hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

69. گواہیوں کا بیان

سنن البيهقي

20519

(۲۰۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ شَہْرَیَارَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الرَّزْجَاہِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا الصُّوفِیُّ وَہُوَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : تَلاَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی} [البقرۃ ۲۸۲] حَتَّی بَلَغَ {فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا} [البقرۃ ۲۸۳] قَالَ : ہَذِہِ نَسَخَتْ مَا قَبْلَہَا۔ [حسن]
(٢٠٥١٣) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں : آیت { یٰٓا أَ یُّھَا الَّذِیْْنَ اٰمَنُوْْٓا اِذَا تَدَایَنْْتُمْْ بِدَیْْنٍ اِلٓٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی } [البقرۃ ٢٨٢] ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو جب تم آپس میں قرض کا لین دین کرو تو وقت مقرر تک لکھ لیا کرو۔ “
{ فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا } [البقرۃ ٢٨٣] ” بعض تمہارا بعض سے اس میں ہو۔ “ اس نے پہلی آیت کو منسوخ کردیا۔

20520

(۲۰۵۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ عَنْ وُہَیْبٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ {وَإِنْ أَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا} [البقرۃ ۲۸۳] قَالَ : إِنْ أَشْہَدْتَ فَحَزْمٌ وَإِنِ ائْتَمَنْتَہُ فَفِی حِلٍّ وَسَعَۃٍ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ إِنْ شَائَ أَشْہَدَ وَإِنْ شَائَ لَمْ یُشْہِدْ أَلاَ تَسْمَعْ إِلَی قَوْلِہِ {فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا} [البقرۃ ۲۸۳] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَقَدْ حُفِظَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ بَایَعَ أَعْرَابِیًّا فِی فَرَسٍ فَجَحَدَ الأَعْرَابِیُّ بِأَمْرِ بَعْضِ الْمُنَافِقِینَ وَلَمْ یَکُنْ بَیْنَہُمَا بَیِّنَۃٌ۔ [صحیح]
(٢٠٥١٤) عامر اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ { فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا } [البقرۃ ٢٨٣] اگر آپ گواہ بنے تو پختہ بات کرنا، اگر امین بنو تو جائز اور وسعت والی بات کرنا۔
(ب) حضرت حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ اگر وہ چاہے تو گواہی دے، اگر چاہے تو گواہی نہ دے، کیا آپ نے یہ اللہ کا فرمان نہیں سنا : { فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا } [البقرۃ ٢٨٣] امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے گھوڑے کے بارے میں بیع کی۔ دیہاتی نے بعض منافقین کی وجہ سے جھگڑا کیا ۔ ان دونوں کے درمیان میں کوئی دلیل نہ تھی۔

20521

(۲۰۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَنَّ عَمَّہُ حَدَّثَہُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ قَالاَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی أَبُو بَکْرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَنَّ عَمَّہُ أَخْبَرَہُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الأَعْرَابِ فَاسْتَتْبَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِیَقْضِیَ ثَمَنَ فَرَسِہِ فَأَسْرَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَشْیَ وَأَبْطَأَ الأَعْرَابِیُّ فَطَفِقَ رِجَالٌ یَعْتَرِضُونَ الأَعْرَابِیَّ وَیُسَاوِمُونَہُ الْفَرَسَ وَلاَ یَشْعُرُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدِ ابْتَاعَہُ حَتَّی زَادَ بَعْضُہُمُ الأَعْرَابِیَّ فِی السَّوْمِ فَلَمَّا زَادُوا نَادَی الأَعْرَابِیُّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِنْ کُنْتَ مُبْتَاعًا ہَذَا الْفَرَسَ فَابْتَعْہُ وَإِلاَّ بِعْتُہُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ سَمِعَ نِدَائَ الأَعْرَابِیِّ حَتَّی أَتَی الأَعْرَابِیَّ فَقَالَ : أَوَلیْسَ قَدِ ابْتَعْتُ مِنْکَ ۔ قَالَ لاَ وَاللَّہِ مَا بِعْتُکَہُ قَالَ : بَلِ ابْتَعْتُہُ مِنْکَ ۔ فَطَفِقَ النَّاسُ یَلُوذُونَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبِالأَعْرَابِیِّ وَہُمَا یَتَرَاجَعَانِ فَطَفِقَ الأَعْرَابِیُّ یَقُولُ ہَلُمَّ شَہِیدًا أَنِّی بَایَعْتُکَ فَقَالَ خُزَیْمَۃُ أَنَا أَشْہَدُ أَنَّکَ بَایَعْتَہُ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی خُزَیْمَۃَ فَقَالَ: بِمَ تَشْہَدُ؟ قَالَ بِتَصْدِیقِکَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَہَادَۃَ خُزَیْمَۃَ شَہَادَۃَ رَجُلَیْنِ۔ [صحیح]
(٢٠٥١٥) عمارہ بن خزیمہ کے چچا نے خبر دی اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے گھوڑا خریدا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ساتھ لیا تاکہ گھوڑے کی قیمت ادا کریں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیز چلے اور دیہاتی نے دیر کی۔ کچھ لوگ دیہاتی کو ملے اور گھوڑے کی قیمت مقرر کرنے لگے۔ انھیں معلوم نہ تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خریدا ہوا ہے۔ بعض نے قیمت زیادہ لگا دی۔ جب انھوں نے قیمت زیادہ دینا چاہی تو دیہاتی نے رسول اللہ کو آواز دی کہ گھوڑا خریدنا ہے تو خرید لو، وگرنہ میں فروخت کر دوں گا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب دیہاتی کی آواز سنی تو آئے اور فرمایا : کیا میں نے آپ سے گھوڑا خریدا نہیں ؟ اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے آپ کو فروخت نہیں کیا۔ آپ نے فرمایا : میں نے تجھ سے خریدا ہے۔ لوکی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پناہ میں آرہے تھے، آپ کی حفاظت کر رہے تھے۔ آپ اور دیہاتی بات چیت کر رہے تھے، دیہاتی نے کہا : گواہ لاؤ کہ میں نے فروخت کیا ہے، تو خزیمہ کہنے لگے : میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے فروخت کیا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خزیمہ کی طرف متوجہ ہوئے، تو نے گواہی کیوں دی ؟ کہنے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کی وجہ سے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خزیمہ کی گواہی دو آدمیوں کے برابر ہے۔

20522

(۲۰۵۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ زُرَارَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ خُزَیْمَۃَ عَنْ أَبِیہِ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ابْتَاعَ مِنْ سَوَائِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیِّ فَرَسًا فَجَحَدَ فَشَہِدَ لَہُ خُزَیْمَۃُ بْنُ ثَابِتٍ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا حَمَلَکَ عَلَی الشَّہَادَۃِ وَلَمْ تَکُنْ مَعَہُ؟ ۔ قَالَ : صَدَقْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَلَکِنْ صَدَّقْتُکَ بِمَا قُلْتَ وَعَرَفْتُ أَنَّکَ لاَ تَقُولُ إِلاَّ حَقًّا فَقَالَ مَنْ شَہِدَ لَہُ خُزَیْمَۃُ أَوْ شَہِدَ عَلَیْہِ فَہُوَ حَسْبُہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَلَوْ کَانَ حَتْمًا لَمْ یُبَایِعْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِلاَ بَیِّنَۃٍ۔
(٢٠٥١٦) عمارہ بن خزیمہ اپنے والدخزیمہ بن ثابت سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سواء بن حارث محاربی سے گھوڑا خریدا۔ اس نے جھگڑا کیا تو خزیمہ بن ثابت نے گواہی دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے گواہی کیوں دی حالانکہ آپ موجود نہ تھے ؟ عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے سچ فرمایا : لیکن میں نے آپ کی تصدیق کی؛ کیونکہ آپ سچ ہی بولتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے حق میں یا جس کے خلاف خزیمہ گواہی دے دیں وہ کافی ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حتمی بات ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بغیر دلیل کی خریدو فروخت نہیں کی۔

20523

(۲۰۵۱۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی بْنِ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ثَلاَثَۃٌ یَدْعُونَ اللَّہَ فَلاَ یُسْتَجَابُ لَہُمْ رَجُلٌ کَانَتْ تَحْتَہُ امْرَأَۃٌ سَیِّئَۃُ الْخُلُقِ فَلَمْ یُطَلِّقْہَا وَرَجُلٌ کَانَ لَہُ عَلَی رَجُلٍ مَالٍ فَلَمْ یُشْہِدْ عَلَیْہِ وَرَجُلٌ آتَی سَفِیہًا مَالَہُ وَقَدْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تُؤْتُوا السُّفَہَائَ أَمْوَالَکُمْ} [النساء ۵] ۔ [ضعیف]
(٢٠٥١٧) سیدنا ابوموسیٰ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : تین آدمیوں کی دعا اللہ قبول نہیں کرتے۔ 1 جو برے اخلاق والی عورت کو طلاق نہیں دیتا۔ 2 ایک کا کسی کے ذمہ قرض ہے وہ اس کی گواہی نہیں دیتا۔ 3 بیوقوف کو اس کا مال دے دیتا ہے۔ حالانکہ قرآن میں ہے : { وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَھَآئَ اَمْوَالَکُمُ } [النساء ٥]” بیوقوفوں کو ان کے مال نہ دو ۔ “

20524

(۲۰۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {إِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ إِلَی أَجْلٍ مُسَمًّی فَاکْتُبُوہُ} [البقرۃ ۲۸۲] إِلَی آخِرِ الآیَۃِ : إِنَّ أَوَّلَ مَنْ جَحَدَ آدَمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَرَاہُ ذُرِّیَّتَہُ فَرَأَی رَجُلاً أَزْہَرَ سَاطِعًا نُورُہُ فَقَالَ یَا رَبِّ مَنْ ہَذَا قَالَ ہَذَا ابْنُکَ دَاوُدَ قَالَ یَا رَبِّ فَما عُمْرُہُ قَالَ سِتُّونَ سَنَۃٍ قَالَ یَا رَبِّ زِدْ فِی عُمْرِہِ قَالَ لاَ إِلاَّ أَنْ تَزِیدَہُ مِنْ عُمْرِکَ قَالَ وَمَا عُمْرِی قَالَ أَلْفُ سَنَۃٍ قَالَ آدَمُ فَقَدْ وَہَبْتُ لَہُ أَرْبَعِینَ سَنَۃٍ قَالَ وَکَتَبَ اللَّہُ عَلَیْہِ کِتَابًا وَأَشْہَدَ عَلَیْہِ مَلاَئِکَتَہُ فَلَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ وَجَائَ تْہُ الْمَلاَئِکَۃُ قَالَ إِنَّہُ بَقِیَ مِنْ عُمْرِی أَرْبَعُونَ سَنَۃً قَالُوا إِنَّہُ قَدْ وَہَبْتَہُ لاِبْنِکَ دَاوُدَ قَالَ مَا وَہَبْتُ لأَحَدٍ شَیْئًا قَالَ فَأَخْرَجَ اللَّہُ الْکِتَابَ وَشَہِدَ عَلَیْہِ مَلاَئِکَتُہُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٥١٨) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کے اس قول کے بارے میں فرمایا : { اِذَا تَدَایَنْْتُمْْ بِدَیْْنٍ اِلٓٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکْْتُبُوْْہُ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جب تم ادھار لین دین کرو وقت مقرر تک تو لکھ لیا کرو۔ “ پہلا جھگڑا آدم نے اللہ سے کیا، جب اللہ نے اس کو اس کی اولاد دکھائی۔ ایک آدمی کو دیکھا جس کی پیشانی چمک رہی تھی، پوچھا : اے میرے رب ! یہ کون ہے ؟ فرمایا : یہ تیرا بیٹا داؤد ہے، پوچھا : اے میرے رب ! اس کی عمر کتنی ہے، فرمایا : ٦٠ سال۔ کہا : اے میرے رب ! اس کی عمر میں اضافہ فرما۔ فرمایا : نہیں لیکن اپنی عمر میں سے کچھ اضافہ کر دو ۔ پوچھا : میری عمر کتنی ہے ؟ فرمایا : ہزار سال۔ آدم نے عرض کیا : میں نے چالیس اس کو ہبہ کردی۔ اللہ نے لکھ لیا اور فرشتوں کو گواہ بنا لیا۔ جب آدم کی موت کا وقت آیا اور فرشتے حاضر ہوئے تو کہنے لگے : میری عمر کے چالیس برس باقی ہیں۔ فرمایا : تو نے اپنے بیٹے داؤد کو ہبہ کردیے تھے۔ کہنے لگے : میں نے کچھ بھی ہبہ نہیں کیا، اللہ نے لکھا ہوا نکالا اور فرشوں نے گواہی دی۔

20525

(۲۰۵۱۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَ مَعْنَی ہَذَا الْحَدِیثِ إِلاَّ إِنَّہُ قَالَ فِی أَوَّلِہِ لَمَّا نَزَلَتْ آیَۃُ الدَّیْنِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ فِی آخِرِہِ : فَأَکْمَلَ لآدَمَ أَلْفَ سَنَۃٍ وَلِدَاوُدَ مِائَۃَ سَنَۃٍ ۔ [ضعیف]
(٢٠٥١٩) حماد بن سلمہ نے اس کے مثل ذکر کیا ہے، لیکن اس کے ابتدا میں ہے جب اللہ نے آیت دَین نازل کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اور اس کے آخر میں ہے کہ حضرت آدم کے لیے مکمل ہزار سال اور ان کے بیٹے داؤد کے لیے ایک سو سال کردیا۔

20526

(۲۰۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی بِمِصْرَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَمَّا خَلَقَ اللَّہُ آدَمَ وَنَفَخَ فِیہِ الرُّوحَ عَطَسَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّہِ فَحَمِدَ اللَّہَ بِإِذْنِ اللَّہِ فَقَالَ لَہُ رَبُّہُ رَحِمَکَ رَبُّکَ یَا آدَمَ فَقَالَ لَہُ یَا آدَمُ اذْہَبْ إِلَی أُولَئِکَ الْمَلاَئِکَۃِ إِلَی مَلإٍ مِنْہُمْ جُلُوسٍ فَقُلِ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ فَذَہَبَ قَالُوا وَعَلَیْکَ السَّلاَمُ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی رَبِّہِ فَقَالَ ہَذِہِ تَحِیَّتُکَ وَتَحِیَّۃُ بَنِیکَ وَبَنِیہِمْ وَقَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَہُ وَیَدَاہُ مَقْبُوضَتَانِ اخْتَرْ أَیَّہُمَا شِئْتَ فَقَالَ اخْتَرْتُ یَمِینَ رَبِّی وَکِلْتَا یَدَیْ رَبِّی یَمِینٌ مُبَارَکَۃٌ ثُمَّ بَسَطَہَا فَإِذَا فِیہَا آدَمُ وَذُرِّیَّتُہُ فَقَالَ أَیْ رَبِّ مَا ہَؤُلاَئِ قَالَ ہَؤُلاَئِ ذُرِّیَّتُکَ فَإِذَا کُلُّ إِنْسَانٍ مَکْتُوبٌ عُمْرُہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَإِذَا فِیہِمْ رَجُلٌ أَضْوَؤُہُمْ أَوْ قَالَ مِنْ أَضْوَئِہِمْ لَمْ یُکْتَبْ لَہُ إِلاَّ أَرْبَعُونَ سَنَۃً فَقَالَ أَیْ رَبِّ زِدْ فِی عُمْرِہِ قَالَ ذَاکَ الَّذِی کُتِبَ لَہُ قَالَ فَإِنِّی قَدْ جَعَلْتُ لَہُ مِنْ عُمْرِی سِتِّینَ سَنَۃً قَالَ أَنْتَ وَذَاکَ قَالَ ثُمَّ اسْکُنِ الْجَنَّۃَ مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ اہْبِطْ مِنْہَا وَکَانَ آدَمُ یَعُدُّ لِنَفْسِہِ فَأَتَاہُ مَلَکُ الْمَوْتِ فَقَالَ لَہُ آدَمُ قَدْ عَجِلْتَ قَدْ کُتِبَتْ لِی أَلْفُ سَنَۃٍ قَالَ بَلَی وَلَکِنَّکَ جَعَلْتَ لاِبْنِکَ دَاوُدَ مِنْہَا سِتِّینَ سَنَۃً فَجَحَدَ فَجَحَدَتْ ذُرِّیَّتُہُ وَنَسِیَ فَنَسِیَتْ ذُرِّیَّتُہُ فَیَوْمَئِذٍ أُمِرَ بِالْکِتَابِ وَالشُّہُودِ ۔ [حسن]
(٢٠٥٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ نے آدم کو پیدا فرمایا اور اس میں روح پھونکی۔ اس نے چھینک ماری تو کہا : الحمد للہ، اللہ کی اجازت سے اللہ کی حمد بیان کی۔ اللہ نے فرمایا : تیرا رب تیرے اوپر رحم کرے۔ اللہ نے فرمایا : اے آدم ! فرشتوں کی اس جماعت جو مجلس میں جا کر سلام کہو۔ وہ گئے تو انھوں نے کہا : وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ تم پر سلامتی، اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔
پھر اپنے رب کے پاس واپس آئے۔ اللہ نے فرمایا : یہ تمہارا اور اس کا سلام ہے اور اللہ نے فرمایا : جب اس کے دونوں ہاتھ بند تھے جو چاہے اختیار کر۔ اس نے کہا : میں نے اپنے رب کے داہنے ہاتھ کو پسند کیا۔ میرے رب کے دونوں ہاتھ داہنے اور بابرکت ہیں۔ پھر ہاتھ کھولا تو اس میں آدم اور اس کی اولاد تھی۔ فرمایا : اے میرے رب ! یہ کیا ہے ؟ فرمایا : تیری اولاد۔ ہر انسان کی عمر دونوں آنکھوں کے درمیان میں لکھی ہوئی تھی۔
ان میں سے ایک آدمی پیشانی کے اعتبار سے زیادہ چمکدار تھا اور صرف چالیس لکھا ہوا تھا، کہا : اے اللہ ! اس کی عمر میں اضافہ فرما۔ اللہ نے فرمایا : اس کی بس اتنی ہی عمر ہے، کہنے لگے : میری عمر کے ٦٠ سال اس کو دے دے۔ اللہ نے فرمایا : یہ آپ کا اور اس کا معاملہ ہے، پھر جنت میں ٹھہرے جتنی دیر اللہ نے چاہا۔ پھر اس سے اترے۔ حضرت آدم اپنی عمر شمار کرتے رہے جب موت کا فرشتہ آیا تو آدم نے فرمایا : تو نے جلدی کی۔ میری عمر تو ہزار سال ہے، فرشتے نے کہا : کیوں نہیں لیکن آپ نے اپنے بیٹے داؤد کو ساٹھ سال دے دیے تھے۔ آپ نے انکار کردیا۔ ان کی اولاد نے بھی انکار کیا۔ آدم بھول گئے۔ ان کی اولاد بھی بھول گئی۔ اس دن وہ لکھنے اور گواہوں کا حکم دیے گئے۔

20527

(۲۰۵۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ سَعْدًا قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِی رَجُلاً أُمْہِلُہُ حَتَّی آتِیَ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۹۸]
(٢٠٥٢١) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت سعد (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اپنی عورت کے ساتھ کسی کو دیکھوں تو پھر میں چار گواہ تلاش کروں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

20528

(۲۰۵۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ : لَوْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِی رَجُلاً لَمْ أَمَسَّہُ حَتَّی آتِیَ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: نَعَمْ۔ قَالَ کَلاَّ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِنْ کُنْتُ لأَعْجَلُہُ بِالسَّیْفِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اسْمَعُوا إِلَی مَا یَقُولُ سَیِّدُکُمْ إِنَّہُ غَیُورٌ وَأَنَا أَغْیَرُ مِنْہُ وَاللَّہُ أَغْیَرُ مِنِّی ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٥٢٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ سعد بن عبادہ (رض) نے کہا : اگر میں اپنی عورت کے پاس کسی مرد کو پاؤں پھر اس کو کچھ کہے بغیر چار گواہ تلاش کروں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔ کہنے لگے : نہیں اللہ کے رسول پہلے میں اس کی گردن ماروں گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سنو جو تمہارا سردار کہہ رہا ہے، یہ غیرت مند ہے، میں اس سے زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیور ہے۔

20529

(۲۰۵۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَبْدُ رَبِّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ کَتَبَ إِلَی أَبِی مُوسَی سَلْ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ دَخَل بَیْتَہُ فَإِذَا مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلٌ فَقَتَلَہَا أَوْ قَتَلَہُ فَسَأَلَہُ أَبُو مُوسَی فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا ذَکَّرَکَ ہَذَا إِنْ ہَذَا لَشَیْء ٌ مَا ہُوَ بِأَرْضِنَا عَزَمْتُ عَلَیْکَ۔قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ مُعَاوِیَۃُ فِی أَنْ أَسْأَلَکَ عَنْہَا قَالَ أَنَا أَبُو حَسَنٍ إِنْ جَائَ نَا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ وَإِلاَّ دُفِعَ بِرُمَّتِہِ۔قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ : یُقْتَلُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ مَضَی مِنْ حَدِیثِ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَشَہِدَ ثَلاَثَۃٌ عَلَی رَجُلٍ عِنْدَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالزِّنَا وَلَمْ یُثْبِتِ الرَّابِعُ فَجَلَدَ الثَّلاَثَۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٥٢٣) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے ابو موسیٰ (رض) کو خط لکھا کہ حضرت علی (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھیں جو اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اس کی عورت کے ساتھ دوسرا آدمی ہے، وہ اس عورت کو یا مرد کو قتل کرے۔ ابو موسیٰ نے سوال کیا تو حضرت علی (رض) نے جواب دیا، آپ کو کچھ یاد ہے، یہ تو بڑی چیز ہے، ہمارے علاقہ میں نہیں کہ میں آپ کے اوپر قصد کروں۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ معاویہ نے خط لکھا کہ میں اس کے بارے میں آپ سے پوچھ لوں۔ اگر وہ چار گواہ لائے تو درست وگرنہ اپنے ارادہ کو ترک کر دے۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں : قتل کیا جائے گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : زنا کے تین گواہ حضرت عمر (رض) کے پاس موجود تھے چوتھا میسر نہ تھا تو انھوں نے صرف کوڑے لگائے۔

20530

(۲۰۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ : لَمَّا شَہِدَ أَبُو بَکْرَۃَ وَصَاحِبَاہُ عَلَی الْمُغِیرَۃِ جَائَ زِیَادٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَجُلٌ إِنْ یَشْہَدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ۔ قَالَ : رَأَیْتُ ابْتِہَارًا وَمَجْلِسًا سَیِّئًا۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ رَأَیْتَ الْمِرْوَدَ دَخَلَ الْمُکْحُلَۃَ؟ قَالَ : لاَ۔ فَأَمَرَ بِہِمْ فَجُلِدُوا۔ [صحیح]
(٢٠٥٢٤) ابو عثمان فرماتے ہیں کہ جب ابوبکرہ اور اس کے دو ساتھی مغیرہ کے پاس آئیتوزیاد بھی آئے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : ایک آدمی سے صرف حق کی گواہی دینا۔ اس نے کہا کہ میں نے اس کو بری مجلس میں دیکھا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کیا آپ نے سرمچو کو سرمہ دانی کے اندر داخل ہوتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا : نہیں تو اس کو کوڑے مارے گئے۔

20531

(۲۰۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیِّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ رَاشِدٍ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ حَدَّثَنَا عَبَایَۃُ بْنُ رِفَاعَۃَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ : أَصْبَحَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ مَقْتُولاً بِخَیْبَرَ فَانْطَلَقَ أَوْلِیَاؤُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : أَلَکُمْ شَاہِدَانِ یَشْہَدَانِ عَلَی قَتْلِ صَاحِبِکُمْ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ یَکُنْ ثَمَّ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَإِنَّمَا ہُمْ یَہُودُ وَقَدْ یَجْتَرِئُونَ عَلَی أَعْظَمَ مِنْ ہَذَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٢٥) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ایک انصاری صبح کے وقت خیبر میں مقتول پایا گیا ۔ اس کے وارثوں نے اس کا تذکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تمہارے دو گواہ اس قتل پر گواہی دیں گے ؟ انھوں نے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہاں کوئی مسلمان موجود نہیں ہے، وہاں یہودی ہیں وہ اس سے بھی بڑا کام کرسکتے ہیں۔

20532

(۲۰۵۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّفَّائُ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ الْقُومِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ وَشَاہِدَیْ عَدْلٍ فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِیُّ مَنْ لاَ وَلِیَّ لَہُ فَإِنْ نَکَحَتْ فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ ۔ (ت) وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ النِّکَاحِ عَنِ الْحَسَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ وَشَاہِدَیْ عَدْلٍ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالَّذِی رَوَاہُ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَجَازَ شَہَادَۃَ الرَّجُلِ مَعَ النِّسَائِ فِی النِّکَاحِ لاَ یَصِحُّ۔ (ج) فَعَطَاء ٌ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنْقَطِعٌ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَمُرْسَلٌ ابْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَحُّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی کتاب النکاح]
(٢٠٥٢٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولی اور دو گواہیوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اگر وہ آپس میں اختلاف کریں تو بادشاہ اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی نہیں۔ اگر اس نے اپنا نکاح خود کرلیا تو نکاح باطل ہے۔
(ب) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح باطل ہے۔
(ج) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مرد کی شہادت کے ساتھ عورت کی گواہی کی اجازت دی ہے، جو درست نہیں ہے۔

20533

(۲۰۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ النِّسَائِ عَلَی الطَّلاَقِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٢٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عورت کی شہادت طلاق کے لیے جائز نہیں ہے۔

20534

(۲۰۵۲۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ النِّسَائِ عَلَی الْحُدُودِ وَالطَّلاَقِ قَالَ وَالطَّلاَقُ مِنْ أَشَدِّ الْحُدُودِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٢٨) ابراہیم فرماتے ہیں کہ عورت کی گواہی حدود و طلاق میں جائز نہیں۔ فرمایا : طلاق تو سب سے زیادہ سخت حدود ہے۔

20535

(۲۰۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا َبْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ وَأَکْثِرْنَ الاِسْتِغْفَارَ فَإِنِّی رَأَیْتُکُنَّ أَکْثَرَ أَہْلِ النَّارِ ۔ قَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ : مَا لَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ وَمَا رَأَیْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِینٍ أَغْلَبَ لِذِی اللُّبِّ مِنْکُنَّ۔ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّینِ؟ قَالَ : أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ فَشَہَادَۃُ امْرَأَتَیْنِ تَعْدِلُ شَہَادَۃَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَہَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَتَمْکُثُ اللَّیَالِیَ لاَ تُصَلِّی وَتُفْطِرُ فِی رَمَضَانَ فَہَذَا نُقْصَانُ الدِّینِ ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۰۷]
(٢٠٥٢٩) عبداللہ بن عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اے عورتوں کا گروہ ! تم صدقہ اور استغفار زیادہ کیا کرو۔ میں تمہیں اکثر جہنم والیاں دیکھتا ہوں۔ ان میں سے ایک عورت نے کہا : ہمیں کیا ہے اے اللہ کے رسول ؟ آپ نے فرمایا : تم لعنت اور خاوندوں کی ناشکری زیادہ کرتی ہو۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! عقل و لین کا نقصان کیا ہے ؟ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہوتی ہے، یہ عقل کا نقصان ہے۔ رات کا قیام چھوڑنا، فرضی روزے چھوڑنا۔ یہ دین کا نقصان ہے۔

20536

(۲۰۵۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ التُّجِیبِیُّ أَنْبَأَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ جَزْلَۃٌ : وَمَا لَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکْثَرَ أَہْلِ النَّارِ؟ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٢٠٥٣٠) لیث بن سعد اپنی سند سے اس طرح ہی نقل فرماتے ہیں، اس نے جلدی سے کہا۔ اے اللہ کے رسول ! ہم زیادہ جہنمی کیوں ؟

20537

(۲۰۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکْونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِیَ لَہُ عَلَی نَحْوِ مَا أَسْمَعُ مِنْہُ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِشَیْئٍ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ فَلاَ یَأْخُذْ مِنْہُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٢٠٥٣١) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں انسان ہوں تم میرے پاس جھگڑا لے کر آتے ہو، شاید بعض تمہارا بعض سے زیادہ احسن انداز سے اپنے دلائل بیان کرسکے تو میں اس طرح اس کے لیے فیصلہ کر دوں جو میں نے سنا، جس کے لیے میں کسی کے بھائی کے حق کا فیصلہ کر دوں وہ نہ لے۔ میں تو اس کو جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں۔

20538

(۲۰۵۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکْونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِیَ لَہُ عَلَی نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذَنَّ مِنْہُ شَیْئًا فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٢٠٥٣٢) ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں انسان ہوں، تم میرے پاس جھگڑے لے کر آتے ہو۔ تمہارا بعض بعض سے زیادہ اپنے دلائل کو بیان کرنے والا ہو۔ جو میں نے سنا اس کے مطابق فیصلہ کردیا۔ ایسی صورت میں جس کے لیے میں کسی کے حق کا فیصلہ کردوں تو وہ اس سے کچھ نہ لے، میں جہنم کا ٹکڑا کاٹ کر اس کو دے رہا ہوں۔

20539

(۲۰۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَمَنْ قَطَعْتُ لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذْہُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ بِہِ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(٢٠٥٣٣) ہشام بن عروہ اپنی سند ومتن سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو میں اس کے بھائی کا حق دے دوں وہ نہ لے، کیونکہ میں اس کو جہنم کا ایک ٹکڑا دے رہا ہوں۔

20540

(۲۰۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ یَعْنِی ابْنَ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا ابْنُ إِشْکَابٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ سَمِعَ خُصُومَۃً بِبَابِ حُجْرَتِہِ فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّہُ یَأْتِینِی الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَہُمْ أَنْ یَکْونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبُ أَنَّہُ صَادِقٌ فَأَقْضِیَ لَہُ بِذَلِکَ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا ہِیَ قِطْعَۃٌ مِنَ النَّارِ فَلْیَأْخُذْہَا أَوْ لِیَتْرُکْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمِ بْنِ سَعْدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ یَعْقُوبَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٣٤) ام سلمہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حجرے کے دروازے کے قریب جھگڑا سنا۔ آپ باہر آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں انسان ہوں۔ میرے پاس جھگڑا آتا ہے شاید بعض اپنے دلائل کو احسن انداز سے بیان کر دے، میں اس کو سچا خیال کروں اور اس کے حق میں فیصلہ کر دوں تو وہ اپنے مسلمان بھائی کا حق وصول نہ کرے؛ کیونکہ یہ جہنم کا ٹکڑا ہے۔

20541

(۲۰۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اخْتَصَمَ سَعْدٌ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ فِی غُلاَمٍ فَقَالَ سَعْدٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا ابْنُ أَخِی عُتْبَۃَ عَہِدَ إِلَیَّ إِنَّہُ ابْنُہُ فَانْظُرْ إِلَی شَبَہِہِ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ ہَذَا أَخِی یَا رَسُولَ اللَّہِ وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِی مِنْ وَلِیدَتِہِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی شَبَہٍ بَیِّنٍ بِعُتْبَۃَ فَقَالَ : ہُوَ لَکَ یَا عَبْدُ ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِی مِنْہُ یَا سَوْدَۃُ ۔فَلَمْ یَرَ سَوْدَۃَ قَطُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَاہُ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٣٥) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سعد اور عبد بن زمعہ نے ایک غلام کے بارے میں جھگڑا کیا، سعد نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ میرا بھتیجا ہے، میرے بھائی نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ یہ اس کا بیٹا ہے۔ آپ اس کی مشابہت بھی دیکھ لیں۔ عبد بن زمعہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی سے یہ پیدا ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی مشابہت عتبہ سے واضح دیکھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبد بن زمعہ ! یہ تیرا بھائی ہے، بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔ اے سودہ ! آپ اس سے پردہ کریں۔ اس نے کبھی بھی سودہ (رض) کو نہیں دیکھا۔

20542

(۲۰۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٣٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہمارے دین میں اضافہ کیا جو اس میں نہیں وہ مردود ہے۔

20543

(۲۰۵۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ کُنَاسَۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ مَعْمَرٍ الْبَصْرِیِّ عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ الْبَصْرِیِّ قَالَ : کَتَبَ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ الْقَضَائَ فَرِیضَۃٌ مُحْکَمَۃٌ وَسُنَّۃٌ مُتَّبَعَۃٌ فَافْہَمْ إِذَا أُدْلِیَ إِلَیْکَ فَإِنَّہُ لاَ یَنْفَعُ تَکَلُّمٌ حَقٍّ لاَ نَفَاذَ لَہُ وَآسِ بَیْنَ النَّاسِ فِی وَجْہِکَ وَمَجْلِسِکَ وَقَضَائِکَ حَتَّی لاَ یَطْمَعَ شَرِیفٌ فِی حَیْفِکَ وَلاَ یَیْأَسَ ضَعِیفٌ مِنْ عَدْلِکَ الْبَیِّنَۃُ عَلَی مَنِ ادَّعَی وَالْیَمِینُ عَلَی مَنْ أَنْکَرَ وَالصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً وَمَنِ ادَّعَی حَقًّا غَائِبًا أَوْ بَیِّنَۃً فَاضْرِبْ لَہُ أَمَدًا یُنْتَہَی إِلَیْہِ فَإِنْ جَائَ بِبَیِّنَۃٍ أَعْطَیْتَہُ بِحَقِّہِ فَإِنْ أَعْجَزَہُ ذَلِکَ اسْتَحْلَلْتَ عَلَیْہِ الْقَضِیَّۃَ فَإِنَّ ذَلِکَ أَبْلَغُ فِی الْعُذْرِ وَأَجْلَی لِلْعَمَی وَلاَ یَمْنَعْکَ مِنْ قَضَائٍ قَضَیْتَہُ الْیَوْمَ فَرَاجَعْتَ فِیہِ لِرَأْیِکَ وَہُدِیتَ فِیہِ لِرَشَدِکَ أَنْ تُرَاجِعَ الْحَقَّ لأَنَّ الْحَقَّ قَدِیمٌ لاَ یُبْطِلُ الْحَقَّ شَیْء ٌ وَمُرَاجَعَۃُ الْحَقِّ خَیْرٌ مِنَ التَّمَادِی فِی الْبَاطِلِ وَالْمُسْلِمُونَ عُدُولٌ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فِی الشَّہَادَۃِ إِلاَّ مَجْلُودٌ فِی حَدٍّ أَوْ مُجَرَّبٌ عَلَیْہِ شَہَادَۃُ الزُّورِ أَوْ ظَنِینٌ فِی وَلاَئٍ أَوْ قَرَابَۃٍ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ تَوَلَّی مِنَ الْعِبَادِ السَّرَائِرَ وَسَتَرَ عَلَیْہِمُ الْحُدُودَ إِلاَّ بِالْبَیِّنَاتِ وَالأَیْمَانِ ثُمَّ الْفَہْمَ الْفَہْمَ فِیمَا أُدْلِیَ إِلَیْکَ مِمَّا لَیْسَ فِی قُرْآنٍ وَلاَ سُنَّۃٍ ثُمَّ قَایِسِ الأُمُورَ عِنْدَ ذَلِکَ وَاعْرِفِ الأَمْثَالَ وَالأَشْبَاہَ ثُمَّ اعْمِدْ إِلَی أَحَبِّہَا إِلَی اللَّہِ فِیمَا تَرَی وَأَشْبَہِہَا بِالْحَقِّ وَإِیَّاکَ وَالْغَضَبَ وَالْقَلَقَ وَالضَّجَرَ وَالتَّأَذِیَ بِالنَّاسِ عِنْدَ الْخُصُومَۃِ وَالتَّنَکُّرَ فَإِنَّ الْقَضَائَ فِی مَوَاطِنِ الْحَقِّ یُوجِبُ اللَّہُ لَہُ الأَجْرَ وَیُحَسِّنُ بِہِ الذُّخْرَ فَمَنْ خَلَصَتْ نِیَّتُہُ فِی الْحَقِّ وَلَو کَانَ عَلَی نَفْسِہِ کَفَاہُ اللَّہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ تَزَیَّنَ لَہُمْ بِمَا لَیْسَ فِی قَلْبِہِ شَانَہُ اللَّہُ فَإِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لاَ یَقْبَلُ مِنَ الْعِبَادِ إِلاَّ مَا کَانَ لَہُ خَالِصًا وَمَا ظَنُّکَ بِثَوَابِ غَیْرِ اللَّہِ فِی عَاجِلِ رِزْقِہِ وَخَزَائِنِ رَحْمَتِہِ۔ [صحیح۔ متقدم برقم ۲۰۲۸۳]
(٢٠٥٣٧) ابوعوام البصری بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری (رض) کو خط لکھا کہ عہدہ قضا فریضہ ہے اور ایسی سنت جس کی اتباع کی جائے گی۔ جب فیصلہ آپ کے سامنے پیش کیا جائے تو اچھی طرح سمجھ لو تاکہ شریف انسان کو آپ سے لالچ نہ ہو اور کمزور آپ کے عدل سے مایوس نہ ہو۔ دعویٰ کرنے والے کے ذمہ دلیل ہے اور انکاری کے ذمہ قسم ہے۔ مسلمانوں کے درمیان صلح کروانی جائز ہے، ہاں ایسی صلح جو حلال کو حرام یا حرام کو حلال کرے اور جس نے کسی حق کا دعویٰ کیا یا دلیل پیش کی۔ تو آپ اس کے لیے وقت کی تعیین کریں۔ اگر دلیل لے آئے تو اس کا حق ادا کر دو ۔ اگر دلیل پیش نہ کرسکے تو اس کے خلاف فیصلہ دینا درست ہے۔ یہ اس کا عذر مکمل بھی ہے اور راستہ کے اعتبار سے زیادہ واضح بھی ہے۔ جو آج فیصلہ کریں اس سے تجھے کوئی منع نہ کرے۔ آپ نے اپنی رائے کے بارے میں مشورہ کیا، آپ کی صحیح رہنمائی کی گئی۔ آپ حق پر ٹھہر گئے۔ کیونکہ حق ہی قدیم ہے، حق کو کوئی چیز باطل نہیں کرتی۔ باطل کی طرف مائل ہونے سے حق کی طرف پلٹنا بہتر ہے۔ مسلمان ایک دوسرے پر گواہی پیش کریں گے، لیکن جس کو حد لگائی گئی ہو یا جھوٹی گواہی کا تجربہ ہو یا ولاء یا قرابت داری کے اندر تہمت لگائی گئی ہو۔ اللہ نے اپنے بندوں کے رازوں کی ذمہ داری لی ہے۔ حد صرف دلائل اور قسموں کی بنا پر جاری کی جائے گی۔ پھر جو فیصلہ آپ کے سامنے پیش کیا جائے، اس کو اچھی طرح سمجھ لے۔ جو قرآن وسنت میں موجود نہ ہو، پھر معاملات کو اس پر قیاس کرلو۔ پھر ایک جیسی اشیاء کو پہچان لیا کرو۔ پھر جو اللہ کو زیادہ محبوب ہو اس کا قصد کرو اور جو حق کے زیادہ قریب ہو۔ غصہ، اضطراب، اور لوگوں کو جھگڑوں کے درمیان اذیت نہ دو ۔ حق کے فیصلہ کی وجہ سے اللہ اجر عطا کردیتے ہیں اور ذخیرہ میں ترقی دیتا ہے، یعنی نیکیوں کا ذخیرہ اگر اس کی نیت درست ہو ۔ اگرچہ فیصلہ اس کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ تو اللہ اس کو کافی ہوتا ہے۔ جس نے اس چیز کو مزین کر کے پیش کیا جو اس کے دل میں ہے تو اللہ اس کو خراب کردیتا ہے۔ اللہ صرف اپنے بندوں سے خلوص کو قبول کرتا ہے تو آپ کا غیر اللہ سے جلدی رزق اور اس کی رحمت کے خزانے کے بارے میں کیا گمان ہے۔

20544

(۲۰۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ لِلرَّجُلِ : إِنِّی لأَقْضِی لَکَ وَإِنِّی لأَظُنُّکَ ظَالِمًا وَلَکِنْ لاَ یَسَعُنِی إِلاَّ أَنْ أَقْضِیَ بِمَا یَحْضُرْنِی مِنَ الْبَیِّنَۃِ وَإِنَّ قَضَائِیَ لاَ یُحِلُّ لَکَ حَرَامًا۔ [صحیح]
(٢٠٥٣٨) حضرت ابن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ایک آدمی سے کہا : میں تیرا فیصلہ کرتا ہوں لیکن میں تجھے ظالم خیال کرتا ہوں۔ پھر بھی گواہوں کی وجہ سے فیصلے کی کوشش کرتا ہوں لیکن میرا فیصلہ حرام کو حلال نہ بنا دے گا۔

20545

(۲۰۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یُجِیزُ شَہَادَۃَ النِّسْوَۃِ عَلَی الاِسْتِہْلاَلِ وَمَا لاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِ الرِّجَالُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا قَوْلُ الْکَافَّۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٣٩) شعبی فرماتے ہیں کہ قاضی شریح بچے کے چلانے کے متعلق عورتوں کی گواہی کو جائز خیال کرتے تھے، کیونکہ مرد اس کی طرف دیکھتے نہیں۔

20546

(۲۰۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ التُّجِیبِیُّ أَنْبَأَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : مَا رَأَیْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِینٍ أَغْلَبَ لِذِی اللُّبِّ مِنْکُنَّ ۔ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّینِ؟ قَالَ : أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ فَشَہَادَۃُ امْرَأَتَیْنِ تَعْدِلُ شَہَادَۃَ رَجُلٍ فَذَلِکَ نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَتَمْکُثُ اللَّیَالِیَ مَا تُصَلِّی وَتُفْطِرُ فِی رَمَضَانَ فَہَذَا نُقْصَانُ الدِّینِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٤٠) عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں، اس نے حدیث کو ذکر کیا، اس میں ہے کہ میں نے عقل ودین میں نقص والی کوئی چیز نہیں دیکھی لیکن اس کے باوجود وہ عقل مند آدمی پر غلبہ پا لیتی ہیں۔ ایک عورت نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہماری عقل ودین کا نقصان کیا ہے ؟ فرمایا : عقل کا نقصان یہ ہے کہ دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کے براب رہے اور کئی راتیں نماز سے رک جانا، رمضان کے روزے ترک کردینا، یہ دین کا نقصان ہے۔

20547

(۲۰۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَعَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : لاَ یَجُوزُ إِلاَّ أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ فِی الاِسْتِہْلاَلِ۔ [حسن]
(٢٠٥٤١) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ بچے کے چیخنے کے بارے میں عورتوں کی گواہی قابلِ قبول ہے۔

20548

(۲۰۵۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَعْمَرٍ الْقُطَیْعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْوَاسِطِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَجَازَ شَہَادَۃَ الْقَابِلَۃِ۔ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنَ الأَعْمَشِ بَیْنَہُمَا رَجُلٌ مَجْہُولٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٤٢) حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آنے والی کی شہادت کو قبول کرنے کی اجازت دی ہے۔

20549

(۲۰۵۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَطَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَائِنِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ : أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَائِنِیُّ رَجُلٌ مَجْہُولٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٤٣) عبدالرحمن مدائنی اعمش سے اس کے مثل نقل فرماتے ہیں۔

20550

(۲۰۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَہُشَیْمٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْقَابِلَۃِ۔ زَادَ أَبُو عَوَانَۃَ وَحْدَہَا۔ ہَذَا لاَ یَصِحُّ۔ جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ مَتْرُوکٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُجَیٍّ فِیہِ نَظَرٌ۔ وَرَوَاہُ سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَامِعٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ لَوْ صَحَّتْ شَہَادَۃُ الْقَابِلَۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقُلْنَا بِہِ وَلَکِنْ فِی إِسْنَادِہِ خَلَلٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : لَوْ ثَبَتَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صِرْنَا إِلَیْہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ وَلَکِنَّہُ لاَ یَثْبُتُ عِنْدَکُمْ وَلاَ عِنْدَنَا عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٤٤) عبداللہ بن نجی سیدنا علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اکیلی عورت کی شہادت قبول کی جائے گی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت علی (رض) سے ثابت ہی نہیں وگرنہ ہم اس پر عمل کرلیتے۔

20551

(۲۰۵۴۵) فَذَکَرَ الْحَدِیثَ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ : زَعَمَ أَہْلُ الْعِرَاقِ أَنَّ شَہَادَۃَ الْمَحْدُودِ لاَ تَجُوزُ فَأَشْہَدُ لأَخْبَرَنِی فُلاَنٌ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی بَکْرَۃَ تُبْ تُقْبَلْ شَہَادَتُکَ أَوْ إِنْ تُبْتَ قُبِلَتْ شَہَادَتُکَ۔ قَالَ سُفْیَانُ سَمَّی الزُّہْرِیُّ الَّذِی أَخْبَرَہُ فَحَفِظْتُہُ ثُمَّ نَسِیتُہُ وَشَکَکْتُ فِیہِ فَلَمَّا قُمْنَا سَأَلْتُ مَنْ حَضَرَ فَقَالَ لِی عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ ہُوَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقُلْتُ لَہُ فَہَلْ شَکَکْتَ فِیمَا قَالَ لَکَ قَالَ لاَ ہُوَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ غَیْرَ شَکٍّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَکَثِیرًا مَا سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُہُ فَیُسَمِّی سَعِیدًا وَکَثِیرًا مَا سَمِعْتُہُ یَقُولُ عَنْ سَعِیدٍ إِنْ شَائَ اللَّہُ وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُہُ مِنْ أَہْلِ الْحِفْظِ عَنْ سَعِیدٍ لَیْسَ فِیہِ شَکٌّ وَزَادَ فِیہِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَتَابَ الثَّلاَثَۃَ فَتَابَ اثْنَانِ فَأَجَازَ شَہَادَتَہُمَا وَأَبَی أَبُو بَکْرَۃَ فَرَدَّ شَہَادَتَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٥٤٥) سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ میں نے زہری سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ اہل عراق کا خیال ہے کہ جس کو حد لگائی گئی ہو اس کی گواہی جائز نہیں ہے، میں اس بات کی خبر دیتا ہوں کہ عمر بن خطاب (رض) نے ابوبکرہ سے کہا : توبہ کرو آپ کی شہادت قبول کی جائے گی یا اگر تو نے توبہ کرلی تو تیری گواہی قبول کی جائے گی۔
(ب) حفاظ حضرت سعید سے بغیر شک کے نقل فرماتے اس میں اضافہ کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے تین سے توبہ کا مطالبہ کیا، دو نے توبہ کرلی تو ان کی شہادت قبول کی گئی اور ابوبکرہ نے انکار کردیا تو ان کی گواہی رد کردی گئی۔

20552

(۲۰۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی بَکْرَۃَ : إِنْ تُبْتَ قُبِلَتْ شَہَادَتُکَ أَوْ قَالَ تُبْ تُقْبَلْ شَہَادَتُکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٥٤٦) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابوبکرہ سے کہا : اگر تو توبہ کرلے تو تیری شہادت قبول کی جائے گی یا فرمایا : توبہ کر تیری شہادت قبول ہوگی۔

20553

(۲۰۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ أَثِقُ بِہِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا جَلَدَ الثَّلاَثَۃَ اسْتَتَابَہُمْ فَرَجَعَ اثْنَانِ فَقَبِلَ شَہَادَتَہُمَا وَأَبَی أَبُو بَکْرَۃَ أَنْ یَرْجِعَ فَرَدَّ شَہَادَتَہُ۔ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی بَکْرَۃَ وَشِبْلٍ وَنَافِعٍ مَنْ تَابَ مِنْکُمْ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَتَابَ أَبَا بَکْرَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَی عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِلَّذِینَ شَہِدُوا عَلَی الْمُغِیرَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تُوبُوا تُقْبَلْ شَہَادَتُکُمْ قَالَ فَتَابَ مِنْہُمُ اثْنَانِ وَأَبَی أَبُو بَکْرَۃَ أَنْ یَتُوبَ قَالَ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَقْبَلُ شَہَادَتَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٥٤٧) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے تین اشخاص کو کوڑے لگائے۔ پھر ان سے توبہ کا مطالبہ کیا، دو نے توبہ کرلی تو انھوں نے ان کی شہادت قبول کرلی۔ ابوبکرہ نے انکار کردیا تو ان کی شہادت بھی قبول نہ ہوئی۔
(ب) سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابوبکرہ، شبل اور نافع سے کہا : جس نے توبہ کرلی اس کی شہادت قبول کی جائے گی۔
(ج) سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابوبکرہ سے توبہ کا مطالبہ کیا۔
شیخ فرماتے ہیں : سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ان افراد سے کہا جنہوں نے مغیرہ کے خلاف گواہی دی تھی کہ تم توبہ کرو تمہاری گواہی قبول کی جائے گی۔ ان میں سے دو نے توبہ کرلی۔ ابوبکرہ نے توبہ سے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) نے ان کی شہادت قبول نہیں کی۔

20554

(۲۰۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرَۃَ إِذَا أَتَاہُ الرَّجُلُ یُشْہِدُہُ قَالَ أَشْہِدْ غَیْرِی فَإِنَّ الْمُسْلِمِینَ قَدْ فَسَّقُونِی وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَلأَنَّہُ امْتَنَعَ مِنْ أَنْ یَتُوبَ مِنْ قَذْفِہِ وَأَقَامَ عَلَیْہِ وَلَوْ کَانَ قَدْ تَابَ مِنْہُ لَمَا أَلْزَمُوہُ اسْمَ الْفِسْقِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبَلَغَنِی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْقَاذِفِ إِذَا تَابَ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٤٨) سعید بن عاصم فرماتے ہیں کہ ابوبکرہ کے پاس جب کوئی آتا کہ اس کو گواہ بنائے تو وہ فرماتے : میرے علاوہ کسی دوسرے کو گواہ بنا۔ کیونکہ مسلمانوں نے مجھے گناہ گار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے تہمت کے بعد اس سے توبہ نہیں کی بلکہ اس پر قائم رہے ۔ اگر وہ توبہ کرلیتے تو ان سے فاسق کا الزام ختم ہوجاتا۔
قال الشافعی : ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ قاذف کی شہادت توبہ کے بعد قبول ہے۔

20555

(۲۰۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَلاَ تَقْبَلُوا لَہُمْ شَہَادَۃً أَبَدًا وَأُولَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُونَ} [النور ۴] ثُمَّ قَالَ یَعْنِی {إِلاَّ الَّذِینَ تَابُوا} [البقرۃ ۱۶۰] فَمَنْ تَابَ وَأَصْلَحَ فَشَہَادَتُہُ فِی کِتَابِ اللَّہِ تُقْبَلُ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٤٩) ابن عباس (رض) اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں کہ : { وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ } [النور ٤] ” ان کی گواہی کبھی بھی قبول نہ کرو؛ کیونکہ یہ فاسق ہیں۔ “ پھر کہا : { اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا } [البقرۃ ١٦٠] ” پھر جو لوگ توبہ کرلیں۔ “ جو توبہ کرلیں ان کی گواہی قبول کی جائے گی، یہ اللہ کے قرآن میں ہے۔

20556

(۲۰۵۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ فِی الْقَاذِفِ إِذَا تَابَ قَالَ تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ وَقَالَ کُلُّنَا یَقُولُہُ عَطَاء ٌ وَطَاوُسٌ وَمُجَاہِدٌ۔ [صحیح]
(٢٠٥٥٠) ابن ابی نجیح فرماتے ہیں : تہمت لگانے والا جب توبہ کر لیتو اس کی توبہ نہ قبول کی جائے گی۔ عطاء، طاؤس اور مجاہد بھی یہی کہتے ہیں۔

20557

(۲۰۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاہِدٍ أَنَّہُمْ قَالُوا فِی الْقَاذِفِ : إِنْ تَابَ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٥٥١) ابن ابی نجیح، حضرت عطاء، طاؤس اور مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ تہمت لگانے والے کے بارے میں کہتے ہیں : اگر وہ توبہ کرلے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی۔

20558

(۲۰۵۵۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا عَبْدُالْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: یَقْبَلُ اللَّہُ تَوْبَتَہُ وَأَرُدُّ شَہَادَتَہُ۔[صحیح]
(٢٠٥٥٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اللہ تو اس کی توبہ قبول کرلے میں اس کی گواہی رد کر دوں !

20559

(۲۰۵۵۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ: یَقْبَلُ اللَّہُ تَوْبَتَہُ وَلاَ تَقْبَلُونَ شَہَادَتَہُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا مُطَرِّفٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْقَاذِفِ إِذَا فُرِغَ مِنْ ضَرْبِہِ فَأَکَذَبَ نَفْسَہُ وَرَجَعَ عَنْ قَوْلِہِ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ [صحیح]
(٢٠٥٥٣) شعبی فرماتے ہیں کہ اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے تم اس کی گواہی قبول نہیں کرتے۔
(ب) شعبی فرماتے ہیں : تہمت لگانے والے کے بارے میں، جب اس کو کوڑے مارنے سے فارغ ہوا جائییہ ہے کہ وہ اپنی تکذیب کرے اور توبہ کرے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی۔

20560

(۲۰۵۵۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ: إِذَا تَابَ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا جُوَیْبِرٌ عَنِ الضَّحَّاکِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: إِذَا تَابَ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٥٤) عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ جب تہمت لگانے والا توبہ کرے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی۔

20561

(۲۰۵۵۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا حُصَیْنٌ قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً جُلِدَ حَدًّا فِی قَذْفٍ بِالرِّیبَۃِ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ ضَرْبِہِ أَحْدَثَ تَوْبَۃً قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّہَ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ مِنْ قَذْفِ الْمُحْصَنَاتِ فَلَقِیتُ أَبَا الزِّنَادِ فَأَخْبَرْتُہُ بِذَلِکَ فَقَالَ لِی : الأَمْرُ عِنْدَنَا إِذَا رَجَعَ عَنْ قَوْلِہِ وَاسْتَغْفَرَ رَبَّہُ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَی أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَوْلَہُ فِی شَہَادَۃِ الْقَاذِفِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٥٥) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا جس کو شک کی بنیاد پر تہمت کی حد لگائی گئی۔ جب حد سے فارغ ہوئے تو اس نے توبہ کرلی۔ اس نے کہا : میں اللہ سے بخشش اور توبہ طلب کرتا ہوں، پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے سے۔ راوی کہتے ہیں : میں ابو الزناد سے ملا اور یہ بات بیان کی تو وہ فرمانے لگے : ہمارے ہاں یہ ہے کہ جب وہ اپنی بات سے پلٹ جاتے اور توبہ کرلے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی۔
(ب) شیخ فرماتے ہیں : عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ ان کا قول تہمت لگانے والے کی گواہی کے بارے میں ہے۔

20562

(۲۰۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ سُئِلاَ عَنْ رَجُلٍ جُلِدَ ہَلْ تَجُوزُ شَہَادَتُہُ فَقَالاَ نَعَمْ إِذَا ظَہَرَتْ مِنْہُ التَّوْبَۃُ۔ وَعَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ إِذَا جُلِدَ الْحَدَّ ہَلْ تَجُوزُ شَہَادَتُہُ قَالَ نَعَمْ إِذَا ظَہَرَتْ مِنْہُ التَّوْبَۃُ۔ قَالَ مَالِکٌ وَذَلِکَ الأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {إِلاَّ الَّذِینَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِکَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّہَ غَفُورٌ رَحِیمٌ} [آل عمران ۸۹] فَإِذَا تَابَ الَّذِی یُجْلَدُ الْحَدَّ وَأَصْلَحَ جَازَتْ شَہَادَتُہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٥٦) سلیان بن یسار سے ایک حد لگائے گئے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا اس کی گواہی جائز ہے ؟ فرمانے لگے : اگر توبہ کرلے تو جائز ہے۔
امام مالک (رح) نے فرمایا : یہی معاملہ ہمارے پاس ہے : { اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَ اَصْلَحُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} [آل عمران ٨٩] ” وہ لوگ جو اس کے بعد توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو اللہ بخشنے اور رحم کرنے والا ہے۔ “ جس کو حد لگائی گئی ہو اگر وہ توبہ کرلے تو اس کی گواہی قابلِ قبول ہے۔

20563

(۲۰۵۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِیُّ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَدِینِیِّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیِّ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ قَالَ لَہَا أَہْلُ الإِفْکِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَہَا اللَّہُ مِنْہُ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ وَفِیہِ قَالَتْ فَتَشَہَّدَ تَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ یَا عَائِشَۃُ فَإِنَّہُ قَدْ بَلَغَنِی عَنْکِ کَذَا وَکَذَا فَإِنْ کُنْتِ بَرِیئَۃً فَسَیُبَرِّئُکِ اللَّہُ وَإِنْ کُنْتِ أَلْمَمْتِ بِالذَّنْبِ فَاسْتَغْفِرِی اللَّہَ وَتُوبِی إِلَیْہِ فَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا اعْتَرَفَ بِذَنْبِہِ ثُمَّ تَابَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی نُزُولِ الآیَاتِ فِی بَرَائَ تِہَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبَی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٥٧) ابن شہاب زہری حضرت عروہ بن زبیر (رض) ، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص لیثی، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ اور حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جو تہمت لگانے والوں نے کہا تو اللہ نے ان کو بری کردیا۔ لمبی حدیث ذکر کی ہے، فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا، پھر فرمایا : اے عائشہ ! تیرے بارے میں مجھے یہ خبر ملی ہے کہ اگر تو بری ہے تو اللہ برات کا اظہار فرما دیں گے ۔ اگر تجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے تو اللہ سے بخش طلب کر اور توبہ کر۔ بندہ جب گناہ کرلیتا ہے پھر توبہ کرلیتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے۔

20564

(۲۰۵۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ : أَنَّ أَبَاہُ سَأَلَ ابْنَ مَسْعُودٍ ہَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : النَّدَمُ تَوْبَۃٌ ۔ قَالَ نَعَمْ۔ [صحیح]
(٢٠٥٥٨) عبداللہ بن معقل فرماتے ہیں کہ ان کے والدنے ابن مسعود (رض) سے سوال کیا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ ندامت توبہ ہے ؟ فرمایا : ہاں !

20565

(۲۰۵۵۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی إِلَی جَنْبِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَہُ أَبِی أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : النَّدَمُ تَوْبَۃٌ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٥٥٩) عبداللہ بن معقل فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ ابن مسعود (رض) کے پاس تھا تو انھوں نے ابن مسعود (رض) سے کہا : کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ انھوں نے فرمایا : ہاں میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ندامت توبہ ہے۔

20566

(۲۰۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : النَّدَمُ تَوْبَۃٌ وَالتَّائِبُ کَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ۔ کَذَا رَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ مُنْقَطِعًا مَوْقُوفًا بِزِیَادَتِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٦٠) زیاد بن ابی مریم حضرت عبداللہ بن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ندامت توبہ ہے، توبہ کرنے والے کا کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔

20567

(۲۰۵۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنِ قَتَادَۃ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرَّفَّائُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ ۔ کَذَا قَالَ وَہُوَ وَہَمٌ وَالْحَدِیثُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا تَقَدَّمَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ ضَعِیفَۃٍ بِہَذَا اللَّفْظِ وَفِیمَا ذَکَرْنَاہُ کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٦١) ابوعبید حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔

20568

(۲۰۵۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّامِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ الأَلْہَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُتْبَۃَ الْخَوْلاَنِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٦٢) محمد بن زیادہانی فرماتے ہیں کہ میں نے ابو عتبہ خولانی سے سنا، وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں ہے۔

20569

(۲۰۵۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَالَدُ أَبِی الْحَسَنِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ عَاصِمِ الْحُدَّانِیِّ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ أَبِی سَعْدَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(٢٠٥٦٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے کبھی گناہ کیا ہی نہیں۔

20570

(۲۰۵۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَلْمَانَ یَعْنِی الأَغَرَّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ یَتَکَلَّمُ بِہِ ابْنُ آدَمَ فَإِنَّہُ مَکْتُوبٌ عَلَیْہِ فَإِذَا أَخْطَأَ الْخَطِیئَۃَ وَأَحَبَّ أَنْ یَتُوبَ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلْیَأْتِ بُقْعَۃً رَفِیعَۃً فَلْیَمُدَّ یَدَیْہِ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ یَقُولُ إِنِّی أَتُوبُ إِلَیْکَ مِنْہَا لاَ أَرْجِعُ إِلَیْہَا أَبَدًا فَإِنَّہُ یُغْفَرُ لَہُ مَا لَمْ یَرْجِعْ فِی عَمَلِہِ ذَلِکَ ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٦٤) ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن آدم جو کلام کرتا بھی ہے وہ لکھی جاتی ہے، جب وہ غلطی کرلیتا ہے اور اللہ سے توبہ کو پسند کرتا ہے، وہ ایک بلند جگہ پر آکر اللہ سے ہاتھ پھیلا کر دعا کرتا ہے، پھر کہتا ہے : میری توبہ آئندہ یہ گناہ میں کبھی نہ کروں گا۔ اس کو معاف کردیا جاتا ہے جب تک اس کو دوبارہ نہ کرے۔

20571

(۲۰۵۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {تُوبُوا إِلَی اللَّہِ تَوْبَۃً نَصُوحًا} [التحریم ۸] قَالَ : ہُوَ الرَّجُلُ یَعْمَلُ الذَّنْبَ ثُمَّ لاَ یَعُودُ إِلَیْہِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٦٥) نعمان بن بشیر حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اللہ کے قول : { یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ تَوْبَۃً نَصُوحًا } [التحریم ٨] اللہ سے پکی توبہ کرو کے بارے میں فرماتے ہیں : بندہ گناہ کرنے کے بعد اس گناہ کو دوبارہ نہ کرے۔

20572

(۲۰۵۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فِی قَوْلِہِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَی اللَّہِ تَوْبَۃً نَصُوحًا} [التحریم ۸] قَالَ : یَتُوبُ مِنَ الذَّنْبِ ثُمَّ لاَ یَعُودُ۔ تَابَعَہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح]
(٢٠٥٦٦) ابواحوص حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اللہ کے اس قول { یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ تَوْبَۃً نَصُوحًا } [التحریم ٨] ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اللہ سے سچی توبہ کرو۔ “ کے بارے میں فرماتے ہیں : گناہ سے توبہ کے بعد دوبارہ اس میں نہ لوٹے۔

20573

(ء۲۰۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : إِسْحَاقُ بْنُ أَحْمَدَ الْکَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : مَا مِنْ ذَنْبٍ إِلاَّ وَأَنَا أَعْرِفُ تَوْبَتَہُ۔ قَالُوا لَہُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَا تَوْبَتُہُ قَالَ : أَنْ یَتْرُکَہُ ثُمَّ لاَ یَعُودُ إِلَیْہِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٦٧) عوف بن مالک (رض) فرماتے ہیں : میں ہر گناہ کی توبہ جانتا ہوں۔ انھوں نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! اس کی توبہ کیا ہے ؟ فرمانے لگے : چھوڑنے کے بعد دوبارہ نہ کرے۔

20574

(۲۰۵۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنْ آدَمَ بْنِ فَائِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَۃٍ وَلاَ مَحْدُودٍ فِی الإِسْلاَمِ وَلاَ مَحْدُودَۃٍ وَلاَ ذِی غِمْرٍ عَلَی أَخِیہِ ۔ [حسن]
(٢٠٥٦٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خیانت کرنے والا مرد یا عورت کی اور اسلام میں جس کو حد لگائی گئی مرد یا عورت اور اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے کی شہادت قبول نہ کی جائے گی۔

20575

(۲۰۵۶۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ السَّجْزِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا قَزَعَۃُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَۃٍ وَلاَ مَوْقُوفٍ عَلَی حَدٍّ وَلاَ ذِی غِمْرٍ عَلَی أَخِیہِ ۔ آدَمُ بْنُ فَائِدٍ وَالْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ لاَ یُحْتَجُّ بِہِمَا۔ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ ضَعِیفَۃٍ عَنْ عَمْرٍو وَمَنْ رَوَی مِنَ الثَّقَاتِ ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ عَمْرٍو لَمْ یَذْکُرْ فِیہِ الْمَجْلُودَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ ضَعِیفَیْنِ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٦٩) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خائن مرد یا عورت اور جس پر حد لگی ہو اور اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے کی گواہی قبول نہ کی جائے گی۔
(ب) عمرو نے جس کو حد لگائی ہو اس کا تذکرہ نہیں کیا۔

20576

(۲۰۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ بِصُورٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَیُّوبَ النَّصِیبِیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ الدِّمَشْقِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَۃٍ وَلاَ مَجْلُودِ حَدٍّ وَلاَ ذِی غِمْرٍ لأَخِیہِ وَلاَ مُجَرَّبٍ عَلَیْہِ شَہَادَۃُ زُورٍ وَلاَ ظَنِینٍ فِی وَلاَئٍ وَلاَ قَرَابَۃٍ ۔ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ وَیُقَالُ ابْنُ زِیَادٍ الشَّامِیُّ ہَذَا ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٧٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خیانت کرنے والا مرد اور عورت اور جس کو حد لگائی گئی ہو۔ اپنے بھائی کے خلاف کینہ پرور، جس پر جھوٹی گواہی کا تجربہ ہو۔ جس کی ولاء اور قرابت میں تہمت ہو۔

20577

(۲۰۵۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خَلَفٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ وَقَالَ : أَلاَ لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الْخَائِنِ وَلاَ الْخَائِنِۃِ وَلاَ ذِی غِمْرٍ عَلَی أَخِیہِ وَلاَ الْمَوْقُوفِ عَلَی حَدٍّ ۔ قَالَ عَلِیٌّ : یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ہُوَ الْفَارِسِیُّ مَتْرُوکٌ وَعَبْدُ الأَعْلَی ضَعِیفٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ لاَ یَصِحُّ فِی ہَذَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- شَیْء ٌ یُعْتَمَدُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٧١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ خیانت کرنے والا مرد یا عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والا، جس کو حد کے لیے کھڑا کیا گیا ہو۔

20578

(۲۰۵۷۲) وَیُرْوَی عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا فَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَہُ فَقَالَ فِیہِ : وَالْمُسْلِمُونَ عُدُولٌ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ إِلاَّ مَجْلُودًا فِی حَدٍّ أَوْ مُجَرَّبًا فِی شَہَادَۃِ زُورٍ أَوْ ظَنِینًا فِی وَلاَئٍ أَوْ قَرَابَۃٍ۔ وَہَذَا إِنَّمَا أَرَادَ بِہِ قَبْلَ أَنْ یَتُوبَ فَقَدْ رُوِّینَا عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لأَبِی بَکْرَۃَ رَحِمَہُ اللَّہُ تُبْ تُقْبَلْ شَہَادَتُکَ۔ وَہَذَا ہُوَ الْمُرَادُ بِمَا عَسَی یَصِحُّ فِیہِ مِنَ الأَخْبَارِ کَمَا ہُوَ الْمُرَادُ بِسَائِرِ مَنْ رَدَّ شَہَادَتَہُ مَعَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۲۸۳]
(٢٠٥٧٢) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ہمارے سامنے ایک خط نکالا۔ کہنے لگے : یہ خط حضرت عمر (رض) کی طرف سے ابوموسیٰ اشعری (رض) کے نام ہے۔ اس میں ہے کہ تمام مسلمان ایک دوسرے پر گواہی دیں گے لیکن جس کو حد میں کوڑے لگائے گئے ہوں، جس پر جھوٹی گواہی کا تجربہ ہو یا اس کی نسبت یا قرابت میں تہمت ہو۔ ان سے مراد توبہ سے پہلے ہے۔ ابوبکرہ سے کہا گیا : توبہ کرلو، آپ کی گواہی قبول کی جائے گی۔

20579

(۲۰۵۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الْقَاذِفِ أَبَدًا وَتُوْبَتُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَبِّہِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٧٣) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ تہمت لگانے والے کی گواہی ہرگز قبول نہ کی جائے اور توبہ کا معاملہ اللہ اور بندے کے درمیان ہے۔

20580

(۲۰۵۷۴) حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا مُغِیرَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ وَأَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ قَالاَ : لاَ تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ أَبَدًا وَتَوْبَتُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ اللَّہِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٧٤) یونس اور حضرت حسن فرماتے ہیں : اس کی شہادت قبول نہ کی جائے گی۔ توبہ کا معاملہ بندے اور اللہ کے درمیان ہے۔

20581

(۲۰۵۷۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سَالِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : تَوْبَتُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَبِّہِ مِنَ الْعَذَابِ الْعَظِیمِ وَلاَ تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٧٥) سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ توبہ کا معاملہ اللہ رب العزت اور بندے کے درمیان ہے اور شہادت قبول نہ کی جائے گی۔

20582

(۲۰۵۷۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا عُبَیْدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی الْقَاذِفِ إِذَا شَہِدَ قَبْلَ أَنْ یُجْلَدَ فَشَہَادَتُہُ جَائِزَۃٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٧٦) تہمت لگانے والے کو سزا ملنے سے قبل اس کی گواہی قابل قبول ہے۔

20583

(۲۰۵۷۷) رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَفَّانَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ قَتَادَۃَ وَحُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ رَجُلاً مِنْ قُرَیْشٍ سَرَقَ نَاقَۃً فَقَطَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ وَکَانَ جَائِزُ الشَّہَادَۃِ۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٧٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک قریشی نے اونٹنی چوری کرلی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا، اس کی گواہی جائز ہے۔

20584

(۲۰۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَلاَ أُحَدِّثُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ۔ قَالَ وَکَانَ مُتَّکِئًا فَجَلَسَ وَقَالَ : وَشَہَادَۃُ الزُّورِ وَشَہَادَۃُ الزُّورِ وَشَہَادَۃُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ۔ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُکَرِّرُہَا حَتَّی قُلْنَا لَیْتَہُ سَکَتَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَفْصٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ کِلاَہُمَا عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٧٨) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے، آپ نے فرمایا : کیا میں کبیرہ گناہوں کے بارے میں بیان نہ کروں : 1 اللہ کے ساتھ شرک کرنا 2 والدین کی نافرمانی کرنا۔ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، سیدھے ہو کر بیٹھ گئی اور فرمایا : 3 جھوٹی گواہی، جھوٹی گواہی، جھوٹی گواہی، جھوٹی بات۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو بار بار دھراتے رہے، یہاں تک کہ ہم نے کہا۔ شاید کے آپ خاموش ہوجائیں۔

20585

(۲۰۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِکٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ مَسْمُولٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَامَ الْمَکِّیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : ذُکِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الرَّجُلُ یَشْہَدُ بِشَہَادَۃٍ فَقَالَ : أَمَّا أَنْتَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَلاَ تَشْہَدْ إِلاَّ عَلَی أَمْرٍ یُضِیئُ لَکَ کَضِیَائِ ہَذِہِ الشَّمْسِ ۔ وَأَوْمَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدِہِ إِلَی الشَّمْسِ۔مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ مَسْمُولٍ ہَذَا تَکَلَّمَ فِیہِ الْحُمَیْدِیُّ وَلَمْ یُرْوَ مِنْ وَجْہٍ یُعْتَمَدُ عَلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٧٩) طاؤس ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک گواہی دینے والے آدمی کا تذکرہ کیا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کام پر گواہی نہ دینا، لیکن ایسا معاملہ جو اس سورج کی طرح روشن ہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے سورج کی طرف اشارہ کیا۔

20586

(۲۰۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ إِنَّ نَاسًا یَدْعُونَنِی یُشْہِدُونَنِی وَأَکْرَہُ ذَاکَ قَالَ : اشْہَدْ بِمَا تَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢٠٥٨٠) ابومجلز فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے کہا کہ لوگ مجھے گواہی کے لیے بلاتے ہیں اور میں ناپسند کرتا ہوں، فرمایا : اس پر گواہی دے جس کو تو جانتا ہے۔

20587

(۲۰۵۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَأَی عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ رَجُلاً یَسْرِقُ فَقَالَ أَسَرَقْتَ قَالَ لاَ قَالَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ قَالَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ قَالَ فَقَالَ عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ آمَنْتُ بِاللَّہِ وَکَذَّبْتُ بَصَرِی ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَمِنْہَا مَا تَظَاہَرَتْ بِہِ الأَخْبَارُ مِمَّا لاَ یُمْکِنُ فِی أَکْثَرِہِ الْعَیَانُ وَتَثْبُتُ مَعْرِفَتُہُ فِی الْقُلُوبِ فَیَشْہَدُ عَلَیْہِ بِہَذَا الْوَجْہِ۔ [متفق علیہ]
(٢٠٥٨١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم نے ایک آدمی کو چوری کرتے دیکھا، فرمایا : چوری کرتے ہو ؟ اس نے کہا : نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ کہنے لگا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے، تو عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) فرمانے لگے : میں اللہ پر ایمان لایا اور اپنی نظر کو جھٹلاتا ہوں۔
امام شافعی (رح) : فرماتے ہیں : جب خبریں ظاہر ہوں جن کا اکثر ظاہر ہونا ممکن نہیں ہوتا، لیکن دلوں میں ان کا ثبوت ہوتا ہے، اس وجہ سے ثابت ہوجاتی ہیں۔

20588

(۲۰۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ مِمَّنْ أَنْتَ فَمَتَّ لَہُ بِرَحِمٍ بَعِیدَۃٍ فَأَلاَنَ لَہُ الْقَوْلَ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اعْرِفُوا أَنْسَابَکُمْ تَصِلُوا أَرْحَامَکُمْ فَإِنَّہُ لاَ قُرْبَ لِلرَّحِمِ إِذَا قُطِعَتْ وَإِنْ کَانَتْ قَرِیبَۃً وَلاَ بُعْدَ لَہَا إِذَا وُصِلَتْ وَإِنْ کَانَتْ بَعِیدَۃً۔ (ق) فَأَمَرَ بِمَعْرِفَۃِ الأَنْسَابِ وَالْعِلْمُ بِأَصْلِہَا إِنَّمَا یَقَعُ بِتَظَاہُرِ الأَخْبَارِ وَلاَ یُمْکِنُ فِی أَکْثَرِہَا الْعِیَانُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۲۸۸۰]
(٢٠٥٨٢) اسحاق بن سعید فرماتی ہیں کہ اس کے والدنے بیان کیا کہ میں ابن عباس کے پاس تھا۔ ان کے پاس ایک آدمی آیا۔ انھوں نے اس سے سوال کیا کہ تو کون ہے ؟ اس کی دور کی رشتہ داری تھی۔ اب اس سے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے نسبوں کو پہچانو اور رشتہ داریاں ملایا کرو۔ جب رشتہ داری کاٹ دی جائے تو جتنی بھی قریبی ہو نہیں رہتی اور دوری نہیں ہوتی جب اس کو ملایا جائے۔ اگرچہ دور کا تعلق ہی کیوں نہ ہو۔ انھوں نے نسب کو پہچاننے کا حکم دیا؛ کیونکہ اخبار سے ہی یہ ظاہر ہوتا ہے کیونکہ اکثر ان کی اصل معلوم نہیں ہوتی۔

20589

(۲۰۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ أَنَّہُ سَمِعَ الأَسْوَدَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ یَقُولُ : لَقَدْ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِی مِنَ الْیَمَنِ فَمَکَثْنَا حِینًا مَا نَرَی إِلاَّ أَنَّ عَبْدَاللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ بَیْتِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِمَّا نَرَی مِنْ دُخُولِہِ وَدُخُولِ أُمِّہِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یُوسُفَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٨٣) اسود فرماتے ہیں کہ میں نے ابو موسیٰ اشعری (رض) سے سنا کہ میں اور میرا بھائی یمن سے آئے، ہم یہاں کچھ وقت ٹھہرے اور ہم عبداللہ بن مسعود کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر کا ایک فرد خیال کرتے تھے؛ کیونکہ وہ اور ان کی والدہ اکثر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتے تھے۔

20590

(۲۰۵۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : قَدِمْنَا مِنَ الْیَمَنِ فَمَکَثْنَا حِینًا وَلاَ نُرَی إِلاَّ وَابْنُ مَسْعُودٍ وَأُمُّہُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِ النَّبِیِّ -ﷺ- لِکَثْرَۃِ دُخُولِہِمْ وَلُزُومِہِمْ لَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ کَثْرَۃَ الدُّخُولِ فِی الدَّارِ وَالتَّصَرُّفِ فِیہَا یُسْتَدَلُّ بِہِمَا عَلَی الْمِلْکِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَمِنْہَا مَا سَمِعَہُ فَیَشْہَدُ بِمَا أَثْبَتَ سَمْعًا مِنَ الْمَشْہُودِ عَلَیْہِ مَعَ إِثْبَاتِ بَصَرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٨٤) اسود بن یزید حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم یمن سے مدینہ آئے۔ کچھ وقت یہاں ٹھہرے، ہم ابن مسعود اور ان کی والدہ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت سے خیال کرتے تھے، ان کے نبی کے پاس اکثر آنے کی وجہ سے۔
(ب) اسحق بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں دلالت ہے کہ گھر میں اکثر داخل ہونا اور گھر میں مصروف رہنا ملکیت پر دلالت کرتا ہے۔

20591

(۲۰۵۸۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَتَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی لَیْثٍ : إِنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَأْثُرُ ہَذَا عَنْ رَسْولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ نَہَی عَنْ بَیْعِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَعَنْ بَیْعِ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ۔ فَأَشَارَ أَبُو سَعِیدٍ بِإِصْبَعَیْہِ إِلَی عَیْنَیْہِ وَأُذُنَیْہِ فَقَالَ أَبْصَرَ عَیْنَایَ وَسَمِعَتْ أُذُنَایَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ وَلاَ تَبِیعُوا مِنْہُ غَائِبًا بِنَاجِزٍ إِلاَّ یَدًا بَیَدٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ۔ فَأَخْبَرَ أَنَّ الْعِلْمَ بِالْقَوْلِ یَقَعُ بِمُعَایَنَۃِ قَائِلِہِ وَسَمَاعِہِ مِنْہُ وَفِی ہَذَا عَنِ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَمْثِلَۃٌ کَثِیرَۃٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبِہَذَا قُلْتُ لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الأَعْمَی إِلاَّ أَنْ یَکُونَ أَثْبَتَ شَیْئًا مُعَایَنَۃً أَوْ مُعَایَنَۃً وَسَمَعًا ثُمَّ عَمِیَ فَتَجُوزُ شَہَادَتُہُ قَالَ وَإِذَا کَانَ الْقَوْلُ أَوِ الْفِعْلُ وَہُوَ أَعْمَی لَمْ یَجُزْ مِنْ قِبَلِ أَنَّ الصَّوْتَ یُشْبِہُ الصَّوْتَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٨٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو لیث کے ایک آدمی نے کہا کہ ابوسعید خدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ چاندی کی بیع چاندی کے ساتھ کی جائے لیکن برابر برابر، اس طرح سونے کی بیع بھی برابر برابر کی جائے۔ ابوسعید نے اپنی انگلی سے اپنی آنکھوں اور کانوں کی طرف اشارہ کیا کہ میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا کہ آپ نے فرمایا : چاندی اور سونے کی بیع برابر برابر کی جائے اور ایک دوسرے پر قیمت میں اضافہ نہ کرو۔ غائب کو موجود کے عوض فروخت نہ کرو مگر ہاتھوں ہاتھ۔
(ب) محمد بن رمح فرماتے ہیں کہ علم کا حصول بات کے ذریعہ کہنے والے کے مشاہدہ اور سماع کی بناء پر۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نابینا آدمی کی شہادت صرف اس صورت میں قبول ہے کہ اس نے مشاہدہ کیا ہو یا سنا ہو نظر ختم ہونے سے پہلے، لیکن جب وہ نابینا ہوجائے قول یا فعل نقل کرے وہ اندھا ہو تو اس کی جانب سے یہ خبر مقبول نہیں؛ کیونکہ آوازیں ایک دوسرے کے مشابہہ ہوتی ہیں۔

20592

(۲۰۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ قَیْسٍ الْعَنَزِیُّ سَمِعَ قَوْمَہُ یَقُولُونَ : إِنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَدَّ شَہَادَۃَ أَعْمَی فِی سَرِقَۃٍ لَمْ یُجِزْہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٥٨٦) اسود بن قیس عنزی نے اپنی قوم سے سنا، وہ کہہ رہے تھی کہ چوری کے کیس میں حضرت علی (رض) نے اندھے کی شہادت کو رد کردیا، اسے درست قرار نہیں دیا۔

20593

(۲۰۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَرِہَ شَہَادَۃَ الأَعْمَی۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِذَا کَانَ ہَذَا ہَکَذَا کَانَ الْکِتَابُ أَحْرَی أَنْ لاَ یَحِلَّ لأَحَدٍ یَشْہَدُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(٢٠٥٨٧) یونس حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اندھے کی شہادت کو ناپسند کرتے تھے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب اس طرح ہو تو لکھنا زیادہ مناسب ہے۔ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی پر گواہی دے۔

20594

(۲۰۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنِی أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ النَّخَعِیُّ قَالَ قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ أَوْ سَمِعْتُ رَجُلاً قَالَ لِلشَّعْبِیِّ : أَعْرِفُ نَقْشَ خَاتِمِی فِی الصَّکِّ وَلاَ أَعْرِفُ الشَّہَادَۃَ قَالَ لاَ تَشْہَدْ إِلاَّ عَلَی مَا تَعْرِفُ فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ یَنْقُشُونَ عَلَی الْخَوَاتِیمِ۔ [حسن]
(٢٠٥٨٨) ابو معاویہ عمرو بن عبداللہ بن وہب نخعی فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی سے کہا یا میں نے ایسے آدمی سے سنا جس نے شعبی سے کہا : میں انگوٹھی کے نقش کو پہچانتا ہوں، لیکن شہادت کے بارے میں نہیں جانتا۔ فرمانے لگے : صرف جاننے والے آدمی کے بارے میں گواہی دو ۔ بہت سارے لوگ انگوٹھی پر نقش بناتے ہیں۔

20595

(۲۰۵۸۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : أَرَی اسْمِی فِی الصَّکِّ وَلاَ أَذَکُرُ الشَّہَادَۃَ فَقَالَ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {إِلاَّ مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَہُمْ یَعْلَمُونَ} [الزخرف ۸۶]
(٢٠٥٨٩) ازہر بن سعد فرماتے ہیں کہ ابن عون نے کہا کہ میں نے ابراہیم سے کہا کہ نقش میں اپنا نام جانتا ہوں، لیکن شہادت کے بارے میں کچھ یاد نہیں۔ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ } [الزخرف ٨٦]” حق کی گواہی دی اور وہ جانتے ہیں۔ “

20596

(۲۰۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {کُونُوا قَوَّامِینَ بِالْقِسْطِ شُہَدَائَ لِلَّہِ وَلَوْ عَلَی أَنْفُسِکُمْ أَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ} [النساء ۱۳۵] قَالَ أَوْ آبَائِکُمْ أَوْ أَبْنَائِکُمْ وَلاَ تُحَابُوا غَنِیًّا لِغِنَاہُ وَلاَ تَرْحَمُوا مِسْکِینًا لِمَسْکَنَتِہِ وَذَلِکَ قَوْلُہُ {إِنْ یَکُنْ غَنِیًّا أَوْ فَقِیرًا فَاللَّہُ أَوْلَی بِہِمَا} [النساء ۱۳۵] وَفِی قَوْلِہِ {فَلاَ تَتَّبِعُوا الْہَوَی أَنْ تَعْدِلُوا} [النساء ۱۳۵] فَتَذَرُوا الْحَقَّ فَتَجُورُوا۔ [ضعیف]
(٢٠٥٩٠) ابن عباس اللہ کے قول : { کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَآئَ لِلّٰہِ وَ لَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ } [النساء ١٣٥] ” تم اللہ کے لیے انصاف کے ساتھ گواہی دو اگرچہ اپنے ہی خلاف یا والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف ہو۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں : تمہارے باپوں یا بیٹوں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو اور غنی سے اس کے غنی کی وجہ سے محبت نہ کرو اور مسکین پر اس کی مسکنت کی وجہ سے رحم نہ کرو۔ اللہ کا قول : { اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰہُ اَوْلٰی بِھِمَا } [النساء ١٣٥] ” اگر وہ فقیر یا غنی ہوں تو اللہ ان کے زیادہ قریب ہے۔ اللہ کا فرمان : { فَلَا تَتَّبِعُوا الْھَوٰٓی اَنْ تَعْدِلُوْا } [النساء ١٣٥] ” خواہشات کی پیروی نہ کرو کہ تم عدل نہ کرسکو۔ ت حق کو چھوڑ کر ظلم کرو۔ “

20597

(۲۰۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَإِنْ تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیرًا} [النساء ۱۳۵] تَلْوُوا یَقُولُ : تُبَدِّلُوا الشَّہَادَۃَ أَوْ تُعْرِضُوا یَقُولُ تَکْتُمُوہَا۔ [صحیح]
(٢٠٥٩١) مجاہد اللہ کے اس قول : { وَ اِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا } [النساء ١٣٥] ” اگر تم گواہی کو تبدیل کرو یا چھپاؤ اللہ خبردار ہے جو تم عمل کرتے ہیں۔ “

20598

(۲۰۵۹۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حدَّثنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حدَّثنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حدَّثنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْہَادِ عَنْ عُبَادَۃَ یَعْنِی ابْنَ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : بَایَعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِی الْعُسْرِ وَالْیُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَکْرَہِ وَأَثَرَۃٍ عَلَیْنَا وَأَنْ لاَ نُنَازِعَ الأَمْرَ أَہْلَہُ وَنَقُولَ الْحَقَّ حَیْثُ مَا کُنَّا لاَ نَخَافُ فِی اللَّہِ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٩٢) عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی سمعو اطاعت کی۔ تنگی، آسانی، خوشحالی اور مجبوری کے وقت اور ترجیح کے وقت۔ یعنی ہمارے اوپر دوسروں کو ترجیح دی جائے۔ حکمران سے ان کی حکومت کو نہ چھینے۔ حق بات کہے اور اللہ کے بارے میں ملامت گر ملامت سے نہ ڈر۔

