hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

76. امہات الاولاد کی آزادی کا بیان

سنن البيهقي

21775

(۲۱۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ عُفَیْرٍ حَدَّثَنِی عَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَیِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فَقُلْتُ لِعَبْدِ الْمَلِکِ یَعْنِی مَرْوَانَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَذْکُرُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَ بِأُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ أَنْ یُقَوَّمْنَ فِی أَمْوَالِ أَبْنَائِہِنَّ بِقِیمَۃِ عَدْلٍ ثُمَّ یُعْتَقْنَ فَمَکَثَ بِذَلِکَ صَدْرًا مِنْ خِلاَفَتِہِ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ کَانَ لَہُ ابْنُ أُمِّ وَلَدٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَعْجَبُ بِذَلِکَ الْغُلاَمِ فَمَرَّ ذَلِکَ الْغُلاَمُ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْمَسْجِدِ بَعْدَ وَفَاۃِ أَبِیہِ بِلَیَالٍ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا فَعَلْتَ یَا ابْنَ أَخِی فِی أُمِّکَ قَالَ قَدْ فَعَلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ حِینَ خَیَّرَنِی أُخْوَتِی فِی أَنْ یَسْتَرِقُّوا أُمِّی أَوْیُخْرِجُونِی مِنْ مِیرَاثِی مِنْ أَبِی فَکَانَ مِیرَاثِی مِنْ أَبِی أَہْوَنُ عَلَیَّ مِنْ أَنْ تُسْتَرَقَّ أُمِّی قَالَ عُمَرُ أَوَلَسْتُ إِنَّمَا أَمَرْتُ فِی ذَلِکَ بِقِیمَۃِ عَدْلٍ مَا أَتَرَائَ ی رَأْیًا أَوْ آمُرُ بِشَیْئٍ إِلاَّ قُلْتُمْ فِیہِ ثُمَّ قَامَ فَجَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَاجْتَمَعَ إِلَیْہِ النَّاسُ حَتَّی إِذَا رَضِیَ جَمَاعَتَہُمْ قَالَ یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی قَدْ کُنْتُ أَمَرْتُ فِی أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ بِأَمْرٍ قَدْ عَلِمْتُمُوہُ ثُمَّ قَدْ حَدَثَ لِی رَأْیٌ غَیْرَ ذَلِکَ فَأَیُّمَا امْرِئٍ کَانَتْ عِنْدَہُ أُمُّ وَلَدٍ فَمَلَکَہَا بِیَمِینِہِ مَا عَاشَ فَإِذَا مَاتَ فَہِیَ حُرَّۃٌ لاَ سَبِیلَ عَلَیْہَا۔ [صحیح]
(٢١٧٦٩) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حکم دیا کہ امہات الاولاد کی عدل والی قیمت لگائی جائے پھر آزاد کردی جائیں، یہ ان کی خلافت کے ابتدا میں تھا، پھر ایک قریشی مرد فوت ہوگیا، اس کی ام ولد تھی، حضرت عمر (رض) اس غلام سے تعجب کرتے تھے، یہ بچہ اپنے باپ کی وفات کے چند راتوں بعدحضرت عمر (رض) کے پاس سے مسجد میں گزرا ۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : اے بچے ! تو نے اپنی والدہ کے بارے میں کیا کیا ؟ وہ کہنے لگا : اے امیرالمومنین ! جب میرے بھائیوں نے مجھے اختیار دیا کہ وہ میری والدہ کو لونڈی رکھیں یا مجھے میرے والد کی وراثت سے نکال دیں، مجھے میرے والد کی میراث سے نکال دیں یہ زیادہ آسان ہے کہ میری والدہ کو غلام رکھیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا میں نے عدل کی قیمت مقرر کرنے کا حکم نہیں دیا تو آپ میری رائے یا میرے حکم کے بارے میں کیا خیال کرتے ہیں، پھر حضرت عمر (رض) منبر پر تشریف فرما ہوئے، لوگ جمع ہوئے تو انھوں نے اس جماعت کو راضی کرلیا، فرمانے لگے : امہات الاولاد کے بارے تم میرے حکم کو جانتے ہو، پھر مجھے دوسرا خیال آیا، جس کے پاس ام ولد ہو وہ اپنی زندگی تک اس کا مالک ہے جب فوت ہوجائے تو آزاد ہے۔

