hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

50. لعان کا بیان

سنن البيهقي

15297

(۱۵۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَأَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی وَابْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ الوَرَّاقُ قَالُوا حَدَّثَنَا بُنْدَارُ بْنِ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ ہِلاَلَ بْنَ أُمَیَّۃَ قَذَفَ امْرَأَتَہُ بِشَرِیکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : الْبَیِّنَۃُ أَوْ حَدٌّ فِی ظَہْرِکَ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذَا رَأَی أَحَدُنَا رَجُلاً عَلَی امْرَأَتِہِ أَیَلْتَمِسُ الْبَیِّنَۃَ فَجَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ : الْبَیِّنَۃُ وَإِلاَّ حَدٌّ فِی ظَہْرِکَ ۔ فَقَالَ ہِلاَلٌ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنِّی لَصَادِقٌ وَلَیُنْزِلَنَّ اللَّہُ فِی أَمْرِی مَا یُبْرِئُ ظَہْرِی مِنَ الْحَدِّ فَنَزَلَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَنَزَلَتْ الآیَۃُ {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ إِلاَّ أَنْفُسُہُمْ} فَقَرَأَ حَتَّی بَلَغَ {وَالْخَامِسِۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ} قَالَ فَانْصَرَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَرْسَلَ إِلَیْہِمَا فَجَائَ ا فَقَامَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ : فَشَہِدَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ یَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَہَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ۔ ثُمَّ قَامَتْ فَشَہِدَتْ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ الْخَامِسَۃِ {أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ} قَالُوا لَہَا: إِنَّہَا مُوجِبَۃٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَکَّأَتْ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہَا سَتَرْجِعُ ثُمَّ قَالَتْ: لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی سَائِرَ الْیَوْمِ فَمَضَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ الْعَیْنَیْنِ سَابِغَ الأَلْیَتَینِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِشَرِیکِ ابْنِ سَحْمَائَ ۔ فَجَائَ تْ بِہِ کَذَلِکَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَوْلاَ مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّہِ تَعَالَی لَکَانَ لِی وَلَہَا شَأْنٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۴۷]
(١٥٢٩١) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ الزام لگا دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گواہ پیش کرو، ورنہ تیری کمر پر کوڑے لگیں گے، اس نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جب ہم سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا وہ گواہ ڈھونڈنے شروع کر دے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں، گواہ پیش کرنا ہوں گے، بصورت دیگر تیری کمر پر کوڑے برسیں گے۔ اس پر بلال نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، بلاشبہ میں سچا ہوں۔ یقیناً اللہ حکم نازل کرے گا جو میری کمر کو کوڑوں سے بچا دے گا، پس جبرائیل نازل ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ آیات نازل ہوئیں : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ اِلَّا اَنفُسُہُمْ الی وَالْخَامِسَۃَ اَنَّ غَضَبَ اللّٰہِ عَلَیْہَا اِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِیْنَ ۔ } [النور ٦۔ ٩] ” اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور اپنے علاوہ کوئی گواہ نہیں پاتے۔۔۔ الی قولہٖ اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا اگر وہ سچوں میں سے ہوا۔ “ تو اس کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کو بلایا، بلال نے اپنی صداقت کی گواہی دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاشبہ اللہ جانتا ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی ایک توبہ کرنے کے لیے تیار ہے ؟ پھر اس کی بیوی کھڑی ہوئی اور اس نے اپنی صداقت کی گواہی دی۔ جب وہ پانچویں بار گواہی دینے والی تھی تو صحابہ (رض) نے فرمایا : پانچویں بار کی گواہی اللہ کے غضب کو واجب کر دے گی، اگر خاوند سچا ہوا تو عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عورت جھجکی اور پیچھے ہٹ گئی، ہم نے محسوس کیا کہ وہ اپنے موقف سے پھر جائے گی لیکن اس نے کہا : میں اپنی قوم کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رسوا نہ کروں گی، پھر اس نے گواہی کو مکمل کردیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا خیال رکھنا، اگر اس نے بچہ سرمیلی آنکھوں، بھاری سرینوں اور موٹی پنڈلیوں والا جنا تو یہ شریک بن سحماء کا ہے، جب اسے بچہ پیدا ہوا تو اس پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کتاب اللہ کا حکم نازل نہ ہوچکا ہوتا تو میں اس عورت سے نپٹتا۔

15298

(۱۵۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عِبَادَۃَ : أَہَکَذَا أُنْزِلَتْ فَلَوْ وَجَدْتُ لَکَاعًا مُتَفَخِّذُہَا رَجُلٌ لَمْ یَکُنْ لِی أَنْ أُحَرِّکَہُ وَلاَ أَہِیجَہُ حَتَّی آتِیَ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَوَاللَّہِ لاَ آتِی بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلاَ تَسْمَعُونَ مَا یَقُولُ سَیِّدُکُمْ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لاَ تَلُمْہُ فَإِنَّہُ رَجُلٌ غَیُورٌ وَاللَّہِ مَا تَزَوَّجَ فِینَا قَطُّ إِلاَّ عَذْرَائَ وَلاَ طَلَّقَ امْرَأَۃً لَہُ فَاجْتَرَأَ رَجُلٌ مِنَّا أَنْ یَتَزَوَّجَہَا مِنْ شِدَّۃِ غَیْرَتِہِ قَالَ سَعْدٌ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْلَمُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَّہَا لَحَقٌّ وَأَنَّہَا مِنْ عِنْدِ اللَّہِ وَلَکِنِّی عَجِبْتُ فَبَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَذَلِکَ إِذْ جَائَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ الْوَاقِفِیُّ وَہُوَ أَحَدُ الثَّلاَثَۃِ الَّذِینَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی جِئْتُ الْبَارِحَۃَ عِشَائً مِنْ حَائِطٍ لِی کُنْتُ فِیہِ فَرَأَیْتُ عِنْدَ أَہْلِی رَجُلاً وَرَأَیْتُ بِعَیْنَیَّ وَسَمِعْتُ بِأُذُنَیَّ فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا جَائَ بِہِ وَقِیلَ : أَیُجْلَدُ ہِلاَلٌ وَتُبْطَلُ شَہَادَتُہُ فِی الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ ہِلاَلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ إِنِّی لأَرَی فِی وَجْہِکَ أَنَّکَ تَکْرَہُ مَا جِئْتُ بِہِ وَإِنِّی لأَرْجُو أَنْ یَجْعَلَ اللَّہُ لِی فَرَجًا قَالَ فَبَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَذَلِکَ إِذْ نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ تَرَبَّدَ لِذَلِکَ خَدُّہُ وَوَجْہُہُ وَأَمْسَکَ عَنْہُ أَصْحَابُہُ فَلَمْ یَتَکَلَّمْ أَحَدٌ مِنْہُمْ فَلَمَّا رُفِعَ الْوَحْیُ قَالَ : أَبْشِرْ یَا ہِلاَلُ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ادْعُوہَا ۔ فَدُعِیَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَعَلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَہَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ۔ فَقَالَ ہِلاَلٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا قُلْتُ إِلاَّ حَقًّا وَلَقَدْ صَدَقْتُ قَالَ فَقَالَتْ ہِیَ عِنْدَ ذَلِکَ : کَذَبَ قَالَ فَقِیلَ لِہِلاَلٍ : تَشْہَدُ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّکَ لَمِنَ الصَّادِقِینَ وَقِیلَ لَہُ عِنْدَ الْخَامِسَۃِ : یَا ہِلاَلُ اتَّقِ اللَّہَ فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَۃِ وَإِنَّ ہَذِہِ الْمُوجِبَۃُ الَّتِی تُوجِبُ عَلَیْکَ الْعَذَابَ ۔ فَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ یُعَذِّبُنِی اللَّہُ أَبَدًا کَمَا لَمْ یَجْلِدْنِی عَلَیْہَا قَالَ : فَشَہِدَ الْخَامِسَۃَ أَنَّ لَعْنَۃَ اللَّہِ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِینَ وَقِیلَ : اشْہَدِی أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ وَقِیلَ لَہَا عِنْدَ الْخَامِسَۃِ : یَا ہَذِہِ اتَّقِی اللَّہَ فَإِنَّ عَذَابَ اللَّہِ أَشَدُّ مِنْ عَذَابِ النَّاسِ وَإِنَّ ہَذِہِ الْمُوجِبَۃُ الَّتِی تُوجِبُ عَلَیْکِ الْعَذَابَ فَسَکَتَتْ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی فَشَہِدَتِ الْخَامِسَۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ قَالَ وَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ لاَ تُرْمَی وَلاَ یُرْمَی وَلَدُہَا وَمَنْ رَمَاہَا أَوْ رَمَی وَلَدَہَا جُلِدَ الْحَدَّ وَلَیْسَ لَہَا عَلَیْہِ قُوتٌ وَلاَ سُکْنَی مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمَا یَتَفَرَّقَانِ بِغَیْرِ طَلاَقٍ وَلاَ مُتَوَفَّی عَنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أُثَیْبِجَ أُصَیْہِبَ أُرَیْسِحَ حَمْشَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ سَابِغَ الأَلْیَتَیْنِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِیًّا فَہُوَ لِصَاحِبِہِ ۔ قَالَ : فَجَائَ تْ بِہِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِیًّا خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ سَابِغَ الأَلْیَتَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْلاَ الأَیْمَانُ لَکَانَ لِی وَلَہَا أَمْرٌ ۔ قَالَ عَبَّادٌ فَسَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ : لَقَدْ رَأَیْتُہُ أَمِیرَ مِصْرٍ مِنَ الأَمْصَارِ وَلاَ یُدْرَی مَنْ أَبُوہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٢٩٢) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ } [النور ٤] ” وہ لوگ جو پاک دامن بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ نہیں لاتے۔ “ تو سعد بن عبادہ کہتے ہیں : کیا یہ ایسے نازل ہوئی ؟
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انصار کا گروہ ! کیا تم اپنے سردار کی بات کو سن رہے ہو، وہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ اس کو ملامت نہ کیجیے، یہ بڑا غیرت مند شخص ہے، اللہ کی قسم ! اس نے ہمیشہ کنواری لڑکی سے ہی شادی کی ہے اور اپنی بیوی کو کبھی طلاق نہیں دی تو ہم میں سے کسی شخص نے جرأت کی کہ شدت غیرت کی وجہ سے اس کی شادی کر دے سعد کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں جانتا ہوں یہ حق ہے اور اللہ کی جانب سے ہے لیکن میں تعجب کرتا ہوں اس طرح کی بات سے کہ رسول ہمارے درمیان موجود ہوں، اچانک ہلال بن امیہ آگئے، یہ ان تینوں شخصوں میں سے ایک ہیں، جن کی اللہ نے توبہ قبول کی تھی، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں گزشتہ رات شام کے وقت اپنے باغ میں آیا، میں نے اپنی بیوی کے پاس ایک شخص کو دیکھا، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بات کو ناپسند کیا اور کہا : ہلال کو کوڑے لگائے جائیں گے اور مسلمانوں کے درمیان اس کی شہادت کو باطل کردیا جائے گا ؟ ہلال کہنے لگے : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنی بات کی وجہ سے آپ کے چہرے پر کراہت محسوس کرتا ہوں اور میں امید کرتا ہوں اللہ میرے لیے نکالنے کی راہ بنادیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی حالت میں تھے کہ وحی نازل ہوگئی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جب وحی نازل ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رخساروں اور چہرے کی رنگت تبدیل ہوجاتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ بات کرنے سے رک جاتے جب وحی مکمل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ہلال ! خوش ہوجاؤ، آپ نے فرمایا : اس عورت کو بلاؤ، اس کی بیوی کو بلایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ جانتا ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، کیا تم میں سے کوئی ایک توبہ کرنے کے لیے تیار ہے تو ہلال کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے سچ کہا۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کی بیوی نے کہا : اس نے آپ کے پاس جھوٹ بولا ہے تو ہلال کے لیے کہا گیا کہ آپ چار مرتبہ گواہی دیں کہ آپ سچوں میں سے ہیں اور پانچویں گواہی کے موقع پر ہلال سے کہا گیا کہ اللہ سے ڈرو دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے اور پانچویں گواہی عذاب الٰہی کو واجب کرنے والی ہے۔ ہلال کہنے لگے : اللہ کی قسم ! اللہ مجھے کبھی عذاب نہ دیں گے، جیسے اس نے مجھ پر کوڑے نہیں برسائے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے پانچویں مرتبہ کی گواہی مکمل کرتے ہوئے کہا کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے، پھر اس کی بیوی سے کہا گیا کہ تو چار گواہیاں دے کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں گواہی کے موقعہ پر کہا گیا کہ اللہ سے ڈر، اللہ کا عذاب لوگوں کی سزا سے زیادہ سخت ہے، یہ پانچویں بار کی گواہی تجھ پر عذاب کو واجب کرنے والی ہے، وہ تھوڑی دیر خاموش رہی، پھر اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کرسکتی، اس نے پانچویں بار کی گواہی دی کہ اس پر اس غضب ہو اگر وہ سچوں میں سے ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ عورت اور اس کے بچے پر تہمت پر نہ لگائی جائے گی، جس نے عورت اور اس کے بچے پر تہمت لگائی اس پر حد لگائی جائے گی اور مرد کے ذمہ کی عورت کی خوراک اور رہائش بھی نہیں ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ بغیر طلاق اور خاوند کے فوت ہوئے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہوئے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا خیال رکھنا اگر وہ موٹے موٹے سرینوں بھورے رنگ باریک پنڈلیوں والا بچہ جنم دے تو ہلال بن امیہ کا ہے۔ اگر وہ موٹی پندلیوں، بھاری سرینوں، خاکی رنگ، گنگھریالے بالوں والا بچہ جنم دے تو شریک بن سحماء کا ہے۔
راوی کہتے ہیں کہ اس نے خاکی رنگ، گنگھریالے بالوں موٹی، پنڈلیوں، بھاری سرینوں والا بچہ جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر قسمیں نہ ہوچکی ہوتیں تو پھر میں اس عورت سے نپٹتا۔
عباد کہتے ہیں کہ میں نے عکرمہ سے سنا کہ وہ شہروں کا امیر رہا، لیکن اس کے باپ کا علم نہ تھا۔

15299

(۱۵۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : جَائَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَذَکَرَ قِصَّۃَ اللِّعَانِ بِطُولِہَا وَفِی آخِرِہَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْلاَ الأَیْمَانُ لَکَانَ لِی وَلَہَا شَأْنٌ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ فَسَمَّی اللِّعَانَ یَمِینًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٢٩٣) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہلال بن امیہ آیا۔ لعان کا لمبا قصہ ذکر کیا، اس کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر قسمیں نہ ہوچکی ہوتی تو میں اس عورت سے نپٹتا۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ لعان کا نام قسم بھی ہے۔

