hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

3. جمعہ کا بیان

سنن البيهقي

2790

(۲۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا جَلَسَ فِی الصَّلاَۃِ وَضَعَ کَفَّہُ الْیُسْرَی عَلَی فَخِذِہِ الْیُسْرَی ، وَکَفَّہُ الْیُمْنَی عَلَی فَخِذِہِ الْیُمْنَی ، وَأَشَارَ بِإِصْبُعِہِ السَّبَّابَۃِ لاَ یُجَاوِزُ بَصَرُہُ إِشَارَتَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۱۶۱۴۵]
(٢٧٩٠) عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں جب بیٹھتے تو اپنی بائیں ہتھیلی کو اپنی بائیں ران پر رکھتے اور اپنی شہادت کی انگلی کے ساتھ اشارہ فرماتے اور آپ کی نگاہ آپ کے اشارے سے آگے نہ بڑھتی تھی۔

2795

(۲۷۹۵) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ فِی الْجَامِعِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ التَّمِیمِیِّ وَہُوَ أَرْبَدَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ہُوَ الإِخْلاَصُ۔ وَعَنْ أَبَانَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: ذَلِکَ التَّضَرُّعُ۔ وَعَنْ عُثْمَانَ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: مَقْمَعَۃٌ لِلشَّیْطَانِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُنَّ۔ [ضعیف]
(٢٧٩٥) (ا) ایک دوسری سند سے منقول ہے کہ سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایسا کرنا اخلاص ہے۔
(ب) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایسا کرنا عاجزی ہے۔
(ج) عثمان مجاہد سے روایت کرتے ہیں کہ یہ شیطان کے لیے ہتھوڑا ہے۔

2810

(۲۸۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی رَجُلاً وَہُوَ جَالِسٌ مُعْتَمِدًا عَلَی یَدِہِ الْیُسْرَی فِی الصَّلاَۃِ وَقَالَ: إِنَّہَا صَلاَۃُ الْیَہُودِ ۔ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ہَذَا أَیْضًا مَا۔ [صحیح۔ وقد تقدم]
(٢٨١٠) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں بیٹھنے کی حالت میں اپنے بائیں ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع فرمایا اور فرمایا : یہ یہودیوں کی نماز ہے۔

5562

(۵۵۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ {وَشَاہِدٍ وَمَشْہُودٍ} [البروج: ۳] قَالَ: الشَّاہِدُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَالْمَشْہُودُ یَوْمَ عَرَفَۃَ۔ [قوی۔ أخرجہ ابن جریر فی تفیسرہ ۱۲/۵۲۰]
(٥٥٦٢) بنو ہاشم کے غلام عمار ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { وَشَاہِدٍ وَمَشْہُودٍ } [البروج : ٣] میں الشَّاہِدُ سے مراد جمعہ کا دن “ اور وَالْمَشْہُودُ سے مراد عرفہ کا دن۔

5563

(۵۵۶۳) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمَلائً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ہُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ زَیْدٍ وَیُونُسَ بْنَ عُبَیْدٍ یُحَدِّثَانِ عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ أَمَّا عَلِیٌّ فَرَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَمَّا یُونُسُ فَلَمْ یَعْدُ أَبَاہُرَیْرَۃَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {وَشَاہِدٍ وَمَشْہُودٍ} [البروج:۳] قَالَ: الشَّاہِدُ یَوْمُ عَرَفَۃَ وَیَوْمُ الْجُمُعَۃِ، وَالْمَشْہُودُ ہُوَ الْمَوْعُودُ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ احمد۲/۲۹۸]
(٥٥٦٣) عمار جو بنو ہاشم کے غلام ہیں ، ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں۔ علی نے اس کو مرفوع بیان کیا ہے اور یونس نے ابوہریرہ (رض) سے تجاوز نہیں کیا۔ ان کلمات میں { وَشَاہِدٍ وَمَشْہُودٍ } [البروج : ٣] کہتے ہیں کہ الشَّاہِدُ سے مراد جمعہ اور عرفہ کا دن ہے اور وَالْمَشْہُودُ سے مراد قیامت کا دن ہے جس کا وعدہ کیا گیا ہے۔

5564

(۵۵۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبَزَّازُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ أَخْبَرَنِی أَیُّوبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الْیَوْمُ الْمَوْعُودُ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ ، وَالشَّاہِدُ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ وَالْمَشْہُودُ یَوْمُ عَرَفَۃَ))۔ [لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥٦٤) عبداللہ بن رافع ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : الْیَوْمُ الْمَوْعُودُ سے مراد قیامت کا دن اور الشَّاہِدُ سے مراد جمعہ کا دن اور الْمَشْہُودُ سے مرادعرفہ کا دن ہے۔

5565

(۵۵۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الُّسوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ حَدَّثَنِی أَبِی شُعَیْبٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ: عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ذَکْوَانَ الْمَدَنِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ الأَعْرَجِ مَوْلَی رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ مِمَّا ذَکَرَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ بِہِ عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بَیْدَ أَنَّہُمْ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِینَاہُ مِنْ بَعْدِہِمْ ، ثُمَّ ہَذَا یَوْمُہُمُ الَّذِی فُرِضَ عَلَیْہِمْ فَاخْتَلَفُوا فِیہِ فَہَدَانَا اللَّہُ لَہُ وَالنَّاسُ لَنَا فِیہِ تَبَعٌ الْیَہُودُ غَدًا وَالنَّصَارَی بَعْدَ غَدٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۳۶]
(٥٥٦٥) عبداللہ بن ہر مزاعرج جو ربیعہ بن حارث کے غلام ہیں فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم آخر میں آنے والے ہیں، لیکن قیامت کے دن سبقت لے جانے والے ہیں۔ علاوہ اس کے کہ وہ ہم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور ہم ان کے بعد۔ پھر یہ دن (جمعہ) جو ان پر فرض کیا گیا، انھوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا تو اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی فرمائی اور لوگ ہمارے تابع ہیں۔ یہودی ہمارے ایک دن بعد اور عیسائی دو دن بعد۔

5566

(۵۵۶۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((نَحْنُ الآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بَایْدَ أَنَّ کُلَّ أُمَّۃٍ أُوتِیَتِ الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِینَاہُ مِنْ بَعْدِہِمْ ثُمَّ ہَذَا الْیَوْمُ الَّذِی کَتَبَہُ اللَّہُ عَلَیْنَا ہَدَانَا اللَّہُ لَہُ ، وَالنَّاسُ لَنَا فِیہِ تَبَعٌ الْیَہُودُ غَدًا وَالنَّصَارَی بَعْدَ غَدٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥٦٦) اعرج ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم دنیا کے اعتبار سے آخری ہیں، لیکن آخرت میں لوگوں سے سبقت لے جانے والے ہیں۔ علاوہ اس کے کہ تمام امتیں ہم سے پہلے کتابیں دی گئیں اور ہم ان کے بعد کتاب دیے گئے۔ پھر یہ دن (جمعہ) اللہ نے ہمارے اوپر فرض کردیا اور اللہ نے ہماری رہنمائی بھی فرمائیجب کہ لوگ اس میں ہمارے تابع ہیں : یہودی ایک دن بعد اور عیسائی دو دن بعد۔

5567

(۵۵۶۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((نَحْنُ الآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَالَ أَحَدُہُمَا بَایْدَ وَقَال الآخَرُ بَیْدَ أَنَّہُمْ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا ، وَأُوتِینَاہُ مِنْ بَعْدِہِمْ ، ثُمَّ ہَذَا الْیَوْمُ الَّذِی کَتَبَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ فَاخْتَلَفُوا فِیہِ۔فَہَدَانَا اللَّہُ لَہُ وَالنَّاس لَنَا فِیہِ تَبَعٌ الْیَہُودُ غَدًا وَالنَّصَارَی بَعْدَ غَدٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ حِوَالَۃً عَلَی مَا قَبْلَہُ وَفِی الَّذِی قَبْلَہُ قَالَ عَلَیْنَا وَفِی ہَذَا قَالَ عَلَیْہِمْ کَمَا رُوِّینَا وَلَمْ یُمَیِّزْ ذَلِکَ وَلَعَّلَ عَلَیْہِمْ أَصَحُّ لِمُوَافَقَۃِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَلَی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
(٥٥٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم دنیا کے اعتبار سے آخر میں آنے والے ہیں اور قیامت کے دن سبقت لے جانے والے ہیں۔ ان دونوں میں سے ایک نے کہا : باید اور دوسرے نے بید کہا۔ وہ ہم سے پہلے کتاب دیے گئے اور ہم ان کے بعد کتاب دیے گئے۔ پھر یہ دن جو اللہ نے ان پر فرض کیا تو انھوں نے اس میں اختلاف کیا۔ پھر اللہ نے ہماری رہنمائی فرما دی اور لوگ اس میں ہمارے تابع ہیں۔ یہودی ایک دن بعد اور عیسائی دو دن بعد۔

5568

(۵۵۶۸) وَلِمَا حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی وَرْقَائُ بْنُ عُمَرَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ ((فَہَذَا یَوْمُہُمُ الَّذِی افْتُرِضَ عَلَیْہِمْ))۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
(٥٥٦٨) اعرج ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس جیسی حدیث ذکر کی ، یعنی شعیب بن ابی حمزہ سے لیکن کچھ الفاظ زائد ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ان کا دن ہے جو اللہ نے ان پر فرض کیا تھا۔

5569

(۵۵۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بَیْدَ أَنَّہُمْ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِینَاہُ مِنْ بَعْدِہِمْ فَہَذَا یَوْمُہُمُ الَّذِی فُرِضَ عَلَیْہِمْ فَاخْتَلَفُوا فِیہِ فَہَدَانَا اللَّہُ لَہُ فَہُمْ لَنَا فِیہِ تَبَعٌ فَالْیَہُودُ غَدًا وَالنَّصَارَی بَعْدَ غِدٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ]
(٥٥٦٩) ہمام بن منبہ فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ ہم دنیا میں سب سے آخر میں آنے والے اور قیامت کے دن سب پر سبقت لے جانے والے ہیں۔ ہاں صرف ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد ۔ یہ دن جمعہ ان پر فرض کیا گیا۔ انھوں نے اس میں اختلاف کیا تو اللہ نے ہماری اس دن پر رہنمائی فرمائی ۔ وہ اب اس دن میں ہمارے تابع ہیں اس دن میں یہود ایک دن بعد اور عیسائی دو دن بعد۔

5570

(۵۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنِی الْوَلِیدُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی مِنْبَرِہِ یَقُولُ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ تَمُوتُوا ، وَبَادِرُوا بِالأَعْمَالِ الصَّالِحَۃِ ، وَصِلُوا الَّذِی بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ رَبِّکُمْ بِکَثْرَۃِ ذِکْرِکُمْ لَہُ وَکَثْرَۃِ الصَّدَقَۃِ فِی السِّرِّ وَالْعَلاَنِیَۃِ تُؤْجَرُوا وَتُحْمَدُوا وَتُرْزَقُوا ، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْکُمُ الْجُمُعَۃَ فَرِیضَۃً مَکْتُوبَۃً فِی مَقَامِی ہَذَا فِی شَہْرِی ہَذَا فِی عَامِی ہَذَا إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ مَنْ وَجَدَ إِلَیْہَا سَبِیلاً۔ فَمَنْ تَرَکَہَا فِی حَیَاتِی أَوْ بَعْدِی جُحُودًا بِہَا واسْتِخْفَافًا بِہَا وَلَہُ إِمَامٌ عَادِلٌ أَوْ جَائِرٌ فَلاَ جَمَعَ اللَّہُ لَہُ شَمْلَہُ۔وَلاَ بَارَکَ لَہُ فِی أَمْرِہِ ، أَلاَ وَلاَ صَلاَۃَ لَہُ ، أَلاَ وَلاَ وُضُوئَ لَہُ ، أَلاَ وَلاَ زَکَاۃَ لَہُ ، أَلاَ وَلاَ حَجَّ لَہُ ، أَلاَ وَلاَ بِرَ لَہُ حَتَّی یَتُوبَ۔فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ ، أَلاَ وَلاَ تُؤَمَّنَّ امْرَأَۃٌ رَجُلاً ، أَلاَ وَلاَ یَؤُمَّنَّ أَعْرَابِیٌّ مُہَاجِرًا ، أَلاَ وَلاَ یَؤُمَّنَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا إِلاَّ أَنْ یَقْہَرَہُ بِسُلْطَانٍ یَخَافُ سَیْفَہُ وَسَوْطَہُ))۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ ہُوَ الْعَدَوِیُّ - مُنْکَرُ الْحَدِیثِ لاَ یُتَابَعُ فِی حَدِیثِہِ قَالَہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ۔ وَرَوَی کَاتِبُ اللَّیْثِ عَنْ نَافِعِ بْنِ یَزِیدَ وَأَبُو یَحْیَی الْوَقَارُ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ الدَّائِمِ عَنْ نَافِعِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ زُہْرَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَعْنَی ہَذَا فِی الْجُمُعَۃِ وَہُوَ أَیْضًا ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً۔ ابن ماجہ ۱۰۸۱]
(٥٥٧٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر فرما رہے تھے : اے لوگو ! مرنے سے پہلے اللہ سے توبہ کرلو اور نیک اعمال میں جلدی کرو اور ذکر کی کثرت، پوشیدہ اور ظاہری صدقہ کی کثرت سے اپنا تعلق اپنے رب سے جوڑو۔ اجر، تعریف اور رزق دیا جائے گا۔ جان لو ! اللہ نے تمہارے اوپر جمعہ کو فرض کیا ہے اس جگہ، میرے اس مہینے میرے اس سال قیامت تک جو اس کی طاقت رکھے۔ جس نے میری زندگی میں یا میرے بعد اس کا انکار کردیا، صرف اسے ہلکا سمجھتے ہوئے اگرچہ اس کا امام عادل یا ظالم ہو اور اس نے جمعہ کو ترک کر دیاتو اللہ اس کو تمام لوگوں کے ساتھ اکٹھا نہیں کرے گا اور اس کے کاموں میں برکت نہیں دے گا اور اس کی نماز، وضو ‘ زکوۃ ‘ حج ‘ نیکی قبول نہیں ہے جب تک وہ توبہ نہ کرے۔ اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلے گا اور کوئی عورت مرد کی امامت نہ کروائے اور نہ ہی مہاجر کی امامت دیہاتی کروائے اور نہ کوئی گناہ گار مومن کی امامت کروائے۔ لیکن جب زبردستی اس پر غلبہ پالے لیکن جب زبردستی اس پر غلبہ پالے ، یعنی وہ اس کی تلوار اور کوڑے سے ڈرتا ہو۔

5571

(۵۵۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ أَخِیہِ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ بْنُ مِینَائَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَاہُ أَنَّہُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ وَہُوَ عَلَی أَعْوَادِ مِنْبَرِہِ: ((لَیَنْتَہِیَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِہِمُ الْجُمُعَاتِ أَوْ لَیَخْتِمَنَّ اللَّہُ عَلَی قُلُوبِہِمْ ثُمَّ لَیَکُونُنَّ مِنْ الْغَافِلِینَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ عَنْ أَبِی تَوْبَۃَ الرَّبِیعِ بْنِ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۵]
(٥٥٧١) عبداللہ بن عمر (رض) اور ابوہریرہ (رض) دونوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ لوگ جمعہ کو چھوڑنے سے باز آجائیں ، ورنہ اللہ ان کے دلوں پر مہر لگا دیں گے، پھر یہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔

5572

(۵۵۷۲) وَرَوَاہُ أَبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنِ الْحَضْرَمِیِّ بْنِ لاَحِقٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مِینَائَ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَابْنَ عُمَرَ یُحَدِّثَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَہ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ ((أَوْ لَیُخْتَمَنَّ عَلَی قُلُوبِہِمْ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدَ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٥٧٢) ابن عباس (رض) اور ابن عمر (رض) دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے اسی کی مثل حدیث ذکر کی اور فرمایا : اللہ ضرور ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا۔

5573

(۵۵۷۳) وَخَالَفَہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ فرَوَاہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَنَّ أَبَا سَلاَّمٍ حَدَّثَ أَنَّ الْحَکَمَ بْنَ مِینَائَ حَدَّثَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَا أَنَّہُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥٥٧٣) عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس (رض) دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہی حدیث نقل فرماتے ہیں۔

5574

(۵۵۷۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ لَفْظِ حَدِیثِ أَبَانَ الْعَطَّارِ وَرِوَایَۃُ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ أَخِیہِ زَیْدٍ أُوْلَی أَنْ تَکُونَ مَحْفُوظَۃً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٥٥٧٤) ہشام (رح) نے ربان عطار کی طرح حدیث بیان کی ہے لیکن معاویہ سلام کی حدیث زیادہ محفوظ ہے۔

5575

(۵۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الظَّفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِقَوْمٍ یَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَۃِ: ((لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلاً یُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَی رِجَالٍ یَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَۃِ بُیُوتَہُمْ))۔ لَیْسَ فِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ بُیُوتَہُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۵۲]
(٥٥٧٥) ابواحوص عبداللہ سے راویت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی قوم کے لیے جو جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں، میں نے ارادہ ارادہ کیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں، وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں کے گھروں کو جلا دوں جو جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔

5576

(۵۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبِیدَۃَ بْنِ سُفْیَانَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِی الْجَعْدِ الضَّمْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَرَکَ الْجُمُعَۃَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ تَہَاوُنًا بِہَا طَبَعَ اللَّہُ عَلَی قَلْبِہِ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی ۵۰۰]
(٥٥٧٦) ابو جعدضمری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے تین جمعے سستی کی بنا پر چھوڑ دیے، اللہ اس کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں۔

5577

(۵۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْرَزِ: مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِیلٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ التِّرْمِذِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ الْمِصْرِیُّ مَوْلَی بَنِی مَخْزُومٍ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ الْقِتْبَانِیُّ حَدَّثَنِی عَیَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((عَلَی کُلِّ مُحْتَلِمٍ رَوَاحُ الْجُمُعَۃِ ، وَعَلَی مِنْ رَاحَ إِلَی الْجُمُعَۃِ الْغُسْلُ))۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۱۷۲۱]
(٥٥٧٧) حفصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر بالغ شخص پر جمعہ واجب ہے اور جو جمعہ کو آئے اس پر غسل واجب ہے۔

5578

(۵۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِیمِ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُرَیْمٌ یَعْنِی ابْنَ سُفْیَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((الْجُمُعَۃُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ فِی جَمَاعَۃٍ إِلاَّ أَرْبَعَۃٍ عَبْدِ مَمْلُوکٍ ، أْوِ امْرَأَۃٍ ، أَوْ صَبِیٍّ ، أَوْ مَرِیضٍ))۔قَالَ أَبُو دَاوُدَ طَارِقُ بْنُ شِہَابٍ قَدْ رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَلَمْ یَسْمَعْ مِنْہُ شَیْئًا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعِجْلُ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْعَظِیمِ فَوَصَلَہُ بِذِکْرِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ فِیہِ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ فَقَدَ رَوَاہُ غَیْرُ الْعَبَّاسِ أَیْضًا عَنْ إِسْحَاقَ دُونَ ذِکْرِ أَبِی مُوسَی فِیہِ۔ [قوی۔ ابو داؤد ۱۰۶۷]
(٥٥٧٨) طارق بن شھاب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مسلمان پر باجماعت جمعہ فرض ہے۔ لیکن غلام عورت بچہ اور مریض پر واجب نہیں ۔ ابو داؤدفرماتے ہیں کہ طارق بن شھاب نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو ہے لیکن آپ سے کچھ سنا نہیں۔

5579

(۵۵۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی سَلَمَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَطْمِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً مِنْ بَنِی وَائِلٍ یَقُولُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((تَجِبُ الْجُمُعَۃُ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ إِلاَّ امْرَأَۃٍ أَوْ صَبِیٍّ ، أَوْ مَمْلُوکٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ اخرجہ الشافعی ۲۵۸]
(٥٥٧٩) محمد بن کعب نے بنو وائل کے ایک مرد سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت بچہ اور غلام کے علاوہ تمام مسلمانوں پر جمعہ فرض ہے۔

5580

(۵۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَہُ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ النَّاسُ یَنْتَابُونَ الْجُمُعَۃِ مِنْ مَنَازِلِہِمْ وَمِنَ الْعَوَالِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۶۰]
(٥٥٨٠) عروہ بن زبیر سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگ اپنے گھروں اور بستیوں سے جمعہ کے لیے آتے تھے۔

5581

(۵۵۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ نَبِیہٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہَارُونَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((الْجُمُعَۃُ عَلَی مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ جَمَاعَۃٌ عَنْ سُفْیَانَ مَقْصُورًا عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو لَمْ یَذْکُرُوا النَّبِیَّ -ﷺ- وَإِنَّمَا أَسْنَدَہُ قَبِیصَۃُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ مِنَ الثِّقَاتِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ ہَذَا ہُوَ الطَّائِفِیُّ ثِقَۃٌ وَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔ [منکر۔ ابو داؤد ۱۰۵۶]
(٥٥٨١) عبداللہ بن عمرو (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جمعہ اس پر واجب ہے جو اذان سنتا ہو۔

5582

(۵۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّمَا الْجُمُعَۃُ عَلَی مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ))۔ ہَکَذَا ذَکَرَہُ الدَّارَقُطْنِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ بِہَذَا الإِسْنَادِ مَرْفُوعًا۔(ت) وَرُوِیَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَمْرٍو کَذَلِکَ مَرْفُوعًا۔ [منکر۔ الدار قطنی ۲/۶]
(٥٥٨٢) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ اس شخص پر ہے جو اذان کو سنتا ہے۔

5583

(۵۵۸۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ: مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: إِنَّمَا تَجِبُ الْجُمُعَۃُ عَلَی مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَمَنْ سَمِعَہُ فَلَمْ یَأْتِہِ فَقَدْ عَصَی رَبَّہُ۔وَہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ البخاری فی تاریخہ ۱/۹۳]
(٥٥٨٣) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ جمعہ اس پر واجب ہے جو اذان سنتا ہے اور جو اذان سن کر نہیں آتا اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔

5584

(۵۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ))۔ تَابَعَہُ قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ عَنْ شُعْبَۃَ فِی رَفْعِہِ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ وَخَالَفَہُمَا غَیْرُہُمَا مِنَ الثِّقَاتِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ البخاری فی تاریخہ ۱/۹۳] [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۴۰]
(٥٥٨٤) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ جمعہ اس پر واجب ہے جو اذان کو سنتا ہے اور جو اذان سن کر نہیں آتا اس نے اللہ کی نافرمانی۔
سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اذان سن کر پھر اس کو قبول نہیں کرتا (یعنی نماز کے لیے نہیں آتا) اس کی کوئی نماز نہیں۔

5585

(۵۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ إِلاَّ مِنْ عُذْرٍ۔ فَذَکَرُوہُ مَوْقُوفًا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔وَرَوَاہُ مَغْرَائُ الْعَبْدِیُّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ الطبرانی فی الکبیر ۱۲۳۴۴]
(٥٥٨٥) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جو اذان سن کر اس کا جواب نہیں دیتا (یعنی نماز کے لیے نہیں آتا) اس کی کوئی نماز نہیں سوائے عذر کے۔

5586

(۵۵۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: (۵۵۸۰) (مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ)) [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۴۰]
(٥٥٨٦) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اذان سن کر اس کا جواب نہیں دیتا (یعنی نماز کے لیے نہیں آتا) اس کی کوئی نماز نہیں۔

5587

(۵۵۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ مَرْفُوعًا وَرُوِیَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا وَمَوْقُوفًا۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

5588

(۵۵۸۸) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَارِغًا صَحِیحًا فَلَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ))۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥٥٨٨) ابو بردہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اذان کو سنا ، وہ فارغ اور تندرست تھا پھر اس نے جواب نہیں دیا (یعنی نماز کو نہیں آیا) اس کی کوئی نماز نہیں۔

5589

(۵۵۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُبْحٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ إِلاَّ مِنْ عُذْرٍ۔مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
(٥٥٨٩) ابو بردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اذان سنتا ہے پھر اس کا جواب نہیں دیتا (نماز کو نہیں آتا) اس کی کوئی نماز نہیں، لیکن عذر کی بنا پر گنجائش ہے۔

5590

(۵۵۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ: ((مَنْ سَمِعَ الأَذَانَ فَارِغًا صَحِیحًا ثُمَّ لَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ))۔ کَذَا قَالَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ وَلاَ أُرَاہُ إِلاَّ وَہْمًا۔ [صحیح]
(٥٥٩٠) ابوبکر بن ابی بردہ ابو موسیٰ اشعری سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جس نے تندروستی اور فراغت کی حالت میں اذان کو سنا، پھر وہ نماز کو نہیں آتا تو اس کی کوئی نماز نہیں۔

5591

(۵۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَیَّانَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: لاَ صَلاَۃَ لِجَارِ الْمَسْجِدِ إِلاَّ فِی الْمَسْجِدِ قِیلَ وَمَنْ جَارُ الْمَسْجِدِ؟ قَالَ: مَنْ أَسْمَعَہُ الْمُنَادِی۔ [تقدم برقم ۴۹۴۲]
(٥٥٩١) ابو حبان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : مسجد کے پڑوسی کی نماز مسجد میں ہی ہوتی ہے پوچھا گیا : مسجد کا ہمسایہ کون ہے ؟ فرمایا : جو موذن کی اذان سنے۔

5592

(۵۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ: تَجِبُ الْجُمُعَۃُ عَلَی مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ ۔ [ضعیف۔ کتاب الام ۱/۳۳۰]
(٥٥٩٢) سعید بن مسیب فرماتے ہیں : جو اذان سنے اس پر جمعہ فرض ہے۔

5593

(۵۵۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ کَانَ سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ یَکُونَانِ بِالشَّجَرَۃِ عَلَی أَقَلَّ مِنْ سِتَّۃِ أَمْیَالٍ فَیَشْہَدَانِ الْجُمُعَۃَ وَیَدَعَانِہَا قَالَ وَیُرْوَی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ کَانَ عَلَی مِیلَیْنِ مِنَ الطَّائِفِ فَیَشْہَدُ الْجُمُعَۃَ وَیَدَعُہَا ۔ [صحیح۔ کتاب الام ۱/۳۳۰]
(٥٥٩٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ سعید بن زید اور ابوہریرہ (رض) جنگل میں ہوتے تھے ، جو چھ میل سے کم فاصلہ تھا۔ وہ جمعہ میں آ بھی جاتے اور کبھی چھوڑ بھی دیتے۔ عبداللہ بن عمرو بن عاص طائف میں دو میل کے فاصلے پر تھے وہ بھی کبھی جمعہ میں آتے اور کبھی چھوڑ دیتے۔

5594

(۵۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنِ الأَعْرَجِ: أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَانَ یَأْتِی الْجُمُعَۃَ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ یَمْشِی وَہُوَ عَلَی رَأْسِ سِتَّۃِ أَمْیَالٍ مِنَ الْمَدِینَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن ابی شیبہ ۵۰۸۶]
(٥٥٩٥) سبرہ بن علا زہری سے نقل فرماتے ہیں کہ ذی الحلیفہ والے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے اور یہ مدینہ سیچھ میل کا فاصلہ تھا۔

5595

(۵۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی سَبْرَۃُ بْنُ الْعَلاَئِ عَنِ الزُّہْرِیِّ: أَنَّ أَہْلَ ذِی الْحُلَیْفَۃِ کَانُوا یَجْمَعُونَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَذَلِکَ عَلَی مَسِیرِ أَمْیَالٍ مِنَ الْمَدِینَۃِ۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۵۱۶۰]
(٥٥٩ 5) ابن أبی جعفر اعرج سے روایت کرتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) ذی الحلیفہ سے جمعہ پڑھنے کے لیے پیدل آتے تھے اور وہ مدینہ سے کئی میل کے فاصلے پر تھا۔

5596

(۵۵۹۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْوَلِیدُ أَخْبَرَنِی الأَوْزَاعِیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ: کَانَ أَہْلُ مِنًی یَحْضُرُونَ الْجُمُعَۃَ بِمَکَّۃَ۔ [حسن]
(٥٥٩٦) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ منیٰ والے مکہ میں جمعہ کے لیے آتے تھے۔

5597

(۵۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ ثَابِتِ بْنِ مِشْحَلٍ مَوْلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ بِالشَّجَرَۃِ فَتَحْضُرُ الْجُمُعَۃُ فَلاَ یَنْزِلُ إِلَیْہَا وَعِنْدَہُ دَوَابٌّ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ النُّزُولَ کَانَ لِلاِخْتِیَارِ وَذَہَبَ جَمَاعَۃٌ إِلَی أَنَّ مَنْ أَوَاہُ اللَّیْلُ إِلَی أَہْلِہِ عِنْدَ انْصِرَافِہِ فَعَلَیْہِ الْحُضُورُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ البخاری فی تاریخہ ۲/۱۶۷]
(٥٥٩٧) ثابت بن مسحل ابوہریرہ (رض) کے غلام ہیں، فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) ایک جنگل میں رہتے تھے اور جمعہ کے لیے آتے تھے، جانور ہونے کے باوجود اس پر سواری نہ کرتے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ اس بات پر دلالت ہے کہ جمعہ میں آنے کا اختیار ہے اور جو صبح سفر میں جا کر رات تک واپس گھر پہنچ جائے۔ اس پر جمعہ میں حاضر ہوناواجب ہے۔

5598

(۵۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْخِضْرِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ کِتَابِہِ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَہُ ثُمَّ مَاتَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِنَّمَا الْغُسْلُ عَلَی مَنْ تَجِبُ عَلَیْہِ الْجُمُعَۃُ وَالْجُمُعَۃُ عَلَی مَنْ یَأْتِی أَہْلَہُ۔ [حسن]
(٥٥٩٨) نافع ابن عمر (رض) سے راویت فرماتے ہیں کہ غسل اس شخص پر ہے، جس پر جمعہ واجب ہے اور جمعہ اس پر واجب ہے جو اپنے گھر ہو۔

5599

(۵۵۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو وَہُوَ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ أَبَا بَکْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَمَرَ أَہْلَ ذِی الْحُلَیْفَۃِ بِحُضُورِ الْجُمُعَۃِ بِالْمَدِینَۃِ فَکَانُوا یُجَمِّعُونَ بِہَا۔[حسن]
(٥٥٩٩) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے ذی الحلیفہ والوں کو حکم دیا کہ وہ مدینہ میں جمعہ کے لیے حاضر ہوں، پھر وہ وہاں جمعہ پڑھا کرتے تھے۔

5600

(۵۶۰۰) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ مِثْلَہُ۔قَالَ الْوَلِیدُ فَقُلْتُ لأَبِی عَمْرٍو عَلَی مَنْ تَجِبُ الْجُمُعَۃُ؟ قَالَ: عَلَی مَنْ أَوَاہُ اللَّیْلُ إِلَی أَہْلِہِ عِنْدَ انْصِرَافِہِ مِنْہَا۔کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَقُولُ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(٥٦٠٠) ولید کہتے ہیں کہ میں نے ابو عمرو سے پوچھا : جمعہ کس پر واجب ہے ؟ فرمایا : جو سفر میں جانے کے بعد رات گھر واپس آجائے تو اس پر بھی جمعہ ہے۔ عبداللہ بن عمر (رض) بھی فرماتے تھے۔

5601

(۵۶۰۱) قَالَ الْوَلِیدُ وَأَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ یَقُولُ: الْجُمُعَۃُ عَلَی مَنْ آبَ إِلَی أَہْلِہِ ، وَإِنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ: یَا أَہْلَ قُرَدًا یَا أَہْلَ رَاکِیَۃَ وَأَقَاصِی الْغُوطَۃِ وَأَدَانِی الثِّینِیۃَ: الْجُمُعَۃُ الْجُمُعَۃُ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثٍ مُسْنَدٍ إِلاَّ أَنَّہُ ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ ذَکَرْنَاہُ لِیُعْرَفَ إِسْنَادُہُ۔ [ضعیف]
(٥٦٠١) مہاجر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے معاویہ بن أبی سفیان سے سنا : جو اپنے گھر واپس لوٹ آئے اس پر جمعہ واجب ہے اور وہ اپنے خطبہ میں فرمایا کرتے تھے : اے اہل قرد ! اے اہل راکیہ اور غوطہ کے گردو نواح والو اور شنیہ کے قریب والو ! جمعہ (ادا کیا کرو) دو مرتبہ فرماتے۔

5602

(۵۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ عَنِ الْمُعَارِکِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ عَلِمَ أَنَّ اللَّیْلَ یَأْوِیہِ إِلَی أَہْلِہِ فَلْیَشْہَدِ الْجُمُعَۃَ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ مُعَارِکُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ وَقَدْ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ مُعَارِکٌ لاَ أَعْرِفُہُ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ ہُوَ أَبُو عَبَّادٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ مَتْرُوکٌ۔ [منکر]
(٥٦٠٢) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو علم ہو کہ وہ رات اپنے گھر چلا جائے گا تو وہ جمعہ میں حاضر ہو۔

5603

(۵۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَبِی قِلاَبَۃَ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیِّ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنِی رَجَائُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَوَّلُ جُمُعَۃٍ جُمِّعَتْ بَعْدَ جُمُعَۃٍ جُمِّعَتْ بِالْمَدِینَۃِ جُمُعَۃُ الْبَحْرَیْنِ بِجُوَاثَا قَرْیَۃٍ مِنْ قُرَی عَبْدِ الْقَیْسِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۵۲]
(٥٦٠٣) ابو جمرہ ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ مدینہ میں ادا کیے جانے والے جمعہ کے بعد پہلا جمعہ عبد القیس کی ایک جواثا نامی بستی میں پڑھا گیا جو بحرین میں واقع ہے۔

5604

(۵۶۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: بَعْدَ جُمُعَۃٍ فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَسْجِدِ عَبْدِ الْقَیْسِ بِجُوَاثَا مِنَ الْبَحْرَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی عَامِرٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦٠٤) ابراہیم بن طہمان نے اسی طرح ذکر کیا ہے لیکن وہ فرماتے ہیں کہ مسجد نبوی میں جمعہ کے بعد مسجد عبد القیس میں ہوا، جو بحرین کی جواثانامی بستی میں ہے۔

5605

(۵۶۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کُنْتُ قَائِدَ أَبِی حِینَ کُفَّ بَصَرُہُ فَإِذَا خَرَجْتُ بِہِ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَسَمِعَ الأَذَانَ بِہَا اسْتَغْفَرَ لأَبِی أُمَامَۃَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَۃَ۔فَمَکَثْتُ حِینًا أَسْمَعُ ذَلِکَ مِنْہُ فَقُلْتُ: إِنَّ عَجْزًا أَنْ لاَ أَسْأَلَہُ عَنْ ہَذَا فَخَرَجْتُ بِہِ کَمَا کُنْتُ أَخْرُجُ فَلَمَّا سَمِعَ الأَذَانَ بِالْجُمُعَۃِ اسْتَغْفَرَ لَہُ فَقُلْتُ: یَا أَبَتَاہُ أَرَأَیْتَ اسْتِغْفَارَکَ لأَسَعْدَ بْنِ زُرَارَۃَ کُلَّمَا سَمِعْتَ الأَذَانَ بِالْجُمُعَۃِ قَالَ: أَیْ بُنَیَّ کَانَ أَسْعَدُ أَوَّلَ مَنْ جَمَّعَ بِنَا بِالْمَدِینَۃِ قَبْلَ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ہَزْمٍ مِنْ حَرَّۃِ بَنِی بَیَاضَۃَ فِی نَقِیعٍ یُقَالُ لَہُ الْخَضَمَاتُ قُلْتُ: وَکَمْ أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ رَجُلاً ۔ [حسن۔ ابن ماجہ ۱۰۸۲]
(٥٦٠٥) عبد الرحمن بن کعب بن مالک فرماتے ہیں : میں اپنے والد کو مسجد لے کر آتا تھا، جب ان کی نظر ختم ہوگئی۔ ایک مرتبہ میں انھیں جمعہ کے لیے لے کر جا رہا تھا تو اذان سن کر میرے والد نے ابو امامہ اسعد بن زرارہ کے لیے بخشش کی دعا کی۔ میں کچھ وقت رکا اور ان سے یہ سنتا رہا، لیکن سوال نہیں کیا، پھر میں انھیں جمعہ کے لیے لے کر نکلا تو جب انھوں نے جمعہ کی اذان سنی تو اسعد بن زرارہ کے لیے بخشش کی دعا کی۔ میں نے پوچھ لیا : اے ابا جان ! آپ جمعہ کی اذان سن کر اسعد بن زرارہ کے لیے استغفار کرتے ہیں ؟ فرمانے لگے : اے بیٹا ! اسعد پہلے آدمی ہیں جنہوں نے مدینہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آنے سے پہلے نقیع کے علاقہ میں بنو بیاضہ کی بستی ھزم میں جمعہ پڑھایا۔ اس کو غضمات کہا جاتا تھا۔ میں نے پوچھا : آپ اس دن کتنے لوگ تھے ؟ فرمایا : چالیس افراد۔

5606

(۵۶۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ وَکَانَ قَائِدَ أَبِیہِ بَعْدَمَا ذَہَبَ بَصَرُہُ عَنْ أَبِیہِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَائَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ تَرَحَّمَ لأَسَعْدَ بْنِ زُرَارَۃَ فَقُلْتُ لَہُ: إِذَا سَمِعْتَ النِّدَائَ تَرَحَّمْتَ لأَسْعَدَ بْنِ زُرَارَۃَ قَالَ: لأَنَّہُ أَوَّلُ مَنْ جَمَّعَ بِنَا فِی ہَزْمِ النَّبِیتِ مِنْ حَرَّۃِ بَنِی بَیَاضَۃَ فِی نَقِیعٍ یُقَالُ لَہُ الْخَضِمَاتُ۔قُلْتُ: کَمْ کُنْتُمْ یَوْمَئِذٍ قَالَ: أَرْبَعُونَ۔ وَرَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی أُمَامَۃَ کَمَا قَالَ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِذَا ذَکَرَ سَمَاعَہُ فِی الرِّوَایَۃِ وَکَانَ الرَّاوِی ثِقَۃً اسْتَقَامَ الإِسْنَادُ وَہَذَا حَدِیثٌ حَسَنُ الإِسْنَادِ صَحِیحٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ آخَرُ لاَ یُحْتَجُّ بِمِثْلِہِ۔ [حسن۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦٠٦) عبد الرحمن بن کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کو مسجد لے کر آتا تھا جب ان کی نظر خراب ہوگئی وہ جب بھی جمعہ کی اذان سنتے تو اسعد بن زرارہ کے لیے رحمت کی دعا کرتے ۔ میں نے کہا : ابا جان ! آپ جب بھی جمعہ کی اذان سنتے ہیں تو اسعد بن زرارہ کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں ؟ فرمایا : وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے نقیع علاقہ میں بنو بیاضہ کی بستی ھزم النبیت میں جمعہ پڑھایا۔ جس کو خضمات کہا جاتا ہے۔ میں نے کہا : آپ لوگ اس دن کتنے تھے ؟ فرمایا : چالیس۔

5607

(۵۶۰۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ یُعْرَفُ بِأَبِی الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ خَالِدٍ الْبَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا خُصَیْفٌ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنَّ فِی کُلِّ ثَلاَثَۃٍ إِمَامًا ، وَفِی کُلِّ أَرْبَعِینَ فَمَا فَوْقَ ذَلِکَ جُمُعَۃٌ وَفِطْرٌ وَأَضْحًی ، وَذَلِکَ أَنَّہُمْ جَمَاعَۃٌ ۔(ت) وَکَذَلِکَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُالْعَزِیزِ الْقُرَشِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَالاِعْتِمَادُ عَلَی مَا مَضَی وَعَلَی مَایَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔[ضعیف]
(٥٦٠٧) عطاء جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہہرتین میں ایک امام ہو اور جب لوگ چالیس یا اس سے زیادہ ہوں جمعہ ‘ عید الفطر عید الضحیٰ واجب ہے؛ کیونکہ یہ جماعت ہے۔

5608

(۵۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: کُلُّ قَرْیَۃٍ فِیہَا أَرْبَعُونَ رَجُلاً فَعَلَیْہِمُ الْجُمُعَۃُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی ۲۵۹]
(٥٦٠٨) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں : جس بستی میں چالیس آدمی ہوں ان پر جمعہ واجب ہے۔

5609

(۵۶۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ وَأَخْبَرَنِی الثِّقَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی: أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْمِیَاہِ فِیمَا بَیْنَ الشَّامِ إِلَی مَکَّۃَ جَمِّعُوا إِذَا بَلَغْتُمْ أَرْبَعِینَ۔ [ضعیف۔ کتاب الام ۱/۳۲۸]
(٥٦٠٩) سلیمان بن موسیٰفرماتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز مکہ اور شام کے درمیانی ساحلوں پر رہنے والوں کو حکم ارسال فرمایا کہ جب تم چالیس کی مقدار تک پہنچ جاؤ تو جمعہ پڑھو۔

5610

(۵۶۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ: سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْحَلَبِیُّ یَعْنِی عُبَیْدَ بْنَ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِیحِ یَعْنِی الرَّقِّیَّ قَالَ أَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِذَا بَلَغَ أَہْلُ الْقَرْیَۃِ أَرْبَعِینَ رَجُلاً فَلْیُجَمِّعُوا۔ [ضعیف]
(٥٦١٠) ابو ملیح فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس عمر بن عبد العزیز (رح) کا خط آیا، جب بستی والے چالیس مرد ہوں تو وہ جمعہ پڑھیں۔

5611

(۵۶۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ یَعْنِی ابْنَ صَالِحٍ قَالَ: کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَیُّمَا قَرْیَۃٍ اجْتَمَعَ فِیہَا خَمْسُونَ رَجُلاً فَلْیَؤُمَّہُمْ رَجُلٌ مِنْہُمْ ، وَلْیَخْطُبْ عَلَیْہِمْ وَلْیُصَلِّ بِہِمُ الْجُمُعَۃَ۔ [صحیح]
(٥٦١١) معاویہ فرماتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز نے خط لکھا، جس بستی میں پچاس آدمی جمع ہوجائیں تو ایک ان کی امامت کروائے اور خطبہ دے اور ان کو جمعہ پڑھائے۔

5612

(۵۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ اللَّیْثَ بْنَ سَعْدٍ فَقَالَ: کُلُّ مَدِینَۃٍ أَوْ قَرْیَۃٍ فِیہَا جَمَاعَۃٌ وَعَلَیْہِمْ أَمِیرٌ أُمِرُوا بِالْجُمُعَۃِ۔فَلْیُجَمِّعْ بِہِمْ فَإِنَّ أَہْلَ الإِسْکَنْدَرِیَّۃِ وَمَدَائِنَ مِصْرَ وَمَدَائِنَ سَوَاحِلِہَا کَانُوا یُجَمِّعُونَ الْجُمُعَۃَ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِأَمْرِہِمَا وَفِیہَا رِجَالٌ مِنَ الصَّحَابَۃِ۔ [حسن]
(٥٦١٢) ولید بن مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : وہ شہر یا بستی جس میں جماعت ہوتی ہو اور ان کا امیر ہو تو وہ ان کو جمعہ کا حکم دے اور جمعہ پڑھائے۔ چنانچہ اسکندریہ، مصر کے شہر اور ساحل والے عمر بن (رض) خطاب اور عثمان بن عفان (رض) کے دور میں جمعہ پڑھتے تھے اور ان میں صحابہ بھی رہتے تھے۔

5613

(۵۶۱۳) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ وَأَخْبَرَنِی شَیْبَانُ حَدَّثَنِی مَوْلًی لآلِ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ: أَنَّہُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْقُرَی الَّتِی بَیْنَ مَکَّۃَ والْمَدِینَۃِ مَا تَرَی فِی الْجُمُعَۃِ؟ قَالَ: نَعَمْ إِذَا کَانَ عَلَیْہِمْ أَمِیرٌ فَلْیُجَمِّعْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ: إِذَا کَانَتْ قَرْیَۃٌ لاَصِقَۃٌ بَعْضُہَا بِبَعْضٍ جَمَّعُوا۔ [ضعیف]
(٥٦١٣) (الف) سعید بن عاص کے غلام نے عبداللہ بن عمر بن خطاب سے سوال کیا کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان بستیوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ فرمایا : جب ان کا امیر ہو تو ان کو جمعہ پڑھائے۔
(ب) عطاء فرماتے ہیں کہ جب بستیاں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہوں تو وہ جمعہ پڑھیں۔

5614

(۵۶۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ قَالَ: کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عَدِیِّ بْنِ عَدِیٍّ الْکِنْدِیِّ انْظُرْ کُلِّ قَرْیَۃٍ أَہْلِ قَرَارٍ لَیْسُوا ہُمْ بِأَہْلِ عَمُودٍ یَنْتَقِلُونَ فَأَمِّرْ عَلَیْہِمْ أَمِیرًا ، ثُمَّ مُرْہُ فَلْیُجَمِّعْ بِہِمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَالأَشْبَہُ بِأَقَاوِیلِ السَّلَفِ وَأَفْعَالِہِمْ فِی إِقَامَۃِ الْجُمُعَۃِ فِی الْقُرَی الَّتِی أَہْلُہَا أَہْلُ قَرَارٍ لَیْسُوا بِأَہْلِ عَمُودٍ یَنْتَقِلُونَ أَنَّ ذَلِکَ مُرَادُ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَا۔ [صحیح۔ ابن أبی شیبہ ۵۰۶۹]
(٥٦١٤) جعفر بن برقان فرماتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیز نے عدی بن عدی کندی کو خط لکھا کہ آپ دیکھیں جب مستقل بستیاں ہیں اور وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ بار بار منتقل ہونے والے نہ ہوں تو ان کا امیر مقرر کرو اور وہ ان کو جمعہ پڑھائے۔
شیخ فرماتے ہیں : سلف کے اقوال و افعال کے مطابق جو مستقل بستیاں ہیں ان میں جمعہ ہوگا، لیکن جو ایک جگہ ٹھہرنے والے نہیں ان میں نہیں۔

5615

(۵۶۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ جُمُعَۃَ وَلاَ تَشْرِیقَ إِلاَّ فِی مِصْرٍ جَامِعٍ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۵۱۷۵]
(٥٦١٥) ابو عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نی فرمایا : جمعہ اور عیدبڑے شہر میں ادا کی جائے۔

5616

(۵۶۱۶) وَأَمَّا الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَہْبِ بْنِ عَطِیَّۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَعِیدٍ التُّجِیْبِیُّ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ أُمِّ عَبْدِ اللَّہِ الدَّوْسِیَّۃِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: الْجُمُعَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَی کُلِّ قَرْیَۃٍ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ ۔یَعْنِی بِالْقُرَی الْمَدائِنَ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنِ الْمُوَقَّرِیِّ وَالْحَکَمِ الأَیْلِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ قَالَ الدَّارَقُطْنِیُّ لاَ یَصِحُّ ہَذَا عَنِ الزُّہْرِیِّ کُلُّ مَنْ رَوَاہُ عَنْہُ مَتْرُوکٌ وَالزُّہْرِیُّ لاَ یَصِحُّ سَمَاعُہُ مِنَ الدَّوْسِیَّۃِ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنِ التُّجِیبِیِّ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَیْلِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ کَذَلِکَ قَالَہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی عَنْ بَقِیَّۃَ۔ [باطل۔ الدار قطنی ۲/۷]
(٥٦١٦) زہری (رح) ام عبداللہ دوسیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کسی بستی میں چار افراد بھی ہوں تو ان پر جمعہ واجب ہے۔

5617

(۵۶۱۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا ابْنُ سَلْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَعِیدٍ التُّجِیبِیُّ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أُمِّ عَبْدِ اللَّہِ الدَّوْسِیَّۃِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الْجُمُعَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَی کُلِّ قَرْیَۃٍ فِیہَا إِمَامٌ ، وَإِنْ لَمْ یَکُونُوا إِلاَّ أَرْبَعَۃً))۔حَتَّی ذَکَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- ثَلاَثَۃً۔ الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مَتْرُوکٌ وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی ضَعِیفٌ وَلاَ یَصِحُّ ہَذَا عَنِ الزُّہْرِیِّ ۔وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ حَدِیثٌ فِی الْخَمْسِینَ لاَ یَصِحُّ إِسْنَادُہُ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ عُمَیْرٍ حِینَ بَعَثَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَدِینَۃِ جَمَعَ بِہِمْ وَہُمْ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً۔ [باطل۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦١٧) (الف) زہری (رح) ام عبد دوسیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بستی میں امام کے علاوہ چار یا تین افراد ہوں تو ان پر جمعہ واجب ہے۔
(ب) زہری مصعب بن عمیر سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو مدینہ روانہ کیا تو وہ بارہ آدمیوں کو جمعہ پڑھاتے تھے۔

5618

(۵۶۱۸) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ۔وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَإِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَ بِمَعُونَۃِ الاِثْنَیْ عَشَرَ النُّقَبَائَ الَّذِینَ بَعَثَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی صُحْبَتِہِمْ أَوْ عَلَی أَثَرِہِمْ إِلَی الْمَدِینَۃِ لِیُقْرِئَ الْمُسْلِمِینَ وَیُصَلِّیَ بِہِمْ ثُمَّ عَدَدُ مَنْ صَلَّی بِہِمْ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مَذْکُورٌ فِی حَدِیثِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ حِینَ أَقَامَہَا مُصْعَبٌ بِإِشَارَۃِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَۃَ وَنُصْرَتِہِ إِیَّاہُ۔ [ضعیف۔ ابن سعد فی الطبقات ۳/۱۱۸]
(٥٦١٨) نفیلی فرماتے ہیں کہ میں نے معقل بن عبید اللہ کے سامنے زہری سے قراءت کی، پھر اس حدیث کو ذکر کیا، یہ اثر منقطع ہے۔ اگر صحیح ہو تو اس سے مراد بارہ سردار جنہیں ان کے ساتھ یا ان کے پیچھے مدینہ روانہ کیا تھا تاکہ وہ مسلمانوں کو قرآن اور نماز پڑھائیں۔ پھر وہ تعداد جنہوں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی وہ حدیث کعب بن مالک میں مذکور ہے اسعد بن زرارہ کے حکم اور مدد سے مصعب نے قائم کیا۔

5619

(۵۶۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ: عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمَسْعُودِیُّ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: جَمَعَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکُنْتُ آخِرَ مَنْ آتَاہُ وَنَحْنُ أَرْبَعُونَ رَجُلاً فَقَالَ: ((إِنَّکُمْ مُصِیبُونَ وَمَنْصُورُونَ وَمَفْتُوحٌ لَکُمْ فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ فَلْیَتَّقِ اللَّہِ ، وَلْیَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ ، وَلْیَنْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ ، وَلْیَصِلِ الرَّحِمَ ، مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ))۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الثَّوْرِیُّ وَمِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ سِمَاکٍ وَفِی رِوَایَۃِ مِسْعَرٍ جَمَعَنَا نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِینَ۔ [ضعیف۔ ابو یعلی ۵۳۰۴]
(٥٦١٩) عبد الرحمن بن عبداللہ بن مسعود حضرت عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جمعہ پڑھا ۔ ہماری تعداد چالیس تھی۔ میں ان میں سے سب سے آخر میں آیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے مقاصد کو حاصل کرو گے اور تمہیں فتح نصیب ہوگی تم مدد کیے جاؤ گے۔ جو یہ پائے اللہ سے ڈرے، نیکی کا حکم کرے اور برائی سے روکے رشتہ داری کو ملائے اور جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنالے۔

