hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

53. نفقات کا بیان

سنن البيهقي

15694

(۱۵۶۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ الثَّقَفِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عُمَرَ : مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ غُلاَمَ ثَعْلَبٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ثَعْلَبًا یَقُولُ فِی قَوْلِ الشَّافِعِیِّ {ذَلِکَ أَدْنَی أَنْ لاَ تَعُولُوا} أَیْ لاَ یَکْثُرَ عِیَالُکُمْ قَالَ أَحْسَنُ ہُوَ لُغَۃً۔ [ضعیف]
(١٥٦٨٨) ثعلب امام شافعی (رح) کے قول جو { ذَلِکَ أَدْنَی أَنْ لاَ تَعُولُوا }[النساء ٣] کے بارے میں ہے کہ تمہاری اولاد یا عیال زیادہ نہ ہو کے متعلق فرماتے ہیں : یہ لغت کے اعتبار سے زیادہ اچھی ہے۔

15695

(۱۵۶۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْحَافِظُ : أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی الصَّدَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {ذَلِکَ أَدْنَی أَنْ لاَ تَعُولُوا} قَالَ ذَلِکَ أَدْنَی أَنْ لاَ یَکْثُرَ مَنْ تَعُولُونَہُ۔ وَالْحَدِیثُ فِی سَبَبِ نُزُولِ ہَذِہِ الآیَۃِ قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ النِّکَاحِ۔ [صحیح]
(١٥٦٨٩) زید بن اسلم نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے ارشاد { ذَلِکَ أَدْنَی أَنْ لاَ تَعُولُوا } [النساء ٣] کے بارے میں فرمایا : یہ زیادہ بہتر ہے وہ زیادہ نہ ہوں جن کی تمہارے ذمہ دیکھ بھال ہے اور اس آیت کے سبب نزول کی حدیث کتاب النکاح میں گزر چکی ہے۔

15696

(۱۵۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ ہِنْدًا قَالَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ فَہَلْ عَلَیَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِہِ؟ قَالَ : خُذِی مَا یَکْفِیکِ وَوَلَدَکِ بِالْمَعْرُوفِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح]
(١٥٦٩٠) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہندہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ ابو سفیان کنجوس آدمی ہے، کیا میرے اوپر اس کے مال سے کچھ لینے میں کوئی حرج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تولے لے جو دستور کے مطابق تیرے اور تیری اولاد کے لیے کافی ہوجائے ۔
اس کو امام بخاری نے محمد بن کثیر سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

15697

(۱۵۶۹۱) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدِ بْنِ أَحْمَدَ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَثَّ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : عِنْدِی دِینَارٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ عِنْدِی دِینَارٌ قَالَ : أَنْفِقْہُ عَلَی نَفْسِکَ ۔ قَالَ : عِنْدِی آخَرُ۔ قَالَ : أنْفِقْہُ عَلَی وَلَدِکَ ۔ قَالَ : عِنْدِی آخَرُ۔ قَالَ : أَنْفِقْہُ عَلَی أَہْلِکَ ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَاصِمٍ : عَلَی زَوْجَتِکَ ۔ قَالَ : عِنْدِی آخَرُ۔ قَالَ : أَنْفِقْہُ عَلَی خَادِمِکَ ۔ قَالَ : عِنْدِی آخَرُ۔ قَالَ : أَنْتَ أَعْلَمُ ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَاصِمٍ : أَنْتَ أَبْصَرُ ۔ زَادَ سُفْیَانُ فِی رِوَایَتِہِ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ قَالَ سَعِیدٌ ثُمَّ یَقُولُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ إِذَا حَدَّثَ بِہَذَا الْحَدِیثِ : یَقُولُ وَلَدُکَ أَنْفِقْ عَلَیَّ إِلَی مَنْ تَکِلُنِی تَقُولُ زَوْجَتُکَ أَنْفِقْ عَلَیَّ أَوْ طَلِّقْنِی یَقُولُ خَادِمُکَ إِلَی مَنْ تَکِلُنِی أَنْفِقْ عَلَیَّ أَوْ بِعْنِی۔ [حسن]
(١٥٦٩١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ کرنے کی ترغیب دلائی۔ ایک شخص آیا اور عرض کیا : میرے پاس دینار ہے۔ تحویل سند، ہمیں حدیث بیان کی ابوبکر احمد بن حسن قاضی نے۔ ہمیں حدیث بیان کی ابو عباس اصم نے ان کو خبر دی ربیع بن سلیمان نے ان کو خبر دی شافعی نے ان کو خبر دی سفیان نے محمد بن عجلان سے وہ سعید بن ابی سعید سے اور وہ ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے پاس دینار ہے۔ آپ نے فرمایا : اپنے اوپر خرچ کر۔ کہا : میرے پاس ایک اور ہے۔ فرمایا اپنے بچے پر خرچ کر۔ کہا : میرے پاس اور ہے : فرمایا اپنے اہل پر خرچ کر۔ ابو عاصم کی حدیث میں ہے کہ اپنی بیوی پر خرچ کر۔ کہا : میرے پاس اور ہے۔ فرمایا : اپنے خادم پر خرچ۔ کر کہا : میرے پاس اور ہے۔ فرمایا : تو زیادہ جانتا ہے کہ (کہاں خرچ کرے) اور ابو عاصم کی حدیث میں ہے تو زیادہ دیکھنے والا ہے۔ سفیان نے ابن عجلان سے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے۔ سعید نے کہا : پھر ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : جب وہ یہ بیان کرے اس کا بچہ کہے گا تو مجھ پر خرچ کر۔ اس کی طرف تو نے مجھے جس کے سپرد کیا ہے۔ تیری بیوی کہتی ہے : تو مجھ پر خرچ کر یا مجھے طلاق دے دے۔ تیرا خادم کہتا ہے : جس طرف تو نے مجھے سپرد کیا ہے تو مجھ پر خرچ کر یا مجھے فروخت کر دے۔

15698

(۱۵۶۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی وَاْبَدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۳۵۵]
(١٥٦٩٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہتر صدقہ وہ ہے جو غنی ہونے کے بعد کیا جائے اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور تو اس سے شروع کر جس کی تو دیکھ بھال کرتا ہے اور اس کو بخاری نے اعمش کی حدیث سے صحیح میں نکالا ہے۔

15699

(۱۵۶۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ قَالَ قُرِئَ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْوَاسِطِیِّ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْقُشَیْرِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِی مِنْہَا أَمْ مَا نَذَرُ؟ قَالَ : ائْتِ حَرْثَکَ أَنَّی شِئْتَ غَیْرَ أَنْ لاَ تَضْرِبَ الْوَجْہَ وَلاَ تُقَبِّحَ وَلاَ تَہْجُرَ إِلاَّ فِی الْبَیْتِ وَأَطْعِمْ إِذَا طَعِمْتَ وَاکْسُ إِذَا اکْتَسَیْتَ کَیْفَ وَقَدْ أَفْضَی بَعْضُکُمْ إِلَی بَعْضٍ ۔ [حسن]
(١٥٦٩٣) بھز بن حکیم بن معاویہ قشیری فرماتے ہیں : مجھے میرے والد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہماری بیویاں ہیں، ہم ان پر کیسے آئیں اور کیسے چھوڑیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنی کھیتی کو جیسے چاہے آ اور تو اس کے چہرے پر نہ مار اور اس کی بےعزتی نہ کر اور تو اس کو نہ چھوڑ، مگر اپنے گھر میں اور جو تو خود کھائے اسے بھی وہی کھلا اور جب تو پہنے اسے بھی پہنا اور تمہارا ایک دوسرے کی طرف کیسے آتا ہے۔

15700

(۱۵۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ وَہْبَ بْنَ جَابِرٍ یَقُولُ : شَہِدْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ وَأَتَاہُ مَوْلًی لَہُ فَقَالَ : إِنِّی أُرِیدُ أَنْ أُقِیمَ ہَذَا الشَّہْرَ ہَا ہُنَا یَعْنِی رَمَضَانَ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ : ہَلْ تَرَکْتَ لأَہْلِکَ مَا یَقُوتُہُمْ؟ فَقَالَ : لاَ۔ قَالَ : أَمَّا لاَ فَارْجِعْ فَدَعْ لَہُمْ مَا یَقُوتُہُمْ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : کَفَی بِالْمَرْئِ إِثْمًا أَنْ یُضَیِّعَ مَنْ یَقُوتُ ۔ [صحیح]
(١٥٦٩٤) ابو اسحاق سے روایت ہے کہ میں نے وہب بن جابر سے سنا، وہ کہتے ہیں : میں عبداللہ بن عمرو بن عاص کے پاس بیت القدس میں حاضر ہوا اور ان کے پاس ان کا غلام آیا، اس نے کہا : میرا ارادہ ہے کہ میں ماہ رمضان یہاں پر قیام کروں۔ اس کو عبداللہ نے کہا : کیا تو نے اپنے اہل کے لیے خوراک چھوڑی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ نے فرمایا : تو یہاں نہ رہ۔ لوٹ جا اور ان کے لیے خوراک کا انتظام کر۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے آدمی کے لیے ہی گناہ کافی ہے کہ وہ ان کو ضائع کر دے جن کی وہ خوراک کا انتظام کرتا ہے۔

15701

(۱۵۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ فَقُلْتُ أَعَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : الْمُسْلِمُ إِذَا أَنْفَقَ نَفَقَۃً عَلَی أَہْلِہِ وَہُوَ یَحْتَسِبُہَا کُتِبَتْ لَہُ صَدَقَۃٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٩٥) ابو مسعود انصاری سے روایت ہے کہ میں نے کہا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ؟ اس نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ مسلمان جب اپنے اہل پر مال خرچ کرتا ہے اور وہ اس کا احتساب کرتا ہے اس کا صدقہ لکھ دیا جاتا ہے۔ اس کو بخاری نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے اور مسلم نے دوسری دو سندوں سے شعبہ سے اس کو نکالا ہے۔

15702

(۱۵۶۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُودُنِی وَأَنَا بِمَکَّۃَ وَہُوَ یَکْرَہُ أَنْ یَمُوتَ أَحَدُنَا بِالأَرْضِ الَّتِی ہَاجَرَ مِنْہَا فَقَالَ : یَرْحَمُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ابْنَ عَفْرَائَ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أُوصِی بِمَالِی کُلِّہِ؟ قَالَ : لاَ ۔ قُلْتُ : فَبِالشَّطْرِ؟ قَالَ : لاَ ۔ قُلْتُ : فَبِالثُّلُثِ؟ قَالَ : الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِیرٌ إِنَّکَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَہُمْ عَالَۃً یَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ فِی أَیْدِیہِمْ وَإِنَّکَ مَہْمَا أَنْفَقْتَ عَلَی أَہْلِکَ مِنْ نَفَقَۃٍ فَإِنَّہَا صَدَقَۃٌ حَتَّی اللُّقْمَۃَ تَرْفَعُہَا إِلَی فِی امْرَأَتِکَ وَعَسَی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یَنْفَعَ بِکَ قَوْمًا وَیَضُرَّ بِکَ آخَرِینَ ۔ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ یَوْمَئِذٍ إِلاَّ ابْنَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٦٩٦) سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے، آپ نے مجھے لوٹا دیا اور میں مکہ میں تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناپسند کرتے تھے کہ ہمارا کوئی شخص اسی زمین میں فوت ہو جس سے ہم نے ہجرت کی ہے۔ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ عفراء کے بیٹے پر رحم فرمائے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے سارے مال کی وصیت کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا : نہیں۔ میں نے کہا : ایک تہائی ؟ آپ نے فرمایا : ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے ، تو اپنے ورثا کو غنی چھوڑ یہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان فقیر کر کے چھوڑ اور وہ اپنے ہاتھوں کو لوگوں کے سامنے پھیلاتے رہیں۔ جو تو اپنے اہل پر خرچ کرتا ہے وہ صدقہ ہے یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تو اپنی بیوی کے منہ کی طرف اٹھاتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور قریب ہے کہ اللہ اس کے ذریعے ایک قوم کو نفع دے اور دوسری قوم کو اس کے ذریعے تکلیف دے اور نہیں ہوگی اس کے لیے اس دن مگر بیٹی۔
اس کو بخاری نے ابو نعیم اور محمد بن کثیر سے صحیح میں روایت کیا ہے اور مسلم نے سفیان ثوری (رح) کی ایک دوسری سند سے نکالا ہے۔

15703

(۱۵۶۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ وَأَبُو الْمُثَنَّی وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ زُفَرَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : دِینَارٌ أَعْطَیْتَہُ مِسْکِینًا وَدِینَارٌ أَعْطَیْتَہُ فِی رَقَبَۃٍ وَدِینَارٌ أَعْطَیْتَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَدِینَارٌ أَنْفَقْتَہُ عَلَی أَہْلِکَ قَالَ الدِّینَارُ الَّذِی أَنْفَقْتَہُ عَلَی أَہْلِکَ أَعْظَمُ أَجْرًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ ۹۹۴]
(١٥٦٩٧) مجاہد ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ایک دینار مسکین کو دے اور ایک دینارگردن آزاد کروانے کے لیے دے اور ایک دینار تو نے اللہ کے راستے میں دیا اور ایک دینار تو نے اپنے اہل پر خرچ کیا ہے۔ فرمایا : وہ دینار جو تو نے اپنے اہل پر خرچ کیا ہے وہ اجر کے اعتبار سے زیادہ بڑا ہے۔
اس کو مسلم نے سفیان ثوری کی حدیث سے صحیح میں روایت کیا ہے۔

15704

(۱۵۶۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَارِمٌ وَأَبُو الرَّبِیعِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ وَمُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَفْضَلُ دِینَارٍ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ دِینَارٌ یُنْفِقُہُ عَلَی عِیَالِہِ دِینَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلَی دَابَّتِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ دِینَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلَی أَصْحَابِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ۔ قَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ: وَبَدَأَ بِالْعِیَالِ فَأَیُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ یُنْفِقُ عَلَی عِیَالٍ صِغَارٍ یَقُوتُہُمُ اللَّہُ وَیَنْفَعُہُمْ بِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح]
(١٥٦٩٨) ثوبان سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : افضل دینارجس کو آدمی خرچ کرتا ہے وہ دینار ہے جو وہ اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار جس کو آدمی اللہ کے راستے میں اپنے جانور پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار جس کو آدمی اللہ کے راستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے۔ ابو قلابہ کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل و عیال سے ابتدا کی ہے۔ کون سا آدمی ہے جو اپنے چھوٹے چھوٹے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے اللہ ان کو خوراک دیتا ہے اور اللہ ان کو اس کے ذریعے نفع دیتا ہے۔ اس کو مسلم نے ابو ربیع سے صحیح میں روایت کیا ہے۔

15705

(۱۵۶۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لأَہْلِہِ وَأَنَا خَیْرُکُمْ لأَہْلِی ۔ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٦٩٩) عائشہ (رض) سے روایت ہی کہ نبی (علیہ السلام) نے فرمایا : تمہارا بہترین وہ ہے جو اپنے اہل کے لیے بہتر ہے اور میں بہتر ہوں اپنے اہل کے لیے اور اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔

15706

(۱۵۷۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ ہُوَ ابْنُ إِسْحَاقَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَثْعَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ قَالَ لِی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ : أَیْشٍ عِنْدَکَ فِی الْقُوتِ؟ قُلْتُ : لاَ شَیْئَ قَالَ ثُمَّ ذَکَرْتُ بَعْدُ حَدِیثًا حَدَّثَنَا بِہِ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَبِیعُ نَخْلَ بَنِی النَّضِیرِ وَیَحْبِسُ لأَہْلِہِ قُوتَ سَنَتِہِمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٠٠) ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی۔ کہتے ہیں : مجھے سفیان ثوری نے کہا : کیا تیرے پاس خوراک کی کوئی چیز ہے ؟ میں نے کہا : نہیں کوئی چیز نہیں۔ کہتے ہیں : پھر میں نے بعد میں حدیث ذکر کی، ہمیں معمر نے زہری سے مالک سے حدیث بیان کی عمر (رض) سے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی نضیر کی کجھوریں فروخت کرتے تھے اور اپنے اہل کے لیے ایک سال کی خوراک روک لیتے تھے۔
اس کو بخاری (رح) نے محمد بن سلام سے وکیع سے صحیح میں روایت کیا ہے۔

15707

(۱۵۷۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ قَالَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ عَلَی أَہْلِہِ نَفَقَۃَ سَنَتِہِمْ مِنْ ہَذَا الْمَالِ ثُمَّ یَأْخُذُ مَا بَقِیَ فَیَجْعَلُہُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَغَیْرِہِ۔
(١٥٧٠١) عمر بن خطاب (رض) سے اس کے بارے میں منقول ہے جو اللہ نے اپنے رسول پر مال فیٔ کیا ہے۔ ، فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس مال میں سے اپنے اہل پر خرچ کرتے ان کے سال کا خرچہ۔ پھر جو باقی ہوتا اس کو بیت المال میں شامل کردیتے۔
اس کو بخاری نے ابن بکیر اور اس کے علاوہ سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے اور اس کو مسلم نے معمر اور اس کے علاوہ کی حدیث سے نکالا ہے۔

15708

(۱۵۷۰۲) قَالَ الشَّیْخُ یَعْنِی بِہِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فِی قِصَّۃِ الأَعْرَابِیِّ الَّذِی أَصَابَ امْرَأَتَہُ فِی رَمَضَانَ قَالَ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَقِ تَمْرٍ فَقَالَ : خُذْ ہَذَا فَتَصَدَّقْ بِہِ ۔ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ عَطَائٌ : فَسَأَلْتُ سَعِیدًا کَمْ فِی ذَلِکَ الْعَرَقِ مِنَ التَّمْرِ قَالَ مَا بَیْنَ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا إِلَی عِشْرِینَ۔ [صحیح]
(١٥٧٠٢) سعید بن مسیب اس دیہاتی کا قصہ منقول ہی جو رمضان میں اپنی بیوی کو پہنچا، فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کی ٹوکری لائی گئی۔ آپ نے فرمایا : اس کو لے اور اس کو صدقہ کر دے اس کو ذکر کیا (یعنی لمبی حدیث) عطاء کہتے ہیں : میں نے سعید سے سوال کیا : اس ٹوکرے میں کتنی کھجوریں تھیں ؟ کہا : پندرہ سے بیس صاع کے درمیان۔

15709

(۱۵۷۰۳) وَقَدْ رُوِّینَا مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی قِصَّۃِ الْمُوَاقِعِ قَالَ فِیہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : مَا أَجِدُ۔ قَالَ : فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا قَالَ : خُذْہُ فَتَصَدَّقْ بِہِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِقْلٌ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ فَذَکَرَہُ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ مُدْرَجًا فِی حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدٍ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَجَعَلَ تَقْدِیرَ الْعَرَقِ فِی رِوَایَۃِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ وَذَکَرْنَاہُ فِی غَیْرِ ہَذَا الْمَوْضِعِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی نَفَقَۃِ الْمُوسِرِ إِنَّہَا مُدَّانِ قَالَ : وَإِنَّمَا جَعَلْتُ أَکْثَرَ مَا فَرَضْتُ مُدَّیْنِ مُدَّیْنِ لأَنَّ أَکْثَرَ مَا جَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی فِدْیَۃِ الْکَفَّارَۃِ لِلأَذَی مُدَّیْنِ لِکُلِّ مِسْکِینٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٠٣) ابوہریرہ (رض) واقع ہونے والے کے قصے کے بارے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ عرض کیا : میں نہیں پاتا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک ٹوکری دی گئی۔ اس میں پندرہ صاع (کھجور) تھی۔ فرمایا : اس کو لے لو اور صدقہ کر دو ہمیں اس کی ابو عمرو ادیب نے خبر دی انھیں ابوبکر اسماعیلی نے اور احمد بن محمد بن منصور کاتب نے۔ وہ کہتے ہیں : ہمیں حکم بن موسیٰ نے حدیث بیان کیہ میں ہقل نے اوزاعی سے حدیث بیان کی وہ کہتے ہیں مجھے زہری نے حدیث بیان کی پس اس کو ذکر کیا۔
ابن مبارک نے اس کو اوزاعی سے روایت کیا۔ ٹوکری کی مقدار یا اس کا اندازہ کیا عمرو بن شعیب کی روایت میں ہے اور ہم نے اس کو دوسری جگہ میں ذکر کیا ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : آسانی والے کا نفقہ دو مد ہے اور میں نے زیادہ کیا جو میں نے دو دو مد فرض کیے ہیں؛ کیونکہ اکثر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کفارہ کا فدیہ ہر مسکین کے لیے دو مد مقرر کیا ہے۔

15710

(۱۵۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ مُجَاہِدِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُحْرِمًا فَآذَاہُ الْقُمَّلُ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَحْلِقَ رَأْسَہُ وَقَالَ : صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ مُدَّیْنِ مُدَّیْنِ أَوِ انْسُکْ شَاۃً أَیَّ ذَلِکَ فَعَلْتَ أَجْزَأَ عَنْکَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحُسَیْنُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ مَالِکٍ مُجَوَّدًا وَقَدْ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٠٤) کعب بن عجرہ (رض) سے روایت ہے، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے ان کو جو ؤں نے تکلیف دی۔ اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ اپنا سر منڈوا لے اور فرمایا : تین روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو دو دو مد کھانا کھلا یا بکری کی قربانی کر۔ جو بھی تو کرے وہ تیری طرف سے بدلہ ہے۔ اس کو حسین بن ولید نے مالک سے اچھی سند کے ساتھ روایت کیا اور شیخین نے اس کو دوسری سند عبدالکریم سے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔

15711

(۱۵۷۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَحْرٍ الْعَطَّارُ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ خَلِیفَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ فَرَضَ لاِمْرَأَۃٍ وَخَادِمِہَا اثْنَیْ عَشَرَ دِرْہَمًا لِلْمَرْأَۃِ ثَمَانِیَۃً وَلِلْخَادِمِ أَرْبَعَۃً وَدِرْہَمًا مِنَ الثَّمَانِیَۃِ لِلْقُطْنِ وَالْکِتَّانِ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٧٠٥) علی (رض) سے روایت ہے کہ اس نے عورت اور اس کے خادم کے لیے بارہ درہم مقرر کیے ہیں۔ عورت کے لیے آٹھ درہم اور خادم کے لیے چار درہم اور آٹھ میں سے ایک درہم روٹی اور کپڑے کے لیے ہے۔ اس کی سندیں ضعیف ہیں۔

15712

(۱۵۷۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ فِی رِجَالٍ غَابُوا عَنْ نِسَائِہِمْ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَأْخُذُوہُمْ بِأَنْ یُنْفِقُوا أَوْ یُطَلِّقُوا فَإِنْ طَلَّقُوا بَعَثُوا بِنَفَقَۃِ مَا حَبَسُوا۔ [صحیح]
(١٥٧٠٦) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے اجناد کے امراء کی طرف ان آدمیوں کے بارے میں لکھاجو اپنی بیویوں سے غائب ہوگئے ۔ ان کو حکم دیا کہ وہ ان کو پکڑیں ، خرچہ دیں یا طلاق دیں۔ اگر وہ طلاق دیں تو وہ ان کو خرچہ دیں جو اس نے اس عورت کو روکا ہے۔

15713

(۱۵۷۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الرَّجُلِ لاَ یَجِدُ مَا یُنْفِقُ عَلَی امْرَأَتِہِ۔ قَالَ : یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا ۔ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ قُلْتُ : سُنَّۃٌ۔ قَالَ سَعِیدٌ : سُنَّۃٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالَّذِی یُشْبِہُ قَوْلَ سَعِیدٍ سُنَّۃٌ أَنْ تَکُونَ سُنَّۃً مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١٥٧٠٧) ابو زناد سے روایت ہے کہ میں نے سعید بن مسیب سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا جو اپنی بیوی کے لیے نہیں پاتا جو وہ اس پر خرچ کرے۔ کہا : ان دونوں کے درمیان جدائی کروائی جائے۔ ابو زناد کہتے ہیں : میں نے کہا : کیا یہ سنت ہے ؟ سعید فرماتے ہیں : یہ سنت ہے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : وہ جو سعید کے قول کے مشابہ ہے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے۔

15714

(۱۵۷۰۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ السَّمَّاکُ وَعَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَوْدِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فِی الرَّجُلِ لاَ یَجِدُ مَا یُنْفِقُ عَلَی امْرَأَتِہِ قَالَ : یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا۔ [صحیح]
(١٥٧٠٨) یحییٰ بن سعید ، سعید بن مسیب سے اس آدمی کے بارے روایت کرتے ہیں میں جو اپنی بیوی پر خرچ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا، فرمایا : ان دونوں کے درمیان جدائی کروائی جائے۔

15715

(۱۵۷۰۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ۔ [صحیح]
(١٥٧٠٩) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

15716

(۱۵۷۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الزُّہْرِیُّ الْقَاضِی بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا بْنِ یَحْیَی بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِی مَسَرَّۃَ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ مِنْہَا عَنْ ظَہْرِ غِنًی وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ۔ قَالَ: وَمَنْ أَعُولُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: امْرَأَتُکَ تَقُولُ أَطْعِمْنِی وَإِلاَّ فَارِقْنِی خَادِمُکَ یَقُولُ أَطْعِمْنِی وَاسْتَعْمِلْنِی وَلَدُکَ یَقُولُ إِلَی مَنْ تَتْرُکُنِی۔ ہَکَذَا رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَعَلَ آخِرَہُ مِنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٧١٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین صدقہ وہ ہے جو غنی ہونے کے بعد ہو اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور جن کی تو عیال داری کرتا ہے ان سے ابتدا کر۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کس کی میں اعیال داری کروں۔ آپ نے فرمایا : تیری بیوی کہتی ہے : تو مجھے کھلایا مجھے جدا کردے تیرا خادم کہتا ہے : مجھے کھلا اور مجھ سے کام لے یا مجھے دے، تیرا بیٹا کہے گا : کس چیز کو تو نے میرے لیے چھوڑا۔ اسی طرح اس کو سعید بن ابو ایوب نے ابن عجلان سے روایت کیا ہے اور اس کو ابن عیینہ اور اس کے علاوہ نے ابن عجلان سے مقبری سے، انھوں نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا ہے اور اس کے آخر میں ابوہریرہ کا قول ذکر کیا ہے۔

15717

(۱۵۷۱۱) وَکَذَلِکَ جَعَلَہُ الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ح قَالَ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَفْضَلَ الصَّدَقَۃِ مَا تَرَکَ غِنًی وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : تَقُولُ امْرَأَتُکَ أَطْعِمْنِی وَإِلاَّ فَطَلِّقْنِی وَیَقُولُ خَادِمُکَ أَطْعِمْنِی وَإِلاَّ فَبِعْنِی وَیَقُولُ وَلَدُکَ إِلَی مَنْ تَکِلُنِی۔ قَالُوا : یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ ہَذَا شَیْئٌ تَقُولُہُ مِنْ رَأْیِکَ أَوْ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ : لاَ بَلْ ہَذَا مِنْ کِیسِی۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧١١) ابو صالح ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : افضل صدقہ وہ ہے جو بندے کو غنی چھوڑے اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور ان سے ابتداکر جن کی تو دیکھ بھال کرتا ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : تیری بیوی کہیگی : تو مجھے کھلا وگرنہ مجھے طلاق دے دے۔ تیرا خادم تجھے کہے گا : مجھے کھلا یا مجھے بیچ دے اور تیرا بیٹا کہے گا : مجھے تو نے کس کے سپرد کیا ہے۔ انھوں نے کہا : اے ابوہریرہ ! یہ تو نے اپنی رائے سے کہا ہے یا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول ہے ؟ ابوہریرہ (رض) نے کہا : نہیں بلکہ یہ میرا قیاس ہے۔ اس کو بخاری نے عمر بن حفص بن غیاث سے اور اس کے والداعمش سے صحیح میں نکالا ہے۔

15718

(۱۵۷۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ مَوْلَی الأَسْوَدِ بْنِ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ : أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَہَا الْبَتَّۃَ وَہُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا وَکِیلُہُ بِشَعِیرٍ فَسَخِطَتْہُ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا لَکِ عَلَیْنَا مِنْ شَیْئٍ فَجَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لَہَا : لَیْسَ لَکِ عَلَیْہِ نَفَقَۃٌ ۔وَأَمَرَہَا أَنْ تَعْتَدَّ فِی بَیْتِ أُمِّ شَرِیکٍ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ تِلْکَ الْمَرْأَۃَ یَغْشَاہَا أَصْحَابِی اعْتَدِّی فِی بَیْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّہُ رَجُلٌ أَعْمَی تَضَعِینَ ثِیَابَکِ وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِینِی ۔ قَالَتْ : فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَکَرْتُ لَہُ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ وَأَبَا جَہْمٍ خَطَبَانِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَّا أَبُو جَہْمٍ فَلاَ یَضَعُ عَصَاہُ عَنْ عَاتَقِہِ وَأَمَّا مُعَاوِیَۃُ فَصُعْلُوکٌ لاَ مَالَ لَہُ انْکِحِی أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ ۔ قَالَتْ : فَکَرِہْتُہُ فَقَالَ : انْکِحِی أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ ۔ فَنَکَحْتُہُ فَجَعَلَ اللَّہُ فِیہِ خَیْرًا وَاغْتَبَطْتُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۱۴۸۰]
(١٥٧١٢) ابو سلمہ بن عبدالرحمن فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ عمرو بن حفص نے اسے طلاق بائنہ دے دی اور وہ غائب ہوگیا۔ اس نے عمرو بن حفص کی طرف فاطمہ بنت قیسکو اپنا وکیل بنا کر بھیجا، وہ اس پر ناراض ہوئی۔ اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میرے ذمے تیرے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس نے یہ تمام قصہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا : تیرے لیے اس کے ذمے خرچہ نہیں ہے اور اس کو حکم دیا کہ وہ عدت ام شریک کے گھر میں گزارے ، پھر فرمایا : وہ عورت ہے جس کو میرا صحابی ڈھانپتا ہے تو ابن ام مکتوم کے گھر عدت گزار ، وہ نابینا آدمی ہے تو اپنے کپڑے بھی تبدیل کرے گی اور جب تو حلال ہوجائے تو مجھے اطلاع دینا۔ وہ کہتی ہے : جب میں حلال ہوگئی تو میں نے آپ سے ذکر کیا کہ معاویہ بن ابو سفیان اور ابو جہم نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو جہم اپنا ڈنڈا اپنے کندھے پر ہی رکھتا ہے اور معاویہ فقیر آدمی ہے اس کے پاس مال نہیں ہے تو اسامہ بن زید سے نکاح کرلے۔ کہتی ہیں : میں اس کو ناپسند کرتی تھی۔ آپ نے فرمایا : تو اسامہ بن زید سے نکاح کرلے۔ میں نے اس سے نکاح کرلیا۔ اللہ نے اس میں خیر کردی اور میں رشک کیا کرتی۔ اس کو مسلم نے یحییٰ بن یحییٰ سے مالک سے صحیح میں روایت کیا ہے۔

15719

(۱۵۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی عِمْرَانُ بْنُ أَبِی أَنَسٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ فَأَخْبَرَتْنِی أَنَّ زَوْجَہَا الْمَخْزُومِیَّ طَلَّقَہَا فَأَبَی أَنْ یُنْفِقَ عَلَیْہَا فَجَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَتْہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نَفَقَۃَ لَکِ فَانْتَقِلِی وَاذْہَبِی إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَکُونِی عِنْدَہُ فَإِنَّہُ رَجُلٌ أَعْمَی تَضَعِینَ ثِیَابَکِ عِنْدَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٥٧١٣) ابو سلمہ نے فاطمہ بنت قیس سے سوال کیا، اس نے مجھے خبر دی کہ اس کے مخزومی خاوندنے اسے طلاق دے دی اور اس پر خرچ کرنے سے انکار کردیا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آئی، اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے خرچہ نہیں ہے تو منتقل ہوجا اور ابن ام مکتوم کی طرف چلی جا اور اسی کے پاس رہ۔ وہ نابینا آدمی ہے تو اس کے پاس اپنے کپڑے بھی اتارسکے گی۔ اس کو مسلم نے قتیبۃ بن سعید سے روایت کیا ہے۔

15720

(۱۵۷۱۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ : أَنَّہُ طَلَّقَہَا زَوْجُہَا فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ نفق عَلَیْہَا نَفَقَۃَ دُونٍ فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِکَ قَالَتْ وَاللَّہِ لأُکَلِّمَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنْ کَانَتْ لِی نَفَقَۃٌ أَخَذْتُ الَّذِی یُصْلِحُنِی وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لِی نَفَقَۃٌ لَمْ آخُذْ شَیْئًا قَالَتْ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لاَ نَفَقَۃَ لَکِ وَلاَ سُکْنَی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ فِی السُّکْنَی والنَّفَقَۃِ جَمِیعًا۔ [صحیح]
(١٥٧١٤) فاطمہ بنت قیس سے روایت ہے کہ اس کو اس کے شوہر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں طلاق دی اور وہ اس پر کہ خرچہ کرتا تھا جب اس نے یہ دیکھا تو اس نے کہا : میں رسول اللہ سے ضرور بات کروں گی۔ پس اگر میرے لیے خرچہ ہوا تو میں وہ پکڑوں کی، جو میرے لیے درست ہے اور اگر میرے لیے خرچہ نہ ہوا میں کچھ بھی نہیں لوں گی۔ وہ کہتی ہے : میں نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا : تیرے لیے خرچہ نہیں ہے اور تیرے لیے رہائش بھی نہیں ہے۔ اس کو مسلم نے قتیبہ سے روایت کیا ہے اور اسی طرح اس کو یحییٰ بن کثیر نے ابو سلمہ سے رہائش اور خرچہ کے بارے میں بیان کیا ہے۔

15721

(۱۵۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ: أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مَخْزُومٍ فَطَلَّقَہَا الْبَتَّۃَ فَأَرْسَلَتْ إِلَی أَہْلِہِ تَبْتَغِی النَّفَقَۃَ فَقَالُوا لَیْسَتْ لَکِ عَلَیْنَا نَفَقَۃٌ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَتْہُ فَقَالَ : لَیْسَتْ لَکِ عَلَیْہِ نَفَقَۃٌ وَعَلَیْکِ الْعِدَّۃُ فَانْتَقِلِی إِلَی أُمِّ شَرِیکٍ ۔ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ أُمَّ شَرِیکٍ امْرَأَۃٌ یَدْخُلُ عَلَیْہَا إِخْوَتُہَا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ فَانْتَقِلِی إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّہُ رَجُلٌ أَعْمَی إِنْ وَضَعْتِ ثَوْبَکِ لَمْ یَرَ شَیْئًا وَلاَ تُفَوِّتِینَا بِنَفْسِکِ۔ قَالَتْ: فَلَمَّا أَحَلَّتْ ذَکَرَہَا رِجَالٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَأَیْنَ أَنْتِ عَنْ أُسَامَۃَ؟ ۔ قَالَ : فَکَأَنَّ أَہْلَہَا کَرِہُوا ذَلِکَ۔قَالَتْ لاَ وَاللَّہِ لاَ أَنْکِحُ إِلاَّ الَّذِی قَالَ فَنَکَحَتْہُ۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو فَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تَقُولُ : یَا فَاطِمَۃُ اتَّقِی اللَّہَ فَقَدْ عَرَفْتِ مِنْ أَیِّ شَیْئٍ کَانَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَغَیْرِہِ دُونَ قَوْلِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح]
(١٥٧١٥) فاطمہ بنت قیس (رض) محمد بن عمرو سے وہ بنو مخزوم کے ایک شخص کے نکاح میں تھی۔ اس نے اسے طلاق بائنہ دے دی۔ اس نے اس کے اہل کی طرف قاصد بھیجا کہ یہ خرچہ مانگتی تھی۔ انھوں نے کہا : نہیں ہے۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس نے آپ (علیہ السلام) کو خبر دی، آپ نے فرمایا : تیرے لیے اس کے ذمے خرچہ نہیں ہے اور تیرے ذمے عدت ہے، تو ام شریک کی طرف منتقل ہوجا۔ پھر فرمایا : ام شریک عورت ہے اس پر اس کی پہلی مہاجر بہنوں میں سے داخل ہوتی ہیں تو ابن ام مکتوم کی طرف منتقل ہوجا۔ وہ نابینا آدمی ہے اگر تو اپنے کپڑے اتارے گی تو وہ کچھ نہیں دیکھ سکے گا اور تو ہم سے اپنے نفس کو گم نہیں پائے گی کہتی ہے : جب وہ حلال ہوگئی تو اس نے آدمیوں کا ذکر کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا اسامہ کے بارے میں کیا خیال ہے۔ کہا : گویا کہ اس کے اہل یہ ناپسند کرتے ہیں۔ کہتی ہیں : اللہ کی قسم ! میں نہیں نکاح کروں گی مگر اس سے جس کے بارے میں آپ نے کہا : میں اس سے نکاح کروں۔ محمد بن عمرو نے کہا : مجھے محمد بن ابراہیم نے حدیث بیان کی کہ عائشہ (رض) کہتی ہیں : اے فاطمہ ! اللہ سے ڈر تو نے پہچانا ہے یہ کس چیز سے ہے۔ اس کو مسلم نے علی بن حجر اور اس کے علاوہ سے عائشہ (رض) کے قول کو اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

15722

(۱۵۷۱۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ وَہِیَ أُخْتُ الضَّحَّاکِ بْنِ قَیْسٍ أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ أَبِی عَمْرِو بْنِ حَفْصٍ فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا فَأَمَرَ وَکِیلُہُ لَہَا بِنَفَقَۃٍ فَرَغِبَتْ عَنْہَا فَقَالَ لِی وَکِیلُہُ مَا لَکِ عَلَیْنَا مِنْ نَفَقَۃٍ فَجَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَتْہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَہَا : صَدَقَ ۔ وَنَقَلَہَا إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَأَنْکَرَ النَّاسُ عَلَیْہَا مَا کَانَتْ تُحَدِّثُ مِنْ خُرُوجِہَا قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ۔ [صحیح]
(١٥٧١٦) فاطمہ بنت قیس جو ضحاک بن قیس کی بہن ہے۔ اس نے اس کو خبر دی کہ وہ ابو عمرو بن حفص کے نکاح میں تھی، اس نے اس کو تین طلاقیں دے دیں۔ اس کے وکیل نے اس کو اس عورت کے لیے خرچے کا حکم دیا، اس نے اس سے بےرغبتی کی۔ مجھے اس کے وکیل نے کہا : تیرے لیے ہمارے ذمے خرچہ نہیں ہے، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس نے اس کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا : اس نے سچ کہا اور اس کو ابن ام مکتوم کی طرف منتقل کردیا۔ اس پر لوگوں نے انکار کیا جو وہ حلال ہونے سے پہلے خروج بیان کرتی ہے۔

15723

(۱۵۷۱۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ : أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ خَرَجَ مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی الْیَمَنِ فَأَرْسَلَ إِلَی امْرَأَتِہِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ بِتَطْلِیقَۃٍ کَانَتْ بَقِیَتْ مِنْ طَلاَقِہَا فَأَمَرَ لَہَا الْحَارِثُ بْنُ ہِشَامٍ وَعَیَّاشُ بْنُ أَبِی رَبِیعَۃَ بِنَفَقَۃٍ قَالاَ : وَاللَّہِ مَا لَکِ مِنْ نَفَقَۃٍ إِلاَّ أَنْ تَکُونِی حَامِلاً۔ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَتْ لَہُ قَوْلَہُمَا فَقَالَ : لاَ نَفَقَۃَ لَکِ ۔ وَاسْتَأْذَنَتْہُ فِی الاِنْتِقَالِ فَأَذِنَ لَہَا فَقَالَتْ : أَیْنَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ ۔ وَکَانَ أَعْمَی تَضَعُ ثِیَابَہَا عِنْدَہُ وَلاَ یَرَاہَا فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُہَا أَنْکَحَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا مَرْوَانُ قَبِیصَۃَ بْنَ ذُؤَیْبٍ یَسْأَلُہَا عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَحَدَّثَتْہُ بِہِ فَقَالَ مَرْوَانُ لَمْ نَسْمَعْ بِہَذَا الْحَدِیثِ إِلاَّ مِنِ امْرَأَۃٍ سَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَۃِ الَّتِی وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَیْہَا۔ فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حِینَ بَلَغَہَا قَوْلُ مَرْوَانَ : بَیْنِی وَبَیْنَکُمُ الْقُرْآنُ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ (لاَ تُخْرِجُوہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ) حَتَّی بَلَغَ {لاَ تَدْرِی لَعَلَّ اللَّہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِکَ أَمْرًا} قَالَتْ : ہَذَا لِمَنْ کَانَتْ لَہُ مُرَاجَعَۃٌ فَأَیُّ أَمْرٍ یَحْدُثُ بَعْدَ الثَّلاَثِ؟ فَکَیْفَ تَقُولُونَ لاَ نَفَقَۃَ لَہَا إِذَا لَمْ تَکُنْ حَامِلاً فَعَلاَمَ تَحْبِسُونَہَا؟ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ۔ [صحیح]
(١٥٧١٧) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ علی (رض) کے ساتھ یمن کی طرف نکلا، اس نے اپنی بیوی (فاطمہ بنت قیس) کی طرف طلاق بھیجی جو اس کی طلاق میں سے باقی تھی۔ اس کو حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ نے نفقہ کا حکم دیا۔ ان دونوں نے کہا : اللہ کی قسم ! تیرے لیے نہیں ہے اگر تو حاملہ ہوتیتوتیرے لیے خرچہ ہوتا۔ وہ نبی (علیہ السلام) کے پاس آئی، آپ کے سامنے ان دونوں کے قول کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا : تیرے لیے خرچہ نہیں ہے۔ اس نے آپ سے منتقل ہونے کے بارے میں اجازت مانگی۔ آپ نے اس کو اجازت دے دی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کہاں (منتقل ہو جاؤں) ؟ آپ نے فرمایا : ابن ام مکتوم کی طرف۔ وہ نابینا آدمی ہے تو اس کے پاس اپنے کپڑے اتارے گی وہ اس کو نہیں دیکھ سکے گا۔ جب اس کی عدت گزر گئی تو اس کا نکاح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسامہ بن زید سے کردیا۔ مروان نے اس کی طرف قبیصہ بن زویب کو بھیجا کہ وہ اس سے اس حدیث کے بارے میں سوال کرے اس نے اس کو حدیث بیان کردی۔ مروان نے کہا : میں نے یہ حدیث نہیں سنی مگر عورت سے۔ ہم عنقریب پکڑیں گے عصمت وہ جو ہم نے پایا ہے اس پر لوگوں کو۔ فاطمہ نے کہا : جب مروان کا یہ قول اس کو پہنچا تو اس نے کہا : میرے اور تمہارے لیے قرآن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { لاَ تُخْرِجُوْہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } [الطلاق : ١] حتی کہ وہ پہنچا { لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا ۔ } [الطلاق : ١] ” تم ان کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں مگر یہ کہ وہ واضح بےحیائی کو آئیں (تو ان کو نکال دو ) تم نہیں جانتے شاید کہ اللہ تعالیٰ اس معاملے کے بعد نیا معاملہ کرے۔ “ وہ کہتی ہیں : یہ اس کے لیے ہے جس کے لیے رجوع ہو۔ کون سا معاملہ ہے جو تین (طلاقوں) کے بعد واقع ہو۔ تم کیسے کہتے ہو کہ اس کے لیے خرچہ نہیں ہے جب وہ حاملہ نہ ہو۔ کس بات پر تم اسے (نکلنی سے) روک رہے ہو۔

15724

(۱۵۷۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : لاَ نَفَقَۃَ لَکِ إِلاَّ أَنْ تَکُونِی حَامِلاً ۔ [صحیح]
(١٥٧١٨) عبدالرزاق نے ہمیں اسی سند کے ساتھ حدیث ذکر کی مگر اس نے حدیث میں کہا کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئی، آپ نے فرمایا : تیرے لیے خرچہ نہیں ہے مگر یہ کہ تو حاملہ ہوتی۔

15725

(۱۵۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی الْجَہْمِ قَالَ : جِئْتُ أَنَا وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَی فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ وَقَدْ أَخْرَجَتِ ابْنَۃَ أَخِیہَا طُہْرًا فَقُلْنَا لَہَا : مَا حَمَلَکِ عَلَی ہَذَا؟ قَالَتْ : کَانَ زَوْجِی بَعَثَ إِلَیَّ مَعَ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ بِطَلاَقِی ثَلاَثًا فِی غَزْوَۃِ نَجْرَانَ وَبَعَثَ إِلَیَّ بِخَمْسَۃِ آصُعٍ مِنْ شَعِیرٍ وَخَمْسَۃِ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ قَالَتْ فَقُلْتُ : أَمَا لِی نَفَقَۃٌ إِلاَّ ہَذَا؟ قَالَتْ : فَجَمَعْتُ عَلَیَّ ثِیَابِی فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : کَمْ طَلَّقَکِ؟۔ فَقُلْتُ: ثَلاَثًا۔ فَقَالَ : صَدَقَ لاَ نَفَقَۃَ لَکِ اعْتَدِّی فِی بَیْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ تَضَعِینَ عَنْکِ ثِیَابَکِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ وَأَبِی عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرٍ فِی النَّفَقَۃِ وَالسُّکْنَی جَمِیعًا۔ [صحیح]
(١٥٧١٩) ابوبکر بن ابو جہم سے روایت ہے کہ میں اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن فاطمہ بنت قیس کی طرف گئے اور اس نے اپنے بھائی کی بیٹی کو طہر میں نکالا تھا۔ ہم نے اس سے کہا : تجھے اس پر کس چیز نے ابھارا ؟ اس نے کہا : میرے خاوند نے نجران کے غزوہ میں میری طرف عیاش بن ابی ربیعہ کے ساتھ میری تیسری طلاق بھیجی ہے اور میری طرف پانچ صاع جو اور پانچ صاع کھجور بھیجی ہے۔ میں نے کہا میرے لیے صرف یہی خرچہ ہے۔ میں نے اپنے کپڑوں کو جمع کیا اور میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ آپ نے فرمایا : کتنی طلاقیں اس نے تجھے دی ہیں ؟ میں نے کہا : تین۔ آپ نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے، تیرے لیے خرچہ نہیں ہے تو ابن ام مکتوم کے گھر عدت گزار تو اپنے کپڑے بھی اتارے کی۔
اس کو مسلم نے عبدالرحمن بن مہدی اور ابو عاصم کی حدیث سے سفیان سے اپنی صحیح میں نکالا ہے اور اس کو شعبہ نے ابوبکر سے خرچہ اور رہائش کے بارے میں اکٹھا روایت کیا ہے۔

15726

(۱۵۷۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا سَیَّارٌ وَحُصَیْنٌ وَمُغِیرَۃُ بْنُ مِقْسَمٍ وَأَشْعَثُ وَمُجَالِدٌ وَدَاوُدُ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ کُلُّہُمْ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ فَسَأَلْتُہَا عَنْ قَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَیْہَا فَقَالَتْ : طَلَّقَہَا زَوْجُہَا الْبَتَّۃَ قَالَتْ فَخَاصَمْتُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی السُّکْنَی وَالنَّفَقَۃِ قَالَتْ فَلَمْ یَجْعَلْ لِی سُکْنَی وَلاَ نَفَقَۃً وَأَمَرَنِی أَنْ أَعْتَدَّ فِی بَیْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ ہَکَذَا رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ الشَّعْبِیِّ۔ وَفِی رِوَایَۃِ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہَا : إِنَّمَا السُّکْنَی وَالنَّفَقَۃُ عَلَی مَنْ کَانَتْ لَہُ الْمُرَاجَعَۃُ۔ [صحیح]
(١٥٧٢٠) شعبی سے روایت ہے کہ میں فاطمہ بنت قیس پر داخل ہوا، میں نے اس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فیصلے کے بارے میں سوال کیا جو اس پر ہوا۔ وہ کہتی ہے : اسے اس کے خاوند نے طلاق بتہ دے دی۔ میں نے اس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس رہائش اور خرچے کے بارے میں جھگڑا کیا ۔ آپ نے میرے لیے رہائش اور خرچہ مقرر نہیں کیا اور مجھے حکم دیا کہ میں ابن ام مکتوم کے گھر عدت گزاروں۔
شعبی سے منقول ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو فرمایا : رہائش اور خرچہ اس کے لیے ہے جس کے لیے رجوع ہو۔

15727

(۱۵۷۲۱) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ عَنِ الْجَمَاعَۃِ کَمَا مَضَی وَأَتَی بِہَذِہِ الزِّیَادَۃِ عَنْ مُجَالِدٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٢١) ایضاً

15728

(۱۵۷۲۲) وَفِی رِوَایَۃِ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی قِصَّۃِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَ : فَاخْتَصَمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ رَجُلٌ أَوْ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ : قَدْ طَلَّقَہَا ثَلاَثًا۔ فَقَالَ : إِنَّمَا السُّکْنَی وَالنَّفَقَۃُ لِمَنْ کَانَتْ عَلَیْہِ رَجْعَۃٌ ۔ فَأَمَرَہَا فَاعْتَدَّتْ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٢٢) شعبی سے فاطمہ بنت قیس (رض) کے قصے کے بارے میں منقول ہے کہ ان دونوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے جھگڑا کیا۔ آدمی نے کہا : اس کو اس نے تین طلاقیں دی ہیں۔ آپ نے فرمایا : رہائش اور خرچہ اس کے لیے ہے جس پر رجوع ہو۔ آپ نے اس کو حکم دیا کہ وہ ابن ام مکتوم کے پاس عدت گزارے۔

15729

(۱۵۷۲۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١٥٧٢٣) ایضا۔

15730

(۱۵۷۲۴) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ السُّدِّیِّ عَنِ الْبَہِیِّ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَتْ : طَلَّقَنِی زَوْجِی ثَلاَثًا فَلَمْ یَجْعَلْ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سُکْنَی وَلاَ نَفَقَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُلْوَانِیِّ۔ [صحیح]
(١٥٧٢٤) بھیفاطمہ بنت قیس سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے میرے خاوند نے تین طلاقیں دیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے رہائش اور خرچہ مقرر نہیں کیا۔ اس کو مسلم نے حلوانی سے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔

15731

(۱۵۷۲۵) وَرَوَاہُ غَیْرُ یَحْیَی بْنِ آدَمَ کَمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ السُّدِّیِّ عَنِ الْبَہِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِفَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ : یَا فَاطِمَۃُ إِنَّمَا السُّکْنَی والنَّفَقَۃُ لِمَنْ کَانَ لِزَوْجِہَا عَلَیْہَا الرَّجْعَۃُ ۔ کَذَا أَتَی بِہِ الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ : شَاذَانُ وَالصَّحِیحُ ہُوَ الأَوَّلُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ فِی نَفْیِ النَّفَقَۃِ دُونَ السُّکْنَی وَکَذَلِکَ رِوَایَۃُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ بَعْضِہِمْ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّعْبِیِّ وَالْبَہِیِّ نَفْیُہُمَا جَمِیعًا وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی الْجَہْمِ عَنْ فَاطِمَۃَ وَالأَشْبَہُ بِسِیَاقِ الْحَدِیثِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَفَی النَّفَقَۃَ وَأَذِنَ لَہَا فِی الاِنْتِقَالِ لِعِلَّۃٍ لَعَلَّہَا اسْتَحْیَتْ مِنْ ذِکْرِہَا وَقَدْ ذَکَرَہَا غَیْرُہَا عَلَی مَا قَدَّمْنَا ذِکْرَہَا فِی کِتَابِ الْعِدَدِ وَلَمْ یُرِدْ نَفْیَ السُّکْنَی أَصْلاً أَلاَ تَرَاہُ -ﷺ- لَمْ یَقُلْ لَہَا اعْتَدِّی حَیْثُ شِئْتِ وَلَکِنَّہُ حَصَّنَہَا حَیْثُ رَضِیَ إِذْ کَانَ زَوْجُہَا غَائِبًا وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَکِیلٌ یُحَصِّنُہَا ۔ وَأَمَّا قَوْلُہُ : إِنَّمَا السُّکْنَی والنَّفَقَۃُ لِمَنْ کَانَتْ عَلَیْہِ رَجْعَۃٌ ۔ فَلَیْسَ بِمَعْرُوفٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ وَلَمْ یَرِدْ مِنْ وَجْہٍ یَثْبُتُ مِثْلُہُ وَأَمَّا إِنْکَارُ مَنْ أَنْکَرَ عَلَی فَاطِمَۃَ فَإِنَّمَا ہُوَ لِکِتْمَانِہَا السَّبَبَ فِی نَقْلِہَا۔ [صحیح]
(١٥٧٢٥) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ بنت قیس سے کہا : رہائش اور خرچہ اس کے لیے ہے جس پر اس کے خاوند کے لییرجوع ہو۔ اسود بن عامر اس کو شاذ لائے ہیں اور صحیح پہلی ہے۔
امام بیہقی فرماتے ہیں : جماعت کی روایت ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے فاطمہ بنت قیس سے خرچہ کی نفی کی رہائش کے علاوہ ہے اور اسی طرح عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کی روایت فاطمہ سے اور ان کے بعض کی روایت میں ابو سلمہ سے روایت ہے اور شعبی اور بھی کی روایت میں ان دونوں کی اکٹھے نفی ہے۔ اس کے بارے میں ابوبکر بن ابو جہم پر فاطمہ سے حدیث کے سیاق کے زیادہ مشابہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خرچہ کی نفی کی اور اس کو منتقل ہونے کی اجازت دی علت کی وجہ سے شاید وہ اس کے ذکر سے حیا کرے اور تحقیق اس کو اس کے غیر نے ذکر کیا ہم نے جو اس کا ذکر پہلے کتاب العدد میں بیان کردیا ہے۔ اصل میں رہائش کی نفی کو رد نہیں کیا۔ کیا تو اس کو نہیں دیکھتاکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے نہیں کہا کہ تو جہاں چاہتی ہے عدت گزار بلکہ اس کو محفوظ کیا ہے کہ کہا : جہاں آپ نے چاہا جب اس کا خاوند غائب ہو اور اس کے لیے وکیل نہ ہو۔ وہ اس کو مستحکم کرے، لیکن آپ کا فرمان ہے : رہائش اور خرچہ اس کے لیے ہے جس پر رجوع (باقی) ہو۔ یہ اس حدیث میں معروف نہیں ہے۔

15732

(۱۵۷۲۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَسَأَلْتُ عَنْ أَعْلَمِ أَہْلِہَا فَدُفِعْتُ إِلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الْمَبْتُوتَۃِ فَقَالَ : تَعْتَدُّ فِی بَیْتِ زَوْجِہَا۔ فَقُلْتُ : فَأَیْنَ حَدِیثُ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ؟ فَقَالَ : ہَاہْ وَوَصَفَ أَنَّہُ تَغَیَّظَ وَقَالَ : فَتَنَتْ فَاطِمَۃُ النَّاسَ کَانَتْ بِلِسَانِہَا ذَرَابَۃٌ فَاسْتَطَالَتْ عَلَی أَحْمَائِہَا فَأَمَرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَعْتَدَّ فِی بَیْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ۔ [ضعیف]
(١٥٧٢٦) عمرو بن میمون بن مہران اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں مدینہ میں آیا، میں نے اس کے اہل میں سے زیادہ جاننے والے سے سوال کیا، مجھے سعید بن مسیب کی طرف بھیج دیا گیا، میں نے اس سے طلاق مبتوتہ والی کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : وہ اپنے خاوند کے گھر میں عدت گزارے گی۔ میں نے کہا : فاطمہ بنت قیس کی حدیث کہاں گئی ؟ کہا : اس پر افسوس کیا۔ اور بیان کیا۔ وہ غصے میں تھے اور کہا فاطمہ نے لوگوں کو فتنے میں ڈالا۔ اس کی زبان میں تیزی تھی (یعنی وہ زبان دراز تھی) وہ اپنے دیوروں پر زبان درازی کرتی۔ اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارے۔ اسی طرح اس کو ابو معاویہ ضریر نے عمرو بن میمون سے روایت کیا ہے۔

15733

(۱۵۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِذْ سَأَلَہُ رَجُلٌ ہَلْ لِلْمُطَلَّقَۃِ ثَلاَثًا نَفَقَۃٌ؟ فَقُلْتُ : لَیْسَ لَہَا نَفَقَۃٌ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَصَبْتَ یَا ابْنَ أَخِی أَنَا مَعَکَ۔ [صحیح]
(١٥٧٢٧) حبیب بن صالح فرماتے ہیں کہ مجھے محمد بن عباد مکی نے حدیث بیان کی کہ میں ابن عباس کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ جب اس سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ کیا تین طلاق والی کے لیے خرچہ ہے ؟ میں نے کہا : اس کے لیے خرچہ نہیں ہے۔ ابن عباس نے کہا اے بھتیجے ! تو نے درست کہا اور میں تیرے ساتھ ہوں۔

15734

(۱۵۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : نَفَقَۃُ الْمُطَلَّقَۃِ مَا لَمْ تَحْرُمْ فَإِذَا حَرُمَتْ فَمَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ۔ [صحیح]
(١٥٧٢٨) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ طلاق شدہ کا خرچہ اس وقت تک ہے جب تک وہ حرام نہ ہو اور جب وہ حرام ہوجائے تو اچھے انداز میں عرف کے مطابق فائدہ دینا ہے۔

15735

(۱۵۷۲۹) وَقَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قَالَ عَطَائٌ : لَیْسَتِ الْمَبْتُوتَۃُ الْحُبْلَی مِنْہُ فِی شَیْئٍ إِلاَّ أَنَّہُ یُنْفِقُ عَلَیْہَا مِنْ أَجْلِ الْحَبَلِ فَإِذَا کَانَتْ غَیْرَ حُبْلَی فَلاَ نَفَقَۃَ لَہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٧٢٩) عطاء نے کہا : مطلقہ مبتوتہ نہیں ہے، اس کے لیے کچھ بھی نہیں سوائے حاملہ کے، وہ اس پر خرچ کرے گا، اس کے حمل کی وجہ سے اور اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو اس کے لیے خرچہ نہیں۔

15736

(۱۵۷۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ : أَنَّ زَوْجَہَا طَلَّقَہَا ثَلاَثًا فَلَمْ یَرَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- السُّکْنَی وَلاَ النَّفَقَۃَ۔ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ نَدَعُ کِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّۃَ نَبِیِّنَا لِقَوْلِ امْرَأَۃٍ لَہَا السُّکْنَی وَالنَّفَقَۃُ۔ حَدِیثُ الشَّعْبِیِّ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ وَحَدِیثُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنْقَطِعٌ۔ [صحیح]
(١٥٧٣٠) سلمہ بن کہیل نے ہمیں شعبی سے حدیث بیان کی، وہ فاطمہ بنت قیس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ اس کے خاوند نے اس کو تین طلاقیں دیں تو اس کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رہائش اور خرچہ نہیں مقرر کیا۔ میں نے یہ ابراہیم سے ذکر کیا۔ ابراہیم کہتے ہیں : عمر بن خطاب (رض) نے کہا : ہم اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو کسی عورت کے قول کی وجہ سے نہیں چھوڑیں گے۔ اس کے ہے رہائش بھی ہے اور خرچہ بھی۔ شعبی کی حدیث کو مسلم نے سفیان اور ابراہیم کی حدیث عمر (رض) سے منقطع روایت کیا ہے۔

15737

(۱۵۷۳۱) وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً مَوْقُوفًا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لَمَّا بَلَغَہُ قَوْلُ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَ : لاَ نَدَعُ کِتَابَ اللَّہِ لِقَوْلِ امْرَأَۃٍ لَعَلَّہَا نَسِیَتْ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الأَعْمَشِ مَوْقُوفًا وَرَوَاہُ أَشْعَثُ عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِیہِ : وَسُنَّۃَ نَبِیِّنَا۔ وَأَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ ضَعِیفٌ۔ [صحیح]
(١٥٧٣١) حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ اس کو فاطمہ بنت قیس (رض) کا قول پہنچا۔ کہتے ہیں : ہم اللہ کی کتاب کو عورت کے قول کی وجہ سے نہیں چھوڑ سکتے۔ شایدوہ بھول گئی ہو۔ اور اسی طرح اس کو اسباط بن محمد نے اعمش سے موقوف روایت کیا ہے اور اس کو اشعث نے حکم اور حماد سے ابراہیم سے اسود سے عمر (رض) سے روایت کیا ہے ، انھوں نے اس بارے میں فرمایا : ہمارے نبی کی سنت ہے۔ اشعث بن سوار ضعیف ہے۔

15738

(۱۵۷۳۲) وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْصُولاً مُسْنَدًا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ بْنِ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِصَامِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیُّ وَہُوَ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : کُنْتُ مَعَ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ جَالِسًا فِی الْمَسْجِدِ الأَعْظَمِ وَمَعَنَا الشَّعْبِیُّ فَحَدَّثَ الشَّعْبِیُّ بِحَدِیثِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَجْعَلْ لَہَا سُکْنَی وَلاَ نَفَقَۃً۔ فَأَخَذَ الأَسْوَدُ کَفًّا مِنْ حَصًی فَحَصَبَہُ ثُمَّ قَالَ : وَیْحَکَ تُحَدِّثُ بِمِثْلِ ہَذَا قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ نَتْرُکُ کِتَابَ اللَّہِ وَسُنَّۃَ نَبِیِّنَا -ﷺ- لِقَوْلِ امْرَأَۃٍ لاَ نَدْرِی حَفِظَتْ أَوْ نَسِیَتْ لَہَا السُّکْنَی وَالنَّفَقَۃُ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {لاَ تُخْرِجُوہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ إِلاَّ أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَبَلَۃَ عَنْ أَبِی أَحْمَدَ۔ وَقَدْ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَیْقٍ فِی النُّقْلَۃِ دُونَ النَّفَقَۃِ وَلَمْ یَقُلْ فِیہِ : وَسُنَّۃَ نَبِیِّنَا۔ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی کِتَابِ الْعِدَدِ۔ قَالَ لِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ ہَذَا أَصَحُّ مِنَ الَّذِی قَبْلَہُ لأَنَّ ہَذَا الْکَلاَمَ لاَ یَثْبُتُ وَیَحْیَی بْنُ آدَمَ أَحْفَظُ مِنْ أَبِی أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیِّ وَأَثْبَتُ مِنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ تَابَعَہُ قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ فَرَوَاہُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَیْقٍ مِثْلَ قَوْلِ یَحْیَی بْنِ آدَمَ سَوَائً وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْخَلِیلِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِیہِ وَسُنَّۃَ نَبِیِّنَا وَالْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ مَتْرُوکٌ وَالأَشْبَہُ بِمَا رُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَغَیْرِہَا فِی الإِنْکَارِ عَلَی فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ أَنَّہَا إِنَّمَا أَنْکَرَتْ عَلَیْہَا النُّقْلَۃَ مِنْ غَیْرِ سَبَبٍ دُونَ النَّفَقَۃِ وَہُوَ الأَشْبَہُ بِمَا احْتُجَّ بِہِ مِنَ الآیَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا نَعْلَمُ فِی کِتَابِ اللَّہِ ذِکْرَ نَفَقَۃٍ إِنَّمَا فِی کِتَابِ اللَّہِ ذِکْرُ السُّکْنَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٧٣٢) ابو اسحاق سے روایت ہے کہ میں اسود بن یزید کے ساتھ بڑی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور ہمارے ساتھ شعبی تھے۔ شعبی نے فاطمہ بنت قیس کی حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے رہائش اور خرچہ مقرر نہیں کیا۔ اس نے ایک مٹھی کنکریوں کی پکڑی، اس کو کنکریاں ماریں۔ پھر کہا : تو ہلاک ہوجائے۔ تو اس کی مثل حدیث بیان کرتا ہے۔ عمر (رض) نے کہا : ہم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی عورت کے قول کی وجہ سے نہیں چھوڑیں گے۔ ہم نہیں جانتے اسے یاد رہا یا وہ بھول گئی۔ اس کے لیے رہائش بھی ہے اور خرچہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { لاَ تُخْرِجُوْہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلاَ یَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ } [الطلاق ١] ” تم ان کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں مگر یہ کہ وہ واضح فحاشی کو کریں۔ “
امام شافعی نے فرمایا : میں نہیں جانتا کہ اللہ کی کتاب میں خرچہ کا ذکر ہے لیکن اللہ کی کتاب میں رہائش کا ذکر ہے۔

15739

(۱۵۷۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُا : أَنَّ ہِنْدًا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ فَہَلْ عَلَیَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِہِ شَیْئًا؟ قَالَ : خُذِی مَا یَکْفِیکِ وَوَلَدَکِ بِالْمَعْرُوفِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٣٣) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہند نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ابو سفیان کنجوس آدمی ہے ، کیا مجھ پر کوئی گناہ ہے اگر میں اس کے مال میں سے کچھ لے لوں۔ فرمایا : تو لے لے جو تجھے اور تیرے بچے کو کافی ہوجائے معروف انداز میں۔ اس کو بخاری نے سفیان ثوری کی حدیث سے صحیح میں نکالا ہے اور اس کو مسلم نے دوسری سندوں سے ہشام بن عروہ سے نکالا ہے۔

15740

(۱۵۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمِ بْنِ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَثَّ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : عِنْدِی دِینَارٌ۔ قَالَ : أَنْفِقْہُ عَلَی نَفْسِکَ ۔ قَالَ : عِنْدِی آخَرُ۔ قَالَ : أَنْفِقْہُ عَلَی وَلَدِکَ ۔ قَالَ : عِنْدِی آخَرُ۔ قَالَ : أَنْفِقْہُ عَلَی زَوْجَتِکَ ۔ قَالَ : عِنْدِی آخَرُ۔ قَالَ : أَنْفِقْہُ عَلَی خَادِمِکَ ۔ قَالَ : عِنْدِی آخَرُ ۔ قَالَ : أَنْتَ أَبْصَرُ ۔ [حسن]
(١٥٧٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ پر ابھارا۔ ایک آدمی آیا۔ اس نے کہا : میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے آپ پر خرچ کر۔ اس نے کہا : میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا : اپنے بچے پر خرچ کر۔ اس نے کہا : میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا : اپنی بیوی پر خرچ کر۔ اس نے کہا : میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا : اپنے خادم پر خرچ کر۔ اس نے کہا : میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو زیادہ دیکھنے والا ہے۔