15300

(۱۵۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ لَمَّا قَذَفَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ امْرَأَتَہُ قِیلَ لَہُ : وَاللَّہِ لَیَحُدَّنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَمَانِینَ جَلْدَۃً قَالَ : اللَّہُ أَعْدَلُ مِنْ ذَلِکَ أَنْ یَضْرِبَنِی ثَمَانِینَ ضَرْبَۃً وَقَدْ عَلِمَ أَنِّی رَأَیْتُ حَتَّی اسْتَوْثَقْتُ وَسَمِعْتُ حَتَّی اسْتَبَنْتُ لاَ وَاللَّہِ لاَ یَضْرِبُنِی أَبَدًا فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْمُلاَعَنَۃِ فَدَعَاہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ نَزَلَتِ الآیَۃُ فَقَالَ : اللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَہَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ۔ فَقَالَ ہِلاَلٌ : وَاللَّہِ إِنِّی لَصَادِقٌ فَقَالَ لَہُ : احْلِفْ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ إِنِّی لَصَادِقٌ تَقُولُ ذَلِکَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَإِنْ کُنْتُ کَاذِبًا فَعَلَیَّ لَعْنَۃُ اللَّہِ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قِفُوہُ عِنْدَ الْخَامِسَۃِ فَإِنَّہَا مُوجِبَۃٌ ۔ فَحَلَفَ ثُمَّ قَالَتْ أَرْبَعًا : وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ فَإِنْ کَانَ صَادِقًا فَعَلَیْہَا غَضَبُ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قِفُوہَا عِنْدَ الْخَامِسَۃِ فَإِنَّہَا مُوجِبَۃٌ۔ فَتَرَدَّدَتْ وَہَمَّتْ بِالاِعْتِرَافِ ثُمَّ قَالَتْ: لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ جَائَ تَ بِہِ أَکْحَلَ أَدْعَجَ سَابِغَ الأَلْیَتَیْنِ أَلَفَّ الْفَخِذَیْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِلَّذِی رُمِیَتْ بِہِ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَصْفَرَ قَضِیفًا سَبْطًا فَہُوَ لِہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ۔ فَجَائَ تْ بِہِ عَلَی صِفَۃِ الْبَغِیِّ قَالَ أَیُّوبُ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ: کَانَ الرَّجُلُ الَّذِی قَذَفَہَا بِہِ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ شَرِیکَ بْنَ سَحْمَائَ وَکَانَ أَخَا الْبَرَائِ بْنِ مَالِکٍ أَخِی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ لأُمِّہِ وَکَانَتْ أُمُّہُ سَوْدَائَ وَکَانَ شَرِیکٌ یَأْوِی إِلَی مَنْزِلِ ہِلاَلٍ وَیَکُونُ عِنْدَہُ قَالَ الشَّیْخُ فَسَمَّی کَلِمَۃَ اللِّعَانِ حَلِفًا۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٢٩٤) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی پر الزام لگایا تو ہلال بن امیہ سے کہا گیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تجھے ٨٠ کوڑے لگائیں گے، فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت زیادہ عدل فرمائیں گے کہ وہ مجھے ٨٠ کوڑے لگائیں۔ اللہ جانتا ہے کہ میں نے دیکھ کر یقین کیا ہے اور سن کر علیحدہ کیا ہے، اللہ کی قسم ! آپ مجھے کوڑے نہ لگائیں گے تو لعان والی آیات نازل ہوئیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میاں، بیوی دونوں کو بلایا جب آیت نازل ہوئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ جانتا ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے، کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے کے لیے تیار ہے ؟ تو ہلال نے کہا : میں سچا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم اٹھاؤ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں کہ میں سچا ہوں۔ یہ چار مرتبہ قسم کھاؤ۔ اگر میں جھوٹا ہوا تو میرے اوپر اللہ کی لعنت۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچویں قسم پر اسے روکنا، یہ عذاب کو واجب کرنے والی ہے، اس نے قسم اٹھا کر چار مرتبہ یہ کہا، اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ جھوٹوں میں سے ہے۔ اگر یہ مرد سچا ہو تو میرے اوپر اللہ کی لعنت۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس عورت کو پانچویں قسم پر روکنا، کیونکہ یہ عذاب کو واجب کرنے والی ہے، وہ جھجکی اور اعتراف کا ارادہ کیا، پھر اس نے کہا : میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ عورت سرمیلی آنکھوں، بھاری سرینوں، موٹی پیٹھ، موٹی موٹی پنڈلیوں والا بچہ جنم دے تو یہ شریک بن سحماء کا ہے، اگر یہ زرد رنگ اور سیدھے بالوں والا جنم دے تو یہ ہلال بن امیہ کا ہے تو اس نے زنا کی صفات والے بچے کو جنم دیا۔ ایوب اور محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ نے جس مرد پر اپنی بیوی کے بارے میں الزام لگایا وہ براء بن مالک کا بھائی تھا، اس کی والدہ سیاہ رنگ کی تھی اور شریک ہلال کے گھر میں رہتا تھا۔ شیخ نے لعان کو قسم قرار دیا ہے۔

15301

(۱۵۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی وَالْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَرَّقَ بَیْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَذَفَ امْرَأَتَہُ أَحْلَفَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ یُلاَعِنُ کُلُّ زَوْجٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٢٩٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیوی پر الزام کی وجہ سے دونوں میں تفریق کروا دی، دونوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے قسم کھائیں، بعد میں آپ نے جدائی کروا دی۔

15302

(۱۵۲۹۶) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالُوا رَوَی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : أَرْبَعٌ لاَ لِعَانَ بَیْنَہُنَّ وَبَیْنَ أَزْوَاجِہِنَّ الْیَہُودِیَّۃُ وَالنَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْحُرَّۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ وَالأَمَۃُ عِنْدَ الْحُرِّ وَالنَّصْرَانِیَّۃُ عِنْدَ النَّصْرَانِیِّ ۔ فَقُلْنَا لَہُمْ رَوَیْتُمْ ہَذَا عَنْ رَجُلٍ مَجْہُولٍ وَرَجُلٍ غَلِطَ وَعَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو مُنْقَطِعٌ وَاللَّذَانِ رَوَیَا یَقُولُ أَحَدُہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالآخَرُ یَقِفُہُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فَہُوَ لاَ یَثْبُتُ عَنْ عَمْرٍو وَلاَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَلاَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- إِلاَّ رَجُلٌ غَلِطَ۔ قَالَ وَعَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ قَدْ رَوَی لَنَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَحْکَامًا تُوَافِقُ أَقَاوِیلَنَا وَتُخَالِفُ أَقَاوِیلَکُمْ یَرْوِیہَا عَنْہُ الثَّقِاتُ فَیُسْنِدُہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَرَدَدْتُمُوہَا عَلَیْنَا وَرَدَدْتُمْ رِوَایَتَہُ وَنَسَبْتُمُوہَا إِلَی الْغَلَطِ فَأَنْتُمْ مَحْجُوجُونَ إِنْ کَانَ مِمَّنْ یَثْبُتُ حَدِیثُہُ بِأَحَادِیثِہِ الَّتِی وَافَقْنَاہَا وَخَالَفْتُمُوہَا فِی نَحْوٍ مِنْ ثَلاَثِینَ حُکْمًا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- خَالَفْتُمْ أَکْثَرَہَا فَأَنْتُمْ غَیْرُ مُنْصِفِینَ إِنِ احْتَجَجْتُمْ بِرِوَایَتِہِ وَہُوَ مِمَّنْ لاَ نُثْبِتُ رِوَایَتَہُ ثُمَّ احْتَجَجْتُمْ مِنْہَا بِمَا لَوْ کَانَ ثَابِتًا عَنْہُ وَہُوَ مِمَّنْ یَثْبُتُ حَدِیثُہُ لَمْ نُثْبِتْہُ لأَنَّہُ مُنْقَطِعٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو۔ [صحیح]
(١٥٢٩٦) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ چار قسم کے لوگوں کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 عیسائی اور یہودی عورت مسلم کے نکاح میں ہو 2 آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو 3 اور لونڈی آزاد مرد کے نکاح میں ہو 4 عیسائی عورت، عیسائی مرد کے نکاح میں ہو۔

15303

(۱۵۲۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدِ بْنِ قُتَیْبَۃَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا ضَمْرَۃُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنِ ابْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَائِ لاَ مُلاَعَنَۃَ بَیْنَہُمْ النَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْیَہُودِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْمَمْلُوکَۃُ تَحْتَ الْحُرِّ وَالْحُرَّۃُ تَحْتَ الْمَمْلُوکِ ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ : ہَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیُّ وَہُوَ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ جِدًّا وَتَابَعَہُ ابْنُ بَزِیعٍ الرَّمْلِیُّ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ وَہُوَ ضَعِیفٌ أَیْضًا۔ [ضعیف]
(١٥٢٩٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چار قسم کی عورتوں کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 عیسائی عورت مسلم کے نکاح میں ہو 2 یہودیہ مسلم کے نکاح میں ہو 3 لونڈی آزاد شخص کے نکاح میں ہو 4 آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو۔

15304

(۱۵۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ بَزِیعٍ الرَّمْلِیُّ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَعَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ أَیْضًا غَیْرُ قَوِیٍّ۔
(١٥٢٩٨) خالی۔

15305

(۱۵۲۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ بْنِ یَزِیدَ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْبَعَۃٌ لَیْسَ بَیْنَہُمْ لِعَانٌ لَیْسَ بَیْنَ الْحُرِّ وَالأَمَۃِ لِعَانٌ وَلَیْسَ بَیْنَ الْحُرَّۃِ وَالْعَبْدِ لِعَانٌ وَلَیْسَ بَیْنَ الْمُسْلِمِ وَالْیَہُودِیَّۃِ لِعَانٌ وَلَیْسَ بَیْنَ الْمُسْلِمِ وَالنَّصْرَانِیَّۃِ لِعَانٌ۔ قَالَ أَبُوالْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ: عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ ہُوَ الْوَقَّاصِیُّ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(٩٩ ١٥٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چار کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 آزاد مرد اور لونڈی کے درمیان 2 آزاد عورت اور غلام کے درمیان 3 مسلم اور یہودیہ کے درمیان 4 مسلم اور عیسائی عورت کے درمیان۔

15306

(۱۵۳۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ الْوَقَّاصِیُّ اسْمُہُ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔
(١٥٣٠٠) خالی

15307

(۱۵۳۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الرُّہَاوِیُّ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی فَرْوَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ عَتَّابَ بْنَ أُسَیْدٍ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ رَحِمَہُ اللَّہُ : حَمَّادُ بْنُ عَمْرٍو وَعَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ وَزِیدُ بْنُ رُفَیْعٍ ضُعَفَائُ ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ وَالْبُخَارِیِّ فِی حَمَّادِ بْنِ عَمْرٍو۔
(١٥٣٠١) خالی

15308

(۱۵۳۰۲) وَقَالَ الدَّارَقُطْنِیُّ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَالأَوْزَاعِیِّ وَہُمَا إِمَامَانِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَوْلَہُ لَمْ یَرْفَعَاہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَعِیدٍ الْکِنَانِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَالأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَرْبَعٌ لَیْسَ بَیْنَہُنَّ وَبَیْنَ أَزْوَاجِہِنَّ لِعَانٌ الْیَہُودِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالنَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْحُرَّۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ وَالأَمَۃُ تَحْتَ الْحُرِّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَمْرٍو۔ [ضعیف]
(١٥٣٠٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ چار مردوں اور چار قسم کی عورتوں کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 یہودیہ جو مسلم کے نکاح میں ہو 2 عیسائی عورت جو مسلم کے نکاح میں ہو 3 آزاد عورت جو غلام کے نکاح میں ہو 4 لونڈی جو آزاد مرد کے نکاح میں ہو۔

15309

(۱۵۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَائِ لَیْسَ بَیْنَہُنَّ وَبَیْنَ أَزْوَاجِہِنَّ مُلاَعَنَۃٌ النَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالأَمَۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ وَالأَمَۃُ تَحْتَ الْحُرِّ وَالْحُرَّۃُ تَحْتَ الْعَبْدِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَفِی ثُبُوتِ ہَذَا مَوْقُوفًا أَیْضًا نَظَرٌ فَرَاوِی الأَوَّلِ عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَرَاوِی الثَّانِی یَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ وَہُوَ مَتْرُوکٌ۔ وَأَمَّا الَّذِی قَالَہُ الشَّافِعِیُّ مِنْ أَنَّہُ مُنْقَطِعٌ فَلَعَلَّہُ نُقِلَ إِلَی الشَّافِعِیِّ کَمَا حَکَاہُ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَذَلِکَ مُنْقَطِعٌ لاَ شَکَّ فِیہِ وَلَکِنْ مَنْ رَوَاہُ مَرْفُوعًا أَوْ مَوْقُوفًا إِنَّمَا رَوَاہُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ وَذَلِکَ مَوْصُولٌ عِنْدَ أَہْلِ الْحَدِیثِ فَقَدْ سَمَّی بَعْضُہُمْ فِی ہَذَا جَدَّہُ فَقَالَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَسَمَاعُ شُعَیْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ صَحِیحٌ مِنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ لَکِنْ یَجِبُ أَنْ یَکُونَ الإِسْنَادُ إِلَی عَمْرٍو صَحِیحًا وَلَمْ تَصِحَّ أَسَانِیدُ ہَذَا الْحَدِیثِ إِلَی عَمْرٍو وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٣٠٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ چار قسم کی عورتوں اور ان کے خاوندوں کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 عیسائی عورت جو مسلم کے نکاح میں ہو 2 لونڈی جو غلام کے نکاح میں ہو 3 لونڈی آزاد کے نکاح میں ہو 4 آزاد عورت غلام کے نکاح میں۔

15310

(۱۵۳۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ الأَیْلِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عَتَّابُ بْنَ أُسَیْدٍ إِنِّی قَدْ بَعَثْتُکَ إِلَی أَہْلِ مَکَّۃَ فَانْہَہُمْ عَنْ کَذَا ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : أَرْبَعَۃٌ لَیْسَ بَیْنَہُمْ مُلاَعَنَۃٌ الْیَہُودِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالنَّصْرَانِیَّۃُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْعَبْدُ عِنْدَہُ الْحُرَّۃُ وَالْحُرُّ عِنْدَہُ الأَمَۃُ ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ بِہَذَا الإِسْنَادِ بَاطِلٌ یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ الأَیْلِیُّ أَحَادِیثُہُ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔[باطل]
(١٥٣٠٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عتاب بن اسید ! میں نے تجھے اہل مکہ کی طرف بھیجا ہے، انھیں فلاں فلاں کام سے منع کرنا، اس نے حدیث کو ذکر کیا، اس میں ہے کہ چار کے درمیان لعان نہیں ہوتا : 1 یہودیہ مسلم کے نکاح میں ہو 2 عیسائی عورت مسلم کے نکاح میں ہو 3 آزاد عورت غلام کے نکاح میں ہو 4 لونڈی آزاد مرد کے نکاح میں ہو۔

15311

(۱۵۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ شِہَابٍ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ عَنْ حَدِیثِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ أَحَدِ بَنِی سَاعِدَۃَ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ وَجَدَ رَجُلٌ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً مَا یَفْعَلُ بِہِ؟ فَنَزَلَتْ فِیہِ آیَۃُ اللِّعَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: قَضَی اللَّہُ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ۔ قَالَ: فَتَلاَعَنَا فِی الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاہِدٌ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ وَفُلَیْحِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : فَتَلاَعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَوْ غَیْرِہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ الزَّوْجَ وَالْمَرْأَۃَ فَحَلَفَا بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَإِنَّمَا بَلَغَنَا مَوْصُولاً مِنْ جِہَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ الْوَاقِدِیِّ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٠٥) ابن شہاب دو لعان کرنے والوں کے بارہ میں بنو ساعد کے ایک فرد سہل بن سعد ساعدی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک انصاری شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے تو کیا کرے ؟ پھر اس کے بارے میں لعان کی آیات نازل ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تیرا اور تیری بیوی کا فیصلہ فرما دیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے مسجد میں لعان کیا اور میں بھی موجود تھا۔
(ب) ابن شہاب حضرت سہل سے اس حدیث میں نقل فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا اور لوگوں میں میں بھی موجود تھا۔
(ج) یونس ابن شہاب یا کسی دوسرے سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میاں بیوی کو عصر کے بعد منبر کے نزدیک قسم اٹھانے کا حکم دیا۔

15312

(۱۵۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُوسَی بْنِ عِیسَی الْقَارِئُ حَدَّثَنَا قَعْنَبُ بْنُ مُحَرَّرٍ أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ یَقُولُ : حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ لاَعَنَ بَیْنَ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ مَرْجِعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ تَبُوکَ فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا الَّذِی فِی بَطْنِہَا فَقَالَ : ہُوَ مِنَ ابْنِ السَّحْمَائِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَاتِ امْرَأَتَکَ فَقَدْ نَزَلَ الْقُرْآنُ فِیکُمَا ۔ فَلاَعَنَ بَیْنَہُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ عَلَی حَمْلٍ۔ [ضعیف]
(١٥٣٠٦) عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں کہ جب عویمر عجلانی نے اپنی بیوی سے لعان کیا تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا تبوک سے واپس پر عویمر نے اپنی بیوی کے حمل کا انکار کردیا تھا، اس نے کہا : یہ حمل ابن سحماء کا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی بیوی کو لاؤ تمہارے بارے قرآن نازل ہوا ہے، پھر ان دونوں کے عصر کے بعد منبر کے پاس حمل پر لعان کیا۔

15313

(۱۵۳۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ بِہَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَہُ۔
(١٥٣٠٧) خالی

15314

(۱۵۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہَاشِمِ بْنِ ہَاشِمِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نِسْطَاسٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ السُّلَمِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی مِنْبَرِی ہَذَا بِیَمِینٍ آثِمَۃٍ تَبَوَّأَ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ ۔ [صحیح]
(١٥٣٠٨) جابر بن عبداللہ سلمی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھائی وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

15315

(۱۵۳۰۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعِ بْنِ إِسْحَاقَ الْخُزَاعِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَنَدِیُّ حَدَّثَنَا الزُّبَیْرُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ ہَاشِمِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ الزُّہْرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نِسْطَاسٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحْلِفُ رَجُلٌ عَلَی یَمِینٍ آثِمَۃٍ عِنْدَ ہَذَا الْمِنْبَرِ إِلاَّ تَبَوَّأَ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ وَلَوْ عَلَی سِوَاکٍ أَخْضَرَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٠٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھائی اگرچہ سبز مسواک پر تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے۔

