hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

6. کتاب العیدین

سنن البيهقي

6123

(۶۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحْمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْفَضْلِ: عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحْمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ مَلاَّسٍ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ: قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَلأَہْلِ الْمَدِینَۃِ یَوْمَانِ یَلْعَبُونَ فِیہِمَا بِالْجَاہِلِیَّۃِ فَقَالَ: قَدِمْتُ عَلَیْکُمْ وَلَکُمْ یَوْمَانِ تَلْعَبُونَ فِیہِمَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، وَقَدْ أَبْدَلَکُمُ اللَّہُ بِہِمَا خَیْرًا مِنْہُمَا یَوْمَ النَّحْرِ وَیَوْمَ الْفِطْرِ ۔لَفْظُ حَدِیثِ الْفَزَارِیِّ ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۳۴/۱]
(٦١٢٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے اور اہل مدینہ کے لیے دو دن مقرر تھے، جن میں وہ کھیلا کرتے تھے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہارے پاس آیا اور تمہارے لیے دو دن زمانہ جاہلیت سے مقرر تھے، جن میں تم کھیلا کرتے تھے۔ ان کے بدلے اللہ نے تمہارے لیے بہتر دن بدل دیے ہیں : ایک عید الفطر اور دوسرا عید الاضحی۔

6124

(۶۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحْمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ: قَالَ الشَّافِعِیُّ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ زَاذَانَ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْغُسْلِ قَالَ: اغْتَسِلْ کُلَّ یَوْمٍ إِنْ شِئْتَ۔فَقَالَ: لاَ الْغُسْلُ الَّذِی ہُوَ الْغُسْلُ قَالَ: یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، وَیَوْمَ عَرَفَۃَ ، وَیَوْمَ النَّحْرِ ، وَیَوْمَ الْفِطْرِ۔ [جید۔ أخرجہ الشافعی ۱۷۶۵]
(٦١٢٤) زاذان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت علی (رض) سے غسل کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا : اگر تو چاہے تو ہر روز غسل کر۔ عرض کیا : نہیں، اس غسل کے بارے میں سوال نہیں، فرمایا : جمعہ کے دن ‘ عرفہ ‘ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن غسل کر۔

6125

(۶۱۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحْمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَغْتَسِلُ یَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ یَغْدُوَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عَجْلاَنَ وَغَیْرُہُ عَنْ نَافِعٍ فَقَالَ فِی الْعِیدَیْنِ الأَضْحَی وَالْفِطْرِ۔ [صحیح۔ مالک ۴۲۶]
(٦١٢٥) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عید الفطر کی طرف جانے سے پہلیغسل فرماتے تھے۔
(ب) نافع فرماتے ہیں کہ عید الاضحی اور عید الفطر میں غسل فرماتے۔

6126

(۶۱۲۶) وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ ثُمَّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ۔ وَرَوَی حَجَّاجُ بْنُ تَمِیمٍ وَلَیْسَ بِقَوِیٍّ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَغْتَسِلُ یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ الأَضْحَی۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا جُبَارَۃُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ تَمِیمٍ حَدَّثَنِی مَیْمُونُ بْنُ مِہْرَانَ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: رِوَایَتُہُ لَیْسَتْ بِمُسْتَقِیمَۃٍ۔ [ضعیف جداً۔ ابن ماجہ ۱۳۱۵]
(٦١٢٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر اور عید الاضحی کے دن غسل فرماتے۔

6127

(۶۱۲۷) قَالَ الشَّافِعِیُّ: سَمِعْتُ مَنْ أَرْضَی مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْقُرْآنِ یَقُولُ: فَتُکْمِلُوا عِدَّۃَ صَوْمِ شَہْرِ رَمَضَانَ وَتُکَبِّرُوا اللَّہَ عِنْدَ إِکْمَالِہِ عَلَی مَا ہَدَاکُمْ وَإِکْمَالُہُ مَغِیبُ الشَّمْسِ مِنْ آخِرِ یَوْمٍ مِنْ أَیَّامِ شَہْرِ رَمَضَانَ۔أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ عَنِ الشَّافِعِیِّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَبَلَغَنِی عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی} [الأعلی: ۱۵] قَالَ: ذَکَرَ اللَّہَ وَہُوَ یَنْطَلِقُ إِلَی الْعِیدِ۔ [صحیح۔ کتاب الام ۱/۳۸۴]
(٦١٢٧) ابن عباس (رض) { وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلَّی } [الأعلی : ١٥] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ اللہ کا ذکر کرتا ہے جب عید کی جانب جاتا ہے۔

6128

(۶۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مُصَفَّی حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْعَطَّارُ ثِقَۃٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ لَیْلَۃَ الْفِطْرِ حَتَّی یَغْدُوَ إِلَی الْمُصَلَّی۔ذِکْرُ اللَّیْلَۃِ فِیہِ غَرِیبٌ۔ [ضعیف]
(٦١٢٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عید الفطر کی رات اور جاتے وقت تکبیریں کہتے تھے۔ رات کا ذکر اس میں غریب ہے۔

6129

(۶۱۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ الْقَطَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَغْدُو إِلَی الْعِیدِ مِنَ الْمَسْجِدِ ، وَکَانَ یَرْفَعُ صَوْتَہُ بِالتَّکْبِیرِ حَتَّی یَأْتِیَ الْمُصَلَّی وَیُکَبِّرُ حَتَّی یَأْتِیَ الإِمَامُ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ إِدْرِیسَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ وَقَالَ: یَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَی وَہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ ضَعِیفَیْنِ مَرْفُوعًا۔ أَمَّا أَمْثَلُہُمَا۔ [قوی۔ حاکم ۱/۴۳۸]
(٦١٢٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ صبح عید الفطر کے لیے مسجد میں جاتے تو بلند آواز سے تکبیر کہتے ، عید گاہ تک پہنچنے تککہتے رہتے اور امام کے آنے تک بھی تکبیریں کہتے رہتے۔

6130

(۶۱۳۰) فَأَخْبَرَنَاَہُ أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَخْرُجُ فِی الْعِیدَیْنِ مَعَ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَبْدِ اللَّہِ ، وَالْعَبَّاسِ ، وَعَلِیٍّ ، وَجَعْفَرٍ ، وَالْحَسَنِ ، وَالْحُسَیْنِ ، وَأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، وَزِیدِ بْنِ حَارِثَۃَ ، وَأَیْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَیْمَنَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ رَافِعًا صَوْتَہُ بِالتَّہْلِیلِ وَالتَّکْبِیرِ فَیَأْخُذُ طَرِیقَ الْجَدَّادِینَ حَتَّی یَأْتِیَ الْمُصَلَّی۔وَإِذَا فَرَغَ رَجَعَ عَلَی الْحَذَّائِینَ حَتَّی یَأْتِیَ مَنْزِلَہُ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۱۴۳۱]
(٦١٣٠) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین میں فضل بن عباس، عبداللہ عباس، علی، جعفر، حسن، حسین، اسامۃ بن زید، زید بن حارثہ اور ایمنبن ام ایمن (رض) کے ساتھ نکلتے تھے اور وہ تکبیر و تہلیل سے اپنی آواز کو بلند فرماتے تھے۔ مسجد جاتے آتے نیا راستہ اختیار فرماتے اور جب فارغ ہوتے تو حذائیین پر جاتی پھر اپنے گھر پلٹتے۔

6131

(۶۱۳۱) وَأَمَّا أَضْعَفُہُمَا فَأَخْبَرَنَاَہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خُنَیْسٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَطَائٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُکَبِّرُ یَوْمَ الْفِطْرِ مِنْ حِینِ یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہِ حَتَّی یَأْتِیَ الْمُصَلَّی۔ مُوسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَطَائٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ضَعِیفٌ وَالْوَلِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَوْقَرِیُّ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِرِوَایَۃِ أَمْثَالِہِمَا وَالْحَدِیثُ الْمَحْفُوظُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ مِثْلَ مَا رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی التَّکْبِیرِ عِنْدَ الْغُدُوِّ إِلَی الْمُصَلَّی۔ [ضعیف جداً۔ الحاکم ۱/۴۳۷]
(٦١٣١) (الف) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر سے نکلتے وقت اور عید گاہ تک جاتے وقت تکبیریں کہتے تھے۔
(ب) علی بن ابی طالب اور صحابہ کی ایک جماعت ابن عمر (رض) کی مثل بیان فرماتے ہیں کہ وہ صبح سے عیدگاہ پہنچنے تک تکبیر کہتے۔

6132

(۶۱۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ قَالَ: کَانُوا فِی التَّکْبِیرِ فِی الْفِطْرِ أَشَدَّ مِنْہُمْ فِی الأَضْحَی۔وَرَوَی الشَّافِعِیُّ بِإِسْنَادِہِ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ التَّابِعِینَ أَنَّہُمْ کَانُوا یُکَبِّرُونَ لَیْلَۃَ الْفِطْرِ فِی الْمَسْجِدِ یَجْہَرُونَ بِہِ۔وَعَنْ جَمَاعَۃٍ مِنْہُمْ جَہْرُہُمْ بِہِ عِنْدَ الْغُدُوِّ إِلَی الْمُصَلَّی۔ [صحیح۔ الحاکم ۱/۴۳۸]
(٦١٣٢) (الف) ابو عبد الرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ وہ عید الفطر میں عید الا اضحی کی بہ نسبت زیادہ تکبیریں کہتے ۔
(ب) تابعین کی ایک جماعت سے امام شافعینقل فرماتے ہیں کہ وہ مسجد میں عید الفطر کی رات بلند آواز سے تکبیریں کہتے اور صبح سے عید گاہ جانے تک بلند آواز سے تکبیریں کہتے۔

6133

(۶۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ: خَرَجَ ابْنُ الزُّبَیْرِ یَوْمَ النَّحْرِ فَلَمْ یَرَہُمْ یُکَبِّرُونَ فَقَالَ: مَا لَہُمْ لاَ یُکَبِّرُونَ أَمَا وَاللَّہِ فَعَلُوا ذَلِکَ فَقَدْ رَأَیْتُنَا فِی الْعَسْکَرِ مَا یُرَی طَرَفَاہُ فَیُکَبِّرُ الرَّجُلُ فَیُکَبِّرُ الَّذِی یَلِیہِ حَتَّی یَرْتَجَّ الْعَسْکَرُ تَکْبِیرًا وَإِنَّ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ کَمَا بَیْنَ الأَرْضِ السُّفْلَی إِلَی السَّمَائِ الْعُلْیَا۔ [ضعیف]
(٦١٣٣) تمیم بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ابن زبیر عید الاضحی کو نکلے تو انھوں نے لوگوں کو دیکھا، وہ تکبیریں نہیں کہہ رہے تھے، فرمانے لگے : ان کو کیا ہے کہ تکبیریں نہیں کہتے۔ اللہ کی قسم ! صحابہ تو کہا کرتے تھے۔ ہم نے تو لشکروں کو دیکھا ہے کہ ایک طرف سے ایک آدمی تکبیر کہتا۔ پھر اس کے ساتھ والا یہاں تک کہ لشکر میں تکبیر کی گونج پیدا ہوجاتی۔ یقیناً تمہارے درمیان اور ان کے درمیان نیچے والی زمین اور اوپر والے آسمان کے فاصلے جتنا فرق ہے۔

6134

(۶۱۳۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ الأَضْحَی إِلَی الْمُصَلَّی۔فَأَوَّلُ شَیْئٍ یَبْدَأُ بِہِ الصَّلاَۃُ ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ فَیَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَی صُفُوفِہِمْ فَیَعِظُہُمْ وَیُوصِیہِمْ وَیَأْمُرُہُمْ۔ فَإِنْ کَانَ یُرِیدُ أَنْ یَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَہُ وَیَأْمُرَ بِشَیْئٍ أَمَرَ بِہِ ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ: فَلَمْ یَزَلِ النَّاسُ عَلَی ذَلِکَ حَتَّی خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ فِی أَضْحًی أَوْ فِطْرٍ فَلَّمَا أَتَیْنَا الْمُصَلَّی إِذَا مِنْبَرٌ مِنْ لَبِنٍ قَدْ بَنَاہُ کَثِیرُ بْنُ الصَّلْتِ ، وَإِذَا مَرْوَانُ یُرِیدُ أَنْ یَرْتَقِیَہُ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّیَ فَجَبَذْتُ بِیَدِہِ فَجَبَذَنِی وَارْتَقَی فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَقُلْتُ لَہُ: غَیَّرْتُمْ وَاللَّہِ فَقَالَ: یَا أَبَا سَعِیدٍ إِنَّہُ قَدْ ذَہَبَ مَا تَعْلَمُہُ فَقُلْتُ: مَا أَعْلَمُ وَاللَّہِ خَیْرٌ مِمَّا لاَ أَعْلَمُ قَالَ: إِنَّ النَّاسَ لَمْ یَکُونُوا یَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَجَعَلْنَاہَا قَبْلَ الصَّلاَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۳]
(٦١٣٤) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر اور عید الاضحی کے دن عید گاہ کی طرف جاتے تو سب سے پہلے نماز سے ابتدا کرتے۔ پھر پھرتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور لوگ صفوں میں بیٹھے ہوتے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو وعظ و نصیحت فرماتے اور حکم دیتے۔ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا لشکر ترتیب دینے کا ارادہ ہوتا تو لشکر ترتیب دیتے یا کسی چیز کا حکم دیتے پھر چلے جاتے۔ ابو سعید (رض) کہتے ہیں کہ لوگ اسی طریقہ پر رہے یہاں تک کہ میں مروان کے ساتھ عید الاضحی یا عید الفطر میں نکلا ۔ جب ہم عید گاہ پہنچے تو وہاں اینٹوں کا بنا ہوا منبر تھا ، جس کو کثیر بن صلت نے بنایا تھا۔ مروان نے اس پر چڑھنا چاہا۔ جب مروان نے نماز سے پہلے اس پر چڑھنے کا ارادہ کیا تو میں نے اس کو ہاتھ سے کھینچا اور لوگ جمع ہوگئے تو اس نے نماز سے پہلے خطبہ دیا تو میں نے کہا کہ تم نے طریقے کو تبدیل کردیا ہے۔ مروان کہنے لگے : اے ابو سعید ! وہ طریقہ ختم ہوچکا جس کو آپ جانتے ہیں۔ میں نے کہا : جس کو میں جانتا ہوں اللہ کی قسم ! وہ بہتر ہے اس سے جس کو اب میں نہیں جانتا۔ مروان کہنے لگا کہ لوگ نماز کے بعد بیٹھتے نہیں اس لیے خطبہ ہم نے نماز سے پہلے شروع کردیا۔

6135

(۶۱۳۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: وَجَدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حُلَّۃً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِی السُّوقِ فَأَخَذَہَا فَأَتَی بِہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ابْتَعْ ہَذِہِ فَتَجَمَّلْ بِہَا لِلْعِیدِ وَلِلْوَفْدِ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّمَا ہَذِہِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ))۔وَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَلْبَثَ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِجُبَّۃِ دِیبَاجٍ فَأَقْبَلَ بِہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی أَتَی بِہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ قُلْتَ: إِنَّمَا ہَذِہِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ۔ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَیَّ بِہَذِہِ الْجُبَّۃِ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((تَبِیعُہَا أَوْ تُصِیبُ بِہَا حَاجَتَکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۰۶]
(٦١٣٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے بازار میں ایک ریشم کا حلہ دیکھا، وہ اسے پکڑ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کی رسول ! آپ اسے خریدلیں اور عید اور وفد کے لیے اس کے ذریعے زینت اختیار کیا کریں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ان کا لباس ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے ، پھر حضرت عمر (رض) جتنی دیر اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی جانب ایک ریشم کا جبہ بھیجا تو حضرت عمر (رض) اس جبہ کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہنے لگے : آپ نے تو فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کو بیچ دے یا اس سے اپنی ضرورت پوری کر۔

6136

(۶۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَلْبَسُ بُرْدَہُ الأَحْمَرَ فِی الْعِیدَیْنِ وَالْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ تقدم ۵۹۸۵]
(٦١٣٦) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین اور جمعہ کے دن سرخ چادرپہنا کرتے تھے۔

6137

(۶۱۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَلْبَسُ بُرْدَ حِبَرَۃٍ فِی کُلِّ عَیْدٍ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی ۳۲۰]
(٦١٣٧) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر عید کو حبر کی بنی ہوئی چادر مہیا کرتے تھے۔

6138

(۶۱۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَعْتَمُّ فِی کُلِّ عِیدٍ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی فی العم ۱/۳۸۸]
(٦١٣٨) جعفر بن محمد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر عید کو پگڑی باندھا کرتے تھے۔

6139

(۶۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفِرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ مُسَاوِرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَبَ النَّاسَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم ۵۹۷۶]
(٦١٣٩) جعفر بن عمرو بن حریث اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا اور آپ پر سیاہ پگڑی تھی۔

6140

(۶۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ: رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُعْتَمٍّا قَدْ أَرْخَی عِمَامَتَہُ مِنْ خَلْفِہِ۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ وَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ أَبِی رَزِینٍ قَالَ: شَہِدْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ عِیدٍ مُعْتَمًّا قَدْ أَرْخَی عِمَامَتَہُ مِنْ خَلْفِہِ وَالنَّاسُ مِثْلَ ذَلِکَ کَذَا قَالَ وَقِیلَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ أَبِی رَزِینٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ شَہِدْتُ عَلِیًّا۔ [ضعیف۔ أخرجہ المؤلف فی الشعب ۶۲۵۵]
(٦١٤٠) (الف) سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو پگڑی باندھے ہوئے دیکھا ، انھوں نے پگڑی کا کنارہ پیچھے کی جانب لٹکایا ہوا تھا۔
(ب) ابن ابی رزین فرماتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب (رض) کے پاس عید کے دن آیا، انھوں نے پگڑی باندھی ہوئی تھی اور اس کے کنارے کو پیچھے کی جانب چھوڑا ہوا تھا اور لوگ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

6141

(۶۱۴۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ السَّکُونِیُّ یَعْنِی الْوَلِیدَ بْنَ شُجَاعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی ابْنَ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ أَبِی رَزِینٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ: شَہِدْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ عِیدٍ فَرَأَیْتُہُ مُعْتَمًّا قَدْ أَرْخَی عِمَامَتَہُ وَالنَّاسُ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(٦١٤١) علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب (رض) کے پاس عید کے دن حاضر ہوا، میں نے ان کو پگڑی باندھے ہوئے دیکھا ، انھوں نے اپنی پگڑی کا کنارہ پیچھے کی جانب چھوڑا ہوا تھا اور لوگ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

6142

(۶۱۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغَلِّسِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو ہَمَّامٍ یَعْنِی السَّکُونِیَّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا رَزِینٌ بَیَّاعُ الأَنْمَاطِ عَنِ الأَصْبَغِ بْنِ نُبَاتَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ یَوْمَ الْعِیدِ مُعْتَمًّا یَمْشِی وَمَعَہُ نَحْوٌ مِنْ أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ یَمْشُونَ مُعْتَمِّینَ۔ تَابَعَہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً]
(٦١٤٢) اصبع بن نباتہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو عید کے دن پگڑی باندھے ہوئے نکلتے دیکھا ، وہ پیدل چل رہے تھے اور ان کے ساتھ چار ہزار آدمی پگڑی باندھے پیدل چل رہے تھے۔

6143

(۶۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحْمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَلْبَسُ فِی الْعِیدَیْنِ أَحْسَنَ ثِیَابِہِ۔ [صحیح]
(٦١٤٣) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عیدین میں اپنے اچھے کپڑے پہنا کرتے تھے۔

6144

(۶۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ حَسَّانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ الأَضْحَی یَخْرُجُ مَاشِیًا ، وَتُحْمَلُ بَیْنَ یَدَیْہِ الْحَرْبَۃُ ، ثُمَّ تُنْصَبُ بَیْنَ یَدَیْہِ فِی الصَّلاَۃِ یَتَّخِذُہَا سُتْرَۃً وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تُبْنَی الدُّورُ فِی الْمُصَلَّی قَالَ وَفَعَلَ ذَلِکَ بِعَرَفَۃَ۔ قَوْلُہُ ((مَاشِیًا)) غَرِیبٌ لَمْ أَکْتُبْہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ إِلاَّ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ فَأَمَّا سَائِرُ أَلْفَاظِہِ فَمَشْہُورَۃٌ۔ [حسن بطرقہ]
(٦١٤٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر اور عید الاضحی کے دن پیدل جاتے تھے اور نیزا آپ کے آگے لے جایاجاتا تھا، پھر نماز کے وقت آپ کے سامنے گاڑ دجاتا تاکہ اسے سترہ بنا سکیں۔ یہ عید گاہ کی عمارت بنائے جانے سے پہلے کی بات ہے۔ اسی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ میں کیا کرتے تھے۔

6145

(۶۱۴۵) وَرُوِیَ فِی حَدِیثِ سَعْدِ الْقَرَظِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَخْرُجُ مَاشِیًا وَیَرْجِعُ مَاشِیًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ آبَائِہِ فَذَکَرَہُ۔ [حسن بطرفہ۔ ترمذی ۵۳۰]
(٦١٤٥) سعد قرظ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ( عیدین کے لیے) پیدل آتے جاتے تھے۔

6146

(۶۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ یَمْشِیَ الرَّجُلُ إِلَی الْمُصَلَّی۔
حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ سنت یہ ہے کہ آدمی عید گاہ کی طرف پیدل چل کر جائے۔

6147

(۶۱۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ وَأَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ تَأْتِیَ الْعِیدَ مَاشِیًا زَادَ أَبُو دَاوُدَ فِی حَدِیثِہِ ثُمَّ تَرْکَبَ إِذَا رَجَعْتَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ انظر قبلہ]
(٦١٤٧) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ عیدگاہ کی طرف چل کر آنا سنت ہے۔ ابو داؤد (رح) نے اپنی حدیث میں یہ الفاظ زائد کہے ہیں کہ جب واپس آؤ تو سوار ہوسکتے ہو۔

6148

(۶۱۴۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خُمَیْرٍ الرَّحَبِیُّ قَالَ: خَرَجَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ النَّبِیِّ -ﷺ- مَعَ النَّاسِ یَوْمَ عِیدِ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًی فَأَنْکَرَ إِبْطَائَ الإمَامِ وَقَالَ: إِنَّا کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا ہَذِہِ وَذَلِکَ حِینَ التَّسْبِیحِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۳۵]
(٦١٤٨) یزید بن خمیر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن بسر (رض) عید الفطر یا عید الاضحی کے دن لوگوں کے ساتھ نکلے تو انھوں نے امام کی تاخیر کو برا جانا اور فرمایا : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس وقت تک فارغ ہوجاتے اور یہ نوافل کا وقت ہوتا تھا۔

