بِہَذِہِ الْمَرْأَۃِ الْمَیِّتَۃِ فَقَالَ : لاَ فَقَالَ عُمَرُ : لَوْ حَدَّثَتْنِی أَنَّکَ مَرَرْتَ بِہَا لَنَکَّلْتُ بِکَ ، ثُمَّ قَامَ عُمَرُ بَیْنَ ظَہْرَانَیِ النَّاسِ فَتَغَیَّظَ عَلَیْہِمْ فِیہَا وَقَالَ : لَعَلَّ اللَّہَ أَنْ یُدْخِلَ کُلَیْبًا الْجَنَّۃَ بِفِعْلِہِ بِہَا فَبَیْنَمَا کُلَیْبٌ یَتَوَضَّأُ عِنْدَ الْمَسْجِدِ جَائَ ہُ أَبُو لُؤْلُؤَۃَ قَاتِلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَقَرَ بَطْنَہُ۔ قَالَ نَافِعٌ : وَقَتَلَ أَبُو لُؤْلُؤَۃَ مَعَ عُمَرَ سَبْعَۃَ نَفَرٍ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ ابن حبان]
(٦٦١٩) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ لوگ حج سے آ رہے تھے تو انھوں نے بیداء مقام پر مردہ عورت کو پایا۔ وہ گزرتے گئے اور کسی نے اس کی طرف سر اٹھا کر نہ دیکھا حتیٰ کہ ہوالیت میں سے کا ایک آدمی گزرا جسے کلیب مسکین کہا جاتا تھا ۔ اس نے اس پر کپڑا ڈال دیا۔ پھر انھوں نے مدد کیلئے پکارا جو اسے دفن کریں۔ عمر (رض) نے عبداللہ کو بلایا، یعنی اپنے بیٹے کو تو انھوں نے کہا : کیا تو اس مردہ عورت کے پاس سے گزرا ہے ؟ عبداللہ (رض) نے کہا : نہیں عمر (رض) نے اگر مجھے علم ہوگیا کہ تو وہاں سے گزرا ہے تو میں تجھے ضرور سزا دوں گا۔ پھر عمر (رض) لوگوں میں کھڑے ہوئے اور ان پر بہت ناراض ہوئے اور کہنے لگے : شاید کہ اللہ تعالیٰ اسی عمل کی وجہ سے کلیب کو جنت میں داخل کر دے۔ ایک مرتبہ کلیب مسجد کے پاس وضو کر رہے تھے کہ ان کے پاس ابو لؤلؤ آیا جو عمر (رض) کا قاتل تھا تو اس نے اس کا پیٹ پھاڑ دیا۔ نافع کہتے ہیں : ابو لؤ لؤ نے عمر (رض) کے ساتھ سترہ افراد کو قتل کیا۔

6620

(۶۶۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِیُّ أَبُو سُفْیَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَلَوِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَصِینِ بْنِ وَحْوَحَ : أَنَّ طَلْحَۃَ بْنَ الْبَرَائِ مَرِضَ فَأَتَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُودُہ فَقَالَ: ((إِنِّی لاَ أَرَی طَلْحَۃَ إِلاَّ قَدْ حَدَثَ بِہِ الْمَوْتُ فَآذِنُونِی بِہِ حَتَّی أَشْہَدَہُ وَأُصَلِّی عَلَیْہِ ، وَعَجِّلُوہُ فَإِنَّہُ لاَ یَنْبَغِی لِجِیفَۃِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَیْنَ ظَہْرَانَیِ أَہْلِہِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِاللَّہِ۔ وَکَذَا قَالَہُ عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ وَقِیلَ عُمَرُ بْنُ زُرَارَۃَ۔ وَرُوِیَ فِی الاِسْتِینَائِ بِالْغَرِیقِ حَدِیثٌ مَرْفُوعٌ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ فِی الاِسْتِینَائِ بِالْمَصْعُوقِ۔ وَکَانَ الشَّافِعِیُّ یَسْتَحِبُّ ذَلِکَ حَتَّی یَتَبَیَّنَ مَوْتُہُ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٦٢٠) حصین بن وحوح بیان کرتے ہیں کہ طلحہ بن براء بیمار ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی تیمار داری کیلئے آئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نہیں دیکھتا طلحہ کو مگر یہ کہ اس پر موت ظاہر ہوچکی ہے۔ سو تم مجھے اس کی اطلاع کرنا تاکہ میں آ کر اس کی نماز جنازہ ادا کروں اور اس کیلئے جلدی کرنا کیونکہ کسی بھی مسلمان میت کیلئے جائز نہیں کہ اس کو اس کے اہل میں زیادہ دیر تک رکھا جائے۔

6621

(۶۶۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا أَرَادُوا غُسْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- اخْتَلَفَ الْقَوْمُ فِیہِ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ثِیَابِہِ کَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا أَوْ نَغْسِلُہُ وَعَلَیْہِ ثِیَابُہُ فَأَلْقَی اللَّہُ عَلَیْہِمُ السِّنَۃَ حَتَّی مَا مِنْہُمْ رَجُلٌ إِلاَّ نَائِمٌ ذَقْنُہُ عَلَی صَدْرِہِ فَقَالَ قَائِلٌ مِنْ نَاحِیَۃِ الْبَیْتِ مَا یَدْرُونَ مَا ہُوَ اغْسِلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَعَلَیْہِ ثِیَابُہُ فَغَسَلُوہُ وَعَلَیْہِ قَمِیصُہُ یَصُبُّونَ الْمَائَ عَلَیْہِ وَیَدْلُکُونَہُ مِنْ فَوْقِہِ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَایْمُ اللَّہِ لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ نِسَاؤُہُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٦٢١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل کا ارادہ کیا گیا تو قوم نے اختلاف کیا ۔ کچھ نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لباس کو اتارا جائے جیسے ہم اپنے فوت ہونے والوں کا لباس اتارتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان پر اونگھ نازل کردی یہاں تک کہ ان میں سے کوئی بھی نہیں تھا مگر نیند کی وجہ سے اس کی ٹھوڑی اس کی چھاتی کے ساتھ لگی ہوئی تھی اور گھر کے کونے میں سے ایک کہنے والے نے کہا : ” اور وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا ہے “ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل دو اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑے آپ کے جسدا طہر پر ہوں۔ پھر انھوں نے آپ کو غسل دیا اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قمیض آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جسم پر تھی اور اس پر وہ پانی ڈال رہے تھے ۔ اوپر سے ہی مل رہے تھے ۔ عائشہ (رض) کہتی ہیں : اللہ کی قسم ! اگر میں کسی آدمی کو اپنی طرف آتے ہوئے پاتی تو میں پیچھے نہ ہٹتی اور نہیں غسل دیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج نے ہی۔

6622

(۶۶۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ عَنْ أَبِیہِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَغَسَلُوہُ وَعَلَیْہِ قَمِیصٌ یَصُبُّونَ الْمَائَ فَوْقَ الْقَمِیصِ وَیَدْلُکُونَہُ بِالْقَمِیصِ دُونَ أَیْدِیہِمْ۔ [حسن۔ أبو داؤد]
(٦٦٢٢) عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سنا، وہ کہتی تھیں اور وہ پوری حدیث کو بیان کیا سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا کہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قمیض تھی۔ وہ قمیض کے اوپر سے پانی بہا رہے تھے اور قمیض کے ساتھ ہی جسم کو مل رہے تھے بغیر ہاتھوں کے۔

6623

(۶۶۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو بُرْدَۃَ یَعْنِی بُرَیْدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا أَخَذُوا فِی غُسْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَادَاہُمْ مُنَادٍ مِنَ الدَّاخِلِ : لاَ تَنْزِعُوا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَمِیصًا۔ ابْنُ بُرَیْدَۃَ ہَذَا ہُوَ سُلَیْمَانُ بْنُ بُرَیْدَۃَ قَدْ سَمَّاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن ماجہ]
(٦٦٢٣) ابن بریدہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل کا معاملہ پیش آیا تو ان کو اندر ہی سے ایک آواز دینے والے نے آواز دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قمیض نہ اتارو۔

6624

(۶۶۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَبُو خَالِدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تُبْرِزْ فَخِذَکَ وَلاَ تَنْظُرُ إِلَی فَخِذِ حَیٍّ وَلاَ مَیِّتٍ))۔ [حسن۔ أبو داؤد]
(٦٦٢٤) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تو اپنی ران کو ننگا نہ کر اور نہ دیکھ تو زندہ یا مردہ کی ران کو۔

6625

(۶۶۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَسَّلَ النَّبِیَّ -ﷺ- وَعَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَمِیصٌ وَبِیدِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خِرْقَۃٌ یَتَّبِعُ بِہَا تَحْتَ الْقَمِیصِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٦٦٢٥) عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ علی (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قمیض تھی اور علی (رض) کے ہاتھ میں کپڑے کا ٹکڑا تھا جس کے ساتھ کپڑے کے نیچے سے صفائی کر رہے تھے۔

6626

(۶۶۲۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: غَسَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَہَبْتُ أَنْظُرُ مَا یَکُونُ مِنَ الْمَیِّتِ فَلَمْ أَرَ شَیْئًا وَکَانَ طَیِّبًا -ﷺ- حَیًّا وَمَیِّتًا وَوَلِیَ دَفْنَہُ وَإِجْنَانَہُ دُونَ النَّاسِ أَرْبَعَۃٌ عَلِیٌّ وَالْعَبَّاسُ وَالْفَضْلُ وَصَالِحٌ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلُحِدَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَحْدًا وَنُصِبَ عَلَیْہِ اللَّبِنُ نَصَبًا ۔ [صحیح۔ أخرجہ البزاز]
(٦٦٢٦) حضرت علی (رض) بن ابی طالب کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل دیا۔ میں نے چاہا کہ جو عام میت کے ساتھ گندگی وغیرہ ہوتی ہے وہ دیکھوں تو میں نے کچھ بھی نہ پایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زندہ بھی پاکیزہ تھے فوت ہونے کے بعد بھی پاکیزہ تھے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دفن اور قبر کا والی بنا اور میرے علاوہ چار آدمی تھے : علی ‘ عباس ‘ فضل اور صالح جو رسول اللہ کا غلام تھا اور رسول اللہ کے لیے لحد تیار کی گئی اور اینٹیں نصب کی گئیں۔

6627

(۶۶۲۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانَ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَصْرٍ الدَّارِمِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ دَیْزِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : غَسَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ مَا یَکُونُ مِنَ الْمَیِّتِ فَلَمْ أَرَ شَیْئًا وَکَانَ طَیِّبًا حَیًّا وَمَیِّتًا -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ البزاز]
(٦٦٢٧) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل دیا اور وہ کچھ دیکھنے لگا جو عام میت کے ساتھ ہوتی ہے تو میں نے کچھ بھی نہ پایا، کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زندہ اور فوت ہونے کے بعد بھی پاکیزہ تھے۔

6628

(۶۶۲۸) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ : یُوسُفُ بْنُ عَطِیَّۃَ حَدَّثَنَا جُنَیْدٌ أَبُو حَازِمٍ التَّیْمِیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ بَشِیرٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَبْدَأْ بِعَصْرِہِ))۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَرَاوِیہِ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً۔ ابن حبان]
(٦٦٢٨) ابن سیرین بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میت کو غسل دیا اسے چاہیے کہ وہ ابتدا پیٹ نچوڑے سے کرے۔

6629

(۶۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرُو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَذَّائُ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُنَّ فِی غُسْلِ ابْنَتِہِ : ((ابْدَأْنَ بِمَیَامِنِہَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوئِ مِنْہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔[صحیح۔ البخاری]
(٦٦٢٩) ام عطیہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : اپنی بیٹی کے غسل کے وقت اس کی دائیں جانب سے آغاز کرنا اور وضو کے اعضا سے۔

6630

(۶۶۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَیْثُ أَمَرَہَا أَنْ تُغَسِّلَ ابْنَتَہُ قَالَ لَہَا : ((ابْدَئِی بِمَیَامِنِہَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوئِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٣٠) ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جہاں بیٹی کو غسل دلانے کا حکم دیا وہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا : اس کا آغاز کرنا دائیں جانب سے اور اعضا وضو سے کرنا۔

6631

(۶۶۳۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ أَنَّہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تُوُفِّیَتِ ابْنَتُہُ فَقَالَ : ((اغْسِلْنَہَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِی الآخِرَۃِ کَافُورًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَافُورٍ ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِی))۔ قَالَتْ : فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاہُ فَأَعْطَانَا حِقْوَہُ فَقَالَ : ((أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ))۔ تَعْنِی الإِزَارَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔[صحیح۔ البخاری]
(٦٦٣١) ام عطیہ انصاریہ (رض) سے روایت ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فوت ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور فرمایا : تین تین یا پانچ پانچ مرتبہ غسل دینا یا اس سے زیادہ اگر تم اس کی ضرورت محسوس کرو اور غسل دو پانی اور بیری کے پتوں سے اور آخر میں کافور لگانا یا کافور جیسی کوئی اور چیز اور جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے آگاہ کرنا۔ وہ کہتی ہیں : جب ہم فارغ ہوئیں تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ” حقوۃ “ دی اور فرمایا : اس کی مینڈھیاں بھی کرنا۔ حقوۃ سے مراد چادر ہے۔

6632

(۶۶۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ أَنَّہَا قَالَتْ : تُوُفِّیَتْ إِحْدَی بَنَاتِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَانَا فَقَالَ : ((اغْسِلْنَہَا بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاغْسِلْنَہَا وِتْرًا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ ، وَاجْعَلْنَ فِی الآخِرَۃِ کَافُورًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَافُورٍ ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِی))۔ قَالَتْ : فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاہُ فَأَلْقَی إِلَیْنَا حِقْوَہُ فَقَالَ : أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ ۔ فَقَالَتْ أُمُّ عَطِیَّۃَ : فَضَفَرْنَا رَأْسَہَا ثَلاَثَۃَ قُرُونٍ ، ثُمَّ أَلْقَیْنَا خَلْفَہَا مَقْدِمَتِہَا وَقَرْنَیْہَا ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ یَزِیدَ۔[صحیح۔ البخاری]
(٦٦٣٢) ام عطیہ انصاریہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک بیٹی فوت ہوگئی۔ سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور فرمایا : اسے غسل دینا پانی اور بیری کے ساتھ اور غسل دینا طاق عدد تین یا پانچ مرتبہ یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ۔ اگر تم اس کی ضرورت محسوس کرو اور اس کے آخر میں کا فور یا کافور جیسے کوئی اور چیز لگانا اور جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتانا ۔ وہ کہتی ہیں : جب ہم فارغ ہوگئیں تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک چادر دی اور فرمایا : اس کی میڈھیاں بھی کرنا۔ ام عطیہ (رض) کہتی ہیں : ہم نے ان کے سر کی تین مینڈھیاں کیں۔ پھر ان کو دو کو سامنے اور ایک کو پیچھے ڈال دیا۔

6633

(۶۶۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَحَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : تُوُفِّیَتْ إِحْدَی بَنَاتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((اغْسِلْنَہَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَاجْعَلْنَ فِی الآخِرَۃِ کَافُورًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَافِورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِی))۔ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاہُ فَأَلْقَی إِلَیْنَا حِقْوَہُ وَقَالَ : ((أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ))۔ وَقَالَ أَیُّوبُ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ : ((ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّہُ))۔ قَالَتْ : وَجَعَلْنَا رَأْسَہَا ثَلاَثَۃَ قُرُونٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ حَامِدِ بْنِ عُمَرَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦٣٣) ام عطیہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک بیٹی فوت ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے تین یا پانچ مرتبہ غسل دینا یا اس سے زیادہ مرتبہ بھی اگر ضرورت محسوس ہو۔ پانی اور بیری سے غسل دینا اور آخر میں کافور لگانا یا کافور جیسی کوئی چیز اور جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتا دینا۔ سو جب ہم فارغ ہوئیں تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آگاہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک چادر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزید فرمایا کہ اس کے مینڈھیاں بھی کرنا اور یہ بھی فرمایا : تین ، پانچ یا سات مرتبہ یا اس سے بھی زیادہ اگر ضرورت محسوس ہو۔ وہ کہتی ہیں اور ہم نے اس کے سر کی چار مینڈھیاں کیں۔

6634

(۶۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّہُ کَانَ یَأْخُذُ الْغُسْلَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ یَغْسِلُ بِالسِّدْرِ مَرَّتَیْنِ وَالثَّالِثَۃَ بِالْمَائِ وَالْکَافُورِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو : أَنَّ أَبَاہُ أَوْصَاہُ فَقَالَ : یَا بُنَیَّ إِذَا مِتُّ فَاغْسِلْنِی بِالْمَائِ غَسْلَۃً۔ وَعَنْ عَطَائٍ قَالَ : یَجْزِی فِی غُسْلِ الْمَیِّتِ مَرَّۃٌ۔ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : لَیْسَ فِیہِ شَیْء ٌ مَؤَقَّتٌ ۔ وَعَنْ إِبْرَاہِیمَ : إِذَا لَمْ یَجِدْ سِدْرًا قَالَ لاَ یَضُرَّہُ۔ وَکَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُونَ : الْمَیِّتُ یُغَسَّلُ وِتْرًا وَیُکَفَّنُ وِتْرًا وَیُجَمَّرُ وِتْرًا۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٦٣٤) محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں : انھوں نے غسل کا طریقہ ام عطیہ (رض) سے لیا۔ وہ غسل دیتیں بیری کے ساتھ دو مرتبہ اور تیسری مرتبہ پانی اور کا فور کے ساتھ اور عبداللہ بن عمرو سے بیان کیا گیا کہ اس کے باپ نے وصیت کی کہ اے میرے بیٹے ! جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے ایک مرتبہ پانی سے غسل دینا۔ عطاء کہتے ہیں : مجھ کو ایک مرتبہ غسل دینا کافی ہے۔ عمر بن عبد العزیز کہتے ہیں اس میں کوئی چیز مقرر نہیں اور ابراہیم کہتے ہیں : جب بیری وغیرہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں اور اصحاب عبداللہ کہتے تھے کہ میت کو ایک ایک مرتبہ غسل دیا جائے اور ایک ہی کفن اور ایک ہی مرتبہ استنجاء کروانا ہے۔

6635

(۶۶۳۵) أَخْبَرَنَاہُ الشَّرِیفُ الإِمَامُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّہِ قَالُوا : الْمَیِّتُ یُغَسَّلُ وِتْرًا ، وَیُکَفَّنُ وِتْرًا ، وَیُجَمَّرُ وِتْرًا۔ [حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٦٦٣٥) ابراہیم اصحاب عبداللہ سے بیان کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میت کو طاق عدد میں غسل دیا جائے اور طاق ہی کفن دیا جائے اور طاق ہی میڈھیاں کی جائیں۔

6636

(۶۶۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ جَارِیَۃَ الثَّقَفِیُّ حَلِیفُ بَنِی زُہْرَۃَ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : ابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنُ عَامِرِ بْنِ نَوْفِلٍ خُبَیْبًا ، وَکَانَ خُبَیْبٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ یَوْمَ بَدْرٍ فَلَبِثَ خُبَیْبٌ عِنْدَہُمْ أَسِیرًا حَتَّی أَجْمَعُوا لِقَتْلِہِ ، فَاسْتَعَارَ مِنَ ابْنَۃِ الْحَارِثِ مُوسَی یَسْتَحِدُّ بِہَا فَأَعَارَتْہُ ، فَدَرَجَ بُنَیٌّ لَہَا وَہِیَ غَافِلَۃٌ حَتَّی أَتَتْہُ فَوَجَدَتْہُ مُخْلِیًا وَہُوَ عَلَی فَخِذِہِ وَالْمُوسَی بِیَدِہِ ، فَفَزِعَتْ فَزْعَۃً عَرَفَہَا فَقَالَ : أَتَحْسَبِینَ أَنِّی أَقْتُلُہُ مَا کُنْتُ لأَفْعَلَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ فَإِنْ لَمْ یَأْخُذْہُ حَتَّی تُوُفِّیَ فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : مِنْ أَصْحَابِنَا مَنْ قَالَ لاَ أَرَی أَنْ یُحْلَقَ عَنْہُ بَعْدَ الْمَوْتِ شَعَرٌ وَلاَ یُجَزَّ ظُفُرٌ ، وَمِنْہُمْ مَنْ لَمْ یَرَ بِذَلِکَ بَأْسًا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَی عَنِ الْحَسَنِ وَابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ یُجَزُّ لَہُ شَعَرٌ ، وَلاَ یُقَلَّمُ لَہُ ظُفُرٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ أَنَّہُ غَسَّلَ مَیِّتًا فَدَعَا بِمُوسَی ، وَفِی رِوَایَۃٍ أَنَّہُ جَزَّ عَانَۃَ مَیِّتٍ ، وَرُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : عَلاَمَ تَنْصُونَ مَیِّتَکُمْ أَیْ تُسَرِّحُونَ شَعْرَہُ وَکَأَنَّہَا کَرِہَتْ ذَلِکَ إِذَا سَرَّحَہُ بِمِشْطٍ ضَیِّقَۃِ الأَسْنَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٦٣٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بنو حارث بن نوفل نے خبیب (رض) کو خریدا اور خبیب (رض) نے حارث بن نوفل کو غزوہ بدر میں قتل کیا تھا تو خبیب (رض) ان کے پاس قیدی کی حیثیت سے ٹھہرے ہوئے تھے اور انھوں نے ان کے قتل کا پروگرام بنایا تو خبیب (رض) نے حارث کی بیٹی سے عاریۃ (ادھار) استرا طلب کیا تاکہ وہ زیر ناف بالوں کی صفائی کرلیں تو اس نے استرا دے دیا اور اس کی بچی چلتی ہوئی اس کے پاس آئی اور وہ اس سے بےخبر تھی ۔ جب اس نے دیکھا تو بچی خبیب (رض) کے ران پر بیٹھی ہوئی تھی اور استرا خبیب (رض) کے ہاتھ میں تھا تو وہ گھبرا گئی اور انھوں نے اس کی گھبراہٹ کو دیکھا اور کہا : تیرا خیال ہے کہ میں اسے قتل کر دوں گا مگر میں ایسا کرنے والا نہیں ہوں۔
امام بخاری نے موسیٰ بن اسماعیل سے بیان کیا ہے۔ اگر اس نے فوت ہونے تک نہیں کاٹے ۔ امام شافعی (رح) کہتے ہیں کہ ہمارے بعض احباب نے موت کے بعد بال کاٹنے اور ناخن تراشنے کو درست نہیں جانا اور ان میں سے بعض نے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھا ۔ شیخ نے بیان کیا کہ حسن اور ابن سیرین کہتے ہیں ناخن یا بال نہیں کاٹے جائیں گے۔ بیان کیا گیا ہے کہ سعد بن ابی وقاص نے میت کو غسل دیا اور استرا منگوایا اور زیر ناف بال مونڈے ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ کیا تم میت کی صفائی نہیں کرو گے یعنی اس کے بال نہیں کاٹو گے ۔ گویا وہ اسے ناپسند کرتی تھیں جبکہ اس کنگھی کی جاسکے۔

6637

(۶۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَخَرَّ رَجُلٌ عَنْ بَعِیرِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَوُقِصَ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْہِ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُہِلُّ وَیُلَبِّی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ وَالثَّوْرِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ثَوْبَیْہِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٣٧) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور ایک آدمی اپنے اونٹ سے گرپڑا، اس حال میں کہ وہ محرم تھا۔ اس کی گردن مروڑی گئی جس سے وہ فوت ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور دو کپڑوں میں کفن دے دو اور اس کا سر نہ ڈھانپو ۔ بیشک اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اٹھائے گا اور وہ تلبیہ کہتا ہوا اٹھے گا۔

6638

(۶۶۳۸) أَمَّا حَدِیثُ ابْنِ جُرَیْجٍ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَقْبَلَ رَجُلٌ حَرَامًا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَخَرَّ مِنْ بَعِیرِہِ فَوُقِصَ وَقْصًا فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَأَلْبِسُوہُ ثَوْبَیْہِ ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّہُ یَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُلَبِّی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ خَشْرَمٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٣٨) سعید بن جبیر ابن عباس سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی احرام کی حالت میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ وہ اونٹ سے گرگیا اور گردن مڑ جانے سے فوت ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور دو کپڑے پہناؤ اور اس کے سر کو نہ ڈھانپنا ۔ بیشک وہ قیامت کے دن تلبیہ کہتا ہوا آئے گا۔

6639

(۶۶۳۹) وَأَمَّا حَدِیثُ الثَّوْرِیِّ فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِرَجُلٍ وَقَصَتْہُ رَاحِلَتُہُ فَمَاتَ وَہُوَ مُحْرِمٌ قَالَ : ((کَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْہِ وَاغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُلَبِّی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦٣٩) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جسے اس کی سواری نے گرا دیا تھا۔ وہ فوت ہوگیا اس حال میں کہ محرم تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے دو کپڑوں میں کفن دو اور اسے غسل دو پانی اور بیری سے اور اس کے سر کو نہ ڈھانپنا۔ بیشک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اٹھائیں گے اور وہ تلبیہ کہتا ہوا آئے گا۔

6640

(۶۶۴۰) عَنْ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ((وَلاَ تُخَمِّرُوا وَجْہَہُ، وَلاَ رَأْسَہُ فَإِنَّہُ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیًا))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ بِزِیَادَتِہِ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ وَکِیعٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الْوَجْہِ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ فَشَکَّ فِی ثَوْبَیْنِ أَوْ ثَوْبَیْہِ وَلَمْ یَذْکُرْ وَجْہَہُ وَزَادَ وَلاَ تُحَنِّطُوہُ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦٤٠) وکیع سفیان سے ایسی ہی حدیث بیان کرتے ہیں مگر انھوں نے یہ کہا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے چہرے اور سر کو نہ ڈھانپنا۔ بیشک وہ قیامت کے دن تلبیہ پڑھتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔

6641

(۶۶۴۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ وَاقِفًا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَلَی نَاقَۃٍ لَہُ بِعَرَفَۃَ فَوَقَصَتْہُ أَوْ قَالَ أَقْصَعَتْہُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْنِ أَوْ قَالَ فِی ثَوْبَیْہِ وَلاَ تُحَنِّطُوہُ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُلَبِّی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ وَعَمْرٍو وَقَالَ ثَوْبَیْنِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٦٤١) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ عرفات میں ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اپنی اونٹنی پر تھا تو اس نے اسے گرا دیا وہ مرگیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور دو کپڑوں میں کفن دو یا فرمایا : اس کے دونوں کپڑوں میں خوشبو نہ لگانا اور اس کے سر کو نہ ڈھانپنا۔ بیشک اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اٹھائے گا اور وہ تلبیہ کہہ رہا ہوگا۔

6642

(۶۶۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَأَیُّوبَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : بَیْنَمَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مع رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَفَۃَ إِذْ وَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِہِ قَالَ أَیُّوبُ : فَأَوْقَصَتْہُ أَوْ قَالَ فَأَقْعَصَتْہُ وَقَالَ عَمْرٌو : فَوَقَصَتْہُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْنِ ، وَلاَ تُحَنِّطُوہُ ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ))۔ قَالَ أَیُّوبُ : ((فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیًا))۔ وَقَالَ عَمْرٌو : ((فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُلَبِّی)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَحْدَہُ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٦٤٢) ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی عرفات میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑا تھا۔ اچانک وہ اپنی سواری سے گرپڑا تو اس بات کا تذکرہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور دو کپڑوں میں کفن دو اور اسے خوشبو نہ لگانا اور نہ ہی اس کے سر کو ڈھانپنا ۔ ایوب کہتے ہیں : بیشک اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اٹھائے گا تلبیہ کی حالت میں۔

6643

(۶۶۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ أَیُّوبَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَکَانَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ فِی ثَوْبَیْہِ۔ وَأَیُّوبُ قَالَ : فِی ثَوْبَیْنِ۔ أَخْبَرَنَا بِصِحَّۃِ ذَلِکَ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمْرٍو وَأَیُّوبَ قَالَ أَیُّوبُ: فِی ثَوْبَیْنِ وَقَالَ عَمْرٌو : فِی ثَوْبَیْہِ۔ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ نُبِّئْتُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٦٤٣) سلیمان کہتے ہیں : ہمیں حدیث بیان کی حماد نے اور وہ الفاظ ایوب کی روایت کے تھے سوائے اس کے کہ اس نے اس کی بات کا تذکرہ نہیں کیا بلکہ یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کی ہے۔

6644

(۶۶۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُحْرِمًا فَوَقَصَتْہُ نَاقَتُہُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْہِ ، وَلاَ تُمِسُّوہُ طِیبًا ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّہُ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّدًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ بِوِفَاقِ ہُشَیْمٍ فِی الرَّأْسِ وَالطِّیبِ إِلاَّ أَنَّہُ رُوِیَ عَنْہُ ثَوْبَیْہِ وَرُوِیَ ثَوْبَیْنِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٦٤٤) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک محرم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا ۔ اس کی اونٹنی نے اسے گرا دیا اور وہ فوت ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور اسے دو کپڑوں میں کفن دو اور اسے خوشبو نہ لگانا اور اس کے سر کونہ ڈھانپنا۔ یقیناً وہ قیامت کے دن اٹھایا جائے گا تلبیہ کہتے ہوئے۔

6645

(۶۶۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً وَقَصَتْہُ رَاحِلَتُہُ فَمَاتَ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْنِ خَارِجَ رَأْسِہِ ، وَلاَ تُمِسُّوہُ طِیبًا فَإِنَّہُ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّدًا))۔ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ شُعْبَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَأَیْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی نُسْخَۃٍ أُخْرَی بِہَذَا الإِسْنَادِ فِی ثَوْبَیْہِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٤٥) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو اس کی اونٹنی نے گرا دیا اور وہ محرم تھا۔ اسی حالت میں فوت ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے غسل دو پانی اور بیری سے اور سر کے علاوہ پورے جسم کو دو کپڑوں میں کفن دو اور اسے خوشبو نہ لگانا۔ بیشک وہ قیامت کے دن تلبیہ کہتا ہوا اٹھایا جائے گا۔

6646

(۶۶۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْقَبَّانِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بِشْرٍ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ مُحْرِمٌ فَوَقَعَ مِنْ نَاقَتِہِ فَأَقْعَصَتْہُ ، وَأَمْرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُغَسَّلَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ ، وَأَنْ یُکَفَّنَ فِی ثَوْبَیْنِ ، وَأَنْ لاَ تُمِسُّوہُ بِطِیبٍ خَارِجَ رَأْسِہِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ ثُمَّ إِنَّہُ حَدَّثَنِی بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَ : ((خَارِجٌ رَأْسُہُ وَوَجْہُہُ فَإِنَّہُ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّدًا)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٦٤٦) سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابن عباس سے سنا کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اس حال میں کہ وہ محرم تھا۔ وہ اپنی اونٹنی سے گرپڑا سو اس کی گردن ٹوٹ گئی ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اسے پانی اور بیری سے غسل دیا جائے اور اسے دو کپڑوں میں کفن دیا جائے اور یہ کہ اسے خوشبو نہ لگائی جائے اور سر کو باہر رکھا جائے۔ شعبہ کہتے ہیں : پھر انھوں نے مجھے حدیث بیان کی۔ اس کے بعد فرمایا : اس کے سر اور چہرے کو باہر رکھنا۔ بیشک وہ قیامت کے دن تلبیہ کہتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔

6647

(۶۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلٌ فَوَقَصَتْہُ نَاقَتُہُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ وَلاَ تُقَرِّبُوہُ طِیبًا ، وَلاَ تُغَطُّوا وَجْہَہُ فَإِنَّہُ یُبْعَثُ یُلَبِّی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی ہَکَذَا وَہُوَ وَہَمٌ مِنْ بَعْضِ رُوَاتِہِ فِی الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ جَمِیعًا۔ وَالصَّحِیحُ ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٦٤٧) ابن عباس سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک آدمی تھا۔ اسے اس کی اونٹنی نے گرا دیا تو وہ مرگیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے غسل دو اور خوشبو اس کے قریب نہ لانا اور نہ ہی اس کے چہرے کو ڈھانپنا ۔ بیشک وہ تلبیہ کہتے ہوئے اٹھے گا۔

6648

(۶۶۴۸) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَقُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَقَصَتْ بِرَجُلٍ نَاقَتُہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَقَتَلَتْہُ فَأُتِیَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((اغْسِلُوہُ وَکَفِّنُوہُ وَلاَ تُغَطُّوا رَأْسَہُ ، وَلاَ تُقَرِّبُوہُ طِیبًا فَإِنَّہُ یُبْعَثُ یُہِلُّ))۔ وَقَالَ إِسْحَاقُ : یُبْعَثُ یُلَبِّی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَنْصُورٌ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ سَعِیدٍ وَفِی مَتْنِہِ : ((لاَ تُغَطُّوا رَأْسَہُ))۔ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ فِی الرَّأْسِ وَحْدَہُ ، وَذِکْرُ الْوَجْہِ فِیہِ غَرِیبٌ۔ وَرَوَاہُ أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فَذَکَرَ الْوَجْہَ عَلَی شَکٍّ مِنْہُ فِی مَتْنِہِ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ الَّذِینَ لَمْ یَشُکُّوا وَسَاقُوا الْمَتْنَ أَحْسَنَ سِیَاقَۃً أَوْلَی بِأَنْ تَکُونَ مَحْفُوظَۃً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٤٨) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کو اس کی اونٹنی نے گرا دیا اس حال میں کہ وہ محرم تھا اور وہ فوت ہوگیا ۔ سو اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے غسل اور کفن دو مگر اس کے سر کو نہ ڈھانپنا اور خوشبو اس کے قریب نہ لانا ؛کیونکہ وہ اٹھایا جائے گا تلبیہ کی حالت میں۔
امام بخاری قتیبہ سے بیان کرتے ہیں کہ اس کے سر کو نہ ڈھانپو ۔ ایک روایت صرف سر ڈھانپنے کے بارے میں ہے۔

6649

(۶۶۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوٍ مِنْ رِوَایَۃِ ابْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ مُخْتَصَرًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ سُفْیَانُ وَزَادَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی حُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((وَخَمِّرُوا وَجْہَہُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ ، وَلاَ تُمِسُّوہُ طِیبًا فَإِنَّہُ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیًا)) قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَنَعَ نَحْوَ ذَلِکَ۔ [منکر۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٦٤٩) سعیدبن جبیر ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے چہرے کو ڈھانک دو مگر سر کو نہ ڈھکنا اور نہ ہی اسے خوشبو لگانا ۔ بیشک وہ قیامت کے دن تلبیہ کی حالت میں اٹھایا جائے گا۔

6650

(۶۶۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْوَلِیدِ جَدَّ أَیُّوبَ بْنِ سَلَمَۃَ تُوُفِّیَ بِالسُّقْیَا زَمَنَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَلَمْ یُخَمِّرْ رَأْسَہُ۔ [ضعیف]
(٦٦٥٠) زہری سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عبداللہ بن ولید عثمان بن عفان کے دور میں سفیا مقام پر فوت ہوا اس حال میں کہ وہ محرم تھا تو اس کے سر کونہ ڈھانپا گیا۔

6651

(۶۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ہَیْثَمٌ یَعْنِی ابْنَ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الضَّحَّاکِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا مَاتَ الْمُحْرِمُ لَمْ یُغَطَّ رَأْسُہُ حَتَّی یَلْقَی اللَّہَ مُحْرِمًا۔ [ضعیف]
(٦٦٥١) ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ جب محرم شخص فوت ہوجائے تو اس کے سر کو نہ ڈھانپا جائے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کو احرام کی حالت میں ملے۔

6652

(۶۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَمِّرُوا وُجُوہَ مَوْتَاکُمْ ، وَلاَ تَشَبَّہُوا بِیَہُودَ))۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ یَشْہَدُ لِرِوَایَۃِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی حُرَّۃَ فِی الأَمْرِ بِتَخْمِیرِ الْوَجْہِ۔ إِلاَّ أَنَّ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبَا سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَانَا أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ حَدَّثَہُمَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا بَعْضُ الْکُوفِیِّینَ وَہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَالِحٍ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ فَحَدَّثْتُ بِہِ أَبِی فَأَنْکَرَہُ وَقَالَ : ہَذَا أَخْطَأَ فِیہِ حَفْصٌ فَرَفَعَہُ۔ وَحَدَّثَنِی عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ مُرْسَلاً۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ مُرْسَلاً وَرُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ کَمَا رَوَاہُ حَفْصٌ وَہُوَ وَہَمٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ دار قطنی]
(٦٦٥٢) عطاء ابن عباس سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے مردوں کے چہروں کو ڈھانپو اور یہود کی مشابہت نہ کرو۔

6653

(۶۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ یَعْنِی الطَّیَالِسِیَّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنِی بَابُ بْنُ عُمَیْرٍ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تُتْبِعَنَّ الْجَنَازَۃَ بِصَوْتٍ وَلاَ نَارٍ))۔ زَادَ ہَارُونُ : وَلاَ یُمْشَی بَیْنَ یَدَیْہَا۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ : یُرِیدُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَلاَ یُمْشَی بَیْنَ یَدَیْہَا بِنَارٍ کَمَا لاَ تُتَّبَعُ بِنَارٍ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
(٦٦٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میت کے پیچھے آواز اور آگ کے ساتھ نہ چلو۔ ہارون نے اس کو زیادہ کیا ہے کہ اس کے آگے بھی نہ چلا جائے۔

6654

(۶۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی فُضَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ أَبِی حَرِیزٍ أَنَّ أَبَا بُرْدَۃ حَدَّثَہُ قَالَ : أَوْصَی أَبُو مُوسَی حِینَ حَضَرَہُ الْمَوْتُ قَالَ إِذَا انْطَلَقْتُمْ بِجَنَازَتِی فَأَسْرَعُوا بِیَ الْمَشْیَ ، وَلاَ تُتْبِعُونِی بِمِجْمَرٍ ، وَلاَ تَجْعَلُنَّ عَلَی لَحْدِی شَیْئًا یَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ التُّرَابِ ، وَلاَ تَجْعَلُنَّ عَلَی قَبْرِی بِنَائً وَأُشْہِدُکُمْ أَنِّی بَرِیئٌ مِنْ کُلِّ حَالِقَۃٍ أَوْ سَالِقَۃٍ أَوْ خَارِقَۃٍ قَالُوا لَہُ : سَمِعْتَ فِیہِ شَیْئًا قَالَ : نَعَمْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَفِی وَصِیَّۃِ عَائِشَۃَ وَعُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنْ لاَ یُتْبَعُوا بِنَارٍ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٦٦٥٤) ابو بردہ نے یہ بات بیان کی کہ جب ابو موسیٰ کی موت کا وقت آیا تو انھوں نے وصیت کی : جب میرے جنازے کو لے کر چلو تو تیز چلنا اور پیچھے آگ لے کر نہ چلنا اور نہ ہی میری لحد پر کچھ رکھنا جو میرے اور مٹی کے درمیان حائل ہو اور نہ ہی میری قبر پر کوئی عمارت بنانا۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں بری ہوں پیٹنے والی نوحہ کرنے والی اور کپڑے پھاڑنے والی سے تو لوگوں نے ان سے کہا : کیا تم نے اس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بات سنی تو انھوں نے کہا : ہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہی۔

6655

(۶۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی شُرَحْبِیلُ بْنُ شَرِیکٍ عَنْ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ غَسَّلَ مُسْلِمًا فَکَتَمَ عَلَیْہِ غَفَرَ اللَّہُ لَہُ أَرْبَعِینَ مَرَّۃً ، وَمَنْ حَفَرَ لَہُ فَأَجَنَّہُ أُجْرِیَ عَلَیْہِ کَأَجْرِ مَسْکَنٍ أَسْکَنَہُ إِیَّاہُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، وَمَنْ کَفَنَّہُ کَسَاہُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ سُنْدُسِ وَإِسْتَبْرَقِ الْجَنَّۃِ))۔ [جید۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٦٥٥) ابو رافع (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مسلمان کو غسل دیا اور اس کی پردہ پوشی کی تو اللہ تعالیٰ اسے چالیس مرتبہ معاف کرے گا اور جس نے اس کیلئے قبر کا اہتمام کیا ، اس کو ایسا اجر دیا جائے گا جیسے اس نے کسی کو رہنے کیلئے جگہ دی اور اس نے اسے قیامت تک رہنے کی جگہ دی اور جس نے اسے کفن دیا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے جنت کا ریشم و استبرق پہنائیں گے۔