5620

(۵۶۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی قُبَّۃٍ نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِینَ فَقَالَ: ((أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَکُونُوا رُبُعَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ))۔قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: ((أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَکُونُوا ثُلُثَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ))۔قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: ((فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنِّی لأَرْجُو أَنْ تَکُونُوا نِصْفَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ وَذَاکَ أَنَّ الْجَنَّۃَ لاَ یَدْخُلُہَا إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ ، وَمَا أَنْتُمْ فِی الشِّرْکِ إِلاَّ کَالشَّعْرَۃِ الْبَیْضَائِ فِی جِلْدِ الثَّوْرِ الأَسْوَدِ أَوْ کَالشَّعْرَۃِ السَّوْدَائِ فِی جِلْدِ الثَّوْرِ الأَحْمَرِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۶۳]
(٥٦٢٠) عمروبن میمون عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک خیمہ میں چالیس آدمی تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم راضی ہو کہ تم جنت کے چوتھائی ہو۔ انھوں نے کہا : جی ہاں ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم راضی ہو کہ تم جنت کا تیسرا حصہ ہو۔ انھوں نے کہا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ تم آدھی جنت والوں میں سے ہو گے اور جنت میں صرف مسلمان نے داخل ہونا ہے اور تمہارے اندر اتنا شرک بھی نہیں ہونا چاہیے جیسے سیاہ بیل کے اوپر کوئی سفید بال ہو یا سرخ بیل کے اوپر کوئی سیاہ بال ہو۔

5621

(۵۶۲۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ مَاتَ ابْنٌ لَہُ بِقُدَیْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ: یَا کُرَیْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَہُ مِنَ النَّاسِ۔قَالَ: فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ: یَقُولُ ہُمْ أَرْبَعُونَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ: اخْرُجُوا بِہِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ یَمُوتُ فَیَقُومُ عَلَی جَنَازَتِہِ أَرْبَعُونَ رَجُلاً لاَ یُشْرِکُونَ بِاللَّہِ شَیْئًا إِلاَّ شَفَّعَہُمُ اللَّہُ فِیہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۴۸]
(٥٦٢١) کریب ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کا بیٹا فرید یا عفان نامی جگہ پر فوت ہوگیا تو ابن عباس نے فرمایا : اے کریب ! دیکھو لوگ جمع ہوگئے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ لوگ جمع ہوچکے تھے۔ میں نے ان کو خبر دی تو انھوں نے پوچھا : وہ چالیس افراد ہیں۔ میں نے کہا : ہاں فرمایا : جنازہ لے چلو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو مسلمان بندہ فوت ہوجائے اور اس کے جنارہ پر چالیس افراد ہوں جنہوں نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو ان کی سفارش اللہ قبول فرمالیں گے۔

5622

(۵۶۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ مِنَ الْیَہُودِ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ آیَۃٌ فِی کِتَابِکُمْ تَقْرَئُ ونَہَا لَوْ عَلَیْنَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ نَزَلَتْ لاَتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْیَوْمَ عِیدًا قَالَ: وَأَیُّ آیَۃٍ قَالَ {الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ الإِسْلاَمَ دِینًا} [المائدۃ: ۳] فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: إِنِّی لأَعْلَمُ الْیَوْمَ الَّذِی نَزَلَتْ فِیہِ ، وَالْمَکَانَ الَّذِی نَزَلَتْ فِیہِ نَزَلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَفَاتٍ فِی یَوْمِ جُمُعَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ کِلاَہُمَا عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ۔وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلاَّہَا یَوْمَئِذٍ ظُہْرًا لاَ جُمُعَۃً۔ [صحیح۔ بخاری ۴۵]
(٥٦٢٢) (الف) طارق بنشہاب فرماتے ہیں کہ یہود کا ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے امیر المؤمنین ! تمہاری کتاب میں ایسی آیت ہے جس کو تم پڑھتے ہو، اگر یہود کے گروہ پر اترتی تو وہ اس دن کو عید بنا لیتے۔ انھوں نے پوچھا : کونسی آیت ؟ اس نے کہا : { الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ الإِسْلاَمَ دِینًا } [المائدۃ : ٣] آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور تمہارے اوپر اپنی نعمت کامل کردی ہے اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کرلیا ہے۔ حضرت عمر (رض) نی فرمایا : میں وہ دن اور جگہ خوب جانتا ہوں جب یہ آیت نازل ہوئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر عرفات کے میدان میں اور جمعہ کے روز نازل ہوئی تھی۔
(ب) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ اس دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھی جمعہ نہیں۔

5623

(۵۶۲۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ وَجَمَاعَۃٌ ذَکَرَہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ الطَّوِیلَ فِی الْحَجِّ وَفِیہِ ثُمَّ أَذَّنَ بِلاَلٌ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی یَعْنِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ لَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۴]
(٥٦٢٣) جابر (رض) حج کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس میں ہے، بلال (رض) نے اذان کہی، پھر اقامت ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت ہوئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھائی۔ ان کے درمیان آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز نہیں پڑھی۔

5624

(۵۶۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَائِمًا ۔فَجَائَ تْ عِیرٌ مِنَ الشَّامِ فَانْفَتَلَ النَّاسُ إِلَیْہَا حَتَّی لَمْ یَبْقَ مَعَہُ إِلاَّ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً فَأُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ الَّتِی فِی الْجُمُعَۃِ {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا} [الجمعۃ: ۱۱] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ حُصَیْنٍ وَرَوَاہُ زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ حُصَیْنٍ فَذَکَرَا أَنَّ ذَلِکَ کَانَ وَہُمْ فِی الصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۴]
(٥٦٢٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن کھڑے خطبہ دے رہے تھے۔ شام کی جانب سے ایک قافلہ آیا تو لوگ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑ کر اس کی طرف چلے گئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صرف بارہ آدمی باقی رہ گئے۔ پھر سورة جمعہ کی یہ آیت نازل ہوئی : { وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا } [الجمعۃ : ١١]
ترجمہ ” اور وہ جب کوئی تجارتی قافلہ یا کھیل دیکھتے ہیں تو تجھے کھڑا ہوا چھوڑ کر اس کی طرف چلے جاتے ہیں۔ “

5625

(۵۶۲۵) أَمَّا حَدِیثُ زَائِدَۃَ فَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّی الْجُمُعَۃَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ أَقْبَلَتْ عِیرٌ تَحْمِلُ طَعَامًا قَالَ فَالْتَفَتُوا فَانْصَرَفُوا حَتَّی مَا بَقِیَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً فَنَزَلَتْ {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا} [الجمعۃ: ۱۱] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦٢٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جمعہ پڑھ رہے تھے کہ غلے کا کھانے قافلہ آیا۔ لوگ اس قافلہ کی طرف چلے گئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صرف بارہ آدمی بچے تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا } [الجمعۃ : ١١] ترجمہ : اور وہ جب کوئی تجارتی قافلہ یا کھیل دیکھتے ہیں تو آپ کو کھڑا ہوا چھوڑ کر اس کی طرف چلے جاتے ہیں۔

5626

(۵۶۲۶) وَأَمَّا حَدِیثُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: أَقْبَلَتْ عِیرٌ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نُصَلِّی الْجُمُعَۃَ فَانْصَبَّ النَّاسُ إِلَیْہَا فَمَا بَقِیَ إِلاَّ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا}[الجمعۃ: ۱۱] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ حُصَیْنٍ وَرَوَاہُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الطَّحَّانُ وَہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ وَسَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ دُونَ الْبَیَانِ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُمَا فِی الْخُطْبَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حُصَیْنٍ فَخَالَفَ الْجَمَاعَۃَ فِی عَدَدِ مَنْ بَقِیَ مَعَہُ۔ [صحیح ۸۹۴]
(٥٦٢٦) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ قافلہ آیا اور ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جمعہ پڑھ رہے تھے۔ لوگ اس طرف چلے گئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صرف بارہ آدمی باقی رہ گئے تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا } [الجمعۃ : ١١] اور جب وہ کوئی تجارتی قافلہ یا کھیل دیکھتے ہیں تو آپ کو کھڑا ہوا چھوڑ کر اس کی طرف چلے جاتے ہیں۔

5627

(۵۶۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَسَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: بَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُنَا یَوْمَ الْجُمُعَۃَ إِذْ أَقْبَلَتْ عِیرٌ تَحْمِلُ الطَّعَامَ حَتَّی نَزَلُوا بِالْبَقِیعِ فَالْتَفَتُوا إِلَیْہَا وَانْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَیْسَ مَعَہُ إِلاَّ أَرْبَعُونَ رَجُلاً أَنَا فِیہِمْ قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا} [الجمعۃ: ۱۱] قَالَ عَلِیٌّ: لَمْ یَقُلْ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ إِلاَّ أَرْبَعِینَ رَجُلاً غَیْرَ عَلِیِّ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ حُصَیْنٍ وَخَالَفَہُ أَصْحَابُ حُصَیْنٍ فَقَالُوا لَمْ یَبْقَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً۔ قَالَ الشَّیْخُ وَالأَشْبَہُ أَنْ یَکُونَ الصَّحِیحُ رِوَایَۃُ مَنْ رَوَی أَنَّ ذَلِکَ کَانَ فِی الْخُطْبَۃِ وَقَوْلُ مَنْ قَالَ نُصَلِّی مَعَہُ الْجُمُعَۃَ أَرَادَ بِہِ الْخُطْبَۃَ وَکَأَنَّہُ عَبَّرَ بِالصَّلاَۃِ عَنِ الْخُطْبَۃِ وَحَدِیثُ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ یَدُلُّ عَلَی ذَلِکَ أَیْضًا وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الدارقطنی ۲/۴]
(٥٦٢٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ غلے کا بھرا ہواقافلے آگیا اور بقیع مقام پر پڑاؤ کیا۔ لوگ اس قافلہ کی طرف چلے گئے اور انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑ دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صرف چالیس آدمی تھے ۔ میں بھی ان میں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ آیت نازل کردی : { وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا } [الجمعۃ : ١١] اور جب وہ کسی تجارتی قافلہ یا کھیل کو دیکھتے ہیں تو تجھے کھڑا ہوا چھوڑ کر اس کی طرف چلے جاتے ہیں۔
نوٹ : علی بن عاصم عن حصین اس سند سے چالیس آدمیوں کا تذکرہ ہے، باقی حصین کے شاگرد اس کی مخالفت کرتے ہیں ، وہ صرف بارہ کی تعداد کا ذکر کرتے ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : صحیح روایات میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ کی حالت میں تھے اور جس نے نماز کا تذکرہ کیا ہے وہ بھی اس سے مراد خطبہ ہی لیتے ہیں۔

5628

(۵۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَرَأَ النَّجْمَ فَسَجَدَ بِنَا فَأَطَالَ السُّجُودَ وَکَثُرَ النَّاسُ فَصَلَّی بَعْضُہُمْ عَلَی ظَہْرِ بَعْضٍ۔ [منکر]
(٥٦٢٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة ” نجم “ پڑھی تو سجدہ کیا اور سجدہ لمبا کردیا ۔ لوگ بہت زیادہ تھے تو وہ ایک دوسرے کی کمر پر سجدہ کر رہے تھے۔

5629

(۵۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ یَعْنِی أَبَا الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَیَّارِ بْنِ الْمَعْرُورِ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَخْطُبُ وَہُوَ یَقُولُ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَنَی ہَذَا الْمَسْجِدَ وَنَحْنُ مَعَہُ وَالْمُہَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ فَإِذَا اشْتَدَّ الزِّحَامُ فَلْیَسْجُدِ الرَّجُلُ مِنْکُمْ عَلَی ظَہْرِ أَخِیہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۱۵۵۶]
(٥٦٢٩) سیاربن معرور فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب سے خطبہ میں سنا : اے لوگو ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مسجد کو بنایا تو ہم مہاجرین اور انصار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ جب رش زیادہ ہوتا تو آدمی اپنے بھائی کی کمر پر سجدہ کرتا۔

5630

(۵۶۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ أَنَّ عُمَرَ قَالَ: إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَلْیَسْجُدْ عَلَی ثَوْبِہِ، وَإِذَا اشْتَدَّ الزِّحَامُ فَلْیَسْجُدْ أَحَدُکُمْ عَلَی ظَہْرِ أَخِیہِ۔[صحیح]
(٥٦٣٠) زید بن وھب فرماتے ہیں کہ عمر (رض) فرمایا : سخت گرمی میں اپنے کپڑے پر سجدہ کرے اور جب رش زیادہ ہو تو اپنے بھائی کی کمر پر سجدہ کرے۔

5631

(۵۶۳۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا عَطَاء ٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ وَذَکَرَ أَنَّ الْعَدُوَّ کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ فَکَبَّرَ وَکَبَّرْنَا ، وَرَکَعَ وَرَکَعْنَا جَمِیعًا فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَہُ الصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِی نُحُورِ الْعَدُوِّ ، فَلَمَّا قَامَ وَقَامَ الصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ ثُمَّ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ فَرَکَعَ وَرَکَعْنَا جَمِیعًا ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمَّا رَفَعَ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَہُ الصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِی نُحُورِ الْعَدُوِّ فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ وَجَلَسَ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا جَمِیعًا قَالَ جَابِرٌ: کَمَا یَفْعَلُ حَرَسِیُّکُمْ ہَذَا بِأُمَرَائِہِمْ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ وَأَمَّا الاِسْتِخْلاَفُ فَقَدْ مَضَی مَا فِیہِ مِنَ الأَخْبَارِ وَالآثَارِ فِی أَبْوَابِ الإِمَامَۃِ۔ [صحیح]
(٥٦٣١) عطاء جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز خوف ادا کی اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو ہم نے بھی تکبیر کہی۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھانے کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور پہلی صف نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسری صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور پہلی صف کھڑی ہوئی تو پھر دوسری صف نے سجدہ کیا۔ پھر پہلی صف پیچھے آگئی اور دوسری صف پہلی صف کی جگہ چلی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر ہم سب نے رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا۔ پھر جب اٹھے اور سجدہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پہلی صف نے سجدہ کیا اور بیٹھ گئے تو دوسری صف سجدہ میں چلی گئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی سلام پھیرا۔ جابر فرماتے ہیں : یہ ایسے ہے جیسے کہ شاہی محافظ اپنے امرأ کے ساتھ کرتے ہیں۔

5632

(۵۶۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی الْعَنْبَسِ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُرَیْمُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((الْجُمُعَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ إِلاَّ عَلَی مَمْلُوکٍ ، أَوِ امْرَأَۃٍ ، أَوْ صَبِیٍّ ، أَوْ مَرِیضٍ))۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ وَإِنْ کَانَ فِیہِ إِرْسَالٌ فَہُوَ مُرْسَلٌ جَیِّدٌ فَطَارِقٌ مِنْ کِبَارِ التَابِعِینَ وَمِمَّنْ رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَإِنْ لَمْ یَسْمَعْ مِنْہُ وَلِحَدِیثِہِ ہَذَا شَوَاہِدُ۔ مِنْہَا مَا۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۵۷۸]
(٥٦٣٢) طارق بن شھاب (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام عورت بچہ اور مریض کے علاوہ تمام مسلمانوں پر جمعہ فرض ہے۔

5633

(۵۶۳۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ بَیَانٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ یَعْنِی النَّیْسَابُورِیَّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنِ الْحَکَمِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ ضِرَارِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الشَّامِیِّ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((الْجُمُعَۃُ وَاجِبَۃٌ إِلاَّ عَلَی امْرَأَۃٍ أَوْ صَبِیٍّ أَوْ مَرِیضٍ أَوْ مُسَافِرٍ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ: ((إِنَّ الْجُمُعَۃَ وَاجِبَۃٌ إِلاَّ عَلَی صَبِیٍّ أَوْ مَمْلُوکٍ أَوْ مُسَافِرٍ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ الطبرانی فی الکبیر ۱۲۵۷]
(٥٦٣٣) تمیم داری (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت، بچہ، مریض اور مسافر کے علاوہ تمام پر جمعہ واجب ہے۔
ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ بچہ غلام اور مسافر کے علاوہ تمام پر جمعہ واجب ہے۔

5634

(۵۶۳۴) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَعَلَیْہِ الْجُمُعَۃُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلاَّ عَلَی مَرِیضٍ ، أَوْ مُسَافِرٍ ، أَوْ صَبِیٍّ ، أَوْ مَمْلُوکٍ وَمَنِ اسْتَغْنَی عَنْہَا بِلَہْوٍ أَوْ تِجَارَۃٍ اسْتَغْنَی اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ غِنَیٌّ حُمَیْدٌ))۔ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ فَزَادَ فِیہِمْ: أَوِ امْرَأَۃٍ ۔ [حسن لغیرہٖ۔ الدار قطنی ۲/۳]
(٥٦٣٤) جابر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس پر جمعہ کے دن جمعہ ہے، لیکن بیمار مسافر بچہ اور غلام پر نہیں اور جو کوئی کھیل کی وجہ سے لاپرواہی کرتا ہے تو اللہ اس سے بے پروا ہوجاتا ہے اور اللہ غنی اور قابلِ تعریف ہے۔

5635

(۵۶۳۵) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ فَصِیلٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ یَعْنِی ابْنَ صَالِحِ بْنِ حَیٍّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ مَوْلًی لآلِ الزُّبَیْرِ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((الْجُمُعَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَی کُلِّ حَالِمٍ إِلاَّ عَلَی أَرْبَعَۃٍ عَلَی الصَّبِیِّ ، وَالْمَمْلُوکِ ، وَالْمَرْأَۃِ ، وَالْمَرِیضِ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن أبی شیبہ ۵۱۴۸]
(٥٦٣٥) آل زبیر کا غلام مرفوع حدیث بیان کر تاہی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ ‘ غلام ‘ عورت اور بیمار کے علاوہ ہر بالغ پر جمعہ واجب ہے۔

5636

(۵۶۳۶) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا حُلْوُ بْنُ السَّرِیِّ عَنْ أَبِی الْبِلاَدِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((الْجُمُعَۃُ وَاجِبَۃٌ إِلاَّ عَلَی مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ أَوْ ذِی عِلَّۃٍ))۔ [ضعیف جداً]
(٥٦٣٦) ابوبلاد ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، غلام اور بیمار کے علاوہ ہر شخص جمعہ واجب ہے۔

5637

(۵۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَطِیَّۃِ عَنْ جَدَّتَہِ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ جَمَعَ نِسَائَ الأَنْصَارِ فِی بَیْتٍ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَامَ عَلَی الْبَابِ فَسَلَّمَ عَلَیْنَا فَرَدَدْنَا عَلَیْہِ السَّلاَمَ فَقَالَ: أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَیْکُنَّ۔قَالَتْ فَقُلْنَا: مَرْحَبًا بِرَسُولِ اللَّہِ وَبِرَسُولِ رَسُولِ اللَّہِ قَالَ: تُبَایِعْنَ عَلَی أَنْ لاَ تُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا ، وَلاَ تَسْرِقْنَ ، وَلاَ تَزْنِینَ الآیَۃَ۔قَالَتْ قُلْنَا: نَعَمْ فَمَدَّ یَدَیْہِ مِنْ خَارِجِ الْبَیْتِ وَمَدَدْنَا أَیْدِینَا مِنْ دَاخِلِ الْبَیْتِ ، ثُمَّ قَالَ: اللَّہُمَّ اشْہَدْ۔وَأُمِرْنَا بِالْعِیدَیْنِ أَنْ تَخْرُجَ فِیہِمَا الْحُیَّضُ وَالْعُتَّقُ وَلاَ جُمُعَۃَ عَلَیْنَا ، وَنَہَانَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ قَالَ إِسْمَاعِیلُ فَسَأَلْتُ جَدَّتِی عَنْ قَوْلِہِ {وَلاَ یَعْصِینَکَ فِی مَعْرُوفٍ} [الممتحنۃ: ۱۲] قَالَتْ: نَہَانَا عَنِ النِّیَاحَۃِ۔ [ضعیف۔ احمد ۵/۸۵]
(٥٦٣٧) عبد الرحمن بن عطیہ اپنی دادی ام عطیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے تو انصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا اور ان کی طرف عمر بن خطاب کو بھیجا تو وہ دروازے پر کھڑے ہوگئے اور سلام کہا، ہم نے سلام کا جواب دیا۔ پھر فرمایا : میں تمہاری طرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قاصد ہوں۔ ہم نے کہا : خوش آمدید ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے قاصد کو۔ پھر فرمایا : تم بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو گی، چوری اور زنانہ کرو گی۔ ہم نے کہا : ہاں۔ انھوں نے اپنا ہاتھ پھیلایا گھر کے باہر سے اور ہم نے اپنے ہاتھ پھیلائے گھر کے اندر سے ۔ پھر فرمایا : اے اللہ ! تو گواہ ہوجا اور ہمیں حکم دیا گیا کہ عیدین میں بالغ عورتیں آئیں، لیکن ہمارے اوپر جمعہ نہیں اور ہمیں جنازوں میں شمولیت سے منع کردیا۔ اسماعیل کہتے ہیں : میں نے اپنی دادی سے پوچھا : { وَلاَ یَعْصِینَکَ فِی مَعْرُوفٍ } [الممتحنۃ : ١٢] بھلائی کے کاموں میں وہ نافرمانی نہ کریں، سے کیا مراد ہے ؟ انھوں نے فرمایا : آپ نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع کردیا ۔

5638

(۵۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أَبِیہِ قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ: رَأَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً قَدْ عَقَلَ رَاحِلَتَہُ قَالَ: مَا یَحْبِسُکَ؟ قَالَ: الْجُمُعَۃُ۔قَالَ: إِنَّ الْجُمُعَۃَ لاَ تَحْبِسُ مُسَافِرًا فَاذْہَبْ۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق تقدم برقم ۵۵۳۷]
(٥٦٣٨) اسود بن قیس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے ایک شخص کو دیکھا ، اس نے اپنی سواری کو باندھا ہوا تھا۔ فرمایا : کس چیز نے تجھے روکا ؟ وہ کہنے لگا : جمعہ نے۔ فرمایا : جمعہ کسی مسافر کو نہیں روکتا، تم جاؤ۔

5639

(۵۶۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْقُوبَ إِسْحَاقُ بْنُ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لاَ جُمُعَۃُ عَلَی مُسَافِرٍ۔ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔(ت) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ فَرَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ قَالَ کُنَّا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ بِخُرَاسَانَ نَقْصُرُ الصَّلاَۃَ وَلاَ نُجَمِّعُ۔ [ضعیف]
(٥٦٣٩) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ مسافرپرجمعہ نہیں ہے۔
(ب) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ہم عبد الرحمن بن سمرہ کے ساتھ خراسان میں تھے۔ ہم قصر کرتے اور جمعہ نہ پڑھتے۔

5640

(۵۶۴۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فَذَکَرَہُ۔ہَکَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی وَلاَ نُجَمِّعُ بِالتَّشْدِیدِ وَرَفْعِ النُّونِ۔
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے۔

5641

(۵۶۴۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ أُنَیْفٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ أَبِی جَنَابٍ عَنْ مَغْرَائَ الْعَبْدِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِیَ فَلَمْ یَمْنَعْہُ مِنِ اتِّبَاعِہِ عُذْرٌ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ))۔قَالُوا: وَمَا الْعُذْرُ؟ قَالَ: ((خَوْفٌ أَوْ مَرَضٌ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۴۰]
(٥٦٤١) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اذان سن کر بغیر عذر کے نہیں آتا اس کی نماز نہیں۔ انھوں نے پوچھا : عذر کیا ہے ؟ فرمایا : خوف یا بیماری۔

5642

(۵۶۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ بَیَانٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یُجِبْ فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ إِلاَّ مِنْ عُذْرٌ))۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۴۹۴۰]
(٥٦٤٢) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اذان سن کر نماز کے لیے نہیں آتا اس کی نماز نہیں، لیکن عذر کی بنا پر قبول ہے۔

5643

(۵۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ دُعِیَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَہُوَ یَسْتَجْمِرُ لِلْجُمُعَۃِ إِلَی سَعِیدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ وَہُوَ یَمُوتُ فَأَتَاہُ وَتَرَکَ الْجُمُعَۃَ۔ [صحیح۔ ابن أبی شیبہ ۵۱۰۸]
(٥٦٤٣) اسماعیل بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کو جمعہ کے دن بلایا گیا اور وہ اس وقت عود سے جمعہ کے لیے خوشبو حاصل کر رہے تھے۔ جب سعید بن زید بن عمرو بن نفیل فوت ہوئیتو وہ ان کے پاس آئے اور جمعہ چھوڑ دیا۔

5644

(۵۶۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ذُکِرَ لَہُ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ زَیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ وَکَانَ بَدْرِیًّا مَرِیضٌ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ فَرَاحَ إِلَیْہِ بَعْدَ أَنْ تَعَالَی النَّہَارُ وَاقْتَرَبَ الْجُمُعَۃُ وَتَرَکَ الْجُمُعَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۶۹]
(٥٦٤٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سعید بن زید بن عمرو بن نفیل کا ذکر کیا گیا کہ وہ بیمار ہیں اور وہ بدری صحابی تھے تو ابن عمر (رض) دن چڑھے ان کے پاس گئے جمعہ کا وقت قریب تھا لیکن انھوں نے جمعہ چھوڑ دیا۔

5645

(۵۶۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْحَمِیدِ صَاحِبُ الزِّیَادِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنُ عَمِّ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لِمُؤَذِّنِہِ فِی یَوْمٍ مَطِیرٍ: إِذَا قُلْتَ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ فَلاَ تَقُلْ حَیِّ عَلَی الصَّلاَۃِ قُلْ: صَلُّوا فِی بُیُوتِکُمْ۔قَالَ: فَکَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْکَرُوا ذَلِکَ فَقَالَ: قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی۔إِنَّ الْجُمُعَۃَ عَزْمَۃٌ وَإِنِّی کَرِہْتُ أَنْ أُخْرِجَکُمْ فَتَمْشُونَ فِی الطِّینِ وَالْمَطَرِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ کِلاَہُمَا عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۱]
(٥٦٤٥) محمد بن سیرین ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنے مؤذن کو بارش کے دن فرماتے : جب تو ’ اشھدان محمدا رسول اللہ “ کہے تو ” حی علی الصلوٰۃ “ نہ کہہ بلکہ کہہ : ” صلوا فی بیوتکم “ اپنے گھروں میں نماز پڑھو۔ لوگوں نے اس کا انکار کردیا تو آپ نے فرمایا : یہ انھوں نے فرمایا ہے جو مجھ سے بہتر تھے یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور جمعہ فرض ہے۔ میں ناپسند کرتا ہوں کہ میں تمہیں نکالوں اور تم مٹی اور کیچڑ میں چل کر آؤ۔

5646

(۵۶۴۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَعَاصِمٍ الأَحْوَلِ وَعَبْدِالْحَمِیدِ صَاحِبِ الزِّیَادِیِّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِی یَوْمٍ ذِی رَدْغٍ فَلَمَّا بَلَغَ الْمُؤَذِّنُ حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ أَمَرَہُ أَنْ یُنَادِیَ الصَّلاَۃُ فِی الرِّحَالِ فَنَظَرَ الْقَوْمُ بَعْضُہُمْ إِلَی بَعْضٍ فَقَالَ: کَأَنَّکُمْ أَنْکَرْتُمْ ہَذَا۔ قَدْ فَعَلَ ہَذَا مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی وَإِنَّہَا عَزْمَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَقَالَ فِی یَوْمٍ رَزْغٍ وَہُوَ الْوَحْلُ الشَّدِیدُ وَکَذَلِکَ الرَّدْغُ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦٤٦) (الف) عبداللہ بن حارث فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس (رض) نے ہمیں کیچڑ والے دن خطبہ دیا اور جب موذن حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃ تک پہنچاتو اس کو حکم دیا کہ وہ آواز دے : الصَّلاَۃُ فِی الرِّحَالِ نماز گھروں میں پڑھوتولوگ ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے۔ فرمایا : گویا کہ تم نے اس کا انکار کیا ہے ! یہ کام انھوں نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھے یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور جمعہ فرض ہے۔
(ب) مسدد کی روایت میں ہے : سخت کیچڑ والے دن۔

5647

(۵۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ صَاحِبُ الزِّیَادِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَارِثِ قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی یَوْمِ جُمُعَۃٍ فِی یَوْمٍ مَطِیرٍ فَقَالَ: اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ ، ثُمَّ قَالَ صَلُّوا فِی رِحَالِکُم فَإِنِّی کَرِہْتُ أَنْ أُحْرِجَکُمْ وَقَدْ فَعَلَہُ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی فَکَرِہْتُ أَنْ تَمْشُوا فِی الدَّحْضِ وَالزَّلَلِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ۔(ت) وَرَوَاہُ أَیْضًا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ فَذَکَرَ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ یَوْمُ جُمُعَۃٍ وَذَکَرَہُ أَیْضًا وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۹۹]
(٥٦٤٧) عبداللہ بن حارث فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کے مؤذن نے جمعہ کے دن بارش کے وقت اذان دی۔ جب اس نے کہا : اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ تو کہا : صَلُّوا فِی رِحَالِکُم تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو۔ آپ فرماتے ہیں : میں ناپسند کرتا ہوں کہ میں تمہیں نکالوں حالانکہ یہ کام مجھ سے بہتر انسان نے کیا یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔

5648

(۵۶۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ شَہِدَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَوْمٍ مَطِیرٍ فَأَمَرَ مُنَادِیَہُ فَنَادَی أَنَّ الصَّلاَۃَ فِی الرِّحَالِ قَالَ سَعِیدٌ وَحَدَّثَنَا صَاحِبٌ لَنَا أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا الْمَلِیحِ یَقُولُ کَانَ ذَلِکَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ وَأَمَّا قَتَادَۃُ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی حَدِیثِہِ یَوْمَ جُمُعَۃٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ النسائی ۸۵۴]
(٥٦٤٨) قتادہ ابوملیح سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بارش والے دن حاضر ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے مؤذن کو حکم دیا کہ وہ منادی کرے کہ نماز تم گھروں میں پڑھ لو۔ ابوملیح کہتے ہیں : یہ جمعہ کا دن تھا، لیکن قتادہ نے جمعہ کے دن کا تذکرہ نہیں کیا۔

5649

(۵۶۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حَبِیبٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ شَہِدَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ جُمُعَۃٍ وَأَصَابَہُمْ مَطَرٌ زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ لَمْ یَبْتَلَّ أَسْفَلُ نِعَالِہِمْ فَأَمَرَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُصَلُّوا فِی رِحَالِہِمْ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٥٦٤٩) ابو ملیح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ جمعہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور بارش کی وجہ سے ان کے جوتوں کا نیچے والا حصہ بھی تر نہیں ہوا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو۔

5650

(۵۶۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ: سَمِعْتُ حُمَیْدَ الْفَزَارِیَّ یُحَدِّثُ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْہُمْ قَالَتْ: جَائَ نَا ابْنُ مَسْعُودٍ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: کَیْفَ تُصَلِّینَ؟ ثُمَّ قَالَ: إِذَا صَلَّیْتُنَّ مَعَ الإِمَامِ فَبِصَلاَتِہِ ، وَإِذَا صَلَّیْتُنَّ وَحْدَکُنَّ فَتُصَلِّینَ أَرْبَعًا۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۵۲۳۷]
(٥٦٥٠) حمید فزاری اپنے قبیلہ کی ایک عورت سے نقل فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن ابن مسعود ہمارے پاس آئے اور پوچھا : تم نماز کیسے پڑھتی ہو ؟ پھر فرمایا : جب تم امام کے ساتھ نماز پڑھو تو اس کی نماز کی طرح پڑھو اور جب تم اکیلی نماز پڑھو تو پھر چار رکعات ادا کیا کرو۔

5651

(۵۶۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِیَاسٍ قَالَ: رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ یُخْرِجُ النِّسَائَ مِنَ الْمَسْجِدِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَیَقُولُ: اخْرُجْنَ فَإِنَّ ہَذَا لَیْسَ لَکُنَّ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۵۲۰۱]
(٥٦٥١) سعید بن ایاس فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مسعود کو دیکھا، وہ جمعہ کے دن مسجد سے عورتوں کو نکالتے تھے اور فرماتے : جمعہ تمہارے لیے نہیں ہے۔

5652

(۵۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَائَ وَاللَّفْظُ لإِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ: کَانَ مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ فُقَہَائِنَا الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ فَذَکَرَ الْفُقَہَائَ السَّبْعَۃَ مِنَ التَّابِعِینَ فِی مَشْیَخَۃٍ جُلَّۃٍ سِوَاہُمْ مِنْ نُظَرَائِہِمْ أَہْلُ فَقْہٍ وَفَضْلٍ وَرُبَّمَا اخْتَلَفُوا فِی الشَّیْئِ فَأَخَذْنَا بِقَوْلِ أَکْثَرِہِمْ وَأَفْضَلِہِمْ رَأْیًا فَذَکَرَ مِنْ أَقَاوِیلِہِمْ أَشْیَائَ ثُمَّ قَالَ: وَکَانُوا یَقُولُونَ إِنْ شَہِدَتِ امْرَأَۃٌ الْجُمُعَۃَ أَوْ شَیْئًا مِنَ الأَعْیَادِ أَجْزَأَ عَنْہَا قَالُوا: وَالْغِلْمَانُ وَالْمَمَالِیکُ وَالْمُسَافِرُونَ وَالْمَرْضَی کَذَلِکَ لاَ جُمُعَۃَ عَلَیْہِمْ وَلاَ عِیدَ فَمَنْ شَہِدَ مِنْہُمْ جُمُعَۃً أَوْ عِیدًا أَجْزَأَ ذَلِکَ عَنْہُ۔ [حسن]
(٥٦٥٢) عبد الرحمن بن ابو زناد اپنے والد سے نقل فرتے ہیں کہ میں نے ایک مستند فقیہ کو دیکھا، اس نے تابعین کے سات بڑے فقہاء کا تذکرہ کیا۔۔۔پھر فرمایا : فقہاء فرمایا کرتے تھے کہ اگر عورت جمعہ یا عید کی نماز میں حاضر ہوجائے تو جائز ہے اور بچے غلام مسافر اور بیمار یا بچی وغیرہ پر جمعہ اور عید واجب نہیں۔ اگر کوئی جمعہ اور عید میں حاضر ہوجائے تو یہ جائز ہے۔

5653

(۵۶۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ عَیَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((رَوَاحُ الْجُمُعَۃِ عَلَی کُلِّ مُحْتَلِمٍ وَعَلَی مَنْ رَاحَ إِلَی الْجُمُعَۃِ غُسْلٌ))۔ [صحیح۔ تقدم ۵۵۷۷]
(٥٦٥٣) عبداللہ بن عمر (رض) نبی کی بیوی حضرت حفصہ سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ہر بالغ پر جمعہ میں حاضر ہونا واجب ہے اور جو جمعہ کے لیے آئے اس پر غسل واجب ہے۔

5654

(۵۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: أَبْصَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً عَلَیْہِ ہَیْئَۃُ السَّفَرِ فَسَمِعَہُ یَقُولُ: لَوْلاَ أَنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ لَخَرَجْتُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: اخْرُجْ فَإِنَّ الْجُمُعَۃَ لاَ تَحْبِسُ عَنْ سَفَرٍ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَسْوَدِ فَقَالَ فِیہِ رَأَی رَجُلاً یُرِیدُ السَّفَرَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَہُوَ یَنْتَظِرُ الْجُمُعَۃَ فَقَالَ عُمَرُ مَا قَالَ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۵۵۳۷]
(٥٦٥٤) (الف) اسود بن قیس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے ایک آدمی کو دیکھا حالت سفر میں تو حضرت عمر (رض) نے اس سے سنا ، وہ کہہ رہا تھا : اگر آج جمعہ نہ ہوتا تو میں سفر میں چلا جاتا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جاؤ جمعہ سفر سے نہیں روکتا۔
(ب) ثوری اسود سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو دیکھا جو جمعہ کے دن سفر کا ارادہ رکھتا تھا اور وہ انتظار کررہا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے اس کو وہی بات کہی۔

5655

(۵۶۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبِیدَۃَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنِ الْحَارِثِ الْعُکْلِیِّ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ الْبَجَلِیِّ قَالَ: بَعَثَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَیْشًا فِیہِمْ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَخَرَجُوا یَوْمَ جُمُعَۃٍ قَالَ: وَمَکَثَ مُعَاذٌ حَتَّی صَلَّی فَمَرَّ بِہِ عُمَرُ فَقَالَ: أَلَسْتَ فِی ہَذَا الْجَیْشِ قَالَ: بَلَی قَالَ: فَمَا شَأْنُکَ قَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أَشْہَدَ الْجُمُعَۃَ ، ثُمَّ أَرُوحُ قَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((لَغَدْوَۃٌ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ رَوْحَۃٌ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا))۔ وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٦٥٥) ابو زرعۃ بن عمرو بن جریر جبلی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے جمعہ کے دن ایک لشکر روانہ کیا۔ ان میں معاذ بن جبل تھے۔ معاذ بن جبل رک گئے۔ جب جمعہ کے بعد حضرت عمر (رض) ان کے پاس سے گزرے تو آپ (رض) نے پوچھا : کیا آپ اسی لشکر میں نہ تھے ؟ فرمایا : کیوں نہیں۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کہنے لگے : کیا شان ہے۔ میں نے ارادہ کیا کہ جمعہ پڑھ کہ چلا جاؤں گا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنا کہ صبح کے وقت یا شام کے وقت اللہ کے راستہ میں نکلنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے۔

5656

(۵۶۵۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ زَیْدَ بْنَ حَارِثَۃَ وَجَعْفَرًا وَعَبْدَاللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَتَخَلَّفَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((مَا خَلَّفَکَ عَنْ أَصْحَابِکَ؟))۔ قَالَ: أَحْبَبْتُ أَنْ أَشْہَدَ مَعَکَ الْجُمُعَۃَ ثُمَّ أَلْحَقَہُمْ قَالَ: ((لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِی الأَرْضِ مَا أَدْرَکْتَ غَدْوَتَہُمْ))۔ وَکَانُوا خَرَجُوا یَوْمَ جُمُعَۃٍ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ وَالْحَجَّاجُ یَنْفَرِدُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ احمد ۱/۲۲۴]
(٥٦٥٦) مقسم ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زید بن حارثہ، جعفر اور عبداللہ بن رواحہ کو روانہ کیا تو عبداللہ بن رواحہ پیچھے رہ گئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھے کسی چیز نے اپنے ساتھیوں سے پیچھے رکھا ۔ عرض کیا : میں نے چاہا کہ آپ کے ساتھ جمعہ پڑھ لوں، پھر میں ان کے ساتھ مل جاؤں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو جو کچھ زمین میں ہے خرچ کر دو تو ان کے صبح کے وقت کے ثواب کو نہ پا سکے گا اور وہ جمعہ کے دن نکلے تھے۔

5657

(۵۶۵۷) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ أَبِی صَفْوَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَثِیرٍ وَکَانَ صَاحِبًا لاِبْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ خَرَجَ لِسَفَرٍ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مِنْ أَوَّلِ النَّہَارِ قَالَ فَقُلْتُ لَہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ لِسَفَرٍ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مِنْ أَوَّلِ النَّہَارِ۔أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوعَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد فی المرسیل۲/۶۶]
(٥٦٥٧) صالح بن کثیر ابن شھاب سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن شھاب جمعہ کے دن ابتدائی وقت سفر کے لیے نکلے۔ میں نے ان سے پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی جمعہ کے دن ابتدائی وقت میں سفر کے لیے نکلے تھے۔

5658

(۵۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ فِیمَا قَرَأْتُہُ عَلَیْہِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ: أَنْہُ سَمِعَ عَبْدَاللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ جَائَ مِنْکُمُ الْجُمُعَۃَ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی باب (جماع ابواب الفسل للجمعۃ والاعیاد)]
(٥٦٥٨) عبداللہ بن عمر (رض) نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جو شخص جمعہ کے لیے آئے وہ غسل کرے۔

5659

(۵۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی الْحَجَّاجِ الْمِنْقَرِیُّ عَنْ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی ہَذَا الْمِنْبَرِ یَعْنِی مِنْبَرَ الْمَدِینَۃِ یَقُولُ: ((مَنْ جَائَ مِنْکُمُ الْجُمُعَۃَ فَلْیَغْتَسِلْ))۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی الباب المشار اللہ]
(٥٦٥٩) ابن عمر (رض) نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر فرما رہے تھے : تم میں سے جب کوئی جمعہ کے لیے آئے تو غسل کرے۔

5660

(۵۶۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ الْعُمَرِیُّ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ أَتَی الْجُمُعَۃَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ فَلْیَغْتَسِلْ وَمَنْ لَمْ یَأْتِہَا فَلَیْسَ عَلَیْہِ غُسْلٌ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ ))۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی الباب المشاراللہ]
(٥٦٦٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مردو زن جمعہ کے لیے آئے وہ غسل کرے اور جو نہ آئے اس پر غسل نہیں ہے۔

5661

(۵۶۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِیَانِ ابْنَ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیَّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((غُسْلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ عَلِیُّ کُلِّ مُحْتَلِمٍ)) ۔وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی: ((الْغُسْلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی باب الغسل علی من اراد الجمعۃ]
(٥٦٦١) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر بالغ پر جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے۔ یحییٰکی روایت میں ہے کہ جمعہ کے دن غسل واجب ہے۔

5662

(۵۶۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانُ وَالْحَسَنُ بْنُ الطَّیِّبِ الشُّجَاعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ بَیْدَ کُلِّ أُمَّۃٍ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِینَاہُ مِنْ بَعْدِہِمْ فَہَذَا الْیَوْمُ الَّذِی اخْتَلَفُوا فِیہِ فَہَدَانَا اللَّہُ لَہُ فَغَدًا لِلْیَہُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَی))۔ثُمَّ سَکَتَ ثُمَّ قَالَ: ((حَقٌّ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ یَغْتَسِلَ فِی کُلٍ سَبْعَۃِ أَیَّامٍ یَوْمًَا یَغْسِلُ رَأْسَہُ وَجَسَدَہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ (الدلالۃ علی ان الفسل یوم الجمعۃ)]
(٥٦٦٢) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم بعد میں آنے والے قیامت کے دن سب پر سبقت لے جائیں گے۔ صرف پہلی امتوں کو ہم سے پہلے کتابیں دی گئی اور ہمیں ان کے بعد۔ لیکن یہ دن (جمعہ) جس میں انھوں نے اختلاف کیا۔ اس دن کے لیے اللہ نے ہماری رہنمائی فرما دی۔ دوسرا دن یہود کا ہے اور اس کے بعد عیسائیوں کے لیے۔ پھر آپ خاموش ہوگئے، پھر فرمایا : مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ ہفتہ میں ایک دن مکمل غسل کرے۔

5663

(۵۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنْ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَا ہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَنَادَاہُ عُمَرُ: أَیَّۃُ سَاعَۃٍ ہَذِہِ؟ فَقَالَ: إِنِّی شُغِلْتُ الْیَوْمَ فَلَمْ أَنْقَلِبْ إِلَی أَہْلِی حَتَّی سَمِعْتُ النِّدَائَ فَلَمْ أَزِدْ عَلَی أَنْ تَوَضَّأْتُ۔فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: وَالْوُضُوئُ أَیْضًا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُ بِالْغُسْلِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ عُمَرَ وَسَمَّی الدَّاخِلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی الباب المشار الیہ]
(٥٦٦٣) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ ایک صحابی (رض) داخل ہوئے تو حضرت عمر (رض) نے ان کو آواز دی۔ یہ کون سا وقت ہے ؟ عرض کیا : میں آج مصروف تھا گھر نہ آسکا۔ جب میں نے اذان سنی تو صرف وضو کا وقت تھا۔ حضرت عمر (رض) نی فرمایا : وضو بھی ٹھیک ہے ، لیکن آپ جانتے ہوں گے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کا حکم دیتے تھے۔
نوٹ : مسجد میں آنے والے صحابی حضرت عثمان بن عفان (رض) تھے۔

5664

(۵۶۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلَیْنِ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ أَتَیَاہُ فَسَأَلاَہُ عَنِ الْغُسْلِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ أَوَاجِبٌ ہُوَ فَقَالَ لَہُمَا ابْنُ عَبَّاسٍ: مَنِ اغْتَسَلَ فَہُوَ أَحْسَنُ وَأَطْہَرُ ، وَسَأُخْبِرُکُمْ لِمَاذَا بَدَأَ الْغُسْلُ۔کَانَ النَّاسُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُحْتَاجِینَ یَلْبَسُونَ الصُّوفَ وَیَسْقُونَ النَّخْلَ عَلَی ظُہُورِہِمْ وَکَانَ الْمَسْجِدُ ضَیِّقًا مُقَارِبَ السَّقْفِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فِی یَوْمٍ صَائِفٍ شَدِیدِ الْحَرِّ وَمِنْبَرُہُ قَصِیرٌ إِنَّمَا ہُوَ ثَلاَثُ دَرَجَاتٍ فَخَطَبَ النَّاسَ فَعَرِقَ النَّاسُ فِی الصُّوفِ فَثَارَتْ أَرْوَاحُہُمْ رِیحُ الْعَرَقِ وَالصَّوفِ حَتَّی کَادَ یُؤْذِی بَعْضُہُمْ بَعْضًا حَتَّی بَلَغَتْ أَرْوَاحُہُمْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ إِذَا کَانَ ہَذَا الْیَوْمَ فَاغْتَسِلُوا وَلَیَمَسَّ أَحَدُکُمْ مَا یَجِدُ مِنْ طِیبِہِ أَوْ دُہْنِہِ))۔ [حسن۔ احمد ۱/۲۶۸]
(٥٦٦٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دو عراقی شخص آئے اور انھوں نے غسل جمعہ کے وجوب کے بارے میں سوال کیا تو ابن عباس (رض) نی فرمایا : غسل کرنا زیادہ پاکیزہ اور اچھا ہے۔ لیکن غسل کی ابتدا کیوں ہوئی ، میں بتاتا ہوں : لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں غریب تھے اور اون کا لباس پہنتے تھے۔ وہ کھجوریں اپنی کمروں پر لاتے تھے اور مسجدیں تنگ اور چھتیں قریب تھیں ۔ ایک مرتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سخت گرمی میں جمعہ کے دن نکلے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا منبر بھی چھوٹا تھا اور تین سیڑھیاں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا تو اون کے لباس میں پسینے کی وجہ سے اون اور پسینے کی بو پیدا ہوئی جس کی وجہ سے لوگوں نے تکلیف محسوس کی اور اس کی بو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک بھی پہنچ گئی ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگو ! جب یہ دن ہو تو غسل کرلیا کرو اور گھر سے خوشبو اور تیل لگا لیا کرو۔

5665

(۵۶۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ النَّاسُ عُمَّالَ أَنْفُسِہِمْ وَکَانُوا یَرُوحُونَ إِلَی الْجُمُعَۃِ بِہَیْئَتِہِمْ فَکَانَ یُقَالُ لَہُمْ لَوِ اغْتَسَلْتُمْ۔ أَخْرِجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی باب (الدلالۃ علی ان الفسل بو الجمعۃ)]
(٥٦٦٥) عمرہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ لوگ بذات خود کام کرتے تھے ، پھر جمعہ کے لیے اسی حالت میں آجاتے۔ ان سے کہا جاتا، اگر تم غسل کرلیتے تو بہتر تھا۔

5666

(۵۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذَبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاودَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَہُ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ: کَانَ النَّاسُ یَنْتَابُونَ الْجُمُعَۃِ مِنْ مَنَازِلِہِمْ وَمِنَ الْعَوَالِی یَأْتُونَ فِی الْغُبَارِ یُصِیبُہُمُ الْعَرَقُ فَتَخْرُجُ مِنْہُمُ الرِّیحُ فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مِنْہُمْ إِنْسَانٌ وَہُوَ مُنْتِنُ الرِّیحِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لَوْ أَنَّکُمْ تَطَہَّرْتُمْ لِیَوْمِکُمْ ہَذَا))۔ [صحیح۔ بخاری ۸۶۰]
(٥٦٦٦) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگ اپنے گھروں اور بستیوں سے جمعہ کے لیے آتے تھے، وہ غبار میں آتے تو ان کے پسینے کی وجہ سے بدبو پیدا ہوجاتی۔ ان میں سے ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس سے بدبو آرہی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کاش تم اس دن کے لیے غسل کرلو۔

5667

(۵۶۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْمُنَیْعِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَیَأْتُونَ فِی الْغُبَارِ وَیُصِیبُہُمُ الْغُبَارُ وَالْعَرَقُ وَقَالَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- أُنَاسٌ مِنْہُمْ وَہُوَ عِنْدِی فَقَالَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦٦٧) احمد بن عیسیٰ نے حدیث بیان کی ، اس میں ہے کہ وہ غبار میں آتے اور ان پر غبار پڑجاتی اور پسینہ آجاتا۔ ان میں سے چند لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تھے۔

5668

(۵۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَبِی قِلاَبَۃَ: عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ وَأَبُو الْوَلِیدِ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَوَضَّأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَبِہَا وَنِعْمَتْ وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنی تخریجہ فی باب الدلالۃ علی ان الفسل یوم الجمعۃ]
(٥٦٦٨) سمرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن وضو کیا، اس کو کفایت کر جائے گا اور یہ اچھا ہے، لیکن جو غسل کرلے تو وہ افضل ہے۔

5669

(۵۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی الْجُمُعَۃَ حِینَ تَمِیلُ الشَّمْسُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ النُّعْمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۷۶۲]
(٥٦٦٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نمازِ جمعہ سورج ڈھلنے کے بعد پڑھتے تھے۔

5670

(۵۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ہَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ الْحَارِثِ عَنْ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنَّا نُجَمِّعُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ نَرْجِعُ نَتَتَبَّعُ الْفَیْئَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۰]
(٥٦٧٠) ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم جمعہ سورج ڈھلنے کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پڑھتے تھے اور ہم سائے کو تلاش کرتے تھے۔

5671

(۵۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصیَّدْلاَنِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِیہِ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ مَتَی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی الْجُمُعَۃَ؟ فَقَالَ جَابِرٌ: کَانَ یُصَلِّی ثُمَّ نَذْہَبُ إِلَی جِمَالِنَا فَنُرِیحَہَا یَعْنِی النَّوَاضِحَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۵۸]
(٥٦٧١) جعفر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سوال کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جمعہ کب پڑھتے تھے ؟ جابر (رض) نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھتے، پھر ہم اپنے پانی بھرنے والے جانوروں کی طرف جاتے اور ہم ان کو آرام دیتے۔

5672

(۵۶۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الْجَارُودِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ وَزَادَ فِیہِ حِینَ تَزُولُ الشَّمْسُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح معنی فی الذی قبلہ]
(٥٦٧٢) جعفر بن محمد نے بھی اسی جیسی حدیث ذکر کی، لیکن کچھ الفاظ زائد ہیں : جس وقت سورج ڈھل جاتا۔

