hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

38. وراثت کا بیان

سنن البيهقي

12177

(۱۲۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْعِلْمُ ثَلاَثَۃٌ وَمَا سِوَی ذَلِکَ فَہُوَ فَضْلٌ : آیَۃٌ مُحْکَمَۃٌ أَوْ سُنَّۃٌ قَائِمَۃٌ أَوْ فَرِیضَۃٌ عَادِلَۃٌ ۔ [ضعیف۔ ابوداود۲۸۸۵۔ ابن ماجہ ۵۴]
(١٢١٧٢) حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : علم تین ہیں اس کے علاوہ فضول ہے : محکم آیات، صحیح سنت، فرائض جس سے ترکے کی تقسیم انصاف سے ہو سکے۔

12178

(۱۲۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَوْفٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَعْلَمُوا الْقُرْآنَ وَعَلِّمُوہُ النَّاسَ وَتَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوہُ النَّاسَ وَتَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوہُ النَّاسَ فَإِنَّ الْعِلْمَ سَیَنْقَضِی وَتَظْہَرُ الْفِتَنُ حَتَّی یَخْتَلِفَ الاِثْنَانِ فِی الْفَرِیضَۃِ لاَ یَجِدَانِ مَنْ یَفْصِلُ بَیْنَہُمَا ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ۔ [ضعیف]
(١٢١٧٣) حضرت ابن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قرآن سیکھ لو اور لوگوں کو سکھاؤ، علم سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ، فرائض کا علم سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ، علم عنقریب ختم ہوجائے گا اور فتن ظاہر ہوں گے یہاں تک کہ حصوں میں دو آدمی اختلاف کریں گے وہ دونوں کوئی ایسا آدمی نہ پائیں گے جو ان کے درمیان فیصلہ کرسکے۔

12179

(۱۲۱۷۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ بَکْرٍ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا عَوْفُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ مَرْفُوعًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَإِنِّی امْرِؤٌ مَقْبُوضٌ وَإِنَّ الْعِلْمَ سَیُقْبَضُ حَتَّی یَخْتَلِفَ الرَّجُلاَنِ فِی الْفَرِیضَۃِ فَلاَ یَجِدَانِ مَنْ یُخْبِرُہُمَا بِہَا ۔ [ضعیف]
(١٢١٧٤) حضرت عبداللہ مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں فوت ہونے والا ہوں۔ عنقریب علم ختم ہوجائے گا، یہاں تک کہ دو آدمی فرائض میں اختلاف کریں گے، لیکن کسی ایسے آدمی کو نہ پائیں گے جو ان کو اس کی خبر دے۔

12180

(۱۲۱۷۵) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ الْمَالِکِیِّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الضَّحَّاکِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِی الْعَطَّافِ مَوْلَی بَنِی سَہْمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْمَدَنِیُّ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوہُ النَّاسَ فَإِنَّہُ نِصْفُ الْعِلْمِ وَہُوَ یُنْسَی وَہُوَ أَوَّلُ شَیْئٍ یُنْتَزَعُ مِنْ أُمَّتِی ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف جداً]
(١٢١٧٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرائض سیکھ لو اور لوگوں کو سکھاؤ ، وہ نصف علم ہے اور وہ بھلا دیا جائے گا اور وہ پہلی چیز ہے جو میری امت سے کھینچ لی جائے گی۔

12181

(۱۲۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُوَرِّقٍ قَالَ قَالَ عُمَرَ : تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَاللَّحْنَ وَالسُّنَّۃَ کَمَا تَعَلَّمُونَ الْقُرْآنَ۔ [ضعیف]
(١٢١٧٦) حضرت عمر (رض) نے فرمایا : فرائض، لحن اور سنت بھی اسی طرح سیکھو جس طرح قرآن سیکھتے ہو۔

12182

(۱۲۱۷۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ فَإِنَّہَا مِنْ دِینِکُمْ۔ [صحیح]
(١٢١٧٧) سیدنا عمر (رض) نے فرمایا : علم فرائض سیکھو وہ تمہارے دین (کے علم) میں سے ہے۔

12183

(۱۲۱۷۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِذَا لَہَوْتُمْ فَالْہُوا بِالرَّمْیِ وَإِذَا تَحَدَّثْتُمْ فَتَحَدَّثُوا بِالْفَرَائِضِ۔ [ضعیف]
(١٢١٧٨) قتادہ فرماتی ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لکھا : جب تم کھیلو تو تیر اندازی کھیلو اور جب تم باتیں کرو تو فرائض کی باتیں کرو۔

12184

(۱۲۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ فَلْیَتَعَلَّمِ الْفَرَائِضَ وَلاَ یَکُنْ کَرَجُلٍ لَقِیَہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ لَہُ : یَا عَبْدَ اللَّہِ أَأَعْرَابِیٌّ أَمْ مُہَاجِرٌ فَإِنْ قَالَ مُہَاجِرٌ قَالَ : إِنْسَانٌ مِنْ أَہْلِی مَاتَ فَکَیْفَ یَقْسِمُ مِیرَاثَہُ فَإِنْ عَلِمَ کَانَ خَیْرًا أَعْطَاہُ اللَّہُ إِیَّاہُ وَإِنْ قَالَ لاَ أَدْرِی قَالَ : فَمَا فَضْلُکُمْ عَلَیْنَا إِنَّکُمْ تَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ وَلاَ تَعْلَمُونَ الْفَرَائِضَ۔ [صحیح]
(١٢١٧٩) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے بیان کیا، جو قرآن سیکھتا ہے اسے چاہیے کہ فرائض بھی سیکھے اور نہ ہونا اس آدمی کی طرح کہ جسے کوئی دیہاتی ملے اور وہ کہے : اے اللہ کے بندے ! کیا دیہاتی ہو یا مہاجر ؟ اگر وہ کہے کہ مہاجر ہوں تو وہ دیہاتی کہے میرے گھر والوں میں سے ایک انسان فوت ہوگیا ہے اس کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی، پس اگر وہ جانتا ہوگا تو اس کے لیے بہتر ہے جو اللہ نے اسے دیا ہے اور اگر وہ کہے : میں نہیں جانتا تو دیہاتی کہے گا کہ ہم پر تم کو کس چیز کی فضیلت ہے ؟ تم قرآن سیکھتے ہو لیکن فرائض نہیں سیکھتے۔

12185

(۱۲۱۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ فَلْیَتَعَلَّمِ الْفَرَائِضَ فَإِنْ لَقِیَہُ أَعْرَابِیٌّ قَالَ : یَا مُہَاجِرُ أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : وَأَنَا أَقْرَأُ الْقُرْآنَ۔ فَإِنْ قَالَ تَفْرِضُ قَالَ : نَعَمْ کَانَ ذَلِکَ وَإِنْ قَالَ لاَ قَالَ : فَمَا فَضْلُکَ عَلَیَّ۔ [صحیح]
(١٢١٨٠) ابوعبیدہ فرماتی ہیں کہ عبداللہ (رض) فرماتے تھے : جو قرآن سیکھتا ہے اسے چاہیے کہ فرائض بھی سیکھے۔ اگر اسے کوئی دیہاتی ملے اور وہ کہے : اے مہاجر ! کیا تو قرآن پڑھتا ہے وہ کہے : ہاں۔ دیہاتی کہے گا، میں بھی قرآن پڑھتا ہوں، اگر وہ کہے : تو فرائض کا علم جانتا ہے ؟ وہ کہے گا : ہاں، تو ٹھیک ہے اگر کہے گا : نہیں تو دیہاتی کہے گا : تجھے میرے اوپر کیا فضیلت ہے ؟

12186

(۱۲۱۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ أُرَی عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْیَتَعَلَّمِ الْفَرَائِضَ وَلاَ یَکُنْ کَرَجُلٍ لَقِیَہُ أَعْرَابِیٌّ فَیَقُولُ : یَا مُہَاجِرُ أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَإِنْ قَالَ نَعَمْ قَالَ لَہُ : فَإِنَّ إِنْسَانًا مِنْ أَہْلِی مَاتَ فَتَفُضَّ فَرِیضَتَہُ فَإِنْ حَدَّثَہُ فَہُوَ عِلْمٌ عَلِمَہُ وَزِیَادَۃٌ زَادَہُ اللَّہُ وَإِلاَّ قَالَ فَبِمَا تَفْضُلُونَنَا یَا مَعْشَرَ الْمُہَاجِرِینَ۔ [صحیح]
(١٢١٨١) ابوعبیدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : جو قرآن سیکھتا ہے اسے علم الفرائض بھی سیکھنا چاہیے اور اس آدمی کی طرح نہ ہو جسے کوئی ملے اور کہے : اے مہاجر ! کیا تو قرآن پڑھتا ہے ؟ اگر وہ جواب دے : ہاں تو وہ کہے : ہمارے گھر کا ایک آدمی فوت ہوگیا پس تو اس کی وراثت تقسیم کر دے۔ اگر وہ کر دے تو یہ علم ہے جسے اس نے سیکھا اور زیادہ ہونا ہے جو اللہ نے اسے دیا ہے ورنہ وہ کہے گا : اے مہاجرین ! تم کو ہم پر کیا فضیلت ہے۔

12187

(۱۲۱۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِیدِ قَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَالْحَجَّ وَالطَّلاَقَ فَإِنَّہُ مِنْ دِینِکُمْ۔ [ضعیف]
(١٢١٨٢) قاسم بن ولید فرماتی ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے کہا : فرائض، حج اور طلاق کا علم حاصل کرو ، وہ تمہارے دین میں سے ہے۔

12188

(۱۲۱۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا الزُّبَیْرُ بْنُ الْخِرِّیتِ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَضَعُ الْکَبْلَ فِی رِجْلِی یُعَلِّمُنِی الْقُرْآنَ وَالْفَرَائِضَ۔ [صحیح]
(١٢١٨٣) عکرمہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) میرے پاؤں میں بیڑی رکھتے اور مجھے قرآن اور علم الفرائض سکھاتے تھے۔

12189

(۱۲۱۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنِی بِشْرُ بْنُ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ سُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ : إِنَّمَا قِیلَ الْفَرَائِضُ نِصْفُ الْعِلْمِ لأَنَّہُ یُبْتَلَی بِہِ النَّاسُ کُلُّہُمْ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ : وَیُذْکَرُ عَنْ طَاوُسٍ وَقَتَادَۃَ : الْفَرِیضَۃُ ثُلُثُ الْعِلْمِ۔ [صحیح]
(١٢١٨٤) بشر بن حکیم فرماتے ہیں : میں نے سفیان بن عیینہ سے سنا وہ کہتے تھے۔
کہا گیا ہے کہ فرائض نصف علم ہے کیونکہ اس میں سارے لوگوں کو مبتلا کیا جاتا ہے۔

12190

(۱۲۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : سَأَلْتُ عَلْقَمَۃَ عَنِ الْفَرَائِضِ قَالَ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَعَلَّمَہَا فَأَمِتْ جِیرَانَکَ وَوَرِّثْ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ۔ [صحیح]
(١٢١٨٥) ابراہیم سے روایت ہے کہ میں نے علقمہ سے فرائض کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : جب تو سیکھنے کا ارادہ کرے تو اپنے ہمسائے کو مار اور اس کی وراثت تقسیم کر۔

12191

(۱۲۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ خَالِدٍ وَعَاصِمٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْحَمُ أُمَّتِی أَبُو بَکْرٍ وَأَشَدُّہُمْ فِی دِینِ اللَّہِ عُمَرُ وَأَصْدَقُہُمْ حَیَائً عُثْمَانُ وَأَفْرَضُہُمْ زَیْدٌ وَأَقْرَؤُہُمْ أُبَیٌّ وَأَعْلَمُہُمْ بِالْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ مُعَاذٌ وَإِنَّ لِکُلِّ أُمَّۃٍ أَمِینًا وَأَمِینُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ قُطَبْۃُ بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ احمد ۱۲۹۳۵۔ ابن ماجہ ۱۵۴۔۱۵۵]
(١٢١٨٦) حضرت انس بن مالک (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابوبکر اور اللہ کے دین میں سب سے سخت عمر ہیں اور حیا میں سب سے سچے عثمان اور سب سے زیادہ فرائض کا علم رکھنے والے زید ہیں اور سب سے زیادہ تلاوت کرنے والے اُبی ہیں اور حرام اور حلال کو سب سے زیادہ جاننے والے معاذ ہیں اور بیشک ہر امت کے لیے ایک امین ہے اور اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح (رض) ہیں۔

12192

(۱۲۱۸۷) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ مَوْصُولاً أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَسَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْأَفُ أُمَّتِی بِأُمَّتِی أَبُو بَکْرٍ وَأَشَدُّہُمْ فِی دِینِ اللَّہِ عُمَرُ وَأَصْدَقُہُمْ حَیَائً عُثْمَانُ وَأَفْرَضُہُمْ زَیْدٌ وَأَقْرَؤُہُمْ أُبَیٌّ وَأَعْلَمُہُمْ بِالْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ مُعَاذٌ وَ لِکُلِّ أُمَّۃٍ أَمِینٌ وَأَمِینُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ ۔ [صحیح]
(١٢١٨٧) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں سے سب سے زیادہ نرم ابوبکر (رض) ہیں اور سخت عمر ہیں اللہ کے دین میں اور سب سے زیادہحیا میں سچے عثمان ہیں اور زید سب سے زیادہ فرائض کے علم میں ماہر ہیں اور اُبی سب سے زیادہ تلاوت کرنے والے ہیں اور حلال و حرام کو سب سے زیادہ جاننے والے معاذ ہیں اور ہر امت کے لیے ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح ہیں۔

12193

(۱۲۱۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاہِلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْحَمُ أُمَّتِی بِأُمَّتِی أَبُو بَکْرٍ وَأَشَدُّہُمْ فِی دِینِ اللَّہِ عُمَرُ ۔ ثُمَّ ذَکَرَا مَا بَعْدَہُ بِمَعْنَاہُ۔ وَرَوَاہُ بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ وَإِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً إِلاَّ قَوْلَہُ فِی أَبِی عُبَیْدَۃَ فَإِنَّہُمْ وَصَلُوہُ فِی آخِرِہِ فَجَعَلُوہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَکُلُّ ہَؤُلاَئِ الرُّوَاۃِ ثِقَاتٌ أَثْبَاتٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٢١٨٨) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابوبکر ہیں اور اللہ کے دین میں سب سے سخت عمر ہیں۔ پھر اس کے بعد دوسروں کا ذکر کیا۔

12194

(۱۲۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُلَیٍّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ بِالْجَابِیَۃِ فَقَالَ : مَنْ أَرَادَ أَنْ یَسْأَلَ عَنِ الْقُرْآنِ فَلْیَأْتِ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یَسْأَلَ عَنِ الْفَرَائِضِ فَلْیَأَتِ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یَسْأَلَ عَنِ الْفِقْہِ فَلْیَأْتِ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یَسْأَلَ عَنِ الْمَالِ فَلْیَأْتِنِی فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی جَعَلَنِی لَہُ خَازِنًا وَقَاسِمًا۔ [ضعیف]
(١٢١٨٩) موسیٰ بن علی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لوگوں کو جابیہ کے مقام پر خطبہ دیا، فرمایا : جو قرآن سے متعلق سوال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، وہ ابی بن کعب کے پاس جائے اور جو فرائض سے متعلق سوال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے وہ زید بن ثابت کے پاس جائے اور جو فقہ کے بارے سوال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، وہ معاذ بن جبل کے پاس جائے اور جو مال کے متعلق سوال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے میرے پاس آجائے اس لیے کہ اللہ نے مجھے خزانچی اور تقسیم کرنے والا بنایا ہے۔

12195

(۱۲۱۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ : لَوْلاَ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ کَتَبَ الْفَرَائِضَ لَرَأَیْتُ أَنَّہَا سَتَذْہَبُ مِنَ النَّاسِ۔ [حسن]
(١٢١٩٠) جعفر بن برقان فرماتے ہیں : میں نے زہری سے سنا وہ کہتے تھے : اگر زید بن ثابت (رض) فرائض کا علم نہ لکھتے تو میرے خیال میں وہ لوگوں سے چلا جاتا۔

12196

(۱۲۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنُ شِہَابٍ یَقُولُ : لَوْ ہَلَکَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی بَعْضِ الزَّمَانِ لَہَلَکَ عِلْمُ الْفَرَائِضِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ جَائَ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ وَمَا یُحْسِنُہُ غَیْرُہُمَا۔ [صحیح]
(١٢١٩١) یوسف بن ماجشون کہتے ہیں میں نے ابن شہاب سے سنا وہ کہتے تھے : اگر عثمان بن عفان (رض) اور زید بن ثابت (رض) جلد فوت ہوجاتے تو علم الفرائض بھی قیامت تک ختم ہوجاتا۔ لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آیا تھا کہ ان دونوں کے سوا کوئی بھی اسے اچھی طرح نہ جانتا تھا۔

12197

(۱۲۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : جَمَعَ الْقُرْآنَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْبَعَۃٌ : أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ وَمُعَاذُ بْنِ جَبَلٍ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَبُو زَیْدٍ قَالَ قُلْتُ لأَنَسِ : مَنْ أَبُو زَیْدٍ؟ قَالَ : أَحَدُ عُمُومَتِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِی دَاوُدَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ بُنْدَارٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ۔ [بخاری ۳۵۲۶۔ مسلم ۲۴۶۵]
(١٢١٩٢) حضرت قتادہ فرماتے ہیں : میں نے انس (رض) سے سنا ، وہ کہتے تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں چار آدمیوں نے قرآن کو جمع کیا : ابی بن کعب، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابو زید (رض) ۔ کہتے ہیں : میں نے انس سے کہا : ابو زید کون ہے ؟ انس نے کہا : میرے چچوں میں سے ایک ہے۔

12198

(۱۲۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ قَالَ حَدَّثَنِی جَدِّی جَمِیعًا عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی ابْنُ السَّبَّاقِ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیَّ قَالَ قَالَ لِی أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّکَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّہِمُکَ وَکُنْتَ تَکْتُبُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْہُ۔ قَدْ مَضَتْ ہَذِہِ الْقِصَّۃُ بِطُوْلِہَا فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ وَفِیہَا فَضِیلَۃُ سَنِیَّۃٌ لِزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [بخاری ۴۹۸۶]
(١٢١٩٣) زید بن ثابت انصاری (رض) فرماتے ہیں : مجھے ابوبکر (رض) نے کہا : آپ نوجوان عقلمند انسان ہیں۔ آپ کو معاملہ میں متہم بھی نہیں کیا جاسکتا اور آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وحی بھی لکھتے تھے ، آپ قرآن کو پوری تلاش اور محنت کے ساتھ جمع کرو۔

12199

(۱۲۱۹۴) أَخْبَرَنَا ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَفَّارُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : تَأْتِینِی کُتُبٌ لاَ أُحِبُّ أَنْ یَقْرَأَہَا أَحَدٌ فَتُحْسِنُ السِّرْیَانِیَّۃَ ۔ قُلْتُ : لاَ قَالَ : فَتَعَلَّمْہَا ۔ فَتَعَلَّمْتُہَا فِی سَبْعَۃَ عَشَرَ یَوْمًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ الْفَضْلِ۔ [احمد ۲۱۹۲۰]
(١٢١٩٤) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں : مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی لکھنے والی اشیا لے کر آ، میں نہیں پسند کرتا کہ اسے کوئی پڑھے کیا تو سریانی زبان جانتا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اسے سیکھ لے ۔ میں نے سات دنوں میں اسے سیکھا۔

12200

(۱۲۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ قَزَعَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ أُتِیَ بِی إِلَیْہِ فَقَرَأْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ لِی : تَعَلَّمْ کِتَابَ الْیَہُودِ فَإِنِّی لاَ آمَنُہُمْ عَلَی کِتَابِنَا ۔ قَالَ : فَمَا مَرَّ بِی خَمْسَۃَ عَشَرَ حَتَّی تَعَلَّمْتُہُ فَکُنْتُ أَکْتُبُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- وَأَقْرَأُ کُتُبَہُمْ إِلَیْہِ۔ [ضعیف]
(١٢١٩٥) خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں آئے تو مجھے ان کے پاس لایا گیا۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کچھ پڑھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : تو یہود کی کتاب سیکھ، مجھے ان کے کاتبوں پر یقین نہیں۔ زید کہتے ہیں : پندرہ دن نہ گزرے تھے کہ میں نے اسے سیکھ لیا۔ پھر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے لکھتا تھا اور ان کے خط بھی میں ہی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پڑھتا تھا۔

12201

(۱۲۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ التَّاجِرُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخَذَ بِرِکَابِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ لَہُ : تَنَحَّ یَا ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّا ہَکَذَا نَفْعَلُ بِکُبَرَائِنَا وَعُلَمَائِنَا۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ۔ [حسن]
(١٢١٩٦) ابوسلمہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے زید بن ثابت (رض) کی زین کو پکڑا تو انھوں نے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا کے بیٹے ! پیچھے ہٹ جاؤ، انھوں نے کہا : ہم اپنے بڑوں اور علماء کے ساتھ ایسے ہی کرتے ہیں۔

12202

(۱۲۱۹۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ قَالَ : لَمَّا مَاتَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ قَعَدْنَا إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ظِلِّ قَصْرٍ فَقَالَ : ہَکَذَا ذَہَابُ الْعِلْمِ لَقَدْ دُفِنَ الْیَوْمَ عِلْمٌ کَثِیرٌ۔ [صحیح]
(١٢١٩٧) عمار بن ابو عمارفرماتے ہیں : جب زید بن ثابت فوت ہوئیتو ہم ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھے تھے، عمارت کے سایہ میں۔ انھوں نے کہا : یہ علم کا جانا ہے۔ تحقیق آج بہت زیادہ علم دفن کردیا گیا ہے۔

12203

(۱۲۱۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ فَسَأَلْتُ عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرُونِی أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ کَانَ مِنَ الرَّاسِخِینَ فِی الْعِلْمِ۔[صحیح]
(١٢١٩٨) مسروق فرماتے ہیں : میں مدینہ میں آیا، میں نے اصحابِ رسول کے متعلق سوال کیا، انھوں نے مجھے خبر دی کہ زید بن ثابت (رض) راسخ علم والوں میں سے ہیں۔

12204

(۱۲۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِدْرِیسَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : عِلْمُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ بِخَصْلَتَیْنِ بِالْقُرْآنِ وَبِالْفَرَائِضِ۔ [صحیح]
(١٢١٩٩) شعبی فرماتے ہیں : زید بن ثابت (رض) کے علم میں دو خصوصیات ہیں : قرآن اور فرائض کا علم۔

12205

(۱۲۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا مَرِیضٌ فَتَوَضَّأَ وَنَضَحَ عَلَیَّ مِنْ وَضُوئِہِ قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا یَرِثُنِی کَلاَلَۃٌ فَکَیْفَ الْمِیرَاثُ؟ فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْفَرَائِضِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ شُعْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ۔ [بخاری ۶۸۲۳۔ مسلم ۱۶۱۶]
(١٢٢٠٠) محمد بن منکدر فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے۔ میں مریض تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور اپنے وضو کے چھینٹے مجھ پر ڈالے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا وارث کلالہ آدمی بنا ہے تو میراث کیسے تقسیم ہوگی ؟ چنانچہ فرائض کی آیت نازل ہوئی۔

12206

(۱۲۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : عَادَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ فِی بَنِی سَلِمَۃَ فَوَجَدَنِی لاَ أَعْقِلُ فَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ فَرَشَّ عَلَیَّ مِنْہُ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ کَیْفَ أَصْنَعَ فِی مَالِی یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَنَزَلَتْ فِیَّ {یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ} أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح]
(١٢٢٠١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری عیادت کی اور ابوبکر (رض) نے بھی بنی سلمہ میں اور مجھے بےہوش پایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا، پھر اس سے مجھ پر چھینٹے ڈالے۔ مجھے افاقہ ہوا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے مال کا کیا کروں ؟ تو یہ آیت نازل ہوئی :{ یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ }

12207

(۱۲۲۰۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا شُرَحْبِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِیِّ سَمِعَ أَبَا أُمَامَۃَ یَقُولُ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَعْطَی کُلَّ ذِی حَقٍّ حَقَّہُ فَلاَ وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ ۔ [صحیح۔ الطیالسی ۱۲۲۳]
(١٢٢٠٢) شرحبیل بن مسلم خولانی نے ابوامامہ (رض) سے سنا کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا، میں نے سنا کہ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دیا ہے، پس وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے۔

12208

(۱۲۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْعَالِیَۃِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ رَجُلاً ہَلَکَ وَتَرَکَ عَمَّۃً وَخَالَۃً انْطَلِقْ تَقْسِمْ مِیرَاثَہُ فَتَبِعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی حِمَارٍ وَقَالَ : یَا رَبِّ رَجُلٌ تَرَکَ عَمَّۃً وَخَالَۃً ۔ ثُمَّ سَارَ ہُنَیَّۃً ثُمَّ قَالَ : یَا رَبِّ رَجُلٌ تَرَکَ عَمَّۃً وَخَالَۃً ۔ ثُمَّ سَارَ ہُنَیَّۃً ثُمَّ قَالَ : یَا رَبِّ رَجُلٌ تَرَکَ عَمَّۃً وَخَالَۃً ۔ ثُمَّ قَالَ : لاَ أُرَی یُنْزَلُ عَلَیَّ شَیْئٌ لاَ شَیْئَ لَہُمَا ۔ [ضعیف]
(١٢٢٠٣) عطاء بن یسار فرماتے ہیں : اہل العالیہ میں سے ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ایک آدمی فوت ہوا ہے، اس نے پھوپھی اور خالہ کو چھوڑا ہے، آپ چلیں اور اس کی وراثت تقسیم کردیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گدھے پر بیٹھ کر آئے اور فرمایا : اے رب ! ایک آدمی نے پھوپھی اور خالہ کو چھوڑا ہے پھر تھوڑی دیر چلے ، پھر کہا : اے رب ! ایک آدمی نے پھوپھی اور خالہ کو چھوڑا ہے۔ پھر تھوڑی دیر چلے۔ پھر کہا : اے رب ! ایک آدمی نے پھوپھی اور خالہ کو چھوڑا ہے، پھر کہا : میں نہیں خیال کرتا کہ مجھ پر کوئی چیز نازل ہو، ان کے لیے کچھ نہیں ہے۔

12209

(۱۲۲۰۴) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَکَبَ إِلَی قُبَائٍ یَسْتَخِیرُ فِی مِیرَاثِ الْعَمَّۃِ وَالْخَالَۃِ فَأُنْزِلَ عَلَیْہِ لاَ مِیرَاثَ لَہُمَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ : ضِرَارُ بْنُ صُرَدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ مَوْصُولاً بِذِکْرِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ وَرُوِیَ عَنْ شَرِیکِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عَبْدٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنْ مِیرَاثِ الْعَمَّۃِ وَالْخَالَۃِ فَسَکَتَ فَنَزَلَ عَلَیْہِ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ : حَدَّثَنِی جِبْرِیلُ أَنْ لاَ مِیرَاثَ لَہُمَا ۔ [ضعیف]
(١٢٢٠٤) حضرت عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہو کر قباء کی طرف گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھوپھی اور خالہ کے بارے میں استخارہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوا کہ ان کے لیے میراث نہیں ہے۔
حارث بن عبد نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پھوپھی اور خالہ کی وراثت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے۔ جبرائیل نازل ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے بیان کیا ہے کہ ان کے لیے وراثت نہیں ہے۔

12210

(۱۲۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَحْمَدَ الْفَارِسِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضَ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : لاَ یَرِثُ ابْنُ الأَخِ لِلأُمِّ بِرَحِمِہِ تِلْکَ شَیْئًا وَلاَ تَرِثُ الْجَدَّۃُ أُمُّ أَبِی الأُمِّ َظُنُّہُ قَالَ وَلاَ الْجَدُّ أَبُو الأُمِّ وَلاَ ابْنَۃُ الأَخِ لِلأُمِّ وَالأَبِ وَلاَ الْعَمَّۃُ أُخْتُ الأَبِ لِلأُمِّ وَالأَبِ وَلاَ الْخَالَۃُ وَلاَ مَنْ ہُوَ أَبَعْدُ نَسَبًا مِنَ الْمُتَوَفَّی مِمَّنْ سَمَّی فِی ہَذَا الْکِتَابِ لاَ یَرِثُ أَحَدٌ مِنْہُمْ بِرَحِمِہِ ذَلِکَ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٢٢٠٥) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد زید بن ثابت سے نقل فرماتے ہیں کہ اس فرائض کے مفاہیم اور اصول زید بن ثابت (رض) سے ہیں اور زید بن ثابت کے مفاہیم کی تفسیر ابوالزناد سے ہے۔ انھوں نے کہا : بھائی کا بیٹا ماں کا وارث نہیں بن سکتا، اور نہ دادی وارث بن سکتی ہے اور نہ نانا وارث بن سکتا ہے، اور نہ بھائی کی بیٹی ماں اور باپ کی وارث بن سکتی ہے اور نہ پھوپھی ماں اور باپ کی وارث بن سکتی ہے اور نہ خالہ اور نہ وہ جو نسب کے اعتبار سے فوت شدہ سے دور ہے، وہ وارث بن سکتا ہے۔ اس وجہ سے جو کتاب میں نام رکھا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی رحم کی وجہ سے وارث نہ بن سکے گا۔

12211

(۱۲۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَنْظَلَۃَ الزُّرَقِیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ مَوْلًی لِقُرَیْشٍ کَانَ قَدِیمًا یُقَالُ لَہُ ابْنُ مِرْسَی قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا صَلَّی الظُّہْرَ قَالَ : یَا یَرْفَأُ ہَلُمَّ الْکِتَابَ لِکِتَابٍ کَانَ کَتَبَہُ فِی شَأْنِ الْعَمَّۃِ یَسْأَلُ عَنْہَا وَیَسْتَخِیرُ فِیہَا فَأَتَاہُ بِہِ یَرْفَأُ فَدَعَا بِتَوْرٍ أَوْ قَدَحٍ فِیہِ مَائٌ فَمَحَا ذَلِکَ الْکِتَابَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ : لَوْ رَضِیَکِ اللَّہُ لأَقَرَّکَ لَوْ رَضِیَکِ اللَّہُ لأَقَرَّکَ۔ [ضعیف]
(١٢٢٠٦) قریش کے ایک غلام جنہیں ابن موسیٰ کہا جاتا تھا، وہ کہتے ہیں : میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھا تھا، جب انھوں نے ظہر کی نماز پڑھائی تو کہا : اے یرفائ ! وہ خط لاؤ جسے عمرنے پھوپھی کے بارے میں لکھا تھا، سوال جواب تھے۔ جب یرفا وہ خط لایا تو حضرت عمر (رض) نے دھات کا ایک پیالہ منگوایا، اس میں پانی تھا اور اس میں اس خط کو مٹا دیا، پھر کہا : اگر اللہ تعالیٰ کی رضا ہوتی تو وہ تجھے قائم رکھتا۔

12212

(۱۲۲۰۷) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَاہُ کَثِیرًا یَقُولُ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : عَجَبًا لِلْعَمَّۃِ تُوْرَثُ وَلاَ تَرِثُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ بِخِلاَفِہِ وَرِوَایَۃُ الْمَدَنِیِّینَ أَوْلَی بِالصِّحَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٢٢٠٧) عمرو بن حزم نے اپنے والد کثیر سے سنا وہ کہتے تھے کہ عمر بن خطاب (رض) فرمایا کرتے تھے کہ پھوپھی کا معاملہ عجب ہے کہ اس کے بھتیجے اس کے وارث ہوتے ہیں لیکن وہ وارث نہیں ہوتی۔

12213

(۱۲۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عَلِّمُوا غِلْمَانَکُمُ الْعَوْمَ وَمُقَاتِلَتَکُمُ الرَّمْیَ قَالَ وَکَانُوا یَخْتَلِفُونَ بَیْنَ الأَغْرَاضِ فَجَائَ سَہْمُ غَرْبٍ فَأَصَابَ غُلاَمًا فَقَتَلَہُ فِی حِجْرِ خَالٍ لَہُ لاَ یُعْلَمُ لَہُ أَصْلٌ قَالَ فَکَتَبَ أَبُو عُبَیْدَۃَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْأَلُہُ إِلَی مَنْ یَدْفَعُ عَقْلَہُ قَالَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ مَوْلَی مَنْ لاَ مَوْلَی لَہُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَہُ ۔ [حسن لغیرہ۔ احمد ۱/ ۲۸/ ۱۸۹۔ ابن ماجہ ۲۷۳۷]
(١٢٢٠٨) حضرت ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابوعبیدہ بن جراح (رض) کی طرف خط لکھا کہ اپنے غلاموں کو تیرنا سکھاؤ اور اپنے فوجیوں کو تیراندازی سکھاؤ اور وہ مقاصد میں اختلاف کر رہے تھے۔ پس غربی جانب سے ایک تیر آیا اور ایک غلام کو لگا اور اس کو قتلکر دیا، اس کے ماموں کی گود میں اس کی اصل کا پتہ نہ چلا، راوی کہتے ہیں : ابوعبیدہ (رض) نے حضرت عمر (رض) کی طرف لکھا اور سوال کیا کہ اس کی دیت کس کو دیں ؟ حضرت عمر (رض) نے جواب دیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے والی ہیں، جس کا کوئی والی نہ ہو اور ماموں اس کا وارث ہوگا جس کا کوئی وارث نہ ہو۔

12214

(۱۲۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ بُدَیْلٍ الْعُقَیْلِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَلْحَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْہَوْزَنِیِّ عَنِ الْمِقْدَامِ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ تَرَکَ کَلاٍّ فَإِلَیْنَا ۔ وَرُبَّمَا قَالَ : إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَہُ أَعْقِلُ عَنْہُ وَأَرِثُہُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثُ لَہُ یَعْقِلُ عَنْہُ وَیَرِثُہُ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢٠٩) حضرت مقدام (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قرض چھوڑے وہ ہمارے ذمہ ہے اور کہا : اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ ہے اور وہ جو مال چھوڑے وہ اس کے ورثاء کے لیے ہے اور میں اس کا وارث ہوں، جس کا کوئی وارث نہ ہو۔ میں اس کی طرف سے دیت دوں گا اور وارث بنوں گا اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، وہ اس کی دیت دے گا اور اس کا وارث بنے گا۔

12215

(۱۲۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ بُدَیْلٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْہَوْزَنِیِّ عَنِ الْمِقْدَامِ الْکِنْدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہِ فَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیْعَۃً فَإِلَیَّ وَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ وَأَنَا مَوْلَی مَنْ لاَ مَوْلَی لَہُ أَرِثُ مَالَہُ وَأَفُکُّ عَانَہُ وَالْخَالُ مَوْلَی مَنْ لاَ مَوْلَی لَہُ یَرِثُ مَالَہُ وَیَفُکُّ عَانَہُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاہُ الزُّبَیْدِیُّ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عَائِذٍ عَنِ الْمِقْدَامِ وَرَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢١٠) حضرت مقدم کندی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ہر مومن کے زیادہ قریب ہوں، اس کی اپنی جان سے بھی۔ جو کوئی آدمی قرض چھوڑے یا اولاد چھوڑے، وہ میرے ذمہ ہے اور جو مال چھوڑے وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے اور میں اس کا والی ہوں، جس کا کوئی والی نہ ہو، میں اس کے مال کا وارث ہوں اور اس کے قیدیوں کو آزاد کراؤں گا اور ماموں اس کا والی ہے جس کا کوئی والی نہ ہو، وہ اس کے مال کا وارث ہوگا اور اس کے قیدیوں کو آزاد کرائے گا۔

12216

(۱۲۲۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَتِیقٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ حُجْرٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ یَحْیَی بْنِ الْمِقْدَامِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَنَا وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثُ لَہُ أَفُکُّ عَنِیَّہُ وَأَرِثُ مَالَہُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثُ لَہُ یَفُکُّ عَنِیَّہُ وَیَرِثُ مَالَہُ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢١١) حضرت یحییٰ بن مقدام اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس کا وارث ہوں جس کا کوئی وارث نہ ہو، میں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا اور اس کے مال کا وارث ہوں اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، وہ اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا اور اس کے مال کا وارث بنے گا۔

12217

(۱۲۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَّبِیُّ قَالَ : کَانَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ یُبْطِلُ حَدِیثَ : الْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَہُ ۔ یَعْنِی حَدِیثَ الْمِقْدَامِ وَقَالَ : لَیْسَ فِیہِ حَدِیثٌ قَوِیٌّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَضْعَفَ مِنْ ذَلِکَ۔ [حسن]
(١٢٢١٢) یحییٰ بن معین حدیث مقدام کو باطل خیال کرتے تھے، یعنی ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو۔

12218

(۱۲۲۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْخَالُ وَارِثٌ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢١٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ماموں وارث ہے۔

12219

(۱۲۲۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ أَبِی ہُبَیْرَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْخَالُ وَارِثٌ ۔ ہَذَا مُخْتَلِفٌ فِیہِ عَلَی شَرِیکٍ کَمَا تَرَی۔ وَلَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢١٤) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ماموں وارث ہے۔

12220

(۱۲۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ مَوْلَی مَنْ لاَ مَوْلَی لَہُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَہُ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مِنْ قَوْلِ عَائِشَۃَ مَوْقُوفًا عَلَیْہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ مَوْقُوفًا وَقَدْ کَانَ أَبُو عَاصِمٍ یَرْفَعُہُ فِی بَعْضِ الرِّوَایَاتِ عَنْہُ ثُمَّ شَکَّ فِیہِ فَالرَّفْعُ غَیْرُ مَحْفُوظٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢١٥) حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے والی ہیں جس کا کوئی والی نہ ہو اور ماموں وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو۔

12221

(۱۲۲۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ فَذَکَرَہُ مَرْفُوعًا۔ وَکَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ یَقُولاَنِ عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ صَاحِبُ طَاوُسٍ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ مُرْسَلاً۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢١٦) ابو عاصم نے مرفوع روایت ذکر کی ہے۔

12222

(۱۲۲۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ : أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الدَّحْدَاحِ وَ کَانَ رَجُلاً أَتَیًّا فِی بَنِی أُنَیْفٍ أَوْ فِی بَنِی الْعَجْلاَنِ مَاتَ فَسَأَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ لَہُ وَارِثٌ؟ فَلَمْ یَجِدُوا لَہُ وَارِثًا فَدَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِیرَاثَہُ إِلَی ابْنِ أُخْتِہِ وَہُوَ أَبُو لُبَابَۃَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الأَرْدَسْتَانِیِّ وَحَدِیثُ أَبِی عَبْدُ اللَّہِ مُخْتَصَرٌ لَمْ یُسَمِّ الْوَارِثَ وَ لاَالْمُوَرِّثَ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّہِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ سَأَلَ عَاصِمَ بْنَ عَدِیٍّ الأَنْصَارِیَّ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الدَّحْدَاحِ وَتُوُفِّیَ : ہَلْ تَعْلَمُونَ لَہُ نَسَبًا فِیکُمْ؟ فَقَالَ : لاَ وَإِنَّمَا ہُوَ أَتِیٌّ فِینَا قَالَ فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمِیرَاثِہِ لاِبْنِ أُخْتِہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّہِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ رَفَعَہُ۔ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ أَجَابَ عَنْہُ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ فَقَالَ : ثَابِتُ بْنُ الدَّحْدَاحَۃِ قُتِلَ یَوْمَ أُحُدٍ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْفَرَائِضُ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَتْلُہُ فِی یَوْمِ أُحُدٍ فِی رِوَایَۃِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ۔ [ضعیف]
(١٢٢١٧) ثابت بن دحداح نامی بنی انیف یا بنی عجلان میں ایک اجنبی آدمی تھا، وہ فوت ہوگیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کیا : کیا اس کا کوئی وارث ہے ؟ انھوں نے اس کا کوئی وارث نہ پایا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی وراثت اس کے بھانجے کو دے دی اور وہ ابولبابہ بن عبدالمنذر تھے۔
(الف) ثابت بن دحداح کے بارے میں منقول ہے کہ وہ فوت ہوگئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم اس کا نسب جانتے ہو ؟ اس نے کہا : نہیں اور وہ تو ہم میں اجنبی تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی وراثت کا فیصلہ اس کے بھانجے کے حق میں کیا۔
شیخ فرماتے ہیں : وہ احد کے دن فوت ہوا تھا۔

12223

(۱۲۲۱۸) وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا قَالَ : فَلَمْ یَلْبَثِ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ إِلاَّ یَسِیرًا حَتَّی جَائَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ یَوْمَ أُحُدٍ فَخَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَاتَلَہُمْ فَقُتِلَ شَہِیدًا۔ [ضعیف] قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِنَّمَا نَزَلَتْ آیَۃُ الْفَرَائِضِ فِیمَا یُثْبِتُ أَصْحَابُنَا فِی بَنَاتِ مَحْمُودِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَقُتِلَ یَوْمَ خَیْبَرَ وَقَدْ قِیلَ نَزَلَتْ بَعْدَ أُحُدٍ فِی بَنَاتِ سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ وَہَذَا کُلُّہُ بَعْدَ أَمْرِ ثَابِتِ بْنِ الدَّحْدَاحَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : فِیمَا ذَکَرْنَا مِنْ حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَقَوْلِہِ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- إِنَّمَا یَرِثُنِی کَلاَلَۃٌ فَکَیْفَ الْمِیرَاثُ؟ فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْفَرْضِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہَا نَزَلَتْ بَعْدَ أُحُدٍ فَإِنَّ قَبْلَ أُحُدٍ کَانَ أَبُوہُ حَیًّا وَإِنَّمَا قُتِلَ یَوْمَ أُحُدٍ شَہِیدًا وَخَلَّفَ جَابِرًا وَبَنَاتٍ لَہُ فَحِینَ مَرِضَ جَابِرٌ کَانَتْ لَہُ أَخَوَاتٌ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ أَبٌ وَلاَ وَلَدٌ فَقَالَ : إِنَّمَا یَرِثُنِی کَلاَلَۃٌ فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْفَرَائِضِ وَقَدْ قِیلَ إِنَّمَا نَزَلَتْ فِیہِ آیَۃُ الْفَرَائِضِ الَّتِی فِی آخِرِ سُورَۃِ النِّسَائِ وَنَزَلَتِ الَّتِی فِی أَوَّلِہَا فِی ابْنَتِی سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ کَمَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔
(١٢٢١٨) سعید بن مسیب (رح) نے فرمایا کہ ابن دحداح تھوڑی دیر ٹھہرے، یہاں تک کہ قریش کے کفار آگئے احد کے دن۔ وہ بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے، ان سے لڑے اور شہید کردیے گئے۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : فرائض کی آیت محمود بن سلمہ کی بیٹیوں کے بارے میں نازل ہوئی، وہ خیبر کے دن فوت ہوگئے تھے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ احد کے بعد سعد بن ربیع کی بیٹیوں کے بارے نازل ہوئی۔ یہ سب ثابت بن دحداح کے معاملے کے بعد کی باتیں ہیں۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : حدیث جابر بن عبداللہ (رض) جو ہم نے ذکر کی ہے ان کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہنا کہ کلالہ میرا وارث بنا ہے، پس میراث کیسے تقسیم ہوگی تو آیت فرائض نازل ہوئی، یہ اس پر دلالت کرتی ہے کہ آیت فرائض احد کے بعد نازل ہوئی۔ اس لیے کہ احد سے پہلے اس کے والدزندہ تھے اور احد کے دن وہ شہید کردیے گئے اور انھوں نے جابر اور اپنی بیٹیوں کو چھوڑا تھا، جب جابر (رض) بیمار ہوئے تو ان کی بہنیں تھیں، نہ ان کے باپ تھے اور نہ اولاد تو کہا : میں نے کلالہ کو وارث بنایا ہے، پس آیت فرائض نازل ہوئی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے بارے میں وہ آیت فرائض نازل ہوئی جو سورة النساء کے آخر میں ہے اور وہ آیت فرائض جو شروع میں ہے وہ سعد بن ربیع کی بیٹیوں کے بارے میں نازل ہوئی جیسا کہ امام شافعی (رح) نے فرمایا۔

12224

(۱۲۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ یُوسُفَ الزِّمِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْد اللَّہِ قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ بِابْنَتَیْہَا مِنْ سَعْدٍ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ قُتِلَ أَبُوہُمَا مَعَکَ شَہِیدًا یَوْمَ أُحُدٍ وَإِنَّ عَمَّہُمَا أَخَذَ مَالَہُمَا فَسَعَی وَلَمْ یَتْرُکْ لَہُمَا مَالاً وَلاَ تُنْکَحَانِ إِلاَّ وَلَہُمَا مَالٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَقْضِی اللَّہُ فِی ذَلِکَ ۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ الْمِیرَاثَ فَأَرْسَلَ إِلَی عَمِّہِمَا فَدَعَاہُ فَقَالَ : أَعْطِ ابْنَتَیْ سَعْدٍ الثُّلُثَیْنِ وَأَعْطِ أُمَّہُمَا الثُّمُنَ وَلَک مَا بَقِیَ ۔ [ضعیف]
(١٢٢١٩) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن ربیع کی بیوی اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ جو سعد سے تھیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے للہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ دونوں سعد کی بیٹیاں ہیں، ان کا باپ آپ کے ساتھ احد میں شہید کردیا گیا تھا، اور ان کے چچانے ان دونوں کا مال بھی لے لیا ہے اور ان کے لیے کچھ نہیں چھوڑا اور یہ دونوں مال کے بغیر شادی بھی نہیں کرسکتیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ان کے بارے میں فیصلہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ نے آیت المیراث نازل کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے چچا کو بلایا اور کہا : سعد کی دو بیٹیوں کو دو تہائی دو اور ان کی والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور باقی تیرے لیے ہے۔

12225

(۱۲۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدَ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : أُتِیَ زِیَادٌ فِی رَجُلٍ تُوُفِّیَ وَتَرَکَ عَمَّتِہِ وَخَالَتَہُ فَقَالَ : ہَلْ تَدْرُونَ کَیْفَ قَضَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہَا؟ قَالُوا : لاَ فَقَالَ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْلَمُ النَّاسِ بِقَضَائِ عُمَرَ فِیہَا جَعَلَ الْعَمَّۃَ بِمَنْزِلَۃِ الأَخِ وَالْخَالَۃَ بِمَنْزِلَۃِ الأُخْتِ فَأَعْطَی الْعَمَّۃَ الثُّلُثَیْنِ وَالْخَالَۃَ الثُّلُثَ۔ وَرَوَاہُ الْحَسَنُ وَجَابِرُ بْنُ زَیْدٍ وَبَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ وَغَیْرُہُمْ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ لِلْعَمَّۃِ الثُّلُثَیْنِ وَلِلْخَالَۃِ الثُّلُثَ۔ وَجَمِیعُ ذَلِکَ مَرَاسِیلُ وَرِوَایَۃُ الْمَدَنِیِّینَ عَنْ عُمَرَ أَوْلَی أَنْ تَکُونْ صَحِیحَۃً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٢٢٢٠) شعبی کہتے ہیں : زیاد کو ایسے آدمی کے پاس لایا گیا کہ وہ فوت ہوچکا تھا اور اس نے پھوپھی اور خالہ چھوڑی تھی۔ انھوں نے کہا : کیا تم جانتے ہو، عمر (رض) نے اس بارے میں کیسے فیصلہ کیا ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ زیاد نے کہا : میں عمر (رض) کے فیصلے کو لوگوں میں سب سے زیادہ جانتا ہوں، انھوں نے پھوپھی کو بھائی کی جگہ رکھا اور خالہ کو بہن کی جگہ رکھا، پس پھوپھی کو دو تہائی اور خالہ کو ایک تہائی دیا۔

12226

(۱۲۲۲۱) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : ا بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : الْخَالَۃُ بِمَنْزِلَۃِ الأُمِّ وَالْعَمَّۃُ بِمَنْزِلَۃِ الأَبِّ وَابْنَۃُ الأَخِ بِمَنْزِلَۃِ الأَخِ وَکُلُّ ذِی رَحِمٍ بِمَنْزِلَۃِ الرَّحِمِ الَّتِی تَلِیہِ إِذَا لَمْ یَکُنْ وَارِثٌ ذُو قَرَابَۃٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أَنْزِلُوہُمْ مَنَازِلَ آبَائِہِمْ یَقُولُ وَرِّثْ کُلَّ إِنْسَانٍ بِمَنْزِلَۃِ أَبِیہِ۔ [ضعیف جداً]
(١٢١٢١) مسروق عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ خالہ ماں کی مانند ہے اور پھوپھی باپ کی جگہ ہے اور بھتیجی بھائی کی جگہ ہے اور ہر محرم رشتہ دار دوسرے ذی رحم کی جگہ پر ہوگا، جو اس سے ملتا ہے جب کوئی قرابت دار وارث نہ ہو۔
(ب) مسروق فرماتے ہیں کہ عبداللہ (رض) نے کہا : ان کو باپ کی جگہ پر رکھو، وہ کہتے تھے کہ ہر انسان کو اس کے باپ کی جگہ پر وارث بناؤ۔

12227

(۱۲۲۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِہِ: کَانَ عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللَّہِ إِذَا لَمْ یَجِدُوا ذَا سَہْمٍ أَعْطَوْا الْقَرَابَۃَ أَعْطَوْا بِنْتَ الْبِنْتِ الْمَالَ کُلَّہُ وَالْخَالَ الْمَالَ کُلَّہُ وَکَذَلِکَ ابْنَۃَ الأَخِ وَابْنَۃَ الأُخْتِ لِلأُمِّ أَوْ لِلأَبِ وَالأُمِّ أَوْ لِلأَبِ وَالْعَمَّۃَ وَابْنَۃَ الْعَمِّ وَابْنَۃَ بِنْتِ الاِبْنِ وَالْجَدَّ مِنْ قِبَلِ الأُمِّ وَمَا قَرُبَ أَوْ بَعُدَ إِذَا کَانَ رَحِمًا فَلَہُ الْمَالُ إِذَا لَمْ یُوجَدْ غَیْرُہُ فَإِنْ وُجِدَ ابْنَۃُ بِنْتٍ وَابْنَۃُ أُخْتٍ فَالنِّصْفُ وَالنِّصْفُ وَإِنْ کَانَتْ عَمَّۃٌ وَخَالَۃٌ فَالثُّلُثُ وَالثُّلُثُانِ وَابْنَۃُ الْخَالِ وَابْنَۃُ الْخَالَۃِ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُانِ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٢٢٢) مغیرہ اپنے ساتھیوں سے نقل فرماتے ہیں کہ علی اور عبداللہ جب کوئی حصہ دار نہ پاتے تو قرابت دار کو دے دیتے، انھوں نے نواسی کو سارا مال دیا اور ماموں کو بھی سارا مال دیا، اس بھتیجی اور بھانجی جو ماں کی طرف سے ہو یا باپ کی طرف سے اسے بھی مال دیا اور پھوپھی اور چچا کی بیٹی اور پوتی اور نانی جو قریب سے ہو یا دور سے جب محرم ہو ان سب کو کسی کے نہ ہونے کی صورت میں مال دیا، اگر نواسی پائی جائے اور بھانجی پائی جائے تو نصف نصف دیا جائے گا اور اگر پھوپھی اور خالہ ہو تو ایک تہائی اور دو تہائی ہوگا اور ماموں کی بیٹی اور خالہ کی بیٹی کو ایک تہائی اور دو تہائی دیا جائے گا۔

12228

(۱۲۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَرِثُ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ وَلاَ الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [بخاری ۱۴۸۵۔ مسلم ۱۶۱۴]
(١٢٢٢٣) حضرت اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کافر کا وارث نہ بنے اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنے۔

12229

(۱۲۲۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَرِثُ الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ وَلاَ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١٢٢٢٤) حضرت اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ کافر مسلمان کا وارث بنے اور نہ مسلمان کافر کا وارث بنے۔

12230

(۱۲۲۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیْنَ تَنْزِلُ غَدًا وَذَلِکَ فِی حَجَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : وَہَلْ تَرَکَ لَنَا عَقِیلُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ شَیْئًا ۔ ثُمَّ قَالَ : لاَ یَرِثُ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ وَلاَ الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ ۔ ثُمَّ قَالَ : نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَیْفِ بَنِی کِنَانَۃَ حَیْثُ قَاسَمَتْ قُرَیْشٌ عَلَی الْکُفْرِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ وَغَیْرِہِمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٢٢٢٥) حضرت اسامہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کل آپ کہاں پڑاؤ ڈالیں گے ؟ اور یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج والی بات ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا عقیل بن ابی طالب نے ہمارے لیے کچھ چھوڑا ہے ؟ پھر کہا : مسلمان کافر کا وارث نہ بنے اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنے، پھر کہا : ہم کل خیف مقام پر بنی کنانہ میں اتریں گے جہاں قریش نے کفر پر قسمیں کھائیں۔