6656

(۶۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : حَمْزَۃُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَارِثِ الْعَقَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَایِنِیُّ حَدَّثَنَا سَوَادَۃُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ عَنْ أَبِیہِ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ عَنْ نُبَیْطِ بْنِ شَرِیطٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَیْدٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : لَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ مِنْ أَجْزَعِ النَّاسِ کُلِّہِمْ عَلَیْہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ فَقَالُوا یَعْنِی لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ أَمَاتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : نَعَمْ مَاتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا: یَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ یَغْسِلُہُ؟ قَالَ : رِجَالُ أَہْلِ بَیْتِہِ الأَدْنَی فَالأَدْنَی۔ قَالُوا : یَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ فَأَیْنَ تَدْفِنُہُ؟ قَالَ: ادْفِنُوہُ فِی الْبُقْعَۃِ الَّتِی قَبَضَہُ اللَّہُ فِیہَا لَمْ یَقْبِضْہُ إِلاَّ فِی أَحَبِّ الْبِقَاعِ إِلَیْہِ۔ [ضعیف]
(٦٦٥٦) (سالم بن عبید اشجعی کہتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو سب لوگوں میں سے زیادہ گھبرانے والے عمربن خطاب تھے اور انھوں نے ابوبکر (رض) سے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پا گئے ہیں تو انھوں نے کہا : ہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے ہیں تو انھوں نے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل کون دے گا ؟ تو انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر کے جو قریبی افراد ہیں۔ پھر لوگوں نے کہا : اے صاحب رسول اللہ ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہاں دفن کیا جائے گا تو انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی جگہ پر دفن کرو جہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح قبض کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ کی محبوب جگہ میں قبض کیا گیا۔

6657

(۶۶۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ جُرَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ أَبَا جَعْفَرٍ قَالَ : غُسِّلَ النَّبِیُّ -ﷺ- ثَلاَثًا بِالسِّدْرِ ، وَغُسِّلَ وَعَلَیْہِ قَمِیصٌ ، وَغُسِّلَ مِنْ بِئْرٍ یُقَالَ لَہُ الْغَرْسُ بِقُبَائٍ کَانَتْ لِسَعْدِ بْنِ خَیْثَمَۃَ ، وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُشْرَبُ مِنْہَا وَوَلِیَ سَفِلَتَہُ عَلِیٌّ وَالْفَضْلُ مُحْتَضِنُہُ ، وَالْعَبَّاسُ یَصُبُّ الْمَائَ فَجَعَلَ الْفَضْلُ یَقُولُ : أَرِحْنِی قَطَعْتَ وَتِینِی إِنِّی لأَجِدُ شَیْئًا یَتَرَطَّلُ عَلَیَّ۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق]
(٦٦٥٧) محمد بن علی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین مرتبہ بیری کے ساتھ غسل دیا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غسل دیا گیا اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قمیض تھی اور آپ کو قباء کے کنویں غرس کے پانی سے غسل دیا گیا جو سعد بن خثیمہ کا تھا۔ آپ اس کا پانی پیا کرتے تھے۔ آپ کی طہارت و صفائی علی کے حصے آئی اور قبر (تدفین) فضل کے حصے اور عباس پانی بہا رہے تھے اور فضل کہہ رہے تھے : مجھے سکون دو تم نے تو میری شہ رگ کاٹ دی۔ میں کوئی چیز نہیں پاتا جس کے ساتھ میں اپنے کو ترو تازہ کروں۔

6658

(۶۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ الْحَجَّاجِ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِی مُطِیعٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ وَلِیَ غُسْلَ مَیِّتٍ فَأَدَّی فِیہِ الأَمَانَۃَ یَعْنِی یَسْتُرُ مَا یَکُونُ عِنْدَ ذَلِکَ کَانَ مِنْ ذُنُوبِہِ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ ۔ قَالَتْ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِیَلِیَہُ أَقْرَبُکُمْ مِنْہُ إِنْ کَانَ یَعْلَمُ ، فَإِنْ کَانَ لاَ یَعْلَمُ فَرَجُلٌ مِمَّنْ تَدْرُونَ أَنَّ عِنْدَہُ وَرَعًا وَأَمَانَۃً))۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٦٦٥٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی میت کے غسل کا سرپرست بنے اسے چاہیے اس امانت کو ادا کرے، یعنی اس کی پردہ پوشی کرے جو اس میں ہے۔ وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا گویا اس کی ماں نے اسے آج جنم دیا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چاہیے کہ اس کا ذمہ دار اس کا قریبی ہو۔ اگر وہ جانتا ہے۔ اگر اس کا قریبی نہیں جانتا تو پھر وہ شخص جس کے متعلق تم جانتا ہو کہ وہ اس کی امانت داری کا خیال رکھے گا۔

6659

(۶۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ : الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ السُّلَمِیُّ بِحَرَّانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ ہِشَامٍ وَأَحْمَدُ بْنُ بَکَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : رَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ مِنْ جَنَازَۃٍ بِالْبَقِیعِ وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا فِی رَأْسِی وَأَنَا أَقُولُ وَارَأْسَاہُ قَالَ : بَلْ أَنَا یَا عَائِشَۃَ وَارَأْسَاہُ ۔ ثُمَّ قَالَ : ((وَمَا ضَرَّکِ لَوْ مُتِّ قَبْلِی فَغَسَّلْتُکِ وَکَفَّنْتُکِ وَصَلَّیْتُ عَلَیْکِ ثُمَّ دَفَنْتُکِ؟))۔ قُلْتُ لَکَأَنِّی بِکَ وَاللَّہِ لَوْ فَعَلْتَ ذَلِکَ قَدْ رَجَعْتَ إِلَی بَیْتِی فَأَعْرَسْتَ فِیہِ بِبَعْضِ نِسَائِکَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ بُدِیئَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ۔ [حسن۔ ابن ماجہ]
(٦٦٥٩) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک دن رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنت البقیع سے جنازے کے بعد واپس آئے اور میں اپنے سر میں درد محسوس کر رہی تھی اور میں کہہ رہی تھی : ہائے میرا سر تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عائشہ بلکہ میرا سر۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کیا پریشانی ہے اگر تو مجھ سے پہلے فوت ہوگئی تو میں تجھے غسل دوں گا اور کفن بھی ، تیری نماز جنازہ بھی پڑھوں گا اور دفن بھی کروں گا تو میں نے کہا گویا کہ آپ کی سوچ میرے متعلق یہی ہے اللہ کی قسم اگر آپ ایسی ہی کریں گے تو آپ پھر میرے سے واپس پلٹیں گے اور اپنی بعض ازواج کے ساتھ شب زفاف منائیں گے تو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے پہلے مرض میں ابتداء کی جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے۔

6660

(۶۶۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنِ ہَارُونَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ أُمِّہِ أُمِّ جَعْفَرٍ بِنْتِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَظُنُّہُ وَعَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْمُہَاجِرِ عَنْ أُمِّ جَعْفَرٍ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ : یَا أَسْمَائُ إِذَا أَنَا مِتُّ فَاغْسِلِینِی أَنْتِ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَغَسَّلَہَا عَلِیٌّ وَأَسْمَائُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو نعیم]
(٦٦٦٠) ام جعفر کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے اسمائ ! جب میں فوت ہو جاؤں تو تو اور علی بن ابی طالب مل کر مجھے غسل دینا ۔ سوا ن کو پھر علی (رض) اور اسمائ (رض) نے غسل دیا۔

6661

(۶۶۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُمَیْرِ بْنِ یُوسُفَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ حَمْزَۃَ الزُّبَیْرِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی عَنْ عَوْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْہَاشِمِیِّ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْصَتْ أَنْ یُغَسِّلَہَا زَوْجُہَا عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَغَسَّلَہَا ہُوَ وَأَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ۔ وَرَوَاہُ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی عَنْ عَوْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْمُہاجِرِ أَنَّ أُمَّ جَعْفَرٍ بِنْتَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَتْ حَدَّثَتْنِی أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ قَالَتْ : غَسَّلْتُ أَنَا وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٦٦١) اسماء بنت عمیس بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصیت کی کہ انھیں ان کا خاوند علی بن ابی طالب غسل دے ۔ سو علی (رض) اور اسماء بنت عمیس نے ہی غسل دیا۔

6662

(۶۶۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہاجِرِ الْبَجَلِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَد أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَسَّلَ امْرَأَتَہُ حِینَ مَاتَتْ۔ وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ أَنَّہُ غَسَّلَ امْرَأَتَہُ حِینَ مَاتَتْ۔ وَرُوِّینَا فِی غُسْلِ الزَّوْجِ امْرَأَتَہُ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ وَأَبِی قِلاَبَۃَ وَغَیْرِہِمْ مِنَ التَّابِعِینَ۔ (ت) وَرُوِیَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الرَّجُلُ أَحَقُّ بِغُسْلِ امْرَأَتِہِ۔ [ضعیف]
(٦٦٦٢) عبد الرحمن بن اسود بیان کرتے ہیں کہ بیشک عبداللہ (رض) بن مسعود نے اپنی بیوی کو غسل دیا جب وہ فوت ہوگئی۔ عبداللہ بن عباس کہتے ہیں : خاوند زیادہ حقدار ہے اپنی بیوی کو غسل دینے کا۔

6663

(۶۶۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بُطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رُسْتَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أَیُّوبَ : سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : تُوُفِّیَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیْلَۃَ الثُّلاَثَائِ لِثَمَانٍ بَقِینَ مِنْ جُمَادَی الأُولَی سَنَۃَ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ وَأَوْصَی أَنْ تُغَسِّلَہُ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ امْرَأَتُہُ وَإِنَّہَا ضَعُفَتْ فَاسْتَعَانَتْ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ الْمَوْصُولُ وَإِنْ کَانَ رَاوِیہِ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ صَاحِبُ التَّارِیخِ وَالْمَغَازِی وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ فَلَہُ شَوَاہِدُ مَرَاسِیلُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ وَعَن عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ أَسْمَائَ بِنْت عُمَیْسٍ غَسَّلَتْ زَوْجَہَا أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَذَکَرَ بَعْضُہُمْ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْصَی بِذَلِکَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ الحاکم]
(٦٦٦٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ابوبکر (رض) منگل کی رات فوت ہوئے۔ جمادی الاولی کی آٹھ راتیں باقی تھیں اور تیرہ ہجری تھی۔ انھوں نے وصیت کی کہ انھیں غسل اسماء (رض) بنت عمیس دیں جو ان کی بیوی تھیں اور تب وہ کمزور ہوچکی تھیں اس لیے ان کا تعاون عبد الرحمن بن ابی بکر (رض) نے کیا۔

6664

(۶۶۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((رَحِمَ اللَّہُ رَجُلاً غَسَّلَتْہُ امْرَأَتُہُ ، وَکُفِّنَ فِی أَخْلاَقِہِ))۔ قَالَتْ : فَفُعِلَ ذَلِکَ بِأَبِی بَکْرٍ غَسَّلَتْہُ امْرَأَتُہُ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ الأَشْجَعِیَّۃُ وَکُفِّنَ فِی ثِیَابِہِ الَّتِی کَانَ یَبْتَذِلُہَا۔ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ۔ [باطل]
(٦٦٦٤) سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جسے اس کی بیوی نے غسل دیا اور وہ اپنے پرانے کپڑوں میں کفن دیا گیا۔ وہ کہتی ہیں : ایسا ابوبکر (رض) کے ساتھ کیا گیا۔ انھیں غسل ان کی بیوی اسماء بنت عمیس نے دیا اور کفن انھیں کپڑوں میں دیا گیا جو انھوں نے پرانے کرلیے تھے۔

6665

(۶۶۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَوْ کُنْتُ اسْتَقْبَلْتُ مِنَ الأَمْرِ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ النَّبِیَّ -ﷺ- غَیْرُ نِسَائِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَتَلَہَّفَتْ عَلَی ذَلِکَ وَلاَ یُتَلَہَّفُ إِلاَّ عَلَی مَا یَجُوزُ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٦٦٦٥) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ اگر میں کسی بات کا استقبال (قبول) کرتی ہوں تو اس سے پیچھے نہیں ہٹتی ۔ نہیں غسل دیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کے علاوہ کسی نے۔
شیخ کہتے ہیں کہ انھوں نے اس پر قسم اٹھائی اور قسم صرف اس بات پر اٹھائی جاتی ہے جو درست ہو۔

6666

(۶۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنِ دُکَیْنٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ : إِنَّ عَمَّکَ الشَّیْخُ الضَّالُّ قَدْ مَاتَ یَعْنِی أَبَاہُ قَالَ : ((اذْہَبْ فَوَارِہِ ، وَلاَ تُحْدِثَنَّ حَدَثًا حَتَّی تَأْتِیَنِی))۔ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ لَہُ فَأَمَرَنِی فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ دَعَا لِی بِدَعَوَاتٍ مَا یَسُرُّنِی مَا عَلَی الأَرْضِ بِہِنَّ مِنْ شَیْئٍ ۔ وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ بَقِیَّۃَ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِی الْمُغِیرَۃِ کِلاَہُمَا عَنْ صَفْوَانَ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ الْہَوْزَنِیِّ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ أَبُو طَالِبٍ خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَارِضُ جَنَازَتَہُ قَالَ ابْنُ عَوْفٍ فَجَعَلَ یَمْشِی مُجَانِبًا لَہَا وَیَقُولُ : ((بَرَّتْکَ رَحِمٌ وَجُزِیتَ خَیْرًا))۔ وَلَم یَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
(٦٦٦٦) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں نے کہا : آپ کا بوڑھا گمراہ بزرگ فوت ہوچکا ہے ، یعنی میرا باپ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو جلدی جا اور کوئی نیا کام نہ ہوجائے یہاں تک کہ میں آؤں ۔ پھر میں اس کے پاس آیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا تو میں نے اسے غسل دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے دعائیں کیں جو مجھے بہت ہی پسند ہیں حتیٰ کہ ان سے بڑھ کر زمین کی کوئی چیز مجھے خوش نہیں کرسکتی۔
ابو الیمان ہوزنی کہتے ہیں : جب ابو طالب فوت ہوا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور جنازے کی ایک طرف چلنے لگے ۔ ابن عوف کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک کنارے پر چلنے لگے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ رہے تھے : تیری صلہ رحمی نے تجھے نیک کردیا اور تو نے اچھا بدلہ حاصل کیا مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی قبر پر کھڑے نہ ہوئے۔

6667

(۶۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی سِنَانٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنَّ أَبِی مَاتَ نَصْرَانِیًّا فَقَالَ : اغْسِلْہُ وَکَفِّنْہُ وَحَنِّطْہُ ، ثُمَّ ادْفِنْہُ ، ثُمَّ قَالَ {مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِینَ آمَنُوا أَنْ یَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکِینَ وَلَوْ کَانُوا أُولِی قُرْبَی} [التوبۃ: ۱۱۳] الآیَۃَ۔ [صحیح۔ النسائی]
(٦٦٦٧) سعد بن جبیر کہتے ہیں ـ؛ایک آدمی عبداللہ بن عباس کے پاس آیا اور کہا کہ میرے والد نصرانیت پر فوت ہوگئے۔ فرمایا : اسے خوشبو لگا پھر اسے دفن کر دے۔ پھر : کہا { مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِینَ آمَنُوا أَنْ یَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکِینَ وَلَوْ کَانُوا أُولِی قُرْبَی }[التوبۃ : ١١٣] کہ نہیں ہے لائق نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور نہ ہ یاہل ایمان کو کہ وہ استغفار کریں مشرکین کیلئے اگرچہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں “۔

6668

(۶۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ یَعْنِی ابْنَ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ عَلَیْکُمْ فِی مَیِّتِکُمْ غُسْلٌ إِذَا غَسَّلْتُمُوہُ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عَطَائٍ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ وَرُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا : لاَ تُنَجِّسُوا مَوْتَاکُمْ فَإِنَّ الْمُسْلِمَ لَیْسَ بِنَجَسٍ حَیًّا وَلاَ مَیِّتًا۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَۃَ وَقَدْ مَضَی جَمِیعُ ذَلِکَ فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٦٦٨) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ تمہارے مرنے والوں میں تم پر غسل نہیں ہے جب تم انھیں غسل دو ۔
دوسری روایت میں ہے کہ اپنے مردوں کو ناپاک نہ جانو۔ بیشک مسلم مردہ ہو یا زندہ وہ ناپاک نہیں ہوتا۔

6669

(۶۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ عَیَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَہْلٍ عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا مَاتَتِ الْمَرْأَۃُ مَعَ الرِّجَالِ لَیْسَ مَعَہُمُ امْرَأَۃٌ غَیْرُہَا ، وَالرَّجُلُ مَعَ النِّسَائِ لَیْسَ مَعَہُنَّ رَجُلٌ غَیْرُہُ فَإِنَّہُمَا یَتَیَمَّمَانِ وَیُدْفَنَانِ وَہُمَا بِمَنْزِلَۃِ مَنْ لاَ یَجِدِ الْمَائَ))۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ سِنَانِ بْنِ غَرَفَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الرَّجُلِ یَمُوتُ مَعَ النِّسَائِ وَالْمَرْأَۃِ تَمُوتُ مَعَ الرِّجَالِ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا مَحْرَمًا یَتَیَمَّمَانِ بِالصَّعِیدِ وَلاَ یُغَسَّلاَنِ۔ [منکر۔ ابو داؤد]
(٦٦٦٩) مکحول سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی عورت مردوں کے ساتھ فوت ہوجائے اور اس کے علاوہ ان کے ساتھ دوسری عورت نہ ہو یا پھر مرد اکیلا عورتوں کے ساتھ ہو اور ان کے ساتھ اس کے علاوہ کوئی دوسرا مرد نہ ہو تو اس صورت میں ان دونوں کو تمیم کروا کے دفن کر دو اور وہ اس کے حکم میں ہیں جن کے پاس پانی نہ ہو۔
سنان بن غرفہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ وہ شخص جو عورتوں کے ساتھ اکیلا تھا اور وہ فوت ہوگیا یا ایسے ہی عورت مردوں کے ساتھ اور اس کا کوئی محرم ساتھ نہیں تو ان کو مٹی کے ساتھ تمیم کروا یا جائے گا اور غسل نہیں دیا جائے گا۔

6670

(۶۶۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ مَطَرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی الْمَرْأَۃِ تَمُوتُ مَعَ الرِّجَالِ لَیْسَ مَعَہُمُ امْرَأَۃٌ قَالَ : تُرْمَسُ فِی ثِیَابِہَا۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : تَیَمَّمُ بِالصَّعِیدِ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ : یُصَبُّ عَلَیْہَا الْمَائُ مِنْ فَوْقِ الثِّیَابِ وَکَذَا قَالَ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ۔ [ضعیف]
(٦٦٧٠) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں اس عورت کے بارے میں جو مردوں کے ساتھ مرجائے اور ان کے ساتھ دوسری عورت نہ ہو تو کپڑوں میں ہی دفن کردی جائے گی۔

6671

(۶۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْمُلاَئِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ جَمِیعًا عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کُفِّنَ فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابِ بِیضٍ سَحُولِیَّۃٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مَالِکٍ وَفِی رِوَایَۃِ الثَّوْرِیِّ قَالَتْ : کُفِّنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ سَحُولٍ کُرْسُفٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَعَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٧١) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کفن دیا گیا تین سفید کپڑوں میں جو ” سحولیہ ‘ تھے ۔ جس میں قمیض اور عمامہ نہیں تھا۔
ثوری کی روایت میں ہے کہ سیدہ نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کفن دیا گیا روئی کے تین کپڑوں میں جو (سحو لیہ) تھے۔

6672

(۶۶۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کُفِّنَ فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ سَحُولِیَّۃٍ بِیضٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٦٧٢) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کفن دیا گیا تین کپڑوں میں جو (سحو لیہ) تھے اور سفید تھے۔ ان میں قمیض اور عمامہ شامل نہیں تھا۔

6673

(۶۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : لَمَّا اشْتَدَّ مَرَضُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَکَیْتُ وَأُغْمِیَ عَلَیْہِ فَقُلْتُ : مَنْ لاَ یَزَالُ دَمْعُہُ مُقَنَّعًا فَإِنَّہُ مَرَّۃً مَدْفُوقٌ قَالَتْ : فَأَفَاقَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : لَیْسَ کَمَا قُلْتِ یَا بُنَیَّۃُ وَلَکِنْ {جَائَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیدُ} ثُمَّ قَالَ : أَیُّ یَوْمٍ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَتْ: فَقُلْتُ یَوْمُ الاِثْنَیْنِ۔ قَالَتْ فَقَالَ : فَأَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟ قُلْتُ: یَوْمُ الاِثْنَیْنِ قَالَ : فَإِنِّی أَرْجُو مِنَ اللَّہِ مَا بَیْنِی وَبَیْنَ اللَّیْلِ۔ قَالَتْ: فَمَاتَ لَیْلَۃَ الثُّلاَثَائِ فَدُفِنَ قَبْلَ أَنْ یُصْبِحَ۔ قَالَتْ وَقَالَ: فِی کَمْ کَفَّنْتُمْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَتْ: کُنَّا کَفَّنَاہُ فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ سَحُولِیَّۃٍ جُدُدٍ بِیضٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ۔ قَالَتْ فَقَالَ لِی:اغْسِلُوا ثَوْبِی ہَذَا وَبِہِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ أَوْ مَشْقٍ، وَاجْعَلُوا مَعَہ ثَوْبَیْنِ جَدِیدَیْنِ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ إِنَّہُ خَلِقٌ۔ فَقَالَ لَہَا : الْحَیُّ أَحْوَجُ إِلَی الْجَدِیدِ مِنَ الْمَیِّتِ إِنَّمَا ہُوَ لِلْمُہْلَۃِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ بِمَعْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ عَنْ ہِشَامٍ دُونَ مَا فِی صَدْرِہِ مِنْ بُکَائِ عَائِشَۃَ وَقَوْلِہَا وَقِرَائَتِہِ الآیَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٧٣) سیدہ عائشہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ جب ابوبکر (رض) کی بیماری شدت اختیار کرگئی تو میں رودی اس غم و پریشانی کی وجہ سے اور میں نے کہا : جس کے آنسو ہمیشہ گرتے رہتے تھے آج وہ خود یکبارگی پچھاڑ دیا گیا ہے۔ وہ کہتی ہیں : ابوبکر (رض) کچھ ہوش میں آئے تو گویا ہوئے کہ بات ایسے نہیں جیسے تو کہہ رہی ہے ، اے میری بیٹی ! لیکن یہ تو { جَائَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیدُ } موت کا وقت آچکا ہے اور یہ اس کی بےہوشیاں ہیں جس سے میں بھاگ نہیں سکتا۔ پھر انھوں نے کہا : کس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے۔ کہتی ہیں : میں نے کہا : پیر کے دن ۔ پھر انھوں نے کہا : آج کونسا دن ہے ؟ میں نے کہا : پیر کا دن تو ابوبکر (رض) نے کہا : بیشک میں امید کرتا ہوں ، میرے اور اس کے درمیان ایک رات ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ابوبکر (رض) منگل کی رات فوت ہوئے اور صبح ہونے سے پہلے دفن کردیے گئے اور انھوں نے یہ کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا ؟ وہ کہتی ہیں : ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین کپڑوں میں کفن دیا جو سحولیہ تھے اور سفید تھے ، ان میں قمیض اور عمامہ نہیں تھا ۔ وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے کہا : میرے کپڑوں کو دھو ڈالو اور انھیں زعفران لگا دینا یا (کستوری) اور ان کے ساتھ مجھے کفن دے دینا ۔ نئے کپڑے کے زیادہ محتاج زندہ لوگ ہیں۔ بیشک وہ تو مہلت کیلئے تھے۔

6674

(۶۶۷۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَ أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ فِی کَمْ کُفِّنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَتْ : فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ سَحُولِیَّۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٦٧٤) ابو سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ کتنے کپڑوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کفن دیا گیا ؟ انھوں نے کہا : تین کپڑوں میں اور وہ بھی سحو لیہ تھے۔

6675

(۶۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کُفِّنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ نَجْرَانِیَّۃٍ ، الْحُلَّۃُ ثَوْبَانِ وَقَمِیصُہُ الَّذِی مَاتَ فِیہِ ، وَقَالَ عُثْمَانُ فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ حُلَّۃٌ حَمْرَائُ وَقَمِیصُہُ الَّذِی مَاتَ فِیہِ -ﷺ-۔ ہَکَذَا رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ مُرْسَلاً۔ [منکر۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٦٧٥) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین نجرانی کپڑوں میں کفن دیا گیا ۔ ایک ثوبان کا حلہ تھا اور ایک وہ قمیض جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات پائی تھی۔ عثمان کہتے ہیں : تین کپڑوں میں حلہ حمراء اور وہ قمیض جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے۔

6676

(۶۶۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کُفِّنَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی ثَوْبَیْنِ أَبْیَضَیْنِ وَبُرْدِ حِبَرَۃٍ۔ کَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٦٦٧٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) و دو سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا اور ایک یمنی چادر میں۔

6677

(۶۶۷۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالَ : کُفِّنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ ثَوْبَیْنِ صَحَارِیَّیْنِ وَبُرْدِ حِبَرَۃٍ أُدْرِجَ فِیہَا إِدْرَاجًا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن سعد]
(٦٦٧٧) حضرت علی بن حسین کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا۔ دو صحاری کپڑے تھے اور ایک یمنی چادر تھی جس میں لکیریں تھیں۔

6678

(۶۶۷۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُا قَالَتْ : کُفِّنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ بِیضٍ سَحُولِیَّۃٍ مِنْ کُرْسُفٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ ، فَأَمَّا الْحُلَّۃُ فَإِنَّمَا شُبِّہَ عَلَی النَّاسِ فِیہَا أَنَّہَا اشْتُرِیَتْ لَہُ حُلَّۃٌ لِیُکَفَّنَ فِیہَا فَتُرِکَتِ الْحُلَّۃُ فَأَخَذَہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ فَقَالَ : لأَحْبِسَنَّہَا لِنَفْسِی حَتَّی أُکَفَّنَ فِیہَا ثُمَّ قَالَ : لَوْ رَضِیَہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِیِّہِ -ﷺ- لَکَفَّنَہُ فِیہَا فَبَاعَہَا وَتَصَدَّقَ بِثَمَنِہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ بِإِسْنَادِہِ قَالَتْ : کُفِّنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی بُرْدَیْنِ حِبَرَۃٍ کَانَا لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَلُفَّ فِیہِمَا ثُمَّ نُزِعَا عَنْہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَفِیہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ إِنَّمَا أَمْسَکَہُمَا لِنَفْسِہِ لأَنَّہُمَا کَانَا لَہُ وَرِوَایَۃُ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامٍ أَیْضًا تَدُلُّ عَلَی ذَلِکَ ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٦٧٨) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا جو ” سحولیۃ “ تھے اور وہ کرسف (روئی) سے تھے۔ جن میں قمیض اور عمامہ نہیں تھا لیکن جو حلہ ہے اس میں لوگوں کو اشتباہ ہوا ہے کیونکہ وہ حلہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کفن کیلئے خریدا گیا تھا مگر اسے چھوڑ دیا گیا جو عبداللہ بن ابی بکر نے لیا اور انھوں نے کہا : اسے میں اپنے لیے رکھوں گا تاکہ میں اس میں کفن دیا جاؤں۔ پھر انھوں نے کہا : اگر اللہ تعالیٰ کو اپنے نبی کیلئے پسند ہوتا تو ضرور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس میں کفن دیا جاتا۔ سو نہوں نے اسے بیچ دیا اور اس کی قیمت کو صدقہ کردیا۔

6679

(۶۶۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أُدْرِجَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی حُلَّۃٍ یَمَنِیَّۃٍ کَانَتْ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ثُمَّ نُزِعَتْ عَنْہُ وَکُفِّنَ فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ سَحُولِیَّۃٍ یَمَانِیَۃٍ لَیْسَ فِیہَا عِمَامَۃٌ وَلاَ قَمِیصٌ فَرَفَعَ عَبْدُ اللَّہِ الْحُلَّۃَ وَقَالَ أُکَفَّنُ فِیہَا ثُمَّ قَالَ : لم یُکَفَّنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأُکَفَّنُ فِیہَا فَتَصَدَّقَ بِہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٦٧٩) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یمنی حلے میں لپیٹا گیا جو عبداللہ بن ابی بکر کا تھا۔ پھر وہ اتار لیا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا جن میں عمامہ اور قمیض نہیں تھے۔ عبداللہ نے وہ حلہ اٹھایا اور کہا : مجھے اس میں کفن دیا جائے ۔ پھر انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس میں کفن نہیں دیا گیا ، کیا میں اس میں کفن دیا جاؤں۔ پھر اسے صدقہ کردیا۔

6680

(۶۶۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَابْنُ إِدْرِیسَ وَعَبْدَۃُ وَوَکِیعٌ کُلُّہُمْ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کُفِّنَ فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ بِیضٍ یَمَانِیَۃٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ قَالَ فَقِیلَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِنَّہُمْ یَزْعُمُونَ أَنَّہُ قَدْ کَانَ کُفِّنَ فِی بُرْدِ حِبَرَۃٍ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : قَدْ جَائُ وا بِبُرْدِ حِبَرَۃٍ وَلَمْ یُکَفِّنُوہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
(٦٦٨٠) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین سفید یمنی کپڑوں میں غسل دیا گیا، ان میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا۔ انھیں کہا گیا کہ لوگوں کا گمان ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حبری چادر میں کفن دیا گیا ! تو آپ نے فرمایا : وہ لائی گئی تھی لیکن اس میں کفن نہیں دیا گیا۔

6681

(۶۶۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہَا قَالَتْ : أُدْرِجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَوْبِ حِبَرَۃٍ ، ثُمَّ أُخِّرَ عَنْہُ۔ قَالَ الْقَاسِمُ : إِنَّ بَقَایَا ذَلِکَ الثَّوْبِ عِنْدَنَا بَعْدُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَالَّذِی بَاعَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَتَصَدَّقَ بِثَمَنِہِ ہُوَ الْحُلَّۃُ وَالْحُلَّۃُ عِنْدَہُمْ ثَوْبَانِ وَالَّذِی قَالَ الْقَاسِمُ إِنَّ بَقَایَاہُ عِنْدَنَا ہُوَ الثَّوْبُ الثَّالِثُ الَّذِی زَعَمُوا أَنَّہُ کُفِّنَ فِیہَا وَفِیہِ فَبَیَّنَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بَیَانًا شَافِیًا أَنَّہُ أُتِیَ بِالثَّوْبَیْنِ اللَّذَیْنِ کَانُوا یُسَمُّونَہُمَا حُلَّۃً وَبِبُرْدِ حِبَرَۃٍ فَلَمْ یُکَفَّنْ فِیہَا وَکُفِّنَ فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ بِیضٍ کُرْسُفٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٦٨١) سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حبری کپڑے میں لپیٹا گیا۔ پھر اسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہٹا لیا گیا۔ قاسم کہتے ہیں : اس کا باقی حصہ ہمارے پاس ہے۔ شیخ کہتے ہیں : جسے عبداللہ بن ابی بکر نے بیچا اور اس کی قیمت صدقہ کردی۔ وہ حلہ تھا جو ثوبان کے پاس تھا اور قاسم نے کہا : اس کا بقایا ہمارے پاس ہے۔ ان کا خیال ہے : یہ وہی کپڑا ہے جس میں کفن دیا گیا ۔ سو سیدہ عائشہ (رض) نے اس کی وضاحت کی کہ ان کے پاس دو کپڑے لائے گئے ، حلہ اور ایک یمنی چادر تھی جس میں کفن نہ دیا گیا بلکہ روئی کے تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا جس میں قمیض اور عمامہ نہیں تھا۔

6682

(۶۶۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ قَالَ : ہَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَبِیلِ اللَّہِ نَبْتَغِی وَجْہَ اللَّہِ فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَی اللَّہِ ، فَمِنَّا مَنْ مَضَی لَمْ یَأْکُلْ مِنْ أَجْرِہِ شَیْئًا مِنْہُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ قُتِلَ یَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ یُوجَدْ لَہُ شَیْء ٌ یُکَفَّنُ فِیہِ إِلاَّ نَمِرَۃً فَکُنَّا إِذَا وَضَعْنَاہَا عَلَی رَأْسِہِ خَرَجَتْ رِجْلاَہُ ، وَإِذَا وَضَعْنَاہَا عَلَی رِجْلَیْہِ خَرَجَ رَأْسُہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ضَعُوہَا مِمَّا یَلِی رَأْسَہُ ، وَاجْعَلُوا عَلَی رِجْلَیْہِ مِنَ الإِذْخِرِ))۔ قَالَ : وَمِنَّا مَنْ أَیْنَعَتْ لَہُ ثَمَرَتُہُ فَہُوَ یَہْدِبُہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٦٨٢) حضرت خباب بن ارت کہتے ہیں : ہم نے ہجرت کی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اللہ کی راہ میں اللہ تعالیٰ رضا جوئی کیلئے ۔ ہمارا اجر اللہ پر واجب ہوگیا ۔ ہم میں سے وہ بھی تھے جو اس اجر کا فائدہ اٹھائے بغیر چل دیے ۔ ان میں سے ایک مصعب (رض) بن عمیر تھے، جو احد کے دن شہید کردیے گئے ۔ ہم نے ایک موٹی چادر کے بغیر کوئی کپڑا نہ پایا جس میں ہم انھیں کفن دیتے ۔ سو ہم جب اسے ان کے چہرے پر رکھتے یعنی سر پر ڈالتے تو ان کے پاؤں نکل آتے اور جب پاؤں پر ڈالتے تو سر ننگا ہوجاتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” اس کو سر پر ڈال دو اور اس کے پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو ۔ پھر انھوں نے کہا : ہم میں سے وہ بھی ہیں جن کا پھل تیار ہوچکا ہے اور وہ اسے توڑ رہے ہیں۔

6683

(۶۶۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِیَ بِطَعَامٍ وَکَانَ صَائِمًا فَقَالَ : قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ وَہُوَ خَیْرٌ مِنِّی وَکُفِّنَ فِی بُرْدَۃٍ إِنْ غُطِّیَ رَأْسُہُ بَدَتْ رِجْلاَہُ ، وَإِنْ غُطِّیَ رِجْلاَہُ بَدَا رَأْسُہُ قَالَ وَأُرَاہُ قَالَ وَقُتِلَ حَمْزَۃُ وَہُوَ خَیْرٌ مِنِّی ، ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْیَا أَوْ قَالَ أُعْطِینَا مِنَ الدُّنْیَا مَا أُعْطِینَا وَقَدْ خَشِینَا أَنْ تَکُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا وَجَعَلَ یَبْکِی حَتَّی تَرَکَ الطَّعَامَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٦٨٣) سعد بن ابراہیم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں : عبد الرحمن بن عوف کے پاس کھانا لایا گیا اور وہ روزے سے تھے تو انھوں نے کہا : مصعب بن عمیر (رض) شہید کردیے گئے اور وہ مجھ سے بہتر تھے اور انھیں ایسی چادر میں کفن دیا گیا کہ اگر اس سے سر کو ڈھانپا جاتا تو پاؤں ننگے ہوجاتے اور اگر قدم ڈھانپے جاتے تو سر ننگا ہوجاتا۔ میرا خیال ہے انھوں نے یہ بھی کہا : حضرت حمزہ (رض) شہید کیے گئے اور وہ بھی مجھ سے بہتر تھے۔ پھر ہمارے لیے دنیا فراخ کردی گئی یا انھوں نے کہا : ہمیں دنیادی گئی جس قدر دی گئی اور ہمیں ڈر ہونے لگا کہ ہماری بھلائیاں ہمارے لیے جلد عطا کردی گئی ہیں اور وہ رونا شروع ہوگئے۔ یہاں تک کہ کھانا چھوڑ دیا۔

6684

(۶۶۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ قَالَ أَنْبَأَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: لَمَّا انْصَرَفَ الْمُشْرِکُونَ یَوْمَ أُحُدٍ جَلَسَ النَّبِیُّ -ﷺ- نَاحِیَۃً وَجَائَ تِ امْرَأَۃٌ تَؤُمُّ الْقَتْلَی فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الْمَرْأَۃُ الْمَرْأَۃُ ۔ فَلَمَّا تَوَسَّمْتُہَا إِذَا ہِیَ أُمِّی صَفِیَّۃُ فَقُلْتُ : یَا أُمَّہْ ارْجِعِی فَلَدَمَتْ فِی صَدْرِی وَقَالَتْ : لاَ أَرْضَ لَکَ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَعْزِمُ عَلَیْکِ۔ قَالَ : فَأَعْطَتْنِی ثَوْبَیْنِ فَقَالَتْ : کَفِّنُوا فِی ہَذَیْنِ أَخِی۔ قَالَ : فَوَجَدْنَا إِلَی جَنْبِ حَمْزَۃَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ لَیْسَ لَہُ کَفَنٌ فَوَجَدْنَا فِی أَنْفُسِنَا غَضَاضَۃً أَنْ نُکَفِّنَ حَمْزَۃَ فِی ثَوْبَیْنِ وَالأَنْصَارِیُّ إِلَی جَنْبِہِ لَیْسَ لَہُ کَفَنٌ قَالَ فَأَقْرَعْنَا بَیْنَہُمَا فِی أَجْوَدِ الثَّوْبَیْنِ فَکَفَّنَا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فِی الثَّوْبِ الَّذِی طَارَ لَہُ۔ [جید۔ أخرجہ احمد]
(٦٦٨٤) حضرت زبیر (رض) سے روایت ہے کہ احد کے دن جب مشرک واپس پلٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سائیڈ پر بیٹھ گئے۔ اسی اثناء میں ایک عورت آئی جو مقتولین کا جائزہ لے رہی تھی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت ‘ عورت ! جب میں نے اسے پر کھا تو وہ میری ماں صفیہ (رض) تھی ۔ میں نے کہا : امی جان واپس چلی جائیں تو انھوں نے میرے سینے پر تھپڑ مارا اور کہا : تیرے لیے امین نہ ہو۔ میں نے کہا : پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کا عزم کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، پھر انھوں نے مجھے دو کپڑے دیے اور کہا کہ میرے بھائی کو ان میں کفن دو ۔ زبیر کہتے ہیں : ہم نے حضرت حمزہ کے پہلو میں ایک انصاری صحابی کی میت کو دیکھا جس پر کفن نہیں تھا تو ہم نے اپنے دل میں کچھ پریشانی و اضطراب پایا کہ ہم حمزہ (رض) کو تو دو کپڑوں میں کفن دیں اور ان کے پہلو میں انصاری پر کفن نہ ہو۔ زبیر کہتے ہیں : ہم نے ان دونوں میں قرعہ ڈالا نئے کپڑوں کیلئے۔ پھر ہم نے ان دونوں میں سے ہر ایک کو اس کپڑے میں کفن دیا جو اس کے حصے میں آیا۔

6685

(۶۶۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ وَأَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : أَتَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْرَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَہُ ، فَأَمَرَ بِہِ فَأُخْرِجَ فَوَضَعَہُ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ، أَوْ فَخِذَیْہِ فَنَفَثَ عَلَیْہِ مِنْ رِیقِہِ ، وَأَلْبَسَہُ قَمِیصَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَالِکِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٨٥) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ بن ابی کی قبر کے پاس آئے ۔ اس کے بعد جب اسے قبر میں ڈال دیا گیا تھا۔ سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو اسے نکالا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھا اور اپنا لعاب مبارک اس پر ڈالا اور اپنی قمیض اسے پہنائی اور اللہ زیادہ جانتا ہے۔

6686

(۶۶۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ وَأَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ: لَمَّا کَانَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْمُطَّلِبِ بِالْمَدِینَۃِ طَلَبَتْ لَہُ الأَنْصَارُ ثَوْبًا یَکْسُونَہُ فَلَمْ یَجِدُوا قَمِیصًا یَصْلُحُ عَلَیْہِ إِلاَّ قَمِیصَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیٍّ فَکَسَوْہُ إِیَّاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِیِّ عَنْ سُفْیَانَ وَقَدْ قِیلَ : إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَصَدَ بِمَا فَعَلَ مُکَافَأَتَہُ بِمَا صَنَعَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٨٦) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں : عباس بن عبد المطلب مدینے میں تھا ۔ انصاریوں نے اسے پہنانے کیلئے کپڑا تلاش کیا تو انھوں نے کوئی قمیض نہ پائی جو اسے پوری آئے سوائے عبداللہ بن ابی (منافق) کی قمیض کے تو پھر انھوں نے وہی قمیض اسے پہنا دی۔
سفیان یہ بات بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے وہ بدلا دینے کی بناء پر کیا جو اس نے کیا تھا (عباس کو قمیض پہنائی)