5673

(۵۶۷۳) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ نَرْجِعُ فَنُرِیحُ نَوَاضِحَنَا قَالَ حَسَنٌ فَقُلْتُ لِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ: فِی أَیِّ سَاعَۃٍ ذَلِکَ؟ قَالَ: زَوَالُ الشَّمْسُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَیُذْکَرُ ہَذَا الْقَوْلُ عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ وَعَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ أَعْنِی فِی وَقْتِ الْجُمُعَۃِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥٦٧٣) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ جابر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز جمعہ ادا کرتے ، پھر واپس آ کر اپنے پانی کھینچنے والے جانوروں کو راحت دیتے۔ حسن فرماتے ہیں : میں نے جعفر بن محمد سے کہا : یہ کون سا وقت ہے ؟ فرمایا : سورج ڈھلنے کا۔ یہ قول حضرت عمر، علی ، معاذین خیل ، نعمان بن بشیر اور عمرو بن حریث سے منقول ہے، میری مراد جمعہ کے وقت کے بارے میں کہ جب سورج ڈھل جائے ۔

5674

(۵۶۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ: الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنِی إِیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنَّا نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَلَیْسَ لِلْحِیطَانِ فَیْء ٌ نَسْتَظَلُّ بِہِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی الْوَلِید۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۰]
(٥٦٧٤) ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز جمعہ پڑھتے اور دیواروں کا سایہ نہ ہوتا تھا کہ ہم سایہ حاصل کرسکیں۔

5675

(۵۶۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ وَکَانَ أَبُوہُ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ قَالَ: کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْجُمُعَۃَ ثُمَّ نَنْصَرِفُ وَلَیْسَ لِلْحِیطَانِ ظِلٌّ یُسْتَظَلُّ بِہِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦٧٥) ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں (ان کے والد اصحابِ شجرہ میں سے ہیں): ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز جمعہ پڑھنے کے بعد پھرتے تو دیواروں کا سایہ نہ ہوتا تھا کہ ہم سایہ حاصل کرسکیں۔

5676

(۵۶۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنِی مُسْلِمُ بْنُ جُنْدُبٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ: کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْجُمُعَۃَ ثُمَّ نَبْتَدِرُ الْفَیْئَ فَمَا یَکُونُ إِلاَّ مَوْضِعَ الْقَدَمِ أَوِ الْقَدَمَیْنِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ثُمَّ نَرْجِعُ فَلاَ نَجِدُ فِی الأَرْضِ مِنَ الظِّلِ إِلاَّ مَوْضِعَ أَقْدَامِنَا۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۱۸۴۰]
(٥٦٧٦) مسلم بن جندب حضرت زبیر بن عوام (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نمازِ جمعہ پڑھتے، پھر سائے کی جانب جلدی کرتے لیکن سایہ ایک یا دو قدم ہوتا تھا۔
ابو معاویہ کی روایت میں ہے : پھر ہم واپس پلٹتے تو زمین پر سایہ اپنے قدموں کے برابر پاتے۔

5677

(۵۶۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْمُنَیْعِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو خَلْدَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَنَادَاہُ یَزِیدُ الضَّبِّیُّ یَوْمَ جُمُعَۃٍ یَا أَبَا حَمْزَۃَ قَدْ شَہِدْتَ الصَّلاَۃَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَشَہِدْتَ الصَّلاَۃَ مَعَنَا فَکَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی الْجُمُعَۃَ فَقَالَ کَانَ إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَکَّرَ بِالصَّلاَۃِ وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۶۴]
(٥٦٧٧) ابو خلدہ فرماتے ہیں : میں نے انس بن مالک سے سنا کہ انھیں یزید ضبی نے جمعہ کے دن آواز دی۔ اے ابو حمزہ ! آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز میں حاضر ہوتے تھے اور ہمارے ساتھ بھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نمازِ جمعہ کیسے ادا فرماتے تھے۔ جب سخت سردی ہوتی تو نمازِ جمعہ جلدی پڑھتے اور جب سخت گرمی ہوتی تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھتے۔

5678

(۵۶۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرُوَیْہِ بْنِ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْمُقَدَّمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَکَّرَ بِالصَّلاَۃِ وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلاَۃِ یَعْنِی الْجُمُعَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلْدَۃَ وَقَالَ بِالصَّلاَۃِ وَلَمْ یَذْکُرِ الْجُمُعَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦٧٨) ابو خلدہ فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ جب سردی ہوتی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جلدی پڑھتے اور جب سخت گرمی ہوتی تو نماز کو ٹھنڈا کرتے، یعنی جمعہ کی نماز کو۔

5679

(۵۶۷۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَہْلٍ: مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ یَعِیشَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ دِینَارٍ أَبُو خَلْدَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَہُوَ جَالِسٌ مَعَ الْحَکَمِ أَمِیرِ الْبِصْرَۃِ عَلَی السَّرِیرِ یَقُولُ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کَانَ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلاَۃِ ، وَإِذَا کَانَ الْبَرْدُ بَکَّرَ بِالصَّلاَۃِ۔ وَرَوَاہُ بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَۃَ خَالِدُ بْنُ دِینَارٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا کَانَ الشِّتَائُ بَکَّرَ بِالظُّہْرِ وَإِذَا کَانَ الصَّیْفُ أَخَّرَہَا وَکَانَ یُصَلِّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَیْضَائُ نَقِیَّۃٌ۔ [صحیح۔ انظر ما معنیٰ]
(٥٦٧٩) (الف) ابو خلدہ فرماتے ہیں : میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا، وہ بصرہ کے امیر حکم کے ساتھ چار پائی پر بیٹھے ہوتے تھے، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کو ٹھنڈا کرتے جب گرمی ہوتی اور سردی میں نماز جلدی پڑھتے۔
(ب) خالد بن دینار انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سردی ہوتی تو ظہر کی نماز کو جلدی پڑھتے اور جب گرمی ہوتی تو اس کو مؤخر کردیتے اور عصر کی نماز جب سورج چمک رہا ہوتا تھا پڑھتے تھے ۔

5680

(۵۶۸۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرَائِضِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْکُزْبُرَانِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ فَذَکَرَہُ وَقَدْ أَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

5681

(۵۶۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ: أَنَّ النِّدَائَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ کَانَ أَوَّلُہُ إِذَا خَرَجَ الإِمَامُ فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَفِی زَمَانِ أَبِی بَکْرٍ وَفِی زَمَانِ عُمَرَ إِذَا خَرَجَ الإِمَامُ وَإِذَا قَامَتِ الصَّلاَۃُ حَتَّی کَانَ زَمَانُ عُثْمَانَ فَکَثُرَ النَّاسُ فَزَادَ النِّدَائَ الثَّالِثَ عَلَی الزَّوْرَائِ فَثَبُتَ حَتَّی السَّاعَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۷۳]
(٥٦٨١) زہری سائب بن یزید سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کے دور میں پہلی اذان تب ہوتی جب امام نکلتا اور دوسری اذان جب نماز کھڑی ہوتی۔ حضرت عثمان (رض) کے دور میں لوگوں کی تعداد زیادہ ہوگئی تو تیسری اذان مقام زوراء پر شروع ہوئی، جواب تک جاری ہے۔

5682

(۵۶۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الرَّزْجَاہِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مَالِکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی الزُّہْرِیُّ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَزِیعٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ حَدَّثَنَا عَبْدِ الْعَزِیزِ الْمَاجِشُونُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ: إِنَّمَا أَمَرَ بِالتَّأْذِینِ الثَّالِثِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ حِینَ کَثُرَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ وَإِنَّمَا کَانَ التَّأْذِینُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ حِینَ یَجْلِسُ الإِمَامُ عَلَی الْمِنْبَرِ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ لَفْظَ حَدِیثِ الْمَنِیعِیِّ۔وَقَالَ ابْنُ نَاجِیَۃَ: إِنَّمَا أَمَرَ بِالنِّدَائِ الثَّالِثِ عُثْمَانُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَإِنَّمَا کَانَ النِّدَائُ حِینَ یَجْلِسُ الإِمَامُ وَلَمْ یَکُنْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۷۴]
(٥٦٨٢) زہری سائب بن یزید سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے تیسری اذان کا حکم دیا، جب مدینہ والوں کی تعداد زیادہ ہوگئی اور اذان کا وقت جب امام منبر پر بیٹھے۔
ابن ناجیہ فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن تیسری اذان کا حکم حضرت عثمان (رض) نے دیا جب امام منبر پر بیٹھے تو اذان دی جائے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صرف ایک موذن تھا ۔

5683

(۵۶۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی سَعِیدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاسْتَاکَ وَلَبِسَ أَحْسَنَ ثِیَابِہِ وَتَطَیَّبَ بِطِیبٍ إِنْ وَجَدَہُ ثُمَّ جَائَ وَلَمْ یَتَخَطَّ النَّاسَ فَصَلَّی مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یُصَلِّیَ فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ سَکَتَ فَذَلِکَ کَفَّارَۃٌ إِلَی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی))۔ [حسن۔ ابن خزیمہ ۱۷۶۲]
(٥٦٨٣) ابو سلمہ، ابوہریرہ اور ابو سعید (رض) دونوں سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن غسل اور مسواک کرے اور اچھے کپڑے پہنے ، خوشبو لگائے ، اگر موجود ہو۔ پھر لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگے۔ پھر جتنی اللہ چاہے نماز پڑھے اور جب امام نکلے تو خاموش ہوجائے۔ یہ دوسرے جمعہ تک کا کفارہ ہے۔

5684

(۵۶۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ: أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُمْ کَانُوا فِی زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یُصَلُّونَ حَتَّی یَخْرُجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَإِذَا خَرَجَ وَجَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُونَ جَلَسُوا یَتَحَدَّثُونَ حَتَّی إِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُونَ وَقَامَ عُمَرُ سَکَتُوا فَلَمْ یَتَحَدَّثْ أَحَدٌ۔ [صحیح۔ مالک ۲۳۳]
(٥٦٨٤) ابن شہاب ثعلبہ بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے دور میں وہ جمعہ کے دن حضرت عمر کے نکلنے وقت نماز پڑھتے رہتے ۔ جب وہ آتے اور منبر پر بیٹھ جاتے اور مؤذن اذان کہہ دیتے تو سب بیٹھ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن خاموش ہوجاتے اور حضرت عمر (رض) کھڑے ہوتے تو سب خاموش ہوجاتے اور کوئی ایک بھی بات نہ کرتا۔

5685

(۵۶۸۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ ، إِلاَّ إِنَّہُ قَالَ: حَتَّی إِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ۔وَزَادَ عَنْ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ: خُرُوجُ الإِمَامِ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ وَکَلاَمُہُ یَقْطَعُ الْکَلاَمَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٦٨٥) مالک بھی اسی طرح حدیث فرماتے ہیں کہ جب موذن خاموش ہوتا۔ ابن شھاب نے کچھ اضافہ کیا ہے ، امام نکلتا تو وہ نماز ختم کردیتے اور امام کے کلام کے وقت خاموش ہوجاتے۔

5686

(۵۶۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی ثَعْلَبَۃُ بْنُ أَبِی مَالِکٍ: أَنَّ قُعُودَ الإِمَامِ یَقْطَعُ السُّبْحَۃَ ، وَأَنَّ کَلاَمَہُ یَقْطَعُ الْکَلاَمَ ، وَأَنَّہُمْ کَانُوا یَتَحَدَّثُونَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَعُمَرُ جَالِسٌ عَلَی الْمِنْبَرِ فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ قَامَ عُمَرُ فَلَمْ یَتَکَلَّمْ أَحَدٌ حَتَّی یَقْضِیَ الْخُطْبَتَیْنِ کِلْتَیْہِمَا ، فَإِذَا قَامَتِ الصَّلاَۃُ وَنَزَلَ عُمَرُ تَکَلَّمُوا۔ [جید۔ أخرجہ الشافعی ۲۷۱]
(٥٦٨٦) ابن شہاب ثعلبہ بن أبی مالک سے نقل فرماتے ہیں کہ امام کے منبر پر بیٹھنے کے بعد نفل ختم کردیں اور اس کے خطبہ کے وقت بات چیت ختم کردیں اور لوگ آپس میں بات چیت کرتے ۔ جب حضرت عمر (رض) منبر پر ہوتے اور مؤذن خاموش ہوجاتا ، پھر عمر (رض) کھڑے ہوتے تو پھر کوئی کلام نہ کرتا۔ یہاں تک کہ وہ دونوں خطبے ختم کرلیتے۔ جب نماز ہوجاتی تو حضرت عمر (رض) اترتے اور لوگ باتیں کرتے۔

5687

(۵۶۸۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَہْمٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ عَنْ أَبِی ہَرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((خُرُوجُ الإِمَامِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ لِلصَّلاَۃِ یَعْنِی یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ وَکَلاَمُہُ یَقْطَعُ الْکَلاَمَ))۔ وَہَذَا خَطَأٌ فَاحِشٌ۔إِنَّمَا رَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ۔وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَیُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ۔وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَمَیَّزَ کَلاَمَ الزُّہْرِیِّ مِنْ کَلاَمِ ثَعْلَبَۃَ کَمَا ذَکَرْنَا وَہُوَ الْمَحْفُوظُ عِنْدَ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الذُّہْلِیِّ۔ [ضعیف]
(٥٦٨٧) ضمضم بن جوس ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن امام کا آنا نماز کو اور اس کا خطبہ دینا کلام کو ختم کردیتا ہے۔

5688

(۵۶۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْکِرْمَانِیُّ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنِ الصَّلاَۃِ نِصْفَ النَّہَارِ إِلاَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ لأَنَّ جَہَنَّمَ تُسَعَّرُ کُلَّ یَوْمٍ إِلاَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد ۱۰۸۳]
(٥٦٨٨) ابو خلیل ابو قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوپہر کو نماز سے منع کیا، لیکن جمعہ کے دن۔ کیونکہ جہنم کو روزانہ بھڑکایا جاتا ہے سوائے جمعہ کے دن کے۔

5689

(۵۶۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَقَالَ: ((صَلَّیْتَ؟)) قَالَ: لاَ قَالَ: ((صَلِّ رَکْعَتَیْنِ))۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ وَہُوَ سُلَیْکٌ الْغَطَفَانِیُّ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۸۸]
(٥٦٨٩) عمرو جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں : ایک شخص داخل ہوا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو رکعات پڑھ لے۔

5690

(۵۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: ((یَا فُلاَنُ أَصَلَّیْتَ؟))۔قَالَ: لاَ قَالَ: ((صَلِّ رَکْعَتَیْنِ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٥٦٩٠) عمرو بن دینار نے جابربنعبداللہ (رض) سے سنا کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے فلاں ! کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو رکعت پڑھ لے۔

5691

(۵۶۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ: جَائَ سُلَیْکٌ الْغَطَفَانِیُّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَاعِدٌ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَعَدَ سُلَیْکٌ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّیَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((أَرَکَعْتَ رَکْعَتَیْنِ))۔ قَالَ: لاَ قَالَ: ((قُمْ فَارْکَعْہُمَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۷۵]
(٥٦٩١) ابو زبیر جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سلیک غطفانی جمعہ کے دن آئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبرپر جلوہ افروز تھے۔ وہ نماز پڑھے بغیر بیٹھ گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے دو رکعت پڑھی ہیں ؟ عرض کیا : نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہو جاؤ اور دو رکعت پڑھو۔

5692

(۵۶۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: جَائَ سُلَیْکٌ الْغَطَفَانِیُّ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: أَصَلَّیْتَ الرَّکْعَتَیْنِ ۔فَقَالَ: لاَ قَالَ: ((قُمْ فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ وَتَجَوَّزْ فِیہِمَا))۔وَقَالَ: ((إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ وَلْیَتَجَوَّزْ فِیہِمَا))۔لَفْظُ حَدِیثِ عِیسَی بْنِ یُونُسَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۳]
(٥٦٩٢) ابو سفیان جابربن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سلیک غطفانی آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے دو رکعت نماز پڑھی ہے ؟ وہ کہنے لگے : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہو جاؤ اور دو ہلکی رکعات ادا کرو اور فرمایا : جب تم میں سے کوئی آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو ہلکی سی رکعات پڑھ لے۔

5693

(۵۶۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفِرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ أَنَّہُ سَمِعَ عِیَاضَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ: رَأَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَمَرْوَانُ یَخْطُبُ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ فَجَائَ إِلَیْہِ الأَحْرَاسُ لِیُجْلِسُوہُ فَأَبَی حَتَّی صَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا أَتَیْنَاہُ فَقُلْنَا: یَا أَبَا سَعِیدٍ کَادَ ہَؤُلاَئِ أَنْ یَقَعُوا بِکَ۔فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ: مَا کُنْتُ لأَدَعَہُمَا لِشَیْئٍ بَعْدَ شَیْئٍ رَأَیْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَأَیْتُ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ بِہَیْئَۃٍ بَذَّۃٍ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((أَصَلَّیْتَ یَا فُلاَنُ؟))۔قَالَ لاَ قَالَ: ((فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ))۔ثُمَّ دَخَلَ ذَلِکَ الرَّجُلُ فِی الْجُمُعَۃِ الثَّانِیَۃِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- قَائِمٌ یَخْطُبُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((یَا فُلاَنُ أَصَلَّیْتَ؟))۔قَالَ: لاَ قَالَ: ((فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ))۔ [صحیح۔ الترمذی ۵۱۱]
(٥٦٩٣) عیاض بن عبداللہ فرماتے ہیں : میں نے ابو سعید خدری (رض) کو دیکھا ، وہ جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوئے اور مردان خطبہ دے رہا تھا۔ انھوں نے دو رکعت نماز پڑھی۔ ان کے پاس شاہی محافظ آیا تاکہ ان کو بٹھا دے۔ انھوں نے انکار کردیا یہاں تک کہ دو رکعت پڑھ لیں۔ جب ہم فراغت کے بعد واپس ہوئے تو ہم نے کہا : اے ابو سعید ! قریب تھا کہ وہ آپ کو تکلیف دیتے۔ ابو سعید کہنے لگے : جو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دیکھا اس کو میں کسی چیز کی وجہ سے نہیں چھوڑ سکتا۔ میں نے ایک شخص کو بگڑی ہوئی حالت والادیکھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فلاں ! کیا تو نے نماز پڑھی ہے۔ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو رکعت پڑھ لے۔ پھر یہی شخص دوسرے جمعہ داخل ہوا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے فلاں ! کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو رکعت نماز پڑھ لے۔

5694

(۵۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلاَ یَجْلِسْ حَتَّی یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۶۹۲]
(٥٦٩٤) عمرو بن سلیم ابو قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو دو رکعات پڑھنے سے پہلے نہ بیٹھے۔

5695

(۵۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ یَحْیَی الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمِ بْنِ خَلْدَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ بَیْنَ ظَہْرَانَیِ النَّاسِ قَالَ فَجَلَسْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا مَنَعَکَ أَنْ تَرْکَعَ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ تَجْلِسَ؟))۔قَالَ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ رَأَیْتُکَ جَالِسًا وَالنَّاسُ جُلُوسٌ قَالَ: ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلاَ یَجْلِسْ حَتَّی یَرْکَعَ رَکْعَتَیْنِ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۱۴]
(٥٦٩٥) عمرو بن سلیم ابو قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے۔ میں بیٹھ گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تجھے کس چیز نے روکا کہ تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھے ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو بیٹھے ہوئے دیکھا اور لوگ بھی بیٹھے تھے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو دو رکعت پڑھنے سے پہلے نہ بیٹھے۔

5696

(۵۶۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ الْبُخَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ یَعْنِی ابْنَ بِلاَلٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی حَفْصُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ الأَنْصَارِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ: کَانَ الْمَسْجِدُ فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَسْقُوفًا عَلَی جُذُوعٍ مِنْ نَخْلٍ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَطَبَ یَقُومُ إِلَی جِذْعٍ فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ کَانَ عَلَیْہِ فَسَمِعْنَا لِذَلِکَ الْجِذْعِ صَوْتًا کَصَوْتِ الْعِشَارِ۔حَتَّی جَائَ ہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیْہَا فَسَکَنَتْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ أَخِیہِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۹۲]
(٥٦٩٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے جابربن عبداللہ (رض) سے سنا کہ مسجد کی چھت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کھجور کے تنوں سے بنی ہوئی تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب خطبہ ارشاد فرماتے تو تنے کے ساتھ کھڑے ہوجاتے۔ جب منبر بنا لیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس منبر پر بیٹھنے لگے۔ اس تنے سے بچے کے رونے کی طرح آواز آتی تھی۔ یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور اپنا ہاتھ اس پر رکھا تو وہ خاموش ہوگیا۔

5697

(۵۶۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ نَفَرًا جَائُ وا إِلَی سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَدْ تَمَارَوْا فِی الْمِنْبَرِ مِنْ أَیِّ عُودٍ ہُوَ؟ فَقَالَ: أَمَا وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْرِفُ مِنْ أَیِّ عُودٍ ہُوَ ، وَمَنْ عَمِلَہُ ، وَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَوَّلَ یَوْمٍ جَلَسَ عَلَیْہِ قَالَ فَقُلْتُ لَہُ یَا أَبَا عَبَّاسٍ فَحَدِّثْنَا فَقَالَ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی امْرَأَۃٍ قَالَ أَبُو حَازِمٍ إِنَّہُ لَیُسَمِّیَہَا یَوْمَئِذٍ: ((انْظُرِی غُلاَمَکِ النَّجَّارَ یَعْمَلْ لِی أَعْوَادًا أُکَلِّمَ النَّاسَ عَلَیْہَا))۔فَعَمِلَ ہَذِہِ الثَّلاَثَ دَرَجَاتٍ ، ثُمَّ أَمَرَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوُضِعَتْ ہَذَا الْمَوْضِعَ فَہِیَ مِنْ طَرْفَائِ الْغَابَۃِ ، وَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ عَلَیْہِ فَکَبَّرَ وَکَبَّرَ النَّاسُ وَرَائَ ہُ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَعْنِی ثُمَّ رَکَعَ ، ثُمَّ رَفَعَ فَنَزَلَ الْقَہْقَرَی حَتَّی سَجَدَ فِی أَصْلِ الْمِنْبَرِ ، ثُمَّ عَادَ حَتَّی فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلاَتِہِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ ہَذَا لِتَأْتَمُّوا بِی وَلِتَعْلَمُوا صَلاَتِی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم ۵۲۲۹]
(٥٦٩٧) عبد العزیز بن أبی حازم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک گروہ سہل بن سعد کی طرف آیا، وہ منبر کے بارے جھگڑ رہے تھے کہ وہ کس لکڑی کا تھا ؟ وہ فرمانے لگے : میں جانتا ہوں وہ کس لکڑی کا ہے اور کس نے بنایا ہے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہلے دن سے دیکھا وہ اس پر بیٹھا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : اے ابو عباس ! ہمیں بیان کیجیے۔ فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک عورت کو پیغام دیا۔ ابو حازم کہتے ہیں : انھوں نے اس کا نام بھی لیا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام کو حکم دے کہ وہ میرے لیے لکڑی کا منبر تیار کر دے تاکہ میں اس پر بیٹھ کر لوگوں کو وعظ کروں۔ اس نے اس کی تین سیڑھیاں بنائیں۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا اور اسے اس جگہ رکھ دیا گیا۔ یہ جھاؤ کی لکڑی تھی اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے اس پر کھڑے ہو کر تکبیر یعنی اللہ اکبر کہا تو لوگوں نے بھی اللہ اکبر کہا، پھر رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں منبر سے نیچے اترے اور سجدہ منبر کی جڑ میں کیا، پھر لوٹ گئے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوئے۔ پھر لوگوں پر متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! میں نے ایسا اس لیے کیا تاکہ تم میری اقتدا کرو اور میری نماز کو سیکھ لو۔

5698

(۵۶۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ السَّمْحِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ: الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَیْمَنَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُومُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلَی شَجَرَۃٍ ، أَوْ نَخْلَۃٍ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ أَوْ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ نَجْعَلُ لَکَ مِنْبَرًا قَالَ: ((إِنْ شِئْتُمْ فَاجْعَلُوہُ))۔فَجَعَلُوا لَہُ مِنْبَرًا۔فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ ذَہَبَ إِلَی الْمِنْبَرِ فَصَاحَتِ النَّخْلَۃُ صِیَاحَ الصَّبِیِّ۔فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَضَمَّہَا إِلَیْہِ کَانَتْ تَئِنُّ أَنِینَ الصَّبِیِّ الَّذِی یُسَکَّتُ قَالَ کَانَتْ تَبْکِی عَلَی مَا کَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّکْرِ عِنْدَہَا۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۹۱]
(٥٦٩٨) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن ایک درخت کے پاس کھڑے ہوئے۔ انصار کی ایک عورت یا مرد نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم منبر نہ بنادیں ؟ فرمایا : اگر چاہتے ہو تو بنادو ۔ انھوں نے منبر بنادیا۔ جب جمعہ کا دن ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر کی طرف گئے تو وہ کھجور کا تنا بچے کی طرح رونے لگا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے اترے اور اس کو اپنے ساتھ ملایا تو وہ خاموش ہوگیا۔ فرماتے ہیں کہ وہ اس بنا پر رو رہا تھا جو وہ ذکر سنا کرتا تھا۔

5699

(۵۶۹۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْجَہْمِ: أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ عَمْرٍو الضُّبَعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی رَوَّادٍ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ تَمِیمَ الدَّارِیَّ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَسَنَّ وَثَقُلَ: أَلاَ أَتَّخِذُ لَکَ مِنْبَرًا تَحْمِلُ أَوْ تَجْمَعُ أَوْ کَلِمَۃً تُشْبِہُمَا عِظَامَکَ فَاتَّخَذَ لَہُ مِرْقَاتَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃً فَجَلَسَ عَلَیْہَا قَالَ فَصَعِدَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَحَنَّ جِذْعٌ کَانَ فِی الْمَسْجِدِ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَطَبَ یَسْتَنِدُ إِلَیْہِ فَنَزَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَاحْتَضَنَہُ فَقَالَ لَہُ شَیْئًا لاَ أَدْرِی مَا ہُوَ ، ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ وَکَانَتْ أَسَاطِینُ الْمَسْجِدِ جُذُوعًا وَسَقَائِفُہُ جَرِیدًا۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ رَوَی أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ فَذَکَرَہُ ۔ [قوی۔ ابو داؤد ۱۰۸۱]
(٥٦٩٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تمیم داری نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا، جب آپ بوجھل ہوگئے : کیا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے منبر نہ بنا دوں تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر بیٹھیں ۔ پھر تجمع یا اس کے علاوہ دوسرا کلمہ ارشاد فرمایا ۔ اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے دویا تین سیڑھیاں بنادیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر بیٹھے تو وہ تنا رویا جو مسجد میں تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے اترے اور اس کو اپنے ساتھ لگایا اور اس سے کچھ بات کی۔ میں نہیں جانتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا کہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر چلے گئے، ان دنوں مسجد کے ستون تنوں کے تھے اور چھت چھڑیوں کی۔

5700

(۵۷۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَخْطُبُ إِلَی جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ حَنَّ الْجِذْعُ فَأَتَاہُ فَالْتَزَمَہُ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ عَبْدُ الْحَمِیدِ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۹۰]
(٥٧٠٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر بنوا لیا تو وہ تنا رویا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اپنے ساتھ لگایا۔

5701

(۵۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ العَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ وَأَبُو الأَزْہَرِ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ خُطْبَتَیْنِ بَیْنَہُمَا جَلْسَۃٌ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۱۱۰۳]
(٥٧٠١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن دو خطبے ارشاد فرمائے اور ان کے درمیان بیٹھا کرتے تھے۔

5702

(۵۷۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ وَہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَہْدِیٍّ أَبُو الطَاہِرِ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عَمِّی یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ الأَیْلِیَّ عَنْ أَبِیہِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ أَوَّل مَا جُمِّعَت الْجُمُعَۃُ بِالْمَدِینَۃِ قَبْلَ أَنْ یَقْدَمُہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَجَمَعَ بِالْمُسْلِمِینَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ قَالَ: وَبَلَغَنَا أَنَّہُ لاَ جُمُعَۃَ إِلاَّ بِخُطْبَۃٍ فَمَنْ لَمْ یَخْطُبْ صَلَّی أَرْبَعًا۔ [ضعیف]
٥٧٠٢) زہری فرماتے ہیں کہ ہمیں خبر ملی کہ پہلا جمعہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مدینہ آنے سے پہلے ادا کیا گیا۔ مسلمانوں کو مصعب بن عمیر نے جمعہ پڑھایا اور ہمیں یہ بھی خبر ملی کہ جمعہ صرف خطبہ کے ساتھ ہوتا ہے۔ جو خطبہ نہیں دیتا، وہ چار رکعات پڑھے۔

5703

(۵۷۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: إِذَا لَمْ یَخْطُبِ الإِمَامُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ صَلَّی أَرْبَعًا۔وَرُوِّینَا ذَلِکَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَغَیْرِہِ وَعَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: کَانَتِ الْجُمُعَۃُ أَرْبَعًا فَجُعِلَتِ الْخُطْبَۃُ مَکَانَ الرَّکْعَتَیْنِ۔ [ضعیف۔ ابن أبی شیبہ ۵۳۳۵]
(٥٧٠٣) (الف) ابو معشر ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ جب جمعہ کے دن امام خطبہ نہ دے تو وہ چار رکعات پڑھائے۔
(ب) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جمعہ چار رکعات تھا، لیکن دو رکعات کے بدلے خطبہ رکھ دیا گیا۔

5704

(۵۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ مُحَّمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَّمَدٍ حَدَّثَنَا مُحَّمَدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ: دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَکَمِ یَخْطُبُ قَاعِدًا فَقَالَ: انْظُرُوا إِلَی ہَذَا الْخَبِیثِ یَخْطُبُ قَاعِدًا وَقَدْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا} [الجمعۃ: ۱۱] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَغَیْرِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ أُمِّ الْحَکَمِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۴]
(٥٧٠٤) ابو عبید کعب بن عجرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور عبد الرحمن بن حکم بیٹھ کر خطبہ دے رہاتھا۔ فرمانے لگے : دیکھو اس خبیث کی طرف بیٹھ کر خطبہ دیتا ہے حالانکہ اللہ فرماتے ہیں :{ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا } [الجمعۃ : ١١] اور جب انھوں نے تجارتی قافلہ دیکھا یا کھیل تو اس کی طرف چل دیے اور انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھڑا ہوا چھوڑدیا۔

5705

(۵۷۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃَ قَائِمًا ، فَجَائَ تْ عِیرٌ مِنَ الشَّامِ فَانْفَتَلَ النَّاسُ إِلَیْہَا حَتَّی لَمْ یَبْقَ مَعَہُ إِلاَّ اثْنَیْ عَشَرَ رَجُلاً۔فَأُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ الَّتِی فِی الْجُمُعَۃِ {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا} [الجمعۃ: ۱۱] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
(٥٧٠٥) سالم بن أبی جعد جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے۔ ایک قافلہ شام سے آیا، لوگ اس کی طرف چلے گئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صرف ١٢ آدمی رہ گئے تو یہ آیت نازل کی گئی : { وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً أَوْ لَہْوًا انْفَضُّوا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا } [الجمعۃ : ١١] اور جب وہ تجارتی قافلہ دیکھتے ہیں یا کھیل تو اس کی جانب پلٹ جاتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھڑا ہوا چھوڑ جاتے ہیں۔

5706

(۵۷۰۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ نَبَّأَنِی جَابِرُ بْنُ سَمُرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَخْطُبُ قَائِمًا ، ثُمَّ یَجْلِسُ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَخْطُبُ قَائِمًا فَمَنْ نَبَّأَکَ أَنَّہُ کَانَ یَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ کَذَبَ فَقَدْ وَاللَّہِ صَلَّیْتُ مَعَہُ أَکْثَرَ مِنْ أَلْفَیْ صَلاَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [جید۔ مسلم ۸۶۲]
(٥٧٠٦) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے خطبہء جمعہ ارشاد فرماتے تھے۔ پھر بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو کر (دوسرا) خطبہ ارشاد فرماتے۔ جو آپ کو خبر دے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے وہ جھوٹ بولتا ہے۔ اللہ کی قسم ! میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو ہزار سے زائد نمازیں پڑھی ہیں۔

5707

(۵۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَصِینٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ قَالَ: أَوَّلُ مَنْ أَحْدَثَ الْقُعُودَ عَلَی الْمِنْبَرِ مُعَاوِیَۃُ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا کَانَ قَعَدَ لِضَعْفٍ لِکِبَرٍ أَوْ مَرَضٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ ابن عساکر فی تاریخ دمشق ۵۹/۲۰۲]
(٥٧٠٧) حصین فرماتے ہیں : میں نے شعبی سے سنا کہ سب سے پہلے منبر پر بیٹھنے کی ابتدامعاویہ (رض) نے کی۔
شیخ فرماتے ہیں کہ انھوں نے بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے ایسا کیا۔

5708

(۵۷۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَائِمًا ، ثُمَّ یَجْلِسُ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَخْطُبُ کَمَا یَفْعَلُونَ الْیَوْمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ أَیْضًا عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۸۶]
(٥٧٠٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کر ارشاد فرماتے تھے، پھر بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے جیسا کہ وہ آج کر رہے ہیں۔

5709

(۵۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوسَائِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرَوِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ خُطْبَتَیْنِ یَجْلِس بَیْنَہُمَا وَیَخْطُبُہُمَا وَہُوَ قَائِمٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الشافعی ۲۷۹]
(٥٧٠٨) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دو خطبے ارشاد فرماتے اور دونوں کے درمیان بیٹھ جاتے اور دونوں خطبے کھڑے ہو کر ارشاد فرماتے تھے۔

5710

(۵۷۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَہُ فَقَالَ: ((إِنَّمَا أَخَافُ وَعَلَیْکُمَ بَعْدِی مَا یُفْتَحُ عَلَیْکُمْ مِنْ زَہْرَۃِ الدُّنْیَا وَزِینَتِہَا))۔فَقَالَ رَجُلٌ: أَوَیَأْتِی الْخَیْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَکَتَ فَقِیلَ لَہُ: مَا شَأْنُکَ تُکَلِّمُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَلاَ یُکَلِّمُکَ وَرَأَیْنَا أَنَّہُ یُنْزَلُ عَلَیْہِ۔فَأَفَاقَ یَمْسَحُ عَنِ الرُّحَضَائَ فَقَالَ ((أَیْنَ السَّائِلُ؟)) وَکَأَنَّہُ حَمِدَہُ۔فَقَالَ: ((إِنَّہُ لاَ یَأْتِی الْخَیْرُ بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا یُنْبِتُ الرَّبِیعُ مَا یَقْتُلُ أَوْ یُلِمُ إِلاَّ آکِلَۃَ الْخَضِرِ فَإِنَّہَا أَکَلَتْ حَتَّی امْتَلأَتْ خَاصِرَتَاہَا، ثُمَّ اسْتَقْبَلَتْ عَیْنَ الشَّمْسِ فَبَالَتْ وَثَلَطَتْ وَأَرْتَعَتْ، وَإِنَّ ہَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ وَنِعْمَ مَالُ الْمُسْلِمِ ہُوَ لِمَنْ أَعْطَی مِنْہُ الْمِسْکِینَ وَالْیَتِیمَ ، وَابْنَ السَّبِیلِ)) أَوْ کَالَّذِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((وَإِنَّہُ مَنْ یَأْخُذُہُ بِغَیْرِ حَقِّہِ کَانَ کَالَّذِی یَأْکُلُ وَلاَ یَشْبَعُ، وَیَکُونُ عَلَیْہِ شَہِیدًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۰۶۳]
(٥٧١٠) عطاء أبو سعید سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھے اور ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارد گرد تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنے بعد تمہارے اوپر خوف محسوس کرتا ہوں جو دنیا کی زیب وزینت تمہارے اوپر کھول دی جائے گی۔ ایک شخص نے عرض کیا : بھلائی شر کو لائے گی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے تو اس سے کہا گیا : تیری کیا حالت ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کلام کرتا ہے لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تجھ سے کلام نہیں کرتے اور ہم نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی نازل ہو رہی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وحی سے فراغت کے بعد پسینہ صاف کر رہے تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سائل کدھر ہے ؟ گویا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی تعریف کر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھلائی شر کو نہیں لاتی اور موسم بہار جواُگاتا ہے وہ یا ہلاک کرتا ہے اور جو سر سبزچارہ کھانے والے جانور کا جب پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ سورج کی جانب منہ کر کے بیٹھ جاتا ہے۔ پھر پیشاب اور گوبر کرتا ہی پھر چرناشروع کردیتا ہے اور یہ مال سر سبزوشاداب اور میٹھا ہے۔ مسلم کا بہترین مال وہ ہے جو وہ کسی مسکین ویتیم اور مسافرکو دیتا ہے جو اس کو بغیر حق کے لیتا ہے گویا کہ وہ کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور وہ اس پر قیامت کے دن وبال ہوگا۔

5711

(۵۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ أَصْلُہُ کُوفِیٌّ بِالْفُسْطَاطِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ غُرَابٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَجَلِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ أَوْ قَالَ قَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلْنَاہُ بِوُجُوہِنَا۔ [ضعیف]
(٥٧١١) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب منبر پرچڑھتے یا فرمایا : منبر پر بیٹھتے تو ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چہرہ کر کے بیٹھتے۔

5712

(۵۷۱۲) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ ہَذَا الْخَبَرُ عِنْدِی مَعْلُولٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَجَلِیِّ قَالَ: رَأَیْتُ عَدِیَّ بْنَ ثَابِتٍ یَسْتَقْبِلُ الإِمَامَ بِوَجْہِہِ إِذَا قَامَ یَخْطُبُ فَقُلْتُ لَہُ رَأَیْتُکَ تَسْتَقْبِلُ الإِمَامَ بِوَجْہِکَ قَالَ: رَأَیْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُونَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ ہَکَذَا کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُونَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ذَکَرَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ أَبِی تَوْبَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٧١٢) ابان بن عبداللہ بجلی فرماتے ہیں کہ میں نے عدی بن ثابت کو دیکھا، وہ اپنا چہرہ امام کی طرف کیے ہوئے تھے جب وہ کھڑا خطبہ دے رہا تھا۔ میں نے ان سے کہا : میں نے دیکھا کہ آپ چہرہ کے ساتھ متوجہ ہوتے ہیں۔ فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کو دیکھا وہ ایسا ہی کرتے تھے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ ابان بن عبداللہ عدی بن ثابت سے نقل فرماتے ہیں کہ صحابہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے۔

5713

(۵۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفِرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَخَذَ فِی خُطْبَتِہِ اسْتَقْبَلُوہُ بِوُجُوہِہِمْ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْہَا۔ [ضعیف]
(٥٧١٣) معمر زہری سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ شروع فرماتے تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف اپنے چہرا پھیر لیتے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ سے فارغ ہوتے۔

5714

(۵۷۱۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ قَالَ قَالَ أَبُو الْجُوَیْرِیَۃِ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ خَادِمَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَخَذَ الإِمَامُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فِی الْخُطْبَۃِ یَسْتَقْبِلُہُ بِوَجْہِہِ حَتَّی یَفْرُغَ الإِمَامُ مِنْ خُطْبَتِہِ۔ [ضعیف]
(٥٧١٤) ابو جویریہ فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خادم انس بن مالک کو دیکھا جب جمعہ کے دن امام خطبہ شروع کرتا تو وہ اپنا چہرہ امام کی طرف پھیر دیتے ۔ امام کے خطبہ سے فارغ ہونے تک اسی طرح رہتے۔

5715

(۵۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ وَغَیْرُہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ: السُّنَّۃُ إِذَا قَعَدَ الإِمَامُ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یُقْبِلُ عَلَیْہِ الْقَوْمُ بِوُجُوہِہِمْ جَمِیعًا۔ [ضعیف]
(٥٧١٥) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ جب امام جمعہ کے دن منبر پر خطبہ کے لیے بیٹھے تو تمام لوگوں کے چہرے اس کی طرف ہونے چاہئیں۔

5716

(۵۷۱۶) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلَیْثِ بْنِ سَعْدٍ فَأَخْبَرَنِی عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَفْرُغُ مِنْ سُبْحَتِہِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَبْلَ خُرُوجِ الإِمَامِ فَإِذَا خَرَجَ لَمْ یَقْعُدِ الإِمَامُ حَتَّی یَسْتَقْبِلَہُ۔ [حسن]
(٥٧١٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نوافل سے امام کے آنے سے پہلے فارغ ہوجاتے تھے۔ جب امام آجاتا تو اس کے بیٹھنے سے پہلے ہی وہ اپنا چہرہ ان کی طرف پھیر لیتے۔

5717

(۵۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی ثَعْلَبَۃُ بْنُ أَبِی مَالِکٍ الْقُرَظِیُّ وَقَدْ أَدْرَکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کُنَّا نَتَحَدَّثُ حِینَ یَجْلِسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ حَتَّی یَقْضِیَ الْمُؤَذِّنُ تَأْذِینَہُ وَیَتَکَلَّمُ عُمَرُ فَإِذَا تَکَلَّم عُمَرُ انْقَطَعَ حَدِیثَنَا فَصَمَتْنَا فَلَمْ یَتَکَلَّمْ أَحَدٌ مِنَّا حَتَّی یَقْضِیَ الإِمَامُ خُطْبَتَہُ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۶۸۶]
(٥٧١٧) ثعلبہ بن أبی مالک قرظی فرماتے ہیں کہ اس نے عمر بن خطاب (رض) کو پایا ، ہم آپس میں باتیں کرتے رہتے اور عمر (رض) منبر پر موجود ہوتے ” مؤذن کے اذان کو ختم کرتے وقت اور عمر (رض) کا خطبہ شروع کرنے سے پہلے۔ جب عمر (رض) خطبہ شروع فرماتے تو ہماری باتیں ختم اور ہم خاموش ہوجاتے۔ پھر امام کے خطبہ سے فارغ ہونے تک کوئی بات نہیں کرتا تھا۔

5718

(۵۷۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ زُبَیْدٍ الأَیَامَیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: صَلاَۃُ الأَضْحَی رَکْعَتَانِ ، وَصَلاَۃُ الْفِطْرِ رَکْعَتَانِ ، وَصَلاَۃُ الْجُمُعَۃِ رَکْعَتَانِ ، وَصَلاَۃُ الْمُسَافِرِ رَکْعَتَانِ تَمَامٌ غَیْرُ قَصْرٍ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ زُبَیْدٍ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ کَعْبَ بْنَ عُجْرَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ رَفَعَہُ بِآخِرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم النسائی ۱۴۴۰]
(٥٧١٨) عبد الرحمن بن أبی یعلیٰ کعب بن عجرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : چاشت کی نماز دو رکعت، عید الفطر کی نماز دو رکعت، نماز جمعہ دو رکعت اور نمازِ سفر دو رکعت مکمل ہے قصر نہیں۔

5719

(۵۷۱۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عُمَرَ قَالَ: صَلاَۃُ الْجُمُعَۃِ رَکْعَتَانِ ، وَصَلاَۃُ الأَضْحَی رَکْعَتَانِ ، وَصَلاَۃُ السَّفَرِ رَکْعَتَانِ تَمَامٌ غَیْرُ قَصْرٍ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ زُبَیْدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الثِّقَۃِ عَنْ عُمَرَ۔ [صحیح]
(٥٧١٩) ابن أبی یعلیٰ حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نماز جمعہ دو رکعت ‘ نماز چاشت دو رکعت ‘ نماز سفر دو رکعت ‘ یہ مکمل ہیں قصر نہیں۔ یہ تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان مبارک سے ہے۔

5720

(۵۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ: أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ اسْتَخْلَفَ أَبَا ہَرَیْرَۃَ فَصَلَّی بِہِمْ أَبُو ہَرَیْرَۃَ الْجُمُعَۃَ فَقَرَأَ سُورَۃَ الْجُمُعَۃِ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی وَفِی الثَّانِیَۃِ {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ} [المنافقون: ۱] قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ: فَلَمَّا انْصَرَفَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ مَشَیْتُ إِلَی جَنْبِہِ فَقُلْتُ لَہُ: لَقَدْ قَرَأْتَ بِسُورَتَیْنِ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ یَقْرَأُ بِہِمَا فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ أَبُو ہَرَیْرَۃَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ بِہِمَا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۷۷]
(٥٧٢٠) عبید اللہ بن ابو رافع فرماتے ہیں کہ مروان بن حکم نے ابوہریرہ (رض) کو اپنا نائب بنایا تو ابوہریرہ (رض) نے ان کو نماز پڑھائی اور پہلی رکعت میں ” سورة جمعہ اور دوسری رکعت میں {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ } [المنافقون : ١] پڑھی ۔ جب ابوہریرہ (رض) فارغ ہو کر چلے تو میں بھی ان کے پہلو میں چلتا رہا۔ میں نے کہا : آپ دو سورتیں پڑھتے ہیں ، میں نے علی بن ابی طالب (رض) سے سنا وہ ان دو سورتوں کو نماز میں پڑھتے تھے تو ابوہریرہ (رض) فرمانے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ بھی ان دو سورتوں کو پڑھا کرتے تھے۔

5721

(۵۷۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَلَی الْمَدِینَۃِ وَخَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ فَصَلَّی بِنَا أَبُو ہَرَیْرَۃَ الْجُمُعَۃَ فَقَرَأَ بِسُورَۃِ الْجُمُعَۃِ فِی السَّجْدَۃِ الأُولَی ، وَفِی الآخِرَۃِ {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ} [المنافقون: ۱] قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ: فَأَدْرَکْتُ أَبَا ہَرَیْرَۃَ حِینَ انْصَرَفَ فَقُلْتُ: إِنَّکَ قَرَأْتَ بِسُورَتَیْنِ کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقْرَأُ بِہِمَا بِالْکُوفَۃِ۔فَقَالَ أَبُو ہَرَیْرَۃَ: إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ بِہِمَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ وَعَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَفِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ فِی آخِرِ الْحَدِیثِ یَقْرَأُ بِہِمَا فِی الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح۔ سبق فی الذی قبلہ]
(٥٧٢١) عبید اللہ بن ابی رافع نقل فرماتے ہیں کہ مروان نے ابوہریرہ (رض) کو مدینہ پر اپنا نائب بنایا اور خود مکہ چلے گئے، پھر ابوہریرہ (رض) نے ہمیں جمعہ پڑھایا۔ پہلی رکعت میں ” سورة جمعہ “ اور دوسری رکعت میں {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ } [المنافقون : ١] پڑھی۔ عبید اللہ کہتے ہیں : میں نے ابوہریرہ (رض) کو پا لیا، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا : آپ نے دو سورتوں کی قرأت کی ہے اور حضرت علی (رض) بھی کوفہ میں ان کی قراءت کرتے تھے۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ ان دونوں سورتوں کو پڑھا کرتے تھے۔

5722

(۵۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُس بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُخَوَّلٍ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ فِی الْجُمُعَۃِ سُورَۃَ الْجُمُعَۃِ وَالْمُنَافِقِینَ، وَکَانَ یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ {الم تَنْزِیلُ} [السجدۃ:۱-۲] وَ {ہَلْ أَتَی} أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۷۹]
(٥٧٢٢) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کی نماز میں سورة جمعہ اور سورة منافقون پڑھا کرتے تھے اور جمعہ کے دن صبح کی نماز میں : { الم تَنْزِیلُ } [السجدۃ : ١-٢] وَ { ہَلْ أَتَی } پڑھتے تھے۔

5723

(۵۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیدٍ الْمَازِنِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ: أَنَّ الضَّحَّاکَ بْنَ قَیْسٍ سَأَلَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ مَاذَا کَانَ یَقْرَأُ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ عَلَی أَثَرِ سُورَۃِ الْجُمُعَۃِ؟ قَالَ: کَانَ یَقْرَأُ بِ {ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ} [صحیح۔ مسلم ۸۷۸]
(٥٧٢٣) ضحاک بن قیس نے نعمان بن بشیر سے سوال کیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ والے دن سورة جمعہ کے بعد کیا پڑھتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : { ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ }۔

5724

(۵۷۲۴) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کَتَبَ الضَّحَّاکُ بْنُ قَیْسٍ إِلَی النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ یَسْأَلُہُ أَیَّ شَیْئٍ قَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ سِوَی سُورَۃِ الْجُمُعَۃِ؟ فَقَالَ: کَانَ یَقْرَأُ {ہَلْ أَتَاکَ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٧٢٤) ضحاک بن قیس نے نعمان بن بشیر کو خط لکھا اور سوال کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ والے دن سورة جمعہ کے علاوہ کونسی سورة پڑھا کرتے تھے ؟ فرمایا : ھل اتاک

5725

(۵۷۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ مَوْلَی النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فِی الْجُمُعَۃِ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ} وَإِذَا اجْتَمَعَ الْجُمُعَۃُ وَالْعِیدُ فِی یَوْمٍ وَاحِدٍ قَرَأَ بِہِمَا جَمِیعًا فِی الْجُمُعَۃِ وَالْعِیدِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ معنی فیما سبق]
(٥٧٢٥) حبیب بن سالم جو نعمان بن بشیر کے غلام ہیں وہ نعمان بن بشیر سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ والے دن جمعہ میں پڑھتے تھے { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ } اور جمعہ اور عید دونوں میں یہ سورتیں پڑھتے تھے۔

5726

(۵۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الْجُمُعَۃِ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ} وَرَوَاہُ الْمَسْعُودِیُّ عَنْ مَعْبَدٍ فِی الْعِیدَیْنِ۔ [صحیح۔ النسائی ۱۴۲۲]
(٥٧٢٦) سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جمعہ میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ } پڑھتے تھے۔

5727

(۵۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مِخْوَلٌ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فِی صَلاَۃِ الفَجْرِ {الم تَنْزِیلُ} السَّجْدَۃِ وَ {ہَلْ أَتَی عَلَی الإِنْسَانِ} [الإنسان: ۱] وَفِی الْجُمُعَۃِ سُورَۃَ الْجُمُعَۃِ وَالْمُنَافِقِینَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۷۶۵]
(٥٧٢٧) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز فجر میں پہلی رکعت میں سورة سجدہ اور دوسری رکعت میں سورۃ دھر کی قراءت فرماتے تھے اور جمعہ میں سورة جمعہ اور منافقین پڑھا کرتے تھے۔

5728

(۵۷۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبَزَّازُ بِالطَّابِرَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ عَنْ أَبِی ہَرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الصُّبْحِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ {تَنْزِیلُ} السَّجْدَۃِ وَ {ہَلْ أَتَی عَلَی الإِنْسَانِ} أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۸۰]
(٥٧٢٨) ابوہریرہ (رض) نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن صبح کی نماز میں سورة سجدہ اور سورة دھر کی قراءت فرماتے تھے۔

5729

(۵۷۲۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ {الم تَنْزِیلُ} السَّجْدَۃِ وَ {ہَل أَتَی عَلَی الإِنْسَانِ}
(٥٧٢٩) حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن صبح کی نماز میں سورة سجدہ اور سورة دھرپڑھا کرتے تھے۔

5730

(۵۷۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ وَأَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ: عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنِی أَبِی وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَکَانَ یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ سُورَۃَ الْجُمُعَۃِ وَالْمُنَافِقِینَ۔ [ضعیف جداً۔ ابن حبان ۱۸۴۱]
(٥٧٣٠) جابر بن سمرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کی رات مغرب کی نماز میں { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ } اور { قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} پڑھا کرتے تھے اور عشا کی نماز میں ” سورة جمعہ اور سورة منافقون پڑھا کرتے تھے “