12231

(۱۲۲۲۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ قُرَیْشٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ أَخْبَرَہُ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَنَّہُ قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَنْزِلُ فِی دَارِکَ بِمَکَّۃَ قَالَ : وَہَلْ تَرَکَ لَنَا عَقِیلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ ۔ وَکَانَ عَقِیلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ ہُوَ وَطَالِبٌ وَلَمْ یَرِثْہُ جَعْفَرٌ وَلاَ عَلِیٌّ لأَنَّہُمَا کَانَا مُسْلِمَیْنِ وَکَانَ عَقِیلٌ وَطَالِبٌ کَافِرَیْنِ فَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ یَقُولُ: لاَ یَرِثُ الْمُؤْمِنُ الْکَافِرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَصْبَغَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٢٢٦) اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ مکہ میں اپنے گھر اتریں گے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر وغیرہ چھوڑا ہے ؟ اور عقیل ابو طالب کے وارث بنے تھے وہ اور طالب تھے۔ جعفر اور علی وارث نہ بنے تھے، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے اور عقیل اور طالب کافر تھے۔ عمر بن خطاب (رض) اس وقت سے کہتے تھے : مومن کافر کا وارث نہیں بن سکتا۔

12232

(۱۲۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلاَئِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْکُوفِیُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِینٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِینٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْیَافِعِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: لاَ یَرِثُ الْمُسْلِمُ النَّصْرَانِیَّ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ عَبْدَہُ أَوْ أَمَتَہُ۔[منکر]
(١٢٢٢٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان عیسائی کا وارث نہ بنے مگر یہ کہ وہ غلام یا لونڈی ہو۔

12233

(۱۲۲۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ وَأَبُو الأَزْہَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : لاَ یَرِثُ الْیَہُودِیُّ وَلاَ النَّصْرَانِیُّ الْمُسْلِمَ وَلاَ یَرِثُہُمْ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ عَبْدًا لِرَجُلٍ أَوْ أَمَتَہُ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ قَالَ عَلِیٌّ وَہُوَ الْمَحْفُوظُ۔ [صحیح]
(١٢٢٢٨) حضرت جابر (رض) نے فرمایا : یہودی، عیسائی مسلمان کے وارث نہ بنیں اور نہ مسلمان ان کا وارث بنے مگر یہ کہ وہ کسی کا غلام یا اس کی لونڈی ہو۔

12234

(۱۲۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ابْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عِدَّۃً مِنْہُمْ یَعْقُوبُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَتَوَارَثَ أَہْلُ مِلَّتَیْنِ شَتَّی ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرٍو۔ [ابوداود ۲۹۱]
(١٢٢٢٩) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دینوں والے کبھی بھی ایک دوسرے کے وارث نہ بنیں۔

12235

(۱۲۲۳۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ طَالِبٍ َدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا الْخَلِیلُ بْنُ مُرَّۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ َبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَرِثُ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ وَلاَ الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ وَلاَ یَتَوَارَثُونَ أَہْلُ مِلَّتَیْنِ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢٣٠) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کافر کا وارث نہ بنے اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنے اور نہ ہی دو دینوں والے ایک دوسرے کے وارث بنیں۔

12236

(۱۲۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ الأَشْعَثِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَمَّۃً لَہُ یَہُودِیَّۃً أَوْ نَصْرَانِیَّۃً تُوُفِّیَتْ وَأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ الأَشْعَثِ ذَکَرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : مَنْ یَرِثُہَا؟ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ : یَرِثُہَا أَہْلُ دِینِہَا ثُمَّ أَتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ : أَتُرَانِی نَسِیتُ مَا قَالَ لَکَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : یَرِثُہَا أَہْلُ دِینِہَا۔ [صحیح۔ مالک ۱۱۰۶]
(١٢٢٣١) سلیمان یسار فرماتے ہیں کہ محمد بن اشعث کی پھوپھی یہودیہ یا نصرانیہ تھی، وہ فوت ہوگئی۔ محمد بن اشعث نے عمر بن خطاب (رض) سے اس کا ذکر کیا، انھوں نے کہا : اس کا وارث کون ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کا وارث اس کے دین والے ہیں، پھر وہ عثمان بن عفان (رض) کے پاس آئے اور ان سے اس بارے میں سوال کیا، عثمان (رض) نے کہا : تیرا خیال ہے کہ میں عمر کی بات بھول گیا ہوں جو تجھے کہی تھی، پھر کہا : اس کے وارث اس کے دین والے ہیں۔

12237

(۱۲۲۳۰) أَخْبَرَنَا وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ نَرِثُ أَہْلَ الْمِلَلِ وَلاَ یَرِثُونَا۔ [ضعیف]
(١٢٢٣٢) حضرت سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : ہم دوسری ملتوں والوں کے وارث نہیں بنتے اور نہ وہ ہمارے وارث بنیں۔

12238

(۱۲۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ بِہَا قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : تُوُفِّیَتْ عَمَّۃٌ لِلأَشْعَثِ وَہِیَ یَہُودِیَّۃٌ فَأَتَی عُمَرَ فَأَبَی أَنْ یُوَرِّثَہُ وَقَالَ : یَرِثُہَا أَہْلُ دِینِہَا۔
(١٢٢٣٣) طارق بن شہاب فرماتی ہیں کہ اشعث کی پھوپھی فوت ہوگئی اور وہ یہودیہ تھی، وہ عمر (رض) کے پاس آئے تو عمر نے اسے وارث بننے سے روک دیا اور کہا : اس کے وارث اس کے دین والے ہیں۔ [صحیح۔ مالک ١٠٨١)

12239

(۱۲۲۳۴) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ حَصِینٍ قَالَ : رَأَیْتُ شَیْخًا یَمْشِی عَلَی عَصًا فَقَالُوا ہَذَا وَارِثُ صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیٍّ فَکُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّہَا لَمَّا مَاتَتْ أَسْلَمَ مِنْ أَجْلِ مِیرَاثِہَا فَلَمْ یُوَرَّثْ۔ [ضعیف]
(١٢٢٣٤) حضرت حصین کہتے ہیں : میں نے ایک بزرگ کو دیکھا، وہ لاٹھی کے سہارے چل رہا تھا۔ انھوں نے کہا : یہ صفیہ بنت حیی کا وارث ہے، ہم باتیں کر رہے تھے کہ جب صفیہ فوت ہوئی تو یہ بزرگ اس کی میراث کی وجہ سے مسلمان ہوئے لیکن وارث نہ بن سکے۔

12240

(۱۲۲۳۵) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ بَاعَ عَبْدًا لَہُ مَالٌ فَمَالُہُ لِلْبَائِعِ إِلاَّ أَنْ یَشْتَرِطَہُ الْمُبْتَاعُ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَلَمَّا کَانَ بَیِّنًا فِی سُنَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ الْعَبْدَ لاَ یَمْلِکُ مَالاً وَأَنَّ مَا یَمْلِکُ الْعَبْدُ فَإِنَّمَا یَمْلِکُہُ لِسَیِّدِہِ وَلَمْ یَکُنِ السَّیِّدُ بِأَبِی الْمَیِّتِ وَلاَ وَارِثٍ سُمِّیَتْ لَہُ فَرِیضَۃٌ فَکُنَّا لَوْ أَعْطَیْنَا الْعَبْدَ بِأَنَّہُ أَبٌ إِنَّمَا أَعْطَیْنَا السَّیِّدَ الَّذِی لاَ فَرِیضَۃَ لَہُ فَوَرَّثْنَا غَیْرَ مَنْ وَرَّثَ اللَّہُ فَلَمْ نُوَرِّثْ عَبْدًا لِمَا وَصَفْتُ وَلاَ أَحَدًا لَمْ تَجْتَمِعُ فِیہِ الْحُرِّیَّۃُ وَالإِسْلاَمُ وَالْبَرَائَ ۃُ مِنَ الْقَتْلِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَبِہِ قَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ۔ [صحیح۔ اللام للشافعی ۴/ ۷۷]
(١٢٢٣٥) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو غلام کو بیچے اور اس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے کا ہے، مگر یہ کہ خریدنے والا کوئی شرط لگائے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے کہ غلام مال کا مالک نہیں ہوتا، جس چیز کا مالک غلام ہے حقیقت میں اس کا مالک سردار ہے۔ حالانکہ سردار میت کا باپ نہیں ہوتا اور نہ ایسا وارث ہے کہ اس کا حصہ مقرر ہو، ہم اگر غلام کو دیں کیونکہ وہ باپ ہے تو ہم سردار کو دیں گے جس کا مقرر حصہ نہیں ہے، ہم نے ایسے شخص کو وارث بنادیا جسے اللہ نے وارث نہیں بنایا۔ اس وجہ سے ہم غلام کو وارث نہیں بنائیں گے، اور نہ کسی ایسے شخص کو جس میں آزادی اور اسلام جمع نہ ہوں اور نہ اس شخص کو جو قتل سے بری نہ ہو۔

12241

(۱۲۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَرِثُ قَاتَلٌ مِنْ دِیَۃِ مَنْ قَتَلَ۔ [ضعیف]
(١٢٢٣٦) سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاتل دیت کا وارث نہ بنے، جس نے قتل کیا ہے۔

12242

(۱۲۲۳۷) أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ الطَّرْسُوسِیِّ عَنْ حَجَّاجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی مَتْنِہِ : لاَ یَرِثُ قَاتَلُ عَمْدٍ وَلاَ خَطَإٍ شَیْئًا مِنَ الدِّیَۃِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٢٣٧) ابن ابی ذئب سے روایت ہیکہجان بوجھ کر قتل کرنے والا اور غلطی سے قتل کرنے والا دیت میں سے کسی بھی چیز کا وارث نہ بنے گا۔

12243

(۱۲۲۳۸) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ حَرْمَلَۃَ الأَسْلَمِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ : أَنَّ عَدِیًّا الْجُذَامِیَّ کَانَتْ لَہُ امْرَأَتَانِ اقْتَتَلَتَا فَرَمَی إِحْدَاہُمَا فَمَاتَتْ مِنْہَا فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَتَاہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لَہُ : اعْقِلْہَا وَلاَ تَرِثْہَا ۔ [ضعیف]
(١٢٢٣٨) عدی جذامی کی دو بیویاں تھیں، وہ دونوں لڑنے لگیں، ایک کو پتھر مارا وہ اس سے مرگئی، جب وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور یہ ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : اس کی دیت دے اور تو اس کا وارث نہیں ہے۔

12244

(۱۲۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ یُدْعَی قَتَادَۃَ کَانَتْ لَہُ أُمُّ وَلَدٍ وَکَانَ لَہُ مِنْہَا ابْنَانِ فَتَزَوَّجَ عَلَیْہَا امْرَأَۃً مِنَ الْعَرَبِ فَقَالَتْ لاَ أَرْضَی عَنْکَ حَتَّی تَرْعَی عَلَیَّ أُمُّ وَلَدِکَ فَأَمَرَہَا أَنْ تَرْعَی عَلَیْہَا فَأَبَی ابْنَاہَا ذَلِکَ فَتَنَاوَلَ قَتَادَۃُ أَحَدَ ابْنَیْہِ بِالسَّیْفِ فَمَاتَ فَقَدِمَ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لَہُ : اعْدُدْ لِی بِقُدَیْدٍ وَہِیَ أَرْضُ بَنِی مُدْلِجٍ عِشْرِینَ وَمِائَۃً مِنَ الإِبِلِ فَلَمَّا قَدِمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَخَذَ ثَلاَثِینَ جَذَعَۃً وَثَلاَثِینَ حِقَّۃً وَأَرْبَعِینَ خَلِفَۃً ثُمَّ قَالَ : أَیْنَ أَخُ الْمَقْتُولِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لَیْسَ لِلْقَاتِلِ شَیْئٌ ۔ ہَذِہِ مَرَاسِیلٌ جَیِّدَۃٌ یَقْوَی بَعْضُہَا بِبَعْضٍ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً مِنْ أَوْجُہٍ۔ [ضعیف]
(١٢٢٣٩) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ بنی مدلج کا ایک آدمی جس کا نام قتادہ تھا، اس کی ام ولد تھی، اس سے دو بیٹے تھے، قتادہ نے عرب کی ایک عورت سے شادی کی۔ اس عرب عورت نے کہا : میں تجھ سے اس صورت میں خوش ہوں کہ تو اپنی ام ولد سے کہہ کہ وہ میری خدمت کیا کرے۔ قتادہ نے ام ولد کو حکم دیا کہ اس کی خدمت کیا کر، لیکن اس کے بیٹوں نے انکار کردیا، قتادہ تلوار لے کر ایک بیٹے کے در پے ہوئے وہ مرگیا۔ سراقہ بن مالک حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور یہ سارا ماجرا ذکر کیا تو حضرت عمر (رض) نے اسے کہا : میرے لیے سواری تیار کرو اور قتادہ اسی وقت بنی مدلج کی زمین میں ایک سو بیس اونٹوں کے ساتھ رہتے تھے، جب عمر (رض) آئے تو تیس اونٹ جذعہ، تیس حصی اور چالیس حاملہ پکڑے پھر کہا : مقتول کا بھائی کہاں ہے ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاتل کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔

12245

(۱۲۲۴۰) مِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ لِقَاتِلٍ شَیْئٌ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ وَارِثٌ یَرِثْہُ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَیْہِ وَلاَ یَرِثُ الْقَاتِلُ شَیْئًا ۔ [حسن۔ ابوداود ۶۶۶۲]
(١٢٢٤٠) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاتل کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر کوئی اس کا وارث نہ ہو تو لوگوں میں سے قریب ترین اس کا وارث ہوگا اور قاتل کسی چیز کا وارث نہیں ہے۔

12246

(۱۲۲۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ لِلْقَاتِلِ مِنَ الْمِیرَاثِ شَیْئٌ ۔ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَیَّاشٍ۔ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَابْنِ جُرَیْجٍ وَالْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٢٤١) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاتل کے لیے میراث میں کوئی چیز نہیں ہے۔

12247

(۱۲۲۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ رَجُلٍ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَہُوَ عَمْرُو بَرْقٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ قَتْلَ قَتِیلاً فَإِنَّہُ لاَ یَرِثْہُ ۔ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ وَارِثٌ غَیْرُہُ وَإِنْ کَانَ وَلَدِہِ أَوْ وَالِدِہِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی : لَیْسَ لِقَاتِلٍ مِیرَاثٌ ۔ [ضعیف۔ عبدالرزاق ۱۷۷۸۷]
(١٢٢٤٢) حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کو قتل کرے وہ اس کا وارث نہیں بن سکتا اگرچہ اس کا وارث نہ بھی ہو اور اگرچہ (قاتل) اولاد یا والد ہی کیوں نہ ہو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ قاتل کے لیے میراث نہیں ہے۔

12248

(۱۲۲۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْقَاتِلُ لاَ یَرِثُ ۔ إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ إِلاَّ أَنَّ شَوَاہِدَہُ تُقَوِّیہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۲۶۴۵]
(١٢٢٤٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاتل وارث نہیں بن سکتا۔

12249

(۱۲۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ عُمَرُ: لاَ یَرِثُ الْقَاتِلُ خَطَأً وَلاَ عَمْدًا۔ [ضعیف]
(١٢٢٤٤) شعبی سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : قاتل وارث نہیں بن سکتا اگرچہ غلطی سے قتل کرے یا جان بوجھ کر۔

12250

(۱۲۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ وَعَبْدِ اللَّہِ قَالُوا : لاَ یَرِثُ الْقَاتِلُ عَمْدًا وَلاَ خَطَأً شَیْئًا۔[ضعیف]
(١٢٢٤٥) شعبی سے منقول ہے کہ علی، زید اور عبداللہ کہتے تھے : قاتل وارث نہیں بن سکتا جان بوجھ کر قتل کرے یا غلطی سے۔

12251

(۱۲۲۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ : أَنَّ رَجُلاً رَمَی بِحَجَرٍ فَأَصَابَ أُمَّہُ فَمَاتَتْ مِنْ ذَلِکَ فَأَرَادَ نَصِیبَہُ مِنْ مِیرَاثِہَا فَقَالَ لَہُ إِخْوَتُہُ : لاَ حَقَّ لَکَ فَارْتَفَعُوا إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : حَظُّکَ مِنْ مِیرَاثِہَا الْحَجَرُ وَأَغْرَمَہُ الدِّیَۃَ وَلَمْ یُعْطِہِ مِنْ مِیرَاثِہَا شَیْئًا۔[ضعیف]
(١٢٢٤٦) قتادہ خلاس سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے پتھر پھینکا، وہ اس کی ماں کو لگا وہ مرگئی۔ پس اس نے ماں کی وراثت سے اپنا حصہ لینے کا ارادہ کیا، اس کے بھائی نے اسے کہا : تیرا کوئی حق نہیں ہے، پس وہ حضرت علی (رض) کے پاس آیا تو حضرت علی (رض) نے اسے کہا : تیرا حصہ میراث میں صرف پتھر تھا اور اس پر دیت ڈال دی اور اس عورت کی وراثت سے کچھ نہ دیا۔

12252

(۱۲۲۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَمِْرِو بْنِ ہَرِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : أَیُّمَا رَجُلٍ قَتْلَ رَجُلاً أَوِ امْرَأَۃً عَمْدًا أَوْ خَطَأً مِمَّنْ یَرِثُ فَلاَ مِیرَاثَ لَہُ مِنْہُمَا وَأَیُّمَا امْرَأَۃٍ قَتَلَتْ رَجُلاً أَوِ امْرَأَۃٍ عَمْدًا أَوْ خَطَأً فَلاَ مِیرَاثَ لَہَا مِنْہُمَا وَإِنْ کَانَ الْقَتْلُ عَمْدًا فَالْقَوْدَ إِلاَّ أَنْ یَعْفُوَ أَوْلِیَائُ الْمَقْتُولِ فَإِنْ عَفَوْا فَلاَ میِرَاثَ لَہُ مِنْ عَقْلِہِ وَلاَ مِنْ مَالِہِ قَضَی بِذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَشُرَیْحٌ وَغَیْرُہُمْ مِنْ قُضَاۃِ الْمُسْلِمِینَ۔ [ضعیف]
(١٢٢٤٧) حضرت جابر بن زید (رض) فرماتے ہیں : جو آدمی کسی مرد یا عورت کو عمداً قتل کرے یا غلطی سے اس کے لیے ان کی وراثت میں سے کچھ نہیں ہے اور جو عورت کسی مرد یا عورت کو عمداً یا غلطی سے قتل کرے اس کے لیے ان کی وراثت میں سے کچھ نہیں ہے اور اگر قتل عمداً ہو تو بدلہ ہے مگر یہ کہ مقتول کے ورثاء معاف کردیں۔ اگر وہ معاف کردیں تو اس کی دیت اور مال سے اس کے لیے کوئی وراثت نہیں ہے۔ اسی طرح عمر بن خطاب، علی، شریح (رض) اور دیگر مسلمان قاضیوں نے فیصلہ کیا۔

12253

(۱۲۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیِّ قَالَ : کَانَ فِی بَنِی إِسْرَائِیلَ عَقِیمٌ لاَ یُولَدُ لَہُ وَکَانَ لَہُ مَالٌ کَثِیرٌ وَکَانَ ابْنُ أَخِیہِ وَارِثَہُ فَقَتَلَہُ ثُمَّ احْتَمَلَہُ لَیْلاً حَتَّی أَتَی بِہِ حَیًّا آخَرِینَ فَوَضَعَہُ عَلَی بَابِ رَجُلٍ مِنْہُمْ ثُمَّ أَصْبَحَ یَدَّعِیہِ عَلَیْہِمْ حَتَّی تَسَلَّحُوا وَرَکِبَ بَعْضُہُمْ إِلَی بَعْضِ فَقَالَ ذُو الرَّأْیِ وَالنُّہَی : عَلَی مَا یَقْتُلُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا وَہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیکُمْ فَأَتَوْہُ فَقَالَ (إِنَّ اللَّہَ یَأْمُرُکُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَۃً قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا ہُزُوًا قَالَ أَعُوذُ بِاللَّہِ أَنْ أَکُونْ مِنَ الْجَاہِلِینَ) قَالَ فَلَوْ لَمْ یَعْتَرِضُوا الْبَقَرَ لأَجْزَأْتَ عَنْہُمْ أَدْنَی بَقَرَۃٍ وَلَکِنَّہُمْ شَدَّدُوا فَشُدِّدَ عَلَیْہِمْ حَتَّی انْتَہَوْا إِلَی الْبَقَرَۃِ الَّتِی أُمِرُوا بِذَبْحِہَا فَوَجَدُوہَا عِنْدَ رَجُلٍ لَیْسَ لَہُ بَقَرَۃٌ غَیْرُہَا فَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ أَنْقُصُہَا مِنْ مِلْئِ جِلْدِہَا َأَخَذُوہَا بِمِلْئِ جِلْدِہَا ذَہَبًا فَذَبَحُوہَا فَضَرَبُوہُ بِبَعْضِہَا فَقَامَ فَقَالُوا : مَنْ قَتَلَکَ؟ قَالَ : ہَذَا لاِبْنِ أَخِیہِ ثُمَّ مَالَ مَیِّتًا فَلَمْ یُعِطَ ابْنُ أَخِیہِ مِنْ مَالِہِ شَیْئًا وَلَمْ یُوَرَّثْ قَاتِلٌ بَعْدَہُ۔ [حسن]
(١٢٢٤٨) عبیدہ سلمانی فرماتے ہیں : بنی اسرائیل میں ایک بانجھ آدمی تھا، اس کی کوئی اولاد نہ تھی اور اس کے پاس بہت زیادہ مال تھا اور اس کا ایک بھتیجا اس کا وارث تھا، اس نے اسے قتل کردیا اور رات کو میت کو اٹھا کر دوسرے قبیلے کے ایک آدمی کے گھر کے دروازے پر رکھ گیا، پھر صبح کے وقت ان پر دعویٰ کردیا، یہاں تک کہ انھوں نے لڑائی کے لیے اسلحہ نکال لیا اور ایک دوسرے کی طرف سوار ہو کر جانے لگے۔ ایک عقل مند نے کہا : کس وجہ سے تم ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے ہو، تم میں اللہ کا پیغمبر موجود ہے، پس اس پیغمبر نے کہا : اللہ تم کو حکم دیتے ہیں کہ ایک گائے ذبح کرو۔ انھوں نے کہا : کیا تو ہم سے مذاق کرتا ہے، اس نے کہا : میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں کہ میں جاہلوں میں سے ہوں۔ اگر وہ گائے پر اعتراض نہ کرتے تو ادنیٰ سی گائے بھی کافی تھی لیکن انھوں نے سختی اختیار کی، پس ان پر بھی سختی کردی گئی، یہاں تک کہ وہ اس گائے کے پاس آئے جس کے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا، انھوں نے اسے ایسے آدمی کے پاس پایا کہ اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور گائے نہ تھی۔ اس نے کہا : میں اس کا چمڑا بھرے ہوئے میں سے کچھ کم نہ کروں گا، پس انھوں نے چمڑا بھر کر سونے کے بدلے گائے لی، اس کو ذبح کیا، انھوں نے اس گائے کا کچھ حصہ میت کو لگایا وہ کھڑی ہوگئی۔ انھوں نے پوچھا : تجھے کس نے قتل کیا ہے ؟ اس نے کہا : میرے بھتیجے نے۔ پھر وہ مردہ ہوگیا۔ پس اس کے بھتیجے کو اس کے مال میں سے کچھ نہ دیا گیا اور نہ قاتل اس کے بعد اس کا وارث بنایا گیا۔

12254

(۱۲۲۴۹) یَعْنِی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِیرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ فَقَالَ : لاَ یَتَوَارَثُ أَہْلُ مِلَّتَیْنِ الْمَرْأَۃُ تَرِثُ مِنْ دِیَۃِ زَوْجِہَا وَمَالِہِ وَہُوَ یَرِثُ مِنْ دِیَتِہَا وَمَالِہَا مَا لَمْ یَقْتُلْ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ عَمْدًا فَإِنْ قَتَلَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ عَمْدًا لَمْ یَرِثْ مِنْ دِیَتِہِ وَمَالِہِ شَیْئًا وَإِنْ قَتَلَ صَاحِبَہُ خَطَأً وَرِثَ مِنْ مَالِہِ وَلَمْ یَرِثْ مِنْ دِیَتِہِ ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ : مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ الطَّائِفِیُّ ثِقَۃٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ وَلَیْسَ بِحَجَّۃٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرٍو والشَّافِعِیُّ کَالْمُتَوَقِّفِ فِی رِوَایَاتِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ إِذَا لَمْ یَنْضَمَّ إِلَیْہَا مَا یُؤَکِّدُہَا۔ [ضعیف جداً۔ السلسلۃ الضعیفہ ۴۶۷۴] قَالَ الشَّافِعِیُّ : لَیْسَ فِی الْفَرَقِ بَیْنَ أَنْ یَرِثَ قَاتِلُ الْخَطَإِ وَلاَ یَرِثُ قَاتِلُ الْعَمْدِ خَبَرٌ یُتَّبَعُ إِلاَّ خَبَرَ رَجُلٍ فَإِنَّہُ یَرْفَعُہُ لَوْ کَانَ ثَابِتًا کَانَتِ الْحُجَّۃُ فِیہِ وَلَکِنْ لاَ یَجُوزُ أَنْ یُثْبَتَ لَہُ شَیْئٌ وَیُرَدَّ لَہُ آخَرُ لاَ مُعَارِضَ لَہُ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَإِذَا لَمْ یَثْبُتِ الْحَدِیثُ فَلاَ یَرِثُ عَمْدًا وَلاَ خَطَأً شَیْئًا أَشْبَہُ بِعُمُومِ أَنْ لاَ یَرِثَ قَاتِلٌ مِمَّنْ قَتَلَ۔
(١٢٢٤٩) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے دن کھڑے ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دینوں والے ایک دوسرے کے وارث نہیں بنیں گے اور عورت اپنے خاوند کی دیت اور مال سے وارث بنے گی اور وہ وارث بنے گا عورت کی دیت اور مال کا۔ جب ان میں سے ایک نے عمداً دوسرے کو قتل نہ کیا ہوگا۔ اگر ایک نے دوسرے کو عمداً قتل کیا تو اس کی دیت اور مال میں سے کسی چیز کا وارث نہ بنے، گا اگر قتل خطا کیا تو مال سے وارث ٹھہرے گا، دیت سے نہیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : کوئی فرق نہیں کہ قتل خطا میں وارث بنے گا اور قتل میں وارث نہیں بنے گا مگر کسی ایسے آدمی کی خبر سے جو اسے مرفوع بیان کرے اور اگر ثابت ہو تو حجت ہوگی ۔ لیکن جائز نہیں کہ اس کے لیے کوئی چیز ثابت کی جائے اور دوسرا اس کا ردکرے۔
جب یہ حدیث ثابت نہیں تو وہ وارث نہیں بنے گا عمداً یا خطاً قتل کرے اس عموم سے واضح ہے کہ قاتل نے جسے قتل کیا اس کا وارث نہیں بن سکے گا۔

12255

(۱۲۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : أَمَرَنِی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ حَیْثُ قُتِلَ أَہْلُ الْیَمَامَۃِ أَنْ یُوَرَّثَ الأَحْیَائُ مِنَ الأَمْوَاتِ وَلاَ أُوَرِّثُ بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٢٥٠) حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں : مجھے ابوبکر (رض) نے حکم دیا جب اہل یمامہ شہید ہوئے کہ فوت شدہ کے زندوں کو وارث بنایا جائے اور ان فوت شدہ میں سے ایک دوسرے کو وارث نہ بناؤ۔

12256

(۱۲۲۵۱) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ : أَمَرَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیَالِیَ طَاعُونَ عَمْوَاسٍ قَالَ : کَانَتِ الْقَبِیلَۃُ تَمُوتُ بِأَسْرِہَا فَیَرِثُہُمْ قَوْمٌ آخَرُونَ قَالَ فَأَمَرَنِی أَنْ أُوَرِّثَ الأَحْیَائَ مِنَ الأَمْوَاتِ وَلاَ أُوَرِّثَ الأَمْوَاتَ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ۔ [ضعیف جداً] قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُمَرَ : أَنَّہُ وَرَّثَ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ مِنْ تِلاَدٍ أَمْوَالِہِمْ وَفِی رِوَایَۃٍ أَنَّہُ قَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَرِّثْ ہَؤُلاَئِ فَوَرَّثَہُمْ مِنْ تِلاَدِ أَمْوَالِہِمْ۔ وَعَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ عُمَرَ وَرَّثَ أَہْلَ طَاعُونِ عَمْوَاسٍ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ فَإِذَا کَانَتْ یَدُ أَحَدِہِمَا وَرِجْلُہُ عَلَی الآخَرِ وَرَّثَ الأَعْلَی مِنَ الأَسْفَلِ وَلَمْ یُوَرِّثِ الأَسْفَلَ مِنَ الأَعْلَی وَہَاتَانِ الرِّوَایَتَانِ مُنْقَطِعَتَانِ وَقَدْ قِیلَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ عَنْ عُمَرَ وَہُوَ أَیْضًا مُنْقَطِعٌ فَمَا رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ أَشْبَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٢٢٥١) حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں : مجھے عمر بن خطاب (رض) نے طاعون عمواس میں حکم دیاجب کہ ایک قبیلہ ہلاک ہوگیا تھا اور ان کا وارث ایک دوسری قوم کا بنایا گیا انھوں نے کہا کہ میں فوت شدہ کا وارث ان کے زندہ لوگوں کو بناؤں اور فوت شدہ لوگوں کو ایک دوسرے کا وارث نہ بناؤں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے بعض کو بعض کے موروثی مال کا وارث بنایا اور ایک روایت میں ہے کہ انھوں نے حضرت علی (رض) سے کہا ان کو وارث بنادو ، پس انھوں نے ان کو موروثی مالوں کا وارث بنادیا، قتادہ سے روایت ہے کہ انھوں نے طاعون عمواس والوں کا وارث بعض کو بنایا، جب ایک کا ہاتھ اور پاؤں دوسرے پر تھا تو اعلیٰ کو نچلے پر فوقیت دے کر وارث بنایا اور نچلے کو بلند پروارث نہیں بنایا۔

12257

(۱۲۲۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ قَالَ فِی قَوْمٍ مُتَوَارِثِینَ ہَلَکُوا فِی ہَدْمٍ أَوْ غَرَقٍ أَوْ غَیْرِ ذَلِکَ مِنَ الْمَتَالِفِ فَلَمْ یُدْرَ أَیُّہُمْ مَاتَ قَبْلَ قَالَ : لاَ یَتَوَارَثُونَ۔ [ضعیف]
(١٢٢٥٢) خارجہ بن زید اپنے والد زید بن ثابت (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایسی قوم کے بارے میں فرمایا جو ایک دوسرے کے وارث بننے والے تھے، لیکن غرق ہو کر فوت ہوگئے یا کسی اور وجہ سے تلف ہوگئے پس علم نہ ہوا کہ ان میں سے کون پہلے فوت ہوا وہ ایک دوسرے کے وارث نہ بنیں گے۔

12258

(۱۲۲۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَائَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُون : کُلُّ قَوْمٍ مُتَوَارِثِینَ مَاتُوا فِی ہَدْمٍ أَوْ غَرَقٍ أَوْ حَرِیقٍ أَوْ غَیْرِہِ فَعَمِیَ مَوْتُ بَعْضِہِمْ قَبْلَ بَعْضٍ فَإِنَّہُمْ لاَ یَتَوَارَثُونَ وَلاَ یَحْجُبُونَ وَعَلَی ذَلِکَ کَانَ قَوْلُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَقَضَی بِذَلِکَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [صحیح]
(١٢٢٥٣) ابوالزناد فقہاء اہل مدینہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ کہتے تھے : ہر ایسی قوم جو ایک دوسرے کا وارث بننے والی تھی وہ فوت ہوجائیں کوئی چیز گرنے سے یا غرق ہو کر یا جل کر یا کسی بھی وجہ سے موت آجائے ایک دوسرے سے پہلے وہ نہ وارث بنیں گے اور نہ حاجب (روکنے والے) اور یہی قول زید بن ثابت کا ہے اور اسی کے مطابق عمر بن عبدالعزیز (رح) نے فیصلہ کیا۔

12259

(۱۲۲۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِیٍّ وَابْنَہَا زَیْدًا وَقَعَا فِی یَوْمٍ وَاحِدٍ وَالْتَقَتِ الصَّائِحَتَانِ فَلَمْ یُدْرَ أَیُّہُمَا ہَلَکَ قَبْلُ فَلَمْ تَرِثْہُ وَلَمْ یَرِثْہَا وَإِنَّ أَہْلَ صِفِّینَ لَمْ یَتَوَارَثُوا وَإِنَّ أَہْلَ الْحَرَّۃِ لَمْ یَتَوَارَثُوا۔ [ضعیف]
(١٢٢٥٤) حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ام کلثوم بنت علی اور اس کے بیٹے زید دونوں کو ایک ہی دن تکلیف پہنچی۔ پس علم نہ ہوسکا کہ پہلے کون ہلاک ہوا، نہ ام کلثوم کی ان کی وارث بنی اور نہ زید ام کلثوم کے وارث بنے اور اہل صفین ایک دوسرے کے وارث نہ بنائے گئے اور اہل حرۃ ایک دوسرے کے وارث نہ بنائے گئے۔

12260

(۱۲۲۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ أَخْبَرَنِی الثِّقَۃُ : أَنَّ أَہْلَ الْحَرَّۃِ حِینَ أُصِیبُوا کَانَ الْقَضَائُ فِیہِمْ عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَفِی النَّاسِ یَوْمَئِذٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَمِنْ أَبْنَائِہِمْ نَاسٌ کَثِیرٌ۔ [ضعیف]
(١٢٢٥٥) ابوالزناد فرماتی ہیں : مجھے ثقہ نے خبر دی کہ اہل حرہ جب تکلیف دیے گئے تو ان کا فیصلہ کرنے والے زید بن ثابت تھے اور لوگوں میں اس دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اصحاب اور ان کی اولادیں بھی تھیں۔

12261

(۱۲۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا شَیْخٌ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ حَزْنٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرَّثَ قَتْلَی الْجَمَلِ فَوَرَّثَ وَرَثَتَہُمُ الأَحْیَائُ ۔ [ضعیف جداً] قَالَ وَأَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ طَرِیفٍ الْبَاہِلِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ قَتْلَی الْجَمَلِ وَالْحَرَّۃِ وُرِّثَ وَرَثَتُہُمُ الأَحْیَائُ ۔
(١٢٢٥٦) عمارہ بن حزن اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے جنگِ جمل میں قتل ہونے والوں کے زندوں کو ان کا وارث بنایا۔
یحییٰ بن سعید سے ہے کہ جنگ جمل اور حرہ والوں کا وارث ان کے زندہ لوگوں کو بنایا گیا۔

12262

(۱۲۲۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَزْنِ بْنِ بَشِیرٍ الْخَثْعَمِیُّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیًّا وَرَّثَ رَجُلاً وَابْنَہُ أَوْ أَخَوَیْنِ أُصِیْبَا بِصِفِّینَ لاَ یُدْرَی أَیُّہُمَا مَاتَ قَبْلَ الآخَرِ فَوَرَّثَ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ کَذَا قَالَ وَنَحْنُ إِنَّمَا نَأْخُذُ بِالرِّوَایَۃِ الأُولَی۔
(١٢٢٥٧) حزن بن بشیرخثمعی اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک آدمی کو وارث ٹھہرایا اور اس کا بیٹا اور اس کے دو بھائی صفین میں مارے گئے تھے، وہ یہ نہ جانتے تھے کہ دونوں میں سے پہلے کون فوت ہوا، پس بعض کو بعض کا وارث بنادیا۔ [ضعیف ]

12263

(۱۲۲۵۸) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ مِنْ عُلَمَائِہِمْ : أَنَّہُ لَمْ یَتَوَارَثْ مَنْ قُتِلَ یَوْمَ الْجَمَلِ وَیَوْمَ صِفِّینَ وَیَوْمَ الْحَرَّۃِ ثُمَّ کَانَ یَوْمُ قُدَیْدٍ فَلَمْ یَتَوَارَثْ أَحَدٌ مِمَّنْ قُتِلَ مِنْہُمْ مِنْ صَاحِبِہِ شَیْئًا إِلاَّ مَنْ عُلِمَ أَنَّہُ قُتِلَ قَبْلَ صَاحِبِہِ۔ [صحیح] قَالَ مَالِکٌ : وَذَلِکَ الأَمَرُ الَّذِی لاَ اخْتِلاَفَ فِیہِ عِنْدَنَا وَلاَ شَکَّ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِیَ عَنْ إِیَاسِ بْنِ عَبْدٍ الْمُزَنِیِّ أَنَّہُ قَالَ : یُوَرَّثُ بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ وَقَوْلُ الْجَمَاعَۃِ أَوْلَی۔
(١٢٢٥٨) ربیعہ بن عبدالرحمن اپنے علماء سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے جمل، صفین اور حرہ کے دن مارے جانے والوں کو ایک دوسرے کا وارث نہیں بنایا، پھر قدید کے دن بھی کسی کو وارث نہ بنایا گیا جو قتل ہوا اس کا مگر یہ جان کر کہ کون پہلے فوت ہوا۔
امام مالک (رح) نے فرمایا : اس معاملہ میں ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں اور ہمارے امام احمد (رح) ایاس بن عبدالمزنی سے نقل فرماتے ہیں کہ ان میں سے بعض کو بعض کا وارث بنایا جائے گا۔

12264

(۱۲۲۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِیرِینَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یَتَوَارَثُ أَہْلُ مِلَّتَیْنِ شَتَّی وَلاَ یَحْجِبُ مَنْ لاَ یَرِثُ۔ [ضعیف]
(١٢٢٥٩) انس بن سیرین نے فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : دو ملتوں والے کبھی بھی وارث نہ بنیں گے اور جو وارث نہیں وہ حاجب بھی نہیں ہوگا۔

12265

(۱۲۲۶۰) قَالَ وَأَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ وَزَیْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْمُشْرِکُ لاَ یُحْجُبُ وَلاَ یَرِثُ۔ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَحْجُبُ وَلاَ یَرِثُ۔ [ضعیف]
(١٢٢٦٠) ابراہیم کہتے ہیں : حضرت علی (رض) اور زید نے کہا : مشرک نہ حاجب ہوتا ہے اور نہ وارث۔
قال عبداللہ : وہ حاجب ہوتا ہے لیکن وارث نہیں ہوتا۔

12266

(۱۲۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حُلَیمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالاَ : الْمَمْلُوکُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ بِمَنْزِلَۃِ الأَمْوَاتِ۔ قَالَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : یَحْجِبُونَ وَلاَ یَرِثُونُ۔ [ضعیف]
(١٢٢٦١) شعبی سے منقول ہے کہ حضرت علی اور زید بن ثابت (رض) نے کہا : غلام اور اہل کتاب مردوں کی طرح ہیں اور عبداللہ نے کہا : وہ حاجب بن سکتے ہیں وارث نہیں بن سکتے۔

12267

(۱۲۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ قَانِفٍ یَقُولُ : قَرَأْتُ عَلَی سَعْدٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی وَقَّاصٍ حَتَّی بَلَغْتُ {وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ یُورَثُ کَلاَلَۃً أَوِ امْرَأَۃٌ وَلَہُ أَخٌ} فَقَالَ سَعْدٌ: مِنْ أُمِّہِ۔ [ضعیف]
(١٢٢٦٢) قاسم بن ربیعہ بن قالف فرماتے ہیں : میں نے سعد بن ابی وقاص کے سامنے پڑھا یہاں تک کہ میں اس آیت پر پہنچا { وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ یُورَثُ کَلاَلَۃً أَوِ امْرَأَۃٌ وَلَہُ أَخٌ} اگر آدمی کلالہ کا وارث بنے یا عورت ہو اور اس کا بھائی ہو، سعد نے کہا : ماں کی طرف سے بھائی ہو۔

12268

(۱۲۲۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : سُئِلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْکَلاَلَۃِ فَقَالَ : إِنِّی سَأَقُولُ فِیہَا بِرَأَیِی فَإِنْ یَکُ صَوَابًا فَمِنَ اللَّہِ وَإِنْ یَکُ خَطَأً فَمِنِّی وَمِنَ الشَّیْطَانِ أُرَاہُ مَا خَلاَ الْوَلَدِ وَالْوَالِدِ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنِّی لأَسْتَحْیِی اللَّہَ أَنْ أَرُدَّ شَیْئًا قَالَہُ أَبُو بَکْرٍ۔ [حسن]
(١٢٢٦٣) شعبی سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) سے کلالہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا : میں اپنی رائے دوں گا اگر وہ صحیح ہو تو اللہ کی طرف سے۔ اگر غلط ہو تو میری طرف سے اور شیطان کی طرف سے۔ کلالہ میرے نزدیک وہ ہے جس کی اولاد اور والدین نہ ہوں، پس جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنائے گئے تو کہا : مجھے اللہ سے شرم آتی ہے کہ میں ابوبکر کی کہی ہوئی بات کا انکار کروں۔

12269

(۱۲۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : مَنْ زَعَمَ أَنَّ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- وَرَّثَ إِخْوَۃً مِنْ أُمٍّ مَعَ جَدٍّ فَقَدْ کَذَبَ۔ [حسن]
(١٢٢٦٤) شعبی نے کہا : جس نے یہ گمان کیا کہ اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے کسی نے اخیافی بھائی کو دادا کے ساتھ وارث بنایا ہے تو تحقیق اس نے جھوٹ بولا۔

12270

(۱۲۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ: مَا وَرَّثَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مَعَ الْجَدِّ شَیْئًا قَطُّ۔[صحیح]
(١٢٢٦٥) شعبی سے منقول ہے کہ اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے کسی نے کبھی بھی اخیافی بھائی کو دادا کے ساتھ وارث نہیں ٹھہرایا۔

12271

(۱۲۲۶۶) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ نَحْوَہُ۔
(١٢٢٦٦) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

12272

(۱۲۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : مَرِضْتُ فَأَتَانِی النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُودُنِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أَقْضِی فِی مَالِی کَیْفَ أَصْنَعُ فِی مَالِی؟ فَلَمْ یُحَدِّثْنِی بِشَیْئٍ حَتَّی نَزَلَتْ آیَۃُ الْمِیرَاثِ {یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ کِلاَہُمَا عَنْ سُفْیَانَ۔ [بخاری ۱۸۷۔ مسلم ۱۶۱۶]
(١٢٢٦٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں بیمارا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری عیادت کی۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے مال میں کیا فیصلہ کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ابھی کچھ نہ کہا تھا کہ آیت نازل ہوئی : { یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ } ” وہ آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، کہہ دیجیے : اللہ تعالیٰ کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔

12273

(۱۲۲۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِی النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُودُنِی ہُوَ وَأَبُو بَکْرٍ مَاشِیَیْنِ وَقَدْ أُغْمِیَ عَلَیَّ فَلَمْ أُکَلِّمْہُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّہُ عَلَیَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أَصْنَعُ فِی مَالِی وَلِی أَخَوَاتٌ؟ قَالَ فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْمِیرَاثِ {یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ} مَنْ کَانَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أَخَوَاتٌ۔ وَفِی رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : إِنَّمَا تَرِثُنِی کَلاَلَۃٌ فَسَمَّی مَنْ یَرِثُہُ کَلاَلَۃً وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الَّذِی نَزَلَتْ فِیہِ آیَۃُ الْکَلاَلَۃِ لَمْ یَکُنْ لَہُ وَلَدٌ وَلاَ وَالِدٌ لأَنَّ أَبَاہُ قُتِلَ یَوْمَ أُحُدٍ وَہَذِہِ الآیَۃُ نَزَلَتْ بَعْدَہُ۔ [صحیح]
(١٢٢٦٨) ابن منکدر نے حضرت جابر سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں بیمار ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری عیادت کی۔ ابوبکر بھی ساتھ تھے۔ وہ پیدل چلتے ہوئے آئے اور میں بےہوش تھا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بات نہ کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور مجھ پر وضو کے چھینٹے ڈالے۔ مجھے افاقہ ہوا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے مال کا کیا کروں ؟ اور میری بہنیں بھی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : آیت المیراث نازل ہوئی ہے : { یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ } یعنی جس کی اولاد نہ ہو اور بہنیں ہوں۔ جابر (رض) نے کہا : میرا وارث کلالہ بنا ہے تو انھوں نے نام لیا کون کلالہ وارث ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : آیت المیراث جابر بن عبداللہ (رض) کے بارے میں نازل ہوئی، نہ ان کی کوئی اولاد تھی اور نہ والدین تھے، کیونکہ ان کے والد احد کے دن شہید ہوگئے تھے۔

12274

(۱۲۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ : آخِرُ آیَۃٍ نَزَلَتْ {یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ خَشْرَمٍ عَنْ وَکِیعٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [بخاری ۴۳۶۳۔ مسلم ۱۶۱۸]
(١٢٢٦٩) حضرت برائ (رض) سے روایت ہے کہ آخری آیت جو نازل ہوئی وہ یہ تھی : { یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ }

12275

(۱۲۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الْیَعْمُرِیِّ قَالَ : خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : مَا أَغْلَظَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ مَا نَازَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَیْئٍ أَکْثَرَ مِنْ آیَۃِ الْکَلاَلَۃِ حَتَّی ضَرَبَ صَدْرِی وَقَالَ : یَکْفِیکَ مِنْہَا آیَۃُ الصَّیْفِ ۔ الَّتِی أُنْزِلَتْ فِی آخِرِ سُورَۃِ النِّسَائِ { یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ وَسَأَقْضِی فِیہَا بِقَضَائٍ یَعْلَمُہُ مَنْ یَقْرَأُ وَمَنْ لاَ یَقْرَأُ وَہُوَ مَا خَلاَ الأَبَ کَذَا أَحْسِبُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ [مسلم ۵۶۷]
(١٢٢٧٠) معدان بن ابو طلحہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خطبہ دیا، اس میں یہ بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آیت کلالہ کے بارے میں بار بار سوال کیا۔ اتنا کسی اور چیز کے بارے میں نہیں پوچھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اتنی ہی سختی سے مجھے جواب دیا، یہاں تک کہ آپ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے وہ آیت کافی نہیں جو گرمی کے موسم میں نازل ہوئی۔ جو سورة نساء کے آخر میں ہے : { یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ } عنقریب میں ایسا فیصلہ دوں گا کلالہ کے بارے میں اس کو جان لے گا جو پڑھتا ہے یا نہیں پڑھتا اور وہ (کلالہ) جس کا باپ نہ ہو جیسا کہ میں نے سمجھا ہے۔

12276

(۱۲۲۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ یَسْتَفْتُونَکَ فِی الْکَلاَلَۃِ فَمَا الْکَلاَلَۃُ؟ قَالَ : تَجْزِیکَ آیَۃُ الصَّیْفِ ۔ قُلْتُ لأَبِی إِسْحَاقَ : ہُوَ مَنْ مَاتَ وَلَم یَدَعْ وَلَدًا وَلاَ وَالِدًا قَالَ : کَذَلِکَ ظَنُّوا أَنَّہُ کَذَلِکَ۔ [حسن۔ اخرجہ السجستانی ۲۸۸۹]
(١٢٢٧١) حضرت براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ آپ سے کلالہ کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ پس کلالہ کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے گرمی کے موسم میں نازل ہونے والی آیت کافی ہوگی، میں نے ابواسحاق سے کہا : کلالہ وہ ہے جو فوت ہوجائے اور نہ اولاد چھوڑے نہ والدین اسی طرح انھوں نے خیال کیا۔

12277

(۱۲۲۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّاوُدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ {یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ} قَالَ : مَنْ لَمْ یَتْرُک وَلَدًا وَلاَ وَالِدًا فَوَرَثَتُہُ کَلاَلَۃٌ ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَی عَمَّارٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ فِی الْکَلاَلَۃِ قَالَ : تَکْفِیکَ آیَۃُ الصَّیْفِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا ہُوَ الْمَشْہُورُ وَحَدِیثُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ مُنْقَطِعٌ وَلَیْسَ بِمَعْرُوفٍ۔ [ضعیف۔ السجستانی فی المراسیل ۳۷]
(١٢٢٧٢) ابو سلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں : ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! { یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ } آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اولاد اور والدین نہ چھوڑے اس کے ورثاء کلالہ ہیں۔
ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں : حضرت براء سے کلالہ کے بارے میں منقول ہے کہ تجھے آیت الصیف کافی ہوگی۔

12278

(۱۲۲۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْکَلاَلَۃُ مَا عَدَا الْوَلَدَ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : الْکَلاَلَۃُ مَا عَدَا الْوَلَدَ وَالْوَالِدَ فَلَمَّا طُعِنَ عُمَرُ قَالَ : إِنِّی لأَسْتَحْیِی أَنْ أُخَالِفَ أَبَا بَکْرٍ الْکَلاَلَۃُ مَا عَدَا الْوَلَدَ وَالْوَالِدَ۔ [ضعیف]
(١٢٢٧٣) شعبی سے منقول ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : کلالہ وہ ہے جس کی اولاد نہ ہو، حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : کلالہ وہ ہے جس کی اولاد اور والدین نہ ہوں، جب عمر (رض) کو اس بارے میں مطعون کیا گیا تو انھوں نے کہا : میں شرم محسوس کرتا ہوں کہ کلالہ کے بارے ابوبکر (رض) سے اختلاف کروں۔

12279

(۱۲۲۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ عَنِ السُّمَیْطِ بْنِ عُمَیْرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَی عَلَیَّ زَمَانٌ وَ مَا أَدْرِی مَا الْکَلاَلَۃُ وَإِذَا الْکَلاَلَۃُ مَنْ لاَ أَبَ لَہُ وَلاَ وَلَدَ۔ [ضعیف]
(١٢٢٧٤) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : میرے اوپر ایسا وقت بھی آیا ہے کہ میں نہیں جانتا تھا کلالہ کیا ہے اور کلالہ وہ ہے جس کا نہ باپ ہو اور نہ اولاد۔

12280

(۱۲۲۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَبْدٍ السَّلُولِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : الْکَلاَلَۃُ الَّذِی لاَ یَدَعُ وَلَدًا وَلاَ وَالِدًا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [ضعیف]
(١٢٢٧٥) سلیم بن عبداللہ سلولی نے ابن عباس (رض) سے سنا وہ کہتے تھے کہ کلالہ وہ ہے جو نہ اولاد چھوڑے اور نہ والدین۔

12281

(۱۲۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الْحَسَنِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْکَلاَلَۃِ قَالَ : ہُوَ مَا عَدَا الْوَالِدَ وَالْوَلَدَ قَالَ قُلْتُ: فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ { إِنِ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ } قَالَ: فَغَضِبَ وَانْتَہَرَنِی۔ [صحیح]
(١٢٢٧٦) حسن بن محمد کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے کلالہ کے با رے میں سوال کیا ۔ انھوں نے کہا : جس کے والدین اور اولاد نہ ہو۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { إِنِ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ } تو انھوں نے مجھے ڈانٹا اور غصہ میں آگئے۔

12282

(۱۲۲۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُحَمَّدٍ یُحَدِّثُ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْکَلاَلَۃِ فَقَالَ : مَنْ لاَ وَلَدَ لَہُ وَلاَ وَالِدَ فَقُلْتُ لَہُ قَالَ اللَّہُ { إِنِ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ } فَغَضِبَ وَانْتَہَرَنِی وَقَالَ : مَنْ لاَ وَلَدَ لَہُ وَلاَ وَالِدَ۔ [صحیح]
(١٢٢٧٧) حسن بن محمد فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے کلالہ کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : جس کی نہ اولاد ہو اور نہ والدین۔ میں نے کہا : اللہ فرماتے ہیں :{ إِنِ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ } وہ غصے میں آگئے اور مجھے ڈانٹا اور پھر کہا : جس کی نہ اولاد ہو اور نہ والدین۔

12283

(۱۲۲۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : کُنْتُ آخِرَ النَّاسِ عَہْدًا بِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: الْقَوْلُ مَا قُلْتُ۔ قُلْتُ: وَ مَا قُلْتَ؟ قَالَ: الْکَلاَلَۃُ مَنْ لاَ وَلَدَ لَہُ۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ وَالَّذِی رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فِی تَفْسِیرِ الْکَلاَلَۃِ أَشْبَہُ بِدَلاَئِلِ الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ مِنْ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَأَوْلَی أَنْ یَکُونَ صَحِیحًا لاِنْفِرَادِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَتَظَاہُرِ الرِّوَایَاتِ عَنْہُمَا بِخِلاَفِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٢٢٧٨) طاؤس کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا وہ کہتے تھے : میں حضرت عمر (رض) کے دور میں لوگوں میں آخر پر تھا، جس نے سنا وہ بھی میرے جیسی بات کہتے تھے، طاؤس نے پوچھا : آپ کیا کہتے ہیں ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : میں کہتا ہوں کہ کلالہ وہ ہے جس کی اولاد نہ ہو۔