6149

(۶۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحُوَیْرِثِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَہُوَ بِنَجْرَانَ: عَجِّلِ الأَضْحَی وَأَخِّرِ الْفِطْرَ وَذَکِّرِ النَّاسَ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ طَلَبْتُہُ فِی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ بِکِتَابِہِ إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَلَمْ أَجِدْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی ۳۲۲]
(٦١٤٩) ابو حویرث فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرو بن حزم (رض) کو خط لکھا ، جب وہ نجران میں تھے کہ عید الاضحی کو جلدی پڑھ اور عید الفطر کو موخر کر کے پڑھ اور لوگوں کو نصیحت کر۔

6150

(۶۱۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ أَنَّ الْحَسَنَ کَانَ یَقُولُ: إنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَغْدُو إِلَی الأَضْحَی وَالْفِطْرِ حِینَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ فَتَتَامُ طُلُوعُہَا۔ وَہَذَا أَیْضًا مُرْسَلٌ وَشَاہِدُہُ عَمَلُ الْمُسْلِمِینَ بِذَلِکَ أَوْ بِمَا یَقْرُبُ مِنْہُ مُؤَخَّرًا عَنْہُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی فی العم ۱/۳۸۶]
(٦١٥٠) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر اور عید الاضحی کی طرف اس وقت جاتے جب سورج مکمل طلوع ہوچکا ہوتا۔ یہ روایت مرسل ہے اور مسلمانوں کا عمل بھی اسی پر ہے یا اس کے قریب قریب تھوڑی تاخیر کے ساتھ۔

6151

(۶۱۵۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْفِہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ: ((إِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ فَإِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ ثُمَّ الصَّلاَۃُ مَشْہُودَۃٌ مَحْضُورَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی یَنْتَصِفَ النَّہَارُ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن خزیمہ ۱۲۷۵]
(٦١٥١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، انھوں نے حدیث بیان کی۔ اس میں ہے کہ جب آپ نماز پڑھیں تو سورج کے طلوع ہونے تک رک جائیں؛ کیونکہ وہ شیطان کے سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے، پھر وہ نماز ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ مقبول بھی ہے یہاں تک کہ آدھا دن ہوجائے۔

6152

(۶۱۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ لَفْظًا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ حَمْدَانَ لَفْظًا وَہُوَ أَخُو أَبِی عَمْرِو بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ السَّرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ لاَ یَغْدُو یَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی یَأْکُلَ تَمَرَاتٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۰]
(٦١٥٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجوریں کھانے کے بعد عید الفطر کے لیے جاتے تھے۔

6153

(۶۱۵۳) وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ الْوَاسِطِیُّ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُفْطِرُ یَوْمَ الْفِطْرِ عَلَی تَمَرَاتٍ قَبْلَ أَنْ یَغْدُوَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ عَنْ ہُشَیْمٍ وَقَدْ أَکَّدَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ مَا أَخْرَجَہُ بِرِوَایَۃِ مُرَجَّا بْنِ رَجَائٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦١٥٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن کھجوریں کھانے کے بعد جاتے تھے۔

6154

(۶۱۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُرَجَّا بْنُ رَجَائٍ الْیَشْکُرِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی یَأْکُلَ تَمَرَاتٍ وَیَأْکُلُہُنَّ وِتْرًا وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُتْبَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ الضَّبِّیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۰]
(٦١٥٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجوریں کھانے کی بعد عید الفطر کی طرف جاتے اور کھجوریں طاق عدد میں کھاتے۔

6155

(۶۱۵۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ: مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا عُتْبَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ: مَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ فِطْرٍ حَتَّی یَأْکُلَ تَمَرَاتٍ ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِکَ أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ وِتْرًا وَمِمَّا یُؤَکِّدُ صِحَّۃَ مَا اخْتَارَہُ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ رِوَایَۃُ سَعِیدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَدِیثَ عَنْ ہُشَیْمٍ بِالإِسْنَادِینِ جَمِیعًا۔ [حسن۔ ابن حبان ۲۸۴۱]
(٦١٥٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن ٣، ٥ ، ٧ یا اس سے کم یا زیادہطاق عدد میں کھجوریں کھایا کرتے تھے۔

6156

(۶۱۵۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَغْدُو یَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی یَطْعَمَ ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن ماجہ ۱۷۵۴]
(٦١٥٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن کھانا کھانے کے بعد جاتے۔

6157

(۶۱۵۷) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

6158

(۶۱۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ النَّہْدِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ یَطْعَمَ الرَّجُلُ یَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ یَخْرُجَ إِلَی الْمُصَلَّی۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی ۵۳۰]
(٦١٥٨) حارث حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ عید الفطر کے دن عید گاہ کی طرف جانے سے پہلے کھانا کھاناسنت ہے۔

6159

(۶۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ثَوَابُ بْنُ عُتْبَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ثَوَابُ بْنُ عُتْبَۃَ الْمَہْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی یَطْعَمَ وَلاَ یَأْکُلُ یَوْمَ النَّحْرِ ((حَتَّی یَذْبَحَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَاصِمٍ ((حَتَّی یَرْجِعَ))۔ [جید۔ ترمذی ۱۶۰۰]
(٦١٥٩) عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن کھانا کھانے کے بعد جاتے اور عید الاضحی کے دن نہیں کھاتے تھے، یہاں تک کہ قربانی ذبح کرتے۔ ابو عاصم کی روایت میں ہے کہ یہاں تک کہ واپس آجاتے۔

6160

(۶۱۶۰) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ثَوَابُ بْنُ عُتْبَۃَ الْمَہْرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ((حَتَّی یَرْجِعَ فَیَأْکُلَ مِنْ أُضْحِیَتِہِ))۔ [جید۔ انظر قبلہ]
(٦١٦٠) عبداللہ (رض) کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس لوٹ کر اپنی قربانی کے گوشت سے کھاتے تھے۔

6161

(۶۱۶۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ الأَصَمِّ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کَانَ یَوْمُ الْفِطْرِ لَمْ یَخْرُجْ حَتَّی یَأْکُلَ شَیْئًا ، وَإِذَا کَانَ الأَضْحَی لَمْ یَأْکُلْ شَیْئًا حَتَّی یَرْجِعَ ، وَکَانَ إِذَا رَجَعَ أَکَلَ مِنْ کَبِدِ أُضْحِیَتِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦١٦١) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے لیے کچھ کھا کر جایا کرتے تھے اور عید الاضحی کو آ کر کھاتے اور جب واپس آتے تو قربانی کا جگر کھاتے۔

6162

(۶۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَوْمَ الأَضْحَی یَخْرُجُ إِلَی الْمُصَلَّی وَلاَ یَطْعَمُ شَیْئًا۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۵۷۴۳]
(٦١٦٢) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عید الاضحی کے دن کچھ کھائے بغیر عید گاہ کی طرف چلے جاتے تھے۔

6163

(۶۱۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: کَانَ الْمُسْلِمُونَ یَأْکُلُونَ یَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ وَلاَ یَفْعَلُونَ ذَلِکَ یَوْمَ النَّحْرِ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی فی العم ۱/۳۸۷]
(٦١٦٣) ابن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ مسلمان عید الفطر کے دن نماز سے پہلے کھایا کرتی تھے اور عید الاضحی میں اس طرح نہیں کرتے تھے۔

6164

(۶۱۶۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ جَزَرَۃُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَأَبُو الأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الأَضْحَی بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَقَالَ: مَنْ صَلَّی صَلاَتَنَا ، وَنَسَکَ نُسُکَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُکَ ، وَمَنْ نَسَکَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَشَاتُہُ شَاۃُ لَحْمٍ ، وَلاَ نُسَکَ لَہُ ۔ فَقَالَ أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ خَالُ الْبَرَائِ: یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنِّی نَسَکْتُ شَاتِی قَبْلَ الصَّلاَۃِ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ وَأَحْبَبْتُ أَنْ تَکُونَ شَاتِی أَوَّلَ شَیْئٍ یُذْبَحُ فِی بَیْتِی فَذَبَحْتُ شَاتِی وَتَغَدَّیْتُ قَبْلَ أَنْ آتِیَ الصَّلاَۃَ قَالَ: ((شَاتُکَ شَاۃُ لَحْمٍ))۔قَالَ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنَّ عِنْدَنَا عَنَاقًا لنا جَذَعَۃً ہِیَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ شَاتَیْنِ أَفَتُجْزِئُ عَنِّی؟ قَالَ: ((نَعَمْ ، وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَکَذَلِکَ مُسْلِمٌ إِلاَّ أَنَّہُمَا لَمْ یَذْکُرَا أَبَا الأَحْوَصِ عَنْ عُثْمَانَ وَقَدْ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَنَّادٍ وَقُتَیْبَۃَ کُلُّہُمْ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۲۳۶]
(٦١٦٤) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید الاضحی کے دن نماز کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا : جس نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کی اس کی قربانی درست ہے اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی، اس کی بکری گوشت کی بکری ہے اس کی قربانی نہیں۔ ابو بردہ براء بن عازب کے خال وہیں، انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنی بکری نماز سیپہلے ذبح کردی اور میں سمجھتا تھا کہ آج کا دن کھانے اور پینے کا ہے اور میں نے پسند کیا کہ میرے گھر میں سب سے پہلے بکری کو ذبح کیا جائے، میں نے اسے ذبح کردیا اور نماز کی طرف آنے سے پہلے اس کا گوشت کھایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری بکری گوشت کی بکری ہیں۔ عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس بکری کا بچہ (جذعہ) ہے۔ کیا یہ مجھ سے کفایت کر جائے گا ، جب کہ یہ مجھے دو بکریوں سے زیادہ عزیز ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں لیکن تیرے بعد کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔

6165

(۶۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ: لَمْ یَکُنْ یُؤَذَّنُ یَوْمَ الْفِطْرِ ، وَلاَ یَوْمَ الأَضْحَی ، ثُمَّ سَأَلْتُہُ بَعْدَ حِینٍ عَنْ ذَلِکَ فَأَخْبَرَنِی قَالَ أَخْبَرَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ: أَنْ لاَ أَذَانَ لِلصَّلاَۃِ یَوْمَ الْفِطْرِ حِینَ یَخْرُجُ الإِمَامُ وَلاَ بَعْدَ مَا یَخْرُجُ ، وَلاَ إِقَامَۃَ ، وَلاَ نِدَائَ ، وَلاَ شَیْئَ لاَ نِدَائَ یَوْمَئِذٍ وَلاَ إِقَامَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مُخْتَصَرًا مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۷]
(٦١٦٥) ابن عباس (رض) اور جابر بن عبداللہ (رض) دونوں فرماتے ہیں کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن اذان نہیں ہوتی تھی۔ پھر میں نے ایک وقت کے بعد ان سے سوال کیا تو فرمانے لگے کہ جابر بن عبداللہ انصاری (رض) نے مجھے خبر دی کہ عید الفطر کے دن جب امام نکلے اور اس کے نکلنے کے بعد نہ اذان ہے اور نہ اقامت ۔

6166

(۶۱۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَرْسَلَہُ إِلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ أَوَّلَ مَا بُویِعَ: أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یُؤَذَّنُ لِلصَّلاَۃِ یَوْمَ الْفِطْرِ فَلاَ تُؤَذِّنْ لَہَا فَلَمْ یُؤَذِّنْ لَہَا ابْنُ الزُّبَیْرِ وَأَرْسَلَ إِلَیْہِ مَعَ ذَلِکَ: إِنَّمَا الْخُطْبَۃُ بَعْدَ الصَّلاَۃِ وَإِنَّ ذَلِکَ قَدْ کَانَ یُفْعَلُ قَالَ فَصَلَّی ابْنُ الزُّبَیْرِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۶]
(٦١٦٦) عطاء فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے ان کو ابن زبیر کے پاس بھیجا، جب پہلی بیعت کی گئی۔ وہ نہ تو عید الفطر کے دن اذان دیتے اور نہ ہی اقامت کہتے۔ ابن زبیر بھی عید الفطر کے لیے اذان نہ دیتے تھے اور وہ خطبہ نماز کے بعد ارشاد فرماتے تھے اور ابن زبیر نے بھی نماز خطبہ سے پہلے پڑھائی۔

6167

(۶۱۶۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- الْعِیدَ غَیْرَ مَرَّۃٍ ، وَلاَ مَرَّتَیْنِ بِغَیْرِ أَذَانٍ ، وَلاَ إِقَامَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۴۸]
(٦١٦٧) جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عید کی نماز نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کئی مرتبہ بغیر اذان اور اقامت کے ہی پڑھی۔

6168

(۶۱۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا مُحْمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْجَرْجَرَائِیُّ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَغْدُو إِلَی الْمُصَلَّی فِی یَوْمِ الْعِیدِ وَالْعَنَزَۃُ تُحْمَلُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَإِذَا بَلَغَ إِلَی الْمُصَلَّی نُصِبَتْ بَیْنَ یَدَیْہِ الْعَنَزَۃُ فَیُصَلِّی إِلَیْہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۳۰]
(٦١٦٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید کے دن عید گاہ کی طرف جاتے اور لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نیزہ اٹھاتے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ جاتے تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے گاڑ دیا جاتاتا کہ اس کو سترہ بنائیں۔

6169

(۶۱۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَسَّانَ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ إِلَی الْمُصَلَّی فِی الأَضْحَی وَالْفِطْرِ جِیئَ بِالْعَنَزَۃِ بَیْنَ یَدَیْہِ حَتَّی تُرْکَزَ فِی الْمُصَلَّی فَیُصَلِّیَ إِلَیْہَا ، وَذَلِک أَنَّ الْمُصَلَّی کَانَ فَضَائً لَیْسَ شَیْء ٌ مَبْنِیٌّ یُسْتَتَرُ بِہِ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا بِالْعَنَزَۃِ فَتُرْکَزُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَیُصَلِّی إِلَیْہَا۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦١٦٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی عید الفطر یا عید الاضحی کے دن عید گاہ کی طرف جاتے تو نیزہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لایا جاتا، وہ عید گاہ میں گاڑ دیا جاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو سترہ بناتے۔ وہ خالی جگہ تھی، وہاں کوئی عمارت نہ تھی، جس کے ذریعہ سترہ بنا سکیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نیزہ لانے کا حکم فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے گاڑ دیا جاتا، اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے۔

6170

(۶۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحْمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا خَرَجَ یَوْمَ الْعِیدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَۃِ فَتُوضَعُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَیُصَلِّی إِلَیْہَا وَالنَّاسُ وَرَائَ ہُ ، وَکَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ فِی السَّفَرِ ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَہَا الأُمَرَائُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مَکْحُولٍ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّمَا کَانَتِ الْحَرْبَۃُ تُحْمَلُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لأَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی إِلَیْہَا۔ وَرُوِّینَا عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً: أَنَّہُ نَہَی أَنْ یُخْرَجَ یَوْمُ الْعِیدِ بِالسِّلاَحِ۔ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الْحَجِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
(٦١٧٠) (الف) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید کی طرف نکلتے تو نیزے کا حکم فرماتے۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لایا جاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو سترہ بناتے اور لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت سفر میں بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ پھر یہ طریقہ امراء نے پکڑ لیا۔
(ب) مکحول فرماتے ہیں کہ نیزہ وغیرہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اٹھایا جاتا تھا تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو سترہ بنالیں۔

6171

(۶۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْلَی الثَّقَفِیُّ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَبَّرَ فِی الْعِیدَیْنِ یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ الأَضْحَی سَبْعًا وَخَمْسًا ، فِی الأُولَی سَبْعًا ، وَفِی الآخِرَۃِ خَمْسًا سِوَی تَکْبِیرَۃِ الصَّلاَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۱۵۱]
(٦١٧١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر اور عید الاضحی کے دن سات اور پانچ تکبیریں کہتے تھے، یعنی پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت پانچ، تکبیر تحریمہ کے علاوہ۔

6172

(۶۱۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ-: ((التَّکْبِیرُ فِی الْفِطْرِ سَبْعٌ فِی الأُولَی وَخَمْسٌ فِی الآخِرَۃِ ، وَالْقِرَائَ ۃُ بَعْدَہُمَا کِلْتَاہُمَا))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَوَکِیعٌ وَأَبُو عَاصِمٍ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو نُعَیْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَفِی کُلِّ ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی خَطَإِ رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ حَیَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الطَّائِفِیِّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ سَبْعًا فِی الأُولَی وَأَرْبَعًا فِی الآخِرَۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٦١٧٢) (الف) عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کی پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے اور دونوں رکعتوں میں قراءت کیا کرتے تھے۔
(ب) عبداللہ طائفی فرماتے ہیں کہ پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ۔

6173

(۶۱۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُکَبِّرُ فِی الْعِیدَیْنِ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی سَبْعَ تَکْبِیرَاتٍ ، وَفِی الثَّانِیَۃِ خَمْسَ تَکْبِیرَاتٍ قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ کَثِیرٍ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ لَیْسَ فِی ہَذَا الْبَابِ شَیْء ٌ أَصَحُّ مِنْ ہَذَا وَبِہِ أَقُولُ قَالَ وَحَدِیثُ عَبْدِ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ فِی ہَذَا الْبَابِ ہُوَ صَحِیحٌ أَیْضًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی ۵۳۶]
(٦١٧٣) کثیر بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہتے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قراءت سے پہلے۔

6174

(۶۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُکَبِّرُ فِی الْعِیدَیْنِ فِی الأُولَی سَبْعَ تَکْبِیرَاتٍ ، وَفِی الثَّانِیَۃِ خَمْسَ تَکْبِیرَاتٍ قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا قُتَیْبَۃُ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عُقَیْلٍ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۴۹]
(٦١٧٤) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین میں پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قراءت سے پہلے کہتے تھے۔

6175

(۶۱۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ لَہِیعَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَبَّرَ فِی الْفِطْرِ وَالأَضْحَی سَبْعًا وَخَمْسًا سِوَی تَکْبِیرَۃِ الرُّکُوعِ۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ لأَنَّ ابْنَ وَہْبٍ قَدِیمُ السَّمَاعِ مِنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٦١٧٥) علی بن وھب کو ابن لہیعہ نے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فطر وضحی میں سات اور پانچ تکبیریں کہتے تھے۔ تکبیریں تحریمہ کے علاوہ۔

6176

(۶۱۷۶) وَرَوَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ: بَلَغَنَا عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔
(٦١٧٦) ایضاً ۔

6177

(۶۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ بْنِ قَرَظٍ أَنَّ أَبَاہُ وَعُمُومَتَہُ أَخْبَرُوہُ عَنْ أَبِیہِمْ سَعْدِ بْنِ قَرَظٍ: أَنَّ السُّنَّۃَ فِی صَلاَۃِ الأَضْحَی وَالْفِطْرِ أَنْ یُکَبِّرَ الإِمَامُ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی سَبْعَ تَکْبِیرَاتٍ قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ وَیُکَبِّرُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ خَمْسَ تَکْبِیرَاتٍ قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الدار قطنی ۲/۴۷]
(٦١٧٧) سعد بن قرظ فرماتے ہیں کہ عید الاضحی اور عید الفطر میں امام قراءت سیپہلے، پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہے گا اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہے گا۔

6178

(۶۱۷۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الزُّہْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدٍ الْمُؤَذِّنُ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ وَعُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ آبَائِہِمْ عَنْ أَجْدَادِہِمْ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَبَّرَ فِی الْعِیدَیْنِ فِی الأُولَی سَبْعًا ، وَفِی الآخِرَۃِ خَمْسًا ، وَکَانَ یُکَبِّرُ قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ وَذَہَبَ مَاشِیًا وَرَجَعَ مَاشِیًا ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٦١٧٨) عبداللہ بن محمد اور عمر بن حفص اپنے آباؤ اجداد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے یہ اور قراءت سے پہلے ہوتی تھیں اور آپ پیدل ہی آتے جاتے تھے۔

6179

(۶۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ قَالَ قَالَ نَافِعٌ: کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ قَالَ: شَہِدْتُ الأَضْحَی وَالْفِطْرَ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَکَبَّرَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی سَبْعَ تَکْبِیرَاتٍ قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ ، وَفِی الآخِرَۃِ خَمْسَ تَکْبِیرَاتٍ قَبْلَ الْقِرَائَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مَالِکٍ وَحَدِیثُ شُعَیْبٍ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِی رِوَایَتِہِ وَہِیَ السُّنَّۃُ وَزَادَ فِی أَوَّلِہِ اسْتِخْلاَفَ مَرْوَانَ إِیَّاہُ عَلَی الْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔ مالک ۴۳۴]
(٦١٧٩) ابن عمر (رض) کے غلام نافع فرماتے ہیں کہ میں ابوہریرہ (رض) کے ساتھ عید الفطر اور عید الاضحی کی نمازوں میں شامل ہوا۔ وہ پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں کہتے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے۔

6180

(۶۱۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یُکَبِّرُ فِی الْعِیدَیْنِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ تَکْبِیرَۃً سَبْعٌ فِی الأُولَی وَخَمْسٌ فِی الآخِرَۃِ۔ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۵۷۰۱]
(٦١٨٠) (الف) عطاء فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) عیدین میں بارہ تکبیریں کہتے تھے۔ پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ۔
(ب) عبد الملک بن ابی سلیمان کے بارے میں منقول ہے کہ وہ تیرہ تکبیرات کہا کرتے تھے۔ پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت چھ تکبیریں کہتے تھے۔ گویا انھوں نے تکبیر تحریمہ کو بھی شمار کیا ہے۔

6181

(۶۱۸۱) وَقَدْ قِیلَ فِیہِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ: ثَلاَثَ عَشْرَۃَ سَبْعٌ فِی الأُولَی وَسِتٌّ فِی الآخِرَۃِ فَکَأَنَّہُ عَدَّ تَکْبِیرَۃَ الْقِیَامِ۔فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ یَعْنِی الطَّوِیلَ عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَبَّرَ فِی الْعِیدِ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی سَبْعًا ثُمَّ قَرَأَ وَکَبَّرَ فِی الثَّانِیَۃِ خَمْسًا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن أبی شیبہ ۵۷۰۴]
(٦١٨١) بنو ہاشم کے غلام عمار، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہتے، پھر قراءت کرتے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے۔