15741

(۱۵۷۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ أَنَّ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : جَائَ تْنِی امْرَأَۃٌ وَمَعَہَا ابْنَتَانِ لَہَا تَسْأَلُنِی فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِی شَیْئًا غَیْرَ تَمْرَۃٍ وَاحِدَۃٍ فَأَعْطَیْتُہَا إِیَّاہَا فَأَخَذَتْہَا فَشَقَّتْہَا بَیْنَ ابْنَتَیْہَا وَلَمْ تَأْکُلْ مِنْہَا شَیْئًا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ وَابْنَتَیْہَا فَدَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ -ﷺ- فَحَدَّثْتُہُ حَدِیثَہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنِ ابْتُلِیَ مِنَ الْبَنَاتِ بِشَیْئٍ فَأَحْسَنَ إِلَیْہِنَّ کُنَّ لَہُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
(١٥٧٣٥) زہری سے روایت ہے کہ ہمیں عبداللہ بن ابوبکر نے خبر دی کہ اسے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں تھیں۔ اس نے مجھ سے سوال کیا۔ اس نے میرے پاس ایک کھجور کے علاوہ کوئی چیز نہ پائی، وہ میں نے اسے دے دی۔ اس نے وہ کھجور پکڑی اور اس کو پھاڑ کر اپنی دو بیٹیوں کو دے دیا اور اس میں سے اس نے کچھ بھی نہ کھایا۔ پھر وہ کھڑی ہوئی، وہ اور اس کی بیٹیاں چلی گئیں۔ مجھ پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے۔ میں نے آپ کو وہ واقعہ بیان کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی کسی چیز کے ساتھ بیٹیوں سے آزمایا گیا۔ اس نے ان کی طرف نیکی کی، وہ اس کے لیے آگ سے آڑ ہوں گی۔ اس کو بخاری نے ابو الیمان سے صحیح میں روایت کیا ہے اور اس کو مسلم نے عبداللہ بن عبدالرحمن اور ابوبکر بن اسحاق سے ابو الیمان سے روایت کیا ہے۔

15742

(۱۵۷۳۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ ابْنَۃِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ لِی أَجْرٌ فِی بَنِی أَبِی سَلَمَۃَ أُنْفِقُ عَلَیْہِمْ وَلَسْتُ بِتَارِکَتِہِمْ ہَکَذَا وَہَکَذَا إِنَّمَا ہُمْ بَنِیَّ۔ قَالَ: نَعَمْ لَکِ فِیہِمْ أَجْرٌ مَا أَنْقَقْتِ عَلَیْہِمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٣٦) ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا میرے لیے ابو سلمہ کے بیٹوں میں اجر ہے اگر میں ان پر خرچ کروں اور میں ان کو اس طرح اور اس طرح چھوڑنے والی نہیں ہوں۔ وہ میرے بھی بیٹے ہیں آپ (علیہ السلام) نے فرمایا : ہاں تیرے لیے ان میں اجر ہے جو تو ان پر خرچ کرے گی۔ اس کو مسلم نے ابو کریب سے صحیح میں روایت کیا ہے۔ اور اس کو بخاری نے ہشام سے ایک دوسری سند سے نکالا ہے۔

15743

(۱۵۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَعَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ {وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ} قَالَ : أَنْ لاَ یُضَارَّ۔ [صحیح]
(١٥٧٣٧) ابن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے اس قول { وَ عَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِکَ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اسے تکلیف نہ دی جائے۔

15744

(۱۵۷۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَاء ُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ أَوْلاَدَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ} قَالَ یَعْنِی الْوَالِدَاتِ الْمُطَلَّقَاتِ {لاَ تُضَارَّ وَالِدَۃٌ بِوَلَدِہَا} یَقُولُ : لاَ تَأْبَی أَنْ تُرْضِعَہُ ضِرَارًا یَشُقُّ عَلَی أَبِیہِ {وَلاَ مَوْلُودٌ لَہُ بِوَلَدِہِ} یَقُولُ وَلاَ یُضَارَّ الْوَالِدُ بِوَلَدِہِ فَیَمْنَعُ أُمَّہُ أَنْ تُرْضِعَہُ لِیُحْزِنَہَا بِذَلِکَ {وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ} قَالَ یَعْنِی الْوَلِیَّ مَنْ کَانَ {فإِنْ أَرَادَا فِصَالاً عَنْ تَرَاضٍ مِنْہُمَا وَتَشَاوُرٍ} غَیْرَ مُسِیئِینَ فِی ظُلْمِ أَنْفُسِہِمَا وَلاَ إِلَی صَبِیِّہِمَا دُونَ الْحَوْلَیْنِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا {وَإِنْ أَرَدْتُمْ أَنْ تَسْتَرْضِعُوا أَوْلاَدَکُمْ} خِیفَۃَ الضَّیْعَۃِ عَلَی الصَّبِیِّ {فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ إِذَا سَلَّمْتُمْ مَا آتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوفِ} یَعْنِی بِحِسَابِ مَا أُرْضِعَ الصَّبِیُّ۔ [ضعیف]
(١٥٧٣٨) مجاہد اللہ تعالیٰ کے اس فرمان { وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ }[البقرۃ ٢٢٣] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد طلاق شدہ دودھ پلانے والیاں ہیں۔ { لَا تُضَآرَّ وَالِدَۃٌ بِوَلَدِھَا } [البقرۃ ٢٢٣] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ اس کو دودھ پلانے سے انکار نہ کریں تکلیف دیتے ہوئے کہ وہ اپنے باپ پر بوجھ بنے۔ { وَلَا مَوْلُوْدٌ لَّہٗ بِوَلَدِہٖ }[البقرۃ ٢٢٣] کے بارے میں کہتے ہیں کہ والد اپنے بچے ساتھ تکلیف نہ دیا جائے کہ وہ اس کی ماں کو دودھ پلانے سے روکے تاکہ وہ اس کے ساتھ اس کو تکلیف دینا چاہتا ہو۔ { وَ عَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِکَ }[البقرۃ ٢٢٣] کے بارے میں کہا : یعنی ولی جو بھی ہو { فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْھُمَا وَ تَشَاوُرٍ } [البقرۃ ٢٢٣] ۔۔۔ { اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْٓا اَوْلَادَکُمْ } [البقرۃ ٢٢٣] کے بارے میں کہتے ہیں : بچے پر ضائع ہونے کے خوف سے { فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّآ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِ }[البقرۃ ٢٢٣] کے بارے میں کہتے ہیں : یعنی حساب کے ساتھ جو بچے کو دودھ پلایا گیا ہو۔

15745

(۱۵۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَبَرَ عَصَبَۃَ صَبِیٍّ أَنْ یُنْفِقُوا عَلَیْہِ الرِّجَالَ دُونَ النِّسَائِ ۔ وَرَوَاہُ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَبَرَ عَمًّا عَلَی رَضَاعِ ابْنِ أَخِیہِ۔ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٥٧٣٩) سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے بچے کے عصبہ پر جبر کیا کہ اس پر مرد خرچ کریں عورتوں کے علاوہ۔ اس کو لیث بن ابو سلیم نے ایک آدمی سے ، اس نے ابن مسیب سے روایت کیا ہے کہ عمر بن خطاب نے لڑکے کے رضاعی بھائیوں پر جبر کیا اور یہ منقطع ہے۔

15746

(۱۵۷۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَغْرَمَ ثَلاَثَۃً کُلُّہُمْ یَرِثُ الصَّبِیَّ أَجْرَ رَضَاعِہِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٧٤٠) زہری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے تینوں کو قرض ادا کرنے کے لیے مجبور کیا، وہ تمام بچے کے وارث ہیں اس کی رضاعت کے بدلے۔ یہ منقطع ہے۔

15747

(۱۵۷۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّعِیرِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمِشُ بْنُ عِصَامٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَبُوکًا فَمَرَّ بِنَا شَابٌّ نَشِیطٌ یَسُوقُ غُنَیْمَۃً لَہُ فَقُلْنَا : لَوْ کَانَ شَبَابُ ہَذَا وَنَشَاطُہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ کَانَ خَیْرًا لَہُ مِنْہَا فَانْتَہَی قَوْلُنَا حَتَّی بَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَا قُلْتُمْ؟ قُلْنَا: کَذَا وَکَذَا۔ قَالَ: أَمَا إِنَّہُ إِنْ کَانَ یَسْعَی عَلَی وَالِدَیْہِ أَوْ أَحَدِہِمَا فَہُوَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَإِنْ کَانَ یَسْعَی عَلَی عِیَالٍ یَکْفِیہِمْ فَہُوَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَإِنْ کَانَ یَسْعَی عَلَی نَفْسِہِ فَہُوَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [حسن]
(١٥٧٤١) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ (مل کر) غزوہ تبوک لڑا ہمارے ساتھ سے ایک پھرتیلا نوجوان گزرا۔ اس کے ساتھ اس کی بکریاں تھیں۔ ہم نے کہا : کاش اس کی جوانی اور اس کی بہادری اللہ کے راستے میں ہوتی۔ یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہوتا۔ ہماری بات ختم ہوئی۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچا۔ آپ نے فرمایا : تم نے کیا کہا : ہم نے کہا : ہم نے اس طرح اس طرح کہا۔ آپ نے فرمایا : اگر یہ اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک (کی خدمت) پر کوشش کرتا ہے تو یہ اللہ کے راستے میں ہے۔ اگر یہ اپنے اہل و عیال کی کفالت کے لیے کوشش کرتا ہے تو یہ اللہ کے راستے میں ہے۔ اگر یہ اپنے نفس پر (قابو پانے کی ) کوشش کرتا ہے تو یہ اللہ کے راستے میں ہے۔

15748

(۱۵۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ مَغْرَائَ الْعَبْدِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَرَّ بِہِمْ رَجُلٌ فَتَعَجَّبُوا مِنْ خُلُقِہِ فَقَالُوا : لَوْ کَانَ ہَذَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَأَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنْ کَانَ یَسْعَی عَلَی أَبَوَیْہِ شَیْخَیْنِ کَبِیرَیْنِ فَہُوَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَإِنْ کَانَ یَسْعَی عَلَی وَلَدٍ صِغَارٍ فَہُوَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَإِنْ کَانَ یَسْعَی عَلَی نَفْسِہِ لِیُغْنِیَہَا فَہُوَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ۔ [منکر]
(١٥٧٤٢) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ان کے ساتھ سے ایک آدمی گزرا، انھوں نے اس کی کامل ساخت پر تعجب کیا۔ انھوں نے کہا : کاش ! یہ اللہ کے راستے میں ہوتا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ اپنے بوڑھے ماں باپ کی خدمت کرتا ہی تو وہ اللہ کے راستے میں ہے اور اگر یہ اپنے چھوٹے بچے پر کوشش کرتا ہے تو یہ اللہ کے راستے میں ہے۔ اگر یہ اپنے نفس پر کوشش کرتا ہے اس کو غنی کرنے کے لیے تو یہ اللہ کے راستے میں ہے۔

15749

(۱۵۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَمَّتِہِ : أَنَّہَا سَأَلَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فِی حِجْرِی یَتِیمٌ فَآکُلُ مِنْ مَالِہِ فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مَنْ أَطْیَبِ مَا أَکَلَ الرَّجُلُ مِنْ کَسْبِہِ وَوَلَدُہُ مِنْ کَسْبِہِ ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح]
(١٥٧٤٣) عمارہ بن تعمیر (رض) اپنی پھوپھی سے روایت کرتی ہیں کہ اس نے عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ میری گود میں ( یتیم) بچہ ہے کیا میں اس کے مال سے کھا سکتی ہوں ؟ عائشہ (رض) نے فرمایا کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون ہے جو زیادہ پاک ہو جو آدمی کھاتا ہے اپنی کمائی سے اور اس کا بچہ اس کی کمائی میں سے ہے۔

15750

(۱۵۷۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : وَلَدُ الرَّجُلِ مِنْ کَسْبِہِ مِنْ أَطْیَبِ کَسْبِہِ فَکُلُوا مِنْ أَمْوَالِہِمْ ۔ [صحیح]
(١٥٧٤٤) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کا بیٹا اس کی کمائی میں سے ہے اس کی زیادہ پاکیزہ کمائی میں سے ہے۔ تم ان کے مالوں میں سے کھاؤ۔

15751

(۱۵۷۴۵) قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَزَادَ فِیہِ : إِذَا احْتَجْتُمْ إِلَیْہِ ۔ وَہُوَ مُنْکَرٌ قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودٍ الْحَافِظُ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الصَّائِغِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَوْلاَدَکُمْ ہِبَۃُ اللَّہِ لَکُمْ {یَہَبُ لِمَنْ یَشَاء ُ إِنَاثًا وَیَہَبُ لِمَنْ یَشَاء ُ الذُّکُورَ} فَہُمْ وَأَمْوَالُہُمْ لَکُمْ إِذَا احْتَجْتُمْ إِلَیْہَا ۔ [منکر]
(١٥٧٤٥) امام احمد فرماتے ہیں اور اس کو حماد بن سلیمان نے ابراہیم سے روایت کیا ہے وہ اسود سے روایت کرتے ہیں وہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں اور اس میں زیادہ کیا کہ جب تم اس کی طرف محتاج ہو اور وہ منکر ہے۔ اس کو ابوداؤد سجستانی نے بیان کیا ہے۔
عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری اولادیں تمہارے لیے اللہ کا عطیہ ہیں۔ { یَہَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ اِنَاثًا وَّیَہَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ الذُّکُوْرَ } [الشوریٰ ٤٩] ” اللہ جس کو وہ چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جس کو وہ چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے۔ وہ تمہاری اولاد ہیں اور ان کے مال تمہارے لیے ہیں جب تم اس کی طرف محتاج ہو۔

15752

(۱۵۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرَّاحِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَاسُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْمُبَارَکِ عَنْ حَدِیثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَہُمْ وَأَمْوَالُہُمْ لَکُمْ إِذَا احْتَجْتُمْ إِلَیْہَا ۔ فَقَالَ حَدَّثَنِی بِہِ سُفْیَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَ سُفْیَانُ وَہَذَا وَہْمٌ مِنْ حَمَّادٍ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ سَأَلْتُ أَصْحَابَ سُفْیَانَ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَلَمْ یَحْفَظُوا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ وَہَذَا مِنْ حَدِیثِہِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ لَیْسَ فِیہِ الأَسْوَدُ وَلَیْسَ فِیہِ : إِذَا احْتَجْتُمْ ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ وَہُوَ بِہَذَا الإِسْنَادِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٤٦) سفیان بن عبدالملک فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن مبارک سے عائشہ (رض) کی حدیث ” وہ اور ان کے مال تمہارے ہیں جب تم ان کی طرف محتاج ہو “ کے متعلق پوچھاتو انھوں نے فرمایا : مجھییہ حدیث سفیان نے حماد عن ابراہیم عن اسود عن عائشہ (رض) کی سند سے بیان کی سفیان نے کہا : یہ حماد کا وہم ہے۔ عبداللہ کہتے ہیں : میں نے سفیان سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا۔ کہ انھوں نے یاد نہیں کیا۔ عبداللہ کہتے ہیں : اس کی حدیث عمارہ بن عمیر سے ہے۔ اس میں اسود نہیں ہے اور اس میں یہ الفاظ بھی نہیں ہیں کہ جب تم محتاج ہو۔
امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اعمش سے روایت کیا گیا، وہ ابراہیم سے اور وہ اسود سے اور وہ عائشہ (رض) سے اس لفظ کے علاوہ بیان فرماتے ہیں۔ یہ ان اسناد کے ساتھ محفوظ نہیں ہے۔

15753

(۱۵۷۴۷) أَخْبَرَنَاہُ الإِمَامُ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِسْفِرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رِزْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَطْیَبَ مَا أَکَلَ الرَّجُلُ مِنْ کَسْبِہِ وَوَلَدُہُ مِنْ کَسْبِہِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الأَعْمَشِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِیَ عَنْ مَطَرٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ شُرَیْحٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٤٧) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زیادہ پاکیزہ چیز جو آدمی کھاتا ہے وہ اس کی کمائی ہے اور اس کی اولاد اس کی کمائی ہے۔ اسی طرح اس کو یعلیٰ بن عبید نے اعمش سے روایت کیا ہے۔

15754

(۱۵۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْخُرَاسَانِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ إِنَّ أَبِی یُرِیدُ أَنْ یَجْتَاحَ مَالِی۔ قَالَ : أَنْتَ وَمَالُکَ لِوَالِدِکَ إِنَّ أَطْیَبَ مَا أَکَلْتُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ فَکُلُوہُ ہَنِیئًا ۔ [صحیح]
(١٥٧٤٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : میرا باپ میرے مال کو لینا چاہتا ہے۔ آپ نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے والد کا ہے اور زیادہ پاک جو تم کھاتے ہو تمہاری کمائی ہے۔ تم اس کو آسانی کے ساتھ کھاؤ۔

15755

(۱۵۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ إِنَّ لِی مَالاً وَوَلَدًا وَإِنَّ وَالِدِی یُرِیدُ أَنْ یَجْتَاحَ مَالِی۔فَقَالَ : أَنْتَ وَمَالُکَ لأَبِیکَ إِنَّ أَوْلاَدَکُمْ مِنْ أَطْیَبِ کَسْبِکُمْ ۔ [صحیح]
(١٥٧٤٩) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : میرا مال بھی ہے اور میری اولاد بھی ہے اور میرا والد میرے مال لینا چاہتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے والد کا ہے۔ تمہاری اولاد تمہاری سب سے زیادہ پاکیزہ کمائی ہے۔

15756

(۱۵۷۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی مَالاً وَوَلَدًا وَإِنَّ وَالِدِی یَجْتَاحُ مَالِی۔ قَالَ : أَنْتَ وَمَالُکَ لِوَالِدِکَ إِنَّ أَوْلاَدَکُمْ مِنْ أَطْیَبِ کَسْبِکُمْ فَکُلُوا مِنْ کَسْبِ أَوْلاَدِکُمْ۔ [صحیح]
(١٥٧٥٠) یزید بن زریع نے اپنیسند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا بیٹا ہے اور میرا مال بھی ہے اور میرا والد میرے مال کو لینا چاہتا ہے۔ فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے والدکا ہے۔ تمہاری اولاد تمہاری زیادہ پاکیزہ کمائی ہے۔ تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ۔

15757

(۱۵۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی مَالاً وَعِیَالاً وَإِنَّ لأَبِی مَالاً وَعِیَالاً یُرِیدُ أَنْ یَأْخُذَ مَالِی فَیُطْعِمَہُ عِیَالَہُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْتَ وَمَالُکَ لأَبِیکَ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ وَلاَ یَثْبُتُ مَثَلُہَا۔ [ضعیف]
(١٥٧٥١) محمد بن منکدر سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا مال ہے اور میرے اہل و عیال ہیں اور میرے والد کا بھی مال ہے اور اس کے اہل و عیال بھی ہیں وہ میرا مال لینا چاہتا ہے۔ کہ وہ اس کو اپنے اہل و عیال کو کھلائے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔ یہ منقظع ہے اور دوسری سند سے یہ موصول بھی روایت کی گئی ہے اور اس کی مثل ثابت نہیں ہے۔

15758

(۱۵۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنِی الْمُنْکَدِرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَجُلاً قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : مَنْ زَعَمَ أَنَّ مَالَ الْوَلَدِ لأَبِیہِ احْتَجَّ بِظَاہِرِ ہَذَا الْحَدِیثِ وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ لَہُ مِنْ مَالِہِ مَا یَکْفِیہِ إِذَا احْتَاجَ إِلَیْہِ فَإِذَا اسْتَغْنَی عَنْہُ لَمْ یَکُنْ لِلأَبِ مِنْ مَالِہِ شَیْئٌ احْتَجَّ بِالأَخْبَارِ الَّتِی وَرَدَتْ فِی تَحْرِیمِ مَالِ الْغَیْرِ وَأنَّہُ لَوْ مَاتَ وَلَہُ ابْنٌ لَمْ یَکُنْ لِلأَبِ مِنْ مَالِہِ إِلاَّ السُّدُسُ وَلَوْ کَانَ أَبُوہُ یَمْلِکُ مَالَ ابْنِہِ لَحَازَہُ کُلَّہُ۔ [ضعیف]
(١٥٧٥٢) جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !۔۔۔ اس کو ذکر کیا۔
امام بیہقی فرماتے ہیں : جس کا خیال ہے کہبیٹے کا مال اس کے والد کا ہے۔ اس نے حدیث کے ظاہر کو دلیل بنایا ہے اور جس کا خیال ہے کہ اس کا اتنا مال لینا جائز ہے جو اسے کافی ہوجائے، جب وہ اس کا محتاج ہوا اور جب وہ غنی مال دار ہوجائے تو باپ کے لیے اس کے مال میں سے کوئی چیز لینا جائز نہیں۔ دلیل وہ احادیث و اخبار ہیں جو غیر کا مال لینے کی حرمت کے بارے میں وارد ہوئیں ہیں۔ اگر وہ (یعنی بیٹا) فوت ہوجائے اور اس کا بیٹا بھی ہو تو والد کو اس کے مال سے چھٹا حصہ ملے گا اور اگر اس کا باپ بیٹے کے مال کا مالک ہو تو وہ تمام کے تمام مال کا وارث ہوگا۔

15759

(۱۵۷۵۳) وَیُرْوَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : کُلُّ أَحَدٍ أَحَقُّ بِمَالِہِ مِنْ وَالِدِہِ وَوَلَدِہِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی عَنْ حَیَّانَ بْنِ أَبِی جَبَلَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٥٧٥٣) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : ہر ایک اپنے مال کا اپنے والد اور بیٹے اور تمام لوگوں سے زیادہ حق دار ہے۔

15760

(۱۵۷۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَیْضُ بْنُ وَثِیقٍ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ زِیَادٍ الطَّائِیِّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ : حَضَرْتُ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ ہَذَا یُرِیدُ أَنْ یَأْخُذَ مَالِی کُلَّہُ وَیَجْتَاحَہُ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّمَا لَکَ مِنْ مَالِہِ مَا یَکْفِیکَ۔ فَقَالَ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ أَلَیْسَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْتَ وَمَالُکَ لأَبِیکَ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ارْضَ بِمَا رَضِیَ اللَّہُ بِہِ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ زِیَادٍ وَقَالَ فِیہِ إِنَّمَا یَعْنِی بِذَلِکَ النَّفَقَۃَ۔ وَالْمُنْذِرُ بْنُ زِیَادٍ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً]
(١٥٧٥٤) قیس بن حازم سے روایت ہے کہ میں ابوبکر صدیق (رض) کے پاس حاضر ہوا، آپ کو ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول کے خلیفہ ! یہ ارادہ کرتا ہے کہ میرا سارا مال لے لے اور اس کو ابوبکر (رض) نے کہا : اس کے مال سے تیرے لیے اتنا ہے جو تجھے کافی ہوجائے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلیفہ ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں فرمایا : تو اور تیرا مال تیرے والد کا ہے۔ ابوبکر (رض) نے فرمایا : تو اس کے ساتھ راضی ہوجاجو اللہ نے تیرے لیے پسند کیا ہے۔

15761

(۱۵۷۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شُبْرُمَۃَ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ النَّاسِ أَحَقُّ مِنِّی بِحُسْنِ الصُّحْبَۃِ؟ قَالَ : أُمُّکَ ۔ قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : ثُمَّ أُمُّکَ ۔ قَالَ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ثُمَّ أُمُّکَ ۔ قَالَ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ أَبُوکَ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٥٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے حسن سلوک کا لوگوں میں سے زیادہ حق دار کون ہے ؟ فرمایا : تیری والدہ۔ پوچھا پھر کون ؟ فرمایا پھر تیری والدہ پوچھا : پھر کون ؟ فرمایا : تیری والدہ۔ ان دونوں نے اس کو صحیح میں ابن شبرمہ کی حدیث سے نقل کیا ہے۔

15762

(۱۵۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ : أُمَّکَ ۔ قَالَ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ۔ قَالَ : ثُمَّ أُمَّکَ ۔ قَالَ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ۔ قَالَ : ثُمَّ أُمَّکَ ۔ قَالَ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ثُمَّ أَبَاکَ ثُمَّ الأَقْرَبَ فَالأَقْرَبَ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٧٥٦) بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں۔ کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں کس کے ساتھ زیادہ نیکی کروں ؟ آپ نے فرمایا : اپنی والدہ سے۔ میں نے کہا : پھر کون ؟ فرمایا تیری والدہ۔ میں نے کہا : پھر کون ؟ فرمایا تیری والدہ۔ میں نے کہا : پھر کون ؟ فرمایا : تیرا والد۔ پھر ترتیب کے ساتھ قریب والا ۔

15763

(۱۵۷۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَظُنُّہُ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَیَّرَ غُلاَمًا بَیْنَ أَبِیہِ وَأُمِّہِ۔ [صحیح]
(١٥٧٥٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لڑکے کو اس کی والدہ اور والد کے درمیان اختیار دیا۔

15764

(۱۵۷۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ یَعْنِی ابْنَ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی زِیَادٌ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أُسَامَۃَ أَنَّ أَبَا مَیْمُونَۃَ سُلَیْمٌ مَوْلًی مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ رَجُلُ صِدْقٍ قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ جَائَ تِ امْرَأَۃٌ فَارِسِیَّۃٌ مَعَہَا ابْنٌ لَہَا فَادَّعَیَاہُ وَقَدْ طَلَّقَہَا زَوْجُہَا فَقَالَتْ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَطَنَتْ بِالْفَارِسِیَّۃِ زَوْجِی یُرِیدُ أَنْ یَذْہَبَ بِابْنِی فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : اسْتَہِمَا عَلَیْہِ وَرَطَنَ لَہَا بِذَلِکَ فَجَائَ زَوْجُہَا فَقَالَ مَنْ یُحَاقُّنِی فِی وَلَدِی فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ اللَّہُمَّ إِنِّی لاَ أَقُولُ ہَذَا إِلاَّ أَنِّی سَمِعْتُ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَہُ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ زَوْجِی یُرِیدُ أَنْ یَذْہَبَ بِابْنِی وَقَدْ سَقَانِی مِنْ بِئْرِ أَبِی عِنَبَۃَ وَقَدْ نَفَعَنِی۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اسْتَہِمَا عَلَیْہِ ۔ فَقَالَ زَوْجُہَا : مَنْ یُحَاقُّنِی فِی وَلَدِی؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَذَا أَبُوکَ وَہَذِہِ أُمُّکَ فَخُذْ بِیَدِ أَیِّہِمَا شِئْتَ ۔ فَأَخَذَ بِیَدِ أُمِّہِ فَانْطَلَقَتْ بِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ وَحَدِیثُ ابْنِ بِشْرَانَ أَقْصَرُ مِنْہُ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٧٥٨) ابن جریج فرماتے ہیں کہ مجھے ہلال بن اسامہ نے بیان کیا کہ ابو میمونہ سلیم جو اہل مدینہ کے مولیٰ ہیں اور ایک سچے انسان ہیں، فرماتے ہیں : میں ابوہریرہ (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک فارسی عورت آئی۔ اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا اور وہ مطلقہ تھی ۔ وہ فارسی زبان میں کہنے لگی : اے ابوہریرہ (رض) ! میرا خاوند مجھ سے میرا بچہ چھیننا چاہتا ہے تو ابوہریرہ (رض) فرمانے لگے : قرعہ اندازی کرلو۔ اتنے میں اس کا خاوند بھی آگیا اور کہنے لگا : کون میرے بچے کو روکنا چاہتا ہے ؟ تو ابوہریرہ (رض) فرمانے لگے : یہ بات میں نے اپنی طرف سے نہیں کی بلکہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور کہنے لگی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا خاوند مجھ سے میرا بچہ واپس لینا چاہتا ہے، اس نے مجھے نفع بھی پہنچایا ہے تو آپ نے ان کے درمیان قرعہ کا فیصلہ فرمایا تو اس کا والد کہنے لگا : میرے بچے کو کون روکے گا ؟ تو آپ نے بچے کو مخاطب کر کے فرمایا : یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری ماں، جس کے ساتھ مرضی چلا جا تو بچے نے ماں کا ہاتھ تھام لیا اور وہ اسے لے گئی۔
یہ روذ باری کے الفاظ ہیں اور جو ابن بشران کی حدیث ہے اس کے الفاظ کم ہیں لیکن معنیٰ یہی ہے۔

15765

(۱۵۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیَّ -ﷺ- قَدْ طَلَّقَہَا زَوْجُہَا فَأَرَادَتْ أَنْ تَأْخُذَ وَلَدَہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اسْتَہِمَا ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : مَنْ یَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ وَلَدِی؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلاِبْنِ : اخْتَرْ أَیَّہُمَا شِئْتَ ۔ فَاخْتَارَ أُمَّہُ فَذَہَبَتْ بِہِ۔
(١٥٧٥٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لائی جو مطلقہ تھی اور اس کا خاوند اس سے بچہ لینا چاہتا تھا۔ آپ نے فرمایا : قرعہ ڈال لو تو اس کا خاوند کہنے لگا : میرے اور میرے بچے کے درمیان کون حائل ہونا چاہتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے کو اختیار دیا تو وہ ماں کے ساتھ چلا گیا۔

15766

(۱۵۷۶۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی رَافِعُ بْنُ سِنَانٍ : أَنَّہُ أَسْلَمَ وَأَبَتِ امْرَأَتُہُ أَنْ تُسْلِمَ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتِ ابْنَتِی وَہِیَ فَطِیمٌ وَقَالَ رَافِعٌ ابْنَتِی فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِرَافِعٍ : اقْعُدْ نَاحِیَۃً ۔ وَقَالَ لاِمْرَأَتِہِ : اقْعُدِی نَاحِیَۃً ۔ قَالَ وَأَقْعَدَ الصَّبِیَّۃَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ قَالَ : ادْعُوَاہَا ۔ فَمَالَتِ الصَّبِیَّۃُ إِلَی أُمِّہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اللَّہُمَّ اہْدِہَا ۔ فَمَالَتْ إِلَی أَبِیہَا فَأَخَذَہَا۔ رَافِعُ بْنُ سِنَانٍ جَدُّ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٧٦٠) رافع بن سنان فرماتے ہیں کہ جب یہ مسلمان ہوگئے تو ان کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کردیا۔ ان کی بیوی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : یہ میرا بچہ جس کی مدت رضاعت ابھی پوری ہوئی ہے اور رافع کہنے لگے : یہ میرا بچہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک طرف رافع (رض) کو بٹھایا اور دوسری طرف ان کی بیوی کو اور بچے کو درمیان میں بٹھا دیا اور فرمایا : اب اسے اپنی طرف بلاؤ تو بچہ ماں کی طرف جانے لگا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی : ” اے اللہ ! اسے ہدایت دے “ تو وہ باپ کی طرف چلا گیا اور رافع اسے لے گئے۔
رافع بن سنان عبدالحمید بن جعفر کے دادا ہیں۔

15767

(۱۵۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرْمِیِّ عَنْ عُمَارَۃَ الْجَرْمِیِّ قَالَ : خَیَّرَنِی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ أُمِّی وَعَمِّی ثُمَّ قَالَ لأَخٍ لِی أَصْغَرَ مِنِّی وَہَذَا أَیْضًا لَوْ قَدْ بَلَغَ مَبْلَغَ ہَذَا لَخَیَّرْتُہُ۔[ضعیف]
(١٥٧٦١) عمارۃ جرمی فرماتے ہیں کہ مجھے میری والدہ اور چچا کے درمیان حضرت علی (رض) نے اختیار دیا تھا اور پھر میرے چھوٹے بھائی کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر اس کی بھی عمر ایسی ہوتی تو میں اسے بھی اختیار دیتا۔

15768

(۱۵۷۶۲) قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ إِبْرَاہِیمُ عَنْ یُونُسَ عَنْ عُمَارَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَہُ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَکُنْتُ ابْنَ سَبْعٍ أَوْ ثَمَانِ سِنِینَ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَلَیْسَ ذَلِکَ فِی مَسْمُوعِنَا عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْمُہَاجِرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَیَّرَ غُلاَمًا بَیْنَ أَبِیہِ وَأُمِّہِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٥٧٦٢) امامشافعی (رح) فرماتے ہیں : ابراہیم نے فرمایا کہ یونس نے عمارہ سے اور وہ حضرت علی سے اسی طرح روایت کرتے ہیں اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ اس وقت میں سات یا آٹھ برس کا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بھی ایک بچے کو اختیار دیا تھا کہ وہ ماں یا باپ میں سے جس کو مرضی چن لے۔

15769

(۱۵۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی أَبُو عَمْرٍو الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو : أَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ابْنِی ہَذَا کَانَ بَطْنِی لَہُ وِعَائً وَثَدْیِی لَہُ سِقَائً وَحَجْرِی لَہُ حِوَائً وَإِنَّ أَبَاہُ طَلَّقَنِی وَأَرَادَ أَنْ یَنْزِعَہُ مِنِّی فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْتِ أَحَقُّ بِہِ مَا لَمْ تَنْکِحِی۔ [حسن]
(١٥٧٦٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت کہنے لگی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا یہ بیٹا ہے، میرا پیٹ اس کے لیے برتن تھا، میرا سینہ اس کے لیے پینا تھا اور میری گود اس کے لیے پناہ گاہ ہے۔ اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی ہے اور وہ اسے مجھ سے لینا چاہتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تک تو دوسرا نکاح نہ کرلے تب تک تو اس کی زیادہ حق دار ہے۔ “

15770

(۱۵۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّاء ُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَا قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ أَنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ : قَضَی أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لِجَدَّۃِ ابْنِہِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بِحَضَانَتِہِ حَتَّی یَبْلُغَ وَأُمُّ عَاصِمٍ یَوْمَئِذٍ حَیَّۃٌ مُتَزَوِّجَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٥٧٦٤) عبدالرحمن بن ابی الزناد اپنے والد سے اور وہ مدینہ کے اولی الأمر فقہاء سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے عاصم بن عمر کے بارے میں حضرت عمر (رض) اور عاصم کی نانی کے درمیان فیصلہ فرمایا اور نانی کے حق میں فیصلہ دیا کہ جب تک عاصم بالغ نہ ہوجائیں اور ام عاصم اس وقت زندہ تھیں اور وہ شادی شدہ تھیں۔

15771

(۱۵۷۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : کَانَتْ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَوَلَدَتْ لَہُ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ ثُمَّ فَارَقَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَکِبَ یَوْمًا إِلَی قُبَائَ فَوَجَدَ ابْنَہُ یَلْعَبُ بِفِنَائِ الْمَسْجِدِ فَأَخَذَ بِعَضُدِہِ فَوَضَعَہُ بَیْنَ یَدَیْہِ عَلَی الدَّابَّۃِ فَأَدْرَکَتْہُ جَدَّۃُ الْغُلاَمِ فَنَازَعَتْہُ إِیَّاہُ فَأَقْبَلاَ حَتَّی أَتَیَا أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ عُمَرُ : ابْنِی۔ وَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ : ابْنِی۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : خَلِّ بَیْنَہَا وَبَیْنَہُ۔ فَمَا رَاجَعَہُ عُمَرُ الْکَلاَمَ۔ [ضعیف]
(١٥٧٦٥) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے نکاح میں ایک انصاری عورت تھی اور اس سے عاصم بن عمر پیدا ہوئے تھے حضرت عمر نے اسے طلاق دے دی تھی۔ حضرت عمر ایک دن سواری پر قباء گئے تو عاصم کو مسجد کے صحن میں کھیلتے دیکھا تو بازو سے پکڑ کر سواری پر بیٹھا لیا اور چل پڑے۔ بچے کی نانی نے دیکھ لیا اور بچہ حضرت عمر سے لے لیا۔ وہ دونوں ابوبکر (رض) کے پاس آئے حضرت عمر کہنے لگے : میرا بیٹا ہے۔ عورت کہنے لگی : میرا بیٹا ہے تو ابوبکر (رض) فرمانے لگے : اے عمر ان کا راستہ چھوڑ دے تو عمر (رض) نے کوئی بات نہ کی۔

15772

(۱۵۷۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمَحْمُودِیُّ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَلَّقَ أُمَّ عَاصِمٍ فَکَانَ فِی حَجْرِ جَدَّتِہِ فَخَاصَمَتْہُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَضَی أَنْ یَکُونَ الْوَلَدُ مَعَ جَدَّتِہِ وَالنَّفَقَۃُ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : ہِیَ أَحَقُّ بِہِ۔ [ضعیف]
(١٥٧٦٦) مسروق کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ام عاصم کو طلاق دے دی اور عاصم اپنی نانی کی گود میں تھے تو حضرت عمر اور وہ عورت ابوبکر (رض) کے پاس فیصلہ لائے۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ بچہ نانی کے ساتھ رہے گا اور خرچہ حضرت عمر دیں گے اور فرمایا : یہ بچے کی زیادہ حق دار ہے۔

15773

(۱۵۷۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا ابْنُ شُعَیْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ الْحَضْرَمِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی غُفْرَۃَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ جَارِیَۃَ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ خَاصَمَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ابْنِہِ فَقَضَی بِہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لأُمِّہِ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تُوَلَّہُ وَالِدَۃٌ عَنْ وَلَدِہَا ۔ [ضعیف]
(١٥٧٦٧) زید بن اسحاق بن جاریہ انصاری فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) اپنے بچے کا فیصلہ حضرت ابوبکر کے پاس لائے تو آپ نے ماں کے حق میں فیصلہ دیا اور پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ بچے کو اس کی ماں سے جدا نہ کرو۔

15774

(۱۵۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ : اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ذِی الْقَعْدَۃِ فَأَبَی أَہْلُ مَکَّۃَ أَنْ یَدَعُوہُ یَدْخُلُ مَکَّۃَ حَتَّی قَاضَاہُمْ عَلَی أَنْ یُقِیمَ بِہَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَلَمَّا کَتَبُوا الْکِتَابَ کَتَبُوا ہَذَا مَا قَاضَی عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ فَقَالُوا : لاَ نُقِرُّ بِہَذَا لَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ مَا مَنَعْنَاکَ شَیْئًا وَلَکِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَنَا رَسُولُ اللَّہِ وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ یَا عَلِیُّ امْحُ رَسُولَ اللَّہِ ۔ قَالَ: وَاللَّہِ لاَ أَمْحُوکَ أَبَدًا فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْکِتَابَ وَلَیْسَ یُحْسِنُ یَکْتُبُ مَکَانَ رَسُولِ اللَّہِ فَکَتَبَ ہَذَا مَا قَاضَی عَلَیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْ لاَ یُدْخِلَ مَکَّۃَ السِّلاَحَ إِلاَّ السَّیْفَ فِی الْقِرَابِ وَأَنْ لاَ یُخْرِجَ مِنْ أَہْلِہَا أَحَدًا أَرَادَ أَنْ یَتْبَعَہُ وَأَنْ لاَ یَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِہِ أَرَادَ أَنْ یُقِیمَ بِہَا فَلَمَّا دَخَلَہَا وَمَضَی الأَجَلُ أَتَوْا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالُوا : قُلْ لِصَاحِبِکَ فَلْیَخْرُجْ عَنَّا فَقَدْ مَضَی الأَجَلُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَتْبَعُہُمْ ابْنَۃُ حَمْزَۃَ فَنَادَتْ یَا عَمِّ یَا عَمِّ فَتَنَاوَلَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخَذَ بِیَدِہَا وَقَالَ لِفَاطِمَۃَ عَلَیْہَا السَّلاَمُ دُونَکِ فَحَمَلَتْہَا فَاخْتَصَمَ فِیہَا عَلِیٌّ وَزَیْدٌ وَجَعْفَرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَقَالَ عَلِیٌّ أَنَا أَخَذْتُہَا وَہِیَ بِنْتُ عَمِّی قَالَ جَعْفَرٌ ابْنَۃُ عَمِّی وَخَالَتُہَا تَحْتِی وَقَالَ زَیْدٌ ابْنَۃُ أَخِی فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِخَالَتِہَا وَقَالَ : الْخَالَۃُ بِمَنْزِلَۃِ الأُمِّ۔ وَقَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْتَ مِنِّی وَأَنَا مِنْکَ۔ وَقَالَ لِجَعْفَرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَشْبَہْتَ خَلْقِی وَخُلُقِی۔ وَقَالَ لِزَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلاَنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ مُوسَی۔ ہَکَذَا رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ مُدْرَجًا۔ وَرَوَی إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ قِصَّۃَ ابْنَۃِ حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ ہَانِئِ بْنِ ہَانِئٍ وَہُبَیْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَذَلِکَ رَوَاہَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی مَرَّۃً أُخْرَی مُنْفَرِدَۃً۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٦٨) براء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذی القعدہ میں عمرہ کا ارادہ کیا۔ اہل مکہ نے انکار کردیا کہ جب تک کوئی معاہدہ نہ ہوجائے مسلمان مکہ میں داخل نہیں ہوسکتے۔ معاہدہ یہ ہوگا کہ مسلمان تین دن سے زیادہ نہیں رکیں گے۔ جب معاہدہ لکھا گیا تو کاتب نے لکھا یہ معاہدہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طے کردہ ہے مشرکین کہنے لگے : اگر ہم آپ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مان لیں تو جھگڑا کس بات کا۔ آپ رسول اللہ نہیں محمد بن عبداللہ ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں رسول اللہ بھی ہوں اور ابن عبداللہ بھی ہوں اور فرمایا : اے علی ! رسول اللہ لفظ مٹا دے۔ حضرت علی کہنے لگے : اللہ کی قسم ! میں تو ہرگز نہیں مٹاؤں گا۔ آپ نے خط پکڑا اور اس پر یہ لکھ دیا کہ یہ محمد بن عبداللہ کی طرف سے عہد نامہ ہے کہ وہ مکہ میں اسلحہ لے کر داخل نہیں ہوں گے، صرف تلوار ہوگی وہ بھی میان میں اور اہل مکہ سے کوئی مسلمانوں کے ساتھ نہیں جائے گا اور اگر کوئی مسلمان اہل مکہ سے ملنا چاہتا ہے مسلمانوں کو چھوڑ کر تو اسے روکا نہیں جائے گا۔ جب مسلمان مکہ میں داخل ہوگئے مدت پوری ہوگئی تو اہل مکہ حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور کہنے لگے : اپنے صاحب کو کہیں اب چلے جائیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ سے نکل پڑے تو حضرت حمزہ کی بیٹی آپ کے پیچھے چل پڑی اور چیخنے لگی : اے چچا جان ! اے چچا جان ! حضرت علی نے اسے پکڑ لیا اور حضرت فاطمہ کو دے دیا تو حضرت علی، زید اور جعفر کا اختلاف ہوگیا۔ حضرت علی کہنے لگے : اسے میں نے پکڑا تھا اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے۔ حضرت جعفر کہنے لگے : میرے بھی چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے۔ زید کہنے لگے : میرے بھائی کی بچی ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالہ کے حق میں فیصلہ فرمایا اور فرمایا : خالہ ماں کے قائم مقام ہوتی ہے اور حضرت علی کے لیے فرمایا : تو تخلیق اور اخلاق کے لحاظ سے مجھ سے مشابہ ہے اور حضرت زید کو فرمایا : اے زید ! تو ہمارا بھائی اور مولا ہے۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں عبیداللہ بن موسیٰ سے بیان کیا۔
اسی طرح عبید اللہ بن موسیٰ نے اسرائیل سے مدرجاً روایت کیا ہے۔

15775

(۱۵۷۶۹) وَرَوَاہُ زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنِی أَبِی وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ : أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَکَّۃَ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فِی عُمْرَۃِ الْقَضَائِ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الثَّالِثُ قَالُوا لِعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ ہَذَا آخِرُ یَوْمٍ مِنْ شَرْطِ صَاحِبِکَ فَمُرْہُ فَلْیَخْرُجْ فَحَدَّثَہُ بِذَلِکَ فَقَالَ : نَعَمْ ۔ فَخَرَجَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٧٦٩) براء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرۃ القضاء میں 3 تین دن مکہ میں ٹھہرے، جب تیسرا دن ہوا تو اہل مکہ حضرت علی کو کہنے لگے : آج معاہدہ کا آخری دن ہے تو اپنے صاحب کو کہیں کہ چلے جائیں تو حضرت علی نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا : ہاں اور پھر مکہ سے نکل گئے۔

15776

(۱۵۷۷۰) قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَحَدَّثَنِی ہَانِئُ بْنُ ہَانِئٍ وَہُبَیْرَۃُ بْنُ یَرِیمَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فَاتَّبَعَتْہُمْ ابْنَۃُ حَمْزَۃَ تُنَادِی یَا عَمِّ یَا عَمِّ فَتَنَاوَلَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخَذَ بِیَدِہَا وَقَالَ لِفَاطِمَۃَ عَلَیْہَا السَّلاَمُ : دُونَکِ ابْنَۃَ عَمِّکِ ۔ فَحَمَلَتْہَا فَاخْتَصَمَ فِیہَا عَلِیٌّ وَزِیدُ بْنُ حَارِثَۃَ وَجَعْفَرُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَا أَخَذْتُہَا وَبِنْتُ عَمِّی ۔ وَقَالَ جَعْفَرٌ : بِنْتُ عَمِّی وَخَالَتُہَا عِنْدِی وَقَالَ زَیْدٌ : ابْنَۃُ أَخِی۔ فَقَضَی بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِخَالَتِہَا وَقَالَ : الْخَالَۃُ بِمَنْزِلَۃِ الأُمِّ ۔ وَقَالَ لِزَیْدٍ : أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلاَنَا ۔ فَحَجَلَ وَقَالَ لِجَعْفَرٍ : أَنْتَ أَشْبَہُہُمْ بِی خَلْقًا وَخُلُقًا ۔ فَحَجَلَ وَرَائَ حَجْلِ زَیْدٍ ثُمَّ قَالَ لِی : أَنْتَ مِنِّی وَأَنَا مِنْکَ ۔ فَحَجَلْتُ وَرَائَ حَجْلِ جَعْفَرٍ قَالَ وَقُلْتُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : أَلاَ تَزَوَّجُ بِنْتَ حَمْزَۃَ؟ قَالَ : إِنَّہَا ابْنَۃُ أَخِی مِنَ الرَّضَاعَۃِ ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ رِوَایَۃُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ فِی قِصَّۃِ ابْنَۃِ حَمْزَۃَ مُخْتَصَرَۃً کَمَا رُوِّیْنَا ثُمَّ رَوَاہَا عَنْہُمَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ کَمَا رُوِّیْنَا فَقِصَّۃُ الْحَجْلِ فِی رِوَایَتِہِمَا دُونَ رِوَایَۃِ الْبَرَائِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِّیْنَا ہَذِہِ الْقِصَّۃَ أَیْضًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٧٠) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کی عنہ کی بیٹی چچا چچا کی صدائیں لگاتی ہوئی پیچھے آگئی۔ میں نے اسے پکڑ اور حضرت فاطمہ کے حوالے کردیا تو حضرت علی، زید بن حارثہ اور جعفر (رض) کے درمیان اختلاف ہوگیا۔ حضرت علی کہنے لگے : میں نے اسے پکڑا ہے اور میرے چچا کی بیٹی ہے۔ جعفر کہنے لگے : میرے بھی چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے۔ زید کہنے لگے : میرے بھائی کی بیٹی ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالہ کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا : خالہ ماں کے قائم مقام ہوتی ہے اور زید کو فرمایا : تو ہمارا بھائی اور مولا ہے، وہ پاؤں کے بل پیچھے ہٹ گئے۔ پھر حضرت جعفر کو فرمایا : تو میرے ساتھ تخلیق اور اخلاق میں سب سے زیادہ مشابہ ہے تو وہ بھی ایک پاؤں کے بل زید کے پیچھے ہوگئے اور حضرت علی کو فرمایا : تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے تو وہ حضرت جعفر کے پیچھے ہوگئے تو حضرت علی فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ حضرت حمزہ کی بیٹی سے شادی کرلیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ ممکن ہے جو ابو اسحاق کی براء سے روایت ہے اس میں بنت حمزہ کا واقعہ مختصر ہو اور پھر حضرت علی سے مکمل بیان کیا گیا ہو اور پاؤں کے بل پیچھے ہٹنے کا قصہ اسی روایت میں ہے براء کی روایت میں نہیں۔

15777

(۱۵۷۷۱) حَدَّثَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ نَافِعٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ بِنْتِ حَمْزَۃَ قَالَ فَقَالَ جَعْفَرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَا أَحَقُّ بِہَا فَإِنَّ خَالَتَہَا عِنْدِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَّا الْجَارِیَۃُ فَأَقْضِی بِہَا لِجَعْفَرٍ فَإِنَّ خَالَتَہَا عِنْدَہُ وَإِنَّمَا الْخَالَۃُ أُمٌّ ۔ ہَکَذَا حَدَّثَنَاہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَمْزَۃَ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَہُوَ فِی کِتَابِ سُنَنِ أَبِی دَاوُدَ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْعَظِیمِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَالَّذِی عِنْدَنَا أَنَّ الأَوَّلَ أَصَحُّ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الأُوَیْسِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٧١) حضرت علی (رض) بنت حمزہ کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت جعفر کہنے لگے : اس پر میرا حق زیادہ ہے کہ اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ جعفر کے حق میں فرمایا اور فرمایا : اس کی خالہ جعفر (رض) کے نکاح میں ہے اور خالہ ماں ہی ہوتی ہے۔
ایسے ہی یہ قصہ سنن ابی داؤد میں مختلف سندوں سے مذکور ہے لیکن ہمارے نزدیک یہی زیادہ صحیح ہے۔

15778

(۱۵۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَہُ عَنِ الْعَجْلاَنِ مَوْلَی فَاطِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لِلْمَمْلُوکِ طَعَامُہُ وَکِسْوَتُہُ وَلاَ یُکَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لاَ یُطِیقُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۱۶۶۹]
(١٥٧٧٢) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : غلاموں کا کھانا اور کپڑا مالک کے ذمہ ہے اور کوئی غلام کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دے۔

15779

(۱۵۷۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ عَجْلاَنَ أَبِی مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لِلْمَمْلُوکِ طَعَامُہُ وَکِسْوَتُہُ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ یُکَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لاَ یُطِیقُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۱۶۶۹]
(١٥٧٧٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : غلاموں کا کھانا اور کپڑا مالک کے ذمہ ہے اور کوئی غلام کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دے۔

15780

(۱۵۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِی الرُّطَیْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبْجَرَ عَنْ أَبِیہِ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَیُّوبَ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبْجَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو إِذْ جَائَ قَہْرَمَانٌ لَہُ فَدَخَلَ فَقَالَ : أَعْطَیْتَ الرَّقِیقَ قُوتَہُمْ قَالَ لاَ قَالَ فَانْطَلِقْ وَأَعْطِہِمْ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کَفَی بِالْمُؤْمِنِ إِثْمًا أَنْ یَحْبِسَ عَمَّنْ یَمْلِکُ قُوتَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۹۶]
(١٥٧٧٤) خیثمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمرو (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، قہرمان آیا تو آپ نے پوچھا کہ کیا غلاموں کو ان کا کھانا دے دیا ؟ کہا : نہیں۔ فرمایا : جاؤ اور انھیں دو اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ مؤمن کے لیے اتنا ہی گناہ کافی ہے کہ وہ اپنے غلام کا کھانا روک لے۔

15781

(۱۵۷۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمَعْرُورِ قَالَ : لَقِینَا أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَۃِ عَلَیْہِ ثَوْبٌ وَعَلَی غُلاَمِہِ مِثْلُہُ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : یَا أَبَا ذَرٍّ لَوْ أَخَذْتَ ہَذَا الثَّوْبَ مِنْ غُلاَمِکَ فَلَبِسْتَہُ فَکَانَتْ حُلَّۃً وَکَسَوْتَ غُلاَمَکَ ثَوْبًا آخَرَ۔ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ہُمْ إِخْوَانُکُمْ جَعَلَہُمُ اللَّہُ تَحْتَ أَیْدِیکُمْ فَمَنْ کَانَ أَخُوہُ تَحْتَ یَدَیْہِ فَلْیُطْعِمْہُ مِمَّا یَأْکُلُ وَلْیَکْسُہُ مِمَّا یَلْبَسُ وَلاَ یُکَلِّفُہُ مَا یَغْلِبُہُ فَإِنْ کَلَّفَہُ فَلْیُعِنْہُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٧٥) معرور کہتے ہیں کہ ہم ابو ذر (رض) سے ربذہ کے مقام پر ملے۔ آپ نے ایک کپڑا پہنا ہوا تھا اور آپ کے غلام پر بھی ویسا ہی کپڑا تھا۔ ایک آدمی کہنے لگا : اے ابو ذر ! اگر آپ اپنے غلام سے یہ کپڑا واپس لے لیتے تو آپ کا مکمل جوڑا بن جاتا۔ غلام کو اور کپڑا دے دیتے تو ابو ذر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تمہارے بھائی ہیں جن کو اللہ نے تمہارے ماتحت بنایا ہے تو جس کا بھی بھائی اس کے ماتحت ہو تو اسے اپنے جیسا کھانا کھلائے اور اپنے جیسا کپڑا پہنائے اور طاقت سے بڑھ کر اسے تکلیف نہ دے۔ اگر کوئی کام زیادہ سخت دے دے تو اس کی مدد کرے۔

15782

(۱۵۷۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ ہُوَ ابْنُ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ النَّضْرِ الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْمَعْرُورِ قَالَ : قَدِمْنَا الرَّبَذَۃَ فَأَتَیْنَا أَبَا ذَرٍّ فإِذَا عَلَیْہِ حُلَّۃٌ وَإِذَا عَلَی غُلاَمِہِ أُخْرَی قَالَ فَقُلْنَا لَوْ کَسَوْتَ غُلاَمَکَ غَیْرَ ہَذَا وَجَمَعْتَ بَیْنَہُمَا فَکَانَتْ حُلَّۃً قَالَ فَقَالَ سَأُحَدِّثُکُمْ عَنْ ہَذَا إِنِّی سَابَبْتُ رَجُلاً وَکَانَتْ أُمُّہُ أَعْجَمِیَّۃً فَنِلْتُ مِنْہَا فَأَتَی رَسُولَ اللَّہُ -ﷺ- فَشَکَانِی إِلَیْہِ فَقَالَ لِی : أَسَابَبْتَ فُلاَنًا؟ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَہَلْ ذَکَرْتَ أُمَّہُ؟ ۔ فَقُلْتُ : مَنْ یُسَابِبِ الرِّجَالَ ذُکِرَ أَبُوہُ وَأُمُّہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : إِنَّکَ امْرُؤٌ فِیکَ جَاہِلِیَّۃٌ ۔ قَالَ قُلْتُ عَلَی سَاعَتِی مِنَ الْکِبَرِ قَالَ : نَعَمْ إِنَّمَا ہُمْ إِخْوَانُکُمْ جَعَلَہُمُ اللَّہُ تَحْتَ أَیْدِیکُمْ فَمَنْ کَانَ أَخُوہُ تَحْتَ یَدِہِ فَلْیُطْعِمْہُ مِنْ طَعَامِہِ وَلْیُلْبِسْہُ مِنْ لِبَاسِہِ وَلاَ یُکَلِّفُہُ مَا یَغْلِبُہُ فَإِنْ کَلَّفَہُ مَا یَغْلِبُہُ فَلْیُعِنْہُ عَلَیْہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٧٦) اعمش معرور سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ربذہ میں آئے تو دیکھا کہ حضرت ابو ذر (رض) نے ایک حلہ پہنا ہوا ہے اور ان کے غلام پر بھی ویسا ہی حلہ ہے۔ ہم نے عرض کیا کہ آپ غلام سے کپڑا لے کر اپنا ایک اچھا سا حلہ بنا لیتے غلام کو اور کپڑا لے دیتے تو ابو ذر فرمانے لگے : میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں کہ میں نے ایک آدمی کو گالی دے دی کہ اس کی ماں عجمی ہے تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میری شکایت کردی، میں بھی آگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے پوچھا کہ کیا واقعی تو نے اسے گالی دی ہے اور اس کی ماں کا ذکر کیا ہے ؟ تو میں نے جواب دیا : جی یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اور گالی میں تو ماں یا باپ کا ذکر آ ہی جاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو ذر ابھی تجھ میں جاہلیت باقی ہے اور فرمایا : یہ تمہارے بھائی ہیں جن کو اللہ نے تمہارے ماتحت بنادیا ہے۔ لہٰذا ان سے اچھا برتاؤ کرو۔ جو خود کھاؤ، پیو، پہنو وہ انھیں بھی کھلاؤ، پلاؤ اور پہناؤ اور ان کی طاقت سے بڑھ کر ان پر بوجھ نہ ڈالو اور کوئی ایسا کام دو جو ان کی طاقت سے زیادہ ہو تو ان کی مدد کیا کرو۔
صحیح مسلم میں یہ روایت احمد بن یونس کے طرق سے اور بخاری میں اعمش کے ایک دوسرے طریق سے منقول ہے۔

15783

(۱۵۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ قَالَ سَمِعْتُ الْمَعْرُورَ بْنَ سُوَیْدٍ یَقُولُ : رَأَیْتُ أَبَا ذَرٍّ الْغِفَارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَلَیْہِ حُلَّۃٌ وَعَلَی غُلاَمِہِ حُلَّۃٌ فَسَأَلْتُہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنِّی سَابَبْتُ رَجُلاً فَشَکَانِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعَیَّرْتَہُ بِأُمِّہِ؟ ۔ ثُمَّ قَالَ لِی : إِنَّ إِخْوَانَکُمْ جَعَلَہُمُ اللَّہُ تَحْتَ أَیْدِیکُمْ فَمَنْ کَانَ أَخُوہُ تَحْتَ یَدِہِ فَلْیُطْعِمْہُ مِمَّا یَأْکُلُ وَلْیُلْبِسْہُ مِمَّا یَلْبَسُ وَلاَ تُکَلِّفُوہُمْ مَا یَغْلِبُہُمْ فَإِنْ کَلَّفْتُمُوہُمْ مَا یَغْلِبُہُمْ فَأَعِینُوہُمْ عَلَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٧٧) واصل اصب فرماتے ہیں : میں نے معرور بن سوید سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں ابوذر غفاری (رض) سے ملا، ان پر اور ان کے غلام پر ایک جیسا کپڑا تھا۔ میں نے اس کے متعلق ان سے سوال کیا تو مجھے انھوں نے ایک حدیث سنائی کہ میں نے ایک آدمی کو گالی دے دی۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میری شکایت کردی۔ آپ نے مجھ سے پوچھا : کیا تو نے اس کی والدہ کے بارے میں برا کہا ؟ پھر مجھے کہا : یہ تمہارے ماتحت بھائی ہیں، اپنے کھانے سے انھیں کھلاؤ، پینے سے پلاؤ اور اپنے لباس سے انھیں پہناؤ۔ اور ان کی طاقت سے بڑھ کر انھیں تکلیف نہ دو اگر دو تو پھر ان کی مدد بھی کیا کرو۔
امام بخاری (رح) نے اسے آدم سے اپنی صحیح میں اور امام مسلم (رح) نے شعبہ کے طرق سے روایت کیا ہے۔

15784

(۱۵۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ لاَیَمَکُمْ مِنْ مَمْلُوکِیکُمْ فَأَطْعِمُوہُ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَاکْسُوہُ مِمَّا تَکْتَسُونَ وَمَنْ لَمْ یُلاَیِمْکُمْ مِنْہُمْ فَبِیعُوہُ وَلاَ تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّہِ ۔[صحیح]
(١٥٧٧٨) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو غلاموں سے نرمی کرے تو اسے چاہیے کہ انھیں اپنے کھانے اور پینے سے کھلائے، پلائے اور لباس سے پہنائے اور جو ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ نہیں کرسکتا تو وہ انھیں بیچ دے۔ اللہ کی مخلوق کو عذاب میں مبتلا نہ کرے۔ مورق تک یہ سند صحیح ہے۔

15785

(۱۵۷۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی خِدَاشِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی لَہَبٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ فِی الْمَمْلُوکِینَ : أَطْعِمُوہُمْ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَاکْسُوہُمْ مِمَّا تَکْتَسُونَ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ فَلَہُ مَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- نَفَقَتُہُ وَکِسْوَتُہُ بِالْمَعْرُوفِ وَالْمَعْرُوفُ عِنْدَنَا الْمَعْرُوفُ لِمِثْلِہِ فِی بَلَدِہِ الَّذِی یَکُونُ بِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٧٧٩) ابراہیم بن ابی خداش بن عتبہ بن ابی لہب کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) کو غلاموں کے بارے میں فرماتے ہوئیسنا کہ تم انھیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو خود پہنتے ہو۔
ابراہیم بن ابی خداش مجہول ہے پہلی روایات اس کی شاہد ہیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی یہ نہ کرسکے کہ اپنے برابر اس کو کھلائے پلائے تو پھر وہ یہ کرے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا ہے کہ اسے معروف طریقے سے کھلائے پلائے اور معروف ہمارے نزدیک یہ ہے کہ جو شہر کی عام خوراک اور کپڑا ہوتا ہے۔

15786

(۱۵۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا جَائَ خَادِمُ أَحَدِکُمْ بِطَعَامِہِ فَلْیُجْلِسْہُ مَعَہُ فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ فَلْیُنَاوِلْہُ أُکْلَۃً أَوْ أُکْلَتَیْنِ فَإِنَّہُ وَلِیَ دُخَانَہُ وَحَرَّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ وَغَیْرِہِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی مَا وَصَفْنَا مِنْ تَبَایُنِ طَعَامِ الْمَمْلُوکِ وَطَعَامِ سَیِّدِہِ۔
(١٥٧٨٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب کسی کا خادم اس کے لیے کھانا لائے تو اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا لے۔ اگر ساتھ نہ بٹھائے تو ایک یا دو لقمے اسے ضرور دے دے۔ کیونکہ کھانا بناتے ہوئے گرمی اور دھواں اس نے برداشت کیا ہے۔
یہ حدیث امام شافعی (رح) کی اس بات کی دلیل ہے جو پچھلی حدیث کے اختتام پر بیان فرمائی تھی۔

15787

(۱۵۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّاء ُ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْمُلاَئِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ مُوسَی بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : إِذَا صَنَعَ خَادِمُ أَحَدِکُمْ لَہُ طَعَامًا فَجَائَ بِہِ قَدْ وَلِیَ حَرَّہُ وَدُخَانَہُ فَلْیُقْعِدْہُ مَعَہُ فَلْیَأْکُلْ فَإِنْ کَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوہًا قَلِیلاً فَلْیَضَعْ فِی یَدِہِ أُکْلَۃً أَوْ أُکْلَتَیْنِ ۔ قَالَ دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ : الأُکْلَۃُ اللُّقْمَۃُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٨١) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ جب کسی کا غلام اس کے لیے کھانا بنا کر لائے تو اس غلام کو بھی اپنے ساتھ بٹھا لے؛ کیونکہ اس نے گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے۔ اگر کھانا کم ہو تو ایک یا دو لقمے اسے ضرور دے دے۔
امام مسلم (رح) نے اسے اپنی صحیح میں عبداللہ بن مسلمہ قعنبی سے روایت کیا ہے۔

15788

(۱۵۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا کَفَی أَحَدَکُمْ خَادِمُہُ طَعَامَہُ حَرَّہُ وَدُخَانَہُ فَلْیَدْعُہُ فَلْیُجْلِسْہُ فَإِنْ أَبَی فَلْیُرَوِّغْ لَہُ لُقْمَۃً فَلْیُنَاوِلْہُ إِیَّاہَا أَوْ یُعْطِیہِ إِیَّاہَا ۔ أَوْ کَلِمَۃً ہَذَا مَعْنَاہَا۔ [صحیح]
(١٥٧٨٢) ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب کوئی غلام اپنے مالک کے لیے کھانا بنائے تو مالک کو چاہیے کہ اسے بھی اپنے ساتھ کھلائے۔ اگر وہ نہ کھائے تو اس کے لیے ایک یا دو لقمے ضرور چھوڑ دے۔

15789

(۱۵۷۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ أَنَّ الْعَجْلاَنَ أَبَا مُحَمَّدٍ حَدَّثَہُ قَبْلَ وَفَاتِہِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِلْمَمْلُوکِ طَعَامُہُ وَکِسْوَتُہُ وَلاَ یُکَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لاَ یُطِیقُ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٧٨٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام کا کھانا اور کپڑا مالک کے ذمہ ہے اور غلام کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دو ۔

15790

(۱۵۷۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ کَسْبِ الأَمَۃِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ لَہَا عَمَلٌ وَاصِبٌ أَوْ کَسْبٌ یُعْرَفُ وَجْہُہُ۔ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ عَنِ الزَّنْجِیِّ بْنِ خَالِدٍ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِی عَتِیقٍ عَنْ جَابِرٍ مَرْفُوعًا۔[حسن لغیرہ]
(١٥٧٨٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا ہے، ہاں اگر اچھا کام ہو جس سے اس کا چہرہ معروف ہو تو جائز ہے۔

15791

(۱۵۷۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَمِّہِ أَبِی سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ : لاَ تُکَلِّفُوا الصَّغِیرَ الْکَسْبَ فَإِنَّکُمْ مَتَی کَلَّفْتُمُوہُ الْکَسْبَ سَرَقَ وَلاَ تُکَلِّفُوا الأَمَۃَ غَیْرَ ذَاتِ الصَّنْعَۃِ الْکَسْبَ فَإِنَّکُمْ مَتَی کَلَّفْتُمُوہَا الْکَسْبَ کَسَبَتْ بِفَرْجِہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ زَادَ ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ فِی رِوَایَتِہِ: وَعِفُّوا إِذْ أَعَفَّکُمُ اللَّہُ وَعَلَیْکُمْ مِنَ الْمَطَاعِمِ بِمَا طَابَ مِنْہَا۔ رَفَعَہُ بَعْضُہُمْ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ وَرَفْعُہُ ضَعِیفٌ۔ [صحیح]
(١٥٧٨٥) ابو سہیل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہبچوں کو کمائی کی تکلیف نہ دو؛ کیونکہ اگر تم انھیں تکلیف دو گے تو وہ چوری کریں گے اور ایسی لونڈی جو کوئی کام نہیں جانتی اسے کمائی پر نہ لگاؤ؛کیونکہ وہ پھر اپنی فرج کی کمائی ہی سے لائے گی اور ابن ابی اویس کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ جیسے اللہ تم سے درگزر کرتا ہے تم بھی ان سے درگزر کرو اور انھیں اپنی طاقت کے مطابق اچھا کھانا کھلاؤ۔

