hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

66. قسموں کا بیان

سنن البيهقي

19813

(۱۹۸۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَہْطٍ مِنَ الأَشْعَرِیِّینَ نَسْتَحْمِلُہُ قَالَ وَاللَّہِ مَا أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِی مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ قَالَ فَلَبِثْنَا مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ أُتِیَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلاَثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ لاَ یُبَارِکُ اللَّہُ لَنَا أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَسْتَحْمِلُہُ فَحَلَفَ أَنْ لاَ یَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا فَأَتَوْہُ فَأَخْبَرُوہُ فَقَالَ مَا أَنَا حَمَلْتُکُمْ وَلَکِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ حَمَلَکُمْ إِنِّی وَاللَّہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ ثُمَّ أَرَی خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ کَفَّرْتُ یَمِینِی وَأَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِ خَلَفِ بْنِ ہِشَامٍ وَحَدِیثُ الطَّیَالِسِیُّ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ وَقُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ خَلَفِ بْنِ ہِشَامٍ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٠٧) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ میں اشعریوں کے ایک گروہ میں نبی کے پاس آیا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں سواریاں مہیا کردیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں تمہیں سوار نہ کروں گا اور میرے پاس سواریاں نہیں جن پر تمہیں سوار کروں۔ کہتے ہیں : جتنی دیر اللہ نے چاہا ہم ٹھہرے رہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اونٹ لائے گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے لیے حکم فرمایا کہ تین اونٹ سفید کہا نوں والے دئیے جائیں۔ جب ہم چلے ہم نے کہا یا بعض لوگوں نے کہا : اللہ ہمیں برکت نہ دے، ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سواریاں طلب کرنے کے لیے آتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اٹھائی کہ وہ ہم کو سوار نہ کریں گے لیکن بعد میں سواریاں مہیا فرما دیں۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور خبر دی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہیں سوار نہ کیا بلکہ اللہ نے تمہیں سوار کیا اور اگر میں قسم اٹھالوں پھر اس سے بہتر کام دیکھوں تو وہ کرلیتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔

19814

مسنگ
(١٩٨٠٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوگیا۔ لمبی حدیث ہے آخر میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! اگر تم وہ جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم ہنسا کم اور رویا زیادہ کرو۔

19815

(۱۹۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَتْ فَقَالَ : وَاللَّہِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً وَلَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ، بدون لفظ القسم]
(١٩٨٠٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو مجھے زیادہ محبوب ہے کہ وہ میرے پاس تین رات تک نہ رہے اور میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی نہ ہو صرف قرض کے لیے کچھ بچا کر رکھو۔

19816

(۱۹۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۳۰]
(١٩٨١٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ رویا کرو اور کم ہنسا کرو۔

19817

(۱۹۸۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْ أَنَّ عِنْدِی أُحُدًا ذَہَبًا لأَحْبَبْتُ أَنْ لاَ یَأْتِیَ عَلَیَّ ثَلاَثُ لَیَالٍ وَعِنْدِی مِنْہُ دِینَارٌ أَجِدُ مَنْ یَتَقَبَّلُہُ إِلاَّ شَیْء ٌ أُرْصِدُہُ لِدَیْنٍ عَلَیَّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [ضعیف]
(١٩٨١١) حضرت ابوسعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قسم اٹھاتے تو فرماتے : قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے۔

19818

(۱۹۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُمَیْخٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا اجْتَہَدَ فِی الْیَمِینِ قَالَ لاَ وَالَّذِی نَفْسُ أَبِی الْقَاسِمِ بِیَدِہِ۔أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : انْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ فَلَمَّا رَآنِی قَالَ : ہُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ ۔ قَالَ فَجِئْتُ حَتَّی جَلَسْتُ فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ فَقُلْتُ فِدَاکَ أَبِی وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ ہُمْ؟ قَالَ : ہُمُ الأَکْثَرُونَ أَمْوَالاً إِلاَّ مَنْ قَالَ بِالْمَالِ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ وَعَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ وَقَلِیلٌ مَا ہُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨١٢) حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تو فرمایا : وہ خسارہ پا گئے رب کعبہ کی قسم ! فرماتے ہیں : میں آیا اور بیٹھ گیا لیکن ابھی جم کر بیٹھا بھی نہ تھا کہ اٹھ کھڑا ہوا۔ میں نے کہا : میرے ماں باپ فدا وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امیر لوگ لیکن جنہوں نے اپنے مال سے ایسے ایسے کیا یعنی سامنے، پیچھے دائیں اور بائیں خرچ کیا۔ لیکن یہ لوگ تھوڑے ہیں۔

19819

(۱۹۸۱۳) وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : انْتَہَیْتُ إِلَیْہِ وَہُوَ یَقُولُ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ : ہُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ ۔ قُلْتُ مَا شَأْنِی أَیَرَی فِیَّ شَیْئًا فَجَلَسْتُ وَہُوَ یَقُولُ فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْکُتَ وَتَغَشَّانِی مَا شَائَ اللَّہُ فَقُلْتُ مَنْ ہُمْ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : الأَکْثَرُونَ أَمْوَالاً إِلاَّ مَنْ قَالَ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨١٣) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں : جب میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا تو آپ کعبہ کے سائے میں بیٹھے فرما رہے تھے : رب کعبہ کی قسم ! وہ خسارہ پانے والے ہیں، میں نے کہا : میری کیا حالت ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے اندر کوئی چیز دیکھی ؟ میں بیٹھ گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے، میں خاموش نہ رہ سکا۔ مجھے کسی چیز نے ڈھانپ لیا جو اللہ نے چاہا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ فدا ہوں وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زیادہ مال والے لیکن اس طرح اس طرح یعنی مال خرچ کرنے والے محفوظ رہیں گے۔

19820

(۱۹۸۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ أَنْبَأَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی لأَعْلَمُ إِذَا کُنْتِ عَنِّی رَاضِیَۃً وَإِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضْبَی ۔ قَالَتْ قُلْتُ مِنْ أَیْنَ تَعْلَمُ ذَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : إِذَا کُنْتِ عَنِّی رَاضِیَۃً قُلْتِ لاَ وَرَبِّ مُحَمَّدٍ وَإِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضْبَی قُلْتِ لاَ وَرَبِّ إِبْرَاہِیمَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨١٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : میں جان جاتا ہوں جب تو میرے اوپر ناراض ہوتی ہے یا خوش۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیسے پتہ چلتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آپ میرے اوپر راضی ہوتی ہیں تب آپ کہتی ہیں، ل اور ب محمد ‘ لیکن جب ناراض ہوتی ہیں اس وقت لا ورب ابراہیم، کہتی ہیں۔

19821

(۱۹۸۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- یَمِینٌ یَحْلِفُ بِہَا لاَ وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۱۷]
(١٩٨١٥) سالم ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان الفاظ کے ساتھ قسم اٹھاتے ” لا ومقلب القلوب “ دلوں کو پھیرنے والے کی قسم۔

19822

(۱۹۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ لِلَّہِ تِسْعَۃً وَتِسْعِینَ اسْمًا مِائَۃً إِلاَّ وَاحِدًا مَنْ أَحْصَاہَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ إِنَّہُ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ننانوے نام ہیں، جس نے ان کو یاد کرلیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند فرماتا ہے۔

19823

(۱۹۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الْبَشِیرِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسْتَفَاضِ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ أَبُو عَبْدِ الْمَلِکِ الدِّمَشْقِیُّ فِی سَنَۃِ اثْنَتَیْنِ وَثَلاَثِینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ لِلَّہِ تِسْعَۃً وَتِسْعِینَ اسْمًا مِائَۃً غَیْرَ وَاحِدَۃٍ مَنْ أَحْصَاہَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَہُوَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ ہُوَ اللَّہُ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِیمُ الْمَلِکُ الْقُدُّوسُ السَّلاَمُ الْمُؤْمِنُ الْمُہَیْمِنُ الْعَزِیزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَہَّارُ الْوَہَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِیمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الَخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ الْحَکَمُ الْعَدْلُ اللَّطِیفُ الْخَبِیرُ الْحَلِیمُ الْعَظِیمُ الْغَفُورُ الشَّکُورُ الْعَلِیُّ الَکَبِیرُ الْحَفِیظُ الْمُقِیتُ الْحَسِیبُ الْجَلِیلُ الْکَرِیمُ الرَّقِیبُ الْمُجِیبُ الْوَاسِعُ الْحَکِیمُ الْوَدُودُ الْمَجِیدُ الْبَاعِثُ الشَّہِیدُ الْحَقُّ الْوَکِیلُ الْقَوِیُّ الْمَتِینُ الْوَلِیُّ الْحَمِیدُ الْمُحْصِی الْمُبْدِئُ الْمُعِیدُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْحَیُّ الَقَیُّومُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الأَوَّلُ الآخِرُ الظَّاہِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِی الْمُتَعَالِی الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُ وفُ مَالِکُ الْمُلْکِ ذُو الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِیُّ الْمُغْنِی الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْہَادِی الْبَدِیعُ الْبَاقِی الْوَارِثُ الرَّشِیدُ الصَّبُورُ ۔
(١٩٨١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ایک کم سو نام ہیں۔ جو ان کو یاد کرلے گا وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ اللہ وتر ہیں اور وتر کو پسند کرتے ہیں، وہ معبود ہے اس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں۔ وہ بہت زیادہ مہربان، رحم کرنے والا ہے۔ بادشاہ ہے، پاکباز، سلامتی والا۔۔۔

19824

(۱۹۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : مَنْ حَلَفَ بِاللَّہِ أَوْ بِاسْمٍ مَنْ أَسْمَائِ اللَّہِ فَحَنَثَ فَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ۔ [صحیح۔ للشافعی]
(١٩٨١٨) امام شافعی فرماتے ہیں : جس نے اللہ یا اللہ کے ناموں میں سے کسی نام کی قسم کھائی۔ پھر قسم توڑتا ہے تو اس پر کفار ہے۔

19825

(۱۹۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّارِمِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الْحَنْظَلِیَّ حَدَّثَنِی الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ الشَّافِعِیُّ یَقُولُ : مَنْ حَلَفَ بِاسْمٍ مِنْ أَسْمَائِ اللَّہِ فَحَنَثَ فَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ لأَنَّ اسْمَ اللَّہِ غَیْرُ مَخْلُوقٌ وَمَنْ حَلَفَ بِالْکَعْبَۃِ أَوْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَلَیْسَ عَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ لأَنَّہُ مَخْلُوقٌ وَذَاکَ غَیْرُ مَخْلُوقٍ۔ [صحیح۔ للشافعی]
(١٩٨١٩) ربیع بن سلیمان (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے امام شافعی سے سنا، وہ فرما رہے تھے : جس نے اللہ کے ناموں میں سے کسی کے ساتھ قسم اٹھائی اور پھر قسم توڑتا ہے تو اس پر کفارہ ہے، کیونکہ اللہ کا نام مخلوق نہیں ہے، لیکن جس نے کعبہ یا صفا اور مروہ کی قسم کھائی اس پر کفارہ نہیں ہے؛ کیونکہ یہ مخلوق ہیں۔

19826

(۱۹۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَمِعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُِ عَنْہُ وَہُوَ یَقُولُ وَأَبِی وَأَبِی فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ۔ قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّہِ مَا حَلَفْتُ بِہِ ذَاکِرًا وَلاَ آثِرًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٢٠) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) سے سنا، وہ کہہ رہے تھے : میرے باپ کی قسم، میرے باپ کی قسم ! آپ نے فرمایا : اللہ تمہیں منع فرماتے ہیں کہ تم اپنے باپوں کی قسمیں کھاؤ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس یاد دہانی کے بعد میں نے قسم نہیں اٹھائی۔

19827

(۱۹۸۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- عُمَرَ یَحْلِفُ بِأَبِیہِ فَقَالَ : أَلاَ إِنَّ اللَّہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ مَا حَلَفْتُ بِہَا بَعْدُ ذَاکِرًا وَلاَ آثِرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فَقَالَ وَقَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٢١) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو سنا، وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہیں اپنے باپوں کی قسم اٹھانے سے منع کیا ہے تو حضرت عمر (رض) کو سنا، وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہیں اپنے باپوں کئی قسم اٹھانے سے منع کیا ہے تو حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس یاد دہانی کے بعد میں نے قسم نہیں اٹھائی۔

19828

(۱۹۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَمِعَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَنَا أَحْلِفُ أَقُولُ وَأَبِی فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ۔ قَالَ عُمَرُ : فَمَا حَلَفْتُ بِہَا ذَاکِرًا وَلاَ آثِرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی مَعْمَرٍ وَابْنِ عُیَیْنَۃَ فَقِیلَ عَنْہُمَا ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُمَا بِالضِّدِّ مِنْ ذَلِکَ۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَعُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ الزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٢٢) عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اپنے باپ کی قسم اٹھاتے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اللہ تمہیں اپنے باپوں کی قسمیں کھانے سے منع فرماتے ہیں۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اس یاددہانی اور نصیحت کے بعد میں نے قسم نہیں اٹھائی۔

19829

(۱۹۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی جَعْفَرُ بْنُ ہَاشِمٍ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَدْرَکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَہُوَ یَسِیرُ فِی رَکْبٍ وَہُوَ یَحْلِفُ بِأَبِیہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ إِنَّ اللَّہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ مَنْ کَانَ حَالِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللَّہِ أَوْ لِیَصْمُتْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٢٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو ایک قافلہ میں دیکھا، وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہے تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہیں اپنے والد کی قسم کھانے سے منع کیا ہے، جو قسم اٹھانا چاہے وہ اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش رہے۔

19830

(۱۹۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَدْرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ وَہُوَ فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ وَہُوَ یَقُولُ وَأَبِی وَأَبِی فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ فَمَنْ کَانَ حَالِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللَّہِ أَوْ لِیَصْمُتْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٢٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو کسی سفر میں دیکھا کہ وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہے ہیں تو آپ نے فرمایا : جو قسم اٹھانا چاہے وہ اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش رہے۔

19831

(۱۹۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی نَافِعٌ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا حَدَّثَہُمْ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَدْرَکَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ فِی رَکْبٍ وَہُوَ یَحْلِفُ بِأَبِیہِ فَلَمَّا سَمِعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَہْلاً فَإِنَّ اللَّہَ قَدْ نَہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ مَنْ حَلَفَ فَلْیَحْلِفْ بِاللَّہِ أَوْ لِیَسْکُتْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَأَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَالضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٢٥) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو ایک قافلہ میں پا لیا کہ وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رکیے، اللہ نے تمہیں باپوں کی قسمیں اٹھانے سے منع کیا ہے۔ جو قسم اٹھانا چاہے وہ اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش رہے۔

19832

(۱۹۸۲۶) وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ فَقِیلَ عَنْہُ ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَدْرَکَہُ وَہُوَ فِی رَکْبٍ وَہُوَ یَحْلِفُ بِأَبِیہِ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ فَلْیَحْلِفْ حَالِفٌ بِاللَّہِ أَوْ لِیَسْکُتْ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٢٦) عبداللہ بن عمر (رض) حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک قافلہ میں پالیا اور وہ باپ کی قسم اٹھا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ نے تمہیں باپوں کی قسمیں اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔ جو قسم اٹھانا چاہے اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش رہے۔

19833

(۱۹۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ وَلاَ بِالطَّوَاغِیتِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۴۸]
(١٩٨٢٧) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تم اپنے باپوں یا ماؤں کی قسمیں نہ کھاؤ اور نہ ہی بتوں کی۔

19834

(۱۹۸۲۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ وَأَبُو جَعْفَرٍ التِّرْمِذِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ ہُوَ ابْنُ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ وَلاَ بِأُمَّہَاتِکُمْ ۔ زَادَ تَمْتَامٌ : وَلاَ بِالأَنْدَادِ وَلاَ تَحْلِفُوا إِلاَّ بِاللَّہِ وَلاَ تَحْلِفُوا إِلاَّ وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ بِتَمَامِہِ۔ [صحیح]
(١٩٨٢٨) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تو تم اپنے باپوں یا ماؤں کی قسمیں کھاؤ۔ راوی نے اضافہ کیا ہے اور نہ ہی بتوں کے نام کی صرف اللہ کی قسم اٹھاؤ اور صرف سچی قسم اٹھاؤ۔

19835

(۱۹۸۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرْزَۃَ الْغِفَارِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ قَالَ : سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَجُلاً یَحْلِفُ بِالْکَعْبَۃِ فَقَالَ لاَ تَحْلِفْ بِالْکَعْبَۃِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللَّہِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ ۔ وَہَذَا مِمَّا لَمْ یَسْمَعْہُ سَعْدُ بْنُ عُبَیْدَۃَ مِنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [ضعیف]
(١٩٨٢٩) سعد بن عبیدہ فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے ایک آدمی کو سنا، وہ کعبہ کی قسم اٹھا رہا تھا تو اس سے فرمایا : کعبہ کی قسم نہ کھاؤ؛کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی اس نے کفر اور شرک کیا۔

19836

(۱۹۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ ہُوَ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقُمْتُ وَتَرَکْتُ رَجُلاً عِنْدَہُ مِنْ کِنْدَۃَ فَأَتَیْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ قَالَ فَجَائَ الْکِنْدِیُّ فَزِعًا فَقَالَ جَائَ ابْنَ عُمَرَ رَجُلٌ فَقَالَ أَحْلِفُ بِالْکَعْبَۃِ قَالَ لاَ وَلَکِنِ احْلِفْ بِرَبِّ الْکَعْبَۃِ فَإِنَّ عُمَرَ کَانَ یَحْلِفُ بِأَبِیہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحْلِفْ بِأَبِیکَ فَإِنَّہُ مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللَّہِ فَقَدْ أَشْرَکَ ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٣٠) سعد بن عبیدہ فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس تھا۔ میں کھڑا ہوا اور میں نے ان کے پاس ایک کندی آدمی چھوڑا۔ میں سعید بن مسیب کے پاس آیا اور راوی کہتے ہیں کہ کندی آدمی گھبرایا ہوا آیا۔ اس نے کہا : ابن عمر کے پاس ایک آدمی آیا۔ اس نے کہا : میں نے کعبہ کی قسم اٹھانی ہے اٹھالوں ؟ فرماتے ہیں نہیں بلکہ رب کعبہ کی قسم اٹھاؤ، کیونکہ حضرت عمر (رض) نے اپنے باپ کی قسم اٹھائی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے باپ کی قسم نہ اٹھاؤ، جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی اس نے شرک کیا۔

19837

(۱۹۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ قَالَ : سَابَقَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَبَقْتُہُ فَقُلْتُ سَبَقْتُکَ وَالْکَعْبَۃِ ثُمَّ سَبَقَنِی فَقَالَ سَبَقْتُکَ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ فَلَمَّا نَزَلَ أَرَادَ ضَرْبِی وَقَالَ : أَتَحْلِفُ بِالْکَعْبَۃِ۔ وَأَمَّا الَّذِی رُوِّینَا فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ فِی قِصَّۃِ الأَعْرَابِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَفْلَحَ وَأَبِیہِ إِنْ صَدَقَ ۔ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا الْقَوْلُ مِنْہُ قَبْلَ النَّہْیِ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ جَرَی ذَلِکَ مِنْہُ عَلَی عَادَۃِ الْکَلاَمِ الْجَارِی عَلَی الأَلْسُنِ وَہُوَ لاَ یَقْصِدُ بِہِ الْقَسَمَ کَلَغْوِ الْیَمِینِ الْمَعْفُوِّ عَنْہُ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ النَّہْیُ إِنَّمَا وَقَعَ عَنْہُ إِذَا کَانَ مِنْہُ عَلَی وَجْہِ التَّوْقِیرِ لَہُ وَالتَّعْظِیمُ لِحَقِّہِ دُونَ مَا کَانَ بِخِلاَفِہِ وَلَمْ یَکُنْ ذَلِکَ مِنْہُ عَلَی وَجْہِ التَّعْظِیمِ بَلْ کَانَ عَلَی وَجْہِ التَّوْکِیدِ وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ کَانَ -ﷺ- أَضْمَرَ فِیہِ اسْمَ اللَّہِ تَعَالَی کَأَنَّہُ قَالَ لاَ وَرَبِّ أَبِیہِ وَغَیْرُہُ لاَ یُضْمِرُ بَلْ یَذْہَبُ فِیہِ مَذْہَبَ التَّعْظِیمِ لأَبِیہِ۔ [حسن]
(١٩٨٣١) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مجھ سے دوڑ میں مقابلہ کیا، میں جیت گیا۔ میں نے کہا : کعبہ کی قسم ! میں جیت گیا۔ پھر اس نے میرے ساتھ مقابلہ کیا۔ فرماتے ہیں : میں جیت گیا رب کعبہ کی قسم ! جب وہ نیچے اترے تو مجھے مارنے کا ارادہ کیا فرمایا : تو کعبہ کی قسم اٹھاتا ہے۔
(ب) طلحہ بن عبداللہ ایک دیہاتیکا قصہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” أَفْلَحَ وَأَبِیہِ إِنْ صَدَقَ “ یہ قول نہی سے پہلے کا ہے یا اس سے مراد عام کلام ہے قسم مراد نہیں ہے یا اس سے مراد تعظیم نہیں جس کے لیے قسم اٹھائی جاتی ہے بلکہ تاکید کے لیے ہے یا یہاں پر لفظ رب محذوف ہے۔

19838

(۱۹۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کَانَ حَالِفًا فَلاَ یَحْلِفْ إِلاَّ بِاللَّہِ ۔ وَکَانَتْ قُرَیْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِہَا فَقَالَ : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مَنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٣٢) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی قسم اٹھانا چاہے وہ صرف اللہ کی قسم اٹھائے اور قریشی اپنے اباء و اجداد کی قسم اٹھاتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تم اپنے آباء و اجداد کی قسم کھاؤ۔

19839

(۱۹۸۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ مِنْکُمْ فَقَالَ فِی حَلِفِہِ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّی فَلْیَقُلْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِہِ تَعَالَ أُقَامِرْکَ فَلْیَتَصَدَّقْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم میں سے کوئی قسم اٹھائے اور اپنی قسم میں لات وعزیٰ کا نام استعمال کرتا ہے تو وہ لا الٰہ الا اللہ کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا : آؤ جو کھیلیں وہ صدقہ کرے۔

19840

(۱۹۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ حَدَّثَنِی ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاکِ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ عَلَی الْمُؤْمِنِ نَذْرٌ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ کَقَتْلِہِ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِشَیْئٍ عُذِّبَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ حَلَفَ بِمِلَّۃٍ غَیْرِ الإِسْلاَمِ کَاذِبًا فَہُوَ کَمَا قَالَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٣٤) ثابت بن ضحاک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کے ذمہ ایسی نذر پوری کرنا لازم نہیں، جس کا وہ مالک نہیں ہے اور مومن پر لعنت کرنا اس کے قتل کے مانند ہے اور جس نے اپنے آپ کو جس کے ساتھ قتل کیا اسی کے ساتھ وہ قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور جس نے اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کی قسم اٹھائی وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے قسم اٹھائی۔

19841

(۱۹۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ أَنَّہُ بَرِیئٌ مِنَ الإِسْلاَمِ فَإِنْ کَانَ صَادِقًا لَمْ یَرْجِعْ إِلَی الإِسْلاَمِ سَالِمًا وَإِنْ کَانَ کَاذِبًا فَہُوَ کَمَا قَالَ۔ [حسن]
(١٩٨٣٥) عبداللہ بن بریدہ (رض) اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اسلام سے برأت کی قسم کھائی۔ اگر وہ سچا ہے تو پھر بھی دین اسلام کی طرف صحیح سالم نہیں لوٹے گا۔ اگر وہ جھوٹا ہے تو پھر ویسے ہی ہے جیسا کہ اس نے کہا۔

19842

(۱۹۸۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ بِالأََمَانَۃِ فَلَیْسَ مِنَّا وَمَنْ خَبَّبَ زَوْجَۃَ امْرِئٍ أَوْ مَمْلُوکَہُ فَلَیْسَ مِنَّا ۔ [صحیح]
(١٩٨٣٦) عبداللہ بن بریدہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے امانت کی قسم اٹھائی، وہ ہم میں سے نہیں (ہمارے طریقے پر نہیں) اور جس نے کسی کی بیوی کو دھوکا دیا یا کسی کے غلام کو وہ ہم سے نہیں (یعنی ہمارے طریقے پر نہیں) ۔

19843

(۱۹۸۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ قَالَ سَعِیدٌ کَانَ قَتَادَۃُ وَالْحَسَنُ یَقُولاَنِ : لَیْسَ عَلَیْہِ کَفَّارَۃٌ یَعْنِی مَنْ حَلَفَ بِالْیَہُودِیَّۃِ أَوِ النَّصْرَانِیَّۃِ ثُمَّ حَنِثَ۔ [ضعیف]
(١٩٨٣٧) سعید فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ اور حسن دونوں فرماتے ہیں کہ جس نے یہودیت یا نصرانیت کے لیے قسم اٹھائی، پھر قسم توڑتا ہے تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔

19844

(۱۹۸۳۸) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ وَعَلِیُّ بْنُ سِرَاجٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَیْشُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الرَّجُلِ یَقُولُ ہُوَ یَہُودِیٌّ أَوْ نَصْرَانِیٌّ أَوْ بَرِیء ٌ مِنَ الإِسْلاَمِ فِی الیَمِینِ یَحْلِفُ عَلَیْہِ فَیَحْنَثُ قَالَ : کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ فَہَذَا لاَ أَصْلَ لَہُ مِنْ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ وَلاَ غَیْرِہِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَبِی دَاوُدَ الْحَرَّانِیُّ وَہُوَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ضَعَّفَہُ الأَئِمَّۃُ وَتَرَکُوہُ۔ [منکر]
(١٩٨٣٨) خارجہ بن زید بن ثابت اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا۔ جو اپنی قسم میں کہتا ہے کہ وہ یہودی یا عیسائی یا وہ اسلام سے بری ہے۔ پھر قسم توڑ دیتا ہے تو اس کے ذمہ قسم کا کفارہ ہے۔

19845

(۱۹۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا بَشَّارُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْحَلِفُ حِنْثٌ أَوْ نَدَمٌ ۔ کَذَا رَوَاہُ بَشَّارُ بْنُ کِدَامٍ وَہُوَ أَخُو مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ۔ [ضعیف]
(١٩٨٣٩) سیدنا ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم توڑنا ندامت ہے۔

19846

(۱۹۸۴۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْیَمِینُ آثِمَۃٌ أَوْ مُنْدِمَۃٌ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَحَدِیثُ عُمَرَ أَوْلَی۔ [ضعیف]
(١٩٨٤٠) عاصم بن محمد بن زید فرماتے ہیں : میں نے اپنے باپ سیسنا کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : قسم گناہ کی ہے یا ندامت کا باعث ہے۔

19847

(۱۹۸۴۱) أَخْبَرَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ أَمْلاَہُ عَلَیْنَا حِفْظًا سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : سَخْتُوَیْہُ بْنُ مَازَیَارَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ فِی الْحَلِفِ دُونَ الإِمَارَۃِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الْحَسَنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٤١) عبدالرحمن بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبدالرحمن ! کبھی امارت کا سوال نہ کرنا۔ اگر تو نے کسی کے بارے میں سوال کرلیا اور دے دیا گیا تو تیرے سپرد کردیا جائے گا، اگر بغیر مانگے ملے تو تیری مدد کی جائے گی اور جب آپ کسی کام پر قسم اٹھائیں اور دوسرا اس سے بہتر ہو تو پھر بہتر کام کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو ۔

19848

(۱۹۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرُوَیْہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ہُوَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ حَدَّثَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَأْکُلُ لَحْمَ دَجَاجٍ فَقَالَ : ادْنُ فَکُلْ فَقُلْتُ إِنِّی حَلَفْتُ لاَ آکُلُہُ قَالَ ادْنُ فَکُلْ وَسَأُخْبِرُکَ عَنْ یَمِینِکَ ہَذِہِ قَالَ فَدَنَوْتُ فَأَکَلْتُ قَالَ أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَاسٍ مِنَ الأَشْعَرِیِّینَ نَسْتَحْمِلُہُ فَقَالَ : لاَ وَاللَّہِ لاَ أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِی مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ ۔ قَالَ فَمَا بَرِحْنَا حَتَّی أَتَتْہُ فَرَائِضُ غُرُّ الذُّرَی فَأَمَرَ لَنَا مِنْہَا بِحُمْلاَنٍ فَمَا بَرِحْنَا إِلاَّ یَسِیرًا حَتَّی قُلْنَا مَا صَنَعْنَا نَسَّیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَمِینَہُ وَاللَّہِ لاَ نُفْلِحُ قَالَ فَرَجَعْنَا إِلَیْہِ قَالَ مَا رَدَّکُمْ قَالُوا إِنَّکَ حَلَفْتَ أَلاَّ تَحْمِلَنَا فَخَشِینَا أَنْ لاَ یُبَارَکَ لَنَا وَخَشِینَا أَنْ نَکُونَ نَسَّیْنَاکَ یَمِینَکَ قَالَ : إِنِّی وَاللَّہِ مَا نَسِیتُہَا وَلَکِنْ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٤٢) زھدم حرمی فرماتے ہیں کہ میں ابوموسیٰ کے پاس آیا۔ وہ مرغی کا گوشت کھا رہے تھے۔ فرمانے لگے : قریب ہوجاؤ اور کھاؤ۔ میں نے کہا : میں نے قسم اٹھائی ہے کہ نہیں کھاؤں گا۔ فرماتے ہیں : کھاؤ عنقریب میں تیری قسم کے بارے میں بتاتا ہوں، کہتے ہیں : میں نے قریب ہو کر کھالیا، فرماتے ہیں : ہم اشعریوں کے ایک گروہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ ہم سواریوں کام طالبہ کر رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں تمہیں سواری نہ دوں گا اور نہ ہی میرے پاس موجود ہے، ہم ٹھہرے رہے تو بلند کہا نوں والے اونٹ آئے تو آپ نے ہمیں سواریاں مہیا کردیں تو ہم تھوڑا ہی چلے تھے۔ ہم نے سوچا کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی قسم بھلا دیں۔ اللہ کی قسم ! ہم فلاح نہ پائے گے، پھر ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تمہیں کس چیز نے واپس کردیا ؟ وہ کہنے لگے : اے اللہ کے نبی ! آپ نے قسم اٹھائی تھی کہ آپ ہمیں سواری نہ دیں گے۔ ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ان میں برکت نہ دی جائے اور کہیں ہم نے آپ کو قسم بھلانہ دی ہو۔ آپ نے فرمایا : میں اپنی قسم بھولا نہیں ہوں، لیکن جو کوئی قسم اٹھائے اور دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو وہ کام کرلے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔

19849

(۱۹۸۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٤٣) صعق بن حزن بھی اس طرح بیان کرتے ہیں۔

19850

(۱۹۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ : سُلَیْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ السَّنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی السَّلِیلِ عَنْ زَہْدَمٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَسْتَحْمِلُہُ فَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِی مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ ۔ قَالَ : فَلَمَّا رَجَعْنَا أَرْسَلَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِثَلاَثِ ذَوْدٍ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ حَلَفْتَ أَنْ لاَ تَحْمِلَنَا فَحَمَلْتَنَا قَالَ : إِنِّی لَمْ أَحْمِلْکُمْ وَلَکِنَّ اللَّہَ حَمَلَکُمْ وَاللَّہِ لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَأَرَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ أَتَیْتُہُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَصَّرَ بِہِ التَّیْمِیُّ فَلَمْ یَنْقُلْ فِیہِ الْکَفَّارَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٤٤) زہدم حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سواریوں کا مطالبہ لے کر آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! نہ تو میں تمہیں سوار کروں گا اور نہ ہی میرے پاس سواری موجود ہے کہ تمہیں مہیا کرسکوں۔ لیکن جب ہم واپس پلٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تین اونٹ دیے۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو قسم اٹھائی تھی کہ سواری نہ دیں گے لیکن پھر ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سواری دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب میں قسم اٹھاتا ہوں اور دوسرا کام بہتر دیکھتا ہوں تو بہتر کام کرلیتا ہوں۔

19851

(۱۹۸۴۵) وَقَدْ أَخْرَجْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی قِلاَبَۃَ وَالْقَاسِمِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : إِنِّی وَاللَّہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَأَرَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ أَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَتَحَلَّلْتُہَا ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ قَالَ أَیُّوبُ وَحَدَّثَنِیہِ الْقَاسِمُ الْکَلْبِیُّ عَنْ زَہْدَمٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٤٥) زہدم جرمی حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اللہ چاہے تو میں قسم اٹھاتا ہوں۔ پھر دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو وہ کرلیتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔

19852

(۱۹۸۴۶) وَرَوَاہُ أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : إِنِّی وَاللَّہِ لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَأَرَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ کَفَّرْتُ یَمِینِی وَأَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٤٦) ابو بردہ بن ابو موسیٰ اشعری (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب میں کسی کام پر قسم اٹھاتا ہوں، دوسرا بہتر ہو تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلیتا ہوں۔

19853

(۱۹۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ الْیَشْکُرِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَعْتَمَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَہْلِہِ فَوَجَدَ الصِّبْیَۃَ قَدْ نَامُوا فَأَتَاہُ أَہْلُہُ بِطَعَامٍ فَحَلَفَ أَنْ لاَ یَأْکُلَ مِنْ أَجْلِ صِبْیَتِہِ ثُمَّ بَدَا لَہُ فَأَکَلَ فَأَتَیَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِہَا وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مَرْوَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۵۰]
(١٩٨٤٧) ابو حازم حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دیر کردی۔ پھر اپنے گھر واپس آیا تو اس کے بچے سو چکے تھے، اس کی بیوی نے کھانا پیش کیا تو اس نے بچوں کی وجہ سے قسم کھائی کہ وہ کھانا نہیں کھائے گا۔ لیکن بعد میں اس نے کھالیا۔ پھر انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس کا تذکرہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قسم اٹھائے دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو اس کو کرلے اور اپنی قسم کا کفارہ دے۔

19854

(۱۹۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ أَنْبَأَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ فَسَأَلَہُ نَفَقَۃً أَوْ فِی ثَمَنِ خَادِمٍ فَقَالَ لَہُ عَدِیٌّ مَا عِنْدِی إِلاَّ دِرْعِی وَمِغْفَرِی فَأَنَا أَکْتُبُ لَکَ إِلَی أَہْلِی تُعْطَہَا قَالَ فَلَمْ یَرْضَ قَالَ فَغَضِبَ عَدِیٌّ فَحَلَفَ لاَ یُعْطِیہِ شَیْئًا قَالَ فَرَضِیَ الرَّجُلُ قَالَ فَقَالَ لَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی تِقَائَ ہَا فَلْیَأْتِ التَّقْوَی ۔ مَا حَنِثْتُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۵۱]
(١٩٨٤٨) تمیم بن طرفہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی عدی بن حاتم کے پاس آیا۔ اس نے خرچ یا ایک خادم کی قیمت کا سوال کیا، تو عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ میرے پاس تو زرع یا خود ہے، لیکن میں اپنے گھر والوں کو لکھ دیتا ہوں وہ تجھے دے دیں گے۔ راوی کہتے ہیں : وہ بندہ راضی نہ ہوا تو عدی (رض) کو غصہ آگیا۔ قسم اٹھائی کہ کچھ نہ دیں گے۔ بعد میں آدمی راضی ہوگیا تو عدی فرماتے ہیں : اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا نہ ہوتا کہ آپ نے فرمایا : جو قسم اٹھائے پھر اس سے بہتر تقویٰ والی بات دیکھی ہے تو تقویٰ کی خاطر اس کو چھوڑ دے۔ ورنہ میں قسم نہ توڑتا۔