21776

(۲۱۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُلَیْمَانَ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ الْمَالِکِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : قَدِمْتُ دِمَشْقَ وَعَبْدُ الْمَلِکِ یَوْمَئِذٍ مَشْغُولٌ بِشَأْنِہِ فَجَلَسْتُ فِی مَجْلِسٍ لاَ أَعْرِفُہُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَوْسَعُوا لَہُ قَالَ کَیْفَ تَرَوْنَ فِی شَیْئٍ ذَکَرَہُ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ آنِفًا أَتَاہُ مِنْ قِبَلِ الْمَدِینَۃِ فِی أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِأَیُرْقَقْنَ أَوْ یُعْتَقْنَ؟ قُلْتُ إِنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ ذَکَرَ أَنَّ رَجُلاً مِنْ قُرَیْشٍ کَانَ یُعْجِبُہُ عَقْلُہُ وَلِسَانُہُ ثُمَّ مَاتَ أَبُوہُ وَتَرَکَ مَالاً وَأُمُّہُ أُمُّ وَلَدٍ فَأَقَامُوا أُمَّہُ فَزَایَدُوہُ فِی أُمِّہِ حَتَّی أَخْرَجُوہُ مِنْ مِیرَاثِہِ فَمَرَّ عَلَی عُمَرَرَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَاہُ فَسَأَلَہُ مَا صَارَ لَہُ مِنْ مِیرَاثِ أَبِیہِ قَالَ خَرَجْتُ بِأُمِّی مِنْ مِیرَاثِ أَبِی فَقَالَ أَمَا وَاللَّہِ لأَقُولَنَّ فِی ذَلِکَ مَقَالاَ أَذُبُّ النَّاسَ عَنْہُ فَقَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَیُّمَا رَجُلٍ حُرٍّ تَرَکَ أُمَّ وَلَدٍ وَلَدَتْ مِنْہُ فَہِیَ حَرَّۃٌ قَالَ فَأَخَذَ بِیَدِی فَإِذَا ہُوَ قَبِیصَۃُ بْنُ ذُؤَیْبٍ حَتَّی أَدْخَلَنِی عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ وَإِذَا عَبْدُ الْمَلِکِ ذَکَرَ لِقَبِیصَۃَ أَنَّہُ کَانَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَلَمْ یُثْبِتْہُ فَأُدْخِلَ عَلَیْہِ فَقَالَ ہَذَا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرْتَنِی فَبَدَأَ فَسَأَلَنِی مَا نَسَبِی فَلَمَّا بَلَّغْتُ أَبِی قَالَ إِنْ کَانَ أَبُوکَ لَنَعَّارًا فِی الْفِتْنَۃِ مَا حَدِیثُ سَعِیدٍ الَّذِی أَخْبَرَنِی عَنْکَ قَبِیصَۃُ؟ فَأَخْبَرْتُہُ بِمِثْلِ مَا أَخْبَرْتُ قَبِیصَۃَ فَأَمَرَ بِذَلِکَ فَأَمْضِیَ فَقَالَ مَا مَاتَ رَجُلٌ تَرَکَ مِثْلَکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٧٧٠) ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں دمشق آیا تو عبدالملک کسی کام میں مصروف تھے۔ میں ان کی مجلس میں بیٹھ گیا کسی کو جانتا نہ تھا۔ ایک آدمی نے متوجہ ہو کہ جگہ میں وسعت کردی۔ کہنے لگا : تمہارا کیا خیال ہے جو ابھی امیر المومنین نے ذکر کیا جو مدینہ سے حکم آیا کہ امہات الاولاد کو آزاد کیا جائے یا غلام رکھا جائے ؟ جس نے کہا کہ سعید بن مسیب نے ایک قریشی مرد کا تذکرہ کیا۔ اس کی عقل اور زبان بڑی اچھی تھی۔ اس کا باپ فوت ہوگیا۔ اس نے مال اور امِ ولد چھوڑی تو آخر کار انھوں نے اس کو وراثت سے نکال دیا۔ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس سے گزرا تو انھیں نے بلایا اور پوچھا : اس کے باپ کی واثت کا کیا بنا ؟ کہنے لگا : میں نے اپنی والدہ کو اپنے باپ کی وراثت سے نکال دیا ہے۔ فرمانے لگے کہ میں بھی لوگوں کو ایسی بات کہنے والا ہوں کہ لوگ اس سے بچیں۔ پھر لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا کہ جو آزاد آدمی ہو اس کے پاس ام ولد لونڈی ہو تو اس کی موت کے بعد وہ آزاد ہے۔ کہتے ہیں کہ اس نے میرا ہاتھ پکڑا ، وہ قبیصہ بن ذویب اور عبد الملک بن مروان کے پاس لے گئے۔ اچانک عبدالملک نے قبیصہ کے سامنے سعید بن مسیب کا تذکرہ کردیا کہ وہ ثابت نہیں ہیں۔ جس حدیث کی خبر میں نے دی تو اس نے میرا نسب پوچھنا شروع کردیا۔ جب میں اپنے باپ کے نام پر پہنچا تو کہنے لگے کہ وہ فتنہ میں آگ لگانے والے تھے۔ وہ کونسی حدیث ہے جو آپ نے قبیصہ کو بیان کی ہے تو میں نے ان کو بھی خبر دی۔ کہنے لگے : اس طرح کا کوئی آدمی فوت ہی نہیں ہوا۔

21777

(۲۱۷۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَتْقِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَلاَ یُجْعَلْنَ فِی الثُّلُثِ وَأَمَرَ أَنْ لاَ یُبَعْنَ فِی الدَّیْنِ قَالَ جَعْفَرٌ لَمْ یَرْوِ ہَذَا الْحَدِیثَ غَیْرُہُ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ فِی الْجَامِعِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ عِتْقِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ فَقَالَ : إِنَّ النَّاسَ یَقُولُونَ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ أَمَرَ بِعِتْقِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَیْسَ کَذَلِکَ وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوَّلُ مَنْ أَعْتَقَہُنَّ وَلاَ یُجْعَلْنَ فِی ثُلُثٍ وَلاَ یُبَعْنَ فِی دَیْنٍ۔ [ضعیف]
(٢١٧٧١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ امہات الاولاد کو آزاد کردیا جائے، ان کو ثلث میں نہ رکھا جائے اور قرض میں فروخت نہ کیا جائے۔
(ب) سعید بن مسیب امہات الاولاد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ حضرت عمر (رض) کا پہلا حکم امہات الاولاد کے بارے میں تھا کہ آزاد کی جائیں، لیکن ایسا نہ تھا۔ سب سے پہلے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو آزاد کیا، ثلث میں ان کو نہ رکھا اور قرض میں فروخت بھی نہ کیا۔

21778

(۲۱۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الإِفْرِیقِیِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ: أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْتَقَ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَقَالَ أَعْتَقَہُنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ تَفَرَّدَ الإِفْرِیقِیُّ بِرَفْعِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٢١٧٧٢) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے امہات الاولاد کو آزاد کیا۔ فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی آزاد کیا تھا۔