20599

(۲۰۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ کُدَیْرًا الضَّبِّیَّ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ سَمِعْتُہُ مِنْہُ مُنْذُ خَمْسِینَ سَنَۃً قَالَ شُعْبَۃُ وَسَمِعْتُہُ أَنَا مِنْ أَبِی إِسْحَاقَ مُنْذُ أَرْبَعِینَ سَنَۃً أَوْ أَکْثَرَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَسَمِعْتُہُ أَنَا مِنْ شُعْبَۃَ مُنْذُ خَمْسٍ أَوْ سِتٍّ وَأَرْبَعِینَ سَنَۃً قَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی بِعَمَلٍ یُدْخِلُنِی الْجَنَّۃَ۔ قَالَ : قُلِ الْعَدْلَ وَأَعْطِ الْفَضْلَ ۔ قَالَ فَإِنْ لَمْ أُطِقْ ذَاکَ۔ قَالَ : فَأَطْعِمِ الطَّعَامَ وَأَفْشِ السَّلاَمَ ۔ قَالَ : فَإِنْ لَمْ أُطِقْ ذَاکَ أَوْ أَسْتَطِعْ ذَاکَ؟ قَالَ : فَہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَانْظُرْ بَعِیرًا مِنْ إِبِلِکَ وَسِقَائً وَانْظُرْ أَہْلَ بَیْتٍ لاَ یَشْرَبُونَ الْمَائَ إِلاَّ غِبًّا فَاسْقِہِمْ فَإِنَّکَ لَعَلَّکَ أَنْ لاَ یَنْفَقَ بَعِیرُکَ وَلاَ یَنْخَرِقَ سِقَاؤُکَ حَتَّی تَجِبَ لَکَ الْجَنَّۃُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٩٣) ابوداؤد فرماتے ہیں : میں نے شعبہ سے ٤٥، ٤٦ سال کی عمر میں سنا کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : مجھے ایسا عمل بتایئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ فرمایا : عدل کرو اور زائد مال دے دیا کرو۔ اس نے کہا : اگر میں اس کی طاقت نہ رکھوں۔ فرمایا : کھانا کھلایا کر اور سلام کو عام کر۔ اس نے کہا : اگر میں اس کی طاقت یا استطاعت نہ رکھو۔ آپ نے فرمایا : کیا تیرے اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ نے فرمایا : اپنے اونٹوں کی دیکھ بھال کر اور اس کو پلایا کر۔ اور تیرے گھر والے ایک دن چھوڑ کر پانی پیتے ہیں ان کو پلایا کر۔ اگر تو اپنے اونٹ پر خرچ کرتا رہا پیاسا نہ چھوڑا تو جنت تیرے لیے واجب ہوجائے گی۔

20600

(۲۰۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَمْرَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ الشُّہَدَائِ الَّذِی یَأْتِی بِشَہَادَتِہِ قَبْلَ أَنْ یُسْأَلَہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَہَذَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ فِی الَّذِی عِنْدَہُ لإِنْسَانٍ شَہَادَۃٌ وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ بِہَا فَیُخْبِرُ بِشَہَادَتِہِ۔ وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ وَذَکَرَ سَمَاعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْ ہَؤُلاَئِ الرُّوَاۃِ عَمَّنْ فَوْقَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۱۹]
(٢٠٥٩٤) زید بن خالد جہنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں بہترین گواہ نہ بتاؤں، جو سوال کرنے سے پہلے گواہی دے دیتے ہیں۔
(ب) یہ اس شخص کے بارے میں ہے، جس کے پاس گواہی موجود ہے، لیکن وہ اس شخص کے بارے میں جانتا نہیں ہے۔

20601

(۲۰۵۹۵) وَرَوَاہُ أُبَیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَخْبَرَنِی خَارِجَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی عَمْرَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ خَالِدٍ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَزَادَ خَارِجَۃُ بْنُ زَیْدٍ فِی إِسْنَادِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِی أُبَیُّ بْنُ عَبَّاسٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٥٩٥) زید بن خالد نے بھی ایسے ہی ذکر کیا ہے۔

20602

(۲۰۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْجُنَیْدِ أَبُو صَالِحٍ الْبَذَشِیُّ الْقُومِسِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ شَہَادَۃٌ فَلاَ یَقُولُ لاَ أَشْہَدُ بِہَا إِلاَّ عِنْدَ إِمَامٍ وَلَکِنَّہُ یَشْہَدُ لَعَلَّہُ یَرْجِعُ وَیَرْعَوِی۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ رَفْعُہُ۔ [حسن]
(٢٠٥٩٦) عمرو بن دینار ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس کے پاس گواہی ہو۔ وہ یہ نہ کہے کہ میں گواہی نہیں دیتا۔ لیکن امام کے پاس وہ گواہی دے شاید کہ وہ باز آجائے یا رک جائے۔

20603

(۲۰۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیُّ قَالَ کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ شَہَادَۃٌ فَلَمْ یَشْہَدْ بِہَا حَیْثُ رَآہَا أَوْ حَیْثُ عَلِمَ فَإِنَّمَا یَشْہَدُ عَلَی ضِغْنٍ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ فِیمَا بَیْنَ الثَّقَفِیِّ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٩٧) محمد بن عبیداللہ ثقفی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خط لکھا : جس کے پاس گواہی ہو۔ جب اس نے دیکھا ہے گواہی نہیں دیتا یا وہ جانتے ہوئے بھی گواہی نہیں دیتاتو اس کو گواہی کے لیے لایا جائے۔

20604

(۲۰۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ وَأَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَمَوِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْقَنْطَرِیُّ وَأَبُو أَحْمَدَ بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ۔ قَالَ وَلاَ أَدْرِی قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ أَوْ فِی الرَّابِعَۃِ : ثُمَّ یَخْلُفُ بَعْدَہُمْ خَلَفٌ یَسْبِقُ شَہَادَۃُ أَحَدِہِمْ یَمِینَہُ وَیَمِینُہُ شَہَادَتَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَزْہَرَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [ضعیف]
(٢٠٥٩٨) حضرت عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین لوگ میرے زمانہ کے ہیں، پھر جو ان کے ساتھ ملیں، پھر جو ان کے ساتھ ملیں۔ راوی کہتے ہیں : مجھے معلوم نہیں تیسری یا چوتھی مرتبہ بھی کہا۔ پھر ان کے بعد لوگ آئیں گے، ان کی گواہی قسم سے سبقت لے جائے گی اور قسم گواہی سے سبقت لے جائے گی۔

20605

(۲۰۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَنْشَأُ قَوْمٌ یَنْذُرُونَ وَلاَ یُوفُونَ وَیَحْلِفُونَ وَلاَ یُسْتَحْلَفُونَ وَیَخُونُونَ وَلاَ یُؤْتَمَنُونَ وَیَشْہَدُونَ وَلاَ یُسْتَشْہَدُونَ وَیَفْشُو فِیہِمُ السِّمَنُ۔ قَالَ أَبُوالْفَضْلِ فِی حَدِیثِہِ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ سَلَمَۃَ یَقُولُ یَحْلِفُونَ لَیْسَ إِلاَّ فِی حَدِیثِ ہِشَامٍ مِنْ أَصْحَابِ قَتَادَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ بِزِیَادَتِہِ۔ وَہَذِہِ زِیَادَۃٌ یَنْفَرِدُ بِہَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٥٩٩) سیدنا عمران بن حصین (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا دور بہترین ہے پھر جو ان کے بعد آئیں گے۔ پھر ایسی قوم آئے گی جو نذریں مانیں گے لیکن پوری نہ کریں گے۔ قسم اٹھائیں گے لیکن ان سے قسم طلب نہ کی جائے گی۔ خیانت کریں گے امین نہ ہوں گے۔ گواہی دیں گے لیکن گواہی طلب نہ کی جائے گی۔ ان میں موٹاپا عام ہوگا۔
ابوالفضل اپنی حدیث میں نقل فرماتے ہیں کہ میں نے احمد بن سلمہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ وہ قسم اٹھائیں گے۔ یہ الفاظ صرف ابوقتادہ کے شاگرد ہی بیان کرتے ہیں۔

20606

(۲۰۶۰۰) فَقَدْ حَدَّثَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ أُمَّتِی الْقَرْنُ الَّذِی بُعِثْتُ فِیہِمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَأْتِی قَوْمٌ یَنْذُرُونَ وَلاَ یُوفُونَ وَیَخُونُونَ وَلاَ یُؤْتَمَنُونَ وَیَشْہَدُونَ وَلاَ یُسْتَشْہَدُونَ وَیَفْشُو فِیہِمُ السِّمَنُ ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ سَائِرُ أَصْحَابِ ہِشَامٍ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الْحَلِفِ۔ وَذِکْرُ الْحَلِفِ فِیہِ إِنْ کَانَ حَفِظَہُ مُعَاذٌ یُوَافِقُ حَدِیثَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِذَلِکَ فِی الشَّہَادَۃِ أَنْ یَشْہَدَ بِمَا لَمْ یَشْہَدْ عَلَیْہِ وَلَمْ یَعْلَمْہُ فَیَکُونُ شَاہِدَ زُورٍ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ وَالْعِصْمَۃُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٦٠٠) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کا بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، جس میں میں مبعوث کیا گیا، پھر ان کے بعد والا۔ پھر ان کے بعد والا۔ پھر ایسی قوم آئے گی جو نذریں مانیں گے اور پوری نہ کریں گے، خیانت کریں گے امانت دار نہ ہوں گے۔ گواہی دیں گے لیکن ان سے گواہی طلب نہ کی جائے گی۔ ان میں موٹاپا عام ہوگا، اس طرح ہشام کے تمام شاگرد نقل فرماتے ہیں لیکن قسم کا تذکرہ نہیں۔ اگر معاذ کو یاد ہو تو اس میں قسم کا تذکرہ ہے، وہ ابن مسعود کی موافقت کرتے ہیں۔ شہادت سے مراد یہ ہے کہ اس کی شہادت دی جائے جواب خلاف گواہی نہ دے۔ وہ اس کو جانتا بھی نہ ہو تو یہ جھوٹی گواہی ہے۔

20607

(۲۰۶۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ وَخَالِدٌ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : إِذَا دُعِیَ لِیَشْہَدَ وَإِذَا دُعِیَ لِیُقِیمَہَا کِلاَہُمَا۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ الْحَسَنِ فَإِنَّ النَّاسَ کُلَّہُمْ لَوْ أَبَوْا أَنْ یَشْہَدَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ لَمْ یَسَعْہُمْ ذَلِکَ۔ وَقَدْ ذَہَبَ جَمَاعَۃٌ مِنَ الْمُفَسِّرِینَ إِلَی أَنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ فِی إِقَامَۃِ الشَّہَادَۃِ وَالآیَۃُ مُحْتَمَلَۃٌ لِلْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا کَمَا ذَہَبَ إِلَیْہِ الْحَسَنُ وَہُوَ فِی التَّحَمُّلِ فَرْضٌ عَلَی الْکِفَایَۃِ فَإِذَا قَامَ بِہِ وَبِالْکِتَابَۃِ مَنْ یَکْفِی أَخْرَجَ مَنْ تَخَلَّفَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢٠٦٠١) یونس بن عبید حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ جب گواہ کو گواہی کے لیے طلب کیا جائے تو وہ ضرور موجود ہو۔
نوٹ : حسن کے علاوہ دوسرے بیان کرتے ہیں کہ اگر وہ گواہی سے انکار کردیں تو ان کو مجبور نہ کیا جائے۔
مفسرین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ آیت شہادت کے بارے میں ہے۔ حضرت حسن نے اس کو فرضِ کفایہ پر محمول کیا ہے جب وہ اس کے ساتھ کھڑا ہوجاتا ہے تو کون سی چیز اس کو گناہ سے باز رکھے گی۔

20608

(۲۰۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ : أَنْ یَجِیئَ فَیَدْعُوَ الْکَاتِبَ وَالشَّہِیدَ فَیَقُولاَنِ إِنَّا عَلَی حَاجَۃٍ فَیُضَارَّ بِہِمَا فَقَالَ قَدْ أُمِرْتُمَا أَنْ تُجِیبَا فَلاَ یُضَارَّہُمَا۔ [ضعیف]
(٢٠٦٠٢) ابن عباس (رض) اللہ کے قول : { وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ٢٨٢] ” کہ کاتب اور گواہ کو تکلیف نہ دی جائے “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ گواہ اور کاتب کو طلب کیا جائے تو وہ کہیں : ہم مصروف ہیں، وہ کہتا ہے کہ تم کو حکم دیا گیا ہے کہ جب تمہیں طلب کیا جائے تو ضرور آؤ۔ ان دونوں کو تنگ نہ کیا جائے۔ [ضعیف ]

20609

(۲۰۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ یَأْبَ الشُّہَدَائُ إِذَا مَا دُعُوا} [البقرۃ: ۱۸۲] یَقُولُ مَنِ احْتِیجَ إِلَیْہِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَدْ شَہِدَ عَلَی شَہَادَۃٍ أَوْ کَانَتْ عِنْدَہُ شَہَادَۃٌ فَلاَ یَحِلُّ لَہُ أَنْ یَأْبَی إِذَا مَا دُعِیَ ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ہَذَا {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] وَالإِضْرَارُ أَنْ یَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ وَہُوَ عَنْہُ غَنِیٌّ إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَمَرَکَ أَنْ لاَ تَأْبَی إِذَا مَا دُعِیتَ فَیُضَارُّہُ بِذَلِکَ وَہُوَ مَکْفِیٌّ بِغَیْرِہِ فَنَہَاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ {وَإِنْ تَفْعَلُوا فَإِنَّہُ فُسُوقٌ بِکُمْ} [البقرۃ ۲۸۲] یَعْنِی بِالْفُسُوقِ الْمَعْصِیَۃَ۔
(٢٠٦٠٣) علی بن ابی طلحہ حضرت ابن عباس (رض) سے اللہ کے اس قول : { وَ لَا یَأْبَ الشُّھَدَآئُ اِذَا مَا دُعُوْا } [البقرۃ ٢٨٢] ” گواہ انکار نہ کرے جب اس کو بلایا جائے “ کے متعلق فرماتے ہیں : جب مسلمانوں کو اس کی گواہی کی ضرورت ہو تب وہ گواہی سے انکار نہ کرے، اس کے بعد یہ فرمایا : { وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ} [البقرۃ ٢٨٢] ” کہ کاتب اور گواہ کو تنگ نہ کیا جائے۔ “
غنی آدمی دوسرے سے کہتا ہے کہ اللہ کا حکم ہے کہ تو انکار نہ کرے جب گواہی کے لیے طلب کیا جائے۔ وہ اس کو تکلیف دیتا ہے، حالانکہ اس کے بغیر بھی کفایت ہوجاتی ہے تو اللہ نے اس کو منع کردیا : { وَ اِنْ تَفْعَلُوْا فَاِنَّہُ فُسُوْقٌ م بِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” اگر تم نے ایسا کیا تو تم گناہ گار ہوجاؤ گے۔

20610

(۲۰۶۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّیْبُلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ قَرَأَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ سُفْیَانُ ہُوَ الرَّجُلُ یَأْتِی الرَّجُلَ فَیَقُولُ اکْتُبْ لِی فَیَقُولُ أَنَا مَشْغُولٌ انْظُرْ غَیْرِی وَلاَ یُضَارُّہُ یَقُولُ لاَ أُرِیدُ إِلاَّ أَنْتَ لَیَنْظُرْ غَیْرَہُ وَالشَّہِیدُ أَنْ یَأْتِی الرَّجُلُ یُشْہِدُہُ عَلَی الشَّیْئِ فَیَقُولُ إِنِّی مَشْغُولٌ فَانْظُرْ غَیْرِی فَلاَ یُضَارُّہُ فَیَقُولُ لاَ أُرِیدُ إِلاَّ أَنْتَ لِیُشْہِدْ غَیْرَہُ۔ لَیْسَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ قَتَادَۃَ قَوْلُ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(٢٠٦٠٤) حضرت عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے پڑھا : { وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ} [البقرۃ ٢٨٢] ” کہ کاتب اور گواہ کو پریشان نہ کیا جائے۔ “ سفیان فرماتے ہیں کہ ایک آدمی دوسرے کے پاس آتا ہے، وہ کہتا ہے : مجھے لکھ دو ۔ وہ کہتا ہے، میں مصروف ہوں میرے علاوہ کسی دوسرے کو تلاش کرلو تو اس کو مجبور نہ کیا جائے۔ وہ کہتا ہے کہ تیرے علاوہ میں کسی کو تلاش نہ کروں گا اور گواہ کے پاس کوئی آتا ہے وہ کہتا ہے کہ میں مصروف ہوں۔ کسی اور کو لے جاؤ۔ وہ اس کو تکلیف نہ دے۔ وہ کہتا ہے کہ میں تو صرف تیری گواہی چاہتا ہوں۔

20611

(۲۰۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: لاَ یُضَارَّ الْکَاتِبُ وَلاَ الشَّہِیدُ یَقُولُ یَأْتِیِہِ فَیَشْغَلُہُ عَنْ ضَیْعَتِہِ وَعَنْ سُوقِہِ۔[ضعیف]
(٢٠٦٠٥) حمید اعرج حضرت مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ کاتب اور گواہ کو تنگ نہ کیا جائے۔ جب وہ اپنی جاگیر اور بازار میں مصروف ہو۔

20612

(۲۰۶۰۶) قَالَ وَأَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ وَلاَ شَہِیدٌ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ لاَ یُضَارَّ الْکَاتِبُ فَیَکْتُبَ مَا لَمْ یُؤْمَرْ بِہِ وَلاَ یُضَارَّ الشَّہِیدُ فَیَزِیدَ فِی شَہَادَتِہِ۔ قَالَ وَأَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ بِمِثْلِ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٠٦) اسماعیل بن مسلم حضرت حسن سے اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : { وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیْدٌ} [البقرۃ ٢٨٢] ” کہ کاتب اور گواہ کو تنگ نہ کیا جائے۔ “
کاتب کو ایسی چیز لکھنے پر مجبور نہ کیا جائے جس کا اس کو حکم نہ دیا گیا ہو اور نہ ہی گواہ کو گواہی میں اضافے پر مجبور کیا جائے۔

20613

(۲۰۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَاسْتَشْہِدُوا شَہِیدَیْنِ مِنْ رِجَالِکُمْ} [البقرۃ ۲۸۲] قَالَ : مِنَ الأَحْرَارِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٠٧) ابن ابی نجیع حضرت مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ ارشاد باری { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] میں رجال سے مراد آزاد لوگ ہیں۔

20614

(۲۰۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ : سَأَلْتُ مُجَاہِدًا عَنِ الظِّہَارِ مِنَ الأَمَۃِ قَالَ لَیْسَ بِشَیْئٍ فَقُلْتُ أَلَیْسَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ یَقُولُ {وَالَّذِینَ یُظَاہِرُونَ مِنْ نِسَائِہِمْ} [المجادلۃ ۳] أَفَلَیْسَتْ مِنَ النِّسَائِ فَقَالَ وَاللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {وَاسْتَشْہِدُوا شَہِیدَیْنِ مِنْ رِجَالِکُمْ} [البقرۃ ۲۸۲] أَفَتَجُوزُ شَہَادَۃُ الْعَبِیدِ؟ فَبَیَّنَ مُجَاہِدٌ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّ مُطْلَقَ الْخِطَابِ یَتَنَاوَلُ الأَحْرَارَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَالَ أَبُو یَحْیَی السَّاجِیُّ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالنَّخَعِیِّ وَالزُّہْرِیِّ وَمُجَاہِدٍ وَعَطَائٍ : لاَ تَجَوُزُ شَہَادَۃُ الْعَبِیدِ۔ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی التَّرْجَمَۃِ قَالَ أَنَسٌ : شَہَادَۃُ الْعَبْدِ جَائِزَۃٌ إِذَا کَانَ عَدْلاً وَأَجَازَہَا شُرَیْحٌ وَزُرَارَۃُ بْنُ أَوْفَی۔ وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : شَہَادَتُہُ جَائِزَۃٌ إِلاَّ الْعَبْدَ لِسَیِّدِہِ۔ وَأَجَازَہَا الْحَسَنُ وَإِبْرَاہِیمُ فِی الشَّیْئِ التَّافِہِ۔ وَقَالَ شُرَیْحٌ : کُلُّکُمْ بَنُو عَبِیدٍ وَإِمَائٍ ۔
(٢٠٦٠٨) داؤد بن ابی منذر فرماتے ہیں کہ میں نے لونڈی سے اظہار کے بارے میں مجاہد سے پوچھا تو فرمانے لگے : کچھ بھی نہیں۔ میں نے کہا : اللہ فرماتے ہیں : { وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِ ہِمْ } [المجادلۃ ٣] ” وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں۔ “ کیا وہ عورتیں نہیں ؟ فرمانے لگے : اللہ نے فرمایا ہے : { وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ } [البقرۃ ٢٨٢] ” تو کیا غلام کی شہادت جائز ہے ؟ تو مجاہد نے بیان کیا کہ مطلق طور پر خطاب آزاد لوگوں کو ہے۔
(ب) ابویحییٰ ساحبی فرماتے ہیں کہ علی، حسن، نخعی، زہری، مجاہد اور عطاء فرماتے ہیں کہ غلام کی شہادت قبول نہیں۔
(ج) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : اگر عادل غلام ہو تو گواہی جائز ہے۔
قاضی شریح اور زوارہ بن اوفی نے بھی جائزقرار دیا ہے۔
(د) ابن سیرین بھی جائز خیال کرتے ہیں، لیکن مالک کے حق میں نہیں۔

20615

(۲۰۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی شَہَادَۃِ الصِّبْیَانِ لاَ تَجُوزُ۔ [صحیح]
(٢٠٦٠٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بچوں کی گواہی جائز نہیں ہے۔

20616

(۲۰۶۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْأَلُہُ عَنْ شَہَادَۃِ الصِّبْیَانِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَائِ} [البقرۃ ۲۸۲] وَلَیْسُوا مِمَّنْ نَرْضَی لاَ تَجُوزُ۔ [صحیح]
(٢٠٦١٠) عمرو بن دینار حضرت ابن ابی ملیکہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابن عباس (رض) کو خط لکھا اور بچوں کی شہادت کے بارے میں سوال کیا۔ انھوں نے جواباً تحریر کیا کہ اللہ فرماتے ہیں : { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” یہ پسندیدہ گواہ نہیں اس لیے ان کی گواہی درست نہیں ہے۔ “

20617

(۲۰۶۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : أَرْسَلْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَسْأَلُہُ عَنْ شَہَادَۃِ الصِّبْیَانِ فَقَالَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَائِ} [البقرۃ ۲۸۲] وَلَیْسُوا مِمَّنْ نَرْضَی۔ قَالَ فَأَرْسَلْتُ إِلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَسْأَلُہُ فَقَالَ بِالْحَرِیِّ إِنْ سُئِلُوا أَنْ یَصْدُقُوا قَالَ فَمَا رَأَیْتُ الْقَضَائَ إِلاَّ عَلَی مَا قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ دون قصہ زبیر]
(٢٠٦١١) ابن جریج حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کی طرف پیغام بھیجا تاکہ بچوں کی شہادت کے بارے میں سوال کروں۔ انھوں نے جواب دیا کہ اللہ کا فرمان ہے : { مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جو گواہوں میں سے تم پسند کرو۔ “ یہ ان میں سی نہیں جن کو ہم پسند کرتے ہیں۔
میں نے ابن زبیر کی طرف پیغام بھیجا ان سے بھی یہی سوال کیا، انھوں نے کہا : اگر سوال کیا جائے تو پھر سچ بھی بولا جائے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت ابن زبیر کی بات پر فیصلہ کرلیا۔

20618

(۲۰۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ یَقْضِی بِشَہَادَۃِ الصِّبْیَانِ فِیمَا بَیْنَہُمْ مِنَ الْجِرَاحِ۔ [صحیح]
(٢٠٦١٢) ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر بچوں کی گواہی پر زخموں کے فیصلے کردیا کرتے تھے۔

20619

(۲۰۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ کَیْفَ تَسْأَلُونَ أَہْلَ الْکِتَابِ عَنْ شَیْئٍ وَکِتَابُکُمُ الَّذِی أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ أَحْدَثُ الأَخْبَارِ بِاللَّہِ تَقْرَئُ ونَہُ مَحْضًا لَمْ یُشَبْ وَقَدْ حَدَّثَکُمُ اللَّہُ أَنَّ أَہْلَ الْکِتَابِ قَدْ بَدَّلُوا مَا کَتَبَ اللَّہُ وَغَیَّرُوا وَکَتَبُوا بِأَیْدِیہِمُ الْکُتُبَ وَقَالُوا ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّہِ لِیَشْتَرُوا بِہِ ثَمَنًا قَلِیلاً أَفَلاَ یَنْہَاکُمْ مَا جَائَ کُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مُسَائَ لَتِہِمْ فَلاَ وَاللَّہِ مَا رَأَیْنَا رَجُلاً مِنْہُمْ قَطْ یَسْأَلُکُمْ عَنِ الَّذِی أُنْزِلَ عَلَیْکُمْ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۲۶۸۵]
(٢٠٦١٣) عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اے مسلمانو کا گروہ ! تم اہل کتاب سے کیونکر سوال کرتے ہو۔ حالانکہ اللہ کی نازل کردہ کتاب تمہارے پاس موجود ہے، جو خالص تم پڑھتے ہو اس کے اندر ملاوٹ نہیں، حالانکہ اللہ نے بیان کیا کہ اہل کتاب نے اللہ کی نازل کردہ کتاب میں رد وبدل کردیا اور بذات خود کتاب تحریر کرلی اور انھوں نے کہہ دیا : یہ اللہ کی طرف سے ہے، تاکہ تھوڑی قیمت وصول کریں۔ کیا تمہارے اہل علم حضرات نے ان سے سوال کرنے سے منع نہیں کیا ؟ اللہ کی قسم ! کبھی ہم نے نہیں دیکھا کہ وہ تم سے سوال کریں جو تمہارے اوپر نازل کیا گیا۔

20620

(۲۰۶۱۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَعَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٦١٤) ابن شہاب نے اسی طرح ذکر کیا ہے۔

20621

(۲۰۶۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَابْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ أَہْلُ الْکِتَابِ یَقْرَئُ ونَ التَّوْرَاۃَ بِالْعِبْرَانِیَّۃِ وَیُفَسِّرُونَہَا بِالْعَرَبِیَّۃِ لأَہْلِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُصَدِّقُوا أَہْلَ الْکِتَابِ وَلاَ تُکَذِّبُوہُمْ {قُولُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا} [البقرۃ ۱۳۶] الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۸۵]
(٢٠٦١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اہل کتاب توراۃ کو عبرانی زبان میں تلاوت کرتے اور عربی زبان میں مسلمانوں کے لیے تفسیر کرتے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی تصدیق و تکذیب نہ کرو۔ بلکہ یہ کہو : { قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا } [البقرۃ ١٣٦] الآیۃ ” تم کہو ہم اللہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لائے۔ “

20622

(۲۰۶۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ فَسَمِعْتُ شَیْخًا یُحَدِّثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَتَوَارَثُ أَہْلُ مِلَّتَیْنِ شَتَّی وَلاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ مِلَّۃٍ عَلَی مِلَّۃٍ إِلاَّ مِلَّۃَ مُحَمَّدٍ فَإِنَّہَا تَجُوزُ عَلَی غَیْرِہِمْ ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ شَاذَانُ فَسَأَلْتُ عَنْ ہَذَا الشَّیْخِ بَعْضَ أَصْحَابِنَا فَزَعَمَ أَنَّہُ عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْحَنَفِیُّ۔ وَرَوَاہُ بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ وَہُوَ شَاذَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ۔ [صحیح]
(٢٠٦١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو مختلف دینوں والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے اور نہ ہی ایک دین والا دوسرے کے خلاف گواہی دے سکتا ہے۔ صرف امت محمدیہ کو یہ حق حاصل ہے کہ ان کی گواہی دوسروں کے خلاف بھی جائز ہے۔

20623

(۲۰۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ الأَزْدِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَرِثُ مِلَّۃٌ مِلَّۃً وَلاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ مِلَّۃٍ عَلَی مِلَّۃٍ إِلاَّ شَہَادَۃَ الْمُسْلِمِینَ فَإِنَّہَا تَجُوزُ عَلَی جَمِیعِ الْمِلَلِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ۔ [صحیح۔ تقدم ما قبلہ]
(٢٠٦١٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مخالف دین والے ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوسکتے اور نہ گواہ بن سکتے ہیں۔ لیکن مسلمان دوسرے ہر مذہب والے کی گواہی دے سکتے ہیں۔ ان کی گواہی تمام ادیان والوں پر جائز ہے۔

20624

(۲۰۶۱۸) وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ عَنْ عُمَرَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْیَمَامِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَحْسِبُہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَرِثُ أَہْلُ مِلَّۃٍ مِلَّۃً وَلاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ مِلَّۃٍ عَلَی مِلَّۃٍ إِلاَّ أُمَّتِی تَجُوزُ شَہَادَتُہُمْ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ ۔ (ج) عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ہَذَا لَیْسِ بِالْقَوِیِّ قَدْ ضَعَّفَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُمَا مِنْ أَئِمَّۃِ أَہْلِ النَّقْلِ۔ [صحیح]
(٢٠٦١٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مخالف دین والے ایک دوسرے کے نہ وارث ہوں گے اور نہ ہی ایک دوسرے پر گواہی دے سکتے ہیں۔ سوائے میری امت کے ان کی گواہی تمام مذہب والوں پر ہوسکتی ہے۔

20625

(۲۰۶۱۹) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّہُ قَالَ : عَدْلاَنِ حُرَّانِ مُسْلِمَانِ یَعْنِی قَوْلَ اللَّہِ تَعَالَی {مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَائِ}[البقرۃ ۲۸۲]۔ [ضعیف]
(٢٠٦١٩) ابن ابی نجیح حضرت مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ دو عادل آزاد مسلمان ہوں، یعنی اللہ کا ارشاد ہے :{ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢]

20626

(۲۰۶۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بِمَعْنَی مَا أَرَادَ مِنْ ہَذَا وَقَدْ سَمِعْتُ مَنْ یَتَأَوَّلُ ہَذِہِ الآیَۃَ عَلَی مِنْ غَیْرِ قَبِیلَتِکُمْ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَیَحْتَجُّ فِیہَا بِقَوْلِ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { تَحْبِسُونَہُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلاَۃِ فَیُقْسِمَانِ بِاللَّہِ لاَ نَشْتَرِی بِہِ ثَمَنًا} [المائدۃ ۱۰۶] وَالصَّلاَۃُ الْمُوَقَتَۃُ لِلمُسْلِمِینَ وَبِقَوْلِ اللَّہِ { وَلَوْ کَانَ ذَا قُرْبَی }[المائدۃ ۱۰۶] وَإِنَّمَا الْقَرَابَۃُ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ الَّذِینَ کَانُوا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الْعَرَبِ أَوْ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ أَہْلِ الأَوْثَانِ لاَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ أَہْلِ الذِّمَّۃِ وَیَقُولُ اللَّہُ {وَلاَ نَکْتُمُ شَہَادَۃَ اللَّہِ إِنَّا إِذًا لَمِنَ الآثِمِینَ }[المائدۃ ۱۰۶] وَإِنَّمَا یَتَأَثَّمُ مِنْ کِتْمَانِ الشَّہَادَۃِ لِلمُسْلِمِینَ الْمُسْلِمُونَ لاَ أَہْلُ الذِّمَّۃِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٢٠) امام شافعی فرماتے ہیں اس آیت کے بارے میں۔ اللہ ہی جانتا ہے، اس معنی سے کیا مراد ہے، لیکن میں نے اس سے سناجو اس آیت کی تفسیر بیان کرتا ہے کہ مسلمانوں کے علاوہ ہوں اور اللہ کے اس فرمان سے دلیل لی ہے۔{ تَحْبِسُوْنَھُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلٰوۃِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰہِ اِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِیْ بِہٖ ثَمَنًا } [المائدۃ ١٠٦] ” تم نماز کے بعد ان کو روکو، وہ اللہ کی قسمیں اٹھائیں، اگر تمہیں شک ہو کہ ہم اس کو قیمت کے عوض فروخت نہیں کرتے اور نماز کا وقت مسلمانوں کے لیے مقرر ہے۔ { وَّ لَوْ کَانَ ذَاقُرْبٰی } [المائدۃ ١٠٦] اگر وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ “ عرب کے مسلمان جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے یا ان لوگوں اور بتوں کے پجاریوں کے درمیان لیکن ذمی لوگوں سے قرابت نہ تھی۔ اللہ کا فرمان ہے : { وَ لَا نَکْتُمُ شَھَادَۃَ اللّٰہِ اِنَّآ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِیْنَ } [المائدۃ ١٠٦]” اور ہم اللہ کی گواہی کو نہ چھپائیں تب تو ہم گناہ گار ہوجائیں گے۔ “ یہ صرف مسلمان کا مسلمان کی شہادت کو چھپانے کی وجہ سے ہے، نہ کہ ذمی لوگوں کی گواہی کو چھپانے کی وجہ سے ۔

20627

(۲۰۶۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ { اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ۱۰۶] قَالَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ أَنَّہُ یَقُولُ مِنْ الْقَبِیلَۃِ أَوْ غَیْرِ الْقَبِیلَۃِ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ الْحَسَنِ أَلاَ تَرَی أَنَّہُ یَقُولُ {تَحْبِسُونَہُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلاَۃِ} [المائدۃ ۱۰۶] وَرَوِّینَا عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّہُ قَالَ { أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ۱۰۶] قَالَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مِنْ غَیْرِ حَیِّہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ سَمِعْتُ مَنْ یَذْکُرُ أَنَّہَا مَنْسُوخَۃٌ بِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ { وَأَشْہِدُوا ذَوَی عَدَلٍ مِنْکُمْ} [الطلاق ۲] وَرَأَیْتُ مُفْتِی أَہْلِ دَارِالْہِجْرَۃِ وَالسُّنَّۃِ یُفْتُونَ أَنْ لاَ تَجُوزَ شَہَادَۃُ غَیْرِالْمُسْلِمِینَ الْعُدُولِ وَذَلِکَ قَوْلِی۔ وَحَکَی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ وَغَیْرِہِمَا أَنَّہُمْ أَبَوْا إِجَازَۃَ شَہَادَۃِ أَہْلِ الذِّمَّۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا مَعَ مَا رُوِیَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی قَوْلِہِ { أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ۱۰۶] مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ دَلَّ عَلَی أَنَّہُ اعْتَقَدَ فِیہَا النَّسْخَ أَوْ حَمَلَ الآیَۃَ عَلَی غَیْرِ الشَّہَادَۃِ کَمَا نَذْکُرُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح]
(٢٠٦٢١) یونس حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کا ارشاد ہے : { اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] ” دو عدل والے یا تمہارے علاوہ دوسرے دو گواہ ہوں۔ “ مسلمانوں قبیلہ کے یا غیر قبیلہ کے۔
کسی اور نے حسن سے زائد بھی بیان کیا ہے کہ { تَحْبِسُوْنَھُمَا مِنْ بَعْدِ الصَّلٰوۃِ } [المائدۃ ١٠٦] ” تم ان دونوں کو نماز کے بعد روک لیتے ہو۔ “
(ب) عکرمہ فرماتے ہیں کہ { اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } سے مراد مسلمان ہی ہیں جو تمہارے قبیلہ کے علاوہ سے ہوں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ بعض سے میں نے سنا کہ یہ منسوخ ہے، اللہ کے اس فرمان کی وجہ سے : { وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ } [الطلاق ٢] ” دو عدل والے تم میں سے گواہی دیں۔ “ میں نے مفتیوں کو دیکھا ہے وہ صرف عادل مسلمان کی گواہی کا اعتبار کرتے ہیں۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں سے منقول ہے : ابن مسیب، ابوبکر بن حزم وغیرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ذمی آدمی کی گواہی کا انکار کیا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : ابنمسیب سے اللہ کے قول : { اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] سے مراداہل کتاب ہیں یا یہ آیت منسوخ ہی یا اس آیت کو گواہی کے علاوہ کسی دوسری چیز پر محمول کیا جائے۔

20628

(۲۰۶۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِیَّۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنِی عَمِّی حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ عَطِیَّۃَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ ہِیَ مَنْسُوخَۃٌ وَمِنْ أَہْلِ التَّفْسِیرِ مَنْ حَمَلَ الشَّہَادَۃَ الْمَذْکُورَۃَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ عَلَی الْیَمِینِ کَمَا سُمِّیَتْ أَیْمَانُ الْمُتَلاَعِنَیْنِ شَہَادَۃً۔ [ضعیف]
(٢٠٦٢٢) عبداللہ بن عباس (رض) اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں : یہ منسوخ ہے اور مفسرین نے اس کو قسم کی گواہی پر محمول کیا ہے۔ جیسے دو لعان کرنے والوں کی قسموں کو شہادت کہہ دیا جاتا ہے۔

20629

(۲۰۶۲۳) وَمَعْنَی الآیَۃِ حِینَئِذٍ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ حِینَ الْوَصِیَّۃِ اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ} [المائدۃ ۱۰۶] یَقُولُ شَاہِدَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ مِنْ أَہْلِ دِینِکُمْ {أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ} [المائدۃ ۱۰۶] یَقُولُ یَہُودِیَّیْنِ أَوْ نَصْرَانِیَّیْنِ قَوْلُہُ {إِنْ أَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِی الأَرْضِ} [المائدۃ ۱۰۶] وَذَلِکَ أَنَّ رَجُلَیْنِ نَصْرَانِیَّیْنِ مِنْ أَہْلِ دَارَیْنِ أَحَدُہُمَا تَمِیمٌ وَالآخَرُ عَدِیٌّ صَحِبَہُمَا مَوْلًی لِقُرَیْشٍ فِی تِجَارَۃٍ وَرَکِبُوا الْبَحْرَ وَمَعَ الْقُرَشِیِّ مَالٌ مَعْلُومٌ قَدْ عَلِمَہُ أَوْلِیَاؤُہُ مِنْ بَیْنِ آنِیَۃٍ وَبَزٍّ وَرِقَۃٍ فَمَرِضَ الْقُرَشِیُّ فَجَعَلَ الْوَصِیَّۃَ إِلَی الدَّارِیَّیْنِ فَمَاتَ فَقَبَضَ الدَّارِیَّانِ الْمَالَ فَلَمَّا رَجَعَا مِنْ تِجَارَتِہِمَا جَائَ ا بِالْمَالِ وَالْوَصِیَّۃِ فَدَفَعَاہُ إِلَی أَوْلِیَائِ الْمَیِّتِ وَجَائَ ا بِبَعْضِ مَالِہِ فَاسْتَنْکَرَ الْقَوْمُ قِلَّۃَ الْمَالِ فَقَالُوا لِلدَّارِیَّیْنِ إِنَّ صَاحِبَنَا قَدْ خَرَجَ مَعَہُ بِمَالٍ کَثِیرٍ مِمَّا أَتَیْتُمَا بِہِ فَہَلْ بَاعَ شَیْئًا أَوِ اشْتَرَی شَیْئًا فَوُضِعَ فِیہِ أَمْ ہَلْ طَالَ مَرَضُہُ فَأَنْفَقَ عَلَی نَفْسِہِ قَالاَ لاَ قَالُوا إِنَّکُمَا قَدْ خُنْتُمَا لَنَا فَقَبَضُوا الْمَالَ وَرَفَعُوا أَمْرَہُمْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { یَا أَیُّہَا الَّذِین آمَنُوا شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَکُمُ الْمَوْتُ} [المائدۃ ۱۰۶] إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَلَمَّا نَزَلَتْ أَنْ یُحْبَسَا بَعْدَ الصَّلاَۃِ أَمَرَہُمَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَامَا بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَحَلَفَا بِاللَّہِ رَبِّ السَّمَوَاتِ وَرَبِّ الأَرْضِ مَا تَرَکَ مَوْلاَکُمْ مِنَ الْمَالِ إِلاَّ مَا أَتَیْنَاکُمْ بِہِ وَإِنَّا لاَ نَشْتَرِی بِأَیْمَانِنَا ثَمَنًا مِنَ الدُّنْیَا {وَلَوْ کَانَ ذَا قُرْبَی وَلاَ نَکْتُمُ شَہَادَۃَ اللَّہِ إِنَّا إِذًا لَمِنَ الآثِمِینَ} [المائدۃ ۱۰۶] فَلَمَّا حَلَفَا خَلَّی سَبِیلَہُمَا ثُمَّ إِنَّہُمْ وَجَدُوا بَعْدَ ذَلِکَ إِنَائً مِنْ آنِیَۃِ الْمَیِّتِ وَأَخَذُوا الدَّارِیَّیْنِ فَقَالاَ اشْتَرَیْنَاہُ مِنْہُ فِی حَیَاتِہِ وَکَذَبَا فَکُلِّفَا الْبَیِّنَۃَ فَلَمْ یَقْدِرَا عَلَیْہَا فَرَفَعُوا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {فَإِنْ عُثِرَ} [المائدۃ ۱۰۷] یَقُولُ فَإِنِ اطُّلِعَ {عَلَی أَنَّہُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا} [المائدۃ ۱۰۷] یَعْنِی الدَّارِیَّیْنِ یَقُولُ إِنْ کَانَا کَتَمَا حَقًّا {فَآخَرَانِ} [المائدۃ ۱۰۷] مِنْ أَوْلِیَائِ الْمَیِّتِ {یَقُومَانِ مَقَامَہُمَا مِنَ الَّذِینَ اسْتَحَقَّ عَلَیْہِمُ الأَوْلَیَانِ فَیُقْسِمَانِ بِاللَّہِ} [المائدۃ ۱۰۷] یَقُولُ فَیَحْلِفَانِ بِاللَّہِ إِنَّ مَالَ صَاحِبِنَا کَانَ کَذَا وَکَذَا وَإِنَّ الَّذِی نَطْلُبُ قِبَلَ الدَّارِیَّیْنِ لَحَقٌّ {وَمَا اعْتَدَیْنَا إِنَّا إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِینَ} [المائدۃ ۱۰۷] فَہَذَا قَوْلُ الشَّاہِدَیْنِ أَوْلِیَائِ الْمَیِّتِ حِینَ اطُّلِعَ عَلَی خِیَانَۃِ الدَّارِیَّیْنِ یَقُولُ اللَّہُ تَعَالَی {ذَلِکَ أَدْنَی أَنَ یَأْتُوا بِالشَّہَادَۃِ عَلَی وَجْہِہَا} [المائدۃ ۱۰۷] یَعْنِی الدَّارِیَّیْنِ وَالنَّاسَ أَنْ یَعُودُوا لِمِثْلِ ذَلِکَ۔ [حسن]
(٢٠٦٢٣) مقاتل بن حیان اللہ تعالیٰ کیا رشاد :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَھَادَۃُ بَیْنِکُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ حِیْنَ الْوَصِیَّۃِ اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ ۔ } [المائدۃ ١٠٦] ” اے ایمان والو ! تم آپس میں گواہی دو ۔ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آئے تو وصیت کے وقت تمہارے دین والے دو عادل انسان موجود ہو۔ “ { اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] یا تمہارے علاوہ دو آدمی موجود ہو۔ دو یہودی عیسائی۔ { اِنْ اَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ } [المائدۃ ١٠٦] ” اگر تم سفر میں ہو۔ “ دو نصرانی آدمی تھے۔ ایک تمیم قبیلے کا اور دوسرا عدی قبیلے کا۔ دونوں ایک تجارتی سفر میں ساتھ بن گئے۔ ان کے ساتھ تیسرا ایک قریشی غلام تھا۔ سفر شروع ہوا اور قریشی کا مال معلوم تھا۔ اس کے ورثاء برتن اور چاندی وغیرہ کو جانتے تھے کہ اتنی ہے تو قریشی نے بیمار ہوتے ہی اپنے گھر والوں کے نام وصیت لکھی۔ جب قریشی فوت ہوگیا تو ان دونوں نے اس کے مال کو قبضہ میں لے لیا۔ جب وہ تجارتی سفر سے واپس لوٹے تو انھوں نے اس کا مال اور میت ورثاء کے حوالے کردی اور کچھ مال بھی واپس کردیا۔ قوم نے مال کی کمی کا دعویٰ کردیا۔ انھوں نے یہودی اور عیسائی سے یہ بات کہہ دی کہ اس کے پاس مال زیادہ تھا جو تم لے آئے ہو۔ کیا اس نے کوئی چیز خریدی یا فروخت کی تھی یا اس نے اپنی بیماری پر خرچ کیا تھا ؟ انھوں نے نفی میں جواب دیا۔ انھوں نے کہا کہ پھر تم نے خیانت کی ہے۔ انھوں نے مال قبضہ میں لیا اور معاملہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک لے گئے۔ اللہ نے { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَھَادَۃُ بَیْنِکُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ } [المائدۃ ١٠٦] نازل فرما دی تو ان دونوں کو نماز کے بعدروک لیا گیا کہ وہ دونوں اللہ کی قسمیں اٹھائیں کہ ان کے غلام نے صرف یہی مال چھوڑا تھا۔ ہم اپنی قسموں سے دنیا کے مال کی چاہت نہیں رکھتے۔ { وَّ لَوْ کَانَ ذَاقُرْبٰی وَ لَا نَکْتُمُ شَھَادَۃَ اللّٰہِ اِنَّآ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِیْنَ } [المائدۃ ١٠٦] ” اگر وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ ہم اللہ کی گواہی کو نہ چھپائیں گے تب تو ہم گناہ گار ہوجائیں گے۔ “
جب انھوں نے قسمیں اٹھالیں تو ان کو چھوڑ دیا۔ پھر میت کا ایک برتن ان کے سامان سے مل گیا۔ انھوں نے پھر ان دونوں کو پکڑ لیا۔ انھوں نے کہہ دیا : یہ تو ہم نے اس سے خریدا تھا۔ جب گواہی طلب کی گئی تو وہ اس سے قاصر تھے۔ پھر یہ معاملہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اللہ نے یہ نازل فرمایا : { فَاِنْ عُثِرَ } [المائدۃ ١٠٧] ” اطلاع ہوجائے۔ { عَلٰٓی اَنَّھُمَا اسْتَحَقَّآ اِثْمًا } [المائدۃ ١٠٧] یعنی وہ دونوں گناہ گار ہیں۔ اگر وہ دونوں حق کو چھپالیتے ہیں۔ { فَاٰخَرٰنِ } میت کے ورثاء۔ { یَقُوْمٰنِ مَقَامَھُمَا مِنَ الَّذِیْنَ اسْتَحَقَّ عَلَیْھِمُ الْاَوْلَیٰنِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰہِ } [المائدۃ ١٠٧] ” وہ اللہ کی قسم اٹھائیں کہ ہمارے ساتھی کا فلاں فلاں مال تھا اور ہم نے جو یہودی اور عیسائی سے مطالبہ کیا تھا وہ سچا تھا۔ { لَشَھَادَتُنَآ اَحَقُّ مِنْ شَھَادَتِھِمَا وَ مَا اعْتَدَیْنَآ اِنَّآ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ ۔ } [المائدۃ ١٠٧] ہم زیادتی نہیں کر رہے۔ تب ہم ظالم لوگوں میں سے ہوں گے۔ “ یہ میت کے ورثاء کی بات ہے۔ جب وہ یہودی و عیسائی کی خیانت پر اطلاع پاتے ہیں۔ { ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یَّاْتُوْا بِالشَّھَادَۃِ عَلٰی وَجْھِھَآ } [المائدۃ ١٠٧] کہ یہودی اور عیسائی اور لوگ ویسے ہی جمع ہوں۔ “

20630

(۲۰۶۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ مُعَاذُ بْنُ مُوسَی الْجَعْفَرِیُّ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ قَالَ بُکَیْرٌ قَالَ مُقَاتِلٌ : أَخَذْتُ ہَذَا التَّفْسِیرَ عَنْ مُجَاہِدٍ وَالْحَسَنِ وَالضَّحَّاکِ فِی قَوْلِ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی (اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ) الآیَۃَ أَنَّ رَجُلَیْنِ نَصْرَانِیَّیْنِ مِنْ أَہْلِ دَارِینَ أَحَدُہُمَا تَمِیمِیٌّ وَالآخَرُ یَمَانِیٌّ صَحِبَہُمَا مَوْلًی لِقُرَیْشٍ فِی تِجَارَۃٍ فَرَکِبُوا الْبَحْرَ وَمَعَ الْقُرَشِیِّ مَالٌ مَعْلُومٌ فَذَکَرَ مَعْنَی مَا رُوِّینَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِنَّمَا مَعْنَی شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ أَیْمَانٌ بَیْنَکُمْ إِذَا کَانَ ہَذَا الْمَعْنَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ ثَبَتَ مَعْنَی مَا ذَکَرَہُ مُقَاتِلُ بْنُ حَیَّانَ عَنْ أَہْلِ التَّفْسِیرِ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِلاَّ إِنَّہُ لَمْ یَحْفَظْ فِیہِ دَعْوَی تَمِیمٍ وَعَدِیٍّ أَنَّہُمَا اشْتَرَیَاہُ وَحَفِظَہُ مُقَاتِلٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٢٤) مجاہد، حسن، ضحاک اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : { اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] ” دو عدل والے گواہ تم میں سے اور دو تمہارے علاوہ میں سے۔ “ دو آدمی تھے ایک تمیمی اور دوسرا یمانی۔ یہ ایک قریشی کے تجا رتی سفر میں ساتھی بن گئے ، قریشی کا مال معلوم تھا۔
قال الشافعی : { شَھَادَۃُ بَیْنِکُمْ } آپس میں قسمیں اٹھانا یہ ہے اس کا معنیٰ ۔

20631

(۲۰۶۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی سَہْمٍ مَعَ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ وَعَدِیِّ بْنِ بَدَّائٍ فَمَاتَ السَّہْمِیُّ بِأَرْضٍ لَیْسَ بِہَا مُسْلِمٌ فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِکَتِہِ فَقَدُوا جَامَ فِضَّۃٍ مُخَوَّصٌ بِالذَّہَبِ فَأَحْلَفَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ وَجَدُوا الْجَامَ بِمَکَّۃَ فَقَالُوا اشْتَرَیْنَاہُ مِنْ تَمِیمٍ وَعَدِیٍّ فَقَامَ رَجُلاَنِ مِنْ أَوْلِیَائِ السَّہْمِیِّ فَحَلَفَا لَشَہَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَہَادَتِہِمَا وَإِنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِہِمْ وَفِیہِمْ نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ} [المائدۃ ۱۰۶] أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ قَالَ لِی عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمَدِینِیِّ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۸۰]
(٢٠٦٢٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بنو سہم کا ایک آدمی تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ نکلا۔ سہمی کی موت ایسی جگہ جہاں کوئی مسلمان نہ تھا۔ جب وہ دونوں اس کا ترکہ لے کر آئے تو ایک چاندی کا پیالہ جس پر سونے کی ملاوٹ تھی الگ کرلیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے قسمیں لیں۔ پھر وہ پیالہ مکہ سے مل گیا، انھوں نے کہا : ہم نے تمیم و عدی سے خریدا ہے تو سہمی کے دو ورثاء کھڑے ہوئے، انھوں نے قسم اٹھائی کہ ان کی شہادت سے ہماری شہادت کا زیادہ حق ہے کہ ہمارے ساتھی کا پیالہ ان کے پاس ہے، اس کے بارے میں یہ ایک نازل ہوئی : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَھَادَۃُ بَیْنِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦]

20632

(۲۰۶۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ بِدَقُوقَا ہَذِہِ وَلَمْ یَجِدْ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِینَ یُشْہِدُہُ عَلَی وَصِیَّتِہِ فَأَشْہَدَ رَجُلَیْنِ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ فَقَدِمَا الْکُوفَۃَ فَأَتَیَا الأَشْعَرِیَّ فَأَخْبَرَاہُ وَقَدِمَا بِتَرِکَتِہِ وَوَصِیَّتِہِ فَقَالَ الأَشْعَرِیُّ ہَذَا أَمْرٌ لَمْ یَکُنْ بَعْدَ الَّذِی کَانَ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَحْلَفَہُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ بِاللَّہِ مَا خَانَا وَلاَ کَذَبَا وَلاَ بَدَّلاَ وَلاَ کَتَمَا وَلاَ غَیَّرَا وَأَنَّہَا لَوَصِیَّۃُ الرَّجُلِ وَتَرِکَتُہُ فَأَمْضَی شَہَادَتَہُمَا۔ ہَذَا حَدِیثُ ہُشَیْمٍ وَحَدِیثُ ابْنِ نُمَیْرٍ مُخْتَصَرٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٢٦) زکریا شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کے ایک آدمی کو ” دقوقا “ نامی جگہ پر موت آئی تو وصیت پر گواہی کے لیے کوئی مسلمان موجود نہ تھا۔ اس نے دو اہل کتاب گواہ بنا لیے، وہ کوفہ میں اشعریوں کے پاس آئے۔ اس کا ترکہ اور وصیت دی تو اشعری نے کہا : یہ ایسا معاملہ ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد پیش آیا۔ اس نے ان دونوں سے اس کے بعد قسمیں لیں کہ انھوں نے جھوٹ، خیانت یا وصیت میں ردوبدل نہیں کیا۔ انھوں نے کہا : یہ اس کی وصیت اور ترکہ ہے۔ اس طرح ان کی شہادت مکمل ہوئی۔

20633

(۲۰۶۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِیفٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَجَازَ شَہَادَۃَ الْیَہُودِ بَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ أَجَازَ شَہَادَۃَ أَہْلِ الْکِتَابِ بَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ مُجَالِدٍ وَہُوَ مِمَّا أَخْطَأَ فِیہِ وَإِنَّمَا رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ مِنْ قَوْلِہِ وَحُکْمُہُ غَیْرُ مَرْفُوعٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٢٧) شعبی حضرت جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ یہودیوں کی شہادت ایک دوسرے کے خلاف درست ہے۔
ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ اہل کتاب کی شہادت ایک دوسرے کے خلاف درست ہے۔

20634

(۲۰۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُبَشِّرٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَالِدًا یَذْکُرُ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یُجِیزُ شَہَادَۃَ کُلِّ مِلَّۃٍ عَلَی مِلَّتِہَا وَلاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْیَہُودِیِّ عَلَی النَّصْرَانِیِّ وَلاَ النَّصْرَانِیِّ عَلَی الْیَہُودِیِّ إِلاَّ الْمُسْلِمِینَ فَإِنَّہُ کَانَ یُجِیزُ شَہَادَتَہُمْ عَلَی الْمِلَلِ کُلِّہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٦٢٨) شعبی فرماتے ہیں کہ قاضی شریح ہر دین والے کی شہادت دوسرے کے خلاف سنتے تھے، لیکن یہودی کی عیسائی کے خلاف اور عیسائی کی یہودی کے خلاف جائز خیال نہ کرتے تھے۔ لیکن مسلمان کی شہادت ہر ایک کے خلاف قبول کرتے تھے۔ کیونکہ ان کی شہادت سب کے خلاف جائز ہے۔

20635

(۲۰۶۲۹) أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ فِی قَوْلِہِ {أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ} [المائدۃ ۱۰۶] قَالَ : إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ فِی أَرْضِ غُرْبَۃٍ فَلَمْ یَجِدْ مُسْلِمًا فَأَشْہَدَ مِنْ غَیْرِ الْمُسْلِمِیْنَ شَاہِدَیْنِ فَشَہَادَتُہُمَا جَائِزَۃٌ فَإِنْ جَائَ مُسْلِمَانِ فَشَہِدَا بِخِلاَفِ ذَلِکَ أُخِذَ بِشَہَادَۃِ الْمُسْلِمَیْنِ وَرُدَّتْ شَہَادَتُہُمَا۔ [صحیح]
(٢٠٦٢٩) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ { أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ } [المائدۃ ١٠٦] جب مسلمان کسی اجنبی زمین پر فوت ہوتا ہے وہاں کوئی مسلمان موجود نہیں ہوتا تو غیر مسلم کی گواہی اس وقت جائز ہوگی۔ اگر دو مسلمان اس کے خلاف گواہی دے دیں تو ان کی گواہی قابلِ قبول ہے) غیر مسلم کی گواہی رد کردی جائے گی۔

20636

(۲۰۶۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ یَہُودِیٍّ وَلاَ نَصْرَانِیٍّ عَلَی الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ فِی الْوَصِیَّۃِ وَلاَ یُجِیزُہَا فِی الْوَصِیَّۃِ إِلاَّ فِی السَّفَرِ۔ وَرَوَی یَحْیَی بْنُ وَثَّابٍ : أَنَّ شُرَیْحًا کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ أَہْلِ الْکِتَابِ بَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ۔
(٢٠٦٣٠) ابراہیم قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی کی گواہی مسلمان کے خلاف صرف وصیت میں معتبر ہے، ویسے نہیں اور یہ بھی سفر کے ساتھ مخصوص ہے۔
(ب) یحییٰ بن وثاب فرماتے ہیں کہ قاضی شریح اہل کتاب کی ایک دوسرے کے مخالف کو گواہی جائز خیال کرتے تھے۔

20637

(۲۰۶۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ قَالَ : قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلٌ مِنْ قِبَلِ الْعِرَاقِ فَقَالَ جِئْتُکَ لأَمْرٍ مَا لَہُ رَأْسٌ وَلاَ ذَنَبٌ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَمَا ہُوَ؟ قَالَ : شَہَادَاتُ الزُّورِ ظَہَرَتْ بِأَرْضِنَا۔ قَالَ : وَقَدْ کَانَ ذَلِکَ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ وَاللَّہِ لاَ یُؤْسَرُ رَجُلٌ فِی الإِسْلاَمِ بِغَیْرِ الْعُدُولِ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ لاَ یُؤْسَرُ یَعْنِی لاَ یُحْبَسُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٢٠٦٣١) ربیعہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب کے پاس عراق سے ایک آدمی آیا، اس نے کہا : میں آپ کے پاس ایسا معاملہ لے کر آیا ہوں جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : جھوٹی گواہی جو ہمارے علاقہ میں پائی جانے لگی ہے۔ فرمایا : بات ایسے ہی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے کہ اسلام میں عادل آدمی کے علاوہ کسی کی گواہی قابلِ قبول نہیں ہے، یعنی گواہی کے بارے میں روکا نہ جائے گا۔

20638

(۲۰۶۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِید الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ حِبَّانَ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : ادَّعِ مَا شِئْتَ وَائْتِ بِشُہُودٍ عُدُولٍ فَإِنَّا أُمِرْنَا بِالْعُدُولِ وَائْتِ فَسَلْ عَنْہُ قَالَ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [حسن]
(٢٠٦٣٢) ابن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ دعویٰ کرو جو چاہو۔ لیکن گواہ عادل لاؤ۔ ہمارا فیصلہ ہی عادل گواہ کی وجہ سے ہے۔ اور اس کے بارہ میں سوال کرو۔

20639

(۲۰۶۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا مُغِیرَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَیُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ فِی شَہَادَۃِ الْغُلاَمِ إِذَا شَہِدَ قَبْلَ أَنْ یَبْلُغَ ثُمَّ قَامَ بِہَا إِذَا بَلَغَ وَالنَّصْرَانِیُّ وَالْیَہُودِیُّ إِذَا شَہِدَا فِی حَالِ شِرْکٍ ثُمَّ أَسْلَمَا وَالْعَبْدُ إِذَا شَہِدَ ثُمَّ أُعْتِقَ ثُمَّ قَامُوا بِشَہَادَتِہِمْ أَنَّ شَہَادَتَہُمْ جَائِزَۃٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٣٣) محمد بن سالم شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ بچہ جب بلوغت سے پہلی گواہی دیکھے، پھر بالغ ہو جائیتو گواہی دے تو درست ہے اور یہودی یا عیسائی شرک کی حالت میں گواہی دیں پھر مسلمان ہوجائیں، اس طرح غلام جو بعد میں آزاد ہوجائے۔ پھر گواہی دے تو اس کی گواہی جائز ہے۔

20640

(۲۰۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی سَیْفُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنِی قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِشَاہِدٍ وَیَمِینٍ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ وَأَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِیُّ عَنْ سَیْفِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح]
(٢٠٦٣٤) عمرو بن دینار حضرت ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور ایک گواہ کے عوض فیصلہ فرمایا۔

20641

(۲۰۶۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِیُّ عَنْ سَیْفِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ قَالَ عَمْرٌو : فِی الأَمْوَالِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٦٣٥) عمرو بن دینار حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔ عمرو کہتے ہیں : مالوں کے بارے میں۔

20642

(۲۰۶۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَۃَ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَکَتَبَہُ لِی بِخَطِّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمِ بْنُ أَبِی الْفَضْلِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنِی بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ وَفَتْحُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الشَّامِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ وَقَالَ مَعَ الشَّاہِدِ الْوَاحِدِ قَالَ أَبُو قُدَامَۃَ فِی رِوَایَتِہِ مَعَ الشَّاہِدِ وَقَالَ أَحْمَدُ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ عَمْرٌو : فِی الأَمْوَالِ۔ [صحیح۔ تقدم ما قبلہ]
(٢٠٦٣٦) عبداللہ بن حارث مخزومی نے اپنی سند اور متن سے نقل کیا۔ فرماتے ہیں : ایک گواہ کے ساتھ۔ ابو قدامہ اپنی روایت میں بیان کرتے ہیں : ایک گواہ کے ساتھ۔ عمرو بیان کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ اموال کے متعلق تھا۔

20643

(۲۰۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ حَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ثَابِتٌ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَرُدُّ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِثْلَہُ لَوْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا غَیْرُہُ مَعَ أَنَّ مَعَہُ غَیْرُہُ مِمَّا یَشْہَدُہُ ۔ [صحیح]
(٢٠٦٣٧) ابن عباس (رض) کی حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے۔ اہلِ علم میں سے کسی نے بھی اس طرح کی حدیث کو رد نہیں کیا، اگرچہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا شامل نہ بھی ہو، جو اس کی گواہی دے۔

20644

(۲۰۶۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الضَّحَّاکِ وَیَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ وَرْدَانَ کُلُّہُمْ بِمِصْرَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ قَالَ لِی مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ : لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ سَیْفَ بْنَ سُلَیْمَانَ یَرْوِی حَدِیثَ الیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ لأَفْسَدْتُہُ قَالَ فَقُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ إِذَا أَفْسَدْتَہُ فَسَدَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : سَیْفُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَکِّیُّ ثِقَۃٌ ثَبْتٌ عِنْدَ أَئِمَّۃِ أَہْلِ النَّقْلِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٣٨) محمد بن عبداللہ بن عبدالحکیم فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے محمد بن حسن نے کہا : اگر میں جان لیتا کہ سیف بن سلیمان قسم کے ساتھ ایک گواہ والی حدیث بیان کرتا ہے تو میں اس کو فاسد قرار دے دیتا۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : جب آپ اس کو فاسد قرار دیتے تو وہ فاسد ہوجاتے۔

20645

(۲۰۶۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ عَنْ سَیْفِ بْنِ سُلَیْمَانَ قَالَ ہُوَ عِنْدَنَا مِمَّن یَصْدُقُ وَیَحْفَظُ۔ [صحیح]
(٢٠٦٣٩) علی بن مدینی فرماتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید سے سیف بن سلیمان کے متعلق سوال کیا تو وہ کہنے لگے : وہ ہمارے نزدیک صادق اور حافظ ہیں۔

20646

(۲۰۶۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ ابْنُ بِنْتِ الْعَبَّاسِ بْنِ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الرُّخِّیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ قَالَ وَسَأَلْتُہُ یَعْنِی یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ الْقَطَّانَ عَنْ سَیْفِ بْنِ سُلَیْمَانَ فَقَالَ کَانَ عِنْدِی ثَبْتًا مِمَّنْ یَصْدُقُ وَیَحْفَظ۔ [صحیح]
(٢٠٦٤٠) یحییٰ بن سعید قطان سیف بن سلیمان کے متعلق فرماتے ہیں کہ وہ میرے نزدیک، ثبت، صادق اور حافظ تھے۔

20647

(۲۰۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْجُنَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ یَحْیَی الْقَطَّانُ کَانَ سَیْفُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَیًّا سَنَۃَ خَمْسِینَ وَکَانَ عِنْدَنَا ثِقَۃً مِمَّنْ یَصْدُقُ وَیَحْفَظُ۔ وَقَدْ تَابَعَہُ عَلَی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو حُذَیْفَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الطَّائِفِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(٢٠٦٤١) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید قطان فرماتے ہیں : سیف بن سلیمان ٥٠ سال زندہ رہے اور وہ ہمارے نزدیک ثقہ راوی تھے، سچے اور حافظ تھے۔

20648

(۲۰۶۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَسَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرَّفَّائُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ قَالَ سَلَمَۃُ فِی حَدِیثِہِ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ قَالَ عَمْرٌو : فِی الْحُقُوقِ وَخَالَفَہُمَا مَنْ لاَ یُحْتَجُّ بِرِوَایَتِہِمْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ فَزَادُوا فِی إِسْنَادِہِ طَاوُسًا وَرَوَاہُ بَعْضُہُمْ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرٍو فَزَادَ فِی إِسْنَادِہِ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ وَرِوَایَۃُ الثِّقَاتِ لاَ تُعَلَّلُ بِرِوَایَۃِ الضُّعَفَائِ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(٢٠٦٤٢) عمرو بن دینار ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔

20649

(۲۰۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَرَجُلٍ آخَرَ سَمَّاہُ فَلاَ یَحْضُرْنِی ذِکْرُ اسْمِہِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٤٣) معاذ بن عبدالرحمن ابن عباس (رض) اور ایک دوسرے صحابی سے نقل فرماتے ہیں، جن کا نام مذکور نہیں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور ایک گواہ کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔

20650

(۲۰۶۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ قَالَ عَبْدُ الْعَزِیزِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِسُہَیْلٍ قَالَ أَخْبَرَنِی رَبِیعَۃُ وَہُوَ عِنْدِی ثِقَۃٌ أَنِّی حَدَّثْتُہُ إِیَّاہُ وَلاَ أَحْفَظُہُ قَالَ عَبْدُ الْعَزِیزِ وَقَدْ کَانَ أَصَابَ سُہَیْلاً عِلَّۃٌ أَذْہَبَتْ بَعْضَ عَقْلِہِ وَنَسِیَ بَعْضَ حَدِیثِہِ وَکَانَ سُہَیْلٌ بَعْدُ یُحَدِّثُہُ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْہُ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم ما قبلہ]
(٢٠٦٤٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور ایک گواہ کے ساتھ فیصلہ کیا۔

20651

(۲۰۶۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ النَّوْقَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٦٤٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور ایک گواہ کے ذریعے فیصلہ فرمایا۔

20652

(۲۰۶۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الإِسْکَنْدَرَانِیُّ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بِإِسْنَادِہِ قَالَ سُلَیْمَانُ فَلَقِیتُ سُہَیْلاً فَسَأَلْتُہُ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ مَا أَعْرِفُہُ فَقُلْتُ لَہُ إِنَّ رَبِیعَۃَ أَخْبَرَنِی بِہِ عَنْکَ قَالَ فَإِنْ کَانَ رَبِیعَۃُ أَخْبَرَکَ عَنِّی فَحَدِّثْ بِہِ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنِّی۔ وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُہَیْلٍ۔ [صحیح تقدم]
(٢٠٦٤٦) سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے

20653

(۲۰۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَامِرِیُّ مَدَنِیٌّ ثِقَۃٌ أَنَّہُ سَمِعَ سُہَیْلَ بْنَ أَبِی صَالِحٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٦٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور ایک گواہ کے ذریعے فیصلہ فرمایا۔

20654

(۲۰۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ بُنْدَارَ السَّبَّاکُ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ وَیَُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْحَنَاجِرِ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْہَیْثَمِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُبَارَکٍ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے قسم اور ایک گواہ کے ذریعے فیصلہ فرمایا۔

20655

(۲۰۶۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْخُرَاسَانِیُّ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْبَلَدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنِی الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور ایک گواہ کے ذریعہ فیصلہ فرمایا۔

20656

(۲۰۶۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُنِیرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعِ بْنِ أَبِی نَافِعٍ الْقُرَشِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٦٥٠) عبداللہ بن نافع بن ابی نافع قرشی نے اسی طرح بیان کیا۔

20657

(۲۰۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ بُنْدَارٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَوْفٍ یَقُولُ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ لَیْسَ فِی ہَذَا الْبَابِ یَعْنِی قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ حَدِیثٌ أَصَحُّ مِنْ ہَذَا۔
(٢٠٦٥١) محمد بن عوف فرماتے ہیں کہ امام احمد بن حنبل نے فرمایا : قسم اور ایک گواہ کے ذریعہ فیصلہ فرمانا۔ اس حدیث سے بڑھ کر کون سی حدیث صحیح ہے۔ [صحیح ]

20658

(۲۰۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدِینِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ الْوَاحِدِ۔ زَادَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ فِی رِوَایَتِہِ وَأَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی بِہِ بِالْعِرَاقِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ مُرْسَلاً۔ [صحیح]
(٢٠٦٥٢) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور ایک گواہ کے ذریعے فیصلہ فرمایا۔

20659

(۲۰۶۵۳) وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیُّ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَوْصُولاً أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنَّہُ قَالَ لِبَعْضِ مَنْ یُنَاظِرُہُ قَالَ فَقُلْتُ لَہُ رَوَی الثَّقَفِیُّ وَہُوَ ثِقَۃٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٥٣) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ حضرت جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ذریعہ فیصلہ کیا۔

20660

(۲۰۶۵۴) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَزْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ زَادَ الْحَنْظَلِیُّ فِی رِوَایَتِہِ الْوَاحِدِ قَالَ وَقَالَ أَبِی وَقَضَی بِہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْعِرَاقِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِیَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ الأَسْوَدِ وَعَبْدِ اللَّہِ الْعُمَرِیِّ وَہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ وَغَیْرِہِمْ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ کَذَلِکَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
(٢٠٦٥٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ذریعے فیصلہ فرمایا۔

20661

(۲۰۶۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو أَحْمَدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی حَیَّۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَتَانِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَأَمَرَنِی أَنْ أَقْضِیَ بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ وَقَالَ : إِنَّ یَوْمَ الأَرْبَعَائِ یَوْمُ نَحْسٍ مُسْتَمِرٍّ ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
(٢٠٦٥٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبرائیل آئے۔ اس نے مجھے حکم دیا کہ میں قسم اور گواہ کے ذریعے فیصلہ کروں اور اس نے کہا کہ بدھ کا دن ہمیشہ منحوس ہی رہا ہے۔ [ضعیف ]

20662

(۲۰۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ وَقَالَ قَضَی بِذَلِکَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ قِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٥٦) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ذریعے فیصلہ کیا۔ اس طرح حضرت علی (رض) بھی فیصلہ فرمایا کرتے تھے۔

20663

(۲۰۶۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِشَاہِدٍ وَیَمِینٍ وَقَضَی بِہِ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْعِرَاقِ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٥٧) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گواہ اور قسم کے ذریعہ فیصلہ فرمایا، اس طرح حضرت علی (رض) نے عراق میں فیصلہ فرمایا تھا۔

20664

(۲۰۶۵۸) وَقِیلَ عَنْ شَبَابَۃَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الْمَاجِشُونَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی بِشَہَادَۃِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مَعَ یَمِینِ صَاحِبِ الْحَقِّ وَقَضَی بِہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْعِرَاقِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حُسَیْنُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٥٨) حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ اور صاحبِ حق کی قسم سے فیصلہ فرمایا ہے اور حضرت علی (رض) نے بھی عراق میں ایسا ہی فیصلہ فرمایا۔

20665

(۲۰۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ قَالَ سَمِعْتُ حُسَیْنَ بْنَ زَیْدٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ الْوَاحِدِ۔ عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ جَدُّ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَإِنْ لَمْ یُدْرِکْ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہُوَ أَقْرَبُ مِنَ الاِتِّصَالِ مِنْ رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٥٩) حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے قسم اور ایک گواہ کے ذریعے فیصلہ فرمایا۔

20666

(۲۰۶۶۰) وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْبَاقِرِ عَلَی الإِرْسَالِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی ابْنَ بِلاَلٍ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ الْوَاحِدِ۔[صحیح]
(٢٠٦٦٠) محمد بن علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ اور قسم کے ساتھ فیصلہ کیا۔

20667

(۲۰۶۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی کَرِیمَۃَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٦١) ابوجعفر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گواہ اور قسم کے ذریعہ فیصلہ فرمایا۔

20668

(۲۰۶۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ وَجَدْنَا فِی کُتُبِ سَعْدٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَذَکَرَ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ قَالَ وَجَدْنَا فِی کُتُبِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ یَشْہَدُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ عَمْرَو بْنَ حَزْمٍ أَنْ یَقْضِیَ بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٦٢) سعد بن عبادہ اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت سعد کی کتب کے اندر پایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ اور قسم کے ذریعہ فیصلہ کریں۔

20669

(۲۰۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَمْرِو بْنِ قَیْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُمْ وَجَدُوا فِی کِتَابِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح۔ تقدیم قبلہ]
(٢٠٦٦٣) اسماعیل بن عمرو بن قیس بن سعد بن عبادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے سعد کی کتب میں پایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ذریعہ فیصلہ فرمایا۔

20670

(۲۰۶۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَنَافِعُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ : أَنَّہُ وَجَدَ کِتَابًا فِی کُتُبِ آبَائِہِ ہَذَا مَا رَفَعَ أَوْ ذَکَرَ عَمْرُو بْنُ حَزْمٍ وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ قَالاَ : بَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ رَجُلاَنِ یَخْتَصِمَانِ مَعَ أَحَدِہِمَا شَاہِدٌ لَہُ عَلَی حَقِّہِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمِینَ صَاحِبِ الْحَقِّ مَعَ شَاہِدِہِ فَاقْتَطَعَ بِذَلِکَ حَقَّہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٦٤) عمرو بن حزم اور مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے۔ دو جھگڑا کرنے والے ایک کے ساتھ گواہ بھی تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گواہ والے سے قسم لے کر اس کے حق میں فیصلہ فرما دیا۔

20671

(۲۰۶۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ شُعَیْثِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الزُّبَیْبِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ جَدِّیَ الزُّبَیْبَ یَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَیْشًا إِلَی بَنِی الْعَنْبَرِ فَأَخَذُوہُمْ بِرُکْبَۃَ مِنْ نَاحِیَۃِ الطَّائِفِ فَاسْتَاقُوہُمْ إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَرَکِبْتُ فَسَبَقْتُہُمْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقُلْتُ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللَّہِ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ أَتَانَا جُنْدُکَ فَأَخَذُونَا وَقَدْ کُنَّا أَسْلَمْنَا وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ فَلَمَّا قَدِمَ بَلْعَنْبَرُ قَالَ لِی نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ لَکُمْ بَیِّنَۃٌ عَلَی أَنَّکُمْ أَسْلَمْتُمْ قَبْلَ أَنْ تُؤْخَذُوا فِی ہَذِہِ الأَیَّامِ؟ ۔ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَنْ بَیِّنَتُکَ قُلْتُ سَمُرَۃُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی الْعَنْبَرِ وَرَجُلٌ آخَرُ سَمَّاہُ لَہُ فَشَہِدَ الرَّجُلُ وَأَبَی سَمُرَۃُ أَنْ یَشْہَدَ فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ أَبَی أَنْ یَشْہَدَ لَکَ فَتَحْلِفُ مَعَ شَاہِدِکَ الآخَرِ قُلْتُ نَعَمْ فَاسْتَحْلَفَنِی فَحَلَفْتُ بِاللَّہِ لَقَدْ أَسْلَمْنَا یَوْمَ کَذَا وَکَذَا وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- اذْہَبُوا فَقَاسِمُوہُمْ أَنْصَافَ الأَمْوَالِ وَلاَ تَمَسُّوا ذَرَارِیَہُمْ لَوْلاَ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یُحِبُّ ضَلاَلَۃَ الْعَمَلِ مَا رَزَئْنَاکُمْ عِقَالاً قَالَ الزُّبَیْبُ فَدَعَتْنِی أُمِّی فَقَالَتْ ہَذَا الرَّجُلُ أَخَذَ زَرْبِیَّتِی فَانْصَرَفْتُ إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ لِی احْبِسْہُ فَأَخَذْتُ بِتَلْبِیبِہِ وَقُمْتُ مَعَہُ مَکَانَنَا ثُمَّ نَظَرَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمَیْنِ فَقَالَ مَا تُرِیدُ بِأَسِیرِکَ فَأَرْسَلْتُہُ مِنْ یَدِی فَقَامَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لِلرَّجُلِ رُدَّ عَلَی ہَذَا زَرْبِیَّۃَ أُمِّہِ الَّتِی أَخَذْتَ مِنْہَا فَقَالَ یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّہَا خَرَجَتْ مِنْ یَدِی قَالَ فَاخْتَلَعَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- سَیْفَ الرَّجُلِ فَأَعْطَانِیہِ فَقَالَ لِرَجُلٍ اذْہَبْ فَزِدْہُ آصُعًا مِنْ طَعَامٍ قَالَ فَزَادَنِی آصُعًا مِنْ شَعِیرٍ۔ قَوْلُہُ خَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ یُرِیدُ قَطَعْنَا أَطْرَافَ آذَانِہَا کَانَ ذَلِکَ فِی الأَمْوَالِ عَلاَمَۃً بَیْنَ مَنْ أَسْلَمَ وَبَیْنَ مَنْ لَمْ یُسْلِمْ۔ قَالَہُ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ وَفِی ہَذَا الْحَدِیثِ اسْتِعْمَالُ الْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ فِی غَیْرِ الأَمْوَالِ إِلاَّ أَنَّ إِسْنَادَہُ لَیْسَ بِذَاکَ قَالَ وَیُحْتَمَلُ أَیْضًا أَنْ یَکُونَ الْیَمِینُ قَصَدَ بِہَا ہَا ہُنَا الْمَالَ لأَنَّ الإِسْلاَمَ یَحْقِنُ الْمَالَ کَمَا یَحْقِنُ الدَّمَ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٦٥) عمار بن شعیب بن عبداللہ بن زبیب فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والدنے بیان کیا، اس نے کہا : میں نے اپنے دادا زبیب سے سنا۔ وہ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو عنبر کی طرف ایک لشکر روانہ کیا، انھوں نے طائف کے ایک کونے سے ایک قافلہ پکڑ لیا۔ وہ اس کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ میں سوار ہو کر ان سے پہلے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچ گیا اور آپ کو سلام کیا۔ ہمارے پاس تمہارا لشکر آیا۔ انھوں نے ہمیں پکڑ لیا حالانکہ اس سے پہلے ہم مسلمان ہوچکے تھے اور اپنے چوپاؤں کے کان بھی کاٹے تھے۔ جب بلعنبر آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے کہ تم ان دنوں سے پہلے مسلمان ہوچکے تھے، میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ کی دلیل کیا ہے ؟ میں نے کہا : 1 سمرہ جو نبی العنبر کا آدمی ہے۔ 2 دوسرے آدمی کا نام لیا۔ دوسرے آدمی نے گواہی دے دی۔ لیکن سمرہ نے گواہی سے انکار کردیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے گواہی سے انکار کردیا اب تم گواہ کے ساتھ ایک قسم اٹھاؤ، میں نے کہا : ٹھیک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے قسم کا مطالبہ کیا۔ میں نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ ہم فلاں فلاں دن مسلمان ہوگئے تھے اور اپنے جانوروں کے کان بھی کاٹے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کا آدھا مال تقسیم کر دو اور ان کے بچوں کو کچھ نہ کہنا، اگر یہ نہ ہوتا کہ اللہ برے اعمال کو پسند نہیں فرماتے تو تمہارے اونٹ واپس نہ کیے جاتے۔ زبیب کہتے ہیں : میری والدہ نے مجھے بلایا اور کہا : یہ آدمی ہے جس نے جانوروں کو پکڑا تھا۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو روک لو۔ میں تلبیہ کہنا شروع ہوگیا۔ میں ان کے ساتھ اس جگہ کھڑا ہوگیا، پھر میری طرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہونے کی حالت میں دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ قیدی سے کیا ارادہ رکھتے ہو۔ میں نے اس کو اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر آدمی سے کہا : اس کی ماں کے جو جانور آپ نے لیے ہیں واپس کر دو ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ تو میرے ہاتھ سے نکل رہی ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آدمی کی تلوار لے کر اس کو دے دی اور فرمایا : جاؤ اس کو کچھ کھانے کے صاع دو ۔ کہتے ہیں کہ اس نے جو کے صاع دیے۔
خضرمنا۔۔۔ الخ : مسلم اور کافر کے مال کے درمیان فرق کرنے کے لیے یہ کیا۔

20672

(۲۰۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٦٦) ابن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ذریعے فیصلہ کیا۔

20673

(۲۰۶۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فِی الشَّہَادَۃِ : فَإِنْ جَائَ بِشَاہِدٍ حَلَفَ مَعَ شَاہِدِہِ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٦٧) عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گواہی کے بارے میں فرمایا : اگر وہ ایک گواہ لائے تو اس کے ساتھ ایک قسم بھی اٹھائے۔

20674

(۲۰۶۶۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : قَضَی النَّبِیُّ -ﷺ- بِشَاہِدٍ وَیَمِینٍ فِی الْحُقُوقِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ مُطَرِّفٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٦٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حقوق کے بارے میں ایک گواہ اور قسم سے فیصلہ کیا ہے۔

20675

(۲۰۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ النَّاجِی أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَمْزَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمَالِکِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَیْرٍ لَیْسَا بِالْقَوِیَّیْنِ وَہُوَ بِإِرْسَالِہِ شَاہِدٌ لِمَا تَقَدَّمَ۔[صحیح۔ تقدم]
(٢٠٦٦٩) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور ایک گواہ کے ذریعہ فیصلہ فرمایا۔

20676

(۲۰۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُثْمَانُ بْنُ الْحَکَمِ حَدَّثَنِی زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِیَمِینٍ وَشَاہِدٍ۔ [صحیح]
(٢٠٦٧٠) زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ذریعہ فیصلہ فرمایا۔

20677

(۲۰۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْمَصْرِیِّینَ عَنْ رَجُلٍ یَنْزِلُ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یُقَالُ لَہُ سُرِّقٌ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَمِینٍ وَشَاہِدٍ۔ تَابَعَہُ مُسَدَّدٌ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ ہَکَذَا۔ [صحیح]
(٢٠٦٧١) منبعت کے مولی عبداللہ بن یزید ایک مصری آدمی سے نقل فرماتے ہیں، جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہے۔ اس کو سرق کہا جاتا ہے، تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ کیا۔

20678

(۲۰۶۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٧٢) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔

20679

(۲۰۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ کَانُوا یَقْضُونَ بِشَہَادَۃِ الشَّاہِدِ الْوَاحِدِ وَیَمِینِ الْمُدَّعِی۔ قَالَ جَعْفَرٌ وَالْقُضَاۃُ یَقْضُونَ بِذَلِکَ عِنْدَنَا الْیَوْمَ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٧٣) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) ایک گواہ اور مدعی کی قسم کے ذریعہ فیصلہ کردیتے تھے۔

20680

(۲۰۶۷۴) وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی سَبْرَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ حَضَرْتُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ یَقْضُونَ بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَسَدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْکَابٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی سَبْرَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَالرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ ضَعِیفَۃٌ وَہِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَشْہُورَۃٌ۔ وَفِیمَا رَوَی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ بِذَلِکَ إِلَی شُرَیْحٍ وَہُوَ وَإِنْ کَانَ مُنْقَطِعًا فَفِیہِ تَأْکِیدٌ لِرِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی سَبْرَۃَ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٧٤) عبداللہ بن عامر فرماتی ہیں کہ میں ابوبکر، عثمان اور عمر (رض) کے پاس حاضر ہوا۔ سب قسم اور گواہ کے ذریعہ فیصلہ فرماتے تھے۔

20681

(۲۰۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : سَمِعْتُ الْحَکَمَ بْنَ عُتَیْبَۃَ یَسْأَلُ أَبِی وَقَدْ وَضَعَ یَدَہُ عَلَی جِدَارِ الْقَبْرِ لَیَقُومَ أَقَضَی النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ؟ قَالَ : نَعَمْ وَقَضَی بِہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٧٥) حکم بن عتبہ ابو واقد سے سوال کر رہے تھے اور اپنا ہاتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر کی دیوار پر تھا۔ کہنے لگے : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ فرمایا تھا ؟ کہنے لگے : جی ہاں اور حضرت علی تمہارے درمیان موجود ہیں وہ بھی اسی طرح فیصلہ کرتے ہیں۔

20682

(۲۰۶۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ اللَّبَّانُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ یَعْقُوبَ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ یَعْنِی فِی الأَمْوَالِ۔ وَقَضَی بِذَلِکَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْکُوفَۃِ قَالَ وَقَضَی بِذَلِکَ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف]
(٢٠٦٧٦) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اموال کے بارے میں قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ کیا اور کوفہ میں حضرت علی (رض) نے بھی یہی فیصلہ کیا اور حضرت عمر (رض) کے دور خلافت میں ابی بن کعب (رض) نے بھی یہی فیصلہ کیا۔

20683

(۲۰۶۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ وَذُکِرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ : أَنَّ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٢٠٦٧٧) ابوجعفر محمد بن علی فرماتے ہیں کہ ابی بن کعب نے قسم اور گواہ کے ذریعہ فیصلہ فرمایا۔

20684

(۲۰۶۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ إِلَی عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ وَہُوَ عَامِلٌ لَہُ بِالْکُوفَۃِ أَنِ اقْضِ بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٧٨) ابوزناد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب جو کوفہ کے عامل تھے، ان کو خط لکھا کہ قسم اور گواہ کے ذریعے فیصلہ کردیا کرو۔

20685

(۲۰۶۷۹) قَالَ وَأَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا الثِّقَۃُ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ إِلَی عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ عَامِلُہُ عَلَی الْکُوفَۃِ : أَنِ اقْضِ بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ فَإِنَّہَا السُّنَّۃُ قَالَ أَبُوالزِّنَادِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ کُبَرَائِہِمْ فَقَالَ: أَشْہَدُ أَنَّ شُرَیْحًا قَضَی بِہَذَا فِی ہَذَا الْمَسْجِدِ۔[ضعیف]
(٢٠٦٧٩) ابو زناد فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے عبدالحمید بن عبدالرحمن کو خط لکھا جو کوفہ کے عامل تھے کہ قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ کرو، یہ سنت ہے۔ ابو زناد کہتے ہیں : ان کے بڑوں میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا۔ اس نے کہا : قاضی شریح نے اسی طرح اس مسجد میں فیصلہ کیا تھا۔