15792

(۱۵۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسِ وَسُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّوْرِیُّ أَنَّ حُمَیْدًا الطَّوِیلَ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : حَجَمَ أَبُو طَیْبَۃَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَعْطَاہُ صَاعَیْنِ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ وَأَمَرَ أَہْلَہُ أَنْ یُخَفِّفُوا عَنْہُ مِنْ خَرَاجِہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٨٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابو طیبہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سینگیلگائی تو آپ نے دو یا ایک صاع اسے کھجوریں دیں اور ان کے اہل کو حکم دیا کہ اس سے خراج لینے میں تخفیف کرو۔

15793

(۱۵۷۸۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنَّا یُقَالُ لَہُ نَہِیکُ بْنُ یَرِیمَ حَدَّثَنِی مُغِیثُ بْنُ سُمَیٍّ قَالَ : کَانَ لِلزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَلْفَ مَمْلُوکٍ یُؤَدِّی إِلَیْہِ الْخَرَاجَ فَلاَ یُدْخِلُ بَیْتَہُ مِنْ خَرَاجِہِمْ شَیْئًا۔ [صحیح]
(١٥٧٨٧) مغیث بن سمی فرماتے ہیں کہ زبیر بن عوام (رض) کے ایک ہزار غلام تھے، جو انھیں اپنی کمائی سے دیا کرتے تھے لیکن انھوں نے ان کی کمائی کو اپنے گھر میں داخل نہیں کیا۔

15794

(۱۵۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ دِرْہَمٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : ضَرَبَ عَلَیَّ مَوْلاَی کُلَّ یَوْمٍ دِرْہَمًا فَأَتَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ اتَّقِ اللَّہَ وَأَدِّ حَقَّ اللَّہِ وَحَقَّ مَوْلاَکَ۔ [ضعیف]
(١٥٧٨٨) ابن ابی زئب درہم سے جو عبدالرحمن کے مولیٰ ہیں روایت کرتے ہیں کہ میرے مولیٰ نے مجھ پر ایک درہم ہر روز کا تقرر کیا۔ میں ابوہریرہ (رض) کے پاس آیا تو وہ فرمانے لگے : اللہ سے ڈر اور اپنے مولیٰ کا حق ادا کر۔

15795

(۱۵۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَۃَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَاہُمْ عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَمَہْرِ الْبَغِیِّ وَحُلْوَانِ الْکَاہِنِ إِلاَّ أَنَّ یُونُسَ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : ثَلاَثَۃٌ ہُنَّ سُحْتٌ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٨٩) ابو مسعود عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی اور کاہن کی مٹھائی سے منع فرمایا ہے۔ یونس کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ یہ تینوں کمائی حرام ہیں۔

15796

(۱۵۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ جَارِیَۃً لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیٍّ یُقَالُ لَہَا مُسَیْکَۃُ وَأُخْرَی یُقَالُ لَہَا أُمَیْمَۃُ وَکَانَ یُرِیدُہُمَا عَلَی الزِّنَا فَشَکَتَا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تُکْرِہُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَائِ } إِلَی قَوْلِہِ {غَفُورٌ رَحِیمٌ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٩٠) جابر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی کی دو لونڈیاں تھیں مسیکہ اور امیمہ اور عبداللہ انھیں زنا کاری پر مجبور کرتا ان دونوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کی شکایت کی تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَلاَ تُکْرِہُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَائِ } [النور ٣٣] ” اپنی لونڈیوں کو برائی پر مجبور نہ کرو۔ “

15797

(۱۵۷۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَانَتْ أَمَۃٌ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُبَیٍّ وَکَانَ یُکْرِہُہَا عَلَی الزِّنَا فَنَزَلَتْ {وَلاَ تُکْرِہُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَائِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَمَنْ یُکْرِہہُّنَّ فَإِنَّ اللَّہَ مِنْ بَعْدِ إِکْرَاہِہِنَّ غَفُورٌ رَحِیمٌ} وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُبَیِّ ابْنِ سَلُولَ یَقُولُ لِجَارِیَتِہِ اذْہَبِی فَابْغِینَا شَیْئًا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تُکْرِہُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَائِ } إِلَی {غَفُورٌ رَحِیمٌ} لَہُنَّ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : فَالْمَغْفِرَۃُ لَہُنَّ لاَ لِلْمَوْلَی۔ [صحیح]
(١٥٧٩١) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن اُبی منافق کی لونڈی تھی جسے وہ بدکاری پر مجبور کرتا تو سورة النور کی آیت نمبر ٣٣ نازل ہوئی کہ تم اپنی لونڈیوں کو برائی پر مجبور نہ کرو اور ابو معاویہ کی روایت میں ہے کہ عبداللہ بن اُبی اپنی لونڈی کو کہتا : جا زنا کرو اور کچھ کما کر لا، تو اللہ نے یہ آیت نال فرما دی : { وَلاَ تُکْرِہُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَائِ } [النور ٣٣]

15798

(۱۵۷۹۲) قَالَ وَحَدَّثَنِی إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ عَوْفٍ عَنِ الْحَسَنِ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ : لَہُنَّ وَاللَّہِ لَہُنَّ وَاللَّہِ۔ [صحیح للحسن]
(١٥٧٩٢) حسن اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! اس سے مراد یہی ہیں۔

15799

(۱۵۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ہُوَ ابْنُ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِیہِ {وَمَنْ یُکْرِہہُّنَّ فَإِنَّ اللَّہَ مِنْ بَعْدِ إِکْرَاہِہِنَّ غَفُورٌ رَحِیمٌ} قَالَ سَعِیدُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ غَفُورٌ لَہُنَّ الْمُکْرَہَاتِ۔ [صحیح]
(١٥٧٩٣) سعید بن أبی الحسن فرماتے ہیں کہ جو لونڈیاں زنا کاری پر مجبور کی جائیں وہ اللہ کی بارگاہ میں بےقصور ہیں۔

15800

(۱۵۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ : کُنْتُ أَضْرِبُ غُلاَمًا لِی بِالسَّوْطِ فَسَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ خَلْفِی : اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ ۔ فَلَمْ أَفْہَمِ الصَّوْتَ مِنَ الْغَضَبِ فَقَالَ : اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ ۔ فَلَمَّا دَنَا مِنِّی إِذَا ہُوَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَقْدَرُ عَلَیْکَ مِنْکَ عَلَی ہَذَا الْغُلاَمِ ۔ فَأَلْقَیْتُ السَّوْطَ مِنْ یَدِی وَقُلْتُ : لاَ أَضْرِبُ غُلاَمًا بَعْدَ الْیَوْمِ أَبَدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٩٤) ابو مسعود فرماتے ہیں : میں اپنے غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی ” ابو مسعود جان لے “ غصے کی وجہ سے میں نے آواز نہ پہچانی۔ پھر یہی آواز آئی۔ جب قریب آئے تو دیکھا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے اور فرما رہے تھے : اے ابو مسعود اللہ تجھ پر اس سے بھی زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تو اپنے غلام پر۔ فرماتے ہیں : میں نے کوڑا ہاتھ سے پھینک دیا اور کہا : آج کے بعد میں کبھی اپنے غلام کو نہیں ماروں گا۔

15801

(۱۵۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ وَابْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : کُنْتُ أَضْرِبُ غُلاَمًا لِی فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِی صَوْتًا : اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ لَلَّہُ أَقْدَرُ عَلَیْکَ مِنْکَ عَلَیْہِ ۔ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا ہُوَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ ہُوَ حُرٌّ لِوَجْہِ اللَّہِ قَالَ : أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَعَتْکَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْکَ النَّارُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح]
(١٥٧٩٥) ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی ” اے ابی مسعود ! تو جان لے، تین مرتبہ فرمایا : ” اللہ تجھ پر اس سے بھی زیادہ قادر ہے۔ “ میں نے دیکھا تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے۔ میں نے کہا : یا رسول اللہ ! یہ غلام اب اللہ کیلئے آزاد ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو ایسا نہ کرتا تو تجھے جہنم کی آگ چھوتی۔

15802

(۱۵۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَزِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ زَاذَانَ أَبِی عُمَرَ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْتَقَ غُلاَمًا لَہُ ثُمَّ أَخَذَ مِنَ الأَرْضِ عُودًا فَقَالَ : مَا لِی فِیہِ مِنَ الأَجْرِ مَا یُسَاوِی ذَا ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ لَطَمَ مَمْلُوکَہُ أَوْ ضَرَبَہُ حَدًّا لَمْ یَأْتِہِ فَکَفَّارَتُہُ أَنْ یُعْتِقَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٧٩٦) ابن عمر (رض) نے ایک غلام آزاد فرمایا ، پھر زمین سے ایک مکڑی اٹھائی اور فرمایا : میرے لیے اجر سے صرف اتنا ہے پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے اپنے غلام کو ایک تھپڑ بھی مارا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

15803

(۱۵۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا فُضَیْلُ بْنُ غَزْوَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی نُعْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو الْقَاسِمِ نَبِیُّ التَّوْبَۃِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَذَفَ مَمْلُوکًا بَرِیئًا مِمَّا قَالَ لَہُ أُقِیمَ عَلَیْہِ الْحَدُّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ کَمَا قَالَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ فُضَیْلٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٧٩٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ جو اپنے بےقصور غلام پر تہمت لگاتا ہے تو قیامت کے دن اس مالک کو حد لگائی جائے گی۔

15804

(۱۵۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی أَبُو ہَانِئٍ عَنْ عَبَّاسٍ الْحَجْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ خَادِمِی یُسِیء ُ وَیَظْلِمُ۔ فَقَالَ : تَعْفُو عَنْہُ کُلَّ یَوْمٍ سَبْعِینَ مَرَّۃً۔ [حسن]
(١٥٧٩٨) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! میرا غلام بہت برا اور ظالم ہے تو آپ نے فرمایا : تو اسے دن میں ستر (٧٠) بار معاف کر۔

15805

(۱۵۷۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْہَمْدَانِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَہَذَا حَدِیثُ الْہَمْدَانِیِّ وَہُوَ أَتَمُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَبُو ہَانِئٍ الْخَوْلاَنِیُّ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ جُلَیْدٍ الْحَجْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ کَمْ نَعْفُو عَنِ الْخَادِمِ ثُمَّ أَعَادَ عَلَیْہِ الْکَلاَمَ فَصَمَتَ فَلَمَّا کَانَ الثَّالِثَۃَ قَالَ : اعْفُ عَنْہُ کُلَّ یَوْمٍ سَبْعِینَ مَرَّۃً ۔ وَقَالَ أَصْبَغُ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ بِإِسْنَادِہِ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَابْنُ عُمَرَ أَصَحُّ۔ [حسن]
(١٥٧٩٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے دربار رسالت میں سوال کیا کہ ہم کس قدر غلاموں سے درگزر کریں ؟ یہ سوال اس نے تین مرتبہ دہرایا تو آپ نے فرمایا : ایک دن میں ستر بار۔

15806

(۱۵۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ أُمِّ مُوسَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ آخِرُ کَلاَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : الصَّلاَۃَ الصَّلاَۃَ اتَّقُوا اللَّہَ فِیمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٨٠٠) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے یہ الفاظ تھے : نماز، نماز اور اپنے غلاموں کے بارہ میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔

15807

(۱۵۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الطُّوسِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا زَالَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ یُوصِینِی بِالْجَارِ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّہُ یُوَرِّثُہُ وَمَا زَالَ یُوصِینِی بِالْمَمْلُوکِ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنْ یَضْرِبَ لَہُ أَجَلاً أَوْ وَقَتًا إِذَا بَلَغَہُ عَتَقَ۔ [صحیح]
(١٥٨٠١) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل مجھے پڑوسی کے بارے میں اتنی وصیت کرتے رہے کہ مجھے ڈرہوا کہ اسے وراثت میں حصہ دار نہ بنادیا جائے اور غلاموں کے بارے میں اتنی وصیت کرتے رہے کہ مجھے خوف ہوا کہ ان کی ایک عمر مقرر کردی جائے گی کہ جس کے بعد یہ خود آزاد ہوجائیں گے۔

15808

(۱۵۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَبَّانَ التَّمَّارُ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیُّمَا رَجُلٍ کَانَتْ لَہُ جَارِیَۃٌ أَدَّبَہَا فَأَحْسَنَ تَأْدِیبَہَا وَعَلَّمَہَا فَأَحْسَنَ تَعْلِیمَہَا وَأَعْتَقَہَا وَتَزَوَّجَہَا فَلَہُ أَجْرَانِ وَأَیُّمَا عَبْدٍ مَمْلُوکٍ أَدَّی حَقَّ اللَّہِ وَحَقَّ مَوَالِیہِ فَلَہُ أَجْرَانِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجِہٍ أُخَرَ عَنْ صَالِحٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٠٢) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس لونڈی ہو وہ اسے اچھا ادب اور اچھی تعلیم سکھائے ۔ پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کرلے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے اور جو غلام اللہ اور اپنے مالک کا حق ادا کرے گا تو اس کے لیے بھی دہرا اجر ہے۔

15809

(۱۵۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ قَالَ : خَطَبَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَقِیمُوا الْحُدُودَ عَلَی أَرِقَّائِکُمْ مَنْ أُحْصِنَ مِنْہُمْ وَمَنْ لَمْ یُحْصَنْ فَإِنَّ أَمَۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَنَتْ فَأَمَرَنِی أَنْ أَجْلِدَہَا فَأَتَیْتُہَا فَإِذَا ہِی حَدِیثُ عَہْدٍ بِالنِّفَاسِ فَخَشِیتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُہَا أَنْ تَمُوتَ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَحْسَنْتَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْمُقَدَّمِیِّ عَنْ أَبِی دَاوُدَ وَبَقِیَّۃُ ہَذَا الْبَابِ فِی کِتَابِ الْحُدُودِ۔
(١٥٨٠٣) ابو عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا : اے لوگو ! اگر تمہارے غلام بدکاری کریں تو ہر حال میں ان پر حدود قائم کرو۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک لونڈی تھی جس سے زنا سرزد ہوگیا تھا تو آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں اسے کوڑے ماروں۔ جب میں کوڑے مارنے گیا تو وہ نفاس سے تھی تو میں نے سوچا اگر اس حالت میں کوڑے مارے تو یہ مرجائے گی اور میں نے جا کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساری بات بتادی تو آپ نے میری تعریف فرمائی۔

15810

(۱۵۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ قَالَ لِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ مَا اسْمُکَ قُلْتُ شُعْبَۃُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو شُعْبَۃَ وَکَانَ لَطِیفًا عَنْ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَطَمَ رَجُلٌ غُلاَمًا لَہُ أَوْ إِنْسَانًا فَقَالَ سُوَیْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصُّورَۃَ مُحَرَّمَۃٌ لَقَدْ رَأَیْتُنِی سَابِعَ سَبْعَۃِ إِخْوَۃٍ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا لَنَا إِلاَّ خَادِمٌ فَلَطَمَہُ أَحَدُنَا فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُعْتِقَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرِینِ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ فَضَرَبَ أَحَدُنَا وَجْہَہُ۔ [صحیح]
(١٥٨٠٤) شعبہ کہتے ہیں : محمد بن المنکدر نے میرا نام پوچھا، میں نے بتایا ” شعبہ “ تو وہ کہنے لگے : ہمیں ابو شعبہ نے بیان کیا اور وہ سوید بن مقرن (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنے غلام یا کسی انسان کو تھپڑ مار دیا تو سوید کہنے لگے : کیا تجھے پتہ نہیں کہ چہرے کی بڑی حرمت ہے۔ میں نے عہد رسالت میں سات بھائیوں کو دیکھا جن کا ایک غلام تھا۔ ایک نے غلام کو تھپڑ مارا تو آپ نے ساتوں کو حکم دیا کہ اسے آزاد کر دو ۔

15811

(۱۵۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا حُصَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ ہِلاَلَ بْنَ یَسَافٍ یَقُولُ : کُنَّا نَبِیعُ الْبَزَّ فِی دَارِ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَرَجَتْ جَارِیَۃٌ لَہُ فَقَالَتْ لِرَجُلٍ شَیْئًا فَلَطَمَہَا ذَلِکَ الرَّجُلُ فَقَالَ لَہُ سُوَیْدُ بْنُ مُقَرِّنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَلَطَمْتَ وَجْہَہَا لَقَدْ رَأَیْتُنِی سَابِعَ سَبْعَۃٍ وَمَا لَنَا إِلاَّ خَادِمٌ فَلَطَمَہَا بَعْضُنَا فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُعْتِقَہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ آدَمَ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ۔
(١٥٨٠٥) حصین بن عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں : میں نے ہلال بن یساف سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ ہم دار سوید بن مقرن (رض) میں کپڑے کا کام کیا کرتے تھے ایک لونڈی آئی اس نے کسی شخص کو کچھ کہا تو اس نے اس کے چہرے پر تھپڑ مار دیا تو سوید بن مقرن فرمانے لگے : کیا تو نے اس چہرے پر تھپڑ مارا ہے ؟ ہم سات بھائی تھے، ہمارا غلام ایک تھا، ایک بھائی نے اسے تھپڑ مار دیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ساتوں کو حکم دیا کہ اسے آزاد کر دو ۔

15812

(۱۵۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدٍ قَالَ : لَطَمْتُ مَوْلًی لَنَا ثُمَّ ہَرَبْتُ قُبَیْلَ الظُّہْرِ فَصَلَّیْتُ خَلْفَ أَبِی فَدَعَاہُ وَدَعَانِی ثُمَّ قَالَ : اقْتَصَّ مِنْہُ فَعَفَا ثُمَّ قَالَ کُنَّا بَنِی مُقَرِّنٍ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَیْسَ لَنَا إِلاَّ خَادِمٌ وَاحِدٌ فَلَطَمَہُ أَحَدُنَا فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : أَعْتِقُوہَا ۔ قَالُوا لَیْسَ لَہُمْ خَادِمٌ غَیْرُہَا قَالَ : فَلْیَسْتَخْدِمُوہَا فَإِذَا اسْتَغْنَوْا عَنْہَا فَخَلُّوا سَبِیلَہَا۔ [صحیح] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ الأَمْرَ بِالإِعْتَاقِ أَمْرُ نَدْبٍ وَاسْتِحْبَابٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥٨٠٦) معاویہ بن سوید کہتے ہیں : میں نے اپنے غلام کو تھپڑ مار دیا، پھر ظہر کی نماز کے لیے اپنے والد کے پیچھے چلا گیا۔ میرے والد نے نماز پڑھائی اور پھر مجھے بلایا اور کہنے لگے : ہم بنی مقرن عہد رسالت میں سات بھائی تھے ہمارا ایک ہی غلام تھا ایک بھائی نے اسے تھپڑ مار دیا تو آپ نے ساتوں کو حکم دیا اسے آزاد کر دو ۔ ہم نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ ہمارا کوئی غلام نہیں ہے تو کام کون کرے گا تو آپ نے فرمایا : ٹھیک ہے اس سے کام کرواؤ جب یہ کام سے فارغ ہوجائے تو پھر اسے آزاد چھوڑ دو ۔
صحیح مسلم میں ابوبکر بن ابی شیبہ سے ہے کہ یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ آزاد کرنے کا حکم وجوب کے لیے نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔ واللہ اعلم۔

15813

(۱۵۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : ہَارُونُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا نَصَحَ لِسَیِّدِہِ وَأَحْسَنَ عِبَادَۃَ اللَّہِ فَلَہُ أَجْرُہُ مَرَّتَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٥٨٠٧) ابن عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو غلام اپنے مالک کے ساتھ خیر خواہی اور اللہ کی عبادت اچھے طریقے سے کرتا ہے اس کے لیے دہرا اجر ہے۔

15814

(۱۵۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لِلْمَمْلُوکِ الَّذِی یُحْسِنُ عِبَادَۃَ رَبِّہِ وَیُؤَدِّی إِلَی سَیِّدِہِ الَّذِی لَہُ عَلَیْہِ مِنَ الْحَقِّ وَالنَّصِیحَۃِ وَالطَّاعَۃِ لَہُ أَجْرَانِ أَجْرُ مَا أَحْسَنَ عِبَادَۃَ رَبِّہِ وَأَجْرُ مَا أَدَّی إِلَی مَلِیکِہِ الَّذِی لَہُ عَلَیْہِ مِنَ الْحَقِّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٠٨) ابو موسیٰ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو غلام اچھے طریقے سے اللہ کی عبادت کرے اور اپنے مالک کے حقوق ادا کرے، اس کی فرمان برداری اور خیر خواہی کرے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے، ایک اللہ کی عبادت کا اور دوسرا اپنے مالک کی اطاعت اور اس کا حق ادا کرنے کا۔

15815

(۱۵۸۰۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوکِ الْمُصْلِحِ أَجْرَانِ ۔ وَالَّذِی نَفْسُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِیَدِہِ لَوْلاَ الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَالْحَجُّ وَبِرُّ أُمِّی لأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَأَنَا مَمْلُوکٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرِینِ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح]
(١٥٨٠٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نیک اور خیر خواہ غلام کے لیے دہرا اجر ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے، اگر جہاد، حج نہ ہوتا تو مجھے یہ پسند تھا کہ میں غلامی کی حالت میں ہی فوت ہوتا۔

15816

(۱۵۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَدَّی الْعَبْدُ حَقَّ اللَّہِ وَحَقَّ مَوَالِیہِ کَانَ لَہُ أَجْرَانِ ۔ قَالَ فَحَدَّثْتُہُ کَعْبًا فَقَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِ حِسَابٌ وَلاَ عَلَی مُؤْمِنٍ مُزْہِدٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٨١٠) ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل فرماتے ہیں کہ جب بندہ غلام اللہ اور اپنے آقا کا حق ادا کرتا ہے تو اس کو دوگنااجر ملتا ہے فرماتے ہیں میں نے کعب کو یہ حدیث سنائی تو فرمانے لگے اس غلام اور پرہیزگار مومن پر کوئی حساب نہیں ہے۔

15817

(۱۵۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَفِی رِوَایَۃِ الرَّمَادِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نِعِمَّا لِلْعَبْدِ أَنْ یَتَوَفَّاہُ اللَّہُ یُحْسِنُ عِبَادَۃَ رَبِّہِ وَطَاعَۃَ سَیِّدِہِ نِعِمَّا لَہُ نِعِمَّا لَہُ ۔ زَادَ الرَّمَادِیُّ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا مَرَّ عَلَی عَبْدٍ قَالَ : یَا فُلاَنُ أَبْشِرْ بِالأَجْرِ مَرَّتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ دُونَ قَوْلِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٥٨١١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مبارک ہو اس غلام کے لیے جو اس حال میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کی عبادت اور اپنے آقا کے حقوق کو مکمل ادا کرنے والا ہو، اسے مبارک ہو اسے مبارک ہو ۔
اور رمادی نے ایک روایت میں یہ الفاظ زیادہ کیے ہیں کہ حضرت عمر جب بھی کسی غلام کے پاس سے گزرتے تو فرماتے : اے فلاں ! تجھے دہرا اجر مبارک ہو۔

15818

(۱۵۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لاَ یَقُلْ أَحَدُکُمْ اسْقِ رَبَّکَ أَطْعِمْ رَبَّکَ وَضِّئْ رَبَّکَ وَلاَ یَقُلْ أَحَدُکُمْ رَبِّی وَلْیَقُلْ سَیِّدِی مَوْلاَی وَلاَ یَقُلْ أَحَدُکُمْ عَبْدِی أَمَتِی وَلْیَقُلْ فَتَایَ فَتَاتِی غُلاَمِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٥٨١٢) ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی اس طرح نہ کہے : اپنے رب کو پلا، اپنے رب کو کھلا یا وضو کروا اور نہ یہ کہے : میرا رب بلکہ وہ کہے : میرا سردار میرا مولا اور کوئی یہ بھی نہ کہے : میرا بندہ، میری بندی بلکہ وہ کہے : میرا بچہ میرا جوان میری بچی، میرا غلام۔ “

15819

(۱۵۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْرَزِ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِیلٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ دَنُوقَا حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ خَبَّبَ خَادِمًا عَلَی أَہْلِہِ فَلَیْسَ مِنَّا وَمَنْ أَفْسَدَ امْرَأَۃً عَلَی زَوْجِہَا فَلَیْسَ مِنَّا ۔ تَابَعَہُ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَیْقٍ۔ [صحیح]
(١٥٨١٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی کسی غلام کو اس کے اہل سے دھوکا کرنے پر ابھارے وہ ہم میں سے نہیں اور جو کسی عورت کو اس کے خاوند کے خلاف ابھارے وہ بھی ہم میں سے نہیں۔

15820

(۱۵۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَعْقُوبَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ : أَرْدَفَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ خَلْفَہُ فَأَسَرَّ إِلَیَّ حَدِیثًا لاَ أُحَدِّثُ بِہِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ وَکَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِحَاجَتِہِ ہَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ یَعْنِی حَائِطًا قَالَ فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَإِذَا فِیہِ جَمَلٌ فَلَمَّا رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ- ذَرَفَتْ عَیْنَاہُ قَالَ فَأَتَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَمَسَحَ سَرَاتَہُ إِلَی سَنَامِہِ وَذِفْرَیْہِ فَسَکَنَ قَالَ : مَنْ رَبُّ ہَذَا الْجَمَلِ لِمَنْ ہَذَا الْجَمَلُ ۔ قَالَ فَجَائَ فَتًی مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ ہُوَ لِی یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ : أَلاَ تَتَّقِی اللَّہَ فِی ہَذِہِ الْبَہِیمَۃِ الَّتِی مَلَّکَکَ اللَّہُ إِیَّاہَا فَإِنَّہَا تَشْکُو إِلَیَّ أَنَّکَ تُجِیعُہُ وَتُدْئِبُہُ ۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ أَوَّلَ الْحَدِیثِ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ ۔ [صحیح]
(١٥٨١٤) عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھایا تو مجھ سے کچھ باتیں کی جو میں بتاؤں گا نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی حاجت کے لیے کوئی بلند آڑ یا پھر کھجور کے درختوں کا جھمگٹا پسند فرماتے تھے۔ آپ اپنی حاجت کے لیے ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوگئے تو دیکھا وہاں ایک اونٹ بیٹھا ہے آپ کو دیکھ کر اس اونٹ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ آپ نے اس کی کوہان اور گردن پر ہاتھ پھیرا اور پوچھا : اس کا مالک کون ہے ؟ تو وہ انصاری آیا اور کہا : میرا ہے یا رسول اللہ ! تو آپ نے فرمایا : کیا تو اس جانور کے بارے میں اللہ سے نہیں ڈرتا اللہ نے تجھے اس کا مالک بنایا ہے، اس کا خیال رکھا کر اس اونٹ نے مجھے شکایت کی ہے تو اسے بہت تکلیف دیتا ہے اور تھکا دیتا ہے۔

15821

(۱۵۸۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبِ بْنِ مُسْلِمٍ الْمِصْرِیُّ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : عُذِّبَتِ امْرَأَۃٌ فِی ہِرَّۃٍ حَبَسَتْہَا حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا فَدَخَلَتْ فِیہَا النَّارَ فَقَالَ لَہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ لاَ أَنْتِ أَطْعَمْتِیہَا وَسَقَیْتِیہَا حِینَ حَبَسْتِیہَا وَلاَ أَنْتِ أَرْسَلْتِیہَا فَتَأْکُلَ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا ۔ [صحیح]
(١٥٨١٥) عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب ہوا، اس عورت نے اس بلی کو باندھ دیا تو بلی بھو کی مرگئی تو وہ عورت جہنم میں داخل کردی گئی۔ اس عورت کو کہا گیا : نہ تو نے اسے کھلایا نہ پلایا نہ تو نے اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتی۔

15822

(۱۵۸۱۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ فِی آخِرِہِ حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٥٨١٦) یہی حدیث اسماعیل عن مالک کی سند سے ہے، لیکن اس میں ان الفاظ کا ذکر نہیں کہ وہ بلی بھوک سے مرگئی تھی۔

15823

(۱۵۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : دَخَلَتِ امْرَأَۃٌ النَّارَ مِنْ جَرَّا ہِرَّۃٍ لَہَا رَبَطَتْہَا فَلاَ ہِیَ أَطْعَمَتْہَا وَلاَ ہِیَ أَرْسَلَتْہَا تَقْمُمُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ حَتَّی مَاتَتْ ہَزْلاً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٥٨١٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک عورت جہنم میں بلی کی وجہ سے داخل ہوئی۔ اس نے اسے باندھے رکھا یہاں تک کہ وہ بھوک سے مرگئی۔

15824

(۱۵۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : بَیْنَمَا رَجُلٌ فِی طَرِیقٍ أَصَابَہُ عَطَشٌ فَجَائَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِیہَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا کَلْبٌ یَأْکُلُ الثَّرَی مِنَ الْعَطَشِ فَنَزَلَ الرَّجُلُ إِلَی الْبِئْرِ فَمَلأَ خُفَّہُ مِنَ الْمَائِ ثُمَّ أَمْسَکَ الْخُفَّ بِفِیہِ فَسَقَی الْکَلْبَ فَشَکَرَ اللَّہُ لَہُ فَغَفَرَ لَہُ ۔ فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ وَإِنَّ لَنَا فِی الْبَہَائِمِ لأَجْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ أَجْرٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨١٨) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی راستے سے گزر رہا تھا، اسے پیاس لگی۔ وہ کنویں میں اترا اور پانی پیا۔ جب باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا ہے تو وہ آدمی دوبارہ کنویں میں اترا اور اپنا جوتا پانی سے بھرا اور کتے کو پلایا۔ اللہ کو اس بندے کی یہ ادا بہت پسند آئی اور اسے بخش دیا۔ صحابہ کرام پوچھنے لگے : یا رسول اللہ ! کیا جانوروں میں بھی اجر ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : ہر تر جگہ والے میں اجر ہے۔

15825

(۱۵۸۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَعْنِی الشَّیْبَانِیَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَیْنَا کَلْبٌ یُطِیفُ بِرَکِیَّۃٍ قَدْ کَادَ یَقْتُلُہُ الْعَطَشُ إِذْ رَأَتْہُ بَغِیٌّ مِنْ بَغَایَا بَنِی إِسْرَائِیلَ فَنَزَعَتْ مُوقَہَا فَاسْتَقَتْ لَہُ فَسَقَتْہُ إِیَّاہُ فَغُفِرَ لَہَا بِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ تَلِیدٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨١٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبی اسرائیل کی ایک بدکار عورت تھی، اس نے ایک کتے کو پیاس سے ہانپتے دیکھا تو اس نے اپنا جوتا اتار اور اس میں پانی بھر کر کتے کو پلا دیا، اللہ نے اسے بخش دیا۔

15826

(۱۵۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْمُرَجَّا بْنُ رَجَائٍ الْیَشْکُرِیُّ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ سَوَادَۃَ بْنَ الرَّبِیعِ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلْتُہُ فَأَمَرَ لِی بِذَوْدٍ وَقَالَ : إِذَا رَجَعْتَ إِلَی بَنِیکَ فَمُرْہُمْ فَلْیُحْسِنُوا غِذَائَ رِبَاعِہِمْ وَمُرْہُمْ فَلْیُقَلِّمُوا أَظْفَارَہُمْ وَلاَ یَعْبِطُوا بِہَا ضُرُوعَ مَوَاشِیہِمْ إِذَا حَلَبُوا ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ حُمْرَانَ عَنْ سَلْمٍ الْجَرْمِیِّ وَزَادَ فِیہِ : وَقُلْ لَہُمْ فَلْیَحْتَلِبُوا عَلَیْہَا سِخَالَہَا لاَ تُدْرِکُہَا السَّنَۃُ وَہِیَ عِجَافٌ۔ [حسن]
(١٥٨٢٠) سلم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں : میں نے سوادہ بن ربیع سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے آپ سے سوال کیا تو آپ نے میرے لیے زاد راہ تیا کروایا اور فرمایا : جب تو اپنے بچوں میں پہنچے تو اپنے بیٹوں کو حکم دینا کہ اپنے دودھ والے جانوروں کو اچھی غذا دیں اور انھیں کہنا : اپنے ناخن کاٹ کر رکھیں اور دودھ نکالتے ہوئے اپنے ناخنوں سے تھنوں کو زخمی نہ کریں۔
اور ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں ” اپنے بیٹوں کو کہنا کہ جانور کے بچے کو دودھ ضرور پلانا اور سال کا ہونے تک اسے کم خوراک کی وجہ سے کمزور نہ ہونے دینا۔

15827

(۱۵۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ بَحِیرٍ عَنْ ضِرَارِ بْنِ الأَزْوَرِ قَالَ : أَہْدَیْتُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِقْحَۃً فَأَمَرَنِی أَنْ أَحْلِبَہَا فَحَلَبْتُہَا فَجَہَدْتُ حَلْبَہَا فَقَالَ : دَعْ دَاعِیَ اللَّبَنِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ عَنِ الأَعْمَشِ وَخَالَفَہُمْ أَبُو مُعَاوِیَۃَ فرَوَاہُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ یَعْقُوبَ عَنْ ضِرَارٍ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٨٢١) ضرار بن ازور فرماتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک دودھ والی اونٹنی ہدیہ میں دی تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کا دودھ نکالوں ۔ میں نے اس کا دودھ نکالا یہاں تک کہ میں نے تھن خالی کردیے تو آپ نے مجھے روک دیا اور فرمایا : اس کے بچے کے لیے بھی کچھ چھوڑ دو ۔

15828

(۱۵۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الضَّبِّیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنِ الْکَبَائِرِ فَقَالَ : أَنْ تَدْعُوَ لِلَّہِ نِدًّا وَہُوَ خَلَقَکَ وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَکَ خَشْیَۃَ أَنْ یَطْعَمَ مَعَکَ وَأَنْ تُزَانِیَ حَلِیلَۃَ جَارِکَ ۔ ثُمَّ قَرَأَ {وَالَّذِینَ لاَ یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُونَ وَمَنْ یَفْعَلْ ذَلِکَ یَلْقَ أَثَامًا} أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٢٢) عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کبیرہ گناہوں کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا :” اللہ کے شریک ٹھہرانا حالانکہ وہ تیرا خالق ہے اور اپنی اولاد کو رزق کے خوف سے قتل کرنا، ہمسائے کی بیوی سے زنا کرنا “ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : { وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا ۔ } [الفرقان ٦٨]

15829

(۱۵۸۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الذَّنْبِ أَکْبَرُ عِنْدَ اللَّہِ؟ قَالَ : أَنْ تَدْعُوَ لِلَّہِ نِدًّا وَہُوَ خَلَقَکَ ۔ قَالَ : ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ : تَقْتُلَ وَلَدَکَ مَخَافَۃَ أَنْ یَطْعَمَ مَعَکَ ۔ قَالَ : ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ : أَنْ تُزَانِیَ حَلِیلَۃَ جَارِکَ ۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَصْدِیقَہَا {وَالَّذِینَ لاَ یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ}إِلَی قَوْلِہِ {أَثَامًا} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ اللَّہُ تَعَالَی {أَنَّہُ مَنْ قَتْلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِی الأَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیعًا وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَ أَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیعًا }وَقَالَ {وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَأَ ابْنِیْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِہِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الآخَرِ قَالَ لأَقْتُلَنَّکَ} إِلَی قَوْلِہِ { فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِینَ}
(١٥٨٢٣) عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کبیرہ گناہوں کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے جواب دیا : ” اللہ کے ساتھ شرک کرنا حالانکہ وہ تیرا خالق ہے۔ “ پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا : ” غربت کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل کرنا۔ “ پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا : ” ہمسائے کی بیوی سے زنا کرنا اور اللہ نے بھی ان گناہوں کے کبیرہ ہونے کی تصدیق فرمائی ہے۔ “ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : { وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُوْنَ وَمَنْ یفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا ۔ } [الفرقان ٦٨]
امام شافعی فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا } [المائدۃ ٣٢] اور { وَاتْلُ عَلَیْھِمْ نَبَاَابْنَیْ۔۔۔الی قولہ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ۔ } [المائدۃ ٢٨ تا ٣٠]

15830

(۱۵۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الأَبِیوَرْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا إِلاَّ کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ کِفْلٌ مِنْہَا لأَنَّہُ سَنَّ الْقَتْلَ أَوَّلاً ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُفْیَانَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ کِفْلٌ مِنْ دَمِہَا لأَنَّہُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا وَغَضِبَ اللَّہُ عَلَیْہِ وَلَعَنَہُ وَأَعَدَّ لَہُ عَذَابًا عَظِیمًا}
(١٥٨٢٤) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی بھی دنیا میں ظلم کر کے قتل کیا جاتا ہے تو اس کے قتل کے گناہ کا کچھ حصہ آدم (علیہ السلام) کے پہلے بیٹے کو بھی جاتا ہے کیونکہ سب سے پہلے قتل کی ابتدا اس نے کی تھی۔
اور ابو معاویہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ دنیا میں کوئی بھی ظلم کر کے قتل نہیں کیا جاتا مگر اس کا گناہ آدم کے بیٹے پر ہوتا ہے کیونکہ قتل کی ابتدا اس نے ہی کی تھی۔
اور بخاری نے حمیدی سے اور مسلم نے ابن ابی عمر عن سفیان بیان کی ہے اور اللہ کا یہ فرمان بھی ساتھ بیان کیا ہے : { وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا۔۔۔و الی عَظِیْمًا } [النساء ٩٣]

15831

(۱۵۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَقُولُ : اخْتَلَفَ فِیہَا أَہْلُ الْکُوفَۃِ فِی قَوْلِہِ {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا} فَرَحَلْتُ فِیہَا إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُہُ عَنْہَا فَقَالَ : نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ} فِی آخِرِ مَا نَزَلَتْ فَما نَسَخَہَا شَیْئٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٢٥) مغیرہ بن نعمان فرماتے ہیں : میں نے سعید بن جبیر سے سنا، انھوں نے فرمایا کہ اہل کوفہ کے درمیان اس آیت میں اختلاف ہوگیا : { وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَھَنَّمُ خٰلِدًا فِیْھَا } (النساء : ٩٣) میں ابن عباس (رض) سے جا کر ملا، ان سے اس کی بابت سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : { فَجَزَآؤُہٗ جَھَنَّمُ } یہ آیت نازل شدہ ہے اور اس سے کچھ بھی منسوخ نہیں ہے۔

15832

(۱۵۸۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ قَوْلِہِ {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ} فَقَالَ لاَ تَوْبَۃَ لَہُ وَعَنْ قَوْلِہِ {وَالَّذِینَ لاَ یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ} إِلَی قَوْلِہِ {إِلاَّ مَنْ تَابَ وَآمَنَ} فَقَالَ کَانَتْ ہَذِہِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ آدَمَ وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٢٦) سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس سے اس آیت کے بارے میں پوچھا : { وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَھَنَّمُ } [النساء ٩٣] تو فرمایا : اس کی کوئی توبہ نہیں ہے اور اس آیت کے متعلق پوچھا : { وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ ۔۔۔} [الفرقان ٦٨] الی قولہ { اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ } فرمایا : یہ جاہلیت میں تھا۔

15833

(۱۵۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ أَوْ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : أَمَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی قَالَ سَلِ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ہَاتَیْنِ الآیَتَیْنِ مَا أَمْرُہُمَا عَنِ الآیَۃِ الَّتِی فِی سُورَۃِ الْفُرْقَانِ {وَالَّذِینَ لاَ یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ} إِلَی قَوْلِہِ {وَلاَ یَزْنُونَ} وَعَنِ الآیَۃِ الَّتِی فِی النِّسَائِ {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} إِلَی آَخِرِ الآیَۃِ قَالَ فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ذَلِکَ قَالَ لَمَّا أُنْزِلَتِ الَّتِی فِی الْفُرْقَانِ قَالَ مُشْرِکُو أَہْلِ مَکَّۃَ قَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ وَقَدْ أَتَیْنَا الْفَوَاحِشَ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی {إِلاَّ مِنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحًا فَأُولَئِکَ یُبَدِّلُ اللَّہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ} فَہَذِہِ لأُولَئِکَ قَالَ وَأَمَّا الَّتِی فِی النِّسَائِ {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} قَرَأَ إِلَی قَوْلِہِ {عَظِیمًا} قَالَ الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ الإِسْلاَمَ وَعَلِمَ شَرَائِعَ الإِسْلاَمِ ثُمَّ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ وَلاَ تَوْبَۃَ لَہُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِمُجَاہِدٍ فَقَالَ إِلاَّ مَنْ نَدِمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٢٧) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ مجھے عبدالرحمن بن أبزی نے حکم دیا کہ میں ابن عباس سے ان دو آیات کے متعلق پوچھوں کہ ان کا کیا مطلب ہے۔ پہلی آیت سورة الفرقان کی : { وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ۔۔۔} الی قولہ { وَلَا یَزْنُوْنَ } [الفرقان : ٦٨] اور دوسری آیت سورة النساء کی ٩٣ نمبر آیت { وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا۔۔۔} الی آخر القول [النساء ٩٣] تو میں نے ابن عباس سے پوچھا : تو فرمایا : سورة الفرقان والی آیت مشرکین مکہ کے بارے میں ہے؛ کیونکہ شرک کی حالت میں ہم سے ناحق قتل بھی ہوئے، ہم نے شریک بھی بنائے اور برے کام بھی سرزد ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ فرما دیا : { اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ } الی قولہ { حَسَنَاتٍ } [الفرقان ٧٠] اور سورة النساء والی آیت اس شخص کے بارے میں ہے جو شرائع اسلام کو جانتا ہو پھر وہ قتل کرتا ہے تو اس کی کوئی توبہ قبول نہیں۔ میں نے یہ بات مجاہد کو سنائی تو انھوں نے فرمایا : جو اپنے کیے پر نادم ہو وہ اس میں شامل نہیں۔

15834

(۱۵۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ خَارِجَۃَ بْنَ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فِی ہَذَا الْمَکَانِ یَقُولُ : أُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا} بَعْدَ الَّتِی فِی الْفُرْقَانِ {وَالَّذِینَ لاَ یَدْعُونَ مَعَ اللَّہِ إِلَہًا آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ} بِسِتَّۃِ أَشْہُرٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَکَذَا نُزُولُ الآیَتَیْنِ لَکِنَّ تَأْوِیلَ الآیَۃِ الأَخِیرَۃِ مَا۔ [منکر]
(١٥٨٢٨) خارجہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے زید بن ثابت سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ سورة النساء کی یہ آیت { وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا۔۔۔} سورة الفرقان والی آیت {{ وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ۔۔۔} کے چھ ماہ بعد نازل ہوئی۔
شیخ فرماتے ہیں نزول واقعی اس طرح ہے لیکن تفسیر سورة فرقان والی آیت کے مطابق ہوگی۔

15835

(۱۵۸۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ فِی قَوْلِہِ {ومَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا} قَالَ أَبُو مِجْلَزٍ : ہِیَ جَزَاؤُہُ وَإِنْ شَائَ اللَّہُ أَنْ یَغْفِرَ لَہُ غَفَرَ لَہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٨٢٩) ابو مجلز { وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا۔۔۔} [النساء ٩٣] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سزا اس کی یہی ہے لیکن اگر اللہ چاہے تو اسے معاف بھی فرما سکتا ہے۔

15836

(۱۵۸۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَإِنْ شَائَ اللَّہُ أَنْ یَتَجَاوَزَ عَنْ جَزَائِہِ فَعَلَ۔ [حسن]
(١٥٨٣٠) ابو مجلز فرماتے ہیں کہ سزا تو اس کی یہی ہے لیکن اگر اللہ چاہے تو اس سے درگزر فرما دیں۔

15837

(۱۵۸۳۱) وَأَخْبَرَنَا الأُسْتَاذُ أَبُو مَنْصُورٍ : عَبْدُ الْقَاہِرِ بْنُ طَاہِرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حَمْدَانَ الْفَارِسِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو نَصْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الصَّفَّارُ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ فَتَحَدَّثْنَا عِنْدَہُ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ {مَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ} حَتَّی خَتَمَ الآیَۃَ قَالَ فَغَضِبَ مُحَمَّدٌ وَقَالَ أَیْنَ أَنْتَ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {إِنَّ اللَّہَ لاَ یَغْفِرُ أَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِکَ لِمَنْ یَشَاء ُ} قُمْ عَنِّی اخْرُجْ عَنِّی قَالَ فَأُخْرِجَ۔ [حسن]
(١٥٨٣١) ہشام بن حسان فرماتے ہیں کہ ہم محمد بن سیرین کے پاس تھے، ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : { وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَھَنَّمُ } [النساء ٩٣] یہاں تک کہ مکمل آیت پڑھی تو ابن سیرین سخت غصہ ہوگئے اور فرمایا : کیا تو نے یہ فرمان نہیں سنا { اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ } [النساء ٤٨] کہ اللہ شرک کے علاوہ ہر گناہ معاف فرما دیتے ہیں، پھر فرمایا : اٹھ اور میری مجلس سے نکل جا تو اسے وہاں سے نکال دیا گیا۔

15838

(۱۵۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الْبَشِیرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ : کَانَ أَہْلُ الْعِلْمِ إِذَا سُئِلُوا قَالُوا لاَ تَوْبَۃَ لَہُ وَإِذَا ابْتُلِی رَجُلٌ قَالُوا لَہُ تُبْ۔ [صحیح]
(١٥٨٣٢) سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ جب اہل علم سے اس بارے میں سوال پوچھو تو جواب دیتے ہیں کہ اس کی کوئی توبہ نہیں اور جب کسی شخص سے قتل ہوجاتا ہے تو پھر اسے کہتے ہیں : توبہ کرلے۔

15839

(۱۵۸۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ کَرْدَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ مَلأْتُ حَوْضِی أَنْتَظِرُ بَہِیمَتِی تَرِدُ عَلَیَّ فَلَمْ أَسْتَیْقِظْ إِلاَّ بِرَجُلٍ قَدْ أَشْرَعَ نَاقَتَہُ وَثَلَمَ الْحَوْضَ وَسَالَ الْمَاء ُ فَقُمْتُ فَزِعًا فَضَرَبْتُہُ بِالسَّیْفِ فَقَتَلْتُہُ فَقَالَ لَیْسَ ہَذَا مِثْلَ الَّذِی قَالَ فَأَمَرَہُ بِالتَّوْبَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٨٣٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : میں نے اپنا حوض اپنے جانوروں کے لیے بھرا کہ انھیں پانی پلاؤں گا، ایک شخص کی اونٹنی آئی اور اس نے میرے حوض میں شگاف ڈال دیا اور سارا پانی بہہ گیا۔ میں جلدی سے اٹھا اور غصے میں اونٹنی کے مالک کو تلوار سے قتل کر دیاتو ابن عباس نے فرمایا : یہ جان بوجھ کے قتل کرنا نہیں ہے اور اسے توبہ کا حکم دیا۔

15840

(۱۵۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ السَّبِیعِیَّ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ یَعْنِی إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی قَتَلْتُ فَہَلْ لِی مِنْ تَوْبَۃٍ فَقَرَأَ عَلَیْہِ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ {حم تَنْزِیلُ الْکِتَابِ مِنَ اللَّہِ الْعَزِیزِ الْعَلِیمِ غَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِیدِ الْعِقَابِ} ثُمَّ قَالَ لَہُ : اعْمَلْ وَلاَ تَیْأَسْ۔ وَقَدْ رُوِّیْنَا فِی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا یُؤَکِّدُ تَأْوِیلَ أَبِی مِجْلَزٍ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [ضعیف]
(١٥٨٣٤) ابو اسحاق سبیعی فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عثمان (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے امیر المومنین ! مجھ سے قتل ہوگیا ہے کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے تو حضرت عثمان نے سورة غافر کی ابتدائی تین آیات پڑھیں :{ حٰمٓ ۔ تَنْزِیْلُ الْکِتٰبِ۔۔۔} الی قولہ { شَدِیْدِ الْعِقَابِ } [غافر ١ تا ٣] پھر فرمایا : نیک عمل کرتا رہ اور توبہ کرتا رہ، ناامید مت ہو۔
سنتِ رسول سے ایسی احادیث ہم نے روایت کی ہیں جو ابو مجلز کے قول کی تاکید کرتی ہیں جو (١٥٨٢٩) اور (١٥٨٣٠) میں گزر چکا ہے۔

15841

(۱۵۸۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ الطُّفَیْلَ بْنَ عَمْرٍو الدَّوْسِیَّ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ ہَلْ لَکَ فِی حِصْنٍ حَصِینٍ وَمَنَعَۃٍ قَالَ حِصْنٌ کَانَ لِدَوْسٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَأَبَی ذَاکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلَّذِی ذَخَرَ اللَّہُ لِلأَنْصَارِ فَلَمَّا ہَاجَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی الْمَدِینَۃِ ہَاجَرَ مَعَہُ الطُّفَیْلُ وَہَاجَرَ مَعَہُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِہِ فَاجْتَوَوُا الْمَدِینَۃَ فَمَرِضَ فَجَزِعَ فَأَخَذَ مَشَاقِصَ فَقَطَعَ بِہَا بَرَاجِمَہُ فَشَخَبَتْ یَدَاہُ فَمَاتَ فَرَآہُ الطُّفَیْلُ فِی مَنَامِہِ فِی ہَیْئَۃٍ حَسَنَۃٍ وَرَآہُ مُغَطِّیًا یَدَہُ فَقَالَ لَہُ : مَا لِی أَرَاکَ مُغَطِّیًا یَدَکَ؟ قَالَ قِیلَ لِی لَنْ نُصْلِحَ مِنْکَ مَا أَفْسَدْتَ فَقَصَّ الطُّفَیْلُ رُؤْیَاہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ وَلِیَدَیْہِ فَاغْفِرْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔
(١٥٨٣٥) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ طفیل بن عمرو دوسی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : کیا آپ کے پاس کوئی قلعہ محفوظ پناہ گاہ ہے ؟ جاہلیت میں دوس کا ایک قلعہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو طفیل اور ایک اور شخص نے آپ کے ساتھ ہجرت فرمائی۔ مدینہ پہنچ کر یہ بیمار ہوگئے تو شدت تکلیف کی وجہ سے اس دوسرے شخص نے اپنا ہاتھ زخمی کرلیا۔ جس سے خون بہنا شروع ہوگیا اور وہ مرگیا تو طفیل نے خواب میں اسے اچھی حالت میں دیکھا اور یہ دیکھا کہ اس نے اپنا ہاتھ ڈھانپا ہوا ہے تو طفیل ان سے پوچھنے لگے۔ تم نے اپنا ہاتھ کیوں ڈھانپا ہوا ہے تو وہ شخص کہنے لگا کہ مجھے کہا گیا کہ جس کو تو نے خود خراب کیا ہے ہم اسے ٹھیک نہیں کریں گے تو طفیل نے سارا خواب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے اللہ ! اس کے ہاتھ کو بھی معاف فرما دے۔ “

15842

(۱۵۸۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: کَانَ مِمَّنْ کَانَ قَبْلَکُمْ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَۃً وَتِسْعِینَ نَفْسًا فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَہْلِ الأَرْضِ فَدُلَّ عَلَی رَاہِبٍ فَأَتَاہُ فَقَالَ إِنَّہُ قَتَلَ تِسْعَۃً وَتِسْعِینَ نَفْسًا فَہَلْ لَہُ مِنْ تَوْبَۃٍ قَالَ لاَ فَقَتَلَہُ فَکَمَّلَ بِہِ مِائَۃً ثُمَّ سَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَہْلِ الأَرْضِ فَدُلَّ عَلَی رَجُلٍ عَالِمٍ فَأَتَاہُ فَقَالَ قَتَلَ مِائَۃَ نَفْسٍ فَہَلْ لَہُ مِنْ تَوْبَۃٍ فَقَالَ نَعَمْ وَمَنْ یَحُولَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ التَّوْبَۃِ انْطَلِقْ إِلَی أَرْضِ کَذَا وَکَذَا فَإِنَّ بِہَا نَاسًا یَعْبُدُونَ اللَّہَ فَاعْبُدْ مَعَہُمْ وَلاَ تَرْجِعْ إِلَی أَرْضِکَ فَإِنَّہَا أَرْضُ سَوْئٍ فَانْطَلَقَ حَتَّی إِذَا أَتَی نِصْفَ الطَّرِیقِ أَتَاہُ الْمَوْتُ فَاخْتَصَمَتْ فِیہِ مَلاَئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ وَمَلاَئِکَۃُ الْعَذَابِ فَقَالَتْ مَلاَئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ جَائَ تَائِبًا مُقْبِلاً بِقَلْبِہِ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَتْ مَلاَئِکَۃُ الْعَذَابِ إِنَّہُ لَمْ یَعْمَلْ خَیْرًا قَطُّ فَأَتَاہُمْ مَلَکٌ فِی صُورَۃِ آدَمِیٍّ فَجَعَلُوہُ بَیْنَہُمْ فَقَالَ قِیسُوا مَا بَیْنَ الأَرْضَیْنِ فَإِلَی أَیِّہِمَا کَانَ أَدْنَی فَہُوَ لَہُ فَقَاسُوا فَوَجَدُوہُ أَدْنَی إِلَی الأَرْضِ الَّتِی أَرَادَ فَقَبَضَتْہُ مَلاَئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ۔ قَالَ قَتَادَۃُ فَقَالَ الْحَسَنُ ذُکِرَ لَنَا أَنَّہُ لَمَّا أَتَاہُ الْمَوْتُ نَائَ بِصَدْرِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔
(١٥٨٣٦) ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پہلی امتوں میں ایک شخص تھا، جس نے ٩٩ ننانوے قتل کیے تھے۔ وہ لوگوں سے پوچھ کر ایک راہب کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے ٩٩ قتل کیے ہیں۔ کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ راہب نے کہا : نہیں تو اس نے اسے بھی قتل کردیا اور سو قتل پورے کردیے۔ پھر اس نے لوگوں سے کسی اچھے عالم کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتادیا۔ وہ شخص اس راہب کے پاس آیا اور پوچھا کہ میں نے ١٠٠ سو قتل کیے ہیں کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ تو اس نے جواب دیا : ہاں تم ایسا کرو فلاں علاقہ میں چلے جاؤ وہاں نیک لوگ رہتے ہیں ان کے ساتھ مل کر عبادت کرو، یہاں واپس نہ آنا؛کیونکہ یہ فتنوں کی سر زمین ہے۔ وہ شخص روانہ ہوا اور ابھی نصف راستہ ہی طے کیا تھا کہ موت نے آ لیاتو رحمت اور عذاب کے فرشتوں میں اختلاف ہوگیا۔ رحمت کے فرشتے کہنے لگے : یہ دل سے اللہ کے حضور توبہ کرنے نکلا تھا۔ عذاب کے فرشتے کہنے لگے : اس نے کبھی کوئی نیک عمل کیا ہی نہیں۔ ایک فرشتہ آدمی کی شکل میں آیا اور وہ کہنے لگا : زمین ناپ لو جس طرف فاصلہ کم ہو وہ لے جائیں زمین ناپی گئی تو رحمت والے فرشتوں کے حق میں فیصلہ ہوگیا اور وہ اسے لے گئے۔
قتادہ فرماتے ہیں : حسن نے فرمایا کہ جب اس کو موت آئی تو وہ دل سے بخشش کا طلب گار تھا۔

15843

(۱۵۸۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃً مُسْتَجَابَۃً وَإِنِّی اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لأُمَّتِی فَہِیَ نَائِلَۃٌ مَنْ مَاتَ مِنْہُمْ إِنْ شَائَ اللَّہُ لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٣٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نبی کی دعا ضرور قبول ہونے والی ہوتی ہے میں نے اپنی دعا کو قیامت کے دن کے لیے بچا کر رکھا ہوا ہے جس کے ساتھ میں سفارش کروں گا اور یہ میری امت کے ہر فرد کو حاصل ہوگی سوائی مشرک کے۔

15844

(۱۵۸۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : شَفَاعَتِی لأَہْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِی ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(١٥٨٣٨) انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری شفاعت میری امت کے ان لوگوں کے لیے خصوصاً ہوگی جن سے کبیرہ گناہ سرزد ہوئے ہوں گے۔

15845

(۱۵۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَمْرٍو الْبَجَلِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- قُلْتُ أَیُّ الْکَبَائِرِ أَکْبَرُ قَالَ؟ : أَنْ تَجْعَلَ لِلَّہِ نِدًّا وَہُوَ خَلَقَکَ ۔ قُلْتُ : ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ : أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَکَ أَجْلَ أَنْ یَأْکُلَ مَعَکَ ۔ [صحیح]
(١٥٨٣٩) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ کبیرہ گناہ کون سے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا :” تو اللہ کے ساتھ شرک کرے حالانکہ وہ تیرا خالق ہے “ میں نے پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا کہ ” اپنی اولاد کو رزق کے خوف سے قتل کرنا۔ “

15846

(۱۵۸۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ (ح) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو ذَرٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ وَوَاصِلٍ الأَحْدَبِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ : أَنْ تَجْعَلَ لِلَّہِ نِدًّا وَہُوَ خَلَقَکَ۔ قَالَ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ : أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَکَ خَشْیَۃَ أَنْ یَأْکُلَ مَعَکَ ۔ قَالَ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ : أَنْ تُزَانِیَ حَلِیلَۃَ جَارِکَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الذُّہْلِیِّ : أَنْ تَزْنِیَ بِحَلِیلَۃِ جَارِکَ ۔ حَدِیثُ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ مَوْصُولٌ وَحَدِیثُ وَاصِلٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٠) عبداللہ بن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کبیرہ گناہوں کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا : اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ میں نے پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا : رزق کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل کرنا۔ میں نے پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا : پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔

15847

(۱۵۸۴۱) أَخْبَرَنَا بِصِحَّۃِ ذَلِکَ أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ : أَنْ تَجْعَلَ لِلَّہِ نِدًّا وَہُوَ خَلَقَکَ ۔ قَالَ : ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ : ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَکَ أَجْلَ أَنْ یَطْعَمَ مَعَکَ ۔ قَالَ : ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ : ثُمَّ أَنْ تَزْنِیَ بِحَلِیلَۃِ جَارِکَ ۔ قَالَ أَبُو حَفْصٍ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَرَّۃً عَنْ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ وَوَاصِلٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَسُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مَیْسَرَۃَ وَہُوَ عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَحَدَّثَنِی سُفْیَانُ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ دَعْہُ فَلَمْ یُذْکَرْ فِیہِ بَعْدَ ذَلِکَ وَاصِلٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤١) عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کبیرہ گناہوں کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، پھر پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا کہ اپنی اولاد کو اس لیے قتل کرے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا : اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔

15848

(۱۵۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ فِیمَا قَرَأْتُہُ عَلَیْہِ وَأَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو إِدْرِیسَ : عَائِذُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَحَوْلَہُ عِصَابَۃٌ مِنْ أَصْحَابِہِ : بَایِعُونِی عَلَی أَنْ لاَ تُشْرِکُوا بِاللَّہِ شَیْئًا وَلاَ تَسْرِقُوا وَلاَ تَزْنُوا وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَکُمْ وَلاَ تَأْتُوا بِبُہْتَانٍ تَفْتَرُونَہُ بَیْنَ أَیْدِیکُمْ وَأَرْجُلِکُمْ وَلاَ تَعْصُوا فِی مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَی مِنْکُمْ فَأَجْرُہُ عَلَی اللَّہِ وَمَنْ أَصَابَ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ فَعُوقِبَ بِہِ فِی الدُّنْیَا فَہُوَ لَہُ کَفَّارَۃٌ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا ثُمَّ سَتَرَہُ فَأَمْرُہُ إِلَی اللَّہِ إِنْ شَائَ عَفَا عَنْہُ وَإِنْ شَائَ عَاقَبَہُ ۔ قَالَ فَبَایَعْنَاہُ عَلَی ذَلِکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ الْقَاضِی عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَقَدْ شَہِدَ بَدْرًا وَہُوَ أَحَدُ النُّقَبَائِ لَیْلَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٢) عبادہ بن صامت (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے اور صحابہ آپ کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھی کہ تم میری اس بات پر بیعت کرو کہ کبھی اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرو گے، چوری اور زنا نہیں کرو گے۔ اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے، کسی کے اوپر بہتان بازی نہیں کرو گے۔ نیکی کے کاموں میں نافرمانی نہیں کرو گے۔ جو یہ وعدے پورے کرے گا اس کو اللہ بہترین اجر سے سے نوازیں گے۔ اگر کسی سے یہ گناہ سر زد ہوجائیں تو دنیا میں سزا کامل جانا اس کے لیے کفارہ بن جائے گا اور اگر کسی کے گناہ پر پردہ پڑا رہا تو اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے چاہے تو اسے معاف کر دے چاہے تو سزا دے۔ عبادہ فرماتے ہیں : ہم نے اس پر آپ سے بیعت کرلی۔

15849

(۱۵۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الدَّارِ وَہُوَ مَحْصُورٌ وَکُنَّا نَدْخُلُ مُدْخَلاً نَسْمَعُ مِنْہُ کَلاَمَ مَنْ فِی الْبَلاَطِ فَدَخَلَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ خَرَجَ مُتَغَیِّرَ اللَّوْنِ قِیلَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا شَأْنُکَ؟ قَالَ : إِنَّہُمْ لَیَتَوَاعَدُونِی بِالْقَتْلِ آنِفًا وَلَمْ أَسْتَیْقِنْ ذَلِکَ مِنْہُمْ حَتَّی کَانَ الْیَوْمُ۔فَقُلْنَا لَہُ یَکْفِیکَہُمُ اللَّہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ وَبِمَ یَقْتُلُونَنِی وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِإِحْدَی ثَلاَثٍ رَجُلٌ کَفَرَ بَعْدَ إِسْلاَمِہِ أَوْ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانِہِ أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ۔ فَوَاللَّہِ مَا زَنَیْتُ فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلاَ إِسْلاَمٍ قَطُّ وَلاَ أَحْبَبْتُ بِدِینِی بَدَلاً مُنْذُ ہَدَانِی اللَّہُ وَمَا قَتَلْتُ نَفْسًا عَلاَمَ یُرِیدُ ہَؤُلاَئِ قَتْلِی؟ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٣) ابو امامہ سہل بن حنیف فرماتے ہیں : ہم حضرت عثمان کے پاس تھے، جب ان کو ان کے گھر میں قید کردیا گیا تھا توہم ایسی جگہ داخل ہوئے جہاں سے ہم لوگوں کی آوازیں سن سکتے تھے۔ حضرت عثمان داخل ہوئے اور پھر نکلے۔ آپ کا رنگ تبدیل ہوا تھا۔ ہم نے پوچھا : اے امیر المؤمنین ! کیا بات ہے ؟ آپ نے فرمایا : لوگ مجھے قتل کرنے کا سوچ رہے ہیں، مجھے آج تک اس بات پر یقین نہیں تھا۔ ہم نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اللہ آپ کی مدد کرے گا۔ پھر کہنے لگے : یہ لوگ مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن رکھا ہے کہ کسی مسلمان کو صرف تین وجوہات کی بنا پر قتل کیا جاسکتا ہے : 1 مرتد ہوجائے 2 شادی کے بعد زنا کرے 3 قصاصاً قتل کیا جائے اور اللہ کی قسم ! میں نے تو قبل اسلام اور بعد اسلام کبھی زنا نہیں کیا اور اسلام کے بعد میں اسے چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ ہی میں نے کسی کو قتل کیا ہے تو یہ مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں۔

15850

(۱۵۸۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ دَمُّ رَجُلٍ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ إِلاَّ بِإِحْدَی ثَلاَثَۃِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّیِّبُ الزَّانِی وَالتَّارِکُ لِدِینِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٤) عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دے اس کو قتل کرنا جائز نہیں علاوہ تین وجوہات کے :1 قصاص کے طور پر 2 رجم کر کے 3 مرتد ہو کر مسلمانوں سے جدا ہوجائے۔

15851

(۱۵۸۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ وَعَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَإِذَا قَالُوہَا مَنَعُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٥) ابوہریرہ اور جابر بن عبداللہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑوں جب تک وہ کلمہ توحید کا اقرار نہ کرلیں۔ جب انھوں نے اقرار کرلیا تو اپنے خون اور اپنے مال کو مجھ سے بچا لیا مگر ان کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔

15852

(۱۵۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ لَقِیتُ رَجُلاً مِنَ الْکُفَّارِ فَقَاتَلَنِی فَضَرَبَ إِحْدَی یَدَیَّ بِالسَّیْفِ فَقَطَعَہَا ثُمَّ لاَذَ مِنِّی بِشَجَرَۃٍ فَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّہِ أَفَأَقْتُلُہُ یَا رَسُولِ اللَّہِ بَعْدَ أَنْ قَالَہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَقْتُلْہُ ۔ قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنَّہُ قَدْ قَطَعَ یَدَیَّ ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ بَعْدَ أَنْ قَطَعَہَا أَفَأَقْتُلُہُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَقْتُلْہُ فَإِنْ قَتَلْتَہُ فَإِنَّہُ بِمَنْزِلَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَہُ وَإِنَّکَ بِمَنْزِلَتِہِ قَبْلَ أَنْ یَقُولَ کَلِمَتَہُ الَّتِی قَالَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وُجُوہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٦) مقداد بن اسود فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اگر میں کسی کافر سے لڑوں اور وہ میرا ہاتھ تلوار سے کاٹ دے اور پھر مجھ سے بچ کر کلمہ پڑھ کر درخت کے پیچھے چھپ جائے تو کیا میں اسے قتل کر دوں اور وہ اسلام بھی قبول کرلے۔ آپ نے فرمایا : اسے قتل نہ کر۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا ہو، کیا پھر میں اسے قتل کر دوں ؟ فرمایا : نہ قتل کرنا؛ کیونکہ اگر تو نے قتل کردیا تو وہ تیرے مقام ہو اور تو اس کے مقام پر کہ جس پر وہ قتل ہونے سے پہلے تھا۔