6687

(۶۶۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَزَادَ قَالَ سُفْیَانُ : فَلَعَّلَ النَّبِیَّ -ﷺ- جَازَاہُ بِذَلِکَ الْقَمِیصِ۔ [صحیح۔ البخاری
(٦٦٨٧) اسحاق کہتے ہیں : ہمیں حدیث بیان کی سفیان نے ایسی ہی حدیث اور سفیان نے یہ اضافی بات کہی کہ شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قمیض اس لیے پہنائی کہ اس کا بدلہ ہو۔

6688

(۶۶۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیِّ بْنِ سَلُولَ جَائَ ابْنُہُ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ أَنْ یُعْطِیَہُ قَمِیصَہُ یُکَفِّنُ فِیہِ أَبَاہُ فَأَعْطَاہُ، ثُمَّ سَأَلَہُ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِیُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُصَلِّی عَلَیْہِ وَقَدْ نَہَاکَ اللَّہُ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا خَیَّرَنِی اللَّہُ فَقَالَ {اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ سَبْعِینَ مَرَّۃً فَلَنْ یَغْفِرَ اللَّہُ لَہُمْ} [التوبۃ: ۸۰] وَسَأَزِیدُ عَلَی سَبْعِینَ))۔ قَالَ : إِنَّہُ مُنَافِقٌ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ} [التوبۃ: ۸۴] الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مُوسَی وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٦٨٨) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی بن سلول فوت ہوا تو اس کا بیٹا عبداللہ بن عبداللہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور سوال کیا کہ میرے ابا کو کفن دینے کے لیے اپنی قمیض دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دے دی ۔ پھر اس نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازہ پڑھ دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازے پڑھانے کیلئے کھڑے ہوگئے تو عمر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قمیض کو پکڑ لیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ اس کا جنازہ پڑھائیں گے جبکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو منع کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے اور یہ آیت تلاوت کی : { اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ سَبْعِینَ مَرَّۃً فَلَنْ یَغْفِرَ اللَّہُ لَہُمْ } [التوبۃ : ٨٠] کہ آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں اور اگر آپ ستر مرتبہ بھی استغفار کریں گے تو اللہ تعالیٰ تب بھی انھیں معاف نہیں کرے گا اور ” شاید میں ستر سے بھی زیادہ کروں “ تو عمر (رض) نے کہا : وہ منافق ہے۔ کہتے ہیں : تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنازہ پڑھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی۔ { وَلاَ تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ }[التوبۃ : ٨٤] کہ آئندہ آپ ان میں سے کسی کی نماز جنازہ نہ پڑھیں گے اور نہ ہی کبھی ان کی قبر پر کھڑے ہونا۔

6689

(۶۶۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّہُ قَالَ: الْمَیِّتُ یُقَمَّصُ وَیُؤَزَّرُ وَیُلَفُّ بِالثَّوْبِ الثَّالِثِ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ إِلاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ کُفِّنَ فِیہِ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنًا لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مَاتَ فَکَفَّنَہُ ابْنُ عُمَرَ فِی خَمْسَۃِ أَثْوَابٍ عِمَامَۃٌ وَقَمِیصٌ وَثُلاَثُ لَفَائِفَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٦٦٨٩) عبداللہ بن عمرو بن عاص کہتے ہیں کہ میت کو قمیض پہنائی جائے گی اور تہہ بند بھی اور تیسرے کپڑے میں لپیٹ دیا جائے گا۔ اگر صرف ایک ہی کپڑا ہو تو اسی میں کفن دیا جائے گا۔
نافع (رض) سے یہ بیان کیا گیا کہ ان کے عبداللہ بن عمرو بن عاص کے دو بیٹے فوت ہوگئے تو عبداللہ بن عمر (رض) نے انھیں پانچ کپڑوں میں کفن دیا جس میں پگڑی ، قمیض اور تین غلاف تھے۔

6690

(۶۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ وَالْحَکَمِ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ أَبِی شَبِیبٍ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْبَسُوا الثِّیَابَ الْبَیَاضَ فَإِنَّہَا أَطْیَبُ وَأَطْہَرُ وَکَفِّنُوا فِیہَا مَوْتَاکُمْ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنی تخریجہ فی ۵۹۶۹]
(٦٦٩٠) سمرہ بن جندب کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفید کپڑے پہنا کرو بیشک وہ پاکیزہ صاف شفاف ہوتے ہیں اور اسی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو۔

6691

(۶۶۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُالْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((عَلَیْکُمْ بِالْبَیَاضِ فَلْیَلْبَسْہُ أَحْیَاؤُکُمْ وَکَفِّنُوا فِیہِ مَوْتَاکُمْ فَإِنَّہُ مِنْ خَیْرِ لِبَاسِکُمْ))۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی کِتَابِ الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر قبلہ]
(٦٦٩١) سمرۃ بن جندب بیان کرتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفیدی کو اپنے لیے لازم کرلو۔ تمہارے زندوں کو چاہیے کہ وہ اسے پہنیں اور اس میں اپنے مردوں کو کفن دیں۔ بیشک وہ تمہارے بہترین لباس میں سے ہے۔

6692

(۶۶۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَقِیلِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا تُوُفِّیَ أَحَدُکُمْ فَوَجَدَ شَیْئًا فَلْیُکَفَّنْ فِی ثَوْبِ حِبَرَۃٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
(٦٦٩٢) حضرت جابر (رض) کہتے ہیں : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : جب تم میں سے کوئی فوت ہوجائے تو اسے یمنی کپڑے میں کفن دو ۔

6693

(۶۶۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِی نَصْرٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((خَیْرُ الْکَفَنِ الْحُلَّۃُ وَخَیْرُ الأُضْحِیَّۃِ الْکَبْشُ الأَقْرَنُ))۔ قَالَ الشَّیْخُ وَالْحُلَّۃُ ہِیَ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ غَالِبًا وَالأَحَادِیثُ فِی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کُفِّنَ فِی ثِیَابٍ بِیضٍ وَأَنَّہُ اسَتَحَبَّ الْبَیَاضَ أَصَحُّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف جداً۔ ابو داؤد]
(٦٦٩٣) عبادہ بن صامت (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین کفن حلہ ہے اور بہترین قربانی سینگوں والے مینڈھے کی ہے ” حلہ سرخ رنگ کے دو کپڑے ہوتے ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا اور یہ کپڑے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا محبوب لباس تھے۔

6694

(۶۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی أَبُوالزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ خَطَبَ یَوْمًا وَذَکَرَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِہِ قُبِضَ وَکُفِّنَ فِی کَفَنٍ غَیْرِ طَائِلٍ ، وَقُبِرَ لَیْلاً فَزَجَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُقْبَرَ بِاللَّیْلِ حَتَّی یُصَلَّی عَلَیْہِ إِلاَّ أَنْ یُضْطَرَّ الإِنْسَانُ إِلَی ذَلِکَ ، وَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِذَا کَفَّنَ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ فَلْیُحَسِّنْ کَفَنَہُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٦٦٩٤) جابر بن عبداللہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اپنے صحابہ میں سے ایک آدمی کا تذکرہ کیا جو فوت ہوگیا اور وہ کفن دیا گیا جو عمدہ نہیں تھا اور رات کو اسے دفن کردیا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈانٹا اس بات پر کہ رات ہی اسے دفن کیوں کیا گیا، تاکہ اس کی نماز جنازہ ادا کی جاتی مگر یہ کہ انسان اس کی طرف مجبور کردیا جائے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے اسے چاہیے کہ وہ اچھا کفن دے۔

6695

(۶۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرٌو أَبُو مَالِکٍ الْجَنْبِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یُغَالَی فِی کَفَنٍ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ تَغَالُوا فِی الْکَفَنِ فَإِنَّہُ یُسْلَبُ سَلْبًا سَرِیعًا))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٦٩٥) حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ کفن زیادہ قیمتی نہ بنایا جائے ۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ کفن میں قیمتی کفن نہ بناؤ ، کیونکہ وہ جلد ہی چھین لیا جائے گا۔

6696

(۶۶۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ صِلَۃَ قَالَ : لَمَّا حَضَرَ حُذَیْفَۃَ الْمَوْتُ قَالَ : ابْتَاعُوا لِی کَفَنًا قَالَ فَأُتِیَ بِحُلَّۃٍ ثَمَنَ ثَلاَثِمِائَۃٍ وَخَمْسِینَ دِرْہَمًا فَقَالَ : لاَ حَاجَۃَ لِی بِہَا اشْتَرُوا لِی ثَوْبَیْنِ أَبْیَضَیْنِ فَإِنَّہُمَا لَنْ یُتْرَکَا عَلَیَّ إِلاَّ قَلِیلاً حَتَّی أُبَدَّلَ بِہِمَا خَیْرًا مِنْہُمَا أَوْ شَرًّا مِنْہُمَا۔ [صحیح۔ الطبرانی]
(٦٦٩٦) ابو اسحاق صلۃ سے بیان کرتے ہیں کہ جب حذیفہ (رض) کی موت کا وقت آیا تو انھوں نے کہا : میرے لیے کفن خرید لو تو ان کے پاس ایک حلہ لایا گیا جس کی قیمت تین سوپچاس (٣٥٠) درہم تھی تو وہ کہنے لگے : مجھے اس کی کوئی حاجت نہیں ۔ میرے لیے صرف دو سفید کپڑے خرید لاؤ کیونکہ وہ مجھ پر نہیں چھوڑے جائیں گے مگر تھوڑی دیر کیلئے یہاں تک کہ ان سے بہتر تبدیل کردیے جائیں گے یا ان سے بدتر۔

6697

(۶۶۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی وَالْمَنِیعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاہِیمَ التَّرْجُمَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلٍ : أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِبُرْدَۃٍ مَنْسُوجَۃٍ مِنْہَا حَاشِیَتُہَا ثُمَّ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَۃُ قَالُوا : الشَّمْلَۃُ قَالَ نَعَمْ فَقَالَتْ : نَسَجْتُ ہَذِہِ بِیَدِی فَجِئْتُ لأَکْسُوَکَہَا فَلَبِسَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُحْتَاجًا إِلَیْہَا فَخَرَجَ وَإِنَّہَا لإِزَارُہُ أَوْ رِدَاؤُہُ شَکَّ أَبُو إِبْرَاہِیمَ فَجَسَّہَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ لِرَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ یَوْمَئِذٍ فَقَالَ : مَا أَحْسَنَ ہَذِہِ الْبُرْدَۃَ اکْسُنِیہَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- طَوَاہَا فَأَرْسَلَ بِہَا إِلَیْہِ فَقَالَ لَہُ الْقَوْمُ : وَاللَّہِ مَا أَحْسَنْتَ لَبِسَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُحْتَاجًا إِلَیْہَا ، ثُمَّ سَأَلْتَہُ إِیَّاہَا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّہُ لاَ یَرُدُّ سَائِلاً فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا سَأَلْتُہُ إِیَّاہَا إِلاَّ لِتَکُونَ کَفَنِی یَوْمَ أَمُوتُ۔ قَالَ سَہْلٌ : وَکَانَتْ کَفَنَہُ یَوْمَ مَاتَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَلَمْ یَشُکَّ فِی الإِزَارِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٦٩٧) حضرت سھل (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت بنی ہوئی چادر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائی جس میں حاشیہ بھی تھا۔ پھر انھوں نے کہا : کیا تم جانتے ہو یہ ” بردہ “ کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا :(شملہ) چادر ہے تو انھوں نے کہا : ہاں ہاں۔ وہ عورت کہنے لگی : اسے میں نے اپنے ہاتھ سے بنا ہے، میں اس لیے لائی ہوں تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہناؤں تو اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہن لیا گویا کہ آپ اس کی ضرورت محسوس کر رہے تھے۔ پھر آپ نکلے اس حال میں کہ وہ آپ کا تہبندیا چادر تھی ۔ ١ براہیم کو شک ہے ، اسے ایک آدمی نے چھوا جس کا انھوں نے اس دن نام لیا تھا اور اس نے کہا : یہ چادر کتنی اچھی ہے، کیا آپ مجھے پہنائیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں تو جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر آئے تو وہ چادر اس صحابی کو بھیج دی۔ لوگوں نے اسے کہا : اللہ کی قسم ! تو نے اچھا نہیں کیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضرورت محسوس کرتے ہوئے اسے پہنا تھا مگر تو نے وہی مانگ لی اور تو جانتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سائل کو نہیں لوٹایا کرتے تو اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے نہیں مانگی یہ مگر اس لیے کہ یہ میرا کفن بن جائے جب میں مرجاؤں س۔ ھل کہتے ہیں : جب وہ فوت ہوا تو وہی چادر اس کا کفن بنی۔

6698

(۶۶۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَعَمْرٍو عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ وَاقِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَفَۃَ فَوَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِہِ قَالَ أَیُّوبُ فَوَقَصَتْہُ وَقَالَ عَمْرٌو فَأَقْعَصَتْہُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْنِ ، وَلاَ تُحَنِّطُوہُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یُلَبِّی))۔ وَقَالَ عَمْرٌو : مُلَبِّیًا ۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ ہَکَذَا قَالَ مُسَدَّدٌ وَخَالَفَہُ عَارِمٌ وَسُلَیْمَانُ اتَّفَقَا عَلَی أَنَّ عَمْرًا قَالَ : یُلَبِّی ۔ وَأَنَّ أَیُّوبَ قَالَ : مُلَبِّیًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ کَمَا مَضَی۔ وَفِیہِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ غَیْرَ الْمُحْرِمِ یُحَنَّطُ کَمَا یُخَمَّرُ وَأَنَّ النَّہْیَ وَقَعَ لأَجْلِ الإِحْرَامِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ ۶۶۳۷]
(٦٦٩٨) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی عرفات میں پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اپنی سواری پر تھا۔ اس کی سواری نے اسے گرا دیا تو وہ فوت ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور دو کپڑوں میں کفن دو اور اسے خوشبو نہ لگاؤ اور نہ ہی اس کے سر کو ڈھانپو۔ بیشک اللہ تعالیٰ اسے تلبیہ کہتے ہوئے اٹھائیں گے ۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ جو محرم نہ ہو اسے خوشبو لگائی جائے گی اور سر بھی ڈھانپا جائے گا کیونکہ اس سے منع احرام کی وجہ سے کیا ہے۔

6699

(۶۶۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا خَارِجَۃُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُتَیٍّ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ آدَمَ لَمَّا مَرِض مَرَضَہُ الَّذِی مَاتَ فِیہِ قَالَ لِبَنِیہِ یَا بَنِیَّ إِنِّی مَرِیضٌ، وَإِنِّی أَشْتَہِی مَا یَشْتَہِی الْمَرِیضُ ، وَإِنِّی أَشْتَہِی مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّۃِ فَابْغُوا لِی مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّۃِ قَالَ فَخَرَجُوا یَسْعَوْنَ فِی الأَرْضِ فَلَقِیَتْہُمُ الْمَلاَئِکَۃُ عِیَانًا فَقَالُوا یَا بَنِی آدَمَ أَیْنَ تُرِیدُونَ؟ قَالُوا : نَبْغِی أَبَانَا مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّۃِ فَقَالَ : ارْجِعُوا فَقَدْ أُمِرَ بِقَبْضِ رُوحِ أَبِیکُمْ إِلَی الْجَنَّۃِ قَالَ فَقَبَضُوا رُوحَہُ وَہُمْ یَنْظُرُونَ وَکَفَّنُوہُ وَحَنَّطُوہُ وَہُمْ یَنْظُرُونَ ، وَصَلَّوْا عَلَیْہِ وَہُمْ یَنْظُرُونَ ثُمَّ قَالُوا : یَا بَنِی آدَمَ ہَذِہِ سُنَّتُکُمْ فِی مَوْتَاکُمْ )) رَفَعُہُ خَارِجَۃُ بْنُ مُصْعَبٍ۔ وَوَقَفَہُ ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ وَغَیْرُہُ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ وَزَادَ فِیہِ بَعْضُہُمْ : ثُمَّ حَفَرُوا ثُمَّ دَفَنُوہُ۔ وَزَادَ: فَکَذَاکُمْ فَافْعَلُوا۔ [باطل۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٦٩٩) حضرت ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدم بیمار ہوئے جس بیماری میں وہ فوت ہوئے تو انھوں نے اپنے بیٹوں سے کہا : اے میرے بیٹو ! میں بیمار ہوں اور میں بھی وہی کچھ چاہتا ہوں جو مریض چاہتا ہے اور میں جنت کا پھل چاہتا ہوں۔ وہ میرے لیے تلاش کرو۔ وہ نکلے اور زمین میں ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ انھیں اچانک فرشتے ملے اور کہنے لگے : اے آدم کے بیٹو ! تم کیا ارادہ کرتے ہو ؟ وہ کہنے لگے : ہم اپنے بابا جان کیلئے جنت کا پھل ڈھونڈ رہے ہیں۔ فرشتوں نے کہا : واپس پلٹ جاؤ کیونکہ تمہارے باپ کی روح قبض کرنے اور جنت کی طرف لے جانے کا حکم ملا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو فرشتوں نے آدم کی روح قبض کرلی اور وہ سب دیکھ رہے تھے ۔ انھوں نے اسے کفن دیا ۔ خوشبو لگائی اور وہ دیکھ رہے تھے اور انھوں نے آدم کی نماز جنازہ پڑھی اور وہ دیکھ رہے تھے ۔ پھر انھوں نے کہا : اے آدم کے بیٹو ! تمہارے لیے تمہارے مردوں میں یہی سنت و طریقہ ہے ۔
یونس بن عبید نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ پھر انھوں نے گڑھا کھودا اور اسے اس میں دفن کردیا۔

6700

(۶۷۰۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنِی عُتَیٌّ السَّعْدِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ یُحَدِّثُ قَالَ: لَمَّا احْتُضِرَ آدَمُ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٧٠٠) حضرت ابی بن کعب حدیث بیان کرتے ہیں کہ جب آدم (علیہ السلام) کی موت کا وقت آیا۔۔۔ آگے پوری حدیث بیان کی۔

6701

(۶۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ أَمْلاَہُ عَلَیْنَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ : شَیْبَانُ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَشِیرٍ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أمِّ سُلَیْمٍ أُمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا تُوُفِّیَتِ الْمَرْأَۃُ فَأَرَادُوا أَنْ یَغَسِّلُوہَا۔۔۔۔))۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ قَالَ : ((ثُمَّ احْشِی سَفِلَتَہَا کُرْسُفًا مَا اسْتَطَعْتِ ، ثُمَّ أَمِسِّی کُرْسُفَہَا مِنْ طِیبِہَا ، ثُمَّ خُذِی سَبَنِیَّۃً طَوِیلَۃً مَغْسُولَۃً فَارْبِطِیہَا عَلَی عَجُزِہَا کَمَا یُرْبَطُ النِّطَاقُ ، ثُمَّ اعْقِدِیہَا بَیْنَ فَخِذَیْہَا وَضُمِّی فَخِذَیْہَا، ثُمَّ أَلْقِی طَرَفَ السَّبَنِیَّۃِ مِنْ عِنْدِ عَجُزِہَا إِلَی قَرِیبٍ مِنْ رُکْبَتَیْہَا فَہَذَا بَیَانُ سَفِلَتِہَا ثُمَّ طَیِّبِیہَا وَکَفِّنِیہَا))۔ [منکر۔ الطبرانی]
(٦٧٠١) ام سلیم (رض) انس بن مالک کی والدہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عورت فوت ہوگئی اور اسے غسل دینے کا ارادہ کیا۔۔۔ (لمبی حدیث بیان کی) اور کہا : پھر اس کے نیچے روئی کا حاشیہ بنا ، جس قدر تو بنا سکتی ہے۔ پھر اس روئی کو خوشبو میں بھگو دے ۔ پھر صاف لمبا تہہ بند لو اور اس کی کمر کے ساتھ باندھ دو جیسے کمر بند کر باندھا جاتا ہے۔ پھر اس کی رانوں کے درمیان اس سے گرہ لگاؤ اور اس کے کو لہوں کو دباؤ۔ پھر اس کے تہہ بند کی ایک طرف اس کی کمر سے گھٹنوں تک ڈال دو ۔ یہ ہے ” سفلۃ “ سے مراد۔ پھر اسے خوشبو لگاؤ اور کفن پہناؤ۔

6702

(۶۷۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ قُطْبَۃَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَجْمَرْتُمُ الْمَیِّتَ فَأَوْتِرُوا))۔ وَرُوِیَ : ((أَجْمِرُوا کَفَنَ الْمَیِّتِ ثَلاَثًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
(٦٧٠٢) حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب میت کو استنجاء کرواؤ تو طاق عدد میں کراؤ ۔ جب میڈھیاں بناؤ تو طاق اور میت کے کفن کو تین گرہیں لگاؤ۔

6703

(۶۷۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ وَذَاکَرْتُہُ یَعْنِی ہَذَا الْحَدِیثَ فَقَالَ یَحْیَی : لَمْ یَرْفَعْہُ إِلاَّ یَحْیَی بْنُ آدَمَ قَالَ یَحْیَی : وَلاَ أَظُنُّ ذَا الْحَدِیثَ إِلاَّ غَلَطًا۔ [صحیح]
(٦٧٠٣) عباس بن محمد کہتے ہیں : میں نے یحییٰ بن معین سے یہ حدیث سنی اور وہ اس حدیث کو غلط تصور کرتے ہیں۔

6704

(۶۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہَا قَالَتْ لأَہْلِہَا: أَجْمِرُوا ثِیَابِی إِذَا مُتُّ ثُمَّ حَنِّطُونِی ، وَلاَ تَذَرُوا عَلَی کَفَنِی حَنُوطًا وَلاَ تَتْبَعُونِی بِنَارٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ المالک]
(٦٧٠٤) اسماء بنت ابی بکر نے اپنے گھر والوں سے کہا : میرے کپڑے کی تین تہیں لگانا اور جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے خوشبو لگانا اور میرے کفن پر خوشبو نہ رہنے دینا اور نہ ہی میرے جنازے کے ساتھ آگ لے کر جانا۔

6705

(۶۷۰۵) أَخْبَرْنَاہُ أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی تَوْبَۃَ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ حَاتِمٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنِی زَائِدَۃُ قَالَ سَمِعْتُ النَّخَعِیَّ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : الْکَافُورُ یُوضَعُ عَلَی مَوَاضِعِ السُّجُودِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٦٧٠٥) ہمام بن یحییٰ کہتے ہیں : مجھے زائدہ نے خبر دی کہ علقمہ ابن مسعود سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ کافور کو سجدہ کی جگہ رکھا جائے۔

6706

(۶۷۰۶) وَأَمَّا الْمِسْکُ فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خُلَیْدِ بْنِ جَعْفَرٍ وَالْمُسْتَمِرِّ الأَزْدِیِّ قَالاَ سَمِعْنَا أَبَا نَضْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ فَقَالَ : حَشَتْ خَاتَمَہَا مِسْکًا وَالْمِسْکُ أَطْیَبُ الطِّیبِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٧٠٦) ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اسرائیلی عورت کا تذکرہ کیا کہ اس نے اپنی انگوٹھی کو کستوری سے بھرا ہوا تھا اور کستوری تمام خوشبوؤں میں سے بہتر خوشبو ہے۔

6707

(۶۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ : کَانَ عِنْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِسْکٌ فَأَوْصَی أَنْ یُحَنَّطَ بِہِ قَالَ وَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہُوَ فَضْلُ حَنُوطِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [جید۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٧٠٧) ابو وائل کہتے ہیں : علی (رض) کے پاس کستوری تھی۔ انھوں نے وصیت کی کہ اس کی خوشبو لگائی جائے اور علی (رض) نے کہا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمدہ خوشبو میں سے ہے۔

6708

(۶۷۰۸) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الشُّرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : مَاتَ سَعِیدُ بْنُ زَیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ بَدْرِیًّا فَقَالَتْ أُمُّ سَعِیدٍ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَتُحَنِّطُہُ بِالْمِسْکِ فَقَالَ: وَأَیُّ طِیبٍ أُطْیَبُ مِنَ الْمِسْکِ ہَاتِی مِسْکَکِ فَنَاوَلَتْہُ إِیَّاہُ قَالَ وَلَمْ یَکُنْ یُصْنَعُ کَمَا تَصْنَعُونَ وَکُنَّا نَتَتَبَّعُ بِحَنُوطِہِ مَرَاقَّہُ وَمَغَابِنَہُ۔ [ضعیف جداً]
(٦٧٠٨) حضرت نافع (رض) کہتے ہیں : سعید بن زید فوت ہوگئے اور وہ بدری صحابی تھے۔ ام سعید نے عبداللہ بن عمر (رض) سے کہا : کیا تم کستوری کی خوشبو لگاؤ گے ؟ تو انھوں نے کہا : اور کونسی خوشبو کستوری سے بہتر ہے۔ تم اپنی کستوری لاؤ تو انھوں نے وہ پکڑا دی تو راوی نے کہا : آج جیسے تم کرتے ہو ایسے نہیں کیا جاتا تھا بلکہ ہم خوشبو بغلوں اور مانگ وغیرہ میں لگاتے تھے۔

6709

(۶۷۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ حَمْشَاذَ أَخُو عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ جُعِلَ فِی حَنُوطِہِ مِسْکٌ فِیہِ مِنْ عَرَقِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الطبرانی]
(٦٧٠٩) حمید (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب انس بن مالک (رض) فوت ہوئے تو انھیں خوشبو کستوری کی لگائی گئی اور اس میں پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پسینہ ملایا گیا۔

6710

(۶۷۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَمِیلٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَیُونُسُ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَأَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقْبَلَ عَلَی فَرَسٍ مِنْ مَسْکَنِہِ بِالسُّنْحِ حَتَّی نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ یُکَلِّمِ النَّاسَ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عَائِشَۃَ فَتَیَمَّمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُسَجًّی بِبُرْدَۃٍ حِبَرَۃٍ فَکَشَفَ عَنْ وَجْہِہِ ، وَأَکَبَّ عَلَیْہِ فَقَبَّلَہُ وَبَکَی ثُمَّ قَالَ : بِأَبِی أَنْتَ وَاللَّہِ لاَ یَجْمَعُ اللَّہُ عَلَیْکَ مَوْتَتَیْنِ أَبَدًا أَمَّا الْمَوْتَۃُ الَّتِی کَتَبَ اللَّہُ عَلَیْکَ فَقَدْ مُتَّہَا۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُکَلِّمُ النَّاسَ فَقَالَ : اجْلِسْ فَأَبَی عُمَرُ أَنْ یَجْلِسَ فَقَالَ : اجْلِسْ فَأَبَی أَنْ یَجْلِسَ فَتَشَہَّدَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَمَالَ النَّاسُ إِلَیْہِ وَتَرَکُوا عُمَرَ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ یَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ ، وَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ یَعْبُدُ اللَّہَ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَی أَعْقَابِکُمْ} [آل عمران: ۱۴۴] إِلَی {الشَّاکِرِینَ} قَالَ وَاللَّہِ لَکَأَنَّ النَّاسَ لَمْ یَکُونُوا یَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ ہَذِہِ الآیَۃَ إِلاَّ حِینَ تَلاَہَا أَبُو بَکْرٍ فَتَلَقَّاہَا مِنْہُ النَّاسُ فَمَا یَسْمَعُ بَشَرًا إِلاَّ یَتْلُوہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧١٠) عبد الرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ ابوبکر (رض) کا سنح میں جو مکان تھا وہاں سے گھوڑے پر آئے ، اس سے اترے اور مسجد میں داخل ہوگئے ۔ لوگوں سے کوئی کلام نہ کی اور عائشہ (رض) کے پاس گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قصد کیا اور وہ یمنی چادر میں لپٹے ہوئے تھے ۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے کپڑا ہٹایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھک گئے۔ پھر بوسہ دیا اور رو دیے۔ پھر انھوں نے کہا : میرا باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ آپ پر کبھی دو موتیں وارد نہیں کرے گا سوائے اس موت کے جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر لکھ دی تھی۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آچکی۔ ابن عباس فرماتے ہیں : ابوبکر (رض) نکلے تو عمر (رض) لوگوں سے کلام کر رہے تھے ۔ ابوبکر (رض) نے عمر (رض) سے کہا : بیٹھ جاؤ مگر انھوں نے انکار کردیا۔ پھر انھوں نے کہا ۔ عمر (رض) نے پھر انکار کردیا تو ابوبکر (رض) نے خطبہ دیا ۔ لوگ عمر (رض) کو چھوڑ کر ابوبکر کی طرف متوجہ ہوئے اور ابوبکر نے کہا : اے لوگو ! جو کوئی تم میں سے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادت کیا کرتا تھا وہ جان لے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوچکے ہیں اور جو کوئی تم میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا وہ یقین جانے کہ اللہ زندہ ہے کبھی اسے موت نہیں آئے گی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ۔۔۔ ٤٤ آل عمران “ نہیں ہیں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مگر اللہ کے رسول تحقیق ان سے پہلے بھی کئی رسول گزر چکے، سو کیا اگر وہ فوت ہوجائیں یا شہید کردیے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے۔ یہ پوری آیت شاکرین تک پڑھی۔ پھر انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! لوگوں کی ایسی کیفیت تھی گویا کہ وہ یہ بات جانتے ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات بھی نازل کی ہیں مگر اسی وقت جب ابوبکر (رض) نے تلاوت کی اور لوگوں نے یہ آیت ابوبکر سے لی ۔ پھر تو ہر کوئی یہی آیت تلاوت کررہا تھا۔

6711

(۶۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی خَارِجَۃُ بْنُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیُّ أَنَّ أُمَّ الْعَلاَئِ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ بَایَعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ أَنَّہُمُ اقْتَسَمُوا الْمُہَاجِرِینَ قُرْعَۃً یَعْنِی فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ أَنْزَلْنَاہُ فِی أَبْیَاتِنَا فَوَجِعَ وَجَعَہُ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ فَلَمَّا تُوُفِّیَ وَغُسِّلَ وَکُفِّنَ فِی ثَلاَثٍ دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ فَقُلْتُ : رَحْمَۃُ اللَّہِ عَلَیْکَ أَبَا السَّائِبِ شَہَادَتِی عَلَیْکَ لَقَدْ أَکْرَمَکَ اللَّہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَمَا یُدْرِیکِ أَنَّ اللَّہَ أَکْرَمَہُ))۔ قُلْتُ : بِأَبِی أَنْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَنْ أَکْرَمَہُ اللَّہُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَمَّا ہُوَ فَوَاللَّہِ لَقَدْ جَائَ ہُ الْیَقِینُ ، وَاللَّہِ إِنِّی لأَرْجُو لَہُ الْخَیْرَ ، وَاللَّہِ مَا أَدْرِی وَأَنَا رَسُولُ اللَّہِ مَاذَا یُفْعَلُ بِی))۔ فَقَالَتْ : وَاللَّہِ إِنِّی لاَ أُزَکِّی أَحَدًا بَعْدَہُ أَبَدًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَقَالَ : وَکُفِّنَ فِی أَثْوَابِہِ وَفِی آخِرِہِ قَالَتْ : فَوَاللَّہِ لاَ أُزَکِّی بَعْدَہُ أَبَدًا۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ عُقَیْلٍ : مَا یُفْعَلُ بِہِ۔ وَتَابَعَہُ شُعَیْبٌ وَعَمْرُو بْنُ دِینَارٍ وَمَعْمَرٌ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّہُ قَالَ ہَذَا الْقَوْلَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ عَلَیْہِ {إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا} الآیَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧١١) زید بن ثابت انصاری بیان کرتے ہیں : ام علاء جو انصاری عورت تھی جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی وہ خبر دیتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مھاجرین میں قرعہ اندازی کی تو ہمارے حصے میں عثمان بن مظعون آئے۔ ہم نے انھیں اپنے گھر میں رکھ لیا تو انھیں وہ تکلیف شروع ہوئی جس میں وہ فوت ہوگئے۔ جب وہ فوت ہوگئے انھیں غسل دیا گیا اور تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے۔ میں نے کہا : اے ابو سائب ! آپ پر اللہ کی رحمت ہو ۔ میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عزت بخشی ہوگی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کیسے معلوم ہوا کہ اللہ نے اسے عزت بخشی ہے۔ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کسے عزت دیں گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہاں تک اس کی بات ہے تو اس کے پاس یقینی بات آچکی ہے ، اللہ کی قسم ! میں بھی اس کیلئے خیر کی توقع کرتا ہوں ویسے اللہ کی قسم میں بھی نہیں جانتا حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ کیا کریں گے۔ وہ کہتی ہیں : میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آئندہ میں کبھی بھی کسی کو پاکیزہ نہیں کہوں گی۔

6712

(۶۷۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَاصِمٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ عَلَی عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَہُوَ مَیِّتٌ فَکَشَفَ عَنْ وَجْہِہِ ثُمَّ أَکَبَّ عَلَیْہِ فَقَبَّلَہُ ثُمَّ بَکَی حَتَّی رَأَیْتُ الدُّمُوعَ تَسِیلُ عَلَی وَجْنَتَیْہِ۔ [ضعیف۔ ترمذی]
(٦٧١٢) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عثمان بن مظعون کے پاس آئے اور وہ فوت ہوچکے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے چہرے سے کپڑا ہٹایا۔ پھر آپ اس پر جھک گئے اور اسے بوسہ دیا اور آپ رو دیے یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ آپ کے آنسو رخساروں پر بہہ رہے تھے۔

6713

(۶۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : لَمَّا قُتِلَ أَبِی یَوْمَ أُحُدٍ فَجَعَلْتُ أَبْکِی وَأَکْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْہِہِ وَجَعَلَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- یَنْہَوْنِی عَنْ ذَلِکَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- لاَ یَنْہَانِی عَنْ ذَلِکَ وَجَعَلَتْ عَمَّتِی تَبْکِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَبْکِی أَوْ مَا یُبْکِیکِ مَا زَالَتِ الْمَلاَئِکَۃُ تُظِلُّہُ بِأَجْنِحَتِہَا حَتَّی رَفَعُوہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧١٣) حضرت جابربن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ جب میرا باپ غزوہ احد میں فوت ہوگیا تو میں ان کے چہرے سے کپڑا ہٹا رہا تھا اور رو رہا تھا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی مجھے اس سے منع کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے منع نہیں کرتے تھے اور میری پھوپھی رو رہی تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تو نہ رو، یا فرمایا : تجھے کیا چیز رلا رہی ہے۔ فرشتے اس پر اپنے پروں سے سایہ کیے ہوئے تھے حتیٰ کہ انھوں نے اپنے پر ہٹا لیے ہیں۔

6714

(۶۷۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : طَلْحَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الصَّقْرِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا خَلَفٌ یَعْنِی ابْنَ خَلِیفَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ أَظُنُّہُ سَمِعَہُ مِنْ مَوْلاَہُ وَمَوْلاَہُ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ : لَمَّا وَضَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نُعَیْمَ بْنَ مَسْعُودٍ فِی الْقَبْرِ نَزَعَ الأَخِلَّۃَ بِفِیہِ۔ قَوْلُہُ أَظُنُّہُ أَحْسَبُہُ مِنْ قَوْلِ الدُّورِیِّ۔ وَرَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی وَسُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْعَتَکِیِّ أَنَّ خَلَفَ بْنَ خَلِیفَۃَ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِیہِ قَالَ بَلَغَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف جداً۔ ابن ابی شیبہ]
(٦٧١٤) معقل بن یسار (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نعیم بن مسعود کو قبر میں رکھا اور اس کے چہرے سے کپڑا ہٹا دیا۔

6715

(۶۷۱۵) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا الْوَلِیدِ أَخْبَرَہُمْ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ ابْنُ أَخِی سَمُرَۃَ قَالَ : مَاتَ ابْنٌ لِسَمُرَۃَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَقَالَ : انْطَلِقْ بِہِ إِلَی حُفْرَتِہِ فَإِذَا وَضَعْتَہُ فِی لَحْدِہِ فَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ أَطْلِقْ عُقَدَ رَأْسِہِ وَعُقَدَ رِجْلَیْہِ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحارث]
(٦٧١٥) سمرۃ (رض) کے بھیجتے عثمان بیان کرتے ہیں کہ سمرۃ (رض) کا بیٹا فوت ہوگیا تو انھوں نے مجھے کہا : میرے ساتھ اس کی قبر تک چل ۔ جب تو اسے لحد میں رکھے تو کہنا :” بِسمِ اللّٰہِ وعلٰی سَنَّۃِ رَسُولِ اللّٰہ “ پھر تو کھول دے اس کے سر کی گرہ اور پاؤں کی گرہ کو۔

6716

(۶۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمِسْوَرِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی ہَلَکَ فِیہِ : الْحَدُوا لِی لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَیَّ اللَّبِنَ نَصْبًا کَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٧١٦) عامر بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ بیشک سعد بن ابی وقاص نے اپنے اس مرض میں کہا جس میں وہ فوت ہوگئے تھے، میرے لیے تم لحد بنانا اور اس پر اینٹیں نصب کرنا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیلئے کیا گیا۔

6717

(۶۷۱۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا أَرَادَوا أَنْ یَحْفِرُوا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ یَضْرَحُ لأَہْلِ مَکَّۃَ ، وَکَانَ أَبُو طَلْحَۃَ : زَیْدُ بْنُ سَہْلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَلْحَدُ لأَہْلِ الْمَدِینَۃِ فَدَعَا الْعَبَّاسُ رَجُلَیْنِ فَأَخَذَ بِأَعْنَاقِہِمَا فَقَالَ : اذْہَبْ أَنْتَ إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ ، وَاذْہَبْ أَنْتَ إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ : اللَّہُمَّ خِرْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَیُّہُمَا جَائَ حَفَرَ لَہُ فَوَجَدَ صَاحِبُ أَبِی طَلْحَۃَ أَبَا طَلْحَۃَ فَجَائَ بِہِ وَلَمْ یَجِدْ صَاحِبُ أَبِی عُبَیْدَۃَ أَبَا عُبَیْدَۃَ فَلُحِدَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مُخْتَصَرًا۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٦٧١٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ ارادہ کیا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے قبر کھو دیں تو ابو عبیدہ (رض) بن جراع اہل مکہ کیلئے صندوقی قبر بناتے تھے اور ابو طلحہ زید بن سھل اہل مدینہ کے لیے بغلی قبر بناتے تھے تو عباس نے آدمیوں کو بلایا اور ان کو گردنوں سے انھیں پکڑا ۔ ایک سے کہا : تو ابو عبید ہ کی طرف جا اور دوسرے سے کہا : تو ابو طلحہ کی طرف جا اور کہا : اے اللہ ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیلئے ان دونوں میں سے جسے چاہے لے آ، جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیقبر کو کھودے تو ابو طلحہ کے ساتھی نے اسے پا لیا اور اسے لے آیا اور ابو عبیدہ کے ساتھی نے عبیدہ کو نہ پایا تو رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیلئے لحد تیار کی گئی۔

6718

(۶۷۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَکَّامُ بْنُ سَلْمٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَیْرِنَا))۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَرْفُوعًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
(٦٧١٨) حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لحد (بغلی قبر) ہمارے لیے ہے اور صندوقی قبر ہمارے غیر کے لئے۔

6719

(۶۷۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَیْرٍ أَبِی الْیَقْظَانِ عَنْ زَاذَانَ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَیْرِنَا))۔ کَذَا رَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ وَالْفِرْیَابِیُّ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَیْرٍ لَمْ یَذْکُرُوا فِیہِ مُسْلِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن ماجہ]
(٦٧١٩) حضرت جرید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لحد ہمارے لیے ہے اور صندوقی قبر ہمارے غیر کے لیے ہے۔

6720

(۶۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ: أُدْخِلَ فِی قَبْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَطِیفَۃٌ حَمْرَائُ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٧٢٠) ابوجمرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے ابن عباس سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر میں سرخ چٹائی داخل کی گئی۔

6721

(۶۷۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ شُعْبَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ وَکِیعٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٧٢١) وکیع اسی معنی میں روایت شعبہ سے بیان کرتے ہیں۔

