hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

8. کتاب الاستسقائ

سنن البيهقي

6383

(۶۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ عِیسَی بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ بِالْکُوفَۃِ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الْمَوَاشِی وَانْقَطَعَتْ سُبُلُ النَّاسِ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ وَتَقَطَعَتِ السُّبُلُ۔ فَادْعُ اللَّہَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَۃِ إِلَی الْجُمُعَۃِ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَہَدَّمَتِ الْبُیُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَہَلَکَتِ الْمَوَاشِی فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : اللَّہُمَّ عَلَی رُئُ وسِ الْجِبَالِ وَالآکَامِ وَبُطُونِ الأَوْدِیَۃِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ۔ قَالَ : فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِینَۃِ انْجِیَابَ الثَّوْبِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شَرِیکٍ۔[صحیح۔ بخاری]
(٦٣٨٣) حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مویشی ہلاک ہوگئے ۔ لوگوں کی راہیں کٹ گئیں۔ امام شافعی کی روایت کے مطابق (راستے کٹ گئے) اللہ سے بارش کی دعا کیجیے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی ۔ راوی کہتا ہے کہ ہم پر جمعہ سے لے کر جمعہ تک بارش برسائی گئی تو ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! گھر منہدم ہوگئے راستے بند ہوگئے اور مویشی ہلاک ہوگئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر دعا فرمائی : اے اللہ ! ان بادلوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں ، ٹیلوں، وادیوں کے درمیان اور درختوں کے پیدا ہونے کی جگہ برسا دے۔ راوی کہتا ہے : مدینہ سے بادل یوں چھٹ گئے جیسے کپڑا چھٹ جاتا ہے۔

6384

(۶۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی الْمُصَلَّی فَاسْتَسْقَی ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، وَقَلَبَ رِدَائَ ہُ ، وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٣٨٤) حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف نکلے آپ نے بارش طلب کی اور قبلہ رخ ہوئے اور اپنی چادر کو پلٹایا اور دو رکعت نماز پڑھی۔

6385

(۶۳۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ : أَنَّہُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِیمٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیدٍ الَّذِی أُرِیَ النِّدَائَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ إِلَی الْمُصَلَّی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : کَانَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ : ہُوَ صَاحِبُ الأَذَانِ۔ وَلَکِنَّہُ وَہِمَ لأَنَّ ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِیُّ مَازِنُ الأَنْصَارِ قَالَ فِی التَّارِیخِ قُتِلَ یَوْمَ الْحَرَّۃِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّہِ الأَنْصَارِیُّ مِنْ بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ الْمَدَنِیُّ صَاحِبُ الأَذَانِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٣٨٥) حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا عبداللہ بن زید (جس کو خواب میں اذان سکھلائی گئی تھی) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف نکلے اور پہلی حدیث کی مثل بیان کیا۔
امام بخاری کہتے ہیں کہ یہ وہ عبداللہ نہیں جنہیں اذان سکھلائی گئی تھی بلکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہے۔

6386

(۶۳۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ الْمَدَنِیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کِنَانَۃَ مِنْ بَنِی مَالِکِ بْنِ حِسْلٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ الْوَلِیدَ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الاِسْتِسْقَائِ ۔ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : إِنَّمَا تَمَارَیْنَا فِی الْمَسْجِدِ فِی صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الاِسْتِسْقَائِ فَقَالَ : لاَ بَلْ أَرْسَلَ ابْنُ أَخِیکُمْ یَعْنِی الْوَلِیدَ وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ یَوْمَئِذٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَبَذِّلاً مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا فَجَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَلَمْ یَخْطُبْ خُطْبَتَکُمْ ہَذِہِ ، وَلَکِنْ لَمْ یَزَلْ فِی الدُّعَائِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّکْبِیرِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا کَانَ یُصَلِّی فِی الْعِیدَیْنِ۔ [حسن۔ ابن خزیمۃ]
(٦٣٨٦) ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ مجھے ولید نے ابن عباس (رض) کی طرف بھیجا کہ میں ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز استقاء کے متعلق دریافت کروں سو میں ان کے پاس آیا تو میں نے کہا : ان سے آپ نے مسجد میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ’ صلوۃ الاستسقائ ‘ کے متعلق ہمیں شک میں ڈال دیا ہے تو انھوں نے کہا : نہیں بلکہ تمہارے بھائی کے بیٹے ولید نے بھیجا ہے تب وہ مدینے کا امیر تھا تو تب ابن عباس نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عاجزی انکساری کرتے ہوئے اور گڑ گڑاتے ہوئے نکلے اور منبر پر بیٹھ گئے مگر تمہارے آج کے خطبے کی طرح خطبہ نہ دیا بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کرتے رہے اور گڑ گڑاتے رہے اور اللہ کی بڑائی بیان کرتے رہے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عیدین میں پڑھایا کرتے تھے۔

6387

(۶۳۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کِنَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَرْسَلَنِی أَمِیرٌ مِنَ الأُمَرَائِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنِ الصَّلاَۃِ فِی الاِسْتِسْقَائِ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا مَنَعَہُ أَنْ یَسْأَلَنِی خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَوَاضِعًا مُتَخَشِّعًا مُتَبَذِّلاً مُتَضَرِّعًا مُتَرَسِّلاً فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا یُصَلِّی فِی الْعِیدِ وَلَمْ یَخْطُبْ خُطْبَتِکُمْ۔ [حسن۔ حاکم، ابن خزیمہ]
(٦٣٨٧) ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ امیروں میں سے ایک امیرنے مجھے ابن عباس (رض) کی طرف بھیجا کہ میں ان سے صلوۃ الاستسقاء کے متعلق پوچھوں تو ابن عباس نے کہا : اسے کس نے روکا ہے میرے سے پوچھنے میں ۔ پھر انھوں نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عاجزی کرتے ہوئے خشوع و خضوع کرتے اور گڑ گڑاتے ہوئے نرمی سے چلتے ہوئے نکلے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عید کی پڑھاتے تھے اور آپ نے تمہارے خطبے کی طرح خطبہ نہ دیا۔

6388

(۶۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْطَاۃَ الْفَزَارِیِّ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ الْحَضْرَمِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا الدَّرْدَائِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((ابْغُونِی الضُّعَفَائَ فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِکُمْ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد، ترمذی]
(٦٣٨٨) جبیر بن نفیر حذرمی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو دردائ (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے : میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ میرے لیے تلاش کر وضعیفوں کمزوروں کو کہ بیشک تم رزق دیے جاتے ہو اور مدد کیے جاتے ہو اپنے کمزوروں کی وجہ سے۔

6389

(۶۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ الْہَمَذَانِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ طَلْحَۃَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ ظَنَّ أَنَّ لَہُ فَضْلاً عَلَی مَنْ دُونَہُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا نَصَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَذِہِ الأُمَّۃَ بِضَعِیفِہَا بِدَعْوَتِہِمْ وَصَلاَتِہِمْ وَإِخْلاَصِہِمْ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِیہِ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ۔ [صحیح بخاری]
(٦٣٨٩) مصعب بن سعد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے خیال کیا کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دیگر صحابہ سے افضل ہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے اس امت کی مدد کی ہے۔ ان کے کمزور لوگوں کی دعا، نماز اور اخلاص کی وجہ سے۔ اس حدیث کی تخریج امام بخاری (رح) نے کی ہے محمد بن طلحہ کی حدیث سے جو انھوں نے اپنے باپ سے بیان کی۔

6390

(۶۳۹۰) حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً فِی شَہْرِ رَمَضَانَ سَنَۃَ تِسْعٍ وَتِسْعِینَ وَثَلاَثِ مِائَۃٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الشَّاشِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ خُثَیْمٍ یَعْنِی ابْنَ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَہْلاً عَنِ اللَّہِ مَہْلاً فَإِنَّہُ لَوْلاَ شَبَابٌ خُشَّعٌ وَبَہَائِمُ رُتَّعٌ وَشُیُوخٌ رُکَّعٌ وَأَطْفَالٌ رُضَّعٌ لَصُبَّ عَلَیْکُمُ الْعَذَابُ صَبًّا))۔ إِبْرَاہِیمُ بْنُ خُثَیْمٍ غَیْرُ قَوِیٍّ وَلَہُ شَاہِدٌ بِإِسْنَادٍ آخَرَ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو یعلٰی]
(٦٣٩٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے ، وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹھہر جاؤ جلدی نہ کرو۔ اللہ سے یہ یقینی بات ہے کہ اگر خشوع و خضوع کرنے والے نوجوان نہ ہوتے اور چوپائے بلبلانے والے نہ ہوتے اور بزرگ (بوڑھے) جھکنے والے نہ ہوتے اور بچے چیخنے چلانے والے نہ ہوتے تو تم پر عذاب نازل کردیا جاتا۔ اس میں ابراہیم بن خثیم قوی نہیں ۔

6391

(۶۳۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدٍ یَعْنِی ابْنَ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ الْقَرَظَ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ عُبَیْدَۃَ یَعْنِی ابْنَ مُسَافِعٍ الدِّیلِیَّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ حَدَّثَہُ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَوْلاَ عِبَادٌ للَّہِ رُکَّعٌ وَصِبْیَۃٌ رُضَّعٌ وَبَہَائِمُ رُتَّعٌ لَصُبَّ عَلَیْکُمُ الْعَذَابُ صَبًّا ثُمَّ لَتُرَضُّنَّ رَضًّا))۔ [ضعیف۔ طبرانی فی الکبیر]
(٦٣٩١) ابن مسافع دہلی اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے اپنے دادا سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اللہ کے بندے رکوع کرنے والے نہ ہوں اور بچے گڑگڑانے والے نہ ہوں اور جانور بلبلانے والے نہ ہوں تو ضرور تم پر عذاب آجاتا۔

6392

(۶۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا السَّہْمِیُّ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثَلاَثُ دَعَوَاتٍ لاَ تُرَدُّ دَعْوَۃُ الْوَالِدِ ، وَدَعْوَۃُ الصَّائِمِ وَدَعْوَۃُ الْمُسَافِرِ))۔ [صحیح۔ الحافظ نقل فی السان ۱/۴۰]
(٦٣٩٢) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین ایسی دعائیں ہیں جو لوٹائی نہیں جاتیں : باپ کی دعا، روزے دار کی دعا اور مسافر کی دعا۔

6393

(۶۳۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ سَعْدٍ الطَّائِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو الْمُدِلَّۃِ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ تُرَدُّ دَعْوَتُہُمُ الإِمَامُ الْعَادِلُ وَالصَّائِمُ حَتَّی یُفْطِرَ وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُومِ تُحْمَلُ عَلَی الْغَمَامِ وَتُفْتَحُ لَہَا أَبْوَابُ السَّمَائِ وَیَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِی لأَنْصُرَنَّکَ وَلَوْ بَعْدَ حِینٍ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ ترمذی]
(٦٣٩٣) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین ایسے اشخاص ہیں جن کی دعا کو رد نہیں کیا جاتا : 1 عادل حکمران 2 روزے دار جب تک افطار نہ کر دے اور 3 مظلوم کی دعا بادلوں کے اوپر اٹھالی جاتی ہے اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : مجھے میری عزت کی قسم میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ وقت کے بعد ہی۔

6394

(۶۳۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ طَیِّبٌ لاَ یَقْبَلُ إِلاَّ الطَّیِّبَ وَإِنَّ اللَّہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا أَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِینَ قَالَ {یَا أَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّی بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِیمٌ} [المؤمنون: ۵۱] وَقَالَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ} [البقرۃ: ۱۷۲] ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ یَا رَبِّ یَا رَبِّ وَمَطْعَمُہُ حَرَامٌ ، وَمَشْرَبُہُ حَرَامٌ ، وَمَلْبَسُہُ حَرَامٌ ، وَقَدْ غُذِّیَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٣٩٤) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہیں اور صرف پاکیزہ ہی کو قبول کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے جو اس نے رسولوں کو حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” اے رسولو ! تم کھاؤ پاکیزہ چیزوں اور اعمال صالحہ کرو، جو تم اعمال کرتے ہو، بیشک میں جاننے والا ہوں “ [المؤمنون : ٥١] اور یہ بھی فرمایا : ” اے ایمان والو ! کھاؤ تم پاکیزہ چیزوں سے جو ہم نے تمہیں رزق دیا ہے “ [البقرۃ : ١٧٢] پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تذکرہ کیا ایک ایسے شخص کا جو لمبا سفر کرتا ہے غبار آلود پراگندہ بالوں والا اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلاتا ہے اور یا رب یا رب کہہ کر پکارتا ہے جبکہ اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام اور اس کی پرورش ہی حرام پر ہوئی تو اس کی دعا کیسے قبول کی جائے گی۔