12284

(۱۲۲۷۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ سَمِعَ مُرَّۃَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ثَلاَثٌ لأَنْ یَکُونَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیَّنَہُنَّ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ حُمُرِ النَّعَمِ : الْخِلاَفَۃُ وَالْکَلاَلَۃُ وَالرِّبَا۔ فَقُلْتُ لِمُرَّۃَ : وَمَنْ یَشُکُّ فِی الْکَلاَلَۃِ مَا ہُوَ دُونَ الْوَلَدِ وَالْوَالِدِ قَالَ : إِنَّہُمْ یَشُکُّونَ فِی الْوَالِدِ۔ [ضعیف]
(١٢٢٧٩) مرہ کہتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : تین چیزیں ایسی ہیں جنہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واضح کیا جو مجھے سرخ اونٹوں سے بھی محبوب ہے خلافت، کلالہ اور ربا۔ میں نے مرہ سے کہا : کون شک کرتا ہے کلالہ کے بارے میں کہ وہ اولاد اور والد کے علاوہ ہے ؟ مرہ نے جواب دیا : وہ والد کے بارے میں شک کرتے ہیں۔

12285

(۱۲۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ لِلأُمِّ أَنَّہُمْ لاَ یَرِثُونَ مَعَ الْوَلَدِ وَلاَ مَعَ وَلَدِ الاِبْنِ ذَکَرًا کَانَ أَوْ أُنْثَی شَیْئًا وَلاَ مَعَ الأَبِ وَلاَ مَعَ الْجَدِّ أَبِی الأَبِ شَیْئًا۔قَالَ : وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ وَالأُمِّ أَنَّہُمْ لاَ یَرِثُونَ مَعَ الْوَلَدِ الذَّکَرِ وَلاَ مَعَ وَلَدِ الاِبْنِ الذَّکَرِ وَلاَ مَعَ الأَبِ شَیْئًا۔قَالَ : وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ إِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ أَحَدٌ مِنْ بَنِی الأُمِّ وَالأَبِ کَمِیرَاثِ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ وَالأُمِّ سَوَائٌ فَإِذَا اجْتَمَعَ الإِخْوَۃُ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ فَکَانَ فِی بَنِی الأُمِّ وَالأَبِ ذَکَرٌ فَلاَ مِیرَاثَ مَعَہُ لأَحَدٍ مِنَ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ۔ [ضعیف]
(١٢٢٨٠) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس فرائض کے مفاہیم اور اصول زید بن ثابت سے ہیں اور ان مفاہیم کی تفسیر ابوالزناد سے ہے۔ فرماتے ہیں : وہ اخیافی بھائیوں کو اولاد، پوتے، باپ اور دادا کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے (اولاد، پوتے چاہے مذکر ہوں یا مونث) اور حقیقی بھائیوں کو مذکر اولاد ، پوتے اور باپ کے ساتھ وارث نہ ٹھہراتے تھے اور علاتی بھائیوں کو حقیقی بیٹے نہ ہونے کی صورت میں حقیقی بھائیوں کی وراثت کے برابر ٹھہراتے تھے، جب حقیقی بھائی اور علاتی بھائی جمع ہوجائیں اور ادھر حقیقی بیٹا مذکر موجود ہو تو اس کے ساتھ علاتی بھائیوں کے لیے کوئی وراثت نہ ہوگی۔

12286

(۱۲۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ صَبِیحٍ حَدَّثَنَا عَطَائٌ قَالَ کَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : الْجَدُّ أَبٌ مَا لَمْ یَکُنْ دُونَہُ أَبٌ کَمَا أَنَّ ابْنَ الاِبْنِ ابْنٌ مَا لَمْ یَکُنْ دُونَہُ ابْنٌ۔ [ضعیف]
(١٢٢٨١) عطاء نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر (رض) کہتے تھے، دادا باپ کی مانند ہے، جس کا باپ نہ ہو جس طرح پوتا بیٹے کی مانند ہے جس کا بیٹا نہ ہو۔

12287

(۱۲۲۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ لَمْ یَکُنْ یَجْعَلْ لِلْجَدَّۃِ مَعَ ابْنِہَا مِیرَاثًا۔ [ضعیف]
(١٢٢٨٢) سعید بن مسیب سے منقول ہے کہ زید بن ثابت دادا کے لیے حصہ مقرر نہ کرتے تھے جب اس کا بیٹا، یعنی میت کا باپ موجودہوتا۔

12288

(۱۲۲۸۳) قَالَ وَأَخْبَرَنَا یَزِیدُ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ عَلِیًّا وَزَیْدًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا لاَ یَجْعَلاَنِ لِلْجَدَّۃِ مَعَ ابْنِہَا مِیرَاثًا۔ [ضعیف جداً]
(١٢٢٨٣) شعبی سے منقول ہے کہ حضرت علی اور زید (رض) دونوں میراث میں سے دادا کے لیے حصہ نہ مقرر کرتے تھے جب اس کا بیٹا موجود ہوتا۔

12289

(۱۲۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ عَلِیًّا وَزَیْدًا کَانَا لاَ یُوَرِّثَانِ الْجَدَّۃَ مَعَ ابْنِہَا۔ [ضعیف]
(١٢٢٨٤) ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت علی اور زید بن ثابت (رض) دادی کو اس کے بیٹے کی موجودگی میں وارث نہ بناتے تھے۔

12290

(۱۲۲۸۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ لاَ یُورَثُ الْجَدَّۃَ إِذَا کَانَ ابْنُہَا حَیًّا۔ [ضعیف]
(١٢٢٨٥) زہری فرماتی ہیں کہ حضرت عثمان (رض) دادی کو اس کے زندہ بیٹے کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے۔

12291

(۱۲۲۸۶) وَأَمَّا الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فِی الْجَدَّۃِ مَعَ ابْنِہَا أَنَّہُ قَالَ : أَوَّلُ جَدَّۃٍ أَطْعَمَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سُدُسًا مَعَ ابْنِہَا وَابْنُہَا حَیٌّ۔ فَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ یَنْفَرِدُ بِہِ ہَکَذَا۔ رُوِیَ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ أُنْبِئْتُ وَعَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَعَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنِ الْحَسَنِ وَابْنِ سِیرِینَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَحَدِیثُ یُونُسَ وَأَشْعَثَ مُنْقَطِعٌ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ وَإِنَّمَا الرِّوَایَۃُ الصَّحِیحَۃُ فِیہِ عَنْ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ۔ [ضعیف]
(١٢٢٨٦) حضرت عبداللہ سے دادی کے بارے میں منقول ہے جبکہ اس کا بیٹا موجود ہو کہ پہلے دادی کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھٹا حصہ دیا تھا جبکہ اس کا بیٹا بھی زندہ تھا۔

12292

(۱۲۲۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرَّثَ جَدَّۃَ رَجُلِ مِنْ ثَقِیفٍ مَعَ ابْنِہَا۔ [ضعیف]
(١٢٢٨٧) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ثقیف کے ایک آدمی کی دادی کو وارث بنایا اس کے بیٹے کی موجودگی میں۔

12293

(۱۲۲۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ وَرَّثَ جَدَّۃً مَعَ ابْنِہَا۔ [ضعیف]
(١٢٢٨٨) حضرت ابن مسعود (رض) نے دادی کو اس کے بیٹے کے ساتھ وارث ٹھہرایا تھا۔

12294

(۱۲۲۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی الدَّہْمَائِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : أَنَّہُ کَانَ یُوَرِّثُ الْجَدَّۃَ وَابْنُہَا حَیٌّ۔ [حسن]
(١٢٢٨٩) حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ وہ دادی کو اس کے بیٹے کی زندگی میں وارث بناتے تھے۔

12295

(۱۲۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنِیبِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَتَکِیُّ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَطْعَمَ الْجَدَّۃَ السُّدُسَ إِذَا لَمْ یَکُنْ أُمٌّ۔
(١٢٢٩٠) حضرت ابن ابی بریدۃ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نانی کو جب ماں نہ تھی سدس حصہ دیا۔

12296

(۱۲۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِی ہَذِہ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الْجَدَّاتِ أَنَّ أُمَّ الأُمِّ لاَ تَرِثُ مَعَ الأُمِّ شَیْئًا وَہِیَ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ یُفْرَضُ لَہَا السُّدُسُ فَرِیضَۃً وَأَنَّ أُمَّ الأَبِ لاَ تَرِثُ مَعَ الأُمِّ وَلاَ مَعَ الأَبِ شَیْئًا وَہِیَ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ یُفْرَضُ لَہَا السُّدُسُ فَرِیضَۃً۔ [ضعیف]
(١٢٢٩١) خارجہ بن زید (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس فرائض کے مفاہیم اور اصول زید بن ثابت سے منقول ہیں اور ان کی تفسیر ابو الزناد سے ہے، اس میں ہے کہ نانی ماں کی موجودگی میں کسی چیز کی حق دار نہیں ہے اور یہ سدس حصہ کے علاوہ ہے اور دادی ماں اور باپ کی موجودگی میں کسی چیز کی وارث نہیں ہوگی اور یہ سدس حصہ کے علاوہ ہے۔

12297

(۱۲۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ} قَالَ: کَانَ الْمِیرَاثُ لِلْوَلَدِ وَکَانَتِ الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ فَنَسَخَ اللَّہُ مِنْ ذَلِکَ مَا أَحَبَّ فَجَعَلَ لِلْوَلَدِ الذَّکَرِ مِثْلَ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَجَعَلَ لِلْوَالِدَیْنِ السُّدُسَیْنِ وَجَعَلَ لِلزَّوْجِ النِّصْفَ أَوِ الرُّبُعَ وَجَعَلَ لِلْمَرْأَۃِ الرُّبُعَ أَوِ الثُّمُنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ وَرْقَائَ ۔ [بخاری ۲۷۴۶]
(١٢٢٩٢) حضرت ابن عباس (رض) آیت : { یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وراثت اولاد کے لیے ہوتی تھی اور والدین کے لیے وصیت ہوتی تھی، اللہ تعالیٰ نے محبوب چیز کی وجہ سے اسے منسوخ کردیا، مذکر اولاد کے لیے دو مونثوں کے برابر حصہ مقرر کیا اور والدین کے لیے چھٹے حصے مقرر کیے اور خاوند کے لیے نصف یا چوتھائی اور بیوی کے لیے چوتھا یا آٹھواں حصہ مقرر کردیا۔

12298

(۱۲۲۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا کُلَّہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدٍ قَالَ : یَرِثُ الرَّجُلُ مِنَ امْرَأَتِہِ إِذَا ہِیَ لَمْ تَتْرُکْ وَلَدًا وَلاَ وَلَدَ ابْنٍ النِّصْفَ فَإِنْ تَرَکَتْ وَلَدًا أَوْ وَلَدَ ابْنٍ ذِکْرًا أَوْ أُنْثَی وَرِثَہَا زَوْجُہَا الرُّبُعَ لاَ یُنْقَصُ مِنْ ذَلِکَ شَیْئٌ وَتَرِثُ الْمَرْأَۃُ مِنْ زَوْجِہَا إِذَا ہُوَ لَمْ یَتْرُکْ وَلَدًا وَلاَ وَلَدَ ابْنٍ الرُّبُعَ فَإِنْ تَرَکَ وَلَدًا أَوْ وَلَدَ ابْنٍ وَرِثَتْہُ امْرَأَتُہُ الثُّمُنَ۔ [ضعیف]
(١٢٢٩٣) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس فرائض کے مفاہیم اور اصول زید بن ثابت (رض) سے ہیں اور ان کی تفسیر ابو الزناد سے ہے۔ انھوں نے کہا : آدمی اپنی بیوی کا وارث ہوگا نصف کا۔ جبکہ اس نے اولاد یا پوتے نہ چھوڑے ہوں۔ اگر اس نے اولاد یا پوتے مذکر یا مونث چھوڑے ہوں تو آدمی ربع کا حصہ دار ہوگا اور بیوی خاوند کی وارث بنے گی جبکہ اس نے اولاد نہ چھوڑی ہو اور نہ ہی پوتے ہوں ربع کی اور اگر اس نے اولاد یا پوتے چھوڑے ہوں تو بیوی آٹھویں حصی کی وارث بنے گی۔

12299

(۱۲۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الأُمِّ مِنْ وَلَدِہَا إِذَا تُوُفِّیَ ابْنُہَا أَوِ ابْنَتُہَا فَتَرَکَ وَلَدًا أَوْ وَلَدَ ابْنٍ ذِکْرًا أَوْ أُنْثَی أَوْ تَرَکَ اثْنَیْنِ مِنَ الإِخْوَۃِ فَصَاعِدًا ذُکُورًا أَوْ إِنَاثًا مِنْ أَبٍ وَأُمٍّ أَوْ مِنْ أَبٍ أَوْ مِنْ أُمٍّ السُّدُسُ فَإِنْ لَمْ یَتْرُکِ الْمُتَوَفَّی وَلَدًا وَلاَ وَلَدَ ابْنٍ وَلاَ اثْنَیْنِ مِنَ الإِخْوَۃِ فَصَاعِدًا فَإِنْ لِلأُمِّ الثُّلُثَ کَامِلاً إِلاَّ فِی فَرِیضَتَیْنِ فَقَطْ وَہُمَا : أَنْ یُتَوَفَّی رَجُلٌ وَیَتْرُکَ امْرَأَتَہُ وَأَبَوَیْہِ فَیَکُونُ لاِمْرَأَتِہِ الرُّبُعُ وَلأُمِّہِ الثُّلُثُ مِمَّا بَقِیَ وَہُوَ الرُّبُعُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ وَأَنْ تُتُوَفَّی امْرَأَۃٌ وَتَتْرُکَ زَوْجَہَا وَأَبَوَیْہَا فَیَکُونُ لِزَوْجِہَا النِّصْفُ وَلأُمِّہَا الثُّلُثُ مِمَّا بَقِیَ وَہُوَ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ۔ [ضعیف]
(١٢٢٩٤) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے تفسیر ابی الزناد کے مطابق نقل فرماتے ہیں کہ ماں کی وراثت جبکہ اس کا بیٹا یا بیٹی فوت ہوجائے اور اس کی اولاد یا پوتے ہوں، مذکر ہوں یا مونث یا اس کے دو بھائی ہوں مذکر ہوں یا مونث حقیقی، علاتی، یا اخیافی تو ماں کے لیے چھٹا حصہ ہوگا، اگر میت اوپر والے سارے رشتہ دار نہ چھوڑے تو ماں کے لیے ثلث کامل ہوگا مگر صرف دو حصوں میں اور وہ دونوں یہ ہیں کہ آدمی فوت ہوجائے اور بیوی اور والدین کو چھوڑے تو اس کی بیوی کے لیے ربع ہوگا اور ماں کے باقی کا ثلث ہوگا اور وہ اصل مال کا ربع ہے اور اگر عورت فوت ہوجائے اور اپنا خاوند اور والدین چھوڑے تو خاوند کے لیے نصف ہوگا اور ماں کے لیے باقی کا ثلث ہوگا اور وہ اصل مال کا سدس ہے۔

12300

(۱۲۲۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یَحْجِبُ الأُمَّ بِالأَخْوَیْنِ فَقَالُوا لَہُ : یَا أَبَا سَعِیدٍ فَإِنَّ اللَّہَ یَقُولُ { فَإِنْ کَانَ لَہُ إِخْوَۃٌ فَلأُمِّہِ السُّدُسُ } وَأَنْتَ تَحْجُبُہَا بِأَخْوَیْنِ فَقَالَ : إِنَّ الْعَرَبَ تُسَمِّی الأَخْوَیْنِ إِخْوَۃً فَقَالُوا لَہُ : یَا أَبَا سَعِیدٍ أَوْہَمْتَ إِنَّمَا ہِیَ ثَمَانِیَۃُ أَزْوَاجٍ مِنَ الضَّأْنِ اثْنَیْنِ اثْنَیْنِ وَمَنَ الْمَعَزِ اثْنَیْنِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الإِبِلِ اثْنَیْنِ َمِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ اثْنَیْنِ فَقَالَ : لاَ إِنَّ اللَّہَ یَقُولُ (فَجَعَلَ مِنْہُ الزَّوْجَیْنِ الذَّکَرَ وَالأُنْثَی) فَہُمَا زَوْجَانِ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا زَوْجٌ یَقُولُ : الذَّکَرَ زَوْجٌ وَالأُنْثَی زَوْجٌ۔ [ضعیف]
(١٢٢٩٥) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ دو بھائیوں کی موجودگی میں ماں کے لیے حجب کا حکم لگاتے تھے، انھوں نے اسے کہا : اے ابو سعید ! اللہ فرماتے ہیں : { فَإِنْ کَانَ لَہُ إِخْوَۃٌ فَلأُمِّہِ السُّدُسُ } اور آپ دو بھائیوں کے ساتھ حجب کا حکم لگاتے ہیں ؟ تو ابو سعید نے کہا : عرب اخوین کو اخوہ سے تعبیر کرتے ہیں، انھوں نے کہا : اے ابو سعید ! آپ کا خیال ہے کہ وہ آٹھ جوڑے ہیں : بھیڑ دو دو، بکریاں دو دو اور اونٹ بھی دو دو تو ابو سعید نے کہا : نہیں، اللہ فرماتے ہیں : اس سے جوڑا بنایا مذکر اور مونث، پس وہ دونوں جوڑے ہیں۔ دونوں میں سے ہر ایک ایک حصہ ہے۔ وہ کہتے ہیں : مذکر اور مونث جوڑا ہے۔

12301

(۱۲۲۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ: أَنَّ رَجُلاً سَأَل ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ تَرَکَ أُمَّہَ وَأَخَوَیْہِ فَقَالَ: انْطَلِقْ إِلَی زَیْدٍ فَسَلْہُ ثُمَّ ارْجِعْ إِلَیَّ فَأَخْبِرْنِی مَا یَقُولُ زَیْدٌ فَأَتَی زَیْدًا فَقَالَ: حُجِبَتِ الأُمُّ عَنِ الثُّلُثِ لَہَا سُدُسُہَا۔[صحیح]
(١٢٢٩٦) انس بن سیرین سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر (رض) سے ایسے آدمی کے متعلق سوال کیا جو اپنی ماں اور دو بھائی چھوڑ گیا تو انھوں نے کہا : زید کے پاس جاؤ اور اس سے سوال کرو، پھر مجھے بھی خبر دینا کہ زید کیا کہتے ہیں، وہ زید کے پاس گئے، انھوں نے کہا : ماں ثلث سے روک دی گئی ہے اس کے لیے سدس ہے۔

12302

(۱۲۲۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إَنَّ الأَخْوَیْنِ لاَ یَرُدَّانِ الأُمَّ عَنِ الثُّلُثِ قَالَ اللَّہُ { إِنْ کَانَ لَہُ إِخْوَۃٌ } فَالأَخْوَانِ بِلِسَانِ قَوْمِکَ لَیْسَا بِإِخْوَۃٍ فَقَالَ عُثْمَانُ : لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَرُدَّ مَا کَانَ قَبْلِی وَمَضَی فِی الأَمْصَارِ وَتَوَارَثَ بِہِ النَّاسُ۔وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی أَبَوَیْنِ وَإِخْوَۃٍ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّمَا حَجَبَ الإِخْوَۃُ الأُمَّ مِنَ الثُّلُثِ لِیَکُونَ السُّدُسَ لَہُمْ وَہُوَ بِخِلاَفِ قَوْلِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَغَیْرِہِ ۔ [ضعیف]
(١٢٢٩٧) حضرت ابن عباس (رض) ، حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس گئے کہ دو بھائی ماں کو ثلث سے دور نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { إِنْ کَانَ لَہُ إِخْوَۃٌ } پس دو بھائی (اخوان) تیری قوم کی زبان میں اخوہ نہیں ہیں تو حضرت عثمان (رض) نے کہا : میں طاقت نہیں رکھتا کہ میں رد کروں جو مجھ سے پہلے تھا اور گزر چکا اور لوگ اس کے وارث بن چکے۔ حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ والدین اور بھائیوں میں یہ ہے کہ وہ (بھائی) ماں کو ثلث سے روک دیتے ہیں اور اس کے لیے سدس ہے اور زید بن ثابت کے قول کے خلاف تھے۔

12303

(۱۲۲۹۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِی السُّدُسِ الَّذِی حَجَبَہُ الإِخْوَۃُ أُمَّہُ : ہُوَ لِلإِخْوَۃِ وَلاَ یَکُونُ لِلأَبِ إِنَّمَا نُقِصَتْہُ الأُمُّ لِیَکُونَ لِلإِخْوَۃِ۔ [صحیح] قَالَ ابْنُ طَاوُسٍ وَبَلَغَنِی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَعْطَاہُمُ السُّدُسَ فَلَقِیتُ بَعْضَ وَلَدِ ذَلِکَ الرَّجُلِ الَّذِی أُعْطِیَ إِخْوَتُہُ السُّدُسَ فَقَالَ : بَلَغَنَا أَنَّہَا کَانَتْ وَصِیَّۃً لَہُمْ۔
(١٢٢٩٨) طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے سدس کے بارے میں کہا کہ جس سے ماں کو بھائی روک دیتے ہیں وہ بھائیوں کے لیے ہے نہ کہ باپ کے لیے ہے۔ ماں کے حصہ سے کمی کی جاتی ہے اور وہ بھائیوں کے لیے ہوتا ہے۔
ابن طاؤس فرماتے ہیں : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سدس دیا ہے، میں اس آدمی کی اولاد میں سے کسی کو ملا جس کے بھائی کو سدس دیا گیا، اس نے کہا : ہمیں پتہ چلا تھا کہ ان کے لیے وصیت تھی۔

12304

(۱۲۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَسُلَیْمَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا سَلَکَ بِنَا طَرِیقًا وَجَدْنَاہُ سَہْلاً وَإِنَّہُ أُتِیَ فِی امْرَأَۃٍ وَأَبَوَیْنِ فَجَعَلَ لِلْمَرْأَۃِ الرُّبُعَ وَلِلأُمِّ ثُلُثَ مَا بَقِیَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ وَزَادَ فِیہِ : وَمَا بَقِیَ فَلِلأَبِ۔ [صحیح]
(١٢٢٩٩) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) جب راستے میں ہمارے ساتھ چلتے تو ہم انھیں انتہائی نرم پاتے تھے، ان کے پاس ایک عورت اور والدین کا معاملہ لایا گیا تو انھوں نے عورت کے لیے ربع اور ماں کے لیے باقی کا ثلث قرار دیا۔

12305

(۱۲۳۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ وَوَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا سَلَکَ طَرِیقًا فَاتَّبَعْنَاہُ وَجَدْنَاہُ سَہْلاً وَإِنَّہُ أُتِیَ فِی امْرَأَۃٍ وَأَبَوَیْنِ فَأَعْطَی الْمَرْأَۃَ الرُّبُعَ وَأَعْطَی الأُمَّ ثُلُثَ مَا بَقِیَ وَأَعْطَی الأَبَ سَہْمَیْنِ۔
(١٢٣٠٠) حضرت عبداللہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت عمر (رض) جب راستے میں ہمارے ساتھ چلتے تو ہم ان کی پیروی کرتے، ہم نے ان کو نرم پایا اور ان کے پاس ایک عورت اور والدین کا معاملہ لایا گیا تو انھوں نے عورت کو ربع دیا اور ماں کو باقی کا ثلث دیا اور باپ کو دو حصے دیے۔ [صحیح ]

12306

(۱۲۳۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عُثْمَانَ فِی امْرَأَۃٍ وَأَبَوَیْنِ : أَنَّہَا جَعَلَہَا مِنْ أَرْبَعَۃِ أَسْہُمٍ لِلْمَرْأَۃِ الرُّبُعُ سَہْمٌ وَلِلأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِیَ سَہْمٌ وَلِلأَبِ مَا بَقِیَ۔ [صحیح]
(١٢٣٠١) حضرت عثمان (رض) سے عورت اور والدین کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے چار حصے بنائے، عورت کے لیے ربع اور ماں کے لیے ثلث اور باپ کے لیے جو باقی تھا۔

12307

(۱۲۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِ ثُلُثُ مَا بَقِیَ وَلِلأَبِ سَہْمَانِ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیِّ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِخِلاَفِ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٢٣٠٢) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ خاوند کے لیے نصف اور ماں کے لیے باقی کا ثلث اور باپ کے لیے دو حصے ہیں۔

12308

(۱۲۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی زَوْجٍ وَأَبَوْیَنِ قَالَ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلأَبِ السُّدُسُ۔ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ مَتْرُوکٌ۔وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُنْقَطِعٍ۔ [ضعیف]
(١٢٣٠٣) حضرت علی (رض) سے خاوند اور والدین کے بارے میں منقول ہے کہ خاوند کے لیے نصف اور ماں کے لیے باقی کا ثلث اور باپ کے لیے سدس ہے۔

12309

(۱۲۳۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ فِی امْرَأَۃٍ وَأَبَوَیْنِ : لِلأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِیَ۔قَالَ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَہَا الثُّلُثُ مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔ [صحیح]
(١٢٣٠٤) حضرت عمر اور عبداللہ سے ایک عورت (بیوی) اور والدین کے بارے منقول ہے کہ ماں کے لیے باقی کا ثلث اور حضرت علی (رض) نے کہا : ماں کے لیے مکمل مال سے ثلث ہے۔

12310

(۱۲۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : أَرْسَلَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَسْأَلُہُ عَنْ زَوْجٍ وَأَبَوَیْنِ فَقَالَ زَیْدٌ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِیَ وَلِلأَبِ بَقِیَّۃُ الْمَالِ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لِلأُمِّ الثُّلُثُ کَامِلاً۔لَفْظُ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَفِی رِوَایَۃِ رَوْحٍ : وَلِلأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِیَ وَہُوَ السُّدُسُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَفِی کِتَابِ اللَّہِ تَجِدُ ہَذَا؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ أَکْرَہُ أَنْ أُفَضِّلَ أُمًّا عَلَی أَبٍ ۔ قَالَ : وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یُعْطِی الأُمَّ الثُّلُثَ مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔ [صحیح]
(١٢٣٠٥) عکرمہ کہتے ہیں : مجھے ابن عباس (رض) نے زید بن ثابت کی طرف بھیجا تاکہ ان سے خاوند اور والدین کے بارے میں سوال کروں، زید نے کہا : خاوند کے لیے نصف اور ماں کے لیے باقی کا ثلث اور باپ کے لیے باقی مال۔ ابن عباس نے کہا : ماں کے لیے مکمل مال کا ثلث۔
ایک روایت میں ہے کہ ماں کے لیے باقی کا ثلث جو کہ سدس ہے، ابن عباس (رض) نے زید کی طرف پیغام بھیجا کہ کیا آپ کتاب اللہ میں اس طرح پاتے ہیں ؟ انھوں نے کہا : نہیں، لیکن میں ناپسند کرتا ہوں کہ ماں کو باپ پر ترجیح دوں اور ابن عباس (رض) ماں کو تمام مال سے ثلث دیتے تھے۔

12311

(۱۲۳۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ بِمِثْلِہِ قَالَ : فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ فَقَالَ : ارْجِعْ إِلَیْہِ فَقُلْ لَہُ : أَبِکِتَابِ اللَّہِ قُلْتَ أَمْ بِرَأْیِکَ؟ قَالَ : فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ : بِرَأَیِی فَرَجَعْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَأَنَا أَقُولُ بِرَأَیِی لِلأُمِّ الثُّلُثُ کَامِلاً۔ [صحیح لغیرہ۔ دون قولہ وانا اقول برأبی]
(١٢٣٠٦) عکرمہ کہتے ہیں : میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا، میں نے خبر دی۔ ابن عباس (رض) نے کہا : جاؤ واپس لوٹ جاؤ اور زید سے کہا : کیا آپ کتاب اللہ کے ساتھ کہتے ہو یا اپنی رائے سے ؟ عکرمہ کہتے ہیں : میں گیا تو زید نے کہا : اپنی رائے سیکہتا ہوں۔ میں نے لوٹ کر ابن عباس (رض) کو خبر دی تو ابن عباس (رض) نے کہا اور میں بھی اپنی رائے سے کہتا ہوں : ماں کے لیے کل مال کا ثلث ہے۔

12312

(۱۲۳۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ فُضَیْلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : خَالَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِیہَا النَّاسَ۔ [صحیح]
(١٢٣٠٧) ابراہیم کہتے ہیں : ابن عباس (رض) نے اس مسئلہ میں لوگوں کی مخالفت کی ہے۔

12313

(۱۲۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ فُضَیْلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : خَالَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ جَمِیعَ أَہْلِ الصَّلاَۃِ فِی زَوْجٍ وَأَبَوَیْنِ۔ [صحیح]
(١٢٣٠٨) ابراہیم کہتے ہیں : ابن عباس (رض) نے خاوند اور والدین کے بارے میں تمام نماز والوں کی مخالفت کی۔

12314

(۱۲۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَکَ امْرَأَۃً وَأَبَوَیْنِ قَالَ : قَسَمَہَا زَیْدٌ مِنْ أَرْبَعَۃِ أَسْہُمٍ : لِلْمَرْأَۃِ سَہْمٌ وَلِلأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِیَ وَلِلأَبِ بَقِیَّۃُ الْمَالِ۔ [صحیح]
(١٢٣٠٩) یزید رشک فرماتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے سوال کیا، ایسے آدمی کے بارے میں جو فوت ہوگیا اور اس نے بیوی اور والدین چھوڑے۔ سعید نے کہا : زید نے اسے چار حصوں میں تقسیم کیا : بیوی کے لیے ایک حصہ اور ماں کے لیے باقی کا ثلث اور باپ کے باقی ماندہ مال۔

12315

(۱۲۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ ہُزَیْلَ بْنَ شُرَحْبِیلَ یَقُولُ : سُئِلَ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ عَنِ ابْنَۃٍ وَابْنَۃِ ابْنٍ وَأُخْتٍ فَقَالَ : لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ قَالَ : وَائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَیُتَابِعُنِی فَسُئِلَ عَنْہَا ابْنُ مَسْعُودٍ وَأُخْبِرَ بِقَوْلِ أَبِی مُوسَی فَقَالَ : لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُہْتَدِینَ أَقْضِی فِیہِ بِمَا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلاِبْنَۃِ الاِبْنِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ فَلِلأُخْتِ قَالَ : فَأَتَیْنَا أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ فَأَخْبَرْنَاہُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ : لاَ تَسْأَلُونِی عَنْ شَیْئٍ مَا دَامَ ہَذَا الْحَبْرُ فِیکُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [حسن]
(١٢٣١٠) حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) سے بیٹی، پوتی اور بہن کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا : بیٹی کے لیے نصف اور بہن کے لیے بھی نصف اور کہا : ابن مسعود (رض) کے پاس جا، وہ بھی میرے والی بات کہیں گے، پس ابن مسعود (رض) سے اس بارے میں پوچھا گیا اور ان کو ابوموسیٰ (رض) کی بات بھی بتائی گئی تو انھوں نے کہا : تحقیق میں اس وقت گمراہ ہوں گا اور ہدایت پر نہیں ہوں گا، میں اس بارے میں فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ بیٹی کے لیے نصف، پوتی کے لیے سدس دو تہائی پورا کرنے والا اور جو باقی بچے وہ بہن کے لیے ہے۔ راوی کہتے ہیں : ہم ابو موسیٰ کے پاس گئے، ہم نے ان کو ابن مسعود (رض) کی بات بتائی۔ انھوں نے کہا : تم مجھ سے کسی چیز کے بارے میں اس وقت تک سوال نہ کرو جب تک یہ تم میں موجود ہے۔

12316

(۱۲۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی جِئْنَا امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ فِی الأَسْوَافِ وَہِیَ جَدَّۃُ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : فَجَائَ تِ الْمَرْأَۃُ بِابْنَتَیْنِ لَہَا فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَاتَانِ ابْنَتَا ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ بْنِ شَمَّاسٍ قُتِلَ مَعَکَ یَوْمَ أُحُدٍ وَقَدِ اسْتَفَائَ عَمُّہُمَا مَالَہُمَا وَمِیرَاثَہُمَا کُلَّہُ فَلَمْ یَدَعْ مَالاً إِلاَّ أَخَذَہُ فَمَا تَرَی یَا رَسُولَ اللَّہِ فَوَاللَّہِ لاَ تُنْکَحَانِ أَبَدًا إِلاَّ وَلَہُمَا مَالٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَقْضِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی ذَلِکَ۔ وَنَزَلَتْ سُورَۃُ النِّسَائِ { یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلاَدِکُمْ } الآیَۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ادْعُ لِی الْمَرْأَۃَ وَصَاحِبَہَا ۔ فَقَالَ لِعَمِّہِمَا : أَعْطِہِمَا الثُّلُثَیْنِ وَأَعْطِ أُمَّہُمَا الثُّمُنَ وَمَا بَقِیَ فَلَکَ ۔ (غ) قَوْلُہُ : اسْتَفَائَ مَالَہُمَا ۔ مَعْنَاہُ اسْتَرَدَّ وَاسْتَرْجَعَ حَقَّہُمَا مِنَ الْمِیرَاثِ وَأَصْلُہُ مِنَ الْفَیْئِ وَہُوَ الرُّجُوعُ۔ (ج) قَوْلُہُ ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ خَطَأٌ إِنَّمَا ہُوَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِیعِ۔ [ضعیف]
(١٢٣١١) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ ہم اسواف میں انصار کی ایک عورت کے پاس آئے۔ وہ خارجہ بن زید کی دادی تھی۔ راوی نے حدیث بیان کی اور کہا : ایک عورت دو بیٹیوں کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ دونوں بیٹیاں ثابت بن قیس کی ہیں، وہ آپ کے ساتھ احد میں شہید کردیے گئے تھے اور ان کے چچا نے ان کا مال لے لیا ہے اور ان کی ساری وراثت بھی لے لی ہے۔ ان کے لیے کچھ نہیں چھوڑا۔ پس آپ کا خیال کیا ہے اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! وہ مال کے بغیر کبھی نکاح بھی نہیں کر پائیں گی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس بارے میں فیصلہ کریں گے تو سورة النساء کی آیت نازل ہوئی : { یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلاَدِکُمْ } رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس عورت اور اس کے ساتھ والے (چچا) کو بلاؤ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے چچا سے کہا : ان کو دو تہائی دے دو اور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ دے دو اور جو باقی بچے گا وہ تیرا ہے۔
قَوْلُہُ : اسْتَفَائَ مَالَہُمَا کا معنی ہے کہ وہ ان کی وراثت کے حق کی طرف لوٹا ہے۔

12317

(۱۲۳۱۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ وَغَیْرُہُ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَۃَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ سَعْدًا ہَلَکَ وَتَرَکَ ابْنَتَیْنِ قَالَ وَسَاقَ الْحَدِیثَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ہَذا ہُوَ الصَّوَابُ۔ [ضعیف]
(١٢٣١٢) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن ربیع کی بیوی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! سعد فوت ہوگئے ہیں اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں، پھر حدیث بیان کی۔

12318

(۱۲۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ عَنْ أَبِیہِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الْوَلَدِ أَنَّہُ إِذَا تُوُفِّیَ رَجُلٌ أَوِ امْرَأَۃٌ فَتَرَکَ ابْنَۃً وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصْفُ فَإِنْ کَانَتَا اثْنَتَیْنِ فَمَا فَوْقَ ذَلِکَ مِنَ الإِنَاثِ کَانَ لَہُنَّ الثُّلُثَانِ فَإِنْ کَانَ مَعَہُنَّ ذَکَرٌ فَإِنَّہُ لاَ فَرِیضَۃَ لأَحَدٍ مِنْہُمْ وَیُبْدَأُ بِأَحَدٍ إِنْ شَرِکَہُمْ بِفَرِیضَۃٍ فَیُعْطَی فَرِیضَتَہُ فَمَا بَقِیَ بَعْدَ ذَلِکَ فَہُوَ بَیْنَہُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ قَالَ وَمَنْزِلَۃُ وَلَدِ الأَبْنَائِ إِذَا لَمْ یَکُنْ دُونَہُمْ وَلَدٌ کَمَنْزِلَۃِ الْوَلَدِ سَوَائٌ ذَکَرُہُمْ کَذَکَرِہِمْ وَأُنْثَاہُمْ کَأُنْثَاہُمْ یَرِثُونَ کَمَا یَرِثُونَ وَیَحْجُبُونَ کَمَا یَحْجُبُونَ فَإِنِ اجْتَمَعَ الْوَلَدُ وَوَلَدُ الاِبْنِ فَکَانَ فِی الْوَلَدِ ذَکَرٌ فَإِنَّہُ لاَ مِیرَاثَ مَعَہُ لأَحَدٍ مِنْ وَلَدِ الاِبْنِ وَإِنْ لَمْ یَکُنِ الْوَلَدُ ذَکَرًا وَکَانَتَا اثْنَتَیْنِ فَأَکْثَرَ مِنَ الْبَنَاتِ فَإِنَّہُ لاَ مِیرَاثَ لِبَنَاتِ الاِبْنِ مَعَہُنَّ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مَعَ بَنَاتِ الاِبْنِ ذَکَرٌ ہُوَ مِنَ الْمُتَوَفَّی بِمَنْزِلَتِہِنَّ أَوْ ہُوَ أَطْرَفُ مِنْہُنَّ فَیَرُدُّ عَلَی مَنْ بِمَنْزِلَتِہِ وَمَنْ فَوْقَہُ مِنْ بَنَاتِ الأَبْنَائِ فَضْلاً إِنْ فَضَلَ فَیَقْسِمُونَہُ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ فَلاَ شَیْئَ لَہُمْ وَإِنْ لَمْ یَکُنِ الْوَلَدُ إِلاَّ ابْنَۃً وَاحِدَۃً فَتَرَکَ ابْنَۃَ ابْنٍ فَأَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ مِنْ بَنَاتِ الاِبْنِ بِمَنْزِلَۃٍ وَاحِدَۃٍ فَلَہُنَّ السُّدُسُ تَتِمَّۃَ الثُّلُثَیْنِ فَإِنْ کَانَ مَعَ بَنَاتِ الاِبْنِ ذَکَرٌ ہُوَ بِمَنْزِلَتِہِنَّ فَلاَ سُدُسَ لَہُنَّ وَلاَ فَرِیضَۃَ وَلَکِنْ إِنْ فَضَلَ فَضْلٌ بَعْدَ فَرِیضَۃِ أَہْلِ الْفَرَائِضِ کَانَ ذَلِکَ الْفَضْلُ لِذَلِکَ الذَّکَرِ وَلِمَنْ بِمَنْزِلَتِہِ مِنَ الإِنَاثِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَلَیْسَ لِمَنْ ہُوَ أَطْرَفُ مِنْہُنَّ شَیْئٌ وَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ فَلاَ شَیْئَ لَہُنَّ۔ [ضعیف]
(١٢٣١٣) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اولاد کی وراثت جب آدمی فوت ہو یا کوئی عورت فوت ہو اور وہ ایک بیٹی چھوڑے تو اس کے لیے نصف ہے۔ اگر دو یا اس سے زیادہ ہوں تو ان کے لیے دو تہائی ہے۔ اگر ان کے ساتھ مذکر بھی ہو اور اس وقت تک ان میں سے کسی کو حصہ نہ دیا جائے گا، جب تک کسی شریک کا حصہ نہ دے دیں۔ اس کے بعد جو باقی ہوگا اس میں مذکر کے لیے دو مونثوں کے برابر حصہ ہوگا۔ راوی نے کہا : بیٹیوں کی اولاد کا مقام جب ان کے علاوہ کوئی نہ ہو تو وہ بیٹیوں کی طرح ہیں، یعنی پوتے پوتیاں بیٹے اور بیٹوں کی مثل ہیں۔ وہ (پوتے) اسی طرح وارث بنیں گے جس طرح (بیٹے) وارث تھے اور پوتے اسی طرح روک دیے جائیں گے جس طرح بیٹے روکے گئے تھے۔ اگر بیٹا اور پوتا جمع ہوجائیں تو مذکر بیٹے کے ساتھ پوتوں میں سے کوئی بھی شریک نہ ہوگا۔ اگر مذکر اولاد نہ ہو اور دو بیٹیاں ہوں یا اس سے زائد ہوں تو پوتیوں کے لیے ان کے وراثت نہ ہوگی مگر یہ کہ پوتیوں کے ساتھ کوئی مذکر ہو، وہ فوت شدہ پوتیوں کے درجہ میں ہو یا ان سے اوپر نیچے۔ پس وہ لوٹ جائے گا یا وہ کسی اور درجہ میں ہوں تو (بقیہ) ان پر لوٹے گا، جو اس کے درجہ میں ہیں یا اس سے اوپر (کے) درجہ میں پوتیاں ہیں تو زائد (ان کے لیے) اگر زائد ہے ہو تو وہ اس (مال) کو مذکر دو مونث ایک کے لحاظ سے تقسیم کریں گے۔ اگر (کوئی) زائد مال نہیں تو ان کے لیے کچھ نہیں ‘ اگر اولاد صرف ایک بیٹی ہے اور ایک پوتی یا زائد پوتیاں اسی درجہ میں ہیں تو دو تہائی پورے کرنے کے لیے ان کے لیے چھٹا حصہ ہے۔ اگر پوتیوں کے ساتھ پوتے ہیں تو وہ ان کے درجہ میں ہیں تو ان کے لیے نہ چھٹا حصہ نہ فرض (حصہ) لیکن اہل فرائض کو دینے کے بعد زائد بچ جائے تو مذکر کو دو حصے مونث کو ایک حصہ جو اس کے درجہ میں ہوں، اس لحاظ سے تقسیم ہوگی جو اس درجہ میں نہیں ہیں، ان کے لیے کچھ نہیں۔ اگر مال زائد نہ بچے تو ان کے لیے کوئی حصہ نہیں۔

12319

(۱۲۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا َزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ فِی ابْنَتَیْنِ وَبَنَاتِ ابْنٍ وَبَنِی ابْنٍ وَأُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَإِخْوَۃٍ وَأَخَوَاتٍ لأَبٍ : أَنَّہَا أَشْرَکَتْ بَیْنَ بَنَاتِ الاِبْنِ وَبَنِی الاِبْنِ وَبَیْنَ الإِخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ لِلأَبِ فِیمَا بَقِیَ یَعْنِی { لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ } قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ لاَ یُشْرِکُ بَیْنَہُمْ یَعْنِی یَجْعَلُ مَا بَقِیَ لِلذُّکُوَرِ دُونَ الإِنَاثِ۔ [حسن]
(١٢٣١٤) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ دو بیٹیوں، پوتیوں، پوتے، دو بہنیں حقیقی اور بھائیوں اور علاتی بہنوں کے بارے میں سیدہ عائشہ (رض) نے شریک کیا پوتیوں اور پوتے کو بھائیوں اور بہنوں (علاتی) کو جو باقی بچا اس میں { لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ } کے تحت اور عبداللہ ان کو شریک نہ کرتے تھے، یعنی باقی ماندہ مال صرف مذکر کے لیے رکھتے تھے نہ کہ عورتوں کے لیے۔

12320

(۱۲۳۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ : قَدِمَ مَسْرُوقٌ مِنَ الْمَدِینَۃِ وَہُوَ یُشْرِکُ بَیْنَہُمْ فَقَالَ لَہُ عَلْقَمَۃُ : أَکَانَ أَحَدٌ أَثْبَتَ عِنْدَکَ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لاَ وَلَکِنِّی قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَرَأَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَأَہْلَ الْمَدِینَۃِ یُشْرِکُونَ بَیْنَہُمْ فِی رَجُلٍ تَرَکَ أَخَوَاتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ وَإِخْوَۃً وَأَخَوَاتٍ لأَبٍ وَتَرَکَ بَنَاتٍ وَبَنَاتِ ابْنٍ وَبَنِی ابْنٍ۔ [صحیح]
(١٢٣١٥) علقمہ فرماتے ہیں : مسروق مدینہ سے آئے اور وہ ان کو شریک کرتے تھے، علقمہ نے انھیں کہا : کیا آپ کے پاس کوئی ایسا ہے جو اسے عبداللہ سے ثابت کرے۔ مسروق نے کہا : نہیں لیکن میں مدینہ میں گیا میں نے زید بن ثابت (رض) اور مدینہ والوں کو دیکھا، وہ ایسے آدمی میں شریک کرتے تھے جس نے حقیقی بہنیں، بھائی، علاتی بہنیں، بیٹیاں، پوتیاں اور پوتے چھوڑے ہوں۔

12321

(۱۲۳۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِہِ وَعَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ َعَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ : ہَذَا مَا اخْتَلَفَ فِیہِ عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللَّہِ وَزَیْدٌ ابْنَتَانِ وَابْنُ ابْنٍ وَابْنَۃُ ابْنٍ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ لِلاِبْنَتَیْنِ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لاِبْنِ الاِبْنِ وَابْنَۃِ الاِبْنِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : لِلاِبْنَتَیْنِ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لِلذَّکَرِ دُونَ الأُنْثَی لأَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَزِیدُ الْبَنَاتِ عَلَی الثُّلُثَیْنِ۔ ابْنَۃٌ وَابْنَۃُ ابْنٍ وَابْنُ ابْنٍ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ : لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ فَلاِبْنِ الاِبْنِ وَلِبَنَاتِ الاِبْنِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِبَنَاتِ الاِبْنِ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ فَلاِبْنِ الاِبْنِ۔[ضعیف]
(١٢٣١٦) شعبی کہتے ہیں : جس چیز میں علی، عبداللہ اور زید (رض) نے اختلاف کیا، وہ یہ ہے : دو بیٹیاں، پوتا، پوتی اور ایک قول کے مطابق علی اور زید (رض) نے دو بیٹیوں کے لیے دو تہائی اور جو باقی بچا وہ پوتے اور پوتی میں { لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ } کے تحت تقسیم کیا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دو بیٹیوں کے لیے دو تہائی اور باقی مذکر کے لیے ہوگا نہ کہ مونث کے لیے؛ کیونکہ وہ بیٹیوں کے لیے دو تہائی سے زیادہ کے قائل نہ تھے۔
بیٹی، پوتی، بھانجا اور پوتی اور پوتا علی اور زید کے قول کے مطابق بیٹی کے لیے نصف اور جو باقی ہوگا وہ پوتے اور پوتیوں کے درمیان { لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ } کے تحت ہوگا اور ابن مسعود کے قول کے مطابق بیٹی کے لیے نصف اور پوتیوں کے لیے دو تہائی مکمل کرنے والا اور جو باقی بچے وہ پوتے کے لیے ہے۔

12322

(۱۲۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی وَقَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَنِ الْہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی أَبِی مُوسَی وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ فَسَأَلَہُمَا عَنِ ابْنَۃٍ وَابْنَۃِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ فَقَالاَ : لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ مَا بَقِیَ وَقَالاَ لَہُ انْطَلِقْ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ فَسَلْہُ فَإِنَّہُ سَیُتَابِعُنَا قَالَ فَأَتَی عَبْدُ اللَّہِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُہْتَدِینَ وَلَکِنْ أَقْضِی فِیہَا کَمَا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلاِبْنَۃِ الاِبْنِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَلِلأُخْتِ مَا بَقِیَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ جَنَاحٍ بِمَا قَضَی النَّبِیُّ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [بخاری ۶۲۳۹]
(١٢٣١٧) ہزیل بن شرحبیل فرماتے ہیں : ایک آدمی ابو موسیٰ اور سلمان بن ربیعہ (رض) کے پاس، آیا اس نے ان سے سوال کیا کہ بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ دونوں نے کہا : بیٹی کے لیے نصف اور باقی ماندہ حقیقی بہن کے لیے ہے اور اسے کہا : جاؤ عبداللہ (رض) کے پاس اس سے سوال کرو، وہ بھی ہماری متابعت کریں گے۔ وہ آدمی عبداللہ (رض) کے پاس آیا اور سارا معاملہ ذکر کیا، عبداللہ (رض) نے فرمایا : میں اس وقت گمراہ ہوں گا اور ہدایت پر نہ ہوں گا، لیکن میں اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والا فیصلہ کروں گا، بیٹی کے لیے نصف پوتی کے لیے سدس، دو تہائی کو مکمل کرنے والا اور بہن کے لیے جو باقی بچے۔

12323

(۱۲۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ : لأَقْضِیَنَّ فِیہَا بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَذَا قَالَ سُفْیَانُ : لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلاِبْنَۃِ الاِبْنِ السُّدُسُ وَمَا بَقِیَ فَلِلأُخْتِ۔[صحیح]
(١٢٣١٨) سفیان نے اسی معنی میں حدیث بیان کی کہ میں اس بارے وہی فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا، یا فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے۔ اس طرح سفیان نے کہا : بیٹی کے لیے نصف، پوتی کے لیے سدس اور جو باقی بچے وہ بہن کے لیے ہے۔

12324

(۱۲۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ وَالأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ عَلِیًّا وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ کَانَا لاَ یُوَرِّثَانِ ابْنَ الأَخِ مَعَ الْجَدِّ۔ [صحیح]
(١٢٣١٩) ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت علی اور ابن مسعود (رض) بھتیجے کو دادے کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے۔

12325

(۱۲۳۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : مَا وَرَّثَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ أَخًا لأُمٍّ وَلاَ ابْنَ أَخٍ مَعَ جَدٍّ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٢٣٢٠) شعبی فرماتے ہیں : لوگوں میں سے کوئی بھی اخیافی بھائی کو اور بھتیجے کو دادے کے ساتھ وارث نہ بناتا تھا۔

12326

(۱۲۳۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ حُدِّثْتُ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُنَزِّلُ بَنِی الأَخِ مَعَ الْجَدِّ مَنَازِلَ آبَائِہِمْ وَلَمْ یَکُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یَفْعَلُہُ غَیْرُہُ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

12327

(۱۲۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ قَانِفٍ : أَنَّ سَعْدًا کَانَ یَقْرَؤُہَا {وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ یُورَثُ کَلاَلَۃً أَوِ امْرَأَۃٌ وَلَہُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ} مِنْ أُمٍّ۔ [ضعیف]
(١٢٣٢٢) سعد یہ آیت پڑھتے تھے : { وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ یُورَثُ کَلاَلَۃً أَوِ امْرَأَۃٌ وَلَہُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ} ماں کی طرف سے۔

12328

(۱۲۳۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی خُطْبَتِہِ: أَلاَ إِنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ الَّتِی فِی أَوَّلِ سُورَۃِ النِّسَائِ فِی شَأَنِ الْفَرَائِضِ أَنْزَلَہَا ِی الْوَلَدِ وَالْوَالِدِ وَالآیَۃَ الثَّانِیَۃَ مِنْ سُورَۃِ النِّسَائِ أَنْزَلَہَا اللَّہُ فِی الزَّوْجِ وَالزَّوْجَۃِ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ وَالآیَۃَ الَّتِی خَتَمَ بِہَا سُورَۃَ النِّسَائِ أَنْزَلَہَا اللَّہُ فِی الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ وَالأَبِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٢٣) سعید بن قتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے اپنے خطبہ میں کہا : خبردار ! یہ آیت جو سورة النساء کے شروع میں ہے وہ فرائض کے بارے میں ہے۔ اس کو اولاد اور والدین کے بارے میں نازل کیا اور دوسری آیت جو سورة النساء میں ہے اسے اللہ تعالیٰ نے خاوند اور بیوی کے بارے نازل کیا اور اخیافی بھائی کے لیے اور جو آیت سورة النساء کے آخر میں ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے حقیقی بھائی کے بارے میں نازل کیا۔

12329

(۱۲۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَلاَّلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ لِلأُمِّ أَنَّہُمْ لاَ یَرِثُونَ مَعَ الْوَلَدِ وَلاَ مَعَ وَلَدِ الاِبْنِ ذَکَرًا کَانَ أَوْ أُنْثَی شَیْئًا وَلاَ مَعَ الأَبِ وَلاَ مَعَ الْجَدِّ أَبِ الأَبِ شَیْئًا وَہُمْ فِی کُلِّ مَا سَوَی ذَلِکَ یُفْرَضُ لِلْوَاحِدِ مِنْہُمُ السُّدُسُ ذَکَرًا کَانَ أَوْ أُنْثَی فَإِنْ کَانُوا اثْنَیْنِ فَصَاعِدًا ذُکُورًا أَوْ إِنَاثًا فُرِضَ لَہُمُ الثُّلُثُ یَقْتَسِمُونَہُ بِالسَّوَائِ ۔ [ضعیف]
(١٢٣٢٤) خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اخیافی بھائی کی وراثت یہ ہے وہ والد اور بیٹے کی اولاد خواہ مذکر ہو یا مونث کے ساتھ وارث نہیں بنیں گے اور نہ ہی باپ، دادا کے ساتھ اور اس کے علاوہ ایک کے لیے سدس ہے، مذکر ہو یا مونث۔ پس اگر وہ ایک سے زائد ہوں تو مذکر ہوں یا مونث ثلث کے وارث ہوں گے برابر میں تقسیم کرلیں گے۔

