hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

39. وصیت کا بیان۔

سنن البيهقي

12538

(۱۲۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ} قَالَ : کَانَ الْمِیرَاثُ لِلْوَلَدِ وَکَانَتِ الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینِ فَنَسَخَ اللَّہُ مِنْ ذَلِکَ مَا أَحَبَّ فَجَعَلَ لِلْوَلَدِ الذَّکَرِ مِثْلَ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ وَجَعَلَ لِلْوَالِدَیْنِ السُّدُسَیْنِ وَجَعَلَ لِلزَّوْجِ النِّصْفَ أَوِ الرُّبُعَ وَجَعَلَ لِلْمَرْأَۃِ الرُّبُعَ أَوِ الثُّمُنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ وَرْقَائَ ۔ [بخاری ۴۵۳۱]
(١٢٥٣٣) حضرت ابن عباس (رض) سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد { یُوصِیکُمُ اللَّہُ فِی أَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ } کے بارے میں منقول ہے کہ وراثت اولاد کے لیے تھی اور وصیت والدین کے لیے تھی اور قریبی رشتہ داروں کے لیے تھی۔ اللہ تعالیٰ نے محبوب چیز کی خاطر اسے منسوخ کردیا ۔ مذکر اولاد کے لیے مونث سے دو گنا اور والدین کے لیے سدس اور زوج کے لیے نصف یا ربع اور بیوی کے لیے ربع اور ثمن مقرر کیا۔

12539

(۱۲۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ الْوَصِیَّۃُ لِوَارِثٍ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْوَرَثَۃُ ۔ عَطَائٌ ہَذَا ہُوَابْنُ الْخُرَاسَانِیُّ لَمْ یُدْرِکِ ابْنَ عَبَّاسٍ وَلَمْ یَرَہُ قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ السَّجِسْتَانِیُّ وَغَیْرُہُ۔وَقَد رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [منکر۔ ارواء الغلیل ۱۶۵۶]
(١٢٥٣٤) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وصیت وارث کے لیے جائز نہیں ہے مگر یہ کہ ورثا چاہیں۔

12540

(۱۲۵۳۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوبَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُہْتَدِی بِاللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ تَجُوزُ وَصِیَّۃٌ لِوَارِثٍ إِلاَّ أَنْ یَشَائَ الْوَرَثَۃُ۔عَطَائٌ الْخُرَاسَانِیُّ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [منکر]
(١٢٥٣٥) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وصیت وارث کے لیے جائز نہیں ہیمگریہ کہ ورثاء چاہیں۔

12541

(۱۲۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَرَوَی بَعْضُ الشَّامِیِّینَ حَدِیثًا لَیْسَ مِمَّا یُثْبِتُہُ أَہْلُ الْحَدِیثِ بِأَنَّ بَعْضَ رِجَالِہِ مَجْہُولُونَ فَرُوِّینَاہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُنْقَطِعًا وَاعْتَمَدْنَا عَلَی حَدِیثِ أَہْلِ الْمَغَازِی عَامَّۃً أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ عَامَ الْفَتْحِ : لاَ وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ ۔ وَإِجْمَاعِ الْعَامَّۃِ عَلَی الْقَوْلِ بِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٥٣٦) مجاہد سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وصیت وارث کے لیے جائز نہیں ہے۔

12542

(۱۲۵۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَیَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ قَدْ أَعْطَی کُلَّ ذِی حَقٍّ حَقَّہُ فَلاَ وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٥٣٧) ابو امامہ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دیا ہے۔ پس وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے۔

12543

(۱۲۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنِ أَبِی عِصْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ : أَحْمَدُ بْنُ حُمَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ مَا رَوَی عَنِ الشَّامِیِّینَ صَحِیحٌ وَمَا رَوَی عَنْ أَہْلِ الْحِجَازِ فَلَیْسَ بِصَحِیحٍ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَجَمَاعَۃٌ مِنَ الْحُفَّاظِ وَہَذَا الْحَدِیثُ إِنَّمَا رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ عَنْ شَامِیٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مِنْ حَدِیثِ الشَّامِیِّینَ۔ [صحیح]
(١٢٥٣٨) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

12544

(۱۲۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَۃَ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہَ -ﷺ- بِمِنًی وَہُو عَلَی رَاحِلَتِہِ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ قَسَمَ لِکُلِّ إِنْسَانٍ نَصِیبَہُ مِنَ الْمِیرَاثِ فَلاَ یَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِیَّۃٌ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَوَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ عَمْرٍو [صحیح لغیرہ]
(١٢٥٣٩) عمرو بن خارجہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں منیٰ میں خطبہ دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری پر تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میراث سے ہر انسان کا حصہ تقسیم کردیا ہے، پس وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے۔

12545

(۱۲۵۴۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہَ -ﷺ- قَالَ : لاَ وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ إِلاَّ أَنْ یُجِیزَ الْوَرَثَۃُ ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [منکر]
(١٢٥٤٠) عمرو بن خارجہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وارث کے لیے وصیت درست نہیں ہے مگر کہ ورثاء اس کی اجازت دے دیں۔

12546

(۱۲۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : إِنِّی لَتَحْتَ نَاقَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَسِیلُ عَلَیَّ لُعَابُہَا فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَی کُلَّ ذِی حَقٍّ حَقَّہُ وَلاَ وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ شَیْخٌ بِالسَّاحِلِ قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ : إِنِّی لَتَحْتَ نَاقَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ کُلُّہَا غَیْرُ قَوِیَّۃٍ وَالاِعْتِمَادُ عَلَی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ وَہُوَ رِوَایَۃُ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَلَی مَا ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ مِنْ نَقْلِ أَہْلِ الْمَغَازِی مَعَ إِجْمَاعِ الْعَامَّۃِ عَلَی الْقَوْلِ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٢٥٤١) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کے نیچے تھا۔ اس کا لعاب میرے اوپر گر رہا تھا۔ میں نے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے اللہ تعالیٰ نے ہر حق دار کو اس کا حق دیا ہے اور وارث کے لیے وصیت نہیں ہے۔

12547

(۱۲۵۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: إِنَّ الْوَصِیَّۃَ کَانَتْ قَبْلَ الْمِیرَاثِ فَلَمَّا نَزَلَ الْمِیرَاثُ نُسِخَ مَنْ یَرِثُ وَبَقِیَتِ الْوَصِیَّۃُ لِمَنْ لاَ یَرِثُ فَہِیَ ثَابِتَۃٌ فَمَنْ أَوْصَی لِغَیْرِ ذِی قَرَابَۃٍ لَمْ تَجُزْ وَصِیَّتُہُ۔ [صحیح]
(١٢٥٤٢) طاؤس سے روایت ہے کہ وصیت میراث سے پہلے تھی۔ جب وراثت کے احکام نازل ہوئے تو جو وارث بنا تھا وہ منسوخ ہوگیا اور جو وارث نہ تھا اس کے لیے وصیت باقی رہ گئی وہ ثابت ہے۔ جس نے رشتہ دار کے علاوہ کسی اور کے لیے وصیت کی وہ جائز نہیں ہے۔

12548

(۱۲۵۴۳) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ فِی آیَۃِ الْوَصِیَّۃِ قَالَ : کَانَتِ الْوَصِیَّۃُ الْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ فَنُسِخَ مِنْ ذَلِکَ لِلْوَالِدَیْنِ وَأَثْبَتَ لَہُمَا نَصِیبَہُمَا فِی سُورَۃِ النِّسَائِ وَنُسِخَ مِنَ الأَقْرَبِینِ کُلُّ وَارِثٍ وَبَقِیَتِ الْوَصِیَّۃُ لِلأَقْرَبِینَ الَّذِینَ لاَ یَرِثُونَ۔ [صحیح]
(١٢٥٤٣) حضرت حسن نے وصیت والی آیت کے بارے میں کہا کہ وصیت والدین اور رشتہ داروں کے لیے تھی، پس اسے منسوخ کردیا گیا والدین کے لیے اور سورة نساء میں ان کے لیے ان کا حصہ مقرر کردیا اور رشتہ دار ہر وارث سے منسوخ کردیا گیا اور وہ رشتہ دار جو وارث نہ ہوں ان کے لیے وصیت باقی رکھی۔

12549

(۱۲۵۴۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ وَحُمَیْدٌ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ أَوْصَی لِغَیْرِ ذِی قَرَابَتِہِ فَالَّذِینَ أَوْصَی لَہُمْ ثُلُثُ الثُّلُثِ وَلِقَرَابَتِہِ ثُلُثَا الثُّلُثِ۔ [صحیح]
(١٢٥٤٤) حضرت حسن فرماتی تھے کہ جو رشتہ داروں کے علاوہ کے لیے وصیت کرے وہ ایک تہائی کے تیسرے حصے کی وصیت کرے اور جو رشتہ دار کے لیے وصیت کرے وہ ایک تہائی میں سے دو تہائی کی وصیت کرے۔

12550

(۱۲۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ ہَا ہُنَا یَعْنِی بِالْبَصْرَۃِ فَقَرَأَ عَلَیْہِمْ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ یُبَیِّنُ مَا فِیہَا فَأَتَی عَلَی ہَذِہِ الآیَۃِ { إِنْ تَرَکَ خَیْرًا الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ }فَقَالَ : نُسِخَتْ ہَذِہِ قَالَ ثُمَّ ذَکَرَ مَا بَعْدَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٥٤٥) حضرت ابن عباس (رض) کھڑے ہو کر (بصرہ میں) لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔ سورة بقرہ پڑھی اور اس میں جو تھا اسے واضح کیا۔ جب اس آیت پر پہنچے، { إِنْ تَرَکَ خَیْرًا الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ } تو فرمایا : یہ آیت منسوخ ہوگئی۔ پھر اس کے بعد والی کا ذکر کیا۔

12551

(۱۲۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ { إِنْ تَرَکَ خَیْرًا الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ } فَکَانَتِ الْوَصِیَّۃُ کَذَلِکَ حَتَّی نَسَخَتْہَا آیَۃُ الْمِیرَاثِ۔وَکَذَلِکَ رُوِّینَاہُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ۔ [ضعیف]
(١٢٥٤٦) حضرت ابن عباس (رض) سے آیت { إِنْ تَرَکَ خَیْرًا الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ } کے بارے میں منقول ہے کہ پہلے وصیت جائز تھی یہاں تک آیۃ المیراث نے سے منسوخ کردیا۔

12552

(۱۲۵۴۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدَّی حَدَّثَنَا سُنَیْدُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَہْضَمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَدْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَسَخَتْہَا آیَۃُ الْمِیرَاثِ یَعْنِی {الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ} (ت) وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ نَسَخَتْہَا آیَۃُ الْمِیرَاثِ۔ [صحیح]
(١٢٥٤٧) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وصیت کو آیۃ المیراث نے منسوخ کردیا، یعنی { الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَالأَقْرَبِینَ }

12553

(۱۲۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَکَذَلِکَ قَالَ أَکْثَرُ الْعَامَّۃِ إِلاَّ أَنَّ طَاوُسًا وَقَلِیلاً مَعَہُ قَالُوا : تَثْبُتُ لِلْقَرَابَۃِ غَیْرِ الْوَارِثِینَ فَمَنْ أَوْصَی لِغَیْرِ قَرَابَۃٍ لَمْ تَجُزْ فَوَجَدْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَکَمَ فِی سِتَّۃِ مَمْلُوکِینَ کَانُوا لِرَجُلٍ لاَ مَالَ لَہُ غَیْرُہُمْ فَأَعْتَقَہُمْ عِنْدَ الْمَوْتِ فَجَزَّأَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- ثَلاَثَۃَ أَجْزَائٍ فَأَعْتَقَ اثْنَیْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَۃً۔ [صحیح۔ الطیالسی ۸۸۴]
(١٢٥٤٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اسی طرح اکثر لوگوں نے کہا، سوائے طاؤس اور کچھ لوگ ان کے ساتھ اور ہیں جو کہتے ہیں : وصیت ان رشتہ داروں کے لیے ثابت ہے جو وارث نہ ہوں۔ پس جس نے غیر رشتہ دار کے لیے وصیت کی تو جائز نہیں۔ ہم نے رسول اللہ کو پایا، آپ نے چھ غلاموں کے بارے میں فیصلہ کیا، وہ ایک آدمی کے تھے۔ اس کے پاس ان کے علاوہ اور مال نہ تھا۔ اس نے ان کو موت کے وقت آزاد کردیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو تین حصوں میں تقسیم کردیا : دو غلاموں کو آزاد کردیا اور چار کو باقی رکھا۔

12554

(۱۲۵۴۹) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَکَانَتْ دَلاَلَۃُ السُّنَّۃِ فِی حَدِیثِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ بَیَّنَۃً أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْزَلَ عِتْقَہُمْ فِی الْمَرَضِ وَصِیَّۃً وَالَّذِی أَعْتَقَہُمْ رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ وَالْعَرَبِیُّ إِنَّمَا یَمْلِکُ مَنْ لاَ قَرَابَۃَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ مِنَ الْعَجَمِ فَأَجَازَ النَّبِیُّ -ﷺ- لَہُمُ الْوَصِیَّۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا الْحَدِیثُ ثَابِتٌ مِنْ جِہَۃِ أَبِی الْمُہَلَّبِ وَمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عِمْرَانَ۔ [صحیح]
(١٢٥٤٩) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت عمران بن حصین کی حدیث میں دلیل ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی آزادی کے وقت آئے۔ بیماری میں وصیت کی وجہ سے عرب کے اس شخص نے ان کو آزاد کیا تھا اور وہ عربی ان کا مالک تھا، اس کا عربوں اور عجمیوں میں کوئی رشتہ دار نہ تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو وصیت کی اجازت دے دی۔

12555

(۱۲۵۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : أَنَّ رَجُلاً أَعْتَقَ عِنْدَ مَوْتِہِ سِتَّۃَ أَعْبُدٍ فَجَائَ وَرَثَتُہُ مِنَ الأَعْرَابِ فَأَخْبَرُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِمَا صَنَعَ أَوْ فَعَلَ فَقَالَ : لَوْ عَلِمْنَا ذَلِکَ مَا صَلَّیْنَا عَلَیْہِ ۔ فَأَقْرَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَیْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَۃً۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٥٥٠) حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت چھ غلام آزاد کیے، اس کے ورثاء آئے۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کے فعل کی خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر ہمیں اس بات کا علم ہوتا تو ہم اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں قرعہ ڈالا دوکو آزاد کردیا اور چار کو غلام بنادیا۔

12556

(۱۲۵۵۱) وَرَوَاہُ مَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ: أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ أَعْتَقَ سِتَّۃَ مَمْلُوکِینَ لَہُ عِنْدَ مَوْتِہِ وَلَمْ یَتْرُکْ مَالاً غَیْرَہُمْ ثُمَّ ذَکَرَہُ حَدَّثَنَاہُ أَبُو جَعْفَرٍ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرٌ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔[صحیح لغیرہ]
(١٢٥٥١) پچھلی حدیث کی طرح ہے۔

12557

(۱۲۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً قَالُوا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ مُصَرِّفٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْصَی؟ قَالَ : لاَ قَالَ قُلْتُ : فَقَدْ کُتِبَ عَلَی النَّاسِ الْوَصِیَّۃُ أَوْ قَالَ أُمِرُوا بِالْوَصِیَّۃِ قَالَ : أَوْصَی بِکِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَفِی رِوَایَۃِ السُّلَمِیِّ فَکَیْفَ کُتِبَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ۔ [بخاری، مسلم]
(١٢٥٥٢) طلحہ بن معرف فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے سوال کیا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصیت کی تھی ؟ اس نے کہا : نہیں، میں نے کہا : لوگوں پر تو وصیت فرض کی گئی یا لوگوں کو تو وصیت کا حکم دیا گیا ہے۔ کہا : اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں وصیت کی ہے۔

12558

(۱۲۵۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دِینَارًا وَلاَ دِرْہَمًا وَلاَ بَعِیرًا وَلاَ أَوْصَی بِشَیْئٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَبِی مُعَاوِیَۃَ زَادَ وَلاَ شَاۃً۔ [صحیح۔ مسلم]
(١٢٥٥٣) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ دینار، نہ درہم اور نہ کوئی سواری چھوڑی اور نہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی چیز کی وصیت کی۔

12559

(۱۲۵۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ قَالَ : لَمْ یُوصِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَ مَوْتِہِ إِلاَّ بِثَلاَثٍ أَوْصَی لِلرَّہَاوِیِّینَ بِجَادِّ مِائَۃِ وَسْقٍ مِنْ خَیْبَرَ وَأَوْصَی لِلدَّارِیِّینَ بِجَادِّ مِائَۃِ وَسْقٍ مِنْ خَیْبَرَ وَأَوْصَی لِلشَّنَئِیِّینَ بِجَادِّ مِائَۃِ وَسْقٍ مِنْ خَیْبَرَ وَأَوْصَی لِلأَشْعَرِیِّینَ بِجَادِّ مِائَۃِ وَسْقٍ مِنْ خَیْبَرَ وَأَوْصَی بِتَنْفِیذِ بَعْثِ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ وَأَوْصَی أَنْ لاَ یُتْرَکَ بِجَزِیرِۃِ الْعَرَبِ دِینَانِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٢٥٥٤) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات کے وقت تین چیزوں کی وصیت کی، رہاویوں کے لیے خیبر کے سو عمدہ وسق کی وصیت کی۔ داریوں کے لیے خیبر کے سو عمدہ وسق کی وصیت کی۔ اہل شنیہ کے لیے سو عمدہ وسق خیبر کی وصیت کی اور اشعریوں کے لیے سو عمدہ وسق خیبر کی وصیت کی اور یہ وصیت کی کہ اسامہ بن زید (رض) کو جہاد کے لیے روانہ کیا جائے اور یہ وصیت کی کہ جزیرۃ العرب میں دودیننہ چھوڑتے جائیں، یعنی صرف دین اسلام ہو باقی تمام ادیان کو جزیرۃ العرب سے ختم کردیا جائے۔
(٣) باب
مَا جَائَ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینُ فَارْزُقُوہُمْ مِنْہُ وَقُولُوا لَہُمْ قَوْلاً مَعْرُوفًا }
اللہ تعالیٰ کا فرمان { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینُ فَارْزُقُوہُمْ مِنْہُ وَقُولُوا لَہُمْ قَوْلاً مَعْرُوفًا }

12560

(۱۲۵۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَرِیرٍ الطَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ( وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینُ) قَالَ : ہِیَ مُحْکَمَۃٌ وَلَیْسَتْ بِمَنْسُوخَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حُمَیْدٍ عَنِ الأَشْجَعِیِّ۔ [بخاری ۴۵۷۶]
(١٢٥٥٥) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ یہ آیت محکم ہے منسوخ نہیں ہے۔

12561

(۱۲۵۵۶) زَادَ فِیہِ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ عَنِ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِذَا وَلِیَ رَضَخَ وَإِذَا کَانَ فِی الْمَالِ قِلَّۃٌ اعْتَذَرَ إِلَیْہِمْ فَذَلِکَ الْقَوْلُ الْمَعْرُوفُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ فَذَکَرَہُ۔ [موضوع]
(١٢٥٥٦) پچھلی روایت کی طرح۔

12562

(۱۲۵۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ نَاسًا یَقُولُونَ إِنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ نُسِخَتْ (وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینُ فَارْزُقُوہُمْ مِنْہُ) وَلاَ وَاللَّہِ مَا نُسِخَتْ وَلَکِنَّہَا مِمَّا یَتَہَاوَنُ النَّاسُ بِہَا وَہُمَا وَالِیَانِ وَالٍ یَرِثُ فَذَلِکَ الَّذِی یَرْزُقُ وَوَالٍ لَیْسَ بِوَارِثٍ فَذَاکَ الَّذِی یَقُولُ قَوْلاً مَعْرُوفًا : إِنَّہُ مَالُ یَتَامَی وَمَا لِی فِیہِ شَیْئٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَارِمٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ بِلاَ شَکٍّ وَالشَّکُّ مِنِّی فِی إِسْنَادِی۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ : أَنَّہَا لَمْ تُنْسَخْ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ لَمْ یُجَاوِزْ بِہِ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ وَہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَنَّہُ کَانَ یُعْطِی بِہَذِہِ الآیَۃِ۔ [بخاری ۲۷۵۹]
(١٢٥٥٧) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ لوگ کہتے ہیں : یہ آیت منسوخ ہوچکی ہے، لیکن اللہ کی قسم ! وہ منسوخ نہیں ہوئی۔ البتہ لوگ اس پر عمل کرنے میں سست ہوگئے۔ ترکہ لینے والے دو طرح کے ہوتے ہیں : ایک وہ جو خود وارث ہوں ان کو تو (دوسروں کو) دینے کا حکم ہے دوسرے وہ جو خود وارث نہ ہوں ان کو نرمی سے جواب دینے کا حکم ہے اور وہ کہہ دے : یہ یتیموں کا مال ہے میرا اس میں کچھ نہیں ہے۔

