hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

48. ایلاء کا بیان

سنن البيهقي

15213

(۱۵۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : أَدْرَکْتُ بِضْعَۃَ عَشَرَ مِنَ الصَّحَابَۃِ أَیْ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کُلُّہُمْ یَقُولُ : یُوقَفُ الْمَوْلَی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَأَقَلُّ بِضْعَۃَ عَشَرَ أَنْ یَکُونُوا ثَلاَثَۃَ عَشَرَ وَہُمْ یَقُولُونَ مِنَ الأَنْصَارِ۔ [صحیح]
(١٥٢٠٧) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دس سے زائد صحابہ (رض) کو پایا جو یہ کہتے تھے کہ ایلا کرنے والے کو قاضی کے سامنے کھڑا کیا جائے گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : بِضْعَۃَ عَشَرَ کا کم سے کم مصداق تیرہ ہیں اور وہ کہتے ہیں : یہ انصار میں سے تھے۔

15214

(۱۵۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ مَوْلًی لِزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ اثْنَیْ عَشَرَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- : الإِیلاَئُ لاَ یَکُونُ طَلاَقًا حَتَّی یُوقَفَ۔ [حسن]
(١٥٢٠٨) ثابت بن عبید جو زید بن ثابت (رض) کے غلام تھے فرماتے ہیں کہ ١٢ صحابہ کرام (رض) فرماتے ہیں کہ ایلا طلاق نہیں ہے یہاں تک کہ ایلا کرنے والے کو قاضی کے سامنے کھڑا کیا جائے۔

15215

(۱۵۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ اثْنَیْ عَشَرَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الرَّجُلِ یُؤْلِی قَالُوا : لَیْسَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ حَتَّی تَمْضِیَ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ فَیُوقَفَ فَإِنْ فَائَ وَإِلاَّ طَلَّقَ۔ [حسن]
(١٥٢٠٩) سہیل بن ابی صالح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ١٢ صحابہ کرام (رض) سے ایلا کرنے والے شخص کے بارے میں پوچھا : تو انھوں نے فرمایا : اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں ہے، لیکن جب چار ماہ گزر جائیں تو ایلا کرنے والے کو کھڑا کیا جائے گا، اگر رجوع کرے تو درست وگرنہ طلاق دے۔

15216

(۱۵۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُوقِفُ الْمُؤْلِی۔ [صحیح]
(١٥٢١٠) طاؤس فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) ایلا کرنے والے کو کھڑا فرماتے تھے۔

15217

(۱۵۲۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ : أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ لاَ یَرَی الإِیلاَئَ شَیْئًا وَإِنْ مَضَتِ الأَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ حَتَّی یُوقَفَ۔ [ضعیف]
(١٥٢١١) قاسم فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) قسم اٹھانے کو کچھ بھی خیال نہیں کرتے تھے۔ اگر چار ماہ گزر جاتے تو قسم اٹھانے والے کو کھڑا کیا جاتا۔

15218

(۱۵۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ قَالَ : شَہِدْتُ عَلِیًّا أَوْقَفَ الْمُؤْلِی۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢١٢) عمرو بن سلمہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے پاس موجود تھا، وہ ایلا کرنے والے کو کھڑا فرماتے۔

15219

(۱۵۲۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْقَفَ الْمُؤْلِی۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢١٣) مروان بن حکم فرماتے ہیں کہ حضرت علی ایلا کرنے والے کو کھڑا فرماتے، یعنی اس لیے کہ یا تو بیوی سے رجوع کرو یا طلاق دو ۔

15220

(۱۵۲۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُوقِفُ الْمُؤْلِی۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢١٤) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) ایلا کرنے والے کو کھڑا فرماتے۔