19855

(۱۹۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ تَمِیمٍ الطَّائِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیَتْرُکْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیِّ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ : وَلْیَتْرُکْ یَمِینَہُ وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ تَمِیمٍ الطَّائِیِّ عَنْ عَدِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا حَلَفَ أَحَدُکُمْ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی خَیْرًا مِنْہَا فَلْیُکَفِّرْہَا وَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٤٩) عدی بن حاتم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو قسم اٹھائے اور دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو بہتر کام کرلے یا اس کو چھوڑ دے۔
(ب) حضرت معاذ عنبری شعبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنی قسم ترک کر دے۔
(ج) عدی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی قسم اٹھائے پھر اس سے بہتر کام دیکھے تو اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور بہتر کام کرلے۔

19856

(۱۹۸۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ أَنْبَأَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ مَعَ ذِکْرِ الْکَفَّارَۃِ فِیہِ۔ وَرَوَاہُ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ فَذَکَرَ فِیہِ الْکَفَّارَۃَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ وَلَمْ یَذْکُرْہَا فِی الرِّوَایَۃِ الأُخْرَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٥٠) تمیم بن طرفہ نے ایک روایت میں کفارے کا تذکرہ کیا ہے اور ایک روایت میں کفارے کا ذکر نہیں کیا۔

19857

(۱۹۸۵۱) وَرَوَاہُ غَیْرُ تَمِیمٍ عَنْ عَدِیٍّ فَذَکَرَ فِیہِ الْکَفَّارَۃَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ یُحَدِّثُ : أَنَّ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ فَحَلَفَ أَنْ لاَ یُعْطِیَ ثُمَّ أَعْطَی فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ یَمِینَہُ۔ [صحیح۔ دون ذکر الکفارۃ]
(١٩٨٥١) عمرو بن مرہ نے عبداللہ بن عمرو سے سنا، جو حسن بن علی کے آزاد کردہ غلام ہیں کہ حضرت عدی (رض) سے سوال کیا گیا تو انھوں نے قسم کھائی کہ وہ نہیں دیں گے لیکن بعد میں دے دیا۔ پھر فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : جس نے قسم کھائی پھر اس سے بہتر کام دیکھا تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلے۔

19858

(۱۹۸۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَاللَّہِ لأَنْ یَلِجَّ أَحَدُکُمْ بِیَمِینِہِ فِی أَہْلِہِ آثَمُ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ أَنْ یُعْطِیَ کَفَّارَتَہُ الَّتِی فَرَضَ اللَّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! اگر تم میں سے کوئی اپنے گھر والوں کے بارے میں قسم اٹھائے اور وہ اس میں گناہ گار ہے اللہ کے ہاں اس سے کہ وہ اللہ کا فرض کردہ کفارہ دے دے۔

19859

(۱۹۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا اسْتَلَجَّ الرَّجُلُ فِی أَہْلِہِ فَہُوَ أَعْظَمُ إِثْما لَیْسَ تُغْنِی الْکَفَّارَۃُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ صَالِحٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے گھر والوں کے بارے میں قسم کے اندر ضد کرتا ہے وہ بہت بڑا گناہ گار ہے۔ اس میں کفارہ بھی کفایت نہیں کرتا۔

19860

(۱۹۸۵۴) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْقَارِئُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدُّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : مَنِ اسْتَلَجَّ فِی أَہْلِہِ بِیَمِینِہِ فَہُوَ أَعْظَمُ إِثْمًا ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٥٤) یحییٰ بن صالح وحاظی اپنی سند سے ذکر کرتے ہیں کہ جب آدمی اپنے گھر والوں کے بارے میں قسم کے لیے ضد کرتا ہے تو وہ گناہ کے اعتبار سے بڑا ہے۔

19861

(۱۹۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تَجْعَلُوا اللَّہَ عُرْضَۃً لأَیْمَانِکُمْ} [البقرۃ ۲۲۴] یَقُولُ لاَ تَجْعَلْنِی عُرْضَۃً لِیَمِینِکَ أَنْ لاَ تَصْنَعَ الْخَیْرَ وَلَکِنْ کَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ وَاصْنَعِ الْخَیْرَ۔ [ضعیف]
(١٩٨٥٥) علی بن ابو طلحہ حضرت ابن عباس (رض) سے اللہ کے اس قول { وَلاَ تَجْعَلُوا اللَّہَ عُرْضَۃً لأَیْمَانِکُمْ } [البقرۃ ٢٢٤] ” تم اپنی قسموں کا شانہ اللہ کو نہ بناؤ۔ “ فرماتے ہیں کہ تم اپنی قسموں کا شانہ اللہ کو نہ بناؤ کہ پھر تم بھلائی نہ کرو، بلکہ قسم کا کفارہ دے کر اچھا کام کرلو۔

19862

(۱۹۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ تَجْعَلُوا اللَّہَ عُرْضَۃً لأَیْمَانِکُمْ} [البقرۃ ۲۲۴] قَالَ لاَ تَعْتَلُّوا بِاللَّہِ لاَ یَقُولُ أَحَدُکُمْ إِنِّی آلَیْتُ أَنْ لاَ أَصِلَ رَحِمًا وَلاَ أَسْعَی فِی صَلاَحٍ وَلاَ أَتَصَدَّقَ مِنْ مَالِی کَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ وَائْتِ الَّذِی حَلَفْتَ عَلَیْہِ وَہُوَ قَوْلُ قَتَادَۃَ۔ [حسن]
(١٩٨٥٦) قتادہ حضرت حسن سے اللہ کے اس قول : { وَلاَ تَجْعَلُوا اللَّہَ عُرْضَۃً لأَیْمَانِکُمْ } [البقرۃ ٢٢٤] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ تم اللہ کی قسم نہ اٹھاؤ۔ تم جس سے کوئی یہ نہ کہے کہ اللہ کی قسم ! میں صلہ رحمی نہ کروں گا، اصلاح نہ کروں گا، اپنے مال سے صدقہ نہ کروں گا۔ اپنی قسم کو ختم کرے اور کفارہ دے۔

19863

(۱۹۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ ہُوَ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ أَخَوَیْنِ مِنَ الأَنْصَارِ کَانَ بَیْنَہُمَا مِیرَاثٌ فَسَأَلَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ الْقِسْمَۃَ فَقَالَ لاَ لَئِنْ عُدْتَ تَسْأَلُنِی الْقِسْمَۃَ لَمْ أُکَلِّمْکَ أَبَدًا وَکُلُّ مَالٍ لِی فِی رِتَاجِ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ الْکَعْبَۃَ لَغَنِیَّۃٌ عَنْ مَالِکَ فَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ وَکَلِّمْ أَخَاکَ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَمِینَ وَلاَ نَذْرَ فِیمَا یُسْخِطُ الرَّبَّ وَلاَ فِی قَطِیعَۃِ الرَّحِمِ وَلاَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ ۔ فَتْوَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْکَفَّارَۃِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِالْخَبَرِ لاَ یَمِینَ یُؤْمَرُ بِالْمُقَامِ عَلَیْہَا وَالْمُحَافَظَۃِ عَلَی الْبِرِّ فِیہَا إِذَا کَانَتْ فِی مَعْصِیَۃٍ لاَ أَنَّ الْکَفَّارَۃَ لاَ تَجِبُ بِالْحِنْثِ فِیہَا۔ [صحیح]
(١٩٨٥٧) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ دو انصاری بھائیوں کے درمیان میراث تھی، ایک نے دوسرے سے وراثت کی تقسیم کا سوال کردیا تو دوسرا کہنے لگا : اگر تو نے آئندہ تقسیم کا سوال کیا میں تیرے ساتھ کبھی کلام نہ کروں گا، بلکہ سارا مال کعبہ کی تعمیر میں لگا دوں گا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کعبہ تیرے مال سے غنی ہے۔ اپنی قسم کا کفارہ دے اور اپنے بھائی سے کلام کر کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : قسم یا نذر اللہ کی ناراضگی میں نہیں ہے، قطع رحمی اور جس کا مالک نہیں اس میں بھی قسم نہیں۔
فتویٰ : حضرت عمر (رض) کا فتویٰ یہ ہے ایسی قسم جو اللہ کی اطاعت کی خاطر توڑی جائے اس میں کفارہ نہیں ہے۔

19864

(۱۹۸۵۸) وَہَذَا ہُوَ الْمُرَادُ أَیْضًا بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: مَنْ طَلَّقَ مَا لاَ یَمْلِکُ فَلاَ طَلاَقَ لَہُ وَمَنْ أَعْتَقَ مَا لاَ یَمْلِکُ فَلاَ عَتَاقَۃَ لَہُ وَمَنْ نَذَرَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ فَلاَ نَذْرَ لَہُ وَمَنْ حَلَفَ عَلَی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ فَلاَ یَمِینَ لَہُ وَمَنْ حَلَفَ عَلَی قَطِیعَۃِ رَحِمٍ فَلاَ یَمِینَ لَہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ زِیَادَۃٌ تُخَالِفُ الرِّوَایَاتِ الصَّحِیحَۃِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۱۴۸۷۰/ ۱۴۸۷۱]
(١٩٨٥٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے طلاق لی جس کا وہ مالک نہیں اس کی طلاق نہیں۔ جس نے غلام آزاد کیا جس کا وہ مالک نہیں تو اس کی آزادی نہیں۔ جس نے نذر مانی جس کا وہ مالک نہیں تو اس کے ذمہ نذر پوری کرنا نہیں ہے۔ جس نے اللہ کی نافرمانی کی قسم اٹھائی اس کی قسم نہیں اور جس نے قطع رحمی پر قسم اٹھائی اس کی قسم نہیں ہے۔

19865

(۱۹۸۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِیدِ الْجَارُودِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نَذْرَ وَلاَ یَمِینَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ وَلاَ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَلاَ فِی قَطِیعَۃِ رَحِمِہِ وَمَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَدَعْہَا وَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ فَإِنَّ تَرْکَہَا کَفَّارَتُہَا ۔ [منکر]
(١٩٨٥٩) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں نذر اور قسم نہیں جس کا ابن آدم مالک نہیں ہے اور اللہ کی نافرمانی، قطع رحمی میں بھی قسم نہیں اور جو کوئی قسم اٹھائے اور دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو قسم کو چھوڑ دے۔ قسم کا چھوڑنا ہی اس کا کفارہ ہے۔

19866

(۱۹۸۶۰) وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَضْعَفَ مِنْ ہَذَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَأَتَی الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ فَہُوَ کَفَّارَتُہُ۔ [ضعیف]
(١٩٨٦٠) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قسم اٹھائی اور وہ اس سے بہتر کام دیکھتا ہے تو اس کا بہتر کام کرلینا ہی اس کی قسم کا کفارہ ہے۔

19867

(۱۹۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ الأَحَادِیثُ کُلُّہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ ۔ إِلاَّ مَا لاَ یَعْبَأُ بِہِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قُلْتُ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ رَوَی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ فَقَالَ تَرَکَہُ بَعْدَ ذَلِکَ وَکَانَ لِذَلِکَ أَہْلاً قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ أَحَادِیثُہُ مَنَاکِیرُ وَأَبُوہُ لاَ یُعْرَفُ۔ [صحیح۔ لاحمد]
(١٩٨٦١) ابوداؤد فرماتے ہیں کہ تمام احادیث جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہیں کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دے مگر وہ جو اس کی پر وہ نہیں کرتا۔

19868

(۱۹۸۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ : نَزَلَ عَلَیْنَا أَضْیَافٌ لَنَا قَالَ وَکَانَ أَبِی یَتَحَدَّثُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ اللَّیْلِ قَالَ فَانْطَلَقَ وَقَالَ افْرُغْ مِنْ أَضْیَافِکَ قَالَ فَلَمَّا أَمْسَیْتُ جِئْتُ بِقِرَاہُمْ قَالَ فَأَبَوْا فَقَالُوا حَتَّی یَجِیئَ أَبُو مَنْزِلِنَا فَیَطْعَمَ مَعَنَا قَالَ فَقُلْتُ إِنَّہُ رَجُلٌ حَدِیدٌ وَإِنَّکُمْ إِنْ لَمْ تَفْعَلُوا خِفْتُ أَنْ یَمَسَّنِی مِنْہُ أَذًی قَالَ فَأَبَوْا فَلَمَّا جَائَ لَمْ یَبْدَأْ بِشَیْئٍ فَقَالَ أَفَرَغْتُمْ مِنْ أَضْیَافِکُمْ قَالُوا لاَ وَاللَّہِ مَا فَرَغْنَا قَالَ أَلَمْ آمُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ قَالَ فَتَنَحَّیْتُ فَقَالَ یَا غُنْثَرُ أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ إِنْ کُنْتَ تَسْمَعُ صَوْتِی إِلاَّ أَجَبْتَ قَالَ فَجِئْتُ قُلْتُ وَاللَّہِ مَا لِی ذَنْبٌ ہَؤُلاَئِ أَضْیَافُکَ فَسَلْہُمْ قَدْ أَتَیْتُہُمْ بِقِرَاہُمْ فَأَبَوْا أَنْ یَطْعَمُوا حَتَّی تَجِیئَ قَالَ فَقَالَ مَا لَکُمْ لاَ تَقْبَلُونَ عَنَّا قِرَاکُمْ فَوَاللَّہِ لاَ أَطْعَمُہُ اللَّیْلَۃَ قَالَ فَقَالُوا وَاللَّہِ لاَ نَطْعَمُہُ حَتَّی تَطْعَمَہُ قَالَ فَقَالَ کَالشَّرِّ مُنْذُ اللَّیْلَۃَ لاَ تَقْبَلُونَ عَنَّا قِرَاکُمْ قَالَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا الأُولَی فَمِنَ الشَّیْطَانِ ہَلُمُّوا قِرَاکُمْ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ بَرُّوا وَحَنِثْتُ قَالَ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ بَلْ أَنْتَ أَبَرُّہُمْ وَأَخْیَرُہُمْ قَالَ وَلَمْ یَبْلُغْنِی کَفَّارَۃٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ وَقَوْلُ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّا الأُولَی فَمِنَ الشَّیْطَانِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْیَمِینَ عَلَی تَرْکِ الطَّعَامِ مَکْرُوہَۃٌ وَإِنَّمَا لَمْ یَأْمُرْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْکَفَّارَۃِ إِنْ کَانَ لَمْ یَأْمُرْہُ بِہَا لِعِلْمِہِ بِمَعْرِفَتِہِ بِوُجُوبِہَا وَیُحْتَمَلُ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ قَبْلَ نُزُولِ الْکَفَّارَۃِ وَالأَوَّلُ أَشْبَہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٦٢) عبدالرحمن بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ ہمارے ہاں مہمان آئے اور میرے والدرات کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات چیت کرتے تھے، جاتے ہوئے مجھے کہنے لگے : مہمانوں سے فارغ ہوجانا (یعنی کھانا کھلانا) ۔ جب شام کے وقت میں نے کھانا پیش کیا تو انھوں نے کھانے سے انکار کردیا اور کہنے لگے : آپ کے والد ہمارے ساتھ کھائیں گے تو ہم کھانا کھائیں گے۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : وہ تیز مزاج والے ہیں، اگر تم نے کھانا نہ کھایا تو مجھے تکلیف کا اندیشہ ہے، لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ جب والد صاحب واپس آئے تو سب سے پہلے پوچھا : مہمانوں سے فارغ ہوگئے (یعنی کھانا کھلایا) ۔ انھوں نے کہا : ہم فارغ نہیں ہوئے، فرمایا : کیا میں نے عبدالرحمن کو حکم نہیں دیا تھا۔ فرماتے ہیں : میں چھپ گیا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے قسم دے کر آواز دی اگر سنتے ہو تو مجھے جواب دو ۔ کہتے ہیں : میں آیا اور کہا : میرا قصور نہیں۔ آپ اپنے مہمانوں سے پوچھ لیں۔ میں نے کھانا پیش کیا، لیکن انھوں نے یہ کہہ کر کھانا واپس کردیا کہ آپ ان کے ساتھ مل کر کھائیں گے، تب وہ کھائیں گے۔ ابوبکر (رض) فرماتے ہیں، تم نے ہماری مہمانی کو قبول کیوں نہ کیا۔ اللہ کی قسم ! میں آج رات کھانا نہ کھاؤں گا۔ وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم ! ہم بھی نہیں کھائیں گے، جب تک آپ نہ کھائیں گے۔ پھر فرماتے ہیں : یہ بدترین چیز ہے کہ تم ہماری جانب سے اپنی مہمانی کو قبول نہ کرو۔ پھر فرمایا : پہلی بات شیطان کی جانب سے تھی۔ کھانا لاؤ بھئی۔ جب صبح کے وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ انھوں نے نیکی کی اور میں نے قسم توڑ دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ان سے زیادہ نیک اور پسندیدہ ہے فرماتے ہیں : اس میں مجھے کفارہ نہیں پہنچا۔
قول ابوبکر : 1 کھانے کو چھوڑنے پر قسم کھانا مکروہ ہے، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے کفارے کا حکم نہیں دیا۔ 2 ممکن ہے یہ کفارے کے نازل ہونے سے پہلے کی بات ہو، لیکن پہلی بات زیادہ قرینِ قیاس ہے۔

19869

(۱۹۸۶۳) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَنْبَأَنَا عَبْدَانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمْ یَحْنَثْ فِی یَمِینٍ قَطُّ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّہُ کَفَّارَۃَ الْیَمِینِ فَقَالَ لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتُ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ أَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفَّرْتُ عَنْ یَمِینِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۲۱]
(١٩٨٦٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے جب بھی قسم اٹھائی تو اللہ نے قسم کے کفارے کے بارے میں حکم نازل کردیا، فرماتے ہیں : میں قسم اٹھاتا ہوں، پھر اگر کوئی دوسرا کام اس سے بہتر ہوتا ہے تو میں اپنی قسم کا کفارہ دے کر وہ بہتر کام کرلیتا ہوں۔

19870

(۱۹۸۶۴) وَأَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ صَبِیحٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی مِلْکِ یَمِینِہِ أَنْ یَضْرِبَہُ فَکَفَّارَتُہُ تَرْکُہُ وَمَعَ الْکَفَّارَۃِ حَسَنَۃٌ۔ [صحیح]
(١٩٨٦٤) ابومعبد حصرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے جائیداد پر قسم اٹھائی کہ وہ اس کو تقسیم نہیں کرے گا تو اس کا کفارہ ترک کردینا ہے اور کفارے کے ساتھ نیکی کرنا بھی ہے۔

19871

(۱۹۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ السَّکَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ شُعْبَۃَ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخُوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ وَنَہَانَا عَنْ سَبْعٍ نَہَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّہَبِ أَوْ حَلْقَۃِ الذَّہَبِ وَعَنِ آنِیَۃِ الْفِضَّۃِ وَعَنِ لُبْسِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ وَالإِسْتَبْرَقِ وَالْمِیثَرَۃِ وَالْقَسِّیِّ وَأَمَرَنَا بِسَبْعٍ أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَرَدِّ السَّلاَمِ وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْخُوَارِزْمِیُّ وَحَدِیثُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ بِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَبِی عُمَرَ الْحَوْضِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٦٥) براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سات کام کرنے کا حکم دیا اور سات سے منع کیا : 1 سونے کی انگوٹھی یاچھلہ پہننے 2 چاندی کے برتن استعمال کرنے اور 3 ریشم 4 موٹا ریشم 5 ۔ باریق ریشم 6 سرخ گری 7 قس علاقے کا بنا ہوا ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا اور سات کام کرنے کا حکم فرمایا : 1 بیمار پرسی کرنا 2 جنازہ پڑھنا 3 سلام کا جواب دینا 4 چھینک کا جواب دینا 5 ۔ دعوت کو قبول کرنا 6 مظلوم کی مدد کرنا 7 نیکی کی قسم یعنی سچی قسم۔

19872

(۱۹۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی حَرِیزٌ عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ شُفْعَۃَ عَنْ نَاسِجٍ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِرَجُلَیْنِ یَتَحَالَفَانِ عَلَی بَیْعٍ یَقُولُ أَحَدُہُمَا وَاللَّہِ لاَ أَخْفِضُکَ وَالآخَرُ یَقُولُ وَاللَّہِ لاَ أَزِیدُکَ ثُمَّ رَأَی الشَّاۃَ قَدِ اشْتَرَاہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجَبَ أَحَدُہُمَا یَعْنِی الإِثْمَ وَالْکَفَّارَۃَ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَرِیزُ بْنُ عُثْمَانَ بِإِسْنَادِہِ ہَذَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٨٦٦) ناسبح حضرمی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کے پاس سے گزرے جو بیع کی خاطر آپس میں قسمیں اٹھا رہے تھے، ایک کہہ رہا تھا : اللہ کی قسم ! کم نہ کروں گا اور دوسرا کہہ رہا تھا : میں زیادہ نہ کروں گا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بکری کو دیکھا جو اس نے خریدی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے دو چیزوں میں سے ایک واجب کرلیا یعنی گناہ اور کفارہ۔

19873

(۱۹۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْفَیْضِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ حِمْصَ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُسَاوِمُ رَجُلاً بِغَنَمٍ فَحَلَفَ أَنْ لاَ یَبِیعَہَا ثُمَّ قَالَ بَعْدُ أَبِیعُہَا فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : إِنِّی لأَکْرَہُ أَنْ أَحْمِلَکَ عَلَی إِثْمٍ فَأَبَی أَنْ یَشْتَرِیَہَا۔ [ضعیف]
(١٩٨٦٧) عبداللہ جو اہل حمص میں سے ہیں بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابودرداء (رض) کو دیکھا، وہ ایک آدمی سے بکری کا سودا کر رہے تھے، تو اس نے قسم اٹھائی کہ وہ اس کو فروخت نہ کرے گا، بعد میں کہنے لگا : میں فروخت کرتا ہوں تو ابودرداء نے اس سے بکری خریدنے سے انکار کردیا کہ میں تجھے گناہ پر نہیں ابھارنا چاہتا۔

19874

(۱۹۸۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ سَابِقٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَا الْکَبَائِرُ؟ قَالَ : الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ ۔ قَالَ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ : ثُمَّ عُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ۔ قَالَ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ : ثُمَّ الْیَمِینُ الْغَمُوسُ ۔ قَالَ فَقُلْتُ لِعَامِرٍ : مَا الْیَمِینُ الْغَمُوسُ؟ قَالَ : الَّذِی یَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِیَمِینِہِ وَہُوَ فِیہَا کَاذِبٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۷۵۔ ۶۹۲۰]
(١٩٨٦٨) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : کبیرہ گناہ کیا ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ساتھ شرک کرنا پوچھا : پھر کیا ؟ فرمایا : والدین کی نافرمانی کرنا۔ پوچھا : پھر کونسا ؟ فرمایا : جھوٹی قسم ۔ راوی کہتے ہیں : میں نے عامر سے کہا : جھوٹی قسم کیا ہے ؟ فرمایا : جھوٹی قسم کے ذریعے مسلمان کا مال ہڑپ کرنا۔

19875

(۱۹۸۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکَرِ الْعُقُوقَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٦٩) شبیان نے اپنی سند سے ذکر کیا ہے، لیکن اس میں والدین کی نافرمانی کا تذکرہ نہیں کیا۔

19876

(۱۹۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّیِّبِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحُسَیْنِ الْحِیرِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُجَاہِدٍ وَعِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ شَیْء ٌ أُطِیعَ اللَّہُ فِیہِ أَعْجَلَ ثَوَابًا مِنْ صِلَۃِ الرَّحِمِ وَلَیْسَ شَیْء ٌ أَعْجَلَ عِقَابًا مِنَ الْبَغْیِ وَقَطِیعَۃِ الرَّحِمِ وَالْیَمِینِ الْفَاجِرَۃِ تَدَعُ الدِّیَارَ بَلاَقِعَ ۔ کَذَا رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ۔ (ت) وَخَالَفَہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ وَعَلِیُّ بْنُ ظَبْیَانَ وَالْقَاسِمُ بْنُ الْحَکَمِ فَرَوَوْہُ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ عَنْ نَاصِحِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقِیلَ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ۔ [ضعیف]
(١٩٨٧٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی چیز ایسی نہیں جس کی وجہ سے اللہ جلد ثواب عطا کرتے ہیں صلہ رحمی کے سوائے، قطع رحمی جھوٹی قسم اور بغاوت کی وجہ سے بہت جلد سزا ملتی ہے گھروں کو نظر بد سے محفوظ رکھیں۔

19877

(۱۹۸۷۱) وَالْحَدِیثُ مَشْہُورٌ بِالإِرْسَالِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ یَرْوِیہِ قَالَ : ثَلاَثٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ رَأَی وَبَالَہُنَّ قَبْلَ مَوْتِہِ۔ فَذَکَرَہُنَّ وَفِی آخِرِہِنَّ وَالْیَمِینُ الْفَاجِرَۃُ تَدَعُ الدِّیَارَ بَلاَقِعَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٧١) یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ جس میں تین چیزیں ہوں وہ موت سے پہلے ان کا وبال پالے گا۔ اس نے وہ ذکر کیں ان کے آخر میں فرمایا : جھوٹی قسم اور گھروں کو نظر بد سے بچاؤ۔

19878

(۱۹۸۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَنْبَأَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّ أَعْجَلَ الْخَیْرِ ثَوَابًا صِلَۃُ الرَّحِمِ وَإِنَّ أَعْجَلَ الشَّرِّ عُقُوبَۃً الْبَغْیُ وَالْیَمِینُ الصَّبْرُ الْفَاجِرَۃُ تَدَعُ الدِّیَارَ بَلاَقِعَ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : مَنْ حَلَفَ عَامِدًا لِلْکَذِبِ فَقَالَ وَاللَّہِ لَقَدْ کَانَ کَذَا وَکَذَا وَلَمْ یَکُنْ کَفَّرَ وَقَدْ أَثِمَ وَأَسَائَ حَیْثُ عَمَدَ الْحَلِفَ بِاللَّہِ بَاطِلاً۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَإِنْ قَالَ وَمَا الْحُجَّۃُ فِی أَنْ یُکَفِّرَ وَقَدْ عَمَدَ الْبَاطِلَ قِیلَ أَقْرَبُہَا قَوْلُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ فَقَدْ أَمَرَہُ أَنْ یَعْمِدَ الْحِنْثَ۔ [ضعیف]
(١٩٨٧٢) مکحول فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے جلد جس بھلائی کا ثواب ملتا ہے وہ صلہ رحمی ہے اور سب سے جلد سزا سرکشی اور بغاوت کی ملتی ہے، اسی طرح جھوٹی قسم۔ گھروں کو نظر بد سے محفوظ رکھو۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جس نے جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی اس نے یوں یوں کیا، لیکن کفر نہیں، وہ گناہ گار ہے اور اس نے اللہ جھوٹی قسم کھا کر برا کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر وہ کہے کہ اس پر کفارہ واجب ہونے کی کیا دلیل ہے حالانکہ اس نے باطل چیز کا ارادہ کیا تو اسے کہا جائے گا : سب سے قریبی قول نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے کہ وہ بہتر کام بجالائے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردے۔

19879

(۱۹۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ وَأَشْہَلُ بْنُ حَاتِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِیلٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْبَلَدِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ وَمَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ وَحُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: إِذَا آلَیْتَ عَلَی یَمِینٍ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَوْنٍ : إِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ عَنْ ہُشَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ثُمَّ قَالَ وَتَابَعَہُ أَشْہَلُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَوْلُ اللَّہِ {وَلاَ یَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ أَنْ یُؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَی} [النور ۲۲] نَزَلَتْ فِی رَجُلٍ حَلَفَ أَلاَّ یَنْفَعَ رَجُلاً فَأَمَرَہُ اللَّہُ أَنْ یَنْفَعَہُ۔
(١٩٨٧٣) عبدالرحمن بن سخرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو کسی بھلائی پر قسم اٹھائے ابن عون کی روایت میں ہے کہ جب تو کسی کام پر قسم اٹھائے اور دوسرا کام اس سے بہتر ہوں تو بہتر کام کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو ۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ کے اس قول : { وَلاَ یَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ أَنْ یُؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَی } [النور ٢٢] ” فضل اور وسعت والے قسمیں نہ اٹھائیں کہ وہ قریبی رشتہ داروں کو نہ دیں گے۔ یہ اس آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جس نے قسم اٹھائی تھی کہ وہ اپنے قریبی عزیز کو نفع نہ دے گا۔ اللہ نے حکم دیا کہ اس کو نفع دو ۔

19880

(۱۹۸۷۴) قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا فِی قِصَّۃِ الإِفْکِ وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعَلْقَمَۃُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ مِنْ حَدِیثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ قَالَ لَہَا أَہْلُ الإِفْکِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَہَا اللَّہُ مِمَّا قَالُوا وَکُلٌّ حَدَّثَنِی طَائِفَۃً مِنَ الْحَدِیثَ وَبَعْضُ حَدِیثِہِمْ یُصَدِّقُ بَعْضًا وَإِنْ کَانَ بَعْضُہُمْ أَوْعَی لَہُ مِنْ بَعْضٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ قَالَ فِیہِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّ الَّذِینَ جَائُ وا بِالإِفْکِ عُصْبَۃٌ مِنْکُمْ} [النور: ۱۱] الْعَشْرَ الآیَاتِ فِیمَا أَنْزَلَ اللَّہُ ہَذَا فِی بَرَائَ تِی قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ یُنْفِقُ عَلَی مِسْطَحِ بْنِ أُثَاثَۃَ لِقَرَابَتِہِ مِنْہُ وَفَقْرِہِ وَاللَّہِ لاَ أُنْفِقُ عَلَی مِسْطَحٍ شَیْئًا أَبَدًا بَعْدَ الَّذِی قَالَ لِعَائِشَۃَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ {وَلاَ یَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ أَنْ یُؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَی وَالْمَسَاکِینَ وَالْمُہَاجِرِینَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَلْیَعْفُوا وَلْیَصْفَحُوا أَلاَ تُحِبُّونَ أَنْ یَغْفِرَ اللَّہُ لَکُمْ وَاللَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ} [النور ۲۲] قَالَ أَبُو بَکْرٍ : بَلَی وَاللَّہِ إِنِّی لأُحِبُّ أَنْ یَغْفِرَ اللَّہُ لِی فَرَجَعَ إِلَی مِسْطَحٍ النَّفَقَۃَ الَّتِی کَانَ یُنْفِقُ عَلَیْہِ وَقَالَ وَاللَّہِ لاَ أَنْزِعُہَا مِنْہُ أَبَدًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٧٤) عبداللہ بن عتبہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تہمت لگانے والوں نے جو کہا اللہ نے اس سے بری کردیا۔ محدثین کے ہر طبقہ نے بیان کیا ہے جن کی احادیث ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں۔ اگرچہ وہ حافظے میں ایک دوسرے سے بڑھے ہوئے ہیں۔ لمبی حدیث کو ذکر کیا۔ اس میں ہے کہ اس نے نازل کیا : { اِنَّ الَّذِیْنَ جَائُوا بِالْاِفْکِ عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ } [النور ١١] ” بیشک ایک گروہ نے تہمت لگائی۔ “ ان دس آیات میں اللہ نے میری برأت نازل کی۔ ابوبکر صدیق (رض) فرمانے لگے، جو مسطع بن اثاثہ پر قرابت کی وجہ سے خرچ کیا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم ! آئندہ اس پر خرچ نہ کروں گا جو اس نے عائشہ (رض) کے بارے میں کہا تو اللہ نے فرمایا :
{ وَلاَ یَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ أَنْ یُؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَی وَالْمَسَاکِینَ وَالْمُہَاجِرِینَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَلْیَعْفُوا وَلْیَصْفَحُوا أَلاَ تُحِبُّونَ أَنْ یَغْفِرَ اللَّہُ لَکُمْ وَاللَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ} [النور ٢٢]
” فضل ووسعت والے قریبی رشتہ داروں، مساکین، مہاجرین کو اللہ کے لیے نہ دینے پر قسم نہ اٹھائیں اور معاف و درگزر کریں کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے اور اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔ “ ابوبکر (رض) فرماتے ہیں : کیوں نہیں میں اللہ سے معافی چاہتا ہوں اور مسطح کا خرچہ جاری کردیا اور آئندہ خرچہ بند نہ کرنے کی قسم کھائی۔

19881

(۱۹۸۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَعُولُ مِسْطَحَ بْنَ أُثَاثَۃَ فَلَمَّا قَالَ فِی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَا قَالَ أَقْسَمَ بِاللَّہِ أَبُو بَکْرٍ أَلاَّ یَنْفَعَہُ أَبَدًا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ یَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ أَنْ یُؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَی وَالْمَسَاکِینَ وَالْمُہَاجِرِینَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ} [النور ۲۲] الآیَۃَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَلَی وَاللَّہِ إِنِّی لأُحِبُّ أَنْ یَغْفِرَ اللَّہُ لِی فَرَدَّ عَلَی مِسْطَحٍ وَکَفَّرَ عَنْ یَمِینِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَقَوْلُ اللَّہِ تَعَالَی {وَإِنَّہُمْ لَیَقُولُونَ مُنْکَرًا مِنَ الْقَوْلِ وَزُورًا} [المجادلۃ ۲] ثُمَّ جَعَلَ اللَّہُ فِیہِ الْکَفَّارَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وُجُوبُ الْکَفَّارَۃِ فِیہِ بِالنَّصِّ فِیہِ وَقَدْ مَضَتِ الأَخْبَارُ فِیہِ فِی کِتَابِ الظِّہَارِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٨٧٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) مسطح بن اثاثہ کی کفالت فرماتے تھے، جب انھوں نے حضرت عائشہ (رض) کے بارے میں باتیں کی تو انھوں نے نفع نہ دینے پر قسم اٹھالی۔ جب اللہ نے { وَلاَ یَاْتَلِ اُوْلُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ اَنْ یُّؤْتُوا اُوْلِی الْقُرْبَی وَالْمَسَاکِیْنَ وَالْمُہَاجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ } [النور ٢٢] نازل کی۔ ” فضل ووسعت والے قریبی عزیز، مساکین اور مہاجرین کو اللہ کے لیے نہ دینے کے بارے میں قسم نہ کھائیں “ تو ابوبکر صدیق (رض) فرمانے لگے : میں پسند کرتا ہوں کہ اللہ مجھے معاف کریں اور مسطح کا خرچ جاری کردیا اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان : { وَإِنَّہُمْ لَیَقُولُونَ مُنْکَرًا مِنَ الْقَوْلِ وَزُورًا } [المجادلۃ ٢] ” پھر اللہ نے اس میں کفارہ رکھ دیا۔ “
شیخ (رح) فرماتے ہیں : اس میں کفارہ واجب ہے۔

19882

(۱۹۸۷۶) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَنْبَأَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الطَّالِبَ الْبَیِّنَۃَ فَلَمْ یَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ فَحَلَفَ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ فَعَلْتَ وَلَکِنْ غُفِرَ لَکَ بِإِخْلاَصِ قَوْلِ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ فَہَکَذَا رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَعَبْدُ الْوَارِثِ وَالثَّوْرِیُّ وَجَرِیرٌ وَشَرِیکٌ عَنْ عَطَائٍ ۔ [صحیح]
(١٩٨٧٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ دو شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مطالبہ کرنے والے سے دلیل طلب کی۔ اس کے پاس دلیل نہ تھی تو مخالف نے اللہ کی قسم اٹھالی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تو نے کیا لا الہٰ الا اللہ کے اخلاص کی وجہ سے تجھے معاف کردیا جائے گا۔

19883

(۱۹۸۷۷) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ شُعْبَۃَ۔ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً حَلَفَ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ أَوْ قَالَ حَلَفَ بِاللَّہِ کَاذِبًا فَغُفِرَ لَہُ یَعْنِی لإِخْلاَصِہِ بِاللَّہِ۔ وَہَذَا وَہَمٌ مِنْ شُعْبَۃَ وَالصَّوَابُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ وَعَبِیدَۃُ مَاتَ قَبْلَ ابْنِ الزُّبَیْرِ فِیمَا زَعَمَ أَہْلُ التَّوَارِیخِ بِتِسْعِ سِنِینَ فَتَبْعُدُ رِوَایَتُہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ تَفَرَّدَ بِہِ عَطَاء ٌ السَّائِبُ مَعَ الاِخْتِلاَفِ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ۔ [ضعیف۔ انظر ما قالہ المصنف]
(١٩٨٧٧) ابن زبیر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اللہ کی قسم اٹھائی یا اللہ کی جھوٹی قسم اٹھائی تو اسے اخلاص باللہ کی وجہ سے معاف کردیا گیا۔