6395

(۶۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ أَخْبَرَنِی شَرِیکُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّوَجَلَّ قَالَ مَنْ عَادَی لِی وَلِیًّا فَقَدْ بَارَزَنِی بِالْحَرْبِ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِی بِشَیْئٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَیْہِ ، وَمَا یَزَالُ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّی أُحِبَّہُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِی یَسْمَعُ بِہِ ، وَبَصَرَہُ الَّذِی یُبْصِرُ بِہِ، وَیَدَہُ الَّتِی یَبْطُشُ بِہَا، وَرِجْلَہُ الَّتِی یَمْشِی بَہَا وَلَئِنْ سَأَلَنِی عَبْدِی أَعْطَیْتُہُ، وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِی لأُعِیذَنَّہُ))۔ وَذَکَرَ بَاقِی الْحَدِیثِ قَدْ أَخْرَجْتُہُ فِی کِتَابِ الأَسْمَائِ وَالصِّفَاتِ مَعَ تَأْوِیلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ بخاری]
(٦٣٩٥) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جس نے میرے دوست (ولی) سے دشمنی کے اس نے میرے ساتھ اعلان جنگ کیا اور نہیں میرا کوئی بندہ میرا قرب حاصل کرتا کسی چیز کے ساتھ جو مجھے محبوب ہو اس میں سے جو میں نے اس پر فرائض فرض کیے اور وہ ہمیشہ نوافل کے ساتھ میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور وہ آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا وہ ہاتھ جس سے وہ چھوتا ہے اور اس کے وہ پاؤں جن سے وہ چلتا ہے۔ اگر میرے سے میرا بندہ مانگے تو میں اسے دے دیتا ہوں۔ اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرے تو میں اسے پناہ دے دیتا ہوں۔
امام بخاری نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں محمد بن عثمان بن کر امۃ سے بیان کیا ہے۔

6396

(۶۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الضَّبِّیُّ أَخْبَرَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَائِ فِی کُلِّ اثْنَیْنِ وَخَمِیسٍ فَیُغْفَرُ لِکُلِّ عَبْدٍ لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا إِلاَّ امْرَأً بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَخِیہِ شَحْنَائُ قَالَ فَیُقَالُ انْتَظِرْ ہَذَیْنِ حَتَّی یَصْطَلِحَا))۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : انْظُرُوا ہَذَیْنِ حَتَّی یَصْطَلِحَا۔ مَرَّتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٣٩٦) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر پیر اور جمعرات کو آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور ہر اس شخص کو معاف کیا جاتا ہے ، جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا مگر اس شخص کو معاف نہیں کرتا جس کے دل میں اپنے بھائی کے متعلق کینہ ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہا جاتا ہے کہ میں ان دونوں کو مہلت دیتا ہوں کہ وہ دونوں صلح صفائی کرلیں۔
اور ہمیں حدیث بیان کی جریر نے وہ سہل سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ایسی ہی حدیث بیان کی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ صلح کرلیں اور یہ بات دو مرتبہ کہی جاتی ہے۔

6397

(۶۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا بَشِیرُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَا نَقَضَ قَوْمٌ الْعَہْدَ قَطُّ إِلاَّ کَانَ الْقَتْلُ بَیْنَہُمْ ، وَمَا ظَہَرَتْ فَاحِشَۃٌ فِی قَوْمٍ قَطُّ إِلاَّ سَلَّطَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَیْہِمُ الْمَوْتَ ، وَلاَ مَنَعَ قَوْمٌ الزَّکَاۃَ إِلاَّ حَبَسَ اللَّہُ عَنْہُمُ الْقَطْرَ))۔ کَذَا رَوَاہُ بَشِیرُ بْنُ الْمُہاجِرِ۔ [منکر۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٣٩٧) ابن بریدہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی قوم کبھی بھی کسی عہد کو نہیں توڑتی مگر ان میں قتل ہوتا ہے اور کسی قوم میں کبھی فحاشی ظاہر نہیں ہوتی، مگر اللہ ان پر موت کو مسلط کردیتے ہیں اور نہیں روکتی کوئی قوم زکوۃ کو مگر اللہ تعالیٰ ان سے بارش کو روک لیتا ہے۔

6398

(۶۳۹۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَا نَقَضَ قَوْمٌ الْعَہْدَ قَطُّ إِلاَّ سَلَّطَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ عَدُوَّہُمْ ، وَلاَ فَشَتِ الْفَاحِشَۃُ فِی قَوْمٍ إِلاَّ أَخَذَہُمُ اللَّہُ بِالْمَوْتِ ، وَمَا طَفَّفَ قَوْمٌ الْمِیزَانَ إِلاَّ أَخَذَہُمُ اللَّہُ بِالسِّنِینَ ، وَمَا مَنَعَ قَوْمٌ الزَّکَاۃَ إِلاَّ مَنَعَہُمُ اللَّہُ الْقَطْرَ مِنَ السَّمَائِ وَمَا جَارَ قَوْمٌ فِی حُکْمٍ إِلاَّ کَانَ الْبَأْسُ بَیْنَہُمْ أَظُنُّہُ قَالَ وَالْقَتَلُ۔ [صحیح۔ أخرجہ المؤلف فی الشعب]
(٦٣٩٨) حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ کوئی قوم کبھی عہد نہیں توڑتی مگر اللہ تعالیٰ ان پر دشمن کو مسلط کردیتا ہے اور نہیں پھیلتی کسی قوم میں بےحیائی مگر اللہ تعالیٰ ان کو موت کے ساتھ پکڑتے ہیں اور کوئی قوم ناپ طول میں کمی نہیں کرتی مگر اللہ سبحانہ ان پر قحط سالی مسلط کردیتے ہیں اور کوئی قوم زکوۃ کو نہیں روکتی مگر اللہ تعالیٰ ان پر آسمان سے بارش کو روک لیتا ہے اور کوئی قوم اللہ کے حکم کو نہیں توڑتی مگر ان پر لڑائی مسلط ہوجاتی ہے میرا خیال ہے کہ انھوں نے لفظ ’ قتل ‘ فرمایا۔

6399

(۶۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ یَسْتَسْقِی فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ جَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ فِیہِمَا ، وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ ، وَاسْتَسْقَی ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم]
(٦٣٩٩) عباد بن تمیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے لوگوں کے ساتھ پانی طلب کرنے کیلئے ، سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھیں اور ان میں بلند آواز میں قرأت کی اور اپنی چادر کو پلٹایا اور پانی مانگا اور قبلے کی طرف منہ کیا اس کے علاوہ نے اضافہ کیا ہے اور وہ عبد الرزاق سے بیان کرتے ہیں کہ اور آپ نے اپنے ہاتھ اٹھاتے دعا کی اور اللہ تعالیٰ سے پانی طلب کیا۔

6400

(۶۴۰۰) زَادَ غَیْرُہُ فِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَفَعَ یَدَیْہِ یَدْعُو فَدَعَا وَاسْتَسْقَی۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٤٠٠) ہمیں حدیث بیان کی عبد الرزاق نے اور انھوں نے تذکرہ اس حدیث کا کچھ زیادتی (اضافے) کے ساتھ۔

6401

(۶۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ ہُوَ ابْنُ رَاشِدٍ یُحَدِّثُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمًا یَسْتَسْقِی فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَۃٍ ، ثُمَّ خَطَبَنَا فَدَعَا اللَّہَ ، وَحَوَّلَ وَجْہَہُ نَحْوَ الْقِبْلَۃِ رَافِعًا یَدَیْہِ ، ثُمَّ قَلَبَ رِدَائَ ہُ فَجَعَلَ الأَیْمَنَ عَلَی الأَیْسَرِ ، وَالأَیْسَرَ عَلَی الأَیْمَنِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ النُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [سندہ منکر۔ ابن ماجہ]
(٦٤٠١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے (بارش) پانی طلب کرنے کیلئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھائیں بغیر اذان اور اقامت کے۔ پھر ہمیں خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اپنے چہرے کو پھیرا قبلے کی طرف اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے پھر اپنی چادر کو پلٹایا اور دائیں جانب کو بائیں طرف کرلیا اور بائیں جانب کو دائیں طرف۔

6402

(۶۴۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کِنَانَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی وَسَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ قَالَ : أَرْسَلَنِی الْوَلِیدُ بْنُ عُقْبَۃَ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنْ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الاِسْتِسْقَائِ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : إِنَّا تَمَارَیْنَا فِی الْمَسْجِدِ فِی صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الاِسْتِسْقَائِ ۔ فَقَالَ : لاَ وَلَکِنْ أَرْسَلَکَ ابْنُ أُخْتِکُمْ وَلَوْ أَنَّہُ أَرْسَلَ فَسَأَلَ مَا کَانَ بِذَاکَ بَأْسٌ ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَبَذِّلاً مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّی جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَلَمْ یَخْطُبْ کَخُطْبَتِکُمْ ہَذِہِ ، وَلَکِنْ لَمْ یَزَلْ فِی الدُّعَائِ ، وَالتَّضَرُّعِ ، وَالتَّکْبِیرِ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا کَانَ یُصَلِّی فِی الْعِیدِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی وَحَدِیثُ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ الْوَلِیدُ بْنُ عُتْبَۃَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ الصَّوَابُ ابْنُ عُتْبَۃَ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا الْحَدِیثُ یُوہِمُ أَنَّ دُعَائَ ہُ کَانَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ۔ وَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ]
(٦٤٠٢) ہمیں حدیث بیان کی ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ نے، وہ کہتے ہیں : مجھے خبر دی میرے باپ نے ، وہ کہتے ہیں : میں نے سنا اس سے جو وہ حدیث بیان کرتے ہیں اور انھوں نے کہا کہ مجھے ولید بن عقبہ نے بھیجا (جو ان دنوں مدینہ کے امیر تھے) ابن عباس کی طرف تاکہ میں ان سے پوچھوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صلوٰۃ الاستسقاء کا طریقہ سو میں ان کے پاس آیا تو میں نے کہا : ہم مسجد میں جھگڑ پڑے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز استسقاء کے بارے میں تو انھوں نے کہا : نہیں بلکہ تمہیں بھیجا ہے تمہارے بھانجے نے اگر اس نے بھیجا ہے تو اس نے ایسی بات کا سوال کیا ہے جس میں کوئی جھگڑا نہیں۔ پھر ابن عباس (رض) نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے کپڑے لٹکا کر عاجزی انکساری کرتے ہوئے اور آہ وزاری کرتے ہوئے یہاں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھے اور تمہاری خطبے کی طرح خطبہ نہ دیا لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کرتے رہے اور گڑگڑاتے رہے اور اللہ کی کبریائی بیان کرتے رہے اور دو رکعتیں پڑھائیں جیسے عید میں پڑھاتے تھے۔
یہ لفظ ابراہیم بن موسیٰ کی حدیث کے ہیں اور جو یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث وہ بھی انھیں معانی کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔ شیخ کہتے ہیں کہ یہ حدیث وہم پیدا کرتی ہے کہ ان کی دعا نماز سے پہلے تھی اور یہ بات سفیان ثوری نے کہی۔
شیخ (رح) نے کہا ہے : یہ حدیث وہم پیدا کرتی ہے کہ آپ کی دعا نماز سے پہلے تھی اور اسے بیان کیا سفیان ثوری نے بھی۔

6403

(۶۴۰۳) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کِنَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَرْسَلَنِی أَمِیرٌ مِنَ الأُمَرَائِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنِ الاِسْتِسْقَائِ فَقَالَ : مَنْ أَرْسَلَکَ؟ قُلْتُ : فُلاَنٌ قَالَ : مَا مَنَعَہُ أَنْ یَأْتِیَنِی فَیَسْأَلَنِی : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلَلاً مُتَضَرِّعًا فَلَمْ یَخْطُبْ خُطْبَتَکُمْ ہَذِہِ، وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ کَمَا یُصَلِّی فِی الْعِیدِ۔ قَالَ سُفْیَانُ قُلْتُ لِلشَّیْخِ : الْخُطْبَۃُ قَبْلَ الرَّکْعَتَیْنِ أَوْ بَعْدَہَا قَالَ : لاَ أَدْرِی۔ فَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ ہِشَامًا کَانَ لاَ یَحْفَظُہُ۔ وَقَدْ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ رَبِیعَۃَ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ جَدِّہِ مُحَالاً بِہَا عَلَی صَلاَۃِ الْعِیدَیْنِ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ]
(٦٤٠٣) ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والدکہتے ہیں : امیروں میں سے ایک امیر نے مجھے ابن عباس کی طرف بھیجا تاکہ صلوٰۃ الاستسقاء کے متعلق ان سے پوچھوں تو ابن عباس نے کہا : تجھے کس نے بھیجا ہے ؟ میں نے کہا : فلاں نے تو انھوں نے کہا : اس کس نے روکا ہے کہ وہ میرے پاس آئے اور پوچھے۔ پھر ابن عباس نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عاجزی کرتے ہوئے اور گڑگڑاتے ہوئے نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے اس خطبے کی طرح خطبہ نہ دیا اور دو رکعتیں پڑھائیں، جیسے عید میں پڑھاتے تھے۔
سفیان کہتے ہیں : میں نے شیخ سے کہا : خطبہ دو رکعتوں سے پہلے یا بعد میں ؟ تو انھوں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ سو یہ بات دلالت کرتی ہے کہ ہشام یاد نہیں رکھ سکتے تھے اور تحقیق اس کو بیان کیا ہے اسماعیل بن ربیعہ بن ہشام نے اپنے دادا سے عیدین کی نماز پر محمول کرتے ہوئے۔