6722

(۶۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَقَدْ کَانَ شُقْرَانُ حِینَ وَضَعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حُفْرَتِہِ أَخَذَ قَطِیفَۃً قَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَلْبَسُہَا وَیَفْرِشُہَا فَدَفَنَہَا مَعَہُ فِی الْقَبْرِ وَقَالَ وَاللَّہِ لاَ یَلْبَسُہَا أَحَدٌ بَعْدَکَ فَدُفِنَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَفِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ إِنْ کَانَتْ ثَابِتَۃً دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُمْ لَمْ یَفْرِشُوہَا فِی الْقَبْرِ اسْتِعْمَالاً لِلسُّنَّۃِ فِی ذَلِکَ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَجْعَلَ تَحْتَ الْمَیِّتِ ثَوْبًا فِی الْقَبْرِ۔ [ضعیف۔ معنی تخریجہ ۶۷۱۷]
(٦٧٢٢) عبداللہ بن عباس کہتے ہیں : سرخ رنگ کی گھاس تھی اور جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبر میں رکھا گیا اس کمبل (چٹائی) کو لایا گیا جسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہنتے یا بچھاتے اور اسے بھی آپ کے ساتھ قبر میں دفن کردیا گیا اور کہا : اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد اسے کوئی نہیں پہن سکتا تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دفن کردیا گیا۔ سو اس روایت میں اگر ثبوت ہے تو اس بات کا کہ قبر میں اسے نہیں بچھایا گیا سنت کی اتباع کرتے ہوئے ۔ یزید بن اصم ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ وہ قبر میں میت کے نیچے کپڑا بچھانے کو ناپسند کرتے تھے۔

6723

(۶۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ حَدَّثَہُ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : ((أَلاَ إِنَّ أَوْلِیَائَ اللَّہِ الْمُصَلُّونَ مَنْ یُقِمِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ الَّتِی کُتِبْنَ عَلَیْہِ وَیَصُومُ رَمَضَانَ یَحْتَسِبُ صَوْمَہُ یَرَی أَنَّہُ عَلَیْہِ حَقٌّ ، وَیُعْطِی زَکَاۃَ مَالِہِ یَحْتَسِبُہَا ، وَیَجْتَنِبُ الْکَبَائِرَ الَّتِی نَہَی اللَّہُ عَنْہَا))۔ ثُمَّ إِنَّ رَجُلاً سَأَلَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الْکَبَائِرُ؟ فَقَالَ : ((ہُنَّ تِسْعٌ الشِّرْکُ إِشْرَاکٌ بِاللَّہِ ، وَقَتْلُ نَفْسٍ مُؤْمِنٍ بِغَیْرِ حَقٍّ ، وَفِرَارٌ یَوْمَ الزَّحْفِ ، وَأَکَلُ مَالُ الْیَتِیمِ ، وَأَکْلُ الرِّبَا ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَۃِ ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ الْمُسْلِمَیْنِ ، وَاسْتِحْلاَلُ الْبَیْتِ الْحَرَامِ قِبْلَتِکُمْ أَحْیَائً وَأَمْوَاتًا ، ثُمَّ قَالَ : لاَ یَمُوتُ رَجُلٌ لَمْ یَعْمَلْ ہَؤُلاَئِ الْکَبَائِرَ ، وَیُقِیمُ الصَّلاَۃَ ، وَیُؤْتِی الزَّکَاۃَ إِلاَّ کَانَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی دَارٍ أَبْوَابُہَا مَصَارِیعُ مِنْ ذَہَبٍ))۔ سَقَطَ مِنْ کِتَابِی أَوْ مِنْ کِتَابِ شَیْخِی السِّحْرُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٧٢٣) عبید بن عمیر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع میں فرمایا : خبردار ! اللہ کے دوست نمازی ہیں جو پانچوں نمازیں قائم کرتے ہیں جو ان پر فرض کی گئی ہیں اور رمضان کے روزے رکھتے ہیں اجر وثواب کی نیت سے، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ ان پر فرض ہیں اور اپنے مال کی زکوۃ دیتے ہیں ثواب کی امید سے اور ان کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے۔ پھر ایک آدمی نے سوال کیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! کبیرہ گناہ کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نو (٩) ہیں : اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا اور مومن کو بلاوجہ قتل کرنا اور میدان جنگ سے بھاگنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، پاکدامنہ پر تہمت لگانا، مسلم والدین کی نافرمانی کرنا، بیت الحرام کو حلال کرنا جبکہ وہ تمہارے زندوں اور مردوں کا قبلہ ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں مرتا وہ شخص جو یہ کبیرہ گناہ نہیں کرتا اور وہ نماز قائم کرتا ہے، زکوۃ دیتا ہے تو ہوگا وہ اپنے گھر کے دروازے پر اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جس کے دروازے کے پاٹ سونے کے ہوں گے۔

6724

(۶۷۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَرُّوذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ طَیْسَلَۃَ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَہُوَ فِی أَصْلِ الأَرَاکِ یَوْمَ عَرَفَۃَ وَہُوَ یَنْضَحُ عَلَی رَأْسِہِ الْمَائَ وَوَجْہِہِ فَقُلْتُ لَہُ یَرْحَمُکَ اللَّہُ حَدِّثْنِی عَنِ الْکَبَائِرِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْکَبَائِرُ الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَۃِ))۔ فَقُلْتُ : أَقَتْلُ الدَّمِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ وَرَغْمًا ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُؤْمِنَۃِ ، وَالْفِرَارُ یَوْمَ الزَّحْفِ وَأَکَلُ مَالِ الْیَتِیمِ ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ الْمُسْلِمَیْنِ ، وَإِلْحَادٌ بِالْبَیْتِ الْحَرَامِ قِبْلَتَکُمْ أَحْیَائً وَأَمْوَاتًا)) وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ ذَکَرَ الْکَعْبَۃَ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا ہِیَ إِلاَّ أَحْجَارٌ نَصَبَہَا اللَّہُ قِبْلَۃً لأَحْیَائِنَا وَنُوَجِّہُ إِلَیْہَا مَوْتَانَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن جریر]
(٦٧٢٤) طبیلہ بن علی کہتے ہیں : میں نے ابن عمر سے سوال کیا : مجھے کبیرہ گناہوں کے بارے میں حدیث بیان کرو۔ وہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کبائر اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور پاکدامنہ پر تہمت لگانا ہے تو میں نے کہا : کیا کسی کو قتل کرنا تو انھوں نے کہا : ہاں تیرے نہ چاہنے پر بھی اور مومنہ نفس کا قتل کرنا میدان جنگ سے بھاگنا اور یتیم کا مال کھانا، مسلم والدین کی نافرمانی کرنا، بیت الحرام میں لڑائی کرنا حالانکہ وہ تمہارے زندوں اور مردوں کا قبلہ ہے۔
حسن عمر بن خطاب (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کعبے کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اللہ کی قسم ! یہ تو صرف پتھر ہیں جنہیں اللہ نے ہمارے زندوں کے قبلے کے طور نصب کیا ہے اور ہم اپنے مردوں کو اس کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

6725

(۶۷۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَرَمِ مَکَّۃَ وَقَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((لاَ یُعْضَدُ شَجَرَہَا ، وَلاَ یُخْتَلَی شَوْکُہَا))۔ قَالَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ الإِذْخِرَ فَإِنَّا نَجْعَلَہُ فِی مَسَاکِنِنَا ، وَقُبُورِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِلاَّ الإِذْخِرَ إِلاَّ الإِذْخِرَ))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَصَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٧٢٥) حضرت ابو ہریرہ (رض) حدیث بیان کرتے ہیں حرم مکہ کے بارے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمانا کہ اس کے درخت کو نہ کاٹا جائے اور نہ ہی اس کے کانٹے کو نکالا جائے۔ وہ کہتے ہیں : عباس بن عبد المطلب نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مگر ” اذخر “ بیشک ہم اسے اپنے گھروں اور قبروں میں ڈالتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مگر اذخر نہیں مگر اذخر نہیں۔

6726

(۶۷۲۶) وَرَوَی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ زَحْرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : لَمَّا وُضِعَتْ أُمُّ کُلْثُومٍ بِنْتُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْقَبْرِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : (({مِنْہَا خَلَقْنَاکُمْ وَفِیہَا نُعِیدُکُمْ وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً أُخْرَی} [طٰہ: ۵۵] بِسْمِ اللَّہِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ))۔ فَلَمَّا بَنَی عَلَیْہَا لَحْدَہَا طَفِقَ یَطْرَحُ إِلَیْہِمُ الْجَبُوبَ وَیَقُولُ : ((سُدُّوا خِلاَلَ اللَّبِنِ)) ثُمَّ قَالَ ((أَمَا إِنَّ ہَذَا لَیْسَ بِشَیْئٍ وَلَکِنَّہُ یُطَیِّبُ نَفْسَ الْحَیِّ))۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ زَحْرٍ فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی سَدِّ الْفُرْجَۃِ بِالْمَدَرَۃِ وَقَوْلُہُ : ((أَمَا إِنَّہَا لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ وَلَکِنَّہَا تَقَرُّ بِعَیْنِ الْحَیِّ))۔ عَنْ مَکْحُولٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [منکر۔ أخرجہ احمد]
(٦٧٢٦) ابو امامہ (رض) کہتے ہیں : جب ام کلثوم بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی قبر میں رکھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : { مِنْہَا خَلَقْنَاکُمْ وَفِیہَا نُعِیدُکُمْ وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً أُخْرَی } [طٰہ : ٥٥] ۔ ” بِسْمِ اللّٰہِ وَفِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُولِ اللّٰہِ “ اور جب اس پر اس کی لحد بنائی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف کھجور کے گا بےکو پھینک رہے تھے اور کہہ رہے تھے : اینٹوں کے خلال کو بند کرو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیکن یہ تو کچھ بھی نہیں مگر زندہ لوگوں کے دلوں کو اسی سے سکون ہوتا ہے۔
اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خالی جگہ کو مٹی سے بندکرو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان : لیکن یہ تو نہ نفع دیتا ہے نہ نقصان لیکن اس سے زندوں کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجاتی ہیں۔

6727

(۶۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَتْنِی فَاطِمَۃُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ امْرَأَۃُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ وَأَدْخَلَتْنِی عَلَیْہَا قَالَ حَتَّی سَمِعْتُہُ مِنْہَا عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : وَاللَّہِ مَا عَلِمْنَا بِدَفْنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی سَمِعْنَا صَوْتَ الْمَسَاحِی فِی جَوْفِ لَیْلَۃِ الأَرْبِعَائِ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(٦٧٢٧) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کی قسم ! ہمیں آپ کے دفن کا کوئی پتہ نہ چلا یہاں تک کہ ہم نے بدھ کی رات کے وسط میں پھاؤڑوں کی آواز سنی۔

6728

(۶۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَرَضَہُ الَّذِی قُبِضَ فِیہِ أَسْنَدَتْہُ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِلَی صَدْرِہَا فَجَعَلَ یَتَغَشَّاہُ الْکَرْبُ فَقَالَتْ : وَاکَرْبَ أَبَتَاہُ فَقَالَ : ((إِنَّہُ لَیْسَ عَلَی أَبِیکِ کَرْبٌ بَعْدَ الْیَوْمِ))۔ فَلَمَّا قُبِضَ وَدُفِنَ قَالَتْ لِی فَاطِمَۃُ : یَا أَنَسَ أَطَابَتْ أَنْفُسُکُمْ أَنْ تَحْثُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ حَمَّادٌ إِنَّمَا حَفِظَ أَطَابَتْ أَنْفُسُکُمْ أَنْ تَحْثُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٧٢٨) انس (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ اس مرض میں بیمار ہوئے جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے ۔ سیدہ فاطمہ (رض) نے اپنے سینے سے ان کی ٹیک لگائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر بےہوشیاں طاری ہوگئیں اور فاطمہ (رض) نے کہنا شروع کردیا : ” ہائے ! میرے ابا جان کو کتنی تکلیف ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ا :ٓج کے بعد آپ کے ابا جان کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی ۔ سو جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے اور دفن کردیے گئے تو مجھے فاطمہ نے کہا : اے انس ! کیا تمہارے دلوں نے پسند کرلیا کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر مٹی ڈالو۔

6729

(۶۷۲۹) وَفِیمَا ذَکَرَ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مَنِیعٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زِیَادٍ عَنْ أَبِی الْمُنْذِرِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَثَا فِی قَبْرٍ ثَلاَثًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ الطبرانی]
(٦٧٢٩) ہشام بن سعد زیاد سے اور وہ ابو المنذر سے بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبر میں تین چلو مٹی کے پھینکے۔

6730

(۶۷۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ حَفْصٍ الْمَدَایِنِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ یَعْنِی الْعُمَرِیَّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِاللَّہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ دُفِنَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا وَحَثَا بِیَدَیْہِ ثَلاَثَ حَثَیَاتٍ مِنَ التُّرَابِ وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْقَبْرِ۔ إِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ إِلاَّ أَنَّ لَہُ شَاہِدًا مِنْ جِہَۃِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً وَیُرْوَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الدار قطنی]
(٦٧٣٠) عامر بن ربیعہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، جب عثمان بن مظعون کو دفن کیا گیا۔ آپ نے اس کی نماز جنازہ ادا کی اور چار تکبیرات کہیں اور اپنے دونوں ہاتھوں سے تین مرتبہ مٹی ڈالی اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبر پر کھڑے تھے۔

6731

(۶۷۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الأَلْہَانِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : تُوُفِّیَ رَجُلٌ فَلَمْ یُصَبْ لَہُ حَسَنَۃٌ إِلاَّ ثَلاَثَ حَثَیَاتٍ حَثَاہَا فِی قَبْرٍ فَغُفِرَتْ لَہُ ذُنُوبُہُ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ حَسَنٌ فِی ہَذَا الْبَابِ۔ [ضعیف۔ سنن الکبری]
(٦٧٣١) ابو امامہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک ایسا آدمی فوت ہوا جس نے کوئی نیکی نہیں کی تھی سوائے مٹی کے تین چلوؤں کے جو اس نے قبر پر ڈالے تھے سو اس کے سارے (تمام) گناہ معاف کردیے گئے۔

6732

(۶۷۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ قَالَ : صَلَّی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی یَزِیدَ بْنِ مُکَفِّفٍ فَکَبَّرَ أَرْبَعًا قَالَ ثُمَّ حَثَا فِی قَبْرِہِ التُّرَابَ۔ [صحیح۔ سنن الکبریٰ]
(٦٧٣٢) عمیر بن سعید کہتے ہیں کہ علی (رض) نے یزید بن مکفف کی نماز جنازہ پڑھی اور اس میں چار تکبیرات کہیں اور پھر اس کی قبر پر مٹی پھینکی۔

6733

(۶۷۳۳) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّہُ رَأَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَبْرِ ابْنِ مُکَفِّفٍ حَثَا ثِنْتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٧٣٣) عمیربن سعید بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے علی (رض) کو دیکھا کہ ابن مکفف کی قبر میں تین چلو (ہاتھ بھر) مٹی کے ڈالے۔

6734

(۶۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَمَّا دَفَنَ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَثَا عَلَیْہٍ التُّرَابَ ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا یُدْفَنُ الْعِلْمُ ۔ فَحَدَّثْتُ بِہِ عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ فَقَالَ : وَابْنُ عَبَّاسٍ وَاللَّہِ قَدْ دُفِنَ بِہِ عِلْمٌ کَثِیرٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٧٣٤) علی بن زید بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس (رض) نے جب زید بن ثابت کو دفن کیا، اس کی قبرپرمٹی ڈالی ۔ پھر انھوں نے کہا : یوں علم دفن کیا جاتا ہے۔ تو میں نے یہ بات علی بن حسین کو بیان کی تو انھوں نے کہا : ابن عباس تو اللہ کی قسم ! کمال ہیں اللہ کی قسم اس کے ساتھ بہت سا علم دفن کردیا گیا۔

6735

(۶۷۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ یُبْنَی عَلَی الْقَبْرِ أَوْ یُزَادَ عَلَیْہِ أَوْ یُجَصَّصَ۔ (ت) وَرَوَاہُ أَبَانُ بْنُ أَبِی عَیَّاشٍ عَنِ الْحَسَنِ وَأَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((وَلاَ یُزَادُ عَلَی حَفِیرَتِہِ التُّرَابُ))۔ وَفِی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ کِفَایَۃٌ۔ أَبَانُ ضَعِیفٌ۔ وَرُوِیَ کَمَا۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٧٣٥) سلیمان بن موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ قبر پر عمارت تعمیر کی جائے یا اس پر زیادہ مٹی ڈالی جائے یا اسے پختہ کیا جائے۔
نیز جابر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی قبر پر زیادہ مٹی نہ ڈالی جائے۔

6736

(۶۷۳۶) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أُلْحِدَ لَہُ لَحْدًا ، وَنُصِبَ عَلَیْہِ اللَّبِنُ نَصَبًا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ وَرُفِعَ قَبْرُہُ مِنَ الأَرْضِ نَحْوًا مِنْ شِبْرٍ کَذَا وَجَدْتُہُ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن حبان]
(٦٧٣٦) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے لحد بنائی گئی اور س پر کچی اینٹیں نصب کی گئیں۔۔۔ آگے پوری حدیث بیان کی اور کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک قریباً ایک بالشت زمین سے اونچی کی گئی جیسے میں نے دیکھا۔

6737

(۶۷۳۷) وَقَد أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رُشَّ عَلَی قَبْرِہِ الْمَائُ ، وَوُضِعَ عَلَیْہِ حَصْبَائُ مِنْ حَصْبَائِ الْعَرْصَۃِ ، وَرُفِعَ قَبْرُہُ قَدْرَ شِبْرٍ۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ وَرَوَاہُ الْوَاقِدِیُّ بِإِسْنَادٍ لَہُ عَنْ جَابِرٍ وَذَلِکَ یَرِدُ۔ [حسن۔ مرسل]
(٦٧٣٧) جعفر بن محمد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر پر پانی چھڑکا گیا اور اس پر چمکنے والے پتھر ڈالے گئے اور قبر کو ایک بالشت کے برابر بلند کیا گیا۔

6738

(۶۷۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ شُفَیٍّ قَالَ : خَرَجْنَا غُزَاۃً فِی زَمَنِ مُعَاوِیَۃَ إِلَی ہَذِہِ الدُّرُوبِ وَعَلَیْنَا فَضَالَۃُ بْنُ عُبَیْدٍ فَتُوُفِّیَ ابْنُ عَمٍّ لِی یُقَالُ لَہُ نَافِعُ بْنُ عَبْدٍ قَالَ فَقَامَ فَضَالَۃُ فِی حُفْرَتِہِ فَلَمَّا دَفَنَّاہُ قَالَ : خَفِّفُوا عَنْہُ التُّرَابَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُنَا بِتَسْوِیَۃِ الْقُبُورِ۔ [حسن۔ أخرجہ احمد]
(٦٧٣٨) ثمامہ بن شفی کہتے ہیں : ہم معاویہ (رض) کے دور میں ایک غزوے پر نکلے ۔ ان صحراؤں کی طرف اور فضالہ بن عبید ہم پر عامل تھے۔ میرے چچا کا بیٹا فوت ہوگیا جسے نافع بن عبد کہا جاتا تھا، وہ کہتے ہیں : فضالہ اس کی قبر پر کھڑے ہوئے ۔ جب اسے ہم نے دفن کرلیا تو کہا : اس سے مٹی کم کرو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں قبریں برابر کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔

6739

(۶۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ الرَّشَّ عَلَی الْقَبْرِ کَانَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ۔ [ضعیف]
(٦٧٣٩) حضرت جعفر بن لحد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں قبر پر پانی چھڑکا گیا۔

6740

(۶۷۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَشَّ عَلَی قَبْرِ إِبْرَاہِیمَ ابْنِہِ وَوَضَعَ عَلَیْہِ حَصْبَائَ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالْحَصْبَائُ لاَ تَثْبُتُ إِلاَّ عَلَی قَبْرٍ مُسَطَّحٍ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٧٤٠) جعفر بن لحد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابراہیم (بیٹے) کی قبر پر پانی چھڑکا اور اس پر کنکریاں ڈالیں۔ شافعی کہتے ہیں : سنگریزے صرف برابر قبر پر ہی ٹھہرسکتے ہیں۔

6741

(۶۷۴۱) وَفِیمَا ذَکَرَ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَشَّ عَلَی قَبْرِ إِبْرَاہِیمَ ، وَأَنَّہُ أَوَّلُ قَبْرٍ رُشَّ عَلَیْہِ ، وَأَنَّہُ قَالَ حِینَ دَفَنَ وَفَرَغَ مِنْہُ : سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ ۔ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ : حَثَا عَلَیْہِ بِیَدِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(٦٧٤١) عبداللہ بن محمد بن عمر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابراہیم کی قبر پر پانی چھڑکا اور وہ پہلی قبر تھی جس پر پانی چھڑکا گیا اور جب اس کے دفن سے فارغ ہوئے تو کہا :” سَلَامٌ عَلَیْکُمْ “ اور میں نہیں جانتا اس کے سوا کو کہ انھوں اس پر ہاتھوں سے مٹی ڈالی۔

6742

(۶۷۴۲) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَشَّ عَلَی قَبْرِ ابْنِہِ قَالَ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ : وَحَثَا عَلَیْہِ بِیَدِہِ۔ [ضعیف]
(٦٧٤٢) عبداللہ بن محمد بن عمر بیان کرتے ہیں ان کے باپ نے کہا : بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بیٹے کی قبر پر پانی چھڑکا اور وہ کہتے ہیں : اس کے سوا میں نہیں جانتا مگر یہ کہ اپنے ہاتھوں سے اس پر مٹی بھی ڈالی۔

6743

(۶۷۴۳) وَرَوَی مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَوْنٍ عَنْ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رُشَّ عَلَی قَبْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- الْمَائُ رَشًّا۔ قَالَ : وَکَانَ الَّذِی رَشَّ الْمَائَ عَلَی قَبْرِہِ بِلاَلُ بْنُ رَبَاحٍ بِقِرْبَۃٍ بَدَأَ مِنْ قِبَلِ رَأْسَہِ مِنْ شِقِّہِ الأَیْمَنِ حَتَّی انْتَہَی إِلَی رِجْلَیْہِ ، ثُمَّ ضَرَبَ بِالْمَائِ إِلَی الْجِدَارِ لَمْ یَقْدِرْ عَلَی أَنْ یَدُورَ مِنَ الْجِدَارِ۔ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ یَعْنِی ابْنَ بُطَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف جداً۔ ابن سعد]
(٦٧٤٣) حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر پر پانی چھڑکا گیا اور جس نے اس پر پانی چھڑکا تھا وہ بلال بن رباح تھا۔ انھوں نے مشکیزے کے ساتھ قبر کی دائیں طرف سے سر کی جانب سے شروع کیا یہاں تک کہ وہ پاؤں تک پہنچے۔ پھر پانی دیوار کی طرف پھینکا کیونکہ وہ دیوار کی طرف سے گھوم نہیں سکتے تھے۔

6744

(۶۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بِمَعْنَاہُ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ الْمَدَنِیِّ عَنِ الْمُطَّلِبِ قَالَ : لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ أُخْرِجَ بِجَنَازَتِہِ فَدُفِنَ أَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلاً أَنْ یَأْتِیَہُ بِحَجَرٍ فَلَمْ یَسْتَطِعْ حَمْلَہُ فَقَامَ إِلَیْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَیْہِ قَالَ کَثِیرٌ قَالَ الْمُطَّلِبُ قَالَ الَّذِی یُخْبِرُنِی ذَلِکَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی بَیَاضِ ذِرَاعَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ حَسَرَ عَنْہَا ، ثُمَّ حَمَلَہَا فَوَضَعَہَا عِنْدَ رَأْسِہِ وَقَالَ : ((لِیُعْلَمَ بِہَا قَبْرُ أَخِی وَأَدْفِنَ إِلَیْہِ مَنْ مَاتَ مِنْ أَہْلِی))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٧٤٤) حضرت مطلب بیان کرتے ہیں : جب عثمان بن مظعون فوت ہوئے تو ان کے جنازے کو نکالا گیا اور انھیں دفن کیا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ پتھر لائے ۔ وہ اسے اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا تھا ۔ پھر آپ اس کی طرف کھڑے ہوئے اور اپنے بازوں سے کپڑا ہٹایا ۔ کثیر کہتے ہیں : مطلب نے کہا : اس نے کہا جس نے مجھے خبر دی : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گویا میں آپ کے بازوؤں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کپڑا ہٹایا۔ پھر اسے اٹھایا اور اس کے سر کے پاس رکھا اور فرمایا : تاکہ اس سے میرے بھائی کی قبر پہنچانی جائے اور جو اس کے اہل میں سے فوت ہو اس کے پاس دفن کیا جائے۔

6745

(۶۷۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ وَہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَہْلٍ الدَّبَّاسُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِیبِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ شَہِدَ الْجَنَازَۃَ حَتَّی یُصَلِّیَ عَلَیْہَا فَلَہُ قِیرَاطٌ، وَمَنْ شَہِدَہَا حَتَّی تُدْفَنَ کَانَ لَہُ قِیرَاطَانِ))۔ قِیلَ وَمَا الْقِیرَاطَانِ؟ قَالَ: ((مِثْلُ الْجَبَلَیْنِ الْعَظِیمَیْنِ))۔ انْتَہَی حَدِیثُ شَبِیبٍ زَادَ ابْنُ وَہْبٍ فِی رِوَایَتِہِ عَنْ یُونُسَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی عَلَیْہَا ثُمَّ یَنْصَرِفُ فَلَمَّا بَلَغَہُ حَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لَقَدْ ضَیَّعْنَا قَرَارِیطَ کَثِیرَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ شَبِیبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ وَہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَذَکَرَ الزِّیَادَۃِ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ وَہَارُونَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٧٤٥) حضرت ابو ہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو شخص جنازے میں حاضر ہوا اتنی دیر کہ اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے اس کیلئے ایک قیراط (بڑے پہاڑ کی مانند) اجر ہے۔
سالم بن عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر جنازہ پڑھ کر پلٹ جایا کرتے تھے مگر انھیں ابوہریرہ (رض) کی حدیث کا علم ہوا تو انھوں نے کہا : آپ نے ہمارے بہت سے قیراط ضائع کردیے۔

6746

(۶۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ فَلَہُ قِیرَاطٌ ، وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّی یُفْرَغَ فَلَہُ قِیرَاطَانِ))۔ قَالُوا : وَمَا الْقِیرَاطَانِ؟ قَالَ : ((مِثْلُ الْجَبَلَیْنِ الْعَظِیمَیْنِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی وَقَالَ : حَتَّی یُفْرَغَ مِنْہَا ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ فَقَالَ : ((حَتَّی تُوضَعَ فِی اللَّحْدِ))۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧٤٦) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز جنازہ ادا کی اس کیلئے ایک قیراط ہے اور جو دفن سے فارغ ہونے کے انتظار میں بیٹھا رہا اس کیلئے دو قیراط۔ انھوں نے کہا : دو قیراط کیا ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ دو بڑے پہاڑوں کے مانند ہیں۔
عبد الاعلیٰ بیان کرتے ہیں یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوا جائے ۔ معمر کہتے ہیں : حتیٰ کہ اسے لحد میں رکھ نہ دیا جائے۔

6747

(۶۷۴۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْعَبَّاسِ الزَّوْزَنِیُّ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی رِجَالٌ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : ((وَمَنِ اتَّبَعَہَا حَتَّی تُدْفَنَ))۔ وَرَوَاہُ أَبُو سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ : ((حَتَّی یُفْرَغَ مِنْہَا))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو صَالِحٍ وَالشَّعْبِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ نسائی]
(٦٧٤٧) حضرت ابو ہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جس نے اس کے جنازے کی دفن ہونے تک اتباع کی اور دوسری حدیث میں ہے جب تک اس سے فارغ نہ ہوا جائے (اتنی دیر ساتھ رہا اس کیلئے دو قیراط ہیں) ۔

6748

(۶۷۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصِّدِّیقِ الْمَعْرُوفُ بِخُشْنَامَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ حَدَّثَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبُ الْمَقْصُورَۃِ فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَلاَ تَسْمَعُ مَا یَقُولُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ إِنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَۃٍ مِنْ بَیْتِہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا ، ثُمَّ تَبِعَہَا حَتَّی تُدْفَنَ کَانَ لَہُ قِیرَاطَانِ مِنَ الأَجْرِ ، وَمَنْ صَلَّی عَلَیْہَا ثُمَّ رَجَعَ کَانَ لَہُ قِیرَاطٌ مِنَ الأَجْرِ مِثْلُ أُحُدٍ))۔ فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ خَبَّابًا إِلَی عَائِشَۃَ یَسْأَلُہَا عَنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَیْہِ فَیُخْبِرُہُ بِمَا قَالَتْ عَائِشَۃُ فَأَخَذَ ابْنُ عُمَرَ قُبْضَۃً مِنْ حَصَاۃِ الْمَسْجِدِ یُقَلِّبُہَا فِی یَدَہِ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَیْہِ الرَّسُولُ قَالَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : صَدَقَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ۔ فَضَرَبَ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَی الَّذِی کَانَ فِی یَدَہِ الأَرْضَ ثُمَّ قَالَ : لَقَدْ فَرَّطْنَا فِی قَرَارِیطٍ کَثِیرَۃٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنِ الْمُقْرِئِ ۔ فَأَکْثَرُ الرِّوَایَاتِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَلَی الْفَرَاغِ وَالدَّفْنِ إِلاَّ مَا رُوِّینَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَقَدْ خَالَفَہُ عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ وَرُوِیَ مِثْلُ مَعْنَی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٦٧٤٨) حضرت ابو ہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جو کوئی جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے چلا ۔ پھر اس کی نماز جنازہ ادا کی۔ پھر اس کے ساتھ رہا حتیٰ کہ اسے دفن کردیا گیا ۔ اس کے لیے اجر وثواب کے دو قیراط ہوں گے اور جس نے جنازہ پڑھا اور پلٹ آیا تو اس کیلئے ایک قیراط ہے جو احد پہاڑ کی مانند ہے۔ پھر ابن عمر نے خباب (رض) کو بھیجا کہ سیدہ عائشہ (رض) سے ابو ہریرہ (رض) کی بات کے متعلق پوچھ کر آئے تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : انھوں نے سچ کہا ہے تو ابن عمر نے کہا : ہم نے اپنے لیے بہت سے قیراط کی کمی کی۔
ابوہریرہ (رض) کی اکثر روایات دفن سے فارغ ہونے کی ہیں۔

6749

(۶۷۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبَدِیُّ وَبِشْرُ بْنُ ہِلاَلٍ الصَّوَّافُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِیَانِ ابْنَ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ فَلَہُ قِیرَاطٌ ، وَمَنِ اتَّبَعَہَا حَتَّی تُوضَعَ فِی الْقَبْرِ فَلَہُ قِیرَاطَانِ))۔ قَالَ قُلْتُ : یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَمَا الْقِیرَاطُ؟ قَالَ : ((مِثْلُ أُحُدٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ ثَوْبَانُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَی رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٧٤٩) حضرت ابو ہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز جنازہ ادا کی اس کیلئے ایک قیراط ہے اور جو اس کے ساتھ چلاحتیٰ کہ اسے قبر میں رکھ دیا گیا تو اس کیلئے دو قیراط ہیں۔

6750

(۶۷۵۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَنْ صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ فَلَہُ قِیرَاطٌ ، وَمَنْ شَہِدَ دَفْنَہَا فَلَہُ قِیرَاطَانِ الْقِیرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَسَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَأَبَانَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
(٦٧٥٠) حضرت ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز جنازہ ادا کی اس کیلئے ایک قیراط ہے اور جو اس کے دفن میں شامل ہوا اس کیلئے دو قیراط ہیں جو احد پہاڑ کے برابر ایک ہوگا۔

6751

(۶۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ ابْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حُمَیْدٍ یَعْنِی ابْنَ ہِلاَلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : جَائَ تِ الأَنْصَارُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَابَنَا قَرْحٌ وَجَہْدٌ فَکَیْفَ تَأْمُرُ؟ قَالَ : ((احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَاجْعَلُوا الرَّجُلَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ فِی الْقَبْرِ))۔ قَالُوا : أَیُّہُمْ یُقَدَّمُ فِی الْقَبْرِ؟ قَالَ : ((أَکْثَرُہُمْ قُرْآنًا))۔ فَقَالَ : فَقُدِّمَ أَبِی بَیْنَ یَدَیِ اثْنَیْنِ أَوْ قَالَ وَاحِدٍ ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٧٥١) ہشام بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ انصار رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس احد کے دن آئے اور کہنے لگے : یا رسول اللہ ! ہمیں زخم پہنچے اور مشقت بھی ۔ سو آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گہرے اور کشادہ کھو دو اور دو اور تین آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کرو۔ میں نے کہا : قبر میں پہلے کسے رکھیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔ وہ کہتے ہیں : میرے باپ کو دو یا ایک آدمی سے مقدم کیا گیا ہے۔

6752

(۶۷۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ یَعْنِی عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ فَذَکَرَ إِسْنَادَہُ نَحْوَہُ قَالَ : أَصَابَ الأَنْصَارَ یَوْمَ أُحُدٍ قَرْحٌ وَجَہْدٌ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَابَنَا قَرْحٌ وَجَہْدٌ فَکَیْفَ تَأْمُرُنَا؟ قَالَ : ((احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا))۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَأُرَاہُ قَالَ : ((وَأَعْمِقُوا))۔ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : بَلْ ہُوَ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٧٥٢) سلیمان بن مغیرہ کہتے ہیں : غزوہ احد میں انصار کو زخم بھی پہنچے اور مشقت بھی کرنی پڑی ۔ انصاریوں نے یہ بات پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیان کی اور کہا کہ آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبریں کشادہ بناؤ۔ عبداللہ کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھیں گہرے کرو۔ پھر عبداللہ نے کہا : بلکہ وہ بات ایسے ہی تھی۔

6753

(۶۷۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی قَتْلَی أُحُدٍ : ((أَعْمِقُوا وَأَحْسِنُوا ، وَادْفِنُوا الاِثْنَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ فِی قَبْرٍ وَاحِدٍ))۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٧٥٣) ہشام بن عمر کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے مقتولین کے متعلق فرمایا : ان کی قبروں کو گہرا اور اچھی طرح کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین کو دفن کرو۔

6754

(۶۷۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : اشْتَدَّ الْجِرَاحُ یَوْمَ أُحُدٍ فَشُکِیَ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا فِی الْقَبْرِ الاِثْنَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامِ بْنِ عَامِرٍ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٧٥٤) ہشام بن عامر اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں : غزوہ احد میں سخت زخم آئے تو اس کی شکایت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبریں کشادہ کرو اور خوب بناؤ اور ایک قبر میں دو تین کو دفن کرو۔

6755

(۶۷۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ الْجَرْمِیِّ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ أَخْبَرَہُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوحَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ وَأَنَا غُلاَمٌ مَعَ أَبِی فَجَلَس عَلَی حُفْرَۃِ القَبْرِ وَجَعَلَ یُومِئُ إِلَی الْحَفَّارِ وَیَقُولُ : ((أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ الرَّأْسِ ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ الرِّجْلَیْنِ وَرُبَّ عِذْقٍ لَہُ فِی الْجَنَّۃِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی حَازِمٍ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : فَرَأَیْتُہُ عَلَی حُفَیْرَۃِ القَبْرِ جَالِسًا فَقَالَ : ((أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِہِ فَرُبَّ عِذْقٍ لَہُ فِی الْجَنَّۃِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٧٥٥) عاصم بن کلیب اپنے باپ سے اور وہ انصار کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے اور میں بچہ تھا جو اپنے باپ کے ساتھ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبر کے گڑھے پر بیٹھ گئے اور گڑھا کھودنے والوں سے کہہ رہے تھے : سر کی طرف سے کشادہ کرو۔ پاؤں کی طرف سے کشادہ کرو، اس کے لیے جنت میں بہت سے خوشے ہوں گے۔
ابو عبداللہ کی ایک روایت میں ہے کہ میں نے آپ کو قبر کے گڑھے پر بیٹھے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے سر کی جانب سے فراخ کرو، اس کے لیے جنت میں بہت سے خوشے ہوں گے۔

6756

بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ رَبِّ یَسِّرْ وَأَعِنْ یَا کَرِیمُ وَصَلَّی اللَّہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ الزَّکِیُّ الْمُزَکِّی أَبُو بَکْرٍ أَبُوالْفَتْحِ أَبُوالْقَاسِمِ: مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِالْمُنْعِمِ الْفَرَاوِیُّ النَّیْسَابُورِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ بِہَا رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِیَّانَا وَأَجَازَ لِی جَمِیعَ مَسْمُوعَاتِہِ وَمُجِازَاتِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمَعَالِیِّ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ وَأَجَاَزَ لِی جَمِیعَ مَسْمُوعَاتِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الْحَافِظُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ ح وَأَنْبَأَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَشْیَاخِی عَنْ أَبِی الْقَاسِمِ : زَاہِرِ بْنِ طَاہِرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا الْبَیْہَقِیُّ قَالَ : (۶۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا عَلِیٍّ الْہَمْدَانِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ بِرُوذَسَ بِأَرْضِ الرُّومِ فَتُوُفِّیَ صَاحِبٌ لَنَا فَأَمَرَ فَضَالَۃُ بِقَبْرِہِ فَسُوِّیَ ثُمَّ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُ بِتَسْوِیَتِہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی صَالِحٍ : أَنَّ ثُمَامَۃَ بْنَ شُفَیٍّ حَدَّثَہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ والْبَاقِی سَوَائٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ : أَحْمَدَ بْنِ عَمْرٍو وَہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
(٦٧٥٦) فضالہ بن عبید بیان کرتے ہیں : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو برابر کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔
ابو صالح کی ایک روایت میں ہے : ثمامہ بن شفی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید کے ساتھ ارض روم میں تھے اور باقی حدیث ایسے ہی ہے جو اوپر گزری۔

6757

(۶۷۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی ہَیَّاجٍ الأَسْدِیِّ قَالَ : قَالَ لِی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَبْعَثُکَ عَلَی مَا بَعَثَنِی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((أَنْ لاَ تَتْرُکَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّیْتَہُ ، وَلاَ تِمْثَالاً فِی بَیْتٍ إِلاَّ طَمَسْتَہُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
(٦٧٥٧) ابی ھیاج اسدی کہتے ہیں : مجھے علی بن ابی طالب (رض) نے کہا : میں تجھے اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیجا تھا۔ وہ یہ کہ تو کوئی اونچی قبر اونچی نہ چھوڑنا مگر اسے زمین کے برابر کردینا اور نہ کوئی کسی گھر میں تصویر مگر اسے مٹا دینا۔

6758

(۶۷۵۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَانِئٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ : یَا أُمَّاہُ اکْشِفِی لِی عَنْ قَبْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَصَاحِبَیْہِ فَکَشَفَتْ لِی عَنْ ثَلاَثَۃِ قُبُورٍ لاَ مُشْرِفَۃٍ وَلاَ لاَطِئَۃٍ مَبْطُوحَۃٍ بِبَطْحَائِ الْعَرْصَۃِ الْحَمْرَائِ ۔ فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مُقَدَّمًا وَأَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأْسُہُ بَیْنَ کَتِفَیِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأْسُہُ عِنْدَ رِجْلَیِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ ہُوَ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ہَانِئٍ قَالَہُ غَیْرُ وَاحِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی فُدَیْکٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٧٥٨) قاسم بن محمد بیان کرتے ہیں : میں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس گیا اور میں نے کہا : اے امی جان ! مجھے رسول اللہ اور ان کے ساتھیوں کی قبریں دکھاؤ تو انھوں نے مجھے تین قبریں دکھائیں جو اونچی یا اوپر کو اٹھی ہوئی نہ تھیں بلکہ وہ بطحا کے سرخ میدان کی طرح تھی ۔ میں نے رسول اللہ کو سب سے آگے دیکھا اور ابوبکر (رض) کے سر کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کندھوں کے پاس اور عمر (رض) کے سر کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں کے پاس۔

6759

(۶۷۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِی الْبَدَّائِ قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْبَیْتَ الَّذِی فِیہِ قَبْرُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَرَأَیْتُ قُبُورَہُمْ مُسْتَطِیرَۃً۔ [ضعیف]
(٦٧٥٩) ابو البداء کہتے ہیں : میں مصعب بن زبیر کے ساتھ اس گھر میں داخل ہوا جس میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر تھی۔ میں نے ان کی قبروں کو چپٹی لکیروں کی مانند دیکھا۔

6760

(۶۷۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْمُقَابِرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ التَّمَّارُ قَالَ : رَأَیْتُ قَبْرَ النَّبِیِّ -ﷺ- مُسَنَّمًا ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧٦٠) سفیان تمار بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک کو اونٹ کی کوہان کی مانند دیکھا۔