19884

(۱۹۸۷۸) وَرُوِیَ مِنْ حَدِیثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَۃَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِرَجُلٍ : یَا فُلاَنُ فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا؟ قَالَ : لاَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ مَا فَعَلْتُہُ قَالَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْلَمُ أَنَّہُ قَدْ فَعَلَہُ قَالَ وَکَرَّرَ ذَلِکَ عَلَیْہِ مِرَارًا کُلَّ ذَلِکَ یَحْلِفُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کَفَّرَ اللَّہُ عَنْکَ کَذِبَکَ بِصِدْقِکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ [ضعیف]
(١٩٨٧٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فلاں ! تو نے یہ یہ کیا ؟ تو اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے ایسا نہیں کیا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو علم تھا کہ اس نے کیا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بار بار کہہ رہے تھے، لیکن وہ ہر بار قسم اٹھا رہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لا الہ الا اللہ کے اخلاص کی وجہ سے اللہ نے تجھے معاف کردیا ہے۔

19885

(۱۹۸۷۹) وَقِیلَ عَنْ ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنِیہِ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا الْحَسَنِ بْنَ صَبِیحٍ أَخْبَرَہُمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِرَجُلٍ : فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا؟ ۔ فَقَالَ لاَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ فَأَتَاہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ بَلَی قَدْ فَعَلَہُ وَلَکِنْ قَدْ غُفِرَ لَہُ بِقَوْلِہِ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ۔ [ضعیف]
(١٩٨٧٩) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے فرمایا : تو نے ایسا ایسا کیا ؟ اس نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ میں نے ایسا نہیں کیا تو جبرائیل (علیہ السلام) نے آکر بتایا کہ اس نے ایسا کیا ہے، لیکن اللہ نے اس کو لا الٰہ الا اللہ کی وجہ سے معاف کردیا ہے۔

19886

(۱۹۸۸۰) وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُرْسَلاً أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مَنْصُورٍ : عَبْدُ الْقَاہِرِ بْنُ طَاہِرٍ الإِمَامُ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حَمْدَانَ الْفَارِسِیُّ قَالُوا أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً فَقَدَ نَاقَۃً لَہُ وَادَّعَاہَا عَلَی رَجُلٍ فَأَتَی بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : ہَذَا أَخَذَ نَاقَتِی۔ فَقَالَ : لاَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ مَا أَخَذْتُہَا۔ فَقَالَ قَدْ أَخَذْتَہَا رُدَّہَا عَلَیْہِ فَرَدَّہَا عَلَیْہِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : قَدْ غُفِرَ لَکَ بِإِخْلاَصِکَ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ فَإِنْ کَانَ فِی الأَصْلِ صَحِیحًا فَالْمَقْصُودُ مِنْہُ الْبَیَانُ أَنَّ الذَّنْبَ وَإِنْ عَظُمَ لَمْ یَکُنْ مُوجِبًا لِلنَّارِ مَتَی مَا صَحَّتِ الْعَقِیدَۃُ وَکَانَ مِمَّنْ سَبَقَتْ لَہُ الْمَغْفِرَۃُ وَلَیْسَ ہَذَا التَّعْیِّینُ لأَحَدٍ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٩٨٨٠) اشعث حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کی اونٹنی تھی تو کسی نے اس کے برخلاف دعویٰ کردیا تو وہ اس کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ کہنے لگا : اس نے میری اونٹنی لے لی ہے۔ اس نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ میں نے اس کی اونٹنی نہیں لی۔ دوسرے نے کہا اس نے اونٹنی لی ہے تو اس پر لوٹا دی گئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تیرے اخلاص کی وجہ سے معاف کردیا ہے۔
وضاحت : عقیدہ درست ہوتے ہوئے کوئی گناہ بھی جہنم واجب نہیں کرتا، لیکن یہ تعین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا۔

19887

(۱۹۸۸۱) وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : الأَیْمَانُ أَرْبَعَۃٌ یَمِینَانِ تُکَفَّرَانِ وَیَمِینَانِ لاَ تُکَفَّرَانِ فَالرَّجُلُ یَحْلِفُ وَاللَّہِ لاَ یَفْعَلُ کَذَا وَکَذَا فَیَفْعَلُ وَالرَّجُلُ یَقُولُ وَاللَّہِ أَفْعَلُ فَلاَ یَفْعَلُ وَأَمَّا الْیَمِینَانِ اللَّذَانِ لاَ تُکَفَّرَانِ فَإِنَّ الرَّجُلَ یَحْلِفُ مَا فَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا وَقَدْ فَعَلَہُ وَالرَّجُلُ یَحْلِفُ لَقَدْ فَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا وَلَمْ یَفْعَلْہُ۔ فَہَکَذَا رَوَاہُ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ۔ [ضعیف]
(١٩٨٨١) علقمہ حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ قسم کی چار اقسام ہیں :۔ دو کا کفارہ ہوتا ہے اور دو کا کفارہ نہیں ہوتا : 1 ایک آدمی قسم اٹھاتا ہے یوں کرے گا ایسے نہیں کرے گا۔ 2 دوسرا آدمی وہ کہتا ہے اس طرح کروں گا لیکن کرتا نہیں، جن قسموں کا کفارہ نہیں :1 آدمی قسم اٹھاتا ہے میں ایسے نہیں کروں گا لیکن کر گزرتا ہے۔ 2 دوسرا آدمی جو کہتا ہے اللہ کی قسم میں ایسے کروں گا لیکن کرتا نہیں۔

19888

(۱۹۸۸۲) وَخَالَفَہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ فَرَوَاہُ عَنْ لَیْثٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ کُلَیْبٍ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ أَشْبَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ لَیْثٍ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ کُلَیْبٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : الأَیْمَانُ أَرْبَعٌ یَمِینَانِ یُکَفَّرَانِ وَیَمِینَانِ لاَ یُکَفَّرَانِ قَوْلُ الرَّجُلِ وَاللَّہِ مَا فَعَلْتُ وَاللَّہِ لَقَدْ فَعَلْتُ لَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنْہُ کَفَّارَۃٌ إِنْ کَانَ تَعَمَّدَ شَیْئًا فَہُوَ کَذِبٌ وَإِنْ کَانَ یَرَی أَنَّہُ کَمَا قَالَ فَہُوَ لَغْوٌ وَقَوْلُ الرَّجُلِ وَاللَّہِ لاَ أَفْعَلُ وَوَاللَّہِ لأَفْعَلَنَّ فَہَذَا فِیہِ کَفَّارَۃٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَلَیْثٌ وَحَمَّادُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٨٨٢) ابراہیم فرماتے ہیں کہ قسم کی چار اقسام ہیں دو کا کفارہ ہوتا ہے دو کا نہیں : آدمی کا کہنا اللہ کی قسم میں نہیں کروں گا۔ اگر میں نے کرلیا تو کفارہ نہ ہوگا اگر اس نے جان بوجھ کر کرلیا تو وہ جھوٹا ہے۔ اگر ویسے ہی ہے جس طرح اس کا خیال تھا تو وہ قسم لغو ہے اور آدمی کا یہ کہنا کہ میں ایسے نہ کروں گا اللہ کی قسم ! میں ایسیبالکل نہ کروں گا تو اس میں کفارہ ہے۔

19889

(۱۹۸۸۳) وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ : کُنَّا نَعُدُّ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِی لاَ کَفَّارَۃَ لَہُ الْیَمِینَ الْغَمُوسَ فَقِیلَ مَا الْیَمِینُ الْغَمُوسُ قَالَ اقْتِطَاعُ الرَّجُلِ مَالَ أَخِیہِ بِالْیَمِینِ الْکَاذِبَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد فی مسندہ]
(١٩٨٨٣) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم جھوٹی قسم کو گناہ شمار کرتے تھے۔ پوچھا گیا : جھوٹی قسم کیا ہے ؟ فرمایا : اپنے بھائی کا مال جھوٹی قسم کی وجہ سے ہڑپ کرنا۔

19890

(۱۹۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ إِنِّی رَأَیْتُ اللَّیْلَۃَ ظُلَّۃً یَنْطِفُ مِنْہَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ فَأَرَی النَّاسَ یَتَکَفَّفُونَ فِی أَیْدِیہِمْ فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَرَی سَبَبًا وَاصِلاً مِنَ السَّمَائِ إِلَی الأَرْضِ فَأَرَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخَذْتَ بِہِ فَعَلَوْتَ ثُمَّ أَخَذَ بِہِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلاَ ثُمَّ أَخَذَ بِہِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلاَ ثُمَّ أَخَذَ بِہِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ بِہِ ثُمَّ وُصِلَ لَہُ فَعَلاَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَیْ رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ وَاللَّہِ لَتَدَعَنِّی فَلأَعْبُرَہَا فَقَالَ اعْبُرْہَا فَقَالَ أَمَّا الظُّلَّۃُ فَظُلَّۃُ الإِسْلاَمِ وَأَمَّا التَّنَطُّفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَہُوَ الْقُرْآنُ وَلِینُہُ وَحَلاَوَتُہُ وَأَمَّا الْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ فَہُوَ الْمُسْتَکْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْہُ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَائِ إِلَی الأَرْضِ فَہُوَ الْحَقُّ الَّذِی أَنْتَ عَلَیْہِ تَأْخُذُ بِہِ فَیُعْلِیکَ اللَّہُ ثُمَّ یَأْخُذُ بِہِ بَعْدَکَ رَجُلٌ آخَرُ فَیَعْلُو بِہِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِہِ آخَرُ بَعْدَہُ فَیَعْلُو بِہِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِہِ رَجُلٌ آخَرُ فَیُقْطَعُ بِہِ ثُمَّ یُوصَلُ فَیَعْلُو بِہِ أَیْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَتُحَدِّثَنِّی أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ قَالَ : أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا۔ قَالَ : أَقْسَمْتُ بِأَبِی أَنْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَتُحَدِّثَنِّی بِالَّذِی أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ تُقْسِمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ أَحْیَانًا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَحْیَانًا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَکَمَا رَوَاہُ الرَّمَادِیُّ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ وَفَیَّاضُ بْنُ زُہَیْرٍ وَأَحْمَدُ بْنُ أَزْہَرَ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ فَقَالَ کَانَ مَعْمَرٌ یَقُولُ مَرَّۃً عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَمَرَّۃً عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ وَرَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ فَقَالَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلاً جَائَ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ أَقْسَمْتُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَدِیثِ قَالَ فَوَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَتُخْبِرَنِّی بِالَّذِی أَخْطَأْتُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٨٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں نے رات کو سائبان سے گھی اور شہد ٹپکتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے لوگوں کو ہاتھ پھلائے ہوئے دیکھا ۔ کچھ زیادہ وصول کرتے ہیں اور کچھ کم اور میں نے ایک رسی آسمان سے زمین کی طرف لڑھکتی دیکھی، میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو پکڑا اور آسمان پر چڑھ گئے۔ پھر دوسرے آدمی نے پکڑا وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر تیسرے آدمی نے پکڑی وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر کسی اور نے رسی کو پکڑا لیکن وہ ٹوٹ گئی۔ لیکن رسی پھر درست ہوگئی وہ بھی چڑھ گیا تو ابوبکر (رض) فرماتے ہیں : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اس کی تعبیر کروں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تعبیر کرو۔ فرماتے ہیں : ظلۃ سے مراد اسلام کا سائبان ہے اس سے گھی اور شہد کے ٹپکنے سے مراد قرآن اس کی نرمی اور مٹھاس ہے۔ مستکر و مستقل سے مراد قرآن کو زیادہ سیکھنے والے اور کم سیکھنے والے ہیں۔ آسمان سے زمین کی طرف آنے والی رسی سے مراد حق ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لے کر آئے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر کاربند ہیں جس کی وجہ سے اللہ نے آپ کو غلبہ دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ایک دوسرے آدمی نے اس حق کو لیا اور غلبہ حاصل کیا۔ پھر دوسرے نے اس کے ذریعہ سے غلبہ حاصل کیا۔ پھر کسی دوسرے نے اس کو لیا تو رسی ٹوٹ جاتی ہے۔ پھر آخر کار وہ مل جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ غلبہ پاتے ہیں : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان کریں میں نے درست کہا یا غلط ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض درست اور بعض غلط۔ میں نے کہا : میں نے قسم کھائی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری غلطی کو بیان کریں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو قسم نہ کھا۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آیا۔ حدیث میں ہے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قسم ڈالتا ہوں۔
(ج) ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری غلطی کی مجھے خبر دیں۔

19891

(۱۹۸۸۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یُحَدِّثُ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَرَی اللَّیْلَۃَ فِی الْمَنَامِ ظُلَّۃً تَنْطُفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلُ فَأُرَی النَّاسَ یَتَکَفَّفُونَ مِنْہَا بِأَیْدِیہِمْ فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَرَی سَبَبًا وَاصِلاً مِنَ السَّمَائِ إِلَی الأَرْضِ فَأَرَاکَ أَخَذْتَ بِہِ فَعَلَوْتَ ثُمَّ أَخَذَ بِہِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَعَلاَ ثُمَّ أَخَذَ بِہِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلاَ ثُمَّ أَخَذَ بِہِ رَجُلٌ آخْرُ فَانْقَطَعَ بِہِ ثُمَّ وُصِلَ لَہُ فَعَلاَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی لَتَدَعَنِّی فَلأَعْبُرَنَّہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- اعْبُرْ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمَّا الظُّلَّۃُ فَظُلَّۃُ الإِسْلاَمِ وَأَمَّا الَّذِی یَنْطُفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَالْقُرْآنُ حَلاَوَتُہُ وَلِینُہُ وَأَمَّا مَا یَتَکَفَّفُ النَّاسُ مِنْ ذَلِکَ فَالْمُسْتَکْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَائِ إِلَی الأَرْضِ فَالْحَقُّ الَّذِی أَنْتَ عَلَیْہِ تَأْخُذُ بِہِ فَیُعْلِیکَ اللَّہُ ثُمَّ یَأْخُذُ بِہِ رَجُلٌ بَعْدَکَ فَیَعْلُو بِہِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِہِ رَجُلٌ آخَرُ فَیَعْلُو بِہِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِہِ رَجُلٌ آخَرُ فَیَعْلُو بِہِ فَیَنْقَطِعُ بِہِ ثُمَّ یُوصَلُ لَہُ فَیَعْلُو بِہِ فَأَخْبِرْنِی یَا رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی أَصَبْتُ أَوْ أَخْطَأْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ فَوَاللَّہِ لَتُخْبِرَنِّی بِالَّذِی أَخْطَأْتُ قَالَ : لاَ تُقْسِمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ۔ وَفِی حَدِیثِ اللَّیْثِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی رَأَیْتُ اللَّیْلَۃَ فِی الْمَنَامِ وَقَالَ وَإِذَا سَبَبٌ وَاصِلٌ مِنَ الأَرْضِ إِلَی السَّمَائِ وَأَرَاکَ أَخَذْتَ بِہِ فَعَلَوْتَ وَالْبَاقِی مِثْلُ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ تَابَعَہُ سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ وَابْنُ أَخِی الزُّہْرِیِّ وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ (ت) وَقَالَ الزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ الزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَوْ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ الشَّیْخُ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٨٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے خواب میں دیکھا ایک سائبان سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، میں نے دیکھا : لوگ اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کوئی زیادہ یا کم حاصل کررہا تھا اور ایک رسی آسمان سے زمین کی طرف لٹک رہی تھی، میں نے دیکھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رسی کو پکڑا اوپر چڑھ گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد دوسرے آدمی نے رسی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے۔ اس کے بعد تیسرے آدمی نے رسی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گیا۔ پھر چوتھے آدمی نے رسی کو پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی۔ پھر جوڑ دی گئی وہ اوپر چڑھ گیا تو ابوبکر (رض) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اس خواب کی تعبیر کرتا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تعبیر کرو۔ ابوبکر (رض) فرماتے ہیں : سائبان سے مراد اسلام کا سائبان ہے، گھی اور شہد کا اس سے ٹپکنا اس سے مراد قرآن کی مٹھاس اور نرمی ہے اور لوگوں کے ہاتھ پھیلانے سے مراد قرآن کی تعلیم کم یا زیادہ حاصل کرنا ہے۔ رسی کے آسمان سے زمین کی طرف لٹکنے سے مراد حق ہے جس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی وجہ سے اللہ نے غلبہ یا سربلندی عطا کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد دوسرے آدمی نے اس حق کو لیا اللہ نے اس کو بھی غلبہ دیا۔ پھر تیسرے آدمی نے بھی اس کے ساتھ غلبہ حاصل کیا۔ پھر چوتھے آدمی نے اوپر چڑھنے کی کوشش کی تو یہ رسی ٹوٹ گئی۔ پھر وہ رسی درست کردی گئی تو وہ چڑھ گیا۔ اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قربان میں نے درست کہا یا غلطی کی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے خبر دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض درست اور بعض غلط۔ ابوبکر (رض) کہنے لگے : اللہ کی قسم ! آپ مجھے میری غلطی کی خبر دیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم نہ ڈالو۔
(ب) لیث کی حدیث میں ہے کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ ایک رسی زمین سے آسمان تک تھی۔ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ پکڑ کر اوپر چڑھ گئے ہیں۔

19892

(۱۹۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إِذَا قَالَ أَقْسَمْتُ فَلَیْسَ بِشَیْئٍ حَتَّی یَقُولَ أَقْسَمْتُ بِاللَّہِ وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا حَدِیثٌ مُسْنَدٌ إِلاَّ أَنَّہُ ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ۔ [حسن]
(١٩٨٨٦) عطاء فرماتے ہیں کہ جب میں (اقسمت) کے لفظ بولتا ہوں تو کفارہ نہیں دیتا۔ جب تک میں قسمت ” باللہ “ کے الفاظ نہ بولوں۔

19893

(۱۹۸۸۷) وَرَوَی إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ رِشْدِینَ بْنِ کُرَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ أُقْسِمُ قَالَ لاَ یَکُونُ یَمِینًا حَتَّی یَقُولَ أُقْسِمُ بِاللَّہِ وَفِی قَوْلِہِ أَشْہَدُ قَالَ لاَ یَکُونُ یَمِینًا حَتَّی یَقُولَ أَشْہَدُ بِاللَّہِ وَہَذَا فِیمَا أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شِیرُوَیْہِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ فَذَکَرَہُ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ مِنْ قَوْلِہِ۔ [ضعیف]
(١٩٨٨٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ خالی ’ اقسم ‘ کے الفاظ سے قسم مراد نہیں ہوتی، جب تک (اقسم باللہ) کے الفاظ ادا نہ کیے جائیں۔ ایک قول میں ہے کہ ” اشہد “ کے الفاظ سے بھی قسم مراد نہیں، جب تک ” اشہد باللّٰہ “ کے الفاظ نہ بھولے۔

19894

(۱۹۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ وَنَہَانَا عَنْ سَبْعٍ أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَازَۃِ وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَإِفْشَائِ السَّلاَمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی وَنَہَانَا عَنْ خَوَاتِیمِ الذَّہَبِ وَعَنِ الشُّرْبِ فِی آنِیَۃِ الْفِضَّۃِ وَعَنِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ وَالإِسْتَبْرَقِ وَالْمَیَاثِرِ وَالْقَسِّیِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٨٨) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات کاموں سے منع فرمایا اور سات کے کرنے کا حکم دیا : 1 تیماری داری کرنا 2 جنازہ پڑھنا 3 چھینک کا جواب دینا 4 سلام کو عام کرنا 5 ۔ مظلوم کی مدد کرنا 6 سچی قسم کھانا 7 دعوت کو قبول کرنا اور سات سے منع کیا : 1 سونے کی انگوٹھی پہننا 2 چاندی کے برتن میں پینا 3 ریشم زیب تن کرنا 4 موٹا ریشم پہننا 5 ۔ باریک ریشم زیب تن کرنا 6 سرخ ریشمی زین 7 ریشمی گدے۔

19895

(۱۹۸۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِأَبِی لِیُبَایِعَہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ قَالَ بَلْ أُبَایِعُہُ عَلَی الْجِہَادِ فَانْطَلَقْتُ إِلَی الْعَبَّاسِ وَہُوَ فِی السِّقَایَۃِ فَقُلْتُ یَا أَبَا الْفَضْلِ إِنِّی انْطَلَقْتُ بِأَبِی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لِیُبَایِعَہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ فَلَمْ یَفْعَلْ فَقَامَ مَعَہُ الْعَبَّاسُ فِی قَمِیصٍ مَا عَلَیْہِ رِدَاء ٌ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ عَرَفْتَ مَا بَیْنِی وَبَیْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ وَأَتَاکَ بِأَبِیہِ لِتُبَایِعَہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ فَلَمْ تَفْعَلْ فَقَالَ إِنَّہَا لاَ ہِجْرَۃَ ۔ قَالَ أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ لِتُبَایِعَہُ قَالَ فَمَدَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ وَقَالَ ہَا أَبْرَرْتُ عَمِّی وَلاَ ہِجْرَۃَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَفْوَانَ أَوْ صَفْوَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مُجَاہِدٍ لاَ یَصِحُّ۔ [ضعیف ۱۹۸۹۰ صرف خالی سند ہے]
(١٩٨٨٩) عبدالرحمن بن صفوان فرماتے ہیں کہ میں اپنے والدکو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہجرت کی بیعت کے لیے آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ جہاد پر بیعت لوں گا۔ میں ابن عباس (رض) کے پاس گیا جو پانی پلا رہے تھے، میں نے کہا : اے ابوالفضل ! میں اپنے باپ کو لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہجرت پر بیعت لیں، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں کیا تو عباس (رض) ان کے ساتھ انھیں کپڑوں میں چل پڑے ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو میرے اور عبدالرحمن کے درمیان بات چیت ہوئی آپ نے اس کو پہچان لیا، آپ نے اس کے باپ سے ہجرت پر بیعت لیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہجرت نہیں ہے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر عباس نے قسم ڈال دی کہ آپ ہجرت پر بیعت لیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ پھیلایا اور فرمایا : میں اپنے چچا کی قسم پوری کرتا ہوں، لیکن ہجرت نہیں ہے۔

19896

(۱۹۸۹۰) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔
(١٩٨٩٠) ایضاً ۔

19897

(۱۹۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ ہَارُونَ بْنِ رُسْتُمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَالِکٍ الْحَضْرَمِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی أَحَدٍ بِیَمِینٍ وَہُوَ یَرَی أَنَّہُ سَیَبَرُّہُ فَلَمْ یَفْعَلْ فَإِنَّمَا إِثْمُہُ عَلَی الَّذِی لَمْ یَبَرَّہُ ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٩٨٩١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی پر قسم ڈالی اس لیے کہ وہ اسی کی قسم پوری کر دے گا لیکن وہ ایسا نہیں کرتا تو گناہ اس پر ہے جس نے اس کو بری ذمہ قرار نہیں دلوایا۔

19898

(۱۹۸۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الطَّیِّبِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَہْدَتْ لَہَا امْرَأَۃٌ طَبَقًا فِیہِ تَمْرٌ فَأَکَلَتْ مِنْہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَأَبْقَتْ مِنْہُ تَمَرَاتٍ فَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ أَقْسَمْتُ عَلَیْکِ إِلاَّ أَکَلْتِیہِ کُلَّہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَبِرِّیہَا فَإِنَّ الإِثْمَ عَلَی الْمُحْنِثِ ۔ حَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی إِسْنَادِہِ مَنْ یُجْہَلُ مِنْ مَشَایخِ بَقِیَّۃَ وَحَدِیثُ عَائِشَۃَ أَمْثَلُ وَہُوَ مُرْسَلٌ أَوْرَدَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ مِنْ حَدِیثِ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ وَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمَکْحُولٍ وَالْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ أَنَّ الْکَفَّارَۃَ عَلَی الْمُقْسِمِ۔ [ضعیف]
(١٩٨٩٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے کھجور سے بھری ایک تھالی تحفہ میں دی تو حضرت عائشہ (رض) نے اس سے کھائیں اور کچھ پلیٹ میں بچ گئی۔ عورت کہنے لگی : میں قسم ڈالتی ہوں کے آپ مکمل کھائیں۔ آپ نے فرمایا : اس کی قسم پوری کرو؛ کیونکہ کفارہ قسم توڑنے والے پر ہوتا ہے۔

19899

(۱۹۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعَلْقَمَۃُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ حَدِیثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ قَالَ لَہَا أَہْلُ الإِفْکِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَہَا اللَّہُ مِمَّا قَالُوا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ مَنْ یَعْذِرُنَا مِنْ رَجُلٍ قَدْ بَلَغَنَا أَذَاہُ فِی أَہْلِ بَیْتِی فَوَاللَّہِ مَا عَلِمْتُ فِی أَہْلِی إِلاَّ خَیْرًا وَلَقَدْ ذَکَرُوا رَجُلاً مَا عَلِمْتُ عَلَیْہِ إِلاَّ خَیْرًا وَمَا کَانَ یَدْخُلُ عَلَی أَہْلِی إِلاَّ مَعِی ۔ فَقَامَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَا أَعْذِرُکَ مِنْہُ إِنْ کَانَ مِنَ الأَوْسِ ضَرَبْتُ عُنُقَہُ وَإِنْ کَانَ مِنْ إِخْوَانِنَا مِنَ الْخَزْرَجِ أَمَرْتَنَا فَفَعَلْنَا أَمْرَکَ قَالَتْ فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ وَہُوَ سَیِّدُ الْخَزْرَجِ وَکَانَ قَبْلَ ذَلِکَ رَجُلاً صَالِحًا وَلَکِنِ احْتَمَلَتْہُ الْحَمِیَّۃُ فَقَالَ لِسَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ کَذَبْتَ لَعَمْرُ اللَّہِ لاَ تَقْتُلُہُ وَلاَ تَقْدِرُ عَلَی قَتْلِہِ فَقَامَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ وَہُوَ ابْنُ عَمِّ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ کَذَبْتَ لَعَمْرُ اللَّہِ لَنَقْتُلَنَّہُ فَإِنَّکَ مُنَافِقٌ تُجَادِلُ عَنِ الْمُنَافِقِینَ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٩٣) عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ (رض) حضرت عائشہ (رض) سے حدیث نقل فرماتے ہیں کہ جب تہمت لگانے والوں نے باتیں کیں تو اللہ نے ان کو پاک کردیا، لمبی حدیث ہے۔ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر پر ارشاد فرمایا : اے مسلمانو کی جماعت ! کون ہمیں راحت دے گا۔ جس نے ہمارے گھر والوں کے بارے میں ہمیں تکلیف دی ہے۔ اللہ کی قسم ! میں اپنے گھر والوں کے متعلق بھلائی ہی کو جانتا ہوں اور جس آدمی کا تذکرہ انھوں نے کیا ہے، اس میں بھی بھلائی ہی کو پاتا ہوں، وہ صرف میرے گھر والوں کے پاس میرے ساتھ ہی گیا ہے تو سعد بن معاذ انصاری کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر وہ اوس قبیلہ سے ہے میں اس کی گردن اتار دوں۔ اگر وہ ہمارے بھائیوں خزرج کے قبیلہ سے ہے تو جو آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔ سعد بن عبادہ خزرج کے سردار کھڑے ہوگئے، یہ نیک آدمی تھے لیکن حمیت نے ابھارا تو سعد بن معاذ سے کہنے لگے : اللہ کی قسم ! تو نے جھوٹ بولا ہے، نہ تو قتلی کرے گا نہ تو اس کی طاقت رکھتا ہے تو اسید بن حضر جو سعد بن معاذ کے چچا کے بیٹے تھے کھڑے ہو کر سعد بن عبادہ سے کہنے لگے : تو نے جھوٹ بولا، اللہ کی قسم ! ہم اس کو قتل کریں گے۔ تو منافق ہے اور منافقین کی جانب سے جھگڑا کرتا ہے۔

19900

(۱۹۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعَطَائُ بْنُ یَزِیدَ اللَّیْثِیُّ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُمَا : أَنَّ النَّاسَ قَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ نَرَی رَبَّنَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ تُمَارُونَ فِی الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ لَیْسَ دُونَہُ سَحَابٌ؟ ۔ قَالُوا : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : فَہَلْ تُمَارُونَ فِی الشَّمْسِ لَیْسَ دُونَہَا سَحَابٌ ۔ قَالُوا : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ فَإِنَّکُمْ تَرَوْنَہُ کَذَلِکَ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَیَبْقَی رَجُلٌ ہُوَ بَیْنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ وَآَخِرُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ دُخُولاً الْجَنَّۃَ مُقْبِلٌ بِوَجْہِہِ عَلَی النَّارِ یَقُولُ یَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْہِی عَنِ النَّارِ فَإِنَّہُ قَدْ قَشَبَنِی رِیحُہَا وَأَحْرَقَنِی ذَکَاؤُہَا فَیَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَہَلْ عَسَیْتَ إِنْ فَعَلْتُ ذَلِکَ بِکَ أَنْ تَسْأَلَ غَیْرَ ذَلِکَ فَیَقُولُ لاَ وَعِزَّتِکَ فَیُعْطِی رَبَّہُ مَا شَائَ مِنْ عَہْدٍ وَمِیثَاقٍ فَیَصْرِفُ اللَّہُ وَجْہَہُ عَنِ النَّارِ فَإِذَا أَقْبَلَ بِوَجْہِہِ عَلَی الْجَنَّۃِ فَرَأَی بَہْجَتَہَا فَیَسْکُتُ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَسْکُتَ ثُمَّ یَقُولُ یَا رَبِّ قَدِّمْنِی عِنْدَ بَابِ الْجَنَّۃِ فَیَقُولُ اللَّہُ أَلَسْتَ قَدْ أَعْطَیْتَ الْعُہُودَ وَالْمَوَاثِیقَ أَنْ لاَ تَسْأَلَ غَیْرَ الَّذِی کُنْتَ سَأَلْتَ فَیَقُولُ یَا رَبِّ لاَ أَکُونُ أَشْقَی خَلْقِکَ فَیَقُولُ ہَلْ عَسَیْتَ إِنْ أُعْطِیتَ ذَلِکَ أَنْ تَسَأَلَ غَیْرَہُ فَیَقُولُ لاَ وَعِزَّتِکَ لاَ أَسْأَلُکَ غَیْرَ ذَلِکَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ ثُمَّ یَأْذَنُ لَہُ فِی دُخُولِ الْجَنَّۃِ فَیَقُولُ لَہُ تَمَنَّ فَیَتَمَنَّی حَتَّی إِذَا انْقُطِعَ بِہِ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی مِنْ کَذَا وَکَذَا فَسَلْ یُذَکِّرُہُ رَبَّہُ حَتَّی إِذَا انْتَہَتْ بِہِ الأَمَانِیُّ قَالَ اللَّہُ لَکَ ذَلِکَ وَمِثْلُہُ مَعَہُ۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لَکَ ذَلِکَ وَعَشَرَۃُ أَمْثَالِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَیُّوبُ النَّبِیُّ -ﷺ- وَعِزَّتِکَ لاَ غِنَی بِی عَنْ بَرَکَتِکَ۔ وَفِی حَدِیثِ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ جَہَنَّمَ فَتَقُولُ قَطٍ قَطٍ وَعِزَّتِکَ قَالَ الشَّیْخُ وَفِی حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الَّذِی یُغْمَسُ فِی الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ لَہُ ہَلْ رَأَیْتَ بَؤْسًا قَطُّ یَقُولُ لاَ وَعِزَّتِکَ وَجَلاَلِکَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٩٤) حضرت ابوہریرہ (رض) نے سعید بن مسیب اور عطا بن یزید لیثی کو خبر دی کہ لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا قیامت کے دن ہم اللہ رب العزت کو دیکھیں گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بادل نہ ہوں تو چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بادل نہ ہو تو سورج کو دیکھنے میں مشکل ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا : نہیں اللہ کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے فرمایا : تم اس طرح اللہ کو دیکھ لو گے۔ انھوں نے حدیث کو ذکر کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں : جنت اور جہنم کے درمیان ایک آدمی رہ جائے گا اور یہ جنت میں آخری داخل ہونے والا ہوگا۔
جہنم کی طرف اس کا چہرہ ہوگا، کہے گا : اللہ میرا چہرہ جہنم سے پھیر دے، اس کی حرارت میرے چہرے کو جھلس رہی ہے، اللہ فرمائیں گے : تو کوئی اور سوال نہیں کرے گا ؟ وہ بندہ کہے گا : اللہ تیری عزت کی قسم ! آئندہ سوال نہ کروں گا۔ وہ اللہ سے وعدہ کرے گا جو اللہ چاہے گا تو اللہ اس کا چہرہ جہنم سے پھیر دے گا۔ جب چہرہ جنت کی طرف کردیا جائے گا تو وہ جنت کی رونقوں کو دیکھ کر جتنی دیر اللہ چاہے گا خاموش رہے گا، پھر کہے گا : اللہ جنت کے دروازے کے قریب کر دے۔ اللہ فرمائے گا : تو نے آئندہ سوال نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا ؟ وہ کہے گا : اے اللہ ! میں تیری مخلوق میں سے بدبخت نہیں ہوں۔ اللہ فرمائیں گے : تو پھر سوال کریں گا ؟ کہے گا : اللہ ! تیری عزت کی قسم ! اب دوبارہ سوال نہ کروں گا۔ اس نے حدیث ذکر کی۔ آخر میں ہے کہ اس کو جنت میں دخول کی اجازت مل جائے گی تو اللہ فرمائیں گے، خواہش کر۔ اس کی تمام خواہشات ختم ہوجائیں گی تو اللہ فرمائے گا : اس اس طرح سوال کر، اللہ اس کو یاد کروائیں گے، یہاں تک کہ اس کی تمام خواہشات ختم ہوجائیں گی۔ یہ اور اتنا اور تیرے لیے ہے۔ ابو سعید خدری (رض) ابوہریرہ (رض) سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیرے لیے اور اس کے برابر دس گنا۔
(ب) ایوب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! تیری عزت کی قسم ! ہم تیری برکت سے لاپرواہ نہیں ہیں۔
(ج) انس بن مالک (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جہنم کے قصہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ وہ کہے گا : تیری عزت کی قسم بس بس۔
(د) انس بن مالک (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آدمی کے بارے میں بیان فرماتے ہیں ، جس کو جنت میں غوطہ دیا جائے گا، یعنی سیر کروائی جائے گی تو اس سے کہا جائے گا : کیا تو نے کبھی دنیا میں غم دیکھا۔ وہ کہے گا : تیری عزت و جلال کی قسم ! انھیں دیکھا۔

19901

(۱۹۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ ہِلاَلٍ الْعَنَزِیُّ وَأَثْنَی عَلَیْہِ خَیْرًا قَالَ : أَتَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَہْطٍ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ وَسَمَّاہُمْ لَنَا نَسْأَلُہُ عَنْ حَدِیثِ الشَّفَاعَۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ فِی سُؤَالِہِ وَجَوَابِہِ وَخُرُوجِہِمْ مِنْ عِنْدِہِ وَدُخُولِہِمْ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ الْحَسَنُ حَدَّثَنِی کَمَا حَدَّثَکُمْ قَالَ ثُمَّ قَالَ یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَجِیئُ فِی الرَّابِعَۃِ فَأَحْمَدُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَہُ سَاجِدًا فَیُقَالُ لِی یَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ قُلْ یُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَہْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ یَا رَبِّ ائْذَنْ لِی فِیمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَیَقُولُ لَیْسَ ذَلِکَ إِلَیْکَ وَلَکِنِّی وَعِزَّتِی وَکِبْرِیَائِی وَعَظَمَتِی لأُخْرِجَنَّ مِنْہَا مَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ زَادَ فِیہِ وَجَلاَلِی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ وَغَیْرِہِ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٨٩٥) معبد بن ہلال عنزی فرماتے ہیں کہ میں حضرت انس بن مالک (رض) کے پاس آیا۔ وہ اہل بصرہ کے گروہ میں تھے، انھوں نے ہمارا نام بتایا تو ہم نے ان سے شفاعت والی حدیث کے بارے میں سوال کیا۔ انھوں نے حدیث کا تذکرہ فرمایا سوال واجوب اور ان کے پاس سے نکلنے کا تذکرہ کیا اور حسن بن ابوالحسن کے پاس آنے کا تذکرہ کیا، حضرت فرمانے لگے : مجھے ویسے بیان کرو جیسے انھوں نے بیان کیا ہے، پھر کہنے لگے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں چوتھی مرتبہ آؤں گا اور اللہ کی تعریفیں بیان کروں گا، پھر سجدہ میں گر پڑوں گا۔ مجھے کہا جائے گا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اپنا سر اٹھائیے، کہیے آپ کی بات سنی جائے گی۔ سوال کرو دیا جائے گا، سفارش کرو قبول کی جائے گی۔ میں کہوں گا : اے میرے رب ! جس نے لا الہ الا اللہ پڑھا ان کے بارے میں مجھے اجازتتو اللہ فرمائیں گے : یہ آپ کا کام نہیں، مجھے میری عزت وکبریائی اور عظمت کی قسم ! میں ضرور ان کو نکالوں گا جس نے لا الہ الا اللہ کہا۔