6404

(۶۴۰۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ جَدِّہِ ہِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ اسْتَسْقَی مُتَخَشِّعًا مُتَبَذِّلَلاً کَمَا یَصْنَعُ فِی الْعِیدَیْنِ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ التِّنِّیسِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَبِیعَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ]
(٦٤٠٤) عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے جب بارش طلب کی، خشوع و خضوع اور انکساری کرتے ہوئے جیسے آپ عیدین میں کرتے رہے ۔ اس کو عبداللہ بن یوسف تنیسی نے اسماعیل بن ربیعہ سے اسی معنیٰ میں روایت کیا۔

6405

(۶۴۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ السُّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَلْحَۃَ قَالَ : أَرْسَلَنِی مَرْوَانُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُہُ عَنْ سُنَّۃِ الاِسْتِسْقَائِ فَقَالَ : سُنَّۃُ الاِسْتِسْقَائِ سُنَّۃُ الصَّلاَۃِ فِی الْعِیدَیْنِ إِلاَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَلَبَ رِدَائَ ہُ فَجَعَلَ یَمِینَہُ عَلَی یَسَارِہِ وَیَسَارَہُ عَلَی یَمِینِہِ ، وَصَلَّی الرَّکْعَتَیْنِ فَکَبَّرَ فِی الأُولَی سَبْعَ تَکْبِیرَاتٍ وَقَرَأَ بِ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الأَعْلَی} وَقَرَأَ فِی الثَّانِیَۃِ {ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ} وَکَبَّرَ فِیہَا خَمْسَ تَکْبِیرَاتٍ۔ [منکر۔ الحاکم]
(٦٤٠٥) حضرت طلحہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھے مروان نے ابن عباس کی طرف بھیجا تاکہ میں ان سے استسقاء کا طریقہ پوچھوں تو انھوں نے کہا : صلوۃ استسقاء کا طریقہ وہی ہے جو صلوۃ العیدین کا ہے سوا اس کے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی چادر کو پلٹایا (پھیرا) اور دائیں جانب کو بائیں جانب اور بائیں جانب کو دائیں جانب کیا اور دو رکعتیں پڑھیں۔ پہلی رکعت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات تکبیرات کہیں اور سورة ” سبح اسم ربک الاعلیٰ “ پڑھی اور دوسری رکعت میں ” ھل اتاک حدیث الغاشیۃ “ پڑھی اور اس میں پانچ تکبیرات کہیں۔

6406

(۶۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ : أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ السُّنَّۃِ فِی الاِسْتِسْقَائِ فَقَالَ : مِثْلُ السُّنَّۃِ فِی الْعِیدَیْنِ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسْتَسْقِی فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ بِغَیْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَۃٍ ، وَکَبَّرَ فِیہِمَا ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ تَکْبِیرَۃً سَبْعًا فِی الأُولَی وَخَمْسًا فِی الآخِرَۃِ ، وَجَہَرَ بِالْقِرَائَ ۃِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ ثُمَّ اسْتَسْقَی۔ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ہَذَا غَیْرُ قَوِیٍّ وَہُوَ بِمَا قَبْلَہُ مِنَ الشَّوَاہِدِ یَقْوَی۔ [منکر۔ دار قطنی]
(٦٤٠٦) حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس (رض) سے صلوٰۃ الاستسقاء کا طریقہ پوچھاتو انھوں نے کہا : عید کے طریقے کی طرح ہے ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے بارش طلب کر رہے تھے ۔ آپ نے دو رکعتیں پڑھائیں بغیر اذان و اقامت کے اور ان میں بارہ (١٢) تکبیرات کہیں، سات پہلی میں اور پانچ دوسری میں اور جہری قرأت کی ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پلٹے اور خطبہ دیا۔ پھر قبلے کی طرف منہ کیا اپنی چادر کو پلٹا اور بارش کی دعا کی۔

6407

(۶۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ : خَرَجَ یَسْتَسْقِی بِالنَّاسِ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ اسْتَسْقَی فَلَقِیتُ یَوْمَئِذٍ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ وَلَیْسَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ غَیْرُ رَجُلٍ أَوْ بَیْنِی وَبَیْنَہُ رَجُلٌ قُلْتُ : کَمْ غَزَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ : تِسْعَ عَشْرَۃَ غَزْوَۃً قُلْتُ : کَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَہُ؟ قَالَ : سَبْعَ عَشْرَۃَ قُلْتُ : فَمَا أَوَّلُ غَزْوَۃٍ غَزَاہَا؟ قَالَ : ذَاتُ الْعُسَیْرَۃِ أَوْ ذَاتُ الْعُشَیْرَۃِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٤٠٧) ابو اسحاق بیان کرتے ہیں کہ بیشک عبداللہ بن یزید انصاری لوگوں کے ساتھ بارش کی دعا کیلئے نکلے ، سو انھوں نے دو رکعت پڑھائیں، پھر بارش کی دعا کی اور اس دن میں زید بن ارقم سے ملا، میرے اور ان کے درمیان کوئی آدمی نہیں تھا یا انھوں نے کہا کہ میرے اور ان کے درمیان ایک آدمی تھا۔ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنے غزوات کیے تو انھوں نے کہا : انیس غزوات ۔ پھر میں نے کہا : آپ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کتنے غزوات کیے ؟ تو انھوں نے کہا : سترہ ۔ پھر میں نے کہا : پہلا غزوہ کونسا ہے جو آپ نے لڑا ؟ انھوں نے کہا : ذات العسیرۃ یا پھر ذات العشیرۃ کہا۔

6408

(۶۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبَّادُ بْنُ تَمِیمٍ الْمَازِنِیُّ : أَنَّہُ سَمِعَ عَمَّہُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا یَسْتَسْقِی فَحَوَّلَ إِلَی النَّاسِ ظَہْرَہُ یَدْعُو اللَّہَ ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ قَالَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ فِی الْحَدِیثِ وَقَرَأَ فِیہِمَا قَالَ ابْنُ وَہْبٍ یُرِیدُ الْجَہْرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَصَلَّی لَنَا رَکْعَتَیْنِ جَہَرَ فِیہِمَا بِالْقِرَائَ ۃِ وَکَذَلِکَ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ وَحْدَہُ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ دُونَ قَوْلِہِ ثُمَّ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ دُونَ کَلِمَۃِ ثُمَّ ، وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَوَصَفَ الصَّلاَۃَ أَوَّلاً، ثُمَّ وَصَفَ تَحْوِیلَ الرِّدَائِ وَالدُّعَائَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٤٠٨) عباد بن تمیم ماذی بیان کرتے ہیں کہ اس نے اپنے چچا سے سنا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن بارش کی دعا کیلئے نکلے ، سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ پھیری اور قبلے کی طرف منہ کر کے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اپنی چادر کو بھی پھیرا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات پڑھیں ۔ ابن ابی ذئب نے اس حدیث اور اپنی چادر کو بھی پھیرا ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات پڑھیں ابن ابی ذئب نے اس حدیث میں کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں قراءت بھی کی۔ ابن وھب کہتے ہیں کہ اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باآواز بلند قرأت کی۔
نیز امام بخاری نے اپنی صحیح میں آدم بن ابی ایاس سے اور انھوں نے ابن ابی ذئب سے جو حدیث بیان کی، اسی حوالے سے نقل کی ہے۔ اس میں انھوں نے کہا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائی اور ان میں قراءت جہری کی اور ایسی ہی روایت ابو نعیم سے بیان کی گئی ہے جو انھوں نے ابو ذئب سے بیان کی اور اس حدیث کو امام مسلم ابو طاہر کی سند سے بیان کیا ہے۔ معمر نے زہری سے بیان کیا اور پہلے نماز کا طریقہ بیان کیا ، پھر چادر پلٹنے کا اور دعاکاذکر کیا۔

6409

(۶۴۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُزرٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : شَکَی النَّاسُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قُحُوطَ الْمَطَرِ فَأَمَرَ بِمِنْبَرٍ فَوُضِعَ لَہُ فِی الْمُصَلَّی ، وَوَعَدَ النَّاسَ یَوْمًا یَخْرُجُونَ فِیہِ قَالَتْ عَائِشَۃُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَکَبَّرَ وَحَمِدَ اللَّہَ ثُمَّ قَالَ : ((إِنَّکُمْ شَکَوْتُمْ جَدْبَ دِیَارِکُمْ وَاسْتِیخَارَ الْمَطَرِ عَنْ إِبَّانِ زَمَانِہِ عَنْکُمْ وَقَدْ أَمَرَکُمُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَدْعُوہُ ، وَوَعَدَکُمْ أَنْ یَسْتَجِیبَ لَکُمْ)) ثُمَّ قَالَ ((الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مَلِکِ یَوْمِ الدِّینِ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَفْعَلُ مَا یُرِیدُ۔ اللَّہُمَّ أَنْتَ اللَّہُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ أَنْتَ الْغَنِیُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَائُ أَنْزِلْ عَلَیْنَا الْغَیْثَ وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّۃً وَبَلاَغًا إِلَی حِینٍ))۔ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ فَلَمْ یَتْرُکْ فِی الرَّفْعِ حَتَّی بَدَا بَیَاضُ إِبْطَیْہِ ، ثُمَّ حَوَّلَ إِلَی النَّاسِ ظَہْرَہُ وَقَلَبَ أَوْ حَوَّلَ رِدَائَ ہُ وَہُوَ رَافِعٌ یَدَہُ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ وَنَزَلَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ، وَأَنْشَأَ اللَّہُ تَعَالَی سَحَابًا فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ ، ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّہِ تَعَالَی۔ فَلَمْ یَأْتِ مَسْجِدَہُ حَتَّی سَالَتِ السُّیُولُ ، فَلَمَّا رَأَی سُرْعَتَہُمْ إِلَی الْکِنِّ ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ وَقَالَ : ((أَشْہَدُ أَنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَأَنِّی عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ))۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ ہَارُونَ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٦٤٠٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بارش کے قحط کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر رکھنے کا حکم دیا تو اسے عید گاہ میں رکھا گیا اور لوگوں سے ایک دن میں نکلنے کا وعدہ لیا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے جب سورج کا کنارہ ظاہر ہونے لگا تو آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور تکبیر وتحمید بیان کی ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم نے اپنے گھروں کے خشک ہونے کا ذکر کیا اور بارش طلب کی اور اس وقت کے مشکل ہوجانے کا جب کہ اللہ سبحانہ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم اسے پکاو اور اس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ تمہاری دعا قبول کرے گا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا :” اَلْحَمُد لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنَ لَا اِلٰہَ اِلَّا للّٰہُ یَفْعَلُ مَایُرِیْدُ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ اللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَا اَنْتَ الْغَنِیُّ وَنَحْنُ الفُقَرائُ ۔ اَنْزِلْ عَلَیْنَا الْغَیْثَ وَاجْعَلْ مَا اَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّۃً وَبَلَاغًا اِلٰی حِیْنٍ “
پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھائے اور انھیں مسلسل اٹھاتے رہے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہوگئی۔ پھر لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کو پھیرا اور اپنی چادر کو پلٹا اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے تھے ۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور منبر سے اتر کر دو رکعتیں پڑھائیں اور اللہ تعالیٰ نے بادل پیدا کردیے اور وہ کڑ کے اور چمکے۔ پھر وہ اللہ کے حکم سے برسے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابھی مسجد تک نہیں آئے تھے کہ پرنالے بہنے لگے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ بارش سے بچت کی جلدی کر رہے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے، میں اس کا بندہ اور رسول ہوں۔

6410

(۶۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ : أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : خَرَجَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الأَنْصَارِیُّ یَسْتَسْقِی وَقَدْ کَانَ رَأَی النَّبِیَّ -ﷺ- ، وَخَرَجَ فِیمَنْ خَرَجَ الْبَرَائُ بْنُ عَازِبٍ ، وَزَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَأَنَا مَعَہُ یَوْمَئِذٍ فَقَامَ قَائِمًا عَلَی رِجْلَیْہِ عَلَی غَیْرِ مِنْبَرٍ فَاسْتَسْقَی ، وَاسْتَغْفَرَ ، ثُمَّ صَلَّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ وَنَحْنُ خَلْفَہُ یَجْہَرُ فِیہِمَا بِالْقِرَائَ ۃِ لَمْ یُؤَذِّنْ یَوْمَئِذٍ وَلَمْ یُقِمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ فَخَطَبَ ، ثُمَّ صَلَّی وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ اسْتَسْقَی وَرِوَایَۃُ الثَّوْرِیِّ وَزُہَیْرٍ أَشْبَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٤١٠) ابو اسحاق سے روایت ہے کہ عبداللہ بن یزید انصاری بارش کی دعا کرنے کیلئے نکلے اور انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تھا۔ ان کے ساتھ جو لوگ نکلے ان میں براء بن عازب (رض) اور زید بن ارقم بھی تھے اور اسحاق کہتے ہیں کہ اس دن میں بھی ان کے ساتھ تھا تو وہ بغیر منبر کے اپنی ٹانگوں پر کھڑے ہوئے ۔ پھر انھوں نے بارش کی دعا کی اور توبہ و استغفار کیا، پھر ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں اور ہم ان کے پیچھے تھے وہ ان میں بلند آواز سے قراءت کر رہے تھے تو نہ تو انھوں نے اذان کہی اور نہ ہی اقامت ۔ امام بخاری نے اس روایت کو اپنی صحیح میں ابو نعیم سے بیان کیا ہے اور ثوری نے جو ابو اسحاق سے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں : انھوں نے خطبہ دیا، پھر نماز پڑھائی اور جو شعبہ نے بیان کیا ہے ، اس میں ہے کہ دو رکعات پڑھائیں ، پھر دعا کی۔