6761

(۶۷۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا حِبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ سُفْیَانَ التَّمَّارِ : أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ رَأَی قَبْرَ النَّبِیِّ -ﷺ- مُسَنَّمًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ وَمَتَی مَا صَحَّتْ رِوَایَۃُ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : قُبُورُہُمْ مَبْطُوحَۃٌ بِبَطْحَائِ الْعَرْصَۃِ۔ فَذَلِکَ یَدُلُّ عَلَی التَّسْطِیحِ وَصَحَّتْ رُؤْیَۃُ سُفْیَانَ التَّمَّارِ قَبْرَ النَّبِیِّ -ﷺ- مُسَنَّمًا فَکَأَنَّہُ غُیِّرَ عَمَّا کَانَ عَلَیْہِ فِی الْقَدِیمِ فَقَدْ سَقَطَ جِدَارُہُ فِی زَمَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، وَقِیلَ فِی زَمَنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، ثُمَّ أُصْلِحَ ، وَحَدِیثُ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْبَابِ أَصَحُّ وَأَوْلَی أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا۔ إِلاَّ أَنَّ بَعْضَ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِنَا اسْتَحَبَّ التَّسْنِیمَ فِی ہَذَا الزَّمَانِ لِکَوْنِہِ جَائِزًا بِالإِجْمَاعِ وَأَنَّ التَّسْطِیحَ صَارَ شِعَارًا لأَہْلِ الْبِدَعِ فَلاَ یَکُونُ سَبَبًا لإِطَالَۃِ الأَلْسِنَۃِ فِیہِ وَرَمْیِہِ بِمَا ہُوَ مُنَزَّہٌ عَنْہُ مِنْ مَذَاہِبِ أَہْلِ الْبِدَعِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧٦١) سفیان تمار بیان کرتے ہیں کہ اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک کو اونٹ کی کوہان کی مانند دیکھا۔
عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ تب تو محمد بن قاسم کی حدیث درست ہوئی کہ ان کی قبریں بطحاء عرصہ کی طرح بچھی ہوئی تھیں اور سفیان تمار کا قبر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھنا درست ہوا کہ وہ کوہان تھا گویا کہ لمبا عرصہ گزرنے سے تبدیل ہوگئی ۔
ولیدبن عبد الملک کے دور میں اس کی دیوار گرگئی تھی بعض نے عمر بن عبد العزیز کے دور میں کہا۔ پھر اسے درست کیا گیا۔
اس باب میں قاسم بن محمد کی حدیث صحیح ہے مگر بعض اہل علم صحابہ میں سے اس زمانے میں کوہان نما بنانے کو جائز قرار دیتے ہیں اجماع کے ساتھ اور جو برابر جاتا ہے ، وہ اہل بدعت کی علامت (نشانی) بن چکی ہے اور وہ اہل بدعت کے مذہب سے بہتر ہے ابو موسیٰ کی وصیت میں بیان کیا گیا ہے کہ میری قبر پر عمار نہ بنانا اور ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں : مجھ پر خیمہ نہ لگانا اور ابوہریرہ (رض) بھی اسی طرح ہے۔

6762

(۶۷۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنْ یَقْعُدَ الرَّجُلُ عَلَی الْقَبْرِ أَوْ یُقَصَّصَ أَوْ یُبْنَی عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٧٦٢) حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ آدمی قبر پر بیٹھے یا قبر کو پختہ کیا جائے یا اس پر عمارت بنائی جائے۔

6763

(۶۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی وَعَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ زَادَ أَوْ یُزَادَ عَلَیْہِ وَزَادَ سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی أَوْ أَنْ یُکْتَبَ عَلَیْہِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی مُوسَی فِی وَصِیَّتِہِ : وَلاَ تَجْعَلُنَّ عَلَی قَبْرِی بِنَائً ۔ وَعَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : وَلاَ تَضْرِبُنَّ عَلَیَّ فُسْطَاطًا۔ وَعَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ کَذَلِکَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٧٦٣) حضرت جابر (رض) نے اس حدیث کو بیان کیا اور سلیمان بن موسیٰ نے اس میں اضافہ کیا کہ اس پر لکھا بھی نہ جائے۔

6764

(۶۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیْنَا النَّبِیُّ -ﷺ- وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَہُ فَقَالَ : اغْسِلْنَہَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِی الآخِرَۃِ کَافُورًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَافُورٍ۔ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِی۔ قَالَتْ: فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاہُ فَأَلْقَی إِلَیْنَا حِقْوَہُ فَقَالَ : أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٧٦٤) ام عطیہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے تین پانچ سات یا اس سے زیادہ مرتبہ غسل دینا اگر تم اس کی ضرورت محسوس کرو اور یہ پانی اور بیری کے ساتھ دینا اور آخر میں کافور یا اس جیسی کوئی چیز لگانا ۔ جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کرنا ۔ وہ کہتی ہیں : جب ہم فارغ ہوئی تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آگاہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اپنی چادر دی اور فرمایا : یہی اسے پہنانا۔

6765

(۶۷۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ أَمَلَّہُ عَلَیْنَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ : شَیْبَانُ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَشِیرٍ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ سُلَیْمٍ أُمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا تُوُفِّیَتِ الْمَرْأَۃُ فَأَرَادُوا أَنْ یَغْسِلُوہَا فَلْیُبْدَئُ وا بِبَطْنِہَا فَلْیُمْسَحْ بَطْنُہَا مَسْحًا رَفِیقًا إِنْ لَمْ تَکُنْ حُبْلَی ، فَإِنْ کَانَتْ حُبْلَی فَلاَ تُحَرِّکِیہَا ، فَإِذَا أَرَدْتِ غَسْلَہَا فَابْدَئِی بِسَفِلَتِہَا فَأَلْقِی عَلَی عَوْرَتِہَا ثَوْبًا سَتِیرًا ، ثُمَّ خُذِی کُرُسُفَۃً فَاغْسِلِیہَا فَأَحْسِنِی غَسْلَہَا ، ثُمَّ أَدْخِلِی یَدَکِ مِنْ تَحْتِ الثَّوْبِ فَامْسَحِیہَا بِکُرْسُفٍ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَأَحْسِنِی مَسْحَہَا قَبْلَ أَنْ تُوَضِّئِیہَا ، ثُمَّ وَضِّئِیہَا بِمَائٍ فِیہِ سِدْرٌ ، وَلْتُفْرِغِ الْمَائَ امْرَأَۃٌ وَہِیَ قَائِمَۃٌ لاَ تَلِی شَیْئًا غَیْرَہُ وَلْیَلِ غَسْلَہَا أَوْلَی النَّاسِ بِہَا وَإِلاَّ فَامْرَأَۃٌ وَرِعَۃٌ ، فَإِنْ کَانَتْ صَغِیرَۃً أَوْ ضَعِیفَۃً فَلْتَغْسِلْہَا امْرَأَۃٌ أُخْرَی مُسْلِمَۃٌ وَرِعَۃٌ ، فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ غَسْلِ سَفِلَتِہَا غَسْلاً نَقِیًّا بِمَائٍ وَسِدْرٍ فَہَذَا بَیَانُ وُضُوئِہَا ، ثُمَّ اغْسِلِیہَا بَعْدَ ذَلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَابْدَئِی بِرَأْسِہَا قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ وَأَنْقِی کُلَّ غَسْلَۃٍ مِنَ السِّدْرِ بِالْمَائِ وَلاَ تُسَرِّحِی رَأْسَہَا بِمُشْطٍ فَإِنْ حَدَثَ مِنْہَا حَدَثٌ بَعْدَ الْغَسَلاَتِ الثَلاَثِ فَاجْعَلِیہَا خَمْسًا ، وَإِنْ حَدَثَ بَعْدَ الْخَمْسِ فَاجْعَلِیہَا سَبْعًا وَکُلُّ ذَلِکَ فَلْیَکُنْ وِتْرًا بِمَائٍ وَسِدْرٍ حَتَّی لاَ یَرِیبَکِ شَیْء ٌ ، فَإِذَا کَانَ فِی آخِرِ غَسْلَۃٍ فِی الثَّلاَثَۃِ أَوْ غَیْرِہَا فَاجْعَلِی شَیْئًا مِنْ کَافُورٍ ، وَشَیْئًا مِنْ سِدْرٍ ، ثُمَّ اجْعَلِی ذَلِکَ فِی جَرَّۃٍ جَدِیدَۃٍ ، ثُمَّ أَقْعِدِیہَا فَأَفْرِغِی عَلَیْہَا وَابْدَئِی بِرَأْسِہَا حَتَّی تَبْلُغِی رِجْلَیْہَا ، فَإِذَا فَرَغْتِ مِنْہَا فَأَلْقِی عَلَیْہَا ثَوْبًا نَظِیفًا ، ثُمَّ أَدْخِلِی یَدَکِ مِنْ وَرَائِ الثَّوْبِ فَانْزِعِیہِ عَنْہَا))۔ ہَذَا بَیَانُ الْغُسْلِ ، ((ثُمَّ احْشِی سَفِلَتَہَا کُرْسُفًا مَا اسْتَطَعْتِ ، ثُمَّ امْسَحِی کُرْسُفَہَا مِنْ طِیبِہَا ، ثُمَّ خُذِی سَبَنِیَّۃً طَوِیلَۃً مَغْسُولَۃً فَارْبِطِیہَا عَلَی عَجُزِہَا کَمَا یُرْبَطُ النِّطَاقُ ، ثُمَّ اعْقِدِیہَا بَیْنَ فَخِذَیْہَا وَضُمِّی فَخِذَیْہَا ، ثُمَّ أَلْقِی طَرَفَ السَّبَنِیَّۃِ مِنْ عِنْدِ عَجُزِہَا إِلَی قَرِیبٍ مِنْ رُکْبَتَیْہَا))۔ فَہَذَا بَیَانُ سِفْلَتِہَا ، ((ثُمَّ طَیِّبِیہَا وَکَفِّنِیہَا وَاضْفِرِی شَعْرَہَا ثَلاَثَۃَ قُرُونٍ قُصَّۃً وَقَرْنَینٍ وَلاَ تُشَبِّہِیہَا بِالرِّجَالِ وَلْیَکُنْ کَفَنُہَا خَمْسَۃَ أَثْوَابٍ إِحْدَاہُنَّ الَّذِی تُلَفُّ بِہِ فَخِذَاہَا ، وَلاَ تُنْقِصِی مِنْ شَعَرِہَا شَیْئًا یَعْنِی بِنَوْرَۃٍ وَلاَ غَیْرِہَا وَمَا سَقَطَ مِنْ شَعَرَہَا فَاغْسِلِیہِ ، ثُمَّ أَعِیدِیہِ فِی شَعْرِ رَأْسِہَا أَوْ قَالَ اغْرِزِیہِ وَطَیِّبِی شَعْرَ رَأْسِہَا وَأَحْسِنِی تَطْیِیبَہُ إِنْ شِئْتِ وَاجْعَلِی کُلَّ شَیْئٍ مِنْہَا وِتْرًا ، وَلاَ تَنْسَیْ ذَلِکَ ، فَإِنْ بَدَا لَکِ أَنْ تُجَمِّرِیہَا فِی نَعْشِہَا فَاجْعَلِیہِ نَبْذَۃً وَاحِدَۃً حَتَّی یَکُونَ وِتْرًا)) ہَذَا بَیَانُ کَفَنِہَا وَرَأْسِہَا ((وَإِنْ کَانَتْ مَجْدُورَۃً أَوْ مَخْضُوبَۃً أَوْ أشْبَاہَ ذَلِکَ فَخُذِی خِرْقَۃً وَاسِعَۃً فَاغْسِلِیہَا فِی الْمَائِ))۔ وَفِی غَیْرِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ ((فَاَغْمِسِیہَا فِی الْمَائِ))۔ ثُمَّ فِی رِوَایَتِنَا ((وَاجْعَلِی تَتْبَعِی کُلَّ شَیْئٍ مِنْہَا وَلاَ تُحَرِّکِیہَا فَإِنِّی أَخْشَی أَنْ یَنْفَجِرَ مِنْہَا شَیْء ٌ لاَ یُسْتَطَاعَ رَدُّہُ )) ہَذَا لَفْظُ ابْنِ خُزَیْمَۃَ وَحَدِیثُ الصَّغَانِیِّ انْتَہَی عِنْدَ قَوْلِہِ وَلْیَکُنْ کَفَنُہَا خَمْسَۃً رَوَاہُ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ غَیْلاَنَ فَزَادَ عِنْدَ قَوْلِہِ ((وَأَحْسِنِی تَطْیِیبَہُ وَلاَ تَغْسِلِیہِ بِمَائٍ سُخْنٍ وَأَجْمِرِیہَا بَعْدَ مَا تُکَفِّنِیہَا بِسَبْعٍ إِنْ شِئْتِ)) وَکَأَنَّہُ سَقَطَ مِنْ کِتَابِ شَیْخِی۔ [منکر۔ أخرجہ الطبرانی]
(٦٧٦٥) حضرت ام سلیم انس بن مالک کی والدہ کہتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (جب ایک عورت فوت ہوگئی اور انھوں نے اسے غسل دینا چاہا) اس کے پیٹ سے آغاز کرو اور اس کے پیٹ کو نرمی سے دبایا جائے اگر وہ حاملہ نہیں ۔ اگر وہ حاملہ ہو تو پھر حرکت نہ دینا اور جب اس کے غسل کا ارادہ کرو تو اس کے نچلے حصے سے آغاز کرو تو اس کے ستر پر پردہ کرنے والا کپڑا ڈالو ۔ پھر روئی لے کر اس کی اچھی طرح صفائی کرو ۔ پھر اپنے ہاتھ کو کپڑے کے نیچے سے داخل کرو اور روئی کے ساتھ تین مرتبہ صاف کرو وضو سے پہلے ۔ پھر اسے وضو کراؤ پانی اور بیری کے ساتھ تین مرتبہ صاف کرو وضو سے پہلے ۔ پھر اسے وضو کراؤ پانی اور بیری کے ساتھ اور چاہیے کہ ایک عورت کھڑی ہو کر پانی انڈیلے اور وہ کسی چیز سے نہ لگے اور وہ اس کے قریب کی رشتہ دار ہو وگرنہ کوئی ایسی عورت جو حفاظت کرنے والی ہو ۔ اگر وہ (قریبی رشتہ دار) چھوٹی یا کمزور ہو تو پھر اسے دوسری مسلمہ اور حفاظت کرنے والی غسل دے ۔ پس جب وہ نچلے حصے کو بیری کے پانی کے ساتھ صاف کرنے سے فارغ ہوجائے تو یہ اس کے وضو ہے۔ پھر اس کے بعد پانی اور بیری کے ساتھ تین مرتبہ غسل دے اور اس کا آغاز سب سے پہلے اس کے سر سے کرے اور ہر مرتبہ پانی اور بیری سے کرے اور اس کے بالوں کو کنگھے سے سیدھا نہ کرے۔ اگر تین مرتبہ دھونے کے بعد کوئی حدث ظاہر ہوا تو پھر اسے پانچ مرتبہ کرلے ۔ اگر پانچ کے بعد بھی کوئی وجہ نظر آتی ہے تو پھر سات مرتبہ کرے اور ہر مرتبہ طاق عدد میں ہونا چاہیے یہاں تک کہ تجھے کوئی شک نہ رے اور جب آخری تین ہوں تو اس میں کافور ملائیں اور بیری ۔ پھر اسے نئے مٹکے میں ڈالو۔ یعنی بڑے ٹپ میں پھر اسے اس میں بٹھا کر اس پر پانی بہاؤ اس کا آغاز سر سے کرو اور پاؤں تک پہنچ جاؤ۔ جب اس سے تم فارغ ہو جاؤ تو اس پر صاف کپڑا ڈالو ۔ پھر اپنے ہاتھ کو کپڑے کے پیچھے ڈالو اور اس کپڑے کو کھینچ لو۔ یہ ہے غسل کا بیان ۔ پھر اس کے نچلے حصے کو روئی سے صاف کرو۔ پھر اس کی روئی کو خوشبو لگاؤ ۔ پھر ایک لمبی چادر دھلی ہوئی لو اور اسے اس کی کمر سے باندھو جیسے کمر بند باندھا جاتا ہے۔ پھر اس کی رانوں میں گرہ لگاؤ اور اس کے کو لہوں کو دباؤ۔ پھر اس چادر کی ایک طرف کو کمر سے گھٹنوں کی طرف ڈالو۔ یہ بیان ہے سفلہ (نچلے حصے کا) ۔ پھر اسے خوشبو لگاؤ اور کفن پہناؤ اور اس کے بالوں کے تین مینڈھیاں بناؤ : ایک چھوٹی اور دو بڑی اور مردوں کی مشابہت نہ کرو اور چاہیے کہ اس کا کفن پانچ کپڑوں میں ہو۔ ان میں سے ایک وہ جو اس کی رانوں سے ملا ہو (پائجامہ) اور نہ صاف کروا سکے بالوں کو چونے کے ساتھ اور نہ ہی کسی اور چیز سے جو اس کے بالوں میں سے گرے اسے دھو ڈالو ۔ پھر اس کے سر کے بالوں کو سیدھا کرو اور سر کے بالوں کو خشبو لگاؤ اور اچھی طرح لگاؤ اور تمام کام طاق عدد میں کرو۔ اس بات کو نہیں بھولنا۔ پھر اگر تو اس کی بگ بناناچا ہے تو ایک ہی بنانا۔ یہ بیان ہے اس کے کفن اور سر کا۔ اگر کوئی پھنسی وغیرہ (چیچک) یا کوئی رنگ ہو تو کپڑے کا بڑا ٹکڑا لے کر پانی کے ساتھ صاف کر دو ۔
لیکن دوسری روایت میں ہے کہ اسے پانی میں ڈبو دو اور ہماری روایت میں یہ بھی ہے کہ ہر چیز کا پیچھا کر مگر اسے زیادہ حرکت نہ دے ۔ کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ اس سے کوئی چیز نہ بہہ پڑے جس کے لوٹانے کی پھر استطاعت نہ ہو اور چاہیے کہ اس کا کفن پانچ کپڑوں میں ہو۔
ابو عیسیٰ ترمذی محمود بن غیلان سے اس اضافے سے بیان کرتے ہیں کہ اس کی اچھی صفائی کر مگر گرم پانی سے نہ دھو۔ اگر چاہو تو کفن کے بعد سات مرتبہ صفائی کرو۔

6766

(۶۷۶۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی شَیْبَانُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ مُقَطَّعًا بِمَعْنَاہُ وَاللَّفْظُ مُخْتِلِفٌ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَإِذَا فَرَغَتْ مِنَ الْخَمْسِ فَلْتَجْعَلِ الْکَافُورَ فِی مَسَامِعِ الْمَیِّتِ۔ [منکر۔ الطبرانی]
(٦٧٦٦) ولید بن مسلم کہتے ہیں : مجھے خبر دی شیبان ابو معاویہ نے اور انھوں نے یہی حدیث ذکر کی مختلف معانی سے اور اس میں یہ بات بیان کی گئی کہ جب تو پانچویں مرتبہ سے فارغ ہو تو میت کے مسامع میں کافور لگاؤ۔

6767

(۶۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أُمِّ الْہُذَیْلِ یَعْنِی حَفْصَۃَ بِنْتَ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : تُوُفِّیَتِ ابْنَۃٌ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((اغْسِلْنَہَا وِتْرًا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ ، وَاجْعَلْنَ فِی الآخِرَۃِ کَافُورًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَافُورٍ ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِی))۔ قَالَتْ : فَآذَنَّاہُ قَالَتْ : فَأَلْقَی إِلَیْنَا حِقْوَہُ فَقَالَ : أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ ۔ قَالَتْ : فَضَفَرْنَا رَأْسَہَا نَاصِیَتَہَا وَقَرْنَیْہَا ثَلاَثَۃَ قُرُونٍ وَأَلْقَیْنَاہُ خَلْفَہَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ قَبِیصَۃَ عَنْ سُفْیَانَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧٦٧) حضرت ام عطیہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فوت ہوگئی ۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے طاق عدد تین یا پانچ مرتبہ غسل دینا اگر تم کچھ ضرورت محسوس کرو تو اس سے بھی زیادہ کرلیتا اور آخر میں کافور یا کا فور جیسی کوئی چیز ملانا اور جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کرنا۔ وہ کہتی ہیں کہ جب ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف ایک چادر پھینکی اور فرمایا : یہ اسے پہناؤ اور فرمایا : اس کے سر کو پیشانی سے گوندھنا اور تین مینڈھیاں بنا کر پیچھے چھوڑ دینا۔

6768

(۶۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : مَشَطْنَاہَا ثَلاَثَۃَ قُرُونٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ہَکَذَا۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٧٦٨) حضرت ام عطیہ بیان کرتی ہیں کہ ہم نے تین مینڈھیوں میں اس کے سر کو تقسیم کیا۔

6769

(۶۷۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ أَیُّوبَ بْنَ أَبِی تَمِیمَۃَ أَخْبَرَہُ قَالَ سَمِعْتُ حَفْصَۃَ بِنْتَ سِیرِینَ تَقُولُ حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِیَّۃَ : أَنَّہُنَّ جَعَلْنَ رَأْسَ ابْنَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثَلاَثَۃَ قُرُونٍ۔ وَقَالَ : نَقَضْنَہُ فَغَسَلْنَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَزَادَ ثُمَّ جَعَلْنَہُ ثَلاَثَۃَ قُرُونٍ۔[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٧٦٩) ام عطیہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کے سر کو تین میڈھیوں کے ساتھ تقسیم کیا اور کہا : انھیں ہم کھول کے دھو دیتی تھیں۔ امام بخاری نے اپنی صحیح میں احمد اور ابن وھب سے یہ الفاظ زیادہ کیے کہ پھر تم اس کی تین مینڈھیاں بنادو ۔

6770

(۶۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ أَیُّوبَ بْنَ أَبِی تَمِیمَۃَ أَخْبَرَہُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَقُولُ حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیْنَا النَّبِیُّ -ﷺ- وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَہُ فَقَالَ : ((اغْسِلْنَہَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِی الآخِرَۃِ کَافُورًا فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِی))۔ فَلَمَّا فَرَغْنَا أَلْقَی إِلَیْنَا حِقْوَہُ فَقَالَ : ((أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ))۔ قَالَ وَلَمْ یَزِدْ عَلَی ذَلِکَ قَالَ فَلاَ أَدْرِی أَیُّ بَنَاتِہِ ، وَزَعَمَ أَنَّ الإِشْعَارَ الْفُفْنَہَا فِیہِ قَالَ وَکَذَلِکَ کَانَ ابْنُ سِیرِینَ یَأْمُرُ بِالْمَرْأَۃِ أَنْ تُشْعَرَ لِفَافَۃً وَلاَ تُؤْزَرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٧٧٠) ابن سیرین کہتے ہیں : ہمیں حدیث بیان کی ام عطیہ (رض) نے ۔ وہ کہتی ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے تین یا پانچ مرتبہ غسل دینا یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ ۔ اگر تم اس کی ضرورت محسوس کرو تو اور یہ پانی اور بیری کے پتوں سے کرو اور آخر میں کافور ملانا ۔ جب ہم اس سے فارغ ہوئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی چادر پھینکی ہماری طرف اور فرمایا : اس میں کفن دینا اسے۔

6771

(۶۷۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ سِیرِینَ یَقُولُ : کَانَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہَا أُمُّ عَطِیَّۃَ مِنَ اللَّوَاتِی بَایَعْنَ النَّبِیَّ -ﷺ- قَدِمَتِ الْبَصْرَۃَ تُبَادِرُ ابْنًا لَہَا فَلَمْ تُدْرِکْہُ فَحَدَّثَتْنَا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ قُلْتُ : مَا قَوْلُہُ أَشْعِرْنَہَا أَتُؤْزَرُ بِہِ قَالَ لاَ أُرَاہُ إِلاَّ أَنْ یَقُولَ الْفُفْنَہَا فِیہِ۔ قَالَ أَیُّوبُ : وَکَذَلِکَ کَانَ ابْنُ سِیرِینَ یَأْمُرُ بِالْمَرْأَۃِ أَنْ تُشْعِرَ لِفَافَۃً۔ [صحیح۔ أخرجہ الزاق]
(٦٧٧١) ابن سیرین کہتے ہیں : جن صحابیات نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی، ان میں سے ایک ام عطیہ بھی تھیں ۔ یہ بصرہ سے آئی تھیں ۔ اپنے بیٹے کو ڈھونڈتی ہوئی مگر نہ پاسکی ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے اس قول کے بارے میں پوچھا : ” اشعِرنھٰا “ اس سے مراد یہ ہے کہ اسے کمر سے باندھ دیا جائے تو انھوں نے کہا : نہیں اس سے مراد یہ ہے کہ ہم اسے اس میں لپیٹ دیں۔
ایوب کہتے ہیں کہ ابن سیرین بھی عورت کے بارے حکم دیا کرتے تھے کہ اسے غلاف کی مانند لپیٹ دیا جائے۔

6772

(۶۷۷۲) وَقَالَ ابْنُ زَنْجُویَہْ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لأَیُّوبَ : مَا قَوْلُہُ ((أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ)) أَتُؤْزَرُ بِہِ۔ قَالَ : لاَ أَظُنُّ۔ کَانَ ابْنُ سِیرِینَ یَقُولُ : تُلَفُّ بِثَوْبٍ تَحْتَ الدِّرْعِ۔ وَلاَ أُرَاہُ إِلاَّ ذَلِکَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ زَنْجُویَہْ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق]
(٦٧٧٢) ابن جریج کہتے ہیں : میں نے ایوب سے کہا ” اَشْعِرْنھا “ کے معنی ہیں کہ درہ کے نیچے سے کپڑے میں لپیٹ لیا جائے۔

6773

(۶۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی نُوحُ بْنُ حَکِیمٍ الثَّقَفِیُّ وَکَانَ قَارِئًا لِلْقُرْآنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عُرْوَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ یُقَالُ لَہُ دَاوُدُ قَدْ وَلَّدَتْہُ أُمُّ حَبِیبَۃَ بِنْتُ أَبِی سُفْیَانَ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ لَیْلَی بِنْتِ قَانِفٍ الثَّقَفِیَّۃِ قَالَتْ : کُنْتُ فِی مَنْ غَسَّلَ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَ وَفَاتِہَا۔ فَکَانَ أَوَّلَ مَا أَعْطَانَا الْحِقَائُ ، ثُمَّ الدِّرْعُ ، ثُمَّ الْخِمَارُ ، ثُمَّ الْمِلْحَفَۃُ ، ثُمَّ أُدْرِجَتْ بَعْدُ فِی الثَّوْبِ الآخَرِ قَالَتْ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ عِنْدَ الْبَابِ مَعَہُ کَفَنَہَا یُنَاوِلُنَاہُ ثَوْبًا ثَوْبًا۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٧٧٣) لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ کہتی ہیں : میں بھی ان میں تھی جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی ام کلثوم کو غسل دیا جب وہ فوت ہوئیں۔ سب سے پہلی چیز جو ہمیں دی وہ چادر تھی ۔ پھر قمیض پھر اوڑھنی پھر لیٹنے والی چادر پھر اس کے بعد دوسرے کپڑے میں رکھا گیا۔ وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دروازے کے پاس بیٹھے تھے اور تیار کیا ہوا کفن ایک ایک ہمیں دے رہے تھے۔

6774

(۶۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنِی حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ وَثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ فَرَکِبَ الْبَحْرَ فَمَاتَ فَلَمْ یَجِدُوا لَہُ جَزِیرَۃً إِلاَّ بَعْدَ سَبْعَۃِ أَیَّامٍ فَدَفَنُوہُ فِیہَا وَلَمْ یَتَغَیَّرْ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : یُغَسَّلُ وَیُکَفَّنُ وَیُصَلَّی عَلَیْہِ وَیُطْرَحُ فِی الْبَحْرِ۔ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی جُعِلَ فِی زِنْبِیلٍ ثُمَّ قُذِفَ بِہِ فِی الْبَحْرِ۔ [صحیح۔ الحاکم]
(٦٧٧٤) حضرت انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ ابو طلحہ نے حدیث بیان کی اور اس میں انھوں نے تذکرہ کیا کہ ایک آدمی سمندر پر سوار ہوا اور وہ فوت ہوگیا ۔ اس کے ساتھیوں نے اسے دفن کرنے کیلئے کوئی جزیرہ نہ پایا مگر سات دن بعد تو انھوں نے اسی میں اسے دفن کردیا اور وہ کچھ تبدیل نہ ہوا۔
حسن بصری کہتے ہیں کہ اسے غسل دیا جائے گا اور کفن پہنایا جائے گا اور نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد سمندر میں پھینک دیا جائے گا۔

6775

(۶۷۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا یَسُرُّنِی أَنَّ لِی مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا أُنْفِقُہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَمُوتُ حِینَ أَمُوتُ وَأُخَلِّفُ عَشْرَۃَ أَوَاقٍ إِلاَّ فِی ثَمَنِ کَفَنٍ أَوْ قَضَائِ دَیْنٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ شاھد عنہ البخاری]
(٦٧٧٥) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ میرے پاس اور پہاڑ کے برابر سونا ہو اور میں اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کروں اور جب میں نے فوت ہونا ہے فوت ہو جاؤں اور اس میں سے دس اوقیہ سونا بھی چھوڑ جاؤں سوائے کفن کی قیمت اور قرض کی ادائیگی کے۔

6776

(۶۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ : ہَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ نَبْتَغِی وَجْہَ اللَّہِ فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَی اللَّہِ ، فَمِنَّا مَنْ مَضَی مِنْ قَبْلُ وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْ أَجْرِہِ شَیْئًا کَانَ مِنْہُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ قُتِلَ یَوْمَ أُحُدٍ وَلَمْ یَتْرُکْ إِلاَّ نَمِرَۃً فَکُنَّا إِذَا غَطَّیْنَا رَأْسَہُ بَدَتْ رِجْلاَہُ ، وَإِذَا غَطَّیْنَا رِجْلَیْہِ بَدَا رَأْسَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((غَطُّوا رَأْسَہُ ، وَاجْعَلُوا عَلَی رِجْلَیْہِ مِنَ الإِذْخِرِ))۔ وَمِنَّا مَنْ أَیْنَعَتْ لَہُ ثَمَرَتُہُ فَہُوَ یَہْدِبُہَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧٧٦) حضرت خباب (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہجرت کی اور ہم اللہ تعالیٰ کی رضا چاہتے تھے تو ہمارا اجر اللہ تعالیٰ پر ثابت ہوگیا۔ سو ہم میں سے وہ بھی ہیں جو ہم سے پہلے فوت ہوگئے اور اس اجر میں سے کچھ نہ کھایا، ان میں سے مصعب بن عمیر تھے جو غزوہ احد میں شہید ہوئے ۔ انھوں نے کوئی ترکہ نہ چھوڑا سوائے ایک ٹاٹ (کمبل) کے۔ جب ہم اس سے ان کے سر کو ڈھانپتے تو پاؤں کھل جاتے اور جب پاؤں پر ڈالتے تو سر ننگا ہوجاتا۔ تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا سر ڈھانپ دو اور اس کے پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو اور ہم میں سے وہ بھی ہیں جن کا پھل تیار ہوچکا اور وہ اسے توڑ رہا ہے۔

6777

(۶۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ زِیَادِ ابْنِ بِنْتِ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَدِّی أَخْبَرَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أُتِیَ ابْنُ عَوْفٍ یَعْنِی عَبْدَ الرَّحْمَنِ بِطَعَامٍ فَقَالَ : قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ وَکَانَ خَیْرًا مِنِّی فَلَمْ یُوجَدْ لَہُ إِلاَّ بُرْدَۃٌ یُکَفَّنُ فِیہَا، وَقُتِلَ حَمْزَۃُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ وَکَانَ خَیْرًا مِنِّی فَلَمْ یُوجَدْ لَہُ إِلاَّ بُرْدَۃٌ یُکَفَّنُ فِیہَا۔ مَا أَظُنُّنَا إِلاَّ قَدْ عُجِّلَتْ لَنَا حَسَنَاتُنَا فِی حَیَاتِنَا الدُّنْیَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَکِّیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٧٧٧) ابراہیم بن سعد اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ ابن عوف کے پاس کھانا لایا گیا تو انھوں نے کہا : مصعب بن عمیر شہید کردیے گئے اور وہ مجھ سے بہتر تھے مگر ان کیلئے کوئی چادر نہ ملی جس میں انھیں کفن دیا جاتا اور حمزہ (رض) شہید کیے گئے یا کوئی دوسرا۔ وہ بھی مجھ سے بہتر تھے۔ ان کیلئے صرف ایک چادر میسر آئی جس میں انھیں کفن دیا گیا۔ نہیں میں خیال کرتا مگر یہ کہ ہمارے لیے ہماری نعمتیں جلد عطا کردی گئی ہیں دنیا ہی کی زندگی میں۔

6778

(۶۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ضُمَیْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : الْکَفَنُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ۔ [باطل۔ لسان المیزان]
(٦٧٧٨) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ کفن اصل مال میں سے ہونا چاہیے۔

6779

(۶۷۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ یُونُسَ عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ وَأَحْسَبُ أَنَّ أَہْلَ زِیَادٍ أَخْبَرُونِی أَنَّہُ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((الرَّاکِبُ یَسِیرُ خَلْفَ الْجَنَازَۃِ ، وَالْمَاشِی خَلْفَہَا وَأَمَامَہَا وَعَنْ یَمِینِہَا وَعَنْ یَسَارِہَا قَرِیبًا مِنْہَا ، وَالسِّقْطُ یُصَلَّی عَلَیْہِ وَیُدْعَی لِوَالِدَیْہِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٧٧٩) حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس حدیث کو مرفوع بیان کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوار جنازے کے پیچھے چلے گا اور پیدل چلنے والا اس کے پیچھے چلے گا ۔ اس کے آگے دائیں بائیں قریب قریب چلے گا اور ساقط ہونے والے کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور اس کے والدین کیلئے دعائے مغفرت ورحمت کی جائے گی۔

6780

(۶۷۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : بِالْعَافِیَۃِ وَالرَّحْمَۃِ وَلَمْ یَذْکُرْ فِی الْمَاشِی خَلْفَہَا وَأَمَامَہَا۔ قَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَوْلُ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ وَحَدَّثَنِی بَعْضُ أَہْلِہِ أَنَّہُ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- رِوَایَۃٌ لِیُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ قَالَ الشَّیْخُ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٧٨٠) یونس بن عبید اسی معنیٰ میں حدیث بیان کرتے ہیں مگر انھوں نے عافیت ورحمت کا تذکرہ کیا ہے۔

6781

(۶۷۸۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمِّی زِیَادُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی جُبَیْرُ بْنُ حَیَّۃَ الثَّقَفِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الرَّاکِبُ خَلْفَ الْجَنَازَۃِ ، وَالْمَاشِی قَرِیبًا مِنْہَا وَالطِّفْلُ یُصَلَّی عَلَیْہِ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٧٨١) حضرت مغیرہ بن شعبہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : سوار جنازے کے پیچھے اور پیدل چلنے والا قریب قریب چلے گا اور بچے کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔

6782

(۶۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا اسْتَہَلَّ الصَّبِیُّ وَرِثَ وَصُلِّیَ عَلَیْہِ۔ مَوْقُوفٌ۔ [حسن لغیرہٖ۔ شرح المعانی]
(٦٧٨٢) حضرت جابربن عبداللہ کہتے ہیں : جب بچہ چیخ مارے گا تو وارث بھی ہوگا اور اس کی نماز جنازہ بھی ادا کی جائے گی۔

6783

(۶۷۸۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْمَکِّیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا اسْتَہَلَّ الصَّبِیُّ وَرِثَ وَصُلِّیَ عَلَیْہِ ۔ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْمَکِّیُّ غَیْرُہُ أَوْثَقُ مِنْہُ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ مَرْفُوعًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن ماجہ]
(٦٧٨٣) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب پیدا ہونے والا بچہ چیخے گا تو نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور وارث بھی ہوگا۔

6784

(۶۷۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا اسْتَہَلَّ الْمَوْلُودُ صُلِّیَ عَلَیْہِ وَوَرِثَ وَوُرِّثَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی]
(٦٧٨٤) حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب پیدا ہونے والا بچہ روئے (چیخ مارے) تو نماز جنازہ بھی ادا کی جائے گی، وہ وارث بھی ہوگا اور وراثت اس سے لی بھی جائے گی۔

6785

(۶۷۸۵) وَأَخْبَرَنَا عَلَیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الدِّیبَاجِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَلَفٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا اسْتَہَلَ الصَّبِیُّ وَرِثَ وَوُرِّثَ ، وَصُلِّیَ عَلَیْہِ))۔ قَالَ سُلَیْمَانُ لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ إِسْحَاقُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَاہُ الْمُغِیرَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ مَرْفُوعًا ، َورُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الْفَرَائِضِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر قبلہ]
(٦٧٨٥) حضرت جابر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بچہ چیخے گا تو وہ وارث ہوگا اور اس کے بھی وارث ہوں گے اور جنازہ بھی ادا کیا جائے گا۔

6786

(۶۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : صَلُّوا عَلَی أَطْفَالِکُمْ فَإِنَّہُمْ أَحَقُّ مَنْ صَلَّیْتُمْ عَلَیْہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(٦٧٨٦) سعیدبن مسیب بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے کہا : اپنے بچوں کی نماز جنازہ پڑھا کرو ۔ بیشک وہ زیادہ مستحق ہیں ان میں سے جن کا تم جنازہ ادا کرتے ہو۔

6787

(۶۷۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مِنْ وَلَدِ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَحَقُّ مَا صَلَّیْتُمْ عَلَیْہِ أَطْفَالُکُمْ))۔ [منکر۔ احمد]
(٦٧٨٧) حضرت براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جن کا تم جنازہ ادا کرتے ہو ان میں زیادہ مستحق بچے ہیں۔

6788

(۶۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی ابْنِہِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَمَاتَ وَہُوَ ابْنُ سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا وَقَالَ : ((إِنَّ لَہُ فِی الْجَنَّۃِ مَنْ یُتِمُّ رَضَاعَہُ وَہُوَ صِدِّیقٌ))۔ [منکر۔ احمد]
(٦٧٨٨) حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بیٹے ابراہیم کا جنازہ پڑھا اور وہ سولہ مہینے کا تھا اور آپ نے فرمایا : بیشک اس کے لیے جنت میں دایا ہے جو اس کی رضاعت پوری کرے گی اور وہ سچے تھے۔

6789

(۶۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ وَائِلِ بْنِ دَاوُدَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَہِیَّ قَالَ : لَمَّا مَاتَ إِبْرَاہِیمُ ابْنُ النَّبِیِّ -ﷺ- صَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَقَاعِدِ۔ [منکر۔ ابو داؤد]
(٦٧٨٩) وائل بن داؤد کہتے ہیں : جب ابراہیم بن محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقاعد میں ان کا جنازہ پڑھا۔

6790

(۶۷۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ یَعْقُوبَ الطَّالْقَانِیِّ حَدَّثَکُمُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی ابْنِہِ إِبْرَاہِیمَ وَہُوَ ابْنُ سَبْعِینَ لَیْلَۃً۔ [منکر۔ ابو داؤد]
(٦٧٩٠) حضرت عطاء بیان کرتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بیٹے ابراہیم کی نماز جنازہ پڑھی اور وہ صرف ستر راتوں کا تھا۔

6791

(۶۷۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی عَلَی ابْنِہِ إِبْرَاہِیمَ حِینَ مَاتَ۔ فَہَذِہِ الآثَارُ وَإِنْ کَانَتْ مَرَاسِیلَ فَہِیَ تَشَدُّ الْمَوْصُولَ قَبْلَہُ وَبَعْضُہَا یَشُدُّ بَعْضًا وَقَدْ أَثْبَتُوا صَلاَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی ابْنِہِ إِبْرَاہِیمَ وَذَلِکَ أَوْلَی مِنْ رِوَایَۃِ مَنْ رَوَی أَنَّہُ لَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ۔ [منکر۔ طبقات سعد]
(٦٧٩١) حضرت جعفر بن محمد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بیٹا ابراہیم فوت ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنازہ پڑھا۔
اگر یہ آثار مرسل ہیں تو پہلے سے اس کا واسطہ مضبوط ہوجاتا ہے اور ایک دوسرے کو تقویت دیتا ہے اور انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنے بیٹے ابراہیم کی نماز جنازہ کو ثابت کردیا اور یہ روایت سے بہتر ہے۔

6792

(۶۷۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ الْعُمَرِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُصَلِّی عَلَی السِّقْطِ حَتَّی یَسْتَہِلَّ۔ [ضعیف]
(٦٧٩٢) حضرت نافع ابن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ بیشک وہ ساقط بچے کا جنازہ اتنی دیر ادا نہیں کرتے تھے جب تک وہ نہ چیختا۔