12330

(۱۲۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : ابْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : اشْتَکَیْتُ وَعِنْدِی سَبْعُ أَخَوَاتٍ لِی فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَنَضَحَ فِی وَجْہِی فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أُوْصِی لأَخَوَاتِی بِالثُّلُثَیْنِ فَقَالَ : احِبِسْ ۔ فَقُلْتُ : بِالشَّطْرِ قَالَ : احِبِسْ ۔ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ : یَا جَابِرُ مَا أُرَاکَ إِلاَّ مَیِّتًا أَوْ قَالَ مَا أُرَاکَ مَیِّتًا مِنْ ہَذَا الْوَجَعِ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ فِی أَخَوَاتِکَ فَبَیَّنَ فَجَعَلَ لَہُنَّ الثُّلُثَیْنِ ۔ فَکَانَ جَابِرٌ یَقُولُ : نَزَلْنَ ہَؤُلاَئِ الآیَاتِ فِیَّ {یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ} إِلَی آخِرِہَا۔لَفْظُ حَدِیثِ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ وَحَدِیثُ الطَّیَالِسِیُّ مُخْتَصِرٌ۔ وَرَوَاہُ کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ ہِشَامٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ وَہْبٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ: یَا جَابِرُ لاَ أُرَاکَ مَیِّتًا مِنْ وَجَعِکَ ہَذَا۔ [صحیح۔ احمد۱۵۰۶۲]
(١٢٣٢٥) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں بیمار ہوا اور میری سات بہنیں تھیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے۔ میرے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔ مجھے افاقہ ہوا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنی بہنوں کے ثلثان کی وصیت کرتا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : رک جاؤ، میں نے کہا : نصف کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر کہا : رک جاؤ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے گئے، پھر واپس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے جابر ! میں تجھے خیال نہیں کرتا مردہ یا یہ کہا : میں اس بیماری کی وجہ سے تجھے مردہ خیال نہیں کرتا اور تحقیق اللہ تعالیٰ نے تیری بہنوں کے بارے میں نازل کیا ہے، اسے واضح کیا اور ان کے لیے دو تہائی مقرر کیا، جابر فرماتے تھے : یہ آیتیں میرے بارے میں اتری ہیں { یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلاَلَۃِ }

12331

(۱۲۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ وَالأُمِّ أَنَّہُمْ لاَ یَرِثُونَ مَعَ الْوَلَدِ الذَّکَرِ وَلاَ مَعَ وَلَدِ الاِبْنِ الذَّکَرِ وَلاَ مَعَ الأَبِ شَیْئًا وَہُمْ مَعَ الْبَنَاتِ وَبَنَاتِ الأَبْنَائِ مَا لَمْ یَتْرُکِ الْمُتَوَفَّی جَدًّا أَبَا أَبٍ یُخْلَّفُونَ وَیُبْدَأُ بِمَنْ کَانَتْ لَہُ فَرِیضَۃٌ فَیُعْطَوْنَ فَرَائِضَہُمْ فَإِنْ فَضَلَ بَعْدَ ذَلِکَ فَضْلٌ کَانَ لِلإِخْوَۃِ لِلأُمِّ وَالأَبِ بَیْنَہُمْ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ إِنَاثًا کَانُوا أَوْ ذُکُورًا لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ فَلاَ شَیْئَ لَہُمْ وَإِنْ لَمْ یَتْرُکِ الْمُتَوَفَّی أَبًا وَلاَ جَدًّا أَبَا أَبٍ وَلاَ ابْنًا ذَکَرًا وَلاَ أُنْثَی فَإِنَّہُ یُفْرَضُ لِلأُخْتِ الْوَاحِدَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ فَإِنْ کَانَتَا اثْنَتَیْنِ فَأَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ مِنَ الأَخَوَاتِ فُرِضَ لَہُنَّ الثُّلُثَانِ فَإِنْ کَانَ مَعَہُنَّ أَخٌ ذَکَرٌ فَإِنَّہُ لاَ فَرِیضَۃَ لأَحَدٍ مِنَ الأَخَوَاتِ وَیُبْدَأُ بِمَنْ شَرِکَہُمْ مِنْ أَہْلِ الْفَرَائِضِ فَیُعْطَوْنَ فَرَائِضَہُمْ فَمَا فَضَلَ بَعْدَ ذَلِکَ کَانَ بَیْنَ الإِخْوَۃِ وَالأَخْوَاتِ لِلأَبِ وَالأُمِّ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ إِلاَّ فِی فَرِیضَۃٍ وَاحِدَۃٍ قَطُّ لَمْ یَفْضُلْ لَہُمْ فِیہَا شَیْئٌ فَاشْتَرَکُوا مَعَ بَنِی أُمِّہِمْ وَہِیَ امْرَأَۃٌ تُوُفِّیَتْ وَتَرَکَتْ زَوْجَہَا وَأُمَّہَا وَأَخَوَیْہَا لأُمِّہَا وَإِخْوَتَہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا فَکَانَ لِزَوْجِہَا النِّصْفُ وَلأُمِّہَا السُّدُسُ وَلاِبْنَیْ أُمِّہَا الثُّلُثُ فَلَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ یُشَرِّکُ بَنِی الأُمِّ وَالأَبِ فِی ہَذِہِ الْفَرِیضَۃِ مَعَ بَنِی الأُمِّ فِی ثُلُثِہِمْ فَیَکُونُ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَی مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمْ کُلُّہُمْ بَنُو أُمِّ الْمُتَوَفَّی۔ قَالَ : وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ إِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ أَحَدٌ مِنْ بَنِی الأُمِّ وَالأَبِ کَمِیرَاثِ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ وَالأُمِّ سَوَائً ذَکَرُہُمْ کَذَکَرِہِمْ وَأُنْثَاہُمْ کَأُنْثَاہُمْ إِلاَّ أَنَّہُمْ لاَ یَشْتِرِکُونَ مَعَ بَنِی الأُمِّ فِی ہَذِہِ الْفَرِیضَۃِ الَّتِی شَرِکَہُمْ بَنُو الأَبِ وَالأُمِّ فَإِذَا اجْتَمَعَ الإِخْوَۃُ مِنَ الأُمِّ وَالأَبِ وَالإِخْوَۃُ مِنَ الأَبِ وَکَانَ فِی بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ ذَکَرٌ فَلاَ مِیرَاثَ مَعَہُ لأَحَدٍ مِنَ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ بَنُو الأُمِّ وَالأَبِ إِلاَّ امْرَأَۃً وَاحِدَۃً وَکَانَ بَنُو الأَبِ امْرَأَۃً وَاحِدَۃً أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ مِنَ الإِنَاثِ لاَ ذَکَرَ فِیہِنَّ فَإِنَّہُ یُفْرَضُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَیُفْرَضُ لِبَنَاتِ الأَبِ السُّدُسُ تَتِمَّۃَ الثُّلُثَیْنِ فَإِنْ کَانَ مَعَ بَنَاتِ الأَبِ أَخٌ ذَکَرٌ فَلاَ فَرِیضَۃَ لَہُمْ وَیُبْدَأُ بِأَہْلِ الْفَرَائِضِ فَیُعْطَوْنَ فَرَائِضَہُمْ فَإِنْ فَضَلَ بَعْدَ ذَلِکَ فَضْلٌ کَانَ بَیْنَ بَنِی الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ فَلاَ شَیْئَ لَہُمْ فَإِنْ کَانَ بَنُو الأُمِّ وَالأَبِ امْرَأَتَیْنِ فَأَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ الإِنَاثِ فَیُفْرَضُ لَہُنَّ الثُّلُثَانِ وَلاَ مِیرَاثَ مَعَہُنَّ لِبَنَاتِ الأَبِ إِلاَّ أَنْ یَکُونْ مَعَہُنَّ ذَکَرٌ مِنْ أَبٍ فَإِنْ کَانَ مَعَہُنَّ ذَکَرٌ بُدِئَ بِفَرَائِضِ مَنْ کَانَتْ لَہُ فَرِیضَۃٌ فَأُعْطَوْہَا فَإِنْ فَضَلَ بَعْدَ ذَلِکَ فَضْلٌ کَانَ بَیْنَ بَنِی الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ فَلاَ شَیْئَ لَہُمْ۔ [ضعیف]
(١٢٣٢٦) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حقیقی بھائیوں کی وراثت کے بارے میں یہ ہے کہ مذکر اولاد، بیٹے کی اولاد مذکرباپ کے ساتھ وارث نہیں ٹھہریں گے اور وہ بیٹیوں کے ساتھ، پوتیوں کے ساتھ جبکہ میت کا دادا نہ ہو وارث ہوں گے اور ابتدا اس سے کی جائے گی جس کا فرض حصہ ہوگا، ان کو ان کے حصے دیے جائیں گے، اگر مال بچ جائے تو کتاب اللہ کے مطابق حقیقی بھائیوں کا ہوگا، اگرچہ وہ مذکر ہوں یا مونث، لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت۔ اگر کوئی چیز نہ بچے تو ان (بھائیوں) کے لیے بھی کچھ نہ ہوگا اور اگر میت باپ، دادا، مذکر و مونث اولاد نہ چھوڑے تو ایک حقیقی بہن کے لیے نصف ہوگا۔ اگر دو یا اس سے زائد بہنیں ہوں تو ان کے ہے دو تہائی ہوگا۔ اگر ان کے ساتھ مذکر بھائی ہو تو فرائض میں شریکوں کے حصے نکال کر ان حقیقی بہن بھائیوں میں لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت ترکہ کی تقسیم ہوگی۔ مگر ایک صورت ایسی ہے کہ اس میں اخیافی بیٹوں کے ساتھ شریک ہوں گے اور وہ یہ صورت ہے کہ عورت فوت ہوجائے ترکہ میں خاوند، اس کی ماں اور اس کے اخیافی بھائی اور حقیقی بہنیں ہوں تو خاوند کے لیے نصف اور ماں کے لیے سدس اور اخیافی بیٹے کے لیے ثلث ہوگا۔ پس اس میں کوئی چیز زائد نہیں کہ حقیقی بیٹوں کو اخیافی بیٹوں کے ثلث میں شریک کیا جائے ۔ اس میں لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت وراثت تقسیم ہوگی کیونکہ وہ سارے ایک فوت شدہ ماں کے بیٹے ہیں۔
علاتی بھائیوں کی وراثت جب ان کے ساتھ حقیقی بیٹا نہ ہو تو حقیقی بھائیوں کی طرح ہے، وہ سب ان کی طرح مذکر مونث میں برابر ہوں گے، لیکن وہ اس حصے میں اخیافی بیٹوں کے ساتھ شریک نہ ہوں گے۔ جیسے حقیقی بیٹے شریک ہوئے تھے۔ جب حقیقی بھائی اور علاتی بھائی جمع ہوجائیں اور حقیقی اولاد میں مذکر ہو تو اس کے ساتھ علاتی بھائیوں کے لیے وراثت نہ ہوگی اور اگر حقیقی اولاد میں ایک عورت ہو اور علاتی اولاد میں ایک عورت یا اس سے زائد ہوں اور ان میں مذکر نہ ہو تو حقیقی بہن کے لیے نصف اور علاتی بہنوں کے لیے سدس ہوگا اور ابتداء اہل فرائض سے کی جائے گی۔ ان کو ان کے فرض حصے دیے جائیں گے۔ اگر مال بچ جائے تو باپ کی اولاد میں لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا۔ اگر مال نہ بچے تو ان کے لیے بھی کچھ نہ ہوگا۔ اگر حقیقی اولاد دو لڑکیاں ہوں تو ان کے لیے دو تہائی اور علاتی بیٹیوں کے لیے ان کے ساتھ وراثت نہ ہوگی مگر یہ کہ ان کے ساتھ باپ کی طرف سے کوئی مذکر ہو۔ اگر ان کے ساتھ مذکر ہو تو پہلے اہل فرائض کو ان کے حصے دیے جائیں ۔ پھر اگر مال بچ جائے تو باپ کی اولاد کے لیے لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگی ورنہ ان کے لیے کوئی چیز نہ ہوگی۔

12332

(۱۲۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِہِ وَعَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَعَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ : أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ وَأَخَوَاتٌ لأَبٍ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ لِلأَخَوَاتِ وَالأَخِ مِنَ الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَلِلأَخَوَاتِ مِنَ الأَبِ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ لِلأَخِ مِنَ الأَبِ۔ أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٍ وَأُخْتٍ لأَبٍ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأُخْتِ وَالأَخِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتَیْنِ لِلأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لِلذَّکَرِ دُونَ الأُنْثَی لأَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی أَنْ یَزِیدَ الأَخَوَاتِ عَلَی الثُّلُثَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٢٧) ابراہیم اور شعبی سے روایت ہے کہ حقیقی بہن اور علاتی بھائی بہن علی اور زید (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی ماندہ علاتی بہن بھائیوں کے درمیان لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا اور عبداللہ کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور علاتی بہنوں کے لیے ثلثان اور باقی ماندہ علاتی بھائی کے لیے ہوگا۔ دو حقیقی بہنیں اور ایک علاتی بہن حضرت علی اور حضرت زید (رض) کے قول کے مطابق دو حقیقی بہنوں کے لیے ثلثان اور باقی علاتی بھائی بہنوں کے درمیان لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت اور عبداللہ کے قول میں دو حقیقی بہنوں کے ثلثان اور باقی صرف مذکر کے لیے ہوگا کیونکہ ان کے نزدیک بہنوں کے لیے دو تہائی (ثلثان) سے زائد نہیں ہے۔

12333

(۱۲۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ الدَّیْنَ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ وَأَنْتُمْ تَقْرَئُ ونَہَا { مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصَی بِہَا أَوْ دَیْنٍ } وَإِنَّ أَعْیَانَ بَنِی الأُمِّ یَتَوارَثُونَ دُونَ بَنِی الْعَلاَّتِ یَرِثُ الرَّجُلُ أَخَاہُ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ دُونَ إِخْوَتِہِ لأَبِیہِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٢٨) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ قرض وصیت سے پہلے ہے اور تم پڑھتے ہو { مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصَی بِہَا أَوْ دَیْنٍ } اور بیشک ماں کی اولاد آپس میں وارث ہوگی علاتی اولاد کے علاوہ آدمی اپنے بھائی کا وارث ہوگا۔ اپنے باپ اور ماں کی وجہ سے علاوہ اپنے باپ کی طرف سے بھائی سے۔

12334

(۱۲۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَنْ ہُزَیْلٍ قَالَ : أَتَی أَبَا مُوسَی رَجُلٌ یَسْأَلُہُ عَنِ امْرَأَۃٍ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَابْنَۃَ ابْنِہَا وَأُخْتِہَا فَقَالَ : لاِبْنَتِہَا النِّصْفُ وَلأُخْتِہَا النِّصْفُ وَلَیْسَ لاِبْنَۃِ ابْنِہَا شَیْئٌ وَائْتِ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَإِنَّہُ سَیَقُولُ لَکَ مِثْلَ الَّذِی قُلْتُ لَکَ فَأَتَی عَبْدَ اللَّہِ فَسَأَلَہُ فَحَدَّثَہُ بِالَّذِی قَالَ أَبُو مُوسَی قَالَ : قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُہْتَدِینَ لاَ بَلْ أَقْضِی فِیہَا بِمَا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاِبْنَتِہَا النِّصْفُ وَلاِبْنَۃِ ابْنِہَا السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ لأُخَتِہَا فَرَجَعَ إِلَی أَبِی مُوسَی فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ : لاَ تَسْأَلُونَا عَنْ شَیْئٍ مَا دَامَ ہَذَا الْحَبْرُ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٣٢٩) ہزیل سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابو موسیٰ کے پاس آیا۔ اس نے ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا جس نے بیٹی، پوتی اور بہن چھوڑی ہے، ابوموسیٰ نے کہا : نصف بیٹی کے لیے ہے اور نصف بہن کے لیے ہے اور پوتی کے لیے کچھ نہیں ہے اور ابن مسعود (رض) کے پاس جاؤ، وہ بھی میری مثل کہیں گے۔ وہ ابن مسعود (رض) کے پاس آیا اور ابوموسیٰ (رض) کی بات بھی ذکر کی۔ ابن مسعود (رض) نے کہا : میں اس وقت گمراہ ہوں گا اور ہدایت پر نہ ہوں گا بلکہ میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا، بیٹی کے لیے نصف، پوتی کے لیے سدس اور باقی ماندہ بہن کے لیے ہے۔ وہ آدمی ابو موسیٰ (رض) کی طرف لوٹا اور خبر دی تو ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا : جب تک (ابن عباس (رض) ) جیسا عالم ہم میں ہے اس وقت تک ہم سے سوال نہ کرو۔

12335

(۱۲۳۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا بِشْرُ ہُوَ ابْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ہُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : قَضَی فِینَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَأُخْتَہَا النِّصْفُ لِلاِبْنَۃِ وَالنِّصْفُ لِلأُخْت ِ قَالَ سُلَیْمَانُ بَعْدُ قَضَی فِینَا وَلَمْ یَذْکُرْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ خَالِدٍ الْعَسْکَرِیِّ۔ [بخاری ۶۷۴۱]
(١٢٣٣٠) اسود کہتے ہیں : ہمارے درمیان معاذ بن جبل (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایسی عورت کے بارے میں فیصلہ کیا جو بیٹی اور بہن چھوڑے کہ بیٹی کے لیے نصف اور بہن کے لیے بھی نصف ہوگا۔

12336

(۱۲۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ سَمِعْتُ الأَسْوَدَ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ: قَضَی فِینَا مُعَاذٌ بِالْیَمَنِ فِی رَجُلٍ تَرَکَ ابْنَتَہُ وَأُخْتَہُ فَأَعْطَی الاِبْنَۃَ النِّصْفَ وَأَعْطَی الأُخْتَ النِّصْفَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ شُعْبَۃَ وَأَخْبَرَنِی الأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ یُحَدِّثُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : قَضَی فِینَا مُعَاذٌ بِالْیَمَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جِیئَ فِی رَجُلٍ تَرَکَ ابْنَتَہُ وَأُخْتَہُ فَأَعْطَی الاِبْنَۃَ النِّصْفَ وَالأُخْتَ النِّصْفَ۔ کَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَرِوَایَۃُ غُنْدَرٍ أَصَحُّ وَقَد أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شَیْبَانَ عَنْ أَشْعَثَ مَوْقُوفًا۔ [صحیح]
(١٢٣٣١) اشعث بن ابی الشعثاء فرماتے ہیں : میں نے اسود بن یزید سے سنا وہ کہتے تھے کہ معاذ (رض) نے یمن میں ہمارے درمیان ایسے آدمی کا فیصلہ کیا جس نے بیٹی اور بہن چھوڑی تھی کہ بیٹی کے لیے نصف ہے اور بہن کو بھی نصف دیا۔
امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں : اسود بن یزید نے یمن میں ہمارے درمیان فیصلہ کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے بیٹی اور بہن چھوڑی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹی کو نصف دیا اور بہن کو بھی نصف دیا۔

12337

(۱۲۳۳۲) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : قَضَی ابْنُ الزُّبَیْرِ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ فَأَعْطَی الاِبْنَۃَ النِّصْفَ وَأَعْطَی الْعَصَبَۃَ سَائِرَ الْمَالِ فَقُلْتُ لَہُ : إِنَّ مُعَاذًا قَضَی فِیہَا بِالْیَمَنِ فَأَعْطَی الاِبْنَۃَ النِّصْفَ وَأَعْطَی الأُخْتَ النِّصْفَ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ : فَأَنْتَ رَسُولِی إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ فَتُحَدِّثُہُ بِہَذَا الْحَدِیثِ وَکَانَ قَاضِیًا عَلَی الْکُوفَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٣٣٢) اسود بن یزید فرماتی ہیں : ابن زبیر (رض) نے بیٹی اور بہن کے درمیان فیصلہ کیا، بیٹی کو نصف دیا اور عصبہ کو سارا مال دے دیا۔ میں نے کہا : حضرت معاذ (رض) نے یمن میں فیصلہ کیا تھا اور بیٹی کو نصف دیا اور بہن کو بھی نصف دیا تھا تو ابن زبیر (رض) نے کہا : تو میرا قاصد بن کر عبداللہ بن عتبہ کے پاس جا، ان سے یہ حدیث بیان کرنا اور وہ کوفہ کے قاضی تھے۔

12338

(۱۲۳۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الإِمَامُ أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَفَیَّاضُ بْنُ زُہَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : جَائَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَجُلٌ فَقَالَ : رَجُلٌ تُوُفِّیَ وَتَرَکَ ابْنَتَہُ وَأُخْتَہُ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ فَقَالَ : لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلَیْسَ لِلأُخْتِ شَیْئٌ مَا بَقِیَ فَہُوَ لِعَصَبَتِہِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ قَضَی بِغَیْرِ ذَلِکَ جَعَلَ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفَ وَلِلأُخْتِ النِّصْفَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّہُ؟ قَالَ مَعْمَرٌ : فَلَمْ أَدْرِ مَا وَجْہُ ذَلِکَ حَتَّی لَقِیتُ ابْنَ طَاوُسٍ فَذَکَرْتُ لَہُ حَدِیثَ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { إِنِ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَکَ } قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقُلْتُمْ أَنْتُمْ لَہَا نِصْفٌ وَإِنْ کَانَ لَہُ وَلَدٌ۔ [ضعیف] قَالَ الشَّیْخُ : الْمَرَادُ بِالْوَلَدِ ہَا ہُنَا الاِبْنُ بِدَلِیلِ مَا مَضَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ عَمَّنْ بَعْدَہُ۔
(١٢٣٣٣) ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عباس (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : ایک آدمی فوت ہوگیا ہے، اس نے بیٹی اور حقیقی بہن چھوڑی ہے تو ابن عباس (رض) نے کہا : بیٹی کے لیے نصف اور بہن کے لیے کچھ نہیں ہے۔ باقی مال عصبہ کے لیے ہے، اس آدمی نے کہا : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کے علاوہ فیصلہ کیا تھا، انھوں نے بیٹی کے لیے نصف اور بہن کے لیے بھی نصف دیا تھا۔ ابن عباس (رض) نے کہا : کیا تم اللہ سے زیادہ جانتے ہو ؟ معمر کہتے ہیں : مجھے اس کی وجہ کا علم نہ ہوا میں طاؤس سے ملا میں نے یہ حدیث زہری سے بیان کی تو طاؤس نے کہا : مجھے میرے باپ نے بیان کیا، انھوں نے ابن عباس (رض) سے سنا وہ کہتے تھے کہ اللہ فرماتے ہیں : { إِنِ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَکَ } ابن عباس (رض) نے کہا : تم کہتے ہو نصف اس کے لیے ہے اگرچہ اولاد بھی ہو۔
شیخ فرماتے ہیں : یہاں ولد سے مراد ابن ہے۔ اس کی دلیل جو ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گزر چکا ہے اور بعد والوں سے بھی منقول ہے۔

12339

(۱۲۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الأَبِ مِنَ ابْنِہِ أَوِ ابْنَتِہِ إِنْ تُوُفِّی أَنَّہُ إِنْ َرَکَ الْمُتَوَفَّی وَلَدًا ذَکَرًا أَوْ وَلَدَ ابْنٍ ذَکَرٍ فَإِنَّہُ یُفْرَضُ لِلأَبِ السُّدُسُ وَإِنْ لَمْ یَتْرُکِ الْمُتَوَفَّی وَلَدًا ذَکَرًا وَلاَ وَلَدَ ابْنٍ ذَکَرٍ فَإِنَّ الأَبَ یُخَلَّفُ وَیُبْدَأُ بِمَنْ شَرِکَہُ مِنْ أَہْلِ الْفَرَائِضِ فَیُعْطَوْنَ فَرَائِضَہُمْ فَإِنْ فَضَلَ مِنَ الْمَالِ السُّدُسُ فَأَکْثَرَ مِنْہُ کَانَ لِلأَبِ وَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ عَنْہُمُ السُّدُسُ فَأَکْثَرَ مِنْہُ فُرِضَ لِلأَبِ السُّدُسُ فَرِیضَۃً۔ [ضعیف]
(١٢٣٣٤) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : باپ کی وراثت اس کے بیٹے اور بیٹی سے اگر وہ فوت ہوجائے۔ اگر فوت شدہ مذکر اولاد یا پوتے چھوڑے تو باپ کے لیے فرض حصہ سدس ہے۔ اگر فوت شدہ کی اولاد مذکر نہ ہو اور نہ پوتے ہوں تو باپ کو مؤخر کیا جائے گا اور پہلے اہل فرائض کو ان کے حصے دیے جائیں گے۔ اگر سدس سے زائد مال ہو تو باپ کا ہوگا اگر زائد نہ ہو تو صرف سدس باپ کا ہوگا۔

12340

(۱۲۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ طَاوُسٍ : تَرَکَ أَبَاہُ وَأُمَّہُ وَابْنَتَہُ کَیْفَ؟ قَالَ : لاِبْنَتِہِ النِّصْفُ لاَ تُزَادُ وَالسُّدُسُ لِلأُمِّ وَالسُّدُسُ لِلأَبِ ثُمَّ السُّدُسُ الآخِرُ لِلأَبِ ثُمَّ أَخْبَرَنِی عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَلْحِقُوا الْمَالَ بِالْفَرَائِضِ فَمَا تَرَکَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَدْنَی رَجُلٍ ذَکَرٍ ۔ [صحیح]
(١٢٣٣٥) ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے ابن طاؤس سے کہا کہ (ایک آدمی) نے باپ، ماں اور ایک بیٹی چھوڑی ہے، وراثت کیسے تقسیم ہوگی ؟ انھوں نے کہا : بیٹی کے لیے نصف، ماں کے لیے سدس اور باپ کے لیے بھی سدس۔ پھر ایک اور سدس باپ کے لیے۔ پھر اس نے مجھے اپنے والد سے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرائض کے مال کو اس کے اہل کی طرف پہنچا دو ۔ جو بچ جائے وہ قریبی مذکر کو دے دو ۔

12341

(۱۲۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَہْلِہَا فَمَا بَقِیَ فَہُوَ لأَوْلَی رَجُلٍ ذَکَرٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَمُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح]
(١٢٣٣٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرائض کو اس کے اہل کی طرف پہنچا دو جو باقی بچے وہ قریبی مذکر کو دے دو ۔

12342

(۱۲۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خَرَشَۃَ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ قَالَ : جَائَ تِ الْجَدَّۃُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَسْأَلُہُ مِیرَاثَہَا فَقَالَ لَہَا أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا لَکِ فِی کِتَابِ اللَّہِ شَیْئٌ وَمَا عَلِمْتُ لَکِ فِی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا فَارْجِعِی حَتَّی أَسْأَلَ النَّاسَ فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَعْطَاہَا السُّدُسَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : ہَلْ مَعَکَ غَیْرُکَ؟ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ الأَنْصَارِیُّ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِیرَۃُ فَأَنْفَذَہُ لَہَا أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ جَائَ تِ الْجَدَّۃُ الأُخْرَی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَسْأَلُہُ مِیرَاثَہَا فَقَالَ : مَا لَکِ فِی کِتَابِ اللَّہِ شَیْئٌ وَمَا کَانَ الْقَضَائُ الَّذِی قُضِیَ بِہِ إِلاَّ لِغَیْرِکِ وَمَا أَنَا بِزَائِدٍ فِی الْفَرَائِضِ شَیْئًا وَلَکِنْ ہُوَ ذَلِکَ السُّدُسُ فَإِنِ اجْتَمَعْتُمَا فِیہِ فَہُوَ بَیْنَکُمَا وَأَیَّتُکُمَا خَلَتْ بِہِ فَہُوَ لَہَا۔
(١٢٣٣٧) قبیصہ بن زوئب فرماتے ہیں : ایک جدۃ (دادی، نانی) حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئی اور اپنی میراث کا سوال کیا، ابوبکر (رض) نے اسے کہا : تیرے لیے اللہ کی کتاب میں کچھ نہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت میں نہیں جانتا کہ تیرے لیے کچھ ہو تو لوٹ جا اور لوگوں سے پوچھ۔ مغیرہ بن شعبہ (رض) نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جدۃ کو سدس دیا، ابوبکر (رض) نے کہا : تیرے ساتھ کوئی اور بھی تھا تو محمد بن سلمہ انصاری کھڑے ہوئے، انھوں نے مغیرہ کی مثل کہا تو حضرت ابوبکر (رض) نے اس کے لیے میراث مقرر کردی، پھر ایک دوسری جدۃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی اور ان سے میراث کا سوال کیا، انھوں نے کہا : اللہ کی کتاب میں تیرے لیے کوئی چیز نہیں اور جو فیصلہ کیا تھا، وہ تیرے علاوہ کے لیے تھا اور میں فرائض میں کچھ زیادتی نہیں کرسکتا۔ لیکن اگر میں تم دونوں کو اکٹھے پاتا تو سدس دونوں کو دے دیتا اور تم دونوں میں سے جو گزر جاتی وہ اس کے لیے تھا۔ [صحیح ]

12343

(۱۲۳۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَرَّثَ جَدَّۃً سُدُسًا۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٣٣٨) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جدۃ کو سدس کا وارث ٹھہرایا۔

12344

(۱۲۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ الْعَتَکِیُّ أَبُو الْمُنِیبِ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَطْعَمَ السُّدُسَ الْجَدَّۃَ إِذَا لَمْ تَکُنْ أُمٌّ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٣٣٩) حضرت ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جدہ کو ماں کے نہ ہونے کی صورت میں سدس دیا۔

12345

(۱۲۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَنْ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَعْطَی الْجَدَّۃَ السُّدُسَ۔وَرُوِیَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٣٤٠) معقل بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جدۃ کو سدس دیا۔

12346

(۱۲۳۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ أَخُو خَطَّابٍ حَدَّثَنَا ابْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمَیْدٍ۔ تَفَرَّدَ بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَالْمَحْفُوظُ حَدِیثُ مَعْقِلٍ فِی الْجَدِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٣٤١) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

12347

(۱۲۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوَشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ قَالَ : أَتَتِ الْجَدَّتَانِ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَرَادَ أَنْ یَجْعَلَ السُّدُسَ لِلَّتِی مِنْ قِبَلِ الأُمِّ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ : أَمَا إِنَّکَ تَتْرُکُ الَّتِی لَوْ مَاتَتَا وَہُوَ حِیٌّ کَانَ إِیَّاہَا یَرِثُ فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ السُّدُسَ بَیْنَہُمَا۔ [صحیح]
(١٢٣٤٢) قاسم بن محمد فرماتے ہیں : دو جدۃ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئیں، حضرت ابوبکر کا ارادہ تھا کہ نانی کے لیے سدس مقرر کردیں، انصار کے ایک آدمی نے کہا : آپ اسے چھوڑ رہے ہیں کہ اگر وہ مرتی اور مرنے والا زندہ ہوتا تو وہی اس کا وارث ہوتا، حضرت ابوبکر نے ان دونوں کو سدس دے دیا۔

12348

(۱۲۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَکُمْ أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ : سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : أَنَّ جَدَّتَیْنِ أَتَتَا أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُمُّ الأُمِّ وَأُمُّ الأَبِ فَأَعْطَی الْمِیرَاثَ أُمَّ الأُمِ دُونَ أُمِّ الأَبِ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَہْلٍ أَخُو بَنِی حَارِثَۃَ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ قَدْ أَعْطَیْتَ الَّتِی لَوْ أَنَّہَا مَاتَتْ لَمْ یَرِثْہَا فَجَعَلَہُ أَبُو بَکْرٍ بَیْنَہُمَا یَعْنِی السُّدُسَ۔ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی إِسْنَادٍ مُرْسَلٍ۔ [صحیح]
(١٢٣٤٣) قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ دو جدہ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئیں، نانی اور دادی ابوبکر (رض) نانی کو میراث دے دی، لیکن دادی کو نہ دی۔ عبدالرحمن بن سہل نے کہا : یا خلیفہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تحقیق آپ نے وراثت اسے دی ہے، اگر وہ فوت ہوجائے تو یہ اس کی وارث نہیں بن سکتی۔ حضرت ابوبکر (رض) نے دونوں کے لیے سدس مقرر کردیا۔

12349

(۱۲۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَضَی لِلْجَدَّتَیْنِ مِنَ الْمِیرَاثِ بَیْنَہُمَا السُّدُسَ سَوَائً ۔ إِسْحَاقُ عَنْ عُبَادَۃَ مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٢٣٤٤) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دادی اور نانیکے لیے میراث کا فیصلہ اس طرح کیا کہ دونوں کو سدس میں برابر رکھا۔

12350

(۱۲۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ کَانَ لاَ یَفْرِضُ إِلاَّ لِلْجَدَّتَیْنِ۔ [صحیح۔ مالک ۱۱۰۰]
(١٢٣٤٥) ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث فرض حصہ صرف (دادیوں یا نانیوں) کے لیے مقرر کرتے تھے۔

12351

(۱۲۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : لاَ نَعْلَمُہُ وُرِّثَ فِی الإِسْلاَمِ إِلاَّ جِدَّتَیْنِ۔ وَہَذَا قَوْلُ رَبِیعَۃَ أَیْضًا۔ وَرُوِیَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ أَنَّہُ قَالَ لاِبْنِ مَسْعُودٍ : أَنْتُمُ الَّذِینَ تَفْرِضُونَ لِثَلاَثِ جَدَّاتِ کَأَنَّہُ یُنْکِرُ ذَلِکَ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی : وَرِّثْ حَوَّائَ مِنْ بَنِیہَا وَإِسْنَادُہُ لَیْسَ بِذَاکَ۔ [ضعیف]
(١٢٣٤٦) زہری کہتے ہیں : ہم نہیں جانتے کہ اسلام میں وارث بنایا گیا ہو مگر صرف دو جدۃ کو۔ سعد نے ابن عباس (رض) سے کہا : آپ تین جدۃ کو وارث ٹھہراتے ہو گویا کہ سعد اس کے منکر تھے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : حواء کو اس کا وارث بناؤ۔

12352

(۱۲۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ جَائَ تِ الأَخْبَارُ عَنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَجَمَاعَۃٍ مِنَ التَّابِعِینَ أَنَّہُمْ وَرَّثُوا ثَلاَثَ جَدَّاتٍ مَعَ الْحَدِیثِ الْمُنْقَطِعِ الَّذِی رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ وَرَّثَ ثَلاَثَ جَدَّاتٍ۔ وَلاَ نَعْلَمُ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- خِلاَفَ ذَلِکَ إِلاَّ مَا رُوِّینَا عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ مِمَّا لاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْمَعْرِفَۃِ بِالْحَدِیثِ إِسْنَادَہُ۔ [صحیح]
(١٢٣٤٧) محمد بن ناصر فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب اور تابعین سے یہ خبر آئی ہے کہ وہ تین جدات کو وارث بناتے تھے۔ اس منقطع حدیث کے ساتھ جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے خلافنقل کی گئی ہے جو ہم نے سعد سے بیان کیا، جس کی اسناد اہل معرفت کے نزدیک ثابت نہیں ہے۔

12353

(۱۲۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ وَسُفْیَانُ وَشَرِیکٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : أَطْعَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ جَدَّاتٍ سُدُسًا ۔ قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : مَا ہُنَّ؟ قَالَ : جَدَّتَاکَ مِنْ قِبَلِ أَبِیکَ وَجَدَّۃُ أُمِّکَ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ مُصْعَبٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ أَیْضًا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٢٣٤٨) ابراہیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین جدات کو سدس کا وارث بنایا۔ راوی کہتے ہیں : میں نے ابراہیم سے کہا : وہ کون تھیں ؟ انھوں نے کہا : دو باپ کی طرف سے تھیں اور ایک ماں کی طرف سے تھی۔

12354

(۱۲۳۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عِیسَی بْنِ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا خَارِجَۃُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٣٤٩) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

12355

(۱۲۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ دَلْہَمٍ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَرَّثَ ثَلاَثَ جَدَّاتٍ۔ وَہَذَا أَیْضًا مُرْسَلٌ وَفِیہِ تَأْکِیدٌ لِلأَوَّلِ وَہُوَ الْمَرْوِیُّ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٢٣٥٠) حسن سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین جدات کو وارث بنایا۔

12356

(۱۲۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَوْنٍ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدٍ فِی الْجَدَّاتِ الأَرْبَعِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَطْعَمَہُنَّ السُّدُسَ۔ [ضعیف]
(١٢٣٥١) حضرت محمد سے چار جدات کے بارے میں منقول ہے کہ حضرت عمر (رض) نے سدس میں سب کو برابر رکھا۔

12357

(۱۲۳۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ زَیْدَ بْنِ ثَابِتٍ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یُوَرِّثَانِ ثَلاَثَ جَدَّاتٍ ثِنْتَیْنِ مِنْ قِبَلِ الأَبِ وَوَاحِدَۃً مِنْ قِبَلِ الأُمِّ۔ [ضعیف]
(١٢٣٥٢) شعبی سے منقول ہے کہ حضرت علی اور زید بن ثابت (رض) تین جدات کو وارث ٹھہراتے تھے : دو باپ کی طرف سے اور ایک ماں کی طرف سے۔

12358

(۱۲۳۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدٍ قَالَ : فَإِنْ تَرَکَ الْمُتَوَفَّی ثَلاَثَ جَدَّاتٍ بِمَنْزِلَۃٍ وَاحِدَۃٍ لَیْسَ دُونَہُنَّ أُمٌّ وَلاَ أَبٌ فَالسُّدُسُ بَیْنَہُنَّ ثَلاَثَتِہِنَّ وَہُنَّ أُمُّ أُمِّ الأُمِّ وَأُمُّ أُمِّ الأَبِ وَأُمُّ أَبِ الأَبِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٥٣) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں : اگر میت تین جدات برابر کے درجہ میں چھوڑے اور ان کے علاوہ ماں باپ نہ ہو تو سدس تینوں کے لیے ہوگا اور وہ پڑنانی اور پڑدادی ہیں۔

12359

(۱۲۳۵۴) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ وَدَاوُدُ أَنْ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ : تَرِثُ ثَلاَثُ جَدَّاتٍ جَدَّتَیْنِ مِنْ قِبَلِ الأَبِ وَوَاحِدَۃٌ مِنْ قِبَلِ الأُمِّ۔ [حسن]
(١٢٣٥٤) حضرت زید بن ثابت (رض) نے فرمایا : تین جدات وارث بنیں گی : دو باپ کی طرف سے اور ایک ماں کی طرف سے۔

12360

(۱۲۳۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : تَرِثُ ثَلاَثُ جَدَّاتٍ جَدَّتَیْنِ مِنْ قِبَلِ الأَبِ وَوَاحِدَۃٌ مِنْ قِبَلِ الأُمِّ۔ [صحیح]
(١٢٣٥٥) حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ تین جدات وارث بنیں گی دو باپ کی طرف سے اور ایک ماں کی طرف سے۔

12361

(۱۲۳۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : تَرِثُ الْجَدَّاتُ الأَرْبَعُ جُمَعُ۔ [ضعیف]
(١٢٣٥٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : چار جدات اکٹھی وارث بنیں گی۔

12362

(۱۲۳۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : جِئْنَ أَرْبَعُ جَدَّاتٍ یَتَسَاوَقْنَ إِلَی مَسْرُوقٍ فَأَلْقَی أُمَّ أَبِ الأُمِّ وَوَرَّثَ ثَلاَثَ جَدَّاتٍ۔ [ضعیف]
(١٢٣٥٧) شعبی سے روایت ہے کہ چار جدات مل کر مسروق کے پاس آئیں، انھوں نے پڑدادی کو علیحدہ کردیا اور تین جدات کو وارث بنادیا۔

12363

(۱۲۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی وَشَیْبَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَحُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالاَ فِی أُمِّ أَبِ الأُمِ : لاَ تَرِثُ وَقَالَ دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ : ابْنَہَا الَّذِی تُدْلِی بِہِ لاَ یَرِثُ فَکَیْفَ تَرِثُ ہِیَ۔ [صحیح]
(١٢٣٥٨) شعبی حمید اور حسن سے نقل فرماتے ہیں، دونوں نے پڑدادی کے بارے میں کہا کہ وہ وارث نہیں ہے۔
شعبی سے روایت ہے کہ اس کا بیٹا جو اس سے نزدیک ہے وہ وارث نہیں ہے۔ پڑدادی کیسے وارث بن سکتی ہے۔

12364

(۱۲۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الشَّعْبِیِّ: أَنَّ عَلِیًّا وَزَیْدًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یُوَرِّثَانِ الْقُرْبَی مِنَ الْجَدَّاتِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٥٩) شعبی سے روایت ہے کہ حضرت زید اور علی (رض) قریبی جدات کو وارث بناتے تھے۔

12365

(۱۲۳۶۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ وَزَیْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُوَرِّثَانِ مِنَ الْجَدَّاتِ الأَقْرَبَ فَالأَقْرَبَ۔ [ضعیف]
(١٢٣٦٠) شعبی سے ہے کہ حضرت علی اور زید (رض) جدات میں سب سے قریبی کو وارث بناتے تھے۔

12366

(۱۲۳۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ وَزَیْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُطْعِمَانِ الْجَدَّۃَ أَوِ الثِّنْتَیْنِ أَوِ الثَّلاَثَ السُّدُسَ لاَ یُنْقَصْنَ مِنْہُ وَلاَ یُزَدْنَ عَلَیْہِ إِذَا کَانَتْ قَرَابَتُہُنَّ إِلَی الْمَیِّتِ سَوَائً فَإِنْ کَانَتْ إِحْدَاہُنَّ أَقْرَبَ فَالسُّدُسُ لَہَا دُونَہُنَّ۔ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ یُشْرِکُ بَیْنَ أَقْرَبِہِنَّ وَأَبَعْدِہِنَّ فِی السُّدُسِ إِنْ کُنَّ بِمَکَانٍ شَتَّی وَلاَ یَحْجُبُ الْجَدَّاتِ مِنَ السُّدُسِ إِلاَّ الأُمُّ۔ [ضعیف]
(١٢٣٦١) شعبی کہتے ہیں : حضرت علی اور زید (رض) دونوں ایک جدہ یا دو یا تین کو سدس کا وارث بناتے تھے، نہ اس سے کم کرتے اور نہ زیادہ۔ جب سب میت کے قریب ہوتیں۔ اگر ایک زیادہ قریبی ہوتی تو اس کے لیے ان کے علاوہ سدس ہوتا تھا، اور عبداللہ قریب اور دور والی سب کو سدس میں شریک کرتے تھے، اگرچہ وہ مختلف جگہ پر ہوتیں اور جدات کے لیے صرف ماں کو حاجب سمجھتے تھے۔

12367

(۱۲۳۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: کَانَ عَلِیٌّ وَزَیْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُوَرِّثَانِ الْقُرْبَی مِنَ الْجَدَّاتِ السُّدُسَ وَإِنْ یَکُنَّ سَوَائً فَہُوَ بَیْنَہُنَّ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ یَقُولُ: لاَ یَحْجُبُ الْجَدَّاتِ إِلاَّ الأُمُّ وَیُوَرِّثُہُنَّ وَإِنْ کَانَ بَعْضُہُنَّ أَقْرَبَ مِنْ بَعْضٍ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ إِحْدَاہُنَّ أُمَّ الأُخْرَی فَیُوَرِّثُ الاِبْنَۃَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو عَمْرٍو الشَّیْبَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمَعْنَاہُ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١٢٣٦٢) حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت علی اور زید (رض) قریبی جدات کو سدس کا وارث بناتے تھے۔ اگر سب برابر ہوتیں تو سدس میں سب کو شریک کردیتے تھے اور عبداللہ کہتے تھے کہ جدات کے لیے صرف ماں حاجب بن سکتی ہے اور وہ سب کو وارث بناتے تھے، اگرچہ قریبی ہو یا بعد والی مگر یہ کہ ان میں سے کوئی دوسری کی ماں ہوتی تو بیٹی کو وارث بنا دیتے۔

12368

(۱۲۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : إِذَا اجْتَمَعَتْ جَدَّتَانِ فَبَیْنَہُمَا السُّدُسُ وَإِذَا کَانَتِ الَّتِی مِنْ قِبَلِ الأُمِّ أَقْرَبَ مِنَ الأُخْرَی فَالسُّدُسُ لَہَا وَإِذَا کَانَتِ الَّتِی مِنْ قِبَلِ الأَبِ أَقْرَبَ فَہُوَ بَیْنَہُمَا۔ [ضعیف]
(١٢٣٦٣) حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں : جب دو جدۃ جمع ہوں تو ان میں سدس ہوگا، جب ماں کی طرف سے قریبی ہو دوسری سے تو سدس قریبی کے لیے ہوگا اور جب باپ کی طرف سے قریبی ہو تو سدس دونوں میں ہوگا۔

12369

(۱۲۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخَبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : وَإِنَّا قَدْ سَمِعْنَا أَنَّہَا إِنْ کَانَتِ الَّتِی مِنْ قِبَلِ الأُمِّ ہِیَ أَقْعَدُہُمَا کَانَ لَہَا السُّدُسُ دُونَ الَّتِی مِنْ قِبَلِ الأَبِ وَإِنْ کَانَتَا مِنَ الْمُتَوَفَّی بِمَنْزِلَۃٍ وَاحِدَۃٍ أَوْ کَانَتِ الَّتِی مِنْ قِبَلِ الأَبِ ہِیَ أَقْعَدُہُمَا فَإِنَّ السُّدُسَ یُقْسَمُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ [صحیح]
(١٢٣٦٤) ابن ابی الزناد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : ہم نے سنا، اگر وہ ماں کی طرف سے ہو تو وہ دونوں میں سے زیادہ حق دار ہے اور اس کے لیے سدس ہے، اس کے علاوہ جو باپ کی طرف سے ہے اور اگر وہ دونوں فوت شدہ سے ایک ہی درجہ میں ہوں یا باپ والی زیادہ قریبی ہو تو سدس دونوں میں نصف نصف تقسیم ہوگا۔

12370

(۱۲۳۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ بْنُ یَعْلَی الثَّقَفِیُّ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ وُہَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا کَانَتِ الْجَدَّۃُ مِنْ قِبَلِ الأُمِّ أَقْعَدَ مِنَ الْجَدَّۃِ مِنْ قِبَلِ الأَبِ فَہِیَ أَحَقُّ بِالسُّدُسِ وَإِذَا کَانَتِ الْجَدَّۃُ مِنْ قِبَلِ الأَبِ أَقْعَدَ أَشْرَکْتُ بَیْنَہَا وَبَیْنَ جَدَّۃِ الأُمِّ قِیلَ وَکَیْفَ صَارَتْ الْجَدَّۃُ مِنْ قِبَلِ الأُمِّ بِہَذِہِ الْمَنْزِلَۃِ قَالَ لأَنَّ الْجَدَّاتِ إِنَّمَا أُطْعِمْنَ السُّدُسَ مِنْ قِبَلِ سُدُسِ الأُمِّ۔ [ضعیف]
(١٢٣٦٥) حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے تھے : جب جدہ ماں کی جانب سے قریبی ہو تو وہ باپ والی سے زیادہ حق دار ہے اور سدس کی حق دار بھی وہی ہے اور جب جدہ باپ کی طرف سے قریبی ہو تو میں دونوں کو شریک کروں گا، کہا گیا کہ ماں والی جدہ کیسے اس مقام پر پہنچ گئی ؟ آپ نے کہا : اس لیے کہ جدات کا حصہ سدس ہے، ماں والے سدس کی وجہ سے۔

12371

(۱۲۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : إِذَا کَانَتِ الْجَدَّۃُ مِنْ قَبْلِ الأُمِّ أَقْعَدَ مِنَ الْجَدَّۃِ مِنْ قِبَلِ الأَبِ کَانَ لَہَا السُّدُسُ وَإِذَا کَانَتِ الْجَدَّۃُ مِنْ قِبَلِ الأَبِ ہِیَ أَقْعَدَ مِنَ الْجَدَّۃِ مِنَ الأُمِّ جُعِلَ السُّدُسُ بَیْنَہُمَا۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ فِطْرٍ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٢٣٦٦) خارجہ بن زید نے کہا : جب ماں کی جانب سے جدہ قریبی ہو باپ کی جانب والی سے تو وہ سدس کا زیادہ حق رکھتی ہے اور جب باپ والی جدۃ ماں والی سے قریبی ہو تو دونوں سدس میں شریک ہوں گی۔

12372

(۱۲۳۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : إِذَا کَانَتِ الْجَدَّۃُ مِنْ قِبَلِ الأُمِّ أَقْعَدَ فَہِیَ أَحَقُّ بِالسُّدُسِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٦٧) حضرت زید بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ جب ماں کی طرف سے جدہ قریبی ہو تو وہی سدس کا حق رکھتی ہے۔

12373

(۱۲۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیِّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلاَّ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِہِ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ اقْرَئُ وا إِنْ شِئْتُمْ {النَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ} وَأَیُّمَا امْرِئٍ تَرَکَ مَالاً فَلْتَرِثْہُ عَصَبَتُہُ مَنْ کَانُوا وَإِنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَاعًا فَلْیَأْتِنِی فَأَنَا مَوْلاَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ۔ [بخاری ۴۷۸۱۔ مسلم ۱۶۱۹]
(١٢٣٦٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : کوئی بھی مومن نہیں مگر میں لوگوں میں سے اس کے زیادہ قریب ہوں دنیا اور آخرت میں۔ تم پڑھ لو اگر تم چاہتے ہو : { النَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ } اور جو شخص مال چھوڑے وہ اس کا وارث عصبہ کو بنا دے اور اگر قرض یا اولاد چھوڑے تو میرے پاس لاؤ میں اس کا والی ہوں۔

12374

(۱۲۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنِی وَرْقَائُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ إِنْ عَلَی الأَرْضِ مِنْ مُؤْمِنٌ إِلاَّ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِہِ فَأَیُّکُمْ مَا تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَاعًا فَلأُدْعَ إِلَیْہِ فَأَنَا مَوْلاَہُ وَأَیُّکُمْ مَا تَرَکَ مَالاً فَإِلَی الْعَصَبَۃِ مَنْ کَانَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح]
(١٢٣٦٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے، زمین پر ہر مومن کا میں لوگوں سے زیادہ قریبی ہوں، تم میں سے جو قرض یا اولاد چھوڑے میں اس کا والی ہوں اور جو مال چھوڑے وہ عصبہ کی طرف دے دو ۔

12375

(۱۲۳۷۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ مَنْ تَرَکَ مَالاً فَمَالُہُ لِمَوَالِی الْعَصَبَۃِ وَمَنْ تَرَکَ کَلاًّ أَوْ ضَیَاعًا فَأَنَا وَلِیُّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ۔ اسْمُ الْمَوَالِی یَقَعُ عَلَی بَنِی الأَعْمَامِ۔ [صحیح]
(١٢٣٧٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مومنوں کا ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں، جو مال چھوڑے، اس کا مال اس کے عصبہ کے لیے ہے اور جو قرض یا اولاد وغیرہ چھوڑے تو میں اس کا ولی ہوں۔

12376

(۱۲۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ الْعَدْلُ وَأَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالاَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَلْحِقُوا الْمَالَ بِالْفَرَائِضِ فَمَا أَبْقَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَی رَجُلٍ ذَکَرٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ مُوسَی : أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَہْلِہَا فَمَا بَقِیَ فَہُوَ لأَوْلَی رَجُلٍ ذَکَرٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح]
(١٢٣٧١) حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مال کو ان کے اہل تک پہنچا دو پس جو بچ جائے مذکر آدمی کو دے دو ۔ ایک روایت میں ہے فرائض کو ان کے اہل کی طرف ملا دو جو بچ جائے، پس وہ قریبی مذکر آدمی کے لیے ہے۔

12377

(۱۲۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِہِ فِی قَوْلِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : إِذَا تَرَکَ الْمُتَوَفَّی ابْنًا فَالْمَالُ لَہُ فَإِنْ تَرَکَ ابْنَیْنِ فَالْمَالُ بَیْنَہُمَا فَإِنْ تَرَکَ ثَلاَثَۃَ بَنِینَ فَالْمَالُ بَیْنَہُمْ بِالسَّوِیَّۃِ فَإِنْ تَرَکَ بَنِینَ وَبَنَاتٍ فَالْمَالُ بَیْنَہُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَتْرُکْ وَلَدًا لِلصُّلْبِ وَتَرَکَ بَنِی ابْنٍ وَبَنَاتِ ابْنٍ نَسَبُہُمْ إِلَی الْمَیِّتِ وَاحِدٌ فَالْمَالُ بَیْنَہُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَہُمْ بِمَنْزِلَۃِ الْوَلَدِ إِذَا لَمْ یَکُنْ وَلَدٌ وَإِذَا تَرَکَ ابْنًا وَابْنَ ابْنٍ فَلَیْسَ لاِبْنِ الاِبْنِ شَیْئٌ وَکَذَلِکَ إِذَا تَرَکَ ابْنَ ابْنٍ وَأَسْفَلَ مِنْہُ ابْنُ ابْنٍ وَبَنَاتُ ابْنِ أَسْفَلَ فَلَیْسَ لِلَّذِی أَسْفَلَ مِنَ ابْنِ الاِبْنِ مَعَ الأَعْلَی شَیْئٌ کَمَا أَنَّہُ لَیْسَ لاِبْنِ الاِبْنِ مَعَ الاِبْنِ شَیْئٌ۔ قَالَ : وَإِنْ تَرَکَ أَبَاہُ وَلَمْ یَتِرَکْ أَحَدًا غَیْرَہُ فَلَہُ الْمَالُ وَإِنْ تَرَکَ أَبَاہُ وَتَرَکَ ابْنًا فَلِلأَبِ السُّدُسُ وَمَا بَقِیَ فَلِلاِبْنِ وَإِنْ تَرَکَ ابْنَ ابْنٍ وَلَمْ یَتْرُکِ ابْنًا فَابْنُ الاِبْنِ بِمَنْزِلَۃِ الاِبْنِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٧٢) حضرت مغیرہ اپنے اصحاب سے زید بن ثابت، علی بن ابی طالب اور ابن مسعود (رض) کے قول میں فرماتے ہیں : جب میت بیٹے کو چھوڑے تو مال اس کا ہے، اگر دو بیٹے چھوڑے تو دونوں کا ہے، اگر تین بیٹے ہوں تو مال تینوں میں برابر برابر ہوگا، اگر بیٹے اور بیٹیاں ہوں تو مال لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت ہوگا۔ اگر صلبی اولاد نہ ہو اور پوتے پوتیاں ہوں اور ان کا نسب میت تک ایک ہی ہو تو مال ان کے درمیان فلِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت ہوگا۔ جب اولاد نہ ہو تو وہ اولاد کی مانند ہیں اور جب بیٹا اور پوتا ہو تو پوتے کے لیے کچھ نہیں اور اسی طرح جب پوتا ہو اور اس سے نیچے بھی پوتے پوتیاں ہوں تو نچلے والوں کے لیے اعلیٰ کے ساتھ کوئی حصہ نہیں جس طرح بیٹے کی موجودگی میں پوتا حق دار نہیں ہے۔
اگر باپ چھوڑے اس کے علاوہ کوئی نہ ہو تو مال اس کا ہے اور اگر باپ اور بیٹا ہو تو باپ کے لیے سدس اور بیٹے کے لیے باقی مال ہے اور اگر پوتا ہو بیٹا نہ ہو تو پوتا بیٹے کی مانند ہے۔