15316

(۱۵۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ أَنَّ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ عُوَیْمِرَ الْعَجْلاَنِیَّ جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ الأَنْصَارِیِّ فَقَالَ لَہُ : أَرَأَیْتَ یَا عَاصِمُ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ؟ سَلْ لِی یَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسَائِلَ وَعَابَہَا حَتَّی کَبُرَ عَلَی عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی أَہْلِہِ جَائَ ہُ عُوَیْمِرٌ فَقَالَ : یَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَیْمِرٍ : لَمْ تَأْتِ بِخَیْرٍ قَدْ کَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ الْمَسْأَلَۃَ الَّتِی سَأَلْتُہُ عَنْہَا فَقَالَ عُوَیْمِرٌ : وَاللَّہِ لاَ أَنْتَہِی حَتَّی أَسْأَلَہُ عَنْہَا فَأَقْبَلَ عُوَیْمِرٌ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَسْطَ النَّاسِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : قَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ فِیکَ وَفِی صَاحِبَتِکَ فَاذْہَبْ فَائْتِ بِہَا ۔ فَقَالَ سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ : فَتَلاَعَنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا مَعَ النَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَیْمِرٌ : کَذَبْتُ عَلَیْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : فَکَانَتْ تِلْکَ سُنَّۃَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣١٠) سہل بن سعد انصاری فرماتے ہیں کہ عویمر عجلانی عاصم بن عدی کے پاس آئے اور کہنے لگے اے عاصم ! اگر مرد اپنی بیوی کے ساتھی کسی مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے، پھر تم اس کو قتل کرو گے یا پھر وہ کیا کرے ؟ اے عاصم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں میرے لیے سوال کرو۔ عاصم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ اچھا نہ لگا اور سائل پر عیب لگایا، عاصم کو بھی یہ بات گراں گزری۔ جب عاصم گھر آئے تو عویمر بھی آگئے۔ وہ کہنے لگے : عاصم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا ؟ تو عاصم نے عویمر سے کہا : تجھ سے بھی بھلائی کی توقع نہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سوال کرنے کو ناپسند فرمایا۔ عویمر کہنے لگے : میں سوال کرنے سے باز نہ آؤں گا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے جب آپ لوگوں کے درمیان تھے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جب کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا اس کو قتل کرے تو آپ اس کو قتل کردیں گے یا وہ کیا کرے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بارے میں قرآن نازل ہوچکا، جاؤ اپنی بیوی کو لے کر آؤ۔ سہل بن سعد کہتے ہیں کہ ان دونوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لعان کیا، میں بھی لوگوں کے ساتھ موجود تھا۔ عویمر نے فراغت کے بعد کہا : اگر میں اس کو روکے رکھوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹ بولا، اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور فوری تین طلاقیں دے دیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی۔ ابن شہاب کہتے ہیں : یہ لعان کرنے والوں کا طریقہ ہے۔

15317

(۱۵۳۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(١٥٣١١) خالی

15318

(۱۵۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخْبَرَہُ قَالَ : جَائَ عُوَیْمِرٌ الْعَجْلاَنِیُّ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ فَقَالَ : یَا عَاصِمُ بْنَ عَدِیٍّ سَلْ لِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ رَجُلٍ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ أَیُقْتَلُ بِہِ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَسَأَلَ عَاصِمٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَعَابَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْمَسَائِلَ فَلَقِیَہُ عُوَیْمِرٌ فَقَالَ : مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ : مَا صَنَعْتُ إِنَّکَ لَمْ تَأْتِنِی بِخَیْرٍ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَعَابَ الْمَسَائِلَ۔ قَالَ عُوَیْمِرٌ : وَاللَّہِ لآتِیَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَسْأَلَنَّہُ فَأَتَاہُ فَوَجَدَہُ قَدْ أُنْزِلَ عَلَیْہِ فِیہِمَا فَدَعَاہُمَا فَلاَعَنَ بَیْنَہُمَا فَقَالَ عُوَیْمِرٌ : لَئِنِ انْطَلَقْتُ بِہَا لَقَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا فَفَارَقَہَا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ عَظِیمَ الأَلْیَتَیْنِ فَمَا أُرَاہُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أُحَیْمِرَ کَأَنَّہُ وَحَرَۃٌ فَمَا أُرَاہُ إِلاَّ کَاذِبًا ۔ فَجَائَتْ بِہِ عَلَی النَّعْتِ الْمَکْرُوہِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : فَصَارَتْ سُنَّۃَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣١٢) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ عویمر عجلانی عاصم بن عدی کے پاس آئے اور کہا : اے عاصم بن عدی ! ایسے شخص کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کریں جو اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پاتا ہے اگر وہ قتل کرے کیا اسے قتل کیا جائے گا یا وہ کیا کرے۔ عاصم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عیب لگایا، عویمر نے عاصم سے پوچھا : کیا کیا بھئی ؟ عاصم نے کہا : میں نے کچھ نہیں کیا، تیری طرف سے بھلائی نہیں آئی، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کرنے والے پر عیب لگایا تو عویمر کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ کے پاس آکر ضرور سوال کروں گا، جب عویمر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو ان کے بارے میں قرآن نازل ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلا کر لعان کروا دیا، عویمر نے کہا : اگر میں اس کو ساتھ لے کر جاؤں تو گویا میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم دینے سے پہلے ہی بیوی کو جدا کردیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا خیال رکھنا، اگر یہ زیادہ سیاہ، موٹے بڑے بڑے سرینوں والا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے کہ عویمر سچا ہے۔ اگر بچہ سرخ رنگ کا ہو گویا کہ کھی میرا ہے پھر میرا خیال ہے کہ عویمر جھوٹا ہے۔ اس نے انھیں مکروہ اوصاف پر بچے کو جنم دیا، ابن شہاب کہتے ہیں : یہ دو لعان کرنے والوں کا طریقہ ہے۔

15319

(۱۵۳۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ عُوَیْمِرًا جَائَ إِلَی عَاصِمٍ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ أَتَقْتُلُونَہُ؟ سَلْ لِی یَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسَائِلَ وَعَابَہَا فَرَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی عُوَیْمِرٍ فَأَخْبَرَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَرِہَ الْمَسَائِلَ وَعَابَہَا فَقَالَ عُوَیْمِرٌ : وَاللَّہِ لآتِیَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَجَائَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ نَزَلَ الْقُرْآنُ خِلاَفَ عَاصِمٍ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : قَدْ نَزَلَ فِیکُمَا الْقُرْآنُ فَتَقَدَّمَا فَتَلاَعَنَا ۔ ثُمَّ قَالَ : کَذَبْتُ عَلَیْہَا إِنْ أَمْسَکْتُہَا۔ فَفَارَقَہَا وَمَا أَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَمَضَتْ سُنَّۃُ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَحْمَرَ قَصِیرًا کَأَنَّہُ وَحَرَۃٌ فَلاَ أَحْسِبُہُ إِلاَّ قَدْ کَذَبَ عَلَیْہَا وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَسْحَمَ أَعْیَنَ ذَا أَلْیَتَیْنِ فَلاَ أَحْسِبُہُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَیْہَا ۔ فَجَائَ تْ بِہِ عَلَی النَّعْتِ الْمَکْرُوہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣١٣) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ عویمر عاصم کے پاس آئے اور کہا : آپ کا کیا خیال ہے ایسے شخص کے بارے میں جو اپنی بیوی کے پاس کسی دوسرے مرد کو پاتا ہے اور اسے قتل کردیتا ہے کیا تم اس کے بدلے اس کو قتل کرو گے، اے عاصم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ کر بتاؤ، عاصم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کو ناپسند فرمایا، عاصم عویمر کے پاس واپس آئے اور بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کو ناپسند کرتے ہوئے عیب لگایا ہے، عویمر کہنے لگے : اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاتا ہوں، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو قرآن عاصم کے خلاف نازل ہوچکا تھا، عویمر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بارے میں قرآن نازل ہوچکا ہے، پھر ان دونوں نے آکر لعان کیا۔ پھر کہا : اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے، پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی جدا کردیا۔ یہ طریقہ دو لعان کرنے والوں کے متعلق گزر چکا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس عورت کا انتظار کرو، اگر یہ سرخ رنگ چھوٹے قد، گویا کہ کھچیرا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے عویمر نے جھوٹ بولا ہے۔ اگر یہ سرمیلی آنکھوں، بھاری سرینوں والا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے عویمر نے سچ بولا تو اس نے عویمر کی تصدیق والے اوصاف پر ہی بچے کو جنم دیا۔

15320

(۱۵۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ وَأَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخِی بَنِی سَاعِدَۃَ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی شَأْنِہِ مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ مِنْ أَمْرِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : قَدْ قُضِیَ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ فَتَلاَعَنَا وَأَنَا شَاہِدٌ ثُمَّ فَارَقَہَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَانَتْ سُنَّۃً بَعْدَہُمَا أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَہُمَا أَیِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا فَکَانَ ابْنُہُ یُدْعَی إِلَی أُمِّہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣١٤) ابن شہاب بنو ساعدہ کے ایک شخص سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں ایک انصاری شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کوئی شخص اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے پھر آپ اس کو قتل کرو گے یا کیا وہ کرے ؟ تو اللہ رب العزت نے قرآن نے لعان کرنے والوں کے حکم کو نازل فرما دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں فیصلہ ہوچکا۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا، ان دونوں کے لعان کے وقت میں بھی موجود تھا، پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہی بیوی کو چھوڑ دیا، پھر یہی طریقہ رہا ہے کہ لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جاتی ہے۔ وہ عورت حاملہ تھی تو خاوند نے اس کے حمل کا انکار کردیا، پھر بیٹے کو ماں کی طرف منسوب کردیا گیا۔

15321

(۱۵۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ فِی حَدِیثِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ : کَانَتْ سُنَّۃَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَفِی حَدِیثِ مَالِکٍ وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ کَأَنَّہُ قَوْلُ ابْنِ شِہَابٍ وَقَدْ یَکُونُ ہَذَا غَیْرَ مُخْتَلِفٍ یَقُولُہُ مَرَّۃً ابْنُ شِہَابٍ وَلاَ یَذْکُرُ سَہْلاً وَیَقُولُہُ أُخْرَی وَیَذْکُرُ سَہْلاً وَوَافَقَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ إِبْرَاہِیمَ بْنَ سَعْدٍ فِیمَا زَادَ فِی آخِرِ الْحَدِیثِ عَلَی حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣١٥) سہل بن سعد فرماتے ہیں : دو لعان کرنے والوں کے بارے میں یہ طریقہ ہے۔

15322

(۱۵۳۱۶) قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا حَدِیثُ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ عُوَیْمِرًا جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣١٦) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ عویمر عاصم بن عدی کے پاس آئے۔

15323

(۱۵۳۱۷) وَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ جُرَیْجٍ فَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَہَذَا حَدِیثُ أَحْمَدَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَعَنِ السُّنَّۃِ فِیہِمَا عَنْ حَدِیثِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ أَحَدِ بَنِی سَاعِدَۃَ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ فِی شَأْنِہِ مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ مِنْ أَمْرِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : قَدْ قَضَی اللَّہُ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ : فَتَلاَعَنَا فِی الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاہِدٌ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ : کَذَبْتُ عَلَیْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ فَرَغَا مِنَ التَّلاَعُنِ فَفَارَقَہَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ : ذَاکَ تَفْرِیقٌ بَیْنَ کُلِّ مُتَلاَعِنَیْنِ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : کَانَتِ السُّنَّۃُ بَعْدَہُمَا أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً وَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی لأُمِّہِ ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ فِی مِیرَاثِہَا أَنَّہَا تَرِثُہُ وَیَرِثُ مِنْہَا مَا فَرَضَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُمَا قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنْ جَائَ تْ بِہِ أَحْمَرَ قَصِیرًا أَوْحَرَ فَمَا أُرَاہَا إِلاَّ قَدْ صَدَقَتْ وَکَذَبَ عَلَیْہَا وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَسْوَدَ أَعْیَنَ ذَا أَلْیَتَیْنِ فَلاَ أُرَاہُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَیْہَا ۔ فَجَائَ تْ بِہِ عَلَی الْمَکْرُوہِ مِنْ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ سِوَاہُمْ عَنِ الزُّہْرِیِّ مِنْہُمُ الأَوْزَاعِیُّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣١٧) ابن جریج ابن شہاب سے دو لعان کرنے والوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں اور ان کے طریقہ کے متعلق سہل بن سعد کی حدیث ہے کہ ایک انصاری شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی شخص کو پاتا ہے کیا وہ اس کو قتل کر دے یا کیا کرے ؟ تو اللہ رب العزت نے دو لعان کرنے والوں کے معاملہ کے بارے میں قرآن نازل کردیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ نے تیرا اور تیری بیوی کا فیصلہ فرما دیا۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے مسجد میں لعان کیا اور میں بھی موجود تھا، جب وہ لعان سے فارغ ہوئے تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی تین طلاقیں دے دیں، لعان سے فراغت کے بعد اور اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہی بیوی کو جدا کردیا۔ راوی کہتے ہیں : یہ دو لعان کرنے والوں کے درمیان جدائیگی کا طریقہ ہے۔
ابن جریج اور ابن شہاب کہتے ہیں : دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق ڈالنے کا ان کے بعد یہ طریقہ بن گیا اور وہ عورت حاملہ تھی اور بچے کی نسبت ماں کی طرف کی گئی اور وراثت میں یہ طریقہ جاری ہوا کہ یہ عورت بچے کی اور بچہ ماں کا وارث ہوگا، جتنا حصہ اللہ رب العزت نے ان دونوں کے لیے مقرر کیا۔ سہل بن سعد کی حدیث میں آتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ سرخ رنگ چھوٹے قد کا کھچیرا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے اس عورت نے سچ بولا اور عویمر نے جھوٹ ہے۔ اگر یہ عورت سرمیلی آنکھوں والا، بھاری سرینوں والا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے عویمر نے سچ بولا ہے تو عورت نے عویمر کی تصدیق والے اوصاف پر بچے کو جنم دیا۔

15324

(۱۵۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ عُوَیْمِرًا أَتَی عَاصِمَ بْنَ عَدِیٍّ وَکَانَ سَیِّدَ بَنِی الْعَجْلاَنِ قَالَ : کَیْفَ تَقُولُ فِی رَجُلٍ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ قَالَ : سَلْ لِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَأَتَی عَاصِمُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسَائِلَ فَسَأَلَہُ عُوَیْمِرٌ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ کَرِہَ الْمَسَائِلَ وَعَابَہَا فَقَالَ عُوَیْمِرٌ : وَاللَّہِ لاَ أَنْتَہِی حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَجَائَ عُوَیْمِرٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ الْقُرْآنَ فِیکَ وَفِی صَاحِبَتِکَ ۔ فَأَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمُلاَعَنَۃِ بِمَا سَمَّی اللَّہُ فِی کِتَابِہِ قَالَ فَلاَعَنَہَا ثُمَّ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ حَبَسْتُہَا فَقَدْ ظَلَمْتُہَا قَالَ فَطَلَّقَہَا وَکَانَتْ بَعْدُ سُنَّۃً لِمَنْ کَانَ بَعْدَہُمَا مِنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَبْصِرُوا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَیْنَیْنِ عَظِیمَ الأَلْیَتَیْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ فَلاَ أَحْسِبُ عُوَیْمِرًا إِلاَّ وَقَدْ صَدَقَ عَلَیْہَا وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أُحَیْمِرَ کَأَنَّہُ وَحَرَۃٌ فَلاَ أَحْسِبُ عُوَیْمِرًا إِلاَّ وَقَدْ کَذَبَ عَلَیْہَا ۔ قَالَ : فَجَائَ تْ بِہِ عَلَی النَّعْتِ الَّذِی نَعَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ تَصْدِیقِ عُوَیْمِرٍ قَالَ فَکَانَ یُنْسَبُ بَعْدَ ذَلِکَ لأُمِّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ۔ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فَذَکَرَ فِیہِ فَتَلاَعَنَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَقَالَ : لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣١٨) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ عویمر عاصم بن عدی کے پاس آئے اور وہ بنو عجلان کے سردار تھے۔ اس نے کہا : آپ ایسے شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پائے کیا وہ اس کو قتل کر دے تو تم اس کو قتل کر دو گے یا وہ کیا کرے ؟ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں پوچھیں۔ راوی کہتے ہیں : عاصم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پاتا ہے کیا وہ اس کو قتل کر دے پھر آپ اس کو قتل کر دو گے یا کیا وہ کرے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کرنے والے کو ناپسند جانا۔ عویمر نے پوچھا تو اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کو ناپسند کیا اور اس پر عیب لگایا ہے۔ عویمر نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں پوچھوں گا۔ راوی کہتے ہیں عویمر ائے اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پاتا ہے تو کیا وہ اس کو قتل کر دے پھر آپ اس کو قتل کر دو گے یا وہ کیا کرے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں قران نازل کردیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو لعان کا حکم دیا، جس کا نام اللہ رب العزت نے اپنی کتاب میں لیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : ان دونوں نے لعان کیا۔ پھر اس نے کہا اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر ظلم کیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے طلاق دے دی تو اس کے بعد لعان کرنے والوں کے لیے یہی طریقہ رہا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم انتظار کرو اگر یہ عورت سیاہ رنگ، سیاہ آنکھیں، بھاری سرین، موٹی پنڈلیاں والا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے کہ عویمر نے اس عورت کے بارے میں سچ کہا ہے اور اگر یہ عورت سرخ رنگ، گویا کہ کھچیرا بچہ دے تو میرا گمان ہے کہ عویمر نے عورت پر جھوٹ بولا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس عورت نے عویمر کی تصدیق کے لیے جو اوصاف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان کیے تھے، ان پر بچے کو جنم دیا تو اس کے بچے کو ماں کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔
(ب) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان تفریق کروا دی اور فرمایا : یہ کبھی جمع نہیں ہوسکتے۔