20686

(۲۰۶۸۰) قَالَ وَأَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ وَذَکَرَ عَبْدُ الْعَزِیزِ الْمَاجِشُونُ عَنْ رُزَیْقِ بْنِ حَکِیمٍ قَالَ : کَتَبْتُ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أُخْبِرُہُ أَنِّی لَمْ أَجِدِ الْیَمِینَ مَعَ الشَّاہِدِ إِلاَّ بِالْمَدِینَۃِ قَالَ فَکَتَبَ إِلَیَّ أَنِ اقْضِ بِہَا فَإِنَّہَا السُّنَّۃُ۔ [صحیح]
(٢٠٦٨٠) زریق بن حکیم فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن عبدالعزیز کو دیکھا کہ قسم کے ساتھ گواہ صرف مدینہ میں میسر ہے۔ انھوں نے مجھے لکھا ایسے ہی فیصلہ کرو، یہ سنت ہے۔

20687

(۲۰۶۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ أَنْبَأَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ : أَنَّ رُزَیْقَ بْنَ حَکِیمٍ کَانَ عَامِلاً لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَلَی أَیْلَۃَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ إِنِّی لَمْ أَجِدِ الشَّاہِدَ وَالْیَمِینَ إِلاَّ بِالْحِجَازِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ أَنِ اقْضِ بِہِ فَإِنَّہُ السُّنَّۃُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٦٨١) عبدالعزیز بن ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ زریق بن حکیم عمر بن عبدالعزیز کے ایلہ پر عامل تھے۔ اس نے لکھا کہ گواہ اور قسم صرف حجاز میں ملتے ہیں۔ عمر بن عبدالعزیز نے لکھا : ایسے فیصلہ کرو کیونکہ یہ سنت ہے۔

20688

(۲۰۶۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَیْمُونٍ الثَّقَفِیُّ قَالَ : خَاصَمْتُ إِلَی الشَّعْبِیِّ فِی مُوضِحَۃٍ فَشَہِدَ الْقَائِسُ أَنَّہَا مُوضِحَۃٌ فَقَالَ الشَّاجُّ لِلشَّعْبِیِّ أَتَقْبَلُ عَلَیَّ شَہَادَۃَ رَجُلٍ وَاحِدٍ قَالَ الشَّعْبِیُّ قَدْ شَہِدَ الْقَائِسُ أَنَّہَا مُوضِحَۃٌ وَیَحْلِفُ الْمَشْجُوجُ عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ قَالَ فَقَضَی الشَّعْبِیُّ فِیہَا۔قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَذُکِرَ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ مُغِیرَۃَ أَنَّ الشَّعْبِیَّ قَالَ إِنَّ أَہْلَ الْمَدِینَۃِ یَقْضُونَ بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٨٢) حفص بن میمون فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی سے ہڈی کو ظاہر کردینے والے زخم کے بارے میں جھگڑا کیا، قائس نے گواہی دی کہ یہ ہڈی کو ظاہر کرنے والا ہی تو زخمی آدمی نے شعبی سے کہا : کیا تو ایک آدمی کی شہادت قبول کرلے گا ؟ شعبی نے فرمایا : قائس نے گواہی دی کہ یہ زخم ہڈی کو ظاہر کرنے والا ہے، زخمی کیے گئے آدمی نے بھی قسم اٹھائی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اس میں شعبی نے فیصلہ کردیا۔
ہیثم مغیرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ شعبی نے فرمایا : اہل مدینہ قسم اور گواہ کی ذریعے فیصلہ کرتے ہیں۔

20689

(۲۰۶۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ : أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ وَأَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سُئِلاَ أَیُقْضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ فَقَالاَ نَعَمْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَذَکَرَ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَنَّ شُرَیْحًا قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ قَالَ وَذَکَرَ إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ قَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ قَالَ وَذَکَرَ ہُشَیْمٌ عَنْ حَصِینٍ قَالَ خَاصَمْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ فَقَضَی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَذُکِرَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ قَضَی زُرَارَۃُ بْنُ أَوْفَی فَقَضَی بِشَہَادَتِی وَحْدِی۔ قَالَ وَقَالَ شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی قَیْسٍ وَعَن أَبِی إِسْحَاقَ أَنَّ شُرَیْحًا أَجَازَ شَہَادَۃَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا وَحْدَہُ۔[ضعیف]
(٢٠٦٨٣) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ سلیمان بن یسار اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن دونوں سے سوال کیا گیا : کیا قسم اور گواہ کے ذریعہ فیصلہ کیا جائے گا ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں۔
(ب) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ قاضی شریح نے قسم اور گواہ کے ذریعے فیصلہ کیا۔
(ج) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ کیا۔
(د) ہیثم حضرت حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ میں اپنا جھگڑا عبداللہ بن عتبہ کے پاس لے کر گیا تو اس نے قسم اور گواہ کے ذریعہ فیصلہ کیا۔
(ز) زرارہ بن اوفیٰ نے اپنی دونوں شہادتوں کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔

20690

(۲۰۶۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : أَجَازَ شُرَیْحٌ شَہَادَتِی وَحْدِی۔ [حسن]
(٢٠٦٨٤) ابواسحق فرماتے ہیں کہ قاضی شریح نے میری اکیلی شہادت کو بھی قبول کیا ہے۔

20691

(۲۰۶۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی قَیْسٍ قَالَ : شَہِدْتُ عِنْدَ شُرَیْحٍ عَلَی مُصْحَفٍ فَأَجَازَ شَہَادَتَہُ وَحْدَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٨٥) ابوقیس فرماتے ہیں کہ میں قاضی شریح کے پاس آیا تو انھوں نے اکیلے کی شہادت کو بھی جائز قرار دیا۔

20692

(۲۰۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الشَّاہِدِ الْوَاحِدِ إِذَا عَرَفَہُ مَعَ یَمِینِ الطَّالِبِ فِی الشَّیْئِ الْیَسِیرِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٨٦) ابن سیرین فرماتی ہیں کہ قاضی شریح اکیلے کی شہادت کو جائز قرار دیتے تھے، جب وہ پہچان لیتے کہ تھوڑی چیز کے بارے میں مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

20693

(۲۰۶۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِیدِ الْعَتَکِیِّ : أَنَّ یَحْیَی بْنَ یَعْمَرَ کَانَ یَقْضِی بِشَہَادَۃِ شَاہِدٍ وَیَمِینٍ۔
(٢٠٦٨٧) عبدالمجید عتکی فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن یعمر ایک گواہ اور قسم کے ذریعے فیصلہ کردیتے تھے۔ [ضعیف ]

20694

(۲۰۶۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ أَنْبَأَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ بُکَیْرٍ : أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَۃَ یَسْتَحْلِفُ صَاحِبَ الْحَقِّ مَعَ الشَّاہِدِ الْوَاحِدِ۔ قَالَ بُکَیْرٌ وَلَمْ یَزَلْ یَقْضِی بِذَلِکَ عِنْدَنَا۔ [ضعیف]
(٢٠٦٨٨) ابن لہیعہ بکیر سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ابو سلمہ سے سنا، وہ صاحب حق سے قسم کے ساتھ ایک گواہ مانگتے تھے۔ بکیر کہتے ہیں کہ ابو سلمہ اسی طرح فیصلہ فرماتے رہے۔

20695

(۲۰۶۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا کُلْثُومُ بْنُ زِیَادٍ قَالَ أَدْرَکْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ حَبِیبٍ وَالزُّہْرِیَّ یَقْضِیَانِ بِذَلِکَ یَعْنِی بِشَاہِدٍ وَیَمِینٍ قَالَ کُلْثُومٌ وَکَانَ أَبُو ثَابِتٍ سُلَیْمَانُ بْنُ حَبِیبٍ قَاضِی أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ثَلاَثِینَ سَنَۃً یَقْضِی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٨٩) مکتوم بن زیاد فرماتے ہیں کہ میں نے سلیمان بن حبیب اور زہری دونوں کو دیکھا کہ وہ ایک قسم اور گواہ کے ذریعہ فیصلہ فرماتے۔ مکتوم فرماتے ہیں کہ سلیمان بن حبیب ٣٠ سال مدینہ کے سال قاضی رہے۔ وہ قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ کرتے رہے۔

20696

(۲۰۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ الزِّنْجِیُّ بْنُ خَالِدٍ أَنْبَأَنَا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ رَجْعَۃَ إِلاَّ بِشَاہِدَیْنِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ عُذْرٌ فَیَأْتِی بِشَاہِدٍ وَیَحْلِفُ مَعَ شَاہِدِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَعَطَاء ٌ یُفْتِی بِالْیَمِینِ مَعَ الشَّاہِدِ فِیمَا لاَ یَقُولُ بِہِ أَحَدٌ مِنَ أَصْحَابِنَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالْیَمِینُ مَعَ الشَّاہِدِ لاَ یُخَالِفُ مِنْ ظَاہِرِ الْقُرْآنِ شَیْئًا لأَنَّا نَحْکُمُ بِشَاہِدَیْنِ وَبِشَاہِدٍ وَامْرَأَتَیْنِ وَلاَ یَمِینُ فَإِذَا کَانَ شَاہِدٌ حَکَمْنَا بِشَاہِدٍ وَیَمِینٍ وَلَیْسَ ہَذَا بِخِلاَفِ ظَاہِرِ الْقُرْآنِ لأَنَّہُ لَمْ یُحَرِّمْ أَنْ یَجُوزَ أَقَلَّ مِمَّا نَصَّ عَلَیْہِ فِی کِتَابِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَعْلَمُ بِمَعْنَی مَا أَرَادَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَدْ أَمَرَنَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ نَأْخُذَ مَا آتَانَا وَنَنْتَہِی عَمَّا نَہَانَا وَنَسْأَلَ اللَّہَ الْعِصْمَۃَ وَالتَّوْفِیقَ۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠٦٩٠) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ رجوع میں دو گواہ ضروری ہیں۔ اگر عذر ہو تو ایک گواہ اور ایک قسم۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : عطاء نے ایسے فیصلہ دیا قسم اور گواہ کے ذریعہ حالانکہ ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہتا اور فرمایا :
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : قسم اور گواہ یہ قرآن کے ظاہر کے خلاف نہیں، کیونکہ ہم تو فیصلہ کرتے ہیں کہ دو عورتوں میں سے گواہ اور ایک مرد قسم نہیں۔ جب گواہ موجود تو گواہ اور قسم سے فیصلہ کردیا، کیونکہ یہ قرآن کی نص کے خلاف نہیں ہے۔

20697

(۲۰۶۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْبَغْدَادِیُّ أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَا قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : لاَ تَکُونُ الْیَمِینُ مَعَ الشَّاہِدِ فِی الطَّلاَقِ وَلاَ الْعِتَاقِ وَلاَ الْفُرْقَۃِ وَلَمْ یَکُونُوا یُجِیزُونَ شَہَادَۃَ النِّسَائِ لاَ رَجُلٌ مَعَہُنَّ إِلاَّ فِیمَا لاَ یَرَاہُ إِلاَّ النِّسَائُ وَکَانُوا یَقُولُونَ مَنْ شَہِدَ لَہُ شَاہِدٌ عَلَی قَتْلِ عَبْدِہِ حَلَفَ مَعَ شَاہِدِہِ یَمِینًا وَاحِدَۃً وَاسْتَوْجَبَ قِیمَۃَ عَبْدِہِ۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠٦٩١) عبدالرحمن بن ابی زناد اپنے والد سے اور وہ فقہاء سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق، عتاق یعنی آزادی اور جدائی میں قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ نہ کیا جائے گا۔ وہ عورتوں کی گواہی اور ان کے ساتھ مرد کی گواہی کو جائز نہیں خیال کرتی تھے اور کہتے تھے : جس نے اپنے غلام کے قتل پر گواہی دی اور ساتھ ایک قسم بھی اٹھائی تو اس کے غلام کی قیمت واجب ہوجائے گی۔

20698

(۲۰۶۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ قَرَأْتُ عَلَیْہِ مِنْ أَصْلِہِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ ہَاشِمٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نِسْطَاسٍ مَوْلَی کَثِیرِ بْنِ الصَّلْتِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَحْلِفُ أَحَدٌ عَلَی یَمِینٍ آثِمَۃٍ عِنْدَ مِنْبَرِی ہَذَا وَلَوْ عَلَی سِوَاکٍ أَخْضَرَ إِلاَّ تَبَوَّأَ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ أَوْ وَجَبَتْ لَہُ النَّارُ ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ أَبُو ضَمْرَۃَ أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہَاشِمِ بْنِ ہَاشِمٍ عِنْدَ ہَذَا الْمِنْبَرِ۔ [صحیح لغیرہ]
(٢٠٦٩٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے اس منبر کے قریب کوئی جھوٹی قسم نہ اٹھائے۔ اگرچہ وہ سبز مسواک پر ہی کیوں نہ ہو۔ وگرنہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے یا اس کے لیے جہنم واجب ہوگئی۔

20699

(۲۰۶۹۳) وَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ ہَاشِمِ بْنِ ہَاشِمِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نِسْطَاسٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی مِنْبَرِی ہَذَا بِیَمِینٍ آثِمَۃٍ تَبَوَّأَ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ ۔ [صحیح لغیرہ]
(٢٠٦٩٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے اس منبر کے قریب جھوٹی قسم اٹھالی وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

20700

(۲۰۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُسَاحِقٍ الْعَامِرِیِّ عَنِ الْمُہاجِرِ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنِ ابْعَثْ إِلَیَّ بِقَیْسِ بْنِ مَکْشُوحٍ فِی وَثَاقٍ فَأَحْلَفَہُ خَمْسِینَ یَمِینًا عِنْدَ مِنْبَرِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا قَتَلَ دَاذُوَیَّ۔ وَرَوَاہُ فِی الْقَدِیمِ فَقَالَ أَخْبَرَنَا مَنْ نَثِقُ بِہِ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُسَاحِقٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَأَتَمَّ مِنْہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٩٤) مہاجر بن بی امیہ کہتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے مجھے خط لکھا کہ بقیس بن مکشوح کو میرے پاس قیدی بنا کر روانہ کرو۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر کے پاس ٥٠ قسمیں کھائی ہیں کہ اس نے داذوی کو قتل نہیں کیا۔

20701

(۲۰۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : قُتِلَ رَجُلٌ فَأَدْخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْحِجْرَ مِنَ الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ خَمْسِینَ رَجُلاً فَأَقْسَمُوا مَا قَتَلْنَا وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِمْرَأَتِہِ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ مِرَارًا فَأَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاسْتَحْلَفَہُ بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ مَا الَّذِی أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ۔ وَہُمَا مُرْسَلاَنِ أَحَدُہُمَا یُؤَکِّدُ صَاحِبَہُ فِیمَا اجْتَمَعَا فِیہِ مِنْ نَقْلِ الْیَمِینِ إِلَی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٩٥) شعبی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی قتل کیا گیا تو حضرت عمر (رض) حجرے میں داخل ہوئے۔ مدعی علیہ نے ٥٠ قسمیں اٹھا دیں کہ نہ تو ہم نے قتل کیا اور نہ ہی ہمیں علم ہے۔
(ب) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی عورت سے کہا : جہاں چاہے تو جا اور کئی مرتبہ کہا تو حضرت عمر (رض) نے اس کو رکن اور مقامِ ابراہیم کے درمیان کھڑا کر کے پوچھا : بتا تیرا کیا ارادہ تھا ؟

20702

(۲۰۶۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ وَہَذَا قَوْلُ حُکَّامِ الْمَکِّیِّینَ وَمُفْتِیہِمْ وَمِنْ حُجَّتِہِمْ فِیہِ مَعَ إِجْمَاعِہِمْ أَنَّ مُسْلِمًا وَالْقَدَّاحَ أَخْبَرَانِی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی قَوْمًا یَحْلِفُونَ بَیْنَ الْمَقَامِ وَالْبَیْتِ فَقَالَ أَعَلَیَّ دَمٌ۔ فَقَالُوا لاَ قَالَ فَعَلَیَّ عَظِیمٌ مِنَ الأَمْوَالِ۔ قَالُوا لاَ قَالَ لَقَدْ خَشِیتُ أَنْ یَبْہَی النَّاسُ بِہَذَا الْمَقَامِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَذَہَبُوا إِلَی أَنَّ الْعَظِیمَ مِنَ الأَمْوَالِ مَا وَصَفْتَ مِنْ عِشْرِینَ دِینَارًا فَصَاعِدًا۔ قَالَ وَقَالَ مَالِکٌ یَحْلِفُ عَلَی الْمِنْبَرِ عَلَی رُبْعِ دِینَارٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَوْلُہُ یَبْہَی النَّاسُ یَعْنِی یَأْنَسُوا بِہِ فَتَذْہَبُ ہَیْبَتَہُ مِنْ قُلُوبِہِمْ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ یُقَالُ بَہَأْتُ بِالشَّیْئِ إِذَا أَنِسْتُ بِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٦٩٦) عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ اس نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ مقام ابراہیم اور بیت اللہ کے درمیان قسمیں اٹھا رہے تھے۔ کیا میرے اوپر قربانی ہے، انھوں نے کہا : نہیں۔ اس نے دوبارہ کہا : میرے اوپر کوئی بڑا مال تو نہیں ؟ انھوں نے جواب دیا : نہیں۔ کہتے ہیں : میں ڈرا کہ کہیں لوگ اس جگہ سے مانوس نہ ہوجائیں۔
قال الشیخ : کہ لوگ کہیں مانوس نہ ہوجائیں اور ان کے دلوں سے ڈر جاتا رہے۔

20703

(۲۰۶۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ بْنَ طَرِیفٍ الْمُرِّیَّ قَالَ : اخْتَصَمَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ مُطِیعٍ إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فِی دَارٍ فَقَضَی بِالْیَمِینِ عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ زَیْدٌ أَحْلِفُ لَہُ مَکَانِی قَالَ مَرْوَانُ لاَ وَاللَّہِ إِلاَّ عِنْدَ مَقَاطِعِ الْحُقُوقِ فَجَعَلَ زَیْدٌ یَحْلِفُ أَنَّ حَقَّہُ لَحَقٌّ وَیَأْبَی أَنْ یَحْلِفَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَجَعَلَ مَرْوَانُ یَعْجَبُ مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ مَالِکٌ : کَرِہَ زَیْدٌ صَبْرَ الْیَمِینِ۔ [صحیح]
(٢٠٦٩٧) ابو غطعان بن طریف مری کہتے ہیں کہ زید بن ثابت اور ابن مطیع اپنا جھگڑا لے کر مروان کے پاس آئے تو مروان نے زید بن ثابت پر قسم ڈال دی کہ وہ منبر کے پاس قسم اٹھائیں۔ زید کہنے لگے : میں اس جگہ قسم اٹھاؤں گا۔ مروان نے کہا : حقوق کو کاٹنے والوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے تو زید کہنے لگے : یہ اس کا حق ہے، میں منبر کے پاس قسم نہ اٹھاؤں گا تو مروان اس سے تعجب کررہا تھا۔

20704

(۲۰۶۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ وَبَلَغَنِی أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَلَفَ عَلَی الْمِنْبَرِ فِی خُصُومَۃٍ کَانَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَجُلٍ وَأَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رُدَّتْ عَلَیْہِ الْیَمِینُ عَلَی الْمِنْبَرِ فَاتَّقَاہَا وَافْتَدَی مِنْہَا وَقَالَ أَخَافُ أَنْ یُوَافِقَ قَدَرٌ بَلاَئً فَیُقَالَ بِیَمِینِہِ۔[ضعیف]
(٢٠٦٩٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے اس پر قسم ڈالی جن دو کا آپس میں جھگڑا تھا تو حضرت عثمان نے منبر کے قریب قسم سے انکار کردیا، اس سے بچے اور فدیہ دے دیا، کہنے لگے : میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تقدیر بھی اس کے موافق آجائے اور میں کسی بڑی معصیت میں پھنس جاؤں۔

20705

(۲۰۶۹۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا حَاضِرُ بْنُ مُطَہَّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ مُجَّاعَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ امْرَأَۃٍ شَہِدَتْ أَنَّہَا أَرْضَعَتْ امْرَأَۃً وَزَوْجَہَا فَقَالَ اسْتَحْلِفْہَا عِنْدَ الْمَقَامِ فَإِنَّہَا إِنْ کَانَتْ کَاذِبَۃً لَمْ یَحُلْ عَلَیْہَا الْحَوْلُ حَتَّی یَبْیَضَّ ثَدْیَاہَا فَاسْتُحْلِفَتْ فَحَلَفَتْ فَلَمْ یَحُلْ عَلَیْہَا الْحَوْلُ حَتَّی ابْیَضَّ ثَدْیَاہَا۔
(٢٠٦٩٩) جابر بن زید ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے ایک عورت کے متعلق سوال کیا گیا کہ اس نے گواہی دی تھی کہ اس نے عورت اور اس کے خاوند کو دودھ پلایا ہے، اس نے کہا : مقامِ ابراہیم کے پاس اس سے قسم لو۔ اگر یہ جھوٹی ہوئی تو اس کے پستان ختم ہوجائیں گے۔ ایسا ہی ہوا ایک سال کے اندر اس کے پستان ختم ہوگئے۔

20706

(۲۰۷۰۰) قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ فِی قِصَّۃِ الْوَصِیَّۃِ قَالَ ہَذَا أَمْرٌ لَمْ یَکُنْ بَعْدَ الَّذِی کَانَ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَحْلَفَہُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ مَا خَانَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٠٠) ابو موسیٰ اشعری (رض) وصیت کے قصہ کے بارے کہتے ہیں کہ یہ معاملہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ کے بعد نہیں ہوا۔ پھر انھوں نے ان دونوں سے عصر کے بعد قسم لی جنہوں نے خیانت کی۔

20707

(۲۰۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ قَالُوا أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ یُزَکِّیہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ رَجُلٌ عَلَی فَضْلِ مَائٍ بِالطَّرِیقِ یَمْنَعُ ابْنَ السَّبِیلِ مِنْہُ وَرَجُلٌ بَایَعَ إِمَامًا لِلدُّنْیَا فَإِنْ أَعْطَاہُ مَا یُرِیدُ وَفَی لَہُ وَإِنْ لَمْ یُعْطَ لَمْ یَفِ لَہُ وَرَجُلٌ سَاوَمَ رَجُلاً عَلَی سِلْعَۃٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّہِ لَقَدْ أُعْطِیَ بِہَا کَذَا وَکَذَا فَصَدَّقَہُ۔ الآخَرُ لَفْظُ حَدِیثِ جَرِیرٍ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ وَکِیعٍ : وَرَجُلٌ بَایَعَ إِمَامًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ وَعَنِ ابْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَالأَشَجِّ عَنْ وَکِیعٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٠١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تین آدمیوں سے نہ کلام کرے گا اور نہ ہی پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ 1 وہ آدمی جو زائد پانی مسافروں سے روکتا ہے۔ 2 وہ آدمی جو امام سے دنیا کے لییبیعت کرتا ہے۔ اگر دنیا ملے تو بیعت پوری کرتا ہے وگرنہ بیعت پوری نہیں کرتا۔ 3 عصر کے بعد سامان کا سودا کرنے والا۔ اللہ کی قسم ! اٹھا کر کہتا ہے مجھے اتنے کا ملا ہے، دوسرا اس کی تصدیق کرتا ہے۔ وکیع کی حدیث میں ہے کہ وہ آدمی جو امام کی بیعت کرتا ہے۔

20708

(۲۰۷۰۲) وَرَوَاہُ سُمَیٌّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ یُزَکِّیہِمْ وَلاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ رَجُلٌ حَلَفَ عَلَی مَالِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بَعْدَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ فَیَقْتَطِعُہُ وَرَجُلٌ حَلَفَ لَقَدْ أُعْطِیَ بِسِلْعَتِہِ أَکْثَرَ مِمَّا أُعْطِیَ وَہُوَ کَاذِبٌ وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَائٍ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَمْنَعُکَ فَضْلِی کَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَائٍ لَمْ تَعْمَلْہُ یَدُکَ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ کَمَا أَخْرَجْتُہُ فِی کِتَابِ إِحْیَائِ الْمَوَاتِ عَالِیًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٠٢) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین آدمیوں سے اللہ کلام بھی نہ کرے گا اور پاک بھی نہ کرے گا اور نظر رحمت سے دیکھے گا بھی نہیں : 1 عصر کے بعد قسم اٹھا کر مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرنے والا 2 وہ آدمی جو کہتا ہے مجھے سامان کے زائد قیمت ملتی ہے، جتنی آپ دے رہے ہیں اور وہ جھوٹا بھی ہے۔ 3 زائد پانی کو روکنے والا۔ اللہ فرماتے ہیں میں بھی زائد پانی کو روک لوں گا جیسے تو نے روکا ہے۔ حالانکہ تو نے اس میں کام نہ کیا تھا۔

20709

(۲۰۷۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُؤَمَّلٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کَتَبْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنَ الطَّائِفِ فِی جَارِیَتَیْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاہُمَا الأُخْرَی وَلاَ شَاہِدَ عَلَیْہِمَا فَکَتَبَ إِلَیَّ أَنْ أَحْبِسَہُمَا بَعْدَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ ثُمَّ اقْرَأْ عَلَیْہِمَا {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا} [آل عمران ۷۷] فَفَعَلْتُ فَاعْتَرَفَتْ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٠٣) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو دو بچیوں کے بارے میں لکھا کہ ایک نے دوسری کو مارا تھا لیکن گواہ بھی موجود نہ تھا تو انھوں نے فرمایا کہ عصر کے بعد ان کو روکو۔ پھر ان پر اس آیت کی تلاوت کرو : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [آل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت خریدتے ہیں۔ “ وہ کہتے ہیں : میں نے ایسا کیا تو اس نے اعتراف کرلیا۔

20710

(۲۰۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ بِإِسْنَادٍ لاَ أَحْفَظُہُ : أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَمَرَ بِأَنْ یَحْلِفَ عَلَی الْمُصْحَفِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَأَیْتُ مُطَرِّفًا بِصَنْعَائَ یَحْلِفُ عَلَی الْمُصْحَفِ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ کَانَ مِنْ حُکَّامِ الآفَاقِ مَنْ یَسْتَحْلِفُ عَلَی الْمُصْحَفِ وَذَلِکَ عِنْدِی حَسَنٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٠٤) مطرف بن مازن اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں، لیکن مجھے یاد نہیں کہ ابن زبیر نے کہا : قرآن کی قسم اٹھاؤ۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں میں نے مطرف کو صنعا میں دیکھا، وہ قرآن پر قسم اٹھاتے تھے اور اطراف کے حکمران بھی قرآن پر قسم لیتے تھے۔

20711

(۲۰۷۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ صَبْرٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہْوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٠٥) عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جبری قسم اٹھا کر مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرنا چاہا اور وہ قسم میں جھوٹا بھی ہو۔ وہ اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اس پر ناراض ہوں گے۔

20712

(۲۰۷۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی وَائِلٍ وَہُوَ شَقِیقُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ صَبْرٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ وَتَصْدِیقُ ذَلِکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا} [آل عمران ۷۷]۔ إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ فَدَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ فَقَالَ مَا حَدَّثَکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ کَذَا وَکَذَا قَالَ صَدَقَ فِیَّ نَزَلَتْ کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَ رَجُلٍ فِی أَرْضٍ بِالیَمَنِ خُصُومَۃٌ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ ہَلْ لَکَ بَیِّنَۃٌ؟ قُلْتُ لاَ قَالَ فَیَمِینُہُ قُلْتُ إِذًا یَحْلِفُ قَالَ: مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ صَبْرٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا} [آل عمران ۷۷] إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٠٦) عبداللہ بن مسعود (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے لازمی قسم اٹھائی مسلمان کا مال ہڑپ کرنے کے لیے وہ اللہ سے ملے گا تو اللہ اس پر ناراض ہوگا۔ اس کی تصدیق کتاب اللہ میں ہے : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [آل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت لیتے ہیں۔ “ اشعث بن قیس آئے، کہنے لگے : ابوعبدالرحمن نے تمہیں کیا بیان کیا ہے ؟ کہنے لگے : فلاں فلاں۔ کہنے لگے : اس نے سچ کہا۔ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی۔ یمن کی زمین کے بارے میں میرا ایک آدمی سے جھگڑا تھا۔ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا، کیا آپ کے پاس دلیل ہے ؟ میں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم۔ میں نے کہا : تب وہ بھی قسم اٹھائے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم اٹھا کر مسلمان کا مال ہڑپ کرنا چاہا وہ اللہ سے ملاقات کرے گا اس حال میں کہ اللہ اس پر ناراض ہوں گے۔ اللہ کا فرمان ہے : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [آل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “

20713

(۲۰۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَعْیَنَ وَجَامِعُ بْنُ أَبِی رَاشِدٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِیَمِینٍ کَاذِبَۃٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہْوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِصْدَاقَہُ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا} [آل عمران ۷۷] الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٠٧) حضرت ابو وائل سیدنا عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم کے عوض مسلمان کا مال ہڑپ کرنا چاہا وہ اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اس پر ناراض ہوگا۔ پھر حضرت عبداللہ (رض) نے یہ آیت تلاوت کی : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [آل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “

20714

(۲۰۷۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَدِیُّ بْنُ عَدِیٍّ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ وَالْعُرْسِ بْنِ عَمِیرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَدِیٍّ قَالَ : کَانَ بَیْنَ امْرِئِ الْقَیْسِ وَبَیْنَ رَجُلٍ مِنْ حَضْرَمَوْتَ خُصُومَۃٌ فَارْتَفَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَال : بَیِّنَتُکَ وَإِلاَّ فَیَمِینُہُ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ حَلَفَ ذَہَبَ بِأَرْضِی قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ کَاذِبَۃٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ أَخِیہِ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ فَقَالَ امْرُؤُ الْقَیْسِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا لِمَنْ تَرَکَہَا مُحِقًّا قَالَ : الْجَنَّۃُ ۔ قَالَ فَإِنِّی أَشْہَدُ أَنِّی قَدْ تَرَکْتُہَا۔ قَالَ جَرِیرٌ فَزَادَنِی أَیُّوبُ وَکُنَّا جَمِیعًا حِینَ سَمِعْنَا مِنْ عَدِیٍّ قَالَ قَالَ عَدِیٌّ فِی حَدِیثِ الْعُرْسِ بْنِ عَمِیرَۃَ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا} [آل عمران ۷۷] إِلَی آخِرِہَا وَلَمْ أَحْفَظْہَا مِنْ عَدِیٍّ۔ [صحیح]
(٢٠٧٠٨) رجاء بن حیرہ اور عرس بن عمیرہ اپنے والد عدی سے نقل فرماتے ہیں کہ امرء القیس اور حضرموت کے ایک آدمی کے درمیان جھگڑا تھا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دلیل لاؤ یا قسم اٹھاؤ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ میری زمین قسم اٹھا کرلے جائے گا۔ آپ نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم کے ذریعے اپنے بھائی کا مال لیا وہ اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اس سے ناراض ہوگا۔ امرء قیس کہتے ہیں : اے اللہ کے رسول ! جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی چھوڑ دیا ؟ فرمایا : جنت ملے گی۔ اس نے کہا : وہ بیشک میری ہے میں اس کو چھوڑتا ہوں۔
(ب) عدی کہتے ہیں کہ عرس بن عمیرہ کی حدیث میں ہے کہ آیت نازل ہوئی : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [آل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “

20715

(۲۰۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا قَدْ غَلَبَنِی عَلَی أَرْضِی کَانَتْ لأَبِی فَقَالَ الْکِنْدِیُّ ہِیَ أَرْضِی وَفِی یَدِی أَزْرَعُہَا لَیْسَ لَہُ فِیہَا حَقٌّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْحَضْرَمِیِّ : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قَالَ لاَ قَالَ فَلَکَ یَمِینُہُ قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لاَ یُبَالِی عَلَی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ وَلَیْسَ یَتَوَرَّعُ مِنْ شَیْئٍ قَالَ لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلاَّ ذَلِکَ فَانْطَلَقَ لِیَحْلِفَ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَدْبَرَ : أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَی مَالٍ لِیَأْکُلَہُ ظُلْمًا لَیَلْقَیَنَّ اللَّہَ وَہُوَ عَنْہُ مُعْرِضٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ فِی قَوْلِہِ فَانْطَلَقَ لِیَحْلِفَ لَہُ وَقَوْلُہُ قَالَ لَمَّا أَدْبَرَ کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ الأَیْمَانَ کَانَتْ تُنْقَلُ بِالْمَدِینَۃِ إِلَی الْمَسْجِدِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٢٠٧٠٩) علقمہ بن وائل اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک حضر موت اور ایک کندہ کا آدمی آیا۔ حضرمی نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس نے میرے باپ کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔ کندی کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! یہ میری زمین ہے میں کھیتی باڑی کرتا ہوں۔ کسی کا اس میں کوئی حق نہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے کہا : کیا تیرے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ذمہ قسم ہے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ فاجر آدمی ہے، یہ قسم کی پروا نہیں کرے گا۔ یہ تو کسی چیز سے پرہیز نہ کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے صرف یہی ہے، وہ قسم کے لیے چلا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب وہ مڑا : اگر اس نے ظلم کے ذریعہ مال کھانے کے لییقسم اٹھائی تو جب وہ اللہ سے ملاقات کرے گا تو اللہ اس سے اعراض کرنے والا ہے۔

20716

(۲۰۷۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَخِیہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ مُسْلِمٍ بِیَمِینِہِ حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَأَوْجَبَ لَہُ النَّارَ ۔ قَالُوا وَإِنْ کَانَ شَیْئًا یَسِیرًا یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَإِنْ کَانَ قَضِیبًا مِنْ أَرَاکٍ ۔ قَالَہَا ثَلاَثًا۔ [صحیح۔ مسلم]
(٢٠٧١٠) ابو امامہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قسم کے ذریعے مسلمان بھائی کا مال کھایا اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے اور اس پر جہنم کو واجب کردیا ہے۔ انھوں نے کہا : اگر چیز کم ہی ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر پیلو کے درخت کی چھڑی ہی کیوں نہ ہو۔

20717

(۲۰۷۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ قَالَہَا ثَلاَثًا رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٢٠٧١١) علاء بن عبدالرحمن نے اپنی سند سے ذکر کیا ہے، لیکن یہ نہیں کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ فرمایا۔

20718

(۲۰۷۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ الْقُرَشِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ البَغْدَادِیُّ ثُمَّ الْہَرَوِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْمَکِّیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کَتَبْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی امْرَأَتَیْنِ کَانَتَا تَخْرُزَانِ خَرِیزًا فِی بَیْتٍ وَفِی الْحُجْرَۃِ حُدَّاثٌ فَخَرَجَتْ إِحْدَاہُمَا وَیَدُہَا تَشْخُبُ دَمًا فَقَالَتْ أَصَابَتْ یَدَی ہَذِہِ وَأَنْکَرَتِ الأُخْرَی ذَلِکَ قَالَ فَکَتَبَ إِلَیَّ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَنَّ الْیَمِینَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ وَلَوْ أَنَّ النَّاسَ أُعْطُوا بِدَعْوَاہُمُ ادَّعَی نَاسٌ دِمَائَ أُنَاسٍ وَأَمْوَالَہُمْ فَادْعُہَا وَاقْرَأْ عَلَیْہَا {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً أُوْلَئِکَ لاَ خَلاَقَ لَہُمْ فِی الآخِرَۃِ وَلاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ وَلاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ یُزَکِّیہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ} [آل عمران ۷۷] قَالَ : فَاعْتَرَفَتْ فَبَلَغَ ذَلِکَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَرَّہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی مُخْتَصَرًا وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُخْتَصَراً عَنْ نَافِعٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ بِطُولِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧١٢) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو دو عورتوں کے بارے میں لکھاجو چمڑے کو سونت رہی تھی گھر میں اور حجرہ میں نو عمر بچیاں تھیں۔ ان میں سے ایک نکلی، اس کے ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا۔ اس نے کہا : اس نے مجھے مارا ہے۔ دوسری نے انکار کردیا تو ابن عباس (رض) نے مجھے لکھا کہ قسم مدعیٰ علیہ پر ہے۔ اگر لوگوں کو ان کے دعویٰ کی بنیاد پر دیا جانے لگے تو لوگ خونوں کے دعوے شروع کردیں ان کو بلا کر یہ آیت تلاوت کریں :{ اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ وَ لَا یُکَلِّمُھُمْ اللّٰہُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْھِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ لَا یُزَکِّیْھِمْ وَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} [آل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے ذریعہ خریدتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ اللہ قیامت کے دن ان سے کلام بھی نہ کرے گا اور نظر رحمت سے دیکھے گا بھی نہ اور آخرت کے دن دردناک عذاب بھی ہے۔ “

20719

(۲۰۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْوَرَّاقُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَّاسِیُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ حَسَّانِ بْنِ ثُمَامَۃَ قَالَ زَعَمُوا : أَنَّ حُذَیْفَۃَ عَرَفَ جَمَلاً لَہُ سُرِقَ فَخَاصَمَ فِیہِ إِلَی قَاضِی الْمُسْلِمِینَ فَصَارَتْ عَلَی حُذَیْفَۃَ یَمِینٌ فِی الْقَضَائِ فَأَرَادَ أَنْ یَشْتَرِیَ یَمِینَہُ فَقَالَ لَکَ عَشَرَۃُ دَرَاہِمَ فَأَبَی فَقَالَ لَکَ عِشْرُونَ فَأَبَی فَقَالَ لَکَ ثَلاَثُونَ فَأَبَی فَقَالَ لَکَ أَرْبَعُونَ فَأَبَی فَقَالَ حُذَیْفَۃُ أَتْرُکُ جَمَلِی فَحَلَفَ أَنَّہُ جَمَلُہُ مَا بَاعَہُ وَلاَ وَہَبَہُ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّہُ فَدَی یَمِینَہُ بِعَشَرَۃِ آلاَفِ دِرْہَمٍ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خُصُومَۃٍ کَانَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَائَ فِی شَیْئٍ قَالَ فَحَلَفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ أَتَرَانِی أَنِّی قَدِ اسْتَحْقَقْتُہَا بِیَمِینِی اذْہَبِ الآنَ فَہِیَ لَکَ۔ [ضعیف]
(٢٠٧١٣) اسود بن قیس حضرت حسان بن ثمامہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کا گمان تھا کہ حضرت حذیفہ نے اپنا چوری شدہ اونٹ پہچان لیا تو جھگڑا مسلمانوں کے قاضی کے پاس چلا گیا۔ فیصلے میں حضرت حذیفہ پر قسم ڈال دی گئی تو انھوں نے قسم کا معاوضہ دینا چاہا۔ کہا : تیرے لیے دس درہم۔ اس نے انکار کردیا۔ چلو بیس درہم۔ اس نے پھر انکار کردیا۔ تیس درہم اس نے انکار کردیا۔ کہا : چالیس درہم۔ اس نے انکار کردیا تو حضرت حذیفہ کہنے لگے : میں اپنا اونٹ چھوڑتا ہوں۔ اس نے قسم اٹھائی۔ یہ اونٹ اس کا ہے، نہ اس نے بیچا اور نہ ہی ہبہ کیا ہے۔
(ب) جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ انھوں نے قسم کا حذیفہ ١٠ ہزار درہم دیے۔
(ج) حضرت عمر بن خطاب اور معاذ بن عفراء کے درمیان جھگڑا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے قسم اٹھائی۔ پھر معاذ سے کہا : کیا آپ مجھے میری قسم میں سچا جانتے ہو۔ جاؤ اب یہ چیز بھی تیری ہے۔

20720

(۲۰۷۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ وَہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔فَقَالَ الأَشْعَثُ فِیَّ وَاللَّہِ کَانَ ذَلِکَ کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَ رَجُلٍ مِنَ الْیَہُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِی فَقَدَّمْتُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قُلْتُ لاَ فَقَالَ لِلْیَہُودِیِّ احْلِفْ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذًا یَحْلِفَ فَیَذْہَبَ بِمَالِی فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا أُولَئِکَ لاَ خَلاَقَ لَہُمْ فِی الآخِرَۃِ} [آل عمران ۷۷] الآیَۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٧١٤) حضرت عبداللہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم اٹھائی، تاکہ مسلمان بھائی کا مال کھائے۔ وہ اللہ سے ملاقات کرے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا۔ اشعث کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! ایسے ہی ہے کہ میرے اور یہودی کے درمیان زمین کا جھگڑا تھا۔ میں مقدمہ لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا دلیل ہے آپ کے پاس ؟ میں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودی سے کہا : قسم اٹھاؤ۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول یہ قسم اٹھا کر میرا مال لے جائے گا۔ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی :{ اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ } [آل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت خریدتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ “

20721

(۲۰۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنِی الأَعْمَشُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [تقدم قبلہ]
(٢٠٧١٥) ایضا

20722

(۲۰۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ مِمَّنْ یَتْبَعُ الْعِلْمَ وَیَعِیہِ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الْیَہُودِیِّ الَّذِی زَنَی بَعْدَ مَا أُحْصِنَ قَالَ فَانْطَلَقَ یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- یَؤُمُّ بَیْتَ الْمِدْرَاسِ فَقَالَ لَہُمْ : یَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ عَلَی مُوسَی مَا تَجِدُونَ فِی التَّوْرَاۃِ مِنَ الْعُقُوبَۃِ عَلَی مَنْ زَنَی وَقَدْ أُحْصِنَ؟ [ضعیف]
(٢٠٧١٦) سعید بن مسیب سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے۔ انھوں نے یہودی کے بارے میں حدیث ذکر کی جس نے شادی کے بعد زنا کیا تھا۔ راوی کہتے ہیں : وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ وہ بیت المدراس میں امامت کروا تا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے اور فرمایا : میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر توراۃ کو نازل کیا۔ توراۃ میں شادی شدہ زنا کرے تو سزا کیا ہے ؟

20723

(۲۰۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی یَہُودٍ : مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ أَخِی مُوسَی وَصَاحِبِہِ بَعَثَہُ اللَّہُ بِمَا بَعَثَہُ بِہِ إِنِّی أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ وَمَا أَنْزَلَ عَلَی مُوسَی یَوْمَ طُورِ سَیْنَائَ وَفَلَقَ لَکُمُ الْبَحْرَ وَأَنْجَاکُمْ وَأَہْلَکَ عَدُوَّکُمْ وَأَطْعَمَکُمْ الْمَنَّ وَالسَّلْوَی وَظَلَّلَ عَلَیْکُمُ الْغَمَامَ ہَلْ تَجِدُونَ فِی کِتَابِکُمْ أَنِّی رَسُولُ اللَّہِ إِلَیْکُمْ وَإِلَی النَّاسِ کَافَّۃً فَإِنْ کَانَ ذَلِکَ کَذَلِکَ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَسْلِمُوا وَإِنْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَکُمْ فَلاَ تِبَاعَۃَ عَلَیْکُمْ ۔ [ضعیف]
(٢٠٧١٧) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود کو خط لکھا : اللہ کے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اپنے بھائی موسیٰ اور صاحب کو۔ جو اللہ نے ان کو دے کر مبعوث کیا۔ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں اور جو اس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر طور سیناء میں نازل کیا اور تمہارے لیے سمند پھاڑا۔ تمہیں اور تمہارے اہل و عیال کو دشمن سے نجات دی اور تمہیں من وسلویٰ کھلایا۔ تمہارے اوپر بادلوں کا سایہ کیا۔ کیا تم اپنی کتاب میں پاتے ہو کہ میں تمام لوگوں کی طرف اللہ کا رسول ہوں ؟ اگر اس طرح ہے تو اللہ سے ڈرو اور اسلام قبول کرلو۔ اگر تمہاری کتاب میں موجود نہ ہو تو ایسا نہ کرنا۔

20724

(۲۰۷۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ کَعْبَ بْنَ سُورٍ أَدْخَلَ یَہُودِیًّا الْکَنِیسَۃَ وَوَضَعَ التَّوْرَاۃَ عَلَی رَأْسِہِ وَاسْتَحْلَفَہُ بِاللَّہِ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ یُسْتَحْلَفُ الْیَہُودِیُّ فِی الْکَنِیسَۃِ۔
(٢٠٧١٨) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ کعب بن مسورہ سور نے ایک یہودی کو کنیسہ میں داخل کیا اور اس کے سر پر توراۃ رکھی۔ اس سے اللہ کی قسم اٹھوائی۔ اشعری سے مذکور ہے کہ یہودی کنیسہ میں قسم اٹھاتے تھے۔

20725

(۲۰۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِرَجُلٍ حَلَّفَہُ : احْلِفْ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ مَا لَہُ عِنْدَکَ شَیْء ٌ ۔ یَعْنِی لِلْمُدَّعِی۔ [ضعیف]
(٢٠٧١٩) ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے ایک آدمی سے کہا جس نے قسم اٹھائی کہ اس ذات کی قسم اٹھاؤ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے کہ مدعی کی کوئی چیز آپ کے پاس نہیں ہے۔

20726

(۲۰۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنِی کُرْدُوسٌ الثَّعْلَبِیُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ قَیْسٍ الْکِنْدِیَّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً مِنْ کِنْدَۃَ وَرَجُلاً مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَرْضٍ بِالْیَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرْضِی اغْتَصَبْنِیہَا أَبُو ہَذَا فَقَالَ لِلْکِنْدِیِّ : مَا تَقُولُ؟ ۔ فَقَالَ أَقُولُ إِنَّہَا أَرْضِی وَفِی یَدِی وَرِثْتُہَا مِنْ أَبِی۔ فَقَالَ لِلْحَضْرَمِیِّ : ہَلْ لَکَ مِنْ بَیِّنَۃٍ؟ ۔ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ یَحْلِفُ یَا رَسُولَ اللَّہِ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ مَا یَعْلَمُ أَنَّہَا أَرْضِی اغْتَصَبْنِیہَا أَبُوہُ قَالَ فَتَہَیَّأَ الْکِنْدِیُّ لِلْیَمِینِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہُ لاَ یَقْتَطِعُ رَجُلٌ مَالاً بِیَمِینِہِ إِلاَّ لَقِیَ اللَّہَ یَوْمَ یَلْقَاہُ وَہُوَ أَجْذَمُ ۔ فَرَدَّہَا الْکِنْدِیُّ لَفْظُ حَدِیثِ الْحَافِظِ وَحَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ قَرِیبٌ مِنْہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٢٠) اشعث بن قیس الکندی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرمی اور کندی آدمی کے درمیان جھگڑا تھا۔ دونوں زمین کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ حضرمی نے کہا : میری زمین پر اس کے باپ نے قبضہ کرلیا تھا۔ آپ نے کندی سے پوچھا : تم کیا کہتے ہو ؟ اس نے کہا : میری زمین ہے، میرے قبضہ میں ہے ، میرے باپ کی وراثت ہے۔ آپ نے حضرمی سے پوچھا آپ کے پاس دلیل ہے ؟ کہنے لگا : نہیں، لیکن اے اللہ کے رسول یہ اللہ کی قسم اٹھا دے گا حالانکہ وہ جانتا بھی ہے میری زمین اس کے باپ نے اپنے قبضہ میں لی تھی۔ کندی قسم کے لیے تیار ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم اٹھا کر مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرلیا۔ جب وہ قیامت کے دن اللہ سے ملاقات کرے گا وہ کوڑھی ہوگا تو کندی نے واپس کردی۔

20727

(۲۰۷۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ شُرَیْحٍ فِی قَوْلِہِ {وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ} [صٓ ۲۰] قَالَ : الأَیْمَانُ وَالشُّہُودُ وَکَذَا قَالَ مُجَاہِدٌ۔ [حسن]
(٢٠٧٢١) قاضی شریح اللہ کے اس حکم کے بارے میں فرماتے ہیں : { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } [صٓ ٢٠] سے مراد قسمیں اور گواہ ہیں۔

20728

(۲۰۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ : أَنَّ دَاوُدَ النَّبِیَّ -ﷺ- أُمِرَ بِالْقَضَائِ فَفُظِعَ بِہِ فَأَوْحَی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنِ اسْتَحْلِفْہُمْ بِاسْمِی وَسَلْہُمُ الْبَیِّنَاتِ قَالَ فَذَلِکَ فَصْلُ الْخِطَابِ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٢٢) ابو عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ داؤد نبی کو فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا، وہ گھبرا گئے۔ اللہ نے وحی کی ان سے میرے نام کی قسم اور دلائل کا سوال کرو۔ فرماتے ہیں : یہ فصل خطاب ہے۔

20729

(۲۰۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا سَمِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً یَحْلِفُ بِأَبِیہِ فَقَالَ : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ مَنْ حَلَفَ بِاللَّہِ فَلْیَصْدُقْ وَمَنْ حُلِفَ لَہُ بِاللَّہِ فَلْیَرْضَ وَمَنْ حُلِفَ لَہُ بِاللَّہِ فَلَمْ یَرْضَ فَلَیْسَ مِنَ اللَّہِ ۔ تَابَعَہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ عَنْ أَسْبَاطٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٢٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو سنا وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا : اپنے باپوں کی قسمیں نہ اٹھاؤ۔ جو قسم اٹھائے تو سچی۔ جس کو اللہ کی قسم دے دی گئی وہ راضی ہوگیا اور جس کو اللہ کی قسم دی گئی اور وہ راضی نہ ہوا تو وہ اللہ کی جانب سے نہیں ہے۔

20730

(۲۰۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَأَنَّ أَحَدَہُمَا تَہَاوَنَ بِبَعْضِ حُجَّتِہِ لَمْ یُبْلِغْ فِیہَا فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلآخَرِ فَقَالَ الْمُتَہَاوِنُ بِحُجَّتِہِ حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ ۔ یُحَرِّکُ یَدَہُ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا قَالَ : اطْلُبْ حَقَّکَ حَتَّی تَعْجَزَ فَإِذَا عَجَزْتَ فَقُلْ حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ فَإِنَّمَا یُقْضَی بَیْنَکُمْ عَلَی حُجَّتِکُمْ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٢٤) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ دو آدمی جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، ایک دلائل کے اعتبار سے کمزور تھا اپنی بات واضح نہ کرسکا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرے کے حق میں فیصلہ کردیا تو کمزور دلیل والا کہنے لگا : مجھے اللہ ہی کافی ہے، وہ کارساز ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں کو دو یا تین بار حرکت دیتے ہوئے فرمایا : حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ اپنا حق طلب کر عاجز آنے تک۔ جب عاجز آجائے تب کہہ : حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ کیونکہ فیصلہ تمہارے دلائل کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

20731

(۲۰۷۲۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ وَمُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ بَحِیرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ سَیْفٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ فَقَالَ الْمَقْضِیُّ عَلَیْہِ لَمَّا أَدْبَرَ حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ یَلُومُ عَلَی الْعَجْزِ وَلَکِنْ عَلَیْکَ بِالْکَیْسِ فَإِذَا غَلَبَکَ أَمْرٌ فَقُلْ حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٢٥) عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ فرمایا۔ جس کے خلاف فیصلہ کیا گیا وہ کہنے لگا : مجھے اللہ کافی ہے وہ بہترین کارساز ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عاجزی پر ملاقات کرتا ہے، لیکن دانائی کو اختیار کرو۔ جب معاملہ غالب آجائے پھر کہہ : حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ ۔

20732

(۲۰۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ الْحُجَّۃُ فِیہِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیِّ بْنِ شَافِعٍ أَخْبَرَنَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّائِبِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ : أَنَّ رُکَانَۃَ بْنَ عَبْدِ یَزِیدَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثُمَّ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی الْبَتَّۃَ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتَ إِلاَّ وَاحِدَۃً ۔ فَقَالَ رُکَانَۃُ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَرَدَّہَا إِلَیْہِ۔ [حسن لغیرہ۔ تقدم برقم ۱۴۹۹۱۰]
(٢٠٧٢٦) نافع بن عجیر بن عبدیزیند فرماتے ہیں کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی ہے۔ میں نے صرف ایک کا ارادہ کیا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم صرف ایک کا ارادہ کیا تھا ؟ تو رکانہ کہنے لگے : اللہ کی قسم صرف ایک کا ارادہ کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف یہ بات کئی مرتبہ دہرائی۔

20733

(۲۰۷۲۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ۔ وَہَذَا یَتَنَاوَلُ کُلَّ مُدَّعَی عَلَیْہِ إِلاَّ مَا قَامَ دَلِیلُہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٢٧) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے مجھے لکھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدعی علیہ پر قسم ڈالی تھی۔
(ب) نافع بن عمر کی حدیث میں ہے کہ ہر مدعیٰ علیہ پر قسم ہے جب تک وہ اس کے پاس دلیل نہ ہو۔

20734

(۲۰۷۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا مَلَّکَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ أَمْرَہَا فَالْقَضَائُ مَا قَضَتْ إِلاَّ أَنَّ یُنَاکِرَہَا یَقُولُ لَمْ أُرِدْ إِلاَّ تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً فَیَحْلِفُ عَلَی ذَلِکَ فَتُرَدُّ إِلَیْہِ۔ [صحیح]
(٢٠٧٢٨) نافع عبداللہ بن عمر سے نقل فرماتے ہیں : جب مرد عورت کو اس کا معاملہ سپرد کردیا جائے تو جو وہ فیصلہ کرے گی وہی فیصلہ ہوگا الا یہ کہ وہ اس کو ناپسند کرے۔ وہ کہتا ہے : میں نے ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا۔ وہ اس پر قسم اٹھائے تو معاملہ اس کے سپرد کردیا جائے گا۔

20735

(۲۰۷۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَۃُ الطَّلاَقَ عَلَی زَوْجِہَا فَتَنَاکَرَا فَیَمِینُہُ بِاللَّہِ مَا فَعَلَ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٢٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب عورت اپنے خاوند سے طلاق کا ارادہ کرے۔ پھر وہ ایک دوسرے کا انکار کردیں تو قسم اس کے ذمہ ہے جس نے یہ کام کیا ہے۔

20736

(۲۰۷۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا وَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَہُ وَفِیہِ وَاجْعَلْ لِلْمُدَّعِی أَمَدًا یُنْتَہَی إِلَیْہِ فَإِنْ أَحْضَرَ بَیِّنَۃً وَإِلاَّ وَجَّہْتَ عَلَیْہِ الْقَضَائَ فَإِنَّ ذَلِکَ أَجْلَی لِلْعَمَی وَأَبْلَغُ فِی الْعُذْرِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم: ۲۰۲۸۳]
(٢٠٧٣٠) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ایک خط نکالا اور کہنے لگے : یہ خط حضرت عمر (رض) کا ابو موسیٰ اشعری (رض) کی جانب ہے۔ اس میں تذکرہ تھا کہ آپ مدعی کو مہلت دیں۔ اگر وہ دلیل لے آئے تو ٹھیک وگرنہ فیصلہ اس کے خلاف کردیا جائے۔ یہ مدت اس کے عذر کو ختم کر دے گی۔

20737

(۲۰۷۳۱) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : مَنِ ادَّعَی قَضَائِی فَہُوَ عَلَیْہِ حَتَّی یَأْتِیَ بِبَیِّنَۃٍ الْحَقُّ أَحَقُّ مِنْ قَضَائِی الْحَقُّ أَحَقُّ مِنْ یَمِینٍ فَاجِرَۃٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٣١) محمد بن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے میرے فیصلے کا دعویٰ کیا۔ وہ اس پر ہی ہے یہاں تک کہ دلیل لے آئے۔ میری فیصلے سے حق زیادہ مناسب ہے اور جھوٹی قسم سے بھی حق زیادہ مناسب ہے۔

20738

(۲۰۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِی لَیْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَہْلٍ : أَنَّ سَہْلَ بْنَ أَبِی حَثْمَۃَ أَخْبَرَہُ وَرِجَالٌ مِنْ کُبَرَائِ قَوْمِہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِحُوَیِّصَۃَ وَمُحَیِّصَۃَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ : تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ؟ ۔ قَالُوا : لاَ۔ قَالَ : فَیَحْلِفُ یَہُودُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی فِی کِتَابِ الْقَسَامَۃِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٣٢) ابو لیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل فرماتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ اور اس کی قوم کے بڑے لوگوں نے خبردی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحُمن سے کہا : تم قسمیں اٹھاؤ اور اپنے صاحب کے خون کے حق دار بن جاؤ۔ انھوں نے کہا : نہیں، آپ نے فرمایا : یہود قسم اٹھائیں گے۔

20739

(۲۰۷۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَالثَّقَفِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَدَأَ الأَنْصَارِیِّینِ فَلَمَّا لَمْ یَحْلِفُوا رَدَّ الأَیْمَانَ عَلَی یَہُودَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٧٣٣) بشیر بن یسار حضرت سہل بن ابی حثمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصاریوں سے قسم کی ابتدا کی۔ لیکن جب انھوں نے قسم نہ اٹھائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم یہود پر رد کردی۔

20740

(۲۰۷۳۴) قَالَ وَأَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا رِوَایَۃُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ فَإِنَّہَا فِی الْمُوَطَّإِ ہَکَذَا مُرْسَلَۃٌ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٧٣٤) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

20741

(۲۰۷۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لَہُمْ : أَتَحْلِفُونَ خَمْسِینَ یَمِینًا وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَکُمْ أَوْ صَاحِبَکُمْ ۔ فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ وَلَمْ نَشْہَدْ وَلَمْ نَحْضُرْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَتُبْرِّئُکُمْ یَہُودُ بِخَمْسِینَ یَمِینًا ۔ وَأَمَّا رِوَایَۃُ عَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیِّ فَإِنَّہَا ہَکَذَا فِی الْمَعْنَی إِلاَّ أَنَّہَا مَوْصُولَۃٌ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٧٣٥) بشیر بن یسار نے حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم پچاس قسمیں اٹھاؤ تو تم اپنے صاحب کے قاتل کے حق دار بن جاؤ گے ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم کیسے گواہی دیں جب ہم حاضر نہ تھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہود پچاس قسمیں اٹھائیں گے، وہ بری ہوجائیں گے۔

20742

(۲۰۷۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ (ح) قَالَ وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی بُشَیْرُ بْنُ یَسَارٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَہْلِ الأَنْصَارِیَّ وَمُحَیِّصَۃَ بْنَ مَسْعُودٍ خَرَجَا إِلَی خَیْبَرَ فَتَفَرَّقَا لِحَاجَتِہِمَا فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَہْلٍ فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَہْلٍ وَحُوَیِّصَۃُ وَمُحَیِّصَۃُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَہَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَخُو الْمَقْتُولِ لِیَتَکَلَّمَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْکُبْرَ الْکُبْرَ فَتَکَلَّمَ حُوَیِّصَۃُ وَمُحَیِّصَۃُ فَذَکَرُوا لَہُ شَأْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَہْلٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیَحْلِفُ مِنْکُمْ خَمْسُونَ فَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَکُمْ أَوْ صَاحِبَکُمْ؟ ۔ فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ نَحْضُرْ وَلَمْ نَشْہَدْ۔ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَتُبْرِّئُکُمْ یَہُودُ بِخَمْسِینَ یَمِینًا؟ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ نَقْبَلُ أَیْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ۔ قَالَ : فَعَقَلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ عِنْدِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنِ الثَّقَفِیِّ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ بِطُولِہِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَبِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ وَغَیْرُہُمْ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ وَأَمَّا ابْنُ عُیَیْنَۃَ فَإِنَّ رِوَایَۃَ الْجَمَاعَۃِ عَنْہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَفَتُبَرِّئُکُمْ یَہُودُ بِخَمْسِینَ یَمِینًا یَحْلِفُونَ أَنَّہُمْ لَمْ یَقْتُلُوہُ؟ ۔ قَالُوا وَکَیْفَ نَرْضَی بِأَیْمَانِہِمْ وَہَمْ مُشْرِکُونَ قَالَ أَفَیُقْسِمُ مِنْکُمْ خَمْسُونَ أَنَّہُمْ قَتَلُوہُ قَالُوا کَیْفَ نُقْسِمُ عَلَی مَا لَمْ نَرَہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٧٣٦) سہل بن ابی حثمہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود دونوں خیبر کی طرف آئے۔ ضرورت کے تحت جدا ہوگئے تو عبداللہ بن سہل کو قتل کردیا گیا۔ عبدالرحمن بن سہل اور حویصہ اور محیصۃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ عبدالرحمن مقتول کا بھائی بات کرنے لگا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بڑا بات کرے تو حویصہ اور محیصہ نے عبداللہ بن سہل کی حالت کے بارے میں بات کی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پچاس قسمیں اٹھاؤ۔ تم اپنے مقتول کے حق دار بن جاؤ گے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم حاضر اور موجود نہ تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہود پچاس قسمیں اٹھا کر بری ہوجائیں گے ؟ انھوں نے کہا : ہم کافر قوم کی قسمیں کیسے قبول کریں ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی طرف سے دیت ادا کی۔
(ب) ابن عیینہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہود پچاس قسمیں اٹھا کر تم سے بری ہوجائیں۔ وہ قسمیں دے دے کہ انھوں نے قتل کیا۔ وہ کہنے لگے : اے اللہ کے نبی ! وہ مشرک ہیں، ہم ان کی قسموں پر کیسے راضی ہوں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی پچاس قسمیں دے گا کہ انھوں نے قتل کیا ہے ؟ ہم کیسے قسم دیں جو ہم نے دیکھا نہیں ہے ؟

20743

(۲۰۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ سَمِعَہُ یُخْبِرُ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَہْلٍ الأَنْصَارِیَّ وُجِدَ فِی قَلِیبٍ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ بَدَأَ بِأَیْمَانِ الْیَہُودِ ثُمَّ رَدَّ عَلَی الأَنْصَارِیِّینَ وَہُوَ خِلاَفُ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ وَالْجَمَاعَۃُ أَوْلَی بِالْحِفْظِ مِنَ الْوَاحِدِ والشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَمَلَ حَدِیثَ ابْنِ عُیَیْنَۃَ ہَا ہُنَا عَلَی حَدِیثِ الثَّقَفِیِّ وَکَذَلِکَ فَعَلَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فَأَخْرَجَ حَدِیثَ ابْنِ عُیَیْنَۃَ فِی کِتَابِہِ وَأَحَالَ بِہِ عَلَی رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ دُونَ سِیَاقِ مَتْنِہِ وَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الْقَسَامَۃِ کَانَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ لاَ یَثْبُتُ أَقَدَّمَ النَّبِیُّ -ﷺ- الأَنْصَارِیِّینَ فِی الأَیْمَانِ أَوْ یَہُودَ فَیُقَالُ فِی الْحَدِیثِ أَنَّہُ قَدَّمَ الأَنْصَارِیِّینَ فَیَقُولُ فَہُوَ ذَاکَ أَوْ مَا أَشْبَہَ ہَذَا قَالَ الشَّیْخُ وَالْقَوْلُ قَوْلُ مَنْ أَثْبَتَ وَلَمْ یَشُکَّ دُونَ مَنْ شَکَّ وَالَّذِینَ أَثْبَتُوا عَدَدٌ کُلُّہُمْ حُفَّاظٌ أَثْبَاتٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٧٣٧) شیخ فرماتے ہیں قول اس کا معتبر ہے جو بغیر شک کے بیان کرے اور جو بیان کرنے والے ہیں سارے حفاظ ہیں۔

20744

(۲۰۷۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ: أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی سَعْدِ بْنِ لَیْثٍ أَجْرَی فَرَسًا فَوَطِئَ عَلَی إِصْبَعِ رَجُلٍ مَنْ جُہَیْنَۃَ فَنَزَی مِنْہَا فَمَاتَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلَّذِینَ ادَّعَی عَلَیْہِمْ تَحْلِفُونَ خَمْسِینَ یَمِینًا مَا مَاتَ مِنْہَا فَأَبَوْا وَتَحَرَّجُوا مِنَ الأَیْمَانِ فَقَالَ لِلآخَرِینَ احْلِفُوا أَنْتُمْ فَأَبَوْا۔ زَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی رِوَایَتِہِ بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقَدْ رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْیَمِینَ عَلَی الأَنْصَارِیِّینَ یَسْتَحِقُّونَ فَلَمَّا لَمْ یَحْلِفُوا حَوْلَہَا عَلَی الْیَہُودِ یَبْرَؤُنَ بِہَا وَرَأَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْیَمِینَ عَلَی اللَّیْثِیِّینَ یَبْرَؤُنَ بِہَا فَلَمَّا أَبَوْا حَوَّلَہَا عَلَی الْجُہَنِیِّینَ یَسْتَحِقُّونَ بِہَا فَکُلُّ ہَذَا تَحْوِیلُ یَمِینٍ مِنْ مَوْضِعٍ قَدْ رُئِیَتْ فِیہِ إِلَی الْمَوْضِعِ الَّذِی یُخَالِفُہُ فَبِہَذَا وَمَا أَدْرَکْنَا عَلَیْہِ أَہْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا یَحْکُونَ عَنْ مُفْتِیہِمْ وَحُکَّامِہِمْ قَدِیمًا وَحَدِیثًا قُلْنَا فِی رَدِّ الْیَمِینِ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٣٨) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ بنو سعد کے ایک آدمی نے گھوڑا دوڑایا۔ اس نے جہینہ کے ایک آدمی کی انگلی روند دی۔ اس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی تو حضرت عمر (رض) نے کہا کہ تم قسم دو کہ وہ اس کی وجہ سے ہلاک نہیں ہوا ؟ انھوں نے انکار کردیا اور قسم دینے میں حرج محسوس کیا۔ انھوں نے دوسروں سے کہا تو انھوں نے بھی قسم کے اندر حرج محسوس کیا۔
(ب) امام شافعی (رح) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصاری پر قسم ڈال دی کیونکہ وہ اس کے مستحق تھے۔ جب انھوں نے قسم قبول نہ کی تو تب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود کی طرف قسم کو لوٹادیا۔ حضرت عمر (رض) نے بنو لیث پر قسم ڈال دی، پھر ان کے انکار پر جہینیوں سے قسم لی۔ یہی ہمارے مفتیانِ کرام کا طریقہ ہے۔

20745

(۲۰۷۳۹) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً فِیمَا لَمْ یُقْرَأْ عَلَیْہِ مِنَ الْمُسْتَدْرَکِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ عُثْمَانُ بْنُ عُبْدُوسِ بْنِ مَحْفُوظٍ الْفَقِیہُ الْجَنْزَرَوْذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْذِرِ بْنِ سَعِیدٍ الْہَرَوِیُّ شَکِّرُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الدِّمَشْقِیُّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ أَیُّوبَ الدِّمَشْقِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ الْفُرَاتِ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَدَّ الْیَمِینَ عَلَی طَالِبِ الْحَقِّ۔ تَفَرَّدَ بِہِ سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیُّ بِإِسْنَادِہِ ہَذَا وَالاِعْتِمَادُ عَلَی مَا مَضَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٣٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم طالبِ حق پر لوٹا دی۔

20746

(۲۰۷۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ: أَنَّ الْمِقْدَادَ اسْتَقْرَضَ مِنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَبْعَۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ فَلَمَّا تَقَاضَاہُ قَالَ إِنَّمَا ہِیَ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ فَخَاصَمَہُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ إِنِّی قَدْ أَقْرَضْتُ الْمِقْدَادَ سَبْعَۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ فَقَالَ الْمِقْدَادُ إِنَّمَا ہِیَ أَرْبَعَۃُ آلاَفٍ فَقَالَ الْمِقْدَادُ أَحْلِفْہُ أَنَّہَا سَبْعَۃُ آلاَفٍ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْصَفَکَ فَأَبَی أَنْ یَحْلِفَ فَقَالَ عُمَرُ خُذْ مَا أَعْطَاکَ قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ إِلاَّ أَنَّہُ مُنْقَطِعٌ۔ وَہُوَ مَعَ مَا رَوِّینَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْقَسَامَۃِ یُؤَکِّدُ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ فِیمَا اجْتَمَعَا فِیہِ مِنْ مَذْہَبِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَدِّ الْیَمِینِ عَلَی الْمُدَّعِی وَفِی ہَذَا الْمُرْسَلِ زِیَادَۃُ مَذْہَبِ عُثْمَانَ وَالْمِقْدَادِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٤٠) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت مقداد نے حضرت عثمان بن عفان سے سات ہزار درہم قرض لیا۔ جب انھوں نے تقاضہ کیا تو وہ کہنے لگے : وہ چار ہزار درہم تھے تو جھگڑا حضرت عمر (رض) کے پاس آیا۔ حضرت عثمان کہنے لگے : میں نے مقداد کو سات ہزار درہم قرض دیا تھا۔ مقداد کہنے لگے : وہ چار ہزار درہم تھے۔ میں قسم اٹھاتا ہو وہ سات ہزار درہم تھے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس نے تم سے انصاف کیا تو انھوں نے قسم دینے سے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جو آپ کو دیتے ہیں لے لو۔

20747

(۲۰۷۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ضُمَیْرَۃَ بْنِ أَبِی ضُمَیْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : الْیَمِینُ مَعَ الشَّاہِدِ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ فَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ إِذَا کَانَ قَدْ خَالَطَہُ فَإِنْ نَکَلَ حَلَفَ الْمُدَّعِی۔
(٢٠٧٤١) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ قسم گواہ کے ساتھ ہوتی ہے۔ اگر دلیل نہ ہو تو پھر قسم اس پر ہے جس کے خلاف دعویٰ کیا گیا ہے۔ جب معاملہ خلط ملط ہو جائییا اگر وہ انکار کرے تو قسم مدعی پر ہے۔

20748

(۲۰۷۴۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ یُحَدِّثُ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتِ {الَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یَلْبِسُوا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ } [الانعام ۸۲] قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَیُّنَا لَمْ یَلْبِسْ إِیمَانَہُ بِظُلْمٍ قَالَ فَنَزَلَتْ { لاَ تُشْرِکْ بِاللَّہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ } رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٤٢) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : { الَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یَلْبِسُوا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ } [الانعام ٨٢] ” وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمانوں کے ساتھ ظلم کو شامل نہیں کیا “ تو صحابہ نے سوال کیا ہم میں سے کون ہے جو ایمان کے ساتھ ظلم کو شامل نہیں کرتا تو یہ آیت نازل ہوئی { لاَ تُشْرِکْ بِاللَّہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ} ” کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو؛ کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ “

20749

(۲۰۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو ہُوَ ابْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتِ {الَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یَلْبِسُوا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ } [الانعام ۸۲] شَقَّ ذَلِکَ عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالُوا أَیُّنَا لاَ یَظْلِمُ نَفْسَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَیْسَ ہُوَ کَمَا تَظُنُّونَ إِنَّمَا ہُوَ کَمَا قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِہِ {لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ} [لقمان ۱۳]۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٤٣) علقمہ حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : { الَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یَلْبِسُوا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ } [الانعام ٨٢] ” وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمانوں کے ساتھ ظلم کو شامل نہیں کیا “ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ پر یہ معاملہ شاق گزرا۔ وہ کہنے لگے : ہم میں سے کون ہے جو ظلم نہیں کرتا تو یہ آیت نازل ہوئی : { لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ} [لقمان ١٣] نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا جیسے تمہارا گمان ہے ویسے نہیں۔

20750

(۲۰۷۴۴) أَخْبَرَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- اللَّہُمَّ إِنْ تَغْفِرْ تَغْفِرْ جَمَّا وَأَیُّ عَبْدٍ لَکَ لاَ أَلَمَّا [صحیح]
(٢٠٧٤٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” اے اللہ ! اگر تو معاف فرما دے تو سب کو معاف کر دے۔ تیرا کون سا بندہ ہے جس کا گناہ نہ ہو۔ “

20751

(۲۰۷۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَنْبَأَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {الَّذِینَ یَجْتَنِبُونَ کَبَائِرَ الإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلاَّ اللَّمَمَ} [النجم ۳۲] قَالَ : ہُوَ أَنْ یَأْتِیَ الرَّجُلُ الْفَاحِشَۃَ ثُمَّ یَتُوبُ مِنْہَا۔ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- اللَّہُمَّ إِنْ تَغْفِرْ تَغْفِرْ جَمَّا وَأَیُّ عَبْدٍ لَکَ لاَ أَلَمَّا وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٢٠٧٤٥) ابن عباس (رض) { الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبَائِرَ الْاِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ اِلَّا اللَّمَمَ } [النجم ٣٢] ” وہ لوگ جو کبیرہ گناہوں اور بےحیائی سے بیچتے ہیں سوائے صغیرہ گناہوں سی کے متعلق فرماتے ہیں : یعنی آدمی برائی کے بعد توبہ کرل یتا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے اللہ ! اگر تو اپنے بندوں کے تمام گناہ معاف کر دے اور کون ساتیرا بندہ ہے کہ اس سے گناہ سرزد نہیں ہوتا۔ “

20752

(۲۰۷۴۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {إِلاَّ اللَّمَمَ} قَالَ الَّذِی یَلُمُّ بِالذَّنْبِ ثُمَّ یَدَعُہُ أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ الشَّاعِرِ : اللَّہُمَّ إِنْ تَغْفِرْ تَغْفِرْ جَمَّا وَأَیُّ عَبْدٍ لَکَ لاَ أَلَمَّا ہَذَا أَشْبَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٤٦) مجاہد ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس آیت کے بارے میں : { اِلَّا اللَّمَمَ } [النجم ٣٢] فرماتے ہیں : وہ آدمی جو گناہ میں ملوث رہتا ہے پھر اس کو چھوڑ دیتا ہے۔ کیا آپ نے شاعر کا قول نہیں سنا۔ گر تو ان کو تمام گناہ معاف کر دے تو معاف فرما دے۔ تیرا کون سا بندہ گناہ گار نہیں ہے۔ “

20753

(۲۰۷۴۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَا رَأَیْتُ أَشْبَہَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ کَتَبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ حَظَّہُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَکَ ذَلِکَ لاَ مَحَالَۃَ فَزِنَا الْعَیْنَیْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ النُّطْقُ وَالنَّفْسُ تَتَمَنَّی وَتَشْتَہِی وَیُصَدِّقُ ذَلِکَ الْفَرْجُ أَوْ یُکَذِّبُہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ غَیْلاَنَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٤٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے للم کے مشابہہ کوئی چیز نہیں دیکھی مگر وہ جو ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے ابن آدم پر زنا کا حصہ مقرر کر رکھا ہے، وہ لازمی طور پر اس کو پالے گا، آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے۔ زبان کا زنا بولنا۔ نفس کا زنا تمنا کرنا اور خواہش کرنا اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

20754

(۲۰۷۴۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: مَا مِنْ عَبْدٍ إِلاَّ وَقَدْ أَخْطَأَ أَوْ ہَمَّ بِخَطِیئَۃٍ لَیْسَ یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا فَإِنَّہُ لَمْ یُخْطِئْ وَلَمْ یَہُمَّ بِخَطِیئَۃٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٤٨) ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بندہ ایسا نہیں جس سے گناہ سرزد نہ ہو یا وہ گناہ کا ارادہ نہ کرے۔ سوائے یحییٰ بن زکریا کے۔ نہ اس نے غلطی کی اور نہ ہی گناہ کا قصد کیا۔

20755

(۲۰۷۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَأَبُو سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ وَیُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ وَحُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَعَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ-ﷺ- قَالَ: مَا مِنْ آدَمِیٍّ۔ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَإِنْ کَانَ الأَغْلَبُ عَلَی الرَّجُلِ الأَظْہَرُ مِنْ أَمْرِہِ الطَّاعَۃُ وَالْمُرُوئَ ۃُ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ وَإِذَا کَانَ الأَغْلَبُ الأَظْہَرُ مِنْ أَمْرِہِ الْمَعْصِیَۃُ وَخِلاَفُ الْمُرُوئَ ۃِ رُدَّتْ شَہَادَتُہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٤٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی آدمی ایسا نہیں۔۔۔ پھرـ اس کے ہم معنی ذکر کی۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : اگر آدمی کے ظاہر پر اطاعت و مروت غالب ہو تو اس کی شہادت قبول ہوگی۔ اگر اس کا ظاہر نافرمان اور خلافِ مروت ہو تو گواہی رد کردی جائے گی۔

20756

(۲۰۷۵۰) قَالَ الشَّیْخُ وَتَفْسِیرُ ہَذَا فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ بْنَ سُرَیْجٍ یَقُولُ وَسُئِلَ عَنْ صِفَۃِ الْعَدَالَۃِ فَقَالَ یَکُونُ حُرًّا مُسْلِمًا بَالِغًا عَاقِلاً غَیْرَ مُرْتَکِبٍ لَکَبِیرَۃٍ وَلاَ مُصِرٍّ عَلَی صَغِیرَۃٍ وَلاَ یَکُونُ تَارِکًا لِلْمُرُوئَ ۃِ فِی غَالِبِ الْعَادَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا الْحُجَّۃُ فِی شَرْطِ الإِسْلاَمِ وَالْحُرِّیَّۃِ وَالْبُلُوغِ وَالْعَقْلِ فَقَدْ مَضَتْ۔ [صحیح]
(٢٠٧٥٠) ابوعباس بن سریج فرماتے ہیں کہ عادل کی صفت کے بارے میں بیان کیا گیا کہ وہ آزاد، عاقل، بالغ اور گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہو اور صغیرہ پر مصر بھی نہ ہو اور عام عادت میں مرورت کو بھی نہ چھوڑے۔

20757

(۲۰۷۵۱) قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا الْحُجَّۃُ فِیمَا بَعْدَہُ فَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَنَسٍ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْکَبَائِرِ فَقَالَ : الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَشَہَادَۃُ الزُّورِ ۔ أَوْ قَالَ : وَقَوْلُ الزُّورِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٥١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کبائر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، قتل کرنا، جھوٹی گواہی دینا یا فرمایا : جھوٹی بات۔

20758

(۲۰۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : أَلاَ إِنَّ أَوْلِیَائَ اللَّہِ الْمُصَلُّونَ أَلاَ وَإِنَّہُ مَنْ یُتِمُّ الصَّلاَۃَ الْمَکْتُوبَۃَ یَرَاہَا لِلَّہِ عَلَیْہِ حَقًّا وَیُؤَدِّی الزَّکَاۃَ الْمَفْرُوضَۃَ وَیَصُومُ رَمَضَانَ وَیَجْتَنِبُ الْکَبَائِرَ ۔ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الْکَبَائِرُ؟ قَالَ : الْکَبَائِرُ تِسْعٌ أَعْظَمُہُنَّ إِشْرَاکٌ بِاللَّہِ وَقَتْلُ نَفْسِ مُؤْمِنٍ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَۃِ وَالْفِرَارُ مِنَ الزَّحْفِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ وَالسِّحْرُ وَاسْتِحْلاَلُ الْبَیْتِ الْحَرَامِ مَنْ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ بَرِیء ٌ مِنْہُنَّ کَانَ مَعِیَ فِی جَنَّۃٍ مَصَارِیعُہَا مِنْ ذَہَبٍ ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٥٢) عبید بن عمیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا تو میں نے آپ سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نمازی اللہ کے دوست ہیں۔ خبردار ! جو فرض نماز کو پورا کرتا ہے وہ اللہ کے ذمہ اپنے حق خیال کرتا ہے، فرضی زکوۃ ادا کرتا ہے۔ رمضان کے روزے رکھتا ہے اور کبیرہ گناہوں سے بچتا ہے تو ایک آدمی نے سوال کردیا : اے اللہ کے رسول ! کبیرہ گناہ کیا ہیں ؟ فرمایا : کبیرہ گناہ نو ہیں : 1 سب سے بڑا گناہ شرک ہے 2 قتل کرنا 3 سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، پاک دامن کو تہمت لگانا، لڑائی سے بھاگ جانا، والدین کی نافرمانی کرنا، جادو، بیت اللہ کی حرمت کو جائز قرار دینا۔ جو اللہ سے ملے اور ان سے بری ہوا، وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔ اس کا بچھونا سونے کا ہے۔

20759

(۲۰۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنِی أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لاَ یَزْنِی الزَّانِی حِینَ یَزْنِی وَہُوَ مُؤْمِنٌ وَلاَ یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِینَ یَشْرَبُہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ وَلاَ یَسْرِقُ السَّارِقُ حِینَ یَسْرِقُہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ وَلاَ یَنْتَہِبُ نُہْبَۃً یَرْفَعُ النَّاسُ إِلَیْہِ فِیہَا أَبْصَارَہُمْ حِینَ یَنْتَہِبُہَا وَہُوَ مُؤْمِنٌ ۔وَعَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَأَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِمِثْلِ حَدِیثِ أَبِی بَکْرٍ ہَذَا إِلاَّ النُّہْبَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُفَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔زَادَ فِیہِ أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَالتَّوْبَۃُ مَعْرُوضَۃٌ بَعْدُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ بندہ شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا۔ بندہ چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ ڈاکہ ڈالتے وقت جب لوگنظریں اٹھا کر اس کی طرف دیکھ رہے ہوں وہ مومن نہیں رہتا۔
(ب) ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اور ابوبکر سے نقل فرماتے ہیں لیکن اس میں ڈاکے کا ذکر نہیں ہے۔
(ج) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ اس کے بعد توبہ پیش کی جائے گی۔

20760

(۲۰۷۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرِ النُّہْبَۃَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٥٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس زیادتی کو ذکر کیا لیکن ڈاکے کا ذکر نہیں کیا۔

20761

(۲۰۷۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ شَبَّانَ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ الصُّغْدِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ وَالْمُہَاجِرُ مَنْ ہَجَرَ مَا نَہَی اللَّہُ عَنْہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٥٥) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلم وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منہیات سے رک جائے۔

20762

(۲۰۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۱]
(٢٠٧٥٦) ابوزبیر نے جابر سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

20763

(۲۰۷۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ وَأَبُو بَکْرٍ الطَّیَالِسِیُّ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ یَعْنِی ابْنَ عَمْرِو بْنَ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَا بِطَہُورٍ فَقَالَ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا مِنْ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلاَۃٌ مَکْتُوبَۃٌ فَیُحْسِنُ وُضُوئَ ہَا وَرُکُوعَہَا وَسُجُودَہَا إِلاَّ کَانَتْ لَہُ کَفَّارَۃً لِمَا مَضَی مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ یَأْتِ کَبِیرَۃً وَہَذَا الدَّہْرَ کُلَّہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔
(٢٠٧٥٧) سعید بن عمرو بن سعید بن عاص فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے اپنے والد سے نقل کیا کہ میں عثمان بن عفان کے پاس تھا۔ انھوں نے وضو کا پانی منگوایا : کہتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب مسلمان بندہ اچھی طرح وضو کر کے فرض نماز میں حاضر ہو۔ پھر رکوع و سجود بھی اچھیطرح ادا کرے اگر وہ کبیرہ گناہوں سے بچتا ہے تو صغیرہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]

20764

(۲۰۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَۃُ إِلَی الْجُمُعَۃِ کَفَّارَاتٌ لِمَا بَیْنَہُنَّ مَا لَمْ یُغْشَ الْکَبَائِرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۳]
(٢٠٧٥٨) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک درمیانی وقفہ یہ گناہوں کا کفارہ ہے۔ جب وہ کبائر سے محفوظ رہے۔

20765

(۲۰۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ أَبِی صَخْرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ إِسْحَاقَ مَوْلَی زَائِدَۃَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَۃُ إِلَی الْجُمُعَۃِ وَرَمَضَانُ إِلَی رَمَضَانَ مُکَفِّرَاتٌ مَا بَیْنَہُمَا إِذَا اجْتُنِبَتِ الْکَبَائِرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٢٠٧٥٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تککا وقت، ایک رمضان سے لے کر دوسرے رمضان تک یہ گناہوں کا کفارہ ہے جب کبائر سے بچا جائے۔

20766

(۲۰۷۶۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ أَبِی ہِلاَلٍ حَدَّثَہُ أَنَّ نُعَیْمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمُجْمِرَ حَدَّثَہُ أَنَّ صُہَیْبًا مَوْلَی الْعُتْوَارِیِّینَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ یُخْبِرَانِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ قَالَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ۔ ثُمَّ سَکَتَ فَأَکَبَّ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا یَبْکِی حَزِینًا لِیَمِینِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : مَا مِنْ عَبْدٍ یَأْتِی الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَیَصُومُ رَمَضَانَ وَیَجْتَنِبُ الْکَبَائِرَ السَّبْعَ إِلاَّ فُتِّحَتْ لَہُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتی إِنَّہا لَتَصَفَّقُ ۔ ثُمَّ تَلاَ {اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ} [النساء ۳۷] فَفِی ہَذِہِ الأَخْبَارِ وَمَا جَانَسَہَا مِنَ التَّغْلِیظِ فِی الْکَبَائِرِ وَالتَّکْفِیرِ عَنِ الصَّغَائِرِ مَا یُؤَکِّدُ قَوْلَ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا بِرَدِّ شَہَادَۃِ مَنِ ارْتَکَبَ کَبِیرَۃً دُونَ مَنِ ارْتَکَبَ صَغِیرَۃً۔ وَمِنَ الأَخْبَارِ الَّتِی تَدُلُّ عَلَی أَنَّ الصَّغَائِرَ إِذَا کَثُرَتْ بَلَغَتْ بِصَاحِبِہَا مَبْلَغَ مُرْتَکِبِ الْکَبِیرَۃِ فِی رَدِّ الشَّہَادَۃِ وَغَیْرِہِ مَا ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٦٠) ابوسعید اور حضرت ابوہریرہ (رض) دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھے تھے، پھر فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تین مرتبہ فرمایا، پھر خاموش ہوگئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دائیں جانب والے بوجہ غم کے رونے لگے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ پانچ نمازیں، رمضان کے روزے اور کبیرہ گناہوں سے بچتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی : { اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ } [النساء ٣٧] ” اگر تم کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو تو ہم تمہاری غلطیاں مٹا دیں گے۔ “
(ان اخبار میں) ان احادیث میں کبیرہ گناہوں کی سختی بیان ہوتی ہے اور صغیرہ گناہوں کا کفارہ۔ بعض نے ان کے درمیان فرق کیا ہے کہ مرتکبِ کبیرہ کی شہادت قبول نہیں کرتے جبکہ مرتکبِ صغیرہ کی شہادت قبول ہے۔
ان احادیث میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ جب صغیرہ گناہ کی کثرت ہوجائے تو یہ کبیرہ کے درجہ تک پہنچ جاتے ہیں۔