6793

(۶۷۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ وَشُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ صَلَّی عَلَی الْمَنْفُوسِ ، ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ أَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ))۔ [صحیح]
(٦٧٩٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک سانس لینے والے بچے کا جنازہ پڑھا ۔ پھر کہا : اے اللہ ! اسے عذاب قبر سے بچا۔

6794

(۶۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی عَلَی الْمَنْفُوسِ الَّذِی لَمْ یَعْمَلْ خَطِیئَۃً قَطُّ وَیَقُولُ: اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَسَلَفًا وَذُخْرًا۔ قَالَ نُعَیْمٌ وَقِیلَ لِبَعْضِہِمْ أَتُصَلِّی عَلَی الْمَنْفُوسِ الَّذِی لَمْ یَعْمَلْ خَطِیئَۃً قَطُّ قَالَ قَدْ صُلِّیَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ مَغْفُورًا لَہُ بِمَنْزِلَۃِ مَنْ لَمْ یَعْصِ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
(٦٧٩٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ اس سانس لینے والے بچے کا جنازہ پڑھتے جس نے کوئی غلطی کبھی نہ کی ہو اور کہتے : اے اللہ ! اسے ہمارے لیے پیش رو اور ذخیرہ آخرت اور اجر کا باعث بنا :” اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَسَلَفًا وَذُخْرًا “
نعیم کہتے ہیں : بعض نے کہا : آپ اس کا جنازہ پڑھتے ہیں جس نے کبھی کوئی خطا نہیں کی تو وہ کہتے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بھی پڑھا گیا جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغفور تھے اور اس مرتبے میں تھے جس نے کبھی نافرمانی کی ہی نہیں۔

6795

(۶۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ جَابِرًا أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَجْمَعُ بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ مِنْ قَتْلَی أُحُدٍ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَیَسْأَلُ أَیُّہُمَا کَانَ أَکْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟ فَإِذَا أُشِیرَ إِلَی أَحَدِہِمَا قَدَّمَہُ فِی اللَّحْدِ وَقَالَ : ((أَنَا أَشْہَدُ عَلَی ہَؤُلاَئِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ وَأَمَرَ بِدَفْنِہِمْ بِدِمَائِہِمْ ، وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِمْ وَلَمْ یُغَسَّلُوا۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی خَلِیفَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ بِطُولِہِ وَعَنْ أَبِی الْوَلِیدِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٧٩٥) عبد الرحمن بن کعب بن مالک بیان کرتے ہیں کہ بیشک جابر (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد کے مقتولین میں سے دو دو کو جمع کرتے، ایک ہی کپڑے میں اور پوچھتے کہ ان میں سے قرآن کو زیادہ یاد کرنے والا کون ہے تو جس کی طرف اشارہ کیا جاتا ، اسے آگے کرتے لحد میں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت کے دن میں ان پر گواہ ہوں گا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا : انھیں خون سمیت دفن کرو۔ نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی اور نہ ہی وہ غسل دیے گئے۔

6796

(۶۷۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو قُتَیْبَۃَ : سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الآدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْفَارْیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ ثُمَّ یَقُولُ : ((أَیُّہُمَا أَکْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟))۔ وَقَالَ : ((أَنَا شَہِیدٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ وَخَالَفَہُ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ فَرَوَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح ابو داؤد]
(٦٧٩٦) قتیبہ کہتے ہیں : ہمیں حدیث بیان کی لیث نے اسی سند اور متن کے ساتھ۔ سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہتے : ان میں سے زیادہ قرآن یاد کرنے والا کون ہے ؟ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا : میں گواہ ہوں۔

6797

(۶۷۹۷) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ الزُّہْرِیَّ حَدَّثَہُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ شُہَدَائَ أُحُدٍ لَمْ یُغَسَّلُوا ، وَدُفِنُوا بِدِمَائِہِمْ وَلَمْ یُصَلَّ عَلَیْہِمْ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٦٧٩٧) حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ شہداء احد کو غسل نہیں دیا گیا۔ انھیں خون میں ہی دفن کیا گیا اور نماز جنازہ بھی نہ پڑھی گئی۔

6798

(۶۷۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ وَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃَ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِحَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ جُدِعَ ، وَمُثِّلَ بِہِ فَقَالَ : ((لَوْلاَ أَنْ تَجِدَ صَفِیَّۃُ تَرَکَتُہُ حَتَّی یَحْشُرَہُ اللَّہُ مِنْ بُطُونِ الطَّیْرِ وَالسِّبَاعِ))۔ فَکَفَّنَہُ فِی نَمِرَۃٍ إِذَا خُمِّرَ رَأْسُہُ بَدَتْ رِجْلاَہُ ، وَإِذَا خُمِّرَ رِجْلاَہُ بَدَا رَأْسُہُ فَخَمَّرَ رَأْسَہُ ، وَلَمْ یُصَلِّ عَلَی أُحُدٍ مِنَ الشُّہَدَائِ غَیْرِہِ ، ثُمَّ قَالَ : أَنَا شَاہِدٌ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ ۔ وَکَانَ یَجْمَعُ الثَّلاَثَۃَ وَالاِثْنَیْنِ فِی قَبْرٍ وَاحِدٍ وَیَسْأَلُ أَیُّہُمْ أَکْثَرُ قُرْآنًا فَیُقَدِّمُہُ فِی اللَّحْدِ ، وَکَفَّنَ الرَّجْلَیْنِ وَالثَّلاَثَۃَ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ : ہَذِہِ اللَّفْظَۃُ وَلَمْ یُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنَ الشُّہَدَائِ غَیْرِہِ لَیْسَتْ مَحْفُوظَۃً۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِی کِتَابِ الْعِلَلِ : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ یَعْنِی إِسْنَادَہِ فَقَالَ : حَدِیثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ حَدِیثٌ حَسَنٌ۔ وَحَدِیثُ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ہُوَ غَیْرُ مَحْفُوظٍ غَلِطَ فِیہِ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ قِیلَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٦٧٩٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب غزوہ احد ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حمزہ بن عبد المطلب کے پاس سے گزرے۔ انھیں کاٹا گیا اور مثلہ کیا گیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر پھوپھی صفیہ (رض) نے نہ دیکھا ہوتا تو میں اسے یوں ہی چھوڑ دیتا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اسے پرندوں اور درندوں کے پیٹوں سے اکٹھا کرتا۔ پھر انھیں کفن دیا گیا ایک ٹاٹ میں جس سے سر ڈھانپا جاتا تو پاؤں ظاہر ہوجاتے اور جب پاؤں ڈھانپے جاتے تو سر ننگا ہوجاتا تو پھر ان کا سر ڈھانپ دیا گیا اور تمام شہداء میں سے کسی کی نماز جنازہ نہ پڑھی گئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں آج کے دن تم پر گواہ ہوں اور آپ ایک ہی قبر میں دو دو تین تین کو جمع کر رہے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوچھتے کہ قرآن زیادہ جاننے والا کون ہے ، سو اسے لحد میں پہلے اتارا جاتا اور دو تین آدمیوں کو ایک ہی کفن میں جمع کیا گیا۔
علی بن عمر حافظ کہتے ہیں : بات ایسے ہی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کا جنازہ (شہداء میں سے) نہیں پڑھا۔ ابو عیسیٰ کہتے ہیں : میں نے اس کے بارے میں امام بخاری سے پوچھا تو انھوں نے کہا : جابر بن عبداللہ کی حدیث حسن ہے اور اسامہ بن زید کی حدیث غیر محفوظ ہے۔

6799

(۶۷۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْقَطْوَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَوْمَ أُحُدٍ : ((مَنْ رَأَی مَقْتَلَ حَمْزَۃَ))۔ فَقَالَ رَجُلٌ أَعْزَلُ : أَنَا رَأَیْتُ مَقْتَلَہُ قَالَ : ((فَانْطَلِقْ فَأَرِنَاہُ))۔ فَخَرَجَ حَتَّی وَقَفَ عَلَی حَمْزَۃَ فَرَآہُ قَدْ شُقَّ بَطْنُہُ ، وَقَدْ مُثِّلَ بِہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ مُثِّلَ بِہِ وَاللَّہِ فَکَرِہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَنْظُرَ إِلَیْہِ ، ثُمَّ وَقَفَ بَیْنَ ظَہْرَیِ الْقَتْلَی فَقَالَ : ((أَنَا شَہِیدٌ عَلَی ہَؤُلاَئِ لُفُّوہُمْ فِی دِمَائِہِمْ فَإِنَّہُ لَیْسَ جَرِیحٌ یُجْرَحُ إِلاَّ جَائَ جُرْحَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَدْمِی لَوْنُہُ لَوْنُ الدَّمِ وَرِیحُہُ رِیحُ الْمِسْکِ وَقَالَ قَدِّمُوا أَکْثَرَ الْقَوْمِ قُرْآنًا فَاجْعَلُوا فِی اللَّحْدِ))۔ وَفِی ہَذَا زِیَادَاتٌ لَیْسَتْ فِی رِوَایَۃِ اللَّیْثِ وَفِی رِوَایَۃِ اللَّیْثِ زِیَادَۃٌ لَیْسَتْ فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ ، فَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ رِوَایَتُہُ عَنْہُ عَنْ جَابِرٍ وَعَنْہُ عَنْ أَبِیہِ صَحِیحَتَانِ وَإِنْ کَانَتَا مُخْتَلِفَتَیْنِ ، فَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمَامٌ حَافِظٌ فَرِوَایَتُہُ أَوْلَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقِیلَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی صُعَیْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً مُخْتَصَرًا۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ]
(٧٩٩ ٦) کعب بن مالک اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم احد کو فرمایا : کسی نے مقتل حمزہ کو دیکھا ہے ؟ ایک آدمی نے کہا : میں نے اسے جدا کیا ہے اور میں اس کے مقتل کو جانتا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو چل اور ہمیں دکھا۔ پھر وہ نکلا حتیٰ کہ وہ حمزہ (رض) کے پاس جار کا۔ اسے دیکھا تو اس کا پیٹ چیرا ہوا تھا اور مثلہ کیا گیا تھا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کا تو مثلہ کیا گیا ہے۔ اللہ کی قسم ! اس حالت میں دیکھنے کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناپسند کیا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مقتولین میں کھڑے ہوئے اور فرمایا : میں ان سب پر گواہ ہوں۔ انھیں ان کے خون سمیت لپیٹ دو ۔ بیشک کوئی زخمی ایسا نہیں جو قیامت کے دن لایا جائے گا مگر اس کا زخم خون بہار ہا ہوگا۔ اس کا رنگ تو خون کا ہوگا مگر خوشبو کستوری کی ہوگی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لحد میں اسے آگے کرو جو زیادہ قرآن جاننے والا ہے۔

6800

(۶۸۰۰) حَدَّثَنَا أَبُومُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی صُعَیْرٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَشْرَفَ عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ فَقَالَ: ((إِنِّی قَدْ أَخْبَرَنَا عَلَی ہَؤُلاَئِ فَزَمِّلُوہُمْ بِدِمَائِہِمْ وَکُلُومِہِمْ))۔ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ : وَثَبَّتَنِی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ مَعْمَرٌ۔ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ جَابِرٍ۔ [صحیح۔ احمد]
(٦٨٠٠) ابن ابی صعیر بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے مقتولین پر نظر ڈالی اور فرمایا : بیشک میں ان لوگوں کا گواہ ہوں تم انھیں ان کے خون اور زخموں سمیت لپیٹ دو ۔

6801

(۶۸۰۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الأَبِیوَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی صُعَیْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ أَشْرَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی الشُّہَدَائِ الَّذِینَ قُتِلُوا یَوْمَئِذٍ فَقَالَ : ((زَمِّلُوہُمْ بِدِمَائِہِمْ فَإِنِّی عَلَیْہِمْ شَہِیدٌ)) وَکَانَ یَدْفِنُ الرَّجُلَ وَالرَّجْلاَنِ وَالثَّلاَثَۃَ فِی الْقَبْرِ الْوَاحِدِ ، وَیَسْأَلُ ((أَیُّہُمْ کَانَ أَقْرَأَ لِلْقُرْآنِ)) فَیُقَدِّمُونَہُ۔ قَالَ جَابِرٌ : فَدُفِنَ أَبِی وَعَمِّی یَوْمَئِذٍ فِی قَبْرٍ وَاحِدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
(٦٨٠١) حضرت جابربن عبداللہ (رض) کہتے ہیں : جب غزوہ احد ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقتولین (شہدائ) احد کی طرف دیکھا اور فرمایا : انھیں ان کے خون سمیت لپیٹ دو ۔ بیشک میں ان کا گواہ ہوں اور ایک ہی قبر میں ایک ‘ دو ‘ تین تین آدمیوں کو دفن کیا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوچھتے کہ ان میں سے زیادہ قرآن پڑھنے والا کون ہے ؟ پھر اسے مقدم کیا جاتا۔ ” جابر (رض) کہتے ہیں کہ اس دن میرے باپ اور چچا کو ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا۔

6802

(۶۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ یُکْلَمُ أَحَدٌ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بِمَنْ یُکْلَمُ فِی سَبِیلِہِ إِلاَّ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَجُرْحُہُ یَثْعَبُ دَمًا اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ ، وَالرِّیحُ رِیحُ الْمِسْکِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٠٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ نہیں کسی کو اللہ کی راہ میں زخم آتا اور اللہ جانتا ہے جسے بھی اس کی راہ میں زخم آیا مگر وہ قیامت کے دن آئے گا اور اس کا زخم خون بہا رہا ہوگا ۔ اس کا خون خون ہی کے رنگ میں ہوگا مگر اس کی خوشبو کستوری کی ہوگی۔

6803

(۶۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَالِکٍ الْغِفَارِیَّ یَقُولُ : کَانَ قَتْلَی أُحُدٍ یُؤْتَی بِتِسْعَۃٍ وَعَاشِرُہُمْ حَمْزَۃُ فَیُصَلِّی عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ یُحْمَلُونَ ، ثُمَّ یُؤْتَی بِتِسْعَۃٍ فَیُصَلِّی عَلَیْہِمْ وَحَمْزَۃُ مَکَانَہُ حَتَّی صَلَّی عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [منکر۔ ابو داؤد]
(٦٨٠٣) حصین بن عبد الرحمن کہتے ہیں : میں نے ابو مالک غفاری سے سنا۔ وہ کہتے ہیں کہ احد کے مقتولین میں سے نو لائے گئے اور دسویں ان میں حمزہ (رض) تھے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا جنازہ پڑھا ۔ پھر وہ اٹھائے گئے مزید نو کو لایا گیا ان پر جنازہ پڑھا گیا اور حمزہ (رض) اپنی جگہ پر ہی تھے جب نماز جنازہ پڑھی۔

6804

(۶۸۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ حَدَّثَنَا حُصَیْنٌ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الْغِفَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ عَشْرَۃً عَشْرَۃً فِی کُلِّ عَشْرَۃٍ مِنْہُمْ حَمْزَۃُ حَتَّی صَلَّی عَلَیْہِ سَبْعِینَ صَلاَۃً۔ ہَذَا أَصَحُّ مَا فِی ہَذَا الْبَابِ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ بِمَعْنَاہُ قَالَ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَ أُحَدٍ عَلَی حَمْزَۃَ سَبْعِینَ صَلاَۃً بَدَأَ بِحَمْزَۃَ فَصَلَّی عَلَیْہِ ، ثُمَّ جَعَلَ یَدْعُو بِالشُّہَدَائِ فَیُصَلِّی عَلَیْہِمْ وَحَمْزَۃُ مَکَانَہُ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ وَحَدِیثُ جَابِرٍ مَوْصُولٌ ، وَکَانَ أَبُوہُ مِنْ شُہَدَائِ أُحُدٍ۔ [منکر۔ ابن ماجہ]
(٦٨٠٤) حضرت حصین ابو مالک غفاری سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقتولین احد میں دس دس کی نماز جنازہ پڑھی اور ہر دس میں دسویں حمزہ (رض) تھے ۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ستر مرتبہ آپ کا جنازہ پڑھا ۔
عطاء شعبی سے بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمزہ (رض) پر ستر جنازے پڑھے۔ آغاز بھی حمزہ کے جنازے سے کیا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیگر شہداء کیلئے دعا کرتے اور جنازے پڑھتے اور حمزہ اسی جگہ پر رہے۔

6805

(۶۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا قُتِلَ حَمْزَۃُ یَوْمَ أُحُدٍ أَقْبَلَتْ صَفِیَّۃُ تَطْلُبُہُ لاَ تَدْرِی مَا صَنَعَ فَلَقِیَتْ عَلِیًّا وَالزُّبَیْرَ فَقَالَ عَلِیٌّ لِلزُّبَیْرِ : اذْکُرْ لأُمِّکَ فَقَالَ الزُّبَیْرُ : لاَ بَلْ أَنْتَ اذْکُرْ لِعَمَّتِکَ قَالَ فَقَالَتْ : مَا فَعَلَ حَمْزَۃُ فَأَرَیَاہَا أَنَّہُمَا لاَ یَدْرِیَانِ قَالَ فَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ((إِنِّی أَخَافُ عَلَی عَقْلِہَا))۔فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی صَدْرِہَا وَدَعَا لَہَا قَالَ فَاسْتَرْجَعَتْ وَبَکَتْ قَالَ ثُمَّ جَائَ فَقَامَ عَلَیْہِ وَقَدْ مُثِّلَ بِہِ فَقَالَ : ((لَوْلاَ جَزَعُ النِّسَائِ لَتَرَکْتُہُ حَتَّی یُحْشَرَ مِنْ بُطُونِ السِّبَاعِ ، وَحَوَاصِلِ الطَّیْرِ))۔ قَالَ : ثُمَّ أَمْرَ بِالْقَتْلَی فَجَعَلَ یُصَلِّی عَلَیْہِمْ۔ فَیُوضَعُ تِسْعَۃٌ وَحَمْزَۃُ فَیُکَبِّرُ عَلَیْہِمْ سَبْعَ تَکْبِیرَاتٍ وَیُرْفَعُونَ وَیُتْرَکُ حَمْزَۃُ ، ثُمَّ یُجَائَ بِتِسْعَۃٍ فَیُکَبِّرُ عَلَیْہِمْ سَبْعًا حَتَّی فَرَغَ مِنْہُمْ۔ لاَ أَحْفَظُہُ إِلاَّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ وَکَانَا غَیْرَ حَافِظِینِ۔ [منکر۔ ابن ماجہ]
(٦٨٠٥) عبداللہ بن عباس کہتے ہیں : غزوہ احد میں جب حضرت حمزہ (رض) شہید ہوئے تو حضرت صفیہ (رض) انھیں تلاش کرتی ہوئی آئی اور وہ نہیں جانتی تھیں کہ حمزہ (رض) کے ساتھ کیا ہوا تو وہ علی (رض) کو ملی اور زبیر (رض) کو تو علی (رض) نے زبیر (رض) سے کہا : اپنی ماں کو بتادے تو زبیر (رض) نے کہا : نہیں بلکہ تم اپنی پھوپھی کو بتاؤ۔ راوی کہتے ہیں : صفیہ (رض) نے کہا کہ حمزہ (رض) نے کہا : کیا تو ان دونوں نے ظاہر کیا ۔ گویا وہ جانتے نہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس کی عقل کے بارے میں ڈرتا ہوں ( حواس نہ کھو بیٹھے) پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ ان کے سینے پر رکھا اور دعا کی۔ راوی کہتے ہیں : پھر صفیہ (رض) نے ” انا للہ ‘ پڑھی اور رودیں۔ راوی کہتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے اور رک گئے اور حمزہ (رض) کا مثلہ کیا گیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر عورتوں کی جزع فزع نہ ہوتی تو میں اسے اسی حال میں چھوڑا دیتا یہاں تک کہ اسے درندوں کے پیٹوں سے اکٹھا کیا جاتا اور پرندوں کے پوٹوں سے۔ راوی کہتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقتولین کے متعلق حکم دیا اور جنازہ پڑھا تو نو مقتولین کو رکھا جاتا اور دسویں حمزہ (رض) ہوتے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر سات تکبیرات کہتے تو ان کو اٹھا لیا جاتا اور حمزہ کو چھوڑ دیا جاتا۔ پھر نو کو لایا جاتا ان پر بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سات تکبیرات کہتے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سب سے فارغ ہوگئے۔

6806

(۶۸۰۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی حَمْزَۃَ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ تِسْعًا۔ ہَذَا أَوْلَی أَنْ یَکُونَ مَحْفُوظًا وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ [منکر۔ ابن ابی شیبہ]
(٦٨٠٦) حضرت عبداللہ بن حارث کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمزہ (رض) کا جنازہ پڑھا اور نو تکبیرات پڑھیں۔

6807

(۶۸۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِی عَنْ مِقْسَمٍ وَقَدْ أَدْرَکَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی حَمْزَۃَ فَکَبَّرَ عَلَیْہِ سَبْعَ تَکْبِیرَاتٍ وَلَمْ یُؤْتَ بِقَتِیلٍ إِلاَّ صَلَّی عَلَیْہِ مَعَہُ حَتَّی صَلَّی عَلَیْہِ اثْنَتَیْنِ وَسَبْعِینَ صَلاَۃً۔ وَہَذَا ضَعِیفٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ إِذَا لَمْ یَذْکُرِ اسْمُ مَنْ حَدَّثَ عَنْہُ لَمْ یُفْرَحُ بِہِ۔ وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ۔ وَالْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَّجُّ بِرِوَایَتِہِ۔ [منکر۔ ابن ابی شیبۃ]
(٦٨٠٧) حضرت ابن عباس کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمزہ کی نماز جنازہ پڑھی ۔ اس پر سات تکبیرات پڑھیں ۔ نہیں لایا گیا کسی بھی مقتول کو مگر حمزہ (رض) اس کے ساتھ ہوتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازہ پڑھتے۔ یہاں تک کہ ان کے بہتر (٧٢) جنازے پڑھے۔
حسن بن عمارہ حکم سے اور وہ مقسم سے اور وہ ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے مقتولین کا جنازہ پڑھا۔ مگر حسن بن عمارہ ضعیف ہے اس کی حدیث کو حجت نہیں بنایا جاسکتا۔

6808

(۶۸۰۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوسَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الأَحْمُسِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قَالَ لِی شُعْبَۃُ : ائْتِ جَرِیرَ بْنَ حَازِمٍ فَقُلْ لَہُ : لاَ یَحِلُّ لَکَ أَنْ تَرْوِیَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ فَإِنَّہُ کَذَّابٌ قَالَ مَحْمُودُ فَقُلْتُ لأَبِی دَاوُدَ : وَکَیْفَ ذَاکَ؟ قَالَ فَقَالَ قُلْتُ لِشُعْبَۃَ : مَا عَلاَمَۃُ کَذِبِہِ؟ قَالَ : رَوَی عَنِ الْحَکَمِ أَشْیَائَ فَلَمْ أَجِدْ لَہَا أَصْلاً۔ قُلْتُ لِلْحَکَمِ : صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ قَالَ : لاَ وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ۔ قَالَ وَقُلْتُ لِلْحَکَمِ: مَا تَقُولُ فِی أَوْلاَدِ الزِّنَا؟ قَالَ: یُعْتَقُونَ قَالَ فَقُلْتُ: عَمَّنْ؟ قَالَ فَقَالَ یُرْوَی مِنْ حَدِیثِ الْبَصْرِیِّینَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُمْ یُعْتَقُونَ۔َ[صحیح۔ أخرجہ الخطیب]
(٦٨٠٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں : بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے مقتولین کی نماز جنازہ پڑھائی۔

6809

(۶۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ شُرَحْبِیلَ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا فَصَلَّی عَلَی أَہْلِ أُحُدٍ صَلاَتَہُ عَلَی الْمَیِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ : ((إِنِّی فَرَطُکُمْ ، وَأَنَا شَہِیدٌ عَلَیْکُمْ۔ إِنِّی وَاللَّہِ لأَنْظُرُ الآنَ إِلَی حَوْضِی ، وَإِنِّی قَدْ أُعْطِیتُ خَزَائِنَ مَفَاتِیحِ الأَرْضِ أَوْ مَفَاتِیحَ الأَرْضِ ، وَإِنِّی وَاللَّہِ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوا بَعْدِی ، وَلَکِنِّی أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِیہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ شُرَحْبِیلَ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٠٩) عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور شہداء احد پر نماز پڑھی جیسے نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر کی طرف پلٹے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہارا پیش روہوں اور میں تم پر گواہ ہوں ۔ اللہ کی قسم ! اب میں حوض کوثر کو دیکھ رہا ہوں اور بیشک میں زمین کے خزانوں کی چابیاں دیا گیا ہوں یا آپ نے زمین کی چابیاں فرمایا اور فرمایا : اللہ کی قسم ! میں نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے بلکہ میں ڈرتا ہوں کہ تم دنیا میں پھنس جاؤ گے۔

6810

(۶۸۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَیْوَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ ہُوَ ابْنُ عَامِرٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِ سِنِینَ کَالْمُوَدِّعِ لِلأَحْیَائِ وَالأَمْوَاتِ ، ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ : ((إِنِّی بَیْنَ أَیْدِیکُمْ فَرَطٌ ، وَأَنَا عَلَیْکُمْ شَہِیدٌ وَمَوْعِدُکُمُ الْحَوْضُ ، وَإِنِّی لأَنْظُرُ إِلَیْہِ مِنْ مَقَامِی ہَذَا ، وَإِنِّی لَسْتُ أَخْشَی عَلَیْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوا وَلَکِنِّی أَخْشَی عَلَیْکُمُ الدُّنْیَا أَنْ تَنَافَسُوہَا))۔ قَالَ فَکَانَتْ آخِرَ نَظْرَۃٍ نَظَرْتُہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ اللَّیْثِ وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ عُقْبَۃُ : فَکَانَ آخِرَ مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨١٠) عقبہ بن عامر کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آٹھ سال بعد مقتولین احد کی نماز جنازہ پڑھائی، جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو الوداع کرنے والا ہو ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تشریف لائے اور فرمایا : بیشک میں تمہارا پیش روہوں اور میں تم پر گواہ ہوں اور تمہارا وعدہ حوض پر ہے اور میں اسے اس جگہ سے دیکھ رہا ہوں اور میں تم پر اس سے نہیں ڈرتا کہ تم شرک کرو گے لیکن میں تو تم پر ڈرتا ہوں کہ تم دنیا میں پھنس جاؤ گے اور یہ آخری نظر تھی جو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ڈالی۔ عقبہ (رض) بیان کرتے ہیں : آخری مرتبہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر دیکھا۔

6811

(۶۸۱۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَاتِمٍ الدَّارَبُرْدِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : رُمِیَ رَجُلٌ فِی صَدْرِہِ أَوْ فِی حَلْقِہِ فَمَاتَ فَأُدْرِجَ کَمَا ہُوَ فِی ثِیَابِہِ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٨١١) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی کے سینے یا حلق میں تیر لگا جس سے وہ فوت ہوگیا تو اسے انھیں کپڑوں میں دفن کیا گیا جن میں وہ تھا اور تب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔

6812

(۶۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ بِقَتْلَی أُحُدٍ أَنْ یُنْزَعَ عَنْہُمُ الْحَدِیدُ ، وَالْجُلُودُ ، وَأَنْ یُدْفَنُوا بِدِمَائِہِمْ وَثِیَابِہِمْ ، وَقَدْ مَضَی فِی الرُّخْصَۃِ فِی تَکْفِینِہِ فِی غَیْرِ ثِیَابِہِ الَّتِی قُتِلَ فِیہَا حَدِیثُ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَمُصْعَبِ بْنِ عُمَیْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔[ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٨١٢) سعید بن جبیرابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شہداء احد کے بارے حکم دیا کہ ان سے لوہا اور چمڑا اتار لیا جائے اور انھیں ان کے کپڑوں اور خون سمیت دفن کیا جائے۔

6813

(۶۸۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبِی عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أُتِیَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِطَعَامٍ فَقَالَ : قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرِ بْنِ ہَاشِمٍ فَلَمْ یُوجَدْ مَا یُکَفَّنُ فِیہِ إِلاَّ بُرْدَۃٌ ، وَکَانَ خَیْرًا مِنِّی ، وَقُتِلَ حَمْزَۃُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ فَلَمْ یُوجَدْ مَا یُکَفَّنُ فِیہِ إِلاَّ بُرْدَۃٌ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨١٣) یعقوب بن ابراہیم بن سعد اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن کے پاس کھانا لایا گیا تو انھوں نے کہا : مصعب بن عمیر (رض) قتل کیے گئے تو کوئی چیز نہ پائی گئی کہ جس میں انھیں کفن دیا جاتا، سوائے ایک چادر کے اور وہ مجھ سے بہتر تھے اور حمزہ (رض) شہید کیے گئے اور کوئی دوسرا فرد ۔ نہ پائی گئی کوئی چیز جس میں انھیں کفن دیا جاتا سوائے ایک چادر کے۔

6814

(۶۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی الأُمَوِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : فِی قِصَّۃِ أُحُدٍ وَقَتْلِ شَدَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ الَّذِی کَانَ یُقَالُ لَہُ ابْنُ شَعُوبٍ : حَنْظَلَۃَ بْنَ أَبِی عَامِرٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ صَاحِبَکُمْ تَغْسِلُہُ الْمَلاَئِکَۃُ فَاسْأَلُوا صَاحِبَتَہُ))۔ فَقَالَتْ : خَرَجَ وَہُوَ جُنُبٌ لَمَّا سَمِعَ الْہَائِعَۃَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِذَلِکَ غَسَلَتْہُ الْمَلاَئِکَۃُ))۔ کَذَا قَالَ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن حبان، الحاکم]
(٦٨١٤) یحییٰ بن عباد بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ اور وہ اپنے دادا سے غزوہ احد کے قصے میں بیان کرتے ہیں کہ شداد بن اسود شہید کردیے گئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک تمہارے اس ساتھی کو فرشتوں نے غسل دیا ہے۔ اس کے بارے اس کی بیوی سے پوچھو تو اس نے کہا : وہ نکلے اس حال میں کہ جنبی تھے ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی یہ کیفیت سنی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی لیے فرشتوں نے اسے غسل دیا ہے۔

6815

(۶۸۱۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ صَاحِبَکُمْ تَغْسِلُہُ الْمَلاَئِکَۃُ یَعْنِی حَنْظَلَۃَ فَاسْأَلُوا أَہْلَہُ مَا شَأْنُہُ؟))۔ فَسُئِلَتْ صَاحِبَتُہُ فَقَالَتْ : خَرَجَ وَہُوَ جُنُبٌ حِینَ سَمِعَ الْہَائِعَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِذَلِکَ غَسَلَتْہُ الْمَلاَئِکَۃُ))۔ قَالَ یُونُسُ فَحَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ : قُتِلَ حَمْزَۃُ یَوْمَ أُحُدٍ ، وَقُتِلَ حَنْظَلَۃُابْنُ الرَّاہِبِ یَوْمَ أُحُدٍ وَہُوَ الَّذِی طَہَّرَتْہُ الْمَلاَئِکَۃُ کِلاَہُمَا مُرْسَلٌ وَہُوَ فِیمَا بَیْنَ أَہْلِ الْمَغَازِی مَعْرُوفٌ۔ [حسن۔ أخرجہ ابو نعیم]
(٦٨١٥) عاصم بن عمربن قتادہ کہتے ہیں : بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک تمہارے ساتھی کو فرشتوں نے غسل دیا ہے، یعنی حنظلہ (رض) کو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اس کی بیوی سے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو اس نے کہا : جب وہ نکلے تھے تو جنبی تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی کیفیت کے بارے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی وجہ سے فرشتوں نے اسے غسل دیا ہے۔
عامر بیان کرتے ہیں کہ غزوہ احد میں حمزہ (رض) شہید کردیے گئے اور حنظلہ بن راہب بھی۔ یہ وہ شخص ہیں جنہیں فرشتوں نے غسل دیا۔

6816

(۶۸۱۶) وَرَوَی أَبُو شَیْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : نَظَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی حَنْظَلَۃَ الرَّاہِبِ وَحَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ تَغْسِلُہُمَا الْمَلاَئِکَۃُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْعَنْبَرِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو شَیْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ (ج) وَأَبُو شَیْبَۃَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر]
(٦٨١٦) عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا حنظلہ راہب (رض) اور حضرت حمزہ بن عبد المطلب کو فرشتوں نے غسل دیا۔

6817

(۶۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَمَّارٍ أَخْبَرَہُ عَنْ شَدَّادُ بْنُ الْہَادِ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَآمَنَ وَاتَّبَعَہُ فَقَالَ : أُہَاجِرُ مَعَکَ فَأَوْصَی بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- بَعْضَ أَصْحَابِہِ ۔ فَلَمَّا کَانَتْ غَزْوَۃُ خَیْبَرَ غَنِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا فَقَسَمَ وَقَسَمَ لَہُ فَأَعْطَی أَصْحَابَہُ مَا قَسَمَ لَہُ ، وَکَانَ یَرْعَی ظَہْرَہُمْ فَلَمَّا جَائَ دَفَعُوہُ إِلَیْہِ فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ قَالَ : قَسْمٌ قَسَمَہُ لَکَ فَأَخَذَہُ فَجَائَ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا مُحَمَّدُ قَالَ : ((قَسْمٌ قَسَمْتُہُ لَکَ))۔ قَالَ : مَا عَلَی ہَذَا اتَّبَعْتُکَ ، وَلَکِنِی اتَّبَعْتُکَ عَلَی أَنْ أُرْمَی ہَا ہُنَا وَأَشَارَ إِلَی حَلْقِہِ بِسَہْمٍ فَأَمُوتَ فَأَدْخَلَ الْجَنَّۃَ ۔ فَقَالَ : ((إِنْ تَصْدُقِ اللَّہُ یَصْدُقْکَ))۔ ثُمَّ نَہَضُوا إِلَی قِتَالِ الْعَدُوِّ فَأُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- یُحْمَلُ وَقَدْ أَصَابَہُ سَہْمٌ حَیْثُ أَشَارَ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((ہُوَ ہُوَ؟))۔ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : ((صَدَقَ اللَّہَ فَصَدَقَہُ))۔ فَکَفَّنَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی جُبَّتِہِ ، ثُمَّ قَدَّمَہُ وَصَلَّی عَلَیْہِ فَکَانَ مِمَّا ظَہَرَ مِنْ صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((اللَّہُمَّ ہَذَا عَبْدُکَ خَرَجَ مُہَاجِرًا فِی سَبِیلِکَ ، قُتِلَ شَہِیدًا أَنَا عَلَیْہِ شَہِیدٌ))۔ قَالَ عَطَاء ٌ : وَزَعَمُوا أَنَّہُ لَمْ یَصِلِّ عَلَی أَہْلِ أُحُدٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ابْنُ جُرَیْجٍ یَذْکُرُہُ عَنْ عَطَائٍ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا الرَّجُلُ بَقِیَ حَیًّا حَتَّی انْقَطَعَتِ الْحَرْبُ ثُمَّ مَاتَ فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالَّذِینَ لَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِمْ بِأُحُدٍ مَاتُوا قَبْلَ انْقِضَائِ الْحَرْبِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ نسائی]
(٦٨١٧) شداد بن ھاد بیان کرتے ہیں کہ دیہاتیوں میں سے ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ وہ ایمان لایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اتباع کی اور اس نے کہا : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہجرت کروں گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق اپنے بعض صحابہ کو وصیت کی ۔ سو جب غزوہ خیبر ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غنیمت کا مال ملا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے تقسیم کیا اور اس کے لیے بھی تقسیم کی اور اس کا حصہ صحابہ کو دیا اور وہ ان کے بعد ان کی حفاظت کیا کرتا تھا ۔ سو جب وہ آیا تو صحابہ نے وہ حصہ اسے دیا تو اس نے کہا : یہ کیا ہے ؟ تو صحابہ (رض) نے کہا : یہ تقسیم کا مال ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیرے لیے تقسیم کیا ۔ اس نے وہ لیا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : کیوں نہ مجھے حلق میں تیر مارا گیا ۔ وہ مجھے مار دیتا اور میں جنت میں داخل ہوجاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر تو نے اللہ کی تصدیق کی ہے تو وہ تیری تصدیق کرے گا “۔ پھر وہ دشمن سے لڑنے کیلئے لیے آئے ، پھر اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اٹھا کر لایا گیا اور اسے تیر وہیں لگا تھا جہاں اس نے حلق کی طرف اشارہ کیا تھا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ وہی ہے تو صحابہ (رض) نے کہا : جی ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے اللہ کی تصدیق کی اور اللہ تعالیٰ نے اسے سچا ثابت کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس کے لباس میں ہی کفن دیا۔ پھر اسے آگے کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی نماز جنازہ پڑھی اور یہ ان میں سے ہے جن کیلئے نماز جنازہ میں واضح دعا کی ” کہ اے اللہ ! یہ تیرا بندہ ہے اور تیری راہ میں مہاجربن کر نکلا ہے اور یہ شہادت کی موت مرا ہے اور میں اس پر گواہ ہوں۔
عطاء کہتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد والوں کا جنازہ نہیں پڑھا۔ شیخ کہتے ہیں کہ عطاء نے کہا کہ اس بات کا احتمال ہے کہ یہ شخص جنگ کے ختم ہونے تک زندہ رہا ہو۔ پھر وہ فوت ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنازہ پڑھا اور جو پہلے فوت ہوئے ان کا جنازہ نہیں پڑھا۔

6818

(۶۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی الْہَیْثَمِ : أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی مَسِیرِہِ إِلَی خَیْبَرَ لِعَامِرِ بْنِ الأَکْوَعِ وَکَانَ اسْمُ الأَکْوَعِ سِنَانًا : ((انْزِلْ یَا ابْنَ الأَکْوَعِ فَاحْدُ لَنَا مِنْ ہَنَاتِکَ))۔ فَنَزَلَ یَرْتَجِزُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَیَقُولُ : وَاللَّہِ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اہْتَدَیْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّیْنَا فَأَنْزِلَنْ سَکِینَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَیْنَا إِنَّ بَنِی الْکُفَّارِ قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَۃً أَبَیْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَحِمَکَ رَبُّکُ ۔ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَجَبَتْ وَاللَّہِ لَوْ مَتَّعْتَنَا بِہِ فَقُتِلَ یَوْمَ خَیْبَرَ شَہِیدًا ، وَکَانَ قَتْلُہُ فِیمَا بَلَغَنِی أَنَّ سَیْفَہُ رَجَعَ عَلَیْہِ فَکَلَمَہُ کَلْمًا شَدِیدًا وَہُوَ یُقَاتِلُ فَمَاتَ مِنْہُ فَکَانَ الْمُسْلِمُونَ شَکُّوا فِیہِ وَقَالُوا : إِنَّمَا قَتَلَہُ سِلاَحُہُ حَتَّی سَأَلَ ابْنُ أَخِیہِ سَلَمَۃُ بْنُ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَخْبَرَہُ بِقَوْلِ النَّاسِ فِیہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّہُ لَشَہِیدٌ))۔ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَیْہِ وَصَلَّی الْمُسْلِمُونَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن اسحاق]
(٦٨١٨) ابو الہیثم بیان کرتے ہیں کہ بیشک ان کے باپ نے حدیث بیان کی کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبیر کی طرف جاتے ہوئے عامر بن رکوع کو فرمایا اور اکوع کا نام سنان ہے : ” اے ابن رکوع ! اتر اور ہمارے لیے اپنی آواز میں حدی کر ۔ سو وہ اترا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے اشعار کہنے لگا کہ اللہ کی قسم ! اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ ہوتے تو ہم ہدایت نہ پاتے۔ نہ ہم صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے ۔ سو تو ہم پر سکینہ نازل فرما ۔ اگر ہم دشمن سے ملیں تو ہمیں ثابت قدم فرما۔ بیشک کافروں کی اولاد نے ہمارے ساتھ بغاوت کی ہے اگر وہ ہم سے شرک وکفر کی امید رکھتے ہیں تو ہم اس کے انکاری ہیں ۔
رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” تجھ پر تیرا رب رحم کرے “۔ عمر بن (رض) خطاب نے کہا : اس پر واجب ہوگئی۔ اللہ کی قسم ! اگر آپ ہمیں ان سے استفادہ کرنے دیتے ۔ سو وہ غزوہ خیبر میں شہید کردیے گئے جو بات ہم تک پہنچی ہے تو وہ ان کی شہادت اس سے ہوئی کہ ان کی تلوار ہی ان کی طرف پلٹی اور انھیں شدید زخمی کردیا اور وہ لڑائی کرتے رہے حتیٰ کہ وہ فوت ہوگئے اور مسلمان ان کے متعلق شک میں پڑگئے کہ انھیں ان کے اسلحہ نے ہی قتل کیا ہے۔ اس وجہ سے ان کے بھتیجے سلمہ بن عمرو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لوگوں کی بات سے آگاہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ” شہید ہے “۔ سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ نے نماز جنازہ ادا کی۔