21779

(۲۱۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَامِعٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذْ سَمِعَ صَائِحَۃً فَقَالَ یَا یَرْفَأُ انْظُرْ مَا ہَذَا الصَوْتُ؟ فَانْطَلَقَ فَنَظَرَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ جَارِیَۃٌ مِنْ قُرَیْشٍ تُبَاعُ أُمُّہَا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ ادْعُ أَوْ قَالَ عَلَیَّ بِالْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ قَالَ فَلَمْ یَمْکُثْ إِلاَّ سَاعَۃً حَتَّی امْتَلأَتِ الدَّارُ وَالْحُجْرَۃُ قَالَ فَحَمِدَ اللَّہَ عُمَرُ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَہَلْ تَعْلَمُونَہُ کَانَ مِمَّا جَائَ بِہِ مُحَمَّدٌ -ﷺ- الْقَطِیعَۃُ؟ قَالُوا لاَ قَالَ فَإِنَّہَا قَدْ أَصْبَحَتْ فِیکُمْ فَاشِیَۃٌ ثُمَّ قَرَأَ {ہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِی الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَکُمْ} [محمد ۲۲] ثُمَّ قَالَ وَأَیُّ قَطِیعَۃٍ أَفْظَعُ مِنْ أَنْ تُبَاعَ أُمُّ امْرِئٍ مِنْکُمْ وَقَدْ أَوْسَعَ اللَّہُ لَکُمْ؟ قَالُوا فَاصْنَعْ مَا بَدَا لَکَ أَوْ مَا شِئْتَ قَالَ فَکَتَبَ فِی الآفَاقِ أَنْ لاَ تُبَاعُ أُمُّ حُرٍّ فَإِنَّہُ قَطِیعَۃٌ وَأَنَّہُ لاَ یَحِلُّ۔ [حسن]
(٢١٧٧٣) عبداللہ بن بریرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اچانک اس نے ایک چیخ سنی، کہنے لگے : اے یرفئا ! دیکھو یہ آواز کیسی ہے ؟ وہ دیکھ کر آئے اور کہنے لگے کہ ایک لونڈی کی والدہ کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : بلاؤیا فرمایا : مہاجرین و انصار کو بلاؤ، تھوڑی دیر میں گھر اور حجرہ بھر گیا، تو حضرت عمر (رض) نے اللہ کی حمدوثنا بیان کی، پھر فرمایا : کیا تم جانتے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قطع رحمی کے متعلق لائے ہیں ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ حالانکہ وہ تمہارے معاشرہ میں عام ہوچکی ہے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : { فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْ } [محمد ٢٢] ” عنقریب اگر تم پھرگئے کہ تم زمین میں فساد کرو اور اپنی رشتہ داریوں کو کاٹو۔ “
پھر فرمایا : اس سے بڑی قطع رحمی کیا ہے کہ تم ام ولد کو فروخت کرنا شروع کر دو ۔ حالانکہ اللہ نے تمہارے اوپر وسعت کی ہے، لوگوں نے کہا : جو چاہو فیصلہ کرو تو انھوں نے خط لکھوا دیے کہ ام ولد کو فروخت نہ کیا جائے۔ یہ قطع رحمی ہے اور جائز نہیں ہے۔

21780

(۲۱۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّہْشَلِیُّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَفَائَ عَلَیْکُمْ مِنْ بِلاَدِ الأَعَاجِمِ مِنْ نِسَائِہِمْ وَأَوْلاَدِہِمْ مَا لَمْ یَفِئْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ رِجَالاً سَیُلِمُّونَ بِالنِّسَائِ فَأَیُّمَا رَجُلٌ وَلَدَتْ لَہُ امْرَأَۃٌ مِنْ نِسَائِ الْعَجَمِ فَلاَ تَبِیعُوا أُمَّہَاتِ أَوْلاَدِکُمْ فَإِنَّکُمْ إِنْ فَعَلْتُمْ أَوْشَکَ الرَّجُلُ أَنْ یَطَأَ حَرِیمَہُ وَہُوَ لاَ یَشْعُرُ۔ [ضعیف]
(٢١٧٧٤) عبداللہ بن سعید اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے عورتیں اور ان کی اولادیں تمہارے قبضہ میں دی ہیں، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کے دور میں نہ ہوا۔ میں جانتا ہوں کہ لوگ عورتوں سے مجامعت کرتے ہیں، جس مرد کے ہاں عجمی عورت جنم دے تو تم امہات الاولاد کو فروخت نہ کرو۔ اگر تم نے ایسا کیا، آدمی کو شک تھا کہ اس سے مجامعت کرنا حرام ہے کہ اس کو شعور بھی نہ ہو۔

21781

(۲۱۷۷۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ : کَانَتْ جَدَّتِی أُمُّ وَلَدٍ لِعُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ فَأَرَادَ ابْنٌ لِعُثْمَانَ أَنْ یَبِیعَہَا بَعْدَ مَوْتِ أَبِیہِ وَإِنَّہَا أَتَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ ابْنَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ أَرَادَ أَنْ یَبِیعَنِی وَقَدْ کُنْتُ وَلَدْتُ لأَبِیہِ فَلَوْ کَلَّمْتِیہِ فَوَضَعَنِی مَوْضِعًا صَالِحًا فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَوَلَدْتِ لأَبِیہِ؟ قَالَتْ نَعَمْ قَالَتْ فَائْتِی أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْتِقُکِ فَأَتَتْ عُمَرَ فَأَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا وَلَدَتْ مِنْ عُثْمَانَ وَأَنَّ ابْنَہُ یُرِیدُ بَیْعَہَا فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَی ابْنِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ فَقَالَ أَرَدْتَ ذَلِکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ لَیْسَ ذَاکَ لَکَ أَظُنُّہُ قَالَ فَہِیَ حُرَّۃٌ قَالَتْ جَدَّتِی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا أَعْتَقَنِی؟ قَالَ وَلَدُکِ مِنْ عُثْمَانَ قَالَتْ فَإِنَّہُ قَدْ جَرَحَنِی ہَذَا الْجِرَاحَ بَعْدَ مَوْتِ أَبِیہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْطِہَا أَرْشَ مَا صَنَعْتَ بِہَا۔ [ضعیف]
(٢١٧٧٥) محمد بن زیاد فرماتے ہیں کہ میری دادی عثمان بن مظعون کی ام ولد تھی تو عثمان بن مظعون کی وفات کے بعد اس کے بیٹے نے فروخت کرنا چاہا۔ وہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئیں کہ عثمان بن مظعون کا بیٹا مجھے فروخت کرنا چاہتا ہے حالانکہ اس کے باپ کی اولاد مجھ سے ہے، اگر آپ ان سے بات کریں تو وہ مجھے درست جگہ رکھیں تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کیا تو نے اس کے باپ کی اولاد کو جنم دیا ہے ؟ کہتی ہیں : ہاں۔ کہنے لگی : آپ امیرالمومنین حضرت عمر (رض) کے پاس جاؤ وہ تمہیں آزاد کردیں گے۔ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئیں اور خبر دی کہ عثمان کی اولاد مجھ سے ہے اور اس کا بیٹا مجھے فروخت کرنا چاہتا ہے تو حضرت عمر (رض) نے عثمان بن مظعون کے بیٹے کو پیغام دیا : کیا آپ کا یہی ارادہ ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تمہارے لیے یہ جائز نہیں۔ یہ آزاد ہے، میری دادی نے پوچھا : مجھے کس نے آزاد کیا ؟ فرمایا : تیری اولاد نے جو عثمان سے ہے، کہنے لگی : اس نے اپنے باپ کی وفات کے بعد میرے اوپر جرح کی ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کا تاوان دو جو آپ نے اس کے ساتھ سلوک کیا ہے۔