15325

(۱۵۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَسَّانَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ وَہُوَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فَذَکَرَہُ وَلَمْ یُذْکَرْ فِیہِ قِصَّۃَ الطَّلاَقِ۔
(١٥٣١٩) خالی

15326

(۱۵۳۲۰) وَمِنْہُمْ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِیُّ : أَنَّ عُوَیْمِرَ الأَنْصَارِیَّ مِنْ بَنِی الْعَجْلاَنِ أَتَی عَاصِمَ بْنَ عَدِیٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی حَدِیثِ مَالِکٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلاَعُنِہِمَا قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَذَبْتُ عَلَیْہَا إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَکَانَ فِرَاقُہُ إِیَّاہَا بَعْدُ سُنَّۃً فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ سَہْلٌ : وَکَانَتْ حَامِلاً وَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی إِلَی أُمِّہِ ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ أَنَّہُ یَرِثُہَا وَتَرِثُ مِنْہُ مَا فَرَضَ اللَّہُ لَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٢٠) سہل بن سعد انصاری فرماتے ہیں کہ عویمر انصاری عاصم بن عدی کے پاس آئے۔۔۔ انھوں نے مالک کی حدیث کے ہم معنیٰ حدیث ذکر کی، جب وہ لعان سے فارغ ہوئے تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے، پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی تین طلاقیں دے دیں۔ ان دونوں کی جدائی بعد میں لعان کرنے والوں کے لیے سنت بن گئی، سہل کہتے ہیں : وہ حاملہ تھی اور بیٹے کو ماں کی جانب منسوب کیا جاتا تھا، پھر یہی طریقہ جاری ہوگیا کہ ماں بیٹے کی بیٹا ماں کا وارث ہو جو اللہ نے ان کے حصے مقرر کیے۔

15327

(۱۵۳۲۱) وَمِنْہُمْ فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو عَمْرٍو الْبَسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَمَّادِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ النَّسَوِیُّ وَأَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الصَّیْرَفِیُّ وَأَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ السُّلَمِیُّ الْبَصْرِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِمَا مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ قَضَی اللَّہُ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ : فَتَلاَعَنَا وَأَنَا شَاہِدٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَقَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا فَفَارَقَہَا وَکَانَتِ السُّنَّۃُ فِیہِمَا أَنْ یُفَرِّقَا بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا وَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی إِلَیْہَا ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ فِی الْمِیرَاثِ أَنْ یَرِثَہَا وَتَرِثَ مِنْہُ مَا فَرَضَ اللَّہُ لَہَا۔ قَالَ أَبُو یَعْلَی : قَدْ قُضِیَ فِیکَ۔ قَالَ ہُوَ وَالْحَسَنُ: فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا۔ وَقَالَ : فَکَانَتْ سُنَّۃً بَیْنَہُمْ۔ وَحَدِیثُہُمْ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ وَاحِدٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٢١) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا ایسے شخص کے بارہ میں خیال ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھتا ہے کیا وہ اسے قتل کر دے تو آپ اس کو قتل کردیں گے یا کیا وہ کرے ؟ اللہ رب العزت نے لعان کرنے والوں کے بارے میں قرآن میں حکم نازل فرما دیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تیرا اور تیری بیوی کا فیصلہ فرما دیا۔ سہل کہتے ہیں : ان دونوں کے لعان کے وقت میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا، عویمر کہنے لگے : اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے، اس نے اس کو جدا کردیا اور سنت بھی یہی ہے کہ دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی۔ عورت حاملہ تھی خاوند نے حمل کا انکار کردیا، بچے کی نسبت ماں کی طرف کردی گئی اور اللہ نے جو حصہ وراثت میں ماں بیٹے کا رکھا ہے، وہ دونوں ایک دوسرے وارث ہوں گے۔ ابو یعلیٰ کہتے ہیں : تیرے بارے فیصلہ کردیا گیا ہے، ابوالحسن کہتے ہیں : اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں۔

15328

(۱۵۳۲۲) وَمِنْہُمْ عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْفِہْرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْفِہْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فِی ہَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَطَلَّقَہَا ثَلاَثَ تَطْلِیقَاتٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْفَذَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَصَارَ مَا صُنِعَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سُنَّۃً۔ قَالَ سَہْلٌ : وحَضَرْتُ ہَذَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَضَتِ السُّنَّۃُ بَعْدُ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔
(١٥٣٢٢) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تین طلاقیں دے دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نافذ بھی فرما دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کیے گئے کام کو سنت ٹھہرا دیا گیا، سہل فرماتے ہیں : میں اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا، بعد میں لعان کرنے والوں کے لیے یہی سنت مقرر کردی گئی کہ ان کے درمیان تفریق ڈال دی جائے گی۔ پھر وہ کبھی جمع نہ ہوں گے۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]

15329

(۱۵۳۲۳) وَمِنْہُمْ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُتْقِنْہُ إِتْقَانَ ہَؤُلاَئِ وَزَادَ فِیہِ : فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ سَمِعَ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّعْدِیَّ یَقُولُ : شَہِدْتُ الْمُتَلاَعِنَیْنِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ : قَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا إِنْ أَنَا أَمْسَکْتُہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٢٣) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لعان کرنے والوں کے پاس موجود تھا، ان میں تفریق ڈلوا دی گئی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کو بیوی بنا کر رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔

15330

(۱۵۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : لَمْ یُتَابِعِ ابْنَ عُیَیْنَۃَ أَحَدٌ عَلَی أَنَّہُ فَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ الشَّیْخُ یَعْنِی بِذَلِکَ فِی حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ إِلاَّ مَا رُوِّینَا عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٥٣٢٤) ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابن عیینہ کی کسی ایک نے بھی متابعت نہیں کہ آپ نے لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق ڈال دی۔

15331

(۱۵۳۲۵) فَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : فَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَخَوَیْ بَنِی عَجْلاَنَ۔ وَقَالَ ہَکَذَا بِإِصْبَعِہِ الْمُسَبِّحَۃِ وَالْوُسْطَی فَقَرَنَہُمَا الْوُسْطَی وَالَّتِی تَلِیہَا یَعْنِی الْمُسَبِّحَۃَ وَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَہَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ۔ (ت) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَإِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ وَرَوَاہُ عَزْرَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- فَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٢٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو عجلان کے دو بھائیوں میں تفریق کروائی۔
(ب) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شہادت والی انگلی اور وسطیٰ کو ملایا اور فرمایا : بلاشبہ تم سے ایک جھوٹا ہے، کیا تم میں سے کوئی توبہ کے لیے تیار ہے ؟
(ج) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی۔

15332

(۱۵۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ سُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِلْمُتَلاَعِنَیْنِ : حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّہِ أَحَدُکُمَا کَاذِبٌ لاَ سَبِیلَ لَکَ عَلَیْہَا ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَالِی قَالَ : لاَ مَالَ لَکَ إِنْ کُنْتَ صَدَقْتَ عَلَیْہَا فَہُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا وَإِنْ کُنْتَ کَذَبْتَ عَلَیْہَا فَذَلِکَ أَبْعَدُ لَکَ مِنْہَا أَوْ مِنْہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَجَمَاعَۃٍ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٢٦) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کو فرمایا تمہارا حساب اللہ کے سپرد، تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ تیرا اپنی بیوی پر کوئی اختیار نہیں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا مال ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کوئی مال نہیں۔ اگر تو نے اس پر سچ بولا ہے تو وہ اس سے فائدہ اٹھانے کے عوض ختم۔ اگر تو نے اس پر جھوٹ بولا ہے تو یہ تو پھر اس سے بھی دور کی بات ہے۔

15333

(۱۵۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : لَمْ یُفَرِّقِ الْمُصْعَبُ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ قَالَ سَعِیدٌ فَذُکِرَ ذَلِکَ لاِبْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : قَدْ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٢٧) عذرہ سعید بن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ مصعب نے دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق نہیں کروائی۔ سعید کہتے ہیں : یہ بات ابن عمر (رض) کے پاس ذکر کی گئی تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کروائی تھی۔

15334

(۱۵۳۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَہُ وَانْتَفَی مِنْ وَلَدِہَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَۃِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : یَحْتَمِلُ طَلاَقُہُ ثَلاَثًا یَعْنِی فِی حَدِیثِ سَہْلٍ أَنْ یَکُونَ بِمَا وَجَدَ فِی نَفْسِہِ بِعِلْمِہِ بِصِدْقِہِ وَکَذِبِہَا وَجُرْأَتِہَا عَلَی النَّہْیِ فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا جَاہِلاً بِأَنَّ اللِّعَانَ فُرْقَۃٌ فَکَانَ کَمَنْ طَلَّقَ مَنْ طُلِّقَ عَلَیْہِ بِغَیْرِ طَلاَقِہِ وَکَمَنْ شَرَطَ الْعُہْدَۃَ فِی الْبَیْعِ وَالضَّمَانَ فِی السَّلَفِ وَہُوَ یَلْزَمُہُ شَرَطَ أَوْ لَمْ یَشْرِطْ۔ قَالَ : وَزَادَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ فَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَتَفْرِیقُ النَّبِیِّ -ﷺ- غَیْرُ فُرْقَۃِ الزَّوْجِ إِنَّمَا ہُوَ تَفْرِیقُ حُکْمٍ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ وَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ لاَ تُرْمَی وَلاَ یُرْمَی وَلَدُہَا وَمَنْ رَمَاہَا أَوْ رَمَی وَلَدَہَا جُلِدَ الْحَدَّ وَلَیْسَ لَہَا عَلَیْہِ قُوتٌ وَلاَ سُکْنَی مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمَا یَتَفَرَّقَانِ بِغَیْرِ طَلاَقٍ وَلاَ مُتَوَفَّی عَنْہَا۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ تُؤَکِّدُ مَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٢٨) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اپنے بچے کا انکار کردیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان تفریق کروا دی اور بچہ عورت کو دے دیا۔
نوٹ : سہل کی حدیث میں تین طلاقوں کا احتمال ہے؛ کیونکہ انھیں اپنے بارے میں سچائی کا علم تھا اور بیوی کے جھوٹے ہونے کا یقین اور اس کے انکار پر جرأت کی وجہ سے انھوں نے تین طلاقیں لا علمی کی وجہ سے دے دیں، کیونکہ لعان بذات خود جدائی ہے۔ جیسا کہ بیع سلف میں عہد کی شرط لگانا حالانکہ یہ لازم ہی ہوتا ہے شرط لگائے یا نہ لگائے۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کروائی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تفریق کروانا یہ خاوند کے الگ کرنے کے علاوہ ہے، یہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تفریق کا حکم دیا ہے۔
عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ والدہ اور بچے کو عار نہ دلائی جائے اور جو کوئی تہمت لگائے اسے حد لگائی جائے اور اس عورت کے لیے خوراک، رہائش نہ ہوگی؛ کیونکہ ان کے درمیان تفریق طلاق اور وفات کے بغیر ہوئی ہے۔

15335

(۱۵۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَوْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الشَّکُّ مِنْ سُفْیَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٢٩) ابوہریرہ (رض) سے یا سفیان سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔

15336

(۱۵۳۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَرْسَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی شَیْخٍ مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ کَانَ یَسْکُنُ دَارَنَا فَذَہَبْتُ مَعَہُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَ عَنْ وِلاَدٍ مِنْ وِلاَدِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَقَالَ : أَمَّا الْفِرَاشُ فَلِفُلاَنٍ وَأَمَّا النُّطْفَۃُ فَلِفُلاَنٍ فَقَالَ عُمَرُ: صَدَقْتَ وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْفِرَاشِ۔[صحیح]
(١٥٣٣٠) عبیداللہ بن ابی یزید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بنو زہرہ کے ایک بزرگ کی جانب پیغام بھیجا، وہ ہمارے گھر میں رہتے تھے تو میں انھیں لے کر حضرت عمر (رض) کے پاس گیا۔ اس نے جاہلیت کی اولاد کے بارے میں پوچھا اور کہا : بستر کسی کا اور نطفہ کسی کا ؟ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ بستر والے کے لیے کیا ہے۔

15337

(۱۵۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ أَبُو یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ : زَوَّجَنِی أَہْلِی أَمَۃً لَہُمْ رُومِیَّۃً فَوَقَعْتُ عَلَیْہَا فَوَلَدَتْ لِی غُلاَمًا أَسْوَدَ مِثْلِی فَسَمَّیْتُہُ عَبْدَ اللَّہِ ثُمَّ وَقَعْتُ عَلَیْہَا فَوَلَدَتْ لِی غُلاَمًا أَسْوَدَ مِثْلِی فَسَمَّیْتُہُ عُبَیْدَ اللَّہِ قَالَ فَطَبِنَ لَہَا غُلاَمٌ لأَہْلِی یُقَالُ لَہُ یُوحَنَّسُ فَرَاطَنَہَا بِلِسَانِہِ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا کَأَنَّہُ وَزَغَۃٌ فَقُلْتُ لَہَا : مَا ہَذَا فَقَالَتْ : ہُوَ ابْنُ یُوحَنَّسَ فَرُفِعَتْ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ قَالَ أَحْسِبُہُ قَالَ فَسَأَلَہَا فَاعْتَرَفَتْ فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَرْضَیَانِ أَنْ أَقْضِیَ بَیْنَکُمَا بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ۔ قَالَ مَہْدِیٌّ وَأَحْسِبُہُ قَالَ وَجَلَدَہَا وَجَلَدَہُ وَکَانَا مَمْلُوکَیْنِ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ وَفِی رِوَایَۃِ الرُّوذْبَارِیِّ یُوحَنَّہْ قَالَ أَحْسِبُہُ قَالَ مَہْدِیٌّ فَسَأَلَہُمَا فَاعْتَرَفَا وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ فَجَلَدَہَا وَجَلَدَہُ وَأَحْسِبُہُ قَالَ وَکَانَا مَمْلُوکَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٥٣٣١) حسن بن سعد رباح سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے گھر والوں نے اپنی رومی لونڈی سے میری شای کردی، میں اس پر داخل ہوا تو اس نے سیاہ بچہ جنم دیا میں نے اس کا نام عبداللہ رکھ دیا۔ پھر میں اس پر واقع ہوا، پھر اس نے میرے جیسا سیاہ بچہ جنم دیا تو میں نے اس کا نام عبیداللہ رکھ دیا۔ کہتے ہیں کہ ہمارے ایک غلام کا اس سے تعلق قائم ہوگیا، جس کا نام یوحنس تھا، اس نے فارسی زبان میں بات کی تو اس نے چھپکلی جیسا بچہ جنم دیا، میں نے اس سے کہا : یہ کیا ہے اس نے کہا : یہ یوحنس کا بیٹا ہے تو معاملہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس پہنچا، جب لونڈی سے سوال ہوا تو اس نے اعتراف کرلیا۔ حضرت عثمان بن عفان (رض) فرمانے لگے : کیا تم دونوں راضی ہو کہ میں تمہارے درمیان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کی مانند فیصلہ کروں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے کا فیصلہ صاحب فراش کے لیے کیا ہے۔ مہدی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ غلام اور لونڈی کو کوڑے مارے گئے۔
(ب) روذ باری کی روایت میں یوحنہ ہے فرماتے ہیں : میرے گمان میں مہدی نے کہا کہ جب ان دونوں (غلام اور لونڈی) سے سوال ہوا تو انھوں نے اعتراف کیا۔ اس کے آخر میں ہے کہ ان دونوں کو کوڑے لگائے گئے اور وہ دونوں غلام تھے۔

