hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

57. مرتد کا بیان

سنن البيهقي

16823

(۱۶۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی ابْنُ الطَّبَّاعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی أَبُو أُمَامَۃَ بْنُ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالاَ : کُنَّا مَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الدَّارِ وَہُوَ مَحْصُورٌ وَکُنَّا إِذَا دَخَلْنَا نَدْخُلُ مَکَانًا نَسْمَعُ کَلاَمَ مَنْ بِالْبَلاَطِ فَخَرَجَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمًا مُتَغَیِّرًا لَوْنُہُ قُلْنَا : مَا لَکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ؟ قَالَ : إِنَّہُمْ لَیُوَاعِدُونِی بِالْقَتْلِ۔ فَقُلْنَا : یَکْفِیکَہُمُ اللَّہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ قَالَ : وَبِمَ یَقْتُلُونِی وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِإِحْدَی ثَلاَثٍ رَجُلٌ کَفَرَ بَعْدَ إِسْلاَمِہِ أَوْ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانِہِ أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ ۔فَوَاللَّہِ مَا زَنَیْتُ فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلاَ إِسْلاَمٍ قَطُّ وَلاَ قَتَلْتُ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ وَلاَ تَمَنَّیْتُ بِدِینِی بَدَلاً مُذْ ہَدَانِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لِلإِسْلاَمِ فَبِمَ یَقْتُلُونِی؟ [صحیح]
(١٦٨١٧) ابو امامہ بن سہل بن حنیف اور عبداللہ بن عامر بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت عثمان کے ساتھ گھر میں تھے ، جب وہ قید تھے۔ ہم گھر میں وہاں سے داخل ہوئے کہ ہم باہر کھڑے لوگوں کی باتیں سن سکتے تھے تو حضرت عثمان ایک دن نکلے ، آپ کا رنگ تبدیل تھا۔ ہم نے کہا : اے امیر المؤمنین ! خیریت ہے ؟ فرمایا : وہ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے کہا : اللہ آپ کو ان سے کافی ہے۔ کہا : وہ مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں ؟ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ کسی بھی مسلمان کا خون صرف ٣ وجوہات کی بنا پر جائز ہے : 1 مرتد عن الاسلام 2 شادی شدہ زانی 3 ناحق قتل کرنے والا۔ نہ تو میں نے نہ جاہلیت میں نہ اسلام میں زنا کیا، نہ کسی کو ناحق قتل کیا، جب سے اللہ نے مجھے ہدایت دی ہے۔ میں نے کبھی اسلام کو چھوڑنے کا سوچا بھی نہیں، پھر کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں ؟

16824

(۱۶۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مِہْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ إِلاَّ أَحَدُ ثَلاَثَۃِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّیِّبُ الزَّانِی وَالتَّارِکُ لِدِینِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٦٨١٨) عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی بھی مسلمان کا خون جائز نہیں مگر تین وجوہات سے : قصاصاً قتل کیا جائے، یا شادی شدہ زانی یا مرتد جو دین اور جماعت کو چھوڑ دے۔

16825

(۱۶۸۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : قَامَ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : وَالَّذِی لاَ إِلَہَ غَیْرُہُ لاَ یَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ إِلاَّ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ التَّارِکُ الإِسْلاَمَ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ أَوِ الْجَمَاعَۃَ وَالثَّیِّبُ الزَّانِی وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ ۔ قَالَ الأَعْمَشُ فَحَدَّثْتُ بِہِ إِبْرَاہِیمَ فَحَدَّثَنِی عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔
(١٦٨١٩) تقدم قبلہ سابقہ روایت

16826

(۱۶۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: لَمَّا بَلَغَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَرَّقَ الْمُرْتَدِّینَ أَوِ الزَّنَادِقَۃَ قَالَ: لَوْ کُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْہُمْ وَلَقَتَلْتُہُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ بَدَّلَ دِینَہُ فَاقْتُلُوہُ۔ وَلَمْ أُحَرِّقْہُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَنْبَغِی لأَحَدٍ أَنْ یُعَذِّبَ بِعَذَابِ اللَّہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١٦٨٢٠) عکرمہ کہتے ہیں کہ جب ابن عباس کو پتہ چلا کہ حضرت علی نے مرتدین اور زنادقہ کو جلایا ہے تو فرمایا : میں ہوتا انھیں جلاتا نہ بلکہ قتل کرتا؛ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ جو دین کو بدل دے اور مرتد ہوجائے اسے قتل کر دو اور میں جلاتا اس لیے نہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کسی کے یہ لائق نہیں کہ اللہ کے عذاب کے ساتھ کسی کو عذاب دے۔

16827

(۱۶۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ وَدَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ غَیَّرَ دِینَہُ فَاضْرِبُوا عُنُقَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٨٢١) زید بن اسلم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو اپنے دین کو بدل دے اسے قتل کر دو ۔

16828

(۱۶۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی : أَقْبَلْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَعِی رَجُلاَنِ مِنَ الأَشْعَرِیِّینَ أَحَدُہُمَا عَنْ یَمِینِی وَالآخَرُ عَنْ یَسَارِی وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسْتَاکُ فَکِلاَہُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- سَاکِتٌ فَقَالَ: مَا تَقُولُ یَا أَبَا مُوسَی أَوْ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ قَیْسٍ؟ ۔ قُلْتُ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِی عَلَی مَا فِی أَنْفُسِہِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّہُمَا یَطُلبَانِ الْعَمَلَ قَالَ وَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی سِوَاکِہِ تَحْتَ شَفَتِہِ قَلَصَتْ قَالَ : لَنْ أَسْتَعْمِلَ أَوْ لاَ أَسْتَعْمِلُ عَلَی عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَہُ وَلَکِنِ اذْہَبْ أَنْتَ یَا أَبَا مُوسَی أَوْ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ قَیْسٍ ۔ فَبَعَثَہُ عَلَی الْیَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَہُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَیْہِ مُعَاذٌ قَالَ انْزِلْ وَأَلْقَی لَہُ وِسَادَۃً وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَہُ مُوثَقٌ قَالَ مَا ہَذَا قَالَ ہَذَا کَانَ یَہُودِیًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِینَہُ دِینَ السَّوْئِ قَالَ لاَ أَجْلِسُ حَتَّی یُقْتَلَ قَضَائُ اللَّہِ وَرَسُولِہِ -ﷺ- ثَلاَثَ مِرَارٍ وَأَمَرَ بِہِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاکَرَا قِیَامَ اللَّیْلِ فَقَالَ أَحَدُہُمَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِی نَوْمَتِی مَا أَرْجُو فِی قَوْمَتِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی قُدَامَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٦٨٢٢) ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میرے ساتھ دو اشعری آدمی اور بھی تھے۔ وہ دونوں میرے دائیں بائیں تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسواک کر رہے تھے، انھوں نے عامل بنانے کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مطالبہ کیا۔ آپ خاموش رہے پھر فرمایا : اے ابو موسیٰ ! تم کیا کہتے ہو ؟ میں نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ دونوں کس لیے آئے ہیں اور ان کا کیا ارادہ ہے۔ فرماتے ہیں : میں مسواک کو آپ کے ہونٹ کی طرف سکڑتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو خود مانگ کر عامل بنے اسے ہم عامل نہیں بناتے، لیکن اے ابو موسیٰ ! تو یمن جا، پھر یہ حضرت معاذ کے پیچھے گئے، جب معاذ آئے تو فرمایا : آئیے اور ان کے لیے تکیہ رکھا تو ایک آدمی کو دیکھا جو بندھا ہوا تھا۔ پوچھا : یہ کہا ہے ؟ جواب دیا : یہ یہودی تھا مسلمان ہوا لیکن پھر یہودی ہوگیا تو فرمایا : میں تو اسے قتل کرنے تک نہیں بیٹھوں گا ؛کیونکہ اس میں اللہ اور اس کے رسول کا یہی فیصلہ ہے، اسے قتل کردیا گیا۔ پھر بیٹھے اور قیام اللیل کے بارے میں مذاکرہ کیا تو حضرت معاذ نے فرمایا : میں قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور اپنی نیند سے اللہ سے اسی کی امید رکھتا ہوں جو قیام میں امید رکھتا ہوں۔

16829

(۱۶۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الدَّارَبَرْدِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ بِمَرْوٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ یَزِیدَ اللَّیْثِیُّ ثُمَّ الْجُنْدَعِیُّ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ أَخْبَرَہُ أَنَّ مِقْدَادَ بْنَ عَمْرٍو الْکِنْدِیَّ وَکَانَ حَلِیفًا لِبَنِی زُہْرَۃَ وَکَانَ مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَخْبَرَہُ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ لَقِیتُ رَجُلاً مِنَ الْکُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا فَضَرَبَ إِحْدَی یَدَیَّ بِالسَّیْفِ فَقَطَعَہَا ثُمَّ لاَذَ مِنِّی بِشَجَرَۃٍ فَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّہِ أَقْتُلُہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ بَعْدَ أَنْ قَالَہَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَقْتُلْہُ ۔قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنَّہُ قَطَعَ إِحْدَی یَدَیَّ ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ بَعْدَ مَا قَطَعَہَا أَفَأَقْتُلُہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَقْتُلْہُ فَإِنْ قَتَلْتَہُ فَإِنَّہُ بِمَنْزِلَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَہُ وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِہِ قَبْلَ أَنْ یَقُولَ کَلِمَتَہُ الَّتِی قَالَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح]
(١٦٨٢٣) مقداد بن عمرو کندی بدری صحابی ہیں، فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میں کسی آدمی سے جنگ میں مدمقابل ہوتا ہوں، وہ میرا ہاتھ کاٹ دے اور پھر درخت کی آڑ لے کر اسلام قبول کرلے تو کیا میں اسے قتل کروں ؟ فرمایا : نہیں میں نے پھر کہا : اے اللہ کے نبی ! اس نے میرا ہاتھ کاٹا ہے، کیا میں اسے قتل کروں ؟ فرمایا : نہیں اگر تو نے قتل کردیا تو قتل کرنے سے پہلے جس مقام پر تو تھا، وہ مقام اسے مل جائے گا اور اس کی جگہ تو ہوجائے گا جہاں وہ کلمہ حق کہنے سے پہلے تھا۔

16830

(۱۶۸۲۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً إِلَی الْحُرَقَاتِ فَنَذِرُوا فَہَرَبُوا فَأَدْرَکْنَا رَجُلاً فَلَمَّا غَشِینَاہُ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَضَرَبْنَاہُ حَتَّی قَتَلْنَاہُ فَعَرَضَ فِی نَفْسِی شَیْء ٌ مِنْ ذَلِکَ فَذَکَرْتُہُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : مَنْ لَکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا قَالَہَا مَخَافَۃَ السِّلاَحِ وَالْقَتْلِ۔ قَالَ : أَفَلاَ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِہِ حَتَّی تَعْلَمَ قَالَہَا مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ أَمْ لاَ مَنْ لَکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟ ۔قَالَ فَمَا زَالَ یَقُولُ حَتَّی وَدِدْتُ أَنِّی لَمْ أُسْلِمْ إِلاَّ یَوْمَئِذٍ قَالَ أَبُو ظَبْیَانَ قَالَ سَعْدٌ وَأَنَا وَاللَّہِ لاَ أَقْتُلُہُ حَتَّی یَقْتُلَہُ ذُو الْبُطَیْنِ یَعْنِی أُسَامَۃَ۔ قَالَ رَجُلٌ : أَلَیْسَ قَدْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {قَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ} قَالَ سَعْدٌ : قَدْ قَاتَلْنَا حَتَّی لَمْ تَکُنْ فِتْنَۃٌ وَأَنْتَ وَأَصْحَابُکَ تُرِیدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّی تَکُونَ فِتْنَۃٌ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنِ الأَعْمَشِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ۔
(١٦٨٢٤) تقدم برقم ١٦٨٠٤

16831

(۱۶۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ : أَنَّ رَجُلاً سَارَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَُدْرَ مَا سَارَّہُ بِہِ حَتَّی جَہَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِذَا ہُوَ یَسْتَأْمِرُہُ فِی قَتْلِ رَجُلٍ مِنَ الْمُنَافِقِینَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ؟ قَالَ: بَلَی وَلاَ شَہَادَۃَ لَہُ۔ قَالَ : أَلَیْسَ یُصَلِّی؟ قَالَ : بَلَی وَلاَ صَلاَۃَ لَہُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: أُولَئِکَ الَّذِینَ نَہَانِی اللَّہُ عَنْہُمْ ۔ [ضعیف]
(١٦٨٢٥) عبیداللہ بن عدی بن خیار کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سرگوشی کررہا تھا۔ یہ نہیں پتہ کیا کہہ رہا تھا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود ظاہر کیا کہ وہ منافقین کو قتل کرنے کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو آپ نے فرمایا : کیا وہ کلمہ نہیں پڑھتے ؟ کہا : کیوں نہیں ! پوچھا : نماز نہیں پڑھتے ؟ کہا : کیوں نہیں، لیکن اس کا انھیں کوئی فائدہ تو نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو قتل کرنے سے مجھے منع کیا گیا ہے۔