20767

(۲۰۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : إِنَّکُمْ لَتَعْمَلُونَ أَعْمَالاً ہِیَ أَدَقُّ فِی أَعْیُنِکُمْ مِنَ الشَّعَرِ إِنْ کُنَّا لَنَعُدَّ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہَا لَہِیَ الْمُوبِقَاتُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۴۹۲]
(٢٠٧٦١) غیلان حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم بہت سارے اعمال کو جانتے ہو، جو تمہاری نظروں میں بال سے بھی زیادہ باریک ہوں گے۔ اگر ہم ان کو شمار کریں تو یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہلاک کردینے والے تھے۔

20768

(۲۰۷۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَمُحَقِّرَاتِ الأَعْمَالِ إِنَّہُنَّ لَیَجْتَمِعْنَ عَلَی الرَّجُلِ حَتَّی یُہْلِکَنَّہُ ۔ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ضَرَبَ لَہُنَّ مَثَلاً کَمَثَلِ قَوْمٍ نَزَلُوا بِأَرْضِ فَلاَۃٍ فَحَضَرَ صَنِیعُ الْقَوْمِ فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیئُ بِالْعُودِ وَالرَّجُلُ یَجِیئُ بِالْعُوَیْدِ حَتَّی جَمَعُوا مِنْ ذَلِکَ سَوَادًا ثُمَّ أَجَّجُوا نَارًا فَأَنْضَجَتْ مَا قُذِفَ فِیہَا۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٦٢) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم حقیر اعمال سے بچو، اگر وہ آدمی پر جمع ہوجائیں تو اس کو ہلاک کردیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی مثال بیان کی ہے کہ ایسی قوم جو چٹیل میدان میں ہو اور قوم کے کاریگر جمع ہوجائیں تو لوگ ایک ایک لکڑی لانی شروع کردیں، انھوں نے زیادہ لکڑیاں جمع کرلیں، پھر انھوں نے آگ روشن کی۔ پھر وہ جلا ڈالے گی جو بھی اس میں ڈالا جائے گا۔

20769

(۲۰۷۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی بِمِصْرَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَذْنَبَ ذَنْبًا کَانَتْ نُکْتَۃٌ سَوْدَائُ فِی قَلْبِہِ فَإِنْ تَابَ وَنَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ صُقِلَ مِنْہَا قَلْبُہُ فَإِنْ عَادَ رَانَتْ حَتَّی یُغْلَقَ بِہَا قَلْبُہُ فَذَاکَ الَّذِی ذَکَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی کِتَابِہِ {کَلاَّ بَلْ رَانَ عَلَی قُلُوبِہِمْ مَا کَانُوا یَکْسِبُون} [المطففین ۱۴]۔ قَالَ الشَّیْخُ وَیُشْبِہُ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ الأَخْبَارُ وَمَا جَانَسَہَا فِی التَّغْلِیظِ وَالتَّشْدِیدِ فِیمَنْ أَصَرَّ عَلَی الذُّنُوبِ غَیْرَ مُسْتَغْفَرٍ مِنْہَا وَلاَ مُحَدِّثٍ نَفْسَہُ بِتَرْکِہَا۔ [حسن]
(٢٠٧٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بندہ گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نکتہ لگجاتا ہے، اگر وہ توبہ کرلے اور گناہ چھوڑ دے اور استغفار کرلے تو نکتہ صاف کردیا جاتا ہے۔ اگر وہ دوبارہ گناہ کرتا ہے تو دل زنگ آلود ہوجاتا ہے۔ اس کا تذکرہ اللہ نے اپنی کتاب میں کیا ہے : { کَلاَّ بَلْ رَانَ عَلَی قُلُوبِہِمْ مَا کَانُوا یَکْسِبُون } [المطففین ١٤] ” ہرگز نہیں بلکہ ان کی اپنی کرتوتوں کی وجہ سے ان کے دل زنگ آلود ہوگئے۔ “
شیخ فرماتے ہیں : یہ ان کے لیے ڈانٹ ہے جو گناہوں پر اصرار کرتے ہیں، توبہ استغفار نہیں کرتے اور اپنے دل کو گناہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں کرتے۔

20770

(۲۰۷۶۴) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیِدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی قَالَ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی عَمْرَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ عَبْدًا أَصَابَ ذَنْبًا فَقَالَ یَا رَبِّ إِنِّی أَذْنَبْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْ لِی فَقَالَ رَبُّہُ عَلِمَ عَبْدِی أَنَّ لَہُ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَأْخُذُ بِہِ فَغَفَرَ لَہُ ثُمَّ مَکَثَ مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ أَصَابَ ذَنْبًا آخَرَ وَرُبَّمَا قَالَ أَذْنَبَ ذَنْبًا آخَرَ فَقَالَ یَا رَبِّ إِنِّی أَذْنَبْتُ ذَنْبًا آخَرَ فَاغْفِرْ لِی قَالَ رَبُّہُ عَلِمَ عَبْدِی أَنَّ لَہُ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَأْخُذُ بِہِ فَغَفَرَ لَہُ ثُمَّ مَکَثَ مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ أَصَابَ ذَنْبًا آخَرَ وَرُبَّمَا قَالَ أَذْنَبَ ذَنْبًا آخَرَ فَقَالَ یَا رَبِّ إِنِّی أَذْنَبْتُ ذَنْبًا آخَرَ فَاغْفِرْ لِی فَقَالَ رَبُّہُ عَلِمَ عَبْدِی أَنَّ لَہُ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَأْخُذُ بِہِ فَقَالَ رَبُّہُ غَفَرْتُ لِعَبْدِی فَلْیَعْمَلْ مَا شَائَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَجَائٍ عَنْ ہَمَّامٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٦٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بندہ گناہ کرتا ہے او کہتا ہے : اے میرے رب ! مجھے معاف فرما تو اللہ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کے گناہ معاف کرنے والا رب ہے، جو اس کا مواخذہ بھی کرسکتا ہے۔ پھر اللہ اس کو معاف کردیتے ہیں، پھر کچھ دیر کے بعد وہ دوبارہ گناہ کرلیتا ہے اور بعض اوقات کئی اور بھی گناہ کرلیتا ہے، پھر کہتا ہے کہ اے اللہ ! میں نے دوسرا گناہ کرلیا ہے، مجھے معاف فرما تو اللہ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اللہ اس کو معاف کر دے گا اور اس کا مواخذہ بھی کرسکتا ہے، اللہ اس کو معاف کردیتے ہیں۔ پھر وہ کچھ دیر ٹھہرتا ہے، پھر گناہ کرلیتا ہے، پھر کہتا ہے : اے اللہ ! مجھے گناہ معاف کر دے تو اللہ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اللہ اس کو معاف کردیں گے، اس کا مواخذہ بھی کرسکتا ہے تو اللہ فرماتے ہیں : میں نے تجھے معاف کردیا جو مرضی عمل کر۔

20771

(۲۰۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا ابْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ الْعُمَرِیُّ عَنْ أَبِی نُصَیْرَۃَ عَنْ مَوْلًی لآلِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَإِنْ عَادَ فِی الْیَوْمِ سَبْعِینَ مَرَّۃً ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٦٥) اب نصیرۃ حضرت ابوبکر کے آزاد کردہ غلام سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرمایا : کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو گناہ پر اصرار نہ کرے، استغفار کرلے تو اگر وہ ایک دن کے اندر ٧٠ مرتبہ بھی توبہ کرے۔

20772

(۲۰۷۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ سَمِعَ أَبَا عُبَیْدَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ یَبْسُطُ یَدَہُ بَاللَّیْلِ لِیَتُوبَ مُسِیئُ النَّہَارِ وَبِالنَّہَارِ لِیَتُوبَ مُسِیئُ اللَّیْلِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارَ عَنْ أَبِی دَاوُدَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۷۵۹]
(٢٠٧٦٦) حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن کا گناہ گار توبہ کرلے اور دن کو اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں، تاکہ رات کا پاپی توبہ کرلے۔ یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے۔

20773

(۲۰۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ سُوَیْدٍ یَقُولُ أَتَیْنَا عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ فَحَدَّثَنَا بِحَدِیثَیْنِ أَحَدُہُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالآخَرُ عَنْ نَفْسِہِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَلَّہُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَۃِ عَبْدِہِ الْمُؤْمِنِ مِنْ رَجُلٍ قَالَ بِأَرْضٍ فَلاَۃٍ دَوِیَّۃٍ وَمَہْلَکَۃٍ وَمَعَہُ رَاحِلَتُہُ عَلَیْہَا طَعَامُہُ وَشَرَابُہُ فَنَزَلَ فِیہَا فَنَامَ وَرَاحِلَتُہُ عِنْدَ رَأْسِہِ فَاسْتَیْقَظَ وَقَدْ ذَہَبَتْ فَذَہَبَ فِی طَلَبِہَا فَلَمْ یَقْدِرْ عَلَیْہَا حَتَّی أَدْرَکَہُ مِنَ الْعَطَشِ فَقَالَ وَاللَّہِ لأَرْجِعَنَّ فَلأَمُوتَنَّ حَیْثُ کَانَ رَحْلِی فَرَجَعَ فَنَامَ وَاسْتَیْقَظَ وَإِذَا رَاحِلَتُہُ عِنْدَ رَأْسِہِ عَلَیْہَا طَعَامُہُ وَشَرَابُہُ ۔ قَالَ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ إِنَّ الْمُؤْمِنَ یَرَی ذُنُوبَہُ کَأَنَّہُ جَالِسٌ فِی أَصْلِ جَبَلٍ یَخَافُ أَنْ یَنْقَلِبَ عَلَیْہِ وَإِنَّ الْفَاجِرَ یَرَی ذُنُوبَہُ کَذُبَابٍ مَرَّ عَلَی أَنْفِہِ وَقَالَ لَہُ ہَکَذَا فَذَہَبَ وَأَمَرَّ بِیَدِہِ عَلَی أَنْفِہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَالْفَرَحُ الْمُضَافُ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ بِمَعْنَی الرِّضَا وَالْقَبُولِ کَقَوْلِہِ تَعَالَی {کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُونَ} [المومنون ۵۳] یَعْنِی رَاضُونَ کَذَلِکَ ذَکَرَہُ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ وَہُوَ حَسَنٌ وَفِی التَّوْبَۃِ مِنَ الذَّنْبِ أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ وَلَیْسَ ہَا ہُنَا مَوْضِعُہَا وَأَمَّا مَنْ خَرَجَ مِنْ أَہْلِ الإِسْلاَمِ مِنْ دَارِ الدُّنْیَا وَقَدْ تَلَوَّثَ بِالذُّنُوبِ وَالْخَطَایَا فَہُوَ فِی مَشِیئَۃِ اللَّہِ تَعَالَی إِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُ بِفَضْلِہِ ذُنُوبَہُ صِغَارَہَا وَکِبَارَہَا وَإِنْ شَائَ عَاقَبَہُ بِعَدْلِہِ عَلَی ذُنُوبِہِ ثُمَّ أَخْرَجَہُ مِنْ عُقُوبَتِہِ إِلَی جَنَّتِہِ بِرَحْمَتِہِ أَوْ بِشَفَاعَۃِ الشَّافِعِینَ بِإِذْنِہِ فِی ذَلِکَ أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ إِلاَّ أَنَّا نُشِیرُ ہَا ہُنَا إِلَی مَا یَقَعُ بِہِ الْبَیَانُ بِتَوْفِیقِ اللَّہِ تَعَالَی۔
(٢٠٧٦٧) حارث بن سوید فرماتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آئے، انھوں نے ہمیں دو احادیث بیان کیں : ایک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوع بیان کی اور دوسری اپنی جانب سے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ اپنے بندہ کی توبہ سے اس آدمی سے بڑھ کر خوش ہوتا ہے، جو جنگلی سفر میں ہلاکت کی جگہ پر تھا۔ اس کی سواری پر کھانا، پینا موجود تھا۔ وہ قیام کی غرض سے اترا آرام کرنے کے بعد بیدار ہوا تو سواری غائب تھی۔ تلاش کرنے پر اس کو پا نہ سکا۔ اس کو پیاس نے تنگ کیا۔ اس نے کہا : میں اپنی سواروں والی جگہ واپس پلٹ جاؤں گا یہاں تک کہ موت آجائے۔ وہ اس جگہ پر آ کر سوگیا۔ جب بیدار ہوا اس کی سواری موجود تھی اس کا کھانا، پینا بھی تھا۔ پھر عبداللہ فرماتے ہیں کہ مومن بندہ جب گناہ دیکھتا ہے تو وہ اپنے آپ کو پہاڑ کے نیچے تصور کرتا ہے کہ کہیں اس کے اوپر نہ گرجائے اور گناہ گار اپنے گناہ کو اس طرح خیال کرتا ہے جیسے اس کے ناک پر مکھی ہو وہ اپنے ناک پر ہاتھ پھیر دیتا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : فرح کی نسبت اللہ کی جانب ہے۔ اس سے مراد اللہ کی رضا و قبولیت ہے جیسے { کُلُّ حِزْبٍ بِّمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَ } [المومنون ٥٣] ” ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اس پر راضی ہے۔ “ جو دارلسلام کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے اور گناہوں میں مصروف ہوجاتا ہے۔ اللہ کی مشیت پر ہے کہ معاف کرے یا سزا دے۔ “

20774

(۲۰۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السُّرَیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا وَاللَّہِ أَبُو ذَرٍّ بِالرَّبَذَۃِ قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَمْشِی فِی حَرَّۃِ الْمَدِینَۃِ عِشَائً فَاسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ فَقَالَ : یَا أَبَا ذَرٍّ مَا أُحِبُّ أَنْ أُحُدًا ذَاکَ لِی ذَہَبًا تَأْتِی عَلَیْہِ لَیْلَۃٌ وَعِنْدِی مِنْہُ دِینَارٌ إِلاَّ دِینَارٌ أَرْصُدُہُ لِدَیْنٍ إِلاَّ أَنْ أَقُولَ بِہِ فِی عِبَادِ اللَّہِ ہَکَذَا وَہَکَذَا ۔ وَأَوْمَأَ بِیَدِہِ ثُمَّ قَالَ : یَا أَبَا ذَرٍّ ۔ قُلْتُ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : أَلاَ إِنَّ الأَکْثَرِینَ ہُمُ الأَقَلُّونَ إِلاَّ مَنْ قَالَ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا ۔ ثُمَّ قَالَ لِی : مَکَانَکَ لاَ تَبْرَحْ یَا أَبَا ذَرٍّ حَتَّی أَرْجِعَ إِلَیْکَ ۔ قَالَ : وَانْطَلَقَ حَتَّی غَابَ عَنِّی فَسَمِعْتُ صَوْتًا فَتَخَوَّفْتُ أَنْ یَکُونَ عُرِضَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَرَدْتُ أَنْ آتِیَہُ ثُمَّ ذَکَرْتُ قَوْلَہُ لاَ تَبْرَحْ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ سَمِعْتُ صَوْتًا خَشِیتُ أَنْ یَکُونَ عُرِضَ لَکَ ذَاکَ ثُمَّ ذَکَرْتُ قَوْلَکَ فَأَقَمْتُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ذَاکَ جِبْرِیلُ أَتَانِی فَأَخْبَرَنِی أَنَّہُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِی لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَإِنْ زِنَا وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ : وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٦٨) زید بن وہب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ذر (رض) نے بیان کیا جو ربذہ میں تھے۔ ہم مدینہ کے پتھریلے علاقے میں چل رہے تھے۔ ہم احد پہاڑ کے سامنے آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اے ابوذر ! اگر احد پہاڑ سونے کا بنادیا جائے تو میرے پاس ایک رات بھی نہ نکالے، ہاں وہ ایک دینار جو قرض کے لیے رکھ لیا گیا ہو کہ میں اللہ کے بندوں میں اس طرح تقسیم کر دوں اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، پھر فرمایا : اے ابوذر ! کہتے ہیں : اے اللہ کے رسول ! حاضر ہوں حاضر ہوں۔ خبردار ! بہت سارے لوگ مالدار ہوتے ہیں لیکن مال کے اعتبار سے کم ہوتے ہیں لیکن جس نے اس طرح خرچ کردیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : اے ابوذر ! اپنی جگہ رہنا میں تیرے پاس آتا ہوں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے، مجھ سے چھپ گئے، میں نے آواز سنی تو میں ڈرا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کوئی معاملہ پیش نہ آجائے، میں نے ارادہ کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آؤں، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات یاد آگئی جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ ابوذر اپنی جگہ رہنا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے آواز سنی تھی، میں ڈرا کہ کوئی معاملہ پیش نہ آئے۔ پھر آپ کی بات یاد آگئی تو میں ٹھہر گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ جبرائیل ہیں اس نے مجھے خبر دی کہ میری امت کا جو فرد فوت ہوگیا اور اللہ کے ساتھ اس نے شرک نہ کیا تو ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ میں نے کہا : اگرچہ اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو۔

20775

(۲۰۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا السُّرَیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنِی أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ حَدِیثُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ مُرْسَلٌ وَالصَّحِیحُ حَدِیثُ أَبِی ذَرٍّ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ فَذَکَرَ مَا۔
(٢٠٧٦٩) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

20776

(۲۰۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّدِیرِیُّ الْبَیْہَقِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ وَسُلَیْمَانُ الأَعْمَشُ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ رُفَیْعٍ قَالُوا سَمِعْنَا زَیْدَ بْنَ وَہْبٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ جِبْرِیلَ أَتَانِی فَبَشَّرَنِی أَنَّہُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِی لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ ۔ قَالَ قُلْتُ: وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ یَعْنِی لِزَیْدِ بْنِ وَہْبٍ إِنَّمَا یُرْوَی ہَذَا الْحَدِیثُ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ أَمَّا أَنَا فَسَمِعْتُہُ مِنْ أَبِی ذَرٍّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]ٍ
(٢٠٧٧٠) زید بن وہب حضرت ابوذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے خوشخبری دی کہ جو امتی فوت ہوگیا اور اس نے شرک نہ کیا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ حضرت ابوذر (رض) نے عرض کیا : اگرچہ اس نے چوری اور زنا بھی کیا ہو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگرچہ اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو۔

20777

(۲۰۷۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجْتُ لَیْلَۃً مِنَ اللَّیَالِی فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْشِی لَیْسَ مَعَہُ إِنْسَانٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَلَمَّا جَائَ لَمْ أَصْبِرْ حَتَّی قُلْتُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَائَ کَ مَنْ کُنْتَ تُکَلِّمُ فِی جَانِبِ الْحَرَّۃِ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا یَرْجِعُ إِلَیْکَ شَیْئًا۔ فَقَالَ : ذَاکَ جِبْرِیلُ عَرَضَ لِی فِی جَانِبِ الْحَرَّۃِ فَقَالَ بَشِّرْ أُمَّتَکَ أَنَّہُ مَنْ مَاتَ لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ فَقُلْتُ یَا جِبْرِیلُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَا قَالَ نَعَمْ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَا قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَا قَالَ وَإِنْ سَرَقَ وَزَنَا وَشَرِبَ الْخَمْرَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٧٧١) زید بن وہب حضرت ابوذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ایک رات نکلا کہ اچانک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چل رہے تھے، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کوئی انسان نہ تھا۔ حدیث کو ذکر کیا۔ کہتے ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو میں صبر نہ کرسکا۔ میں نے کہہ دیا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ مجھے آپ پر قربان کر دے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ کے پتھریلے علاقے میں کس سے بات چیت کر رہے تھے۔ میں نے کسی چیز کو آپ کی طرف آتے ہوئے نہیں دیکھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ جبرائیل تھے جو آئے تھے۔ اس نے کہا : اپنی امت کو بشارت دے دو جو شرک کیے بغیر فوت ہوگیا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ میں نے کہا : اے جبرائیل ! اس نے چوری اور زنا بھی کیا ہو۔ اس نے کہا : ہاں ! اگرچہ اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو۔ میں نے کہا : اگرچہ اس زنا اور چوری بھی کی ہو ؟ اگرچہ وہ زانی، چور اور شرابی ہی کیوں نہ ہو۔

20778

(۲۰۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی لأَعْلَمُ آخِرَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ دُخُولاً الْجَنَّۃَ وَآخِرَ أَہْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْہَا رَجُلٌ یُؤْتَی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ اعْرِضُوا عَلَیْہِ صِغَارَ ذُنُوبِہِ وَارْفَعُوا عَنْہُ کِبَارَہَا فَیُعْرَضُ عَلَیْہِ صِغَارُ ذُنُوبِہِ فَیُقَالُ عَمِلْتَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا کَذَا وَکَذَا وَعَمِلْتَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا کَذَا وَکَذَا فَیَقُولُ نَعَمْ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یُنْکِرَ وَہُوَ مُشْفِقٌ مِنْ کِبَارِ ذُنُوبِہِ أَنْ تُعْرَضَ عَلَیْہِ فَیُقَالُ لَہُ فَإِنَّ لَکَ بِمَکَانِ کُلِّ سَیِّئَۃٍ حَسَنَۃً فَیَقُولُ رَبِّ قَدْ عَمِلْتُ أَشْیَائَ لاَ أَرَاہَا ہَا ہُنَا ۔ فَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۹۰]
(٢٠٧٧٢) معروز بن سوید حضرت ابوذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں جنت میں داخل ہونے والے آخری آدمی کو جانتا ہوں اور جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے والے کو بھی جانتا ہوں۔ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا، کہا جائے گا : اس کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کرو۔ کبیرہ پیش نہ کرنا۔ صغیرہ گناہ پیش کیے جائیں گے ت : کہا جائے گا : تو نے یہ یہ کام کیے فلاں فلاں دن تو وہ اعتراف کرے گا۔ انکار کی جرأت نہ ہوگی، کبیرہ گناہوں سے خوف کھائے گا کہ وہ پیش نہ کردیے جائیں تو اس کو کہہ دیا جائے گا : ہر برائی کے بدلے نیکی تجھے ملے گی، پھر کہے گا : اے اللہ ! میں نے بہت سارے اعمال کیے جو مجھے یہاں نظر نہیں آرہے۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ ہنس رہے تھے کہ آپ کی داڑھ مبارک نظر آنے لگی۔

20779

(۲۰۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِکَعْبِ الأَحْبَارِ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃً مُسْتَجَابَۃً فَتَعَجَّلَ کُلُّ نَبِیٍّ دَعَوْتَہُ وَإِنِّی اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لأُمَّتِی إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَہِیَ نَائِلَۃٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِی لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا ۔ قَالَ کَعْبٌ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ أَسَمِعْتَ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی وَبِہَذَا اللَّفْظِ أَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٧٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نے کعب احبار سے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نبی کے لیے ایک قبول ہونے والی دعا ہوتی ہے تو ہر نبی نے اپنی دعا میں جلدی کی۔ لیکن میں نے اپنی دعا اپنی امت کے لیے قیامت کے لیے باقی رکھی ہے، یہ اس کو قیامت کے دن ملے گی، جو بغیر شرک کے مرگیا۔ کعب نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے کہا : کیا آپ نے یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : ہاں۔

20780

(۲۰۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَأَبُو الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ حُرَیْثٍ عَنْ أَشْعَثَ الْحُدَّانِیِّ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : شَفَاعَتِی لأَہْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِی ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٧٤) حضرت انس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ میری امت کے کبیرہ گناہ کے مرتکب افراد کے لیے یہ سفارش ہے۔

20781

(۲۰۷۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃً قَدْ دَعَا بِہَا فِی أُمَّتِہِ وَإِنِّی اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لأُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ رَوْحٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٧٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نبی کے لیے دعا ہوتی ہے جو اس نے اپنی امت کے لیے کی ہے اور میں نے قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے چھپا رکھی ہے۔

20782

(۲۰۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَلَفٍ عَنْ رَوْحٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۱]
(٢٠٧٧٦) جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح ہی نقل فرماتے ہیں۔

20783

(۲۰۷۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَنْبَأَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِأُذُنِیَّ ہَاتَیْنِ یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یُخْرِجُ قَوْمًا مِنَ النَّارِ فَیُدْخِلُہُمُ الْجَنَّۃَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۹۱]
(٢٠٧٧٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے دونوں کانوں سے سنا کہ اللہ تعالیٰ ایکقوم کو جہنم سے نکالے گا اور ان کو جنت میں داخل کرے گا۔

20784

(۲۰۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بِالشَّفَاعَۃِ فَیَنْبُتُونَ کَأَنَّہُمُ الثَّعَارِیرُ ۔ قَالَ قِیلَ لِعَمْرٍو وَمَا الثَّعَارِیرُ قَالَ الضَّغَابِیسُ قَالَ حَمَّادٌ وَکَانَ عَمْرٌو سَقَطَ فَمُہُ قَالَ حَمَّادٌ فَقُلْتُ لِعَمْرٍو یَا أَبَا مُحَمَّدٍ سَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ سَمِعْتَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُخْرِجُ قَوْمًا مِنَ النَّارِ بِالشَّفَاعَۃِ؟ ۔ قَالَ نَعَمْ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ جَابِرٍ وَاحْتَجَّ فِی ذَلِکَ جَابِرٌ بِقَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {عَسَی أَنْ یَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَحْمُودًا} [الاسراء ۷۹] وَقَالَ إِنَّہُ مَقَامُ مُحَمَّدٍ الْمَحْمُودُ الَّذِی یُخْرِجُ اللَّہُ بِہِ مَنْ یُخْرِجُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٧٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک قوم سفارش کی وجہ سے جہنم سے نکلے گے، وہ اُگے گے جیسے ککڑی اگتی ہے۔ عمرو سے پوچھا گیا کہثعاریر کیا ہے ؟ کہتے ہیں : ککڑی۔
(ب) جابر بن عبداللہ (رض) سے پوچھا گیا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ میری شفاعت کی وجہ سے ایک قوم کو جہنم سے نکالے گا ؟ فرمایا : ہاں۔
(ج) حضرت جابر (رض) نے اللہ کے اس قول سے دلیل لی ہے : { عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا } [الاسراء ٧٩] ” عنقریب اللہ آپ کو مقام محمود تک لے جائے گا۔ “ یہ مقام نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے، جس پر اللہ رب العزت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فائز کریں گے۔

20785

(۲۰۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا دَخَلَ أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ وَأَہْلُ النَّارِ النَّارَ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ کَانَ فِی قَلْبِہِ مِثْقَالُ خَرْدَلَۃٍ مِنْ خَیْرٍ فَأَخْرِجُوہُ فَیُخْرَجُونَ قَدِ امْتَحَشُوا وَعَادُوا حُمَمًا قَالَ فَیُلْقَوْنَ فِی نَہَرٍ یُقَالُ لَہُ نَہَرُ الْحَیَاۃِ قَالَ فَیَنْبُتُونَ فِیہِ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّۃُ فِی حَمِیلِ السَّیْلِ ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلَمْ تَرَوْا أَنَّہَا تَنْبُتُ صَفْرَائَ مُلْتَوِیَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَمْرٍو۔ قَالَ الشَّیْخُ وَفِی ہَذَا أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَا مَعَ نَصِّ الْکِتَابِ بِغُفْرَانِ مَا دُونَ الشِّرْکِ لِمَنْ یَشَائُ کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٧٩) حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت والے جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے تو اللہ فرمائیں گے : جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہے اس کو جہنم سے نکال لو۔ وہ نکالے جائیں گے وہ جل چکے ہوں گے اور کوئلہ ہوچکے ہوں گے، ان کو نہر میں ڈالا جائے گا۔ اس کو نہر حیات کہا جاتا ہے، وہ اس طرح اگیں گے جیسے دانہ سیلاب کے بعد اگتا ہے۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ وہ زردی میں لیٹا ہوتا ہے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں یہ سفارش اس کے لیے ہوگی جس نے شرک نہ کیا ہو۔

20786

(۲۰۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الرَّمَادِیُّ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ کَرِیْزٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی کَرِیمٌ یُحِبُّ مَعَالِیَ الأَخْلاَقِ وَیَکْرَہُ سَفْسَافَہَا ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ۔ [صحیح لغیرہ]
(٢٠٧٨٠) طلحہ بن کر یذ خزاعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کریم ہیں اور اچھے اخلاق کو پسند فرماتے ہیں اور کمینگی کو ناپسند کرتے ہیں۔

20787

(۲۰۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ کَرِیمٌ یُحِبُّ الْکَرَمَ وَمَعَالِیَ الأَخْلاَقِ وَیَبْغَضُ سَفْسَافَہَا ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ أَبِی غَسَّانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ۔[صحیح]
(٢٠٧٨١) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ معزز ہیں، عزت کو پسند کرتے ہیں اور اچھے اخلاق کو بھی اور کمینگی کو ناپسند کرتے ہیں۔

20788

(۲۰۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْمَرْورُّوذِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا بُعِثْتُ لأُتَمِّمَ مَکَارِمَ الأَخْلاَقِ ۔ کَذَا رُوِیَ عَنِ الدَّرَاوَرْدِیِّ۔ [حسن]
(٢٠٧٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مبعوث کیا گیا ہوں، تاکہ اچھے اخلاق کی تکمیل کروں۔

20789

(۲۰۷۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْقُوبَ إِسْحَاقُ بْنُ جَابِرٍ الْقَطَّانُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَکُمْ سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی ابْنُ عَجْلاَنَ أَنَّ الْقَعْقَاعَ بْنَ حَکِیمٍ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَکْمَلُ الْمُؤْمِنِینَ إِیمَانًا أَحْسَنُہُمْ خُلُقًا ۔ قَالَ ابْنُ عَجْلاَنَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بُعِثْتُ لأُتَمِّمَ صَالِحَ الأَخْلاَقِ ۔ [حسن]
(٢٠٧٨٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کامل ترین ایمان والا وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے۔
(ب) ابن عجلان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مبعوث کیا گیا ہوں تاکہ درست اخلاق کی تکمیل کروں۔

20790

(۲۰۷۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا وَأَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إِنَّ أَخْیَارَکُمْ أَحَاسِنُکُمْ أَخْلاَقًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ مِنْ خِیَارِکُمْ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٨٤) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ تو بری کلام کرتے اور نہ جان بوجھ کر ایسے کلام کرنے کی کوشش فرماتے، بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو فرماتے : تم میں سے بہترین وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔

20791

(۲۰۷۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْقُرَشِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرِ بْنِ مَالِکٍ الْحَضْرَمِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْبِرِّ وَالإِثْمِ فَقَالَ : الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالإِثْمُ مَا حَاکَ فِی نَفْسِکَ وَکَرِہْتَ أنْ یَطَّلِعَ عَلَیْہِ النَّاسُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۵۳]
(٢٠٧٨٥) نواس بن سمعان انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نیکی اور گناہ کے بارہ میں سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نیکی اچھا اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور تو ناپسند کرے کہ لوگ اس پر اطلاع پائیں۔

20792

(۲۰۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی عُتْبَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَشَدَّ حَیَائً مِنَ الْعَذْرَائِ فِی خِدْرِہَا وَکَانَ إِذَا کَرِہَ شَیْئًا عَرَفْنَاہُ فِی وَجْہِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ عَنِ ابْنِ مَہْدِیٍّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ مَہْدِیٍّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٨٦) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کنواری لڑکی سے بھی بڑھ کر حیا دار تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی چیز کو ناپسند کرتے تو ہم آپ کے چہرے سے پہچان لیتے۔

20793

(۲۰۷۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِیَّ بْنَ حِرَاشٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِمَّا أَدْرَکَ النَّاسُ مِنْ کَلاَمِ النُّبُوَّۃِ إِذَا لَمْ تَسْتَحِی فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۲۰]
(٢٠٧٨٧) حضرت ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں نے نبوت کی کلام سے سب سے پہلے جو پایا وہ یہ ہے کہ جب تو حیا نہ کرے تو جو مرضی کرو۔

20794

(۲۰۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَہَنَّادُ بْنُ السُّرَیِّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ضَرَبَ خَادِمًا قَطُّ وَلاَ ضَرَبَ بِیَدِہِ شَیْئًا قَطُّ إِلاَّ أَنْ یُجَاہِدَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَلاَ نِیلَ مِنْہُ شَیْء ٌ قَطُّ فَیَنْتَقِمَہُ مِنْ صَاحِبِہِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ لِلَّہِ فَإِذَا کَانَ لِلَّہِ انْتَقَمَ مِنْہُ وَلاَ عَرَضَ لَہُ أَمْرَانِ إِلاَّ أَخذَ الَّذِی ہُوَ أَیْسَرَ حَتَّی یَکُونَ إِثْمًا فَإِذَا کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبَعْدَ النَّاسِ مِنْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۲۸]
(٢٠٧٨٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی خادم کو مارا ہو اور نہ کسی اور کو، صرف جہاد فی سبیل اللہ میں اور نہ ہی آپ نے اپنی ذات کے لیے کسی سے انتقام لیاسوائے اللہ کے لیے۔ جب اللہ کے لیے ہوتا تو انتقام لیتے۔ اگر دو معاملے ہوتے تو آسانی کو قبول فرماتے۔ اگر گناہ نہ ہوتا۔ جب گناہ ہوتا تو اس سے بہت دور ہوتے۔

20795

(۲۰۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ فَرَجٍ وَیَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنِی أَبُو النَّضْرِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مُسْتَجْمِعًا ضَاحِکًا حَتَّی أَرَی مِنْہُ لَہَوَاتِہِ إِنَّمَا کَانَ یَتَبَسَّمُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٨٩) سلیمان بن یسار حضرت عائشہ (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی نہیں دیکھا کہ منہ کھول کر ہنستے ہوں اور آپ کا کوا نظر آجاتا ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف مسکراتے تھے۔

20796

(۲۰۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ زَیْدٍ أَبُو یَحْیَی الْمُلاَئِیُّ حَدَّثَنِی زَیْدٌ الْعَمِّیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَافَحَ أَوْ صَافَحَہُ الرَّجُلُ لاَ یَنْزِعُ یَدَہُ مِنْ یَدِہِ حَتَّی یَکُونَ الرَّجُلُ یَنْزِعُ فَإِنِ اسْتَقْبَلَہُ بِوَجْہِہِ لاَ یَصْرِفُہُ عَنْہُ حَتَّی یَکُونَ الرَّجُلُ یَنْصَرِفُ وَلَمْ یُرَ مُقَدِّمًا رُکْبَتَیْہِ بَیْنَ یَدَیْ جَلِیسٍ لَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٩٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی سے مصافحہ کرتے یا کوئی آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مصافحہ کرتا تو اپنا ہاتھ نہ چھڑواتے یہاں تک آدمی اپنا ہاتھ کھینچ لیتا۔ جب چہرے کے ساتھ متوجہہوتے تو اپنا چہرہ نہ پھیرتے یہاں تک کہ آدمی اپنا چہرہ پھیر لیتا اور مجلس میں پاؤں پھیلا کر نہ بیٹھتے تھے۔

20797

(۲۰۷۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ حَدَّثَنَا ہِلاَلٌ یَعْنِی ابْنَ عَلِیٍّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاحِشًا مُتَفَحِّشا وَلاَ لَعَّانًا وَلاَ سَبَّابًا کَانَ یَقُولُ لأَحَدِنَا عِنْدَ الْمَعْتَبَۃِ : مَا لَہُ تَرِبَتْ جَبِینُہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ۔
(٢٠٧٩١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بری کلام نہ کرتے اور نہ ہی جان بوجھ کر ایسی کلام کرتے اور لعن طعن اور گالی گلوچ اختیار نہ کرتے تھے اور جب کسی کو عتاب کرنا ہوتا تو فرماتے : اس کی پیشانی خاک آلود ! اسے کیا ہوگیا۔

20798

(۲۰۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ : کَانَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ یُرْسِلُ إِلَی أُمِّ الدَّرْدَائِ فَتَبِیتُ عِنْدَ نِسَائِہِ وَیَسْأَ لُہَا عَنِ الشَّیْئِ قَالَ فَقَامَ لَیْلَۃً فَدَعَا خَادِمَہُ فَأَبْطَأَتْ عَلَیْہِ فَلَعَنَہَا فَقَالَتْ : لاَ تَلْعَنْ فَإِنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ حَدَّثَنِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّعَّانِینَ لاَ یَکُونُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُفَعَائَ وَلاَ شُہَدَائَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۹۸]
(٢٠٧٩٢) زید بن اسلم (رض) فرماتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان ام درداء کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کے پاس روانہ کرتے تاکہ وہ ان کے پاس رات گزاریں اور سوال کریں۔ کہتے ہیں : وہ ایک رات کھڑے ہوئے تو خادم کو بلایا۔ اس نے دیر کردی تو اس پر لعنت کی۔ وہ کہنے لگی : لعنت مت کرو؛ کیونکہ ابودرداء نے مجھے بیان کیا تھا کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ لعنت کرنے والے قیامت کے دن گواہ اور سفارشی نہ بن سکیں گے۔

20799

(۲۰۷۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَنْبَغِی لِصِدِّیقٍ أَنْ یَکُونَ لَعَّانًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۹۷]
(٢٠٧٩٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدیق کے لیے مناسب نہیں کہ وہ لعنت کرنے والا ہو۔

20800

(۲۰۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ ثُمَّ الْبَیْہَقِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَیْمِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ وَلاَ اللَّعَّانِ وَلاَ الْفَاحِشِ وَلاَ الْبَذِیئِ ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلُہُ۔ [صحیح]
(٢٠٧٩٤) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن لعن طعن کرنے والا نہیں ہوتا اور نہ ہی فحش گو اور بدگو ہوتا ہے۔

20801

(۲۰۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ یُحْرَمُ الرِّفْقَ یُحْرَمُ الْخَیْرَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۹۲]
(٢٠٧٩٥) جریر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرمی سے محروم ہوتا ہے وہ خیر سے بھی محروم ہوتا ہے۔

20802

(۲۰۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ عَلَی جَمَلٍ فَجَعَلَتْ تَضْرِبُہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا عَائِشَۃُ عَلَیْکِ بِالرِّفْقِ فَإِنَّہُ لَمْ یَکُنْ فِی شَیْئٍ إِلاَّ زَانَہُ وَلَمْ یُنْزَعْ مِنْ شَیْئٍ إِلاَّ شَانَہُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٩٦) مقدام بن شریح اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں جو حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) ایک اونٹ پر سوار تھیں اور اس کو مار رہی تھیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! نرمی کو لازم پکڑو۔ جس کے اندر نرمی ہو وہ چیز خوبصورت بن جاتی ہے اور جس چیز سے نرمی کو نکال دیا جائے وہ معیوب بن جاتی ہے۔

20803

(۲۰۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَیْوَۃُ حَدَّثَنِی ابْنُ الْہَادِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: یَا عَائِشَۃُ إِنَّ اللَّہَ رَفِیقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ وَیُعْطِی عَلَی الرِّفْقِ مَا لاَ یُعْطِی عَلَی الْعُنْفِ وَمَا لاَ یُعْطِی عَلَی مَا سِوَاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٩٧) عمرہ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! اللہ تعالیٰ نرم ہیں نرمی کو پسند فرماتے ہیں۔ جو وہ نرمی پر دیتا ہے وہ سختی پر نہیں دیتا اور وہ اس کے علاوہ مزید بھیعطا کرتا ہے۔

20804

(۲۰۷۹۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ تَرْوِیہِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أُعْطِیَ حَظَّہُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِیَ حَظَّہُ مِنَ الْخَیْرِ وَمَنْ حُرِمَ حَظَّہُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ حُرِمَ حَظَّہُ مِنَ الْخَیْرِ ۔وَقَالَ : أَثْقَلُ شَیْئٍ فِی مِیزَانِ الْمُؤْمِنِ خُلُقٌ حَسَنٌ إِنَّ اللَّہَ یَبْغَضُ الْفَاحِشَ الْبَذِیئَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٧٩٨) ابودرداء (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرمی دیا گیا وہ بھلائی کا ایک حصہ دے دیا گیا۔ جو نرمی کے حصہ سے محروم کردیا گیا وہ بھلائی کے حصہ سے بھی محروم کردیا گیا اور فرمایا : مومن کے میزان میں سب سے بھاری چیز اچھا اخلاق ہے اور اللہ تعالیٰ بدگوئی اور فحش کلامی کو ناپسند کرتے ہیں۔

20805

(۲۰۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَحَبَّکُمْ إِلَیَّ وَأَقْرَبَکُمْ مِنِّی أَحَاسِنُکُمْ أَخْلاَقًا وَإِنَّ أَبْغَضَکُمْ إِلَیَّ وَأَبْعَدَکُمْ مِنِّی مَسَاوِیکُمْ أَخْلاَقًا الثَّرْثَارُونَ الْمُتَشَدِّقُونَ الْمُتَفَیْہِقُونَ ۔ [ضعیف]
(٢٠٧٩٩) ابو ثعلبہ خشنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے زیادہ محبوب اور میرے زیادہ قریبی وہ لوگ ہیں جو اخلاق کے اعتبار سے اچھے ہیں اور مجھے سب سے مبغوض ترین اور مجھ سے دور برے اخلاق والے ہیں جو باچھیں پھیلا کر بڑھ چڑھ کر بات کرتے ہیں۔

20806

(۲۰۸۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْبَرَائُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْقَاصُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَقِیقٍ الْعُقَیْلِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِشِرَارِ ہَذِہِ الأُمَّۃِ؟ الثَّرْثَارُونَ الْمُتَشَدِّقُونَ الْمُتَفَیْہِقُونَ أَوَلاَ أُنَبِّئُکُمْ بِخِیَارِہِمْ؟ أَحَاسِنُہُمْ أَخْلاَقًا ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٠٠) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوع حدیث نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں اللہ کے بدترین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ! پھر فرمایا : جو باچھیں پھیلا کر کلام کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ کیا میں تمہیں بہترین کی خبر نہ دوں ! پھر فرمایا : وہ ہیں جو بہترین اخلاق کے مالک ہیں۔

20807

(۲۰۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: الْہَدْیُ الصَّالِحُ وَالسَّمْتُ الصَّالِحُ وَالاِقْتِصَادُ جُزْئٌ مِنْ خَمْسَۃٍ وَعِشْرِینَ جُزْئً ا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٠١) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچھی سیرت اور اچھی حالت اور میانہ روی نبوت کے پچیسویں درجہ سے ہے۔

20808

(۲۰۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ مِمَّنْ لَقِیَ الْوَفْدَ وَذَکَرَ أَبَا نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ فَذَکَرَ قِصَّۃَ وَفْدِ عَبْدِ الْقَیْسِ قَالَ وَأُتِیَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- بِأَشَجِّ عَبْدِ الْقَیْسِ فَقَالَ : إِنَّ فِیکَ خَصْلَتَیْنِ یُحِبُّہُمَا اللَّہُ وَرَسُولُہُ الْحِلْمُ وَالأَنَاۃُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸]
(٢٠٨٠٢) ابو سعید فرماتے ہیں کہ عبدالقیس کا وفد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے اندر دو خوبیاں ہیں جو اللہ و رسول کو بڑی محبوب ہیں۔ حلم وبردباری اور تحمل مزاجی۔

20809

(۲۰۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ الأَعْمَشُ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : التُّؤَدَۃُ فِی کُلِّ شَیْئٍ خَیْرٌ إِلاَّ فِی عَمَلِ الآخِرَۃِ۔ [صحیح]
(٢٠٨٠٣) اعمش کہتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جانتا ہوں کہ میانہ روی ہر معاملہ میں بہتر ہے سوائے آخرت کے معاملہ میں۔

20810

(۲۰۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ یَبْغَضُ کُلَّ جَعْظَرِیٍّ جَوَّاظٍ سَخَّابٍ فِی الأَسْوَاقِ جِیفَۃٌ بِاللَّیْلِ حِمَارٌ بِالنَّہَارِ عَالِمٌ بِالدُّنْیَا جَاہِلٌ بِالآخِرَۃِ ۔ [صحیح]
(٢٠٨٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ ہر بدمزاج، اکڑ کر چلنے والے اور، بازاروں میں شور شرابہ کرنے والے کو ناپسند فرماتے ہیں۔ رات کا مردار (یعنی ہمیشہ سویا رہنے والا) ، دن کا گدھا (اپنی دنیوی کاموں میں مصروف رہنے والا) اور دنیا کا عالم اور آخرت سے جاہل بھی اللہ کو ناپسند ہیں۔

20811

(۲۰۸۰۵) أَخْبَرَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ وَہْبٍ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی أَہْلِ الْجَنَّۃِ؟ کُلُّ ضَعِیفٍ مُتَضَعِّفٍ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّہِ لأَبَرَّہُ ۔ وَقَالَ : أَہْلُ النَّارِ کُلُّ جَوَّاظٍ عُتُلٍّ مُسْتَکْبِرٍ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٨٠٥) حارث بن وہب فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : کیا میں تمہیں اہل جنت کی خبر نہ دوں۔ پھر فرمایا : ہر وہ کمزور بندہ جو اللہ پر قسم ڈال دے تو اللہ اس کو بری کر دے۔ فرمایا : جہنمی ہر بدمزاج، متکبر، اکڑ کر چلنے والا ہے۔

20812

(۲۰۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ کَانَ لَیِّنًا ہَیِّنًا سَہْلاً حَرَّمَہُ اللَّہُ عَلَی النَّارِ ۔ رَوَاہُ سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ مُحَاضِرٍ فَقَالَ فِیہِ عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرم مزاج اور آسانی پسند ہو اللہ نے اس بندہ کو جہنم پر حرام کردیا ہے۔

20813

(۲۰۸۰۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا سَعْدُوَیْہِ عَنْ أَبِی عُقَیْلٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَافِعٍ عَنِ ابْنٍ لأُمِّ سَلَمَۃَ الْمَخْزُومِیُّ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوَّلُ مَا نَہَانِی عَنْہُ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ وَعَہِدَ إِلَیَّ بَعْدَ عِبَادَۃِ الأَوْثَانِ وَشُرْبِ الْخَمْرِ لَمُلاَحَاۃُ الرِّجَالِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٠٧) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلا کام جس سے اللہ نے مجھے منع کیا اور مجھ سے وعدہ لیا، بتوں کی پوجا اور شراب کا پینا، ریا کار آدمی کے بعد۔

20814

(۲۰۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ بِبَیْہَقَ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ أَبُو عِمْرَانَ الْغَزِّیُّ بِغَزَّۃَ سَنَۃَ ثَلاَثِمِائَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی السُّرَیِّ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ بِشْرٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ إِیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ الْمُزَنِیُّ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَذُکِرَ عِنْدَہُ الْحَیَائُ فَقَالُوا الْحَیَائُ مِنَ الدِّینِ۔ فَقَالَ عُمَرُ : بَلْ ہُوَ الدِّینُ کُلُّہُ۔ فَقَالَ إِیَاسٌ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی قُرَّۃَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذُکِرَ عِنْدَہُ الْحَیَائُ فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ الْحَیَائُ مِنَ الدِّینِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَلْ ہُوَ الدِّینُ کُلُّہُ ۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْحَیَائَ وَالْعَفَافَ وَالْعَیَّ عَیَّ اللِّسَانِ لاَ عَیَّ الْقَلْبِ وَالْعَمَلَ مِنَ الإِیمَانِ وَإِنَّہُنَّ یَزِدْنَ فِی الآخِرَۃِ وَیَنْقُصْنَ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا یَزِدْنَ فِی الآخِرَۃِ أَکْثَرَ مِمَّا یَزِدْنَ فِی الدُّنْیَا ۔ قَالَ إِیَاسُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ فَأَمَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : فَأَمْلَیْتُہَا عَلَیْہِ ثُمَّ کَتَبَہَا بِخَطِّہِ ثُمَّ صَلَّی بِنَا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَإِنَّہُ لَفِی کُمِّہِ مَا وَضَعَہَا إِعْجَابًا بِہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٨٠٨) ایاس بن معاویہ بن قرہ مزنی فرماتے ہیں کہ ہم عمر بن عبدالعزیز کے پاس تھے۔ ان کے پاس حیا کا تذکرہ کیا گیا۔ انھوں نے فرمایا : حیا دین سے ہے۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : یہ مکمل حیاء ہے، ایاس کہتی ہیں کہ میرے باپ نے مجھے میرے دادا قرۃ سے نقل کیا کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے۔ آپ کے سامنے حیاکا تذکرہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حیا کا مطلب ہے پاک دامن رہنا اور زبان سے تھک جانا، دل سے نہیں اور عمل ایمان کا حصہ ہے اور یہ آخرت میں اضافے کا باعث ہیں اور دنیا میں کمی کا باعث ہیں یہ دنیا کے مقابلہ میں آخرت میں اضافے کا سبب زیادہ ہوتے ہیں ۔
ایاس بن معاویہ کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے مجھے حکم دیا کہ میں ایک خط پر لکھوں۔ پھر میں نے ان کو یہ لکھ کردیا، پھر انھوں نے اپنے خط سے لکھا۔ پھر ہمیں ظہر وعصر کی نماز پڑھائی۔ وہ آپ کی آستین میں تھا اور آپ کو بہت خوبصورت لگ رہا تھا۔

20815

(۲۰۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُبَارَکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ فَرَافِصَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُؤْمِنُ غَرٌّ کَرِیمٌ وَالْفَاجِرُ خَبٌّ لَئِیمٌ ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ سُفْیَانَ وَقِیلَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَرَوَاہُ بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ کَذَلِکَ مَرْفُوعًا۔[ضعیف]
(٢٠٨٠٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن زیرک اور معزز ہوتا ہے جبکہ فاجر دھوکا باز اور ملامت کیا گیا ہوتا ہے۔

20816

(۲۰۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِیُّ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : کَرَمُ الْمَرْئِ دِینُہُ وَمُرُوئَ تُہُ عَقْلُہُ وَحَسَبُہُ خُلُقُہُ ۔ ہَذَا یُعْرَفُ بِمُسْلِمِ بْنِ خَالِدٍ الزَّنْجِیِّ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ ضَعِیفَیْنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [ضعیف]
(٢٠٨١٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کرم آدمی کا دین ہے۔ مروت اس کی عقل ہے، اخلاق اس کا اخلاق حسب ونسب ہے۔

20817

(۲۰۸۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی السَّفَرِ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ زِیَادَ بْنَ حُدَیْرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : حَسَبُ الْمَرْئِ دِینُہُ وَمُرُوئَ تُہُ خُلُقُہُ وَأَصْلُہُ عَقْلُہُ۔ ہَذَا الْمَوْقُوفُ إِسْنَادُہُ صَحِیحٌ۔ [صحیح]
(٢٠٨١١) زیاد بن حدیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سنا ، وہ فرماتے ہیں کہ آدمی کا حسب اس کا دین ہے۔ اس کی مروت اس کا اخلاق ہے اور اس کی اصل اس کی عقل ہے۔

20818

(۲۰۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَنْصُورٍ مُحَمَّدَ بْنَ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ بْنَ مَحْمُودٍ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ بْنَ سُلَیْمَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : الْمُرُوئَ ۃُ أَرْبَعَۃُ أَرْکَانٍ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالسَّخَائُ وَالتَّوَاضِعُ وَالنُّسُکُ۔ [صحیح۔ للشافعی]
(٢٠٨١٢) ربیع بن سلیمان فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا ، وہ فرماتے ہیں کہ مروت کے چار ارکان ہیں۔ اچھا اخلاق، سخاوت، عاجزی و انکساری، قربانی۔

20819

(۲۰۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاوُدَ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی الْمُنْتَجِعُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ حَبِیبٍ التَّمِیمِیِّ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ سَأَلَ رَجُلاً مِنْ عَبْدِ الْقَیْسِ مَا تَعُدُّونَ الْمُرُوئَ ۃَ فِیکُمْ؟ قَالَ : الْحِرْفَۃُ وَالْعِفَّۃُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی سَوَّارٍ قَالَ قِیلَ لِمُعَاوِیَۃَ: مَا الْمُرُوئَ ۃُ؟ قَالَ: الْعَفَافُ فِی الدِّینِ وَإِصْلاَحٌ فِی الْمَعِیشَۃِ۔ [حسن]
(٢٠٨١٣) حبیب تمیمی بیان کرتے ہیں کہ معاویہ نے عبدالقیس کے ایک آدمی سے پوچھا : مروت کو تم کس میں شمار کرتے ہو ؟ کہنے لگا : حرفت اور عفت میں شمار کرتے ہیں۔
(ب) ابوسوار سے روایت ہے کہ معاویہ سے کہا گیا کہ مروت کیا ہے ؟ فرمایا : دین میں پاک دامنی اختیار کرنا اور معیشت کی اصلاح کرنا۔

20820

(۲۰۸۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ الْمُؤَمَّلِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَارِسِیُّ یَقُولُ قَرَأْتُ فِی بَعْضِ الْکُتُبِ : أَنَّ یَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَۃَ سَأَلَ الأَحْنَفَ بْنَ قَیْسٍ عَنِ الْمُرُوئَ ۃِ فَقَالَ الأَحْنَفُ : الْمُرُوئَ ۃُ الْتُّقَی وَالاِحْتِمَالُ ثُمَّ أَطْرَقَ الأَحْنَفُ سَاعَۃً وَقَالَ وَإِذَا جَمِیلُ الْوَجْہِ لَمْ یَأْتِ الْجَمِیلَ فَمَا جَمَالُہُ مَا خَیْرُ أَخْلاَقِ الْفَتَی إِلاَّ تُقَاہُ وَاحْتِمَالُہُ۔ فَقَالَ یَزِیدُ : أَحْسَنْتَ یَا أَبَا بَحْرٍ وَافَقَ الْیَمُّ زِیرًا۔ قَالَ الأَحْنَفُ : ہَلاَّ قُلْتَ وَافَقَ الْمَعْنَی تَفْسِیرًا۔ [ضعیف]
(٢٠٨١٤) محمد بن یعقوب فارسی کہتے ہیں کہ میں نے بعض کتب میں پڑھا کہ یزید بن معاویہ نے احنف بن قیس سے مروت کے بارے میں پوچھا تو احنف کہنے لگے کہ اس سے مراد تقوی اور پاک دامن رہنا ہے۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد یہ شعر پڑھا۔ ” جب خوبصورت آدمی خوبصورت کام نہ کرے۔ اس کا جمال اور نوجوان کے اخلاق میں بھلائی نہیں ہے۔ “ سوائے تقویٰ کے یزید نے کہا : بہت خوب اے ابو بحر ! سمندر کے موافق ہوگیا ۔ اصنف نے کہا : تو نے یہ کیوں نہ کہا : معنی تفسیر کے موافق ہوگیا۔

20821

(۲۰۸۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُؤَمَّلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الَفَرَّائُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَثَّامٍ عَنِ الأَصْمَعِیِّ قَالَ قَالَ سَلْمُ بْنُ قُتَیْبَۃَ : الدُّنْیَا الْعَافِیَۃُ وَالشَّبَابُ الصِّحَّۃُ وَالْمُرُوئَ ۃُ الصَّبْرُ عَلَی الرِّجَالِ قَالَ فَسَأَلْتُ مَا الصَّبْرُ عَلَی الرِّجَالِ؟ فَوَصَفَ الْمُدَارَاۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٨١٥) اصمعی فرماتے ہیں کہ مسلم بن قتیبہ نے کہا کہ دنیا سے مراد عافیت ہے اور شباب سے مراد صحت ہے۔ مروت سے مراد مردوں کے خلاف صبر کرنا میں نے پوچھا صبر علی الرجال کا کیا مطلب ہے ؟ فرمایا : نرمی برتنا ۔

20822

(۲۰۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُشْرِفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ قَالَ قُلْتُ لإِیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ مَا الْمُرُوئَ ۃُ؟ قَالَ : أَمَّا فِی بَلَدِکَ وَحَیْثُ تُعْرَفُ التَّقْوَی وَأَمَّا حَیْثُ لاَ تُعْرَفُ فَاللِّبَاسُ۔ [صحیح]
(٢٠٨١٦) سفیان بن حسین فرماتے ہیں کہ میں نے ایاس بن معاویہ سے کہا : مروت کیا ہے ؟ فرمایا : تیرے شہر میں یا ایسی جگہ جہاں تو نرمی برتنا پہچانا جائے تقویٰ ہے اور اگر ایسی جگہ ہے کہ تو نہ پہنچانا جائے تو لباس ہے۔

20823

(۲۰۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدُقُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ صِدِّیقًا وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ فَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ کَذَّابًا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨١٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سچ کو لازم پکڑو، کیونکہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جانے والی ہے، جب آدمی سچ بولتا رہے تو اللہ کے ہاں اس کا شمار سچوں میں ہوتا ہے۔ جھوٹ سے بچو، جھوٹ گناہ کی طرف لاتا ہے اور گناہ جہنم میں لے جانے کا سبب ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اس کا شمار اللہ کے ہاں جھوٹوں میں ہوجاتا ہے۔

20824

(۲۰۸۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَصْدُقُ وَیَتَحَرَّی الصِّدْقَ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ صِدِّیقًا ۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَکْذِبُ وَیَتَحَرَّی الْکَذِبَ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ کَذَّابًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ شَقِیقٍ۔ [صحیح]
(٢٠٨١٨) اعمش اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیشہ انسان سچ بولتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے تو اللہ کے ہاں سچوں میں لکھ دیا جاتا ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ انسان ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ تلاش کرتا رہتا ہے اور اللہ کے ہاں جھوٹوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

20825

(۲۰۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلٍ نَافِعِ بْنِ مَالِکِ بْنِ أَبِی عَامِرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨١٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : منافق کی تین علامتیں ہیں : 1 جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ 2 جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔ 3 جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

20826

(۲۰۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْہَیْنِ الَّذِی یَأْتِی ہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ وَہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سے دورخا انسان بدترین ہے۔ کبھی وہ اس چہرہ سے آتا ہے اور کبھی اس چہرہ سے۔

20827

(۲۰۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا کَانَ خُلُقٌ أَبْغَضَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْکَذِبِ وَلَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ یَکْذِبُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْکَذْبَۃَ فَمَا تَزَالُ فِی نَفْسِہِ عَلَیْہِ حَتَّی یَعَلَمَ أَنَّہُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْہَا تَوْبَۃً قَالَ أَبُو بَکْرٍ کَانَ فِی نُسْخَتِنَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَوْ غَیْرِہِ فَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِغَیْرِ شَکٍّ فَقَالَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ وَلَمْ یَذْکُرْ أَوْ غَیْرِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَلَہُ شَاہِدٌ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٨٢١) ابن ابی ملیکہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سب سے مبغوض ترین عادت جھوٹ کی لگتی تھی اور جب کوئی آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھوٹ بول لیتا تو آپ دل میں اس پر ناراض رہتے۔ جب تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ نہ پتہ چل جاتا کہ اس نے توبہ کرلی ہے۔

20828

(۲۰۸۲۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنِی مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا کَانَ شَیْء ٌ أَبْغَضَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْکَذِبِ وَمَا جَرَّبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَحَدٍ کَذِبًا فَرَجَعَ إِلَیْہِ مَا کَانَ حَتَّی یَعْرِفَ مِنْہُ تَوْبَۃً۔ وَأَخْرَجَہُ شَیْخُنَا فِیمَا لَمْ یُمْلِ مِنْ کِتَابِ الْمُسْتَدْرَکِ عَنِ الأَصَمِّ عَنِ ابْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٢٢) عبداللہ بن ابی ملیکہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جھوٹ سے بڑھ کر کوئی چیز ناپسند نہ تھی، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی پر جھوٹ کا تجربہ ہوجاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی جانب پلٹ کر نہ آتے، جب تک اس کی توبہ کا حال معلوم نہ ہوجاتا۔

20829

(۲۰۸۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَبْطَلَ شَہَادَۃَ رَجُلٍ فِی کَذْبَۃٍ کَذِبَہَا۔ کَذَا فِی کِتَابِی مُوسَی بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٢٣) موسیٰ بن ابی شیبہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کی شہادت جھوٹ کی وجہ سے رد کردی تھی۔

20830

(۲۰۸۲۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ شَیْبَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَرَحَ شَہَادَۃَ رَجُلٍ فِی کِذْبَۃٍ کَذَبَہَا۔ وَہَذَا أَصَحُّ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٢٤) موسیٰ بن ابی شیبہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کی شہادت پر اس کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے حرح کی۔

20831

(۲۰۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَنْبَأَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : وَیْلٌ لِلَّذِی یُحَدِّثُ فَیَکْذِبُ لِتَضْحَکَ بِہِ النَّاسُ وَیْلٌ لَہُ وَیْلٌ لَہُ ۔ [حسن]
(٢٠٨٢٥) بہنربن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے باپ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس آدمی کے لیے ہلاکت ہے جو جھوٹ بول کر لوگوں کو ہنساتا ہے۔ اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔

20832

(۲۰۸۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ فَإِنَّ الْکَذِبَ مُجَانِبٌ لِلإِیمَانِ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح]
(٢٠٨٢٦) قیس بن ابی حازم فرماتے ہیں کہ میں نے ابوبکر (رض) سے سنا ، وہ فرماتے تھے : تم جھوٹ سے بچو؛ کیونکہ جھوٹ ایمان سے دور کرتا ہے۔

20833

(۲۰۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : الْمُسْلِمُ یُطْبَعُ عَلَی کُلِّ الطَّبِیعَۃِ غَیْرَ الْخِیَانَۃِ وَالْکَذِبِ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ وَقَدْ رُوِیَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح]
(٢٠٨٢٧) مصعب بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مسلمان کی طبیعت میں ہر خصلت ہوسکتی ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔

20834

(۲۰۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَفْصٍ الْوَکِیلُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : یُطْبَعُ الْمُؤْمِنُ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ إِلاَّ الْخِیَانَۃَ وَالْکَذِبَ ۔ [منکر]
(٢٠٨٢٨) مصعب بن سعد اپنے والد سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مومن کی طبیعت میں جھوٹ اور خیانت کے علاوہ ہر خصلت ہوسکتی ہے۔

20835

(۲۰۸۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَکْبَرُ الْکَبَائِرِ الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ وَقَوْلُ الزُّورِ أَوْ قَالَ شَہَادَۃُ الزُّورِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ۔ [صحیح]
(٢٠٨٢٩) حضرت انس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے بڑا کبیرہ گناہ شرک ، کسی جان کو ناحق قتل کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا ، جھوٹی بات یا جھوٹی گواہی۔

20836

(۲۰۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ النُّعْمَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ أَبِی خِدَاشٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ الْہُذَلِیِّ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ الْمُسْلِمُونَ عُدُولٌ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ إِلاَّ مَجْلُودٌ فِی حَدٍّ أَوْ مُجَرَّبٌ فِی شَہَادَۃِ زُورٍ أَوْ ظَنِینٌ فِی وَلاَئٍ أَوْ قَرَابَۃٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۲۸۳]
(٢٠٨٣٠) ابوملیح ہذلی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابوموسیٰ اشعری (رض) کو خط لکھا۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا، اس میں ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کا فیصلہ کرسکتے ہیں، سوائے اس جس کو حد کی وجہ سے سزا ملی ہو اور اس پر جھوٹی گواہی کا تجربہ ہو اور نیت اور قرابت داری کے اندر تہمت ہو۔

20837

(۲۰۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّہِ أُمِّ کُلْثُومِ بِنْتِ عُقْبَۃَ وَکَانَتْ مِنَ الْمُہَاجِرَاتِ الأُوَلِ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لَیْسَ الْکَاذِبُ مَنْ أَصْلَحَ بَیْنَ النَّاسِ فَقَالَ خَیْرًا أَوْ نَمَی خَیْرًا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨٣١) حمید بن عبدالرحمن اپنی والدہ ام کلثوم بنت عقبہ سے جو ابتدائی مہاجرین میں سے ہیں نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : وہ انسان جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرواتا ہے، وہ بھلائی کی بات کہتا ہے۔

20838

(۲۰۸۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیْعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ شِہَابٍ أَنَّ حُمَیْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ أُمَّہُ أُمَّ کُلْثُومِ بِنْتَ عُقْبَۃَ أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لَیْسَ الْکَذَّابُ الَّذِی یُصْلِحُ بَیْنَ النَّاسِ فَیَنْمِی خَیْرًا أَوْ یَقُولُ خَیْرًا ۔ وَقَالَتْ لَمْ أَسْمَعْہُ یُرَخِّصُ فِی شَیْئٍ مِمَّا یَقُولُ النَّاسُ إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ فِی الْحَرْبِ وَالإِصْلاَحِ بَیْنَ النَّاسِ وَحَدِیثِ الرَّجُلِ امْرَأَتَہُ وَحَدِیثِ الْمَرْأَۃِ زَوْجَہَا قَالَ وَکَانَتْ أُمُّ کُلْثُومِ بِنْتُ عُقْبَۃَ مِنَ الْمُہَاجِرَاتِ اللاَّتِی بَایَعْنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ مُخْتَصَرًا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ یَعْقُوبَ بِتَمَامِہِ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ إِلَی قَوْلِہِ : وَیَنْمِی خَیْرًا ۔ ثُمَّ جَعَلَ الْبَاقِیَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٣٢) حمید بن عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ ام کلثوم بنت عقبہ نے ان کو خبر دی کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : وہ آدمی جھوٹا نہیں ہوتا جو بھلائی کو آگے پھیلاتا ہے یا بھلائی کی بات کرتا ہے اور بیان کرتی ہیں کہ جھوٹ کی اجازت صرف تین مواقع میں ملتی ہے :1 لڑائی میں 2 لوگوں کے درمیان صلح کروانے میں 3 عورت کا اپنے خاوند اور خاوند کا اپنی عورت کے لیے۔ ام کلثوم ابتدائی مہاجرین میں سے ہے جنہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی۔

20839

(۲۰۸۳۳) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّہِ أُمِّ کُلْثُومِ بِنْتِ عُقْبَۃَ قَالَتْ : مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُرَخِّصُ فِی شَیْئٍ مِنَ الْکَذِبِ إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لاَ أَعُدُّہُ کَاذِبًا الرَّجُلُ یُصْلِحُ بَیْنَ النَّاسِ یَقُولُ الْقَوْلَ لاَ یُرِیدُ بِہِ إِلاَّ الإِصْلاَحَ وَالرَّجُلُ یَقُولُ الْقَوْلَ فِی الْحَرْبِ وَالرَّجُلُ یُحَدِّثُ امْرَأَتَہُ وَالْمَرْأَۃُ تُحَدِّثُ زَوْجَہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٣٣) حمید بن عبدالرحمن اپنی والدہ ام کلثوم بنت عقبہ سے نقل فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف تین موقعوں پر جھوٹ کی اجازت دیتے تھے اور فرماتے تھے : میں اس کو جھوٹ شمار نہیں کرتا : 1 لوگوں کے درمیان صلح کروانے والا جو صرف اصلاح کا ارادہ رکھتا ہے۔ 2 لڑائی کے موقع پر 3 عورت کا خاوند کے لیے یا خاوند کا اپنی بیوی کے لیے کچھ بیان کرنا۔

20840

(۲۰۸۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقَیْلٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنِی أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ إِبْرَاہِیمَ خَلِیلَ الرَّحْمَنِ لَمْ یَکْذِبْ قَطُّ إِلاَّ ثَلاَثَ کَذَبَاتٍ قَوْلُہُ فِی آلِہَتِہِمْ {بَلْ فَعَلَہُ کَبِیرُہُمْ ہَذَا} وَقَوْلُہُ حِینَ دَعَوْہُ إِلَی أَنْ یُحَاجَّ آلِہَتَہُمْ {إِنِّی سَقِیمٌ} وَقَوْلُہُ لِسَارَۃَ أُخْتِی ۔ ہَذَا حَدِیثٌ ثَابِتٌ قَدْ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَقَوْلُہُ {بَلْ فَعَلَہُ کَبِیرُہُمْ ہَذَا} خَرَجَ مَخْرَجَ التَّفْرِیعِ وَالْبَیَانِ أَنَّ آلِہَتَہُمْ لاَ صُنْعَ لَہَا وَقَوْلُہُ {إِنِّی سَقِیمٌ} عَلَی مَعْنَی أَنَّہُ سَیَسْقَمُ وَقَوْلُہُ لِسَارَۃَ أُخْتِی عَلَی مَعْنَی أُخُوَّۃِ الإِسْلاَمِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے صرف تین جھوٹ بولے : 1 ان کے معبودوں کے بارے میں کہا : { بَلْ فَعَلَہٗ کَبِیْرُھُمْ ھٰذَا } [الانبیاء ٦٣] بلکہ ان کے بڑے نے کیا ہے۔ 2 جس وقت انھوں نے ان کو اپنے معبودوں کی طرف دعوت دی تو فرمانے لگے : { انی سقیم } [الصافات ٨٩] ” میں بیمار ہوں۔ “ 3 سارہ کو اپنی بہن کہا۔
(ب) ابن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں : { بَلْ فَعَلَہٗ کَبِیْرُھُمْ ھٰذَا } [الانبیاء ٦٣] ” بلکہ ان کے بڑے نے کیا ہے۔ “ یہ مقصود کا تھا کہ ان کے معبود کچھ بنا نہیں سکتے۔ (اور انی سقیم کا معنی کہ وہ عنقریب بیمار ہوجائیں گے، سارہ کو بہن قرار دیاتو وہ اسلامی رشتہ تھا۔

20841

(۲۰۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوَقِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ بُدَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْحَمْسَائِ قَالَ : بَایَعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَبَقِیَتْ لَہُ بَقِیَّۃٌ فَوَعَدْتُہُ أَنْ آتِیَہُ بِہَا فِی مَکَانِہِ ذَلِکَ قَالَ فَنَسِیتُہُ یَوْمِی ذَاکَ وَالْغَدِ فَأَتَیْتُہُ فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ وَہُوَ فِی مَکَانِہِ فَقَالَ لِی : یَا فَتَی لَقَدْ شَقَقْتَ عَلَیَّ أَنَا ہَا ہُنَا مِنْ ثَلاَثٍ أَنْتَظِرُکَ ۔ ہَکَذَا قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٣٥) عبداللہ بن ابی حمساء فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خریدو فروخت کی اور میں نے وعدہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ پر رہے میں ابھی آتا ہوں۔ کہتے ہیں : میں دو دن مسلسل بھول گیا اور تیسرے دن آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ موجود تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے نوجوان ! تو نے میرے اوپر مشقت ڈالی ، میں تین دن سے تیرا انتظار کررہا تھا۔

20842

(۲۰۸۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ بُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْحَمْسَائِ قَالَ : بَایَعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِبَیْعٍ قَبْلَ أَنْ یُبْعَثَ۔ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٣٦) عبداللہ بن ابی حمسائ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت سے پہلے خریدو فروخت کی۔ پھر اس کے ہم معنیٰ حدیث ذکر کی ہے۔

20843

(۲۰۸۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلَیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی ہَذَا عِنْدَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ فَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْحَمْسَائِ أَوِ الْحَمْسَائِ بِالشَّکِّ وَرَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ ہَانِئٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ وَلَمْ یَشُکَّ فِی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْحَمْسَائِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٣٧) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

20844

(۲۰۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُوعَامِرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا وَعَدَ الرَّجُلُ أَخَاہُ وَمِنْ نِیَّتِہِ أَنْ یَفِیَ لَہُ فَلَمْ یَفِ وَلَمْ یَجِئْ لِلْمِیعَادِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٣٨) زید بن ارقم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی اپنے بھائی سے وعدہ کرتا ہے اور پورا کرنے کی نیت ہے لیکن پورا کر نہ سکا یا وقت مقرر پر نہ آسکاتو اس پر گناہ نہیں۔

20845

(۲۰۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ مَوْلًی لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : جَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْتَنَا وَأَنَا صَبِیٌّ صَغِیرٌ فَذَہَبْتُ أَلْعَبُ فَقَالَتْ لِی أُمِّی : یَا عَبْدَ اللَّہِ تَعَالَ أُعْطِیکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَرَدْتِ أَنْ تُعْطِیہِ؟ ۔ قَالَتْ : أَرَدْتُ أَنْ أُعْطِیَہُ تَمْرًا۔ قَالَ : أَمَا إِنَّکِ لَوْ لَمْ تَفْعَلِی لَکُتِبَتْ عَلَیْکِ کِذْبَۃً ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٣٩) عبداللہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھر تشریف لائے اور میں چھوٹا بچہ تھا، میں کھیل میں مصروف ہوگیا، میری والدہ نے فرمایا : اے عبداللہ ! آؤ میں تجھے کچھ دوں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا دینے کا ارادہ ہے ؟ کہنے لگی : کھجور دینے کا ارادہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر آپ ایسا نہ کرتی تو یہ بھی جھوٹ لکھا جاتا۔

20846

(۲۰۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ زِیَادٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ سَمِعَہُ یَقُولُ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أُمِّی وَأَنَا غُلاَمٌ فَأَدْبَرْتُ خَارِجًا فَنَادَتْنِی أُمِّی یَا عَبْدَ اللَّہِ تَعَالَ ہَاکَ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَاذَا تُعْطِیہِ؟ ۔ قَالَتْ : أُعْطِیہِ تَمْرًا۔ قَالَ : أَمَا إِنَّکِ لَوْ لَمْ تَفْعَلِی کُتِبَتْ عَلَیْکِ کِذْبَۃً ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٢٠٨٤٠) عبداللہ بن عامر بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری والدہ کے پاس آئے اور میں بچہ تھا، میں باہر نکل گیا۔ میری والدہ نے مجھے آواز دی، عبداللہ یہاں آؤ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو نے اس کو کیا دینا ہے ؟ کہتی ہیں : کھجور۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو ایسا نہ کرتی تو تیرے ذمہ جھوٹ لکھ دیا جاتا۔

20847

(۲۰۸۴۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ ہُوَ ابْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا فِی الْمَعَارِیضِ مَا یُغْنِی الرَّجُلَ عَنِ الْکَذِبِ۔ [صحیح]
(٢٠٨٤١) ابوعثمان حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آدمی توریہ کے ذریعہ جھوٹ سے بچ سکتا ہے۔

20848

(۲۰۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ فِی الْمَعَارِیضِ لَمَنْدُوحَۃً عَنِ الْکَذِبِ ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
(٢٠٨٤٢) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ توریہ کے ذریعہ جھوٹ سے بچا جاسکتا ہے۔

20849

(۲۰۸۴۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ فِی الْمَعَارِیضِ لَمَنْدُوحَۃً عَنِ الْکَذِبِ۔ [منکر]
(٢٠٨٤٣) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : توریہ کے ذریعہ جھوٹ سے بچا جاسکتا ہے۔

20850

(۲۰۸۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ الْجَعْدِ الْوَشَّائُ حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاہِیمَ التَّرْجُمَانِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ تَفَرَّدَ بِرَفْعِہِ دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٌ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا۔ [منکر]
(٢٠٨٤٤) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

20851

(۲۰۸۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : الْمَعَارِیضُ أَنْ یُرِیدَ الرَّجُلُ أَنْ یَتَکَلَّمَ بِالْکَلاَمِ الَّذِی إِنْ صَرَّحَ بِہِ کَانَ کَذِبًا فَیُعَارِضُہُ بِکَلاَمٍ آخَرَ یُوَافِقُ ذَلِکَ الْکَلاَمَ فِی اللَّفْظِ وَیُخَالِفُہُ فِی الْمَعْنَی فَیَتَوَہَّمُ السَّامِعُ أَنَّہُ أَرَادَ ذَلِکَ وَقَوْلُہُ مَنْدُوحَۃٌ یَعْنِی سَعَۃً وَفُسْحَۃً۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا إِنَّمَا یَجُوزُ فِیمَا یَرُدُّ بِہِ ضَرَرًا وَلاَ یَرْجِعُ بِالضَّرَرِ عَلَی غَیْرِہِ وَأَمَّا فِیمَا یَضُرُّ غَیْرَہُ فَلاَ۔ [صحیح]
(٢٠٨٤٥) ابوعبیدہ فرماتے ہیں کہ توریہ یہ ہے کہ آدمی کوئی کلام کرنا چاہتا ہے اگر وہ واضح بات کرتا ہے تو یہ جھوٹ ہے تو وہ ایسی کلام سے توریہ کرنا ہے کہ وہ کلام لفظوں کے اعتبار سے ایک جیسی ہے لیکن معنیٰ مختلف ہوتا ہے، سننے والے کو وہم ہوتا ہے کہ وہی کلام کررہا ہے، مندوحۃ یعنی کھول کر بیان کرتا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : تکلیف دور کرنا مقصود ہو تو جائز ہے۔ دوسروں کو تکلیف میں مبتلا کرنا جائز نہیں۔

20852

(۲۰۸۴۶) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ ضُبَارَۃَ بْنِ مَالِکٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ أَسِیدٍ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : کَبِرَتْ خِیَانَۃً أَنْ تُحَدِّثَ أَخَاکَ حَدِیثًا ہُوَ لَکَ بِہِ مُصَدِّقٌ وَأَنْتَ لَہُ بِہِ کَاذِبٌ ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٤٦) سفیان بن اسید حضرمی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا، آپ فرما رہے تھے کہ یہ سب سے بڑی خیانت ہے کہ تو اپنے بھائی سے بات کرے وہ تیری تصدیق کرنے والا ہو اور وہ اس بات میں جھوٹا ہو۔

20853

(۲۰۸۴۷) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَنْبَأَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ہُوَ ابْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنِی أَبُو شُرَیْحٍ ضُبَارَۃُ بْنُ مَالِکٍ الْحَضْرَمِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَاہُ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ أَسِیدٍ الْحَضْرَمِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٢٠٨٤٧) سفیان بن اسید حضرمی فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ اسی طرح ذکر کرتے ہیں۔

20854

(۲۰۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَسِیرٍ لَہُ وَنِسَاؤُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ وَإِذَا حَادٍ أَوْ سَائِقٌ وَفِی مَوْضِعٍ آخَرَ قَالَ فَحَدَا الْحَادِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ارْفُقْ یَا أَنْجَشَۃُ وَیْحَکَ بِالْقَوَارِیرِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨٤٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے اور عورتیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آگے تھیں کہ اچانک ان کی سواریوں کو چلانے والے، ایک دوسری جگہ ہے کہ حدی خاں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انجشہ ! شیشوں کے ساتھ نرمی کرو، یعنی عورتوں کی سواریاں آہستہ سے چلاؤ۔

20855

(۲۰۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْورُّوذِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : فَزِعَ النَّاسُ فَرَکِبَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَرَسًا لأَبِی طَلْحَۃَ بَطِیئًا ثُمَّ خَرَجَ یَرْکُضُ وَحْدَہُ فَرَکِبَ النَّاسُ یَرْکُضُونَ خَلْفَہُ فَقَالَ : لَنْ تُرَاعُوا إِنَّہُ لَبَحْرٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨٤٩) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ لوگ گھبرائے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابو طلحہ کے سست گھوڑے پر سوار ہوئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے، ایڑ لگا رہے تھے۔ لوگ بھی آپ کے بعد آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم گھبراؤ مت : یہ تو (گھوڑا) سمندر ہے۔

20856

(۲۰۸۵۰) أَخْبَرَنَا ابْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ : کَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِینَۃِ فَرَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَسًا لأَبِی طَلْحَۃَ یُقَالُ لَہُ مَنْدُوبٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ کَانَ مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاہُ لَبَحْرًا ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨٥٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ مدینہ میں ایک مرتبہ گھبراہٹ کا عالم تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوطلحہ کے گھوڑے پر سوار ہوئے، اس کو مندوب کہا جاتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھبراہٹ کے موقع پر ہم نے اس کو سمندر پایا۔

20857

(۲۰۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْطَلِقُوا بِنَا إِلَی الْبَصِیرِ الَّذِی فِی بَنِی وَاقِفٍ نَعُودُہُ ۔ وَکَانَ رَجُلاً أَعْمَی کَذَا قَالَ۔ [منکر]
(٢٠٨٥١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے ساتھ بصیر کی طرف چلو تاکہ ہم اس کی تیمارداری کریں۔ اور وہ نابیناشخص تھے۔

20858

(۲۰۸۵۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی أَبُو یَحْیَی النَّاقِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ الْحَمَّالُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ لأَصْحَابِہِ : اذْہَبُوا بِنَا إِلَی بَنِی وَاقِفٍ نَزُورُ الْبَصِیرَ ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَہُمْ حَیٌّ مِنَ الأَنْصَارِ وَکَانَ مَحْجُوبَ الْبَصَرِ کَذَا أَتَی بِہِ مَوْصُولاً وَالصَّحِیحُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [منکر]
(٢٠٨٥٢) حضرت جبیر بن مطعم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے صحابہ سے ہمارے ساتھ بنو واقف کی طرف چلو تاکہ ہم بصیر کی زیارت کریں۔ سفیان فرماتے ہیں کہ وہ ایک انصاری قبیلہ سے تھے اور آنکھوں سے اندھے تھے۔

20859

(۲۰۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَخْتَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْغُبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الْجَعْدِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ لِیَ النَّبِیُّ -ﷺ-: یَابُنَیَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۵۱]
(٢٠٨٥٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے میرے بیٹے !