5731

(۵۷۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَیُونُسُ وَالأَوْزَاعِیُّ وَمَالِکٌ کُلُّہُمْ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہَرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الصَّلاَۃِ رَکْعَۃً فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ وَرِوَایَۃُ سُفْیَانَ: مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلاَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ وَعَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَقَدْ مَضَی فِی أَوَّلِ کِتَابِ الصَّلاَۃِ وَفِیہِ مِنَ الزِّیَادَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَہَا کُلَّہَا۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۵]
(٥٧٣١) (الف) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے نماز کو پالیا۔
(ب) سفیان کی روایت میں ہے : جس نے نماز سے ایک رکعت کو پا لیا اس نے نماز کو پا لیا۔

5732

(۵۷۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہَرَیْرَۃَ قَالَ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الصَّلاَۃِ رَکْعَۃً فَقَدْ أَدْرَکَہَا))۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٥٧٣٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے نماز کو پالیا۔

5733

(۵۷۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہَرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلاَۃِ مَعَ الإِمَامِ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلاَۃَ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۶۰۷]
(٥٧٣٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے امام کے ساتھ نماز کی ایک رکعت پالی۔ اس نے نماز کو پالیا۔

5734

(۵۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلاَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَہَا))۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَالْجُمُعَۃُ مِنَ الصَّلاَۃِ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ وَہُوَ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ مَعْمَرٍ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ لَفْظَ الْحَدِیثِ فِی الصَّلاَۃِ مُطْلَقٌ وَإِنَّہَا بِعُمُومِہَا تَتَنَاوَلُ الْجُمُعَۃَ کَمَا تَتَنَاوَلُ غَیْرَہَا مِنَ الصَّلَوَاتِ وَقَدْ رَوَی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ الْحَدِیثَ فِی الْجُمُعَۃِ نَصًّا ۔ [صحیح۔ انظر ما معنیٰ]
(٥٧٣٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے نماز کی ایک رکعت کو پالیا اس نے نماز کو لیا۔
زہری فرماتے ہیں : جمعہ بھی نماز ہے۔ لفظ صلوۃ “ مطلق ہے جمعہ اور غیر جمعہ دونوں کو شامل ہے۔

5735

(۵۷۳۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَۃً فَلْیُصَلِّ إِلَیْہَا أُخْرَی))۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِی الأَخْضَرِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن ماجہ ۱۱۲۱]
(٥٧٣٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کی ایک رکعت جمعہ کی پالی تو وہ دوسری بھی پڑھے۔

5736

(۵۷۳۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبَہْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِی الأَخْضَرِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہَرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَۃً فَلْیُصَلِّ إِلَیْہَا أُخْرَی۔فَإِنْ أَدْرَکَہُمْ جُلُوسًا صَلَّی أَرْبَعًا))۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَدْ ذَکَرْنَاہَا فِی الْخِلاَفِ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِنْ قَوْلِہِ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ۔ [منکر۔ الدارقطنی ۲/۱۰]
(٥٧٣٦) ابوہریرہ (رض) َفرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی تو اس کے ساتھ دوسری بھی پڑھے۔ اگر اس نے نمازیوں کو تشہد میں پایا تو پھر چار رکعات اداکرے۔

5737

(۵۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ أَدْرَکَہَا إِلاَّ أَنَّہُ یَقْضِی مَا فَاتَہُ۔ [صحیح]
(٥٧٣٧) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی اس نے جمعہ کو پالیا، لیکن جو نماز رہ جائے اس کو پور کرلے۔

5738

(۵۷۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَشْعَثِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِذَا أَدْرَکْتَ مِنَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَۃً فَأَضِفْ إِلَیْہَا أُخْرَی ، فَإِنْ أَدْرَکْتَہُمْ جُلُوسًا فَصَلِّ أَرْبَعًا۔تَابَعَہُ أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ۔ [ضعیف]
(٥٧٣٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تو جمعہ کی ایک رکعت پالے تو اس کے ساتھ دوسری ملا۔ اگر تو لوگوں کو تشہد کی حالت میں پائے تو چار رکعات پڑھ۔

5739

(۵۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَ: إِذَا أَدْرَکْتَ رَکْعَۃً مِنَ الْجُمُعَۃِ فَأَضِفْ إِلَیْہَا أُخْرَی ، فَإِذَا فَاتَکَ الرُّکُوعُ فَصَلِّ أَرْبَعًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الشافعی فی الام ۷/۲۹۶]
(٥٧٣٩) ابو احوص عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تو نماز جمعہ سے ایک رکعت پالے تو دوسری اس کے ساتھ ملا اور جب تجھ سے رکوع رہ جائے تو چار رکعات ادا کر۔

5740

(۵۷۴۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ وَہُبَیْرَۃَ قَالاَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: مَنْ أَدْرَکَ مِنَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَۃً صَلَّی إِلَیْہَا أُخْرَی، وَمَنَ فَاتَہُ الرَّکْعَتَانِ صَلَّی أَرْبَعًا۔ رَوَاہُ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ زَکَرِیَّا وَمَنْ أَدْرَکَ الْقَوْمَ جُلُوسًا صَلَّی أَرْبَعًا وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَإِذَا فَاتَکَ الرُّکُوعُ فَصَلِّ أَرْبَعًا وَلَمْ یَذْکُرَا ہُبَیْرَۃَ فِی الإِسْنَادِ۔ [صحیح]
(٥٧٥٠) (الف) ابو احوص اور ھبیرۃ دونوں عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : جو نماز جمعہ سے ایک رکعت پالے تو وہ دوسری رکعت بھی پڑھے اور جس سے دونوں رکعتیں رہ جائیں وہ چار رکعت ادا کرے۔
(ب) یونس زکریا سے نقل فرماتے ہیں : جو لوگوں کو بیٹھا ہوا پالے تو چار رکعات پڑھے۔
(ج) اعمش ابو اسحاق سے نقل فرماتے ہیں : جب تیرا رکوع رہ جائے تو چار رکعات پڑھ۔

5741

(۵۷۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْمُہاجِرِ یَعْنِی ابْنَ قُنْفُذٍ التَّیْمِیَّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ سَلَّمَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن ماجہ ۱۱۰۹]
(٥٧٤١) محمد بن منکدر جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب منبر پر جاتے تو سلام کہتے۔

5742

(۵۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ الضَّحَّاکِ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ وَحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ عُتْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عِیسَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ وَقَالَ الْوَلِیدُ حَدَّثَنِی عِیسَی بْنُ أَبِی عَوْنٍ الْقُرَشِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا دَنَا مِنْ مِنْبَرِہِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ سَلَّمَ عَلَی مَنْ عِنْدَہُ مِنَ الْجُلُوسِ ، فَإِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْہِہِ ثُمَّ سَلَّمَ۔ [ضعیف۔ ابن عدی فی الکامل ۵/۲۵۳]
(٥٧٤٢) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جمعہ کے دن منبر کے قریب ہوتے تو قریب بیٹھنے والوں کو سلام کہتے، پھر جب منبر پر چڑھتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر سلام کہتے۔

5743

(۵۷۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَہُ عَنْ نَافِعٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَإِذَا رَقِیَ الْمِنْبَرَ سَلَّمَ عَلَی النَّاسِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عِیسَی بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ أَبُو مُوسَی الأَنْصَارِیُّ۔ قَالَ أَبُو سَعْدٍ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ عَامَّۃُ مَا یَرْوِیہِ لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ الزُّبَیْرِ ثُمَّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [ضعیف]
(٥٧٤٣) نافع اسی کی مثل ذکر کرتے ہیں، لیکن یہ الفاظ ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر چڑھتے تو بیٹھنے سے پہلے لوگوں کو سلام کہتے۔

5744

(۵۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: أَخْبَرَنِی السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ الأَذَانَ الأَوَّلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ کَانَ أَوَّلُ حِینَ یَجْلِسُ الإِمَامُ عَلَی الْمِنْبَرِ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ، وَعَہْدِ أَبِی بَکْرٍ ، وَعُمَرَ فَلَمَّا کَانَ فِی خِلاَفَۃِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَکَثُرَ النَّاسُ أَمَرَ بِالأَذَانِ الثَّالِثِ فَأُذِّنَ بِہِ عَلَی الزَّوْرَائِ فَثَبَتَ الأَمْرُ عَلَی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۶۸۱]
(٥٧٤٤) سائب بن یزید (رض) فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن پہلی اذان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں جب امام منبر پر بیٹھ جاتا اس وقت ہوتی۔ جب حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) کی خلافت آئی اور لوگوں کی تعداد زیادہ ہوگئی تو انھوں نے تیسری اذان کا حکم دیا جو مقام زوراء میں ہوتی تھی، پھر حکم ایسے ہی رہا۔

5745

(۵۷۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ الأَذَانَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ کَانَ أَوَّلُہُ حِینَ یَجْلِسُ الإِمَامُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ عَلَی الْمِنْبَرِ وَقَالَ: أَمَرَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بِالأَذَانِ الثَّالِثِ وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ انظر ۵۶۸۱]
(٥٧٤٥) یونس نے بھی اسی طرح حدیث ذکر کی ہے، لیکن فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن پہلی اذان تب ہوگی جب امام منبر پر بیٹھ جائے گا اور تیسری اذان کا حکم حضرت عثمان (رض) نے دیا تھا۔

5746

(۵۷۴۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ الطَّبَّاعِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ أَذَنَّ بِلاَلٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ حاکم ۱/۴۲۰]
(٥٧٤٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جمعہ کے دن آتے اور منبر پر بیٹھ جاتے تب بلال (رض) اذان کہتے۔

5747

(۵۷۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی ابْنَ عَطَائٍ عَنِ الْعُمَرِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ خُطْبَتَیْنِ۔کَانَ یَجْلِسُ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ حَتَّی یَفْرُغَ أُرَاہُ الْمُؤَذِّنُ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَخْطُبُ ثُمَّ یَجْلِسُ فَلاَ یَتَکَلَّمُ ثُمَّ یَقُومُ فَیَخْطُبُ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی قِصَّۃِ الْمِنْبَرِ قَالَ فَصَنَعَ لَہُ مِنْبَرًا دَرَجَتَیْنِ وَیَقْعُدُ عَلَی الثَّالِثِ فَلَمَّا قَعَدَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی ذَلِکَ خَارَ الْجِذْعُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۰۹۲]
(٥٧٤٧) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو خطبے ارشاد فرماتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب منبر پر چڑھتے تو موذن کے اذان سے فارغ ہونے تک بیٹھ جاتے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر کر خطبہ ارشاد فرماتے۔ پھر بیٹھ جاتے اور کسی سے کلام نہ کرتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔
(ب) انس بن مالک منبر کا قصہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لییدو سیڑھیوں والا منبر بنایا اور تیسری سیڑھی پر آپ بیٹھ جاتے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھے تو وہ تنا رونے لگا۔

5748

(۵۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اسْتَوَی النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ لِلنَّاسِ: اجْلِسُوا ۔فَسَمِعَہُ ابْنُ مَسْعُودٍ وَہُوَ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَجَلَسَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((تَعَالَ یَا ابْنَ مَسْعُودٍ))۔ کَذَا قَالَ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد ۱۰۹۱]
(٥٧٤٨) عطاء بن ابی رباح ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر کے پر چڑھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بیٹھ جاؤ۔ ابن مسعود (رض) نے سن لیا، وہ مسجد کے دروازہ کے پاس تھے وہیں بیٹھ گئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن مسعود ! آگے آجاؤ۔

5749

(۵۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ کَعْبٍ الأَنْطَاکِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ کَعْبٍ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمَّا اسْتَوَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ عَلَی الْمِنْبَرِ قَالَ: ((اجْلِسُوا))۔فَسَمِعَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَجَلَسَ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَرَآہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ: ((تَعَالَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ))۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَقِیلَ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: أَبْصَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- ابْنَ مَسْعُودٍ خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَقَالَ: ((تَعَالَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۰۹۱]
(٥٧٤٩) (الف) عطاء جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب جمعہ کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھے تو فرمایا : بیٹھ جاؤ۔ ابن مسعود (رض) نے سن لیا، وہ مسجد کے دروازے پر ہی بیٹھ گئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دیکھا تو فرمایا : ابن مسعود آگے آ جاؤ۔
(ب) عطاء بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن مسعود (رض) کو مسجد کے باہر دیکھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو فرمایا : اے ابن مسعود ! آگے آ جاؤ۔

5750

(۵۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: الْوَلِیدُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ جَابِرٍ الزَّیَّاتُ بِالرَّمْلَۃِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُرَشَّلِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ نُمَیْرٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا شِہَابُ بْنُ خِرَاشٍ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ رُزَیْقٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ حَزْنٍ الکُلَفِیِّ قَالَ: أَتَیْنَاہُ فَأَنْشَأَ یُحَدِّثُنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: وَفَدْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَابِعَ سَبْعَۃٍ ، أَوْ تَاسِعَ تِسْعَۃٍ فَأَذِنَ لَنَا عَلَیْہِ فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ فَسَلَّمْنَا فَقُلْنَا: زُرْنَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لِتَدْعُوَ اللَّہَ لَنَا أَوْ تَدْعُوَ لَنَا بِخَیْرٍ قَالَ: فَدَعَا لَنَا بِخَیْرٍ وَأَمَرَ بِنَا فَأُنْزِلْنَا وَأَمَرَ لَنَا بِشَیْئٍ مِنْ تَمْرٍ وَالشَّأْنُ إِذْ ذَاکَ دُونٌ قَالَ: فَأَقَمْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَیَّامًا شَہِدْنَا فِیہَا الْجُمُعَۃَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَوَکَّأُ عَلَی قَوْسٍ أَوْ قَالَ عَلَی عَصًا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ بِکَلِمَاتٍ خَفِیفَاتٍ طَیِّبَاتٍ مُبَارَکَاتٍ ، ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّکُمْ لَنْ تُطِیقُوا أَوْ إِنَّکُمْ لَنْ تَفْعَلُوا کُلَّمَا أُمِرْتُمْ بِہِ ، وَلَکِنْ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَغَیْرُہُ عَنْ شِہَابِ بْنِ خِرَاشٍ۔ [حسن۔ ابو داؤد ۱۰۹۶]
(٥٧٥٠) شعیب بن رزیق ‘ حکم بن حزن کلفی سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ان کے پاس آئے، وہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث بیان کرنا شروع ہوگئے۔ فرمانے لگے : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نو یا سات آدمیوں کا وفد بن کر آئے۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اجازت دے دی۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس داخل ہوئے اور سلام کے بعد عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت کے لیے آئے ہیں تاکہ آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا کریں یا کہا : آپ ہمارے لیے بھلائی کی دعا کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے لیے بھلائی کی دعا کی اور ہماری مہمانی کا حکم دیا اور ہمارے لیے کھجوروں کا حکم دیا اور حالت اس سے کم تر تھی۔
ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قیام کیا ، انہی ایام میں ہم جمعہ کے لیے حاضر ہوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کمان پر لاٹھی پر ٹیک لگائے ہوئے کھڑے ہوئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد وثنا پاکیزہ اور مبارک کلمات کے ساتھ کی۔ پھر فرمایا : اے لوگو ! تم طاقت نہیں رکھتے یا فرمایا : تم ہرگز نہ کرسکو گے جس کا تم حکم دیے گئے ہو، لیکن تم سیدھے رہو اور میانہ روی اختیار کرو اور خوشخبری دو ۔

5751

(۵۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی: مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ الْحَرَّانِیُّ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ آبَائِہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا خَطَبَ فِی الْحَرْبِ خَطَبَ عَلَی قَوْسٍ ، وَإِذَا خَطَبَ فِی الْجُمُعَۃِ خَطَبَ عَلَی عَصًا۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۱۱۰۷]
(٥٧٥١) عبد الرحمن بن سعد بن عمار بن سعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن ہیں، فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے اپنے آباء سے نقل کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنگ یا لڑائی میں خطبہ ارشاد فرماتے تو کمان پر ٹیک لگاتے اور خطبہ جمعہ پڑھاتے تو لاٹھی پر ٹیک لگاتے۔

5752

(۵۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ: أَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُومُ إِذَا خَطَبَ عَلَی عَصًا؟ قَالَ: نَعَمْ ، وَکَانَ یَعْتَمِدُ عَلَیْہَا اعْتِمَادًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۵۲۴۶]
(٧٥٢ س ٥) ابن جریج فرماتے ہیں : میں نے عطاء سے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوتے تھے جب لاٹھی پر ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ؟ تو انھوں نے فرمایا : ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر ٹیک لگاتے تھے۔

5753

(۵۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَیْنَاہُ ، وَعَلاَ صَوْتُہُ ، وَاشْتَدَّ غَضَبُہُ حَتَّی کَأَنَّہُ مُنْذِرُ جَیْشٍ یَقُولُ: صَبَّحَکُمْ وَمَسَّاکُمْ ۔وَیَقُولُ: ((بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃَ کَہَاتَیْنِ))۔وَیُفَرِّقُ بَیْنَ إِصْبَعَیْہِ السَّبَّابَۃِ وَالْوُسْطَی وَیَقُولُ: ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللَّہِ ، وَخَیْرُ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ ، وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا ، وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ)) ثُمَّ یَقُولُ ((أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہِ ، مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلأَہْلِہِ ، وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَاعًا فَإِلَیَّ وَعَلَیَّ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَکَذَا قَالَہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرٍ کَانَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَیْنَاہُ وَعَلاَ صَوْتُہُ وَاشْتَدَّ غَضَبُہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۷]
(٥٧٥٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہوجاتی اور آواز بلند ہوجاتی اور غصہ سخت ہوجاتا، گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی لشکر سے ڈرانے والے ہیں، جو صبح یا شام کے وقت حملہ کرنے والا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : میں اور قیامت اس طرح ہیں جیسے یہ دو انگلیاں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سبابہ اور وسطیٰ کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ فرماتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ و سیرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے اور بدترین کام نئے ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ پھر فرماتے : میں ہر مؤمن سے زیادہ اس کے نفس سے زیادہ قریب ہوں۔ جس نے مال چھوڑا تو تو اس کے گھروالوں کا ہے اور جس نے قرض چھوڑاتو وہ میرے ذمہ ہے۔ جعفر فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھیں سرخ، آواز بلند اور غصہ سخت ہوجاتا۔

5754

(۵۷۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔وَحَدِیثُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَتَمُّ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے

5755

(۵۷۵۵) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ جَعْفَرٍ بِإِسْنَادِہِ فَقَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا ذَکَرَ السَّاعَۃَ اشْتَدَّ غَضَبُہُ وَارْتَفَعَ صَوْتُہُ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاہُ کَأَنَّہُ نَذِیرُ جَیْشٍ صَبَّحْتُکُمْ مَسَّتْکُمْ۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ النسائی فی الکبریٰ ۵۸۹۲]
(٥٧٥٥) جعفر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قیامت کا تذکرہ فرماتے تو غصہ سخت، آواز بلند اور رخسار سرخ ہوجاتے، گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی لشکر سے ڈرانے والے ہیں جو صبح یا شام کے وقت حملہ کرنے والا ہے۔

5756

(۵۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: أَنْذَرْتُکُمُ النَّارَ ۔حَتَّی لَوْ کَانَ فِی مَقَامِی ہَذَا لأَسْمَعَ مَنْ فِی السُّوقِ حَتَّی خَرَّتْ خَمِیصَۃٌ کَانَتْ عَلَی عَاتِقَہِ۔ [جید۔ الدارمی ۲۸۱۲]
(٥٧٥٦) نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں آگ سے ڈراتا ہوں۔ اگر تمہارا کوئی میری اس جگہ ہوتا اور وہ سن لیتا کہ بازار میں کیا ہیحتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کندھوں سے چادر گر پڑی۔

5757

(۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَسْرُدُ الْکَلاَمَ کَسَرْدِکُمْ ہَذَا کَانَ کَلاَمُہُ فَصْلاً بَیِّنًا یَحْفَظُہُ کُلُّ مَنْ سَمِعَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی ۳۶۳۹]
(٥٧٥٧) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہاری طرح مسلسل اور لگاتار بات چیت نہ فرماتے تھے، بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کلام کے درمیان فاصلہ ہوتا تھا اور وہ واضح ہوتی تھی کہ سننے والا اس کو یاد کرلیتا۔

5758

(۵۷۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ الْکِسَائِیُّ الْمِصْرِیُّ الْمُقِیمُ بِمَکَّۃَ حَرَسَہَا اللَّہُ تَعَالَی فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْوَنِّ: عَلِیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْغَفَّارِ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا بْنِ یَحْیَی بْنِ خَلاَّدِ بْنِ أَبِی مَسَرَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاَ یَسْرُدُ الْکَلاَمَ کَسَرْدِکُمْ ہَذَا وَلَکِنْ کَانَ إِذَا تَکَلَّمَ تَکَلَّمَ فَصْلاً یُبَیِّنُہُ یَحْفَظُہُ کُلُّ مَنْ سَمِعَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٥٧٥٨) عروہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہاری طرح مسلسل کلام نہ فرماتے تھے، بلکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی کلام فرماتے تو وہ واضح ہوتی کہ سننے والا اس کو یاد کرلیتا۔

5759

(۵۷۵۹) وَہَذَا الإِسْنَادُ رَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ أُسَامَۃَ عَنْ الْقَاسِمِ وَالزُّہْرِیِّ صَحِیحَانِ جَمِیعًا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ ثَبَتَ الْحَدِیثُ فِی مَعْنَاہُ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْمَدْخَلِ۔
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے

5760

(۵۷۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ سَمِعْتُ شَیْخًا فِی الْمَسْجِدِ یَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ: کَانَ فِی کَلاَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَرْتِیلٌ أَوْ تَرْسِیلٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أبو داؤد ۴۸۳۸]
(٥٧٦٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کلام میں ترتیب اور وضاحت ہوتی تھی۔

5761

(۵۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا سِمَاکٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: کُنْتُ أُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَانَتْ صَلاَتُہُ قَصْدًا وَخُطْبَتُہُ قَصْدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۶۶]
(٥٧٦١) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز اور خطبہ درمیانہ ہوتا تھا۔

5762

(۵۷۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی شَیْبَانُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ السُّوَائِیِّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُطِیلُ الْمَوْعِظَۃَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِنَّمَا ہِیَ کَلِمَاتٌ یَسِیرَۃٌ۔ [صحیح۔ أبو داؤد ۱۱۰۷]
(٥٧٦٢) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وعظ لمبا نہیں ہوتا تھا، یہ تو صرف چند کلمات ہوتے تھے۔

5763

(۵۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْبَجَلِیُّ مِنْ وَلَدِ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ حَیَّانَ بْنِ الأَبْجَرَ الْکِنَانِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْن یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبْجَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَیَّانَ الأَحْدَبِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ: خَطَبَنَا عَمَّارٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَبْلَغَ وَأَوْجَزَ ، فَلَمَّا نَزَلَ قُلْنَا: یَا أَبَا الْیَقْظَانِ لَقَدْ أَبْلَغْتَ وَأَوْجَزْتَ فَلَوْ کُنْتَ تَنَفَّسْتَ فَقَالَ: إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِنَّ طُولَ صَلاَۃِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِہِ مَئِنَّۃٌ مِنْ فِقْہِہِ ، فَأَطِیلُوا الصَّلاَۃَ وَأَقْصِرُوا الْخُطَبَۃَ ، وَإِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ وَیُرْوَی ذَلِکَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۸۹]
(٥٧٦٣) ابو وائل فرماتے ہیں کہ عمار نے ہمیں بلاغت سے بھر پور اور مختصر خطبہ دیا جب وہ منبر سے اترے تو ہم نے کہا : اے ابو یقظان ! آپ نے بلیغ اور مختصر خطبہ دیا ، اگر آپ کلام کو طول دیتے تو بہتر تھا۔ وہ کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آدمی کی نماز کا لمبا ہونا اور خطبہ کا چھوٹا ہونا اس کی سمجھداری کی علامت ہے، تم نماز کو لمبا کرو اور خطبہ کو چھوٹا رکھو بعضے بیان تو جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

5764

(۵۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: إِنَّ طُولَ الصَّلاَۃِ وَقِصَرَ الْخُطْبَۃِ مَئِنَّۃٌ مِنْ فِقْہِ الرَّجُلِ یَقُولُ عَلاَمَۃٌ۔ [صحیح۔ الطبرانی فی الکبیر ۹۹۹۴]
(٥٧٦٤) عمرو بن شرجیل فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : نماز کا لمبا ہونا اور خطبے کا چھوٹا ہونا آدمی کی سمجھداری کی علامت ہے۔

5765

(۵۷۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: أَطِیلُوا ہَذِہِ الصَّلاَۃَ ، وَأَقْصِرُوا ہَذِہِ الْخُطْبَۃَ یَعْنِی صَلاَۃَ الْجُمُعَۃِ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمَّارٍ مَرْفُوعًا مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ حاکم ۲/۵۳۰]
(٥٧٦٥) قیس بن ابی حازم عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں : نماز لمبی پڑھو اور خطبہ چھوٹا یعنی نمازِ جمعہ۔

5766

(۵۷۶۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی رَاشِدٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِإِقْصَارِ الْخُطَبِ۔
(٥٧٦٦) عمار بن یاسر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبوں کو چھوٹا کرنے کا حکم دیا۔

5767

(۵۷۶۷) فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کَانَتْ خُطْبَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَحْمَدُ اللَّہَ وَیُثْنِی عَلَیْہِ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَالْفَرْوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلِ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ ذَلِکَ۔وَقَدْ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۷]
(٥٧٦٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ جمعہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی حمد وثنا بیان کرتے تھے۔

5768

(۵۷۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((کُلُّ أَمْرٍ ذِی بَالٍ لاَ یُبْدَأُ فِیہِ بِالْحَمْدُ لِلَّہِ أَقْطَعُ))۔أَسْنَدَہُ قُرَّۃُ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَعُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ وَشُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ وَسَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [منکر۔ ابن ماجہ ۱۸۹۴]
(٥٧٦٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر شان والا کام بھی اگر اس کی ابتدا اللہ کی حمد سے نہ ہو تو وہ بےبرکت ہے۔

5769

(۵۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((کُلُّ خُطْبَۃٍ لَیْسَ فِیہَا شَہَادَۃٌ کَالْیَدِ الْجَذْمَائِ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۸۴۱]
(٥٧٦٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ خطبہ جس میں شہادت نہ ہو وہ کوڑھی ہاتھ کے مانند ہے۔

5770

(۵۷۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی قَالَ قَالَ أَبُو الْفَضْلِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ سَلَمَۃَ سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ الْحَجَّاجِ یَقُولُ: لَمْ یَرْوِ ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ إِلاَّ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ فَقُلْتُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الرِّفَاعِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((کُلُّ خُطْبَۃٍ لَیْسَ فِیہَا شَہَادَۃٌ فَہِیَ کَالْیَدِ الْجَذْمَائِ))۔فَقَالَ مُسْلِمٌ إِنَّمَا تَکَلَّمَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ فِی أَبِی ہِشَامٍ بِہَذَا الَّذِی رَوَاہُ عَنْ ابْنِ فُضَیْلٍ۔(ج) قَالَ الشَّیْخُ: عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ مِنَ الثِّقَاتِ الَّذِینَ یُقْبَلُ مِنْہُمْ مَا تَفَرَّدُوا بِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٧٧٠) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ خطبہ جس میں شہادت نہیں وہ کوڑی ہاتھ کی مانند ہے۔

5771

(۵۷۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ} [الشرح: ۴] قَالَ: لاَ أَذْکُرُ إِلاَّ ذَکَرْتُ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ وَیُذْکَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ مِثْلُ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ ابن أبی شیبہ ۳۱۶۸۹]
(٥٧٧١) مجاہد اللہ تعالیٰ کے ارشاد { وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ } [الشرح : ٤] ہم نے آپ کا ذکر بلند کردیا ہے کے بارے میں فرماتے ہیں : میں تو صرف ” أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ “ کا ذکر کروں گا۔

5772

(۵۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ یَذْکُرُوا فِیہِ رَبَّہِمْ وَلَمْ یُصَلُّوا عَلَی نَبِیِّہِمْ -ﷺ- إِلاَّ کَانَ تِرَۃً عَلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِنْ شَائَ أَخَذَہُمُ اللَّہُ وَإِنْ شَائَ عَفَا عَنْہُمْ))۔ [جید۔ ترمذی ۳۳۸۰]
(٥٧٧٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی بندہ کسی مجلس میں بیٹھا ہو اور اللہ کا ذکرنہ کرے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھی نہ پڑھے تو یہ مجلس اس پر قیامت کے دن ندامت کا باعث ہوگی۔ اگر اللہ چاہے تو ان کا مؤاخذہ کرلے اور اگر چاہے تو معاف کر دے۔

5773

(۵۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: کَانَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خُطْبَتَانِ یَجْلِسُ بَیْنَہُمَا وَیَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَیُذَکِّرُ النَّاسَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ مُسَدَّدٍ یَقْرَأُ لَیْسَ فِیہِ وَاوٌ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۲]
(٥٧٧٣) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو خطبے ارشاد فرماتے تھے اور دونوں کے درمیان بیٹھا کرتے تھے۔ قرآن کی تلاوت فرماتے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرماتے۔

5774

(۵۷۷۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ حَصِینٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ رُوَیْبَۃَ قَالَ رَأَی بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ رَافِعًا یَدَیْہِ فَقَالَ: قَبَّحَ اللَّہُ ہَاتَیْنِ الْیَدَیْنِ لَقَدَ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا یَزِیدُ عَلَی أَنْ یَقُولَ بِیَدِہِ ہَکَذَا وَأَشَارَ بِإِصْبَعِہِ الْمُسَبِّحَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۷۴]
(٥٧٧٤) عمارہ بن رویبہ نے بشر بن مروان کو دیکھا، وہ اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، کہنے لگے : اللہ ان دونوں ہاتھوں کا برا کرے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، وہ اس سے زائد نہیں کرتے تھے اور اپنی شہادت والی انگلی سے اشارہ کیا۔

5775

(۵۷۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَصِینِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ رُوَیْبَۃَ: أَنَّہُ رَأَی بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الدُّعَائِ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَال: انْظُرُوا إِلَی ہَذَا قَالَ وَشَتَمَہُ لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَمَا یَزِیدُ عَلَی ہَذَا وَأَشَارَ بِإِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٧٧٥) عمارۃ بن روبیہ فرماتے ہیں کہ اس نے بشر بن مروان کو منبر پر جمعہ کے دن دعا کے لیے ہاتھ بلندکیے ہوئے دیکھاتو فرمایا : اس کی طرف دیکھو اور اس کو گالی دی ، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے ، آپ وہ اس سے زیادہ نہیں کرتے تھے اور اپنی شہادت والی انگلی سے اشارہ کیا۔

5776

(۵۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- شَاہِرًا یَدَیْہِ قَطُّ یَدْعُو عَلَی مِنْبَرِہِ ، وَلاَ عَلَی غَیْرِہِ ، وَلَکِنْ رَأَیْتُہُ یَقُولُ ہَکَذَا وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَۃِ وَعَقَدَ الْوُسْطَی بِالإِبْہَامِ۔ وَالْقَصْدُ مِنَ الْحَدِیثَیْنِ إِثْبَاتُ الدُّعَائِ فِی الْخُطْبَۃِ ثُمَّ فِیہِ مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ لاَ یَرْفَعَ یَدَیْہِ فِی حَالِ الدُّعَائِ فِی الْخُطْبَۃِ وَیَقْتَصِرَ عَلَی أَنْ یُشِیرَ بِإِصْبَعِہِ وَثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ مَدَّ یَدَیْہِ وَدَعَا وَذَلِکَ حِینَ اسْتَسْقَی فِی خُطْبَۃِ الْجُمُعَۃِ فَرُوِّینَا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی شَیْئٍ مِنْ دُعَائِہِ إِلاَّ فِی الاِسْتِسْقَائِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ إِبْطَیْہِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَطَبَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ دَعَا فَأَشَارَ بِإِصْبَعِہِ وَأَمَّنَ النَّاسُ۔ وَرَوَاہُ قُرَّۃُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْصُولاً وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۱۰۵]
(٥٧٧٦) (الف) ابن أبی ذباب سھل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر پر یا منبر کے علاوہ دعا کرتے ہوئے اپنے ہاتھ بلند کیے ہوں بلکہ میں نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح کرتے تھے اور شہادت والی انگلی سے اشارہ کیا وسطیٰ اور انگوٹھے کی گرہ لگائی۔
(ب) دونوں احادیث کا مقصد خطبہ میں دعا کا ثبوت اور یہ سنت ہے، لیکن خطبہ کے دوران اشارہ کرنا ہے ، ہاتھوں کو نہیں اٹھانا۔
(ج) انس بن مالک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کے لیے ہاتھ بلند نہیں کیے۔ صرف بارش کی طلب کے لیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہوجاتی تھی۔
(د) زہری بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے تو دعا کے لیے انگلی کا اشارہ فرماتے اور لوگ آمین کہتے۔

5777

(۵۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُخْتٍ لِعَمْرَۃَ قَالَتْ: أَخَذْتُ {ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ} مِنْ فِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَہُوَ یَقْرَأُ بِہَا عَلَی الْمِنْبَرِ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۷۳]
(٥٧٧٧) عمرۃ بنت عبد الرحمن اپنی بہن عمرہ سے نقل فرماتی ہیں کہ میں نے { ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ } نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہر جمعہ خطبہ میں پڑھنے کی وجہ سے یاد کی۔

5778

(۵۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنٍ عَنِ ابْنَۃٍ لِحَارِثَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَتْ: مَا حَفِظْتُ {ق} [ق: ۱] إِلاَّ مِنْ فِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ بِہَا کُلَّ جُمُعَۃٍ قَالَتْ: وَکَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاحِدًا۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔
حارثہ بن نعمان کی بیٹی سے روایت ہے کہ میں نے سورة ق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منہ مبارک سے سن کر یاد کی، آپ اسے ہر جمعہ خطبے میں پڑھا کرتے تھے اور ہمارا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تنور (چولہا) ایک ہی تھا۔

5779

(۵۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنَی الشَّیْخُ الصَّالِحُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ أُمِّ ہِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَتْ: لَقَدْ کَانَ مَعَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی بُیُوتِنَا وَإِنَّ تَنُّورَنَا وَتَنُّورَہُ وَاحِدٌ سَنَتَیْنِ أَوْ سَنَۃً وَبَعْضَ أُخْرَی وَمَا أَخَذْتُ {ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ} إِلاَّ عَنْ لِسَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ بِہَا کُلَّ یَوْمِ جُمُعَۃٍ عَلَی النَّاسِ إِذَا خَطَبَہُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، وَأُمُّ ہِشَامٍ بِنْتُ حَارِثَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ ہِیَ أُخْتُ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لأُمِّہَا۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٧٧٩) سعد بن زرارہ ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمارے گھر میں ہمارے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ہماری آگ ایک یا دو سال تک ایک ہی رہی اور میں نے { ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ } نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان سے یاد کی؛ کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن خطبہ میں اس کو پڑھا کرتے تھے۔

5780

(۵۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلَی یَعْنِی ابْنَ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ یَقْرَأُ عَلَی الْمِنْبَرِ {وَنَادَوْا یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ} [الزخرف: ۷۷] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۵۸]
(٥٧٨٠) صفوان بن یعلی بن امیہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا ، آپ منبر پر پڑھ رہے تھے : { وَنَادَوْا یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ } [الزخرف : ٧٧]

5781

(۵۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَۃَ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ: وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ حَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی خُطْبَتِہِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ {إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ} حَتَّی یَبْلُغَ {عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا أَحْضَرَتْ} [التکویر: ۱۴] ثُمَّ یَقْطَعُ۔ [ضعیف جدًا۔ أخرجہ الشافعی ۴۲۵]
(٥٧٨١) حضرت عمر بن خطاب (رض) خطبہء جمعہ میں {إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ } جب پڑھتے { عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا أَحْضَرَتْ } [التکویر : ١٤] تک پہنچتے تو ختم کردیتے۔

5782

(۵۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الإِسْفِرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ الْکَاہِلِیُّ عَنْ مِسْوَرِ بْنِ یَزِیدَ الأَسَدِیِّ قَالَ: شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الصَّلاَۃِ فَتَرَکَ شَیْئًا لَمْ یَقْرَأَہُ۔فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللَّہِ تَرَکْتَ آیَۃَ کَذَا وَکَذَا قَالَ یَعْنِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-: ((فَہَلاَّ أَذْکَرْتَنِیہَا إِذَا)) قَالَ کُنْتُ أُرَاہَا نُسِخَتْ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أبو داؤد ۹۰۷]
(٥٧٨٢) مسور بن یزید اسدی (رض) فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز میں حاضر ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرأت کرتے ہوئے درمیان سے کچھ چھوڑ دیا۔ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے فلاں فلاں آیت چھوڑدی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب تو نے مجھے یاد کیوں نہ کروا دیا۔ وہ کہنے لگے : میں تو اس کو منسوخ سمجھتا۔

5783

(۵۷۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَظُنُّہُ ابْنَ العَلاَئِ بْنِ زَبْرٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی صَلاَۃً یَقْرَأُ فِیہَا فَالْتُبِسَ عَلَیْہِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ: ((أَصَلَّیْتَ مَعَنَا))۔قَالَ: نَعَمْ قَالَ: ((فَمَا مَنَعَکَ أَنْ تَفْتَحَ عَلَیَّ؟))۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ وَرَوَاہُ حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً فِی قِصَّۃِ أُبَیٍّ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [حسن۔ أبو داؤد ۹۰۷]
(٥٧٨٣) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی نماز میں قرأت کی تو قراءت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ملتبس ہوگئی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو أبی بن کعب سے پوچھا : کیا تو نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ؟ عرض کیا : ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کس چیز نے روکا کہ تو مجھے بتا دیتا۔

5784

(۵۷۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَزِیعٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کُنَّا نَفْتَحُ عَلَی الأَئِمَّۃِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ حاکم ۱/۴۱۰]
(٥٧٨٤) حمید انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہم ائمہ کو لقمہ دیا کرتے تھے۔

5785

(۵۷۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا جَارِیَۃُ بْنُ ہَرِمٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُلَقِّنُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا فِی الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف جداً۔ حاکم ۱/۴۱۱]
(٥٧٨٥) انس بن مالک (رض) نقل فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام (رض) نماز میں ایک دوسرے کو لقمہ دے دیا کرتے تھے۔

5786

(۵۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: کُنْتُ قَاعِدًا بِمَکَّۃَ فَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَ الْمَقَامِ طَیِّبُ الرِّیحِ یُصَلِّی ، وَإِذَا رَجُلٌ قَاعِدٌ خَلْفَہُ یُلَقِّنُہُ فَإِذَا ہُوَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن۔ عبد الرزاق ۲۸۲۵]
(٥٧٨٦) عامر بن سعد فرماتے ہیں کہ میں مکہ میں بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی عمدہ خوشبو والا میرے نزدیک نماز پڑھ رہا تھا اور اس کے پیچھے ایک شخص بیٹھ کر اس کو لقمے دے رہا تھا، وہ عثمان تھے۔

5787

(۵۷۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّاجِرُ الأَصْبَہَانِیُّ بِالرَّیِّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْوَسْقَنْدِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ قَالَ: کُنْتُ أُلَقِّنُ ابْنَ عُمَرَ فِی الصَّلاَۃِ فَلاَ یَقُولُ شَیْئًا۔ وَعَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّی الْمَغْرِبَ فَلَمَّا قَرَأَ {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ} [الفاتحۃ: ۱] جَعَلَ یَقْرَأُ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ} مِرَارًا یُرَدِّدُہَا فَقُلْتُ {إِذَا زُلْزِلَتِ} [الزلزلۃ: ۱] فَقَرَأَہَا فَلَمَّا فَرَغَ لَمْ یَعِبْ ذَلِکَ عَلَیَّ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۲۸۲۶]
(٥٧٨٧) (الف) نافع فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کو نماز میں لقمے دیا کرتا تھا وہ مجھے کچھ بھی نہ کہتے۔ (ب) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے مغرب کی نماز پڑھی جب پڑھا : { غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ } [الفاتحۃ : ١] پھر { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } بار بار پڑھتے رہے ، میں نے کہا : {إِذَا زُلْزِلَتِ } [الزلزلۃ : ١] تو انھوں نے پڑھا اور نماز سے فراغت کے بعد مجھ پر عیب نہیں لگایا۔

5788

(۵۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ طَہْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِیَّ یَقُولُ: کَانَ أَنَسٌ إِذَا قَامَ یُصَلِّی قَامَ خَلْفَہُ غُلاَمٌ مَعَہُ مُصْحَفٌ فَإِذَا تَعَایَا فِی شَیْئٍ فَتْحَ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(٥٧٨٨) عیسی بن طہمان فرماتے ہیں کہ میں نے ثابت بنائی سے سنا کہ انس (رض) جب نماز میں کھڑے ہوئے تو ان کے پیچھے ایک غلام قرآن لے کر کھڑا ہوتا۔ جب وہ کوئی چیز بھول جاتے تو وہ غلام ان کو بتا دیتا۔

5789

(۵۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْقَارِیِّ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَفْتَحُ عَلَی مَرْوَانَ فِی الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف]
(٥٧٨٩) ابو جعفر قاری فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) کو دیکھا ، وہ مروان کو نماز میں لقمہ دے دیا کرتے تھے۔

5790

(۵۷۹۰) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((یَا عَلِیُّ أُحِبُّ لَکَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِی ، وَأَکْرَہُ لَکَ مَا أَکْرَہُ لِنَفْسِی۔لاَ تَقْرَأْ وَأَنْتَ رَاکِعٌ ، وَلاَ وَأَنْتَ سَاجِدٌ ، وَلاَ تُصَلِّ وَأَنْتَ عَاقِصٌ شَعْرَکَ فَإِنَّہُ کِفْلُ الشَّیْطَانِ، وَلاَ تُقْعِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ ، وَلاَ تَعْبَثْ بِالْحَصْبَائِ ، وَلاَ تَفْتَرِشْ ذِرَاعَیْکَ ، وَلاَ تَفْتَحْ عَلَی الإِمَامِ ، وَلاَ تَخَتَّمْ بِالذَّہَبِ ، وَلاَ تَلْبَسِ الْقِسِیَّ ، وَلاَ تَرْکَبْ عَلَی الْمَیَاثِرِ))۔ [ضعیف۔ ترمذی ۲۸۲]
(٥٧٩٠) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں اور تیرے لیے وہ ناپسند کرتا ہوں جو اپنے لیے ناپسند کرتا ہوں تو رکوع میں قرآن نہ پڑھو اور نہ ہی سجدہ میں اور بالوں کی لٹ بنائے ہوئے نماز نہ پڑھ، کیونکہ یہ شیطان کا حصہ ہے اور دو سجدوں کے درمیان ایقاع نہ کر اور کنکریوں سے نہ کھیل اور ہتھیلیوں کو نہ پھیلا اور امام کو لقمہ نہ دو ‘ اور سونے کی انگوٹھی نہ پہن اور قسی کے کپڑے نہ پہنو اور ریشمی گدھی پر سواری نہ کرو یعنی نہ بیٹھو ۔

5791

(۵۷۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَال أَبُو دَاوُدَ أَبُو إِسْحَاقَ لَمْ یَسْمَعْ مِنَ الْحَارِثِ إِلاَّ أَرْبَعَۃَ أَحَادِیثَ لَیْسَ ہَذَا مِنْہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَالْحَارِثُ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا یَدُلُّ عَلَی جَوَازِ الْفَتْحِ عَلَی الإِمَامِ۔ [صحیح]
(٥٧٩١) حضرت علی (رض) سے روایت ہے ، جو امام کو لقمہ دینے پر دلیل ہے۔

5792

(۵۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ إِسْمَاعِیلُ أَحْسَبُہُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَبُوعُبَیْدٍ: ہَکَذَا حَفِظْتُہُ أَنَا عَنْہُ ثُمَّ بَلَغَنِی بَعْدُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَشُکُّ فِیہِ إِذَا اسْتَطْعَمَکُمُ الإِمَامُ فَأَطْعِمُوہُ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ قَوْلِہِ نَحْوَ الأَوَّلِ وَزَادَ قُلْنَا مَا اسْتِطْعَامُہُ قَالَ إِذَا تَعَایَا فَسَکَتَ فَافْتَحُوا عَلَیْہِ۔ [حسن لغیرہٖ۔ الدار قطنی ۱/۴۵۵]
(٥٧٩٢) (الف) ابو عبید فرماتے ہیں کہ اسی طرح میں نے ان سے یاد کیا۔ پھر اس کے بعد مجھے خبر ملی جس میں شک نہیں کہ جب تمہارا امام تم سے کھانا طلب کرے تو تم اس کو کھلاؤ۔
(ب) ابو عبد الرحمن پہلے قول کی طرح بیان کرتے ہیں ، لیکن اس میں اضافہ ہے۔ اس کا کھانا طلب کرنا کیا ہے ؟ فرمایا : جب وہ تھک کر خاموش ہوجائے تو تم اس کو لقمہ دو ۔

5793

(۵۷۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُیَسَّرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَلَیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ تَفْتَحَ عَلَی الإِمَامِ إِذَا اسْتَطْعَمَکَ۔قُلْتُ لأَبِی عَبْدِالرَّحْمَنِ: مَااسْتِطْعَامُ الإِمَامِ؟ قَالَ: إِذَا سَکَتَ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٧٩٣) ابو عبد الرحمن حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ جب امام تم سے لقمے کا مطالبہ کرے تو اس کو لقمہ دے دیا کرو۔ میں نے کہا : ابو عبد الرحمن امام کا کھانا طلب کرنے سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : جب وہ خاموش ہوجائے۔

5794

(۵۷۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ عُمَارَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: إِذَا اسْتَطْعَمَکُمُ الإِمَامُ فَأَطْعِمُوہُ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٧٩٤) ابوعبدالرحمٰن سلمی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تمہارا امام تم سے کھانا طلب کرے تو ان کو کھلایا کرو، یعنی نماز میں بھول جائیں تو لقمہ دے دیا کرو۔

5795

(۵۷۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ یَعْنِی الأَبَّارَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ أُرَاہُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: إِذَا اسْتَطْعَمَکُمُ الإِمَامُ فَأَطْعِمُوہُ۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٧٩٥) ابو عبد الرحمن السلمی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جب تمہارا امام تم سے کھانا طلب کرے تو تم ان کو کھانا کھلا دیا کرو، یعنی نماز میں بھول جائیں تم لقمہ دے دیا کرو۔

5796

(۵۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ فَسَجَدُوا مَعَہُ ثُمَّ قَرَأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی فَتَہَیَّئُوا لِلسُّجُودِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: عَلَی رِسْلِکُمْ إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَکْتُبْہَا عَلَیْنَا إِلاَّ أَنْ نَشَائَ فَقَرَأَہَا وَلَمْ یَسْجُدْ وَمَنَعَہُمْ أَنْ یَسْجُدُوا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ مالک ۴۸۴]
(٥٧٩٦) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) بن خطاب نے جمعہ کے دن منبر پر سجدہ والی آیت تلاوت کی تو منبر سے اترے اور سجدہ کیا، لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ پھر دوسرے جمعہ سجدہ والی آیت منبر پر پڑھی تو لوگ سجدہ کے لیے تیار ہوگئے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اپنے جگہوں پر رہو۔ اللہ نے ہمارے اوپر فرض نہیں کیا، ہاں اگر ہم چاہیں۔ انھوں آیت تلاوت کی خود بھی سجدہ نہیں کیا اور دوسروں کو بھی سجدہ سے منع کیا۔

5797

(۵۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ یَعْنِی ابْنَ سُوَیْدٍ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ: أَنَّ عَمَّارًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ عَلَی الْمِنْبَرِ {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ثُمَّ نَزَلَ فَسَجَدَ۔ [حسن۔ ابن أبی شیبہ ۴۲۵۱]
(٥٧٩٧) زر فرماتے ہیں کہ عمار (رض) نے جمعہ کے دن منبر پر سجدہ والی آیت تلاوت کی،{إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ } پھر منبر سے اترے اور سجدہ کیا۔

5798

(۵۷۹۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَالْفَرَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرٍ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ خُطْبَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَحْمَدُ اللَّہَ وَیُثْنِی عَلَیْہِ ، ثُمَّ یَقُولُ عَلَی أَثَرِ ذَلِکَ وَقَدْ عَلاَ صَوْتُہُ ، وَاشْتَدَّ غَضَبُہُ ، وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاہُ کَأَنَّہُ مُنْذِرُ جَیْشٍ یَقُولُ: صَبَّحَکُمْ أَوْ مَسَّاکُمْ ۔ثُمَّ یَقُولُ: ((بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃَ کَہَاتَیْنِ)) وَأَشَارَ بِإِصْبَعِہِ الْوُسْطَی وَالَّتِی تَلِی الإِبْہَامَ ۔ثُمَّ یَقُولُ: ((إِنَّ أَفْضَلَ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللَّہِ ، وَخَیْرُ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ ، وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا ، وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ۔مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلأَہْلِہِ ، وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَاعًا فَإِلَیَّ وَعَلَیَّ))۔لَفْظُ ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۷۵۳]
(٥٧٩٨) جابر بن عبداللہ (رض) نے سنا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ جمعہ کے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر اس کے بعد بلند آواز سے خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا غصہ سخت اور رخسار سرخ ہوچکے تھے، گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں، جو صبح یا شام تم پر حملہ کرنے والا ہے۔ پھر فرماتے : میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی درمیانی انگلی اور اس انگلی سے اشارہ کیا جو انگوٹھے کے ساتھ ملنے والی ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : افضل بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت ہے اور بد ترین کام نئے ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ جس نے مال چھوڑاوہ اس کے گھر والوں کے لیے ہے اور جس نے قرض یا نقصان چھوڑا وہ میرے ذمہ ہے۔

5799

(۵۷۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ: کَانَتْ خُطْبَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ سَوَائً رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ۔ [صحیح۔ انظر ۵۷۵۳]
(٥٧٩٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطبہ جمعہ کے دن اس طرح ہوتا تھا۔

5800

(۵۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ النَّاسَ فَیَحْمَدُ اللَّہَ وَیُثْنِی عَلَیْہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ، وَیَقُولُ: ((مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ، وَخَیْرُ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللَّہِ، وَخَیْرُ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا ، وَکُلُّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ))۔ وَکَانَ إِذَا ذَکَرَ السَّاعَۃَ عَلاَ صَوْتُہُ ، وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاہُ، وَاشْتَدَّ غَضَبُہُ کَأَنَّہُ مُنْذِرُ جَیْشٍ یَقُولُ: صَبَّحَکُمْ وَمَسَّاکُمْ مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ ، وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَاعًا فَإِلَیَّ وَعَلَیَّ أَنَا وَلِیُّ الْمُؤْمِنِینَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ۵۷۵۳]
(٥٨٠٠) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو خطبہ ارشاد فرماتے، اللہ کی حمد وثنا بیان کرتے جس کا وہ اہل ہے۔ پھر فرماتے : جس کو اللہ ہدایت دے اس کو گمراہ کرنے والا کوئی نہیں اور جس کو گمراہ کر دے اس کو ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت ہے اور بدترین کام نئے کام ہیں اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیامت کا تذکرہ فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز بلند ہوجاتی اور رخسار سرخ ہوجاتے، غصہ زیادہ ہوجاتا۔ گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی لشکر سے ڈرانے والے ہیں۔ جو صبح یا شام تم پر حملہ کرنے والا ہے، جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے اور جس نے قرض چھوڑا وہ میرے ذمہ ہے اور میں مومنوں کا ولی ہوں۔