15853

(۱۵۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلَیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً إِلَی الْحُرُقَاتِ فَنَذِرُوا بِنَا فَہَرَبُوا فَأَدْرَکْنَا رَجُلاً فَلَمَّا غَشِینَاہُ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَضَرَبْنَاہُ حَتَّی قَتَلْنَاہُ فَعَرَضَ فِی نَفْسِی شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ فَذَکَرْتُہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَنْ لَکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا قَالَہَا مَخَافَۃَ السِّلاَحِ وَالْقَتْلِ۔ فَقَالَ : أَفَلاَ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِہِ حَتَّی تَعْلَمَ قَالَہَا مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ أَمْ لاَ؟ مَنْ لَکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ فَمَا زَالَ یَقُولُ حَتَّی وَدِدْتُ أَنِّی لَمْ أُسْلِمْ إِلاَّ یَوْمَئِذٍ قَالَ أَبُو ظَبْیَانَ قَالَ سَعْدٌ وَأَنَا وَاللَّہِ لاَ أَقْتُلُہُ حَتَّی یَقْتُلَہُ ذُو الْبُطَیْنِ یَعْنِی أُسَامَۃَ فَقَالَ رَجُلٌ أَلَیْس قَدْ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی ( قَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ) فَقَالَ سَعْدٌ قَاتَلْنَا حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ وَأَنْتَ وَأَصْحَابُکَ تُرِیدُونَ أَنْ نُقَاتِلَ حَتَّی تَکُونَ فِتْنَۃٌ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٧) اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرقات کی طرف ایک لشکر میں روانہ کیا۔ ابتدائی حملہ کے بعد ان میں بھگدڑ مچ گئی۔ ہم نے ایک آدمی کو گرفتار کیا تو وہ لا الہ الا اللہ کہنے لگا : لیکن ہم نے اسے قتل کردیا۔ مجھے یہ بات دل میں کھٹکنے لگی۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا ذکر کیا تو آپ فرمانے لگے : قیامت کے دن تو لا الاہ الہ اللہ کا کیا جواب دے گا ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے تو اسلحہ اور قتل کے خوف سے پڑھا تھا تو آپ نے فرمایا : کیا تو نے اس کا سینہ پھاڑ کے دیکھا تھا کہ کس وجہ سے اس نے کلمہ پڑھا ہے۔ اے اسامہ ! اس لا الہ الا اللہ کا تو قیامت کے دن کیا جواب دے گا ؟ فرماتے ہیں کہ آپ یہ بات بار بار دہراتے رہے کہ میں سوچنے لگا، کاش ! میں آج ہی مسلمان ہوا ہوتا۔ ابو ظبیان کہتے ہیں کہ سعد نے فرمایا کہ میں اسے قتل نہ کرتا یہاں تک کہ اسے اسامہ نے قتل کردیا تو ایک آدمی کہنے لگا : کیا اللہ کا یہ فرمان نہیں ہے کہ { وَقٰتِلُوْھُمْ حَٰتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ} [البقرۃ ١٩٣] تو سعد فرمانے لگے : ہم فتنہ کے ختم ہونے تک لڑے تو اور تیرے ساتھ کیا یہ چاہتے ہیں کہ ہم لڑیں یہاں تک کہ فتنہ برپا ہوجائے۔

15854

(۱۵۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ وَعَنْ رَجُلٍ ہُوَ فِی نَفْسِی أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَطَبَ النَّاسَ بِمِنًی فَقَالَ : أَتَدْرُونَ أَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟ قَالَ قُلْنَا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ یُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ ثُمَّ قَالَ : أَلَیْسَ یَوْمُ النَّحْرِ؟ قُلْنَا: نَعَمْ۔ قَالَ : أَیُّ بَلَدٍ ہَذَا؟ ۔ قُلْنَا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : أَلَیْسَ بِالْبَلَدِ؟ ۔ یَعْنِی الْحَرَامَ قُلْنَا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ وَأَبْشَارَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ؟ ۔ قُلْنَا : نَعَمْ۔ قَالَ : اللَّہُمَّ اشْہَدْ لِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ فَإِنَّہُ رُبَّ مُبَلَّغٍ یُبَلِّغُہُ مَنْ ہُوَ أَوْعَی لَہُ فَکَانَ کَذَلِکَ وَقَالَ أَلاَ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَبَلَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنْ أَبِی عَامِرٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ کِلاَہُمَا عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٨) ابو بکرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ نے منیٰ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا : کیا تم جانتے ہو آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ خاموش ہوگئے، ہم نے سمجھا کہ آپ اس کا کوئی اور نام لیں گے۔ پھر فرمایا : کیا آج قربانی کا دن نہیں ؟ ہم نے کہا : جی ہاں ! پھر پوچھا : یہ کون سا شہر ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : کیا یہ حرمت والا شہر نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ ! تو آپ نے فرمایا : تمہارا خون تمہارے مال تمہاری عزتیں اس شہر اور اس دن کی حرمت کی طرح قابل احترام ہیں۔ کیا میں نے تمہیں پہنچا دیا ؟ ہم نے کہا : جی ہاں ! تو فرمایا : اے اللہ ! کے گواہ بن جا۔ حاضر غائب کو یہ بات بتادے، کیونکہ کتنے پہنچانے والے ہیں جن سے وہ لوگ زیادہ یاد رکھتے ہیں کہ جن کو پہنچائی جائے۔ پھر فرمایا : میرے بعد کفر میں نہ لوٹ جانا اور پھر تم آپس میں قتل و غارت کرو۔

15855

(۱۵۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنِ الصُّنَابِحِیِّ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّہُ قَالَ: إِنِّی مِنَ النُّقَبَائِ الَّذِینَ بَایَعُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ بَایَعْنَاہُ عَلَی أَنْ لاَ نُشْرِکَ بِاللَّہِ شَیْئًا وَلاَ نَزْنِیَ وَلاَ نَسْرِقَ وَلاَ نَقْتُلَ النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ نَنْتَہِبَ وَلاَ نَعْصِیَ بِالْجَنَّۃِ إِنْ فَعَلْنَا ذَلِکَ فَإِنْ غَشِینَا مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا فَإِنَّ قَضَائَ ذَلِکَ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٤٩) عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں : میں ان نقیبوں میں سے تھا جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیعت کی تھی کہ ہم اللہ کے ساتھ شرک نہیں کریں گے اور نہ ہی ڈاکہ ڈالیں گے اگر ہم نے ان میں سے کوئی بھی کام کیا یا عہد کی پاسداری نہ کی تو ہمارا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے۔

15856

(۱۵۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: أَکْبَرُ الْکَبَائِرِ الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ وَقَوْلُ الزُّورِ أَوْ قَالَ شَہَادَۃُ الزُّورِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٥٠) انس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بڑے گناہ یہ ہیں : شرک، ناحق قتل کرنا، والدین کی نافرمانی اور جھوٹی بات یا فرمایا : جھوٹی گواہی دینا۔

15857

(۱۵۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ أَبِی الْمُغِیثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ۔ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا ہُنَّ؟ قَالَ: الشِّرْکُ بِاللَّہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَالتَّوَلِّی یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاَتِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الأُوَیْسِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٥١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات ہلاکت والے گناہوں سے بچو۔ پوچھا : وہ کون سے ہیں یا رسول اللہ ! فرمایا : شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی سے بھاگنا، پاک باز غافل عورتوں پر تہمت لگانا۔

15858

(۱۵۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ : مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ مَنْصُورٌ وَزُبَیْدٌ وَسُلَیْمَانُ أَخْبَرُونِی أَنَّہُمْ سَمِعُوا أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُہُ کُفْرٌ ۔ قَالَ زُبَیْدٌ فَقُلْتُ لأَبِی وَائِلٍ سَمِعْتَہُ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ نَعَمْ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٥٢) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اس کو قتل کرنا اس سے لڑنا کفر ہے۔ زبیر کہتے ہیں : میں نے ابو وائل سے پوچھا کہ کیا یہ حدیث مرفوعاً آپ نے سنی ہے ؟ فرمایا : ہاں۔

15859

(۱۵۸۵۳) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عَفَّانَ حَدِیثَ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ زُبَیْدٍ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔
(١٥٨٥٣) ایضاً

15860

(۱۵۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّہُ لَیْسَ بِالْکُفْرِ الَّذِی تَذْہَبُونَ إِلَیْہِ إِنَّہُ لَیْسَ کُفْرًا یَنْقُلُ عَنْ مِلَّۃٍ {وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْکَافِرُونَ} کُفْرٌ دُونَ کُفْرٍ۔ [ضعیف]
(١٥٨٥٤) ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ وہ کفر نہیں کہ جس سے انسان اسلام سے خارج ہوجاتا ہے : { وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ } [المائدۃ ٤٤] بلکہ یہ کفر اس کفر کے علاوہ کفرجس سے انسان خارج عن الاسلام ہوجاتا ہے۔

15861

(۱۵۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیِّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزِکِّی وَأَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَی أَمِیرُکَ النَّیْسَابُورِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: مَنْ حَمَلَ السِّلاَحَ عَلَیْنَا فَلَیْسَ مِنَّا۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَ ہَذَا الْقَوْلِ۔ اتَّفَقَا عَلَی إِخْرَاجِ حَدِیثِ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَ مُسْلِمٌ حَدِیثَ ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٥٥) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہم پر اسلحہ اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں۔

15862

(۱۵۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَسْتَ مِنَّا لَیْسَ یَعْنِی أَنَّکَ لَسْتَ مِنْ أَہْلِ الإِسْلاَمِ وَلَکِنْ یَعْنِی أَنَّکَ لَسْتَ مِثْلَنَا۔ [ضعیف]
(١٥٨٥٦) مجاہد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس قول ” لست منا “ تو ہم میں سے نہیں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کا یہ معنی نہیں کہ وہ مسلمان نہیں بلکہ یہ معنی ہے کہ تو ہم جیسا نہیں۔

15863

(۱۵۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ : مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْکِنَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَزَالُ الْمَرْء ُ فِی فُسْحَۃٍ مِنْ دِینِہِ مَا لَمْ یُصِبْ دَمًا حَرَامًا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٥٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیشہ آدمی اپنے دین میں کشادہ رہتا ہے جب تک وہ حرام خون کو نہ پہنچے۔

15864

(۱۵۸۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ کُنَاسَۃَ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ یَزَالُ الْمَرْء ُ فِی فُسْحَۃٍ مِنْ دِینِہِ مَا لَمْ یُصِبْ دَمًا حَرَامًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی ہَاشِمٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٥٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیشہ آدمی اپنے دین میں کشادہ رہتا ہے جب تک وہ حرام خون کو نہ پہنچے۔

15865

(۱۵۸۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ہُوَ ابْنُ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : إِنَّ مِنْ وَرَطَاتِ الأُمُورِ الَّتِی لاَ مَخْرَجَ لِمَنْ أَوْقَعَ نَفْسَہُ فِیہَا سَفْکَ الدَّمِ الْحَرَامِ بِغَیْرِ حِلِّہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ ہَکَذَا۔ [صحیح]
(١٥٨٥٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ وہ مشکل امور جن سے اپنے نفس کو بچانا مشکل ہوجاتا ہے ان میں سے ایک ناحق قتل کرنا بھی ہے۔

15866

(۱۵۸۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَزْدِیُّ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ أَبِی الْعَزَائِمِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِی الْکُوفِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوَّلُ مَا یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ فِی الدِّمَائِ یَعْنِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وُجُوہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٦٠) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے جو فیصلہ کیا جائے گا وہ خون کے بارے میں ہوگا۔

15867

(۱۵۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُبَارَکٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِہْقَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زَکَرِیِّا قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَائِ تَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : کُلُّ ذَنْبٍ عَسَی اللَّہُ أَنْ یَغْفِرَہُ إِلاَّ مَنْ مَاتَ مُشْرِکًا أَوْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ۔ [صحیح] قَالَ صَدَقَۃُ قَالَ خَالِدٌ فَقَالَ ہَانِئُ بْنُ کُلْثُومِ بْنِ کَنَّازٍ الْکِنَانِیُّ سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ رَبِیعٍ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا ثُمَّ اعْتَبَطَ بِقَتْلِہِ لَمْ یُقْبَلْ مِنْہُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ ۔ قَالَ خَالِدُ بْنُ دِہْقَانَ ثُمَّ حَدَّثَ ابْنُ أَبِی زَکَرِیَّا عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَحَدَّثَ ہَانِئُ بْنُ کُلْثُومٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ عُبَادَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَزَالُ الْمُؤْمِنُ صَالِحًا مَا لَمْ یُصِبْ دَمًا ۔ قَالَ خَالِدٌ سَأَلْتُ یَحْیَی الْغَسَّانِیُّ عَنِ اغْتِبَاطِہِ بِقَتْلِہِ قَالَ ہُمُ الَّذِینَ یَقْتُلُونَ فِی الْفِتْنَۃِ فَیَقْتُلُ أَحَدُہُمْ فَیَرَی أَنَّہُ عَلَی ہُدًی لاَ یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ مِنْہُ أَبَدًا۔
(١٥٨٦١) ابو درداء فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ اللہ ہر گناہ معاف کردیں گے لیکن مشرک اور کسی مومن کو ناحق قتل کرنے والے کو معاف نہیں کریں گے۔
صدقہ کہتے ہیں کہ خالد نے فرمایا : ہانی بن کلثوم بن کناز کہتے ہیں کہ میں نے محمود بن ربیع عن عبادہ کو مرفوعاً فرماتے ہوئے سنا کہ جو کسی مومن کو قتل کرے ۔ پھر اس کے قتل پر خوش بھی ہو تو اس کی نہ فرضی اور نفلی کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی۔ ایسے ہی عبادہ کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ہمیثہ مومن صالح رہتا ہے جبتک کہ وہ ناحق خون نہ کرے۔ خالد کہتے ہیں : میں نے یحییٰ غسانی سے پوچھا کہ قتل پر خوش ہونے سے کیا مراد ہے تو فرمایا : جو فتنے میں قتل کرے اور قتل کر کے یہ سمجھے میں حق پر تھا، اللہ اسے کبھی معاف نہیں فرمائے گا۔

15868

(۱۵۸۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ دِہْقَانَ فَذَکَرَ الأَحَادِیثَ الثَّلاَثَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَدِیثِ الثَّالِثِ : لاَ یَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ یُصِبْ دَمًا حَرَامًا فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ تَفْسِیرَ الْغَسَّانِیِّ۔ [صحیح]
(١٥٨٦٢) خالد بن دہقان نے گزشتہ تینوں روایتیں بیان کیں، لیکن تیسری حدیث میں یہ الفاظ زائد فرمائے کہ ہمیشہ مومن بھلائی کو ملا رہتا ہے جب تک کہ وہ حرام خون کو نہ پہنچے جب وہ خون کردیتا ہے تو برباد ہوجاتا ہے۔ آگے یحییٰ غسانی والی تفسیر بھی ذکر نہیں فرمائی۔

15869

(۱۵۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ مَالِکٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَبَی عَلَیَّ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا ۔ قَالَہَا ثَلاَثًا۔ [صحیح]
(١٥٨٦٣) عقبہ بن عامرلیثی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے حقیر باغی بنایا ہے میرے لیے اس شخص کو کہ جو کسی مومن کو قتل کرے۔

15870

(۱۵۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّبِیعِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ مُسْلِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ الْحَضْرَمِیُّ سِجَّادَۃُ حَدَّثَنَا عَطَاء ُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَفَّافُ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ قَتِیلاً قُتِلَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُدْرَی مَنْ قَتَلَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : یُقْتَلُ قَتِیلٌ وَأَنَا فِیکُمْ لاَ یُدْرَی مَنْ قَتَلَہُ لَوْ أَنَّ أَہْلَ السَّمَائِ وَأَہْلَ الأَرْضِ اشْتَرَکُوا فِی قَتْلِ مُؤْمِنٍ لَعَذَّبَہُمُ اللَّہُ إِلاَّ أَنْ لاَ یَشَائَ ذَلِکَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمَالِینِیِّ وَحَدِیثُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ مُخْتَصَرٌ : لَوِ اجْتَمَعَ أَہْلُ السَّمَائِ وَأَہْلُ الأَرْضِ عَلَی قَتْلِ امْرِئٍ مُؤْمِنٍ لَعَذَّبَہُمُ اللَّہُ ۔ [ضعیف]
(١٥٨٦٤) ابن عباس فرماتے ہیں کہ عہد رسالت میں ایک شخص قتل ہوگیا، قاتل کا پتہ نہ چلا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے ہوتے ہوئے ایک قتل ہوگیا اور قاتل کا پتہ نہ چلا۔ اگر اہل آسمان اور اہل زمین مل کر بھی کسی مومن کو قتل کریں تو اللہ ان کو ضرور عذاب دے گا اگر وہ نہ دینا چاہے تو اس کی مرضی۔
اور ابی عبداللہ کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ اگر اہل سماء اور اہل ارض کسی موت کے قتل پر اکٹھے ہوجائیں تو اللہ انھیں ضرور عذاب دیں گے۔

15871

(۱۵۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجُرْجَانِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زِیَادٍ الشَّامِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَعَانَ عَلَی قَتْلِ مُسْلِمٍ بِشَطْرِ کَلِمَۃٍ لَقِیَ اللَّہَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَکْتُوبٌ عَلَی جَبْہَتِہِ آیِسٌ مِنْ رَحْمَۃِ اللَّہِ ۔ [موضوع]
(١٥٨٦٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ذرہ برابر بھی کسی مومن کے قتل پر اعانت کی تو کل قیامت کے دن اس حال میں وہ آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا ” اللہ کی رحمت سے محروم “

15872

(۱۵۸۶۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زِیَادٍ الشَّامِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : یَوْمَ یَلْقَاہُ ۔
(١٥٨٦٦) ایضاً ۔

15873

(۱۵۸۶۷) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : وَاللَّہِ لَلدُّنْیَا وَمَا فِیہَا أَہْوَنُ عَلَی اللَّہِ مِنْ قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِغَیْرِ حَقٍّ ۔ یَزِیدُ بْنُ زِیَادٍ وَقِیلَ ابْنُ أَبِی زِیَادٍ الشَّامِیُّ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ [موضوع]
(١٥٨٦٧) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ( اس کا برباد ہوجانا) اللہ کے ہاں کسی مومن کو ناحق کرنے سے زیادہ آسان ہے۔

15874

(۱۵۸۶۸) وَقَدْ رُوِیَ الْمَتْنُ الأَوَّلُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُرْسَلاً أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ الْہَیْثَمِ خَتَنُ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَلَی أُخْتِہِ بِعَسْقَلاَنَ سَنَۃَ عِشْرِینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنِ الضَّحَّاکِ عَنِ الزُّہْرِیِّ یَرْفَعُہُ قَالَ : مَنْ أَعَانَ عَلَی قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِشَطْرِ کَلِمَۃٍ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَکْتُوبٌ بَیْنَ عَیْنَیْہِ آیِسٌ مِنْ رَحْمَۃِ اللَّہِ ۔ [ضعیف]
(١٥٨٦٨) زہری سے مرفوعاً روایت ہے کہ ” جو شخص کسی مومن کے قتل پر نصف کلمہ جتنی بھی مدد کرتا ہے کل قیامت کے دن اس کی دونوں آنکھوں کے درمیانلکھا ہوگا ” اللہ کی رحمت سے محروم “

15875

(۱۵۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الإِمَامُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : لَقَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْیَا۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مَوْقُوفٌ۔ [حسن]
(١٥٨٦٩) عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ مومن کو قتل کرنا اللہ کے ہاں دنیا کے زوال سے زیادہ بڑا کام ہے۔ یہ محفوظ اور موقوف ہے۔

15876

(۱۵۸۷۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَسُفْیَانُ وَمِسْعَرٌ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَزَوَالُ الدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللَّہِ مِنْ قَتْلِ مُسْلِمٍ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ مَرْفُوعًا وَرَوَاہُ غُنْدَرٌ وَغَیْرُہُ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْقُوفًا وَالْمَوْقُوفُ أَصَحُّ۔[منکر]
(١٥٨٧٠) عبداللہ بن عمرو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ مومن کا قتل اللہ کے نزدیک زوالِ دنیا سے بڑا ہے۔ موقوفاً محفوظ ہے۔

15877

(۱۵۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ تَلْعَنُ أَحَدَکُمْ إِذَا أَشَارَ بِحَدِیدَۃٍ وَإِنْ کَانَ أَخَاہُ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح]
(١٥٨٧١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں جو لوہے کے ساتھ کسی کی طرف اشارہ کرے چاہے اس کا سگابھائی یا علاتی یا اخیافی ہی ہو۔

15878

(۱۵۸۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یُشِیرُ أَحَدُکُمْ إِلَی أَخِیہِ بِالسِّلاَحِ فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی أَحَدُکُمْ لَعَلَّ الشَّیْطَانَ أَنْ یَنْزِعَ فِی یَدِہِ فَیَقَعُ فِی حُفْرَۃٍ مِنَ النَّارِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٧٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی اپنے بھائی کی طرف اسلحہ سے اشارہ نہ کرے کیونکہ ممکن ہے شیطان چوکا لگائے اور اس کے بھائی کو لگ جائے اور وہ مارنے والا جہنم کا ایندھن بن جائے۔

15879

(۱۵۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا مَرَّ أَحَدُکُمْ فِی مَسْجِدِنَا أَوْ سُوقِنَا بِنَبْلٍ فَلْیُمْسِکْ عَلَی نِصَالِہَا لاَ یُصِیبُ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِینَ بِأَذًی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْہُ وَعَنْ غَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٨٧٣) ابو موسیٰ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی ہماری مسجد یا بازار سے گزرے تو وہ اپنے نیزے کے پھل کو چھپالے اور کسی بھی مسلمان کو تکلیف نہ پہنچائے۔

15880

(۱۵۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ وَعَارِمٌ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ رَجُلاً مَرَّ فِی الْمَسْجِدِ بِأَسْہُمٍ قَدْ بَدَا نُصُولُہَا فَأُمِرَ أَنْ یَأْخُذَ بِنُصُولِہَا لاَ تَخْدِشُ مُسْلِمًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَارِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح]
(١٥٨٧٤) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد سے اسلحہ لے کر گزرا، اس کی نوک واضح تھی تو اسے حکم دیا گیا کہ اس کی نوک کو چھپالو کسی مسلمان کو لگ نہ جائے۔

15881

(۱۵۸۷۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ سَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : مَرَّ رَجُلٌ بِسِہَامٍ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمْسِکْ بِنِصَالِہَا ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١٥٨٧٥) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسجد سے اسلحہ لے کر گزرا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی نوک کو چھپالو تو وہ کہنے لگا : جی ہاں !

15882

(۱۵۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیِّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقُ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ بِمِلَّۃٍ سِوَی الإِسْلاَمِ کَاذِبًا فَہْوَ کَمَا قَالَ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِشَیْئٍ عُذِّبَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ رَمَی مُؤْمِنًا بِکُفْرٍ فَہُوَ کَقَتْلِہِ وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ کَقَتْلِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٧٦) ثابت بن ضحاک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ جو اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب پر قسم اٹھائے تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا اور جو اپنے آپ کو کسی چیز کے ساتھ قتل کرلے تو قیامت کے دن اسی چیز سے اسے عذاب دیا جائے گا اور جو کسی مومن کو کافر کہے یا لعنت کرے تو یہ اس کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔

15883

(۱۵۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّاغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِحَدِیدَۃٍ فَحَدِیدَتُہُ فِی یَدِہِ یَتَوَجَّأُ بِہَا فِی بَطْنِہِ فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِسُمٍّ فَسُمُّہُ فِی یَدِہِ فِی جَہَنَّمَ یَتَحَسَّاہُ فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا وَمَنْ تَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَہُوَ یَتَرَدَّی فِی جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا ۔ [صحیح]
(١٥٨٧٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے لوہے سے خود کشی تو اسے لوہا دیا جائے گا جس سے وہ جہنم میں اپنے پیٹ کو پھاڑے گا اور ہمیشہ اپنے آپ کو یہ عذاب دیتا رہے گا۔ جس نے اپنے آپ کو زہر سے قتل کیا تو اسے جہنم میں زہر دیا جائے گا اور ہمیشہ اسے اسی کے ساتھ عذاب ہوتا رہے گا اور جس نے پہاڑ سے کود کر خود کشی کی ہوگی تو وہ جہنم میں بھی کودے گا اور ہمیشہ جہنم میں وہ ایسا ہی کرتا رہے گا۔

15884

(۱۵۸۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ زَادَ : وَمَنْ تَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٥٨٧٨) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے لوہے سے خود کشی تو اسے لوہا دیا جائے گا جس سے وہ جہنم میں اپنے پیٹ کو پھاڑے گا اور ہمیشہ اپنے آپ کو یہ عذاب دیتا رہے گا۔ جس نے اپنے آپ کو زہر سے قتل کیا تو اسے جہنم میں زہر دیا جائے گا اور ہمیشہ اسے اسی کے ساتھ عذاب ہوتا رہے گا اور جس نے پہاڑ سے کود کر خود کشی کی ہوگی تو وہ جہنم میں بھی کودے گا اور ہمیشہ جہنم میں وہ ایسا ہی کرتا رہے گا۔

15885

(۱۵۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا جُنْدَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ فِی ہَذَا الْمَسْجِدِ فَمَا نَسِینَاہُ حِینَ حُدِّثْنَاہُ وَمَا جَرَی أَنْ یَکُونَ کَذَبَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کَانَ مِمَّنْ کَانَ قَبْلَکُمْ رَجُلٌ خَرَجَ بِہِ خُرَاجٌ فَجَزِعَ مِنْہُ فَأَخَذَ سِکِّینًا فَجَرَحَ بِہَا یَدَہُ فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّی مَاتَ فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدِی بَادَرَنِی بِنَفْسِہِ حَرَّمْتُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ ۔ أَخْرَجَہ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ عَنْ جَرِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٨٧٩) جندب بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ پہلی امتوں میں ایک شخص کے ہاتھ پر پھوڑا نکل آیا تھا، اس نے اس کی تکلیف کی وجہ سے اپنا ہاتھ کاٹ لیا۔ جس سے خون بہنے لگا اور وہ شخص فوت ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میرے بندے نے جلدی کی، میں نے اس پر جنت کو حرام کردیا ہے۔

15886

(۱۵۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عِیسَی بْنِ مَاتِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ قُرَیْظَۃُ وَالنَّضِیرُ وَکَانَ النَّضِیرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَیْظَۃَ فَکَان إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْظَۃَ رَجُلاً مِنَ النَّضِیرِ قُتِلَ بِہِ وَإِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ النَّضِیرِ رَجُلاً مِنْ قُرَیْظَۃَ أَدَّی مِائَۃَ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِیرِ رَجُلاً مِنْ قُرَیْظَۃَ فَقَالُوا ادْفَعُوہُ إِلَیْنَا نَقْتُلْہُ فَقَالُوا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَتَوْہُ فَنَزَلَتْ {وَإِنْ حَکَمْتَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِالْقِسْطِ} وَالْقِسْطُ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ ثُمَّ نَزَلَتْ {أَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُونَ} لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی غَرَزَۃَ۔ [ضعیف]
(١٥٨٨٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ یہودیوں کے دو قبیلے بنو قریظہ اور بنو نضیر تھے۔ بنو نضیر بنو قریظہ سے زیادہ عزت والے تھے۔ اگر بنو قریظہ سے کوئی قتل ہوجاتا تو بنو نضیر کا قصاصاً بندہ قتل کیا جاتا اور دوسری طرف برعکسصورت ہوتی ، یعنی ١٠٠ سو وسق کھجور ادا کی جاتیں۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث ہوئے تو بنو نضیر کے ایک شخص نے بنو قریظہ کے ایک بندے کو قتل کردیا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ہم بھی اسے قصاصاً قتل کریں گے۔ وہ کہنے لگے کہ چلو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فیصلہ کراتے ہیں۔ وہ آئے تو یہ آیت نازل ہوئی : ” کہ جب آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں تو انصاف کریں۔ “ [المائدۃ ٤٢] یعنی قصاص لیجیے، پھر یہ آیت نازل ہوئی ” کیا لوگ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں “ [المائدۃ ٥٠]

15887

(۱۵۸۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفَضْلِ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ {فَمَنِ اعْتَدَی} فَقَتَلَ بَعْدَ أَخْذِ الدِّیَۃَ {فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ ذَلِکَ تَخْفِیفٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَرَحْمَۃٌ} یَقُولُ حِینَ أَطْعَمْتُمُ الدِّیَۃَ وَلَمْ تَحِلَّ لأَہْلِ التَّوْرَاۃِ إِنَّمَا ہُوَ قِصَاصٌ أَوْ عَفْوٌ وَکَانَ أَہْلُ الإِنْجِیلِ إِنَّمَا ہُوَ عَفْوٌ لَیْسَ غَیْرُہُ فَجُعِلَ لِہَذِہِ الأُمَّۃِ الْقَوَدُ وَالدِّیَۃُ وَالْعَفْوُ {وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ} یَقُولُ جَعَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الْقِصَاصَ حَیَاۃً لَکُمْ مِنْ رَجُلٍ یُرِیدُ أَنْ یَقْتُلَ فَیَمْنَعُہُ مِنْہُ مَخَافَۃَ أَنْ یُقْتَلَ۔ [حسن]
(١٥٨٨١) ربیع بن انس ابو العالیہ سے روایت کرتے ہیں کہ { فَمَنِ اعْتَدَی } [البقرۃ ١٧٨] یعنی دیت لینے کے بعد قتل کرنا۔ { فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ ذَلِکَ تَخْفِیفٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَرَحْمَۃٌ} [البقرۃ ١٧٨] اس کا معنیٰ ہے کہ یہودیوں کے لیے قتل کی صورت میں دیت نہیں تھی یا عفو تھا یا قصاص اور اہل انجیل (عیسائیوں) کے لیے صرف عفو تھا جبکہ اس امت کو اللہ نے تینوں سہولتیں دی ہیں۔ چاہو قصاصاً قتل کرو چاہو دیت لے لو چاہو معاف کر دو ۔ { وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ}” تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے “ [البقرۃ ١٧٩] یعنی اللہ نے قصاص کو زندگی بنایا، وہ ایسے کہ اگر کوئی قصاصاً قتل کردیا جائے تو دوسرے اس سے عبرت پکڑیں گے۔

15888

(۱۵۸۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ {وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ} یَقُولُ لَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ بِمَا یَنْتَہِی بَعْضُکُمْ عَنْ دِمَائِ بَعْضٍ أَنْ یُصِیبَ الدَّمَ مَخَافَۃَ أَنْ یُقْتَلَ یَقُولُ {لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ} الدِّمَائَ إِذَا خَافَ أَحَدُکُمْ أَنْ یُقْتَلَ بِہِ۔ [حسن]
(١٥٨٨٢) مقاتل بن حیان ’ وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ} کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر ایک کو قصاصاً قتل کردیا جائے تو دوسرے قتل کرنے سے محفوظ رہیں گے عبرت حاصل کریں گے { لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ } [البقرۃ ١٧٩] یعنی وہ ڈرے گا کہ اسے بھی قصاصاً قتل نہ ہونا پڑے۔

15889

(۱۵۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ الرُّبَیِّعَ بِنْتَ النَّضْرِ کَسَرَتْ ثَنِیَّۃَ جَارِیَۃٍ فَعَرَضُوا عَلَیْہِمُ الأَرْشَ فَأَبَوْا وَعَرَضُوا عَلَیْہِمُ الْعَفْوَ فَأَبَوْا فَأَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ فَجَائَ أَخُوہَا أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُکْسَرُ ثَنِیَّۃُ الرُّبَیِّعِ لاَ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لاَ تُکْسَرُ ثَنِیَّتُہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا أَنَسُ کِتَابُ اللَّہِ الْقِصَاصُ ۔ قَالَ فَرَضِیَ الْقَوْمُ وَعَفَوْا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّہِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّہِ لأَبَرَّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ۔ وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِإِحْدَی ثَلاَثٍ فَذَکَرَ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ۔ [صحیح]
(١٥٨٨٣) انس فرماتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نے ایک لڑکی کے سامنے والے دانت توڑ دیے تو وہ کہنے لگی : تم بھی کوئی زخم پہنچا دو یا معاف کردو۔ انھوں نے انکار کیا اور فیصلہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا تو آپ نے قصاص کا حکم دے دیا۔ اتنے میں ان کے بھائی انس بن نضر آگئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! کیا ربیع کے بھی دانت توڑے جائیں گے ؟ اللہ کی قسم ! ایسا نہیں ہوسکتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انس ! اللہ کا فیصلہ ہے کہ قصاص ہوگا۔ اتنے میں مدعی عفو پر راضی ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے کتنے ہی بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم اٹھالیں تو اللہ ان کی قسم کو پورا فرما دیتے ہیں۔

15890

(۱۵۸۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قُتِلَ فِی عِمِّیَّا أَوْ رِمِّیَّا تَکُونُ بَیْنَہُمْ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ فَعَلَیْہِ عَقْلُ خَطَإٍ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَقَوَدُ یَدِہِ وَمَنْ حَالَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ ۔ وَصَلَہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فِی آخَرِینَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ مُرْسَلاً۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٨٨٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص غلطی سے قتل ہوگیا تو اس کی قتل خطاء کی دیت ہے، جیسے کوئی پتھر یا کوڑا لگنے سے قتل ہوجائے اور جو جان بوجھ کر قتل کرے اس پر قصاص ہے اور جو قصاص کے درمیان حائل ہوا اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور اس کی کوئی فرضی یا نفلی عبادت قبول نہیں ہوگی۔ عمرو نے اس حدیث کو طاؤس سے مرسلاً روایت کیا ہے۔

15891

(۱۵۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیِّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ وَکَانَ فِی الْکِتَابِ : أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلاً عَنْ بَیِّنَۃٍ فَإِنَّہُ قَوَدٌ إِلاَّ أَنْ یَرْضَی أَوْلِیَاء ُ الْمَقْتُولِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [صحیح]
(١٥٨٨٥) ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو ایک خط لکھا۔۔۔ لمبی حدیث ذکر فرمائی۔ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں : ” جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس پر قصاص ہے مگر یہ کہ مقتول کے اولیاء راضی ہوجائیں۔

15892

(۱۵۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : یَقْتُلُ اثْنَیْنِ بِوَاحِدٍ۔ [حسن]
(١٥٨٨٦) سعید بن جبیر فرماتے ہیں : قتل میں اسراف کا معنیٰ ہے کہ ایک کے بدلے دو کو قتل کیا جائے۔

15893

(۱۵۸۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہِ سُلْطَانًا} قَالَ : سَبِیلاً عَلَیْہِ {فَلاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ} قَالَ : لاَ یَقْتُلُ اثْنَیْنِ بِوَاحِدٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقِیلَ فِی قَوْلِہِ {لاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ} قَالَ لاَ یَقْتُلُ غَیْرَ قَاتِلِہِ وَہَذَا یُشْبِہُ مَا قِیلَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٨٨٧) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ { فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہِ سُلْطَانًا } [الاسراء ٣٣] یعنی اس کے لیے راستہ بنایا اور { فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ } یعنی ایک کے بدلے دو نہ قتل کرے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : فلا یسرف فی القتل یعنی قاتل کو ہی قصاصاً قتل کیا جائے۔

15894

(۱۵۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ {فَلاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ} قَالَ : لاَ یَقْتُلُ غَیْرَ قَاتِلِہِ وَلاَ یَمْثُلُ بِہِ۔ [صحیح]
(١٥٨٨٨) طلق بن حبیب فرماتے ہیں : { فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ }[الاسراء ٣٣] یعنی قاتل ہی قصاصاً قتل کیا جائے اور پھر اس کی لاش کا مثلہ نہ کیا جائے۔

15895

(۱۵۸۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیِّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ عِیَاضٍ وَہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ : أَنَّ النَّاسَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ إِذَا قَتَلَ الرَّجُلُ مِنَ الْقَوْمِ رَجُلاً لَمْ یَرْضَوْا حَتَّی یَقْتُلُوا بِہِ رَجُلاً شَرِیفًا إِذَا کَانَ قَاتِلُہُمْ غَیْرَ شَرِیفٍ لَمْ یَقْتُلُوا قَاتَلَہُمْ وَقَتَلُوا غَیْرَہُ فَوُعِظُوا فِی ذَلِکَ بِقَوْلِ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {وَلاَ تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہِ سُلْطَانًا فَلاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ إِنَّہُ کَانَ مَنْصُورًا} وَقَالَ زَیْدُ بْنُ أَسْلِمَ السَّرَفُ أَنْ یَقْتُلَ غَیْرَ قَاتِلِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی} الآیَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٨٨٩) زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ جاہلیت میں جب کسی شریف آدمی سے قتل ہوتا تو اس کو بھی قصاصاً قتل کیا جاتا اور جب کوئی بڑا غیر شریف قتل کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا، بدلے میں کسی اور قتل کردیا جاتا تو اللہ نے بطور نصیحت یہ آیت نازل فرمائی { وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ اِنَّہٗ کَانَ مَنْصُوْرًا } [الاسراء ٣٣] زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ اسراف فی القتل کا معنیٰ ہے کہ قاتل کی جگہ کسی اور کو قتل نہ کیا جائے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : مقتول میں تم پر قصاص فرض کردیا گیا ہے۔ [البقرۃ ١٧٨]

15896

(۱۵۸۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ فِی قَوْلِہِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی الْحَرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَی بِالأُنْثَی} قَالَ : کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ فِیہِمْ بَغْیٌ وَطَاعَۃٌ لِلشَّیْطَانِ فَکَانَ الْحَیُّ فِیہِمْ إِذَا کَانَ فِیہِمْ عَدَدٌ وَعُدَّۃٌ فَقُتِلَ لَہُمْ عَبْدٌ قَتَلَہُ عَبْدُ قَوْمِ آخَرِینَ قَالُوا لاَ نَقْتُلُ بِہِ إِلاَّ حُرًّا تَعَزُّزًا وَتَفَضُّلاً عَلَی غَیْرِہِمْ فِی أَنْفُسِہِمْ وَإِذَا قُتِلَتْ لَہُمْ أُنْثَی قَتَلَتْہَا امْرَأَۃٌ قَالُوا لَنْ نَقْتُلَ بِہَا إِلاَّ رَجُلاً فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَذِہِ الآیَۃَ یُخْبِرُہُمْ {أَنَّ الْعَبْدَ بِالْعَبْدِ وَالْحُرَّ بِالْحُرِّ وَالأُنْثَی بِالأُنْثَی} وَنَہَاہُمْ عَنِ الْبَغْیِ ثُمَّ أَنْزَلَ سُورَۃَ الْمَائِدَۃِ فَقَالَ {وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیہَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَالأَنْفَ بِالأَنْفِ وَالأُذُنَ بِالأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ} [حسن]
(١٥٨٩٠) قتادہ اللہ کے اس فرمان کے بارے میں فرماتے ہیں : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰی بِالْاُنْثٰی } [البقرۃ ١٧٨] کہ جاہلیت کے ایام میں یہ اصول تھا کہ اگر کسی قبیلے کا کوئی غلام قتل ہوتا تو دوسرے قبیلے کا غلام اور اگر عورت قتل ہوتی تو دوسرے قبیلے کی عورت قتل کی جاتی۔ ان میں جو بڑا قبیلہ تھا ان کا اگر کوئی غلام بھی قتل ہوتا تو وہ کہتے ہم تو اس بدلے آزاد ہی قتل کریں گے۔ یہ اپنے آپ کو ان سے اعلیٰ سمجھتے تھے تو اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ غلام کے بدلے غلام، آزاد اور کے بدلے آزاد عورت کے بدلے عورت ہی قتل ہو۔ لہٰذا جو تم ظلم کرتے ہو اسے چھوڑ دو ۔ پھر اللہ نے سورة المائدہ کی آیت نازل فرمائی : { وَ کَتَبْنَا عَلَیْھِمْ فِیْھَآ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَ الْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَ الْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَ الْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَ الْجُرُوْحَ قِصَاصٌ} [المائدۃ ٤٥]

15897

(۱۵۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ {کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی} الآیَۃَ قَالَ : کَانَ بُدُوُّ ذَلِکَ فِی حَیَّیْنِ مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ اقْتَتَلُوا قَبْلَ الإِسْلاَمِ بِقَلِیلٍ ثُمَّ أَسْلَمُوا وَلِبَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ خُمَاشَاتٌ وَقَتْلٌ فَطَلَبُوہَا فِی الإِسْلاَمِ وَکَانَ لأَحَدِ الْحَیَّیْنِ فَضْلٌ عَلَی الآخَرِ فَأَقْسَمُوا بِاللَّہِ لَیَقْتُلُنَّ بِالأُنْثَی الذَّکَرَ مِنْہُمْ وَبِالْعَبْدِ الْحُرَّ مِنْہُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ رَضُوا وَسَلَّمُوا۔ [حسن]
(١٥٨٩١) مقاتل بن حیان اس آیت { کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قبل از اسلام عرب قبائل آپس میں لڑتے تھے، پھر وہ مسلمان ہوگئے، لیکن ان کے آپس میں کچھ بدلے رہتے تھے۔ لہٰذا وہ غلام کے بدلے آزاد اور عورت کے بدلے مرد کے قتل کا مطالبہ کرنے لگے اور انھوں نے اس پر قسمیں بھی اٹھالیں۔ لیکن اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی تو تمام اس کے مطیع بھی ہوگئے اور راضی بھی ہوگئے۔

15898

(۱۵۸۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُوسَی عَنْ بُکَیْرِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلٍ بْنِ حَیَّانَ قَالَ مُقَاتِلٌ أَخَذْتُ ہَذَا التَّفْسِیرَ عَنْ نَفَرٍ حَفِظَ مُعَاذٌ مِنْہُمْ مُجَاہِدًا وَالضَّحَّاکَ وَالْحَسَنَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ وَلِبَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ خُمَاشَاتٌ وَقَتْلٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَمَا أَشْبَہُ مَا قَالُوا مِنْ ہَذَا بِمَا قَالُوا لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی إِنَّمَا أَلْزَمَ کُلَّ مُذْنِبٍ ذَنْبَہُ وَلَمْ یَجْعَلْ جُرْمَ أَحَدٍ عَلَی غَیْرِہِ ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ إِلَی أَنْ قَالَ وَقَدْ جَائَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَعْدَی النَّاسِ عَلَی اللَّہِ مَنْ قَتَلَ غَیْرَ قَاتِلِہِ۔ [حسن]
(١٥٨٩٢) مقاتل فرماتے ہیں کہ میں نے یہ تفسیر ان سے لی ہے جنہوں نے حضرت معاذ سے یاد کیا ہے، ان میں مجاہد، ضحاک، حسن وغیرہ ہیں، پھر سابقہ روایت بیان کی لیکن اس میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ ان کے آپس میں کچھ بدلے یا قتل تھے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہی بات زیادہ مشابہ اور اللہ تعالیٰ نے جس کا گناہ ہے اسی کے ساتھ بتایا ہے نہ کہ اس کا خمیازہ دوسرے پر ہوگا۔ پھر لمبی بات کی اور یہ بات ارشاد فرمائی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ وہ شخص اللہ کا سخت ناپسند بندہ ہے جو قاتل کو چھوڑ کر اس کی جگہ کسی اور کو قتل کروا دے۔

15899

(۱۵۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَعْتَی النَّاسِ عَلَی اللَّہِ مَنْ قَتَلَ غَیْرَ قَاتِلِہِ أَوْ طَلَبَ بِدَمٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ مِنْ أَہْلِ الإِسْلاَمِ أَوْ بَصَّرَ عَیْنَیْہِ مَا لَمْ یُبْصِرْ ۔ [ضعیف]
(١٥٨٩٣) ابو شریح خزاعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سب سے زیادہ شریر اللہ کے ہاں وہ ہے جو قصاصاً قاتل کی جگہ دوسرے کو قتل کرے یا مسلمان ہو کر دوسرے مسلمان سے جاہلیت کا قصاص مانگے یا آنکھوں کو وہ چیز دکھائے جو وہ نہیں دیکھتیں۔

15900

(۱۵۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ قَالَ وُجِدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیِّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : وُجِدَ فِی قَائِمِ سَیْفِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کِتَابٌ : إِنَّ أَعْدَی النَّاسِ عَلَی اللَّہِ ۔ وَفِی حَدِیثِ سُلَیْمَانَ : إِنَّ أَعْتَی النَّاسِ عَلَی اللَّہِ الْقَاتِلُ غَیْرَ قَاتِلِہِ وَالضَّارِبُ غَیْرَ ضَارِبِہِ وَمَنْ تَوَلَّی غَیْرَ مَوَالِیہِ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ- ۔ [ضعیف]
(١٥٨٩٤) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میان میں سے ایک رقعہ ملا، اس پر لکھا ہوا تھا ” اللہ کا سب سے بڑا باغی “ سلیمان کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ سب سے بڑا سرکش وہ ہے جو قاتل کی جگہ کسی اور کو قتل کرے، ایک کی جگہ دوسرے کو مارے اور جو اپنے آقا کو چھوڑ کر بھاگ جائے تو اس نے اس کا انکار کیا جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کیا گیا۔

15901

(۱۵۸۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیِّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ قُلْتُ لأَبِی جَعْفَرٍ : مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ : مَا کَانَ فِی الصَّحِیفَۃِ الَّتِی کَانَتْ فِی قِرَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ کَانَ فِیہَا : لَعَنَ اللَّہُ الْقَاتِلَ غَیْرَ قَاتِلِہِ وَالضَّارِبَ غَیْرَ ضَارِبِہِ وَمَنْ تَوَلَّی غَیْرَ وَلِیِّ نِعْمَتِہِ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ- ۔ [ضعیف]
(١٥٨٩٥) محمد بن علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مشکیزہ سے ایک صحیفہ ملا جس پر یہ لکھا ہوا تھا ” اللہ کی اس پر لعنت ہو جو قاتل کی جگہ دوسرے کو قتل کرے اور ایک کی جگہ دوسرے کو مارے اور جو اپنے مالک سے پھر گیا تو اس نے اس کا انکار کیا جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کیا گیا۔

15902

(۱۵۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا ابْنُ مَوْہَبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : وُجِدَ فِی قَائِمِ سَیْفِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کِتَابَانِ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عُتُوًّا الرَّجُلُ ضَرَبَ غَیْرَ ضَارِبِہِ وَرَجُلٌ قَتَلَ غَیْرَ قَاتِلِہِ وَرَجُلٌ تَوَلَّی غَیْرَ أَہْلِ نِعْمَتِہِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ کَفَرَ بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ لاَ یَقْبَلِ اللَّہُ مِنْہُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ہُوَ مَالِکُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی الرِّجَالِ یَرْوِی عَنْ أَبِیہِ۔ [ضعیف]
(١٥٨٩٦) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میان میں سے دو خط ملے کہ ” لوگوں میں سب سے بڑا سرکش وہ ہے جو کسی کی جگہ دوسرے کو مارے یا قتل کرے اور وہ آدمی جو غیر اہل نعمت کی طرف پھرے۔ جس نے ایسا کیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا، نہ تو ان کا کوئی فرض قبول ہوگا نہ نفل۔

15903

(۱۵۸۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیِّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبْجَرَ عَنْ إِیَادِ بْنِ لَقِیطٍ عَنْ أَبِی رِمْثَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ أَبِی عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَأَی أَبِی الَّذِی بِظَہْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : دَعْنِی أُعَالِجِ الَّذِی بِظَہْرِکَ فَإِنِّی طَبِیبٌ فَقَالَ : أَنْتَ رَفِیقٌ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ ہَذَا مَعَکَ؟ ۔ قَالَ : ابْنِی أَشْہَدُ بِہِ۔ فَقَالَ : أَمَا إِنَّہُ لاَ یَجْنِی عَلَیْکَ وَلاَ تَجْنِی عَلَیْہِ ۔ [صحیح]
(١٥٨٩٧) ابی رمثہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میرے والد نے آپ کی پیٹھ دیکھی اور کہنے لگا : میں طبیب ہوں، میں آپ کی اس پیٹھ ” مہرِ نبوت “ کا علاج کروں تو آپ نے فرمایا : تو طبیب نہیں ” رفیق “ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیرے ساتھ کون ہے ؟ میں نے کہا : میرا بیٹا ہے اور میں اس پر قسم اٹھاتا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس پر ظلم نہ کرنا یہ تجھ پر ظلم نہ کرے گا۔

15904

(۱۵۸۹۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِیَادٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی رِمْثَۃَ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ أَبِی فَتَلَقَّانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی طَرِیقِہِ فَقَالَ لِی أَبِی یَا بُنَیَّ ہَلْ تَدْرِی مَنْ ہَذَا الْمُقْبِلُ قُلْتُ لاَ قَالَ ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَاقْشَعْرَرْتُ حِینَ قَالَ ذَاکَ وَذَلِکَ أَنِّی ظَنَنْتُ أَنَّہُ لاَ یُشْبِہُ النَّاسَ فَإِذَا ہُوَ بَشَرٌ ذُو وَفْرَۃٍ عَلَیْہِ رَدْعٌ مِنْ حِنَّائٍ وَعَلَیْہِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ أَبِی فَرَدَّ عَلَیْہِ السَّلاَمَ ثُمَّ قَالَ : ابْنُکَ ہَذَا ۔ قَالَ : إِی وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ثَبَتِ شَبَہِی بِأَبِی وَمِنْ حَلِفِ أَبِی عَلَیَّ ثُمَّ قَالَ : أَمَا إِنَّہُ لاَ یَجْنِی عَلَیْکَ وَلاَ تَجْنِی عَلَیْہِ ۔ ثُمَّ تَلاَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- {وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی}۔ [صحیح]
(١٥٨٩٨) ابو رمثہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملنے گیا۔ آپ ہمیں راستے ہی میں مل گئے تو میرے والد مجھے کہنے لگے : بیٹا ! یہ جو سامنے سے آ رہا ہے اسے جانتے ہو ؟ میں نے کہا : نہیں تو فرمایا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ یہ سن کر میرے تو رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ کیونکہ میں تو سمجھتا تھا کہ آپ انسانوں جیسے نہیں ہوں گے۔ لیکن آپ تو انسان ہی تھے جن کے وفرہ بال تھے اور آپ نے چادر اوڑھی ہوئی تھی اور دوہرے رنگ کے کپڑے آپ پر تھے۔ میرے والد نے سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کا جواب دیا، پھر پوچھا : یہ تمہارا بیٹا ہے ؟ تو میرے والد کہنے لگے : رب کعبہ کی قسم ! جی ہاں تو آپ مسکرا دیے کہ ایک تو میں اپنے باپ کے مشابہ تھا اور پھر بھی میرے والد قسم اٹھا رہے تھے۔ پھر فرمایا : تو اس پر ظلم نہ کرنا یہ تجھ پر ظلم نہیں کرے گا۔ پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی : { وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی } [الانعام ١٦٤] کہ ” ایک دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ “

15905

(۱۵۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ دَنُوقَا حَدَّثَنَا زَکَرِیِّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ شَبِیبِ بْنِ غَرْقَدَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : أَیُّ یَوْمٍ أَعْظَمُ حُرْمَۃً؟ ۔ قَالُوا : یَوْمُنَا ہَذَا أَوْ یَوْمُ الْحَجِّ الأَکْبَرِ۔ قَالَ : فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ وَبَلَدِکُمْ أَلاَ لاَ یَجْنِی جَانٍ إِلاَّ عَلَی نَفْسِہِ لاَ یَجْنِی وَالِدٌ عَلَی وَلَدِہِ وَلاَ مَوْلُودٌ عَلَی وَالِدِہِ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٨٩٩) سلیمان بن عمرو بن احوص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حجۃ الوداع کے موقع پر فرماتے ہوئے سنا : ” کون سا دن حرمت کے لحاظ سے سب سے عظیم ہے ؟ “ تو لوگوں نے کہا : آج کا دن، حج اکبر کا دن۔ فرمایا : تمہارا مال تمہاری عزتیں تمہارا خون حرام ہے جیسے یہ شہر اور یہ دن حرمت والا ہے۔ کوئی کسی پر زیادتی نہیں کرے گا، نہ بچہ والد کے کیے کو بھگتے گا اور نہ والد بچے کا بوجھ اٹھائے گا۔

15906

(۱۵۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ سَمِعْتُ الأَسْوَدَ بْنَ ہِلاَلٍ یُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی ثَعْلَبَۃَ بْنِ یَرْبُوعٍ : أَنَّ نَاسًا مِنْہُمْ أَتَوْا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَتْ بَنُو ثَعْلَبَۃَ بْنِ یَرْبُوعٍ أَصَابُوا رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَؤُلاَئِ بَنُو ثَعْلَبَۃَ بْنِ یَرْبُوعٍ قَتَلَتْ فُلاَنًا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجْنِی نَفْسٌ عَلَی أَخْرَی ۔ ہَکَذَا قَالَ شُعْبَۃُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی ثَعْلَبَۃَ وَقَالَ الثَّوْرِیُّ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ زَہْدَمٍ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٩٠٠) اسود بن ہلال بنو ثعلبہ بن یربوع کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور بنو ثعلبہ میں سے کسی نے صحابی رسول کو قتل کردیا تھا تو لوگ کہنے لگے : یا رسول اللہ ! ان بنو ثعلبہ میں سے کسی نے فلاں کو قتل کیا ہے تو آپ نے فرمایا کہ کسی کے جرم کی سزا انھیں کیوں دی جائے۔
قصہ کے علاوہ باقی حدیث صحیح لغیرہ ہے۔

15907

(۱۵۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی أَبِی : الْمُثَنَّی بْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ نَصْرِ بْنِ حَسَّانَ بْنِ الْحُرِّ بْنِ مَالِکِ بْنِ الْخَشْخَاشِ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنِی الْحُرُّ بْنُ حُصَیْنٍ حَدَّثَنِی نَصْرُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُرِّ : أَنَّ أَبَاہُ مَالِکًا وَعَمَّیْہِ قَیْسًا وَعُبَیْدًا ابْنَیِ الْخَشْخَاشِ أَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَشَکَوْا إِلَیْہِ غَارَۃَ خَیْلٍ مِنْ بَنِی عَمِّہِمْ عَلَی النَّاسِ فَکَتَبَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَذَا کِتَابٌ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ لِمَالِکٍ وَقَیْسٍ وَعُبَیْدٍ بَنِی الْخَشْخَاشِ إِنَّکُمْ آمِنُونَ مُسْلِمُونَ عَلَی دِمَائِکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ لاَ تُؤْخَذُونَ بِجَرِیرَۃِ غَیْرِکُمْ وَلاَ تَجْنِی عَلَیْکُمْ إِلاَّ أَیْدِیکُمْ ۔ [ضعیف]
(١٥٩٠١) حصین بن ابی الحر فرماتے ہیں کہ میرا والد مالک اور میرے دو چچا قیس اور عبید ابناخشخاش نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ ان کے بارے میں شکایت کی گئی تھی کہ ان کے چچا کے بیٹوں نے کوئی زیادتی کردی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یہ خط لکھ کردیا : ” یہ خط محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے مالک، عبید، قیس بنو خشخاش کے لیے ، تم امن میں ہو تمہارے خون تمہارے مال سالم رہیں گے، تمہارے غیر کے عمل کی سزا تمہیں نہیں مل سکتی۔ ہاں ! اگر تمہارا ہاتھ جس کام میں شامل ہو اس کی سزا تمہیں ملے گی۔

15908

(۱۵۹۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبٍ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَی اللَّہِ مُلْحِدٌ فِی الْحَرَمِ وَمُبْتَغٍ فِی الإِسْلاَمِ سَنَّۃَ الْجَاہِلِیَّۃِ وَمُطَّلِبُ دَمِ امْرِئٍ بِغَیْرِ حَقٍّ لِیُہَرِیقَ دَمَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٥٩٠٢) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سب سے زیادہ مبغوض اللہ کے نزدیک وہ ہے جو حرم میں بےدینی کرے اور اسلام میں جاہلیت کے طریقے رائج کرے اور وہ شخص جو کسی کا ناحق خون بہائے۔

15909

(۱۵۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی} الآیَۃَ کُلَّہَا ثُمَّ قَالَ { وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیہَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ} الآیَۃَ کُلَّہَا قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فَلَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ أُقِیدَتِ الْمَرْأَۃُ مِنَ الرَّجُلِ وَفِیمَا تُعُمِّدَ مِنَ الْجِرَاحِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ قَالَ : الرَّجُلُ یُقْتَلُ بِالْمَرْأَۃِ إِذَا قَتَلَہَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیہَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ}۔ [صحیح]
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَ کَتَبْنَا عَلَیْھِمْ فِیْھَآ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ } [المائدۃ ٤٥] کہ ” ہم نے تم پر فرض کردیا ہے کہ جان کے بدلے جان ہے “ اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ ” مسلمانوں کے خون سب برابر ہیں۔ “
ابن شہاب تک صحیح ہے۔
سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ اگر مرد عورت کو قتل کرے تو مرد کو قتل کیا جائے گا کیونکہ اللہ کا یہی فیصلہ ہے۔ ” جان کے بدلے جان “ [المائدۃ ٤٥]

15910

(۱۵۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا خَلِیفَۃُ الْخَیَّاطُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُؤْمِنُونَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ وَہُمْ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ۔ [حسن]
(١٥٩٠٤) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مومنوں کے خون باہم برابر ہیں اور وہ اپنیعلاوہ کے خلاف ایک ہاتھ کی طرح ہیں۔ “

15911

(۱۵۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیِّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَکَانَ فِیہِ : وَإِنَّ الرَّجُلَ یُقْتَلُ بِالْمَرْأَۃِ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٩٠٥) ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط لکھا، جس میں فرائض، سنن، اور دیتوں کا ذکر تھا، جو عمرو بن حزم لے کر گئے تھے۔ اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ مرد کو عورت کے بدے قتل کیا جائے گا۔

15912

(۱۵۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ یَہُودِیًّا قَتَلَ جَارِیَۃً عَلَی أَوْضَاحٍ فَقَتَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِہَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔ [صحیح]
(١٥٩٠٦) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو پتھر کے ساتھ قتل کیا تو اس یہودی کو بھی اسی طرح قتل کیا گیا۔

15913

(۱۵۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیِّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ شَیْبَانَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ عِنْدَکُمْ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- شَیْئٌ سِوَی الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ : لاَ وَالَّذِی فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسَمَۃَ إِلاَّ أَنْ یُعْطِیَ اللَّہُ عَبْدًا فَہْمًا فِی کِتَابِہِ وَمَا فِی الصَّحِیفَۃِ قُلْتُ : وَمَا فِی الصَّحِیفَۃِ؟ قَالَ : الْعَقْلُ وَفَکَاکُ الأَسِیرِ وَلاَ یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٩٠٧) ابو جحیفہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) سے سوال کیا اور ابن شیبان کی روایت ہے کہ میں نے حضرت سے عرض کیا کہ کیا آپ کے پاس اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرآن کے علاوہ اور کچھ ہے ؟ فرمایا : نہیں اور قسم ہے اس ذات کی جو دانے کو پھاڑتا ہے اور مخلوق کو بری کرتا ہے، ہاں جو اللہ نے کتاب اللہ کا اپنے بندے کو فہم دیا ہے اور جو کچھ صحیفہ میں ہے۔ میں نے پوچھا : صحیفہ میں کیا لکھا ہے ؟ فرمایا : دیت، قیدیوں کو آزاد کرنا اور یہ بھی کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔

15914

(۱۵۹۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو جُحَیْفَۃَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔
(١٥٩٠٨) ایضاً

15915

(۱۵۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَلْ عِنْدَکُمْ مِنَ الْوَحْیِ شَیْئٌ قَالَ لاَ وَالَّذِی فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسَمَۃَ مَا أَعْلَمُہُ إِلاَّ فَہْمًا یُعْطِیہِ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلاً وَمَا فِی الصَّحِیفَۃِ قُلْتُ وَمَا الصَّحِیفَۃُ قَالَ الْعَقْلُ وَفَکَاکُ الأَسِیرِ وَلاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِمُشْرِکٍ۔ قَالَ زُہَیْرٌ فَقُلْتُ لِمُطَرِّفٍ : وَمَا فَکَاکُ الأَسِیرِ؟ قَالَ : أَنْ یُفَکَّ مِنَ الْعَدُوِّ جَرَتْ بِذَلِکَ السُّنَّۃُ وَقَالَ مُطَرِّفٌ الْعَقْلُ الْمُعَقَّلَۃُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ زُہَیْرٍ۔ [صحیح]
(١٥٩٠٩) ابو جحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی سے پوچھا : وحی سے آپ کے پاس کچھ ہے ؟ تو فرمایا : نہیں۔ قسم ہے دانے کو پھاڑنے ولی اور مخلوق کو بری کرنے والی ذات کی ! میں قرآن کے اس فہم جو اللہ نے اپنے بندے کو دیا اور صحیفہ سے زیادہ نہیں جانتا۔ میں نے کہا : صحیفہ میں کیا ہے ؟ فرمایا : دیت، قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک اور یہ کہ مومن کو مشرک کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔
زہیر کہتے ہیں : میں نے مطرف سے پوچھا : فَکَاکُ الأَسِیرِ کیا ہے ؟ فرمایا کہ دشمنوں کے قیدیوں کو چھوڑنا اور یہ سنت سے جاری ہے اور مطرف نے مزید فرمایا کہ العقل ” دیت “ ہے

15916

(۱۵۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ : أَتَیْنَا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَا وَجَارِیَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ السَّعْدِیُّ فَقُلْنَا : ہَلْ مَعَکَ عَہْدٌ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ : لاَ إِلاَّ مَا فِی قِرَابِ سَیْفِی فَأَخْرَجَ إِلَیْنَا مِنْہُ کِتَابًا فَقَرَأَہُ فَإِذَا فِیہِ : الْمُسْلِمُونَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ وَیَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ وَہُمْ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ أَلاَ لاَ یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ وَلاَ ذُو عَہْدٍ فِی عَہْدِہِ ، أَلاَ مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ۔ [صحیح]
(١٥٩١٠) قیس بن عباد فرماتے ہیں کہ ہم حضرت علی کے پاس آئے اور میرے ساتھ جاریہ بن قدامہ سعدی بھی تھے، میں نے پوچھا : کیا آپ کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے کوئی عہد نامہ ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : نہیں۔ صرف یہ میرے تلوار کی میان ہے، پھر اس سے ایک خط نکالا اور اس کو پڑھا اس میں لکھا تھا کہ مسلمانوں کے خون آپس میں برابر ہیں اور ان کے ادنیٰ کا ذمہ بھی معتب رہے اور ان کی ان کے علاوہ پر مدد بھی کی جائے گی، خبردار ! کسی کافر کے بدلے کسی مسلمان کو نہ قتل کرنا اور بدعات سے بچنا جس نے کوئی نیا طریقہ رائج کیا اس پر اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، فرشتے اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

15917

(۱۵۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ أَحْسَبُہُ قَالَ وَمُجَاہِدٍ وَالْحَسَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَوْمَ الْفَتْحِ : لاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا عَامٌّ عِنْدَ أَہْلِ الْمَغَازِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَکَلَّمَ بِہِ فِی خُطْبَتِہِ یَوْمَ الْفَتْحِ وَہُوَ یُرْوَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُسْنَدًا مِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ وَحَدِیثِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا حَدِیثُ عَمْرٍو۔ [ضعیف۔ و لہ شواہد کثیرۃ صحیحۃ]
(١٥٩١١) حسن بصری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا :” کسی مومن کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔ “

15918

(۱۵۹۱۲) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی جَمِیعًا عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : خَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ عَامَ الْفَتْحِ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ مَا کَانَ مِنْ حِلْفٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَإِنَّ الإِسْلاَمَ لَمْ یَزِدْہُ إِلاَّ شِدَّۃً وَلاَ حِلْفَ فِی الإِسْلاَمِ وَالْمُسْلِمُونَ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ یَرُدُّ عَلَیْہِمْ أَقْصَاہُمْ تَرُدُّ سَرَایَاہُمْ عَلَی قَعَدَتِہِمْ لاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ دِیَۃُ الْکَافِرِ نِصْفُ دِیَۃِ الْمُؤْمِنِ لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ تُؤْخَذُ صَدَقَاتُہُمْ إِلاَّ فِی دُورِہِمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ بُکَیْرٍ۔ [حسن]
(١٥٩١٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ والے سال خطبہ ارشاد فرمایا : اے لوگو ! جو جاہلیت میں ایک دوسرے کے حلیف تھے تو اسلام میں حلفیت ختم۔ اب مسلمانوں کی ہی دوسروں کے مقابلے میں مدد کی جائے گی۔ ان کے ادنیٰ کا ذمہ بھی معتبر ہے۔ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔ کافر کی دیت مومن کی نصف دیت کے برابر ہے، نہ خود نقصان اٹھاؤ نہ دوسروں کو دو اور ان کے صدقات نہ لیے جائیں مگر ان کے گھروں میں ہی۔

15919

(۱۵۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِی ہُشَیْمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُسْلِمُونَ تَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ وَیُجِیرُ عَلَیْہِمْ أَقْصَاہُمْ وَہُمْ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ یَرُدُّ مُشِدُّہُمْ عَلَی مُضْعِفِہِمْ وَمُتَسَرِّعُہُمْ عَلَی قَاعِدِہِمْ لاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ وَلاَ ذُو عَہْدٍ فِی عَہْدِہِ ۔
(١٥٩١٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مومنوں کے خون آپس میں برابر ہیں، ان کے ادنیٰ کا ذمہ بھی معتبر ہے اور ان کا کم تر بھی امیر ہے، ان کی ان کے غیروں پر مدد کی جائے گی۔

15920

(۱۵۹۱۴) وَأَمَّا حَدِیثُ عِمْرَانَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیِّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ خُرَیْنِقَ بِنْتِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَخِیہَا عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْفَتْحِ : أَلَمْ تَرَ إِلَی مَا صَنَعَ صَاحِبُکُمْ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ لَوْ قَتَلْتُ مُؤْمِنًا بِکَافِرٍ لَقَتَلْتُہُ فَدُوْہُ ۔ فَوَدَیْنَاہُ وَبَنُو مُدْلِجٍ مَعَنَا فَجَاء ُوا بِغَنَمٍ عُفْرٍ لَمْ أَرَ أَحْسَنَ مِنْہَا أَلْوَانًا وَکَانَتْ بَنُو مُدْلِجٍ حُلَفَائَ بَنِی کَعْبٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الْوَاقِدِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُبَیْدٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ خِرَاشُ بْنُ أُمَیَّۃَ بَدَلَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ وَلَمْ یَذْکُرِ الدِّیَۃَ وَمَا بَعْدَہَا۔ [ضعیف]
(١٥٩١٤) عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن فرمایا :” کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تمہارے صاحب ہلال بن امیر نے کیا کیا ؟ اگر مومن کو کافر کے بدلے قتل کیا جاتا تو میں کردیتا، فدیہ دے دو ، ہم نے انھیں فدیہ دے دیا۔ بنو مدلج ہمارے ساتھ تھے تو وہ بڑی خوبصورت بکریاں لائے کہ ایسی خوش رنگ ہم نے پہلے نہیں دیکھیں تھیں اور بنو مدلج جاہلیت میں بنو کعب کے حلیف تھے۔
ایک دوسری روایت میں ہلال بن امیہ کی جگہ خراش بن امیہ کا ذکر ہے اور اس میں دیت اور اس کے بعد والی بات کا ذکر نہیں۔