15221

(۱۵۲۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ فِی الإِیلاَئِ : إِذَا مَضَتِ الأَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَلَمْ یُوقَفْ فَلَیْسَ ذَلِکَ بِطَلاَقٍ وَلَوْ مَرَّتِ السَّنَۃُ لَمْ یَکُنْ عَلَیْہِ طَلاَقٌ حَتَّی یُوقَفَ۔ [ضعیف]
(١٥٢١٥) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) ایلا کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب چار ماہ گزر جائیں اور ایلا کرنے والے کو کھڑا نہ کیا جائے تو یہ طلاق نہ ہوگی، اگر سال بھی گزر جائے تو طلاق نہ ہوگی، جب تک ایلا کرنے والے کو کھڑا نہ کیا جائے۔

15222

(۱۵۲۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یُوقَفُ بَعْدَ الأَرْبَعَۃِ فَإِمَّا أَنْ یَفِیئَ وَإِمَّا أَنْ یُطَلِّقَ۔ [صحیح]
(١٥٢١٦) عبدالرحمن بن ابی لیلی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایلا کرنے والے کو چار ماہ کے بعد کھڑا کیا جائے گا یا تو بیوی سے رجوع کرے یا طلاق دے۔

15223

(۱۵۲۱۷) وَأَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا الشُّرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : شَہِدْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْقَفَ رَجُلاً عِنْدَ الأَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ قَالَ فَوَقَفَہُ فِی الرَّحْبَۃِ إِمَّا أَنْ یَفِیئَ وَإِمَّا أَنْ یُطَلِّقَ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ مَوْصُولٌ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا آلَی مِنِ امْرَأَتِہِ وَقَفَ عِنْدَ تَمَامِ الأَرْبَعَۃِ فَقِیلَ لَہُ : إِمَّا أَنْ تَفِیئَ وَإِمَّا أَنْ تَعْزِمَ الطَّلاَقَ قَالَ وَیُجْبَرُ عَلَی ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٥٢١٧) عبدالرحمن بن ابی لیلی فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے پاس موجود تھا، انھوں نے ایلا کرنے والے شخص کو چار ماہ کے بعد کھڑا کیا، فرماتے ہیں : اونچی جگہ کھڑا کر کے فرمایا : یا تو بیوی سے رجوع کرلے یا طلاق دے دے۔
(ب) ابو البختری حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب خاوند بیوی کے بارے میں قسم اٹھالیتا ہے تو وہ چار ماہ کی تکمیل پر کھڑا ہو۔ اس سے کہا جائے گا کہ رجوع کرو یا طلاق دو ، اس پر زبردستی کی جائے گی۔

15224

(۱۵۲۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : أَیُّمَا رَجُلٍ آلَی مِنِ امْرَأَتِہِ فَإِذَا مَضَتِ الأَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وُقِفَ حَتَّی یُطَلِّقَ أَوْ یَفِیئَ وَلاَ یَقَعُ عَلَیْہَا الطَّلاَقُ إِذَا مَضَتِ الأَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ حَتَّی یُوقَفَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٥٢١٨) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اپنی بیوی کے متعلق قسم اٹھائی۔ جب چار ماہ گزر جائیں تو اسے کھڑا کیا جائے یا تو طلاق دے یا رجوع کرے اور چار ماہ گزر جانے کے باوجود طلاق نہ ہوگی، جب تک اس کو کھڑا نہ کیا جائے۔

15225

(۱۵۲۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِذَا ذُکِرَ لَہَا الرَّجُلُ یَحْلِفُ أَنْ لاَ یَأْتِیَ امْرَأَتَہُ فَیَدَعُہَا خَمْسَۃَ أَشْہُرٍ لاَ تَرَی ذَلِکَ شَیْئًا حَتَّی یُوقَفَ وَتَقُولُ : کَیْفَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ} ۔ [ضعیف]
(١٥٢١٩) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس جب ایسے شخص کا تذکرہ ہوا جس نے اپنی بیوی کے پاس نہ آنے کی قسم کھائی۔ اس کو پانچ ماہ چھوڑے رکھا تو وہ اس کے بارے میں کچھ بھی خیال نہ فرماتی۔ یہاں تک کہ اس کو کھڑا کیا جائے اور فرماتی کہ اللہ کا فرمان ہے : { فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” اچھائی سے روکنا یا احسان کر کے چھوڑ دینا ہے۔ “