15338

(۱۵۳۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَمَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ رَبَاحٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَن َّالْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرَ ہُوَ ابْنُکَ تَرِثُہُ وَیَرِثُکَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّہِ قَالَ ہُوَ ذَاکَ فَکُنْتُ أُنِیمُہُ بَیْنَہُمَا ہَذَانِ أَسْوَدَانِ وَہَذَا أَبْیَضُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٣٣٢) محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب رباح سے اس کے ہم معنیٰ نقل فرماتے ہیں اور اس کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے کا فیصلہ بستر والے کے لیے دیا اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔ وہ تیرا بیٹا ہے تو اس کا وارث ہے وہ تیرا وارث ہے۔ میں نے کہا : سبحان اللہ ! میں اس کی نسبت ان دونوں کے درمیان کرتا ہوں، یہ دونوں سیاہ ہیں اور یہ سفید۔

15339

(۱۵۳۳۳) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ أَنَّہُ سَمِعَ الْمَقْبُرِیَّ یُحَدِّثُ الْقُرَظِیَّ قَالَ الْمَقْبُرِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ آیَۃُ الْمُلاَعَنَۃِ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَدْخَلَتْ عَلَی قَوْمٍ مَنْ لَیْسَ مِنْہُمْ فَلَیْسَتْ مِنَ اللَّہِ فِی شَیْئٍ وَلَنْ یُدْخِلَہَا اللَّہُ جَنَّتَہُ وَأَیُّمَا رَجُلٍ جَحَدَ وَلَدَہُ وَہُوَ یَنْظُرُ إِلَیْہِ احْتَجَبَ اللَّہُ مِنْہُ وَفَضَحَہُ بِہِ عَلَی رُئُ وسِ الْخَلاَئِقِ بَیْنَ الأَوَّلِینَ وَالآخِرِینَ ۔ [ضعیف]
(١٥٣٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا، جب لعان کی آیات نازل ہوئی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس عورت نے اپنی قوم پر ایسے بچے کو داخل کردیا جو ان میں سے نہیں ہے تو اللہ کا ذمہ اس عورت کے بارے میں نہیں اور اللہ اس کو ہرگز جنت میں داخل نہ فرمائیں گے اور جس شخص نے جان بوجھ کر اپنے بچے کا انکار کردیا تو اللہ رب العزت اس سے پردہ میں ہوجائیں گے اور اس کو پہلی اور آخری تمام مخلوقات کے سامنے رسوا کریں گے۔

15340

(۱۵۳۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ مَرْفُوعًا۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُونُسَ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ الْقُرَظِیُّ وَسَعِیدٌ الْمَقْبُرِیُّ یُحَدِّثُ بِہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : بَلَغَنِی ہَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
(١٥٣٣٤) خالی۔

15341

(۱۵۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو مَعْمَرٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ ادَّعَی إِلَی غَیْرِ أَبِیہِ وَہُوَ یَعْلَمُہُ فَقَدْ کَفَرَ وَمَنِ ادَّعَی مَا لَیْسَ لَہُ فَلَیْسَ مِنَّا وَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ وَمَنِ ادَّعَی رَجُلاً بِالْکُفْرِ أَوْ قَالَ عَدُوَّ اللَّہِ وَلَیْسَ کَذَلِکَ فَقَدْ حَارَ أَوْ جَارَ عَلَیْہِ إِنْ لَمْ یَکُنْ کَذَلِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٣٥) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف جان بوجھ کر نسبت کی اس نے کفر کیا، جس نے دعویٰ کردیا کہ وہ اس کا نہیں وہ ہم سے نہیں اور وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے اور جس نے کسی شخص کے متعلق کفر یا اللہ کے دشمن ہونے کا دعویٰ کردیا، حالانکہ وہ اس طرح کا نہیں ہے تو یہ دعویٰ کرنے والے پر بات لوٹ آئے گی اگرچہ وہ بھی اس طرح کا نہیں ہے۔

15342

(۱۵۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنِ ادَّعَی إِلَی غَیْرِ أَبِیہِ وَہُوَ یَعْلَمُ أَنَّہُ غَیْرُ أَبِیہِ فَالْجَنَّۃُ عَلَیْہِ حَرَامٌ ۔ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لأَبِی بَکْرَۃَ فَقَالَ : سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٣٦) ابو عثمان حضرت سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے باپ کے علاوہ کا دعویٰ کیا اور وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ بات ابوبکرہ سے بیان کی تو انھوں نے فرمایا : میرے کانوں نے سنا اور میرے دل نے یاد رکھا۔

15343

(۱۵۳۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُؤَمَّلِ بْنِ حَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسَیَّبٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ : لَمَّا ادَّعَی مُعَاوِیَۃُ زِیَادًا لَقِیتُ أَبَا بَکْرَۃَ فَقُلْتُ : مَا ہَذَا الَّذِی صَنَعْتُمْ فَإِنِّی سَمِعْتُ سَعْدًا یَقُولُ سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنِ ادَّعَی أَبًا فِی الإِسْلاَمِ وَہُوَ یَعْلَمُ أَنَّہُ غَیْرُ أَبِیہِ فَالْجَنَّۃُ عَلَیْہِ حَرَامٌ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرَۃَ وَأَنَا سَمِعْتُہُ مِنْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٣٧) ابو خالد ابو عثمان سے نقل فرماتے ہیں کہ جب معاویہ نے زیاد کا دعویٰ کردیا تو میں ابوبکرہ سے ملا، میں نے کہا : تم نے یہ کیا کیا ؟ میں نے سعد سے سنا تھا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کو اپنے کانوں سے سنا اور میرے دل نے اس کو یاد رکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : جس نے اسلام میں کسی کا دعویٰ کردیا اور وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔

15344

(۱۵۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : شَہِدْتُ الْمُتَلاَعِنَیْنِ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً ثُمَّ سَاقَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٣٨) ابن شہاب سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لعان کرنے والوں کے نزدیک میں حاضر تھا اور اس وقت میری عمر پندرہ برس تھی۔

15345

(۱۵۳۳۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لِلْمُتَلاَعِنَیْنِ : حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّہِ أَحَدُکُمَا کَاذِبٌ لاَ سَبِیلَ لَکَ عَلَیْہَا ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَالِی مَالِی۔ قَالَ : لاَ مَالَ لَکَ إِنْ کُنْتَ صَدَقْتَ فَہُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا وَإِنْ کُنْتَ کَذَبْتَ عَلَیْہَا فَذَاکَ أَبْعَدُ لَکَ فِیہِ أَوْ فِیہَا ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ وَقَدْ رَوَی قِصَّۃَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی شُہُودِہِمْ مَعَ غَیْرِہِمْ تَلاَعُنَہُمَا وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٣٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو لعان کرنے والوں کے بارے میں کہ تمہارا حساب اللہ کے سپرد ہے۔ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، خاوند کو بیوی پر کوئی اختیار نہیں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا مال ! میرا مال ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کوئی مال نہیں، اگر تو سچا ہے تو یہ مال اس کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض گیا اور اگر تو نے اس پر جھوٹ بولا ہے تو یہ اس سے بھی دور کی بات ہے۔

15346

(۱۵۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ الْقُرْآنَ فِیکَ وَفِی صَاحِبَتِکَ ۔ فَأَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمُلاَعَنَۃِ بِمَا سَمَّی اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٤٠) سہل بن سعد عویمر عجلانی کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں قرآن نازل کردیا ہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو لعان کرنے کا حکم دیا، جس کا نام اللہ نے اپنی کتاب میں لیا ہے۔

15347

(۱۵۳۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَعْقِلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی مُقَدَّمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَمِّی الْقَاسِمُ بْنُ یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَقَدْ سَمِعَ مِنْہُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً رَمَی امْرَأَتَہُ وَانْتَفَی مِنْ وَلَدِہَا فِی زَمَنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَتَلاَعَنَا کَمَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ قَضَی بِالْوَلَدِ لِلْمَرْأَۃِ وَفَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٤١) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک شخص نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی اور اپنے بچے کا انکار کردیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو لعان کا حکم دیا تو انھوں نے ویسے لعان کیا جیسے اللہ رب العزت نے فرمایا تھا اور بچے کا فیصلہ عورت کے حق میں کردیا اور لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کروا دی۔

15348

(۱۵۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ فِی زَمَنِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَیْرِ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا فَمَا دَرَیْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ إِلَی مَنْزِلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَیْہِ فَقِیلَ ہُوَ نَائِمٌ فَسَمِعَ صَوْتِی فَقَالَ : ابْنُ جُبَیْرٍ فَائْذَنُوا لَہُ۔ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا جَائَ بِکَ ہَذِہِ السَّاعَۃِ إِلاَّ حَاجَۃٌ۔ فَإِذَا ہُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَۃَ رَحْلِہِ مُتَوَسِّدًا بِوِسَادَۃٍ حَشْوُہَا لِیفٌ أَوْ سَلَبٌ قَالَ : السَّلَبُ یَعْنِی لِیفَ الْمُقْلِ فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا۔ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ہَذَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَی عَلَی امْرَأَتِہِ رَجُلاً کَیْفَ یَصْنَعُ إِنْ تَکَلَّمَ تَکَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِیمٍ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ۔ قَالَ : فَلَمْ یُجِبْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الَّذِی کُنْتُ سَأَلْتُ عَنْہُ قَدِ ابْتُلِیتُ بِہِ قَالَ : فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الآیَاتِ الَّتِی فِی سُورَۃِ النُّورِ (وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ) إِلَی آخِرِ الآیَاتِ قَالَ : فَدَعَا النَّبِیُّ -ﷺ- بِالرَّجُلِ فَتَلاَ عَلَیْہِ وَوَعَظَہُ وَأَخْبَرَہُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَۃِ فَقَالَ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا کَذَبْتُ عَلَیْہَا قَالَ ثُمَّ دَعَا النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْمَرْأَۃِ فَتَلاَہُنَّ عَلَیْہَا وَوَعَظَہَا وَذَکَّرَہَا وَأَخْبَرَہَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَۃِ فَقَالَتْ : لاَ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا صَدَقَکَ لَقَدْ کَذَبَکَ۔ قَالَ : فَبَدَأَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالرَّجُلِ فَشَہِدَ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الصَّادِقِینَ وَفِی الْخَامِسَۃِ أَنَّ لَعْنَۃَ اللَّہِ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِینَ ثُمَّ ثَنَّی النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْمَرْأَۃِ فَشَہِدَتْ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ وَالْخَامِسَۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِین قَالَ ثُمَّ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٤٢) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ مجھ سے مصعب بن زبیر کے دور میں دو لعان کرنے والوں کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ان کے درمیان تفریق کروا دی جائے ؟ میں نہ سمجھا، جو میں نے کہا تھا، میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے گھر جا کر اجازت طلب کی تو کہا گیا : وہ سوئے ہوئے ہیں، انھوں نے میری آواز سنی تو فرمایا : ابن جبیر کو اجازت دو ، کہتے ہیں : میں ان کے پاس گیا تو حضرت عبداللہ (رض) فرمانے لگے : آپ اس وقت کس کام سے آئے ہیں کہ وہ اپنی سواری بچھائے ہوئے تھے اور کھجور کے پتوں سے بھرے ہوئے تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ میں نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق ڈالی جائے گی ؟ فرمانے لگے : سبحان اللہ۔ ہاں کیونکہ سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تھا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے، اگر ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھ لے تو کیا کرے اگر وہ کلام کرتا ہے اگر وہ کلام کرتا ہے تو بہت بڑے معاملے کے بارے میں کلام کرے گا، اگر وہ خاموش رہتا ہے تو اس جیسے معاملے پر ہی خاموش رہے گا، فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کوئی جواب نہ دیا۔ جب اس کے بعد وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جس مسئلہ کے بارے میں میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تھا میں اس میں مبتلا کردیا گیا ہوں، اللہ رب العزت نے سورة نور کی آیات نازل فرما دیں : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ } (النور : ٦) کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو بلا کر اس آیت کی تلاوت کی اور واضح نصیحت فرمائی اور فرمایا : دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے۔ اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، میں نے اس پر جھوٹ نہیں بولا۔ راوی کہتے ہیں : پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کو بلایا اور اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی اور واضح نصیحت کی اور فرمایا : دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے، اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، اس نے سچ نہیں جھوٹ بولا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مرد سے ابتدا کی اور اس نے چار قسمیں کھائیں کہ وہ سچوں میں سے ہے اور پانچویں بار کی گواہی میں اس نے کہا : اللہ کی لعنت ہو اس پر جو جھوٹا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اس نے چار گواہیاں دیں کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں بار کی گواہی میں کہا کہ اس پر اللہ کا غصب ہو اگر وہ سچوں میں سے ہے۔ راوی کہتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان تفریق کروا دی۔

15349

(۱۵۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : وَإِنَّمَا أَمَرْتُ بِوَقْفِہِمَا وَتَذْکِیرِہِمَا أَنَّ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ رَجُلاً لاَعَنَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ أَنْ یَضَعَ یَدَہُ عَلَی فِیہِ عِنْدَ الْخَامِسَۃِ وَقَالَ : إِنَّہَا مُوجِبَۃٌ ۔ وَاللَّہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٣٤٣) عاصم بن کلیب اپنے والد سے اور وہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کروانے والے شخص کو حکم دیا کہ وہ لعان کرنے والے کے منہ پر پانچویں قسم کے موقعہ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور کہے : یہ عذاب کو واجب کرنے والی ہے۔

15350

(۱۵۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنِی أَبُو سَہْلٍ بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُثَنَّی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً رَأَی مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ بِہِ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ مِنَ التَّلاَعُنِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ قُضِیَ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ : فَتَلاَعَنَا وَأَنَا شَاہِدٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَقَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا فَفَارَقَہَا فَکَانَتْ سُنَّۃً بَعْدُ فِیہِمَا أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا وَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی إِلَیْہَا ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ فِی الْمَوَارِیثِ أَنْ یَرِثَہَا وَتَرِثَ مِنْہُ مَا فَرَضَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا قَوْلَہُ وَکَانَتْ حَامِلاً فِی حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ الأَیْلِیِّ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٤٤) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کا ایسے شخص کے بارہ میں کیا خیال ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھتا ہے کیا وہ اس کو قتل کر دے تم اس کو قتل کر دو گے، یا وہ کیا کرے ؟ اس کے ساتھ اللہ رب العزت نے لعان کے بارے میں قرآن میں ذکر کردیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں فیصلہ کردیا گیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : ان دونوں نے لعان کیا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ اس شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کو اپنی بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے تو اس نے جدا کردیا تو اس کے بعد یہ طریقہ جاری ہوگیا کہ لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی۔ وہ عورت حاملہ تھی تو خاوند نے اس کے حمل کا انکار کردیا تھا اور بیٹے کی نسبت ماں کی طرف کردی گئی۔ پھر وراثت میں ماں بیٹے کی اور بیٹا ماں کا وارث ہوگا جو حصے اللہ نے ان کے لیے مقرر کیے ہیں۔

15351

(۱۵۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ قَالَ: کُنَّا لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ فِی الْمَسْجِدِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَإِنْ تَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوہُ وَإِنْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوہُ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَیْظٍ وَاللَّہِ لأَسْأَلَنَّ عَنْہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَتَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوہُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوہُ أَوْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَیْظٍ۔ فَقَالَ : اللَّہُمَّ افْتَحْ ۔ وَجَعَلَ یَدْعُو فَنَزَلَتْ آیَۃُ اللِّعَانِ {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ إِلاَّ أَنْفُسُہُمْ} ہَذِہِ الآیَاتُ فَابْتُلِیَ بِہِ الرَّجُلُ مِنْ بَیْنِ النَّاسِ فَجَائَ ہُوَ وَامْرَأَتُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَلاَعَنَا فَشَہِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الصَّادِقِینَ ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَۃَ أَنَّ لَعْنَۃَ اللَّہِ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِینَ فَذَہَبَتْ لِتَلْتَعِنَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَہْ۔ فَلَعَنَتْ فَلَمَّا أَدْبَرَا قَالَ : لَعَلَّہَا أَنْ تَجِیئَ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا فَجَائَ تْ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۹۵]
(١٥٣٤٥) علقمہ حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم جمعہ کی رات مسجد میں تھے، ایک انصاری شخص آیا اور کہا : اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے۔ اگر وہ بات کرے تو تم کوڑے لگاؤ گے اگر قتل کرے تم اس کو قتل کر دو گے، اگر خاموش رہے تو غصے والی بات پر خاموش رہے گا، اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ضرور سوال کروں گا، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آکر اس نے سوال کیا کہ کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے وہ ملامت کرے تم کوڑے لگاؤ گے اگر قتل کرے تو تم قتل کر دو گے۔ اگر خاموش رہے تو غصے والی بات پر خاموش رہے گا۔ اس نے کہا : اے اللہ ! تو اس معاملے کو حل فرما اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کر رہے تھے تو لعان والی آیات نازل ہوئی : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ اِلَّا اَنفُسُہُمْ } [النور ٦] ” وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور صرف خود ہی گواہ ہیں۔ “ یہی شخص اس میں مبتلا کردیا گیا تو میاں، بیوی نے آکر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لعان کیا۔ مرد نے چار گواہیاں دیں کہ وہ سچا ہے اور پانچویں بار کی قسم میں اس نے کہا : اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹا ہے، وہ عورت لعان کے لیے آئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رک جا۔ اس نے لعان کرلیا، جب جانے لگی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید یہ سیاہ گھنگھریالے بالوں والا بچہ جنم دے تو اس نے سیاہ گھنگھریالے بالوں والا بچہ جنم دیا۔