6411

(۶۴۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْیَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَبَّادُ بْنُ تَمِیمٍ : أَنَّ عَمَّہُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ بِالنَّاسِ إِلَی الْمُصَلَّی یَسْتَسْقِی لَہُمْ فَقَامَ فَدَعَا قَائِمًا ، ثُمَّ تَوَجَّہَ قِبَلَ الْقِبْلَۃِ وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ فَسُقُوا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَدَعَا اللَّہَ قَائِمًا وَقَالَ : فَأُسْقُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٤١١) عباد بن تمیم سے روایت ہے کہ اس کا چچا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہے، اس نے عباد کو خبر دی کہ بیشک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے ساتھ عید گاہ کی طرف ان کیلئے بارش مانگنے کی خاطرنکلے۔ آپ کھڑے ہوگئے اور کھڑے ہو کر دعا کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبلے کی طرف منہ کیا اور اپنی چادر کو پھیرا تو وہ بارش دے دیے گئے۔
ابو اسحاق نے بھی اسی طرح ہی حدیث بیان کی ہے۔ کہا کہ پھر کھڑے ہو کر دعا کی ۔ وہ کہتے ہیں : پھر وہ بارش دے دیے گئے۔ اسے امام بخاری نے بیان کیا ہے۔

6412

(۶۴۱۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ تَمِیمٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیدٍ الأَنْصَارِیَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ إِلَی الْمُصَلَّی یَسْتَسْقِی وَإِنَّہُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ یَدْعُوَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم]
(٦٤١٢) عبداللہ بن زید انصاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف بارش مانگنے کے لیے نکلے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کا ارادہ کیا تو اپنے چہرے کو قبلے کی طرف کیا اور چادر کو پلٹایا۔

6413

(۶۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْمُقْرئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسْتَسْقِی وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ مَہْدِیٍّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَسْقَی وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٤١٣) عباد بن تمیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بارش کی دعا کرنے کیلئے نکلے تو آپ نے اپنی چادر کو پلٹا اور دعا کی۔

6414

(۶۴۱۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ : قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ : أَنَّہُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِیمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیدٍ یَقُولُ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمُصَلَّی فَاسْتَسْقَی وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ حِینَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٤١٤) عباد بن تمیم کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن زید کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی اور چادر کو پلٹا جب قبلے کی طرف منہ کیا۔

6415

(۶۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ قَالَ قَرَأْتُ فِی کِتَابِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ یَعْنِی الْحِمْصِیَّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ یَعْنِی حَدِیثَ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ فِی: خُرُوجِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی الاِسْتِسْقَائِ قَالَ: وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ فَجَعَلَ عِطَافَہُ الأَیْمَنَ عَلَی عَاتِقِہِ الأَیْسَرِ وَجَعَلَ عِطَافَہُ الأَیْسَرَ عَلَی عَاتِقِہِ الأَیْمَنِ، ثُمَّ دَعَا اللَّہَ۔ [صحیح۔ شافعی]
(٦٤١٥) عباد بن تمیم اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نماز استسقاء کیلئے نکلے تو انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی چادر کو پلٹایا تو دائیں طرف کو بائیں کندھے پر ڈال لیا اور بائیں طرف کو دائیں کندھے پر پھر اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔

6416

(۶۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِیمٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیدٍ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمُصَلَّی یَسْتَسْقِی فَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَالْمَسْعُودِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیدٍ بِہَذَا الْحَدِیثِ۔ قَالَ الْمَسْعُودِیُّ فَقُلْتُ لأَبِی بَکْرٍ : أَجَعَلَ الْیَمِینَ عَلَی الشِّمَالِ وَالشِّمَالَ عَلَی الْیَمِینِ، أَوْ جَعَلَ أَعْلاَہُ أَسْفَلَہُ قَالَ: لاَ بَلْ جَعَلَ الْیَمِینَ عَلَیَ الشِّمَالِ وَالشِّمَالَ عَلَی الْیَمِینِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ثُمَّ رِوَایَتُہُ عَنِ الْمَسْعُودِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرٍ قَوْلَہُ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٤١٦) عباد بن تمیم اپنے چچا عبداللہ بن زید سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید گاہ کی طرف نکلے، آپ بارش مانگ رہے تھے ۔ آپ نے اپنی چادر کو پلٹایا اور قبلے کی طرف منہ کیا اور دو رکعتیں پڑھیں۔
مسعودی کہتے ہیں : میں نے ابوبکر سے کہا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دائیں طرف بائیں طرف کی اور بائیں دائیں طرف یا اوپر والے حصے کو نیچے کیا تو انھوں نے کہا : بلکہ دائیں طرف بائیں پر اور بائیں طرف دائیں پر کی۔

6417

(۶۴۱۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاہِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : اسْتَسْقَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعَلَیْہِ خَمِیصَۃٌ سَوْدَائُ فَأَرَادَ أَنْ یَأْخُذَ بِأَسْفَلِہَا فَیَجْعَلَہُ أَعْلاَہَا فَلَمَّا ثَقُلَتْ عَلَیْہِ قَلَبَہَا عَلَی عَاتِقِہِ۔ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٦٤١٧) عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی دعا کی اور آپ پر سیاہ قمیض تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارادہ کیا کہ نچلے حصے کو پکڑیں اور اس کو اوپر کردیا جب آپ تھک گئے تو اسے اپنی گردن پر ڈال لیا۔ لفظ دونوں کے ایک ہیں۔

6418

(۶۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمَنْصُورِ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ عِیسَی بْنِ الطَّبَّاعِ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : اسْتَسْقَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ لِیَتَحَوَّلَ الْقَحْطُ۔ کَذَا قَالَ عَنْ جَابِرٍ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عِیسَی فَلَمْ یَذْکُرْ فِیہِ جَابِرًا وَجَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ أَبِی جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ متصل أخرجہ الحاکم]
(٦٤١٨) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی دعا کی اور اپنی چادر کو پلٹایا، تاکہ قحط سالی کو پلٹا دیا جائے۔

6419

(۶۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الثَّلْجِ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الطَّبَّاعِ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ فَذَکَرَہُ مُرْسَلاً۔ [صحیح۔ حاکم]
(٦٤١٩) یہ حدیث اسحاق بن طباع نے حفص بن غیاث سے مرسل بیان کی ہے۔

6420

(۶۴۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : قَالَ وَکِیعٌ فِی قَوْلِہِ جَعَلَ الْیَمِینَ عَلَی الشِّمَالِ وَالشِّمَالَ عَلَی الْیَمِینِ یَعْنِی تَحَوَّلُ السَّنَۃُ الْجَدْبَۃُ إِلَی الْخِصْبِ کَمَا تَحَوَّلُ ہَذَا الْیَمِینُ عَلَی الشِّمَالِ۔ [صحیح۔ نصب الرایہ]
(٦٤٢٠) اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں کہ وکیع نے اپنی بات میں یہ بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چادر کی دائیں جانب کو بائیں کیا اور بائیں جانب کو دائیں پر ڈال لیا، یعنی خشک سالی کو ہریالی میں بدل دے جس طرح چادر کو دائیں جانب سے بائیں جانب کیا ہے۔

6421

(۶۴۲۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ ہُوَ ابْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ لَزِمَ الاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّہُ لَہُ مِنْ کُلِّ ہَمٍّ فَرَجًا ، وَمِنْ کُلِّ ضِیقٍ مَخْرَجًا وَرَزَقَہُ مِنْ حَیْثُ لاَ یَحْتَسِبُ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
(٦٤٢١) عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے استغفار کو لازم کرلیا اللہ تعالیٰ اس کو ہر غم سے فراخی عطا کردیں گے اور ہر تنگی سے نجات دیں گے اور رزق وہاں سے عطا کرے گا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہیں۔

6422

(۶۴۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَرَجِ أَبُو الْفَضْلِ الرِّیَاشِیُّ حَدَّثَنَا الأَصْمَعِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی وَجْزَۃَ السَّعْدِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : خَرَجَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْتَسْقِی فَجَعَلَ لاَ یَزِیدُ عَلَی الاِسْتِغْفَارِ فَقُلْتُ : أَلاَ یَتَکَلَّمُ لِمَا خَرَجَ لَہُ وَلاَ أَعْلَمُ أَنَّ الاِسْتِسْقَائَ ہُوَ الاِسْتِغْفَارُ فَمُطِرْنَا۔ [حسن لغیرہٖ۔ ابی حاتم]
(٦٤٢٢) جزہ سعدی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : عمر (رض) بارش کی دعا کرنے کیلئے نکلے اور انھوں نے استغفار سے کچھ زیادہ نہ کیا تو میں نے کہا کہ وہ کیوں نہیں کہتے کہ ہم کس مقصد کے لیے نکلے میں نہیں جانتا کہ استسقاء سے مراد استغفار ہے۔ مگر ہمیں بارش دے دی گئی۔

6423

(۶۴۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : مُجَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُجَالِدٍ الْبَجَلِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُسْلِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : أَصَابَ النَّاسَ قَحْطٌ فِی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَعِدَ عُمَرُ الْمِنْبَرَ فَاسْتَسْقَی فَلَمْ یَزِدْ عَلَی الاِسْتِغْفَارِ حَتَّی نَزَلَ فَقَالُوا لَہُ : مَا سَمِعْنَاکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اسْتَسْقَیْتَ فَقَالَ : لَقَدْ طَلَبْتُ الْغَیْثَ بِمَفَاتِیحِ السَّمَائِ الَّتِی بِہَا یُسْتَنْزَلُ الْمَطَرُ ، ثُمَّ قَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ {اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا} {وَیَزِدْکُمْ قُوَّۃً إِلَی قُوَّتِکُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِینَ} [ھود: ۵۲] {وَاسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ} [ھود: ۹۰] کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی بِمَفَاتِیحِ السَّمَائِ ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ مُطَرِّفٍ فَقَالَ : بِمَجَادِیحِ السَّمَائِ ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق]
(٦٤٢٣) شعبی بیان کرتے ہیں کہ عمر (رض) کے دور میں لوگوں کو قحط سالی نے آلیا تو عمر (رض) منبر پر چڑھے ۔ انھوں نے بارش کی دعا کروائی مگر توبہ و استغفار کے علاوہ کچھ نہ کیا۔ یہاں تک کہ وہ منبر سے اتر آئے تو لوگوں نے کہا کہ ہم نے نہیں سنا کہ آپ نے بارش بھی مانگی ہو۔ اے امیر المؤمنین ! تو انھوں نے کہا کہ میں نے بارش ہی طلب کی ہے آسمان کی ان چابیوں سے جس سے بارش نازل کی جاتی ہے۔ پھر انھوں نے یہ آیت مبارکہ تلاوت کی { اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا } { وَیَزِدْکُمْ قُوَّۃً إِلَی قُوَّتِکُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِینَ } [ھود : ٥٢] { وَاسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ } [ھود : ٩٠] میں نے اسے ہی اپنی کتاب میں پایا ہے (بِمَفَاتِیحِ السَّمَائِ ) مطرف نے کہا (بِمَجَادِیحِ السَّمَائِ ) آسمان کے یہ نالے۔

6424

(۶۴۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَہُشَیْمٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْتَسْقِی فَلَمْ یَزِدْ عَلَی الاِسْتِغْفَارِ حَتَّی رَجَعَ فَقِیلَ لَہُ : مَا رَأَیْنَاکَ اسْتَسْقَیْتَ فَقَالَ : لَقَدْ طَلَبْتُ الْمَطَرَ بِمَجَادِیحِ السَّمَائِ الَّذِی یُسْتَنْزَلُ بِہِ الْمَطَرُ ، ثُمَّ قَرَأَ {اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا) ( وَیَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا} [ھود: ۵۲] [حسن لغیرہٖ۔ ابن ابی شیبۃ]
(٦٤٢٤) شعبی بیان کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) بارش مانگنے کیلئے نکلے اور انھوں نے صرف استغفار ہی کیا اس کے علاوہ کچھ بھی نہ کیا اور پلٹ آئے تو ان سے کہا گیا کہ ہم نے تو نہیں دیکھا کہ آپ نے بارش مانگی ہو تو عمر (رض) نے کہا کہ میں نے بارش مانگی ہے آسمان کے پرنالوں میں سے جہاں سے بارش اترتی ہے۔ پھر انھوں نے یہ آیت تلاوت کی { اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا } { وَیَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا } [ھود : ٥٢] ۔