12563

(۱۲۵۵۸) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ یَعْنِی وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَاہُ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ قَسَمَ مِیرَاثَ أَبِیہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَائِشَۃُ حَیَّۃٌ قَالَ : فَلَمْ یَدَعْ فِی الدَّارِ مِسْکِینًا وَلاَ ذَا قَرَابَۃٍ إِلاَّ أَعْطَاہُمْ مِنْ مِیرَاثِ أَبِیہِ قَالَ وَتَلاَ { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینُ } تَمَامَ الآیَۃِ۔ قَالَ الْقَاسِمُ : فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : مَا أَصَابَ لَیْسَ ذَلِکَ لَہُ إِنَّمَا ذَلِکَ فِی الْوَصِیَّۃِ وَإِنَّمَا ہَذِہِ الآیَۃُ فِی الْوَصِیَّۃِ یُرِیدُ الْمَیِّتَ أَنْ یُوصِیَ وَفِی رِوَایَۃِ جَمَاعَۃٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ } فِی رِوَایَۃٍ قَالَ قِسْمَۃَ الثُّلُثِ وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ ذَاکَ مِنَ الثُّلُثِ عِنْدَ الْوَصِیَّۃِ وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ إِذَا مَاتَ الْمَیِّتُ فَقَدْ وَجَبَ الْمِیرَاثُ لأَہْلِہِ۔ [صحیح]
(١٢٥٥٨) عبداللہ بن عبدالرحمن نے اپنے والدعبدالرحمن کی میراث تقسیم کی اور حضرت عائشہ (رض) زندہ تھیں، انھوں نے گھر میں کچھ نہ چھوڑا : مسکین، رشتہ دار سب کو باپ کی وراثت سے دے دیا اور آیت تلاوت کی : { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینُ }
قاسم کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے ذکر کیا تو انھوں نے کہا : جس طرح اس نے کیا ایسے صحیح نہیں ہے۔ ایسا تو وصیت میں ہے اور یہ آیت بھی وصیت کے متعلق ہے کہ میت وصیت کرنے کا ارادہ رکھے۔

12564

(۱۲۵۵۹) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینُ فَارْزُقُوہُمْ مِنْہُ } قَالَ : نَسَخَتْہَا الْفَرَائِضُ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَطَائٌ وَعِکْرِمَۃُ وَالضَّحَّاکُ بْنُ مُزَاحِمٍ۔ [ضعیف]
(١٢٥٥٩) سعید بن مسیب { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینُ فَارْزُقُوہُمْ مِنْہُ } کے بارے میں کہتے ہیں : اس کو فرائض نے منسوخ کردیا۔

12565

(۱۲۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفَضْلِ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا أَبُو شَیْبَۃَ عَنْ عَطَائٍ فِی قَوْلِہِ { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ }إِلَی آخِرِ الآیَۃِ قَالَ : ہِیَ مَنْسُوخَۃٌ نَسَخَتْہَا آیَۃُ الْمِیرَاثِ۔ [ضعیف]
(١٢٥٦٠) عطاء سے بھی منقول ہے کہ { وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَۃَ أُولُو الْقُرْبَی } منسوخ ہے، اسے آیۃ المیراث نے منسوخ کردیا۔

12566

(۱۲۵۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَقَدْ رُوِیَ فِی تَبْدِیَۃِ الدَّیْنِ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ حَدِیثٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- لاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْحَدِیثِ مِثْلَہُ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّ النَّبِیِّ -ﷺ- قَضَی بِالدَّیْنِ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : امْتِنَاعُ أَہْلِ الْحَدِیثِ عَنْ إِثْبَاتِ ہَذَا لِتَفَرُّدِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ بِرِوَایَتِہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالْحَارِثُ لاَ یُحْتَجُّ بِخَبَرِہِ لِطَعْنِ الْحُفَّاظِ فِیہِ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح]
(١٢٥٦١) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرض کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ وصیت سے پہلے ہے۔

12567

(۱۲۵۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّکُمْ تَقْرَئُ ونَ { مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصَی بِہَا أَوْ دَیْنٍ } وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَضَی بِالدَّیْنِ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ وَإِنَّ أَعْیَانَ بَنِی الأُمِّ یَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِی الْعَلاَّتِ۔ [ضعیف]
(١٢٥٦٢) حضرت علی (رض) فرماتی ہیں : تم پڑھتے ہو { مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصَی بِہَا أَوْ دَیْنٍ } اللہ تعالیٰ نے قرض کا فیصلہ کیا وصیت سے پہلے اور بیشک ماں کی اولاد علاتی اولاد پر وراثت میں مقدم ہوگی۔

12568

(۱۲۵۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی شَبِیبُ بْنُ سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ یَحْیَی بْنَ أَبِی أُنَیْسَۃَ الْجَزَرِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الدَّیْنُ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ وَلَیْسَ لِوَارِثٍ وَصِیَّۃٌ ۔ کَذَا أَتَی بِہِ یَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ۔ وَیَحْیَی ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جدا]
(١٢٥٦٣) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قرض وصیت سے پہلے ہے اور وارث کے لیے وصیت نہیں ہے۔

12569

(۱۲۵۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قِیلَ لَہُ : کَیْفَ تَأْمُرُ بِالْعُمْرَۃِ قَبْلَ الْحَجِّ وَاللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ { وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ} فَقَالَ : کَیْفَ تَقْرَئُ ونَ الدَّیْنَ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ أَوِ الْوَصِیَّۃَ قَبْلَ الدَّیْنِ؟ قَالَ : الْوَصِیَّۃُ قَبْلَ الدَّیْنِ۔ قَالَ : فَبَأَیِّہِمَا تَبْدَئُ ونَ؟ قَالُوا : بِالدَّیْنِ۔قَالَ : فَہُوَ ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ یَعْنِی أَنَّ التَّقْدِیمَ جَائِزٌ۔ [ضعیف]
(١٢٥٦٤) حضرت ابن عمر (رض) کو کہا گیا : آپ حج سے پہلے عمرہ کا حکم کیسے دیتے ہیں ؟ اللہ تو فرماتے ہیں : { وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ } تو انھوں نے کہا : آپ قرض کو وصیت سے پہلے کیسے پڑھتے ہو ؟ یا وصیت کو قرض سے پہلے، اس نے کہا : وصیت قرض سے پہلے ہے، ابن عمر نے کہا : دونوں میں سے ابتداء کس سے کرتے ہو ؟ انھوں نے کہا : قرض سے، ابن عمر (رض) نے کہا : ایسے ہی ہے۔

12570

(۱۲۵۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عبْدِ اللَّہِ بْنِ عبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْہُمْ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ حَدَّثَہُمْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ نِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعُودُنِی عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ قَالَ وَبِی وَجَعٌ قَدِ اشْتَدَّ بِی فَقُلْتُ لَہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ بَلَغَ مِنِّی الْوَجَعُ مَا تَرَی وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلاَ تَرِثُنِی إِلاَّ ابْنَۃٌ فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَیْ مَالِی؟ قَالَ : لاَ ۔ قُلْتُ : فَبِالشَّطْرِ؟ قَالَ : لاَ ۔ ُلْتُ : فَبِالثُّلُثِ؟ قَالَ : الثُّلُثُ کَبِیرٌ أَوْ کَثِیرٌ إِنَّکَ إِنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ تَدَعَہُمْ عَالَۃً یَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَإِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَۃً تَبْتَغِی بِہَا وَجْہَ اللَّہِ إِلاَّ أُجِرْتَ فِیہَا حَتَّی مَا تَجْعَلُ فِی فِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَأُخَلِّفُ بَعْدَ أَصْحَابِی فَقَالَ : إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلاً صَالِحًا إِلاَّ ازْدَدْتَ بِہِ دَرَجَۃً وَرِفْعَۃً وَلَعَلَّکَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّی یَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَیُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّہُمَّ أَمْضِ لأَصْحَابِی ہِجْرَتَہُمْ وَلاَ تَرُدَّہُمْ عَلَی أَعْقَابِہِمْ ۔ لَکِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَۃَ یَرْثِی لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ مَاتَ بِمَکَّۃَ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَطَّانِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ قُلْتُ : فَبِالشَّطْرِ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : لاَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِیرٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ۔ [بخاری ۱۲۹۶۔ ۲۷۴۲]
(١٢٥٦٥) عامر بن سعد بن ابی وقاص (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع کے سال میری عیادت کرنے آئے اور میں بہت زیادہ تکلیف میں تھا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے بیماری آئی ہے جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھ رہے ہیں اور میں مالدار ہوں اور میری وارث صرف ایک بیٹی ہے۔ کیا میں اپنے دو تہائی مال کی وصیت نہ کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں میں نے کہا : نصف کی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔ میں نے پوچھا : ثلث کی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ثلث بھی زیادہ ہے۔ اگر تم اپنے وارثوں کو اپنے پیچھے مالدار چھوڑو تو اس سے بہتر ہے کہ انھیں محتاج چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور یقین کرو کہ تم جو کچھ بھی خرچ کرو گے اس سے مقصود سے اللہ کی خوشنودی ہوئی تو تمہیں اس پر ثواب ملے گا یہاں تک کہ اگر تم اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ رکھو گے۔ میں نے کہا : اگر میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے چھوڑ دیا جاؤں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم پیچھے چھوڑ دییجاؤ اور پھر کوئی عمل کرو جس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو تو تمہارا مرتبہ بلند ہوگا اور امید ہے کہ تم ابھی زندہ رہو گے اور کچھ لوگ تم سے فائدہ اٹھائیں گے اور کچھ نقصان اٹھائیں گے۔ اے اللہ ! میرے صحابہ کی ہجرت کو کامیاب فرما اور انھیں الٹے پاؤں واپس نہ کر، البتہ افسوس سعد بن خولہپر ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لیے افسوس کیا تھا کہ ان کا انتقال مکہ میں ہوا تھا۔

12571

(۱۲۵۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ فِی الْمُحَرَّمِ سَنَۃَ سَبْعٍ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثِمَائَۃٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : عَادَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَیْتُ مِنْہُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ َلَغَ بِی مَا تَرَی مِنَ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلاَ یَرِثُنِی إِلاَّ ابْنَۃٌ لِی وَاحِدَۃٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَیْ مَالِی؟ قَالَ : لاَ ۔ قُلْتُ : أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِہِ؟ قَالَ : لاَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِیرٌ إِنَّکَ إِنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیْرٌ ِنْ أَنْ تَذَرَہُمْ عَالَۃً یَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَۃً تَبْتَغِی بِہَا وَجْہَ اللَّہِ إِلاَّ أُجِرْتَ بِہَا حَتَّی اللُّقْمَۃَ تَجْعَلُہَا فِی فِی امْرَأَتِکَ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِی؟ قَالَ : إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ َالِحًا تَبْتَغِی بِہِ وَجْہَ اللَّہِ إِلاَّ ازْدَدْتَ بِہِ دَرَجَۃً وَرِفْعَۃً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی یَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَیُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّہُمَّ أَمْضِ لأَصْحَابِی ہِجْرَتَہُمْ وَلاَ تَرُدَّہُمْ عَلَی أَعْقَابِہِمْ ۔ لَکِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَۃَ رَثَی لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تُوُفِّیَ بِمَکَّۃَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا وَاحِدٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَخَالَفَہُمْ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَقَالَ : عَامَ الْفَتْحِ۔ [صحیح]
(١٢٥٦٦) ترجمہ اوپر والی حدیث والا ہی ہے۔

12572

(۱۲۵۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرِ بْنِ مَنْصُورٍ أَبُو عُثْمَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : مَرِضْتُ عَامَ الْفَتْحِ مَرَضًا أَشْفَیْتُ مِنْہُ فَأَتَانِی النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُودُنِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی مَالاً کَثِیرًا وَلَیْسَتْ تَرِثُنِی إِلاَّ ابْنَۃٌ لِی فَأُوصِی بِمَالِی کُلِّہِ؟ قَالَ : لاَ ۔ قُلْتُ : فَبِالشَّطْرِ؟ قَالَ : لاَ ۔ قُلْتُ : فَبِالثُّلُثِ؟ قَالَ : الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِیرٌ إِنَّکَ إِنْ تَتْرُکَ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَہُمْ عَالَۃً یَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ إِنَّکَ لَعَلَّکَ أَنْ تُؤْجَرَ عَلَی جَمِیعِ نَفَقَتِکَ حَتَّی اللُّقْمَۃِ تَرْفَعُہَا إِلَی فِی امْرَأَتِکَ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَرْہَبُ أَنْ أَمُوتَ بِأَرْضٍ ہَاجَرْتُ مِنْہَا قَالَ : إِنَّکَ لَعَلَّکَ أَنْ تَبْقَی حَتَّی یَنْتَفِعَ بِکَ قَوْمٌ وَیُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّہُمَّ أَمْضِ لأَصْحَابِی ہِجْرَتَہُمْ وَلاَ تَرُدَّہُمْ عَلَی أَعْقَابِہِمْ ۔ لَکِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَۃَ یَرْثِی لَہُ أَنْ مَاتَ بِمَکَّۃَ۔ [صحیح]
(١٢٥٦٧) عامر بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں فتح مکہ کے سال بیمار ہوا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری عیادت کی۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس مال زیادہ ہے اور میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں، میں نے کہا : نصف کی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں میں نے کہا : ثلث کی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ثلث ٹھیک ہے اور ثلث بھی زیادہ ہے۔ اگر تو اپنے ورثا کو غنی چھوڑ، وہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان کو محتاج چھوڑے اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ بیشک تجھے تمام خرچ پر اجر ملے گا حتیٰ کہ اگر تو اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ رکھے گا تو اس میں بھی اجر ہے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے ڈر ہے کہ میں فوت ہوجاؤں گا۔ اس زمین میں جہاں سے ہجرت کی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے امید ہے کہ تو زندہ رہے گا، یہاں تک کہ کچھ لوگ تجھ سے نفع حاصل کریں گے اور کچھ نقصان پائیں گے۔ اے اللہ ! میرے اصحاب کی ہجرت کو کامیاب بنا اور انھیں الٹے پاؤں واپس نہ کر، لیکن سعد بن خولہ پر افسوس ہے اس لیے کہ وہ مکہ میں فوت ہوگئے تھے۔

12573

(۱۲۵۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَۃً إِلاَّ أُجِرْتَ فِیہَا حَتَّی اللُّقْمَۃَ تَرْفَعُہَا إِلَی فِی امْرَأَتِکَ۔ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أُخَلَّفُ عَنْ ہِجْرَتِی قَالَ: إِنَّکَ سَتُخَلَّفَ بَعْدِی فَتَعْمَلَ عَمَلاً تُرِیدُ بِہِ الْجَنَّۃَ إِلاَّ ازْدَدْتَ رِفْعَۃً وَدَرَجَۃً وَلَعَلَّکَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّی یَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَیُضَرَّ آخَرُونَ ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الْبَاقِیَ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ وَسُفْیَانُ خَالَفَ الْجَمَاعَۃَ فِی قَوْلِہِ عَامَ الْفَتْحِ وَالْمَحْفُوظُ عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ [صحیح]
(١٢٥٦٨) ایک سند سے منقول ہے کہ تو جو بھی خرچ کرے گا تجھے اس کا اجر دیا جائے گا یہاں تک کہ ایک لقمہ جو تو اپنی بیوی کے منہ میں رکھے گا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنی ہجرت سے پیچھے رہ جاؤں گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو میرے بعد زندہ رہے گا تو عمل کرے گا جنت کے ارادے سے تو تیرے درجات بلند ہوں گے اور شاید تو زندہ رہے یہاں تک کہ کچھ لوگ تجھ سے نفع اٹھائیں اور کچھ نقصان پائیں گے۔

12574

(۱۲۵۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ ہَاشِمِ بْنِ ہَاشِمٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَرِضْتُ فَعَادَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ ادْعُ اللَّہَ أَنْ لاَ یَرُدَّنِی عَلَی عَقِبِی قَالَ : لَعَلَّ اللَّہَ أَنْ یَرْفَعُکَ فَیَنْفَعَ بِکَ نَاسًا ۔ فَقُلْتُ أُرِیدُ أَنْ أُوصِیَ وَإِنَّمَا لِی ابْنَۃٌ أَفَأُوصِی بِالنِّصْفِ؟ قَالَ : النِّصْفُ کَثِیرٌ ۔ قَالَ قُلْتُ : فَالثُّلُثِ؟ قَالَ : الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِیرٌ أَوْ کَبِیرٌ ۔ قَالَ فَأَوْصَی بِالثُّلُثِ فَجَازَ ذَلِکَ لَہُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ عَدِیٍّ وَقَالَ : فَأَوْصَی النَّاسُ بِالثُّلُثِ فَأَجَازَ ذَلِکَ لَہُمْ۔ [صحیح]
(١٢٥٦٩) عامر بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری عیادت کی۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! دعا کریں، اللہ مجھے واپس نہ لوٹائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تجھے بلند کرے گا اور لوگ تجھ سے نفع اٹھائیں گے۔ میں نے کہا : میں وصیت کا ارادہ رکھتا ہوں اور میری صرف ایک بیٹی ہے، کیا نصف کی وصیت کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نصف زیادہ ہے۔ میں نے کہا : ثلث کی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ثلث ٹھیک اور ثلث بھی زیادہ ہے پس میں نے ثلث کی وصیت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت دے دی۔

12575

(۱۲۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ : نَزَلَتْ فِیَّ أَرْبَعُ آیَاتٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَیَّ وَأَنَا مَرِیضٌ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَوْصَی بِمَالِی کُلِّہِ؟ قَالَ : لاَ ۔ قُلْتُ : فَبِثُلُثَیْہِ؟ قَالَ : لاَ ۔ قُلْتُ : فَبِثُلُثِہِ؟ قَالَ : فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکَانَ الثُّلُثُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ۔ [مسلم ۱۷۴]
(١٢٥٧٠) ایک سند کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے اور میں مریض تھا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔ میں نے کہا : دو ثلث کی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں، میں نے کہا : ایک تہائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، پس ثلث کی وصیت کی تھی۔

12576

(۱۲۵۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ طَلْحَۃَ بْنَ عَمْرٍو الْمَکِّیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ أَعْطَاکُمْ ثُلُثَ أَمْوَالِکُمْ عِنْدَ وَفَاتِکُمْ زِیَادَۃً فِی أَعْمَالِکُمْ ۔ [ضعیف]
(١٢٥٧١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تم کو تمہارے مال کا ثلث دیا ہے، موت کے وقت تمہارے اعمال میں زیادتی کی وجہ سے۔

12577

(۱۲۵۷۲) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْہُمْ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُمْ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنِ الْوَصِیَّۃِ فَقَالَ عُمَرُ : الثُّلُثُ وَسَطٌ مِنَ الْمَالِ لاَ بَخْسَ وَلاَ شَطَطَ۔ [صحیح]
(١٢٥٧٢) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) سے وصیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو حضرت عمر (رض) نی فرمایا : ثلث درست ہے نہ تھوڑی ہے اور نہ زیادہ۔
(٦) باب مَنِ اسْتَحَبَّ النُّقْصَانَ عَنِ الثُّلُثِ إِذَا لَمْ یَتْرُکْ وَرَثَتَہُ أَغْنِیَائَ اسْتِدْلاَلاً بِمَا رُوِّینَا فِی حَدِیثِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ
جس نے ثلث سے کم کو مستحب خیال کیا جب اس کے ورثاء غنی نہ ہوں حدیث سعد بن ابی وقاص سے استدلال کرتے ہوئے

12578

(۱۲۵۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ کُلُّہُمْ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنَ الثُّلُثِ إِلَی الرُّبُعِ فِی الْوَصِیَّۃِ لَکَانَ أَفْضَلَ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِیرٌ أَوْ کَبِیرٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَعِیسَی فِی الْوَصِیَّۃِ لَکَانَ أَفْضَلَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [بخاری ۲۷۴۳۔ مسلم ۱۶۲۹]
(١٢٥٧٣) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : اگر لوگ وصیت میں ثلث سے کم کر کے ربع کردیں تو یہ افضل ہے اس لیے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ثلث بھی زیادہ ہے۔

12579

(۱۲۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : ذُکِرَ لَنَا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْصَی بِخُمُسِ مَالِہِ وَقَالَ : لاَ أَرْضَی مِنْ مَالِی بِمَا رَضِیَ اللَّہُ بِہِ مِنْ غَنَائِمِ الْمُسْلِمِینَ۔ وَقَالَ قَتَادَۃُ وَکَانَ یُقَالُ الْخُمُسُ مَعْرُوفٌ وَالرُّبُعُ جُہْدٌ وَالثُّلُثُ یُجِیزُہُ الْقُضَاۃُ۔ [ضعیف]
(١٢٥٧٤) قتادہ کہتے ہیں : ہمیں علم ہوا کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے اپنے مال سے خمس کی وصیت کی اور کہا : میں اپنے مال سے راضی نہیں ہوں اس چیز کے مقابلے میں جس پر اللہ راضی ہیں مسلمانوں کی غنیمتوں میں سے اور قتادہ نے کہا : خمس اچھا ہے اور ربع مشقت ہے اور ثلث اس کو قاضی نے جائز قرار دیا ہے۔

12580

(۱۲۵۷۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا ابْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الَّذِی یُوصِی بِالْخُمُسِ أَفْضَلُ مِنَ الَّذِی یُوصِی بِالرُّبُعِ وَالَّذِی یُوصِی بِالرُّبُعِ أَفْضَلُ مِنَ الَّذِی یُوصِی بِالثُّلُثِ۔ [ضعیف]
(١٢٥٧٥) حضرت ابن عباس (رض) سے اس شخص کے بارے جس نے خمس کی وصیت کی منقول ہے وہ اس سے افضل ہے جس نے ربع کی وصیت کی اور وہ افضل ہے جس نے ربع کی وصیت کی اس سے جس نے ثلث کی وصیت کی۔

12581

(۱۲۵۷۶) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا الشُّرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لأَنْ أُوْصِیَ بِالرُّبُعِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَوْصِیَ بِالثُّلُثِ فَمَنْ أَوْصَی بِالثُّلُثِ فَلَمْ یَتْرُکْ۔ [ضعیف]
(١٢٥٧٦) حضرت علی (رض) نے فرمایا : میرے نزدیک ربع کی وصیت کرنا ثلث سے زیادہ پسندیدہ ہے، پس جس نے ثلث کی وصیت کی وہ اسے نہ چھوڑے۔