20860

(۲۰۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْعَطَّارِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَدَّ شَہَادَۃَ الْخَائِنِ وَالْخَائِنَۃِ وَذِی الْغِمْرِ عَلَی أَخِیہِ وَرَدَّ شَہَادَۃَ الْقَانِعِ لأَہْلِ الْبَیْتِ یَعْنِی التَّابِعَ وَأَجَازَہَا عَلَی غَیْرِہِمْ۔ [حسن]
(٢٠٨٥٤) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے اور غلام کی گواہی آقا کے حق میں قبول نہ کی جائے گی۔ دوسرے کے بارے میں جائز ہے۔

20861

(۲۰۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَأَجَازَہَا لِغَیْرِہِمْ وَلَمْ یَقُلْ یَعْنِی التَّابِعَ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٥٥) محمد بن راشد نے اپنی سند سے اس طرح ہی ذکر کیا ہے، لیکن وہ کہتے ہیں : دوسرے کے بارے میں اس کی گواہی جائز ہے، خادم کے الفاظ نہیں بولے۔

20862

(۲۰۸۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُعَافَی الصَّیْدَاوِیُّ بِصَیْدَا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَوُادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَۃٍ وَلاَ زَانٍ وَلاَ زَانِیَۃٍ وَلاَ ذِی غِمْرٍ عَلَی أَخِیہِ ۔ زَادَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فِی رِوَایَتِہِ : فِی الإِسْلاَمِ ۔ [حسن]
(٢٠٨٥٦) سلیمان بن موسیٰ اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خائن مرد اور عورت، زانی مرد اور عورت اور اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے کی گواہی قبول نہ ہوگی۔
(ب) ابوعبداللہ کی روایت میں ہے اسلام کے بارے میں۔

20863

(۲۰۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنِ الزِّنَجِیِّ بْنِ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلاَئَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَذْکُرُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ ذِی الْخُلَّۃِ وَلاَ ذِی الْجِنَّۃِ وَلاَ ذِی الْحِنَّۃِ الْمَحْقُودِ ۔ کَذَا قَالَ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٥٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوست، مجنون اور کینہ والے مجنون کی شہادت بھی قبول نہ ہوگی۔

20864

(۲۰۸۵۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ ذِی الْحِنَّۃِ وَالظِّنَّۃِ ۔ الظِّنَّۃُ أَحْفَظُ مِنَ الْخُلَّۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٥٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تہمت لگانے والے اور مجنون کی شہادت قبول نہ ہوگی۔

20865

(۲۰۸۵۹) وَأَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً مَا أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی أَبُو مُحَمَّدٍ یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنْبَأَنَا الأَعْرَجُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ ذِی الظِّنَّۃِ وَالْجِنَّۃِ وَالْحِنَّۃِ ۔ الْجِنَّۃُ الْجُنُونُ وَالْحِنَّۃُ الَّذِی یَکُونَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ عَدَاوَۃٌ لاَ أَدْرِی ہَذَا التَّفْسِیرَ مِنْ قَوْلِ مَنْ مِنْ ہَؤُلاَئِ الرُّوَاۃِ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُرْسَلٌ فِی الْخَصْمِ وَالظَّنِینِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٥٩) اعرج فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تہمت لگانے والے، مجنون اور ایک دوسرے کے خلاف عداوت رکھنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی۔

20866

(۲۰۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ مُنَادِیًا حَتَّی انْتَہَی إِلَی الثَّنِیَّۃِ أَنَّہُ لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَصْمٍ وَلاَ ظَنِینٍ وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ مَعَ حَدِیثِ الأَعْرَجِ فِی الْمَرَاسِیلِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٦٠) طلحہ بن عبداللہ بن عوف فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اعلان کرنے والے کو روانہ کیا اور خود ثنیہ کی طرفچلے گئے۔ فرمایا : جھگڑا کرنے والے اور، تہمت لگانے والے کی گواہی قبول نہ ہوگی، مدعی اور قسم مدعیٰ علیہ پر ہے۔

20867

(۲۰۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَصْمٍ وَلاَ ظَنِینٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٦١) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جھگڑا کرنے والے، اور تہمت لگانے والے کی شہادت قبول نہ کی جائے۔

20868

(۲۰۸۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَاطِمَۃُ بَضْعَۃٌ مِنِّی مَنْ آذَاہَا فَقَدْ آذَانِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨٦٢) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ میرا حصہ ہے۔ جس نے اس کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔

20869

(۲۰۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی سُوَیْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ زَعَمَتِ الْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ خَوْلَۃُ بِنْتُ حَکِیمٍ امْرَأَۃُ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ وَہُوَ مُحْتَضِنٌ أَحَدَ ابْنَیِ ابْنَتِہِ وَہُوَ یَقُولُ : وَاللَّہِ إِنَّکُمْ لَتُجَہِّلُونَ وَتُجَبِّنُونَ وَتُبَخِّلُونَ وَإِنَّکُمْ لَمِنْ رَیْحَانِ اللَّہِ ۔وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بُطْحَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی رَاشِدٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ مُنَیَّۃَ الثَّقَفِیِّ قَالَ : جَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ یَسْتَبِقَانِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَضَمَّہُمَا إِلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَۃٌ مَجْبَنَۃٌ مَحْزَنَۃٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٦٣) عثمان بن مظعون کی بیوی خولہ بنت حکیم فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے نواسوں کو سینے لگاتے ہوئے نکلے اور فرما رہے تھے کہ تم جہالت میں رہتے ہو، تم دور رہتے ہو، تم بخل کرتے ہو۔ بیشک یہ تو اللہ کے پھول ہیں۔
(ب) یعلی بن منیہ ثقفی فرماتے ہیں کہ حسن و حسین دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دوڑتے ہوئے آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سینے سے لگا لیا۔ پھر فرمایا : بچے بخیلی، بزدلی اور غم گینی کا باعث ہیں۔

20870

(۲۰۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرِّبَاطِیُّ فِی رَجَبٍ سَنَۃَ سِتٍّ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَبِی عُبَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِیُّ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْجَزِیرَۃِ یُقَالُ لَہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَۃٍ وَلاَ ذِی غِمْرٍ عَلَی أَخِیہِ وَلاَ ظَنِینٍ فِی وَلاَئٍ وَلاَ قَرَابَۃٍ وَلاَ الْقَانِعِ مَعَ أَہْلِ الْبَیْتِ لَہُمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیٍّ وَفِی رِوَایَۃِ الرِّبَاطِیِّ وَلاَ ظَنِینٍ وَلاَ مُتَّہَمٍ بِقَرَابَۃٍ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ۔ یَزِیدُ ہَذَا ضَعِیفٌ۔[ضعیف]
(٢٠٨٦٤) ابراہیم بن محمد رباطی رجب ٢٦٣ ھ کو بیان کرتے ہیں کہ ابوعبید پر پڑھا گیا۔
(ب) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خائن مرد اور خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، نسبت اور رشتہ داری میں تہمت لگانے والے اور خادم کی آقا کے حق میں گواہی قبول نہ کی جائے گی۔

20871

(۲۰۸۶۵) وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنْ لاَ تَجُوزَ شَہَادَۃُ خَصْمٍ وَلاَ ظَنِینٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٨٦٥) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

20872

(۲۰۸۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُقَیْلٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ شِہَابٍ عَنْ رَجُلٍ وَلِیَ یَتِیمًا ہَلْ تَجُوزُ شَہَادَتُہُ؟ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : مَضَتِ السُّنَّۃُ فِی الإِسْلاَمِ أَنْ لاَ تَجُوزَ شَہَادَۃُ خَصْمٍ وَلاَ ظَنِینٍ وَلاَ شَہَادَۃُ خَصْمٍ لِمَنْ یُخَاصِمُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَإِنَّمَا یُرْوَی ہَذَا اللَّفْظُ فِی الْقَرَابَۃِ فِی الْکِتَابِ الَّذِی کَتَبَہُ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَقَدْ مَضَی بِإِسْنَادِہِ وَرُوِّینَا رَدَّ شَہَادَۃِ الظَّنِینِ مُطْلَقًا مِنْ وَجْہَیْنِ مُرْسَلَیْنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً إِلاَّ أَنَّ فِیہِ ضَعْفًا وَہُوَ یَقْوَی بِالْمُرْسَلَیْنِ مَعَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢٠٨٦٦) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ اسلام کا طریقہ گزر چکا کہ جھگڑالو اور ناقابل اعتبار آدمی کی شہادت قبول نہ کی جائے گی اور جھگڑا کرنے والے کی شہادت اپنے مخالف کے بارے میں قبول نہ کی جائے گی۔

20873

(۲۰۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ شُرَیْحًا کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الأَخِ لأَخِیہِ إِذَا کَانَ عَدْلاً۔ [صحیح]
(٢٠٨٦٧) شعبی فرماتے ہیں کہ قاضی شریح بھائی کی شہادت بھائی کے حق میں قبول کرلیتے تھے جب وہ عادل ہو۔

20874

(۲۰۸۶۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : أَنَّہُ أَجَازَ شَہَادَۃَ الأَخِ لأَخِیہِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی یَحْیَی السَّاجِیِّ أَنَّہُ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَشُرَیْحٍ وَالْحَسَنِ وَالشَّعْبِیِّ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ وَقَالَ الْحَسَنُ وَالزُّہْرِیُّ : تَجُوزُ شَہَادَۃُ الزَّوْجِ وَالْمَرْأَۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٦٨) حضرت عمر بن عبدالعزیز بھائی کی شہادت بھائی کے حق میں جائز خیال کرتے تھے۔
(ب) حضرت حسن اور زہری میاں بیوی کی شہادت کو بھی جائز خیال کرتے تھے۔

20875

(۲۰۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً فِی جَامِعِ الْمَنْصُورِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْقَدَرِیَّۃُ مَجُوسُ ہَذِہِ الأَُمَّۃِ إِنْ مَرِضُوا فَلاَ تَعُودُوہُمْ وَإِنْ مَاتُوا فَلاَ تَشْہَدُوہُمْ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ ہَکَذَا۔ [ضعیف]
(٢٠٨٦٩) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ قدریہ اس امت کے مجوسی ہیں۔ اگر وہ بیمار ہوجائیں تو ان کی تیمارداری نہ کرو۔ اگر وہ مرجائیں تو ان کا نمازِ جنازہ نہ پڑھو۔

20876

(۲۰۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ مَوْلَی غُفْرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ لِکُلِّ أُمَّۃٍ مَجُوسًا وَإِنَّ مَجُوسَ ہَذِہِ الأَُمَّۃِ الَّذِینَ یَقُولُونَ لاَ قَدَرَ فَمَنْ مَرِضَ مِنْہُمْ فَلاَ تَعُودُوہُ وَمَنْ مَاتَ مِنْہُمْ فَلاَ تَشْہَدُوہُ وَہُمْ شِیعَۃُ الدَّجَّالِ وَحَقٌّ عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُلْحِقَہُمْ بِہِ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ۔وَالَّذِی رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَحُذَیْفَۃَ فِی تَکْفِیرِ الْقَدَرِیَّۃِ نَصًّا مَوْجُودٌ دَلاَلَۃً ظَاہِرَۃً فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الإِیمَانِ مَعَ تَبَرِّی ابْنِ عُمَرَ مِمَّنْ نَفَی الْقَدَرَ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٧٠) حضرت حذیفہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر امت کے مجوس ہوتے ہیں اور اس امت کے مجوسی قدریہ (یعنی تقدیر کے منکر) ہیں، نہ ان کی تیمارداری کرو اور نہ ہی ان کے جنازے میں شامل ہو۔ یہ دجال کا گروہ ہے اللہ کے ذمہ ہے کہ ان کو ان کے ساتھ ملا دے۔
(ب) ابن عمر (رض) اپنے والد سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایمان کے متعلقنقل فرماتے ہیں : جو تقدیر کا منکر ہے وہ ایمان سے خالی ہے۔

20877

(۲۰۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا کَہْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بُرَیْدَۃَ یُحَدِّثُ : أَنَّ یَحْیَی بْنَ یَعْمَرَ قَالَ کَانَ أَوَّلُ مَنْ قَالَ فِی الْقَدَرِ فِی الْبَصْرَۃِ مَعْبَدٌ الْجُہَنِیُّ فَانْطَلَقْنَا حُجَّاجًا أَنَا وَحُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَلَمَّا قَدِمْنَا قُلْنَا لَوْ لَقِینَا بَعْضَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلْنَاہُ عَمَّا یَقُولُ ہَؤُلاَئِ الْقَوْمِ فِی الْقَدَرِ قَالَ فَوَافَقْنَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فِی الْمَسْجِدِ فَاکْتَنَفْتُہُ أَنَا وَصَاحِبِی أَحَدُنَا عَنْ یَمِینِہِ وَالآخَرُ عَنْ شِمَالِہِ قَالَ یَحْیَی فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِی یَکِلُ الْکَلاَمَ إِلَیَّ فَقُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّہُ ظَہَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ وَیَعْرِفُونَ الْعِلْمَ یَزْعُمُونَ أَنْ لاَ قَدَرَ وَأَنَّمَا الأَمْرَ أُنُفٌ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ فَإِذَا لَقِیتُمْ أُولَئِکَ فَأَخْبِرُوہُمْ أَنِّی بَرِیء ٌ مِنْہُمْ وَأَنَّہُمْ مِنِّی بُرَآئُ وَالَّذِی یَحْلِفُ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ لَوْ أَنَّ لأَحَدِہِمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا فَأَنْفَقَہُ مَا قَبِلَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْہُ حَتَّی یُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ کُلِّہِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ إِذْ طَلَعَ رَجُلٌ شَدِیدُ بَیَاضِ الثِّیَابِ شَدِیدُ سَوَادِ الشَّعْرِ لاَ یُرَی عَلَیْہِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلاَ نَعْرِفُہُ حَتَّی جَلَسَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْنَدَ رُکْبَتَہُ إِلَی رُکْبَتِہِ وَضَعَ کَفَّیْہِ عَلَی فَخِذَیْہِ ثُمَّ قَالَ یَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِی عَنِ الإِسْلاَمِ مَا الإِسْلاَمُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الإِسْلاَمُ أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ وَتُقِیمَ الصَّلاَۃَ وَتُؤْتِیَ الزَّکَاۃَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَیْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ السَّبِیلَ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ صَدَقْتَ قَالَ عُمَرُ عَجِبْنَا لَہُ یَسْأَلُہُ وَیُصَدِّقُہُ ثُمَّ قَالَ یَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِی عَنِ الإِیمَانِ مَا الإِیمَانُ؟ فَقَالَ : الإِیمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّہِ وَمَلاَئِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْقَدَرِ کُلِّہِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ ۔ فَقَالَ : صَدَقْتَ۔ فَقَالَ : أَخْبِرْنِی عَنِ الإِحْسَانِ۔ فَقَالَ : الإِحْسَانُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہُ یَرَاکَ ۔ قَالَ فَحَدِّثْنِی عَنِ السَّاعَۃِ مَتَی السَّاعَۃُ؟ قَالَ : مَا الْمَسْئُولُ بِأَعْلَمَ بِہَا مِنَ السَّائِلِ ۔ قَالَ فَأَخْبِرْنِی عَنْ أَمَارَتِہَا۔ قَالَ : أَنْ تَلِدَ الأَمَۃُ رَبَّتَہَا وَأَنْ تَرَی الْحُفَاۃَ الْعُرَاۃَ الْعَالَۃَ رِعَائَ الشَّائِ یَتَطَاوَلُونَ فِی الْبِنَائِ ۔ ثُمَّ انْطَلَقَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَلَبِثْتُ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عُمَرُ مَا تَدْرِی مَنِ السَّائِلُ؟ ۔ قُلْتُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : ذَاکَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَتَاکُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِینَکُمْ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٨٧١) عبداللہ بن بریدہ حضرت یحییٰ بن یعمر سے نقل فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے بصرہ میں معبد جہنی نے تقدیر کا انکار کیا۔ میں اور حمید بن عبدالرحمن حج کو چلے۔ جب ہم آئے تو ہم نے کہا : ہم صحابہ سے اس کے بارے میں سوال کریں گے جو تقدیر کا انکار کرتے ہیں۔ ہم نے عبداللہ بن عمر (رض) کو مسجد میں پا لیا تو ہم نے ان کو دائیں اور بائیں سے گھیر لیا، یحییٰ کہتے ہیں کہ میرے ساتھیوں نے کلام کے لیے میرا انتخاب کیا۔ میں نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! ہمارے علاقہ میں کچھ ایسے لوگ ظاہر ہوئی ہیں، جو قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور علم کو جانتے ہیں اور تقدیر کے منکر ہیں اور معاملہ مشکل ہے۔ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا : جب تم ان سے ملو تو کہہ دینا : میں ان سے بری ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں اور حضرت عبداللہ نے قسم کھا کر فرمایا : اگر ایسے لوگ احد پہار کے برابر سونا بھی خرچ کریں تو اللہ ان سے قبول نہ فرمائیں گے، یہاں تک کہ وہ اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہ لائیں۔ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بیان کیا کہ ایک دن ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک سفید کپڑوں والا۔ سخت سیاہ بالوں والا، اس پر سفر کے نشانات بھی نہ تھے ۔ ہم میں سے کوئی اس کو جانتا بھی نہ تھا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں کے ساتھ گھٹنے ملا کر بیٹھ گیا اور اپنی ہتھیلیاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رانوں پر رکھ دیں، پھر کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے اسلام کے بارے میں خبر دو ، اسلام کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کر، زکوۃ ادا کر، رمضان کے روزے رکھ، اگر طاقت ہو تو بیت اللہ کا حج کر۔ اس آدمی نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے تعجب کیا کہ خود سوال کرتا ہے پھر تصدیق بھی خود کرتا ہے، پھر اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے ایمان کے بارے میں خبر دو ایمان کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ، فرشتوں پر ایمان لانا اس کے رسولوں، آخرت کے دن اور اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانا۔ اس نے کہا : آپ نے سچ فرمایا۔ پھر اس نے کہا : احسان کے بارے میں مجھے خبر دو ۔ فرمایا : اللہ کی عبادت اس انداز سے کرنا کہ آپ اس کو دیکھ رہے ہو، اگر یہ نہ ہو تو گویا وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے کہا : مجھے قیامت کے بارے میں بیان کرو۔ فرمایا : جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سائل سے زیادہ نہیں جانتا۔ اس نے کہا : اس کی علامات کے بارے میں بتاؤ۔ فرمایا کہ لونڈی اپنے آقا کو جنم دے گی اور آپ دیکھیں گے کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، فقیر، بکریوں کے چرواہے وہ عمارتوں کے بنانے میں فخر کریں گے، پھر وہ چلا گیا، پھر حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں میں تین دن تک ٹھہرا رہا۔ پھر مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! جانتے ہو سائل کون تھا ؟ میں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول جانتے ہیں۔ فرمایا : یہ جبرائیل تھے جو تمہیں تمہارا دین سیکھانے آئے تھے۔

20878

(۲۰۸۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا کَہْمَسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ کَہْمَسٍ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَشَوَاہِدُہُ کَثِیرَۃٌ مِنْ حَدِیثِ عَلِیٍّ وَأَبِی ذَرٍّ وَغَیْرِہِمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٧٢) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

20879

(۲۰۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ دِینَارٍ حَدَّثَنِی حَکِیمُ بْنُ شَرِیکٍ الْہُذَلِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَیْمُونٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ الْجُرَشِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُجَالِسُوا أَہْلَ الْقَدَرِ وَلاَ تُفَاتِحُوہُمْ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٧٣) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قدریہ کے ساتھ نہ بیٹھو اور نہ تم ان سے فیصلہ جات کراؤ۔

20880

(۲۰۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو سِنَانٍ سَعِیدُ بْنُ سِنَانٍ الشَّیْبَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ وَہْبَ بْنَ خَالِدٍ الْحِمْصِیَّ یُحَدِّثُنَا عَنِ ابْنِ الدَّیْلَمِیِّ قَالَ : وَقَعَ فِی نَفْسِی شَیْء ٌ مِنَ الْقَدَرِ فَأَتَیْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ فَقُلْتُ یَا أَبَا الْمُنْذِرِ وَقَعَ فِی نَفْسِی شَیْء ٌ مِنَ الْقَدَرِ خِفْتُ أَنْ یَکُونَ فِیہِ ہَلاَکُ دِینِی وَأَمْرِی فَقَالَ یَا ابْنَ أَخِی إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَوْ عَذَّبَ أَہْلَ سَمَوَاتِہِ وَأَہْلَ أَرْضِہِ لَعَذَّبَہُمْ وَہُوَ غَیْرُ ظَالِمٍ لَہُمْ وَلَوْ رَحِمَہُمْ لَکَانَتْ رَحْمَتُہُ لَہُمْ خَیْرًا مِنَ أَعْمَالِہِمْ وَلَوْ أَنَّ لَکَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا أَنْفَقْتَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ مَا قَبِلَہُ اللَّہُ مِنْکَ حَتَّی تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ وَأَنَّکَ إِذَا مُتَّ عَلَی غَیْرِ ہَذَا دَخَلْتَ النَّارَ وَلاَ عَلَیْکَ أَنْ تَأْتِیَ أَخِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَتَسْأَلَہُ۔ فَأَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ إِسْحَاقُ قَصَّ الْقِصَّۃَ کُلَّہَا کَمَا قَالَ غَیْرَ أَنِّی اخْتَصَرْتُہُ وَقَالَ لِی لاَ عَلَیْکَ أَنْ تَأْتِیَ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ فَتَسْأَلَہُ۔ فَأَتَیْتُ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ فَسَأَلْتُہُ وَقَالَ لِی مِثْلَ ذَلِکَ وَقَالَ ائْتِ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَسَلْہُ۔ فَأَتَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَوْ عَذَّبَ أَہْلَ سَمَوَاتِہِ وَأَہْلَ أَرْضِہِ لَعَذَّبَہُمْ وَہُوَ غَیْرُ ظَالِمٍ لَہُمْ وَلَوْ رَحِمَہُمْ کَانَتْ رَحْمَتُہُ خَیْرًا لَہُمْ مِنْ أَعْمَالِہِمْ وَلَوْ أَنَّ لَکَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا أَنْفَقْتَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ مَا قَبِلَہُ اللَّہُ مِنْکَ حَتَّی تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ وَأَنَّہُ إِنْ مَاتَ عَلَی غَیْرِ ہَذَا دَخَلَ النَّارَ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أبِی سِنَانٍ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَسَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ وَغَیْرِہِمْ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح]
(٢٠٨٧٤) ابن دیلمی فرماتے ہیں کہ تقدیر کے بارے میں میرے دل میں شک سا پیدا ہوا تو میں ابی بن کعب کے پاس آگیا اور میں نے کہا : اے ابومنذر ! میرے دل میں تقدیر کے بارے میں کچھ واقع ہوا ، میں خطرہ محسوس کرتا ہوں کہ میرا دین برباد نہ ہوجائے، اس نے کہا : اے بھتیجے ! اگر اللہ آسمانوں اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو وہ اس میں ظالم نہیں ہے۔ اگر وہ رحمت کرے تو اس کی رحمت سب سے زیادہ وسیع ہے، اگر آپ کے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اس کو خرچ کردیں تو اللہ قبول نہ فرمائیں گے اگر تیرا تقدیر پر ایمان نہ ہوا اور آپ جان لیں جو آپ کو پہنچے والا ہے پہنچ کر رہے گا اور جو نہیں ملنا وہ آپ کو نہ ملس کے گا۔ اگر آپ تقدیر کے عقیدہ کے بغیر مرگئے تو جہنم میں جاؤ گے اور جب میرے بھائی عبداللہ بن مسعود آئیں تو ان سے سوال کرلینا۔ پھر میں عبداللہ مسعود کے پاس آیا، ان سے سوال کیا تو انھوں نے بھی ویسا ہی جواب دیا۔
اسحاق فرماتے ہیں انھوں نے فرمایا : حذیفہ بن یمان کے پاس جاکر سوال کرنا۔ میں حذیفہ بن یمان کے پاس آیا، اس نے بھی مجھے ایسا ہی جواب دیا اور وہ مجھ سے کہنے لگے : زید بن ثابت کے پاس جانا، میں زید بن ثابت کے پاس آیا میں نے ان سے سوال کیا، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اگر اللہ آسمانوں اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو وہ اس میں ظالم نہ ہوگا، اگر وہ رحمت کرنا چاہے تو اس کی رحمت تمام اعمال سے بہتر ہے۔ اگر تیرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو آپ خرچ کریں تو اللہ قبول نہ فرمائیں گے جب تک آپ کا تقدیر پر ایمان نہ ہو۔ آپ جان لیں جو آپ کو پہنچنے والا ہے وہ پہنچ کر ہی رہے گا اور جس نے آپ سے خطا کی وہ آپ کو نہ پہنچ سکے گا۔ اگر اس عقیدہ پر فوت نہ ہوا تو جہنم میں جائے گا۔

20881

(۲۰۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ الْہُذَلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ رَبَاحٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی عَبْلَۃَ عَنْ أَبِی حَفْصَۃَ قَالَ قَالَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ لاِبْنِہِ : یَا بُنَیَّ إِنَّکَ لَنْ تَجِدَ طَعْمَ حَقِیقَۃِ الإِیمَانِ حَتَّی تَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَمَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّہُ الْقَلَمَ فَقَالَ لَہُ اکْتُبْ قَالَ رَبِّ وَمَاذَا أَکْتُبُ قَالَ اکْتُبْ مَقَادِیرَ کُلِّ شَیْئٍ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَۃُ ۔ [صحیح۔ احمد ۲۲۱۹۷] یَا بُنَیَّ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ مَاتَ عَلَی غَیْرِ ہَذَا فَلَیْسَ مِنِّی ۔
(٢٠٨٧٥) عبادہ بن صامت اپنے بیٹے سے فرماتے ہیں : اے میرے بیٹے ! آپ ایمان کے ذائقے کو نہیں پاسکتے۔ یہاں تک کہ جو چیز آپ کو پہنچنے والی ہے، وہ پہنچ کر ہی رہے گی۔ جو نہیں پہنچنی وہ کبھی نہ پہنچ سکے گی۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرماتے ہیں : اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور فرمایا : لکھ۔ اس نے کہا : اے میرے رب ! میں کیا لکھوں ؟ فرمایا : قیامت تک ہر چیز کی تقدیر لکھ دو ۔
اے میرے بیٹے ! جو اس عقیدہ کے بغیر مرا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

20882

(۲۰۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْحَجَّاجِ الأَزْدِیِّ عَنْ سَلْمَانَ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الإِیمَانِ بِالْقَدَرِ قَالَ تَعْلَمُ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ۔
(٢٠٨٧٦) ابوحجاج ازدی حضرت سلمان سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے تقدیر کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمانے لگے : تو جان لے جو تجھے پہنچنے والا ہے، وہ پہنچ کر ہی رہے گا۔ جو نہیں پہنچنا وہ کبھی نہ ملے گا۔ [ضعیف ]

20883

(۲۰۸۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنِ الْہَیْثَمِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ خَطَبَ النَّاسَ عَلَی مِنْبَرِ الْکُوفَۃِ فَقَالَ : لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یُؤْمِنْ بِالْقَدَرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ۔
(٢٠٨٧٧) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے کوفہ میں منبر پر خطبہ ارشاد فرمایا : اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں جو اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہیں رکھتا۔ [ضعیف ]

20884

(۲۰۸۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یَجِدُ عَبْدٌ طَعْمَ الإِیمَانِ حَتَّی یُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٧٨) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جو بندہ تقدیر پر ایمان نہیں رکھتا، وہ ایمان کا ذائقہ نہیں چکھ سکتا۔

20885

(۲۰۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : أَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِرَجُلٍ فَقُلْتُ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ ہَذَا یُکَلِّمُکَ فِی الْقَدَرِ قَالَ أَدْنِہِ مِنِّی فَقُلْتُ ہُوَ ذَا تُرِیدُ أَنْ تَقْتُلَہُ قَالَ إِی وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ أَدْنَیْتَہُ مِنِّی لَوَضَعْتُ یَدِی فِی عُنُقِہِ فَلَمْ یُفَارِقْنِی حَتَّی أَدُقَّہَا۔ [صحیح]
(٢٠٨٧٩) مجاہد فرماتے ہیں کہ میں ایک آدمی کو لے کر ابن عباس (رض) کے پاس آیا، میں نے کہا : یہ تقدیر کے بارے میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہے، فرمانے لگے : اس کو میرے قریب کر دو ۔ میں نے کہا : کیا اپ اس کے قتل کا ارادہ رکھتے ہیں ؟ فرمانے لگے : اگر آپ اس کو میرے قریب کردیتے تو میں اپنا ہاتھ اس کی گردن پر رکھ دیتا اور اس وقت تک جدا نہ کرتا جب تک اس کو کچل نہ دیتا۔

20886

(۲۰۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ بْنُ بُرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالُوا أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ الْجَزَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : أَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَہُوَ یَنْزِعُ فِی زَمْزَمَ قَدِ ابْتَلَّتْ أَسَافِلُ ثِیَابِہِ فَقُلْتُ لَہُ قَدْ تُکُلِّمَ فِی الْقَدَرِ فَقَالَ : أَوَقَدْ فَعَلُوہَا؟ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَوَاللَّہِ مَا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ إِلاَّ فِیہِمْ {ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ إِنَّا کُلَّ شَیْئٍ خَلَقْنَاہُ بِقَدَرٍ} [القمر ۴۸۔ ۴۹] أُولَئِکَ شِرَارُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ لاَ تَعُودُوا مَرْضَاہُمْ وَلاَ تُصَلُّوا عَلَی مَوْتَاہُمْ إِنْ أَرَیْتَنِی أَحَدًا مِنْہُمْ فَقَأْتُ عَیْنَیْہِ بِإِصْبَعَیَّ ہَاتَیْنِ۔ [حسن]
(٢٠٨٨٠) عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں : میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا، وہ آب زمزم نکال رہے تھے۔ ان کے کپڑوں کے نیچے والا حصہ تر ہوچکا تھا۔ میں نے کہا : تقدیر کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ فرمانے لگے : کیا ؟ انھوں نے ایسا کیا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ فرمانے لگے : اللہ کی قسم ! یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی : { ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ ۔ اِنَّا کُلَّ شَیْئٍ خَلَقْنَاہُ بِقَدَرٍ ۔ } [القمر ٤٨۔ ٤٩] یہ اس امت کے بدترین لوگ ہیں۔ ان کے بیماروں کی تیماداری نہ کرو۔ ان کی نماز جنازہ نہ پڑھو۔ اگر ان میں سے میں کسی کو دیکھ لیتا تو اپنی انگلیوں کے ساتھ ان کی آنکھیں نکال دیتا۔

20887

(۲۰۸۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ لاِبْنِ عُمَرَ صَدِیقٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ یُکَاتِبُہُ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ إِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّکَ تَکَلَّمْتَ فِی شَیْئٍ مِنَ الْقَدَرِ فَإِیَّاکَ أَنْ تَکْتُبَ إِلَیَّ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّہُ سَیَکُونُ فِی أُمَّتِی أَقْوَامٌ یُکَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ ۔ [صحیح]
(٢٠٨٨١) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کا اہل شام کا رہنے والا ایک دوست تھا جو ان کو خط وغیرہ لکھتا تھا تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : مجھے خبر ملی ہے کہ آپ نے تقدیر کے بارے میں باتیں کی ہیں، آئندہ مجھے خط نہ لکھنا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے اندر ایسے لوگ ہوں گے جو تقدیر کا انکار کریں گے۔

20888

(۲۰۸۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ الْیَمَانِیِّ أَنَّہُ قَالَ : أَدْرَکْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُونَ کُلُّ شَیْئٍ بِقَدَرٍ۔قَالَ طَاوُسٌ وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّ شَیْئٍ بِقَدَرٍ حَتَّی الْعَجْزُ وَالْکَیْسُ أَوِ الْکَیْسُ وَالْعَجْزُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۵۵]
(٢٠٨٨٢) طاؤس یمانی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ فرماتے تھے کہ ہر چیز تقدیر کے مطابق ہے، طاؤس کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر چیز تقدیر کے ساتھ ہیقتی کہ عاجزی اور دانائی بھی۔

20889

(۲۰۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَمِّہِ أَبِی سُہَیْلِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ : کُنْتُ أَسِیرُ مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَا رَأْیُکَ فِی ہَؤُلاَئِ الْقَدَرِیَّۃِ؟ قَالَ قُلْتُ أَرَی أَنْ تَسْتَتِیبَہُمْ فَإِنْ قَبِلُوا وَإِلاَّ عَرَضْتَہُمْ عَلَی السَّیْفِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : ذَلِکَ رَأْیِی۔ قَالَ مَالِکٌ وَذَلِکَ أَیْضًا رَأْیِی۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۶۶۵]
(٢٠٨٨٣) مالک اپنے چچا سہیل بن مالک سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ چل رہا تھا، فرمانے لگے : قدریہ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کہنے لگے : میں ان سے توبہ طلب کروں گا، اگر وہ قبول کرلیں تو ٹھیک وگرنہ میں ان کو تلوار پر پیش کروں گا تو عمر بن عبدالعزیز کہنے لگے : میری بھی یہی رائے ہے، امام مالک (رح) فرماتے ہیں : میری بھی یہی رائے ہے۔

20890

(۲۰۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ حَدَّثَنِی نَافِعُ بْنُ مَالِکٍ أَبُو سُہَیْلٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ لَہُ : مَا تَرَی فِی الَّذِینَ یَقُولُونَ لاَ قَدَرَ؟ قَالَ : أَرَی أَنْ یُسْتَتَابُوا فَإِنْ تَابُوا وَإِلاَّ ضُرِبَتْ أَعْنَاقُہُمْ۔ قَالَ عُمَرُ : ذَاکَ الرَّأْیُ فِیہِمْ لَوْ لَمْ تَکُنْ إِلاَّ ہَذِہِ الآیَۃُ الْوَاحِدَۃُ کَفَی بِہَا { فَإِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مَا أَنْتُمْ عَلَیْہِ بِفَاتِنِینَ إِلاَّ مَنْ ہُوَ صَالِ الْجَحِیمِ} [الصافات ۱۶۱۔ ۱۶۳]۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
(٢٠٨٨٤) ابو سہیل نافع بن مالک فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ان سے کہا : قدریہ کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ فرمایا : ان سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے اگر توبہ کرلیں تو ٹھیک وگرنہ ان کو قتل کردیا جائے۔ عمر فرماتے ہیں : میری بھی یہی رائے تھی۔ یہ ایک آیت ہی کافی ہے : { فَاِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ ۔ مَا اَنْتُمْ عَلَیْہِ بِفَاتِنِیْنَ ۔ اِلَّا مَنْ ہُوَ صَالِی الْجَحِیْمِ ۔ } [الصافات ١٦١۔ ١٦٣] ” سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو خدا کے خلاف بہکا نہیں سکتے مگر اس کو جو جہنم میں جانے والا ہے اور ہم میں سے ہر ایک کا مقام مقرر ہے۔ “

20891

(۲۰۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَارِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَمَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْکِنْدِیُّ قَالَ : سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ وَسُئِلَ عَنِ الْقَدَرِیَّۃِ فَقَالَ لاَ تُجَالِسُوہُمْ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٨٥) حکم بن سلیمان کندی فرماتے ہیں کہ میں نے اوزاعی سے سنا، ان سیقدریہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو کہنے لگے : ان کے ساتھ نہ بیٹھا کرو۔

20892

(۲۰۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہُویَہْ الْقَاضِی بِمَرْوٍ قَالَ سُئِلَ أَبِی وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ الْقُرْآنِ فَقَالَ : الْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ وَعِلْمُہُ وَوَحْیُہُ لَیْسَ بِمَخْلُوقٍ وَلَقَدْ ذَکَرَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ أَدْرَکْتُ مَشْیَخَتَنَا مُنْذُ سَبْعِینَ سَنَۃً (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیَّ یَقُولُ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ أَدْرَکْتُ النَّاسَ مُنْذُ سَبْعِینَ سَنَۃً یَقُولُونَ اللَّہُ الْخَالِقُ وَمَا سِوَاہُ مَخْلُوقٌ وَالْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ قَالَ أَبِی وَقَدْ أَدْرَکَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَجِلَّۃَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْبَدْرِیِّینَ وَالْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ مِثْلَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَأَجِلَّۃِ التَّابِعِینَ وَعَلَی ہَذَا مَضَی صَدْرُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ۔ [صحیح]
(٢٠٨٨٦) ابوالحسن محمد بن اسحاق بن راہویہ جو مرو کے قاضی ہیں فرماتے ہیں کہ میرے والد سے سوال کیا گیا میں قرآن سن رہا تھا، انھوں نے کہا : قرآن اللہ کا کلام، یہ اس کی وحی اور علم ہے، مخلوق نہیں ہے۔ سفیان بن عیینہ حضرت عمر بن دینار سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے شیوخ کو ٧٠ سال تک پایا، وہ یہی کہتے تھے۔
(ب) سفیان بن عیینہ عمرو بن دینار سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو پایا ٧٠ سال تک پایا، وہ کہا کرتے تھے کہ اللہ خالق باقی سب مخلوق اور قرآن اللہ کا کلام ہے۔

20893

( ۲۰۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ہُوَ بَغْدَادِیٌّ ثِقَۃٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبِ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : شَہِدْتُ خَالِدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْقَسْرِیَّ وَقَدْ خَطَبَہُمْ فِی یَوْمِ أَضْحَی بِوَاسِطَ فَقَالَ : ارْجِعُوا أَیُّہَا النَّاسُ فَضَحُّوا تَقْبَلَّ اللَّہُ مِنْکُمْ فَإِنِّی مُضَحٍّی بِالْجَعْدِ بْنِ دِرْہَمٍ فَإِنَّہُ زَعَمَ أَنَّ اللَّہَ لَمْ یَتَّخِذْ إِبْرَاہِیمَ خَلِیلاً وَلَمْ یُکَلِّمْ مُوسَی تَکْلِیمًا سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی عَمَّا یَقُولُ الْجَعْدُ بْنُ دِرْہَمٍ قَالَ ثُمَّ نَزَلَ فَذَبَحَہُ ۔ قَالَ أَبُو رَجَائٍ وَکَانَ الْجَہْمُ أَخَذَ ہَذَا الْکَلاَمَ مِنَ الْجَعْدِ بْنِ دِرْہَمٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٨٧) عبدالرحمن بن محمد بن حبیب بن ابی حبیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں خالد بن عبداللہ قسری کے پاس آیا۔ انھوں نے واسط شہر میں عیدالاضحی کا خطبہ ارشاد فرمایا، کہنے لگے : لوگو جاؤ قربانی کرو، اللہ تمہاری قربانی قبول فرمائے، میں تو جعد بن ابراہیم کی قربانی کروں گا۔ اس کا خیال ہے کہ اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنا دوست نہیں بنایا اور موسیٰ سے کلام نہیں ہوا۔ پھر منبر سے اتر کر اس کو ذبح کر ڈالا۔ ابو رجاء فرماتے ہیں کہ جعد بن ابراہیم سے جہم نے یہ کلام لی ہے۔

20894

(۲۰۸۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسْنُونُ الْبَنَّائُ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ قَالَ : سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقُرْآنِ فَقَالَ کَلاَمُ اللَّہِ۔ قُلْتُ : فَمَخْلُوقٌ؟ قَالَ : لاَ۔ قُلْتُ : فَمَا تَقُولُ فِیمَنْ زَعَمَ أَنَّہُ مَخْلُوقٌ قَالَ : یُقْتَلُ وَلاَ یُسْتَتَابُ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٨٨) قیس بن ربیع فرماتے ہیں کہ میں نے جعفر بن محمد سے قرآن کے بارے میں سوال کیا تو کہنے لگے : یہ اللہ کا کلام ہے، میں نے کہا : مخلوق ؟ فرمایا : نہیں۔ میں نے کہا : جو مخلوق کہتا ہے، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کہنے لگے : قتل کیا جائے، توبہ کا مطالبہ بھی نہ کیا جائے۔

20895

(۲۰۸۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ الْمُقْرِئُ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا تَقُولُ فِیمَنْ یَقُولُ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ قَالَ عِنْدِی کَافِرٌ فَاقْتُلُوہُ۔ وَقَالَ یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ فَسَأَلْتُ اللَّیْثَ بْنَ سَعْدٍ وَابْنَ لَہِیعَۃَ عَمَّنْ قَالَ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ فَقَالاَ کَافِرٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٨٩) یحییٰ بن خلف مقری فرماتے ہیں کہ میں مالک بن انس کے پاس تھا، ایک آدمی آیا، اس نے کہا : جو قرآن کو مخلوق کہے اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کہنے لگے : میرے نزدیک وہ کافر ہے اس کو قتل کر دو ۔
(ب) یحییٰ بن خلف فرماتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد اور ابن لہیعہ سے سوال کیا : جو قران کو مخلوق کہتا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ ان دونوں نی فرمایا : وہ کافر ہے۔

20896

(۲۰۸۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنَ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ مُوسَی الْجُرْجَانِیَّ بِنَیْسَابُورَ یَقُولُ سَمِعْتُ سُوَیْدَ بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ وَحَمَّادَ بْنَ زَیْدٍ وَسُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَۃَ وَالْفُضَیْلَ بْنَ عِیَاضٍ وَشَرِیکَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَیَحْیَی بْنَ سُلَیْمٍ وَمُسْلِمَ بْنَ خَالِدٍ وَہِشَامَ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَخْزُومِیَّ وَجَرِیرَ بْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَعَلِیَّ بْنَ مُسْہِرٍ وَعَبْدَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ إِدْرِیسَ وَحَفْصَ بْنَ غِیَاثٍ وَوَکِیعًا وَمُحَمَّدَ بْنَ فُضَیْلٍ وَعَبْدَ الرَّحِیمِ بْنَ سُلَیْمَانَ وَعَبْدَ الْعَزِیزِ بْنَ أَبِی حَازِمٍ وَالدَّرَاوَرْدِیَّ وَإِسْمَاعِیلَ بْنَ جَعْفَرٍ وَحَاتِمَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الْمُقْرِئَ وَجَمِیعَ مَنْ حَمَلْتُ عَنْہُمُ الْعِلْمَ یَقُولُونَ : الإِیمَانُ قَوْلٌ وَعَمَلٌ وَیَزِیدُ وَیَنْقُصُ وَالْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ مِنْ صِفَۃِ ذَاتِہِ غَیْرُ مَخْلُوقٍ وَمَنْ قَالَ إِنَّہُ مَخْلُوقٌ فَہُوَ کَافِرٌ بِاللَّہِ الْعَظِیمِ وَرُوِّینَاہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَیَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ وَیَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَمُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ وَمُسْلِمِ بْنِ الْحَجَّاجِ وَأَبِی عُبَیْدٍ الْقَاسِمِ بْنِ سَلاَّمٍ وَغَیْرِہِمْ مِنْ أَئِمَّتِنَا رَحِمَہُمُ اللَّہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٩٠) عبداللہ بن یزید مقری فرماتے ہیں کہ جن سے میں نے علم سیکھا ان تمام کا خیال ہے کہ ایمان قول، عمل کا نام ہے، اس میں اضافہ اور کمی ہوتی رہتی ہے اور قرآن اللہ کا کلام ہے۔ یہ اس کی صفت ہے مخلوق نہیں ہے اور جس نے کہا : مخلوق ہے وہ اللہ کے ساتھ کفر کرنے والا ہے۔

20897

(۲۰۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَشْکِیبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا یُوسُفَ بِخُرَاسَانَ یَقُولُ : صِنْفَانِ مَا عَلَی الأَرْضِ أَبْغَضُ إِلَیَّ مِنْہُمَا الْمُقَاتِلِیَّۃُ وَالْجَہْمِیَّۃُ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٩١) ابویوسف خراسان میں فرماتے تھے کہ دو قسم کے لوگ مجھے سب سے زیادہ ناپسند ہیں : 1 مقاتلیہ 2 جہمیہ۔

20898

(۲۰۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَبِیبٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَی الْمَصَاحِفِیُّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ أَیُّوبَ بْنَ الْحَسَنِ الْفَقِیہَ یَقُولُ : کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْجَہْمِیَّۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٨٩٢) محمد بن حسن فرماتے ہیں کہ جہمیہ کی شہادت جائز نہیں ہے۔

20899

(۲۰۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ یَقُولُ لَمَّا کَلَّمَ الشَّافِعِیُّ حَفْصًا الْفَرْدَ فَقَالَ حَفْصٌ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ قَالَ لَہُ الشَّافِعِیُّ کَفَرْتَ بِاللَّہِ الْعَظِیمِ۔ [صحیح]
(٢٠٨٩٣) ربیع فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) نے حفص سے بات کی تو حفص کہنے لگے : قرآن مخلوق ہے، امام شافعی (رح) فرمانے لگے : تو نے اللہ کے ساتھ کفر کیا ہے۔

20900

(۲۰۸۹۴) أَخْبَرَنَاأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنِی حَمَلُ بْنُ عَمْرٍو الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ فَوْرِشَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ سَہْلٍ الرَّمْلِیِّ أَنَّہُ قَالَ سَأَلْتُ الشَّافِعِیَّ عَنِ الْقُرْآنِ فَقَالَ لِی کَلاَمُ اللَّہِ غَیْرُ مَخْلُوقٍ قُلْتُ فَمَنْ قَالَ بِالْمَخْلُوقِ فَمَا ہُوَ عِنْدَکَ قَالَ کَافِرٌ فَقُلْتُ لِلشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ مَنْ لَقِیتَ مِنْ أُسْتَاذَیْکَ قَالُوا مَا قُلْتَ قَالَ مَا لَقِیتُ أَحَدًا مِنْہُمْ إِلاَّ قَالَ مَنْ قَالَ فِی الْقُرْآنِ مَخْلُوقٌ فَہُوَ کَافِرٌ عِنْدَہُمْ۔ [صحیح۔ الشافعی]
(٢٠٨٩٤) علی بن سہل رملی فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے قرآن کے بارے میں سوال کیا۔ کہنے لگے : وہ اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں ہے۔ پوچھا : جو مخلوق کہے، آپ کے نزدیک اس کا کیا حکم ہے ؟ کہنے لگے : وہ کافر ہے، میں نے امام شافعی (رح) سے کہا : آپ کے اساتذہ کا کیا خیال ہے ؟ فرماتے ہیں : وہ بھی یہی کہتے ہیں، جو قرآن کو مخلوق کہتے ہیں، وہ کافر ہیں۔

20901

(۲۰۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ أَنْبَأَنَا أَبُو یَحْیَی السَّاجِیُّ أَوْ فِیمَا أَجَازَ لِی مُشَافَہَۃً حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ قَالَ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ لأَنْ یَلْقَی اللَّہَ الْعَبْدُ بِکُلِّ ذَنْبٍ مَا خَلاَ الشِّرْکَ بِاللَّہِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ یَلْقَاہُ بِشَیْئٍ مِنْ ہَذِہِ الأَہْوَائِ وَذَلِکَ أَنَّہُ رَأَی قَوْمًا یَتَجَادَلُونَ فِی الْقَدَرِ بَیْنَ یَدَیْہِ فَقَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ اللَّہِ الْمَشِیئَۃُ لَہُ دُونَ خَلْقِہِ وَالْمَشِیئَۃُ إِرَادَۃُ اللَّہِ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَمَا تَشَائُ ونَ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ اللَّہُ} [الانسان ۳۰] فَأَعْلَمَ خَلْقَہُ أَنَّ الْمَشِیئَۃَ لَہُ وَکَانَ یُثْبِتُ الْقَدَرَ۔ [صحیح۔ للشافعی]
(٢٠٨٩٥) ربیع فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا، وہ کہتے تھے کہ بندہ اللہ سے ملاقات کرے گا ہر گناہ لے کر سوائے شرک کے ۔ بہتر ہے کہ اہل ہواء میں سے نہ ہو۔ اس طرح کی قوم آپ کے سامنے تقدیر کے بارے میں جھگڑا کیا۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : مشیت اللہ کی ہے اس کی مخلوق کے علاوہ۔ اللہ کی مشیت سے مراد اللہ کا ارادہ ہے۔ اللہ کا فرمان ہے : { وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ } [الانسان ٣٠] ” جو تم نہیں چاہتے، مگر وہ ہوتا ہے جو اللہ چاہتا ہے۔ “ مشیت بھی اللہ کی ہے اور اللہ ہی تقدیر کو ثابت کرتا ہے۔

20902

(۲۰۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی الزُّبَیْرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی حَمْزَۃُ بْنُ عَلِیٍّ الْعَطَّارُ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ : سُئِلَ الشَّافِعِیُّ عَنِ الْقَدَرِ فَأَنْشَأَ یَقُولُ مَا شِئْتُ کَانَ وَإِنْ لَمْ أَشَأْ وَمَا شِئْتُ إِنْ لَمْ تَشَأْ لَمْ یَکُنْ خَلَقْتَ الْعِبَادَ عَلَی مَا عَلِمْتَ فَفِی الْعِلْمِ یَجْرِی الْفَتَی وَالْمُسِنْ عَلَی ذَا مَنَنْتَ وَہَذَا خَذَلْتَ وَہَذَا أَعَنْتَ وَذَا لَمْ تُعِنْ فَمِنْہُمْ شَقِیٌّ وَمِنْہُمْ سَعِیدٌ وَمِنْہُمْ قَبِیحٌ وَمِنْہُمْ حَسَنْ [صحیح۔ للشافعی]
(٢٠٨٩٦) ربیع بن سلیمان فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) سے تقدیر کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا :
وہی ہوتا ہے جو تو چاہتا ہے اگر میں نہ بھی چاہوں

اور جو میں چاہتا ہوں وہ نہیں ہوتا اگر تو نہ چاہے
تو نے اپنے علم کے مطابق بندوں کو پیدا کیا

اور تیرے علم میں نوجوان اور بوڑھے سب چلتے ہیں
بعض پر تو احسان کرتا ہے اور بعض کو تو ذلیل کرتا ہے

اور بعض کی تو مدد کرتا ہے اور بعض کی مدد نہیں کرتا
ان میں سے بعض بدبخت ہیں اور بعض نیک بخت ہیں

اور بعض ان میں سے بدصورت ہیں اور بعض خوبصورت ہیں

20903

(۲۰۸۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أَحْمَدَ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ إِسْحَاقَ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ یَقُولُ سَمِعْتُ الْبُوَیْطِیُّ یَقُولُ مَنْ قَالَ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ فَہُوَ کَافِرٌ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَیْئٍ إِذَا أَرَدْنَاہُ أَنْ نَقُولَ لَہُ کُنْ فَیَکُونُ} فَأَخْبَرَ اللَّہُ أَنَّہُ یَخْلُقُ الْخَلْقَ بِکُنْ فَمَنْ زَعَمَ أَنَّ {کُنْ} مَخْلُوقٌ فَقَدْ زَعَمَ أَنَّ اللَّہَ یَخْلُقُ الْخَلْقَ بِخَلْقٍ۔ [صحیح۔ للبیوطی]
(٢٠٨٩٧) ربیع فرماتے ہیں کہ میں نے بیوطی سے سنا، وہ کہہ رہے تھے جس نے قران کو مخلوق کہا، وہ کافر ہے۔ اللہ فرماتے ہیں : {إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَیْئٍ إِذَا أَرَدْنَاہُ أَنْ نَقُولَ لَہُ کُنْ فَیَکُونُ } جب ہم کسی چیز کے بارے میں کہتے ہیں : ہوجا وہ ہوجاتی۔ اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ وہ اپنی مخلوق کو لفظِ { کُنْ } سے پیدا کرتا ہے بعض لوگوں کا گمان ہے کہ لفظ { کُنْ } بھی مخلوق ہے۔

20904

(۲۰۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ سَمِعْنَا أَبَا مُحَمَّدٍ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا یَقُولُ سَمِعْتُ الْمُزَنِیَّ یَقُولُ : الْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ غَیْرُ مَخْلُوقٍ۔ [صحیح۔ للمزنی]
(٢٠٨٩٨) یحییٰ بن زکریا فرماتے ہیں کہ میں نے مزنی سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں۔

20905

(۲۰۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یُوسُفَ بْنَ مُوسَی الْمَرْورُّوذِیُّ سَنَۃَ خَمْسٍ وَتِسْعِینَ وَمِائَتَیْنِ یَقُولُ کُنَّا عِنْدَ أَبِی إِبْرَاہِیمَ الْمُزَنِیِّ بِمِصْرَ جَمَاعَۃٌ مِنْ أَہْلِ خُرَاسَانَ وَکُنَّا نَجْتَمِعُ عِنْدَہُ بِاللَّیْلِ فَنُلْقِی الْمَسْأَلَۃَ فِیمَا بَیْنَنَا وَیَقُومُ لِلصَّلاَۃِ فَإِذَا سَلَّمَ الْتَفَتَ إِلَیْنَا فَیَقُولُ أَرَأَیْتُمْ لَوْ قِیلَ لَکُمْ کَذَا وَکَذَا بِمَاذَا تُجِیبُونَہُمْ وَیَعُودُ إِلَی صَلاَتِہِ فَقُمْنَا لَیْلَۃً مِنَ اللَّیَالِی فَتَقَدَّمْتُ أَنَا وَأَصْحَابٌ لَنَا إِلَیْہِ فَقُلْنَا نَحْنُ قَوْمٌ مِنْ أَہْلِ خُرَاسَانَ وَقَدْ نَشَأَ عِنْدَنَا قَوْمٌ یَقُولُونَ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ وَلَسْنَا مِمَّنْ یَخُوضُ فِی الْکَلاَمِ وَلاَ نَسْتَفْتِیکَ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ إِلاَّ لِدِینِنَا وَلِمَنْ عِنْدَنَا لِنُخْبِرَہُمْ عَنْکَ بِمَا تُجِیبُنَا فِیہِ فَقَالَ الْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ غَیْرُ مَخْلُوقٍ وَمَنْ قَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ مَخْلُوقٌ فَہُوَ کَافِرٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَہَذَا مَذْہَبُ أَئِمَّتِنَا رَحِمَہُمُ اللَّہُ فِی ہَؤُلاَئِ الْمُبْتَدِعَۃِ الَّذِینَ حُرِمُوا التَّوْفِیقَ وَتَرَکُوا ظَاہِرَ الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ بِآرَائِہِمْ الْمُزَخْرَفَۃِ وَتَأْوِیلاَتِہِمُ الْمُسْتَنْکَرَۃِ۔ وَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ عُمَرَ بْنَ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیَّ الْحَافِظَ یَقُولُ سَمِعْتُ زَاہِرَ بْنَ أَحْمَدَ السَّرْخَسِیَّ یَقُولُ لَمَّا قَرُبَ حُضُورُ أَجَلِ أَبِی الْحَسَنِ الأَشْعَرِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی دَارِی بِبَغْدَادَ دَعَانِی فَقَالَ : اشْہَدْ عَلَیْ أَنِّی لاَ أُکَفِّرُ أَحَدًا مِنْ أَہْلِ ہَذِہِ الْقِبْلَۃِ لأَنَّ الْکَلَّ یُشِیرُونَ إِلَی مَعْبُودٍ وَاحِدٍ وَإِنَّمَا ہَذَا اخْتِلاَفُ الْعِبَارَاتِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَمَنْ ذَہَبَ إِلَی ہَذَا زَعَمَ أَنَّ ہَذَا أَیْضًا مَذْہَبُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَلاَ تَرَاہُ قَالَ فِی کِتَابِ أَدَبِ الْقَاضِی ذَہَبَ النَّاسُ مَنْ تَأَوَّلَ الْقُرْآنَ وَالأَحَادِیثَ وَالْقِیَاسَ أَوْ مَنْ ذَہَبَ مِنْہُمْ إِلَی أُمُورٍ اخْتَلَفُوا فِیہَا فَتَبَایَنُوا فِیہَا تَبَایُنًا شَدِیدًا وَاسْتَحَلَّ فِیہَا بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ بَعْضَ مَا تَطُولُ حِکَایَتُہُ وَکُلُّ ذَلِکَ مُتَقَادِمٌ مِنْہُ مَا کَانَ فِی عَہْدِ السَّلَفِ وَبَعْدَہُمْ إِلَی الْیَوْمِ فَلَمْ نَعْلَمْ أَحَدًا مِنْ سَلَفِ ہَذِہِ الأُمَّۃِ یُقْتَدَی بِہِ وَلاَ مِنَ التَّابِعِینَ بَعْدَہُمْ رَدَّ شَہَادَۃَ أَحَدٍ بِتَأْوِیلٍ وَإِنْ خَطَّأَہُ وَضَلَّلَہُ ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ إِلَی أَنْ قَالَ وَشَہَادَۃُ مَنْ یَرَی الْکَذِبَ شِرْکًا بِاللَّہِ أَوْ مَعْصِیَۃً لَہُ یُوجِبُ عَلَیْہَا النَّارَ أَوْلَی أَنْ تَطِیبَ النَّفْسُ عَلَیْہَا مِنْ شَہَادَۃِ مَنْ یُخَفِّفُ الْمَأْثَمَ فِیہَا قَالُوا وَالَّذِی رُوِّینَا عَنِ الشَّافِعِیِّ وَغَیْرِہِ مِنَ الأَئِمَّۃِ مِنْ تَکْفِیرِ ہَؤُلاَئِ الْمُبْتَدِعَۃِ فَإِنَّمَا أَرَادُوا بِہِ کُفْرًا دُونَ کُفْرٍ وَہُوَ کَمَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ (وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْکَافِرُونَ) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّہُ لَیْسَ بِالْکُفْرِ الَّذِی تَذْہَبُونَ إِلَیْہِ إِنَّہُ لَیْسَ بِکُفْرٍ یَنْقُلُ عَنْ مِلَّۃٍ وَلَکِنْ کُفْرٌ دُونَ کُفْرٍ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَکَأَنَّہُمْ أَرَادُوا بِتَکْفِیرِہِمْ مَا ذَہَبُوا إِلَیْہِ مِنْ نَفْیِ ہَذِہِ الصِّفَاتِ الَّتِی أَثْبَتَہَا اللَّہُ تَعَالَی لِنَفْسِہِ وَجُحُودِہِمْ لَہَا بِتَأْوِیلٍ بَعِیدٍ مَعَ اعْتِقَادِہِمْ إِثْبَاتَ مَا أَثْبَتَ اللَّہُ تَعَالَی فَعَدَلُوا عَنِ الظَّاہِرِ بِتَأْوِیلٍ فَلَمْ یَخْرُجُوا بِہِ عَنِ الْمِلَّۃِ وَإِنْ کَانَ التَّأْوِیلُ خَطَأً کَمَا لَمْ یَخْرُجْ مَنْ أَنْکَرَ إِثْبَاتَ الْمُعَوِّذَتَیْنِ فِی الْمَصَاحِفِ کَسَائِرِ السُّوَرِ مِنَ الْمِلَّۃِ لِمَا ذَہَبَ إِلَیْہِ مِنَ الشُّبْہَۃِ وَإِنْ کَانَتْ عِنْدَ غَیْرِہِ خَطَأً وَالَّذِی رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنْ قَوْلِہِ الْقَدَرِیَّۃُ مَجُوسُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ إِنَّمَا سَمَّاہُمْ مَجُوسًا لِمُضَاہَاۃِ بَعْضِ مَا یَذْہَبُونَ إِلَیْہِ مَذَاہِبَ الْمَجُوسِ فِی قَوْلِہِمْ بِالأَصْلَیْنِ وَہُمَا النُّورُ وَالظُّلْمَۃُ یَزْعُمُونَ أَنَّ الْخَیْرَ مِنْ فِعْلِ النُّورِ وَأَنَّ الشَّرَّ مِنْ فِعْلِ الظُّلْمَۃِ فَصَارُوا ثَنَوِیَّۃً کَذَلِکَ الْقَدَرِیَّۃُ یُضِیفُونَ الْخَیْرَ إِلَی اللَّہِ وَالشَّرَّ إِلَی غَیْرِہِ وَاللَّہُ تَعَالَی خَالِقُ الْخَیْرِ وَالشَّرِّ وَالأَمْرَانِ مَعًا مُنْضَافَانِ إِلَیْہِ خَلْقًا وَإِیجَادًا وَإِلَی الْفَاعِلِینَ لَہُمَا مِنْ عِبَادِہِ فِعْلاً وَاکْتِسَابًا ہَذَا قَوْلُ أَبِی سُلَیْمَانَ الْخَطَابِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ عَلَی الْخَیْرِ۔ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّبْغِیُّ فِیمَا
(٢٠٨٩٩) ابو محمد مزنی فرماتے ہیں کہ میں نے یوسف بن موسیٰ مروزی سے ٢٩٥ ھ کو سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ ہم ابوابراہیم مزنی کے پاس اہل خراسان کی جماعت کے ساتھ موجود تھے اور ہم رات کے وقت ان کے پاس جمع ہوتے تھے اور مسائل کے بارے میں بحث کرتے تھے۔ وہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو فراغت کے بعد ہماری طرف دیکھتے اور کہتے : اگر تمہارے لیے اس طرح کہہ دیا جائے تو تم کیا جواب دو گے ؟ پھر اپنی نماز میں مصروف ہوجاتے، ایک رات ہم نے قیام کیا۔ میں اور میرے ساتھی ان کے پاس گئے، ہم نے کہا : ہم خراسان کے رہنے والے ہیں، ہمارے ہاں ایسی قوم ہے جو کہتی ہے کہ قرآن اللہ کی مخلوق ہے لیکن ہم ان کی کلام میں شامل نہیں ہوتے اور نہ ہی ہم اس کے بارے میں آپ سے فتویٰ طلب کرتے ہیں، صرف اپنے دین کے بارے میں۔ ہمارے پاس کون ہے جس کو ہم آپ کی جانب سے کوئی خبر دیں اور وہ ہمیں جواب دے کہنے لگے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں۔
شیخ فرماتے ہیں کہ یہی ہمارا مذہب ہے۔

20906

(۲۰۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ عَنْہُ فِی الدَّلِیلِ عَلَی أَنَّ الْقَدَرِیَّۃَ مَجُوسُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ أَنَّ الْمَجُوسَ قَالَتْ خَلَقَ اللَّہُ بَعْضَ ہَذِہِ الأَعْرَاضِ دُونَ بَعْضٍ خَلَقَ النُّورَ وَلَمْ یَخْلُقِ الظُّلْمَۃَ وَقَالَتِ الْقَدَرِیَّۃُ خَلَقَ اللَّہُ بَعْضَ الأَعْرَاضِ دُونَ بَعْضٍ خَلَقَ صَوْتَ الرَّعْدِ وَلَمْ یَخْلُقْ صَوْتَ الْمِقْدَحِ وَقَالَتِ الْمَجُوسُ إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَخْلُقِ الْجَہْلَ وَالنِّسْیَانَ وَقَالَتِ الْقَدَرِیَّۃُ إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَخْلُقْ الْحِفْظَ وَالْعِلْمَ وَالْعَمَلَ وَقَالَتِ الْمَجُوسُ إِنَّ اللَّہَ لاَ یُضِلُّ أَحَدًا وَقَالَتِ الْقَدَرِیَّۃُ مِثْلَہُ وَقَدْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {یُضِلُّ مَنْ یَّشَآئُ} [الرعد ۲۷] وَقَالَ {یُرِیْدُ اَنْ یُّغْوِیَکُمْ} [ہود ۳۴] قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِنَّمَا سَمَّاہُمْ مَجُوسَ لِہَذِہِ الْمَعَانِی أَوْ بَعْضِہَا وَأَضَافَہُمْ مَعَ ذَلِکَ إِلَی الأُمَّۃِ۔ [صحیح]
(٢٠٩٠٠) ابوعبداللہ فرماتے ہیں کہ قدریہ اس امت کے مجوسی ہیں؛ کیونکہ مجوسی کہتے ہیں کہ بعض چیزوں کو اللہ نے پیدا کیا ہے اور بعض کو نہیں جیسے نور کو اللہ نے پیدا کیا ہے اور اندھیرے کو اللہ نے پیدا نہیں کیا۔ قدریہ کہتے ہیں : بعض چیزوں کو اللہ نے پیدا کیا ہے اور بعض کو نہیں جیسے بادل کی آواز کو اللہ نے پیدا کیا ہے لیکن چیکماق کی آواز کو اللہ نے پیدا نہیں کیا، مجوس کہتے ہیں کہ اللہ نے جہالت اور بھول جانے کو پیدا نہیں کیا۔ قدریہ کہتے ہیں کہ اللہ نے یاد رکھنا۔ علم اور عمل کو پیدا نہیں کیا مجوسی اور قدریہ کہتے ہیں کہ اللہ نے گمراہی کو پیدا نہیں کیا حالانکہ اللہ فرماتے ہیں : { یُضِلُّ مَنْ یَّشَآئُ } [الرعد ٢٧] ” وہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے۔ “ { یُرِیْدُ اَنْ یُّغْوِیَکُمْ } [ہود ٣٤] ” وہ ارادہ کرتا ہے کہ تمہیں گمراہ کرے، مجوسی ان آیات کا معنی یوں کرتے ہیں کہ گمراہی کی نسبت امت کی جانب ہے۔

20907

(۲۰۹۰۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : افْتَرَقَتِ الْیَہُودُ عَلَی إِحْدَی أَوْ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً وَتَفَرَّقَتِ النَّصَارَی عَلَی إِحْدَی أَوْ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِی عَلَی ثَلاَثٍ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً ۔قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ قَوْلُہُ : سَتَفْتَرِقُ أُمَّتِی عَلَی ثَلاَثٍ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً ۔ فِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ ہَذِہِ الْفِرَقَ کُلَّہَا غَیْرُ خَارِجِینَ مِنَ الدِّینِ إِذِ النَّبِیُّ -ﷺ- جَعَلَہُمْ کُلَّہُمْ مِنْ أُمَّتِہِ وَفِیہِ أَنَّ الْمُتَأَوِّلَ لاَ یَخْرُجُ مِنَ الْمِلَّۃِ وَإِنْ أَخْطَأَ فِی تَأْوِیلِہِ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَمَنْ کَفَّرَ مُسْلِمًا عَلَی الإِطْلاَقِ بِتَأْوِیلٍ لَمْ یَخْرُجْ بِتَکْفِیرِہِ إِیَّاہُ بِالتَّأْوِیلِ عَنِ الْمِلَّۃِ فَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی قِصَّۃِ الرَّجُلِ الَّذِی خَرَجَ مِنَ صَلاَۃِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ فَبَلَغَ ذَلِکَ مُعَاذًا فَقَالَ مُنَافِقٌ ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ ذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- وَالنَّبِیُّ -ﷺ- لَمْ یَزِدْ مُعَاذًا عَلَی أَنْ أَمَرَہُ بِتَخْفِیفِ الصَّلاَۃِ وَقَالَ أَفَتَّانٌ أَنْتَ لِتَطْوِیلِہِ الصَّلاَۃَ وَرُوِّینَا فِی قِصَّۃِ حَاطِبِ بْنِ أَبِی بَلْتَعَۃَ حَیْثُ کَتَبَ إِلَی قُرَیْشٍ بِمَسِیرِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَیْہِمْ عَامَ الْفَتْحِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ دَعْنِی أَضْرِبُ عُنُقَ ہَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّہُ قَدْ شَہِدَ بَدْرًا ۔وَلَمْ یُنْکِرْ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَسْمِیَتَہُ بِذَلِکَ إِذْ کَانَ مَا فَعَلَ عَلاَمَۃً ظَاہِرَۃً عَلَی النِّفَاقِ وَإِنَّمَا یَکْفُرُ مَنْ کَفَّرَ مُسْلِمًا بِغَیْرِ تَأْوِیلٍ۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠٩٠١) ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہود اکہتر (٧١) فرقوں میں بٹ گئے اور عیسائی اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔
ابوسلیمان خطابی فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ قول کہ میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گیمراد یہ ہے کہ یہ تمام فرقے دین سے خارج نہ ہوں گے بلکہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت میں شمار کیے جائیں گے۔
شیخ فرماتے ہیں : جس نے کسی مسلمان کو مطلق طور پر کافر کہا تو اس کے کافر کہنے کی وجہ سے وہ دین سے نہ نکل جائے گا جیسا کہ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی حدیث میں ہے کہ معاذ بن جبل (رض) کے پیچھے سے آدمی نماز سے نکل گیا تو انھوں نے اس کو منافق کہہ دیا، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتہ چلا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ (رض) کو نماز کی تخفیف کا حکم دیا اور فرمایا : اے معاذ (رض) ! کیا آپ فتنہ ڈالنے والے ہیں، یعنی زیادہ لمبی نماز نہ پڑھا کرو۔
حاتم بن ابی بلتعہ نے جب قریشیوں کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حملہ کی خبر دینے کی کوشش کی تو حضرت عمر (رض) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر اجازت ہو تو میں اس منافق کی گردن اتاردوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ بدر میں شریک ہوا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کے اس کو منافق کہنے پر تکفیر نہیں فرمائی کیونکہ یہ نفاق پر ایک ظاہری علامت تھی اور کافر وہ ہوتا ہے جس نے کسی مسلمان کی بغیر تاویل کیتکفیر کردی۔

20908

(۲۰۹۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَیُّمَا رَجُلٍ قَالَ لأَخِیہِ کَافِرٌ فَقَدْ بَائَ بِہِ أَحَدُہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ فَعَلَی ہَذِہِ الطَّرِیقَۃِ شَہَادَۃُ أَہْلِ الأَہْوَائِ إِذَا کَانَ لَہُمْ تَأْوِیلٌ تَکُونُ مَاضِیَۃً۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩٠٢) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس بندے نے اپنے بھائی کو کافر کہا تو کلمہ دونوں میں سے ایک کی جانب لوٹے گا۔

20909

(۲۰۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ مَنْصُورٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَہْدِیٍّ یَقُولُ : یُکْتَبُ الْعِلْمُ عَنْ أَصْحَابِ الأَہْوَائِ وَتَجُوزُ شَہَادَاتُہُمْ مَا لَمْ یَدْعُوا إِلَیْہِ فَإِذَا دَعَوْا إِلَیْہِ لَمْ یُکْتَبْ عَنْہُمْ وَلَمْ تَجُزْ شَہَادَاتُہُمْ یُرِیدُ بِکَتْبَۃِ الْعِلْمِ الأَخْبَارَ۔ [صحیح]
(٢٠٩٠٣) عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں کہ اہل ہواء سے علم لیا جائے گا، ان کی گواہی جائز ہے، جب تک وہ لوگوں کو اپنے عقیدہ کی جانب دعوت نہ دیں، جب اپنے عقیدہ کی طرف دعوت دیں تو ان سے احادیث کو نہ لکھا جائے اور نہ ان کی گواہی جائز ہے۔

20910

(۲۰۹۰۴) قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِیمَا أَجَازَ لِی رِوَایَتَہُ عَنْہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ أَدَبِ الْقَاضِی إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مِنْہُمْ مَنْ یُعْرَفُ بِاسْتِحْلاَلِ شَہَادَۃِ الزُّورِ عَلَی الرَّجُلِ لأَنَّہُ یَرَاہُ حَلاَلَ الدَّمِ أَوْ حَلاَلَ الْمَالِ فَتُرَدُّ شَہَادَتُہُ بِالزُّورِ أَوْ یَکُونَ مِنْہُمْ مَنْ یَسْتَحِلُّ أَوْ یَرَی الشَّہَادَۃَ لِلرَّجُلِ إِذَا وَثِقَ بِہِ فَیَحْلِفُ لَہُ عَلَی حَقِّہِ وَیَشْہَدُ لَہُ بِالْبَتِّ بِہِ وَلَمْ یَحْضُرْہُ وَلَمْ یَسْمَعْہُ فَتُرَدَّ شَہَادَتُہُ مِنْ قِبَلِ اسْتِحْلاَلِہِ الشَّہَادَۃَ بِالزُّورِ أَوْ یَکُونَ مِنْہُمْ مَنْ یُبَایِنُ الرَّجُلَ الْمُخَالِفَ لَہُ مُبَایَنَۃَ الْعَدَاوَۃِ لَہُ فَتُرَدَّ شَہَادَتُہُ مِنْ جِہَۃِ الْعَدَاوَۃِ۔ [صحیح]
(٢٠٩٠٤) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو کسی آدمی کے خلاف جھوٹی گواہی کو جائز سمجھے یا کسی کے خون بہانے کو یا مال ہڑپ کرنے کو جائز خیال کرتا ہے تو اس کی گواہی کو رد کردیا جائے گا اور ایسا آدمی جو کسی کے حق میں قسم اٹھا کر گواہی دیتا ہے حالانکہ وہ اس موقع پر موجود بھی نہ تھا اور نہ ہی اس کے بارے میں اس نے سن رکھا تھا تو اس کی گواہی کو بھی رد کردیا جائے گا یا وہ آدمی دشمنی کی بناپر کسی کے خلاف گواہی دیتا ہے تو اس کی گواہی کو بھی رد کردیا جائے گا۔

20912

(۲۰۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فِنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ بِالدَّامَغَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَنْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یُونُسَ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَی یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : أُجِیزُ شَہَادَۃَ أَہْلِ الأَہْوَائِ کُلِّہِمْ إِلاَّ الرَّافِضَۃَ فَإِنَّہُ یَشْہَدُ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَکَذَلِکَ مَنْ عُرِفَ مِنْہُمْ بِسَبِّ الصَّحَابَۃِ الَّذِینَ ہُمْ سُرُجُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ وَصَدْرُہَا لَمْ تُقْبَلْ شَہَادَتُہُ مَتَی مَا کَانَ سَبُّہُ إِیَّاہُمْ عَلَی وَجْہِ الْعَصَبِیَّۃِ أَوِ الْجَہَالَۃِ لاَ عَلَی تَأْوِیلٍ أَوْ شُبْہَۃٍ۔ [صحیح]
(٢٠٩٠٦) یونس بن عبدالاعلیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا ، وہ فرماتے ہیں کہ اہل ہواء کی شہادت جائز ہے، لیکن رافضہ کی شہادت جائز نہیں، کیونکہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ وہ صحابہ کو گالی دیتے ہیں، ان کی شہادت قبول نہ کی جائے گی کیونکہ یہ مصیبت، جہالت یا بغیر تاویل کے بکواس کرتے ہیں۔

20913

(۲۰۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ بِبَغْدَادَ وَأَبُو الْفَضْلِ الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ قَالُوا حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَسُبُّوا أَصْحَابِی فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِہِمْ وَلاَ نَصِیفَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩٠٧) حضرت ابوسعید خدری (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے صحابہ کو گالی نہ دو ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرو اور صحابی ایک مد نصف مد خرچ کرے تو تم اس کے ثواب کو نہ پا سکو گے۔

20914

(۲۰۹۰۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ ابْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُہُ کُفْرٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩٠٨) حضرت عبداللہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے۔

20915

(۲۰۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْجَارُودِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَوَّارٍ الْعَنْبَرِیُّ قَالَ : شَہِدَ رَجُلٌ عِنْدَ أَبِی شَہَادَۃً فَرَدَّ شَہَادَتَہُ فَأَتَاہُ بَعْدُ فَقَالَ رَدَدْتَ شَہَادَتِی قَالَ نَعَمْ قَالَ وَلِمَ قَالَ لأَنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّکَ تَنَاوَلُ أَوْ تُبْغِضُ أَصْحَابَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ : مَا أَتَنَاوَلُ إِلاَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ قَالَ : نَعَمْ أَمَا إِنِّی أَزِیدُکَ حَبْسًا حَتَّی تُحْدِثَ تَوْبَۃً۔ [ضعیف]
(٢٠٩٠٩) عبداللہ بن سوارعنبری فرماتے ہیں کہ ایک آدمی میرے والد کے پاس آیا۔ انھوں نے اس کی شہادت رد کردی۔ پھر دوبارہ آکر کہنے لگا : آپ نے میری شہادت رد کردی ؟ فرمایا : ہاں۔ کہنے لگا : کیوں ؟ کہنے لگے : مجھے پتہ چلا ہے تو صحابہ سے عداوت رکھتا ہے، وہ کہنے لگا : صرف عمرو بن عاص سے ہے، فرمایا : میں تجھے قید میں بھی رکھوں گا، جب تک تو توبہ نہ کرلے۔

20916

(۲۰۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَجَبَتْ ۔ قَالَ : وَمُرَّ عَلَیْہِ بِجَنَازَۃٍ أُخْرَی فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا شَرًّا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَجَبَتْ ۔ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قُلْتَ لِذَلِکَ وَجَبَتْ وَقُلْتَ لِہَذِہِ وَجَبَتْ فَقَالَ : شَہَادَۃُ الْقَوْمِ الْمُؤْمِنُونَ شُہَدَائُ اللَّہِ فِی الأَرْضِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : إِنَّمَا الدِّینُ النَّصِیحَۃُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩١٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک جنازہ گزارہ گیا، اس کی اچھی تعریف کی گئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی، دوسرا جنازہ گزارہ گیا، اس کی بری تعریف ہوئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال ہوا، دونوں کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن آدمی زمین پر اللہ کے گواہ ہیں۔

20917

(۲۰۹۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ بَقِیَّۃَ بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَذَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَرِثُ ہَذَا الْعِلْمَ مِنْ کُلِّ خَلَفٍ عُدُولُہُ یَنْفُونَ عَنْہُ تَأْوِیلَ الْجَاہِلِینَ وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِینَ وَتَحْرِیفَ الْغَالِینَ ۔ [ضعیف]
(٢٠٩١١) ابراہیم بن عبدالرحمن عزری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر عادل آدمی اس علم کا وارث ہے، وہ جاہلوں کی تاویلوں کی نفی کرتے ہیں، باطل لوگوں کی باتوں کی نفی کرتے ہیں اور غلو کرنے والوں کی تحریف کو ختم کرتے ہیں۔

20918

(۲۰۹۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ أَیُّوبَ الدِّمَشْقِیَّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا الثِّقَۃُ مِنْ أَشْیَاخِنَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٩١٢) ابراہیم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ہمارے شیوخ نے بھی اسی طرح بیان کیا ہے۔

20919

(۲۰۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ : أَنَّ سُبَیْعَۃَ بِنْتَ الْحَارِثِ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ زَوْجِہَا بِخَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا فَمَرَّ بِہَا أَبُو السَّنَابِلِ فَقَالَ کَأَنَّکِ تُرِیدِینَ الزَّوْجَ فَقَالَتْ نَعَمْ أَوْ کَمَا قَالَتْ قَالَ لاَ حَتَّی تَمْضِیَ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : کَذَبَ أَبُو السَّنَابِلِ إِذَا أَتَاکِ مَنْ تَرْضِینَ فَأَخْبِرِینِی ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ حَسَنٌ وَلَہُ شَوَاہِدُ۔ وَقَدْ رَوِّینَا عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِینَ تَبْیِیْنَ حَالِ مَنْ وُجِدَ مِنْہُ مَا یُوجِبُ رَدَّ خَبَرِہِ وَلَیْسَ ہَا ہُنَا مَوْضِعُہُ إِلاَّ أَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَدْخَلَ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃَ خِلاَلَ مَسْأَلَۃِ شَہَادَۃِ أَہْلِ الأَہْوَائِ فَأَشَرْنَا إِلَی بَعْضِ أَدِلَّتِہَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ احمد ۴۲۶۱]
(٢٠٩١٣) عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہسبیعہبنت حارث نے اپنے شوہر کی وفات کے پندرہ دن بعد بچے کو جنم دیا تو ان کے پاس سے ابوسنابل کا گزر ہوا۔ فرمانے لگے : تو شادی کا ارادہ رکھتی ہے، وہ کہنے لگی : ہاں۔ ابو السنابل کہنے لگے : پہلے چار ماہ دس دن عدت پوری کرو۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس بات کا کر تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو السنابل سے غلطی ہوئی۔ جب تیرے پاس کوئی ایسا آئے جس کو تو پسند کرے تو مجھے اطلاع دینا۔

20920

(۲۰۹۱۴) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ وَأَبُو الطَّیِّبِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّعِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو شُجَاعٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاِنِیُّ حَدَّثَنَا الْجَارُودُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَتَرِعُونَ عَنْ ذِکْرِ الْفَاجِرِ اذْکُرُوہُ بِمَا فِیہِ کَیْ یَعْرِفَہُ النَّاسُ وَیَحْذَرَہُ النَّاسُ ۔ فَہَذَا حَدِیثٌ یُعْرَفُ بِالْجَارُودِ بْنِ یَزِیدَ النَّیْسَابُورِیِّ وَأَنْکَرَہُ عَلَیْہِ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ الْحَافِظَ غَیْرَ مَرَّۃٍ یَقُولُ کَانَ أَبُو بَکْرٍ الْجَارُودِیُّ إِذَا مَرَّ بِقَبْرِ جَدِّہِ فِی مَقْبَرَۃِ الْحُسَیْنِ بْنِ مُعَاذٍ یَقُولُ یَا أَبَۃِ لَوْ لَمْ تُحَدِّثْ بِحَدِیثِ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ لَزُرْتُکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ سَرَقَہُ عَنْہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الضُّعَفَائِ فَرَوَوْہُ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ وَلَمْ یَصِحَّ فِیہِ شَیْئٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٩١٤) بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم فاجر کے ذکر سے ڈرتے ہو ؟ فرمایا : اس کی خامیاں بیان کیا کرو تاکہ لوگ اس کو جان بھی لیں اور اس سے بچیں بھی۔

20921

(۲۰۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالَ قُرِئَ عَلَی إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الصَّفَّارُ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْجَرَّاحِ أَبُو عِصَامٍ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ السَّاعِدِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَلْقَی جِلْبَابَ الْحَیَائِ فَلاَ غِیْبَۃَ لَہُ ۔ وَہَذَا أَیْضًا لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٢٠٩١٥) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے حیا کی چادر کو اوڑھ لیا۔ اس کی غیبت نہیں ہے۔

20922

(۲۰۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی مَنِیعٍ حَدَّثَنَا جَدِّی عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو إِدْرِیسَ عَائِذُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیُّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ یَزِیدُ بْنُ عَمِیرَۃَ صَاحِبُ مُعَاذٍ : أَنَّ مُعَاذًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ کُلَّمَا جَلَسَ مَجْلِسَ ذِکْرٍ اللَّہُ حَکَمٌ عَدَلٌ وَقَالَ أَبُو الْیَمَانِ قَسْطٌ تَبَارَکَ اسْمُہُ ہَلَکَ الْمُرْتَابُونَ فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ یَوْمًا فِی مَجْلِسٍ جَلَسَہُ وَرَائَ کُمْ فِتَنٌ یَکْثُرُ فِیہَا الْمَالُ وَیُفْتَحُ فِیہَا الْقُرْآنُ حَتَّی یَأْخُذَہُ الْمُؤْمِنُ وَالْمُنَافِقُ وَالْحُرُّ وَالْعَبْدُ وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَۃُ وَالْکَبِیرُ وَالصَّغِیرُ فَیُوشِکُ قَائِلٌ أَنْ یَقُولَ فَمَا لِلنَّاسِ لاَ یَتَّبِعُونِی وَقَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ وَاللَّہِ مَا ہُمْ بِمُتَّبِعِیَّ حَتَّی أَبْتَدِعَ لَہُمْ غَیْرَہُ فَإِیَّاکُمْ وَمَا ابْتُدِعَ فَإِنَّ مَا ابْتُدِعَ ضَلاَلَۃٌ وَاحْذَرُوا زَیْغَۃَ الْحَکِیمِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ یَقُولُ کَلِمَۃَ الضَّلاَلِ عَلَی فَمِ الْحَکِیمِ وَقَدْ یَقُولُ الْمُنَافِقُ کَلِمَۃَ الْحَقِّ قَالَ قُلْتُ لَہُ وَمَا یُدْرِینِی یَرْحَمُکَ اللَّہُ أَنَّ الْحَکِیمَ یَقُولُ کَلِمَۃَ الضَّلاَلَۃِ وَأَنَّ الْمُنَافِقَ یَقُولُ کَلِمَۃَ الْحَقِّ قَالَ اجْتَنِبْ مِنْ کَلاَمِ الْحَکِیمِ الْمُشْتَبِہَاتِ الَّتِی تَقُولُ مَا ہَذِہِ وَلاَ یُنْئِیَنَّکَ ذَلِکَ مِنْہُ فَإِنَّہُ لَعَلَّہُ أَنْ یُرَاجِعَ وَیَلْقَی الْحَقَّ إِذَا سَمِعَہُ فَإِنَّ عَلَی الْحَقِّ نُورًا وَفِی رِوَایَۃِ الْقَاضِی وَلاَ یُثْنِیَنَّکَ ذَلِکَ عَنْہُ۔ وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَلاَ یُثْنِیَنَّکَ ذَلِکَ عَنْہُ۔ فَأَخْبَرَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَنَّ زَیْغَۃَ الْحَکِیمِ لاَ تُوجِبُ الإِعْرَاضَ عَنْہُ وَلَکِنْ یُتْرَکُ مِنْ قَوْلِہِ مَا لَیْسَ عَلَیْہِ نُورٌ فَإِنَّ عَلَی الْحَقِّ نُورًا یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ دَلاَلَۃٌ مِنْ کِتَابٍ أَوْ سُنَّۃٍ أَوْ إِجْمَاعٍ أَوْ قِیْاسٍ عَلَی بَعْضِ ہَذَا۔ [صحیح]
(٢٠٩١٦) یزید بن عمیرہ جو حضرت معاذ کے شاگرد ہیں ، فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ جب بھی ذکر کی مجلس میں بیٹھتیتو فرماتے : اللہ عادل حاکم ہے اور ابویمان کہتے ہیں : قسط یہ اللہ کا نام ہے، شک کرنے والے ہلاک ہوگئے۔ حضرت معاذ بن جبل مجلس میں ایک دن فرمانے لگے : جو تمہارے بعد ہیں ان میں مال کا فتنہ ہوگا اور قرآن کو پڑھا جائے گا۔ اس کو مومن اور منافق لے لیں گے، آزاد، غلام، مرد، عورت، بڑا، چھوٹا، سب اپنا حصہ وصول کریں گے۔ کہنے والا کہے گا : میں قرآن پڑھتا ہوں لوگ میری پیروی نہیں کرتے۔ اللہ کی قسم ! وہ میری پیروی نہ کریں گے جب تک میں ان کے لیے کوئی دوسری بات نہ کروں۔ نئی بات سے بچو کیونکہ یہ گمراہی ہوتی ہے اور حکیم آدمی کی گمراہی سے بچو؛ کیونکہ کبھی کبھی شیطان بھی حکیم آدمی کے منہ سے گمراہی والی بات کہلوا دیتا ہے اور کبھی منافق بھی سچی بات کہہ دیتا ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے ان سے کہا : اللہ آپ پر رحم فرمائے۔ کیا حکیم گمراہی والی بات اور منافق سچی بات کہہ دیتا ہے ؟ کہتے ہیں : جب حکیم آدمی مشتبہ کلام کرے تو اس کو چھوڑ دوجب تک وہ وضاحت نہ کرے۔ ممکن ہے وہ اپنی بات سے رجوع کرے اور حق بات کہہ دے اور حق تو نور ہوتا ہے اور قاضی کی روایت میں ہے کہ وہ آپ کی تعریف نہ کرے۔ معاذ بن جبل (رض) نے بتایا : حکیم آدمی سے اس کی کسی غلط بات کی وجہ سے اعراض کرنا واجب نہیں ہے، لیکن اس کا نور سے خالی قول چھوڑ دیا جائے۔ یعنی یہ دلالت کتاب ، سنت ، اجماع یا قیاس سے ہوتی ہے۔

20923

(۲۰۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَیِّبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اتَّقُوا زَلَّۃَ الْعَالِمِ وَانْتَظِرُوا فَیْئَتَہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْنُ بْنُ عِیسَی عَنْ کَثِیرٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٩١٧) کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عالم کی لغزش سے بچو اور اس کے رجوع کا انتظار کرو۔

20924

(۲۰۹۱۸) وَفِی مِثْلِ ہَذَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ الْوَلِیدِ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ شُعَیْبِ بْنِ شَابُورَ یَقُولُ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ : مَنْ أَخَذَ بِنَوَادِرِ الْعُلَمَائِ خَرَجَ مِنَ الإِسْلاَمِ۔ [صحیح۔ للاوزاعی]
(٢٠٩١٨) محمد بن شعیب بن شابور کہتے ہیں : میں نے اوزاعی سے سنا، وہ کہتے ہیں : جس نے علماء سے انوکھی چیزیں حاصل کیں، وہ اسلام سے نکل گیا۔

20925

(۲۰۹۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ : یُتْرَکُ مِنْ قَوْلِ أَہْلِ مَکَّۃَ الْمُتْعَۃُ وَالصَّرْفُ وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ السَّمَاعُ وَإِتْیَانُ النِّسَائِ فِی أَدْبَارِہِنَّ وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الشَّامِ الْجَبْرُ وَالطَّاعَۃُ وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْکُوفَۃِ النَّبِیذُ وَالسَّحُورُ۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠٩١٩) عمرو بن ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے اوزاعی سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ اہل مکہ کا متعہ اور نقدی کا کاروباری والا قول چھوڑا جائے گا اور اہل مدینہ کا قول کہ عورتوں کی دبر میں آنا اور سماع کو چھوڑا جائے گا اور اہل شام کا قول کہ زبردستی اطاعت کروانا اور اہل کوفہ کا قول نبیذ اور بیدار رہنے کا قول چھوڑ دیا جائے گا۔

20926

(۲۰۹۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مِنْ بَجِّ حَوْرَانَ قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ : نَجْتَنِبُ أَوْ نَتْرُکُ مِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْعِرَاقِ خَمْسًا وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْحِجَازِ خَمْسًا مِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْعِرَاقِ شُرْبَ الْمُسْکِرِ وَالأَکْلَ فِی الْفَجْرِ فِی رَمَضَانَ وَلاَ جُمُعَۃَ إِلاَّ فِی سَبْعَۃِ أَمْصَارٍ وَتَأْخِیرَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ حَتَّی یَکُونَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ أَرْبَعَۃَ أَمْثَالِہِ وَالْفِرَارَ یَوْمَ الزَّحْفِ وَمِنْ قَوْلِ أَہْلِ الْحِجَازِ اسْتِمَاعَ الْمَلاَہِی وَالْجَمْعَ بَیْنَ الصَّلاَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ وَالْمُتْعَۃَ بِالنِّسَائِ وَالدِّرْہَمَ بِالدِّرْہَمَیْنِ وَالدِّینَارَ بِالدِّینَارَیْنِ یَدًا بِیَدٍ وَإِتْیَانَ النِّسَائِ فِی أَدْبَارِہِنَّ۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠٩٢٠) اوزاعی فرماتے ہیں کہ ہم اہل عراق کی پانچ باتیں چھوڑتے ہیں : 1 نشہ آور چیز کا پینا۔ 2 رمضان میں فجر کے وقت کھانا۔ 3 صرف سات شہروں میں جمعہ کا ہونا۔ 4 عصر کی نماز کو تاخیر سے پڑھنا یہاں تک کہ اس کا سایہ چار مثل ہوجائے۔ 5 ۔ لڑائی سے بھاگ جانا۔
اہل حجاز کے قول : 1 نمازوں کو بغیر عذر کے جمع کرنا۔ 2 عورتوں سے متعہ کرنا۔ 3 ایک درہم کے عوض دو درہم۔ ایک دینار کے عوض دو دینار نقد ونقد۔ 4 عورتوں کی دبر میں آنا۔ 5 ۔ کھیل تماشے کو سننا۔