12378

(۱۲۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادُ عَلَی مَعَانِی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : الأَخُ لِلأُمِّ وَالأَبِ أَوْلَی بِالْمِیَراثِ مِنَ الأَخِ لِلأَبِ ، وَالأَخُ لِلأَبِ أَوْلَی بِالْمِیرِاثِ مِنَ ابْنِ الأَخِ لِلأَبِ وَالأُمِّ ، وَابْنُ الأَخِ لِلأُمِّ وَالأَبِ أَوْلَی مِنَ ابْنِ الأَخِ لِلأَبِ ، وَابْنُ الأَخِ لِلأَبِ أَوْلَی مِنَ ابْنِ ابْنِ الأَخِ لِلأَبِ وَالأُمِّ ، وَابْنُ الأَخِ لِلأَبِ أَوْلَی مِنَ الْعَمِّ أَخِ الأَبِ لِلأُمِّ وَالأَبِ ، وَالْعَمُّ أَخُ الأَبِ لِلأُمِّ وَالأَبِ أَوْلَی مِنَ الْعَمِّ أَخِی الأَبِ لِلأَبِ ، وَالْعَمُّ أَخُ الأَبِ لِلأَبِ أَوْلَی مِنَ ابْنِ الْعَمِّ أَخِ الأَبِ لِلأَبِ وَالأُمِّ ، وَابْنُ الْعَمِّ لِلأَبِ أَوْلَی مِنْ عَمِّ الأَبِ أَخِ أَبِی الأَبِ لِلأُمِّ وَالأَبِ ، وَکُلُّ شَیْئٍ تَسْأَلُ عَنْہُ مِنْ مِیرَاثِ الْعَصَبَۃِ فَإِنَّہُ عَلَی نَحْوِ ہَذَا فَمَا سُئِلْتَ عَنْہُ مِنْ ذَلِکَ فَانْسُبِ الْمُتَوَفَّی وَانْسُبْ مَنْ یُنَازَعُ فِی الْوِلاَیَۃِ مِنْ عَصَبَتِہِ فَإِنْ وَجَدْتَ أَحَدًا مِنْہُمْ یَلْقَی الْمُتَوَفَّی إِلَی أَبٍ لاَ یَلْقَاہُ مَنْ سِوَاہُ مِنْہُمْ إِلاَّ إِلَی أَبٍ فَوْقَ ذَلِکَ فَاجْعَلِ الْمِیرَاثَ الَّذِی یَلْقَاہُ إِلَی الأَبِ الأَدْنَی دُونَ الآخَرِینَ وَإِذَا وَجَدْتَہُمْ کُلَّہُمْ یَلْقَوْنَہُ إِلَی أَبٍ وَاحِدٍ یَجْمَعُہُمْ فَانْظُرْ أَقْعَدَہُمْ فِی النَّسَبِ فَإِنْ کَانَ ابْنَ ابْنٍ فَقَطْ فَاجْعَلِ الْمِیرَاثَ لَہُ دُونَ الأَطْرَفِ فَإِنْ کَانَ الأَطْرَفُ ابْنَ أُمٍّ وَأَبٍ فَإِنْ وَجَدْتَہُمْ مُسْتَوِیَیْنِ یَتَسَایُونَ فِی عَدَدِ الآبَائِ إِلَی عَدَدٍ وَاحِدٍ حَتَّی یَلْقَوْا نَسَبَ الْمُتَوَفَّی وَکَانُوا کُلُّہُمْ بَنِی أَبٍ أَوْ بَنِی أَبٍ وَأُمٍّ فَاجْعَلِ الْمِیرَاثَ بَیْنَہُمْ بِالسَّوَائِ وَإِنْ کَانَ وَالِدُ بَعْضِہِمْ أَخَا وَالِدِ ذَلِکَ الْمُتَوَفَّی لأَبِیہِ وَأُمِّہِ وَکَانَ وَالِدُ مَنْ سِوَاہُ إِنَّمَا ہُوَ أَخُو وَالِدِ ذَلِکَ الْمُتَوَفَّی لأَبِیہِ قَطْ فَإِنَّ الْمِیرَاثَ لِبَنِی الأَبِ وَالأُمِّ دُونَ بَنِی الأَبِ ، وَالْجَدُّ أَبُ الأَبِ أَوْلَی مِنَ ابْنِ الأَخِ لِلأُمِّ وَالأَبِ وَأَوْلَی مِنَ الْعَمِّ أَخِ الأَبِ لِلأُمِّ وَالأَبِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٧٣) حضرت خارجہ بن زید اپنے سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : حقیقی بھائی وراثت میں علاتی بھائی سے زیادہ حق دار ہے، اور علاتی بھائی وراثت میں حقیقی بھتیجے سے زیادہ حق دار ہے اور حقیقی بھتیجا علاتی بھتیجے سے زیادہ حق دار ہے اور علاتی بھتیجا حقیقی بھتیجے کے بیٹے سے زیادہ حق دار ہے اور علاتی بھتیجا حقیقی چچا سے زیادہ حق دار ہے اور حقیقی چچا علاتی چچا سے زیادہ حق دار ہے اور علاتی چچا حقیقی چچا کے بیٹے سے زیادہ حق دار ہے اور علاتی چچا کا بیٹا زیادہ حق دار ہے باپ کے حقیقی چچا سے اور عصبہ کی وراثت میں یہی طریقہ ہوگا، پس جو بھی سوال کیا جائے اسے فوت شدہ کی طرف منسوب کرو اور جو تنازع کرتا ہے اسے بھی منسوب کرو۔ اگر آپ کسی کو ان میں سے میت کی طرف باپ کی جانب سے پاؤ اور اس کے علاوہ کو باپ کی طرف زیادہ قریب پاؤ تو وراثت اسے دے دو جو باپ کی طرف قریب سے ملتا ہے، دوسرے کے علاوہ۔ اگر آپ ان کو پائیں کہ وہ سب ایک باپ کی طرف ملتے ہیں تو دیکھو ان میں سے نسب میں زیادہ قریبی کون ہے۔ اگر صرف بیٹے کا بیٹا ہو تو دوسروں کے علاوہ اس لیے میراث بنادو ۔ اگر اطراف میں ماں اور باپ کا بیٹا ہو اور آپ ان دونوں کو برابر پاتے ہیں آباد کی تعداد میں وہ مناسبت رکھتے ہیں ایک کی طرف یہاں تک کہ اس کا نسب فوت شدہ تک پہنچ جائے، وہ سب باپ کی اولاد یا ماں، باپ کی اولاد ہوں تو ان کے درمیان وراثت برابر ہوگی۔ اگر ان میں سے بعض کا والد فوت شدہ والد کا بھائی ہو باپ اور ماں کی طرف سے اور اس کے علاوہ ایک اور والد متوفی کا بھائی ہو صرف باپ کی جانب سے تو وراثت حقیقی بھائی کی اولاد کے لیے ہوگی اور دادا زیادہ حق دار ہے۔ حقیقی بھائی کی اولاد سے اور زیادہ حق دار ہے حقیقی چچا سے۔

12379

(۱۲۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَکَانَ قَاضِیًا فَأَتَاہُ قَوْمٌ یَخْتَصِمُونَ فِی مِیرَاثِ امْرَأَۃٍ یُقَالُ لَہَا فُکَیْہَۃُ بِنْتُ سِمْعَانَ فَجَعَلَ ہَذَا یَقُولُ : أَنَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنِ بْنِ سِمْعَانَ وَیَقُولُ ہَذَا : أَنَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنِ بْنِ سِمْعَانَ فَلَمْ یَفْہَمْ فَقَامَ رَجُلٌ فَکَتَبَ قِصَّتَہُمْ فِی صَحِیفَۃٍ ثُمَّ جَائَ بِہَا إِلَیْہِ فَقَرَأَہَا فَقَالَ : نَعَمْ قَدْ فَہِمْتُ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ قَیْسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی فِی أَہْلِ طَاعُونِ عَمْوَاسٍ أَنَّہُمْ إِذَا کَانُوا مِنْ قِبَلِ الأَبِ سَوَائً فَبَنُو الأُمِّ أَحَقُّ بِالْمَالِ فَإِنْ کَانَ أَحَدُہُمْ أَقْرَبَہُمْ بِأَبٍ فَہُوَ أَحَقُّ بِالْمَالِ۔ [حسن]
(١٢٣٧٤) محمد بن سیرین فرماتے ہیں : میں عبداللہ (رض) بن عتبہ کے پاس تھا اور وہ قاضی تھے۔ ان کے پاس لوگ آئے، وہ ایک عورت کی وراثت کے بارے میں جھگڑا کر رہے تھے، اس کا نام فکیہہ بنت سمعان تھا، ایک کہنے لگا : میں فلاں بن فلاں بن سمعان ہوں اور دوسرا کہنے لگا : میں فلاں بن فلاں بن سمعان ہوں۔ ابن عتبہ نہ سمجھ سکے، ایک آدمی کھڑا ہوا اس نے ان کا قصہ ایک کاغذ پر لکھا پھر وہ ابن عتبہ کے پاس لایا، انھوں نے کہا : میں سمجھ گیا ہوں، حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بیان کیا کہ اہل طاعون عمواس کے بارے میں کہ جب وہ باپ کی جانب سے برابر ہوں تو ماں کی اولاد مال کی زیادہ حق دار ہے، اگر ان میں سے کوئی ایک باپ کے زیادہ قریب ہو تو وہ مال کا زیادہ حق دار ہے۔

12380

(۱۲۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْم حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالدَّیْنِ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ وَأَنْتُم تَقْرَئُ ونَ {مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصَی بِہَا أَوْ دَیْنٍ} وَإِنَّ أَعْیَانَ بَنِی الأُمِّ یَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِی الْعَلاَّتِ ، الإِخْوَۃُ وَالأَخَوَاتُ لِلأَبِ وَالأُمِّ دُونَ الإِخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ لِلأَبِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٧٥) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرض کا فیصلہ وصیت سے پہلے کیا اور تم پڑھتے ہو : { مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصَی بِہَا أَوْ دَیْنٍ } اور ماں کی اولاد وارث ہوگی، علاتی اولاد کے علاوہ اور حقیقی بہن بھائی کے علاوہ اور علاتی بہن کے علاوہ (وارث ہوگی) ۔

12381

(۱۲۳۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتَوَیْہِ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عِیسَی وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَہْلِہَا فَمَا تَرَکَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَی رَجُلٍ ذَکَرٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامٍ۔ [صحیح]
(١٢٣٧٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرائض کو ان کے اہل تک پہنچاؤ ۔ جو فرائض بچ جائے وہ قریبی مذکر آدمی کو دے دو ۔

12382

(۱۲۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَوْسِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ حَکِیمِ بْنِ عِقَالٍ قَالَ : أُتِیَ شُرَیْحٌ فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتِ ابْنَیْ عَمَّیْہَا أَحَدُہُمَا زَوْجُہَا وَالآخَرُ أَخُوہَا لأُمِّہَا فَأَعْطَی الزَّوْجَ النِّصْفَ وَأَعْطَی الأَخَ مِنَ الأُمِّ مَا بَقِیَ فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ فَقَالَ : ادْعُوا لِی الْعَبْدَ الأَبْظَرَ فَدُعِیَ شُرَیْحٌ فَقَالَ : مَا قَضَیْتَ؟ فَقَالَ : أَعْطَیْتُ الزَّوْجَ النِّصْفَ وَالأَخَ مِنَ الأُمِّ مَا بَقِیَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَبِکِتَابِ اللَّہِ أَمْ بِسُنَّۃٍ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ : بَلْ بِکِتَابِ اللَّہِ فَقَالَ : أَیْنَ؟ قَالَ شُرَیْحٌ { وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ فِی کِتَابِ اللَّہِ } فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ قَالَ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِہَذَا مَا بَقِیَ؟ ثُمَّ أَعْطَی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الزَّوْجَ النِّصْفَ وَالأَخَ مِنَ الأُمِّ السُّدُسَ ثُمَّ قَسَمَ مَا بَقِیَ َیْنَہُمَا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا شُعْبَۃُ عَنْ أَوْسٍ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح]
(١٢٣٧٧) حکیم بن عقال فرماتے ہیں : شریح کو ایسی عورت کے پاس لایا گیا جس نے اپنے چچا کے دو بیٹے چھوڑے تھے۔ ان میں سے ایک اس کا خاوند تھا اور دوسرا اس کا اخیافی بھائی تھا تو شریح نے خاوند کو نصف دیا اور باقی اخیافی بھائی کو دے دیا۔ حضرت علی (رض) کو یہ بات پہنچی تو انھوں نے شریح کو بلایا اور کہا : آپ نے کیا فیصلہ کیا ؟ شریح نے کہا : میں نے خاوند کو نصف دیا ہے اور اخیافی بھائی کو باقی ماندہ دیا ہے۔ حضرت علی (رض) نے کہا : کتاب اللہ کے ساتھ یہ فیصلہ کیا ہے یا سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ؟ شریح نے کہا : کتاب اللہ کے ساتھ، حضرت علی (رض) نے پوچھا : کہاں ؟ شریح نے { وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ فِی کِتَابِ اللَّہِ } حضرت علی (رض) نے کہا : زوج کے لیے نصف کہا اور باقی کس کے لیے ہے ؟ پھر حضرت علی (رض) نے زوج کو نصف دیا اور اخیافی بھائی کو سدس دیا۔ پھر باقی دونوں میں تقسیم کردیا۔

12383

(۱۲۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُتِیَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِابْنَیْ عَمٍّ أَحَدُہُمَا أَخٌ لأُمٍّ فَقِیلَ لَہُ إِنَّ عَبْدَ اللَّہِ کَانَ یُعْطِی الأَخَ لِلأُمِّ الْمَالَ کُلَّہُ قَالَ : یَرْحَمُہُ اللَّہُ إِنْ کَانَ لَفَقِیہًا وَلَوْ کُنْتُ أَنَا لأَعْطَیْتُ الأَخَ مِنَ الأُمِّ السُّدُسَ ثُمَّ لَقَسَمْتُ مَا بَقِیَ بَیْنَہُمَا۔ [ضعیف]
(١٢٣٧٨) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ان کو چچا کے دو بیٹوں کے پاس لایا گیا، ان میں سے ایک اخیافی بھائی تھا، حضرت علی (رض) سے کہا گیا : عبداللہ اخیافی بھائی کو سارا مال دیتے تھے، حضرت علی (رض) نے کہا : اللہ اس پر رحم کرے، اگرچہ وہ فقیہ تھے، اگر میں ہوتا تو اخیافی بھائی کو سدس دیتا پھر باقی دونوں میں تقسیم کردیتا۔

12384

(۱۲۳۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ ابْنَیْ عَمِّہَا أَحَدُہُمَا زَوْجُہَا وَالآخَرُ أَخُوہَا لأُمِّہَا فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأَخِ مِنَ الأُمِّ السُّدُسُ وَہُمَا شَرِیکَانِ فِیمَا یَبْقَی وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأَخِ مِنَ الأُمِّ مَا بَقِیَ۔ قَالَ یَزِیدُ بِقَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُؤْخَذُ۔ [ضعیف]
(١٢٣٧٩) شعبی سے روایت ہے کہ جو عورت چچا کے دو بیٹے چھوڑے ان میں سے ایک اس کا خاوند ہو اور دوسرا اس کا (اخیافی) بھائی ہو حضرت علی اور زید (رض) کے قول کے مطابق خاوند کے لیے نصف اور اخیافی بھائی کے لیے سدس ہے اور وہ دونوں باقی میں شریک ہوں گے اور عبداللہ (رض) کے قول میں خاوند کے لیے نصف اور باقی سارا اخیافی بھائی کے لیے ہے۔

12385

(۱۲۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبٍ النَّسَائِیُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِیَ جَارِیَۃً تُعْتِقُہَا فَقَالَ أَہْلُہَا : نَبِیعُکِہَا عَلَی أَنَّ الْوَلاَئَ لَنَا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لاَ یَمْنَعُکِ ذَلِکَ فَإِنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٢٣٨٠) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنے کا ارادہ کیا، اس کے مالکوں نے کہا : ہم تجھے بیچ دیتے ہیں لیکن ولاء ہمارے لیے ہے، سیدہ عائشہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے یہ چیز نہ روک دے بیشک ولاء اس کے لیے ہے جو آزاد کرے۔

12386

(۱۲۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْوَلاَئُ لُحْمَۃٌ کَلُحْمَۃِ النَّسَبِ لاَ یُبَاعُ وَلاَ یُوہَبُ ۔ وَرُوِیَ ہَذَا مَوْصُولاً مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ وَرُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَلِیِّ َضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْ قَوْلِہِمَا وَکُلُّ ذَلِکَ یَرِدُ فِی کِتَابِ الْوَلاَئِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالٰی۔ [ضعیف]
(١٢٣٨١) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولاء گوشت کا ٹکڑا ہے، نسب کے گوشت کی طرح نہ اسے بیچا جاتا ہے اور نہ ہبہ کیا جاتا ہے۔

12387

(۱۲۳۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ إِلَی الْبَقِیعِ فَرَأَی رَجُلاً یُبَاعُ فَسَاوَمَ بِہِ ثُمَّ تَرَکَہُ فَاشْتَرَاہُ رَجُلٌ فَأَعْتَقَہُ ثُمَّ أَتَی بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی اشْتَرَیْتُ ہَذَا فَأَعْتَقْتُہُ فَمَا تَرَی فِیہِ؟ قَالَ : أَخُوکَ وَمَوْلاَکَ ۔ قَالَ : مَا تَرَی فِی صُحْبَتِہِ؟ قَالَ : إِنْ شَکَرَکَ فَہُوَ خَیْرٌ لَہُ وَشَرٌّ لَکَ وَإِنْ کَفَرَکَ فَہُوَ خَیْرٌ لَکَ وَشَرٌّ لَہُ ۔ قَالَ : مَا تَرَی فِی مَالِہِ؟ قَالَ : إِنْ مَاتَ وَلَمْ یَدَعْ وَارِثًا فَلَکَ مَالُہُ ۔ ہَکَذَا جَائَ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٢٣٨٢) حضرت حسن سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع کی طرف گئے، ایک آدمی کو بکتے ہوئے دیکھاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا سودا کیا۔ پھر اس کو چھوڑ دیا۔ اسے ایک آدمی نے خریدا اور آزاد کردیا، پھر وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا اور کہا : میں نے اسے خریدا تھا، پھر آزاد کردیا۔ آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تیرا بھائی ہے اور تیرا مولا ہے، اس نے پوچھا : اس کی محبت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ تیرا شکر کرے تو اس کے لیے بہتر ہے اور تیرے لیے برا ہے اور اگر وہ تیرا انکار کرے تو تیرے لیے بہتر ہے اور اس کے لیے برا ہے۔ اس نے اس کے مال کے بارے میں پوچھا کہ آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ فوت ہوجائے اور اس کا کوئی وارث نہ ہو تو وہ مال تیرا ہے۔

12388

(۱۲۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رُؤْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ النَّصْرِیِّ عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : تُحْرِزُ الْمَرْأَۃُ ثَلاَثَ مَوَارِیثَ لَقِیطَہَا وَعَتِیقَہَا وَوَلَدَہَا الَّذِی لاَعَنَتْ عَلَیْہِ ۔ ہَذَا غَیْرُ ثَابِتٍ۔ [ضعیف]
(١٢٣٨٣) واثلہ بن اسقع (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت تین وارثوں پر سبقت لے جاتی ہے اپنے لقیط، آزاد کردہ اور وہ اولاد جس پر اس نے لعان کیا ہو۔

12389

(۱۲۳۸۴) قَالَ الْبُخَارِیُّ : عُمَرُ بْنُ رُؤْبَۃَ التَّغْلِبِیُّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ النَّصْرِیِّ فِیہِ نَظَرٌ۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : أَنْکَرُوا عَلَیْہِ أَحَادِیثَہُ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ النَّصْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٢٣٨٤) ابو احمد کہتے ہیں : ابن حماد کی عبدالواحد نصری سے روایات منکر ہیں۔

12390

(۱۲۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ : أَنَّ ابْنَۃَ حَمْزَۃَ أَعْتَقَتْ غُلاَمًا لَہَا فَتُوُفِّی وَتَرَکَ ابْنَۃً وَابْنَۃَ حَمْزَۃَ فَزَعَمَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَسَمَ لَہَا النِّصْفَ وَلاِبْنَتِہِ النِّصْفَ۔ [ضعیف]
(١٢٣٨٥) عبداللہ بن شداد بن الہاد سے روایت ہے کہ حمزہ کی بیٹی نے اپنا غلام آزاد کیا، وہ فوت ہوگیا اور اس نے اپنی بیٹی اور حمزہ کی بیٹی چھوڑدی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے مال کو تقسیم کیا، نصف حمزہ کی بیٹی کو اور نصف اس کی بیٹی کو دیا۔

12391

(۱۲۳۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَیَّانَ الأَسَدِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ : مَاتَ مَوْلًی لاِبْنَۃِ حَمْزَۃَ وَتَرَکَ ابْنَۃً وَابْنَۃَ حَمْزَۃَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاِبْنَتِہِ النِّصْفَ وَلاِبْنَۃِ حَمْزَۃَ النِّصْفَ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ وَالشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ وَابْنُ شَدَّادٍ أَخُو بِنْتِ حَمْزَۃَ مِنَ الرَّضَاعَۃِ وَالْحَدِیثُ مُنْقَطِعٌ وَقَدْ قِیلَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِیہِ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنِ ابْنَۃِ حَمْزَۃَ وَکُلُّ ہَؤُلاَئِ الرُّوَاۃِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ أَجْمَعُوا عَلَی أَنَّ ابْنَۃَ حَمْزَۃَ ہِیَ الْمُعْتِقَۃُ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ : تُوُفِّیَ مَوْلًی لِحَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَأَعْطَی النَّبِیُّ -ﷺ- ابْنَۃَ حَمْزَۃَ النِّصْفَ طُعْمَۃً وَقَبَضَ النِّصْفَ وَہَذَا غَلَطٌ وَقَدْ قَالَ شَرِیکٌ : تَقَحَّمُ إِبْرَاہِیمُ ہَذَا الْقَوْلَ تَقَحُّمًا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ سَمِعَ شَیْئًا فَرَوَاہُ۔ [ضعیف]
(١٢٣٨٦) حضرت عبداللہ بن شداد سے روایت ہے کہ حمزہ کی بیٹی کا مولیٰ فوت ہوگیا، اس نے ایک بیٹی اور حمزہ کی بیٹی کو چھوڑا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بیٹی کو نصف اور حمزہ کی بیٹی کو نصف دیا۔

12392

(۱۲۳۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ : أَنَّ رَجُلاً مَاتَ وَتَرَکَ ابْنَۃً وَمَوَالِیہِ الَّذِینَ أَعْتَقُوہُ فَأَعْطَی النَّبِیُّ -ﷺ- ابْنَتَہُ النِّصْفَ وَمَوَالِیَہُ النِّصْفَ۔ وَہَذَا أَیْضًا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٢٣٨٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی فوت ہوگیا، اس نے ایک بیٹی چھوڑی اور اپنے مولیٰ کو چھوڑا، جنہوں نے اسے آزاد کیا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بیٹی کو نصف دیا اور اس کے موالی (آزاد کرنے والوں) کو بھی نصف دیا۔

12393

(۱۲۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِہِ قَالُوا : کَانَ زَیْدٌ إِذَا لَمْ یَجِدْ أَحَدًا مِنْ ہَؤُلاَئِ یَعْنِی الْعَصَبَۃَ لَمْ یَرُدَّ عَلَی ذِی سَہْمٍ وَلَکِنْ یَرُدُّ عَلَی الْمَوَالِی فَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَوَالِی فَعَلَی بَیْتِ الْمَالِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٨٨) حضرت مغیرہ اپنے اصحاب سے نقل فرماتے ہیں کہ زید جب عصبہ میں سے کوئی نہ پاتے تو کسی حصہ دار پر نہ لوٹاتے لیکن موالی پر لوٹا دیتے۔ اگر موالی نہ ہوتے تو بیت المال میں داخل کرتے تھے۔

12394

(۱۲۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ لاَ یُوِّرِثُ مَوَالِیَ مَعَ ذِی رَحِمٍ شَیْئًا وَکَانَ عَلِیٌّ وَزَیْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولاَنِ: إِذَا کَانَ ذُو رَحِمٍ ذُو سَہْمٍ فَلَہُ سَہْمُہُ وَمَا بَقِیَ فَلِلْمَوَالِی ہُمْ کَلاَلَۃٌ۔[صحیح]
(١٢٣٨٩) شعبی کہتے ہیں : عبداللہ موالی کو ذی رحم رشتہ داروں کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے اور علی اور زید (رض) دونوں کہتے تھے : جب ذو رحم حصہ دار ہوں تو ان کے لیے ان کا حصہ ہے اور باقیموالی کے لیے ہے وہ کلالہ ہے۔

12395

(۱۲۳۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ : رَأَیْتُ الْمَرْأَۃَ الَّتِی وَرَّثَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَعْطَی الاِبْنَۃَ النِّصْفَ وَالْمَوَالِیَ النِّصْفَ۔ الرِّوَایَۃُ فِی ہَذَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُخْتَلِفَۃٌ فَرُوِیَ عَنْہُ ہَکَذَا۔ [حسن]
(١٢٣٩٠) حضرت سلمہ بن کہیل فرماتے ہیں : میں نے ایک عورت کو دیکھا جسے حضرت علی (رض) نے وارث بنایا، آپ نے بیٹی کو نصف دیا اور موالی کو بھی نصف دیا۔

12396

(۱۲۳۹۱) وَرُوِیَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ حَیَّانَ بَیَاعِ الأَنْمَاطِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ۔ [ضعیف]
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

12397

(۱۲۳۹۲) قَالَ یَعْقُوبُ وَحَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عِیسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَیَّانَ الْجُعْفِیِّ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ فَأُتِیَ فِی ابْنَۃٍ وَامْرَأَۃٍ وَمَوْلًی فَقَالَ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْطِی الاِبْنَۃَ النِّصْفَ وَالْمَرْأَۃَ الثُّمُنَ وَیَرُدُّ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٣٩٢) حیان جعفی فرماتے ہیں : میں سوید بن غفلہ کے پاس تھا، ان کے پاس بیٹی اور عورت اور مولیٰ کو لایا گیا، سوید نے کہا : حضرت علی (رض) نے بیٹی کو نصف دیا اور عورت کو ثمن اور باقی بھی بیٹی کو دے دیا۔

12398

(۱۲۳۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُوَرِّثَانِ الأَرْحَامَ دُونَ الْمَوَالِی فَقُلْتُ لَہُ : أَفَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَفْعَلُ ذَلِکَ فَقَالَ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَشَدَّہُمْ فِی ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٢٣٩٣) ابراہیم سے روایت ہے کہ عمر اور عبداللہ (رض) دونوں ذوالارحام کو موالی کے علاوہ وارث بناتے تھے، میں نے اسے کہا : کیا علی (رض) بھی ایسا ہی کرتے تھے ؟ اس نے کہا : علی (رض) ان میں سب سے سخت تھے۔

12399

(۱۲۳۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَوْسَجَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً تُوُفِّیَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : انْظُرُوا ہَلْ لَہُ وَارِثٌ ۔ فَقَالُوا : لاَ إِلاَّ غُلاَمًا کَانَ لَہُ فَأَعْتَقَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ادْفَعُوا إِلَیْہِ مِیرَاثَہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو۔ [ضعیف]
(١٢٣٩٤) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں فوت ہوا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : دیکھو کیا اس کا کوئی وارث ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں، مگر صرف ایک غلام ہے، جسے اس نے آزاد کیا تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اس کی میراث دے دو ۔

12400

(۱۲۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَوْسَجَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَاتَ رَجُلٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یَتْرُکْ وَارِثًا إِلاَّ عَبْدًا لَہُ ہُوَ أَعْتَقَہُ فَأَعْطَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِیرَاثَہُ۔ وَخَالَفَہُمَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فَرَوَاہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٢٣٩٥) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں فوت ہوگیا اور سوائے ایک غلام کے کوئی وارث نہ چھوڑا جسے اس نے آزاد کیا تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس کی میراث دے دی۔

12401

(۱۲۳۹۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ وَعَارِمٌ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَوْسَجَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً مَاتَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یَدَعْ وَارِثًا إِلاَّ مَوْلًی لَہُ ہُوَ أَعْتَقَہُ فَأَعْطَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- مِیرَاثَہُ۔ قَالَ الْقَاضِی ہَکَذَا رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ مُرْسَلاً لَمْ یَبْلُغْ بِہِ ابْنَ عَبَّاسٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٢٣٩٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں ایک آدمی فوت ہوگیا اور سوائے ایک غلام کے کوئی وارث نہ چھوڑا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اس کی میراث دے دی۔

12402

(۱۲۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَوْسَجَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَعْتَقَ رَجُلاً فَمَاتَ الَّذِی أَعْتَقَ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَارِثٌ فَأَعْطَی مِیرَاثَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمُعْتَقَ۔ [ضعیف]
(١٢٣٩٧) عوسجۃ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کسی کو آزاد کیا، جس نے آزاد کیا وہ فوت ہوگیا اور اس کا کوئی وارث نہ تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی وراثت آزاد کیے ہوئے کو دے دی۔

12403

(۱۲۳۹۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ : عَوْسَجَۃُ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَوَی عَنْہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ وَلَمْ یَصِحَّ حَدِیثُہُ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَاہُ بَعْضُ الرُّوَاۃِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ غَلَطٌ لاَ شَکَّ فِیہِ۔ [صحیح]
(١٢٣٩٨) عمرو بن دینار نے مولیٰ عباس عوسجہ سے روایت کیا ہے۔

12404

(۱۲۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ بُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْہَوْزَنِیِّ عَنِ الْمِقْدَامِ الْکِنْدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہِ فَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیْعَۃً فَإِلَیْنَا وَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ وَأَنَا مَوْلَی مَنْ لاَ مَوْلَی لَہُ أَرِثُ مَالَہُ وَأَفُکُّ عَانَہُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَہُ یَرِثُ مَالَہُ وَیَفُکُّ عَانَہُ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٣٩٩) حضرت مقدام کندی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ہر مومن کا اس کی جان سے زیادہ قریبی ہوں، جو قرض یا اولاد چھوڑے وہ ہماری طرف ہے اور جو مال چھوڑے وہ اس کے ورثاء کے لیے ہے اور جس کا کوئی والی نہ ہو میں اس کا والی ہوں۔ میں اس کے مال کا وارث ہوں اور اس کے قیدی چھڑاؤں گا اور ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی اور وارث نہ ہو، وہ اس کے مال کا وارث ہے اور اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا۔

12405

(۱۲۴۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ مُجَاہِدِ بْنِ وَرْدَانَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَجُلاً وَقَعَ مِنْ نَخْلَۃٍ فَمَاتَ فَتَرَکَ شَیْئًا وَلَمْ یَدَعْ وَلَدًا وَلاَ حَمِیمًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- : أَعْطُوا مِیرَاثَہُ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ قَرْیَتِہِ ۔ [صحیح]
(١٢٤٠٠) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی باغ میں واقع ہوا، پھر وہ فوت ہوگیا، اس نے کچھ چھوڑا اور کوئی اولاد نہ تھی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی میراث اس کی بستی والوں میں سے کسی کو دے دو ۔

12406

(۱۲۴۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَہَانِیِّ عَنْ مُجَاہِدِ بْنِ وَرْدَانَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ مَوْلًی لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تُوُفِّیَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَا ہُنَا أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ قَرْیَتِہِ ۔ فَقَالُوا نَعَمْ فَأَعْطَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- مِیرَاثَہُ۔ وَہَذَا یُحْتَمَلُ إِنْ کَانَ مَوْلًی لَہُ بِغَیْرِ الْعِتَاقِ فَلَمْ یَأْخُذْ مِیرَاثَہُ وَجَعَلَہُ فِی أَہْلِ قَرْیَتِہِ عَلَی طَرِیقِ الْمَصْلَحَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٤٠١) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مولیٰ فوت ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اس کی بستی والوں میں سے کوئی ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس کی میراث دے دی۔

12407

(۱۲۴۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ الأَحْمَرِیُّ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً تُوُفِّیَ مِنْ خُزَاعَۃَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِمِیرَاثِہِ فَقَالَ : انْظُرُوا ہَلْ مِنْ وَارِثٍ ۔ فَالْتَمَسُوہُ فَلَمْ یَجِدُوا لَہُ وَارِثًا فَأُخْبِرَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ادْفَعُوہُ إِلَی أَکْبَرِ خُزَاعَۃَ ۔ [ضعیف]
(١٢٤٠٢) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ خزاعہ کا ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں فوت ہوگیا، اس کی میراث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیکھو اس کا کوئی وارث ہے ؟ انھوں نے تلاش کیا، لیکن کوئی نہ ملا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خزاعہ کے بڑے آدمی کو اس کی میراث دے دو ۔

12408

(۱۲۴۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ جِبْرِیلَ بْنِ أَحْمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلٌ قَالَ : إِنَّ عِنْدِی مِیرَاثُ رَجُلٍ مِنَ الأَزْدِ وَلَسْتُ أَجِدُ أَزْدِیًّا أَدْفَعُہُ إِلَیْہِ قَالَ : فَاذْہَبْ فَالْتَمِسْ أَزْدِیًّا حَوْلاً۔ قَالَ فَأَتَاہُ بَعْدَ الْحَوْلِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ أَجِدْ أَزْدِیًّا أَدْفَعُہُ إِلَیْہِ قَالَ : فَانْطَلِقْ فَانْظُرْ أَوَّلَ خُزَاعِیٍّ تَلْقَاہُ فَادْفَعْہُ إِلَیْہِ ۔ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ: عَلَیَّ بِالرَّجُلِ۔ فَلَمَّا جَائَ قَالَ: انْظُرْ کُبْرَ خُزَاعَۃَ فَادْفَعْہُ إِلَیْہِ ۔ جِبْرِیلُ بْنُ أَحْمَرَ ہُوَ أَبُو بَکْرٍ الأَحْمَرِیُّ۔ [ضعیف]
(١٢٤٠٣) عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا : اس نے کہا : میرے پاس ازد قبیلے کے آدمی کی وراثت ہے اور میں کسی ازدی کو نہیں پاتا کہ اس کو دے دوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا کسی خزاعی کو تلاش کر اور اسے دے دے۔ جب وہ چلا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے میرے پاس لاؤ۔ جب وہ آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خزاعہ کے بڑے آدمی کو دیکھو اور اسے دے دو ۔

12409

(۱۲۴۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : أَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ فَقُلْتُ : إِنَّ رَجُلاً کَانَ فِینَا نَازِلاً فَخَرَجَ إِلَی الْجَبَلِ فَمَاتَ وَتَرَکَ ثَلاَثَمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : ہَلْ تَرَکَ وَارِثًا أَوْ لأَحَدٍ مِنْکُمْ عَلَیْہِ عَقْدُ وَلاَئٍ ؟ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : لَہُ ہَا ہُنَا وَرَثَۃٌ کَثِیرٌ فَجَعَلَ مَالَہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔ [حسن]
(١٢٤٠٤) مسروق فرماتے ہیں : میں عبداللہ ابن مسعود (رض) کے پاس گیا، میں نے کہا : ایک آدمی ہم میں آیا تھا، وہ پہاڑ کی طرف گیا اور فوت ہوگیا۔ اس نے تین سو درہم چھوڑے ہیں۔ ابن مسعود (رض) نے کہا : اس کا کوئی وارث ہے یا تم میں سے کوئی اس کی ولاء رکھتا ہو ؟ میں نے کہا : نہیں۔ ابن مسعود (رض) نے کہا : یہاں بہت زیادہ وارث ہیں اور اس کا مال بیت المال میں داخل کردیا۔

12410

(۱۲۴۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَی کُلَّ ذِی حَقٍّ حَقَّہُ لاَ وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ ۔ [صحیح]
(١٢٤٠٥) امامہ باہلی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میں نے حجۃ الوداع میں سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے ، اب وارث کے لیے وصیت نہیں ہے۔

12411

(۱۲۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنِ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : رَأَیْتُ أَبِی یَجْعَلُ فُضُولَ الْمَالِ فِی بَیْتِ الْمَالِ وَلاَ یَرُدُّ عَلَی وَارِثٍ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٢٤٠٦) خارجہ بن زید فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد کو دیکھا، وہ زائد مال بیت المال میں داخل کرتے تھے اور وارث کو کچھ نہ دیتے تھے۔

12412

(۱۲۴۰۷) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَرُدُّ عَلَی کُلِّ وَارِثٍ الْفَضْلَ بِحِصَّۃِ مَا وَرِثَ غَیْرَ الْمَرْأَۃِ والزَّوْجِ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ لاَ یَرُدُّ عَلَی امْرَأَۃٍ وَلاَ زَوْجٍ وَلاَ ابْنَۃِ ابْنٍ مَعَ ابْنَۃِ الصُّلْبِ وَلاَ عَلَی أُخْتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ وَلاَ عَلَی إِخْوَۃٍ لأُمٍّ مَعَ أُمٍّ وَلاَ عَلَی جَدَّۃٍ إِلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ وَارِثٌ غَیْرُہَا وَکَانَ زَیْدٌ لاَ یَرُدُّ عَلَی وَارِثٍ شَیْئًا وَیَجْعَلُہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٠٧) شعبی کہتے ہیں : حضرت علی (رض) عورت اور خاوند کے علاوہ ہر وارث پر حصہ کے ساتھ زائد مال لوٹا دیتے تھے اور عبداللہ عورت، خاوند اور پوتی پر صلبی بیٹی کے ساتھ نہ لوٹاتے تھے اور حقیقی بہن کے ساتھ علاتی بہن پر اور نہ ماں کے ساتھ اخیافی بھائیوں پر اور نہ جدۃ پر مگر یہ کہ اس (جدۃ) کے علاوہ کوئی وارث نہ ہوتا اور زید وارث پر کچھ نہ لوٹاتے تھے، بلکہبیت المال میں داخل کردیتے تھے۔

12413

(۱۲۴۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ ابْنَ ابْنِی مَاتَ فَمَا لِی مِنْ مِیرَاثِہِ؟ قَالَ : لَکَ السُّدُسُ ۔ فَلَمَّا وَلَّی دَعَاہُ فَقَالَ : لَکَ سُدُسٌ آخَرُ ۔ فَلَمَّا وَلَّی دَعَاہُ فَقَالَ : إِنَّ السُّدُسَ الآخَرَ طُعْمَۃٌ ۔ [ضعیف]
(١٢٤٠٨) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا۔ اس نے کہا : میرا پوتا فوت ہوگیا ہے۔ میرے لیے کیا وراثت ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے سدس ہے جب وہ واپس ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے دوسرا سدس ہے، جب وہ واپس ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوسرا سدس کھانا ہے۔

12414

(۱۲۴۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَوَّارٍ أَبُو سَوَّارٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ النَّاسَ مَنْ عَلِمَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْجَدِّ شَیْئًا قَالَ مَعْقِلٌ : أَعْطَاہُ السُّدُسَ قَالَ مَعَ مَنْ وَیْلَکَ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی قَالَ : لاَ دَرَیْتَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ : حَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَأَنْشَدَ النَّاسَ : مَنْ کَانَ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَذْکُرُ فِی الْجَدِّ شَیْئًا فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ الْمُزَنِیُّ فَقَالَ : أَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُتِیَ بِفَرِیضَۃٍ فِیہَا جَدٌّ فَأَعْطَاہُ ثُلُثًا أَوْ سُدُسًا۔ فَقَالَ عُمَرُ : مَا الْفَرِیضَۃُ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی فَرَکَلَہُ عُمَرُ وَقَالَ : لاَ دَرَیْتَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَدْرِیَ۔ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْ یُونُسَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ: فَجَمَعَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَجَعَلَ لِلْجَدِّ نَصِیبًا۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی عَنْ أَحْمَدَ بْنِ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ عَنْ یُونُسَ وَرَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ عَنِ الزَّعْفَرَانِیِّ عَنْ شَبَابَۃَ عَنْ یُونُسَ۔ [ضعیف]
(١٢٤٠٩) حضرت معقل بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لوگوں سے سوال کیا کہ دادا کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بات جانتا ہے ؟ معقل نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سدس دیا تھا، عمر (رض) نے کہا : کس کے ساتھ ؟ معقل نے کہا : میں نہیں جانتا، عمر (رض) نے کہا : تو نہ جانے۔
ایک روایت میں ہے کہ عمرو بن میمون کہتے ہیں : میں نے عمر (رض) کے ساتھ حج کیا، عمر (رض) نے لوگوں میں اعلان کیا کہ کسی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دادا کے متعلق کچھ سنا ہے ؟ معقل بن یسار (رض) کھڑے ہوئے اور کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فریضہ لایا گیا اس میں دادا بھی تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سدس یا ثلث دیا، عمر (رض) نے کہا : کون سا فریضہ ؟ معقل نے کہا : میں نہیں جانتا، عمر (رض) نے اسے لات ماری اور کہا : تو نہیں جانتا تجھے کس نے کہا تھا کہ جانے۔

12415

(۱۲۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضَ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الْجَدِّ أَبِی الأَبِ أَنَّہُ لاَ یَرِثُ مَعَ أَبٍ دِنْیًا شَیْئًا وَہُوَ مَعَ الْوَلَدِ الذِّکْرِ وَمَعَ ابْنِ الاِبْنِ یُفْرَضُ لَہُ السُّدُسُ وَفِیمَا سِوَی ذَلِکَ مَا لَمْ یَتْرُکِ الْمُتَوَفَّی أَخًا أَوْ أُخْتًا مِنْ أَبِیہِ یُخَلَّفُ الْجَدُّ وَیُبْدَأُ بِأَحَدٍ إِنْ شَرَکَہُ مِنْ أَہْلِ الْفَرَائِضِ فَیُعْطَی فَرِیضَتَہُ فَإِنْ فَضَلَ مِنَ الْمَالِ السُّدُسَ فَأَکْثَرَ مِنْہُ کَانَ لِلْجَدِّ وَإِنْ لَمْ یَفْضُلِ السُّدُسُ فَأَکْثَرَ مِنْہُ فَلِلْجَدِّ السُّدُسُ۔ [ضعیف]
(١٢٤١٠) حضرت خارجہ بن زید (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ دادا کی میراث یہ ہے کہ وہ باپ کے ساتھ کسی چیز کا وارث نہیں بنتا اور وہ (جد) مذکر اولاد اور پوتے کے ساتھ سدس کا حق دار بنتا ہے اور اس کے علاوہ جب میت علاتی بھائی یا بہن نہ چھوڑے تو دادا کو خلیفہ بنایا جاتا ہے اور پہلے اہل فرائض کے حصے دیے جائیں گے، پھر اگر مال سدس سے زیادہ ہوا تو دادا کو دے دیا جائے گا، اگر سدس سے زائد نہ ہو تو سدس ہی دادا کو دیا جائے گا۔
(٤٠) باب التَّشْدِیدِ فِی الْکَلاَمِ فِی مَسْأَلَۃِ الْجَدِّ مَعَ الأُخْوَۃِ لِلأَبِ وَالأُمِّ أَوْ لِلأَبِ مِنْ غَیْرِ اجْتِہَادٍ وَکَثْرَۃِ الاِخْتِلاَفِ فِیہَا
حقیقی اور علاتی بھائیوں کے ساتھ دادا کے مسئلہ میں سختی کا بیان بغیر اجتہاد کے اور اس میں اختلاف کا بیان

12416

(۱۲۴۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ وَیَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْمَلَکِ بْنِ أَبِی غَنِیَّۃَ عَنْ أَبِی حَیَّانَ وَہُوَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ التَّیْمِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَمَّا بَعْدُ یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ نَزَلَ تَحْرِیمُ الْخَمْرِ وَہِیَ مِنَ الْخَمْسَۃِ مِنَ الْعِنَبِ وَالتَّمْرِ وَالْعَسَلِ وَالْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرِ وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ وَثَلاَثٌ أَیُّہَا النَّاسُ وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یُفَارِقْنَا حَتَّی یَعْہَدَ إِلَیْنَا فِیہِنَّ عَہْدًا نَنْتَہِی إِلَیْہِ : الْکَلاَلَۃُ وَالْجَدُّ وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [بخاری ۵۵۸۸۔ مسلم ۳۰۳۳]
(١٢٤١١) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منبر پر سنا وہ فرما رہے تھے : امابعد ! اے لوگو ! شراب کی حرمت نازل ہوئی ہے اور وہ پانچ چیزوں سے ہے : انگور، کھجور، شہد، گندم اور جَو اور شراب وہ ہے جو عقل کو مخمور کر دے اور تین چیزیں ایسی ہیں کہ میں چاہتا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جدا ہونے سے پہلے ہمیں اس کا حکم بتا دیتے، کلالۃ، جد اور سود کے احکامات ۔

12417

(۱۲۴۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ : إِنِّی لأَحْفَظُ عَنْ عُمَرَ فِی الْجَدِّ مِائَۃَ قَضِیَّۃٍ کُلُّہَا یَنْقُضُ بَعْضُہَا بَعْضًا۔ [حسن]
(١٢٤١٢) عبیدہ فرماتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) سے دادا کے متعلق سو فیصلے یاد کیے ہیں، سارے کے سارے بعض کو بعض سے جدا کرتے تھے۔

12418

(۱۲۴۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَوْنٍ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ : حَفِظْتُ عَنْ عُمَرَ مِائَۃَ قَضِیَّۃٍ فِی الْجَدِّ قَالَ وَقَالَ : إِنِّی قَدْ قَضَیْتُ فِی الْجَدِّ قَضَایَا مُخْتَلِفَۃً کُلَّہَا لاَ آلُو فِیہِ عَنِ الْحَقِّ وَلَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَائَ اللَّہُ إِلَی الصَّیْفِ لأَقْضِیَنَ فِیہَا بِقَضِیَّۃٍ تَقْضِی بِہِ الْمَرْأَۃُ وَہِیَ عَلَی ذَیْلِہَا۔ [صحیح]
(١٢٤١٣) محمد بن عبیدہ کہتے ہیں : میں نے حضرت عمر (رض) سے جد کے بارے میں ایک سو فیصلے یاد کیے ہیں اور کہا : میں نے جد کے بارے میں مختلف فیصلے کیے ہیں۔ میں نے سب فیصلوں میں اس کے حق سے کوتاہی نہیں کی، اگر میں گرمیوں کے موسم تک زندہ رہا تو ان شاء اللہ اس بارے میں فیصلہ کروں گا کہ عورت تقاضا کرے گی جو اس کے درجہ میں ہوگی۔

12419

(۱۲۴۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : أَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتِفًا وَجَمَعَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ -ﷺ- لِیَکْتُبَ الْجَدَّ وَہُمْ یَرَوْنَ أَنَّہُ یَجْعَلُہُ أَبًا فَخَرَجَتْ عَلَیْہِ حَیَّۃٌ فَتَفَرَّقُوا فَقَالَ : لَوْ أَنَّ اللَّہَ أَرَادَ أَن یُمْضِیَہُ لأَمْضَاہُ۔
(١٢٤١٤) طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے دستہ پکڑا اور اصحاب محمد (رض) کو جمع کیا تاکہ دادا کے بارے میں لکھ دیں اور وہ دیکھ رہے تھے کہ انھوں نے اسے باپ کی جگہ پہ رکھ دیا۔ ایک قبیلہ وہاں سے نکلا وہ علیحدہ علیحدہ ہوئے تو فرمایا : اگر اللہ ارادہ کرتے تو میں اسے چھوڑ دیتا۔

12420

(۱۲۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْقَافُلاَئِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ طُعِنَ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ وَفِیہَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا عَبْدَ اللَّہِ ائْتِنِی بِالْکَتِفِ الَّتِی کَتَبْتُ فِیہَا شَأْنَ الْجَدِّ بِالأَمْسِ وَقَالَ : لَوْ أَرَادَ اللَّہُ أَنْ یُتِمَّ ہَذَا الأَمْرَ لأَتَمَّہُ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : نَحْنُ نَکْفِیکَ ہَذَا الأَمْرَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : لاَ فَأَخَذَہَا فَمَحَاہَا بِیَدِہِ۔ [ضعیف]
(١٢٤١٥) عمرو بن میمون فرماتے ہیں : میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس گیا، جب انھیں زخم دیا گیا تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : اے عبداللہ ! دستہ لاؤ، میں اس میں کے بارے لکھ دوں اور کہا : اگر اللہ چاہتے تو میں اس کو پورا کردیتا، حضرت عبداللہ (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! ہم اس معاملہ میں آپ کے لیے کافی ہیں، عمر (رض) نے کہا : نہیں ، پھر اسے پکڑا اور اپنے ہاتھ سے لکھ دیا۔

12421

(۱۲۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُرَادٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَتَقَحَّمَ جَرَاثِیمَ جَہَنَّمَ فَلْیَقْضِ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٤١٦) سعید بن جبیر مراد کے ایک آدمی سینقل فرماتے ہیں، اس نے حضرت علی (رض) سے سنا وہ کہتے تھے : جس کو اچھا لگے کہ جہنم کے گڑھے میں گرے اسے چاہیے کہ دادا اور بھائیوں کے درمیان فیصلہ کرے۔

12422

(۱۲۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَعَلَہُ الَّذِی قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیلاً لاَتَّخَذْتُہُ خَلِیلاً ۔ یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٤١٧) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی فرمایا : اگر میں کسی کو خلیل بنانا چاہتا تو ابوبکر (رض) کو خلیل بناتا۔ آپ (رض) نے ہی دادے کو باپ بنایا۔

12423

(۱۲۴۱۸) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبَّانَ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْعِرَاقِ إِنَّ الَّذِی قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلاً ۔ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۵۸]
(١٢٤١٨) ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے اہل عراق کی طرف لکھا کہ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا تھا، اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو خلیل بناتا۔ اسی ابوبکر نے کہا : دادا باپ کی مانند ہے۔

12424

(۱۲۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ أَہْلَ الْکُوفَۃِ کَتَبُوا إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ یَسْأَلُونَہُ عَنِ الْجَدِّ فَقَالَ : أَمَّا الَّذِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ أَتَّخِذُ أَحَدًا خَلِیلاً لاَتَّخَذْتُہُ ۔ فَإِنَّہُ أَنْزَلَہُ أَبًا یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح
(١٢٤١٩) ابن ابن ملیکہ سے روایت ہے کہ اہل عراق نے ابن زبیر (رض) کو خط لکھا اور اس میں دادا کے بارے میں سوال کیا، ابن زبیر (رض) نے کہا : جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا کہ اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو خلیل بناتا۔ انھوں نے (ابو بکر (رض) ) دادا کو باپ کی مانند قر ار دیا۔

12425

(۱۲۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا۔ [صحیح]
(١٢٤٢٠) حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو باپ کی مانند قرار دیا۔

