hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

26. اقرار کا بیان

سنن البيهقي

11452

(۱۱۴۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کَتَبْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فِی امْرَأَتَیْنِ کَانَتَا تَخْرِزَانِ خَرِیزًا وَفِی الْبَیْتِ حُدَّاثٌ فَأَخْرَجَتْ إِحْدَاہُنَّ یَدَہَا تَشْخَبُ دَمًا فَقَالَتْ : أَصَابَتْنِی ہَذِہِ وَأَنْکَرَتِ الأُخْرَی قَالَ فَکَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَنَّ الْیَمِینَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ وَقَالَ : لَوْ أَنَّ النَّاسَ أُعْطُوا بِدَعْوَاہُمْ لاَدَّعَی نَاسٌ دِمَائَ نَاسٍ وَأَمْوَالِہِمْ ۔ ادْعُہَا فَاقْرَأْ عَلَیْہَا (إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً أُوْلَئِکَ لاَ خَلاَقَ لَہُمْ فِی الآخِرَۃِ وَلاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ وَلاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ یُزَکِّیہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ) وَقَرأَ عَلَیْہِنَّ فَاعْتَرَفَتْ فَبَلَغَہُ فَسَرَّہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ۔ [بخاری ۴۵۵۲]
(١١٤٤٧) ابن ابی ملیکۃ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس کی طرف دو عورتوں کے بارے میں لکھا، دونوں موزے بنایا کرتی تھیں۔ گھر میں باتیں کرنے لگیں، ان میں سے ایک نکلی تو اس کے ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا، کہنے لگی : مجھے اس عورت نے تکلیف پہنچائی ہے اور دوسری انکار کر رہی تھی۔ ابن عباس (رض) نے جواب میں لکھا، بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ کیا ہے کہ قسم مدعی علیہ پر ہے اور کہا کہ اگر لوگوں کو ان کے دعویٰ کے مطابق دے دیا جائے تو لوگ دوسرے لوگوں کے خون اور اموال کا دعوٰی کرنے لگیں گے۔ اس عورت کو بلاؤ اور اسے یہ آیت پڑھ کر سناؤ۔ بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے بدلے بیچ ڈالتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور نہ اللہ ان سے کلام کریں گے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھیں گے، قیامت کے دن اور نہ ان کو پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ جب ان عورتوں پر یہ آیت تلاوت کی تو اس عورت نے اعتراف کرلیا۔ جب ابن عباس کو خبر ملی تو خوش ہوئے۔

11453

(۱۱۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : حَبِیبُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ دَاوُدَ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ یَزِیدَ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ مِنْ أَخِیہِ مِنْ عِرْضِہِ أَوْ مَالِہِ فَلْیُحَلِّلْہَا مِنْ صَاحِبِہِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُؤْخَذَ مِنْہُ حِینَ لاَ یَکُونَ دِینَارٌ وَلاَ دِرْہَمٌ فَإِنْ کَانَ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْہُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِہِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ أُخِذَ مِنْ سَیِّئَاتِ صَاحِبِہِ فَحُمِلَتْ عَلَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [بخاری ۶۵۳۴]
(١١٤٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے بھائی پر ظلم کیا ہو اس کی عزت پر یا اس کے مال پر تو وہ اسے دنیا میں ہی حل کرلے اس سے پہلے کہ اس سے مانگا جائے اور اس وقت اس کے پاس کوئی مال و دولت نہ ہوگی، بلکہ اگر نیک اعمال ہوں گے تو اس کے ظلم کے مطابق اس سے لے لیے جائیں گے اور اگر نیک عمل نہ ہوئے تو اس کے ساتھی کی برائیاں لی جائیں گئیں اور اس (ظالم ) پر ڈال دی جائیں گی۔