19902

(۱۹۸۹۶) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفَانِ أَبُو الْفَتْحِ نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعُمَرِیُّ وَأَبُو عَلِیٍّ الْحَسَنُ بْنُ أَشْعَثَ الْقُرَشِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَوْلًی لأَبِی مَسْعُودٍ قَالَ : دَخَلَ أَبُو مَسْعُودٍ عَلَی حُذَیْفَۃَ فَقَالَ اعْہَدْ إِلَیَّ فَقَالَ لَہُ أَلَمْ یَأْتِکَ الْیَقِینُ قَالَ بَلَی وَعِزَّۃِ رَبِّی قَالَ فَاعْلَمْ أَنَّ الضَّلاَلَۃَ حَقَّ الضَّلاَلَۃِ أَنْ تَعْرِفَ مَا کُنْتَ تُنْکِرُ وَأَنْ تُنْکِرَ مَا کُنْتَ تَعْرِفُ وَإِیَّاکَ وَالتَّلَوُّنِ فَإِنَّ دِینَ اللَّہِ وَاحِدٌ۔ [صحیح]
(١٩٨٩٦) حمید بن ہلال فرماتے ہیں کہ ابو مسعود کے غلام نے مجھے بیان کیا، ابومسعود حضرت حذیفہ کے پاس آئے اور کہنے لگے : مجھ سے وعدہ لو۔ وہکہنے لگے : کیا آپ کو یقین نہیں آیا ؟ کہتے ہیں : کیوں نہیں میرے رب کی قسم ! فرمایا : گمراہی کو پہچانوجی سے اس کو پہچاننے کا حق ہے۔ جس کو آپ برا جانتے ہیں ، اس کا انکار کرو جس کی پہچان ہے اور مختلف آراء سے بچو اللہ کا دین ایک ہے۔

19903

(۱۹۸۹۷) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفَانِ أَبُو الْفَتْحِ وَأَبُو عَلِیٍّ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ أَوْ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ الْخَمْرِ فَقَالَ لاَ وَسَمْعِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یَحِلُّ بَیْعُہَا وَلاَ ابْتِیَاعُہَا۔ [ضعیف]
(١٩٨٩٧) ابو عیاض فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا یا ابن عمر (رض) سے سوال کیا گیا (اور میں سن رہا تھا) شراب کے بارے میں فرماتے ہیں : اللہ کی سماعت کی قسم ! اس کی خریدو فروخت جائز نہیں ہے۔

19904

(۱۹۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ بِسُورَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَعَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ کَفَّارَۃٌ إِنْ شَائَ بَرَّ وَإِنْ شَائَ فَجَرَ ۔ [ضعیف]
(١٩٨٩٨) حضرت حسن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قرآن کی کسی سورة کی قسم اٹھائی تو اس پر ہر آیت کے عوض کفارہ ہے، اگرچہ وہ نیک ہو یا فاجر ۔

19905

(۱۹۸۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ بِسُورَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَعَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ یَمِینُ صَبْرٍ مَنْ شَائَ بَرَّ وَمَنْ شَائَ فَجَرَ ۔ [ضعیف]
(١٩٨٩٩) حضرت حسن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قران کی کسی سورة کی قسم اٹھائی تو ہر آیت کا عوض قسم کا کفارہ ہے، جو چاہے نیکی کرے اور جو چاہے فاجر بنے۔

19906

(۱۹۹۰۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ ہَذَا الْحَدِیثُ إِنَّمَا رُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ جَمِیعًا مُرْسَلاً وَرُوِیَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ مَوْصُولاً مَرْفُوعًا وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(١٩٩٠٠) ثابت بن ضحاک سے مرفوع اور موصول بیان ہوئی ہے۔

19907

(۱۹۹۰۱) وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی کَنَفٍ قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا أَمْشِی مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی سُوقِ الدَّقِیقِ إِذْ سَمِعَ رَجُلاً یَحْلِفُ بِسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِنَّ عَلَیْہِ لِکُلِّ آیَۃٍ مِنْہَا یَمِینًا۔ قَالَ الأَعْمَشُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ مَنْ حَلَفَ بِالْقُرْآنِ فَعَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ یَمِینٌ وَمَنْ کَفَرَ بِآیَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَقَدْ کَفَرَ بِہِ کُلِّہِ۔ [صحیح۔ الجرح والتعدیل ۱۷۲۲]
(١٩٩٠١) عبداللہ بن مرہ حضرت ابو کنف سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم آٹے کے بازار میں ابن مسعود کے ساتھ چل رہے تھے۔ اچانک انھوں نے ایک آدمی کو سنا، وہ قرآن کی کسی سورة کی قسم اٹھا رہا تھا تو ابن مسعود فرمانے لگے کہ اس پر ہر آیت کے عوض کفارہ قسم ہے۔ اعمش فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم سے تذکرہ کیا تو فرمانے لگے کہ عبداللہ بن مسعود نے فرمایا : جس نے قرآن کی قسم اٹھائی، اس پر ہر آیت کے عوض قسم کا کفارہ ہے اور جس نے ایک آیت کا انکار کردیا، اس نے پورے قرآن کا انکار کردیا۔

19908

(۱۹۹۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سِنَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ خُوَیْلِدٍ الْعَنْبَرِیِّ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی أَتَی السُّدَّۃَ سُدَّۃً بِالسُّوقِ فَاسْتَقْبَلَہَا ثُمَّ قَالَ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِہَا وَخَیْرِ أَہْلِہَا وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہَا وَشَرِّ أَہْلِہَا ثُمَّ مَشَی حَتَّی أَتَی دَرَجَ الْمَسْجِدِ فَسَمِعَ رَجُلاً یَحْلِفُ بِسُورَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَقَالَ : یَا حَنْظَلَۃُ أَتَرَی ہَذَا یُکَفِّرُ عَنْ یَمِینِہِ إِنَّ لِکُلِّ آیَۃٍ کَفَّارَۃً أَوْ قَالَ یَمِینٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی سِنَانٍ وَقَالَ شُعْبَۃُ سُوَیْدُ بْنُ حَنْظَلَۃَ وَقَالَ سُفْیَانُ ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَنْظَلَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٠٢) حنظلۃ بن خویلد عنبری فرماتے ہیں کہ میں ابن مسعود کے ساتھ نکلا، یہاں تک کہ وہ سدہ کے پاس آئے۔ بازار کی اونچی جگہ۔ ان کی طرف متوجہ ہوئے، پھر فرمایا : میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کے اہل کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں۔ اس کی برائی اور اس کے اہل کی برائی سے پناہ طلب کرتا ہوں۔ پھر وہ مسجد کی سیڑھیوں پر آئے، اس نے ایک آدمی کو سنا، وہ قرآن کی قسم اٹھا رہا تھا کہنے لگے : اے حنظلہ ! کیا تو جانتا ہے اس پر قسم کا کفارہ ہے، ہر آیت کے عوض کفارہ ہے یا فرمایا ہر قسم کے عوض۔

19909

(۱۹۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی سِنَانٍ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ قَالَ : کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَمِعَ رَجُلاً یَحْلِفُ بِسُورَۃِ الْبَقَرَۃِ فَقَالَ أَتُرَاہُ مُکَفِّرًا عَلَیْہِ بِکُلِّ آیَۃٍ یَمِینٌ۔ فَقَوْلُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَ الْحَدِیثِ الْمُرْسَلِ فِیہِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْحَلِفَ بِالْقُرْآنِ یَکُونُ یَمِینًا فِی الْجُمْلَۃِ ثُمَّ التَّغْلِیظُ فِی الْکَفَّارَۃِ مَتْرُوکٌ بِالإِجْمَاعِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٠٣) عبداللہ بن حنظلہ فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ تھا۔ انھوں نے ایک آدمی سے سنا، وہ قرآن کی قسم اٹھا رہا تھا۔ فرماتے ہیں : کیا تو جانتا ہے اس پر ہر آیت کے عوض قسم کا کفارہ ہے۔ ابن مسعود کی مرسل حدیث میں ہے کہ قرآن کی قسم پر تغلیظاً کفارہ واجب کیا گیا ہے۔

19910

(۱۹۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ : عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیَّ یَقُولُ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : أَدْرَکْتُ النَّاسَ مُنْذُ سَبْعِینَ سَنَۃٍ یَقُولُونَ اللَّہُ الْخَالِقُ وَمَا سِوَاہُ مَخْلُوقٌ وَالْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح]
(١٩٩٠٤) عمرو بن دینار فرماتے ہیں : میں نے لوگوں کو ستر سال سے پایا، وہ کہتے ہیں : اللہ خالق ہے اور باقی سب مخلوق ہیں اور قرآن اللہ کا کلام ہے۔

19911

(۱۹۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ بْنَ مَحْمُودٍ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ بْنَ سُلَیْمَانَ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو شُعَیْبٍ : أَنَّ حَفْصَ الْفَرْدَ نَاظِرَ الشَّافِعِیِّ فَقَالَ حَفْصٌ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ فَقَالَ لَہُ الشَّافِعِیُّ کَفَرْتَ بِاللَّہِ الْعَظِیمِ۔
(١٩٩٠٥) حفص فرماتے ہیں کہ قرآن مخلوق ہے۔ امام شافعی (رح) نے فرمایا : تو نے اللہ عظیم کے ساتھ کفر کیا ہے۔

19912

(۱۹۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا الزُّبَیْرُ بْنُ سَعِیدٍ الْہَاشِمِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ : مَا نَوَیْتَ بِذَلِکَ؟ قَالَ وَاحِدَۃً قَالَ آللَّہِ قَالَ : آللَّہِ؟ قَالَ : فَہُوَ عَلَی مَا أَرَدْتَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٩٩٠٦) عبداللہ بن علی بن رکانہ اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق البتہ دے دی نبی کے زمانہ میں۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری نیت کیا تھی ؟ اس نے کہا : ایک آپ نے فرمایا : کیا اللہ کی قسم ؟ اس نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! آپ نے فرمایا : یہ تیرے ارادے پر ہے۔

19913

(۱۹۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوِہِ ہَکَذَا رَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الطَّلاَقِ مِنْ حَدِیثِ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتَ إِلاَّ وَاحِدَۃً ۔ فَقَالَ رُکَانَۃُ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً۔
(١٩٩٠٧) یزید بن رکانہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس قصہ میں ہے کہ اس نے کہا اللہ کی قسم ! میں نے صرف ایک کا ارادہ کیا تھا۔

19914

(۱۹۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَطَعَنَ النَّاسُ فِی إِمْرَتِہِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ إِنْ تَطْعَنُوا فِی إِمْرَتِہِ فَقَدْ کُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِی إِمْرَۃِ أَبِیہِ مِنْ قَبْلُ وَایْمُ اللَّہِ إِنْ کَانَ لَخَلِیقًا لِلإِمَارَۃِ وَإِنْ کَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ وَإِنْ ہَذَا مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ بَعْدَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٩٠٨) عبداللہ بن دینار نے ابن عمر (رض) سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر روانہ کیا تو اسامہ بن زید کو امیر مقرر کردیا ۔ لوگوں نے اس کی امارت پر تنقید کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم نے اس کی امارت پر تنقید کی ہے تو تم اس سے پہلے اس کے باپ کی امارت پر ہی تنقید کرچکے ہو۔ اللہ کی قسم ! یہ امارت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ یہ تمام لوگوں سے مجھے زیادہ محبوب ہیں اور یہ اپنے باپ کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں۔

19915

(۱۹۹۰۹) حَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ لأَطُوفَنَّ اللَّیْلَۃَ عَلَی سَبْعِینَ امْرَأَۃً کُلُّ وَاحِدَۃٍ تَأْتِی بِفَارِسٍ یُقَاتِلُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَقَالَ لَہُ صَاحِبُہُ قُلْ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَلَمْ یَفْعَلْ وَلَمْ یَقُلْ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَطَافَ عَلَیْہِنَّ جَمِیعًا فَلَمْ تَحْمِلْ مِنْہُنَّ إِلاَّ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ جَائَ تْ بِشِقِّ رَجُلٍ وَایْمُ الَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْ قَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ لَجَاہَدُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَجْمَعُونَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ أَبِی قَتَادَۃَ فِی قِصَّۃِ السَّلَبِ قَوْلَ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- لاَہَا اللَّہِ إِذًا۔
(١٩٩٠٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سلیمان بن داؤد نے کہا : آج میں ستر عورتوں پر گھوموں گا، ہر ایک شاہ سوار کو جنم دے گی، جو اللہ کے راستہ میں قتال کرے گا۔ ان کے ساتھی نے کہا : ان شاء اللہ کہو، لیکن اس نے ان شاء اللہ نہ کہا۔ پھر تمام پر گھومے۔ صرف ایک عورت حاملہ ہوئی۔ اس نے بھی ایک نصف آدمی کو جنم دیا۔ اللہ کی قسم ! جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے اگر وہ ان شاء اللہ کہہ دیتے تو وہ تمام جہاد کرتے۔
(ب) حدیث ابی قتادہ سلب کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں : ابوبکر صدیق (رض) کے قول نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ” لا ھا اللہ اذا “ سے مراد اللہ کی قسم ہے۔

19916

(۱۹۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ کَاذِبًا یَقْطَعُ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ ۔ أَوْ قَالَ : مَالَ أَخِیہِ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔ قَالَ : فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِیقَ ذَلِکَ فِی الْقُرْآنِ {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً} [عمران ۷۷] إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ قَالَ : فَمَرَّ الأَشْعَثُ فَقَالَ فِیَّ نَزَلَتْ وَفِی رَجُلٍ اخْتَصَمْنَا فِی بِئْرٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٩١٠) عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے جھوٹی قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا مال کھایا یا فرمایا : اپنے بھائی کا مال ہڑپ کیا تو جب وہ اللہ سے ملاقات کرے گا تو وہ اس پر ناراض ہوگا۔ اس کی تصدیق اللہ نے قرآن میں نازل کردی۔ {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً } [عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت میں فروخت کردیتے ہیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ اشعث گزرے تو کہنے لگے : یہ میرے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ایک آدمی سے ہم نے کنویں کے بارے میں جھگڑا کیا۔

19917

(۱۹۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ ہِشَامُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ ہِشَامٍ السِّیرَافِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَیُّ النَّاسِ خَیْرٌ قَالَ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَجِیئُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَہَادَۃُ أَحَدِہِمْ یَمِینَہُ وَیَمِینُہُ شَہَادَتَہُ ۔ قَالَ إِبْرَاہِیمُ فَکَانَ أَصْحَابُنَا یَنْہَوْنَنَا وَنَحْنُ غِلْمَانٌ أَنْ نَحْلِفَ بِالشَّہَادَۃِ وَالْعَہْدِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ إِلاَّ أَنَّ قَوْلَہُ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ فِی رِوَایَۃِ الْقَطَّانِ مَرَّتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعْدِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ شَیْبَانَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٩١١) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کون لوگ بہتر ہیں ؟ فرمایا : میرے زمانہ کے، پھر ان کے بعد آنے والے، پھر ان کے زمانہ کے ساتھ ملے ہوئے، پھر ان کے بعد کے دور والے۔ پھر ایک ایسی قوم آئے گی کہ ان کی گواہی قسم سے سبقت لے جائے گی اور قسم گواہی سے سبقت لے جائے گی۔ ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہمارے ساتھی ہمیں منع کرتے تھے اور ہم بچے تھے کہ ہم شہادت یا عہد پر قسم اٹھائیں۔
دونوں احادیث کے الفاظ برابر ہیں، سوائے اس قول کے کہ پھر ان کے بعد والا زمانہ۔

19918

(۱۹۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ یُحَدِّثُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّہُ قَالَ أَشْہَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ یُسَمِّہِ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ کَذَا قَالَ خَالِدِ بْنِ سَعِیدٍ وَأَظُنُّہُ خَالِدَ بْنَ زَیْدٍ الَّذِی یَرْوِی عَنْ عُقْبَۃَ حَدِیثَ الرَّمْیِ۔ وَالرِّوَایَۃُ الصَّحِیحَۃُ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَفَّارَۃُ النَّذْرِ کَفَّارَۃُ الْیَمِینِ وَذَلِکَ مَحْمُولٌ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ عَلَی نَذْرِ اللَّجَاجِ الَّذِی یَخْرُجُ مَخْرَجَ الأَیْمَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٩١٢) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جس نے نذر مانی، لیکن نام نہ لیا اس پر قسم کا کفارہ ہے۔
(ب) عقبہ بن عامر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

19919

(۱۹۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ الْقَاسِمِ الإِمَامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِمْرَانَ الْبَیَاضِیُّ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی الأَنْصَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ یُسَمِّہِ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لاَ یُطِیقُہُ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ لَمْ یَذْکُرِ ابْنُ مُسَافِرٍ الضَّحَّاکَ بْنَ عُثْمَانَ فِی إِسْنَادِہِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ وَقَفَہُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ غَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ کَذَلِکَ مَرْفُوعًا وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ غَیْرِ قَوِیٍّ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ کَذَلِکَ مَرْفُوعًا۔ وَہُوَ إِنْ صَحَّ مَحْمُولٌ عِنْدَ مَنْ لاَ یَقُولُ بِظَاہِرِہِ عَلَی نَذْرِ اللِّجَاجِ وَالْغَضَبِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٩٩١٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نذر مانی اور نام نہ لیا۔ اس پر نذر کا کفارہ قسم والا ہے اور جس نے نذر مانی اور اس کی طاقت نہیں رکھتا، اس کا بھی قسم والا کفارہ ہے۔

19920

(۱۹۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَقَدِ اسْتَثْنَی ۔ [صحیح]
(١٩٩١٤) ابن عمر (رض) کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خبر ملی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی بھلائی پر قسم اٹھائی اور ان شاء اللہ کہہ دیا تو اس نے استثناء کردیا۔

19921

(۱۹۹۱۵) وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو عُمَرَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سِنَانٍ الْحِیَرِیُّ أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَی وَہُوَ عَبْدَانُ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ فَقَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَلَہُ ثُنْیَا ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ وَہُوَ فِی الأَوَّلِ مِنْ فَوَائِدِ أَبِی عَمْرِو بْنِ حَمْدَانَ أَیُّوبَ بْنُ مُوسَی۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی وَإِنَّمَا یُعْرَفُ ہَذَا الْحَدِیثُ مَرْفُوعًا مِنْ حَدِیثِ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩١٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قسم اٹھائی اور اس نے ان شاء اللہ کہہ دیا تو اس کے لیے استثناء ہے۔ اس طرح میں نے پایا ہے۔

19922

(۱۹۹۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبْدُ الْوَارِثِ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَہُوَ بِالْخِیَارِ إِنْ شَائَ فَلْیُمْضِ وَإِنْ شَائَ فَلْیَتْرُکْ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩١٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بھلائی پر قسم اٹھائی اور اس نے ان شاء اللہ کہہ دیا تو وہ بااختیا رہے، اگر چاہے تو قسم کو پورا کرلے یا چھوڑ دے۔

19923

(۱۹۹۱۷) وَحَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَنَفِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا الإِمَامُ وَالِدِی أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَی فَہُوَ بِالْخِیَارِ إِنْ شَائَ أَنْ یَمْضِیَ عَلَی یَمِینِہِ مَضَی وَإِنْ شَائَ أَنْ یَرْجِعَ رَجَعَ غَیْرَ حَرِجٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩١٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قسم میں استثناء کیا وہ بااختیار ہے، اگر وہ اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کرلے، وگرنہ چھوڑنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

19924

(۱۹۹۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنِ عُلَیَّۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- الشَّکُّ مِنْ أَیُّوبَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : رَجَعَ غَیْرَ حَنِثٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩١٨) ابن علیہ نے بھی اس طرح ذکر کیا ہے لیکن ان کو ایوب سے نقل کرنے میں شک ہے۔ اس کے آخر میں ہے کہ وہ اپنا کام کرلیتا ہے لیکن حانث نہ ہوگا۔

19925

(۱۹۹۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالَ قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ کَانَ أَیُّوبُ یَرْفَعُ ہَذَا الْحَدِیثَ ثُمَّ تَرَکَہُ قَالَ الشَّیْخُ لَعَلَّہُ إِنَّمَا تَرَکَہُ لِشَکٍّ اعْتَرَاہُ فِی رَفْعِہِ وَہُوَ أَیُّوبُ بْنُ أَبِی تَمِیمَۃَ الْسَّخْتَیَانِیُّ۔ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَحَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ وَکَثِیرِ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلاَ یَکَادُ یَصِحُّ رَفْعُہُ إِلاَّ مِنْ جِہَۃِ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ وَأَیُّوبُ یَشُکُّ فِیہِ أَیْضًا وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ مِنْ أَوْجُہٍ صَحِیحَۃٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٩٩١٩) سند ہی ہے۔

19926

(۱۹۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَنْ قَالَ وَاللَّہِ ثُمَّ قَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَلَمْ یَفْعَلِ الَّذِی حَلَفَ عَلَیْہِ لَمْ یَحْنَثْ۔ [صحیح]
(١٩٩٢٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے کہا : اللہ کی قسم، پھر ان شاء اللہ کہہ دیا۔ پھر وہ کام نہیں کیا جس کے لیے قسم اٹھائی تھی تو وہ حانث نہ ہوگا۔

19927

(۱۹۹۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا مِسْعَرٌ عَنِ الْقَاسِمِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَقَدِ اسْتَثْنَی۔ [ضعیف]
(١٩٩٢١) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے بھلائی پر قسم اٹھائی اور اس نے ان شاء اللہ کہہ دیا تو اس نے استثناء کردیا۔

19928

(۱۹۹۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : الاِسْتِثْنَائُ جَائِزٌ فِی کُلِّ یَمِینٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاہِدٍ الاِسْتِثْنَائُ فِی الطَّلاَقِ وَفِی الْعِتَاقِ وَفِی کُلِّ شَیْئٍ جَائِزٌ۔ وَالَّذِی رُوِیَ فِیہِ عَنْ مُعَاذٍ مَرْفُوعًا مَذْکُورٌ فِی کِتَابِ الطَّلاَقِ۔ [ضعیف]
(١٩٩٢٢) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہر قسم میں استثناء جائز ہے۔

19929

(۱۹۹۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ جِبْرِیلَ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَۃَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ مَالِکٍ اللَّخْمِیُّ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لاِمْرَأَتِہِ أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ لَمْ تُطَلَّقْ وَإِذَا قَالَ لِعَبْدِہِ أَنْتَ حُرٌّ إِنْ شَائَ اللَّہُ فَإِنَّہُ حُرٌّ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حُمَیْدُ بْنُ مَالِکٍ وَہُوَ مَجْہُولٌ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ فَقِیلَ ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ یُخَامِرَ عَنْ مُعَاذٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ مُعَاذٍ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف۔ انظر ما قالہ المصنف]
(١٩٩٢٣) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے معاذ بن جبل ! جب آدمی اپنی بیوی سے کہہ دے : تو طلاق والی ہے اگر اللہ نے چاہا تو اس کو طلاق نہ ہوگی، لیکن جب اپنے غلام سے کہہ دے تو آزاد ہے تو وہ آزاد ہے۔

19930

(۱۹۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِی الرُّطَیْلُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ فَاسْتَثْنَی فَقَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ ثُمَّ وَصَلَ الْکَلاَمَ بِالاِسْتِثْنَائِ ثُمَّ فَعَلَ الَّذِی حَلَفَ عَلَیْہِ لَمْ یَحْنَثْ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ۔[صحیح۔ تقدم موقوفاً ۱۹۹۲۰]
(١٩٩٢٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آدمی قسم اٹھائے اور استثناء کرلے۔ اس نے ان شاء اللہ کہہ دیا پھر کلام کو استثناء کے ساتھ ملا دیا، پھر وہ کام کرلیا جس پر قسم کھائی تھی تو وہ حانث نہ ہوگا۔

19931

(۱۹۹۲۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی حَدَّثَنِی الْہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَطَائٍ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَقَالَ فِی أَثَرِ یَمِینِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ ثُمَّ حَنِثَ فِیمَا حَلَفَ فِیہِ فَإِنَّ کَفَّارَۃَ یَمِینِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٢٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قسم کھائی اور اس کے بعد ان شاء اللہ بھی کہہ دیا، پھر قسم توڑ دی جس کے بارے میں قسم کھائی تھی، اگر اللہ نے چاہا تو اس کا قسم کا کفارہ ہوگا۔

19932

(۱۹۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُلُّ اسْتِثْنَائٍ مَوْصُولٌ فَلاَ حِنْثَ عَلَی صَاحِبِہِ وَإِنْ کَانَ غَیْرَ مَوْصُولٍ فَہُوَ حَانِثٌ۔ [ضعیف]
(١٩٩٢٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ استثناء جو قسم سے متصل ہو اس کے حانث پر کفارہ نہ ہوگا اور اگر استثناء متصل نہیں تو پھر کفارہ ہوگا۔

19933

(۱۹۹۲۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : وَاللَّہِ لأَغْزُوَنَّ قُرَیْشًا وَاللَّہِ لأَغْزُوَنَّ قُرَیْشًا ۔ ثُمَّ سَکَتَ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَ : إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ [منکر]
(١٩٩٢٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں قریش سے غزوہ کروں گا، اللہ کی قسم ! میں قریش سے غزوہ کروں گا۔ پھر تھوڑی دیر خاموش رہے، پھر کہا : ان شاء اللہ۔

19934

(۱۹۹۲۸) وَرَوَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ عَنْ شَرِیکٍ کَذَلِکَ مَوْصُولاً وَقَالَ ثُمَّ سَکَتَ سَکْتَۃً ثُمَّ قَالَ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ فَذَکَرَہُ۔ [منکر]
(١٩٩٢٨) شریک سے بھی اسی طرح منقول ہے۔ فرماتے ہیں کہ پھر تھوڑی دیر خاموش رہے اور پھر فرمایا : ان شاء اللہ۔

19935

(۱۹۹۲۹) وَرَوَاہُ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ شَرِیکٍ فَأَرْسَلَہُ وَلَمْ یَذْکُرِ السُّکَاتَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَاللَّہِ لأَغْزُوَنَّ قُرَیْشًا وَاللَّہِ لأَغْزُوَنَّ قُرَیْشًا وَاللَّہِ لأَغْزُوَنَّ قُرَیْشًا ۔ ثُمَّ قَالَ : إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ [ضعیف]
(١٩٩٢٩) عکرمہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں قریش سے غزوہ کروں گا۔ اللہ کی قسم ! میں قریش سے غزوہ کروں گا۔ اللہ کی قسم ! میں قریش سے غزوہ کروں گا، پھر فرمایا : ان شاء اللہ۔

19936

(۱۹۹۳۰) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مِسْعَرٌ عَنْ سِمَاکٍ مُرْسَلاً وَذَکَرَ السُّکَاتَ فِی آخِرِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ أَنْبَأَنَا ابْنُ بِشْرٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ یَرْفَعُہُ قَالَ : وَاللَّہِ لأَغْزُوَنَّ قُرَیْشًا ۔ ثُمَّ قَالَ : إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ ثُمَّ قَالَ : وَاللَّہِ لأَغْزُوَنَّ قُرَیْشًا إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ ثُمَّ قَالَ : وَاللَّہِ لأَغْزُوَنَّ قُرَیْشًا ۔ ثُمَّ سَکَتَ ثُمَّ قَالَ : إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ -ﷺ- إِنْ صَحَّ ہَذَا لَمْ یَقْصِدْ رَدَّ الاِسْتِثْنَائِ إِلَی الْیَمِینِ وَإِنَّمَا قَالَ ذَلِکَ لِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تَقُولَنَّ لِشَیْئٍ إِنِّی فَاعِلٌ ذَلِکَ غَدًا} [الکہف ۲۳]۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٣٠) عکرمہ مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں ضرور قریش سے غزوہ کروں گا، پھر فرمایا : ان شاء اللہ۔ پھر فرمایا : اللہ کی قسم ! میں ضرور قریش سے غزوہ کروں گا، ان شاء اللہ۔ پھر فرمایا : اللہ کی قسم میں ضرور قریش سے غزوہ کروں گا، پھر خاموش رہے پھر فرمایا ان شاء اللہ۔
شیخ فرماتے ہیں : اس میں قسم کے اندر استثناء کا رد نہیں ہے، بلکہ یہ اللہ کا فرمان ہے : { وَلاَ تَقُولَنَّ لِشَیْئٍ إِنِّی فَاعِلٌ ذَلِکَ غَدًا } [الکہف ٢٣] آپ کس کام کے لیے یہ نہ کہہ دے میں کل اس کو کرنے والا ہوں۔

19937

(۱۹۹۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَانَ یَرَی الاِسْتِثْنَائَ وَلَوْ بَعْدَ سَنَۃٍ ثُمَّ قَرَأَ {وَلاَ تَقُولَنَّ لِشَیْئٍ إِنِّی فَاعِلٌ ذَلِکَ غَدًا إِلاَّ أَنْ یَشَائَ اللَّہُ وَاذْکُرْ رَبَّکَ إِذَا نَسِیتَ} [الکہف ۲۳-۲۴] قَالَ إِذَا ذَکَرْتَ۔ قَالَ الشَّیْخُ کَذَا قَالَ وَبِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ نَقُولُ فِی ذَلِکَ فِی الأَیْمَانِ وَقَدْ یُحْتَمَلُ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ أَنَّہُ یَکُونُ مُسْتَعْمِلاً لِلآیَۃِ وَإِنْ ذَکَرَ الاِسْتِثْنَائَ بَعْدَ حِینٍ فِی مِثْلِ مَا وَرَدَتْ فِیہِ الآیَۃُ لاَ فِیمَا یَکُونُ یَمِینًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٩٣١) ابن عباس (رض) استثناء کو صحیح خیال کرتے تھے، اگرچہ وہ ایک سال کے بعد بھی ہو۔ پھر پڑھا : { وَ لَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْئٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا ۔ اِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ وَ اذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیْتَ ۔ } [الکہف ٢٣۔ ٢٤] ” یہ نہ کہو کہ یہ کام میں کل کروں گا، ہاں اگر اللہ نے چاہا اور اللہ کا ذکرکیجیے، جب آپ بھول جائیں، یعنی جس وقت یاد آئے۔ “
تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : جب بھی استثناء کرنا یاد آجائے تو کرلے۔

19938

(۱۹۹۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ جَدِّہِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الرَّجُلُ یَحْلِفُ عَلَی الْیَمِینِ ثُمَّ یَسْتَثْنِی فِی نَفْسِہِ قَالَ لَیْسَ ذَلِکَ بِشَیْئٍ حَتَّی یُظْہِرَ الاِسْتِثْنَائَ کَمَا یُظْہِرُ الْیَمِینَ ۔ [ضعیف]
(١٩٩٣٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کسی بھلائی پر قسم اٹھاتا ہے۔ پھر خود ہی استثناء کرلیتا ہے۔ فرمایا : جب تک استثناء کا اظہار نہ ہو جیسے قسم کا اظہار ہوتا ہے تو اس کا اعتبار نہ ہوگا۔

19939

(۱۹۹۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو ہَذَا لَفْظُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قُلْتُ لِلشَّافِعِیِّ : مَا لَغْوُ الْیَمِینِ قَالَ اللَّہُ أَعْلَمُ أَمَّا الَّذِی نَذْہَبُ إِلَیْہِ فَمَا قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لَغْوُ الْیَمِینِ قَوْلُ الإِنْسَانِ لاَ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٩٩٣٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آدمی کی لغو قسم یہ ہے :” لاَ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ “۔

19940

(۱۹۹۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیَرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {لاَ یُؤَاخِذُکُمُ اللَّہُ بِاللَّغْوِ فِی أَیْمَانِکُمْ} [البقرۃ ۲۲۵] قَالَتْ ہُوَ قَوْلُ الرَّجُلِ لاَ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۶۶۳]
(١٩٩٣٤) ہشام اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے اس آیت کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : { لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ } [البقرۃ ٢٢٥] ” اللہ تمہاری لغو قسموں پر مواخذہ نہیں فرماتے۔ “ فرماتی ہیں : آدمی کا کہنا : ” لاَ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ “ لغو قسم ہے۔

19941

(۱۹۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تَقُولُ : أَیْمَانُ اللَّغْوِ مَا کَانَ فِی الْمِرَائِ وَالْہَزْلِ وَمُزَاحَۃِ الْحَدِیثِ الَّذِی لاَ یُعْقَدُ عَلَیْہِ الْقَلْبُ وَإِنَّمَا الْکَفَّارَۃُ فِی کُلِّ یَمِینٍ حَلَفْتَہَا عَلَی جِدٍّ مِنَ الأَمْرِ فِی غَضِبٍ أَوْ غَیْرِہِ لَتَفْعَلَنَّ أَوْ لَتَتْرُکَنَّ فَذَلِکَ عَقْدُ الأَیْمَانِ الَّتِی فَرَضَ اللَّہُ فِیہَا الْکَفَّارَۃَ۔ [صحیح]
(١٩٩٣٥) ہشام بن عروہ اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ لغو قسم وہ ہوتی ہے جو جھگڑے اور مذاق میں اٹھائی جائے اور وہ بات جس پر دل مطمئن نہ ہو اور کفارہ ہر قسم کا جو آپ نے مذاق یا غصہ کی حالت یا اس کے علاوہ میں کہہ دی کہ آپ ضرور یہ کام کریں گے یا ضرور چھوڑیں گے۔ یہ پختہ قسم ہے جس پر اللہ نے کفارہ کو فرض قرار دیا ہے۔

19942

(۱۹۹۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْمُونٍ الصَّائِغُ مِنْ أَہْلِ مَرْوٍ عَنْ عَطَائٍ اللَّغْوُ فِی الْیَمِینِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ہُوَ کَلاَمُ الرَّجُلِ فِی بَیْتِہِ کَلاَّ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الصَّائِغِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَوْقُوفًا وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ وَعَبْدُ الْمَلِکِ وَمَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ کُلُّہُمْ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَوْقُوفًا أَیْضًا قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَوْقُوفًا۔ [منکر]
(١٩٩٣٦) عطاء جھوٹی قسم کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آدمی کا اپنے گھر میں کلام کرنا ” کلا وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ “۔ یعنی عادتاً قسم اٹھاتا ہے۔

19943

(۱۹۹۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو وَابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : ذَہَبْتُ أَنَا وَعُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہِیَ مُعْتَکِفَۃٌ فِی ثَبِیرٍ فَسَأَلْنَاہَا عَنْ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {لاَ یُؤَاخِذُکُمُ اللَّہُ بِاللَّغْوِ فِی أَیْمَانِکُمْ} [البقرۃ ۲۲۵] قَالَتْ : لاَ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ اثنین]
(١٩٩٣٧) عطاء فرماتے ہیں کہ میں اور عبید بن عمیر ثبیرنامی جگہ پر حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئے جہاں پر وہ معتکف تھیں۔ ہم نے ان سے اللہ کے اس قول کے بارہ میں سوال کیا : { لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ } [البقرۃ ٢٢٥] ” اللہ تمہاری لغو قسموں کا مواخذہ نہ کرے گا۔ “ فرماتی ہیں : آدمی کا یہ کہنا : ” لاَ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ “۔