20927

(۲۰۹۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِیدِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ بْنَ سُرَیْجٍ یَقُولُ سَمِعْتُ إِسْمَاعِیلَ بْنَ إِسْحَاقَ الْقَاضِی یَقُولُ : دَخَلْتُ عَلَی الْمُعْتَضِدِ فَدَفَعَ إِلَیَّ کِتَابًا نَظَرْتُ فِیہِ وَکَانَ قَدْ جُمِعَ لَہُ الرُّخَصُ مِنْ زَلَلِ الْعُلَمَائِ وَمَا احْتَجَّ بِہِ کُلٌّ مِنْہُمْ لِنَفْسِہِ فَقُلْتُ لَہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مُصَنِّفُ ہَذَا الْکِتَابِ زِنْدِیقٌ فَقَالَ لَمْ تَصِحَّ ہَذِہِ الأَحَادِیثُ قُلْتُ الأَحَادِیثُ عَلَی مَا رُوِیَتْ وَلَکِنْ مَنْ أَبَاحَ الْمُسْکِرَ لَمْ یُبِحِ الْمُتْعَۃَ وَمَنْ أَبَاحَ الْمُتْعَۃَ لَمْ یُبِحِ الْغِنَائَ وَالْمُسْکِرَ وَمَا مِنْ عَالِمٍ إِلاَّ وَلَہُ زَلَّۃٌ وَمَنْ جَمَعَ زَلَلَ الْعُلَمَائِ ثُمَّ أَخَذَ بِہَا ذَہَبَ دِینُہُ فَأَمَرَ الْمُعْتَضِدُ فَأُحْرِقَ ذَلِکَ الْکِتَابُ۔ [صحیح]
(٢٠٩٢١) اسماعیل بن اسحاق قاضی کہتے ہیں : میں معتضد کے پاس آیا۔ اس نے مجھے ایک کتاب دی۔ میں نے اس کو دیکھا اس میں علماء کی لغزشیں اور جو ان کی ضروریات ہوتی ہیں ان کو جمع کیا گیا تھا۔ میں نے کہا : امیرالمومنین اس کتاب کا مصنف زندیق ہے، وہ کہنے لگے : یہ احادیث صحیح نہیں ہے، میں نے کہا : احادیث جو روایت کی گئی ہیں لیکن جس نے نشہ آور چیز کو مباح کہا ہے۔ وہ متعہ کو جائز نہیں خیال کرتے اور جو متعہ کو جائز خیال کرتا ہے وہ گانے اور نشہ آور چیز کو جائز خیال نہیں کرتا۔ ہر عالم سے لغزش ہوجاتی ہے۔ جس نے علماء کی لغزش کو جمع کیا، پھر اس پر عمل کیا، اس کا دین گیا تو معتضد نے اس کتاب کو جلانے کا حکم دیا۔

20928

(۲۰۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ بْنَ سُلَیْمَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ لَعِبَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ بِالشَّطْرَنْجِ مِنْ وَرَائِ ظَہْرِہِ فَیَقُولُ بِأَیْشِ دَفَعَ کَذَا قَالَ بِکَذَا قَالَ ادْفَعْ بِکَذَا۔ [ضعیف]
(٢٠٩٢٢) ربیع بن سلمان فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ سعید بن جبیر شطرنج کھیل لیتے تھے اور کہتے : اس طرح دور کر۔

20929

(۲۰۹۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ رَشِیقٍ إِجَازَۃً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ وَہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ یَلْعَبَانِ بِالشَّطْرَنْجِ اسْتِدْبَارًا۔ [ضعیف]
(٢٠٩٢٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ محمد بن سیرین اور ہشام بن عروہ دونوں شطرنج کھیل لیتے تھے۔

20931

(۲۰۹۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ مَالِکٍ الْبَاہِلِیُّ قَالَ : خَرَجْتُ مِنَ الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ فَإِذَا رَجُلٌ قَدْ قُرِّبَتْ إِلَیْہِ دَابَّۃٌ فَسَأَلَہُ رَجُلٌ مَا کَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ فِی الشَّطْرَنْجِ فَقَالَ کَانَ لاَ یَرَی بِہَا بَأْسًا وَکَانَ یَکْرَہُ النَّرْدَشِیرَ فَقُلْتُ مَنْ ہَذَا فَقَالُوا ابْنُ عَوْنٍ وَکَانَ مُضَبَّبَ الأَسْنَانِ بِالذَّہَبِ۔ [حسن]
(٢٠٩٢٥) معقل بن مالک باہلی فرماتے ہیں : میں جامع مسجد سے نکلا، اچانک ایک آدمی کے سامنے سواری لائی گئی۔ اس سے کسی آدمی نے سوال کیا : کیا حسن شطرنج کھیلا کرتے تھے ؟ وہ کہنے لگا : وہ اس میں حرج محسوس نہ کرتے تھے، لیکن نرد سیر کو ناپسند کرتے۔ میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : ابن عون۔ وہ سونے کے دانت لگاتے تھے۔

20932

(۲۰۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّلاَمَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِیرٍ قَالَ : أَتَیْتُ الْبَصْرَۃَ فِی طَلَبِ الْحَدِیثِ فَأَتَیْتُ بَہْزَ بْنَ حَکِیمٍ فَوَجَدْتُہُ مَعَ قَوْمٍ یَلْعَبُ بِالشَّطْرَنْجِ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٢٦) احمد بن بشیر فرماتے ہیں کہ میں حدیث کی طلب میں نکلا، میں بہز بن حکیم کے پاس آیا۔ میں نے ایک قوم کو پایا وہ شطرنج کھیلا کرتے تھے۔

20934

(۲۰۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : الشَّطْرَنْجُ ہُوَ مَیْسِرُ الأَعَاجِمِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَلَکِنْ لَہُ شَوَاہِدُ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٢٨) جعفر بن محمد حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ شطرنج عجمیوں کا جوا ہے۔

20935

(۲۰۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ مَیْسَرَۃَ بْنِ حَبِیبٍ قَالَ : مَرَّ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی قَوْمٍ یَلْعَبُونَ بِالشَّطْرَنْجِ فَقَالَ {مَا ھٰذِہِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْٓ اَنْتُمْ لَھَا عٰکِفُوْنَ } [الانبیاء ۵۲]۔ [ضعیف]
(٢٠٩٢٩) میسرہ بن حبیب فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کا ایک قوم سے گزر ہوا۔ وہ شطرنج کھیل رہے تھے۔ فرمایا : { مَا ھٰذِہِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْٓ اَنْتُمْ لَھَا عٰکِفُوْنَ } [الانبیاء ٥٢] یہ کیسے صورتیں ہیں جن پر تم ٹھہرے ہوتے ہو۔ “

20936

(۲۰۹۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ طَرِیفٍ عَنِ الأَصْبَغِ بْنِ نُبَاتَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ مَرَّ عَلَی قَوْمٍ یَلْعَبُونَ الشَّطْرَنْجَ فَقَالَ {مَا ھٰذِہِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْٓ اَنْتُمْ لَھَا عٰکِفُوْنَ } [الانبیاء ۵۲] لأَنْ یَمَسَّ جَمْرًا حَتَّی یَطْفَأَ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَمَسَّہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٩٣٠) اصبغ بن نباتہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کا ایک قوم کے پاس سے گزر ہوا، وہ شطرنج کھیل رہے تھے۔ فرمانے لگے : { مَا ھٰذِہِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْٓ اَنْتُمْ لَھَا عٰکِفُوْنَ } [الانبیاء ٥٢] یہ کیسی صورتیں ہیں جن کے اوپر تم ٹھہرے ہوتے ہو۔
وہ کوئلے کو پکڑ لیں اور ان کے ہاتھ میں بجھ جائے ، یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ شطرنج کو ہاتھ لگائے۔

20937

(۲۰۹۳۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : صَاحِبُ الشَّطْرَنْجِ أَکْذَبُ النَّاسِ یَقُولُ أَحَدُہُمْ قَتَلْتُ وَمَا قَتَلَ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٣١) حکم فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : شطرنج کھیلنے والا سب سے بڑا جھوٹا انسان ہے، وہ کہتا ہے کہ میں نے قتل کیا، حالانکہ اس نے قتل نہیں کیا۔

20938

(۲۰۹۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ رَاشِدٍ أَبُو إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی زَکَرِیَّا عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ قَالَ : مَرَّ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ تَیْمِ اللَّہِ وَہُمْ یَلْعَبُونَ بِالشَّطْرَنْجِ فَوَقَفَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ أَمَا وَاللَّہِ لِغَیْرِ ہَذَا خُلِقْتُمْ أَمَا وَاللَّہِ لَوْلاَ أَنْ تَکُونَ سُنَّۃٌ لَضَرَبْتُ بِہَا وُجُوہَکُمْ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٣٢) عمار بن ابی عمار فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) تیم اللہ کی مجلس کے پاس سے گزرے۔ وہ شطرنج کھیل رہے تھے۔ آپ ان کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا : اللہ کی قسم ! تم اس کے علاوہ کے لیے پیدا کیے گئے ہو۔ اللہ کی قسم ! یہ سنت ہوتی تو میں تمہارے سامنے کھیلتا۔

20939

(۲۰۹۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْبُہْلُولِ قَالَ سَمِعْتُ مَعْنَ بْنَ عِیسَی یَقُولُ قَالَ مَالِکٌ : الشَّطْرَنْجُ مِنَ النَّرْدِ بَلَغَنَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ وَلِیَ مَالَ یَتِیمٍ فَأَحْرَقَہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٩٣٣) امام مالک (رح) فرماتی ہیں : شطرنج بھی نرد کا ایک حصہ ہے۔ ابن عباس (رض) جب یتیم کے مال کے والی بنے تو اس کو جلا دیا۔

20941

(۲۰۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ قَالَ : لاَ یَلْعَبُ بِالشَّطْرَنْجِ إِلاَّ خَاطِئٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٣٥) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ شطرنج صرف گناہ گار آدمی کھیلتا ہے۔

20942

(۲۰۹۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- تَکْرَہُ الْکَبْلَ وَإِنْ لَمْ یُقَامَرْ عَلَیْہَا وَأَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ یَکْرَہُ أَنْ یُلْعَبَ بِالشَّطْرَنْجِ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٣٦) عبیداللہ بن ابی جعفر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ کبل کو ناپسند کرتی تھیں اگرچہ اس پر جوا نہ بھی ہو اور ابو سعید خدری (رض) شطرنج کو ناپسند کرتے تھے۔

20943

(۲۰۹۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الشَّطْرَنْجِ فَقَالَ ہِیَ بَاطِلٌ وَلاَ یُحِبُّ اللَّہُ الْبَاطِلَ۔[ضعیف]
(٢٠٩٣٧) صالح بن ابی یزید فرماتے ہیں کہ میں نے ابن مسیب سے شطرنج کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا : یہ باطل ہے اور اللہ باطل کو ناپسند کرتے ہیں۔

20944

(۲۰۹۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ لَعِبِ الشَّطْرَنْجِ فَقَالَ : ہِیَ مِنَ الْبَاطِلِ وَلاَ أُحِبُّہَا۔ [صحیح]
(٢٠٩٣٨) عقیل فرماتے ہیں کہ ابن شہاب زہری سے شطرنج کھیلنے کے متعلق سوال ہوا تو فرمایا : یہ باطل ہے میں اس کو ناپسند کرتا ہوں۔

20945

(۲۰۹۳۹) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْحَاقَ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ شِہَابٍ عَنِ الشَّطْرَنْجِ فَقَالَ ہِیَ مِنَ الْبَاطِلِ وَلاَ یُحِبُّ اللَّہُ الْبَاطِلَ۔ [صحیح]
(٢٠٩٣٩) ابراہیم بن اسحاق نے ابن شہاب سے شطرنج کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : یہ باطل ہے اور اللہ باطل کو ناپسند کرتے ہیں۔

20946

(۲۰۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ قَالَ: سُئِلَ أَبُو جَعْفَرٍ عَنِ الشَّطْرَنْجِ فَقَالَ دَعُونَا مِنْ ہَذِہِ الْمَجُوسِیَّۃِ۔ وَرُوِّینَا فِی کَرَاہِیَۃِ اللَّعِبِ بِہَا عَنْ یَزِیدَ أَبِی بْنِ حَبِیبٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٤٠) اسماعیل فرماتے ہیں کہ ابو جعفر سے شطرنج کے بارے میں سوال ہوا تو انھوں نے کہا : ہم نے اس مجوسیہ کو چھوڑ رکھا ہے۔

20947

(۲۰۹۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً یَتْبَعُ حَمَامَۃً فَقَالَ : شَیْطَانٌ یَتْبَعُ شَیْطَانَۃً ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٤١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو کبوتر کے پیچھے جاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : شیطان شیطاننی کا پیچھا کررہا ہے۔

20948

(۲۰۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ: شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَأْمُرُ بِالْحَمَامِ الطَّیَّارَاتِ فَیُذْبَحْنَ وَتُتْرَکُ الْمُقَصَّصَاتُ۔ [صحیح]
(٢٠٩٤٢) اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کے پاس حاضر ہوا۔ وہ بازی والے کبوتروں کے متعلق ذبح کا حکم دے رہے تھے کہ ان کو کاٹ کر چھوڑ دیا جائے۔

20949

(۲۰۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ دَنُوقَا حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّوْطِیُّ وَعَبَّاسُ الْفَضْلُ قَالاَ حَدَّثَنَا جَنْدَلُ بْنُ وَالِقٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوبَۃَ ۔ وَقَالَ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۳۶۹۲]
(٢٠٩٤٣) ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہارے اوپر شراب، جوا اور شطرنج کھیلنا حرام کردیا ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

20950

(۲۰۹۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْفِہْرِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ الْمَیْسِرُ الْقِمَارُ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٤٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میسر سے مراد جوا ہے۔

20951

(۲۰۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ الْمَیْسِرِ قَالَ کِعَابُ فَارِسَ وَقِدَاحُ الْعَرَبِ وَالْقِمَارُ کُلُّہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٤٥) مجاہد اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : الْمَیْسِرِ فارسیوں کی نرد ہے اور عرب کے نزدیک جوے کے تیر اور ہر قسم کا جوا ہے۔

20952

(۲۰۹۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : الْمَیْسِرُ الْقِمَارُ کُلُّہُ حَتَّی الْجُوزُ الَّذِی یَلْعَبُ بِہِ الصِّبْیَانُ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٤٦) مجاہد فرماتے ہیں کہ الْمَیْسِرُ سے مراد جوا ہے۔ الجوز، وہ کھلونا جس کے ساتھ بچے کھیلتے ہیں۔

20953

(۲۰۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ السُّرَیِّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ أَبِی عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : حُرِّمَتِ الْخَمْرُ لِعَیْنِہَا قَلِیلُہَا وَکَثِیرُہَا وَالسَّکَرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ فَمِنْ ہَذَا وَمَا أَشْبَہَہُ وَقَعَتْ شُبْہَۃُ مَنْ أَبَاحَ الْقَلِیلَ مِنْ سَائِرِ الأَشْرِبَۃِ وَأَمَّا نَحْنُ فَلاَ نُبِیحُ شَیْئًا مِنْہُ إِذَا أَسْکَرَ کَثِیرُہُ لِمَا رُوِّینَاہُ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَابْنِ عُمَرَ وَغَیْرِہِمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنْہَاکُمْ عَنْ قَلِیلِ مَا أَسْکَرَ کَثِیرُہُ ۔ وَقَالَ : مَا أَسْکَرَ کَثِیرُہُ فَقَلِیلُہُ حَرَامٌ ۔ وَقَالَ : کُلُّ مُسْکِرٍ خَمْرٌ وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ ہَذَا أَنَّہُ قَالَ وَالْمُسْکِرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ۔ [صحیح]
(٢٠٩٤٧) عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ ابن عباس فرماتے ہیں : اصل شراب تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہے اور نشہ ہر شراب سے ہوتا ہے اس سے اور اس جیسی چیزوں کی وجہ سے اس شخص کو شبہ ہوا جس نے تھوڑی شراب کو جائز قرار دیا ہے۔ ہم تو اس کا تھوڑا بھی حرام خیال کرتے ہیں جس کا زیادہ نشہ دے۔
(ب) سعد بن ابی وقاص (رض) اور ابن عمر (رض) دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم کو اس سے منع کردیاجس کی زیادہ مقدار نشہ دے۔ جس کی زیادہ مقدار نشہ دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے اور فرمایا : ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور حرام ہے۔ ابن عباس (رض) کی حدیث میں ہے کہ ہر نشہ آور چیز شراب ہے۔

20954

(۲۰۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی حَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ فَإِذَا نَحْنُ بِرَاکِبٍ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرَی ہَذَا یَطْلُبُنَا قَالَ فَجَائَ الرَّجُلُ فَبَکَی قَالَ : مَا شَأْنُکَ إِنْ کُنْتَ غَارٍمًا أَعَنَّاکَ وَإِنْ کُنْتَ خَائِفًا أَمَّنَّاکَ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ قَتَلْتَ نَفْسًا فَتُقْتَلَ بِہَا وَإِنْ کُنْتَ کَرِہْتَ جِوَارَ قَوْمٍ حَوَّلْنَاکَ عَنْہُمْ؟ قَالَ إِنِّی شَرِبْتُ الْخَمْرَ وَأَنَا أَحَدُ بَنِی تَیْمٍ وَإِنَّ أَبَا مُوسَی جَلَدَنِی وَحَلَقَنِی وَسَوَّدَ وَجْہِی وَطَافَ بِی فِی النَّاسِ وَقَالَ : لاَ تُجَالِسُوہُ وَلاَ تُؤَاکِلُوہُ فَحَدَّثْتُ نَفْسِی بِإِحْدَی ثَلاَثٍ إِمَّا أَنْ أَتَّخِذَ سَیْفًا فَأَضْرِبَ بِہِ أَبَا مُوسَی وَإِمَّا أَنْ آتِیَکَ فَتُحَوِّلُنِی إِلَی الشَّامِ فَإِنَّہُمْ لاَ یَعْرِفُونَنِی وَإِمَّا أَنْ أَلْحَقَ بِالْعَدُوِّ وَآکُلَ مَعَہُمْ وَأَشْرَبَ ۔ قَالَ فَبَکَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ مَا یَسُرُّنِی أَنَّکَ فَعَلْتَ وَإِنَّ لِعُمَرَ کَذَا وَکَذَا وَإِنِّی کُنْتُ لأَشْرَبُ النَّاسِ لَہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَإِنَّہَا لَیْسَتْ کَالزِّنَا وَکَتَبَ إِلَی أَبِی مُوسَی سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ فُلاَنَ بْنَ فُلاَنٍ التَّیْمِیَّ أَخْبَرَنِی بِکَذَا وَکَذَا وَایْمُ اللَّہِ لَئِنْ عُدْتَ لأَسُوِّدَنَّ وَجْہَکَ وَلأَطُوفَنَّ بِکَ فِی النَّاسِ فَإِنْ أَرَدْتَ أَنْ تَعْلَمَ حَقَّ مَا أَقُولُ لَکَ فَعُدْ فَأْمُرِ النَّاسَ أَنْ یُجَالِسُوہُ وَیُؤَاکِلُوہُ وَإِنْ تَابَ فَاقْبَلُوا شَہَادَتَہُ وَحَمَلَہُ وَأَعْطَاہُ مِائَتَیْ دِرْہَمٍ۔ فَأَخْبَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ شَہَادَتَہُ تَسْقُطُ بِشُرْبِہِ الْخَمْرَ وَأَنَّہُ إِذَا تَابَ حِینَئِذٍ تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبَائِعُ الْخَمْرِ مَرْدُودُ الشَّہَادَۃِ لأَنَّہُ لاَ خِلاَفَ بَیْنَ أَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فِی أَنَّ بَیْعَہَا مُحَرَّمٌ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ مَضَتِ الدَّلاَلَۃُ عَلَی تَحْرِیمِ بَیْعِہَا مَعَ الإِجْمَاعِ فِی کِتَابِ الْبُیُوعِ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٤٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ تھا جب ہم سوار تھے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میرا خیال ہے کہ وہ ہم سے مطالبہ کر رہے تھے، راوی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آیا ، وہ رو رہا تھا۔ پوچھا : تیری کیا حالت ہے اگر تو مقروض ہے تو ہم تیری مدد کریں گے۔ اگر تو ڈرتا ہے توہم تجھے پناہ دیں گے۔ اگر تو نے کسی جان کو قتل کیا تو قصاصاً قتل کردیا جائے گا، اگر تو اپنی قوم کے پڑوس کو ناپسند کرتا ہے تو ہم تجھے تبدیل کردیں گے۔ اس نے کہا : میں نے شراب پی ہے اور بنو تمیم کا آدمی ہوں۔ ابو موسیٰ نے مجھے کوڑے لگائے۔ گنجا کیا، چہرہ سیاہ کیا۔ اور لوگوں کا چکر لگوایا۔ اور کہا نہ تو ان کے ساتھ بیٹھے گا اور نہ ہی ان کے ساتھ کھائے گا تو میرے دل میں تینوں باتوں میں ایک آئی : 1 ابوسیٰ کو قتل کر دوں۔ 2 آپ مجھے شام منتقل کردیں وہاں مجھے کوئی نہیں جانتا ۔ 3 میں دشمن سے مل جاؤں ان کے ساتھ مل کر کھاؤں اور شراب پیا کروں۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) رو پڑے اور کہنے لگے : جو تو نے کیا اس نے مجھے خوش کردیا اور بیشک عمر اسی طرح تھا۔ میں جاہلیت میں لوگوں کو شراب پلایا کرتا تھا۔ یہ زنا کی مانند نہیں ہے اور ابوموسیٰ کو خط لکھا۔ تجھ پر سلام ہو، فلاں بن فلاں شخص نے مجھے یہ خبر دی ہے۔ اللہ کی قسم ! اگر آپ نے آئندہ ایسا کیا تو میں تیرا چہرہ سیاہ کر کے لوگوں کا چکر لگواؤں گا۔ اگر تو سچ خیال کرتا ہے جو میں کہہ رہا ہوں تو لوگوں کو حکم دو کہ وہ آپس میں مل جل کر بیٹھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھائیں۔ اگر وہ توبہ کرلے تو اس کی شہادت بھی قبول کرو اور ان کو دو سو درہم دے دو ۔ حضرت عمر (رض) نے خبر دی : شرابی کی شہادت مقبول نہیں جب تک وہ توبہ نہ کرے اور امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ شراب فروخت کرنے والی کی شہادت بھی مردود ہے؛ کیونکہ مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں کہ اس کی فروخت حرام ہے۔

20955

(۲۰۹۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِیرِ فَہُوَ کَمَنْ غَمَسَ یَدَہُ فِی لَحْمِ الْخِنْزِیرِ وَدَمِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِیرِ فَکَأَنَّمَا صَبَغَ یَدَہُ فِی لَحْمِ خِنْزِیرٍ وَدَمِہِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۶۰]
(٢٠٩٤٩) سلیمان بن بریدہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرد شیر کے ساتھ کھیلتا ہے گویا اس نے اپنیہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون سے رنگے ہیں۔
(ب) عبدالرحمن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو نرد شیر سے کھیلتا ہے گویا اس نے اپنے ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون سے رنگے ہیں۔

20956

(۲۰۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُوسَی بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ الْہَادِ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٥٠) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرد سے کھیلتا ہے، اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی۔

20957

(۲۰۹۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ فَقِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْکِعَابِ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِی مُوسَی نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ وَہُوَ أَوْلَی۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٩٥١) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرد سے کھیلا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

20958

(۲۰۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْجُعَیْدُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یُقَلِّبُ کَعَبَاتَہَا أَحَدٌ یَنْتَظِرُ مَا تَأْتِی بِہِ إِلاَّ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٥٢) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : جو نرد کو الٹ پلٹ کرتا ہے کہ اس کی باری آئے۔ اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی۔

20959

(۲۰۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ زُہَیْرٍ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْجُعَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی الْخَطْمِیَّ : أَنَّہُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ کَعْبٍ وَہُوَ یَسْأَلُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَخْبِرْنِی مَا سَمِعْتَ أَبَاکَ یَقُولُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَثَلُ الَّذِی یَلْعَبُ بِالنَّرْدِ ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّی مَثَلُ الَّذِی یَتَوَضَّأُ بِالْقَیْحِ وَدَمِ الْخِنْزِیرِ ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّی ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٥٣) عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میرے والدنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : اس آدمی کی مثال جو نرد سے کھیلتا ہے پھر وہ نماز پڑھتا ہے ایسے ہے جیسے پیپ سے اور خنزیر کے خون سے وضو کیا پھر نماز پڑھنے لگا۔

20960

(۲۰۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَکَّائِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اتَّقُوا ہَذَیْنِ الْکَعْبَتَیْنِ الْمَوْسُومَتَیْنِ اللَّتَیْنِ تُزْجَرَانِ زَجْرًا فَإِنَّہُمَا مِنْ مَیْسِرِ الْعَجَمِ ۔ رَفَعَہُ الْبَکَائِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَسُوَیْدٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٥٤) عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دو نردوں سے بچو، جن کی وجہ سے ڈانٹ ہے۔ یہ عجمیوں کا جوا ہیں۔

20961

(۲۰۹۵۵) وَالْمَحْفُوظُ مَوْقُوفٌ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ الْہَجَرِیُّ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : اتَّقُوا ہَاتَیْنِ الْکَعْبَتَیْنِ الْمَوْسُومَتَیْنِ اللَّتَیْنِ إِنَّمَا تُزْجَرَانِ زَجْرًا فَإِنَّہُمَا مَیْسِرُ الْعَجَمِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٩٥٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں : ان دو قسم کی نرد سے بچو جن کی وجہ سے ڈانٹ پلائی جاتی ہے، یہ دونوں قسمیں عجمیوں کا جوا ہیں۔

20962

(۲۰۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی الْجُعَیْدُ عَنْ مُوسَی عَنْ أَبِی سُہَیْلٍ عَنْ زُیَیْدِ بْنِ الصَّلْتِ أَنَّہُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُو عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِیَّاکُمْ وَالْمَیْسِرَ یُرِیدُ النَّرْدَ فَإِنَّہَا قَدْ ذُکِرَتْ لِی أَنَّہَا فِی بُیُوتِ نَاسٍ مِنْکُمْ فَمَنْ کَانَتْ فِی بَیْتِہِ فَلْیَحْرِقْہَا أَوْ فَیَکْسِرْہَا قَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرَّۃً أُخْرَی وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی قَدْ کَلَّمْتُکُمْ فِی ہَذَا النَّرْدِ وَلَمْ أَرَکُمْ أَخْرَجْتُمُوہَا وَلَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحُزَمِ الْحَطَبِ ثُمَّ أُرْسِلَ إِلَی بُیُوتِ الَّذِینَ ہِیَ فِی بُیُوتِہِمْ فَأُحَرِّقَہَا عَلَیْہِمْ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٥٦) زید بن صلت نے حضرت عثمان بن عفان کو منبر پر سنا، وہ کہہ رہے تھے : لوگو ! جوئے سے بچو۔ نرد کا ارادہ تھا۔ مجھے معلوم ہوا ہے تمہارے لوگوں کے گھروں میں ہے، جس کے گھر میں ہو وہ اس کو جلا دے یا توڑ ڈالے۔ دوسری مرتبہ پھر منبر پر تھے، کہنے لگے : اے لوگو ! میں نے تمہارے ساتھ نرد کے متعلق بات کی تھی، لیکن تم نے اس کو نکالا نہیں، لیکن اب میں نے ارادہ کیا ہے کہ لکڑیاں جمع کروا کر ان کو گھروں سمیت جلا دوں۔

20963

(۲۰۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : النَّرْدُ ہِیَ الْمَیْسِرُ۔ [صحیح]
(٢٠٩٥٧) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نرد جوا ہے۔

20964

(۲۰۹۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا وَجَدَہَا مَعَ أَحَدٍ مِنْ أَہْلِہِ أَمَرَ بِہَا فَکُسِرَتْ وَضَرَبَہُ ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَأُحْرِقَتْ بِالنَّارِ۔ [صحیح]
(٢٠٩٥٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ کسی گھر میں پاتے تو اس کو توڑنے کا حکم دیتے اور اس کی وجہ سے مارتے بھی۔ پھر اسے آگ سے جلا دیا جاتا۔

20965

(۲۰۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : کَانَ إِذَا وَجَدَ أَحَدًا مِنْ أَہْلِہِ یَلْعَبُ بِالنَّرْدِ ضَرَبَہُ وَکَسَرَہَا۔ [صحیح]
(٢٠٩٥٩) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ گھر والوں میں سے کسی کو نرد سے کھیلتا پاتے تو اس کو مارتے اور توڑ دیتے۔

20966

(۲۰۹۶۰) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ بَلَغَہَا : أَنَّ أَہْلَ بَیْتٍ فِی دَارِہَا کَانُوا سُکَّانًا فِیہَا عِنْدَہُمْ نَرْدٌ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِمْ لَئِنْ لَمْ تُخْرِجُوہَا لأُخْرِجَنَّکُمْ مِنْ دَارِی وَأَنْکَرَتْ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ۔ [حسن]
(٢٠٩٦٠) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ کو خبر ملی کہ ایک گھر جس میں رہائش ہے وہاں نرد بھی ہے۔ آپ نے ان کی طرف روانہ کیا، اگر تم نے اس کو نہ نکالا تو ہم تمہیں گھر سے نکال دیں گے۔ اس نے ان پر انکار کردیا۔

20967

(۲۰۹۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا سَلاَمُ بْنُ مِسْکِینٍ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : الْمُلاَعِبُ بِالنَّرْدِ قِمَارٌ کَأَکْلِ لَحْمِ الْخِنْزِیرِ وَاللاَّعِبُ بِہَا عَنْ غَیْرِ قِمَارٍ کَالْمُدَّہِنِ بِوَدَکِ الْخِنْزِیرِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مَوْقُوفًا۔ [صحیح]
(٢٠٩٦١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نرد کے ساتھ کھیلنا جوا ہے اور ایسے ہے جیسے خنزیر کا گوشت کھانا اور نرد کے علاوہ سے بغیر جوئے کے کھیلناجی سے خنزیر کی چربی سے تیل لگانا۔

20968

(۲۰۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ بْنُ کُلْثُومٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : خَطَبَنَا ابْنُ الزُّبَیْرِ بِمَکَّۃَ فَقَالَ یَا أَہْلَ مَکَّۃَ بَلَغَنِی أَنَّ رِجَالاً مِنْ قُرَیْشٍ یَلْعَبُونَ لُعْبَۃً یُقَالُ لَہَا النَّرْدَشِیرُ وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ فِی کِتَابِہِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ} [المائدۃ ۹۰] الآیَۃَ کُلَّہَا وَإِنِّی أُقْسِمُ بِاللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ لاَ أُوتِیَ بِرَجُلٍ لَعِبَ بِہَذِہِ إِلاَّ عَاقَبْتُہُ فِی شَعَرِہِ وَبَشَرِہِ وَأَعْطَیْتُ سَلَبَہُ مَنْ أَتَانِی بِہِ۔ [حسن]
(٢٠٩٦٢) ربیعہ بن کلثوم فرماتے ہیں کہ میرے والدنے بیان کیا کہ ابن زبیر نے ہمیں مکہ میں خطبہ ارشاد فرمایا، کہنے لگے : اے اہل مکہ ! مجھے خبر ملی ہے کہ قریشی نرد سے کھیلتے ہیں اور اللہ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ } [المائدۃ ٩٠] ” اے ایمان والو ! شراب، جوا اور پانسے کے تیر شیطانی پلید عمل ہیں تم اس سے بچو۔ “
میں اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں جو نرد کھیلنے والا مرد میرے پاس لایا گیا تو میں اس کو جسمانی سزا دوں گا اور اس کا مال میں لانے والے کو دے دوں گا۔

20969

(۲۰۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِیُّ أَنْبَأَنَا عَامِرُ بْنُ یَسَافٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِقَوْمٍ یَلْعَبُونَ بِالنَّرْدِ فَقَالَ : قُلُوبٌ لاَہِیَۃٌ وَأَیْدٌ عَامِلَۃٌ وَأَلْسِنَۃٌ لاَغِیَۃٌ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٦٣) یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی قوم کے پاس سے گزرے، جو نرد کھیل رہے تھے۔ آپ نے فرمایا : ان کے دل مشغول ہیں اور ہاتھ کام کرنے والے ہیں اور زبانیں لغو باتیں کرتی ہیں۔

20970

(۲۰۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْبُوبٍ التَّاجِرُ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ (ح) قَالَ وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَصْدَقَ بَیْتٍ قَالَتْہُ الشُّعَرَائُ أَلاَ کَلُّ شَیْئٍ مَا خَلاَ اللَّہَ بَاطِلُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ النَّضْرِ وَفِی رِوَایَۃِ غُنْدَرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩٦٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے سچا شعر جو شعراء کہتے ہیں یہ ہے : خبردار ! اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل ہے۔

20971

(۲۰۹۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِی عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَسْتُ مِنْ دَدٍ وَلاَ دَدٌ مِنِّی ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ : سَأَلْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ صَاحِبَ الْعَرَبِیَّۃِ عَنْ ہَذَا فَقَالَ یَقُولُ لَسْتُ مِنَ الْبَاطِلِ وَلاَ الْبَاطِلُ مِنِّی قَالَ الشَّیْخُ وَقَالَ أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ سَلاَّمٍ الدَّدُ ہُوَ اللَّعِبُ وَاللَّہْوُ۔ وَقِیلَ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٦٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں باطل سے نہیں اور باطل مجھ سے نہیں۔ یہ معنی ابوعبیدہ نے بیان کیا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : ابوعبیدقاسم بن سلام فرماتے ہیں کہ الرد سے مراد کھیل کود ہے۔

20972

(۲۰۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قَبِیلٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : لأَنْ أَعْبُدَ صَنَمًا یُعْبَدُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَلْعَبَ بِذِی الْمَیْسِرِ أَوْ قَالَ الْقِنِّینِ قَالَ وَہِیَ عِیدَانٌ کَانَ یُلْعَبُ فِیہَا فِی الأَرْضِ وَرَأَیْتُہُ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ بِذِی الْعَشَرَۃِ۔ [حسن]
(٢٠٩٦٦) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ مجھے یہ زیادہ محبوب ہے کہ میں اس بت کی دوبارہ عبادت شروع کر دوں جس کی جاہلیت میں کیا کرتا تھا اس سے کہ میں جوا کھیلوں ۔ یہ لکڑی ہوتی تھی جس کے ذریعہ زمین پرکھیلا جاتا تھا۔

20973

(۲۰۹۶۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ عَنْ حَنَشِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ : مَا أُبَالِی لَعِبْتُ بِالْکَبْلِ أَوْ تَوَضَّأْتُ بِدَمِ خِنْزِیرٍ ثُمَّ قُمْتُ إِلَی الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٦٧) فضالہ بن عبید فرماتے ہیں کہ میں کبل سے کھیلوں یا خنزیر کے خون سے وضو کر کے نماز ادا کروں ایک جیسا ہے۔

20974

(۲۰۹۶۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ مَرَّ بِغِلْمَانٍ یَلْعَبُونَ بِالْکُجَّۃِ وَکَانَتْ حُفَرًا فِیہَا حَطَبٌ یَلْعَبُونَ بِہَا فَسَدَّہَا ابْنُ عُمَرَ وَنَہَاہُمْ عَنْہَا قَالَ فَمَا فُتِحَتْ إِلاَّ بَعْدُ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٦٨) ابن عمر (رض) دو بچوں کے پاس سے گزرے جو کجہ (بچوں کا کھیل جس میں کپڑے کی دھجی کو گند کی شکل بنا کر کھیلتے ہیں) کے ساتھ کھیل رہے تھے یعنی لکڑی میں سوراخ کر کے کھیلتے تھے، حضرت ابن عمر (رض) نے ان کو روکا اور منع کردیا، پھر اس کے بعد وہ نہیں کھیلے۔

20975

(۲۰۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ دَخَلَ عَلَی بَعْضِ أَہْلِہِ وَہُمْ یَلْعَبُونَ بِہَذِہِ الشَّہَارْدَۃِ فَکَسَرَہَا قَالَ وَسَمِعْتُ حَمَّادًا مَرَّۃً یَقُولُ کَسَرَہَا عَلَی رَأْسِہِ۔ [صحیح]
(٢٠٩٦٩) نافع حضرت صفیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اپنے گھر والوں کے پاس آئے تو وہشہاردۃ سے کھیل رہے تھے، اس نے توڑ دیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حماد سے سنا کہ انھوں نے سر کے اوپر رکھ کر توڑ دیا۔

20976

(۲۰۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ : أَنَّہُ کَانَ یَنْہَی بَنِیہِ عَنْ لَعِبِ الأَرْبَعَ عَشْرَۃَ فَقِیلَ لَہُ تَنْہَاہُمْ۔ قَالَ إِنَّہُمْ یَحْلِفُونَ وَیَکْذِبُونَ وَرُوِّینَا عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ أَنَّہَا کَرِہَتْہَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَمَنْ لَعِبَ بِشَیْئٍ مِنْ ہَذَا عَلَی الاِسْتِحْلاَلِ لَہُ لَمْ تُرَدُّ شَہَادَتُہُ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا لِلاِخْتِلاَفِ فِیہِ أَوْ فِی بَعْضِہِ۔ [صحیح]
(٢٠٩٧٠) سلمہ بن اکوع اپنے بیٹوں کو کھیلوں سے منع فرماتے۔ پوچھا : منع کیوں کرتے ہو ؟ تو وہ فرمانے لگے کہ یہ قسمیں اٹھاتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جائز حلال کھیل کو کھیلنے والے کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔

20977

(۲۰۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ بَسَّامِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الصَّیْرَفِیِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَنِ النَّرْدَشِیرِ فَکَرِہَہُ وَقَالَ کَانَ عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ یُلاَعِبُ أَہْلَہُ بِالشَّہَارْدَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَإِنْ غَفَلَ بِہِ عَنِ الصَّلاَۃِ فَأَکْثَرَ حَتَّی تَفُوتَہُ ثُمَّ یَعُودُ لَہُ حَتَّی تَفُوتَہُ رَدَدْنَا شَہَادَتَہُ عَلَی الاِسْتِخْفَافِ بِمَوَاقِیتِ الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٧١) بشام بن عبداللہ صیرفی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے شطرنج کے بارے میں پوچھا تو وہ اس کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے : علی بن حسین کے گھر والے شہاردہ سے کھیلتے تھے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر اس کی وجہ سے غفلت زیادہ ہوجائے اور نماز کا وقت چلا جائے تو اس کی شہادت نماز کو حقیر سمجھنے کی وجہ سے رد کی جائے گی۔

20978

(۲۰۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ یُدْعَی الْمَخْدِجِیَّ سَمِعَ رَجُلاً بِالشَّامِ یُدْعَی أَبَا مُحَمَّدٍ یَقُولُ إِنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ قَالَ الْمَخْدِجِیُّ فَرُحْتُ إِلَی عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ عُبَادَۃُ کَذِبَ أَبُو مُحَمَّدٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَہُنَّ اللَّہُ عَلَی الْعِبَادِ فَمَنْ جَائَ بِہِنَّ لَمْ یُضَیِّعْ مِنْہُنَّ شَیْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّہِنَّ کَانَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَہْدً أَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ وَمَنْ لَمْ یَأْتِ بِہِنَّ فَلَیْسَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ عَہْدٌ إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ وَإِنْ شَائَ أَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٧٢) یحییٰ بن حبان ابن محریز سے نقل فرماتے ہیں کہ کنانہ کا ایک آدمی جس کو مخدجی کہا جاتا تھا۔ اس نے شام کے ایک آدمی جس کو ابو محمد کہہ کر بلایا جاتا ہے، وہ کہتا ہے : وتر واجب ہے، محذجی کہتے ہیں کہ میں عبادہ بن صامت کے پاس گیا۔ ان کو خبر دی تو عبادہ کہنے لگے : ابو محمد نے غلطی کی ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ، آپ نے فرمایا : اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو ان کو حقیر سمجھ کر ضائع نہ کرے گا، اللہ اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ جو ان نمازوں کو نہ پڑھے گا اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں ہے۔ اگر چاہے تو عذاب دے اگر چاہے تو جنت میں داخل کر دے۔

20979

(۲۰۹۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ قُلْتُ لِلقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : مَا الْمَیْسِرُ؟ فَقَالَ کُلُّ مَا أَلْہَی عَنْ ذِکْرِ اللَّہِ وَعَنِ الصَّلاَۃِ فَہِیَ مَیْسِرٌ۔ [صحیح]
(٢٠٩٧٣) ابو سلمہ کہتے ہیں : میں نے قاسم بن محمد سے پوچھا : میسرہ کیا ہوتا ہے ؟ فرمایا : ہر وہ چیز جو اللہ کے ذکر سے غافل کر دے اور نماز سے بھی یہ میسرہ ہے۔

20980

(۲۰۹۷۴) قَالَ یَحْیَی وَحَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ یَقُولُ لِلقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ہَذِہِ النَّرْدُ مَیْسِرٌ أَرَأَیْتَ الشَّطْرَنْجَ أَمَیْسِرٌ ہِیَ؟ قَالَ الْقَاسِمُ کُلُّ مَا أَلْہَی عَنْ ذِکْرِ اللَّہِ وَعَنِ الصَّلاَۃِ فَہِیَ مَیْسِرٌ۔ [صحیح]
(٢٠٩٧٤) عمر بن عبید اللہ قاسم بن محمد سے کہتے تھے کہ نرد میسرہ ہے، شطرنج کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، کیا یہ میسرہ ہے ؟ تو قاسم بن محمد کہنے لگے : ہر وہ چیز جو اللہ کے ذکر اور نماز سے غافل کر دے یہ میسرہ ہے۔

20981

(۲۰۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ یَعْنِی ابْنَ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ وَسَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلاَّمٍ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً رَامِیًا فَکَانَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ یَدْعُونِی فَیَقُولُ اخْرُجْ بِنَا یَا خَالِدُ نَرْمِی فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ أَبْطَأْتُ عَنْہُ فَقَالَ تَعَالَ أُحَدِّثْکَ مَا حَدَّثَنِی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ أَقُولُ لَکَ مَا قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُدْخِلُ بِالسَّہْمِ الْوَاحِدِ ثَلاَثَۃَ نَفَرٍ الْجَنَّۃَ صَانِعَہُ یَحْتَسِبُ فِی صَنْعَتِہِ الْخَیْرَ وَالرَّامِیَ بِہِ وَمُنْبِلَہُ فَارْمُوا وَارْکَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ تَرْکَبُوا وَلَیْسَ مِنَ اللَّہْوِ إِلاَّ ثَلاَثَۃٌ تَأْدِیبُ الرَّجُلِ فَرَسَہُ وَمُلاَعَبَتُہُ امْرَأَتَہُ وَرَمْیُہُ بِقَوْسِہِ وَنَبْلِہِ وَمَنْ تَرَکَ الرَّمْیَ بَعْدَ مَا عَلِمَہُ رَغْبَۃً عَنْہُ فَإِنَّہَا نِعْمَۃٌ کَفَرَہَا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٧٥) ابو سلام کہتے ہیں کہ خالد بن زید نے مجھے بیان کیا کہ میں تیر انداز تھا تو عقبہ بن عامر مجھے بلایا کرتے تھے کہ خالد آؤ ہم تیر اندازی کریں، ایک دن میں لیٹ ہوگیا تو کہنے لگے : آؤ میں تمہیں بیان کروں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بیان کیا تھا یا میں وہ بات کہوں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہی تھی۔ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ایک تیر کی وجہ سے تین بندوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے : 1 تیر بنانے والا جس کا بھلائی کا ارادہ ہو۔ 2 تیر اندازی کرنے والا 3 تیر پکڑانے والا۔ تیر اندازی کرو، سواری کرو، تیر اندازی کرو، یہ مجھے گھوڑ سواری سے زیادہ محبوب ہے۔ کھیل صرف تین طرح کے ہیں : 1 گھوڑے کو سدھانا 2 اپنی بیوی سے کھیلنا 3 تیر اندازی کرنا۔ جس نے تیر اندازی سیکھ کر چھوڑ دی، اس سے بےرغبتی کرتے ہوئے اس نے ایک نعمت کی ناشکری۔

20982

(۲۰۹۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتُوَائِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الزُّرَقِیِّ أَنَّ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ قَالَ : وَکُلُّ شَیْئٍ یَلْہُو بِہِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْیَ الرَّجُلِ بِقَوْسِہِ وَتَأْدِیبَہُ فَرَسَہُ وَمُلاَعَبَتَہُ امْرَأَتَہُ فَإِنَّہُنَّ مِنَ الْحَقِّ وَمَنْ تَرَکَ الرَّمْیَ بَعْدَ مَا عَلِمَہُ فَقَدْ کَفَرَ الَّذِی عَلِمَہُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ کَذَا فِی کِتَابِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ ہِشَامٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدٍ الأَزْرَقُ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٧٦) عقبہ بن عامرجہنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تمام وہ کھیل جو آدمی کھیلتا ہے باطل ہیں۔ 1 لیکن تیر اندازی کرنا 2 گھوڑے کو سدھانا 3 اپنی بیوی سے کھیلنا یہ حق ہے۔ جس نے تیر اندازی کو ترک کردیا تو اس نے اپنے سیکھے ہوئے کام کی بےقدری کی۔

20983

(۲۰۹۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنْبَأَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَہُ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدِی جَارِیَتَانِ تُغَنِّیَانِ بِغِنَائِ بُعَاثٍ فَاضْطَجَعَ عَلَی الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْہَہُ ودَخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَانْتَہَرَنِی وَقَالَ مِزْمَارَۃُ الشَّیْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقْبَلَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : دَعْہُمَا ۔ فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُہُمَا فَخَرَجَتَا وَقَالَتْ کَانَ یَوْمَ عِیدٍ یَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَإِمَّا قَالَ : تَشْتَہِینَ تَنْظُرِینَ ۔ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ فَأَقَامَنِی وَرَائَ ہُ خَدِّی عَلَی خَدِّہِ وَہُوَ یَقُولُ : دُونَکُمْ یَا بَنِی أَرْفِدَۃَ ۔ حَتَّی إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُکِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ اذْہَبِی رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَیُونُسَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩٧٧) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے اور میرے پاس دو بچیاں گانے والی تھیں۔ جو جنگ بکات کے متعلق اشعار پڑھ رہی تھی۔ آپ لیٹ گئے اور چہرہ پھیرلیا۔ ابوبکر آئے، انھوں نے مجھے ڈانٹا اور کہا : یہ شیطانی ساز ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متوجہ ہو کر فرمایا : ان دونوں کو چھوڑ دو ۔ جب وہ غافل ہوئے تو میں نے چپکے سے دونوں کو نکال دیا۔ فرماتی ہیں : جب عید کا دن تھا اس دن سودانتیروں اور نیزوں وغیرہ سے کھیل رہے تھے، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا آپ دیکھنا چاہتیں ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کرلیا میرا رخسار آپ کے رخسار پر تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اے بنوارفدہ ! تیر اندازی کو لازم پکڑو۔ یہاں تک کہ میں تھک گئی۔ آپ نے فرمایا : کافی ہے۔ میں نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ۔

20984

(۲۰۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ عِیَاضٍ الأَشْعَرِیِّ : أَنَّہُ شَہِدَ عِیدًا بِالأَنْبَارِ فَقَالَ مَا لِی لاَ أَرَاکُمْ تُقَلِّسُونَ کَانُوا فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُونَہُ۔ قَالَ یُوسُفُ بْنُ عَدِیٍّ التَّقْلِیسُ أَنْ تَقْعُدَ الْجَوَارِی وَالصِّبْیَانُ عَلَی أَفْوَاہِ الطُّرُقِ یَلْعَبُونَ بِالطَّبْلِ وَغَیْرِ ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ فَإِنَّہُ مِنَ السُّنَّۃِ فِی الْعِیدَیْنِ یَعْنِی ضَرْبَ الدُّفِّ عِنْدَ الاِنْصِرَافِ۔ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ شَرِیکٍ فَقَالَ زِیَادُ بْنُ عِیَاضٍ الأَشْعَرِیُّ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٧٨) عامرشعبی حضرت عیاض شعری سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ انبار میں عید کے دن حاضر ہوئے۔ فرمانے لگے : تم کھیلتے کیوں نہیں، حالانکہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کھیلا کرتے تھے۔ یوسف بن عدی فرماتے ہیں کہ تقلیس کا یہ معنی ہے کہ بچیاں اور بچے راستوں پر بیٹھ کر طبل سے کھیلا کرتے تھے۔
شیخ فرماتے ہیں : عید پڑھنے کے بعد دف بجانا سنت ہے۔

20985

(۲۰۹۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِیمِ الْہَرَوِیُّ بِسَافِرِیَّۃَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ وَإِسْرَائِیلُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : مَا کَانَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ وَقَدْ رَأَیْتُہُ یُعْمَلُ بَعْدَہُ إِلاَّ شَیْء ٌ وَاحِدٌ کَانَ یُقَلَّسُ لَہُ یَوْمَ الْفِطْرِ۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ قَالَ کَانَ یُقَلَّسُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْعِیدِ وَالتَّقْلِیسُ اللَّعِبُ۔
(٢٠٩٧٩) قیس بن سعد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں عید کے بعد اس دن صرف کھیل ہوا کرتی تھی۔
(ب) محمد اسرائیل سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھیلا کرتے تھے اور تقلیس کھیل ہی کو کہتے ہیں۔

20986

(۲۰۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ أَخْبَرَنِی شَرِیکُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ مَنْ عَادَی لِی وَلِیًّا فَقَدْ بَارَزَنِی بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِی بِشَیْئٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَیْہِ وَمَا یَزَالُ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّی أُحِبَّہُ فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِی یَسْمَعُ بِہِ وَبَصَرَہُ الَّذِی یُبْصِرُ بِہِ وَیَدَہُ الَّتِی یَبْطِشُ بِہَا وَرِجْلَہُ الَّتِی یَمْشِی بِہَا وَلَئِنْ سَأَلَنِی عَبْدِی أَعْطَیْتُہُ وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِی لأُعِیذَنَّہُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَیْئٍ أَنَا فَاعِلُہُ تَرَدُّدِی عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ یَکْرَہُ الْمَوْتَ وَأَکْرَہُ مَسَائَ تَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۵۰۲]
(٢٠٩٨٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ فرماتے ہیں : جس نے میرے ولی سے دشمنی کی اس نے مجھے لڑائی کی دعوت دی اور جو بندہ مجھ سے قرب حاصل کرتا ہے میری فرض کردہ اشیاء کے ذریعہ، سے ہی ہمیشہ بندہ نوافل کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتی کہ میں اس کو اپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔ جب میں اس کو اپنا محبوب بنا لیتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس کے ذریعہ وہ سنتا ہے، میں اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن کے ذریعہ وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس کے ساتھ وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس کے ذریعہ وہ چلتا ہے۔ اگر میرا بندہ مجھ سے سوال کرے تو میں اس کو عطا کردیتا ہوں۔ اگر مجھ سے پناہ مانگے تو عطا کردیتا ہوں اور جو میں مومن سے ہٹانا چاہتا ہوں ہٹا دیتا ہوں وہ موت کو ناپسند کرتا ہے، میں اس کی دلیری کو ناپسند کرتا ہوں۔

20987

(۲۰۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ یَأْتِینِی صَوَاحِبِی فَکُنَّ یَنْقَمِعْنَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُسِرُّبِہِنَّ إِلَیَّ فَیَلْعَبْنَ مَعِی قَالَ أَنَسٌ یَنْقَمِعْنَ یَفْرِرْنَ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩٨١) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاسگڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ میری سہلیاں آتیں، لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آمد کے وقت وہ چھپ جاتیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو میرے پاس روانہ کرتے تاکہ وہ میرے ساتھ کھیلیں۔

20988

(۲۰۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ غَزْوَۃِ تَبُوکَ وَقَدْ نَصَبْتُ عَلَی بَابِ حُجْرَتِی عَبَائَ ۃً وَعَلَی عَرْضِ بَیْتِی سِتْرٌ إِرْمِنِیُّ فَدَخَلَ الْبَیْتَ فَلَمَّا رَآہُ قَالَ : مَا لِی یَا عَائِشَۃُ وَالدُّنْیَا ۔ فَہَتَکَ السِّتْرَ حَتَّی وَقَعَ بِالأَرْضِ وَفِی سَہْوَتِہَا سِتْرٌ فَہَبَّتْ رِیحٌ فَکَشَفَتْ نَاحِیَۃَ السِّتْرِ عَنْ بَنَاتٍ لِعَائِشَۃَ لُعَبٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا عَائِشَۃُ؟ ۔قَالَتْ بَنَاتِی قَالَتْ وَرَأَی بَیْنَ طُوبِہَا فَرَسًا لَہُ جَنَاحَانِ مِنْ رُقَعٍ قَالَ : فَمَا ہَذَا الَّذِی أَرَی فِی وَسْطِہِنَّ؟ ۔ قَالَتْ : فَرَسٌ۔ قَالَ : مَا ہَذَا الَّذِی عَلَیْہِ؟ ۔ قَالَتْ : جَنَاحَانِ۔ قَالَ : فَرَسٌ لَہُ جَنَاحَانِ؟ ۔ قَالَتْ أَوَمَا سَمِعْتَ أَنَّ لِسُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ خَیْلاً لَہُ أَجْنِحَۃٌ قَالَتْ : فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ مِنْ غَزْوَۃِ تَبُوکَ أَوْ خَیْبَرَ۔ وَقَدْ ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- النَّہْیُ عَنِ التَّصَاوِیرِ وَالتَّمَاثِیلِ مِنْ أَوْجُہٍ کَثِیرَۃٍ عَنْہُ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمَحْفُوظُ فِی رِوَایَۃِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قُدُومَہُ مِنْ غَزْوَۃِ خَیْبَرَ وَأَنَّ ذَلِکَ کَانَ قَبْلَ تَحْرِیمِ الصُّوَرِ وَالتَّمَاثِیلِ ثُمَّ کَانَ تَحْرِیمُہَا بَعْدَ ذَلِکَ فَمِنْ جُمْلَۃِ مَنْ رَوَی النَّہْیَ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَإِسْلاَمُہُ کَانَ زَمَنَ خَیْبَرَ فَیَکُونُ السَّمَاعُ بَعْدَہُ وَفِی حَدِیثِ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَمَنَ الْفَتْحِ وَہُوَ بِالْبَطْحَائِ أَنْ یَأْتِیَ الْکَعْبَۃَ فَیَمْحُوَ کُلَّ صُورَۃٍ فِیہَا فَلَمْ یَدْخُلْہَا النَّبِیُّ -ﷺ- حَتَّی مُحِیَتْ کُلُّ صُورَۃٍ فِیہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَزَمَنُ الْفَتْحِ کَانَ بَعْدَ خَیْبَرَ وَأَیْضًا فَإِنَّہَا کَانَتْ صَغِیرَۃً فِی الْوَقْتِ الَّذِی زُفَّتْ فِیہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَعَہَا اللُّعَبُ ثَبَتَ ۔ [حسن]
(٢٠٩٨٢) ابوسلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ تبوک سے واپس آئے اور میں نے اپنے حجرہ کے دروازے پر چادر تان رکھی تھی۔ میرے گھر کی چوڑائی کی جانب پردہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں داخل ہوئے پردہ دیکھا اور فرمایا : اے عائشہ ! یہ دینا۔ آپ نے پردہ پھاڑ دیا اور زمین پر گرا دیا۔ اس طاق کے اندر میری گڑیاں تھیں۔ ہوا کے چلنے کی وجہ سے وہ نظر آنے لگی۔ آپ نے پوچھا : اے عائشہ ! یہ کیا ہے ؟ عرض کیا : میرے کھلونے۔ آپ نے دیکھا : ان کے درمیان ایک گھوڑا تھا جس کے کپڑے کے پر تھے، آپ نے پوچھا : یہ درمیان میں کیا ہے ؟ کہنے لگی : گھوڑا۔ آپ نے پوچھا : اس کے اوپر کیا ہے ؟ کہتی ہیں : اس کے دو پر۔ آپ نے فرمایا : گھوڑے کے پر ہوتے ہیں۔ کہنے لگیں : کیا آپ نے نہیں سنا کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے پاس گھوڑا تھا، اس کے پر تھے۔ آپ ہنس پڑے یہاں تک داڑھیں ظاہر ہوگئی۔
(ب) ایک حدیث میں ہے کہ آپ غزوہ تبوک یا خیبر سے واپس ہوئے ۔ آپ سے تصاویر کی حرمت ثابت ہے، ممکن ہے یہ واقعہ حرمت سے پہلے کا ہو۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ممانعت والی حدیث کے راوی ہیں۔ یہ غزوہ خیبر کے زمانہ میں مسلمان ہوئے ہیں۔ ممکن ہے ان کا سماع بعد میں ہو۔
حضرت جابر کی حدیث میں ہے کہ آپ نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فتح مکہ کے زمانہ میں جب وہ بطحامقام پر تھے حکم دیا کہ کعبہ سے تمام تصاویر ختم کردی جائیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ میں داخل ہوئے جب تمام صورتیں ختم کردی گئی۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : فتح کا زمانہ خیبر کے بعد کا ہے۔ اس وقت وہ چھوٹی تھیں، جب ان کی رخصتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کی گئی۔ ان کے ساتھ کھلونے تھے۔

20989

(۲۰۹۸۳) عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَزَوَّجَہَا وَہِیَ ابْنَۃُ سَبْعِ سِنِینَ وَزُفَّتْ إِلَیْہِ وَہْیَ ابْنَۃُ تِسْعِ سِنِینَ وَلُعَبُہَا مَعَہَا وَمَاتَ عَنْہَا وَہِیَ ابْنَۃُ ثَمَانَ عَشْرَۃَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا فَیَّاضُ بْنُ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ (ق) وَلَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنَ الرِّوَایَاتِ : أَنَّہَا کَانَتْ بَلَغَتْ مَبْلَغَ النِّسَائِ بِغَیْرِ السِّنِّ فِی وَقْتِ زِفَافِہَا فَیُحْتَمَلُ إِنْ کَانَ إِشْغَالُہَا بِلُعَبِہَا وَتَقْرِیرُ النَّبِیِّ -ﷺ- إِیَّاہَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی وَقْتِ بُلُوغِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَعَلَی ہَذَا حَمْلَہُ أَبُو عُبَیْدٍ فَقَالَ وَلَیْسَ وَجْہُ ذَلِکَ عِنْدَنَا إِلاَّ مِنْ أَجْلِ أَنَّہَا لَہْوٌ لِلصِّبْیَانِ فَلَوْ کَانَ لِلْکِبَارِ لَکَانَ مَکْرُوہًا وَذَکَرَ الْحَلِیمِیُّ أَنَّہُ إِنْ عُمِلَ مِنْ خَشَبٍ أَوْ حَجَرٍ أَوْ صُفْرٍ أَوْ نُحَاسٍ شِبْہُ آدَمِیٍّ تَامُّ الأَطْرَافِ کَالْوَثَنِ وَجَبَ کَسْرُہُ وَلَمْ یَجُزْ إِطْلاَقُ إِمْسَاکِہِ لَہُنَّ فَأَمَّا إِذَا کَانَتِ الْوَاحِدَۃُ مِنْہُنَّ تَأْخُذُ خِرْقَۃً فَتَلُفُّہَا ثُمَّ تُشَکِّلُہَا بِشَکْلٍ مِنْ أَشْکَالِ الصَّبَایَا وَتُسَمِّیہَا بِنْتًا أَوْ أُمًّا وَتَلْعَبُ بِہَا فَلاَ تُمْنَعُ مِنْہَا وَذَکَرَ مَا فِی ذَلِکَ مِنَ انْبِسَاطِ قَلْبِہَا وَحُسْنِ نُشُوِّہَا وَمُمَارَسَتِہَا مُعَالَجَۃَ الصِّبْیَانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩٨٣) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کی شادی ٧ سال کی عمر میں ہوئی اور رخصتی ٩ سال کی عمر میں ہوئی۔ ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے اور جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو ان کی عمر ١٨ برس کی تھی۔
(ب) حمید عبدالرزاق سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ان کی رخصتی ہوئی تو وہ بالغ ہوچکی تھیں۔ ممکن ہے بلوغت کے بعد بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے کھلونے ان کے پاس رہنے دیے لیکن ہمارے نزدیک کھلونے بچوں کے لیے ہوتے ہیں بڑوں کے لیے نہیں۔ حلیمی نے بیان کیا کہ وہ پتھر، تانبہ، لکڑی وغیرہ کی بنی ہوئی چیزیں تھیں جیسے بت ہوتے ہیں، ان کا توڑنا ضروری تھا۔ ان کا رکھنا جائز نہیں ہے۔ اگر وہ خالی کپڑے کی بنائی گئی ہوں اور ان کا نام کھلونے رکھ دیاہو، پھر ممانعت نہیں ہے۔

20990

(۲۰۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الدَّارِمِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَمْلاَہُ عَلَیْنَا حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : تَزَوَّجَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِسِتِّ سِنِینَ وَبَنَی بِی وَأَنَا ابْنَۃُ تِسْعِ سِنِینَ۔ قَالَتْ فَقَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَوُعِکْتُ شَہْرًا فَوَافَی شَعَرِی جُمَیْمَۃً فَأَتَتْنِی أُمُّ رُومَانَ وَأَنَا عَلَی أُرْجُوحَۃٍ وَمَعِی صَوَاحِبِی فَصَرَخَتْ بِی فَأَتَیْتُہَا وَمَا أَدْرِی مَا یُرَادُ بِی فَأَخَذَتْ بِیَدِی فَأَوْقَفَتْنِی عَلَی الْبَابِ فَقُلْتُ ہَذِہِ ہَذِہِ حَتَّی ذَہَبَ نَفَسِی فَأَدْخَلَتْنِی بَیْتًا فَإِذَا نِسْوَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَی الْخَیْرِ وَالْبَرَکَۃِ وَعَلَی خَیْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمْنَنِی إِلَیْہِنَّ فَغَسَلْنَ رَأْسِی وَأَصْلَحْنَنِی فَلَمْ یَرُعْنِی إِلاَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْلَمْنَنِی إِلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٩٨٤) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے شادی کی تو میری عمر ٦ برس کی تھی اور میری رخصتی ہوئی تو میری عمر ٩ سال کی تھی۔ میں مدینہ آئی تو مہینہ بھر بخار رہا، میرے جہمیہ بال تھے۔ میرے پاس ام رومان آئیں، میں اپنی سہلیوں کے ساتھ جھولے پر تھی۔ انھوں نے مجھے پکارا، میں ان کے پاس آئی۔ مجھے معلوم نہ تھا ان کا ارادہ کیا ہے، اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر دروازے کی دہلیز پر لے آئیں۔ میں نے کہا : یہ کیا، یہاں تک کہ میرے دل کا خوف ختم ہوگیا۔ اس نے مجھے گھر میں داخل کردیا، جہاں انصاری عورتیں تھیں، انھوں نے کہا : آپ کے لیے خیر و برکت ہو۔ اس نے مجھے ان عورتوں کے سپردکر دیا۔ انھوں نے میرا سر دھویا اور مجھے تیار کیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تو ان عورتوں نے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سپرد کردیا۔

20991

(۲۰۹۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ الأَوْدِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : تَزَوَّجَنِی یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- لِسِتِّ سِنِینَ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ نَزَلْنَا السُّنْحَ فِی بَنِی الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ قَالَتْ فَإِنِّی لأُرَجَّحُ بَیْنَ عَذْقَیْنِ وَأَنَا ابْنَۃُ تِسْعٍ إِذْ جَائَ تْ أُمِّی فَأَنْزَلَتْنِی ثُمَّ مَشَتْ بِی حَتَّی انْتَہَتْ بِی إِلَی الْبَابِ وَأَنَا أَنْہَجُ فَمَسَحَتْ وَجْہِی بِشَیْئٍ مِنْ مَائٍ وَفَرَّقَتْ جُمَیْمَۃً کَانَتْ لِی وَدَخَلَتْ بِی عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَفِی الْبَیْتِ رِجَالٌ وَنِسَاء ٌ فَقَالَتْ : ہَؤُلاَئِ أَہْلُکِ فَبَارَکَ اللَّہُ لَکِ فِیہِمْ وَبَارَکَ لَہُمْ فِیکِ وَقَامَ الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ وَخَرَجُوا وَبَنَی بِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(٢٠٩٨٥) عبدالرحمن بن حاطب فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میری شادی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ٦ سال کی عمر میں ہوئی۔ جب ہم مدینہ میں آئے تو بنو حارث بن خزرج کے ہاں باغ میں اترے۔ میں نے دو خوشوں کے درمیان ایک کو ترجیح دی تھی۔ اس وقت میری عمر ٩ برس کی تھی۔ اچانک میری والدہ میرے پاس آئی۔ مجھے لے کر چلی اور دروازے تک جا پہنچی۔ میں تھک چکی تھی۔ میری والدہ نے میرے چہرہ پانی سے صاف کیا اور میری مانگ نکالی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چھوڑ آئیں۔ وہاں انصاری عورتیں تھیں اور مرد بھی۔ وہ کہنیلگیں : یہ آپ کا گھر ہے اللہ آپ کو برکت دے اور ان کو آپ کے لیے برکت دے ۔ مرد اور عورتیں چل گئیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے بنا کی۔

20992

(۲۰۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنِی أَبِی أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ صَالِحٍ أَبِی الْخَلِیلِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِقَطْعِ الْمَرَاجِیحِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ مَوْصُولاً وَلَیْسَ بِشَیْئٍ وَکَانَ أَبُو بُرْدَۃَ وَطَلْحَۃُ بْنُ مُصَرِّفٍ یَکْرَہَانِہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٩٨٦) صالح ابو الجلیل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جھولوں کو کاٹنے کا حکم دیا۔

20993

(۲۰۹۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ النَّہْدِیُّ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ { وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ } [لقمان ۶] قَالَ : نَزَلَتْ فِی الْغِنَائِ وَأَشْبَاہِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٨٧) ابن عباس (رض) اس آیت { وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ } [لقمان ٦] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ گانے بجانے کے آلات اور اس کے مشابہہ اشیاء کے بارے میں نازل ہوئی۔

20994

(۲۰۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ الْکِلاَبِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الأَشْعَرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَامِرٍ أَوْ أَبُو مَالِکٍ وَاللَّہِ مَا کَذَبَنِی أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : لَیَکُونَنَّ فِی أُمَّتِی أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّونَ الْحَرِیرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ وَلَیَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَی جَنْبِ عَلَمٍ تَرُوحُ عَلَیْہِمْ سَارِحَۃٌ لَہُمْ فَیَأْتِیہِمْ رَجُلٌ لِحَاجَتِہِ فَیَقُولُونَ ارْجِعْ إِلَیْنَا غَدًا فَیُبَیِّتُہُمُ اللَّہُ فَیَضَعُ الْعَلَمَ وَیَمْسَخُ آخَرِینَ قِرَدَۃً وَخَنَازِیرَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری تعلیقا]
(٢٠٩٨٨) عبدالرحمن بن غنم اشعری فرماتے ہیں کہ ابو عامر یا ابو مالک کہتے ہیں : اس نے کبھی مجھ سے جھوٹ نہیں بولا ، اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو ریشم، شراب اور گانے بجانے کے آلات کو جائز خیال کریں گے اور ایسی قوم جو پہاڑ کے دامن میں اترے گی ان کے جانور شام کو چر کر واپس آئیں گے۔ ایک آدمی اپنی ضرورت ان کے سامنے رکھے گا، وہ کہیں گے : کل آنا۔ اللہ ان پر رات کے وقت پہاڑ گرا دے گا اور دوسروں کی شکلیں بگاڑ دے گا، قیامت تک کے لیے بندر اور خنزیر بنا دے گا ۔

20995

(۲۰۹۸۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ حَاتِمِ بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ غَنْمٍ الأَشْعَرِیَّ وَفَدَ دِمَشْقَ فَاجْتَمَعَ إِلَیْہِ عِصَابَۃٌ مِنَّا فَذَکَرْنَا الطَّلاَ فَمِنَّا الْمُرَخِّصُ فِیہِ وَمِنَّا الْکَارِہُ لَہُ قَالَ فَأَتَیْتُہُ بَعْدَ مَا خُضْنَا فِیہِ فَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ أَبَا مَالِکٍ الأَشْعَرِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لَیَشْرَبَنَّ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِی الْخَمْرَ یُسَمُّونَہَا بِغَیْرِ اسْمِہَا وَیُضْرَبُ عَلَی رُئُ وسِہِمُ الْمَعَازِفُ وَالْمُغَنِّیَاتُ یَخْسِفُ اللَّہُ بِہِمُ الأَرْضَ وَیَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیرَ ۔ وَلِہَذَا شَوَاہِدُ مِنْ حَدِیثِ عَلِیٍّ وَعِمْرَانَ بْنِ حَصِینٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُسْرٍ وَسَہْلِ بْنِ سَعْدٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(٢٠٩٨٩) مالک بن ابی مریم فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن غنم اشعری دمشق آئے تو ہمارا ایک گروہ ان کے پاس جمع ہوگیا، ہم نے روغن کا تذکرہ کیا، ہم میں سے بعض اس کی رخصت دیتے تھے اور بعض ناپسند کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں : میں بھی آگیا جب ہم اس میں مصروف ہوگئیتو وہ کہنے لگے : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ابو مالک اشعری (رض) سے سنا، جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ شراب پیا کریں گے، لیکن نام تبدیل کر کے اور گانا بجانا ان کے اندر ہوگا تو اللہ ان کو زمین میں دھنسا دیں گے۔ ان میں سے بعض بندر اور خنزیر بنا دیے جائیں گے۔

20996

(۲۰۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یُوسُفَ الزَّمِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ہُوَ الْجَزَرِیُّ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوبَۃَ وَہُوَ الطَّبْلُ وَقَالَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۹۴۳]
(٢٠٩٩٠) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہارے اوپر شراب، جوا اور طبلے کو حرام قرار دیا ہے اور فرمایا : ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

20997

(۲۰۹۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْجَرِّ فَذَکَرَ قِصَّۃَ عَبْدِ الْقَیْسِ قَالَ ثُمَّ قَالَ یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیَّ أَوْ حَرَّمَ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوبَۃَ وَقَالَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔ وَقَالَ سُفْیَانُ قُلْتُ لِعَلِیٍّ : مَا الْکُوبَۃُ؟ قَالَ: الطَّبْلُ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ أَبِی أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٩٩١) قیس بن حبتر کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے عبدالقیس کا قصہ بیان کیا، پھر فرمایا : یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہ اللہ نے میرے اوپر شراب، جوا اور طبلے کو حرام قرار دیا اور فرمایا : ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ سفیان کہتے ہیں : میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا : کو بہ کیا ہے ؟ فرمایا : طبلہ۔

20998

(۲۰۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَالْکُوبَۃِ وَالْغُبَیْرَائِ وَقَالَ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔ خَالَفَہُ عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ فِی اسْمِ مَنْ رَوَی عَنْہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٩٢) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شراب، جوا، طبلہ اور مکئی کی شراب سے منع فرمایا : اور فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

20999

(۲۰۹۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کَذَبَ عَلَی مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ ۔ثُمَّ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ حَرَّمَا الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوبَۃَ وَالْغُبَیْرَائَ ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ یَزِیدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدَۃَ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٩٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے اوپر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے۔ پھر فرمایا : کہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب، جوا، طبلہ اور مکئی کی شراب کو حرام قرار دیا ہے۔

21000

(۲۰۹۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَوْ ہُبَیْرَۃَ الْعَجْلاَنِیِّ عَنْ مَوْلًی لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ إِلَیْہِمْ ذَاتَ یَوْمٍ وَہُمْ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : إِنَّ رَبِّی حَرَّمَ عَلَیَّ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوبَۃَ وَالْقِنِّینَ ۔ وَالْکُوبَۃُ الطَّبْلُ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٩٤) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف آئے اور وہ مسجد میں تھے۔ فرمایا : میرے رب نے شراب، جوا، طبلے اور قنین وغیرہ کو حرام قرار دے دیا ہے۔

21001

(۲۰۹۹۵) قَالَ وَأَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدَۃِ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ وَکَانَ صَاحِبَ رَایَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ذَلِکَ قَالَ وَالْغُبَیْرَائُ وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْوَلِیدِ وَبَلَغَنِی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِثْلَہُ وَلَمْ یَذْکُرِ اللَّیْثُ الْقِنِّینَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٩٩٥) قیس بن سعد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح فرمایا کہ مکئی کی شراب اور ہر نشہ آور چیز حرام ہیلیث نے قنین کا ذکر نہیں کیا۔

21002

(۲۰۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّالَحِینِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ رَبِّی حَرَّمَ عَلَیَّ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْقِنِّینَ وَالْکُوبَۃَ ۔ قَالَ أَبُو زَکَرِیَّا الْقِنِّینُ الْعُودُ۔ [ضعیف]
(٢٠٩٩٦) قیس بن سعد بن عبادہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے رب نے میرے اوپر شراب، جوا اور طبل وغیرہ کو حرام قرار دیا۔ ابو زکریاقنین کا معنی لکڑی کا کرتے ہیں۔

21003

(۲۰۹۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْغُدَانِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ قَالَ : سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ مِزْمَارًا قَالَ فَوَضَعَ أُصْبَعَیْہِ عَلَی أُذُنَیْہِ وَنَأَی عَنِ الطَّرِیقِ وَقَالَ لِی : یَا نَافِعُ ہَلْ تَسْمَعُ شَیْئًا؟ قَالَ فَقُلْتُ: لاَ۔ قَالَ: فَرَفَعَ أُصْبَعَیْہِ مِنْ أُذُنَیْہِ وَقَالَ: کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَمِعَ مِثْلَ ہَذَا فَصَنَعَ مِثْلَ ہَذَا۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَاضِی قَالَ : کُنْتُ أَسِیرُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَمِعَ زَمْرَ رِعَائٍ فَتَرَکَ الطَّرِیقَ وَجَعَلَ یَقُولُ ہَلْ تَسْمَعُ قُلْتُ لاَ ثُمَّ عَارَضَ الطَّرِیقَ ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَعَلَ۔ [صحیح]
(٢٠٩٩٧) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے گانے کی آواز سنی تو اپنی انگلیاں کانوں میں لے لیں اور راستے سے ایک طرف چلے گئے اور مجھے کہا : اے نافع ! کیا کچھ سن رہے ہو۔ میں نے کہا : نہیں۔ تب انھوں نے اپنی انگلیاں کانوں سے نکالیں۔ کہتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گانے کی آواز سنی تو اس طرح کیا تھا۔
(ب) قاضی کی روایت میں ہے کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ چل رہا تھا۔ اس نے گانے کی آواز سنی تو راستہ چھوڑ دیا اور مجھے کہنے لگے : کیا سن رہے ہو ؟ میں نے کہا : نہیں۔ پھر راستہ کی طرف واپس آئے۔ پھر فرمانے لگے : اسی طرح میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تھا۔

21004

(۲۰۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُطْعِمُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ کُنْتُ رِدْفَ ابْنِ عُمَرَ إِذْ مَرَّ بِرَاعِی یَزْمِرُ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٩٩٨) نافع فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے پیچھے سواری پر تھا۔ اچانک ایک چرواہا میرے پاس سے گزرا جو گانا گا رہا تھا۔ اس طرح انھوں نے بیان کیا۔

21005

(۲۰۹۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِیحِ عَنْ مَیْمُونٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَمِعْتُ صَوْتَ مِزْمَارٍ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٩٩٩) نافع فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا، میں نے گانے کی آواز سنی۔ پھر اسی طرح بیان کیا ۔

21006

(۲۱۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ الْکُوفِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: الدُّفُّ حَرَامٌ وَالْمَعَازِفُ حَرَامٌ وَالْکُوبَۃُ حَرَامٌ وَالْمِزْمَارُ حَرَامٌ۔ [ضعیف]
(٢١٠٠٠) ابو ہاشم کوفی ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دف بجانا، گانا بجانا ، طبلہ اور حرام، گانے بجانے کے آلات حرام ہیں۔

21007

(۲۱۰۰۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ فِی الْقُرْآنِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ} [المائدہ۹۰] قَالَ : ہِیَ فِی التَّوْرَاۃِ إِنَّ اللَّہَ أَنْزَلَ الْحَقَّ لِیُذْہِبَ بِہِ الْبَاطِلَ وَیُبْطِلَ بِہِ اللَّعِبَ وَالزَّفْنَ وَالزِّمَّارَاتِ وَالْمَزَاہِرَ وَالْکِنَّارَاتِ۔زَادَ ابْنُ رَجَائٍ فِی رِوَایَتِہِ وَالتَّصَاوِیرَ وَالشِّعْرَ وَالْخَمْرَ فَمَنْ طَعِمَہَا أَقْسَمَ بِیَمِینِہِ وَعِزَّتِہِ لَمَنْ شَرِبَہَا بَعْدَ مَا حَرَّمْتُہَا لأُعْطِشَنَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ تَرَکَہَا بَعْدَ مَا حَرَّمْتُہَا سَقَیْتُہُ إِیَّاہَا مِنْ حَظِیرَۃِ الْقُدْسِ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ الْمَزَاہِرُ وَاحِدُہَا مِزْہَرٌ وَہُوَ الْعُودُ الَّذِی یُضْرَبُ بِہِ وَأَمَّا الْکِنَّارَاتُ فَیُقَالُ إِنَّہَا الْعِیدَانُ أَیْضًا وَیُقَالُ بَلِ الدُّفُوفُ وَأَمَّا الْکُوبَۃُ یَعْنِی الْمَذْکُورَۃَ فِی خَبَرٍ آخَرَ مَرْفُوعٍ فَإِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی أَنَّ الْکُوبَۃَ النَّرْدُ فِی کَلاَمِ أَہْلِ الْیَمَنِ وَقَالَ غَیْرُہُ الطَّبْلُ قَالَ الشَّیْخُ ۔ [صحیح]
(٢١٠٠١) عطاء بن یسار حضرت عبداللہ بن عمرو سے بیان کرتے ہیں کہ قرآن کی اس آیت کے بارہ میں { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ۔ } [المائدہ ٩٠] ” اے ایمان والو ! شراب، جوئے، بت، پانسے کے تیر ناپاک کام شیطان کے اعمال میں سے ہیں، ان سے بچو تاکہ تم نجات پا جاؤ۔ “
فرماتے ہیں کہ توراۃ میں ہے کہ اللہ نے حق کو نازل کیا، تاکہ باطل ختم ہوجائے اور وہ کھیلوں، گانے بجانے کے آلات اور ڈھول بجانے والی لکڑیوں وغیرہ کو بھی باطل قرار دے دیا۔
(ب) ابن رجاء کی روایت میں ہے کہ تصویریں، اشعار، شراب، وغیرہ جس نے لالچ کرتے ہوئے ان کو پیا مجھے میری عزت کی قسم میں اس کو قیامت والے دن پیاسا رکھوں گا اور جس نے اس کی حرمت کے بعد نہ پیا تو اس کو حظیرۃ القدس سے پلاؤں گا۔

21008

(۲۱۰۰۲) وَرَوَاہُ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ أَبِی مَوْدُودٍ الْمَدَنِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ کَعْبٍ قَالَ إِنَّ فِیمَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مُوسَی إِنَّا أَنْزَلْنَا الْحَقَّ لِنُبْطِلَ بِہِ الْبَاطِلَ وَنُبْطِلَ بِہِ اللَّعِبَ وَالْمَزَامِیرَ وَالَّکِنَّارَاتِ وَالشِّعْرَ وَالْخَمْرَ فَأَقْسَمَ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ لاَ یَتْرُکُہَا عَبْدٌ خَشْیَۃً مِنِّی إِلاَّ سَقَیْتُہُ مِنْ حِیَاضِ الْقُدْسِ۔قَالَ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ سَأَلْتُ أَبَا مَوْدُودٍ مَا الْمَزَامِیرُ قَالَ الدُّفُوفُ الْمُرَبَّعَۃُ فَقُلْتُ مَا الْکِنَّارَاتُ قَالَ الطَّنَابِیرُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ شَعْثَمُ بْنُ أُصَیْلٍ الْعِجْلِیُّ إِمْلاَئً بِجَنْجَرُّوذَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ الْمَدَنِیُّ فَذَکَرَہُ مَعَ التَّفْسِیرِ۔ [صحیح]
(٢١٠٠٢) عطاء بن یسار حضرت کعب سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل کیا، ہم حق کو ہم نازل ہی اس لیے کرتے ہیں تاکہ باطل ختم ہوجائے اور ہم کھیلوں، گانے بجانے کے آلات، اشعار، شراب کو بھی باطل کردیں، میرے رب نے قسم اٹھائی جو بندہ میرے آڈر کی وجہ سے ان کو ترک کر دے گا، میں اس کو پاکیزہ حوضوں سے پلاؤں گا۔ زید بن حباب کہتے ہیں : میں نے ابو مودود سے سوال کیا کہ مزامیر کیا ہوتی ہے ؟ فرمایا : مربع شکل دف۔ میں نے کہا : الکنارات کیا ہے ؟ فرمایا : لکڑیاں۔

21009

(۲۱۰۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الْخَرَّاطُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِی الصَّہْبَائِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ { وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیلِ اللَّہِ } [لقمان ۶] قَالَ : ہُوَ وَاللَّہِ الْغِنَائُ ۔ [حسن]
(٢١٠٠٣) ابو صہباء ابن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کے اس فرمان کے بارے میں : { وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیلِ اللَّہِ } [لقمان ٦] فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! اس سے مراد گانا بجانا ہے۔

21010

(۲۱۰۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {ومِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ} قَالَ : ہُوَ الْغِنَائُ وَأَشْبَاہُہُ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ مُجَاہِدٍ وَعِکْرِمَۃَ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ۔ [ضعیف]
(٢١٠٠٤) سعید بن جبیر حضرت ابن عباس (رض) سے اللہ کے اس فرمان : { ومِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد گانا بجانا اور اس کے مشابہہ اشیاء ہیں۔

21011

(۲۱۰۰۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {وَأَنْتُمْ سَامِدُونَ} [النجم ۶۱] قَالَ : ہُوَ الْغِنَائُ بِالْحِمْیَرِیَّۃِ اسْمُدِی لَنَا تَغَنِّی لَنَا۔ [صحیح]
(٢١٠٠٥) عکرمہ حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں، { وَأَنْتُمْ سَامِدُونَ } [النجم ٦١] فرماتے ہیں : اس سے مراد گانا بجانا ہے۔

21012

(۲۱۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ : الْغِنَائُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ۔ [صحیح]
(٢١٠٠٦) ابراہیم فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : گانا بجانا دل میں نفاق کو پیدا کرتا ہے۔

21013

(۲۱۰۰۷) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ کَعْبٍ الْمُرَادِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : الْغِنَائُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الزَّرْعَ وَالذِّکْرُ یُنْبِتُ الإِیمَانَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الزَّرْعَ۔ [صحیح]
(٢١٠٠٧) عبدالرحمن بن یزید سیدنا ابن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ گانا بجانا دل میں نفاق کو پیدا کرتا ہے، جیسے پانی کھیتی کو پیدا کرتا ہے، اور ذکر دل میں ایمان کو پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔

21014

(۲۱۰۰۸) أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنِی عِصْمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْکِینٍ حَدَّثَنَا شَیْخٌ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْغِنَائُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الْبَقْلَ۔ [ضعیف]
(٢١٠٠٨) ابو وائل حضرت عبداللہ بن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گانا بجانا دل میں نفاق کو پیدا کرتا ہے، جیسے پانی بوٹیوں کو پیدا کرتا ہے۔

21015

(۲۱۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السُّرَیِّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْمَاجِشُونَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ : مَرَّ ابْنُ عُمَرَ بِجَارِیَۃٍ صَغِیرَۃٍ تُغْنِّی فَقَالَ لَوْ تَرَکَ الشَّیْطَانُ أَحَدًا تَرَکَ ہَذِہِ۔ [صحیح]
(٢١٠٠٩) عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں، کہ ابن عمر (رض) ایک چھوٹی بچی کے پاس سے گزرے جو گا رہی تھی۔ فرمانے لگے : اگر شیطان نے کسی ایک کو چھوڑا تو اس کو چھوڑے گا۔

21016

(۲۱۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَہُ أَنَّ أُمَّ عَلْقَمَۃَ مَوْلاَۃَ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ بَنَاتَ أَخِی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا خُفِضْنَ فَأُلِمْنَ ذَلِکَ فَقِیلَ لِعَائِشَۃَ یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَلاَ نَدْعُو لَہُنَّ مَنْ یُلْہِیہِنَّ قَالَتْ بَلَی قَالَتْ فَأُرْسِلَ إِلَی فُلاَنٍ الْمُغَنِّی فَأَتَاہُمْ فَمَرَّتْ بِہِ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی الْبَیْتِ فَرَأَتْہُ یَتَغَنَّی وَیُحَرِّکُ رَأْسَہُ طَرَبًا وَکَانَ ذَا شَعْرٍ کَثِیرٍ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أُفٍّ شَیْطَانٌ أَخْرِجُوہُ أَخْرِجُوہُ فَأَخْرَجُوہُ۔ [حسن]
(٢١٠١٠) حضرت عائشہ (رض) کی آزاد کردہ لونڈی کہتی ہیں کہ میری بھتیجی تکلیف میں مبتلا رہتی ہے۔ اے ام المومنین ! کیا ہم اس کو کھیل وغیرہ سیکھانے والے کے پاس نہ چھوڑ دیں۔ فرماتی ہیں : کیوں نہیں۔ فلاں گانے والے کے پاس چھوڑ دو ۔ حضرت عائشہ (رض) ایک مرتبہ گھر سے گزری تو وہ بڑی ساز سے گانا گا کر سر کو حرکت دے رہی تھی۔ اس کے بال گھنے تھے۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : یہ شیطان ہے اس کو نکال دو ، نکال دو ۔ انھوں نے نکال دیا۔