6819

(۶۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ غُسِّلَ وَکُفِّنَ وَصُلِّیَ عَلَیْہِ۔ وَزَادَ فِیہِ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَحُنِّطَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مال]
(٦٨١٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) شہید ہوگئے ۔ انھیں غسل دیا گیا ، کفن پہنایا گیا اور نماز جنازہ ادا کی گئی۔

6820

(۶۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ حِسَابٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : کَانَ أَبُو لُؤْلُؤَۃَ لِلْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ : فَصَنَعَ لَہُ خِنْجَرًا لَہُ رَأْسَانِ فَلَمَّا کَبَّرَ وَجَأَہُ عَلَی کَتِفِہِ ، وَوَجَأَہُ عَلَی مَکَانٍ آخَرَ ، وَوَجَأَہُ فِی خَاصِرَتِہِ فَسَقَطَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَقَدْ مَضَی فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ فِی قِصَّۃِ قَتْلِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ طَعَنَہُ قَالَ : فَطَارَ الْعِلْجُ بِالسِّکِّینِ ذَاتِ طَرَفَیْنِ لاَ یَمُرُّ عَلَی أَحَدٍ یَمِینًا وَلاَ شِمَالاً إِلاَّ طَعَنَہُ وَفِی ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ قُتِلَ بِمُحَدَّدٍ ، ثُمَّ غُسِّلَ وَکُفِّنَ وَصُلِّیَ عَلَیْہِ۔ [حسن۔ أخرجہ ابن حبان]
(٦٨٢٠) ثابت ابو رافع سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : ابو لؤلؤ مغیرہ بن شعبہ کا غلام ہے اور آگے پوری حدیث بیان کی۔ وہ کہتے ہیں : اس نے ان کیلئے دوسروں والا خنجر تیار کیا۔ جب عمر (رض) نے تکبیر کہی تو اس نے ان کے کندھے پر وار کیا۔ ، پھر دوسری جگہ وار کیا اور خنجر ان کے پہلو میں اتار دیا تو عمر (رض) گرپڑے۔
ثابت کی حدیث میں قتل عمر کا تذکرہ گذر چکا ہے کہ مجوسی نے ان پر خنجر سے وار کیا اور پھر وہ جس کے پاس سے بھی گذرتا تو وہ دائیں بائیں والوں کو خنجر مارتا اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انھیں تیز دھارآلے سے قتل کیا گیا۔ پھر غسل دیا گیا، کفن دیا گیا اور جنازہ پڑھا گیا۔

6821

(۶۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ: أَنَّ الْحَسَنَ صَلَّی عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [حسن لغیرہٖ]
(٦٨٢١) ابو اسحاق بیان کرتے ہیں کہ حضرت حسن (رض) نے علی (رض) کی نماز جنازہ پڑھی۔

6822

(۶۸۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ بَعْدَ قَتْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ وَجَائَ کِتَابُ عَبْدِ الْمَلِکِ : أَنْ یُدْفَعَ إِلَی أَہْلِہِ فَأَتَیْتُ بِہِ أَسْمَائَ فَغَسَّلَتْہُ وَکَفَّنَتْہُ وَحَنَّطَتْہُ ثُمَّ دَفَنَتْہُ۔ قَالَ أَیُّوبُ وَأَحْسِبُ قَالَ : فَمَا عَاشَتْ بَعْدَ ذَلِکَ إِلاَّ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ثُمَّ مَاتَتْ زَادَ غَیْرُہُ فِیہِ : وَصَلَّتْ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٦٨٢٢) ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ میں اسماء بنت ابوبکر کے پاس عبداللہ بن زبیر کے قتل ہونے کے بعد گیا۔ وہ کہتے ہیں : عبد الملک کا خط آیا ۔ اس نے کہا : اس کی میت ان کے اہل کے حوالے کر دو ۔ میں اسے لے کر اسماء کے پاس آیا ۔ انھوں نے اسے غسل دیا ۔ کفن پہنایا اور خوشبولگائی، پھر دفن کردیا گیا۔ ایوب کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ راوی نے کہا کہ اس کے بعد وہ صرف تین دن زندہ رہا۔

6823

(۶۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْہَاشِمِیُّ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسَ بْنَ أَبِی حَازِمٍ یَقُولُ قَالَ عَمَّارٌ : ادْفِنُونِی فِی ثِیَابِی فَإِنِّی مُخَاصِمٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی عاصم]
(٦٨٢٣) قیس بن ابی حازم کہتے ہیں : غمار نے کہا : مجھے میرے ہی کپڑوں میں دفن کرنا؛ کیونکہ میں لڑائی کرنے والوں میں سے ہوں۔

6824

(۶۸۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ وَقَبِیصَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مِخْوَلٍ عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ قَالَ زَیْدُ بْنُ صُوحَانَ : لاَ تَغْسِلُوا عَنِّی دَمًا ، وَلاَ تَنْزِعُوا عَنِّی ثَوْبًا إِلاَّ الْخُفَّیْنِ ، وَارْمِسُونِی فِی الأَرْضِ رَمْسًا فَإِنِّی رَجُلٌ مُحَاجٌّ۔ زَادَ أَبُو نُعَیْمٍ : أُحَاجُّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَذَا قَالَ عَمَّارٌ وَزَیْدُ بْنُ صُوحَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٦٨٢٤) عیزار بن حریث بیان کرتے ہیں کہ زید بن صوحان نے کہا : میرا خون نہ دھونا اور موزوں کے سوا میرا لباس نہ اتارنا اور مجھے زمین میں دفن کردینا ۔ بیشک میں لڑائی کرنے والا ہوں۔

6825

(۶۸۲۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ أَشْعَثَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُمْ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ عَلِیًّا صَلَّی عَلَی عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ وَہَاشِمِ بْنِ عُتْبَۃَ ، فَجَعَلَ عَمَّارًا مِمَّا یَلِیہِ وَہَاشِمًا أَمَامَہُ فَلَمَّا أَدْخَلَہُ الْقَبْرَ جَعَلَ عَمَّارًا أَمَامَہُ وَہَاشِمًا مِمَّا یَلِیہِ۔ [ضعیف۔ الطبرانی فی الکبیر]
(٦٨٢٥) شعبی بیان کرتے ہیں کہ بیشک علی (رض) نے عمار بن یاسر اور ہاشم بن عتبہ کی نماز جنازہ پڑھی۔ عمار کو اپنے پاس رکھا اور ہاشم کو اس سے آگے ۔ سو جب قبر میں اتارا تو پہلے عمار اور پھر ہاشم کو اتارا جو اس کے پاس تھا۔

6826

(۶۸۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ صَلَّی عَلَی رُئُ وسٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَبَلَغَنَا أَنَّ طَائِرًا أَلْقَی یَدًا بِمَکَّۃَ فِی وَقْعَۃِ الْجَمَلِ فَعَرَفُوہَا بِالْخَاتَمِ فَغَسَّلُوہَا وَصَلَّوْا عَلَیْہَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٨٢٦) خالد بن معران بیان کرتے ہیں : ابو عبیدہ بن جراح نے کچھ لوگوں کی نماز جنازہ ادا کی۔
امام شافعی (رح) کہتے ہیں : ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ ایک پرندے نے ایک ہاتھ کو ہوا میں پھینکا جنگ جمل کے موقع پر تو لوگوں نے اس کی انگوٹھی سے اسے پہچانا تو اسے غسل دیا اور جنازہ پڑھا۔

6827

(۶۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَکِبَ عَلَی حِمَارٍ عَلَی إِکَافٍ عَلَی قَطِیفَۃٍ فَدَکِیَّۃٍ فَأَرْدَفَ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ وَرَائَ ہُ یَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ قَبْلَ وَقْعَۃِ بَدْرٍ فَسَارَ حَتَّی مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِیہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیِّ ابْنِ سَلُولَ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یُسْلِمَ عَبْدُ اللَّہِ ، فَإِذَا فِی الْمَجْلِسِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُشْرِکِینَ عَبَدَۃِ الأَوْثَانِ وَالْیَہُودِ ، وَفِی الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ فَلَمَّا غَشِیَتْہُمْ عَجَاجَۃُ الدَّابَّۃِ خَمَّرَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیٍّ أَنْفَہُ بِرِدَائِہِ ، ثُمَّ قَالَ : لاَ تُغَبِّرُوا عَلَیْنَا فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَیْہِمْ وَوَقَفَ۔ فَنَزَلَ فَدَعَاہُمْ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَرَأَ عَلَیْہِمُ الْقُرْآنَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٨٢٧) اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گدھے پر سوار ہوئے قطیفہ فدکید کی طرف اور ان کو اپنے پیچھے بٹھایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سعد بن عبادہ کی تیمار داری کیلئے گئے واقعہ بدر سے قبل تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مجلس سے گزرے ، جس میں عبداللہ بن ابی بن سلول بیٹھا تھا ۔ یہ بات اس کے اسلام لانے سے پہلے کی ہے جبکہ اس مجلس میں مسلمان اور مشرک ملے جلے تھے اور بتوں کی پوجا کرنے والے اور یہودی بھی تھے اور اس میں عبداللہ بن رواحہ بھی تھے۔ جب انھیں گدھے کے اڑائے ہوئے غبار نے ڈھانپا تو عبداللہ بن ابی نے اپنی ناک کو ڈھانپ لیا ۔ پھر اس نے کہا : ہم پر گردو غبار نہ اڑاؤ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سلام کیا اور رک گئے۔ اپنی سواری سے اترے اور انھیں اللہ کی طرف دعوت دی اور قرآن کریم کی تلاوت کی اور پوری حدیث بیان کی۔

6828

(۶۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِیہِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْیَہُودِ وَالْمُشْرِکِینَ عَبَدَۃِ الأَوْثَانِ فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٢٨) اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مجلس کے پاس سے گزرے ، جس میں مسلم ‘ مشرک ‘ یہودی اور بتوں کی پوجا کرنے والے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں سلام کہا۔

6829

(۶۸۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَنَّ أَبَا قِلاَبَۃَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ جُہَیْنَۃَ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہِیَ حُبْلَی مِنَ الزِّنَا فَأَمَرَ -ﷺ- وَلِیَّہَا أَنْ یُحْسِنَ إِلَیْہَا ، ((فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَہَا فَأْتِنِی بِہَا)) فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِہَا فَشُکَّتْ عَلَیْہَا ثِیَابُہَا ، ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَرُجِمَتْ ، ثُمَّ صَلَّی عَلَیْہَا فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُصَلِّی عَلَیْہَا وَقَدْ زَنَتْ۔ فَقَالَ : ((لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ لَوَسِعَتْہُمْ ، وَہَلْ وَجَدَتْ شَیْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِہَا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٨٢٩) عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور وہ زنا سے حاملہ تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سر پر پرستوں کو اس سے حسن سلوک کا حکم دیا اور فرمایا : جب وہ وضع حمل کرلے تو اسے میرے پاس لاؤ تو انھوں نے ایسا ہی کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا اور اس کے کپڑوں کو اس پر باندھ دیا گیا ۔ پھر اسے رجم کرنے کا حکم دیا گیا اور وہ رجم کردی گئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنازہ پڑھا تو عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ اس کا جنازہ پڑھیں گے ، اس نے زنا کیا ہے ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اسے اہل مدینہ پر تقسیم کردیا جائے تو وہ ان پر وافر ہوجائے ۔ کیا تو نے کوئی چیز اس سے بہتر پائی ہے ، یعنی توبہ میں اس نے اپنی جان قربان کردی ہے۔

6830

(۶۸۳۰) وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ الْغَامِدِیَّۃِ الَّتِی رُجِمَتْ فِی الزِّنَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ تَابَہَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَہُ))۔ ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا وَدُفِنَتْ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا بَشِیرُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ بَشِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٨٣٠) عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں۔ اس غامدیہ کے قصے میں جسے زنا کی حد میں رجم کیا گیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اس توبہ کونا جائز ٹیکس لینے والوں پر تقسیم کیا جاتا تو انھیں بھی معاف کردیا جاتا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا اس کا جنازہ پڑھا گیا اور دفن کردیا گیا۔

6831

(۶۸۳۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنِی نَفَرٌ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ عَنْ أَبِی بُرْزَۃَ قَالَ : لَمْ یُصَلِّ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی مَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ ، وَلَمْ یَنْہَ عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَیْہِ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لَمَّا رَجَمَ شُرَاحَۃَ الْہَمَدَانِیَّۃِ قَالَ : افْعَلُوا بِہَا مَا تَفْعَلُونَ بِمَوْتَاکُمْ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٨٣١) ابو بردہ بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماعز بن مالک کی نماز جنازہ ادا نہ کی اور نہ ہی ادا کرنے سے منع کیا اور ہمیں علی بن طالب سے یہ بیان کیا گیا کہ جب انھوں نے شراحہ ہمدانیہ کو رجم کیا تو کہا : تم اس کے ساتھ وہی کچھ کرو جو اپنے فوت ہونے والوں کے ساتھ کرتے ہو۔

6832

(۶۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صَلُّوا خَلْفَ کُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ ، وَصَلُّوا عَلَی کُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ ، وَجَاہِدُوا مَعَ کُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ))۔ قَالَ عَلِیٌّ : مَکْحُولٌ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَمَنْ دُونَہُ ثِقَاتٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ رُوِیَ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی کُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ وَالصَّلاَۃِ عَلَی مَنْ قَالَ ((لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ)) أَحَادِیثُ کُلُّہَا ضَعِیفَۃٌ غَایَۃَ الضَّعْفِ وَأَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ حَدِیثُ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَدْ أَخْرَجَہُ أَبُودَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ إِلاَّ أَنَّ فِیہِ إِرْسَالاً کَمَا ذَکَرَہُ الدَّارَقُطْنِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی [ضعیف۔ معنی تخریجہ بالجزء الفط]
(٦٨٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نماز پڑھو ہر نیک اور بدکے پیچھے اور ہر بد اور نیک کا جنازہ ادا کرو اور ہر نیک وبد کے ساتھ جہاد کرو۔
شیخ کہتے ہیں کہ نماز جنازہ کے بارے میں کہ ہر نیک وفاجر کی نماز جنازہ ہے اور ہر اس شخص کی جس نے کہا : ” لا الہ الا اللہ “۔

6833

(۶۸۳۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلاَّمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِرَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَہُ بِمَشَاقِصَ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ عَوْنِ بْنِ سَلاَّمٍ۔ وَفِی حَدِیثِ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ قَالَ : مَرِضَ رَجُلٌ فَصِیحَ عَلَیْہِ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّہُ مَاتَ قَالَ: ((مَا یُدْرِیکَ؟)) قَالَ : إِنَّہُ صِیحَ عَلَیْہِ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ : ((إِنَّہُ لَمْ یَمُتْ))۔ ثُمَّ انْطَلَقَ الرَّجُلُ فَرَآَہُ قَدْ نَحَرَ نَفْسَہُ بِمَشَاقِصَ فَانْطَلَقَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ مَاتَ فَقَالَ : ((مَا یُدْرِیکَ؟))۔ قَالَ : رَأَیْتُہُ نَحَرَ نَفْسَہُ بِمَشَاقِصَ قَالَ : ((إِذًَا لاَ أُصَلِّی عَلَیْہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَوْنِ بْنِ سَلاَّمٍ مُخْتَصَرًا۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیِّ : أَنَّہُ -ﷺ- إِنَّمَا قَالَ ذَلِکَ لِیُحَذِّرَ النَّاسَ بِتَرْکِ الصَّلاَۃِ عَلَیْہِ فَلاَ یَرْتَکِبُوا کَمَا ارْتَکَبَ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٨٣٣) حضرت جابر بن سمرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایسے شخص کو لایا گیا جس نے اپنے کو قتل کیا تیر کے ساتھ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنازہ نہ پڑھا۔
احمد بن یونس ایک حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی بیمار ہوگیا اور لوگ اس پر چیخے، ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : وہ شخص (مریض) فوت ہوگیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ فوت نہیں ہوا۔ پھر وہ آدمی چلا تاکہ وہ دیکھے۔ تو اس نے دیکھا کہ اس نے اپنے کو تیر کے ساتھ ذبحہ کرلیا ہے۔ پھر وہ چلا تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دے کہ وہ فوت ہوچکا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کیسے علم ہوا تو اس نے کہا : میں نے دیکھا ہے کہ اس نے اپنے کو تیر کے ساتھ قتل کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب تو میں اس کا جنازہ نہیں پڑھوں گا۔

6834

(۶۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا اتَبِعَ أَحَدُکُمُ الْجَنَازَۃَ فَلْیَأْخُذْ بِجِوَانِبِ السَّرِیرِ الأَرْبَعَۃِ ، ثُمَّ لْیَتَطَوَّعْ بَعْدُ أَوْ لیَذَرْ فَإِنَّہُ مِنَ السُّنَّۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی]
(٦٨٣٤) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ جب تم میں سے کوئی جنازے کے پیچھے جائے تو اسے چاہیے کہ وہ چارپائی کی چاروں اطراف کو پکڑے ۔ پھر اس کے بعد اضافی نیکی کے طورپر کرے یا چھوڑ دے۔ بیشک یہ سنت ہے۔

6835

(۶۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : رَأَیْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ فِی جَنَازَۃِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَائِمًا بَیْنَ الْعَمُودَیْنِ الْمُقَدَّمَیْنِ وَاضِعًا السَّرِیرَ عَلَی کَاہِلِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَحَدِیثُ الْعَسْقَلاَنِیُّ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی فی الام]
(٦٨٣٥) ابراہیم بن سعد اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص کو عبد الرحمن بن عوف کے جنازے میں دیکھا کہ وہ سامنے والے دونوں بانسوں کے درمیان کھڑے تھے اور چارپائی کو اپنے کندھوں پر رکھے ہوئے تھے۔

6836

(۶۸۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ یَحْیَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ عَمِّہِ عِیسَی بْنُ طَلْحَۃَ قَالَ : رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَحْمِلُ بَیْنَ عَمُودَیْ سَرِیرِ أُمَّہِ فَلَمْ یُفَارِقْہُ حَتَّی وَضَعَہُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٨٣٦) عیسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں : میں نے عثمان بن عفان کو دیکھا، وہ اٹھائے ہوئے تھے اپنی ماں کی چار پائی کے بانسوں کو اور وہ اس سے جدا نہ ہوئے حتیٰ کہ اسے رکھ دیا۔

6837

(۶۸۳۷) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ : أَنَّہُ رَأَی ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی جَنَازَۃِ رَافِعٍ قَائِمًا بَیْنَ قَائِمَتَیِ السَّرِیرِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی فی مسندہ]
(٦٨٣٧) یوسف بن ماہک بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو ایک جنازے میں دیکھا کہ وہ اٹھائے ہوئے کھڑے تھے دونوں بانسوں کو۔

6838

(۶۸۳۸) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَحْمِلُ بَیْنَ عَمُودَیْ سَرِیرِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٨٣٨) عبداللہ بن ثابت اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) کو دیکھا ، وہ سعد بن ابی وقاص کی چارپائی کو اٹھائے ہوئے تھے دونوں بانسوں کے درمیان سے۔

6839

(۶۸۳۹) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ أَبِی عَوْنٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَحْمِلُ بَیْنَ عَمُودَیْ سَرِیرِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٨٣٩) شرجیل بن ابی عون اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن زبیر (رض) کو دیکھا کہ وہ مسور بن محزمہ کی چارپائی کو اٹھائے ہوئے تھے دونوں بانسوں کے درمیان سے۔

6840

(۶۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا ہَارُونُ مَوْلَی قُرَیْشٍ قَالَ : رَأَیْتُ الْمُطَّلِبِ بَیْنَ عَمُودَیْ سَرِیرِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ قَالَ یَعْقُوبُ : کَانَ عِنْدَنَا خَارِجَۃَ فَقَالَ ہِشَامٌ : جَابِرٌ۔ [ضعیف]
(٦٨٤٠) ہارون قریشی کا غلام کہتا ہے : میں نے مطلب کو جابربن عبداللہ کی چارپائی کو اٹھائے دیکھا۔

6841

(۶۸۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ قَالَ : شَہِدْتُ جَنَازَۃَ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ وَفِیہَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فَانْطَلَقَ ابْنُ عُمَرَ حَتَّی أَخَذَ بِمُقَدَّمِ السَّرِیرِ بَیْنَ الْقَائِمَتَیْنِ فَوَضَعَہُ عَلَی کَاہِلِہِ ثُمَّ مَشَی بِہَا۔ [صحیح]
(٦٨٤١) یوسف بن ماھک کہتے ہیں : میں حاضرہوا رافع بن خدیج کے جنازے میں اور ابن عمر اور ابن عباس اس میں تھے تو ابن عباس چلے حتیٰ کہ چار پائی کے سامنے والے بانسوں کو پکڑا اور اپنے کندھے پر رکھا اور چل دیے۔

6842

(۶۸۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ الأَسْلَمِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ فِی مَغْزًی لَہُ فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الْقِتَالِ قَالَ : ((ہَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟))۔ قَالُوا : نَفْقِدُ وَاللَّہِ فُلاَنًا وَفُلاَنًا وَفُلاَنًا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((انْظُرُوا ہَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟))۔ قَالُوا : نَفْقِدُ فُلاَنًا وَفُلاَنًا قَالَ : ((لَکِنِّی أَفْقِدُ جُلَیْبِیبًا))۔ فَوَجَدُوہُ عِنْدَ سَبْعَۃٍ قَدْ قَتَلَہُمْ ، ثُمَّ قَتَلُوہُ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأُخْبِرَ فَانْتَہَی إِلَیْہِ فَقَالَ : ((قَتَلَ سَبْعَۃً ، ثُمَّ قَتَلُوہُ ، ہَذَا مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ ، قَتَلَ سَبْعَۃً وَقَتَلُوہُ ، ہَذَا مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ))۔ قَالَہَا مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ بِذِرَاعَیْہِ ہَکَذَا فَبَسَطَہُمَا فَوُضِعَ عَلَی ذِرَاعَیِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَتَّی حُفِرَ لَہُ فَما کَانَ لَہُ سَرِیرٌ إِلاَّ ذِرَاعَیِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَتَّی دُفِنَ قَالَ وَمَا ذَکَرَ غُسْلاً۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَلِیطٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٨٤٢) ابو برزہ اسلمی (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک غزوے میں تھے۔ جب آپ لڑائی سے فارغ ہوئے تو فرمایا : کیا کسی کو گم پاتے ہو ؟ تو انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم فلاں فلاں کو گم پاتے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیکن میں جلیب کو نہیں پاتا تو صحابہ نے انھیں سات آدمیوں کے پاس پایا جنہیں اس نے قتل کیا تھا۔ پھر انھوں نے اسے قتل کردیا۔ اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خبر دی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے اور فرمایا : اس نے سات کو قتل کیا۔ پھر انھوں نے اسے قتل کردیا۔ یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔ اس نے سات کو قتل کیا اور انھوں نے اسے قتل کردیا ۔ یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات دو یا تین مرتبہ فرمائی ۔ پھر انھوں نے اپنے بازؤں سے اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بازؤں کے علاوہ کوئی چارپائی نہیں تھی ۔ یہاں تک کہ اسے دفن کردیا گیا۔ راوی کہتے ہیں : ان کے غسل کا تذکرہ نہیں کیا۔

6843

(۶۸۴۳) وَفِیمَا رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ : أَنَّ إِبْرَاہِیمَ ابْنَ النَّبِیِّ -ﷺ- حُمِلَتْ جَنَازَتُہُ عَلَی مِنْسَجِ فَرَسٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(٦٨٤٣) محمد بن علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم کے جنازے کو اٹھایا گیا گھوڑے کی گردن پر۔

6844

(۶۸۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادَ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَۃِ فَإِنْ تَکُ صَالِحَۃً فَخَیْرٌ تُقَدِّمُونَہَا إِلَیْہِ، وَإِنْ تَکُنْ سِوَی ذَلِکَ فَشَرٌّ تَضَعُونَہُ عَنْ رِقَابِکُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَزُہَیْرٍ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٨٤٤) حضرت ابو ہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنازے کے ساتھ جلدی چلو ۔ اگر وہ نیک ہے تو وہ بھلائی ہے جس کی طرف تم اسے لے جا رہے ہو۔ اگر اس کے سوا ہے تو وہ شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارو گے۔

6845

(۶۸۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِہْرَانَ : أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَوْصَی عِنْدَ مَوْتِہِ أَنْ لاَ تَضْرِبُوا عَلَی قَبْرِی فُسْطَاطًا ، وَلاَ تَتْبَعُونِی بِمِجْمَرٍ ، وَأَسْرِعُوا بِی أَسْرِعُوا بِی فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِذَا وُضِعَ الْمُؤْمِنُ عَلَی سَرِیرِہِ یَقُولُ قَدِّمُونِی قَدِّمُونِی ، وَإِذَا وُضِعَ الْکَافِرُ عَلَی سَرِیرِہِ قَالَ یَا وَیْلَتَاہُ أَیْنَ تَذْہَبُونَ بِی))۔ [حسن۔ أخرجہ احمد]
(٦٨٤٥) عبد الرحمن بن مہران بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے اپنی موت کے وقت وصیت کی کہ میری قبر پر خیمہ نصب نہ کرنا اور نہ ہی آگ لے کر پیچھے چلنا اور مجھے جلدی لے جانا۔ بیشک میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب مومن اپنی چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے : مجھے آگے لے چلو آگے لے چلو اور جب کافر کو چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے : ہائے افسوس ! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو۔

6846

(۶۸۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَۃُ فَحَمَلَہَا الرِّجَالُ عَلَی أَعْنَاقِہِمْ فَإِنْ کَانَتْ صَالِحَۃً قَالَتْ قَدِّمُونِی قَدِّمُونِی، وَإِنْ کَانَتْ غَیْرَ صَالِحَۃٍ قَالَتْ: یَا وَیْلَتَاہُ أَیْنَ تَذْہَبُونَ بِہَا؟ یَسْمَعُ صَوْتَہَا کُلُّ شَیْئٍ إِلاَّ الإِنْسَانَ ، وَلَوْ سَمِعَہَا الإِنْسَانُ صَعِقَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٨٤٦) حضرت ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب جنازہ رکھا جاتا ہے اور لوگ اسے اپنی گردنوں پر اٹھالیتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے : مجھے آگے لے چلو مجھے آگے لے چلو ۔ اگر وہ نیک نہ ہو تو میت کہتی ہے : ہائے افسوس ! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو ؟ اس کی آواز کو سوائے انسان کے ہر کوئی سنتا ہے۔ اگر انسان اسے سن لے تو ہلاک ہوجائے۔

6847

(۶۸۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عُیَیْنَۃَ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ فِی جَنَازَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ فَجَعَلَ زِیَادٌ وَرِجَالٌ مِنْ مَوَالِیہِ یَمْشُونَ عَلَی أَعْقَابِہِمْ أَمَامَ السَّرِیرِ یَقُولُونَ : رُوَیْدًا رُوَیْدًا بَارَکَ اللَّہُ فِیکُمْ قَالَ فَلَحِقَہُمْ أَبُو بَکْرَۃَ فِی بَعْضِ سِکَّۃِ الْمِرْبَدِ فَحَمَلَ عَلَیْہِمُ الْبَغْلَۃَ وَشْدَّ عَلَیْہِمْ بِالسَّوْطِ وَقَالَ : خَلُّوا وَالَّذِی أَکْرَمَ وَجْہَ أَبِی الْقَاسِمِ -ﷺ- لَقَدْ رَأَیْتُنَا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَنَکَادُ أَنْ نَرْمُلَ بِہَا رَمَلاً۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَوَکِیعٌ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ وَعِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ عُیَیْنَۃَ۔ وَخَالَفَہُمْ شُعْبَۃُ عَنْ عُیَیْنَۃَ فَقَالَ فِی جَنَازَۃِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطیالسی]
(٦٨٤٧) ابن عبد الرحمن اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں عبد الرحمن بن عوف کے جنازے میں تھا کہ اس کے غلاموں میں سے کچھ لوگ ان کے پیچھے چلنے لگے ، چارپائی کے آگے آگے اور وہ کہہ رہے تھے : اللہ تم میں برکت پیدا کرے ٹھہر ٹھہر کے۔ وہ کہتے ہیں : ان سے ابو بکرہ مربہ کی گلیوں میں ملے اور کوڑے کے ساتھ اپنے خچر کو ان کی طرف دوڑایا اور کہا : اس کا راستہ چھوڑ دو ۔ مجھے اس ذات کی قسم جس نے ابو القاسم کے چہرے کو عزت بخشی البتہ تحقیق ہم دیکھتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہم دوڑتے ہوئے جاتے تھے۔

6848

(۶۸۴۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُیَیْنَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ کَانَ فِی جَنَازَۃِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ وَکُنَّا نَمْشِی مَشْیًا خَفِیفًا فَلَحِقَنَا أَبُو بَکْرَۃَ فَرَفَعَ سَوْطَہُ قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُنَا وَنَحْنُ مَعَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- نَرْمُلُ رَمَلاً۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٨٤٨) عیینہ بن عبد الرحمن اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ عثمان بن ابی العاص کے جنازے میں تھے اور ہم آہستہ آہستہ چل رہے تھے۔ ہم ابو بکرہ سے ملے ۔ انھوں نے اپنا کوڑا اٹھایا اور کہا کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دوڑتے ہوئے چلتے تھے۔

6849

(۶۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی الْجَابِرُ عَنْ أَبِی مَاجِدَۃَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: سَأَلْنَا نَبِیَّنَا -ﷺ- عَنِ السَّیْرِ بِالْجَنَازَۃِ قَالَ: ((السَّیْرُ مَا دُونَ الْخَبَبِ، فَإِنْ کَانَ خَیْرًا یُعَجَّلْ إِلَیْہِ، وَإِنْ کَانَ سِوَی ذَلِکَ فَبُعْدًا لأَہْلِ النَّارِ الْجَنَازَۃِ مَتْبُوعَۃٌ وَلاَ تَتْبَعُ لَیْسَ مَعَہَا مَنْ تُقَدَّمُہَا))۔ ہَذَا حَدِیثٌ ضَعِیفٌ۔ یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَابِرُ ضَعِیفٌ وَأَبُو مَاجِدَۃَ وَقِیلَ أَبُو مَاجِدٍ مَجْہُولٌ وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّہُ لَمَّا احْتُضِرَ حَضَرَہُ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَہُمَا : إِذَا حَمَلْتُمْ فَأَسْرَعُوا بِی أَسْرِعُوا بِی۔ [ضعیف۔ أبو داؤد]
(٦٨٤٩) عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں : ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنازے کے ساتھ چلنے کے بارے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ چلناعام چلنے کے سوا ہے۔ اگر وہ نیک ہے تو اس کی طرف جلدی لے جایا جائے گا اور اس کے علاوہ ہے تو پھر جہنمیوں کیلئے دوری ہو۔ جنازے کے پیچھے چلا جاتا ہے وہ پیچھے نہیں چلتا اور کوئی اس کے آگے چلنے والا نہیں ہوتا۔ ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اور ابن عباس (رض) آئے اور کہنے لگے کہ جب تم جنازہ اٹھاتے ہو تو وہ کہتا ہے : مجھے جلدی لے چلو جلدی لے چلو۔

6850

(۶۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃِ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ یَعْنِی ابْنَ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَۃَ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : ہَذِہِ مَیْمُونَۃُ إِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَہَا فَلاَ تُزَعْزِعُوہُ ، وَلاَ تُزَلْزِلُوہُ وَارْفُقُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ عِنْدَہُ تِسْعُ نِسْوَۃٍ فَکَانَ یَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَلاَ یَقْسِمُ لِوَاحِدَۃٍ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٨٥٠) ابن جریج عطاء سے بیان کرتے ہیں کہ ہم ابن عباس (رض) کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی سیدہ میمونہ کے جنازے میں سرف میں شامل ہوئے تو ابن عباس (رض) نے کہا : یہ سیدہ میمونہ ہیں۔ جب تم ان کی میت کو اٹھاؤ تو اسے زیادہ حرکت نہ دینا بلکہ نرمی کا مظاہرہ کرنا۔ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نو بیویاں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آٹھ کیلئے تقسیم میں حصہ رکھتے اور ایک کیلئے باری تقسیم نہیں کی۔

6851

(۶۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ لَیْثٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مُرَّ عَلَیْہِ بِجَنَازَۃٍ وَہِی یُسْرِعُ بِہَا وَہِیَ تُمْخَضُ مَخْضَ الزِّقِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَلَیْکُمْ بِالْقَصْدِ فِی الْمَشْیِ بِجَنَائِزِکُمْ))۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَبِی مُوسَی أَنَّہُ أَوْصَی فَقَالَ : إِذَا انْطَلَقْتُمْ بِجَنَازَتِی فَأَسْرِعُوا بِیَ الْمَشْیَ۔ وَفِی ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِمَا رُوِّینَا ہَا ہُنَا إِنْ ثَبَتَ کَرَاہِیَۃُ شِدَّۃِ الإِسْرَاعِ۔ [منکر۔ أخرجہ الطیالسی]
(٦٨٥١) ابو موسیٰ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک جنازے گزرا اور وہ اسے حرکت دے رہے تھے جیسے مشکیزہ کو ہلایا جاتا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میانہ روی کو لازم پکڑو اپنے جنازوں کے ساتھ چلنے میں۔
ابو موسیٰ نے وصیت کی کہ جب تم میرے جنازے کے ساتھ چلو تو چلنے میں تیزی اختیار کرنا ۔ اس میں یہ دلیل ہے کہ اس سے مراد شدت سے نہ چلنا ہے۔

6852

(۶۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْمُلاَئِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِفَرَسٍ مُعْرَورًی فَرَکِبَہُ حِینَ انْصَرَفَ مِنْ جَنَازَۃِ ابْنِ الدَّحْدَاحِ وَنَحْنُ نَمْشِی حَوْلَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٨٥٢) حضرت جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک گھوڑا بغیر زین لایا گیا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازے سے پلٹے (ابودحداح کے) اور ہم آپ کے اردگرد چل رہے تھے۔

6853

(۶۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی ابْنِ الدَّحْدَاحِ فَأُتِیَ بِفَرَسٍ عُرْیٍ قَالَ فَعَقَلَہُ رَجُلٌ فَرَکِبَہُ فَجَعَلَ یَتَوَقَّصُ بِہِ وَنَحْنُ نَتَّبِعُہُ نَسْعَی خَلْفَہُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((کَمْ مِنْ عِذْقٍ مُدَلًّی لاِبْنِ الدَّحْدَاحِ فِی الْجَنَّۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٨٥٣) حضرت جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو دحداح کی نماز جنازہ پڑھائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بغیر زین گھوڑا لایا گیا ۔ وہ کہتے ہیں : اسے ایک بندے نے باندھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر سوار ہوگئے اور وہ تیز چلنے لگا اور ہم اس کے پیچھے پیچھے دوڑ رہے تھے ۔ قوم میں سے ایک آدمی نے کہا : بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن دحداح کیلئے جنت میں انگوروں کے لٹکتے ہوئے گچھے ہیں۔

6854

(۶۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ثَوْبَانَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- شَیَّعَ جَنَازَۃً فَأُتِیَ بِدَابَّۃٍ فَأَبَی أَنْ یَرْکَبَہَا ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أُتِیَ بِدَابَّۃٍ فَرَکِبَہَا فَقِیلَ لَہُ فَقَالَ : ((إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ کَانَتْ تَمْشِی فَلَمْ أَکُنْ لأَرْکَبَ وَہُمْ یَمْشُونَ ، فَلَمَّا ذَہَبُوا أَوْ قَالَ عَرَجُوا رَکِبْتُ))۔ [منکر۔ أخرجہ ابو داؤد]
(٦٨٥٤) حضرت ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جنازے میں شامل ہوئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیلئے سواری لائی گئی۔ آپ اس پر سوار ہونے سے انکاری ہوئے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازے سے فارغ ہو کر جانے لگے تو آپ کے پاس سواری لائی گئی تو آپ سوار ہوگئے۔ آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا : بیشک فرشتے پیدل چل رہے تھے ۔ میں نے سوار ہونا مناسب نہ جانا۔ جب وہ چلے گئے یا کہا : جب وہ اوپر چڑھ گئے تو میں سوار ہوگیا۔ ان کے پیدل چلتے ہوئے۔

6855

(۶۸۵۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنِی رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ خَرَجَ فِی جَنَازَۃٍ فَرَأَی نَاسًا خُرُوجًا عَلَی دَوَابِّہِمْ رُکْبَانًا فَقَالَ لَہُمْ ثَوْبَانُ : أَلاَ تَسْتَحْیُونَ ، مَلاَئِکَۃَ اللَّہِ عَلَی أَقْدَامِہِمْ وَأَنْتُمْ رُکْبَانٌ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ بِہَذَا الإِسْنَادِ مَوْقُوفٌ۔ وَقَدْ رَوَاہُ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی جَنَازَۃٍ فَرَأَی نَاسًا رُکْبَانًا فَقَالَ : ((أَلاَ تَسْتَحْیُونَ إِنَّ مَلاَئِکَۃَ اللَّہِ عَلَی أَقْدَامِہِمْ وَأَنْتُمْ عَلَی ظُہُورِ الدَّوَابِّ))۔ [ضعیف]
(٦٨٥٥) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلامثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ میں ایک جنازے میں نکلا، انھوں نے دیکھا کہ لوگ اپنی سواریوں پر نکلے ہیں تو ثوبان (رض) نے اس سے کہا : کیا تم لوگ حیا نہیں کرتے کہ فرشتے تو اپنے قدموں پر چل رہے ہیں اور تم سواریوں پر نکلے ہو۔
ثوبان (رض) فرماتے ہیں : ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جنازے میں نکلے تو لوگوں کو سواریوں پر دیکھا تو فرمایا : کیا تم حیا نہیں کرتے کہ اللہ کے فرشتے تو پیدل چل رہے ہیں اور تم سواریوں پر ہو۔

6856

(۶۸۵۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عِیسَی۔ وَرَوَاہُ ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ مَوْقُوفًا عَلَی ثَوْبَانَ وَفِی ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْمَوْقُوفَ أَصَحُّ وَکَذَا قَالَہُ الْبُخَارِیُّ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٦٨٥٦) حکم بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ ہمیں عیسیٰ بن یونس نے حدیث بیان کی اور اسی بات کا تذکرہ کیا۔

6857

(۶۸۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِی أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ۔ [صحیح۔ ترمذی]
(٦٨٥٧) عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کو دیکھا وہ سب جنازے کے آگے چلے تھے۔

6858

(۶۸۵۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ یَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ فَقُمْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ مَعْمَرًا وَابْنَ جُرَیْجٍ یُخَالِفَانِکَ فِی ہَذَا یَعْنِی أَنَّہُمَا یُرْسِلاَنَ الْحَدِیثَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : اسْتَقَرَّ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنِیہِ سَمِعْتُہُ مِنْ فِیہِ یُعِیدُہُ وَیُبْدِیہِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ مَعْمَرًا وَابْنَ جُرَیْجٍ یَقُولاَنِ فِیہِ وَعُثْمَانَ قَالَ فَصَدَّقَہُمَا وَقَالُ لَعَلَّہُ قَدْ قَالَہُ ہُوَ وَلَمْ أَکْتُبْہُ لِذَلِکَ إِنِّی کُنْتُ أَمِیلُ إِذْ ذَاکَ إِلَی الشِّیعَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدِ اخْتُلِفَ عَلَی ابْنِ جُرَیْجٍ وَمَعْمَرٍ فِی وَصْلِ الْحَدِیثِ فَرُوِیَ عَنْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا الْحَدِیثُ مَوْصُولاً وَرُوِیَ مُرْسَلاً وَقَدْ قِیلَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ ترمذی]
(٦٨٥٨) حضرت سالم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کو دیکھا کہ وہ جنازے کے آگے چلتے تھے تو میں ان کی طرف کھڑا ہو اور کہا : اے ابو محمد ! بیشک معمر (رض) اور ابن جریج (رض) اس میں تیری مخالفت کرتے ہیں کہ وہ حدیث کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل بیان کرتے ہیں اور فرماتے ہیں : زہری نے اسے برقرار رکھا اور میں نے ان کے منہ سے سنا کہ وہ اس کا اعادہ کرتے اور سالم سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنے والد سے ۔ میں نے ان سے کہا : کہ ابو محمد معمر اور ابن جریج دونوں بیان کرتے ہیں اور عثمان نے ان کی تصدیق کی ہے تو انھوں نے کہا : شاید انھوں نے کہا ہو اور میں نے درج نہ کیا ہو اور تب میں شیعہ کی طرف میلان رکھتا تھا۔