5801

(۵۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَبِی وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبِی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدَ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَکَّۃَ وَکَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَ ۃَ وَکَانَ یَرْقِی مِنْ ہَذِہِ الرِّیحِ۔فَسَمِعَ سُفَہَائَ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ یَقُولُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا مَجْنُونٌ فَقَالَ: لَوْ أَنَّی رَأَیْتُ ہَذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللَّہَ یَشْفِیہِ عَلَی یَدَیَّ قَالَ فَلَقِیَہُ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ إِنَّی أَرْقِی مِنْ ہَذِہِ الرِّیحِ وَإِنَّ اللَّہَ یَشْفِی عَلَی یَدَیَّ مَنْ یَشَائُ فَہَلْ لَکَ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّ الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَمَّا بَعْدُ))۔فَقَالَ: أَعِدْ عَلَیَّ کَلِمَاتِکَ ہَؤُلاَئِ فَأَعَادَہُنَّ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ: لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْکَہَنَۃِ ، وَقَوْلَ السَّحَرَۃِ ، وَقَوْلَ الشُّعَرَائِ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ کَلِمَاتِکَ ہَؤُلاَئِ ، وَلَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ فَقَالَ: ہَاتِ یَدَکَ أُبَایِعْکَ عَلَی الإِسْلاَمِ فَبَایَعَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((وَعَلَی قَوْمِکَ؟))۔ قَالَ: وَعَلَی قَوْمِی قَالَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً فَمَرُّوا بِقَوْمِہِ فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِیَّۃِ لِلْجَیْشِ: ((ہَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ ہَؤُلاَئِ شَیْئًا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَصَبْتُ مِنْہُمْ مِطْہَرَۃً۔ فَقَالَ: ((رُدُّوہَا فَإِنَّ ہَؤُلاَئِ قَوْمُ ضِمَادٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۸]
(٥٨٠١) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ضماد مکہ آئے ، وہ ازد شنوء ہ سے تعلق رکھتے تھے اور جادو سے دم کیا کرتے تھے۔ اس نے مکہ کے بیوقوف لوگوں سے سنا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجنون ہے۔ انھوں نے سوچا : اگر میں اس آدمی کو دیکھوں تو ممکن ہے میرے ہاتھ سے اللہ اس کو شفا دے دے۔ ضماد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملا اور کہنے لگا : اے محمد ! میں اس بیماری کا دم کرتا ہوں اور میرے ہاتھ سے اللہ جس کو چاہتا ہے شفا دے دیتا ہے کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی یہ بیماری ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ پڑھا : ( (إِنَّ الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَمَّا بَعْدُ ) ) تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد طلب کرتے ہیں۔ جسے وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جس کو وہ گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ ضماد کہنے لگے : اپنے کلمات دوبارہ پڑھیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ کلمات تین مرتبہ پڑھے۔ ضمادکہنے لگے : میں نے کاہنوں کا کلام سن رکھا ہے اور جادو گر اور شعرأ کے کلام بھی سن رکھے ہیں ، لیکن میں نے اس جیسے کلمات نہیں سنے کیونکہ یہ انتہائی بلیغ ہیں۔ ضماد نے عرض کیا : اپنا ہاتھ بڑھائیے میں اسلام پر آپ کی بیعت کرتا ہوں، پھر اس نے بیعت کرلی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی قوم پر بھی ؟ ضمادنے عرض کیا : ہاں میری قوم پر بھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سریہ روانہ کیا تو وہ ضماد کی قوم کے پاس سے گزرے ، امیر لشکر نے کہا : کیا تم نے اس قوم سے کچھ لیا ؟ ایک آدمی کہنے لگا : میں نے ایک لوٹا لیا تھا فرمایا : واپس کر دو یہ ضماد کی قوم ہے۔

5802

(۵۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُومَنْصُورٍ: الظَّفْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوجَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خُطْبَۃَ الْحَاجَۃِ: ((الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ ، وَنَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ {اتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} [آل عمران: ۱۰۲] {اتَّقُوا اللَّہَ الَّذِی تَسَائَ لُونَ بِہِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیبًا} [النسائ: ۱] {اتَّقُوا اللَّہَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِیدًا یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیمًا} [الأحزاب: ۷۰-۷۱] [صحیح لغیرہٖ۔ النسائی ۱۴۰۴]
(٥٨٠٢) ابو احوص عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ حاجت سیکھایا۔
( (الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ ، وَنَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ { اتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ } [آل عمران : ١٠٢] اللہ سے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت مسلمان ہونے کی صورت میں آئے { اتَّقُوا اللَّہَ الَّذِی تَسَائَ لُونَ بِہِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیبًا } [النساء : ١] اور تم اللہ سے ڈرو وہ ذات جس کے ذریعہ تم رشتہ داریوں کا سوال کرتے ہو۔ تحقیق اللہ تم پر نگہبان ہے۔ { اتَّقُوا اللَّہَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِیدًا یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیمًا } [الأحزاب : ٧٠-٧١] اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔ وہ تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔ جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اس نے بہت بڑی کامیابی پالی۔

5803

(۵۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ: أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَشَہَّدُ ((الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ نَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَرْسَلَہُ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ ، مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشَدَ ، وَمَنْ یَعْصِہِ فَإِنَّہُ لاَ یَضُرُّ اللَّہَ شَیْئًا ، وَلاَ یَضُرُّ إِلاَّ نَفْسَہُ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۰۹۷]
(٥٨٠٣) عبداللہ بن مسعودنقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح خطبہ دیا کرتے تھے : ( (الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ نَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَرْسَلَہُ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ ، مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشَدَ ، وَمَنْ یَعْصِہِ فَإِنَّہُ لاَ یَضُرُّ اللَّہَ شَیْئًا ، وَلاَ یَضُرُّ إِلاَّ نَفْسَہُ ) ) تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، ہم اسی کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد طلب کرتے ہیں۔ ہم اللہ کی پناہ لیتے ہیں اپنے نفس کی شرارتوں سے۔ جس کو اللہ ہدایت دے ، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جس کو اللہ گمراہ کردے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اس نے انھیں حق کے ساتھ مبعوث کیا، وہ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ہے قیامت سے پہلے۔ جس نے اللہ اور رسول کی اطاعت کی اس نے ہدایت پائی اور جس نے نافرمانی کی وہ اللہ کا کچھ نہ بگاڑسکے گا اپنا ہی نقصان کرے گا۔

5804

(۵۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسَ: أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ شِہَابٍ عَنْ تَشَہُّدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ ابْنُ شِہَابٍ: ((إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ ، وَنَعُوذُ بِہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَرْسَلَہُ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ ، مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشَدَ ، وَمَنْ یَعْصِہِمَا فَقَدْ غَوَی۔نَسْأَلُ اللَّہَ رَبَّنَا أَنْ یَجْعَلَنَا مِمَّنْ یُطِیعُہُ وَیُطِیعُ رَسُولَہُ وَیَتَّبِعُ رِضْوَانَہُ وَیَجْتَنِبُ سَخَطَہُ فَإِنَّمَا نَحْنُ بِہِ وَلَہُ)) قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَبَلَغَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إِذَا خَطَبَ: ((کُلُّ مَا ہُوَ آتٍ قَرِیبٌ لاَ بُعْدَ لِمَا ہُوَ آتٍ لاَ یَعْجَلُ اللَّہُ لِعَجَلِۃِ أَحَدٍ وَلاَ یَحِفُّ ، لأَمْرُ النَّاسِ مَا شَائَ اللَّہُ لاَ مَا شَائَ النَّاسُ یُرِیدُ النَّاسُ أَمْرًا وَیُرِیدُ اللَّہُ أَمْرًا وَمَا شَائَ اللَّہُ کَانَ وَلَوْ کَرِہَ النَّاسُ ، لاَ مُبَعِّدَ لِمَا قَرَّبَ اللَّہُ ، وَلاَ مُقَرِّبَ لِمَا بَعَّدَ اللَّہُ فَلاَ یَکُونُ شَیْء ٌ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّہِ)) قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ: أَفْلَحَ مِنْکُمْ مَنْ حُفِظَ مِنَ الْہَوَی وَالطَّمَعِ وَالْغَضَبِ وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ الصِدْقِ مِنَ الْحَدِیثِ خَیْرٌ ، مَنْ یَکْذِبْ یَفْجُرْ ، وَمَنْ یَفْجُرْ یَہْلَکْ إِیَّاکُمْ وَالْفُجُورَ مَا فُجُورُ امْرِئٍ خُلِقَ مِنَ التُّرَابِ وَإِلَی التُّرَابِ یَعُودُ وَہُوَ الْیَوْمَ حَیٌّ وَغَدًا مَیِّتٌ اعْمَلُوا عَمَلَ یَوْمٍ بِیَوْمٍ ، وَاجْتَنِبُوا دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ وَعُدُّوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ الْمَوْتَی۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۰۹۸]
(٥٨٠٤) یونس نے ابن شہاب سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جمعہ کے خطبہ کے بارے میں سوال کیا تو ابن شہاب نے فرمایا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی سے استغفار کرتے ہیں۔ ہم اس کی پناہ میں آتے ہیں نفس کی شرارتوں سے ۔ جس کو اللہ ہدایت دے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جس کو وہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ قیامت سے پہلے ان کو ڈرانے والا، خوشخبری سنانے والا، بنا کر بھیجا ہے۔ جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا ۔ اس نے ہدایت پائی اور جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔ ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمیں ان میں سے بنا جو تیری فرمان برداری کرنے والے ہوں اور تیرے رسول کی اطاعت کرنے والے ہوں ، ان کی رضا کو تلاش کریں اور ناراضگی سے بچیں۔ ہم تیری اور تیرے رسول کی تابعداری کرتے ہیں۔
ابن شھاب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرماتے :” جو چیز قریب آنے والی ہے وہ دور نہیں ہے۔ کسی کی جلدی کی وجہ سے اللہ اس کو جلدی نہیں کرتا اور وہ لوگوں کے کاموں کو بھی اتنا گھیرتا ہے جتنا چاہتا ہے، لوگوں کی چاہت کے موافق نہیں۔ اللہ کچھ چاہتا ہے اور لوگ کچھ ۔ ہوتا وہی ہے جو خدا چاہتا ہے۔ اگرچہ لوگ ناپسند ہی کیوں نہ کریں۔ جس کو اللہ قریب کر دے اسے دور کرنے والا کوئی نہیں اور جس کو اللہ دور کر دے اس کو قریب کرنے والا کوئی نہیں۔ کوئی کام اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا “
ابن شہاب فرماتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) اپنے خطبہ میں فرماتے تھے : کامیاب وہ ہے جو خواہشات ، لالچ اور غصہ سے محفوظ کیا گیا۔ سچی بات کے علاوہ کوئی بھلائی نہیں۔ جو جھوٹ بولتا ہے گناہ کرتا ہے اور گناہ ہلاک کردیتا ہے۔ گناہ سے بچو۔ فاجر آدمی مٹی سے پیدا ہوا اس میں واپس چلا جائے گا۔ وہ آج زندہ ہے اور کل مردہ اور روزانہ کے عمل کرو۔ مظلوم کی بد دعا سے بچو اور اپنے آپ کو مردوں سے شمار کرو۔

5805

(۵۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْحَنْظَلِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِی ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَمِّہِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ أَفْلَحَ مِنْکُمْ مَنْ حُفِظَ مِنَ الْہَوَی وَالْغَضَبِ وَالطَّمَعِ وَوُفِّقَ إِلَی الصِّدْقِ فِی الْحَدِیثِ فَإِنَّہُ یَجُرُّہُ إِلَی الْخَیْرِ مَنْ یَکْذِبْ یَفْجُرْ ثُمَّ ذَکَرَ مَا بَعْدَہُ۔
(٥٨٠٥) ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب اپنے خطبہ میں فرماتے تھے : کامیاب وہ ہے جو خواہشات ، لالچ اور غصہ سے محفوظ کیا گیا اور اسے بات میں سچائی کی توفیق دی گئی، یہ اسے بھلائی کی طرف لے جائے گا ۔ جو جھوٹ بولتا ہے گناہ گار ہوتا ہے، پھر اس کا ما بعد ذکر کیا ۔۔۔

5806

(۵۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ: مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ النَّہْدِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ نَبِیطِ بْنِ شَرِیطٍ قَالَ: کُنْتُ رِدْفَ أَبِی عَلَی عَجُزِ الرَّاحِلَۃِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ فَقَالَ: ((الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی اللَّہِ أَیُّ یَوْمٍ أَحْرَمُ ہَذَا؟)) قَالُوا: ہَذَا قَالَ: ((فَأَیُّ شَہْرٍ أَحْرَمَ))۔قَالُوا: ہَذَا قَالَ: ((فَأَیُّ بَلَدٍ أَحْرَمُ))۔قَالُوا: ہَذَا الْبَلَدُ قَالَ: ((فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا))۔
(٥٨٠٦) نبی ط بن شریط فرماتے ہیں : میں سواری کی پشت پر اپنے والد کے پیچھے تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ کے پاس خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستففرہ واشھدان لا الہ الا اللہ وان محمداً عبدہ ورسولہ ” تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور ہم اسی سے مدد طلب کرتے ہیں اور بخشش طلب کرتے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ “
میں تمہیں اللہ کے خوف کی وصیت کرتا ہوں۔ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے ؟ صحابہ نے جواب دیا : یہی دن۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون سا مہینہ زیادہ حرمت والا ہے ؟ صحابہ نے جواب دیا : یہی مہینہ زیادہ حرمت والا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون سا شہر زیادہ حرمت والا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے جواب دیا : یہی شہر۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے خون اور مال تمہارے آپس میں اوپر ایسے ہی حرام ہیں جیسے تمہارے اس دن، مہینہ اور شہر کی حرمت ہے۔

5807

(۵۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْہَیْثَمِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا الدُّنْیَا عَرَضٌ حَاضِرٌ یَأْکُلُ مِنْہَا الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ ، وَالآخِرَۃُ وَعْدٌ صَادِقٌ یَحْکُمُ فِیہَا مَلِکٌ عَادِلٌ یُحِقُّ فِیہَا الْحَقَّ وَیُبْطِلُ الْبَاطِلَ))۔
(٥٨٠٧) شداد بن اوس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : اے لوگو ! دنیا حاضر سامان ہے۔ اس سے نیک و بد کھاتے ہیں اور آخرت سچا وعدہ ہے۔ اس میں عادل بادشاہ سچ کو سچ ثابت کرے گا اور باطل کو باطل کر دے گا۔

5808

(۵۸۰۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْبَجَلِیُّ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ کَثِیرٍ: أَبُوسَعِیدٍ الْعَامِرِیُّ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا عِیَاضُ بْنُ سَعِیدٍ الثُمَالِیُّ عَنْ ہُرَیْمِ بْنِ سُفْیَانَ الْبَجَلِیِّ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ زُبَیْدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: کَانَتْ خُطْبَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ((إِنَّ الدُّنْیَا عَرَضٌ حَاضِرٌ یَأْکُلُ مِنْہَا الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، وَإِنَّ الآخِرَۃَ وَعَدٌ صَادِقٌ یَقْضِی فِیہَا مَلِکٌ قَادِرٌ ، أَلاَ وَإِنَّ الْخَیْرَ کُلُّہُ بِحَذَافِیرِہِ فِی الْجَنَّۃِ ، أَلاَ وَإِنَّ الشَّرَ کُلُّہُ بِحَذَافِیرِہِ فِی النَّارِ، وَاعْمَلُوا وَأَنْتُمْ مِنَ اللَّہِ عَلَی حَذَرٍ، وَاعْلَمُوا أَنَّکُمْ مَعْرُوضُونَ عَلَی أَعْمَالِکُمْ وَأَنَّکُمْ مُلاَقُو اللَّہِ رَبِّکُمْ لاَ بُدَّ مِنْہُ {فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃِ شَرًّا یَرَہُ} [الزلزلۃ: ۷-۸])) [باطل۔ الطبرانی فی الکبیر ۵۵۹۸]
(٥٨٠٨) شداد بن اوس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطبہ یہ تھا کہ دنیا حاضر مال ہے۔ اس سے نیک وبد کھاتے ہیں اور آخرت سچا وعدہ ہے جس میں قدرت رکھنے والا بادشاہ فیصلہ کرے گا۔ خبردار ! بھلائی تمام کی تمام جنت میں ہے اور خبردار ! برائی تمام کی تمام جہنم میں ہے اور تم عمل کرو اور اللہ سے ڈرو۔ جان لو تم پر تمہارے اعمال پیش کیے جائیں گے اور تم اپنے رب سے ضرور ملاقات کرنے والے ہو۔ { فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃِ شَرًّا یَرَہُ } [الزلزلۃ : ٧-٨]
جس نے ذرہ برابر بھلائی کی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی وہ بھی اس کو دیکھ لے گا۔

5809

(۵۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: خَطَبَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشَدَ ، وَمَنْ یَعْصِہِمَا فَقَدْ غَوَی۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((بِئْسَ الْخَطِیبُ أَنْتَ قُلْ وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ غَوَی))۔لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ وَلَمْ یَذْکُرِ الْعَدَنِیُّ قَوْلَہُ ((قُلْ وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ غَوَی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۷۰]
(٥٨٠٩) (الف) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خطبہ دیا۔ اس نے کہا : جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ہدایت پائے گا اور جس نے ان کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو برا خطیب ہے۔ اس طرح کہہ : جس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔
(ب) یہ وکیع کی حدیث کے الفاظ ہیں، لیکن عدنی نے یہ قول ذکر نہیں کیا۔ ( (قُلْ وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ غَوَی) )

5810

(۵۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَسَارٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ تَقُولُوا مَا شَائَ اللَّہُ وَشَائَ فُلاَنٌ۔وَلَکِنْ قُولُوا مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ شَائَ فُلاَنٌ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۹۸۰]
(٥٨١٠) حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ نہ کہو : جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے بلکہ تم کہو : جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے۔

5811

(۵۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلَیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ قُتَیْلَۃَ بِنْتِ صَیْفِیٍّ الْجُہَنِیِّ قَالَتْ: جَائَ حَبْرٌ مِنَ الأَحْبَارِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلاَ أَنْتُمْ تُشْرِکُونَ۔قَالَ: ((سُبْحَانَ اللَّہِ وَمَا ذَلِکَ؟))۔قَالَ: تَقُولُونَ إِذَا حَلَفْتُمْ بِالْکَعْبَۃِ۔فَأَمْہَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ حَلَفَ فَلْیَحْلِفْ بِرَبِّ الْکَعْبَۃِ))۔ثُمَّ قَالَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلاَ أَنَّکُمْ تَقُولُونَ مَا شَائَ اللَّہُ وَشَائَ فُلاَنٌ۔فَأَمْہَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ قَالَ مَا شَائَ اللَّہُ فَلْیَجْعَلْ بَیْنَہُمَا ثُمَّ شِئْتَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۶/۳۷۱]
(٥٨١١) عبداللہ بن یسار قتیلہ بنت صیفی جہنی سے نقل فرماتے ہیں کہ یہودکا ایک عالم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تم بہترین لوگ ہو اگر تم شرک نہ کرو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سبحان اللہ وہ کیسے ؟ اس نے کہا : جب تم قسم اٹھاتے ہو تو کہتے ہو : کعبہ کی قسم ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٹھہرگئے۔ پھر فرمایا : جو قسم اٹھائے وہ کعبہ کے رب کی قسم اٹھائے، پھر اس نے کہا : تم بہترین لوگ ہو کاش کہ تم کہو جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھوڑی دیر رک گئے ، پھر فرمایا : جو کہے جو اللہ چاہے پھر کچھ دیر بعد کہے : پھر جو تو چاہے۔

5812

(۵۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَجْلَحُ أَبُو حُجَیَّۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَلَّمَہُ فِی بَعْضِ الأَمْرِ فَقَالَ الرَّجُلُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: مَا شَائَ اللَّہُ وَشِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَجَعَلْتَنِی وَاللَّہَ عَدْلاً بَلْ مَا شَائَ اللَّہُ وَحْدَہُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۱/۲۲۴]
(٥٨١٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے بعض امور میں بات چیت کی اور شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : جو اللہ چاہے اور آپ۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے مجھے اللہ کے برابر کردیا، یوں کہو : جو اکیلا اللہ چاہے۔

5813

(۵۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ: الَّذِی أَرَی النَّاسَ یَدْعُونَ بِہِ فِی الْخُطْبَۃِ یَوْمَئِذٍ أَبَلَغَکَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَوْ عَمَّنْ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- ؟ قَالَ: لاَ إِنَّمَا أُحْدِثَ إِنَّمَا کَانَتِ الْخُطْبَۃُ تَذْکِیرًا۔وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ وَغَیْرِہِ فِی خُطْبَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [حسن۔ أخرجہ الشافعی فی الام ۱/۳۴۶]
(٥٨١٣) ابن جریج فرماتے ہیں : میں نے عطاء سے کہا : وہ جو آپ لوگوں کو دیکھ رہے ہیں کہ وہ دوران خطبہ دعا کرتے ہیں، آج کل۔ کیا آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی حدیث ملی یا یہ آپ کی وفات کے بعد شروع ہوا ؟ فرمایا : حدیث تو کوئی نہیں لیکن یہ بدعت ہے۔

5814

(۵۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ: أَنْ لاَ یُسَمَّی أَحَدٌ فِی الدُّعَائِ ۔ [ضعیف]
(٥٨١٤) ابن عون فرماتے ہیں کہ مجھے خبر ملی کہ عمر بن عبد العزیز (رح) نے لکھا کہ دعا میں کسی کا نام نہ لیا جائے۔

5815

(۵۸۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ: أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَعَارِمٌ وَعَمْرُو بْنُ عَوْنٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو الرَّبِیعِ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَقَالَ لَہُ: أَصَلَّیْتَ ۔قَالَ: لاَ قَالَ: ((قُمْ فَارْکَعْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۶۸۹]
(٥٨١٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن ایک شخص آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے عرض کیا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔

5816

(۵۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ جَائَ وَمَرْوَانُ یَخْطُبُ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔فَجَائَ إِلَیْہِ الأَحْرَاسُ لِیُجْلِسُوہُ فَأَبَی أَنْ یَجْلِسَ حَتَّی صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، فَلَمَّا قَضَیْنَا الصَّلاَۃَ أَتَیْنَاہُ فَقُلْنَا: یَا أَبَا سَعِیدٍ کَادَ ہَؤُلاَئِ أَنْ یَفْعَلُوا بِکَ۔فَقَالَ: مَا کُنْتُ لأَدَعَہَا لِشَیْئٍ بَعْدَ شَیْئٍ رَأَیْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- جَائَ رَجُلٌ وَہُوَ یَخْطُبُ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ بِہَیْئَۃٍ بَذَّۃٍ فَقَالَ: ((أَصَلَّیْتَ))۔قَالَ: لاَ قَالَ: ((فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ))۔قَالَ ثُمَّ حَثَّ النَّاسَ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَأَلْقُوا ثِیَابًا فَأَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْہَا الرَّجُلَ ثَوْبَیْنِ فَلَمَّا کَانَتِ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی جَائَ رَجُلٌ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((أَصَلَّیْتَ))۔قَالَ: لاَ قَالَ: ((فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ))۔ثُمَّ حَثَّ النَّاسَ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَیْہِ فَصَاحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ: ((خُذْہُ))۔فَأَخَذَہُ ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((انْظُرُوا إِلَی ہَذَا جَائَ تِلْکَ الْجُمُعَۃِ بِہَیْئَۃٍ بَذَّۃٍ فَأَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَۃِ فَطَرَحُوا ثِیَابًا فَأَعْطَیْتُہُ مِنْہَا ثَوْبَیْنِ ، فَلَمَّا جَائَ تْ ہَذِہِ الْجُمُعَۃُ أَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَۃِ فَجَائَ فَأَلْقَی أَحَدَ ثَوْبَیْہِ))۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْہُ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۶۹۳]
(٥٨١٦) عیاض بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری (رض) کو دیکھا ، وہ آئے اور مروان خطبہ دے رہے تھے۔ ابوسعید (رض) کھڑے ہوئے اور دو رکعات پڑھیں تو ان کے پاس شاہی محافظ آئے تاکہ ان کو بٹھائیں۔ انھوں نے انکار کردیا۔ یہاں تک کہ دو رکعات اداکیں۔ جب ہم نے نماز پوری کرلی تو ہم ان کے پاس آئے اور کہا : اے ابو سعید ! قریب تھا کہ وہ آپ کو تکلیف دیتے۔ فرمانے لگے : میں نے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دیکھا ہے میں اس کو کبھی نہ چھوڑوں گا۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا، پراگندہ حالت والا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں : تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو رکعت پڑھو۔ راوی کہتے ہیں : پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو صدقہ پر ابھارا تو اس نے ایک کپڑا دے دیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلند آواز سے فرمایا : اسے لے لو۔ اس نے لے لیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی طرف دیکھو پچھلے جمعہ پراگندہ حالت میں آیا تو میں نے لوگوں کو صدقہ کے لیے فرمایا۔ لوگوں نے کپڑے دیے۔ ان کپڑوں سے دو کپڑے میں نے اس کو دے دیے۔ اس جمعہ آیا ہے تو میں نے لوگوں کو صدقہ کا حکم دیاتو اس نے ان دو کپڑوں میں سے ایک کو صدقہ میں دے دیا۔

5817

(۵۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْخُزَاعِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی رِفَاعَۃَ الْعَدَوِیِّ قَالَ: انْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یَخْطُبُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ رَجُلٌ غَرِیبٌ جَائَ یَسْأَلُ عَنْ دِینِہِ لاَ یَدْرِی مَا دِینُہُ فَأَقْبَلَ إِلَیَّ وَتَرَکَ خُطْبَتَہُ فَأُتِیَ بِکُرْسِیٍّ خِلْتُ قَوَائِمَہُ حَدِیدًا فَجَعَلَ یُعَلِّمُنِی مِمَّا عَلَّمَہُ اللَّہُ ثُمَّ أَتَی خُطْبَتَہُ وَأَتَمَّ آخِرَہَا۔ [صحیح۔ مسلم ۸۷۶]
(٥٨١٧) ابو رفاعۃ عدوی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی کے پاس گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ایک اجنبی آیا ہے ، وہ دین کے بارے میں سوال کررہا ہے، وہ نہیں جانتا کہ دین کیا ہوتا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف متوجہ ہوئے اور خطبہ چھوڑ دیا۔ ایک کرسی لائی گئی۔ میرا خیال ہے کہ اس کے پائے لوہے کے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے سکھانے لگے جو اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سکھایا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ مکمل کیا۔

5818

(۵۸۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْقَارِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔ (۵۸۱۸)ایضاً۔
سابقہ حدیث اس سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔

5819

(۵۸۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہِلاَلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی بُرَیْدَۃَ یَقُولُ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُنَا فَجَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنِ وَعَلَیْہِمَا قَمِیصَانِ أَحْمَرَانِ یَمْشِیَانِ وَیَعْثُرَانِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَحَمَلَہُمَا فَوَضَعَہُمَا بَیْنَ یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((صَدَقَ اللَّہُ {إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلاَدُکُمْ فِتْنَۃٌ} [التغابن: ۱۵] نَظَرْتُ إِلَی ہَذَیْنِ الصَّبِیَّیْنِ یَمْشِیَانِ وَیَعْثُرَانِ فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّی قَطَعْتُ حَدِیثِی وَرَفَعْتُہُمَا)) وَرَوَاہُ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ ترمذی ۳۷۷۴]
(٥٨١٩) ابو بریدہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو حسن و حسین آئے ، ان پر سرخ رنگ کی دو قمیصیں تھیں، وہ چل رہے تھے اور گرتے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے اترے، ان کو اٹھایا اور اپنے سامنے بٹھا لیا۔ پھر فرمایا : اللہ نے سچ فرمایا : {إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلاَدُکُمْ فِتْنَۃٌ} [التغابن : ١٥] تمہارے مال و اولاد فتنہ ہیں۔ میں نے ان دو بچوں کو دیکھا وہ چلتے اور گرتے تو مجھ سے صبر نہ ہوا ، میں نے اپنی بات کاٹی اور ان کو اٹھا لیا۔

5820

(۵۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ: قَامَ أَبِی فِی الشَّمْسِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَأَمَرَ بِہِ فَقُرِّبَ إِلَی الظِّلِ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۱۴۵۳]
(٥٨٢٠) قیس بن ابی حازم فرماتے ہیں کہ میرے والد آئے اور دھوپ میں کھڑے ہوگئے ، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیاتو ان کو سائے میں کردیا گیا۔

5821

(۵۸۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی قَیْسٌ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ جَائَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ فَقَامَ فِی الشَّمْسِ فَأَمَرَ بِہِ فَحُوِّلَ إِلَی الظِّلِّ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۸۲۲]
(٥٨٢١) قیس فرماتے ہیں کہ میرے والد آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ وہ دھوپ میں کھڑے ہوگئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا اور ان کو سائے میں کردیا گیا۔

5822

(۵۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمَّا اسْتَوَی عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَالَ: ((اجْلِسُوا))۔فَسَمِعَ ذَلِکَ ابْنَ مَسْعُودٍ فَجَلَسَ فَرَآہُ فَقَالَ: ((تَعَالَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ))۔ [ضعیف۔ تقدم ۵۷۴۹]
(٥٨٢٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تشریف فرما ہوئے تو فرمایا : تم بیٹھ جاؤ۔ ابن مسعود (رض) نے سنا تو وہیں بیٹھ گئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دیکھا تو فرمایا : ابن مسعود آگے آ جاؤ۔

5823

(۵۸۲۳) وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ فَأَرْسَلَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ: أَبْصَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَقَالَ: ((تَعَالَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ))۔ [ضعیف۔ تقدم ۵۷۴۸]
(٥٨٢٣) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن مسعود (رض) کو مسجد سے باہر دیکھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبداللہ بن مسعود ! آگے آ جاؤ۔

5824

(۵۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِکَ أَنْصِتْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ لَغَوْتَ))۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۲]
(٥٨٢٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو نے (دوران خطبہ ) اپنے ساتھی کو کہا کہ خاموش ہوجا، تب بھی تو نے لغو بات کی۔

5825

(۵۸۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ قَالَ لِصَاحِبِہِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٨٢٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن ساتھی سے کہا اور امام خطبہ دے رہا تھا کہ خاموش ہوجا تو اس نے لغو بات کی۔

5826

(۵۸۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَحَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَارِظٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ۔قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِصَاحِبِہِ أَنْصِتْ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ فَقَدْ لَغَا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ معنیٰ سالفاً]
(٥٨٢٦) ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی اپنے ساتھی سے خاموشی کا کہے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اس نے فضول بات کی۔

5827

(۵۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِکَ أَنْصِتْ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ لَغَوْتَ))۔[صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٨٢٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو جمعہ کے دن اپنے ساتھی کو خاموش کروائے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تو نے فضول بات کی۔

5828

(۵۸۲۸) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: لَغَیْتَ قَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ: لَغَیْتَ لُغَۃُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی ۲۹۲]
(٥٨٢٨) ابوہریرہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کی مثل حدیث بیان کی، لیکن لفظ لغیت کا استعمال کیا ۔ ابن عیینہ فرماتے ہیں : یہ ابوہریرہ (رض) کی اپنی زبان ہے۔

5829

(۵۸۲۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: إِنَّمَا ہِیَ لُغَۃُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَإِنَّمَا ہِیَ لَغَوْتَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَرَوَاہُ ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ بِزِیَادَۃِ لَفْظَۃِ فِیہِ۔
(٥٨٢٩) پہلے والی حدیث کی مثل

5830

(۵۸۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِکَ أَنْصِتْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَدْ لَغَوْتَ عَلَیْکَ بِنَفْسِکَ))۔ [صحیح]
(٥٨٣٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے کہے کہ خاموش ہوجا تو تو نے فضول بات کی، صرف اپنے آپ کو روکے رکھ۔

5831

(۵۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو کَامِلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ عَنْ حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((یَحْضُرُ الْجُمُعَۃَ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ ، فَرَجُلٌ حَضَرَہَا یَلْغُو فَہُوَ حَظُّہُ مِنْہَا ، وَرَجُلٌ حَضَرَہَا بِدُعَائٍ فَہُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّہَ إِنْ شَائَ أَعْطَاہُ وَإِنْ شَائَ مَنَعَہُ ، وَرَجُلٌ حَضَرَہَا بِإِنْصَاتٍ وَسُکُوتٍ وَلَمْ یَتَخَطَّ رَقَبَۃَ مُسْلِمٍ وَلَمْ یُؤْذِ أَحَدًا فَہِیَ کَفَّارَۃٌ إِلَی الْجُمُعَۃَ الَّتِی تَلِیہَا وَزِیَادَۃُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ وَذَلِکَ بِأَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہُ عَشْرُ أَمْثَالِہَا} [الأنعام:۱۶])) ۔ [حسن۔ ابو داؤد ۱۱۱۳]
(٥٨٣١) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین قسم کے لوگ جمعہ میں حاضر ہوتے ہیں : ایک وہ جو حاضر ہوتا ہے اور فضول کام کرتا ہے یہ اس کا حصہ ہے۔ دوسرا جو دعا کی غرض سے حاضر ہوتا ہے وہ اللہ سے دعا کرتا ہے اگر اللہ چاہے تو اس کو عطا کر دے اگر چاہے تو روک لے۔ تیسرا وہ جو حاضر ہوا اور خاموش رہا نہ تو اس نے کسی مسلمان کی گردن کو روندا اور نہ ہی کسی کو تکلیف دی۔ اس کا اجر یعنی ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک ، بلکہ تین دن زائد بھی اس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ یہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے { مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہُ عَشْرُ أَمْثَالِہَا } [الأنعام : ١٦] جو ایک نیکی کرتا ہے اس کے لیے دس گنا ہے۔

5832

(۵۸۳۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی شَرِیکٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ أَنَّہُ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَجَلَسْتُ قَرِیبًا مِنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ فَقَرَأَ النَّبِیُّ -ﷺ- سُورَۃَ بَرَائَ ۃَ فَقُلْتُ لأُبَیٍّ: مَتَی نَزَلَتْ ہَذِہِ السُّورَۃُ فَحُصِرَ وَلَمْ یُکَلِّمْنِی۔فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَتَہُ قُلْتُ لأُبَیٍّ: إِنِّی سَأَلْتُکَ فَنَجَہْتَنِی وَلَمْ تُکَلِّمْنِی ۔فَقَالَ أُبَیٌّ: مَا لَکَ مِنْ صَلاَتِکَ إِلاَّ مَا لَغَوْتَ ، فَذَہَبْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللَّہِ کُنْتُ بِجَنْبِ أُبَیٍّ وَأَنْتَ تَقْرَأُ بَرَائَ ۃَ فَسَأَلْتُہُ مَتَی أُنْزِلَتْ ہَذِہِ السُّورَۃُ فَنَجَہَنِی وَلَمْ یُکَلِّمْنِی ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَکَ مِنْ صَلاَتِکَ إِلاَّ مَا لَغَوْتَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((صَدَق أُبَیٌّ))۔وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ أَوْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ وَجَعَلَ الْقِصَّۃَ بَیْنَہُمَا۔وَرَوَاہُ حَرْبُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ وَجَعَلَ الْقِصَّۃَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أُبَیٍّ۔وَرَوَاہُ عِیسَی بْنُ جَارِیَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَ مَعْنَی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ بَیْنَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔وَرَوَاہُ الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَعَلَ مَعْنَی ہَذِہِ الْقَصَّۃِ بَیْنَ رَجُلٍ غَیْرِ مُسَمًّی وَبَیْنَ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَجَعَلَ الْمُصِیبَ عَبْدَاللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ بَدَلَ أُبَیٍّ وَلَیْسَ فِی الْبَابِ أَصَحُّ مِنَ الْحَدِیثِ الَّذِی ذَکَرْنَا إِسْنَادَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ فَقَدْ رَوَاہُ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُرْسَلاً بَیْنَ أَبِی ذَرٍّ وَبَیْنَ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ فِی شَیْئٍ سَأَلَہُ عَنْہُ۔ وَأَسْنَدَہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [جید۔ ابن خزیمہ ۱۸۰۷]
(٥٨٣٢) عطاء بن یسار ابو ذر (رض) سے فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ میں أبی بن کعب کے پاس بیٹھ گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سو رہ برأت پڑھی ۔ میں نے أبی سے پوچھا : یہ سورة کب نازل ہوئی ؟ وہ خاموش رہے اور مجھ سے کلام نہ کیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نماز پوری کی تو میں نے ابی (رض) سے پوچھا : میں نے آپ سے سوال کیا تو آپ نے مجھے پیچھے کردیا اور مجھ سے بات نہیں کی۔ ابی بن کعب (رض) نے فرمایا : تیری نماز سے صرف جو فضول بات آپ نے کی یہی ملے گی۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا ۔ میں نے کہا : اے اللہ کی نبی ! میں أبی بن کعب کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو رہ برأت پڑھ رہے تھے ۔ میں نے أبی بن کعب سے پوچھا : یہ سو رہ کب نازل ہوئی ؟ اس نے مجھے پیچھے ہٹا دیا اور کلام نہیں کی۔ پھر کہنے لگے : تیری نماز میں سے صرف فضول بات تیرے حصہ میں آئے گی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : أبی بن کعب نے سچ کہا ہے۔

5833

(۵۸۳۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃ قَالَ: بَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِذْ قَالَ أَبُو ذَرٍّ لأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ: مَتَی أُنْزِلَتْ ہَذِہِ السُّورَۃُ؟ فَلَمْ یُجِبْہُ۔فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ قَالَ لَہُ: مَا لَکَ مِنْ صَلاَتِکَ إِلاَّ مَا لَغَوْتَ۔ فَأَتَی أَبُو ذَرٍّ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ: ((صَدَقَ أُبَیٌّ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطیالسی ۲۳۶۵]
(٥٨٣٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو ابو ذر (رض) نے أبی بن کعب (رض) سے کہا : یہ سورت کب نازل کی گئی ؟ انھوں نے جواب نہیں دیا۔ جب انھوں نے نماز پوری کی تو فرمایا : تمہیں نماز کا اجر وثواب نہیں ملے گا ، صرف لغو بات تمہارے کھاتے میں آئے گی۔ ابو ذر (رض) نے اس کا تذکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابی بن کعب نے سچ کہا ہے۔

5834

(۵۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِی عَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ مَوْلًی لاِمْرَأَتِہِ أُمِّ عُثْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ: إِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ غَدَتِ الشَّیَاطِینُ بِرَایَاتِہَا إِلَی الأَسْوَاقِ یَأْخُذُونَ النَّاسَ بِالرَّبَائِثِ وَیُذَکِّرُونَہُمُ الْحَوَائِجَ وَیُثَبِّطُونَہُمْ عَنِ الْجُمُعَۃِ ، وَتَغْدُو الْمَلاَئِکَۃُ بِرَایَاتِہَا إِلَی أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ یَکْتُبُونَ عَلَی رَجُلٍ السَّاعَۃَ الَّتِی جَائَ فِیہَا فُلاَنٌ جَائَ مِنْ سَاعَۃٍ فُلاَنٌ مِنْ سَاعَتَیْنِ۔ فَإِذَا الرَّجُلُ جَلَسَ مَجْلِسًا یَسْتَمْکِنُ فِیہِ مِنَ الاِسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ وَأَنْصَتَ وَلَمْ یَلْغُ کَانَ لَہُ کِفْلاَنِ مِنَ الأَجْرِ ، وَإِذَا جَلَسَ مَجْلِسًا فَنَأَی وَأَنْصَتَ وَلَمْ یَلْغُ کَانَ لَہُ کِفْلٌ مِنَ الأَجْرِ ، وَمَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا یَسْتَمْکِنُ فِیہِ مِنَ الاِسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ فَلَغَا وَلَمْ یُنْصِتْ کَانَ عَلَیْہِ کِفْلاَنِ أَوْ قَالَ کِفْلٌ مِنْ وِزْرٍ ، وَمَنْ قَالَ لأَخِیہِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ صَہْ فَقَدْ لَغَا ، وَمَنْ لَغَا فَلَیْسَ لَہُ مِنْ جُمُعَتِہِ شَیْء ٌ ، ثُمَّ یَقُولُ فِی آخِرِ ذَلِکَ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَقُولُ ذَلِکَ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ [ضعیف۔ احمد ۱/۹۳]
(٥٨٣٤) ام عثمان (رض) کے غلام کہتے ہیں : میں نے حضرت علی (رض) سے سنا، وہ منبر پر تھے : جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو شیاطین اپنے جھنڈے لے کر بازاروں کی طرف نکل جاتے ہیں، وہ لوگوں کو رکاوٹوں کے ذریعہ سے روکتے ہیں اور ان کو کام یاد کرواتے ہیں۔ ان کو جمعہ سے روکتے ہیں اور صبح سویرے فرشتے اپنے جھنڈے لے کر نکلتے ہیں، مسجد کے دروازوں کی طرف، وہ لکھتے ہیں کہ فلاں آدمی فلاں گھڑی آیا اور فلاں فلاں گھڑی آیا۔ جب آدمی اپنی جگہ بیٹھ جاتا ہے اور خطبہ غور سے سنتا ہے کوئی فضول بات نہیں کرتا تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے اور جب اپنی جگہ بیٹھتا ہے اور دور ہوتا ہے ، خاموش رہتا ہے اور کوئی لغو بات نہیں کرتا تو اس کا ایک اجر ہے اور جب آدمی اپنی جگہ پر رہتا ہے اور خطبہ ممکن حد تک غور سے سنتا ہے لیکن لغو کام کرلیتا ہے اور خاموش نہیں رہتا، اس کے اوپر دوہرا عذاب ہے یا فرمایا : اس پر بوجھ ہے اور جس نے اپنے ساتھی سے جمعہ کے دن کہا : رک جا، اس نے بھی لغو بات کی اور جو فضول بات کرتا ہے اس کا جمعہ نہیں۔ اس کے آخر میں ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ یہ فرما رہے تھے۔

5835

(۵۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَبِی عَامِرٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ قَلَّمَا یَدَعُ ذَلِکَ إِذَا خَطَبَ: إِذَا قَامَ الإِمَامُ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَاسْتَمِعُوا وَأَنْصِتُوا فَإِنَّ لِلْمُنْصِتِ الَّذِی لاَ یَسْمَعُ مَنِ الْحَظِّ مِثْلَ مَا لِلسَّامِعِ الْمُنْصِتِ ، فَإِذَا قَامَتِ الصَّلاَۃُ فَاعْدِلُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بِالْمَنَاکِبِ فَإِنَّ اعْتِدَالَ الصُّفُوفِ مِنْ تَمَامِ الصَّلاَۃِ ، ثُمَّ لاَ یُکَبِّرُ حَتَّی یَأْتِیَہِ رِجَالٌ قَدْ وَکَلَہُمْ بِتَسْوِیَۃِ الصُّفُوفِ فَیُخْبِرُونَہُ أَنْ قَدِ اسْتَوَتْ فَیُکَبِّرُ۔ [صحیح۔ مالک ۲۲۹]
(٥٨٣٥) مالک بن أبی عامر حضرت عثمان بن عفان (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنے خطبہ میں کہہ رہے تھے : بہت کم اس کو چھوڑتے ہیں جب امام خطبہ دے یاخطبہ کے لیے کھڑا ہو، جمعہ کے دن تو تم خاموش رہو اور غور سے سنو کیونکہ جو خاموش ہو کر سنے اس کے لیے اجر ہے اور جو اس طرحنہ کرے تو وہ اجر سے بھی محروم ہوگا۔ جب اقامت ہوجائے تو صفیں درست کرلو اور کندھے باہر کرلو کیونکہ صفوں کا درست کرنا نماز کو پورا کرنا ہے۔ پھر اتنی دیر تکبیر نہ کہتے، جتنی دیر صفوں کو درست کرنے والا اس کی اطلاع نہ دے دے کہ صفیں درست ہوچکیں ۔ جب وہ خبر دیتے کہ صفیں درست ہوگئی تب آپ نماز شروع کرتے۔

5836

(۵۸۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَذْکُرَ اللَّہَ فِی نَفْسِہِ تَکْبِیرًا وَتَہْلِیلاً وَتَسْبِیحًا قَالَ وَأَخْبَرَنَا قَالَ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ أَنَّ مَنْصُورَ بْنَ الْمُعْتَمِرِ أَخْبَرَنِی أَنَّہُ سَأَلَ إِبْرَاہِیمَ أَنَقْرَأُ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَہُوَ لاَ یَسْمَعُ الخَطبَۃَ؟ فَقَالَ: عَسَی أَنْ لاَ یَضُرَّکَ۔ [ضعیف جداً]
(٥٨٣٦) منصور بن معتمر نے ابراہیم سے سوال کیا : کیا ہم جمعہ کے دن نماز پڑھیں اور امام کے خطبہ کے دوران قراءت کرلیں جب کہ خطبہ سنائی نہ دے رہا ہو ؟ انھوں نے فرمایا : قریب ہے کہ وہ تجھے نقصان نہ دے۔

5837

(۵۸۳۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَتَی السَّاعَۃُ؟ فَأَشَارَ إِلَیْہِ النَّاسُ أَنِ اسْکُتْ فَسَأَلَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ کُلُّ ذَلِکَ یُشِیرُونَ إِلَیْہِ أَنِ اسْکُتْ فَقَال لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَ الثَّالِثَۃِ: ((وَیْحَکَ مَاذَا أَعْدَدْتَ لَہَا))۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [جید۔ ابن خزیمۃ ۷۹۶]
(٥٨٣٧) شریک فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! قیامت کب قائم ہوگی ؟ لوگوں نے اس کی طرف اشارہ کیا کہ خاموش ہوجا۔ اس نے تین مرتبہ سوال کیا اور لوگ اس کو اشارہ کر رہے تھے کہ خاموش ہوجا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسری مرتبہ فرمایا : افسوس ! تو نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے !

5838

(۵۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ وَسُلَیْمَانُ وَمُسَدَّدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ النَّاسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: صَلَّیْتَ یَا فُلاَنُ ۔قَالَ: لاَ قَالَ: قُمْ فَارْکَعْ ۔لَفْظُ عَارِمٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ وَقَدْ مَضَی فِی ہَذَا حَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ وَجَمَاعَۃٍ فِی بَابِ کَلاَمِ الإِمَامِ فِی الْخُطْبَۃِ وَحَدِیثُ الرَّجُلِ الَّذِی طَلَبَ الاِسْتِسْقَائَ مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ الاِسْتِسْقَائِ ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۶۸۹]
(٥٨٣٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن لوگوں کو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے فلاں ! کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑا ہو اور نماز پڑھ۔

5839

(۵۸۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ: أَصَابَتِ النَّاسَ سَنَۃٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَبَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَخْطُبُ النَّاسَ فَأَتَاہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَ الْمَالُ ، وَجَاعَ الْعِیَالُ فَادْعُ اللَّہَ لَنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی یَدَیْہِ وَمَا نَرَی فِی السَّمَائِ قَزَعَۃً فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا وَضَعَہَا حَتَّی ثَارَتْ سَحَابٌ کَأَمْثَالِ الْجِبَالِ ، ثُمَّ لَمْ یَنْزِلْ عَنِ الْمِنْبَرِ حَتَّی رَأَیْتُ الْمَطَرَ یَتَحَادَرُ عَلَی لِحْیَتِہِ فَمُطِرْنَا یَوْمَنَا ذَلِکَ ، وَمِنَ الْغَدِ ، وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ وَالَّذِی یَلِیہِ حَتَّی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی۔فَقَامَ ذَلِکَ الأَعْرَابِیُّ أَوْ قَالَ رَجُلٌ غَیْرُہُ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ تَہَدَّمَ الْبِنَائُ وَجَاعَ الْعِیَالُ فَادْعُ اللَّہَ لَنَا۔فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔قَالَ فَمَا یُشِیرُ بِیَدِہِ إِلَی نَاحِیَۃٍ مِنَ السَّحَابِ إِلاَّ انْفَرَجَتْ حَتَّی صَارَتِ الْمَدِینَۃُ مِثْلَ الْجَوْبَۃِ ، وَسَالَ الْوَادِی وَادِی قَنَاۃَ شَہْرًا ، وَلَمْ یَجِیء ْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِیَۃٍ مِنَ النَّوَاحِی إِلاَّ حَدَّثَ بِالْجُودِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۰]
(٥٨٣٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لوگوں کو قحط سالی کا سامنا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ، ایک دیہاتی آیا : اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مال تباہ ہوگئے اور لوگ بھوکے ہیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ سے دعا کریں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ اٹھالیے اور ہم نے آسمان پر بادل کا ٹکڑا بھی نہیں دیکھا تھا ۔ اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ نیچے نہیں کیے کہ آسمان پر پہاڑوں کی ماند بادل پیدا ہوگئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نہیں اترے کہ بارش شروع ہوگئی اور اس کے قطرے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھی سے گر رہے تھے تو اس دن اور اگلے دن بارش ہوئی، اس سے اگلے دن بھی ۔ یہاں تک کہ دوسرے جمعہ تک۔ وہ دیہاتی یا کوئی دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! گھر گرگئے اور لوگ بھوکے رہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ سے دعا کریں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا : اللہ اس کو ہم سے پھیر دے۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ کا اشارہ کیا تو بادل بالکل صاف ہوگئے اور مدینہ بادلوں سے خالی ہوگیا اور ایک ماہ تک ندی نالے بہتے رہے اور جو بھی مدینہ کے گرد و نواح سے آتا وہ بارش کے بارے میں بیان کرتا۔

5840

(۵۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ شْادِلِ بْنِ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ یَعْنِی الْعُثْمَانِیَّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ الرَّہْطَ الَّذِینَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی ابْنِ أَبِی الْحُقَیْقِ بِخَیْبَرَ لِیَقْتُلُوہُ فَقَتَلُوہُ وَقَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ رَآہُمْ: ((أَفْلَحَتِ الْوُجُوہُ))۔فَقَالُوا: أَفْلَحَ وَجْہُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ: ((أَقَتَلْتُمُوہُ؟))۔قَالُوا: نَعَمْ فَدَعَا بِالسَّیْفِ الَّذِی قُتِلَ بِہِ وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ فَسَلَّہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَجَلْ ہَذَا طَعَامُہُ فِی ذُبَابِ السَّیْفِ))۔وَکَانَ الرَّہْطُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَتِیکٍ ، وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُنَیْسٍ ، وَأَسْوَدُ بْنُ خُزَاعِیٍّ حَلِیفٌ لَہُمْ ، وَأَبُو قَتَادَۃَ فِیمَا یَظُنُّ الزُّہْرِیُّ ، وَلاَ یَحْفَظُ الزُّہْرِیُّ الْخَامِسَ ، وَہَذَا وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً فَہُوَ مُرْسَلٌ جَیِّدٌ وَہَذِہِ قِصَّۃٌ مَشْہُورَۃٌ فِیمَا بَیْنَ أَرْبَابِ الْمَغَازِی۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ الزُّہْرِیِّ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ فَذَکَرَا ہَذِہِ الْقِصَّۃَ وَذَکَرَا مَعَ ہَؤُلاَئِ مَسْعُودَ بْنَ سِنَانٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۹۷۴۷]
(٥٨٤٠) عبد الرحمن بن عبداللہ بن کعب فرماتے ہیں کہ وہ گروہ جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن ابو الحقیق کی طرف روانہ کیا تاکہ اس کو قتل کردیں۔ انھوں نے قتل کردیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب ان کو دیکھا تو فرمایا : چہرے کامیاب ہوگئے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو خوشخبری ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم نے اس کو قتل کردیا۔ عرض کیا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلوارمنگوائی جس سے وہ قتل کیا گیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر ہی تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو سونتا اور فرمایا : یہ تلوار کی مکھیوں کا کھانا ہے اور گروہ میں عبداللہ بن عقیل ‘ عبداللہ بن انیس، اسود بن خزاعی تھے ان کے حلیف تھے اور ابو قتادہ بھی زہری کے گمان کے مطابق لیکن زہری کو پانچویں کا نام یاد نہیں۔

5841

(۵۸۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَا ہَذِہِ الْقِصَّۃَ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً مُخْتَصَرًا۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

5842

(۵۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ الجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی ابْنِ أَبِی الْحُقَیْقِ فَلَمَّا رَجَعْتُ وَہُوَ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَالَ: ((أَفْلَحَ الْوَجْہُ))۔قُلْتُ: وَوَجْہُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَأَفْلَحَ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ بِتَمَامِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ مَوْصُولاً۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٨٤٢) عبداللہ بن انیس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ابو الحقیق کی طرف روانہ کیا، جب میں واپس آیا تو نبی اخطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چہرے کامیاب ہوگئے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشخبری ہو۔

5843

(۵۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُبَیْلٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: لَمَّا دَنَوْتُ مِنْ مَدِینَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَخْتُ رَاحِلَتِی وَحَلَلْتُ عَیْبَتِی فَلَبِسْتُ حُلَّتِی فَدَخَلْتُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ فَسَلَّمَ عَلَیَّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَمَانِی النَّاسُ بِالْحَدَقِ فَقُلْتُ لِجَلِیسِی: یَا عَبْدَ اللَّہِ ہَلْ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أَمْرِی شَیْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ ذَکَرَکَ بِأَحْسَنِ الذِّکْرِ۔بَیْنَمَا ہُوَ یَخْطُبُ إِذْ عُرِضَ لَہُ فِی خُطْبَتِہِ فَقَالَ: ((إِنَّہُ سَیَدْخُلُ عَلَیْکُمْ مِنْ ہَذَا الْبَابِ أَوْ مِنْ ہَذَا الْفَجِّ مِنْ خَیْرِ ذِی یَمَنٍ ، وَإِنَّ عَلَی وَجْہِہِ لَمَسْحَۃُ مَلَکٍ ۔فَحَمِدْتُ اللَّہَ عَلَی مَا أَبْلاَنِی))۔ [حسن۔ احمد ۴/۳۵۹]
(٥٨٤٣) جریر بن عبداللہ فرماتے ہیں : جب میں مدینہ کے قریب آیا اور اپنی سواری کو بٹھایا، اپنا تھیلا کھولا اور حلہ پہن لیا۔ پھر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے سلام کہا تو لوگ مجھے گھور رہے تھے۔ میں نے اپنے ساتھ والے سے پوچھا : اے اللہ کے بندے ! کیا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے بارے میں کچھ ذکر کیا ہے ؟ کہنے لگے : اچھا تذکرہ کیا۔ جب دوران خطبہ کوئی بات پیش کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : عنقریب اس دروازے یا اسی راستہ سے یمن کا بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر فرشتے کا چوکا ہوگا۔ میں نے اللہ کی حمد بیان کی، جو اس نے میری آزمائش کی۔

5844

(۵۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: جَائَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ أَیَّۃُ سَاعَۃٍ ہَذِہِ؟ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا کَانَ إِلاَّ الْوُضُوئَ قَالَ: وَالْوُضُوئُ أَیْضًا ، وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُنَا بِالْغُسْلِ۔ [صحیح۔ معنی تخریجہ فی کتاب الاغتسال]
(٥٨٤٤) سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) آئے اور حضرت عمر (رض) منبر پر تشریف فرما ہو کر جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، کہنے لگے : یہ کونسی گھڑی ہے ؟ تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : یہ وضو کا وقت ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : وضو بھی ٹھیک ہے، لیکن آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔

5845

(۵۸۴۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُو عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَخْطُبُ لِرَجُلٍ ہَلِ اشْتَرَیْتَ لأَہْلِنَا ہَذَا وَأَشَارَ بِطَرَفِ إِصْبَعِہِ یَعْنِی الْحِنْطَۃَ۔ [ضعیف]
(٥٨٤٥) موسیٰ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) جمعہ کے دن منبر پر تشریف فرما تھے۔ آپ نے ایک آدمی کو مخاطب کیا اور پوچھا : کیا تو نے ہمارے گھر والوں کے لیے یہ خریداری ہے اور ہاتھ کی انگلی سے گندم کا اشارہ کیا۔

5846

(۵۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ ، وَنَہَانَا عَنْ سَبْعٍ۔أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ ، وَرَدِّ السَّلاَمِ ، وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ ، وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ ، وَنَہَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّہَبِ ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِی آنِیَۃِ الْفِضَّۃِ ، وَعَنِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ وَالإِسْتَبْرَقِ وَالْقَسِّیِّ وَالْمِیثَرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۸۲]
(٥٨٤٦) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع کیا : بیمار کی تیمار داری، جنازہ پڑھنا، سلام کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا، سچی قسم، چھینک کا جواب دینا اور مظلوم کی مدد کرنے کا حکم دیا۔ سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن میں پینے، ہر قسم کی ریشم پہننے، ریشم کی گدی پر بیٹھنے اور ریشم کے سرخ زین سے منع فرمایا۔

5847

(۵۸۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرَیْشٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا فَیَّاضُ بْنُ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((خَمْسٌ تَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَی أَخِیہِ رَدُّ السَّلاَمِ ، وَتَشْمِیتُ الْعَاطِسِ ، وَعِیَادَۃُ الْمَرِیضِ ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَازَۃِ وَإِجَابَۃُ الدَّعْوَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ وَأَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ۔[صحیح۔ بخاری ۱۱۸۳]
(٥٨٤٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ چیزیں مسلمان کا مسلمان پر حق ہیں : سلام کا جواب دینا، چھینک کا جواب دینا، بیمار کی تیمار داری کرنا، جنازہ پڑھنا اور دعوت کو قبول کرنا۔

5848

(۵۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((إِذَا عَطَسَ الرَّجُلُ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَشَمِّتْہُ))۔وَہَذَا مُرْسَلٌ ۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ مِنْ قَوْلِہِ وَعَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی رَدِّ السَّلاَمِ وَعَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ فِی تَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلاَمِ وَرُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ کَرِہَہُ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ فِی السَّلاَمِ یَرُدُّ فِی نَفْسِہِ وَسُئِلَ عَنِ التَّشْمِیتِ فَنَہَی عَنْہُ وَعَنِ ابْنِ سِیرِینَ فِی السَّلاَمِ أَنَّہُ کَانَ یَرُدُّ إِیمَائً وَلاَ یَتَکَلَّمُ۔
(٥٨٤٨) (الف) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی چھینک لے اور امام جمعہ کے دن خطبہ دے رہا ہو تو اس کا جواب دو ۔
(ب) سعید بن مسیب سے سلام کے جواب کے بارے میں اور چھینک کے جواب کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے اس سے منع کردیا اور ابن سیرین فرماتے ہیں : اشارہ کرسکتا ہے کلام نہیں۔

5849

(۵۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ أَتَی الْجُمُعَۃَ فَدَنَا ، وَأَنْصَتَ ، وَاسْتَمَعَ غُفِرَ لَہُ مِنَ الْجُمُعَۃِ إِلَی الْجُمُعَۃِ وَزِیَادَۃُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ، وَإِنْ مَسَّ الحَصَا فَقَدْ لَغَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَفِیہِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْوُضُوئَ یُجْزِئُ مِنْ غُسْلِ الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۵۷]
(٥٨٤٩) (الف) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعہ کے لیے آیا اور امام کے قریب خاموشی سے بیٹھا رہا، غور سے خطبہ سنا تو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک بلکہ تین دن مزید بھی اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے اور کنکریوں کو چھونالغو بات ہے۔
(ب) ابو معاویہ فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن غسل کی جگہ وضو بھی کافی ہے۔

5850

(۵۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ-: ((إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُکُمْ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَأْخُذْ بِأَنْفِہِ ثُمَّ لْیَنْصَرِفْ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ وَعُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقَدَّمِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ ہِشَامٍ مُرْسَلاً دُونَ ذِکْرِ عَائِشَۃَ فِیہِ۔وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامٍ مُرْسَلاً قَالَ إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَلْیُمْسِکْ عَلَی أَنْفِہِ ثُمَّ لْیَخْرُجْ۔
(٥٨٥٠) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز میں تم میں سے کوئی بےوضو ہوجائے تو وہ اپنا ناک پکڑ کر نکل جائے۔
(ب) ہشام مرسل روایت نقل فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن بےوضو ہوجائے تو وہ اپنے ناک پر ہاتھ رکھے اور نکل جائے۔

5851

(۵۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ جَرِیرٍ یَعْنِی ابْنَ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِیَّ ذَکَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْرِضُ لَہُ الرَّجُلُ بَعْدَ مَا تُقَامُ الصَّلاَۃُ وَبَعْدَ مَا یَنْزِلُ مِنَ الْمِنْبَرِ فَیَقُومُ مَعَہُ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہُ ثُمَّ یَتَقَدَّمُ إِلَی الصَّلاَۃِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لَیْسَ بِمَعْرُوفٍ عَنْ ثَابِتٍ وَہُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِہِ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ وَالْمَشْہُورُ عَنْ ثَابِتٍ مَا۔ [شاذ۔ ابو داؤد ۱۱۲۰]
(٥٨٥١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب کوئی آدمی اپنی ضرورت پیش کرتا اور نماز کی اقامت ہوچکی ہوتی یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نیچے اترتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی ضرورت کو پورا کردیتے ، پھر نماز پڑھاتے۔

5852

(۵۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ یَعْنِی ابْنَ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَہُوَ ابْنُ سَلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّہُ قَالَ: أُقِیمَتْ صَلاَۃُ الْعِشَائِ فَقَالَ رَجُلٌ لِی حَاجَۃٌ فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُنَاجِیہِ حَتَّی نَامَ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ ثُمَّ صَلَّوْا۔لَفْظُ حَدِیثِ حِبَّانَ۔وَفِی رِوَایَۃِ حَجَّاجٍ قَالَ: أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ صَلاَۃُ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی حَاجَۃً فَقَامَ مَعَہُ یُنَاجِیہِ حَتَّی نَعِسَ بَعْضُ الْقَوْمِ وَجَائَ فَصَلَّی وَلَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُم تَوَضَّئُوا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ سَعِیدٍ الدَّارِمِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۷]
(٥٨٥٢) (الف) انس (رض) فرماتے ہیں کہ عشا کی نماز کی اقامت ہوجانے کے بعد ایک آدمی نے کہا : مجھے کام ہے یا کہا : ضرورت ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بات چیت کرتے رہے یہاں تک کہ قوم سو گئی یا بعض افراد سوگئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نماز پڑھائی۔
(ب) مجاہد کی روایت میں ہے کہ نماز کی اقامت ہوچکی تو ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے کوئی کام ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بات چیت کرتے رہے اور بعض افراد سو گئے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی اور انھوں نے ذکر نہیں کیا کہ انھوں نے وضو کیا۔

5853

(۵۸۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِیَّ عَنِ الرَّجُلِ یَتَکَلَّمُ بَعْد مَا تُقَامُ الصَّلاَۃُ فَحَدَّثَنِی عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَعَرَضَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلٌ فَحَبَسَہُ بَعْدَ مَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَیَّاشٍ الرَّقَّامِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً بِمَعْنَی رِوَایَۃِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۲۰۱]
(٥٨٥٣) حمید فرماتے ہیں کہ میں نے ثابت بنانی سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جو اقامت کے بعد باتیں کرتا ہے، انھوں نے انس بن مالک (رض) سے روایت نقل کی کہ اقامت ہوچکی تو ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آیا اور آپ کو اقامت کے بعد روک لیا۔

5854

(۵۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ خَرَجَ إِلَی الرَّبَذَۃِ وَعَلَی الْمَائِ عَبْدٌ حَبَشِیٌّ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَقِیلَ أَبُو ذَرٍّ فَنَکَصَ الْعَبْدُ فَقَالَ لَہُ أَبُو ذَرٍّ تَقَدَّمْ: إِنْ خَلِیلِی -ﷺ- أَوْصَانِی أَنْ أَسْمَعَ وَأُطِیعَ ، وَإِنْ کَانَ عَبْدًا مُجَدَّعَ الأَطْرَافِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۱۱۹]
(٥٨٥٤) عبداللہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ ابو ذر (رض) ربذہ گئے اور چشمہ پر ایک حبشی غلام تھا ، جب نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ابو ذر (رض) سے نماز کے لیے کہا گیا تو غلام پیچھے ہٹا۔ ابو ذر (رض) نے اس کو فرمایا : آگے بڑھو؛کیونکہ مجھے میرے خلیل نے وصیت کی کہ میں سنوں اور اطاعت کروں ، اگرچہ کان کٹا حبشی غلام ہی امیرکیوں نہ ہو۔

5855

(۵۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْقُرَشِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ: شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، ثُمَّ شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَحْصُورٌ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۳۱۰]
(٥٨٥٥) ابو عبید فرماتے ہیں کہ میں عید کی نماز میں عمر بن خطاب عثمان بن عفان اور علی بن أبی طالب کے ساتھ حاضر ہوا اور حضرت عثمان (رض) ان دنوں محصور تھے۔

5856

(۵۸۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الدَّارَ وَہُوَ مَحْصُورٌ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی لِلنَّاسِ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی أَتَحَرَّجُ فِی الصَّلاَۃِ مَعَ ہَؤُلاَئِ وَأَنْتَ مَحْصُورٌ ، وَأَنْتَ الإِمَامُ فَکَیْفَ تَرَی فِی الصَّلاَۃِ مَعَہُمْ؟ فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: إِنَّ الصَّلاَۃَ أَحْسَنُ مَا یَعْمَلُ النَّاسُ ، فَإِذَا أَحْسَنُوا فَأَحْسِنْ مَعَہُمْ ، وَإِذَا أَسَائُ وا فَاجْتَنِبْ إِسَائَ تَہُمْ۔وَسَائِرُ الآثَارِ فِی ہَذَا الْمَعْنَی قَدْ مَضَتْ فِی بَابِ الإِمَامَۃِ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۳۱۱]
(٥٨٥٦) عبید اللہ بن عدی بن خیارفرماتے ہیں کہ وہ حضرت عثمان (رض) نے پاس آئے، جب وہ گھر میں بند تھے اور حضرت علی (رض) لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔ میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! میں ان لوگوں کے ساتھ نماز میں حرج محسوس کرتا ہوں اور آپ کا گھیرا کیا ہوا ہیحالاں کہ آپ امام ہیں، ان کے ساتھ نماز پڑھنے کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے ؟ حضرت عثمان (رض) فرمانے لگے : نماز اچھا کام ہے جب تک لوگ کریں۔ جب وہ اچھائی کریں تو آپ بھی ان کے ساتھ مل کر اچھائی کرو اور جب وہ برائی کریں تو آپ ان سے بچ جاؤ۔

5857

(۵۸۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُلَیْلٍ السَّلِیحِیُّ إِلَی قُضَاعَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ: کُنْتُ مَعَ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ جَالِسًا قَرِیبًا مِنَ الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَخَرَجَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حُذَیْفَۃَ فَاسْتَوَی عَلَی الْمِنْبَرِ فَخَطَبَ النَّاسَ ، ثُمَّ قَرَأَ عَلَیْہِمْ سُورَۃً مِنَ الْقُرْآنِ ، وَکَانَ مِنْ أَقْرَإِ النَّاسِ فَقَالَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ صَدَقَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((لَیَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ رِجَالٌ لاَ یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہِمْ یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ))۔فَسَمِعَہَا ابْنُ أَبِی حُذَیْفَۃَ فَقَالَ: وَاللَّہِ لَئِنْ کُنْتَ صَادِقًا وَإِنَّکَ مَا عَلِمْتُ لَکَذُوبٌ إِنَّکَ مِنْہُمْ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ حَمْلُ ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّہُمْ یُجَمِّعُونَ مَعَہُمْ وَیَقُولُونَ لَہُمْ ہَذِہِ الْمَقَالَۃَ۔ [ضعیف۔ احمد ۴/۱۴۵]
(٥٨٥٧) عبد العزیز بن عبد الملک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن منبر کے قریب عقبہ بن عامر (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ محمد بن ابو حذیفہ تشریف لائے اور منبر پر بیٹھ گئے ، لوگوں کو خطبہ دیا اور لوگوں پر قرآن کی سورت پڑھی۔ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ قرآن پڑھے ہوئے تھے۔ عقبہ بن عامر فرمانے لگے کہ اللہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا؛کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ لوگ قرآن پڑھیں گے، لیکن یہ ان کے حلقوں سے نیچے نہ گزرے گا اور وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ ابن ابی حذیفہ نے یہ بات سنی تو فرمایا : اللہ کی قسم ! اگر آپ سچے ہیں تو میں آپ کو جھوٹا تصور نہیں کرتا بیشک آپ انہی میں سے ہیں۔

5858

(۵۸۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی یَحْیَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لاَ یَؤُمُّ الْغُلاَمُ حَتَّی یَحْتَلِمَ۔مَوْقُوفٌ مُطْلَقٌ۔ [ضعیف جدًا۔ عبد الرزاق ۱۸۷۲]
(٥٨٥٨) عکرمہ ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ بچہ امامت نہ کروائے جب تک بالغ نہ ہو۔

5859

(۵۸۵۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ یَعْنِی ابْنَ حَبِیبٍ الْجَرْمِیَّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَلِمَۃَ أَنَّ أَبَاہُ وَنَفَرًا مِنْ قَوْمِہِ وَفَدُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ أَسْلَمَ النَّاسُ فَتَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ فَلَمَّا قَضَوْا حَاجَتَہُمْ قَالُوا: مَنْ یُصَلِّی بِنَا أَوْ لَنَا فَقَالَ: ((یُصَلِّی بِکُمْ أَکْثَرُکُمْ أَخْذًا أَوْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ))۔قَالَ فَجَائُ وا إِلَی قَوْمِہِمْ فَسَأَلُوا فَلَمْ یَجِدُوا أَحَدًا جَمَعَ أَوْ أَخَذَ مِنَ الْقُرْآنِ أَکْثَرَ مِمَّا جَمَعْتُ أَوْ أَخَذْتُ وَأَنَا یَوْمَئِذٍ غُلاَمٌ وَعَلَیَّ شَمْلَۃٌ لِی فَقَدَّمُونِی فَصَلَّیْتُ بِہِمْ فَمَا شَہِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلاَّ وَأَنَا إِمَامُہُمْ إِلَی یَوْمِی ہَذَا۔قَالَ مِسْعَرُ بْنُ حَبِیبٍ: وَکَانَ یُصَلِّی بِہِمْ عَلَی جَنَائِزِہِمْ وَفِی مَسَاجِدِہِمْ حَتَّی مَضَی لِسَبِیلِہِ۔ وَرُوِّینَاہُ فِی بَابِ الإِمَامَۃِ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ عَمْرٍو وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: وَأَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِینَ أَوْ سِتِّ سِنِینَ وَفِی رِوَایَۃٍ سَبْعٍ أَوْ ثَمَانٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۱۳۷]
(٥٨٥٩) (الف) عمرو بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد اور ان کی قوم کا وفد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا ، جب لوگوں نے اسلام قبول کرلیا تاکہ وہ قرآن سیکھیں۔ جب وہ اپنی ضرورت سے فارغ ہوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ہمیں نماز کون پڑھائے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو قرآن زیادہ یاد ہو۔ وہ اپنی قوم کے پاس آگئے تو انھوں نے سوال کیا، لیکن کوئی بھی مجھ سے زیادہ قرآن کو جمع کرنے والا اور یاد رکھنے والا نہ تھا۔ میں اس وقت بچہ تھا اور میرے اوپر ایک چادر تھی۔ انھوں نے مجھے آگے کردیا۔ میں نے ان کو نماز پڑھائی ۔ فرماتے ہیں : جب بھی یہ لوگ اکٹھے ہوتے تو میں ان کی امامت کرواتا تھا۔ مسعربن حبیب فرماتے ہیں کہ وہ ان کے جنازے بھی پڑھاتے اور وہ اپنی مساجد میں ہوتے۔
(ب) ایوب سختیانی عمرو سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ سات یا چھ سال کے تھے اور ایک روایت میں ہے کہ وہ سات یا آٹھ سال کے تھے۔

5860

(۵۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ: أَبُو مُحَمَّدٍ الْہِلاَلِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ-ﷺ-قَالَ: ((إِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ کَانَ عَلَی کُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلاَئِکَۃٌ یَکْتُبُونَ النَّاسَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ ، فَالْمُہَجِّرُ إِلَی الصَّلاَۃِ کَالْمُہْدِی بَدَنَۃً ، ثُمَّ الَّذِی یَلِیہِ کَالْمُہْدِی بَقَرَۃً ، ثُمَّ الَّذِی یَلِیہِ کَالْمُہْدِی کَبْشًا حَتَّی ذَکَرَ الدَّجَاجَۃَ وَالْبَیْضَۃَ ، فَإِذَا جَلَس الإِمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ وَاجْتَمَعُوا لِلْخُطْبَۃِ))۔ [صحیح۔ بخاری ۸۸۷]
(٥٨٦٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن مسجدوں کے دروازوں پر فرشتے موجود ہوتے ہیں جو لکھتے رہتے ہیں کہ پہلے کون آیا۔ جو جمعہ کے لیے پہلے آتا ہے اس کو اونٹ کی قربانی کا ثواب ملتا ہے اور جو اس کے بعد آیا اسے گائے کی قربانی کا ۔ پھر جو اس کے بعد آئے تو مینڈھے کی قربانی کا یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے کا بھی ذکر کیا اور جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنے رجسٹر بند کردیتے ہیں اور خطبہ جمعہ کے لیے حاضر ہوجاتے ہیں۔

5861

(۵۸۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ الوَرَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ وَقَالَ: ((یَکْتُبُونَ النَّاسَ عَلَی مَنَازِلِہِمْ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ ، فَإِذَا جَلَسَ الإِمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ وَاسْتَمَعُوا الْخُطْبَۃَ))۔ثُمَّ ذَکَرَ الْمُہَجِّرَ بِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٨٦١) سفیان بن عینہ (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے لوگوں کے آنے کو ترتیب وار درج کرتے ہیں اور جب امام بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ دیتے ہیں اور غور سے خطبہ جمعہ سنتے ہیں۔ پھر انھوں نے نماز کے لیے جلدی آنے والے کے لیے بھی بیان کیا ۔

5862

(۵۸۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الأَغَرِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ وَقَفَتِ الْمَلاَئِکَۃُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ وَیَکْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ ، فَمَثَلِ الْمُہَجِّرِ کَمَثَلِ الَّذِی یُہْدِی بَدَنَۃً ، ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی بَقَرَۃً ، ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی کَبْشًا ، ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی دَجَاجَۃً ، ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی بَیْضَۃً ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَہُمْ وَیَسْتَمِعُونَ الذِّکْرَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٨٦٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازوں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور پہلے آنے والوں کا ثواب لکھتے ہیں۔ جلدی آنے والے کے لیے جیسی اونٹ کی قربانی کا ثواب ، پھر اس کے بعد آنے والے کے لیے گائے کی قربانی کا ثواب، پھر اس کے بعد آنے والے کے لیے مینڈھے کی قربانی کا ثواب، پھر اس کے بعد آنے والے کے لیے جیسے مرغی کا ثواب پھر اس کے بعد آنے والے کے لیے انڈے کا ثواب۔ جب امام خطبہ کے آتا ہے وہ اپنے رجسٹر لپیٹ دیتے ہیں اور ذکر کو سنتے ہیں۔

5863

(۵۸۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَیٍّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ غُسْلَ الْجَنَابَۃِ ثُمَّ رَاحَ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَۃً ، وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الثَّانِیَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَۃً ، وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الثَّالِثَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ کَبْشًا أَقْرَنَ ، وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الرَّابِعَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَۃً ، وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الْخَامِسَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَیْضَۃً ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ حَضَرَتِ الْمَلاَئِکَۃُ یَسْتَمِعُونَ الذِّکْرَ))۔لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۴۱]
(٥٨٦٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کیا۔ پھر وہ جمعہ کے لیے چلا گویا کہ اس نے اونٹ کی قربانی کی اور جو دوسری گھڑی چلا گویا کہ اس نے گائے قربان کی اور جو تیسری گھڑی چلا گویا کہ اس نے سینگوں والا مینڈھا قربان کیا اور جو چوتھی گھڑی مسجد میں گیا گویا کہ اس نے مرغی قربان کی اور جو پانچویں گھڑی چلا گویا اس نے انڈے کی قربانی دی ۔ جب امام آجاتا ہے تو فرشتے آجاتے ہیں اور غور سے خطبہ سننے لگتے ہیں۔

5864

(۵۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ أَخْبَرَنَا مَطَرٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((تَقْعُدُ مَلاَئِکَۃٌ عَلَی أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَکْتُبُونَ مَجِیئَ النَّاسِ حَتَّی یَخْرُجَ الإِمَامُ ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طُوِیَتِ الصُّحُفُ وَرُفِعَتِ الأَقْلاَمُ قَالَ فَتَقُولُ الْمَلاَئِکَۃُ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ: مَا حَبَسَ فُلاَنًا وَمَا حَبَس فُلاَنًا)) قَالَ ((فَتَقُولُ الْمَلاَئِکَۃُ: اللَّہُمَّ إِنْ کَانَ مَرِیضًا فَاشْفِہِ ، وَإِنْ کَانَ ضَالاًّ فَاہْدِہِ وَإِنْ کَانَ عَائِلاً فَأَغْنِہِ))۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ ۱۷۷۱]
(٥٨٦٤) عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن فرشتے مسجدوں کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں۔ وہ لوگوں کے آنے کے اوقات نوٹ کرتے ہیں یہاں تک کے امام آجائے اور جب امام آجاتا ہے تو رجسٹر لپیٹ لیے جاتے ہیں اور قلمیں اٹھالی جاتی ہیں اور فرشتے آپس میں باتیں کرتے ہیں کہ فلاں کو کس نے روک لیا، فلاں کو کس نے روک لیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے کہتے ہیں : اے اللہ ! اگر وہ بیمار ہے تو اس کو شفا دے۔ اگر وہ گمراہ ہے تو اس کو ہدایت دے، اگر وہ فقیر ہے تو اس کو غنی کر دے۔

5865

(۵۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَذَکَرَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ: ((مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ وَغَدَا وَابْتَکَرَ وَدَنَا وَأَنْصَتَ وَاسْتَمَعَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ وَزِیَادَۃُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ، وَمَنْ مَسَّ الْحَصَا فَقَدْ لَغَا))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ الْحَارِثِ الذِّمَارِیُّ وَحَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ وَذَکَرَ حَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ سَمَاعَ أَوْسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۱۷۶۷]
(٥٨٦٥) اوس بن اوس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمعہ کے دن کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : جس نے اعضاء کو دھویا، پھر غسل کیا اور صبح سویرے چلا، امام کے قریب ہو کر بیٹھا ، خاموش رہا ، غور سے سنتا رہاتو اس کے آئندہ جمعہ تک اور مزید تین دن کے گناہ بھی معاف کردیے جائیں گے اور جس نے کنکریوں کو چھوا اس نے فضول کام کیا۔

5866

(۵۸۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ عُثْمَانَ الشَّامِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیَّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَغَدَا وَابْتَکَرَ ، وَدَنَا وَاقْتَرَبَ وَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ کَانَ لَہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ یَخْطُوہَا أَجْرُ قِیَامِ سَنَۃٍ وَصِیَامِہَا))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ وَالْوَہْمُ فِی إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ مِنْ عُثْمَانَ الشَّامِیِّ ہَذَا وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ أَوْسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مَکْحُولٍ أَنَّہُ قَالَ فِی قَوْلِہِ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ یَعْنِی غَسَلَ رَأْسَہُ وَجَسَدَہُ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ لأَنَّہُمْ کَانُوا یَجْعَلُونَ فِی رُئُ وسِہِمُ الْخَطْمِیَّ أَوْ غَیْرَہُ فَکَانُوا أَوَّلاً یَغْسِلُونَ رُئُ وسَہُمْ ثُمَّ یَغْتَسِلُونَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۲/۲۰۹]
(٥٨٦٦) (الف) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اعضاکو دھویا، پھر غسل کیا اور صبح سویرے جمعہ کے لیے گیا۔ امام کے قریب ہو کر بیٹھا اور خطبہ بغور سنتا رہا اور خاموش رہا تو اس کے لیے ایک قدم کے بدلے ایک سال کے قیام اور روزوں کا اجر ہے۔
(ب) سعید بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ وہ اپنے سروں کو خطمی بوٹی سے دھویا کرتے تھے۔ پھر غسل کرتے تھے۔

5867

(۵۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: مَا سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقْرَؤُہَا إِلاَّ فَامْضُوا إِلَی ذِکْرِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ مالک ۲۳۹]
(٥٨٦٧) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سناوہ یہی پڑھتے تھی کہ تم اللہ کے ذکر کی طرف چلو۔

5868

(۵۸۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَمَعْقُولٌ أَنَّ السَّعْیَ فِی ہَذَا الْمَوْضِعِ الْعَمَلُ لاَ السَّعْیُ عَلَی الأَقْدَامِ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {إِنَّ سَعْیَکُمْ لَشَتَّی} [اللیل: ۴] وَقَالَ {وَمَن أَرَادَ الآخِرَۃَ وَسَعَی لَہَا سَعْیَہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ} [الإسرار: ۱۹] وَقَالَ {وَکَانَ سَعْیُکُمْ مَشْکُورًا} [الإنسان: ۲۲] وَقَالَ {وَأَنْ لَیْسَ لِلإِنْسَانِ إِلاَّ مَا سَعَی} [النجم: ۳۹] وَقَالَ {وَإِذَا تَوَلَّی سَعَی فِی الأَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیہَا} [البقرۃ: ۲۰۵]۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ مَا یُؤَکِّدُ ہَذَا۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٨٦٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ یہاں سعی سے مراد عمل ہے، پاؤں سے چلنا مراد نہیں؛کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : {إِنَّ سَعْیَکُمْ لَشَتَّی } [اللیل : ٤] تمہارے محنت و کوشش مختلف ہے۔
اور اللہ فرماتے ہیں : { وَمَن أَرَادَ الآخِرَۃَ وَسَعَی لَہَا سَعْیَہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ} [الإسرار : ١٩]
اور جو آخرت کا ارادہ کرتا ہے اور اس کے لیے کوشش بھی کرتا ہے وہ مومن ہے۔
اللہ فرماتے ہیں : { وَکَانَ سَعْیُکُمْ مَشْکُورًا } [الإنسان : ٢٢]
اور تمہاری کوشش کی قدر کی جائے گی۔
اللہ فرماتے ہیں : { وَأَنْ لَیْسَ لِلإِنْسَانِ إِلاَّ مَا سَعَی } [النجم : ٣٩]
انسان کے لیے وہی ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔
اللہ فرماتے ہیں : { وَإِذَا تَوَلَّی سَعَی فِی الأَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیہَا } [البقرۃ : ٢٠٥] ۔
اور جب وہ پھرتا ہے زمین میں فساد کی کوشش کرتا ہے۔

5869

(۵۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَی الْمَسْجِدِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَلَقِیتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَبَیْنَا أَنَا أَمْشِی إِذْ سَمِعْتُ النِّدَائَ فَرَفَعْتُ فِی الْمَشْیِ لِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {إِذَا نُودِیَ لِلصَّلاَۃِ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا إِلَی ذِکْرِ اللَّہِ} [الجمعۃ: ۹] فَجَذَبَنِی جَذْبَۃً کِدْتُ أَنْ أُلاَقِیَہُ فَقَالَ: أَوَلَسْنَا فِی سَعْیٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَفِی السُّنَّۃِ مَا یُؤَکِّدُ جَمِیعَ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(٥٨٦٩) عبداللہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن مسجد کی طرف گیا۔ میں ابو ذر (رض) سے ملا اور ہم چل رہے تھے۔ ہم نے جس وقت اذان کو سنا میں ذرا تیز چلا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے : {إِذَا نُودِیَ لِلصَّلاَۃِ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا إِلَی ذِکْرِ اللَّہِ } [الجمعۃ : ٩] جب جمعہ کی دن اذان دے دی جائے تو اس کے ذکر کی جانب کوشش کرو۔ ابوذر (رض) نے مجھے سختی سے کھینچ لیا قریب تھا کہ میں آئندہ ان سے کبھی ملاقات نہ کرتا، پھر فرمایا : کیا ہم عمل میں کوشش نہیں کر رہے ہیں۔

5870

(۵۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَیَّارٍ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلاَ تَأْتُوہَا تَسْعَوْنَ ، وائْتُوہَا تَمْشُونَ وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۶۶]
(٥٨٧٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو تم اس کی طرف دوڑ کر نہ آؤ ، بلکہ چل کر آؤ اور سکونت کو لازم پکڑو۔ جو پالوپڑھ لو اور جو رہ جائے اس کو پورا کرلو۔

5871

(۵۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ وَإِسْحَاقَ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُمَا أَخْبَرَاہُ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاَۃِ فَلاَ تَأْتُوہَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ ، وَائْتُوہَا وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَما أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ فِی صَلاَۃٍ مَا کَانَ یَعْمِدُ إِلَی الصَّلاَۃِ))۔ [صحیح۔ مسلم ۶۰۲]
(٥٨٧١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کی اقامت ہوجائے تو تم دوڑتے ہوئے نہ آؤ بلکہ سکونت کو لازم پکڑو۔ جنتی نماز پالو پڑھ لو اور جو نماز تم سے رہ جائے پوری کر لو؛کیونکہ تم اس وقت بھی نماز میں ہوتے ہو جب تم نماز کا ارادہ کرتے ہو۔

5872

(۵۸۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ: صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی الْعَلاَئُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ((فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا کَانَ یَعْمِدُ إِلَی الصَّلاَۃِ فَہُوَ فِی صَلاَۃٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ کَمَا سَبَقَ ذِکْرَہُ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٨٧٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز کا قصد کرتا ہے تو وہ نماز میں ہی ہوتا ہے۔

5873

(۵۸۷۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ: أَبُو الْفَضْلِ یَوْمَ الْخَمِیسِ لإِحْدَی عَشْرَۃَ بَقِیَتْ مِنْ شَعْبَانَ سَنَۃَ سَبْعٍ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ: أَبُو مُعَاوِیَۃَ النَّحَوِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: بَیْنَا نَحْنُ نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ سَمِعَ جَلَبَۃَ رِجَالٍ ، فَلَمَّا صَلَّی دَعَاہُمْ فَقَالَ: ((مَا شَأْنُکُمْ؟؟))۔قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ اسْتَعْجَلْنَا إِلَی الصَّلاَۃِ فَقَالَ: ((لاَ تَفْعَلُوا إِذَا أَتَیْتُمُ إِلَی الصَّلاَۃِ فَعَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا ، وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شَیْبَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۰۹]
(٥٨٧٣) عبداللہ بن ابو قتادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک آدمیوں کا شور ہوا۔ جب نماز مکمل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلوایا۔ فرمایا : تمہاری کیا حالت تھی ؟ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہم نے نماز کے لیے جلدی کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جلدی نہ کرو۔ جب تم نماز کو آؤ تو سکونت اختیار کرو۔ جتنی نماز پالو اتنی پڑھ لو اور جو نماز تم سے رہ جائے اس کو پورا کرلو۔

5874

(۵۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ فَأَسْرَعَ الْمَشْیَ فَانْتَہَی إِلَی الْقَوْمِ وَقَدِ انْبَہَرَ فَقَالَ حِینَ قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ: الْحَمْدُ لِلَّہِ حَمْدًا کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ -ﷺ- الصَّلاَۃَ قَالَ: ((مَنِ الْمُتَکَلِّمُ أَوْ مَنِ الْقَائِلُ؟ فَإِنَّہُ قَدْ قَالَ خَیْرًا لَمْ یَقُلْ بَأْسًا))۔قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ انْتَہَیْتُ إِلَی الصَّفِّ وَقَدِ انْبَہَرْتُ وَحَفَزَنِی النَّفَسُ قَالَ: ((لَقَدْ رَأَیْتُ اثْنَیْ عَشَرَ مَلَکًا یَبْتَدِرُونَہَا أَیُّہُمْ یَرْفَعُہَا))۔ثُمَّ قَالَ: ((إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ إِلَی الصَّلاَۃِ فَلْیَمْشِ عَلَی ہَیْنَتَہُ وَیُصَلِّی مَا أَدْرَکَ وَیَقْضِی مَا سَبَقَہُ))۔ [صحیح]
(٥٨٧٤) حمید حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص تیز چل رہا تھا ، جب وہ لوگوں کے پاس آیا تو اس کا سانس پھولا ہوا تھا۔ جس وقت وہ نماز میں کھڑا ہوا تو اس نے کہا : ” الْحَمْدُ لِلَّہِ حَمْدًا کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ ۔ جب نبی نے نماز پوری کی تو پوچھا : کلام کرنے والا کون تھا ؟ اس نے اچھے کلمات کہے ہیں کوئی بری بات نہیں کی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں صف میں ملا تو میرا سانس پھولا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا وہ ان کلمات کو اٹھانے میں جلدی کر رہے تھے ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز کی طرف آئے تو اپنی حالت پر چلتے ہوئے آئے اور جو نماز اس کو مل جائے وہ پڑھ لے اور جو گزر جائے اس کو پوری کرلے۔

5875

(۵۸۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((الْکَلِمَۃُ الطَّیِّبَۃُ صَدَقَۃٌ ، وَمَشْیُکَ إِلَی الْمَسْجِدِ صَدَقَۃٌ))۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: ((وَکُلُّ خُطْوَۃٍ یَمْشِیہَا إِلَی الصَّلاَۃِ صَدَقَۃٌ))۔ وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ وَہُوَ مُخَرَّجٌ فِی آخِرِ کِتَابِ الزَّکَاۃِ بِمَشِیئَۃِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ احمد ۲/۳۱۲]
(٥٨٧٥) (الف) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچھی بات بھی صدقہ ہے اور مسجد کی طرف چل کے آنا بھی صدقہ ہے۔
(ب) معمر کی حدیث میں ہیکہہر قدم جو مسجد کی طرف اٹھتا ہے نماز کے لیے صدقہ ہے۔

5876

(۵۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِکٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا رَائِحٌ إِلَی الْجُمُعَۃِ إِذْ لَحِقَنِی عَبَایَۃُ بْنُ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ وَہُوَ رَاکِبٌ وَأَنَا مَاشِی فَقَالَ: احْتَسِبْ خُطَاکَ ہَذِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَإِنِّی سَمِعْتُ أَبَا عَبْسِ بْنَ جَبْرٍ الأَنْصَارِیَّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ حَرَّمَہُمَا اللَّہُ عَلَی النَّارِ))۔ [صحیح۔ بخاری ۷۶۵]
(٥٨٧٦) یزید بن أبی مریم فرماتے ہیں : میں جمعہ کی طرف پیدل جا رہا تھا۔ مجھے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج راستے میں ملے ، وہ سوار تھے۔ انھوں نے کہا : اپنے ان قدموں کو اللہ کے راستہ میں شمار کرو۔ کیونکہ میں نے ابوعبس بن حبر انصاری سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے قدم اللہ کے راستہ میں خاک آلود ہوگئے اللہ ان قدموں کو جہنم پر حرام کر دے گا۔

5877

(۵۸۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ وَأَبُو ہَمَّامٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْسٍ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

5878

(۵۸۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْجَرْجَرَائِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ حَدَّثَنِی أَبُو الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنِی أَوْسُ بْنُ أَوْسٍ الثَّقَفِیُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ غَسَّلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ بَکَّرَ وَابْتَکَرَ وَمَشَی ، وَلَمْ یَرْکَبْ وَدَنَا مِنَ الإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ یَلْغُ کَانَ لَہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ عَمَلُ سَنَۃٍ أَجْرُ صِیَامِہَا وَقِیَامِہَا))۔ [صحیح۔ تقدم ۵۸۶۵]
(٥٨٧٨) اوس بن اوس ثقفی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سناجس نے جمعہ کے دن سر کو دھویا اور غسل کیا۔ پھر صبح سویرے چلا، سوار نہیں ہوا اور امام کے قریب ہو کر غور سے خطبہ سنا اور فضول بات نہیں کی تو اس کو ایک قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ملے گا۔

5879

(۵۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدَانَ وَابْنُ أَبِی عَاصِمٍ وَحَسَنُ بْنُ ہَارُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔
(٥٨٧٩) ایضاً

5880

(۵۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ: امْشُوا إِلَی الصَّلاَۃِ فَقَدْ مَشَی إِلَیْہَا مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْکُمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَالْمُہَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ قَارِبُوا الخُطَی وَأَکْثِرُوا ذِکْرَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ، وَلاَ عَلَیْکَ أَنْ لاَ تَصْحَبَ أَحَدًا إِلاَّ مَنْ أَعَانَکَ عَلَی ذِکْرِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح]
(٥٨٨٠) ابو احوص عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم نماز کی طرف چل کر جاؤ ؛کیونکہ جو تم سے بہتر تھے یعنی ابوبکر ‘ عمر ‘ انصارو مہاجرین وہ نماز کی طرف پیدل جاتے تھے۔ قدم قریب قریب رکھو اور اللہ کا ذکر زیادہ کرو اور تمہارا ساتھی وہ بنے جو تمہاری اللہ کے ذکر پر مدد کرے۔

5881

(۵۸۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ أَحْمَدَ الزَّوْزَنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی ثُمَامَۃَ الْحَنَّاطِ قَالَ: أَدْرَکَنِی کَعْبُ بْنُ عُجْرَۃَ وَأَنَا بِالْبَلاَطِ مُتَوَجِّہًا إِلَی الْمَسْجِدِ مُشْبِّکًا بَیْنَ أَصَابِعِی فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَی الْمَسْجِدِ فَلاَ یُشَبِّکَنَّ بَیْنَ أَصَابِعِہِ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۵۶۲]
(٥٨٨١) ابو ثمامہ حناط فرماتے ہیں کہ مجھے کعب بن عجرہ نے پالیا اور میں بلاط نامی جگہ میں تھا اور مسجد کی طرف جا رہا تھا، میں نے انگلیوں میں تشبیک دی ہوئی تھی (انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کرنا) اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم اچھی طرح وضو کرو، پھر مسجد کا ارادہ کر کے نکلوتو اپنی انگلیوں میں تشبیک نہ دو ۔

5882

(۵۸۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَہْلٍ الْمُجَوِّزُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْمُؤَذِّنُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ الْفَرَّائُ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی ثُمَامَۃَ الْحَنَّاطِ قَالَ: لَقِیَنِی کَعْبُ بْنُ عُجْرَۃَ وَأَنَا مُتَوَجِّہٌ إِلَی الْمَسْجِدِ أُشْبِّکُ بَیْنَ أَصَابِعِی فَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ فَلاَ یُشْبِّکْ بَیْنَ أَصَابِعِہِ فَإِنَّہُ فِی صَلاَۃٍ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ وَأَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٨٨٢) ابو ثمامہ حناط فرماتے ہیں کہ مجھے کعب بن عجرہ ملے اور میں اپنی انگلیوں میں تشبیک دیے مسجد کی طرف جا رہا تھا۔ اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جب تم میں سے کوئی وضوکرے پھر مسجد میں آئے تو وہ اپنی انگلیوں میں تشبیک نہ دے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔

5883

(۵۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ مَوْلًی لِبَنِی سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ ثُمَّ خَرَجَ لِلصَّلاَۃِ فَہُوَ فِی صَلاَۃٍ فَلاَ یُشَبِّکَنَّ أَحَدُکُمْ بَیْنَ أَصَابِعِہِ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّأُ أَوْ بَعْدَ مَا یَدْخُلُ فِی الصَّلاَۃِ))۔ وَقَالَ شَبَابَۃُ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ کَعْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ: وَلاَ یُخَالِفُ أَحَدُکُمْ أَصَابِعَ یَدَیْہِ فِی الصَّلاَۃِ ۔وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سَالِمٍ۔وَہَذَا الْحَدِیثُ مُخْتَلَفٌ فِیہِ عَلَی سَعِیدٍ فَقِیلَ عَنْہُ ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ کَعْبٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ کَعْبٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِکَعْبٍ وَقِیلَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَالصَّوَابُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَلَی الْوُجُوہِ الثَّلاَثَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٥٨٨٣) (الف) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی وضوکرے ، پھر نماز کی طرفنکلے تو وہ نماز میں ہی ہوتا ہے۔ تم میں سے کوئی اپنی انگلیوں میں تشبیک نہ دے ، وضو کرنے اور مسجد میں داخل ہونے کے بعد۔
(ب) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنی انگلیاں نماز میں ایک دوسرے کے مخالف نہ کرے۔ مراد تشبیک ہی ہے۔

5884

(۵۸۸۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُوسَی الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ثُمَامَۃَ الْبُرِّیِّ قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِیدُ الصَّلاَۃَ فَصَحِبْتُ کَعْبَ بْنَ عُجْرَۃَ فَنَظَرَ إِلَیَّ وَأَنَا أُشَبِّکُ بَیْنَ أَصَابِعِی فَقَالَ: لاَ تُشَبِّکْ بَیْنَ أَصَابِعِکَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ نُشَبِّکَ بَیْنَ أَصَابِعِنَا فِی الصَّلاَۃِ۔فَقُلْتُ: إِنِّی لَسْتُ فِی صَلاَۃٍ۔قَالَ: أَلَیْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ وَخَرَجْتَ تُرِیدُ الصَّلاَۃَ؟ قُلْتُ: بَلَی۔قَالَ: فَأَنْتَ فِی صَلاَۃٍ۔(ت) وَرَوَاہُ أَیْضًا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ثُمَامَۃَ فَعَادَ الْحَدِیثُ إِلَی الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ثُمَامَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ فِی ہَذَا مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ النَّہْیَ عَنْ ذَلِکَ وَقَعَ فِی الصَّلاَۃِ وَأَنَّ کَعْبًا أَدْخَلَ فِیہِ الْخَارِجَ إِلَی الصَّلاَۃِ بِمَّا ذَکَرَ مِنَ الدَّلِیلِ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَلَی اللَّفْظَۃِ الأُولَی۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٨٨٤) ابو ثمامہ بری بیان کرتے ہیں کہ میں نماز کے ارادہ سے نکلا، میں کعب عجرہ کو ملا۔ انھوں نے میری طرف دیکھا اور میں نے انگلیوں میں تشبیک دی ہوئی تھی۔ وہ کہنے لگے : اپنی انگلیوں میں تشبیک نہ دو کیونکہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کی حالت میں انگلیوں میں تشبیک دینے سے منع کیا ہے۔ میں نے کہا : میں نماز میں نہیں ہوں۔ وہ کہنے لگے : کیا آپ وضو کر کے نماز سے ارادہ سے نہیں نکلے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ، فرمایا : آپ نماز میں ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : نہی اس کے لیے ہے جو نماز میں شامل ہو اور کعب نے اس میں نماز سے خارج کو شامل کیا ہے، اس دلیل کی وجہ سے جو انھوں نے ذکر کی۔

5885

(۵۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قُسَیْطٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ: ((یَا کَعْبُ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ الْوُضُوئَ ، ثُمَّ خَرَجْتَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَلاَ تُشَبِّکَنَّ بَیْنَ أَصَابِعِکَ فَإِنَّکَ فِی صَلاَۃٍ))۔ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ إِنْ کَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّقِّیُّ ہَذَا حَفِظَہُ وَلَمْ أَجِدْ لَہُ فِیمَا رَوَاہُ مِنْ ذَلِکَ بَعْدُ مُتَابِعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٨٨٥) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے کعب ! جب تو وضو کرے تو اچھی طرح وضو کر اور جب آپ مسجد کی طرف جائیں تو اپنی انگلیوں کے درمیان تشبیک نے دینا؛ کیونکہ آپ نماز میں ہیں۔

5886

(۵۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ صَالِحٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا إِلَی جَانِبِہِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ یَتَخَطَّی رِقَابَ النَّاسِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((اجْلِسْ فَقَدْ آذَیْتَ وَآنَیْتَ))۔قَالَ أَبُو الزَّاہِرِیَّۃِ وَکُنَّا نَتَحَدَّثُ مَعَہُ حَتَّی یَخْرُجَ الإِمَامُ۔ [قوی۔ أبو داؤد ۱۱۱۸]
(٥٨٨٦) عبداللہ بن بسر (رض) فرماتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن ایک جانب بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا تو وہ لوگوں کی گردنوں کو پھلاند رہا تھا۔ اس سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ بیٹھ جاتو نے اذیت دی اور تو دور ہوا۔ ابو زاہریہ بیان کرتے ہیں کہ ہم امام کے نکلنے تک آپس میں بات چیت کرتے تھے ۔

5887

(۵۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَقِیلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمِصْرِیَّانِ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ ابْنُ أَبِی عَقِیلٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ یَعْنِی ابْنَ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَمَسَّ مِنْ طِیبِ امْرَأَتِہِ إِنْ کَانَ لَہَا وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِیَابِہِ ، ثُمَّ لَمْ یَتَخَطَّ رِقَابَ النَّاسِ ، وَلَمْ یَلْغُ عِنْدَ الْمَوْعِظَۃِ کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا بَیْنَہُمَا ، وَمَنْ لَغَا وَتَخَطَّی رِقَابَ النَّاسِ کَانَتْ لَہُ ظُہْرًا))۔ [حسن۔ أبو داؤد ۳۴۷]
(٥٨٨٧) عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور اپنی بیوی کی خوشبو لگائی اور اچھے کپڑے پہنے ۔ پھر اس نے لوگوں کی گردنوں کو نہیں پھلاندا اور خطبہ کے وقت لغو بات بھی نہیں کی تو یہ عمل دونوں جمعہ کے درمیان والے وقفہ کا کفارہ بن جائے گا اور جس نے لغو بات کی اور لوگوں کی گردنوں کو پھلاندا اس کے لیے ظہر (کا ثواب) ہے۔

5888

(۵۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ الْقُرَشِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنِ اغْتَسَلْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَاسْتَاکَ وَلَبِسَ أَحْسَنَ ثِیَابِہِ ، وَتَطَیَّبَ مِنْ طِیبِ أَہْلِہِ ، ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ فَلَمْ یَتَخَطَّ رِقَابَ النَّاسِ وَصَلَّی فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ أَنْصَتَ کَانَ لَہُ کَفَّارَۃَ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی))۔ [حسن۔ ابو داؤد ۳۴۳]
(٥٨٨٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور مسواک کی اور اچھے کپڑے پہنے اور اپنے گھر والوں کی خوشبو لگائی۔ پھر وہ مسجد میں آتا ہے لیکن لوگوں کی گردنیں نہیں روندتا اور نماز پڑھتا ہے۔ جب امام آجائے تو وہ خاموش ہوجاتا ہے تو یہ عمل دو جمعوں کے درمیانی وقفہ کا کفارہ بن جائے گا۔