6182

(۶۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ: شَہِدْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْعِیدَ فَکَبَّرَ فِی الأُولَی سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ ، وَفِی الثَّانِیَۃِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ۔ [ضعیف]
(٦١٨٢) ثابت بن قیس فرماتے ہیں کہ میں عمر بن عبد العزیز کے ساتھ نمازِ عید میں حاضر ہوا، وہ پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں کہتے اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہتے تھے۔

6183

(۶۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ وَابْنُ أَبِی زِیَادٍ الْمَعْنَی قَرِیبٌ قَالاَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو عَائِشَۃَ جَلِیسٌ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْعَاصِ سَأَلَ أَبَا مُوسَی وَحُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُکَبِّرُ فِی الأَضْحَی وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَی: کَانَ یُکَبِّرُ أَرْبَعًا تَکْبِیرَہُ عَلَی الْجَنَائِزِ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ: صَدَقَ وَقَالَ أَبُو مُوسَی: کَذَلِکَ کُنْتُ أُکَبِّرُ بِالْبَصْرَۃِ حَیْثُ کُنْتُ عَلَیْہِمْ قَالَ وَقَالَ أَبُو عَائِشَۃَ وَأَنَا حَاضِرٌ لِسَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ: قَدْ خُولِفَ رَاوِی ہَذَا الْحَدِیثِ فِی مَوْضِعَیْنِ أَحَدُہُمَا فِی رَفْعِہِ وَالآخَرُ فِی جَوَابِ أَبِی مُوسَی۔ وَالْمَشْہُورُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ أَنَّہُمْ أَسْنَدُوا أَمْرَہُمْ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ فَأَفْتَاہُ ابْنُ مَسْعُودٍ بِذَلِکَ وَلَمْ یُسْنِدْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ السَّبِیعِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی أَوِ ابْنِ أَبِی مُوسَی أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْعَاصِ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ وَحُذَیْفَۃَ وَأَبِی مُوسَی فَسَأَلَہُمْ عَنِ التَّکْبِیرِ فِی الْعِیدِ فَأَسْنَدُوا أَمْرَہُمْ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ: تُکَبِّرُ أَرْبَعًا قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ ثُمَّ تَقْرَأُ ، فَإِذَا فَرَغْتَ کَبَّرْتَ فَرَکَعْتَ ثُمَّ تَقُومُ فِی الثَّانِیَۃِ فَتَقْرَأُ فَإِذَا فَرَغْتَ کَبَّرْتَ أَرْبَعًا۔ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ہُوَ ابْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ قَالَ: وَکَانَ رَجُلاً صَالِحًا۔ وَرَوَاہُ النُّعْمَانُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ رَسُولِ أَبِی مُوسَی وَحُذَیْفَۃَ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَمْ یُسَمِّ الرَّسُولَ وَقَالَ سِوَی تَکْبِیرَۃِ الاِفْتِتَاحِ وَالرُّکُوعِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۱۵۳]
(٦١٨٣) (الف) سعید بن العاص نے ابو موسیٰ (رض) اور حضرت حذیفہ (رض) سے سوال کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر اور عید الاضحی میں تکبیرات کیسے کہا کرتے تھے ؟ ابو موسیٰ (رض) فرمانے لگے کہ جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چار تکبیریں جنازہ پر کہا کرتے تھے اور حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ ابو موسیٰ کہ نے سچ فرمایا۔ فرماتے ہیں کہ اسی طرح میں بصرہ میں تکبیریں کہا کرتا تھا، جب میں وہاں ہوتا تھا۔
(ب) سعید بن عاص نے کسی کو ابن مسعود اور ابو موسیٰ کی طرف روانہ کیا کہ ان سے عید میں تکبیرات کے بارے میں سوال کریں تو انھوں نے حکم کی نسبت ابن مسعود کی طرف کی کہ وہ قراءت سے پہلے چار تکبیرات کہا کرتے تھے۔ پھر جب فارغ ہوتے تو تکبیر کہتے اور رکوع فرماتے۔ پھر دوسری رکعت میں کھڑے ہوتے تو قرأت کرتے۔ جب فارغ ہوتے تو چار تکبیرات کہتے۔
(ج) ابو موسیٰ اور حذیفہ سے بیان کرنے والے نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نام نہیں لیا اور ابتدائی تکبیر اور رکوع والی تکبیر کا نام لیا ہے۔

6184

(۶۱۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحْمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ کُرْدُوسٍ قَالَ: قَدِمَ سَعِیدُ بْنُ الْعَاصِ قَبْلَ الأَضْحَی فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَإِلَی أَبِی مُوسَی وَإِلَی أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ فَسَأَلَہُمْ عَنِ التَّکْبِیرِ قَالَ: فَقَذَفُوا بِالْمَقَالِیدِ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ: تَقُومُ فَتُکَبِّرُ أَرْبَعَ تَکْبِیرَاتٍ ، ثُمَّ تَقْرَأُ ، ثُمَّ تَرْکَعُ فِی الْخَامِسَۃِ ، ثُمَّ تَقُومُ فَتَقْرَأُ ، ثُمَّ تُکَبِّرُ أَرْبَعَ تَکْبِیرَاتٍ تَرْکَعُ بِالرَّابِعَۃِ۔ [حسن]
(٦١٨٤) سعید بن عاص عید الاضحی سیپہلے آئے تو انھوں نے عبداللہ بن مسعود، ابو موسیٰ ، ابو مسعود انصاری (رض) کی طرف کسی آدمی کو بھیجا تاکہ ان سے تکبیرات کے بارے میں سوال کرے۔ انھوں نے فیصلہ عبداللہ بن مسعود کی طرف چھوڑ دیا۔
تو عبداللہ بن مسعود (رض) فرمانے لگے کہ تو چار تکبیریں کہہ۔ پھر قراءت کر۔ پھر پانچویں تکبیر میں رکوع کر۔ پھر کھڑا ہو کر قراءت کر پھر چار تکبیریں کہہ اور چوتھی تکبیر پر رکوع کر۔

6185

(۶۱۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفِرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتُوَائِیِّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: التَّکْبِیرُ فِی الْعِیدَیْنِ خَمْسٌ فِی الأُولَی، وَأَرْبَعٌ فِی الثَّانِیَۃِ وَہَذَا رَأْیٌ مِنْ جِہَۃِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالْحَدِیثُ الْمُسْنَدُ مَعَ مَا عَلَیْہِ مِنْ عَمَلِ الْمُسْلِمِینَ أَولَی أَنْ یُتَّبَعَ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن أبی شیبہ ۵۶۹۷]
(٦١٨٥) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ عیدین کی پہلی رکعت میں پانچ تکبیریں اور دوسری رکعت میں چار تکبیریں ہیں۔

6186

(۶۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ وَأَبَا مُوسَی وَحُذَیْفَۃَ خَرَجَ إِلَیْہِمُ الْوَلِیدُ بْنُ عُقْبَۃَ قَبْلَ الْعِیدِ فَقَالَ لَہُمْ: إِنَّ ہَذَا الْعِیدَ قَدْ دَنَا فَکَیْفَ التَّکْبِیرُ فِیہِ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ: تَبْدَأُ فَتُکَبِّرُ تَکْبِیرَۃً تَفْتَتِحُ بِہَا الصَّلاَۃَ وَتَحْمَدُ رَبَّکَ وَتُصَلِّی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ، ثُمَّ تَدْعُو وَتُکَبِّرُ وَتَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ تُکَبِّرُ وَتَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ تُکَبِّرُ وَتَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ تُکَبِّرُ وَتَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ تَقْرَأُ وَتَرْکَعُ ، ثُمَّ تَقُومُ فَتَقْرَأُ وَتَحْمَدُ رَبَّکَ وَتُصَلِّی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ تَدْعُو ، ثُمَّ تُکَبِّرُ وَتَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ تُکَبِّرُ وَتَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ تُکَبِّرُ وَتَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ تُکَبِّرُ وَتَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ وَہَذَا مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْقُوفٌ عَلَیْہِ فَنُتَابِعُہُ فِی الْوُقُوفِ بَیْنَ کُلِّ تَکْبِیرَتَیْنِ لِلذِکْرِ إِذْ لَمْ یُرْوَ خِلاَفُہُ عَنْ غَیْرِہِ وَنُخَالِفُہُ فِی عَدَدِ التَّکْبِیرَاتِ وَتَقْدِیمِہِنَّ عَلَی الْقِرَائَ ۃِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَمِیعًا بِحَدِیثِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ فِعْلِ أَہْلِ الْحَرَمَیْنِ وَعَمَلِ الْمُسْلِمِینَ إِلَی یَوْمِنَا ہَذَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
(٦١٨٦) علقمہ فرماتے ہیں کہ عید سے پہلے ولید بن عقبہ حضرت ابن مسعود، ابو موسیٰ اور حذیفہ (رض) کی طرف آئے اور ان سے کہنے لگے کہ عید قریب ہے۔ اس میں تکبیرات کیسے کہنی چاہئیں ؟ عبداللہ بن مسعود (رض) فرمانے لگے کہ ابتدائی تکبیر کہہ، جس سے نماز کی ابتدا ہوتی ہے ، اللہ کی حمد بیان کر اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھ۔ پھر دعا کر ۔ پھر تکبیر کہہ کر اس طرح کر پھر قرأت کر اور رکوع کر۔ پھر تو کھڑا ہو تو قرأت کر اور اللہ کی حمد بیان کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھ۔ پھر دعا کر پھر تکبیر کہہ پھر اس طرح کر۔ پھر تکبیر کہہ اور اس طرح کر۔ پھر تکبیر کہہ اور اس طرح کر۔ پھر تکبیر کہہ پھر اس طرح کر۔ یہ عبداللہ بن مسعودکا قول ہے۔
ہم ان کی متابعت کرتے ہیں کہ دونوں تکبیروں کے درمیان ذکرکے لیے رکنا ، کوئی اس کی مخالفت نہیں کرتا۔ لیکن ہم تکبیرات کی تعداد اور قرأت کو دونوں رکعات میں مقدم کرنے پر مخالفت کرتے ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث اہل مدینہ کا عمل اور مسلمان آج تک اسی پر عمل کرتے ہیں۔

6187

(۶۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَحْمُودٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الأَخْبَارِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ الأَسْوَدِ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبَّاسٍ النَّارَمُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنْ یُکَبَّرَ لِلصَّلاَۃِ فِی الْعِیدَیْنِ سَبْعًا وَخَمْسًا یُذْکَرُ اللَّہُ مَا بَیْنَ کُلِّ تَکْبِیرَتَیْنِ۔ [ضعیف]
(٦١٨٧) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ عیدین کی سات اور پانچ تکبیریں کہی جائیں اور دو تکبیروں کے درمیان اللہ کا ذکر کرنا۔ یہ طریقہ سنت ہے۔

6188

(۶۱۸۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْعَنَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی إِذَا کَانَتَا حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ ثُمَّ کَبَّرَ وَہُمَا کَذَلِکَ وَرَکَعَ ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَرْفَعَ صُلْبَہُ رَفَعَہُمَا حَتَّی یَکُونَا حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ، ثُمَّ یَسْجُدُ وَلاَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی السُّجُودِ وَیَرْفَعُہُمَا فِی کُلِّ تَکْبِیرَۃٍ یُکَبِّرُہَا قَبْلَ الرُّکُوعِ حَتَّی تَنْقَضِیَ صَلاَتُہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن المنکدر فی التلخیص ۲/۸۶]
(٦١٨٨) سالم ابن عمر سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو بلند فرماتے۔ یہاں تک کہ وہ کندھوں کے برابر ہوجاتے، تکبیر کہتے اور وہ دونوں ہاتھ ویسے ہی ہوتے تو رکوع کرتے اور جب اپنی کمر کو سیدھا کرنا چاہتے، تب اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند فرماتے، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے، پھر سجدہ فرماتے لیکن سجدوں میں ہاتھوں کو بلند نہ فرماتے تھے اور اپنے ہاتھوں کو بلند فرماتے۔ جب رکوع سے پہلے تکبیر کہتے نماز کے مکمل ہونے تک۔

6189

(۶۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیِّا حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ بَکْرِ بْنِ سُوَادَۃَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ مَعَ کُلِّ تَکْبِیرَۃٍ فِی الْجَنَازَۃِ وَالْعِیدَیْنِ۔وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(٦١٨٩) بکر بن سواد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) عیدین اور جنازہ کی تکبیروں میں ہاتھ اٹھاتے تھے۔

6190

(۶۱۹۰) وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ بَکْرِ بْنِ سُوَادَۃَ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ اللَّخْمِیِّ: أَنَّ عُمَرَ فَذَکَرَہُ فِی صَلاَۃِ الْعِیدَیْنِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ: یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی کُلِّ تَکْبِیرَۃٍ ثُمَّ یَمْکُثُ ہُنَیْہَۃً ثُمَّ یَحْمَدُ اللَّہَ وَیُصَلَّی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ یُکَبِّرُ یَعْنِی فِی الْعِیدِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِذَلِکَ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۱۳۸۲]
(٦١٩٠) ابن جریج عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے، پھر تھوڑی دیر رک جاتے ، پھر اللہ کی حمد اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھتے، پھر تکبیر کہتے، یعنی عید میں۔

6191

(۶۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیِّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیدٍ الْمَازِنِیِّ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِیَّ مَا کَانَ یَقْرَأُ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الأَضْحَی وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ: کَانَ یَقْرَأُ فِیہِمَا بِقَافٍ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ ، وَ {اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ}۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ: ہَذَا ثَابِتٌ إِنْ کَانَ عُبَیْدُ اللَّہِ لَقِیَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِیَّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا لأَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ لَمْ یُدْرِکْ أَیَّامَ عُمَرَ وَمَسْأَلَتَہُ إِیَّاہُ وَبِہَذِہِ الْعِلَّۃِ تَرَکَ الْبُخَارِیُّ إِخْرَاجَ ہَذَا الْحَدِیثِ فِی الصَّحِیحِ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ لأَنَّ فُلَیْحَ بْنَ سُلَیْمَانَ رَوَاہُ عَنْ ضَمْرَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ قَالَ: سَأَلَنِی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَارَ الْحَدِیثُ بِذَلِکَ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ مسلم ۸۹۱]
(٦١٩١) عبید اللہ بن عبداللہ حضرت عمربن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابو واقدلیثی سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین میں کیا پڑھتے تھے ؟ فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ” ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِید “ اور { اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ } پڑھا کرتے تھے۔

6192

(۶۱۹۲) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجٌ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ: سَأَلَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ بِمَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَوْمِ الْعِیدِ؟ فَقُلْتُ بِ {اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ} [القمر: ۱] وَ {ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ} [صحیح۔ انظر ما قبلہ] لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
(٦١٩٢) ابو واقد لیثی فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عمر (رض) نے سوال کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید کی نماز میں کیا پڑھتے تھے۔ میں نے کہا : { اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ } [القمر : ١] اور { ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ }۔

6193

(۶۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ہُوَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا قُتَبْیَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ فِی الْعِیدَیْنِ وَیَوْمِ الْجُمُعَۃِ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَ {ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ} وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِی یَوْمٍ وَاحِدٍ فَقَرَأَ بِہِمَا۔لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ وَلَمْ یَذْکُرِ الطَّیَالِسِیُّ قَوْلَہُ: وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا إِلَی آخِرِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۷۸]
(٦١٩٣) نعمان بن بشیر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین اور جمعہ کے دن { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ } پڑھا کرتے تھے اور جب جمعہ اور عید ایک دن آجاتے تو دونوں میں پڑھ دیتے۔ لیکن طیالسی نے وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا إِلَی آخِرِہِ کو ذکر نہیں کیا۔

6194

(۶۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الْعِیدَیْنِ ب {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} و {ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ} قَالَ الشَّیْخُ وَلَیْسَ ہَذَا مَعَ حَدِیثِ أَبِی وَاقِدٍ مِنَ اخْتِلاَفِ الْحَدِیثِ وَلَکِنْ ہَذَا یَحْکِی قِرَائَ ۃً کَانَتْ فِی عِیدٍ وَہَذَا یَحْکِی قِرَائَ ۃً کَانَتْ فِی عِیدٍ غَیْرِہِ وَقَدْ کَانَتْ أَعْیَادٌ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَیَکُونُ ہَذَا صَادِقًا أَنَّہُ قَرَأَ بِمَّا ذَکَرَ فِی الْعِیدِ وَیَکُونُ غَیْرُہُ صَادِقًا أَنَّہُ قَرَأَ بِمَا ذَکَرَ فِی الْعِیدِ قَالَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۵/۱۴]
(٦١٩٤) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین میں { سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی } اور { ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ } پڑھا کرتے تھے۔
شیخ فرماتے ہیں : ابو واقد کی حدیث میں اختلاف نہیں، بلکہ ایک مرتبہ وہ صرف عید کی قراءت نقل کرتے ہیں اور دوسری مرتبہ عید اور اس کے علاوہ کی قراءت نقل کرتے ہیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں کئی عیدیں آئیں تو وہ بیان کرنے میں صادق ہیں۔

6195

(۶۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَطَّابِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُونُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: یُسْمِعُ مَنْ یَلِیہِ فِی الْعِیدَیْنِ۔ [ضعیف]
(٦١٩٥) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنی قراءت عیدین میں ساتھ والوں کو سنا دیتے تھے۔

6196

(۶۱۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ ہُوَ ابْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: الْجَہْرُ فِی صَلاَۃِ الْعِیدَیْنِ مِنَ السُّنَّۃِ وَالْخُرُوجُ فِی الْعِیدَیْنِ إِلَی الْجَبَّانَۃِ مِنَ السُّنَّۃِ۔[ضعیف]
(٦١٩٦) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عیدین میں قراءت بلند آواز سے کرنا سنت ہے اور عیدین میں جبانہ کی طرف نکلنا سنت سے ہے۔

6197

(۶۱۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَأَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یُصَلِّ قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا ، ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَأَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی خُرْصَہَا وَسِخَابَہَا لَفْظُہُمَا سَوَاء ٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ: یَوْمَ أَضْحًی أَوْ فِطْرٍ۔
(٦١٩٧) (الف) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کی نماز دو رکعت پڑھتے تھے ۔ اس سے پہلے اور بعد میں نماز نہ پڑھتے تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کے پاس آئے اور بلال (رض) ساتھ تھے۔ ان کو صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنی بالیاں اتار کر ڈال رہی تھیں۔
(ب) بعض نے حدیث میں کہا کہ عید الاضحی اور عید الفطر کے دن۔

6198

(۶۱۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: شَہِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ عِیدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ بِغَیْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَۃٍ ، ثُمَّ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَأَمَرَ النَّاسَ بِتَقْوَی اللَّہِ وَحَثَّہُمْ عَلَی طَاعَتِہِ وَوَعَظَہُمْ وَذَکَّرَہُمْ ، ثُمَّ مَضَی مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ حَتَّی أَتَی النِّسَائَ فَأَمَرَہُنَّ بِتَقْوَی اللَّہِ وَحَثَّہُنَّ عَلَی طَاعَتِہِ وَوَعَظَہُنَّ وَذَکَّرَہُنَّ وَقَالَ: تَصَدَّقْنَ فَإِنَّ أَکْثَرَکُنَّ حَطَبُ جَہَنَّمَ ۔قَالَ: فَقَامَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ مِنْ سَفِلَۃِ النِّسَائِ سَفْعَائُ الْخَدَّیْنِ فَقَالَتْ: وَلِمَ ذَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: لأَنَّکُنَّ تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ ۔فَجَعَلْنَ یَنْزِعْنَ مِنْ قُرُطِہِنَّ وَقَلاَئِدِہِنَّ وَخَوَاتِمِہِنَّ فَیَقْذِفْنَہُ فِی ثَوْبِ بِلاَلٍ یَتَصَدَّقْنَ بِہِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۸۵]
(٦١٩٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں عید کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلے نماز بغیر اذان و اقامت کے پڑھائی، بعد میں خطبہ دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال پر ٹیک لگائی اور لوگوں کو تقوی و اطاعت کا حکم دیا اور انھیں وعظ و نصیحت فرمائی۔ پھر آپ نے بلال (رض) پر ٹیک لگائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کے پاس آئے۔ ان کو تقوی کا حکم فرمایا، اطاعت پر ابھارا اور ان کو وعظ و نصیحت کی اور فرمایا : تم صدقہ کرو۔ تم میں سے اکثر جہنم کا ایندھن ہیں۔ فرماتے ہیں کہ ایک ادنیٰ درجے کی عورت سیاہ رخساروں والی کھڑی ہوئی، کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم لعنت زیادہ کرتی ہو اور خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو تو عورتیں اپنے ہار، بالیاں اور انگوٹھیاں اتار کر بلال (رض) کے کپڑے میں ڈال رہی تھیں۔

6199

(۶۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَکُلُّہُمْ یُصَلِّیہَا قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ یَخْطُبُ بَعْدُ قَالَ: فَنَزَلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ حِینَ یُجْلِسُ الرِّجَالَ بِیَدِہِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ یَشُقُّہُمْ حَتَّی أَتَی النِّسَائَ ، وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَقَالَ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ} [الممتحنۃ: ۱۲] الآیَۃَ ، ثُمَّ قَالَ حِینَ فَرَغَ مِنْہَا: أَنْتُنَّ عَلَی ذَلِکَ ۔فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ لَمْ یُجِبْہُ غَیْرُہَا: نَعَمْ یَا نَبِیَّ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ مُخْتَصَرًا وَأَخْرَجَہُ ہُوَ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِطُولِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۸۴]
(٦١٩٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ ابوبکر (رض) ‘ عمر (رض) اور عثمان (رض) کے ساتھ عید میں حاضر ہوا۔ یہ تمام حضرات خطبہ سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے، پھر خطبہ ارشاد فرماتے۔ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے اترے اور مردوں کو اپنے ہاتھ کے اشارے سے بٹھا رہے تھے۔ پھر ان کے درمیان سے عورتوں کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حضرت بلال (رض) تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ } [الممتحنۃ : ١٢] اے نبی ! جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مومنہ عورتیں آئیں وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کریں۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے فارغ ہوئے تو فرمایا : تم اسی طرح رہنا تو ایک عورت نے کہا ، اس کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا۔ جی ہاں، اے اللہ کے نبی !۔