16832

(۱۶۸۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَدِیٍّ حَدَّثَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَیْنَا ہُوَ جَالِسٌ مَعَ أَصْحَابِہِ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَاسْتَأْذَنَہُ فِی أَنْ یَسَارَّہُ قَالَ فَأَذِنَ لَہُ فَسَارَّہُ فِی قَتْلِ رَجُلٍ مِنَ الْمُنَافِقِینَ فَجَہَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ؟ ۔ قَالَ : بَلَی وَلاَ شَہَادَۃَ لَہُ۔ قَالَ : أَلَیْسَ یُصَلِّی؟ ۔ قَالَ : بَلَی وَلَکِنْ لاَ صَلاَۃَ لَہُ۔ قَالَ : أُولَئِکَ الَّذِینَ نُہِیتَ عَنْہُمْ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَأَخْبَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمُسْتَأْذِنَ فِی قَتْلِ الْمُنَافِقِ إِذْ أَظْہَرَ الإِسْلاَمَ أَنَّ اللَّہَ نَہَاہُ عَنْ قَتْلِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فِی قِصَّۃِ الرَّجُلِ الَّذِی قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : اتَّقِ اللَّہَ فِی الْقِسْمَۃِ الَّذِی قَسَمَہَا وَاسْتِئَْذَانُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ فِی قَتْلِہِ وَقَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : لاَ لَعَلَّہُ أَنْ یَکُونَ یُصَلِّی ۔ قَالَ خَالِدٌ : وَکَمْ مِنْ مُصَلٍّ یَقُولُ بِلِسَانِہِ مَا لَیْسَ فِی قَلْبِہِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی لَمْ أُؤْمَرْ أَنْ أُنَقِّبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ وَلاَ أَشُقَّ بُطُونَہُمْ ۔
(١٦٨٢٦) سابقہ روایت
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ وہ منافقین جن کا اسلام ظاہر ہو ان کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ ابو سعید خدری (رض) کا جو قصہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مال تقسیم کر رہے تھے تو ایک شخص نے کہا تھا : انصاف کر اس کے بارے میں خالد بن ولید نے اجازت مانگی تھی کہ میں قتل کر دوں ؟ تو آپ نے فرمایا تھا : نہیں شاید یہ نماز پڑھتا ہے اور کتنے ہی نمازی ایسے ہیں جو زبان سے کچھ کہتے ہیں، دل میں کچھ ہوتا ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ میں لوگوں کے دل کھول کر دیکھوں یا ان کے پیٹ پھاڑوں۔

16833

(۱۶۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَإِذَا قَالُوہَا مَنَعُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٦٨٢٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے لوگوں سے قتال کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ کلمہ شہادت کی گواہی دیں۔ جب انھوں نے یہ کہہ دیا تو انھوں نے مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال کو بچالیامگر اس کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔

16834

(۱۶۸۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَإِذَا قَالُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ ثُمَّ قَرَأَ {إِنَّمَا أَنْتَ مُذَکِّرٌ لَسْتَ عَلَیْہِمْ بِمُسَیْطِرٍ} أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ سُفْیَانَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَأَعْلَمَ أَنَّ حُکْمَہُمْ فِی الظَّاہِرِ أَنْ تُمْنَعَ دِمَاؤُہُمْ بِإِظْہَارِ الإِیمَانِ وَحِسَابُہُمْ فِی الْمَغِیبِ عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَقَدْ آمَنَ بَعْضُ النَّاسِ ثُمَّ ارْتَدَّ ثُمَّ أَظْہَرَ الإِیمَانَ فَلَمْ یَقْتُلْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَتَلَ مِنَ الْمُرْتَدِّینَ مَنْ لَمْ یُظْہِرِ الإِیمَانَ۔
(١٦٨٢٨) حضرت جابر سے سابقہ روایت
امام شافعی فرماتے ہیں کہ جان لو کہ جس کا ایمان ظاہر ہوجائے، ان کا خون معاف ہے اور ان کے اندرونی حالات اللہ کے ذمے ہیں۔ بعض لوگ ایمان لے آئے، پھر مرتد ہوگئے اور پھر مسلمان ہوگئے تو ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل نہیں کیا۔ قتل ان مرتدین کو کیا کہ جن کے ایمان ظاہر نہیں ہوئے تھے۔

16835

(۱۶۸۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی سَرْحٍ یَکْتُبُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَزَلَّہُ الشَّیْطَانُ فَلَحِقَ بِالْکُفَّارِ فَأَمَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُقْتَلَ فَاسْتَجَارَ لَہُ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَجَارَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٦٨٢٩) ابن عباس فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی سرح کاتب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھا۔ شیطان نے اسے گمراہ کردیا، وہ کفار سے جا ملا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل کا حکم دے دیا۔ حضرت عثمان نے اس کے لیے پناہ طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دے دی۔

16836

(۱۶۸۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ارْتَدَّ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَلَحِقَ بِالْمُشْرِکِینَ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {کَیْفَ یَہْدِی اللَّہُ قَوْمًا کَفَرُوا بَعْدَ إِیمَانِہِمْ وَشَہِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ} إِلَی قَوْلِہِ {إِلاَّ الَّذِینَ تَابُوا} قَالَ فَکَتَبَ بِہَا قَوْمُہُ إِلَیْہِ فَلَمَّا قُرِئَتْ عَلَیْہِ قَالَ وَاللَّہِ مَا کَذَبَنِی قَوْمِی عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ کَذَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَاللَّہُ أَصْدَقُ الثَّلاَثَۃِ قَالَ فَرَجَعَ تَائِبًا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَبِلَ ذَاکَ مِنْہُ وَخَلَّی سَبِیلَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٨٣٠) ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک انصاری مرتد ہوگیا اور مشرکین سے جا ملا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { کَیْفَ یَھْدِی اللّٰہُ قَوْمًا کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِھِمْ وَ شَھْدِوْٓا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآئَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ ۔ } [آل عمران ٨٦] تو اس کی قوم نے اس کو یہ لکھ کر بھیجی تو کہنے لگا : واللہ نہ میری قوم نے جھوٹ بولا ہے اور نہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ پر جھوٹ بولا ہے اور اللہ تو تینوں میں سب سے سچا ہے تو وہ واپس آگیا اور توبہ کرلی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو معاف کردیا۔

16837

(۱۶۸۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُعَدِّلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَبَّبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ عَنْ فُرَاتِ بْنِ حَیَّانَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِقَتْلِہِ وَکَانَ عَیْنًا لأَبِی سُفْیَانَ فَمَرَّ بِمَجْلِسٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ إِنِّی مُسْلِمٌ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّا نَکِلُ نَاسًا إِلَی إِیمَانِہِمْ مِنْہُمْ فُرَاتُ بْنُ حَیَّانَ ۔ قَالَ : فَأَقْطَعَ لَہُ بَعْدَ ذَلِکَ أَرْضًا بِالْبَحْرَیْنِ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُحَمَّدٍ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَکَانَ عَیْنًا لأَبِی سُفْیَانَ وَحَلِیفًا لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ إِنِّی مُسْلِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنْکُمْ رِجَالاً نَکِلُہُمْ إِلَی إِیمَانِہِمْ مِنْہُمْ فُرَاتُ بْنُ حَیَّانَ ۔ [ضعیف]
(١٦٨٣١) فرات بن حیان کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے قتل کا حکم دے دیا۔ یہ ابو سفیان کے مدد گار تھے ۔ ایک مجلس انصار سے گزرے تو کہا : میں مسلمان ہوں، جب یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی تو آپ نے فرمایا : جن لوگوں کے ایمان نے ہمیں روکے رکھا ان میں ایک فرات بن حیان بھی ہیں اور فرمایا : ان کو بحرین میں ایک زمین کا ٹکڑا بھی دے دیا گیا۔

16838

(۱۶۸۳۲) وَرَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ أَنَّ فُرَاتَ بْنَ حَیَّانَ ارْتَدَّ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأُتِیَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَرَادَ قَتْلَہُ فَشَہِدَ شَہَادَۃَ الْحَقِّ فَخَلَّی عَنْہُ وَحَسُنَ إِسْلاَمُہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَسَوَاء ٌ کَثُرَ ذَلِکَ مِنْہُ حَتَّی یَکُونَ مَرَّۃً بَعْدَ مَرَّۃٍ فِی حَقْنِ الدَّمِ۔
(١٦٨٣٢) تقدم قبلہ

16839

(۱۶۸۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَتَابَ نَبْہَانَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ وَکَانَ نَبْہَانُ ارْتَدَّ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ قَیْسٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّہُ قَالَ : الْمُرْتَدُّ یُسْتَتَابُ أَبَدًا کُلَّمَا رَجَعَ۔ قَالَ ابْنُ وَہْبٍ وَقَالَ لِی مَالِکٌ ذَلِکَ أَنَّہُ یُسْتَتَابُ کُلَّمَا رَجَعَ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف]
(١٦٨٣٣) عبداللہ بن عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنہان کی چار مرتبہ توبہ قبول کی اور بنہان مرتد ہوا تھا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ مرتد جتنی بار بھی رجوع کرلے قبول کیا جائے گا۔

16840

(۱۶۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ أَنَّ شُعَیْبَ بْنَ أَبِی حَمْزَۃَ حَدَّثَہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : شَہِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِرَجُلٍ مِمَّنْ یَدَّعِی الإِسْلاَمَ : ہَذَا مِنْ أَہْلِ النَّارِ ۔ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ أَشَدَّ الْقِتَالِ حَتَّی کَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ فَأَثْبَتَتْہُ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ الرَّجُلَ الَّذِی ذَکَرْتَ أَنَّہُ مِنْ أَہْلِ النَّارِ قَدْ وَاللَّہِ قَاتَلَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَشَدَّ الْقِتَالِ وَکَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَا إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ النَّارِ ۔ فَکَأَنَّ بَعْضَ النَّاسِ یَرْتَابُ فَبَیْنَا ہُوَ عَلَی ذَلِکَ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَہْوَی بِیَدِہِ إِلَی کِنَانَتِہِ فَاسْتَخْرَجَ مِنْہَا سَہْمًا فَانْتَحَرَ بِہَا فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ صَدَّقَ اللَّہُ حَدِیثَکَ قَدِ امْتُحِنَ فُلاَنٌ فَقَتَلَ نَفْسَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا بِلاَلُ قُمْ فَأَذِّنْ لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَإِنَّ اللَّہَ یُؤَیِّدُ الدِّینَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَلَمْ یَمْنَعْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا اسْتَقَرَّ عِنْدَہُ مِنْ نِفَاقِہِ وَعِلْمٌ إِنْ کَانَ عَلِمَہُ مِنَ اللَّہِ فِیہِ مِنْ أَنْ حَقَنَ دَمَہُ بِإِظْہَارِ الإِیمَانِ۔ [صحیح]
(١٦٨٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم خیبر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر ہوئے تو اسلام کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص کے بارے میں آپ نے فرمایا : یہ آگ میں ہے، جب جنگ شروع ہوئی تو وہ بڑی جوانمردی سے لڑا تو لوگوں نے اس کی جرات دیکھ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے وہ تو بڑی بہادری سے لڑا ہے اور بہت زخمی ہے تو آپ نے فرمایا : وہ جہنمی ہے تو لوگ شک میں پڑگئے تو انھوں نے دیکھا : اس شخص نے جو سخت زخمی تھا، اپنا تیر نکالا اور اس سے اپنے آپ کو قتل کردیا تو مسلمان لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جلدی سے آئے اور کہنے لگے : اللہ نے آپ کی بات سچ ثابت کردی یا رسول اللہ ! اللہ نے اسے آزمایا، اس نے اپنے آپ کو قتل کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو حکم دیا کہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ جنت میں صرف مومن جائے گا اور اللہ نے اپنے دین کی مدد ایک فاجر آدمی کے ذریعے فرمائی۔

16841

(۱۶۸۳۵) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَفِی مِثْلِ ہَذَا مَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِیمِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِی إِیَاسُ ہُوَ ابْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : عُدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً مَوْعُوکًا قَالَ فَوَضَعْتُ یَدِی عَلَیْہِ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ مَا رَأَیْتُ کَالْیَوْمِ رَجُلاً أَشَدَّ حَرًّا۔ فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِأَشَدَّ حَرًّا مِنْہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ہَذَیْنِکَ الرَّجُلَیْنِ الْمُقَفِّیَیْنِ ۔ لِرَجُلَیْنِ حِینَئِذٍ مِنْ أَصْحَابِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبَّاسٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ الرَّجُلَیْنِ الرَّاکِبَیْنِ الْمُقَفِّیَیْنِ۔ [صحیح]
(١٦٨٣٥) سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں کہ ہم نے ایک تڑپتے ہوئے آدمی کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عیادت کی۔ کہتے ہیں کہ میں نے اس کے اوپر ہاتھ رکھا، میں نے کہا : واللہ میں نے آج تک اتنا گرم آدمی نہیں دیکھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اس سے بھی گرم قیامت کے دن کے لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں، یہ دو آدمی جو غبار میں اٹے ہوئے ہیں اور ان دو آدمیوں کی طرف اشارہ کیا جو اس دن آپ کے اصحاب میں سے تھے۔

16842

(۱۶۸۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَیْتُمْ صُنْعَکُمْ ہَذَا الَّذِی صَنَعْتُمْ فِی أَمْرِ عَلِیٍّ أَرَأْیًا رَأَیْتُمُوہُ أَوْ شَیْئًا عَہِدَہُ إِلَیْکُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ مَا عَہِدَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا لَمْ یَعْہَدْہُ إِلَی النَّاسِ کَافَّۃً وَلَکِنْ حُذَیْفَۃُ أَخْبَرَنِی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی أَصْحَابِی اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا مِنْہُمْ ثَمَانِیَۃٌ لاَ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ حَتَّی یَلِجَ الْجَمَلُ فِی سَمِّ الْخِیَاطِ ثَمَانِیَۃٌ مِنْہُمْ تَکْفِیہِمُ الدُّبَیْلَۃُ وَأَرْبَعَۃٌ لَمْ أَحْفَظْ مَا قَالَ شُعْبَۃُ فِیہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عن أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ۔ وَرَوَاہُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ فَقَالَ : ثَمَانِیَۃٌ مِنْہُمْ تَکْفِیہِمُ الدُّبَیْلَۃُ سِرَاجٌ مِنَ النَّارِ یَظْہَرُ فِی أَکْتَافِہِمْ حَتَّی یَنْجُمَ مِنْ صُدُورِہِمْ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ فَلَعَلَّ مَنْ سَمَّیْتَ لَمْ یُظْہِرْ شِرْکًا سَمِعَہُ مِنْہُ آدَمِیٌّ وَإِنَّمَا أَخْبَرَ اللَّہُ عَنْ أَسْرَارِہِمْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقَدْ سَمِعَ مِنْ عَدَدٍ مِنْہُمُ الشِّرْکَ وَشَہِدَ بِہِ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَمِنْہُمْ مَنْ جَحَدَہُ وَشَہِدَ شَہَادَۃَ الْحَقِّ فَتَرَکَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَا أَظْہَرَ وَمِنْہُمْ مَنْ أَقَرَّ بِمَا شُہِدَ بِہِ عَلَیْہِ وَقَالَ تُبْتُ إِلَی اللَّہِ وَشُہِدَ شَہَادَۃَ الْحَقِّ فَتَرَکَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَا أَظْہَرَ۔ [صحیح]
(١٦٨٣٦) قیس بن عباد کہتے ہیں میں نے عمار کو کہا : جو تم نے علی کے معاملے میں کیا اسے تم کیسا دیکھتے ہو ؟ کیا یہ تمہاری رائے تھی یا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی عہد ؟ تو فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے کوئی خاص عہد نہیں لیا۔ آپ کا عہد سب کے لیے تھا، لیکن حضرت حذیفہ نے مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک حدیث بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے صحابہ میں ١٢ منافق ہوں گے، ٨ ان میں سے جنت میں داخل نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے سے گزر جائے اور ان آٹھ کو بڑی مصیبتیں کافی ہیں اور باقی ٤ کو شعبہ نے کیا کیا بتایا مجھے یاد نہیں۔