21782

(۲۱۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ عُمَرَ وَعُمَرَ یَعْنِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ أَعْتَقَا أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَمَنْ بَیْنَہُمَا مِنَ الْخُلَفَائِ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ذَلِکَ أَخْبَارٌ۔ [ضعیف]
(٢١٧٧٦) قتادہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) بن خطاب (رض) اور عمر بن عبدالعزیز کے درمیان جتنے خلیفہ تھے وہ امہات الاولاد کو آزاد کردیتے تھے۔

21783

(۲۱۷۷۷) مِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الرَّازِیُّ خَتَنُ سَلَمَۃَ بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الْخَطَّابِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ حَدَّثَتْنِی سَلاَمَۃُ بِنْتُ مَعْقِلٍ قَالَتْ : کُنْتُ لِلْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو فَمَاتَ وَلِی مِنْہُ غُلاَمٌ فَقَالَتِ امْرَأَتُہُ الآنَ تُبَاعِینَ فِی دَیْنِہِ فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ صَاحِبُ تَرِکَۃِ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو؟ فَقَالُوا أَخُوہُ أَبُو الْیَسَرِ کَعْبُ بْنُ عَمْرٍو فَدَعَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لاَ تَبِیعُوہَا وَأَعْتِقُوہَا فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَقِیقٍ قَدْ جَائَ نِی فَائْتُونِی أُعَوِّضْکُمْ مِنْہَا فَفَعَلُوا وَاخْتَلَفُوا فِیمَا بَیْنَہُمْ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ قَوْمٌ إِنَّ أُمَّ الْوَلَدِ مَمْلُوکَۃٌ لَوْلاَ ذَلِکَ لَمْ یُعَوِّضْہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْہَا وَقَالَ بَعْضُہُمْ بَلْ ہِیَ حُرَّۃٌ قَدْ أَعْتَقَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَفِی ذَا کَانَ الاِخْتِلاَفُ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنِ النُّفَیْلِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بِمَعْنَاہُ دُونَ مَا فِی آخِرِہِ مِنَ الاِخْتِلاَفِ۔ [ضعیف]
(٢١٧٧٧) سلامۃ بنت معقل فرماتی ہیں کہ میں حباب بن عمرو کی لونڈی تھی، وہ فوت ہوگئے، اس کا ایک بچہ بھی تھا۔ اس کی بیوی نے کہا : اس کے قرض میں تجھے فروخت کیا جائے گا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حباب بن عمرو کے ترکہ کا وارث کون ہے ؟ انھوں نے کہا : اس کا بھائی ابو الیسر کعب بن عمرو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو بلایا اور فرمایا : اس کو آزاد کر دو ، فروخت نہ کرنا۔ جب تم غلام کے بارے میں سنو تو میرے پاس لاؤ۔ میں تمہیں معاوضہ دوں گا۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد اختلاف کیا۔ کہتے ہیں کہ ام ولد لونڈی ہے ، اس کا معاوضہ کون دے گا، بعض نے کہا : یہ آزاد ہے کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو آزاد کردیا۔

21784

(۲۱۷۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ سَلاَمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرٍ: أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ أَوْصَی إِلَیْہِ وَکَانَ فِیمَا تَرَکَ أُمَّ وَلَدٍ لَہُ وَامْرَأَۃً حُرَّۃً فَکَانَ بَیْنَ الْمَرْأَۃِ وَبَیْنَ أُمِّ الْوَلَدِ بَعْضُ الشَّیْئِ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہَا الْحُرَّۃُ لَتُبَاعَنَّ رَقَبَتُکِ یَا لَکَاعِ فَرَجَعَ خَوَّاتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُبَاعُ ۔ وَأَمَرَ بِہَا فَأُعْتِقَتْ۔ [ضعیف]
(٢١٧٧٨) بسر بن سعید خوات ابن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک انصاری نے وصیت کی اس کی ایک ام ولد اور ایک آزاد عورت تھی۔ آزاد عورت اور ام ولد کے درمیان کچھ معاملہ تھا تو آزاد عورت نے کہا : اے کمینی ! تجھے فروخت کیا جائے گا تو خوات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فروخت نہ کیا جائے گا، اس کی آزادی کا حکم دے دیا۔

21785

(۲۱۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَجَّاجِ بْنِ رِشْدِینَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الْعَسْقَلاَنِیُّ قَالَ وَسَمِعَہُ مِنِّی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی رِشْدِینُ بْنُ سَعْدٍ الْمَہْرِیُّ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرٍ: أَنَّ رَجُلاً أَوْصَی إِلَیْہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی رِشْدِینُ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(٢١٧٧٩) بسر بن سعید حضرت خوات بن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اس کو وصیت کی۔

21786

(۲۱۷۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَنْبَأَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ بُکَیْرٍ بَدَلَ یَعْقُوبَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٢١٧٨٠) سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے

21787

(۲۱۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَیُّمَا رَجُلٍ وَلَدَتْ مِنْہُ أَمَتُہُ فَہِیَ مُعْتَقَۃٌ عَنْ دُبُرٍ مِنْہُ۔ حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْعَبَّاسِ الْہَاشِمِیُّ ضَعَّفَہُ أَکْثَرُ أَصْحَابِ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(٢١٧٨١) عکرمہ ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مرد کی ام ولد ہو وہ اس کی موت کے بعد آزاد ہے۔