11454

(۱۱۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُومُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی فَقَالَ وَیْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَتُبْ إِلَیْہِ ۔ فَرَجَعَ غَیْرَ بَعِیدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِاللَّہَ وَتُبْ إِلَیْہِ ۔ فَرَجَعَ غَیْرَ بَعِیدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَتِ الرَّابِعَۃُ قَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : مِمَّ أُطَہِّرُکَ؟ ۔ قَالَ : مِنَ الزِّنَا فَسَأَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَبِہِ جُنُونٌ؟ ۔ فَأُخْبِرَ أَنَّہُ لَیْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ : أَشَرِبْتَ خَمْرًا ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَہَہُ فَلَمْ یَجِدْ مِنْہُ رِیحَ خَمْرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَثَیِّبٌ أَنْتَ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَرُجِمَ وَکَانَ النَّاسُ فِیہِ فِرْقَتَیْنِ قَائِلٌ یَقُولُ قَدْ ہَلَکَ مَاعِزٌ عَلَی أَسْوَإِ عَمَلِہِ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِہِ خَطِیئَتُہُ وَقَائِلٌ یَقُولُ : مَا تَوْبَۃٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَۃِ مَاعِزٍ أَنْ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَضَعَ یَدَہُ فِی یَدِہِ ثُمَّ قَالَ اقْتُلْنِی بِالْحِجَارَۃِ قَالَ فَلَبِثُوا بِذَلِکَ یَوْمَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃً ثُمَّ جَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ۔ قَالَ فَقَالُوا: غَفَرَ اللَّہُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: لَقَدْ تَابَ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ أُمَّۃٍ لَوَسِعَتْہَا۔ قَالَ ثُمَّ جَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الأَزْدِ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ طَہِّرْنِی فَقَالَ : وَیْحَکِ ارْجِعِی فَاسْتَغْفِرِی اللَّہَ وَتُوبِی إِلَیْہِ ۔ فَقَالَتْ : لَعَلَّکَ تُرِیدُ أَنْ تُرْدِّدْنِی کَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ فَقَالَ : وَمَا ذَاکِ۔ قَالَتْ: إِنَّہَا حُبْلَی مِنَ الزِّنَا قَالَ: أَثَیِّبٌ أَنْتِ۔ قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ: إِذًا لاَ نَرْجُمَکِ حَتَّی تَضَعِی مَا فِی بَطْنِکِ۔ قَالَ: وَکَفَلَہَا رَجُلٌ مِنْ الأَنْصَارِ حَتَّی وَضَعَتْ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِیَّۃُ قَالَ : إِذًا لاَ نَرْجُمَہَا وَنَدَعُ وَلَدَہَا صَغِیرًا لَیْسَ لَہُ مَنْ تُرْضِعُہُ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ إِلَیَّ رِضَاعُہُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ فَرَجَمَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۵]
(١١٤٤٩) سلیمان بن بریدہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ماعز بن مالک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : یا رسول اللہ ! مجھے پاک کردیں، آپ نے کہا : خرابی ہو تیرے لیے لوٹ جا۔ اللہ سے توبہ استغفار کر۔ وہ تھوڑی دور جا کر پھر واپس پلٹ آئے۔ پھر کہا : یا رسول اللہ ! مجھے پاک کردیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : خرابی ہو تیرے لیے لوٹ جا، اللہ سے توبہ استغفار کر، وہ تھوڑی دور جا کر پھر واپس پلٹ آئے اور کہنے لگے : یا رسول اللہ ! مجھے پاک کردیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر اسی طرح کہا، جب چوتھی مرتبہ آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کس چیز سے پاک کروں ؟ کہنے لگے : زنا سے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ مجنون تو نہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا کہ وہ مجنون نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے شراب پی ہے، ایک آدمی کھڑا ہوا، اس نے ماعز سے بو سونگھنے کی کوشش کی۔ لیکن کچھ محسوس نہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو شادی شدہ ہے ؟ اس نے کہا : ہاں یا رسول اللہ ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے اسے قتل کردیا گیا۔ اب لوگوں کے دو گروہ بن گئے۔ کچھ یہ کہہ رہے تھے کہ ماعز ہلاک ہوگئے اپنے برے عمل کی وجہ سے۔ اس کو اس کی غلطی نے گھیر لیا ہے اور کچھ لوگکہہ رہے تھے : ماعز کی توبہ سے افضل کسی کی توبہ نہیں ہوسکتی۔ اس لیے کہ اس نے خود آکر اپنا ہاتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ پر رکھ دیا، پھر کہا کہ مجھے پتھروں سے قتل کردیا جائے۔ راوی کہتے ہیں : دویا تین دن گزرے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے۔ صحابہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کہا پھر بیٹھ گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ماعز کے لیے استغفار کرو، صحابہ نے پوچھا : ماعز کو اللہ نے معاف کردیا ہے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر امت کے درمیان تقسیم کردی جائے تو اس سے بھی وسیع ہے، پھر ازد قبیلے کی ایک عورت کو لایا گیا۔ اس نے کہا : یا رسول اللہ ! مجھے پاک کردیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : خرابی ہو تیرے لیے لوٹ جا۔ اللہ سے توبہ استغفار کر۔ وہ کہنے لگی : آپ مجھے اس طرح لوٹا رہے ہیں جس طرح ماعز کو لوٹاتے رہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تیرا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے کہا : زنا کی وجہ سے حاملہ ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو شادی شدہ ہے ؟ کہنے لگی : ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم تجھے اس وقت تک رجم نہیں کریں گے، یہاں تک کہ تیرا وضع حمل ہوجائے۔ انصار کے آدمی نے اس کی کفالت کا ذمہ لیا تو جب اس نے وضع کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس آدمی (کفیل ) نے کہا : غامدیۃ عورت نے بچہ جن دیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم اسے اس وقت تک رجم نہیں کریں گے جب تک اس کا بچہ چھوٹا ہے اور اس کو دودھ پلانے والا کوئی نہیں ہے۔ انصار کا ایک آدمی کھڑا ہوا۔ اس نے کہا : اس کی رضاعت کا میں ذمہ دار ہوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے رجم کردیا۔