6425

(۶۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ یَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ أَبِی طَالِبٍ فِی النَّبِیِّ -ﷺ- : وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٤٢٥) عبداللہ بن دینار اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابن عمر سے سنا، وہ تمثل بیان کرتے ہیں ابو طالب کے اس شعر سے۔
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
ترجمہ : وہ سفید چہرے والا جس سے بادل بھی فیض حاصل کرتے ہیں۔ یتیموں کا فریاد رس اور بیواؤں کو کھلانے والا۔

6426

(۶۴۲۶) قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنْ أَبِیہِ یَعْنِی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِیلٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رُبَّمَا ذَکَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَسْتَسْقِی۔ فَمَا یَنْزِلُ حَتَّی یَجِیشَ کُلُّ مِیزَابٍ فَأَذْکُرُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ قَالَ : وَہُوَ قَوْلُ أَبِی طَالِبٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٢٦) سالم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بسا اوقات میں شاعر کے شعر کو یاد کرتا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کو دیکھتا جو منبر پر کھڑے بارش مانگ رہے ہوتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نہ اترتے کہ ہر پر نالہ جوش سے بہنے لگتا اور مجھے شاعر کا قول یاد آجاتا۔
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
اور انھوں نے کہا کہ یہ ابو طالب کا قول ہے۔

6427

(۶۴۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ یَعْنِی عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا قُحِطُوا اسْتَسْقَی بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنَّا کُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّنَا -ﷺ- فَتَسْقِینَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ الْیَوْمَ بِعَمِّ نَبِیِّنَا -ﷺ- فَاسْقِنَا فَیُسْقَوْنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیِّ۔ وَقَالَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ وَکَانَ ذِکْرُ أَنَسٍ سَقَطَ مِنْ کِتَابِ شَیْخِنَا أَبِی مُحَمَّدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ وَقَدْ رَوَاہُ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ وَغَیْرُہُ عَنِ الأَنْصَارِیِّ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٢٧) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ عمر (رض) بن خطاب جب قحط زدہ ہوجاتے تو وہ عباس بن عبد المطلب کے ساتھ دعا کرتے اور کہتے کہ اے اللہ ! ہم تیری طرف تیرے نبی کا وسیلہ لے کر آتے تھے تو تو ہمیں بارش دے دیتا تھا، آج ہم تیری طرف تیرے نبی کے چچا کو وسیلہ لے کر آئے ہیں سو تو ہمیں بارش عطا کر دے تو وہ بارش دے دیے جاتے۔ امام بخاری (رح) نے اپنے اپنی صحیح میں حسن بن محمد زعفرانی سے بیان کیا اور انھوں نے کہا : یہ روایت بغیر کسی شک کے انس بن مالک (رض) سے مروی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے ابو محمد کی کتاب سے ان کا نام ساقط ہوگیا ہے۔

6428

(۶۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : لَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا قَالَ: ((اللَّہُمَّ سَبْعٍ کَسَبْعِ یُوسُفَ))۔ فَأَخَذَتْہُمْ سَنَۃٌ حَتَّی أَکَلُوا الْمَیْتَۃَ وَالْجُلُودَ وَالْعِظَامَ فَجَائَ ہُ أَبُو سُفْیَانَ وَنَاسٌ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ فَقَالُوا: یَا مُحَمَّدُ إِنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّکَ بُعِثْتَ رَحْمَۃً وَإِنَّ قَوْمَکَ قَدْ ہَلَکُوا فَادْعُ اللَّہَ لَہُمْ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسُقُوا الْغَیْثَ فَأَطْبَقَتْ عَلَیْہِمْ سَبْعًا وَشَکَی النَّاسُ کَثْرَۃَ الْمَطَرِ فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ فَانْحَدَرَتِ السَّحَابَۃُ عَنْ رَأْسِہِ قَالَ فَأُسْقِیَ النَّاسُ حَوْلَہُمْ قَالَ : لَقَدْ مَضَتْ آیَۃُ الدُّخَانِ وَہُوَ الْجُوعُ الَّذِی أَصَابَہُمْ وَذَلِکَ قَوْلُہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّا کَاشِفُوا الْعَذَابَ قَلِیلاً إِنَّکُمْ عَائِدُونَ} [الدخان: ۱۵] وَآیَۃُ الرُّومِ ، وَالْبَطْشَۃُ الْکُبْرَی یَوْمَ بَدْرٍ ، وَانْشِقَاقُ الْقَمَرِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مَنْصُورٍ وَأَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَی رِوَایَۃِ أَسْبَاطٍ بِزِیَادَتِہِ الَّتِی جَائَ بِہَا فِی الْحَدِیثِ مِنْ دُعَائِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِجَابَۃِ دَعْوَتِہِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٢٨) عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ جب پیارے پیغمبر نے لوگوں کو دین سے منہ موڑتے دیکھا تو آپ نے بد دعا کی : (اللَّہُمَّ سَبْعٍ کَسَبْعِ یُوسُف) اے اللہ ! انھیں یوسف جیسی قحط سالی سے دو چار کر۔ تو انھیں قحط سالی نے آلیا یہاں تک کہ انھوں مردار چمڑے اور ہڈیاں تک کھائیں تو ابو سفیان اور اہل مکہ پیارے پیغمبر کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد ! تیرا خیال ہے کہ تو رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے اور تیری قوم ہلاک ہو رہی ہے تو ان کیلئے اللہ سے دعا کر ۔ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ۔ ان کو بارش دے دی گئی اور سات دن متواتر بارش ہوتی رہی، پھر لوگوں نے بارش کے زیادہ ہوجانے کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا (اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا) اے اللہ ! اسے ہمارے ارد گرد برسا اور ہم پر نہ برسا تو بادل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے چھٹ گئے ۔ راوی کہتے ہیں کہ ارد گرد کے لوگوں پر بارش ہوتی رہی۔ ابن مسعود کہتے ہیں : جو آیت دخان گزری ہے اس سے وہی قحط سالی مراد ہے جو انھیں پہنچی اور یہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ (بیشک ہم عذاب کو تھوڑی دیر کے لیے ہٹانے والے ہیں کیونکہ تم پھر لوٹنے والے ہو )[الدخان : ١٥] سو رہ روم کی آیت ّ ” بطشۃ الکبریٰ “ یوم بدر اور اشقاق القتر ہے۔ ١ ؎

6429

(۶۴۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((لاَ یَزَالُ یُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ یَدْعُ بِإِثْمٍ ، أَوْ قَطِیعَۃِ رَحِمٍ مَا لَمْ یَسْتَعْجِلْ))۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الاِسْتِعْجَالُ؟ قَالَ ((یَقُولُ : قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ یُسْتَجَبْ لِی فَیَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِکَ وَیَدَعُ الدُّعَائَ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٢٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” انسان کی دعا ہمیشہ قبول کی جاتی رہتی ہے جب تک وہ کوئی گناہ کی دعا نہیں کرتا یا پھر قطع رحمی کرنے والا ، جب تک جلدی کا مطالبہ نہیں کرتا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا ؛اے اللہ کے رسول !” استعجال “ کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ کہتا ہے ” میں نے بہت دعا کی میں نے بہت دعا کی مگر میری دعا قبول نہیں کی گئی تب وہ تھک جاتا ہے اور دعا کو چھوڑ دیتا ہے

6430

(۶۴۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَثَلُ الْمُؤْمِنِینَ فِی تَوَادِّہِمْ وَتَعَاطُفِہِمْ وَتَرَاحُمِہِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَکَی مِنْہُ عُضْوٌ تَدَاعَی سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّہَرِ وَالْحُمَّی))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَکَرِیَّا۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٣٠) نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل ایمان کی آپس میں محبت، نرمی اور ہمدردی کی مثال جسد واحد کی سی ہے جب اس میں سے کسی عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم تھکاوٹ اور بخار کی وجہ سے بےچین ہوجاتا ہے۔

6431

(۶۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ثَرْوَانَ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنِی طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ کَرِیزٍ الْخُزَاعِیُّ قَالَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ الدَّرْدَائِ قَالَتْ : حَدَّثَنِی سَیِّدِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ دَعَا لأَخِیہِ بِظَہْرِ الْغَیْبِ قَالَ الْمَلَکُ الْمُوَکَّلُ بِہِ آمِینَ وَلَکَ بِمِثْلٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٤٣١) ام درداء بیان کرتی ہیں کہ مجھے میرے سرتاج نے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ جس نے اپنے بھائی کیلئے اس کی عدم موجودگی میں دعا کی تو ” ملک مؤکل “ اس پر آمین کہتا ہے اور کہتا ہے دعا کرنے والے تیرے لیے بھی ایسے ہی ہو۔

6432

(۶۴۳۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمَؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَلِیمِ یَعْنِی الْبَیْہَقِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی الصَّنْعَانِیُّ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ قَالُوا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ہُوَ ابْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَامَ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَحَطَ الْمَطَرُ ، وَاحْمَرَّ الشَّجَرُ ، وَہَلَکَتِ الْبَہَائِمُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَسْقِیَنَا فَقَالَ : اللَّہُمَّ اسْقِنَا اللَّہُمَّ اسْقِنَا ۔ قَالَ : وَایْمُ اللَّہِ مَا نَرَی فِی السَّمَائِ قَزَعَۃً مِنْ سَحَابٍ فَأُنْشِأَتْ سَحَابَۃٌ فَانْتَشَرَتْ ، ثُمَّ أَمْطَرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی وَانْصَرَفَ فَلَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی ، فَلَمَّا قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ صَاحُوا فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ تَہَدَّمَتِ الْبُیُوتُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَحْبِسَہَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ فَتَقَشَّعَتْ عَنِ الْمَدِینَۃِ فَجَعَلَتْ تُمْطِرُ حَوْلَہَا وَمَا تُمْطِرُ بِالْمَدِینَۃِ قَطْرَۃً فَنَظَرْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ کَأَنَّہَا لَفِی مِثْلِ الإِکْلِیلِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْہُ وَعَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٣٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعے کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ لوگ کھڑے ہو کر چیخنے لگے کہ اے اللہ کے رسول ! بارش کا قحط ہے اور درخت زرد پڑگئے ہیں اور چوپائے ہلاک ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں بارش پلائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی اور کہا :” اے اللہ ! تو ہمیں پلا اے اللہ تو ہمیں پلا “ انس (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! ہم آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا نہیں دیکھ رہے تھے مگر اچانک بادل پیدا کر دے گئے اور پھیلا دیے گئے اور وہ برس پڑے۔ آپ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے اترے اور نماز پڑھی اور پھرگئے مگر بارش پورا ہفتہ جاری رہی۔ پھر جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دینے کیلئے کھڑے ہوئے تو لوگ چیخنے لگے کہ اے اللہ کے رسول ! گھر گرپڑے، راستے کٹ گئے ہیں۔ سو اللہ تعالیٰ سے دعاکریں کہ اس کو ہم سے روک لے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے اور التجاء کی : ” اے اللہ ! ہم پر نہیں مگر ہمارے ارد گرد “ مدینے سے بادل چھٹ گئے اور ارد گرد برسنا شروع ہوگئے مگر مدینے پر نہیں برس رہے تھے حتیٰ کہ قطرہ بھی ، گویا کہ وہ ایک وادی کی مانند ہیں (جو اطراف میں تھے) ۔

6433

(۶۴۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَجُلاً اشْتَکَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ہَلاَکَ الْمَالِ وَجَہْدَ الْعِیَالِ قَالَ : فَدَعَا اللَّہَ فَسُقِیَ وَلَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُ حَوَّلَ رِدَائَ ہُ ، وَلاَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ بِشْرٍ وَفِیہِ مَعَ مَا مَضَی مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ ذَلِکَ إِنَّمَا یُسَنَّ فِی خُطْبَۃِ الاِسْتِسْقَائِ دُونَ خُطْبَۃِ الْجُمُعَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٣٣) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس شکایت کی کہ مال مویشی ہلاک ہوچکے ہیں اور اہل و عیال لا غرو کمزور ہوچکے ہیں۔ انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ سے دعا کی تو وہ بارش دے دیے گئے۔ انھوں نے چادر پلٹانے کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی قبلے کی طرف متوجہ ہونے کا۔
بخاری نے اپنی صحیح میں حسن بن بشر سے بیان کیا اور اس کے ساتھ عبداللہ بن زید کی حدیث جو گزر چکی ہے کو دلیل کے طور پر لیا ہے اس بات پر کہ استسقاء کا خطبہ خطبہ جمعہ کے طریقے سے مختلف ہوتا ہے۔