19944

(۱۹۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : أَتَیْنَا عَائِشَۃَ أَنَا وَعُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ وَہِیَ بِبِئْرِ مَیْمُونٍ نَسْمَعُ صَرِیفَ السِّوَاکِ مِنْ وَرَائِ الْحِجَابِ وَہِیَ تَسْتَاکُ فَأَلْقَتْ إِلَیْنَا وِسَادَۃً قَالَ فَسَأَلْنَاہَا عَنْ أَشْیَائَ وَسَأَلْنَا عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {لاَ یُؤَاخِذُکُمُ اللَّہُ بِاللَّغْوِ فِی أَیْمَانِکُمْ} [البقرۃ ۲۲۵] فَقُلْنَا لَہَا مَا اللَّغْوُ؟ فَقَالَتْ : ہُوَ أَحَادِیثُ النَّاسِ فَعَلْنَا وَاللَّہِ صَنَعْنَا وَاللَّہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ باثنین]
(١٩٩٣٨) عطاء فرماتے ہیں کہ میں اور عبید بن عمیر حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئے۔ وہ بئر میمون پر مسواک کر رہی تھیں اور آواز پردہ کے پیچھے سے آرہی تھی۔ انھوں نے ہماری طرف تکیہ ڈالا۔ کہتے ہیں : ہم نے ان سے چند چیزوں کے متعلق سوال کیا اور ہم نے اس آیت کے متعلق بھی سوال کیا { لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ } [البقرۃ ٢٢٥] کہ اللہ تمہاری لغو قسموں کا مواخذہ نہ فرمائے گا ہم نے کہا : لغو کیا ہے ؟ فرماتی ہیں : وہ لوگوں کی باتیں ہیں کہ اللہ کی قسم ! ہم نے یوں کیا وغیرہ۔

19945

(۱۹۹۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ وَسِیمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَغْوُ الْیَمِینِ أَنْ تَحْلِفَ وَأَنْتَ غَضْبَانُ۔ [ضعیف]
(١٩٩٣٩) طاؤس (رح) ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لغو قسم یہ ہے کہ آپ غصہ کی حالت میں قسم اٹھائیں۔

19946

(۱۹۹۴۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : ہُوَ لاَ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ۔ [ضعیف]
(١٩٩٤٠) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : ” لاَ وَاللَّہِ وَبَلَی وَاللَّہِ “۔

19947

(۱۹۹۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : کُنْتُ أَنَا وَعُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیُّ عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَأَلَہَا عُبَیْدٌ عَنْ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {لاَ یُؤَاخِذُکُمُ اللَّہُ بِاللَّغْوِ فِی أَیْمَانِکُمْ} قَالَتْ حَلِفُ الرَّجُلِ عَلَی عِلْمِہِ ثُمَّ لاَ یَجِدُہُ عَلَی ذَلِکَ فَلَیْسَ فِیہِ کَفَّارَۃٌ۔ کَذَا رَوَاہُ عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ عَطَائٍ عَلَی الْوَجْہِ الَّذِی مَضَی فِی بَابِ اللَّغْوِ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [ضعیف]
(١٩٩٤١) عطاء بن ابی رباح فرماتی ہیں کہ میں اور عبید بن عمیرلیثی حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھے کہ عبید بن عمیر نے اللہ کے اس قول : { لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ } (البقرۃ : ٢٢٥) کہ اللہ تمہاری لغو قسموں کا محاسبہ نہ فرمائے گا “ کے متعلق پوچھا تو فرمانے لگیں : انسان اپنے علم کے موافق قسم اٹھاتا ہے ، پھر وہ بات اس طرح نہیں ہوتی تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔

19948

(۱۹۹۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ وَأَبُو زَکَرِیَّا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی الثِّقَۃُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہَا کَانَتْ تَتَأَوَّلُ ہَذِہِ الآیَۃَ فَتَقُولُ ہُوَ الشَّیْئُ یَحْلِفُ عَلَیْہِ أَحَدُکُمْ لَمْ یُرِدْ بِہِ إِلاَّ الصِّدْقَ فَیَکُونُ عَلَی غَیْرِ مَا حَلَفَ عَلَیْہِ۔ کَذَلِکَ رُوِیَ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَلَی الْوَجْہِ الَّذِی مَضَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٩٤٢) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں ، وہ اس کی یہ تاویل فرماتی تھیں کہ جس پر وہ قسم اٹھاتا ہے اس پر صرف سچائی کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن اس کے برخلاف ہوجاتا ہے۔

19949

(۱۹۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ : أَنْ یَحْلِفَ الرَّجُلُ عَلَی الشَّیْئِ یَرَی أَنَّہُ کَذَلِکَ یَقُولُ ہَذَا فُلاَنٌ وَلَیْسَ بِہِ۔ [صحیح]
(١٩٩٤٣) ابن ابی نجیح حضرت مجاہد سے اس آیت کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ آدمی قسم اٹھالیتا ہے کہ فلاں چیز اس طرح ہے، حالانکہ وہ ایسے نہیں ہے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔

19950

(۱۹۹۴۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنْ عَوْفٍ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {لاَ یُؤَاخِذُکُمُ اللَّہُ بِاللَّغْوِ فِی أَیْمَانِکُمْ} [البقرۃ ۲۲۵] قَالَ اللَّغْوُ فِی الأَیْمَانِ أَنْ تَحْلِفَ عَلَی شَیْئٍ وَتَرَی أَنَّہُ کَذَلِکَ فَلَیْسَ فِیہِ مُؤَاخَذَۃٌ وَلاَ کَفَّارَۃٌ وَلَکِنِ الْمُؤَاخَذَۃُ فِیمَا حَلَفْتَ عَلَی عِلْمٍ۔ [صحیح]
(١٩٩٤٤) حضرت حسن (رح) اللہ کے اس قول : { لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ } [البقرۃ ٢٢٥] ” اللہ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا محاسبہ نہ فرمائیں گے۔ کے متعلق فرماتے ہیں کہ “ آدمی کسی بات پر قسم اٹھاتا ہے لیکن وہ اس طرح نہیں ہوتی تو اس کی وجہ سے نہ کفارہ ہوگا اور نہ ہی مواخذہ ہوگا، بلکہمواخذہ علم کے ہوتے ہوئے ہے۔

19951

(۱۹۹۴۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ قَالَ : وَاللَّہِ مَا فَعَلْتُ وَقَدْ فَعَلَ نَاسِیًا فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ہِیَ کِذْبَۃٌ کَذَبَہَا یَسْتَغْفِرُ اللَّہَ وَلاَ کَفَّارَۃَ عَلَیْہِ۔
(١٩٩٤٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ آدمی کہتا ہے کہ اللہ کی قسم ! میں ایسا نہ کروں گا، لیکن بھول کر وہ کام کرلیتا ہے، یہ جھوٹ ہے۔ اللہ سے استغفار کرے، اس پر کفارہ نہیں ہے۔

19952

(۱۹۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الْحَسَنِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ وَحُمَیْدٍ الطَّوِیلِ وَیُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَۃَ إِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٩٤٦) عبدالرحمن بن سمرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبدالرحمن بن سمرہ ! جب آپ کسی کام پر قسم کھا لیں۔ پھر اس سے بہتر کوئی کام ہو تو وہ کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو ۔

19953

(۱۹۹۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ عَطِیَّۃَ وَیُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ وَہِشَامٍ فِی آخَرِینَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ وَاسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ بِرِوَایَتِہِمْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٤٧) عبدالرحمن بن سمرہ (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عبدالرحمن امارت کا سوال نہ کرنا اگر سوال کی بنا پر امارت مل گئی تو اس کے سپرد کردیا جائے گا ورنہ بغیر سوال کے ملے تو اللہ کی جانب سے مدد ہوگی۔ اور جب آپ کسی کام پر قسم اٹھائیں اور دوسرا اس سے بہتر ہو تو اس کو کرلو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔

19954

(۱۹۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ وَعَنِ الْقَاسِمِ التَّمِیمِیِّ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ قَالَ: کَانَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الأَشْعَرِیِّینَ إِخَاء ٌ قَالَ فَکُنَّا عِنْدَ أَبِی مُوسَی فَقَرَّبَ إِلَیْنَا طَعَامًا فِیہِ لَحْمُ دَجَاجٍ وَفِی الْقَوْمِ رَجُلٌ أَحْمَرُ شَبِیہٌ بِالْمَوَالِی مِنْ تَیْمِ اللَّہِ فَقَالَ أَبُو مُوسَی ادْنُ فَکُلْ یَعْنِی فَقَالَ إِنِّی رَأَیْتُہُ یَأْکُلُ نَتَنًا فَحَلَفْتُ أَنْ لاَ أَطْعَمَہُ أَبَدًا فَقَالَ إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْکُلُ مِنْہُ ثُمَّ حَدَّثَ أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَفَرٍ مِنَ الأَشْعَرِیِّینَ یَسْتَحْمِلُہُ فَأَتَاہُ وَہُوَ یَقْسِمُ ذَوْدًا مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ احْمِلْنَا وَہُوَ غَضْبَانُ فَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ أَحْمِلُکُمْ وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ۔ ثُمَّ أُتِیَ بِنَہْبِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی فَأَعْطَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَمْسَ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی فَقُلْتُ تَغَفَّلْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ نُفْلِحُ أَبَدًا فَأَتَیْنَاہُ فَقُلْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ کُنْتَ حَلَفْتَ أَنْ لاَ تَحْمِلَنَا فَقَالَ: إِنِّی لَسْتُ أَنَا حَمَلْتُکُمْ وَلَکِنَّ اللَّہَ حَمَلَکُمْ وَاللَّہِ لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَأَرَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ أَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَتَحَلَّلْتُ عَنْ یَمِینِی۔ لَفْظُ حَدِیثِ وُہَیْبٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ عَنْ عَفَّانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٩٤٨) زہدم جرمی فرماتے ہیں کہ ہمارے اور اشعریوں کے درمیان بھائی چارہ تھا۔ ہم ابوموسیٰ کے پاس تھے۔ انھوں نے کھانے میں مرغی کا گوشت پیش کیا۔ لوگوں کے اندر سرخ رنگ کا آدمی جو تیم اللہ کے قبیلے کے غلاموں کے مشاہبہ تھا۔ ابو موسیٰ فرمانے لگے : قریب ہو کر کھا۔ فرماتے ہیں : جس نے اس کو خراب گوشت کھاتے ہوئے دیکھا تھا میں نے قسم کھائی تھی کہ اس کو کھانا نہ کھلاؤں گا، فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، وہ یہ گوشت کھاتے تھے۔ پھر وہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اشعریوں کے گروہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سواری کی طلب میں آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صدقے کے اونٹ تقسیم فرما رہے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم کو بھی سواری دی جائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ میں تھے ۔ فرمانے لگے : میں تمہیں سواری نہ دوں گا اور نہ میرے پاس ہے، اللہ کی قسم ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بلند کوہانوں والے اونٹ لائے گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں پانچ اونٹ دے دیے۔ میں نے کہا : ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غافل کردیا، یعنی قسم بھلا دی۔ ہم فلاح نہ پائیں گے۔ ہم آپ کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے سواری نہ دینے پر قسم کھائی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہیں سوار کیا ہے، میں نے تمہیں سواریاں مہیا نہیں کیں، لیکن جب میں کسی کام پر قسم اٹھاتا ہوں اور دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو وہ کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور اپنی قسم کو چھوڑ دیتا ہوں۔

19955

(۱۹۹۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا شُرَیْحٌ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِہَا وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مَرْوَانَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ فِی کِتَابِ السِّیَرِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۵۰]
(١٩٩٤٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کام پر قسم اٹھائے پھر دوسرا اس سے بہتر ہو تو وہ کرلے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے۔

19956

(۱۹۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ وَأَبُو الرَّبِیعِ فَرَّقَہُمَا قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہُ -ﷺ- فِی رَہْطٍ مِنَ الأَشْعَرِیِّینَ نَسْتَحْمِلُہُ قَالَ وَاللَّہِ لاَ أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِی مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ قَالَ فَلَبِثْنَا مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ أُتِیَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلاَثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ لاَ یُبَارِکُ اللَّہُ لَنَا أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَسْتَحْمِلُہُ فَحَلَفَ أَنْ لاَ یَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا فَأَتَوْہُ فَأَخْبَرُوہُ فَقَالَ : مَا أَنَا حَمَلْتُکُمْ وَلَکِنَّ اللَّہَ حَمَلَکُمْ إِنِّی وَاللَّہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَأَرَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ کَفَّرْتُ یَمِینِی وَأَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ۔ ہَذَا حَدِیثُ خَلَفٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ خَلَفِ بْنِ ہِشَامٍ وَیَحْیَی بْنِ حَبِیبٍ وَقُتَیْبَۃَ کُلُّہُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی وَأَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَغَیْرُہُمْ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ حَمَّادٍ بِالشَّکِّ إِلاَّ کَفَّرْتُ یَمِینِی وَأَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ أَوْ قَالَ إِلاَّ أَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفَّرْتُ یَمِینِی ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٩٥٠) ابوہریرہ (رض) حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں اشعریوں کے ایک گروہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سواریوں کی طلب میں آیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم میں تمہیں سواری نہ دوں گا اور نہ ہی میرے پاس ہے۔ ہم آپ کے پاس ٹھہرے رہے جتنی دیر اللہ نے چاہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اونٹ لائے گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تین سفید کوہان والے اونٹ دے دیے۔ جب ہم چلے تو ہم نے کہا یا ہمارے بعض لوگ کہنے لگے : اللہ ہمیں برکت نہ دے۔ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سواریاں طلب کیں، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اٹھائی کہ نہ دیں گے۔ پھر آپ نے سواریاں مہیا بھی فرما دیں۔ انھوں نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہیں سوار کیا ہے، میں نے سواریاں نہیں دی۔ آپ فرمانے لگے : اگر میں کسی کام پر قسم اٹھاتا ہوں اور دوسرا اس سے بہتر ہو تو اپنی قسم کو توڑ کر بہتر کام کرلیتا ہوں اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔
(ب) حماد کو شک ہے کہ آپ نے فرمایا : میں اپنی قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلیتا ہوں یا فرمایا : میں بہتر کام کرلیتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔

19957

(۱۹۹۵۱) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرُوہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ بِالشَّکِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ بِالشَّکِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٥١) خالی سند ہے۔

19958

(۱۹۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ قَالَ وَحَدَّثَنِی الْقَاسِمُ الْکُلِینِیُّ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ وَأَنَا لِحَدِیثِ الْقَاسِمِ أَحْفَظُ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ أَبِی مُوسَی فَدَعَا بِمَائِدَۃٍ وَعَلَیْہَا لَحْمُ دَجَاجٍ فَدَخَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَیْمِ اللَّہِ أَحْمَرُ شَبِیہٌ بِالْمَوَالِی فَقَالَ لَہُ أَبُو مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَلُمَّ فَتَلَکَّأَ قَالَ : ہَلُمَّ فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْکُلُہُ أَوْ قَالَ یَأْکُلُ مِنْہُ قَالَ إِنِّی وَاللَّہِ رَأَیْتُہُ یَأْکُلُ شَیْئًا فَقَذِرْتُہُ فَحَلَفْتُ أَنْ لاَ آکُلَ مِنْہُ قَالَ فَہَلُمَّ أُخْبِرْکَ عَنْ ذَاکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنِّی وَاللَّہِ لاَ أَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فَأَرَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ کَفَّرْتُ یَمِینِی وَتَحَلَّلْتُہَا انْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَکُمُ اللَّہُ ۔ کَذَا رَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَہُوَ مِنَ الْحُفَّاظِ الأَثْبَاتِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْہُ فَقَالُوا فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَأَرَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلاَّ أَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَتَحَلَّلْتُہَا ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۱۷]
(١٩٩٥٢) زہدم جرمی فرماتے ہیں کہ میں قسم کی احادیث کو زیادہ یاد رکھتا ہوں۔ کہتے ہیں : ہم ابو موسیٰ (رض) کے پاس تھے۔ انھوں نے دستر خوان منگوایا۔ اس پر مرغی کا گوشت تھا تو بنو تیم اللہ قبیلہ کا ایک سرخ رنگ کا آدمی داخل ہوا۔ ابو موسیٰ (رض) فرمانے لگے : آؤ۔ اس نے عذر پیش کردیا تو ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، آپ اس کو کھاتے تھے یا اس سے کھاتے تھے، وہ کہنے لگا : میں نے بھی اللہ کی قسم ! اس کو دیکھا، کچھ ایسی چیزیں کھاتا ہے جس کی وجہ سے میں نے قسم کھائی اس کا گوشت نہ کھاؤں گا۔ ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں : آؤ میں تمہیں خبر دیتا ہوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں کسی کام پر قسم کھاتا ہوں دوسرا اس سے بہتر ہو تو وہ کرلیتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔ چلو اللہ نے تمہیں سواریاں عطا فرما دی ہیں۔
(ب) حماد بن زید اور دوسرے فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بہتر کام کرلیتا ہوں اور اپنی قسم کو ختم کردیتا ہوں۔

19959

(۱۹۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ إِبِلاً فَفَرَّقَہَا فَقَالَ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ أَجِدْنِی فَقَالَ لاَ فَقَالَ لَہُ ثَلاَثًا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَاللَّہِ لاَ أَفْعَلُ قَالَ وَبَقِیَ أَرْبَعٌ غُرُّ الذُّرَی فَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا مُوسَی خُذْہُنَّ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی اسْتَحْمَلْتُکَ فَمَنَعْتَنِی وَحَلَفْتَ فَأَشْفَقْتُ أَنْ یَکُونَ دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہَمٌ فَقَالَ : إِنِّی إِذَا حَلَفْتُ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتُ أَنَّ غَیْرَ ذَلِکَ أَفْضَلُ کَفَّرْتُ عَنْ یَمِینِی وَأَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ أَفْضَلُ ۔ وَہَذَا یُؤَکِّدُ رِوَایَۃَ مَنْ لَمْ یَشُکَّ فِی حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ [صحیح]
(١٩٩٥٣) ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مالغنیمت میں اونٹ عطا کیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ تقسیم کردیے تو ابو موسیٰ (رض) نے آپ سے اونٹوں کا مطالبہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، یہ تین مرتبہ ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نہیں دوں گا۔ فرماتے ہیں : باقی چار اونٹ بچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوموسیٰ (رض) لے جاؤ۔ کہنے لگے : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے مطالبہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اٹھائی کہ نہ دوں گا، لیکن کہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھول تو نہیں گئے ؟ فرمایا : میں کسی کام پر قسم اٹھالوں، پھر دوسرا اس سے افضل ہو تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلیتا ہوں۔

19960

(۱۹۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالنَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی الْجُلُودِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَاسَرْجَسِیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَۃَ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا مِنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ وَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ وَحَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٩٩٥٤) عبدالرحمن بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبدالرحمن بن سمرہ ! کبھی امارت کا سوال نہ کرنا۔ اگر سوال کی وجہ سے ملی تو اس کے سپرد کردیا جائے گا۔ اگر بغیر سوال کے بغیر ملے تو آپ کی مدد کی جائے گی اور جب آپ کسی کام پر قسم کھا لیں پھر دوسرا کام اس سے افضل ہو تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کر گزرو۔

19961

(۱۹۹۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا السَّہْمِیُّ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٥٥) عبدالرحمن بن سمرہ اس طرح ہی نقل فرماتے ہیں۔

19962

(۱۹۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ وَقَالَ : فَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ وَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٥٦) عبدالرحمن بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس طرح ذکر کیا اور فرمایا : اپنی قسم کا کفارہ دو اور بہتر کام کرلو۔

19963

(۱۹۹۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ وَقَالَ : فَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ وَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٥٧) عبدالرحمن بن سمرہ (رض) نے اس طرح ذکر کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی قسم کا کفارہ دو اور بہتر کام کرلو۔

19964

(۱۹۹۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ رَجَائٍ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ یُونُسَ وَحُمَیْدٍ وَثَابِتٍ وَحَبِیبٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٥٨) عبدالرحمن بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح ذکر کیا۔

19965

(۱۹۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٌ التَّاجِرُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الْحِنَّائِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ہُوَ ابْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : إِذَا حَلَفَ أَحَدُکُمْ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ وَلْیَنْظُرِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ فَلْیَأْتِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٥٩) عبدالرحمن بن سمرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کسی کام پر قسم اٹھاؤ، پھر دوسرا اس سے بہتر ہو تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلے۔

19966

(۱۹۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لَہُ : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ ۔ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ ثُمَّ ائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ أَحَالَ بِالرِّوَایَاتِ عَلَی رِوَایَۃِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنِ الْحَسَنِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٦٠) عبدالرحمن بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبدالرحمن ! پھر اس کے مثل ذکر کیا۔ فرماتے ہیں : اگر تو دوسرا کام بہتر دیکھے تو قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلو۔

19967

(۱۹۹۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی خَیْرًا مِنْہَا فَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ وَلْیَفْعَلْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۵۰]
(١٩٩٦١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کام پر قسم اٹھائے اور دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر اچھا کام کرلے۔

19968

(۱۹۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُالْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِالْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَنْبَأَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا حَلَفَ أَحَدُکُمْ بِیَمِینٍ ثُمَّ رَأَی خَیْرًا مِمَّا حَلَفَ عَلَیْہِ فَلْیُکَفِّرْ یَمِینَہُ وَلْیَفْعَلِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ مِنْہُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٦٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کسی کام پر قسم اٹھاؤ، پھر دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر وہ بہتر کام کرلو۔

19969

(۱۹۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ ذُرَیْحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِیفٍ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ تَمِیمٍ الطَّائِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا حَلَفَ أَحَدُکُمْ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیُکَفِّرْہَا وَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَرِیفٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۵۱]
(١٩٩٦٣) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کسی کام پر قسم اٹھائے ، پھر دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو اپنی قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلے۔

19970

(۱۹۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ قَالَ : أَحَادِیثُ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ وَعَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَالَ الشَّیْخُ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رُوِیَ حَدِیثُ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ مَا دَلَّ عَلَی الْحِنْثِ قَبْلَ الْکَفَّارَۃِ وَبَعْضُہَا مَا دَلَّ عَلَی الْکَفَّارَۃِ بَعْدَ الْحِنْثِ وَأَکْثَرُہَا قَالُوا فَلْیُکَفِّرْ یَمِینَہُ وَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ۔ [صحیح۔ السجستانی]
(١٩٩٦٤) ابوداؤدسجستانی نے ابو موسیٰ اشعری، عدی بن حاتم اور ابوہریرہ (رض) کی احادیث کا تذکرہ کیا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : عبدالرحمن بن سمرہ کی احادیث قسم پہلے توڑنے اور کفارہ بعد میں دینے پر دلالت کرتی ہیں اور اکثر یہ ہے کہ وہ قسم کا کفارہ دے اور پھر وہ بہتر کام کرے۔

19971

(۱۹۹۶۵) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَاحْتِجَاجُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدٌ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِنْ کَفَّرَ قَبْلَ الْحِنْثِ بِإِطْعَامٍ رَجَوْتُ أَنْ یُجْزِئَ عَنْہُ وَذَلِکَ أَنَّا نَزْعُمُ أَنَّ لِلَّہِ تَعَالَی حَقًّا عَلَی الْعِبَادِ فِی أَنْفُسِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ فَالْحَقُّ الَّذِی فِی أَمْوَالِہِمْ إِذَا قَدَّمُوہُ قَبْلَ مَحِلِّہِ أَجْزَأَ وَأَصْلُ ذَلِکَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَسَلَّفَ مِنَ الْعَبَّاسِ صَدَقَۃَ عَامٍ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ وَأَنَّ الْمُسْلِمِینَ قَدْ قَدَّمُوا صَدَقَۃَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ یَکُونَ الْفِطْرُ فَجَعَلْنَا الْحُقُوقَ الَّتِی فِی الأَمْوَالِ قِیَاسًا عَلَی ہَذَا۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ مَضَی الْحَدِیثُ فِی ہَذَا فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ۔ [صحیح۔ للشافعی]
(١٩٩٦٥) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ قسم توڑنے سے پہلیکھانے کے ذریعہ کفارہ دے دینا اس کو کفایت کر جائے گا۔ یہ بندوں کے مالوں اور ان کی جانوں میں اللہ کا حق ہے۔ اگر وہ وقت آنے سیپہلے حق ادا کردیں تو یہ کفایت کر جائے گا۔ اصل اس کی یہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عباس (رض) سے سال گزرنے سے پہلے زکوۃ وصول کی تھی اور مسلمان صدقہ فطر عید الفطر سے پہلیادا کرتے ہیں تو تمام حقوق کو اسی پر قیاس کیا گیا ہے۔

19972

(۱۹۹۶۶) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ الْمُؤَذِّنُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ حُجَیَّۃَ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی تَعْجِیلِ صَدَقَتِہِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّہُ فَرَخَّصَ لَہُ فِی ذَلِکَ۔ [ضعیف]
(١٩٩٦٦) سیدنا علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا سال گزرنے سے پہلی زکوۃ دی جاسکتی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو رخصت دی۔

19973

(۱۹۹۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَانَ رُبَّمَا کَفَّرَ یَمِینَہُ قَبْلَ أَنْ یَحْنَثَ وَرُبَّمَا کَفَّرَ بَعْدَ مَا یَحْنَثُ۔ [حسن]
(١٩٩٦٧) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ قسم توڑنے سے پہلی اور بعد دونوں طریقوں سے کفارہ ادا کردیتے تھے۔

19974

(۱۹۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ : عِیسَی بْنُ أَبِی عِمْرَانَ الْبَزَّارُ بِالرَّمْلَۃِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ۔ قَالَ : وَیْحَکَ وَمَا ذَاکَ؟ ۔ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی فِی یَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ۔ قَالَ : فَأَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ قَالَ : مَا أَجِدُ۔ قَالَ : فَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ قَالَ : مَا أَسْتَطِیعُ۔ قَالَ : فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : مَا أَجِدُ۔ قَالَ : فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا قَالَ : خُذْہُ فَتَصَدَّقْ بِہِ ۔ قَالَ : عَلَی أَفْقَرَ مِنْ أَہْلِی فَوَاللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ أَحْوَجُ مِنْ أَہْلِی فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ ثُمَّ قَالَ : خُذْہُ وَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَأَطْعِمْہُ أَہْلَکَ ۔ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی کِتَابِ الْحَجِّ وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَجَعَلَ تَقْدِیرَ الْعَرَقِ فِی رِوَایَۃِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ۔ وَرُوِیَ مِنْ حَدِیثِ مَنْصُورٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصِّیَامِ۔ [صحیح]
(١٩٩٦٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں ہلاک ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے اوپر افسوس ! کیا ہوا ؟ کہنے لگا : رمضان میں میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گردن آزاد کر۔ کہنے لگا : میرے پاس نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ۔ کہنے لگا : میں طاقت نہیں رکھتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔ کہنے لگا : میں نہیں پاتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا لایا گیا، جس میں پندرہ صاع تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لے جاؤ اور صدقہ کرو۔ کہنے لگا : اپنے گھر والوں سے زیادہ غریب لوگوں پر ؟ اور کہنے لگا : میرے گھر والوں سے زیادہ محتاج ان دو پہاڑوں کے درمیان کوئی نہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے حتی کہ آپ کی داڑھیں مبارک ظاہر ہوگئیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمانے لگے : لے جاؤ، اللہ سے استغفار کرو اور اپنے گھر والوں کو کھلا دو ۔

19975

(۱۹۹۶۹) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : أَتَی أَعْرَابِیٌّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ حَدِیثَ الْمُصِیبِ أَہْلَہُ فِی رَمَضَانَ قَالَ عَطَاء ٌ فَسَأَلْتُ سَعِیدًا کَمْ فِی ذَلِکَ الْعَرَقِ قَالَ مَا بَیْنَ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا إِلَی عِشْرِینَ۔ فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ : أَکْثَرُ مَا قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ مُدٌّ وَرُبُعٌ أَوْ مُدٌّ وَثُلُثٌ وَإِنَّمَا ہَذَا شَکٌّ أَدْخَلَہُ ابْنُ الْمُسَیَّبِ وَالْعَرَقُ کَمَا وَصَفْتُ کَانَ یُقَدَّرُ عَلَی خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا۔ قَالَ الشَّیْخُ حَدِیثُ ابْنُ الْمُسَیَّبِ مُنْقَطِعٌ۔ وَعَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ غَیْرُہُ أَوْثَقُ مِنْہُ۔ [صحیح]
(١٩٩٦٩) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ انھوں نے رمضان کے مہینہ میں اپنی بیوی کے پاس جانے والے کا تذکرہ کیا۔ عطاء کہتے ہیں کہ میں نے سعید سے پوچھا : ٹوکرے میں کتنی مقدار تھی ؟ فرماتے ہیں : پندرہ سے بیس صاع تک موجود تھے۔

19976

(۱۹۹۷۰) وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ غَیْرِ شَکٍّ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْوَاسِطِیُّ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَذَکَرَ حَدِیثَ الْمَوَاقِعِ قَالَ فِیہِ قَالَ فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا قَالَ لاَ أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ خُذْ فَأَطْعِمْہُ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ بواحد]
(١٩٩٧٠) ابن مسیب (رح) سے دوسری روایت میں بغیر شک کے پندرہ صاع کا تذکرہ ہے۔ سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آدمی کا تذکرہ کیا جو اپنی بیوی پر واقع ہوگیا تھا۔ اس میں ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔ اس نے کہا : میں نہیں پاتا۔ آپ کے پاس کھجوروں کا ٹوکرا لایا گیا، جس میں پندرہ صاع تھے۔ آپ نے فرمایا : لے لو اور ساٹھ مسکینوں کو کھلا دو ۔

19977

(۱۹۹۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَلُّوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ حَدِیثَ الْمُوَاقِعِ قَالَ فِیہِ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمِکْتَلٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ یَکُونُ سِتِّینَ رُبْعًا قَالَ اذْہَبْ فَتَصَدَّقْ بِہَذَا۔ وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ عَنْ طَلْقٍ فِی کِتَابِ الظِّہَارِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٧١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاسآیا، اس نے اپنی بیوی پر واقع ہونے کا تذکرہ کیا۔ اس میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجور کا ٹوکرا لایا گیا، جس میں پندرہ صاع تھے، ساٹھ مسکینوں کیلیے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لے جاؤ اور صدقہ کر دو ۔

19978

(۱۹۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : یُجْزِئُ طَعَامُ الْمَسَاکِینَ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ مُدُّ حِنْطَۃٍ لِکُلِّ مِسْکِینٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٧٢) زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ گندم کا ایک مدہر مسکین کے لیے کفارہ قسم میں کفایت کر جائے گا۔

19979

(۱۹۹۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یُکَفِّرُ عَنْ یَمِینِہِ بِإِطْعَامِ عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ لِکُلِّ إِنْسَانٍ مِنْہُمْ مُدٌّ مِنْ حِنْطَۃٍ وَکَانَ یُعْتِقُ الْمَرَّۃَ إِذَا وَکَّدَ الْیَمِینَ۔ [صحیح]
(١٩٩٧٣) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ کفارہ قسم دس مسکینوں کا کھانا دیا کرتے تھے۔ ہر ایک انسان کے لیے ایک مد گندم کا ہوا کرتا تھا اور کبھی گردن بھی آزاد کردیتے جب قسم پختہ ہوتی۔

19980

(۱۹۹۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لِکُلِّ مِسْکِینٍ مُدٌّ مِنْ حِنْطَۃٍ رُبُعُہُ إِدَامُہُ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ لِکُلِّ مِسْکِینٍ مُدٌّ مُدٌّ۔ [صحیح]
(١٩٩٧٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر مسکین کے لیے گندم کا ایک مد جبکہ چوتھا حصہ سالن کا ہوا کرتا تھا۔
(ب) عطاء ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر مسکین کے لیے ایک ایک مد ہوتا تھا۔

19981

(۱۹۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنِی یُوسُفُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُسَلَّمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذَا الْمَسْجِدِ یَقُولُ : ثَلاَثَۃُ أَشْیَائَ فِیہِنَّ مُدٌّ مُدٌّ : فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ وَفِی کَفَّارَۃِ الظِّہَارِ وَفِدْیَۃٍ طَعَامِ مِسْکِینٍ ۔ [ضعیف]
(١٩٩٧٥) عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے اس مسجد میں سنا، وہ فرما رہے تھی کہ تین اشیاء میں ایک ایک مد ہے : 1 کفارہ قسم 2 کفارہ ظہار۔ 3 مسکین کے کھانے کا فدیہ۔

19982

(۱۹۹۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّہُ قَالَ : مَا أَدْرَکْتُ النَّاسَ إِلاَّ وَہُمْ إِذَا أَعْطَوْا فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ أَعْطَوْا مُدًّا مِنَ الْحِنْطَۃِ بِالْمُدِّ الأَصْغَرِ وَرَأَوْا أَنَّ ذَلِکَ مُجْزِئٌ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(١٩٩٧٦) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو پایا کہ وہ کفارہ قسم میں گندم کا چھوٹا مد دیا کرتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ یہ کفایت کرجاتا ہے۔

19983

(۱۹۹۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُسْرَوجِرْدِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْغِطْرِیفِ أَنْبَأَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی الْکَفَّارَۃِ : مُدُّ حِنْطَۃٍ أَوْ مُدُّ شَعِیرٍ۔ [ضعیف]
(١٩٩٧٧) حضرت حسن اور سعید بن مسیب کا خیال تھا کہ کفارہ قسم میں ایک مُد گندم یا ایک مد جو کفایت کر جائے گا۔

19984

(۱۹۹۷۸) وَأَمَّا الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ یَسَارِ بْنِ نُمَیْرٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی أَحْلِفُ أَنْ لاَ أَعْطِیَ أَقْوَامًا ثُمَّ یَبْدُو لِی أَنْ أُعْطِیَہُمْ فَإِذَا رَأَیْتَنِی قَدْ فَعَلْتُ ذَلِکَ فَأَطْعِمْ عَنِّی عَشَرَۃَ مَسَاکِینَ بَیْنَ کُلِّ مِسْکِینَیْنِ صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ۔ فَہَذَا شَیْء ٌ کَانَ یَرَاہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَعَلَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنَّ یَزِیدَ وَیُجْزِئُ أَقَلُّ مِنْہُ بِدَلِیلِ مَا ذَکَرْنَا۔ [صحیح]
(١٩٩٧٨) یسار بن نمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں قسم اٹھاتا ہوں کہ لوگوں کو کچھ نہ دوں گا، لیکن بعد میں دے دیتا ہوں۔ جب آپ یہ صورتِ حال دیکھیں کہ میں نے اب کیا ہے تو میری جانب سے ہر مسکین کو ایک صاع گندم یا ایک صاع کھجور کا دے دیا کرو۔
یہ تو حضرت عمر (رض) کا خیال تھا۔ ممکن ہے کہ زیادہ کو مستحب خیال کرتے ہو یا اس سے کم بھی کفایت کرجاتا ہو۔