15921

(۱۵۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا ابْنُ مَوْہَبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : وُجِدَ فِی قَائِمِ سَیْفِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کِتَابَانِ فَذَکَرَ أَحَدَہُمَا قَالَ وَفِی الآخَرِ : الْمُؤْمِنُونَ تَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ وَیَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ لاَ یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ وَلاَ ذُو عَہْدٍ فِی عَہْدِہِ وَلاَ یَتَوَارَثُ أَہْلُ مِلَّتَیْنِ وَلاَ تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ عَلَی عَمَّتِہَا وَلاَ عَلَی خَالَتِہَا وَلاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلاَ تُسَافِرُ الْمَرْأَۃُ ثَلاَثَ لَیَالٍ إِلاَّ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ ۔ ابْنُ مَوْہَبٍ ہُوَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْہَبٍ وَمَالِکٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی الرِّجَالِ وَأَبُو الرِّجَالِ ہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیُّ الَّذِی رَوَی عَنْہُ ابْنُہُ مَالِکٌ۔ [ضعیف]
(١٥٩١٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ کی میان سے دو خط ملے، جن میں سے ایک میں یہ لکھا تھا کہ مومنوں کے خون برابر ہیں اور ان کے ادنیٰ کا ذمہ بھی معتبر ہے اور کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور کافر مسلمان اور مسلمان کافر کا وارث نہیں ہے۔ پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی ایک نکاح میں اکٹھی نہیں ہوسکتیں، عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔ تین راتوں یا اس سے زیادہ سفر عورت محرم کے بغیر نہیں کرسکتی۔

15922

(۱۵۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ أَبِی الْجَنُوبِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ وَلاَ ذُو عَہْدٍ فِی عَہْدِہِ وَالْمُسْلِمُونَ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٩١٦) معقل بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ ذمی عہد میں اور مسلمان ان کے غیروں پر مدد کیے جائیں۔ ان کے خون برابر ہیں۔

15923

(۱۵۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبِہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِیدٍ الرُّہَاوِیُّ أَخْبَرَنِی جَدِّی سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّہَاوِیُّ أَنَّ عَمَّارَ بْنَ مَطَرٍ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَسْلَمِیُّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَتَلَ مُسْلِمًا بِمُعَاہِدٍ وَقَالَ : أَنَا أَکْرَمُ مَنْ وَفَی بِذِمَّتِہِ ۔ ہَذَا خَطَأٌ مِنْ وَجْہَیْنِ أَحَدُہُمَا وَصْلُہُ بِذِکْرِ ابْنِ عُمَرَ فِیہِ وَإِنَّمَا ہُوَ عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً وَالآخَرُ رِوَایَتُہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ رَبِیعَۃَ وَإِنَّمَا یَرْوِیہِ إِبْرَاہِیمُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ وَالْحَمْلُ فِیہِ عَلَی عَمَّارِ بْنِ مَطَرٍ الرُّہَاوِیُّ فَقَدْ کَانَ یَقْلِبُ الأَسَانِیدَ وَیَسْرِقُ الأَحَادِیثَ حَتَّی کَثُرَ ذَلِکَ فِی رِوَایَاتِہِ وَسَقَطَ عَنْ حَدِّ الاِحْتِجَاجِ بِہِ۔ [منکر]
(١٥٩١٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک ذمی کے بدلے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مسلمان کو قتل کیا اور فرمایا : میں زیادہ اپنے ذمہ کو پورا کرنے والا ہوں۔
اس روایت میں دو علتیں ہیں : 1 ابن عمر (رض) سے موصول غلط ہے بلکہ یہ بیلمانی کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت ہے۔ 2 ابراہیم اسے ابن منکدر سے روایت کرتے ہیں اور پھر اسے عمار بن مطر رہادی پر محمول کیا۔ یہ سندوں میں قلب اور احادیث میں چوری کرتا تھا اور یہ حد احتجاج سے ساقط راوی ہے۔

15924

(۱۵۹۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ فَرُفِعَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَا أَحَقُّ مَنْ وَفَی بِذِمَّتِہِ ۔ ثُمَّ أَمَرَ بِہِ فَقُتِلَ۔ ہَذَا ہُوَ الأَصْلُ فِی ہَذَا الْبَابِ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ وَرَاوِیہِ غَیْرُ ثِقَۃٍ۔[ضعیف]
(١٥٩١٨) عبدالرحمن بن بیلمانی مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ ایک مسلمان نے ذمی کو قتل کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں ذمہ کو زیادہ پورا کرنے والا ہوں ۔ پھر آپ نے اس مسلمان کو قتل کردیا۔ یہ روایت منقطع ہے۔

15925

(۱۵۹۱۹) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِی رَبِیعَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّا عَاہَدْنَاکَ وَبَایَعْنَاکَ عَلَی کَذَا وَکَذَا وَقَدْ خُتِرَ بِرَجُلٍ مِنَّا فَقُتِلَ۔ فَقَالَ : أَنَا أَحَقُّ مَنْ أَوْفَی بِذِمَّتِہِ ۔ فَأَمْکَنَہُ مِنْہُ فَضُرِبَتْ عُنُقُہُ۔ [ضعیف۔ مرسل]
(١٥٩١٩) عبدالرحمن بن بیلمانی کہتے ہیں کہ ذمیوں میں سے ایک شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا : آپ سے ہمارا یہ یہ معاہدہ ہوا تھا۔ آپ کے ایک شخص نے ہمارا ایک آدمی قتل کردیا ہے تو آپ نے فرمایا : میں اپنے ذمہ کو پورا کرنے کا سب سے زیادہ حق رکھتا ہوں تو آپ نے اس مسلمان کو بھی قتل کروا دیا۔

15926

(۱۵۹۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الرَّمَادِیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ یَرْفَعُہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَقَادَ مُسْلِمًا قَتَلَ یَہُودِیًّا۔ وَقَالَ الرَّمَادِیُّ : أَقَادَ مُسْلِمًا بِذِمِّیٍّ وَقَالَ : أَنَا أَحَقُّ مَنْ وَفَی بِذِمَّتِی ۔ وَیُقَالُ إِنَّ رَبِیعَۃَ إِنَّمَا أَخَذَہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی وَالْحَدِیثُ یَدُورُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ مرسل]
(١٥٩٢٠) ابن بیلمانی مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ ایک مسلمان نے یہودی کو قتل کردیا اور رمادی کی روایت میں ہے کہ ذمی کو تو بدلے میں اس مسلمان کو قتل کیا گیا اور آپ نے فرمایا : میں زیادہ حق دار ہوں کہ اپنا ذمہ پورا کروں۔

15927

(۱۵۹۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ سَلاَمٍ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی یَحْیَی یُحَدِّثُہُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ وَسَمِعْتُ أَبَا یُوسُفَ یُحَدِّثُہُ عَنْ رَبِیعَۃَ الرَّأْیِ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ ثُمَّ بَلَغَنِی عَنِ ابْنِ أَبِی یَحْیَی أَنَّہُ قَالَ أَنَا حَدَّثْتُ رَبِیعَۃَ بِہَذَا الْحَدِیثِ فَإِنَّمَا دَارَ الْحَدِیثُ عَلَی ابْنِ أَبِی یَحْیَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَقَادَ مُسْلِمًا بِمُعَاہِدٍ وَقَالَ : أَنَا أَحَقُّ مَنْ وَفَی بِذِمَّتِہِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَہَذَا حَدِیثٌ لَیْسَ بِمُسْنَدٍ وَلاَ یُجْعَلُ مِثْلُہُ إِمَامًا یُسْفَکُ بِہِ دِمَاء ُ الْمُسْلِمِینَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَقَدْ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ قُلْتُ لِزُفَرَ إِنَّکُمْ تَقُولُونَ إِنَّا نَدْرَأُ الْحَدَّ بِالشُّبُہَاتِ وَإِنَّکُمْ جِئْتُمْ إِلَی أَعْظَمِ الشُّبُہَاتِ فَأَقْدَمْتُمْ عَلَیْہَا قَالَ وَمَا ہُوَ قَالَ قُلْتُ الْمُسْلِمُ یُقْتَلُ بِالْکَافِرِ قَالَ فَاشْہَدْ أَنْتَ عَلَی رُجُوعِی عَنْ ہَذَا۔ قَالَ وَکَذَلِکَ قَوْلُ أَہْلِ الْحِجَازِ لاَ یُقِیدُونَہُ بِہِ وَأَمَّا قَوْلُہُ وَلاَ ذُو عَہْدٍ فِی عَہْدِہِ فَإِنَّ ذَا الْعَہْدِ الرَّجُلُ مِنْ أَہْلِ دَارِ الْحَرْبِ یَدْخُلُ إِلَیْنَا بِأَمَانٍ فَقَتْلُہُ مُحَرَّمٌ عَلَی الْمُسْلِمِینَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی مَأْمَنِہِ وَأَصْلُ ہَذَا مِنْ قَوْلِہِ {وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ اسْتَجَارَکَ فَأَجِرْہُ حَتَّی یَسْمَعَ کَلاَمَ اللَّہِ ثُمَّ أَبْلِغْہُ مَأْمَنَہُ} ۔ [ضعیف]
(١٥٩٢١) ابن بیلمانی روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مسلمان کو ذمی کے بدلے قتل کیا اور فرمایا : میں اپنے ذمہ کو پورا کرنے کا سب سے زیادہ حق دار ہوں۔
ابو عبید فرماتے ہیں کہ یہ حدیث مسند نہیں ہے اور ایسا امام تو بنانا بھی نہیں چاہیے جو مسلمانوں کا خون بہائے۔ ابو عبید فرماتے ہیں : مجھے عبدالرحمن بن مہدی نے جو عبدالواحد بن زیاد کے واسطے سے بیان کیا کہ میں نے زفر کو کہا کہ تم یہ کہتے ہو کہ ہم شبہات کی بنا پر حد کو ساقط کرتے ہیں اور حالانکہ سب سے بڑا شبہ تو تم خود لے کر آتے ہو۔ کہنے لگے : وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل کیا جائے گا۔ تو امام زفر فرمانے لگے : آپ گواہ بن جاؤ میں اس سے رجوع کرتا ہوں۔ ابو عبید فرماتے ہیں کہ اہل حجاز کا بھی یہی موقف ہے کہ مسلم کو قتل نہیں کیا جائے گا۔ ” اور نہ عہد والا عہد میں “ یہ جو آپ کا قول ہے کہ دار حرب کا کوئی شخص جب مسلمانوں کے پاس آجائے تو جب تک وہ واپس نہ لوٹ جائے، اس وقت تک اسے بھی قتل نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ اَبْلِغْہُ مَاْمَنَہٗ } [التوبۃ ٦] یعنی ” اگر کوئی مشرک کسی سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دو کہ وہ کلام اللہ کو سنے پھر اپنے پیچھے والوں کو پہنچائے۔

15928

(۱۵۹۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ قَالَ لَقِیتُ زُفَرَ فَقُلْتُ لَہُ صِرْتُمْ حَدِیثًا فِی النَّاسِ وَضُحْکَۃً قَالَ وَمَا ذَاکَ قَالَ قُلْتُ تَقُولُونَ فِی الأَشْیَائِ کُلِّہَا ادْرَء ُوا الْحُدُودَ بِالشُّبُہَاتِ وَجِئْتُمْ إِلَی أَعْظَمِ الْحُدُودِ فَقُلْتُمْ تُقَامُ بِالشُّبُہَاتِ قَالَ : وَمَا ذَاکَ؟ قُلْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ ۔ فَقُلْتُمْ یُقْتَلُ بِہِ قَالَ : فَإِنِّی أُشْہِدُکَ السَّاعَۃَ أَنِّی قَدْ رَجَعْتُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ لعبدالواحد بن زیاد]
(١٥٩٢٢) عبدالواحد بن زیاد کہتے ہیں کہ میں امام زفر سے کہا : تم نے حدیث کو مذاق بنا لیا ہے۔ کہنے لگے : کیسے ؟ میں نے کہا : تم یہ کہتے ہو کہ شک ہو تو حد کو ساقط کر دو اور خود بہت بڑی حد شبہ میں قائم کرتے ہو۔ پوچھا : وہ کیسے ؟ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تو فرمان ہے کہ مومن کو کافر کے بدلہ قتل نہیں کیا جائے گا اور تم کہتے ہو قتل کیا جائے گا۔ تو زفر کہنے لگے : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس سے رجوع کرلیا۔

15929

(۱۵۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِیمِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ: حَدِیثُ ابْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَتَلَ مُسْلِمًا بِمُعَاہِدٍ ہَذَا إِنَّمَا یَدُورُ عَلَی ابْنِ أَبِی یَحْیَی لَیْسَ لَہُ وَجْہٌ حجاج إِنَّمَا أَخَذَہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ لإبن المدینی]
(١٥٩٢٣) علی بن مدینی فرماتے ہیں : ابن بیلمانی کی جو مرفوعاً روایت ہے کہ ایک مسلمان کو ذمی کے بدلے قتل کیا گیا اس کا دارو مدار ابن ابی یحییٰ پر ہے اور اس پر کوئی دلیل نہیں ہے کہ اس نے اس سے سنا ہے۔

15930

(۱۵۹۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ قَالَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْبَیْلَمَانِیِّ حَدِیثُہُ مُنْکَرٌ وَرَوَی عَنْہُ رَبِیعَۃُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَتَلَ مُسْلِمًا بِمُعَاہِدٍ وَہُوَ مُرْسَلٌ مُنْکَرٌ۔ [صحیح۔ لصالح بن محمد]
(١٥٩٢٤) صالح بن محمد الحافظ فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن بیلمانی کی حدیث منکر ہے، جو ربیعہ نے روایت کی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذمی کے بدلے مسلمان کو قتل کیا۔ وہ بھی مرسل اور منکر ہے۔

15931

(۱۵۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ : ابْنُ الْبَیْلَمَانِیِّ ضَعِیفٌ لاَ تَقُومُ بِہِ حَجَّۃٌ إِذَا وَصَلَ الْحَدِیثَ فَکَیْفَ بِمَا یُرْسِلُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ للدار قطنی]
(١٥٩٢٥) ابو الحسن علی بن عمر دار قطنی حافظ فرماتے ہیں کہ ابن البیلمانی ضعیف ہے جس سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔ واللہ اعلم۔

15932

(۱۵۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ أَنَّ قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَہُ عَنْ مَکْحُولٍ : أَنَّ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَعَا نَبَطِیًّا یُمْسِکُ لَہُ دَابَّتَہُ عِنْدَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ فَأَبَی فَضَرَبَہُ فَشَجَّہُ فَاسْتَعْدَی عَلَیْہِ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : مَا دَعَاکَ إِلَی مَا صَنَعْتَ بِہَذَا؟ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَمَرْتُہُ أَنْ یُمْسِکَ دَابَّتِی فَأَبَی وَأَنَا رَجُلٌ فِیَّ حُدٌّ فَضَرَبْتُہُ۔ فَقَالَ : اجْلِسْ لِلْقِصَاصِ۔ فَقَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : أَتُقِیدُ عَبْدَکَ مِنْ أَخِیکَ؟ فَتَرَکَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْقَوَدَ وَقَضَی عَلَیْہِ بِالدِّیَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٢٦) مکحول کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت نے ایک نبطی کو بلایا کہ وہ آپ کے جانور کو بیت المقدس کے پاس روک لے۔ اس نے انکار کیا تو آپ نے اسے مارا اور اس کا سر پھاڑ دیا۔ بات حضرت عمر تک پہنچی تو آپ نے پوچھا : آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ تو عبادہ فرمانے لگے : میں نے اسے کہا کہ میرے جانور کو پکڑ لے، اس نے انکار کیا۔ میں غصے والا شخص ہوں غصہ آیا، میں نے اسے مار دیا۔ تو عمر فرمانے لگے : بیٹھو قصاص دو تو زید بن ثابت فرمانے لگے : کیا اپنے غلام کو اپنے بھائی سے قصاص لے کر دو گے ؟ تو عمر نے قصاص کو چھوڑ دیا اور دیت کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔ مکحول کی عمر (رض) سے ملاقات نہیں۔

15933

(۱۵۹۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ أَنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِہِ وَقَدْ جَرَحَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ فَأَرَادَ أَنْ یُقِیدَہُ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ مَا یَنْبَغِی ہَذَا۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذًا نُضْعِفَ عَلَیْہِ الْعَقْلَ فَأَضْعَفَہُ۔ وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ یُحَدِّثُ النَّاسَ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ قُتِلَ بِالشَّامِ عَمْدًا وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذْ ذَاکَ بِالشَّامِ فَلَمَّا بَلَغَہُ ذَلِکَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ وَقَعْتُمْ بِأَہْلِ الذِّمَّۃِ لأَقْتُلَنَّہُ بِہِ۔ فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ ذَلِکَ لَکَ۔ فَصَلَّی ثُمَّ دَعَا أَبَا عُبَیْدَۃَ فَقَالَ لِمَ زَعَمْتَ لاَ أَقْتُلُہُ بِہِ۔ فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرَأَیْتَ لَوْ قَتَلَ عَبْدًا لَہُ أَکُنْتَ قَاتِلَہُ بِہِ فَصَمَتَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَضَی عَلَیْہِ بِأَلْفِ دِینَارٍ مُغَلِّظًا عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ مرسل عن عمر]
(١٥٩٢٧) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس ایک شخص لایا گیا ، جس نے ایک ذمی کو زخمی کردیا تھا تو آپ نے اسے قصاص لینا چاہا تو مسلمان کہنے لگے : ایسا نہیں ہوسکتا تو عمر فرمانے لگے : پھر ہم دیت بڑھا کرلیتے ہیں تو دیت بڑھا کر دے دی گئی اور اسماعیل بن ابی حکیم کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن عبدالعزیز سے سنا، آپ بہت سے لوگوں سے روایت کرتے تھے کہ ایک آدمی اہل الذمہ میں سے شام میں قتل ہوگیا، عمر (رض) بھی اس وقت شام میں تھے۔ آپکو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا : اب اسے بھی بدلے میں قتل کیا جائے گا تو ابو عبیدہ بن جراح فرمانے لگے : ایسا نہیں ہوسکتا۔ حضرت عمر نے نماز پڑھی اور پھر ابو عبیدہ کو بلایا اور پوچھا کہ میں اس کو کیوں قتل نہ کروں ؟ تو ابو عبیدہ فرمانے لگے کہ اگر مقتول غلام ہوتا تو کیا آپ پھر بھی اسے قتل کرتے ؟ تو حضرت عمر خاموش ہوگئے اور ہزار دینار دے کر فیصلہ کردیا۔

15934

(۱۵۹۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْحِیرَۃِ فَکَتَبَ فِیہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یُدْفَعَ إِلَی أَوْلِیَائِ الْمَقْتُولِ فَإِنْ شَاء ُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَاء ُوا عَفَوْا فَدُفِعَ الرَّجُلُ إِلَی وَلِیِّ الْمَقْتُولِ إِلَی رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ حُنَیْنٌ مِنْ أَہْلِ الْحِیرَۃِ فَقَتَلَہُ فَکَتَبَ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِکَ إِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَمْ یُقْتَلْ فَلاَ تَقْتُلُوہُ۔ فَرَأَوْا أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرَادَ أَنْ یُرْضِیَہُمْ مِنَ الدِّیَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : الَّذِی رَجَعَ إِلَیْہِ أَوْلَی بِہِ وَلَعَلَّہُ أَرَادَ أَنْ یُخِیفَہُ بِالْقَتْلِ وَلاَ یَقْتُلُہُ قَالَ الَّذِی تَکَلَّمَ مَعَہُ فَقَدْ رُوِّیتُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ فِی مُسْلِمٍ قَتَلَ نَصْرَانِیًّا إِنْ کَانَ الْقَاتِلُ قَتَّالاً فَاقْتُلُوہُ وَإِنْ کَانَ غَیْرَ قَتَّالٍ فَذَرُوہُ وَلاَ تَقْتُلُوہُ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَدْ رُوِّیْنَاہُ فَاتَّبِعْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا قَالَ فَأَنْتَ لاَ تَتَّبِعُہُ فِیمَا قَالَ قَالَ فَثَبَتَ عِنْدَکُمْ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ ہَذَا شَیْئٌ قَالَ الشَّافِعِیُّ قُلْنَا وَلاَ حَرْفٌ وَہَذِہِ أَحَادِیثُ مُنْقَطِعَاتٌ أَوْ ضِعَافٌ أَوْ تَجْمَعُ الاِنْقِطَاعَ وَالضَّعْفَ جَمِیعًا۔[ضعیف]
(١٥٩٢٨) حماد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ بکر بن وائل قبیلہ کے ایک شخص نے اہل حیرہ کے ایک شخص کو قتل کردیا تو حضرت عمر نے فیصلہ فرمایا کہ قاتل کو مقتول کے ورثاء کے حوالے کردیا جائے چاہے وہ اسے قتل کردیں یا معاف کردیں تو اس شخص کو ان کے ورثاء میں سے حنین نامی شخص کو دے دیا گیا۔ اس نے اسے قتل کردیا تو بعد میں حضرت عمر نے ان کو لکھا کہ اگر اس کو ابھی قتل نہ کیا ہو تو اسے قتل نہ کرنا۔ حضرت عمر کا ارادہ یہ تھا کہ ان کو دیت پر راضی کرلیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ان کی طرف جو لوٹایا تھا یہ زیادہ اولیٰ ہے اور شاید ان کو قتل سے ڈرانا مقصود ہو قتل مقصود نہ ہو اور اس نے کہا کہ جس نے اس کے ساتھ کلام کی کہ تمہیں عمرو بن دینار سے بیان کیا گیا کہ حضرت عمر نے ایک مسلمان جس نے عیسائی کو قتل کیا تھا اس کے باریلکھا تھا کہ اگر قاتل عادی مجرم ہے تو قتل کر دو ، ورنہ چھوڑ دو قتل نہ کرو۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں یہ روایت تو کیا گیا ہے۔ لیکن جو عمر نے کہا : اس کی اتباع کر اس کی اتباع نہ کر کہ انھوں نے کیوں کہا۔ پھر وہ کہنے لگا کہ کیا حضرت عمر سے کوئی چیز اس بارے میں ثابت بھی ہے۔ امام شافعی (رح) فرمانے لگے : ایک حرف بھی نہیں اور جو احادیث ہیں وہ یا تو منقطع ہیں یا ضعیف یا منقطع اور ضعیف دونوں ہیں۔

15935

(۱۵۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ شَیْخٍ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مُسْلِمٍ قَتَلَ مُعَاہِدًا فَکَتَبَ إِنْ کَانَتْ طَیْرَۃً فِی غَضِبٍ فَأَغْرِمْ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَإِنْ کَانَ لِصًّا عَادِیًا فَاقْتُلْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٢٩) عمرو بن دینار اپنے استاد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک مسلمان کے بارے میں فیصلہ فرمایا، جس نے ایک ذمی کو قتل کردیا تھا۔ اگر اس سے یہ کام غصہ میں ہوگیا ہے تو ٤٠٠٠ چار ہزار دینار دیت لے لو۔ اگر عادی مجرم ہے تو قتل کر دو ۔

15936

(۱۵۹۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی صَالِحٍ الْبَغْدَادِیُّ بِبَلْخٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِی بَزَّۃَ : أَنَّ رَجُلاً مُسْلِمًا قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ بِالشَّامِ فَرُفِعَ إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ فِیہِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنْ کَانَ ذَاکَ مِنْہُ خُلُقًا فَقَدِّمْہُ أَضْرِبْ عُنُقَہُ وَإِنْ کَانَتْ ہِیَ طَیْرَۃً طَارَہَا فَأَغْرِمْہُ دِیَتَہُ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ۔ [ضعیف]
(١٥٩٣٠) قاسم بن ابزہ فرماتے ہیں کہ شام میں ایک مسلمان نے ایک ذمی کو قتل کردیا تو ابو عبیدہ بن جراح کے پاس فیصلہ آگیا تو انھوں نے حضرت عمر کے پاس خط لکھا، حضرت عمر نے جواباً لکھا کہ اگر وہ عادی مجرم ہے تو قتل کر دو ورنہ ٤ ہزار دیت لگا دو ۔

15937

(۱۵۹۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً مُسْلِمًا قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ عَمْدًا وَرُفِعَ إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمْ یَقْتُلْہُ وَغَلَّظَ عَلَیْہِ الدِّیَۃَ مِثْلَ دِیَۃِ الْمُسْلِمِ۔[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق فی مصنفہ]
(١٥٩٣١) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک مسلمان نے ایک ذمی کو جان بوجھ کر قتل کردیا تو حضرت عثمان (رض) کے پاس فیصلہ آیا، آپ نے اسے قتل نہیں کیا بلکہ اس پر مسلمان کی دیت جیسی دیت رکھی۔

15938

(۱۵۹۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا زَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِہَابٍ قَالَ : کَانَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمُعَاوِیَۃُ لاَ یُقِیدَانِ الْمُشْرِکَ مِنَ الْمُسْلِمِ۔ الأَوَّلُ مَوْصُولٌ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٥٩٣٢) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان اور معاویہ مومن کو مشرک کے بدلے قتل نہیں کرتے تھے۔

15939

(۱۵۹۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَنَّ ابْنَ شَاسٍ الْجُذَامِیَّ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَنْبَاطِ الشَّامِ فَرُفِعَ إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَمَرَ بِقَتْلِہِ فَکَلَّمَہُ الزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَنَہَوْہُ عَنْ قَتْلِہِ قَالَ فَجَعَلَ دِیَتَہُ أَلْفَ دِینَارٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ ہَذَا مِنْ حَدِیثِ مَنْ یُجْہَلُ فَإِنْ کَانَ غَیْرَ ثَابِتٍ فَدَعِ الاِحْتِجَاجَ بِہِ وَإِنْ کَانَ ثَابِتًا فَقَدْ زَعَمْتَ أَنَّہُ أَرَادَ قَتْلَہُ فَمَنَعَہُ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَجَعَ لَہُمْ فَہَذَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُجْمِعُونَ أَنْ لاَ یُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ فَکَیْفَ خَالَفْتَہُمْ۔
(١٥٩٣٣) زہری کہتے ہیں کہ ابن شاس جذامی نے اہل شام کے ذمیوں میں سے ایک کو قتل کردیا۔ حضرت عثمان کے پاس فیصلہ آیا تو آپ نے اسے قتل کا حکم دے دیا تو زبیر (رض) اور اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے بہت سے لوگوں نے فیصلے پر اعتراض کردیا تو آپ نے اسے قتل سے روک دیا اور ایک ہزار دینار دیت مقرر کردی۔

15940

(۱۵۹۳۴) وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی ضَعْفِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ الأَسَدِیُّ عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ عَنْ أَبِی الْجَنُوبِ الأَسَدِیِّ قَالَ : أُتِیَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِرَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ قَالَ فَقَامَتْ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ فَأَمَرَ بِقَتْلِہِ فَجَائَ أَخُوہُ فَقَالَ إِنِّی قَدْ عَفَوْتُ قَالَ فَلَعَلَّہُمْ ہَدَّدُوکَ وَفَرَّقُوکَ وَفَزَّعُوکَ قَالَ لاَ وَلَکِنَّ قَتْلَہُ لاَ یَرُدُّ عَلَیَّ أَخِی وَعَوَّضُونِی فَرَضِیتُ قَالَ أَنْتَ أَعْلَمُ مَنْ کَانَ لَہُ ذِمَّتُنَا فَدَمُہُ کَدَمِنَا وَدِیَتُہُ کَدِیَتِنَا۔ کَذَا قَالَ حَسَنٍ وَقَالَ غَیْرُہُ حُسَیْنِ بْنِ مَیْمُونٍ۔ [ضعیف]
(١٥٩٣٤) ابی الجنوب اسدی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس ایک مسلمان آدمی لایا گیا جس نے ایک ذمی کو قتل کردیا تھا۔ آپ نے اسے قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا کہ اس کا بھائی آگیا اور کہنے لگا : میں نے اسے خون معاف کیا تو حضرت علی نے پوچھا : تمہیں اس پر مجبور تو نہیں کیا گیا، وہ کہنے لگا : نہیں۔ اس کو قتل کرنے سے میرا بھائی تو لوٹ کر نہیں آسکتا۔ انھوں نے مجھے دیت دے دی، میں راضی ہوگیا تو حضرت علی نے فرمایا : آپ جانتے ہیں کہ جو ہمارے ذمہ ہے اس کا خون اور دیت ہماری طرح ہے۔

15941

(۱۵۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَصْبَہَانِیُّ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ : أَبُو الْجَنُوبِ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ : وَفِی حَدِیثِ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا دَلَّکُمْ أَنَّ عَلِیًّا لاَ یَرْوِی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- شَیْئًا وَیَقُولُ بِخِلاَفِہِ۔ [صحیح۔ للدارقطنی]
(١٥٩٣٥) امام دارقطنی فرماتے ہیں : ابو الجنوب ضعیف ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ابو جحیفہ کی حضرت علی سے حدیث کے بارے میں یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ حضرت علی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک چیز بیان بھی کریں اور پھر اس کے خلاف عمل بھی کریں۔

15942

(۱۵۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا لاَ یَقْتُلاَنِ الْحُرَّ یَقَتُلُ الْعَبْدَ۔ [ضعیف]
(١٥٩٣٦) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر (رض) غلام کے بدلے آزاد کو قتل نہیں کرتے تھے۔

15943

(۱۵۹۳۷) قَالَ عَلِیٌّ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ وَالْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مِثْلَہُ سَوَائٌ۔ [ضعیف]
(١٥٩٣٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر (رض) غلام کے بدلے آزاد کو قتل نہیں کرتے تھے۔

15944

(۱۵۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ : سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ لاَ یُقْتَلَ حُرٌّ بِعَبْدٍ۔
(١٥٩٣٨) عامر کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : سنت یہ ہے کہ آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔ [ضعیف ]

15945

(۱۵۹۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الْبُرِّیُّ عَنْ جُوَیْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاکِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُقْتَلُ حُرٌّ بِعَبْدٍ۔ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف]
(١٥٩٣٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔

15946

(۱۵۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی الْحُرِّ یَقْتُلُ الْعَبْدَ قَالاَ: الْقَوَدُ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٥٩٤٠) حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا بلکہ دیت لی جائے گی۔

15947

(۱۵۹۴۱) وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِذَا قَتَلَ الْحُرُّ الْعَبْدَ مُتَعَمِّدًا فَہُوَ قَوَدٌ۔ قَالَ عَلِیٌّ : لاَ تَقُومُ بِہِ حُجَّۃٌ لأَنَّہُ مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٥٩٤١) علی اور ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب آزاد غلام کو قتل کر دے تو قصاصاً قتل نہیں ہوگا بلکہ دیت ہوگی۔

15948

(۱۵۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : لاَ یُقَادُ الْحُرُّ بِالْعَبْدِ۔ [صحیح للحسن]
(١٥٩٤٢) حسن بصری فرماتے ہیں کہ آزاد غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔

15949

(۱۵۹۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ بُکَیْرٍ : أَنَّ السُّنَّۃَ مَضَتْ بِأَنْ لاَ یُقْتَلَ الْحُرُّ الْمُسْلِمُ بِالْعَبْدِ وَإِنْ قَتَلَہُ عَمْدًا وَعَلَیْہِ الْعَقْلُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٤٣) بکیر فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ آزاد مسلمان کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا چاہے جان بوجھ کر کرے۔ ہاں دیت لی جائے گی۔

15950

(۱۵۹۴۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ قَوَدَ بَیْنَ الْحُرِّ وَالْعَبْدِ فِی شَیْئٍ إِلاَّ أَنَّ الْعَبْدَ إِذَا قَتَلَ الْحُرَّ عَمْدًا قُتِلَ بِہِ۔ وَقَالَ لِی مَالِکٌ مِثْلَہُ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ مِثْلَہُ۔ [صحیح للزہری]
(١٥٩٤٤) ابن شہاب فرماتے ہیں : آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا غلام۔ اگر آزاد کو قتل کرے تو غلام کو قتل کیا جائے گا۔ اور امام مالک (رح) نے بھی مجھے اسی طرح بیان کیا اور ابن جریج نے عطاء سے ہمیں اسی طرح بیان کیا ہے۔

15951

(۱۵۹۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَتَلَ عَبْدَہُ قَتَلْنَاہُ وَمَنْ جَدَعَہُ جَدَعْنَاہُ وَمَنْ خَصَاہُ خَصَیْنَاہُ ۔ [ضعیف]
(١٥٩٤٥) سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو غلام کا کوئی عضو کاٹے گا ہم اس کا عضو کاٹیں گے اور جو غلام کو خصی کرے گا ہم اسے خصی کریں گے۔

15952

(۱۵۹۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الأَنْصَارِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَ عَبْدَہُ قَتَلْنَاہُ وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَہُ جَدَعْنَاہُ ۔ قَالَ قَتَادَۃُ ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِیَ ہَذَا الْحَدِیثَ قَالَ : لاَ یُقْتَلُ حُرٌّ بِعَبْدٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ الْحَسَنُ لَمْ یَنْسَ الْحَدِیثَ لَکِنْ رَغِبَ عَنْہُ لِضَعْفِہِ وَأَکْثَرُ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ رَغِبُوا عَنْ رِوَایَۃِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ وَذَہَبَ بَعْضُہُمْ إِلَی أَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْ مِنْہُ غَیْرَ حَدِیثِ الْعَقِیقَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٤٦) سمرہ بن جندب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جو اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اس کا کوئی عضو کاٹے گا ہم اس کا عضو کاٹیں گے۔ قتادہ فرماتے ہیں : پھر حسن یہ حدیث بھول گئے اور کہنے لگے : آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔ شیخ (رح) فرماتے ہیں : ممکن ہے کہ حسن بھولے نہ ہوں بلکہ اس کے ضعیف ہونے کی وجہ سے چھوڑا ہو اور اکثر اہل علم نے اس حدیث کو چھوڑا ہے؛کیونکہ حسن نے سمرہ سے عقیقہ والی حدیث کے علاوہ کوئی حدیث نہیں سنی۔

15953

(۱۵۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْد اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ لَمْ یَسْمَعِ الْحَسَنُ مِنْ سَمُرَۃَ۔ قَالَ وَسَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ لَمْ یَسْمَعِ الْحَسَنُ مِنْ سَمُرَۃَ شَیْئًا ہُوَ کِتَابٌ۔قَالَ یَحْیَی فِی حَدِیثِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ : مَنْ قَتَلَ عَبْدَہُ قَتَلْنَاہُ ذَاکَ فِی سَمَاعِ الْبَغْدَادِیِّینَ وَلَمْ یَسْمَعِ الْحَسَنُ مِنْ سَمُرَۃَ وَأَمَّا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ فَکَان یُثْبِتُ سَمَاعَ الْحَسَنِ مِنْ سَمُرَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٥٩٤٧) شعبہ کہتے ہیں کہ سمرہ سے حسن نے یہ حدیث نہیں سنی اور یحییٰ بن معین کا بھی یہی موقف ہے اور علی بن مدینی فرماتے ہیں کہ سمرہ سے حسن کا سماع ثابت ہے۔
شعبہ، ابن معین کا قول صحیح اور ابن مدینی میں نظر ہے۔

15954

(۱۵۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَالْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ الشَّعْرَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْمِصْرِیُّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ کَاتِبُ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عِیسَی الْقُرَشِیِّ ثُمَّ الأَسَدِیِّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ تْ جَارِیَۃٌ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَتْ إِنَّ سَیِّدِی اتَّہَمَنِی فَأَقْعَدَنِی عَلَی النَّارِ حَتَّی احْتَرَقَ فَرْجِی فَقَالَ لَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ رَأَی ذَلِکَ عَلَیْکِ؟ قَالَتْ : لاَ۔ قَالَ : فَہَلِ اعْتَرَفْتِ لَہُ بِشَیْئٍ ؟ قَالَتْ لاَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیَّ بِہِ فَلَمَّا رَأَی عُمَرُ الرَّجُلَ قَالَ أَتُعَذِّبُ بِعَذَابِ اللَّہِ قَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اتَّہَمْتُہَا فِی نَفْسِہَا قَالَ رَأَیْتَ ذَلِکَ عَلَیْہَا قَالَ الرَّجُلُ : لاَ۔ قَالَ فَاعْتَرَفَتْ لَکَ بِہِ قَالَ : لاَ۔ قَالَ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ لَمْ أَسْمَعْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یُقَادُ مَمْلُوکٌ مِنْ مَالِکِہِ وَلاَ وَلَدٌ مِنْ وَالِدِہِ ۔ لأَقَدْتُہَا مِنْکَ فَبَرَّزَہُ وَضَرَبَہُ مِائَۃَ سَوْطٍ وَقَالَ لِلْجَارِیَۃِ : اذْہَبِی فَأَنْتِ حُرَّۃٌ لِوَجْہِ اللَّہِ وَأَنْتِ مَوْلاَۃُ اللَّہِ وَرَسُولِہِ۔ قَالَ أَبُو صَالِحٍ وَقَالَ اللَّیْثُ : وَہَذَا الْقَوْلُ مَعْمُولٌ بِہِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٤٨) ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک لڑکی عمر (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میرے مالک نے مجھ پر تہمت لگائی اور مجھے آگ پر بٹھایا کہ جس سے میری شرم گاہ جل گئی ۔ عمر کہنے لگے کہ کیا اس نے تمہیں کچھ کرتے دیکھا تھا ؟ کہنے لگی : نہیں۔ پوچھا : کیا تو نے کوئی اعتراف کیا تھا ؟ کہنے لگی : نہیں۔ تو حضرت عمر نے فرمایا : اس کے مالک کو لے کر آؤ۔ جب وہ آیا تو حضرت عمر نے فرمایا کہ کیا تو اللہ کے عذاب کے ساتھ لوگوں کو عذاب دیتا ہے ؟ تو وہ شخص کہنے لگا : اے امیر المؤمنین ! اس پر بدکاری کا الزام تھا۔ پوچھا : کیا تو نے کچھ دیکھا تھا یا اس نے کچھ اعتراف کیا تھا ؟ کہنے لگا : نہیں تو حضرت عمر نے فرمایا : اللہ کی قسم ! اگر میں نے یہ حدیث نہ سنی ہوتی کہ غلام کے بدلے کسی آزاد سے قصاص نہیں لیا جائے گا تو میں تجھ سے قصاص لیتا۔ پھر حضرت عمر نے اسے ڈانٹا اور ١٠٠ سو کوڑے مارے اور لونڈی کو کہا کہ جا تو اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے تو اللہ اور اس کے رسول کی لونڈی ہے۔

15955

(۱۵۹۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ وَعَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الرَّمْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ عِیسَی فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَہَذَا الْحَدِیثُ لاَ أَعْلَمُ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ غَیْرُ عُمَرَ بْنِ عِیسَی وَعَنْ عُمَرَ ہَذَا غَیْرُ اللَّیْثِ وَہُوَ مَعْرُوفٌ بِہَذَا سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُ عَنِ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔
(١٥٩٤٩) ایضاً

15956

(۱۵۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : کَانَ لِزِنْبَاعٍ عَبْدٌ یُسَمَّی سَنْدَرًا أَوِ ابْنَ سَنْدَرٍ فَوَجَدَہُ یُقَبِّلُ جَارِیَۃً لَہُ فَأَخَذَہُ فَجَبَّہُ وَجَدَعَ أُذُنَیْہِ وَأَنْفَہُ فَأَتَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَرْسَلَ إِلَی زِنْبَاعٍ فَقَالَ : لاَ تُحَمِّلُوہُمْ مَا لاَ یُطِیقُونَ وَأَطْعِمُوہُمْ مِمَّا تَأْکُلُونَ وَاکْسُوہُمَ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَمَا کَرِہْتُمْ فَبِیعُوا وَمَا رَضِیتُمْ فَأَمْسِکُوا وَلاَ تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّہِ ۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ مُثِّلَ بِہِ أَوْ حُرِّقَ بِالنَّارِ فَہُوَ حُرٌّ وَہُوَ مَوْلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ فَأَعْتَقَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَوْصِ بِی۔ فَقَالَ : أُوصِی بِکَ کُلَّ مُسْلِمٍ ۔ الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَمْرٍو مُخْتَصَرًا وَلاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ سَوَّارٍ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ عَمْرٍو وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٥٠) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ زنباع کا ایک غلام تھا جس کا نام سندر یا ابن سندر تھا۔ وہ ایک لونڈی کے ساتھ بوس و کنار کرتا ہوا پکڑا گیا تو اسے پکڑا اور اسے مارا اور اس کے کان اور ناک کاٹ دی۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ نے زنباع کو بلا لیا اور فرمایا : ” جس کے یہ طاقت نہیں رکھتے اس کا بوجھ ان پر نہ ڈالو، اپنے کھانے سے انھیں بھی کھلاؤ، اپنے جیسے کپڑے انھیں پہناؤ۔ اگر غلام نہ پسند ہو تو بیچ دو ۔ اچھا لگے تو رکھ لو اور اللہ کی مخلوق کو عذاب نہ دو ۔ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کا مثلہ کیا گیا ہو یا آگ سے جلایا گیا ہو وہ آزاد ہے۔ وہ صرف اللہ اور اس کے رسول کا غلام ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے آزاد کردیا اور فرمایا : میں یہ تمام مسلمانوں کو نصیحت وصیت کرتا ہوں۔ المثنی بن الصباح، ضعیف ہے۔

15957

(۱۵۹۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الصَّابُونِیِّ الأَنْطَاکِیُّ قَاضِی الثُّغُورِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَکَمِ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَجُلاً قَتَلَ عَبْدَہُ مُتَعَمِّدًا فَجَلَدَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- مِائَۃَ جَلْدَۃٍ وَنَفَاہُ سَنَۃً وَمَحَا سَہْمَہُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَلَمْ یُقِدْہُ بِہِ وَأَمَرَہُ أَنْ یُعْتِقَ رَقَبَۃً۔ [ضعیف]
(١٥٩٥١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کو جان بوجھ کر قتل کردیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ١٠٠ سو کوڑے لگائے اور ایک سال تک کے لیے اسے روک دیا اور مسلمانوں سے اس کا حصہ ختم کردیا، قصاص نہیں لیا اور ایک غلام آزاد کرنے کا حکم دیا۔

15958

(۱۵۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ الْحِمْصِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِرَجُلٍ قَتَلَ عَبْدَہُ مُتَعَمِّدًا فَجَلَدَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِائَۃً وَنَفَاہُ سَنَۃً وَمَحَا سَہْمَہُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَلَمْ یُقِدْہُ بِہِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٥٢) علی بن ابی طالب فرماتے ہیں : ایک شخص نے اپنے غلام کو جان بوجھ کر قتل کردیا تھا، اسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا تو آپ نے اس کو ١٠٠ سو کوڑے لگائے، ایک سال کے لیے قید کردیا، مسلمانوں سے اس کا حصہ ختم کردیا اور قصاص نہیں لیا۔

15959

(۱۵۹۵۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔
(١٥٩٥٣) ایضاً

15960

(۱۵۹۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یَقُولاَنِ : لاَ یُقْتَلُ الْمُؤْمِنُ بِعَبْدِہِ وَلَکِنْ یُضْرَبُ وَیُطَالُ حَبْسُہُ وَیُحْرَمُ سَہْمَہُ۔ أَسَانِیدُ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ ضَعِیفَۃٌ لاَ یَقُومُ بِشَیْئٍ مِنْہَا الْحِجَّۃُ إِلاَّ أَنَّ أَکْثَرَ أَہْلِ الْعِلْمِ عَلَی أَنْ لاَ یُقْتَلَ الرَّجُلُ بِعَبْدِہِ وَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَالشَّعْبِیِّ وَالزُّہْرِیِّ وَغَیْرِہِمْ۔ [ضعیف]
(١٥٩٥٤) عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر (رض) فرمایا کرتے تھے کہ آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، البتہ کوڑے مارے جائیں گے قید میں ڈالا جائے گا، اور اس کا مسلمانوں سیحصہ ختم کردیا جائے گا۔ یہ تمام کی تمام سندیں ضعیف ہیں جن سے حجت پکڑی نہیں جاسکتی۔ اکثر اہل علم کا مذہب یہ ہے کہ کسی شخص کو اس کے غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔

15961

(۱۵۹۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ أَنَّ سُلَیْمَانَ الْمُزَنِیَّ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ اسْتَفْتَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَجُلٍ نَوَّطَ عَبْدًا لَہُ فَمَاتَ وَلَمْ یُرِدْ قَتْلَہُ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : لِیُعْتِقْ رَقَبَۃً أَوْ لِیَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٥٥) سلیمان مزنی فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس سے فتویٰ طلب کیا کہ ایک آدمی اپنے غلام کو زد و کوب کرتا ہے اور وہ مرجاتا ہے لیکن اس نے قتل کا ارادہ نہیں کیا تھا تو ابن عباس نے فرمایا کہ وہ بدلے میں ایک گردن آزاد کرے یا دو مہینے کے لگاتار روزے رکھے۔

15962

(۱۵۹۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ یَعْنِی الطَّبَرِیَّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْحُرِّ یَقْتُلُ الْعَبْدَ قَالَ: فِیہِ ثَمَنُہُ۔[ضعیف]
(١٥٩٥٦) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر آزاد غلام کو قتل کر دے تو اس میں اس کی قیمت ہے۔

15963

(۱۵۹۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ دَرَّاجٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْعَبْدِ یُصَابُ قَالَ : قِیمَتُہُ بَالِغَۃً مَا بَلَغَتْ۔ [ضعیف]
(١٥٩٥٧) سعید بن مسیب حضرت عمر سے اس غلام کے بارے میں روایت کرتے ہیں جو قتل کردیا جائے کہ اس کے بدلے اس کی قیمت ہے۔

15964

(۱۵۹۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فِی الْعَبْدِ یُقْتَلُ خَطَأً قَالاَ : ثَمَنُہُ مَا بَلَغَ۔ وَرُوِّینَاہُ أَیْضًا عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح]
(١٥٩٥٨) حسن اور سعید بن مسیب اس غلام کے بارے میں فرماتے ہیں جس کو غلطی سے قتل کردیا گیا ہو کہ اس میں اس کی قیمت ہے۔

15965

(۱۵۹۵۹) وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ وَشُرَیْحٍ قَالُوا ثَمَنُہُ وَإِنْ خَلَّفَ دِیَۃَ الْحُرِّ أَنْبَأَنِیہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ فَذَکَرَہُ وَفِیہِ إِرْسَالٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ عَبْدِ الْکَرِیمِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٥٩) یہی روایت عبدالکریم سے اور وہ علی اور عبداللہ اور شریح سے روایت کرتے ہیں کہ اس کی قیمت لی جائے گی اگرچہ وہ آزاد کی دیت سے بڑھ جائے۔

15966

(۱۵۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لأَنْ أَجْلِسَ مَعَ قَوْمٍ یَذْکُرُونَ اللَّہَ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ إِلَی أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ وَلأَنْ أَجْلِسَ مَعَ قَوْمٍ یَذْکُرُونَ اللَّہَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَی أَنْ تَغِیبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ ثَمَانِیَۃً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیلَ دِیَۃُ کُلِّ رَجُلٍ مِنْہُمْ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا ۔ [حسن]
(١٥٩٦٠) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ایسی قوم کے ساتھ فجر سے لے کر طلوع شمس تک بیٹھوں جو اللہ کا ذکر کر رہی ہو یہ مجھے ہر اس چیز سے زیادہ محبوب ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے اور میں ایسی قوم کے ساتھ بیٹھوں جو اللہ کا ذکر کر رہی ہو عصر کے بعد سے غروب شمس تک مجھے یہ اس سے زیادہ محبوب ہے کہ اولادِ اسماعیل سے آٹھ ایسے غلام آزاد کروں جن کی دیت بارہ ہزار /١٢٠٠٠ ہو۔

15967

(۱۵۹۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا قَتَلَ الْعَبْدُ الْحُرَّ رُفِعَ إِلَی أَوْلِیَائِ الْمَقْتُولِ فَإِنْ شَاء ُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَاء ُوا اسْتَحْیَوْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : إِنْ شَاء ُوا اسْتَحْیَائَ ہُ وَأَرَادُوا الدِّیَۃَ بِیعَ فِی دِیَۃِ الْمَقْتُولِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٦١) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی غلام کسی آزاد کو قتل کر دے تو اسے مقتول کے اولیاء کے سپرد کردیا جائے گا، چاہیں تو اسے قتل کردیں چاہیں زندہ رکھیں۔ شیخ فرماتے ہیں کہ اسے زندہ رکھنا چاہیے اور اسے بیچ کر مقتول کی دیت پوری کرلیں۔

15968

(۱۵۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ فِی کِتَابٍ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یُقَادُ الْمَمْلُوکُ مِنَ الْمَمْلُوکِ فِی کُلِّ عَمْدٍ یَبْلُغُ نَفْسَہُ فَمَا دُونَ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٥٩٦٢) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ غلام کے بدلے غلام کو قصاصاً قتل کیا جائے گا۔

15969

(۱۵۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ یُقَالُ لَہُ قَتَادَۃُ حَذَفَ ابْنَہُ بِسَیْفٍ فَأَصَابَ سَاقَہُ فَنُزِیَ فِی جُرْحِہِ فَمَاتَ فَقَدِمَ سُرَاقَۃُ بْنُ جُعْشُمٍ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ عُمَرُ اعْدُدْ لِی عَلَی قُدَیْدٍ عِشْرِینَ وَمِائَۃَ بَعِیرٍ حَتَّی أَقْدِمَ عَلَیْکَ فَلَمَّا قَدِمَ عُمَرُ أَخَذَ مِنْ تِلْکَ الإِبِلِ ثَلاَثِینَ حِقَّۃً وَثَلاَثِینَ جَذَعَۃً وَأَرْبَعِینَ خَلِفَۃً ثُمَّ قَالَ أَیْنَ أَخُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ ہَا أَنَا ذَا قَالَ خُذْہَا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ لِقَاتِلٍ شَیْئٌ ۔ زَادَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَقَدْ حَفِظْتُ عَنْ عَدَدٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ لَقِیتُہُمْ أَنْ لاَ یُقْتَلَ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ وَبِذَلِکَ أَقُولُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا الْحَدِیثُ مُنْقَطِعٌ فَأَکَّدَہُ الشَّافِعِیُّ بِأَنَّ عَدَدًا مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ یَقُولُ بِہِ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
(١٥٩٦٣) عمرو بن شعیب فرماتے ہیں : بنو مدلج کے ایک قتادہ نامی شخص نے اپنے بیٹے کو تلوار پھینک کر ماری وہ لگ گئی وہ زخمی ہوا اور مرگیا۔ سراقہ بن جعشم حضرت عمر کے پاس آئے تو حضرت عمر کو یہ قصہ بتایا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ ١٢٠ اونٹ تیار کرو اور میرا انتظار کرو تو حضرت عمر آئے، ان اونٹوں میں ٣٠ حقے، ٣٠ جذعے اور ٤٠ خلفہ اونٹ لیے اور فرمایا : مقتول کا بھائی کہاں ہے ؟ تو اس نے کہا : میں یہاں ہوں۔ فرمایا : یہ لے لو۔ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاتل کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے بہت سارے اہل علم سے سنا ہے کہ والد کو بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور میں بھی یہی کہتا ہوں۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں یہ روایت منقطع ہے اور امام شافعی (رح) نے جو بہت سارے علماء سے تاکید کی ہے وہ موصولاً ہے۔

15970

(۱۵۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ ابْنُ وَارَۃَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ سَابِقٍ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ أَبِی قَیْسٍ عَنْ مَنْصُوٍر یَعْنِی ابْنَ الْمُعْتَمِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : نَحَلْتُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ جَارِیَۃً فَأَصَابَ مِنْہَا ابْنًا فَکَانَ یَسْتَخْدِمُہَا فَلَمَّا شَبَّ الْغُلاَمُ دَعَاہَا یَوْمًا فَقَالَ اصْنَعِی کَذَا وَکَذَا فَقَالَ لاَ تَأْتِیکَ حَتَّی مَتَی تَسْتَأْمِی أُمِّی قَالَ فَغَضِبَ فَحَذَفَہُ بِسَیْفِہِ فَأَصَابَ رِجْلَہُ فَنَزَفَ الْغُلاَمُ فَمَاتَ فَانْطَلَقَ فِی رَہْطٍ مِنْ قَوْمِہِ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا عَدُوَّ نَفْسِہِ أَنْتَ الَّذِی قَتَلْتَ ابْنَکَ لَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یُقَادُ الأَبُ مِنِ ابْنِہِ ۔ لَقَتَلْتُکَ ہَلُمَّ دِیَتَہُ۔ قَالَ : فَأَتَاہُ بِعِشْرِینَ أَوْ ثَلاَثِینَ وَمِائَۃِ بَعِیرٍ قَالَ فَخَیَّرَ مِنْہَا مِائَۃً فَدَفَعَہَا إِلَی وَرَثَتِہِ وَتَرَکَ أَبَاہُ۔ وَرَوَاہُ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : حَضَرْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُقِیدُ الاِبْنَ مِنْ أَبِیہِ وَلاَ یُقِیدُ الأَبَ مِنِ ابْنِہِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٦٤) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے بنو مدلج کے ایک شخص کو لونڈی دی، اس سے اس کا بیٹا بھی پیدا ہوا جب وہ بیٹا جوان ہوگیا تو اس شخص نے اسے کہا کہ فلاں فلاں میرا کام کرو، اس نے انکار کیا تو اس شخص نے غصے میں تلوار اسے پھینک کر ماری، جس سے وہ زخمی ہوگیا اور پھر اس زخم سے وہ مرگیا۔ اس کی قوم کے لوگ حضرت عمر کے پاس آئے اور سارا واقعہ سنایا تو حضرت عمر نے فرمایا : او اللہ کے دشمن ! تو نے اپنے بیٹے کو قتل کیا ہے۔ اگر میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نہ سنا ہوتا کہ باپ کو بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا تو میں تجھے قتل کردیتا۔ لاؤ دیت دو تو وہ ١٢٠ یا ١٣٠ اونٹ لایا۔ حضرت عمر نے ان سے ١٠٠ اونٹ لے کر اس کے ورثاء کو دے دیے اور باپ کو کچھ نہ دیا۔
اور حضرت عمر (رض) یہ بھی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فیصلہ تھا کہ بیٹے کو تو باپ کے بدلہ میں قتل کیا جائے گا باپ کو نہیں۔

15971

(۱۵۹۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الزُّہْرِیُّ الْقَاضِی بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِیفٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ عَرْفَجَۃُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لَیْسَ عَلَی الْوَالِدِ قَوَدٌ مِنْ وَلَدٍ ۔ [ضعیف]
(١٥٩٦٥) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ والد سے اس کے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔

15972

(۱۵۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ قَالَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنَا عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُقَامُ الْحُدُودُ فِی الْمَسَاجِدِ وَلاَ یُقَادُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ ۔ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْمَکِّیُّ ہَذَا فِیہِ ضَعْفٌ۔ [حسن لغیرہ۔ ولہ شواہد کثیرۃ، انظر الارواء ۲۲۱۴]
(١٥٩٦٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حدود کو مساجد میں نہ قائم کرو اور والد سے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔

15973

(۱۵۹۶۷) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَنْبَرِیِّ عَنْ عَمْرٍو فَاللَّہُ أَعْلَمُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ الْعَنْبَرِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُقَامُ الْحُدُودُ فِی الْمَسَاجِدِ وَلاَ یُقْتَلُ وَالِدٌ بِوَلَدٍ ۔ أَبُو حَفْصٍ التَّمَّارُ ہُوَ أَبُو تَمَّامٍ عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ السَّعْدِیُّ کَانَ یَنْزِلُ فِی بَنِی رِفَاعَۃَ۔وَرَوَاہُ أَیْضًا سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ مَوْصُولاً۔ [حسن لغیرہ۔ و لہ شاہد کثیرۃ الرواء ۲۲۱۴]
(١٥٩٦٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حدود کو مسجد میں قائم نہ کرو اور والد سے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔

15974

(۱۵۹۶۸) وَأَمَّا حَدِیثُ أُخْتِ الرُّبَیِّعِ فَأَخْبَرْنَاہُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ فَذَکَرَہُ وَذَلِکَ یَرِدُ بِتَمَامِہِ فِی مَوْضِعِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ وَخَالَفَہُ حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ فَقَالَ : لَطَمَتِ الرُّبَیِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذٍ جَارِیَۃً فَکَسَرَتْ ثَنِیَّتَہَا۔ وَثَابِتٌ أَحْفَظُ وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُمَا قِصَّتَانِ وَہَذَا ہُوَ الأَظْہَرُ وَرُوِیَ فِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٩٦٨) انس (رض) سے لمبی روایت ہے، یہ اپنی جگہ پر ان شاء اللہ آئے گی اور حمید عن انس میں کچھ مخالفت ہے کہ انس فرماتے ہیں کہ ربیع نے ایک لونڈی کو تھپڑ مارا جس سے اس کے سامنے کے دانت ٹوٹ گئے تھے۔ لیکن ثابت اور احفظ یہی ہے کہ یہ دو قصے میں اور اس میں ابن عباس اور زید بن ثابت (رض) کی روایات ہیں۔

15975

(۱۵۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {الْحَرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَی بِالأُنْثَی} قَالَ : کَانُوا لاَ یَقْتُلُونَ الرَّجُلَ بِالْمَرْأَۃِ وَلَکِنْ یَقْتُلُونَ الرَّجُلَ بِالرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃَ بِالْمَرْأَۃِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {النَّفْسُ بِالنَّفْسِ} قَالَ : فَجَعَلَ الأَحْرَارَ فِی الْقِصَاصِ سَوَائً فِیمَا بَیْنَہُمْ فِی الْعَمْدِ رِجَالَہُمْ وَنِسَائَ ہُمْ فِی النَّفْسِ وَفِیمَا دُونَ النَّفْسِ وَجَعَلَ الْعَبِیدَ مُسْتَوِینَ فِیمَا بَیْنَہُمْ فِی الْعَمْدِ فِی النَّفْسِ وَفِیمَا دُونَ النَّفْسِ رِجَالَہُمْ وَنِسَائَ ہُمْ۔ [ضعیف]
(١٥٩٦٩) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ” آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام۔ مونث کے بدلے مونث “ کو قتل کیا جائے گا [البقرۃ ١٧٨] فرماتے ہیں کہ عورت کے بدلے مرد قتل نہیں کیا جاتا تھا بلکہ مرد کے بدلے مرد اور عورت کے بدلے عورت قتل کردی جاتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی : { اَلنَّفْسُ باِلنَّفْسِ } [المائدۃ ٧٥] ” جان کے بدلے جان ہے تو آزاد قصاص میں مرد و عورت برابر ٹھہرے اور غلام مرد اور عورت برابر ٹھہرے کہ جان کے بدلے جان ہی ہے۔

15976

(۱۵۹۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ : أَنَّ السُّنَّۃَ مَضَتْ فِیمَا بَلَغَہُ بِذَلِکَ إِذَا کَانَا حُرَّیْنِ یَعْنِی الرَّجُلَ وَالْمَرْأَۃَ فَإِنْ فَقَأَ عَیْنَہَا فُقِئَتْ عَیْنُہُ۔ قَالَ وَبَلَغَنِی عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مِثْلَ ذَلِکَ أَنَّہُ یُقْتَلُ بِہَا وَیُقْتَصُّ مِنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٧٠) بکیر بن اشج فرماتے ہیں کہ سنت یہی ہے کہ آزاد چاہے مرد ہو یا عورت دونوں کا خون برابر ہے۔ اگر ایک عورت کی آنکھ پھوڑو دی جائے تو بدلے میں اس مرد کی بھی آنکھ پھوڑی جائے گی اور زید بن ثابت (رض) سے بھی مجھے یہبات پہنچی ہے کہ عورت کے بدلے مرد قتل کیا جائے گا، اس سے قصاص لیا جائے گا۔

15977

(۱۵۹۷۱) وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنِ التَّابِعِینَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّاء ُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَا قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ فُقَہَائِنَا الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْہُمْ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَالْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَخَارِجَۃُ بْنُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ فِی مَشْیَخَۃٍ جُلَّۃٍ سِوَاہُمْ مِنْ نُظَرَائِہِمْ أَہْلِ فَقْہٍ وَفَضْلٍ وَرُبَّمَا اخْتَلَفُوا فِی الشَّیْئِ فَأَخَذْنَا بِقَوْلِ أَکْثَرِہِمْ وَأَفْضَلِہِمْ رَأْیًا وَکَانَ الَّذِی وَعَیْتُ عَنْہُمْ عَلَی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ أَنَّہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ : الْمَرْأَۃُ تُقَادُ مِنَ الرَّجُلِ عَیْنًا بِعَیْنٍ وَأُذُنًا بِأُذُنٍ وَکُلُّ شَیْئٍ مِنَ الْجِرَاحِ عَلَی ذَلِکَ وَإِنْ قَتَلَہَا قُتِلَ بِہَا۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَغَیْرِہِ۔ وَرَوَی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : الْقِصَاصُ بَیْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَۃِ فِی الْعَمْدِ۔وَعَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٧١) عبدالرحمن بن ابی الزناد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ایسے ایسے فقہاء کرام سے ملاقات کی ہے کہ جن کی بات حرف آخر سمجھی جاتی تھی، ان میں سعید بن مسیب، عروہ بن زبیر، قاسم بن محمد، ابوبکر بن عبدالرحمن، خارجہ بن زید بن ثابت، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، سلیمان بن یسار اور ان کے علاوہ بڑے جلیل القدر اہل علم ہیں۔ بعض اوقات ان سب میں اختلاف ہوجاتا تو ہم جس طرف اکثر ہوتے ان کی بات کو لے لیتے۔ ان سے میں نے یہ بات یاد کی کہ یہ کہتے تھے کہ مرد کو قصاصاً عورت کے بدلے قتل کیا جائے گا اور اگر کوئی زخم دیتا ہے تو مرد کو وہ زخم دیا جائے گا۔
سفیان ثوری مغیرہ سے اور وہ ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ قتل عمد میں مرد عورت کے درمیان بھی قصاص ہے۔
جابر عن شعبی بھی اسی طرح منقول ہے۔

15978

(۱۵۹۷۲) وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ مِثْلَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُنَّ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ بِخِلاَفِہِ فِیمَا دُونَ النَّفْسِ۔
سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے

15979

(۱۵۹۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَتَلَ نَفَرًا خَمْسَۃً أَوْ سَبْعَۃً بِرَجُلٍ قَتَلُوہُ قُتِلَ غِیلَۃً وَقَالَ : لَوْ تَمَالأَ عَلَیْہِ أَہْلُ صَنْعَائَ لَقَتَلْتُہُمْ جَمِیعًا۔ [صحیح]
(١٥٩٧٣) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے پانچ یا سات آدمیوں کو ایک شخص کے بدلے میں قصاصاً قتل کیا، جس کو انھوں نے دھوکے سے قتل کردیا تھا اور فرمایا : اگر تمام اہل صنعاء اس کے قتل میں شریک ہوتے تو میں سب کو قتل کردیتا۔

15980

(۱۵۹۷۴) قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی تَرْجَمَۃِ الْبَابِ قَالَ لِیَ ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ غُلاَمًا قُتِلَ غِیلَۃً فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَوِ اشْتَرَکَ فِیہَا أَہْلُ صَنْعَائَ لَقَتَلْتُہُمْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ صَبِیًّا قُتِلَ بِصَنْعَائَ غِیلَۃً فَقَتَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِہِ سَبْعَۃً وَقَالَ : لَوِ اشْتَرَکَ فِیہِ أَہْلُ صَنْعَائَ لَقَتَلْتُہُمْ۔ [صحیح]
(١٥٩٧٤) امام بخاری (رح) ترجمہ الباب میں فرماتے ہیں کہ مجھے ابن یسار نے بیان کیا، وہ یحییٰ عن عبید اللہ عن نافع عن ابن عمر بیان فرماتے ہیں کہ ایک لڑکا دھوکے سے قتل کردیا گیا تو عمر (رض) نے فرمایا تھا کہ اگر اہل صنعاء اس کے قتل میں شریک ہوتے تو میں سب کو قتل کردیتا۔
اور یحییٰ بن سعید سے یہ بھی منقول ہے کہ ایک بچہ حمل میں یا زمانہ بچپن میں قتل کردیا گیا تو حضرت عمر نے اس کے قتل میں شریک ٥ یا ٧ لوگوں کو قتل کیا اور فرمایا : اگر سارا صنعاء اس کے قتل میں شریک ہوتا تو میں سب کو قتل کردیتا۔

15981

(۱۵۹۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَتَلَ سَبْعَۃً مِنْ أَہْلِ صَنْعَائَ اشْتَرَکُوا فِی دَمِ غُلاَمٍ وَقَالَ : لَوْ تَمَالأَ عَلَیْہِ أَہْلُ صَنْعَائَ لَقَتَلْتُہُمْ جَمِیعًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ وَالأَوَّلُ یَحْیَی الْقَطَّانُ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ مُغِیرَۃُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَرْبَعَۃً قَتَلُوا صَبِیًّا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَہُ۔ [صحیح]
(١٥٩٧٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : حضرت عمر نے صنعاء کے سات آدمیوں کو جو ایک بچے کے قتل میں ملوث تھے قتل کروایا اور فرمایا : اگر سارے اہل صنعاء اس میں شریک ہوتیتو میں سب کو قتل کروا دیتا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ یہ یحییٰ بن سعید کی روایت ہے اور پہلے یحییٰ قطان تھے اور بخاری میں ٤ آدمیوں کا ذکر ہے۔