6434

(۶۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُخْبِرَ : أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ یَقُولُ لِلسَّمَائِ : أَمِدِّی یَدْعُو بِالْجَدْبِ لِنَفاَقِ ثَمَرَۃِ نَخْلِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اللَّہُمَّ أَرْسِلْہَا حَتَّی یَسُدَّ أَبُو لُبَابَۃَ ثَعْلَبَ مِرْبَدِہِ بِرِدَائِہِ ۔ فَأَرْسَلَ اللَّہُ السَّمَائَ ، فَلَمَّا صَارَ السَّیْلُ بِثَمَرِ أَبِی لُبَابَۃَ وَہُوَ فِی الْمِرْبَدِ اضْطُرَّ أَبُو لُبَابَۃَ إِلَی إِزَارِہِ فَسَدَّ بِہِ ثَعْلَبَ الْمِرْبَدِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
(٦٤٣٤) سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی گئی کہ ابو لبابہ آسمان سے کہتا ہے : تو لمبا ہوجا، یعنی وہ قحط اپنے کھجوروں کے پھل کے خرچ ہونے کیلئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! اس کو بھیج دے (یعنی بارش نازل کر دے) یہاں تک کہ ابو لبابہ اپنے باڑے کے سوراخ کو اپنی چادر سے بند کرنے پر مجبور ہوجائے تو اللہ تعالیٰ نے بارش نازل فرما دی سو جب بارش کا پانی ابو لبابہ کے پھل تک پہنچا اور وہ اپنے کھجوروں کے باڑے میں تھا تو ابو لبابہ اپنی چادر کی طرف مجبور ہوا تو اس نے اس کے ساتھ اپنے باڑے کے سوراخ کو بند کیا۔

6435

(۶۴۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمَّادٍ الطِّہْرَانِیُّ بِالرَّیِّ أَخْبَرَنَا أَبِی أَخْبَرَنَا السِّنْدِیُّ یَعْنِی ابْنَ عَبْدُوَیْہِ الدَّہَکِیَّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الْمَدَنِیِّ ہُوَ أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی لُبَابَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : اسْتَسْقَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا اللَّہُمَّ اسْقِنَا))۔ فَقَامَ أَبُو لُبَابَۃَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ التَّمَرَ فِی الْمَرَابِدِ قَالَ وَمَا فِی السَّمَائِ سَحَابٌ نَرَاہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا حَتَّی یَقُومَ أَبُو لُبَابَۃَ عُرْیَانًا یَسُدُّ ثَعْلَبَ مِرْبَدِہِ بِإِزَارِہِ))۔ قَالَ فَاسْتَہَلَّتِ السَّمَائُ فَأَمْطَرَتْ وَصَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ثُمَّ طَافَتِ الأَنْصَارُ بِأَبِی لُبَابَۃَ یَقُولُون لَہُ : یَا أَبَا لُبَابَۃَ إِنَّ السَّمَائَ وَاللَّہِ لَنْ تُقْلِعَ أَبَدًا حَتَّی تَقُومَ عُرْیَانًا فَتَسُدَّ ثَعْلَبَ مِرْبَدِکَ بِإِزَارِکَ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَقَامَ أَبُو لُبَابَۃَ عُرْیَانًا فَسَدَّ ثَعْلَبَ مِرْبَدِہِ بِإِزَارِہِ قَالَ فَأَقْلَعَتِ السَّمَائُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
(٦٤٣٥) ابو لبابہ بن عبد المنذر انصاری بیان کرتے ہیں کہ جمعے کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی دعا کی اور کہا : ” اے اللہ ! ہمیں بارش دے ، اے اللہ ! ہمیں بارش دے “ تو ابو لبابہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! کھجوریں باڑے میں پڑی ہیں اور ہم آسمان میں کوئی بادل بھی نہیں دیکھ رہے تو رسول اللہ نے فرمایا : اے اللہ ! ہمیں بارش دے اس قدر کہ ابو لبابہ ننگا کھڑا ہو اور اپنے باڑے کے سوراخ کو اپنے تہہ بند کے ساتھ بند کرے۔ راوی کہتے ہیں کہ آسمان ابر آلود ہوگیا اور بارش برسی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی۔ راوی کہتے ہیں کہ انصاری ابو لبابہ کے پاس گئے اور کہنے لگے : اے ابو لبابہ ! اللہ کی قسم ! اتنی دیر آسمان صاف نہیں ہوگا یہاں تک کہ تو ننگا کھڑا ہو کر اپنی چادر سے باڑے کے سوراخ کو بند نہیں کرے گا جس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے تو پھر ابو لبابہ ننگا کھڑا ہوا اور اپنی چادر سے باڑے کے سوراخ کو بند کیا تو آسمان صاف ہوگیا۔

6436

(۶۴۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی شَرِیکٌ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مِنْ بَابٍ کَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَائِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ یَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمًا ثُمَّ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یُغِیثَنَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ أَغِثْنَا اللَّہُمَّ أَغِثْنَا اللَّہُمَّ أَغِثْنَا))۔ ثَلاَثًا قَالَ أَنَسٌ : فَلاَ وَاللَّہِ مَا نَرَی فِی السَّمَائِ سَحَابَۃً وَلاَ قَزَعَۃً ، وَمَا بَیْنَنَا وَبَیْنَ سَلْعٍ مِنْ بَیْتٍ وَلاَ دَارٍ قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِہِ سَحَابَۃٌ مِثْلُ التُّرْسِ ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَائَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ قَالَ أَنَسٌ : فَلاَ وَاللَّہِ مَا رَأَیْنَا الشَّمْسَ سِتًّا قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِکَ الْبَابِ فِی الْجُمُعَۃِ الْمُقْبِلَۃِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ یَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَہُ قَائِمًا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ یُمْسِکْہَا عَنَّا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا ، اللَّہُمَّ عَلَی الآکَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الأَوْدِیَۃِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ))۔ قَالَ فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِی فِی الشَّمْسِ قَالَ شَرِیکٌ فسَأَلْتُ أَنَسًا أَہُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ؟ فَقَالَ : لاَ أَدْرِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَیَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَقُتَیْبَۃَ وَعَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ کُلُّہُمْ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٣٦) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن ایک آدمی مسجد کے دروازے سے داخل ہوا جو ” دارالقضائ “ کی طرف تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے خطبہ دے رہے تھے۔ وہ بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اموال ہلاک ہوگئے ، راستے منقطع ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہماری مدد فرمائے۔ انس (رض) کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور کہنے لگے : اے اللہ ! ہماری مدد فرما ” اللھم اغثنا “ اے اللہ ! ہماری مدد فرما تین مرتبہ کہا تو انس (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! ہمیں آسمان پر بادل تو کیا بادل کا ٹکڑا بھی نظر نہیں آ رہا تھا جبکہ ہمارے اور سلع ہاڑ کے درمیان کوئی گھر وغیرہ بھی نہیں تھا (کہ بادل ہم سے چھپے) راوی کہتے ہیں کہ سطح کے پیچھے سے ڈھال کی طرح بادل نمودار ہوئے جب آسمان کے وسط میں آئے تو پھیل گئے اور بارش برسائی۔ انس (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! ہم نے پورے چھ دن سورج نہ دیکھا۔ انس کہتے ہیں : پھر وہی شخص آئندہ جمعے اسی دروازے سے داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے خطبہ دے رہے تھے اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اموال ہلاک ہوگئے اور راستے منقطع ہوچکے، اللہ سے دعا کیجئے اس بارش کو ہم سے روک دے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور کہا : اے اللہ ! اب ہم پر نہیں ہمارے ارد گرد برسا ۔ اے اللہ ! انھیں پہاڑوں ‘ جوہڑوں ‘ وادیوں اور درختوں کی جڑوں میں برسا۔ انس (رض) کہتے ہیں : بادل چھٹ گئے ہم جب مسجد سے نکلے تو دھوپ میں چل رہے تھے ۔ شریک کہتے ہیں : میں نے انس (رض) سے پوچھا کہ وہ شخص پہلے ہی والا تھا تو انھوں نے کہا : میں نہیں جانتا۔

6437

(۶۴۳۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- بَوَاکِی فَقَال : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیثًا مَرِیًّا مَرِیعًا عَاجِلاً غَیْرَ آجِلٍ نَافِعًا غَیْرَ ضَارٍّ))۔ فَأَطْبَقَتْ عَلَیْہِمْ۔ ہَکَذَا أَخَبَرَنَا بِہِ فِی کِتَابِ الْمُسْتَدْرَکِ وَأَخْبَرَنَا بِہِ فِی الْفَوَائِدِ الْکَبِیرِ لأَبِی الْعَبَّاسِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- ہَوَازِنُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((قُولُوا اللَّہُمَّ اسْقِنَا))۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٤٣٧) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تاجر لوگ آئے (اور کہنے لگے) تو آپ نے دعا کی ” اے اللہ ! تو ہمیں بارش عطا فرما جومفید، سیراب کرنے والی، سرسبزی لانے والی ، جلد جو تاخیر سے آنے والی نہ ہو، جو سودمند (نافع) ہو نقصان دہ نہ ہو “ تو بادل پلیٹ کی طرح چھا گئے۔
ابو عباس ایک حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قبیلہ ہوازن کے لوگ دعا کے لیے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تم کہو ” اللَّہُمَّ اسْقِنَا “ اے اللہ ! ہمیں پلا۔

6438

(۶۴۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأُشْنَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ فَذَکَرَہُ وَقَال : ہَوَازِنُ وَلَمْ یَقُلْ قُولُوا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ وَکَذَلِکَ ہُوَ فِی نُسْخَتِنَا لِکِتَابِ أَبِی دَاوُدَ۔ وَکَانَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَسْتَقْرِئُہُ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَاکَی ثُمَّ فَسَّرَہُ فَقَالَ : قَوْلُہُ تَوَاکَی مَعْنَاہُ التَّحَامُلُ إِذَا رَفَعَہُمَا وَمَدَّہُمَا فِی الدُّعَائِ ۔ [صحیح۔ ابوداؤد]
(٦٤٣٨) ابو عباس (رح) بیان کرتے ہیں اور انھوں نے تذکرہ کیا اور کہا : وہ ہوازن تھے مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ نہیں کہا تھا کہ ” قولوا “ ابو سلیمان خطابی بیان کرتے ہیں ـ: انھوں نے کہا : میں نے دیکھا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے اور دعا کر رہے تھے۔

6439

(۶۴۳۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی مُجَاہِدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ فَذَکَرَہُ عَلَی اللَّفْظِ الأَوَّلِ قَال عَبْدُ اللَّہِ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبِی فَقَالَ أَبِی : أَعْطَانَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ کِتَابَہُ عَنْ مِسْعَرٍ فَنَسَخْنَاہُ وَلَمْ یَکُنْ ہَذَا الْحَدِیثُ فِیہِ۔ لَیْسَ ہَذَا بِشَیْئٍ کَأَنَّہُ أَنْکَرَہُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ أَبِی فَحَدَّثَنَاہُ یَعْلَی أَخُو مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ مُرْسَلاً وَلَمْ یَقُلْ بَوَاکِی خَالَفَہُ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ]
(٦٤٣٩) ہمیں حدیث بیان کی محمد بن عبید نے انھوں نے پہلے الفاظ کا تذکرہ کیا تو عبداللہ نے کہا : میں نے یہ حدیث اپنے باپ کے سامنے بیان کی تو میرے باپ نے کہا کہ محمد بن عبید نے ہمیں ایک رقعہ (تحریر) دیا جو مستر سے تھا مگر ہم نے اسے منسوخ کردیا اور اس میں یہ حدیث نہیں تھی گویا انھوں نے اسے منکر جانا ہے۔

6440

(۶۴۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ السِّمْطِ أَنَّہُ قَالَ لِکَعْبِ بْنِ مُرَّۃَ أَوْ مُرَّۃَ بْنِ کَعْبٍ حَدِّثْنَا حَدِیثًا سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَعَا عَلَی مُضَرَ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَعْطَاکَ وَاسْتَجَابَ لَکَ وَإِنَّ قَوْمَکَ قَدْ ہَلَکُوا فَادْعُ اللَّہَ لَہُمْ فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیثًا مَرِیًّا مَرِیعًا غَدَقًا طَبَقًا عَاجِلاً غَیْرَ رَائِثٍ نَافِعًا غَیْرَ ضَارٍّ ۔ فَمَا کَانَتْ إِلاَّ جُمُعَۃً أَوْ نَحْوَہَا حَتَّی سُقُوا))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
(٦٤٤٠) کعب بن مرۃ کہتے ہیں : ہمیں حدیث بیان کی جو انھوں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی تھی، وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” مضر “ کیلئے بد دعا کی تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا ، میں نے کہا : یا رسول اللہ ! بیشک اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا کردیا اور آپ کی دعا کو قبول کرلیا اور بیشک آپ کی قوم ہلاک ہوچکی ہے۔ آپ ان کیلئے دعا کریں تو آپ نے دعا کی : ” اے اللہ ! تو بلا ہمیں مفید بارش جو سیراب کرنے والی ہو ، شادابی لانے والی جو آسودہ کرنے والی اور فراوانی لانے والی ہو ، جلدی آنے والی ہو دیر سے آنے والی نہ ہو، فائدہ مند ہو نقصان دہ نہ ہو “ پس نہیں گزرا جمعہ یا اس کے برابر وقت مگر وہ بارش دے دیے گئے۔

6441

(۶۴۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ نِیخَابٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَشَلُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَسْقَی قَالَ : اللَّہُمَّ اسْقِ عِبَادَکَ وَبَہَائِمَکَ وَانْشُرْ رَحْمَتَکَ وَأَحْیِ بَلَدَکَ الْمَیِّتَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ مُرْسَلاً ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٦٤٤١) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ بیشک جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بارش طلب کرتے تو کہتے :” اے اللہ ! تو پلا اپنے بندوں اور چوپاؤں کو اور پھیلا دے اپنی رحمت کو اور زندہ کر مردہ شہروں کو۔