5889

(۵۸۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: لأَنْ یُصَلِّیَ أَحَدُکُمْ بِظَہْرِ الْحَرَّۃِ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَقْعُدَ حَتَّی إِذَا قَامَ الإِمَامُ یَخْطُبُ جَائَ یَتَخَطَّی رِقَابَ النَّاسِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ مالک ۲۴۴]
(٥٨٨٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ وہ شخص جو سخت گرمی میں نماز پڑھتا ہے اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ بیٹھا رہے۔ یہاں تک کہ امام خطبہ کے لیے کھڑا ہو اس سے کہ وہ آئے اور لوگوں کی گردنیں روند رہا ہو۔

5890

(۵۸۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: کُنَّا إِذَا أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَلَسْنَا حَیْثُ نَنَتَہِی۔
(٥٨٩٠) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتے وہیں بیٹھ جاتے جہاں پہنچتے۔

5891

(۵۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ: أَنَّ أَبَا مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَا ہُوَ جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَہُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَذَہَبَ وَاحِدٌ قَالَ فَوَقَفَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَّا أَحَدُہُمَا فَرَأَی فُرْجَۃً فِی الْحَلْقَۃِ فَجَلَسَ فِیہَا ، وَأَمَّا الآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَہُمْ ، وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاہِبًا فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((أَلاَ أُخْبِرُکُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلاَثَۃِ أَمَّا أَحَدُہُمْ فَأَوَی إِلَی اللَّہِ فَأَوَاہُ اللَّہُ ، وَأَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْیَی فَاسْتَحْیَی اللَّہُ مِنْہُ وَأَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّہُ عَنْہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶]
(٥٨٩١) ابو واقدلیثی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ اچانک تین آدمیوں کا گروہ آیا۔ دو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے اور ایک چلا گیا۔ جو دو آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ٹھہرے، ایک نے مجلس میں خالی جگہ دیکھی ، وہاں بیٹھ گیا اور ایک ان کے پیچھے بیٹھ گیا۔ تیسرا چلا گیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوئے تو فرمایا : کیا میں تمہیں تین لوگوں کے گروہ کے بارے میں نہ بتاؤں۔ ایک نے اللہ کے طرف جگہ پکڑی تو اللہ نے اس کو جگہ دے دی۔ دوسرے نے اللہ سے حیا کی تو اللہ نے بھی اس سے حیا کی اور تیسرے نے اللہ سے اعراض کیا تو اللہ نے بھی اس سے اعراض کیا۔

5892

(۵۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَدِیعَۃَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَتَطَہَّرَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنَ الطَّہُورِ ، ثُمَّ ادَّہَنَ مِنْ دُہْنِہِ ، أَوْ مَسَّ مِنْ طِیبِ بَیْتِہِ ، أَوْ أَہْلِہِ ، ثُمَّ رَاحَ وَلَمْ یُفَرِّقْ بَیْنَ اثْنَیْنِ فَصَلَّی مَا کُتِبَ لَہُ فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ أَنْصَتَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔وَبِہَذَا الإِسْنَادِ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، لَمْ یَذْکُرْ أَبَا سَعِیدٍ بَعْضُہُمْ فِی إِسْنَادِہِ، وَقَدْ قِیلَ فِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ بَدَلَ سَلْمَانَ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ ، وَالَّذِینَ أَقَامُوا إِسْنَادَہُ ثِقَاتٌ حُفَّاظٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۴۳]
(٥٨٩٢) سلمان فارسی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور جتنی پاکی اختیار کرسکتا تھا کی۔ پھر تیل اور اپنے گھر والوں کی خوشبو لگائی۔ پھر جمعہ کے لیے چلا اور دو کے درمیان تفریق نہیں ڈالی اور جتنی نماز مقدر میں تھی پڑھی۔ پھر جب امام آیا تو خاموش رہا تو اس کے آئندہ جمعہ تک کے سارے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

5893

(۵۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ سَہْلٍ التُّسْتَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الأَحْوَلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَجْلِسَ الرَّجُلُ بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ إِلاَّ بِإِذْنِہِمَا۔ [حسن۔ ابو داؤد ۴۸۴۴]
(٥٨٩٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ کوئی شخص دو آدمیوں کے درمیان نہ بیٹھے مگر ان کی اجازت سے۔

5894

(۵۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِہِ وَیَجْلِسَ فِیہِ آخَرُ وَلَکِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۱۵]
ْ ٥٨٩٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ ایک آدمی دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھائے اور خود بیٹھ جائے۔ لیکن تم وسعت اختیار کرو۔

5895

(۵۸۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا یَزْعُمُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((لاَ یُقِیمُ أَحَدُکُمْ یَعْنِی أَخَاہُ مِنْ مَجْلِسِہِ ثُمَّ یَخْلُفُہُ فِیہِ)) فَقُلْتُ: أَقَالَہُ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ؟ فَقَالَ: فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَغَیْرِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۶۸]
(٥٨٩٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا ایک بھائی اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ پھر اس کا نائب بن جائے۔ میں نے کہا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمعہ کے دن کے لیے فرمایا ؟ فرمایا : جمعہ اور غیر جمعہ دونوں کے لیے۔

5896

(۵۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً فَلاَ یَتَنَاجَی اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ ، وَلاَ یُقِیمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِہِ ثُمَّ یَجْلِسُ فِیہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ وَأَبِی الرَّبِیعِ۔ وَبِہَذَا الْمَعْنَی رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَالضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ لاَ یُقِیمَنَّ أَوْ لاَ یُقِیمُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ احمد ۲/۱۲۱]
(٥٨٩٦) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر دو مل کر سرگوشی نہ کریں اور نہ ہی کوئی آدمی کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود بیٹھے۔
(ب) نافع نے لاَ یُقِیمَنَّ أَوْ لاَ یُقِیمُ کے لفظ بیان کیے ہیں۔

5897

(۵۸۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ یُقِیمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِہِ ثُمَّ یَجْلِسُ فِیہِ))۔قَالَ سَالِمٌ: وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا قَامَ لَہُ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِہِ لَمْ یَقْعُدْ فِیہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۷۷]
(٥٨٩٧) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی آدمی کسی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ پھر خود اس جگہ بیٹھ جائے۔ سالم کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کے لیے جب کوئی آدمی جگہ خالی کردیتا تو اس جگہ بیٹھ جاتے۔

5898

(۵۸۹۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ یُقِیمَنَّ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ثُمَّ یُخَالِفُ إِلَی مَقْعَدِہِ فَیَقْعُدُ فِیہِ وَلَکِنْ یَقُولُ أَفْسِحُوا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۷۸]
(٥٨٩٨) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ خود جا کر اس جگہ بیٹھ جائے ، بلکہ یہ کہے کہ تم وسعت پیدا کرو۔

5899

(۵۸۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ حَمُّوَیْہِ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃَ عَنْ عَقِیلِ بْنِ طَلْحَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْخَصِیبِ یُحَدِّثُ قَالَ: کُنْتُ قَاعِدًا فَجَائَ ابْنُ عُمَرَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ مَقْعَدِہِ فَأَبَی أَنْ یَقْعُدَ فِیہِ وَقَعَدَ فِی مَکَانٍ آخَرَ۔فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَقُولُ: مَا کَانَ عَلَیْکَ أَنْ تَقْعُدَ۔قَالَ: مَا کُنْتُ یَعْنِی أَقْعُدُ فِی مَجْلِسِکَ ، وَلاَ فِی مَجْلِسِ غَیْرِکَ بَعْد مَا سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- جَائَ رَجُلٌ فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ فَأَرَادَ أَنْ یَقْعُدَ مَقْعَدَہُ فَنَہَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ ذَلِک۔ ہَکَذَا أَتَی بِہِ أَبُو الْخَصِیبِ زِیَادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ مُصِیبٌ فِی رِوَایَۃِ فِعْلِ ابْنِ عُمَرَ۔ فَقَدْ رَوَاہُ أَیْضًا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ کَذَلِکَ إِلاَّ أَنَّہُ خَالَفَ سَالِمًا وَنَافِعًا فِی لَفْظِ الْحَدِیثِ الَّذِی رَوَاہُ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنَّہُمَا رَوَیَا عَنْہُ الْحَدِیثَ فِی الإِقَامَۃِ دُونَ الْقِیَامِ وَرُوِیَ أَیْضًا عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ۔ [ضعیف۔ احمد ۲/۸۴]
(٥٨٩٩) ابو خصیب فرماتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ ابن عمر (رض) آئے تو ایک آدمی نے اپنی جگہ چھوڑ دی۔ انھوں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کردیا اور دوسری جگہ بیٹھ گئے۔ وہ آدمی کہہ رہا تھا : کیا حرج تھا کہ آپ وہاں بیٹھ جاتے۔ ابن عمر (رض) فرمانے لگے : نہ تیری جگہ اور نہ کسی اور کی جگہ میں بیٹھنے والا ہوں۔ جب سے میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ایک آدمی آیا تو دوسرے نے اس کے لیے جگہ چھوڑ دی۔ اس نے اس کی جگہ بیٹھنے کا ارادہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کردیا۔

5900

(۵۹۰۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی آلِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ قَالَ: جَائَ أَبُو بَکْرَۃَ فِی شَہَادَۃٍ فَقَامَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِہِ فَأَبَی أَنْ یَجْلِسَ فِیہِ۔وَقَالَ: إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ ذَا ، وَنَہَی النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَمْسَحَ الرَّجُلُ یَدَہُ بِثَوْبِ مَنْ لَمْ یَکْسُہْ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ شُعْبَۃَ وَرَوَاہُ عَنْہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ بِالشَّکِّ فِی مَتْنِہِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۴۸۲۷]
(٥٩٠٠) سعید بن ابو الحسن نقل فرماتے ہیں کہ ابو بکرہ (رض) کسی گواہی کے سلسلہ میں آئے تو ایک آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہوگیا، انھوں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کردیا اور فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کیا ہے اور اس سے بھی کہ آدمی کسی کے کپڑے سے ہاتھ صاف کرے جو اس کو پہنائے نہیں۔

5901

(۵۹۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ: أَنَّ أَبَا بَکْرَۃَ دَخَلَ عَلَیْہِمْ فِی شَہَادَۃٍ فَقَامَ لَہُ رَجُلٌ عَنْ مَجْلِسِہِ فَقَالَ أَبُو بَکْرَۃَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا قَامَ لَکَ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِہِ فَلاَ تَجْلِسْ فِیہِ أَوْ قَالَ لاَ تُقِمْ رَجُلاً مِنْ مَجْلِسِہِ ثُمَّ تَجْلِسُ فِیہِ ، وَلاَ تَمْسَحْ یَدَکَ بِثَوْبِ مَنْ لاَ تَمْلِکْ))۔ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْحَدِیثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی النَّہْیِ عَنِ الإِقَامَۃِ کَمَا رَوَاہُ الْحُفَّاظُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَأَبَا بَکْرَۃَ کَانَا یَتَنَزَّہَانِ عَنِ الْجُلُوسِ وَإِنْ قَامُوا لَہُمَا تَبَرُّعًا دُونَ الإِقَامَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی ۸۷۱]
(٥٩٠١) (الف) سعید بن ابو الحسن فرماتے ہیں کہ ابوبکرہ (رض) گواہی کے سلسلہ میں آئے تو ان کے لیے ایک آدمی اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا۔ ابوبکرہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتی تھے کہ جب کوئی آدمی تیرے لیے اپنی جگہ چھوڑے تو اس جگہ نہ بیٹھ یا فرمایا : کسی آدمی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھا کہ پھر تو اس میں بیٹھ جائے اور ایسے کپڑے سے ہاتھ صاف نہ کر جس کا تو مالک نہیں۔
(ب) ابن عمر اور ابو بکرہ (رض) دونوں حضرات ناپسند کرتے تھے کہ کوئی ان کے لیے اپنی جگہ چھوڑے یا وہ خود کسی کو اٹھائیں۔

5902

(۵۹۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنْ مَجْلِسٍ کَانَ فِیہِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَیْہِ فَہُوَ أَحَقُّ بِمَجْلِسِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۷۹]
(٥٩٠٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنی جگہ سے کھڑا ہو جس میں وہ تھا، پھر واپس لوٹ آئے تو وہ اس جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔

5903

(۵۹۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسِہِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ثُمَّ عَادَ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ))۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ إِلاَّ أَنَّ فِیہِ ذِکْرَ الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف]
(٥٩٠٣) عروہ بن زبیر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ جمعہ کے دن اپنی جگہ سے اٹھے، پھر واپس آجائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے۔

5904

(۵۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیِّ بِالْکُوفَۃِ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ حِلَقٌ مُتَفَرِّقُونَ فَقَالَ: ((مَا لِی أَرَاکُمْ عِزِینَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الأَشَجِّ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۳۰]
(٥٩٠٤) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے اور ہم مختلف حلقوں میں بٹے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا ہوا میں تمہیں جدا جدا دیکھ رہا ہوں۔

5905

(۵۹۰۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: أَنَّہُ نَہَی أَنْ یَتَحَلَّقَ النَّاسُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ۔ [جید۔ ابن ماجہ ۱۱۳۳]
(٥٩٠٥) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقے بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔

5906

(۵۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ: بَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَاعِدٌ فِی أَصْحَابِہِ إِذْ جَائَ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ فَأَمَّا رَجُلٌ فَوَجَدَ فُرْجَۃً فِی الْحَلْقَۃِ فَجَلَسَ ، وَأَمَّا رَجُلٌ فَجَلَسَ أَظُنُّہُ قَالَ خَلْفَ الْحَلْقَۃِ ، وَأَمَّا رَجُلٌ فَانْطَلَقَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَلاَ أُخْبِرُکُمْ عَنْ ہَؤُلاَئِ النَّفَرِ أَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی جَلَسَ فِی الْحَلْقَۃِ فَرَجُلٌ أَوَی فَأَوَاہُ اللَّہُ ، وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی جَلَسَ خَلْفَ الْحَلْقَۃِ فَاسْتَحْیَا فَاسْتَحْیَا اللَّہُ مِنْہُ ، وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی انْطَلَقَ فَرَجُلٌ أَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّہُ عَنْہُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبَانَ الْعَطَّارِ۔ وَرَوَاہُ حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ فَقَالَ بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَلْقَۃٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۷۶]
(٥٩٠٦) ابو واقدلیثی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے ، تین آدمیوں کا گروہ آیا۔ ایک نے مجلس میں جگہ پائی، وہ وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا بھی مجلس کے آخر میں بیٹھ گیا، میرے گمان کے مطابق اور تیسراچلا گیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں ان تین آدمیوں کے متعلق بیان نہ کروں : پہلا آدمی جو مجلس میں بیٹھ گیا اس نے مجلس میں جگہ پکڑی تو اللہ نے اس کو جگہ دے دی اور دوسرا بندہ جو مجلس کے آخر میں بیٹھ گیا اس نے حیا محسوس کی تو اللہ نے بھی اس سیحیا کی لیکن تیسرا بندہ وہ چلا گیا۔ اس نے اعراض کیا تو اللہ نے بھی اس سے اعراض کرلیا۔

5907

(۵۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ حَدَّثَنِی أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَعَنَ مَنْ جَلَسَ وَسْطَ الْحَلْقَۃِ۔ [منکر۔ ابو داؤد ۴۸۲۶]
(٥٩٠٧) حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلقہ مجلس کے درمیان میں بیٹھنے والے پر لعنت کی۔

5908

(۵۹۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ أَنَّ رَجُلاً أَتَی حُذَیْفَۃُ فَقَالَ: أَلَمْ تَرَ أَنَّ فُلاَنًا مَاتَ۔قَالَ: إِنَّ الَّذِی أَمَاتَہُ قَادِرٌ عَلَی أَنْ یُمِیتَکَ۔فَجَلَسَ وَسْطَ الْحَلْقَۃِ فَقَالَ لَہُ: قُمْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَعَنَ الَّذِی یَجْلِسُ وَسْطَ الْحَلْقَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ قَدْ عَرَفَ مِنْہُ نِفَاقًا وَأَنَّہُ إِنَّمَا فَعَلَ ذَلِکَ قَصْدًا إِلَی تَرْکِ الْحِشْمَۃِ وَقِلَّۃِ الْمُبَالاَۃِ بِأَہْلِ الْحَلْقَۃِ۔ [منکر۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩٠٨) ابو مجلز فرماتے ہیں : ایک آدمی حضرت حذیفہ (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا : کیا آپ کو معلوم نہیں کہ فلاں فوت ہوگیا ہے۔ فرمایا : جس اللہ نے اسے موت دی ہے وہ اس پر قادر ہے کہ تجھے بھی موت دے دے۔ وہ مجلس کے درمیان میں بیٹھ گیا۔ حضرت حذیفہ (رض) فرمانے لگے : اٹھ جاؤ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر لعنت کی ہے جو حلقہ کے درمیان بیٹھتا ہے۔

5909

(۵۹۰۹) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ لاَحِقِ بْنِ حُمَیْدٍ وَہُو أَبُو مِجْلَزٍ: أَنَّ رَجُلاً قَعَدَ وَسْطَ الْحَلْقَۃِ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ: مَلْعُونٌ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- أَوْ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَعَنَ الَّذِی یَجْلِسُ وَسْطَ الْحَلْقَۃِ۔ [منکر۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩٠٩) ابو مجلز فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مجلس کے درمیان میں بیٹھ گیا تو حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا : یہ لعنت کیا گیا ہے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان سے یا فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر لعنت کی ہے جو مجلس کے درمیان میں بیٹھتا ہے۔

5910

(۵۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ عَنْ یَعْلَی بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: شَہِدْتُ مُعَاوِیَۃَ بِبَیْتِ الْمَقْدِسِ فَجَمَّعَ بِنَا فَنَظَرْتُ فَإِذَا جُلُّ مَنْ فِی الْمَسْجِدِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَأَیْتُہُمْ مُحْتَبِینَ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَحْتَبِی وَالإِمَامُ یَخْطُبُ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ وَشُرَیْحٌ وَصَعْصَعَۃُ بْنُ صُوحَانَ وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَإِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ وَمَکْحُولٌ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ وَنُعَیْمُ بْنُ سَلاَمَۃَ قَالَ: لاَ بَأْسَ بِہَا وَلَمْ یَبْلُغْنِی أَنَّ أَحَدًا کَرِہَہَا إِلاَّ عُبَادَۃَ بْنَ نُسَیٍّ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۱۱۱]
(٥٩١٠) یعلیٰ بن شداد بن اوس فرماتے ہیں کہ میں معاویہ کے ساتھ بیت المقدس میں حاضر ہوا۔ انھوں نے ہمیں جمعہ پڑھایا۔ میں نے دیکھا، مسجد میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بزرگ صحابہ بھی موجود تھے۔ میں نے ان کو دیکھا، وہ گوٹھ مارے بیٹھے تھے اور امام خطبہ ارشاد فرما رہا تھا۔ (ب) ابو داؤد (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) خطبہ کے دوران گوٹھ مار کر بیٹھ جاتے تھے اور انس بن مالک (رض) ، شریح وغیرہ اس میں کوئی قباحت خیال نہیں کرتے تھے۔

5911

(۵۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ عَنْ یُونُسَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَحْتَبِی یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن أبی شیبہ ۵۲۲۸]
(٥٩١١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ دورانِ خطبہ گوٹھ مار کر بیٹھا کرتے تھے۔

5912

(۵۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُہْتَدِی بِاللَّہِ الْعَبَّاسِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ بِمَکَّۃَ ، ثُمَّ بِالْمَدِینَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ أَبِی مَرْحُومٍ عَبْدِ الرَّحِیمِ بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُہَنِیِّ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ الْحَبْوَۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۱۰]
(٥٩١٢) معاذبن جھنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمعہ کے دن خطبہ کے دوران گوٹھ مار کر بیٹھنے سے منع کیا ہے۔

5913

(۵۹۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو مَرْحُومٍ۔
(٥٩١٣) ایضاً ۔

5914

(۵۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَزِیَّۃَ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ مِسْکِینَ قَاضِی الْمَدِینَۃِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مُحْتَبِیًا بِفِنَائِ الْکَعْبَۃِ یَقُولُ بِیَدِہِ ہَکَذَا وَشَبَّکَ أَبُو حَاتِمٍ بِیَدَیْہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ فُلَیْحٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۱۴]
(٥٩١٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کعبہ کے صحن میں گوٹھ مارے ہوئے دیکھا ، آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے۔ ابو حاتم نے اپنی انگلیوں کو تشبیک دی۔

5915

(۵۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَتْنِی جَدَّتَایَ صَفِیَّۃُ وَدُحَیْبَۃُ ابْنَتَا عُلَیْبَۃَ قَالَ مُوسَی: بِنْتِ حَرْمَلَۃَ وَکَانَتَا رَبِیبَتَیْ قَیْلَۃَ بِنْتِ مَخْرَمَۃَ وَکَانَتْ جَدَّۃَ أَبِیہِمَا: أَنَّہُمَا أَخْبَرَتْہُمَا أَنَّہَا رَأَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ قَاعِدٌ الْقُرْفُصَائَ فَلَمَّا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- الْمُخْتَشِعَ وَقَالَ مُوسَی الْمُتَخَشِّعَ فِی الْجَلْسَۃِ أُرْعِدْتُ مِنَ الْفَرَقِ۔قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ: الْقُرْفُصَائُ أَنْ یَجْلِسَ الرَّجُلُ کَجُلُوسِ الْمُحْتَبِی وَیَکُونَ احْتِبَاؤُہُ بِیَدَیْہِ وَیَضَعَہُمَا عَلَی سَاقَیْہِ کَمَا یَحْتَبِی بِالثَّوْبِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ بِذَلِکَ۔ [ضعیف۔ أبو داؤد ۴۸۴۷]
(٥٩١٥) عبداللہ بن حسان عنبری فرماتے ہیں کہ میری دو دادیاں صفیہ دحیبہ جو علیبہ کی بیٹیاں ہیں، موسیٰ بن حرملہ کہتے ہیں : وہ دونوں قیلہ بنت محزمۃ کی پرورش میں رہیں اور یہ ان دونوں کے باپ کی دادی ہیں۔ اس نے ان دونوں کو خبر دی کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرفصاء کی حالت میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ جب میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نظر جھکائے دیکھا اور موسیٰ کہتے ہیں کہ بیٹھنے میں عاجزی اور انکساری فرما رہے تھے، میں ڈر کی وجہ سے کانپ گیا۔ ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ قرفصاء سے مراد یہ ہے کہ آدمی ایسے انداز میں بیٹھے جیسے گوٹھ مار کر بیٹھنے والے کی حالت ہوتی ہے، وہ اپنے ہاتھ اکٹھے کر کے اپنے پنڈلیوں پر رکھ لیتا ہے، جیسے کپڑے سے گوٹھ ماری جاتی ہے۔

5916

(۵۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ رُبَیْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا جَلَسَ فِی مَجْلِسٍ احْتَبَی بِیَدَیْہِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْغِفَارِیُّ ہَذَا وَہُوَ شَیْخٌ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۸۴۶]
(٥٩١٦) ربیع بن عبد الرحمن اپنے والد اور دادا ابو سعید خدری سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی مجلس میں بیٹھتے تو اپنے ہاتھوں کے ذریعے گوٹھ مار کر بیٹھتے۔

5917

(۵۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدَۃَ أَبِی خِدَاشٍ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیِّ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ مُحْتَبٍ بِشَمْلَۃٍ قَدْ وَقَعَ ہُدْبُہَا عَلَی قَدَمَیْہِ۔ جَابِرٌ ہَذَا ہُوَ الْہُجَیْمِیُّ أَبُو جُرَیٍّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۰۷۵]
(٥٩١٧) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک چادر کے ذریعہ گوٹھ ماری ہوئی تھی اور اس کے کنارے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قدموں پر تھے۔

5918

(۵۹۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ لِبْسَتَیْنِ ، وَعَنْ بَیْعَتَیْنِ عَنِ الْمُلاَمَسَۃِ ، وَعَنِ الْمُنَابَذَۃِ ، وَعَنْ أَنْ یَحْتَبِیَ الرَّجُلُ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ عَلَی فَرْجِہِ مِنْہُ شَیْء ٌ ، وَعَنْ أَنْ یَشْتَمِلَ الرَّجُلُ بِالثَّوْبِ الْوَاحِدِ عَلَی أَحَدِ شِقَّیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کُلُّہُمْ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۳۸]
(٥٩١٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو لباس پہننے اور دوبیعوں سے منع کیا ہے : ملامسہ اور منابذہ سے منع کیا ہے اور ایک شخصکپڑے میں گوٹھ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر کوئی چیز نہ ہو اور آدمی اپنے ایک جانب کپڑے کو لپیٹ لے۔

5919

(۵۹۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ لِبْسَتَیْنِ أَنْ یَحْتَبِیَ الرَّجُلُ مُفْضِیًا بِفَرْجِہِ إِلَی السَّمَائِ وَیَلْبَسَ ثَوْبَہُ وَأَحَدُ جَانِبَیْہِ خَارِجٌ وَیُلْقِی ثَوْبَہُ عَلَی عَاتِقِہِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ وَعَائِشَۃُ بِنْتُ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَنِ النَّبِیِّ-ﷺ-۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩١٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو قسم کا لباس پہننے سے منع فرمایا ہے : ایک تو یہ ہے کہ آدمی اسی طرح گوٹھ مارے کہ آسمان اور شرمگاہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو اور دوسرا کہ انسان کپڑا پہنے اور اس کی ایک جانب باہر نکلنے والی ہو اور وہ اپنے کپڑے کو کندھے پر ڈالنے والا ہو۔

5920

(۵۹۲۰) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ عَنْ أَبِیہِ الشَّرِیدِ بْنِ سُوَیْدٍ قَالَ: مَرَّ بِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا جَالِسٌ ہَکَذَا وَقَدْ وَضَعْتُ یَدِیَ الْیُسْرَی خَلْفَ ظَہْرِی وَاتَّکَأْتُ عَلَی أَلْیَۃِ یَدِی فَقَالَ: أَتَقْعُدُ قِعْدَۃَ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ ۔لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالَ: وَأَنَا جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ وَاضِعٌ یَدِیَ الْیُسْرَی خَلْفَ ظَہْرِی مُتَّکِئٌ عَلَی أَلْیَۃِ یَدِی۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ الْقَاسِمُ أَلْیَۃُ الْکَفِّ أَصْلُ الإِبْہَامِ وَمَا تَحْتَ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۴۸۴۸]
(٥٩٢٠) (الف) شرید بن سوید فرماتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزرے اور میں اسی طرح بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے اپنا الٹا ہاتھ کمر کے پیچھے رکھا ہوا تھا اور میں اپنے ہاتھ کے ذریعہ ٹیک لگائے ہوئے تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو مغضوب علیہ لوگوں کی طرح بیٹھا ہوا ہے۔
(ب) عبد الوھاب کی روایت میں ہے کہ میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور اپنا الٹا ہاتھ اپنی کمر کے پیچھے رکھا ہوا تھا اور اپنے ہاتھ کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھا۔
قاسم فرماتے ہیں : ہتھیلی کی پشت سے مراد انگھوٹا اور اس کے نیچے والا ابھرا ہوا گوشت۔

5921

(۵۹۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ -ﷺ-: ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فِی الشَّمْسِ وَقَالَ مَخْلَدٌ فِی الْفَیْئِ فَقَلَصَ عَنْہُ الظِّلُّ فَصَارَ بَعْضُہُ فِی الشَّمْسِ وَبَعْضُہُ فِی الظِّلِّ فَلْیَقُمْ))۔ قَالَ الشَّیْخُ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْمُنِیبِ الْعَتَکِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ مَرْفُوعًا فِی النَّہْیِ عَنْ ذَلِکَ وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ کَیْلاَ یَتَأَذَّی بِحَرَارَۃِ الشَّمْسِ کَمَا رُوِیَ عَنْ قَیْسٍ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ جَائَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَقَامَ فِی الشَّمْسِ فَأُمِرَ بِہِ فَحُوِّلَ إِلَی الظِّلِّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۸۲۱]
(٥٩٢١) (الف) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی دھوپ میں ہو اور مخلد فرماتے ہیں : سائے میں اور سایہ ختم ہوجائے اور انسان کا بعض حصہ دھوپ اور بعض سائے میں ہو تو وہ کھڑا ہوجائے۔
(ب) قیس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ آئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، وہ دھوپ میں کھڑے ہوگئے تو ان کو حکم دیا گیا وہ سائے میں ہوگئے۔

5922

(۵۹۲۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَاعِدًا فِی فِنَائِ الْکَعْبَۃِ بَعْضُہُ فِی الظِّلِّ وَبَعْضُہُ فِی الشَّمْسِ وَاضِعًا إِحْدَی یَدَیْہِ عَلَی الأُخْرَی۔ [منکر]
(٥٩٢٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کعبہ کے صحن میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بعض حصہ دھوپ میں اور بعض حصہ سائے میں تھا اور آپ ایک ہاتھ کو دوسرے پر رکھے ہوئے تھے۔

5923

(۵۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنَعَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فِی الْفَیْئِ فَقَلَصَ عَنْہُ فَلْیَقُمْ فَإِنَّہُ مَجْلِسُ الشَّیْطَانِ۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۱۹۷۹۹]
(٥٩٢٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی ایک سائے میں ہو اور سایہ اس سے سکڑ جائے تو وہ کھڑا ہوجائے کیونکہ یہ شیطان کا بیٹھنا ہے۔

5924

(۵۹۲۴) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْکَدِرِ یُحَدِّثُ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: وَکُنْتُ جَالِسًا فِی الظِّلِّ وَبَعْضِی فِی الشَّمْسِ قَالَ فَقُمْتُ حِینَ سَمِعْتُہُ فَقَالَ لِیَ ابْنُ الْمُنْکَدِرِ: اجْلِسْ لاَ بَأْسَ عَلَیْکَ إِنَّکَ ہَکَذَا جَلَسْتَ۔ رَاوِی ہَذَا الْحَدِیثِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ وَقَدْ حَمَلَ الْحَدِیثَ عَلَی مَا رُوِّینَا عَنْہُ وَفِی ذَلِکَ جَمْعٌ بَیْنَ الْخَبَرَیْنِ وَتَأْکِیدُ مَا أَشَرْنَا إِلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٥٩٢٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں سائے میں تھا اور میرا بعض حصہ دھوپ میں۔ میں کھڑا ہوا جس وقت میں نے سنا کہ ابن منکدر کہہ رہے تھے : بیٹھ جاؤ اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ آپ بھی اس طرح بیٹھے تھے۔

5925

(۵۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو صَادِقٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ وَہُو فِی الْمَسْجِدِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَلْیَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِہِ ذَلِکَ إِلَی غَیْرِہِ))۔ ہَذَا الْحَدِیثُ یُعَدُّ فِی أَفْرَادِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۱۱۹]
(٥٩٢٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہو اور اس کو اونگھ آئے تو وہ اپنی جگہ تبدیل کرے۔

5926

(۵۹۲۶)أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الصَّائِغُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ مَنْصُورٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَکِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فِی الْمَسْجِدِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَلْیَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِہِ إِلَی غَیْرِہِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی زَکَرِیَّا وَحَدِیثُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ بِمَعْنَاہُ وَکِلاَہُمَا ذَکَرَ الصَّلاَۃَ وَالْمُرَادُ بِالصَّلاَۃِ مَوْضِعُ الصَّلاَۃِ وَلاَ یَثْبُتُ رَفْعُ ہَذَا الْحَدِیثِ وَالْمَشْہُورُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٥٩٢٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن نماز کی جگہ مسجد کے اندر نیند آئے تو ہ اپنی جگہ تبدیل کرلے۔ الصلاۃ سے مراد نماز کی جگہ ہے۔

5927

(۵۹۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ: یَقُولُ لِلرَّجُلِ إِذَا نَعَسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالإِمَامُ یَخْطُبُ أَنْ یَتَحَوَّلَ مِنْہُ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہِ آخَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی ۲۷۵]
(٥٩٢٧) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے : جب جمعہ کے دن خطبہ کے دوران اونگھ آئے تو وہ اپنی جگہ تبدیل کرلے۔

5928

(۵۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبَّاسِیُّ بِمَکَّۃَ ، وَبِالْمَدِینَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ قَالَ قُرِئَ عَلَی یَحْیَی وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ وَہُوَ ابْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَلْیَتَحَوَّلْ إِلَی مَقْعَدِ صَاحِبِہِ وَیَتَحَوَّلْ صَاحِبُہُ إِلَی مَقْعَدِہِ))۔ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ ہَذَا غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۶۹۵۶]
(٥٩٢٨) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو اونگھ آئے تو وہ اپنے بھائی کی جگہ چلا جائے اور اس کا بھائی اس کی جگہ آجائے۔

5929

(۵۹۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ قَالَ: وَجَدْتُ فِی کِتَابِ أَبِی بِخَطِّ یَدِہِ وَلَمْ أَسْمَعْہُ مِنْہُ قَالَ قَتَادَۃُ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَالِکٍ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((احْضُرُوا لِلذِّکْرِ وَادْنُوا مِنَ الإِمَامِ فَإِنَّ الرَّجُلَ لاَ یَزَالُ یَتَبَاعَدُ حَتَّی یُؤَخَّرَ فِی الْجَنَّۃِ وَإِنْ دَخَلَہَا))۔ کَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ عَلِیٍّ وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [حسن۔ ابو داؤد ۱۱۰۸]
(٥٩٢٩) سمرہ بن جندب (رض) نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خطبہ میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب بیٹھو جب انسان ہمیشہ دور رہتا ہے تو اللہ اس کو جنت میں دور رکھیں گے اگرچہ وہ جنت میں داخل ہو بھی گیا۔

5930

(۵۹۳۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ فَذَکَرَہُ ۔وَلاَ أَحْسِبُہُ إِلاَّ وَاہِمًا فِی ذِکْرِ سَمَاعِ مُعَاذٍ عَنْ أَبِیہِ ہُوَ أَوْ شَیْخُہُ فَأَمَّا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی فَہُوَ أَجَلُّ مِنْ ذَاکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
سابقہ حدیث اس ذکر کے ساتھ بھی مروی ہے۔

5931

(۵۹۳۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَہْرَیَارَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((احْضُرُوا الْجُمُعَۃَ وَادْنُوا مِنَ الإِمَامِ فَإِنَّ الرَّجُلَ یَتَخَلَّفُ عَنِ الْجُمُعَۃِ حَتَّی إِنَّہُ لَیُخَلَّفُ عَنِ الْجَنَّۃِ وَإِنَّہُ لَمِنْ أَہْلِہَا))۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ شَہْرَیَارَ: لَیَتَأَخَّرُ عَنِ الْجُمُعَۃِ حَتَّی إِنَّہُ لَیُؤَخَّرُ عَنِ الْجَنَّۃِ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِہَا۔ [حسن لغیرہٖ]
(٥٩٣١) (الف) سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب بیٹھو؛کیونکہ آدمی جب جمعہ سے دور رہتا ہے تو اللہ اس کو جنت سے پیچھے چھوڑ دیتا ہے اگرچہ وہ جنت کا اہل ہی کیوں نہ ہو۔
(ب) ابن شہریار کی روایت میں ہے کہ وہ جمعہ سے مؤخر ہوتا ہے تو اللہ اس کو جنت سے مؤخر کردیں گے اگرچہ وہ اس کا اہل بھی ہوا۔

5932

(۵۹۳۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بُسْرٍ یَعْنِی صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی فِی الْمَقْصُورَۃِ قَالَ وَکَانَ یُغَیِّرُ خِضَابَہُ بِالْوَرْسِ۔
(٥٩٣٢) عتبہ بن ضمرہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن بسر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی وہ مخصوص جگہ گھر میں نماز پڑھا کرتے تھے اور اپنے خضاب کو ورس بوٹی کے ذریعہ تبدیل کیا کرتے تھے۔

5933

(۵۹۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ مَحْمُودٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ نَقْرَۃِ الْغُرَابِ ، وَافْتِرَاشِ السَّبُعِ ، وَأَنْ یُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمُقَامَ فِی الْمَسْجِدِ کَمَا یُوَطِّنُ الْبَعِیرُ۔ تَابَعَہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۸۶۲]
(٥٩٣٣) عبد الرحمن بن شبل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوے کی طرح ٹھونک مارنے اور درندے کی طرح ہتھیلیاں پھیلانے سے منع فرمایا ہے اور آدمی مسجد میں ایک جگہ متعین کرے جیسے اونٹ اپنے لیے جگہ متعین کرتا ہے اس سے بھی منع فرمایا ہے۔

5934

(۵۹۳۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ مَحْمُودٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ عَنِ افْتِرَاشِ السَّبُعِ ، وَأَنْ یَنْقُرَ نَقْرَ الْغُرَابِ وَأَنْ یُوطِنَ الرَّجُلُ الْمُقَامَ کَإِیطَانِ الْبَعِیرِ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩٣٤) عبد الرحمن بن شبل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوے کی طرح ٹھونک مارنے سے منع کیا اور درندے کی طرح پاؤں پھیلانے سے روکا اور اونٹ کی طرح جگہ مخصوص کرنے سے بھی منع کیا۔

5935

(۵۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ: اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّیْنَا وَرَائَ ہُ وَہُوَ قَاعِدٌ ، وَأَبُو بَکْرٍ یُکَبِّرُ یُسْمِعَ النَّاسَ تَکْبِیرَہُ فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَرَآنَا قِیَامًا فَأَشَارَ إِلَیْنَا فَقَعَدْنَا فَصَلَّیْنَا بِصَلاَتِہِ قُعُودًا فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: إِنْ کِدْتُمْ آنِفًا تَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ یَقُومُونَ عَلَی مُلُوکِہِمْ وَہُمْ قُعُودٌ فَلاَ تَفْعَلُوا ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِکُمْ إِنْ صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِیَامًا ، وَإِنْ صَلَّی قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۰۷۳]
(٥٩٣٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوگئے تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے اور ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف دیکھا ، ہم کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف اشارہ کیا، پھر ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو فرمایا : قریب ہے کہ تم فارس وروم والوں کی طرح کروگے، وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اور بادشاہبیٹھے ہوئے ہوتے ہیں۔ تم ایسا نہ کرو۔ تم اپنے اماموں کی اقتدا کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھائیں تو کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائیں تو بیٹھ کر نماز پڑھو۔

5936

(۵۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: لَمَّا مَرِضَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَرَضَہُ الَّذِی مَاتَ فِیہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی أَمْرِہِ أَنْ یُصَلِّیَ أَبُو بَکْرٍ وَصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ وَخُرُوجِہِ قَالَتْ: فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ ذَہَبَ یَتَأَخَّرُ فَأَشَارَ إِلَیْہِ أَنْ صَلِّ فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ وَقَعَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی جَنْبِہِ یُصَلِّی وَأَبُو بَکْرٍ یُسْمِعُ النَّاسَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۰۷۷]
(٥٩٣٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے جس مرض میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوئیتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ابوبکر نماز پڑھائیں اور ابوبکر (رض) نماز میں تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگئے۔ جب ابوبکر (رض) نے آپ کو دیکھاتو وہ پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا کہ نماز پڑھاؤ۔ ابوبکر (رض) کھڑے رہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پہلو میں بیٹھ گئے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھا رہے تھے اور ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے۔

5937

(۵۹۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی بَعْدَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۸۲]
(٥٩٣٧) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔

5938

(۵۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمُ الْجُمُعَۃَ فَلْیُصَلِّ بَعْدَہَا أَرْبَعًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۸۸۱]
(٥٩٣٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی جمعہ کے بعد نماز پڑھے تو چار رکعات پڑھے۔

5939

(۵۹۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ہَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا صَلَّیْتُمْ بَعْدَ الْجُمُعَۃِ فَصَلُّوا أَرْبَعًا))۔قَالَ إِسْحَاقُ فِی حَدِیثِہِ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ قَالَ سَمِعْتُ سُہَیْلاً وَزَادَ فِی الْحَدِیثِ وَقَالَ: فَإِنْ عَجِلَ بِکَ حَاجَۃٌ فَرَکْعَتَیْنِ فِی الْمَسْجِدِ ، وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ مَا تَرْجِعُ إِلَی بَیْتِکَ ۔ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْکَلاَمُ الآخِرُ فِی الْحَدِیثِ مِنْ قَوْلِ سُہَیْلٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ بِہَذِہِ الزِّیَادَۃِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ۔ [صحیح۔ ابن حبان۲۴۹۵]
(٥٩٣٩) (الف) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جمعہ کے بعد نماز پڑھو تو چار رکعات پڑھو۔
(ب) ابن ادریسسہیل سے روایت کرتے ہیں کہ اگر جلدی ہو تو دو رکعت مسجد میں پڑھ لو اور دو رکعت گھر واپس آ کر۔

5940

(۵۹۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا صَلَّیْتُمْ الْجُمُعَۃَ فَصَلُّوا بَعْدَہَا أَرْبَعًا))۔قَالَ فَقَالَ لِی أَبِی: یَا بُنَیَّ فَإِذَا صَلَّیْتَ فِی الْمَسْجِدِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ أَتَیْتَ الْمَنْزِلَ أَوِ الْبَیْتَ فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۳۱]
(٥٩٤٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جمعہ کے بعد نماز پڑھو تو چار رکعات پڑھو۔ سہیل فرماتے ہیں : میرے والد نے کہا : جب تو مسجد میں دو رکعت پڑھے تو گھرواپس آ کر دو رکعت پڑھ لے۔

5941

(۵۹۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ قُوہْیَارَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ کَانَ یُصَلِّی بَعْدَ الْجُمُعَۃِ فَلْیُصَلِّ أَرْبَعًا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ انظر ما معنیٰ]
(٥٩٤١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جمعہ کے بعد نماز پڑھے وہ چار رکعات ادا کرے۔

5942

(۵۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی تَطَوُّعِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: وَکَانَ لاَ یُصَلِّی بَعْدَ الْجُمُعَۃِ حَتَّی یَنْصَرِفَ فَیُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ فِی بَیْتِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۹۳۷]
(٥٩٤٢) یحییٰ بن یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں نے امام مالک کے سامنے نافع کی ابن عمر (رض) والی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نفل نماز کے بارے میں روایت پڑھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے بعد نماز نہ پڑھتے تھے، لیکن جب گھر واپس آتے تو دو رکعت گھر میں پڑھتے۔

5943

(۵۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُطِیلُ الصَّلاَۃَ قَبْلَ الْجُمُعَۃِ وَیُصَلِّی بَعْدَہَا رَکْعَتَیْنِ فِی بَیْتِہِ۔ وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۲۸]
(٥٩٤٣) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جمعہ سے پہلے نماز کو لمبا فرماتے تھے اور جمعہ کے بعد دو رکعت گھر میں پڑھ لیتے تھے اور وہ فرماتے : اسی طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے۔

5944

(۵۹۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَطَائٍ وَہُوَ ابْنُ أَبِی الْخُوَارِ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرٍ أَرْسَلَہُ إِلَی السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ یَسْأَلُہُ عَنْ شَیْئٍ رَآہُ مِنْہُ مُعَاوِیَۃُ فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ: نَعَمْ صَلَّیْتُ مَعَہُ الْجُمُعَۃَ فِی الْمَقْصُورَۃِ فَلَمَّا سَلَّمَ قُمْتُ فِی مُقَامِی فَصَلَّیْتُ ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَیَّ فَقَالَ: لاَ تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ إِذَا صَلَّیْتَ الْجُمُعَۃَ فَلاَ تَصِلْہَا بِصَلاَۃٍ حَتَّی تَکَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ فَإِنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِذَلِکَ أَنْ لاَ تُوصَلَ بِصَلاَۃٍ حَتَّی تَخْرُجَ أَوْ تَتَکَلَّمَ وَفِی رِوَایَۃِ النَّرْسِیِّ أَنْ لاَ تُصَلِّیَ حَتَّی تَخْرُجَ أَوْ تَتَکَلَّمَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۸۳]
(٥٩٤٤) عمر بن عطائ فرماتے ہیں کہ نافع بن جبیر نے ان کو سائب بن یزید کی طرف روانہ کیا کہ وہ ان سے سوال کریں جو انھوں نے معاویہ (رض) کی نماز کودیکھا ہے۔ کہنے لگے : میں نے ان کے ساتھ مقصورہ میں نماز جمعہ ادا کی۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ کھڑا ہوا اور نماز پڑھی۔ جب وہ داخل ہوئے تو میری طرف پیغام بھیجا کہ آئندہ ایسا نہ کرنا جو تم نے کیا ہے۔ جب آپ نماز جمعہ ادا کریں تو اس کے ساتھ کوئی دوسری نماز نہ ملائیں یہاں تک کہ اپنی جگہ تبدیل کرلیں یا کلام کرلیں۔ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی حکم دیا ہے کہ نماز کے ساتھ نماز کونہ ملایا جائے یا تو جگہ کی تبدیلی ہو یا پھر درمیان میں کلام۔ نرسی کی روایت میں ہے کہ اپنی جگہ چھوڑدو یا کلام کرلو۔

5945

(۵۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یُصَلِّی بَعْدَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَتَیْنِ فِی مُقَامِہِ فَدَفَعَہُ وَقَالَ: تُصَلِّی الْجُمُعَۃَ أَرْبَعًا قَالَ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی فِی بَیْتِہِ رَکْعَتَیْنِ وَیَقُولُ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَفْعَلُہُ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۹۴۲۔ ۵۹۳۷]
(٥٩٤٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد اپنی جگہ پر نماز پڑھ رہا ہے تو اس کو ہٹا دیا اور فرمایا : تو جمعہ کی نماز چار رکعات پڑھے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اپنے گھر میں چار رکعات پڑھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

5946

(۵۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الدَّارَبُرْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ إِذَا کَانَ بِمَکَّۃَ وَصَلَّی الْجُمُعَۃَ تَقَدَّمَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَلَّی أَرْبَعًا ، وَإِذَا کَانَ بِالْمَدِینَۃِ صَلَّی الْجُمُعَۃَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی بَیْتِہِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَلَمْ یُصَلِّ فِی الْمَسْجِدِ فَقِیلَ لَہُ فَقَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أبو داؤد ۱۱۳۰]
(٥٩٤٦) عطاء ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ مکہ میں تھے تو انھوں نے نماز جمعہ ادا کی اور آگے بڑھ کر دو رکعات پڑھیں، پھر آگے بڑھ کر چار رکعات ادا فرمائیں اور جب مدینہ میں تھے تو نماز جمعہ ادا کی۔ پھر گھر واپس آئے اور دو رکعات ادا کیں مسجد میں نماز نہیں پڑھی ، ان سے پوچھا گیا تو فرمانے لگے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

5947

(۵۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یُصَلِّی الْجُمُعَۃَ فَتَنَحَّی عَنْ مُصَلاَّہُ الَّذِی صَلَّی فِیہِ قَلِیلاً غَیْرَ کَثِیرٍ ، ثُمَّ رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یَمْشِی أَیْسَرَ مِنْ ذَلِکَ ، ثُمَّ یَرْکَعُ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ۔قَالَ قُلْتُ لَہُ: کَمْ رَأَیْتَہُ یَصْنَعُ ذَلِکَ؟ قَالَ: مِرَارًا فَإِذَا فَرَغَ جَائَ إِلَی الطَّوَافِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۳۳]
(٥٩٤٧) عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا ، وہ نمازِ جمعہ کے بعد اپنی جگہ سے تھوڑا سا ہٹے جہاں نماز پڑھی تھی، پھر دو رکعت نماز پڑھی، پھر بائیں جانب چلے اور چار رکعات ادا کیں۔ راوی کہتے ہیں : میں نے ان سے کہا : آپ نے کتنی بار ان کو دیکھا کہ وہ ایسے کرتے تھے ؟ فرمایا : کئی مرتبہ۔ جب وہ فارغ ہوتے تو طواف کے لیے آجاتے۔

5948

(۵۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کُنَّا نُبَکِّرُ إِلَی الْجُمُعَۃِ ثُمَّ نَقِیلُ بَعْدَہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۶۳]
(٥٩٤٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم صبح سویرے جمعہ کے لیے چلے جاتے ، پھر جمعہ پڑھ کر قیلولہ کرتے۔

5949

(۵۹۴۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ النَّضْرِ الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: کُنَّا نَفْرَحُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قُلْتُ: وَلِمَ؟ قَالَ: کَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تُبْعَثُ إِلَی بُضَاعَۃَ فَتَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ السِّلْقِ فَتَطْرَحُہُ فِی قِدْرٍ وَتُکَرْکِرُ حَبَّاتٌ مِنْ شَعِیرٍ۔فَکُنَّا إِذَا صَلَّیْنَا انْصَرَفْنَا إِلَیْہَا نُسَلِّمَ عَلَیْہَا فَتُقَدِّمُہُ إِلَیْنَا فَکُنَّا نَفْرَحُ بِیَوْمِ الْجُمُعَۃِ مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ وَمَا کُنَّا نَقِیلُ وَلاَ نَتَغَدَّی إِلاَّ بَعْدَ الْجُمُعَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ أَیْضًا عَنْ الْقَعْنَبِیِّ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۶]
(٥٩٤٩) ابو حازم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہسہیل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن ہم بڑے خوش ہوا کرتے تھے۔ میں نے کہا : کیوں ؟ فرماتے ہیں : ایک بڑھیا تھی۔ وہ بضاعہ نامی جگہ جاتی وہاں سے سلق نامی سبزی لاتی اور اس کو ہنڈیا میں ڈال کر اس میں جو کے دانے شامل کرتی اور پکاتی، جب ہم واپس پلٹ کر ان کے پاس آتے اور سلام عرض کرتے تو وہ ہمیں یہ پیش کردیتی ۔ ہم اس وجہ سے جمعہ کے دن بڑے خوش ہوتے۔ ہم قیلولہ کرتے اور صبح کا کھانا جمعہ کے بعد ہی کھاتے تھے۔

5950

(۵۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مَحْبُوبٍ الرَّمْلِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّ لَکُمْ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ حَجَّۃً وَعُمْرَۃً فَالْحَجَّۃُ الْہَجِیرُ لِلْجُمُعَۃِ ، وَالْعُمْرَۃُ انْتِظَارُ الْعَصْرِ بَعْدَ الْجُمُعَۃِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَہْدِیٍّ تَفَرَّدَ بِہِ الْقَاسِمُ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَفِیہِمَا جَمِیعًا ضَعْفٌ۔ [منکر۔ أخرجہ ابن عدی فی الکامل ۶/۳۸]
(٥٩٥٠) سہیل بن سعدساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے لیے ہر جمعہ میں حج اور عمرہ ہے حج تو یہ ہے کہ جمعہ کے لیے جلدی آنا اور عمرہ جمعہ کے بعد عصر کا انتظار کرنا۔