12426

(۱۲۴۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ حَدَّثَہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ طُعِنَ قَالَ : إِنِّی قَدْ رَأَیْتُ فِی الْجَدِّ رَأْیًا فَإِنْ رَأَیْتُمْ أَنْ تَتَّبِعُوہُ فَاتَّبِعُوہُ۔ فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنْ نَتَّبِعْ رَأْیَکَ فَإِنَّہُ رُشْدٌ وَإِنْ نَتَّبِعْ رَأْیِ الشَّیْخِ قَبْلَکَ فَنِعْمَ ذُو الرَّأْیِ کَانَ۔ [صحیح]
(١٢٤٢١) مروان بن حکم نے فرمایا کہ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) کو طعنہ دیا گیا۔ کہا : میں دادا کے بارے میں ایک رائے رکھتا ہوں اگر تم دیکھتے ہو کہ اس کی پیروی کرو تو ضرور اس کی پیروی کرنا، حضرت عثمان (رض) نے کہا : اگر ہم آپ کی رائے کی پیروی کریں تو اچھا ہے اور اگر ہم آپ سے پہلے شیخ کی رائے کی پیروی کریں تو وہ اچھی رائے والے تھے۔

12427

(۱۲۴۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُنْزِلُ الْجَدَّ بِمَنْزِلَۃِ الأَبِ۔ [صحیح]
(١٢٤٢٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) دادا کو باپ کی جگہ پر رکھتے تھے۔

12428

(۱۲۴۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : الْجَدُّ أَبٌ وَقَالَ : لَوْ عَلِمَتِ الْجِنُّ أَنَّ فِی النَّاسِ جُدُودًا مَا قَالُوا {تَعَالَی جَدُّ رَبِّنَا} وَقَرَأَ سُفْیَانُ {یَا بَنِی آدَمَ} {وَاتَّبَعْتُ مِلَّۃَ آبَائِی} [صحیح]
(١٢٤٢٣) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ دادا باپ کی مانند ہے اور کہا : اگر جن جان لیں کہ لوگوں میں دادے ہیں تو نہ کہیں { تَعَالَی جَدُّ رَبِّنَا } [الجن : ٣] اور سفیان نے پڑھا { یَا بَنِی آدَمَ } { وَاتَّبَعْتُ مِلَّۃَ آبَائِی }

12429

(۱۲۴۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ مِنْ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَہُ : کَیْفَ تَقُولُ فِی الْجَدِّ؟ قَالَ : إِنَّہُ لاَ جَدَّ أَیُّ أَبٍ لَکَ أَکْبَرُ فَسَکَتَ الرَّجُلُ فَلَمْ یُجِبْہُ وَکَأَنَّہُ عَیِیَ عَنْ جَوَابِہِ فَقُلْتُ : أَنَا آدَمُ قَالَ : أَفَلاَ تَسْمَعُ إِلَی قَوْلِ اللَّہِ {یَا بَنِی آدَمَ}۔ [ضعیف]
(١٢٤٢٤) عبدالرحمن بن معقل کہتے ہیں : ایک آدمی ابن عباس (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : آپ دادے کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : کوئی دادا نہیں ہے، کون سا باپ تیرے لیے بڑا ہے ؟ وہ آدمی خاموش ہوگیا، اسے کوئی جواب نہ آیا گویا کہ وہ جواب سے مایوس ہوگیا۔ عبدالرحمن کہتے ہیں : میں نے کہا : میں ہوں، حضرت علی (رض) نے کہا : آدم ہیں۔ کیا تم نے اللہ کا یہ قول نہیں سنا : { یَا بَنِی آدَمَ }؟

12430

(۱۲۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الْعَبْدِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الدِّیَۃُ لِمَنْ أَحْرَزَ الْمِیرَاثَ وَالْجَدُّ أَبٌ۔ [ضعیف]
(١٢٤٢٥) حضرت علی (رض) نے فرمایا : دیت اس کے لیے ہے جو میراث کو بچایا اور دادا باپ کی مانند ہے۔

12431

(۱۲۴۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُجْعَلُ الْجَدَّ أَبًا فَأَنْکَرَ قَوْلَ عَطَائٍ ذَلِکَ عَنْ عَلِیٍّ بَعْضُ أَہْلِ الْعِرَاقِ۔ الصَّحِیحُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یُشَرِّکُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ وَلَعَلَّہُ جَعَلَہُ أَبًا فِی حُکْمٍ آخَرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٢٤٢٦) عطاء نے خبر دی کہ علی (رض) دادے کو باپ کی طرح بناتے تھے۔
حضرت علی (رض) دادا اور بھائیوں کو شریک سمجھتے تھے اور ہوسکتا ہے کہ انھوں نے دادا کو باپ دوسرے حکم میں بنایا ہو۔

12432

(۱۲۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ أَوَّلَ جَدٍّ وَرِثَ فِی الإِسْلاَمِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَاتَ ابْنُ فُلاَنِ بْنِ عُمَرَ فَأَرَادَ عُمَرُ أَنْ یَأْخُذَ الْمَالَ دُونَ إِخْوَتِہِ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ وَزِیدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لَیْسَ لَکَ ذَلِکَ فَقَالَ عُمَرُ : لَوْلاَ أَنَّ رَأْیَکُمَا اجْتَمَعَ لَمْ أَرَ أَنْ یَکُونَ ابْنِی وَلاَ أَکُونَ أَبَاہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ الشَّعْبِیُّ لَمْ یُدْرِکْ أَیَّامَ عُمَرَ غَیْرَ أَنَّہُ مُرْسَلٌ جَیِّدٌ۔ [صحیح]
(١٢٤٢٧) شعبی سے روایت ہے کہ اسلام میں پہلے وارث بطوردادا حضرت عمر (رض) بنے تھے۔ ان کا فلاں پوتا فوت ہوگیا تو حضرت عمر (رض) نے اس کے بھائیوں کے علاوہ اس کا مال لینے کا ارادہ کیا تو ان کو حضرت علی اور زید (رض) نے کہا : آپ کے لیے کوئی چیز نہیں ہے، حضرت عمر (رض) نے کہا : اگر تم دونوں کی رائے مل نہ جاتی تو میں خیال نہ کرتا کہ وہ میرا بیٹا ہے اور نہ یہ کہ میں اس کا باپ ہوں۔

12433

(۱۲۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُقَیْلِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ سُلَیْمَانَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَأْذَنَ عَلَیْہِ یَوْمًا فَأَذِنَ لَہُ وَرَأْسُہُ فِی یَدِ جَارِیَۃٍ لَہُ تُرَجِّلُہُ فَنَزَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : دَعْہَا تُرَجِّلُکَ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَرْسَلْتَ إِلَیَّ جِئْتُکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: إِنَّمَا الْحَاجَۃُ لِی إِنِّی جِئْتُکَ لِتَنْظُرَ فِی أَمْرِ الْجَدِّ فَقَالَ زَیْدٌ : لاَ وَاللَّہِ مَا نَقُولُ فِیہِ۔ فَقَالَ عُمَرُ لَیْسَ وَحْیٍ حَتَّی نَزِیدَ فِیہِ وَنَنْقُصَ فِیہِ إِنَّمَا ہُوَ شَیْئٌ نُرَاہُ فَإِنْ رَأَیْتُہُ وَافَقَنِی تَبَعْتُہُ وَإِلاَّ لَمْ یَکُنْ عَلَیْکَ فِیہِ شَیْئٌ فَأَبَی زَیْدٌ فَخَرَجَ مُغْضَبًا قَالَ قَدْ جِئْتُکَ وَأَنَا أَظُنُّکَ سَتَفْرُغُ مِنْ حَاجَتِی ثُمَّ أَتَاہُ مَرَّۃً أُخْرَی فِی السَّاعَۃِ الَّتِی أَتَاہُ الْمَرَّۃَ الأُولَی فَلَمْ یَزَلْ بِہِ حَتَّی قَالَ : فَسَأَکْتُبُ لَکَ فِیہِ فَکَتَبَہُ فِی قِطْعَۃِ قَتَبٍ وَضَرَبَ لَہُ مَثَلاً إِنَّمَا مَثَلُہُ مَثَلُ شَجَرَۃٍ نَبَتَتْ عَلَی سَاقٍ وَاحِدٍ فَخَرَجَ فِیہَا غُصْنٌ ثُمَّ خَرَجَ فِی الْغُصْنِ غُصْنٌ آخَرُ فَالسَّاقُ یَسْقِی الْغُصْنَ فَإِنْ قَطَعْتَ الْغُصْنُ الأَوَّلُ رَجَعَ الْمَائُ إِلَی الْغُصْنِ یَعْنِی الثَّانِی وَإِنْ قَطَعْتَ الثَّانِی رَجَعَ الْمَائُ إِلَی الأَوَّلِ فَأَتَی بِہِ فَخَطَبَ النَّاسَ عُمَرُ ثُمَّ قَرَأَ قِطْعَۃَ الْقَتَبِ عَلَیْہِمْ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَدْ قَالَ فِی الْجَدِّ قَوْلاً وَقَدْ أَمْضَیْتُہُ قَالَ: وَکَانَ أَوَّلُ جَدٍّ کَانَ فَأَرَادَ أَنْ یَأْخُذَ الْمَالَ کُلَّہُ مَالَ ابْنِ ابْنِہِ دُونَ إِخْوَتِہِ فَقَسَمَہُ بَعْدَ ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ الدارقطنی ۴/ ۹۸، ۸۰]
(١٢٤٢٨) حضرت سعید بن سلمان بن زید بن ثابت اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت زید کے پاس آنے کی اجازت چاہی ان کو اجازت دی گئی اور زید کا سر لونڈی کے ہاتھ میں تھا، وہ ان کو کنگھی کر رہی تھی، آپ نے اپنا سر کھینچ لیا، حضرت عمر (رض) نے زید سے کہا : اسے چھوڑ دو کہ وہ تجھے کنگھی کرے، زید نے کہا : اے امیرالمومنین ! اگر مجھے پیغام بھیجتے تو میں خود آجاتا، حضرت عمر (رض) نے کہا : مجھے کام تھا، اس لیے میں تیرے پاس آیا ہوں، تاکہ آپ دادے کے بارے میں غور کریں، زید نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم نے تو دادے کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : یہ خفیہ چیز نہیں کہ ہم اس میں زیادتی یا کمی کریں۔ وہ تو ایسی چیز ہے کہ ہمارے خیال میں اگر میں اپنے موافق دیکھتا ہوں تو اس کی پیروی کرتا ہوں، ورنہ آپ کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔ زید نے انکار کیا، عمر (رض) غصہ کے ساتھ واپس آگئے اور کہا : میں تیرے پاس اس لیے آیا تھا کہ آپ مجھے میری ضرورت پوری کردیں گے، پھر دوسری دفعہ پہلے والے وقت پر ہی آئے، ہمیشہ آتے رہے یہاں تک زید نے کہا : میں آپ کو کچھ لکھ دیتا ہوں۔ زید نے پلان کے ایک ٹکڑے پر لکھ دیا اور اس کے لیے مثال بیان کی کہ اس دادا کی مثال درخت کی مانند ہے جو ایک تنے پر اگتا ہے اس سے ایکٹہنی نکلتی ہے پھر اس ٹہنی سے ایک اور ٹہنی نکلتی ہے تنا ٹہنی کو سیراب کرتا ہے اگر آپ پہلی ٹہنی کو کاٹ ڈالیں گے دوسری ٹہنی کی طرف پانی لوٹ آئے گا اور اگر دوسری کو کاٹ ڈالیں گے تو پہلی کی طرف پانی لوٹ آئے گا۔ عمر (رض) اسے لے کر آئے اور لوگوں کو خطبہ دیا، پھر پلان کا ٹکڑا پڑھا، پھر کہا : یہ زید بن ثابت (رض) نے دادا کے بارے میں کہا ہے اور میں نے اسے نافذ کردیا ہے۔ (راوی کہتے ہیں) عمر (رض) پہلے دادی تھے (جو وارث بنے) انھوں نے ارادہ کیا کہ اپنے پوتے کا سارا مال اس کے بھائیوں کے سوا لے لیں، عمر بن خطاب (رض) نے اس کے بعد اسے تقسیم کردیا۔

12434

(۱۲۴۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو طَاہِرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ : أَخَذَ أَبُو الزِّنَادِ ہَذِہِ الرِّسَالَۃَ مِنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَمِنْ کُبَرَائِ آلِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ لِعَبْدِ اللَّہِ مُعَاوِیَۃَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَذَکَرَ الرِّسَالَۃَ بِطُولِہَا وَفِیہَا : وَلَقَدْ کُنْتُ کَلَّمْتُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی شَأْنِ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ کَلاَمًا شَدِیدًا وَأَنَا یَوْمَئِذٍ أَحْسَبُ أَنَّ الإِخْوَۃَ أَقْرَبُ حَقًّا فِی أَخِیہِمْ مِنَ الْجَدِّ وَیَرَی ہُوَ یَوْمَئِذٍ أَنَّ الْجَدَّ ہُوَ أَقْرَبُ مِنَ الإِخْوَۃِ فَطَالَ تَحَاوُرُنَا فِیہِ حَتَّی ضَرَبْتُ لَہُ بَعْضَ بَنِیہِ مَثَلاً بِمِیرَاثِ بَعْضِہِمْ دُونَ بَعْضٍ فَأَقْبَلَ عَلَیَّ کَالْمُغْتَاظِ فَقَالَ : وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَوْ أَنِّی قَضَیْتُہُ الْیَوْمَ لِبَعْضِہِمْ دُونَ بَعْضٍ لَقَضَیْتُہُ لِلْجَدِّ وَلَرَأَیْتُ أَنَّہُ أَوْلَی بِہِ وَلَکِنْ لَعَلَّہُمْ أَنْ یَکُونُوا ذَوِی حَقٍّ وَلَعَلِّی لاَ أُخَیِّبُ سَہْمَ أَحَدٍ مِنْہُمْ وَسَوْفَ أَقْضِی بَیْنَہُمْ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی نَحْوَ الَّذِی أَرَی یَوْمَئِذٍ فَحَسِبْتُہُ وَأَسْتَغْفِرُ اللَّہَ أَنَّ ذَلِکَ مِنْ آخِرِ کَلاَمٍ حَاوَرْتُ فِیہِ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ فِی شَأْنِ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ ثُمَّ حَسِبْتُ أَنَّہُ کَانَ یَقْسِمُ بَعْدَہُمْ ثُمَّ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ نَحْوَ الَّذِی کَتَبْتُ بِہِ إِلَیْکَ فِی ہَذِہِ الصَّحِیفَۃِ وَحَسِبْتُ أَنِّی قَدْ وَعَیْتُ ذَلِکَ فِیمَا حَضَرْتُ مِنْ قَضَائِہِمَا۔ وَزَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا اسْتَشَارَہُمْ فِی مِیرَاثِ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ قَالَ زَیْدٌ : وَکَانَ رَأْیِی یَوْمَئِذٍ أَنَّ الإِخْوَۃَ ہُمْ أَوْلَی بِمِیرَاثِ أَخِیہِمْ مِنَ الْجَدِّ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَرَی یَوْمَئِذٍ أَنَّ الْجَدَّ أَوْلَی بِمِیرَاثِ ابْنِ ابْنِہِ مِنْ إِخْوَتِہِ قَالَ : زَیْدٌ فَضَرَبْتُ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ مَثَلاً فَقُلْتُ لَہُ : لَوْ أَنَّ شَجَرَۃً تَشَعَّبَ مِنْ أَصْلِہَا غُصْنٌ ثُمَّ تَشَعَّبَ مِنْ ذَلِکَ الْغُصْنِ خُوْطَانِ ذَلِکَ الْغُصْنِ یَجْمَعُ ذَیْنَکَ الْخُوْطَیْنِ دُونَ الأَصْلِ وَیَغْذُوہُمَا أَلاَ تَرَی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَنْ أَحَدَ الْخُوْطَیْنِ أَقْرَبُ إِلَی أَخِیہِ مِنْہُ إِلَی الأَصْلِ قَالَ زَیْدٌ: اضْرِبْ لَہُ أَصْلَ الشَّجَرَۃِ مَثَلاً لِلْجَدِّ وَاضْرِبِ الْغُصْنَ الَّذِی تَشَعَّبَ مِنَ الأَصْلِ مَثَلاً لِلأَبِ وَاضْرِبِ الْخُوْطَیْنِ اللَّذَیْنِ تَشَعَّبَا مِنَ الْغُصْنِ مَثَلاً لِلإِخْوَۃِ۔[ضعیف]
(١٢٤٢٩) عبدالرحمن بن ابی زناد نے خبر دی کہ ابو زناد نے یہ رسالہ خارجہ بن زید اور آل زید بن ثابت کے بڑے لوگوں سے لیا ہے : بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے بندے معاویہ امیرالمومنین کے لیے زید بن ثابت (رض) کی طرف سے ہے، پس رسالہ کی لمبائی اور جو اس میں تھا اس کا ذکر کیا۔ تحقیق میں نے عمر بن خطاب (رض) سے داد کے بارے میں کافی سخت بات کی ہے اور علاتی بھائیوں کے بارے میں اور اس دن میرے خیال میں بھائی اپنے بھائیوں کی وجہ سے دادا سے زیادہ قریبی حق دار ہے اور عمر (رض) کا خیال تھا کہ دادا بھائیوں سے زیادہ حق دار ہے، ہم دونوں کی باتیں لمبی ہوگئیں یہاں تک کہ میں نے بعض بیٹوں کی بعض کے ساتھ میراث کی مثال بیان کی، علی (رض) غصہ کی حالت میں آگئے اور کہا : اللہ کی قسم ! جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اگر میں آج اس بارے فیصلہ کرتا تو دادا کے حق میں فیصلہ کرتا اور میرے خیال وہ اس کا زیادہ حق دار ہے لیکن ہوسکتا ہے وہ حق والے ہوں اور شاید میں ان میں سے کسی حصہ دار کو محروم نہ کروں اور عنقریب اگر اللہ نے چاہا تو میں ان کے درمیان فیصلہ کروں گا اسی طرح جس طرح میں اس دن خیال کرتا ہوں اور میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں اور بیشک یہ آخری باتیں ہیں جو میں نے دادا اور بھائی کے بارے میں عمر بن خطاب (رض) سے کیں ہیں، پھر میں نے خیال کیا کہ وہ اس کے بعد ان میں تقسیم کریں گے ۔ پھر عثمان بن عفان (رض) نے بھی دادا اور بھائیوں کے درمیان ایسا ہی کیا جیسا کہ میں نے اس صحیفہ میں لکھا ہے اور میں گمان کرتا ہوں کہ میں نے دونوں کے فیصلہ کے وقت اس کو یاد کیا ہے۔
بعض نے ان الفاظ کو زیادہ کیا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان سے دادا اور بھائیوں کے بارے میں مشورہ کیا۔ اور زید (رض) نے کہا : اس دن میری رائے یہ تھی کہ بھائی اپنے بھائیوں کی وجہ سے دادا سے زیادہ حق دار ہیں اور عمر (رض) کی رائے تھی کہ دادا اپنے پوتے کی وجہ سے بھائیوں سے زیادہ حق دار ہے، زید نے کہا : میں نے عمر کے لیے اس کی مثال بیان کی۔
میں نے کہا : اگر ایک درخت کی اصل سے ایک ٹہنی نکلے پھر اس ٹہنی سے دو ٹہنیاں اور نکلیں یہ دونوں اصل کے علوہ جمع ہوجائیں گی اور وہ (اصل) ان دونوں کو غذا دے گی۔ اے امیرالمومنین ! کیا آپ نہیں دیکھتے کہ دونوں میں سے ایک ٹہنی اپنے ساتھی کے ساتھ قریب ہے اصل سے ؟ زید نے کہا : درخت کی اصل کو دادا کی مانند بیان کرو اور اصل سے نکلنے والی ٹہنی کو باپ کی مانند اور اس ٹہنی سے نکلنے والی دو ٹہنیاں بھائیوں کی مانند ہیں۔

12435

(۱۲۴۳۰) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عِیسَی الْمَدَنِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ مِنْ رَأْیِی وَ رَأْیِ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنْ یَجْعَلاَ الْجَدَّ أَوْلَی مِنَ الأَخِ وَکَانَ عُمَرُ یَکْرَہُ الْکَلاَمَ فِیہِ فَلَمَّا صَارَ عُمَرُ جَدًّا قَالَ ہَذَا أَمْرٌ قَدْ وَقَعَ لاَ بَدَّ لِلنَّاسِ مِنْ مَعْرِفَتِہِ فَأَرْسَلَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : کَانَ مَنْ رَأْیِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ نَجْعَلَ الْجَدَّ أَوْلَی مِنَ الأَخِ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لاَ تَجْعَلْ شَجَرَۃً نَبَتَتْ فَانْشَعَبَ مِنْہَا غُصْنٌ فَانْشَعَبَ فِی الْغُصْنِ غُصْنًا فَمَا یَجْعَلُ الْغُصْنَ الأَوَّلَ أَوْلَی مِنَ الْغُصْنِ الثَّانِی وَقَدْ خَرَجَ الْغُصْنُ مِنَ الْغُصْنِ قَالَ : فَأَرْسَلَ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ لَہُ کَمَا قَالَ زَیْدٌ إِلاَّ أَنَّہُ جَعَلَہُ سَیْلاً سَالَ فَانْشَعَبَ مِنْہُ شُعْبَۃٌ ثُمَّ انْشَعَبَتْ مِنْہُ شَعْبَتَانِ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ ہَذِہِ الشُّعْبَۃَ الْوُسْطَی رَجَعَ أَلَیْسَ إِلَی الشُّعْبَتَیْنِ جَمِیعًا فَقَامَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَطَبَ النَّاسُ فَقَالَ : ہَلْ مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَذْکُرُ الْجَدَّ فِی فَرِیضَۃٍ؟ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذُکِرَتْ لَہُ فَرِیضَۃٌ فِیہَا ذِکْرُ الْجَدِّ فَأَعْطَاہُ الثُّلُثَ فَقَالَ : مَنْ کَانَ مَعَہُ مِنَ الْوَرَثَۃِ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی قَالَ : لاَ دَرَیْتَ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ : ہَلْ أَحَدٌ مِنْکُمْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ الْجَدَّ فِی فَرِیضَۃٍ؟ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- ذُکِرَتْ لَہُ فَرِیضَۃٌ فِیہَا ذِکْرُ الْجَدِّ فَأَعْطَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- السُّدُسَ قَالَ : مَنْ کَانَ مَعَہُ مِنَ الْوَرَثَۃِ قَالَ : لاَ أَدْرِی قَالَ : لاَ دَرَیْتَ۔ قَالَ الشَّعْبِیُّ : وَکَانَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یَجْعَلُہُ أَخًا حَتَّی یَبْلُغَ ثَلاَثَۃً ہُوَ ثَالِثُہُمْ فَإِذَا زَادُوا عَلَی ذَلِکَ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَکَانَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَجْعَلُہُ أَخًا حَتَّی یَبْلُغَ سِتَّۃً ہُوَ سَادِسُہُمْ فَإِذَا زَادُوا عَلَی ذَلِکَ أَعْطَاہُ السُّدُسَ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٤٣٠) شعبی فرماتے ہیں : میری رائے ہے کہ ابوبکر اور عمر (رض) کی رائے یہ تھی کہ دادا بھائی سے زیادہ حق دار ہے اور عمر (رض) اس میں کلام کرنے کو ناپسند کرتے تھے، جب عمر (رض) دادا بن گئے تو کہا : ایسا معاملہ بن گیا ہے کہ لوگوں کے لیے اس کی پہچان ضروری ہے، پس زید بن ثابت سے سوال کیا کہ ابوبکر کی رائے ہے کہ ہم جد کو بھائی سے زیادہ حق دار رکھیں۔ زید نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ نہ بنائیں ایسا درخت کہ وہ اگے اس سے ایک ٹہنی نکلے اس ٹہنی سے ایک اور ٹہنی نکلے پس کیسے پہلی ٹہنی دوسرے سے افضل بن گئی حالانکہ وہ اسی سے نکلی ہے۔ پھر عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے بھی زید کی مانند کہا مگر انھوں نے دریا کی طرح کہا کہ وہ بہتا ہے اس سے ایک حصہ علیحدہ ہوتا ہے، پھر اس سے دو حصے علیحدہ ہوجاتے ہیں پھر کہا : آپ کا کیا خیال ہے اگر درمیان والا حصہ علیحدہ ہوجائے تو کیا دونوں حصے مل نہ جائیں گے ؟ حضرت عمر (رض) کھڑے ہوئے لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا : کیا تم میں سے کوئی ہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دادا کے بارے میں سنا ہو ؟ ایک آدمی کھڑا ہوا اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ کے سامنے فرائض کا ذکر کیا گیا تو اس میں دادا بھی شامل تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دادا کو ثلث دیا، عمر (رض) نے کہا : اس کے ساتھ اور کون وارث تھا، اس نے کہا : میں نہیں جانتا۔ عمر (رض) نے کہا : تو نہ جانے۔ پھر لوگوں کو خطبہ دیا : اور کہا : کیا تم میں سے کوئی ہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دادا کے حصہ کے بارے سنا ہو۔ ایک آدمی کھڑا ہو اس نے کہا : میں نے سنا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ کے سامنے فرائض کا ذکر کیا گیا اس میں دادا بھی شامل تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سدس دیا، عمر (رض) نے کہا : اس کے ساتھ اور کون وارث تھا ؟ اس نے کہا : میں نہیں جانتا، عمر (رض) نے کہا تو نہ جانے۔
شعبی کہتے ہیں : زید بن ثابت (رض) اس کو بھائی بناتے تھے، یہاں تک کہ تین ہوجائیں اور وہ ان میں تیسرا ہو جب تین سے زیادہ ہوجائیں تو اسے ثلث دیتے تھے اور علی (رض) اسے بھائی بناتے تھے، جب چھ کو پہنچ جائیں وہ ان میں سے چھٹا ہو ۔ جب وہ زیادہ ہوجاتے تو اس کو سدس دیتے تھے۔

12436

(۱۲۴۳۱) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ زَیْدٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لاَ تَجْعَلْ شَجَرَۃً نَبَتَتْ فَانْشَعَبَ مِنْہَا غُصْنٌ فَانْشَعَبَ فِی الْغُصْنِ غُصْنَانِ فَمَا جَعَلَ الأَوَّلَ أَوْلَی مِنَ الثَّانِی وَقَدْ خَرَجَ الْغُصْنَانِ مِنَ الْغُصْنِ الأَوَّلِ فَأَرْسَلَ إِلَی عَلَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا قَالَ لِزَیْدٍ فَقَالَ عَلِیٌّ کَمَا قَالَ زَیْدٌ إِلاَّ أَنَّ عَلِیًّا جَعَلَہُ سَیْلاً سَالَ فَانْشَعَبَ مِنْہُ شُعْبَۃٌ ثُمَّ انْشَعَبَتْ مِنْہُ شُعْبَتَانِ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ مَائَ ہَذِہِ الشُّعْبَۃِ الْوُسْطَی یَبِسَ أَکَانَ یَرْجِعُ إِلَی الشُّعْبَتَیْنِ جَمِیعًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدِسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف جداً] قَالَ الشَّیْخُ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ یُشْرِکُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ لأَبٍ وَأُمٍّ أَوْ لأَبٍ۔
(١٢٤٣١) حضرت زید (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! نہ آپ بنائی درخت کو کہ وہ اُگے، اس سے ٹہنی نکلے، اس ٹہنی سے دو ٹہنیاں نکلیں، پس کیسے پہلی کو دوسری سے اعلیٰ بناتے ہو حالانکہ دونوں پہلی سے نکلیں ہیں، پس عمر (رض) نے حضرت علی (رض) سے سوال کیا اور جو زید سے کہا تھا وہی کہا، حضرت علی (رض) نے بھی زید کی مانند کہا مگر علی (رض) نے دریا کی طرح بنایا جو بہتا ہے اس سے ایک حصہ جدا ہوتا ہے پھر اس سے دو حصے جدا ہوتے ہیں اور کہا : آپ کا کیا خیال ہے اگر درمیان والے حصہ کا پانی خشک ہوجائے تو کیا دونوں حصے مل جائیں گے ؟
شیخ فرماتے ہیں : عبداللہ بن مسعود (رض) دادا اور حقیقی اور علاتی بھائی، بہنوں کو شریک کرتے تھے۔

12437

(۱۲۴۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَقَبِیصَۃُ بْنُ ذُؤَیْبٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی أَنَّ الْجَدَّ یُقَاسِمُ الإِخْوَۃَ لِلأَبِ وَالأُمِّ وَالإِخْوَۃَ لِلأَبِ مَا کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ ثُلُثِ الْمَالِ فَإِنْ کَثُرَ الإِخْوَۃِ أُعْطِیَ الْجَدُّ الثُّلُثَ وَکَانَ لِلإِخْوَۃِ مَا بَقِیَ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَقَضَی أَنَّ بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ أَوْلَی بِذَلِکَ مِنْ بَنِی الأَبِ ذُکُورِہِمْ وَإِنَاثِہِمْ غَیْرَ أَنَّ بَنِی الأَبِ یُقَاسِمُونَ الْجَدَّ لِبَنِی الأَبِ وَالأُمِّ فَیُرَدُّونَ عَلَیْہِمْ وَلاَ یَکُونُ لِبَنِی الأَبِ مَعَ بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ بَنُو الأَبِ یُرَدُّونَ عَلَی بَنَاتِ الأَبِ وَالأُمِّ فَإِنْ بَقِیَ شَیْئٌ بَعْدَ فَرَائِضِ بَنَاتِ الأَبِ وَالأُمِّ فَہُوَ لِلإِخْوَۃِ لِلأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ۔ [صحیح]
(١٢٤٣٢) قبیصہ بن زوئب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے دادا کی تقسیم کا فیصلہ کیا حقیقی اور علاتی بھائیوں کے ساتھ کہ ثلث مال سے جو ان کے لیے بہتر ہو ۔ اگر بھائی زیادہ ہوں تو دادے کو ثلث اور بھائیوں کے لیے باقی ماندہ ہوگا لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت اور فیصلہ کیا کہ حقیقی اولاد علاتی اولاد مذکر ہو یا مونث سے زیادہ حق دار ہے، اس کے علاوہ کہ علاتی بھائی حقیقی بہن بھائیوں کی مقاسمہ جد میں (شریک) ہوں تو وہ حقیقی بہن بھائیوں پر لوٹائی جائے گی۔
اور علاتی اولاد کے لیے حقیقی اولاد کے ساتھ کچھ نہ ہوگا مگر یہ کہ علاتی بیٹوں کو حقیقی بیٹیوں پر لوٹایا جائے۔ اگر حقیقی بیٹیوں کو حصہ دینے کے بعد کچھ بچ جائے تو وہ علاتی بھائیوں کے لیے لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا۔

12438

(۱۲۴۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُوالطَّاہِرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ : أَخَذَ أَبُو الزِّنَادِ ہَذِہِ الرِّسَالَۃَ مِنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَمَنْ کُبَرَائِ آلِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ لِعَبْدِ اللَّہِ مُعَاوِیَۃَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَذَکَرَ الرِّسَالَۃَ بِطُولِہَا وَفِیہَا إِنِّی رَأَیْتُ مِنْ نَحْوِ قَسْمِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینِ یَعْنِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ إِذَا کَانَ أَخًا وَاحِدًا ذَکَرًا مَعَ الْجَدِّ قُسِمَ مَا وَرِثَا بَیْنَہُمَا شَطْرَیْنِ فَإِنْ کَانَ مَعَ الْجَدِّ أُخْتٌ وَاحِدَۃٌ قُسِمَ لَہَا الثُّلُثُ فَإِنْ کَانَتَا أُخْتَیْنِ مَعَ الْجَدِّ قُسِمَ لَہُمَا الشَّطْرُ وَلِلْجَدِّ الشَّطْرُ فَإِنْ کَانَ مَعَ الْجَدِّ أَخْوَانِ فَإِنَّہُ یُقْسَمُ لِلْجَدِّ الثُّلُثُ فَإِنْ کَانُوا أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَإِنِّی لَمْ أَرَہُ حَسِبْتُ یَنْقُصُ الْجَدَّ مِنَ الثُّلُثِ شَیْئًا ثُمَّ مَا خَلَصَ لِلإِخْوَۃِ مِنْ مِیرَاثِ أَخِیہِمْ بَعْدَ الْجَدِّ فَإِنَّ بَنِی الأَبِ وَالأُمِّ ہُمْ أَوْلَی بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ بِمَا فَرَضَ اللَّہُ لَہُمْ دُونَ بَنِی الْعَلَّۃِ فَلِذَلِکَ حَسِبْتُ نَحْوًا مِنَ الَّذِی کَانَ عُمَرُ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَقْسِمُ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَلَمْ یَکُنْ یُوَرِّثُ الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ الَّذِینَ لَیْسُوا مِنَ الأَبِ مَعَ الْجَدِّ شَیْئًا قَالَ ثُمَّ حَسِبْتُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقْسِمُ بَیْنَ الْجَدِّ والإِخْوَۃِ نَحْوَ الَّذِی کَتَبْتُ بِہِ إِلَیْکَ فِی ہَذِہِ الصَّحِیفَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٣٣) عبدالرحمن بن ابو الزناد کہتے ہیں : یہ رسالۃ ابو الزناد نے خارجہ بن زید اور آل زید بن ثابت کے بڑوں سے لیا ہے : بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کے بندے معاویہ امیرالمومنین کے لیے زید بن ثابت کی طرف سے ہے، اس کے لمبا ہونے اور جو اس میں تھا اس کا ذکر کیا اور میں نے امیرالمومنین عمر بن خطاب (رض) کی تقسیم دادا اور علاتی بھائیوں کے درمیان کو دیکھا، جب ایک بھائی ہودادا کے ساتھ تو دونوں کے درمیان وراثت دو حصوں میں تقسیم ہوگی۔ اگر دادا کے ساتھ ایک بہن ہو تو بہن کے لیے ثلث اور اگر دادا کے ساتھ دو ہوں تو دونوں کے لیے نصف اور نصف دادا کے لیے ۔ اگر دادا کے ساتھ دو بھائی ہوں تو دادا کے لیے ثلث اور اگر بھائی زیادہ ہوں تو میرے خیال میں وہ ثلث سے کچھ بھی کم نہ کرتے تھے، پھر جو ان کے بھائی کی وراثت سے ان کے لیے بچ جائے دادا کے بعد تو حقیقی اولاد کے لیے جو اللہ نے ان کے لیے فرض کیا ہے علاتی اولاد کے علاوہ۔ اسی طرح عمر (رض) جد اور علاتی بھائیوں کے درمیان تقسیم کرتے تھے اور اخیافی بھائیوں کو وارث نہ بناتے تھے، پھر میں نے خیال کیا کہ حضرت عثمان (رض) بھی اسی طرح دادا اور بھائیوں کے درمیان تقسیم کرتے تھے جس طرح میں نے آپ کی طرف لکھا ہے۔

12439

(۱۲۴۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ یَسْأَلُہُ عَنِ الْجَدِّ فَکَتَبَ إِلَیْہِ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : إِنَّکَ کَتَبْتَ إِلَیَّ تَسْأَلُنِی عَنِ الْجَدِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَذَلِکَ مَا لَمْ یَکُنْ یَقْضِی فِیہِ إِلاَّ الأُمَرَائُ یَعْنِی الْخُلَفَائَ وَقَدْ حَضَرْتُ الْخَلِیفَتَیْنِ قَبْلَکَ یُعْطِیَانِہِ النِّصْفَ مَعَ الأَخِ الْوَاحِدِ وَالثُّلُثَ مَعَ الاِثْنَیْنِ فَإِنْ کَثُرَ الإِخْوَۃُ لَمْ یَنْقُصَاہُ مِنَ الثُّلُثِ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ قَالَ : فَرَضَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ لِلْجَدِّ الثُّلُثَ مَعَ الإِخْوَۃِ۔ [ضعیف۔ مالک ۱۰۹۵]
(١٢٤٣٤) حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) نے زید بن ثابت (رض) کو خط لکھا اور دادے کے بارے میں سوال کیا۔ زید بن ثابت نے جواب دیا کہ آپ نے مجھ سے دادے کے بارے میں سوال کیا ہے، اللہ بہتر جانتے ہیں اور اس مسئلہ میں خلفاء فیصلہ کرتے تھے، میں آپ سے پہلے دو خلفاء کے پاس گیا ہوں، وہ دونوں دادے کو ایک بھائی کے ساتھ نصف دیتے تھے اور دو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیتے تھے، اگر بھائی زیادہ ہوتے تو ثلث سے کم نہ کرتے تھے۔
سلمان بن یسار فرماتے ہیں : عمر بن خطاب، عثمان بن عفان اور زید بن ثابت (رض) دادے کو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیتے تھے۔

12440

(۱۲۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ مِنْ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیِّ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْطِی الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ الثُّلُثَ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْطِیہِ السُّدُسَ وَکَتَبَ عُمَرُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنَّا نَخَافُ أَنْ نَکُونَ قَدْ أَجْحَفْنَا بِالْجَدِّ فَأَعْطِہِ الثُّلُثَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَا ہُنَا أَعْطَاہُ السُّدُسَ فَقَالَ عَبِیدَۃُ فَرَأْیُہُمَا فِی الْجَمَاعَۃِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ رَأْیِ أَحَدِہِمَا فِی الْفُرْقَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٤٣٥) عبیدہ سلیمانی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادے کو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیتے تھے اور عمر (رض) سدس دیتے تھے۔ جب علی (رض) یہاں آئے تو سدس دیتے تھے، عبیدہ نے کہا : ان دونوں کی رائے تمام جماعت میں میرے نزدیک کسی ایک کی رائے کی یہ نسبت زیادہ پسندیدہ ہے۔

12441

(۱۲۴۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلَۃَ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُعْطِی الْجَدَّ الثُّلُثَ ثُمَّ تَحَوَّلَ إِلَی السُّدُسِ وَأَنَّ عَبْدَاللَّہِ کَانَ یُعْطِیہِ السُّدُسَ ثُمَّ تَحَوَّلَ إِلَی الثُّلُثِ۔ [صحیح]
(١٢٤٣٦) عبیدہ بن نفیلہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) دادے کو ثلث دیتے تھے۔ پھر سدس دینا شروع کردیا اور عبداللہ پہلے سدس دیتے تھے پھر ثلث پر آگئے۔

12442

(۱۲۴۳۷) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلَۃَ قَالَ : کَانَ عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّہِ یُقَاسِمَانِ بِالْجَدِّ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یَکُونَ السُّدُسُ خَیْرًا لَہُ مِنْ مُقَاسَمَتِہِمْ ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ مَا أُرَانَا إِلاَّ قَدْ أَجْحَفْنَا بِالْجَدِّ فَإِذَا جَائَ کَ کِتَابِی ہَذَا فَقَاسِمْ بِہِ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یَکُونَ الثُّلُثُ خَیْرًا لَہُ مِنْ مُقَاسَمَتِہِمْ فَأَخَذَ بِذَلِکَ عَبْدُ اللَّہِ۔ [صحیح]
(١٢٤٣٧) عبیدہ بن نفیلہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور عبداللہ (رض) دونوں دادے کے لیے بھائیوں کے ساتھ سدس بہترسمجھتے تھے، پھر عمر (رض) نے عبداللہ کی طرف لکھا کہ ہم نے مقاسمۃ الجد میں اپنی رائے (کے ساتھ تقسیم میں) زیادتی کی ہے، یعنی نقصان پہنچایا ہے، جب تیرے پاس میرا خط آئے تو ان کے درمیان ثلث کی تقسیم رکھنا۔ یہ بہتر تقسیم ہے، پس عبداللہ (رض) نے اسی پر عمل لیا۔

12443

(۱۲۴۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْأَلُہُ عَنْ سِتَّۃِ إِخْوَۃٍ وَجَدٍّ فَکَتَبَ إِلَیْہِ اجْعَلْہُ کَأَحَدِہِمْ وَامْحُ کِتَابِی۔ [صحیح]
(١٢٤٣٨) شعبی کہتے ہیں : ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کو لکھا کہ چھ بھائی اور دادے کے بارے میں بتائیں، حضرت علی (رض) نے جواب دیا : اسے بناؤ گویا کہ وہ ان میں سے کوئی ایک ہے اور میرے خط میں مٹا دے۔

12444

(۱۲۴۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنَ الْبَصْرَۃِ فِی سِتَّۃِ إِخْوَۃٍ وَجَدٍّ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ أَعْطِہِ سُبُعَ الْمَالِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٣٩) شعبی کہتے ہیں : ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کو بصرہ سے لکھا کہ چھ بھائیوں اور دادے کے بارے میں فیصلہ کریں تو علی (رض) نے جواب دیا : اسے مال کا ساتواں حصہ دے دو ۔

12445

(۱۲۴۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَلَمَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَجْعَلُ الْجَدَّ أَخًا حَتَّی یَکُونَ سَادِسًا۔ [ضعیف]
(١٢٤٤٠) عبداللہ بن سلمہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ دادے کو بھائی کی مانند بناتے تھے، یہاں تک کہ وہ چھ ہوجائیں۔

12446

(۱۲۴۴۱) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُشْرِکُ الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ إِلَی سِتَّۃٍ ہُوَ سَادِسُہُمْ فَإِذَا کَثُرُوا أَعْطَاہُ السُّدُسَ وَیُعْطِی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ وَلاَ یُوَرِّثُ أَخًا لأُمٍّ وَلاَ أُخْتًا لأُمٍّ مَعَ الْجَدِّ وَلاَ یُقَاسِمُ بِأَخٍ لأَبٍ أَخًا لأَبٍ وَأُمٍّ وَلاَ یَزِیدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَی السُّدُسِ إِلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ غَیْرُہُ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَجَدٌّ أَعْطَی الأُخْتَ النِّصْفَ وَجَعَلَ النِّصْفَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأَخِ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ جَعَلَہَا مِنْ عَشْرَۃٍ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ خَمْسَۃُ أَسْہُمْ وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ وَلِلأَخِ لِلأَبِ سَہْمَانِ وَلِلأُخْتِ لِلأَبِ سَہْمٌ۔ [صحیح]
(١٢٤٤١) ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) دادے کو بھائیوں کے ساتھ چھ تک شریک کرتے تھے اور وہ ان میں چھٹا ہوتا تھا، جب وہ زیادہ ہوتے تو دادے کو سدس دیتے تھے اور ہر حصہ دار کو اس کا حصہ دیتے تھے اور اخیافی بھائی بہن کو دادے کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے اور نہ علاتی بھائی کے ساتھ حقیقی بھائی کے لیے تقسیم کرتے تھے اور دادے کو اولاد کے ساتھ سدس سے زیادہ نہ دیتے تھے مگر یہ کہ اس کے علاوہ کوئی نہ ہو اور جب حقیقی بہن اور علاتی بھائی ہوتا دادے کے ساتھ تو بہن کو نصف اور نصف دادے اور بھائی کو دے دیتے تھے اور جب حقیقی بہن اور علاتی بھائی، بہن اور دادا ہوتے تو دس حصے کرتے اور نصف یعنی پانچ حقیقی بہن کو اور دو حصے دادے کو اور دو حصے علاتی بھائی اور علاتی بہن کو دے دیتے تھے۔

12447

(۱۲۴۴۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ یُشْرِکُ الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ إِلَی الثُّلُثِ فَإِنْ کَانَ الثُّلُثُ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَیُعْطِی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ وَلاَ یُوَرِّثُ أَخًا لأُمٍّ وَلاَ أُخْتًا لأُمٍّ مَعَ الْجَدِّ وَلاَ یُقَاسِمُ بِأَخٍ لأَبٍ أَخًا لأَبٍ وَأُمٍّ وَلاَ یُوَرِّثُ ابْنَ أَخٍ مَعَ الْجَدِّ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٍ لأَبٍ وَجَدٌّ أَعْطَی الأُخْتَ لِلأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ وَأَعْطَی الْجَدَّ النِّصْفَ وَلاَ یُعْطِی الأَخَ شَیْئًا وَإِذَا کَانَ لَہُ إِخْوَۃٌ وَأَخَوَاتٌ وَجَدٌّ وَمَنْ لَہُ مَعَہُمْ فَرِیضَۃٌ أَعْطَی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ فَإِنْ کَانَ ثُلُثُ مَا یَبْقَی خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ ثُلُثَ مَا بَقِیَ وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ قَاسِمَ وَإِنْ کَانَ سُدُسُ جَمِیعِ الْمَالِ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ السُّدُسَ وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ سُدُسٍ جَمِیعِ الْمَالِ قَاسَمَ۔ [صحیح]
(١٢٤٤٢) ابراہیم سے روایت ہے کہ عبداللہ دادے کو بھائیوں کے ساتھ ثلث تک شریک کرتے تھے ۔ اگر اس کے لیے ثلث بہتر ہوتا تو اس کو ثلث دے دیتے اور ہر حصہ دار کو اس کا حصہ دے دیتے تھے اور اخیافی بھائی بہن کو دادے کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے اور نہ علاتی بھائی کے لیے حقیقی بھائی کے ساتھ تقسیم کرتے اور بھتیجے وارث نہ بناتے تھے دادے کے ساتھ اور جب حقیقی بہن، علاتی بھائی اور دادا ہوتا تو حقیقی بہن کو نصف اور دادے کو نصف دیتے اور بھائی کو کچھ نہ دیتے تھے اور جب بھائی، بہن اور دادا ہوتے تو ہر حصہ دار کو اس کا حصہ دیتے اور اگر باقی ماندہ ثلث ہوتا اور اس کے لیے تقسیم سے بہتر ہوتا تو اس کو باقی ماندہ کا ثلث دے دیتے تھے اور اگر اس کے لیے تقسیم بہتر ہوتی تو تقسیم کردیتے۔ اگر مکمل مال سے سدس تقسیم سے بہتر ہوتا تو اس کو سدس دیتے تھے۔ اگر اس کے لیے سدس سے تقسیم بہتر ہوتی تو تقسیم کردیتے تھے۔

12448

(۱۲۴۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَعَن إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ وَلِلأُخْتِ مَا بَقِیَ وَکَذَا قَالَ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتَیْنِ وَجَدٍّ وَفِی ابْنَۃٍ وَأَخَوَاتٍ وَجَدٍّ۔ [صحیح]
(١٢٤٤٣) ابراہیم اور شعبی سے منقول ہے کہ بیٹی، بہن اور دادے کے بارے میں حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق بیٹی کے لیے نصف، دادے کے لیے سدس اور بہن کے لیے باقی ماندہ ہے اور اسی طرح کہا بیٹی دو بہنوں اور دادے کے بارے میں اور بیٹی، زیادہ بہنیں اور دادے کے بارے میں۔

12449

(۱۲۴۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ قَالَ : مَنْ أَرْبَعَۃٍ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ سَہْمَانِ وَلِلْجَدِّ سَہْمٌ وَلِلأُخْتِ سَہْمٌ وَإِنْ کَانَتْ أُخْتَیْنِ فَمِنْ ثَمَانِیَۃٍ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ أَرْبَعَۃٌ وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ وَلِلأُخْتَیْنِ سَہْمٌ سَہْمٌ فَإِنْ کَانَتْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ فَمِنْ عَشْرَۃٍ لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ خَمْسَۃٌ وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ وَہُوَ خُمْسَا مَا بَقِیَ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمٌ سَہْمٌ۔ [صحیح]
(١٢٤٤٤) حضرت عبداللہ نے بیٹی، بہن اور دادے کے بارے میں کہا : چار حصے ہوں گے، یعنی نصف یعنی دو حصے بیٹی کے لیے، دادے کے لیے ایک حصہ اور بہن کے لیے بھی ایک حصہ۔ اگر دو بہنیں ہوں تو آٹھ حصوں سے : بیٹی کے لیے نصف، یعنی چار حصے اور دادا کے لیے دو حصے اور دو بہنوں کے لیے ایک ایک حصہ ہوگا۔ اگر تین بہنیں ہوں تو دس حصوں سے : بیٹی کے لیے نصف، یعنی پانچ، دادے کے لیے دو حصے اور باقی تین حصے تینوں بہنوں کے لیے ایک ایک۔

12450

(۱۲۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ کَانَ یُشْرِکُ الْجَدَّ إِلَی الثُّلُثِ مَعَ الإِخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ فَإِذَا بَلَغَ الثُّلُثَ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَکَانَ لِلإخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ مَا بَقِیَ وَلاَ یُوَرِّثُ أَخًا لأُمٍّ وَلاَ أُخْتًا لأُمٍّ مَعَ الْجَدِّ شَیْئًا وَلاَ یُقَاسِمُ بِہِمْ وَکَانَ یُقَاسِمُ لِلإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ مَعَ الإِخْوَۃِ لِلأَبِ وَالأُمِّ وَلاَ یُوَرِّثُہُمْ شَیْئًا وَإِذَا کَانَ أَخًا لأَبٍ وَأُمٍّ وَجَدٌّ أَعْطَاہُ النِّصْفَ وَأَعْطَی الْجَدَّ النِّصْفَ وَإِذَا کَانَا أَخَوَیْنِ وَجَدًّا أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَإِنْ زَادُوا أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَمَا بَقِیَ کَانَ لِلإِخْوَۃِ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ وَجَدٌّ أَعْطَاہَا الثُّلُثَ وَأَعْطَی الْجَدَّ الثُّلُثَیْنِ وَإِذَا کَانَتْ أُخْتَانِ وَجَدٌّ أَعْطَاہُمَا النِّصْفَ وَأَعْطَی الْجَدَّ النِّصْفَ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یَبْلُغْنَ خَمْسًا فَإِذَا بَلَغْنَ خَمْسًا أَعْطَاہُ الثُّلُثَ وَمَا بَقِیَ فَلِلأَخَوَاتِ فَإِنْ لَحِقَتْ فَرَائِضُ امْرَأَۃٍ أَوْ زَوْجٍ أَوْ أُمٍّ أَعْطَی أَہْلَ الْفَرَائِضِ فَرَائِضَہُمْ وَمَا بَقِیَ قَاسَمَ الإِخْوَۃَ وَالأَخَوَاتِ فَإِنْ کَانَ ثُلُثُ مَا بَقِیَ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ ثُلُثَ مَا بَقِیَ وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ ثُلُثِ مَا بَقِیَ قَاسَمَ وَإِنْ کَانَ سُدُسُ جَمِیعِ الْمَالِ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ السُّدُسَ وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ سُدُسِ جَمِیعِ الْمَالِ قَاسَمَ وَفِی الأَکْدَرِیَّۃِ إِذَا کَانَ زَوْجٌ وَأُمٌّ وَأُخْتٌ وَجَدٌّ جَعَلَہَا مِنْ تِسْعَۃٍ ثُمَّ ضَرَبَہَا فِی ثَلاَثَۃٍ فَکَانَ مِنْ سَبْعَۃٍ وَعِشْرِینَ فَأَعْطَی الزَّوْجَ تِسْعَۃَ أَسْہُمٍ وَأَعْطَی الأُمَّ سِتَّۃَ أَسْہُمٍ وَأَعْطَی الْجَدَّ ثَمَانِیَۃَ أَسْہُمٍ وَأَعْطَی الأُخْتَ أَرْبَعَۃَ أَسْہُمٍ۔ [صحیح]
(١٢٤٤٥) ابراہیم فرماتے ہیں : زید بن ثابت (رض) دادے کو بھائی اور بہنوں کے ساتھ ثلث تک شریک کرتے تھے، جب ثلث کو پہنچ جاتا تو اس کو ثلث دیتے تھے اور باقی ماندہ بھائیوں اور بہنوں کے لیے اور اخیافی بھائی، بہن کو دادے کے ساتھ وارث نہ بناتے تھے اور ان کے ساتھ تقسیم کرتے تھے اور علاتی بھائیوں کے لیے حقیقی بھائیوں کے ساتھ تقسیم کرتے تھے اور نہ ان کو کسی چیز کا وارث بناتے تھے اور جب حقیقی بھائی اور دادا ہوتے تو دونوں کو نصف نصف دے دیتے تھے اور جب دو بھائی اور دادا ہوتے تو ان کو ثلث دیتے تھے اور جب وہ زیادہ ہوتے تو دادے کو ثلث اور باقی ماندہ بھائیوں کو دے دیتے تھے اور جب بہن اور دادا ہوتے تو بہن کو ثلث اور دادا دو ثلث دیتے تھے اور جب دو بہنیں اور ہوتے تو دونوں بہنوں کو نصف اور کو بھی نصف دیتے تھے، یہاں تک پانچ بہنیں ہوں تب بھی ایسا ہی تھا۔ جب پانچ ہوجائیں تو کو ثلث اور باقی بہنوں کو دے دیتے تھے۔ پس اگر مل جاتے عورت اور خاوند اور ماں کے حصے تو ہر صاحب فرائض کو اس کا حصہ دیتے اور باقی ماندہ بھائیوں اور بہنوں میں تقسیم کردیتے تھے۔ اگر باقی کا ثلث اس کے لیے تقسیم سے بہتر ہوتا تو اس کو ثلث دے دیتے تھے۔ اگر ثلث سے تقسیم اس کے لیے بہتر ہوتی تو تقسیم کردیتے تھے اور اگر سارے مال کا سدس اس کے لیے تقسیم سے بہتر ہوتا تو سدس اسے دے دیتے تھے اور اگر تقسیم سدس سے بہتر ہوتی تو تقسیم کردیتے تھے اور اکدریۃ میں جبکہ زوج، ماں، بہن اور دادا ہوتے تو اس کو نو حصوں میں کرتے پھر نو کو تین سے ملاتے تھے، یہ ستائیس ہوگئے، پھر خاوند کو نو حصے دیتے اور ماں کو چھ حصے دیتے اور دادے کو آٹھ حصے دیتے تھے اور بہن کو چار حصے دیتے تھے۔