6442

(۶۴۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَفْصٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا یَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَرَادٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَسْقَی قَالَ : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیثًا مَرِیًّا تُوسِعُ بِہِ لِعِبَادِکَ ، تُغْزِرُ بِہِ الضَّرْعَ ، وَتُحْیِی بِہِ الزَّرْعَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ الأَشْدَقِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَرَادٍ قَال : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَذَکَرَہُ وَزَادَ ہَنِیئًا مَرِیًّا۔ [ضعیف جدا۔ عصدۃ القاری]
(٦٤٤٢) عبداللہ بن جراد بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بارش کی دعا کرتے تو کہتے :” اے اللہ ! تو پلا ہمیں بارش جو ہماری مدد گار ہو اور سیراب کرنے والی ہو جس کے ساتھ تو اپنے بندوں کو فراخی عطا کرتا ہے ‘ دودھ بڑھاتا ہے اور کھیتوں کو زندہ کرتا ہے اور انھوں نے ’ ان الفاظ کا بھی اضافہ کیا ” ھنیا مریا “ جو خوشی شادابی والی ہو۔

6443

(۶۴۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ عِنْدَ الْمَطَرِ : ((اللَّہُمَّ سُقْیَا رَحْمَۃٍ ، وَلاَ سُقْیَا عَذَابٍ ، وَلاَ بَلاَئٍ ، وَلاَ ہَدْمٍ ، وَلاَ غَرَقٍ ، اللَّہُمَّ عَلَی الظِّرَابِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ، اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٤٤٣) مطلب بن حنطب بیان کرتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بارش کے وقت کہا کرتے تھے : ” اے اللہ ! ہمیں رحمت پلا۔ عذاب نہ پلا اور نہ ہی آفت۔ نہ گھرمنہدم ہوں اور نہ ہی غرق کرنے والا ۔ اے اللہ ! ایسی بارش پہاڑوں اور جنگلات میں برسا، اے اللہ ! اسے ہمارے ارد گرد برساہم پر نہ برسا۔ یہ مرسل ہے۔

6444

(۶۴۴۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَیُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : أَصَابَ أَہْلَ الْمَدِینَۃِ قَحْطٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَبَیْنَمَا ہُوَ -ﷺ- یَخْطُبُنَا یَوْمَ جُمُعَۃٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَ الْکُرَاعُ ، وَہَلَکَ الشَّائُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَسْقِیَنَا فَمَدَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ وَدَعَا قَالَ أَنَسٌ : وَإِنَّ السَّمَائَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَۃِ فَہَاجَتْ رِیحٌ ، ثُمَّ أَنْشَأَتْ سَحَابًا ، ثُمَّ اجْتَمَعَ ، ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَائُ عَزَالَیْہَا فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَائَ حَتَّی أَتَیْنَا مَنَازِلَنَا فَلَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی فَقَامَ إِلَیْہِ ذَلِکَ الرَّجُلُ أَوْ غَیْرُہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَہَدَّمَتِ الْبُیُوتُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَحْبِسَہُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ قَالَ أَنَسٌ : فَنَظَرْتُ إِلَی السَّحَابِ تَصَدَّعَ حَوْلَ الْمَدِینَۃِ کَأَنَّہَا إِکْلِیلٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٤٤) انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : اہل مدینہ کو قحط نے آلیا۔ ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے تو ایک آدمی کھڑا ہو اور کہنے لگا کہ مال مویشی اور بکریاں ہلاک ہوگئیں ۔ سو آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں پانی پلائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ پھیلائے اور دعا کی۔ انس (رض) کہتے ہیں : اس وقت آسمان شیشے کی مانند صاف تھا ، ہوا چلی اور اس نے بادل پیدا کیے اور جمع کیے۔ پھر آسمان نے اپنے پرنالے کھول دیے تو ہم پانی میں بھیگتے ہوئے نکلے یہاں تک کہ ہم اپنے گھروں میں پہنچے اور آئندہ جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر وہی آدمی یا کوئی اور آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گھر گرپڑے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے، وہ بارش روک لے تو رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا :” اے اللہ ! ہمارے ارد گرد لے جا، ہم پر نہ برسا۔ “ انس (رض) کہتے ہیں : میں نے بادلوں کو دیکھا، وہ مدینے کے ارد گرد کمان کی طرح پھیل گئے۔

6445

(۶۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی وَابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ جَمِیعًا عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی شَیْئٍ مِنْ دُعَائِہِ إِلاَّ فِی الاِسْتِسْقَائِ فَإِنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ إِبْطَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٤٥) انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی بھی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے سوائے استسقاء کے ۔ بیشک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھوں کو اس قدر اٹھاتے کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آجاتی۔

6446

(۶۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الدُّعَائِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ إِبْطَیْہِ یَعْنِی فِی الاِسْتِسْقَائِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٤٤٦) حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بغلوں کی سفیدی دیکھی گئی یعنی استسقاء کی دعا میں۔

6447

(۶۴۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُوسَلَمَۃَ وَعَلِیُّ بْنُ عُثْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَسْقَی فَقَالَ ہَکَذَا وَمَدَّ یَدَیْہِ وَجَعَلَ بُطُونَہُمَا مِمَّا یَلِی الأَرْضَ حَتَّی رَأَیْتُ بَیَاضَ إِبْطَیْہِ۔ زَادَ عَلِیٌّ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٤٤٧) انس (رض) بن مالک بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی دعا کی اور آپ نے ایسے ایسے کیا اور اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور اپنے ہاتھوں کے پیٹ کو زمین کی طرف کیا یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی کو دیکھا۔ علی نے یہ لفظ زیادہ کیے ” وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ “ کہ آپ منبر پر تھے۔

6448

(۶۴۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَسْقَی فَأَشَارَ بِظَہْرِ کَفَّیْہِ إِلَی السَّمَائِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٤٤٨) حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی دعا کی اور اپنے ہاتھوں کی پشت کے ساتھ آسمان کی طرف اشارہ کیا۔

6449

(۶۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُالْخالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِالْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ الْبَغْدَادِیُّ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ: أَتَی رَجُلٌ أَعْرَابِیٌّ مِنْ أَہْلِ الْبَدْوِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الْمَاشِیَۃُ ، ہَلَکَ الْعِیَالُ ہَلَکَ النَّاسُ۔فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ یَدْعُو وَرَفَعَ النَّاسُ أَیْدِیَہُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَدْعُونَ قَالَ فَمَا خَرَجْنَا مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّی مُطِرْنَا فَمَا زِلْنَا نُمْطَرُ حَتَّی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی فَأَتَی الرَّجُلُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَثِقَ الْمُسَافِرُ وَمُنِعَ الطَّرِیقُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٤٩) حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں : دیہاتیوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمعہ کے دن آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جانور ہلاک ہوگئے، اہل و عیال اور عام لوگ ہلاک ہوگئے ہیں تو رسول اللہ دعا کیلئے اپنے ہاتھ اٹھائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ لوگوں نے بھی ہاتھ اٹھائے اور انھوں نے بھی دعا کی۔ انس (رض) کہتے ہیں کہ ابھی ہم مسجد سے نہیں نکلے تھے کہ ہمیں بارش نے آلیا اور دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر وہی آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مسافر کیچڑ میں پھنس گئے ہیں اور راستے مسدود ہوچکے ہیں۔

6450

(۶۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ : صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ بِالْحُدَیْبِیَۃِ فِی إِثْرِ سَمَائٍ کَانَتْ مِنَ اللَّیْلِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : ((ہَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ عَزَّ وَجَلَّ؟))۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ : ((أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِی مُؤْمِنٌ بِی وَکَافِرٌ۔ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّہِ وَرَحْمَتِہِ فَذَلِکَ مُؤْمِنٌ بِی کَافِرٌ بِالْکَوْکَبِ وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا فَذَلِکَ کَافِرٌ بِی مُؤْمِنٌ بِالْکَوْکَبِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ الْمَاجِشُونُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ۔ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ وَکَأَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْہُمَا۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٥٠) زید بن خالدجہنی بیان کرتے ہیں کہ ہمیں پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ میں صبح کی نماز پڑھائی۔ بادلوں کے نشانات (کیچڑ میں) جو رات سے تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھرے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ؟ تو انھوں نے کہا :” اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں “ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بندوں میں سے کچھ نے ایمان کی حالت میں صبح کی ہے اور کچھ نے کفر کی حالت میں۔ سو جس نے کہا کہ ہم اللہ کے فضل اور رحمت سے بارش دیے گئے ہیں وہ مجھ پر ایمان لایا اور ستاروں کا انکار کرنے والا ہے اور جنہوں نے کہا کہ ہم فلاں فلاں وجہ سے بارش دیے گئے ہیں وہ میرا انکار اور ستاروں پر ایمان رکھنے والے ہیں۔

6451

(۶۴۵۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((أَلَمْ تَرَوْا إِلَی مَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالَ مَا أَنْعَمْتُ عَلَی عِبَادِی مِنْ نِعْمَۃٍ إِلاَّ أَصْبَحَ فَرِیقٌ مِنْہُمْ بِہَا کَافِرِینَ یَقُولُونَ الْکَوْکَبُ وَبِالْکَوْکَبِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ وَغَیْرِہِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو یُونُسَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی]
(٦٤٥١) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم دیکھتے نہیں کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : جب بھی میں اپنے بندوں پر کوئی انعام کرتا ہوں تو ان میں سے کچھ لوگ اس نعمت کے انکاری ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں : فلاں ستارے کا کرشمہ ہے فلاں ستارے کی وجہ سے ہے۔

6452

(۶۴۵۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِیمِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ : مُطِرَ النَّاسُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَصْبَحَ مِنَ النَّاسِ شَاکِرٌ، وَمِنْہُمْ کَافِرٌ قَالُوا: ہَذِہِ رَحْمَۃٌ وَضَعَہَا اللَّہُ وَقَالَ بَعْضُہُمْ: لَقَدْ صَدَقَ نَوْئُ کَذَا وَکَذَا))۔ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {فَلاَ أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ}[الواقعۃ: ۷۵] حَتَّی بَلَغَ {وَتَجْعَلُونَ رِزْقَکُمْ أَنَّکُمْ تُکَذِّبُونَ} [الواقعۃ:۸۲] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْعَظِیمِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٤٥٢) عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لوگوں کو بارش دی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج کچھ لوگوں نے شکر کرتے ہوئے اور کچھ لوگوں نے کفر کرتے ہوئے صبح کی ہے۔ شاکر لوگوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے یہ اپنی رحمت نازل کی ہے۔ انکاریوں نے کہا : فلاں ستارے کا فلاں جگہ پہنچنا درست ہوا اور فلاں وجہ سے بارش ہوئی اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی : ” سو قسم ہے مجھے ستاروں کے واقع ہونے کی “ آیت ٧٥ سے لے کر آیت نمبر ٨٢ ” اور تم نے اس کا شکریہ اس طرح ادا کیا ہے کہ اس کی نعمتوں کو جھٹلا دیا “ تلاوت کی۔