21017

(۲۱۰۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو خَیْثَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : سَأَلَ إِنْسَانٌ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنِ الْغِنَائِ فَقَالَ أَنْہَاکَ عَنْہُ وَأَکْرَہُہُ قَالَ أَحَرَامٌ ہُوَ؟ قَالَ : انْظُرْ یَا ابْنَ أَخِی إِذَا مَیَّزَ اللَّہُ الْحَقَّ مِنَ الْبَاطِلِ فِی أَیِّہِمَا یَجْعَلُ الْغِنَائَ ۔ [ضعیف]
(٢١٠١١) عبیداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نیقاسم بن محمد سے گانے کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا : میں اس سے منع بھی کرتا ہوں اور ناپسند بھی کرتا ہوں۔ اس نے کہا : کیا یہ حرام ہے ؟ کہنے لگے : اے بھتیجے ! جب اللہ حق و باطل میں تمیز کرے گا تو گانے کو کس پلڑے میں رکھے گا۔

21018

(۲۱۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعِنْدِی جَارِیَتَانِ مِنْ جَوَارِی الأَنْصَارِ تُغَنِّیَانِ بِمَا تَقَاوَلَتِ الأَنْصَارُ یَوْمَ بُعَاثٍ أَوْ بُغَاثٍ شَکَّ الْحَارِثِیُّ قَالَتْ وَلَیْسَتَا بِمُغَنِّیَتَیْنِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَزْمُورُ الشَّیْطَانِ فِی بَیْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَذَلِکَ یَوْمُ عِیدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیدًا وَہَذَا عِیدُنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَقَالاَ یَوْمَ بُعَاثٍ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠١٢) ہشام بن عروہ اپنے والد سے اور وہحضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ابوبکر صدیق (رض) آئے اور میرے پاس دو انصاری بچیاں گا رہی تھیں۔ انصار کی وہ باتیں کر رہی تھیں، جو جنگ بعاث میں ان کو پیش آئیں اور وہ دونوں گانے والیاں نہ تھیں، حضرت ابوبکر (رض) فرمانے لگے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر میں گانے بجانے کے آلات، اور یہ عید کا دن تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوبکر ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے، یہ ہماری عید کا دن ہے۔

21019

(۲۱۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَخَلَ عَلَیْہَا وَعِنْدَہَا جَارِیَتَانِ فِی أَیَّامِ مِنًی تُغَنِّیَانِ وَتُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَغَشٍّ بِثَوْبِہِ فَانْتَہَرَہُنَّ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَشَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ وَجْہِہِ وَقَالَ : دَعْہُمَا یَا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّہَا أَیَّامُ عِیدٍ وَتِلْکَ أَیَّامُ مِنًی ۔ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمَدِینَۃِ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَسْتُرُنِی بِثَوْبِہِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی الْحَبَشَۃِ وَہُمْ یَلْعَبُونَ فِی الْمَسْجِدِ وَأَنَا جَارِیَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠١٣) عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ان کے پاس ابوبکر صدیق (رض) آئے اور منیٰ کے ایام میں ان کے پاس دو گانے والی بچیاں تھیں۔ وہ دونوں دف بجا رہی تھیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کپڑا اوڑھے لیٹے ہوئے تھے تو ابوبکر صدیق (رض) نے ان کو ڈانٹ پلائی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چہرے سے کپڑا ہٹایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر چھوڑو، یہ عید کے ایام ہیں اور یہ منیٰ کے ایام تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں تھے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کپڑے سے چھپا رکھا تھا اور میں مسجد میں کھیلنے والے حبشیوں کی کھیل دیکھ رہی تھی۔ میں اس وقت بچی تھی۔

21020

(۲۱۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ : بَیْنَا نَحْنُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فِی طَرِیقِ الْحَجِّ وَنَحْنُ نَؤُمُّ مَکَّۃَ اعْتَزَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الطَّرِیقَ ثُمَّ قَالَ لِرَبَاحِ بْنِ الْمُغْتَرِفِ غَنِّنَا یَا أَبَا حَسَّانَ وَکَانَ یُحْسِنُ النَّصْبَ فَبَیْنَا رَبَاحٌ یُغَنِّیہِمْ أَدْرَکَہُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خِلاَفَتِہِ فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : مَا بَأْسٌ بِہَذَا نَلْہُو وَنُقَصِّرُ عَنَّا۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَإِنْ کُنْتَ آخِذًا فَعَلَیْکَ بِشِعْرِ ضِرَارِ بْنِ الْخَطَّابِ وَضِرَارٌ رَجُلٌ مِنْ بَنِی مُحَارِبِ بْنِ فِہْرٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَالنَّصْبُ ضَرْبٌ مِنْ أَغَانِی الأَعْرَابِ وَہُوَ یُشْبِہُ الْحُدَائَ قَالَہُ أَبُو عُبَیْدٍ الْہَرَوِیُّ وَرُوِّینَا فِیہِ قِصَّۃً أُخْرَی عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عُمَرَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِی کِتَابِ الْحَجِّ قَالَ فِیہَا خَوَّاتٌ : فَمَا زِلْتُ أُغَنِّیہِمْ حَتَّی إِذَا کَانَ السَّحَرُ۔ [صحیح]
(٢١٠١٤) سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ ہم عبدالرحمن بن عوف کے ساتھ حج کے راستہ میں تھے اور مکہ کا ارادہ تھا۔ عبدالرحمن راستے کی ایک طرف ہوگئے اور رباح بن مغترف سے کہنے لگے : گانا سناؤ۔ وہ اچھی آواز والے تھے تو رباح کو گانا سنا رہے تھے تو عمر بن خطاب (رض) نے اپنے دور خلافت میں ان کو پکڑ لیا اور پوچھا : یہ کیا ہے ؟ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : اگر آپ نے شعر ہی یاد کرنے ہیں تو پھر ضرار بن خطاب کے اشعار یاد کرو اور ضرار یہ قبیلہ بنو محارب بن فہر کا آدمی تھا۔

21021

(۲۱۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ : رَأَیْتُ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَالِسًا فِی الْمَجْلِسِ رَافِعًا إِحْدَی رِجْلَیْہِ عَلَی الأُخْرَی رَافِعًا عَقِیرَتَہُ قَالَ حَسِبْتُہُ قَالَ یَتَغَنَّی النَّصْبَ۔ [ضعیف]
(٢١٠١٥) عبداللہ بن حارث بن نوفل فرماتے ہیں کہ میں نے اسامہ بن زید کو دیکھا، وہ ایک مجلس میں ایک پاؤں دوسرے پر رکھے ہوئے تھے اور ان کی آواز بلند تھی۔ میرا گمان ہے وہ سر لگا کر گا رہے تھے۔

21022

(۲۱۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَوْفَلٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ رَأَی أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فِی مَسْجِدِ الرَّسُولِ -ﷺ- مُضْطَجِعًا رَافِعًا إِحْدَی رِجْلَیْہِ عَلَی الأُخْرَی یَتَغَنَّی بِالنَّصْبِ وَہَکَذَا قَالَہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ قَالَ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَالْحَدِیثُ کَمَا قَالَ الْقَوْمُ غَیْرَ مَعْمَرٍ۔ [ضعیف]
(٢١٠١٦) محمد بن عبداللہ بن نوفل نے خبر دی کہ اس نے اسامہ بن زید کو دیکھا، وہ مسجد نبوی میں پاؤں کے اوپر پاؤں رکھ کر لیٹے ہوئے تھے اور سرلگا کر گا بھی رہے تھے۔

21023

(۲۱۰۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا بِشْرٌ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ أَنَّہُ حَدَّثَہُ مَنْ لاَ یُتَّہَمُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَۃَ بْنَ عَمْرٍو الأَنْصَارِیَّ وَکَانَ قَدْ شَہِدَ بَدْرًا وَہُوَ جَدُّ زَیْدِ بْنِ حَسَنٍ أَبُو أُمِّہِ قَالَ سُلَیْمَانُ فَأَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَہُ وَہُوَ عَلَی رَاحِلَتِہِ وَہُوَ أَمِیرُ الْجَیْشِ رَافِعًا عَقِیرَتَہُ یَتَغَنَّی النَّصْبَ۔ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الأَرْقَمِ رَافِعًا عَقِیرَتَہُ یَتَغَنَّی قَالَ عَبْدُ اللَّہِ وَلاَ وَاللَّہِ مَا رَأَیْتُ رَجُلاً قَطُّ مِمَّنْ رَأَیْتُ وَأَدْرَکْتُ أُرَاہُ قَالَ کَانَ أَخْشَی لِلَّہِ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ۔ [ضعیف]
(٢١٠١٧) ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدر میں شریک تھے۔ وہ زید بن حسن کے دادا ہیں، سلیمان کہتے ہیں : مجھے اس نے خبر دی جس نے ان سے سنا، وہ اپنی سواری پر تھے اور لشکر کے امیر تھے۔ بلند آواز سے بڑی سر گا رہے تھے۔
(ب) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ اس کے والدنے سنا کہ عبداللہ بن ارقم بلند آواز سے گا رہے تھے اور عبداللہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن ارقم سے بڑھ کر اللہ سے ڈرنے والا انسان میں نے نہیں دیکھا۔

21024

(۲۱۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ : وَکَانَ مُتَّکِئًا تَغَنَّی بِلاَلٌ قَالَ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : تَغَنَّی فَاسْتَوَی جَالِسًا ثُمَّ قَالَ : وَأَیُّ رَجُلٍ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ لَمْ أَسْمَعْہُ یَتَغَنَّی النَّصْبَ۔[صحیح]
(٢١٠١٨) وہب بن کیسان فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ بلال (رض) گا رہے تھے، ان سے ایک آدمی نے کہا : گا رہے ہو ؟ وہ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ فرمانے لگے : کونسا مہاجرین کا آدمی ہے کہ میں نے اس کو سنا ہو اور وہ سر لگا کر نہ گاتا ہو۔

21025

(۲۱۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَجَائٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الْغِنَائِ بِالشِّعْرِ فَقَالَ : لاَ أَرَی بِہِ بَأْسًا مَا لَمْ یَکُنْ فُحْشًا۔ [صحیح]
(٢١٠١٩) ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء سے اشعار کے گانے کے متعلق سوال کیا تو وہ کہنے لگے : اگر گندے اشعار نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں۔

21026

(۲۱۰۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ} [لقمان ۶] قَالَ : ہُوَ اشْتِرَاؤُہُ الْمُغَنِّیَ وَالْمُغَنِّیَۃَ بِالْمَالِ الْکَثِیرِ وَالاِسْتِمَاعِ إِلَیْہِ وَإِلَی مِثْلِہِ مِنَ الْبَاطِلِ۔ [صحیح]
(٢١٠٢٠) مجاہد اللہ کے اس فرمان : { وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ } [لقمان ٦] کے متعلق فرماتے ہیں : مرادوہ مرد و عورت گانے والے خریدتا ہے، بہت سارے مال کے عوض۔ پھر باطل چیز ان سے سنتا ہے۔

21027

(۲۱۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ و أَبُوعَبْدِاللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَحَدٌ أَغْیَرُ مِنَ اللَّہِ وَلِذَلِکَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ وَمَا أَحَدٌ أَحَبُّ إِلَیْہِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٢١) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں۔ اس لیے اس نے بےحیائی کو حرام قرار دیا ہے اور تعریف اللہ کو سب سے بڑھ کر محبوب ہوتی ہے۔

21028

(۲۱۰۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَغَارُ وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ یَغَارُ وَغَیْرَۃُ اللَّہِ أَنْ یَأْتِیَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَیْہِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ہَمَّامٍ : وَمِنْ غَیْرَۃِ اللَّہِ أَنْ یَأْتِیَ الْمُؤْمِنُ الْفَاحِشَۃَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِی دَاوُدَ۔ [صحیح]
(٢١٠٢٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ غیرت والے ہیں اور مومن بھی غیرت مند ہیں اور اللہ کی غیرت یہ ہے کہ مومن اللہ کی حرام کردہ اشیاء کا ارتکاب کرے۔
(ب) ہمام کی روایت میں ہے اور اللہ کی غیرت یہ ہے کہ مومن اللہ کی حرام کردہ اشیاء کو آئے۔

21029

(۲۱۰۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ الْغَیْرَۃَ مِنَ الإِیمَانِ وَإِنَّ الْمِذَائَ مِنَ النِّفَاقِ وَالْمِذَائُ الدَّیُّوثُ ۔
(٢١٠٢٣) زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غیرت ایمان کا حصہ ہے اور دیوئی نفاق کا حصہ ہے۔ [ضعیف ]

21030

(۲۱۰۲۴) وَرَوَاہُ أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ہَکَذَا مُرْسَلاً دُونَ قَوْلِہِ وَالْمِذَائُ الدَّیُّوثُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ الْمِذَائُ أُخِذَ مِنَ الْمَذْیِ یَعْنِی أَنْ یَجْمَعَ بَیْنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ ثُمَّ یُخَلِّیہِمْ یُمَاذِی بَعْضُہُمْ بَعْضًا مِذَائً ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنَاہُ غَیْرُ وَاحِدٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ فَذَکَرَہُ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ غَیْرُہُمَا عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَوْصُولاً۔ [صحیح]
(٢١٠٢٤) زید بن اسلم اس طرح ہی بیان کرتے ہیں۔ مگر اس قول کے بغیر المذاء یعنی دیوث، بےغیرت۔ ابو عبیدہ بیان کرتے ہیں کہ المذاء لیا گیا ہے۔ مذی سے مراد مردوں اور عورتوں کو جمع کر کی پھر ان میں اختلاطکرا دینا، وہ ایک دوسرے سے بےغیرتی کرتے ہیں۔

21031

(۲۱۰۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ عَبْدُالْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِالْخَالِقِ النَّیْسَابُورِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَبُوبَکْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُکْرَمُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَسَارٍ الأَعْرَجِ أَنَّہُ سَمِعَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ الْعَاقُّ وَالِدَیْہِ وَالدَّیُّوثُ وَرَجُلَۃُ النِّسَائِ ۔ (ت) تَابَعَہُ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَسَارٍ۔ [ضعیف]
(٢١٠٢٥) سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین آدمی جنت میں داخل نہ ہوں گے : 1 والدین کا نافرمان 2 بےغیرت 3 عورتوں کی مشابہت کرنے والا۔

21032

(۲۱۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ بَہْرَامَ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ لاَحِقٍ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی الْحَسَنِ فَقَالَ لَہُ یَا أَبَا سَعِیدٍ إِنَّ لِی جَارِیَۃً حَسَنَۃَ الصَوْتِ لَوْ عَلَّمْتُہَا الْغِنَائَ لَعَلِّی آخُذُ بِہَا مِنْ مَالِ ہَؤُلاَئِ قَالَ الْحَسَنُ إِنَّ إِسْمَاعِیلَ کَانَ یَأْمُرُ أَہْلَہُ بِالصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ وَکَانَ عِنْدَ رَبِّہِ مَرْضِیًّا فَأَعَادَ عَلَیْہِ الرَّجُلُ الْقَوْلَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ کُلَّ ذَلِکَ یَقُولُ لَہُ الْحَسَنُ إِنَّ إِسْمَاعِیلَ کَانَ یَأْمُرُ أَہْلَہُ بِالصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ۔ [ضعیف]
(٢١٠٢٦) ہشام بن لاحق حضرت عاصم سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت حسن کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے ابو سعید میری لونڈی کی آواز خوبصورت ہے، اگر میں اس کو گاناسکھا دوں ، پھر اس سے مال کماؤں گا۔ حضرت حسن فرماتے ہیں : حضرت اسماعیل اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتے تھے اور وہ پسندیدہ تھے۔ پھر اپنی بات دہراتے رہے۔

21033

(۲۱۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خَشِیشٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ ہَانِئِ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَا وَجَعْفَرٌ وَزِیدٌ فَقَالَ لِزَیْدٍ : أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلاَنَا ۔ فَحَجَلَ وَقَالَ لِجَعْفَرٍ : أَشْبَہْتَ خَلْقِی وَخُلُقِی ۔فَحَجَلَ وَرَائَ حَجْلِ زَیْدٍ ثُمَّ قَالَ لِی : أَنْتَ مِنِّی وَأَنَا مِنْکَ ۔ فَحَجَلْتُ وَرَائَ حَجْلِ جَعْفَرٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَانِئُ بْنُ ہَانِئٍ لَیْسَ بِالْمَعْرُوفِ جِدًّا۔ وَفِی ہَذَا إِنْ صَحَّ دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الْحَجْلِ وَہُو أَنْ یَرْفَعَ رِجْلاً وَیَقْفِزَ عَلَی الأُخْرَی مِنَ الْفَرَحِ فَالرَّقْصُ الَّذِی یَکُونُ عَلَی مِثَالِہِ یَکُونُ مِثْلَہُ فِی الْجَوَازِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢١٠٢٧) ہانی بن ہانی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، میں، جعفر، اور زید اور آپ نے زید سے فرمایا : آپ ہمارے بھائی اور دوست ہیں، اس نے پاؤں اٹھا کر رکھا اور جعفر سے کہا : تو سیرت و صورت میں میرے مشابہہ ہے، اس نے زید کے پاؤں اٹھانے کے بعد اپنا پاؤں اٹھایا، پھر مجھے فرمایا : تو مجھ سے ہے میں تجھ سے ہوں تو میں نے جعفر کے پاؤں اٹھانے کے بعد پاؤں اٹھایا۔ یہ خوشی کی وجہ سے پاؤں اٹھا کر نیچے مارنا ہے اور رقص بھی اسی کے مثل ہوتا ہے۔

21034

(۲۱۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَرْدَفَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ہَلْ مَعَکَ مِنْ شِعْرِ أُمَیَّۃَ بْنِ أَبِی الصَّلْتِ شَیْء ٌ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : ہِیہِ ۔ قَالَ فَأَنْشَدْتُہُ بَیْتًا فَقَالَ : ہِیہِ ۔ قَالَ : فَأَنْشَدْتُہُ حَتَّی بَلَغْتُ مِائَۃَ بَیْتٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۵۵]
(٢١٠٢٨) عمرو بن شرید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پیچھے بٹھایا اور فرمایا : کیا امیہ بن ابی صلت کا کوئی شعر یاد ہے ؟ میں نے کہا : ہاں فرمایا : سناؤ۔ کہتے ہیں : میں نے ایک شعر سنایاتو فرمایا : اور سناؤ۔ یہاں تک کہ سو اشعار سنا دیے۔

21035

(۲۱۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٨٧٢) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے

21036

(۲۱۰۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الثَّقَفِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَنْشَدْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- مِائَۃَ قَافِیَۃٍ مِنْ قَوْلِ أُمَیَّۃَ بْنِ أَبِی الصَّلْتِ کُلَّ ذَلِکَ یَقُولُ : ہِیہِ ہِیہِ ۔ ثُمَّ قَالَ : إِنْ کَادَ فِی شِعْرِہِ لَیُسْلِمُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَسَمِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْحُدَائَ وَالرَّجَزَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٣٠) عمرو بن شرید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو امیہ بن ابی صلت کے سو اشعار سنا دیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اور سناؤ۔ پھر فرمایا قریب تھا کہ وہ مسلمان ہوجاتا۔
قال الشافعی : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجز یا اشعار سنے ہیں۔

21037

(۲۱۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَأَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ وَکَانَ غُلاَمٌ یُقَالُ لَہُ أَنْجَشَۃُ یَحْدُو لَہُمْ وَیَسُوقُ بِہِمْ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَیْحَکَ یَا أَنْجَشَۃُ رُوَیْدًا سَوْقَکَ بِالْقَوَارِیرِ ۔ قَالَ أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ یَعْنِی النِّسَائَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَغَیْرِہِ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٣١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے۔ ایک بچہ تھا، جس کو انجشہ کہا جاتا تھا۔ وہ سواریوں کو چلارہا تھا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انجشہ ! عورتوں کی سواریوں کو آہستہ چلاؤ۔

21038

(۲۱۰۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ حَادِیًا لِلنَّبِیِّ -ﷺ- کَانَ یُقَالُ لَہُ أَنْجَشَۃُ وَکَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : رُوَیْدَکَ یَا أَنْجَشَۃُ لاَ تَکْسِرِ الْقَوَارِیرَ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٣٢) قتادہ حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک حدی خاں تھا، اس کو انجشہ کہا جاتا تھا۔ اس کی آواز خوبصورت تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انجشہ ! رک جاؤ، شیشوں کو نہ توڑو۔

21039

(۲۱۰۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ أَنْجَشَۃُ یَحْدُو بِالنِّسَائِ وَکَانَ الْبَرَائُ بْنُ مَالِکٍ یَحْدُو بِالرِّجَالِ وَکَانَ أَنْجَشَۃُ حَسَنَ الصَوْتِ کَانَ إِذَا حَدَا أَعْنَقَتِ الإِبِلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَیْحَکَ یَا أَنْجَشَۃُ رُوَیْدَکَ سَوْقَکَ بِالْقَوَارِیرِ ۔ [صحیح]
(٢١٠٣٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ انجشہ عورتوں کی سواریوں کو ہانکتے تھے اور براء بن مالک مردوں کی سواریوں کو چلاتے تھے اور انجشہ کی آواز بڑی خوبصورت تھی، جب وہ آواز دیتے تو اونٹ تیز بھاگتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انجشہ ! تجھ پر افسوس عورتوں کی سواریوں کو آہستہ چلاؤ۔

21040

(۲۱۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی سَلَمَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی خَیْبَرَ قَالَ فَسِرْنَا لَیْلاً فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لِعَامِرِ بْنِ الأَکْوَعِ أَلاَ تُسْمِعُنَا مِنْ ہُنَیْہَاتِکَ وَکَانَ عَامِرٌ رَجُلاً شَاعِرًا فَنَزَلَ یَحْدُو بِالْقَوْمِ یَقُولُ : اللَّہُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اہْتَدَیْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّیْنَا فَاغْفِرْ فِدَائً لَکَ مَا اقْتَفَیْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَیْنَا وَأَلْقِیَنْ سَکِینَۃً عَلَیْنَا إِنَّا إِذَا صِیحَ بِنَا أَتَیْنَا وَبِالصِّیَاحِ عَوَّلُوا عَلَیْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ ہَذَا السَّائِقُ؟ ۔ فَقَالُوا : عَامِرُ بْنُ الأَکْوَعِ۔ قَالَ : یَرْحَمُہُ اللَّہُ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ حَاتِمٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَمَرَ ابْنَ رَوَاحَۃَ فِی سَفَرٍ فَقَالَ : حَرِّکْ بِالْقَوْمِ ۔ فَانْدَفَعَ یَرْجُزُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٣٤) سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خیبر کو گئے۔ ہم ایک رات چلتے رہے تو ایک آدمی نے عامر بن اکوع سے کہا : تم اپنے اشعار نہ سناؤ گی اور عامر شاعر آدمی تھا۔ وہ نیچے اترا اور سواریوں کو چلا رہا تھا۔
اے اللہ اگر تو ہمیں ہدایت نہ دیتا تو ہم صدقہ اور نماز ہی ادا نہ کرتے۔
ہمارے اوپر سکینت کو نازل فرما۔ جب ہمارے اوپر آزمائش آئے۔
اور ہماری پریشانی کو تبدیل فرما دینا۔
تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : سواریوں کو چلانے والے کون ہیں ؟ صحابہ (رض) نے جواب دیا : اے اللہ کے رسول ! یہ عامر بن اکوع ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ اس پر رحم فرمائے۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن رواحہ کو حکم فرمایا تھا کہ قوم میں تحریک پیدا کرو تو انھوں نے رجزیہ اشعار کہے۔

21041

(۲۱۰۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَوَاحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَسِیرٍ لَہُ فَقَالَ لَہُ : یَا ابْنَ رَوَاحَۃَ انْزِلْ فَحَرِّکِ الرِّکَابَ ۔ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ : قَدْ تَرَکْتُ ذَلِکَ۔ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَسْمِعْ وَأَطِعْ قَالَ فَرَمَی بِنَفْسِہِ وَقَالَ : وَاللَّہِ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اہْتَدَیْنَا وَمَا تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّیْنَا فَأَنْزِلَنَّ سَکِینَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَیْنَا [منکر]
(٢١٠٣٥) حضرت عبداللہ بن رواحہ فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن رواحہ ! نیچے اترو اور سواری کو حرکت دو ۔ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے یہ کام چھوڑ دیا ہے تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : سنو اور اطاعت کرو۔ کہتے ہیں : انھوں نے مجھے گھورا اور کہنے لگے :
اے اللہ تو ہمیں ہدایت نہ فرماتا نہ تو ہم صدقہ کرتے اور نہ ہی نمازیں ادا کرتے۔
تو ہمارے اور اوپر سکینت کو نازل فرما اور دشمن کے مقابلہ میں ہمارے قدموں کو ثابت رکھنا۔

21042

(۲۱۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَکَّۃَ وَابْنُ رَوَاحَۃَ آخِذٌ بِغَرْزِہِ وَہُوَ یَقُولُ : خَلُّوا بَنِی الْکُفَّارِ عَنْ سَبِیلِہِ الْیَوْمَ نَضْرِبُکُمْ عَلَی تَنْزِیلِہِ ضَرْبًا یُزِیلُ الْہَامَ عَنْ مَقِیلِہِ وَیُذْہِلُ الْخَلِیلَ عَنْ خَلِیلِہِ یَا رَبُّ إِنِّی مُؤْمِنٌ بِقِیلِہِ [صحیح]
(٢١٠٣٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے اور ابن رواحہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سواری کی موہار پکڑے ہوئے تھے اور کہہ رہے تھے : اے کفار ! آج ان کا راستہ خالی کر دو ۔ مقابلہ میں اترنے والے کی آج گردنیں اتاردی جائے گی۔ جو ان کی گردنیں تن سے جدا کریں گے اور دوست کو دوست سے جدا کردیا جائے گا۔ اے میرے رب ! میں ان کی بات پر ایمان لایا ہوں۔

21043

(۲۱۰۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ أَبُو الْقَاسِمِ اللَّخْمِیُّ بِأَصْبَہَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی سُوَیْدٍ الشِّبَامِیُّ سَنَۃَ ثَمَانِ وَسَبْعِینَ وَمِائَتَیْنِ بِمَدِینَۃِ شِبَامَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمَّا دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَکَّۃَ فِی عُمْرَۃِ الْقَضَائِ مَشَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ بَیْنَ یَدَیْہِ وَہُوَ یَقُولُ : خَلُّوا بَنِی الْکُفَّارِ عَنْ سَبِیلِہِ قَدْ نَزَّلَ الرَّحْمَنُ فِی تَنْزِیلِہِ إِنَّ خَیْرَ الْقَتْلِ فِی سَبِیلِہِ نَحْنُ قَاتَلْنَاکُمْ عَلَی تَأْوِیلِہِ کَمَا قَاتَلْنَاکُمْ عَلَی تَنْزِیلِہِ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٣٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ القضاکو ادا کرنے کے لیے مکہ میں داخل ہوئے تو ابن رواحہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے چل رہے تھے اور کہہ رہے تھے :
اے کفار ! اس کے راستہ کو چھوڑ دو ۔
اللہ نے اس کی مہمانی فرمائی ہے، بہترین مقتول وہ ہے جو اس کے راستہ میں قتل ہو۔ اس تاویل پر ہم نے جہاد کیا۔ جب کہ ہم نے تمہارے ساتھ لڑائی کی اس کے مہمان کے ساتھ مل کر۔

21044

(۲۱۰۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ نَسِیرٍ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ قَطَنُ أَحْسِبُہُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَکَّۃَ فَقَامَ أَہْلُہَا سِمَاطَیْنِ یَنْظُرُونَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِلَی أَصْحَابِہِ قَالَ وَابْنُ رَوَاحَۃَ یَمْشِی بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ ابْنُ رَوَاحَۃَ : خَلُّوا بَنِی الْکُفَّارِ عَنْ سَبِیلِہِ الْیَوْمَ نَضْرِبُکُمْ عَلَی تَنْزِیلِہِ ضَرْبًا یُزِیلُ الْہَامَ عَنْ مَقِیلِہِ وَیُذْہِلُ الْخَلِیلَ عَنْ خَلِیلِہِ یَا رَبُّ إِنِّی مُؤْمِنٌ بِقِیلِہِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا ابْنَ رَوَاحَۃَ أَفِی حَرَمِ اللَّہِ وَبَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَقُولُ الشِّعْرَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَہٍ یَا عُمَرُ فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَکَلاَمُہُ ہَذَا أَشَدُّ عَلَیْہِمْ مِنْ وَقْعِ النَّبْلِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَدْرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْبًا مِنْ بَنِی تَمِیمٍ وَمَعَہُمْ حَادٍ فَذَکَرَ مَعْنَی الْقِصَّۃِ الَّتِی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٣٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے، ان کے تجربہ کار لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ (رض) کو دیکھ رہے تھے اور ابن رواحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے چل رہے تھے اور کہہ رہے تھے۔
اے کفار ! آج اس کا راستہ چھوڑ دو ۔
آج اس کے مقابلہ میں آنے والے کی ہم گردن اتار دیں گے۔
جو کھوپڑیاں تن سے جدا کردیں گے اور دوست کو دوست سے دور کردیں۔
اے میرے رب ! میں اس کی بات پر ایمان لانے والا ہوں۔
حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : اے ابن رواحہ ! حرم اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اشعار کہہ رہے ہو ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر رک جا۔ اللہ کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ کلام ان پر تیروں سے بھی زیادہ سخت واقع ہو رہی ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ بنو تمیم کے ایک سوار نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پا لیا اور ان کے ساتھ ایک حدی خاں تھا۔

21045

(۲۱۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسِیرُ إِلَی الشَّامِ فَسَمِعَ حَادِیًا مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَ : أَسْرِعُوا بِنَا إِلَی ہَذَا الْحَادِی ۔ قَالَ : فَأَسْرَعُوا حَتَّی أَدْرَکُوہُ فَسَلَّمَ فَقَالَ : مَنِ الْقَوْمُ؟ ۔ قَالُوا : مُضَرُ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَنَحْنُ مِنْ مُضَرَ ۔ قَالَ : فَبَلَغَ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ بِالنِّسْبَۃِ إِلَی مُضَرَ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا أَوَّلُ مَنْ حَدَا الإِبِلَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ قَالَ فَکَیْفَ ذَاکَ قَالَ : أَغَارَ رَجُلٌ مِنَّا عَلَی إِبِلٍ فَاسْتَاقَہَا فَجَعَلَ یَقُولُ لِغُلاَمِہِ أَوْ لأَجِیرِہِ اجْمَعْہَا فَیَأْبَی فَجَعَلَتِ الإِبِلُ تَفَرَّقُ فَضَرَبَہُ وَکَسَرَ یَدَہُ فَجَعَلَ الْغُلاَمُ یَقُولُ وَایَدَاہْ وَایَدَاہْ فَجَعَلَتِ الإِبِلُ تَجْتَمِعُ وَہُوَ یَقُولُ قُلْ کَذَا قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَضْحَکُ قَالَ سُفْیَانُ۔ وَزَادَ فِیہِ الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ حَادِیَنَا وَنَی ۔ [ضعیف]
(٢١٠٣٩) حضرت عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہشام کی طرف جا رہے تھے۔ راستہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سواریوں کے چلانے والے کی آواز سنی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے جلدی اس حدی خاں کے پاس لے چلو۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے جلدی کی اور وہاں تک جا پہنچے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کہا۔ پوچھا : کون سی قوم ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : مضر۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارا تعلق بھی مضر سے ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ اس رات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نسبت مضر کی طرف کی۔ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! دور جاہلیت سب سے پہلیحدی خاں کا کام کس نے کیا ؟ فرمایا : وہ کیسے ؟ ایک آدمی نے ہمارے اونٹ چرائے اور ان کو چلا۔ وہ اپنے غلام یا ضرور سے کہہ رہا تھا، ان کو جمع کرو۔ اس نے انکار کردیا۔ اونٹ بکھر گئے۔ اس کا اونٹ کو مارنے کی وجہ سے ہاتھ ٹوٹ گیا تو غلام کہنے لگا : ہائے میرا ہاتھ، ہائے میرا ہاتھ۔ اونٹ جمع ہو رہے تھے، وہ کہہ رہا تھا۔ اس طرح کہہ ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس رہے تھے۔
(ب) مجاہد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہماری سواریوں کو چلانے والے سست چلاتے تھے۔

21046

(۲۱۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ یَزِیدَ یَعْنِی ابْنَ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : مَا أَذِنَ اللَّہُ لِشَیْئٍ مَا أَذِنَ لِنَبِیٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ یَجْہَرُ بِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَمْزَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قرآن ترنم کے ساتھ، یعنی اچھی آواز کے پڑھنے کی اجازت فرمائی۔

21047

(۲۱۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَذِنَ اللَّہُ لِشَیْئٍ مَا أَذِنَ لِنَبِیٍّ یَتَغَنَّی بِالْقُرْآنِ ۔ وَقَالَ صَاحِبٌ لَہُ زَادَ : یَجْہَرُ بِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٤١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اجازت فرمائی وہ یہ ہے کہ قرآن کو ترنم سے پڑھا جائے۔ ایک شاگرد نے زیادتی کی کہ قرآن کو ترنم سے ظاہر کیا جائے۔

21048

(۲۱۰۴۲) وَقَالَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ فِی رِوَایَتِہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : مَا أَذِنَ اللَّہُ لِشَیْئٍ کَأَذَنِہِ لِنَبِیٍّ یَتَغَنَّی بِالْقُرْآنِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجِرْجَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ وَالْمَحْفُوظُ فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ کَأَذَنِہِ وَبَعْضُہُمْ یَقُولُ کَإِذْنِہِ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی قَوْلِہِ کَأَذَنِہِ یَعْنِی مَا اسْتَمَعَ اللَّہُ لِشَیْئٍ کَاسْتِمَاعِہِ لِنَبِیٍّ یَتَغَنَّی بِالْقُرْآنِ وَلَمْ یَرْضَ رِوَایَۃَ مَنْ رَوَی کَإِذْنِہِ قَالَ وَقَوْلُہُ یَتَغَنَّی بِالْقُرْآنِ إِنَّمَا مَذْہَبُہُ عِنْدَنَا تَحْزِینُ الْقِرَائَ ۃِ قَالَ وَمِنْ ذَلِکَ حَدِیثُہُ الآخَرُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٤٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ اسی طرح ذکر کرتے ہیں۔
(ب) ابوعبید فرماتے ہیں کہ ابوعبیدہ فرماتے ہیں کہ جو اللہ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنتے ہیں، وہ یہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ترنم سے قرآن پڑھیں اس کے بغیر وہ راضی نہیں ہوتا۔

21049

(۲۱۰۴۳) یَعْنِی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِیَاسٍ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغَفَّلِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ قَرَأَ سُورَۃَ الْفَتْحِ فَرَجَّعَ قَالَ وَقَرَأَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُغَفَّلِ فَرَجَّعَ قَالَ وَقَرَأَ أَبُو إِیَاسٍ وَقَالَ لَوْلاَ أَنِّی أَخْشَی أَنْ یَجْتَمِعَ عَلَیَّ النَّاسُ لَقَرَأْتُ بِذَلِکَ اللَّحْنِ الَّذِی قَرَأَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَہُوَ تَأْوِیلُ قَوْلِہِ : زَیِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٤٣) عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فتح مکہ کے دن دیکھا آپ سورة فتح کو سریلی آواز سے پڑھ رہے تھے۔ عبداللہ بن مغفل نے بھی اچھی آواز سے پڑھی۔ ابو ایاس کہتے ہیں : اگر مجھے یہ خوف نہ ہو کہ لوگ میرے پاس جمع ہوجائیں گے تو میں بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے انداز سے پڑھتا۔
(ب) ابوعبید فرماتے ہیں کہ تم قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کر کے تلاوت کرو۔

21050

(۲۱۰۴۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْجُشَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ الأَعْمَشُ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَۃَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : زَیِّنُو ا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ ۔ [صحیح]
(٢١٠٤٤) براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کر کے ادا کرو۔

21051

(۲۱۰۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَۃَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی الصَّفِّ الأَوَّلِ۔ قَالَ وَحَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ : وَزَیِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ ۔ ہَذَا حَدِیثٌ طَوِیلٌ قَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ إِلاَّ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَۃَ کَانَ یَشُکُّ فِی ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ۔ وَقَالَ فِی رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْہُ کُنْتُ نَسِیتُ ہَذِہِ الْکَلِمَۃَ حَتَّی ذَکَّرْنِیہَا الضَّحَّاکُ بْنُ مُزَاحِمٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٤٥) براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رحمت نازل کرتے ہیں اور اس کے فرشتے پہلی صف والوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ تم قرآن کو اپنی اچھی آوازوں سے مزین کرو۔

21052

(۲۱۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ وَالْجَمَاعَۃُ عَنِ الزُّہْرِیِّ إِنَّمَا رَوَوْہُ بِاللَّفْظِ الَّذِی نَقَلْنَاہُ فِی أَوَّلِ ہَذَا الْبَابِ وَبِذَلِکَ اللَّفْظِ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَہَذَا اللَّفْظُ إِنَّمَا یُعْرَفُ مِنْ حَدِیثِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَغَیْرِہِ إِلاَّ أَنَّ الَّذِی رَوَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِہَذَا اللَّفْظِ حَافِظٌ إِمَامٌ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَا جَمِیعًا مَحْفُوظَینِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری۷۵۲۷]
(٢١٠٤٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں جو قرآن کو اچھی آواز سے تلاوت نہیں کرتا۔

21053

(۲۱۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ وَالْفَضْلُ بْنُ عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَہِیکٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ۔ [صحیح]
(٢١٠٤٧) سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قرآن کو ترنم سے نہیں پڑھتا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

21054

(۲۱۰۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَعَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ قَالاَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَہِیکٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ : أَتَیْتُہُ فَسَأَلَنِی مَنْ أَنْتَ فَأَخْبَرْتُہُ عَنْ کَسْبِی فَقَالَ سَعْدٌ تُجَّارٌ کَسَبَۃٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ : یَعْنِی یَسْتَغْنِی بِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٤٨) سعد تاجر آدمی ہیں فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جو قرآن کو ترنم سے نہ پڑھے اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

21055

(۲۱۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ بْنَ سُلَیْمَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ۔ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ لِیَسْتَغْنِی بِہِ فَقَالَ لاَ لَیْسَ ہَذَا مَعْنَاہُ مَعْنَاہُ یَقْرَؤُہُ حَدْرًا وَتَحْزِینًا۔ [صحیح]
(٢١٠٤٩) سلیمان فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی (رح) سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ جو قرآن کو ترنم سے نہ پڑھے اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ ایک آدمی نے کہا کہ وہ اس سے بے پروا ہوتا ہے، فرمانے لگے : یہ معنی نہیں ہے بلکہ وہ اس کو حدر غم گینی کے ساتھ پڑھتا ہے۔

21056

(۲۱۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَرْدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ یَقُولُ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ سَمِعْتُ أَبَا لُبَابَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ ۔ قُلْتُ لاِبْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَرَأَیْتَ إِذَا لَمْ یَکُنْ حَسَنَ الصَّوْتِ۔ قَالَ : یُحَسِّنُہُ مَا اسْتَطَاعَ۔ ہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ عَلَی ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ فَرُوِیَ عَنْہُ مِنْ ہَذَیْنِ الْوَجْہَیْنِ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عَائِشَۃَ وَقِیلَ عَنْہُ وَغَیْرِ ذَلِکَ وَقَوْلُ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ یُؤَکِّدُ صِحَّۃَ تَأْوِیلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [منکر]
(٢١٠٥٠) ابو لبابہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : جو قرآن کو ترنم سے نہیں پڑھتا، اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ میں نے ابن ابی ملیکہ سے کہا : جب آواز خوبصوت نہ ہو۔ فرمانے لگے : جتنی آواز خوبصورت بنا سکتا ہو بنا لے۔

21057

(۲۱۰۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَنْبَأَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْمُہاجِرِ عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَال رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَلَّہُ أَشَدُّ أَذَنًا لِلرَّجُلِ الْحَسَنِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ مِنْ صَاحِبِ الْقَیْنَۃِ إِلَی قَیْنَتِہِ ۔ [ضعیف]
(٢١٠٥١) فضالہ بن عبید انصاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے اچھی آواز والے کو اجازت فرمائی ہے کہ وہ قرآن کو ترنم سے پڑھے، یعنی راگ والے کی طرح راگ کے ساتھ۔

21058

(۲۱۰۵۲) وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مَیْسَرَۃَ مَوْلَی فَضَالَۃَ عَنْ فَضَالَۃَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : لَلَّہُ أَشَدُّ أَذَنًا إِلَی حَسَنِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ مِنْ صَاحِبِ الَقَیْنَۃِ إِلَی قَیْنَتِہِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَۃَ بْنِ کَثِیرٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَنَّہُ -ﷺ- سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ قَیْسٍ یَعْنِی أَبَا مُوسَی یَقْرَأُ فَقَالَ : لَقَدْ أُوتِیَ ہَذَا مِنْ مَزَامِیرِ آلِ دَاوُدَ ۔ [ضعیف]
(٢١٠٥٢) فضالہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ اللہ نے اچھی آواز کو ترنم کے ساتھ قرآن پڑھنے کی اجازت عطا کی ہے۔

21059

(۲۱۰۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ بْنِ حَصِیبٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ وَإِذَا ہُوَ یَقْرَأُ فِی جَانِبِ الْمَسْجِدِ : لَقَدْ أُعْطِیَ ہَذَا مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِیرِ آلِ دَاوُدَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٥٣) عبداللہ بن بریرہ بن حصیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو موسیٰ اشعری سے فرمایا : جب وہ مسجد کے ایک کونے میں تلاوت فرما رہے تھے کہ اللہ نے اس کو آل داؤد کی طرح اچھی آواز عطا کی ہے۔

21060

(۲۱۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ رَأَیْتَنِی وَأَنَا أَسْمَعُ قِرَائَ تَکَ الْبَارِحَۃَ لَقَدْ أُوتِیتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِیرِ آلِ دَاوُدَ ۔ فَقَالَ : لَوْ عَلِمْتُ لَحَبَّرْتُہُ لَکَ تَحْبِیرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ رُشَیْدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٥٤) حضرت ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو مجھے دیکھ لیتا جب گزشتہ رات میں آپ کی تلاوت سن رہا تھا۔ آپ تو آل داؤد کی طرح اچھی آواز دیے گئے ہیں، فرمانے لگے : اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں تلاوت کو مزید خوشنما بنا کر پیش کرتا۔

21061

(۲۱۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا جَلَسَ عِنْدَ أَبِی مُوسَی قَالَ لَہُ : ذَکِّرْ یَا أَبَا مُوسَی فَیَقْرَأُ۔ [ضعیف]
(٢١٠٥٥) ابو سلمہ فرماتے ہیں : جب حضرت عمر (رض) ابو موسیٰ اشعری (رض) کے پاس بیٹھتے تو ان سے فرماتے : اے ابو موسیٰ ! نصیحت کرو تو وہ قرآن کی تلاوت سناتے۔

21062

(۲۱۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ النَّاجِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فِی قَوْلِہِ { یَزِیدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَائُ } [الفاطر ۱] قَالَ : حُسْنَ الصَّوْتِ۔
(٢١٠٥٦) ابن جریج، ابن شہاب ز ہری سے اللہ کے اس قول : { یَزِیدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَائُ } [الفاطر ١] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد اچھی آواز ہے۔

21063

(۲۱۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْرَأْ عَلَیَّ ۔ فَقُلْتُ : أَقْرَأُ عَلَیْکَ وَعَلَیْکَ أُنْزِلَ؟ قَالَ : فَقَرَأْتُ سُورَۃَ النِّسَائِ فَلَمَّا بَلَغْتُ {فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی ہَؤُلاَئِ شَہِیدًا} [النساء ۴۱] قَالَ: حَسْبُکَ ۔ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا عَیْنَاہُ تَذْرِفَانِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٥٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن مسعود ! میرے سامنے تلاوت کرو۔ میں نے کہا : میں تلاوت کروں حالانکہ قرآن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوتا ہے ؟ کہتے ہیں : میں سورة نساء کی تلاوت شروع کی۔ جب میں { فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی ہَؤُلاَئِ شَہِیدًا } [النساء ٤١] جب ہم ہر امت سے گواہ لائیں گے ان کے اوپر آپ کو گواہ پیش کیا جائے گا۔ “
آپ نے فرمایا : کافی ہے، جب میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔

21064

(۲۱۰۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ قُرَیْشٍ قَالاَ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ وَصَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَافِعٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ : قَدِمَ عَلَیْنَا سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ فَأَتَیْتُہُ مُسَلِّمًا فَنَسَبَنِی فَانْتَسَبْتُ فَقَالَ : مَرْحَبًا بِابْنِ أَخِی بَلَغَنِی أَنَّکَ حَسَنُ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ نَزَلَ بِحُزْنٍ فَإِذَا قَرَأْتُمُوہُ فَابْکُوا فَإِنْ لَمْ تَبْکُوا فَتَبَاکَوْا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ السُّلَمِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: قَدِمَ عَلَیْنَا سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ وَقَدْ کُفَّ بَصَرُہُ فَأَتَیْتُہُ مُسَلِّمًا فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی فَذَکَرَہُ وَزَادَ فِی آخِرِہِ : وَتَغَنَّوْا بِہِ فَمَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِہِ فَلَیْسَ مِنَّا۔ [ضعیف]
(٢١٠٥٨) عبدالرحمن بن سائب فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس سعد بن مالک آئے۔ میں ان کو سلام کرتے ہوئے ان کے پاس آیا۔ اس نے مجھے اپنا نسب بیان کیا اور میں نے ان کو اپنا نسب بیان کیا، اس نے کہا : بھتیجے کو خوش آمدید ہو۔ کہنے لگے : مجھے معلوم ہوا ہے، آپ خوبصورت آواز والے ہیں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، یہ قرآن سخت جگہ پر نازل ہوا ہے، جب تم اس کی تلاوت کرو تو رویا کرو۔ اگر رو نہ سکو تو رونے والی شکل بنا لو۔
(ب) سلمی کی حدیث میں ہے کہ سعد بن ابی وقاص کی نظر جب چلی گئیتو میں ان کو سلام کہتے ہوئے ان کے پاس حاضر ہوا۔ پوچھا : تو کون ہے ؟ میں نے ان کو خبر دی تو فرمایا : ایبھتیجے !۔۔ اس کے آخر میں ہے جو خوش الحانی سے نہیں پڑھتا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

21065

(۲۱۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیثِ وَلاَ تَجَسَّسُوا وَلاَ تَحَسَّسُوا وَلاَ تَنَافَسُوا وَلاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَبَاغَضُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوَانًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٥٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم گمان سے بچو کیونکہ گمان جھوٹی بات ہے، جاسوسی نہ کرو، ٹوہ نہ لگاؤ، ایک دوسرے سے آگے نہ بڑھو۔ حسد، بغض اور قطع تعلقی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن جاؤ۔

21066

(۲۱۰۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لاَ تَقَاطَعُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَلاَ تَبَاغَضُوا وَلاَ تَحَاسَدُوا وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوانًا کَمَا أَمَرَکُمُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرٍ۔
(٢١٠٦٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دوسرے سے قطع تعلقی، دشمنی، بغض اور حسد اختیار نہ کرو اور تم اللہ کے بندوں میں بھائی بھائی بن جاؤ، جیسے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]

21067

(۲۱۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ وَأَبُو عَلِیٍّ حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ السِّرَاجُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَبَاغَضُوا وَلاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوَانًا وَلاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ یَلْتَقِیَانِ یَصُدُّ ہَذَا وَیَصُدُّ ہَذَا وَخَیْرُہُمَا الَّذِی یَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : قَدْ جَمَعَ اللَّہُ النَّاسَ بِالإِسْلاَمِ وَنَسَبَہُمْ إِلَیْہِ فَہُوَ أَشْرَفُ أَنْسَابِہِمْ فَإِنْ أَحَبَّ امْرُؤٌ فَلْیُحْبِبْ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٦١) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دوسرے کے ساتھ بغض، حسد اور قطع تعلقی اختیار نہ کرو۔ تم آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ اور کوئی مسلمان اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی نہ رکھے۔ وہ دونوں ایک دوسرے سے ملیں تو آپس میں اعراض کرنے والے ہوں، لیکن بہتر وہ ہے جو سلام میں ابتدا کرتا ہے۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : اللہ نے لوگوں کو اسلام پر جمع کیا۔ اس پر ہی ان کے انساب ہیں اور ان کے بہترین نسب ہیں، اگر کوئی آدمی محبت رکھتا ہے تو اس سے بھی محبت کی جائے۔

21068

(۲۱۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَآبَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْہَبَ عَنْکُمْ عُبِّیَّۃَ الْجَاہِلِیَّۃِ وَالْفَخْرَ بِالآبَائِ مُؤْمِنٌ تَقِیٌّ وَفَاجِرٌ شَقِیٌّ النَّاسُ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ خُلِقَ مِنْ تُرَابٍ لَیَنْتَہِیَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ فَخْرِہِمْ بِآبَائِہِمْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَوْ لَیَکُونُنَّ أَہْوَنَ عَلَی اللَّہِ مِنَ الْجُعْلاَنِ الَّتِی تَدْفَعُ النَّتَنَ بِأَنْفِہَا ۔ [ضعیف]
(٢١٠٦٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تم سے جاہلیت کی عصبیت لے گیا اور آباء و اجداد کے ساتھ فخر کرنا۔ مومن پرہیزگار ہے اور گناہ گار بدبخت ہے اور لوگ آدم کے بیٹے ہیں اور وہ مٹی سے پیدا کیے گئے اور لوگ جاہلیت میں اپنے آباء پر فخر کرنا چھوڑ دیں گے یا وہ اللہ کے نزدیک اس کپڑے سے ذلیل و حقیر ہوں گے جو اپنے ناک سے گندگی کو روکتا ہے، پیچھے کرتا ہے۔

21069

(۲۱۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ دَیْزِیلَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَجِدُ أَحَدُکُمْ حَلاَوَۃَ الإِیمَانِ حَتَّی یُحِبَّ الْمَرْئَ لاَ یُحِبُّہُ إِلاَّ لِلَّہِ وَحَتَّی یَکُونَ أَنْ یُقْذَفَ فِی النَّارِ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ أَنْ یَرْجِعَ فِی الْکُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَہُ اللَّہُ مِنْہُ وَحَتَّی یَکُونَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا سِوَاہُمَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٦٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ایمان کی حلاوت کو نہیں پا سکو گے، جب تک تم آدمی سے صرف اللہ کے لیے محبت نہ کرو۔

21070

(۲۱۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ حَتَّی تُؤْمِنُوا وَلاَ تُؤْمِنُوا حَتَّی تَحَابُّوا أَوَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی شَیْئٍ إِذَا فَعَلْتُمُوہُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلاَمَ بَیْنَکُمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۴۲]
(٢١٠٦٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تم جنت میں داخل نہیں ہوسکتے جب تک ایمان نہ لاؤ اور تم ایماندار نہیں ہوسکتے جب تک ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔ کیا میں ایسا کام نہ بتاؤں اگر تم کرو تو آپس میں محبت کرنے لگ جاؤ گے۔ سلام کو آپس میں عام کرو۔

21071

(۲۱۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتُوَائِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ یَعِیشَ بْنِ الْوَلِیدِ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : دَبَّ إِلَیْکُمْ دَائُ الأُمَمِ قَبْلَکُمُ الْحَسَدُ وَالْبَغْضَائُ ہِیَ الْحَالِقَۃُ حَالِقَۃُ الدِّینِ لاَ حَالِقَۃَ الشَّعْرِ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لاَ تُؤْمِنُوا حَتَّی تَحَابُّوا أَفَلاَ أُنَبِّئُکُمْ بِأَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوہُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلاَمَ بَیْنَکُمْ ۔ [ضعیف]
(٢١٠٦٥) زبیر بن عوام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں کی دو بیماریاں حسد اور بغض ہلاک کرنے والیاں ہیں۔ یہ دین کو تباہ کرتی ہیں نہ کہ بالوں کو مونڈ دیتی ہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے۔ تم ایماندار نہیں ہوسکتے جب تک تم آپس میں محبت نہ کرو۔ کیا ایسا کام نہ بتاؤں اگر تم اس کو اختیار کرلو تو آپس میں محبت کرنے لگو۔ فرمایا : آپس میں سلام کو عام کر دو ۔

21072

(۲۱۰۶۶) وَرُوِیَ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ یَحْیَی عَنْ یَعِیشَ عَنْ مَوْلًی لِلزُّبَیْرِ عَنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عُبَیْدَۃَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔
(٢١٠٦٦) ایضا

21073

(۲۱۰۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَیْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلاَلِی الْیَوْمَ أُظِلُّہُمْ فِی ظِلِّی یَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلِّی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۶۶]
(٢١٠٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت والے دن اللہ فرمائیں گے : میرے جلال کی وجہ سے محبت کرنے والے کہاں ہیں ؟ آج میں ان کو اپنے سائے میں جگہ عطا کروں گا جس دن کسی کا سایہ نہ ہوگا۔

21074

(۲۱۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عَطَائٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْعَائِذِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ فَقَالَ لاَ أُحَدِّثُکَ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- : حَقَّتْ مَحَبَّتِی لِلْمُتَحَابِّینَ فِیَّ وَحَقَّتْ مَحَبَّتِی لِلْمُتَوَاصِلِینَ فِیَّ وَحَقَّتْ مَحَبَّتِی لِلْمُتَصَافِینَ فِیَّ أَوْ قَالَ حَقَّتْ مَحَبَّتِی لِلْمُتَبَاذِلِینَ فِیَّ۔ [حسن]
(٢١٠٦٨) ابو ادریس عاندی فرماتے ہیں کہ میں عبادہ بن صامت کے پاس آیا تو وہ کہنے لگے : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان سے جو سن رکھا ہے وہ بیان کرتا ہوں، میرے لیے دو محبت کرنے والوں کی محبت سچی ہوتی ہے اور میری محبت ان کے لیے ثابت ہے۔ صلہ رحمی کرنے والے میری وجہ سے ان کے لیے میری محبت ثابت ہے اور میری محبت ان کے لیے ہے جو میری رضا کے لیے صف بندی کرتے ہیں اور میری محبت ان کے لیے ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔

21075

(۲۱۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الصَّعِقُ بْنُ حَزْنٍ عَنْ عَقِیلٍ الْجَعْدِیِّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: یَا عَبْدَاللَّہِ أَیُّ عُرَی الإِسْلاَمِ أَوْثَقُ؟ قَالَ قُلْتُ: اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ: الْوَلاَیَۃُ فِی اللَّہِ الْحُبُّ فِی اللَّہِ وَالْبُغْضُ فِی اللَّہِ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ حَدِیثِ الْبَرَائِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلَوْ خَصَّ امْرُؤٌ قَوْمَہُ بِالْمَحَبَّۃِ مَا لَمْ یَحْمِلْ عَلَی غَیْرِہِمْ مَا لَیْسَ یَحِلُّ لَہُ فَہَذِہِ صِلَۃٌ لَیْسَتْ بِعَصَبِیَّۃٍ فَقَلَّ امْرُؤٌ إِلاَّ وَفِیہِ مَحْبُوبٌ وَمَکْرُوہٌ۔ [ضعیف]
(٢١٠٦٩) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبداللہ ! اسلام کا کونسا کڑا زیادہ مضبوط ہے، میں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول جانتے ہیں، فرمایا : اللہ کے لیے دوستی کرنا اور اللہ کے لیے محبت اور بغض رکھنا۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : اگر آدمی اپنی قوم سے محبت کو خاص کردیتا ہے دوسروں پر اس کو محمول نہیں کرتا۔ تو یہ اس کے لیے جائز نہیں ہے۔ یہ صلہ رحمی ہے عصبیت نہیں ہے، بہت کم لوگ ہوتے ہیں مگر وہ محبوب و مکروہ ہوتے ہیں۔

21076

(۲۱۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ عَلَی جَیْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٧٠) عمرو بن العاص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ذات السلاسل کے لشکر کے ساتھ روانہ کیا۔

21077

(۲۱۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ عَلَیَ جَیْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ قَالَ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ؟ ۔ وَفِی حَدِیثِ یَحْیَی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَیْکَ؟ قَالَ : عَائِشَۃُ ۔ قُلْتُ : مِنَ الرِّجَالِ؟ قَالَ : أَبُوہَا ۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ثُمَّ عُمَرُ فَعَدَّ رِجَالاً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بِشْرٍ الْوَاسِطِیِّ وَہُوَ إِسْحَاقُ بْنُ شَاہِینٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٧١) ابو عثمان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرو بن عاص کو ذات السلاسل کے لشکر کے ساتھ روانہ کیا، کہتے ہیں : میں آیا اور پوچھا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب کون ہے۔ یحییٰ کی حدیث میں ہے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کو لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟ فرمایا : عائشہ (رض) ۔ میں نے کہا : مردوں میں ؟ فرمایا : اس کا باپ۔ میں نے کہا : پھر کون ؟ فرمایا : عمر (رض) آپ نے کئی آدمیوں کو شمار کیا۔

21078

(۲۱۰۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَدِیُّ بْنُ ثَابتٍ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَالْحَسَنُ عَلَی عَاتِقِہِ وَہُوَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُحِبُّہُ فَأَحِبَّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٧٢) عدی بن ثابت کہتے ہیں کہ میں نے براء سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا اور حضرت حسن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کندھوں پر تھے اور آپ فرما رہے تھے : اے اللہ ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ۔

21079

(۲۱۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ لِحَسَنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُحِبُّہُ فَأَحِبَّہُ وَأَحْبِبْ مَنْ یُحِبُّہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٧٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسن کے لیے فرمایا : اے اللہ ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور اس کو بھی اپنا محبوب بنا جو ان سے محبت رکھے، ان سے محبت رکھ۔

21080

(۲۱۰۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مُلاَعِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْخُذُنِی وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ فَیَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُحِبُّہُمَا فَأَحِبَّہُمَا ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَالْمَکْرُوہُ فِی مَحَبَّۃِ الرَّجُلِ مَنْ ہُوَ مِنْہُ أَنْ یَحْمِلَ عَلَی غَیْرِہِ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ مِنَ الْبَغْیِ وَالطَّعْنِ فِی النَّسَبِ وَالْعَصَبِیَّۃِ وَالْبِغْضَۃِ عَلَی النَّسَبِ لاَ عَلَی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَلاَ عَلَی جِنَایَۃٍ مِنَ الْمُبْغَضِ عَلَی الْمُبْغِضِ وَلَکِنْ یَقُولُ أَبْغَضُہُ لأَنَّہُ مِنْ بَنِی فُلاَنٍ فَہَذِہِ الْعَصَبِیَّۃُ الْمَحْضَۃُ الَّتِی تُرَدُّ بِہَا الشَّہَادَۃُ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۴۷]
(٢١٠٧٤) اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے اور حضرت حسن (رض) کو پکڑے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے اے اللہ ! میں ان دونوں سے محبت رکھتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : اگر اپنی قوم کا آدمی ہو اس سے بھی محبت جائز نہیں ۔ اگر اس کے نسب میں طعن ہو یا عصبیت کا شکار ہو تو اس کی شہادت بھی رد کردی جاتی ہے۔

21081

(۲۱۰۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَۃِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَۃَ فَمَاتَ مِیتَۃً جَاہِلِیَّۃً وَمَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عُمِّیَّۃٍ یَغْضَبُ لِعَصَبِیَّۃٍ وَیَنْصُرُ عَصَبِیَّۃً وَیَدْعُو إِلَی عَصَبِیَّۃٍ فَقُتِلَ فَقِتْلَتُہُ جَاہِلِیَّۃً وَمَنْ خَرَجَ عَلَی أُمَّتِی یَضْرِبُ بَرَّہَا وَفَاجِرَہَا لاَ یَتَحَاشَی مِنْ مُؤْمِنِہَا وَلاَ یَفِی لِذِی عَہْدِہَا فَلَیْسَ مِنْ أُمَّتِی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَوَارِیرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۴۸]
(٢١٠٧٥) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو اطاعت سے نکل گیا وہ جماعت سے الگ ہوگیا۔ وہ جاہلیت کی موت مرا۔ جو اندھے جھنڈے کے تحت مارا گیا۔ وہ عصبیت کی وجہ سے بغض رکھتا ہے اور عصبیت کی وجہ سے مدد کرتا ہے اور عصبیت کی طرف بلاتا ہے، اگر وہ قتل کردیا گیا تو اس کا قتل جاہلیت کا قتل ہے اور جس نے اپنی قوم کے نیک اور بدکار کو مارا اور مومن سے بچتا نہیں اور ذمی کا عہد پورا نہیں کرتا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

21082

(۲۱۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ بِشْرٍ الدِّمَشْقِیُّ عَنِ ابْنَۃِ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ أَنَّہَا سَمِعَتْ أَبَاہَا یَقُولُ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الْعَصَبِیَّۃُ؟ قَالَ : أَنْ تُعِینَ قَوْمَکَ عَلَی الظُّلْمِ ۔ [ضعیف]
(٢١٠٧٦) واثلہ بن اسقع فرماتی ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! عصبیت کیا ہوتی ہے ؟ فرمایا : ظلم پر اپنی قوم کی مدد کرنا۔

21083

(۲۱۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمِنَ الْعَصَبِیَّۃِ أَنْ یُعِینَ الرَّجُلُ قَوْمَہُ عَلَی الْحَقِّ؟ قَالَ : لاَ ۔ [ضعیف]
(٢١٠٧٧) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آدمی اپنی قوم کی حق پر مدد کرے تو یہ عصبیت ہے ؟ فرمایا : نہیں۔

21084

(۲۱۰۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَعَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَثَلُ الَّذِی یُعِینُ قَوْمَہُ عَلَی غَیْرِ الْحَقِّ مَثَلُ بَعِیرٍ رَدِیَ وَہُوَ یُجَرُّ بِذَنَبِہِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَفَعَہُ عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ وَلَمْ یَرْفَعْہُ شُعْبَۃُ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ سُفْیَانَ وَإِسْرَائِیلَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح]
(٢١٠٧٨) عبدالرحمن بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ آدمی کا اپنی قوم کی ناحق مدد کرنا ایسے ہے جیسے کنویں میں گرے ہوئے اونٹ کو دم سے نکالنے کی کوشش کرنا ۔

21085

(۲۱۰۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : انْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ فِی قُبَّۃٍ مِنْ أَدَمٍ۔ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ [صحیح]
(٢١٠٧٩) عبداللہ بن مسعود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاس آیا، وہ چمڑے کے خیمہ میں تھے۔ اس طرح انھوں نے ذکر کیا۔

21086

(۲۱۰۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ قَزَعَۃَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَعَانَ عَلَی ظُلْمٍ فَہُوَ کَالْبَعِیرِ الْمُتَرَدِّی فَہُوَ یُنْزَعُ بِذَنَبِہِ ۔ وَرَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ سِمَاکٍ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٨٠) عبداللہ بن مسعود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ظلم پر مدد کی وہ اس اونٹ کی مانند ہے، جو کنویں میں گرا دیا گیا، پھر اس کو دم سے کھینچ کر نکالنے کی کوشش کی گئی۔

21087

(۲۱۰۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : خِلاَلٌ مِنَ خِلاَلِ الْجَاہِلِیَّۃِ الطَّعْنُ فِی الأَنْسَابِ وَالنِّیَاحَۃُ وَنَسِیَ الثَّالِثَۃَ۔ قَالَ سُفْیَانُ یَقُولُونَ إِنَّہَا الاِسْتِسْقَائُ بِالأَنْوَائِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ بِمَعْنَاہُ مَرْفُوعًا مِنْ حَدِیثِ أَبِی مَالِکٍ الأَشْعَرِیِّ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ بخاری ۳۸۵۰]
(٢١٠٨١) عبیداللہ بن ابی یزید نے ابن عباس (رض) سے سنا، وہ فرما رہے تھے : جاہلیت کی عادات میں سے ہے، نسب میں طعن کرنا۔ نوحہ کرنا۔ تیسری چیز بھول گئے۔ سفیان کہتے ہیں : ستاروں کے ذریعہ بارش مانگنا۔

21088

(۲۱۰۸۲) حَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الرَّمْجَارِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا عُیَیْنَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْغَطَفَانِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ یُعَجِّلَ اللَّہُ لِصَاحِبِہِ الْعُقُوبَۃَ فِی الدُّنْیَا مَعَ مَا یَدَّخِرُ لَہُ فِی الآخِرَۃِ مِنَ الْبَغْیِ وَقَطِیعَۃِ الرَّحِمِ ۔ [صحیح]
(٢١٠٨٢) ابوبکرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سرکشی اور قطع رحمی ایسے گناہ ہیں جن کی سزا اللہ دنیا میں بھی دیتا ہے اور آخرت کے لیے ذخیرہ رکھتا ہے۔

21089

(۲۱۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ مَطَرٍ حَدَّثَنِی قَتَادَۃُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ : قَامَ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَیہِ : وَإِنَّ اللَّہَ أَوْحَی إِلَیَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّی لاَ یَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۸۶۵]
(٢١٠٨٣) عیاض بن حمار فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان ایک حدیث بیان کی۔ اس میں تھا کہ اللہ نے میری طرف وحی کی کہ تم عاجزی و انکساری کرو تاکہ کسی پر فخر باقی نہ رہے۔

21090

(۲۱۰۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْہَمَذَانِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ بِأَصْبَہَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الدَّارِکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ الْمَرْوَزِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فِی خُطْبَتِہِ زَادَ : وَلاَ یَبْغِی أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ۔ وَرَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِیَاضٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَزَادَ فَیہِ أَیْضًا : حَتَّی لاَ یَبْغِیَ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٨٤) ابوعمارحسین بن حریث مروزی نے اپنی سند سے حدیث ذکر کی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا : کوئی کسی پر سرکشی نہ کرے۔
(ب) عیاض بن حمار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی کسی پر سرکشی اختیار نہ کرے۔

21091

(۲۱۰۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الشَّدِیدُ بِالصُّرَعَۃِ ۔ قَالُوا : فَمَنِ الشَّدِیدُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٨٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہادر وہ نہیں جو جلد گرا دے۔ صحابی نے پوچھا : پھر بہادر کون ہے ؟ فرمایا : جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔

21092

(۲۱۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مِنَ الْکَبَائِرِ شَتْمُ الرَّجُلِ وَالِدَیْہِ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ یَشْتِمُ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ؟ فَقَالَ : نَعَمْ یَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَیَسُبُّ أَبَاہُ وَیَسُبُّ أُمَّہُ فَیَسُبُّ أُمَّہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٨٦) عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کا اپنے والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہ ہے۔ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا کوئی اپنے والدین کو گالی دیتا ہے ؟ فرمایا : ہاں۔ یہ کسی کے والدین کو گالی دیتا ہے وہ اس کے والدین کو گالی دیتے ہیں یہ اس کی والدہ کو گالی دے گا، وہ اس کی والدہ کو گالی دیں گے۔

21093

(۲۱۰۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ وَہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ ہَمَّامٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ وَقَالَ عِمْرَانُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الرَّجُلُ مِنْ قَوْمِی یَشْتِمُنِی وَہُوَ دُونِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْتَبَّانِ شَیْطَانَانِ یَتَہَاتَرَانِ وَیَتَکَاذَبَانِ فَمَا قَالاَہُ فَہُوَ عَلَی الْبَادِئِ حَتَّی یَعْتَدِیَ الْمَظْلُومُ ۔ [صحیح]
(٢١٠٨٧) عیاض بن حمار فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! میری قوم کا گھٹیا آدمی مجھے گالی دیتا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ دونوں ایک دوسرے کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں تو گناہ ابتداء کرنے والے پر ہوگا، جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔

21094

(۲۱۰۸۸) وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عِمْرَانَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَزِیدَ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ إِلَی قَوْلِہِ وَیَتَکَاذَبَانِ وَرَوَاہُ شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ وَحُدِّثَ مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ : أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً یَشْتِمُنِی وَہُوَ أَنْقَصُ مِنِّی نَسَبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْتَبَّانِ شَیْطَانَانِ یَتَہَاتَرَانِ وَیَتَکَاذَبَانِ ۔ وَکَانَ یُقَالُ فَذَکَرَ مَعْنَی مَا بَعْدَہُ۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ ثَبَتَ ذَلِکَ اللَّفْظُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ دُونَ مَا قَبْلَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٨٨) عیاض بن حمار نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، کہنے لگے : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا ایسے آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے جو مجھے گالی دیتا ہے حالانکہ وہ نسب کے اعتبار سے مجھ سے حقیر ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو گالیاں دینے والے شیطان ہیں جو ایک دوسرے کے خلاف جھوٹ بکتے ہیں۔

21095

(۲۱۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاَ فَعَلَی الْبَادِئِ مَا لَمْ یَعْتَدِ الْمَظْلُومُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الاِنْتِصَارِ مِنْ غَیْرِ تَعَدٍّ وَلاَ إِظْہَارِ فُحْشٍ وَحَدِیثُ عَائِشَۃَ فِی قِصَّۃِ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا دَلِیلٌ عَلَی إِبَاحَۃِ الاِنْتِصَارِ حَیْثُ قَالَتْ فَلَمْ تَبْرَحْ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ حَتَّی عَرَفَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَکْرَہُ أَنْ أَنْتَصِرَ وَالْعَفْوُ وَتَرْکُ الاِنْتِصَارِ أَوْلَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۸۷]
(٢١٠٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو گالیاں دینے والوں کا عذاب ابتدا کرنے والے پر ہے، جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔
(ب) قتیبہ کی روایت میں ہے کہ زیادتی کے بغیر اور فحش کے اظہار کے بغیر مدد کرنا درست ہے، لیکن معاف کرنا اور مدد کو چھوڑ دینا یہ زیادہ بہتر ہے۔

21096

(۲۱۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَالٍ وَلاَ زَادَ اللَّہُ بِالْعَفْوِ إِلاَّ عِزًّا وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّہِ إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۸۰]
(٢١٠٩٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ مال کو کم نہیں کرتا اور معاف کرنے سے اللہ عزت میں اضافہ کرتا ہے، جو کوئی اللہ کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے، اللہ اس کو بلند فرما دیتے ہیں۔

21097

(۲۱۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَیُّوبَ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ أَبِی الْمُتَّئِدِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی أَکْرَمِ أَخْلاَقِ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ؟ تَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَکَ وَتُعْطِی مَنْ حَرَمَکَ وَتَصِلُ مَنْ قَطَعَکَ ۔ [ضعیف]
(٢١٠٩١) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں بتاؤں کہ دنیا اور آخرت میں بہتر اخلاق والے کون ہیں ؟ پھر فرمایا : ظالم کو معاف کرنا، محروم کرنے والے کو عطا کرنا، قطع رحمی کرنے والے کے ساتھ صلہ رحمی کرنا۔

21098

(۲۱۰۹۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْیَمَامِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ حَاسَبَہُ اللَّہُ حِسَابًا یَسِیرًا وَأَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِہِ ۔ قَالُوا : مَنْ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : تُعْطِی مَنْ حَرَمَکَ وَتَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَکَ وَتَصِلُ مَنْ قَطَعَکَ۔ قَالَ : فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِکَ فَمَا لِی یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : أَنْ تُحَاسَبَ حِسَابًا یَسِیرًا وَیُدْخِلَکَ اللَّہُ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِہِ ۔ [ضعیف]
(٢١٠٩٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے اندر تین خوبیاں ہوئیں اللہ اس کا حساب آسان کر دے گا اور اپنی رحمت سے اس کو جنت میں داخل کر دے گا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون ؟ محروم کرنے والے کو عطا کرنا ظالم کو معاف کرنا، قطع رحمی کرنے والے کے ساتھ صلہ رحمی کرنا۔ کہنے لگے : اگر میں یہ کام کروں مجھے کیا ملے گا، اے اللہ کے رسول ! فرمایا : تیرا حساب آسان ہوگا اور اللہ تجھے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دیں گے۔

21099

(۲۱۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ أَبِی غِفَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیُّ وَأَبُو تَمِیمَۃَ اسْمُہُ طَرِیفُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِی جُرَیٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَیْمٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً یَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْیِہِ لاَ یَقُولُ شَیْئًا إِلاَّ صَدَرُوا عَنْہُ قُلْتُ مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا : رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ قُلْتُ : عَلَیْکَ السَّلاَمُ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَرَّتَیْنِ۔ قَالَ : لاَ تَقُلْ عَلَیْکَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ السَّلاَمُ تَحِیَّۃُ الْمَیِّتِ قُلِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ ۔ قَالَ قُلْتُ : أَنْتَ رَسُولُ اللَّہِ۔ قَالَ : أَنَا رَسُولُ اللَّہِ الَّذِی إِذَا أَصَابَکَ ضَرٌّ فَدَعَوْتَہُ کَشَفَہُ عَنْکَ وَإِنْ أَصَابَکَ عَامَ سَنَۃٍ فَدَعَوْتَہُ أَنْبَتَہَا لَکَ وَإِذَا کُنْتَ بِأَرْضِ قَفْرٍ أَوْ فَلاَۃٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُکَ فَدَعَوْتَہُ رَدَّہَا عَلَیْکَ۔ قَالَ قُلْتُ: اعْہَدْ إِلَیَّ۔ قَالَ: لاَ تَسُبَنَّ أَحَدًا۔ قَالَ : فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَہُ حُرًّا وَلاَ عَبْدًا وَلاَ بَعِیرًا وَلاَ شَاۃً۔ قَالَ: وَلاَ تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَیْئًا وَأَنْ تُکَلِّمَ أَخَاکَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَیْہِ وَجْہُکَ إِنَّ ذَلِکَ مِنَ الْمَعْرُوفِ وَارْفَعْ إِزَارَکَ إِلَی نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَیْتَ فَإِلَی الْکَعْبَیْنِ وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الإِزَارِ فَإِنَّہَا مِنْ الْمَخِیلَۃِ وَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْمَخِیلَۃَ وَإِنِ امْرُؤٌ شَتَمَکَ وَعَیَّرَکَ بِمَا یَعْلَمُ فِیکَ فَلاَ تُعَیِّرْہُ بِمَا تَعْلَمُ فِیہِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِکَ عَلَیْہِ ۔ [حسن]
(٢١٠٩٣) جابر بن سلیم فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا (کہ لوگ اس کی بات کہتے ہیں۔ اس کی بات مانتے ہیں) میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے کہا اپ پر سلام، اے اللہ کے رسول ! دو مرتبہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : علیک السلام نہ کہو۔ کیونکہ یہ مردوں کا تحفہ ہے، آپ السلام علیک کہا کرو۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ کا رسول ہوں۔ وہ ذات اگر آپ کو کوئی مصیبت آئے تو آپ اس کو پکاریں تو وہ آپ کی پریشانی دور کردیتا ہے۔ اگر قحط سالی آئے تو آپ اس سے دعا کریں، انگوریاں اگاہ دیتا ہے۔ اگر جنگل میں آپ کی سواری گم ہوجائے تو اس کو پکارو تو وہ تمہاری سواری لوٹا دیتا ہے، میں نے کہا : مجھ سے عہد لو۔ فرمایا : کسی کو گالی مت دینا۔ راوی کہتے ہیں : اس کے بعد میں نے آزاد، غلام، اونٹ اور بکری کو بھی گالی نہیں دی اور فرمایا : نیکی کو حقیر نہ جاننا اور اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے بات کرنا یہ بھی نیکی ہے اور اپنی تہمت کو نصف پنڈلی تک اٹھائے رکھ۔ اگر تو انکار کرے تو ٹخنوں تک۔ چادر کو لٹکانے سے بچنا یہ تکبر ہے اور اللہ تکبر کو ناپسند فرماتے ہیں۔ اگر کوئی آدمی آپ کو گالی دے یا عار دلائے جس کو وہ جانتا ہے تو آپ عار نہ دلائیں۔ اس کا وبال اس پر ہی ہوگا۔

21100

(۲۱۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : خَرَجْتُ أُرِیدُ الْغَابَۃَ فَسَمِعْتُ غُلاَمًا لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ یَقُولُ : أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ قُلْتُ : مَنْ أَخَذَہَا؟ قَالَ : غَطَفَانُ وَفَزَارَۃُ۔ قَالَ : فَصَعِدْتُ الثَّنِیَّۃَ فَنَادَیْتُ یَا صَبَاحَاہْ یَا صَبَاحَاہْ ثُمَّ انْطَلَقْتُ أَسْعَی فِی آثَارِہِمْ حَتَّی اسْتَنْقَذْتُہَا مِنْہُمْ وَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الْقَوْمَ عِطَاشٌ أَعْجَلْنَاہُمْ أَنْ یَسْتَقُوا لِسَقْیِہِمْ قَالَ : یَا ابْنَ الأَکْوَعِ مَلَکْتَ فَأَسْجِحْ إِنَّ الْقَوْمَ غَطَفَانَ یُقْرَوْنَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٠٩٤) سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے جنگل کا ارادہ کیا، میں نے عبدالرحمن بن عوف کے غلام سے سنا، وہ کہہ رہا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنیاں پکڑ لیگئیں۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : کس نے ان کو پکڑا ہے ؟ اس نے کہا : قبیلہ غطفان اور فزارہ والوں نے۔ کہتے ہیں : میں بلند جگہ پر چڑھ گیا، میں نے آواز دی یا صباحاہ، یا صباحاہ۔ پھر میں ان کے نشاناتِ قدم پر چل نکلا۔ پھر میں نے ان سے چھین لیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کی جماعت میں آئے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگ پیاسے تھے۔ ہم نے ان کے بارے میں جلدی کی تاکہ وہ اپنے پانی پلانے کی جگہ تک چلے جائیں۔ فرمایا : اے ابن اکوع ! خدا نے تم کو اقتدار دیا ہے درگزر سے کام لو۔ کیونکہ بنو غطفان مہمان نواز لوگ ہیں۔

21101

(۲۱۰۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِذِ اللَّہِ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ أَقْبَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ آخِذًا بِطَرَفِ ثَوْبِہِ حَتَّی أَبْدَی عَنْ رُکْبَتَیْہِ فَقَالَ : أَمَّا صَاحِبُکُمْ ہَذَا فَقَدْ غَامَرَ ۔ فَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّہُ کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ شَیْء ٌ فَأَسْرَعْتُ إِلَیْہِ ثُمَّ ذَہَبَ فَسَأَلْتُہُ أَنْ یَغْفِرَ لِی فَأَبَی عَلَیَّ وَتَحَرَّزَ مِنِّی بِدَارِہِ فَأَقْبَلْتُ إِلَیْکَ فَقَالَ : یَغْفِرُ اللَّہُ لَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ ثَلاَثًا ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَدِمَ فَأَتَی مَنْزِلَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَ أَثَمَّ أَبُو بَکْرٍ؟ فَقَالُوا لاَ فَأَقْبَلَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَجَعَلَ وَجْہُ النَّبِیِّ -ﷺ- یَتَمَعَّرُ حَتَّی أَشْفَقَ أَبُو بَکْرٍ فَجَثَا عَلَی رُکْبَتَیْہِ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَا وَاللَّہِ کُنْتُ أَظْلَمَ مَرَّتَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ اللَّہَ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی بَعَثَنِی إِلَیْکُمْ فَقُلْتُمْ کَذَبْتَ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ صَدَقْتَ وَوَاسَانِی بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ فَہَلْ أَنْتُمْ تَارِکُونَ لِی صَاحِبِی ۔ قَالَہَا مَرَّتَیْنِ فَمَا أُوذِیَ بَعْدَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۶۱]
(٢١٠٩٥) حضرت ابو درداء فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ابوبکر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے کپڑے کی ایک طرف پکڑے ہوئے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنے ظاہر ہو رہے تھے۔ کیا تمہارا صاحب کو کسی پریشانی نے گھیر رکھا ہے۔ حضرت ابوبکر نے سلام کہا اور کہنے لگے : میرے اور حضرت عمر (رض) کے درمیان تنازع ہوگیا، میں نے جلدبازی کی۔ پھر وہ چلے گئے۔ میں نے ان سے معافی کا سوال کیا، لیکن انھوں نے انکار کردیا اور مجھ سے بچتے ہوئے گھر چلے گئے، میں آپ کے پاس آگیا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ فرمایا : ابوبکر کدھر ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا : پتہ نہیں، پھر حضرت عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ متغیر ہوگیا، ابوبکر (رض) کو ڈر محسوس ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں پر گرپڑے۔ دو مرتبہ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھ سے ظلم ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! اللہ نے مجھے تمہاری طرف مبعوث کیا ہے، تم نے کہا : جھوٹ کہتے ہو اور ابوبکر (رض) نے کہا : آپ نے سچ کہا اور اپنے مال وجان سے میری مدد کی۔ کیا تم میرے ساتھی کو چھوڑتے نہیں ہو۔ یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مرتبہ فرمائی۔ اس لیے کہ وہ تکلیف نہ دیں گے۔

21102

(۲۱۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَعَلَ رَجُلٌ یَشْتِمُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ فَجَعَلَ یَعْجَبُ وَیَتَبَسَّمُ فَلَمَّا أَکْثَرَ ذَلِکَ رَدَّ عَلَیْہِ أَبُو بَکْرٍ بَعْضَ قَوْلِہِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَامَ فَلَحِقَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَانَ یَشْتِمُنِی وَأَنْتَ جَالِسٌ فَلَمَّا رَدَدْتُ عَلَیْہِ بَعْضَ قَوْلِہِ غَضِبْتَ وَقُمْتَ قَالَ : فَإِنَّہُ کَانَ مَعَکَ مَنْ یَرُدُّ عَنْکَ فَلَمَّا رَدَدْتَ عَلَیْہِ قَعَدَ الشَّیْطَانُ فَلَمْ أَکُنْ لأَقْعُدَ مَعَ الشَّیْطَانِ ۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا بَکْرٍ مَا مِنْ عَبْدٍ ظُلِمَ مَظْلِمَۃً فَیُغْضِی عَنْہَا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ إِلاَّ أَعَزَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہَا نَصْرَہُ ۔ رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ بَشِیرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً دُونَ مَا فِی آخِرِہِ مِنَ التَّرْغِیبِ فِی الإِغْضَائِ ۔ [حسن]
(٢١٠٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی ابوبکر (رض) کو گالیاں دے رہا تھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تعجب کرتے اور مسکرا رہے تھے۔ جب اس نے زیادہ باتیں کیں تو ابوبکر (رض) نے جواب دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہوگئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ ابوبکر پیچھے چلے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ مجھے گالیاں دے رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے رہے، جب میں نے اس کا جواب دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہوگئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ساتھ جو تھا جو اس کا جواب دے رہا تھا، جب تو نے جواب دیا تو شیطان بیٹھ گیا، میں شیطان کے ساتھ نہیں بیٹھتا۔ پھر فرمایا : اے ابوبکر (رض) ! کوئی بندہ ظلم نہیں کیا جاتا لیکن وہ اس کو اللہ کی رضا کے لیے برداشت کرتا ہے تو اللہ اس کی مدد کر کے اسے عزت بخشتا ہے۔

21103

(۲۱۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُؤْمِنُ مَأْلَفٌ وَلاَ خَیْرَ فِیمَنْ لاَ یَأْلَفُ وَلاَ یُؤْلَفُ ۔ [منکر]
(٢١٠٩٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن تو محبت کی جگہ ہے، اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو انس نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے انس کیا جاتا ہے۔

21104

(۲۱۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ قَالَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔ [صحیح]
(٢١٠٩٨) عبدالرحمن بن اسودبن عبد یغوث فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض شعر حکمتبھرے ہوتے ہیں۔
(ب) ابی بن کعب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ فرمایا شعر حکمت ہے۔

21105

(۲۱۰۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَرَوِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ أَخْبَرَہُ أَنَّ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَوْصُولاً وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ وَزِیَادُ بْنُ سَعْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَتِیقٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٠٩٩) ابی بن کعب انصاری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض شعر حکمت بھرے ہوئے ہیں۔

21106

(۲۱۱۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١١٠٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض شعر حکمت بھرے ہوئے ہیں۔

21107

(۲۱۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِصَامٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ عُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَصْدَقُ بَیْتٍ قَالَتْہُ الْعَرَبُ أَلاَ کُلُّ شَیْئٍ مَا خَلاَ اللَّہَ بَاطِلُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٠١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے سچے اشعار وہ ہیں جو عرب نے کہے کہ اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل ہے۔

21108

(۲۱۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ یَعْنِی لِقَوْمٍ فِیہِمْ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْشُدُکَ اللَّہَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَجِبْ عَنِّی أَیَّدَکَ اللَّہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ؟ فَقَالَ اللَّہُمَّ نَعَمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٠٢) حضرت حسان بن ثابت (رض) نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو قسم دے کر کہا : بتاؤ ! کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا تھا : میری جانب سے جواب دو ۔ اللہ آپ کی مدد جبرائیل امین کے ذریعہ فرمائے۔ وہ کہنے لگے : ہاں ہاں۔

21109

(۲۱۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ أَنَّ شُعَیْبَ بْنَ أَبِی حَمْزَۃَ أَخْبَرَہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیَّ یَسْتَشْہِدُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَنْشُدُکَ اللَّہَ ہَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَا حَسَّانُ أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- اللَّہُمَّ أَیِّدْہُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۔ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَعَمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٠٣) ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حضرت حسان بن ثابت کو سنا، وہ ابوہریرہ (رض) سے شہادت طلب کر رہے تھے، میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : اے احسان ! تو میری جانب سے جواب دے، اللہ تیرے جبرائیل امین کے ذریعہ مدد فرمائے گا تو ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ہاں۔

21110

(۲۱۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِحَسَّانَ : اہْجُہُمْ وَجِبْرِیلُ مَعَکَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ۔ وَہْبٍ وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ اہْجُہُمْ أَوْ قَالَ : ہَاجِہِمْ وَجِبْرِیلُ مَعَکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٠٤) براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسان سے فرمایا : اے حسان ! کفار کی مذمت کر، جبرائیل تیرے ساتھ ہے۔
(ب) سلیمان کی روایت ہے کہ ان کی مذمت کرو۔ ان کی مذمت کرو، جبرائیل تیرے ساتھ ہے۔