21788

(۲۱۷۸۲) وَقَدْ رَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی سَبْرَۃَ عَنْہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی سَبْرَۃَ الْقُرَشِیُّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأُمِّ إِبْرَاہِیمَ حِینَ وَلَدَتْ : أَعْتَقَہَا وَلَدُہَا۔ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی سَبْرَۃَ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَدْ رَوَی عَنْ غَیْرِہِ عَنْ حُسَیْنٍ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [ضعیف]
(٢١٧٨٢) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب ام ابراہیم نے بچے کو جنم دیا کہ اس کے بچے نے اس کو آزاد کردیا ہے۔

21789

(۲۱۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنِی جَدِّی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا وَلَدَتْ أُمُّ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْتَقَہَا وَلَدُہَا ۔ کَذَا رَوَاہُ أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ حُسَیْنٍ مُرْسَلاً۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبِی أُوَیْسٍ مَوْصُولاً بِذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ عَلَی مَعْنَی اللَّفْظِ الأَوَّلِ وَذَلِکَ فِیمَا رَوَاہُ عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ أَبِیہِمَا وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ کُلَیْبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ کَمَا رَوَاہُ ابْنُ أَبِی سَبْرَۃَ۔ [ضعیف]
(٢١٧٨٣) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ام ابراہیم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے کو جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے نے اس کو آزاد کردیا ہے۔

21790

(۲۱۷۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَکَرِیَّا الْمَدَائِنِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی سَارَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا وَلَدَتْ مَارِیَۃُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْتَقَہَا وَلَدُہَا ۔ قَالَ عَلِیٌّ : تَفَرَّدَ بِحَدِیثِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ۔ وَزِیَادٌ ثِقَۃٌ وَلِحَدِیثِ عِکْرِمَۃَ عِلَّۃٌ عَجِیبَۃٌ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٢١٧٨٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ماریہ نے جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے بچے نے اس کو آزاد کردیا ہے۔

21791

(۲۱۷۸۵) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُمُّ الْوَلَدِ أَعْتَقَہَا وَلَدُہَا وَإِنْ کَانَ سِقْطًا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَرِیکٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ أَبِی سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٢١٧٨٥) عکرمہ حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ام ولد کو اس کا بچہ آزاد کروا دیتا ہے اگرچہ وہ مردہ ہی پیدا ہو۔

21792

(۲۱۷۸۶) وَرَوَاہُ خُصَیْفٌ الْجَزَرِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَال عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا وَلَدَتْ أُمُّ الْوَلَدِ مِنْ سَیِّدِہَا فَقَدْ عَتَقَتْ وَإِنْ کَانَ سِقْطًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا خُصَیْفٌ فَذَکَرَہُ فَعَادَ الْحَدِیثُ إِلَی عُمَرَ۔ [ضعیف]
(٢١٧٨٦) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب ام ولد اپنے آقا کی اولاد کو جنم دے تو وہ آزاد ہوجاتی ہے اگرچہ بچہ مردہہی پیدا ہو۔

21793

(۲۱۷۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ قَالَ : سُئِلَ عِکْرِمَۃُ عَنْ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ قَالَ : ہُنَّ أَحْرَارٌ قَالُوا لَہُ بِأَیِّ شَیْئٍ تَقُولُہُ؟ قَالَ : بِالْقُرْآنِ۔ قَالُوا بِمَاذَا مِنَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ قَوْلُ اللَّہِ تَعَالَی {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ} [النساء ۵۹] وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ أُولِی الأَمْرِ قَالَ عَتَقَتْ وَإِنْ کَانَ سِقْطًا۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أُمُّ الْوَلَدِ حُرَّۃٌ وَإِنْ کَانَ سِقَطًا ۔ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ الصَّحِیحُ حَدِیثُ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ الثَّوْرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُمَرَ وَحَدِیثُ سُفْیَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُمَرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ لِرِوَایَۃِ قِصَّۃِ مَارِیَۃَ أَصْلاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢١٧٨٧) حکم بن ابان فرماتے ہیں کہ حضرت عکرمہ سے امہات الاولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا : وہ آزاد ہیں، انھوں نے کہا : آپ کیوں یہ بات کہتے ہیں ؟ فرمایا : قرآن کی وجہ سے۔ انھوں نے کہا : قرآن میں کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ } [النساء ٥٩] اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور حکمرانوں کی۔ حضرت عمر بھی اولوالامر میں سے تھے۔ فرماتے ہیں : وہ آزاد ہوگی اگرچہ بچہ مردہ بھی ہو۔
(ب) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ام الولد آزاد ہے اگرچہ بچہ مردہ ہی کیوں نہ ہو۔

21794

(۲۱۷۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأُمِّ إِبْرَاہِیمَ : أَعْتَقَکِ وَلَدُکِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تُوُفِّیَ وَلَمْ یَتْرُکْ دِینَارًا وَلاَ دِرْہَمًا وَلاَ عَبْدًا وَلاَ أَمَۃً وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَتْرُکْ أُمَّ إِبْرَاہِیمَ أَمَۃً وَأَنَّہَا عَتَقَتْ بِمَوْتِہِ بِمَا تَقَدَّمَ مِنْ حُرْمَۃِ الاِسْتِیلاَدِ۔ [ضعیف]
(٢١٧٨٨) عبداللہ بن ابی جعفر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امِ ابراہیم سے فرمایا : تجھے تیرے بچے نے آزاد کردیا۔
(ب) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو کوئی درہم و دینار یا غلام و لونڈی نہ چھوڑی۔