16843

(۱۶۸۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : شَہِدْتُ مِنْ نِفَاقِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیٍّ ثَلاَثَ مَجَالِسَ۔ [ضعیف]
(١٦٨٣٧) اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے تین مجالس میں عبداللہ بن ابی کے نفاق کا مشاہدہ کیا۔

16844

(۱۶۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِیہِ شِدَّۃٌ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیٍّ لأَصْحَابِہِ لاَ تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی یَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِہِ وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْہَا الأَذَلَّ قَالَ فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ فَبَعَثَنِی إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیٍّ فَاجْتَہَدَ یَمِینَہُ بِاللَّہِ مَا فَعَلَ قَالَ فَقَالُوا کَذَبَ زَیْدٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَوَقَعَ فِی نَفْسِی مَا قَالُوا حَتَّی أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِیقِی فِی {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ} قَالَ وَدَعَاہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِیَسْتَغْفِرَ لَہُمْ فَلَوَّوْا رُئُ وسَہُمْ وَقَوْلُہُ {کَأَنَّہُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَۃٌ} قَالَ : کَانُوا رِجَالاً أَجْمَلَ شَیْئٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ زُہَیْرٍ۔ [صحیح]
(١٦٨٣٨) زید بن ارقم کہتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے، لوگوں کو اس میں بہت تکلیف پہنچی تو عبداللہ بن ابی اپنے ساتھیوں کو کہنے لگا : جو اللہ کے رسول کے پاس ہیں، ان پر تم خرچ نہ کرنا یہاں تک کہ وہ آپ کے ارد گرد سے ہٹ جائیں اور ہم مدینہ جا کر اس سے ان ذلیلوں کو نکال دیں گے۔ ہم عزت والے ہیں تو میں نے یہ سنا اور جا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتادیا : آپ نے اسے بلا کر پوچھا تو اس نے قسم اٹھا دی کہ اس نے ایسا کچھ نہیں کہا تو لوگ کہنے لگے : زید نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جھوٹ بولا ہے تو میرے دل میں جو انھوں نے کہا تھا خیال آیا تو اللہ تعالیٰ نے میری تصدیق میں سورة المنافقون نازل فرما دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلایا اور فرمایا : آؤ تمہارے لیے دعائے مغفرت کر دوں تو انھوں نے سر پھیر لیے۔ یہ لوگ بہت خوبصورت تھے۔

16845

(۱۶۸۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ فِی قِصَّۃِ تَبُوکَ وَمَا کَانَ عَلَی الثَّنِیَّۃِ مِنْ ہَمِّ الْمُنَافِقِینَ أَنْ یَزْحَمُوا فِیہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَمَا کَانَ مِنْ أَقْوَالِہِمْ وَإِطْلاَعُ اللَّہِ سُبْحَانَہُ نَبِیَّہُ -ﷺ- عَلَی سَرَائِرِہِمْ قَالَ فَانْحَدَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الثَّنِیَّۃِ وَقَالَ لِصَاحِبَیْہِ یَعْنِی حُذَیْفَۃَ وَعَمَّارًا : ہَلْ تَدْرُونَ مَا أَرَادَ الْقَوْمُ؟ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَرَادُوا أَنْ یَزْحَمُونِی فِی الثَّنِیَّۃِ فَیَطْرَحُونِی مِنْہَا فَقَالاَ أَفَلاَ تَأْمُرُنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَنَضْرِبَ أَعْنَاقَہُمْ إِذَا اجْتَمَعَ إِلَیْکَ النَّاسُ فَقَالَ أَکْرَہُ أَنْ یَتَحَدَّثَ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا قَدْ وَضَعَ یَدَہُ فِی أَصْحَابِہِ یَقْتُلُہُمْ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی دُعَائِہِ إِیَّاہُمْ وَإِخْبَارِہِ إِیَّاہُمْ بِسَرَائِرِہِمْ وَاعْتِرَافِ بَعْضِہِمْ وَتَوْبَتِہِمْ وَقَبُولِہِ مِنْہُمْ مَا دَلَّ عَلَی ہَذَا قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ وَأَمَرَہُ أَنْ یَدْعُوَ حُصَیْنَ بْنَ نُمَیْرٍ فَقَالَ لَہُ : وَیْحَکَ مَا حَمَلَکَ عَلَی ہَذَا؟ قَالَ : حَمَلَنِی عَلَیْہِ أَنِّی ظَنَنْتُ أَنَّ اللَّہَ لَمْ یُطْلِعْکَ عَلَیْہِ فَأَمَّا إِذْ أَطْلَعَکَ اللَّہُ عَلَیْہِ وَعَلِمْتَہُ فَإِنِّی أَشْہَدُ الْیَوْمَ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ وَأَنْ لَمْ أُؤْمِنْ بِکَ قَطُّ قَبْلَ السَّاعَۃِ یَقِینًا فَأَقَالَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَثْرَتَہُ وَعَفَا عَنْہُ بِقَوْلِہِ الَّذِی قَالَ۔ [ضعیف]
(١٦٨٣٩) ابن اسحاق قصہ تبوک کے بارے میں کہتے ہیں : ثنیہ مقام پر منافقین نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قتل کا ارادہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے باخبر کردیا تو آپ ثنیہ مقام سے ہٹ گئے اور اپنے دو ساتھیوں حذیفہ اور عمار کو کہا : کیا تم جانتے ہو قوم نے کیا ارادہ کیا تھا ؟ انھوں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : انھوں نے ثنیہ میں مجھے مارنے کا ارادہ کیا تو دونوں کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! جب لوگ آپ کے پاس وہاں جمع ہو رہے تھے، آپ ہمیں حکم کرتے، ہم ان کو قتل کردیتے تو آپ نے فرمایا کہ مجھے اچھا نہیں لگا کہ لوگ کہیں گے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انپے ساتھیوں کو قتل کروا رہا ہے۔
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ پھر حصین بن نمیر کو بلایا گیا اور اسے کہا گیا : تو برباد ہو تو ایسا کیوں کررہا تھا ؟ کہنے لگا : واللہ مجھے یقین تھا آپ کو پتہ نہیں چلے گا لیکن اللہ نے آپ کو اطلاع دے دی اور مجھے پتہ چل گیا اور میں آج گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو میں کبھی آپ پر ایمان نہ لاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے معاف کردیا۔

16846

(۱۶۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ ہُوَ ابْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : وَقَفَ عَلَیْنَا حُذَیْفَۃُ وَنَحْنُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ لَقَدْ نَزَلَ النِّفَاقُ عَلَی مَنْ کَانَ خَیْرًا مِنْکُمْ قَالَ قُلْنَا : کَیْفَ یَکُونُ ہَذَا وَاللَّہُ یَقُولُ {إِنَّ الْمُنَافِقِینَ فِی الدَّرْکِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ} قَالَ : فَلَمَّا تَفَرَّقُوا فَلَمْ یَبْقَ غَیْرِی رَمَانِی بِحَصَاۃٍ فَقَالَ إِنَّہُمْ لَمَّا تَابُوا کَانُوا خَیْرًا مِنْکُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ مِنْ قَوْلِ حُذَیْفَۃَ : عَجِبْتُ مِنْ ضَحِکِہِ یَعْنِی ضَحِکَ عَبْدِ اللَّہِ وَقَدْ عَرَفَ مَا قُلْتُ لَقَدْ أُنْزِلَ النِّفَاقُ عَلَی قَوْمٍ کَانُوا خَیْرًا مِنْکُمْ ثُمَّ تَابُوا فَتَابَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ۔ [صحیح]
(١٦٨٤٠) اسود کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ ہم پر کھڑے ہوئے اور ہم عبداللہ کے پاس تھے۔ فرمایا : نفاق تم سے بہتر پر نازل ہوا ہم نے کہا : وہ کیسے ؟ اللہ تو کہتا ہے : { اِنَّ الْمُتٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ } [النساء ١٤٥] فرمایا : جب سب جدا جدا ہوگئے اور میرے علاوہ کوئی نہ بچا تو فرمایا : جب وہ توبہ کرلیں تو وہ تم سے بہتر ہوگئے اور مجھے کنکری سے مارا۔

16847

(۱۶۸۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْبُرُلُّسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ قَالاَ : کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ فَمَرَّ بِنَا حُذَیْفَۃُ فَقَالَ : لَقَدْ نَزَلَ النِّفَاقُ عَلَی مَنْ کَانَ خَیْرًا مِنْکُمْ۔ فَقُلْنَا سُبْحَانَ اللَّہِ فَضَحِکَ عَبْدُ اللَّہِ وَمَضَی فَمَرَّ بِنَا حُذَیْفَۃُ فَرَمَانِی بِالْحَصْبَائِ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَکُمْ عَلِمَ عِلْمًا فَضَحِکَ نَزَلَ عَلَیْہِمُ النِّفَاقُ ثُمَّ تِیبَ عَلَیْہِمْ۔
(١٦٨٤١) تقدم قبلہ

16848

وَأَمَّا قَوْلُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِیِّہِ -ﷺ- فِی الْمُنَافِقِینَ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدً} فَسَبَبُ نُزُولِ ہَذِہِ الآیَۃِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبَی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ جَائَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیِّ ابْنِ سَلُولَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَیْثُ مَاتَ أَبُوہُ فَقَالَ أَعْطِنِی قَمِیصَکَ حَتَّی أُکَفِّنَہُ فِیہِ وَصَلِّ عَلَیْہِ وَاسْتَغْفِرْ لَہُ فَأَعْطَاہُ قَمِیصَہُ وَقَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِی فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْہِ جَائَ ہُ عُمَرُ وَقَالَ أَلَیْسَ قَدْ نَہَاکَ اللَّہُ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی الْمُنَافِقِینَ قَالَ أَنَا بَیْنَ خِیرَتَیْنِ قَالَ {اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ} قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ} قَالَ : فَتَرَکَ الصَّلاَۃَ عَلَیْہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح]
(١٦٨٤٢) ابن عمر فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی مرگیا تو اس کا بیٹا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اپنی قمیض عطا فرمائیں تاکہ اس میں میں اسے کفن دوں اور آپ اس پر نماز پڑھیں اور میرے والد کے لیے بخشش کی دعا کریں۔ آپ نے اس کو اپنی قمیض دے دی اور کہا : جب کفن سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتانا، جب نماز کا ارادہ کیا تو حضرت عمر نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپ کو منافق پر نماز سے روکا نہیں گیا ؟ فرمایا : مجھے اختیار دیا گیا ہے کہ { اِسْتَغْفِرْلَھُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْلَھُمْ } [التوبۃ ٨٠] تو آپ نے اس پر نماز پڑھی تو یہ آیت نازل ہوگئی : { وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍمِّنْھُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ } [التوبۃ ٨٤] تو آپ نے نماز پڑھنا بھی چھوڑ دی۔

16849

(۱۶۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عن عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِیَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِیُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَثَبْتُ إِلَیْہِ ثُمَّ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُصَلِّی عَلَی ابْنِ أُبَیٍّ وَقَدْ قَالَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا کَذَا وَکَذَا أُعَدِّدُ عَلَیْہِ قَوْلَہُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ: أَخِّرْ عَنِّی یَا عُمَرَ۔ فَلَمَّا أَکْثَرْتُ عَلَیْہِ قَالَ : إِنِّی خُیِّرْتُ فَاخْتَرْتُ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّی إِنْ زِدْتُ عَلَی السَّبْعِینَ غُفِرَ لَہُ لَزِدْتُ عَلَیْہَا۔ فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ یَمْکُثْ إِلاَّ یَسِیرًا حَتَّی نَزَلَتِ الآیَتَانِ فِی بَرَائَ ۃَ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ إِنَّہُمْ کَفَرُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ وَمَاتُوا وَہُمْ فَاسِقُونَ} قَالَ فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِی عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ وَاللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَہَذَا یُبَیِّنُ مَا قُلْنَا فَأَمَّا أَمْرُہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لاَ یُصَلِّیَ عَلَیْہِمْ فَإِنَّ صَلاَتَہُ بِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی مُخَالِفَۃٌ صَلاَۃَ غَیْرِہِ وَأَرْجُو أَنْ یَکُونَ قَضَی إِذْ أَمَرَہُ بِتَرْکِ الصَّلاَۃِ عَلَی الْمُنَافِقِینَ أَنْ لاَ یُصَلِّیَ عَلَی أَحَدٍ إِلاَّ غُفِرَ لَہُ وَقَضَی أَنْ لاَ یُغْفَرَ لِمُقِیمٍ عَلَی شِرْکٍ فَنَہَاہُ عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَی مَنْ لاَ یُغْفَرُ لَہُ وَلَمْ یَمْنَعْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الصَّلاَۃِ عَلَیْہِمْ مُسْلِمًا وَلَمْ یَقْتُلْ مِنْہُمْ بَعْدَ ہَذَا أَحَدًا وَتَرْکُ الصَّلاَۃِ مُبَاحٌ عَلَی مَنْ قَامَتْ بِالصَّلاَۃِ عَلَیْہِ طَائِفَۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَقَدْ عَاشَرَہُمْ حُذَیْفَۃُ یَعْرِفُہُمْ بِأَعْیَانِہِمْ ثُمَّ عَاشَرَہُمْ مَعَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُمَا وَہُمْ یُصَلَّی عَلَیْہِمْ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا وُضِعَتْ جَنَازَۃٌ فَرَأَی حُذَیْفَۃَ فَإِنْ أَشَارَ إِلَیْہِ أَنِ اجْلِسْ جَلَسَ وَإِنْ قَامَ مَعَہُ صَلَّی عَلَیْہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَلَمْ یَمْنَعْ ہُوَ وَلاَ أَبُو بَکْرٍ قَبْلَہُ وَلاَ عُثْمَانُ بَعْدَہُ الْمُسْلِمِینَ الصَّلاَۃَ عَلَیْہِمْ وَلاَ شَیْئًا مِنْ أَحْکَامِ الإِسْلاَمِ وَقَدْ أَعْلَمَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمَّا تُوُفِّیَ اشْرَأَبَّ النِّفَاقُ بِالْمَدِینَۃِ۔ [صحیح]
(١٦٨٤٣) حضرت عمر (رض) سے سابقہ روایت
امام شافعی فرماتے ہیں کہ یہ ہمارے قول کو واضح کرتی ہے کہ ان پر نماز نہ پڑھی جائے اور مجھے امید ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس لیے ان پر نماز سے روکا گیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس پر بھی نماز پڑھیں اسے معاف کردیا جاتا ہے اور جو شرک پر قائم ہو اس کی بخشش بھی نہیں ہے۔ لہٰذا اس پر نماز سے آپ کو روک دیا گیا، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں کو نہیں روکا۔ مسلمان ان پر نمازیں پڑھتے تھے۔ حضرت حذیفہ، عمر، ابوبکر (رض) تمام پڑھتے تھے اور حضرت عمر کے سامنے تو جو بھی جنازہ رکھا جاتا وہ حذیفہ کی طرف دیکھتے۔ اگر وہ انکار کردیتے تو نہ پڑھاتے، اگر ساتھ کھڑے ہوجاتے تو پڑھا دیتے۔ نہ تو ابوبکر (رض) نے روکا اور نہ عثمان نے مسلمانوں کو ان پر نماز سے روکا اور نہ ہی ایسی کوئی چیز اسلام کے احکام سے ہے۔