19985

(۱۹۹۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی ہِلاَلٌ الْوَزَّانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی لَیْلَی قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ احْمِلْنِی فَقَالَ وَاللَّہِ لاَ أَحْمِلُکَ فَقَالَ وَاللَّہِ لَتَحْمِلَنِّی قَالَ وَاللَّہِ لاَ أَحْمِلُکَ قَالَ وَاللَّہِ لَتَحْمِلَنِّی إِنِّی ابْنُ سَبِیلٍ قَدْ آدَتْ بِی رَاحِلَتِی فَقَالَ وَاللَّہِ لاَ أَحْمِلُکَ حَتَّی حَلَفَ نَحْوًا مِنْ عِشْرِینَ یَمِینًا قَالَ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ مَا لَکَ وَلأَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ وَاللَّہِ لِیَحْمِلَنِّی إِنِّی ابْنُ سَبِیلٍ قَدْ آدَتْ بِی رَاحِلَتِی قَالَ فَقَالَ عُمَرُ وَاللَّہِ لأَحْمِلَنَّکَ ثُمَّ وَاللَّہِ لأَحْمِلَنَّکَ قَالَ فَحَمَلَہُ ثُمَّ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ ہَذَا حَدِیثٌ غَرِیبٌ الْکَفَّارَۃُ وَاحِدَۃٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ لَیْسَ ذَلِکَ بِبَیِّنٍ فِی الْحَدِیثِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ أَقْسَمَ مِرَارًا فَکَفَّرَ کَفَّارَۃً وَاحِدَۃً وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی تَوْکِیدِ الْیَمِینِ وَہُوَ تَکْرِیرُہَا فِی الشَّیْئِ الْوَاحِدِ مَذْہَبٌ آخَرُ۔ [ضعیف]
(١٩٩٧٩) ہلال وزان کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی یعلیٰ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا : اے امیرالمومنین ! مجھے سواری دیں۔ انھوں نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں تجھے سواری نہ دوں گا۔ اس نے کہا : ضرور آپ مجھے سواری دیں گے۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں سواری نہ دوں گا۔ اس نے دوبارہ کہا : آپ ضرور مجھے سواری دیں گے، میں مسافر ہوں، میری سواری تھک چکی ہے۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : میں تجھے سواری نہ دوں گا اللہ کی قسم ! یہاں تک کہ انھوں نے بیس کے قریب قسم کھا لیں۔
اس سے ایک انصاری آدمی نے کہا : تجھے کیا ہے امیرالمومنین سے ؟ وہ کہنے لگا : میں مسافر ہوں، میری سواری عاجز آچکی، ان کو چاہیے کہ وہ مجھے سواری دیں، لیکن وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! میں تجھے سواری نہ دوں گا۔
راوی کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے پھر سواری دے دی۔ پھر فرمایا : جو کسی کام پر قسم کھالے اور دوسر اس سے بہتر ہو تو قسم کا کفارہ دے کر بہترکام کرلے۔ علی بن مدینی فرماتے ہیں کہ کفارہ ایک ہی ہے۔
(ب) شیخ فرماتے ہیں اس میں یہ دلیل موجود نہیں ہے، لیکن ابن عمر (رض) بھی فرماتے ہیں کہ اس طرح کی قسم میں کفارہ ایک دفعہ ہی ہے۔

19986

(۱۹۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَنْ حَلَفَ بِیَمِینٍ فَوَکَّدَہَا ثُمَّ حَنِثَ فَعَلَیْہِ عِتْقُ رَقَبَۃٍ أَوْ کِسْوَۃُ عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ وَمَنْ حَلَفَ بِیَمِینٍ فَلَمْ یُؤَکِّدْہَا فَعَلَیْہِ إِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ لِکُلِّ مِسْکِینٍ مُدٌّ مِنْ حِنْطَۃٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَرِوَایَۃُ الشَّافِعِیِّ مُخْتَصَرَۃٌ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَوَکَّدَہَا فَعَلَیْہِ عِتْقُ رَقَبَۃً۔ قَالَ الشَّیْخُ : ظَاہِرُ الْکِتَابِ ثُمَّ ظَاہِرُ السُّنَّۃِ ثُمَّ مَا رُوِّینَا فِی ہَذَا الْبَابِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً لاَ یُفَرِّقُ شَیْء ٌ مِنْ ذَلِکَ بَیْنَ تَوْکِیدِ الْیَمِینِ وَغَیْرِ تَوْکِیدِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٩٩٨٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو پختہ قسم اٹھائے پھر توڑ ڈالے تو اس پر ایک گردن کا آزاد کرنا ہے یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا ہے اور جس نے پختہ قسم نہ اٹھائی اس پر دس مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے۔ ہر مسکین کے لیے گندم کا ایک مد ہے، جو نہ پائے اس پر تین دن کے روزے ہیں۔
(ب) ابن بکیر کی حدیث میں ہے کہ پختہ قسم پر ایک گردن کا آزاد کرنا ہے۔
(ج) پختہ اور عام قسم کے کفارے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
(٢٨) باب مَا یُجْزِئُ مِنَ الْکِسْوَۃِ فِی الْکَفَّارَۃِ وَہُوَ کُلُّ مَا وَقَعَ عَلَیْہِ اسْمُ کِسْوَۃٍ مِنْ عِمَامَۃٍ أَوْ سَرَاوِیلَ أَوْ إِزَارٍ أَوْ مِقْنَعَۃٍ وَغَیْرِ ذَلِکَ
ہر وہ چیز جس پر پہنانے کا اطلاق ہو سکے جیسے پگڑی، شلوار، ازار یا معمولی چیز کا کفارہ میں دینا جائز ہے
قَالَ اللَّہُ تَعَالَی { أَوْ کِسْوَتُہُمْ }

19987

(۱۹۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا سَلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَکَفَّرَ وَأَمَرَ بِالْمَسَاکِینِ فَأُدْخِلُوا بَیْتَ الْمَالِ فَأَمَرَ بِجَفْنَۃٍ مِنْ ثَرِیدٍ فَقُدِّمَتْ إِلَیْہِمْ فَأَکَلُوا ثُمَّ کَسَا کُلَّ إِنْسَانٍ مِنْہُمْ ثَوْبًا إِمَّا مُعَقَّدًا وَإِمَّا ظَہْرَانِیًّا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَأَنَّہُ لَمْ یَرَ الْکَفَّارَۃَ بِمَا أَعْطَاہُمْ مِنَ الثَّرِیدِ مُجْزِیَۃً فَأَعْطَی کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ ثَوْبًا۔ وَرُوِیَ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ حَلَفَ فَأَعْطَی عَشْرَۃَ مَسَاکِینَ عَشْرَۃَ أَثْوَابٍ لِکُلِّ مِسْکِینٍ ثَوْبًا مِنْ مُعَقَّدِ ہَجَرَ۔ [ضعیف]
(١٩٩٨١) محمد بن سیرین حضرت ابوموسیٰ اشعری سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کسی بھلائی کے کام پر قسم اٹھائی تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کیا اور مسکینوں کو بیت المال میں داخل ہونے کا حکم دیا۔ ایک ثرید کا پیالہ لانے کا حکم فرمایا ، جوان کے سامنے پیش کیا گیا۔ انھوں نے اس سے کھایا۔ پھر ہر انسان کو پہنایا یا تو اوپر پہننے والا یا ازار عطا فرمائے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : انھوں نے ثرید کو کفارہ میں کافی نہیں سمجھا بلکہ ہر ایک کو کپڑے بھی پہنائے۔
(ب) زہدم اجرمی حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی قسم کے کفارے میں دس مسکینوں کو کپڑے عطاء کیے ہر مسکین کو معقد ھجر کے بنے ہوئے دس دس کپڑے۔

19988

(۱۹۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِیرٍ أَنْبَأَنَا خُصَیْفٌ عَنْ عَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ وَعِکْرِمَۃَ قَالُوا : لِکُلِّ مِسْکِینٍ ثَوْبٌ قَمِیصٌ أَوْ إِزَارٌ أَوْ رِدَاء ٌ فَقُلْتُ لِخُصَیْفٍ أَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ مُوسِرًا قَالَ أَیَّ ذَا فَعَلَ فَحَسُنَ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ ہَذِہِ الْخِصَالَ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ وَذَکَرَ أَنَّہَا فِی قِرَائَ ۃِ أُبَیٍّ مُتَتَابِعَۃٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ مُدٌّ مُدٌّ وَالْکِسْوَۃُ ثَوْبٌ ثَوْبٌ۔ [ضعیف]
(١٩٩٨٢) عطاء مجاہد اور عکرمہ نے فرمایا : ہر مسکین کے لیے ایک قمیص یا تہبند یا چادر ہونی چاہیے۔ میں نے خصیف سے کہا : اگر وہ تنگ دست ہو تو پھر ؟ فرمایا : جو بھی کرلے گا اس نے اچھا کیا۔ اگر کچھ بھی نہ پائے تو وہ تین دن کے روزے رکھ لے۔ ابی کی قراءت ہے کہ وہ مسلسل روزے رکھے۔ ابن جریج کی روایت جو عطاء سے ہے کہ یہ کفارہ قسم میں ہے ایک ایک مد اور ایک ایک کپڑا۔

19989

(۱۹۹۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَجُلاً حَدَّثَہُ : أَنَّہُ سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ حَلَفَ أَنَّہُ لاَ یُصَلِّی فِی مَسْجِدِ قَوْمِہِ فَقَالَ عِمْرَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ فَقُلْتُ یَا أَبَا نُجَیْدٍ إِنَّ صَاحِبَنَا لَیْسَ بِالْمُوسِرِ فَبِمَ یُکَفِّرُ قَالَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا قَامُوا إِلَی أَمِیرٍ مِنَ الأُمَرَائِ وَکَسَا کُلَّ إِنْسَانٍ مِنْہُمْ قَلَنْسُوۃً لَقَالَ النَّاسُ قَدْ کَسَاہُمْ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ نِعْمَ الثَّوْبُ التُّبَّانُ۔ [ضعیف]
(١٩٩٨٣) ابن زبیرحنظلی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عمران بن حصین سے سوال کیا کہ کسی شخص نے محلے کی مسجد میں نماز نہ پڑھنے کی قسم کھائی تھی۔ حضرت عمران بن حصین نے فرمایا : میں نے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اللہ کی نافرمانی میں نذر نہیں، اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔ میں نے کہا کہ وہ ساتھی کوئی تنگ دست نہیں ہے پھر وہ کیا کفارہ ادا کرے ؟ فرمایا : اگر وہ امراء میں سے ہے تو ہر انسان کو ٹوپی بھی پہنائے تو لوگوں نے کہا : انھوں نے ان کو ٹوپی بھی پہنائی اور سلمان سے ذکر کیا گیا کہ بہترین کپڑے لنگوٹ یا جان گیا ہے۔

19990

(۱۹۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أُسَامَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ جَارِیَۃً لِی کَانَتْ تَرْعَی غَنَمًا لِی فَفَقَدَتْ شَاۃً مِنَ الْغَنَمِ فَسَأَلْتُہَا عَنْہَا فَقَالَتْ أَکْلَہَا الذِّئْبُ فَأَسِفْتُ وَکُنْتُ مِنْ بَنِی آدَمَ فَلَطَمْتُ وَجْہَہَا وَعَلَیَّ رَقَبَۃٌ أَأُعْتِقُہَا فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیْنَ اللَّہُ؟ ۔ فَقَالَتْ : ہُوَ فِی السَّمَائِ فَقَالَ : مَنْ أَنَا؟ ۔ فَقَالَتْ : أَنْتَ رَسُولُ اللَّہِ۔ قَالَ : أَعْتِقْہَا ۔ کَذَا قَالَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۳۱۱]
(١٩٩٨٤) حضرت عمر بن حکم فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میری ایک لونڈی بکریاں چراتی تھی۔ ایک دن ایک بکری گم ہوگئی۔ میں نے اس کے بارے میں سوال کیا تو اس نے کہا : بھیڑ یا کھا گیا۔ مجھے غصہ آیا تو میں نے اس کے چہرے پر تھپڑ دے مارا۔ میرے اوپر ایک گردن کا آزاد کرنا ہے کیا میں اس کو آزاد کردوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : اللہ کہاں ہے ؟ اس نے کہا : آسمان میں، آپ نے پوچھا : میں کون ہوں ؟ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو آزاد کر دو ۔

19991

(۱۹۹۸۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ یَسَارٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ الْحَکَمِ السُّلَمِیُّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الطِّیَرَۃِ وَفِی الْعُطَاسِ فِی الصَّلاَۃِ قَالَ : ثُمَّ اطَّلَعْتُ غُنَیْمَۃً لِی تَرْعَاہَا جَارِیَۃٌ لِی قِبَلَ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِیَّۃِ فَوَجَدْتُ الذِّئْبَ قَدْ أَصَابَ مِنْہَا شَاۃً وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِی آدَمَ آسَفُ کَمَا یَأْسَفُونَ فَصَکَکْتُہَا صَکَّۃً ثُمَّ انْصَرَفْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ فَعَظَّمَ ذَلِکَ عَلَیَّ قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَلاَ أُعْتِقُہَا قَالَ : بَلِ ائْتِنِی بِہَا ۔ قَالَ : فَجِئْتُ بِہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہَا : أَیْنَ اللَّہُ؟ ۔ قَالَتْ : فِی السَّمَائِ ۔ قَالَ : فَمَنْ أَنَا؟ ۔ قَالَتْ : أَنْتَ رَسُولُ اللَّہِ۔ قَالَ : إِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ فَأَعْتِقْہَا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ دُونَ قِصَّۃِ الْجَارِیَۃِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٩٩٨٥) معاویہ بن حکم سلمی نے فال کے متعلق حدیث بیان فرمائی اور نماز کے اندر جمائی لینے کی متعلق، فرماتے ہیں کہ پھر میں نے اپنی بکریوں کا ریوڑ دیکھا جو لونڈی احد یا جوانیہ پہاڑ کے پاس چراتی تھی۔ بھیڑیا ایک بکری لے گیا ہے، میں بھی ابن آدم سے ہوں جیسے ان کو غصہ آتا مجھے بھی غصہ آیا۔ میں نے ایک تھپڑ رسید کردیا، پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور رسول اللہ کو بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو برا جانا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں اس کو آزاد کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو میرے پاس لاؤ۔ کہتے ہیں : میں اس کو آپ کے پاس لایا۔ آپ نے فرمایا : اللہ کہاں ہے ؟ کہنے لگی : آسمان میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا میں کون ہوں : اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ نے فرمایا : آزاد کر دو؛ کیونکہ یہ مومنہ ہے۔

19992

(۱۹۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- بِوَلِیدَۃٍ سَوْدَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی عَلَیَّ رَقَبَۃٌ مُؤْمِنَۃٌ فَإِنْ کُنْتَ تَرَی ہَذِہِ مُؤْمِنَۃً أَعْتِقْہَا؟ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَتَشْہَدِینَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : أَتَشْہَدِینَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : أَفَتُؤْمِنِینَ بِالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : أَعْتِقْہَا ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ قِیلَ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ قِیلَ عَنْ عَوْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الظِّہَارِ۔ [صحیح۔ ابن کثیر ۲/ ۳۷۴]
(١٩٩٨٦) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی اپنی سیاہ لونڈی کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میرے ذمہ ایک مومنہ لونڈی کا آزاد کرنا ہے کیا میں اس کو آزاد کر دوں ؟ اگر آپ اس کو مومنہ خیال کریں تو میں اس کو آزاد کر دوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ کہنے لگی : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو گواہی دیتی ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ؟ کہنے لگی : ہاں۔ آپ نے پوچھا : کیا تو موت کے بعد زندہ ہونے پر یقین رکھتی ہے ؟ کہنے لگی : ہاں۔ آپ نے فرمایا : اس کو آزاد کر دو ۔

19993

(۱۹۹۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ أَنْبَأَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاَثَۃِ ۔ [صحیح]
(١٩٩٨٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرامی بچہ تیسرا شر ہے۔

19994

(۱۹۹۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَزُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ زَادَ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لأَنْ أُمَتِّعَ بِسَوْطٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ وَلَدَ زِنْیَۃٍ۔ [صحیح]
(١٩٩٨٨) سہیل بن ابی صالح نے اس طرح ذکر کیا ہے، لیکن کچھ الفاظ زائد ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستہ میں ایک کو ڑی کے ذریعے نفع اٹھاؤں یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں حرامی بچے کو آزاد کروں۔

19995

(۱۹۹۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاَثَۃِ ۔ [صحیح]
(١٩٩٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرامی بچہ تیسرا شر ہے۔

19996

(۱۹۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ وَلَدُ زِنْیَۃٍ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ: ۵۷]
(١٩٩٩٠) حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ حرامی بچہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔

19997

(۱۹۹۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : بَلَغَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لأَنْ أُمَتِّعَ بِسَوْطٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أُعْتِقَ وَلَدَ الزِّنَا ۔ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاَثَۃِ وَإِنَّ الْمَیِّتِ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا رَحِمَ اللَّہُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَسَائَ سَمَعًا فَأَسَائَ إِجَابَۃً لأَنْ أُمَتِّعَ بِسَوْطٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ وَلَدَ الزِّنَا إِنَّہَا لَمَّا نَزَلَتْ {فَلاَ اقْتَحَمَ الْعَقَبَۃَ وَمَا أَدْرَاکَ مَا الْعَقَبَۃُ فَکُّ رَقَبَۃٍ} [البلد ۱۱-۱۳] قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا عِنْدَنَا مَا نُعْتِقُ إِلاَّ أَنَّ أَحَدَنَا لَہُ الْجَارِیَۃُ السَّوْدَائُ تَخْدِمُہُ وَتَسْعَی عَلَیْہِ فَلَوْ أَمَرْنَاہُنَّ فَزَنَیْنَ فَجِئْنَ بِأَوْلاَدٍ فَأَعْتَقْنَاہُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَنْ أُمَتِّعَ بِسَوْطٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ آمُرَ بِالزِّنَا ثُمَّ أُعْتِقَ الْوَلَدَ وَأَمَّا قَوْلُہُ : وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاَثَۃِ ۔ فَلَمْ یَکُنِ الْحَدِیثُ عَلَی ہَذَا إِنَّمَا کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُنَافِقِینَ یُؤْذِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ مَنْ یَعْذِرُنِی مِنْ فُلاَنٍ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ مَعَ مَا بِہِ وَلَدُ الزِّنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ شَرُّ الثَّلاَثَۃِ ۔ وَاللَّہُ تَعَالَی یَقُولُ {وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی)} وَأَمَّا قَوْلُہُ إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ فَلَمْ یَکُنِ الْحَدِیثُ عَلَی ہَذَا وَلَکِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِدَارِ رَجُلٍ مِنَ الْیَہُودِ قَدْ مَاتَ وَأَہْلُہُ یَبْکُونَ عَلَیْہِ فَقَالَ إِنَّہُمْ لَیَبْکُونَ عَلَیْہِ وَإِنَّہُ لَیُعَذَّبُ وَاللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {لاَ یُکَلِّفُ اللَّہُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَہَا} [البقرۃ ۲۸۶] سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ الأَبْرَشُ یَرْوِی مَنَاکِیرَ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی سُلَیْمَانَ الشَّامِیِّ وَہُوَ بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مُرْسَلاً فِی إِعْتَاقِ وَلَدِ الزِّنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٩٩٩١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے راستہ میں ایک کوڑے کے ذریعے مدد کرنا مجھے حرامی بچے کو آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرامی بچہ تیسرا شر ہے اور مردہ کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اللہ ابوہریرہ (رض) پر رحم فرمائے۔ وہ صحیح سن نہیں سکے۔ آپ کا یہ فرمان کہ میں اللہ کے راستہ میں ایک کوڑے کے ذریعہ مدد کروں یہ حرامیبچے کو آزادہ کرنے سے بہتر ہے۔ یہ اس آیات کے نزول کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : { فَلاَ اقْتَحَمَ الْعَقَبَۃَ ۔ وَمَا اَدْرٰکَ مَا الْعَقَبَۃُ ۔ فَکُّ رَقَبَۃٍ ۔ } [البلد ١١-١٣] ” پھر بھی وہ گھاٹی عبور نہ سکا۔ (اے پیغمبر ! ) آپ کیا جانیں گھاٹی کیا ہے۔ ایک گردن آزاد کرا دینا یا بھوک کے دن یتیم کو کھانا کھلا دینا۔ “
کہا گیا : اسے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس آزاد کرنے کو کچھ نہیں، لیکن ہم میں سے کسی کے پاس سیاہ لونڈی ہو جس سے وہ خدمت وغیرہ لیتا ہے۔ اگر ہم ان کو حکم دیں کہ وہ زنا کرلیں، جو وہ اولاد جنم دیں ہم ان کو آزاد کردیں تو آپ نے فرمایا کہ میں ایک کوڑے کو ذریعہ اللہ کے راستہ میں میں مدد کروں یہ مجھے زیادہ محبوب ہے کہ میں زنا کا حکم دوں، پھر حرامی بچے کو آزاد کرنے کا حکم دوں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان حرامی بچہ تیسرا شر ہے۔ یہ حدیث اس طرح نہیں ہے بلکہ ایک منافق آدمی جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف دیتا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون مجھے فلاں سے آرام دے گا ؟ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! باوجود اس کے کہ اس کے ساتھ حرامی بچہ ہے۔ تب آپ نے فرمایا : یہ تو تیسرا شر ہے اور اللہ فرماتے ہیں : { وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی } [الانعام ١٦٤] ” کوئی جان کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گی “ اور آپ کا قول کہ میت کو زندہ کے روزے کی وجہ سے عذاب ملتا ہے یہ حدیث اس طرح نہیں ہے بلکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک یہودی کے گھر کے پاس سے گزرے ۔ وہ فوت ہوگیا تھا اس کے گھر والے اس پر رو رہے تھے۔ آپ نے فرمایا : اس کو عذاب دیا جا رہا ہے اور یہ رو رہے ہیں اور اللہ فرماتے ہیں : { لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا } [البقرۃ ٢٨٦] ” جان کو اس کی طاقت کے مطابق تکلیف دی جاتی ہے۔ “
(ب) حضرت عائشہ (رض) سے مرسل روایت حرامی بچے کی آزادی کے بارے میں منقول ہے۔

19998

(۱۹۹۹۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ فِی وَلَدِ الزِّنَا لَیْسَ عَلَیْہِ مِنْ وِزْرِ أَبَوَیْہِ شَیْء ٌ {لاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی} [فاطر ۱۸] رَفَعَہُ بَعْضُ الضُّعَفَائِ وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
(١٩٩٩٢) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) حرامی بچے کے بارے میں فرماتی ہیں : اس پر اس کے والدین کا کچھ بھی بوجھ نہیں ہے۔ { وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی } [فاطر ١٨] ” کوئی جان کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔ “

19999

(۱۹۹۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِیُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاَثَۃِ إِذَا عَمِلَ بِعَمَلِ أَبَوَیْہِ ۔ [ضعیف]
(١٩٩٩٣) محمد بن قیس حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرامی بچہ تیسراشر ہے جب وہ اپنے والدین والے اعمال کرے۔

20000

(۱۹۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاَثَۃِ إِذَا عَمِلَ بِعَمَلِ أَبَوَیْہِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ وَمَا قَبْلَہُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف]
(١٩٩٩٤) داؤد بن علی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرامی بچہ تیسراشر ہے، جب وہ اپنے والدین والے اعمال کرے۔

20001

(۱۹۹۹۵) وَإِنَّمَا یُرْوَی ہَذَا الْکَلاَمُ عَلَی الْخَبَرِ مِنْ قَوْلِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ وَلَدِ الزِّنَا فَقَالَ : ہُوَ شَرُّ الثَّلاَثَۃِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ : یَعْنِی إِذَا عَمِلَ بِعَمَلِ وَالِدَیْہِ۔ [ضعیف]
(١٩٩٩٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حرامی بچے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیسرا شر ہے۔ سفیان فرماتے ہیں : جب وہ اپنے والدین والے عمل کرے۔

20002

(۱۹۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْفَرَّائُ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا مُسْلِمٌ الْمُلاَئِیُّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاَثَۃِ لأَنَّ أَبَوَیْہِ یَتُوبَانِ۔ [ضعیف]
(١٩٩٩٦) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حرامی بچہ تیسرا شر ہے، اس وجہ سے کہ اس کے والدین نے توبہ کرلی ہے۔

20003

(۱۹۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ رَجُلٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : إِنَّمَا سُمِّیَ وَلَدُ الزَّانِیَۃِ شَرَّ الثَّلاَثَۃِ أَنَّ أُمَّہُ قَالَتْ لَہُ لَسْتَ لأَبِیکَ الَّذِی تُدْعَی بِہِ فَقَتَلَہَا فَسُمِّیَ شَرَّ الثَّلاَثَۃِ۔ [ضعیف]
(١٩٩٩٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حرامی بچے کے نام رکھنے کی وجہ کہ یہ تیسرا شر ہے کہ اس کی والدہ نے کہا : تو اپنے باپ کا نہیں جس کی طرف تیری نسبت ہے تو اس نے اپنی والدہ کو قتل کردیا تو اس کا نام تیسرا شر رکھ دیا گیا۔

20004

(۱۹۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ أَنَّہُ سُئِلَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الرَّجُلِ یَکُونُ عَلَیْہِ الرَّقَبَۃُ ہَلْ یُعْتِقُ ابْنَ زِنًا؟ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : نَعَمْ۔ [ضعیف]
(١٩٩٩٨) مقبری فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس کے ذمہ گردن کا آزاد کرنا ہے، کیا وہ حرامی بچہ آزاد کر دے ؟ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : ہاں۔

20005

(۱۹۹۹۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَعْتَقَ ابْنَ زِنًا وَأُمَّہُ۔ [ضعیف]
(١٩٩٩٩) نافع فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) نے حرامی بچے اور اس کی والدہ کو آزاد کیا۔

20006

(۲۰۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو أَخْبَرَنِی الزُّبَیْرُ بْنُ مُوسَی عَنْ أُمِّ حَکِیمٍ بِنْتِ طَارِقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ فِی أَوْلاَدِ الزِّنَا : أَعْتِقُوہُمْ وَأَحْسِنُوا إِلَیْہِمْ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٠٠) ام حکیم بنت طارق حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ حرامی اولاد کے بارے میں حکم یہ ہے کہ تم ان کو آزاد کرلو اور ان سے اچھا سلوک کرو۔

20007

(۲۰۰۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِیِّ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا سُئِلَ عَنْ وَلَدِ الزِّنَا وَوَلَدِ رِشْدَۃٍ فِی الْعَتَاقَۃِ فَقَالَ انْظُرْ أَکْثَرَہُمَا ثَمَنًا فَوَجَدُوا وَلَدَ الزِّنَا أَکْثَرَہُمَا ثَمَنًا بِدِینَارٍ فَأَمَرَہُمْ بِہِ۔ [حسن]
(٢٠٠٠١) عمر بن عبدالرحمن قرشی سیدنا ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حرامی بچے کے بارے میں پوچھا گیا اور صحیح النسب لڑکے کی آزادی کے بارے میں بھی تو فرمایا دیکھو ! ان دونوں میں سے کس کی قیمت زیادہ ہے تو انھوں نے دیکھا، حرامی بچے کی قیمت ایک دینار زیادہ تھی چنانچہ آپ نے اس کا حکم دیا۔

20008

(۲۰۰۰۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ یَرَی وَلَدَ الزِّنَا وَغَیْرَہُ فِی الْعِتْقِ سَوَائً ۔ وَعَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : انْظُرْ أَکْثَرَہُمَا ثَمَنًا۔ [حسن]
(٢٠٠٠٢) حضرت حسن سے منقول ہے کہ وہ حرامی بچے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ان کی آزادی برابر ہے۔
(ب) فراس شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ قیمت میں جو زیادہ ہو۔

20009

(۲۰۰۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : أَعْتَقَ ابْنُ عُمَرَ غُلاَمًا لَہُ وَلَدَ زِنًا۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۹۹۹]
(٢٠٠٠٣) نافع فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنا حرامی غلام آزاد کیا۔

20010

(۲۰۰۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْہَیْثَمِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ أَعْتَقَ وَلَدَ زِنْیَۃٍ وَقَالَ قَدْ أَمَرَنَا اللَّہُ وَرَسُولُہُ -ﷺ- أَنْ نَمُنَّ عَلَی مَنْ ہُوَ شَرٌّ مِنْہُ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {إِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَائً} [محمد ۴] وَرُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَرِہَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٠٠٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حرامی بچے آزاد کیا اور کہا کہ اللہ اور رسول نے ہمیں حکم دیا کہ ہم برے لوگوں پر احسان کریں، اللہ کا فرمان : { فَاِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَاِمَّا فِدَائً } [محمد ٤] ” احسان کرنا یا فدیہ لینا۔ “ حضرت عمر (رض) سی منقول ہے کہ وہ اس کو ناپسند فرماتے تھے۔

20011

(۲۰۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو حَسَنٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ وَکَانَ مِنْ قُدَمَائِ مَوَالِی قُرَیْشٍ وَأَہْلِ الْعِلْمِ مِنْہُمُ وَالصَّلاَحِ أَنَّہُ سَمِعَ امْرَأَۃً تَقُولُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَوْفَلٍ تَسْتَفْتِیہِ فِی غُلاَمٍ لَہَا ابْنِ زِنْیَۃٍ فِی رَقَبَۃٍ کَانَتْ عَلَیْہَا قَالَ لَہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَوْفَلٍ : لاَ أُرَاہُ یَقْضِی الرَّقَبَۃَ الَّتِی عَلَیْکِ عِتْقُ ابْنِ زِنْیَۃٍ ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَوْفَلٍ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لأَنْ أَحْمِلَ عَلَی نَعْلَیْنِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ ابْنَ زِنْیَۃٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٠٥) ابوحسن جو عبداللہ بن حارث کے آزاد کردہ غلام ہیں اور وہ قدیم قریشی غلاموں اور اہل علم اور صلاح پسند لوگوں میں سے تھے۔ اس نے ایک عورت سے سنا جو عبداللہ بن نوفل سے کہہ رہی تھی کہ میرے ذمہ گردن کا آزاد کرنا ہے اس کے بارے میں بتائیں۔ تو عبداللہ بن نوفل نے فرمایا : حرامی بچے کی گردن آزاد کرنے سے تو بری الذمہ نہ ہوگی۔ ابن نوفل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں جوتے اللہ کے راستے میں دوں یہ مجھے زیادہ پسند ہے کہ میں حرامی بچے کو آزاد کر دوں۔

20012

(۲۰۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُوالْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی آیَۃِ کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ قَالَ: ہُوَ بِالْخِیَارِ فِی ہَؤُلاَئِ الثَلاَثِ الأُوَلِ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ فِی الْقُرْآنِ أَوْ أَوْ فَہُوَ مُخَیَّرٌ فَإِذَا کَانَ لَمْ یَجِدْ فَہُوَ الأَوَّلُ الأَوَّلُ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٠٦) ابن عباس (رض) کفارہ قسم کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ پہلی تین چیزوں میں اختیار دیا گیا ہے۔ اگر وہ نہ پائے تو پھر تین دن کے مسلسل روزے رکھنا ہیں۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تمام اشیاء قرآن میں ہیں یا وہ اختیار دیا گیا ہے اگر وہ نہ پائے تو جو چیز پہلے ہو۔

20013

(۲۰۰۰۷) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یُفَرِّقَ بَیْنَ الثَّلاَثَۃِ الأَیَّامِ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ۔ قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ وَغَیْرُ ہُشَیْمٍ یَقُولُ کَانُوا لاَ یَرَوْنَ بِذَلِکَ بَأْسًا۔ [صحیح]
(٢٠٠٠٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ تین دنوں میں ناغے کے ساتھ روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(ب) ابو ولید اور ہیثم کے علاوہ فرماتے ہیں : لوگ اس طرح روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

20014

(۲۰۰۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنِ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ۔ [حسن]
(٢٠٠٠٨) ابوعالیہ حضرت ابی بن کعب سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ پڑھا کرتے تھے : تین دن کے روزے مسلسل رکھنا۔

20015

(۲۰۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ الْمَکِّیِّ أَنَّہُ قَالَ : کُنْتُ أَطُوفُ مَعَ مُجَاہِدٍ فَجَائَ إِنْسَانٌ یَسْأَلُہُ عَنْ صِیَامِ الْکَفَّارَۃِ أَتَتَابُعٌ قَالَ حُمَیْدٌ فَقُلْتُ لاَ فَضَرَبَ مُجَاہِدٌ فِی صَدْرِی وَقَالَ إِنَّہَا فِی قِرَائَ ۃِ أُبَیٍّ مُتَتَابِعَاتٍ۔ [حسن]
(٢٠٠٠٩) حمید بن قیس مکی فرماتے ہیں کہ میں مجاہد کے ساتھ طواف کررہا تھا ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ کیا کفارات کے روزے مسلسل رکھنا ضروری ہے ؟ حمید کہتے ہیں میں نے کہا : نہیں۔ مجاہد نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : ابی کی قراءت میں متابعات کے الفاظ ہیں، یعنی مسلسل رکھے۔

20016

(۲۰۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ أَوْ طَاوُسٍ قَالَ : إِنْ شَائَ فَرَّقَ فَقَالَ لَہُ مُجَاہِدٌ فِی قِرَائَ ۃِ عَبْدِ اللَّہِ مُتَتَابِعَۃٍ قَالَ فَہِیَ مُتَتَابِعَۃٌ۔ [صحیح]
(٢٠٠١٠) ابن ابی بخیح عطاء یا طاؤس سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر وہ چاہے تو تین دن کے مسلسل روزے نہ رکھے۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ عبداللہ کی قرات میں متتابعۃ کے الفاظ ہیں یعنی مسلسل۔

20017

(۲۰۰۱۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنِی حَجَّاجٌ قَالَ سَأَلْتُ عَطَائً عَنِ الصِّیَامِ فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ قَالَ إِنْ شَائَ فَرَّقَ قُلْتُ فَإِنَّہَا فِی قِرَائَ ۃِ عَبْدِ اللَّہِ مُتَتَابِعَۃٍ۔ قَالَ : إِذًا نَنْقَادَ لِکِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح]
(٢٠٠١١) حجاج فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کفارہ قسم کے روزوں کے بارے میں سوال کیا فرمایا : اگر وہ چاہے تو وقفہ کرلے۔ میں نے کہا : عبداللہ کی قراءت میں متتابعات کے الفاظ ہیں۔ یہ تب ہے جب ہم کتاب اللہ کی پیروی کریں۔

20018

(۲۰۰۱۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ فِی قِرَائَ تِنَا فِی کَفَّارَۃِ الْیَمِینِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ قَالَ الشَّیْخُ رِوَایَۃُ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ فِی کِتَابِی عَنْ عَطَائٍ وَہُوَ فِی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ عَنْ طَاوُسٍ۔ (ت) وَیُذْکَرُ عَنِ الأَعْمَشِ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقْرَأُ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ وَکُلُّ ذَلِکَ مَرَاسِیلُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢٠٠١٢) ابراہیم فرماتے ہیں کہ ہماری قراءت میں کفارہ قسم کے بارے میں آیا ہے کہ تین دن مسلسل روزے رکھنا۔
(ب) ابن مسعود (رض) وہ پڑھا کرتے تھے کہ تین دن کے مسلسل روزے رکھنا۔ یہ تمام عبداللہ بن مسعود کی مراسیل ہیں۔

20019

(۲۰۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَجَاوَزَ اللَّہُ عَنْ أُمَّتِی الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِہُوا عَلَیْہِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الرَّبِیعِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَجَاوَزَ لِی۔ کَذَا قَالَ فِی أَحَدِ الْمَوْضِعَیْنِ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنْ بَحْرٍ۔ وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ وَہُوَ أَشْہَرُ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الْمِصْرِیِّینَ وَغَیْرِہِمْ عَنِ الرَّبِیعِ وَبِہِ یُعْرَفُ وَتَابَعَہُ عَلَی ذَلِکَ الْبُوَیْطِیُّ وَالْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠٠١٣) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے میری امت سے غلطی، نسیان اور جس پر ان کو مجبور کیا گیا معاف کردیا ہے۔
(ب) ابن ربیع کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے مجھے معاف فرما دیا ہے۔