15226

(۱۵۲۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ فِی الإِیلاَئِ : لاَ شَیْئَ وَإِنْ مَضَتْ سَنَۃٌ فَإِمَّا أَنْ یَفِیئَ وَإِمَّا أَنْ یُطَلِّقَ۔ [ضعیف]
(١٥٢٢٠) عبدالرحمن بن قاسم بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) ایلا کرنے والے کے بارے میں فرماتیں : اس کے ذمہ کچھ بھی نہیں اگرچہ سال بھی گزر جائے یا تو وہ رجوع کرے یا طلاق دے۔

15227

(۱۵۲۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ : یُوقَفُ الْمُؤْلِی بَعْدَ انْقِضَائِ الْمُدَّۃِ فَإِمَّا أَنْ یَفِیئَ وَإِمَّا أَنْ یُطَلِّقَ۔ [ضعیف]
(١٥٢٢١) قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ذر اور عائشہ فرماتے ہیں کہ مدت گزرنے کے بعد قسم اٹھانے والے کو کھڑا کیا جائے گا یا تو رجوع کرے یا طلاق دے۔

15228

(۱۵۲۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا السُّلَمِیُّ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ یُوسُفَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ قَالَ فِی الإِیلاَئِ : یُوقَفُ عِنْدَ انْقِضَائِ أَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ فَإِمَّا أَنْ یُطَلِّقَ وَإِمَّا أَنْ یَفِیئَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٢٢٢) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ابودرداء ایلاء کے بارے میں فرماتے ہیں کہ چار ماہ گزر جانے کے بعد اس کو کھڑا کیا جائے گا یا تو طلاق دے یا رجوع کرلے۔

15229

(۱۵۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِث الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ وَہُوَ أَمْلَکُ بِرَدِّہَا مَا دَامَتْ فِی عِدَّتِہَا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَخَالَفَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ الإِمَامُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَرَوَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ وَأَبِی بَکْرٍ مِنْ قَوْلِہِمَا غَیْرَ مَرْفُوعٍ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن]
(١٥٢٢٣) سعید بن مسیب اور ابوبکر بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب چار ماہ گزر جائیں گے تو یہ ایک طلاق ہے، لیکن خاوند بیوی کو واپس کرنے کا زیادہ حقدار ہے، جب تک وہ عدت میں ہو۔

15230

(۱۵۲۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانَا یَقُولاَنِ فِی الرَّجُلِ یُؤْلِی مِنِ امْرَأَتِہِ : إِنَّہَا إِذَا مَضَتِ الأَرْبَعَۃُ الأَشْہُرِ فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ وَلِزَوْجِہَا عَلَیْہَا رَجْعَۃٌ مَا کَانَتْ فِی الْعِدَّۃِ۔ قَالَ مَالِکٌ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَعَلَی ذَلِکَ کَانَ رَأْیُ ابْنِ شِہَابٍ۔ ہَذَا أَصَحُّ مِنَ الرِّوَایَۃِ الأُولَی۔ [صحیح]
(١٥٢٢٤) سعید بن مسیب اور ابوبکر بن عبدالرحمن ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو اپنی بیوی سے ایلا کرتا ہے کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو یہ ایک طلاق ہوگی، لیکن خاوند کو عدت کے ایام میں رجوع کا اختیار ہے۔
امام مالک (رح) فرماتے ہیں : ابن شہاب زہری کی بھی یہی رائے ہے۔