21795

(۲۱۷۸۹) وَاحْتَجُّ أَصْحَابُنَا فِی ذَلِکَ بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقُطَیْعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَیْرِیزٍ الْجُمَحِیُّ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ أَخْبَرَہُ : أَنَّ بَیْنَمَا ہُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- جَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إَنَا نُصِیبُ سَبْیًا فَنُحِبُّ الأَثْمَانَ فَکَیْفَ تَرَی فِی الْعَزْلِ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَنَّکُمْ لَتَفْعَلُونَ ذَلِکَ؟ مَا عَلَیْکُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا ذَلِکَ فَإِنَّہَا لَیْسَتْ نَسَمَۃٌ کَتَبَ اللَّہُ أَنْ تَخْرُجَ إِلاَّ ہِیَ خَارِجَۃٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ قَالُوا فَلَوْلاَ أَنَّ الاِسْتِیلاَدَ یَمْنَعُ مِنْ نَقْلِ الْمِلْکِ وَإِلاَّ لَمْ یَکُنْ لِعَزْلِہِمْ مَحَبَّۃَ الأَثْمَانِ فَائِدَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٧٨٩) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف فرما تھے۔ ایک انصاری آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! ہماری لونڈیاں ہیں، ہم قیمت کو پسند کرتے ہیں، کیا ان سے عزل کرلیا کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تم یہ کیوں کرتے ہو ؟ پھر فرمایا : تم پر لازم نہیں جس جان نے پیدا ہونا ہے وہ ہو کر ہی رہے گی تم کچھ بھی کرو۔

21796

(۲۱۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ عَبْدُ الْکَبِیرِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ : أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ وَأَبَا صِرْمَۃَ أَخْبَرَاہُ أَنَّہُمْ أَصَابُوا سَبْیًا فِی غَزْوَۃِ بَنِی الْمُصْطَلِقِ وَکَانَ مِنَّا مَنْ یُرِیدُ أَنْ یَتَّخِذَ أَہْلاً وَمِنَّا مَنْ یُرِیدُ أَنْ یَبِیعَ فَتَرَاجَعْنَا فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ لَیْسَ بِجَائِزٍ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لاَ عَلَیْکُمْ أَنْ لاَ تَعْزِلُوا فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدَّرَ مَا ہُوَ خَالِقٌ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٧٩٠) ابن محیریز ابو سعید الخدری ابو ابو صرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھیں غزوہ بنو مصطلق میں لونڈیاں ملیں۔ ہمارے بعض بیویاں بنانا چاہتے تھے اور بعض فروخت کرنا چاہتے تھے۔ ایک دوسرے سے کہنے لگے : یہ جائز نہیں ہے، ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم عزل نہ کرو، جو اللہ نے لکھ چھوڑا کہ اس نے قیامت تک پیدا ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا۔

21797

(۲۱۷۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَعَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : بِعْنَا أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَہَانَا فَانْتَہَیْنَا۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح]
(٢١٧٩١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم امہات الاولاد کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کے دور میں فروخت کرتے تھے تو حضرت عمر (رض) نے منع کردیا۔

21798

(۲۱۷۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ : کُنَّا نَبِیعُ سَرَارِینَا أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- حَیٌّ لاَ نَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٧٩٢) ابوزبیر حضرت جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم امہات الاولاد کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں فروخت کرتے تھے۔

21799

(۲۱۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : کُنَّا نَبِیعُ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنْ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلِمَ بِذَلِکَ فَأَقَّرَہُمْ عَلَیْہِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا مَا یَدُلُّ عَلَی النَّہْیِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢١٧٩٣) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں امہات الاولاد کو فروخت کرتے تھے۔

21800

(۲۱۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ سِیرِینَ عَنْ عَبَیْدَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : اجْتَمَعَ رَأْیِی وَرَأَیُ عُمَرَ عَلَی عِتْقِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ ثُمَّ رَأَیْتُ بَعْدُ أَنْ أَرِقَّہُنَّ فِی کَذَا وَکَذَا قَالَ فَقُلْتُ لَہُ رَأْیُکَ وَرَأَیُ عُمَرَ فِی الْجَمَاعَۃِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ رَأْیِکَ وَحْدَکَ۔ [صحیح]
(٢١٧٩٤) عبیدۃ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میری اور حضرت عمر (رض) کی رائے امہات الاولاد کو آزاد کرنے میں ایک تھی۔ لیکن میں بعد ان کو غلام رکھتا تھا، میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت عمر (رض) کی رائے اکٹھی مجھے پسند ہے اکیلے کی رائے سے۔

21801

(۲۱۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : لَقِیَ رَجُلاَنِ ابْنَ عُمَرَ فِی بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِینَۃِ فَقَالاَ لَہُ تَرَکْنَا ہَذَا الرَّجُلَ یَعْنُونَ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَبِیعَ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ فَقَالَ لَہُمْ لَکِنْ أَبَا حَفْصٍ عُمَرَ أَتَعْرِفَانَہُ؟ قَالاَ نَعَمْ قَالَ قَضَی فِی أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِأَنَّ لاَ یُبَعْنَ وَلاَ یُوہَبْنَ وَلاَ یُورَثْنَ یَسْتَمْتِعُ بِہَا صَاحِبُہَا مَا عَاشَ فَإِذَا مَاتَ فَہِیَ حُرَّۃٌ۔ [صحیح]
(٢١٧٩٥) عبیداللہ بن عمر حضرت نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ مدینہ کے راستہ میں دو آدمی ابن عمر (رض) کو ملے۔ انھوں نے کہا : ہم نے ابن زبیر کو چھوڑ دیا ہے۔ وہ امہات الاولاد کو فروخت کرتا ہے۔ وہ ان سے کہنے لگے : کیا تم ابوحفص حضرت عمر (رض) کو جانتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہاں، وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ امہات الاولاد کو فروخت کرنا، ہبہ اور وراثت بنانا جائز نہیں ہے، اس کا مالک اپنی زندگی میں فائدہ اٹھائے ، مرنے کے بعد وہ آزاد ہوگی۔