16850

(۱۶۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی قِصَّۃِ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ قَالَ قَالَ حُذَیْفَۃُ : بَیْنَا النَّبِیُّ -ﷺ- سَائِرٌ إِلَی تَبُوکَ نَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِہِ لِیُوحَی إِلَیْہِ وَأَنَاخَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَنَہَضَتِ النَّاقَۃُ تَجُرُّ زِمَامَہَا مُنْطَلِقَۃً فَتَلَقَّاہَا حُذَیْفَۃُ فَأَخَذَ بِزِمَامِہَا یَقُودُہَا حَتَّی أَنَاخَہَا وَقَعَدَ عِنْدَہَا ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَامَ قَأَقْبَلَ إِلَی نَاقَتِہِ فَقَالَ مَنْ ہَذَا فَقَالَ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَإِنِّی مُسِرٌّ إِلَیْکَ سِرًّا لاَ تُحَدِّثَنَّ بِہِ أَحَدًا أَبَدًا إِنِّی نُہِیتُ أَنْ أَصَلِّیَ عَلَی فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ ۔ رَہْطٍ ذَوِی عَدَدٍ مِنَ الْمُنَافِقِینَ قَالَ فَلَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَ إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ مِنْ صَحَابَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِمَّنْ یَظُنُّ عُمَرُ أَنَّہُ مِنْ أُولَئِکَ الرَّہْطِ أَخَذَ بِیَدِ حُذَیْفَۃَ فَقَادَہُ فَإِنْ مَشَی مَعَہُ صَلَّی عَلَیْہِ وَإِنِ انْتَزَعَ مِنْ یَدِہِ لَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ وَأَمَرَ مَنْ یُصَلِّی عَلَیْہِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [ضعیف]
(١٦٨٤٤) حذیفہ کہتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تبوک کی طرف گئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری سے اتر گئے تاکہ آپ کی طرف وحی کی جائے تو اونٹنی نے اٹھ کر بھاگنا چاہا تو حذیفہ نے اس کی لگام کو پکڑ لیا اور اس کے پاس بیٹھ گئے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے تو اونٹنی کی طرف آئے اور پوچھا : یہ کون ہے ؟ کہا : حذیفہ بن یمان تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک راز بتاتا ہوں کسی کو نہ بتانا کہ مجھے فلاں فلاں پر نماز پڑھنے سے منع کردیا گیا ہے تو جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے حضرت عمر خلیفہ بنے تو حضرت عمر (رض) حذیفہ (رض) کو ساتھ رکھتے جس کی طرف حذیفہ انکار کردیتے اس پر عمر جنازہ نہیں پڑھتے تھے۔

16851

(۱۶۸۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ قَالَ بَلَغَنَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ غَزَا تَبُوکَ نَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِہِ فَأُوحِیَ إِلَیْہِ وَرَاحِلَتُہُ بَارِکَۃٌ فَقَامَتْ تَجُرُّ زِمَامَہَا حَتَّی لَقِیَہَا حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانِ فَأَخَذَ بِزِمَامِہَا فَاقْتَادَہَا حَتَّی رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسًا فَأَنَاخَہَا ثُمَّ جَلَسَ عِنْدَہَا حَتَّی قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَاہُ فَقَالَ : مَنْ ہَذَا؟ ۔ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَإِنِّی أُسِرُّ إِلَیْکَ أَمْرًا فَلاَ تَذْکُرَنَّہُ إِنِّی قَدْ نُہِیتُ أَنْ أَصَلِّیَ عَلَی فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ ۔ رَہْطٍ ذَوِی عَدَدٍ مِنَ الْمُنَافِقِینَ لَمْ یُعْلَمْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَہُمْ لأَحَدٍ غَیْرَ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ فَلَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خِلاَفَتِہِ إِذَا مَاتَ رَجُلٌ یَظُنُّ أَنَّہُ مِنْ أُولَئِکَ الرَّہْطِ أَخَذَ بِیَدِ حُذَیْفَۃَ فَاقْتَادَہُ إِلَی الصَّلاَۃِ عَلَیْہِ فَإِنْ مَشَی مَعَہُ حُذَیْفَۃُ صَلَّی عَلَیْہِ وَإِنِ انْتَزَعَ حُذَیْفَۃُ یَدَہُ فَأَبَی أَنْ یَمْشِیَ مَعَہُ انْصَرَفَ عُمَرُ مَعَہُ فَأَبَی أَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْہِ وَأَمَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یُصَلَّی عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(١٦٨٤٥) عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غزوہ تبوک میں تھے تو آپ پر وحی کا نزول ہوا۔۔۔ آگے سابقہ روایت۔

16852

(۱۶۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ قَالَ حُذَیْفَۃُ مَا بَقِیَ مِنْ أَصْحَابِ ہَذِہِ الآیَۃِ إِلاَّ ثَلاَثَۃٌ أَظُنُّہُ أَرَادَ قَوْلَہُ {قَاتِلُوا أَئِمَّۃَ الْکُفْرِ} قَالَ : وَمَا بَقِیَ مِنَ الْمُنَافِقِینَ إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ قَالَ وَخَلْفَنَا أَعْرَابِیٌّ جَالِسٌ قَالَ : إِنَّکُمْ مَعْشَرَ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- تَدْرُونَ مَا لاَ نَدْرِی تَزْعُمُونَ أَنَّہُ لَمْ یَبْقَ مِنَ الْمُنَافِقِینَ إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ فَمَا بَالُ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ یَبْقُرُونَ بُیُوتَنَا تَحْتَ اللَّیْلِ قَالَ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ أُولَئِکَ الْفُسَّاقُ أَجَلْ لَمْ یَبْقَ مِنَ الْمُنَافِقِینَ إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ إِنَّ أَحَدَہُمْ لَشَیْخٌ کَبِیرٌ لَوْ شَرِبَ الْمَائَ الْبَارِدَ مَا وَجَدَ بَرْدَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ وَأَظُنُّہُ أَرَادَ مِنَ الْمُنَافِقِینَ الَّذِینَ سَمَّاہُمْ لَہُ رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِینَ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١٦٨٤٦) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ ان لوگوں میں سے صرف تین بچے ہیں، گویا آپ کا اشارہ اس آیت کی طرف تھا { فَقَاتِلُوْٓا اَئِمَّۃَ الْکُفْرِ } (التوبۃ : ١٢) اور فرمایا : منافقین سے صرف ٤ بچے ہیں۔ کہتے ہیں : ہمارے پیچھے ایک دیہاتی بیٹھا تھا، وہ کہنے لگا : تم صحابہ کی جماعت ہو تم جانتے ہو۔ ہم نہیں جانتے تمہارا خیال ہے کہ صرف چار منافق بچے ہیں تو وہ کون ہیں جو راتوں کو ہمارے گھروں کا شیرازہ بکھیرتے ہیں ؟ تو حذیفہ فرمانے لگے : وہ فاسق ہیں اور منافقین میں سے چار ہی بچے ہیں، ان میں سے ایک بہت بوڑھا ہے کہ اگر وہ ٹھنڈا پانی بھیپیے تو اس ٹھنڈک کو نہیں پاسکتا۔

16853

(۱۶۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ : إِنَّ الْمُنَافِقِینَ الْیَوْمَ شَرٌّ مِنْہُمْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانُوا یَوْمَئِذٍ یَکْتُمُونَہُ وَہُمُ الْیَوْمَ یَجْہَرُونَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح]
(١٦٨٤٧) حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ آج کے منافق عہد رسالت کے منافقین سے بھی برے ہیں، وہ اپنے نفاق کو چھپاتے تھے اور یہ ظاہر کرتے ہیں۔

16854

(۱۶۸۴۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِی عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : قُبِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَارْتَدَّتِ الْعَرَبُ وَاشْرَأَبَّ النِّفَاقُ بِالْمَدِینَۃِ فَلَوْ نَزَلَ بِالْجِبَالِ الرَّاسِیَاتِ مَا نَزَلَ بِأَبِی لَہَاضَہَا فَوَاللَّہِ مَا اخْتَلَفُوا فِی نُقْطَۃٍ إِلاَّ طَارَ أَبِی بِحَظِّہَا وَغَنَائِہَا فِی الإِسْلاَمِ وَکَانَتْ تَقُولُ مَعَ ہَذَا وَمَنْ رَأَی ابْنَ الْخَطَّابِ عَرَفَ أَنَّہُ خُلِقَ غَنَائً لِلإِسْلاَمِ کَانَ وَاللَّہِ أَحْوَذِیًّا نَسِیجَ وَحْدِہِ قَدْ أَعَدَّ لِلأُمُورِ أَقْرَانَہَا۔ [صحیح]
(١٦٨٤٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو عرب مرتد ہوگئے اور مدینہ میں نفاق پھیل گیا۔ اگر وہ مصیبتیں جو میرے والد پر نازل ہوئیں، پہاڑوں پر نازل ہوتیں تو وہ بھی ریزہ ریزہ ہوجاتے۔ واللہ جو بھی اسلام پر حملہ ہوا میرے والد نے اس کا دفاع کیا اور وہ فرماتی تھیں کہ وہ پیدا ہی اسلام کے دفاع کے لیے ہوئے ہیں۔

16855

(۱۶۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ حِینَ بَعَثَہُ إِلَی مَنِ ارْتَدَّ مِنَ الْعَرَبِ أَنْ یَدْعُوَہُمْ بِدِعَایَۃِ الإِسْلاَمِ وَیُنْبِئَہُمْ بِالَّذِی لَہُمْ فِیہِ وَعَلَیْہِمْ وَیَحْرِصَ عَلَی ہُدَاہُمْ فَمَنْ أَجَابَہُ مِنَ النَّاسِ کُلِّہِمْ أَحْمَرِہِمْ وَأَسْوَدِہِمْ کَانَ یَقْبَلُ ذَلِکَ مِنْہُ بِأَنَّہُ إِنَّمَا یُقَاتِلُ مَنْ کَفَرَ بِاللَّہِ عَلَی الإِیمَانِ بِاللَّہِ فَإِذَا أَجَابَ الْمُدْعَوْنَ إِلَی الإِسْلاَمِ وَصَدَقَ إِیمَانُہُ لَمْ یَکُنْ عَلَیْہِ سَبِیلٌ وَکَانَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہُوَ حَسِیبُہُ وَمَنْ لَمْ یُجِبْہُ إِلَی مَا دَعَاہُ إِلَیْہِ مِنَ الإِسْلاَمِ مِمَّنْ یَرْجِعُ عَنْہُ أَنْ یَقْتُلَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٨٤٩) عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر نے خالد بن ولید کو مرتدین کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا تو فرمایا : انھیں پہلے اسلام کی دعوت دینا، انھیں احساس دلانا اور ان کی ہدایت کی کوشش کرنا اور جو سمجھ جائے واپس لوٹ آئے اس سے قبول کرنا۔ لڑنا ان کے خلاف جو ایمان لانے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کر رہے ہیں اور جو اسلام قبول کرلے تو اس کا راستہ چھوڑ دینا، ان کا حساب اللہ پر ہے اور جو نہ مانے اس سے قتال کرنا۔

16856

(۱۶۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ أُنَاسًا کَانُوا یُؤْخَذُونَ بِالْوَحْیِ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنَّ الْوَحْیَ قَدِ انْقَطَعَ وَإِنَّمَا نَأْخُذُکُمُ الآنَ بِمَا ظَہَرَ مِنْ أَعْمَالِکُمْ فَمَنْ أَظْہَرَ لَنَا خَیْرًا أَمِنَّاہُ وَقَرَّبْنَاہُ وَلَیْسَ إِلَیْنَا مِنْ سَرِیرَتِہِ شَیْء ٌ اللَّہُ یُحَاسِبُہُ فِی سَرِیرَتِہِ وَمَنْ أَظْہَرَ لَنَا سُوئً ا لَمْ نَأْمَنْہُ وَلَمْ نُصَدِّقْہُ وَإِنْ قَالَ إِنَّ سَرِیرَتِی حَسَنَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبٍ۔ [صحیح]
(١٦٨٥٠) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ عہد رسالت میں لوگ وحی کے ذریعے پکڑے جاتے تھے۔ اب وحی منقطع ہوگئی ہے۔ اب ہم ظاہری اعمال سے پکڑتے ہیں۔ جس کے ظاہری اعمال اچھے ہیں۔ ہم اس پر یقین کرلیتے ہیں اور اندرونی معاملہ اللہ کے ذمے ہے اور جس کے ظاہری اعمال برے ہیں۔ ہم اس پر یقین کرتے ہیں چاہے وہ کہے کہ میرا باطن اچھا ہے۔