11455

(۱۱۴۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ : أَنَّہُمَا أَخْبَرَاہُ فِی قِصَّۃِ الرَّجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَ أُنَیْسًا الأَسْلَمِیَّ أَنْ یَأْتِیَ امْرَأَۃَ الآخَرِ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَہَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَہَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [بخاری ۶۸۲۸، مسلم ۱۶۹۸]
(١١٤٥٠) حضرت ابوہریرہ (رض) اور زید بن خالدجھنی (رض) فرماتے ہیں، انھوں نے خبر دی دو آدمیوں کے قصہ کی، وہ دونوں اپنا جھگڑا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انس سلمی کو حکم دیا کہ وہ دوسری عورت کے پاس جائے، اگر وہ اعتراف کرلے تو اس کو رجم کر دے، پس اس نے اعتراف کرلیا تو اسے رجم کردیا گیا۔

11456

(۱۱۴۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ َدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ جَارِیَۃً وُجِدَ رَأْسُہَا بَیْنَ حَجَرَیْنِ فَجِیئَ بِہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقِیلَ : مَنْ فَعَلَ بِکِ ہَذَا أَفُلاَنٌ أَفُلاَنٌ ۔ حَتَّی سُمِّیَ الْیَہُودِیُّ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِہَا فَبَعَثَ إِلَی الْیَہُودِیِّ فَجِیئَ بِہِ فَاعْتَرَفَ قَالَ : فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَرُضَّ رَأْسُہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی۔ [بخاری ۲۴۱۳، مسلم ۱۶۷۲]
(١١٤٥١) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک لونڈی کو اس حالت میں پایا گیا کہ اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچلا گیا تھا۔ اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا۔ اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ کس نے یہ کیا ، فلاں نے ؟ فلاں نے ؟ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام لیا گیا، اس (لونڈی ) نے اپنے سر سے اشارہ کیا۔ اس یہودی کو بلایا گیا، اس نے اعتراف کرلیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی دو پتھروں میں رکھ کر کچل دیا جائے۔