20020

(۲۰۰۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُسَلَّمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِی مَا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسَہَا وَمَا أُکْرِہُوا عَلَیْہِ إِلاَّ أَنْ یَتَکَلَّمُوا بِہِ أَوْ یَعْمَلُوا بِہِ ۔ کَذَا قَالَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَالظَّاہِرُ أَنَّ عَطَائً سَمِعَہُ مِنَ الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا وَہُمَا حَدِیثَانِ یُؤَدِّی کُلُّ وَاحِدٌ مِنْہُمَا مَا قُصِدَ بِہِ مِنَ الْمَعْنَی وَفِیہِمَا جَمِیعًا طَرْحُ الإِکْرَاہِ۔ وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی أَوْفَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَرْفَعُہُ فِی حَدِیثِ النَّفْسِ وَالْوَسْوَسَۃِ بِمَعْنَاہُ وَقَوْلُہُ إِلاَّ أَنْ یَتَکَلَّمُوا بِہِ أَوْ یَعْمَلُوا بِہِ ۔ یَرْجِعُ إِلَی حَدِیثِ النَّفْسِ دُونَ الإِکْرَاہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٠١٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے میری امت کو جو ان کے دل میں خیال پیدا ہو یا جن پر ان کو مجبور کیا گیا ہو معاف کردیا ہے۔ دل کی بات زبان پر لانے یا عمل کرنے کی وجہ سے پکڑ ہوگی۔
(ب) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : حدیث النفس اور وسوسہ ایک ہی بات ہے اور کلام کرنا یا عمل کرنا اس کا تعلق حدیث النفس سے ہے، مجبور کیے گئے سے نہیں ہے۔

20021

(۲۰۰۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ الْحِمْصِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ طَلاَقَ وَلاَ عَتَاقَ فِی إِغْلاَقٍ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۷/ ۱۵۰۹۷]
(٢٠٠١٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق اور آزادی مجبوری میں نہیں ہوتی۔

20022

(۲۰۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنٍ سَمِعَ مُحَمَّدَ بنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْحِینُ سِتَّۃُ أَشْہُرٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ البخاری فی التاریخ الکبیر ۴۱۱]
(٢٠٠١٦) محمد بن عبداللہ بن حنین اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت علی سے سنا، فرماتے ہیں کہ وقت چھ ماہ کی مدت ہے۔

20023

(۲۰۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الْحِینُ قَدْ یَکُونُ غَدْوَۃً وَعَشِیَّۃً۔ [صحیح]
(٢٠٠١٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وقت کبھی صبح یا شام کا ہوتا ہے۔

20024

(۲۰۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ الْمُسَیَّبِ قَالَ إِنِّی حَلَفْتُ أَنْ لاَ أُکَلِّمَ رَجُلاً حِینًا قَالَ {تُؤْتِی أُکُلَہَا کُلَّ حِینٍ بِإِذْنِ رَبِّہَا} [إبراہیم ۲۵] قَالَ ہِیَ النَّخْلَۃُ یَکُونُ فِیہَا حَمْلُہَا شَہْرًا وَشَہْرَیْنِ فَنَرَی الْحِینَ شَہْرَیْنِ۔ [حسن]
(٢٠٠١٨) ابراہیم بن میسرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن مسیب سے سوال کیا کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ ” ایک یا حین “ تک میں آدمی سے کلام نہ کروں گا ؟ فرمایا : اللہ کا فرمان ہے : { تُؤْتِیْٓ اُکُلَھَا کُلَّ حِیْنٍ بِاِذْنِ رَبِّھَا } [إبراہیم ٢٥] ” ہر سال وہ اپنے رب کے حکم سے پھل لاتا ہے۔ “ فرماتے ہیں : یہ کھجور ہے کہ اس کا پھل لاتا ہے۔ فرماتے ہیں : یہ کھجور ہے کہ اس کا پھل ایک یا دو مہینے تک اٹھاتے تھے۔ ہمارے خیال میں حین سے مراد دو مہینے ہیں۔

20025

(۲۰۰۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمِنْہَالِ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : الْحِینُ سِتَّۃُ أَشْہُرٍ۔ [صحیح]
(٢٠٠١٩) عکرمہ فرماتے ہیں کہ حین سے مراد چھ ماہ ہیں۔

20026

(۲۰۰۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِیلِ أَخْبَرَنِی عِکْرِمَۃُ قَالَ : أَرْسَلَ إِلَیَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَقَالَ إِنِّی حَلَفْتُ أَنْ لاَ أَصْنَعَ حِینًا کَذَا وَکَذَا فَمَا الْحِینُ الَّذِی لاَ یُدْرَکُ قَالَ فَقَرَأَ {ہَلْ أَتَی عَلَی الإِنْسَانِ حِینٌ مِنَ الدَّہْرِ} [الإنسان ۱] مَا یَدْرِی کَمْ أَتَی مُنْذُ خَلَقَہُ اللَّہُ وَأَمَّا الْحِینُ الَّذِی یُدْرَکُ قَوْلُ اللَّہِ تَعَالَی {تُؤْتِی أُکُلَہَا کُلَّ حِینٍ} [إبراہیم ۲۵] مَا بَیْنَ صِرَامِ النَّخْلِ إِلَی ثَمَرِہَا۔ [صحیح]
(٢٠٠٢٠) عکرمہ فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے مجھے روانہ کیا کہ ایک وقت تک میں یہ نہ کروں گا تو ” حین “ سے مراد کیا ہے جس کو وہ پا نہ سکیں ؟ تو انھوں نے پڑھا :{ ہَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنسَانِ حِیْنٌ مِّنَ الدَّہْرِ } [الإنسان ١] ” کوئی نہیں جانتا کتنی مدت گزر گئی، جب سے اللہ نے اس کو پیدا کیا ہے۔ لیکن وہ لفظ حین جو اللہ کے اس فرمان میں موجود ہے “ { تُؤْتِیْٓ اُکُلَھَا کُلَّ حِیْنٍ } [إبراہیم ٢٥] اس سے مراد پھل آنے سے لے کر پھل توڑنے کی مدت درمیانی حصہ ہے۔

20027

(۲۰۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَأَہُ بَعْدَ حِینٍ} [صٓ ۸۸] قَالَ بَعْدَ الْمَوْتِ {وَفِی ثَمُودَ إِذْ قِیلَ لَہُمْ تَمَتَّعُوا حَتَّی حِینٍ} [الذاریات ۴۳] قَالَ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ وَفِی قَوْلِہِ {تُؤْتِی أُکُلَہَا کُلَّ حِینٍ} [إبراہیم ۲۵] قَالَ کُلَّ سَبْعَۃِ أَشْہُرٍ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ قَالَ : الْحِینُ سَنَۃٌ۔ [صحیح]
(٢٠٠٢١) حضرت قتادہ (رض) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : { وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَاَہٗ بَعْدَ حِیْنٍ } [صٓ ٨٨] ” تم ضرور ایک وقت کے بعد اس کی خبر جان لو گی کے متعلق “ فرماتے ہیں : یعنی موت کے بعد { وَفِی ثَمُوْدَ اِذْ قِیْلَ لَہُمْ تَمَتَّعُوْا حَتّٰی حِیْنٍ } [الذاریات ٤٣] ” اور قوم ثمود کے بارے میں جب ان سے کہا گیا کہ تم ایک وقت تک فائدہ اٹھاؤ۔ “ یعنی تین دن تک { تُؤْتِیْٓ اُکُلَھَا کُلَّ حِیْنٍ } [إبراہیم ٢٥] فرماتے ہیں : ہر ساتوے مہینے۔ ربیعہ بن عبدالرحمن سے منقول ہے، فرماتے ہیں : حین سے مراد ایک سال ہے۔

20028

(۲۰۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ : سُئِلَ طَاوُسٌ وَأَنَا عِنْدَہُ عَنْ رَجُلٍ حَلَفَ أَنْ لاَ یُکَلِّمَ رَجُلاً زَمَانًا قَالَ الزَّمَانُ شَہْرَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٌ مَا لَمْ یُوَقِّتْ أَجَلاً۔ اخْتِلاَفُہُمْ فِی حِینٍ وَاخْتِلاَفُ مَعْنَی الْحِینِ فِی مَوَاضِعِہِ دَلِیلٌ عَلَی أَنْ لَیْسَ لِلْحِینِ غَایَۃٌ عِنْدَ الإِطْلاَقِ وَکَذَلِکَ الزَّمَانُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
(٢٠٠٢٢) ابوحفص یزید بن کیسان فرماتے ہیں کہ طاؤس سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے قسم اٹھائی کہ وہ ایک آدمی سے ایک وقت تک کلام نہ کرے گا، اس وقت میں بھی موجود تھا۔ فرماتے ہیں : زمان سے مراد دو یا تین ماہ ہیں، جب وقت کی تعین نہ ہو۔ ان کا حین کے بارے میں اختلاف ہے اور حین کے معنی میں بھی مختلف جگہوں میں اختلاف ہے، لیکن لفظ حین کے مطلق استعمال پر تعین نہیں ہے۔ ایسے ہی لفظ زمانہ بھی ہے۔

20029

(۲۰۰۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ صَالِحٍ الأَحْمَرُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ أَخْرُجُ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّی أُخْبِرَکَ بِآیَۃٍ أَوْ سُورَۃٍ لَمْ تَنْزِلْ عَلَی نَبِیٍّ بَعْدَ سُلَیْمَانَ غَیْرِی ۔ قَالَ : فَمَشَی فَتَبِعْتُہُ حَتَّی انْتَہَی إِلَی بَابِ الْمَسْجِدِ قَالَ فَأَخْرَجَ إِحْدَی رِجْلَیْہِ مِنْ أُسْکُفَّۃِ الْمَسْجِدِ وَبَقِیَتِ الأُخْرَی فِی الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ بَیْنِی وَبَیْنَ نَفْسِی نَسِیَ قَالَ فَأَقْبَلَ عَلَیَّ بِوَجْہِہِ قَالَ : بِأَیِّ شَیْئٍ تَفْتَتِحُ الْقُرْآنَ إِذَا افْتَتَحْتَ الصَّلاَۃَ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ بِ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ} [الفاتحہ ۱] قَالَ: ہِیَ ہِیَ ۔ ثُمَّ خَرَجَ۔ إِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٢٣) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسجد سے نکلنے سے پہلے میں تجھے ایسی سورة یا آیت بتاؤں گا جو نبی سلیمان کے بعد میرے علاوہ کسی پر نہیں اتری۔ کہتے ہیں : آپ چلے، میں بھی آپ کے پیچھے تھا۔ آپ مسجد کے دروازے پر پہنچ گئے۔ کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ایک پاؤں دہلیز سے باہر نکالا اور دوسرا مسجد میں تھا۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور میرے درمیان یہ بات ہوتی تھی، آپ بھول گئے۔ آپ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : جب نماز شروع کرتے ہو تو قرآن کے کس حصہ کی تلاوت کرتے ہو ؟ میں نے کہا : { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } [الفاتحہ ١] سے۔ آپ نے فرمایا : ہاں یہی ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے۔

20030

(۲۰۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْحِیَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الدَّارِمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۵۱]
(٢٠٠٢٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بہترین سالن سرکہ ہے۔

20031

(۲۰۰۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَأَلَ أَہْلَہُ الأُدُمَ فَقَالُوا مَا عِنْدَنَا إِلاَّ خَلٌّ فَدَعَا بِہِ فَجَعَلَ یَأْکُلُ مِنْہُ وَیَقُولُ : نِعْمَ الأُدُمُ الْخَلُّ نِعْمَ الأُدُمُ الْخَلُّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۵۲]
(٢٠٠٢٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھر سے سالن کے بارے میں پوچھاتو انھوں نے کہا : صرف سرکہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منگوایا اور کھانے لگے اور فرما رہے تھے : بہترین سالن سرکہ ہے، بہترین سالن سرکہ ہے۔

20032

(۲۰۰۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی الأَسْلَمِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ الأَعْوَرِ عَنْ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلاَمٍ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَخَذَ کِسْرَۃً مِنْ خُبْزِ شَعِیرٍ فَوَضَعَ عَلَیْہَا تَمْرَۃً وَقَالَ : ہَذِہِ إِدَامُ ہَذِہِ ۔ فَأَکَلَہَا۔ [ضعیف]
(٢٠٠٢٦) یوسف بن عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ نے جو کی روٹی کا ٹکڑا پکڑا ہوا تھا اور اوپر کھجور تھی۔ آپ نے فرمایا : یہ اس کا سالن ہے اور اس کو کھالیا۔

20033

(۲۰۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَرْوِیہِ لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثَۃٍ یَلْتَقِیَانِ فَیَصُدُّ ہَذَا وَیَصُدُّ ہَذَا وَخَیْرُہُمَا الَّذِی یَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٠٢٧) ابو ایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ کسی مسلمان کے لیے اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زائد قطع تعلق جائز نہیں ہے کہ وہ ایک دوسرے ملتے ہیں لیکن اپنی جگہ رکے رہتے ہیں۔ دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں ابتدا کرتا ہے۔

20034

(۲۰۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لِمُؤْمِنٍ أَنْ یَہْجُرَ مُؤْمِنًا فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فَإِذَا مَرَّ ثَلاَثٌ لَقِیَہُ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَإِنْ رَدَّہُ فَقَدِ اشْتَرَکَا فِی الأَجْرِ وَإِنْ لَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ فَقَدْ بَرِئَ الْمُسْلِمُ مِنَ الْہِجْرَۃِ وَصَارَتَ عَلَی صَاحِبِہِ ۔ [صحیح]
(٢٠٠٢٨) محمد بن ہلال اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مومن کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مومن بھائی کو تین دن سے زائد چھوڑے۔ لیکن تین دن گزرنے کے بعد ایک دوسرے پر سلام کہتا ہے وہ جواب دیتا ہے تو دونوں اجر میں شریک ہوں گے۔ اگر وہ جواب نہیں دیتا تو یہ مجرم دوسرا قطع تعلق سے بری ہوگا۔

20035

(۲۰۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَۃَ الْعَدَوِیُّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ بُدَیْلٍ عَنْ إِیَاسِ بْنِ زُہَیْرٍ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : خَیْرُ مَالِ الْمَرْئِ مُہْرَۃٌ مَأْمُورَۃٌ أَوْ سِکَّۃٌ مَأْبُورَۃٌ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الدُّورِیِّ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ۔ (غ) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : سِکَّۃٌ یَقُولُ ہِیَ الْمُصْطَفَّۃُ مِنَ النَّخْلِ وَأَمَّا الْمَأْبُورَۃُ فَإِنَّہَا الَّتِی قَدْ لُقِّحَتْ وَأَمَّا الْمُہْرَۃُ الْمَأْمُورَۃُ فَإِنَّہَا الْکَثِیرَۃُ النِّتَاجِ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٢٩) سوید بن مغیرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کا بہترین مال ایسے جانور ہیں جو زیادہ بچے دیں یا زیادہ پھل دینے والی کھجوریں۔

20036

(۲۰۰۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی أَبُو أُمَامَۃَ بْنُ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّہُ اشْتَکَی رَجُلٌ مِنْہُمْ حَتَّی أَضْنَی فَعَادَ جِلْدُہُ عَلَی عَظْمٍ فَدَخَلَتْ عَلَیْہِ جَارِیَۃٌ لِبَعْضِہِمْ فَہَشَّ لَہَا فَوَقَعَ عَلَیْہَا۔ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّتَہُ قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَأْخُذُوا لَہُ مِائَۃَ شِمْرَاخٍ فَیَضْرِبُوہُ بِہَا ضَرْبَۃً وَاحِدَۃً۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۴۴۷۲]
(٢٠٠٣٠) ابو امامہ بن سہل بن حنیف نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے انصاری صحابہ سے نقل کیا کہ ایک آدمی بیماری کی وجہ سے تڑپ رہا تھا۔ اس کی جلد اس کی ہڈی پر چڑ چکی تھی۔ اس کے پاس ایک لونڈی آئی جس نے ہنس مکھ ہو کر اس سے باتیں کیں تو وہ اس پر واقع ہوگیا۔ پھر اس نے اپنا واقعہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو شاخیں جمع کر کے ایک ہی مرتبہ مارو۔

20037

(۲۰۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : جَائَ ہُ رَجُلٌ وَأَنَا عِنْدَہُ فَقَالَ إِنِّی حَلَفْتُ أَنْ لاَ أَکْسُوَ أَہْلِی حَتَّی أَقِفَ بِعَرَفَۃَ وَذَاکَ فِی غَیْرِ أَیَّامِ الْحَجِّ فَقَالَ عَطَاء ٌ : اذْہَبْ فَقِفْ وَاکْسُ أَہْلَکَ فَقِیلَ لِعَطَائٍ إِنَّمَا نَوَی الْحَجَّ فَقَالَ عَطَاء ٌ أَرَأَیْتَ أَیُّوبَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حِینَ حَلَفَ لَیَضْرِبَنَّ أَہْلَہُ حَلَفَ لَیَضْرِبَنَّہَا بَضِغْثٍ إِنَّمَا الْقُرْآنُ أَمْثَالٌ وَعِبَرٌ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٣١) اسماعیل بن عبدالملک حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا۔ میں بھی موجود تھا۔ اس نے کہا : میں نے اپنے گھر والوں کو وقوف عرفہ تک کپڑے نہ پہنانے کی قسم اٹھائی ہے لیکن یہ حج کے دن نہ تھے تو عطاء فرماتے ہیں : جاؤ اپنے گھر والوں کو کپڑے پہناؤ۔ عطاء (رح) سے کہا گیا : اس نے حج کی نیت کی تھی تو عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ ایوب (علیہ السلام) نے بھی اپنے گھر والوں کو مارنے کی قسم اٹھائی تھی کہ وہ ایک مٹھے سے ماریں گے۔ قرآن میں کئی مثالیں موجود ہیں۔

20038

(۲۰۰۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَمُوتُ لأَحَدٍ ثَلاَثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَمَسُّہُ النَّارُ إِلاَّ تَحِلَّۃَ الْقَسَمِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : نُرَی قَوْلَہُ تَحِلَّۃَ الْقَسَمِ یَعْنِی قَوْلَ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {وَإِنْ مِنْکُمْ إِلاَّ وَارِدُہَا کَانَ عَلَی رَبِّکَ حَتْمًا مَقْضِیًّا} [مریم ۷۱] یَقُولُ فَلاَ یَرِدُہَا إِلاَّ بِقَدْرِ مَا یَبَرُّ اللَّہُ قَسَمَہُ فِیہِ وَفِیہِ أَنَّہُ أَصْلٌ لِلرَّجُلِ یَحْلِفُ لَیَفْعَلَّنَ کَذَا وَکَذَا ثُمَّ یَفْعَلُ مِنْہُ شَیْئًا دُونَ شَیْئٍ یَبَرُّ فِی یَمِینِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ یَعْنِی یَفْعَلُ مَا یَقَعُ عَلَیْہِ الاِسْمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٠٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے تین بچے فوت ہوگئے صرف قسم کو پورا کرنے کے لیے اس کو آگ چھوئے گی۔
ابو عبید فرماتے ہیں : تحلۃ القسم، یعنی اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا } [مریم ٧١] ” جہنم سے گزر صرف اس لیے ہے کہ یہ تیرے رب کا حتمی فیصلہ ہے۔ “ فرماتے ہیں : صرف قسم کو پورا کرنے کی خاطر جہنم سے گزارا جائے گا۔ اگر انسان قسم اٹھائے کہ فلاں کام کرے گا لیکن پھر کچھ کرتا ہے کچھ نہیں تو قسم مکمل ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : وہ کام کرلے جس پر وہ نام صادق آتا ہو۔

20039

(۲۰۰۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ أَظُنُّہُ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ جَدَّتِہِ عَنْ أَبِیہَا سُوَیْدِ بْنِ حَنْظَلَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَمَعَنَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ فَلَقِیَہُ قَوْمٌ ہُمْ لَہُ عَدُوٌّ فَأَبَی الْقَوْمُ أَنْ یَحْلِفُوا وَتَقَدَّمْتُ فَحَلَفْتُ أَنَّہُ أَخِی فَلَمَّا أَتَیْنَا النَّبِیَّ -ﷺ- قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ الْقَوْمَ أَبَوْا أَنْ یَحْلِفُوا وَتَقَدَّمْتُ فَحَلَفْتُ أَنَّہُ أَخِی قَالَ : صَدَقْتَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ وَحَدِیثُ الزُّبَیْرِیُّ بِمَعْنَاہُ مُخْتَصَرٌ۔
(٢٠٠٣٣) حضرت سوید بن حنظلہ فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ ہمارے ساتھ وائل بن حجر بھی تھے۔ ان کا ایسی قوم سے ٹکراؤ ہوا جو ان کی دشمن تھی۔ لوگوں نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا۔ میں نے آگے بڑھ کر قسم کھائی کہ وہ میرا بھائی ہے۔ جب ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیتو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا ہے، لیکن میں نے قسم کھائی کہ وہ میرے بھائی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے سچ کہا : کیونکہ مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہوتا ہے۔

20040

(۲۰۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی صَالِحٍ أَخُو سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَمِینُکَ عَلَی مَا یُصَدِّقُکَ بِہِ صَاحِبِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَعَمْرٍو النَّاقِدِ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ قسم معتبر ہے جس کی تصدیق قسم لینے والا کرے۔

20041

(۲۰۰۳۵) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالنَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّمَا الْیَمِینُ عَلَی نِیَّۃِ الْمُسْتَحْلِفِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٣٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم وہ معتبر ہے جو قسم لینے والے کی نیت کے موافق ہو۔

20042

(۲۰۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ عَنْ أُمِّہِ صَفِیَّۃَ أَنَّہَا سَمِعَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَإِنْسَانٌ یَسْأَلُہَا عَنِ الَّذِی یَقُولُ کُلُّ مَالٍ لَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ کُلُّ مَالٍ لَہُ فِی رِتَاجِ الْکَعْبَۃِ مَا یُکَفِّرُ ذَلِکَ قَالَتْ عَائِشَۃُ : یُکَفِّرُہُ مَا یُکَفِّرُ الْیَمِینَ۔ [حسن]
(٢٠٠٣٦) منصور بن عبدالرحمن جو بنو عبددار سے ہیں، اپنی والدہ صفیہ سے نقل فرماتے ہیں، جنہوں نے حضرت عائشہ (رض) سے سنا، ایک انسان کے متعلق سوال ہوا جو کہتا ہے کہ میرا مال اللہ کے راستہ میں یا تمام مال کعبہ کی تعمیر میں ہے، اس کا کیا کفارہ ہے ؟ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اس کا کفارہ قسم والا ہی ہے۔

20043

(۲۰۰۳۷) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّہِ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَجُلاً أَوِ امْرَأَۃً سَأَلَتْہَا عَنْ شَیْئٍ کَانَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ ذِی قَرَابَۃٍ لَہَا فَحَلِفَتْ إِنْ کَلَّمَتْہُ فَمَالُہَا فِی رِتَاجِ الْکَعْبَۃِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا یُکَفِّرُہُ مَا یُکَفِّرُ الْیَمِینَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٣٧) منصور بن عبدالرحمن اپنی والدہ صفیہ بنت شیبہ سے نقل فرماتے ہیں، جو حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ ایک آدمی یا عورت نے ان سے سوال کیا جو ان کے قرابت والوں کے درمیان تھی۔ اس نے قسم اٹھائی کہ اگر ان سے بات کی تو اس کا مال کعبہ کی تعمیر میں لگا دیا جائے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ قسم کا کفارہ دینے پڑے گا۔

20044

(۲۰۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ أَخْوَیْنِ مِنَ الأَنْصَارِ کَانَ بَیْنَہُمَا مِیرَاثٌ فَسَأَلَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ الْقِسْمَۃَ فَقَالَ لَئِنْ عُدْتَ تَسْأَلُنِی الْقِسْمَۃَ لَمْ أُکَلِّمْکَ أَبَدًا وَکُلُّ مَالٍ لِی فِی رِتَاجِ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ الْکَعْبَۃَ لَغَنِیَّۃٌ عَنْ مَالِکَ کَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ وَکَلِّمَ أَخَاکَ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَمِینَ عَلَیْکَ وَلاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃِ الرَّبِّ وَلاَ فِی قَطِیعَۃِ الرَّحِمِ وَلاَ فِیمَا لاَ تَمْلِکُ ۔ [حسن]
(٢٠٠٣٨) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ دو انصاری بھائیوں کی میراث تھی۔ ایک نے تقسیم کا مطالبہ کردیا تو دوسرا کہنے لگا : اگر آئندہ سوال کیا تو کلام بھی نہ کروں گا اور تمام مال تعمیرِ کعبہ میں لگا دوں گا۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : کعبہ تیرے مال سے غنی ہے۔ اپنی قسم کا کفارہ دے اور اپنے بھائی سے کلام کر۔ فرماتے ہیں : تیری قسم نہیں، اللہ کی نافرمانی میں نذر نہیں، قطع رحمی اور جس کا تو مالک نہیں اس میں قسم کا اعتبار نہیں ہے۔

20045

(۲۰۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَنْبَأَنَا إِیَاسُ بْنُ أَبِی تَمِیمَۃَ أَبُو مَخْلَدٍ صَاحِبُ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ مَمْلُوکًا لاِبْنَۃِ عَمِّ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَحَلَفَتْ أَنَّ مَالَہَا فِی الْمَسَاکِینِ صَدَقَۃٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : کَفِّرِی یَمِینَکِ۔ [حسن]
(٢٠٠٣٩) عبدالرحمن بن ابو رافع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کی چچا کی بیٹی کے غلام تھے۔ اس نے قسم کھائی کہ اس کا مال مساکین میں صدقہ ہے تو ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تو اپنی قسم کا کفارہ دے۔

20046

(۲۰۰۴۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنِی مَحْمُودٌ عَنِ النَّضْرِ أَنْبَأَنَا أَشْعَثُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالُوا : تُکَفِّرُ یَمِینَہَا۔ [صحیح]
(٢٠٠٤٠) ابورافع حضرت ابن عمر، حضرت عائشہ اور ام سلمہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو ۔

20047

(۲۰۰۴۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ زَیْنَبَ امْرَأَۃٍ مِنَ الْمُہَاجِرَاتِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَحَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ نَحْوَہُ۔وَعَنْ حَمَّادٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ نَحْوَہُ وَعَنْ حَمَّادٍ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ نَحْوَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٠٤١) بکر بن عبداللہ حضرت ابو رافع سے اس طرح نقل فرماتے ہیں۔

20048

(۲۰۰۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ : أَنَّہُ کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَۃٍ لَہُ شَیْء ٌ فَحَلَفَتْ مَوْلاَۃٌ لَہُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ أَنَّ مَوْلاَتَہُ أَرَادَتْ أَنْ تُفَرِّقَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ فَقَالَتْ ہِیَ یَوْمًا یَہُودِیَّۃٌ وَیَوْمًا نَصْرَانِیَّۃٌ وَکُلُّ مَمْلُوکٍ لَہَا حُرٌّ وَکُلُّ مَالٍ لَہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَعَلَیْہَا الْمَشْیُ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ إِنْ لَمْ تُفَرِّقْ بَیْنَہُمَا فَسَأَلَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ وَحَفْصَۃَ وَأُمَّ سَلَمَۃَ فَکُلُّہُمْ قَالَ لَہَا أَتُرِیدِینَ أَنْ تَکُونِی مِثْلَ ہَارُوتَ وَمَارُوتَ وَأَمَرُوہَا أَنْ تُکَفِّرَ یَمِینَہَا وَتُخَلِّیَ بَیْنَہُمَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ الأَنْصَارِیِّ وَحَدِیثُ رَوْحٍ مُخْتَصَرٌ وَلَمْ یَذْکُرْ حَفْصَۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٠٤٢) بکر بن عبداللہ مزنی حضرت ابو رافع سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کے اور ایک عورت کے درمیان اختلاف تھا تو ان کی لونڈی نے قسم اٹھالی۔
(ب) بکر بن عبداللہ حزنی سیدنا ابورافع سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کی لونڈی تھی۔ اس نے ارادہ کیا کہ اس کے اور بیوی کے درمیان جدائی ہوجائے۔ کہنے لگی : یہ ایک دن یہودی اور ایک دن عیسائی ہوتی ہے اور اس کے تمام غلام آزاد ہیں اور تمام مال اللہ کے راستہ میں ہے اور اس کے ذمہ پیدل چل کر بیت اللہ کا حج بھی ہے، اگر ان کے درمیان تفریق نہ ہو۔ اس نے حضرت عائشہ، ابن عمر، ابن عباس، حفصہ، ام سلمہ (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : کیا تمہارا ارادہ ہے کہ تم مجھے ہاروت وماروت کی طرح بنادو ۔ انھوں نے اس کو حکم دیا کہ اپنی قسم کا کفارہ دو اور ان کا راستہ صاف کر دو ۔

20049

(۲۰۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا غَالِبٌ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ قَالَتْ مَوْلاَتِی : لأَفُرِّقَنَّ بَیْنَکَ وَبَیْنَ امْرَأَتِکَ وَکُلُّ مَالٍ لَہَا فِی رِتَاجِ الْکَعْبَۃِ وَہِیَ یَوْمًا یَہُودِیَّۃٌ وَیَوْمًا نَصْرَانِیَّۃٌ وَیَوْمًا مَجُوسِیَّۃٌ إِنْ لَمْ تُفَرِّقْ بَیْنَکَ وَبَیْنَ امْرَأَتِکَ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ إِنَّ مَوْلاَتِی تُرِیدُ أَنْ تُفَرِّقَ بَیْنِی وَبَیْنَ امْرَأَتِی فَقَالَتِ : انْطَلِقْ إِلَی مَوْلاَتِکَ فَقُلْ لَہَا إِنَّ ہَذَا لاَ یَحِلُّ لَکِ فَرَجَعْتُ إِلَیْہَا قَالَ ثُمَّ أَتَیْتُ ابْنَ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُہُ فَجَائَ حَتَّی انْتَہَی إِلَی الْبَابِ فَقَالَ ہَا ہُنَا ہَارُوتُ وَمَارُوتُ فَقَالَتْ إِنِّی جَعَلْتُ کُلَّ مَالٍ لِی فِی رِتَاجِ الْکَعْبَۃِ قَالَ فَمَا تَأْکُلِینَ قَالَتْ وَقُلْتُ وَأَنَا یَوْمًا یَہُودِیَّۃٌ وَیَوْمًا نَصْرَانِیَّۃٌ وَیَوْمًا مَجُوسِیَّۃٌ فَقَالَ إِنْ تَہَوَّدْتِ قُتِلْتِ وَإِنْ تَنَصَّرْتِ قُتِلْتِ وَإِنْ تَمَجَّسْتِ قُتِلْتِ فَقَالَتْ فَمَا تَأْمُرُنِی قَالَ تُکَفِّرِی یَمِینَکِ وَتَجْمَعِی بَیْنَ فَتَاکِ وَفَتَاتَکِ۔ [صحیح تقدم]
(٢٠٠٤٣) بکر بن عبداللہ مزنی حضرت ابو رافع سے نقل فرماتے ہیں کہ میری لونڈی نے کہا : میں تیرے اور تیری بیوی کے درمیان ضرور تفریق کرواؤں گی۔ اس کا تمام مال کعبہ کی تعمیر کے لیے اور یہ یہودیہ، عیسائی، مجوسیہ ہو اگر تیرے اور تیری بیوی کے درمیان جدائی نہ ہو۔ کہتے ہیں : میں ام سلمہ (رض) کے پاس گیا۔ میں نے کہا : میری لونڈی ہمارے درمیان جدائی چاہتی ہے تو فرمانے لگی : جاؤ اس سے کہو، تیرے لیے یہ جائز نہیں ہے میں واپس پلٹ کر آیا۔ کہتے ہیں : پھر میں واپس پلٹ کر ابن عمر (رض) کے پاس آیا ان کو خبر دی وہ دروازے تک آئے اور فرمانے لگے : کیا یہاں ہاروت وماروت ہیں۔ کہنے لگی : میں نے اپنا تمام مال کعبہ کی تعمیر میں لگا دیا۔ فرماتے ہیں تم کیا کھاؤ گی۔ ، کہتی ہے : میں یہودیہ یا عیسائیہیامجوسیہ ہوئی۔ فرمانے لگے : اگر تو یہودیہ، عسائیہ، مجوسیہ ہوئی تو قتل کردی جائے گی تو وہ عورت کہنے لگی : پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا : اپنی قسم کا کفارہ دے اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں کو جمع کر۔

20050

(۲۰۰۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ السَّرْخَسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ : أَنَّ لَیْلَی بِنْتَ الْعَجْمَائِ مَوْلاَتَہُ قَالَتْ ہِیَ یَہُودِیَّۃٌ وَہِیَ نَصْرَانِیَّۃٌ وَکُلُّ مَمْلُوکٍ لَہَا مُحَرَّرٌ وَکُلُّ مَالٍ لَہَا ہَدْیٌ إِنْ لَمْ یُطَلِّقِ امْرَأَتَہُ إِنْ لَمْ تُفَرِّقْ بَیْنَہُمَا فَأَتَی زَیْنَبَ فَانْطَلَقَتْ مَعَہُ فَقَالَتْ ہَا ہُنَا ہَارُوتُ وَمَارُوتُ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ اللَّہُ مَا قُلْتُ کُلُّ مَالٍ لِی ہَدْیٌ وَکُلُّ مَمْلُوکٍ لِی مُحَرَّرٌ وَہِیَ یَہُودِیَّۃٌ وَہِیَ نَصْرَانِیَّۃٌ قَالَتْ خَلِّی بَیْنَ الرَّجُلِ وَامْرَأَتِہِ قَالَ فَأَتَیْتُ حَفْصَۃَ فَأَرْسَلْتُ إِلَیْہَا کَمَا قَالَتْ زَیْنَبُ قَالَتْ خَلِّی بَیْنَ الرَّجُلِ وَامْرَأَتِہِ فَأَتَیْتُ ابْنَ عُمَرَ فَجَائَ مَعِی فَقَامَ بِالْبَابِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَتْ بِأَبِی أَنْتَ وَأَبُوکَ قَالَ أَمِنْ حِجَارَۃٍ أَنْتِ أَمْ مِنْ حَدِیدٍ أَتَتْکِ زَیْنَبُ وَأَرْسَلَتْ إِلَیْکِ حَفْصَۃُ قَالَتْ قَدْ حَلَفْتُ بِکَذَا أَوْ کَذَا قَالَ کَفِّرِی عَنْ یَمِینِکِ وَخَلِّی بَیْنَ الرَّجُلِ وَامْرَأَتِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا فِی غَیْرِ الْعِتْقِ فَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَنَّ الْعَتَاقَ یَقَعُ وَکَذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَکَأَنَّ الرَّاوِیَ قَصَّرَ بِنَقْلِہِ فِی رِوَایَۃِ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَوْ لَمْ یَکُنْ لَہَا فِی الْوَقْتِ مَمْلُوکٌ فَلَمْ یَتَعَرَّضُوا لَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٤٤) بکر بن عبداللہ مزنی حضرت ابورافع سے نقل فرماتے ہیں کہ لیلیٰ بنت عجما اس کی لونڈی تھی۔ کہنے لگی : یہ یہودیہ اور عیسائیہ ہے۔ اس کے تمام غلام آزاد ہیں اور اس کا تمام مال صدقہ ہے۔ اگر اس نے اپنی بیوی کو طلاق نہ دی اور ان دونوں کے درمیان تفریق نہ ہوئی۔ زینب آئی تو یہ اس کے ساتھ چلی۔ کہتی ہیں : کیا یہاں ہاروت و ماروت ہیں ؟ کہتی ہیں : اللہ جانتا ہے جو میں نے کہا : میرا تمام مال صدقہ ہے اور تمام غلام آزاد ہیں اور یہ یہودیہ یا عیسائیہ ہے۔ فرماتی ہیں کہ تم مرد اور عورت کا راستہ صاف کر دو ۔ میں ابن عمر (رض) کے پاس آیا۔ وہ میرے ساتھ آئے اور دروازے پر کھڑے ہوگئے۔ جب اس نے سلام کہا تو کہنے لگی : میرے اور تیرے باپ کی قسم ! ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : کیا تو پتھر یا لوہے سے ہے ؟ حفصہ نے تیرے پاس زینب کو روانہ کیا تھا۔ کہتی ہیں : میں نے فلاں فلاں قسم کھائی ہے۔ کہنے لگے : اپنی قسم کا کفارہ دے اور مرد اور عورت کا راستہ چھوڑ دے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ گردن کی آزادی کے علاوہ ہے، ابن عمر (رض) سے دوسری سند سے ہے کہ آزادی بھی واقع ہوجاتی ہے اور اس طرح ابن عباس (رض) سے بھی منقول ہے۔