12582

(۱۲۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَخَلَ عَلَی رَجُلٍ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ وَہُوَ مَرِیضٌ یَعُودُہُ فَأَرَادَ أَنْ یُوصِیَ فَنَہَاہُ وَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی یَقُولُ (إِنْ تَرَکَ خَیْرًا) مَالاً فَدَعْ مَالَکَ لِوَرَثَتِکَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۵۳۵۱]
(١٢٥٧٧) حضرت علی (رض) بنی ہاشم کے ایک بیمار آدمی کی عیادت کے لیے گئے۔ اس نے وصیت کا ارادہ کیا۔ آپ نے اسے منع کردیا اور کہا : اللہ فرماتے ہیں : ان ترک خیرا پس اپنا مال اپنے ورثاء کے لیے چھوڑ دو ۔

12583

(۱۲۵۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ لَمْ یَقُلْ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ وَقَالَ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ (إِنْ تَرَک خَیْرًا) وَإِنَّکَ إِنَّمَا تَدَعُ شَیْئًا یَسِیرًا فَدَعْہُ لِعِیَالِکَ فَإِنَّہُ أَفْضَلُ۔ [ضعیف]
(١٢٥٧٨) حضرت علی (رض) نے بنی ہاشم کے آدمی کو کہا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ان ترک خیرا پس تو جو چیز چھوڑے وہ اپنے اہل و عیال کے لیے چھوڑ، یہ افضل ہے۔

12584

(۱۲۵۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَرِیکٍ الْمَکِّیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ لَہَا رَجُلٌ إِنِّی أُرِیدُ أَنْ أَوْصِیَ۔ قَالَتْ : کَمْ مَالُکَ؟ قَالَ : ثَلاَثَۃُ آلاَفٍ قَالَتْ : کَمْ عِیَالُکَ؟ قَالَ : أَرْبَعَۃٌ فَقَالَتْ : قَالَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ (إِنْ تَرَکَ خَیْرًا) وَإِنْ ہَذَا لَشَیْئٌ یَسِیرٌ فَاتْرُکْہُ لِعِیَالِکَ فَہُوَ أَفْضَلُ۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۲/ ۵۶۷]
(١٢٥٧٩) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ان کو کہا : میں وصیت کا ارادہ رکھتا ہوں، عائشہ (رض) نے پوچھا : کتنے مال کی ؟ اس نے کہا : تین ہزار کی۔ عائشہ (رض) نے پوچھا : تیرا خاندان کتنا ہے ؟ اس نے کہا : چار افراد ہیں، حضرت عائشہ (رض) نے کہا : اللہ فرماتے ہیں : ان ترک خیرا یہ تو تھوڑا سا مال ہے۔ اسے اپنے اہل کے لیے چھوڑ دے یہی افضل ہے۔

12585

(۱۲۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا تَرَکَ الْمَیِّتُ سَبْعَمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَلاَ یُوصِی۔ [ضعیف۔ اخرجہ سعید بن منصور ۲/ ۶۵۹]
(١٢٥٨٠) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب میت کا ترکہ سات سو درہم ہو تو وصیت نہ کرے۔

12586

(۱۲۵۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ { وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا خَافُوا عَلَیْہِمْ } یَعْنِی الرَّجُلَ یَحْضُرُہُ الْمَوْتُ فَیُقَالُ لَہُ تَصَدَّقْ مِنْ مَالِکَ وَأَعْتِقْ وَأَعْطِ مِنْہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَنُہُوا أَنْ یَأْمُرُوہُ بِذَلِکَ یَعْنِی مَنْ حَضَرَ مِنْکُمْ مَرِیضًا عِنْدَ الْمَوْتِ فَلاَ یَأْمُرُہُ أَنْ یُنْفِقَ مَالَہُ فِی الْعِتْقِ وَالصَّدَقَۃِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَلَکِنْ یَأْمُرُہُ أَنْ یُبَیِّنَ مَا لَہُ وَمَا عَلَیْہِ مِنْ دَیْنٍ وَیُوصِی مِنْ مَالِہِ لِذِی قَرَابَتِہِ الَّذِینَ لاَ یَرِثُونَ یُوصِی لَہُمْ بِالْخُمُسِ أَوِ الرُّبُعِ یَقُولُ : أَیَسُرُّ أَحَدُکُمْ إِذَا مَاتَ وَلَہُ وَلَدٌ ضِعَافٌ یَعْنِی صِغَارًا أَنْ یَتْرُکَہُمْ بِغَیْرِ مَالٍ فَیَکُونُوا عِیَالاً عَلَی النَّاسِ فَلاَ یَنْبَغِی أَنْ تَأْمُرُوہُ بِمَا لاَ تَرْضَوْنَ بِہِ لأَنْفُسِکُمْ وَلأَوْلاَدِکُمْ وَلَکِنْ قُولُوا الْحَقَّ مِنْ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٢٥٨١) حضرت ابن عباس (رض) سے آیت { وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا خَافُوا عَلَیْہِمْ } کے بارے میں منقول ہے، یعنی آدمی کو موت آنے لگے تو اسے کہا جائے : اپنے مال سے صدقہ کرو اور آزاد کر دو اور اس سے اللہ کے راستے میں دو ۔ پس منع کیا گیا ہے کہ وہ اسے ایسی باتوں کا حکم دیں، یعنی تم میں سے کوئی جس مریض کو موت آئے اس کے پاس آکر اسے یہ حکم نہ دے کہ وہ اپنے مال سے خرچ کر دے۔ آزاد کرنے میں، صدقہ میں، اللہ کے راستہ میں اسے حکم دے کہ وہ واضح کرے اس پر کیا قرض ہے یا کسی دوسرے پر اس کا قرض ہے اور اپنے مال سے وصیت کرے ان رشتہ داروں کے لیے جو وارث نہ ہوں ان کے لیے خمس یا ربع کی وصیت کرے اور وہ کہے : تم میں سے کسی کو پسند ہے کہ جب وہ فوت ہو اور اس کی اولاد چھوٹی ہو اور وہ اس کو بغیر مال کے چھوڑ دے اور وہ لوگوں کی محتاج ہوجائے۔ یہ درست نہیں کہ تم اس بات کا حکم دو ۔ جو اپنے لیے اور اپنی اولاد کے لیے نہیں پسند کرتے، لہٰذاحق بات کہو۔

12587

(۱۲۵۸۲) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ { وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا } فَہَذَا الرَّجُلُ یَحْضُرُ الرَّجُلَ عِنْدَ مَوْتِہِ فَیُسْمِّعُہُ بِوَصِیَّۃٍ تَضُرَّ بِوَرَثَتِہِ فَأَمَرَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ الَّذِی یَسْمَعُہُ أَنْ یَتَّقِی اللَّہَ وَیُوَفِّقَہُ وَیُسَدِّدَہُ لِلصَّوَابِ وَلْیَنْظُرْ لِوَرَثَتِہِ کَمَا یُحِبُّ أَنْ یُصْنَعَ بِوَرَثَتِہِ إِذَا خَشِیَ عَلَیْہِمُ الضَّیْعَۃَ۔ [ضعیف]
(١٢٥٨٢) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ } یعنی آدمی دوسرے کے پاس اس کی موت کے وقت حاضر ہوتا اور اسے وصیت کے بارے میں کہتا، مقصود اس کے ورثاء کو نقصان پہنچاتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو حکم دیا جو مشورہ دینے والا ہے کہ وہ اللہ سے ڈرے اور صحیح چیز میں رکاوٹ ڈالنے سے بچے اور اس کے ورثاء کا خیال کرے جیسے پسند کرتا ہے کہ اس کے اپنے ورثاء سے کیا جائے۔ جب ان پر فقر کا ڈر ہو۔

12588

(۱۲۵۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا} قَالَ : ہَذَا عِنْدَ الْوَصِیَّۃِ یَقُولُ لَہُ مَنْ حَضَرَہُ أَقْلَلْتَ فَأَوْصِ لِفُلاَنٍ وَلآلِ فُلاَنٍ یَقُولُ اللَّہُ {وَلْیَخْشَ} أُولَئِکَ وَلْیَقُولُوا کَمَا یُحِبُّونَ أَنْ یُقَالَ لَہُمْ فِی وَلَدِہِ بَعْدَہُ وَلْیَقُولُوا قَوْلاً سَدِیدًا یَعْنِی عَدْلاً۔[ضعیف]
(١٢٥٨٣) مجاہد سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا } کے بارے میں منقول ہے کہ یہ وصیت کے وقت ہے جو اس کے پاس آتا کہتا تو فلاں یا آل فلاں کے لیے وصیت کر دے، اللہ فرماتے ہیں : اسے ڈرنا چاہیے، یہی لوگ ہیں انھیں چاہیے کہ وہ ایسی بات کہیں جو اپنی اولاد کے لیے اپنے بعد پسند کرتے ہیں اور صحیح بات کریں۔

12589

(۱۲۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ : أَنَّہُ حَضَرَ رَجُلاً یُوصِی فَآثَرَ بَعْضَ الْوَرَثَۃِ عَلَی بَعْضٍ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ اللَّہَ سُبْحَانَہُ قَدْ قَسَمَ بَیْنَکُمْ فَأَحْسَنَ الْقَسْمَ وَإِنَّہُ مَنْ یَرْغَبْ بِرَأْیِہِ عَنْ رَأْی اللَّہِ یَضِلَّ فَأَوْصِ لِذِی قَرَابَۃٍ مِمَّنْ لاَ یَرِثُ ثُمَّ دَعِ الْمَالَ کَمَا قَسَمَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۲/ ۱۷۷]
(١٢٥٨٤) مسروق سے روایت ہے کہ وہ ایک آدمی کے پاس گئے، وہ وصیت کررہا تھا اور رشتہ داروں کو بعض پر ترجیح دے رہا تھا، مسروق نے اسے کہا : اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان اچھی تقسیم کی ہے اور جو اپنی رائے کے ساتھ اللہ کی رائے سے بےرغبتی اختیار کرے گا وہ گمراہ ہوگیا اپنے ان ورثاء کے لیے وصیت کر جو وارث نہیں ہیں، پھر مال چھوڑ دے جیسے اللہ نے تقسیم کیا ہے۔

12590

(۱۲۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ َخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُدَّانِیُّ حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ بْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِی شَہْرُ بْنُ حَوْشَبٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ أَوِ الْمَرْأَۃَ بِطَاعَۃِ اللَّہِ سِتِّینَ سَنَۃً ثُمَّ یَحْضُرُہُمَا الْمَوْتُ فَیُضَارَّانِ فِی الْوَصِیَّۃِ فَتَجِبُ لَہُمَا النَّارُ ۔ وَقَالَ ثُمَّ قَرَأَ عَلَیَّ أَبُو ہُرَیْرَۃَ مِنْ ہَا ہُنَا { مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصَی بِہَا أَوْ دَیْنٍ غَیْرَ مُضَارٍّ } حَتَّی بَلَغَ { الْفَوْزُ الْعَظِیمُ } [ضعیف۔ ابوداود ۲۸۶۷۔ ترمذی ۲۱۱۷]
(١٢٥٨٥) حضرت ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک آدمی یا عورت اللہ کی اطاعت والے اعمال ساٹھ سال تک کرتے ہیں پھر ان کے پاس موت آتی ہے اور وہ وصیت کے ذریعے نقصان پہنچاتے ہیں تو ان کے لیے آگ واجب ہے۔ پھر حضرت ابوہریرہ (رض) نے آیت پڑھی : { مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصَی بِہَا أَوْ دَیْنٍ غَیْرَ مُضَارٍّ } سے الْفَوْزُ الْعَظِیمُ } تک۔

12591

(۱۲۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ إِمْلاَئً فِی الْمُحَرَّمِ سَنَۃَ سَبْعٍ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثِمِائِۃٍ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الإِضْرَارُ فِی الْوَصِیَّۃِ مِنَ الْکَبَائِرِ ۔ [منکر]
(١٢٥٨٦) حضرت ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وصیت میں نقصان دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔

12592

(۱۲۵۸۷) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْجَنَفُ فِی الْوَصِیَّۃِ وَالإِضْرَارُ فِیہَا مِنَ الْکَبَائِرِ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ دَاوُدَ مَوْقُوفًا وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا وَرَفْعُہُ ضَعِیفٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۳۴۲۔ ۳۴۴]
(١٢٥٨٧) حضرت ابن عباس (رض) نے کہا : وصیت میں ظلم اور نقصان کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔

12593

(۱۲۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْہُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَہُ شَیْئٌ یُوصِی فِیہِ یَبِیتُ لَیْلَتَیْنِ إِلاَّ وَوَصِیَّتُہُ مَکْتُوبَۃٌ عِنْدَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ وَعَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ۔ [بخاری ۲۷۳۸۔ مسلم ۱۶۲۷]
(١٢٥٨٨) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان کے لیے جس کے پاس وصیت کے قابل کوئی بھی مال ہو درست نہیں کہ دورات بھی وصیت کو لکھ کر اپنے پاس محفوظ رکھے بغیر گزارے۔

12594

(۱۲۵۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَہُ مَالٌ یُرِیدُ أَنْ یُوصِیَ فِیہِ یَبِیتُ لَیْلَۃً أَوْ لَیْلَتَیْنِ لَیْسَتْ وَصِیَّتُہُ مَکْتُوبَۃً عِنْدَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح]
(١٢٥٨٩) حضرت ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ اس کے پاس مال ہو اور اس میں سے وصیت کرنا چاہتا ہو کہ بغیر وصیت لکھے ایک رات یا دو راتیں گزارے۔

12595

(۱۲۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ َخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَہُ شَیْئٌ یُوصِی فِیہِ یَبِیتُ ثَلاَثَ لَیَالٍ إِلاَّ وَوَصِیَّتُہُ مَکْتُوبَۃٌ عِنْدَہُ ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : مَا مَرَّتْ عَلَیَّ لَیْلَۃٌ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ذَلِکَ إِلاَّ وَعِنْدِی وَصِیَّتِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عَمْرٍو وَعَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح]
(١٢٥٩٠) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ اس کے پاس وصیت کے قابل کوئی چیز ہو اور وہ بغیر وصیت لکھے تین راتیں گزارے۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب سے میں نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا اس وقت سے ایک رات بھی ایسی نہیں گزری کہ میرے پاس وصیت لکھی ہوئی نہ ہو۔

12596

(۱۲۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عُمَارَۃَ الصَّیْدَلاَنِیِّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ أَوْصَی لَہُ بِمِثْلِ نَصِیبِ أَحَدِ وَلَدِہِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۳۰۷۹۶]
(١٢٥٩١) حضرت ثابت (رض) سے منقول ہے کہ حضرت انس (رض) نے اپنی اولاد میں سے کسی ایک کے حصہ کی مثل وصیت کی۔

12597

(۱۲۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ : أَنَّ رَجُلاً أَعْتَقَ سِتَّۃَ أَعْبُدٍ لَہُ عِنْدَ مَوْتِہِ لَمْ یَکُنْ لَہُ مَالٌ غَیْرُہُمْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ قَوْلاً شَدِیدًا ثُمَّ دَعَاہُمْ فَجَزَّأَہُمْ فَأَقْرَعَ بَیْنَہُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَیْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَۃً۔ وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ فَجَزَّأَہُمْ ثَلاَثَۃَ أَجْزَائٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ [مسلم ۱۶۶۸]
(١٢٥٩٢) حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کیے۔ ان کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال نہ تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا علم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بڑی سخت بات کی، پھر ان کو بلایا اور ان میں قرعہ ڈالا۔ دو کو آزاد کردیا اور چار کو باقی رکھا۔

12598

(۱۲۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ أَبُو عَاصِمٍ وَہُوَ ثِقَۃٌ قَالَ قَالَ لِی إِبْرَاہِیمُ : تَعْلَمُ الْفَرَائِضَ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : تَعْرِفُ رَفْعَ السِّہَامِ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : تَعْلَمُ الْوَصَایَا قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : مَا تَرَی فِی رَجُلٍ أَوْصَی بِثُلُثِ مَالِہِ لِرَجُلٍ وَرُبُعِ مَالِہِ لآخَرَ وَنِصْفِ مَالِہِ لآخَرَ؟ فَلَمْ أَدْرِ فَقُلْتُ : إِنَّ ذَاکَ لاَ یَجُوزُ إِنَّمَا یَجُوزُ لَہُ مِنْ مَالِہِ الثُّلُثُ۔ قَالَ : فَإِنِ الْوَرَثَۃُ أَجَازُوہُ قُلْتُ : لاَ أَدْرِی قَالَ : فَأُعُلِّمُکَ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : انْظُرْ مَالاً لَہُ نِصْفٌ وَثُلُثٌ وَرُبُعٌ۔ قُلْتُ : فَذَاکَ اثْنَا عَشَرَ قَالَ : فَنَعَمْ فَتَأْخُذُ نِصْفَہُ سِتَّۃً وَثُلُثَہُ أَرْبَعَۃً وَرُبُعَہُ ثَلاَثَۃً فَیَکُونُ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ سَہْمًا فَیُقْسَمُ الْمَالُ عَلَی ثَلاَثَۃَ عَشَرَ سَہْمًا فَیُعْطَی صَاحِبُ النِّصْفِ مَا أَصَابَ سِتَّۃً وَصَاحِبُ الثُّلُثِ مَا أَصَابَ أَرْبَعَۃً وَصَاحِبُ الرُّبُعِ مَا أَصَابَ ثَلاَثَۃً فَذَاکَ کَذَاکَ قُلْتُ : نَعَمْ۔ [صحیح]
(١٢٥٩٣) حضرت محمد بن ابو ایوب کہتے ہیں : مجھے ابراہیم نے کہا : کیا تو فرائض جانتا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں، ابراہیم نے کہا : حصوں کے بارے میں علم رکھتا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ ابراہیم نے کہا : وصیتوں کے بارے میں جانتا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ ابراہیم نے کہا : تیرا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے جو کسی کے لیے اپنے ثلث مال کی وصیت کرتا ہے اور دوسرے کے لیے ربع کی اور کسی اور کے لیے نصف مال کی ؟ میں نے کہا : یہ جائز نہیں ہے، بیشک اس کے لیے اپنے مال سے ثلث کی اجازت ہے۔ ابراہیم نے کہا : اگر ورثاء اجازت دیں ؟ میں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ ابراہیم نے کہا : میں تجھے سکھا دیتا ہوں، میں نے کہا : ہاں۔ ابراہیم نے کہا : اس کے مال کے نصف، ثلث اور ربع کو دیکھو۔ میں نے کہا : یہ بارہ ہوگئے۔ ابراہیم نے کہا : ہاں۔ پس اس کا نصف چھثلث چار اور ربع تین حصے ہوں گے، پس یہ تیرہ حصے بن گئے، مال تیرہ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اور نصف والے کو چھ حصے، ثلث والے کو چار حصے اور ربع والے کو تین حصے دیے جائیں گے، میں نے کہا : ہاں۔

12599

(۱۲۵۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْبَغْدَادِیُّ َخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِم مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ أَوْصَی أَنْ یُجْعَلَ ثُلُثُہُ فِی حَائِطٍ ثُمَّ سَبَّلَ ذَلِکَ الْحَائِطَ حَیْثُ أَرَادَہُ فَقَالَ وَرَثَتُہُ : لاَ نُجِیزُ إِنَّمَا لَہُ ثُلُثُ حَائِطِہِ فَذَلِکَ جَائِزٌ عَلَیْہِمْ الْمُوصِی یَضَعُ ثُلُثَہُ حَیْثُ أَحَبَّ مِنْ مَالِہِ بِقِیمَۃِ الْعَدْلِ إِنَّمَا الْحَائِطُ کَالرَّحْلِ أَوِ السَّیْفِ أَوِ الثَّوْبِ یُوصِی بِہِ لَیْسَ لِلْوَرَثَۃِ أَنْ یَقُولُوا إِنَّمَا لَہُ ثُلُثُ رَحْلِہِ وَسَیْفِہِ وَثَوْبِہِ۔ [صحیح]
(١٢٥٩٤) ابو زناد اپنے والد سے اور وہ اہل مدینہ کیفقہائ سے نقل کرتے ہیں کہ جو شخص اپنے باغ میں سے تیسرے حصے کی وصیت کرے، پھر جہاں اس نے سارا باغ فی سبیل اللہ دے دیا، اس کے وارثوں نے کہا : ہم اس کے لیے صرف تیسرا حصہ جائز قرار دیتے ہیں، ان کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔ وصیت کرنے والا جہاں پسند کرے اپنے مال سے اس کے برابر قیمت دے گا، باغ سامان رکھنے والے تھیلے، تلوار اور کپڑے کی طرح ہے جس کی وہ وصیت کرتا ہے۔ وارثوں کے لیے ایسا کرنا درست نہیں کہ اس کے لیے تھیلے، تلوار اور کپڑے کا تیسرا حصہ ہے۔ یعنی صرف تیسرے حصے کی وصیت کرنا جائز ہے۔