11457

(۱۱۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ رَجُلاً أَقَرَّ عِنْدَ شُرَیْحٍ ثُمَّ ذَہَبَ یُنْکِرُ فَقَالَ لَہُ شُرَیْحٌ : شَہِدَ عَلَیْکَ ابْنُ أُخْتِ خَالَتِکَ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ سِیرِینَ أَنَّ شُرَیْحًا قَالَ لَہُ : شَہِدَ عَلَیْکَ ابْنُ أُخْتِ خَالَتِکَ۔ [صحیح۔ ابن سعد ۶/۱۳۶]
(١١٤٥٢) ابراہیم سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے شریح کے پاس اقرار کیا، پھر انکار کرنے لگا۔ شریح نے اسے کہا : تیری خالہ کی بہن کے بیٹے نے تیرے بارے میں گواہی دی ہے۔

11458

(۱۱۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی مُوسَی قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنِ الصَّبِیِّ حَتَّی یَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَعْتُوہِ حَتَّی یُفِیقَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ ۔ [حسن لغیرہ]
(١١٤٥٣) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے : بچے سے حتیٰ کہ بالغ ہوجائے اور مجنون سے حتیٰ کہ وہ ٹھیک ہوجائے اور سوئے ہوئے سے حتیٰ کہ وہ جاگ پڑے۔

11459

(۱۱۴۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ الصَّقْرِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وُضِعَ عَنْ أُمَّتِی الْخَطَأُ وَالنِّسْیَانُ وَمَا اسْتُکْرِہُوا عَلَیْہِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُمَرُ بْنُ سَعِیدٍ الْمَنْبِجِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُصَفَّی وَالْمَحْفُوظُ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنِ الْوَلِیدِ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ وَرْدَانَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ کِلاَہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [منکر]
(١١٤٥٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت سے غلطی اور بھول جانے کو درگزر کردیا گیا ہے اور جس پر انھیں مجبور کیا گیا ہو۔

11460

(۱۱۴۵۵) حَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ أَبُو الْقَاسِمِ -ﷺ- : لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ تِسْعَۃٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا مِائَۃً إِلاَّ وَاحِدًا مَنْ أَحْصَاہَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ إِنَّہُ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [بخاری ۲۷۳۶، مسلم ۲۶۷۷]
(١١٤٥٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ابو القاسم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ٩٩ نام ہیں، جس نے ان کو یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ بیشک اللہ طاق ہے اور وہ طاق کو پسند کرتا ہے۔

11461

(۱۱۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : إِنْ أَقَرَّ الْمَرِیضُ لِوَارِثٍ أَوْ لِغَیْرِ وَارِثٍ جَازَ۔ وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی یَحْیَی السَّاجِیِّ أَنَّہُ قَالَ رُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ وَعَطَائٍ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ إِقْرَارَہُ جَائِزٌ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ الْحَسَنُ أَحَقُّ مَا یُصَدَقَ بِہِ الرَّجُلُ آخِرُ یَوْمٍ مِنَ الدُّنْیَا وَأَوَّلُ یَوْمٍ مِنَ الآخِرَۃِ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَأَوْصَی رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ أَنْ لاَ تُکْشَفَ الْفَزَارِیَّۃُ عَمَّا أُغْلِقَ عَلَیْہِ بَابُہَا قَالَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لاَ یَجُوزُ إِقْرَارُہُ لِسُوئِ الظَّنِّ بِالْوَرَثَۃِ وَقَدْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَ أَکْذَبُ الْحَدِیثِ ۔ وَلاَ یَحِلُّ مَالُ الْمُسْلِمِینَ۔ لِقَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ-: آیَۃُ الْمُنَافِقِ إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ۔ وَقَالَ اللَّہُ تَعَالَی {إِنَّ اللَّہَ یَأْمُرُکُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَی أَہْلِہَا} فَلَمْ یَخُصَّ وَارِثًا وَلاَ غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
(١١٤٥٦) طاؤس کہتے ہیں : اگر مریض اپنے وارث یا غیر وارث کے لیے اقرار کرے تو جائز ہے۔ امام بخاری کہتے ہیں : حسن فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ آدمی کو سچا اس وقت سمجھنا چاہیے، جب دنیا میں اس کا آخری دن اور آخرت میں اس کا پہلا دن ہو اور رافع بن خدیج نے وسعت کی کہ ان کی بیوی فزاریہ کے کے دروازے میں جو مال بند ہے وہ نہ کھولا جائے۔ بعض لوگوں نے کہا : اس کا اقرار کرنا جائز نہیں، بدگمانی کی بناپر اپنے وارث کے لیے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بدگمانی سے بچو بیشک بدگمانی جھوٹی بات ہے اور مسلمانوں کا مال حلال نہیں ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کی وجہ سے کہ منافق کی نشانی یہ بھی ہے جب اسے امانت دی جائے تو وہ خیانت کرتا ہے اور اللہ فرماتے ہیں : بیشک اللہ نے حکم دیا امانتوں کو ان کے اہل کی طرف پہنچا دو ۔[النساء ]