16857

(۱۶۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِرَجُلٍ أَظْہَرَ الإِسْلاَمَ کَانَ یُعْرَفُ مِنْہُ إِنِّی لأَحْسَبُکَ مُتَعَوِّذًا فَقَالَ إِنَّ فِی الإِسْلاَمِ مَا أَعَاذَنِی قَالَ : أَجَلْ إِنَّ فِی الإِسْلاَمِ مَا أَعَاذَ مَنِ اسْتَعَاذَ بِہِ۔ [ضعیف]
(١٦٨٥١) حضرت عمر (رض) نے ایک شخص کو کہا جس کا اسلام ظاہر تھا، اس سے پہچانا جا رہا تھا کہ میں گمان کرتا ہوں کہ تو بچنے والا تو اس نے کہا : اسلام نے مجھے نہیں بچایا، فرمایا : ہاں اسلام اسے ہی بچاتا ہے جو اس کے ساتھ بچنا چاہے۔

16858

(۱۶۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ أَخَذَ بِالْکُوفَۃِ رِجَالاً یَنْعِشُونَ حَدِیثَ مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابِ یَدْعُونَ إِلَیْہِمْ فَکَتَبَ فِیہِمْ إِلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ عُثْمَانُ أَنِ اعْرِضْ عَلَیْہِمْ دِینَ الْحَقِّ وَشَہَادَۃَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ فَمَنْ قَبِلَہَا وَبَرِئَ مِنْ مُسَیْلِمَۃَ فَلاَ تَقْتُلْہُ وَمَنْ لَزِمَ دِینَ مُسَیْلِمَۃَ فَاقْتُلْہُ فَقَبِلَہَا رِجَالٌ مِنْہُمْ فَتُرِکَوا وَلَزِمَ دِینَ مُسَیْلِمَۃَ رِجَالٌ فَقُتِلُوا۔ [ضعیف]
(١٦٨٥٢) عبداللہ بن مسعود نے کوفہ میں ایسے لوگ پکڑے جو مسیلمہ کذاب کے دین کی تبلیغ کر رہے تھے۔ انھوں نے حضرت عثمان سے اس کے متعلق پوچھا تو جواب ملا کہ ان پر اسلام پیش کرو، توحید کی دعوت دو ۔ اگر قبول کرلیں تو چھوڑ دو اور جو قبول نہ کرے اسے قتل کر دو تو ابن مسعود نے اسی طرح کیا۔

16859

(۱۶۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ یَزِیدَ الْفَرَّائُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ قَابُوسَ بْنِ الْمُخَارِقِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِی بَکْرٍ کَتَبَ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُہُ عَنْ زَنَادِقَۃٍ مُسْلِمِینَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّا الزَّنَادِقَۃُ فَیُعْرَضُونَ عَلَی الإِسْلاَمِ فَإِنْ أَسْلَمُوا وَإِلاَّ قُتِلُوا۔ [ضعیف]
(١٦٨٥٣) محمد بن ابی بکر نے حضرت علی سے زنادقہ کے بارے میں پوچھا تو حضرت علی نے جواب دیا : ان پر اسلام پیش کیا جائے اگر اسلام لے آئیں تو چھوڑ دو ورنہ قتل کر دو ۔

16860

(۱۶۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِہَابٍ یَقُولُ : الزِّنْدِیقُ إِنْ ہُوَ جَحَدَ وَقَامَتْ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ فَإِنَّہُ یُقْتَلُ وَإِنْ جَائَ ہُوَ مُعْتَرِفًا تَائِبًا فَإِنَّہُ یُتْرَکُ مِنَ الْقَتْلِ۔ [صحیح۔ لإبن شہاب]
(١٦٨٥٤) ابن شہاب کہتے ہیں کہ زنادقہ کو اسلام پیش کیا جائے گا تاکہ حجت قائم ہو، اگر توبہ کرلیں تو ٹھیک ہے ورنہ قتل کردیے جائیں۔

16861

(۱۶۸۵۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ رَبِیعَۃَ أَنَّہُ قَالَ فِی الزِّنْدِیقِ : یُقْتَلُ وَلاَ یُسْتَتَابُ۔ [صحیح۔ لربیعہ]
(١٦٨٥٥) ربیعہ زندیق کے بارے میں کہتے ہیں کہ قتل کیا جائے توبہ قبول نہ کی جائے۔

16862

(۱۶۸۵۶) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَقَالَ مَالِکٌ لاَ یُسْتَتَابُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : قَوْلُ مَنْ قَالَ یُسْتَتَابُ فَإِنْ تَابَ قُبِلَتْ تَوْبَتُہُ وَحُقِنَ دَمُہُ وَاللَّہُ وَلِیُّ مَا غَابَ أَوْلَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ لمالک]
(١٦٨٥٦) امام مالک فرماتے ہیں : ان کی توبہ قبول نہ کی جائے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ جو کہتے ہیں کہ توبہ قبول کی جائے گی ان کی بات ٹھیک ہے، باقی غیب اللہ جانتا ہے۔

16863

(۱۶۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْعَنْبَرِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَیُؤْمِنُوا بِی وَبِمَا جِئْتُ بِہِ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامَ۔
(١٦٨٥٧) تقدم

16864

(۱۶۸۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِقَوْمٍ مِنَ الزَّنَادِقَۃِ فَحَرَّقَہُمْ بِالنَّارِ فَبَلَغَ ذَلِکَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَلَوْ کُنْتُ لَقَتَلْتُہُمْ لِقَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَمَا حَرَقْتُہُمْ لِنَہْیِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ بَدَّلَ دِینَہُ فَاقْتُلُوہُ ۔ وَقَالَ لاَ تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ یَعْقُوبَ بِقَوْمٍ مِنَ الزَّنَادِقَۃِ أَوْ مُرْتَدِّینَ فَأَمَرَ بِہِمْ فَحُرِّقُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ۔
(١٦٨٥٨) تقدم

16865

(۱۶۸۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ مِثْلَ ہَذَا وَزَادَ فِیہِ فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : وَیْحَ ابْنِ أُمِّ الْفَضْلِ إِنَّہُ لَغَوَّاصٌ عَلَی الْہَنَاتِ۔
(١٦٨٥٩) تقدم

16866

(۱۶۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِنَاسٍ مِنَ الزُّطِّ یَعْبُدُونَ وَثَنًا فَحَرَّقَہُمْ بِالنَّارِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ بَدَّلَ دِینَہُ فَاقْتُلُوہُ ۔
(١٦٨٦٠) عن انس سابقہ روایت

16867

(۱۶۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ إِلاَّ أَحَدُ ثَلاَثَۃِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّیِّبُ الزَّانِی وَالتَّارِکُ لِدِینِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔
(١٦٨٦١) تقدم

16868

(۱۶۸۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّیُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ آمَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ إِلاَّ أَرْبَعَۃَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَیْنِ وَقَالَ : اقْتُلُوہُمْ وَإِنْ وَجَدْتُمُوہُمْ مُتَعَلِّقِینَ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی رِدَّتِہِمْ وَرُجُوعِ بَعْضِہِمْ وَقَتْلِ الْبَعْضِ وَذَلِکَ یَرِدُ بِتَمَامِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ [حسن]
(١٦٨٦٢) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمام لوگوں کو امن دے دیا تھا مگر چار لوگوں کو اور دو عورتوں کے متعلق فرمایا تھا : اگر وہ کعبہ کے پردے سے بھی لٹکے ہوں تو ان کو قتل کر دو ۔

16869

(۱۶۸۶۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ أُمَّ وَلَدٍ لِرَجُلٍ سَبَّتْ رَسُولَ اللَّہَ -ﷺ- فَقَتَلَہَا فَنَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ دَمَہَا ہَدَرٌ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا إِسْرَائِیلُ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ بِطُولِہِ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
(١٦٨٦٣) ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی اس لونڈی کو جس سے اس کی اولاد بھی تھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دینے کی وجہ سے قتل کردیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے خون کو رائیگاں قرار دیا۔

16870

(۱۶۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْقَیْنَ : أَنَّ امْرَأَۃً سَبَّتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَتَلَہَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٦٨٦٤) عروہ بن محمد بلقین کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دی تو خالد بن ولید نے اسے قتل کردیا۔

16871

(۱۶۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلْمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْخَلِیلُ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُذَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : ارْتَدَّتِ امْرَأَۃٌ عَنِ الإِسْلاَمِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُعْرَضَ عَلَیْہَا الإِسْلاَمُ وَإِلاَّ قُتِلَتْ فَعَرَضُوا عَلَیْہَا فَأَبَتْ إِلاَّ أَنْ تُقْتَلَ فَقُتِلَتْ۔ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ بَعْضُ مَنْ یُجْہَلُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ۔ [ضعیف]
(١٦٨٦٥) جابر فرماتے ہیں کہ ایک عورت مرتد ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر اسلام پیش کرو اگر مانے تو ٹھیک ورنہ قتل کر دو ۔ وہ نہ مانی تو اسے قتل کردیا گیا۔

16872

(۱۶۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ بَطْحَا حَدَّثَنَا نَجِیحُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ بَکَّارٍ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ امْرَأَۃً یُقَالُ لَہَا أُمُّ مَرْوَانَ ارْتَدَّتْ عَنِ الإِسْلاَمِ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُعْرَضَ عَلَیْہَا الإِسْلاَمُ فَإِنْ رَجَعَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ۔ [ضعیف]
(١٦٨٦٦) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ام مروان نامی ایک عورت مرتد ہوگئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر اسلام پیش کرو اگر مانے تو ٹھیک ورنہ قتل کر دو ۔

16873

(۱۶۸۶۷) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا ابْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ بَکَّارٍ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمِّہِ بِمَعْنَاہُ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہَذَا مَذْہَبُ الزُّہْرِیِّ صَحِیحٌ عَنْہُ
(١٦٨٦٧) تقدم قبلہ

16874

(۱۶۸۶۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی الْمَرْأَۃِ تَکْفُرُ بَعْدَ إِسْلاَمِہَا قَالَ : تُسْتَتَابُ فَإِنْ تَابَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ۔ وَعَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی الْمَرْأَۃِ تَرْتَدُّ قَالَ : تُسْتَتَابُ فَإِنْ تَابَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ۔ [صحیح۔ للزہری]
(١٦٨٦٨) زہری کہتے ہیں کہ جو عورت مرتد ہوجائے تو اسے توبہ کا کہا جائے گا۔ اگر توبہ نہ کرے تو اسے قتل کردیا جائے۔
ابرہیم النخعی کا بھی یہی قول ہے۔

16875

(۱۶۸۶۹) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ أَبِی رَزِینٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ یُقْتَلْنَ النِّسَائُ إِذَا ہُنَّ ارْتَدَدْنَ عَنِ الإِسْلاَمِ۔
(١٦٨٦٩) ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب عورتیں اسلام سے مرتد ہوں تو انھیں قتل نہ کیا جائے۔ [ضعیف ]

16876

(۱۶۸۷۰) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ قَالَ سَأَلْتُ سُفْیَانَ عَنْ حَدِیثِ عَاصِمٍ فِی الْمُرْتَدَّۃِ فَقَالَ أَمَّا مِنْ ثِقَۃٍ فَلاَ۔ [صحیح۔ لسفیان]
(١٦٨٧٠) عبدالرحمن بن مہدی کہتے ہیں : میں نے سفیان سے عاصم کی مرتدہ کے بارے میں حدیث کا سوال کیا تو فرمایا : یہ روایت ثقہ سے نہیں ہے۔

16877

(۱۶۸۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ فَخَالَفَنَا بَعْضُ النَّاسِ فِی الْمُرْتَدَّۃِ وَکَانَتْ حُجَّتُہُ شَیْئًا رَوَاہُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی رَزِینٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْمَرْأَۃِ تَرْتَدُّ عَنِ الإِسْلاَمِ : تُحْبَسُ وَلاَ تُقْتَلُ فَکَلَّمَنِی بَعْضُ مَنْ یَذْہَبُ ہَذَا الْمَذْہَبَ وَبِحَضْرَتِنَا جَمَاعَۃٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ فَسَأَلْنَاہُمْ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَمَا عَلِمْتُ مِنْہُمْ وَاحِدًا سَکَتَ عَنْ أَنْ قَالَ ہَذَا خَطَأٌ وَالَّذِی رَوَی ہَذَا لَیْسَ مِمَّنْ یُثْبِتُ أَہْلُ الْحَدِیثِ حَدِیثَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رَوَی بَعْضُہُمْ عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَتَلَ نِسْوَۃً ارْتَدَدْنَ عَنِ الإِسْلاَمِ فَکَیْفَ لَمْ یَصِرْ إِلَیْہِ۔ [صحیح۔ للشافعی]
(١٦٨٧١) امام شافعی فرماتے ہیں کہ مرتدہ کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض لوگوں کی دلیل یہ ابن عباس کی روایت ہے کہ اسے قید کیا جائے قتل نہ کیا جائے۔ اس مذہب کے قائلین میں سے بعض نے اہل علم کی مجلس میں مجھ سے گفتگو کی تو میں نے ان سے اس حدیث کے ثبوت کے بارے میں سوال کیا تو ان میں سے ایک نے بھی بات نہ کی، سب خاموش ہوگئے۔

16878

(۱۶۸۷۲) لَعَلَّہُ یُرِیدُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَتَلَ امْرَأَۃً یُقَالُ لَہَا أُمُّ قِرْفَۃَ فِی الرِّدَّۃِ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٦٨٧٢) خالد بن یزید بن ابی مالک دمشقی کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بتایا کہ حضرت ابوبکر نے ام قرفہنامی عورت کو ارتداد کی وجہ سے قتل کیا۔