12451

(۱۲۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْخَلاَّلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مَعَانِیَ ہَذِہِ الْفَرَائِضِ وَأُصُولَہَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَمَّا التَّفْسِیرُ فَتَفْسِیرُ أَبِی الزِّنَادِ عَلَی مَعَانِی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : وَمِیرَاثُ الْجَدِّ أَبِی الأَبِ مَعَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ أَنَّہُمْ یُخَلَّفُونَ وَیُبْدَأُ بِأَحَدٍ إِنْ شَرِکَہُمْ مِنْ أَہْلِ الْفَرَائِضِ فَیُعْطَی فَرِیضَتَہُ فَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّہُ یُنْظَرُ فِی ذَلِکَ وَیُحْسَبُ أَنَّہُ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ الثُّلُثُ مِمَّا یَحْصُلُ لَہُ وَلِلإِخْوَۃِ أَمْ یَکُونَ أَخًا وَیُقَاسِمُ الإِخْوَۃَ فِیمَا حَصَلَ لَہُمْ وَلَہُ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ أَوِ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ کُلِّہُ فَارِغًا فَأَیُّ ذَلِکَ مَا کَانَ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ أُعْطِیَہُ وَکَانَ مَا بَقِیَ بَعْدَ ذَلِکَ بَیْنَ الإِخْوَۃِ لِلأُمِّ وَالأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ إِلاَّ فِی فَرِیضَۃٍ وَاحِدَۃٍ تَکُونُ قِسْمَتُہُمْ فِیہَا عَلَی غَیْرِ ذَلِکَ وَہِیَ امْرَأَۃٌ تُوُفِّیَتْ وَتَرَکَتْ زَوْجَہَا وَأُمَّہَا وَجَدَّہَا وَأُخْتَہَا لأَبِیہَا فَیُفْرَضُ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ ثُمَّ یُجْمَعُ سُدُسُ الْجَدِّ وَنِصْفُ الأُخْتِ فَیُقْسَمُ أَثَلاَثًا لِلْجَدِّ مِنْہُ الثُّلُثَانِ وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ وَمِیرَاثُ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ مَعَ الْجَدِّ إِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ إِخْوَۃٌ لأُمٍّ وَأَبٍ کِمِیرَاثِ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ وَالأَبِ سَوَائً ذَکَرُہُمْ کَذَکَرِہِمْ وَأُنْثَاہُمْ کَأُنْثَاہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعَ الإِخْوَۃُ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ والإِخْوَۃُ مِنَ الأَبِ فَإِنْ بَنِی الأُمِّ وَالأَبِ یُعَادُّونَ الْجَدَّ بِبَنِی أَبِیہِمْ فَیَمْنَعُوہُ بِہِمْ کَثْرَۃَ الْمِیرَاثِ فَمَا حَصَلَ لِلإِخْوَۃِ بَعْدَ حَظِّ الْجَدِّ مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّہُ یَکُونُ لِبَنِی الأُمِّ وَالأَبِ خَاصَّۃً دُونَ بَنِی الأَبِ وَلاَ یَکُونُ لِبَنِی الأَبِ مِنْہُ شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ بَنُو الأُمِّ وَالأَبِ إِنَّمَا ہِیَ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنْ کَانَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَإِنَّہَا تُعَادُّ الْجَدَّ بِبَنِی أَبِیہَا مَا کَانُوا فَمَا حَصَلَ لَہَا وَلَہُمْ مِنْ شَیْئٍ کَانَ لَہَا دُونَہُمْ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ أَنْ تَسْتَکْمِلَ نِصْفَ الْمَالِ کُلِّہِ فَإِنْ کَانَ فِیمَا یُحَازُ لَہَا وَلَہُمْ فَضْلٌ عَنْ نِصْفِ الْمَالِ کُلِّہِ فَإِنْ ذَلِکَ الْفَضْلَ یَکُونُ بَیْنَ بَنِی الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ شَیْئٌ فَلاَ شَیْئَ لَہُمْ۔ [ضعیف]
(١٢٤٤٦) خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ دادا کی وراثت حقیقی بھائیوں کے ساتھ اس طرح ہے کہ ان کو پیچھے چھوڑا جائے گا اور پہلے اہل فرائض کو ان کے حصے دئیے جائیں گے باقی ماندہ جد اور بھائیوں کے لیے ہے۔ اس میں غور کیا جائے گا اور حساب لگایا جائے گا تو دادے کو افضل حصہ ثلث ہے جو اسے ملتا ہے اور بھائیوں یا ایک بھائی کے ساتھ تقسیم میں جو اسے حاصل ہو لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت یا سارے مال کا سدس۔ پس ان میں سے جو بھی افضل ہو دادے کو دیا جائے گا۔ اس کے بعد جو بچے گا وہ حقیقی بھائیوں میں لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا مگر یہ کہ کوئی ایسا حصہ ہو جس میں ان کی تقسیم اس کے علاوہ ہو، مثلاً عورت فوت ہوجائے اور خاوند، ماں، دادا اور علاتی بہن چھوڑے تو زوج کے لیے نصف، ماں کے لیے ثلث، دادے کے لیے سدس، بہن کے لیے نصف پھر جمع کیا جائے گا، کے سدس اور بہن کے نصف کو پس اسے تین میں تقسیم کیا جائے گا، اس سے کے لیے دو تہائی اور بہن کے لیے ثلث ہوگا اور علاتی بھائیوں کی وراثت کی طرح ہے مذکر و مونث میں برابر ہوں گے۔ جب حقیقی اور علاتی بھائی جمع ہوجائیں تو حقیقی اولاد جد کو علاتی اولاد کے ساتھ لوٹا دے گی پس وہ اسے روک دیں گے میراث زیادہ ہونے کی وجہ سے۔ جد کے حصہ کے بعد بھائیوں کو ملے گا وہ حقیقی اولاد کا ہوجائے گا، علاتی کے علاوہ اور علاتی اولاد کے لیے کچھ نہ ہوگا مگر یہ کہ حقیقی اولاد صرف ایک عورت ہو تو وہ کو علاتی اولاد کے ساتھ لوٹائے گی تو اس عورت اور ان کو کچھ نہیں ملے گا، اس کے لیے اور ان کے لیے وہ ہے جو نصف مال کو مکمل کردے اور اگر اس میں اس کے لیے کوئی خاص مال ہے تو وہ تمام نصف مال سے جو زائد ہے، اگر زائد ہے تو مرد کو دو عورت کے برابر ملے گا۔ اگر زائد نہ بچے تو ان کے لیے کچھ نہیں۔

12452

(۱۲۴۴۷) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ : أُمٌّ وَأُخْتٌ وَزَوْجٌ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ وَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ مِنْ تِسْعَۃٍ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ النِّصْفُ وَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ وَیُقَاسِمُ الْجَدُّ الأُخْتَ بِسُدُسِہِ وَنِصْفِہَا فَیَکُونُ لَہُ ثُلُثَاہُ وَلَہَا ثُلُثُہُ تُضْرَبُ التِّسْعَۃُ فِی ثَلاَثَۃٍ فَتَکُونُ سَبْعَۃً وَعِشْرُونَ لِلأُمِّ سِتَّۃٌ وَلِلزَّوْجِ تِسْعَۃٌ وَیَبْقَی اثْنَا عَشَرَ لِلْجَدِّ ثَمَانِیَۃٌ وَلِلأُخْتِ أَرْبَعَۃٌ وَہِیَ الأَکْدَرِیَّۃُ أُمُّ الْفُرُوخِ۔ [صحیح]
(١٢٤٤٧) شعبی سے منقول ہے کہ ماں، بہن، خاوند اور دادا کی میراث حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق یہ ہے ماں کے لیے ثلث بہن کے لیے نصف، خاوند کے لیے نصف اور جد کے لیے سدس نو سے اور حضرت عبداللہ کے قول میں بہن کے لیے نصف اور خاوند کے لیے نصف ماں کے لیے ثلث اور جد کے لیے سدس نو حصوں سے اور جد اپنے سدس کو بہن کے نصف سے ملا لے گا۔ پس جد کے لیے دو تہائی اور بہن کے لیے ثلث ہوگا، نو کو تین سے ملایا جائے گا تو یہ ستائیس بن جائیں گے ماں کے لیے چھ، خاوند کے لیے نو اور باقی بارہ میں سے آٹھ جد کے لیے اور بہن کے لیے باقی چار حصے ہوں گے۔

12453

(۱۲۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ : أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ لِلأُخْتَیْنِ النِّصْفُ وَلِلْجَدِّ النِّصْفُ وَتَرُدُّ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ نَصِیبَہَا عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ۔ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأُخْتَانِ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَإِنْ کُنَّ أَخَوَاتٍ مِنَ الأَبِ أَکْثَرَ مِنَ اثْنَتَیْنِ لَمْ یُزَدْنَ عَلَی ہَذَا وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ لِلْجَدِّ خُمُسَانِ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمٌ سَہْمٌ مِنْ خَمْسَۃٍ ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتَانِ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ حَتَّی تَسْتَکْمِلَ النِّصْفَ وَلَہُمَا فَضْلٌ فَإِنْ کُنَّ ثَلاَثَ أَخَوَاتٍ أَوْ أَرْبَعَ أَخَوَاتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ وَجَدٍّ لَمْ یُنْقَصِ الْجَدُّ مِنَ الثُّلُثِ شَیْئًا وَکَانَ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخَوَاتِ لِلأَبِ۔ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالْجَدِّ نِصْفَانِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْجَدِّ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَیَبْقَی الأَخُ مِنَ الأَبِ وَلاَ نَجْعَلُ لَہُ شَیْئًا وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ عَشْرَۃِ أَسْہُمٍ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ وَأَرْبَعَۃٌ لِلأَخِ وَسَہْمَانِ لِلأُخْتِ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ عَلَی الأُخْتِ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ فَتَسْتَکْمِلُ النِّصْفَ وَیَبْقَی لَہُ سَہْمٌ۔ أُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأَخِ وَالأُخْتِ أَخْمَاسًا فِی الْقِسْمَۃِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ لَیْسَ لِلأُخْتِ وَالأَخِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا لِلْجَدِّ الثُّلُثُ سِتَّۃُ أَسْہُمٍ وَلِلأَخِ سِتَّۃٌ وَلِلأُخْتَیْنِ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا ثَلاَثَۃٌ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ وَالأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ والأُمِّ حَتَّی تَسْتَکْمِلَ النِّصْفَ تِسْعَۃَ أَسْہُمٍ وَیَبْقَی بَیْنَہُمَا ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ۔ أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتَیْنِ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالْجَدِّ نِصْفَانِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَیُطْرَحُ الأَخُ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ سَہْمٌ وَلِلأُخْتَیْنِ سَہْمٌ وَلِلأَخِ سَہْمٌ ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ سَہْمَہُ عَلَی الأُخْتَیْنِ فَاسْتَکْمَلَتَا الثُّلُثَیْنِ وَلَمْ یَبْقَ لَہُ شَیْئٌ۔ أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا جَمِیعًا لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلْجَدِّ مَا بَقِیَ وَسَقَطَتِ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ عَشْرَۃِ أَسْہُمٍ لِلْجَدِّ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمَانِ سَہْمَانِ ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَیْہِمَا سَہْمَیْنِ وَلَمْ یَبْقَ لَہَا شَیْئٌ قَاسَمَتَا بِہَا وَلَمْ تَرِثْ شَیْئًا۔ أُخْتَانِ لأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ الأَخِ وَالأُخْتِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ لِلأُخْتَیْنِ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ وَسَقَطَ الأَخُ وَالأَخْتُ مِنَ الأَبِ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃٍ لِلْجَدِّ الثُّلُثُ وَہُوَ سَہْمٌ وَسَہْمَانِ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ قَاسَمَتَا بِہِمَا وَلَمْ یَرِثَا شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٢٤٤٨) ابراہیم اور شعبی سے منقول ہے کہ حقیقی بہن، علاتی بہن اور دادے کے لیے حضرت علی اور عبداللہ (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف، علاتی بہن کے لیے سدس دو تہائی کو مکمل کرنے والا اور باقی جد کے لیے ہے اور حضرت زید کے قول کے مطابق دو بہنوں کے لیے نصف اور جد کے لیے بھی نصف اور علاتی بہن کا حصہ حقیقی بہن پر لوٹایا جائے گا۔
حقیقی بہن اور دو علاتی بہنیں اور جد حضرت علی اور عبداللہ (رض) کے قول میں حقیقی بہن کے لیے نصف علاتی بہنوں کے لیے سدس دو تہائی مکمل کرنے والا اور باقی جد کے لیے۔ اگر علاتی بہنیں دو سے زیادہ ہوں تو ان کو اس سے زیادہ نہ دیا جائے گا اور حضرت زید کے قول کے مطابق جد کے لیے دو خمس اور بہنوں کے لیے ایک ایک حصہ پانچ سے پھر دو علاتی بہنوں کو حقیقی بہنوں پر لوٹایا جائے گا یہاں تک کہ نصف مکمل ہوجائے اور ان دونوں کے لیے زائد ہوگا اگر علاتی بہنیں تین یا چار ہوں حقیقی بہنوں اور جد کے ساتھ تو جد کے حصہ سے ثلث سے کم نہیں کیا جائے گا اور حقیقی بہن کے لیے نصف ہوگا اور باقی علاتی بہنوں میں تقسیم ہوگا۔ حقیقی بہن اور علاتی بھائی اور جد حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی نصف بھائی اور جد کے درمیان تقسیم ہوگا، اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول کے مطابق جد کے لیے نصف اور حقیقی بہن کے لیے نصف اور بھائی کے لیے ہم کچھ نہیں رکھتے اور حضرت زید (رض) کے قول میں دس حصوں میں سے۔ چار جد کے لیے اور چار بھائی کے لیے اور دو حصے بہن کے لیے پھر بھائی بہن پر تین حصے لوٹائے گا، پس نصف مکمل ہوجائے گا اور باقی ایک حصہ اس کا ہوگا۔ حقیقی بہن، علاتی بھائی، علاتی بہن اور جد۔ حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی ماندہ جد، بہن، بھائی کے درمیان تقسیم ہوگا اور حضرت عبداللہ کے قول کے مطابق حقیقی بہن کے لیے نصف اور باقی جد کے لیے اور علاتی بھائی بہن کے لیے کچھ نہیں ہے، اور حضرت زید کے قول کے مطابق اٹھارہ حصوں میں سے جد کے لیے چھ حصے (ثلث) اور بھائی کے لیے چھ حصے اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کے لیے تین تین پھر علاتی بھائی بہن حقیقی بہن پر لوٹائیں گے یہاں تک کہ نصف یعنی ٩ حصے مکمل ہوجائیں اور ان دونوں کے لیے باقی ماندہ تین حصے ہوں گے۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی اور جد حضرت علی (رض) کے قول میں دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی آدھا آدھا بھائی اور جد کے درمیان اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول میں دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی جد کے لیے اور بھائی کے لیے کچھ نہیں ہے اور حضرت زید کے قول میں تین حصوں میں سے جد کے لیے ایک حصہ اور دو بہنوں کے لیے ایک حصہ اور بھائی کے لیے ایک حصہ پھر بھائی اپنا حصہ بہنوں پر لوٹائے گا پس دو تہائی پورا ہوگا اور اس کے لیے باقی کچھ نہ ہوگا۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بہن اور جد حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور جد کے لیے باقی ماندہ اور علاتی بہن ساقط ہوگی اور حضرت زید (رض) کے قول میں دس حصوں میں سے چار حصے جد کے لیے اور بہنوں کے لیے دو دو حصے پھر علاتی بہن کے دو حصوں کو بھی حقیقی بہنوں پر لوٹایا جائے گا اور اس کے لیے باقی کچھ نہ ہوگا وہ دونوں تقسیم کرلیں گی اور علاتی بہن وارث نہ بنے گی۔
دو حقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی اور ایک علاتی بہن اور جد حضرت علی (رض) کے قول میں دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی اور جد کے لیے سدس اور باقی بھائی، بہن کے درمیان لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ کے تحت تقسیم ہوگا، اور حضرت عبداللہ کے قول کے مطابق دو بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی جد کے لیے اور علاتی بھائی بہن ساقط ہوں گے اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین میں سے جد کے لیے ثلث اور وہ ایک حصہ ہے اور دو حصے دو حقیقی بہنوں کے لیے وہ دونوں اس کو تقسیم کرلیں گی اور وہ دونوں (بہن بھائی) وارث نہیں بنیں گے۔

12454

(۱۲۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الشَّعْبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّہُ أُتِیَ بِہِ الْحَجَّاجُ مُوثَقًا فَلَمَّا انْتَہَی إِلَی بَابِ الْقَصْرِ قَالَ لَقِیَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی مُسْلِمٍ فَقَالَ : إِنَّا لِلَّہِ یَا شَعْبِیُّ لِمَا بَیْنَ دَفَّتَیْکَ مِنَ الْعِلْمِ وَلَیْسَ بِیَوْمِ شَفَاعَۃٍ بُؤْ لِلأَمِیرِ بِالشِّرْکِ وَالنِّفَاقِ عَلَی نَفْسِکَ فَبِالْحَرِیِّ أَنْ تَنْجُوَ ثُمَّ لَقِیَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ فَقَالَ لِی مِثْلَ مَقَالَۃِ یَزِیدَ فَلَمَّا دَخَلْتُ عَلَی الْحَجَّاجِ قَالَ : وَأَنْتَ یَا شَعْبِیُّ مِمَّنْ خَرَجَ عَلَیْنَا وَکَثَّرَ فَقُلْتُ : أَصْلَحَ اللَّہُ الأَمِیرَ أَحْزَنَ بِنَا الْمَنْزِلُ وَأَجْدَبَ الْجَنَابُ وَضَاقَ الْمَسْلَکُ وَاکْتَحَلْنَا السَّہَرَ وَاسْتَحْلَسْنَا الْخَوْفَ وَوَقَعْنَا فِی خَزْیَۃٍ لَمْ نَکُنْ فِیہَا بَرَرَۃً أَتْقِیَائَ وَلاَ فَجَرَۃً أَقْوِیَائَ قَالَ : صَدَقْتَ وَاللَّہِ مَا بَرُّوا بِخُرُوجِہِمْ عَلَیْنَا وَلاَ قَوُوا عَلَیْنَا حَیْثُ فَجَرُوا أَطْلِقَا عَنْہُ ثُمَّ احْتَاجَ إِلَیَّ فِی فَرِیضَۃٍ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ : مَا تَقُولُ فِی أُمٍّ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ فَقُلْتُ : قَدِ اخْتَلَفَ فِیہَا خَمْسَۃٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ وَزَیْدٌ وَعُثْمَانُ وَعَلِیٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ۔ قَالَ : مَا قَالَ فِیہَا ابْنُ عَبَّاسٍ إِنْ کَانَ لَمِقْنَبًا وَفِی رِوَایَۃِ الرَّقِّیِّ إِنْ کَانَ لَمُنَقِّبًا۔ قُلْتُ : جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا وَلَمْ یُعْطِ الأُخْتَ شَیْئًا وَأَعْطَی الأُمَّ الثُّلُثَ۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا زَیْدٌ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ تِسْعَۃٍ أَعْطَی الأُمَّ ثَلاَثَۃً وَأَعْطَی الْجَدَّ أَرْبَعَۃً وَأَعْطَی الأُخْتَ سَہْمَیْنِ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ : جَعَلَہَا أَثَلاَثًا۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا ابْنُ مَسْعُودٍ۔ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ سِتَّۃٍ أَعْطَی الأُخْتَ ثَلاَثَۃً وَالْجَدَّ سَہْمَیْنِ وَالأُمَّ سَہْمًا۔ قَالَ : فَمَا قَالَ فِیہَا أَبُو تُرَابٍ یَعْنِی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ : جَعَلَہَا مِنْ سِتَّۃِ أُسْہُمٍ فَأَعْطَی الأُخْتَ ثَلاَثَۃً وَأَعْطَی الأُمَّ سَہْمَیْنِ وَأَعْطَی الْجَدَّ سَہْمًا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ [ضعیف۔ وانظر الجمع ۷۱۶۷]
(١٢٤٤٩) حضرت شعبی (رح) سے روایت ہے کہ انھیں بیڑیوں میں جکڑ کر حجاج بن یوسف کے پاس لایا گیا، جب وہ محل کے دروازے کے پاس پہنچے تو کہتے ہیں کہ مجھے یزید بن ابو مسلم ملے تو انھوں نے کہا : ” انا للہ “ اے شعبی ! تو علم کا پہاڑ ہے اور آج تیرا کوئی سفارشی نہیں، تو اپنے خلاف شرک اور نفاق کا اقرار کرتے ہوئے امیر سے پناہ مانگ تو تو آزادی سے ہم کنار ہوگا، پھر مجھے محمد بن حجاج ملے اور یزید بن ابو مسلم جیسی بات کی، جب میں حجاج کے پاس پہنچا تو اس نے کہا : اے شعبی ! آپ ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے بڑی شد ومد کے ساتھ ہمارے خلاف خروج کیا ہے تو میں نے کہا : اللہ تعالیٰ امیر کی اصلاح فرمائے، ہمیں ناپسندیدہ جگہ پر لائے، جہاں مشکلات ہیں، راستہ تنگ ہوگیا ہے، نیند چھین لی گئی اور ہم مسلسل خوف ہراس میں ہیں اور ہم ایسی رسوائی میں واقع ہوچکے ہیں کہ جہاں نیکوکار متقی نہیں بن سکتے اور فاجر قوی نہیں ہوسکتے تو حجاج نے کہا : تو نے سچ کہا، اللہ کی قسم ! وہ ہم پر بغاوت کر کے نیکوکار نہیں بن گئے اور نہ وہ فاجر بن کر ہم پر قوی ہوئے۔ وہ دونوں بزرگ چلے گئے، پھر اسے (حجاج کو) علم میراث کے مسئلے میں میری ضرورت پڑی تو میں آیا، اس نے کہا : تو ماں، بہن اور دادا کے (حصوں کے) متعلق کیا کہتا ہے ؟ میں نے کہا : اس میں پانچ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اختلاف ہے اور وہ عبداللہ بن عباس، زید، عثمان، علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) ہیں۔ اگر وہ (اصحاب الفرائض) جماعت ہیں تو ابن عباس (رض) کہتے ہیں : دادا باپ کے قائم مقام (باپ والے حصے) ماں کو تین، دادا کو چار اور بہن کو دو حصے دیے ہیں۔ اس نے کہا : امیرالمومنین عثمان (رض) کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا : انھوں نے (تینوں کو) تین حصے دیے ہیں اس نے کہا : ابن مسعود اس کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا : انھوں نے چھ حصے کیے بہن کو تین، دادا کو دو اور ماں کو ایک حصہ، اس نے کہا : اس مسئلہ کے متعلق ابوتراب سیدنا علی (رض) کا کیا موقف ہے ؟ میں نے کہا : انھوں نے جو حصے کیے، بہن کو تین، ماں کو دو ، دادا کو ایک حصہ دیا لمبی حدیث ہے۔

12455

(۱۲۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی الْعُکْلِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَبَّادُ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ الْہُذَلِیُّ قَالَ قَالَ لِی الشَّعْبِیُّ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
(١٢٤٥٠) سابق حدیث کی طرح ہے۔

12456

(۱۲۴۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَصْحَابِ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ : أُمٌّ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٍ وَجَدٌّ فَذَکَرَ أَقْوَالَہُمْ بِنَحْوِ مِمَّا ذَکَرَہُ الشَّعْبِیُّ وَحْدَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٤٥١) ابراہیم اور شعبی کہتے ہیں : ماں، حقیقی بہن اور جد کے بارے۔۔۔ پس ان سب اقوال کو جمع کیا۔

12457

(۱۲۴۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی أُمٍّ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ : لِلأُخْتِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِیَ وَلِلْجَدِّ مَا بَقِیَ۔ [ضعیف]
(١٢٤٥٢) ابراہیم کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ماں، بہن اور جد کے بارے میں یہ ہے کہ بہن کے لیے نصف، ماں کے لیے باقی ماندہ کا ثلث اور رجد کے لیے باقی ماندہ حصہ ہے۔

12458

(۱۲۴۵۳) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لاَ یُفَضِّلاَنِ أُمًّا عَلَی جَدٍّ۔
(١٢٤٥٣) ابراہیم کہتے ہیں کہ عمر اور عبداللہ (رض) دونوں ماں کو پر فضیلت نہ دیتے تھے۔

12459

(۱۲۴۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الأَسْوَدِ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ أَوَّلُ مَنْ أَعَالَ الْفَرَائِضَ وَکَانَ أَکْثَرَ مَا أَعَالَہَا بِہِ الثُّلُثَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٥٤) حضرت خارجہ بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے فرائض میں عول کیا اور اکثر وہ دو تہائی سے عول کرتے تھے۔

12460

(۱۲۴۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فِی امْرَأَۃٍ وَأَبَوَیْنِ وابْنَتَیْنِ صَارَ ثُمُنُہَا تُسْعًا۔ [ضعیف]
(١٢٤٥٥) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت، والدین اور دو بیٹیاں ہوں تو اس کا آٹھواں حصہ نواں بن جائے گا۔

12461

(۱۲۴۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ وَفِی حِکَایَۃِ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ عَنْ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَسَائِلُ أَعَالاَ فِیہَا الْفَرَائِضَ۔ [ضعیف]
(١٢٤٥٦) ابراہیم نخعی کہتے ہیں : حضرت علی اور حضرت عبداللہ (رض) فرائض کے بعض مسائل میں عول کرتے تھے۔

12462

(۱۲۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا وَزُفَرُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ بَعْدَ مَا ذَہَبَ بَصَرُہُ فَتَذَاکَرْنَا فَرَائِضَ الْمِیرَاثِ فَقَالَ : تَرَوْنَ الَّذِی أَحْصَی رَمْلَ عَالَجٍ عَدَدًا لَمْ یُحْصِ فِی مَالٍ نِصْفًا وَنِصْفًا وَثُلُثًا إِذَا ذَہَبَ نِصْفٌ وَنِصْفٌ فَأَیْنَ مَوْضِعُ الثُّلُثِ فَقَالَ لَہُ زُفَرُ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ مَنْ أَوَّلُ مَنْ أَعَالَ الْفَرَائِضَ؟ قَالَ : عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ : وَلِمَ؟ قَالَ : لَمَّا تَدَافَعَتْ عَلَیْہِ وَرَکِبَ بَعْضُہَا بَعْضًا قَالَ وَاللَّہِ مَا أَدْرِی کَیْفَ أَصْنَعُ بِکُمْ وَاللَّہِ مَا أَدْرِی أَیَّکُمْ قَدَّمَ اللَّہُ وَلاَ أَیَّکُمْ أَخَّرَ قَالَ وَمَا أَجِدُ فِی ہَذَا الْمَالِ شَیْئًا أَحْسَنَ مِنْ أَنْ أَقْسِمَہُ عَلَیْکُمْ بِالْحِصَصِ ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَایْمُ اللَّہِ لَوْ قَدَّمَ مَنْ قَدَّمَ اللَّہُ وَأَخَّرَ مَنْ أَخَّرَ اللَّہُ مَا عَالَتْ فَرِیضَۃٌ فَقَالَ لَہُ زُفَرٌ : وَأَیَّہُمْ قَدَّمَ وَأَیَّہُمْ أَخَّرَ؟ فَقَالَ : کُلُّ فَرِیضَۃٍ لاَ تَزُولُ إِلاَّ إِلَی فَرِیضَۃٍ فَتِلْکَ الَّتِی قَدَّمَ اللَّہُ وَتِلْکَ فَرِیضَۃُ الزَّوْجِ لَہُ النِّصْفُ فَإِنْ زَالَ فَإِلَی الرُّبُعِ لاَ یَنْقُصُ مِنْہُ وَالْمَرْأَۃُ لَہَا الرُّبُعُ فَإِنْ زَالَتْ عَنْہُ صَارَتْ إِلَی الثُّمُنِ لاَ تَنْقُصُ مِنُْہ وَالأَخَوَاتُ لَہُنَّ الثُّلُثَانِ وَالْوَاحِدَۃُ لَہَا النِّصْفُ فَإِنْ دَخَلَ عَلَیْہِنَّ الْبَنَاتُ کَانَ لَہُنَّ مَا بَقِیَ فَہَؤُلاَئِ الَّذِینَ أَخَّرَ اللَّہُ فَلَوْ أَعْطَی مَنْ قَدَّمَ اللَّہُ فَرِیضَتَہُ کَامِلَۃً ثُمَّ قَسَّمَ مَا یَبْقَی بَیْنَ مَنْ أَخَّرَ اللَّہُ بِالْحِصَصِ مَا عَالَتْ فَرِیضَۃٌ۔ فَقَالَ لَہُ زُفَرٌ : فَمَا مَنَعَکَ أَنْ تُشِیرَ بِہَذَا الرَّأْیِ عَلَی عُمَرَ فَقَالَ : ہِبْتُہُ وَاللَّہِ۔ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ فَقَالَ لِی الزُّہْرِیُّ : وَایْمُ اللَّہِ لَوْلاَ أَنَّہُ تَقَدَّمَہُ إِمَامُ ہُدًی کَانَ أَمْرُہُ عَلَی الْوَرَعِ مَا اخْتَلَفَ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ اثْنَانِ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٥٧) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں : میں اور زفرین اوس ابن عباس (رض) کے پاس گئے جب کہ ان کی نظر ختم ہوگئی تھی، ہم نے میراث کے حصوں کے بارے میں گفتگو کی۔ ابن عباس (رض) نے کہا : تم دیکھتے ہو وہ جو اس نے عالم کے ذرات کو شمار کیا ہے اس نے نہیں شمار کیا، مال میں نصف، نصف اور ثلث کو جب نصف اور نصف چلا گیا تو ثلث کہاں سے آیا ؟ زفر نے کہا : اے ابن عباس (رض) ! کون تھا جس نے پہلے عول کیا تھا ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : عمر بن خطاب (رض) ۔ زفر نے کہا : کس لیے ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : جب لوگ سوار ہو کر آنے لگے۔ (مسائل بڑھ گئے) تو عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے نہیں جانتا کہ تمہارے ساتھ کیا کروں ؟ اور اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ تم میں سے اللہ نے کس کو مقدم کیا اور کس کو مؤخر کیا ہے ؟ اور کہا : میں مال میں اس سے اچھا نہیں پاتا کہ اس کو حصوں میں تقسیم کر دوں، پھر ابن عباس (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! اگر وہ مقدم کرتے جس کو اللہ نے مقدم کیا تھا اور مؤخر کرتے جس کو اللہ نے موخر کیا تھا تو حصوں میں عول نہ کرنا پڑتا۔ زفر نے کہا : ان میں سے کس کو مقدم کیا اور کس کو مؤخر کیا ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : ہر حصہ ایک دوسرے حصہ کی طرف ہے۔ پس جس کو اللہ نے مقدم کیا وہ یہ ہے خاوند کا حصہ نصف ہے پس اگر وہ (نصف) زائل ہوجائے تو ربع ہے اور اس سے کم نہ ہوگا اور عورت کے لیے ربع اگر (ربع) زائل ہوجائے تو ثمن ہے، اس سے کم نہ ہوگا اور بہنوں کے لیے دو تہائی ہے اور ایک ہو تو اس کے لیے نصف ہے اگر ان کے ساتھ بیٹیاں بھی ہوں تو باقی ان کے لیے ہے، پس یہ وہ ہیں جن کو اللہ نے مؤخر کیا، پس اگر وہ دے دیتے جس کو اللہ نے مقدم رکھا اس کا حصہ مکمل پھر باقی ماندہ ان میں تقسیم کردیتے ان میں جن کو اللہ نے مؤخر رکھا حصوں میں تو عول نہ کرنا پڑتا۔ زفر نے انھیں کہا : آپ کو کس نے روکا کہ عمر (رض) کو اس بات کا اشارہ کرتے ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! میں ان سے ڈر گیا تھا، ابن اسحاق کہتے ہیں، مجھے زہری نے کہا : اللہ کی قسم ! اگر اس کو امام ہدی مقدم نہ کرتے تو اس کا معاملہ ورع پر تھا۔ اہل علم میں سے دو نے ابن عباس (رض) پر اختلاف نہیں کیا۔

12463

(۱۲۴۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- : إِنَّ الْمُسْلِمَ لاَ یَرِثُ الْکَافِرَ وَإِنَّ الْکَافِرَ لاَ یَرِثُ الْمُسْلِمَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم]
(١٢٤٥٨) حضرت اسامہ بن زید (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات پہنچی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کافر کا وارث نہ بنے اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنے۔

12464

(۱۲۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قِسْطٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْبَرَائِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَقِیتُ عَمِّی وَمَعَہُ رَایَۃٌ فَقُلْتُ : أَیْنَ تُرِیدُ؟ فَقَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی رَجُلٍ نَکَحَ امْرَأَۃَ أَبِیہِ فَأَمَرَنِی أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَہُ وَآخُذَ مَالَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ۔ [صحیح] وَقَدْ حَمَلَ ہَذَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَلَی أَنَّہُ نَکَحَہَا مُعْتَقِدًا لإِبَاحَتِہِ فَصَارَ بِہِ مُرْتَدًّا وَجَبَ قَتْلُہُ وَأَخْذُ مَالِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَقَدْ رُوِیَ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ کَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ یَسْأَلُہُمَا عَنْ مِیرَاثِ الْمُرْتَدِّ فَقَالاَ : لِبَیْتِ الْمَالِ قَالَ الشَّافِعِیُّ : یَعْنِیَانِ أَنَّہُ فَیْئٌ۔
(١٢٤٥٩) یزید بن براء اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے میرے چچا ملے اور ان کے پاس تلوار تھی، میں نے کہا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ انھوں نے کہا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے آدمی کی طرف بھیجا ہے کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کرلیا ہے، میں اس کو قتل کر دوں اور اس کا مال لے لوں۔
اور ہمارے بعض اصحاب نے اسے اس پر محمول کیا ہے کہ اس نے اس عورت سے اس کو مباح سمجھ کر نکاح کیا تھا، پس وہ مرتد ہوگیا، اس کا قتل واجب تھا اور اس کا مال قبضے میں لے لیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ بیان کیا گیا ہے کہ معاویہ (رض) نے ابن عباس (رض) کی طرف لکھا اور مرتد کی میراث کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا : بیت المال کے لیے ہے۔ امام شافعی کہتے ہیں : دونوں کی مراد تھی کہ وہ فئی ہے۔

12465

(۱۲۴۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنِ الْحَکَمِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی فِی مِیرَاثِ الْمُرْتَدِّ أَنَّہُ لأَہْلِہِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرَاوِیہِ عَنِ الْحَکَمِ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا شَرِیکٌ عَنْ مُغِیرَۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ أَیْضًا مُنْقَطِعٌ۔
(١٢٤٦٠) حجاج بن ارطاۃ نے حکم سے نقل کیا کہ حضرت علی (رض) نے مرتد کی میراث کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ مسلمانوں میں سے اس کے اہل کے لیے ہے۔

12466

(۱۲۴۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِی بِالْمُسْتَوْرِدِ الْعِجْلِیِّ فَقَتَلَہُ وَجَعَلَ مِیرَاثَہُ لأَہْلِہِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَأَعْطَاہُ النَّصَارَی بِجِیفَتِہِ ثَلاَثِینَ أَلْفًا فَأَبَی أَنْ یَبِیعَہُمْ إِیَّاہُ وَأَحْرَقَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٤٦١) ابو عمرو شیبانی سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) کے پاس مستورد عجلی کو لایا گیا، آپ نے اسے قتل کیا اور اس کی وراثت اس کے مسلمان اہل و عیال میں بانٹ دی۔ عیسائیوں نے اس کی لاش لینے کے لیے تیس ہزار دیے لیکن حضرت علی (رض) نے ان کو بیچنے سے انکار کردیا اور اسے جلا دیا۔

12467

(۱۲۴۶۲) وَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ أُتِیَ بِمُسْتَوْرِدٍ الْعِجْلِیِّ وَقَدِ ارْتَدَّ فَعَرَضَ عَلَیْہِ الإِسْلاَمَ فَأَبَی قَالَ فَقَتَلَہُ وَجَعَلَ مِیرَاثَہُ بَیْنَ وَرَثَتِہِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : قَدْ یَزْعُمُ بَعْضُ أَہْلِ الْحَدِیثِ مِنْکُمْ أَنَّہُ غَلَطٌ ۔ [صحیح] قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ فَقُلْتُ لَہُ یَعْنِی لِلَّذِی یُنَاظِرُہُ ہَلْ سَمِعْتَ مِنْ أَہْلِ الْحَدِیثِ مِنْکُمْ مَنْ یَزْعُمُ أَنَّ الْحُفَّاظَ لَمْ یَحْفَظُوا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمَ مَالَہُ بَیْنَ وَرَثَتِہِ الْمُسْلِمِینَ وَنَخَافُ أَنْ یَکُونَ الَّذِی زَادَ ہَذَا غَلِطَ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَقَرَأْتُ فِی رِوَایَۃِ أَبِی بَکْرٍ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّہُ ضَعَّفَ الْحَدِیثَ الَّذِی رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ مِیرَاثَ الْمُرْتَدِّ لِوَرَثَتِہِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رُوِّیتُ قِصَّۃَ الْمُسْتَوْرِدِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ وَلَیْسَ فِیہَا ہَذِہِ اللَّفْظَۃُ وَإِنَّمَا فِیہَا أَنَّہُ لَمْ یَعْرِضْ لِمَالِہِ۔
(١٢٤٦٢) حضرت ابوعمرو شیبانی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس مستوردعجلی کو لایا گیا، وہ مرتد ہوگیا تھا، آپ نے اس پر اسلام پیش کیا۔ اس نے انکار کردیا۔ حضرت علی (رض) نے اسے قتل کردیا اور اس کی میراث اس کے مسلمان رشتہ داروں کو دے دے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : تم میں سے بعض اہل حدیث خیال کرتے ہیں کہ یہ غلط ہے۔ دوسری جگہ فرمایا : میں نے اسے کہا : جس کا موقف یہ ہے کیا تو نے اہل حدیث سے سنا ہے جو میں گمان کرتا ہو کہ انھوں نے حضرت علی (رض) سے یاد نہیں رکھا کہ آپ نے اس کا مال اس مسلمان ورثاء کے درمیان تقسیم کردیا ہو اور ہم ڈرتے ہیں کہ جس نے یہ زیادتی (اضافہ) کی وہ غلط ہو۔
امام احمد نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، جس میں ہے کہ حضرت علی (رض) سے منقول ہے کہ مرتد کی میراث اس کے مسلمان ورثاء کے لیے ہے۔

12468

(۱۲۴۶۳) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنِ ابْنِ عَبِیدِ بْنِ الأَبْرَصِ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَالِسًا حِینَ أُتِیَ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِی عِجْلٍ یُقَالُ لَہُ الْمُسْتَوْرِدُ کَانَ مُسْلِمًا فَتَنَصَّرَ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا ذَاکَ؟ قَالَ : وَجَدْتُ دِینَہُمْ خَیْرًا مِنْ دِینِکُمْ۔ قَالَ : وَمَا دِینُکَ؟ قَالَ : دِینُ عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَأَنَا عَلَی دِینِ عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَلَکِنْ مَا تَقُولُ فِی عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ؟ فَقَالَ کَلِمَۃً خَفِیَتْ عَلَیَّ لَمْ أَفْہَمْہَا فَزَعَمَ الْقَوْمُ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّہُ رَبُّہُ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اقْتُلُوہُ فَتَوَطَّأَہُ الْقَوْمُ حَتَّی مَاتَ قَالَ فَجَائَ أَہْلُ الْحِیرَۃِ فَأَعْطَوْا یَعْنِی بِجِیفَتِہِ اثْنَی عَشَرَ أَلْفًا فَأَبَی عَلَیْہِمْ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَمَرَ بِہَا فَأُحْرِقَتْ بِالنَّارِ وَلَمْ یَعْرِضْ لِمَالِہِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الشَّعْبِیُّ وَعَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دُونَ ذِکْرِ الْمَالِ ثُمَّ قَدْ جَعَلَہُ الشَّافِعِیُّ لِخَصْمِہِ ثَابِتًا وَاعْتَذَرَ فِی تَرْکِہِ قَوْلَہُ بِظَاہِرِ قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ-: لاَ یَرِثُ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ وَلاَ الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ۔ کَمَا تَرَکُوا بِہِ قَوْلَ مُعَاذٍ وَمُعَاوِیَۃَ وَغَیْرِہِمَا فِی تَوْرِیثِ الْمُسْلِمِ مِنَ الْیَہُودِیِّ۔ [ضعیف]
(١٢٤٦٣) ابن عبید بن ابرص فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے پاس بیٹھا تھا، جب بنی عجل کے ایک آدمی مستوردکو لایا گیا، وہ مسلمان تھا، پھر یہودی ہوگیا، حضرت علی (رض) نے اس سے پوچھا : تو نے ایسا کیوں کیا ؟ اس نے کہا : میں نے ان کا دین تمہارے دین سے بہتر پایا ہے۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : تیرا دین کیا ہے، اس نے کہا : عیسیٰ (علیہ السلام) والا دین، حضرت علی (رض) نے کہا : میں بھی عیسیٰ (علیہ السلام) کے دین پر ہوں، لیکن عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کیا کہتا ہے، اس نے ایسا کلمہ کہا جو مجھ سے مخفی رہا، میں اسے سمجھ نہ سکا لوگوں نے خیال کیا کہ اس نے کہا ہے کہ وہ اس کے رب ہیں۔ حضرت علی (رض) نے کہا : اسے قتل کر دو ۔ لوگوں نے اسے روندھنا شروع کردیا۔ یہاں تک کہ وہ فوت ہوگیا، پھر اہل حیرۃ کے لوگ آئے انھوں نے لاش کے بدلے بارہ ہزار دیے۔ حضرت علی (رض) نے انکار کردیا اور حکم دیا کہ اس کی لاش جلادو اور اس کا مال بھی پیش نہ کیا۔
حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جس میں مال کا ذکر نہیں ہے۔ پھر شافعی (رح) سے اس میں اختلاف ثابت ہے اور اس کے چھوڑنے میں عذر بیان کیا اس کا قول بظاہر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول ہے کہ مسلمان کافر کا وارث نہ بنے اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنے جیسا کہ انھوں نے معاذ اور معاویہ کا قول کہ مسلمان کا یہودی کا وارث بننا بھی چھوڑ دیا۔

12469

(۱۲۴۶۴) وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ قَالَ : أُتِیَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فِی رَجُلٍ قَدْ مَاتَ عَلَی غَیْرِ الإِسْلاَمِ وَتَرَکَ ابْنَہُ مُسْلِمًا فَوَرَّثَہُ مِنْہُ مُعَاذٌ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الإِسْلاَمُ یَزِیدُ وَلاَ یَنْقُصُ ۔ کَذَا رَوَاہُ شُعْبَۃُ۔ [ضعیف]
(١٢٤٦٤) ابواسود کہتے ہیں : حضرت معاذ (رض) کو ایسے آدمی کے پاس لایا گیا، جو اسلام کے علاوہ (کسی اور دین پر) فوت ہوا تھا اور اس کا بیٹا مسلمان تھا معاذ (رض) نے اسے وارث بنایا اور کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : اسلام زیادہ کرتا ہے کم نہیں کرتا۔

12470

(۱۲۴۶۵) وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی حَکِیمٍ الْوَاسِطِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ : أَنَّ أَخَوَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ یَہُودِیٌّ وَمُسْلِمٌ فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ مِنْہُمَا وَقَالَ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسْوَدِ أَنَّ رَجُلاً حَدَّثَہُ أَنَّ مُعَاذًا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الإِسْلاَمُ یَزِیدُ وَلاَ یَنْقُصُ ۔ فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ۔ وَإِنْ صَحَّ الْخَبَرُ فَتَأْوِیلُہُ غَیْرُ مَا ذَہَبَ إِلَیْہِ إِنَّمَا أَرَادَ أَنَّ الإِسْلاَمَ فِی زِیَادَۃٍ وَلاَ یَنْقُصُ بِالرِّدَّۃِ وَہَذَا رَجُلٌ مَجْہُولٌ فَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔[ضعیف]
(١٢٤٦٥) عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں : دو آدمی اپنا جھگڑا یحییٰ بن یعمر کی طرف لے کر گئے : یہودی اور مسلم۔ یحییٰ نے مسلمان کو وارث بنادیا اور کہا : مجھے ابواسود نے بیان کیا کہ ان کو ایک آدمی نے بیان کیا کہ حضرت معاذ (رض) نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام زیادہ کرتا کم نہیں کرتا۔ پس مسلمان کو وارث بنادیا۔

12471

(۱۲۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُمَیْعٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِذَا ارْتَدَّ الْمُرْتَدُّ وَرِثَہُ وَلَدُہُ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ الْقَاسِمُ لَمْ یُدْرِکْ جَدَّہُ۔ [ضعیف]
(١٢٤٦٦) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ جب کوئی مرتد ہوجائے تو اس کی اولاد اس کی وارث ہوگی۔

12472

(۱۲۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ خَوْلاَنِیِّ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِیِّ قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَشْرَک بَیْنَ الإِخْوَۃَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ مَعَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی الثُّلُثِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : قَضَیْتَ فِی ہَذَا عَامَ أَوَّلٍ بِغَیْرِ ہَذَا قَالَ : کَیْفَ قَضَیْتُ؟ قَالَ : جَعَلْتَہُ لِلإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ وَلَمْ تَجْعَلْ لِلإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ شَیْئًا قَالَ : تِلْکَ عَلَی مَا قَضَیْنَا وَہَذَا عَلَی مَا قَضَیْنَا۔ [ضعیف]
(١٢٤٦٧) حکم بن مسعودثقفی فرماتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس حاضر ہوا، آپ (رض) نے حقیقی بھائی کو اخیافی بھائی کے ساتھ ثلث میں شریک کیا۔ ایک آدمی نے ان سے کہا آپ نے یہ فیصلہ پہلی دفعہ ایسا کیا ہے، عمر (رض) نے کہا : کیسے فیصلہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : آپ نے اخیافی بھائی کے لیے حصہ مقرر کیا تھا اور حقیقی بھائی کے لیے نہ کیا تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : وہ فیصلہ وہاں تھا اور یہ فیصلہ اس (موقع محل) پر ہے۔

12473

(۱۲۴۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ وَہْبٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ عُمَرَ بِنَحْوِہِ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَقَالاَ فِی إِسْنَادِہِ مَسْعُودُ بْنُ الْحَکَمِ۔ قَالَ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ ہَذَا خَطَأٌ إِنَّمَا ہُوَ الْحَکَمُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ وَمَسْعُودُ بْنُ الْحَکَمِ زُرَقِیٌّ وَالَّذِی رَوَی عَنْہُ وَہْبُ بْنُ مُنَبِّہٍ إِنَّمَا ہُوَ الْحَکَمُ بْنُ مَسْعُودٍ ثَقَفِیٌّ۔ [ضعیف]
(١٢٤٦٨) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

12474

(۱۲۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَعْمَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَکَمِ یَعْنِی الثَّقَفِیَّ قَالَ : قَضَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَابْنَتَہَا وَإِخْوَتَہَا لأُمِّہَا وَإِخْوَتَہَا لأَبِیہَا وَأُمَّہَا فَشَرَّکَ بَیْنَ الإِخْوَۃِ لِلأُمِّ وَبَیْنَ الإِخْوَۃِ لِلأُمِّ وَالأَبِ جَعَلَ الثُّلُثَ بَیْنَہُمْ سَوَائً فَقَالَ رَجُلٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّکَ لَمْ تُشَرِّکْ بَیْنَہُمْ عَامَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ عُمَرُ : تِلْکَ عَلَی مَا قَضَیْنَا یَوْمَئِذٍ وَہَذِہِ عَلَی مَا قَضَیْنَا الْیَوْمَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔قَالَ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ ہَذَا خَطَأٌ إِنَّمَا ہُوَ الْحَکَمُ بْنُ مَسْعُودٍ وَبِمَعْنَاہُ قَالَ الْبُخَارِیُّ۔ [ضعیف]
(١٢٤٦٩) مسعود بن حکم ثقفی فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے ایک عورت کے بارے میں فیصلہ کیا۔ جس نے خاوند، بیٹی، اخیافی بہن اور حقیقی بہن چھوڑی تھی۔ پس عمر (رض) نے اخیافی اور حقیقی بہن کو ثلث میں برابر شریک رکھا۔ ایک آدمی نے کہا : اے امیر المومنین ! آپ نے فلاں فلاں میں شریک نہ کیا تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : وہ اس وقت فیصلہ تھا اور آج یہ فیصلہ ہے۔

12475

(۱۲۴۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ أَنَّ مَسْعُودَ بْنَ الْحَکَمِ زُرَقِیٌّ وَالَّذِی رَوَی عَنْہُ وَہْبُ بْنُ مُنَبِّہٍ إِنَّمَا ہُوَ الْحَکَمُ بْنُ مَسْعُودٍ ثَقَفِیٌّ۔ [ضعیف]
(١٢٤٧٠) پچھلی روایت کی طرح ہے۔

12476

(۱۲۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ الْمُعَلِّمُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ أَشْرَکَ بَیْنَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ وَبَیْنَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی الثُّلُثِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٧١) سعید بن مسیب کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے حقیقی اور اخیافی بھائیوں کو ثلث میں شریک کیا۔

12477

(۱۲۴۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شَرَّکَ بَیْنَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ فِی الثُّلُثِ وَإِنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمْ یُشَرِّکْ بَیْنَہُمْ۔ [ضعیف]
(١٢٤٧٢) ابی مجلز سے روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) نے اخیافی اور حقیقی بھائیوں کو ثلث میں شریک کیا اور حضرت علی (رض) ان کو شریک نہ کرتے تھے۔

12478

(۱۲۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ بْنُ یَعْلَی الثَّقَفِیُّ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ وُہَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِی الْمُشَرِّکَۃِ قَالَ : ہَبُوا أَبَاہُمْ کَانَ حِمَارًا مَا زَادَہُمُ الأَبُ إِلاَّ قُرْبًا وَأَشْرَکَ بَیْنَہُمْ فِی الثُّلُثِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٧٣) حضرت زید بن ثابت (رض) نے شریکوں کے بارے میں کہا : اپنے بڑوں (آبائ) کو حصہ دو وہ کجاوہ کی لکڑی کی مانند ہیں۔ باپ نے ان کو قربت میں زیادہ کیا اور ان کو ثلث میں شریک کیا۔

12479

(۱۲۴۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ وَزَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنَّہُمْ قَالُوا : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ السُّدُسُ وَأَشْرَکُوا بَیْنَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ وَالإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی الثُّلُثِ وَقَالُوا مَا زَادَہُمُ الأَبُ إِلاَّ قربًا۔ [حسن]
(١٢٤٧٤) ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت عمر، عبداللہ اور زید (رض) نے کہا : خاوند کے لیے نصف، ماں کے لیے سدس اور انھوں نے حقیقی بھائیوں اور اخیافی بھائیوں کو ثلث میں شریک کیا اور انھوں نے کہا : باپ نے ان کو قربت میں زیادہ کیا۔

12480

(۱۲۴۷۵) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : فِی أُمٍّ وَزَوْجٍ وَإِخْوَۃٍ لأُمٍّ وَإِخْوَۃٍ لأَبٍ وَأُمٍّ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ السُّدُسُ وَأَشْرَکَا بَیْنَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ وَبَیْنَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی الثُّلُثِ ذَکَرُہُمْ وَأُنْثَاہُمْ فِیہِ سَوَائٌ وَقَالاَ مَا زَادَہُمُ الأَبُ إِلاَّ قُرْبًا۔ [ضعیف]
(١٢٤٧٥) شعبی سے روایت ہے کہ عمر اور عبداللہ (رض) نے کہا : ماں، خاوند اور اخیافی اور حقیقی بھائیوں میں زوج کے لیے نصف، ماں کے لیے سدس اور دونوں نے اخیافی اور حقیقی بھائیوں کو ثلث میں شریک کیا، مذکر ہوں یا مونث اور کہا : باپ نے ان کو قربت میں زیادہ ہے۔

12481

(۱۲۴۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعَبْدَ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَشَرَکَا بَیْنَہُمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ بِخِلاَفِ ہَذَا۔ [ضعیف]
(١٢٤٧٦) حضرت عمر اور عبداللہ (رض) نے دونوں کو شریک کیا۔

12482

(۱۲۴۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَنْ ہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ : أَتَیْنَا عَبْدَ اللَّہِ فِی زَوْجٍ وَأُمٍّ وَأَخْوَیْنِ لأُمٍّ وَأَخٍ لأَبٍ وَأُمٍّ فَقَالَ : قَدْ تَکَامَلَتِ السِّہَامُ وَلَمْ یُعْطِ الأَخَ مِنَ الأَبِ والأُمِّ شَیْئًا۔ [حسن]
(١٢٤٧٧) ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں : ہم عبداللہ کے پاس زوج، ماں دو اخیافی بھائیوں ایک حقیقی بھائی کے بارے میں آئے علی (رض) نے کہا : حصے مکمل ہوچکے ہیں اور حقیقی بھائی کو کچھ نہ دیا۔