11462

(۱۱۴۵۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیثِ وَلاَ تَحَسَّسُوا وَلاَ تَجَسَّسُوا وَلاَ تَنَافَسُوا وَلاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَبَاغَضُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوَانًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [بخاری ۱۴۱۳، مسلم ۱۵۴۴]
(١١٤٥٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بدگمانی سے بچو بیشک بدگمانی جھوٹی بات ہے اور کسی کے عیوب تلاش نہ کرو اور نہ جاسوسی کرو اور نہ ایک دوسرے سے بڑھو اور نہ حسد کرو اور نہ بغض رکھو اور نہ کسی کی پیٹھکے پیچھے برائی بیان کرو اور اللہ کے بندے ! بھائی بھائی بن جاؤ۔

11463

(۱۱۴۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِکِ بْنِ أَبِی عَامِرٍ أَبُو سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا وَعْدَ أَخْلَفَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [بخاری ۳۳، مسلم ۵۹]
(١١٤٥٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں : جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب امانت دی جائے تو خیانت کرے اور جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔

11464

(۱۱۴۵۹) وَأَمَّا الَّذِی رَوَاہُ نُوحُ بْنُ دَرَّاجٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ وَلاَ إِقْرَارَ بِدَیْنٍ ۔ فَحَدَّثَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شَدَّادٍ ہُوَ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ دَرَّاجٍ فَذَکَرَہُ وَذَکَرَ جَابِرًا قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا بِہِ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ وَلَمْ یَذْکُرْ جَابِرًا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ عَبَّادُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ نُوحٍ فَلَمْ یَذْکُرْ جَابِرًا فَہُوَ مُنْقَطِعٌوَ رَاوِیہِ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِمِثْلِہِ۔
(١١٤٥٩) حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے اور نہ اقرار قرض کے ساتھ۔

11465

(۱۱۴۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ الدُّورِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ نُوحُ بْنُ دَرَّاجٍ کَذَّابٌ خَبِیثٌ قَضَی سِنِینَ وَہُو أَعْمَی وَقَالَ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ ثَلاَثَ سِنِینَ وَکَانَ لاَ یُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّہُ أَعْمَی مِنْ خُبْثِہِ قَالَ وَلَمْ یَکُنْ یَدْرِی مَا الْحَدِیثُ وَلاَ یُحْسِنُ شَیْئًا۔ [صحیح]
(١١٤٦٠) یحییٰ بن معین فرماتے ہیں : نوح بن دراج کذاب خبیث شخص تھا اور وہ اندھا تھا، اس کو حدیث کا کوئی علم نہیں تھا۔

11466

(۱۱۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُجِیزُ ذَلِکَ لِلْوَارِثِ۔ [ضعیف]
(١١٤٦١) شریح وارث کے لیے وصیت جائز نہیں سمجھتے تھے۔