21802

(۲۱۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ : لَقِیَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَکْبًا فَقَالَ مِنْ أَیْنَ أَقْبَلْتُمْ؟ قَالُوا مِنْ عِنْدِ ابْنِ الزُّبَیْرِ فَأَحَلَّ لَنَا أَشْیَائَ حَرُمَتْ عَلَیْنَا قَالَ مَا أَحَلَّ لَکُمْ قَالَ أَحَلَّ لَنَا أَنْ تُبَاعَ أُمَّہَاتُ الأَوْلاَدِ فَقَالَ أَتَعْرِفُونَ أَبَا حَفْصٍ عُمَرَ؟ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنَّہُ نَہَی أَنْ یُبَعْنْ أَوْ یُوہَبْنَ أَوْ یُورَثْنَ یَسْتَمْتِعُ مِنْہُنَّ مَا عَاشَ فَإِذَا مَاتَ عَتَقْنَ۔ [حسن]
(٢١٧٩٦) عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) ایک قافلہ کو ملیتو پوچھا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ انھوں نے کہا : ابن زبیر کے پاس سے۔ انھوں نے مشتبہ اشیاء کو حرام قرار دے دیا ہے اس نے تمہارے لیے کیا حلال قرار دیا ؟ انھوں نے کہا کہ امہات الاولاد کو فروخت کرنا۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : کیا تم ابو حفص حضرت عمر (رض) کو جانتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہاں، فرمایا : وہ ان کو فروخت، ہبہ اور وراثت بنانے سے منع کرتے ہیں۔ مالک اپنی زندگی میں جتنا فائدہ اٹھانا چاہیے اٹھالے، اس کے مرنے کے بعد وہ آزاد ہوگی۔

21803

(۲۱۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ نَسْأَلُہُ عَنْ أُمِّ الْوَلَدِ ہَلْ تَعْتِقُ فَقَالَ تَعْتِقُ مِنْ نَصِیبِ وَلَدِہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَلَغَہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ حَکَمَ بِعَتْقِہِنَّ بِمَوْتِ سَادَاتِہِنَّ نَصًّا فَاجْتَمَعَ ہُوَ وَغَیْرُہُ عَلَی تَحْرِیمِ بَیْعِہِنَّ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ہُوَ وَغَیْرُہُ اسْتَدَلَّ بِبَعْضِ مَا بَلَغَنَا وَرُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا یَدُلُّ عَلَی عِتْقِہِنَّ فَاجْتَمَعَ ہُوَ وَغَیْرُہُ عَلَی تَحْرِیمِ بَیْعِہِنَّ فَالأَوْلَی بِنَا مُتَابَعَتُہُمْ فِیمَا اجْتَمَعُوا عَلَیْہِ قَبْلَ الاِخْتِلاَفِ مَعَ الاِسْتِدْلاَلِ بِالسُّنَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢١٧٩٧) زید بن وہب کہتے ہیں کہ میں اور ایک آدمی ابن مسعود کے پاس آئے۔ ہم نے ام الولد کی آزاد ی کے متعلق سوال کیا تو فرمایا : وہ اپنی اولاد کی وجہ سے آزاد ہوگی۔
شیخ فرماتے ہیں کہ نص کی بنا پر ان کی بیع ممنوع ہے۔

21804

(۲۱۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا ابْنُ بِنْتِ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍحَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أُمُّ الْوَلَدِ تَعْتِقُ وَإِنْ کَانَ سِقْطًا۔ [ضعیف]
(٢١٧٩٨) عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ام ولد آزاد ہوگی بچہ اگرچہ مردہ ہی کیوں نہ ہو۔

21805

(۲۱۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ شِنْظِیرٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : إِذَا أَسْقَطَتْ أُمُّ الْوَلَدِ شَیْئًا یُعْلَمُ أَنَّہُ مِنْ حَمْلٍ عَتَقَتْ بِہِ وَصَارَتْ أُمَّ وَلَدٍ۔ [حسن]
(٢١٧٩٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ام ولد سے بچہ ساقط ہوجائے اور اس کا حمل معلوم ہو تو بھی وہ ام ولد ہی شمار ہوگی۔

21806

(۲۱۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ أَنَّہُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : إِذَا وَلَدَتِ الأَمَۃُ مِنْ سَیِّدِہَا فَنَکَحَتْ بَعْدَ ذَلِکَ فَوَلَدَتْ أَوْلاَدًا کَانَ وَلَدُہَا بِمَنْزِلَتِہَا عَبِیدًا مَا عَاشَ سَیِّدُہَا فَإِنْ مَاتَ فَہُمْ أَحْرَارٌ۔ [صحیح]
(٢١٨٠٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب لونڈی اپنے مالک کی اولاد کو جنم دے اور مالک بعد میں نکاح کرلے تو اس کی اولاد غلام کے مرتبہ میں ہوگی۔ جب تک سید زندہ رہے۔ اگر وہ فوت ہوگیا تو وہ آزاد ہیں۔

21807

(۲۱۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ ہُوَ ابْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ : وَلَدُ الْمُعْتَقَۃِ عَنْ دُبُرٍ وَأُمُّ الْوَلَدِ بِمَنْزِلَۃِ أُمِّہِمَا إِذَا عَتَقَتْ فَہُمْ مُعْتَقُونَ إِذَا مَاتَ السَّیِّدُ۔ [صحیح]
(٢١٨٠١) اسماعیل عامر سے نقل فرماتے ہیں کہ مدبرہ لونڈی کی اولاد اور ام الولد کی اولاد ایک ہی مرتبہ میں ہیں، جب ان کی مائیں آزاد ہوں گی ان کی اولادیں بھی آزاد ہوجائیں گی، جب مالک فوت ہوجائے۔

21808

(۲۱۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ وَلَدُ الْمُدَبَّرَۃِ وَأُمُّ الْوَلَدِ بِمَنْزِلَتِہِمَا۔ [صحیح] وَعَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ لَہِیعَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ فِی رَجُلٍ أَنْکَحَ أُمَّ وَلَدِہِ عَبْدَہُ فَوَلَدَتْ لَہُ قَالَ : ہُمْ بِمَنْزِلَۃِ أُمِّہِمْ۔
(٢١٨٠٢) ابراہیم فرماتے ہیں کہ مدبرہ اور ام الولد کی اولاد اپنی ماؤں کے مرتبہ میں ہیں۔
(ب) عمر بن عبدالعزیز فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی ام ولد کا نکاح غلام سے کر دیا، اس کی اولاد ہوگئی، فرماتے ہیں : وہ اپنی ماں کے مرتبہ میں ہیں۔