6859

(۶۸۵۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو ذَرٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَفَدَۃُ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابْجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ سُفْیَانَ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ وَمَنْصُورٍ وَزِیَادٍ وَبَکْرٍ کُلُّہُمْ ذَکَرَ أَنَّہُ سَمِعَ مِنَ الزُّہْرِیِّ أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَہُ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ یَمْشُونَ بَیْنَ یَدَیِ الْجَنَازَۃِ۔ غَیْرَ أَنَّ بِکْرًا لَمْ یَذْکُرْ عُثْمَانَ تَفَرَّدَ بِہِ ہَمَّامٌ وَہُوَ ثِقَۃٌ۔ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی عُقَیْلٍ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ فَقِیلَ عَنْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَنِ الزُّہْرِیِّ مَوْصُولاً وَقِیلَ مُرْسَلاً وَمَنْ وَصَلَہُ وَاسْتَقَرَّ عَلَی وَصْلِہِ وَلَمْ یَخْتَلِفْ عَلَیْہِ فِیہِ وَہُوَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حُجَّۃٌ ثِقَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ نسائی]
(٦٨٥٩) زہری فرماتے ہیں : سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) عمر اور عثمان (رض) کو دیکھا کہ وہ جنازے کے آگے چل رہے تھے۔
بیشک ابوبکر نے عثمان کا تذکرہ نہیں کیا اس کو صرف ہمام نے بیان کیا اور اس میں عقیل اور یونس بن یزید کے بارے میں اختلاف کیا گیا ہے۔

6860

(۶۸۶۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہُدَیْرِ : أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُقَدِّمُ النَّاسَ أَمَامَ جَنَازَۃِ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٦٨٦٠) ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر فرماتے ہیں کہ انھوں نے عمربن خطاب (رض) کو دیکھا ، کہ وہ لوگوں کو زینب بنت جحش (رض) کے جنازے کے آگے کر رہے تھے۔

6861

(۶۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیٍّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ یَمْشِیَانِ أَمَامِ الْجَنَازَۃِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ]
(٦٨٦١) ابو حازم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) اور حسن بن علی (رض) کو دیکھا وہ جنازے کے آگے چل رہے تھے۔

6862

(۶۸۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوحَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمُسِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ قُلْتُ لأَبِی حَازِمٍ: ہَلْ حَفِظْتَ جَنَازَۃً مَشَی مَعَہَا قَوْمٌ مِنَ الْفُقَہَائِ أَمَامَہَا؟ قَالَ: نَعَمْ رَأَیْتُ عَبْدَاللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ وَابْنَ الزُّبَیْرِ یَمْشُونَ أَمَامَہَا حَتَّی وُضِعَتْ۔[صحیح]
(٦٨٦٢) سعد بن طارق اشجعی فرماتے ہیں : میں نے ابو حازم سے کہا : کیا تجھے کوئی واقعہ یاد ہے کہ جنازے کے ساتھ فقہاء اور ائمہ نے شمولیت کی ہو ؟ تو انھوں نے کہا : ہاں میں نے عبداللہ بن عمر (رض) ، حسن بن علی (رض) اور ابن زبی (رض) کو دیکھا کہ وہ اس کے آگے چل رہے تھے حتیٰ کہ اسے رکھ دیا گیا۔

6863

(۶۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عُبَیْدٍ مَوْلَی السَّائِبِ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ وَعُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یَمْشِیَانِ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ فَتَقَدَّمَا فَجَلَسَا یَتَحَدَّثَانِ فَلَمَّا حَاذَتْ بِہِمَا قَامَا۔[حسن لغیرہٖ۔ أخرہ الشافعی]
(٦٨٦٣) سائب (رض) کے غلام عبید فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) اور عبید بن عمیر کو دیکھا کہ وہ دونوں جنازے کے آگے چل رہے تھے پھر وہ آگے بڑھ کر بیٹھ گئے اور گفتگو کرنے لگے ۔ جب وہ ان کے قریب آیا تو کھڑے ہوگئے۔

6864

(۶۸۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ : أَنَّہُ رَأَی أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَأَبَا أُسَیْدٍ السَّاعِدِیَّ وَأَبَا قَتَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ یَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٦٨٦٤) توامہ کے غلام ابن ابی ذئب صالح سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابوہریرہ (رض) ، عبداللہ بن عمر (رض) ، ابو اسید ساعدی (رض) اور ابو قتادہ (رض) کو جنازے کے آگے چلتے دیکھا۔

6865

(۶۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ قَیْسٍ الأَشْعَرِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ فَرَأَیْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ یَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ۔ [ضعیف]
(٦٨٦٥) زیاد بن قیس اشعری فرماتے ہیں کہ میں مدینے آیا، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) مہاجرین و انصار کو دیکھا کہ وہ جنازے کے آگے چلتے ہیں۔

6866

(۶۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ أُرَاہُ قَدْ رَفَعَہُ شَکَّ قَبِیصَۃُ قَالَ : الرَّاکِبُ یَسِیرُ خَلْفَ الْجَنَازَۃِ ، وَالْمَاشِی یَمْشِی خَلْفَہَا وَأَمَامَہَا وَعَنْ یَسَارِہَا وَمَیَامِنِہَا ، وَالسِّقْطُ یُصَلَّی عَلَیْہِ وَیُدْعَی لأَبَوَیْہِ بِالْعَافِیَۃِ وَالرَّحْمَۃِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٨٦٦) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ قبیصہ نے اپنا شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سوار جنازے کے پیچھے چلے گا اور پیدل چلنے والے ان کے پیچھے، آگے اور دائیں بائیں چلیں گے اور ادھورے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی مگر اس کے والدین کے لیے عافیت ورحمت کی دعا کی جائے گی۔

6867

(۶۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ یَحْیَی الْجَابِرِ عَنْ أَبِی مَاجِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : سَأَلْنَا نَبِیَّنَا -ﷺ- عَنِ السَّیْرِ بِالْجَنَازَۃِ فَقَالَ : السَّیْرُ مَا دُونَ الْخَبَبِ۔ إِنْ یَکُ خَیْرًا یُعَجَّلْ إِلَیْہِ وَإِنْ یَکُ سِوَی ذَلِکَ فَبُعْدًا لأَہْلِ النَّارِ۔ الْجَنَازَۃُ مَتْبُوعَۃٌ وَلاَ تُتْبَعُ ، لَیْسَ مَعَہَا مَنْ تُقَدَّمُہَا۔ أَبُو مَاجِدٍ مَجْہُولٌ وَیَحْیَی الْجَابِرُ ضَعَّفَہُ جَمَاعَۃٌ مِنْ أَہْلِ النَّقْلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ ابن حبان]
(٦٨٦٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنازے کے ساتھ چلنے کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ چلنا دوڑنے کے بغیر ہوگا۔ اگر وہ نیک ہے تو اسے جلد پہنچایا جائے گا اور اگر اس کے علاوہ ہے تو پھر جہنمیوں کے لیے دوری ہو جنازے کی اتباع کی جاتی ہے اسے پیچھے نہیں چلایا جاتا اس کے ساتھ کوئی ایسا نہیں ہونا چاہیے جو اس کے آگے چلے۔

6868

(۶۸۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ الْجُہَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ زَائِدَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یَمْشِیَانِ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ ، وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَمْشِی خَلْفَہَا فَقِیلَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّہُمَا یَمْشِیَانِ أَمَامَہَا فَقَالَ : إِنَّہُمَا یَعْلَمَانِ أَنَّ الْمَشْیَ خَلْفَہَا أَفْضَلُ مِنَ الْمَشْیِ أَمَامَہَا کَفَضْلِ صَلاَۃِ الرَّجُلِ فِی جَمَاعَۃٍ عَلَی صَلاَتِہِ فَذًّا وَلَکِنَّہُمَا سَہْلاَنِ یُسَہِّلاَنِ لِلنَّاسِ۔ زَائِدَۃُ ہَذَا ہُوَ ابْنُ خِرَاشٍ وَقِیلَ ابْنُ أَوْسِ بْنِ خِرَاشٍ الْکِنْدِیُّ یَرْوِی عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی۔ ہَذَا الْحَدِیثُ والآثَارُ فِی الْمَشْیِ أَمَامَہَا أَصَحُّ وَأَکْثَرُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقِ۔ [ضعیف]
(٦٨٦٨) عبد الرحمن بن ابزیٰ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) عمر (رض) اور جنازے کے آگے چلا کرتے تھے اور علی (رض) پیچھے چلا کرتے تھے تو علی (رض) سے کہا گیا : وہ دونوں (صدیق ‘ فاروق) جنازے کے آگے چلتے ہیں ؟ تو انھوں نے کہا : وہ جانتے ہیں کہ پیچھے چلنا آگے چلنے سے افضل ہیجی سے باجماعت نماز اکیلے کی نماز سے افضل ہے لیکن وہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرتے ہیں۔

6869

(۶۸۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا رَأَیْتُمُ الْجَنَازَۃَ فَقُومُوا حَتَّی تُخَلِّفَکُمْ أَوْ تُوضَعَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ، وَجَمَاعَۃٍ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَرَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ وَزَادَ فِیہِ : وَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَاشِیًا مَعَہَا۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٦٩) عامر بن ربیعہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان تک یہ بات پہنچی کہ جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ حتیٰ کہ وہ تمہیں پیچھے چھوڑ دے یا رکھ دیا جائے۔

6870

(۶۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٧٠) شعیب بن لیث بن سعد فرماتے ہیں کہ لیث نے ہمیں بیان کیا اور اسی سند کے ساتھ یہ حدیث نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کی۔

6871

(۶۸۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ الْعَدَوِیِّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا رَأَیْتُمُ الْجَنَازَۃَ فَقُومُوا لَہَا حَتَّی تُخَلِّفَکُمْ أَوْ تُوضَعَ ۔ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَاشِیًا مَعَہَا)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٨٧١) عامر بن ربیعہ عدوی پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جنازے کو دیکھو تو اس کے لیے کھڑے ہوجایا کرو حتیٰ کہ وہ تمہیں پیچھے چھوڑ جائے یا اسے رکھ دیا جائے ، اگرچہ اس کے ساتھ چلنے والے نہ ہو۔

6872

(۶۸۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَیُّوبَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا رَأَیْتُمُ الْجَنَازَۃَ فَقُومُوا، فَمَنْ تَبِعَہَا فَلاَ یَقْعُدْ حَتَّی تُوضَعَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٧٢) ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جنازہ دیکھوتو کھڑے ہو جاؤ اور جو اس کے پیچھے ہو وہ اتنی دیر نہ بیٹھے جب تک اسے رکھ نہ دیا جائے۔

6873

(۶۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنَّا فِی جَنَازَۃٍ فَأَخَذَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ بِیَدِ مَرْوَانَ فَجَلَسَا قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ۔ فَجَائَ أَبُو سَعِیدٍ فَأَخَذَ بِیَدِ مَرْوَانَ فَقَالَ : قُمْ فَوَاللَّہِ لَقَدْ عَلِمَ ہَذَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَانَا عَنْ ذَلِکَ۔ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : صَدَقَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٧٣) سعید بن ابو سعید مقبری اپنے والد سے فرماتے ہیں کہ ہم ایک جنازے میں تھے کہ ابو ہریرہ (رض) نے مروان کے ہاتھ کو پکڑا اور وہ دونوں میت کو رکھنے سے پہلے بیٹھ گئے ۔ ابو سعید آئے اور انھوں نے مروان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : کھڑے ہو جاؤ اللہ کی قسم ! یہ جانتا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس سے منع کیا ہے تو ابو ہریرہ (رض) نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے۔

6874

(۶۸۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرَّائُ وَقَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا تَبِعْتُمْ جَنَازَۃً فَلاَ تَجْلِسُوا حَتَّی تُوضَعَ))۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٨٧٤) حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جنازے کے پیچھے چلو تو اتنی دیرنہ بیٹھو جب تک اسے رکھا نہ جائے۔

6875

(۶۸۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا تَبِعْتُمْ جَنَازَۃً فَلاَ تَجْلِسُوا حَتَّی تُوضَعَ))۔ قَالَ سُہَیْلٌ : وَرَأَیْتُ أَبَا صَالِحٍ لاَ یَجْلِسُ حَتَّی تُوضَعَ عَنْ مَنَاکِبِ الرِّجَالِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ دُونَ قَوْلِ سُہَیْلٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ رَوَی الثَّوْرِیُّ ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ فِیہِ : حَتَّی تُوضَعَ بِالأَرْضِ ۔ وَرَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ سُہَیْلٍ قَالَ : حَتَّی تُوضَعَ فِی اللَّحْدِ ۔ وَسُفْیَانُ أَحْفَظُ مِنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٨٧٥) سہیل بن ابی صالح والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ ابو سعید (رض) سے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جنازے کے ساتھ چلو تو نہ بیٹھو جب تک اسے رکھ نہ دیا جائے۔
سہیل کہتے ہیں : میں نے ابو صالح کو دیکھا، وہ اتنی دیر نہیں بیٹھتے تھے جب تک لوگوں کے کندھوں سے اتارا نہ جاتا اور ابوہریرہ (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ جب تک اسے زمین پر نہ رکھ دیا جائے۔ ابو معاویہ نے سہیل سے نقل کیا ہے کہ جب تک اسے لحد میں نہ رکھا جائے۔

6876

(۶۸۷۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا الْمَعْمَرِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الآذَرْمِیُّ حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ یَزِیدَ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا اتَّبَعَ أَحَدُکُمْ جَنَازَۃً فَلاَ یَجْلِسْ حَتَّی تُوضَعَ بالأَرْضِ))۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط]
(٦٨٧٦) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی جنازے کے ساتھ چلے تو وہ نہ بیٹھے جب تک اسے زمین پر نہ رکھا جائے۔

6877

(۶۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّتْ بِہِ جَنَازَۃٌ فَقَامَ لَہَا فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا جَنَازَۃُ یَہُودِیٍّ فَقَالَ : ((إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ فَإِذَا رَأَیْتُمْ جَنَازَۃً فَقُومُوا لَہَا))۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٧٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے جنازہ گزرا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوگئے، ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ تو یہودی کا جنازہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : موت ایک گھبراہٹ ہے سو جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجایا کرو۔

6878

(۶۸۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَقَامَ لَہَا وَقُمْنَا مَعَہُ۔ وَقَالَ : یَہُودِیَّۃٌ وَقَالَ : فَقُومُوا ۔ لَمْ یَقُلْ لَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ فَضَالَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٨٧٨) اسماعیل بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہمیں ہشام دستوائی نے ایسی ہی حدیث اسی سند سے بیان کی ، مگر انھوں نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے اور گیا : یہودیہ کا جنازہ ہے تو فرمایا : کھڑے ہوجائے ، یہ بات نہ کہی۔

6879

(۶۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِجَنَازَۃٍ مَرَّتْ بِہِ حَتَّی تَوَارَتْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٨٧٩) ابو زبیر فرماتے ہیں : میں نے جابربن عبداللہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازے کے لیے کھڑے ہوئیجو آپ کے پاس سے گزرا ، حتیٰ کہ وہ چھپ گیا۔

6880

(۶۸۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَصْحَابُہُ لِجَنَازَۃِ یَہُودِیٍّ حَتَّی تَوَارَتْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٨٨٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ ایک یہودی کے جنازے کے لیے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ چھپ گیا۔

6881

(۶۸۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی یَقُولُ: کَانَ سَہْلُ بْنُ حُنَیْفٍ وَقَیْسُ بْنُ سَعْدٍ قَاعِدَیْنِ بِالْقَادِسِیَّۃِ فَمَرُّوا عَلَیْہِمَا بِجَنَازَۃٍ فَقَامَا فَقِیلَ لَہُمَا :إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ الأَرْضِ أَوْ مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ فَقَالاَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّتْ بِہِ جَنَازَۃٌ فَقَامَ فَقِیلَ لَہُ إِنَّہَا جَنَازَۃُ یَہُودِیٍّ فَقَالَ : ((أَلَیْسَتْ نَفْسًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٨٨١) عبد الرحمن بن ابو لیلیٰ فرماتے ہیں کہ سہل بن حنیف اور قیس بن سعد دونوں قادسیہ میں بیٹھے ہوئے تھے تو ایک جنازہ گزرا وہ دونوں کھڑے ہوگئے تو ان سے کہا گیا : وہ ذمیوں میں سے ہے تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے جنازہ گزرا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : یہ جنازہ یہودی کا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ انسان نہیں۔

6882

(۶۸۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ سَیْفٍ الْمَعَافِرِیُّ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَبْلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَمُرُّ بِنَا جَنَازَۃُ الْکَافِرِ فَنَقُومُ لَہَا۔ قَالَ : ((نَعَمْ قُومُوا لَہَا فَإِنَّکُمْ لَسْتُمْ تَقُومُونَ لَہَا إِنَّمَا تَقُومُونَ إِعْظَامًا لِلَّذِی یَقْبِضُ النُّفُوسَ))۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((إِنَّمَا قُمْتُ لِلْمَلَکِ))۔ وَعَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((وَلَکِنْ نَقُومُ لِمَنْ مَعَہَا مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد]
(٦٨٨٢) عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس سے کافر کا جنازہ گزرتا ہے تو کیا ہم کھڑے ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اس کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور تم اس کے لیے نہیں کھڑے ہورہے بلکہ تم اس کی عظمت کے لیے کھڑے ہو جو روحوں کو قبض کرتا ہے۔
انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تو فرشتوں کی وجہ سے کھڑا ہوں۔

6883

(۶۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ قَالَ : مَشَیْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الزُّبَیْرِ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ حَتَّی انْتَہَیْنَا إِلَی الْمَقْبَرَۃِ فَقَامُوا حَتَّی وُضِعَتْ ، ثُمَّ جَلَسُوا فَقُلْتُ لِبَعْضِہِمْ فَقَالَ : إِنَّ الْقَائِمَ مِثْلُ الْحَامِلِ۔ [صحیح۔ ابو اسحاق]
(٦٨٨٣) ابو حازم فرماتے ہیں : میں ابوہریرہ ، ابن عمر، ابن زبیر اور حسن بن علی (رض) کے ساتھ جنازے کے آگے چلایہاں تک کہ ہم قبرستان پہنچے تو وہ کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ اسے رکھا گیا، پھر وہ بیٹھ گئے تو میں نے ان میں سے ایک سے کہا : تو اس نے کہا : کھڑا رہنے والا اٹھانے والے کی مثل ہے۔

6884

(۶۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَفِی حَدِیثِ مَالِکٍ : وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ ذُکِرَ الْقِیَامُ عَلَی الْجَنَازَۃِ حَتَّی تُوضَعَ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ، ثُمَّ قَعَدَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ قَالَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُومُ فِی الْجَنَائِزِ، ثُمَّ جَلَسَ بَعْدُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ إِلاَّ أَنَّہُ جَعَلَ اللَّفْظَ لاِبْنِ رُمْحٍ وَقَالَ : وَاقِدُ بْنُ عَمْرٍو۔ وَ کَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ : وَاقِدُ بْنُ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٨٨٤) مسعود بن حکم علی بن ابی طالب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے سامنے جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا تذکرہ کیا گیا تو علی بن ابی طالب (رض) نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے پھر بیٹھ گئے۔ دوسری روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازے کے لیے کھڑے ہوا کرتے تھے ، پھر بعد میں بیٹھ گئے۔

6885

(۶۸۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ نَحْوَ رِوَایَۃِ قُتَیْبَۃَ وَزَادَ مَوْصُولاً بِالْحَدِیثِ وذاَکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا رَأَی الْجَنَازَۃَ قَامَ لَہَا ، ثُمَّ تَرَکَ الْقِیَامَ فَلَمْ یَکُنْ یَقُومُ لِلْجَنَازَۃِ إِذَا رَآہَا۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ وَابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ وَغَیْرُہُمَا عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَقَالُوا فِی الْحَدِیثِ نَحْوًا مِنْ رِوَایَۃِ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ وَفِی الإِسْنَادِ وَاقِدُ بْنُ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٨٨٥) شعیب بن لیث اپنے والد سے نقل کرتے ہیں، یہ حدیث قتیبہ کی روایت کی طرح ہے اور یہ زیادتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنازہ دیکھتے تو اس کے لیے کھڑے ہوجاتے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑا ہونا چھوڑ دیا اور جنازے کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تھے۔

6886

(۶۸۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ حَدَّثَہُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَکَمِ الزُّرَقِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ الْجَنَائِزِ حَتَّی تُوضَعَ وَقَامَ النَّاسُ مَعَہُ ، ثُمَّ قَعَدَ بَعْدَ ذَلِکَ وَأَمَرَہُمْ بِالْقُعُودِ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو فِی الأَمْرِ بِالْقُعُودِ۔ [صحیح]
(٦٨٨٦) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازے کے لیے کھڑے ہوتے یہاں تک کہ اسے رکھا نہ جاتا اور لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے اور لوگوں کو بھی بیٹھنے کا حکم دیا۔

6887

(۶۸۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُمْنَا ، وَقَعَدَ فَقَعَدْنَا قُلْتُ : فِی جَنَازَۃٍ مَرَّتْ قَالَ : فِی جَنَازَۃٍ مَرَّتْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٨٨٧) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑے ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ میں نے کہا : اس جنازے میں جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزراتو انھوں نے کہا : اسی جنازے میں جو گزرا۔

6888

(۶۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ شَہِدَ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْکُوفَۃِ فَرَأَی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّاسَ قِیَامًا یَنْتَظِرُونَ الْجَنَازَۃَ أَنْ تُوضَعَ فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ بِدِرَّۃٍ مَعَہُ أَوْ سَوْطٍ أَنِ اجْلِسُوا۔ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ جَلَسَ بَعْدَ مَا کَانَ یَقُومُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٦٨٨٨) قیس بن مسعود (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ علی بن ابو طالب کے پاس کوفہ گئے۔ علی بن ابو طالب (رض) نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ کھڑے جنازے کا انتظار کر رہے تھے تاکہ اسے رکھا جائے تو علی (رض) نے انھیں اپنے کوڑے سے بیٹھنے کا اشارہ کیا اور فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی کھڑے ہوا کرتے تھے پھر بیٹھ گئے۔

6889

(۶۸۸۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا طَاہِرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ : أَنَّ جَنَازَۃً مَرَّتْ بِابْنِ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَامَ أَحَدُہُمَا ، وَلَمْ یَقُمِ الآخَرُ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : أَلَمْ یَقُمِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ الآخَرُ : بَلَی ، ثُمَّ قَعَدَ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ]
(٦٨٨٩) ابو مجلز فرماتے ہیں کہ ابن عباس اور حسن بن علی (رض) کے پاس سے ایک جنازہ گزرا۔ ایک ان میں سے کھڑا ہوگیا اور دوسرا نہ کھڑا ہوا تو ایک نے کہا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے نہیں ہوئے تھے ؟ تو دوسرے نے کہا : کیوں نہیں مگر بعد میں بیٹھ گئے تھے۔

6890

(۶۸۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ بَہْرَامَ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَسْبَاطِ الْحَارِثِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ جُنَادَۃَ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُومُ فِی الْجَنَازَۃِ حَتَّی تُوضَعَ فِی اللَّحْدِ فَمَرَّ حَبْرٌ مِنَ الْیَہُودِ فَقَالَ : ہَکَذَا نَفْعَلُ فَجَلَسَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقَالَ : ((اجْلِسُوا خَالِفُوہُمْ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٨٩٠) عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے رہتے تھے، جب تک جنازہ لحد میں نہ رکھا جاتا۔ مگر ایک یہودیوں کا عالم پاس سے گزرا تو اس نے کہا : ہم بھی ایسے کرتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے اور فرمایا : بیٹھ جاؤ اور ان کی مخالفت کرو۔

6891

(۶۸۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ شَہْرَیَارَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ غَیْرَ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ فِی اللَّحْدِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ جُنَادَۃَ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِیہِ لاَ یُتَابَعُ فِی حَدِیثِہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْجُنَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْبُخَارِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٨٩١) یوسف بن سلمان کہتے ہیں : ہمیں حاتم بن اسماعیل نے ایسی ہینے حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ اس نے لحد کا تذکرہ نہیں کیا۔

6892

(۶۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ تَحَدَّثَ : أَنَّ الْقَاسِمَ کَانَ یَمْشِی بَیْنَ یَدَیِ الْجَنَازَۃِ وَیَجْلِسُ قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ ، وَلاَ یَقُومُ لَہَا وَکَانَ یُخْبِرُ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَقُومُونَ لَہَا إِذَا رَأَوْہَا وَیَقُولُونَ : فِی أَہْلِکِ مَا أَنْتِ فِی أَہْلِکِ مَا أَنْتِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٨٩٢) عبد الرحمن بن ابو القاسم فرماتے ہیں کہ ابو القاسم جنازے کے آگے چلا کرتے تھے اور اس کے رکھنے سے پہلے بیٹھ جاتے تھے اور اس کے لیے کھڑے نہیں ہوئے تھے اور وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ وہ فرمایا کرتی تھیں کہ دور جاہلیت میں لوگ اس کے لیے کھڑے ہوا کرتے تھے جب اسے دیکھتے اور کہتے : تو اپنے اہل میں نہیں رہا تو اپنے اہل میں نہیں رہا۔

6893

(۶۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ بْنِ الرَّاہِبِ ابْنِ الْغَسِیلِ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَلِیِّ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی أُسَیْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی سَاعِدَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَوَیَّ قَدْ ہَلَکَا فَہَلْ بَقِیَ مِنْ بِرِّہِمَا شَیْء ٌ أَصِلُہُمَا بِہِ بَعْدِ مَوْتِہِمَا۔ قَالَ : ((نَعَمْ أَرْبَعَۃُ أَشْیَائَ : الصَّلاَۃُ عَلَیْہِمَا ، وَالاِسْتِغْفَارُ لَہُمَا ، وَإِنْفَاذُ عَہْدِہِمَا مِنْ بَعْدِ مَوْتِہِمَا ، وَإِکْرَامُ صَدِیقِہِمَا ، وَصِلَۃُ رَحِمِہِمَا الَّتِی لاَ رَحِمَ لَکَ إِلاَّ مِنْ قِبَلِہِمَا))۔ فَقَالَ : مَا أَکْثَرَ ہَذَا وَأَطْیَبَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((فَاعْمَلْ بِہِ فَإِنَّہُ یَصِلُ إِلَیْہِمَا))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٨٩٣) ابو اسید ساعدی فرماتے ہیں : بنو ساعدہ میں سے ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میرے والدین فوت ہوچکے ہیں کیا ان کے ساتھ نیکی میں سے کچھ باقی ہے جو میں ان کے ساتھ ان کی موت کے بعد کروں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! ان کا جنازہ پڑھانا اور استغفار کرنا اور ان کی موت کے بعد ان کے عہد کو نافذ کرنا اور ان کے دوستوں کی عزت کرنا اور ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنا، جو صرف ان کی طرف سے رشتہ داری رکھتے ہیں تو اس نے کہا : اس سے زیادہ اور اس سے بہتر ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اعمال کرتا رہ وہ ان تک پہنچ جائیں گے۔

6894

(۶۸۹۴) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ (ح) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ یَقُولُ : إِنِّی لَشَاہِدٌ یَوْمَ مَاتَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَأَیْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ لِسَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ وَیَطْعَنُ فِی عُنُقِہِ وَیَقُولُ : تَقَدَّمْ فَلَوْلاَ أَنَّہَا سُنَّۃٌ مَا قُدِّمْتَ ، وَکَانَ بَیْنَہُمْ شَیْء ٌ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَتُنْفِسُونَ عَلَی ابْنِ نَبِیِّکُمْ بِتُرْبَۃٍ تَدْفِنُونَہُ فِیہَا وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ أَحَبَّہُمَا فَقَدْ أَحَبَّنِی وَمَنْ أَبْغَضْہُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِی))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٨٩٤) ابو حازم فرماتے ہیں : جس دن حسن بن علی (رض) فوت ہوئے تو میں موجود تھا۔ میں نے حسین بن علی (رض) کو دیکھا وہ سعید بن عاص سے فرما رہے تھے کہ آگے بڑھ ۔ اگر یہ سنت نہ ہوتی تو آگے نہ کیا جاتا اور اس کی گردن کو کچو کے مار رہے تھے اور ان میں کچھ اختلاف تھا تو ابوہریرہ (رض) نے کہا : کیا تم اپنے نبی کے بیٹے کی قبر پر پھونک رہے ہو اور اس میں تم انھیں دفن کرو گے جب کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جس نے ان دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔

6895

(۶۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الْجِحَافَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ الزُّبَیْدِیِّ قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ شَہِدَ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ حِینَ مَاتَ الْحَسَنُ وَہُوَ یَقُولُ لِسَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ : أَقْدُمْ فَلَوْلاَ أَنَّہَا سَنَۃٌ مَا قُدِّمْتَ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٦٨٩٥) اسماعیل بن رجا زبیدی فرماتے ہیں : مجھے اس نے بتایا جو حسین بن علی سے ملا ، جب حسن (رض) فوت ہوئے کہ وہ سعید بن عاص سے کہہ رہے تھے : آگے بڑھ اگر یہ سنت نہ ہوتی تو تجھے آگے نہ کیا جاتا۔

6896

(۶۸۹۶) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفِ بْنِ شَجَرَۃِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لَمَّا مَاتَتْ دَفَنَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیْلاً وَأَخَذَ بِضَبْعَیْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدَّمَہُ یَعْنِی فِی الصَّلاَۃِ عَلَیْہَا۔ کَذَا رُوِیَ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ وَالصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قِصَّۃِ الْمِیرَاثِ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سِتَّۃَ أَشْہُرٍ فَلَمَّا تُوُفِّیَتْ دَفَنَہَا عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لَیْلاً وَلَمْ یُؤْذِنْ بِہَا أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَصَلَّی عَلَیْہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [منکر]
(٦٨٩٦) مجالد شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ جب فاطمہ (رض) فوت ہوئیں تو علی (رض) نے انھیں رات میں ہی دفن کردیا اور ابوبکر صدیق کو بازو سے پکڑا اور انھیں نماز جنازہ کے لیے آگے کردیا۔ سیدہ عائشہ (رض) قصہ میراث میں بیان فرماتی ہیں کہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد چھ ماہ زندہ رہیں۔ جب وہ فوت ہوئیں تو علی (رض) نے انھیں رات کے وقت ہی دفن کیا اور ابوبکر (رض) کو اطلاع نہ دی اور نماز جنازہ بھی علی (رض) نے پڑھا۔

6897

(۶۸۹۷) أَخْبَرْنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٨٩٧) عقیل ابن شہاب سے نقل فرماتے ہیں اور اسی حدیث کا تذکرہ کیا۔

6898

(۶۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ یَعْنِی عَبْدَانَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ السُّکَّرِیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ : مَاتَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِینَ أَظُنُّہَا مَیْمُونَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَوْصَتْ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْہَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ : أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَوْصَتْ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْہَا سِوَی الإِمَامِ وَہَذَا أَصَحُّ۔ [ضعیف]
(٦٨٩٨) محارب بن دثار فرماتے ہیں کہ ام المؤمنین سیدہ میمونہ (رض) فوت ہوجائیں تو انھوں نے وصیت کی کہ نمازِ جنازہ سعید بن زید پڑھائیں۔

6899

(۶۸۹۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ أَوْصَی إِذَا أَنَا مِتُّ یُصَلِّی عَلَیَّ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ۔ [ضعیف جداً]
(٦٨٩٩) ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے وصیت کی کہ جب میں فوت ہو جاؤں تو میرا جنازہ زبیر بن عوام پڑھائیں۔

6900

(۶۹۰۰) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ خُزَاعِیٍّ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ أَوْصَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُغَفَّلٍ قَالَ : لِیَلِینِی أَصْحَابِی ، وَلاَ یُصَلِّی عَلَیَّ ابْنُ زِیَادٍ قَالَ فَوَلِیَہُ أَبُو بَرْزَۃُ وَعَائِذُ بْنُ عَمْرٍو وَنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
(٦٩٠٠) خزاعی بن عبداللہ بن مغفل (رض) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مغفل نے فرمایا : مجھے میرے ساتھی ملیں اور میرا جنازہ ابن زیاد نہ پڑھائے کہتے ہیں کہ ان کے سرپرست بنا ابو برزہ اور عائذ بن عمرو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سیکچھ لوگ تھے۔

6901

(۶۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَاتَ الْیَوْمَ عَبْدٌ صَالِحٌ أَصْحَمَۃُ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَیْہِ ۔ فَقَامَ فَأَمَّنَا فَصَلَّیْنَا عَلَیْہِ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٠١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج کے دن صالح اصحمہ بندہ فوت ہوا جو بہت عمدہ تھا، لہٰذا تم کھڑے ہو جاؤ اور جنازہ پڑھو، پھر آپ کھڑے ہوئے اور ہماری امامت کی اور ہمیں نے اس پر نمازِجنازہ پڑھائی۔

6902

(۶۹۰۲) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ وَزِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی عَلَی النَّجَاشِیِّ وَکُنْتُ فِی الصَّفِّ الثَّانِی أَوِ الثَّالِثِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٩٠٢) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجاشی کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور میں دوسری یا تیسری صف میں تھا۔

6903

(۶۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْبَنْدَفَزْکِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْمَاطِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِی مُطِیعٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ رَضِیعِ عَائِشَۃَعَنِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَا مِنْ مَیِّتٍ یُصَلِّی عَلَیْہِ أُمَّۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ یَبْلُغُونَ مِائَۃً کُلُّہُمْ یَشْفَعُونَ لَہُ إِلاَّ شُفِّعُوا فِیہِ))۔ قَالَ سَلاَّمٌ فَحَدَّثْتُ بِہِ شُعَیْبَ بْنَ الْحَبْحَابِ فَقَالَ حَدَّثَنِی بِہِ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٩٠٣) عبداللہ بن یزید فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی میت ایسی نہیں جس پر مسلمانوں کی ایک جماعت جنازہ پڑھتی ہے اور ان کی تعداد سو تک پہنچ جاتی اور وہ سفارش کرتے ہیں تو ان کی سفارش اور قبول کی جاتی ہے۔

6904

(۶۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّکُونِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَمُوتُ فَیَقُومُ عَلَی جَنَازَتِہِ أَرْبَعُونَ رَجُلاً لاَ یُشْرِکُونَ بِاللَّہِ شَیْئًا إِلاَّ شُفِّعُوا فِیہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٍ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ ، وَالْوَلِیدِ بْنِ شُجَاعٍ وَغَیْرِہِمَا۔ [صحیح۔ المسلم]
(٦٩٠٤) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سنا کہ جب کوئی مسلمان جب فوت ہوتا ہے اور اس کے جنازے میں چالیس افراد شامل ہوتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تو ان کی سفارش قبول کرلی جاتی۔

6905

(۶۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُوالأَزْہَرِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مَالِکِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا صَلَّی ثَلاَثَۃُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی رَجُلٍ مُسْلِمٍ یَسْتَغْفِرُونَ لَہُ إِلاَّ أَوْجَبَ))۔ فَکَانَ مَالِکٌ إِذَا صَلَّی عَلَی جَنَازَۃٍ یَعْنِی فَتَقَالَّ أَہْلَہَا صَفَّہُمْ صُفُوفًا ثَلاَثَۃً ثُمَّ یُصَلِّی عَلَیْہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ وَفِی رِوَایَۃِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ : إِلاَّ غُفِرَ لَہُ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٦٩٠٥) مالک بن ہبیرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان کی نماز جنازہ مسلمانوں کی تین صفوں میں کھڑے ہونے والے پڑھتے ہیں اور اس کے لیے توبہ و استغفار کرتے ہیں تو اس پر جنت واجب ہوجاتی ہے۔

6906

(۶۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ عَنْ أَبِیہِ نُبَیْطِ بْنِ شَرِیطٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَیْدٍ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّۃِ قَالَ: دَخَلَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ مَاتَ ، ثُمَّ خَرَجَ فَقِیلَ لَہُ : تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ : نَعَمْ۔ فَعَلِمُوا أَنَّہُ کَمَا قَالَ قِیلَ: وَیُصَلَّی عَلَیْہِ؟ وَکَیْفَ یُصَلَّی عَلَیْہِ؟ قَالَ: یَجِیئُونَ عُصَبًا عُصَبًا فَیُصَلُّونَ۔ فَعَلِمُوا أَنَّہُ کَمَا قَالَ فَقَالُوا: ہَلْ یُدْفَنُ؟ وَأَیْنَ؟ فَقَالَ: حَیْثُ قَبَضَ اللَّہُ رُوحَہُ وَإِنَّہُ لَمْ یَقْبِضِ رُوحَہُ إِلاَّ فِی مَکَانٍ طَیِّبٍ فَعَلِمُوا أَنَّہُ کَمَا قَالَ۔[حسن]
(٦٩٠٦) سالم بن عبید جو اصحابِ صفہ میں سے تھے ، بیان فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو ابوبکر (رض) کے پاس تشریف لائے پھر نکلے تو کہا گیا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پا گئے ہیں تو انھوں نے کہا : ہاں تو سب نے یقین کرلیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پا گئے ہیں پھر کہا گیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جنازہ کیسے پڑھائیں گے ؟ انھوں نے کہا : تھوڑے تھوڑے لوگ داخل ہوں گے اور درود پڑھیں گے اور لوگوں نے وہی جانا جو صدیق نے کہا، پھر انھوں نے پوچھا : کیا دفن کیا جائے گا اور کب دفن کیا جائے گا ؟ تو صدیق نے فرمایا : اللہ نے جہاں ان کی روح قبض کی، اسی مکان میں دفن کیا جائے گا اور اللہ روح کو پاکیزہ جگہ میں ہی نکالتے تو لوگوں نے جان لیا کہ بات ایسے ہی ہے جیسے وہ فرما رہے ہیں۔

6907

(۶۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا صُلِّیَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أُدْخِلَ الرِّجَالُ فَصَلَّوْا عَلَیْہِ بِغَیْرِ إِمَامٍ أَرْسَالاً حَتَّی فَرَغُوا ، ثُمَّ أُدْخِلَ النِّسَائُ فَصَلَّیْنَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ أُدْخِلَ الصِّبْیَانُ فَصَلَّوْا عَلَیْہِ ، ثُمَّ أُدْخِلَ الْعَبِیدُ فَصَلَّوْا عَلَیْہِ أَرْسَالاً لَمْ یَؤُمَّہُمْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحَدٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَذَلِکَ لِعَظَمِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی وَتَنَافُسِہِمْ فِی أَنْ لاَ یَتَوَّلَی الإِمَامَۃَ فِی الصَّلاَۃ عَلَیْہِ وَاحِدٌ وَصَلَّوْا عَلَیْہِ مَرَّۃً بَعْدَ مَرَّۃٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(٦٩٠٧) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب رسول اللہ کے لیے دعا کی گئی تو لوگ تھوڑے تھوڑے داخل ہوتے اور بغیر امام کے اکیلے دعا کرتے ، یہاں تک کہ وہ فارغ ہوگئے۔ پھر عورتیں داخل ہوئیں اور انھوں نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا، پھر بچے داخل ہوئے اور انھوں نے درود پڑھا، پھر غلام داخل ہوئے اور انھوں نے بھی درود پڑھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جنازے کی کسی نے امامت نہ کروائی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عظمت کی بات تھی میرے ماں والد آپ پر فدا ہوں اور اس وجہ سے کہ لوگ اس بات میں نہ پڑیں کہ فلاں نے ایک مرتبہ نماز جنازہ پڑھی، بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر بار بار درود پڑھا گیا۔

6908

(۶۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطَاہِرٍ وَہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ دَعَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی عُمَیْرِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ حِینَ تُوُفِّیَ فَأَتَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی عَلَیْہِ فِی مَنْزِلِہِمْ فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ أَبُو طَلْحَۃَ وَرَائَ ہُ وَأُمُّ سُلَیْمٍ وَرَائَ أَبِی طَلْحَۃَ وَلَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ غَیْرُہُمُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٩٠٨) اسحاق بن عبداللہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو طلحہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عمیر بن طلحہ کے لیے بلایاجب وہ فوت ہوگئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور ان کے گھر ہی میں نمازِ جنازہ پڑھائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے کھڑے ہوئے اور ابو طلحہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے اور ام سلیم ابو طلحہ کے پیچھے تھیں اور ان کے ساتھ کوئی اور نہیں تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