6200

(۶۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ: أَشْہَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ صَلَّی قَبْلَ الْخُطْبَۃِ یَوْمَ الْعِیدِ ، ثُمَّ خَطَبَ فَرَأَی أَنَّہُ لَمْ یُسْمِعِ النِّسَائَ فَأَتَاہُنَّ فَذَکَّرَہُنَّ وَوَعَظَہُنَّ ، وَأَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ وَمَعَہُ بِلاَلٌ قَائِلٌ بِثَوْبِہِ ہَکَذَا۔فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی الْخُرْصَ وَالشَّیْئَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۸]
(٦٢٠٠) عطاء بن أبی رباح فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا، میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں گواہی دیتا ہوں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ سے پہلی نماز پڑھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیال کیا کہ عورتوں کو سنائی نہیں دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آ کر ان کو وعظ و نصیحت فرمائی اور ان کو صدقہ کا حکم دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بلال (رض) بھی تھے جو اپنے کپڑوں کو پھیلائے ہوئے تھے اور عورتیں اپنی بالیاں اس میں پھینک رہی تھیں۔

6201

(۶۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدَۃَ وَأَبُو أُسَامَۃَ قَالَ وَأَخْبَرَنِی الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانُوا یُصَلُّونَ الْعِیدَیْنِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۲۰]
(٦٢٠١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) خطبہ سے پہلے نماز پڑھاتے تھے۔

6202

(۶۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِیہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَعَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ: أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِی یَوْمِ عِیدٍ وَبَدَأَ بِالْخُطْبَۃِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا مَرْوَانُ خَالَفْتَ السُّنَّۃَ أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ فِی یَوْمِ عِیدٍ وَلَمْ یَکُنْ یُخْرَجُ بِہِ ، وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَۃِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ ، وَلَمْ یَکُنْ یُبْدَأُ بِہَا قَالَ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ: مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا: فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ: أَمَّا ہَذَا فَقَدْ قَضَی مَا عَلَیْہِ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ رَأَی مُنْکَرًا فَاسْتَطَاعَ أَنْ یُغَیِّرَہُ بِیَدِہِ فَلْیُغَیِّرْہُ ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ بِیَدِہِ فَبِلِسَانِہِ ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ بِلِسَانِہِ فَبِقَلْبِہِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الإِیمَانِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۹]
(٦٢٠٢) ابو سعید فرماتے ہیں کہ مروان بن حکم نے عید کے دن منبر منگوایا۔ اس نے نماز سے پہلیخطبہ شروع کردیا تو ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : مروان ! تو نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے تو نے عید کے دن منبر منگوایا، حالانکہ اس سے پہلے منبر نہیں نکالا گیا اور تو نے نماز سیپہلے خطبہ شروع کردیا حالانکہ خطبہ نماز کے بعد ہوتا تھا۔ ابو سعید پوچھنے لگے : وہ کون تھا ؟ فرمایا : فلاں بن فلاں تھا۔ ابو سعید فرماتے ہیں کہ اس بارے میں میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو برائی کو دیکھے تو اپنے ہاتھ سے روکنے کی طاقت ہو تو روکے ، ورنہ زبان سے منع کرے اور اگر اتنی بھی طاقتنہ ہو تو دل سے برا جانے ۔ یہ کمزور ترین ایمان ہے۔

6203

(۶۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ الدَّبَّاغُ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَخْرُجُ یَوْمَ الأَضْحَی وَیَوْمَ الْفِطْرِ فَیَبْدَأُ بِالصَّلاَۃِ فَإِذَا صَلَّی صَلاَتَہُ وَسَلَّمَ قَامَ فَأَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ وَہُمْ جُلُوسٌ فِی مُصَلاَّہُمْ فَإِنْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ بِبَعْثٍ ذَکَرَہُ لِلنَّاسِ أَوْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ بِغَیْرِ ذَلِکَ أَمَرَہُمْ بِہَا ، وَکَانَ یَقُولُ: تَصَدَّقُوا ۔وَکَانَ أَکْثَرُ مَنْ یَتَصَدَّقُ النِّسَائَ ثُمَّ یَنْصَرِفُ۔فَلَمْ یَزَلْ کَذَلِکَ حَتَّی کَانَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّی أَتَیْنَا الْمُصَلَّی فَإِذَا کَثِیرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَی مِنْبَرًا مِنْ طِینٍ وَلَبِنٍ وَإِذَا مَرْوَانُ یُنَازِعُنِی یَدَہُ کَأَنَّہُ یَجُرُّنِی نَحْوَ الْمِنْبَرِ وَأَنَا أَجُرُّہُ نَحْوَ الْمُصَلَّی ، فَلَّمَا رَأَیْتُ ذَلِکَ مِنْہُ قُلْتُ: إِنَّ الاِبْتِدَائَ بِالصَّلاَۃِ؟ فَقَالَ: لاَ یَا أَبَا سَعِیدٍ قَدْ تُرِکَ مَا تَعْلَمُ قُلْتُ: کَلاَّ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تَأْتُونَ بِخَیْرٍ مِمَّا أَعْلَمُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْصَرَفَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ وأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِیَاضٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۳]
(٦٢٠٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے نکلتے تو خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہوتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور لوگ اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوتے تھے۔ اگر لشکر کی ضرورت ہوتی تو اس کا تذکرہ لوگوں سے فرماتے۔ اگر اس کے علاوہ کوئی ضرورت ہوتی تو اس کا حکم دیتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : تم صدقہ کرو اور زیادہ صدقہ عورتیں کرتیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے جاتے۔ یہ معاملہ ایسا ہی رہا کہ مروان بن حکم کا دور آیا۔ میں مروان بن حکم کے ساتھ نکلا، ہم عید گاہ آئے۔ وہاں کثیر بن صلت نے مٹی اور اینٹوں کا منبر بنایا ہوا تھا اور مروان اپنا ہاتھ چھڑوا رہے تھے گویا کہ وہ مجھے منبر کی طرف لے جا رہے ہوں اور میں اسے نماز کی طرف لے جا رہا تھا۔ جب میں نے دیکھاتو کہہ دیا کہ ابتدا نماز سے ہے۔ مروان کہنے لگا : اے ابو سعید ! وہ طریقہ چھوڑ دیا گیا، جو آپ جانتے ہیں۔ میں نے کہا : ہرگز نہیں اللہ کی قسم ! تم بھلائی کو نہیں پاسکتے جب تک وہ طریقہ اختیار نہ کرو جس کو میں جانتا ہوں۔

6204

(۶۲۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ أَنَّ عِیَاضَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُولُ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْرُجُ یَوْمَ الْعِیدَیْنِ فَیُصَلِّی فَیَبْدَأُ بِالرَّکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ فَیَقُومُ قَائِمًا یَسْتَقْبِلُ النَّاسَ بِوَجْہِہِ فَیُکَلِّمُہُمْ وَیَأْمُرُہُمْ بِالصَّدَقَۃِ فَإِنْ أَرَادَ أَنْ یَضْرِبَ عَلَی النَّاسِ بَعْثًا ذَکَرَہُ وَإِلاَّ انْصَرَفَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٢٠٤) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کے دن دو رکعت نماز سے ابتدا فرماتے تھے۔ پھر سلام پھیرتے، پھر لوگوں کی طرف چہرہ کر کے کھڑے ہوجاتے۔ ان سے کلام کرتے اور صدقہ کا حکم فرماتے۔ اگر لشکر ترتیب دینے کا ارادہ ہوتا ہے تو اس کا حکم فرماتے وگرنہ چلے جاتے۔

6205

(۶۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: شَہِدْتُ صَلاَۃَ الْفِطْرِ مَعَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَکُلُّہُمْ یُصَلِّیہَا قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ یَخْطُبُ بَعْدُ قَالَ: فَنَزَلَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ حِینَ یُجْلِسُ الرِّجَالَ بِیَدِہِ ثُمَّ أَقْبَلَ یَشُقُّہُمْ حَتَّی أَتَی النِّسَائَ وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَقَالَ {یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ} [الممتحنۃ: ۱۲] الآیَۃَ ، ثُمَّ قَالَ حِینَ فَرَغَ مِنْہَا: أَنْتُنَّ عَلَی ذَلِکَ ۔فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ لَمْ یُجِبْہُ غَیْرُہَا مِنْہُنَّ: نَعَمْ یَا نَبِیَّ اللَّہِ۔لاَ نَدْرِی حِینَئِذٍ مَنْ ہِیَ قَالَ: تَصَدَّقْنَ ۔فَبَسَطَ بِلاَلٌ ثَوْبَہُ ، ثُمَّ قَالَ: ہَلُمَّ فِدًا لَکُنَّ أَبِی وَأُمِّی فَجَعَلْنَ یُلْقِینَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِیمَ فِی ثَوْبِ بِلاَلٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۳۶]
(٦٢٠٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نمازِ فطر کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) ‘ عمر (رض) عثمان (رض) کے ساتھ حاضر ہوا، وہ خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔ اس کے بعد خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ راوی فرماتے ہیں کہ گویا میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ رہا ہوں منبر سے اترتے ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو اپنے ہاتھوں سے بٹھا رہے تھے۔ پھر آپ ان میں سے راستہ بناتے ہوئے عورتوں کے پاس آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بلال بھی موجود تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیات تلاوت فرمائی : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ } [الممتحنۃ : ١٢] اے نبی ! جب آپ کے پاس مومنہ عورتیں آئیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیعت کرنے کے لیے۔ جب آپ ان سے فارغ ہوئے تو فرمایا : تم ایسے ہی رہنا۔ صرف ایک عورت نے جواب دیا : ہاں۔ اس کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا۔ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم نہیں جانتے کہ وہ کون تھی ؟ فرمایا : تم صدقہ کرو تو بلال (رض) نے کپڑا پھیلایا، پھر فرمایا : اب تم اپنے صدقے دو میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں تو وہ اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں بلال (رض) کے کپڑے میں پھینک رہی تھیں۔

6206

(۶۲۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ: إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَامَ یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی فَبَدَأ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ فَذَکَّرَہُنَّ وَہُوَ یَتَوَکَّأُ عَلَی یَدِ بِلاَلٍ وَبِلاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَہُ یُلْقِینَ فِیہِ النِّسَائُ الصَّدَقَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۱۸۹]
(٦٢٠٦) عطاء جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر کے دن نماز پڑھی۔ پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ سے فارغ ہوئے تو عورتوں کے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو وعظ و نصیحت کی۔ اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور بلال اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے اور عورتیں اس میں صدقہ ڈال رہی تھیں۔

6207

(۶۲۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلَ إِسْنَادِہِ۔ وَزَادَ قُلْتُ لِعَطَائٍ: زَکَاۃُ یَوْمِ الْفِطْرِ قَالَ: لاَ وَلَکِنَّہُ صَدَقَۃٌ یَتَصَدَّقْنَ بِہَا حِینَئِذٍ تُلْقِی الْمَرْأَۃُ فَتَخَہَا وَیُلْقِینَ وَیُلْقِینَ۔قُلْتُ لِعَطَائٍ: أَتَرَی حَقًّا عَلَی الإِمَامِ الآنَ أَنْ یَأْتِیَ النِّسَائَ حِینَ یَفْرُغُ فَیُذَکِّرَہُنَّ؟ قَالَ: إِی لَعَمْرِی إِنَّ ذَلِکَ لَحَقٌّ عَلَیْہِمْ وَمَا لَہُمْ لاَ یَفْعَلُونَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ بِہَذِہِ الزِّیَادَۃِ۔ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ کَانَ عَلَی مُرْتَفَعٍ فَنَزَلَ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ فَقَالَ فِی ابْتِدَائِہِ: ثُمَّ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَأَمَرَ بِتَقْوَی اللَّہِ ، ثُمَّ ذَکَرَ مُضِیَّہُ إِلَی النِّسَائِ وَلَمْ یَذْکُرْ لَفْظَ النُّزُولِ۔ وَلَکِنْ فِی حَدِیثِ أَبِی بَکْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَبَہُمْ بِمِنًی یَوْمَ النَّحْرِ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۸]
(٦٢٠٧) (الف) عبد الرزاق نے اسی مثل بیان کیا ہے، لیکن فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا کہ وہ صدقہ فطر تھا ؟ فرمایا : نہیں بلکہ عورتیں اپنی جانب سے صدقہ کر رہی تھیں۔ بس وہ ڈالے جا رہی تھیں۔ میں نے عطاء سے کہا : کیا اب بھی امام پر لازم ہے کہ وہ عورتوں کے پاس آئے، ان کو وعظ کرے جب خطبہ سے فارغ ہوجائے ؟ فرمایا : میری عمر کی قسم ! یہ ان پر حق تو ہے لیکن نہ جانے وہ اس کو کرتے نہیں ہیں۔
(ب) جابر (رض) فرماتے ہیں : یہ ابتدا میں تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوجاتے اور اللہ سے تقویٰکا حکم فرماتے۔ پھر انھوں نے عورتوں کی طرف جانے کا تذکرہ کیا ۔ منبر سے اترنے کا تذکرہ نہیں کیا۔ ابوبکرہ کی حدیث میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو منیٰ میں خطبہ ارشاد فرمایا، لیکن سواری سے نیچے نہیں اترے۔

6208

(۶۲۰۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی رَاحِلَتِہِ یَوْمَ النَّحْرِ وَأَمْسَکْتُ إِمَّا قَالَ بِخِطَامِہَا وَإِمَّا قَالَ بِزِمَامِہَا قَالَ: أَیُّ یَوْمٍ ہَذَا ۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷]
(٦٢٠٨) عبد الرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید الاضحی کے دن سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا اور میں اس کی لگام کو پکڑے ہوئے تھا آپ نے پوچھا : یہ کونسا دن ہے ؟۔۔۔

6209

(۶۲۰۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ أَخِیہِ عَنْ أَبِی کَاہِلٍ قَالَ إِسْمَاعِیلُ وَقَدْ رَأَیْتُ أَبَا کَاہِلٍ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ عِیدٍ عَلَی نَاقَۃٍ خَرْمَائَ وَحَبَشِیٌّ مُمْسِکٌ بِخِطَامِہَا۔ ورُوِّینَا عَنْ أَبِی جَمِیلَۃَ أَنَّہُ رَأَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَلِیًّا وَالْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ خَطَبَ یَوْمَ الْعِیدِ عَلَی رَاحِلَتِہِ وَعَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ خَطَبَ یَوْمَ الْعِیدِ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔ [صحیح۔ أحمد ۴/۱۷۷]
(٦٢٠٩) (الف) اسماعیل فرماتے ہیں کہ میں نے ابو باہل کو دیکھا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اوٹنی پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے جس کو نکیل ڈالی ہوئی تھی اور ایک حبشی غلام اسیتھامے ہوئے تھا۔
(ب) مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کے دن اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا اور ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کے دن اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا۔

6210

(۶۲۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ: رَأَیْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ أَضْحًی أَوْ فِطْرٍ صَلَّی بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ خَطَبَ عَلَی بَعِیرٍ وَلَمْ یُؤَذِّنْ وَلَمْ یُقِمْ۔ [صحیح]
(٦٢١٠) عبد الملک بن عمیر کہتے ہیں کہ میں نے مغیرہ بنشعبہ کو دیکھا، انھوں نے عید الفطر اور عید الاضحی کی دو رکعت پڑھائیں، پھر اپنے اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا، لیکن اذان اور اقامت نہیں کہی گئی۔

6211

(۶۲۱۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْمُہَاجِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا صَعِدَ عَلَی الْمِنْبَرِ سَلَّمَ۔تَفَرَّدَ بِہِ ابْنُ لَہِیعَۃَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ تقدم ۵۷۴۱]
(٦٢١١) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب منبر پر چڑھتے تو سلام کہتے۔

6212

(۶۲۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ الْبَزَّارُ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقْعُدُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْفِطْرِ وَالأَضْحَی عَلَی الْمِنْبَرِ فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَامَ فَخَطَبَ ، ثُمَّ جَلَسَ ، ثُمَّ یَقُومُ فَیَخْطُبُ، ثُمَّ یَنْزِلُ فَیُصَلِّی فَجَمَعَ إِنْ کَانَ مَحْفُوظًا بَیْنَ الْجُمُعَۃِ وَالْعِیدَیْنِ فِی الْقَعْدَۃِ ثُمَّ رَجَعَ بِالْخَبَرِ إِلَی حِکَایَۃِ الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۱۵۱۸]
(٦٢١٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الفطر ‘ عید الاضحی اور جمعہ کے دن منبر پر بیٹھا کرتے تھے اور جب مؤذن خاموش ہوجاتا تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے، پھر بیٹھ جاتے۔ پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ ارشاد فرماتے۔ پھر منبر سے نیچے اترتے اور نماز پڑھتے۔
راوی نے پہلے تو عیدین اور جمعہ اکٹھا بیان کردیا، لیکن بعد میں صرف جمعہ کے بارے میں بیان کیا۔

6213

(۶۲۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: السُّنَّۃُ أَنْ یَخْطُبَ الإِمَامُ فِی الْعِیدَیْنِ خُطْبَتَیْنِ یَفْصِلُ بَیْنَہُمَا بِجُلُوسٍ۔ [ضعیف جداً]
(٦٢١٣) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بیان فرماتے ہیں کہ امام عیدین میں دو خطبے دے اور ان کے درمیان بیٹھ کر فاصلہ کرے۔

6214

(۶۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمَّارُ بْنُ حَفْصٍ وَعُمَرُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ آبَائِہِمْ عَنْ أَجْدَادِہِمْ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَبْدَأُ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ وَکَانَ یُحِبُّ أَنْ یُکَبِّرَ التَّکْبِیرَ بَیْنَ أَضْعَافِ الْخُطْبَۃِ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۱۲۸۷]
(٦٢١٤) عبداللہ بن محمد اپنے آباء و اجداد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ خطبہ کے دوران تکبیر کہیں۔

6215

(۶۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: کَانَ عَبْدُ اللَّہِ یُکَبِّرُ فِی الْعِیدَیْنِ تِسْعًا تِسْعًا یَفْتَتِحُ بِالتَّکْبِیرِ وَیَخْتِمُ بِہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۵۶۸۶]
(٦٢١٥) مسروق فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) عیدین میں نو نو تکبیریں کہتے تھے۔ ابتدا اور اختتام بھی تکبیر سے کرتے تھے۔

6216

(۶۲۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ خَرَّزَاذَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ: السُّنَّۃُ تَکْبِیرُ الإِمَامِ یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ الأَضْحَی حِینَ یَجْلِسُ عَلَی الْمِنْبَرِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ تِسْعَ تَکْبِیرَاتٍ ، وَسَبْعًَا حِینَ یَقُومُ ثُمَّ یَدْعُو وَیُکَبِّرُ بَعْدُ مَا بَدَا لَہُ۔وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ تِسْعًا تَتْرَی إِذَا قَامَ فِی الأُولَی وَسَبْعًا تَتْرَی إِذَا قَامَ فِی الْخُطْبَۃِ الثَّانِیَۃِ۔ [ضعیف]
(٦٢١٦) (الف) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ امام عید الفطر اور عید الاضحی کے دن جب منبر پر بیٹھے تو خطبہ سے پہلے نو تکبیریں کہنا سنت ہے اور سات جس وقت وہ کھڑا ہو۔ پھر وہ دعا کرے اور اس کے بعد تکبیر کہے جو اس کے مقدر میں ہو۔
(ب) عبید اللہ فرماتے ہیں کہ نو تکبیریں مسلسل کہے، جب پہلے خطبہ میں کھڑا ہو اور سات تکبیریں مسلسل کہے جب دوسرے خطبہ میں ہو۔

6217

(۶۲۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: السُّنَّۃُ فِی تَکْبِیرِ یَوْمِ الأَضْحَی وَالْفِطْرِ عَلَی الْمِنْبَرِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ أَنْ یَبْتَدِئَ الإِمَامُ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ وَہُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ بِتِسْعِ تَکْبِیرَاتٍ تَتْرَی لاَ یَفْصِلُ بَیْنَہَا بِکَلاَمٍ ، ثُمَّ یَخْطُبُ ، ثُمَّ یَجْلِسُ جَلْسَۃً ثُمَّ یَقُومُ فِی الْخُطْبَۃِ الثَّانِیَۃِ فَیَفْتَتِحُہَا بِسَبْعِ تَکْبِیرَاتٍ تَتْرَی لاَ یَفْصِلُ بَیْنَہَا بِکَلاَمٍ ثُمَّ یَخْطُبُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی فی الام جلد ۱ صفحہ ۳۹۷ ]
(٦٢١٧) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن منبر پر خطبہ سے پہلے امام کا تکبیر کہنا سنت ہے۔ امام خطبہ سے پہلے منبر پر کھڑے ہو کر نو تکبیریں مسلسل کہے اور ان کے درمیان کلام کے ذریعے فاصلہ نہ ہو، پھر وہ خطبہ دے ‘ پھر تھوڑی دیر بیٹھ جائے، پھر دوسرے خطبہ کے لیے کھڑا ہو ‘ پھر مسلسل سات تکبیریں کہے۔ ان کے درمیان کلام کے ذریعے فاصلہ نہ کرے، پھر خطبہ دے۔

6218

(۶۲۱۸) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی الثِّقَۃُ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ أَنَّہُ أُثْبِتَ لَہُ کِتَابٌ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِیہِ تَکْبِیرُ الإِمَامِ فِی الْخُطْبَۃِ الأُولَی یَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَی إِحْدَی أَوْ ثَلاَثٌ وَخَمْسِینَ تَکْبِیرَۃً فِی فُصُولِ الْخُطْبَۃِ بَیْنَ ظَہْرَانَیِ الْکَلاَمِ ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی فی الامر جلد ۱ صفحہ ۳۹۷]
(٦٢١٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ امام عید الفطر اور عید الاضحی کے دن پہلے خطبہ میں ٥١ یا ٥٣ تکبیریں کہے اور اپنے دونوں خطبوں کے درمیان کلام کے ذریعے فاصلہ کرے۔