5951

(۵۹۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالنَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی حُلَّۃَ سِیَرَائَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوِ اشْتَرَیْتَ ہَذِہِ الْحُلَّۃَ فَلَبِسْتَہَا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَیْکَ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّمَا یَلْبَسُ ہَذِہِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ فِی الآخِرَۃِ))۔ ثُمَّ جَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مِنْہَا حُلَلٌ فَأَعْطَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْہَا حُلَّۃً فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَسَوْتَنِیہَا وَقَدْ قُلْتَ فِی حُلَّۃِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنِّی لَمْ أَکْسُکَہَا لِتَلْبَسَہَا۔ فَکَسَاہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخًا لَہُ مُشْرِکًا بِمَکَّۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۴۶]
(٥٩٥١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے مسجد کے دروازے پر ایک دھاری دار حلہ دیکھاتو عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ حلہ خرید لیں اور اس کو جمعہ اور آنے والے وفود کے لیے پہنیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو وہ زیب تن کرتا ہے جس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہے۔ پھر جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حلہ آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر بن خطاب کو دے دیا۔ وہ عرض کرنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے پہنایا دیاحالاں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عطارد کے حلہ کے بارے میں یہ فرمایا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اس لیے نہیں دیا تاکہ آپ پہن لیں، حضرت عمر (رض) نے اپنے مشرک بھائی جو مکہ میں رہتا تھا اس کو پہنا دیا۔

5952

(۵۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو أَنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیَّ حَدَّثَہُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: مَا عَلَی أَحَدِکُمْ إِنْ وَجَدَ أَوْ مَا عَلَی أَحَدِکُمْ إِنْ وَجَدْتُمْ أَنْ یَتَّخِذَ ثَوْبَیْنِ لِیَوْمِ الْجُمُعَۃِ سِوَی ثَوْبَیْ مِہْنَتِہِ ۔ قَالَ عَمْرٌو وَأَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ سَلاَمٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ ذَلِکَ عَلَی الْمِنْبَرِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۰۷۲]
(٥٩٥٢) محمد بن یحییٰ بن حبان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سی کسی ایک پر اگر وہ پائے یا فرمایا : جب تم میں سے کسی ایک پر جب تم پاؤتو جمعہ کے لیے خاص دو کپڑے رکھو اپنے کام کے کپڑوں کے علاوہ۔ ابن سلام فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ کلمات منبر پر ارشاد فرمائے۔

5953

(۵۹۵۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ طَاوُسٌ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ: ذَکَرُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((اغْتَسِلُوا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاغْسِلُوا رُئُ وسَکُمْ وَإِنْ لَمْ تَکُونُوا جُنُبًا وَأَصِیبُوا مِنَ الطِّیبِ))۔فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَمَّا الْغُسْلُ فَنَعَمْ ، وَأَمَّا الطِّیبُ فَلاَ أَدْرِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ ۔ وَہَذَا یَدُلُّ مَعَ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِقَوْلِہِ مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ مَنْ غَسَلَ رَأْسَہُ وَغَسَلَ جَسَدَہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۴۴]
(٥٩٥٣) (الف) طاؤس فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے کہا ، انھوں نے ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم جمعہ کے دن غسل کرو اور اپنے سروں کو دھویا کرو، اگر تم جنبی نہ ہو اور خوشبو لگایا کرو۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ غسل تو اچھا ہے اور خوشبو کے بارے میں میں نہیں جانتا۔
(ب) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ” مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَل “ کا معنی ہے کہ جس نے اپنے سر کو دھویا اور غسل کیا۔

5954

(۵۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ سُلَیْمٍ الأَنْصَارِیُّ قَالَ: أَشْہَدُ عَلَی أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّہُ شَہِدَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((الْغُسْلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ وَأَنْ یَسْتَنَّ ، وَأَنْ یَمَسَّ مِنْ طِیبٍ إِنْ وَجَدَ))۔ قَالَ عَمْرُو بْنُ سُلَیْمٍ: وَأَشْہَدُ أَنَّ الْغُسْلَ وَاجِبٌ فَأَمَّا الاِسْتِنَانُ وَالطِّیبُ فَاللَّہُ أَعْلَمُ وَلَکِنْ ہَکَذَا سَمِعْتُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۴۰]
(٥٩٥٤) (الف) عمرو بن سلیم فرماتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری (رض) کے پاس حاضر ہوا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن غسل واجب ہے اور اس کو طریقہ بنایا جائے۔ اگر خوشبوپ اس ہو تو لگائے۔
(ب) عمرو بن سلیم کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ غسل واجب ہے، لیکن مسواک اور خوشبو۔ واللہ اعلم۔

5955

(۵۹۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ السَّرْحِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ أَبِی ہِلاَلٍ وَبُکَیْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَاہُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((غُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ عَلَی کُلِّ مُحْتَلِمٍ ، وَیَسْتَاکُ وَیَمَسُّ مِنَ الطِّیبِ مَا قَدَرَ عَلَیْہِ))۔إِلاَّ أَنَّ بُکَیْرًا لَمْ یَذْکُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ وَقَالَ: مِنَ الطِّیبِ وَلَوْ مِنْ طِیبِ الْمَرْأَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩٥٥) عبد الرحمن بن ابو سعید خدری (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن غسل ہر بالغ پر فرض ہے، لیکن مسواک اور خوشبو اس پر جو اس کی طاقت رکھے۔ لیکن بکیرنے عبد الرحمن کا ذکر نہیں کیا اور فرمایا : خوشبو بھی اگرچہ عورت کی ہو۔

5956

(۵۹۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو النَّضْرِ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ وَدِیعَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ سَلْمَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَتَطَہَّرَ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُہْرِہِ وَمَسَّ مِنْ دُہْنِ بَیْتِہِ ، أَوْ طِیبِہِ ، ثُمَّ رَاحَ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَصَلَّی مَا بَدَا لَہُ ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ اسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَطَّانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَدِیعَۃَ عَنْ سَلْمَانَ الْخَیْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((لاَ یَغْتَسِلُ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ثُمَّ یَمَسُّ مِنْ دُہْنِہِ ، أَوْ طِیبِ أَہْلِہِ ، ثُمَّ یَأْتِی الْمَسْجِدَ لاَ یُفَرِّقُ بَیْنَ اثْنَیْنِ ، ثُمَّ یُنْصِتُ إِذَا تَکَلَّمَ الإِمَامُ إِلاَّ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ قَرِیبًا مِنْ لَفْظِ حَدِیثِ شَبَابَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ ذَکَرَ: وَیَتَطَہَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُہْرٍ ۔ وَرَوَاہُ صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۸۹۲]
(٥٩٥٦) (الف) سلمان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور اپنی طاقت کے مطابق طہارت حاصل کی اور اپنے گھر کا تیل یا خوشبو لگائی۔ پھر وہ جمعہ کی طرف چلا اور جو اس کے مقدر میں تھی نماز پڑھی۔ جب امام آگیا تو غور سے خطبہ سنا اور خاموش رہاتو دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
(ب) سلمان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، پھر وہ تیل یا خوشبو لگاتا ہے، پھر مسجد میں آ کر دو کے درمیان تفریق نہیں ڈالتا اور دوران خطبہ خاموش رہتا ہے تو دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
(ج) شبابہ کی حدیث کے الفاظ ہیں کہ وہ اپنی طاقت کے مطابق طہارت حاصل کرے۔

5957

(۵۹۵۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی ابْنَ بِلاَلٍ عَنْ صَالِحٍ یَعْنِی ابْنَ کَیْسَانَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ اغْتَسَلَ الرَّجُلُ وَغَسَلَ رَأْسَہُ ، ثُمَّ تَطَیَّبَ مِنْ أَطْیَبِ طِیبِہِ ، وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِیَابِہِ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ وَلَمْ یُفَرِّقْ بَیْنَ اثْنَیْنِ ، ثُمَّ اسْتَمَعَ إِلَی الإِمَامِ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَ الْجُمُعَۃِ إِلَی الْجُمُعَۃِ وَزِیَادَۃُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ))۔ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۸۴۹]
(٥٩٥٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی جب جمعہ کے دن غسل کرے اور اپنا سر دھوئے۔ پھر عمدہ قسم کی خوشبو لگائے اور اچھے کپڑے پہنے۔ پھر نماز کے لیے جائے اور دو کے درمیان تفریق نہ ڈالے، پھر خطبہ غور سے سنے تو دوسرے جمعہ تک بلکہ تین دن مزید بھی اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

5958

(۵۹۵۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَاسْتَنَّ ، وَمَسَّ مِنْ طِیبٍ إِنْ کَانَ عِنْدَہُ وَلَبِسَ أَحْسَنَ ثِیَابِہِ ثُمَّ جَائَ إِلَی الْمَسْجِدِ ، وَلَمْ یَتَخَطَّ رِقَابَ النَّاسِ ثُمَّ رَکَعَ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَرْکَعَ ، ثُمَّ أَنْصَتَ إِذَا خَرَجَ إِمَامُہُ حَتَّی یُصَلِّیَ کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الَّتِی کَانَتْ قَبْلَہَا))۔یَقُولُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: وَثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ زِیَادَۃٌ إِنَّ اللَّہَ قَدْ جَعَلَ الْحَسَنَۃَ بِعَشْرِ أَمْثَالِہَا۔ [حسن۔ تقدم ۵۶۸۳]
(٥٩٥٨) ابوہریرہ (رض) اور ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا ، مسواک کی اور خوشبو لگائی اگر پاس ہوئی۔ پھر عمدہ قسم کے کپڑے پہنے اور مسجد میں آیا ، پھر لوگوں کی گردنیں نہیں پھلانگی اور جتنی اللہ نے چاہی نماز پڑھی اور پھر نماز کے اختتام تک خاموش رہا تو پچھلے جمعہ سے لے کر اس جمعہ تک کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اور ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : تین دن مزید بھی کیونکہ اللہ ایک نیکی کا بدلہ دس گنا عطا فرماتے ہیں۔

5959

(۵۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فِی جُمُعَۃٍ مِنَ الْجُمَعِ: ((یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ إِنَّ ہَذَا یَوْمٌ جَعَلَہُ اللَّہُ عِیدًا لِلمُسْلِمِینَ فَاغْتَسِلُوا ، وَمَنْ کَانَ عِنْدَہُ طِیبٌ فَلاَ یَضُرَّہُ أَنْ یَمَسَّ مِنْہُ وَعَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ))۔ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً وَلاَ یَصِحُّ وَصَلُہُ۔ [ضعیف۔ عبد الرزاق ۵۳۰۱]
(٥٩٥٩) ابن سباق فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے مسلمانو کا گروہ ! اللہ نے اس دن (جمعہ) کو مسلمانوں کی عید بنایا ہے، لہٰذا تم غسل کرو اور جس کے پاس خوشبو ہو وہ لگالے اور مسواک کو لازم پکڑو۔

5960

(۵۹۶۰) أَخْبَرَنَاہُ الْقَاضِی أَبُو عُمَرَ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ: مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی غَسَّانَ الْفَرَائِضِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ سَعِیدٍ الصَّبَّاحِیُّ الإِسْکَنْدَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سَعِیدٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیَّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی جُمُعَۃٍ مِنَ الْجُمَعِ: ((مَعَاشِرَ الْمُسْلِمِینَ ہَذَا یَوْمٌ جَعَلَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَکُمْ عِیدًا فَاغْتَسِلُوا وَعَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ))۔ [منکر۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩٦٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی جمعہ فرمایا : مسلمانو ! اللہ نے تمہارے لیے یہ دن عید مقرر کیا ہے، اس دن غسل کیا کرو اور مسواک کو اپنے اوپر لازم کرلو۔

5961

(۵۹۶۱) وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ مِنَ الْجُمَعِ فَذَکَرَہُ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ فَذَکَرَہُ وَالصَّحِیحُ مَا رَوَاہُ مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ مُرْسَلاً۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مذکور ہے۔

5962

(۵۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّ مِنَ الْفِطْرَۃِ قَصَّ الشَّارِبِ وَالظُّفُرِ وَحَلْقَ الْعَانَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَزَادَ بَعْضُہُمْ عَنْ حَنْظَلَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: نَتْفَ الإِبْطِ ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۴۹]
(٥٩٦٢) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اعمال فطرت میں سے ہیں : مونچھیں کاٹنا، ناخن تراشنا اور زیر ناف بال مونڈنا۔

5963

(۵۹۶۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أُخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((الْفِطْرَۃُ خَمْسٌ الاِخْتِتَانُ وَالاِسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ ، وَتَقْلِیمُ الأَظْفَارِ وَنَتْفُ الإِبْطِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۸۶]
(٥٩٦٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں : ختنہ کرنا، زیر ناف بال مونڈنا ‘ مونچھیں کاٹنا ‘ ناخن تراشنا اور بغلوں کے بال اکھاڑنا۔

5964

(۵۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أُخْبَرَکَ حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُقَلِّمُ أَظْفَارَہُ ، وَیَقُصُّ شَارِبَہُ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ مُرْسَلاً قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسْتَحِبُّ أَنْ یَأْخُذَ مِنْ شَارِبِہِ وَأَظْفَارِہِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح]
(٥٩٦٤) (الف) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) ہر جمعہ ناخن تراشتے اور مونچھیں کاٹتے تھے۔
(ب) ابو جعفر سے مرسل روایت منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند فرماتے تھے کہ ہر جمعہ مونچھیں اور ناخن کاٹے جائیں۔

5965

(۵۹۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ قَالَ: کَانَ لِی عَمَّانِ قَدْ شَہِدَا الشَّجَرَۃَ یَأْخُذَانِ مِنْ شَوَارِبِہِمَا وَأَظْفَارِہِمَا کُلَّ جُمُعَۃٍ۔ فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا فِی: ((الْمُؤْمِنِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ کَہَیْئَۃِ الْمُحْرِمِ لاَ یَأْخُذُ مِنْ أَظْفَارِہِ وَلاَ مِنْ شَعَرِہِ حَتَّی تَنْقَضِیَ الصَّلاَۃُ))۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا: ((الْمُسْلِمُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مُحْرِمٌ فَإِذَا صَلَّی فَقَدْ أَحَلَّ))۔فَإِنَّمَا رُوِیَا عَنْہُمَا بِإِسْنَادَیْنِ ضَعِیفَیْنِ لاَ یُحْتَجُّ بِمِثْلِہِمَا وَفِی الرِّوَایَۃِ الصَّحِیحَۃِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ فِعْلِہِ دَلِیلٌ عَلَی ضَعْفِ مَا یُخَالِفُہُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن الجعد ۱۰۸۱]
(٥٩٦٥) (الف) معاویہ بن قرہ فرماتے ہیں کہ میرے دو چچا تھے۔ دونوں درخت کے پاس حاضر ہوئے (اصحاب الشجرہ) اور دونوں اپنی مونچھیں اور ناخن ہر جمعہ کاٹتے تھے۔ (ب) ابن عباس (رض) سے مرفوعاً منقول ہے کہ مومن ہر جمعہ محرم کی حالت میں ہوتا ہے، وہ نماز کی تکمیل تک نہ تو اپنے بال تراشتا ہے اور نہ ناخن کاٹتا ہے۔ (ج) ابن عمر (رض) سے مرفوعاً منقول ہے کہ مسلمان جمعہ کے دن محرم ہوتا ہے جب وہ نماز پڑھتا ہے تو حلال ہوجاتا ہے۔

5966

(۵۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی وَأَبُو طَاہِرٍ وَحَرْمَلَۃُ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا اسْتَجْمَرَ اسْتَجْمَرَ بِالأَلُوَّۃِ غَیْرَ مُطَرَّاۃٍ وَبِکَافُورٍ یَطْرَحُہُ مَعَ الأَلُوَّۃِ ، ثُمَّ قَالَ: ہَکَذَا کَانَ یَسْتَجْمِرُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَأَحْمَدَ بْنِ عِیسَی۔وَرَوَاہُ ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ مُقَیَّدًا بِیَوْمِ الْجُمُعَۃِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۵۴]
(٥٩٦٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ جب خوشبو کے لیے دھونی لیتے تو اُلوہ لکڑی کے ساتھ مطراۃ نہیں ملاتے تھے اور کا فور کے ساتھ اُلوۃ لکڑی ملا لیا کرتے تھے۔ پھر فرماتے : اس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خوشبو حاصل کرتے تھے۔

5967

(۵۹۶۷) حَدَّثَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ فِرَاسٍ الْمَالِکِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَجَبٍ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ إِذَا اسْتَجْمَرَ اسْتَجْمَرَ لِلْجُمُعَۃِ بِعُودٍ غَیْرِ مُطَرِّی وَعَلاَ عَلَیْہِ بِالْکَافُورِ۔وَیَقُولُ: ہَذَا بُخُورُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ دُعِیَ إِلَی سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ وَہُوَ یَسْتَجْمِرُ لِلْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف]
(٥٩٦٧) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ جب جمعہ کے دن خوشبو حاصل کرتے تو عود کی دھونی لیتے اور کوئی دوسری خوشبو ساتھ نہ ملاتے، لیکن کافور کے ساتھ ملا لیتے تھے اور فرماتے : یہ خوشبو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہے۔

5968

(۵۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الزَّاہِدُ قَالاَ أَخْبَرَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ عُرِضَ عَلَیْہِ طِیبٌ فَلاَ یَرُدَّہُ ، فَإِنَّہُ خَفِیفُ الْمَحْمَلِ طَیِّبُ الرَّائِحَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۵۳]
(٥٩٦٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو خوشبو پیش کی جائے وہ اس کو واپس نہ کرے۔ کیونکہ یہ اٹھانے کے اعتبار سے ہلکی اور خوشبو کے اعتبار سے عمدہ ہے۔

5969

(۵۹۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی ابْنُ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((الْبَسُوا مِنْ ثِیَابِکُمُ الْبِیضَ ، وَکَفِّنُوا فِیہَا مَوْتَاکُمْ ۔ وَمِنْ خَیْرِ أَکْحَالِکُمُ الإِثْمِدُ إِنَّہُ یَجْلُو الْبَصَرَ وَیُنْبِتُ الشَّعْرَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۳۸۷۸]
(٥٩٦٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سفید کپڑے پہنا کرو۔ انہی میں اپنے مردوں کو کفن دیاکرو اور تمہارے سرموں میں بہترین سرمہ اثمد ہے؛ کیونکہ وہ نظر کو تیز کرتا ہے اور بالوں کو اگاتا ہے۔

5970

(۵۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَہُدْبَۃُ قَالُوا حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ وَہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا أَیُّ اللِّبَاسِ کَانَ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ أَعْجَبُ؟ قَالَ: الْحِبَرَۃُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ عَنْ ہَمَّامٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَدَّابٍ وَہُوَ ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۴۷۵]
(٥٩٧٠) قتادہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے سوال کیا : کونسا لباس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ محبوب اور پسند تھا ؟ فرمایا : دھاری دار کپڑا۔

5971

(۵۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ أَنَّ جُبَیْرَ بْنَ نُفَیْرٍ حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَہُ قَالَ: رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَیَّ ثَوْبَیْنِ مُعَصْفَرَیْنِ فَقَالَ: ((یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو إِنَّ ہَذِہِ ثِیَابُ الْکُفَّارِ فَلاَ تَلْبَسْہَا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۷۷]
(٥٩٧١) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے اوپر دو زرد رنگ کے کپڑے دیکھیتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبداللہ بن عمرو ! یہ کفار کے کپڑے ہیں تو ان کو نہ پہن۔

5972

(۵۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: ہَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ثَنِیَّۃٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَتِہِ قَالَ: ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیَّ وَعَلَیَّ رَیْطَۃٌ مُضَرَّجَۃٌ بِعُصْفُرٍ فَقَالَ: ((مَا ہِذِہِ الرَّیْطَۃُ عَلَیْکَ؟))۔فَعَرَفْتُ مَا کَرِہَ۔فَأَتَیْتُ أَہْلِی وَہُمْ یَسْجُرُونَ تَنُّورًا لَہُمْ فَقَذَفْتُہَا فِیہِ ثُمَّ أَتَیْتُہُ الْغَدَ فَقَالَ: ((یَا عَبْدَ اللَّہِ مَا فَعَلَتِ الرَّیْطَۃُ؟))۔فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ: أَفَلاَ کَسَوْتَہَا بَعْضَ أَہْلِکَ فَإِنَّہُ لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ لِلنِّسَائِ۔ [حسن۔ ابو داؤد ۸۹۰۲]
(٥٩٧٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ شنیہ وادی میں اترے۔ پھر انھوں نے اپنی نماز والی حدیث ذکر کی کہ آپ نے میری طرف دیکھا، میرے اوپر زردرنگ کی چارد تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیسی چادر اوڑھ رکھی ہے ؟ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ناراضگی کو جان گیا۔ میں اپنے گھر آیا وہ تنور کو جلا رہے تھے۔ میں نے وہ چادر تنور میں ڈال دی۔ پھر میں صبح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبداللہ ! تو نے چادر کا کیا کیا ؟ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو آپ نے فرمایا : اپنے گھر والوں کو پہنا دیتے اس میں کوئی حرج نہ تھا۔

5973

(۵۹۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ امْرَأَۃً مَرَّتْ بِہِ تَعْصِفُ رِیحُہَا فَقَالَ: یَا أَمَۃَ الْجَبَّارِ الْمَسْجِدُ تُرِیدِینَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ۔قَالَ: وَلَہُ تَطَیَّبْتِ؟ قَالَتْ:نَعَمْ قَالَ فَارْجِعِی فَاغْتَسِلِی فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَا مِنِ امْرَأَۃٍ تَخْرُجُ إِلَی الْمَسْجِدِ تَعْصِفُ رِیحُہَا فَیَقْبَلُ اللَّہُ مِنْہَا صَلاَتَہَا حَتَّی تَرْجِعَ إِلَی بَیْتِہَا فَتَغْتَسِلَ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۱۷۴]
(٥٩٧٣) موسیٰ بن یسار ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت ان کے پاس سے گزری، اس سے خوشبو آرہی تھی۔ فرمانے لگے : اے جبار کی لونڈی ! تو مسجد کا ارادہ رکھتی ہے ؟ عرض کیا : ہاں ۔ فرمایا : اس لیے تو نے خوشبو لگائی ہے ؟ کہنے لگی : ہاں۔ فرمایا : واپس جاؤ اور غسل کرو۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو عورت مسجد کی طرف جاتی ہے اور اس سے خوشبو آرہی ہو تو جب تک وہ واپس جا کر غسل نہ کرے گی ، اللہ اس کی نماز قبول نہ فرمائیں گے۔

5974

(۵۹۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ أَرْکَبُ الأُرْجُوَانَ ، وَلا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ ، وَلاَ أَلْبَسُ الْقَمِیصَ الْمُکَفَّفَ بِالْحَرِیرِ))۔قَالَ وَأَوْمَأَ الْحَسَنُ إِلَی جَیْبِ قَمِیصِہِ قَالَ وَقَالَ: ((أَلاَ وَطِیبُ الرِّجَالِ رِیحٌ لاَ لَوْنَ لَہُ ، أَلاَ وَطِیبُ النِّسَائِ لَوْنٌ لاَ رِیحَ لَہُ))۔ قَالَ سَعِیدٌ: إِنَّمَا حَمَلْنَا قَوْلَہُ فِی طِیبِ النِّسَائِ عَلَی أَنَّہَا إِذَا خَرَجَتْ ، وَأَمَّا عِنْدَ زَوْجِہَا فَإِنَّہَا تَطَیَّبُ بِمَا شَائَتْ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۰۴۸]
(٥٩٧٤) (الف) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نہ ریشمی سرخ زین پر سوار ہوتا ہوں اور نہ زرد رنگ کے کپڑے پہنتا ہوں اور نہ ایسی قمیص جس کو ریشمی بٹن لگے ہوئے ہوں اور حصین نے قمیص کے گریبان کی طرف اشارہ کیا۔ پھر فرمایا : خبردار ! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی رنگت نہ ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا صرف رنگ ہو۔
(ب) سعید فرماتے ہیں : جب عورت باہر نکلے تو یہ خوشبو ہے، لیکن خاوند کے پاس جو خوشبو چاہے لگالے۔

5975

(۵۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَۃَ الْحَنَفِیُّ أَخْبَرَنَا غُنَیْمُ بْنُ قَیْسٍ الْکَعْبِیُّ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلَی قَوْمٍ لِیَجِدُوا رِیحَہَا فَہِیَ زَانِیَۃٌ وَکُلُّ عَیْنٍ زَانِیَۃٌ))۔ [قوی۔ الترمذی ۲۷۸۶]
(٥٩٧٥) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو عورت خوشبو لگا کر کسی قوم کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ وہ خوشبو حاصل کریں وہ زانیہ ہے وہ زانیہ ہے بلکہ ہر آنکھ زانیہ ہے۔

5976

(۵۹۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ مُسَاوِرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَبَ النَّاسَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۹]
(٥٩٧٦) عمرو بن حریث اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سیاہ پگڑی تھی۔

5977

(۵۹۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ مُسَاوِرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ قَدْ أَرْخَی طَرَفَہَا بَیْنَ کَتِفَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٥٩٧٧) عمرو بن حریث اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر دیکھا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سیاہ پگڑی تھی، اس کا ایک کنارہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دونوں کندھوں کے درمیان تھا۔

5978

(۵۹۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ شَرِیکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۸]
(٥٩٧٨) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح کے دن داخل ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سیاہ پگڑی تھی۔

5979

(۵۹۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ بِمِثْلِہِ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

5980

(۵۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مِلْحَانَ بْنَ ثَوْبَانَ یَقُولُ: کَانَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ عَلَیْنَا بِالْکُوفَۃِ سَنَۃً وَکَانَ یَخْطُبُنَا کُلَّ جُمُعَۃٍ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ ۔ [حسن]
(٥٩٨٠) ملحان بن ثوبان فرماتے ہیں کہ عمار بن یسار کوفہ میں ہمارے پاس ایک سال رہے، وہ ہمیں ہر جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے تھے اور ان پر سیاہ رنگ کا عمامہ ہوتا تھا ۔

5981

(۵۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ: شَہِدْتُ الدَّارَ یَوْمَ قُتِلَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَمَرَرْتُ فِی الْمَسْجِدِ فَإِذَا رَجُلٌ یُنَادِی فِی ظُلَّۃِ النِّسَائِ مُحْتَبِیٌّ بِسَیْفِہِ عَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ فَإِذَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: مَا صُنِعَ بِالرَّجُلِ قُلْتُ قُتِلَ قَالَ تَبًّا لَکُمْ سَائِرَ الدَّہْرِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۲۴۹۵۱]
(٥٩٨١) ابو جعفر انصاری فرماتے ہیں کہ میں حضرت عثمان (رض) کے گھر حاضر ہوا جب وہ محصور تھے۔ حضرت عثمان (رض) شہید کردیے گئے۔ میں مسجد کے پاس سے گزرا ، اچانک ایک شخص اعلان کررہا تھا جو عورتوں کے خیمہ کے پاس تلوار سونتے کھڑا تھا اور اس پر سیاہ پگڑی تھی۔ وہ علیٰ (رض) تھے ۔ اس نے کہا : حضرت عثمان (رض) کے ساتھ کیا ہوا۔ میں نے کہا : شہید کردیے گئے۔ وہ فرمانے لگے : تمہارے لیے ہلاکت ہو۔

5982

(۵۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا أَبُو لُؤْلُؤَۃَ قَالَ رَأَیْتُ عَلَی ابْنِ عُمَرَ عِمَامَۃً سَوْدَائَ ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

5983

(۵۹۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِمِنًی یَخْطُبُ عَلَی بَغْلَۃٍ وَعَلَیْہِ بُرْدٌ أَحْمَرُ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَامَہُ یُعَبِّرُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۹۵۶]
(٥٩٨٣) ہلال بن عامر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، آپمنیٰ میں خچر پر سوار ہو کر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سرخ چادر تھی ، سامنے حضرت علی (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات کی تعبیر فرما رہے تھے۔

5984

(۵۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَلْبَسُ بُرْدَہُ الأَحْمَرَ فِی الْعِیدِ وَالْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ طبقات ابن سعد ۱/۴۵۱]
(٥٩٨٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ اور عید کے دن سرخ چادر پہنتے تھے۔

5985

(۵۹۸۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- بُرْدٌ یَلْبَسُہَا فِی الْعِیدَیْنِ وَالْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩٨٥) حفص بن غیاث نے حدیث ذکر کی ۔ اس میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک چادر تھی جو جمعہ اور عیدین کے موقع پر پہنتے تھے۔

5986

(۵۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو بْنِ عَلْقَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبِیدَۃَ بْنِ سُفْیَانَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِی الْجَعْدِ الضَّمْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ تَرَکَ الْجُمُعَۃَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ تَہَاوُنًا بِہَا طَبَعَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی قَلْبِہِ))۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَغَیْرُہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم ۵۵۷۶]
(٥٩٨٦) ابوجعد ضمری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے تین جمعے سستی کرتے ہوئے چھوڑ دیے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔

5987

(۵۹۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْعَبَّاسِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الشَّاذْیَاخِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ أَسِیدِ بْنِ أَبِی أَسِیدٍ الْبَرَّادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ تَرَکَ الْجُمُعَۃَ ثَلاَثًا مُتَوَالِیَاتٍ مِنْ غَیْرِ ضَرُورَۃٍ طَبَعَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی قَلْبِہِ))۔ تَابَعَہُ سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ أَسِیدٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم ۵۵۷۶]
(٥٩٨٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مسلسل تین جمعے بغیر عذر کے چھوڑ دیے اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔

5988

(۵۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی غُفْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ ثَعْلَبَۃَ بْنَ أَبِی مَالِکٍ یُخْبِرُ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((إِنَّ الرَّجُلَ تَکُونُ لَہُ الْغُنَیْمَۃُ فِی حَاشِیَۃِ الْقَرْیَۃِ یَکُونُ فِیہَا ، وَیَشْہَدُ الصَّلَوَاتِ فَإِذَا تَعَذَّرَتْ عَلَیْہِ قَالَ لَوْ أَنِّی ارْتَفَعْتُ إِلَی رُدْہَۃٍ ہِیَ أَعْفَی مِنْہَا کَلأً فَیَرْتَفِعُ إِلَیْہَا حَتَّی لاَ یَأْتِیَ الْمَسْجِدَ إِلاَّ کُلَّ جُمُعَۃٍ ، حَتَّی إِذَا تَعَذَّرَتْ وَأَکَلَ مَا حَوْلَہَا قَالَ لَوِ ارْتَفَعْتُ إِلَی رُدْہَۃٍ ہِیَ أَعْفَی مِنْہَا کَلأَ فَیَرْتَفِعُ إِلَیْہِ حَتَّی لاَ یَأْتِیَ الْجُمُعَۃَ وَلاَ یَدْرِی مَا یَوْمُ الْجُمُعَۃِ حَتَّی یَطْبَعَ اللَّہُ عَلَی قَلْبِہِ)۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [حسن۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۳۲۲۹]
(٥٩٨٨) حارثہ بن نعمان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک شخص کا بکریوں کا ریوڑ بستی سے باہر تھا اور وہ نماز میں حاضر ہوتا تھا۔ جب ریوڑ پر مشکل آئی تو اس نے سوچا : میں اپنا ریوڑ وہاں لے جاؤں جہاں گھاس زیادہ ہو۔ وہ ریوڑ وہاں لے گیا ، پھر مسجد میں نہ آتا تھا صرف جمعہ کے دن آتا تھا اور جب اس میں بھی مشکل ہوئی اور جانوروں نے اپنے ارد گرد کا گھاس کھالیا تو وہ ان کو زیادہ گھاس والی جگہ کی طرف لے گیا۔ پھر وہ جمعہ میں بھی نہیں آتا تھا، بلکہ وہ جمعہ کے دن کو بھی نہیں جانتا تھا۔ یہاں تک کہ اللہ نے اس کے دل پر مہر لگا دی۔

5989

(۵۹۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ وَبَرَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدَبٍ عَنْ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ تَرَکَ الْجُمُعَۃَ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ فَلْیَتَصَدَّقْ بِدِینَارٍ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَبِنِصْفِ دِینَارٍ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۰۵۳]
(٥٩٨٩) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بغیر عذرجمعہ چھوڑ دے تو وہ ایک دینار صدقہ کرے اگر نہ پائے تو نصف دینار صدقہ کرے۔

5990

(۵۹۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ أَنَّ قَتَادَۃَ حَدَّثَہُمْ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ وَبَرَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدَبٍ الْفَزَارِیِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ تَرَکَ الْجُمُعَۃَ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ فَلْیَتَصَدَّقْ بِدِرْہَمٍ أَوْ نِصْفِ دِرْہَمٍ أَوْ صَاعٍ أَوْ مُدٍّ)) قَالَ سَعِیدٌ: فَسَأَلْتُ قَتَادَۃَ ہَلْ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَشَکَّ فِی ذَلِکَ قَالَ سَعِیدٌ: وَقَدْ ذَکَرَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا أَنَّ قَتَادَۃَ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ أَیُّوبُ بْنُ مِسْکِینٍ أَبُو الْعَلاَئِ عَنْ قَتَادَۃَ فَأَرْسَلَہُ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩٩٠) سمرہ بن جندبفزاری (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بغیر عذر کے جمعہ چھوڑ دیا تو وہ ایک درہم یا نصف درہم صدقہ کرے یا ایک صاع یا مد صدقہ کرے۔

5991

(۵۹۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ وَإِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ وَبَرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ فَاتَتْہُ الْجُمُعَۃُ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ فَلْیَتَصَدَّقْ بِدِرْہَمٍ أَوْ نِصْفِ دِرْہَمٍ أَوْ صَاعِ حِنْطَۃٍ أَوْ نِصْفِ صَاعٍ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی وَسُئِلَ عَنْ حَدِیثِ ہَمَّامٍ عَنْ قَتَادَۃَ وَخِلاَفِ أَبِی الْعَلاَئِ إِیَّاہُ فِیہِ فَقَالَ ہَمَّامٌ عِنْدَنَا أَحْفَظُ مِنْ أَیُّوبَ أَبِی الْعَلاَئِ ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَرَوَاہُ خَالِدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ قَتَادَۃَ فَوَافَقَ ہَمَّامًا فِی مَتْنِ الْحَدِیثِ وَخَالَفَہُ فِی إِسْنَادِہِ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٥٩٩١) قدامہ بن وبرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس سے بغیر عذر کے جمعہ رہ جائے، وہ ایک درہم یا آدھا درہم یا ایک صاع گندم یا نصف صاع صدقہ کرے۔

5992

(۵۹۹۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَرْعَرَۃَ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ أَخِیہِ خَالِدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ تَرَکَ جُمُعَۃً مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَصَدَّقْ بِدِینَارٍ ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَبِنِصْفِ دِینَارٍ))۔کَذَا قَالَ وَلاَ أَظُنُّہُ إِلاَّ وَاہِمًا فِی إِسْنَادِہِ لاِتِّفَاقِ مَنْ مَضَی عَلَی خِلاَفِہِ فِیہِ فَأَمَّا الْمَتْنُ فَإِنَّہُ یَشْہَدُ لِصِحَّۃِ رِوَایَۃِ ہَمَّامٍ۔ وَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ لاَ یَرَاہُ قَوِیًا فَإِنَّ قُدَامَۃَ بْنَ وَبَرَۃَ لَمْ یَثْبُتْ سَمَاعُہُ مِنْ سَمُرَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ قُدَامَۃُ بْنُ وَبَرَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ لَمْ یَصِحَّ سَمَاعُہُ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ وَہَذَا الَّذِی ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ قُدَامَۃَ بْنِ وَبَرَۃَ إِنَّمَا ہُوَ حَدِیثُ قَتَادَۃَ عَنْ قُدَامَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ عَنْ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی التَّخَلُّفِ عَنِ الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ تقدم ۵۹۸۹]
(٥٩٩٢) سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جان بوجھ کر جمعہ ترک کرے وہ ایک دینار صدقہ کرے گا اور اگر نہ پائے تو آدھا دینار۔

5993

(۵۹۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَفْضَلُ أَیَّامِکُمْ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ فِیہِ خُلِقَ آدَمُ ، وَفِیہِ قُبِضَ ، وَفِیہِ النَّفْخَۃُ ، وَفِیہِ الصَّعْقَۃُ فَأَکْثِرُوا عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ فِیہِ فَإِنَّ صَلاَتَکُمْ مَعْرُوضَۃٌ عَلَیَّ))۔قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَکَیْفَ تُعْرَضُ صَلاَتُنَا عَلَیْکَ وَقَدْ أَرِمْتَ یَقُولُونَ قَدْ بَلِیتَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَی الأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِیَائِ))۔وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مَرَّۃً: إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَیَّامِکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ۔أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۰۴۷]
(٥٩٩٣) اوس بن اوس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے ایام میں افضل دن جمعہ کا دن ہے؛ کیونکہ اس میں آدم (علیہ السلام) پیدا کیے گئے اور اسی میں ہی فوت ہوئے۔ اسی میں سور پھونگا جائے گا۔ اس میں بےہوشی ہوگی ۔ تم اس دن مجھ پر زیادہ درود پڑھا کرو؛ کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کیسے پیش کیا جاتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو بوسیدہ ہوجائیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے انبیائ ۔ کے اجسام مٹی پر حرام کردیے ہیں۔ ابوعبداللہ دوسری روایت میں فرماتے ہیں کہ تمہارا سب سے بہترین دن جمعہ کا دن ہے۔

5994

(۵۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمِہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ السَّخْتِیَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلاَّمٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَکْثِرُوا الصَّلاَۃَ عَلَیَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَلَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ فَمَنْ صَلَّی عَلَیَّ صَلاَۃً صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ عَشْرًا))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ القطیعی فی الائف دینار ۱۴۲]
(٥٩٩٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے اوپر جمعہ کے دن اور رات کثرت سے درود پڑھا کرو، کیونکہ جو میرے اوپر ایک مرتبہ درود پڑھے گا اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائیں گے۔

5995

(۵۹۹۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مَکْحُولٍ الشَّامِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَکْثِرُوا عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ فِی کُلِّ یَوْمِ جُمُعَۃٍ فَإِنَّ صَلاَۃَ أُمَّتِی تُعْرَضُ عَلَیَّ فِی کُلِّ یَوْمِ جُمُعَۃٍ ، فَمَنْ کَانَ أَکْثَرَہُمْ عَلَیَّ صَلاَۃً کَانَ أَقْرَبَہُمْ مِنِّی مَنْزِلَۃً))۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ أَنَسٍ بِأَلْفَاظٍ مُخْتَلِفَۃٍ تَرْجِعُ کُلُّہَا إِلَی التَّحْرِیضِ عَلَی الصَّلاَۃِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ وَیَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَفِی بَعْضِ إِسْنَادِہَا ضَعْفٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ اعوئف فی الشعب ۳۰۳۲]
(٥٩٩٥) ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم جمعہ کے دن میرے اوپر درود بھیجو کیونکہ میری امت کا درود ہر جمعہ میرے اوپر پیش کیا جاتا ہے۔ جو میرے اوپر زیادہ درود پڑھے گا وہ مرتبہ کے اعتبار سے میرے قریب ہوگا۔

5996

(۵۹۹۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو ہَاشِمٍ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ قَرَأَ سُورَۃَ الْکَہْفِ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ أَضَائَ لَہُ مِنَ النُّورِ مَا بَیْنَ الْجُمُعَتَیْنِ))۔وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ مَخْلَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ ہُشَیْمٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ: أَضَائَ لَہُ مِنَ النُّورِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ الْعَتِیقِ ۔ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ ہُشَیْمٍ فَوَقَفَہُ عَلَی أَبِی سَعِیدٍ وَقَالَ: مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ الْعَتِیقِ ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ مَوْقُوفًا وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ بِإِسْنَادِہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ قَرَأَ سُورَۃَ الْکَہْفِ کَمَا أُنْزِلَتْ کَانَتْ لَہُ نُورًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔[منکر۔ الحاکم۲/۳۹۹]
(٥٩٩٦) (الف) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جمعہ کے دن سورة کہفپڑھی تو اس کے لیے دو جمعوں کے درمیان روشنی ہوگی۔ ہشیم فرماتے ہیں کہ اس کے لیے اس جگہ سے لے کر بیت اللہ تک روشنی ہوگی۔
(ب) ابو ہاشم اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں : جس نے سو رہ کھف کی تلاوت کی جیسے وہ نازل کی گئی ہے تو اس کے لیے قیامت کے دن روشنی ہوگی۔

5997

(۵۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الصَّفَّارُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی: أَحْمَدُ بْنُ عِصَامِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الْیَعْمَرِیِّ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آیَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَۃِ الکَہْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ مُعَاذٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۰۹]
(٥٩٩٧) ابو در دائ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے سو رہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرلیں وہ فتنہء دجال سے محفوظ رہے گا۔

5998

(۵۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: ((فِیہِ سَاعَۃٌ لاَ یُوَافِقُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ: ((إِنْسَانٌ مُسْلِمٌ وَہُوَ قَائِمٌ یُصَلِّی یَسْأَلُ اللَّہَ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ))۔وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدِہِ یُقَلِّلُہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۸۹۳]
(٥٩٩٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا۔ اس میں ایک گھڑی ہے جو مسلمان بندہ اس کی موافقت کرلیتا ہے اور شافعی کی روایت میں ہے کہ مسلمان انسان اس گھڑی نماز پڑھ رہا ہو اور وہ اللہ سے دعا کرے تو اللہ اس کو ضرورعطا کردیتے ہیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ یہ بہت کم ہوتا ہے۔

5999

(۵۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ لِیَ ابْنُ عُمَرَ: أَسَمِعْتَ أَبَاکَ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَأْنِ سَاعَۃِ الْجُمُعَۃِ قَالَ قُلْتُ: نَعَمْ سَمِعْتُہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((ہِیَ مَا بَیْنَ أَنْ یَجْلِسَ الإِمَامُ إِلَی أَنْ یَقْضِیَ الصَّلاَۃَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَجَمَاعَۃٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۵۳]
(٥٩٩٩) ابو بردہ بن ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے ابن عمر (رض) نے پوچھا : کیا آپ نے اپنے والد سے سناجو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جمعہ کی گھڑی کے بارے میں نقل فرماتے ہیں ؟ میں نے کہا : جی ہاں میں نے انھیں فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ یہ وقت امام کے منبر پر بیٹھنے سے لے کر نماز مکمل ہونے تک ہے۔

6000

(۶۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ الْحَجَّاجِ یَقُولُ وَذَاکَرْتُہُ بِحَدِیثِ مَخْرَمَۃَ ہَذَا فَقَالَ: ہَذَا أَجْوَدُ حَدِیثٍ وَأَصَحُّہُ فِی بَیَانِ سَاعَۃِ الْجُمُعَۃِ۔قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ فِی خَبَرٍ آخَرَ الأَمْرُ بِالْتِمَاسِہَا آخِرَ السَّاعَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ ۔
(٦٠٠٠) شیخ فرماتے ہیں : حدیث میں ہے کہ اس گھڑی کو عصر کے بعد تلاش کرو۔

6001

(۶۰۰۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ حَدَّثَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ الْجُلاَحِ مَوْلَی عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَہُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((یَوْمَ الْجُمُعَۃِ لاَ یُوجَدُ عَبْدٌ مُسْلِمٌ یَسْأَلُ اللَّہَ شَیْئًا إِلاَّ آتَاہُ اللَّہُ إِیَّاہُ ، فَالْتَمِسُوہَا آخِرَ السَّاعَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ))۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلاَمٍ۔ [قوی۔ ابو داؤد ۱۰۴۸]
(٦٠٠١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن بندہ جو بھی اللہ سے سوال کرتا ہے اس کو دے دیا جاتا ہے اور اس گھڑی کو عصر کے بعد تلاش کرو۔

6002

(۶۰۰۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَۃَ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ الْمُقْرِئُ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ وَصِیفٍ الْغَزِّیُّ بِغَزَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحَسَنُ بْنُ الْفَرَجِ الْغَزِّیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ مِہْرُوَیْہِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَی الطُّورِ فَلَقِیتُ کَعْبَ الأَحْبَارِ فَجَلَسْتُ مَعَہُ فَحَدَّثَنِی عَنِ التَّوْرَاۃِ ، وَحَدَّثْتُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَانَ فِیمَا حَدَّثْتُہُ أَنْ قُلْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((خَیْرُ یَوْمٍ طَلَعَتْ فِیہِ الشَّمْسُ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ فِیہِ خُلِقَ آدَمُ ، وَفِیہِ أُہْبِطَ ، وَفِیہِ تِیبَ عَلَیْہِ ، وَفِیہِ مَاتَ ، وَفِیہِ تَقُومُ السَّاعَۃُ ، وَمَا مِنْ دَابَّۃٍ إِلاَّ وَہِیَ مُسِیخَۃٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مِنْ حِینِ تُصْبِحُ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَۃِ إِلاَّ الْجِنَّ ، وَالإِنْسَ ، وَفِیہِ سَاعَۃٌ لاَ یُصَادِفُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَہُوَ یُصَلِّی یَسْأَلُ اللَّہَ فِیہَا خَیْرًا إِلاَّ أَعْطَاہُ اللَّہُ إِیَّاہُ))۔فَقَالَ کَعْبٌ: ذَلِکَ فِی کُلِّ سَنَۃٍ یَوْمٌ فَقُلْتُ: بَلْ ہُوَ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ قَالَ فَقَرَأَ کَعْبُ الأَحْبَارِ التَّوْرَاۃَ فَقَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ثُمَّ ذَکَرَ حَدِیثًا آخَرَ ثُمَّ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: ثُمَّ لَقِیتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَلاَمٍ فَحَدَّثْتُہُ بِمَجْلِسِی مَعَ کَعْبِ الأَحْبَارِ ، وَمَا حَدَّثْتُہُ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ فَقُلْتُ لَہُ: قَالَ کَعْبٌ ذَلِکَ فِی کُلِّ سَنَۃٍ یَوْمٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ: کَذَبَ کَعْبٌ فَقُلْتُ: نَعَمْ ثُمَّ قَرَأَ کَعْبٌ التَّوْرَاۃَ فَقَالَ: بَلْ ہِیَ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ: صَدَقَ کَعْبٌ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ: قَدْ عَلِمْتُ أَیَّۃَ سَاعَۃٍ ہِیَ۔قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَقُلْتُ لَہُ: فَأَخْبِرْنِی بِہَا وَلاَ تَضْنَنْ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ: ہِیَ آخِرُ سَاعَۃٍ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: وَکَیْفَ تَکُونُ آخِرَ سَاعَۃٍ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((لاَ یُصَادِفُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَہُوَ یُصَلِّی))۔وَتِلْکَ سَاعَۃٌ لاَ یُصَلَّی فِیہَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلاَمٍ: أَلَمْ یَقُلْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا یَنْتَظِرُ الصَّلاَۃَ فَہُوَ فِی صَلاَۃٍ حَتَّی یُصَلِّیَ)) قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ قُلْتُ بَلَی قَالَ: ہُوَ ذَاکَ۔لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بُکَیْرٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ فَجَعَلَ قَوْلَہُ: خَیْرُ یَوْمٍ طَلَعَتْ فِیہِ الشَّمْسُ۔ رِوَایَۃً عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ کَعْبٍ۔[صحیح۔ النسائی۱۴۳۰]
(٦٠٠٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں طور کی جانب گیا وہاں کعب احبار سے ملاقات ہوئی۔ میں ان کے پاس بیٹھ گیا تو انھوں نے توراۃ کے بارے میں بیان کیا اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں۔ میں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے۔ اس میں آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا گیا، جنت سے اتارا گیا، توبہ قبول کی گئی، اسی میں فوت ہوئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ہر جمعہ کے دن سورج طلوع ہونے سے ڈرتا ہے اور اس میں ایک گھڑی ایسی ہے اگر مسلمان بندہ اس کی موافقت کرلے اور وہ نماز کی حالت میں اللہ سے بھلائی کی دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو عطا کردیں گے۔ کعب فرماتے ہیں کہ یہ دن سال میں ایک مرتبہ آتا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں بلکہ یہ دن ہر جمعہ میں ہوتا ہے تو کعب احبار نے توراۃ کی تلاوت کی اور کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا۔ پھر دوسری حدیث بیان کی۔ پھر فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : پھر میں عبداللہ بن سلام سے ملا تو میں نے ان کو کعب احبار کے ساتھ اپنی مجلس کا تذکرہ کیا اور وہ جو میں نے ان کو جمعہ کے دن کے بارے میں بیان فرمایا اور بتلایا کہ کعب احبار کہنے لگے : یہ دن سال میں ایک مرتبہ آتا ہے تو عبداللہ بن سلام (رض) فرمانے لگے : کعب نے جھوٹ بولا ہے۔ میں نے کہا : جی ہاں پھر کعب نے توراۃ کی تلاوت کی اور کہا : ہاں یہ دن ہر جمعہ میں ہے تو عبداللہ بن سلام (رض) فرمانے لگے : کعب نے سچ کہا ہے۔ عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں جانتا ہوں یہ کونسی گھڑی ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرمانے لگے : مجھے بھی بتاؤ اور بخل نہ کرنا تو عبداللہ (رض) نے فرمایا : جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہوتی ہے۔ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : آپ کیسے کہتے ہیں کہ یہ جمعہ کے دن آخری گھڑی ہوتی ہے، حالانکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان بندہ اس گھڑی کی موافقت کرتا ہے اور وہ حالت نماز میں ہوتا ہے اور یہ وقت ایسا ہے کہ اس میں نماز نہیں ہوتی۔ عبداللہ بن سلام فرمانے لگے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے : جو نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے وہ نماز کی ہی حالت میں ہوتا ہے جب تک وہ نماز نہ پڑھ لے۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ہاں اس طرح ہی ہے۔

6003

(۶۰۰۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنِ الْحُسَیْنِ عَنْ یَحْیَی أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: خَیْرُ یَوْمٍ طَلَعَتْ فِیہِ الشَّمْسُ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ فِیہِ خَلَقَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ آدَمَ ، وَفِیہِ أُدْخِلَ الْجَنَّۃَ ، وَفِیہِ أُخْرِجَ مِنْہَا ، وَفِیہِ تَقُومُ السَّاعَۃُ ۔ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی زَادَ قَالَ قُلْتُ لَہُ: شَیْء ٌ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: بَلْ شَیْء ٌ حَدَّثَنَاہُ کَعْبٌ۔ وَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ہُرْمُزَ الأَعْرَجُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- [صحیح۔ مسلم ۸۵۴]
(٦٠٠٣) ابو سلمہ (رض) نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا ۔ بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے۔ اس میں آدم (علیہ السلام) پیدا کیے گئے۔ اسی دن جنت میں داخل کیے گئے۔ اسی دن جنت سے نکالے گئے۔ اسی دن قیامت قائم ہوگی۔

6004

(۶۰۰۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ: أَبُو الْقَاسِمِ الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((خَیْرُ یَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ فِیہِ خُلِقَ آدَمُ ، وَفِیہِ أُدْخِلَ الْجَنَّۃَ ، وَفِیہِ أُخْرِجَ مِنْہَا ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَۃُ إِلاَّ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَکَذَلِکَ أَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الأَعْرَجِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ فَرُّوخٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَذَہَبَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ إِلَی أَنَّ ہَذَا الاِخْتِلاَفَ فِی قَوْلِہِ فِیہِ خُلِقَ آدَمُ إِلَی آخِرِہِ فَأَمَّا قَوْلُہُ خَیْرُ یَوْمٍ طَلَعَتْ فِیہِ الشَّمْسُ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ فَہُوَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- لاَ شَکَّ فِیہِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٠٠٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ ہے۔ اس میں آدم (علیہ السلام) پیدا کیے گئے۔ اسی دن جنت میں داخل کیے گئے۔ اسی دن جنت سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے دن قائم ہوگی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