20051

(۲۰۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ خُشْکُنَانَۃُ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ مُوسَی الْخَتِّیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ عَنِ الْعَوَّامِ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ بِالْمَشْیِ أَوْ مَالُہُ فِی الْمَسَاکِینِ أَوْ فِی رِتَاجِ الْکَعْبَۃِ أَنَّہَا یَمِینٌ یُکَفِّرُہَا إِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِینَ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٤٥) مجاہد حضرت عمر اور حضرت عائشہرضی اللہ عنہا سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : آدمی پیدل چل کر حج کرنے کی قسم اٹھاتا ہے یا یہ کہ اس کا مال مسکینوں میں صدقہ ہے یا کعبہ کی تعمیر میں ہے تو یہ قسم ہے۔ اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔

20052

(۲۰۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ وَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنِ الْمَشْیِ فَحَنِثَ بِالْمَشْیِ إِلَی الْکَعْبَۃِ فَأَفْتَاہُ بِکَفَّارَۃِ یَمِینٍ فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ بِہَذَا تَقُولُ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ ہَذَا قَوْلُ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی قَالَ مَنْ ہُوَ قَالَ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ۔
(٢٠٠٤٦) ربیع امام شافعی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا : پیدل چل کر حج کرنے کے بارے میں۔ لیکن قسم پوری نہ کرسکا تو وہ قسم کا کفارہ دے ؟ تو آدمی کہنے لگا : اے ابوعبداللہ ! آپ یہ کہتے ہیں ؟ فرمانے لگے : یہ اس کی بات جو مجھ سے بہتر تھیپوچھا : وہ کون تھے ؟ کہنے لگے : عطاء بن ابی رباح۔

20053

(۲۰۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ہَیْثَمٌ یَعْنِی ابْنَ خَارِجَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ عَنِ الْحَسَنِ وَحَجَّاجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُمَا قَالاَ فِیمَنْ قَالَ ہُوَ مُحْرِمٌ بِحَجَّۃٍ فَحَنِثَ فِیہِ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔
(٢٠٠٤٧) منصور نے حسن سے اور حجاج نے عطاء سے نقل کیا ہے کہ یہ دونوں حضرات اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں جس نے کہا کہ وہ حج کا احرام باندھے گا پھر حانث ہوگیا کہ اس پر قسم کا کفارہ ہے۔

20054

(۲۰۰۴۸) قَالَ الشَّیْخُ وَمَنْ قَالَ بِہَذَا الْقَوْلِ یُشْبِہُ أَنْ یَحْتَجَّ بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِیدِ وَأَحْمَدُ بْنُ عِیسَی وَیُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ کَعْبِ بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَۃَ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : کَفَّارَۃُ النَّذْرِ کَفَّارَۃُ الْیَمِینِ۔ سَقَطَ مِنْ رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَبُو الْخَیْرِ فَلَمْ یَذْکُرْہُ فِی إِسْنَادِہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَیُونُسَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی۔ [صحیح]
(٢٠٠٤٨) عقبہ بن عامر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

20055

(۲۰۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِیَ بِہِ وَجْہُ اللَّہِ ۔ [ضعیف۔ مسند احمد ۶۷۱۴۔ ۶۹۷۵]
(٢٠٠٤٩) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : نذر وہ ہے جس کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کی جائے۔

20056

(۲۰۰۵۰) وَاحْتَجَّ بَعْضُ مَنْ ذَہَبَ مَذْہَبَہُ بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی بَعْضُ بَنِی السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ حِینَ ارْتَبَطَ فَتَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِی أَنْ أَہْجُرَ دَارَ قَوْمِی الَّتِی أَصَبْتُ فِیہَا الذَّنْبَ وَأُجَاوِرَکَ وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِی صَدَقَۃً إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یُجْزِئُ عَنْکَ الثُّلُثُ مِنْ مَالِکَ ۔ وَرَوَاہُ مَالِکٌ فِی الْمُوَطَّإِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَفْصٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ أَنَّ جَدَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ حِینَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ فَذَکَرَہُ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ أَوْ غَیْرِہِ نَحْوَہُ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٥٠) بنوسائب بن ابی لبابہ فرماتے ہیں کہ جب ابو لبابہ نے اپنے آپ کو ستون سے باندھا۔ اللہ نے اس کی توبہ قبول کی تو کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میں اپنا وہ گھر چھوڑنا چاہتا ہوں جس میں گناہ سر زد ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پڑوس میں رہنا چاہتا ہوں اور اپنا سارا مال اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا چاہتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے مال کا ثلث حصہ صدقہ کرو یہ کفایت کر جائے گا۔

20057

(۲۰۰۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- أَوْ أَبُو لُبَابَۃَ أَوْ مَنْ شَائَ اللَّہُ : إِنَّ مِنْ تَوْبَتِی أَنْ أَہْجُرَ دَارَ قَوْمِی الَّتِی أَصَبْتُ فِیہَا الذَّنْبَ وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مِلْکِی کُلِّہِ صَدَقَۃً قَالَ : یُجْزِئُ عَنْکَ الثُّلُثُ ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٥١) ابن کعب بن مالک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے یا ابولبابہ یا جسے اللہ نے چاہا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہنے لگے : میں اپنی توبہ کی وجہ سے اپنے قبیلہ کے گھر کو اللہ کے راستہ میں صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صرف مال کا تیسرا حصہ صدقہ کرو، یہ تجھے کفایت کر جائے گا۔

20058

(۲۰۰۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی ابْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ أَبُو لُبَابَۃَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَالْقِصَّۃُ لأَبِی لُبَابَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ ہُوَ بِہَذَا اللَّفْظِ فِی قِصَّۃِ أَبِی لُبَابَۃَ فَأَمَّا مَا قَالَ لِکَعْبِ بْنِ مَالِکٍ فَغَیْرُ مُقَدَّرٍ بِالثُّلُثِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٥٢) ابن کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ وہ ابولبابہ تھے اور ابوداؤد بھی ابولبابہ کا تذکرہ کرتے ہیں۔

20059

(۲۰۰۵۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تِیبَ عَلَیْہِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُرِیدُ أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِی صَدَقَۃً إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمْسِکْ بَعْضَ مَالِکَ فَہُوَ خَیْرٌ لَکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ وَقِیلَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ۔ وَہَذَا حَدِیثٌ صَحِیحٌ وَالأَوَّلُ مُخْتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ وَلاَ یَثْبُتُ مَوْصُولاً وَلاَ یَصِحُّ الاِحْتِجَاجُ بِہِ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ فَأَبُو لُبَابَۃَ إِنَّمَا أَرَادَ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِمَالِہِ شُکْرًا لِلَّہِ تَعَالَی حِینَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُمْسِکَ بَعْضَ مَالِہِ کَمَا قَالَ لِکَعْبِ بْنِ مَالِکٍ وَلَمْ یَبْلُغْنَا أَنَّہُ نَذَرَ شَیْئًا أَوْ حَلَفَ عَلَی شَیْئٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٠٥٣) عبداللہ بن کعب بن مالک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا، جب ان کی توبہ قبول کی گئی : اے اللہ کے رسول ! میں اپنا مال صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا بعض مال روک لو، یہ تیرے لیے بہتر ہے۔
ابولبابہ نے اللہ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اپنا مال اللہ کے راستے میں دینا چاہا تو جس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعب بن مالک کو اپنا سارا مال دینے سے روکا تھا، اسی طرح ابولبابہ کو بھی روکا۔ نہ تو انھوں نے نذرمانی تھی اور نہ قسم اٹھائی تھی۔

20060

(۲۰۰۵۴) وَأَمَّا الْمَذْہَبُ الثَّالِثُ فَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی حَاضِرٍ قَالَ : حَلَفَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ آلِ ذِی أَصْبَحَ فَقَالَتْ مَالُہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَجَارِیَتُہَا حُرَّۃٌ إِنْ لَمْ یَفْعَلْ کَذَا وَکَذَا لِشَیْئٍ یَکْرَہُہُ زَوْجُہَا فَحَلَفَ زَوْجُہَا أَنْ لاَ یَفْعَلَہُ فَسُئِلَ عَنْ ذَلِکَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَقَالاَ أَمَّا الْجَارِیَۃُ فَتُعْتَقُ وَأَمَّا قَوْلُہَا مَالِی فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَتَصَّدَّقُ بِزَکَاۃِ مَالِہَا کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ مَا دَلَّ عَلَی جَوَازِ التَّکْفِیرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی مَعْنَاہُ مَذْہَبٌ آخَرُ۔ [صحیح]
(٢٠٠٥٤) عثمان بن ابی حاضر فرماتے ہیں کہ ایک آل ذی اصبح کی ایک عورت نے قسم کھائی۔ کہنے لگی : اس کا مال اللہ کے راستہ میں ہے، اس کی لونڈی آزاد ہے، اگر اس نے یہ کام نہ کیا۔ اس کا خاوند اس کو ناپسند کرتا تھا۔ اس کے خاوند نے قسم اٹھائی کہ وہ یہ کام نہ کرے گا۔ اس کے متعلق ابن عباس، ابن عمر (رض) سے سوال کیا گیا تو فرمایا : لونڈی آزاد ہے، لیکن اس کے مال کی زکوۃ ادا کی جائے گی۔ ابن عباس، ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ کفارہ بھی ادا کرے۔

20061

(۲۰۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ہُوَ ابْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْجُوَیْرِیَۃِ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَجُلٍ عَلَیْہِ مِائَۃُ بَدَنَۃٍ إِنْ کَلَّمَ أَخَاہُ قَالَ : یُہْدِی ثَلاَثِینَ بَدَنَۃً وَیُکَلِّمُ أَخَاہُ۔ [صحیح]
(٢٠٠٥٥) ابو جویریہ فرماتے ہیں کہ اس نے ابن عباس (رض) سے اس آدمی کے بارے میں سنا جس کے ذمہ سو اونٹ تھے، اگر وہ اپنے بھائی سے کلام کرے کہ وہ تیس اونٹ قربان کرے اور اپنے بھائی سے کلام کرے۔

20062

(۲۰۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ الأَیْلِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ نَذَرَ أَنْ یُطِیعَ اللَّہَ فَلْیُطِعْہُ وَمَنْ نَذَرَ أَنْ یَعْصِیَ اللَّہَ فَلاَ یَعْصِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَأَبِی نُعَیْمٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۸۶]
(٢٠٠٥٦) قاسم بن محمد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اطاعت میں نذر مانی وہ اطاعت کرے۔ جس نے اللہ کی نافرمانی میں نذر مانی وہ نافرمانی نہ کرے۔

20063

(۲۰۰۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ وَلاَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَکَانَ فِی حَدِیثِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ بِہَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ نَذَرَتْ وَہَرَبَتْ عَلَی نَاقَۃٍ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- إِنْ نَجَّاہَا اللَّہُ عَلَیْہَا لَتَنْحَرَنَّہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- ہَذَا الْقَوْلَ وَأَخَذَ نَاقَتَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلَمْ یَأْمُرْہَا أَنْ تَنْحَرَ مِثْلَہَا وَلاَ تُکَفِّرَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَبِذَلِکَ نَقُولُ إِنَّ مَنْ نَذَرَ تَبَرُّرًا أَنْ یَنْحَرَ مَالَ غَیْرِہِ فَالنَّذْرُ سَاقِطٌ عَنْہُ وَمَنْ نَذَرَ مَا لاَ یَطِیقُ أَنْ یَعْمَلَہُ بِحَالٍ سَقَطَ النَّذْرُ عَنْہُ لأَنَّہُ لاَ یَمْلِکُ أَنْ یَعْمَلَہُ فَہُوَ کَمَا لاَ یَمْلِکُ مَا سِوَاہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۴۱]
(٢٠٠٥٧) عمران بن حصین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نافرمانی اور جس کا ابن آدم مالک نہیں اس میں نذر نہیں ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : عبدالوہاب ثقفی نقل فرماتے ہیں کہ انصار کی ایک عورت تھی۔ اس نے نذر مانی اور اپنی اونٹنی پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھاگ آئی اور کہا کہ نے اس کو نجات دی تو وہ اس کو ذبح کرے گی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات کہی اور اونٹنی پکڑ لی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ذبح کا حکم دیا اور نہ ہی کفارے کے بارے میں فرمایا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جس نے نذر مانی اور غیر کے مال سے اپنی نذر پوری کرنا چاہی تو نذر ساقط ہوجائے گی۔ کیوں ایسی نذر کا پورا کرنا نہیں ہوتا جس کا انسان مالک نہیں ہے۔

20064

(۲۰۰۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ عَائِذٍ الطَّائِیُّ قَالَ قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ رَجُلٌ نَذَرَ أَنْ یَنْحَرَ ابْنَہُ فَقَالَ لَعَلَّکَ مِنَ الْقَیَّاسِینَ مَا عَلِمْتُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ کَانَ أَطْلَبَ لَعِلْمٍ فِی أُفُقٍ مِنَ الآفَاقِ مِنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ۔ [صحیح۔ للشعبی]
(٢٠٠٥٨) ایوب بن عائذطائی فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی سے کہا کہ ایک آدمی نے نذر مانی کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے گا۔ کہنے لگے : معلوم ہوتا ہے تو قیاس کرنے والوں میں سے ہے میں نہیں جانتا لوگوں میں سے ایک کو کہ وہ کناروں سے یعنی اطروف سے علم کو حاصل کرلیں گے مسروق سے بڑھ کر۔ فرماتے ہیں : نافرمانی میں نذر نہیں ہے۔

20065

(۲۰۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ ہَذَا الْحَدِیثُ لَمْ یَسْمَعْہُ الزُّہْرِیُّ مِنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [صحیح]
(٢٠٠٥٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نافرمانی میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

20066

(۲۰۰۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ فِی کِتَابِ یُونُسَ الأَصْلِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔ [صحیح]
(٢٠٠٦٠) ابوسلمہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نافرمانی میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم والا ہے۔

20067

(۲۰۰۶۱) قَالَ یَعْقُوبُ وَحَدَّثَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ الأُمَوِیُّ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ خَالِدٍ أَنْبَأَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَ أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَإِنَّمَا سَمِعَہُ مِنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٦١) ابوسلمہ بن عبدالرحمن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نافرمانی میں نذر نہیں۔ اس کا کفارہ قسم والا ہے۔

20068

(۲۰۰۶۲) حَدَّثَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ فِرَاسٍ الْمَالِکِیُّ بِمَکَّۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی عَنْ سُلَیْمَانَ ہُوَ ابْنُ بِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ الَّذِی کَانَ یَسْکُنُ الْیَمَامَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یُخْبِرُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٦٢) ابوسلمہ بن عبدالرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نافرمانی میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

20069

(۲۰۰۶۳) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا وَہَمٌ مِنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ فَیَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ إِنَّمَا رَوَاہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- کَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٦٣) سلیمان بن بلال نے بھی اس طرح ذکر کیا ہے۔

20070

(۲۰۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالَ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ حَدَّثَ أَبُو سَلَمَۃَ فَدَلَّ ذَلِکَ عَلَی أَنَّ الزُّہْرِیَّ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَتَصْدِیقُ ذَلِکَ حَدِیثُ أَیُّوبَ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ قَالَ أَحْمدُ وَإِنَّمَا الْحَدِیثُ حَدِیثُ عَلِیِّ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصِینٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ أَبُو دَاوُدَ أَرَادَ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ أَرْقَمَ وَہِمَ فِیہِ وَحَمَلَہُ عَنْہُ الزُّہْرِیُّ وَأَرْسَلَہُ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاہُ بَقِیَّۃُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ بِإِسْنَادِ عَلِیِّ بْنِ الْمُبَارَکِ مِثْلَہُ۔ [صحیح۔ لابن المبارک]
(٢٠٠٦٤) عمران بن حصین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح نقل فرماتے ہیں۔

20071

(۲۰۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ ہُوَ ابْنُ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی أَنْبَأَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی حَنْظَلَۃَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ لاَ نَذْرَ فِی غَضَبٍ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٦٥) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غصہ میں نذر ماننا نہیں ہے۔ اس کا کفارہ قسم والا ہے۔

20072

(۲۰۰۶۶) وَرَوَاہُ ہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی حَنْظَلَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِمْرَانَ مِثْلَہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرِ بْنِ طُوَیْطٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی اللَّیْثِ حَدَّثَنِی ہِقْلُ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ مَشْہُورٌ بِمُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیِّ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٦٦) ھقل نے بھی اس طرح ذکر کیا ہے۔

20073

(۲۰۰۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ بواحد]
(٢٠٠٦٧) عمران بن حصین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نافرمانی میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم والا ہے۔

20074

(۲۰۰۶۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نَذْرَ فِی غَضَبٍ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ الزُّبَیْرُ الْحَنْظَلِیُّ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عِمْرَانَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ بواحد]
(٢٠٠٦٨) عمران بن حصین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ناراضگی میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

20075

(۲۰۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ قِیلَ لِمُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیِّ سَمِعَ أَبُوکَ مِنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ لاَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ہَذَا ۔ [صحیح۔ لابن معین]
(٢٠٠٦٩) یحییٰ بن معین فرماتے ہیں کہ محمد بن زبیرحنظلی سے کہا گیا کہ تیرے والد نے عمران بن حصین سے سنا ہے ؟ فرمایا : نہیں۔

20076

(۲۰۰۷۰) مَا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَجُلاً حَدَّثَہُ أَنَہُ سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ حَلَفَ أَنَّہُ لاَ یُصَلِّی فِی مَسْجِدِ قَوْمِہِ فَقَالَ عِمْرَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ وَقِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیِّ عَنْ رَجُلٍ صَحِبَہُ عَنْ عِمْرَانَ۔ [صحیح۔ بدون القصۃ]
(٢٠٠٧٠) محمد بن زبیرحنظلی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے بیان کیا کہ اس نے عمران بن حصین سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا جس نے قسم اٹھائی کہ وہ اپنی قوم کی مسجد میں نماز نہ پڑھے گا۔ عمران کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اللہ کی نافرمانی میں نذر نہیں، اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

20077

(۲۰۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ رَجُلٍ صَحِبَہُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : النَّذْرُ نَذْرَانِ فَمَا کَانَ مِنْ نَذْرٍ فِی طَاعَۃِ اللَّہِ فَذَلِکَ لَکَ وَفِیہِ الْوَفَائُ وَمَا کَانَ مِنْ نَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ فَذَلِکَ لِلشَّیْطَانِ وَلاَ وَفَائَ فِیہِ فَیُکَفِّرُہُ مَا یُکَفِّرُ الْیَمِینَ ۔ وَقِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٧١) محمد بن زبیر عمران بن حصین کے شاگرد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر دو قسم کی ہے : 1 نذر جو اللہ کی اطاعت میں ہو اس کو پورا کرنا ضروری ہے۔ 2 وہ نذر جو اللہ کی نافرمانی کی ہو۔ یہ شیطان کے لیے ہے اس کا پورا کرنا درست نہیں ہے۔ اس کا کفارہ قسم والا کفارہ ہے۔

20078

(۲۰۰۷۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادِہِ: لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ أَوْ فِی غَضَبٍ وَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ۔ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ۔ وَلاَ یَصِحُّ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ سَمَاعٌ مِنْ وَجْہٍ صَحِیحٍ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔ [صحیح]
(٢٠٠٧٢) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نافرمانی میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہی ہے۔
(ب) سفیان اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ نافرمانی اور غضب میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کے کفارہ کی طرح ہے۔

20079

(۲۰۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ لَمْ یَصِحَّ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمَاعٌ مِنْ وَجْہٍ صَحِیحٍ یَثْبُتُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمُہُ اللَّہُ وَمُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیُّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [صحیح۔ لابن المدینی]
(٢٠٠٧٣) سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے

20080

(۲۰۰۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ : مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَیْرِ الْحَنْظَلِیُّ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ وَفِیہِ نَظَرٌ۔ [صحیح۔ للبخاری]
(٢٠٠٧٤) سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے

20081

(۲۰۰۷۵) قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الْحَسَنِ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مَہْرُوَیْہِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ اللَّیْثِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَخِی ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ مُبَارَکِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : کَفَّارَۃُ النَّذْرِ کَفَّارَۃُ الْیَمِینِ ۔ زَادَ أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاوُدَ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ أَبُو حَاتِمٍ وَہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ رَوَی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ مُبَارَکِ بْنِ فَضَالَۃَ ہَذَا الْحَدِیثَ الْوَاحِدَ وَقَدْ رَوَی مُبَارَکٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ أَحَادِیثَ۔ [صحیح]
(٢٠٠٧٥) حضرت حسن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔

20082

(۲۰۰۷۶) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَأَصَحُّ شَیْئٍ فِیہِ عَنِ الْحَسَنِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ ہَیَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ الْبَرْجَمِیِّ: أَنَّ غُلاَمًا لأَبِیہِ أَبَقَ فَجَعَلَ لِلَّہِ عَلَیْہِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَیْہِ لَیَقْطَعَنَّ یَدَہُ فَلَمَّا قَدَرَ عَلَیْہِ بَعَثَنِی إِلَی عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَحُثُّ فِی خُطْبَتِہِ عَلَی الصَّدَقَۃِ وَیَنْہَی عَنِ الْمُثْلَۃِ فَقَالَ قُلْ لأَبِیکَ فَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ وَلْیَتَجَاوَزْ عَنْ غُلاَمِہِ قَالَ وَبَعَثَنِی إِلَی سَمُرَۃَ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَحُثُّ فِی خُطْبَتِہِ عَلَی الصَّدَقَۃِ وَیَنْہَی عَنِ الْمُثْلَۃِ فَقُلْ لأَبِیکَ یُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ وَلْیَتَجَاوَزْ عَنْ غُلاَمِہِ۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ مَوْصُولٌ إِلاَّ أَنَّ الأَمْرَ بِالتَّکْفِیرِ عَنْ یَمِینِہِ مَوْقُوفٌ فِیہِ عَلَی عِمْرَانَ وَسَمُرَۃَ وَأَمَّا الْہَیَّاجُ بْنُ عِمْرَانَ فَإِنَّہُ مُخْتَلَفٌ فِی اسْمِہِ فَقِیلَ ہَکَذَا وَقِیلَ حَیَّانُ بْنُ عِمْرَانَ الْبَرْجَمِیُّ۔ [صحیح]
(٢٠٠٧٦) حضرت حسن ھیاج بن عمران برجمی سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کے والد کا غلام بھاگ گیا، اس نے قسم کھائی اگر اس پر قدرت پائی تو ضرور اس کا ہاتھ کاٹے گا۔ جب میرے والدنے اس پر قدرت پا لی تو مجھے عمران بن حصین کی طرف روانہ کیا۔ میں نے ان سے سوال کیا۔ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا ، آپ خطبہ کے دوران صدقہ کی ترغیب دے رہے تھے اور مثلہ سے منع کررہے تھے۔ انھوں نے کہا : اپنیوالد سے کہہ کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور غلام کو معاف کر دو ۔ ھیاج کہتے ہیں : میرے باپ نے سمرہ کی طرف روانہ کیا۔ انھوں نے کہا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا، آپ خطبہ کے دوران صدقہ پر ابھار رہے تھے اور مثلہ سے منع فرما رہے تھے۔ فرمانے لگے : اپنے باپ سے کہو کہ اپنی قسم کا کفارہ دو اور اپنے غلام کو معاف کر دو ۔

20083

(۲۰۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّبَعِیُّ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ بْنُ خَالِدٍ الأَیْلِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَدِّ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ یُسَمِّہِ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ یَطِقْہُ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فَأَطَاقَہُ فَلْیَفِ بِہِ ۔ وَہَکَذَا رُوِیَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی تَارَۃً عَنْہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ بُکَیْرٍ وَتَارَۃً عَنْہُ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ وَرَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [منکر]
(٢٠٠٧٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نذر مانی، لیکن نام نہ لیا اس کا کفارہ قسم والا ہے اور جس نے نافرمانی والی نذر مانی اس کا کفارہ بھی قسم والا ہے اور جس نے ایسی نذر مانی جس کی وہ طاقت نہیں رکھتا، اس کا کفارہ بھی قسم والا ہے اور جس نے نذر مانی جس کی وہ طاقت رکھتا ہے تو وہ اس کو پورا کرے۔

20084

(۲۰۰۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْجَارُودِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا خَطَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ النَّذْرَ نَذْرَانِ فَمَا کَانَ لِلَّہِ فَکَفَّارَتُہُ الْوَفَائُ بِہِ وَمَا کَانَ لِلشَّیْطَانِ فَلاَ وَفَائَ لَہُ وَعَلَیْہِ کَفَّارَۃُ یَمِینٍ ۔ [حسن]
(٢٠٠٧٨) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر کی دو قسمیں ہیں : 1 جو اللہ کے لیے ہو اس کا کفارہ اس کو پورا کرنا ہے۔ 2 جو شیطان کے لیے ہو اس کو پورا نہیں کیا جاتا بلکہ قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوتا ہے۔

20085

(۲۰۰۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : أَتَتِ امْرَأَۃٌ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَتْ إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ ابْنِی فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لاَ تَنْحَرِی ابْنَکِ وَکَفِّرِی عَنْ یَمِینِکِ فَقَالَ شَیْخٌ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَالِسٌ وَکَیْفَ یَکُونُ فِی ہَذَا کَفَّارَۃٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِنَّ اللَّہَ یَقُولُ {وَالَّذِینَ یُظَاہِرُونَ مِنْ نِسَائِہِمْ} [المجادلۃ ۳] ثُمَّ جَعَلَ فِیہِ مِنَ الْکَفَّارَۃِ مَا قَدْ رَأَیْتَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ جَعْفَرٍ فَقَالَ لَہُ شَیْخٌ وَکَیْفَ تَکُونُ کَفَّارَۃٌ فِی طَاعَۃِ الشَّیْطَانِ فَقَالَ بَلَی أَلَیْسَ اللَّہُ یَقُولُ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ۔وَخَالَفَہُ عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : یَذْبَحُ کَبْشًا۔ [صحیح]
(٢٠٠٧٩) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا ، وہ فرما رہے تھے کہ ایک عورت ابن عباس (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میں نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : اپنے بیٹے کو ذبح مت کر اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔ ایک بزرگ ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہنے لگے : اس میں کفارہ کیسے ؟ تو ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ نے فرمایا : { وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِ ہِمْ } [المجادلۃ ٣] ” وہ لوگ جو اپنی عورتوں سے ظہار کرلیتے ہیں۔ “ پھر اس میں کفارہ ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں۔
(ب) جعفر کی روایت ہے کہ بزرگ نے فرمایا : شیطان کی اطاعت میں کفارہ کیسے ہوگا ؟ تو فرمانے لگے : کیوں نہیں کیا اللہ فرماتے نہیں۔۔۔ اس کے ہم معنیٰ ذکر کیا۔
(ج) عکرمہ ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک مینڈھا ذبح کرے۔

20086

(۲۰۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ وَخَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَذْبَحَ ابْنَہُ قَالَ : یَذْبَحُ کَبْشًا۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ۔ [صحیح]
(٢٠٠٨٠) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جس نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کی نذر مانی وہ ایک مینڈھا ذبح کرے۔

20087

(۲۰۰۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ ابْنِی فَأَمَرَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِکَبْشٍ وَقَالَ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ۲۱] کَذَا وَجَدْتُہُ فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ فِی الْجَامِعِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَجُلاً أَتَاہُ فَقَالَ إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ نَفْسِی فَقَالَ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ۲۱] فَأَمَرَہُ بِکَبْشٍ فَسُئِلَ عَطَاء ٌ أَیْنَ یَذْبَحُ الْکَبْشَ قَالَ بِمَکَّۃَ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(٢٠٠٨١) ابن جریج حضرت عطاء (رح) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن عباس (رض) سے کہا : میں نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے تو ابن عباس (رض) نے ایک مینڈھا ذبح کرنے کا حکم دے دیا۔ فرماتے ہیں : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ٢١] ” تمہارے لیے رسول اللہ کی زندگی میں اچھا نمونہ ہے۔ “ انھوں نے مینڈھا ذبح کرنے کا حکم دیا۔ حضرت عطاء سے سوال کیا گیا کہ وہ مینڈھا کہاں ذبح کرے ؟ فرمایا : مکہ میں۔

20088

(۲۰۰۸۲) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَذْبَحَ نَفْسَہُ قَالَ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ۲۱] فَأَفْتَاہُ بِکَبْشٍ۔ ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ رِوَایَۃَ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ خَطَأٌ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح]
(٢٠٠٨٢) عطاء ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اس آدمی کے بارے میں جس نے اپنے آپ کو ذبح کرنے کی نذر مانی کہ { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ٢١] ” تمہارے لیے رسول اللہ کی زندگی میں اچھا نمونہ ہے۔ “ تو انھوں نے ایک مینڈھے کا فتویٰ دیا۔

20089

(۲۰۰۸۳) أخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْفَوَارِسِ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ أَخُو الشَّیْخِ أَبِی الْفَتْحِ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ سَعِیدٍ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَخِی ابْنِ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَمِّی قَالَ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَزَعَمَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ إِنِّی نَذَرْتُ لأَنْحَرَنَّ نَفْسِی فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ۲۱] ثُمَّ تَلاَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا {وَفَدَیْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیمٍ} [الصافات ۱۰۷] وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ أَرَادَ بِرَسُولِ اللَّہِ إِبْرَاہِیمَ النَّبِیَّ -ﷺ- وَعَلَی نَبِیِّنَا وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِیمَنْ نَذَرَ أَنْ یَنْحَرَ نَفْسَہُ فَتْوَی أُخْرَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠٠٨٣) عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ ایک آدمی ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں نے اپنے آپ کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے تو ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ٢١] ” تمہارے لیے رسول اللہ کی زندگی میں اچھا نمونہ ہے۔ “ پھر ابن عباس (رض) نے پڑھا۔ { وَفَدَیْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ } [الصافات ١٠٧] ” کہ ہم نے عظیم بدلہ دیا۔ “ یہ دلالت کرتا ہے کہ رسول اللہ سے مراد یہاں ابراہیم (علیہ السلام) ہیں اور ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر۔
(ب) ابن عباس (رض) سے اس بارے میں دوسرا فتویٰ بھی منقول ہے۔

20090

(۲۰۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ نَفْسِی قَالَ وَعِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَجُلٌ یُرِیدُ أَنْ یَخْرُجَ إِلَی الْجِہَادِ وَمَعَہُ أَبَوَاہُ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مُشْتَغِلٌ یَقُولُ لَہُ أَقِمْ مَعَ أَبَوَیْکَ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَقُولُ إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ نَفْسِی فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَا أَصْنَعُ بِکَ اذْہَبْ فَانْحَرْ نَفْسَکَ فَلَمَّا فَرَغَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنَ الرَّجُلِ وَأَبَوَیْہِ قَالَ عَلَیَّ بِالرَّجُلِ فَذَہَبُوا فَوَجَدُوہُ قَدْ بَرَکَ عَلَی رُکْبَتَیْہِ یُرِیدُ أَنْ یَنْحَرَ نَفْسَہُ فَجَائُ وا بِہِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ وَیْحَکَ لَقَدْ أَرَدْتَ أَنْ تُحِلَّ ثَلاَثَ خِصَالٍ أَنْ تُحِلَّ بَلَدًا حَرَامًا وَتَقْطَعَ رَحْمًا حَرَامًا نَفْسُکُ أَقْرَبُ الأَرْحَامِ إِلَیْکَ وَأَنْ تَسْفِکَ دَمًا حَرَامًا أَتَجِدُ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاذْہَبْ فَانْحَرْ فِی کُلِّ عَامٍ ثُلُثًا لاَ یَفْسُدُ اللَّحْمُ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرِوَایَۃُ ابْنِ نُمَیْرٍ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ قَالَ کُرَیْبٌ فَشَہَدْتُہُ عَامَیْنَ فَأَمَّا الثَّالِثُ فَلاَ أَدْرِی مَا فَعَلَ۔ [صحیح]
(٢٠٠٨٤) کریب ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : میں نے اپنے آپ کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، راوی فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کے پاس اس وقت ایک آدمی تھا جو جہاد کے لیے جانا چاہتا تھا، اس کے والدین بھی موجود تھے تو ابن عباس (رض) فرما رہے تھے : والدین کے ساتھ دو ۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ وہ کہنے لگا : میں نے اپنے آپ کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے تو ابن عباس فرماتے ہیں : کیا کروں ؟ جاؤ اپنے آپ کو قتل کرو۔ جب ابن عباس (رض) اس آدمی اور کے والدین سے فارغ ہوئے تو فرمایا :، اس آدمی کو میرے پاس لاؤ۔ وہ گئے تو اپنے آپ کو ذبح کرنے کے لیے تیار کررہا تھا۔ وہ اس کو ابن عباس (رض) کے پاس لے کر آئے تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : تو نے تین اشیاء کو حلال کرنے کی کوشش کی ہے :1 حرمت والے شہر کی حرمت کو ختم کرنا۔ 2 اور قطع رحمی کرنا، یعنی تیرا اپنا نفس سب سے زیادہ صلہ رحمی کا حق رکھتا ہے۔ 3 حرام خون بہانا۔ کیا تیرے پاس سو اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں فرمایا : جاؤ ہر سال تہائی حصہ اونٹوں کا ذبح کرو لیکن گوشت خراب نہ کرنا۔
(ب) کریب فرماتے ہیں کہ دو سال تک میں حاضر ہوتا رہا، لیکن تیسرے سال میں حاضر نہ ہوا، مجھے معلوم نہیں اس نے کیا کہ نہیں۔

20091

(۲۰۰۸۵) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ قَالَ الأَعْمَشُ فَبَلَغَنِی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : لَوِ اعْتَلَّ عَلَیَّ لأَمَرْتُہُ بِکَبْشٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ أَمَرَ فِی مِثْلِ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ بِکَبْشٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ اخْتِلاَفُ فَتَاوِیہِ فِی ذَلِکَ وَفِیمَنْ نَذَرَ أَنْ یَنْحَرَ ابْنَہُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ کَانَ یَقُولُہُ اسْتِدْلاَلاً وَنَظَرًا لاَ أَنَّہُ عَرَفَ فِیہِ تَوْقِیفًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٢٠٠٨٥) اعمش فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے مجھے خبر ملی۔ اگر کوئی میرے اوپر اسلحہ سونتے گا تو میں اس کو ایک مینڈھا ذبح کرنے کا حکم دوں گا۔

20092

(۲۰۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنِی رَجُلٌ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنَّ لاَ یُکَلِّمَ أَخَاہُ فَإِنْ کَلَّمَہُ فَہُوَ یَنْحَرُ نَفْسَہُ بَیْنَ الْمَقَامِ وَالرُّکْنِ فِی أَیَّامِ التَّشْرِیقِ فَقَالَ یَا ابْنَ أَخِی أَبْلِغْ مَنْ وَرَائَ کَ أَنَّہُ لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ لَوْ نَذَرَ أَنْ لاَ یَصُومَ رَمَضَانَ فَصَامَہُ کَانَ خَیْرًا لَہُ وَلَوْ نَذَرَ أَنْ لاَ یُصَلِّیَ فَصَلَّی کَانَ خَیْرًا لَہُ مُرْ صَاحِبَکَ فَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ وَلْیُکَلِّمْ أَخَاہُ۔ ہَذَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مُنْقَطِعٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٨٦) ابن عون فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا کہ فلاں آدمی نے اپنے بھائی سے کلام نہ کرنے کی قسم کھائی ہے کہ اگر اس نے کلام کرلی تو وہ ایامِ تشریق کے اندر مقام ابراہیم اور رکن کے درمیان اپنے آپ کو ذبح کرے گا۔ وہ فرمانے لگے : اے بھتیجے ! دوسروں کو بھی بتاؤ، نافرمانی کے اندر نذر نہیں ہوتی۔ اگر کسی نے رمضان کے روزے نہ رکھنے کی قسم کھائی ہو تو وہ روزے رکھے، یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ اگر نماز پڑھنے کی قسم اٹھائی ہے تو نماز پڑھنا اس کے لیے بہتر ہے، اپنے ساتھی کو کہو کہ قسم کا کفارہ دیں اور اپنے بھائی سے کلام کریں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