11467

(۱۱۴۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : شَہِدَ عِنْدَہُ رَجُلاَنِ شَہِدَ أَحَدُہُمَا عَلَی أَلْفٍ وَثَلاَثِمِائَۃٍ وَشَہِدَ الآخَرُ عَلَی أَلْفٍ فَقُضِیَ عَلَیْہِ بِأَلْفٍ فَقَالَ تَقْضِی عَلَیَّ وَقَدِ اخْتَلَفَتْ شَہَادَتُہُمَا قَالَ :قَدْ اسْتَقَامَتْ عَلَی أَلْفٍ وَقَالَ سُلَیْمَانُ : إِنَّہُمَا قَدِ اجْتَمَعَا عَلَی أَلْفٍ۔ [صحیح]
(١١٤٦٢) شریح سے روایت ہے کہ ان کے پاس دو آدمی تھے، ان میں سے ایک نے دو ہزار تین سو پر گواہی دی اور دوسرے نے ایک ہزار کی گواہی دی تو آپ نے کہا : تم نے مجھ سے تقاضا کیا ہے اور دونوں کی شہادتیں مختلف ہوگئیں ہیں۔ پھر کہا : ایک ہزار پر جم جاؤ۔ سلمان کہتے ہیں : وہ دونوں ایک ہزار پر جمع ہوگئے۔

11468

(۱۱۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرْقُوبِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ قَالَتْ : کَانَ عُتْبَۃُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ عَہِدَ إِلَی أَخِیہِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ أَنْ یَقْبِضَ إِلَیْہِ ابْنَ وَلِیدَۃِ زَمْعَۃَ قَالَ عُتْبَۃُ إِنَّہُ ابْنِی فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- زَمَنَ الْفَتْحِ أَخَذَ سَعْدٌ ابْنَ وَلِیدَۃِ زَمْعَۃَ فَأَقْبَلَ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَقْبَلَ مَعَہُ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ فَقَالَ سَعْدٌ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا ابْنُ أَخِی عَہِدَ إِلَیَّ أَنَّہُ ابْنُہُ قَالَ عَبْدُ ابْنُ زَمْعَۃَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا أَخِی ابْنُ زَمْعَۃَوَ وُلِدَ عَلَی فِرَاشِہِ فَنَظَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی ابْنِ وَلِیدَۃِ زَمْعَۃَ فَإِذَا ہُوَ أَشْبَہُ النَّاسِ بِعُتْبَۃَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ہُوَ لَکَ یَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَۃَ مِنْ أَجْلِ أَنَّہُ وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِیہِ۔ وَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : احْتَجِبِی مِنْہُ یَا سَوْدَۃُ بِنْتَ زَمْعَۃَ۔ لِمَا رَأَی مِنْ شَبَہِہِ بِعُتْبَۃَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَسَوْدَۃُ بِنْتُ زَمْعَۃَ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ۔[بخاری ۲۰۵۳، مسلم ۱۴۵۷]
(١١٤٦٣) ام المومنین حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص کو وصیت کی کہ زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو لے لینا۔ عتبہ نے کہا کہ وہ میرا بیٹا ہے۔ جب فتح مکہ کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو سعد نے زمعہ کی لو نڈی کے بیٹے کو پکڑا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے۔ عبد بن زمعہ بھی آگئے۔ سعد نے کہا : یا رسول اللہ ! میرے بھائی کا بیٹا ہے، اس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے۔ عبد بن زمعہ نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ میرا بھائی ہے اور زمعہ کا بیٹا ہے اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کی طرف دیکھا، وہ عتبہ بن ابی وقاص کے مشابہ تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تیرے پاس رہے گا اے عبد بن زمعہ ! اس لیے کہ وہ اپنے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے سودہ بنت زمعہ ! اس سے پردہ کیا کر، عتبہ بن ابی وقاص کے مشابہ ہونے کی وجہ سے اور سودہ بنت زمعہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی تھی۔