15231

(۱۵۲۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الإِیلاَئِ فَمَرَرْتُ بِأَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ : عَمَّا سَأَلْتَہُ؟ فَقُلْتُ : عَنِ الإِیلاَئِ ۔ قَالَ : أَفَلاَ أُخْبِرُکَ مَا کَانَ عُثْمَانُ وَزِیدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولاَنِ کَانَا یَقُولاَنِ : إِذَا مَضَتِ الأَرْبَعَۃُ الأَشْہُرِ فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ وَلَیْسَ ذَلِکَ بِمَحْفُوظٍ۔ وَعَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَالْمَشْہُورُ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِخِلاَفِہِ۔ [حسن]
(١٥٢٢٥) عطاء خراسانی فرماتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے ایلا کے بارے میں سوال، پھر میں ابو سلمہ بن عبدالرحمن کے پاس سے گزرا تو اس نے پوچھا : آپ نے کس کے بارے میں پوچھا ہے ؟ میں نے کہا : ایلا کے متعلق تو ابو سلمہ کہنے لگے : میں آپ کو نہ بتاؤں جو حضرت عثمان اور زید اس کے بارے میں فرماتے تھے ! وہ فرماتے تھے : جب چار ماہ گزر جائیں تو یہ ایک طلاق ہے۔

15232

(۱۵۲۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْمَیْمُونِیُّ قَالَ : ذَکَرْتُ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدِیثَ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عُثْمَانَ فَقَالَ : لاَ أَدْرِی مَا ہُوَ رُوِیَ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خِلاَفَہُ قِیلَ لَہُ : مَنْ رَوَاہُ قَالَ : حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عُثْمَانَ: یُوقَفُ۔ [صحیح]
(١٥٢٢٦) ابو سلمہ حضرت عثمان (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہے۔
(ب) حضرت عثمان (رض) سے اس کے برخلاف بھی منقول ہے۔ کہا گیا : کس نے روایت کیا ؟ فرماتے ہیں : حبیب بن ابی ثابت عن طاؤس عن عثمان کہ اسے کھڑا کیا جائے گا۔

15233

(۱۵۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْعَوَّامِ الرَّیَاحِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِذَا آلَی الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِہِ فَمَضَتِ الأَرْبَعَۃُ الأَشْہُرِ فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ وَیَخْطُبُہَا فِی عِدَّتِہَا وَلاَ یَخْطُبُہَا أَحَدٌ غَیْرُہُ وَالْعِدَّۃُ ثَلاَثَۃُ قُرُوئٍ ۔ [حسن]
(١٥٢٢٧) مسروق حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس نہ آنے کی قسم کھاتا ہے، اگر چار ماہ گزر جائیں تو یہ ایک طلاق ہے۔ وہی عدت کے اندر رجوع کا حق رکھتا ہے، کوئی دوسرا نکاح نہیں کرسکتا اور عدت تین حیض ہے۔

15234

(۱۵۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَّا مَا رَوَیْتُ فِیہِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَمُرْسَلٌ وَحَدِیثُ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ لاَ یُسْنِدُہُ غَیْرُہُ عَلِمْتُہُ یَعْنِی لاَ یُوصِلُہُ غَیْرُہُ قَالَ : وَلَوْ کَانَ ہَذَا ثَابِتًا فَکُنْتُ إِنَّمَا بِقَوْلِہِ اعْتَلَلْتُ أَکَانَ بِضْعَۃَ عَشَرَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْلَی أَنْ یُؤْخَذَ بِقَوْلِہِمْ أَوْ وَاحِدٌ أَوْ اثْنَیْنِ۔ [صحیح]
(١٥٢٢٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو حضرت عثمان (رض) سے منقول ہے وہ مرسل ہے اور علی بن بذیمہ کی حدیث مسند و مرفوع نہیں ہے، اگر یہ ثابت ہو تو معلول ہے۔ کیا دس صحابہ سے زیادہ کی بات کو قبول کیا جائے گا یا ایک، دو کی بات کو لیا جائے گا۔