6219

(۶۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ أَبِی جَنَابٍ الْکَلْبِیِّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: کُنَّا جُلُوسًا فِی الْمُصَلَّی یَوْمَ أَضْحًی فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلَّمَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَنْسَکِ یَوْمِکُمْ ہَذَا الصَّلاَۃُ ۔قَالَ: فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْہِہِ وَأُعْطِیَ قَوْسًا أَوْ عَصًا فَاتَّکَأَ عَلَیْہَا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۴/۲۸۲]
(٦٢١٩) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ ہم عید الاضحی کے دن عید گاہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور لوگوں کو سلام کیا، پھر فرمایا کہ تمہارے آج کے دن کا سب سے پہلا کام نماز ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آگے بڑھ کر دو رکعت نماز پڑھائی، پھر سلام پھیرا اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لاٹھی یا کمان پکڑائی گئی۔ آپ نے اس پر ٹیک لگائی اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی۔

6220

(۶۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ شَہِدَ الصَّلاَۃَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی یَوْمِ عِیدٍ۔فَبَدَأَ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَۃٍ ، ثُمَّ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، وَوَعَظَہُمْ ، وَذَکَّرَہُمْ وَمَضَی مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَأَتَی النِّسَائَ فَوَعَظَہُنَّ ، وَذَکَّرَہُنَّ وَقَالَ: ((تَصَدَّقْنَ فَإِنَّ أَکْثَرَکُنَّ حَطَبُ جَہَنَّمَ))۔فَقَامَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ سَفِلَۃِ النِّسَائِ سَفْعَائُ الْخَدَّیْنِ فَقَالَتْ لِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: ((إِنَّکُنَّ تُکْثِرْنَ الشَّکَاۃَ ، وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ))۔فَجَعَلْنَ یَتَصَدَّقْنَ مِنْ خَوَاتِیمِہِنَّ وَقَلاَئِدِہِنَّ وَأَقْلِبَتِہِنَّ یُعْطِینَہُ بِلاَلاً یَتَصَدَّقْنَ بِہِ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۱۹۸]
(٦٢٢٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ وہ عید کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر تھے ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ سے پہلے نماز بغیر اذان اور اقامت کے پڑھائی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال (رض) پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور ان کو وعظ و نصیحت کی ۔ اسی طرح بلال (رض) پر ٹیک لگائے ہوئے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کے پاس آئے اور ان کو وعظ و نصیحت کی اور فرمایا : تم صدقہ کیا کرو؛ کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے تو ایک ادنیٰ درجہ کی عورت سیاہ رخساروں والی کھڑی ہوئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بہت زیادہ شکوہ کرتی ہو اور خاوندوں کی ناشکری۔ عورتیں اپنی انگوٹھیاں ‘ ہار ‘ اور بالیاں اتارناشروع ہوئیں اور حضرت بلال (رض) کو صدقہ کے طور پردے رہی تھیں۔

6221

(۶۲۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ مَعْنَاہُ۔إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ثُمَّ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی بِلاَلٍ فَأَمَرَ بِتَقْوَی اللَّہِ ، وَحَثَّ عَلَی طَاعَتِہِ ، وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَکَّرَہُمْ ثُمَّ مَضَی حَتَّی أَتَی النِّسَائَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ: فَجَعَلْنَ یَتَصَدَّقْنَ مِنْ حُلِیِّہِنَّ یُلْقِینَ فِی ثَوْبِ بِلاَلٍ مِنْ أَقْرَاطِہِنَّ وَخَوَاتِیمِہِنَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۱۹۸]
(٦٢٢١) عبد الملک بن أبی سلیمان اسی جیسی حدیث بیان کرتے ہیں۔ مگر اس میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلال پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کے تقویٰ کا حکم دیا ‘ اطاعت پر ابھارا اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی۔ پھر عورتوں کے پاس آئے۔ اس حدیث کے آخر میں ہے کہ عورتیں اپنے زیور ‘ بالیاں اور انگوٹھیاں بلال (رض) کے کپڑے میں ڈال رہی تھیں۔

6222

(۶۲۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ حَدَّثَنَا قَیْسٌ وَیَحْیَی بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: یُکْرَہُ الْکَلاَمُ فِی أَرْبَعَۃِ مَوَاطِنَ فِی الْعِیدَیْنِ وَالاِسْتِسْقَائِ وَیَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [ضعیف]
(٦٢٢٢) مجاہد ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ چار جگہوں میں کلام کو ناپسند کرتے تھے : عیدین ‘ نماز استسقاء اور جمعہ کے دن۔

6223

(۶۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ حَمَّادٍ: أَبُو عُثْمَانَ أَخُو نُعَیْمِ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ سَعْدُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِہِمُ الْعِیدَ ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُقِیمَ فَلْیُقِمْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَمْضِیَ فَلْیَمْضِ))۔لَفْظُ حَدِیثِ سَعْدُوَیْہِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ حَمَّادٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْعِیدِ فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ قَالَ: ((مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَسْتَمِعَ الْخُطْبَۃَ فَلْیَسْتَمِعْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْصَرِفَ فَلْیَنْصَرِفْ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۵۵]
(٦٢٢٣) عبداللہ بن سائب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نمازِ عیدپڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ٹھہرنا چاہے وہ ٹھہر جائے اور جو جانا پسند کرے وہ جاسکتا ہے۔
ابن حماد کی روایت میں ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عید کے دن حاضر ہوا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پوری کی تو فرمایا۔ جو خطبہ سننا پسند کرے وہ سنے اور جو جانا پسند کرے وہ جاسکتا ہے۔

6224

(۶۲۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ یَعْنِی الدُّورِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ مَعِینٍ یَقُولُ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ السَّائِبِ الَّذِی یَرْوِی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِہِمُ الْعِیدَ ہَذَا خَطَأٌ إِنَّمَا ہُوَ عَنْ عَطَائٍ فَقَطْ وَإِنَّمَا یَغْلَطُ فِیہِ الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ یَقُولُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ۔ [صحیح]
(٦٢٢٤) یحییٰ بن معین فرماتے ہیں کہ جو عبداللہ بن سائب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نماز عید پڑھائی، یہ خطا ہے؛ کیونکہ یہ صرف عطاء بیان کرتے ہیں اور اس میں فضل بن موسیٰسینانینے غلطی کی ہے جو عبداللہ بن سائب سے نقل فرماتے ہیں۔

6225

(۶۲۲۵) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا بِصِحَّۃِ مَا قَالَہُ یَحْیَی أَبُو الْقَاسِمِ: زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّجَّارُ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- بِالنَّاسِ الْعِیدَ ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ شَائَ أَنْ یَذْہَبَ فَلْیَذْہَبْ وَمَنْ شَائَ أَنْ یَقْعُدَ فَلْیَقْعُدْ))۔ [ضعیف]
(٦٢٢٥) ابن جریج عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو عید پڑھائی، پھر فرمایا : جو جانا چاہے وہ چلا جائے اور جو بیٹھنا چاہے وہ بیٹھ جائے۔

6226

(۶۲۲۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ خَرَجَ یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یُصَلِّ قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا ، ثُمَّ أَتَی النِّسَائَ وَمَعَہُ بِلاَلٌ فَأَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی خُرْصَہَا وَتُلْقِی سِخَابَہَا۔ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الْمِنْہَالِ وَغَیْرِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی رِوَایَۃِ حَجَّاجٍ: فَجَعَلَتِ الْمَرْأَۃُ تُلْقِی قُرْطَہَا۔وَأَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَحَالَ رِوَایَتَہُ عَلَی رِوَایَۃِ غَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۱۹۷]
(٦٢٢٦) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید الفطر کے دن دو رکعت نماز پڑھائی، اس سے پہلے اور بعد میں نماز نہیں پڑھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کے پاس آئے اور آپ کے ساتھ بلال تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورتوں کو صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنی بالیاں اور کانٹے صدقہ میں دے رہی تھیں۔

6227

(۶۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ یَوْمَ أَضْحًی أَوْ یَوْمَ فِطْرٍ فَخَرَجَ یَمْشِی حَتَّی أَتَی الْمُصَلَّی أَظُنُّہُ قَالَ فَقَعَدَ حَتَّی أَتَی الإِمَامُ ثُمَّ صَلَّی وَانْصَرَفَ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ یُصَلِّ قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا قُلْتُ: یَا ابْنَ عُمَرَ مَا قُدَّامَہَا ، وَمَا خَلْفَہَا صَلاَۃٌ؟ قَالَ: ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد بن حمید فی المنتخب ۸۳۸]
(٦٢٢٧) ابوبکربن حفص فرماتے ہیں کہ میں عید الاضحی یا عید الفطر کے دن اہل عمر (رض) کے ساتھ نکلا۔ وہ پیدلچلتے ہوئے عید گاہ آئے اور بیٹھ گئے۔ امام آیا، اس نے نماز پڑھائی اور چلا گیا تو ابن عمر (رض) بھی چلے گئے۔ اس سے پہلے اور بعد میں نماز نہیں پڑھی۔ میں نے کہا : اے ابن عمر ! کیا اس سے پہلے اور بعد میں نماز نہیں ؟ تو فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

6228

(۶۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا جَنْدَلُ بْنُ وَالِقٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا رَجَعَ مِنَ الْمُصَلَّی صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم ۱/۷۳۷]
(٦٢٢٨) ابو سعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید گاہ سے لوٹے تو دو رکعت نماز پڑھی۔

6229

(۶۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْقُرَشِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمِنْ سَاعَاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سَاعَۃٌ تَأْمُرُنِی أَنْ لاَ أُصَلِّیَ فِیہَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((نَعَمْ إِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ فَإِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ ، ثُمَّ الصَّلاَۃُ مَحْضُورَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی یَنْتَصِفَ النَّہَارُ ، فَإِذَا انْتَصَفَ النَّہَارُ فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَمِیلَ الشَّمْسُ فَإِنَّ حِینَئِذٍ تُسْعَرُ جَہَنَّمُ ، وَشِدَّۃُ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ فَالْصَلاَۃُ مَشْہُودَۃٌ مَحْضُورۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ ، فَإِذَا صَلَّیْتَ الْعَصْرَ فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلاَۃِ حَتَّی تَغِیبَ الشَّمْسُ ثُمَّ الصَّلاَۃُ مَشْہُودۃٌ مَحْضُوَرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتَّی تُصَلِّیَ الصُّبْحَ))۔ [صحیح]
(٦٢٢٩) سعید بن ابی سعید مقبری ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! آپ دن اور رات کی کونسی گھڑی میں مجھے نماز پڑھنے سے روکیں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو صبح کی نماز پڑھ لے تو سورج کے بلند ہونے تک نماز سے رک جا؛ کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوح ہوتا ہے۔ پھر نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، یہ نصف نہار تکقبول ہے ، جب آدھا دن ہوجائے تو سورج کے ڈھلنے تک نماز سے رک جا۔ کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے۔ کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لو سے ہے۔ پھر جب سورج ڈھل جائے تو یہ ایسی نماز ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ مقبول ہے یہاں تک کہ تو عصر کی نماز پڑھ لے اور عصر کی نماز کے بعد سورج کے غروب ہونے تک نماز سے رک جا، پھر ایسی نماز ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مقبول بھی ہے۔ یہاں تک کہ تو صبح کی نماز پڑھ لے۔

6230

(۶۲۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَالْحَسَنَ بْنَ أَبِی الْحَسَنِ وَجَابِرَ بْنَ زَیْدٍ وَسَعِیدَ بْنَ أَبِی الْحَسَنِ یُصَلُّونَ قَبْلَ الإِمَامِ فِی الْعِیدِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الدَّانَاجِ قَالَ: رَأَیْتُ أَبَا بُرْدَۃَ یُصَلِّی یَوْمَ الْعِیدِ قَبْلَ الإِمَامِ۔ [صحیح۔ ابو یعلیٰ ۴۱۹۳]
(٦٢٣٠) سلیمان تیمی فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ‘ حسن بن ابی الحسن ‘ جابر بن زید اور سعید بن أبی الحسن کو دیکھا کہ وہ عید کے دن امام سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے۔ دوسری روایت میں سلیمان تیمی ‘ عبداللہ داناج سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابو بردہ کو دیکھا کہ وہ عید کے دن امام سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے۔

6231

(۶۲۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ: رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَجِیئُ یَوْمَ الْعِیدِ فَیُصَلِّی قَبْلَ خُرُوجِ الإِمَامِ۔ [صحیح]
(٦٢٣١) ایوب فرماتے ہیں کہ میں نے انس (رض) بن مالک کو دیکھا کہ وہ عید کے دن امام کے نکلنے سے پہلے اور آتے نماز پڑھتے۔

6232

(۶۲۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ شَادِلِ بْنِ عَلِیٍّ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الَعُثْمَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیَّ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ: أَنَّہُ کَانَ یَرَی أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الأَضْحَی وَالْفِطْرِ یُصَلُّونَ فِی الْمَسْجِدِ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ وَلاَ یَرْجِعُونَ إِلَیْہِ۔ وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عِیسَی بْنِ سَہْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ الأَنْصَارِیِّ: أَنَّہُ کَانَ یَرَی جَدَّہُ رَافِعًا وَبَنِیہِ یَجْلِسُونَ فِی الْمَسْجِدِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَیُصَلُّونَ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یَغْدُونَ إِلَی الْمُصَلَّی۔قَالَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ: فَسَأَلْتُہُ: ہَلْ کَانُوا یَرْجِعُونَ إِلَیْہِ؟ قَالَ: لاَ أَدْرِی ۔ [حسن]
(٦٢٣٢) (الف) عباس بن سہل فرماتے ہیں کہ انھوں نے صحابہ (رض) کو عید الفطر اور عید الاضحی کے دن مسجد میں دودو رکعت نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ، پھر اس کی طرف نہیں لوٹتے تھے (دوبارہ نہیں پڑھتے تھے) ۔
(ب) عیسیٰ بن سہل اپنے دادا سے مرفوعاً فرماتے ہیں : وہ اپنے بیٹوں کو مسجد میں بٹھاتے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے پھر وہ دو رکعت ادا کرتے کرتے پھر عید گاہ کی طرف چلے جاتے۔
ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ میں نے عیسیٰ بن سہل سے سوال کیا کہ وہ دوبارہ بھی اسے پڑھا کرتے تھے ؟ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا۔

6233

(۶۲۳۳) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: کُنْتُ أَقُودُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ إِلَی الْمُصَلَّی یُسَبِّحُ فِی الْمَسْجِدِ وَلاَ یَرْجِعُ إِلَیْہِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ عَمَّنْ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ فِی رَجُلٍ یُصَلِّی یَوْمَ الْعِیدِ قَبْلَ خُرُوجِ الإِمَامِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ قَالَ: إِنَّ اللَّہَ لاَ یَرُدُّ عَلَی عَبْدِہِ حَسَنَۃً یَعْمَلُہَا لَہُ۔ [ضعیف]
(٦٢٣٣) (الف) ابن أبی زئب ‘ ابن عباس (رض) کے غلام شعبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس کو عید گاہ کی طرف لے کر آتا وہ مسجد میں نفل ادا کرتے، پھر دوبارہ اس کی طرف واپس نہ آتے۔ (ب) ازرق بنقیس اس سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے ایک شخص کے بارے میں سنا کہ وہ عید کے دن امام کے نکلنے اور نماز سے پہلے نماز پڑھا کرتا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ بندے پر اس کی نیکی کو واپس نہیں لوٹاتا، جو نیکی اس کے لیے کرتا ہے۔

6234

(۶۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ قَالَ: کَانَ بُرَیْدَۃُ یُصَلِّی یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ الإِمَامِ۔ [صحیح]
(٦٢٣٤) حسین ‘ ابن بریدہ سے نقل فرماتے ہیں کہ بریدہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن نماز پڑھا کرتے تھے۔

6235

(۶۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَلْخِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ الطُّوسِیَّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا عَوْنٌ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ أَبِی تَوَضَّأَ فِی یَوْمِ عِیدٍ ، ثُمَّ صَلَّی فِی أَہْلِہِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِی فَخَرَجْنَا إِلَی الْمُصَلَّی فَدَنَا قَرِیبًا مِنَ الإِمَامِ حَیْثُ یَسْمَعُ ، فَلَمَّا قُضِیَتِ الصَّلاَۃُ لَمْ یُصَلِّ قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا بَعْدَ أَنْ یَخْرُجَ مِنْ أَہْلِہِ حَتَّی یَرْجِعَ ، ثُمَّ صَلَّی فِی أَہْلِہِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ لَمَّا رَجَعَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی یَوْمَ الْعِیدِ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّیَ الإِمَامُ۔ وَعَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی یَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ الصَّلاَۃِ وَبَعْدَہَا فِی الْمَسْجِدِ۔وَعَن الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی قَبْلَ أَنْ یَغْدُوَ إِلَی الْمُصَلَّی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ۔ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ: أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی بَعْدَ الْعِیدِ ثَمَانَ رَکَعَاتٍ۔وَکَرِہَ الصَّلاَۃَ قَبْلَہَا وَبَعْدَہَا جَمَاعَۃٌ ، وَکَرِہَہَا قَبْلَہَا وَلَمْ یَکْرَہْہَا بَعْدَہَا بَعْضُہُمْ ، وَکَرِہَہَا بَعْضُہُمْ فِی الْمُصَلَّی وَلَمْ یَکْرَہْہَا فِی الْمَسْجِدِ وَفِی بَیْتِہِ وَیَوْمُ الْعِیدِ کَسَائِرِ الأَیَّامِ۔ وَالصَّلاَۃُ مُبَاحَۃٌ إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ حَیْثُ کَانَ الْمُصَلَّی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(٦٢٣٥) عبداللہ بن بریدہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو عید کے دن وضو کرتے ہوئے دیکھا۔ پھر انھوں نے اپنے گھر میں چار رکعات نماز پڑھی۔ پھر انھوں نے میرے ہاتھ کو پکڑا ہم عید گاہ کی طرف چلے گئے اور امام کے قریب ہو کر بیٹھے، جہاں وہ خطبہ سن رہے تھے ‘ جب نماز مکمل کی گئی تو اس سے پہلے اور بعد میں انھوں نے نماز ادا نہیں کی، یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس لوٹے اور گھر میں چار رکعت نماز ادا کی۔ سعید بن مسیب (رض) عید کے دن امام سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے اور عروہ بن زبیرعید الفطر کے دن نماز سے پہلے اور بعد میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ قاسم بن محمد عید گاہ کی طرف جانے سے پہلے چار رکعات پڑھا کرتے تھے اور محمد بن سیرین عید کے بعد آٹھ رکعات پڑھا کرتے تھے۔
نوٹ : ایک جماعت عید سے پہلے اور بعد میں نماز کو ناپسند کرتی ہے اور بعض لوگ اس کے بعد نماز پڑھنے کو ناپسند نہیں کرتے اور بعض عید گاہ میں نماز کو ناپسند کرتے ہیں، لیکن مسجد اور گھر میں عید کے دن نماز پڑھنے کو ناپسند نہیں کرتے۔
عید کا دن تمام دنوں کی طرح ہے اور جب سورج بلند ہوجائے تو نماز مباح ہوجاتی ہے جہاں بھی ادا کی جائے۔

6236

(۶۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی وَعِمْرَانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ: عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی زُبَیْدٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الثِّقَۃِ عَنْ عُمَرَ قَالَ: صَلاَۃُ الأَضْحَی رَکْعَتَانِ ، وَالْفِطْرِ رَکْعَتَانِ ، وَالْجُمُعَۃِ رَکْعَتَانِ ، وَالْمُسَافِرِ رَکْعَتَانِ تَمَامٍ غَیْرِ قَصْرٍ عَلَی لِسَانِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۷۱۸]
(٦٢٣٦) عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ایک بااعتماد شخض سے نقل فرماتے ہیں، جو حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نمازِ چاشت ‘ فطر اور جمعہ کی دو دو رکعات ہیں اور مسافر کے لیے مکمل نماز دو رکعت ہے۔ قصر نہیں یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے مطابق ہے۔

6237

(۶۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفِرَاینِیَانِ بِہَا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ خَادِمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: کَانَ أَنَسٌ إِذَا فَاتَتْہُ صَلاَۃُ الْعِیدِ مَعَ الإِمَامِ جَمَعَ أَہْلَہُ فَصَلَّی بِہِمْ مِثْلَ صَلاَۃِ الإِمَامِ فِی الْعِیدِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا کَانَ بِمَنْزِلِہِ بِالزَّاوِیَۃِ فَلَمْ یَشْہَدِ الْعِیدَ بِالْبَصْرَۃِ جَمَعَ مَوَالِیَہُ وَوَلَدَہُ ثُمَّ یَأْمُرُ مَوْلاَہُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی عُتْبَۃَ فَیُصَلِّی بِہِمْ کَصَلاَۃِ أَہْلِ الْمِصْرِ رَکْعَتَیْنِ وَیُکَبِّرُ بِہِمْ کَتَکْبِیرِہِمْ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ فِی الْمُسَافِرِ یُدْرِکُہُ الأَضْحَی قَالَ: یَکُفُّ فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَضَحَّی إِنْ شَائَ۔ وَعَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّہُ قَالَ: أَہْلُ السَّوَادِ یَجْتَمِعُونَ فِی الْعِیدِ یُصَلُّونَ رَکْعَتَیْنِ کَمَا یَصْنَعُ الإِمَامُ۔ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ: کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ إِذَا فَاتَ الرَّجُلَ الصَّلاَۃُ فِی الْعِیدَیْنِ أَنْ یَمْضِیَ إِلَی الْجَبَّانِ فَیَصْنَعَ کَمَا یَصْنَعُ الإِمَامُ۔ وَعَنْ عَطَائٍ إِذَا فَاتَہُ الْعِیدُ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ لَیْسَ فِیہِمَا تَکْبِیرٌ۔ [ضعیف]
(٦٢٣٧) عبید اللہ بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) سے جب نمازِ عید امام سے رہ جاتی تو وہ اپنے گھر والوں کو جمع کر کے ویسے ہی نماز پڑھاتے جیسے امام عید کی نماز پڑھاتا ہے۔ انس بن مالک (رض) سے نقل کیا گیا کہ جب وہ اپنے گھر ” زاویہ “ میں ہوتے ہیں بصرہ میں عید کے لیے حاضر نہیں ہوتے۔ وہ اپنے غلاموں اور بیٹوں کو جمع کرتے ، پھر اپنے غلام عبداللہ بن ابی عتبہ کو حکم دیتے شہر وہنقل والوں کی طرح ان کو نماز پڑھاتے اور ان کی تکبیروں کی طرحتکبیرکہتے اور حسن بصری (رض) سے مسافر کے بارے میں نقل کیا جاتا ہے کہ اگر وہ چاشت کے وقت کو پالیتو وہ رک جائے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے، پھر دو رکعت نماز پڑھے۔ پھر اگر نماز چاشت پڑھنی ہے تو پڑھ لے۔
عکرمہ سے نقل کیا جاتا ہے کہ سواد والے عید میں جمع ہوئے اور دو رکعت نماز ادا کیجی سے امام کرتا ہے اور محمد بن سیرین سے منقول ہے کہ وہ پسند کرتے تھے کہ جب آدمی سے عیدین کی نماز رہ جائے وہ ” جبان “ جا کر ویسے ہی نماز ڑھے جیسے امام پڑھتا ہے اور عطاء فرماتے ہیں کہ نماز عید رہ جائے تو دو رکعت نماز ادا کرے، لیکن ان دونوں میں تکبیر نہیں ہے۔