15352

(۱۵۳۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لاَعَنَ بِالْحَمْلِ۔ [صحیح]
(١٥٣٤٦) علقمہ حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمل پر لعان کروایا۔

15353

(۱۵۳۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْوَزِیرِ التَّاجِرُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی قَالَ : سُئِلَ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الرَّجُلِ یَقْذِفُ امْرَأَتَہُ فَحَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ ذَلِکَ وَأَنَا أَرَی أَنَّ عِنْدَہُ مِنْ ذَلِکَ عِلْمًا فَقَالَ : إِنَّ ہِلاَلَ بْنَ أُمَیَّۃَ قَذَفَ امْرَأَتَہُ بِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ وَکَانَ أَخَا الْبَرَائِ بْنِ مَالِکٍ لأُمِّہِ وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ لاَعَنَ فَلاَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی بَیْنَہُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَبْیَضَ سَبْطًا أَقْضَی الْعَیْنَیْنِ فَہُوَ لِہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ ۔ قَالَ فَأُنْبِئْتُ أَنَّہَا جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔ (ت) وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ وَفِیہِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَوْلاَ مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّہِ لَکَانَ لِی وَلَہَا شَأْنٌ۔ (ق) وَفِی کُلِّ ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لاَعَنَ بَیْنَہُمَا عَلَی الْحَمْلِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٤٧) عبدالاعلیٰ فرماتے ہیں کہ ہشام بن حسان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی پر الزام لگا دیا تھا تو ہشام بن حسان نے محمد سے نقل فرمایا کہ میں نے حضرت انس بن مالک (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا تھا، میرے خیال میں ان کے پاس اس بارے میں علم تھا تو فرمانے لگے کہ ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ الزام لگا دیا اور یہ براء بن مالک کے ماں کی طرف سے بھائی تھے۔ یہ پہلا شخص تھا جس نے لعان کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان لعان کردیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کا انتظار کرو۔ اگر یہ سفید، سیدھے بالوں، موٹی آنکھوں والا بچہ جنم دے تو ہلال بن امیہ کا ہے، اگر سیاہ گھنگھریالے بالوں، باریک پنڈلیوں والا بچہ جنم دے تو یہ شریک بن سحماء کا ہے، کہتے ہیں : مجھے خبر دی گئی کہ اس نے سیاہ گھنگھریالے بالوں اور باریک پنڈلیوں والا بچہ جنم دیا۔
(ب) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے مکمل حدیث نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کتاب اللہ کا فیصلہ نہ ہوچکا ہوتا تو میں اس سے نپٹتا۔ یہ تمام احادیث حمل پر لعان کے بارے میں دلالت کرتی ہیں۔

15354

(۱۵۳۴۸) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: ذُکِرَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِیٍّ فِی ذَلِکَ قَوْلاً فَانْصَرَفَ فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِہِ فَذَکَرَ لَہُ أَنَّہُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِیتُ بِہَذَا إِلاَّ بِقَوْلِی فَجَائَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ بِالَّذِی وَجَدَ عَلَیْہِ امْرَأَتَہُ وَکَانَ ذَلِکَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِیلَ اللَّحْمِ سَبْطَ الشَّعَرِ وَکَانَ الَّذِی ادَّعَی أَنَّہُ وَجَدَ عِنْدَ أَہْلِہِ آدَمَ خَدْلاً کَثِیرَ اللَّحْمِ جَعْدًا قَطَطًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: اللَّہُمَّ بَیِّنْ۔ فَوَضَعَتْ شَبِیہًا بِالَّذِی ذَکَرَ زَوْجُہَا أَنَّہُ وَجَدَہُ عِنْدَہَا فَلاَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا فَقَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِی الْمَجْلِسِ ہِیَ الَّتِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَیْرِ بَیِّنَۃٍ لَرَجَمْتُ ہَذِہِ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُمَا: لاَ تِلْکَ امْرَأَۃٌ کَانَتْ تُظْہِرُ السُّوئَ فِی الإِسْلاَمِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ تُوہِمُ أَنَّہُ لاَعَنَ بَیْنَہُمَا بَعْدَ الْوَضْعِ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ بَعْضُ رُوَاتِہِ قَدَّمَ حِکَایَۃَ وَضْعِہَا فِی الرِّوَایَۃِ عَلَی حِکَایَۃِ اللِّعَانِ فَہَذِہِ قِصَّۃُ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ وَکَانَتْ حَامِلاً۔ وَرَوَی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ہَذِہِ الْقَصَّۃَ وَقَدَّمَ رِوَایَۃَ اللِّعَانِ عَلَی حِکَایَۃِ الْوَضْعِ نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ إِلاَّ أَنَّہُ تَرَکَ مِنْ إِسْنَادِہِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٤٨) قاسم بن محمد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو لعان کرنے والوں کا تذکرہ کیا گیا تو عاصم بن عدی اس کے بارے میں ایک بات کہتے ہیں کہ پھر آپ چلے گئے، پھر اس کی قوم کا ایک شخص آیا، اس نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پایا ہے اور یہ شخص زرد رنگ، کم گوشت، سیدھے بالوں والا تھا اور جس آدمی کے متعلق دعویٰ کیا، وہ گندم گو رنگ، بھاری جسم، گھنگھریلے بالوں والا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! معاملے کو واضہ فرما۔ تو عورت نے اسی کے مثل بچے کو جنم دیا جو خاوند نے مشابہت ذکر کی تھی۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان لعان کروایا تو مجلس میں ایک شخص نے عبداللہ بن عباس (رض) سے کہا : یہ وہ عورت تھی جس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : اگر میں کسی کو بغیر دلیل کے رجم کرتا تو یہ عورت تھی۔ عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ یہ عورت تھی جس نے برائی کو اسلام میں ظاہر کیا۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : ان روایات سے وہم پیدا ہوتا ہے کہ لعان وضع حمل کے بعد کیا گیا اور یہ بھی احتمال ہے کہ بعض راویوں سے وضع حمل کی حکایت پہلے بیان کردی گئی اور لعان کی بعد میں۔ یہ عویمر عجلانی کا قصہ ہے۔
(ب) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان لعان کروایا تو اس کی بیوی حاملہ تھی۔

15355

(۱۵۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا لِی عَہْدٌ بِأَہْلِی مُنْذُ عَفَارِ النَّخْلِ قَالَ وَعَفَارُہَا أَنَّہَا إِذَا کَانَتْ تُؤَبَّرُ تُعَفَّرُ أَرْبَعِینَ یَوْمًا لاَ تُسْقَی بَعْدَ الإِبَارِ قَالَ : فَوَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِی رَجُلاً قَالَ : وَکَانَ زَوْجُہَا مُصْفَرٍّا حَمْشَ السَّاقَیْنِ سَبْطَ الشَّعَرِ وَالَّذِی رُمِیَتْ بِہِ خَدْلاً إِلَی السَّوَادِ جَعْدًا قَطَطًا مُسْتَہًا۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ بَیِّنْ ۔ ثُمَّ لاَعَنَ بَیْنَہُمَا فَجَائَ تْ شَبِیہًا بِالرَّجُلِ الَّذِی رُمِیَتْ بِہِ۔ رَوَاہُ أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَکَانَتْ حَامِلاً وَکَانَ الَّذِی رُمِیَتْ بِہِ ابْنَ السَّحْمَائِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٤٩) قاسم بن محمد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! میرے گھروں کا میرے سے کوئی ملاپ نہیں، جب سے کھجور کو پہلی مرتبہ سیراب کیا تھا، فرماتے ہیں کہ عفاریہ ہے کہ جب سے کھجوروں کی تعبیر کی گئی ہے۔ ٤٠ دن تک کھجور پر گابھا لگایا تھا تو قلم لگانے کے بعد اس کو سیراب نہیں کیا گیا۔ فرماتے ہیں : میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک شخص کو پایا اور اس کا خاوند زردرنگ، باریک پنڈلیوں اور سیدھے بالوں والا تھا۔ جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی تھی۔ مکمل سیاہ، گھنگھریالے بالوں والا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! معاملے کو واضح فرما۔ پھر ان دونوں کے درمیان لعان کروایا گیا تو اس نے اس کے مشابہہ اس نے بچہ جنم دیا جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی تھی۔ ابو الزناد قاسم بن محمد سے وہ حضرت عبیداللہ بن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ نے میاں بیوی کے درمیان لعان کروایا تو وہ حاملہ تھی۔

15356

(۱۵۳۵۰) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا مُحَمَّدٍ : عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ السِّمِّذِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا بِنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَقَالَ زَوْجُہَا : وَاللَّہِ مَا قَرِبْتُہَا مُنْذُ عَفَّرْنَا قَالَ وَالْعَفَرُ أَنْ یُسْقَی النَّخْلُ بَعْدَ أَنْ یُتْرَکَ مِنَ السَّقْیِ بَعْدَ الإِبَارِ شَہْرَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ بَیِّنْ ۔ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَوْجَ الْمَرْأَۃِ حَمْشَ الذِّرَاعَیْنِ وَالسَّاقَیْنِ أَصْہَبَ الشَّعَرَ وَکَانَ الَّذِی رُمِیَتْ بِہِ ابْنَ السَّحْمَائِ فَجَائَ تْ بِغُلاَمٍ أَسْوَدَ أَکْحَلَ جَعْدًا عَبْلَ الذِّرَاعَیْنِ خَدْلَ السَّاقَیْنِ۔ قَالَ الْقَاسِمُ قَالَ ابْنُ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَہِیَ الْمَرْأَۃُ الَّتِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَیْرِ بَیِّنَۃٍ لَرَجَمْتُہَا ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لاَ تِلْکَ الْمَرْأَۃُ أَعْلَنَتِ السُّوئَ فِی الإِسْلاَمِ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ بِإِسْنَادِہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَکَانَتْ حُبْلَی وَقَالَ زَوْجُہَا : وَاللَّہِ مَا قَرِبْتُہَا مُنْذُ عَفَّرْنَا النَّخْلَ وَذَکَرَ تَفْسِیرَ الْعَفَرِ وَقَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ بَیِّنْ ۔ وَزَعَمُوا أَنَّ زَوْجَ الْمَرْأَۃِ کَانَ حَمْشَ الذِّرَاعَیْنِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : أَجْلَی بَدَلَ أَکْحَلَ وَزَادَ قَطَطًا۔ قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ حَدَّثَنِی الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٥٠) قاسم بن محمد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ عجلانی اور اس کی بیوی کے درمیان کروایا گیا تو اس کی بیوی حاملہ تھی۔ اس کے خاوند نے کہا : میں اس کے قریب نہیں گیا جب سے ہم کھجور پر گابھا لگا کر فارغ ہوئے ہیں اور عفر کہتے ہیں کہ کھجور کو قلم لگانے کے دو مہینہ کے بعد تک پانی نہ دیا جائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! معاملہ واضح فرما تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خاوند کو بلایا، وہ باریک بازو اور پنڈلیوں اور بھورے بالوں والا تھا اور وہ شخص جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی تھی وہ شریک بن سحماء تھا، اس عورت نے سیاہ سرمیلی آنکھوں، گھنگھریالے بال، موٹے موٹے بازو، بھری ہوئی پنڈلیوں والا بچہ جنم دیا۔ قاسم کہتے ہیں کہ ابن شداد بن الہاد نے ابن عباس (رض) سے کہا : کیا یہی عورت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بغیر دلیل کے رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کردیتا۔ فرمایا : نہیں بلکہ اس نے اسلام میں اعلانیہ برائی کی تھی۔
(ب) ابن ابی الزناد اپنے والد سے اسی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عجلانی اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کروایا وہ حاملہ تھی، اور اس کے خاوند نے کہا تھا : میں کھجوروں کو قلم لگانے کے بعد اس کے قریب نہیں گیا۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! اس معاملے کو واضح فرما اور ان کا گمان تھا کہ اس کا خاوند باریک بازو والا تھا۔