15235

(۱۵۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ فَہِیَ تَطْلِیقَۃٌ بَائِنَۃٌ قَالَ یَزِیدُ یَعْنِی فِی الإِیلاَئِ ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(١٥٢٢٩) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جب چار ماہ گزر جائیں تو یہ ایک طلاق ہے۔ یزید فرماتے ہیں : یہ ایلا کے بارے میں ہے۔

15236

(۱۵۲۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی الْحَکَمُ قَالَ سَمِعْتُ مِقْسَمًا قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : عَزْمُ الطَّلاَقِ انْقِضَائُ الأَرْبَعَۃِ الأَشْہُرِ۔ وَالْفَیْئُ الْجِمَاعُ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ بِخِلاَفِہِ۔ [حسن]
(١٥٢٣٠) مقسم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے سنا، فرماتے ہیں کہ طلاق کا قصد چار ماہ گزر جانے کے بعد ہے جبکہ فئی کا معنی جماع ہے۔

15237

(۱۵۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی آیَۃِ الإِیلاَئِ قَالَ : الرَّجُلُ یَحْلِفُ لاِمْرَأَتِہِ بِاللَّہِ لاَ یَنْکِحُہَا تَتَرَبَّصُ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ فَإِنْ ہُوَ نَکَحَہَا کَفَّرَ عَنْ یَمِینِہِ بِإِطْعَامِ عَشْرَۃِ مَسَاکِینَ أَوْ کِسْوَتِہِمْ أَوْ تَحْرِیرِ رَقَبَۃٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ وَإِنْ مَضَتْ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ قَبْلَ أَنْ یَنْکِحَہَا خَیَّرَہُ السُّلْطَانُ إِمَّا أَنْ یَفِیئَ فَیُرَاجِعَ وَإِمَّا أَنْ یَعْزِمَ فَیُطَلِّقَ کَمَا قَالَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی۔ [ضعیف] (۱۳۱۳۱) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباسt سے ایلا کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ مرد قسم کھا لیتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی سے جماع نہ کریں گے، وہ عورتیں چار ماہ انتظار کریں گی۔ اگر خاوند بیوی سے صحبت کرے تو درست وگرنہ اپنی قسم کا کفارہ دیں جو دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، کپڑے پہنانا یا گردن آزاد کرنا ہے۔ جو یہ نہ پائے تو تین دن کے روزے رکھنا ہے، اگر چار ماہ گزر جائیں مجامعت سے پہلے تو بادشاہ اس کو اختیار دے گا کہ اگر رجوع کرنا چاہے تو رجوع کرے یا طلاق کا ارادہ ہے تو طلاق دے، جیسے اللہ کا فرمان ہے۔
(١٣١٣١) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایلا کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ مرد قسم کھالیتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی سے جماع نہ کریں گے، وہ عورتیں چار ماہ انتظار کریں گی۔ اگر خاوند بیوی سے صحبت کرے تو درست وگرنہ اپنی قسم کا کفارہ دیں جو دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، کپڑے پہنانا یا گردن آزاد کرنا ہے۔ جو یہ نہ پائے تو تین دن کے روزے رکھنا ہے، اگر چار ماہ گزر جائیں مجامعت سے پہلے تو بادشاہ اس کو اختیار دے گا کہ اگر رجوع کرنا چاہے تو رجوع کرے یا طلاق کا ارادہ ہے تو طلاق دے، جیسے اللہ کا فرمان ہے۔