11469

(۱۱۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ عَائِشَۃَ تَقُولُ : اخْتَصَمَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ فَقَالَ سَعْدٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَخِی عُتْبَۃَ أَوْصَانِی فَقَالَ : إِذَا قَدِمْتَ مَکَّۃَ فَانْظُرْ ابْنَ أَمَۃِ زَمْعَۃَ فَاقْبِضْہُ فَإِنَّہُ ابْنِی۔ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخِی وَابْنُ أَمَۃِ أَبِی وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِی فَرَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَبَہًا بَیْنًا بِعُتْبَۃَ فَقَالَ : ہُوَ لَکَ یَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَۃَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِی مِنْہُ یَا سَوْدَۃُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْہَدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ زَادَ مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْہَدٍ فِی حَدِیثِہِ فَقَالَ : ہُوَ أَخُوکَ یَا عَبْدُ ۔ وَہَذِہِ زِیَادَۃٌ مَحْفُوظَۃٌ وَقَدْ رَوَاہَا أَیْضًا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ َنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١١٤٦٤) عروہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے۔ انھوں نے حضرت عائشہ سے سنا کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ اپنا جھگڑا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آئے، سعد نے کہا : یا رسول اللہ ! میرے بھائی عتبہ نے مجھے وصیت کی تھی، اس نے کہا تھا : جب تو مکہ آئے تو زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو تلاش کر کے لے لینا، اس لیے کہ وہ میرا بیٹا ہے۔ عبد بن زمعہ نے کہا : یا رسول اللہ ! یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے، وہ میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ وہ عتبہ کے مشابہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ عبد بن زمعہ کے پاس رہے گا۔ بچہ بستر والے کا ہوتا ہے اور اے سودہ ! اس سے پردہ کیا کر۔
(ب) ایک روایت کے الفاظ ہیں : اے عبد ! وہ تیرا بھائی ہے۔

11470

(۱۱۴۶۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ بْنُ صَبِیحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَمِّی أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ : عَہِدَ عُتْبَۃُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ إِلَی أَخِیہِ سَعْدٍ أَنْ یَقْبِضَ ابْنَ وَلِیدَۃِ زَمْعَۃَ وَقَالَ عُتْبَۃُ : إِنَّہُ ابْنِی فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَکَّۃَ زَمَنَ الْفَتْحِ أَخَذَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ ابْنَ وَلِیدَۃِ زَمْعَۃَ فَأَقْبَلَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَقْبَلَ مَعَہُ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ : ہَذَا ابْنُ أَخِی عَہِدَ إِلَیَّ أَبُوہُ۔ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا أَخِی وُلِدَ عَلَی فِرَاشِہِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی ابْنِ وَلِیدَۃِ زَمْعَۃَ فَإِذَا أَشْبَہُ النَّاسِ بِعُتْبَۃَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ لَکَ ہُوَ أَخُوکَ یَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَۃَ ۔ مِنْ أَجْلِ أَنَّہُ وُلِدَ عَلَی فِرَاشِہِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : احْتَجِبِی مِنْہُ یَا سَوْدَۃُ ۔ لِمَا رَأَی مِنْ شَبَہِ عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ قَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ أَخْبَرَنِی یُونُسُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَذَکَرَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ۔ [صحیح]
(١١٤٦٥) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی کو وصیت کی کہ زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو لے لینا اور عتبہ نے یہ بھی کہا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔ پس جب فتح مکہ کے وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ آئے تو سعد بن ابی وقاص نے زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو پکڑا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے اور عبد بن زمعہ بھی آگئے۔ سعد بن ابی وقاص نے کہا کہ یہ میرے بھائی کا بیٹا ہے، اس کے باپ نے مجھے وصیت کی تھی۔ عبد بن زمعہ نے کہا : یا رسول اللہ ! یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے؛ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کی طرف دیکھا، وہ عتبہ کے مشابہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبد ! وہ تیرا بھائی ہے اور تیرے پاس رہے گا؛ اس لیے کہ وہ اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ پھر کہا : اے سودہ ! اس سے پردہ کیا کر؛ اس لیے کہ وہ عتبہ کے مشابہ تھا۔