15982

(۱۵۹۷۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ حَکِیمٍ الصَّنْعَانِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ امْرَأَۃً بِصَنْعَائَ غَابَ عَنْہَا زَوْجُہَا وَتَرَکَ فِی حَجْرِہَا ابْنًا لَہُ مِنْ غَیْرِہَا غُلاَمٌ یُقَالُ لَہُ أُصَیْلٌ فَاتَّخَذَتِ الْمَرْأَۃُ بَعْدَ زَوْجِہَا خَلِیلاً فَقَالَتْ لِخَلِیلِہَا إِنَّ ہَذَا الْغُلاَمَ یَفْضَحُنَا فَاقْتُلْہُ فَأَبَی فَامْتَنَعَتْ مِنْہُ فَطَاوَعَہَا وَاجْتَمَعَ عَلَی قَتْلِہِ الرَّجُلُ وَرَجُلٌ آخَرُ وَالْمَرْأَۃُ وَخَادِمُہَا فَقَتَلُوہُ ثُمَّ قَطَّعُوہُ أَعْضَائً وَجَعَلُوہُ فِی عَیْبَۃٍ مِنْ أَدَمٍ فَطَرَحُوہُ فِی رَکِیَّۃٍ فِی نَاحِیَۃِ الْقَرْیَۃِ وَلَیْسَ فِیہَا مَائٌ ثُمَّ صَاحَتِ الْمَرْأَۃُ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَخَرَجُوا یَطْلُبُونَ الْغُلاَمَ قَالَ فَمَرَّ رَجُلٌ بِالرَّکِیَّۃِ الَّتِی فِیہَا الْغُلاَمُ فَخَرَجَ مِنْہَا الذُّبَابُ الأَخْضَرُ فَقُلْنَا وَاللَّہِ إِنَّ فِی ہَذِہِ لَجِیفَۃً وَمَعَنَا خَلِیلُہَا فَأَخَذَتْہُ رِعْدَۃٌ فَذَہَبْنَا بِہِ فَحَبَسْنَاہُ وَأَرْسَلْنَا رَجُلاً فَأَخْرَجَ الْغُلاَمَ فَأَخَذْنَا الرَّجُلَ فَاعْتَرَفَ فَأَخْبَرَنَا الْخَبَرَ فَاعْتَرَفَتِ الْمَرْأَۃُ وَالرَّجُلُ الآخَرُ وَخَادِمُہَا فَکَتَبَ یَعْلَی وَہُوَ یَوْمَئِذٍ أَمِیرٌ بِشَأْنِہِمْ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِقَتْلِہِمْ جَمِیعًا وَقَالَ : وَاللَّہِ لَوْ أَنَّ أَہْلَ صَنْعَائَ شَرَکُوا فِی قَتْلِہِ لَقَتَلْتُہُمْ أَجْمَعِینَ۔ ورُوِّینَا عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ : خَرَجَ قَوْمٌ فَصَحِبَہُمْ رَجُلٌ فَقَدِمُوا وَلَیْسَ مَعَہُمْ فَاتَّہَمَہُمْ أَہْلُہُ فَقَالَ شُرَیْحٌ شُہُودَکُمْ أَنَّہُمْ قَتَلُوا صَاحِبَکُم وَإِلاَّ حَلَفُوا بِاللَّہِ مَا قَتَلُوہُ فَأَتَوْا بِہِمْ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَعِیدٌ وَأَنَا عِنْدَہُ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمْ فَاعْتَرَفُوا قَالَ فَسَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَنَا أَبُو حَسَنٍ الْقَرْمُ۔ فَأَمَرَ بِہِمْ عَلَیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُتِلُوا۔ [صحیح]
(١٥٩٧٦) مغیرہ بن حکیم صنعانی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ صنعاء میں ایک عورت کا خاوند غائب ہوگیا۔ اس عورت کی گود میں ایک بچہ تھا۔ عورت نے خاوند کے گم ہونے کے بعد ایک دوسرے مرد سے تعلقات بنا لیے تو وہ عورت اپنے اس دوست مرد کو کہنے لگی : اس بچے کو قتل کر دو ، کیونکہ یہ ہمیں رسوا کر دے گا۔ اس نے انکار کیا تو اس عورت نے اس سے دوستی ختم کرنے کا کہا اور اسے مجبور کیا تو اس کو قتل کرنے کے لیے دو آدمی ایک عورت کا دوست اور دوسرا ایک آدمی اور عورت اور اس کا غلام تیار ہوئے۔ انھوں نے اسے قتل کردیا اور اس کے ٹکڑے کر کے ایک چمڑے کے تھیلے میں ڈالے اور اسے بستی کے قریب ایک کنویں میں پھینک دیا۔ جس میں پانی نہیں تھا اور عورت نے واویلا کرنا شروع کردیا کہ میرا بچہ غائب ہوگیا ہے۔ لوگ آئے اور بچے کی تلاش شروع کردی۔ ایک شخص کا کنویں کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا کہ اس کنویں سے سبز رنگ کی مکھیاں نکل رہی تھیں۔ جب اس سے وہ چمڑے کا تھیلا نکالا گیا تو اس عورت کے دوست پر کپکپی طاری ہوگئی۔ ہم نے اسے پکڑ لیا اور قید میں ڈال دیا تو اس مرد عورت اور دوسرے مرد نے اور ان کے غلام نے قتل کا اعتراف کرلیا تو یعلی (رض) جو اس وقت صنعاء کے امیر تھے۔ انھوں نے حضرت عمر (رض) کے پاس سب لکھ کر بھیجا تو آپ نے تمام کے قتل کا حکم دے دیا اور فرمایا : اگر سارا صنعاء اس میں شریک ہوتا تو میں سب کو قتل کروا دیتا۔
اور سعید بن وہب فرماتے ہیں کہ قوم جب اس کی تلاش میں نکلی تو ایک شخص ان سے آکر ملا جو ان کے ساتھ پہلے نہیں تھا تو اس کے اہل نے اس کو مجرم سمجھا تو شریح فرمانے لگے کہ تمہاری گواہی یہ ہے کہ انھوں نے تمہارے آدمی کو قتل کیا ہے، گواہ لاؤ۔ ورنہ تم قسم اٹھاؤ کہ ہم نے قتل نہیں کیا۔ حضرت علی کے پاس آگئے تو انھوں نے ان کو جدا جدا کر کے معلوم کیا تو انھوں نے اعتراف کرلیا تو حضرت علی کو میں نے یہ فرماتے سنا کہ میں حسن کا والد سردار ہوں اور انھیں قتل کرنے کا حکم دے دیا۔

15983

(۱۵۹۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ یَعْنِی الشَّعْبِیَّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ رَجُلَیْنِ أَتَیَا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَشَہِدَا عَلَی رَجُلٍ أَنَّہُ سَرَقَ فَقَطَعَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَدَہُ ثُمَّ أَتَیَاہُ بِآخَرَ فَقَالاَ ہَذَا الَّذِی سَرَقَ وَأَخْطَأْنَا عَلَی الأَوَّلِ فَلَمْ یُجِزْ شَہَادَتَہُمَا عَلَی الآخَرِ وَغَرَّمَہُمَا دِیَۃَ یَدِ الأَوَّلِ وَقَالَ : لَوْ أَعْلَمُکُمَا تَعَمَّدْتُمَا لَقَطَعْتُکُمَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی تَرْجَمَۃِ الْبَابِ۔ [صحیح]
(١٥٩٧٧) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس دو آدمی آئے اور انھوں نے گواہی دی کہ اس شخص نے چوری کی ہے۔ حضرت علی نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا پھر وہ دوسرے شخص کو لے کر آئے اور کہنے لگے : چور اصل میں یہ ہے اس کے بارے میں غلط فہمی ہوگئی تھی تو حضرت علی نے ان کی گواہی کو دوسرے کے باریقبول نہیں کیا اور ان سے پہلے والے کو دیت لے کردی اور فرمایا : اگر مجھے یہ پتہ چل جائے کہ تم نے یہ جان بوجھ کر کیا ہے تو میں تم دونوں کے ہاتھ کاٹ دوں۔
امام بخاری (رح) نے اسے ترجمہ الباب میں ذکر کیا ہے۔

15984

(۱۵۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ مُوسَی قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنِ الصَّبِیِّ حَتَّی یَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَعْتُوہِ حَتَّی یَفِیقَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٩٧٨) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے : بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے، پاگل سے کہ جب تک وہ صحیح نہ ہوجائے، سوئے ہوئے سے جب تک وہ بیدار نہ ہوجائے۔

15985

(۱۵۹۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ قَالَ قَالَ مَالِکٌ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ : أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ کَتَبَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ أَنَّہُ أُتِیَ بِمَجْنُونٍ قَتَلَ رَجُلاً فَکَتَبَ إِلَیْہِ مُعَاوِیَۃُ أَنِ اعْقِلْہُ وَلاَ تُقِدْ مِنْہُ فَإِنَّہُ لَیْسَ عَلَی مَجْنُونٍ قَوَدٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥٩٧٩) مروان بن حکم نے حضرت معاویہ کو لکھا کہ ایک مجنوں آدمی سے قتل ہوگیا ہے تو کیا کروں تو انھوں نے جواب میں لکھا کہ اسے قتل نہ کرو، دیت لے لو؛ کیونکہ مجنون پر قصاص نہیں ہے۔

15986

(۱۵۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ کَتَبَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ یَذْکُرُ أَنَّہُ أُتِیَ بِسَکْرَانٍ قَدْ قَتَلَ رَجُلاً فَکَتَبَ إِلَیْہِ مُعَاوِیَۃُ أَنِ اقْتُلْہُ بِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٥٩٨٠) یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ مروان بن حکم نے حضرت معاویہ کو لکھا کہ ایک شخص نے نشے کی حالت میں قتل کردیا ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ اسے بھی قصاصا قتل کر دو ۔

15987

(۱۵۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا سَخْتُوَیْہِ بْنُ مَازِیَارَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَسُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِی عَازِبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّ شَیْئٍ خَطَأٌ إِلاَّ السَّیْفَ وَلِکُلِّ خَطَإٍ أَرْشٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْعَلَوِیِّ۔ [ضعیف]
(١٥٩٨١) نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تلوار کے علاوہ ہر چیز میں خطا ہے اور ہر خطا میں اس کا تاوان ہے۔

15988

(۱۵۹۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ لِکُلِّ شَیْئٍ خَطَأٌ إِلاَّ السَّیْفَ ۔ یَعْنِی الْحَدِیدَۃَ : وَلِکُلِّ خَطَإٍ أَرْشٌ۔ [ضعیف]
(١٥٩٨٢) نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تلوار کے علاوہ ہر چیز میں خطا ہے اور ہر خطا میں اس کا تاوان ہے۔

15989

(۱۵۹۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ: عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الزَّاہِدُ وَأَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ أَخْبَرَنَا أَبُوجَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ بِنْتِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: کُلُّ شَیْئٍ سِوَی الْحَدِیدَۃِ خَطَأٌ وَلِکُلِّ خَطَإٍ أَرْشٌ ۔ مَدَارُ ہَذَا الْحَدِیثِ عَلَی جَابِرٍ الْجُعْفِیِّ وَقَیْسِ بْنِ الرَّبِیعِ وَلاَ یُحْتَجُّ بِہِمَا۔ [ضعیف]
(١٥٩٨٣) نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوہے کے علاوہ ہر چیز میں خطا ہے اور ہر خطا میں تاوان ہے۔

15990

(۱۵۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ جَارِیَۃً خَرَجَتْ عَلَیْہَا أَوْضَاحٌ فَأَخَذَہَا یَہُودِیٌّ فَرَضَخَ رَأْسَہَا بِحَجَرٍ وَأَخَذَ مَا عَلَیْہَا فَأُتِیَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَبِہَا رَمَقٍ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَکِ فُلاَنٌ؟ ۔ قَالَتْ بِرَأْسِہَا لاَ فَقَالُوا الْیَہُودِیُّ قَالَتْ بِرَأْسِہَا نَعَمْ فَأَخَذَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَضَخَ رَأْسَہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٥٩٨٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک بچی گھر سے نکلی، ایک یہودی نے اسے پکڑا اور پتھر سے اس کا سر کچل دیا اور جو کچھ اس نے پہنا ہوا تھا وہ لے گیا۔ اس بچی کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا، اس میں ابھی کچھ سانسیں باقی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھے کس نے مارا ہے ؟ کیا فلاں نے ؟ اس نے سر سے اشارہ کیا : نہیں۔ تو لوگوں نے کہا : فلاں یہودی نے ؟ اس نے سر سے اشارہ کیا ہاں۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی یہودی کو پکڑا اور اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان کچل دیا۔

15991

(۱۵۹۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ وَأَبُو سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ جَارِیَۃً وَجَدُوا رَأْسَہَا بَیْنَ حَجَرَیْنِ فَقِیلَ لَہَا مَنْ فَعَلَ بِکِ ہَذَا أَفُلاَنٌ أَفُلاَنٌ حَتَّی سُمِّیَ الْیَہُودِیُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِہَا فَأُخِذَ فَجِیئَ بِہِ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَرُضَّ رَأْسُہُ بِحِجَارَۃٍ وَقَالَ أَبُو سَلَمَۃَ بَیْنَ حَجَرَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَدَّابِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ہَمَّامٍ۔ [صحیح]
(١٥٩٨٥) انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک بچی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلا ہوا پایا گیا تو اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ یہ کس نے کیا ہے ؟ کیا فلاں فلاں نے کیا ہے ؟ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا۔ اس یہودی نے اس کا اعتراف کردیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی پتھروں کے درمیان کچلا جائے تو کچل دیا گیا۔

15992

(۱۵۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ النَّاسَ فِی الْجَنِینِ فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِکِ بْنِ النَّابِغَۃِ فَقَالَ : کُنْتُ بَیْنَ امْرَأَتَیْنِ لِی فَضَرَبَتْ إِحْدَاہُمَا الأُخْرَی بِعَمُودٍ وَفِی بَطْنِہَا جَنِینٌ فَقَتَلَہُ فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْجَنِینِ بِغُرَّۃٍ وَقَضَی أَنْ تُقْتَلَ الْمَرْأَۃُ بِالْمَرْأَۃِ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَفِیمَا ذَکَرَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِی کِتَابِ الْعِلَلِ قَالَ سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ ہَذَا حَدِیثٌ صَحِیحٌ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنُ جُرَیْجٍ حَافِظٌ قَالَ الشَّیْخُ ہُوَ کَمَا قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی وَصْلِ الْحَدِیثِ بِذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ إِلاَّ أَنَّ فِی لَفْظِہِ زِیَادَۃً لَمْ أَجِدْہَا فِی شَیْئٍ مِنْ طُرُقِ ہَذَا الْحَدِیثِ وَہِیَ قَتْلُ الْمَرْأَۃِ بِالْمَرْأَۃِ وَفِی حَدِیثِ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْصُولاً وَحَدِیثُ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ مُرْسَلاً وَحَدِیثُ جَابِرٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْصُولاً ثَابِتًا : أَنَّہُ قَضَی بِدِیَتِہَا عَلَی الْعَاقِلَۃِ۔ [صحیح]
(١٥٩٨٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے جنین کے بارے میں لوگوں سے پوچھا تو حمل بن مالک بن نابغہ کھڑے ہوئے اور فرمایا : میں دو عورتوں کے درمیان تھا، دونوں لڑ پڑیں تو ایک نے دوسری کو لکڑی سے مارا وہ حاملہ تھی تو وہ عورت بھی مرگئی اور بچہ بھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں فیصلہ فرمایا کہ بچے کی دیت دی جائے اور عورت کے بدلے عورت کو قتل کردیا جائے۔
اس حدیث کی اسناد صحیح ہے، جیسا کہ امام ترمذی (رح) نے کتاب العلل میں ذکر فرمایا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے امام بخاری (رح) سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ صحیح ہے۔

15993

(۱۵۹۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ طَاوُسًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ وَقَالَ فِیہِ : فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی جَنِینِہَا بِغُرَّۃٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِہَا۔ قَالَ فَقُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَخْبَرَنَی ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ قَضَی بِدِیَتِہَا وَبِغُرَّۃٍ فِی جَنِینِہَا فَقَالَ : لَقَدْ شَکَّکْتَنِی۔ [صحیح]
(١٥٩٨٧) ابن عباس (رض) سے روایت ہے۔۔۔ پچھلی روایت مکمل ذکر فرمائی۔ پھر مزید یہ الفاظ ارشاد فرمائے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنین کے بارے میں فرمایا کہ اس کی دیت دو اور عورت کو قتل کر دو اور ابن طاؤس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے دیت کو چٹی کے ساتھ فیصلہ فرمایا تو وہ فرمانے لگے : تو نے تو مجھے شک میں ہی ڈال دیا۔

15994

(۱۵۹۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الْبُرْسَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقُلْتُ لِعَمْرٍو : لاَ أَخْبَرَنَی ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ : شَکَّکْتَنِی۔ [صحیح]
(١٥٩٨٨) ایضاً

15995

(۱۵۹۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ عَبِیدَۃَ بْنِ مُسَافِعٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : بَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْسِمُ شَیْئًا أَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَکَبَّ عَلَیْہِ فَطَعَنَہُ بِعُرْجُونٍ کَانَ مَعَہُ فَجُرِحَ الرَّجُلُ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَعَالَ فَاسْتَقِدْ ۔ فَقَالَ : بَلْ عَفَوْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٨٩) ابو سعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ چیز تقسیم کر رہے تھے ایک شخص آیا اور اس چیز پر جھپٹا تو آپ نے اسے کھجور کی چھڑی سے مارا تو وہ آدمی زخمی ہوگیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : آؤ قصاص لے لو۔ وہ شخص کہنے لگا : میں نے معاف کیا : یا رسول اللہ۔

15996

(۱۵۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ أَخْبَرَنَا أَشْیَاخُنَا الَّذِینَ أَدْرَکُوا النَّبِیَّ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً رَمَی رَجُلاً بِحَجَرٍ فَأَقَادَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِہِ۔ [ضعیف]
(١٥٩٩٠) زیادہ بن علاقہ فرماتے ہیں کہ ہمارے بہت سارے شیوخ جنہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تھا نے بیان کیا کہ ایک شخص نے دوسرے کو پتھر سے زخمی کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے قصاص لے کردیا۔

15997

(۱۵۹۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ عن زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ مِرْدَاسٍ : أَنَّ رَجُلاً رَمَی رَجُلاً بِحَجَرٍ فَقَتَلَہُ فَأُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَقَادَہُ مِنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٩١) زیادہ بن علاقہ فرماتے ہیں کہ ہمارے بہت سارے شیوخ کہ جنہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تھا نے بیان کیا کہ ایک شخص نے دوسرے کو پتھر سے زخمی کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے قصاص لے کردیا۔

15998

(۱۵۹۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ مِرْدَاسِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ : رَمَی رَجُلٌ مِنَ الْحَیِّ أَخًا لِی فَقَتَلَہُ فَفَرَّ فَوَجَدْنَاہُ عِنْدَ أَبِی بَکْر الصِّدِّیقِ فَانْطَلَقْنَا بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقَادَنَا مِنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٩٢) مرداس بن عروہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے قبیلہ سے اپنے ایک بھائی کو قتل کیا اور بھاگ گیا تو ہم نے اسے حضرت ابوبکر (رض) کے پاس پایا۔ ہم اسے لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے تو آپ نے ہمیں اس سے قصاص لے کردیا۔

15999

(۱۵۹۹۳) ورُوِّینَا عَنْ بِشْرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ الْبَرَائِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ عَرَّضَ عَرَّضْنَا لَہُ وَمَنْ حَرَّقَ حَرَّقْنَاہُ وَمَنْ غَرَّقَ غَرَّقْنَاہُ ۔ وَہُوَ فِیمَا أَنْبَأَنِیہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٩٣) یزید بن براء اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو کسی کو جلائے گا ہم اسے جلائیں گے اور جو کسی کو غرق کرے گا ہم اسے غرق کریں گے۔

16000

(۱۵۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ جَرْوَۃَ بْنِ حُمَیْلٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَیَضْرِبَنَّ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ بِمِثْلِ آکِلَۃِ اللَّحْمِ ثُمَّ یَرَی أَنِّی لاَ أُقِیدُہُ وَاللَّہِ لأُقِیدَنَّہُ مِنْہُ۔ تَابَعَہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْر عَنْ جَرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ یَزِیدُ قَالَ الْحَجَّاجُ : آکِلَۃُ اللَّحْمِ یَعْنِی عَصًا مُحَدَّدَۃً۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : وَفِی ہَذَا الْحَدِیثِ مِنَ الْحُکْمِ أَنَّہُ رَأَی الْقَوَدَ فِی الْقَتْلِ بِغَیْرِ حَدِیدَۃٍ وَذَلِکَ إِذَا کَانَ مِثْلُہُ یَقْتُلُ۔ [ضعیف]
(١٥٩٩٤) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! اگر کوئی اپنے مسلمان بھائی کو ہلکا سا بھی زخم پہنچائے اور پھر یہ سوچے کہ میں اس سے قصاص نہیں لوں گا۔ میں اس سے ضرور اس کا قصاص لوں گا۔
ابو عبید فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے پتہ چلا کہ اگر لوہے کے بغیر کسی اور چیز سے بھی قتل کیا جائے تو بھی قصاص ہے جب وہ اس کی طرح قتل کر دے۔

16001

(۱۵۹۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ الْحَکَمِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیَّ قَالَ: یَنْطَلِقُ الرَّجُلُ الأَیِّدُ إِلَی رَجُلٍ یَضْرِبُہُ بِالْعَصَا حَتَّی یَقْتُلَہُ ثُمَّ یَقُولُ لَیْسَ بِعَمْدٍ وَأَیُّ الْعَمْدِ أَعْمَدُ مِنْ ذَلِکَ۔ [حسن]
(١٥٩٩٥) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے عبید بن عمیرلیثی سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ ایک صاحب حیثیت آدمی ایک شخص کو لاٹھیاں مار مار کر قتل کر دے اور پھر کہے کہ یہ میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا تو بتاؤ اس سے بڑھ کر جان بوجھ کر اور کیا ہوگا ؟

16002

(۱۵۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَلاَ إِنَّ فِی قَتِیلِ الْعَمْدِ الْخَطَإِ بِالسَّوْطِ أَوِ الْعَصَا مِائَۃٌ مِنَ الإِبِلِ مُغَلَّظَۃً مِنْہَا أَرْبَعُونَ خَلِفَۃً فِی بُطُونِہَا أَوْلاَدُہَا ۔ [صحیح]
(١٥٩٩٦) عبداللہ بن عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : قتل خطا میں جو کوڑے یا لکڑی سے ہوجائے ١٠٠ اونٹ دیت مغلظہ ہے جن میں ٤٠ ایسی اونٹنیاں ہوں جن کے پیٹ میں بچے ہوں۔

16003

(۱۵۹۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ السُّکَّرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ حَضَرْتُ مَجْلِسَ الْمُزَنِیِّ یَوْمًا وَسَأَلَہُ سَائِلٌ مِنَ الْعِرَاقِیِّینَ عَنْ شِبْہِ الْعَمْدِ فَقَالَ السَّائِلُ إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَصَفَ الْقَتْلَ فِی کِتَابِہِ صِفَتَیْنِ عَمْدًا وَخَطَأً فَلِمَ قُلْتُمْ إِنَّہُ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَصْنَافٍ وَلِمَ قُلْتُمْ شِبْہُ الْعَمْدِ یَعْنِی فَاحْتَجَّ الْمُزَنِیُّ بِہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ لَہُ مُنَاظِرُہُ أَتَحْتَجُّ بِعَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ فَسَکَتَ الْمُزَنِیُّ فَقُلْتُ لِمُنَاظِرِہِ قَدْ رَوَی ہَذَا الْخَبَرَ غَیْرُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ فَقَالَ وَمَنْ رَوَاہُ غَیْرُ عَلِیٍّ قُلْتُ رَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَخَالِدٌ الْحَذَّاء ُ قَالَ لِی فَمَنْ عُقْبَۃُ بْنُ أَوْسٍ فَقُلْتُ عُقْبَۃُ بْنُ أَوْسٍ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ وَقَدْ رَوَاہُ عَنْہُ مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ مَعَ جَلاَلَتِہِ فَقَالَ لِلْمُزَنِیِّ أَنْتَ تُنَاظِرُ أَوْ ہَذَا فَقَالَ إِذَا جَائَ الْحَدِیثُ فَہُوَ یُنَاظِرُ لأَنَّہُ أَعْلَمُ بِالْحَدِیثِ مِنِّی ثُمَّ أَتَکَلَّمُ أَنَا۔ قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا حَدِیثُ أَیُّوبَ۔ [صحیح]
(١٥٩٩٧) محمد بن اسحاق بن خزیمہ فرماتے ہیں کہ میں مزنی کی مجلس میں حاضر ہوا تو ایک عراقی سائل نے قتل خطاء (شبہ العمد) کے بارے میں سوال کیا۔ سائل نے کہا کہ اللہ نے اپنی اپنی کتاب میں قتل کو دو قسموں میں بیان کیا، ایک قتل عمد اور دوسرا قتل خطا تو تم یہ کیوں کہتے ہو کہ اس کی تین قسمیں ہیں اور تم شبہ العمد کے نام سے تیسری قسم کیوں بناتے ہو ؟ یعنی مزنی نے اسی حدیث سے دلیل پکڑی تھی تو مزنی کا جو مناظر تھا وہ کہنے لگا کہ کیا تو علی بن زید بن جدعان سے دلیل پکڑتا ہے۔ مزنی خاموش ہوگئے تو میں نے ان کے مد مقابل کو کہا کہ علی بن زید کے علاوہ اس حدیث (شبہ العمد والی) کو اور بھی روایت کرنے والے ہیں تو وہ کہنے لگا : کون ہیں ؟ میں نے کہا : ایوب سختیانی، خالدحذاء تو وہ مجھے کہنے لگا : عقبہ بن اوس کون ہے ؟ میں نے کہا : عقبہ بن اوس اہل بصرہ میں سے ایک شخص ہے جس سے ابن سیرین اپنی جلالتِ علمی کے باوجود روایت کرتے ہیں۔ وہ شخص لا جواب ہوگیا اور مزنی سے کہنے لگا کہ آپ مجھ سے مناظرہ کر رہے ہیں یا یہ ؟ تو امام مزنی نے جواب دیا کہ جب حدیث آجائے تو وہی مناظر ہے اور یہ چونکہ حدیث کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے اسی لیے مناظر بھی یہی ہے۔ پھر میں نے ہی اس باقی ہر گفتگو کی۔

16004

(۱۵۹۹۸) فَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی خَلَفٍ الصُّوفِیُّ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : قَتْلُ الْخَطَإِ شِبْہِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا فِیہَا مِائَۃٌ مِنَ الإِبِلِ مِنْہَا أَرْبَعُونَ فِی بُطُونِہَا أَوْلاَدُہَا ۔ کَذَا قَالَ أَیُّوبُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ۔ [صحیح]
(١٥٩٩٨) عبداللہ بن عمرو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ قتل خطاء (شبہ العمد) میں جو کوڑے یا عصا سے قتل ہوجائے اونٹ دینا ہے اور ان میں ٤٠ جو حاملہ اونٹنیاں ہوں۔

16005

(۱۵۹۹۹) وَأَمَّا حَدِیثُ خَالِدٍ الْحَذَّائِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ : أَلاَ إِنَّ فِی قَتِیلِ الْخَطَإِ شِبْہِ الْعَمْدِ قَتِیلِ السَّوْطِ وَالْعَصَا الدِّیَۃَ مُغَلَّظَۃً مِنْہَا أَرْبَعُونَ فِی بُطُونِہَا أَوْلاَدُہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔ وَقَدْ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ فَأَقَامَ إِسْنَادَہُ۔ [صحیح]
(١٥٩٩٩) عقبہ بن اوس صحابہ کرام میں سے کسی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے موقع پر فرمایا تھا کہ قتل خطاء (شبہ العمد) میں جو کوڑے یا عصا سے ہوجائے دیت مغلظہ ہے۔ ان میں ٤٠ جانور ایسے ہوں کہ جن کے پیٹوں میں بچے ہوں۔

16006

(۱۶۰۰۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْن حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ خَالِدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ یَوْمَ الْفَتْحِ بِمَکَّۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ ثُمَّ قَالَ : أَلاَ إِنَّ دِیَۃَ الْخَطَإِ شِبْہِ الْعَمْدِ مَا کَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَۃٌ مِنَ الإِبِلِ مِنْہَا أَرْبَعُونَ فِی بُطُونِہَا أَوْلاَدُہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ وَرُوِّینَا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قَتْلِ الْعَمْدِ وَشِبْہِ الْعَمْدِ وَقَتْلِ الْخَطَإِ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ فِی کِتَابِ الدِّیَاتِ۔ [صحیح]
(١٦٠٠٠) عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا اور پھر لمبی حدیث بیان کی، جس میں یہ بھی تھا : ” خبردار ! قتل خطائ ( شبہ العمد) کوڑے یا عصا کے ساتھ ہو ١٠٠ اونٹ دیت ہے جن میں ٤٠ حاملہ ہوں۔
اسی طرح عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ بھی ایک مرفوع روایت قتل عمد شبہ العمد اور خطاء کے بارے میں ہے، وہ ان شاء اللہ کتاب الدیات میں آئے گی۔

16007

(۱۶۰۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ قُتِلَ فِی عِمِّیَّۃٍ فِی رِمِّیَّا تَکُونُ بَیْنَہُمْ بِحِجَارَۃٍ أَوْ جَلْدٍ بِالسَّوْطِ أَوْ ضَرْبٍ بِعَصَا فَہُوَ خَطَأٌ عَقْلُہُ عَقْلُ الْخَطَإِ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَہُوَ قَوَدُ یَدِہِ فَمَنْ حَالَ دُونَہُ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَغَضَبُہُ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ مرسل]
(١٦٠٠١) طاؤس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جو غلطی سے قتل ہوجائے یا تیر لگ جائے کسی آڑ کی وجہ سے پتہ نہ چلا ہو یا کوڑے سے مارتے ہوئے یا عصا سے مارتے ہوئے قتل ہوجائے تو یہ قتل خطاء ہے اور اس میں دیت ہے اور جو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس میں قصاص ہے اور جو حدود کے درمیان حائل ہوگیا، اس پر اللہ کی لعنت ہو اور اس کا کوئی عمل چاہے فرضی یا نفلی ہو قبول نہیں ہوگا۔

16008

(۱۶۰۰۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قُتِلَ فِی عِمِّیَّا أَوْ رِمِّیَّا تَکُونُ بَیْنَہُمْ بِحَجَرٍ أَوْ بِعَصَا فَعَقْلُہُ عَقْلُ خَطَإٍ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَقَوَدُ یَدَیْہِ فَمَنْ حَالَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ ۔ قَوْلُہُ فَعَقْلُہُ عَقْلُ خَطَإٍ یُرِیدُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ شِبْہَ الْخَطَإِ وَہُوَ شِبْہُ الْعَمْدِ وَقَوْلُہُ فَہُوَ خَطَأٌ یُرِیدُ بِہِ شِبْہَ خَطَإٍ حَتَّی لاَ یَجِبَ بِہِ الْقَوَدُ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ الْخَطَأَ الْمَحْضَ وَذَلِکَ أَنْ یَرْمِیَ شَیْئًا فَیُصِیبَ غَیْرَہُ فَیَکُونُ عَقْلُہُ عَقْلَ الْخَطَإِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ منکر۔ العلل للدارقطنی ۲۱۰۸]
(١٦٠٠٢) عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو غلطی سے قتل ہوجائے ، یعنی غلطی سے اسے تیر لگ جائے یا کوڑے یا عصا سے مرجائے تو یہ قتل خطاء ہے، اس میں دیت ہے اور جو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس میں قصاص ہے اور جو حدود کے درمیان حائل ہوا اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اور اس کا فرضی ، نفلی کوئی بھی عمل قبول نہیں ہوگا۔

16009

(۱۶۰۰۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الدَّارَکِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَشِبْہُ الْعَمْدِ مُغَلَّظَۃٌ وَلاَ یُقْتَلُ بِہِ صَاحِبُہُ وَذَلِکَ أَنْ یَنْزُوَ الشَّیْطَانُ بَیْنَ الْقَبِیلَۃِ فَیَکُونُ بَیْنَہُمْ رِمِّیَّا بِالْحِجَارَۃِ فِی عِمِّیَّا فِی غَیْرِ ضَغِینَۃٍ وَلاَ حَمْلِ سِلاَحٍ ۔ [ضعیف]
(١٦٠٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شبہ العمد میں دیت مغلظہ ہے اس میں قصاصاً قتل نہیں کیا جائے گا یہ تو شیطان ان قبیلوں کے درمیان لڑائی کروانا چاہتا ہے۔ یہ ایسے ہوتا ہے کہ کوئی تیر غلطی سے آ کر کسی کو لگ جائے اور اس کا بالکل بھی مارنے کا ارادہ نہ ہو۔

16010

(۱۶۰۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ ضَرَبَ بِسَوْطٍ ظُلْمًا اقْتُصَّ مِنْہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ [ضعیف]
(١٦٠٠٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کو کوڑے سے ظلم کرتے ہوئے مارے گا تو اللہ اس سے قیامت کے دن قصاص لیں گے۔

16011

(۱۶۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً یَہُودِیَّۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- بِشَاۃٍ مَسْمُومَۃٍ فَأَکَلَ مِنْہَا فَجِیئَ بِہَا فَقِیلَ أَلاَ تَقْتُلُہَا قَالَ لاَ قَالَ فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُہَا فِی لَہَوَاتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٠٠٥) انس فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بکری کا زہریلا گوشت لائی۔ آپ نے اس سے کھالیا۔ بعد میں اسے لایا گیا تو آپ کو عرض کیا گیا : کہا ہم اسے قتل کردیں تو آپ نے فرمایا : نہیں۔ انس فرماتے ہیں کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس زہر کا اثر ہمیشہ دیکھتا تھا۔

16012

(۱۶۰۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالَ ابْنُ النَّضْرِ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَجِیئَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہَا عَنْ ذَلِکَ قَالَتْ : أَرَدْتُ لأَقْتُلَکَ فَقَالَ مَا کَانَ اللَّہُ لِیُسَلِّطَکِ عَلَی ذَلِکَ ۔ أَوْ قَالَ عَلَیَّ قَالُوا أَلاَ تَقْتُلُہَا قَالَ لاَ ثُمَّ ذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَجَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ۔ [صحیح]
(١٦٠٠٦) خالد بن حارث نے اپنی سند سے گزشتہ مکمل روایت بیان کی لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ اسے آپ کے پاس لایا گیا اور اس سے اس بارے میں پوچھا گیا تو وہ کہنے لگی : میں نے آپ کو قتل کرنا چاہا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کبھی تجھ کو مجھ پر مسلط نہیں کرے گا تو لوگ کہنے لگے : یا رسول اللہ ! آپ اسے قتل کردیں۔ آپ نے منع فرما دیا۔

16013

(۱۶۰۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ وَحَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ وَأَبِی سَلَمَۃَ قَالَ ہَارُونُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً مِنَ الْیَہُودِ أَہْدَتْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- شَاۃً مَسْمُومَۃً قَالَ فَمَا عَرَضَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١٦٠٠٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک یہودی عورت نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بکری کا زہریلا گوشت کھلا دیا۔ لیکن آپ نے اسے معاف فرما دیا۔

16014

(۱۶۰۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَہْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ کَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ : أَنَّ یَہُودِیَّۃً مِنْ أَہْلِ خَیْبَرَ سَمَّتْ شَاۃً مَصْلِیَّۃً ثُمَّ أَہْدَتْہَا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الذِّرَاعَ فَأَکَلَ مِنْہَا وَأَکَلَ رَہْطٌ مِنْ أَصْحَابِہِ مَعَہُ ثُمَّ قَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ارْفَعُوا أَیْدِیَکُمْ وَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَہُودِیَّۃِ فَدَعَاہَا فَقَالَ لَہَا أَسَمَمْتِ ہَذِہِ الشَّاۃَ قَالَتِ الْیَہُودِیَّۃُ مَنْ أَخْبَرَکَ قَالَ أَخْبَرَتْنِی ہَذِہِ فِی یَدِی لِلذِّرَاعِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَمَا أَرَدْتِ إِلَی ذَلِکَ قَالَتْ قُلْتُ إِنْ کَانَ نَبِیًّا فَلَنْ یَضُرَّہُ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ نَبِیًّا اسْتَرَحْنَا مِنْہُ فَعَفَا عَنْہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یُعَاقِبْہَا وَتُوُفِّیَ بَعْضُ أَصْحَابِہِ الَّذِینَ أَکَلُوا مِنَ الشَّاۃِ وَاحْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی کَاہِلِہِ مِنْ أَجْلِ الَّذِی أَکَلَ مِنَ الشَّاۃِ حَجَمَہُ أَبُو ہِنْدٍ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَۃِ وَہُوَ مَوْلًی لِبَنِی بَیَاضَۃَ مِنَ الأَنْصَارِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٠٨) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک خیبر کی یہودیہ نے زہر میں بجھا ہوا گوشت آپ کو ہدیہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے دستی والا گوشت لیا اور کھالیا اور آپ کے ساتھ ایک جماعت نے بھی کھایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فوراً فرمایا، اپنے ہاتھ روک لو۔ آپ نے اس یہودیہ کو بلا لیا اور پوچھا : کیا تم نے اس میں زہر ملایا ہے ؟ عورت کہنے لگی : آپ کو کس نے بتایا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اس دستی نے بتایا ہے۔ کہنے لگی : جی ملایا ہے۔ پوچھا : کیوں ؟ کہنے لگی کہ اگر آپ واقعی نبی ہیں تو آپ کو کچھ نہیں ہوگا اور اگر نبی نہیں ہیں تو ہم آپ سے سکون میں آجائیں گے۔ آپ نے اسے معاف کردیا اور اس گوشت کی وجہ سے کچھ صحابہ فوت بھی ہوگئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس زہر کا اثر زائل کرنے کے لیے انپے کندھوں کے درمیان میں سینگیلگوائی۔

16015

(۱۶۰۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہْدَتْ لَہُ یَہُودِیَّۃٌ بِخَیْبَرَ شَاۃً مَصْلِیَّۃً نَحْوَ حَدِیثِ جَابِرٍ قَالَ فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَائِ بْنِ مَعْرُورٍ فَأَرْسَلَ إِلَی الْیَہُودِیَّۃِ مَا حَمَلَکِ عَلَی الَّذِی صَنَعْتِ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِیثِ جَابِرٍ قَالَ فَأَمَرَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُتِلَتْ وَلَمْ یَذْکُرْ أَمْرَ الْحِجَامَۃِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٠٩) ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک یہودیہ نے ایک زہر میں بجھی ہوئی بکری ہدیہ کی۔ پھر پچھلی مکمل حدیث بیان کی اور مزید فرمایا کہ بشر بن معرور اس سے فوت ہوگئے۔ آپ نے اس یہودیہ کو بلا کر ایسا کرنے کا سبب پوچھا۔ پھر مکمل حدیث جابر بیان کی اور فرماتے ہیں کہ آپ نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا، پھر اس کو قصاصاً قتل کردیا گیا تھا۔ ان کی روایت میں سینگیکا ذکر نہیں ہے۔

16016

(۱۶۰۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ دَاوُدَ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ امْرَأَۃً یَہُودِیَّۃً دَعَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَصْحَابًا لَہُ عَلَی شَاۃٍ مَصْلِیَّۃٍ فَلَمَّا قَعَدُوا یَأْکُلُونَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لُقْمَۃً فَوَضَعَہَا ثُمَّ قَالَ لَہُمْ : أَمْسِکُوا إِنَّ ہَذِہِ الشَّاۃَ مَسْمُومَۃٌ ۔ فَقَالَ لِلْیَہُودِیَّۃِ : وَیْلَکِ لأَیِّ شَیْئٍ سَمَمْتِنِی قَالَتْ : أَرَدْتُ أَنْ أَعْلَمَ إِنْ کُنْتَ نَبِیًّا فَإِنَّہُ لاَ یَضُرُّکَ وَإِنْ کَانَ غَیْرَ ذَلِکَ أَنْ أُرِیحَ النَّاسَ مِنْکَ فَأَکَلَ مِنْہَا بِشْرُ بْنُ الْبَرَائِ فَمَاتَ فَقَتَلَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٦٠١٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک یہودیہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے کچھ صحابہ کی ایک بھنی ہوئی بکری سے دعوت کی۔ جب سب بیٹھ کر کھانے لگے۔ آپ نے بھی ایک لقمہ لے کر منہ میں رکھا تو فرمایا : رک جاؤ، اس بکری میں زہر ملا ہوا ہے۔ اس یہودیہ سے پوچھا گیا : تو برباد ہو ! یہ تو نے کیوں کیا ؟ کہنے لگی : اس لیے کہ تاکہ واضح ہوجائے کہ آپ واقعی نبی ہیں یا نہیں۔ اس گوشت کے کھانے کی وجہ سے بشر بن البرائ (رض) فوت ہوگئے تو آپ نے اس یہودیہ کو قصاصاً قتل کردیا۔

16017

(۱۶۰۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَتَلَہَا یَعْنِی الَّتِی سَمَّتْہُ۔ [ضعیف]
(١٦٠١١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے اس عورت کو قتل کروا دیا تھا جس نے زہر ملایا تھا۔

16018

(۱۶۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَبِیبَۃَ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ خَیْبَرَ أُتِیَ بِشَاۃٍ مَسْمُومَۃٍ مَصْلِیَّۃٍ أَہْدَتْہَا لَہُ امْرَأَۃٌ یَہُودِیَّۃٌ فَأَکَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ہُوَ وَبِشْرُ بْنُ الْبَرَائِ فَمَرِضَا مَرَضًا شَدِیدًا عَنْہَا ثُمَّ إِنَّ بِشْرًا تُوُفِّیَ فَلَمَّا تُوُفِّیَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَہُودِیَّۃِ فَأُتِیَ بِہَا فَقَالَ : وَیْحَکِ مَاذَا أَطْعَمْتِینَا؟ ۔ قَالَتْ : أَطْعَمْتُکَ السُّمَّ عَرَفْتُ إِنْ کُنْتَ نَبِیًّا أَنَّ ذَلِکَ لاَ یَضُرُّکَ وَأَنَّ اللَّہَ سَیَبْلُغُ فِیکَ أَمْرَہُ وَإِنْ کُنْتَ عَلَی غَیْرِ ذَلِکَ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُرِیحَ النَّاسَ مِنْکَ فَأَمَرَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصُلِبَتْ۔ [ضعیف]
(١٦٠١٢) یحییٰ بن عبدالرحمن بن ابی لبیبہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک زہریلی بھنی ہوئی بکری خیبر کے دن لائی گئی جو ایک یہودیہ نے دی تو اس سے آپ نے اور بشر بن البرانے کھالیا۔ دونوں سخت بیمار ہوئے، بشر تو فوت ہوگئے۔ جب بشر فوت ہوگئے تو آپ نے اس یہودیہ کو بلایا اور پوچھا : یہ تو نے کیوں کیا ؟ کہنے لگی : تاکہ فیصلہ ہوجائے کہ اگر آپ نبی ہیں تو آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اور اللہ آپ کو بچا لیں گے اور اگر نبی نہیں ہیں تو لوگ آپ سے راحت میں آجائیں گے تو آپ کے حکم سے اسے سولی پر لٹکا دیا گیا۔

16019

(۱۶۰۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ بُطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ لَبِیبَۃَ عَنْ جَدِّہِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِہَا فَصُلِبَتْ بَعْدَ أَنْ قَتَلَہَا۔ [ضعیف] قَالَ الْوَاقِدِیُّ الثَّبَتُ عِنْدَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَتَلَہَا وَأَمَرَ بِلَحْمِ الشَّاۃِ فَأُحْرِقَ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ اخْتَلَفَتِ الرِّوَایَاتُ فِی قَتْلِہَا وَرِوَایَۃُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَصَحُّہَا وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ -ﷺ- فِی الاِبْتِدَائِ لَمْ یُعَاقِبْہَا حِینَ لَمْ یَمُتْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِہِ مِمَّا أَکَلَ فَلَمَّا مَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَائِ أَمَرَ بِقَتْلِہَا فَأَدَّی کُلُّ وَاحِدٍ مِنَ الرُّوَاۃِ مَا شَاہَدَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٦٠١٣) محمد بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کو سولی پر لٹکوا دیا۔
واقدی فرماتے ہیں کہ یہ بات ہمارے نزدیک ثابت ہے کہ اس کو قتل کردیا گیا تھا اور بکری کے گوشت کو جلا دیا گیا تھا۔
شیخ فرماتے ہیں : اس کے قتل کے بارے میں روایتوں میں اختلاف ہے۔ اس میں سب سے اصح روایت انس بن مالک کی ہے، جس میں ذکر ہے کہ اسے کوئی سزا نہیں دی۔ لیکن ہم اسے اس بات پر محمول کریں گے کہ جب تک کچھ نہیں ہوا تھا تو آپ نے اس عورت کو کوئی سزا نہ دی اور جب بشر بن البراء فوت ہوگئے تو اسے بھی قتل کردیا گیا اور ہر راوی نے اپنا اپنا مشاہدہبیان کیا ہے۔ واللہ اعلم

16020

(۱۶۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبْلَ أَنْ یُصَابَ بِأَیَّامٍ بِالْمَدِینَۃِ وَقَفَ عَلَی حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ وَعُثْمَانَ بْنِ حُنَیْفٍ فَقَالَ : کَیْفَ فَعَلْتُمَا تَخَافَانِ أَنْ تَکُونَا قَدْ حَمَّلْتُمَا الأَرْضَ مَا لاَ تُطِیقُ؟ قَالاَ : حَمَّلْنَاہَا أَمْرًا ہِیَ لَہُ مُطِیقَۃٌ۔ وَقَالَ حُذَیْفَۃُ : لَوْ حَمَّلْتُ عَلَیْہَا أَضْعَفْتُ وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ حُنَیْفٍ حَمَّلْتُہَا أَمْرًا ہِیَ لَہُ مُطِیقَۃٌ مَا فِیہَا کَبِیرُ فَضْلٍ۔ قَالَ انْظُرَا لاَ تَکُونَا حَمَّلْتُمَا الأَرْضَ مَا لاَ تُطِیقُ۔ قَالاَ : لاَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَئِنْ سَلَّمَنِیَ اللَّہُ لأَدَعَنَّ أَرَامِلَ الْعِرَاقِ لاَ یَحْتَجْنَ إِلَی رَجُلٍ بَعْدِی قَالَ : فَمَا أَتَتْ عَلَیْہِ إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ حَتَّی أُصِیبَ قَالَ وَإِنِّی لَقَائِمٌ مَا بَیْنِی وَبَیْنَہُ إِلاَّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ غَدَاۃَ أُصِیبَ قَالَ وَکَانَ إِذَا مَرَّ بَیْنَ الصَّفَّیْنِ قَامَ فَإِنْ رَأَی خَلَلاً قَالَ اسْتَوُوا حَتَّی إِذَا لَمْ یَرَ فِیہِمْ خَلَلاً تَقَدَّمَ فَکَبَّرَ قَالَ وَرُبَّمَا قَرَأَ بِسُورَۃِ یُوسُفَ أَوِ النَّحْلِ أَوْ نَحْوِ ذَلِکَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی حَتَّی یَجْتَمِعَ النَّاسُ قَالَ فَمَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ کَبَّرَ قَالَ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ قَتَلَنِی الْکَلْبُ أَوْ أَکَلَنِی الْکَلْبُ حِینَ طَعَنَہُ فَطَارَ الْعِلْجُ بِالسِّکِّینِ ذَاتِ طَرَفَیْنِ لاَ یَمُرُّ عَلَی أَحَدٍ یَمِینًا وَلاَ شِمَالاً إِلاَّ طَعَنَہُ حَتَّی طَعَنَ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ رَجُلاً فَمَاتَ مِنْہُمْ تِسْعَۃً فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ طَرَحَ عَلَیْہِ بُرْنُسًا فَلَمَّا ظَنَّ الْعِلْجُ أَنَّہُ مَأْخُوذٌ نَحَرَ نَفْسَہُ قَالَ وَتَنَاوَلَ عُمَرُ یَدَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَدَّمَہُ قَالَ فَمَنْ یَلِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ رَأَی الَّذِی رَأَی وَأَمَّا نَوَاحِی الْمَسْجِدِ فَإِنَّہُمْ لاَ یَدْرُونَ غَیْرَ أَنَّہُمْ فَقَدُوا صَوْتَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُمْ یَقُولُونَ سُبْحَانَ اللَّہِ سُبْحَانَ اللَّہِ قَالَ فَصَلَّی بِہِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلاَۃً خَفِیفَۃً فَلَمَّا انْصَرَفُوا قَالَ : یَا ابْنَ عَبَّاسٍ انْظُرْ مَنْ قَتَلَنِی فَجَالَ سَاعَۃً ثُمَّ جَائَ فَقَالَ غُلاَمُ الْمُغِیرَۃِ فَقَالَ الصَّنَعُ۔ قَالَ نَعَمْ قَالَ قَاتَلَہُ اللَّہُ لَقَدْ کُنْتُ أَمَرْتُ بِہِ مَعْرُوفًا فَالْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی لَمْ یَجْعَلْ مِیتَتِی بِیَدِ رَجُلٍ یَدَّعِی الإِسْلاَمَ وَقَالَ قَدْ کُنْتَ أَنْتَ وَأَبُوکَ تُحِبَّانِ أَنْ تَکْثُرَ الْعُلُوجُ بِالْمَدِینَۃِ قَالَ وَکَانَ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَکْثَرَہُمْ رَقِیقًا فَقَالَ إِنْ شِئْتَ فَعَلْنَا أَیْ إِنْ شِئْتَ قَتَلْنَا قَالَ کَذَبْتَ بَعْدَ مَا تَکَلَّمُوا بِلِسَانِکُمْ وَصَلَّوْا قِبْلَتَکُمْ وَحَجُّوا حَجَّکُمْ فَاحْتُمِلَ إِلَی بَیْتِہِ فَانْطَلَقْنَا مَعَہُ قَالَ وَکَأَنَّ النَّاسَ لَمْ تُصِبْہُمْ مُصِیبَۃٌ قَبْلَ یَوْمَئِذٍ فَقَائِلٌ یَقُولُ لاَ بَأْسَ وَقَائِلٌ یَقُولُ نَخَافُ عَلَیْہِ فَأُتِیَ بِنَبِیذٍ فَشَرِبَہُ فَخَرَجَ مِنْ جُرْحِہِ ثم أُتِیَ بِلَبَنٍ فَشَرِبَہُ فَخَرَجَ مِنْ جُرْحِہِ فَعَرَفُوا أَنَّہُ مَیِّتٌ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی وَصَایَاہُ وَأَمْرِ الشُّورَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔
(١٦٠١٤) عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو زخمی ہونے سے چند دن قبل مدینہ میں دیکھا تھا، وہ حضرت حذیفہ اور عثمان بن حنیف پر کھڑے تھے اور فرمایا : کیا تم دونوں ڈرتے نہیں ہو کہ تم نے زمین کو اس پر محمول کردیا ہے جس کی وہ طاقت نہیں رکھتی۔ وہ دونوں کہنے لگے : ہم نے اسے اس کی طاقت پر ہی محمول رکھا ہے۔ حذیفہ کہنے لگے : اگر میں اسے محمول کرتا تو کم کردیتا اور عثمان بن حنیف کہنے لگے : میں نے اس یعنی زمین کو کوئی بھاری چیز پر محمول نہیں کیا۔ تو عمر نے فرمایا : تم ایسے نہ ہوجانا کہ زمین پر ایسا بوجھ ڈالو جو وہ اٹھا نہ سکے۔ کہا : نہیں۔ تو حضرت عمر نے فرمایا : اگر اللہ نے مجھے سلامت رکھا تو میں تمہیں عراق کی ریت کو ضرور بلاؤں گا کہ وہ میرے بعد کس کے محتاج نہیں رہیں گے۔ ابھی چار دن ہی گزرے تھے کہ یہ واقعہ پیش آگیا۔ کہتے ہیں : میرے اور ان کے درمیان صرف عبداللہ بن عباس ہی تھے، جس صبح ان کو وہ تکلیف پہنچی۔ وہ صفوں کے درمیان پھر کر خلال پر کروا رہے تھے، جب خلال پر ہوگئے تو آگے بڑھے اور تکبیر کہی اور پہلی رکعت میں سورة یوسف یا النحل کی تلاوت کی یہاں تک کہ لوگ جمع ہوگئے۔ کہتے ہیں : آپ قریب تھے کہ رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے کہ میں نے سنا وہ کہہ رہے تھے : مجھے کتے نے قتل کردیا، مجھے کتے نے کاٹ لیا تو وہ شخص بھاگا۔ اس کے پاس دو دھاری چھری تھی اور ادھر ادھر مارتے ہوئے وہ بھاگا تو اس نے ١٣ آدمیوں کو زخمی کیا، ان میں سے ٩ فوت ہوگئے تھے۔ جب ایک مسلمان نے اسے دیکھا تو اس پر چادر ڈال دی۔ جب اس کو یقین ہوگیا کہ اب پکڑا جاؤں گا تو اپنا بھی گلا کاٹ لیا تو حضرت عمر نے عبدالرحمن بن عوف کا ہاتھ پکڑ کر آگے کیا۔ مسجد کے کونوں میں جو لوگ تھے انھیں اس واقعہ کا پتہ نہ چلا تو انھوں نے حضرت عمر کی قرآت کی آواز نہ آنے کی وجہ سے سبحان اللہ ! سبحان اللہ ! کہنا شروع کردیا تو عبدالرحمن بن عوف نے ہلکی سی نماز پڑھائی۔ جب واپس لوٹے تو ابن عباس کو فرمایا : دیکھا مجھے کس نے قتل کیا ہے ؟ تو وہ کچھ دیر کے بعد آئے اور بتایا : مغیرہ کے غلام نے۔ پوچھا الصنع نے ؟ کہا : ہاں، فرمایا : الحمدللہ کہ اللہ نے مجھے کسی مسلمان کے ہاتھوں نہیں مروایا اور کہا : تم اور تیرے والد پسند کرتے تھے کہ مدینہ میں کافر زیادہ ہوجائے حضرت عباس سب سے زیادہ غلاموں والے تھے تو کہنے لگے اگر آپ چاہیں تو ہم ان کو قتل کردیں تو فرمایا : تو جھوٹ بولتا ہے کہ جب انھوں نے تمہاری زبان کے ساتھ بات کرلی، تمہارے قبلہ کی طرف نماز پڑھ لی اور تمہارا حج کرلیا۔ اب قتل نہ کریں۔ اس کے بعد آپ کو گھر لایا گیا اور لوگوں کی حالت یہ تھی کہ گویا جتنی بڑی مصیبت آج انھیں پہنچی ہے کبھی نہیں پہنچی۔ کچھ ایک دوسرے کو تسلیاں دے رہے تھے کہ کچھ نہیں ہوتا اور کوئی کہہ رہا تھا کہ ہم حضرت عمر پر خوف کھاتے ہیں تو آپ کے پاس نبیذ لایا گیا، وہ آپ نے پیا تو پیٹ کے زخم سے باہر نکل گیا تو لوگ سمجھ گئے کہ اب آپ فوت ہوجائیں گے۔

16021

(۱۶۰۱۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ حِسَابٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : کَانَ أَبُو لُؤْلُؤَۃَ لِلْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ فَذَکَرَ قِصَّتَہُ قَالَ فَصَنَعَ خِنْجَرًا لَہُ رَأْسَانِ قَالَ فَشَحَذَہُ وَسَمَّہُ قَالَ وَکَبَّرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ لاَ یُکَبِّرُ إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ حَتَّی یَتَکَلَّمَ وَیَقُولَ أَقِیمُوا صُفُوفَکُمْ فَجَائَ فَقَامَ فِی الصَّفِّ بِحِذَائِہِ مِمَّا یَلِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ فَلَمَّا کَبَّرَ وَجِئَہُ عَلَی کَتِفِہِ وَعَلَی مَکَانٍ آخَرَ وَفِی خَاصِرَتِہِ فَسَقَطَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَوَجِئَ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ رَجُلاً مَعَہُ فَأَفْرَقَ مِنْہُمْ سَبْعَۃً وَمَاتَ سِتَّۃٌ وَاحْتُمِلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذُہِبَ بِہِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَدَعَا بِشَرَابٍ لِیَنْظُرَ مَا مَدَا جُرْحِہِ فَأُتِیَ بِنَبِیذٍ فَشَرِبَہُ فَخَرَجَ فَلَمْ یَدْرِ أَدَمٌ ہُوَ أَوْ نَبِیذٌ فَدَعَا بِلَبَنٍ فَأُتِیَ بِہِ فَشَرِبَہُ فَخَرَجَ مِنْ جُرْحِہِ قَالُوا لاَ بَأْسَ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ إِنْ یَکُنِ الْقَتْلُ بَأْسًا فَقَدْ قُتِلْتُ۔ [صحیح]
(١٦٠١٥) ابو رافع فرماتے ہیں کہ ابو لؤلؤ مغیرہ بن شعبہ (رض) کا غلام تھا، پھر مکمل قصہ بیان فرمایا اور فرمایا کہ اس نے دو دھاری خنجر تیار کیا، اسے زہر آلود کیا۔ فرماتے ہیں : حضرت عمر نے تکبیر کہی اور حضرت عمر اقامت کے بعد کچھ بولتے، پھر تکبیر کہا کرتے تھے۔ آپ کہنے لگے : اپنی صفیں سیدھی کرلو۔ تو یہ وہیں صف میں کھڑا تھا، جب آپ نے نمازِ فجر کے لیے تکبیر کہی تو اس نے آپ پر حملہ کردیا آپ کے کندھے اور آپ کے پہلو کو زخمی کردیا تو حضرت عمر گرپڑے، اس نے ١٣ تیرہ لوگوں کو اور زخمی کیا جن میں سے ٦ چھ فوت ہوگئے۔ حضرت عمر کو اٹھایا گیا اور لے کر چلے گئے۔ پھر لمبی حدیث بیان کی۔ فرماتے ہیں : پھر حضرت عمر نے کچھ پینے کے لیے منگایا تاکہ اپنے زخم کی گہرائی دیکھیں۔ نبیذ لایا گیا تو وہ آپ کے زخم سے نکل گیا۔ پتہ نہیں وہ نبیذ تھا یا آپ کا خون۔ پھر دودھ منگایا وہ پیا تو وہ بھی آپ کے زخم سے بہہ کر نکل گیا۔ تو لوگ کہنے لگے : اے امیر المٔومنین ! فکر نہ کریں، کچھ نہیں ہوتا تو آپ نے فرمایا : اگر قتل میں کوئی حرج ہے تو میں تو قتل کردیا گیا ہوں۔

16022

(۱۶۰۱۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْجَلاَّبُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ لَیْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عَاشَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثَلاَثًا بَعْدَ أَنْ طُعِنَ ثُمَّ مَاتَ فَغُسِّلَ وَکُفِّنَ۔
(١٦٠١٦) عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ زخمی ہونے کے بعد حضرت عمر (رض) ٣ تین دن زندہ رہے، پھر فوت ہوگئے۔ آپ کو غسل بھی دیا گیا اور کفن بھی۔ تین دن کے ذکر کے علاوہ باقی روایت صحیح ہے۔

16023

(۱۶۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ یَعْنِی مَحْبُوبَ بْنَ مُوسَی حَدَّثَنَا الْفَزَارِیُّ یَعْنِی أَبَا إِسْحَاقَ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی فِرَاسٍ قَالَ : خَطَبَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ فِی خُطْبَتِہِ : أَلاَ وَإِنِّی لَمْ أَبْعَثْ إِلَیْکُمْ عُمَّالِی لِیَضْرِبُوا أَبْشَارَکُمْ وَلاَ لِیَأْخُذُوا أَمْوَالَکُمْ وَلَکِنْ بَعَثْتُہُمْ لِیُعَلِّمُوکُمْ دِینَکُمْ وَسُنَنَکُمْ فَمَنْ فُعِلَ بِہِ غَیْرُ ذَلِکَ فَلْیَرْفَعْہُ إِلَیَّ فَأُقِصَّہُ مِنْہُ۔ فَقَامَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً أَدَّبَ بَعْضَ رَعِیَّتِہِ أَکُنْتَ مُقْتَصَّہُ مِنْہُ فَقَالَ : إِی وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لأُقِصَّنَّہُ مِنْہُ وَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہُ -ﷺ- أَقَصَّ مِنْ نَفْسِہِ۔ [ضعیف]
(١٦٠١٧) ابو فراس فرماتے ہیں کہ ہمیں عمر بن خطاب (رض) نے خطبہ دیا اور فرمایا : لوگو ! مجھے تمہاری طرف ایسا عامل نہیں بنایا گیا جو تمہارے لوگوں کو مارے اور تمہارا مال چھین لے۔ بلکہ مجھے تو اس لیے بھیجا گیا ہے کہ میں تمہیں تمہارا دین اور اس کی سنتیں سکھاؤں۔ اگر اس کے علاوہ میں کسی پر زیادتی کروں تو وہ مجھ سے قصاص کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ عمرو بن عاص (رض) کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے : اے امیر المؤمنین ! اگر کوئی اپنی رعایا کو ادب سکھانے کے لیے مارے تو کیا اس سے قصاص لیا جائے گا ؟ فرمایا : ہاں اللہ کی قسم ! میں اس سے قصاص لوں گا؛ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے اپنے آپ سے قصاص دیا تھا۔

16024

(۱۶۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِمَا وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّرَّاجُ إِمْلاَئً قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ عَبِیدَۃَ بْنِ مُسَافِعٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : بَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْسِمُ شَیْئًا أَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَکَبَّ عَلَیْہِ فَطَعَنَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعُرْجُونٍ کَانَ مَعَہُ فَجُرِحَ الرَّجُلُ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَعَالَ فَاسْتَقِدْ ۔ فَقَالَ : بَلْ عَفَوْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ [ضعیف]
(١٦٠١٨) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اور آپ کچھ اشیاء تقسیم کر رہے تھے تو ایک آدمی آیا اور وہ جلد بازی کرنے لگا تو آپ نے اپنے کھجور کے ڈنڈے سے اسے مارا، جس سے اسے زخم لگ گیا تو آپ نے فرمایا : قصاص لے لو تو وہ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں نے معاف کردیا۔

16025

(۱۶۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ وَغَیْرِہِ أَخْبَرُوہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً مُتَخَلِّقًا فَطَعَنَہُ بِقِدْحٍ کَانَ فِی یَدِہِ ثُمَّ قَالَ أَلَمْ أَنْہَکُمْ عَنْ مِثْلِ ہَذَا فَقَالَ الرَّجُلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ قَدْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ وَإِنَّکَ قَدْ عَقَرْتَنِی فَأَلْقَی إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْقِدْحَ فَقَالَ لَہُ : اسْتَقِدْ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنَّکَ طَعَنْتَنِی وَلَیْسَ عَلَیَّ ثَوْبٌ وَعَلَیْکَ قَمِیصٌ فَکَشَفَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَطْنِہِ فَأَکَبَّ عَلَیْہِ الرَّجُلُ فَقَبَّلَہُ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
(١٦٠١٩) ابو النضر اور ان کے دوسرے اصحاب کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا گیا کہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس نے زعفران کی خوشبو لگائی ہوئی تھی۔ آپ نے اسے ایک لکڑی سے مارا اور فرمایا : کیا میں نے تمہیں اس سے منع نہیں کیا تھا ؟ وہ شخص کہنے لگا : یا رسول اللہ ! آپ نے مجھے زخم پہنچایا ہے، آپ نے وہ لکڑی اسے دی اور فرمایا : قصاص لے لو۔ وہ شخص کہنے لگا : آپ نے جب مجھے مارا تھا مجھ پر کپڑا نہیں تھا، آپ نے پیٹ سے اپنا کپڑا ہٹا لیا تو وہ شخص آپ سے چمٹ گیا اور آپ کا بوسہ لیا۔

16026

(۱۶۰۲۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنِی سَوَادُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَنَا مُتَخَلِّقٌ بِخَلُوقٍ فَلَمَّا رَآنِی قَالَ لِی : یَا سَوَادُ بْنَ عَمْرٍو خَلُوقُ وَرْسٍ أَوَلَمْ أَنْہَ عَنِ الْخَلُوقِ؟ ۔ وَنَخَسَنِی بِقَضِیبٍ فِی یَدِہِ فِی بَطْنِی فَأَوْجَعَنِی فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ الْقِصَاصَ قَالَ الْقِصَاصَ فَکَشَفَ لِی عَنْ بَطْنِہِ فَجَعَلْتُ أُقَبِّلُہُ ثُمَّ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَدَعُہُ شَفَاعَۃً لِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (ت) تَابَعَہُ عُمَرُ بْنُ سُلَیْطٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَوَادِ بْنِ عَمْرٍو۔ [صحیح]
(١٦٠٢٠) سواد بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں نے خلوق خوشبو لگائی ہوئی تھی تو آپ نے فرمایا : اے سواد ! کیا اس خلوق سے میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا تو آپ نے ایک چھڑی سے مارا جو آپ کے ہاتھ میں تھی تو میرا پیٹ زخمی ہوگیا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! قصاص۔ آپ نے بھی اپنا پیٹ کھول دیا تو میں آپ کے پیٹ پر بوسے لینے لگا، پھر میں نے کہا : یا رسول اللہ میں قیامت کے دن آپ کی شفاعت چاہتا ہوں۔

16027

(۱۶۰۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُغِیرَۃِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ رَجُلاً ضَاحِکًا مَلِیحًا قَالَ فَبَیْنَمَا ہُوَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ الْقَوْمَ وَیُضْحِکُہُمْ فَطَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِإِصْبَعِہِ فِی خَاصِرَتِہِ فَقَالَ : أَوْجَعْتَنِی۔ قَالَ : اقْتَصَّ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عَلَیْکَ قَمِیصًا وَلَمْ یَکُنْ عَلَیَّ قَمِیصٌ۔ قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَمِیصَہُ فَاحْتَضَنَہُ ثُمَّ جَعَلَ یُقَبِّلُ کَشْحَہُ فَقَالَ : بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَدْتُ ہَذَا۔ [صحیح]
(١٦٠٢١) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ اپنے والد نقل فرماتے ہیں کہ اسید بن حضیر بڑے خوش طبع اور ہنس مکھ آدمی تھے۔ ایک مرتبہ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے اور کسی قوم کے بارے میں باتیں کر کے آپ کو ہنسا رہے تھے تو آپ نے اس کے پہلو میں انگلی ماری تو وہ کہنے لگے : آپ نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے۔ فرمایا : قصاص لے لو۔ تو وہ فرمانے لگے : آپ نے قمیض پہنی ہوئی ہے اور مجھ پر قمیض نہیں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی قمیض اوپر اٹھائی تو وہ آپ کے جسم سے چمٹ گئے اور چومنے لگے اور فرمانے لگے : یا رسول اللہ میرا یہی ارادہ تھا۔