12600

(۱۲۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ الْعُمَرِیُّ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی الْعَبْسِیُّ قَالاَ َخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُرَاوِحٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : إِیمَانٌ بِاللَّہِ وَجِہَادٌ فِی سَبِیلِہِ۔ قَالَ: فَأَیُّ الرَّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: أَغْلاَہَا ثَمَنًا وَأَنْفَسُہَا عِنْدَ أَہْلِہَا۔ قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ؟ قَالَ: تُعِینُ ضَعِیفًا أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ ۔ قَالَ : فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ : تَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّکَ فَإِنَّہَا صَدَقَۃٌ تَصَدَّقُ بِہَا عَلَی نَفْسِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۲۷]
(١٢٥٩٥) حضرت ابو ذر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستے میں جہاد کرنا۔ اس نے کہا : کونسی گردن آزاد کرنا افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو سب سے زیادہ قیمتی ہو اور مالک کی نظر میں پسندیدہ ہو۔ اس نے کہا : اگر اس کی میں طاقت نہ رکھوں تو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان کاریگر یا ہنر مند کی مدد کر، اس نے کہا : اگر میں یہ بھی نہ کرسکوں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ کر دے یہ بھی صدقہ ہے جسے تم خود اپنے اوپر کرو گے۔

12601

(۱۲۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ سَنَۃَ خَمْسٍ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ مَوْلَی آلِ الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ ابْنِ مَرْجَانَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَۃً مُؤْمِنَۃً أَعْتَقَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِکُلِّ إِرْبٍ مِنْہَا إِرْبًا مِنْہُ مِنَ النَّارِ إِنَّہُ لَیُعْتِقُ الْیَدَ بِالْیَدِ وَالرِّجْلَ بِالرِّجْلِ وَالْفَرْجَ بِالْفَرْجِ ۔ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ : أَنْتَ سَمِعْتَ ہَذَا مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ فَقَالَ : ادْعُوا لِی مُطَرِّفًا وَکَانَ مِنْ أَفْرَہِ غِلْمَانِہِ فَلَمَّا قَامَ بَیْنَ یَدَیْہِ قَالَ أَنْتَ حُرٌّ لِوَجْہِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۱۷]
(١٢٥٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کوئی مومن غلامآزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو اس غلام کے عضو کے بدلے جہنم سے آزاد کردیں گے، بیشک وہ ہاتھ کو ہاتھ کے بدلے، پاؤں کو پاؤں کے بدلے، شرم گاہ کو شرم گاہ کے بدلے آزاد کرے گا۔ علی بن حسین نے راوی سے کہا : کیا آپ نے یہ ابوہریرہ (رض) سے سنا ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ علی نے کہا : مطرف کو بلاؤ اور وہ اس کے محنتی غلاموں سے تھے۔ جب وہ سامنے آئے تو کہا : تو اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے۔

12602

(۱۲۵۹۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ أَبُو الْفَضْلِ (ح) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ قَطَنٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی غَسَّانَ : مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ سَعِیدِ ابْنِ مَرْجَانَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَۃً مُؤْمِنَۃً أَعْتَقَ اللَّہُ بِکُلِّ عُضْوٍ مِنْہَا عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِہِ مِنَ النَّارِ حَتَّی فَرْجَہُ بِفَرْجِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحِیمِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ رُشَیْدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ دَاوُدَ۔[صحیح]
(١٢٥٩٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مومن غلامآزاد کیا تو اللہ اس کے ہر عضو کو آگ سے اس غلام کے عضو کے بدلے آزاد کریں گے، یہاں تک کہ اس کی شرم گاہ کو (آزاد کردہ) کی شرم گاہ کے بدلے۔

12603

(۱۲۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ عَنِ الأَشْعَثِ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ قَالَ فِی الرَّجُلِ فَرَّطَ فِی زَکَاۃٍ وَفَرَّطَ فِی الْحَجِّ حَتَّی حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ قَالَ کَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ : یُبْدَأُ بِالْحَجِّ وَالزَّکَاۃِ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ لاَ وَلاَ کَرَامَۃَ یَدَعُہُ حَتَّی إِذَا صَارَ الْمَالُ لِغَیْرِہِ قَالَ : حُجُّوا عَنِّی وَزَکُّوا عَنِّی ہُوَ مِنَ الثُّلُثِ۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٥٩٨) حسن سے اس آدمی کے بارے میں روایت ہے جو زکوۃ اور حج میں کوتاہی کرے یہاں تک کہ موت آجائے۔ حسن کہتے تھے : حج اور زکوۃ سے ابتدا کی جائے گی، پھر بعد میں کہا : اسے عزت کے طور پر نہ چھوڑیں کہ مال اس کے علاوہ کا ہوجائے اور وہ کہے کہ میری طرف سے حج کیا جائے اور میری طرف سے زکوۃ دی جائے۔

12604

(۱۲۵۹۹) وَقَدْ َخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ فِی الرَّجُلِ یُوصِی أَنْ یُحَجَّ عَنْہُ قَالَ : إِنْ کَانَ قَدْ حَجَّ فَمِنَ الثُّلُثِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ حَجَّ فَہُوَ مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ أَوْصَی أَوْ لَمْ یُوصِ وَہُوَ عَلَیْہِ دَیْنٌ۔ [ضعیف]
(١٢٥٩٩) حسن سے اس آدمی کے بارے میں روایت ہے جو اپنی طرف سے حج کی وصیت کرے۔ حسن نے کہا : اگر اس نے حج کیا تھا تو ثلث سے وصیت پوری ہوگی اور اگر نہ کیا تھا تو سارے مال سے حج کیا جائے گا، اس نے وصیت کی ہو یا نہ کی ہو۔ وہ اس پر قرض ہے۔

12605

(۱۲۶۰۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : إِذَا أَوْصَی الرَّجُلُ بِشَیْئٍ یَکُونُ عَلَیْہِ وَاجِبًا حَجٍّ أَوْ کَفَّارَۃِ یَمِینٍ أَوْ ظِہَارٍ فَہُوَ مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔ [صحیح]
(١٢٦٠٠) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آدمی کسی چیز کی وصیت کرے اور وہ اس پر واجب ہو حج یا قسم کا کفارہ یا ظہار کا کفارہ تو وہ سارے مال سے ہوگا۔

12606

(۱۲۶۰۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ وَعَنْ زِیَادٍ الأَعْلَمِ عَنِ الْحَسَنِ فِی الرَّجُلِ یُوصِی بِالْحَجِّ أَوْ بِالزَّکَاۃِ قَالاَ: ہُوَ مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا أَوْصَی بِحَجٍّ أَوْ زَکَاۃٍ فَہِیَ مِنَ الثُّلُثِ حَجَّ أَوْ لَمْ یَحُجَّ وَعَنِ ابْنِ سِیرِینَ مِثْلَ ذَلِکَ وَبِقَوْلِ الْحَسَنِ وَطَاوُسٍ وَعَطَائٍ وَالزُّہْرِیِّ نَقُولُ حَیْثُ قَالُوا : ہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الدَّیْنِ۔[صحیح]
(١٢٦٠١) حسن سے اس آدمی کے بارے میں روایت ہے جو حج یا زکوۃ کی وصیت کرتا ہے کہ وہ سارے مال سے ہے۔

12607

(۱۲۶۰۲) اسْتِدْلاَلاً بِمَا حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا َبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ فِرَاسٍ الْمَالِکِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- َقَالَتْ : إِنَّ أُمِّی نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَحُجَّ أَفَأَحُجُّ عَنْہَا؟ قَالَ : نَعَمْ فَحُجِّی عَنْہَا أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُمُّکِ دَیْنٌ أَکُنْتِ قَاضِیَتَہُ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : اقْضِی اللَّہَ الَّذِی ہُوَ لَہُ فَإِنَّ اللَّہَ أَحَقُّ بِالْوَفَائِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی وَمُسَدَّدٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری۱۳۱۵]
(١٢٦٠٢) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے کہا : میری ماں نے نذر مانی تھی کہ وہ حج کرے گی۔ وہ حج سے پہلے فوت ہوگئی ہے، کیا میں اس کی طرف سے حج کرلوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں تو حج کرلے۔ تیرا کیا خیال ہے اگر تیری ماں پر قرض ہوتا تو تو نے ادا کرنا تھا ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا قرض پورا کرو اس کا پورا کرنا زیادہ ضروری ہے۔

12608

(۱۲۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عِیسَی بْنِ مَعْقِلِ بْنِ أَبِی مَعْقِلٍ الأَسَدِیِّ أَسَدُ خُزَیْمَۃَ أَخْبَرَنِی یُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ جَدَّتِہِ أُمِّ مَعْقِلٍ قَالَتْ : لَمَّا حَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَجَّۃَ الْوَدَاعِ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَتَہَیَّئُوا مَعَہُ فَتَجَہَّزْنَا فَأَصَابَتْنِی ہَذِہِ الْقَرْحَۃُ الْحَصْبَۃُ أَوِ الْجُدَرِیُّ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَیْنَا مِنْ ذَلِکَ مَا شَائَ اللَّہُ فَأَصَابَنِی مَرَضٌ وَأَصَابَ أَبَا مَعْقِلٍ فَأَمَّا أَبُو مَعْقِلٍ فَہَلَکَ فِیہَا قَالَتْ : وَکَانَ لَنَا جَمَلٌ یُنْضَحُ عَلَیْہِ نَخَلاَتٍ لَنَا ہُوَ وَکَانَ ہُوَ الَّذِی نُرِیدُ أَنْ نَحُجَّ عَلَیْہِ قَالَتْ فَجَعَلَہُ أَبُو مَعْقِلٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ قَالَتْ وَشُغِلْنَا بِمَا أَصَابَنَا وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ حَجَّتِہِ جِئْتُ حِینَ تَمَاثَلْتُ مِنْ وَجَعِی فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : یَا أُمَّ مَعْقِلٍ مَا مَنَعَکِ أَنْ تَخْرُجِیْنَ مَعَنَا فِی وَجْہِنَا ہَذَا ۔ قَالَتْ قُلْتُ : وَاللَّہِ لَقَدْ تَہَیَّأْنَا لِذَلِکَ فَأَصَابَتْنَا ہَذِہِ الْقَرْحَۃُ فَہَلَکَ أَبُو مَعْقِلٍ وَأَصَابَنِی مِنْہَا مَرَضٌ فَہَذَا حِینَ صَحَحْتُ مِنْہَا وَکَانَ لَنَا جَمَلٌ ہُوَ الَّذِی نُرِیدُ أَنْ نَخْرُجَ عَلَیْہِ فَأَوْصَی بِہِ أَبُو مَعْقِلٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ قَالَ : فَہَلاَّ خَرَجْتِ عَلَیْہِ فَإِنَّ الْحَجَّ مِنْ سَبِیلِ اللَّہِ أَمَا إِذْ فَاتَتْکِ ہَذِہِ الْحَجَّۃُ مَعَنَا فَاعْتَمِرِی عُمْرَۃً فِی رَمَضَانَ فَإِنَّہَا کَحَجَّۃٍ ۔ قَالَ فَکَانَتْ تَقُولُ : الْحَجَّ حَجٌّ وَالْعُمْرَۃُ عُمْرَۃٌ۔ وَقَدْ قَالَ فِی ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَدْرِی أَخَاصَّۃً لِی لِمَا فَاتَنِی مِنَ الْحَجِّ أَمْ ہِیَ لِلنَّاسِ عَامَّۃً ۔ قَالَ یُوسُفُ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ فِی زَمَنِ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ : مَنْ سَمِعَ ہَذَا الْحَدِیثَ مَعَکَ مِنْہَا فَقُلْتُ : مَعْقِلُ بْنُ أَبِی مَعْقِلٍ وَہُوَ رَجُلٌ بَدَوِیٌّ قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ مَرْوَانُ فَحَدَّثَہُ بِمِثْلِ مَا حَدَّثْتُہُ فَقُلْتُ : ِمَرْوَانُ إِنَّہَا حَیَّۃٌ فِی دَارِہَا بَعْدُ فَوَاللَّہِ مَا اطْمَأَنَّ إِلَی حَدِیثِنَا حَتَّی رَکِبَ إِلَیْہَا فِی النَّاسِ فَدَخَلَ عَلَیْہَا فَحَدَّثَتْہُ بِہَذَا الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٠٣) یوسف بن عبداللہ بن سلام اپنی دادی اُمّ ِمعقل سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کا حج کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تیاری کریں، ہم نے بھی تیاری کی، پس مجھے خسرہ یا چیچک کی بیماری لگ گئی۔ مجھے بھی بیماری لگ گئی اور ابو معقل کو بھی۔ ابو معقل تو اس بیماری میں فوت ہوگئے۔ کہتی ہیں : ہمارے پاس ایک اونٹ تھا، اس سے ہم اپنے باغ کو سیراب کرتے تھے اور اسی پر ہم حج کا ارادہ رکھتے تھے۔ ابو معقل نے اسے اللہ کے راستے میں وقف کردیا اور ہمیں بیماری نے روک دیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے گئے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج سے واپس آئے تو میں اپنی بیماری سے ٹھیک ہوچکی تھی، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ام معقل ! تجھے ہمارے ساتھ حج کرنے میں کس چیز نے روکا تھا ؟ کہتی ہیں : میں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم نے اس کی تیاری کی تھی، ہمیں یہ بیماری لگ گئی تھی۔ ابو معقل کو تو ہلاک کردیا اور میں بیمار تھی، پس جب میں صحیح ہوئی تو ہمارا اونٹ جس پر حج کا ارادہ تھا، اسے ابو معقل نے اللہ کے راستے میں واقف کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کیوں نہ اس پر نکلی، حج بھی اللہ کا راستہ ہی ہے، لیکن اب تجھ سے حج فوت ہوگیا ہے تو تو رمضان میں عمرہ کرلینا وہ بھی حج کی طرح ہی ہوگا۔ راوی کہتے ہیں : وہ کہتی تھیں : حج حج ہی ہے اور عمرہ عمرہ ہی ہے اور تحقیق اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے : میں نہیں جانتی کہ میرے لیے خاص ہے کہ مجھ سے حج رہ گیا تھا یا لوگوں کے لیے عام ہے۔ یوسف کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث مروان کو بیان کی، وہ معاویہ کے زمانہ میں مدینہ کے امیر تھے، اس نے کہا : تیرے ساتھ یہ حدیث کسی اور نے سنی ہے ؟ میں نے کہا : معقل بن ابی معقل نے اور وہ دیہاتی آدمی ہے۔ مروان نے اس کی طرف پیغام بھیجا۔ پس اس نے بھی میری طرح ہی حدیث بیان کی۔ میں نے کہا : مروان وہ عورت (ام معقل) اپنے گھر میں زندہ ہے۔ اس کے بعد وہ ہماری حدیث پر مطمئن نہ ہوا یہاں تک کہ وہ سوار ہو کر اس کی طرف گیا پھر اس نے یہ حدیث بیان کی۔

12609

(۱۲۶۰۴) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : إِنَّہُ أُرْسِلَ إِلَیَّ بِدَرَاہِمَ أَجْعَلُہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَإِنَّ مِنَ الْحَاجِّ مِنْ بَیْنِ مُنْقَطِعٍ بِہِ وَبَیْنَ مَنْ قَدْ ذَہَبَتْ نَفَقَتُہُ أَفَأَجْعَلُہَا فِیہِمْ؟ قَالَ : نَعَمِ اجْعَلْہَا فِیہِمْ فَإِنَّہُ سَبِیلُ اللَّہِ قَالَ قُلْتُ : إِنِّی أَخَافُ أَنْ یَکُونَ صَاحِبِی إِنَّمَا أَرَادَ الْمُجَاہِدِینَ قَالَ : اجْعَلْہَا فِیہِمْ فَإِنَّہُمْ َبِیلُ اللَّہِ قَالَ قُلْتُ : إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ أَنْ أُخَالِفَ مَا أُمِرْتُ بِہِ قَالَ فَغَضِبَ وَقَالَ : وَیْحَکَ أَوَلَیْسَ بِسَبِیلِ اللَّہِ۔ ہَذَا مَذْہَبٌ لاِبْنِ عُمَرَ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ : أَنَّہَا تُخْرَجُ فِی الْغَزْوِ۔ [صحیح]
(١٢٦٠٤) انس بن سیرین فرماتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے کہا : میری طرف کچھ درہم بھیجے گئے ہیں کہ ان کو اللہ کے راستے میں وقف کروں۔ اور بیشک حاجیوں کا خرچہ ختم ہونے والا ہے، کیا ان میں تقسیم کر دوں ؟ ابن عمر (رض) نے کہا : ہاں۔ ان میں تقسیم کر دو ، وہ بھی اللہ کا راستہ ہی ہے۔ میں نے کہا : مجھے ڈر ہے کہ میرا دوست یہ ارادہ نہ رکھتا ہو کہ مجاہدوں میں تقسیم ہو۔ ابن عمر (رض) نے کہا : حاجیوں میں تقسیم کر دو ، وہ بھی فی سبیل اللہ ہی ہے۔ میں نے کہا : مجھے ڈر ہے کہ میں اس کا مخالف نہ بن جاؤں جس کا مجھے حکم دیا گیا ہے۔ وہ غصہ میں آگئے اور کہا : تیرے لیے ہلاکت ہے، کیا وہ اللہ کے راستے میں نہیں ہیں ؟ یہ ابن عمر (رض) کا مذہب تھا۔

12610

(۱۲۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ الشَّرِیفُ الإِمَامُ َخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : أَوْصَی إِلَیَّ رَجُلٌ بِمَالِہِ أَنْ أَجْعَلَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : إِنَّ الْحَجَّ مِنْ سَبِیلِ اللَّہِ فَاجْعَلْہُ فِیہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٦٠٥) حضرت انس بن سیرین فرماتی ہیں : مجھے ایک آدمی نے اپنے مال کی وصیت کی کہ اسے اللہ کے راستے میں خرچ کر دوں، میں نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے کہا : بیشک حج بھی اللہ کے راستے سے ہی ہے اس میں وقف کر دو ۔

12611

(۱۲۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : کَانَ أَبُو طَلْحَۃَ أَکْثَرَ أَنْصَارِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ مَالاً وَکَانَ أَحَبَّ مَالِہِ إِلَیْہِ بَیْرُحَائَ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَۃَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدْخُلُہَا وَیَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِیہَا طَیِّبٍ قَالَ أَنَسٌ : فَلَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } قَامَ أَبُو طَلْحَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ یَقُولُ فِی کِتَابِہِ { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِی إِلَیَّ بَیْرُحَائَ وَإِنَّہَا صَدَقَۃٌ لِلَّہِ أَرْجُو بِرَّہَا وَذُخْرَہَا عِنْدَ اللَّہِ فَضَعْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ حَیْثُ أَرَاکَ اللَّہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَخٍ ذَلِکَ مَالٌ رَائِحٌ أَوْ رَابِحٌ ۔ شَکَّ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّی أَرَی أَنْ تَجْعَلَہَا فِی الأَقْرَبِینَ۔ فَقَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : أَفْعَلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَسَمَہَا أَبُو طَلْحَۃَ فِی أَقَارِبِہِ وَبَنِی عَمِّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۶۹]
(١٢٦٠٦) اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک (رض) سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ ابو طلحہ مدینہ کے انصاریوں میں زیادہ مالدار تھے، ان کا پسندیدہ مال بیرحاء تھا اور وہ مسجد کے سامنے تھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں داخل ہوتے تھے اور اس کا پانی پیتے تھے، جب یہ آیت نازل ہوئی : { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } ابو طلحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں : { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } اور بیشک میرے پسندیدہ اموال میں سے بیرحاء ہے اور وہ اللہ کے لیے صدقہ کیا ہے اور میں اس کی نیکی اور اس کا ذخیرہ ہونے کی امید کرتا ہوں۔ اللہ سے۔ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اسے رکھ لیں جہاں آپ کو اللہ حکم دے وقف کردینا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : شاباش بڑا نفع بخش مال ہے اور جو تو نے کہا میں نے اسے سن لیا اور میرے خیال میں اسے اپنے رشتہ داروں میں خرچ کر دو ۔ ابو طلحہ کہتے ہیں : میں نے کہا : میں ایسا ہی کرتا ہوں، اے اللہ کے رسول ! پس ابو طلحہ نے اپنے رشتہ داروں اور چچا کے لڑکوں میں تقسیم کردیا۔

12612

(۱۲۶۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابِجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ وَقَالَ بَرِیحَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٢٦٠٧) حضرت مالک سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے، لیکن اس میں ” بریحا “ کے الفاظ ہیں۔

12613

(۱۲۶۰۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ َخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرُمُ مِنَ الْوِلاَدَۃِ ۔ [بخاری]
(١٢٦٠٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رضاعت سے وہی چیز حرام ہوجاتی ہے، جو ولادت سے حرام ہوجاتی ہے۔

12614

(۱۲۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا زَالَ جِبْرِیلُ یُوصِینِی بِالْجَارِ حَتَّی ظَنَنْتُ إِنَّہُ لَیُوَرِّثُہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۰۱۴]
(١٢٦٠٩) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل نے مجھے ہمسائے کے بارے میں وصیت کی یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ اسے وارث بنا دے گا۔

12615

(۱۲۶۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی جَارَیْنِ فَإِلَی أَیِّہِمَا أُہْدِی؟ قَالَ : إِلَی أَقْرَبِہِمَا مِنْکِ بَابًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ وَغَیْرِہِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۵۹]
(١٢٦١٠) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے دو ہمسائے ہیں دونوں میں سے کسے ہدیہ دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کا دروازہ تیرے زیادہ نزدیک ہے۔

12616

(۱۲۶۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ دَاخِرَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ قَالَ حَدَّثَتْنَا دَلاَلُ بِنْتُ أَبِی الْمُدِلِ قَالَتْ حَدَّثَتْنَا الصَّہْبَائُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا حَقُّ أَوْ قَالَ مَا حَدُّ الْجِوَارِ؟ قَالَ : أَرْبَعُونَ دَارًا ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٦١١) حضرت عائشہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمسائے کی کیا حد ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چالیس گھروں تک۔