6238

(۶۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: کُنَّا أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ فِی الْعِیدَیْنِ الْعَوَاتِقَ ذَوَاتِ الْخُدُورِ ، فَأَمَّا الْحُیَّضُ فَیَشْہَدْنَ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِینَ وَدُعَائَ ہُمْ وَیَعْتَزِلْنَ مُصَلاَّہُمْ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنِ ابْنِ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۸]
(٦٢٣٨) محمد ام عطیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ عیدین میں پر دہنشین عورتوں کو نکالیں اور حیض والیاں مسلمانوں کی جماعت اور ان کی دعا میں شامل ہوں اور نماز سے الگ رہیں۔

6239

(۶۲۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ التَّسْتُرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: أَمَرَنَا یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- أَنْ نُخْرِجَ فِی الْعِیدَیْنِ الْعَوَاتِقَ ، وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَأَمَرَ الْحُیَّضَ أَنْ یَعْتَزِلْنَ مُصَلَّی الْمُسْلِمِینَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٢٣٩) محمد بن سیرین ام عطیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ہم عیدین میں نوجوان ‘ پردہ نشین عورتوں کو بھی لائیں اور حیض والیوں کو حکم دیا کہ وہ عید گاہ سے الگ رہیں۔

6240

(۶۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو عَلِیٍّ: الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بِبَغْدَادَ قَالَ أَبُو زَکَرِیَّا: أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ الْعَبَّاسِ وَقَالَ أَبُو عَلِیٍّ: أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: أَمَرَنَا بِأَبِی وَأُمِّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نُخْرِجَہُنَّ یَوْمَ الْفِطْرِ ، وَیَوْمَ النَّحْرِ الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَالْحُیَّضَ ، فَأَمَّا الْحُیَّضُ فَیَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّی وَیَشْہَدْنَ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُسْلِمِینَ قَالَتْ: فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ: أَرَأَیْتَ إِحْدَاہُنَّ لاَ یَکُونُ لَہَا جِلْبَابٌ؟ فَقَالَ: ((لِتُلْبِسْہَا أُخْتُہَا مِنْ جِلْبَابِہَا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٢٤٠) حفصہ (رض) ام عطیہ سے نقل فرماتی ہیں کہ میرے ماں باپ فدا ہوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر، آپ نے ہمیں حکم دیا کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن ہم نوجوان اور پردہ نشین عورتوں کو بھی کو نکالیں اور حیض والیوں کو بھی۔ لیکن حیض والیاں نماز سے الگ رہیں اور بھلائی اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہوں۔ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو ؟ فرمایا : اس کی بہن اس کو چادر پہنا دے۔

6241

(۶۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی الثَّقَفِیَّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حَفْصَۃَ قَالَتْ: کُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ یَخْرُجْنَ فِی الْعِیدَیْنِ فَقَدِمَتِ امْرَأَۃٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِی خَلَفٍ فَحَدَّثَتْ عَنْ أُخْتِہَا وَکَانَ زَوْجُ أُخْتِہَا غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- اثْنَتَیْ عَشَرَۃَ غَزْوَۃً قَالَتْ وَأُخْتِی مَعَہُ فِی سِتِّ غَزَوَاتٍ قَالَتْ: وَکُنَّا نُدَاوِی الْکَلْمَی ، وَنَقُومُ عَلَی الْمَرْضَی فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-: ہَلْ عَلَی إِحْدَانَا بَأْسٌ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَہَا جِلْبَابٌ أَنْ لاَ تَخْرُجَ؟ فَقَالَ: ((لِتُلْبِسْہَا صَاحِبَتُہَا مِنْ جِلْبَابِہَا فَتَشْہَدُ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُؤْمِنِینَ))۔فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِیَّۃَ سَأَلْتُہَا: ہَلْ سَمِعْتِ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ قَالَتْ: نَعَمْ بِأَبَا وَکَانَتْ لاَ تَذْکُرُ النَّبِیَّ -ﷺ- إِلاَّ قَالَتْ:بِأَبَا سَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((لِتَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ ، وَالْحُیَّضُ فَیَشْہَدْنَ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُؤْمِنِینَ ، وَیَعْتَزِلْنَ الْحُیَّضُ الْمُصَلَّی))۔فَقَالَتْ حَفْصَۃُ: فَقُلْتُ: الْحُیَّضُ؟ فَقَالَتْ: أَوَ لَیْسَتْ تَشْہَدُ عَرَفَۃَ وَتَشْہَدُ کَذَا وَتَشْہَدُ کَذَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۹]
(٦٢٤١) ایوب حفصہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم اپنی نوجوان عورتوں کو منع کرتے تھے کہ وہ عیدگاہ میں آئیں۔ ایک عورت آئی وہ قصر بن خلف کے پاس ٹھہری۔ وہ اپنی بہن سے نقل فرماتی ہیں کہ اس کے خاوند نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر بارہ غزوات کیے۔ فرماتی ہیں : میری بہن چھ غزوات میں ان کے ساتھ تھی ۔ فرماتی ہیں : ہم زخمیوں کی دوا کا بند و بست کرتی تھیں اور مریضوں کا خیال رکھتی تھیں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : کیا ہمارے اوپر کوئی حرج ہے اگر اس کے پاس چادر نہ ہو تو وہ باہر نہ نکلے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اپنی سہیلی کی چادر اوڑھ لے۔ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہو۔ جب ام عطیہ آئیں تو میں نے ان سے سوال کیا : کیا آپ نے یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ فرماتی ہیں : ہاں اور وہ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تذکرہ فرماتیں تو بابا کے لفظ ضرورکہتیں، میں نے ان سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ جوان اور پردہ نشین عورتیں اور حیض والیاں بھلائی اور دعا میں ضرور شامل ہوں۔ لیکن حیض والیاں نماز سے الگ رہیں۔ حفصہ فرماتی ہیں : میں نے کہا : حیض والیاں بھی ؟ تو انھوں نے فرمایا : کیا وہ عرفہ اور فلاں فلاں مقام پر حاضر نہیں ہوتیں۔

6242

(۶۲۴۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ الوَرَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ: أَمَرَنَا یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- أَنْ نُخْرِجَ فِی الْعِیدَیْنِ الْعَوَاتِقَ ، وَالْمُخَبَّأَۃَ، وَالْبِکْرَ قَالَتْ: الْحُیَّضُ یَخْرُجْنَ فَیَکُنَّ خَلْفَ النَّاسِ یُکَبِّرْنَ مَعَ النَّاسِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ معنی سابقاً]
(٦٢٤٢) ام عطیہ فرماتی ہیں کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ہم جوان، پردہ نشین اور کنواریوں کو عید گاہ لے کرجائیں۔ فرماتی ہیں کہ حیض والیاں لوگوں سے پیچھے رہتیں اور ان کے ساتھ تکبیریں کہتیں۔

6243

(۶۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ عَبْدِ الْقَیْسِ عَنْ أُخْتِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَوَاحَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((وَجَبَ الْخُرُوجُ عَلَی کُلِّ ذَاتِ نِطَاقٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو یعلیٰ ۷۱۵۲]
(٦٢٤٣) عبداللہ بن رواحہ (رض) کی بہن فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر کمر بند والی عید گاہ میں ضرور جائے۔

6244

(۶۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ: أَشَہِدْتَ الْعِیدَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ: نَعَمْ وَلَوْلاَ مَنْزِلَتِی مِنْہُ مَا شَہِدْتُہُ مِنَ الصِّغَرِ ، فَأَتَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْعَلَمَ الَّذِی عِنْدَ دَارِ کَثِیرِ بْنِ الصَّلْتِ فَصَلَّی ، ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ یَذْکُرْ أَذَانًا وَلاَ إِقَامَۃً قَالَ ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَۃِ قَالَ فَجَعَلْنَ النِّسَائُ یُشِرْنَ إِلَی آذَانِہِنَّ وَحُلُوقِہِنَّ۔فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَتَاہُنَّ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ قَالَ: وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۲۵]
(٦٢٤٤) عبد الرحمن بن عابس فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عید میں حاضر تھے فرماتے ہیں : ہاں۔ اگر میرا رہنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر نہ ہوتا تو میں چھوٹی عمر کی وجہ سے حاضر نہ ہوسکتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کثیر بن صلت کے گھر کے قریب آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں نماز پڑھی اور خطبہ دیا، لیکن اذان اور اقامت کا تذکرہ نہیں ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ کرنے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور گردنوں سے زیور اتار رہی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال کو حکم دیا۔ وہ ان کے پاس گئے اور پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس لوٹے۔

6245

(۶۲۴۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَلُّوَیْہِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ قَیْسٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُخْرِجُ نِسَائَہُ وَبَنَاتَہُ فِی الْعِیدَیْنِ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۱۳۰۹]
(٦٢٤٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی عورتوں اور بیٹیوں کو نمازِ عید کے لیے نکالتے تھے۔

6246

(۶۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی الصَّائِغَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّہَا کَانَتْ تُحَلِّی بَنِی أَخِیہَا الذَّہَبَ۔ وَہَذَا إِنْ کَانَ حَفِظَہُ الرَّاوِی فِی الْبَنِینَ فَیَدُلُّ عَلَی جَوَازِ ذَلِکَ مَا لَمْ یَبْلُغُوا وَکَانَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ: وَیُلْبَسُ الصِّبْیَانُ أَحْسَنَ مَا یُقْدَرُ عَلَیْہِ ذُکُورًا کَانُوا أَوْ إِنَاثًا وَیُلْبَسُونَ الْحُلِیَّ وَالصَّبْغَ یَعْنِی یَوْمَ الْعِیدِ۔قَالَ الشَّیْخُ وَکَانَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ رَحِمَہُ اللَّہُ یَکْرَہُہُ۔ [صحیح]
(٦٢٤٦) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنے بھتیجوں کو سونا پہنا دیا کرتی تھیں۔
اگر راوی کو یاد ہے تو یہ اس وقت کی بات ہے جب وہ بلوغت تک نہیں پہنچے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ بچوں کو وہ چیز پہنائی جاسکتی ہے جو مرد اور عورت پہن سکتے ہیں اور وہ عید کے دن زیور بھی پہن لیں۔ لیکن انس بن مالک اس کو ناپسند فرماتے تھے۔

6247

(۶۲۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ غَنَّامِ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَکِیمٍ الأَوْدِیُّ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ: رَأَی ابْنُ عُمَرَ عَلَیَّ أَوْضَاحَ فِضَّۃٍ فَقَالَ: إِنَّکَ قَدْ بَلَغْتَ أَوْ کَبِرْتَ فَأَلْقِہَا عَنْکَ۔ [ضعیف]
(٦٢٤٧) عبد الرحمن بن حسان فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے دیکھا ، میرے اوپر چاندی کے گنگن تھے، فرمایا : تو بالغ ہوگیا یا فرمایا : بڑا ہوگیا، اس کو پھینک دے۔

6248

(۶۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ إِلَی الْعِیدِ رَجَعَ مِنْ غَیْرِ الطَّرِیقِ الَّذِی ذَہَبَ فِیہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی تُمَیْلَۃَ: یَحْیَی بْنُ وَاضِحٍ عَنْ فُلَیْحٍ بِمَعْنَاہُ ثُمَّ قَالَ: تَابَعَہُ یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ فُلَیْحٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی تُمَیْلَۃَ عَنْ فُلَیْحٍ عَنْ سَعِیدِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۴۳]
(٦٢٤٨) سعید بن حارث حضرت جابر (رض) سے فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید کی طرف جاتے تو پھر راستہ تبدیل کر کے آتے۔

6249

(۶۲۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی: زَکَرِیَّا بْنُ دَاوُدَ الْخَفَّافُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو تُمَیْلَۃَ یَحْیَی بْنُ وَاضِحٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ: إِذَا جَائَ إِلَی الْعِیدِ رَجَعَ فِی غَیْرِ الطَّرِیقِ الَّذِی یَأْخُذُ فِیہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ یُونُسَ عَنْ فُلَیْحٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٢٤٩) یحییٰ بن واضح اپنی سند سے بیان فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید کی طرف آتے تو واپسی پر راستہ تبدیل کرلیتے۔

6250

(۶۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی قَالاَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ إِلَی الْعِیدَیْنِ رَجَعَ فِی غَیْرِ الطَّرِیقِ الَّذِی یَأْخُذُ فِیہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ عَنْ فُلَیْحِ بْنِ سُلَیْمَانَ وَقَدْ أَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ فِی بَعْضِ النُّسَخِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٢٥٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عیدین کی طرف نکلتے تو واپسی پر دوسرے راستے سے آتے۔

6251

(۶۲۵۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عِصْمَۃَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ یَوْمَ الْعِیدِ فِی طَرِیقٍ رَجَعَ فِی غَیْرِہِ۔قَالَ الْبُخَارِیُّ: حَدِیثُ جَابِرٍ أَصَحُّ۔ [صحیح لغیرہٖ انظر قبلہ]
(٦٢٥١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید کی طرف جاتے تو واپسی کسی دوسرے راستے فرماتے۔

6252

(۶۲۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَخَذَ یَوْمَ عِیدٍ فِی طَرِیقٍ ، ثُمَّ رَجَعَ مِنْ طَرِیقٍ آخَرَ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ: کَانَ یَخْرُجُ إِلَی الْعِیدَیْنِ مِنْ طَرِیقٍ وَیَرْجِعُ مِنْ طَرِیقٍ أُخْرَی۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۱۵۶]
(٦٢٥٢) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک راستہ سے عید کی طرف جاتے تو دوسرے راستہ سے واپس لوٹتے۔

6253

(۶۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی: مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ الْخُرَیْمِیُّ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ آبَائِہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَی الْعِیدَیْنِ سَلَکَ عَلَی دَارِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَلَی أَصْحَابِ الْفَسَاطِیطِ ، ثُمَّ بَدَأَ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ مِنَ الطَّرِیقِ الأُخْرَی طَرِیقِ بَنِی زُرَیْقٍ وَذَبَحَ أُضْحِیَتَہُ عِنْدَ طَرَفِ الرُّقَاقِ بِیَدِہِ بِشْفْرَۃٍ ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَی دَارِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ وَدَارِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ إِلَی الْبَلاَطِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابن ماجہ ۱۲۹۸]
(٦٢٥٣) عبد الرحمن بن سعد بن عمار بن سعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن بیان فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے اپنے آباء سے نقل فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عید کی طرف جاتے تو سعد بن أبی وقاص کے گھر سے اور خیمہ والوں کی طرف سے جاتے۔ پھر خطبہ سے پہلے نماز ادا فرماتے۔ پھر دوسرے راستہ یعنی نبی زریق سے واپس آتے۔ پھر رقاق کے اطراف میں اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے چھری کے ساتھ ذبح فرماتے۔ پھر عمار بن یاسر (رض) اور ابوہریرہ (رض) کے گھر بلاط نامی جگہ کی طرف چلے جاتے۔

6254

(۶۲۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنِی أُنَیْسُ بْنُ أَبِی یَحْیَی حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ سَالِمٍ مَوْلَی بَنِی نَوْفَلِ بْنِ عَدِیٍّ حَدَّثَنِی بَکْرُ بْنُ مُبَشِّرٍ قَالَ: کُنْتُ أَغْدُو مَعَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمُصَلَّی یَوْمَ الْفِطْرِ فَنَسْلُکُ بَطْنَ بُطْحَانَ حَتَّی نَأْتِیَ الْمُصَلَّی فَنُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ نَرْجِعُ إِلَی بُیُوتِنَا۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ فِی غَیْرِ الْجَامِعِ۔ [حسن۔ ابو داؤد ۱۱۵۸]
(٦٢٥٤) بکر بن مبشر فرماتے ہیں کہ میں صبح سویرے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کے ساتھ عید الفطر کے دن عید گاہ کی طرف چلا جایا کرتا تھا۔ ہم بطحان وادی کے نشیبی علاقہ کا راستہ اختیار کرتے اور عید گاہ آجاتے۔ پھر ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز ادا کرتے اور اپنے گھروں کو لوٹ جاتے۔

6255

(۶۲۵۵) وَرَوَاہُ حَمْزَۃُ بْنُ نُصَیْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: ثُمَّ نَرْجِعُ مِنْ بَطْنِ بُطْحَانَ إِلَی بُیُوتِنَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ نُصَیْرٍ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔ [حسن۔ انظر ما قبلہ]
(٦٢٥٥) ابن أبی مریم کی حدیث میں ہے : پھر ہم وادی بطحان کا راستہ اختیار کر کے گھر واپس آتے۔

6256

(۶۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجَعَ مِنَ الْمُصَلَّی فِی یَوْمِ عِیدٍ فَسَلَکَ عَلَی التَّمَّارِینَ مِنْ أَسْفَلِ السُّوقِ حَتَّی إِذَا کَانَ عِنْدَ مَسْجِدِ الأَعْرَجِ الَّذِی عِنْدَ مَوْضِعِ الْبِرْکَۃِ الَّتِی بِالسُّوقِ قَامَ فَاسْتَقْبَلَ فَجَّ أَسْلَمَ فَدَعَا ثُمَّ انْصَرَفَ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی ۳۵۲]
(٦٢٥٦) عبد الرحمن تیمی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، آپ عید کے دن عید گاہ سے واپس آ رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور بیچنے والے کے راستہ سے گزر رہے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد اعرج کے پاس آئے جو بر کہ نامی جگہ کے پاس ہے اور وہاں بازار ہی تو وہاں کھڑے ہوئے تو کوئی شخص اچانک متوجہہوا۔ اس نے جلدی سے اسلام قبول کرلیا، پھر آپ نے دعا مانگی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے گئے۔

6257

(۶۲۵۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی عِیسَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا یَحْیَی عُبَیْدَ اللَّہِ التَّیْمِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّہُ أَصَابَہُمْ مَطَرٌ فِی یَوْمِ عِیدٍ فَصَلَّی بِہِمُ النَّبِیُّ -ﷺ- الْعِیدَ فِی الْمَسْجِدِ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ سُلَیْمَانَ وَرَوَاہُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَمَّارٍ عَنِ الْوَلِیدِ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْفَرْوِیِّینَ۔ [منکر۔ ابو داؤد ۱۱۶۰]
(٦٢٥٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ عید کے دن بارش آئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو مسجد میں عید پڑھائی۔

6258

(۶۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا ابْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ رَجَائٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّیْمِیِّ قَالَ: مُطِرْنَا فِی إِمَارَۃِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَلَی الْمَدِینَۃِ مَطَرًا شَدِیدًا لَیْلَۃَ الْفِطْرِ فَجَمَعَ النَّاسَ فِی الْمَسْجِدِ فَلَمْ یَخْرُجْ إِلَی الْمُصَلَّی الَّذِی یُصَلَّی فِیہِ الْفِطْرُ وَالأَضْحَی ثُمَّ قَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ: قُمْ فَأَخْبِرِ النَّاسَ مَا أَخْبَرْتَنِی فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ: إِنَّ النَّاسَ مُطِرُوا عَلَی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَامْتَنَعَ النَّاسُ الْمُصَلَّی فَجَمَعَ عُمَرُ النَّاسَ فِی الْمَسْجِدِ فَصَلَّی بِہِمْ ، ثُمَّ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَخْرُجُ بِالنَّاسِ إِلَی الْمُصَلَّی یُصَلِّی بِہِمْ لأَنَّہُ أَرْفَقُ بِہِمْ وَأَوْسَعُ عَلَیْہِمْ ، وَإِنَّ الْمَسْجِدَ کَانَ لاَ یَسَعُہُمْ قَالَ فَإِذَا کَانَ ہَذَا الْمَطَرُ فَالْمَسْجِدُ أَرْفَقُ۔ [ضعیف جداً]
(٦٢٥٨) عبد الرحمن تیمی فرماتے ہیں کہ ابان بن عثمان مدینہ کے گورنر تھے۔ عید الفطر کی رات سخت بارش ہوئی۔ اس نے لوگوں کو مسجد میں جمع کرلیا اور عید گاہ کی طرف نہیں نکلے، جس میں عید الفطر اور عید الاضحی ادا کی جاتی ہے۔ پھر عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے فرمایا : لوگوں کو بتاؤ جو مجھے بتایا ہے تو عبداللہ بن عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے دور میں بارش ہوگئی تو لوگ عید گاہ سے رک گئے۔ حضرت عمر (رض) نے ان کو مسجد میں جمع کر کے نماز پڑھا دی۔ پھر منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو عید گاہ کی طرف نکالتے اور ان کو نماز پڑھاتے۔ کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو ان پر بہت زیادہ نرمی فرماتے تھے اور وسعت دیتے تھی اور مسجد کوئی وسیع نہیں تھی، جب بارش آتی تو وہ تنگ پڑجاتی۔

6259

(۶۲۵۹) أَخْبَرَنَاہُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَیْسٍ یُحَدِّثُ عَنْ ہُزَیْلٍ: أَنَّ عَلِیًّا أَمَرَ رَجُلاً أَنْ یُصَلِّیَ بِضَعَفَۃِ النَّاسِ فِی الْمَسْجِدِ یَوْمَ فِطْرٍ أَوْ یَوْمَ أَضْحًی وَأَمَرَہُ أَنْ یُصَلِّیَ أَرْبَعًا۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی قَیْسٍ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ رَکْعَتَیْنِ تَحِیَّۃَ الْمَسْجِدِ ثُمَّ رَکْعَتَیِ الْعِیدِ مَفْصُولَتَیْنِ عَنْہُمَا۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابن أبی شیبہ ۵۸۱۵]
(٦٢٥٩) ہذیل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ عید الاضحی اور عید الفطر کمزور لوگوں کو مسجد میں پڑھائے اور چار رکعت پڑھائے ۔ ابو قیس فرماتے ہیں کہ دو رکعت سے مراد تحیۃ المسجد ہے۔ پھر دو رکعت نماز عید۔