15238

(۱۵۲۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ اللَّبَّادُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنِ السُّدِّیِّ فِی آیَۃِ الإِیلاَئِ قَالَ کَانَ عَلِیٌّ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولاَنِ : إِذَا آلَی الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِہِ فَمَضَتْ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ فَإِنَّہُ یُوقَفُ فَیُقَالُ لَہُ : أَمْسَکْتَ أَوْ طَلَّقْتَ فَإِنْ أَمْسَکَ فَہِیَ امْرَأَتُہُ وَإِنْ طَلَّقَ فَہِیَ طَالِقٌ بَائِنَۃٌ۔ وَکَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولاَنِ إِذَا مَضَتِ الأَرْبَعَۃُ الأَشْہُرِ فَہِیَ طَالِقٌ بَائِنَۃٌ وَہِیَ أَحَقُّ بِنَفْسِہَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی احْتِجَاجِہِمْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ قُلْنَا : أَمَّا ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنْتَ تُخَالِفُہُ فِی الإِیلاَئِ قَالَ : وَمِنْ أَیْنَ۔ [ضعیف]
(١٥٢٣٢) اسباط سدی سے ایلا کی آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب مرد اپنی بیوی سے ایلا کرتا ہے تو چار ماہ گزر جانے کے بعد اس کو کھڑا کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ تو نے بیوی کو روکنا ہے یا طلاق دینی ہے ؟ اگر روک لے تو یہ اس کی بیوی ہے، اگر یہ طلاق دے تو طلاق بائنہ ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود اور عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جب چار ماہ گزر جائیں تو اس عورت کو طلاق بائنہ ہے اور یہ عورت اپنے نفس کی زیادہ حق دار ہے۔
امام شافعی (رح) ابن عباس (رض) کے قول سے دلیل لیتے ہیں۔ ہم نے کہا : ابن عباس (رض) تو ایلا میں مخالفت کرتے ہیں، فرماتے ہیں : وہ کیا ؟

15239

(۱۵۲۳۳) فَذَکَرَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : الْمُؤْلِی الَّذِی یَحْلِفُ لاَ یَقْرَبُ امْرَأَتَہُ أَبَدًا۔ [ضعیف]
(١٥٢٣٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ الْمُؤْلِی وہ شخص ہے جو اپنی بیوی کے قریب نہ آنے کی قسم کھاتا ہے۔

15240

(۱۵۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ ہُوَ ابْنُ ہَارُونَ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَ یَزِیدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الْفَیْئُ الْجِمَاعُ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٢٣٤) مقسم حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رجوع کا مقصد جماع کرنا ہے۔

15241

(۱۵۲۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الْفَیْئُ الْجِمَاعُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَذَلِکَ قَالَہُ مَسْرُوقٌ وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ وَالشَّعْبِیُّ وَغَیْرُہُمْ مِنَ الْمُفَسِّرِینَ وَقَالَ الْحَسَنُ : الْفَیْئُ الْجِمَاعُ فَإِنْ کَانَ لَہُ عُذْرٌ مِنْ مَرِضٍ أَوْ سِجْنٍ أَجْزَأَہُ أَنْ یَفِیئَ بِلِسَانِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٢٣٥) عامر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رجوع کا مقصد ہے کہ وہ جماع کرے۔
شیخ (رح) نے فرمایا : حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رجوع کا مقصد جماع کرنا ہے، اگر کوئی عذر ہے بیماری یا قید تو پھر زبان سے رجوع ہی کافی ہے۔

15242

(۱۵۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : آلَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نِسَائِہِ وَکَانَتِ انْفَکَّتْ رِجْلُہُ فَأَقَامَ فِی مَشْرُبَۃٍ لَہُ تِسْعًا وَعِشْرِینَ لَیْلَۃً ثُمَّ نَزَلَ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ آلَیْتَ شَہْرًا قَالَ فَقَالَ : إِنَّ الشَّہْرَ یَکُونُ تِسْعًا وَعِشْرِینَ لَیْلَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۹۱۱]
(١٥٢٣٦) حمید حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں سے ایلا کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پاؤں ٹوٹ گیا تو آپ نے ٢٩ راتیں بالا خانے میں قیام کیا، پھر نیچے آئے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے تو ایک مہینہ کی قسم کھائی تھی۔ آپ نے فرمایا : مہینہ کبھی ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔

15243

(۱۵۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَامِرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرُوَیْہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَیْدٍ أَبُو قُدَامَۃَ حَدَّثَنِی عَامِرٌ الأَحْوَلُ حَدَّثَنِی عَطَاء ٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ إِیلاَئُ أَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ السَّنَۃَ وَالسَّنَتَیْنِ وَأَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَوَقَّتَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُمْ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ فَإِنْ کَانَ إِیلاَؤُہُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ یُونُسَ : فَمَنْ کَانَ إِیلاَؤُہُ أَقُلَّ مِنْ أَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ فَلَیْسَ بِإِیلاَئٍ ۔ قَالَ وَقَالَ عَطَاء ٌ وَإِنْ آلَی مِنْہَا وَہِیَ فِی بَیْتِ أَہْلِہَا قَبْلَ أَنْ یَبْنِیَ بِہَا فَلَیْسَ بِإِیلاَئٍ ۔ [ضعیف]
(١٥٢٣٧) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دور جاہلیت میں ایلا ایک یا دو سال یا اس سے بھی زیادہ ہوتا تھا، لیکن اللہ رب العزت نے اس کا وقت چار ماہ مقرر فرما دیا، اگر کوئی ایلا کرنا چاہتا ہے۔ یونس کی روایت میں ہے جو کوئی چار ماہ سے کم ایلا کرنا چاہتا ہے تو یہ ایلا نہ ہوگا۔
عطاء کہتے ہیں : اگر خاوند نے ایلا کیا اور بیوی ابھی اپنے والدین کے گھر تھی رخصتی بھی نہ ہوئی تو یہ ایلا نہ ہوگا۔

15244

(۱۵۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ فِی الإِیلاَئِ : أَنْ یَحْلِفَ أَنْ لاَ یَمَسَّہَا أَبَدًا أَوْ سِتَّۃَ أَشْہُرٍ أَوْ أَکْثَرَ أَوْ مَا زَادَ عَلَی أَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٥٢٣٨) ابن طاؤس اپنے والد سے ایلا کے بارے نقل فرماتے ہیں کہ خاوند جماع نہ کرنے کی قسم اٹھائے ہمیشہ کے لیے، چھ ماہ یا زیادہ یا چار ماہ سے زیادہ یا اس طرح۔

15245

(۱۵۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرَّزْجَاہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُلُّ یَمِینٍ مَنَعَتْ جِمَاعًا فَہِیَ إِیلاَء ٌ وَرُوِّینَاہُ أَیْضًا عَنِ الشَّعْبِیِّ وَالنَّخَعِیِّ رَحِمَہُمَا اللَّہُ۔ [حسن]
(١٥٢٣٩) مقسم حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر وہ قسم جو جماع سے روکے وہ ایلا ہے۔

15246

(۱۵۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ہُوَ الثَّقَفِیُّ عَنْ دَاوُدَ ہُوَ ابْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عِجْلٍ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ أَنَّہُ تُوُفِّیَ أَخُوہُ وَتَرَکَ بُنَیًّا لَہُ رَضِیعًا قَالَ أَبُو عَطِیَّۃَ لاِمْرَأَتِہِ : أَرْضِعِیہِ فَقَالَتْ : إِنِّی أَخْشَی أَنْ تَغْتَالَہُ فَحَلَفَ لاَ یَقْرَبُہَا حَتَّی تَفْطِمَہُ فَفَعَلَ حَتَّی فَطَمَتْہُ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّکَ إِنَّمَا أَرَدْتَ الْخَیْرَ وَإِنَّمَا الإِیلاَئُ فِی الْغَضَبِ۔ وَحَکَاہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ الأَسَدِیِّ : أَنَّہُ تَزَوَّجَ امْرَأَۃَ أَخِیہِ وَہِیَ تُرْضِعُ بِابْنِ أَخِیہِ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٢٤٠) ابو عطیہ فرماتے ہیں کہ اس کا بھائی فوت ہوگیا اور اس کا دودھ پیتا بچہ بھی موجود تھا، ابو عطیہ نے اس کی بیوی سے کہا : اس کو دودھ پلاؤ۔ اس نے کہا : مجھے ڈر ہے کہ آپ مجھے حاملہ کردیں تو ابو عطیہ نے قسم اٹھالی کہ جب تک تو اسے دودھ پلائے گی وہ تیرے قریب نہ آئے گا۔ اس نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ اس نے دودھ چھڑوا دیا، کہتے ہیں : میں نے حضرت علی (رض) کے سامنے تذکرہ کیا تو فرمانے لگے : آپ نے بھلائی کا ارادہ کیا ہے اور ایلا تو غصہ کی حالت میں ہوتا ہے۔
(ب) ابو عطیہ فرماتے ہیں کہ اس نے اپنے بھائی کی بیوی سے نکاح کیا، اور یہ اس کے بھتیجے کو دودھ پلائی تھی۔