21809

(۲۱۸۰۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ فِی أُمِّ الْوَلَدِ تَعْتِقُ وَلَہَا أَوْلاَدٌ قَالَ : تَعْتِقُ ہِیَ وَأَوْلاَدُہَا۔ [صحیح]
(٢١٨٠٣) حضرت حسن ام الولد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ آزاد ہے اور اس کی اولاد ہے، وہ اور اس کی اولاد دونوں ہی آزاد ہیں۔

21810

(۲۱۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ أَبُو قُدَامَۃَ عَنْ عَبْدِالْوَہَّابِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ وَذَکَرَ قِصَّۃً قَالَ ابْنُ عُمَرَ تَعْرِفُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ قَالَ : أَیُّمَا وَلِیدَۃٌ وَلَدَتْ لِسَیِّدِہَا فَہِیَ لَہُ مُتْعَۃٌ مَا عَاشَ فَإِذَا مَاتَ فَہِیَ حُرَّۃٌ مِنْ بَعْدِہِ وَمَنْ وَطِئَ وَلِیدَۃً فَضَیَّعَہَا فَالْوَلَدُ لَہُ وَالضَّیْعَۃُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(٢١٨٠٤) نافع نے قصہ ذکر کیا کہ ابن عمر (رض) نے پوچھا : عمر بن خطاب (رض) کو جانتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہاں فرماتے ہیں : جو، فرمایا : وہ لونڈی اپنے آقا کی اولاد کو جنم دے تو وہ اپنی زندگی میں فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ جب فوت ہو جائے تو پھر آزاد ہے۔ جس نے لونڈی سے مجامعت کی اور اس کو حاملہ کر دیا تو اولاد اس کی ہوگی اور نقصان بھی اسی کا۔

21811

(۲۱۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَبُو مُعَاذٍ عَنْ أَبِی حَرِیزٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : رُفِعَ إِلَی شُرَیْحٍ رَجُلٌ تَزَوَّجَ أَمَۃً فَوَلَدَتْ لَہُ أَوْلاَدًا ثُمَّ اشْتَرَاہَا فَرَفَعَہُمْ شُرَیْحٌ إِلَی عُبَیْدَۃَ فَقَالَ عُبَیْدَۃُ إِنَّمَا تَعْتِقُ أُمُّ الْوَلَدِ إِذَا وَلَدَتْہُمْ أَحْرَارًا فَإِذَا وَلَدَتْہُمْ مَمْلُوکِینَ فَإِنَّہَا لاَ تَعْتِقُ۔ [ضعیف]
(٢١٨٠٥) شعبی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا فیصلہ قاضی شریح کے پاس آیا، اس نے اپنی لونڈی سے شادی کی اور اولاد بھی ہوئی۔ پھر اس کو فروخت کر دیا تو قاضی شریح نے عبیدہ کی طرف فیصلہ منتقل کر دیا تو عبیدہ نے فیصلہ کیا کہ ام ولد آزاد ہے۔ جب اس نے آزاد کی اولاد کو جنم دیا۔ جب غلام کی اولاد کو جنم دے تو آزادنہ ہوگی۔

21812

(۲۱۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی أُمِّ الْوَلَدِ تَجْنِی قَالَ تُقَوَّمُ عَلَی سَیِّدِہَا۔ [صحیح]
(٢١٨٠٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ام ولد جرم کرے تو اس کے مالک پر ڈالا جائے گا۔

21813

(۲۱۸۰۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا جَنَتْ فَعَلَی سَیِّدِہَا جِنَایَتُہَا۔ [صحیح]
(٢١٨٠٧) امام زہری فرماتے ہیں کہ جب ام ولد جرم کرے تو اس کی سزا اس کے آقا کے ذمہ ہے۔

21814

(۲۱۸۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ ہَاشِمٍ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : جِنَایَۃُ أُمِّ الْوَلَدِ عَلَی سَیِّدِہَا۔
(٢١٨٠٨) ابراہیم فرماتے ہیں کہ ام ولد کا جرم اس کے آقا کے ذمہ ہے۔

21815

(۲۱۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَدَقَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ : جِنَایَۃُ أُمِّ الْوَلَدِ لاَ تَعْدُو رَقَبَتَہَا۔ [ضعیف]
(٢١٨٠٩) حکم فرماتے ہیں کہ ام ولد کے جرم کی بنا پر اس پر زیادتی نہ کی جائے۔

21816

(۲۱۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ فِی أُمِّ الْوَلَدِ یُتَوَفَّی عَنْہَا سَیِّدُہَا : تَعْتَدُّ بِحَیْضَۃٍ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْعِدَّۃِ مَا رُوِیَ فِیہَا مِنَ الاِخْتِلاَفِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(٢١٨١٠) نافع ابن عمر (رض) سے منقول فرماتے ہیں کہ جب ام ولد کا مالک فوت ہو جائے تو اس کی عدت کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ ایک حیض عدت گزارے گی۔

21817

(۲۱۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ نُبَاتَۃَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : إِذَا اشْتَرَی الرَّجُلُ الْوَصِیفَۃَ لَمْ تَبْلُغِ الْمَحِیضَ اسْتَبْرَأَہَا بِثَلاَثَۃِ أَشْہُرٍ۔ [ضعیف]
(٢١٨١١) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے لونڈی خریدی، وہ جوانی کو نہ پہنچی تھی تو انھوں نے تین مہینے تک استبراء رحم کیا۔

21818

(۲۱۸۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ ہَاشِمٍ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : ثَلاَثَۃُ أَشْہُرٍ۔ وَعَنْ وَکِیعٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: ثَلاَثَۃُ أَشْہُرٍ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَبِی قِلاَبَۃَ رَحِمَہُمُ اللَّہُ تَعَالَی۔
(٢١٨١٢) مجاہد بیان کرتے ہیں کہ تین ماہ۔
(ب) ابراہیم فرماتے ہیں کہ تین مہینے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