11471

(۱۱۴۶۶) وَأَمَّا الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : کَانَتْ لِزَمْعَۃَ جَارِیَۃٌ یَتَّطِئُہَا وَکَانَ رَجُلٌ یَتْبَعُہَا یُظَنُّ بِہَا فَمَاتَ زَمْعَۃُ وَالْجَارِیَۃُ حُبْلَی فَوَلَدَتْ غُلاَمًا یُشْبِہُ الرَّجُلَ الَّذِی کَانَ یُظَنُّ بِہَا فَسَأَلَتْ سَوْدَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : أَمَّا الْمِیرَاثُ فَہُوَ لَہُ وَأَمَّا أَنْتِ فَاحْتَجِبِی مِنْہُ فَإِنَّہُ لَیْسَ لَکِ بِأَخٍ ۔ فَإِسْنَادُ ہَذَا الْحَدِیثِ لاَ یُقَاوِمُ إِسْنَادَ الْحَدِیثِ الأَوَّلِ لأَنَّ الْحَدِیثَ الأَوَّلَ رُوَاتُہُ مَشْہُورُونَ بِالْحِفْظِ وَالْفِقْہِ وَالأَمَانَۃِ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُخْبِرُ عَنْ تِلْکَ الْقَصَّۃِ کَأَنَّہَا شَہِدَتْہَا وَالْحَدِیثُ الآخَرُ فِی رُوَاتِہِ مَنْ نُسِبَ فِی آخِرِ عُمْرِہِ إِلَی سَوْئِ الْحِفْظِ وَہُوَ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَفِیہِمْ مَنْ لاَ یُعْرَفُ بِسَبَبٍ یَثْبُتُ بِہِ حَدِیثُہُ وَہُوَ یُوسُفُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَقَدْ قِیلَ فِی غَیْرِ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَوِ الزُّبَیْرِ بْنِ یُوسُفَ مَوْلًی لآلِ الزُّبَیْرِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ کَأَنَّہُ لَمْ یَشْہَدِ الْقَصَّۃِ لِصِغَرِہِ فَرِوَایَۃُ مَنْ شَہِدَہَا وَجَمِیعُ مَنْ فِی إِسْنَادِ حَدِیثِہَا حُفَّاظٌ ثِقَاتٌ مَشْہُورُونَ بِالْفِقْہِ وَالْعَدَالَۃِ أَوْلَی بِالأَخْذِ بِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ (ق) وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِقَوْلِہِ إِنْ کَانَ قَالَہُ فَإِنَّہُ لَیْسَ لَکِ بِأَخٍ شَبَہًا وَإِنْ کَانَ لَکِ بِحُکْمِ الْفِرَاشِ أَخًا فَلاَ یَکُونُ لِقَوْلِہِ ہُوَ أَخُوکَ یَا عَبْدُ مُخَالِفًا فَقَدْ أَلْحَقَہُ بِالْفِرَاشِ حِینَ حَکَمَ لَہُ بِالْمِیرَاثِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(١١٤٦٦) حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ زمعہ کی ایک لونڈی تھی، وہ اس سے وطی کرتا تھا اور ایک آدمی اس کا پیچھا کرتا تھا، اس کا خیال تھا کہ زمعہ فوت ہوجائے، لونڈی حاملہ ہے۔ اس کا بچہ اس آدمی کے زیادہ مشابہ تھا۔ پس سودہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : میراث اس (زمعہ ) کی ہے اور تو اس سے پردہ کیا کر، اس لیے کہ وہ تیرا بھائی نہیں ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس قول سے یہ مراد ہوسکتی ہے کہشبیہ میں وہ تیرا بھائی نہیں ہے۔ اگرچہ بستر کے حکم سے وہ تیرا بھائی ہے۔ لہٰذایہ اس قول کے مخالف نہیں کہ اے عبد ! وہ تیرا بھائی ہے۔ پس اس کو ملا دیا بستر والے کے ساتھ جب اس کے لیے میراث کا فیصلہ کیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