12617

(۱۲۶۱۲) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ السَّرَّاجُ َخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ غَانِمِ بْنِ حَمُّوَیْہِ الطَّوِیلُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَیْفٍ حَدَّثَتْنِی سُکَیْنَۃُ قَالَتْ أَخْبَرَتْنِی أُمُّ ہَانِئٍ بِنْتُ أَبِی صُفْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَوْصَانِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِالْجَارِ إِلَی أَرْبَعِینَ دَارًا عَشْرَۃٌ مِنْ ہَا ہُنَا وَعَشْرَۃٌ مِنْ ہَا ہُنَا وَعَشْرَۃٌ مِنْ ہَا ہُنَا وَعَشْرَۃٌ مِنْ ہَا ہُنَا ۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ وَقُبَالَہُ وَخَلْفَہُ ۔ فِی ہَذَیْنِ الإِسْنَادَیْنِ ضَعْفٌ وَإِنَّمَا یُعْرَفُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً أَرْبَعِینَ دَارًا جَارٌ قِیلَ لاِبْنِ شِہَابٍ : وَکَیْفَ أَرْبَعِینَ دَارًا قَالَ : أَرْبَعِینَ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ یَسَارِہِ وَخَلْفَہُ وَبَیْنَ یَدَیْہِ أَوْرَدَہُ أَبُو دَاوُدَ بِإِسْنَادِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی الْمَرَاسِیلِ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٦١٢) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے جبرائیل نے ہمسائے کے بارے میں چالیس گھروں تک وصیت کی، ہر طرف سے دس دس گھر ہیں۔ اسماعیل نے کہا : دائیں، بائیں، آگے اور پیچھے۔
(ب) ابن شہاب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسلاً نقل فرماتے ہیں : چالیس گھر۔ ابن شہاب سے کہا گیا : کیسے چالیس گھر ؟ انھوں نے کہا : دائیں، بائیں، پیچھے اور آگے کی جانب سے۔

12618

(۱۲۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ َخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ سَأَلَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ مَعْرُورٍ فَقَالُوا : تُوُفِّیَ وَأَوْصَی بِثُلُثِہِ لَکَ قَالَ: قَدْ رَدَدْتُ ثُلُثَہُ عَلَی وَلَدِہِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
(١٢٦١٣) ابوقتادہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینہ میں آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے براء بن معرور کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا : وہ فوت ہوگئے ہیں اور آپ کے لیے ثلث کی وصیت کر گئے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنے ثلث کو اس کی اولاد پر لوٹاتا ہوں۔

12619

(۱۲۶۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا لرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : کَانَتِ ابْنَۃُ حَفْصِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ فَطَلَّقَہَا تَطْلِیقَۃً ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَزَوَّجَہَا فَحُدِّثَ أَنَّہَا عَاقِرٌ لاَ تَلِدُ فَطَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ یُجَامِعَہَا فَمَکَثَتْ حَیَاۃَ عُمَرَ وَبَعْضَ خِلاَفَۃِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ثُمَّ تَزَوَّجَہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی رَبِیعَۃَ وَہُوَ مَرِیضٌ لِتُشْرِکَ نِسَائَ ہُ فِی الْمِیرَاثِ وَکَانَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا قَرَابَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٢٦١٤) ابن عمر (رض) کے غلام نافع فرماتے ہیں کہحفص بن مغیرہ کی بیٹی عبداللہ بن ابی ربیعہ کے پاس تھی۔ اس نے اسے طلاق دے دی، پھر عمر بن خطاب (رض) نے اس سے شادی کرلی، آپ کو بتایا گیا کہ وہ بانجھ ہے، اولاد کے قابل نہیں، آپ نے مجامعت سے پہلے ہی اسے طلاق دے دی۔ وہ حضرت عمر کی زندگی میں ٹھہری رہی اور کچھ زمانہ حضرت عثمان (رض) کی خلافت کا بھی، پھر اس نے عبداللہ بن ربیعہ سے شادی کرلی، تاکہ وراثت میں اس کی بیویوں کے ساتھ حق دار بن جائے اور ان دونوں میں رشتہ داری بھی تھی۔

12620

(۱۲۶۱۵) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ عِکْرِمَۃَ بْنَ خَالِدٍ یَقُولُ : أَرَادَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ أُمِّ الْحَکَمِ فِی شَکْوَاہُ أَنْ یُخْرِجَ امْرَأَتَہُ مِنْ مِیرَاثِہَا فَأَبَتْ فَنَکَحَ عَلَیْہَا ثَلاَثَ نِسْوَۃٍ وَأَصْدَقَہُنَّ أَلْفَ دِینَارٍ کُلَّ امْرَأَۃٍ مِنْہُنَّ فَأَجَازَ ذَلِکَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ وَشَرَکَ بَیْنَہُنَّ فِی الثُّمُنِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : أُرَی ذَلِکَ صَدَاقُ مِثْلِہِنَّ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَبَلَغَنِی أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ : زَوِّجُونِی لاَ أَلْقَی اللَّہَ وَأَنَا أَعْزَبُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۴/ ۱۰۴]
(١٢٦١٥) عمرو بن دینار نے عکرمہ بن خالد سے سنا، وہ کہتے تھے کہ عبدالرحمن بن ام حکم نے اپنی بیماری میں اپنی بیوی کو وراثت سے نکالنے کا ارادہ کیا، اس نے انکار کردیا۔ پس عبدالرحمن نے اس کے ساتھ تین اور عورتوں سے نکاح کرلیا اور ان کا حق مہر ہر ایک کے لیے ایک ایک ہزار دینار مقرر کردیا اور عبدالملک بن مروان نے اس کی اجازت دے دی اور اس (پہلی بیوی) کو ان کے ساتھ ثمن میں شریک کیا۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس کا مطلب ہے ان جیسا حق مہر اور امام شافعی (رح) فرماتی ہیں : مجھے معاذ بن جبل سے یہ بات پہنچی ہے کہ انھوں نے اپنی وفات والی مرض میں کہا تھا، میری شادی کر دو ، میں اللہ سے اس حال میں نہیں ملنا چاہتا کہ میں کنوارا ہوں۔

12621

(۱۲۶۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلُوسَا الأَسَدَابَاذِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنْ یُبْدَأَ بِالْعَتَاقَۃِ فِی الْوَصِیَّۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٦١٦) سعید بن مسیب کہتے ہیں : سنت گزر چکی ہے کہ غلام آزاد کرنے سے وصیت کی ابتدا کی جائے۔

12622

(۱۲۶۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : إِذَا أَوْصَی الرَّجُلُ بِوَصَایَا وَبِعَتَاقَۃٍ یُبْدَأُ بِالْعَتَاقَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٦١٧) ابراہیم سے روایت ہے کہ جب آدمی وصیت کرے اور غلام آزاد کرے تو غلام آزاد کرنے سے ابتداء کی جائے گی۔

12623

(۱۲۶۱۸) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَشْعَثِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ ذَلِکَ یُبْدَأُ بِالْعَتَاقَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٦١٨) ابن عمر (رض) سے بھی اسی طرح منقول ہے کہ غلام آزاد کرنے سے ابتدا کی جائے گی۔

12624

(۱۲۶۱۹) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : یُبْدَأُ بِالْعَتَاقَۃِ قَبْلَ الْوَصَایَا۔ [ضعیف]
(١٢٦١٩) شریح کہتے ہیں : وصیت سے پہلے غلام آزاد کرنے سے ابتداء کی جائے گی۔

12625

(۱۲۶۲۰) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : یُبْدَأُ بِالْعَتَاقَۃِ۔[ضعیف]
(١٢٦٢٠) عطاء سے منقول ہے کہ غلام آزاد کرنے سے ابتدا کی جائے گی۔

12626

(۱۲۶۲۱) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : یُبْدَأُ بِالْعَتَاقَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٢١) حسن سی منقول ہے کہ غلام آزاد کرنے سے ابتدا کی جائے گی۔

12627

(۱۲۶۲۲) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : إِذَا أَوْصَی بِوَصَایَا وَبِعَتَاقَۃٍ فَبِالْحِصَصِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٢٢) ابن سیرین سے روایت ہے کہ جب کوئی وصیتیں کرے اور غلام آزاد کرے تو حصوں کے ساتھ تقسیم کیا جائے گا۔

12628

(۱۲۶۲۳) وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ وَمُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ مِثْلَ قَوْلِ ابْنِ سِیرِینَ۔ [ضعیف]
(١٢٦٢٣) حضرت شعبی (رح) سے ابن سیرین کے قول کی طرح منقول ہے۔

12629

(۱۲۶۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا کَانَتْ وَصِیَّۃٌ وَعَتَاقَۃٌ تَحَاصُّوا۔ [ضعیف]
(١٢٦٢٤) حضرت عمر (رض) نی فرمایا : جب وصیت ہو اور غلام ہو تو حصے کر دو ۔

12630

(۱۲۶۲۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ قَالَ فِی الْوَصِیَّۃِ یَکُونُ فِیہَا الْعِتْقُ فَتَزِیدُ عَلَی الثُّلُثِ قَالَ : الثُّلُثُ بَیْنَہُمْ بِالْحِصَصِ۔ [صحیح]
(١٢٦٢٥) ایوب، محمد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے وصیت کے بارے میں فرمایا : جسمیں آزادی ہو وہ ثلث سے زائد ہو کہ ثلث ان میں حصوں کے ساتھ ہوگا۔

12631

(۱۲۶۲۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : بِالْحِصَصِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٢٦) عطاء کہتے ہیں حصوں کے ساتھ۔

12632

(۱۲۶۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ جَعْفَرُ بْنُ إِیَاسٍ أَخْبَرَنِی عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ إِنَّ أُخْتِی نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّہَا مَاتَتْ قَالَ : لَوْ کَانَ عَلَیْہَا دَیْنٌ أَکُنْتَ قَاضِیَہُ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ فَقَالَ : فَاقْضُوا اللَّہَ فَہُوَ أَحَقُّ بِالْوَفَائِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۸۵۲]
(١٢٦٢٧) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس آیا، اس نے کہا : میری بہن نے نذر مانی تھی کہ وہ حج کرے گی اور وہ فوت ہوگئی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس پر قرض ہوتا تو ادا کرتا ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا حق ادا کرو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔

12633

(۱۲۶۲۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ عَنْ أَبِی الْغَوْثِ بْنِ الْحُصَیْنِ الْخَثْعَمِیِّ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبِی أَدْرَکَتْہُ فَرِیضَۃُ اللَّہِ فِی الْحَجِّ وَہُوَ شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَتَمَالَکُ عَلَی الرَّاحِلَۃِ فَمَا تَرَی الْحَجَّ عَنْہُ۔ قَالَ : نَعَمْ فَحُجَّ عَنْہُ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَکَذَلِکَ مَنْ مَاتَ مِنْ أَہْلِینَا وَلَمْ یُوصِ بِالْحَجِّ فَنَحَجُّ عَنْہُ۔ قَالَ : نَعَمْ وَتُؤْجَرُونَ ۔ قَالَ : وَیُتَصَدَّقُ عَنْہُ وَیُصَامُ عَنْہُ قَالَ : نَعَمْ وَالصَّدَقَۃُ أَفْضَلُ ۔ وَکَذَلِکَ فِی النَّذْرِ وَالْمَشْیِ إِلَی الْمَسَاجِدِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ بَیْنَ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ وَمَنْ فَوْقَہُ وَمَعْنَاہُ مَوْجُودٌ فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ قَبْلَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۸۶۷۳]
(١٢٦٢٨) ابوالغوث بن حصین فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے باپ کو اللہ کے فریضہ حج نے پا لیا ہے اور وہ بوڑھے ہیں۔ سواری کی طاقت نہیں رکھتے، آپ ان کی طرف سیحج کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اس کی طرف سے حج کیا جائے گا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے گھر والوں میں سے جو بھی فوت ہوگیا اور اس نے حج کی وصیت نہ کی ہو کیا اس کی طرف سے بھی حج کیا جائے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ہاں اور تمہیں بھی اجر دیا جائے گا، اس نے کہا : اس کی طرف سے صدقہ کیا جائے اور روزے رکھے جائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اور صدقہ افضل ہے، اسی طرح نذر میں اور مسجد کی طرف چلنے میں۔

12634

(۱۲۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِیُّ وَیَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ أُمِّی افْتُلِتَتْ نَفْسُہَا وَأَظُنُّہَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ فَہَلْ لَہَا أَجْرٌ فِی أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْہَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ ۔ إِلاَّ أَنَّ مَالِکًا قَالَ فِی الْحَدِیثِ وَأُرَاہَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْہَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۸۸]
(١٢٦٢٩) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ میری ماں کی اچانک موت واقع ہوگئی ہے اور میرا خیال ہے کہ اس کو بات کرنے کا موقع ملتا تو وہ صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کر دوں تو اس کے لیے اجر ہوگا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔ مالک کے الفاظ یہ ہیں : میرا گمان ہے کہ اگر وہ بات کرنے کا موقع پاتی تو صدقہ کرتی، کیا میں اس کی طرف سے صدقہ کر دوں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں۔

12635

(۱۲۶۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاق قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ َخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُؤَمَّلِ بْنِ حَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- إِنَّ أُمِّی افْتُلِتَتْ نَفْسُہَا وَأَظُنُّہَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ فَہَلْ لَہَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقَتْ عَنْہَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَحْدَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح]
(١٢٦٣٠) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میری ماں کی اچانک موت واقع ہوگئی۔ میرا گمان ہے کہ اگر اسے بات کرنے کا موقع ملتا تو وہ صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کر دوں تو اس کے لیے اجر ہوگا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

12636

(۱۲۶۳۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی یَعْلَی أَنَّہُ سَمِعَ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَقُولُ أَنْبَأنَا ابْنُ عَبَّاسٍ : أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ تُوُفِّیَتْ أُمُّہُ وَہُوَ غَائِبٌ عَنْہَا فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُمِّی تُوُفِّیَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْہَا أَیَنْفَعُہَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْہَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : فَإِنِّی أُشْہِدُکَ أَنَّ حَائِطِی الْمِخْرَافَ صَدَقَۃٌ عَنْہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ رَوْحٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۵۶]
(١٢٦٣١) ابن عباس (رض) کے غلام عکرمہ کہتے ہیں : ہمیں ابن عباس (رض) نے خبر دی کہ سعد بن عبادہ کی ماں فوت ہوگئی اور وہ گھر نہ تھے، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میری ماں فوت ہوگئی ہے اور میں اس وقت پاس نہ تھا۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کر دوں، تو اسے نفع ملے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔ سعد نے کہا : میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف والا باغ اس کی طرف سے صدقہ ہے۔

12637

(۱۲۶۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْر بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ َخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ سَعِیدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ : أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَعْضِ مَغَازِیہِ فَحَضَرَتْ أُمَّ سَعْدٍ الْوَفَاۃُ فَقِیلَ لَہَا : أَوْصِی۔ فَقَالَتْ : فِیمَ أَوْصِی إِنَّمَا الْمَالُ مَالُ سَعْدٍ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ یَقْدَمَ سَعْدٌ فَلَمَّا قَدِمَ سَعْدٌ فَخُبِّرَ بِالَّذِی کَانَ مِنْ شَأْنِ أُمِّہِ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ بِالَّذِی کَانَ مِنْ شَأْنِ أُمِّہِ وَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیَنْفَعُہَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ ۔ فَقَالَ سَعْدٌ : حَائِطُ کَذَا وَکَذَا سَمَّاہُ صَدَقَۃٌ عَنْہَا۔ [صحیح۔ موطا ۲۲۱۱]
(١٢٦٣٢) سعید بن سعد بن عبادہ کہتے ہیں : سعد بن عبادہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کسی غزوہ میں تھے کہ ان کی والدہ کی موت کا وقت آگیا۔ اسے کہا گیا : وصیت کر دو ، اس نے کہا : کس چیز کی وصیت کروں ؟ مال تو سعد کا ہے، وہ سعد کے آنے سے پہلے ہی فوت ہوگئیں، جب سعد آئے ان کو والدہ کے معاملہ کی خبر دی گئی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ کو والدہ کے بارے بتایا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اسے نفع دے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں، سعد نے کہا : فلاں صدقہ ہے، اس کا نام لیا۔

12638

(۱۲۶۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : اسْتَفْتَی سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّہِ تُوُفِّیَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِیَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْضِہِ عَنْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم ۱۲۶۳۴]
(١٢٦٣٣) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی ماں کی نذر کے بارے میں فتویٰ لیاج سے پورا کرنے سے پہلے ہی وہ فوت ہوگئیں تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی طرف سے نذر کو پورا کرو۔

12639

(۱۲۶۳۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ قُتَیْبَۃَ وَعَلِیُّ بْنُ طَیْفُورٍ النَّسَوِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- إِنَّ أَبِی مَاتَ وَتَرَکَ مَالاً وَلَمْ یُوصِ فَہَلْ یُکَفِّرُ عَنْہُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْہُ قَالَ : نَعَمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَقُتَیْبَۃَ وَعَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [مسلم ۱۶۳۰]
(١٢٦٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میرا باپ فوت ہوگیا ہے اور اس نے مال چھوڑا ہے اور وصیت نہیں کی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کر دوں تو اس کے لیے کفارہ بن جائے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

12640

(۱۲۶۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلاَّ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَشْیَائَ : مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُو لَہُ۔ [حسن۔ مسلم ۱۶۳۱]
(١٢٦٣٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہوجاتا ہے مگر تین چیزیں باقی رہتی ہیں : صدقہ جاریہ، علم جس سے نفع اٹھایا جائے اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔

12641

(۱۲۶۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الطُّوسِیُّ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَاضِرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ السَّکُونِیُّ وَالْحُسَیْنُ بْنُ الضَّحَّاکِ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنِ الْعَلاَئِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَغَیْرِہِ۔ [حسن]
(١٢٦٣٦) اسماعیل نے علاء کے واسطے سے اسی کی مثل ذکر کیا ہے۔

12642

(۱۲۶۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسُ الأَصَمُّ َخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی حَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ السَّہْمِیَّ أَوْصَی أَنْ یُعْتَقَ عَنْہُ مِائَۃُ رَقَبَۃٍ فَأَعْتَقَ ابْنُہُ ہِشَامٌ خَمْسِینَ رَقَبَۃً وَأَرَادَ ابْنُہُ عَمْرٌو أَنْ یُعْتِقَ عَنْہُ الْخَمْسِینَ الْبَاقِیَۃَ قَالَ حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبِی أَوْصَی أَنْ یُعْتَقَ عَنْہُ مِائَۃُ رَقَبَۃٍ وَإِنَّ ہِشَامًا أَعْتَقَ عَنْہُ خَمْسِینَ وَبَقِیَتْ عَلَیْہِ خَمْسُونَ أَفَأُعْتِقُ عَنْہُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہُ لَوْ کَانَ مُسْلِمًا فَأَعْتَقْتُمْ أَوْ تَصَدَّقْتُمْ عَنْہُ أَوْ حَجَجْتُمْ عَنْہُ بَلَغَہُ ذَلِکَ۔ [حسن۔ احمد ۲/ ۱۸۱]
(١٢٦٣٧) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ عاص بن وائل نے وصیت کی کہ اس کی طرف سے سو غلام آزاد کیے جائیں، پس اس کے بیٹے ہشام نے پچاس غلام آزاد کیے اور دوسرے بیٹے عمرو نے بھی باقی پچاس غلام آزاد کرنے کا ارادہ کیا اور کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرلوں، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے باپ نے وصیت کی تھی کہ اس کی طرف سے سو غلام آزاد کیے جائیں اور ہشام نے پچاس آزاد کردیے ہیں اور باقی پچاس رہ گئے ہیں، کیا میں اس کی طرف سے آزاد کر دوں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ مسلم تھا تو تم اس کی طرف سے غلام آزاد کرو یا صدقہ کرو یا حج کرو اسے یہ پہنچ جائے گا۔

12643

(۱۲۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أُمِّہِ : أَنَّہَا أَرَادَتْ أَنْ تُوصِیَ ثُمَّ أَخَّرَتْ ذَلِکَ إِلَی أَنْ تُصْبِحَ فَہَلَکَتْ وَقَدْ کَانَتْ ہَمَّتَ بِعِتْقٍ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : أَیَنْفَعُہَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْہَا فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ إِنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أُمِّی ہَلَکَتْ فَہَلْ یَنْفَعُہَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ أَعْتِقْ عَنْہَا ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٢٦٣٨) عبدالرحمن بن ابی عمرہ انصاری اپنی والدہ سے نقل فرماتے ہیں، اس نے وصیت کا ارادہ کیا۔ پھر صبح تک مؤخر کردیا۔ پس وہ فوت ہوگئیں اور اس نے غلام آزاد کرنے کا ارادہ کیا تھا، عبدالرحمن نے قاسم بن محمد سے کہا : اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اسے نفع ہوگا ؟ قاسم نے کہا : سعد بن عبادہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میری ماں فوت ہوگئی، اگر اس کی طرف سے غلام آزاد کروں تو اس کو نفع ہوگا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اس کی طرف سے غلام آزاد کر دو ۔

12644

(۱۲۶۳۹) وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً بِبَعْضِ مَعْنَاہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ سَعْدًا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ کَانَتْ تُحِبُّ الصَّدَقَۃَ وَتُحِبُّ الْعَتَاقَۃَ فَہَلْ لَہَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْہَا أَوْ أَعْتَقْتُ۔قَالَ : نَعَمْ ۔ [ضعیف]
(١٢٦٣٩) حسن سے منقول ہے کہ سعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! ام سعد صدقہ پسند کرتی تھی اور غلام آزاد کرنا پسند کرتی تھی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کر دوں یا غلام آزاد کر دوں تو اس کو اجر ملے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