15357

(۱۵۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ ( وَالَّذِینَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوہُمْ ثَمَانِینَ جَلْدَۃً) الآیَۃَ قَالَ فَقَامَ عَاصِمُ بْنُ عَدِیٍّ فَذَکَرَ قِصَّۃَ سُؤَالِہِ فِی رَجُلٍ یَرَی رَجُلاً عَلَی بَطْنِ امْرَأَتِہِ یَزْنِی بِہَا وَنُزُولِ آیَۃِ اللِّعَانِ وَرَمْیِ ابْنِ عَمِّہِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ امْرَأَتَہُ بِابْنِ عَمِّہِ شَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ وَإِنَّہَا حُبْلَی قَالَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْخَلِیلِ وَالْمَرْأَۃِ والزَّوْجِ فَاجْتَمَعُوا عِنْدَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِزَوْجِہَا ہِلاَلٍ : وَیْحَکَ مَا تَقُولُ فِی بِنْتِ عَمِّکَ وَابْنِ عَمِّکَ وَخَلِیلِکَ أَنْ تَقْذِفَہَا بِبُہْتَانٍ؟ ۔ فَقَالَ الزَّوْجُ : أُقْسِمُ بِاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ رَأَیْتُہُ مَعَہَا عَلَی بَطْنِہَا وَإِنَّہَا لَحُبْلَی وَمَا قَرِبْتُہَا مُنْذُ أَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْمَرْأَۃِ : وَیْحَکِ مَا یَقُولُ زَوْجُکِ؟ ۔ قَالَتْ : أَحْلِفُ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَکَاذِبٌ وَمَا رَأَی مِنَّا شَیْئًا یَرِیبُہُ۔ وَذَکَرَ کَلاَمًا طَوِیلاً فِی الإِنْکَارِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْخَلِیلِ : وَیْحَکَ مَا یَقُولُ ابْنُ عَمِّکَ؟ ۔ فَقَالَ : أُقْسِمُ بِاللَّہِ مَا رَأَی مَا یَقُولُ وَإِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ وَذَکَرَ کَلاَمًا طَوِیلاً فِی الإِنْکَارِ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْمَرْأَۃِ والزَّوْجِ : قُومَا فَاحْلِفَا بِاللَّہِ ۔ فَقَامَا عِنْدَ الْمِنْبَرِ فِی دُبُرِ صَلاَۃِ الْعَصْرِ فَحَلَفَ زَوْجُہَا ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَقَالَ : أَشْہَدُ بِاللَّہِ أَنِّی لَمِنَ الصَّادِقِینَ فَذَکَرَ لِعَانَہُ وَصِفَۃَ لِعَانِہَا وَذَکَرَ فِی لِعَانِ الزَّوْجِ أَنَّہَا لَحُبْلَی مِنْ غَیْرِی وَأَنِّی لَمِنَ الصَّادِقِینَ ثُمَّ لَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُ أَحْلَفَ شَرِیکًا وَإِنَّمَا ذَکَرَ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا وَلَدَتْ فَأْتُونِی بِہِ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ جَعْدًا کَأَنَّہُ مِنَ الْحَبَشَۃِ فَلَمَّا أَنْ نَظَرَ إِلَیْہِ فَرَأَی شَبَہَہُ بِشَرِیکٍ وَکَانَ ابْنَ حَبَشِیَّۃٍ قَالَ : لَوْلاَ مَا مَضَی مِنَ الأَیْمَانِ لَکَانَ لِی فِیہَا أَمْرٌ ۔ یَعْنِی الرَّجْمَ۔ (ق) فَقَوْلُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَسَأَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- شَرِیکًا فَأَنْکَرَ فَلَمْ یُحَلِّفْہُ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَخَذَہُ عَنْ أَہْلِ التَّفْسِیرِ فَإِنَّہُ کَانَ مَسْمُوعًا لَہُ وَلَمْ أَجِدْہُ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَوْصُولَۃِ وَالَّذِی قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ أَحْکَامِ الْقُرْآنِ وَلَمْ یُحْضِرْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَرْمِیَّ بِالْمَرْأَۃِ إِنَّمَا قَالَہُ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ وَالْمَرْمِیُّ بِالْمَرْأَۃِ لَمْ یُسَمَّ فِی قِصَّۃِ الْعَجْلاَنِیِّ فِی الرِّوَایَاتِ الَّتِی عِنْدَنَا إِلاَّ أَنَّ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِنْ جَائَ تْ بِہِ ۔ بِنَعْتِ کَذَا وَکَذَا فِی تِلْکَ الْقِصَّۃِ أَیْضًا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ رَمَاہَا بِرَجُلٍ بِعَیْنِہِ وَلَمْ یُنْقَلْ فِیہَا أَنَّہُ أَحْضَرَہُ فَقَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الإِمْلاَئِ أَظُنُّہُ وَقَدْ قَذَفَ الرَّجُلُ الْعَجْلاَنِیُّ امْرَأَتَہُ بِابْنِ عَمِّہِ وَابْنُ عَمِّہِ شَرِیکُ بْنُ السَّحْمَائِ ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ إِلَی أَنْ قَالَ وَالْتَعَنَ الْعَجْلاَنِیُّ فَلَمْ یَحُدَّ النَّبِیُّ -ﷺ- شَرِیکًا بِالْتِعَانِہِ وَالَّذِی فِی مَا رُوِّینَا مِنَ الأَحَادِیثِ أَنَّ الَّذِی رَمَی زَوْجَتَہُ بِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ الْوَاقِفِیُّ مِنْ بَنِی الْوَاقِفِ وَلاَ أَعْلَمُ أَحَدًا سَمَّی فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ رَمْیَہُ امْرَأَتَہُ بِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ إِلاَّ مِنْ جِہَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ الْوَاقِدِیِّ بِإِسْنَادٍ لَہُ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیمَا مَضَی وَہُوَ أَیْضًا فِی رِوَایَۃِ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَمَا مَضَی فِی الرِّوَایَاتِ الْمَشْہُورَۃِ وَإِنَّمَا سُمِّیَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَیُشْبِہُ أَنْ تَکُونَ الْقِصَّتَانِ وَاحِدَۃً فَقَدْ ذُکِرَ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَوْصُولَۃِ فِی قِصَّۃِ الْعَجْلاَنِیِّ أَنَّہُ أَمَرَ عَاصِمَ بْنَ عَدِیٍّ لِلسَّؤَالِ عَنْ ذَلِکَ ثُمَّ نَزَلَتِ الآیَۃُ وَجَائَ عُوَیْمِرٌ الْعَجْلاَنِیُّ فَلاَعَنَ النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ قَالَ إِنْ جَائَ تْ بِہِ کَذَا وَکَذَا وَذُکِرَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ أَیْضًا نُزُولُ الآیَۃِ فِیہِ وَأَنَّہُ لاَعَنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ فَقَالَ إِنْ جَائَ تْ بِہِ کَذَا وَکَذَا وَذَکَرَ مُقَاتِلُ بْنُ حَیَّانَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلٍ سُؤَالَ عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ فَإِمَّا أَنْ تَکُونَا قِصَّۃً وَاحِدَۃً وَاخْتَلَفَ الرُّوَاۃُ فِی اسْمِ الرَّامِی فَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُسَمِّیَانِہِ ہِلاَلَ بْنَ أُمَیَّۃَ وَسَہْلُ بْنُ سَعْدٍ یُسَمِّیہِ عُوَیْمِرَ الْعَجْلاَنِیَّ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْہُ یَقُولُ لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ فَرَّقَ بَیْنَ أَخَوَیْ بَنِی الْعَجْلاَنِ وَابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَیَکُونُ قَوْلُہُ فِی الإِمْلاَئِ خَارِجًا عَلَی بَعْضِ مَا رُوِیَ مِنَ الاِخْتِلاَفِ فِی اسْمِ الرَّجُلِ وَإِمَّا أَنْ تَکُونَا قِصَّتَیْنِ وَکَانَ عَاصِمٌ حِینَ سَأَلَ عَنْ ذَلِکَ إِنَّمَا سَأَلَ لِعُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ فَابْتُلِیَ بِہِ أَیْضًا ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَنَزَلَتِ الآیَۃُ فَحِینَ حَضَرَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا لاَعَنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ وَأُضِیفَ نُزُولُ الآیَۃِ فِیہِ إِلَیْہِ فَعَلَی ہَذَا یَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ مَا وَقَعَ فِی الإِمْلاَئِ خَطَأً مِنَ الْکَاتِبِ أَوْ تَقْلِیدًا لِمَا رُوِیَ فِی حَدِیثِ أَبِی الزِّنَادِ وَحَدِیثِ الْوَاقِدِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٣٥١) بکیر بن معروف حضرت مقاتل بن حیان سے اللہ کے اس قول : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً } [النور ٤] ” وہ لوگ جو پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ بھی نہیں لاتے انھیں ٨٠ کوڑے مارو۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ عاصم بن عدی نے کھڑے ہو کر اس شخص کا قصہ بیان کردیا جس نے اپنی بیوی کے پیٹ پر دوسرے آدمی کو دیکھا کہ زنا کررہا ہے اور لعان کی آیات کا نزول ہوا۔ اس کے چچا زاد ہلال بن امیہ نے اپنے چچا زاد شریک بن سحماء کے ساتھ اپنی بیوی کو تہمت لگائی کہ وہ اس سے حاملہ ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خلیل، عورت اور خاوند کو بلایا وہ سارے آپ کے پاس جمع ہوگئے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے خاوند ہلال بن امیہ سے کہا : تجھ پر افسوس ! اپنے چچا کی بیٹی اور بیٹے اور اپنے دوست کے بارے میں کیا کہہ رہا ہے، تو ان پر تہمت لگا رہا ہے ؟ تو خاوند نے کہہ دیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں قسم اٹھاتا ہوں، میں نے اسے اس کے پیٹ پر دیکھا ہے، یہ اس سے حاملہ ہے، میں تو چار ماہ سے اس کے قریب تک نہیں گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیوی سے پوچھا : تیرا خاوند کیا کہہ رہا ہے ؟ اس نے کہا : میں اللہ کی قسم اٹھاتی ہوں یہ جھوٹا ہے اور اس نے کوئی چیز اس طرح کی نہیں دیکھی جو شک پیدا کرے تو انکار میں اس نے لمبی بات کی تو خلیل سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے چچا زاد کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ اس نے کہا : میں اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں، اس نے نہیں دیکھا جو کہہ رہا ہے وہ جھوٹ ہے۔ اس نے بھی لمبی بات چیت کی انکار میں۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میاں، بیوی سے کہا : تم کھڑے ہو کر قسمیں اٹھاؤ۔ وہ عصر کی نماز کے بعد منبر کے پاس کھڑے ہوگئے تو اس کے خاوند ہلال بن امیہ نے قسمیں اٹھائیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں سچا ہوں، اس نے لعان اور لعان کا طریقہ واضح کیا اور خاوند کے لعان میں ذکر کیا کہ وہ میرے غیر سے حاملہ ہے، میں سچا ہوں۔ پھر اس نے شریک کے قسم اٹھانے کا تذکرہ نہیں کیا۔ صرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول ذکر کیا ہے کہ جب وہ بچے کو جنم دے تو میرے پاس لانا۔ اس نے سخت سیاہ بچہ جنم دیا گویا کہ وہ حبشہ سے ہے، جب آپ نے دیکھا تو مشابہت شریک کے ساتھ دیکھی۔ وہ ایک حبشی عورت کا بیٹا تھا۔ فرمایا : اگر لعان نہ ہوچکا ہوتا تو پھر میں اس عورت سے نپٹتا یعنی رجم کردیتا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شریک سے پوچھا تو اس نے انکار کردیا، لیکن آپ نے اس سے قسم نہیں لی۔ ممکن ہے یہ قول انھوں نے اہل تفسیر سے لیا ہو، کیونکہ موصول روایات میں یہ موجود نہیں ہے اور امام شافعی (رح) نے احکام القرآن میں جو بات کہی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی اس کو بلایا ہی نہیں۔ کسی روایت میں اس کا اس طرح تذکرہ نہیں آتا۔ سوائے مشابہت کے تذکرہ کے۔ گویا ایک معین شخص کے ساتھ تہمت لگائی۔ لیکن بلانے کا تذکرہ موجود نہیں ہے۔ عویمر عجلانی نے اپنے چچا زاد پر تہمت لگائی لیکن اس کے لعان کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شریک پر حد نہیں لگائی اور محمد بن عمر واقدی کی سند سے یہ ملتا ہے کہ عجلانی نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء کے ساتھ متہم کیا۔

15358

(۱۵۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَہُ فِی زَمَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَانْتَفَی مِنْ وَلَدِہَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَۃِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٥٢) نافع سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لعان کیا اور اپنے بچے کی نفی کردی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان تفریق کردی اور بچے کو ماں کے ساتھ ملا دیا۔

15359

(۱۵۳۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قُلْتُ لِمَالِکٍ حَدَّثَکَ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَہُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّہِ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٥٣) نافع سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اپنی بیوی سے لعان کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان تفریق ڈال دی اور بچہ ماں کو دے دیا ؟ فرماتے ہیں : ہاں۔

15360

(۱۵۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلْمُتَلاَعِنَیْنِ : حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّہِ أَحَدُکُمَا کَاذِبٌ لاَ سَبِیلَ لَکَ عَلَیْہَا ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَالِی مَالِی۔ قَالَ : إِنْ کُنْتَ صَدَقْتَ عَلَیْہَا فَہُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا وَإِنْ کُنْتَ کَذَبْتَ عَلَیْہَا فَہُوَ أَبْعَدُ لَکَ مِنْہُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ کَمَا مَضَی۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُتَلاَعِنَانِ إِذَا تَفَرَّقَا لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٥٤) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے متعلق فرمایا : تمہارا حساب اللہ کے سپرد، تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ تجھے بیوی پر کوئی اختیار نہیں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا مال میرا مال۔ فرمایا : اگر تو سچا ہے تو مال شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض گیا۔ اگر تو نے جھوٹ بولا ہے تو یہ اس سے بھی دور کی بات ہے۔
(ب) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو لعان کرنے والے تفریق کے بعد کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔

15361

(۱۵۳۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَامْرَأَتِہِ وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَہُمَا وَأَنَّہَا شَہِدَتْ بَعْدَ الْتِعَانِ الزَّوْجِ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ فَلَمَّا کَانَتِ الْخَامِسَۃُ قِیلَ لَہَا اتَّقِی اللَّہَ فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابَ الآخِرَۃِ وَإِنَّ ہَذِہِ الْمُوجِبَۃُ الَّتِی تُوجِبُ عَلَیْکِ الْعَذَابَ فَسَکَتَتْ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی فَشَہِدَتْ فِی الْخَامِسَۃِ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَقَضَی أَنْ لاَ یُدْعَی وَلَدُہَا لأَبٍ وَلاَ تُرْمَی وَلاَ یُرْمَی وَلَدُہَا وَمَنْ رَمَاہَا أَوْ رَمَی وَلَدَہَا فَعَلَیْہِ الْحَدُّ وَقَضَی أَنْ لاَ بَیْتَ لَہَا عَلَیْہِ وَلاَ قُوتَ مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمَا یَتَفَرَّقَانِ مِنْ غَیْرِ طَلاَقٍ وَلاَ مُتَوَفَّی عَنْہَا۔ [صحیح]
(١٥٣٥٥) عکرمہ سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے ہلال بن امیہ اور اس کی بیوی کے قصہ کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان لعان کروایا۔ اس عورت نے خاوند کے لعان کے بعد چار گواہیاں اللہ کی قسم اٹھا کردیں کہ وہ جھوٹا ہے، جب پانچویں گواہی کی باری آئی تو اس سے کہا گیا : اللہ سے ڈر۔ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ترین ہے اور یہ اللہ کے عذاب کو واجب کردینے والی ہے۔ وہ تھوڑی دیر خاموش رہی۔ اس کے بعد کہنے لگی : میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی۔ اس نے پانچویں گواہی بھی دے دی کہ اس پر اللہ کا غضب ہو اگر وہ سچا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں میں تفریق کروا دی۔ اور فرمایا : بچے کو باپ کی طرف منسوب نہ کیا جائے گا۔ لیکن بچے اور والدہ پر تہمت بھی نہ لگائی جائے۔ جس نے والدہ یا بچے پر تہمت لگائی اسے حد لگائی جائے گی اور آپ نے فیصلہ فرمایا کہ خاوند کے ذمہ نہ رہائش اور نہ ہی خوراک ہے کیونکہ دونوں میں تفریق بغیر طلاق و وفات کے ہوئی ہے۔

15362

(۱۵۳۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فِی حَدِیثِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ : فَمَضَتِ السُّنَّۃُ بَعْدُ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا ثُمَّ لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٥٦) سہل بن سعد کی حدیث لعان کرنے والوں کے بارے میں ہے کہ لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی اور بعد میں کبھی جمع نہ ہوں گے۔

15363

(۱۵۳۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ وَعَمْرٌو قَالاَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فِی قِصَّۃِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ : فَتَلاَعَنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَقَالَ : لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٥٧) زہری سہل بن سعد سے لعان کرنے والوں کے قصہ کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لعان کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان تفریق پیدا کردی اور فرمایا : یہ کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔

15364

(۱۵۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُسَلَّمٍ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَقَیْسٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ قَالاَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ أَنْ لاَ یَجْتَمِعَا أَبَدًا۔ [حسن]
(١٥٣٥٨) زر اور سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ لعان کرنے والوں میں سنت طریقہ یہی ہے کہ وہ کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔

15365

(۱۵۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ إِذَا تَلاَعَنَا قَالَ : یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا وَلاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔ [حسن]
(١٥٣٥٩) ابراہیم سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جب دو لعان کرنے والے لعان کرتے ہیں تو ان کے درمیان ابدی تفریق ہوجاتی ہے۔ یہ کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔

15366

(۱۵۳۶۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ الْوَاسِطِیِّ عَنْ جَہْمِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : إِذَا أَکْذَبَ نَفْسَہُ بَعْدَ اللِّعَانِ ضُرِبَ الْحَدَّ وَأُلْزِقَ بِہِ الْوَلَدُ وَلاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
(١٥٣٦٠) جہم بن دینار ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ جب لعان کے بعد انسان اپنی تکذیب کرلے تو اسے حد لگائی جائے گی۔ بچے کی نسبت اس کی جانب ہوگی اور یہ دونوں کبھی اکٹھے نہ ہوں گے۔

15367

(۱۵۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا فِی الْمَسْجِدِ لَیْلَۃَ جُمُعَۃٍ فَقَالَ رَجُلٌ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ قَتَلْتُمُوہُ وَإِنْ تَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوہُ لأَذْکُرَنَّ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی آیَاتِ اللِّعَانِ ثُمَّ جَائَ الرَّجُلُ فَقَذَفَ امْرَأَتَہُ فَلاَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَقَالَ : لَعَلَّہَا أَنْ تَجِیئَ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا ۔ قَالَ : فَجَائَ تْ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۹۵]
(١٥٣٦١) علقمہ سیدنا عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم جمعہ کی رات مسجد میں تھے کہ ایک شخص نے کہا : اس نے اپنی عورت کے ساتھ کسی دوسرے مرد کو دیکھا ہے کیا وہ اس کو قتل کرے تو تم اس کو قصاصاً قتل کر دو گے۔ اگر بات کرے گا تو تم کوڑے لگاؤ گے۔ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کروں گا تو اس کے بیان کے بعد اللہ نے لعان کی آیت نازل فرمائی۔ پھر اس شخص نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان لعان کروا دیا اور فرمایا : شاید وہ سخت سیاہ بچہ جنم دے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے سخت سیاہ بچہ جنم دیا۔

15368

(۱۵۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ ابْنِ بَرْزَۃَ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ ہُ رَجُلٌ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَمَا أَلْوَانُہَا؟ ۔ قَالَ : حُمْرٌ۔ قَالَ : فَہَلْ فِیہَا مِنْ أَوْرَقَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : أَنَّی تَرَی ذَلِکَ؟ ۔ قَالَ : لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَہُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَلَعَلَّ ہَذَا نَزَعَہُ عِرْقٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٦٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی شخص آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !۔۔۔ امام شافعی کی روایت ہے کہ ایک دیہاتی شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر کہا کہ میری بیوی نے سیاہ بچہ جنم دیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ان کی رنگت کیسی ہے ؟ اس نے کہا : سرخ ! پوچھا کیا ان میں خاکستری رنگ کے بھی ہیں۔ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے خیال میں وہ کہاں سے آگئے۔ اس نے کہا : شاید کسی رگ نے کھینچا ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید اس کو بھی کسی رگ نے کھینچا ہو۔