16028

(۱۶۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ أَبَا جَہْمِ بْنَ حُذَیْفَۃَ مُصَدِّقًا فَلاَجَّہُ رَجُلٌ فِی صَدَقَتِہِ فَضَرَبَہُ أَبُو جَہْمٍ فَشَجَّہُ فَأَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالُوا الْقَوَدَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَکُمْ کَذَا وَکَذَا ۔ فَلَمْ یَرْضَوْا فَقَالَ لَکُمْ کَذَا وَکَذَا فَلَمْ یَرْضَوْا فَقَالَ لَکُمْ کَذَا وَکَذَا فَرَضُوا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنِّی خَاطِبٌ الْعَشِیَّۃَ عَلَی النَّاسِ وَمُخْبِرُہُمْ بِرِضَاکُمْ ۔ فَقَالُوا نَعَمْ فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ ہَؤُلاَئِ اللَّیْثِیِّینَ أَتَوْنِی یُرِیدُونَ الْقَوَدَ فَعَرَضْتُ عَلَیْہِمْ کَذَا وَکَذَا فَرَضُوا أَفَرَضِیتُمْ ۔ قَالُوا : لاَ۔ فَہَمَّ الْمُہَاجِرُونَ بِہِمْ فَأَمَرَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ یَکُفُّوا عَنْہُمْ فَکَفُّوا عَنْہُمْ ثُمَّ دَعَاہُمْ فَزَادَہُمْ فَقَالَ : أَرَضِیتُمْ؟ ۔ قَالُوا نَعَمْ قَالَ إِنِّی خَاطِبٌ عَلَی النَّاسِ وَمُخْبِرُہُمْ بِرِضَاکُمْ قَالُوا نَعَمْ فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَرَضِیتُمْ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ۔ [صحیح]
(١٦٠٢٢) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو جہم کو صدقہ لینے کے لیے بھیجا۔ ایک شخص نے کچھ حیل و حجت کی تو ابو جہم نے اسے مارا اور زخمی کردیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور قصاص کا مطالبہ کردیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ یہ لے لو۔ وہ نہ مانے پھر آپ نے فرمایا : یہ یہ بھی لے لو، وہ پھر بھی نہ مانے۔ پھر آپ نے فرمایا : یہ یہ بھی لے لو، وہ راضی ہوگئے۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں شام کو لوگوں کو خطبہ دوں گا اور تمہاری رضا مندی کے بارے میں انھیں بتادوں گا۔ انھوں نے کہا : ٹھیک ہے۔ آپ نے شام کو خطبہ دیا اور فرمایا کہ یہ لیثی لوگ میرے پاس قصاص کے لیے آئے تھے، میں نے انھیں اس اس کی پیش کش کی تو یہ راضی ہوگئے کیا تم راضی ہو ؟ انھوں نے جواب دیا : نہیں۔ اس سے ان کی مراد مہاجرین تھے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان سے روک دو تو روک لیا گیا۔ پھر انھیں بلایا اور زیادہ دیا تو وہ راضی ہوگئے۔ آپ نے پھر شام کو خطبہ ارشاد فرمایا اور انھیں ان کی رضا مندی کی اطلاع دی اور پوچھا : کیا تم راضی ہو تو انھوں نے جواب دیا : جی ہاں ہم راضی ہیں۔

16029

(۱۶۰۲۳) خَالَفَہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ فَرَوَاہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ بَلَغَنَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ أَبَا جَہْمٍ عَلَی صَدَقَۃٍ فَضَرَبَ رَجُلاً مِنْ بَنِی لَیْثٍ فَشَجَّہُ ذَا الْمُغْلَظَتَیْنِ فَسَأَلُوہُ الْقَوَدَ فَأَرْضَاہُمْ وَلَمْ یُقِدْ مِنْہُ۔ [ضعیف]
(١٦٠٢٣) ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو جہم کو صدقہ پر عامل بنایا تو انھوں نے بنو لیث کے ایک آدمی کو مارا اور اسے سخت زخمی کردیا تو انھوں نے قصاص کا مطالبہ کردیا تو آپ نے انھیں دیت پر راضی کرلیا اور قصاص نہیں لیا۔

16030

(۱۶۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَجُلٌ أَسْوَدُ یَأْتِی أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَیُدْنِیہِ وَیُقْرِئُہُ الْقُرْآنَ حَتَّی بَعَثَ سَاعِیًا أَوْ قَالَ سَرِیَّۃً فَقَالَ أَرْسِلْنِی مَعَہُ قَالَ بَلْ تَمْکُثْ عِنْدَنَا فَأَبَی فَأَرْسَلَہُ مَعَہُ وَاسْتَوْصَی بِہِ خَیْرًا فَلَمْ یَغْبُرْ عَنْہُ إِلاَّ قَلِیلاً حَتَّی جَائَ قَدْ قُطِعَتْ یَدُہُ فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاضَتْ عَیْنَاہُ فَقَالَ : مَا شَأْنُکَ؟ قَالَ : مَا زِدْتُ عَلَی أَنَّہُ کَانَ یُوَلِّینِی شَیْئًا مِنْ عَمَلِہِ فَخُنْتُہُ فَرِیضَۃً وَاحِدَۃً فَقَطَعَ یَدِی فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَجِدُونَ الَّذِی قَطَعَ ہَذَا یَخُونُ أَکْثَرَ مِنْ عِشْرِینَ فَرِیضَۃً وَاللَّہِ لَئِنْ کُنْتَ صَادِقًا لأُقِیدَنَّکَ بِہِ قَالَ ثُمَّ أَدْنَاہُ وَلَمْ یُحَوِّلْ مَنْزِلَتَہُ الَّتِی کَانَتْ لَہُ مِنْہُ فَکَانَ الرَّجُلُ یَقُومُ اللَّیْلَ فَیَقْرَأُ فَإِذَا سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَوْتَہُ قَالَ یَا لَلَّہِ لِرَجُلٍ قَطَعَ ہَذَا قَالَتْ فَلَمْ یَغْبُرْ إِلاَّ قَلِیلاً حَتَّی فَقَدَ آلُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حُلِیًّا لَہُمْ وَمَتَاعًا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طُرِقَ الْحَیُّ اللَّیْلَۃَ فَقَامَ الأَقْطَعُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَرَفَعَ یَدَہُ الصَّحِیحَۃَ وَالأُخْرَی الَّتِی قُطِعَتْ فَقَالَ اللَّہُمَّ أَظْہِرْ عَلَی مَنْ سَرَقَہُمْ أَوْ نَحْوَ ہَذَا وَکَان مَعْمَرٌ رُبَّمَا قَالَ اللَّہُمَّ أَظْہِرْ عَلَی مَنْ سَرَقَ أَہْلَ ہَذَا الْبَیْتِ الصَّالِحِینَ قَالَ فَمَا انْتَصَفَ النَّہَارُ حَتَّی عَثَرُوا عَلَی الْمَتَاعِ عِنْدَہُ فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَیْلَکَ إِنَّکَ لَقَلِیلُ الْعِلْمِ بِاللَّہِ فَأَمَرَ بِہِ فَقُطِعَتْ رِجْلُہُ۔ [صحیح] قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنِی أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ کَانَ إِذَا سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ صَوْتَہُ قَالَ مَا لَیْلُکَ بِلَیْلِ سَارِقٍ۔ وَالاِسْتِدْلاَلُ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلِۃِ وَقَعَ بِقَوْلِہِ وَاللَّہِ لَئِنْ کُنْتَ صَادِقًا لأُقِیدَنَّکَ بِہِ۔
(١٦٠٢٤) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک سیاہ رنگ کا آدمی حضرت ابوبکر کے پاس آتا تھا، جو قرآن کا اچھا قاری تھا۔ حضرت ابوبکر نے اسے ایک سریہ میں بھیج دیا اور اسے خیر کی وصیت کی۔ ابھی کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کہ وہ شخص واپس آگیا اور اس کا ہاتھ کٹا ہوا تھا۔ جب حضرت ابوبکر نے یہ دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور پوچھا : تمہیں کیا ہوگیا ؟ وہ کہنے لگا کہ مجھے کسی کام پر انھوں نے عامل بنادیا تھا۔ میں نے اس میں سے تھوڑی سی خیانت کردی تھی تو میرا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ ابوبکر فرمانے لگے کہ ایک خیانت پر تیرا ہاتھ کاٹ دیا گیا اور خود ٢٠، ٢٠ خیانتیں کرتے ہیں۔ اگر تو اپنی بات میں سچا ہے تو میں تجھے اس سے ضرور قصاص لے کر دوں گا۔ پھر وہ ابوبکر (رض) کا قریبی بن گیا اور آپ کی نظر میں اس کی قدر میں کوئی کمی نہیں آئی۔ وہ آدمی رات کو قیام کرتا اور قرآن پڑھتا تھا۔ جب ابوبکر نے اس کی قرآت سنی تو کہنے لگے : ہائے افسوس ! اس آدمی کا ہاتھ کاٹا گیا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ابھی کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ حضرت ابوبکر کے گھر سے کچھ زیورات اور سامان چوری ہوگیا تو ابوبکر (رض) نے فرمایا : رات کو زندہ کرنے والا خاموش ہوگیا تو وہ شخص کھڑا ہوا اور اپنا صحیح ہاتھ اور کٹا ہوا ہاتھ بلند کیا اور دعا کرنے لگا کہ اے اللہ ! چور کو ظاہر فرما دے۔ ابھی آدھا دن بھی نہیں گزرا تھا کہ اس کے پاس سے سامان مل گیا تو ابوبکر (رض) فرمانے لگے : تو برباد ہو کہ کیا اللہ کے بارے میں تیرا علم اتنا تھوڑا ہے اور حکم دیا اور اس کا پاؤں کاٹ دیا گیا۔
معمر کہتے ہیں کہ مجھے ایوب نے ابن عمر (رض) کے طریق سے بیان کیا کہ جب ابوبکر نے اس کی آواز کو سنا تو فرمایا : اے رات کو چوری کرنے والے ! تیری رات چور کی ہے اور اس حدیث میں جو محل استشہاد ہے وہ یہ ہے کہ آپ نے فرمایا تھا کہ اگر تو اپنی بات میں سچا ہے تو میں تجھے قصاص لے کر دوں گا۔

16031

(۱۶۰۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَسَمِعْتُ حُیَیَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمَعَافِرِیَّ یَقُولُ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَامَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ فَقَالَ إِذَا کَانَ بِالْغَدَاۃِ فَأَحْضِرُوا صَدَقَاتِ الإِبِلِ تُقْسَمُ وَلاَ یَدْخُلُ عَلَیْنَا أَحَدٌ إِلاَّ بِإِذْنٍ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ لِزَوْجِہَا خُذْ ہَذَا الْخِطَامَ لَعَلَّ اللَّہَ یَرْزُقُنَا جَمَلاً فَأَبَی الرَّجُلُ فَوَجَدَ أَبَا بَکْر وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَدْ دَخَلُوا إِلَی الإِبِلِ فَدَخَلَ مَعَہُمَا فَالْتَفَتَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ مَا أَدْخَلَکَ عَلَیْنَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْہُ الْخِطَامَ فَضَرَبَہُ فَلَمَّا فَرَغَ أَبُو بَکْرٍ مِنْ قَسْمِ الإِبِلِ دَعَا بِالرَّجُلِ فَأَعْطَاہُ الْخِطَامَ وَقَالَ اسْتَقِدْ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ وَاللَّہِ لاَ یَسْتَقِیدُ لاَ تَجْعَلْہَا سُنَّۃً قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَمَنْ لِی مِنَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَرْضِہِ۔ فَأَمَرَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غُلاَمَہُ أَنْ یَأْتِیَہُ بِرَاحِلَتِہِ وَرَحْلِہَا وَقَطِیفَۃٍ وَخَمْسَۃِ دَنَانِیرَ فَأَرْضَاہُ بِہَا۔ [ضعیف]
(١٦٠٢٥) عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن حضرت ابوبکر فرمانے لگے کہ کل صدقہ کے اونٹ لے آنا تاکہ انھیں تقسیم کردیا جائے اور بغیر اجازت ہمارے پاس کوئی نہ آئے۔ تو ایک عورت نے اپنے خاوند کو کہا کہ یہ لگام لو شاید کل اللہ ہمیں بھی کوئی اونٹ عطا فرما دے تو آدمی نے انکار کردیا۔ جب دوسرے دن حضرت ابوبکر اور عمر کو اس شخص نے اونٹوں کے پاس داخل ہوتے دیکھا تو یہ بھی داخل ہوگیا۔ حضرت ابوبکر اس کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا : تم کیوں آئے ہو ؟ اور اس سے لگام لے کر اسے مارا۔ جب ابوبکر اونٹوں کی تقسیم سے فارغ ہوگئے تو اس شخص کو بلایا اور اسے لگام دے کر فرمایا : قصاص لے لو۔ حضرت عمر فرمانے لگے : آپ اسے سنت نہ بنائیں تو آپ نے فرمایا : کل قیامت کے دن اللہ سے کون بچائے گا ؟ حضرت عمر فرمانے لگے کہ دیت پر راضی کرلو تو حضرت ابوبکر نے اپنے غلام کو حکم دیا کہ اسے اپنی اور آپ کی سواری بھی دے دے۔ ایک چادر اور پانچ دینار بھی دے دے تو وہ شخص اس پر راضی ہوگیا۔

16032

(۱۶۰۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَعْطُوا الْقَوَدَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ فَلَمْ یُسْتَقَدْ مِنْہُمْ وَہُمْ سَلاَطِینُ۔ [ضعیف۔ مرسل، زہری]
(١٦٠٢٦) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ ابو بکر، عمر اور عثمان (رض) نے اپنے آپ کو قصاص کے لیے پیش فرمایا لیکن آپ سے قصاص نہیں لیا گیا اور آپ اس وقت امیر تھے۔ لیکن زہری تک صحیح ہے۔

16033

(۱۶۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا عَطَاء ُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ عَنْ جَرِیرٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ ذَا صَوْتٍ وَنِکَایَۃٍ عَلَی الْعَدُوِّ مَعَ أَبِی مُوسَی فَغَنِمُوا مَغْنَمًا فَأَعْطَاہُ أَبُو مُوسَی نَصِیبَہُ وَلَمْ یُوَفِّہِ فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہُ إِلاَّ جَمِیعًا فَضَرَبَہُ عِشْرِینَ سَوْطًا وَحَلَقَ رَأْسَہُ فَجَمَعَ شَعَرَہُ وَذَہَبَ بِہِ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ جَرِیرٌ وَأَنَا أَقْرَبُ النَّاسِ مِنْہُ وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ وَأَنَا أَقْرَبُ الْقَوْمِ مِنْہُ فَأَخْرَجَ شَعَرًا مِنْ جَیْبِہِ فَضَرَبَ بِہِ صَدْرَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا لَکَ؟ فَذَکَرَ قِصَّتَہُ قَالَ فَکَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی مُوسَی : سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ فُلاَنَ بْنَ فُلاَنٍ أَخْبَرَنِی بِکَذَا وَکَذَا وَإِنِّی أُقْسِمُ عَلَیْکَ إِنْ کُنْتَ فَعَلْتَ مَا فَعَلْتَ فِی مَلأٍ مِنَ النَّاسِ جَلَسْتَ لَہُ فِی مَلأٍ مِنَ النَّاسِ فَاقْتَصَّ مِنْکَ وَإِنْ کُنْتَ فَعَلْتَ مَا فَعَلْتَ فِی خَلاَئٍ فَاقْعُدْ لَہُ فِی خَلاَئٍ فَلْیَقْتَصَّ مِنْکَ۔ قَالَ لَہُ النَّاسُ : اعْفُ عَنْہُ۔ قَالَ : لاَ وَاللَّہِ لاَ أَدَعُہُ لأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ۔ فَلَمَّا دَفَعَ إِلَیْہِ الْکِتَابَ قَعَدَ لِلْقَصَاصِ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ قَالَ : قَدْ عَفَوْتُ عَنْہُ لِلَّہِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٢٧) جریر فرماتے ہیں کہ ایک شخص جو دشمنوں پر بہت رعب اور دبدبے والا تھا وہ ابو موسیٰ کے ساتھ تھا، غنیمت کا مال تقسیم ہوا تو ابو موسیٰ نے اسے اس کا حصہ دے دیا لیکن پورا نہیں دیا۔ اس نے لینے سے انکار کردیا اور پورے کا مطالبہ کیا تو ابو موسیٰ نے اسے ٢٠ کوڑے مارے اور اس کا سر مونڈدیا۔ وہ شخص اپنے بال لے کر حضرت عمر کے پاس آگیا۔ اس نے وہ بال جیب سے نکالے تو حضرت عمر نے اس کے سینے پر ہاتھ مارا اور پوچھا : یہ کیا ہے ؟ تو اس نے سارا قصہ سنایا تو حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا : اما بعد ! مجھے فلاں بن فلاں نے اس طرح خبر دی ہے تو میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ اگر آپ نے اس کے ساتھ یہ سلوک لوگوں کے سامنے کیا ہے تو لوگوں کے سامنے، اگر اکیلے میں کیا ہے تو اکیلے میں اسے قصاص دوتو لوگ اس شخص کو کہنے لگے کہ معاف کر دو ۔ تو وہ کہنے لگا : ہرگز نہیں اللہ کی قسم ! جب ابو موسیٰ (رض) کو اس نے خط دیا تو آپ قصاص کے لیے بیٹھ گئے تو اس نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور کہنے لگا : میں نے اللہ کے لیے معاف کردیا۔

16034

(۱۶۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أَمَرَ الرَّجُلُ عَبْدَہُ أَنْ یَقْتُلَ رَجُلاً فَإِنَّمَا ہُوَ کَسَیْفِہِ أَوْ کَسَوْطِہِ یُقْتَلُ الْمَوْلَی وَیُحْبَسُ الْعَبْدُ فِی السِّجْنِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٢٨) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی اپنے غلام کو حکم دے کر کسی کو قتل کروائے تو وہ غلام اس کی تلوار یا کوڑے کی مانند ہے۔ مالک کو قصاصاً قتل کیا جائے گا اور غلام کو قید میں ڈال دیا جائے گا۔

16035

(۱۶۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ بِبَیْہَقَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ وَإِبْرَاہِیمُ ابْنَا مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ جَعْفَرٍ الصَّیْرَفِیَّانِ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَمْسَکَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ وَقَتَلَہُ الآخَرُ یُقْتَلُ الَّذِی قَتَلَ وَیُحْبَسُ الَّذِی أَمْسَکَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا غَیْرُ مَحْفُوظٍ وَقَدْ قِیلَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [منکر]
(١٦٠٢٩) عبداللہ بن عمر (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی آدمی دوسرے آدمی کو روکے تاکہ تیسرا شخص اسے قتل کر دے تو قاتل کو قصاصاً قتل کیا جائے گا اور قید میں رکھنے والے کو قید کردیا جائے گا۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ روایت محفوظ نہیں ہے۔

16036

(۱۶۰۳۰) وَالصَّوَابُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَجُلٍ أَمْسَکَ رَجُلاً وَقَتَلَ الآخَرُ قَالَ یُقْتَلُ الْقَاتِلُ وَیُحْبَسُ الْمُمْسِکُ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَضَی بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٦٠٣٠) اسماعیل فن امیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کے بارے میں فیصلہ کیا جس کو ایک شخص نے اس لیے روکا تھا کہ دوسرا شخص اسے قتل کر دے اور وہ قتل کردیا گیا کہ قاتل کو قتل کردیا جائے اور روکنے والے کو قید کردیا جائے۔
حضرت علی (رض) سے بھی ایسا ہی ایک فیصلہ منقول ہے۔

16037

(۱۶۰۲۱) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ یَرْفَعُہُ قَالَ : اقْتُلُوا الْقَاتِلَ وَاصْبِرُوا الصَّابِرَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْمُبَارَکِ یُحَدِّثُہُ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ یَرْفَعُہُ۔ (غ) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلُہُ : اصْبِرُوا الصَّابِرَ ۔ یَعْنِی احْبِسُوا الَّذِی حَبَسَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٠٣١) اسماعیل بن امیہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ قاتل کو قتل کر دو اور قید میں رکھنے والے کو قید کر دو ۔
ابو عبید فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے سنا، وہ معمر سے اور وہ اسماعیل بن امیہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ روکنے والے کو قید کر دو ۔

16038

(۱۶۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُوسَی عَنْ بُکَیْرِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ قَالَ مُقَاتِلٌ أَخَذْتُ ہَذَا التَّفْسِیرَ عَنْ نَفَرٍ حَفِظَ مُعَاذٌ مِنْہُمْ مُجَاہِدًا وَالْحَسَنَ وَالضَّحَّاکَ بْنَ مُزَاحِمٍ فِی قَوْلِہِ {فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ} الآیَۃُ قَالَ کَانَ کُتِبَ عَلَی أَہْلِ التَّوْرَاۃِ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ حُقَّ أَنْ یُقَادَ بِہَا وَلاَ یُعْفَی عَنْہُ وَلاَ تُقْبَلَ مِنْہُ الدِّیَۃُ وَفُرِضَ عَلَی أَہْلِ الإِنْجِیلِ أَنْ یُعْفَی عَنْہُ وَلاَ یُقْتَلَ وَرُخِّصَ لأُمَّۃِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- إِنْ شَائَ قَتَلَ وَإِنْ شَائَ أَخَذَ الدِّیَۃَ وَإِنْ شَائَ عَفَا فَذَلِکَ قَوْلُہُ {ذَلِکَ تَخْفِیفٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَرَحْمَۃٌ} یَقُولُ الدِّیَۃُ تَخْفِیفٌ مِنَ اللَّہِ إِذْ جَعَلَ الدِّیَۃَ وَلاَ یُقْتَلُ ثُمَّ قَالَ {فَمَنِ اعْتَدَی بَعْدَ ذَلِکَ فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ} یَقُولُ مَنْ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِہِ الدِّیَۃَ فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ وَقَالَ فِی قَوْلِہِ {وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ} یَقُولُ لَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ یَنْتَہِی بِہَا بَعْضُکُمْ عَنْ بَعْضٍ أَنْ یُصِیبَ مَخَافَۃَ أَنْ یُقْتَلَ۔ [حسن]
(١٦٠٣٢) مقاتل بن حبان فرماتے ہیں کہ میں نے یہ تفسیر ان بہت سارے مفسرین سے سنی جنہوں نے حضرت معاذ سے حفظ کی۔ ان میں مجاہد، حسن اور ضحاک بن مزاحم ہیں۔ اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں :{ فَمَنْ عُفِیَ لَہٗ مِنْ اَخِیْہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ } [البقرۃ ١٧٨] اہلِ توراۃ پر قصاص ہی تھا، معافی یا دیت نہیں اور اصل انجیل پر قصاص اور معافی فرض کی گئی۔ امت محمدیہ پر یہ رخصت دی گئی کہ وہ چاہیں تو قتل کردیں، چاہیں دیت لے لیں، چاہیں تو معاف کردیں اور یہ اللہ کے اس فرمان میں ہے : { ذٰلِکَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ رَحْمَۃٌ} [البقرۃ ١٧٨]” یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لیے تخفیف اور رحمت ہے۔ “ دیت کو اللہ نے تخفیف بنادیا اور دیت کے بعد اسے قتل نہیں کیا جاسکتا اور پھر فرمایا : { فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْم } [البقرۃ ١٧٨] ” جس نے دیت لینے کے بعد بھی قتل کردیا تو اس کے لیے عذاب الیم ہے “ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان : { وَ لَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ} [البقرۃ ١٧٩]” تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے “ یعنی کوئی شخص کسی کو قتل نہیں کرے گا کہ جب اسے پتہ ہوگا کہ بدلے میں مجھے بھی قتل کردیا جائے گا۔

16039

(۱۶۰۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ وَأَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ {فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ} یَقُولُ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ بَعَمْدٍ فَعَفَا عَنْہُ وَلِیُّ الْمَقْتُولِ وَلَمْ یَقْتَصَّ مِنْہُ وَقَبِلَ الدِّیَۃَ {فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ} یَقُولُ لِیُحْسِنِ الطَّلَبَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْمَطْلُوبِ فَقَالَ {وَأَدَائٌ إِلَیْہِ بِإِحْسَانٍ} یَقُولُ لِیُؤَدِّی الْمَطْلُوبُ إِلَی الطَّالِبِ الدِّیَۃَ بِإِحْسَانٍ قَالَ وَکَانَ کَتَبَ عَلَی أَہْلِ التَّوْارَۃِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ وَقَالَ فِی قَوْلِہِ {فَمَنِ اعْتَدَی بَعْدَ ذَلِکَ فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ} یَقُولُ مَنْ قَبِلَ الدِّیَۃَ ثُمَّ قَتَلَ {فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ} یَقُولُ مُوجِعٌ وَذَلِکَ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا قُتِلَ حَمِیمٌ لَہُ تَوَارَی الْقَاتِلُ فَیَقُولُ وَلِیُّ الْمَقْتُولِ إِنِّی أَقْبَلُ الدِّیَۃَ فَیَقْبَلُہَا حَتَّی یَرْجِعَ الْقَاتِلُ فَیَقْتُلُہُ وَلِیُّ الْمَقْتُولِ وَقَدْ قَبِلَ الدِّیَۃَ قَبْلَ ذَلِکَ وَکَانَ یَقُولُ إِنَّمَا قَبِلْتُ الدِّیَۃَ لِیَرْجِعَ الْقَاتِلُ فَأَقْتُلُہُ إِذَا ظَہَرَ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {فَمَنِ اعْتَدَی} فَقَتَلَ بَعْدَ أَخَذِہِ {فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ} [حسن]
(١٦٠٣٣) مقاتل بن حیان اللہ کے اس فرمان : { فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْم } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب کوئی کسی کو جان بوجھ کر قتل کر دے تو اسے قتل نہ کیا جائے بلکہ دیت لے لی جائے { فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ } [البقرۃ ١٧٨] کہ وہ اچھے طریقے سے دیت طلب کرے { وَ اَدَآئٌ اِلَیْہِ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ١٧٨] دیت اچھے طریقے اور احسان سے ادا کر دے فرمایا کہ اہل التورۃ پر قصاص ہی فرض تھا۔ پھر مکمل سابقہ حدیث بیان فرمائی۔
امام شافعی (رح) { فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْم } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جو دیت بھی لے لے اور قتل بھی کر دے تو اس کے لیے یہ عذاب ہے کہ اگر کوئی کسی کو قتل کر دے اور قاتل مقتول کے ولیوں سے بات کر کے انھیں دیت پر راضی کرلے، جب وہ دیت دینے آئے تو ولی المقتول اسے قتل کر دے اور کہے کہ میں نے دیت اس لیے قبول کی تھی کہ یہ میرے پاس آجائے تاکہ میں اسے قتل کر دوں تو یہ ہے : { فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْم } یعنی دیت کے قبول کرنے کے بعد۔

16040

(۱۶۰۲۴) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : کَانَ فِی بَنِی إِسْرَائِیلَ الْقِصَاصُ وَلَمْ تَکُنْ فِیہِمُ الدِّیَۃُ فَقَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لِہَذِہِ الأُمَّۃِ {کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَی بِالأُنْثَی فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ} قَالَ الْعَفْوُ أَنْ یَقْبَلَ الدِّیَۃَ فِی الْعَمْدِ {فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَائٌ إِلَیْہِ بِإِحْسَانٍ ذَلِکَ تَخْفِیفٌ مِنْ رَبِّکُمْ} مِمَّا کُتِبَ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ {فَمَنِ اعْتَدَی بَعْدَ ذَلِکَ فَلَہُ عَذَابٌ أَلِیمٌ} ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۴۹۸]
(١٦٠٣٤) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں قصاص تھا، ان میں دیت نہیں تھی تو اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لیے فرمایا : { کُتِب عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰی بِالْاُنْثٰی فَمَنْ عُفِیَ لَہٗ مِنْ اَخِیْہِ شَیْئٌ} [البقرۃ ١٧٨] عفو کا معنیٰ یہ ہے کہ دیت لے لیں قتل نہ کریں، { فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآئٌ اِلَیْہِ بِاِحْسَانٍ ذٰلِکَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ رَحْمَۃٌ} [البقرۃ ١٧٨] یعنی اس سے جو تم سے پہلوں پر فرض کی گئی { فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْم } [البقرۃ ١٧٨]

16041

(۱۶۰۲۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ حَدَّثَنِی مُجَاہِدٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ۔
(١٦٠٣٥) ایضاً

16042

(۱۶۰۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلَی الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ) إِلَی آخِرِ الآیَۃِ قَالَ کُتِبَ عَلَی بَنِی إِسْرَائِیلَ الْقِصَاصُ وَأُرْخِصَ لَکُمْ فِی الدِّیَۃِ {فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَائٌ إِلَیْہِ بِإِحْسَانٍ} قَالَ ہُوَ الْعَمْدُ یَرْضَی أَہْلُہُ بِالدِّیَۃِ فَیَتَّبِعُ الطَّالِبُ بِمَعْرُوفٍ وَیُؤَدِّی یَعْنِی الْمَطْلُوبَ إِلَیْہِ بِإِحْسَانٍ ذَلِکَ { تَخْفِیفٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَرَحْمَۃٌ} قَالَ مِمَّا کَانَ عَلَی بَنِی إِسْرَائِیلَ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٦٠٣٦) ابن عباس (رض) { کُتِب عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی۔۔۔} الی آخر الآیۃ [البقرۃ ١٧٨] کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل پر قصاص ہی فرض تھا اور تمہارے لیے دیت کی رخصت دی گئی ہے۔ { فَمَنْ عُفِیَ لَہٗ مِنْ اَخِیْہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآئٌ اِلَیْہِ بِاِحْسَانٍ } (البقرۃ : ١٧٨) یعنی جب قتل عمد میں ولی المقتول دیت پر راضی ہوجائے تو دیت احسان سے ادا کر دو ۔ { ذٰلِکَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ رَحْمَۃٌ فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} [البقرۃ ١٧٨] یعنی بنی اسرائیل کے مقابلے میں۔

16043

(۱۶۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْکَعْبِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ مَکَّۃَ وَلَمْ یُحَرِّمْہَا النَّاسُ فَلاَ یَحِلُّ لِمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ یَسْفِکَ بِہَا دَمًا وَلاَ یَعْضِدَ بِہَا شَجَرًا فَإِنِ ارْتَخَصَ أَحَدٌ فَقَالَ أُحِلَّتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنَّ اللَّہَ أَحَلَّہَا لِی وَلَمْ یُحِلَّہَا لِلنَّاسِ وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِی سَاعَۃً مِنَ النَّہَارِ ثُمَّ ہِیَ حَرَامٌ کَحُرْمَتِہَا بِالأَمْسِ ثُمَّ أَنْتُمْ یَا خُزَاعَۃُ قَدْ قَتَلْتُمْ ہَذَا الْقَتِیلَ مِنْ ہُذَیْلٍ وَأَنَا وَاللَّہِ عَاقِلُہُ مِنْ قَتَلَ بَعْدَہُ قَتِیلاً فَأَہْلُہُ بَیْنَ خِیَرَتَیْنِ إِنْ أَحَبُّوا قَتَلُوا وَإِنْ أَحَبُّوا أَخَذُوا الْعَقْلَ ۔ [صحیح]
(١٦٠٣٧) ابو شریح کعبی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : مکہ کو اللہ نے حرمت والا بنایا ہے لوگوں نے نہیں تو جس کا اللہ اور یوم آخرت پر ایمان ہے وہ نہ یہاں خون بہائے نہ یہاں کے درخت کاٹے۔ اگر کسی کے لیے اس میں رخصت ہے تو وہ اللہ کے رسول ہیں۔ میرے لیے اللہ نے اسے حلال کیا ہے لوگوں کے لیے نہیں۔ میرے لیے بھی دن کی ایک گھڑی میں حلال ہوا۔ پھر یہ اسی طرح حرمت والا ہے جیسے کل تھا۔ اے بنو خزاعہ ! تم نے بنو ہذیل کے اس شخص کو قتل کردیا اور میں اللہ کی قسم اس کی دیت دینے والا تھا۔ آج کے بعد کوئی بھی قتل کر دے تو اولیاء مقتول کو اختیار ہے کہ وہ چاہیں تو قصاص لے لیں چاہیں تو دیت لے لیں۔

16044

(۱۶۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْفُضَیْلِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ أَبِی الْعَوْجَائِ السُّلَمِیِّ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ أُصِیبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ فَہُوَ بِالْخِیَارِ بَیْنَ إِحْدَی ثَلاَثٍ فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَۃَ فَخُذُوا عَلَی یَدَیْہِ بَیْنَ أَنْ یَقْتَصَّ أَوْ یَعْفُوَ أَوْ یَأْخُذَ الْعَقْلَ فَإِنْ قَبِلَ مِنْ ذَلِکَ شَیْئًا ثُمَّ عَدَا بَعْدَ ذَلِکَ فَإِنَّ لَہُ النَّارَ ۔ [صحیح]
(١٦٠٣٨) ابو شریح خزاعی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جس کا کوئی قتل کردیا جائے یا زخمی کردیا جائے تو وہ تین چیزوں میں جو چاہے پسند کرلے چوتھی کوئی چیز کرے تو اس کے ہاتھ روک لو۔ وہ تین اشیاء یہ ہیں : 1 قصاص لے لے 2 دیت وصول کرلے 3 معاف کر دے۔ اگر ان میں سے کوئی چیز قبول کرنے کے بعد زیادتی کرے تو وہ جہنمی ہے۔

16045

(۱۶۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ خُزَاعَۃَ قَتَلُوا رَجُلاً مِنْ بَنِی لَیْثٍ عَامَ فَتْحِ مَکَّۃَ بِقَتِیلٍ مِنْہُمْ قَتَلُوہُ فَأُخْبِرَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہَ -ﷺ- فَرَکِبَ رَاحِلَتَہُ فَخَطَبَ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ حَبَسَ عَنْ مَکَّۃَ الْفِیلَ وَسَلَّطَ عَلَیْہَا رَسُولَہُ وَالْمُؤْمِنِینَ أَلاَ وَإِنَّہَا لَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِی وَلَنْ تَحِلَّ لأَحَدٍ بَعْدِی أَلاَ وَإِنَّہَا أُحِلَّتْ لِی سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ أَلاَ وَإِنَّہَا سَاعَتِی ہَذِہِ حَرَامٌ لاَ یُخْتَلَی شَوْکُہَا وَلاَ یُعْضَدُ شَجَرُہَا وَلاَ یَلْتَقِطُ سَاقِطَتَہَا إِلاَّ مُنْشِدٌ وَمَنْ قُتِلَ لَہُ قَتِیلٌ فَہُوَ بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ إِمَّا أَنْ یُعْطَی الدِّیَۃَ وَإِمَّا أَنْ یُقَادَ أَہْلُ الْقَتِیلِ ۔ قَالَ : فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ یُقَالُ لَہُ أَبُو شَاہٍ فَقَالَ : اکْتُبْ لِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ اکْتُبُوا لأَبِی شَاہٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ إِلاَّ الإِذْخِرَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنَّا نَجْعَلُہُ فِی بُیُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِلاَّ الإِذْخِرَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ شَیْبَانَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِمَّا أَنْ یُودَی وَإِمَّا أَنْ یُقَادَ ثُمَّ قَالَ وَقَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : إِمَّا أَنْ یُقَادَ أَہْلُ الْقَتِیلِ ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح]
(١٦٠٣٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ بنو خزاعہ نے بنو لیث کے ایک شخص کو فتح مکہ کے دن قصاصاً قتل کردیا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا پتہ چلا تو آپ سواری پر سوار ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا : ” اللہ نے مکہ کو ہاتھیوں سے بچایا اور اپنے پیغمبر اور مؤمنوں کو اس کا وارث بنادیا سن لو مکہ نہ پہلے کسی لیے حلال تھا اور نہ کبھی ہوگا، ہاں میرے لیے دن کا کچھ حصہ اسے حلال کیا گیا ہے اور اب اس گھڑی پھر اس کی حرمت قائم و دائم ہے نہ کوئی اس کا کانٹا توڑے، نہ درخت اکھاڑے اور یہاں کی گری ہوئی (گمشدہ) چیز کوئی نہ اٹھائے علاوہ اس کے جو اعلان کرے اور جس کا کوئی قتل کردیا جائے تو وہ دو بہترین چیزوں میں اختیار کے ساتھ ہے چاہے دیت لے لے یا قصاص۔ ایک شخص اہل یمن سے ابو شاہ نامی آیا اور کہنے لگا : یہ چیزیں مجھے لکھ دو ، آپ نے فرمایا : ابو شاہ کو لکھ دو ۔ قریش کا ایک آدمی کہنے لگا : یا رسول اللہ ! اذخر گھاس کی اجازت تو دے دیں؛کیونکہ اسے ہم اپنے گھروں میں اور قبروں میں استعمال کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا : چلو اذخر گھاس اکھاڑ سکتے ہو۔ “
اور صحیح بخاری میں ابو نعیم عن شیبان روایت کرتے ہیں کہ چاہے وہ ادائیگی کردے یا قصاص دے دے۔

16046

(۱۶۰۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ عَامَ فَتْحِ مَکَّۃَ قَتَلَتْ خُزَاعَۃُ رَجُلاً مِنْ بَنِی لَیْثٍ بِقَتِیلٍ لَہُمْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَمَن قُتِلَ لَہُ قَتِیلٌ فَہُوَ بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ إِمَّا أَنْ یُودَی وَإِمَّا أَنْ یُقَادَ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا حَرْبٌ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٠٤٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن بنو خزاعہ کے ایک شخص نے بنو لیث کے ایک آدمی کو قصاصاً قتل کردیا، جو انھوں نے جاہلیت میں کیا تھا۔ پھر سابقہ مکمل حدیث بیان فرمائی۔

16047

(۱۶۰۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لَمَّا فُتِحَتْ مَکَّۃُ قَتَلَتْ ہُذَیْلٌ رَجُلاً مِنْ بَنِی لَیْثٍ بِقَتِیلٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَمَنْ قُتِلَ لَہُ قَتِیلٌ فَہُوَ بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ إِمَّا أَنْ یُقَادَ وَإِمَّا أَنْ یُفَادَی ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٠٤١) ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ہذیل نے بنو لیث کے ایک شخص کو جاہلیت کے زمانہ کے قصاص کے فتح مکہ کے وقتقتل کردیا۔ پھر مکمل سابقہ حدیث بیان فرمائی اور یہ بھی فرمایا کہ جس کا کوئی قتل کردیا جائے تو اسے اختیار ہے چاہے قصاص لے لے یا دیت لے لے۔

16048

(۱۶۰۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِمَّا أَنْ یُفْدَی وَإِمَّا أَنْ یُقْتَلَ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔
(١٦٠٤٢) ایضاً ۔

16049

(۱۶۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَتَلَ مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَی أَوْلِیَائِ الْقَتِیلِ فَإِنْ شَاء ُوا قَتَلُوہُ وَإِنْ شَاء ُوا أَخَذُوا الدِّیَۃَ ۔ وَفِی حَدِیثِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ جِیئَ بِالرَّجُلِ الْقَاتِلِ یُقَادُ فِی نِسْعَۃٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِوَلِیِّ الْمَقْتُولِ : أَتَعْفُو؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَتَأْخُذُ الدِّیَۃَ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَتَقْتُلُہُ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : اذْہَبْ بِہِ ۔ وَذَلِکَ فِی بَابِ الْعَفْوِ مَذْکُورٌ بِإِسْنَادِہِ۔ [حسن]
(١٦٠٤٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قتل عمد کرے تو قاتل اولیاء مقتول کے حوالے کیا جائے۔ چاہے وہ قصاص لیں یا دیت اور وائل بن حجر کی حدیث میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک قاتل کو لایا گیا تو آپ نے ولی المقتول سے پوچھا : اسے معاف کرتے ہو ؟ کہا : نہیں۔ پوچھا دیت لو گے ؟ کہا : نہیں۔ پوچھا : قتل کرو گے ؟ کہا : ہاں۔ آپ نے فرمایا : ٹھیک ہے اسے لے جاؤ۔

16050

(۱۶۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَہُ قَالَ : مَنْ قُتِلَ فِی عِمِّیَّۃٍ أَوْ رِمِّیَّۃٍ بَحَجَرٍ أَوْ بِسَوْطٍ أَوْ عَصًا فَعَقْلُہُ عَقْلُ الْخَطَإِ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَہُوَ قَوَدٌ وَمَنْ حَالَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٦٠٤٤) عبداللہ بن عباس مرفوعاً روایت فرماتے ہیں کہ جو پتھر یا کوڑے یا عصا کے لگنے سے قتل کرے تو اس میں قصاص ہے اور جو اس کے درمیان حائل ہوا تو اس پر اللہ اور اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے نہ اس کا کوئی فرض قبول ہوگا اور نہ نفل۔

16051

(۱۶۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ مَطَرٍ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ أُعَافِی رَجُلاً قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِہِ الدِّیَۃَ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف۔ منقطع، مرسل]
(١٦٠٤٥) حسن بصری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : جو دیت لے کر پھر قتل کرے، اسے میں کبھی معاف نہیں کروں گا۔

16052

(۱۶۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ قَالَ وَأَحْسَبُہُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ أُعْفِی مَنْ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِہِ الدِّیَۃَ ۔ [ضعیف]
(١٦٠٤٦) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اسے معاف نہیں کروں گا جو دیت لے کر پھر قتل کر دے۔

16053

(۱۶۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَیْسٍ عَنْ طَارِقٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ قَالَ فِی قَوْلِہِ {فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ} قَالَ لِلَّذِی جُرِحَ۔ [ضعیف]
(١٦٠٤٧) عبداللہ فرماتے ہیں : { تَصَدَّقَ بِہٖ فَھُوَ کَفَّارَۃٌ لَّہٗ } [المائدۃ ٤٥] یہ اس کے لیے ہے جو زخمی کیا گیا۔

16054

(۱۶۰۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ قَیْسٍ عَنْ طَارِقٍ عَنِ الْہَیْثَمِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فِی قَوْلِہِ {فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہِ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہُ} قَالَ یُہْدَمُ عَنْہُ بِمِثْلِ ذَلِکَ مِنْ ذُنُوبِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَالرِّوَایَۃُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَنَّ الْعَفْوَ عَنِ الْقِصَاصِ کَفَّارَۃٌ أَوْ قَالَ شَیْئًا یُرَغِّبُ بِہِ فِی الْعَفْوِ عَنْہُ۔ [حسن]
(١٦٠٤٨) عبداللہ بن عمرو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں فرماتے ہیں : { تَصَدَّقَ بِہٖ فَھُوَ کَفَّارَۃٌ لَّہٗ } [المائدۃ ٤٥] یعنی اس کی مثل اس سے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قصاص سے درگزری کے بارے میں روایت ہے کہ یہ کفارہ بن جاتا ہے یا فرمایا کہ اس میں رغبت ہے کہ قصاص سے معاف کیا جائے۔

16055

(۱۶۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ قَالَ لاَ أَعْلَمَہُ إِلاَّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: مَا رُفِعَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قِصَاصٌ قَطٌّ إِلاَّ أَمَرَ فِیہِ بِالْعَفْوِ قَالَ قُلْتُ لِعَفَّانَ مَنْ یَشُکُّ فِیہِ قَالَ قَالَ عَبْدُاللَّہِ کُنْتُ أَقُولُ عَنْ أَنَسٍ فَقَالُوا لِی لاَ تَشُکَّ فِیہِ فَقُلْتُ لاَ أَعْلَمُہُ وَکَانَ رَجُلاً مُتَوَقِّیًا کَیِّسًا۔ [حسن]
(١٦٠٤٩) عطاء بن ابی میمونہ فرماتے ہیں کہ مجھے صرف حضرت انس (رض) سے پتہ چلا کہ جب بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قصاص کا فیصلہ آیا تو آپ نے اس میں درگزری کا مشورہ دیا۔ فرماتے ہیں کہ میں نے عفان سے عرض کیا کہ اس میں کس کو شک ہے ؟ فرماتے ہیں : عبداللہ نے فرمایا : میں یہ کہتا تھا کہ عن انس تو انھوں نے فرمایا : اس میں شک نہ کر۔ میں نے کہا : میں اسے نہیں جانتا اور وہ نہایت ذہین اور فطین آدمی تھے۔

16056

(۱۶۰۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْمِنْقَرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : مَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- رُفِعَ إِلَیْہِ شَیْئٌ مِنْ قِصَاصٍ إِلاَّ أَمَرَ فِیہِ بِالْعَفْوِ۔ [حسن]
(١٦٠٥٠) انس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نہیں دیکھا کہ آپ کے پاس قصاص کا فیصلہ آیا ہو اور آپ نے معافی کا مشورہ نہ دیا ہو۔

16057

(۱۶۰۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو یُونُسَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ أَنَّ عَلْقَمَۃَ بْنَ وَائِلٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ قَالَ : إِنِّی لَقَاعِدٌ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ جَائَ رَجُلٌ یَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَۃٍ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا قَتَلَ أَخِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَقَتَلْتَہُ ۔ فَقَالَ : إِنَّہُ لَوْ لَمْ یَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃَ قَالَ نَعَمْ قَتَلْتُہُ قَالَ : کَیْفَ قَتَلْتَہُ ۔ قَالَ کُنْتُ وَہُوَ نَخْتَبِطُ مِنْ شَجَرَۃٍ فَسَبَّنِی فَأَغْضَبَنِی فَضَرَبْتُہُ بِالْفَأْسِ عَلَی قَرْنِہِ فَقَتَلْتُہُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ لَکَ مِنْ شَیْئٍ تُؤَدِّیہِ عَنْ نَفْسِکَ؟ ۔ قَالَ : مَا لِی مَالٌ إِلاَّ کِسَائِی قَالَ : فَتَرَی قَوْمَکَ یَشْتَرُونَکَ؟ ۔ قَالَ أَنَا أَہْوَنُ عَلَی قَوْمِی مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَرَمَی إِلَیْہِ بِنِسْعَتِہِ وَقَالَ دُونَکَ صَاحِبَکَ فَانْطَلَقَ بِہِ الرَّجُلُ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ قَتَلَہُ فَہُوَ مِثْلُہُ ۔ فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ وَیْلَکَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنْ قَتَلَہُ فَہُوَ مِثْلُہُ ۔ فَرَجَعَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَلَغَنِی أَنَّکَ قُلْتَ إِنْ قَتَلَہُ فَہُوَ مِثْلُہُ وَمَا أَخَذْتُہُ إِلاَّ بِأَمْرِکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَا تُرِیدُ أَنْ یَبُوئَ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِ صَاحِبِکَ قَالَ بَلَی یَا نَبِیَّ اللَّہِ قَالَ : فَإِنَّ ذَاکَ کَذَاکَ قَالَ فَرَمَی بِنِسْعَتِہِ وَخَلَّی سَبِیلَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم]
(١٦٠٥١) علقمہ بن وائل فرماتے ہیں کہ انھیں ان کے والد نے بیان کیا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص آیا جو دوسرے سے قصاص کا طالب تھا، وہ کہنے لگا : یا رسول اللہ ! اس نے میرے بھائی کو قتل کیا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے اسے قتل کیا ہے ؟ اس نے کہا : اگر وہ اعتراف نہ کرے تو میں اس پر گواہ قائم کرتا ہوں۔ اس نے کہا : جی ہاں۔ پوچھا : کیسے قتل کیا ؟ تو جواب دیا کہ ہم دونوں درخت سے پتے جھاڑ رہے تھے کہ اس نے مجھے گالی دی، مجھے غصہ آیا میں نے اس کے سر پر ڈنڈا مارا اور وہ مرگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تیرے پاس دیت دینے کے لیے کچھ ہے ؟ کہا : یہ میری چادر ہے۔ فرمایا : تیرا کیا خیال ہے کہ تیری قوم کے لوگ تجھے خرید لیں گے ؟ کہا : میں اپنی قوم پر اس سے بھی زیادہ حقیر ہوں۔ آپ نے اس کا تسمہ اس شخص کے ہاتھ میں پکڑایا اور فرمایا : لے جاؤ اسے اور قصاص لے لو، اس نے پکڑا اور چلا گیا تو آپ نے فرمایا : اگر اسے یہ قتل کر دے گا تو یہ بھی اس جیسا ہوگا۔ تو قوم کا ایک شخص اس سے ملا اور اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات پہنچائی۔ وہ شخص پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! میں نے اسے آپ کے حکم سے پکڑا تھا اور اب آپ کی یہ بات پتہ چلی ہے تو فرمایا : ہاں کیا تو نہیں چاہتا کہ تیرے گناہ اور تیرے بھائی کے گناہ معاف کردیے جائیں ؟ کہنے لگا : کیوں نہیں اے اللہ کے نبی ! تو فرمایا : پھر ایسے ہی ہوگا تو اس شخص نے اسے چھوڑ دیا۔

16058

(۱۶۰۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ جَزَرَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ ابْنُ أَبِی الْحُنَیْنِ سَعْدُوَیْہِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ مُنْذُ سِتِّینَ سَنَۃً قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَالِمٍ أَخْبَرَنِی عَلْقَمَۃُ بْنُ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِرَجُلٍ قَتَلَ رَجُلاً یَعْنِی فَأَقَادَ وَلِیَّ الْمَقْتُولِ مِنْہُ فَانْطَلَقَ بِہِ فِی عُنُقِہِ نِسْعَۃٌ یَجُرُّہَا فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِی النَّارِ ۔ فَأَتَی رَجُلٌ الرَّجُلَ فَقَالَ لَہُ مَقَالَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَلَّی عَنْہُ قَالَ إِسْمَاعِیلُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِحَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ فَقَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَشْوَعَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَأَلَہُ أَنْ یَعْفُوَ فَأَبَی أَنْ یَعْفُوَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سُلَیْمَانَ کَذَا رَوَاہُ ہُشَیْمٌ وَرَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَقَالَ فِیہِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لاِبْنِ أَشْوَعَ فَقَالَ ابْنُ أَشْوَعَ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِحَبِیبٍ فَقَالَ حَبِیبٌ : إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ أَمَرَہُ بِالْعَفْوِ۔ وَرُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْحَدِیثِ مُرْسَلاً قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَتَلَ أَخِی فَہُوَ فِی النَّارِ فَإِنْ قَتَلْتُہُ فَأَنَا مِثْلُہُ فَقَالَ : قَتَلَ أَخَاکَ فَہُوَ فِی النَّارِ وَأَمَرْتُکَ فَعَصَیْتَنِی فَأَنْتَ فِی النَّارِ إِنْ عَصَیْتَنِی ۔ وَقَدْ قِیلَ إِنَّمَا قَالَ ذَلِکَ لأنَّ الْقَاتِلَ قَالَ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ قَتْلَہُ وَذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَإِنْ کَانَ صَادِقًا فَقَتَلْتَہُ وَأَنْتَ تَعْلَمُ صِدْقَہُ فَأَنْتَ مِثْلُہُ۔ [صحیح]
(١٦٠٥٢) علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا تاکہ اس سے قصاص لیا جائے، اس کی گردن میں ایک تسمہ تھا جس سے اسے کھینچا جا رہا تھا۔ جب وہ چلے گئے تو آپ نے فرمایا : قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہیں۔ تو ایک شخص اس آدمی سے ملا اور اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات بتائی تو اس نے اسے چھوڑ دیا۔ اسماعیل فرماتے ہیں : میں نے یہ بات حبیب بن ابی ثابت کو بتائی۔ انھوں نے جواب دیا کہ مجھے ابن اشوع بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : کیا تم معاف کرتے ہو ؟ اس نے انکار کردیا تھا۔
اور صحیح مسلم میں اسماعیل سے منقول ہے کہ میں نے ابن اشوع سے کہا تو ابن اشوع نے فرمایا : میں نے یہ بات حبیب کو بتائی تو انھوں نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے معاف کرنے کا حکم دیا تھا۔
سعید بن جبیر نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل بیان کیا ہے کہ اس نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے بھائی کو قتل کردیا وہ جہنم میں ہے اگر میں اسے قتل کر دوں تو کیا میں بھی اس جیسا ہوں گا ؟ تو فرمایا : تیرے بھائی کو قتل کیا وہ جہنمی ہے اور اگر تو نے میرے حکم کی نافرمانی کی تو تو بھی جہنم میں جائے گا۔
اور ایک قول یہ بھی ہے یہ اس وجہ سے فرمایا : کیونکہ قاتل نے یہ کہا تھا کہ اللہ کی قسم ! میں نے اس کے قتل کا ارادہ نہیں کیا تھا اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : اگر وہ سچا ہے اور تو نے اسے قتل کردیا اور تو جانتا بھی ہے کہ وہ سچا ہے تو تو بھی اس جیسا ہوجائے گا۔

16059

(۱۶۰۵۳) وَالَّذِی قَالَہُ حَبِیبٌ أَوِ ابْنُ أَشْوَعَ بَیِّنٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْفْامِیُّ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ہُوَ ابْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنِی عَلْقَمَۃُ بْنُ وَائِلٍ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ قَالَ : بَیْنَا أَنَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ فِی عُنُقِہِ نِسْعَۃٌ فَلَمَّا انْتَہَی إِلَیْہِ قَالَ إِنَّ ہَذَا وَأَخِی کَانَا فِی جُبٍّ یَحْفِرَانِہَا فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ فَضَرَبَ بِہِ رَأْسَ أَخِی فَقَتَلَہُ قَالَ : اعْفُ عَنْہُ ۔ فَأَبَی قَالَ : فَخُذِ الدِّیَۃَ ۔ قَالَ مَا أُرِیدُ الدِّیَۃَ قَالَ فَأَعَادَ الْحَدِیثَ فَقَالَ : اعْفُ عَنْہُ ۔ فَأَبَی قَالَ خُذِ الدِّیَۃَ فَأَبَی فَأَعَادَ الْحَدِیثَ فَقَالَ : اعْفُ عَنْہُ ۔ فَأَبَی فَقَالَ : خُذِ الدِّیَۃَ ۔ فَأَبَی فَلَمَّا أَبَی إِلاَّ أَنْ یَقْتُلَ قَالَ : أَمَا إِنَّکَ إِنْ قَتَلْتَہُ کُنْتَ مِثْلَہُ ۔ قَالَ : فَأَصْنَعُ مَاذَا؟ قَالَ : تَعْفُو عَنْہُ ۔ قَالَ : فَأَنَا رَأَیْتُہُ یَجُرُّ نِسْعَتَہُ حَتَّی خَفِیَ عَلَیْنَا۔ [صحیح]
(١٦٠٥٣) علقمہ بن وائل فرماتے ہیں کہ انھیں ان کے والد نے خبر دی کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے کہ ایک شخص کو لایا گیا۔ اس کے گلے میں تسمہ باندھا ہوا تھا جب وہ آپ کے پاس آگئے تو وہ کہنے لگے کہ یہ اور میرا بھائی ایک کنویں کی کھدائی کر رہے تھے کہ اس نے کدال اٹھایا اور میرے بھائی کے سر پر مارا اور اسے قتل کردیا۔ آپ نے فرمایا : اسے معاف کر دو ، انھوں نے انکار کردیا۔ آپ نے فرمایا : دیت لے لو۔ کہنے لگا : مجھے دیت بھی نہیں چاہیے۔ پھر آپ نے معافی اور دیت کا کہا تو اس نے انکار کردیا تو آپ نے فرمایا : اگر تو نے اسے قتل کردیا تو تو بھی اسی جیسا ہوجائے گا تو وہ کہنے لگا : پھر میں کیا کروں ؟ فرمایا : معاف کردے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ وہ اسے اس کے تسمے سے پکڑ کر واپس لے جا رہا تھا یہاں تک کہ وہ ہماری نظروں سے اوجھل ہوگئے۔

16060

(۱۶۰۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ بْنِ ہَارُونَ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ الْبَکْرَاوِیُّ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ حَمْزَۃَ أَبِی عُمَرَ الْعَائِذِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ جِیئَ بِالرَّجُلِ الْقَاتِلِ یُقَادُ فِی نِسْعَۃٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِوَلِیِّ الْمَقْتُولِ : أَتَعْفُو؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَتَأْخُذُ الدِّیَۃَ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَتَقْتُلُہُ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : اذْہَبْ بِہِ ۔فَلَمَّا ذَہَبَ بِہِ فَتَوَلَّی مِنْ عِنْدِہِ قَالَ لَہُ : تَعَالَہْ أَتَعْفُو؟ ۔ مِثْلَ قَوْلِہِ الأَوَّلِ فَقَالَ وَلِیُّ الْمَقْتُولِ مِثْلَ قَوْلِہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَ الرَّابِعَۃِ : أَمَا إِنَّکَ إِنْ عَفَوْتَ فَإِنَّہُ یَبُوء ُ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِ صَاحِبِکَ ۔ قَالَ فَتَرَکَہُ قَالَ فَأَنَا رَأَیْتُہُ یَجُرُّ نِسْعَتَہُ۔ وَقَالَ فِیہِ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ عَوْفٍ : یَبُوء ُ بِإِثْمِہِ وَإِثْمِ صَاحِبِکَ ۔ [صحیح]
(١٦٠٥٤) علقمہ بن وائل اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا، ایک قاتل کو لایا گیا جس سے قصاص طلب کیا گیا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقتول کے ولیوں سے پوچھا : کیا تم معاف کرتے ہو ؟ کہنے لگے : نہیں۔ پوچھا : دیت لینا چاہتے ہو ؟ کہا : نہیں۔ پوچھا : قتل کرنا چاہتے ہو ؟ کہنے لگا : ہاں تو آپ نے فرمایا : تو اسے لے جاؤجب وہ چلے گئے تو اسے دوبارہ بلایا اور پھر معافی اور دیت کا پوچھا تو انھوں نے وہی جواب دیا، تین مرتبہ ایسا ہوا تو آپ نے چوتھی مرتبہ ارشاد فرمایا : اگر تو اسے معاف کر دے تو تیرے اور تیرے صاحب کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا تو اس نے اسے چھوڑ دیا۔ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ وہ اپنے تسمے کو گھسیٹ رہا تھا۔ اور یحییٰ قطان نے فرمایا : وہ اس کے اور تیرے صاحب کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔

16061

(۱۶۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِی السَّفَرِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ قُرَیْشٍ دَقَّ سِنَّ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَاسْتَعْدَی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ لِمُعَاوِیَۃَ إِنَّ ہَذَا دَقَّ سِنِّی فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ کَلاَّ إِنَّا سَنُرْضِیکَ قَالَ وَأَلَحَّ عَلَی مُعَاوِیَۃَ وَأَکَبَّ عَلَیْہِ حَتَّی أَبْرَمَہُ فَقَالَ : شَأْنُکَ بِصَاحِبِکَ۔ قَالَ وَأَبُو الدَّرْدَائِ جَالِسٌ عِنْدَ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ یُصَابُ بِشَیْئٍ فِی جَسَدِہِ فَیَتَصَدَّقُ بِہِ إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہِ دَرَجَۃً وَحَطَّ عَنْہُ بِہِ خَطِیئَۃً ۔ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ لأَبِی الدَّرْدَائِ : أَنْتَ سَمِعْتَ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ : نَعَم سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی۔ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ : فَإِنِّی أَدَعُہَا لِلَّہِ۔ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : لاَ جَرَمَ وَاللَّہِ لاَ تَخِیبُ وَأَمَرَ لَہُ بِمَالٍ۔ [حسن]
(١٦٠٥٥) ابو سفر فرماتے ہیں کہ قریش کے ایک شخص نے ایک انصاری کے دانت توڑ دیے۔ وہ معاویہ کے پاس آگئے۔ انصاری کہنے لگا : اس نے میرے دانت توڑ دیے تو معایہ فرمانے لگے : ہرگز نہیں۔ آپ کو راضی کریں گے، ہم تو معاویہ (رض) نے اس شخص کو قابو کر کے دبوچا اور فرمایا : اب لے لو بدلا تو ابو الدرداء جو حضرت معاویہ ہی کے پاس بیٹھے تھے، فرمانے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس مسلمان کو بھی کوئی جسمانیتکلیف پہنچتی ہے وہ اسے صدمہ کرتے ہوئے چھوڑ دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے اس کے درجات بلند فرماتے ہیں اور گناہ مٹا دیتے ہیں۔
وہ انصاری حضرت ابو دردائ (رض) سے عرض کرنے لگا کہ کیا آپ نے خود یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا : ہاں میرے کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے یاد کیا ہے تو وہ انصاری کہنے لگا : میں اسے اللہ کے لیے معاف کرتا ہوں۔ حضرت معاویہ فرمانے لگے : کوئی حرج نہیں، لیکن تجھے بھی ایسے نہیں چھوڑا جائے گا اور اسے مال دینے کا حکم دیا۔

16062

(۱۶۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ قَالَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ عِنْدَ مُعَاوِیَۃَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ أُصِیبَ بَجَسَدِہِ بِقَدْرِ نِصْفِ دِیَتِہِ فَعَفَا کُفِّرَ عَنْہُ نِصْفُ سَیِّئَاتِہِ وَإِنْ کَانَ ثُلُثًا أَوْ رُبُعًا فَعَلَی قَدْرِ ذَلِکَ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ آللَّہُ لَسَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ عُبَادَۃُ وَاللَّہِ لَسَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ کِلاَہُمَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف۔ منقطع]
(١٦٠٥٦) عبادہ بن صامت نے حضرت معاویہ کے پاس فرمایا تھا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا کہ جس کو نصف دیت کے برابر اگر کوئی جسمانی تکلیف پہنچائی گئی اور اس نے معاف کردیا تو یہ اس کی آدھی غلطیوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور جس کو ثلث یا ربع دیت کے برابر تکلیف پہنچی تو اس کے لیے یہ ربع یا ثلث گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔ وہ شخص کہنے لگا : کیا واقعی آپ نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔

16063

(۱۶۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی أَبُو أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی حَدِیثِ الإِفْکِ قَالَتْ عَائِشَۃُ : وَقَعَدَ صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ بِالسَّیْفِ فَضَرَبَہُ ضَرْبَۃً وَصَاحَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ وَاسْتَغَاثَ النَّاسَ عَلَی صَفْوَانَ وَفَرَّ صَفْوَانُ وَجَائَ حَسَّانُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَاسْتَعْدَاہُ عَلَی صَفْوَانَ فِی ضَرْبَتِہِ إِیَّاہُ فَسَأَلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَہَبَ لَہُ ضَرْبَۃَ صَفْوَانَ إِیَّاہُ فَوَہَبَہَا لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَعَاضَہُ مِنْہَا حَائِطًا مِنْ نَخْلٍ عَظِیمٍ وَجَارِیَۃً رُومِیَّۃً وَیُقَالُ قِبْطِیَّۃً۔[ضعیف]
(١٦٠٥٧) حضرت عائشہ (رض) حدیث اِفک میں فرماتی ہیں کہ صفوان بن معطل نے حضرت حسان کو تلوار سے مارا ۔ حسان چیخے تو لوگ صفوان کو پکڑنے کے لیے آئے۔ صفوان بھاگ گئے۔ حسن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور صفوان سے بدلہ طلب کیا۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسان کو فرمایا کہ صفوان کا بدلہ مجھے ہبہ کر دو تو انھوں نے ہبہ کردیا اور اس کے عوض آپ نے حسان کو ایک بڑے کھجور کے باغ کی دیوار اور ایک لونڈی دی جو رومی تھی اور کہا جاتا ہے کہ قبطی تھی۔

16064

(۱۶۰۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٌ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالاَ : سُئِلَ ابْنُ شِہَابٍ عَنْ رَجُلٍ یَضْرِبُ الآخَرَ بِالسَّیْفِ فِی غَضَبٍ مَا یُصْنَعُ بِہِ قَالَ قَدْ ضَرَبَ صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الْمَضْرُوبَ فَلَمْ یَقْطَعْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٠٥٨) ابن شہاب سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو غصے میں دوسرے کو تلوار سے مارتا ہے تو اس کے ساتھ کیا کیا جائے ؟ فرمایا : صفوان بن معطل نے حسان بن ثابت کو مارا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا تھا۔

16065

(۱۶۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَخْرُجُ إِلَی الصُّبْحِ وَفِی یَدِہِ دِرَّتُہُ یُوقِظُ بِہَا النَّاسَ فَضَرَبَہُ ابْنُ مُلْجَمٍ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَطْعِمُوہُ وَاسْقُوہُ وَأَحْسِنُوا إِسَارَہُ فَإِنْ عِشْتُ فَأَنَا وَلِیُّ دَمِی أَعْفُو إِنْ شِئْتُ وَإِنْ شِئْتُ اسْتَقَدْتُ۔ [ضعیف]
(١٦٠٥٩) جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی صبح کے وپت اپنا کوڑا لے کر نکلتے جس سے لوگوں کو بیدار کرتے۔ ابن ملجم نے آپ کو مارا تو آپ نے فرمایا : اسے کھلاؤ پلاؤ اور اچھے قیدی کی طرح اسے رکھو۔ اگر میں زندہ رہا تو میں اپنے خون کا خود ولی ہوں چاہے اسے معاف کر دوں چاہے اس سے قصاص لوں۔