16879

(۱۶۸۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ التَّنُوخِیِّ : أَنَّ امْرَأَۃً یُقَالُ لَہَا أُمُّ قِرْفَۃَ کَفَرَتْ بَعْدَ إِسْلاَمِہَا فَاسْتَتَابَہَا أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمْ تَتُبْ فَقَتَلَہَا۔ [ضعیف] قَالَ اللَّیْثُ وَذَاکَ الَّذِی سَمِعْنَا ہُوَ رَأْیِی۔ قَالَ ابْنُ وَہْبٍ وَقَالَ لِی مَالِکٌ مِثْلَ ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَمَا کَانَ لَنَا أَنْ نَحْتَجَّ بِہِ إِذْ کَانَ ضَعِیفًا عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ۔ قَالَ الشَّیْخُ ضَعْفُہُ فِی انْقِطَاعِہِ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ وَجْہَیْنِ مُرْسَلَیْنِ۔
(١٦٨٧٣) سعید بن عبدالعزیز تنوخی فرماتے ہیں کہ ام قرفہ نامی عورت ارتداد کا شکار ہوئی۔ حضرت ابوبکر نے اسے توبہ کا کہا، اس نے انکار کیا تو آپ نے اسے قتل کروا دیا۔
امام لیث اور امام مالک و شافعی کا بھی یہی مذہب ہے۔

16880

(۱۶۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یَقُولُ : مَنْ کَفَرَ بَعْدَ إِیمَانِہِ طَائِعًا فَإِنَّہُ یُقْتَلُ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ ذَلِکَ فِیمَنْ کَفَرَ بَعْدَ إِیمَانِہِ۔ [ضعیف]
(١٦٨٧٤) ابن عمر فرماتے تھے کہ جو بھی ایمان کے بعد کفر کرے اسے قتل کیا جائے گا اور حضرت عثمان (رض) بھی یہی فرماتے ہیں۔

16881

(۱۶۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ وَسَمِعْتُہُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَرِیرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ الذِّمَّۃُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٨٧٥) حضرت جریر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو غلام بھی بھاگ جائے تو وہ اس کے ذمہ سے بری ہوگیا۔

16882

(۱۶۸۷۶) وَتَفْسِیرُہُ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَرِیرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَی الشِّرْکِ فَقَدْ حَلَّ دَمُہُ ۔ [صحیح]
(١٦٨٧٦) حضرت جریر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو غلام بھی شرک کی طرف لوٹ جائے اس کا خون حلال ہے۔

16883

(۱۶۸۷۷) اسْتِدْلاَلاً بِظَاہِرِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ بَدَّلَ دِینَہُ فَاقْتُلُوہُ ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ وَرُوِّینَا مَعْنَاہُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١٦٨٧٧) ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے دین کو بدل دے اسے قتل کر دو ۔

16884

(۱۶۸۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قُلْتُ لِمَالِکٍ حَدَّثَکَ ابْنُ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مَکَّۃَ وَعَلَی رَأْسِہِ مِغْفَرٌ فَلَمَّا نَزَعَہُ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْتُلُوہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٦٨٧٨) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے اور آپ کے سر پر مغفر تھی تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! ابن خطل کعبہ کے پردے سے لٹکا ہوا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے قتل کر دو ۔

16885

(۱۶۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّیُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ آمَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ إِلاَّ أَرْبَعَۃَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَیْنِ وَقَالَ : اقْتُلُوہُمْ وَإِنْ وَجَدْتُمُوہُمْ مُتَعَلِّقِینَ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ عِکْرِمَۃُ بْنُ أَبِی جَہْلٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ خَطَلٍ وَمِقْیَسُ بْنُ صُبَابَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ ۔ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ خَطَلٍ فَأُدْرِکَ وَہُوَ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ فَاسْتَبَقَ إِلَیْہِ سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ وَعَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَسَبَقَ سَعِیدٌ عَمَّارًا وَکَانَ أَشَبَّ الرَّجُلَیْنِ فَقَتَلَہُ وَأَمَّا مِقْیَسُ بْنُ صُبَابَۃَ فَأَدْرَکَہُ النَّاسُ فِی السُّوقِ فَقَتَلُوہُ وَأَمَّا عِکْرِمَۃُ فَرَکِبَ الْبَحْرَ فَأَصَابَتْہُمْ عَاصِفٌ فَقَالَ أَصْحَابُ السَّفِینَۃِ لأَہْلِ السَّفِینَۃِ أَخْلِصُوا فَإِنَّ آلِہَتَکُمْ لاَ تُغْنِی عَنْکُمْ شَیْئًا ہَا ہُنَا قَالَ عِکْرِمَۃُ : وَاللَّہِ لَئِنْ لَمْ یُنَجِّنِی فِی الْبَحْرِ إِلاَّ الإِخْلاَصُ لاَ یُنَجِّینِی فِی الْبَرِّ غَیْرُہُ اللَّہُمَّ إِنَّ لَکَ عَلَیَّ عَہْدًا إِنْ أَنْتَ عَافَیْتَنِی مِمَّا أَنَا فِیہِ أَنْ آتِیَ مُحَمَّدًا حَتَّی أَضَعَ یَدِی فِی یَدِہِ فَلأَجِدَنَّہُ عَفُوًّا کَرِیمًا قَالَ فَجَائَ فَأَسْلَمَ وَأَمَّا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی سَرْحٍ فَإِنَّہُ اخْتَفَی عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ إِلَی الْبَیْعَۃِ جَائَ بِہِ حَتَّی أَوْقَفَہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَایِعْ عَبْدَ اللَّہِ قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ فَنَظَرَ إِلَیْہِ ثَلاَثًا کُلَّ ذَلِکَ یَأْبَی فَبَایَعَہُ بَعْدَ ثَلاَثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِہِ فَقَالَ : أَمَا کَانَ فِیکُمْ رَجُلٌ رَشِیدٌ یَقُومُ إِلَی ہَذَا حِینَ رَآنِی کَفَفْتُ یَدِی عَنْ بَیْعَتِہِ فَیَقْتُلُہُ؟ فَقَالُوا : مَا یُدْرِینَا یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا فِی نَفْسِکَ ہَلاَّ أَوْمَأْتَ إِلَیْنَا بِعَیْنِکَ قَالَ : إِنَّہُ لاَ یَنْبَغِی لِنَبِیٍّ أَنْ تَکُونَ لَہُ خَائِنَۃُ الأَعْیُنِ ۔ [حسن]
(١٦٨٧٩) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن نبی (رض) نے چار مردوں اور دو عورتوں کے علاوہ تمام کو امن دے دیا اور ان کے بارے میں فرمایا : اگر یہ کعبہ کے پردے سے بھی چمٹے ہوں تب بھی انھیں قتل کر دو ۔ وہ چار یہ ہیں : عکرمہ بن ابی جہل، ابن خطل، مقیس بن حبابہ، عبداللہ بن سعد بن ابی سرح۔ ان میں ابن خطل کعبہ کے پردے سے چمٹا مل گیا تو عمار بن یاسر اور سعید بن زید اس کی طرف دوڑے۔ عمار نوجوان تھے اس لیے انھوں نے اسے پہنچ کر قتل کردیا۔ مقیس بن صبابہ کو بازار میں لوگوں نے قتل کردیا۔ عکرمہ سمندر میں سفر پر چلا گیا کہ کشتی ڈوبنے لگی تو لوگ کہنے لگے : خالص ہو کر اللہ کو پکارو تمہارے معبود تمہیں نہیں بچا سکتے۔ تو عکرمہ کہنے لگے : جو سمندر میں نہیں بچا سکتے تو پھر خشکی پر کیسے بچائیں گے تو اس نے دعا کی : اے اللہ ! میرا تیرے ساتھ عہد ہے اگر تو نے مجھے عافیت دی تو میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں ہاتھ دوں گا اور ان کو میں درگزر کرنے والا کریم پاؤں گا۔ تو یہ آئے اور مسلمان ہوگئے۔ اور جو عبداللہ بن سعد بن ابی سرح نے حضرت عثمان کے پاس پناہ لی۔ وہ اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے کہ آپ کی بیعت کرلیں۔ آپ نے اپنا سر اٹھایا اور تین مرتبہ انکار کیا۔ پھر بیعت کرلی، پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے کہ کیا تم میں کوئی سمجھ دار آدمی نہیں ہے۔ میں نے اس سے بیعت کو اس لیے روکا کہ کوئی اسے قتل کر دے تو انھوں نے کہا : یا رسول اللہ ہمیں کیا پتہ تھا کہ آپ کے دل میں کیا ہے ؟ آنکھ سے اشارہ کردیتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آنکھ سے اشارہ کرنا کسی نبی کی شان نہیں ہے۔

16886

(۱۶۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : إِنَّمَا أَمَرَ بِابْنِ أَبِی سَرْحٍ لأَنَّہُ کَانَ قَدْ أَسْلَمَ وَکَانَ یَکْتُبُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْوَحْیَ فَرَجَعَ مُشْرِکًا وَلَحِقَ بِمَکَّۃَ وَإِنَّمَا أَمَرَ بِقَتْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَطَلٍ لأَنَّہُ کَانَ مُسْلِمًا فَبَعَثَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُصَدِّقًا وَبَعَثَ مَعَہُ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ وَکَانَ مَعَہُ مَوْلًی یَخْدُمُہُ وَکَانَ مُسْلِمًا فَنَزَلَ مَنْزِلاً فَأَمَرَ الْمَوْلَی أَنْ یَذْبَحَ تَیْسًا وَیَصْنَعَ لَہُ طَعَامًا وَنَامَ فَاسْتَیْقَظَ وَلَمْ یَصْنَعْ لَہُ شَیْئًا فَعَدَا عَلَیْہِ فَقَتَلَہُ ثُمَّ ارْتَدَّ مُشْرِکًا وَکَانَتْ لَہُ قَیْنَۃٌ وَصَاحِبَتُہَا فَکَانَتَا تُغَنِّیَانِ بِہِجَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَ بِقَتْلِہِمَا مَعَہُ۔[ضعیف]
(١٦٨٨٠) ابن اسحاق کہتے ہیں کہ ابن ابی سرح کاتب رسول تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اور اس کے ساتھ دو انصاری بھیجے اور ایک غلام دیا کہ ابن خطل کو قتل کر آؤ۔ راستے میں اس نے غلام کو کہا کہ ایک جانور ذبح کرو اور کھانا بناؤ۔ یہ سو گئے جب بیدار ہوئے تو کھانا تیار نہیں تھا اس نے غلام کو مارا اور قتل کردیا اور خود مرتد ہو کر مشرکین سے جا ملا۔ اس کی دو عورتیں ساتھی بھی تھیں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجو گایا کرتی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ساتھ ان کے قتل کا بھی حکم دیا۔

16887

(۱۶۸۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : أَقْبَلْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَعِی رَجُلاَنِ مِنَ الأَشْعَرِیِّینَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ فَبَعَثَہُ عَلَی الْیَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَہُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَیْہِ أَلْقَی لَہُ وِسَادَۃً وَقَالَ : انْزِلْ فَإِذَا عِنْدَہُ رَجُلٌ مُوثَقٌ قَالَ : مَا ہَذَا؟ قَالَ ہَذَا کَانَ یَہُودِیًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِینَہُ دِینَ السَّوْئِ فَتَہَوَّدَ۔ فَقَالَ : لاَ أَجْلِسُ حَتَّی یُقْتَلَ قَضَائُ اللَّہِ وَرَسُولِہِ -ﷺ-۔ قَالَ : نَعَمْ اجْلِسْ۔ قَالَ : لاَ أَجْلِسُ حَتَّی یُقْتَلَ قَضَائُ اللَّہِ وَرَسُولِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ : فَأَمَرَ بِہِ فَقُتِلَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ۔
(١٦٨٨١) تقدم برقم ١٦٨٢٢

16888

(۱۶۸۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْحِمَّانِیُّ یَعْنِی عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی وَبُرَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : قَدِمَ عَلَیَّ مُعَاذٌ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ وَأَنَا بِالْیَمَنِ وَرَجُلٌ کَانَ یَہُودِیًّا فَأَسْلَمَ فَارْتَدَّ عَنِ الإِسْلاَمِ فَلَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ قَالَ : لاَ أَنْزِلُ عَنْ دَابَّتِی حَتَّی یُقْتَلَ فَقُتِلَ قَالَ أَحَدُہُمَا وَکَانَ قَدِ اسْتُتِیبَ قَبْلَ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٦٨٨٢) ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ حضرت معاذ یمن آئے تو ایک یہودی مسلمان ہوا اور پھر مرتد ہوگیا۔ جب معاذ آئے تو انھوں نے کہا کہ میں اپنے جانور سے اس وقت تک نہیں اتروں گا جب تک اسے قتل نہ کر دوں تو اسے قتل کردیا گیا۔

16889

(۱۶۸۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ : فَأُتِی أَبُو مُوسَی بِرَجُلٍ قَدِ ارْتَدَّ عَنِ الإِسْلاَمِ فَدَعَاہُ عِشْرِینَ لَیْلَۃً أَوْ قَرِیبًا مِنْہَا فَجَائَ مُعَاذٌ فَدَعَاہُ فَأَبَی فَضَرَبَ عُنُقَہُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ لَمْ یَذْکُرِ الاِسْتِتَابَۃَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی لَمْ یَذْکُرْ فِیہِ الاِسْتِتَابَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ أَمَرَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ حِینَ بَعَثَہُ إِلَی مَنِ ارْتَدَّ مِنَ الْعَرَبِ أَنْ یَدْعُوَہُمْ بِدِعَایَۃِ الإِسْلاَمِ فَمَنْ أَجَابَہُ قُبِلَ ذَلِکَ مِنْہُ وَمَنْ لَمْ یُجِبْہُ إِلَی مَا دَعَاہُ إِلَیْہِ مِنَ الإِسْلاَمِ مِمَّنْ یَرْجِعُ عَنْہُ أَنْ یَقْتُلَہُ۔ [صحیح]
(١٦٨٨٣) ابو بردہ سابقہ حدیث کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ شخص ابو موسیٰ کے پاس لایا گیا، آپ نے تقریباً بیس راتیں اسے دعوت دی ۔ پھر حضرت معاذ آئے، انھوں نے بھی دعوت اسلام دی، لیکن اس نے انکار کیا تو اسے قتل کردیا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ روایت کی گئی کہ حضرت ابوبکر نے حضرت خالد بن ولید کو کہا تھا کہ پہلے ان پر اسلام پیش کرنا اگر مان جائیں تو ٹھیک ورنہ قتل کردینا۔

16890

(۱۶۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی قَالَ کَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَدْعُو الْمُرْتَدَّ ثَلاَثَ مِرَارٍ ثُمَّ یَقْتُلُہُ۔ [ضعیف]
(١٦٨٨٤) سلیمان بن موسیٰ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان مرتد کو تین مرتبہ دعوت دیتے تھے، پھر اسے قتل کرتے تھے۔