12645

(۱۲۶۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی کِتَابِ الْمُسْتَدْرَکِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَجُلٌ : أُعْتِقَ عَنْ أَبِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ: نَعَمْ۔ کَذَا أَخْبَرَنَا بِہِ وَہُوَ خَطَأٌ۔إِنَّمَا۔[ضعیف]
(١٢٦٤٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میرے باپ کی طرف سے غلام آزاد کردیا جائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

12646

(۱۲۶۴۱) رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ فِی جَامِعِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْوَلِیدِ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أُعْتِقُ عَنْ أَبِی وَقَدْ مَاتَ قَالَ : نَعَمْ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ فَذَکَرَہُ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٢٦٤١) عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا باپ فوت ہوگیا ہے، کیا اس کی طرف سے غلام آزاد کردیا جائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

12647

(۱۲۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ أَخَاہَا مَاتَ فِی مَنَامِہِ وَأَنَّ عَائِشَۃَ أَعْتَقَتْ عَنْہُ تِلاَدًا مِنْ تِلاَدِہِ یَعْنِی مَمَالِیکَ قُدَمَائَ۔ وَالتِّلاَدُ کُلُّ مَالٍ قَدُمَ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق۶۳۴۵]
(١٢٦٤٢) حضرت عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ ان کا بھائی نیند میں فوت ہوگیا، حضرت عائشہ (رض) نے اس کی طرف سے ہر آنے والا مال (غلام وغیرہ) آزاد کردیے۔

12648

(۱۲۶۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ َخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ مُوسَی بْنِ خَلَفٍ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ سَلَمَۃَ الْہُذَلِیِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قُلْتُ : الرَّجُلُ یُعْتِقُ الْعَبْدَ عَنْ وَالِدَیْہِ فَہَلْ لَہُ فِی ذَلِکَ مِنْ أَجْرٍ قَالَ نَعَمْ۔ [ضعیف]
(١٢٦٤٣) موسیٰ بن سلمہ ہزلی فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ آدمی اپنے والدین کی طرف سے غلام آزاد کرے تو ان کے لیے اجر ہوگا۔ ابن عباس (رض) نے کہا : ہاں۔

12649

(۱۲۶۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ َخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہُ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصِّیَامِ حَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبُرَیْدَۃَ بْنِ حُصَیْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّوْمِ عَنِ الْمَیِّتِ۔[صحیح۔ بخاری ۱۹۵۲۔ مسلم ۱۱۴۷]
(١٢٦٤٤) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو فوت ہوجائے اور اس پر روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے گا۔

12650

(۱۲۶۴۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً َخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ الأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمًا الْبَطِینَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً نَذَرَتْ أَنْ تَصُومَ شَہْرًا فَمَاتَتْ فَأَتَی أَخُوہَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : صُمْ عَنْہَا ۔ [صحیح۔ الطیالسی ۲۷۵۲]
(١٢٦٤٥) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نذر مانی کہ وہ ایک مہینہ روزے رکھے گی وہ فوت ہوگئی اس کا بھائی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی طرف سے روزہ رکھو۔

12651

(۱۲۶۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ تَمِیمٍ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أُرَی رَبَّنَا یَسْأَلُنَا مِنْ أَمْوَالِنَا فَإِنِّی أُشْہِدُکَ أَنِّی قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِی بِأَرِیحَا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: اجْعَلْہَا فِی قَرَابَتِکَ ۔ فَقَسَمَہَا بَیْنَ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَبَلَغَنِی عَنِ الأَنْصَارِیِّ: مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ قَالَ: أَبُو طَلْحَۃَ زَیْدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ حَرَامِ بْنِ عَمْرِو بْنِ زَیْدِ مَنَاۃَ بْنِ عَدِیِّ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِکِ بْنِ النَّجَّارِ وَحَسَّانُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ حَرَامِ یَجْتَمِعَانِ إِلَی حَرَامٍ وَہُو الأَبُ الثَّالِثُ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبِ بْنِ قَیْسِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِکِ بْنِ النَّجَّارِ فَعَمْرٌو یَجْمَعُ حَسَّانَ وَأَبَا طَلْحَۃَ وَأُبَیًّا قَالَ الأَنْصَارِیُّ بَیْنَ أُبَّیٍّ وَأَبِی طَلْحَۃَ سِتَّۃُ آبَائٍ ۔ حَدِیثُ حَمَّادٍ عَنْ ثَابِتٍ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ وَذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ ثُمَّ قَالَ وَقَالَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثُمَامَۃَ عَنْ أَنَسٍ بِمِثْلِ حَدِیثِ ثَابِتٍ قَالَ : اجْعَلْہَا لِفُقَرَائِ قَرَابَتِکَ ۔ فَجَعَلَہَا لِحَسَّانَ وَأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔ [صحیح۔ احمد ۳/ ۲۸۵]
(١٢٦٤٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : جب آیت { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } نازل ہوئی تو ابو طلحہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا خیال ہے کہ ہمارا رب ہم سے ہمارے مالوں کا مطالبہ کرتا ہے، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں اپنی زمین اریحا والی اللہ کے لیے وقف کرتا ہوں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو قرابت داروں میں تقسیم کر دو ، ابوطلحہ نے اسے حسان بن ثابت اور ابی بن کعب میں تقسیم کردیا۔
(ب) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اپنے فقراء قرابت داروں میں تقسیم کر دو ۔ انھوں نے حسان اور ابی بن کعب میں تقسیم کردیا۔

12652

(۱۲۶۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَمِّہِ ثُمَامَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} وَ {مَنْ ذَا الَّذِی یُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضًا حَسَنًا} قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ حَائِطِی بِکَذَا وَکَذَا ہُوَ لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَوِ اسْتَطَعْتُ أَنْ أُسِرَّہُ لَمْ أُعْلِنْہُ قَالَ : اجْعَلْہُ فِی فُقَرَائِ أَہْلِکَ ۔ قَالَ : فَجَعَلَہُ فِی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔ [صحیح]
(١٢٦٤٧) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : جب آیت { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } نازل ہوئی اور { مَنْ ذَا الَّذِی یُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضًا حَسَنًا } تو ابوطلحہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا فلاں باغ اللہ کے لیے وقف ہے اور اگر میں طاقت رکھتا تو اسے پوشیدہ رکھتا، اعلان نہ کرتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اپنے فقراء میں تقسیم کر دے، انھوں نے حسان اور ابی بن کعب میں تقسیم کردیا۔

12653

(۱۲۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا َبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْجَکَّانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ {وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الأَقْرَبِینَ} قَالَ : یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ اشْتَرُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ اللَّہِ لاَ أُغْنِی عَنْکُمْ مِنَ اللَّہِ شَیْئًا یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ لاَ أُغْنِی عَنْکُمْ مِنَ اللَّہِ شَیْئًا یَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لاَ أُغْنِی عَنْکَ مِنَ اللَّہِ شَیْئًا یَا صَفِیَّۃُ عَمَّۃَ رَسُولِ اللَّہِ لاَ أُغْنِی عَنْکِ مِنَ اللَّہِ شَیْئًا یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِینِی مَا شِئْتِ لاَ أُغْنِی عَنْکِ مِنَ اللَّہِ شَیْئًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ فَثَبَتَ بِہَذَا وَمَا قَبْلَہُ دُخُولُ بَنِی الأَعْمَامِ فِی الأَقْرَبِینَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۵۳]
(١٢٦٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : جب آیت { وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الأَقْرَبِینَ } نازل ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے قریش کی جماعت ! تم اپنے لیے خود اللہ سے خرید لو، میں تمہیں کچھ کفایت نہیں کروں گا، اے بنی عبد مناف ! میں تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا، اے عباس بن عبدالمطلب ! میں تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا، اے صفیہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پھوپھی میں تیرے کچھ کام نہ آسکوں گا، اے فاطمہ بنت محمد ! مجھ سے جو چاہے سوال کرلے، میں اللہ سے تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا۔

12654

(۱۲۶۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِہْرَجَانِیُّ ابْنُ أَبِی عَلِیٍّ السَّقَّائُ أَخْبَرَنَا َبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ ہُوَ ابْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا نَزَلَتْ {وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الأَقْرَبِینَ} قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ یَا صَفِیَّۃُ بِنْتَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ وَیَا بَنِی عَبْدِالْمُطَّلِبِ لاَ أَمْلِکُ لَکُمْ مِنَ اللَّہِ شَیْئًا سَلُونِی مِنْ مَالِی مَا شِئْتُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۵]
(١٢٦٤٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب آیت { وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الأَقْرَبِینَ } نازل ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فاطمہ بنت محمد (رض) ! اے صفیہ بنت عبدالمطلب ! اور اے بنی عبدالمطلب ! میں اللہ سے تمہارے کسی کام نہ آسکوں گا، میرے مال سے جو چاہو مجھ سے لے لو۔

12655

(۱۲۶۵۰) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َأَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّ صَفِیَّۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ لأَخٍ لَہَا یَہُودِیٍّ : أَسْلِمْ تَرِثْنِی فَسَمِعَ بِذَلِکَ قَوْمُہُ فَقَالُوا : تَبِیعُ دِینَکَ بِالدُّنْیَا فَأَبَی أَنْ یُسْلِمَ فَأَوْصَتْ لَہُ بِالثُّلُثِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٥٠) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی صفیہ فرماتی ہیں کہ انھوں نے اپنے ایک یہودی بھائی سے کہا : تم مسلمان ہو جاؤ۔ میرا وارث بن جانا۔ اس کی قوم نے یہ سنا تو انھوں نے کہا : تو اپنا دین دنیا کے بدلے بیچ دے گا، پس اس نے اسلام لانے سے انکار کردیا، صفیہ نے اس کے لیے ثلث کی وصیت کردی۔

12656

(۱۲۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ أُمَّ عَلْقَمَۃَ مَوْلاَۃَ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَتْہُ : أَنَّ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیِّ بْنِ أَخْطَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَوْصَتْ لاِبْنِ أَخٍ لَہَا یَہُودِیٍّ وَأَوْصَتْ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِأَلْفِ دِینَارٍ وَجَعَلَتْ وَصِیَّتَہَا إِلَی ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ فَلَمَّا سَمِعَ ابْنُ أَخِیہَا أَسْلَمَ لِکَیْ یَرِثَہَا فَلَمْ یَرِثْہَا وَالْتَمَسَ مَا أَوْصَتْ لَہُ فَوَجَدَ ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَدْ أَفْسَدَہُ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : بُؤْسًا لَہُ أَعْطُوہُ الأَلْفَ الدِّینَارِ الَّتِی أَوْصَتْ لِی بِہَا عَمَّتُہُ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ صَفِیَّۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَضِیَ عَنْہَا أَوْصَتْ لِنَسِیبٍ لَہَا یَہُودِیٍّ۔ [ضعیف]
(١٢٦٥١) حضرت عائشہ (رض) کی لونڈی ام علقمہ فرماتی ہیں کہ صفیہ بنت حیی نے اپنے یہودی بھائی کے لیے وصیت کی اور حضرت عائشہ (رض) کے لیے ایک ہزار دینار کی وصیت کی اور عبداللہ بن جعفر کو مقرر کردیا، جب صفیہ کے بھائی نے سنا تو وہ وارث بننے کے لیے مسلمان ہوگیا۔ پس وہ وارث نہ بنا۔ اس نے اس شخص کو تلاش کیا، جس کے پاس وصیت تھی، پس اس نے عبداللہ کو تلاش کیا۔ انھوں نے اسے فاسد قرار دیا، حضرت عائشہ (رض) نے کہا : اس کے لیے تنگ دستی ہے اسے ہزار دینار دے دو جو میرے لیے صفیہ نے وصیت کی تھی۔
ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی صفیہ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے راضی ہوئے کہ اس نے اپنی وراثت سے یہودی کے لیے وصیت کی تھی۔

12657

(۱۲۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدٍ : مَسْعُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرْجَانِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِجَازِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ حَجَّاجٍ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لَیْسَ لِقَاتِلٍ وَصِیَّۃٌ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّی عَنْ بَقِیَّۃَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ الْحِمْصِیُّ وَہُوَ مَنْسُوبٌ إِلَی وَضْعِ الْحَدِیثِ وَإِنَّمَا ذَکَرْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ لِتُعْرَفَ رُوَاَتُہُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [موضوع]
(١٢٦٥٢) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاتل کے لیے وصیت نہیں ہے۔

12658

(۱۲۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ : شَیْخٌ یُقَالُ لَہُ مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ کَانَ یَکُونُ بِحِمْصَ أَظُنُّہُ کُوفِیٌّ رَوَی عَنْہُ بَقِیَّۃُ وَأَبُو الْمُغِیرَۃِ أَحَادِیثُہُ أَحَادِیثُ مَوْضُوعَۃٌ کَذِبٌ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ حَمَّادٍ قَالَ قَالَ الْبُخَارِیُّ مُبَشِّرُ بْنُ عُبَیْدٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ [صحیح]
(١٢٦٥٣) عبداللہ بن احمد بن حنبل نے اپنے والدکو کہتے ہوئے سنا، شیخ مبشر بن عبید ہیں اور حمص کے رہنے والے تھے۔ میرا گمان ہے کہ وہ کوفی تھے۔ ان سے بقیہ اور ابو المغیرہ نے روایت کیا ہے، ان کی احادیث موضوع اور جھوٹی ہیں۔ امام بخاری (رح) نے مبشر بن عبید کو منکر الحدیث کہا ہے۔

12659

(۱۲۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لِیَکْتُبِ الرَّجُلُ فِی وَصِیَّتِہِ إِنْ حَدَثَ بِی حَدَثُ مَوْتِی قَبْلَ أَنْ أُغَیِّرَ وَصِیَّتِی ہَذِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یُغَیِّرُ الرَّجُلُ مَا شَائَ مِنَ الْوَصِیَّۃِ۔ [صحیح]
(١٢٦٥٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی تھیں کہ آدمی کو اپنی وصیت میں لکھنا چاہیے کہ اگر کوئی واقعہ میری موت سے پہلے ہوا تو میں اپنی وصیت کو بدل سکتا ہوں۔
(ب) عمر بن خطاب (رض) سے نقل کیا گیا ہے، آپ نے کہا : آدمی جب چاہے وصیت بدل سکتا ہے۔

12660

(۱۲۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : إِذَا أَوْصَی الرَّجُلُ فَإِنَّہُ یُغَیِّرُ وَصِیَّتَہُ مَا شَائَ فَقِیلَ لَہُ : الْعَتَاقَۃُ قَالَ : الْعَتَاقَۃُ وَغَیْرُ الْعَتَاقَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٥٥) حسن سے روایت ہے کہ آدمی وصیت کرے تو وہ جب چاہے اپنی وصیت بدل سکتا ہے، حسن سے کہا : گیا آزاد کردہ غلام کے بارے میں ؟ حسن نے کہا : غلام ہو یا کوئی بھی چیز۔

12661

(۱۲۶۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبْلَ أَنْ یُصَابَ بِأَیَّامٍ بِالْمَدِینَۃِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی طَعْنِہِ قَالَ : فَاحْتُمِلَ إِلَی بَیْتِہِ فَانْطَلَقْنَا مَعَہُ قَالَ فَقَائِلٌ یَقُولُ لاَ بَأْسَ وَقَائِلٌ یَقُولُ نَخَافُ عَلَیْہِ فَأُتِیَ بِنَبِیذٍ فَشَرِبَہُ فَخَرَجَ مِنْ جُرْحِہِ ثُمَّ أُتِیَ بِلَبَنٍ فَشَرِبَہُ فَخَرَجَ مِنْ جُرْحِہِ فَعَرَفُوا أَنَّہُ مَیِّتٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی وَصِیَّتِہِ وَفِی أَمْرِ الشُّورَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۰۰]
(١٢٦٥٦) عمرو بن میمون فرماتے ہیں : میں نے عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا زخم سے پہلے مدینہ میں ان کے نیزہ لگنے والی حدیث بیان کی، کہا : ان کو گھر لایا گیا تو ہم بھی ساتھ تھے۔ ایک کہنے والے نے کہا : کوئی حرج نہیں اور ایک نے کہا : ہم کو ڈر ہے آپ (رض) (عمر) کا نبیذ لائی گئی، آپ کو پلائی گئی، پس وہ زخم سے باہر نکل آئی۔ پھر دودھ پلایا، وہ بھی زخم سے باہر نکل آیا، انھوں نے پہچان لیا کہ وہ فوت ہوگئے ہیں، پھر عمرو بن میمون نے شوریٰ کے معاملہ والی وصیت کا ذکر کیا۔

12662

(۱۲۶۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَمْرَو بْنَ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ قِیلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ ہَا ہُنَا غُلاَمًا یَفَاعًا لَمْ یَحْتَلِمْ مِنْ غَسَّانَ وَوَارِثُہُ بِالشَّامِ وَہُوَ ذُو مَالٍ وَلَیْسَ لَہُ ہَا ہُنَا إِلاَّ ابْنَۃُ عَمٍّ لَہُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَلْیُوصِ لَہَا فَأَوْصَی لَہَا بِمَالٍ یُقَالُ لَہُ بِئْرُ جُشَمَ قَالَ عَمْرُو بْنُ سُلَیْمٍ فَبِعْتُ ذَلِکَ الْمَالَ بِثَلاَثِینَ أَلْفًا وَابْنَۃُ عَمِّہِ الَّتِی أَوْصَی لَہَا ہِیَ أُمُّ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ شُرَیْحٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّہُمَا أَجَازَا وَصِیَّۃَ الصَّغِیرِ وَقَالاَ : مَنْ أَصَابَ الْحَقَّ أَجَزْنَاہُ والشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ عَلَقَّ جَوَازَ وَصِیَّتِہِ وَتَدْبِیرِہِ بِثُبُوتِ الْخَبَرِ فِیہَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالْخَبَرُ مُنْقَطِعٌ فَعَمْرُو بْنُ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیُّ لَمْ یُدْرِکْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلاَّ أَنَّہُ ذَکَرَ فِی الْخَبَرِ انْتِسَابَہُ إِلَی صَاحِبَۃِ الْقِصَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۴۵۴]
(١٢٦٥٧) عمرو بن سلیم رزقی فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) سے کہا گیا : یہاں ایک نابالغ بچہ ہے غسان کا اور اس کے ورثاء شام میں ہیں اور وہ مالدار ہے اور یہاں سوائے اس کے چچا کی بیٹی کے اور کوئی نہیں ہے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : اسے چاہیے کہ چچا کی بیٹی کے لیے وصیت کر دے۔ پس اس نے اس کے لیے مال کی وصیت کردی، جسے بئر جشم کہا جاتا تھا، عمرو بن سلیم کہتے ہیں : میں نے وہ مال تیس ہزار کا بیچا اور اس کے چچا کی بیٹی جس کے لیے وصیت کی تھی اس کا نام ام عمرو بن سلیم تھا۔ شریح اور عبداللہ بن عتبہ سے بیان کیا گیا ہے کہ دونوں نے بچے کی وصیت کی اجازت دی ہے اور دونوں نے کہا : جو حق کو پہنچ گیا، ہم نے اسے اجازت دی ہے اور امام شافعی (رح) نے حضرت عمر (رض) والی حدیث کے ثابت ہونے تک بچے والی وصیت کو معلق رکھا اور حضرت عمر (رض) والی خبر منقطع ہے۔

12663

(۱۲۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ شَبِیبِ بْنِ غَرْقَدَۃَ عَنْ جُنْدُبٍ قَالَ : سَأَلَ طَہْمَانُ ابْنَ عَبَّاسٍ أَیُوصِی الْعَبْدُ قَالَ : لاَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۶۴۶۵]
(١٢٦٥٨) جندب سے منقول ہے کہ طہمان نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا : کیا غلام وصیت کرسکتا ہے، ابن عباس (رض) نے کہا : نہیں۔

12664

(۱۲۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَوْصَی إِلَی الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَالْمِقْدَادُ بْنُ الأَسْوَدِ وَمُطِیعُ بْنُ الأَسْوَدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَقَالَ لِمُطِیعٍ : لاَ أَقْبَلُ وَصِیَّتَکَ فَقَالَ لَہُ مُطِیعٌ : أَنْشُدُکُ اللَّہَ وَالرَّحِمَ وَاللَّہِ مَا أَتَّبِعُ فِی ذَلِکَ إِلاَّ رَأْیَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنِّی سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُولُ : لَوْ تَرَکْتُ تَرِکَۃً أَوْ عَہِدْتُ عَہْدًا إِلَی أَحَدٍ لَعَہِدْتُ إِلَی الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ إِنَّہُ رُکْنٌ مِنْ أَرْکَانِ الدِّینِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٥٩) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے زبیر، عثمان بن عفان، عبدالرحمن بن عوف، عبداللہ بن مسعود، مقداد بن اسود اور مطیع بن اسود کے لیے وصیت کی۔ مطیع سے کہا : میں تیری وصیت قبول نہیں کرتا۔ مطیع نے انھیں کہا : میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ میں تیری پیروی نہ کروں گا بلکہ عمر بن خطاب (رض) کی پیروی کروں گا، میں نے عمر (رض) سے سنا ہے، وہ کہتے تھے : اگر میں نے ترکہ چھوڑا یا عہد کیا تو زبیر بن عوام کی طرف عہد کروں گا، کیونکہ وہ دین کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔

12665

(۱۲۶۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ أَبِی عُمَیْسٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : أَوْصَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ فَکَتَبَ إِنَّ وَصِیَّتِی إِلَی اللَّہِ وَإِلَی الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَإِلَی ابْنِہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَإِنَّہُمَا فِی حِلٍّ وَبِلٍّ فِیمَا وَلِیَا وَقَضَیَا فِی تَرِکَتِی وَإِنَّہُ لاَ تُزَوَّجُ امْرَأَۃٌ مِنْ بَنَاتِی إِلاَّ بِإِذْنِہِمَا لاَ تُحْضَنُ عَنْ ذَلِکَ زَیْنَبُ۔ قَوْلُہُ لاَ تُحْضَنُ یَعْنِی لاَ تُحْجَبُ عَنْہُ وَلاَ یُقْطَعُ دُونَہَا قَالَہُ أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ۔ [حسن۔ الارواء ۱۶۶۳]
(١٢٦٦٠) عامر بن عبداللہ کہتے ہیں : عبداللہ بن مسعود (رض) نے وصیت کی اور لکھا : میری اللہ کے لیے، زبیر بن عوام اور اس کے بیٹے عبداللہ بن زبیر کی طرف ہے۔ وہ دونوں ہر صورت میں میرے ترکہ کے والی اور قاضی ہوں گے اور میری بیٹیوں کی شادی ان کی اجازت کے بغیر نہیں کریں گے اور زینب کو اس سے نہ روکا جائے گا۔

12666

(۱۲۶۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ الْخَوْلاَنِیُّ بِمِصْرَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ الْقُرَشِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی سَالِمٍ الْجَیْشَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّی أَرَاکَ ضَعِیفًا وَإِنِّی أُحِبُّ لَکَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِی لاَ تَأَمَّرَنَّ عَلَی اثْنَیْنِ وَلاَ تَوَلَّیَنَّ مَالَ یَتِیمٍ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الدُّورِیِّ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۶]
(١٢٦٦١) حضرت ابو ذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوذر میں تجھے کمزور سمجھتا ہوں اور میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں۔
(٣٥) باب مَنْ اخْتَارَ الدُّخُولَ فِیہَا وَالْقِیَامَ بِکَفَالَۃِ الْیَتَامَی لِمَنْ یَرَی مِنْ نَفْسِہِ قُوَّۃً وَأَمَانَۃً
جس نے وصیتوں میں دخل اندازی کرنا پسند کیا اور یتیم کی کفالت کرنا قوت اور امانت کی وجہ سے

12667

(۱۲۶۶۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا َبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیمِ فِی الْجَنَّۃِ کَہَاتَیْنِ ۔ وَقَالَ بِإِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ وَالَّتِی تَلِیہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۳۰۴]
(١٢٦٦٢) حضرت سہل بن سعد ساعدی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی سبابہ اور اس کے ساتھ والی انگلی کو ملایا۔

12668

(۱۲۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیمِ لَہُ وَلِغَیْرِہِ إِذَا اتَّقَی اللَّہَ فِی الْجَنَّۃِ کَہَاتَیْنِ ۔ وَأَشَارَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِإِصْبَعِہِ الْوُسْطَی وَالَّتِی تَلِی الإِبْہَامَ۔ [منکر۔ مالک]
(١٢٦٦٣) حضرت صفوان بن سلیم کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا اور اس کے علاوہ کی بھی اللہ سے ڈرتے ہوئے، دونوں جنت میں اس طرح ہوں گے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درمیانی انگلی اور ساتھ والی کو ملا کر اشارہ کیا۔

12669

(۱۲۶۶۴) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ یَرْفَعُہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : السَّاعِی عَلَی الأَرْمَلَۃِ وَالْمِسْکِینِ کَالْمُجَاہِدِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ کَالَّذِی یَصُومُ النَّہَارَ وَیَقُومُ اللَّیْلَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا مُرْسَلاً عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۳۵۳]
(١٢٦٦٤) حضرت صفوان بن سلیم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیواؤں اور یتیموں کی مدد کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے برابر ہے اور دن کو روزہ رکھنے والے اور رات کو قیام کرنے والے کے برابر ہے۔

12670

(۱۲۶۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی صَفْوَانُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنِ امْرَأَۃٍ یُقَالُ لَہَا أُنَیْسَۃُ عَنْ أُمِّ سَعِیدٍ بِنْتِ مُرَّۃَ الْفِہْرِیِّ عَنْ أَبِیہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیمِ لَہُ أَوْ لِغَیْرِہِ فِی الْجَنَّۃِ کَہَاتَیْنِ ۔ وَأَشَارَ سُفْیَانُ بِإِصْبَعَیْہِ۔ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ قِیلَ لِسُفْیَانَ فَإِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَہْدِیٍّ یَقُولُ إِنَّ سُفْیَانَ أَصْوَبَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ مِنْ مَالِکٍ قَالَ سُفْیَانُ : وَمَا یُدْرِیہِ أَدْرَکَ صَفْوَانَ قَالُوا : لاَ وَلَکِنَّہُ قَالَ : إِنَّ مَالِکًا قَالَہُ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ وَقَالَہُ سُفْیَانُ عَنْ أُنَیْسَۃَ عَنْ أُمِّ سَعِیدٍ بِنْتِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِیہَا فَمِنْ أَیْنَ جَائَ بِہَذَا الإِسْنَادِ؟ فَقَالَ سُفْیَانُ : مَا أَحْسَنَ مَا قَالَ لَوْ قَالَ لَنَا صَفْوَانُ َطَائِ بْنِ یَسَارٍ کَانَ أَہْوَنَ عَلَیْنَا مِنْ أَنْ یَجِیئَ بِہَذَا الإِسْنَادِ الشَّدِیدِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٦٥) ام سعید بنت مرہ اپنے والد سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا یا اس کے علاوہ کسی اور کی ، جنت میں اس طرح ہوں گے سفیان نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔

12671

(۱۲۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِی الْغَیْثِ مَوْلَی ابْنِ مُطِیعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : السَّاعِی عَلَی الأَرْمَلَۃِ وَالْمِسْکِینِ کَالْمُجَاہِدِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ۔ قَالَ الْقَعْنَبِیُّ وَأَحْسِبُہُ قَالَ : کَالْقَائِمِ لاَ یَفْتُرُ وَکَالصَّائِمِ لاَ یُفْطِرُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح]
(١٢٦٦٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بیواؤں اور مسکین کی مدد کرنے والا، اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ قعنبی کہتے ہیں : میرے خیال میں فرمایا : قیام کرنے والے کی طرح ہے جو سست نہیں ہوتا اور روزہ دار کی طرح ہے جو افطار نہیں کرتا۔

12672

(۱۲۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی الْغَیْثِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا ہُنَّ؟ قَالَ : الشِّرْکُ بِاللَّہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِی حَرَّمَ اللَّہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ وَالتَّوَلِّی یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْغَافِلاَتِ الْمُؤْمِنَاتِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۶۷]
(١٢٦٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات ہلاکت والی چیزوں سے بچو، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی جان کو قتل کرنا جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی کے دن میدان چھوڑ کر بھاگنا اور پاکدامن مومن عورتوں پر الزام تراشی کرنا۔

12673

(۱۲۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ َخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ { مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ } أَنَّہَا نَزَلَتْ فِی وَالِی الْیَتِیمِ إِذَا کَانَ فَقِیرًا أَنْ یَأْکُلَ مِنْہُ مَکَانَ قِیَامِہِ عَلَیْہِ بِالْمَعْرُوفِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۱۲]
(١٢٦٦٨) حضرت عائشہ (رض) اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں فرماتی ہیں : { مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ } یہ آیت یتیم کے والی کے بارے میں نازل ہوئی جب وہ فقیر ہو تو اس کے مال سے معروف طریقے سے کھالے۔

12674

(۱۲۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی فَقِیرٌ لَیْسَ لِی شَیْئٌ وَلِی یَتِیمٌ قَالَ فَقَالَ : کُلْ مِنْ مَالِ یَتِیمِکَ غَیْرَ مُسْرِفٍ وَلاَ مُبَادِرٍ وَلاَ مُتَأَثِّلٍ۔ [صحیح۔ احمد ۲/۱۸۶]
(١٢٦٦٩) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : میں فقیر ہوں اور میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے اور میرے پاس ایک یتیم ہے (میں اس کا والی ہوں) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یتیم کے مال سے بغیر اسراف کیکھا لے اور نہ جلدی جلدی کرنا اور نہ جمع کرنا۔

12675

(۱۲۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ َخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمٍ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ إِنَّ لِی إِبِلاً وَأَنَا أَمْنَحُ مِنْہَا وَأُفْقِرُ وَفِی حَجْرِی یَتِیمٌ وَلَہُ إِبِلٌ فَما یَحِلُّ لِی مِنْ إِبِلِ یَتِیمِی؟ قَالَ : إِنْ کُنْتَ تَبْغِی ضَالَّۃَ إِبِلِہِ وَتَہْنَأُ جَرْبَاہَا وَتَلُوطُ حِیَاضَہَا وَتَسْعَی عَلَیْہَا فَاشْرَبْ غَیْرَ مُضَرٍّ بِنَسْلٍ وَلاَ نَاہِکٍ فِی حَلْبٍ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الْبُیُوعِ عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَضَائِ مَا أَکَلَ مِنْہُ إِذَا أَیْسَرَ وَہُوَ قَوْلُ عَبِیدَۃَ وَمُجَاہِدٍ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَأَبِی الْعَالِیَۃِ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ لاَ یَقْضِیہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
(١٢٦٧٠) قاسم بن محمد کہتے ہیں : ایک آدمی ابن عباس (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے ابن عباس ! میرا ایک اونٹ ہے وہ کسی کو دے دیا ہے اور میں فقیر ہوں اور میری کفالت میں ایک یتیم ہے، اس کا بھی اونٹ ہے۔ پس میرے لیے یتیم کے اونٹ سے کیا حلال ہے ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : اگر تو اس کا گمشدہ اونٹ تلاش کرتا ہے، خارش زدہ اونٹ کو تیل ملتا ہے، ان کے پینے کے حوض کو درست کرتا ہے اور پانی کی باری پر انھیں پانی پلاتا ہے تو ان کی نسل کو نقصان دیے بغیر اور سارا دودھ نکالے بغیر پی لیا کر۔

12676

(۱۲۶۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ َخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تَقْرَبُوا مَالَ الْیَتِیمِ إِلاَّ بِالَّتِی ہِیَ أَحْسَنُ} وَ {إِنَّ الَّذِینَ یَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْیَتَامَی ظُلْمًا إِنَّمَا یَأْکُلُونَ فِی بُطُونِہِمْ نَارًا وَسَیَصْلَوْنَ سَعِیرًا} انْطَلَقَ مَنْ کَانَ عِنْدَہُ یَتِیمٌ فَعَزَلَ طَعَامَہُ مِنْ طَعَامِہِ وَشَرَابَہُ مِنْ شَرَابِہِ فَجَعَلَ یَفْضُلُ الشَّیْئُ مِنْ طَعَامِہِ وَشَرَابِہِ فَیُحْبَسُ حَتَّی یَأْکُلَہُ أَوْ یَفْسُدَ فَاشْتَدَّ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہُ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {یَسْأَلُونَکَ عَنِ الْیَتَامَی قُلْ إِصْلاَحٌ لَہُمْ خَیْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوہُمْ فَإِخْوَانُکُمْ} فَخَلَطُوا طَعَامَہُمْ بِطَعَامِہِمْ وَشَرَابَہُمْ بِشَرَابِہِمْ۔ [ضعیف۔ حاکم ۳۱۸۴]
(١٢٦٧١) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب آیت { وَلاَ تَقْرَبُوا مَالَ الْیَتِیمِ إِلاَّ بِالَّتِی ہِیَ أَحْسَنُ } اور {إِنَّ الَّذِینَ یَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْیَتَامَی ظُلْمًا إِنَّمَا یَأْکُلُونَ فِی بُطُونِہِمْ نَارًا وَسَیَصْلَوْنَ سَعِیرًا } نازل ہوئی تو ہر ایک جس کے پاس یتیم تھا، اس نے اس کا کھانا پینا اپنے کھانے پینے سے علیحدہ کردیا، وہ اس کی زائد کھانے پینے کی چیز رکھ لیتا یہاں تک کہ وہ یتیم خود اسے کھا لیتا یا وہ خراب ہوجاتی۔ صحابہ (رض) پر یہ بڑا مشکل تھا، انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا تو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الْیَتَامَی قُلْ إِصْلاَحٌ لَہُمْ خَیْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوہُمْ فَإِخْوَانُکُمْ } پس انھوں نے ان کا کھانا پینا اپنے کھانے پینے سے ملا لیا۔

12677

(۱۲۶۷۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ مُوسَی عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ فِی حَجْرِی یَتِیمًا فَأَضْرِبُہُ قَالَ : مَا کُنْتَ ضَارِبًا فِیہِ وَلَدَکَ ۔ قَالَ : أَفَآکُلُ؟ قَالَ : بِالْمَعْرُوفِ غَیْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً وَلاَ وَاقٍ مَالَکَ بِمَالِہِ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً وَہُوَ ضَعِیفٌ قَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی کِتَابِ الْبُیُوعِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٧٢) حضرت حسن عرنی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : میری پرورش میں ایک یتیم ہے، کیا میں اسے مار سکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (اس وقت) جب اپنی اولاد کو اس پر مارے، اس نے کہا : کیا میں کھا سکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : معروف طریقے سے، نہ جمع کرے اور نہ اس کے مال کو اپنے مال سے ملائے۔

12678

(۱۲۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِی رَجَائٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَحِمَ اللَّہُ رَجُلاً اتَّجَرَ عَلَی یَتِیمٍ بِلَطْمَۃٍ۔ [حسن]
(١٢٦٧٣) ابورجاء کہتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو یتیم کو ادب سکھانے کے لیے مارتا ہے۔

12679

(۱۲۶۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ وَجَدْتُ فِی کِتَابِی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ شُمَیْسَۃَ قَالَتْ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ أَدَبِ الْیَتِیمِ قَالَتْ إِنِّی لأَضْرِبُ أَحَدَہُمْ حَتَّی یَنْبَسِطَ۔ [صحیح۔ بخاری فی الادب ۱۴۲]
(١٢٦٧٤) شمسیۃ کہتی ہیں، میں نے حضرت عائشہ (رض) سے یتیم کو ادب سکھانے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : میں ان میں سے کسی ایک کو پیار سے تھپکی دیتی ہوں یہاں تک کہ وہ خوش ہوجائے۔

12680

(۱۲۶۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ مَعَہُ مَالُ یَتِیمٍ فَکَانَ یُزَکِّیہِ۔ [ضعیف]
(١٢٦٧٥) حبیب بن ابی ثابت فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے پاس یتیم کا مال تھا، وہ اس کی زکوۃ دیتے تھے۔

12681

(۱۲۶۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی وَیَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَعَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ کُلُّہُمْ یُخْبِرُہُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُزَکِّی أَمْوَالَنَا وَإِنَّہَا لَیُتَّجَرُ بِہَا فِی الْبَحْرَیْنِ۔[صحیح۔ تقدم ۱۰۹۸۶]
(١٢٦٧٦) قاسم بن محمد کہتے ہیں : حضرت عائشہ (رض) نے ہمارے اموال کی زکوۃ دیتی تھیں اور ان سے بحرین تجارت کی جاتی تھی۔

12682

(۱۲۶۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَتْ تَکُونُ عِنْدَہُ أَمْوَالُ یَتَامَی فَیَسْتَسْلِفُہَا لِیَحُوزَہَا مِنَ الْہَلاَکِ وَہُوَ یُخْرِجُ زَکَاتَہَا مِنْ أَمْوَالِہِمْ۔[صحیح]
(١٢٦٧٧) سالم ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس یتیموں کے اموال تھے، وہ ان کو کرایہ پر دیتے تھے تاکہ ہلاک ہونے سے بچ جائیں اور ان کی زکوۃ بھی نکالتے تھے۔

12683

(۱۲۶۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ صِلَۃَ یَقُولُ شَہِدْتُ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ وَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ ہَمْدَانَ عَلَی فَرَسٍ أَبْلَقَ فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً أَوْصَی إِلَیَّ وَتَرَکَ یَتِیمًا أَفَأَشْتَرِی ہَذَا الْفَرَسَ أَوْ فَرَسًا آخَرَ مِنْ مَالِہِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لاَ تَشْتَرِ شَیْئًا مِنْ مَالِہِ۔ وَفِی الْکِتَابِ لاَ تَشْتَرِ شَیْئًا مِنْ مَالِہِ وَلاَ تَسْتَقْرِضْ شَیْئًا مِنْ مَالِہِ۔ [صحیح]
(١٢٦٧٨) ابن مسعود (رض) کے پاس ہمدان کا ایک آدمی سفید سیاہ داغوں والے گھوڑے پر آیا اس نے کہا : ایک آدمی نے مجھے وصیت کی ہے اور ایک یتیم چھوڑا ہے، کیا میں اس کے مال سے یہ گھوڑا یا کوئی اور گھوڑا خرید لوں ؟ عبداللہ (رض) نے کہا : اس کے مال سے کچھ نہ خرید اور کتاب میں ہے کہ اس کے مال سے کچھ نہ خرید اور نہ اس کے مال سے قرض دینا۔

12684

(۱۲۶۷۹) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً َخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ َخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا حَضَرَ قِتَالُ أُحُدٍ دَعَانِی أَبِی مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَ : إِنِّی لاَ أُرَانِی إِلاَّ مَقْتُولاً فِی أَوَّلِ مَنْ یُقْتَلَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنِّی وَاللَّہِ مَا أَدَعُ أَحَدًا بَعْدِی أَعَزَّ عَلَیَّ مِنْکَ بَعْدَ نَفْسِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنَّ عَلَیَّ دَیْنًا فَاقْضِ عَنِّی دَیْنِی وَاسْتَوْصِ بِأَخَوَاتِکَ خَیْرًا قَالَ فَأَصْبَحْنَا فَکَانَ أَوَّلَ قَتِیلٍ فَدَفَنْتُہُ مَعَ آخَرَ فِی قَبْرٍ فَلَمْ تَطُبْ نَفْسِی أَنْ أَتْرُکَہُ مَعَ آخَرَ فِی قَبْرٍ فَاسْتَخْرَجْتُہُ بَعْدَ سِتَّۃِ أَشْہُرٍ فَإِذَا ہُوَ کَیَوْمِ وَضَعْتُہُ غَیْرَ أُذُنِہِ۔ [صحیح۔ حاکم ۴۹۱۳]
(١٢٦٧٩) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : جب احد کا وقت آیا تو رات کو مجھے میرے والدنے بلایا اور کہا : میرا خیال ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے پہلا ہوں، جو احد میں شہید ہوں گا اور اللہ کی قسم ! میں اپنے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ تیرے سوا کسی کو اپنے نزدیک زیادہ عزت والا نہیں چھوڑوں گا اور مجھ پر قرض ہے میری طرف سے قرض دے دینا اور اپنی بہنوں کو بہتر نصیحت کرنا۔ صبح ہوئی تو وہ پہلے شہید تھے۔ میں نے ان کو ایک دوسرے آدمی کے ساتھ قبر میں دفن کیا، مجھے اچھا نہ لگا کہ قبر میں کسی دوسرے کے ساتھ رکھوں ، پھر میں نے چھ ماہ بعد ان کو نکالا، وہ اسی طرح تھے جس طرح اس دن تھے۔ جس دن قبر میں رکھا تھا، سوائے ایک کان کے ۔

12685

(۱۲۶۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : الْخَلِیلُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبُسْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ الْبَکْرِیُّ َخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ مُضَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : کَیَوْمِ دَفَنْتُہُ إِلاَّ ہُنَیَّۃً عِنْدَ رَأْسِہِ۔ [صحیح]
(١٢٦٨٠) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : صرف سر کے پاس گلہ ہوا حصہ تھا۔

12686

(۱۲۶۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ فَذَکَرَ قِصَّۃَ مَقْتَلِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَفِیہَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ قَالَ : یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ انْظُرْ مَا عَلَیَّ مِنَ الدَّیْنِ فَحَسَبُوہُ فَوَجَدُوہُ ثَمَانِینَ أَلْفًا أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنْ وَفَی لَہُ مَالُ آلِ عُمَرَ فَأَدِّہِ مِنْ أَمْوَالِہِمْ وَإِلاَّ فَسَلْ فِی بَنِی عَدِیِّ بْنِ کَعْبٍ فَإِنْ لَمْ تَفِ أَمْوَالُہُمْ فَسَلْ فِی قُرَیْشٍ وَلاَ تَعْدُہُمْ إِلَی غَیْرِہِمْ فَأَدِّ عَنِّی ہَذَا الْمَالَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۰۰]
(١٢٦٨١) حصرت عمرو بن میمون نے حضرت عمر (رض) کے قتل کا قصہ بیان کیا اور فرمایا : حضرت عمر (رض) نے کہا : اے عبداللہ ! میرے قرض کو دیکھو انھوں نے حساب لگایا تو وہ اسی ہزار تھا یا اس کے قریب قریب۔ پھر حضرت عمر (رض) نے کہا : اگر آل عمر کے مال سے پورا ہوجائے تو ادا کردینا ورنہ بنی عدی بن کعب سے سوال کرلینا۔ اگر ان کے مال سے بھی پورا نہ ہو تو قریش سے سوال کرلینا اور ان کے علاوہ کسی اور کی طرف نہ جانا اور میری طرف سے قرض ادا کردینا۔