15369

(۱۵۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ۔ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَمَا أَلْوَانُہَا؟ ۔ قَالَ : حُمْرٌ۔ قَالَ : ہَلْ فِیہَا مِنْ أَوْرَقَ؟ ۔ قَالَ : إِنَّ فِیہَا لَوُرْقًا۔ قَالَ : فَأَنَّی أَصَابَہَا ذَلِکَ؟ ۔ قَالَ : لَعَلَّہُ عِرْقٌ نَزَعَہُ۔فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَہَذَا لَعَلَّہُ نَزَعَہُ عِرْقٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ قُتَیْبَۃَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ : عَسَی أَنْ یَکُونَ نَزَعَہُ عِرْقٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَجَمَاعَۃٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٦٣) سعید بن مسیب سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو فزارہ کے ایک دیہاتی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر کہا کہ میری بیوی نے سیاہ بچہ جنم دیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ان کی رنگت کیا ہے، اس نے کہا : سرخ۔ آپ نے پوچھا : ان میں خاکستری رنگ کے اونٹ بھی ہیں ؟ اس نے کہا : ان میں خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کہاں سے آگیا، اس نے کہا : شاید کسی رگ کی وجہ سے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بھی کسی رگ کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
(ب) قتیبہ کی روایت میں ہے کہ بنو فزارہ کا ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ نے فرمایا : ممکن ہے کسی رگ نے اس کو کھینچا ہو۔

15370

(۱۵۳۶۴) وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : إِنَّ رَجُلاً قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ وَہُوَ حِینَئِذٍ یُعَرِّضُ بِأَنْ یَنْفِیَہُ ثُمَّ ذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٦٤) معمر زہری سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری بیوی نے سیاہ بچہ جنم دیا ہے وہ اصل میں بچے کی نفی کا اشارہ کررہا تھا۔

15371

(۱۵۳۶۵) وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِمَعْنَی حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَزَادَ فِی آخِرِ الْحَدِیثِ : فَلَمْ یُرَخِّصْ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَنْتَفِیَ مِنْہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٦٥) ابن ابی ذئب زہری سے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی نقل فرماتے ہیں اور حدیث کے آخر میں کچھ اضافہ ہے کہ آپ نے بچے کی نفی کے بارے میں رخصت نہ دی۔

15372

(۱۵۳۶۶) وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ وَإِنِّی أَنْکَرْتُہُ۔ ثُمَّ ذَکَرَ مَعْنَی حَدِیثِ سُفْیَانَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٦٦) ابو سلمہ، سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہا : میری بیوی نے سیاہ بچے کو جنم دیا ہے، میں اس کا انکار کرتا ہوں۔

15373

(۱۵۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا قُدَامَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ شِہَابٍ یَزْعُمُ أَنَّ قَبِیصَۃَ بْنَ ذُؤَیْبٍ کَانَ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَضَی فِی رَجُلٍ أَنْکَرَ وَلَدَ امْرَأَتِہِ وَہُوَ فِی بَطْنِہَا ثُمَّ اعْتَرَفَ بِہِ وَہُوَ فِی بَطْنِہَا حَتَّی إِذَا وُلِدَ أَنْکَرَہُ فَأَمَرَ بِہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجُلِدَ ثَمَانِینَ جَلْدَۃً لِفِرْیَتِہِ عَلَیْہَا ثُمَّ أَلْحَقَ بِہِ وَلَدَہَا۔ [ضعیف]
(١٥٣٦٧) قبیصہ بن ذوئب، سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایسے شخص کے بارے میں فیصلہ دیا جس نے اپنی بیوی کے حمل کا انکار کیا، پھر اعتراف کرلیا، جب بچہ پیدا ہوا تو انکار کردیا۔ سیدنا عمر (رض) نے اس کو تہمت کی حد اسی کوڑے لگائے اور پھر بچہ بھی خاوند کو دے دیا۔

15374

(۱۵۳۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ مُجَالِدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أَقَرَّ الرَّجُلُ بِوَلَدِہِ طَرْفَۃَ عَیْنٍ فَلَیْسَ لَہُ أَنْ یَنْفِیَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٣٦٨) قاضی شریح سیدنا عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آدمی آنکھ جھپکنے کے برابر اپنے بچے کا اقرار کرلے تو پھر اس کی نفی کرنا مناسب نہیں ہے۔

15375

(۱۵۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٦٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔

15376

(۱۵۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٧٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔

15377

(۱۵۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ عَبْدَ بْنَ زَمْعَۃَ وَسَعْدًا اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ابْنِ أَمَۃِ زَمْعَۃَ فَقَالَ سَعْدٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَوْصَانِی أَخِی إِذَا قَدِمْتُ مَکَّۃَ أَنْظُرَ إِلَی ابْنِ أَمَۃِ زَمْعَۃَ فَأَقْبِضَہُ فَإِنَّہُ ابْنِی۔ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ : أَخِی وَابْنُ أَمَۃِ أَبِی وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِی۔ فَرَأَی شَبَہًا بَیِّنًا بِعُتْبَۃَ فَقَالَ : ہُوَ لَکَ یَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَۃَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِی مِنْہُ یَا سَوْدَۃُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٣٧١) عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عبد بن زمعہ اور سعد زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کے بارے میں جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، سعد نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے بھائی نے مجھے وصیت کی تھی کہ جب میں مکہ آؤں تو زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو دیکھوں تو اس کو قبضے میں لے لینا؛ کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے، عبد بن زمعہ نے کہا : میرا بھائی میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتبہ کے ساتھ واضح مشابہت بھی دیکھی پھر بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبد بن زمعہ ! یہ تیرا بھائی ہے بچہ صاحب فراش کا ہے اور اے سودہ ! تو اس سے پردہ کر۔

15378

(۱۵۳۷۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ عُتْبَۃُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ عَہِدَ إِلَی أَخِیہِ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ وَلِیدَۃِ زَمْعَۃَ مِنِّی فَاقْبِضْہُ إِلَیْکَ فَلَمَّا کَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَہُ سَعْدٌ فَقَالَ : ابْنُ أَخِی قَدْ کَانَ عَہِدَ إِلَیَّ فِیہِ۔ فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ فَقَالَ : أَخِی وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِی۔ فَتَسَاوَقَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ سَعْدٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَخِی کَانَ عَہِدَ إِلَیَّ فِیہِ۔ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ : أَخِی وَابْنُ وَلِیدَۃِ أَبِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ لَکَ یَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَۃَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ ۔ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : احْتَجِبِی مِنْہُ ۔ لِمَا رَأَی مِنْ شَبَہِہِ بِعُتْبَۃَ فَمَا رَآہَا حَتَّی لَقِیَتِ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَإِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٣٧٢) عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد سے وعدہ لیا تھا کہ زمعہ کی لونڈی کا بیٹا مجھ سے ہے اس کو اپنے ساتھ ملا لینا۔ فتح مکہ کے سال سعد نے اسے پکڑ لیا اور کہا : میرے بھائی کا بیٹا ہے اس کے بارے میں اس نے مجھ سے وعدہ لیا تھا۔ عبد بن زمعہ نے کھڑے ہو کر کہا : میرا بھائی ہے، میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے، دونوں جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو سعد نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے بھائی نے مجھ سے اس کے بارے میں عہد لیا تھا، عبد بن زمعہ نے کہا : میرا بھائی اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبد بن زمعہ ! یہ تیرا بھائی ہے بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں، پھر سودہ بنت زمعہ سے فرمایا : آپ اس سے پردہ کریں عتبہ کے ساتھ مشابہت کی بنا پر تو اس نے سودہ کو وفات تک نہیں دیکھا۔

15379

(۱۵۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ وَعُقَیْلِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لَمَّا وُلِدَ إِبْرَاہِیمُ ابْنُ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنْ مَارِیَۃَ جَارِیَتِہِ کَادَ یَقَعُ فِی نَفْسِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنْہُ حَتَّی أَتَاہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ : السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَبَا إِبْرَاہِیمَ۔ وَفِی ہَذَا إِنْ ثَبَتَ دَلاَلَۃٌ عَلَی ثُبُوتِ النَّسَبِ لِفِرَاشِ الأَمَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٣٧٣) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی لونڈی ماریہ سے آپ کا بیٹا ابراہیم پیدا ہوا تو آپ کے دل میں اس کے بارے میں شک گزرا یہاں تک کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے آکر کہا : اے ابراہیم کے باپ ! آپ پر سلامتی ہو اس میں نسب کے ثبوت پر دلالت ہے۔

15380

(۱۵۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا بَالُ رِجَالِ یَطُوفُونَ وَلاَئِدَہُمْ ثُمَّ یَعْزِلُونَہُنَّ لاَ تَأْتِینِی وَلِیدَۃٌ یَعْتَرِفُ سَیِّدُہَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِہَا إِلاَّ أَلْحَقْتُ بِہِ وَلَدَہَا وَاعْزِلُوا بَعْدُ أَوِ اتْرُکُوا۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی إِرْسَالِ الْوَلاَئِدِ یُوطَأْنَ بِمِثْلِ مَعْنَی حَدِیثِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ۔ [صحیح]
(١٥٣٧٤) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مردوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ اپنی لونڈیوں سے صحبت کرتے ہیں اور عزل کرتے ہیں۔ پھر کوئی لونڈی آتی ہے تو اس کا آقا اس سے جماع کا اعتراف کرتا ہے تو میں بچہ اس کے ساتھ ملا دوں گا اس کے بعد عزل کرو یا چھوڑ دو ۔

15381

(۱۵۳۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا بَالُ رِجَالٍ یَطَئُونَ وَلاَئِدَہُمْ ثُمَّ یَدَعُوہُنَّ یَخْرُجْنَ لاَ تَأْتِینِی وَلِیدَۃٌ یَعْتَرِفُ سَیِّدُہَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِہَا إِلاَّ أَلْحَقْتُ بِہِ وَلَدَہَا فَأَرْسِلُوہُنَّ بَعْدُ أَوْ أَمْسِکُوہُنَّ۔ [صحیح]
(١٥٣٧٥) صفیہ بنت ابی عبید فرماتی ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مردوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ اپنی لونڈیوں سے تعلقات قائم کرتے ہیں، پھر ان کو چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ چلی جائیں۔ پھر میرے پاس کوئی لونڈی آتی ہے جس کا آقا اس سے تعلقات کا اعتراف کرتا ہے۔ میں بچہ اس کے ساتھ ملا دوں گا تم لونڈیوں کو اس کے بعد چھوڑ دو یا روکے رکھو۔

15382

(۱۵۳۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قُلْتُ لِلشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہَلْ خَالَفَکَ فِی ہَذَا غَیْرُنَا؟ قَالَ : نَعَمْ بَعْضُ الْمَشْرِقِیِّینَ قُلْتُ فَمَا کَانَتْ حُجَّتُہُمْ؟ قَالَ : کَانَتْ حُجَّتُہُمْ أَنْ قَالُوا : انْتَفَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ وَلَدِ جَارِیَۃٍ لَہُ وَانْتَفَی زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ وَلَدِ جَارِیَۃٍ لَہُ وَانْتَفَی ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْ وَلَدِ جَارِیَۃٍ قُلْتُ : فَمَا کَانَتْ حَجَّتُکَ عَلَیْہِمْ یَعْنِی جَوَابَکَ قَالَ : أَمَّا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ أَنْکَرَ حَمْلَ جَارِیَۃٍ لَہُ أَقَرَّتْ بِالْمَکْرُوہِ وَأَمَّا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَإِنَّہُمَا أَنْکَرَا إِنْ کَانَا فَعَلاَ وَلَدَ جَارِیَتَیْنِ عَرَفَا أَنْ لَیْسَ مِنْہُمَا فَحَلاَلٌ لَہُمَا وَکَذَلِکَ لِزَوْجِ الْحُرَّۃِ إِذَا عَلِمَ أَنَّہَا حَبِلَتْ مِنَ الزِّنَا أَنْ یَدْفَعَ وَلَدَہَا وَلاَ یُلْحِقَ بِنَسَبِہِ مَنْ لَیْسَ مِنْہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَکَلَّمَ عَلَیْہِ بِمَا یَطُولُ ذِکْرُہُ ہَا ہُنَا۔ [صحیح]
(١٥٣٧٦) ربیع کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے کہا کیا آپ کی مخالفت اس مسئلہ میں ہمارے علاوہ کوئی اور بھی کرتا ہے تو انھوں نے کہا : بعض مشرقی لوگ۔ میں نے پوچھا، ان کے دلائل کیا ہیں ؟ فرماتے ہیں : ان کے دلائل یہ ہیں کہ سیدنا عمر، زید بن ثابت، ابن عباس (رض) نے اپنی لونڈی کے حمل کا انکار کیا، جب اس نے لڑائی کا اعتراف کیا تو زید بن ثابت اور ابن عباس (رض) نے فرمایا : اگر دونوں نے پہچان لیا کہ بیٹا ان سے نہیں ہے تو انکار کرنا ان کے لیے جائز ہے اور اسی طرح آزاد عورت کا خاوند جب یہ جان لے کہ یہ زنا کی وجہ سے حاملہ ہوئی ہے تو وہ بچے کو اپنے نسب میں داخل نہیں کرتا کہ اس بچے کو عورت کے ساتھ ملا دیتا ہے۔

15383

(۱۵۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ أَخْبَرَنِی عِمْرَانُ بْنُ کَثِیرٍ النَّخَعِیُّ : أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ الْحُرِّ تَزَوَّجَ جَارِیَۃً مِنْ قَوْمِہِ یُقَالُ لَہَا الدَّرْدَائُ زَوَّجَہَا إِیَّاہُ أَبُوہَا فَانْطَلَقَ عُبَیْدُ اللَّہِ فَلَحِقَ بِمُعَاوِیَۃَ فَأَطَالَ الْغَیْبَۃَ عَلَی امْرَأَتِہِ وَمَاتَ أَبُو الْجَارِیَۃِ فَزَوَّجَہَا أَہْلُہَا مِنْ رَجُلٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ عِکْرِمَۃُ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُبَیْدَ اللَّہِ فَقَدِمَ فَخَاصَمَہُمْ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَدَّ عَلَیْہِ الْمَرْأَۃَ وَکَانَتْ حَامِلاً مِنْ عِکْرِمَۃَ فَوَضَعَہَا عَلَی یَدَیْ عَدْلٍ فَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَا أَحَقُّ بِمَالِی أَوْ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُرِّ فَقَالَ : بَلْ أَنْتِ أَحَقُّ بِذَلِکَ قَالَتْ : فَأُشْہِدُکَ أَنَّ کُلَّ مَا کَانَ لِی عَلَی عِکْرِمَۃَ مِنْ شَیْئٍ مِنْ صَدَاقِی فَہُوَ لَہُ فَلَمَّا وَضَعَتْ مَا فِی بَطْنِہَا رَدَّہَا إِلَی عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْحُرِّ وَأَلْحَقَ الْوَلِیدَ بِأَبِیہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٣٧٧) عمران بن کثیر نخعی فرماتے ہیں کہ عبیداللہ بن حر نے اپنی قوم کی لونڈی سے شادی کی جس کا نام درداء تھا، اس کی شادی اس کے باپ نے کی تھی تو عبیداللہ معاویہ کے ساتھ جا ملے اور اپنی بیوی سے زیادہ دیر غائب رہے، لونڈی کا باپ فوت ہوگیا تو اس کے گھر والوں نے اپنے ایک شخص عکرمہ سے شادی کردی۔ جب عبیداللہ کو پتہ چلا تو وہ آکر جھگڑا۔ سیدنا علی (رض) کے پاس لے گئے تو سیدنا علی (رض) نے عورت کو واپس کردیا اور یہ عکرمہ سے حاملہ تھی اور اس نے وضع حمل کیا تو عورت سیدنا علی (رض) کو کہنے لگی : میں اپنے مال کی زیادہ حقدار ہوں، یا عبیداللہ بن حر ؟ فرماتے ہیں : تو اس کی زیادہ حق دار ہے، کہتی ہے : میں آپ کو گواہ بناتی ہوں کہ جو میرا حق مہر عکرمہ کے ذمے تھا وہ اس کا ہے، جب اس نے وضع حمل کردیا تو اس لونڈی کو عبیداللہ حر کی جانب ملا دیا اور بچے کو اس کے باپ کے ساتھ ملا دیا گیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