15247

(۱۵۲۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : کَانَتْ أُمِّی تُرْضِعُ صَبِیًّا وَقَدْ تُوُفِّیَ صَبِیٌّ لَنَا فَحَلَفَ أَبِی أَنْ لاَ یَقْرَبَہَا حَتَّی تَفْطِمَ الصَّبِیَّ فَلَمَّا مَضَتْ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ قِیلَ لَہُ : إِنَّہُ قَدْ بَانَتْ مِنْکَ فَأَتَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنْ کُنْتَ حَلَفْتَ عَلَی تَضِرَّۃٍ فَہِیَ امْرَأَتُکَ وَإِلاَّ فَقَدْ بَانَتْ مِنْکَ۔ کَذَا قَالَ شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ۔ وَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ : وَمَنْ قَالَ ہَذَا الْقَوْلَ فَیَنْبَغِی أَنْ یَقُولَ وَکَذَلِکَ إِنْ کَانَتْ بِہَا عِلَّۃٌ یَضُرُّہَا الْجِمَاعُ بِہَا أَوْ بَدَأَ الیَمِینَ وَلَیْسَ ہَیْئَتَہَا الضِّرَارُ فَلَیْسَتْ بِإِیلاَئٍ وَلِہَذَا الْقَوْلِ وَجْہٌ حَسَنٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَالَ غَیْرُہُ ہُوَ مُؤْلِی وَکُلُّ یَمِینٍ مَنَعَتِ الْجِمَاعَ فَہِیَ إِیلاَء ٌ وَعَلَی ہَذَا الْقَوْلِ نَصَّ فِی الْجَدِیدِ وَاحْتَجَّ بِأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَنْزَلَ الإِیلاَئَ مُطْلَقًا لَمْ یَذْکُرْ فِیہِ غَضَبًا وَلاَ رِضًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥٢٤١) سماک حضرت عطیہ بن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ میری والدہ ایک بچے کو دودھ پلائی تھی اور ہمارا بچہ فوت ہوگیا۔ میرے والد نے قسم کھائی کہ جب تک بچے کا دودھ نہ چھڑوا لے گی، وہ اس کے قریب نہ جائے گا۔ جب چار ماہ گزر گئے تو اس سے کہا گیا : وہ تجھ سے جدا ہوگئی تو اس نے حضرت علی (رض) کو بتایا۔ انھوں نے فرمایا : اگر تو نے قسم اس کے نقصان پر اٹھائی تھی تو یہ تیری بیوی ہے وگرنہ وہ تجھ سے جدا ہوگئی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر اس کی علت جماع یا نقصان کی حالت میں اس نے قسم اٹھائی تو یہ ایلاء نہیں ہے۔
دوسرے کہتے ہیں : ہر وہ قسم جو جماع سے روکے وہ ایلا ہے کیونکہ اللہ کی نازل کردہ آیت میں غصے یا رضا کا دخل نہیں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