16066

(۱۶۰۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : مَنْ عَفَا مِنْ ذِی سَہْمٍ فَعَفْوُہُ عَفْوٌ قَدْ أَجَازَ عُمَرُ وَابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا الْعَفْوَ مِنْ أَحَدِ الأَوْلِیَائِ وَلَمْ یَسْأَلاَ أَقَتْلُ غِیلَۃٍ کَانَ ذَلِکَ أَمْ غَیْرَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا فِی الرَّجُلِ یَقْتُلُ الرَّجُلَ مِنْ غَیْرِ نَائِرَۃٍ ہُوَ إِلَی الإِمَامِ لاَ یَنْتَظِرُ بِہِ وَلِیَّ الْمَقْتُولِ قَالَ وَاحْتَجَّ لَہُمْ بَعْضُ مَنْ یَعْرِفُ مَذَاہِبَہُمْ بِأَمْرِ مُجَذِّرِ بْنِ زِیَادٍ وَلَو کَانَ حَدِیثُہُ مِمَّا یَثْبُتُ قُلْنَا بِہِ فَإِنْ ثَبَتَ فَہُوَ کَمَا قَالُوا وَلاَ أَعْرِفُہُ إِلَی یَوْمِی ہَذَا ثَابِتًا وَإِنْ لَمْ یَثْبُتْ فَکُلُّ مَقْتُولٍ قَتَلَہُ غَیْرُ الْمُحَارِبِ فَالْقَتْلُ فِیہِ إِلَی وَلِیِّ الْمَقْتُولِ مِنْ قِبَلِ أَنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہِ سُلْطَانًا} وَقَالَ {فَمَنْ عُفِیَ لَہُ مِنْ أَخِیہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ} قَالَ الشَّیْخُ إِنَّمَا بَلَغَنَا قِصَّۃُ مُجَذِّرِ بْنِ زِیَادٍ مِنْ حَدِیثِ الْوَاقِدِیِّ مُنْقَطِعًا وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [صحیح۔ قول ابراہیم فقط]
(١٦٠٦٠) حماد ابراہیم سینقل فرماتے ہیں کہ جس نے ذی سہم سے درگزر کردیا تو اس کا معاف کرنا معافی ہے۔ عمر اور ابن مسعود (رض) نے اس کی اجازت دی ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ہمارے بعض اصحاب اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو دوسرے شخص کو بغیر بغض کے قتل کر دے کہ وہ امام کی طرف ہے۔ وہ ولی مقتول کا بھی انتظار نہ کرے اور انھوں نے دلیل مجذر بن زیاد والے واقعہ سے لی ہے۔ اگر یہ روایت ثابت ہو تب یہ بات ہے ورنہ آج تک مجھے نہیں پتہ چلا کہ یہ روایت بھی ثابت ہے اور اس کو ولی مقتول کی طرف لوٹانا اللہ کا حکم ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہٖ سُلْطٰنًا } [الاسراء ٣٣] ” کہ جو مظلوم قتل کیا جائے تو اس کا ولی اس کی جگہ سلطان ہے۔
اور فرمایا : { فَمَنْ عُفِیَ لَہٗ مِنْ اَخِیْہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ } [البقرۃ ١٧٨]
شیخ فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ پتہ چلا ہے کہ قصہ مجذد بن زیاد جو حدیثِ واقدی سے ہے منقطع اور ضعیف ہے۔

16067

(۱۶۰۶۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَطَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ فِی ذِکْرِ مَنْ قُتِلَ بِأُحُدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَالَ وَمُجَذِّرُ بْنُ زِیَادٍ قَتَلَہُ الْحَارِثُ بْنُ سُوَیْدٍ غِیلَۃً وَکَانَ مِنْ قِصَّۃِ الْمُجَذَّرِ بْنِ زِیَادٍ أَنَّہُ قَتَلَ سُوَیْدَ بْنَ الصَّامِتِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ أَسْلَمَ الْحَارِثُ بْنُ سُوَیْدِ بْنِ الصَّامِتِ وَمُجَذِّرُ بْنُ زِیَادٍ فَشَہِدَا بَدْرًا فَجَعَلَ الْحَارِثُ یَطْلُبُ مُجَذِّرًا لِیَقْتُلَہُ بِأَبِیہِ فَلَمْ یَقْدِرْ عَلَیْہِ یَوْمَئِذٍ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ وَجَالَ الْمُسْلِمُونَ تِلْکَ الْجَوْلَۃَ أَتَاہُ الْحَارِثُ مِنْ خَلْفِہِ فَضَرَبَ عُنُقَہُ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَدِینَۃِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی حَمْرَائِ الأَسَدِ فَلَمَّا رَجَعَ أَتَاہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَأَخْبَرَہُ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ سُوَیْدٍ قَتَلَ مُجَذِّرَ بْنَ زِیَادٍ غِیلَۃً وَأَمَرَہُ بِقَتْلِہِ فَرَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی قُبَائَ فَلَمَّا رَآہُ دَعَا عُوَیْمَ بْنَ سَاعِدَۃَ فَقَالَ قَدِمَ الْحَارِثُ بْنُ سُوَیْدٍ إِلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَاضْرِبْ عُنُقَہُ بِالْمُجَذِّرِ بْنِ زِیَادٍ فَإِنَّہُ قَتَلَہُ یَوْمَ أُحُدٍ غِیلَۃً فَأَخَذَہُ عُوَیْمٌ فَقَالَ الْحَارِثُ دَعْنِی أُکَلِّمُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَبَی عَلَیْہِ عُوَیْمٌ فَجَابَذَہُ یُرِیدُ کَلاَمَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَہَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُرِیدُ أَنْ یَرْکَبَ فَجَعَلَ الْحَارِثُ یَقُولُ قَدْ وَاللَّہِ قَتَلْتُہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا کَانَ قَتْلِی إِیَّاہُ رُجُوعًا عَنِ الإِسْلاَمِ وَلاَ ارْتِیَابًا فِیہِ وَلَکِنَّہُ حَمِیَّۃُ الشَّیْطَانِ وَأَمْرٌ وُکِلْتُ فِیہِ إِلَی نَفْسِی فَإِنِّی أَتُوبُ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَی رَسُولِ اللَّہِ وَأُخْرِجُ دِیَتَہُ وَأَصُومُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ وَأُعْتِقُ رَقَبَۃً وَأُطْعِمُ سِتِّینَ مِسْکِینًا إِنِّی أَتُوبُ إِلَی اللَّہِ وَجَعَلَ یُمْسِکُ بِرِکَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وبَنُو مُجَذِّرٍ حُضُورٌ لاَ یَقُولُ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا حَتَّی إِذَا اسْتَوْعَبَ کَلاَمَہُ قَالَ : قَدِّمْہُ یَا عُوَیْمُ فَاضْرِبْ عُنُقَہُ ۔ فَضَرَبَ عُنُقَہُ۔ [ضعیف جداً]
(١٦٠٦١) واقدی شہداء احد کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مجذر بن زیاد کو حارث بن سوید نے دھوکے سے قتل کیا۔ ان کا واقعہ کچھ اس طرح سے ہے کہ مجذر نے اس کے والد سوید بن صامت کو جاہلیت میں قتل کیا تھا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے تو مجذر اور حارث بن سوید مسلمان ہوگئے اور بعد میں شریک ہوئے تو حارث نے اس دن بھی مجذر کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن نہ کرسکا۔ جب احد کا دن ہوا اور مسلمان پسپا ہونے لگے تو حارث پیچھے سے آیا اور مجذر کو قتل کردیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے پھر حمراء الاسد کی طرف نکلے۔ جب واپس لوٹے تو جبرائیل نے آکر آپ کو بتلایا کہ مجذر کو حارث نے قتل کیا ہے اور وہ بھی دھوکے سے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل کا حکم دے دیا۔ جب آپ قباء میں آئے تو وہاں حارث کر دیکھا تو آپ نے عویمر بن ساعدہ کو بلایا اور حکم دیا کہ حارث مسجد کے دروازے کی طرف آ رہا ہے۔ اسے مجذر بن زیاد جس کو اس نے احد کے دن دھوکے سے قتل کیا تھا کے بدلے میں قتل کر دے۔ عویمر نے اسے پکڑ لیا تو وہ کہنے لگا : ایک مرتبہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کرلینے دو ۔ عویمر نے انکار کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہونے کے لیے جانے لگے تو وہ کہنے لگا : اللہ کی قسم ! میں نے اسے قتل کیا ہے یا رسول اللہ ! اور میں کوئی اسلام سے مرتد یا اس میں شک کرتے ہوئے قتل نہیں کیا۔ شیطانی حمیت کی وجہ سے میں نے اسے قتل کیا۔ اب میں اللہ سے توبہ کرتا ہوں، اس کی دیت دیتا ہوں، غلام آزاد کرتا ہوں ٢ مہینے کے روزے رکھتا ہوں، ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاتا ہوں اور میں اللہ سے توبہ کرتا ہوں اور اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سواری کی لگام کو پکڑ لیا۔ بنو مجذر بھی وہاں موجود تھے لیکن وہ خاموش تھے۔ انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ نہیں کہا تھا۔ جب اس کی بات زیادہ لمبی ہونے لگی تو آپ نے عویمر کو حکم دیا : عویمر اسے پکڑو اور قتل کر دو تو عویمر نے اس کی گردن مار دی۔

16068

(۱۶۰۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَّبِیُّ وَہُوَ یَذْکُرُ مِنْ عُرِفَ بِالنِّفَاقِ فِی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ وَالْحَارِثُ بْنُ سُوَیْدِ بْنِ صَامِتٍ مِنْ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ شَہِدَ بَدْرًا وَہُوَ الَّذِی قَتَلَ الْمُجَذِّرَ یَوْمَ أُحُدٍ غِیلَۃً فَقَتَلَہُ بِہِ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٦٠٦٢) مفضل بن غسان غلابی ان منافقین کے بارے میں فرماتے ہیں جو نفاق کے ساتھ عہد رسالت میں مشہور تھے کہ حارث بن سوید جو بنی عمرو بن عوف سے تھا اور میں شریک ہوا۔ اس نے مجذر کو احد کے دن قتل کیا تو اسے بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قصاصاً قتل کردیا۔

16069

(۱۶۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا شُرَیْحٍ الْکَعْبِیَّ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ إِنَّکُمْ مَعْشَرَ خُزَاعَۃَ قَتَلْتُمْ ہَذَا الْقَتِیلَ مِنْ ہُذَیْلٍ وَإِنِّی عَاقِلُہُ فَمَنْ قُتِلَ لَہُ بَعْدَ مَقَالَتِی ہَذِہِ قَتِیلٌ فَأَہْلُہُ بَیْنَ خِیرَتَیْنِ بَیْنَ أَنْ یَأْخُذُوا الْعَقْلَ وَبَیْنَ أَنْ یَقْتُلُوا۔ [صحیح]
(١٦٠٦٣) ابو شریح کعبی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خزاعہ کے نوجوانو ! تم نے ہذیل کا یہ قتل کیا ہے، میں اس کی دیت ادا کررہا ہوں۔ جس نے میری اس بات کے بعد اگر کوئی قتل کیا تو وہ اس کے اہل دو معاملوں میں ایک کے اختیار کے اہل ہوں گے چاہے دیت لے لیں چاہے قتل کردیں۔

16070

(۱۶۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِکُ بْنُ یَحْیَی بْنِ مَالِکٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ قَالَ : کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : الدِّیَۃُ لِلْعَاقِلَۃِ لاَ تَرِثُ الْمَرْأَۃُ مِنْ دِیَۃِ زَوْجِہَا حَتَّی قَالَ لَہُ الضَّحَّاکُ بْنُ سُفْیَانَ کَتَبَ إِلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَن أُوَرِّثَ امْرَأَۃَ أَشْیَمَ الضِّبَابِیِّ مِنْ دِیَۃِ زَوْجِہَا۔فَرَجَعَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ وَقَالَ فِیہِ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- اسْتَعْمَلَہُ عَلَی الأَعْرَابِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٠٦٤) سعید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) یہ فرماتے تھے کہ دیت سے بیوی کو کچھ نہ ملے گا۔ یہاں تک کہ ضحاک بن سفیان نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ لکھ کر بھیجا تھا کہ میں اشیم ضابی کی عورت کو اس کے خاوند کی دیت سے حصہ دوں تو حضرت عمر نے رجوع کرلیا۔
احمد بن صالح فرماتے ہیں کہ سعید کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اعرابیوں پر عامل مقرر فرمایا تھا۔

16071

(۱۶۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ وَجَدْتُ فِی کِتَابِی عَنْ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ ابْنُ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الْعَقْلَ مِیرَاثٌ بَیْنَ وَرَثَۃِ الْقَتِیلِ عَلَی قَرَابَتِہِمْ فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَۃِ ۔ قَالَ : وَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ عَقْلَ الْمَرْأَۃِ بَیْنَ عَصَبَتِہَا مَنْ کَانُوا لاَ یَرِثُونَ مِنْہَا شَیْئًا إِلاَّ مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِہَا وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُہَا بَیْنَ وَرَثَتِہَا وَہُمْ یَقْتُلُونَ قَاتِلَہَا۔ [حسن]
(١٦٠٦٥) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیت مقتول کے ورثاء کے درمیان وراثت ہوگی اور جو بچے وہ عصبہ کے لیے ہے اور فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا : عورت کی دیت اس کے ورثاء کے درمیان تقسیم کردی جائے اور ان عصبہ کو بھی دیا جائے جن کا حصہ مقرر نہیں ہے۔ اگر وہ قتل کی گئی ہے تو اس کی دیت ورثاء کے درمیان ہے۔ کیونکہ وہی اس کے قاتل کو قتل کریں گے۔

16072

(۱۶۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : عَقْلُ الرَّجُلِ الْحُرِّ مِیرَاثٌ بَیْنَ وَرَثَتِہِ مَنْ کَانُوا یُقْسَمُ بَیْنَہُمْ عَلَی فَرَائِضِہِمْ کَمَا یَقْسِمُونَ مِیرَاثَہُ قَضَی بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعَقْلُ الْمَرْأَۃِ الْحُرَّۃِ مِیرَاثٌ بَیْنَ وَرَثَتِہَا مَنْ کَانُوا یُقْسَمُ بَیْنَہُمْ کَمَا یُقْسَمُ مِیرَاثُہَا وَیَعْقِلُ عَنْہَا عَصَبَتُہَا إِذَا قَتَلَتْ قَتِیلاً أَوْ جَرَحَتْ جَرِیحًا قَضَی بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔وَعَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ قَالَ سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الأَخِ مِنَ الأُمِّ ہَلْ یَرِثُ مِنَ الدِّیَۃِ إِذَا لَمْ یَکُنْ مِنْ أَبِیہِ قَالَ نَعَمْ قَدْ وَرَّثَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَشُرَیْحٌ وَکَانَ عُمَرُ یَقُولُ إِنَّمَا دِیَتُہُ بِمَنْزِلَۃِ مِیرَاثِہِ۔ [حسن]
(١٦٠٦٦) جابر بن زید فرماتے ہیں کہ آزاد آدمی کی دیت اس کے ورثاء کے درمیان وراثت ہوگی اور وہ ان کے درمیان فرضی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے اور آزاد عورت کی وراثت اس کے ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگی اور اگر عورت قتل کرے یا کسی کو زخمی کرے تو اس کے عصبہ اس کی دیت ادا کریں گے اور یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ ہے۔ عمرو بن ہرم سے روایت ہے کہ جابر بن زید سے سوال کیا گیا : کیا باپ کی عدم موجودگی میں اخیافی بھائی دیت کا وارث ہوگا ؟ فرمایا : ہاں، حضرت عمر، حضرت علی (رض) اور شریح اسے وارث بناتے تھے اور حضرت عمر فرمایا کرتے تھے کہ اس کی دیت اس کی میراث کے قائم مقام ہے۔

16073

(۱۶۰۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَمَّنْ أَخْبَرَہُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَقَدْ ظَلَمَ مَنْ لَمْ یُوَرِّثِ الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مِنَ الدِّیَۃِ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٦٠٦٧) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اس نے ظلم کیا جو بھائیوں کو ماں کی دیت سے حصہ دار نہیں بناتا۔

16074

(۱۶۰۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الدِّیَۃُ تُقْسَمُ عَلَی فَرَائِضِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَیَرِثُ مِنْہَا کُلُّ وَارِثٍ۔ [ضعیف]
(١٦٠٦٨) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : دیت اللہ کے فرض کردہ حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی اور ہر وارث کو اس سے حصہ ملے گا۔

16075

(۱۶۰۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْقَارِئُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنِی خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ أَبَا سِنَانٍ الدُّؤَلِیَّ حَدَّثَہُ: أَنَّہُ عَادَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی شَکْوًی لَہُ اشْتَکَاہَا قَالَ فَقُلْتُ لَہُ : لَقَدْ تَخَوَّفْنَا عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فِی شَکْوَاکَ ہَذَا۔ فَقَالَ: لَکِنِّی وَاللَّہِ مَا تَخَوَّفْتُ عَلَی نَفْسِی مِنْہُ لأَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ یَقُولُ: إِنَّکَ سَتُضْرَبُ ضَرْبَۃً ہَا ہُنَا وَضَرْبَۃً ہَا ہُنَا۔ وَأَشَارَ إِلَی صُدْغَیْہِ فَیَسِیلُ دَمُہَا حَتَّی یَخْضِبَ لِحْیَتَکَ وَیَکُونُ صَاحِبُہَا أَشْقَاہَا کَمَا کَانَ عَاقِرُ النَّاقَۃِ أَشْقَی ثَمُودَ۔ [ضعیف]
(١٦٠٦٩) ابو سنان دؤلی فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت علی کے زخمی ہونے کے بعد عیادت کی اور کہنے لگے : اے امیر المؤمنین ! آپ کی اس تکلیف کا ہمیں خوف ہے (کہ اسی تکلیف میں آپ شہید نہ ہوجائیں) تو حضرت علی فرمانے لگے کہ واللہ ! مجھے تو اپنے نفس کا کوئی خوف نہیں؛کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن رکھا ہے کہ عنقریب تجھے یہاں یہاں مارا جائے گا آپ کا اشارہ کنپٹی کی طرف تھا اور داڑھی خون سے تر ہوگئی اور تیرا صاحب سب سے زیادہ بدبخت ہوگا جس طرح قوم ثمود میں اونٹنی کی کوچیں کاٹنے والا بدبخت ترین انسان تھا۔

16076

(۱۶۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الشَّاذَیَاخِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی حِصْنٌ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : عَلَی الْمُقْتَتِلِینَ أَنْ یَنْحَجِزُوا الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ وَإِنْ کَانَتِ امْرَأَۃً۔ [ضعیف]
(١٦٠٧٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقتول کے وارثوں کے بارے میں فرمایا : کہ اگر ان میں پہلا قصاص سے معاف کر دے تو پہلے کی بات ہی مانو اگرچہ وہ عورت ہی ہو۔

16077

(۱۶۰۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّہُ قَالَ فِی حَدِیثِ النَّبِیِّ -ﷺ- لأَہْلِ الْقَتِیلِ أَنْ یَنْحَجِزُوا الأَدْنَی فَالأَدْنَی وَإِنْ کَانَتِ امْرَأَۃً وَذَلِکَ أَنْ یُقْتَلَ الْقَتِیلُ وَلَہُ وَرَثَۃٌ رِجَالٌ وَنِسَائٌ یَقُولُ فَأَیُّہُمْ عَفَا عَنْ دَمِہِ مِنَ الأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ مِنْ رَجُلٍ أَوِامْرَأَۃٍ فَعَفْوُہُ جَائِزٌ لأَنَّ قَوْلَہُ یَنْحَجِزُوا یَعْنِی یَکُفُّوا عَنِ الْقَوَدِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٧١) ابو عبید حدیثِ رسول میں اہل مقتول کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر ان کا ادنی بھی رکاوٹ بنے تو چاہے وہ عورت ہو اور اس کے لیے مردوں اور عورتوں کی وراثت ہوگی اور ساتھ یہ بھی فرما رہے تھے کہ جو بھی قریبیمرد ہو یا عورت اگر درگزر کردے تو اس کا معاف کرنا جائز ہے اس لیے کہ اس کے قول ” ینحجزوا کا معنیٰ ہے کہ قصاص سے رک جائیں۔

16078

(۱۶۰۷۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ : وَجَدَ رَجُلٌ عِنْدَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہَا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَجَدَ عَلَیْہَا بَعْضُ إِخْوَتِہَا فَتَصَدَّقَ عَلَیْہِ بِنَصِیبِہِ فَأَمَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِسَائِرِہِمْ بِالدِّیَۃِ۔ [صحیح]
(١٦٠٧٢) زید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کے پاس غیر مرد کو دیکھا تو اس عورت کو قتل کردیا تو یہ فیصلہ حضرت عمر کے پاس آیا، مقتولہ کے کچھ بھائیوں نے اپنا حصہ صدقہ کردیا تو حضرت عمر نے تمام کے لیے دیت کا حکم دے دیا۔

16079

(۱۶۰۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ الْجُہَنِیِّ : أَنَّ رَجُلاً قَتَلَ امْرَأَتَہُ اسْتَعْدَی ثَلاَثَۃُ إِخْوَۃٍ لَہَا عَلَیْہِ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَعَفَا أَحَدُہُمْ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْبَاقِیَیْنِ خُذَا ثُلُثَیِ الدِّیَۃِ فَإِنَّہُ لاَ سَبِیلَ إِلَی قَتْلِہِ۔ [صحیح]
(١٦٠٧٣) زید بن وہب جہنی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو قتل کردیا۔ عورت کے تین بھائیوں نے بدلہ طلب کیا تو حضرت عمر کے پاس فیصلہ آیا۔ ایک بھائی نے معاف کردیا تو آپ نے باقی دو کو بھی فرمایا : دیت لے لو اب قتل کی کوئی راہ نہیں ہے۔

16080

(۱۶۰۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ہُوَ ابْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِرَجُلٍ قَدْ قَتَلَ عَمْدًا فَأَمَرَ بِقَتْلِہِ فَعَفَا بَعْضُ الأَوْلِیَائِ فَأَمَرَ بِقَتْلِہِ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : کَانَتِ النَّفْسُ لَہُمْ جَمِیعًا فَلَمَّا عَفَا ہَذَا أَحْیَا النَّفْسَ فَلاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَأْخُذَ حَقَّہُ حَتَّی یَأْخُذَ غَیْرُہُ قَالَ فَمَا تَرَی قَالَ أَرَی أَنْ تَجْعَلَ الدِّیَۃَ عَلَیْہِ فِی مَالِہِ وَتَرْفَعَ حِصَّۃَ الَّذِی عَفَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَأَنَا أَرَی ذَلِکَ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَالْمَوْصُولُ قَبْلَہُ یَؤَکِّدُہُ۔ [ضعیف]
(١٦٠٧٤) ابراہیم نخعی فرماتی ہیں کہ حضرت عمر کے پاس ایک شخص کا فیصلہ لایا گیا جس نے قتل عمد کیا تھا۔ حضرت عمر کے پاس بعض اولیاء نے اسے معاف کردیا لیکن حضرت عمر نے پھر بھی اسے قتل کرنے کا حکم دے دیا تو ابن مسعود نے دیکھا تو فرمایا : یہ سب اس کے وارث ہیں تو بعض نے معاف کردیا تو کس طرح اسے قتل کیا جاسکتا ہے تو حضرت عمر نے پوچھا : پھر آپ کی کیا رائے ہے ؟ فرمایا : دیت لگائی جائے جتنا حصہ معاف کردیا گیا ہے۔ اسے چھوڑ کر باقی دیت لے لی جائے۔ حضرت عمر نے فرمایا : میرا بھی یہی فیصلہ ہے۔
یہ منقطع ہے، اس سے پہلے والا متصل ہے وہ اس کی تائید کرتا ہے۔

16081

(۱۶۰۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ بْنِ ہَارُونَ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ الْبَکْرَاوِیُّ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ حَمْزَۃَ أَبِی عُمَرَ الْعَائِذِیِّ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَوْفٌ الأَعْرَابِیُّ أَظُنُّہُ عَنْ حَمْزَۃَ الْعَائِذِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جِیئَ بِالْقَاتِلِ الَّذِی قَتَلَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ بِہِ وَلِیُّ الْمَقْتُولِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَتَعْفُو؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : أَتَأْخُذُ الدِّیَۃَ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : أَتَقْتُلُ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَاذْہَبْ بِہِ فَلَمَّا ذَہَبَ دَعَاہُ فَقَالَ : أَمَا إِنَّکَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْہُ فَإِنَّہُ یَبُوء ُ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِ صَاحِبِکَ ۔ فَعَفَا عَنْہُ فَأَرْسَلَہُ قَالَ فَرَأَیْتُہُ وَہُوَ یَجُرُّ نِسْعَتَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٠٧٥) وائل بن حجر حضرمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک قاتل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا۔ آپ نے ولی المقتول سے پوچھا : کیا تم اسے معاف کرتے ہو ؟ کہنے لگا : نہیں، پھر پوچھا : دیت پر راضی ہوتے ہو ؟ کہا : نہیں پوچھا : اسے قتل کرو گے ؟ کہا : ہاں۔ فرمایا : تو ٹھیک ہے اسے لے جاؤ۔ وہ اسے لے گیا، پھر آپ نے بلایا اور فرمایا : اگر تو اسے معاف کر دے تو تیرے اور مقتول کے گناہ اس پر ہوں گے تو اس نے اسے معاف کردیا۔ فرماتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا کہ وہ اپنے تسمے کو کھینچتے ہوئے جا رہا تھا۔

16082

(۱۶۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَ عَمْدًا دُفِعَ إِلَی وَلِیِّ الْمَقْتُولِ فَإِنْ شَائَ قَتَلَہُ وَإِنْ شَائَ أَخَذَ الدِّیَۃَ۔ [حسن]
(١٦٠٧٦) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جان بوجھ کر قتل کرے تو اسے ولی المقتول کے حوالے کیا جائے وہ چاہے تو اس سے دیت لے لے چاہے تو قتل کر دے۔

16083

(۱۶۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ خَصْلَتَانِ سَمِعْتُہُمَا مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ کَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَۃَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْیُحِدَّ أَحَدُکُمْ شَفْرَتَہُ وَلْیُرِحْ ذَبِیحَتَہُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۱۹۰۰]
(١٦٠٧٧) شداد بن اوس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دو خصلتوں کے بارے میں سنا، آپ نے فرمایا : اللہ نے ہر چیز پر احسان فرض کردیا ہے۔ جب تم قتل کرو تو قتل میں احسان کرو اور جب تم ذبح کرو تو ذبح میں احسان کرو، اپنی چھری کو تیز کرلو اور ذبیحہ کو آرام پہنچاؤ۔

16084

(۱۶۰۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أَحْمَدَ : مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الْوَہَّابِ یَقُولُ سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ حَمَّادٍ عَنْ حَدِیثِ ہُنَیِّ بْنِ نُوَیْرَۃَ فَقَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہُنَیِّ بْنِ نُوَیْرَۃَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَعَفُّ النَّاسِ قِتْلَۃً أَہْلُ الإِیمَانِ ۔ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ شِبَاکٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [ضعیف]
(١٦٠٧٨) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاتل سے درگزر کرنا اہل ایمان کا شیوہ ہے۔

16085

(۱۶۰۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ قَدَرَ عَلَی قَاتِلِ أَخِیہِ أَعَلَیْہِ حَرَجٌ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ اللَّہِ إِنْ خَافَ أَنْ یَفُوتَہُ قَبْلَ أَنْ یَبْلُغَ بِہِ الإِمَامَ إِنْ ہُوَ قَتَلَہُ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنْ لاَ یُغْتَصَبَ فِی قَتْلِ النُّفُوسِ دُونَ الإِمَامِ۔ [صحیح۔ الی ابن شہاب] وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الَّتِی وُطِئَتْ مُسْتَکْرَہَۃً حَیْثُ کَتَبَ إِلَی الآفَاقِ : أَنْ لاَ تَقْتُلُوا أَحَدًا إِلاَّ بِإِذْنِی۔
(١٦٠٧٩) ابن شہاب اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو اپنے بھائی کے قاتل کو پکڑ لے اور امام کے پاس لانے سے پہلے اس سے قصاص لے لے کہسنت یہی ہے کہ نفوس کے قتل میں امام کے حکم کے بغیر غضب کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ۔
حضرت عمر سے بھی ہمیں ایک روایت نقل کی گئی کہ انھوں نے اپنے عاملوں کی طرف یہ لکھا تھا کہ کسی کو میرے حکم کے بغیر قتل نہ کیا جائے۔

16086

(۱۶۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {فَمَنِ اعْتَدَی عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوا عَلَیْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَی عَلَیْکُمْ} وَقَوْلِہِ {وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِہِ فَأُولَئِکَ مَا عَلَیْہِمْ مِنْ سَبِیلٍ} وَقَوْلِہِ {وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِہِ} وَقَوْلِہِ {وَجَزَاء ُ سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِثْلُہَا} فَہَذَا وَنَحْوُہُ نَزَلَ بِمَکَّۃَ وَالْمُسْلِمُونَ یَوْمَئِذٍ قَلِیلٌ لَیْسَ لَہُمْ سُلْطَانٌ یَقْہَرُ الْمُشْرِکِینَ وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ یَتَعَاطَوْنَہُمْ بِالشَّتْمِ وَالأَذَی فَأَمَرَ اللَّہُ الْمُسْلِمِینَ مَنْ یُجَازَی مِنْہُمْ أَنْ یُجَازُوا بِمِثْلِ الَّذِی أُتِیَ إِلَیْہِ أَوْ یَصْبِرُوا وَیَعْفُوا فَہُوَ أَمْثَلُ فَلَمَّا ہَاجَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَدِینَۃِ وَأَعَزَّ اللَّہُ سُلْطَانَہُ أَمَرَ الْمُسْلِمِینَ أَنْ یَنْتَہُوا فِی مَظَالِمِہِمْ إِلَی سُلْطَانِہِمْ وَلاَ یَعْدُو بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ کَأَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَقَالَ {وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہِ سُلْطَانًا فَلاَ یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ إِنَّہُ کَانَ مَنْصُورًا} یَقُولُ یَنْصُرُہُ السُّلْطَانُ حَتَّی یُنْصِفَہُ مِنْ ظَالِمِہِ وَمَنِ انْتَصَرَ لِنَفْسِہِ دُونَ السُّلْطَانِ فَہُوَ عَاصٍ مُسْرِفٌ قَدْ عَمِلَ بَحَمِیَّۃِ الْجَاہِلِیَّۃِ وَلَمْ یَرْضَ بِحُکْمِ اللَّہِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٨٠) عبداللہ بن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : { فَمَنِ اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ } [البقرۃ ١٩٤] اور اس فرمان { وَلَمَنْ انتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِہِ فَاُوْلٰٓئِکَ مَا عَلَیْہِمْ مِّنْ سَبِیْلٍ } [الشوری ٤١] اور اللہ کا یہ فرمان : { وَ اِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِہٖ } [النحل ١٢٦] اور یہ فرمان : { وَجَزَآئُ سَیَِّٔۃٍ سَیَِّٔۃٌ مِّثْلُہَا } [الشوریٰ ٤٠] یہ آیت اور ان جیسی دوسری آیات کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ مکہ میں نازل ہوئیں اور مکہ میں مسلمان تھوڑے تھے، ان کا کوئی امام نہیں تھا جو انھیں مشرکین کی تکالیف سے نجات دلاتا تو مسلمانوں کو بھی حکم تھا کہ مسرکین جیسی تکلیف تمہیں دیں ویسا بدلہ تم خود اسے دو یا صبر کرتے ہوئے درگزر کر دو تو یہ زیادہ بہتر ہے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ہجرت کی تو آپ کو اللہ نے بادشاہت کے ساتھ عزت بخشی تو مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ آپس کے معاملات اپنے بادشاہ کے سامنے لاؤ اور جاہلوں کی طرح ایک دوسرے کے دشمن نہ بنو، فرمایا : { وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ اِنَّہٗ کَانَ مَنْصُوْرًا } [الاسراء ٣٣] سلطان اس کی مدد کرے، ظالم سے انصاف دلائے اور جو بادشاہ کے بغیر اپنا فیصلہ خود کرلے وہ نافرمان ہے، اسراف کرنے والا ہے اور جاہلیت کا کام کرنے والا ہے جو اللہ کے فیصلہ پر راضی نہ ہوا۔

16087

(۱۶۰۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ یَؤُمَّنَّ أَحَدٌ جَالِسًا بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَعَمْدُ الصَّبِیِّ وَخَطَأُہُ سَوَائٌ فِیہِ الْکَفَّارَۃُ وَأَیُّمَا امْرَأَۃٍ تَزَوَّجَتْ عَبْدَہَا فَاجْلِدُوہَا الْحَدَّ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرَاوِیہِ جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ۔ [ضعیف]
(١٦٠٨١) حکم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے یہ فیصلہ کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کوئی بھی بیٹھ کر امامت نہ کروائے اور بچے کا عمداً یا خطأ برابر ہے، اس میں کفارہ ہے اور جو بھی عورت اپنے غلام سے زنا کروائے تو اسے حداً کوڑے مارو۔
یہ منقطع ہے اور اس کی سند میں جابر جعفی ہے۔ اور یہ متروک ہے۔

16088

(۱۶۰۸۲) وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِإِسْنَادٍ فِیہِ ضَعْفٌ أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَابُورَ الدَّقِیقِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْحَلَبِیُّ : عُبَیْدُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ضُمَیْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَمْدُ الْمَجْنُونِ وَالصَّبِیِّ خَطَأٌ۔ [ضعیف جداً]
(١٦٠٨٢) حسین بن عبداللہ بن ضمیرہ اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا : بچے کا عمداً اور مجنوں کا عمداً بھی خطا ہے۔

16089

(۱۶۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَثَبَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَلَی الْہُرْمُزَانِ فَقَتَلَہُ فَقِیلَ لِعُمَرَ إِنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَتَلَ الْہُرْمُزَانَ۔قَالَ : وَلِمَ قَتَلَہُ؟ قَالَ : إِنَّہُ قَتَلَ أَبِی؟ قِیلَ : وَکَیْفَ ذَاکَ؟ قَالَ : رَأَیْتُہُ قَبْلَ ذَلِکَ مُسْتَخْلِیًا بِأَبِی لُؤْلُؤَۃَ وَہُوَ أَمَرَہُ بِقَتْلِ أَبِی۔ قَالَ عُمَرُ : مَا أَدْرِی مَا ہَذَا انْظُرُوا إِذَا أَنَا مُتُّ فَاسْأَلُوا عُبَیْدَ اللَّہِ الْبَیِّنَۃَ عَلَی الْہُرْمُزَانِ ہُوَ قَتَلَنِی فَإِنْ أَقَامَ الْبَیِّنَۃَ فَدَمُہُ بِدَمِی وَإِنْ لَمْ یُقِمِ الْبَیِّنَۃَ فَأَقِیدُوا عُبَیْدَ اللَّہِ مِنَ الْہُرْمُزَانِ۔ فَلَمَّا وَلِیَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قِیلَ لَہُ أَلاَ تُمْضِی وَصِیَّۃَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ : وَمَنْ وَلِیُّ الْہُرْمُزَانِ؟ قَالُوا : أَنْتَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ قَالَ : فَقَدْ عَفَوْتُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف]
(١٦٠٨٣) عبداللہ بن عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر کو زخمی کیا گیا تو عبداللہ بن عمر نے ہرمزان کو قتل کردیا۔ حضرت عمر کو جب یہ بات بتائی گئی تو پوچھا : تم نے اس کو کیوں قتل کیا ؟ فرمایا : اس نے میرے باپ کو قتل کیا ہے۔ پوچھا : وہ کیسے ؟ کہنے لگے : میں نے اسے ابو لؤلؤ سے مشورہ کرتے دیکھا تھا، اسی نے میرے والد کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔ حضرت عمر نے فرمایا : مجھے نہیں پتہ کہ کیا معاملہ ہے۔ دیکھو اگر میں شہید ہو جاؤں تو عبیداللہ سے اس بارے میں پوچھنا، اگر وہ کوئی گوہ پیش کریں تو ٹھیک ہے ورنہ اس سے ہرمزان کا قصاص لے کردینا۔ جب حضرت عثمان والی بنے تو انھیں کہا گیا کہ عبیداللہ کے بارے میں حضرت عمر کی وصیت آپ قائم نہیں کریں گے ؟ پوچھا : ہرمزان کا ولی کون ہے ؟ کہنے لگے : آپ ہیں اے امیر المؤمنین ! تو فرمایا میں نے عبیداللہ بن عمرکو معاف کردیا۔

16090

(۱۶۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ جَارِیَۃً رُضِخَ رَأْسُہَا بَیْنَ حَجَرَیْنِ فَقِیلَ لَہَا مَنْ فَعَلَ ہَذَا بِکِ أَفُلاَنٌ أَفُلاَنٌ حَتَّی سُمِّیَ الْیَہُودِیُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِہَا فَبُعِثَ إِلَی الْیَہُودِیِّ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرُضِخَ رَأْسُہُ بَیْنَ حَجَرَیْنِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٠٨٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا، اس سے پوچھا گیا : تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا ہے کیا فلاں فلاں نے ؟ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام لیا گیا اس نے سر سے ہاں کا اشارہ کیا تو اس یہودی کو بلایا گیا، اس یہودی نے اعتراف کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان کچل دیا جائے۔

16091

(۱۶۰۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَہْطًا مِنْ عُرَیْنَۃَ قَدِمُوا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالُوا إِنَّا قَدِ اجْتَوَیْنَا الْمَدِینَۃَ فَعَظُمَتْ بُطُونُنَا وَتَہَشَّمَتْ أَعْضَاؤُنَا۔ فَأَمَرَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَلْحَقُوا بِرَاعِی الإِبِلِ فَیَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا قَالَ فَلَحِقُوا بِرَاعِی الإِبِلِ فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا حَتَّی صَلَحَتْ بُطُونُہُمْ وَأَلْوَانُہُمْ فَقَتَلُوا الرَّاعِیَ وَاسْتَاقُوا الإِبِلَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَبَعَثَ فِی طَلَبِہِمْ فَقَطَعَ أَیْدِیَہُمْ وَأَرْجُلَہُمْ وَسَمَرَ أَعْیُنَہُمْ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامٍ زَادَ فِیہِ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ : وَتَرَکَہُمْ فِی الْحَرَّۃِ حَتَّی مَاتُوا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٠٨٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ عرینہ قبیلہ کی ایک جماعت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگے : ہم نے مدینہ کو اپنا مسکن بنایا ہمارے پیٹ بڑھ گئے، اعضاء کمزورہو گئے۔ آپ نے انھیں حکم دیا کہ اونٹوں کے چرواہے کے ساتھ رہو اور ان کا دودھ اور پیشاب ملا کر پیو۔ وہ چلے گئے اور اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا، وہ صحیح ہوگئے تو انھوں نے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہانک کرلے گئے۔ جب یہ بات آپ کو پتہ چلی تو آپ نے انھیں گرفتار کروایا۔ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھروائیں۔
حضرت قتادہ کی روایت میں یہ بھی ہے کہ ان کو دھوپ میں پھینک دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔

16092

(۱۶۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ أَبِی الثَّلْجِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَنَسٍ : إِنَّمَا سَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَعْیُنَہُمْ لأَنَّہُمْ سَمَرُوا أَعْیُنَ الرِّعَائِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ غَیْلاَنَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٠٨٦) حضرت انس فرماتے ہیں کہ آپ نے ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں اس لیے پھروائیں کہ انھوں نے چرواہے کی آنکھوں میں سلائیاں پھیریں تھیں۔

16093

(۱۶۰۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَیْنٍ : أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ أَقَادَ رَجُلاً مِنْ رَجُلٍ قَتَلَہُ بِعَصًا فَقَتَلَہُ بِعَصًا۔ ورُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا مَثَّلَ بِہِ ثُمَّ قَتَلَہُ مُثِّلَ بِہِ ثُمَّ قُتِلَ۔ [صحیح]
(١٦٠٨٧) عمر بن حسین کہتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے ایک شخص کو دوسرے سے قصاص دلایا کہ اس نے لاٹھی سے قتل کیا تھا تو اسے بھی لاٹھی سے مارا گیا اور شعبی کی ایک روایت میں ہے کہ اگر وہ مثلہ کر کے قتل کرے تو اس کا بھی مثلہ کر کے قتل کیا جائے۔

16094

(۱۶۰۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قَیْسٌ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِیِّ عَنْ أَبِی عَازِبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِحَدِیدَۃٍ۔ کَذَا أَتَی بِہِ قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ جَابِرٍ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ جَابِرٍ عَلَی اللَّفْظِ الَّذِی مَضَی فِی بَابِ شِبْہِ الْعَمْدِ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ۔ [ضعیف]
(١٦٠٨٨) نعمان بن بشیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : قصاص صرف لوہے کے ساتھ ہے۔

16095

(۱۶۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ النُّعْمَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْجَرَائِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ عَنْ مُبَارَکٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِالسَّیْفِ ۔ قَالَ یُونُسُ قُلْتُ لِلْحَسَنِ : عَمَّنْ أَخَذْتَ ہَذَا؟ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ یَذْکُرُ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٦٠٨٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قصاص صرف تلوار کے ساتھ ہے۔ یونس کہتے ہیں : میں نے حسن سے پوچھا : یہ حدیث تم نے کس سے سنی ہے تو جواب دیا : نعمان بن بشیر (رض) سے۔

16096

(۱۶۰۹۰) وَقِیلَ عَنْ مُبَارَکِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ مَرْفُوعًا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٠٩٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قصاص صرف تلوار کے ساتھ ہے۔ یونس کہتے ہیں : میں نے حسن سے پوچھا : یہ حدیث تم نے کس سے سنی ہے ؟ تو جواب دیا : نعمان بن بشیر (رض) سے۔

16097

(۱۶۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِالسَّیْفِ۔ کَذَا قَالَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [ضعیف]
(١٦٠٩١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قصاص صرف تلوار کے ساتھ ہے۔

16098

(۱۶۰۹۲) وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ بَقِیَّۃَ فَقَالَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ أَبِی مُعَاذٍ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَامِرُ بْنُ سَیَّارٍ عَنْ أَبِی مُعَاذٍ سُلَیْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ۔ وَرُوِیَ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مَرْفُوعًا۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ مُعَلَّی بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ لَمْ یَثْبُتْ لَہُ إِسْنَادٌ۔ مُعَلَّی بْنُ ہِلاَلٍ الطَّحَّانُ مَتْرُوکٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ ضَعِیفٌ وَمُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَجَابِرُ بْنُ یَزِیدَ الْجُعْفِیُّ مَطْعُونٌ فِیہِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٩٢) حضرت ابو معاذ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قصاص صرف تلوار کے ساتھ ہے۔
ان احادیث کی اسناد ثابت نہیں ہیں۔ معلی بن ھلاں طحّان متروک ہے اور سلیمان بن ارقم ضعیف ہے اور مبارک بن فضالہ سے حجت نہیں پکڑی جاسکتی اور جابر بن یزیدجعفی مطعون و متروک ہے۔

16099

(۱۶۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِی النَّضْرِ أَنَّ رَجُلاً قَامَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ظَلَمَنِی عَامِلُکَ وَضَرَبَنِی فَقَالَ عُمَرُ وَاللَّہِ لأُقِیدَنَّکَ مِنْہُ إِذًا فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَتُقِیدُ مِنْ عَامِلِکَ قَالَ نَعَمْ وَاللَّہِ لأُقِیدَنَّ مِنْہُمْ أَقَادَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نَفْسِہِ وَأَقَادَ أَبُو بَکْرٍ مِنْ نَفْسِہِ أَفَلاَ أُقِیدُ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ أَوْ غَیْرَ ذَلِکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ وَمَا ہُوَ قَالَ أَوْ مَا یُرْضِیہِ قَالَ أَوْ ذَلِکَ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مَوْصُولاً وَمُرْسَلاً فِی بَابِ قَتْلِ الإِمَامِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٩٣) ابونضر فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عمر کے پاس آیا اور وہ منبر پر کھڑے تھے، کہنے لگا کہ آپ کے عامل نے مجھے مارا ہے اور مجھ پر ظلم کیا ہے۔ حضرت عمر فرمانے لگے : اللہ کی قسم ! تمہیں ضرور قصاص لے کر دوں گا۔ عمرو بن عاص فرمانے لگے : اے امیر المؤمنین ! کیا آپ اپنے عامل سے قصاص لیں گے۔ فرمایا : ہاں میں اس سے ضرور قصاص لوں گا۔ اللہ کے رسول اور حضرت ابوبکر نے خود قصاص دیا ہے تو کیا میں اس سے قصاص نہ لوں ؟ عمرو بن العاص فرمانے لگے : کیا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوسکتا ؟ پوچھا : وہ کیا ؟ فرمانے لگے : جس پر وہ رضا مند ہوجائے۔ فرمایا : ٹھیک ہے جس پر مظلوم رضا مند ہوجائے۔

16100

(۱۶۰۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {النَّفْسُ بِالنَّفْسِ} قَالَ تُقْتَلُ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَتُفْقَأُ الْعَیْنُ بِالْعَیْنِ وَیُقْطَعُ الأَنْفُ بِالأَنْفِ وَتُنْزَعُ السِّنُّ بِالسِّنِّ وَیُقْتَصُّ الْجِرَاحُ بِالْجِرَاحِ فَہَذَا یَسْتَوِی فِیہِ أَحْرَارُ الْمُسْلِمِینَ فِیمَا بَیْنَہُمْ رِجَالُہُمْ وَنِسَاؤُہُمْ فِیمَا بَیْنَہُمْ إِذَا کَانَ عَمْدًا فِی النَّفْسِ وَمَا دُونَ النَّفْسِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٩٤) ابن عباس (رض) اللہ کے اس فرمان { النَّفْسُ بِالنَّفْسِ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ نفس کو نفس کے بدلے قتل کیا جائے گا، آنکھ آنکھ کے بدلے پھوڑی جائے گی، ناک ناک کے بدلے کاٹا جائے گا، دانت دانت کے بدلے اکھاڑا جائے گا، اور زخم کے بدلے زخم کا قصاص لیا جائے گا، ان اشیاء میں مسلمان، آزاد، مرد اور عورتیں تمام برابر ہیں جب یہ کام جان بوجھ کر کیے جائیں۔

16101

(۱۶۰۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ أُخْتَ الرُّبَیِّعِ أُمَّ حَارِثَۃَ جَرَحَتْ إِنْسَانًا فَاخْتَصَمُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْقِصَاصَ الْقِصَاصَ ۔ فَقَالَتْ أُمُّ الرُّبَیِّعِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُقْتَصُّ مِنْ فُلاَنَۃَ وَاللَّہِ لاَ یُقْتَصُّ مِنْہَا أَبَدًا۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : سُبْحَانَ اللَّہِ الْقِصَاصُ کِتَابُ اللَّہِ ۔ قَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ یُقْتَصُّ مِنْہَا أَبَدًا قَالَ فَمَا زَالَتْ حَتَّی قَبِلُوا الدِّیَۃَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّہِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّہِ لأَبَرَّہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَفَّانَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(١٦٠٩٥) انس (رض) فرماتے ہیں کہ ربیع کی بہن ام حارثہ نے ایک انسان کو زخمی کردیا۔ جھگڑا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ قصاص ہوگا۔ ام ربیع کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! کیا فلانہ سے بھی قصاص لیا جائے گا ؟ اللہ کی قسم ! ہرگز نہیں۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی کتاب میں قصاص ہی ہے۔ تو وہ کہنے لگی : اللہ کی قسم ! قصاص کبھی نہیں لیا جاسکتا، وہ ہمیشہ یہی کہتی رہی یہاں تک کہ وہ لوگ دیت پر راضی ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے کتنے ہی ایسے بندے ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم اٹھالیں تو اللہ ان کو بری کردیتے ہیں۔

16102

(۱۶۰۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَطَمَتِ الرُّبَیِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ جَارِیَۃً فَکَسَرَتْ ثَنِیَّتَہَا فَطَلَبُوا إِلَیْہِمُ الْعَفْوَ فَأَبَوْا وَعَرَضُوا الأَرْشَ عَلَیْہِمْ فَأَبَوْا فَأَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُکْسَرُ ثَنِیَّۃُ الرُّبَیِّعِ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لاَ تُکْسَرُ ثَنِیَّتُہَا۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا أَنَسُ کِتَابُ اللَّہِ الْقِصَاصُ ۔ فَرَضِیَ الْقَوْمُ فَعَفَوْا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّہِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّہِ لأَبَرَّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ ظَاہِرُ الْخَبَرَیْنِ یَدُلُّ عَلَی کَوْنِہِمَا قِصَّتَیْنِ وَإِلاَّ فَثَابِتٌ أَحْفَظُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٠٩٦) حضرت انس فرماتے ہیں ربیع بنت نضر نے ایک لونڈی کو تھپڑ مارا اور اس کے ثنیہ دانت توڑ دیے، انھوں نے معافی مانگی لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ انھوں نے دیت کی بات کی تو بھی انکار کردیا۔ فیصلہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ نے قصاص کا حکم دے دیا۔ انس بن نضر کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! کیا ربیع کے بھی ثنیہ دانت توڑے جائیں گے ؟ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ایسا نہیں ہوسکتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے انس ! کتاب اللہ کا فیصلہ قصاص ہے۔ قوم دیت پر راضی ہوگئی تو آپ نے فرمایا : اللہ کے بندوں میں ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم اٹھالیں تو اللہ ان کی قسم پوری فرما دیتے ہیں۔

16103

(۱۶۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَطَائٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ أُقِیدُ مِنَ الْعِظَامِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٩٧) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ہڈی میں قصاص نہیں ہے۔

16104

(۱۶۰۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ حَدَّثَنَا عَطَاء ُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّ رَجُلاً کَسَرَ فَخِذَ رَجُلٍ فَخَاصَمَہُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ : أَقِدْنِی۔ قَالَ : لَیْسَ لَکَ الْقَوَدُ إِنَّمَا لَکَ الْعَقْلُ۔ قَالَ الرَّجُلُ : فَأَسْمَعْنِی کَالأَرْقَمِ إِنْ یُقْتَلْ یَنْقَمْ وَإِنْ یُتْرَکْ یَلْقَمْ قَالَ فَأَنْتَ کَالأَرْقَمِ۔ [ضعیف]
(١٦٠٩٨) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک شخص کی ران توڑ دی۔ جھگڑا حضرت عمر کے پاس آیا، وہ کہنے لگا : اے امیر المومنین ! مجھے قصاص لے کر دو تو حضرت عمر نے فرمایا : تجھے قصاص نہیں دیت ملے گی تو وہ آدمی کہنے لگا کہ آپ نے مجھے چتکبرے سانپ کی طرح کردیا ہے کہ اگر اسے مارا جائے تو وہ انتقام لیتا ہے، چھوڑا جائے تو کاٹتا ہے تو فرمایا : تو چتکبرے سانپ کی طرح ہی ہے۔

16105

(۱۶۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو: عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَا قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ إِسْمَاعِیلُ فِی حَدِیثِہِ وَکَانُوا یَقُولُونَ : الْقَوَدُ بَیْنَ النَّاسِ مِنْ کُلِّ کَسْرٍ أَوْ جُرْحٍ إِلاَّ أَنَّہُ لاَ قَوَدَ فِی مَأْمُومَۃٍ وَلاَ جَائِفَۃٍ وَلاَ مَتْلَفٍ کَائِنًا مَا کَانَ وَقَالَ عِیسَی فِی حَدِیثِہِ وَکَانُوا یَقُولُونَ الْفَخِذُ مِنَ الْمَتَالِفِ وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بَأَسَانِیدَ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہَا۔ [ضعیف]
(٩٩ ١٦٠) ابوزناد فقہائِ مدینہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہر ٹوٹ پھوٹ اور زخم میں قصاص ہے، ہاں سر کے زخم، پیٹ کے زخم اور وہ زخم جو تلف کرنے والا ہو اس میں قصاص نہیں، دیت ہے اور عیسیٰ اپنی حدیث میں فرماتے ہیں کہ ران زخم میں سے ہے۔

16106

(۱۶۱۰۰) مِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ یَحْیَی وَعِیسَی ابْنَیْ طَلْحَۃَ أَوْ أَحَدِہِمَا عَنْ طَلْحَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ فِی الْمَأْمُومَۃِ قَوَدٌ۔ [حسن]
(١٦١٠٠) حضرت طلحہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سر کے زخم میں قصاص نہیں ہے۔

16107

(۱۶۱۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا رِشْدِینُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنِ ابْنِ صُہْبَانَ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ قَوَدَ فِی الْمَأْمُومَۃِ وَلاَ الْجَائِفَۃِ وَلاَ الْمُنَقِّلَۃِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُعَاذٍ۔ [ضعیف]
(١٦١٠١) عباس بن عبدالمطلب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عام سر کا زخم اور پیٹ کا زخم اور وہ سر کا زخم جس میں ہڈی کے ذرات برآمد ہوں ان میں قصاص نہیں ہے۔

16108

(۱۶۱۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ دَہْثَمِ بْنِ قُرَّانَ الْعِجْلِیِّ حَدَّثَنِی نِمْرَانُ بْنُ جَارِیَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَجُلاً ضَرَبَ رَجُلاً بَالسَّیْفِ عَلَی سَاعِدِہِ فَقَطَعَہَا مِنْ غَیْرِ مَفْصِلٍ فَاسْتَعْدَی عَلَیْہِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَمَرَ لَہُ بِالدِّیَۃِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أُرِیدُ الْقِصَاصَ قَالَ لَہُ: خُذِ الدِّیَۃَ بَارَکَ اللَّہُ لَکَ فِیہَا۔ وَلَمْ یَقْضِ لَہُ بِالْقِصَاصِ۔ [ضعیف]
(١٦١٠٢) نمران بن جاریہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے کے بازو پر مارا، ہڈی تو بچ گئی، لیکن وہ زخمی ہوگیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ آپ نے دیت کا حکم دے دیا۔ وہ شخص کہنے لگا : مجھے قصاص چاہیے تو آپ نے فرمایا : اللہ تجھے اس میں برکت دے، دیت لے لو “ اور آپ نے اسے قصاص نہیں دلوایا۔

16109

(۱۶۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْمَکِّیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ طَاوُسٍ ذَکَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ مِلْکٍ وَلاَ قِصَاصَ فِیمَا دُونَ الْمُوضِحَۃِ مِنَ الْجِرَاحَاتِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(١٦١٠٣) طاؤس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ملکیت سے پہلے طلاق نہیں ہے اور واضح زخم کے علاوہ میں قصاص نہیں ہے۔

16110

(۱۶۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُخَارِقٍ عَنْ طَارِقٍ : أَنَّ خَالِدًا أَقَادَ مَنْ لَطْمَۃٍ۔ [حسن]
(١٦١٠٤) طارق کہتے ہیں کہ حضرت خالد نے تھپڑ کا بھی قصاص لیا۔

16111

(۱۶۱۰۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَقَادَ مِنْ لَطْمَۃٍ۔ قَالَ أَحْمَدُ : ہَکَذَا فِی کِتَابِی۔ [صحیح]
(١٦١٠٥) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ ابن زبیر (رض) نے تھپڑ کا بھی قصاص لیا۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ میری کتاب میں بھی اسی طرح ہے۔

16112

(۱۶۱۰۶) وَرَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَخِی عَمْرٍو عَنْ عَمْرٍو أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا ابْنُ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ فَذَکَرَہُ قَالَ سُفْیَانُ فِی رِوَایَۃِ یَحْیَی اخْتَلَفَ فِیہِ ابْنُ شُبْرُمَۃَ وَابْنُ أَبِی لَیْلَی فَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَۃَ : أَنَا أُقِیدُ۔ وَقَالَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی : لاَ أَعْرِفُ لَعَلَّہَا تَکُونُ شَدِیدَۃً فَیُلْطَمَ دُونَہَا وَیَکُونُ دُونَہَا فَیُلْطَمَ أَشَدَّ مِنْہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : فُقَہَاء ُ الأَمْصَارِ عَلَی أَنْ لاَ قَوَدَ فِیہَا لِقَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی {وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ} وَالْقِصَاصُ ہُوَ الْمُسَاوَاۃُ وَالْمُمَاثَلَۃُ وَاعْتِبَارُ الْمُسَاوَاۃِ فِی مَا بَیْنَ اللَّطْمَتَیْنِ مُتَعَذِّرٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَرُوِّینَا فِی بَابِ قَتْلِ الإِمَامِ وَجُرْحِہِ مَا یُوہِمُ وُجُوبَ الْقِصَاصِ فِی الضَّرْبِ بِالْخَشَبَۃِ وَالسَّوْطِ وَذَلِکَ مَحْمُولٌ عِنْدَہُمْ عَلَی حُصُولِ شَجَّۃٍ أَوْ جُرْحٍ بِہَا یُمْکِنُ اعْتِبَارُ الْمُمَاثَلَۃِ فِیہَا فَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ فِی بَعْضِ تِلْکَ الأَخْبَارِ أَوْ یَکُونُ مَحْمُولاً عَلَی أَنَّہُ رَأَی تَعْزِیرَہُ بِأَنْ یُفْعَلَ بِہِ مِنْ جِنْسِ فِعْلِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٦١٠٦) سفیان بروایت یحییٰ کہتے ہیں کہ اس بارے میں ابن شبرمہ اور ابن ابی لیلیٰ کا اختلاف ہے، ابن شبرمہ کہتے ہیں : میں قصاص لوں گا اور ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : میں نہیں جانتا۔ شاید کہ آپ اس میں سخت ہیں، اس کے علاوہ تھپڑ مارا جائے اور دوسرا پہلے سے بھی زیادہ سخت تھپڑ مار دے۔
شیخ فرماتے ہیں کہ فقہاء امصار فرماتے ہیں کہ اس میں قصاص نہیں ہے۔ اللہ کا فرمان ہے : { وَلَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیَاۃٌ} [البقرۃ ١٧٩] اور قصاص مساوات اور مماثلت کا نام ہے اور دو تھپڑوں میں مساوات ممکن نہیں۔ واللہ اعلم
اور اس باب کہ امام کا قتل یا زخمی کرنا کہ جس میں وجوب قصاص کا وہم ہو لکڑی یا کوڑے سے مارنے میں ہم روایت بیان کرچکے ہیں۔ ہم اس کو اس پر محمول کریں گے کہ یہ اس زخم میں ہے جس میں مماثلت کا اعتبار ممکن ہو اور بعض احادیث میں بھی یہ بات آتی ہے یا ہم اس کو اس بات پر محمول کریں گے کہ انھوں نے اس کی تقریر کی رائے یہ رکھی ہے کہ اس جیسا فعل کیا جائے۔ واللہ اعلم

16113

(۱۶۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَجُلاً طَعَنَ رَجُلاً بِقَرْنٍ فِی رُکْبَتِہِ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- یَسْتَقِیدُ فَقَالَ لَہُ : حَتَّی تَبْرَأَ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَلِیٍّ الْحَافِظِ فَقِیلَ لَہُ : حَتَّی تَبْرَأَ ۔ قَالَ فَأَبَی وَعَجَّلَ فَاسْتَقَادَ فعتبت رِجْلُہُ وَبَرِئَتْ رِجْلُ الْمُسْتَقَادِ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ: لَیْسَ لَکَ شَیْئٌ إِنَّکَ أَبَیْتَ۔ [ضعیف۔ منکر]
(١٦١٠٧) جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کے گھٹنے میں سینگ مار دیا، وہ شخص قصاص کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا تو آپ نے فرمایا : ٹھیک ہو جاؤ پھر آنا۔ اس نے انکار کیا اور فوراً قصاص کا مطالبہ کیا۔ اسے قصاص لے دیا گیا تو جس سے قصاص لیا تھا اس کا گھٹنہ صحیح ہوگیا اور اس کا نہ ہوا تو آپ نے فرمایا : یہ تیرے انکار کی وجہ سے ہے۔

16114

(۱۶۱۰۸) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِدْرِیسَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ فَذَکَرَہُ وَقَالَ فَقِیلَ لَہُ : حَتَّی تَبْرَأَ ۔
(١٦١٠٨) عثمان بن ابی شیبہ نے سابقہ روایت میں ” حتیٰ تبرأ“ کے الفاظ بیان فرمائے ۔

16115

(۱۶۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ : أَخْطَأَ فِیہِ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ وَخَالَفَہُمَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَیْرُہُ فَرَوَوْہُ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرٍو مُرْسَلاً وَکَذَلِکَ قَالَ أَصْحَابُ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْہُ وَہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلاً۔ [صحیح للدارقطنی]
(١٦١٠٩) امام دار قطنی فرماتے ہیں کہ سابقہ روایت میں ابی شیبہ کے بیٹوں نے خطاء کی ہے اور ان دونوں کی مخالفت امام احمد نے کی ہے، انھوں نے ابن علیہ عن ایوب عن عمرو کے طرق سے مرسل روایت بیان کی ہے، ایسے ہی عمرو بن دینار اور ان کے اصحاب نے کیا ہے اور محفوظ بھی یہی ہے یہ کہ یہ مرسل ہے۔

16116

(۱۶۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔وَعَن مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَبْعَدَکَ اللَّہُ أَنْتَ عَجِلْتَ۔ [ضعیف]
(١٦١١٠) محمد بن طلحہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح بیان کیا ہے اور عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے یہ الفاظ نقل کرتے ہیں کہ آ نے فرمایا : ” اللہ تجھے دور کرے تو نے جلدی کی ہے۔ “

16117

(۱۶۱۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ قَالَ : طَعَنَ رَجُلٌ آخَرَ بِقَرْنٍ فِی رِجْلِہِ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : أَقِدْنِی۔ فَقَالَ : انْتَظِرْ ۔ ثُمَّ أَتَاہُ فَقَالَ : أَقِدْنِی۔ قَالَ : انْتَظِرْ ۔ ثُمَّ أَتَاہُ الثَّالِثَۃَ أَوْ مَا شَائَ اللَّہُ فَقَالَ : أَقِدْنِی۔ فَأَقَادَہُ فَبَرَأَ الأَوَّلُ وَشُلَّتْ رِجْلُ الآخَرِ فَجَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : أَقِدْنِی مَرَّۃً أُخْرَی۔ قَالَ : لَیْسَ لَکَ شَیْئٌ قَدْ قُلْتُ لَکَ انْتَظِرْ فَأَبَیْتَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَابِرٍ۔ [ضعیف]
(١٦١١١) محمد بن طلحہ بن یزید کہتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے کی ٹانگ کو سینگ سے زخمی کردیا ، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قصاص لینے آیا۔ آپ نے فرمایا : انتظار کرلو، پھر دوبارہ قصاص لینے آگیا۔ آپ نے پھر فرمایا : انتظار کرلو۔ پھر تیسری مرتبہ یا اس سے زائد مرتبہ قصاص طلب کرنے آیا تو آپ نے قصاص لے کر دے دیا۔ اس شخص کی ٹانگ ٹھیک ہوگئی اور قصاص لینے والے کی مثل ہوگئی تو وہ دوبارہ قصاص کے مطالبہ کے لیے آیا تو آپ نے فرمایا : اب تیرے لیے کچھ نہیں، میں نے تجھے کہا نہیں تھا کہ انتظار کرلے۔

16118

(۱۶۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُمَوِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَعُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ وَیَعْقُوبَ بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَجُلاً جُرِحَ فَأَرَادَ أَنْ یَسْتَقِیدَ فَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَمْتَثِلَ مِنَ الْجَارِحِ حَتَّی یَبْرَأَ الْمَجْرُوحُ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَنْہُمْ ہَذَا الأُمَوِیُّ وَعَنْہُ یَعْقُوبُ بْنُ حُمَیْدٍ۔ [ضعیف]
(١٦١١٢) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ایک شخص زخمی کردیا گیا، اس نے قصاص طلب کیا تو آپ نے منع کردیا اور فرمایا : جب تک زخمٹھیک نہ ہوجائے۔

16119

(۱۶۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تُقَاسُ الْجِرَاحَاتُ ثُمَّ یُسْتَأْنَی بِہَا سَنَۃً ثُمَّ یُقْضَی فِیہَا بِقَدْرِ مَا انْتَہَتْ إِلَیْہِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الضُّعَفَائِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ وَمِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ جَابِرٍ وَلَمْ یَصِحَّ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [ضعیف]
(١٦١١٣) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زخموں پر قیاس کیا جائے گا اور ایک سال انتظار کیا جائے گا پھر جو زخم کی حالت ہوگی اس کے مطابق قصاص لیا جائے گا۔

16120

(۱۶۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مِیکَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَجَأَ رَجُلٌ فَخِذَ رَجُلٍ فَجَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقِدْنِی مِنْہُ۔ قَالَ : حَتَّی تَبْرَأَ ۔ قَالَ : أَقِدْنِی۔ قَالَ : حَتَّی تَبْرَأَ ۔ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : أَقِدْنِی یَا رَسُولَ اللَّہِ ۔ فَأَقَادَہُ فَجَائَ بَعْدُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : شُلَّتْ رِجْلِی۔ قَالَ : قَدْ أَخَذْتَ حَقَّکَ۔ [ضعیف]
(١٦١١٤) عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے کی ران زخمی کردی، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قصاص طلب کرنے آیا تو آپ نے فرمایا : پہلے ٹھیک ہوجا۔ اس نے پھر مطالبہ کیا تو آپ نے فرمایا : ٹھیک ہو جاؤ، اس نے پھر مطالبہ کیا تو آپ نے قصاص لے دیا۔ کچھ عرصے کے بعد وہ قصاص لینے والاشخص آیا کہنے لگا : میری ٹانگ شل ہوگئی ہے تو آپ نے فرمایا : تو نے اپنا حق لے لیا۔

16121

(۱۶۱۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْقَاضِی أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمْرَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَجُلاً طَعَنَ رَجُلاً بِقَرْنٍ فِی رُکْبَتِہِ فَجَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَقِدْنِی۔ قَالَ: حَتَّی تَبْرَأَ۔ ثُمَّ جَائَ إِلَیْہِ فَقَالَ: أَقِدْنِی۔ فَأَقَادَہُ ثُمَّ جَائَ إِلَیْہِ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ عَرِجْتُ۔ قَالَ: قَدْ نَہَیْتُکَ فَعَصَیْتَنِی فَأَبْعَدَکَ اللَّہُ وَبَطَلَ عَرَجُکَ ۔ ثُمَّ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُقْتَصَّ مِنْ جُرْحٍ حَتَّی یَبْرَأَ صَاحِبُہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [ضعیف]
(١٦١١٥) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے کے گھٹنے کو سینگ مار کر زخمی کردیا تو وہ قصاص لینے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا۔ آپ نے فرمایا : پہلے ٹھیک ہو جاؤ۔ وہ پھر مطالبہ کرنے آگیا تو آپ نے قصاص دلوا دیا۔ پھر کچھ عرصے بعد آیا تو کہنے لگا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں لنگڑا ہوچکا ہوں تو آپ نے فرمایا : میں نے تجھے منع نہیں کیا تھا، تو نے میری نافرمانی کی، اللہ تجھے دور کرے۔ پھر آپ نے منع کردیا کہ زخم کے ٹھیک ہونے تک قصاص نہ لیا جائے۔

16122

(۱۶۱۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ مَاتَ فِی حَدٍّ فَإِنَّمَا قَتَلَہُ الْحَدُّ فَلاَ عَقْلَ لَہُ مَاتَ فِی حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّہِ۔ [ضعیف]
(١٦١١٦) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جس کو حد لگ رہی ہو اور اس کی موت واقع ہوجائے تو اس کو حد نے قتل کیا ہے اور جو حد لگتے ہوئے مارا جائے تو اس کی کوئی دیت نہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