16891

(۱۶۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَیْلٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ قَالَ : شَہِدْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأُتِیَ بِأَخِی بَنِی عِجْلٍ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ قَبِیصَۃَ تَنَصَّرَ بَعْدَ إِسْلاَمِہِ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا حُدِّثْتُ عَنْکَ ؟ قَالَ : مَا حُدِّثْتَ عَنِّی؟ قَالَ : حُدِّثْتُ عَنْکَ أَنَّکَ تَنَصَّرْتَ۔ قَالَ : أَنَا عَلَی دِینِ الْمَسِیحِ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ وَأَنَا عَلَی دِینِ الْمَسِیحِ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : مَا تَقُولُ فِیہِ؟ فَتَکَلَّمَ بِکَلاَمٍ خَفِیَ عَلَیَّ فَقَالَ عَلِیٌّ : طَئُوہُ فَوُطِئَ حَتَّی مَاتَ۔ فَقُلْتُ لِلَّذِی یَلِینِی : مَا قَالَ؟ قَالَ : قَالَ الْمَسِیحُ رَبُّہُ۔ [ضعیف]
(١٦٨٨٥) عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں : میں حضرت علی (رض) کے ساتھ حاضر ہوا تو میرا ایک بھائی بنو عجل سے مستورد بن قبیصہ کو لایا گیا جو اسلام لانے کے بعد پھر نصرانی ہوگیا تھا۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا کہ میں نے تیرے بارے میں کیا سنا ہے ! وہ کہنے لگا : کیا سنا ہے ؟ فرمایا : میں نے سنا ہے تو نصرانی ہوگیا ہے ؟ تو اس نے کہا : میں مسیح کے دین پر ہوں تو حضرت علی (رض) نے کہا : ان کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ تو اس نے چپکے سیبات کی تو حضرت علی (رض) نے اسے قتل کروا دیا تو میں نے اپنے ساتھ والے کو کہا : اس نے کیا کہا ؟ کہتے ہیں : اس نے کہا تھا کہ اس کا رب مسیح ہے۔

16892

(۱۶۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ دُرُسْتَ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ : صَلَّیْتُ الْغَدَاۃَ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ رَجُلٌ فَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ انْتَہَی إِلَی مَسْجِدِ بَنِی حَنِیفَۃَ مَسْجِدِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ النَّوَّاحَۃِ فَسَمِعَ مُؤَذِّنَہُمْ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابَ رَسُولُ اللَّہِ وَأَنَّہُ سَمِعَ أَہْلَ الْمَسْجِدِ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : مَنْ ہَا ہُنَا؟ فَوَثَبَ نَفَرٌ فَقَالَ : عَلَیَّ بِابْنِ النَّوَّاحَۃِ وَأَصْحَابِہِ۔ فَجِیئَ بِہِمْ وَأَنَا جَالِسٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ النَّوَّاحَۃِ : أَیْنَ مَا کُنْتَ تَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ : کُنْتُ أَتَّقِیکُمْ بِہِ۔ قَالَ : فَتُبْ۔ قَالَ : فَأَبَی قَالَ : فَأَمَرَ قَرَظَۃَ بْنَ کَعْبٍ الأَنْصَارِیَّ فَأَخْرَجَہُ إِلَی السُّوقِ فَضَرَبَ رَأْسَہُ قَالَ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ یَقُولُ : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی ابْنِ النَّوَّاحَۃِ قَتِیلاً فِی السُّوقِ فَلْیَخْرُجْ فَلْیَنْظُرْ إِلَیْہِ قَالَ حَارِثَۃُ : فَکُنْتُ فِیمَنْ خَرَجَ فَإِذَا ہُوَ قَدْ جُرِّدَ ثُمَّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِی أُولَئِکَ النَّفَرِ فَأَشَارَ عَلَیْہِ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ بِقَتْلِہِمْ فَقَامَ جَرِیرٌ وَالأَشْعَثُ فَقَالاَ لاَ بَلِ اسْتَتِبْہُمْ وَکَفِّلْہُمْ عَشَائِرَہُمْ فَاسْتَتَابَہُمْ فَتَابُوا فَکَفَّلَہُمْ عَشَائِرَہُمْ۔ [ضعیف]
(١٦٨٨٦) حارثہ بن مضرب کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن مسعود کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی۔ جب سلام پھیرا تو ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا کہ وہ بنو حنیفہ کی مسجد کی طرف گیا تھا۔ مسجد عبداللہ بن نواحہ کا مؤذن اس طرح اذان دے رہا تھا ” یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابَ رَسُولُ اللَّہِ “ اہل مسجد نے بھی یہ بات سنی تو ایک جماعت تیار ہوگئی تو ابن مسعود نے فرمایا : ابن النواحہ اور اس کے ساتھیوں کو بلاؤ، ان کو بلایا گیا، میں بیٹھا تھا تو ابن مسعود نے ابن النواحہ کو کہا : تم کہاں سے قرآن پڑھتے ہو ؟ اس نے کہا : میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں۔ کہا : توبہ کرلے۔ اس نے انکار کیا تو قرظہ بن کعب انصاری کو حکم دے کر اسے قتل کروا دیا اور فرمایا : جسے پسند ہے کہ ابن نواحہ کو مقتول دیکھے، وہ بازار کی طرف چلا جائے۔ پھر باقی جماعت کے بارے میں پوچھا تو ان کے بھی قتل کا حکم دیا۔ جریر اور اشعث کھڑے ہوئے اور انھوں نے کہا : نہیں بلکہ انھیں توبہ کا کہا جائے تو ان سب نے توبہ کرلی اور ان کو چھوڑ دیا گیا۔

16893

(۱۶۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلٌ مِنْ قِبَلِ أَبِی مُوسَی فَسَأَلَہُ عَنِ النَّاسِ فَأَخْبَرَہُ ثُمَّ قَالَ : ہَلْ کَانَ فِیکُمْ مِنْ مُغَرِّبَۃِ خَبَرٍ؟ فَقَالَ : نَعَمْ رَجُلٌ کَفَرَ بَعْدَ إِسْلاَمِہِ۔ قَالَ : فَمَا فَعَلْتُمْ بِہِ؟ قَالَ : قَرَّبْنَاہُ فَضَرَبْنَا عُنُقَہُ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہَلاَّ حَبَسْتُمُوہُ ثَلاَثًا وَأَطْعَمْتُمُوہُ کُلَّ یَوْمٍ رَغِیفًا وَاسْتَتَبْتُمُوہُ لَعَلَّہُ یَتُوبَ أَوْ یُرَاجِعَ أَمْرَ اللَّہِ اللَّہُمَّ إِنِّی لَمْ أْحْضُرْ وَلَمْ آمُرْ وَلَمْ أَرْضَ إِذْ بَلَغَنِی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْکِتَابِ : وَمَنْ قَالَ لاَ یُتَأَنَّی بِہِ زَعَمَ أَنَّ الْحَدِیثَ الَّذِی رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَوْ حَبَسْتُمُوہُ ثَلاَثًا لَیْسَ بِثَابِتٍ لأَنَّہُ لاَ یَعْلَمُہُ مُتَّصِلاً وَإِنْ کَانَ ثَابِتًا کَانَ لَمْ یَجْعَلْ عَلَی مَنْ قَتَلَہُ قَبْلَ ثَلاَثٍ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٦٨٨٧) محمد بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ ابو موسیٰ کی طرف سے ایک آدمی حضرت عمر کے پاس آیا تو آپ نے اس سے کچھ لوگوں کے بارے میں سوال کیا، پھر فرمایا : کیا تم میں سے کسی کے پاس کوئی عجیب خبر ہے ؟ کہا : ہاں ایک شخص نے اسلام لانے کے بعد کفر کرلیا۔ پوچھا : پھر تم نے اس کے ساتھ کیا کیا ؟ کہا : ہم نے اسے قتل کردیا تو عمر (رض) نے فرمایا : تم نے اسے قید کیوں نہ کیا تین دین اسے کھلاتے پلاتے اسلام پیش کرتے شاید وہ اللہ کے امر کی طرف لوٹ آتا۔ اے اللہ ! نہ میں حاضر تھا، نہ میں نے اس کا حکم دیا اور نہ میں اس پر راضی ہوں۔

16894

(۱۶۸۸۸) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَدْ رُوِیَ فِی التَّأَنِّی بِہِ حَدِیثٌ آخَرُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِإِسْنَادٍ مُتَّصِلٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا نَزَلْنَا عَلَی تُسْتَرَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الْفَتْحِ وَفِی قُدُومِہِ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ عُمَرُ : یَا أَنَسُ مَا فَعَلَ الرَّہْطُ السِّتَّۃُ مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ الَّذِینَ ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ فَلَحِقُوا بِالْمُشْرِکِینَ؟ قَالَ فَأَخَذْتُ بِہِ فِی حَدِیثٍ آخَرَ لِیَشْغَلَہُ عَنْہُمْ قَالَ مَا فَعَلَ الرَّہْطُ السِّتَّۃُ الَّذِینَ ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ فَلَحِقُوا بِالْمُشْرِکِینَ مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ قَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قُتِلُوا فِی الْمَعْرَکَۃِ قَالَ : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ۔ قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَہَلْ کَانَ سَبِیلُہُمْ إِلاَّ الْقَتْلَ؟ قَالَ : نَعَمْ کُنْتُ أَعْرِضُ عَلَیْہِمْ أَنْ یَدْخُلُوا الإِسْلاَمِ فَإِنْ أَبَوُا اسْتَوْدَعْتُہُمُ السِّجْنَ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ أَیْضًا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عن دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ۔ [ضعیف]
(١٦٨٨٨) حضرت انس فرماتے ہیں کہ جب ہم تستر پر اترے۔۔۔ پھر فتح کے بارے میں لمبی حدیث ذکر فرمائی اور فرمایا کہ ہم حضرت عمر (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے فرمایا : اے انس ! ان بکر بن وائل کے چھ لوگوں کا کیا بنا جو مرتد ہوئے تھے ؟ کہتے ہیں : میں نے انھیں دوسری بات میں مشغول کرنا چاہا لیکن انھوں نے پھر یہی سوال کرلیا تو میں نے کہا : وہ معرکہ میں مارے گئے۔ کہا : ” انا للہ و انا الیہ راجعون۔ “ میں نے کہا : اے امیر امؤمنین ! کیا کوئی اور بھی ان کا راستہ تھا ؟ فرمایا : ہاں میں ان پر اسلام پیش کرتا کہ وہ اسے قبول کرلیں۔ اگر انکار کرتے تو قید میں ڈال دیتا۔

16895

(۱۶۸۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یُسْتَتَابُ الْمُرْتَدُّ ثَلاَثًا ثُمَّ قَرَأَ {إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا کُفْرًا}۔ [ضعیف]
(١٦٨٨٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مرتد کو تین مرتبہ توبہ کا موقع دیا جائے، پھر یہ آیت پڑھی { اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْرًا } [النساء ١٣٧]

16896

(۱۶۸۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یُسْتَتَابُ الْمُرْتَدُّ ثَلاَثًا فَإِنْ عَادَ قُتِلَ۔
(١٦٨٩٠) تقدم قبلہ

16897

(۱۶۸۹۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَمَّنْ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : یُسْتَتَابُ الْمُرْتَدُّ ثَلاَثًا۔ [ضعیف]
(١٦٨٩١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مرتد کو تین مرتبہ توبہ کا موقع دیا جائے گا۔

16898

(۱۶۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ أَنَّ أَبَا عَلِیٍّ الْہَمْدَانِیَّ حَدَّثَہُمْ : أَنَّہُمْ کَانُوا مَعَ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ صَاحِبِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْبَحْرِ فَأُتِیَ بِرَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَدْ فَرَّ إِلَی الْعَدُوِّ فَأَقَالَہُ الإِسْلاَمُ فَأَسْلَمَ ثُمَّ فَرَّ الثَّانِیَۃَ فَأُتِیَ بِہِ فَأَقَالَہُ الإِسْلاَمُ فَأَسْلَمَ ثُمَّ فَرَّ الثَّالِثَۃَ فَأُتِیَ بِہِ فَنَزَعَ بِہَذِہِ الآیَۃِ {إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا کُفْرًا لَمْ یَکُنِ اللَّہُ لِیَغْفِرَ لَہُمْ وَلاَ لِیَہْدِیَہُمْ سَبِیلاً} فَضَرَبَ عُنُقَہُ۔ فِی إِسْنَادِ ہَذِہِ الآثَارِ ضُعْفٌ وَالآیَۃُ وَارِدَۃٌ فِیمَنْ ثَبَتَ عَلَی الْکُفْرِ۔ (ت) وَقَدْ رُوِّینَا بِإِسْنَادٍ مُرْسَلٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَتَابَ نَبْہَانَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ کُلَّ ذَلِکَ یَلْحَقُ بِالْمُشْرِکِینَ۔ وَظَاہِرُ الأَخْبَارِ الصَّحِیحَۃِ فِیمَا یُحْقَنُ بِہِ الدَّمُ یَشْہَدُ لِہَذَا الْمُرْسَلِ وَیُوَافِقُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٦٨٩٢) ابو علی ہمدانی کہتے ہیں کہ حضرت فضالہ بن عبید (رض) کے پاس ایک آدمی لایا گیا جو مرتد ہوگیا تھا۔ اسے اسلام کی دعوت دی وہ مسلمان ہوگیا، لیکن پھر مرتد ہوگیا۔ جب تین بار ایسا ہوا تو اس آیت سے دلیل لیتے ہوئے : { اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْرًا لَّمْ یَکُنِ اللّٰہُ لِیَغْفِرَ لَھُمْ وَ لَا لِیَھْدِیَھُمْ سَبِیْلًا ۔ } [النساء ١٣٧] اسے قتل کردیا۔

16899

(۱۶۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدٌ ہُوَ ابْنُ جَنَّادٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْبَرَائِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَقِیَنِی عَمِّی وَقَدِ اعْتَقَدَ رَایَۃً فَقُلْتُ : أَیْنَ تُرِیدُ؟ فَقَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی رَجُلٍ نَکَحَ امْرَأَۃَ أَبِیہِ أَضْرِبُ عُنُقَہُ وَآخُذَ مَالَہُ۔ [صحیح]
(١٦٨٩٣) حضرت براء فرماتے ہیں کہ مجھے میرے چچا ملے اور پوچھا : کہاں جا رہے ہو ؟ میں نے کہا : مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیجا ہے کہ جو شخص اپنے والد کی بیوی سے نکاح کرلے اسے قتل کر دوں اور اس کا مال قبضے میں لے لوں۔