6260

(۶۲۶۰) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ لَیْثٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلُّوا یَوْمَ الْعِیدِ فِی الْمَسْجِدِ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ رَکْعَتَانِ لِلسُّنَّۃِ وَرَکْعَتَانِ لِلْخُرُوجِ۔ قَالَ: وَقَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنِ ابْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَ رَجُلاً أَنْ یُصَلِّیَ بِضَعَفَۃِ النَّاسِ یَوْمَ الْعِیدِ فِی الْمَسْجِدِ رَکْعَتَیْنِ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ بُنْدَارٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی فی الام جلد ۷ صفحہ ۲۹۵]
(٦٢٦٠) حنش بن معتمر فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : عید کے دن مسجد میں چار رکعت ادا کرو۔ دو رکعت سنت اور دو رکعت نکلنے کے لیے۔
ابو اسحاق حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ عید کے دن مسجد میں کمزور لوگوں میں چار رکعت نماز پڑھائے۔

6261

(۶۲۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو وَاللَّفْظُ لأَبِی غَسَّانَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ یَمْشِیَ الرَّجُلُ إِلَی الْمُصَلَّی قَالَ وَالْخُرُوجُ یَوْمَ الْعِیدَیْنِ مِنَ السُّنَّۃِ وَلاَ یَخْرُجُ إِلَی الْمَسْجِدِ إِلاَّ ضَعِیفٌ أَوْ مَرِیضٌ۔زَادَ مُعَاوِیَۃُ: لَکِنِ اخْرُجُوا إِلَی الْمُصَلَّی وَلاَ تَحْبِسُوا النِّسَائَ ۔ [ضعیف۔ تقدم ۶۱۴۶]
(٦٢٦١) حارث اعور حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عید گاہ کی طرف پیدل چل کر جانا سنت ہے۔ عیدین کے دن نکلنا بھی سنت ہے۔ مسجد میں صرف ضعیف اور مریض لوگ جائیں ۔ معاویہ نے زیادتی کی ہے کہ تم عید گاہ کی طرف نکلو اور اپنی عورتوں کو منع نہ کرو۔

6262

(۶۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَقَالَ: مَنْ صَلَّی صَلاَتَنَا وَنَسَکَ نُسُکَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُکَ ، وَمَنْ نَسَکَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَتِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ ۔فَقَامَ أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ نَسَکْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَی الصَّلاَۃِ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ فَأَکَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَہْلِی وَجِیرَانِی۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((تِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ))۔قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِی عَنَاقَ جَذَعَۃٍ ہُوَ خَیْرٌ مِنْ شَاتَیْ لَحْمٍ فَہَلْ تُجْزِئُ عَنِّی؟ قَالَ: ((نَعَمْ وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَنَّادٍ وَقُتَیْبَۃَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۲۳۶]
(٦٢٦٢) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی قربانی کے دن نماز کے بعد ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا کہ جس نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کی تو اس نے قربانی کو پالیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو یہ گوشت کی بکری ہے۔ ابوبردہ بن نیار کھڑے ہو کر کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میں نے نماز کی طرف آنے سے پہلے ہی قربانی کردی اور میں پہچانتا تھا کہ آج کھانے پینے کا دن ہے۔ میں نے جلدی کی اور میں نے خود بھی کھایا اور اپنے گھروالوں اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ گوشت کی بکری ہے۔ عرض کیا : میرے پاس بکری کا ایک بچہ ہے جو گوشت والی دو بکریوں سے بھی اچھا ہے۔ کیا وہ مجھ سے کفایت کر جائے گا ؟ فرمایا : ہاں۔ لیکن تیرے بعد کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔

6263

(۶۲۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنْ زُبَیْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ أَضْحًی إِلَی الْبَقِیعِ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((إِنَّ أَوَّلَ نُسُکِنَا فِی یَوْمِنَا ہَذَا أَنْ نَبْدَأَ بِالصَّلاَۃِ ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ وَافَقَ سُنَّتَنَا ، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذَلِکَ فَإِنَّمَا ہُوَ لَحْمٌ عَجَّلَہُ لأَہْلِہِ لَیْسَ مِنَ النُّسُکِ فِی شَیْئٍ))۔فَقَامَ خَالِی فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَا ذَبَحْتُ وَعِنْدِی جَذَعَۃٌ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ قَالَ: ((اذْبَحْہَا ثُمَّ لاَ تُوفِی جَذَعَۃٌ بَعْدَکَ))۔قَالَ زُبَیْدٌ: فَسَمِعْتُ بَعْضَ أَصْحَابِنَا أَنَّہُ قَالَ: عَنَاقَ جَذَعَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ زُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٢٦٣) براہ بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الاضحی کے دن بقیع کی جانب آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں دو رکعت نماز ادا کی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : آج کے دن ہمارا پہلا کام یہ ہے کہ ہم نماز سے ابتدا کریں ۔ پھر ہم قربانی کریں۔ جس نے ایسا کیا، اس نے ہماری سنت کو پالیا۔ اور جس آنے آنے سے پہلے ذبح کردیا تو وہ گوشت ہے۔ اس نے اپنے گھر والوں کے لیے جلدی کی ہے قربانی نہیں۔ میرے ماموں کھڑے ہو کر کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میں نے قربانی ذبح کردی ہے اور میرے پاس ” جذعۃ “ ہے جو مسنہ سے بہتر ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ذبح کرلے۔ تیرے بعد کسی سے جذعۃ کفایت نہ کرے گا۔
زبید فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے بعض ساتھیوں سے سنا کہ وہ کہتے ہیں کہ ” بکری کا جذعۃ “

6264

(۶۲۶۴) أَخْبَرَنَا ابْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَسْوَدِ سَمِعَ جُنْدَبًا یَقُولُ: شَہِدْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ أَضْحًی فَقَالَ: ((مَنْ کَانَ ذَبَحَ مِنْکُمْ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَلْیُعِدْ مَکَانَ ذَبِیحَتِہِ أُخْرَی ، وَمَنْ لَمْ یَکُنْ ذَبَحَ فَلْیَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّہِ))۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۴۲]
(٦٢٦٤) اسود نے جندب (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عید الاضحی کے دن حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا : جس نے نماز سے پہلے ذبح کردیا، وہ اپنے ذبیحہ کی جگہ دوسرا جانور قربان کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔

6265

(۶۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لِحَدِیثِہِ ہَذَا أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ زِیَادٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ہُوَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنْ جَمْعٍ قَالَ: فَأَخْبَرَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ الْفَضْلَ أَخْبَرَہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَزَلْ یُلَبِّی حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ خَشْرَمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۹]
(٦٢٦٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مزدلفہ سے لوٹتے ہوئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے فضل (رض) سوار تھے ۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ فضل (رض) نے ان کو بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیشہ تلبیہ کہتے رہے، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرۃ عقبیٰ کو کنکریاں ماریں۔

6266

(۶۲۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ نُبَیْشَۃَ قَالَ خَالِدٌ فَلَقِیتُ أَبَا مَلِیحٍ فَسَأَلْتُہُ فَحَدَّثَنِی بِہِ فَذَکَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَیَّامُ التَّشْرِیقِ أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ وَذِکْرِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۴۱]
(٦٢٦٦) خالد کہتے ہیں کہ میں ابو ملیح سے ملا، میں نے ان سے سوال کیا تو انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ ایام تشریق کھانے، پینے اور اللہ کے ذکر کے دن ہیں۔

6267

(۶۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فَحَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُکَبِّرُ فِی قُبَّتِہِ بِمِنًی فَیَسْمَعُہُ أَہْلُ الْمَسْجِدِ فَیُکَبِّرُونَ فَیَسْمَعُہُ أَہْلُ السُّوقِ فَیُکَبِّرُونَ حَتَّی تَرْتَجَّ مِنًی تَکْبِیرًا۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ بِمِنًی تِلْکَ الأَیَّامَ وَخَلْفَ الصَّلَوَاتِ وَعَلَی فِرَاشِہِ ، وَفِی فُسْطَاطِہِ وَمَجْلِسِہِ وَمَمْشَاہُ تِلْکَ الأَیَّامِ جَمِیعًا۔ [صحیح]
(٦٢٦٧) عبید بن عمیر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) منیٰ کے اندر اپنے خیمہ میں تلبیہ کہتے۔ مسجد والے اس کو سنتے اور تکبیریں کہتے۔ ان کو بازار والے سنتے اور تکبیریں کہتے۔ یہاں تک کہ منیٰ تکبیروں سے گونج اٹھتا۔
حضرت عبداللہ عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ ان تمام ایام ( تشریف) میں نمازوں کے بعد تکبیر کہتے، خواہ بستر پر ہوتے، خیمے میں ہوتے، بیٹھے ہوتے یا چل رہے ہوتے۔

6268

(۶۲۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْمَرْوَزِیِّ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی عَنْ وَکِیعٍ عَنِ الْعُمَرِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی صَلاَۃِ الْفَجْرِ مِنْ آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ [ضعیف۔ ابن أبی شیبہ ۵۶۴۰]
(٦٢٦٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ قربانی کے دن ظہر کی نماز سے لے کر ایام تشریق کے آخری دن فجر کی نماز تک تکبیریں کہتے تھے۔

6269

(۶۲۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو النَّیْسَابُورِیُّ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی صَلاَۃِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ [ضعیف۔ ابن أبی شیبہ ۵۶۳۹]
(٦٢٦٩) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نحر کے دن ظہر کی نماز سے لے کر ایامِ تشریق کے آخری دن نماز عصر تک تکبیریں کہا کرتے تھے۔

6270

(۶۲۷۰) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّیْبُلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یُکَبِّرُ یَوْمَ الصَّدْرِ وَیَأْمُرُ مَنْ حَوْلَہُ أَنْ یَکَبِّرُوا فَلاَ أَدْرِی تَأَوَّلَ قَوْلَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَاذْکُرُوا اللَّہَ فِی أَیَّامٍ مَعْدُودَاتٍ} [البقرۃ: ۲۰۳] أَوْ قَوْلَہُ {فَإِذَا قَضَیْتُمْ مَنَاسِکَکُمْ} [البقرۃ: ۲۰۰] قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَی عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ مِنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ وَرَوَی الْوَاقِدِیُّ بِأَسَانِیدِہِ عَنْ عُثْمَانَ وَابْنِ عُمَرَ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ نَحْوَ مَا رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ الأَئِمَّۃَ کَانُوا یُکَبِّرُونَ صَلاَۃَ الظُّہْرِ یَوْمَ النَّحْرِ یَبْتَدِؤُنَ بِالتَّکْبِیرِ کَذَلِکَ إِلَی آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ [صحیح]
(٦٢٧٠) (الف) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا، وہ دن کے ابتدائی حصہ میں اپنے ارد گرد کے لوگوں کو تکبیریں کہنے کا حکم دیتے۔ میں نہیں جانتا انھوں نے اللہ رب العزت کے اس قول کی کیا تاویل کی۔
{ وَاذْکُرُوا اللَّہَ فِی أَیَّامٍ مَعْدُودَاتٍ } [البقرۃ : ٢٠٣]
تم اللہ کا ذکر شمار کیے ہوئے دنوں میں کرو۔
یا اللہ کا فرمان : { فَإِذَا قَضَیْتُمْ مَنَاسِکَکُمْ } [البقرۃ : ٢٠٠] جب تم مناسک حج ادا کرلو۔
(ب) عبد الحمید بن أبی رباح ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ جو حضرت زید بن ثابت (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ قربانی کے دن ظہر سے لے کر ایام تشریق کے آخری دن تک تکبیریں کہتے۔
(ج) عطاء بن أبی رباح فرماتے ہیں کہ ائمہ قربانی کے دن نماز ظہر سے تکبیروں کی ابتدا فرماتے اور ایام تشریق کے آخری دن تک تکبیریں کہتے۔

6271

(۶۲۷۱) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الثَّقَفِیِّ: أَنَّہُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَہُمَا غَادِیَانِ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَۃَ کَیْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِی ہَذَا الْیَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ: کَانَ یُہِلُّ الْمُہِلُّ مِنَّا فَلاَ یُنْکَرُ عَلَیْہِ ، وَیُکَبِّرُ الْمُکَبِّرُ مِنَّا فَلاَ یُنْکَرُ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۷۶]
(٦٢٧١) یحییٰ بن یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں نے امام مالک (رح) کے سامنے محمد بن ابی بکرثقفی کے واسطے سے قراءت کی کہ اس نے انس بن مالک (رض) سے سوال کیا، جب وہ دونوں منیٰ سے عرفہ جا رہے تھے کہ آپ ان دنوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : احرام نہ باندھنے والا اگر تکبیریں کہتا تو اس پر انکار نہ کیا جاتا تھا اور ہم میں سے تکبیریں کہنے والے تکبیریں کہتے تو ان پر بھی انکار نہ کیا جاتا تھا۔

6272

(۶۲۷۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلائً حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَدَاۃِ عَرَفَۃَ فَمِنَّا الْمُکَبِّرُ وَمِنَّا الْمُہَلِّلُ ، فَأَمَّا نَحْنُ فَنُکَبِّرُ قَالَ قُلْتُ: وَاللَّہِ لَعَجَبٌ مِنْکُمْ کَیْفَ لَمْ تَقُولُوا لَہُ مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیِّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ عَنْ یَزِیدَ۔وَقَدْ رُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۷۶]
(٦٢٧٢) عبداللہ اپنے والد عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم عرفہ کی صبح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ ہم میں سے بعض تکبیریں کہتے اور بعض تلبیہ۔ لیکن ہم تکبریں کہتے۔ میں نے کہا : تمہارے اوپر تعجب ہے تم کیوں تلبیہ نہیں کہتے تھے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ ایساہی کرتے تھے۔

6273

(۶۲۷۳) أَمَّا حَدِیثُ عُمَرَ فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَجَّاجِ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یُحَدِّثُ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُکَبِّرُ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ مِنْ یَوْمِ عَرَفَۃَ إِلَی صَلاَۃِ الظُّہْرِ مِنْ آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ کَذَا رَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَطَائٍ ۔ وَکَانَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ یُنْکِرُہُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ سَلاَّمٍ ذَاکَرْتُ بِہِ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ فَأَنْکَرَہُ وَقَالَ ہَذَا وَہْمٌ مِنَ الْحَجَّاجِ وَإِنَّمَا الإِسْنَادُ عَنْ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ فِی قُبَّتِہِ بِمِنًی۔ قَالَ الشَّیْخُ وَمَشْہُورٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ صَلاَۃِ الظُّہْرِ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی صَلاَۃِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ وَلَوْ کَانَ عِنْدَ عَطَائٍ عَنْ عُمَرَ ہَذَا الَّذِی رَوَاہُ عَنْہُ الْحَجَّاجُ لَمَا اسْتَجَازَ لِنَفْسِہِ خِلاَفَ عُمَرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ أَنَّہُ حَکَاہُ عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ الحاکم ۱/۴۳۹]
(٦٢٧٣) (الف) عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) عرفہ کے دن فجر کے بعد ایام تشریف کے آخری دن نماز ظہر تک تکبیریں کہتے تھے۔
(ب) حضرت عمر (رض) سے مسند حدیث ہے کہ وہ منیٰ کے اندر اپنے خیمہ میں تکبیر کہا کرتے تھے۔
(ج) عطاء بن ابی رباح قربانی کے دن نماز ظہر سے ایام تشریق کے آخری دن نماز عصر تک تکبیریں کہتے تھے۔

6274

(۶۲۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَلْخِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ یَعْنِی الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِیفٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ: اجْتَمَعَ عُمَرُ وَعَلِیٌّ وَابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَلَی التَّکْبِیرِ فِی دُبُرِ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ مِنْ یَوْمِ عَرَفَۃَ۔فَأَمَّا أَصْحَابُ ابْنِ مَسْعُودٍ فَإِلَی صَلاَۃِ الْعَصْرِ مِنْ یَوْمِ النَّحْرِ ، وَأَمَّا عُمَرُ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَإِلَی صَلاَۃِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَمَّا مَذْہَبُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فِی ذَلِکَ فَقَدْ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مَوْصُولاً۔وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ الْمَوْصُولَۃُ فِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٦٢٧٤) ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ‘ علی اور ابن مسعود (رض) عرفہ کے دن صبح کی نماز کے بعد تکبیریں کہنے پر متفق ہیں۔ لیکن ابن مسعود (رض) کے شاگرد قربانی کے دن نمازِ عصر تک کہتے۔ حضرت عمر (رض) اور علی (رض) کے شاگرد ایام تشریق کے آخری دن نماز عصر تک تکبیروں کے قائل ہیں۔

6275

(۶۲۷۵) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ: کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُکَبِّرُ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ غَدَاۃَ عَرَفَۃَ ، ثُمَّ لاَ یَقْطَعُ حَتَّی یُصَلِّیَ الإِمَامُ مِنْ آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ ، ثُمَّ یُکَبِّرُ بَعْدَ الْعَصْرِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو جَنَابٍ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن۔ ابن أبی شیبہ ۵۶۳۲]
(٦٢٧٥) شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) عرفہ کی صبح نماز فجر کے بعد تکبیریں کہا کرتے تھے۔ پھر تکبیریں ختم نہ فرماتے یہاں تک کہ امام ایام تشریق کے آخری دن کی نماز پڑھائے۔ پھر وہ عصر کے بعد تکبیریں کہا کرتے تھے۔

6276

(۶۲۷۶) وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ فَرُّوخَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ مِنْ غَدَاۃِ عَرَفَۃَ إِلَی صَلاَۃِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ الْقَیْسِیُّ بِطُوسٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَلَمَۃَ یَعْنِی اللَّبَقِیَّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْقُوبَ الْخُرَاسَانِیُّ یَعْنِی إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیَّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ عَنِ الْحَکَمِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ وَزَادَ: یُکَبِّرُ فِی الْعَصْرِ وَیَقْطَعُ فِی الْمَغْرِبِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۵۶۳۲]
(٦٢٧٦) (الف) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عرفہ کی صبح ایامِ تشریق کے آخری دن عصر تک تکبیریں کہا کرتے تھے۔
(ب) حکم نے بھی اسی طرح ذکر کیا ہے، لیکن کچھ اضافہ ہے۔ عصر کی نماز میں تکبریں کہتے، لیکن مغرب کی نماز میں ختم فرماتے۔

6277

(۶۲۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی بَکَّارٍ: الْحَکَمِ بْنِ فَرُّوخَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ مِنْ غَدَاۃِ یَوْمِ عَرَفَۃَ إِلَی آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ: فَلَقِیتُ إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ فَقُلْتُ: إِنَّ یَحْیَی بْنَ آدَمَ حَدَّثَنِی عَنْکَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ فَذَکَرْتُ لَہُ ہَذَا الْحَدِیثَ فَحَدَّثَنِی کَمَا حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ آدَمَ قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ: فَأَتَیْتُ إِسْحَاقَ فَقُلْتُ: إِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ رَافِعٍ حَدَّثَنِی عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ عَنْکَ فَحَدَّثَنِی کَمَا حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ: فَقُلْتُ لإِسْحَاقَ: کَمْ کَتَبَ عَنْکَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ ؟ قَالَ إِسْحَاقُ: نَحْوَ أَلْفَیْ حَدِیثٍ ، وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثٍ مَرْفُوعٍ بِإِسْنَادٍ لاَ یُحْتَجُّ بِمِثْلِہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٦٢٧٧) عکرمہ، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عرفہ کے دن صبح سے ایام تشریق کے آخری دن تک تکبیریں کہتے۔

6278

(۶۲۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ الْمَقَابِرِیُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شَمِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ جَابِرٍ: قَالَ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُکَبِّرُ یَوْمَ عَرَفَۃَ صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ إِلَی صَلاَۃِ الْعَصْرِ آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ قَالَ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ وَحَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُسْہِرٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَہُ۔ عَمْرُو بْنُ شَمِرٍ وَجَابِرٌ الْجُعْفِیُّ لاَ یُحْتَجُّ بِہِمَا۔ وَقَدْ رَوَاہُ نَائِلُ بْنُ نَجِیحٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ وَأَبِی جَعْفَرٍ عَنْ جَابِرٍ وَفِی رِوَایَۃِ الثِّقَاتِ کِفَایَۃٌ۔ [منکر۔ الدار قطنی ۲/۴۹]
(٦٢٧٨) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ کے دن صبح کی نماز کے بعد ایام تشریق کے آخری دن نماز عصر تک تکبیر کہتے۔

6279

(۶۲۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ: أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمَدِینَۃِ تِسْعًا لَمْ یَحُجَّ ثُمَّ أَذِنَ النَّاسَ فِی الْحَجِّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّفَا فَقَالَ: نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّہُ بِہِ ۔وَقَالَ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ ۔قَالَ: فَرَقِیَ عَلَی الصَّفَا حَتَّی بَدَا لَہُ الْبَیْتُ وَکَبَّرَ ثَلاَثًا وَقَالَ: لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔ثُمَّ یَدْعُو بَیْنَ ذَلِکَ قَالَ ثُمَّ نَزَلَ فَمَشَی حَتَّی إِذَا أَتَی بَطْنَ الْمَسِیلِ سَعَی حَتَّی أَصْعَدَ قَدَمَیْہِ فِی الْمَسِیلِ ، ثُمَّ مَشَی حَتَّی أَتَی الْمَرْوَۃَ فَصَعِدَ حَتَّی بَدَا لَہُ الْبَیْتُ فَکَبَّرَ ثَلاَثًا وَقَالَ: لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ۔ہَکَذَا کَمَا فَعَلَ یَعْنِی عَلَی الصَّفَا ثُمَّ نَزَلَ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَوَی عَلَی بَعِیرِہِ خَارِجًا إِلَی سَفَرٍ کَبَّرَ ثَلاَثًا۔وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ یُکَبِّرُ عَلَی کُلِّ شَرَفٍ ثَلاَثَ تَکْبِیرَاتٍ۔ فَالاِبْتِدَائُ بِثَلاَثِ تَکْبِیرَاتٍ نَسَقًا أَشْبَہُ بِسَائِرِ سُنَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الاِبْتِدَائِ بِہَا مَرَّتَیْنِ وَإِنْ کَانَ الْکُلُّ وَاسِعًا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٦٢٧٩) (الف) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں نو سال قیام کیا، لیکن حج نہیں کیا۔ پھر لوگوں کو حج کی اجازت دی۔ پھر انھوں نے حدیث ذکر کی جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کا تذکرہ ہے۔ فرماتے ہیں : پھر آپ صفا کی جانب نکلے اور فرمایا : ہم بھی وہاں سے ابتدا کریں گے، جہاں سے اللہ نے ابتدا کی ہے اور تلاوت فرمائی ”إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ “ کہ صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ پھر آپ صفا پر چڑھے یہاں تک کہ بیت اللہ نظر آگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین بار تکبیر کہی اور فرمایا : ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ“ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، بادشاہت اس کی ہے۔ تعریف اسی کے لیے ہے۔ وہ زندہ بھی کرتا ہے اور مارتا بھی۔ اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں دعا مانگتے۔ پھر نیچے اترتے اور چلتے۔ یہاں تک کہ وادی کے نشیبی علاقہ میں آجاتے۔ پھر دوڑ کر دو قدم اوپر چڑھ جاتے۔ پھر چلتے ہوئے مروہ کے پاس آتے اور اس پر چڑھتے اور بیت اللہ سامنے نظر آنے لگتا، پھر تین مرتبہ تکبیر کہتے اور فرماتے : ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ “ اس طرح جیسے صفا پر کرتے تھے۔ پھر اترآتے۔
(ب) ابن عمر (رض) کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنے اونٹ پر سفر کی غرض سے سوار ہوتے تو تین مرتبہ تکبیر کہتے۔
(ج) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ ‘ حجیا عمرہ سے واپس پلٹتے تو ہر بلند جگہ پر تین مرتبہ تکبیر کہتے۔