12483

(۱۲۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَنِ الْہُزَیْلِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَأُمَّہَا وَإِخْوَتَہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا وَإِخْوَتَہَا لأُمِّہَا قَالَ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ السُّدُسُ وَلِلإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ الثُّلُثُ تَکْمِلَۃَ السِّہَامِ وَلَمْ یَجْعَلْ لإِخْوَتِہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا شَیْئًا۔ [حسن]
(١٢٤٧٨) ہزیل فرماتے ہیں کہ عبداللہ (رض) نے ایسی عورت کے بارے میں کہا جس نے خاوند، ماں، حقیقی بہن اور اخیافی بھائی کو چھوڑا ہو کہ زوج کے لیے نصف، ماں کے لیے سدس اور اخیافی بھائی کے لیے ثلث حصوں کو پورا کرنے والا اور حقیقی بھائی کے لیے کوئی حصہ نہ رکھا۔

12484

(۱۲۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : فِی الْمُشَرَّکَۃِ یَا ابْنَ أَخٍ تَکَامَلَتِ السِّہَامُ دُونَکَ۔ [ضعیف]
(١٢٤٧٩) حضرت عبداللہ (رض) نے شراکت والوں کے بارے میں فرمایا : اے بھائی کے بیٹے ! تیرے علاوہ حصے پورے ہوجائیں گے۔

12485

(۱۲۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ وَزَیْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ السُّدُسُ وَلِلإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ الثُّلُثُ وَلَمْ یُشَرِّکَا بَیْنَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ مَعَہُمْ وَقَالاَ : ہُمْ عَصَبَۃٌ إِنْ فَضَلَ شَیْئٌ کَانَ لَہُمْ وَإِنْ لَمْ یَفْضُلْ لَمْ یَکُنْ لَہُمْ شَیْئٌ۔ [ضعیف]
(١٢٤٨٠) شعبی سے روایت ہے کہ علی اور زید (رض) نے کہا : زوج کے لیے نصف، ماں کے لیے سدس اور اخیافی بھائی کے لیے ثلث اور حقیقی بھائی کو اخیافی کے ساتھ شریک نہ کیا اور دونوں نے کہا : وہ عصبہ ہیں اگر کوئی چیز بچ جائے تو ان کے لیے ہوگی اور اگر نہ بچے تو ان کے لیے کچھ نہ ہوگا۔

12486

(۱۲۴۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ زَیْدًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ لاَ یُشَرِّکُ کَانَ یَجْعَلُ الثُّلُثَ لِلإِخْوَۃِ لِلأُمِّ دُونَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ۔ قَالَ ہُشَیْمٌ : وَقَدْ رَدَدْتُ عَلَیْہِ فَقُلْتُ إِنَّ زَیْدًا کَانَ یُشَرِّکُ۔قَالَ : فَإِنَّ الشَّعْبِیَّ حَدَّثَنَا ہَکَذَا عَنْ زَیْدٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ مِثْلَ قَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَدَدْتُ عَلَیْہِ أَیْضًا فَقَالَ : بَیْنِی وَبَیْنَکَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی۔ الرِّوَایَۃُ الصَّحِیحَۃُ فِی ہَذَا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَا مَضَی۔ (ج) وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ یَنْفَرِدُ بِہَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ (ق) وَالشَّعْبِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ أَعْلَمُ بِمَذْہَبِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَإِنْ لَمْ یَرَیَاہُ مِنْ رِوَایَۃِ أَبِی قَیْسٍ الأَوْدِیِّ وَإِنْ کَانَتْ مَوْصُولَۃً إِلاَّ أَنَّ لِرِوَایَۃِ أَبِی قَیْسٍ شَاہِدًا فَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ ذَلِکَ ثُمَّ رَجَعَ عَنْہُ إِلَی مَا تَقَرَّرَ عِنْدَ الشَّعْبِیِّ وَالنَّخَعِیِّ مِنْ مَذْہَبِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ کَمَا رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٢٤٨١) شعبی سے روایت ہے کہ زید (رض) شریک نہ کرتے تھے۔ وہ حقیقی بھائیوں کے علاوہ صرف اخیافی بھائیوں کو ثلث دیتے تھے، ہیشم نے کہا : میں نے اس کا رد کیا، میں نے کہا : زید شریک کرتے تھے۔

12487

(۱۲۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ جَعَلَ لِلإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ الثُّلُثُ وَلَمْ یُشَرِّکِ الإِخْوَۃَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ مَعَہُمْ وَقَالَ ہُمْ عَصَبَۃٌ وَلَمْ یَفْضُلْ لَہُمْ شَیْئٌ۔ [ضعیف]
(١٢٤٨٢) حضرت علی (رض) اخیافی بھائی کے لیے ثلث بناتے تھے اور حقیقی بھائیوں کو شریک نہ کرتے تھے اور فرماتے : وہ عصبہ ہیں اور ان کے لیے کچھ نہ بچتا تھا۔

12488

(۱۲۴۸۳) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلِمَۃَ قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ لَوْ کَانُوا مِائَۃً أَکُنْتُمْ تَزِیدُونَہُمْ عَلَی الثُّلُثِ شَیْئًا قَالُوا : لاَ قَالَ : فَإِنِّی لاَ أَنْقُصُہُمْ مِنْہُ شَیْئًا۔[ضعیف]
(١٢٤٨٣) عبداللہ بن سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے اخیافی بھائیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا : تیرا کیا خیال ہے اگر وہ ایک سو ہوں تو ثلث سے زیادہ دو گے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ کہا : میں اس سے کم نہیں کروں گا۔

12489

(۱۲۴۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنِی إِسْرَائِیلُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ : أَنَّ عَلِیًّا وَأَبَا مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا لاَ یُشَرِّکَانِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً وَحَکِیمُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْصُولاً فَہُوَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَشْہُورٌ۔ [ضعیف]
(١٢٤٨٤) عامر سے روایت ہے کہ حضرت علی اور ابو موسیٰ (رض) شریک نہ کرتے تھے۔

12490

(۱۲۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا اسْتَہَلَّ الْمَوْلُودُ وُرِّثَ ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ یَعْقُوبَ الْجَزَرِیِّ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بِہَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَہُ وَزَادَ مَوْصُولاً بِالْحَدِیثِ : تِلْکَ طَعْنَۃُ الشَّیْطَانِ کُلَّ بَنِی آدَمَ نَائِلاً مِنْہُ تِلْکَ الطَّعْنَۃَ إِلاَّ مَا کَانَ مِنْ مَرْیَمَ وَابْنِہَا فَإِنَّہَا لَمَّا وَضَعَتْہَا أُمُّہَا قَالَتْ (إِنِّی أُعِیذُہَا بِکَ وَذُرِّیَّتَہَا مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ) فَضُرِبَ دُونَہَا بِحِجَابٍ فَطَعَنَ فِیہِ یَعْنِی فِی الْحِجَابِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : کُلُّ بَنِی آدَمَ یَطْعُنُ الشَّیْطَانُ فِی جَنْبِہِ حِینَ تَلِدُہُ أُمُّہُ إِلاَّ عِیسَی ابْنَ مَرْیَمَ ذَہَبَ یَطْعُنُ فَطَعَنَ فِی الْحِجَابِ ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : رَأَیْتُ ہَذِہِ الصَّرْخَۃَ الَّتِی یَصْرُخُہَا الصَّبِیُّ حِینَ تَلِدُہُ أُمُّہُ فَإِنَّہَا مِنْہَا۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ السجتانی ۲۹۲۰]
(١٢٤٨٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بچہ رو پڑے تو وہ وارث بنادیا جائے گا۔
ایک روایت کے الفاظ ہیں : یہ شیطان کا چھونا ہے، ہر بنی آدم کا اس سے واسطہ پڑتا ہے مگر مریم اور اس کا بیٹا اس لیے کہ جب وہ پیدا ہوئے تو ان کی ماں نے کہا : بیشک میں اسے تیری پناہ میں دیتی ہوں اور اس کی اولاد کو بھی شیطان مردود سے پس شیطان نے ان کو پردے میں سے چھو لیا تھا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر بنی آدم کو شیطان چوکا لگاتا ہے اس کی پیٹھ میں۔ جب اسے اس کی ماں جنتی ہے مگر عیسیٰ بن مریم۔ وہ (شیطان) چھونے کے لیے گیا پس پردے میں سے چھوا تھا، حضرت ابوہریرہ (رض) نے کہا : میں نے اس چیخ کو دیکھا جو بچے سے نکلتی ہے، جب اسے اس کی ماں جنم دیتی ہے، پس وہ اسی (شیطان) کی جانب سے ہے۔

12491

(۱۲۴۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنِی الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ لاَ یَرِثَ الْمَنْفُوسُ وَلاَ یُورَثَ حَتَّی یَسْتَہِلَّ صَارِخًا۔ کَذَا وَجَدْتُہُ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَرِثُ الصَّبِیُّ إِذَا لَمْ یَسْتَہِلَّ وَالاِسْتِہْلاَلِ الصِّیَاحُ أَوِ الْعُطَاسُ أَوِ الْبُکَائُ وَلاَ تَکْمُلُ دِیَتُہُ۔ وَقَالَ سَعِیدٌ: لاَ یُصَلَّی عَلَیْہِ۔ وَرُوِیَ مِنْ حَدِیثِ جَابِرٍ مَوْقُوفًا وَمَرْفُوعًا وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْجَنَائِزِ۔ [حسن]
(١٢٤٨٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ سنت سے ثابت ہے کوئی نفس وارث نہیں بن سکتا اور نہ وارث بنایا جاسکتا ہے یہاں تک کہ وہچیخپڑے۔ میں نے اسی طرح سعید بن مسیب سے سنا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ اس وقت تک وارث نہیں بن سکتا یہاں تک کہ وہ رو پڑے اور استہلال کا مطلب ہے، چیخ، کھانسی یا رونا اور اس کی دیت مکمل نہ ہوگی۔ سعید فرماتے ہیں : اس پر نماز جنازہ ہی نہ پڑھی جائے گی۔

12492

(۱۲۴۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی الأَوْسَاقِ الَّتِی نَحَلَہَا إِیَّاہَا : فَلَوْ کُنْتِ جَدَدْتِیہِ أَوِ احْتَزْتِیہِ کَانَ لَکِ وَإِنَّمَا ہُوَ الْیَوْمَ مَالُ الْوَارِثِ وَإِنَّمَا ہُمْ أَخَوَاکِ وَأُخْتَاکِ فَاقْتَسِمُوہُ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَاللَّہِ یَا أَبَتِہ لَوْ کَانَ کَذَا وَکَذَا لَتَرَکْتُہُ إِنَّمَا ہِیَ أَسْمَائُ فَمَنِ الأُخْرَی؟ قَالَ : ذُو بَطْنِ بِنْتِ خَارِجَۃَ أُرَاہَا جَارِیَۃً۔ [صحیح]
(١٢٤٨٧) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے ان وسقوں کے بارے میں کہا جو انھوں نے عائشہ (رض) کو دیے تھے کہ اگر تو نے انھیں کاٹ لیا ہے اور قبضہ میں لے لیا ہے تو تیرے ہیں۔ ورنہ وہ آج سے وارث کا مال ہے اور وہ تیرے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں، اللہ کی کتاب کے مطابق تقسیم کرلینا، عائشہ (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! اے ابا جان ! اگر ایسی بات ہے تو میں چھوڑ دیتی ہوں۔ ایک اسماء بہن ہے، دوسری کون ہے ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : خارجہ کی بیٹی کے پیٹ میں میرے خیال میں لڑکی ہے۔

12493

(۱۲۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَحْیَی بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ جَدَّتِہِ أُمِّ سَعْدِ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ امْرَأَۃِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتُہُ قَالَتْ : رَجَعَ إِلَیَّ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یَوْمًا فَقَالَ : إِنْ کَانَتْ لَکِ حَاجَۃٌ أَنْ نُکَلِّمَ فِی مِیرَاثِکِ مِنْ أَبِیکِ فَإِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ وَرَّثَ الْحَمْلَ الْیَوْمَ وَکَانَتْ أُمُّ سَعْدٍ حَمْلاً مَقْتَلَ أَبِیہَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ فَقَالَتْ أُمُّ سَعْدٍ : مَا کُنْتُ لأَطْلُبَ مِنْ إِخْوَتِی شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٢٤٨٨) زید بن ثابت (رض) کی بیوی نے کہا : ایک دن میری طرف زید بن ثابت آئے اور کہا : اگر تجھے ضرورت ہو تو ہم تیرے باپ سے تیری میراث کے بارے میں بات کریں ؟ بیشک امیرالمومنین عمر بن خطاب (رض) نے حمل والے کو وارث بنایا ہے اور ام سعد باپ کے قتل کے وقت حمل میں تھیں، پس ام سعد نے کہا : میں اپنی بہنوں سے کچھ نہ لوں گی۔

12494

(۱۲۴۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً رَأَی مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ بِہِ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ فِیہِمَا مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ مِنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ قُضِیَ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ : فَتَلاَعَنَا وَأَنَا شَاہِدٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَمْسَکْتُہَا فَقَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا فَفَارَقَہَا فَجَرَتِ السُّنَّۃُ بَعْدُ فِیہِمَا أَنَّ یُفَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا فَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی إِلَیْہَا ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ بَعْدُ فِی الْمِیرَاثِ أَنْ یَرِثَہَا وَتَرِثَ مِنْہُ مَا فَرَضَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [بخاری ۴۷۴۶]
(١٢٤٨٩) سہل بن سعدساعدی فرماتے ہیں : ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کا کیا خیال ہے اگر آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو دیکھے کیا اسے قتل کر دے پھر آپ اسے (قصاص میں) قتل کر دو گے یا وہ کیا کرے ؟ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں لعان کے بارے میں نازل کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں فیصلہ آچکا ہے، راوی نے کہا : ان دونوں نے لعان کیا اور میں اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اسے روک لوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹ باندھا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو جدا کردیا۔ اس کے بعد یہی سنت جاری کردی گئی کہ دو لعان کرنے والوں میں جدائی کرا دی جائے۔ وہ عورت حاملہ تھی لیکن اس نے اس حمل سے انکار کردیا۔ اس کا بیٹا ماں کے نام سے پکارا جانے لگا۔ پھر یہ سنت جاری ہوگئی کہ بیٹا ماں کا وارث ہوگا اور وہ اللہ کے فرض کردہ حصہ میں اس کی وارث ہوگی۔

12495

(۱۲۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اقْسِمُوا الْمَالَ بَیْنَ أَہْلِ الْفَرَائِضِ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا بَقِیَ فَلأَوْلَی رَجُلٍ ذَکَرٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ کَمَا مَضَی۔ [صحیح]
(١٢٤٩٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی کتاب کے مطابق اہل فرائض میں مال تقسیم کر دو جو باقی بچے وہ قریبی مذکر کا ہے۔

12496

(۱۲۴۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ قَوْمٌ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاخْتَصَمُوا فِی وَلَدِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ فَجَائَ وَلَدُ أَبِیہِ یَطْلُبُونَ مِیرَاثَہُ قَالَ فَجَعَلَ مِیرَاثَہُ لأُمِّہِ وَجَعَلَہَا عَصَبَتَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٤٩١) حضرت ابن عباس (رض) نے کہا : کچھ لوگ حضرت علی (رض) کے پاس آئے، انھوں نے لعان کرنے والوں کی اولاد کے بارے اختلاف کیا۔ وہ بیٹا آیا، انھوں نے اس سے اس کی میراث کا مطالب کیا : حضرت علی (رض) نے اس کی وراثت ماں کو دے دی اور ماں کو اس کا عصبہ بنادیا۔

12497

(۱۲۴۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ أَخْبَرَنَا الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ قَالاَ : عَصَبَۃُ ابْنِ الْمُلاَعَنَۃِ أُمُّہُ تَرِثُ مَالَہُ أَجْمَعَ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ لَہُ أُمٌّ فَعَصَبَتُہَا عَصَبَتُہُ وَوَلَدُ الزِّنَا بِمَنْزِلَتِہِ۔ [ضعیف] وَقَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : لِلأُمِّ الثُّلُثُ وَمَا بَقِیَ فَفِی بَیْتِ الْمَالِ۔
(١٢٤٩٢) حضرت علی اور عبداللہ (رض) نے کہا : لعان والوں کے بیٹے کی عصبہ اس کی ماں ہے۔ وہ اس کے سارے مال کی وارث بنے گی۔ اگر اس کی ماں نہ ہو تو ماں کے عصبہ اس کے عصبہ ہوں گے اور زنا والی اولاد اپنے مقام پر ہوگی۔
زید بن ثابت (رض) نے کہا : ماں کے لیے ثلث ہے اور باقی بیت المال کے لیے ہے۔

12498

(۱۲۴۹۳) وَبِإِسْنَادِہِ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی ابْنِ الْمُلاَعَنَۃِ تَرَکَ أَخَاہُ وَأُمَّہُ : لأُمِّہِ الثُّلُثُ وَلأَخِیہِ السُّدُسُ وَمَا بَقِیَ فَہُوَ رَدٌّ عَلَیْہِمَا بِحِسَابِ مَا وَرِثَا۔ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لِلأَخِ السُّدُسُ وَمَا بَقِیَ فَلِلأُمِّ وَہِیَ عَصَبَتُہُ۔ وَقَالَ زَیْدٌ : لأُمِّہِ الثُّلُثُ وَلأَخِیہِ السُّدُسُ وَمَا بَقِیَ فَفِی بَیْتِ الْمَالِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٩٣) شعبی سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے ملاعنہ کے بیٹے کے بارے میں کہا جس نے اپنا بھائی اور ماں کو چھوڑا تھا، ماں کے لیے ثلث اور بھائی کے لیے سدس اور باقی ماندہ دونوں پر وارث ہونے کے حساب سے لوٹا دیا۔ عبداللہ نے کہا : بھائی کے لیے سدس اور باقی ماں کے لیے ہے اور وہ عصبہ ہے۔
زید نے کہا : ماں کے ثلث بھائی کے لیے سدس ہے اور باقی بیت المال کے لیے ہے۔

12499

(۱۲۴۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ عَلِیًّا وَابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ فِی ابْنِ الْمُلاَعَنَۃِ تَرَکَ أَخَاہُ وَأُمَّہُ : لِلأَخِ الثُّلُثُ وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ۔ وَقَالَ زَیْدٌ : لِلأَخِ السُّدُسُ وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ وَمَا بَقِیَ فَلِبَیْتِ الْمَالِ۔ [ضعیف]
(١٢٤٩٤) حضرت قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) اور ابن مسعود (رض) نے ملاعنہ کے بیٹے کے بارے میں کہا : جس نے بھائی اور ماں کو چھوڑا تو بھائی کے لیے ثلث اور ماں کے لیے بھی ثلث ہے۔
زید (رض) نے کہا : ماں کے لیے ثلث، بھائی کے لیے سدس اور باقی بیت المال کے لیے ہے۔

12500

(۱۲۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یَجْعَلُ مِیرَاثَہُ کُلَّہُ لأُمِّہِ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ لَہُ أُمٌّ کَانَ لِعَصَبَتِہَا قَالَ وَکَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ ذَلِکَ قَالَ : وَکَانَ عَلِیٌّ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولاَنِ : لأُمِّہِ الثُّلُثُ وَبَقِیَّتُہُ فِی بَیْتِ مَالِ الْمُسْلِمِینَ۔ (ت) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَلِیٍّ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِنَحْوِہِ وَالرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُخْتَلِفَۃٌ وَقَوْلُہُ مَعَ زَیْدٍ أَشْبَہُ بِمَا ذَکَرْنَا مِنَ السُّنَّۃِ الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ مَا مَضَی۔[ضعیف]
(١٢٤٩٥) قتادہ سے روایت ہے کہ ابن مسعود (رض) اس کی ساری میراث ماں کو دیتے تھے۔ اگر اس کی ماں نہ ہوتی تو اس کے عصبہ کو دیتے تھے اور حسن یہی بات کہتے ہیں اور علی اور زید (رض) کہتے تھے : ماں کے لیے ثلث اور باقی مسلمانوں کے بیت المال کے لیے ہے۔

12501

(۱۲۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّہُمَا سُئِلاَ عَنْ وَلَدِ الْمُلاَعَنَۃِ وَوَلَدِ الزِّنَا مَنْ یَرِثُہُ فَقَالاَ : تَرِثُہُ أُمُّہُ حَقَّہَا وَإِخْوَتُہُ مِنْ أُمِّہِ حُقُوقَہُمْ وَیَرِثُ مَا بَقِیَ مِنْ مَالِہِ مَوَالِی أُمِّہِ إِنْ کَانَتْ مَوْلاَۃً وَإِنْ کَانَتْ عَرَبِیَّۃً وَرِثَتْ حَقَّہَا وَوَرِثَ إِخْوَتُہُ مِنْ أُمِّہِ حُقُوقَہُمْ وَوَرِثَ مَا بَقِیَ مِنْ مَالِہِ الْمُسْلِمُونَ۔ قَالَ مَالِکٌ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَذَلِکَ الأَمْرُ عِنْدَنَا وَالَّذِی أَدْرَکْتُ عَلَیْہِ أَہْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا۔ [ضعیف]
(١٢٤٩٦) عروہ بن زبیر اور سلیمان بن یسار سے ملاعنہ کے بیٹے اور زنا سے پیدا ہونے والے بیٹے کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس کا وارث کون بنے گا تو دونوں نے کہا : اس کی وراثت کی حق دار اس کی ماں ہے اور اس کے اخیافی بھائی حق دار ہیں اور باقی مال کے وارث اس کی ماں کے موالی ہوں گے۔ اگر کوئی ہو تو اگر کوئی عربیۃ (عورت) اس کی وارث بنے اور اس کے اخیافی بھائی وارث ہوں گے اور اس کے باقی مال کے وارث مسلمان ہوں گے۔
امام مالک (رح) نے کہا : ہمارے ہاں یہی موقف ہے اور میں نے اپنے شہر کے اہل علم کو اسی پر پایا ہے۔

12502

(۱۲۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ بِقَوْلِنَا فِیہِمَا إِلاَّ فِی خَصْلَۃٍ وَاحِدَۃٍ إِذَا کَانَتْ أُمُّہُ عَرَبِیَّۃً أَوْ لاَ وَلاَئَ لَہَا رَدُّوا مَا بَقِیَ مِنْ مِیرَاثِہِ عَلَی عَصَبَۃِ أُمِّہِ وَقَالُوا عَصَبَۃُ أُمِّہِ عَصَبَتُہُ وَاحْتَجُّوا فِیہِ بِرِوَایَۃٍ لَیْسَتْ بِثَابِتَۃٍ وَأُخْرَی لَیْسَتْ مِمَّا تَقُومُ بِہَا حَجَّۃٌ۔ [صحیح]
(١٢٤٩٧) امام شافعی (رح) نے خبر دی کہ بعض اہل علم نے ہمارے والی بات کہی ہے مگر ایک فصلت میں جبکہ اس کی ماں کوئی عربیۃ (عورت) ہو یا اس کی ولاء نہ ہو تو اس کی باقی میراث اس کی ماں کے عصبۃ پر لوٹا دو اور انھوں نے کہا : اس کی ماں کے عصبہ ہی اس کے عصبہ ہیں۔ انھوں نے ایسی روایات سے دلیل لی ہے جو ثابت نہیں ہیں اور دوسری ایسی ہیں جو حجت کے قابل نہیں ہیں۔

12503

(۱۲۴۹۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رُؤْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ النَّصْرِیِّ عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ اللَّیْثِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : تَحُوزُ الْمَرْأَۃُ ثَلاَثَ مَوَارِیثَ عَتِیقَہَا وَلَقِیطَہَا وَوَلَدَہَا الَّذِی لاَعَنَتْ عَلَیْہِ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : عُمَرُ بْنُ رُؤْبَۃَ التَّغْلِبِیُّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ النَّصْرِیِّ فِیہِ نَظَرٌ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔ [ضعیف]
(١٢٤٩٨) واثلہ بن اسقع نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت کے لیے تین قسم کی میراث جائز ہے اس کے آزاد کردہ کی اور اس کو کوئی گری پڑی چیز مل جائے تو اس کی اور اس بیٹے کی ہوگی جو لعان سے پیدا ہوا ہو۔

12504

(۱۲۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَمُوسَی بْنُ عَامِرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنَا مَکْحُولٌ قَالَ : جَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِیرَاثَ ابْنِ الْمُلاَعَنَۃِ لأُمِّہِ وَلِوَرَثَتِہَا مِنْ بَعْدِہَا۔ [ضعیف]
(١٢٤٩٩) مکحول کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ملاعنہ کے بیٹے کی وراثت کا حق دار اس کی ماں کو بنایا اور اس کے بعد اس کے وارثوں کو۔

12505

(۱۲۵۰۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ أَخْبَرَنِی عِیسَی أَبُو مُحَمَّدٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : حَدِیثُ مَکْحُولٍ مُنْقَطِعٌ۔ وَعِیسَی ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَبُو مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ فِیہِ نَظَرٌ۔ [ضعیف]
(١٢٥٠٠) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

12506

(۱۲۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ یَعْنِی ابْنَ أَبِی ہِنْدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدٍ الأَنْصَارِیُّ قَالَ : کَتَبْتُ إِلَی أَخٍ لِی مِنْ بَنِی زُرَیْقٍ لِمَنْ قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِوَلَدِ الْمُلاَعَنَۃِ؟ فَقَالَ : قَضَی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأُمِّہِ۔ قَالَ : ہِیَ بِمَنْزِلَۃِ أَبِیہِ وَمَنْزِلَۃِ أُمِّہِ۔ [ضعیف]
(١٢٥٠١) عبداللہ بن عبید انصاری کہتے ہیں : میں نے اپنے بھائی کو لکھا جو بنی زریق سے ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ملاعنہ کے بیٹے کے بارے میں کیا فیصلہ ہے ؟ تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا اس کی ماں کے حق میں فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ اس کے باپ اور ماں کی مانند ہے۔

12507

(۱۲۵۰۲) وَرَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : وَلَدُ الْمُلاَعَنَۃِ عَصَبَتُہُ عَصَبَۃُ أُمِّہِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا اللُّؤْلُّؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف] وَقَدْ حَمَلَ الأُسْتَاذُ أَبُو الْوَلِیدِ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذِہِ الأَخْبَارَ عَلَی مَا لَوْ کَانَتْ أُمُّہُ مَوْلاَۃً لِعَتَاقَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٢٥٠٢) عبداللہ نے شام کے ایک آدمی سے نقل کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ملاعنہ کے بیٹے کے عصبہ اس کی ماں کے عصبہ ہیں۔
استاذ ابو الولید نے ان اخبار کو اس پر محمول کیا ہے کہ اگر اس کی ماں آزاد کردہ لونڈی ہو۔

12508

(۱۲۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ عَنْ سَلْمِ بْنِ أَبِی الذَّیَّالِ قَالَ حَدَّثَنِی بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ مُسَاعَاۃَ فِی الإِسْلاَمِ مَنْ سَاعَی فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَقَدْ لَحِقَ بِعَصَبَتِہِ وَمَنِ ادَّعَی وَلَدًا مِنْ غَیْرِ رِشْدَۃٍ فَلاَ یَرِثُ وَلاَ یُورَثُ ۔ [ضعیف]
(١٢٥٠٣) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں لونڈی کی کمائی نہیں ہے جس نے جاہلیت میں یہ کمائی، پھر اس عورت کا لڑکا ہوا تو اس کا نسب اس کے مولیٰ سے ملے گا اور جو شخص کسی بچے کا دعویٰ کرے بغیر نکاح کے تو نہ بچہ اس کا وارث ہوگا اور نہ وہ بچے گا۔

12509

(۱۲۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہٍ -ﷺ- قَضَی أَنَّ کُلَّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِیہِ الَّذِی یُدْعَی إِلَیْہِ فَادَّعَاہُ وَرَثَتُہُ مِنْ بَعْدُ فَقَضَی إِنْ کَانَ مِنْ أَمَۃٍ یَمْلِکُہَا یَوْمَ أَصَابَہَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنِ اسْتَلْحَقَہُ لَیْسَ لَہُ فِیمَا قُسِمَ قَبْلَہُ مِنَ الْمِیرَاثِ شَیْئٌ وَمَنْ أَدْرَکَ الْمِیرَاثَ لَمْ یُقْسَمْ فَلَہُ نَصِیبُہُ وَلاَ یُلْحَقُ إِذَا کَانَ أَبُوہُ الَّذِی یُدْعَی لَہُ أَنْکَرَہُ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَمَۃٍ لاَ یَمْلِکُہَا أَوْ مِنْ حُرَّۃٍ عَاہَرَ بِہَا فَإِنَّہُ لاَ یُلْحَقُ وَلاَ یَرِثُ وَإِنْ کَانَ أَبُوہُ الَّذِی یُدْعَی لَہُ ہُوَ ادَّعَاہُ فَہُوَ وَلَدُ زِنَا لأَہْلِ أُمِّہِ مَنْ کَانُوا حُرَّۃً أَوْ أَمَۃً۔ [حسن]
(١٢٥٠٤) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لڑکے کے بارے میں فیصلہ کیا جو اپنے باپ کے مرجانے کے بعد اس سے ملایا جائے جس کے نام سے پکارا جاتا تھا اور باپ کے وارث اسے ملانا چاہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ لڑکا لونڈی سے ہے جس کا وہ جماع کے وقت مالک تھا تو اس کا نسب ملانے والے سے مل جائے گا لیکن جو ترکہ اس کے ملائے جانے سے پہلے تقسیم ہوگیا، اس میں اس کا حصہ نہ ہوگا اور جو ترکہ تقسیم نہ ہوا ہو اس میں اس کا بھی حصہ ہوگا لیکن جب وہ باپ جس سے اس کا نسب ملایا جاتا ہے، اپنی زندگی میں اس کا انکار کرتا ہو تو وارثوں کے ملانے سے نہیں ملے گا۔ اگر وہ لڑکا ایسی لونڈی سے ہو جس کا مالک اس کا باپ نہ تھا یا وہ آزاد عورت کے پیٹ سے ہو جس سے اس کے باپ نے زنا کیا تھا تو اس کا نسب نہ ملے گا اور نہ وہ اس کا وارث ہوگا اگرچہ اس کے باپ نے اپنی زندگی میں اس کا دعویٰ کیا ہو کیونکہ وہ ولد الزنا ہے اگرچہ آزاد کے پیٹ سے ہو یا لونڈی کے پیٹ سے۔

12510

(۱۲۵۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ وَزَادَ : وَذَلِکَ فِیمَا اسْتُلْحِقَ فِی أَوَّلِ الإِسْلاَمِ فَمَا اقْتُسِمَ مِنْ مَالٍ قَبْلَ الإِسْلاَمِ فَقَدْ مَضَی۔ [حسن]
(١٢٥٠٥) محمد بن راشد کی سند میں زیادتی ہے اور یہ شروع اسلام میں نسب ملایا جاتا تھا، اسلام سے پہلے مال تقسیم کیا جاتا ہے پس وہ گزر چکا۔

12511

(۱۲۵۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ وَقُلْنَا: إِذَا أَسْلَمَ الْمَجُوسِیُّ وَابْنَۃُ الرَّجُلِ امْرَأَتُہُ أَوْ أُخْتُہُ أُمُّہُ نَظَرْنَا إِلَی أَعْظَمِ النَّسَبَیْنِ فَوَرَّثْنَاہَا بِہِ وَأَلْقَیْنَا الأُخْرَی وَأَعْظَمُہُمَا أَثْبَتُہُمَا بِکُلِّ حَالٍ فَإِذَا کَانَتْ أُمٌّ أُخْتًا وَرَّثْنَاہَا بِأَنَّہَا أُمٌّ وَذَلِکَ أَنَّ الأُمَّ قَدْ ثَبَتَتْ فِی کُلِّ حَالٍ وَالأُخْتُ قَدْ تَزُولُ وَہَکَذَا جَمِیعُ فَرَائِضِہِمْ عَلَی ہَذِہِ الْمَنَازِلِ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ أُوَرِّثُہَا مِنَ الْوَجْہَیْنِ مَعًا۔ [صحیح]
(١٢٥٠٦) امام شافعی (رح) نے خبر دی کہ ہم نے کہا : جب مجوسی اسلام لایا اور اس کی بیٹی، بیوی اور اس کی اخیافی بہن تھی، ہم نے دو بڑے نسبوں کی طرف دیکھا۔ ہم نے اسے اس کا وارث بنادیا اور دوسرے کو ساتھ ملا دیا اور ان دونوں میں سے بڑا اور پختہ ہر حال میں جب ماں اور بہن ہو تو ہم نے اسے وارث بنادیا، کیونکہ وہ ماں ہے اور ماں ہر حال میں ثابت ہے اور اخت کبھی زائل بھی ہوجاتی ہے اور اسی طرح سارے حصے منازل کے اعتبار سے ہوں گے اور بعض لوگوں نے کہا : میں اسے دو اعتبار سے اکٹھا وارث بناؤں۔

12512

(۱۲۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ فِی مَجُوسِیٍّ تَحْتَہُ ابْنَتُہُ أَوْ أُخْتُہُ امْرَأَۃً لَہُ فَیَمُوتُ قَالَ : تَرِثُ بِأَدْنَی الْقَرَابَتَیْنِ۔ [صحیح]
(١٢٥٠٧) حضرت حسن سے مجوسی کے بارے میں منقول ہے جس کی بیٹی اور بہن ہو اور وہ فوت ہوجائے تو دونوں میں سے زیادہ قریبی وارث بنے گی۔

12513

(۱۲۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمَجُوسِ إِذَا أَسْلَمُوا وَلَہُمْ نَسَبَانِ قَالَ یُوَرَثُ بِأَقْرَبِہِمَا۔ [صحیح]
(١٢٥٠٨) زہری سے مجوسی کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جب وہ مسلمان ہوجائیں اور ان کے لیے دو نسب ہیں تو زہری نے کہا : دونوں میں سے قریبی وارث بنایا جائے گا۔

12514

(۱۲۵۰۹) قَالَ الشَّیْخُ وَیُذْکَرُ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ قَالَ : یَرِثُ بِأَدْنَی الأَمْرَیْنِ وَلاَ یَرِثُ مِنْ وَجْہَیْنِ وَذَلِکَ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ الْفَقِیہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَنِیِّ عَنْ أَیُّوبَ الْخُزَاعِیِّ بِسَنَدِہِ إِلَی زَیْدٍ۔ [ضعیف]
(١٢٥٠٩) پچھلی روایت کی طرح ہے۔

12515

(۱۲۵۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ حَمَّادَ بْنَ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ مِیرَاثِ الْمَجُوسِ فَقَالَ : یَرِثُونَ بِأَحَدِ الْوَجْہَیْنِ الْوَجْہِ الَّذِی یَحِلُّ۔ وَرُوِیَ ہَذَا الْقَوْلُ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ وَمَکْحُولٍ۔ [حسن]
(١٢٥١٠) حماد بن سلمہ کہتے ہیں : میں نے حماد بن ابی سلیمان سے مجوسی کے میراث کے بارے میں سوال کیا انھوں نے کہا : دو میں سے ایک وارث بنے گا اس اعتبار سے جو حلال ہو۔

12516

(۱۲۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُوَرِّثُ الْمَجُوسَ مِنَ الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا إِذَا کَانَتْ أُمُّہُ امْرَأَتُہُ أَوْ أُخْتُہُ أَوِ ابْنَتُہُ۔ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ مَتْرُوکٌ۔[ضعیف]
(١٢٥١١) یحییٰ بن جزار سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) دو اعتبار سے مجوسی کا وارث بناتے تھے۔ جب اس کی ماں، اس کی بیوی یا بہن یا بیٹی ہوتی۔

12517

(۱۲۵۱۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ رَجُلٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُمَا قَالاَ فِی الْمَجُوسِ یُوَرَّثُ مِنْ مَکَانَیْنِ قَالَ سُفْیَانُ : بَلَغَنِی عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّہُ کَانَ یُوَرِّثُ الْمَجُوسَ مِنْ مَکَانَیْنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ الرِّوَایَاتُ عَنِ الصَّحَابَۃِ فِی ہَذَا الْبَابِ لَیْسَتْ بِالْقَوِیَّۃِ۔[ضعیف]
(١٢٥١٢) شعبی سے روایت ہے کہ حضرت علی اور ابن مسعود (رض) نے مجوسی کے بارے کہا دو وجہوں سے وارث بنایا جائے گا۔

12518

(۱۲۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ کَثِیرٍ سَمِعَ أَبَاہُ قَالَ : شَہِدْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خُنْثَی قَالَ : انْظُرُوا مَسِیلَ الْبَوْلِ فَوَرِّثُوہُ مِنْہُ۔ [ضعیف]
(١٢٥١٣) حسن بن کثیر نے اپنے والد سے سنا وہ کہتے ہیں : میں حضرت علی (رض) کے پاس ہیجڑے کے معاملہ میں حاضر ہوا، آپ نے کہا : اس کے پیشاب کے راستوں کو دیکھو اور اس لحاظ سے وارث بنادو ۔

12519

(۱۲۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَسْرٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَعْقِلٍ وَأَشْیَاخَہُمْ یَذْکُرُونَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنِ الْمَوْلُودِ لاَ یُدْرَی أُرَجُلٌ أَمْ امْرَأَۃٌ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُوَرَّثُ مِنْ حَیْثِ یَبُولُ۔ [صحیح]
(١٢٥١٤) حضرت علی (رض) سے مولود کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جس کا علم نہ ہو وہ مرد ہے یا عورت ؟ حضرت علی (رض) نے کہا : جہاں سے پیشاب کرتا ہے اس سے وراثت کا حق دار بنایا جائے گا۔

12520

(۱۲۵۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الْجَلِیلِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ قَالَ : شَہِدْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسَأْلَ عَنِ الْخُنْثَی فَسَأَلَ الْقَوْمَ فَلَمْ یَدْرُوا فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنْ بَالَ مِنْ مَجْرَی الذَّکَرِ فَہُوَ غُلاَمٌ وَإِنْ بَالَ مِنْ مَجْرَی الْفَرْجِ فَہُوَ جَارِیَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٢٥١٥) عبدالجلیل بکر بن وائل کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کہا : میں نے علی (رض) کے پاس آکر ہیجڑے کے بارے میں پوچھاحضرت علی (رض) نے کہا : اگر وہ ذکر سے پیشاب کرے تو بچہ ہے اگر فرج سے پیشاب کرے تو لڑکی ہے۔

12521

(۱۲۵۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : سُجِنَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ زَمَنَ الْحَجَّاجِ فَأَرْسَلُوا إِلَیْہِ یَسْأَلُونَہُ عَنِ الْخُنْثَی کَیْفَ یُوَرَّثُ؟ فَقَالَ : تَسْجِنُونِّی وَتَسْتَفْتُونِی ثُمَّ قَالَ : انْظُرُوا مِنْ حَیْثُ یَبُولُ فَوَرِّثْہُ مِنْہُ قَالَ قَتَادَۃُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: فَإِنْ بَالَ مِنْہُمَا جَمِیعًا قُلْتُ: لاَ أَدْرِی فَقَالَ سَعِیدٌ یُوَرَّثُ مِنْ حَیْثُ یَسْبِقُ۔ [حسن]
(١٢٥١٦) حضرت قتادہ فرماتے ہیں : کہ جابر بن زید کو حجاج کے زمانہ میں وصیت میں مبتلا کیا گیا، پھر انھوں نے جابر سے مخنث کی میراث کے بارے سوال کیا ؟ جابر نے کہا : مجھے تکلیف دیتے ہو۔ پھر فتویٰ بھی مانگتے ہو۔ پھر کہا : جہاں سے وہ پیشاب کرتا ہے وہاں سے اندازہ لگا کر اس کو وارث بنادو ۔ قتادہ کہتے ہیں : میں نے یہ سعید بن مسیب کے سامنے بیان کیا۔ انھوں نے کہا : اگر دونوں سے پیشاب کرے ؟ میں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ سعید نے کہا : جہاں سبقت لے جائے گا وہاں کے مطابق وارث بنادیا جائے۔

12522

(۱۲۵۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ الْہَدَّادِیُّ عَنْ صَالِحٍ الدَّہَانِ أَوْ سَلَمَۃَ بْنِ کُلَیْبٍ قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْخُنْثَی کَیْفَ یُوَرَّثُ؟ فَقَالَ : یَقُومُ فَیُدْنَی مِنْ حَائِطٍ ثُمَّ یَبُولُ فَإِنْ أَصَابَ الْحَائِطَ فَہُوَ غُلاَمٌ وَإِنْ سَالَ بَیْنَ فَخِذَیْہِ فَہُوَ جَارِیَۃٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ۔ [ضعیف]
(١٢٥١٧) سلمہ بن کلیب کہتے ہیں : جابر بن زید سے مخنث کی میراث کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ انھوں نے کہا : وہ کھڑا ہو کر دیوار کی طرف پیشاب کرے۔ اگر دیوار کو پیشاب لگ جائے تو لڑکا اور اگر اس کی رانوں کے درمیان سے پیشاب بہہ جائے تو لڑکی ہے۔

12523

(۱۲۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ : الْقَاسِمُ بْنُ اللَّیْثِ الرَّسْعَنِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنْ مَوْلُودٍ وُلِدَ لَہُ قُبُلٌ وَذَکَرٌ مِنْ أَیْنَ یُوَرَّثُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : یُوَرَّثُ مِنْ حَیْثُ یَبُولُ ۔ مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ الْکَلْبِیُّ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٥١٨) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مولود کے بارے میں سوال کیا گیا جو پیدا ہوا۔ اس کی شرم گاہ بھی ہے اور ذکر بھی کہ وہ کیسے وارث بنے گا ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہاں سے پیشاب کرے اس حساب سے وارث بنایا جائے گا۔

12524

(۱۲۵۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمْدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ ہَاجَرَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَآخَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُ وَبَیْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِیعِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [بخاری، مسلم ۱۴۲۷]
(١٢٥١٩) حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہجرت کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔

12525

(۱۲۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَعَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- آخَی بَیْنَ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ وَبَیْنَ أَبِی طَلْحَۃَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حَمَّادٍ۔ [مسلم ۲۵۲۸]
(١٢٥٢٠) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوعبیدہ بن جراح اور ابوطلحہ (رض) کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔

12526

(۱۲۵۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ بْنِ إِسْحَاقَ أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- آخَی بَیْنَ الزُّبَیْرِ وَبَیْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔ [الطبرانی فی الاوسط ۹۲۹]
(١٢٥٢١) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔

12527

(۱۲۵۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلُّوَیْہِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قُلْتُ لأَنَسٍ : بَلَغَکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ حِلْفَ فِی الإِسْلاَمِ ۔ فَقَالَ أَنَسٌ : قَدْ حَالَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ قُرَیْشٍ وَالأَنْصَارِ فِی دَارِہِ یَعْنِی دَارَ أَنَسٍ بِالْمَدِینَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَقَالَ فِی دَارِی۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مُخْتَصَرًا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ۔ [بخاری ۲۲۹۴۔ مسلم ۲۰۲۹]
(١٢٥٢٢) عاصم کہتے ہیں : میں نے انس (رض) سے سوال کیا کہ آپ کو یہ معلوم نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں جاہلیت کے عہد و پیمان نہیں ہیں۔ حضرت انس (رض) نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے گھر میں قریش اور انصار کے درمیان عہدو پیمان کرایا تھا۔

12528

(۱۲۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ حِلْفَ فِی الإِسْلاَمِ وَأَیُّمَا حِلْفٍ کَانَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَإِنَّ الإِسْلاَمَ لَمْ یَزِدْہُ إِلاَّ شِدَّۃً ۔ کَذَا رَوَاہُ الأَزْرَقُ وَخَالَفَہُ جَمَاعَۃٌ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح]
(١٢٥٢٣) نافع بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں جاہلیت کے عہدو پیمان نہیں ہیں اور جاہلیت کی وہ قسم جو نیکی والی ہو اسلام اس کو اور زیادہ مضبوط کرتا ہے۔

12529

(۱۲۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ وَابْنُ نُمَیْرٍ وَأَبُو أُسَامَۃَ عَنْ زَکَرِیَّا عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ وَأَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٥٢٤) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

12530

(۱۲۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی إِدْرِیسُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَالَّذِینَ عَاقَدَتْ أَیْمَانُکُمْ فَآتُوہُمْ نَصِیبَہُمْ} قَالَ کَانَ الْمُہَاجِرُونَ حِینَ قَدِمُوا الْمَدِینَۃَ یُوَرِّثُ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِی رَحِمِہِ لِلأُخُوَّۃِ الَّتِی آخَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ {وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ} قَالَ فَنَسَخَتْہَا قَالَ { وَالَّذِینَ عَاقَدَتْ أَیْمَانُکُمْ فَآتُوہُمْ نَصِیبَہُمْ } مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِیحَۃِ۔ [بخاری ۲۲۹۲]
(١٢٥٢٥) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ وَالَّذِینَ عَاقَدَتْ أَیْمَانُکُمْ فَآتُوہُمْ نَصِیبَہُمْ } جب مہاجر مدینہ میں آئے تو ان کو انصار کا وارث بنادیا گیا۔ ان کے اپنے رشتہ داروں کے علاوہ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں بھائی چارہ قائم کیا۔ جب آیت { وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ } نازل ہوئی تو اس نے پہلی آیت کو منسوخ کردیا اور { وَالَّذِینَ عَاقَدَتْ أَیْمَانُکُمْ فَآتُوہُمْ نَصِیبَہُمْ } یعنی مدد اور نصیحت۔

12531

(۱۲۵۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ زَادَ مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِیحَۃِ وَالرِّفَادَۃِ وَیُوصِی لَہُ وَقَدْ ذَہَبَ الْمِیرَاثُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٥٢٦) ایک روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے : مدد، تعاون، خیر خواہی کے علاوہ اور اس کے لیے وصیت کی جاسکتی ہے اور وراثت کا حکم ختم ہوگیا۔

12532

(۱۲۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ (وَالَّذِینَ عَاقَدَتْ أَیْمَانُکُمْ فَآتُوہُمْ نَصِیبَہُمْ) کَانَ الرَّجُلُ یُحَالِفُ الرَّجُلَ لَیْسَ بَیْنَہُمَا نَسَبٌ فَیَرِثُ أَحَدُہُمَا الآخَرَ فَنَسَخَ ذَلِکَ الأَنْفَالُ فَقَالَ {وَأُوْلُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ} [ضعیف]
(١٢٥٢٧) حضرت ابن عباس (رض) نے آیت والذین عقدت ایمانکم کے بارے میں کہا کہ ایک آدمی دوسرے سے عہد و پیمان کرتا تھا کہ ان کے درمیان نسب نہیں ہے۔ پھر ایک دوسرے کا وارث بن جاتا تھا تو سورة انفال کی آیت { وَأُوْلُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ } نے اسے منسوخ کردیا۔

12533

(۱۲۵۲۸) وَبِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ { وَالَّذِینَ آمَنُوا وَہَاجَرُوا} {وَالَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یُہَاجِرُوا} فَکَانَ الأَعْرَابِیُّ لاَ یَرِثُ الْمُہَاجِرِیَّ وَلاَ یَرِثُہُ الْمُہَاجِرُ فَنَسَخَتْہَا {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ} ۔ [ضعیف]
(١٢٥٢٨) حضرت ابن عباس (رض) سے آیت { وَالَّذِینَ آمَنُوا وَہَاجَرُوا } اور { وَالَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یُہَاجِرُوا } کے بارے میں منقول ہے کہ ایکبھی مہاجر کو وارث بناتا تھا اور نہ مہاجر اسے وارث بناتا تھا تو اسے آیت { وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ } نے منسوخ کردیا۔

12534

(۱۲۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّبِّیُّ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : آخَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَصْحَابِہِ وَوَرَّثَ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ} فَتَرَکُوا ذَلِکَ وَتَوَارَثُوا بِالنَّسَبِ۔ [ضعیف]
(١٢٥٢٩) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا اور بعض کو بعض کا وارث بنایا یہاں تک کہ آیت { وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ } نازل ہوئی تو انھوں نے اسے چھوڑ دیا اور انھوں نے نسبی رشتہ داروں کو وارث بنادیا۔

12535

(۱۲۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ أَبَا حُذَیْفَۃَ بْنَ عُتْبَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَکَانَ مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَبَنَّی سَالِمًا وَزَوَّجَہُ ابْنَۃَ أَخِیہِ ہِنْدَ بِنْتَ الْوَلِیدِ بْنِ عُتْبَۃَ وَہُوَ مَوْلًی لاِمْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ کَمَا تَبَنَّی النَّبِیُّ -ﷺ- زَیْدًا وَکَانَ مَنْ تَبَنَّی رَجُلاً فِی الْجَاہِلِیَّۃِ دَعَاہُ النَّاسُ ابْنَہُ وَوَرِثَ مِنْ مِیرَاثِہِ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی ذَلِکَ {ادْعُوہُمْ لآبَائِہِمْ ہُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّہِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَائَ ہُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فِی الدِّینِ وَمَوَالِیکُمْ} فَرُدُّوا إِلَی آبَائِہِمْ فَمَنْ لَمْ یُعْلَمْ لَہُ أَبٌ کَانَ مَوْلًی وَأَخًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۰۸۸۔ مسلم ۱۴۵۳]
(١٢٥٣٠) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ ان میں سے تھے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بدر میں حاضر ہوئے۔ انھوں نے سالم کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا اور اس کی شادی اپنی بھتیجی ہندہ بنت ولید بن عتبہ سے کی تھی اور سالم ایک انصاری عورت کے غلام تھے، جیسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زید بن حارثہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا اور جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ جب کوئی کسی کو منہ بولا بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسے اسی کی طرف منسوب کر کے پکارتے تھے اور وہ بیٹا اس کی وراثت کا بھی حق دار ہوتا تھا، یہاں تک کہ آیت { ادْعُوہُمْ لآبَائِہِمْ ہُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّہِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَائَ ہُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فِی الدِّینِ وَمَوَالِیکُمْ } نازل ہوئی تو لوگ انھیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارنے لگے جس کے باپ کا علم نہ ہوتا اسے مولیٰ یا بھائی کہا جاتا تھا۔

12536

(۱۲۵۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ} فِی الَّذِینِ کَانُوا یَتَبَنَّوْنَ رِجَالاً غَیْرَ أَبْنَائِہِمْ وَیُوَرِّثُونَہُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِمْ أَنْ یَجْعَلَ لَہُمْ نَصِیبًا فِی الْوَصِیَّۃِ وَرَدَّ اللَّہُ الْمِیرَاثَ فِی الْمَوَالِی وَفِی الرَّحِمِ وَالْعَصَبَۃِ وَأَبَی أَنْ یَجْعَلَ لِلْمُدَّعَیْنَ مِیرَاثًا مِمَّنِ ادَّعَاہُمْ وَتَبَنَّاہُمْ وَلَکِنْ جَعَلَ لَہُمْ نَصِیبًا فِی الْوَصِیَّۃِ فَکَانَ مَا تَعَاقَدُوا عَلَیْہِ فِی الْمِیرَاثِ الَّذِی رَدَّ اللَّہُ عَلَیْنَا فِیہِ أَمْرَہُمْ۔ [حسن]
(١٢٥٣١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں : یہ آیت { وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ } ان لوگوں کے بارے نازل ہوئی جو اپنے بیٹوں کے علاوہ دوسروں کو منہ بولا بیٹا بنا لیتے تھے اور ان کو وارث بھی بناتے تھے، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی اور حکم دیا کہ ان کے لیے وصیت کے ذریعہ منتخب کرلو اور اللہ تعالیٰ نے میراث کو غلاموں میں لوٹا دیا، رشتہ داروں میں اور عصبہ میں لوٹا دیا اور اس سے انکار کردیا کہ منہ بولے بیٹوں یا جو اپنے آپ کو منسوب کرلیں ان کے لیے وراثت مقرر کی جائے لیکن ان کے لیے وصیت میں حصہ رکھ دیا اور میراث میں وہ جو شرطیں لگاتے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کا رد کردیا۔

12537

(۱۲۵۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَ جَلَّ {وَمَا یُتْلَی عَلَیْکُمْ فِی الْکِتَابِ فِی یَتَامَی النِّسَائِ } فِی أَوَّلِ ہَذِہِ السُّورَۃِ مِنَ الْمَوَارِیثِ قَالَ : کَانُوا لاَ یَرِثُونَ صَبِیًّا حَتَّی یَحْتَلِمَ۔ [ضعیف]
(١٢٥٣٢) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد { وَمَا یُتْلَی عَلَیْکُمْ فِی الْکِتَابِ فِی یَتَامَی النِّسَائِ } سورت کے شروع میں وراثت سے متعلق ہے کہ وہ لوگ بچوں کو وراث نہ بناتے تھے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجاتے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