12687

(۱۲۶۸۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَوَّارٍ َخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ الطَّرَسُوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ : حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : لَمَّا وَقَفَ الزُّبَیْرُ یَوْمَ الْجَمَلِ دَعَانِی فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِہِ فَقَالَ : یَا بُنَیَّ إِنَّہُ لاَ یُقْتَلُ الْیَوْمَ إِلاَّ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا وَإِنِّی أُرَانِی سَأُقْتَلُ الْیَوْمَ مَظْلُومًا وَإِنَّ مِنْ أَکْبَرِ ہَمِّی لَدَیْنِی أَفَتُرَی دَیْنَنَا یُبْقِی مِنْ مَالِنَا شَیْئًا یَا بُنَیَّ بِعْ مَالَنَا وَاقْضِ دَیْنِی وَأَوْصَی بِالثُّلُثِ وَثُلُثِ الثُّلُثِ لِبَنِی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ فَإِنْ فَضَلَ مِنْ مَالِنَا بَعْدَ قَضَائِ الدَّیْنِ شَیْئٌ فَثَلِّثْہُ لِوَلَدِکَ۔ قَالَ ہِشَامٌ : وَکَانَ بَعْضُ وَلَدِ عَبْدِ اللَّہِ قَدْ وَازَی بَعْضَ بَنِی الزُّبَیْرِ خُبَیْبٌ وَعَبَّادٌ قَالَ وَلَہُ یَوْمَئِذٍ سَبْعُ بَنَاتٍ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ فَجَعَلَ یُوصِینِی بِدَیْنِہِ وَیَقُولُ : یَا بُنَیَّ إِنْ عَجَزْتَ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ فَاسْتَعِنْ بِمَوْلاَیَ قَالَ : فَوَاللَّہِ مَا دَرَیْتُ مَا أَرَادَ حَتَّی قُلْتُ : یَا أَبَہْ مَنْ مَوْلاَکَ قَالَ : اللَّہُ قَالَ : فَوَاللَّہِ مَا وَقَعْتُ فِی کُرْبَۃٍ مِنْ دَیْنِہِ إِلاَّ قُلْتُ یَا مَوْلَی الزُّبَیْرِ اقْضِ عَنْہُ فَیَقْضِیہِ قَالَ وَقُتِلَ الزُّبَیْرُ وَلَمْ یَدَعْ دِینَارًا وَلاَ دِرْہَمًا إِلاَّ أَرَضِینَ مِنْہَا الْغَابَۃُ وَأَحَدَ عَشَرَ دَارًا بِالْمَدِینَۃِ وَدَارَیْنِ بِالْبَصْرَۃِ وَدَارًا بِالْکُوفَۃِ وَدَارًا بِمِصْرَ قَالَ وَإِنَّمَا کَانَ دَیْنُہُ الَّذِی عَلَیْہِ مِنَ الدَّیْنِ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ یَأْتِیہِ بِالْمَالِ فَیَسْتَوْدِعُہُ إِیَّاہُ فَیَقُولُ الزُّبَیْرُ لاَ وَلَکِنْ ہُوَ سَلَفٌ إِنِّی أَخْشَی عَلَیْہِ الضَّیْعَۃَ وَمَا وَلِیَ إِمَارَۃً قَطُّ وَلاَ جِبَایَۃً وَلاَ خَرَاجًا وَلاَ شَیْئًا قَطُّ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی غَزْوَۃٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْمَعَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُمْ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ فَحَسَبْتُ مَا عَلَیْہِ مِنَ الدَّیْنِ فَوَجَدْتُہُ أَلْفَیْ أَلْفٍ وَمِائَتَیْ أَلْفٍ قَالَ فَلَقِیَ حَکِیمُ بْنُ حِزَامٍ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی کَمْ عَلَی أَخِی مِنَ الدَّیْنِ قَالَ فَکَتَمَہُ وَقَالَ : مِائَۃُ أَلْفٍ قَالَ حَکِیمٌ : مَا أُرَی أَمْوَالَکُمْ تَسَعُ لِہَذِہِ قَالَ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ : أَفَرَأَیْتَکَ إِنْ کَانَ أَلْفَیْ أَلْفٍ وَمِائَتَیْ أَلْفٍ قَالَ : مَا أُرَاکُمْ تُطِیقُونَ ہَذَا فَإِنْ عَجَزْتُمْ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ فَاسْتَعِینُوابِی قَالَ : وَکَانَ الزُّبَیْرُ اشْتَرَی الْغَابَۃَ بِسَبْعِینَ وَمِائَۃِ أَلْفٍ وَبَاعَہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ بِأَلْفِ أَلْفٍ وَسِتِّمِائَۃِ أَلْفٍ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ : مَنْ کَانَ لَہُ عَلَی الزُّبَیْرِ دَیْنٌ فَلْیُوَافِینَا بِالْغَابَۃِ قَالَ فَأَتَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ وَکَانَ لَہُ عَلَی الزُّبَیْرِ أَرْبَعُمِائَۃِ أَلْفٍ فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ : إِنْ شِئْتُمْ تَرَکْنَاہَا لَکُمْ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لاَ قَالَ فَإِنْ شِئْتُمْ جَعَلْتُمُوہَا فِیمَا تُؤَخِّرُونَ إِنْ أَخَّرْتُمْ شَیْئًا فَقَالَ عَبْدِ اللَّہِ : لاَ قَالَ : فَاقْطَعُوا لِی قِطْعَۃً قَالَ عَبْدُ اللَّہِ لَکَ مِنْ ہَا ہُنَا إِلَی ہَا ہُنَا قَالَ فَبَاعَہَا مِنْہُ فَقَضَی دَیْنَہُ فَأَوْفَاہُ وَبَقِیَ مِنْہَا أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ وَنِصْفٌ قَالَ فَقَدِمَ عَلَی مُعَاوِیَۃَ وَعِنْدَہُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَالْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَابْنُ زَمْعَۃَ فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : کَمْ قُوِّمَتِ الْغَابَۃُ؟ قَالَ : سِتِّمِائَۃِ أَلْفٍ أَوْ قَالَ : کُلُّ سَہْمٍ مِائَۃُ أَلْفٍ۔ قَالَ : کَمْ بَقِیَ؟ قَالَ : أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ وَنِصْفٌ قَالَ الْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَیْرِ : قَدْ أَخَذْتُ سَہْمًا بِمِائَۃِ أَلْفٍ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ : قَدْ أَخَذْتُ سَہْمًا بِمِائَۃِ أَلْفٍ۔ وَقَالَ ابْنُ زَمْعَۃَ : قَدْ أَخَذْتُ سَہْمًا بِمِائَۃِ أَلْفٍ۔ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : کَمْ بَقِیَ؟ قَالَ : سَہْمٌ وَنِصْفٌ۔ قَالَ : قَدْ أَخَذْتُہُ بِمِائَۃِ أَلْفٍ وَخَمْسِینَ أَلْفًا قَالَ وَبَاعَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ نَصِیبَہُ مِنْ مُعَاوِیَۃَ بِسِتِّمِائَۃِ أَلْفٍ فَلَمَّا فَرَغَ ابْنُ الزُّبَیْرِ مِنْ قَضَائِ دَیْنِہِ قَالَ بَنُو الزُّبَیْرِ : اقْسِمْ بَیْنَنَا مِیرَاثَنَا قَالَ : لاَ وَاللَّہِ لاَ أَقْسِمُ بَیْنَکُمْ حَتَّی أُنَادِیَ بِالْمَوْسِمِ أَرْبَعَ سِنِینَ أَلاَ مَنْ کَانَ لَہُ عَلَی الزُّبَیْرِ دَیْنٌ فَلْیَأْتِنِی فَلْنَقْضِہِ قَالَ : فَجَعَلَ کُلَّ سَنَۃٍ یُنَادِی بِالْمَوْسِمِ فَلَمَّا مَضَی أَرْبَعُ سِنِینَ قَسَمَ بَیْنَہُمْ مِیرَاثَہُمْ قَالَ وَکَانَ لِلزُّبَیْرِ أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ وَرَفَعَ الثُّلُثَ فَأَصَابَ کُلَّ امْرَأَۃٍ مِنْہُنَّ أَلْفُ أَلْفٍ وَمِائَتَیْ أَلْفٍ فَجَمِیعُ مَالِہِ خَمْسِینَ أَلْفَ أَلْفٍ وَمِائَتَا أَلْفٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۲۹]
(١٢٦٨٢) حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں : جمل کی جنگ کے موقع پر جب زبیر کھڑے ہوئے تو مجھے بلایا، میں ان کے پہلو میں جا کر کھڑا ہوگیا، انھوں نے کہا : بیٹے آج کی لڑائی میں ظالم مارا جائے گا یا مظلوم اور میں سمجھتا ہوں آج میں مظلوم قتل کیا جاؤں گا اور مجھے سب سے زیادہ فکر اپنے قرضوں کی ہے، کیا تمہیں کچھ اندازہ ہے کہ قرض ادا کرنے کے بعد ہمارا کچھ مال بچ سکے گا ؟ پھر انھوں نے کہا : بیٹے ہمارا مال فروخت کر کے اس سے قرض ادا کردینا۔ انھوں نے ایک تہائی کی میرے لیے اور اس تہائی کے تیسرے حصہ کی وصیت میرے بچوں کے لیے کی، یعنی عبداللہ بن زبیر کے بچوں کے لیے۔ انھوں نے کہا تھا : اس تہائی کے تین حصے کرلینا۔ اگر قرض کی ادائیگی کے بعد ہمارے اموال میں سے کچھ بچ جائے تو اس کا ایک تہائی تمہارے بچوں کے لیے ہوگا، ہشام نے بیان کیا کہ عبداللہ کے بعض لڑکے زبیر کے لڑکوں کے ہم عمر تھے، جیسے خبیب اور عباد اور زبیر کی اس وقت سات بیٹیاں تھیں، ابن زبیر (رض) نے کہا : پھر مجھے زبیر اپنے قرض کے متعلق وصیت کرنے لگے اور فرمانے لگے کہ بیٹا ! اگر قرض ادا کرنے سے عاجز ہوجائے تو میرے مالک ومولیٰ سے اس میں مدد چاہنا۔ عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم ! قرض ادا کرنے میں جو بھی دشواری سامنے آئی تو میں نے اسی طرح دعا کی کہ اے زبیر کے مولیٰ ! ان کی طرف سے ان کا قرض ادا کرا دے اور ادائیگی کی صورت پیدا ہوجاتی تھی، چنانچہ جب زبیر شہید ہوگئے تو انھوں نے ترکہ میں درہم و دینار نہیں چھوڑے بلکہ ان کا ترکہ کچھ تو اراضی کی صورت میں تھا۔ اسی میں غابہ کی زمین شامل تھی، گیارہ مکانات مدینہ میں تھے دو مکان بصرہ میں، ایک مکان کوفہ میں تھا اور ایک مصر میں تھا، عبداللہ نے بیان کیا کہ ان پر جو اتنا زیادہ قرض ہوگیا تھا، اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ جب ان کے پاس کوئی شخص اپنا مال لے کر امانت رکھنے آتا تو آپ اسے کہتے نہیں بلکہ اس صورت میں رکھ سکتا ہوں کہ یہ میرے ذمہ بطور قرض رہے کیونکہ مجھے اس کے ضائع ہونے کا بھی خوف ہے، زبیر کبھی کسی علاقے کے امیر نہ بنے تھے اور نہ وہ خراج وصول کرنے پر کبھی مقرر ہوئے تھے اور نہ کوئی دوسرا عہدہ کبھی قبول کیا تھا۔ البتہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اور ابوبکر و عمر اور عثمان (رض) کے ساتھ جہاد میں شرکت تھی۔ ابن زبیر (رض) نے کہا کہ جب میں نے اس رقم کا حساب کیا جو ان پر قرض تھی تو ان کی تعداد بائیس لاکھ تھی۔ بیان کیا کہ پھر حکیم بن حزام عبداللہ بن زبیر (رض) سے ملے تو پوچھا : بیٹے میرے بھائی پر کتنا قرض رہ گیا ہے، عبداللہ نے چھپانا چاہا اور کہہ دیا کہ لاکھ، اس پر حکیم نے کہا : اللہ کی قسم میں تو نہیں سمجھتا کہ تمہارے پاس موجود سرمایہ سے یہ قرض ادا ہو سکے گا، اب عبداللہ نے کہا : اگر قرض بائیس لاکھ ہو تو آپ کی کیا رائے ہوگی ؟ انھوں نے کہا : پھر تو یہ قرض تمہاری برداشت سے باہر ہے، خیر اگر کوئی دشواری پیش آئے تو مجھ سے کہنا۔ عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ زبیر نے غابہ کی جائیداد ایک لاکھ ستر ہزار میں خریدی تھی، لیکن عبداللہ نے وہ سولہ لاکھ میں بیچی۔ پھر اعلان کیا کہ حضرت زبیر پر جس کا قرض ہو وہ غابہ میں آکر ہم سے مل لے۔ چنانچہ عبداللہ بن جعفر آئے ان کا زبیر پر چار لاکھ روپیہ تھا۔ انھوں نے پیش کش کی کہ اگر تم چاہو تو میں یہ قرض چھوڑ سکتا ہوں، لیکن عبداللہ نے کہا کہ نہیں، پھر انھوں نے کہا : اگر تم چاہو میں سارے قرض کی ادائیگی کے بعد لے لوں گا۔ عبداللہ (رض) نے اس پر کہا کہ تاخیر کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر انھوں نے کہا کہ پھر اس زمین میں میرے حصہ کا قطعہ مقرر کر دو ۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ زبیر کی جائیداد اور مکانات وغیرہ بیچ کر ان کا قرض ادا کردیا گیا اور سارے قرض کی ادائیگی ہوگئی اور غابہ کی جائیداد سے ساڑھے چار حصے ابھی بک نہیں سکے تھے۔ اس لیے عبداللہ معاویہ کے پاس (شام) تشریف لے گئے۔ وہاں عمرو بن عثمان، منذر بن زبیر اور ابن زمعہ بھی موجود تھے، معاویہ نے ان سے دریافت کیا کہ غابہ کی جائیداد کی کتنی قیمت طے ہوئی۔ انھوں نے بتایا کہ سات لاکھ یا کہا ہر حصے کی ایک لاکھ طے پائی تھی۔ معاویہ نے پوچھا : اب کتنے باقی رہ گئے ہیں ‘ انھوں نے بتایا : ساڑھے چار حصے۔ اس پر منذر نے کہا : ایک حصہ ایک لاکھ میں میں لیتا ہوں، عمرو بن عثمان نے کہا : ایک حصہ ایک لاکھ میں میں لیتا ہوں۔ اس پر زمعہ نے کہا : ایک حصہ ایک لاکھ میں میں لیتا ہوں، اس کے بعد معاویہ نے پوچھا، اب کتنے حصے باقی بچے ہیں ؟ انھوں نے کہا : ڈیڑھ حصہ۔ معاویہ نے کہا : میں اسے ڈیڑھ لاکھ میں لے لیتا ہوں، پھر بعد میں عبداللہ بن جعفر نے اپنا حصہ معاویہ کو چھ لاکھ میں بیچ دیا، پھر جب ابن زبیر قرض کی ادائیگی کرچکے تو زبیر کی اولاد نے کہا کہ اب ہماری میراث تقسیم کردیجیے، لیکن عبداللہ نے کہا : ابھی تمہاری میراث اس وقت تک تقسیم نہیں کرسکتا جب تک چار سال تک ایام حج میں اعلان نہ کرلوں کہ جس شخص کا بھی زبیر پر قرض ہو وہ ہمارے پاس آئے اور اپنا قرض لے جائے۔ راوی نے بیان کیا کہ عبداللہ نے اب ہر سال ایام حج میں اس کا اعلان کرانا شروع کیا اور جب چار سال گزر گئے تو عبداللہ نے ان کو میراث تقسیم کردی اور زبیر کی چار بیویاں تھیں اور عبداللہ نے تہائی حصہ بیچی ہوئی رقم سے نکال لیا تھا، پھر بھی ہر بیوی کے حصہ میں بارہ بارہ لاکھ کی رقم آئی اور کل جائیداد حضرت زبیر کی پانچ کروڑ دو لاکھ ہوئی۔

12688

(۱۲۶۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ َخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانُوا یَکْتُبُونَ فِی صُدُورِ وَصَایَاہُمْ ہَذَا مَا أَوْصَی بِہِ فُلاَنُ ابْنُ فُلاَنٍ أَوْصَی أَنَّہُ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ وَأَنَّ السَّاعَۃَ آتِیَۃٌ لاَ رَیْبَ فِیہَا وَأَنَّ اللَّہَ یَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ وَأَوْصَی مَنْ تَرَکَ بَعْدَہُ مِنْ أَہْلِہِ أَنْ یَتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَأَنْ یُصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِہِمْ وَیُطِیعُوا اللَّہَ وَرَسُولَہُ إِنْ کَانُوا مُؤْمِنِینَ وَأَوْصَاہُمْ بِمَا وَصَّی بِہِ إِبْرَاہِیمُ بَنِیہِ وَیَعْقُوبَ { یَا بَنِیَّ إِنَّ اللَّہَ اصْطَفَی لَکُمُ الدِّینَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} [صحیح۔ عبدالرزاق ۱۶۳۱۹]
(١٢٦٨٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں، وہ اپنی وصیتوں کے شروع میں لکھتے تھے، یہ فلاں بن فلاں کی وصیت ہے وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور قیامت قائم ہونے والی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے اور اللہ قبروں سے اٹھائے گا اور اس نے وصیت کی اپنے بعد والوں کو کہ وہ اللہ سے اس طرح ڈریں جس طرح ڈرنے کا حق ہے اور اپنے درمیان صلح صفائی سے رہیں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کریں۔ اگر وہ مومن ہیں اور وہ ان کو وصیت کرتا جو ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے یعقوب کو وصیت کی کہ اے میرے بیٹے ! اللہ نے تمہارے لیے دین کو چن لیا ہے، پس تم اسلام کی حالت میں فوت ہونا۔

12689

(۱۲۶۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ َخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ : کَانَتْ وَصِیَّۃُ ابْنِ سِیرِینَ ذِکْرُ مَا أَوْصَی بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَمْرَۃَ بَنِیہِ وَبَنِی أَہْلِہِ أَنْ یَتَّقُوا اللَّہَ وَیُصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِہِمْ وَأَنْ یُطِیعُوا اللَّہَ وَرَسُولَہُ إِنْ کَانُوا مُؤْمِنِینَ وَأَوْصَاہُمْ بِمَاأَوْصَی بِہِ إِبْرَاہِیمُ بَنِیہِ وَیَعْقُوبَ { یَا بَنِیَّ إِنَّ اللَّہَ اصْطَفَی لَکُمُ الدِّینَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} وَأَوْصَاہُمْ أَنْ لاَ یَدَعُوا أَنْ یَکُونُوا إِخْوَانَ الأَنْصَارِ وَمَوَالِیہِمْ فَإِنَّ الْعَفَافَ وَالصِّدْقَ أَتْقَی وَأَکْرَمَ مِنَ الزِّنَا وَالْکَذِبَ وَأَوْصَاہُمْ فِیمَا تَرَکَ إِنْ حَدَثَ بِی حَدَثٌ قَبْلَ أَنْ أُغَیِّرَ وَصِیَّتِی۔ [حسن]
(١٢٦٨٤) محمد بن ابی عمرہ نے اپنی اولاد اور اپنے اہل کی اولاد کو وصیت کی کہ وہ اللہ سے ڈریں اور اپنی اصلاح کریں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کریں۔ اگر وہ مومن ہیں اور ان کو وہ وصیت کی جو ابراہیم نے یعقوب کو کی تھی اے میرے بیٹے ! اللہ نے تمہارے لیے دین کو چن لیا ہے، پس تم اسلام کی حالت میں فوت ہونا اور ان کو وصیت کی کہ وہ نہ چھوڑ دیں کہ انصار کے بھائی ہوں اور ان کے غلام ہوں، بیشک پاکدامنی اور سچائی زیادہ عزت والی ہے زنا اور جھوٹ سے اور ان کو وصیت کی جو چھوڑا اس بارے میں اور اگر کوئی چیز میری موت سے پہلے رونما ہوئی تو میں وصیت بدل لوں گا۔

12690

(۱۲۶۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ َخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَیَّانَ : یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَتَبَ الرَّبِیعُ بْنُ خُثَیْمٍ وَصِیَّتَہُ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذَا مَا أَوْصَی الرَّبِیعُ بْنُ خُثَیْمٍ وَأُشْہِدُ اللَّہَ عَلَیْہِ وَکَفَی بِاللَّہِ شَہِیدًا وَجَازِیًا لِعِبَادِہِ الصَّالِحِینَ مُثِیبًا إِنِّی رَضِیتُ بِاللَّہِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِینًا وَبِمُحَمَّدٍ -ﷺ- نَبِیًّا وَإِنِّی آمُرُ نَفْسِی وَمَنْ أَطَاعَنِی أَنْ نَعْبُدَ اللَّہَ فِی الْعَابِدِینَ وَیَحْمَدَہُ فِی الْحَامِدِینَ وَأَنْ یَنْصَحَ لِجَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِینَ۔[ضعیف۔ الدارمی ۳۱۸۷]
(١٢٦٨٥) یحییٰ بن سعید اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ ربیع بن خیثم نے اپنی وصیت لکھی : بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ یہ ربیع بن خثیم کی وصیت ہے اور میں اس پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور وہ گواہی کے لیے کافی ہے اور وہ نیک بندوں کو ثواب کی جزا دینے والا ہے، میں اللہ کے رب ہونے پر راضی ہوں اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نبی ہونے پر اور میں اپنے آپ کو حکم دینے والا ہوں اور جس نے میری اطاعت کی کہ ہم اللہ کی عبادت کریں، بندوں میں اور اس کی حمد کریں حمد کرنے والوں میں اور تمام مسلمانوں کی خیرخواہی کریں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