21111

(۲۱۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الصَّیْدَلاَنِیُّ الْعَدْلُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ حَسَّانُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ائْذَنْ لِی فِی أَبِی سُفْیَانَ فَقَالَ : فَکَیْفَ بِقَرَابَتِی مِنْہُ؟ ۔ فَقَالَ : وَالَّذِی أَکْرَمَکَ لأَسُلَّنَّکَ مِنْہُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَۃُ مِنَ الْخَمِیرِ فَقَالَ حَسَّانُ : إِنَّ سَنَامَ الْمَجْدِ مِنْ آلِ ہَاشِمٍ بَنُو بِنْتِ مَخْزُومٍ وَوَالِدُکَ الْعَبْدُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَاہُ دُونَ الشِّعْرِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٠٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت حسان (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابو سفیان کے بارے میں اجازت دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اس سے قرابت کا کیا بنے گا ؟ حضرت حسان کہنے لگے : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو درمیان سے ایسے نکال لوں گا، جیسے تنکا آٹے سے نکال لیا جاتا ہے۔ پھر فرمایا : ” آل بنو ہاشم سے بزرگ کی کوہان ہے اور اے بنت مخزوم کی اوالاد ! تیرا والد تو غلام ہے۔ “

21112

(۲۱۱۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ خَالِدٍ یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اہْجُوا قُرَیْشًا فَإِنَّہُ أَشَدُّ عَلَیْہَا مِنْ رَشْقِ النَّبْلِ ۔ فَأَرْسَلَ إِلَی ابْنِ رَوَاحَۃَ فَقَالَ : اہْجُ ۔ فَہَجَاہُمْ فَلَمْ یُرْضِ فَأَرْسَلَ إِلَی کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہِ قَالَ حَسَّانُ : قَدْ آنَ لَکُمْ أَنْ تُرْسِلُوا إِلَی ہَذَا الأَسَدِ الضَّارِبِ بِذَنَبِہِ ۔ ثُمَّ أَدْلَعَ لِسَانَہُ فَجَعَلَ یُحَرِّکُہُ ثُمَّ قَالَ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لأَفْرِیَنَّہُمْ بِلِسَانِی فَرْیَ الأَدِیمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَعْجَلْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ أَعْلَمُ قُرَیْشٍ بِأَنْسَابِہَا وَإِنَّ لِی فِیہِمْ نَسَبًا حَتَّی یُخْلَصَ لَکَ نَسَبِی ۔ فَأَتَاہُ حَسَّانُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ مَحَضَ لِی نَسَبَکَ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لأَسُلَّنَّکَ مِنْہُمْ کَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَۃُ مِنَ الْعَجِینِ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لِحَسَّانَ : إِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ لاَ یَزَالُ یُؤَیِّدُکَ مَا نَافَحْتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ ۔ وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ہَجَاہُمْ حَسَّانُ فَشَفَی وَاشْتَفَی ۔ فَقَالَ حَسَّانُ : (۱) ہَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْہُ وَعِنْدَ اللَّہِ فِی ذَاکَ الْجَزَائُ (۲) ہَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا حَنِیفًا رَسُولَ اللَّہِ شِیمَتُہُ الْوَفَائُ (۳) فَإِنَّ أَبِی وَوَالِدَہُ وَعِرْضِی لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ (۴) ثَکِلْتُ بُنَیَّتِی إِنْ لَمْ تَرَوْہَا تُثِیرُ النَّقْعَ مَوْعِدُہَا کَدَائُ (۵) یُنَازِعْنَ الأَسِنَّۃَ مُشْرَعَاتٍ عَلَی أَکْتَافِہَا الأَسَلُ الظِّمَائُ (۶) تَظَلُّ جِیَادُنَا مُتَمَطِّرَاتٍ تُلَطِّمُہُنَّ بِالْخُمُرِ النِّسَائُ (۷) فَإِنْ أَعْرَضْتُمُ عَنَّا اعْتَمَرْنَا وَکَانَ الفَتْحُ وَانْکَشَفَ الْغِطَائُ (۸) وَإِلاَّ فَاصْبِرُوا لِضِرَابِ یَوْمٍ یُعِزُّ اللَّہُ فِیہِ مَنْ یَشَائُ (۹) وَقَالَ اللَّہُ قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْدًا یَقُولُ الحَقَّ لَیْسَ بِہِ خَفَائُ (۱۰) وَقَالَ اللَّہُ قَدْ أَرْسَلْتُ جُنْدًا ہُمُ الأَنْصَارُ عَزْمَتُہَا اللِّقَائُ (۱۱) لَنَا فِی کُلِّ یَوْمٍ مِنْ مَعَدٍّ سِبَاء ٌ أَوْ قِتَالٌ أَوْ ہِجَائُ (۱۲) فَمَنْ یَہْجُو رَسُولَ اللَّہِ مِنْکُمْ وَیَمْدَحُہُ وَیَنْصُرُہُ سَوَائُ (۱۳) وَجِبْرِیلٌ رَسُولُ اللَّہِ فِینَا وَرُوحُ الْقُدُسِ لَیْسَ لَہُ کِفَائُ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔
(٢١١٠٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریش کی مذمت کرو، یہ ان پر تیر پھینکنے سے زیادہ سخت ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن رواحہ کو روانہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان مذمت کر۔ اس نے ان کی مذمت کی لیکن آپ راضی نہ ہوئے۔ پھر کعب بن مالک کی طرف روانہ کیا۔ پھر حسان بن ثابت کو روانہ کیا۔ جب حسان آئیتو کہنے لگے : اب میں تمہارے لیے آیا ہوں، دم ہلانے والے شیر کی جانب روانہ کرو۔ پھر زبان باہر نکال کر اس کو حرکت دی، پھر کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ میں ان کو چمڑے کے پھاڑنے کی طرح پھاڑ ڈالوں گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حسان ! جلدی نہ کرنا کیونکہ ابوبکر (رض) قریش کے نسب کو سب سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ کیونکہ میرا نسب بھی ان میں ہے تو میرے نسب کو جدا کرلیا جائے۔ پھر حضرت حسان ابوبکر (رض) کے پاس آئے پھر لوٹ گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نسب خالص کردیا گیا، میرے لیے۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان سے ایسے نکال لوں گا، جیسے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حسان سے کہہ رہے تھے کہ جبرائیل تیری مدد فرماتے رہیں گے، جب تک تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دفاع کرے گا، فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے، حسان نے ان کی مذمت کر کے خود بھی اور ہمیں بھی آرام دیا۔ حسان نے کہا :
1 تو نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مذمت کی ہے تو میں نے ان کی جانب سے جواب دیا ہے
اور اللہ کے نزدیک میرے لیے اس میں بدلہ ہے جزا ہے
2 تو نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی برائی کی جو نیک ہیں یک سو ہیں
اللہ کے رسول ہیں، وفاداری ان کی عادت مبارکہ ہے
3 میرے ماں باپ اور میری آبرو
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آبرو بچانے کے لیے قربان ہے
4 میں اپنی جان کھو دوں اگرچہ تم اس کو نہ دیکھو
وہ گردو غبار کو کداء کی دونوں جانب سے اڑا دے گا
5 ایسی طاقت ور اونٹنیاں جو باگوں پر زور لگاتی ہیں اور اوپر چڑھتی ہیں
ان کے کندھوں پر تیز نوک والے برچھے ہیں جو خون کے پیاسے ہیں
6 اور ہمارے گھوڑے دوڑتے ہوئے آئیں گے
جن کے منہ عورتیں اپنے دوپٹوں سے پونچھتی ہیں
7 اگر تم ہم سے منہ پھیر لو (بات نہ کرو) تو ہم عمرہ کرلیں گے
تو فتح ہوجائے گی اور پردہ اٹھ جائے گا
8 نہیں تو اس دن کی لڑائی کے لیے صبر کرو
جس دن اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور جسے چاہے گا عزت دے گا
9 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک بندے کو بھیجا ہے
جو ہمیشہ سچ بات کہتا ہے اس کی بات میں کوئی شبہ نہیں
0 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک لشکر تیار کیا ہے
وہ انصار کا لشکر ہے جن کا کھیل کافروں سے مقابلہ کرنا ہے
! ہم تو ہر روز ایک نہ ایک تیاری میں ہیں
گالی گلوچ ہے کافروں سے، لڑائی یا ہجو ہے کافروں سے
@ تم میں سے جو اللہ کے رسول کی ہجو کرے
اور ان کی تعریف کرے یا مدد کرے وہ سب برابر ہیں
# جبرائیل امین ہم میں اللہ کے قاصد ہیں
اور روح القدس جن کا کوئی مثل نہیں

21113

(۲۱۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَعِنْدَہَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ یُنْشِدُہَا شِعْرًا یُشَبِّبُ بِأَبْیَاتٍ لَہُ فَقَالَ : حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِیبَۃٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَی مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَکِنَّکَ لَسْتَ کَذَاکَ۔ قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَہَا : لِمَ تَأْذَنِینَ لَہُ یَدْخُلُ عَلَیْکِ؟ وَقَدْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ (وَالَّذِی تَوَلَّی کِبْرَہُ مِنْہُمْ لَہُ عَذَابٌ عَظِیمٌ) فَقَالَتْ : فَأَیُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنَ الْعَمَی وَقَالَتْ إِنَّہُ کَانَ یُنَافِحُ أَوْ یُہَاجِی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٠٧) مسروق (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا۔ ان کے پاس حسان بن ثابت تھے، وہ اشعار پڑھ رہے تھے، جو ان کی جوانی کے اشعار تھے۔ شعر
وہ سنجیدہ اور پاک دامن ہیں جن پر کبھی تہمت نہیں لگائی گئی
وہ ہر صبح بھوکی ہو کر نادان بہنوں کا گوشت نہیں کھاتیں
حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگی : آپ تو ایسے نہیں، مسروق کہنے لگے : میں نے حضرت عائشہ (رض) سے کہا : آپ ان کو اپنے پاس آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں ؟ حالانکہ اللہ فرماتے ہیں : { وَالَّذِیْ تَوَلّٰی کِبْرَہُ مِنْہُمْ لَہٗ عَذَابٌ عَظِیْمٌ} [النور ١١] ” وہ انسان جو تہمت کا والی بنا ان میں سے ان کے لیے عذاب عظیم ہے۔ ‘ ‘ فرمانے لگیں : اندھے پن سے بڑا عذاب کیا ہے ؟ اور فرمانے لگیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دفاع کیا کرتے تھے۔

21114

(۲۱۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَنْزَلَ فِی الشِّعْرِ مَا أَنْزَلَ۔ قَالَ : إِنَّ الْمُؤْمِنَ یُجَاہِدُ بِسَیْفِہِ وَلِسَانِہِ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَکَأَنَّمَا تَرْمُونَہُمْ بِہِ نَضْحَ النَّبْلِ ۔ کَذَا قَالَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٢١١٠٨) عبدالرحمن بن کعب بن مالک اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے اشعار کے بارے میں جو نازل کیا سو کیا۔ فرمایا : مومن اپنی تلوار اور زبان سے جہاد کرتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے، گویا کہ تم ان پر تیروں کی بارش کرتے ہو۔

21115

(۲۱۱۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ حِینَ أَنْزَلَ اللَّہُ فِی الشِّعْرِ مَا أَنْزَلَ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَنْزَلَ فِی الشِّعْرِ مَا قَدْ عَلِمْتَ فَکَیْفَ تَرَی فِیہِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْمُؤْمِنَ یُجَاہِدُ بِسَیْفِہِ وَلِسَانِہِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١١٠٩) عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ کعب بن مالک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، جب اللہ نے اشعار کے بارے میں کچھ نازل کیا اور عرض کیا : اللہ نے اشعار کے بارے میں نازل کیا جو آپ جانتے ہیں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن اپنی تلوار اور زبان سے جہاد کرتا ہے۔

21116

(۲۱۱۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَنْبَأَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ وَکَانَ بَشِیرُ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ یُحَدِّثُ أَنَّ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ یُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَکَأَنَّمَا تَنْضَحُونَہُمْ بِالنَّبْلِ فِیمَا تَقُولُونَ لَہُمْ مِنَ الشِّعْرِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١١١٠) کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضے میری جان ہے جو تم اشعار ان کے بارے میں کہتے ہو گویا کہ تم ان پر تیروں کی بارش کرتے ہو۔

21117

(۲۱۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ { وَالشُّعَرَائُ یَتَّبِعُہُمُ الْغَاوُونَ } [الشعراء ۲۲۴] فَنَسَخَ مِنْ ذَلِکَ وَاسْتَثْنَی فَقَالَ { إِلاَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَکَرُوا اللَّہَ کَثِیرًا } [الشعراء ۲۲۷]۔ [ضعیف]
(٢١١١١) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { وَالشُّعَرَائُ یَتَّبِعُہُمُ الْغَاوُونَ } [الشعراء ٢٢٤] ” اس سے منسوخ ہوگئی { اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَکَرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا } [الشعراء ٢٢٧] ” مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرتے ہیں۔ “

21118

(۲۱۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ أَبِی سِنَانٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَہُوَ یَقُصُّ وَہُوَ یَقُولُ فِی قَصَصِہِ وَہُوَ یَذْکُرُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَخًا لَکُمْ لاَ یَقُولُ الرَّفَثَ ۔ یَعْنِی بِذَلِکَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ قَالَ : (۱) وَفِینَا رَسُولُ اللَّہِ یَتْلُو کِتَابَہُ إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ الْفَجْرِ سَاطِعُ (۲) أَرَانَا الْہُدَی بَعْدَ الْعَمَی فَقُلُوبُنَا بِہِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ (۳) یَبِیتُ یُجَافِی جَنْبَہُ عَنْ فِرَاشِہِ إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْکَافِرِینَ الْمَضَاجِعُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۵۵۔ ۶۱۵۱]
(٢١١١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) اپنے قصے بیان کرتے ہوئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تذکرہ کرتے کہ تمہارا بھائی ہے، وہ بےہودہ بات نہیں کرتا، یعنی عبداللہ بن رواحہ۔ شعر :
1 ہمارے اندر اللہ کے رسول ہیں، جو اس کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں۔ جب بھلائی والی فجر طلوع ہوتی ہے۔
2 اس نے اندھے پن کے بعد ہمیں ہدایت دی اور ہمارے دل اس کا یقین کرنے والے ہیں، جو اس نے کہہ دیا واقع ہونے والا ہے۔
3 وہ راتگز ارتا ہے کہ اس کے پہلو بستر سے جدا رہتے ہیں۔ جس وقت کفار کے پہلو اپنے بستروں پر بھاری ہوتے ہیں، یعنی چمٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ “

21119

(۲۱۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الشِّعْرِ فَقَالَ : ہُوَ کَلاَمٌ فَحَسَنُہُ حَسَنٌ وَقَبِیحُہُ قَبِیحٌ ۔ وَصَلَہُ جَمَاعَۃٌ وَالصَّحِیحُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلٌ۔ [حسن]
(٢١١١٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شعر کے متعلق سوال ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کلام ہے، اچھے اشعار اچھی کلام اور برے اشعار بری کلام ہیں۔

21120

(۲۱۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : سُئِلَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَمَثَّلُ بِشَیْئٍ مِنَ الشِّعْرِ قَالَتْ رُبَّمَا دَخَلَ وَہُوَ یَقُولُ : سَیَأْتِیکَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ۔ [ضعیف]
(٢١١١٤) عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا گیا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی مثال اشعار میں سے ہے ؟ فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی کبھی اس طرح کہہ لیا کرتے : عنقریب تیرے پاس شخص وہ خبریں لائے گا، جس کو تو نے زاد سفر بھی نہیں دیا۔

21121

(۲۱۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَدِمَا عَلَیْنَا بَیْہَقَ وَہُمَا صَحِیحٌ سَمَاعُہُمَا قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِیُّ یَعْنِی الْبَرَائَ حَدَّثَنِی صَدَقَۃُ بْنُ طَیْسَلَۃَ أَخْبَرَنِی مَعْنُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ الْمَازِنِیُّ حَدَّثَنِی الأَعْشَی الْمَازِنِیُّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْشَدْتُہُ : (۱) یَا مَالِکَ النَّاس وَدَیَّانَ الْعَرَبْ إِنِّی لَقِیتُ ذِرْبَۃً مِنَ الذِّرَبْ (۲) غَدَوْتُ أَبْغِیہَا الطَّعَامَ فِی رَجَبْ وَفِی رِوَایَۃِ الْکَرَابِیسِیِّ (۳) خَرَجْتُ أَبْغِیہَا فَخَلَّفَتْنِی بِنِزَاعٍ وَحَرَبْ أَخْلَفَتِ الْعَہْدَ وَلَطَّتْ بِالذَّنَبْ وَہُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَمَثَّلُہَا وَیَقُولُ : وَہُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ ۔ [ضعیف]
(٢١١١٥) اعمش مازنی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر اشعار پڑھے : شعر :
اے لوگو کے رب اور عرب کے فیصلہ کرنے والے !
میری ملاقات ایک زبان دراز آدمی سے ہوئی
میں تو گھبراہٹ اور پریشانی کی حالت میں رزق تلاش کررہا تھا۔
کراسی کی روایت : میں تو رزق کی تلاش میں نکلا، اس نے میرا پیچھا نیزوں کے ساتھ کیا اس نے وعدہ کی خلاف ورزی کی اور گناہ میں لت پت ہوگیا۔ وہ جس پر غالب آجاتیں ہیں ان کے لیے بدترین شر ہوتی ہیں تو نبی نے ان کی مثال دیتے ہوئے فرمایا تھا : وَہُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ ۔

21122

(۲۱۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَرْعَرَۃَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَزِیدَ أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَائُ أَنْبَأَنَا طَیْسَلَۃُ بْنُ نُبَاتَۃَ الْمَازِنِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی وَالْحَیُّ عَنْ أَعْشَی بْنِ مَاعِزٍ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَنْشَدْتُہُ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : تَزَوَّجْتُ ذَرْبَۃً وَقَالَ ذَہَبْتُ أَبْغِیہَا وَقَالَ فَخَالَفَتْنِی بِنِزَاعٍ وَہَرَبْ وَلَمْ یَذْکُرِ الْبَیْتَ الْخَامِسَ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ طَیْسَلَۃُ بْنُ صَدَقَۃَ۔ [ضعیف۔ تقدم]
(٢١١١٦) عشی بن ماعز فرماتے ہیں کہ میں اشعار پڑھتے ہوئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے ذکر کیا کہ میں نے ایک زبان دراز عورت سے سادی کی ہے، میں اس کی تلاش میں نکلا تو اس نے میرا پیچھا نیزوں سے کیا، لیکن پانچواں شعر ذکر نہیں کیا۔

21123

(۲۱۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنِی سِمَاکٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ قُلْتُ لَہُ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ-؟ قَالَ : نَعَمْ وَکَانَ طَوِیلَ الصَّمْتِ وَکَانَ أَصْحَابُہُ یَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ عِنْدَہُ وَیَذْکُرُونَ أَشْیَائَ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ وَیَضْحَکُونَ فَیَتَبَسَّمُ مَعَہُمْ إِذَا ضَحِکُوا۔ [ضعیف]
(٢١١١٧) سماک جابر بن سمرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا : کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے ؟ کہنے لگے : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ خاموش رہتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ آپ کے پاس اشعار اور جاہلیت کا تذکرہ کرتے اور ہنستے لیکن آپ صرف مسکراتے تھے، جب وہ ہنستے۔

21124

(۲۱۱۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ : أَکُنْتَ تُجَالِسُ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ نَعَمْ وَکَانَ طَوِیلَ الصَّمْتِ قَلِیلَ الضَّحِکِ وَکَانَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- یَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَتَبَسَّمُ۔ [ضعیف]
(٢١١١٨) سماک فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ سے کہا : کیا آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے ؟ فرمانے لگے : ہاں۔ آپ زیادہ خاموش رہتے تھے، ہنستے کم، آپ کے صحابہ اشعار پڑھتے، آپ مسکراتے تھے۔

21125

(۲۱۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی الْبِلاَدِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : رَأَیْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ عِنْدَ الْبَیْتِ أَوْ حَوْلَ الْبَیْتِ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ قَالَ مُحْرِمِینَ شَکَّ إِبْرَاہِیمُ۔ [ضعیف]
(٢١١١٩) شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) کو بیت اللہ کے قریب اشعار پڑھتے دیکھا جب وہ بہت اللہ کے پاس ارد گرد احرام کی حالت میں تھے، ابراہیم راوی کو شک ہے۔

21126

(۲۱۱۲۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ أَفْلَحَ قَالَ : إِنَّ آخِرَ مَجْلِسٍ جَالَسْنَا فِیہِ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ مَجْلِسٌ تَنَاشَدْنَا فِیہِ الشِّعْرَ۔ [ضعیف]
(٢١١٢٠) محمد بن کثیر بن افلح فرماتے ہیں کہ جب ہماری آخری مجلس حضرت زید بن ثابت سے ہوئی تو ہم اس میں اشعار پڑھتے تھے۔

21127

(۲۱۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْوَالِبِیُّ قَالَ : کُنَّا نُجَالِسُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَتَنَاشَدُونَ الأَشْعَارَ وَیَتَذَاکَرُونَ أَیَّامَہُمْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔ [صحیح]
(٢١١٢١) ابو خالد والی فرماتے ہیں کہ ہم صحابہ کی مجلس میں ہوتے، وہ اشعار اور جاہلیت کے ایام کا تذکرہ فرماتے تھے۔

21128

(۲۱۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : صَحِبْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ مِنَ الْبَصْرَۃِ إِلَی مَکَّۃَ وَکَانَ یُنْشِدُنِی کُلَّ یَوْمٍ ثُمَّ قَالَ لِی : إِنَّ الشِّعْرَ کَلاَمٌ وَإِنَّ مِنَ الْکَلاَمِ حَقًّا وَبَاطِلاً۔ [ضعیف]
(٢١١٢٢) مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں عمران بن حصین کے ساتھ تھا، بصرہ سے مکہ کا سفر کرتے ہوئے، وہ ہر روز مجھے اشعار سناتے اور کہتے کہ اشعار کلام ہے اور کلام حق اور باطل بھی ہوتی ہے۔

21129

(۲۱۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : کَانَ شُعَرَائُ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ وَحَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ وَکَعْبُ بْنُ مَالِکٍ۔ [حسن]
(٢١١٢٣) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ صحابہ میں سے عبداللہ بن رواحہ، حسان بن ثابت اور کعب بن مالک شاعر تھے۔

21130

(۲۱۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا قَرَأَ أَحَدُکُمْ شَیْئًا مِنَ الْقُرْآنِ فَلَمْ یَدْرِ مَا تَفْسِیرُہُ فَلْیَلْتَمِسْہُ فِی الشِّعْرِ فَإِنَّہُ دِیوَانُ الْعَرَبِ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [حسن لغیرہ]
(٢١١٢٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تم قرآن کی تلاوت کرو اور قرآن کی تفسیر معلوم نہ ہو سکے تو اشعار میں تلاش کرلیا کرو۔ یہ عرب کا ادب ہے۔

21131

(۲۱۱۲۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی الْحِمَارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً وَإِذَا الْتَبَسَ عَلَیْکُمْ شَیْء ٌ مِنَ الْقُرْآنِ فَالْتَمِسُوہُ مِنَ الشِّعْرِ فَإِنَّہُ عَرَبِیٌّ ۔ اللَّفْظُ الأَوَّلُ قَدْ رَوَاہُ غَیْرُ إِسْرَائِیلَ عَنْ سِمَاکٍ وَأَمَّا اللَّفْظُ الثَّانِی فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَأُدْرِجَ فِی الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(٢١١٢٥) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض شعر حکمت بھرے ہوئے ہیں، جب قرآن میں سے کوئی چیز تم پر خلط ملط ہوجائے تو اشعار میں سے تلاش کرلیا کرو کیونکہ یہ عربی ہے۔

21132

(۲۱۱۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ الشَّدِیدُ بِالصُّرَعَۃِ وَلَکِنَّ الشَّدِیدَ الَّذِی یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلوان وہ نہیں جو جلدی گرا دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے اوپر کنٹرول کرلے۔

21133

(۲۱۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ حَدَّثَنِی نَوْفَلُ بْنُ مُسَاحِقٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مِنْ أَرْبَی الرِّبَا الاِسْتِطَالَۃُ فِی عِرْضِ الْمُسْلِمِ بِغَیْرِ حَقٍّ ۔ [صحیح]
(٢١١٢٧) سعید بن زید نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے بڑا سود یہ ہے کہ مسلمان بھائی کی ناحق بےعزتی کی جائے۔

21134

(۲۱۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ یَرْوِیہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ أَرْبَی الرِّبَا شَتْمُ الأَعْرَاضِ وَأَشَدُّ الشَّتْمِ الْہِجَائُ ۔ وَالرِّوَایَۃُ أَحَدُ الشَّاتِمِینَ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَہُوَ یُؤَکِّدُ مَا قَبْلَہُ۔ وَرَوَاہُ عِمْرَانُ بْنُ أَنَسٍ الْمَکِّیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَوْصُولاً بِاللَّفْظِ الأَوَّلِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَلَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(٢١١٢٨) عمرو بن عثمان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بھی سود کی شکل ہے کہ بےعزتی کی غرض سے گالیاں دینا اور سخت ترین گالی کسی کی مذمت بیان کرنا ہے۔

21135

(۲۱۱۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ شَابُورَ أَنْبَأَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہِکَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ فِرْیَۃً لَرَجُلٌ ہَجَا رَجُلاً فَہَجَا الْقَبِیلَۃَ بِأَسْرِہَا وَرَجُلٌ انْتَفَی مِنْ أَبِیہِ وَزَنَی أُمَّہُ ۔ [صحیح]
(٢١١٢٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سب سے جھوٹا انسان وہ ہے جو کسی آدمی کی مذمت بیان کرتا ہے اور اپنے قبیلہ سے اس کے قبیلہ کی تحقیر کرتا ہے اور وہ آدمی جو اپنے باپ کا انکار کرتا ہے اور اپنی والدہ سے زنا کرتا ہے۔

21136

(۲۱۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ أَنْبَأَنْا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ شَاعِرًا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَال النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا بِلاَلُ اقْطَعْ عَنِّی لِسَانَہُ ۔ فَأَعْطَاہُ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا وَحُلَّۃً قَالَ : قَطَعْتَ وَاللَّہِ لِسَانِی قَطَعْتَ وَاللَّہِ لِسَانِی۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْروٍ مَوْصُولاً بِذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [ضعیف]
(٢١١٣٠) حضرت عکرمہ (رض) فرماتی ہیں کہ شاعر لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتے تھے تو آپ حضرت بلال (رض) سے فرماتے : میری جانب سے اس کی زبان کو خاموش کرواؤ تو ان کو ٤٠ درہم اور ایک حلہ دیا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : تو نے میری جانب سے زبان بند کرا دی ہے، اللہ کی قسم تو نے میری جانب سے زبان بند کردی ہے۔

21137

(۲۱۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ نُجَیْدِ بْنِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ أَعْطَی شَاعِرًا فَقِیلَ لَہُ : یَا أَبَا نُجَیْدٍ أَتُعْطِی شَاعِرًا؟ قَالَ : إِنِّی أَفْتَدِی عِرْضِی مِنْہُ۔ [ضعیف]
(٢١١٣١) نجیر بن عمران بن حصین اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے شاعر کو عطیہ دیا تو اس سے کہا گیا : اے ابونجیر ! شاعروں کو عطیات دیتے ہو ؟ فرمایا میں تو اپنی عزت کا فدیہ دیتا ہوں۔

21138

(۲۱۱۳۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَۃٌ وَمَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَی نَفْسِہِ وَأَہْلِہِ کُتِبَتْ لَہُ صَدَقَۃٌ وَمَا وَقَی بِہِ الرَّجُلُ عِرْضَہُ کُتِبَتْ لَہُ صَدَقَۃٌ وَمَا أَنْفَقَ مِنْ نَفَقَۃٍ فَعَلَی اللَّہِ خَلَفُہَا إِلاَّ مَا کَانَ فِی بُنْیَانٍ أَوْ مَعْصِیَۃٍ ۔ قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ : مَا یَقِی بِہِ عِرْضَہُ؟ قَالَ : یُعْطِی الشَّاعِرَ وَذَا اللِّسَانِ۔ [ضعیف]
(٢١١٣٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نیکی صدقہ ہے جو انسان اپنے پر اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے، اس کا صدقہ لکھا جاتا ہے اور جس کے عوض وہ اپنی عزت کو محفوظ کرتا ہے، وہ بھی صدقہ ہے اور جو بھی وہ خرچ کرتا ہے اللہ اس سے بہتربدل عطا کردیتے ہیں سوائے اس کے جو عمارتوں اور نافرمانی کے کاموں میں استعمال کیا جائے۔ کہتے ہیں میں نے محمد بن منکدر سے پوچھا گیا : عزت کا بچانا کیا مطلب ؟ فرمایا : شاعروں اور چرب لسان لوگوں کو ادا کرنا۔

21139

(۲۱۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مِسْوَرُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ مَرْفُوعًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ مُحَمَّدٌ فَقُلْنَا لِجَابِرٍ : مَا أَرَادَ مَا وَقَی بِہِ الْمَرْئُ عِرْضَہُ؟ قَالَ : یَعْنِی الشَّاعِرَ وَذَا اللِّسَانِ الْمُتَّقَی کَأَنَّہُ یَقُولُ الَّذِی یُتَّقَی لِسَانُہُ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُ مِسْوَرٍ نَحْوَ حَدِیثِ الْہِلاَلِیِّ وَہَذَا الْحَدِیثُ یُعْرَفُ بِہِمَا وَلَیْسَا بِالْقَوِیَّیْنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢١١٣٣) محمد بن منکدر حضرت جابر (رض) سے اسی طرح مرفوع نقل فرماتے ہیں۔ محمد کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت جابر (رض) سے کہا : آدمی کا اپنی عزت کو محفوظ کرنی سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : شاعر اور چرب لسان لوگوں کو دینا۔ گویا کہ فرمانے لگے کہ ان کی زبان کو بند کیا جائے۔

21140

(۲۱۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً ذُکِرَ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَثْنَی عَلَیْہِ رَجُلٌ خَیْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَیْحَکَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِکَ ۔ یَقُولُہُ مِرَارًا : إِنْ کَانَ أَحَدُکُمْ مَادِحًا أَخَاہُ لاَ مَحَالَۃَ فَلْیَقُلْ أَحْسِبُ کَذَا وَکَذَا إِنْ کَانَ یَرَی أَنَّہُ کَذَاکَ وَحَسِیبُہُ اللَّہُ وَلاَ یُزَکَّی أَحَدٌ عَلَی اللَّہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٣٤) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا تذکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہوا تو ایک آدمی نے اس کی اچھی تعریف کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بار بار فرما رہے تھے، اگر ضروری تعریف کرنی ہے تو یہ کہہ دے : فلاں کے بارے میں میرا یہ خیال ہے۔ اگر وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے گمان کیا ہے تو اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے، وہ کسی کا اللہ کے ہاں تزکیہ نہ کرے۔

21141

(۲۱۱۳۵) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلٍ بِشْرُ بْنُ أَبِی یَحْیَی الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلاً عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : وَیْلَکَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِکَ مِرَارًا إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ مَادِحًا صَاحِبَہُ لاَ مَحَالَۃَ فَلْیَقُلْ أَحْسِبُ فُلاَنًا وَاللَّہُ حَسِیبُہُ وَلاَ أُزَکِّی عَلَی اللَّہِ أَحَدًا أَحْسِبُہُ إِنْ کَانَ یَعْلَمُ ذَاکَ کَذَا وَکَذَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(٢١١٣٥) حضرت ابوبکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کسی کی مدح کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ ڈالی۔ جب لازماً تعریف کرنا ہی ہو تو وہ کہے : میں اس کے بارے میں یہ گمان رکھتا ہوں اور اللہ اس کا محاسبہ کرنے والا ہے اور میں کسی کا تزکیہ اللہ کے سامنے نہیں کرنا چاہتا۔ وہ تو جانتا ہے کہ وہ اس طرح کا ہے۔

21142

(۲۱۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ السَّکَنِیُّ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلا یُثْنِی عَلَی رَجُلٍ وَیُطْرِیہِ فِی الْمِدْحَۃِ فَقَالَ لَقَدْ أَہْلَکْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَہْرَ الرَّجُلِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ۔
(٢١١٣٦) ایضا

21143

(۲۱۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ قَالَ : قَامَ رَجُلٌ فَأَثْنَی عَلَی أَمِیرٍ مِنَ الأُمَرَائِ فَجَعَلَ الْمِقْدَادُ یَحْثُو فِی وَجْہِہِ التُّرَابَ وَقَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَحْثُوَ فِی وُجُوہِ الْمَدَّاحِینَ التُّرَابَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ مسلم ۳۵۵۲]
(٢١١٣٧) مجاہد ابو معمر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص کھڑا ہوا۔ اس نے امراء میں سے کسی کی تعریف شروع کردی تو مقداد (رض) اس کے چہرے پر مٹی پھینکنے لگے اور فرمانے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تعریف کرنے والوں کے چہروں پر مٹی ڈالیں۔

21144

(۲۱۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ (ح) قَالَ وَأَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدُقُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ صِدِّیقًا وَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ کَذَّابًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَعُثْمَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٣٨) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سچائی نیکی کی طرف راہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت میں لے جانے والی ہے اور آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک سچوں میں لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ برائی کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور برائی جہنم میں لے جانے والی ہے اور آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ کے ہاں جھوٹوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

21145

(۲۱۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَالْمَسْعُودِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَارِثِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی کَثِیرٍ الزُّبَیْدِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِیَّاکُمْ وَالظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَإِیَّاکُمْ وَالْفُحْشَ فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْفُحْشَ وَلاَ التَّفَحُّشَ وَإِیَّاکُمْ وَالشُّحَّ فَإِنَّہُ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ أَمَرَہُمْ بِالْقَطِیعَۃِ فَقَطَعُوا وَأَمَرَہُمْ بِالْبُخْلِ فَبَخَلُوا وَأَمَرَہُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟ قَالَ شُعْبَۃُ فِی حَدِیثِہِ : مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ ۔ وَقَالَ الْمَسْعُودِیُّ : أَنْ یَسْلَمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ ۔ فَقَامَ ذَلِکَ أَوْ غَیْرُہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْہِجْرَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : أَنْ تَہْجُرَ مَا کَرِہَ رَبُّکَ ۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْہِجْرَۃُ ہِجْرَتَانِ ہِجْرَۃُ الْحَاضِرِ وَہِجْرَۃُ الْبَادِی فَأَمَّا الْبَادِی فَیُجِیبُ إِذَا دُعِیَ وَیُطِیعُ إِذَا أُمِرَ وَأَمَّا الْحَاضِرُ فَہُوَ أَعْظَمُہُمَا بَلِیَّۃً وَأَفْضَلُہُمَا أَجْرًا ۔ وَقَالَ الْمَسْعُودِیُّ : وَنَادَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الشُّہَدَائِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : أَنْ یُعْقَرَ جَوَادُکَ وَیُہْرَاقَ دَمُکَ ۔ [صحیح۔ الطیالسی ۲۳۸۶]
(٢١١٣٩) عبداللہ بن عمر بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ظلم سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت والے دن اندھیروں کی شکل میں ہوں گے اور فحش گوئی سے بچو کیونکہ اللہ فحش گوئی کو پسند نہیں فرماتے اور بخل سے بچو کیونکہ اس نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا۔ اس نے ان کو قطع رحمی بخل اور گناہ کا حکم دیاتو انھوں نے یہ کام کہے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا۔ اس نے پوچھا : ” اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کون سا اسلام افضل ہے ؟ شعبہ اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ شخص شخص کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، مسعودی فرماتے ہیں کہ مسلمان اس کی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں۔ پھر وہی شخص یا اس کے علاوہ دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کونسی ہجرت افضل ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس کو تیرا رب نہ پسند کرے اس کو چھوڑ دے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہجرت کی دو قسمیں ہیں : 1 شہری آدمی کا ہجرت کرنا 2 دیہاتی کا ہجرت کرنا۔
دیہاتی دعوت کو قبول کرے گا جب اس کو بلایا جائے گا اور حکم کی تعمیل کرے گا جب اس کو حکم دیا جائے گا اور شہری کی آزمائش بڑی ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔
معودی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آواز دی کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! افضل شہید کون ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے گھوڑے کی کونچیں پھاڑ دی جائیں اور خون بہا دیا جائے۔

21146

(۲۱۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَال رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ وَلاَ اللَّعَّانِ وَلاَ الْفَاحِشِ الْبَذِیئِ ۔ [حسن]
(٢١١٤٠) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن لعن طعن کرنے والا اور فحش گوئی کرنے والا نہیں ہوتا۔

21147

(۲۱۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ عَنِ الْمُجَالِدِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کُنَّا نَتَنَاشَدُ الأَشْعَارَ عِنْدَ الْکَعْبَۃِ فَأَقْبَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إِلَیْنَا فَقَالَ أَفِی حَرَمِ اللَّہِ وَعِنْدَ کَعْبَۃِ اللَّہِ تَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ؟ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ کَانَ مَعَنَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا ابْنَ الزُّبَیْرِ إِنَّہُ لَیْسَ بِکَ بَأْسٌ إِنْ لَمْ تُفْسِدْ نَفْسَکَ إِنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّمَا نَہَی عَنِ الشِّعْرِ إِذَا أُبِّنَتْ فِیہِ النِّسَائُ وَبُذِّرَ فِیہِ الأَمْوَالُ۔ [ضعیف]
(٢١١٤١) امام شعبی (رح) سے منقول ہے کہ ہم بیت اللہ کے پاس اشعارپڑھ رہے تھے۔ ہمارے پاس ابن زبیر آئے اور فرمانے لگے : کیا اللہ کے حرم اور بیت اللہ کے پاس تم اشعار پڑھ رہے ہو ؟ تو ایک انصاری صحابی جو ہمارے ساتھ موجود تھے، کہنے لگے کہ اے ابن زبیر ! کوئی حرج نہیں اگر آپ اپنے آپ کو خراب نہ کریں، کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان اشعار سے منع کرتے تھے، جن کا موضوع عورتیں ہوں اور اس میں مال خرچ کیا جائے۔

21148

(۲۱۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ ذِی الرَّقِیبَۃِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ زُہَیْرِ بْنِ أَبِی سَلْمَی الْمُزَنِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : خَرَجَ کَعْبٌ وَبُجَیْرٌ ابْنَا زُہَیْرٍ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی إِسْلاَمِ بُجَیْرٍ وَمَا کَانَ مِنْ شِعْرِ کَعْبٍ فِیہِ ثُمَّ قُدُومِ کَعْبٍ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِسْلاَمِہِ وَإِنْشَادِہِ قَصِیدَتَہُ الَّتِی أَوَّلُہَا : (۱) بَانَتْ سُعَادُ فَقَلْبِی الْیَوْمَ مَتْبُولُ مُتَیَّمٌ عِنْدَہَا لَمْ یُفْدَ مَغْلُولُ (۲) وَمَا سُعَادُ غَدَاۃَ الْبَیْنِ إِذْ ظَعَنُوا إِلاَّ أَغَنُّ غَضِیضُ الطَّرْفِ مَکْحُولُ (۳) تَجْلُو عَوَارِضَ ذِی ظَلْمٍ إِذَا ابْتَسَمَتْ کَأَنَّہَا مُنْہَلٌ بِالْکَأْسِ مَعْلُولُ وَذَکَرَ الْقَصِیدَۃَ بِطُولِہَا وَہِیَ ثَمَانِیَۃٌ وَأَرْبَعُونَ بَیْتًا وَفِیہَا : (۱) أُنْبِئْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ أَوْعَدَنِی وَالْعَفْوُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ مَأْمُولُ (۲) مَہْلاً رَسُولَ الَّذِی أَعْطَاکَ نَافِلَۃَ الْفُرْقَانِ فِیہِ مَوَاعِظُ وَتَفْصِیلُ (۳) لاَ تَأْخُذَنَّ بِأَقْوَالِ الْوُشَاۃِ وَلَمْ أُجْرِمْ وَلَوْ کَثُرَتْ عَنِّی الأَقَاوِیلُ (۴) إِنَّ الرَّسُولَ لَنُورٌ یُسْتَضَائُ بِہِ وَصَارِمٌ مِنْ سُیُوفِ اللَّہِ مَسْلُولُ (۵) فِی فِتْیَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَ قَائِلُہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ لَمَّا أَسْلَمُوا زُولُوا۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ : أَنْشَدَ النَّبِیَّ -ﷺ- کَعْبُ بْنُ زُہَیْرٍ بَانَتْ سُعَادُ فِی مَسْجِدِہِ بِالْمَدِینَۃِ فَلَمَّا بَلَغَ قَوْلَہُ : (۱) إِنَّ الرَّسُولَ لَسَیْفٌ یُسْتَضَائُ بِہِ مُہَنَّدٌ مِنْ سُیُوفِ اللَّہِ مَسْلُولُ (۲) فِی فِتْیَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَ قَائِلُہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ لَمَّا أَسْلَمُوا زُولُوا أَشَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِکُمِّہِ إِلَی الْخَلْقِ لِیَأْتُوا فَیَسْمَعُوا مِنْہُ۔ [ضعیف]
(٢١١٤٢) کعب بن ہیربین ابی سلمی مزنی سے روایت ہے کہ کعب اور بجیرجو زہیر کے بیٹے تھے ، نکلے۔ پھر لمبی حدیث ذکر کی۔ جس میں بجیر کے اسلام لانے کا قصہ ہے اور اس میں کعب کے شعروں کا تذکرہ ہے۔ پھر کعب کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنا، اسلام قبول کرنا اور اس قصیدے کے اشعار پڑھناجو سب سے پہلے انھوں نے لکھا تھا۔
1 سعاد جدا ہو تو میرا دل آج بہت ادا س ہے
وہ اس کے پاس قید ہے اور اس کی قید سے نکلتا نہیں ہے
2 سعاد صبح کے وقت جدا ہوئی جب وہ (قافلے والے) روانہ ہوئے
تو میں اس وقت ناک میں گنگنا رہا تھا اور سرمگیں آنکھوں کے پیوٹے جھکے ہوئے تھے
3 جب وہ تبسم فرماتی تو دانتوں کی چمک ظاہر ہوجاتی
گویا کہ وہ میٹھے پانی کا چشمہ ہے جو شیشے سے ڈھکا ہوا ہے
پھر انھوں نے ایک لمبا قصیدہ کہا جس میں اڑتالیس اشعار تھے اور اس میں یہ اشعار بھی تھے۔
1 مجھے بتلایا گیا کہ اللہ کے رسول نے مجھ سے وعدہ کیا ہے
اور معافی اللہ کے رسول کے پاس ہے جس کی امید کی جاتی ہے
2 اس رسول کے پاس ٹھہرو جس نے تجھے ایسی چیز عطا کی ہے
جس میں وعظ نصیحت اور مکمل بیان ہے
3 تو چغل خور کی باتوں کو قبول نہ کر اور
نہ ہی میں نے کوئی جرم کیا ہے اگرچہ من گھڑت باتیں مجھ سے کثرت سے سر زد ہوئی ہیں
4 یہ رسول نور (ہدایت) ہیں جن سے روشنی حاصل کی جاتی ہے
اور وہ اللہ کی تلواروں میں سے سونتی ہوئی تلوار ہیں
5 قریش کے نوجوانوں میں سے کہنے والے نے کہا
جب سے انھوں نے اسلام قبول کیا اس وقت سے مکہ کی وادی لرز رہی ہے۔
موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ کعب بن زہیر نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سعاد والے اشعار مسجد نبوی میں پڑھے، جب ان اشعار پر پہنچے۔
1 بیشک رسول نور (ہدایت) ہیں جن سے روشنی حاصل کی جاتی ہے اور اللہ کی تلواروں میں سے ننگی تلوار ہیں۔
2 قریش کے نوجوانوں میں سے کسی نے کہا، جب سے وہ مسلمان ہوئے ہیں (یعنی صحابہ) تب سے مکہ کی وادی لرز رہی ہے۔
تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں سے لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ آئیں اور اس سے (اشعار) سنیں۔

21149

(۲۱۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ الْجُمَحِیُّ الْمَکِّیُّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَال رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لأَنْ یَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِکُمْ قَیْحًا خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَمْتَلِئَ شِعْرًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۵۴]
(٢١١٤٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی ایک کا پیٹ پیپ سے بھر جائے یہ بہتر ہے کہ اشعار سے بھرا جائے۔

21150

(۲۱۱۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لأَنْ یَمْتَلِئَ جَوْفُ الرَّجُلِ قَیْحًا یَرِیَہُ خَیْرٌ مِنْ أَنْ یَمْتَلِئَ شِعْرًا ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ من وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الأَشَجِّ عَنْ وَکِیعٍ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کا پیٹ پیپ سے بھرا ہو یہ اس سیبہتر ہے کہ اس میں اشعار ہوں۔

21151

(۲۱۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ یُحَنَّسَ مَوْلَی مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ نَسِیرُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِاْلعَرْجِ إِذْ عَرَضَ شََاعِرٌ یُنْشِدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: خُذُوا الشَّیْطَانَ أَوْ أَمْسِکُوا الشَّیْطَانَ لأَنْ یَمْتَلِئَ جَوْفُ رَجُلٍ قَیْحًا خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَمْتَلِئَ شِعْرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٤٥) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عرج مقام پر چل رہے تھے، اچانک ایک شاعر سامنے آگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شیطان کو پکڑو کیونکہ آدمی کے پیٹ کا پیپ سے بھرا ہونا بہتر ہے کہ وہ اشعار سے بھرا ہوا ہو۔

21152

(۲۱۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ قَالَ الأَصْمَعِیُّ قَوْلُہُ : حَتَّی یَرِیَہُ ۔ ہُوَ مِنَ الْوَرْیِ وَہُوَ أَنْ یَدْوَی جَوْفُہُ۔قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَسَمِعْتُ یَزِیدَ بْنَ ہَارُونَ یُحَدِّثُ عَنِ الشَّرْقِیِّ بْنِ الْقُطَامِیِّ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لأَنْ یَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِکُمْ قَیْحًا حَتَّی یَرِیَہُ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَمْتَلِئَ شِعْرًا ۔ یَعْنِی مِنَ الشِّعْرِ الَّذِی ہُجِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ-۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَالَّذِی عِنْدِی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ غَیْرُ ہَذَا الْقَوْلِ لأَنَّ الَّذِی ہُجِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- لَوْ کَانَ شَطْرَ بَیْتٍ لَکَانَ کُفْرًا وَلَکِنْ وَجْہُہُ عِنْدِی أَنْ یَمْتَلِئَ قَلْبُہُ حَتَّی یَغْلِبَ عَلَیْہِ فَیَشْغَلَہُ عَنِ الْقُرْآنِ وَعَنْ ذِکْرِ اللَّہِ فَیَکُونُ الْغَالِبُ عَلَیْہِ مِنْ أَیِّ الشِّعْرِ کَانَ۔ [ضعیف]
(٢١١٤٦) شعبی سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ایک کا پیٹ پیپ سے بھرا ہوا ہو، وہ اس کو اپنے لیے بہتر خیال کرے اس کہ وہ اشعار سے بھرا ہوا ہو۔ یعنی ایسے اشعار جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مذمت بیان کی گئی ہو۔
ابوعبید فرماتے ہیں : اگر نصف شعر بھی ہو جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مذمت بیان کی گئی ہو تو وہ کفر ہے، لیکن میرے نزدیک یہ ہے کہ انسان کا دل اس کے اوپر اشعار غالب آجائیں جس کی بنا پر وہ اللہ کے ذکر اور قرآن کی تلاوت سے دور رہے۔

21153

(۲۱۱۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نَوْفَلِ بْنُ أَبِی عَقْرَبٍ قَالَ قِیلَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَکَانَ یُنْشَدُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الشِّعْرُ فَقَالَتْ کَانَ أَبْغَضَ الْحَدِیثِ إِلَیْہِ۔ [صحیح]
(٢١١٤٧) ابو نوفل بن ابی عقرب فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) سے کہا گیا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اشعار پڑھے جاتے تھے ؟ فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات بہت زیادہ ناپسند تھی۔

21154

(۲۱۱۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یُوسُفَ الزَّمِّیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ سَلاَّمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : تَعِسَ عَبْدُ الدِّینَارِ وَالدِّرْہَمِ وَالْقَطِیفَۃِ وَالْخَمِیصَۃِ إِنْ أُعْطِیَ رَضِیَ وَإِنْ لَمْ یُعْطَ لَمْ یَفِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلاَّمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٤٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درہم و دینار اور چادر کا بندہ ہلاک ہو۔ اگر دیا جائے تو راضی رہتا ہے اگر نہ ملے تو ناراض ہوجاتا ہے۔

21155

(۲۱۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ أَبِی عَلِیٍّ السَّقَّائُ وَأَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ أَنْبَأَنْا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْن دِینَارٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: تَعِسَ عَبْدُالدِّینَارِ وَعَبْدُالدِّرْہَمِ وَعَبْدُ الْخَمِیصَۃِ إِنْ أُعْطِیَ رَضِیَ وَإِنْ مُنِعَ سَخِطَ تَعِسَ وَانْتَکَسَ وَإِذَا شِیکَ فَلاَ انْتَقَشَ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ عَمْرٌو فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٤٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درہم و دینار اور چادر کا بندہ ہلاک ہوگیا، اگر دیا جائے تو راضی رہتا ہے۔ اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوجاتا ہے۔ ایسا بندہ ہلاک ہوا اور جب اس کو کانٹا لگے تو نہ نکال سکے۔

21156

(۲۱۱۵۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ أَنَّہُ سَمِعَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ حَدَّثَتْنَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَجُلاً اسْتَأْذَنَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : ائْذَنُوا لَہُ فَبِئْسَ رَجُلُ الْعَشِیرَۃِ أَوْ بِئْسَ رَجُلاً الْعَشِیرَۃِ ۔ فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَہُ الْقَوْلَ قَالَتْ عَائِشَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قُلْتَ لَہُ الَّذِی قُلْتَ فَلَمَّا دَخَلَ البَیْتَ أَلَنْتَ لَہُ الْقَوْلَ۔ قَالَ : یَا عَائِشَۃُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنْ وَدَعَہُ أَوْ تَرَکَہُ النَّاسُ اتِّقَائَ فُحْشِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٥٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت طلب کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اجازت دے دو لیکن یہ قبیلہ کا بدترین آدمی ہے۔ جب وہ آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نرم کلام کی۔ حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگیں : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے اس کے بارے میں یوں کلام کی اور پھر اس سے نرم کلام کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ (رض) ! قیامت کے دن لوگوں میں سے برے مرتبہ والا وہ شخص ہوگا جس کو اس کی فحش گوئی کی وجہ سے چھوڑ دیا جائے گا۔

21157

(۲۱۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَالِمٍ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَخَذَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَمَا أَخَذَ عَلَی النِّسَائِ أَنْ لاَ نُشْرِکَ بِاللَّہِ شَیْئًا وَلاَ نَسْرِقَ وَلاَ نَزْنِیَ وَلاَ نَقْتُلَ أَوْلاَدَنَا وَلاَ یَعْضَہَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ فَمَنْ وَفَّی مِنْکُمْ فَأَجْرُہُ عَلَی اللَّہِ وَمَنْ أَتَی مِنْکُمْ حَدًّا فَأُقِیمَ عَلَیْہِ فَہُوَ کَفَّارَتُہُ وَمَنْ سَتَرَہُ اللَّہُ عَلَیْہِ فَأَمْرُہُ إِلَی اللَّہِ إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ وَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٥١) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے ویسے ہی بیعت لی جیسے عورتوں سے لیتے تھے کہ ہم اللہ کے ساتھ شرک، چوری، زنا، اپنی اولادوں کا قتل اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کریں۔ جس نے اس بیعت کو پورا کیا تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے اور جس نے جرم کیا اور جرم کی سزا مل گئی تو یہ اس کا کفارہ ہے اور جس مسلمان کے گناہ پر اللہ نے پردہ ڈالا۔ اب اللہ چاہے تو سزا دے یا معاف کر دے۔

21158

(۲۱۱۵۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثِنْتَانِ ہِیَ فِی النَّاسِ کُفْرٌ نِیَاحَۃٌ عَلَی الْمَیِّتِ وَطَعْنٌ فِی النَّسَبِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ وَمُحَّمَدِ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۷]
(٢١١٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” لوگوں میں دو عادات کفریہ ہیں : 1 میت پر نوحہ کرنا۔ 2 نسب میں طعن کرنا۔

21159

(۲۱۱۵۳)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ سَمِع أُسَامَۃَ بْنَ شَرِیکٍ یَقُولُ : شَہِدْتُ الأَعْرَابَ یَسْأَلُونَ النَّبِیَّ -ﷺ- ہَلْ عَلَیْنَا حَرَجٌ فِی کَذَا فَقَالَ: عِبَادَ اللَّہِ وَضَعَ اللَّہُ الْحَرَجَ إِلاَّ مَنِ اقْتَرَضَ مِنْ عِرْضِ أَخِیہِ شَیْئًا فَذَلِکَ الَّذِی حَرِجَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا خَیْرُ مَا أُعْطِیَ الْعَبْدُ؟ قَالَ : خُلُقٌ حَسَنٌ ۔ [صحیح]
(٢١١٥٣) زیاد بن علاقہ نے اسامہ بن شریک سے سنا، وہ کہہ رہے تھے : میں دیہاتیوں کے پاس آیا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کر رہے تھے کہ کیا اس طرح ہمارے اوپر گناہ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے اپنے بندوں سے حرج کو اٹھا دیا ہے لیکن جس نے اپنے مسلمان بھائی کی عزت کو پامال کیا یہ گناہ باقی ہے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! سب سے بہتر چیز کیا ہے، جو بندہ کو دی جاتی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اچھا اخلاق۔

21160

(۲۱۱۵۴)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنْا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَال رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: تَجِدُ شَرَّ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ذَا الْوَجْہَیْنِ الَّذِی یَأْتِی ہَؤُلاَئِ بِحَدِیثِ ہَؤُلاَئِ وَہَؤُلاَئِ بِحَدِیثِ ہَؤُلاَئِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الطَّنَافِسِیِّ: تَجِدُ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ ذَا الْوَجْہَیْنِ۔ قَالَ الأَعْمَشُ: الَّذِی یَأْتِی ہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ وَہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٥٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ قیامت والے دن بدترین لوگوں میں سے ان کو پائیں گے جو دو رخ والے ہوتے ہیں۔
(ب) طنافسی کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں میں سے بدترین لوگ دو رخ والے ہوتے ہیں کہ ان کے پاس ایک چہرے سے آتے ہیں اور دوسروں کے پاس دوسرے چہرے سے آتے ہیں۔

21161

(۲۱۱۵۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ وَقَبْلَہُ : مِنْ شِرَارِ خَلْقِ اللَّہِ ذُو الْوَجْہَیْنِ یَأْتِی ہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ وَہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الأَعْمَشِ بَاللَّفْظِ الأَوَّلِ۔ [صحیح]
(٢١١٥٥) حضرت ابو معاویہ اعمش سے اپنی سند سے اسی کی مثل نقل فرماتے ہیں اور اس سے پہلے ہے کہ اللہ کی مخلوق میں سے بدترین لوگ دو رخ والے ہیں کہ وہ کبھی اس چہرے کے ساتھ آتے ہیں تو کبھی دوسرے چہرے کے ساتھ۔

21162

(۲۱۱۵۶)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَنْبَغِی لِذِی الْوَجْہَیْنِ أَنْ یَکُونَ أَمِینًا۔ [حسن]
(٢١١٥٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی دو رخ والے آدمی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ امین ہو۔

21163

(۲۱۱۵۷)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ الرُّکَیْنِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ حَنْظَلَۃَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ کَانَ ذَا وَجْہَیْنِ فِی الدُّنْیَا کَانَ لَہُ لِسَانَانِ مِنْ نَارٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ [ضعیف]
(٢١١٥٧) حضرت عمار بن یاسر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو انسان دنیا میں دو رخا ہوا قیامت کے دن اس کی دو زبانیں آگ کی ہوں گی۔

21164

(۲۱۱۵۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ یُحَدِّثُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ إِنَّ مُحَمَّدًا -ﷺ- قَالَ : أَلاَ أُنَبِّئُکُمْ مَا الْعَضْہُ؟ ہِیَ النَّمِیمَۃُ الْقَالَۃُ بَیْنَ النَّاسِ ۔ وَإِنَّ مُحَمَّدًا -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدُقُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ صِدِّیقًا وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللَّہِ کَذَّابًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٥٨) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں خبر نہ دوں کہ غصہ کیا ہوتا ہے، فرمایا : یہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان کی جاتی ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آدمی ہمیشہ سچ بولنے کی وجہ سے اللہ کے ہاں سچوں میں شمار کیا جاتا ہے اور انسان جھوٹ بولنے کی وجہ سے اللہ کے نزدیک جھوٹوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

21165

مسنگ
(٢١١٥٩) حضرت انس بن مالک (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم (عضہ) کو جانتے ہو ؟ وہ کہنے لگے : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض لوگوں کی بات کو بعض لوگوں تک اس انداز سے پہنچایا جائے کہ دونوں کے درمیان لڑائی برپا ہوجائے۔ [ضعیف ]

21166

مسنگ
(٢١١٦٠) حضرت ہمام بن حارث (رض) فرماتے ہیں کہ ہم حضرت حذیفہ (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں، حذیفہ کہنے لگے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔ [صحیح ]

21167

مسنگ
(٢١١٦١) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی بات کرتے ہوئے ادھر ادھر دیکھے تو یہ بات امانت ہوتی ہے۔ [حسن ]

21168

(۲۱۱۶۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ أَخِی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمَجَالِسُ بِالأَمَانَۃِ إِلاَّ ثَلاَثَۃَ مَجَالِسَ سَفْکُ دَمٍ حَرَامٍ أَوْ فَرْجٌ حَرَامٌ أَوِ اقْتِطَاعُ مَالٍ بِغَیْرِ حَقٍّ ۔ [ضعیف]
(٢١١٦٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجلسیں امانت ہوتی ہیں، لیکن تین قسم کی مجلسیں امانت نہیں ہوتیں :1 حرام خون بہانے کے متعلق۔ 2 زنا کے بارے میں۔ 3 ناجائز طریقے سے کسی کا مال ہڑپ کرنے کے بارے میں۔

21169

(۲۱۱۶۳)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنْا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَتَدْرُونَ مَا الْغِیبَۃُ؟ ۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : ذِکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ ۔ قِیلَ : أَفَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ فِی أَخِی مَا أَقُولُ؟ قَالَ : إِنْ کَانَ فِیہِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَہُ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہِ مَا تَقُولُ فَقَدْ بَہَتَّہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۸۹]
(٢١١٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا اپنے بھائی کا اس انداز سے تذکرہ کرنا جس کو وہ ناپسند کرے۔ کہا گیا : آپ کا کیا خیال ہے ؟ اگر وہ چیز جو میں کہہ رہا ہوں، میرے بھائی میں موجود بھی ہو، فرمایا : اگر وہ چیز اس میں موجود ہے تو آپ نے اس کی غیبت کی۔ اگر موجود نہیں تو آپ نے اس پر تہمت لگائی۔

21170

(۲۱۱۶۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِہِ وَلَمْ یَدْخُلِ الإِیمَانُ فِی قَلْبِہِ لاَ تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِینَ وَلاَ تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِہِمْ فَإِنَّ مَنْ تَبِعَ عَوْرَۃَ أَخِیہِ الْمُسْلِمِ اتَّبَعَ اللَّہُ عَوْرَتَہُ وَفَضَحَہُ وَہُوَ فِی بَیْتِہِ ۔ [ضعیف]
(٢١١٦٤) حضرت ابو برزہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے گروہ جو اپنی زبان قابو میں نہیں رکھتے ! ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہے، مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو۔ ان کے عیب تلاش نہ کیا کرو۔ جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیب تلاش کر کے اس کو اس کے گھر کے اندر رسوا کر دے گا۔

21171

(۲۱۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُّ الْخُسْرَوجِرْدِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الوَرَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ عَنْ أَبِی حُذَیْفَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : حَکَیْتُ إِنْسَانًا فَقَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا أُحِبُّ أَنِّی حَکَیْتُ إِنْسَانًا وَأَنَّ لِی کَذَا وَکَذَا ۔ [صحیح]
(٢١١٦٥) حضرت ابو حذیفہ (رض) سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ایک انسان کی حکایت بیان کی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : میں پسند نہیں کرتا کہ میرے سامنے کسی کی حکایت بیان کی جائے اور میرے لیے یہ یہ ہو، یعنی میرے دل کے اندر کسی کے بارے میں بدگمانی پیدا ہو۔

21172

(۲۱۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَنْبَأَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو قِلاَبَۃَ الْجَرْمِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْجَرْمِیُّ لأَبِی مَسْعُودٍ کَیْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی زَعَمُوا قَالَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ : بِئْسَ مَطِیَّۃُ الرَّجُلِ ۔ [صحیح]
(٢١١٦٦) حضرت ابوعبداللہ بن جرمی (رض) نے ابو مسعود (رض) سے کہا : آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیسے سنا ہے جو کہتا ہے کہ ان کا یہ گمان ہے ؟ کہتے ہیں : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بدترین سواری ہے۔

21173

(۲۱۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ کَانَ ابْنٌ لأُمِّ سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُمَیْرٍ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- رُبَّمَا یُمَازِحُہُ إِذَا جَائَ فَدَخَلَ یَوْمًا یُمَازِحُہُ فَوَجَدَہُ حَزِینًا فَقَال : مَا لِی أَرَی أَبَا عُمَیْرٍ حَزِینًا؟ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَاتَ نُغَیْرُہُ الَّذِی کَانَ یَلْعَبُ بِہِ فَجَعَلَ یُنَادِیہِ : یَا أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ۔ [صحیح]
(٢١١٦٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ام سلیم کا بیٹا تھا جس کو ابوعمیر کہا جاتا تھا۔ جب وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ساتھ خوش طبعی فرماتے، ایک دن وہ آیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے خوش طبعی کی لیکن وہ پریشان تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے ابو عمیر ! میں تجھ کو پریشان دیکھتا ہوں۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کی وہ چڑیا فوت ہوگئی جس سے وہ کھیلا کرتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اے ابو عمیر ! تیری چڑیا نے کیا کیا۔

21174

(۲۱۱۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلاً اسْتَحْمَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّا حَامِلُوکَ عَلَی وَلَدِ نَاقَۃٍ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ نَاقَۃٍ؟ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَہَلْ تَلِدُ الإِبِلَ إِلاَّ النُّوقُ ۔ [صحیح]
(٢١١٦٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سواری کا مطالبہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم تجھے اونٹنی کا بچہ دیں گے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اونٹ بچہ ہی تو پیدا ہوتا ہے۔

21175

(۲۱۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا ذَا الأُذُنَیْنِ ۔ [صحیح]
(٢١١٦٩) حضرت عاصم (رض) حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : اوہ کانوں والے۔

21176

(۲۱۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَحْمَدُ بْنُ عُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْعَلاَئِ بْنِ زَبْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ بُسْرَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیَّ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ وَہُوَ فِی خِبَائٍ مِنْ أَدَمٍ فَجَلَسْتُ بِفِنَائِ الْخِبَائِ فَسَلَّمْتُ فَرَدَّ وَقَالَ : ادْخُلْ یَا عَوْفُ ۔فَقُلْتُ : أَکُلِّی أَمْ بَعْضِی؟ قَالَ : کُلُّکَ ۔ فَدَخَلْتُ۔ [صحیح]
(٢١١٧٠) حضرت عوف بن مالک شجعی (رض) فرماتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چمڑے کے خیمے میں تھے۔ میں خیمے کے صحن میں بیٹھ گیا، میں نے سلام کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : اے عوف ! داخل ہوجاؤ۔ میں نے کہا : سارے کا سارا یا بعض تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں سارے کا سارا۔ میں داخل ہوگیا۔

21177

(۲۱۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی الْعَاتِکَۃِ قَالَ : إِنَّمَا قَالَ کُلِّی مِنْ صِغَرِ الْقُبَّۃِ۔ [صحیح]
(٢١١٧١) حضرت عثمان بن ابی عاتکہ (رض) فرماتے ہیں کہ اس نے کہا تھا : خیمہ کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے میں سارا داخل ہوجاؤں۔

21178

(۲۱۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ کَانَ اسْمُہُ زَاہِرَ بْنَ حِزَامٍ أَوْ حَرَامٍ قَالَ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُحِبُّہُ وَکَانَ دَمِیمًا فَأَتَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمًا وَہُوَ یَبِیعُ مَتَاعَہُ فَاحْتَضَنَہُ مِنْ خَلْفِہِ وَہُوَ لاَ یُبْصِرُہُ فَقَالَ أَرْسِلْنِی مَنْ ہَذَا فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِیَّ فَجَعَلَ لاَ یَأْلُو مَا أَلْزَقَ ظَہْرَہُ بِصَدْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ عَرَفَہُ وَجَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ یَشْتَرِی الْعَبْدَ؟ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذًا وَاللَّہِ تَجِدُنِی کَاسِدًا۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَکِنْ عِنْدَ اللَّہِ لَسْتَ بِکَاسِدٍ أَوْ قَالَ لَکِنْ عِنْدَ اللَّہِ أَنْتَ غَالٍ ۔ لَمْ یُثْبِتْہُ شَیْخُنَا وَفِیہِ خِلاَفٌ فَقِیلَ حِزَامٌ وَقِیلَ حَرَامٌ قَالَ قَال عَبْدُالْغَنِیِّ الْحَافِظُ حَرَامٌ بِالرَّائِ أَصَحُّ۔[صحیح]
(٢١١٧٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ظاہر بن حزام یا حرام ایک دیہاتی آدمی تھا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور یہ سیاہ رنگ کا آدمی تھا۔ ایک دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور وہ اپنا سامان فروخت کررہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیچھے سے اس کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیا۔ اس کو نظر نہیں آرہا تھا، کہنے لگا : چھوڑو مجھے کون ہے، پھر اس نے پیچھے مڑ کر دیکھنے کی کوشش کی وہ پہچان گیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں تو پہچاننے کے بعد اس نے اپنی کمر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سنیے کے ساتھ لگا دی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ اس غلام کو کون مجھ سے خریدے گا، وہ کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تب تو آپ مجھ کو بہت سستا پائیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیکن تو اللہ کے ہاں سستا نہیں ہے بلکہ اللہ کے نزدیک تو قیمتی ہے۔

21179

(۲۱۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ تُدَاعِبُنَا۔ فَقَالَ : إِنِّی لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا۔ [حسن]
(٢١١٧٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : کہا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہمارے ساتھ خوش طبعی فرماتے ہیں ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں صرف سچی بات کہتا ہوں۔

21180

(۲۱۱۷۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا ۔ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِہِ : إِنَّکَ تُلاَعِبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ : لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا ۔ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِہِ : إِنَّکَ تُلاَعِبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : لاَ أَقُولُ إِلاَّ حَقًّا ۔وَرَوَی عِکْرِمَۃُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : أَنَّہُ کَانَتْ فِیہِ دُعَابَۃٌ۔ [حسن]
(٢١١٧٤) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں صرف سچی بات کہتا ہوں۔ بعض صحابہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہمارے ساتھ خوش طبعی فرماتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں صرف سچی بات کہتا ہوں۔

21181

(۲۱۱۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ یَرْفَعَہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ : الدُّعَابَۃُ یَعْنِی الْمِزَاحَ۔ [ضعیف]
(٢١١٧٥) حضرت ابو عبید (رض) فرماتے ہیں : دعابہ سے مراد خوش طبعی ہے۔

21182

(۲۱۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ السِّجِسْتَانِیُّ وَہُوَ أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کَعْبٍ أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ حَبِیبٍ الْمُحَارِبِیُّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَا زَعِیمٌ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ وَإِنْ کَانَ مُحِقًّا وَبِبَیْتٍ فِی وَسَطِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَإِنْ کَانَ مَازِحًا وَبِبَیْتٍ فِی أَعْلَی الْجَنَّۃِ لِمَنْ حَسُنَ خُلُقُہُ ۔ [حسن]
(٢١١٧٦) حضرت ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو انسان حق پر ہوتے ہوئے جھگڑے کو ترک کر دے۔ میں جنت کے کنارے میں اس کے گھر کی ضمانت دیتا ہوں، جو جھوٹ کو چھوڑ دیتا ہے اگرچہ مذاق میں ہی کیوں نہ ہو۔ جنت کے وسط میں اس کے گھر کی ضمانت دیتا ہوں اور اچھے اخلاق والے انسان کے لیے اعلیٰ جنت والے گھر کا ضامن ہوں۔

21183

(۲۱۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- : أَنَّہُمْ کَانُوا یَسِیرُونَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَنَامَ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَانْطَلَقَ بَعْضُہُمْ إِلَی أَحْبُلٍ مَعَہُ فَأَخَذَہَا فَفَزِعَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ یُرَوِّعُ مُسْلِمًا ۔ [صحیح]
(٢١١٧٧) حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) نے ہمیں بیان کیا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چل رہے تھے، (سفر میں تھے) ایک آدمی ان میں سے سو گیا تو بعض صحابہ (رض) نے ایک رسی پکڑی جس کے ذریعے اس کو ڈرایا، وہ گھبرا گیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو ڈرائے۔

21184

(۲۱۱۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَکْذَبُ النَّاسِ الصَّبَّاغُونَ وَالصَّوَّاغُونَ ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ حَدِیثُ ہَمَّامٍ عَنْ فَرْقَدٍ وَأَخْطَأَ فِیہِ عَنْ بَعْضِہِمْ عَلَی ہَمَّامٍ فَقَالَ عَنْہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَزِیدَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنْہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ وَکِلاَہُمَا بَاطِلٌ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقِیلَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(٢١١٧٨) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ جھوٹے صباغون اور صواغون ہیں۔

21185

(۲۱۱۷۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَیُّوبَ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُوسَی الْبَلْخِیُّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عُبَیْدٍ الْقَاسِمَ بْنَ سَلاَّمٍ عَنْ تَفْسِیرِ ہَذَا فَقَالَ أَمَّا الصَّبَّاغُ فَہُوَ الَّذِی یَزِیدُ فِی الْحَدِیثِ أَلْفَاظًا یُزَیِّنُہُ بِہَا وَأَمَّا الصَّائِغُ فَہُو الَّذِی یَصُوغُ الْحَدِیثَ لَیْسَ لَہُ أَصْلٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ کَذَا قَالَ فِیمَا رُوِیَ عَنْہُ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ الْعَامِلَ بِیَدَیْہِ وَہُوَ صَرِیحٌ فِیمَا رُوِیَ فِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَإِنَّمَا نَسَبَہُ إِلَی الْکَذِبِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لِکَثْرَۃِ مَوَاعِیدِہِ الْکَاذِبَۃِ مَعَ عِلْمِہِ بِأَنَّہُ لاَ یَفِی بِہَا۔ وَفِی صِحَّۃِ الْحَدِیثِ نَظَرٌ۔ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ شَہَادَۃَ مَنْ یَأْخُذُ الْجَعْلَ عَلَی الْخَیْرِ وَقَدْ مَضَتِ الدَّلاَلَۃُ عَلَی جَوَازِہِ فِی کِتَابِ الإِجَارَۃِ وَکِتَابِ قَسْمِ الْفَیْئِ وَالْغَنِیمَۃِ وَغَیْرِہِمَا۔ وَذَکَرَ شَہَادَۃَ السُّؤَالِ وَقَدْ مَضَتِ الدَّلاَلَۃُ عَلَی مَنْ یَجُوزُ لَہُ السُّؤَالُ وَمَنْ لاَ یَجُوزُ فِی کِتَابِ قَسْمِ الصَّدَقَاتِ وَذَکَرَ شَہَادَۃَ مَنْ یَأْتِی الدَّعْوَۃَ بِغَیْرِ دُعَائٍ وَقَدْ مَضَی الْخَبَرُ فِیہِ فِی کِتَابِ الْوَلِیمَۃِ فَلاَ مَعْنَی لِلإِعَادَۃِ۔ وَکُلُّ مَنْ کَانَ عَلَی شَیْئٍ تُرَدُّ بِہِ شَہَادَتُہُ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : إِنَّمَا تُرَدُّ شَہَادَتُہُ مَا کَانَ عَلَیْہِ فَإِذَا نَزَعَ وَتَابَ قُبِلَتْ شَہَادَتُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ مَضَتِ الأَخْبَارُ فِیہِ فِی بَابِ شَہَادَۃِ الْقَاذِفِ۔ [صحیح]
(٢١١٧٩) حضرت یحییٰ بن موسیٰ بلخی فرماتے ہیں کہ میں نے ابو عبیدقاسم بن سلام سے اس کی تفسیر پوچھی تو اس نے کہا : صباغ اس شخص کو کہتے ہیں کہ جو بات کو مزین کرنے کے لیے الفاظ زیادہ کرے اور صائغ اس شخص کو کہتے ہیں جو بےبنیاد بات بیان کرے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جو بھلائی کے کاموں پر مزدوری لیتا ہے جتنی دیر تک یہ توبہ نہ کرے، اس کی گواہی قابل قبول نہ ہوگی۔

21186

(۲۱۱۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا السِّرَاجُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی وَلَدِ الزِّنَا قَالَ : لاَ یَفْضُلُہُ وَلَدُ الرِّشْدَۃِ إِلاَّ بِالتَّقْوَی۔ [ضعیف]
(٢١١٨٠) حضرت حسن (رض) حرامی بچے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ صحیح النسب بچہ اس سے صرف تقویٰ کی بنیاد پر فضیلت رکھتا ہے۔

21187

(۲۱۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ البَغْدَادِیُّ أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ فِی وَلَدِ الزِّنَا : إِنَّ أَصْلَہُ لأَصْلُ سُوْئٍ وَإِذَا حَسُنَتْ حَالَتُہُ وَمُرُوئَ تُہُ جَازَتْ شَہَادَتُہُ وَکَانُوا یَرَوْنَ عِتْقَہُ حَسَنًا۔ [ضعیف]
(٢١١٨١) عبدالرحمن بن ابی زناد اپنے والد سے اور وہ مدینہ کے معتبر فقہاء سے نقل فرماتے ہیں کہ حرامی بچہ کی اصل بری ہے، جب اس کی حالت اور صحبت اچھی ہو تو پھر گواہی کے قابل ہے، اس کو آزاد کردینا بھی اچھا ہے۔

21188

(۲۱۱۸۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ صَلاَحٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ وَنَافِعُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ بَدَوِیٍّ عَلَی صَاحِبِ قَرْیَۃٍ ۔ وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ وَرَدَ فِی الشَّہَادَۃِ عَلَی الاِعْتِبَارِ وَفِیمَا یُعْتَبَرُ أَنْ یَکُونَ الشَّاہِدُ فِیہِ مِنْ أَہْلِ الْخِبْرَۃِ الْبَاطِنَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا کَرِہِ شَہَادَۃَ أَہْلِ الْبَدْوِ لِمَا فِیہِمْ مِنَ الْجَفَائِ فِی الدِّینِ وَالْجَہَالَۃِ بِأَحْکَامِ الشَّرِیعَۃِ لأَنَّہُمْ فِی الْغَالِبِ لاَ یَضْبِطُونَ الشَّہَادَۃَ عَلَی وَجْہِہَا وَلاَ یُقِیمُونَہَا عَلَی حَقِّہَا لِقُصُورِ عِلْمِہِمْ عَمَّا یُحِیلُہَا وَیُغَیِّرُہَا عَنْ جِہَتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢١١٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ دیہاتی کی گواہی شہری کے خلاف جائز نہیں ہے، یہ شہادت کے معتبر ہونے کے اعتبار سے ہے، گواہ باطن کی خبروں کی بھی پہچان رکھتا ہو۔ شیخ ابو سلیمان خطابی فرماتے ہیں کہ دیہاتی کی شہادت اس لیے ناپسندیدہ ہے، کیونکہ یہ دین میں سختی اور شرعی احکام سے جہالت کی بنا پر ہے۔

21189

(۲۱۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنْا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ عَنِ الأَشْعَثِ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْعَبْدِ وَالذِّمِّیِّ إِذَا شَہِدَا : رُدَّتْ شَہَادَتُہُمَا ثُمَّ أُعْتِقَ ہَذَا وَأَسْلَمَ ہَذَا أَنَّہُمَا تَجُوزُ شَہَادَتُہُمَا۔ [ضعیف]
(٢١١٨٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ غلام اور ذمی کی شہادت مردود ہے، لیکن غلام آزادہو جائے اور ذمی اسلام قبول کرلے تو شہادت جائز ہے۔

21190

(۲۱۱۸۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ وَعَطَائٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَہَادَتُہُمْ جَائِزَۃٌ قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔
(٢١١٨٤) حضرت عطاء عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کی گواہی جائز ہے۔

21191

(۲۱۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَسْمَعُونَ وَیُسْمَعُ مِنْکُمْ وَیُسْمَعُ مِمَّنْ یُسْمَعُ مِنْکُمْ ۔ [صحیح]
(٢١١٨٥) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سنتے ہو اور تمہاری بات کو سنا جاتا ہے اور اس کی بات کو قبول کیا جاتا ہے جو تمہاری بات سنتا ہے۔

21192

(۲۱۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنْا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ وَشُرَیْحٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃٌ عَلَی شَہَادَۃٍ فِی حَدٍّ وَلاَ یُکْفَلُ فِی حَدٍّ۔ [ضعیف]
(٢١١٨٦) حضرت جابر مسروق اور شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ حدود اللہ میں شہادت پر شہادت جائز نہیں ہے اور نہ ہی حد میں نیابت اختیار کی جائے گی۔

21193

(۲۱۱۸۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَسَنٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ قَالاَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃٌ عَلَی شَہَادَۃٍ فِی حَدٍّ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ وَقَدْ مَضَتِ الأَخْبَارُ فِیہِ فِی دَرْئِ الْحُدُودِ بِالشُّبُہَاتِ فِی کِتَابِ الْحُدُودِ۔ [ضعیف]
(٢١١٨٧) حضرت لیث عطاء اور طاؤس سے نقل فرماتے ہیں کہ حدود اللہ میں شہادت پر شہادت جائز نہیں ہے۔

21194

(۲۱۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ کُلْثُومِ بْنِ الأَقْمَرِ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : لاَ أُجِیزُ شَہَادَۃَ مُخْتَبِئٍ۔ [صحیح لغیرہ]
(٢١١٨٨) کلثوم بن اقمر قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ روکے گئے کی گواہی قابل قبول نہیں۔

21195

(۲۱۱۸۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ حَدَّثَنِیہِ رَقَبَۃُ عَنْ بَیَانٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْمُخْتَبِئِ۔ قَالَ ثُمَّ سَمِعْتُہُ مِنْ بَیَانٍ۔ [صحیح]
(٢١١٨٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ منع کیے گئے کی گواہی قابلِ قبول نہیں۔

21196

(۲۱۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ : أَنَّ عَمْرَو بْنَ حُرَیْثٍ کَانَ یُجِیزُ شَہَادَتَہُ وَیَقُولُ کَذَلِکَ یُفْعَلُ بِالْخَائِنِ وَالْفَاجِرِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبِہَذَا نَقُولُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِیمَا حُکِیَ عَنْہُ لأَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَجَازَ شَہَادَۃَ الَّذِینَ رَصَدُوا رَجُلاً یَزْنِی وَلَکِنْ لَمْ یَتِمُّوا أَرْبَعَۃً قَالَ وَہَذَا أَشْبَہُ الْقَوْلَیْنِ۔ [صحیح]
(٢١١٩٠) عبداللہ ثقفی حضرت عمرو بن حریث سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کی گواہی جائز نہیں ہے، اسی طرح خائن اور فاجر کی گواہی بھی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ان لوگوں کی گواہی کو قبول کیا جنہوں نے زانی کو پکڑا، لیکن چار گواہ پورے نہ ہوئے۔

21197

(۲۱۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ (ح) قَالَ وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ الأَزْرَقِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الشَّاہِدِ عَلَی الشَّاہِدِ حَتَّی یَکُونَا اثْنَیْنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَدْ أَعَادَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَا ہُنَا بَابَ الشَّہَادَۃِ عَلَی الْحُدُودِ وَقَدْ ذَکَرْنَا الأَخْبَارَ وَالآثَارَ فِیہِ فِی کِتَاب ِالْحُدُودِ وَکِتَابِ السَّرِقَۃِ۔ [ضعیف]
(٢١١٩١) شعبی فرماتے ہیں کہ گواہ پر گواہ صرف ایک پیش کرنا جائز نہیں ہے بلکہ دو ہونے چاہیں۔

21198

(۲۱۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَال الشَّافِعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ جَمِیعًا عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ رَجُلَیْنِ شَہِدَا عِنْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی رَجُلٍ بِالسَّرِقَۃِ فَقَطَعَ عَلِیٌّ یَدَہُ ثُمَّ جَائَ ا بِآخَرَ فَقَالاَ ہَذَا ہُوَ السَّارِقُ لاَ الأَوَّلُ فَأَغْرَمَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الشَّاہِدَیْنِ دِیَۃَ یَدِ الْمَقْطُوعِ الأَوَّلِ وَقَالَ : لَوْ أَعْلَمُ أَنَّکُمَا تَعَمَّدْتُمَا لَقَطَعْتُ أَیْدِیَکُمَا وَلَمْ یَقْطَعِ الثَّانِی ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ وَفِی رِوَایَۃِ سُفْیَانَ عَنْ مُطَرِّفٍ فَقَالاَ وَأَخْطَأَنَا عَلَی الأَوَّلِ۔ [ضعیف]
(٢١١٩٢) مطرف شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس دولوگوں نے ایک آدمی کے خلاف چو ری کی گواہی دی۔ حضرت علی (رض) نے اس کا ہاتھ کاٹھ دیا، پھر دوسرے آدمی کو لے کر آئے کہ یہچور ہے پہلا نہیں ہے تو حضرت علی (رض) نے پہلے چور کے ہاتھ کی دیت ان پر ڈال دی۔ فرمانے لگے : اگر مجھے علم ہوجاتا کہ تم نے جان بوجھ کر کیا ہے تو میں تمہارے ہاتھ کاٹ دیتا، لیکن دوسرے کے ہاتھ کو نہیں کاٹا۔

21199

(۲۱۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : إِذَا شَہِدَ شَاہِدَانِ عَلَی قَتْلٍ ثُمَّ قُتِلَ الْقَاتِلُ ثُمَّ یَرْجِعُ أَحَدُ الشَّاہِدَیْنِ قُتِلَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا فِیہِ إِذَا قَالَ عَمَدْتُ أَنْ أَشْہَدَ عَلَیْہِ لِیُقْتَلَ وَالأَوَّلُ فِی الْخَطَإِ۔ [ضعیف]
(٢١١٩٣) منصور حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی کے قتل پر دو آدمی گواہی دے دیں، پھر قاتل کو قتل کردیا جائے۔ پھر ایک گواہ رجوع کرلے تو اس کو قتل کیا جائے گا۔

21200

(۲۱۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ شَہِدَ عِنْدَہُ رَجُلٌ بِشَہَادَۃٍ وَأَمْضَی شُرَیْحٌ الْحُکْمَ فِیہَا فَرَجَعَ الرَّجُلُ بَعْدُ فَلَمْ یُصَدِّقْ قَوْلَہُ یَعْنِی فَلَمْ یَنْقُضِ الأَوَّلَ وَلَمْ یُصَدِّقْ قَوْلَہُ فِی الرُّجُوعِ۔ ثُمَّ التَّغْرِیمُ فِیمَا یَکُونُ إِتْلاَفًا عَلَی مَا مَضَی۔ [صحیح]
(٢١١٩٤) ابو حصین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی نے گواہی دی تو قاضی شریح نے اس کے مطابق فیصلہ فرما دیا : اس کے بعد اس نے نہ تو رجوع کیا اور نہصدیق کی اور نہ ہی اپنی پہلی بات سے پھرا، لیکن جو چیز تلف ہوئی اس پر جرمانہ بھر دیا۔

21201

(۲۱۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنْ رَجُلٍ شَہِدَ عِنْدَ الإِمَامِ فَأَثْبَتَ الإِمَامُ شَہَادَتَہُ ثُمَّ دُعِیَ لَہَا فَبَدَّلَہَا أَتَجُوزُ شَہَادَتُہُ الأُولَی أَوِ الآخِرَۃُ؟ قَالَ : لاَ شَہَادَۃَ لَہُ فِی الأُولَی وَلاَ فِی الآخِرَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا فِی الرُّجُوعِ قَبْلَ إِمْضَائِ الْحُکْمِ بِالأُولَی۔
(٢١١٩٥) اوزاعی فرماتے ہیں کہ میں نے زہری سے ایک آدمی کے متعلق سوال کیا، جس نے امام احمد (رح) کے پاس گواہی دی تو انھوں نے اس کی گواہی کو ثابت رکھا، لیکن دوبارہ اس نے اپنی گواہی تبدیل کردی۔
پوچھا گیا : پہلی گواہی درست ہے یا بعد والی ؟ فرمایا : کوئی بھی قابل قبول نہیں ہے۔

21202

(۲۱۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ۔ قَالَ ابْنُ عِیسَی قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ صَنَعَ أَمْرًا عَلَی غَیْرِ أَمْرِنَا فَہُوَ رَدٌّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٩٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہمارے دین میں اضافہ کیا وہ مردود ہے۔
ابن عیسیٰ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہمارے دین کوئی نیا کام پیدا کیا میں وہ مردور ہے۔

21203

(۲۱۱۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لَوْ یُعْطَی النَّاسُ بِدَعْوَاہُمْ لاَدَّعَی نَاسٌ دِمَائَ قَوْمٍ وَأَمْوَالَہُمْ وَلَکِنَّ الْیَمِینَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١١٩٧) عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر لوگوں کو ان کے دعوؤں کی بنیاد پر دیا جائے تو لوگ اپنے مالوں اور خون کے دعوے شروع کردیں، لیکن قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے (یعنی جس کے خلاف دعویٰ کیا گیا ہے)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