6280

(۶۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: یُکَبِّرُ مِنْ غَدَاۃِ عَرَفَۃَ إِلَی آخِرِ أَیَّامِ النَّفْرِ لاَ یُکَبِّرُ فِی الْمَغْرِبِ: اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ وَلِلَّہِ الْحَمْدُ اللَّہُ أَکْبَرُ وَأَجَلُّ اللَّہُ أَکْبَرُ عَلَی مَا ہَدَانَا۔ کَذَا أَخْبَرَنَاہُ مِنْ کِتَابِہِ ثَلاَثًا نَسَقًا وَرَوَاہُ الْوَاقِدِیُّ عَنْہُ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَبِہِ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ الْبَصْرِیُّ۔ [صحیح۔ ابن أبی الشیبہ ۵۶۴۶]
(٦٢٨٠) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عرفہ کی صبح سے لے کر ایام تشریق کے آخری دن تک تکبیر کہتے، لیکن مغرب میں نہیں۔ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ وَلِلَّہِ الْحَمْدُ اللَّہُ أَکْبَرُ وَأَجَلُّ اللَّہُ أَکْبَرُ عَلَی مَا ہَدَانَا۔ اللہ بہت بڑا ہے ‘ اللہ بہت بڑا ہے ‘ اللہ بہت بڑا ہے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ اللہ بہت بڑا ہے۔ اللہ بہت بڑا ہے۔ اس کی تعریف ہے جو اس نے ہمیں ہدایت نصیب فرمائی۔

6281

(۶۲۸۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِاللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبٌ یَعْنِی ابْنَ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی التَّکْبِیرِ أَیَّامَ التَّشْرِیقِ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ: یُکَبِّرُ اللَّہَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔ [صحیح۔ ابن أبی شیبہ ۵۶۴۶]
(٦٢٨١) یونس حضرت حسن سے ایام تشریق کی تکبیر کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرکہا اور عطاء فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ تکبیر کہا کرتے تھے۔

6282

(۶۲۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ قَالَ: کَانَ سَلْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعَلِّمُنَا التَّکْبِیرَ یَقُولُ: کَبِّرُوا اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا أَوْ قَالَ تَکْبِیرًا اللَّہُمَّ أَنْتَ أَعْلَی وَأَجَلُّ مِنْ أَنْ تَکُونَ لَکَ صَاحِبَۃٌ أَوْ یَکُونَ لَکَ وَلَدٌ أَوْ یَکُونَ لَکَ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ أَوْ یَکُونَ لَکَ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیرًا ، اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَنَا ، اللَّہُمَّ ارْحَمْنَا ثُمَّ قَالَ: وَاللَّہِ لَتَکْتُبُنَّ ہَذِہِ لاَ تُتْرَکُ ہَاتَانِ وَلَتَکُونَنَّ شَفْعًا لِہَاتَیْنِ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۲۰۵۸۱]
(٦٢٨٢) ابو عثمان نہدی فرماتے ہیں کہ سلمان ہمیں تکبیرات سکھایا کرتے تھے۔ وہ فرماتے تھے : تم تکبیر کہو : اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا ۔ پھر فرماتے اللَّہُمَّ أَنْتَ أَعْلَی وَأَجَلُّ مِنْ أَنْ تَکُونَ لَکَ صَاحِبَۃٌ أَوْ یَکُونَ لَکَ وَلَدٌ أَوْ یَکُونَ لَکَ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ أَوْ یَکُونَ لَکَ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیرًا ، اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَنَا ، اللَّہُمَّ ارْحَمْنَا۔
اے اللہ تو بلند ہے اس سے کہ تیری بیوی ہو یا تیری اولاد ہو یا تیری بادشاہت میں کوئی شریک ہو۔ یا تیرا کوئی حامی ومدد گار ہو اور تو اس کی بڑائی بیان کر۔ اے اللہ ! ہمیں معاف فرما۔ اے اللہ ! ہم پر رحم فرما۔ پھر فرماتے : یہ لکھی جائے گی ان دونوں کو چھوڑا نہ جائے گا بلکہ ان دونوں کو جوڑا بنادیا جائے گا۔

6283

(۶۲۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو عُمَیْرِ بْنُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ وَکَانَ أَکْبَرَ وَلَدِہِ قَالَ حَدَّثَنِی عُمُومَۃٌ لِی مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: أُغْمِیَ عَلَیْنَا ہِلاَلُ شَوَّالٍ فَأَصْبَحْنَا صِیَامًا فَجَائَ رَکْبٌ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ فَشَہِدُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُمْ رَأَوُا الْہِلاَلَ بِالأَمْسِ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یُفْطِرُوا مِنْ یَوْمِہِمْ ، وَأَنْ یَخْرُجُوا لِعِیدِہِمْ مِنَ الْغَدِ۔ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی وَحْشِیَّۃَ وَعُمُومَۃُ أَبِی عُمَیْرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَکُونُونَ إِلاَّ ثِقَاتٍ۔ وَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَوْ ثَبَتَ ذَلِکَ قُلْنَا بِہِ وَقُلْنَا أَیْضًا فَإِنْ لَمْ یَخْرُجْ بِہِمْ مِنَ الْغَدِ خَرَجَ بِہِمْ مِنْ بَعْدِ الْغَدِ وَقُلْنَا: یُصَلِّی فِی یَوْمِہِ بَعْدَ الزَّوَالِ وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ۔
(٦٢٨٣) ابو عمیر بن انس بن مالک (رض) ، جو ان کے بڑے بیٹوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ میرے انصاری چچاؤں میں سے جو صحابی رسول ہیں، فرماتے ہیں کہ شوال کا چاند مخفی رہ گیا تو ہم نے صبح روزہ رکھ لیا۔ ایک قافلہ دن کے آخری میں آیا ، انھوں نے گواہی دی کہ کل شام ہم نے چاند دیکھا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کو روزہ چھوڑنے کا حکم فرمایا دیا اور فرمایا : کل صبح عید کے لیے نکلیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں : اگر یہ بات ثابت ہے تو ٹھیک ہے۔ اگر وہ عید کے لیے اگلے دن نہیں نکلے تو اس سے اگلے دن نکل آئیں یا پھر اسی دن زوا ل کے بعد نماز عید ادا کرلیں۔

6284

(۶۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ کَوْثَرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِلاَلٍ التَّمَّارُ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِیزِ شُہِدَ عِنْدَہُ عَلَی ہِلاَلِ الْفِطْرِ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ فَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ یُفْطِرُوا وَأَنْ یَخْرُجُوا لِعِیدِہِمْ مِنَ الْغَدِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۱۵۷]
(٦٢٨٤) عمر بن عبد العزیز کے پاس عید الفطر کے چاند کی گواہی دن کے آخر میں آئی تو انھوں نے فرمایا : اگلے دن عید کے لیے نکلو۔

6285

(۶۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فِی حَدِیثِ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ذَکَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- فِیہِ قَالَ: ((وَفِطْرُکُمْ یَوْمَ تُفْطِرُونَ ، وَأَضْحَاکُمْ یَوْمَ تُضَحُّونَ ، وَکُلُّ عَرَفَۃَ مَوْقِفٌ ، وَکُلُّ مِنًی مَنْحَرٌ ، وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ مَنْحَرٌ وَکُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۲۳۲۴]
(٦٢٨٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری عید کا دن وہ ہے جب تم روزہ افطار کرو اور تمہاری قربانی کا دن جب تم قربانیاں کرو اور عرفہ کا میدان ٹھہر نے کی جگہ ہے اور منیٰ تمام قربانی کی جگہ ہے۔ مکہ کے تمام راستے قربانی کی جگہ ہے اور مزدلفہ تمام ٹھہرنے کی جگہ ہے۔

6286

(۶۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا ابْنُ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ إِیَاسِ بْنِ أَبِی رَمْلَۃَ الشَّامِیِّ قَالَ: شَہِدْتُ مُعَاوِیَۃَ یَسْأَلُ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ: أَشَہِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عِیدَیْنِ اجْتَمَعَا فِی یَوْمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: کَیْفَ صَنَعَ؟ قَالَ: صَلَّی الْعِیدَ ، ثُمَّ رَخَّصَ فِی الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: مِنْ شَائَ أَنْ یُصَلِّیَ فَلْیُصَلِّ ۔وَفِی رِوَایَۃِ عُبَیْدِ اللَّہِ: سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ وَقَالَ: فِی یَوْمٍ وَاحِدٍ وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۰۷۰]
(٦٢٨٦) معاویہ (رض) نے زید بن ارقم سے سوال کیا : کیا آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر ہوئے، جب ایک دن میں دو عیدیں اکٹھی ہوگئیں ؟ فرمایا : ہاں۔ معاویہ (رض) نے پوچھا : پھر آپ نے کیا کیا : فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز عید پڑھائی، پھر جمعہ کے بارے میں رخصت دے دی اور فرمایا : جو نماز پڑھنا چاہے وہ نماز ادا کرلے۔

6287

(۶۲۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی سَمِینَۃَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: اجْتَمَعَ عِیدَانِ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنَّہُ قَدِ اجْتَمَعَ عِیدُکُمْ ہَذَا وَالْجُمُعَۃُ وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ ، فَمَنْ شَائَ أَنْ یُجَمِّعَ فَلْیُجَمِّعْ))۔فَلَمَّا صَلَّی الْعِیدَ جَمَّعَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۰۷۳]
(٦٢٨٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : جب دو عیدیں ایک دن میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں جمع ہوجاتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : جب تمہاری عید اور جمعہ ایک دن میں آجائیں تو ہم جمعہ بھی ادا کریں گے۔ جو جمعہ پڑھنا چاہے وہ جمعہ پڑھ لے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز عید ادا کی تو پھر جمعہ بھی پڑھا۔

6288

(۶۲۸۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ: عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الزَّاہِدُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ بُنْدَارِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَی الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ کَثِیرٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ مِقْسَمٍ الضَّبِّیِّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: ((قَدِ اجْتَمَعَ فِی یَوْمِکُمْ ہَذَا عِیدَانِ فَمَنْ شَائَ أَجْزَأَہُ مِنَ الْجُمُعَۃِ وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ))۔ رَوَاہُ أَیْضًا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُنِیبٍ الْمَرْوَزِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ مَوْصُولاً وَہُوَ فِی التَّارِیخِ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَأَرْسَلَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٢٨٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہارے اس دن میں دو عیدیں جمع ہوجائیں تو وہ جمعہ سے کفایت کر جائیں گی، لیکن ہم جمعہ پڑھیں گے۔

6289

(۶۲۸۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ ذَکْوَانَ أَبِی صَالِحٍ قَالَ: اجْتَمَعَ عِیدَانِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمُ جُمُعَۃٍ وَیَوْمُ عِیدٍ فَصَلَّی ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: قَدْ أَصَبْتُمْ ذِکْرًا وَخَیْرًا وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَجْلِسَ فَلْیَجْلِسْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُجَمِّعَ فَلْیُجَمِّعْ۔ وَرُوِیَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ مَوْصُولاً مُقَیَّدًا بِأَہْلِ الْعَوَالِی وَفِی إِسْنَادِہِ ضَعْفٌ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُقَیَّدًا بِأَہْلِ الْعَالِیَۃِ إِلاَّ أَنَّہُ مُنْقَطِعٌ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٢٨٩) ذکوان بن صالح فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں دو عیدیں جمع ہوگئیں، یعنی جمعہ کا دن اور عید کا دن تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز عید پڑھائی۔ پھر کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا کہ تم نے ذکر اور بھلائی کو پا لیا، لیکن ہم جمعہ ادا کریں گے۔ جس کو پسند لگے کہ وہ بیٹھا رہے تو بیٹھ جائے اور جو دونوں کو جمع کرنا پسند کرے وہجمع کرلے۔

6290

(۶۲۹۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ: اجْتَمَعَ عِیدَانِ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَجْلِسَ مِنْ أَہْلِ الْعَالِیَۃِ فَلْیَجْلِسْ فِی غَیْرِ حَرَجٍ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُقَیَّدًا بِأَہْلِ الْعَالِیَۃِ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ۔ [منکر۔ أخرجہ الشافعی ۳۴۳]
(٦٢٩٠) عمر بن عبد العزیز (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں دو عیدیں جمع ہوگئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بستی والوں میں سے جو جمعہ سے بیٹھنا چاہے تو بیٹھا رہے، کوئی حرج نہیں، یعنی بغیر ضرورت کے جمعہ چھوڑ دے۔

6291

(۶۲۹۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْہَرَ قَالَ: شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَائَ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ فَقَالَ: إِنَّہُ قَدِ اجْتَمَعَ لَکُمْ فِی یَوْمِکُمْ ہَذَا عِیدَانِ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْ أَہْلِ الْعَالِیَۃِ أَنْ یَنْتَظِرَ الْجُمُعَۃَ فَلْیَنْتَظِرْہَا ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَرْجِعَ فَلْیَرْجِعْ فَقَدْ أَذِنْتُ لَہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی ۳۴۴]
(٦٢٩١) ابو عبید مولیٰ ابن ازہر فرماتے ہیں کہ میں عثمان بن عفان کے ساتھ عید میں حاضر ہوا۔ وہ آئے اور نماز پڑھائی، پھر خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ جب تمہارے اس دن میں دو عیدیں جمع ہوجائیں تو اگر عوالئی مدینہ والے جمعہ کا انتظار کرنا چاہیں تو کرلیں اگر واپس جانا چاہیں تو چلے جائیں، میں ان اجازت دیتا ہوں۔

6292

(۶۲۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عُبَیْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْہَرَ: أَنَّہُ شَہِدَ الْعِیدَ یَوْمَ الأَضْحَی مَعَ عُمَرَ فَصَلَّی قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ نَہَاکُمْ عَنْ صِیَامِ ہَذَیْنِ الْعِیدَیْنِ۔أَمَّا أَحَدُہُمَا فَیَوْمُ فِطْرِکُمْ مِنْ صِیَامِکُمْ ، وَأَمَّا الآخَرُ فَیَوْمٌ تَأْکُلُونَ فِیہِ مِنْ نُسُکِکُمْ۔قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ: ثُمَّ شَہِدْتُ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ ذَلِکَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَصَلَّی قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ ہَذَا یَوْمٌ قَدِ اجْتَمَعَ لَکُمْ فِیہِ عِیدَانِ۔فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْتَظِرَ الْجُمُعَۃَ مِنْ أَہْلِ الْعَوَالِی فَلْیَنْتَظِرْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَرْجِعَ فَلْیَرْجِعْ فَقَدْ أَذِنْتُ لَہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ: ثُمَّ شَہِدْتُہُ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَلَّی قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَاکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا لُحُومَ نُسُکِکُمْ فَوْقَ ثَلاَثٍ۔ وَعَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حِبَّانَ بْنِ مُوسَی بِطُولِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۲۵۱]
(٦٢٩٢) ابو عبید مولی ابن ازھر فرماتے ہیں کہ وہ عید الاضحی کے موقع پر حضرت عمر (رض) کے ساتھ حاضر ہوئے۔ انھوں نے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا کہ اے لوگو ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عیدین میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ ایک تو وہ دن ہے کہ تم اپنے روزوں کو افطار کرتے ہو ، یعنی عید الفطر مناتے ہو اور دوسرا وہ دن جس میں تم اپنی قربانیوں کے گوشت کھاتے ہو۔ ابو عبید فرماتے ہیں : پھر میں عثمان بن عفان (رض) کے ساتھ حاضر ہوا تو یہ عید بھی جمعہ کے دن تھی۔ انھوں نے بھی نماز خطبہ سے پہلے پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا کہ اے لوگو ! اس دن تمہارے لیے دو عیدیں جمع ہوگئی ہیں تو عوالی والوں میں سے جو جمعہ کا انتظار کرنا چاہے وہ انتظار کرسکتا ہے اور جو واپس جانا چاہے جاسکتا ہے۔ میں اجازت دیتا ہوں۔
ابوعبید فرماتے ہیں : پھر میں حضرت علی (رض) کے ساتھ حاضر ہوا تو انھوں نے بھی نمازِ عید خطبہ سے پہلے پڑھائی، پھر خطبہدیا اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی قربانیوں کے گوشت تین دن سے زیادہ نہ کھاؤ۔

6293

(۶۲۹۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ: مَنْ قَامَ لَیْلَتَیِ الْعِیدِ لِلَّہِ مُحْتَسِبًا لَمْ یَمُتْ قَلْبُہُ حِینَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَبَلَغَنَا أَنَّہُ کَانَ یُقَالُ: إِنَّ الدُّعَائَ یُسْتَجَابُ فِی خَمْسِ لَیَالٍ فِی لَیْلَۃِ الْجُمُعَۃِ وَلَیْلَۃِ الأَضْحَی وَلَیْلَۃِ الْفِطْرِ وَأَوَّلِ لَیْلَۃِ مِنْ رَجَبٍ وَلَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ۔ قَالَ: وَبَلَغَنَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یُحْیِی لَیْلَۃَ جَمْعٍ وَلَیْلَۃُ جَمْعٍ ہِیَ لَیْلَۃُ الْعِیدِ لأَنَّ فِی صُبْحِہَا النَّحْرُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ المؤلف فی الشعب ۱/۳۷۱۱]
(٦٢٩٣) ابو دردائ (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے عیدین کی راتیں ثواب کی نیت سے عبادت کی اس کا دل مردہ نہیں ہوگا جب دل مردہ ہوجائیں گے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : دعا پانچ راتوں میں قبول کی جاتی ہے : جمعہ ‘ عید الاضحی ‘ عید الفطر ‘ رجب کی پہلی رات اور نصف شعبان کی رات ۔

6294

(۶۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ: أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الشَّامِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ: لَقِیتُ وَاثِلَۃَ بْنَ الأَسْقَعِ فِی یَوْمِ عِیدٍ فَقُلْتُ: تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ فَقَالَ: نَعَمْ تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ قَالَ وَاثِلَۃُ: لَقِیتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ عِیدٍ فَقُلْتُ: تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ فَقَالَ: ((نَعَمْ تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ))۔ [منکر۔ ابن حبان فی الحجر وحین ۲/۳۰۲]
(٦٢٩٤) خالد بن معدان فرماتے ہیں کہ میں واثلہ بن اسقع کو عید کے دن ملا۔ میں نے کہا : تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ “ ” کہ اللہ ہماری اور تمہاری جانب سے قبول فرمائے۔ فرمایا : جی ہاں تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ “ اور فرمایا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عید کے دن ملا۔ میں نے کہا : ” تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ‘ تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ ۔

6295

(۶۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الضَّحَّاکِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الشَّامِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ وَاثِلَۃَ قَالَ: لَقِیتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ عِیدٍ فَقُلْتُ: تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ فَقَالَ: ((نَعَمْ تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ: ہَذَا مُنْکَرٌ لاَ أَعْلَمُ یَرْوِیہِ عَنْ بَقِیَّۃَ غَیْرُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ہَذَا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَدْ رَأَیْتُہُ بِإِسْنَادٍ آخَرَ عَنْ بَقِیَّۃَ مَوْقُوفًا غَیْرَ مَرفُوعٍ وَلاَ أُرَاہُ مَحْفُوظًا۔ [منکر۔ انظر ما قبلہ]
(٦٢٩٥) خالد بن معدان واثلہ بن اسقع سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عید کے دن ملا۔ میں نے کہا : ” تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ ۔

6296

(۶۲۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ الْبَزَّازُ عَنْ أَدْہَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ: کُنَّا نَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فِی الْعِیدَیْنِ: تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَیَرُدُّ عَلَیْنَا وَلاَ یُنْکِرُ ذَلِکَ عَلَیْنَا۔ وَقَدْ رُوِیَ حَدِیثٌ مَرْفُوعٌ فِی کَرَاہِیَۃِ ذَلِکَ وَلاَ یَصِحُّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن عساکر فی تاریخہ ۶/۴۳۶]
(٦٢٩٦) ادھم مولیٰ عمر بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ ہم نے عمر بن عبد العزیز کو عید کے دن کہا :” تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکَ “ اے امیرالمؤمنین ! آپ جواب دیتے، لیکن انکار نہیں۔

6297

(۶۲۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ زَیْدِ بْنِ وَاقِدٍ الدِّمَشْقِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ قَوْلِ النَّاسِ فِی الْعِیدَیْنِ تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکُمْ قَالَ: ((ذَاکَ فِعْلُ أَہْلِ الْکِتَابَیْنِ))۔وَکَرِہَہُ۔ عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ زَیْدٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ۔ [منکر۔ ابن عساکر فی تاریخہ ۳۴/۹۸]
(٦٢٩٧) عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عیدین میں لوگوں کے قول تَقَبَّلَ اللَّہُ مِنَّا وَمِنْکُمْ کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ فعل اہل کتاب کا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ناپسند فرمایا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