16900

(۱۶۸۹۴) أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو سَعِیدٍ الْخَلِیلُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبُسْتِیُّ قَدِمَ عَلَیْنَا حَاجًّا سَنَۃَ أَرْبَعِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ الْبَکْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مَنَازِلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِی کَرِیمَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ أَبَاہُ جَدَّ مُعَاوِیَۃَ إِلَی رَجُلٍ عَرَّسَ بِامْرَأَۃِ أَبِیہِ فَأَمَرَہُ فَضَرَبَ عُنُقَہُ وَخَمَّسَ مَالَہُ۔ قَالَ أَصْحَابُنَا : ضَرْبُ الرَّقَبَۃِ وَتَخْمِیسُ الْمَالِ لاَ یَکُونُ إِلاَّ عَلَی الْمُرْتَدِّ فَکَأَنَّہُ اسْتَحَلَّہُ مَعَ عِلْمِہِ بِتَحْرِیمِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ کَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْأَلُہُمَا عَنْ مِیرَاثِ الْمُرْتَدِّ فَقَالاَ : لِبَیْتِ الْمَالِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ یَعْنِیَانِ أَنَّہُ فَیْئٌ۔
(١٦٨٩٤) تقدم قبلہ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ معاویہ نے ابن عباس اور زید بن ثابت سے مرتد کی میراث کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے جواب دیا : بیت المال کے لیے ہے۔

16901

(۱۶۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ حَیَّانَ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو الطُّفَیْلِ قَالَ : کُنْتُ فِی الْجَیْشِ الَّذِینَ بَعَثَہُمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی بَنِی نَاجِیَۃَ قَالَ فَانْتَہَیْنَا إِلَیْہِمْ فَوَجَدْنَاہُمْ عَلَی ثَلاَثِ فِرَقٍ قَالَ فَقَالَ أَمِیرُنَا لِفِرْقَۃٍ مِنْہُمْ : مَا أَنْتُمْ؟ قَالُوا : نَحْنُ قَوْمٌ کُنَّا نَصَارَی فَأَسْلَمْنَا فَثَبَتْنَا عَلَی إِسْلاَمِنَا۔ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِلثَّانِیَۃِ : مَنْ أَنْتُمْ؟ قَالُوا : نَحْنُ قَوْمٌ کُنَّا نَصَارَی یَعْنِی فَثَبَتْنَا عَلَی نَصْرَانِیَّتِنَا۔ قَالَ لِلثَّالِثَۃِ : مَنْ أَنْتُمْ قَالُوا نَحْنُ قَوْمٌ کُنَّا نَصَارَی فَأَسْلَمْنَا فَرَجَعْنَا فَلَمْ نَرَ دِینًا أَفْضَلَ مِنْ دِینِنَا فَتَنَصَّرْنَا۔ فَقَالَ لَہُمْ : أَسْلِمُوا فَأَبَوْا فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : إِذَا مَسَحْتُ رَأْسِی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَشُدُّوا عَلَیْہِمْ فَفَعَلُوا فَقَتَلُوا الْمُقَاتِلَۃَ وَسَبُوا الذَّرَارِیَّ فَجِیئَ بِالذَّرَارِیِّ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ وَجَائَ مَسْقَلَۃُ بْنُ ہُبَیْرَۃَ فَاشْتَرَاہُمْ بِمِائَتَیْ أَلْفٍ فَجَائَ بِمَائَۃِ أَلْفٍ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَ فَانْطَلَقَ مَسْقَلَۃُ بِدَرَاہِمِہِ وَعَمَدَ مَسْقَلَۃُ إِلَیْہِمْ فَأَعْتَقَہُمْ وَلَحِقَ بِمُعَاوِیَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقِیلَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَلاَ تَأْخُذُ الذُّرِّیَّۃَ؟ فَقَالَ : لاَ۔ فَلَمْ یَعْرِضْ لَہُمْ۔ [صحیح] قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَدْ قَاتَلَ مَنْ لَمْ یَزَلْ عَلَی النَّصْرَانِیَّۃِ وَمَنِ ارْتَدَّ فَقَدْ یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَبَی مِنْ بَنِی نَاجِیَۃَ مَنْ لَمْ یَکُنِ ارْتَدَّ وَقَدْ کَانَتِ الرِّدَّۃُ فِی عَہْدِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمْ یَبْلُغْنَا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَمَّسَ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ یَعْنِی الذَّرَارِیَّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٦٨٩٥) ابو طفیل کہتے ہیں کہ میں اس لشکر میں شامل تھا جو حضرت علی (رض) نے بنو ناجیہ کی طرف بھیجا تھا۔ کہتے ہیں : ہم ان کے پاس پہنچے تو ہم نے ان کو تین گروپ میں پایا تو ہمارے امیر نے ایک گروہ کو کہا : تم کون ہو ؟ کہنے لگے : ہم عیسائی تھے پھر ہم مسلمان ہوگئے اور اسی ثابت قدم ہیں۔ دوسرے گروہ سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا : ہم عیسائی تھے اور ابھی تک ہیں۔ تیسرے گروپ سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا : ہم عیسائی تھے، پھر مسلمان ہوگئے اور پھر دوبارہ عیسائیت جو کہ ہمارا افضل دین ہے کی طرف لوٹ آئے۔ تو ان کو کہا گیا کہ مسلمان ہو جاؤ۔ انھوں نے انکار کیا تو امیر نے اپنی فوج کو کہا : جب میں تین مرتبہ اپنے سر کو چھو لوں تو تم ان پر حملہ کردینا تو انھوں نے ایسا ہی کیا اور ان کو قتل کردیا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لیا۔ وہ انھیں لے کر حضرت علی کے پاس آگئے تو مسقلہ بن ہبیرہ آئے اور ان سب کو دو لاکھ درہم کے بدلے خرید لیا اور ایک لاکھ دینے لگا تو حضرت علی نے انکار کردیا پھر پورے دو لاکھ ادا کر کے ان کو اس نے آزاد کردیا اور وہ معاویہ سے جا ملے۔ حضرت علی سے پوچھا گیا : آپ نے ان کی اولاد کو نہیں پکڑا تھا ؟ فرمایا : نہیں پھر وہ ان کے درپے نہ ہوئے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جو عیسائی تھے اور جو مرتد تھے ان سے قتال کیا اور ممکن ہے کہ علی (رض) نے بنو ناجیہ کی اس اولاد کو بھی قیدی بنایا جو مرتد نہیں تھی۔ ارتداد تو عہد صدیقی میں تھا لیکن ہم نہیں جانتے کہ انھوں نے ان سے کوئی چیز لی تھی۔

16902

(۱۶۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانَ الْجَلاَّبُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَخَذَ الْمُشْرِکُونَ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ فَلَمْ یَتْرُکُوہُ حَتَّی سَبَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَذَکَرَ آلِہَتَہُمْ بِخَیْرٍ ثُمَّ تَرَکُوہُ فَلَمَّا أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا وَرَائَ کَ؟ ۔ قَالَ : شَرٌّ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تُرِکْتُ حَتَّی نِلْتُ مِنْکَ وَذَکَرْتُ آلِہَتَہُمْ بِخَیْرٍ۔ قَالَ : کَیْفَ تَجِدُ قَلْبَکَ؟ قَالَ : مُطْمَئِنًا بِالإِیمَانِ۔ قَالَ : إِنْ عَادُوا فَعُدْ۔ [ضعیف]
(١٦٨٩٦) عمار بن یاسر فرماتے ہیں کہ مجھے مشرکین نے پکڑ لیا اور انھوں نے اس وقت تک نہ چھوڑا جب تک میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو برا اور ان کے الہٰوں کو اچھا نہکہہ دیا۔ جب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا : کیا ہوا ؟ میں نے کہا : بہت برا میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں برا اور ان کے الٰہ کے بارے میں اچھا نہ کہہدیا تب تک انھوں نے مجھے نہیں چھوڑا۔ فرمایا تیرے دل کی کیا حالت تھی ؟ کہا : ایمان پر مطمئن تھا تو فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ اگر وہ دوبارہ ایسا کریں تو تو بھی کردینا۔

16903

(۱۶۸۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْبَخْتَرِیِّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِنَّ أَوَّلَ مَنْ أَظْہَرَ إِسْلاَمَہُ سَبْعَۃٌ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ وَعَمَّارٌ وَأُمُّہُ سُمَیَّۃُ وَصُہَیْبٌ وَبِلاَلٌ وَالْمِقْدَادُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَمَنَعَہُ اللَّہُ بِعَمِّہِ أَبِی طَالِبٍ وَأَمَّا أَبُو بَکْرٍ فَمَنَعَہُ اللَّہُ بِقَوْمِہِ وَأَمَّا سَائِرُہُمْ فَأَخَذَہُمُ الْمُشْرِکُونَ فَأَلْبَسُوہُمْ أَدْرَاعَ الْحَدِیدِ وَأَوْثَقُوہُمْ فِی الشَّمْسِ فَمَا مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ وَاتَاہُمْ عَلَی مَا أَرَادُوا غَیْرَ بِلاَلٍ فَإِنَّہُ ہَانَتْ عَلَیْہِ نَفْسُہُ فِی اللَّہِ وَہَانَ عَلَی قَوْمِہِ فَأَعْطُوہُ الْوِلْدَانَ فَجَعَلُوا یَطُوفُونَ بِہِ فِی شِعَابِ مَکَّۃَ وَجَعَلَ یَقُولُ : أَحَدٌ أَحَدٌ۔ [صحیح]
(١٦٨٩٧) عبداللہ کہتے ہیں کہ جب اسلام کا ظہور ہوا تو سب سے پہلے سات لوگوں نے اپنے اسلام کا اظہار کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابو بکر، عمار، سمیہ، صہیب، بلال اور مقداد (رض) ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ نے ان کے چچا اور ابوبکر کو اللہ نے ان کی قوم کے ذریعے بچایا، لیکن باقیوں کو مشرکین نے پکڑ کر بہت اذیتیں دیں۔ انھیں لوہے کی بیڑیاں پہنا کر دھوپ میں پھینک دیا جاتا تو ان میں سے ہر ایک نے مشرکین کے مطالبات مان لیے۔ علاوہ بلال کے انھوں نے اپنے نفس اور قوم کو اللہ پر حقیر سمجھا۔ ان کو بچوں کے ہاتھوں میں دے دیا جاتا۔ وہ بچے ان کو مکہ کی گلیوں میں گھسیٹتے پھرتے اور یہ اپنی زبان سے صرف أحد أحد پکار رہے ہوتے۔

16904

(۱۶۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی حَکِیمُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ أَکَانَ الْمُشْرِکُونَ یَبْلُغُونَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فِی الْعَذَابِ مَا یُعْذَرُونَ بِہِ فِی تَرْکِ دِینِہِمْ؟ فَقَالَ : نَعَمْ وَاللَّہِ إِنْ کَانُوا لَیَضْرِبُونَ أَحَدَہُمْ وَیُجِیعُونَہُ وَیُعَطِّشُونَہُ حَتَّی مَا یَقْدِرُ عَلَی أَنْ یَسْتَوِیَ جَالِسًا مِنْ شِدَّۃِ الضُّرِّ الَّذِی بِہِ حَتَّی إِنَّہُ لَیُعْطِیہِمْ مَا سَأَلُوہُ مِنَ الْفِتْنَۃِ۔ [ضعیف جداً]
(١٦٨٩٨) سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ کیا جب مسلمان مشرکین کے دین کو چھوڑتے تھے تو کیا وہ انھیں عذاب دیتے تھے ؟ فرمایا : ہاں وہ اتنا مارتے اور بھوکا پیاسا رکھتے کہ تکلیف کی وجہ سے وہ سیدھا بھی نہیں بیٹھ سکتا تھا۔ یہاں تک کہ وہ زبان سے وہ کلماتکہہ دیتا جو وہ طلب کرتے تھے۔

16905

(۱۶۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {إِلاَّ مَنْ أَکْرِہَ وَقَلْبُہُ مُطْمَئِنٌ بِالإِیمَانِ} قَالَ : أَخْبَرَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ أَنَّہُ مَنْ کَفَرَ بَعْدَ إِیمَانِہِ فَعَلَیْہِ غَضَبٌ مِنَ اللَّہِ وَلَہُ عَذَابٌ عَظِیمٌ فَأَمَّا مَنْ أُکْرِہَ فَتَکَلَّمَ بِلِسَانِہِ وَخَالَفَہُ قَلْبُہُ بِالإِیمَانِ لِیَنْجُوَ بِذَلِکَ مِنْ عَدُوِّہِ فَلاَ حَرَجَ عَلَیْہِ إِنَّ اللَّہَ سُبْحَانَہُ إِنَّمَا یَأْخُذُ الْعِبَادَ بِمَا عَقَدَتْ عَلَیْہِ قُلُوبُہُمْ۔ [ضعیف]
(١٦٨٩٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کا ارشاد ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] اللہ نے اس میں یہ بتایا ہے کہ جو اسلام کے بعد دین تبدیل کرے تو اس پر اللہ کا غضب ہے اور عذاب عظیم ہے لیکن جس کو مجبور کیا جائے اور وہ صرف ان کا نجات حاصل کرنے کے لیے زبان سے کچھ کہہ دے تو کوئی حرج نہیں؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس بات پر پکڑتے ہیں جو بندہ دل سے کرتا ہے۔

16906

(۱۶۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ قَالَ سَمِعْتُ سُفْیَانَ بْنَ سَعِیدٍ یَذْکُرُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَطَاء ٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {إِلاَّ أَنْ تَتَّقُوا مِنْہُمْ تُقَاۃً} قَالَ : وَالتُّقَاۃُ التَّکَلُّمُ بِاللِّسَانِ وَالْقَلْبُ مُطْمَئِنٌ بِالإِیمَانِ وَلاَ یَبْسُطُ یَدَہُ فَیَقْتُلَ وَلاَ إِلَی إِثْمٍ فَإِنَّہُ لاَ عُذْرَ لَہُ۔ [حسن]
(١٦٩٠٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : { اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰۃً } [آل عمران ٢٨] فرمایا : تقاۃ کا معنیٰ ہے : زبان سے بولنا اور دل کا ایمان پر مطمئن رہنا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