6453

(۶۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی حَدِیثِ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أُرَی مَعْنَی قَوْلِہِ -ﷺ- وَاللَّہُ أَعْلَمُ : أَنْ مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّہِ وَرَحْمَتِہِ فَذَلِکَ إِیمَانُ بِاللَّہِ لأَنَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ لاَ یُمْطِرُ وَلاَ یُعْطِی إِلاَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ : مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا عَلَی مَا کَانَ بَعْضُ أَہْلِ الشِّرْکِ یَعْنُونَ مِنْ إِضَافَۃِ الْمَطَرِ إِلَی أَنَّہُ أَمْطَرَہُ نَوْئُ کَذَا فَذَلِکَ کُفْرٌ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَنَّ النَوْئَ وَقْتٌ وَالْوَقْتُ مَخْلُوقٌ لاَ یَمْلِکُ لِنَفْسِہِ وَلاَ لِغَیْرِہِ شَیْئًا وَلاَ یُمْطِرُ وَلاَ یَصْنَعُ شَیْئًا۔ فَأَمَّا مَنْ قَالَ : مُطِرْنَا بِنُوْئِ کَذَا عَلَی مَعْنَی مُطِرْنَا فِی وَقْتِ نَوئِ کَذَا فَإِنَّمَا ذَلِکَ کَقَوْلِہِ مُطِرْنَا فِی شَہْرِ کَذَا فَلاَ یَکُونُ ہَذَا کُفْرًا وَغَیْرُہُ مِنَ الْکَلاَمِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْہُ أُحِبُّ أَنْ یَقُولَ مُطِرْنَا فِی وَقْتِ کَذَا قَالَ : وَبَلَغَنِی أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَصْبَحَ وَقَدْ مُطِرَ النَّاسُ قَالَ : مُطِرْنَا بِنَوْئِ الْفَتْحِ ، ثُمَّ یَقْرَأُ {مَا یَفْتَحُ اللَّہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَۃٍ فَلاَ مُمْسِکَ لَہَا} [فاطر: ۲] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : کَمْ بَقِیَ مِنْ نَوْئِ الثُّرَیَّا؟ فَقَامَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : لَمْ یَبْقَ مِنْہُ شَیْء ٌ إِلاَّ الْعَوَّائَ فَدَعَا وَدَعَا النَّاسُ حَتَّی نَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ فَمُطِرَ مَطَرًا أُحْیِیَ النَّاسُ مِنْہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا یُبَیِّنُ مَا وَصَفْتُ لأَنَّہُ إِنَّمَا أَرَادَ کَمْ بَقِیَ مِنْ وَقْتِ الثُّرَیَّا لِمَعْرِفَتِہِمْ بِأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَدَّرَ الأَمْطَارَ فِی أَوْقَاتٍ فِیمَا جَرَّبُوا کَمَا عَلِمُوا أَنَّہُ قَدَّرَ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ فِیمَا جَرَّبُوا فِی أَوْقَاتٍ۔ قَالَ : وَبَلَغَنِی أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْجَفَ بِشَیْخٍ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ غَدَا مُتَّکِئًا عَلَی عُکَّازٍ وَقَدْ مُطِرَ النَّاسُ فَقَالَ : أَجَادَ مَا أَفْرَی الْمُجَیْدِحُ الْبَارِحَۃَ فَأَنْکَرَ عُمَرُ قَوْلَہُ : أَجَادَ مَا أَفْرَی الْمِجْدَحُ لإِضَافَتِہِ الْمَطَرَ إِلَی الْمِجْدَحِ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا کُلُّہُ کَلاَمُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ وَالَّذِی رَوَاہُ عَنْ بَعْضِ الصَّحَابَۃِ فِی نَوْئِ الْفَتْحِ مَرْوِیٌّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [صحیح۔ الام للشافعی]
(٦٤٥٣) زید بن خالد جھنی کی حدیث کے متعلق امام شافعی کہتے ہیں : میرا خیال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے بارے میں یہ ہے کہ جس نے کہا کہ ہم اللہ کی رحمت اور اس کے فضل سے بارش دیے گئے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ پر ایمان ہے کہ اس کے سوا نہ کوئی بارش دے سکتا ہے نہ ہی کچھ اور۔ جس نے یہ کہا کہ ہم فلاں قسم کی وجہ سے بارش دیے گئے ہیں جو اہل شرک کا نظریہ تھا کہ فلاں ستارے نے بارش برسائی ہے اور فلاں وجہ سے بارش آئی ہے۔ یہ کف رہے جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ’ نوئ ‘ وقت ہے اور وقت مخلوق ہے جو نہ اپنے لیے کچھ اختیار رکھتا ہے اور نہ دوسرے کیلئے۔ نہ وہ بارش برسا سکتا ہے اور نہ کچھ اور کرسکتا ہے اور جس نے کہا : ہم فلاں وجہ سے بارش دیے گئے ہیں ، یعنی فلاں وقت کی وجہ سے بارش دیے گئے ہیں۔ بیشک یہ بھی ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ فلاں ماہ میں بارش دیے گئے ہیں۔ یہ کہنا اور اس جیسی دوسری بات کہنا کفر نہ ہوتا اور یہ بات مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے اور مجھے پسند ہے کہ یہ بات ایسے کہی جاتی کہ ” ہم فلاں وقت میں بارش دیے گئے ہیں “۔
امام شافعی کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ کچھ صحابہ جب وہ بارش دیے گئے اور انھوں نے صبح کی تو کہنے لگے کہ ہم فلاں کامیابی کسی قسم سے بارش دیے گئے ہیں۔ پھر آپ اس آیت کو پڑھتے ” جیسے اللہ تعالیٰ لوگوں کیلئے کھولتے ہیں اسے کوئی بند کرنے والا نہیں “۔ [فاطر : ٢]
امام شافعی (رح) کہتے ہیں : عمر (رض) سے بیان کیا گیا ہے کہ انھوں نے جمعہ کے دن منبر پر فرمایا کہ ’ ثریا ‘ کی قسم کتنی باقی ہے ؟ تو عباس (رض) کھڑے ہوئے اور انھوں نے کہا کہ ’ العوائ ‘ کے بغیر کچھ باقی نہیں ہے۔ پھر عمر (رض) نے دعا کی اور دیگر لوگوں نے بھی دعا کی، یہاں تک کہ وہ منبر سے اترے تو بارش برسنا شروع ہوگئی اور اس سے لوگ زندگی دیے گئے۔
امام شافعی کہتے ہیں : عمر (رض) کا قول اسے واضح کرتا ہے جو میں نے بیان کیا ؛کیونکہ ان کی مرادیہ تھی کہ ثریا کا کتنا وقت باقی ہے۔ یہ بات اس علم کی بناء پر کہی جو وہ جانتے تھے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے ان اوقات میں بارش کو مقدر کیا ہے جس طرح تجربے سے یہ بات جانی گئی ہے کہ فلاں وقت کو اللہ تعالیٰ سردی اور گرمی کے لیے مقدر کیا ہے اور وہ کہتے ہیں : مجھے یہ بات بھی پہنچی ہے کہ عمر بن خطاب بنو تمیم کے ایک بوڑھے پر ناراض ہوگئے جب وہ عکاز کے بازار میں ٹیک لگائے بیٹھا تھا اور لوگ بارش دیے گئے تھے۔ اس نے کہا : آج صبح پچھتر (ستاروں) نے سیراب کردیا ہے مگر عمر (رض) نے اس کی بات کا انکار کردیا، پچھتر کو بارش کی طرف منسوب کیے جانے کی وجہ سے یہ بات کہی۔

6454

(۶۴۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَانَ یَقُولُ فَذَکَرَہُ۔ وَالَّذِی رَوَاہُ أَوَّلاً عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہُوَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
(٦٤٥٤) مالک بیان کرتے ہیں کہ انھیں یہ بات پہنچی کہ ابو ہریرہ (رض) یہی بات کہتے ہیں۔ سو انھوں نے اس بات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ مجھے قسم ہے جو بات انھوں نے پہلے عمربن خطاب سے بیان کی وہی ہے۔

6455

(۶۴۵۵) فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ عَنْ سَلْمَانَ الأَغَرِّ مَوْلَی جُہَیْنَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَیُبَیِّتُ الْقَوْمَ بِالنِّعْمَۃِ ثُمَّ یُصْبِحُونَ وَأَکْثَرُہُمْ بِہَا کَافِرٌ یَقُولُونَ : مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا))۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ سَلْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ سَعِیدٌ : نَحْنُ قَدْ سَمِعْنَا ذَاکَ مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَدْ حَدَّثَنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُ أَنَّہُ شَہِدَ ہَذَا الْمُصَلَّی مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَسْتَسْقِی بِالنَّاسِ عَامَ الرَّمَادَۃِ قَالَ فَدَعَا وَالنَّاسُ طَوِیلاً وَاسْتَسْقَی طَوِیلاً وَقَالَ یَا عَبَّاسُ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ : کَمْ بَقِیَ مِنْ نَوْئِ الثُّرَیَّا؟ فَقَالَ لَہُ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ أَہْلَ الْعِلْمِ بِہَا یَزْعُمُونَ أَنَّہَا تَعْتَرِضُ بِالأُفُقِ بَعْدَ وُقُوعِہَا سَبْعًا قَالَ : فَوَاللَّہِ مَا مَضَتْ تِلْکَ السَّبْعُ حَتَّی أُغِیثَ النَّاسُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَجْہُ الْجَمْعِ بَیْنَہُمَا مَا ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد]
(٦٤٥٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ قوم کو کوئی نعمت رات کے وقت ملتی ہے پھر وہ صبح اس حال میں کرتے ہیں کہ اکثر ان میں سے اس کا انکار کرنے والے ہوتے ہیں اور وہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہم فلاں فلاں قسم کی وجہ سے بارش دیے گئے ہیں۔
سعید کہتے ہیں کہ ہم نے یہ بات ابو ہریرہ (رض) سے سنی اور انھوں نے اس سے مجھے حدیث بیان کی جس پر تہمت نہیں لگا سکتا۔ بیشک وہ عمر (رض) بن خطاب کی صلوٰۃ الاستسقاء میں شامل ہوا اور وہ قحط سالی میں لوگوں کیلئے بارش مانگ رہے تھے۔ عمر (رض) اور لوگوں نے بارش کیلئے دیر تک دعا والتجاء کی اور عباس بن عبد المطلب سے کہا : اے عباس ! ” ثریا “ کی فلاں قسم کتنی باقی ہے ؟ انھوں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اہل علم خیال کرتے ہیں، سات دن کے بعد وہ افق کے کناروں سے ہٹ جائے گا۔ راوی کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! وہ سات دن ہی گزرنے پائے تھے لوگوں کو بارش دے دی گئی۔

6456

(۶۴۵۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِمَامُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَرْقُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ النَّسَوِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ : أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَطَرٌ قَالَ : فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَوْبَہُ حَتَّی أَصَابَہُ مِنَ الْمَطَرِ۔ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَ صَنَعْتَ ہَذَا؟ قَالَ : لأَنَّہُ حَدِیثُ عَہْدٍ بِرَبِّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرُوِیَ فِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ السلم]
(٦٤٥٦) انس (رض) کہتے ہیں کہ ہمیں بارش آپہنچی اور ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے تو آپ نے اپنے کپڑے کو ہٹایا یہاں تک کہ آپ کے جسم کو بارش کے قطرات پہنچے ۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کیوں کیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ آپ کے رب کا نیا تحفہ ہے۔

6457

(۶۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَنْ لاَ أَتَّہِمُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا سَالَ السَّیْلُ قَالَ : اخْرُجُوا بِنَا إِلَی ہَذَا الَّذِی جَعَلَہُ اللَّہُ طَہُورًا فَنَتَطَہَّرُ مِنْہُ وَنَحْمَدُ اللَّہَ عَلَیْہِ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ شافعی]
(٦٤٥٧) یزید بن العماد بیان کرتے ہیں کہ جب پانی بہہ پڑتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : ہمارے ساتھ اس طرح نکلو ” اس کو اللہ نے طاہر بنایا ہے “ ہم اس سے پاکیزگی حاصل کریں اور اس پر اللہ کی حمد بیان کریں۔

6458

(۶۴۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ فِی الْحَرْبِیۃِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعْدٍ صَاحِبِ الْجَارِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَرَّ بِنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ آتِیًا مِنَ الْحَجِّ وَمَعَہُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : اغْتَسِلُوا مِنَ الْبَحْرِ فَإِنَّہُ مُبَارَکٌ ثُمَّ دَعَا بِمَنَادِیلَ فَنَزَلُوا وَاغْتَسَلُوا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٦٤٥٨) عمرو بن سعد بیان کرتے ہیں جو عمر بن خطاب کے غلام ہیں کہ ہمارے پاس سے عمر بن خطاب گزرے۔ وہ حج سے آئے تھے اور ان کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کی ایک جماعت تھی ۔ انھوں نے کہا : دریا سے غسل کرلو۔ یہ بیشک بابرکت ہے۔ پھر انھوں نے رومال منگوائے، اترے اور غسل کیا۔

6459

(۶۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ یَعْقُوبَ الزَّمْعِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثِنْتَانِ لاَ تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ الدُّعَائُ عِنْدَ النِّدَائِ وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِینَ یُلْحِمُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا))۔ قَالَ مُوسَی وَحَدَّثَنِی رِزْقُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَنِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((وَتَحْتَ الْمَطَرِ))۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّ عُفَیْرَ بْنَ مَعْدَانَ عَلَی طَرِیقَۃٍ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
(٦٤٥٩) سھل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” دو دعائیں ایسی ہیں جو رد نہیں کی جاتیں یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہت کم ہی رد کی جاتی ہیں : ایک اذان کے وقت اور دوسری لڑائی کے وقت جب ایک دوسرے کو کاٹ رہا ہوتا ہے۔ نیز سھل بن سعد (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :” اور بارش میں “۔

6460

(۶۴۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَارِجَۃَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عُفَیْرِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ سَمِعَہُ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَائِ وَیُسْتَجَابُ الدُّعَائُ فِی أَرْبَعَۃِ مَوَاطِنَ عِنْدَ الْتِقَائِ الصُّفُوفِ ، وَعِنْدَ نُزُولِ الْغَیْثِ ، وَعِنْدَ إِقَامَۃِ الصَّلاَۃِ ، وَعِنْدَ رُؤْیَۃِ الْکَعْبَۃِ))۔ [منکر۔ أخرجہ الطبرانی]
(٦٤٦٠) ابو امامۃ کو بیان کرتے ہوئے سنا، وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور چار مواقع پر دعا قبول کی جاتی ہے :1 صفوں کے درست کرتے وقت۔ 2 بارش کے نزول کے وقت۔ 3 نماز کی اقامت کے وقت۔ 4 بیت اللہ کی زیارت کے وقت۔

6461

(۶۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : کَانَتِ الرِّیحُ الشَّدِیدَۃُ إِذَا ہَبَّتْ عُرِفَ ذَلِکَ فِی وَجْہِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٦١) انس بن مالک (رض) کہتے ہیں : جب سخت آندھی چلتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے (اس کی شدت) پہچانی جاتی۔

6462

(۶۴۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِکًا حَتَّی أَرَی مِنْہُ لَہَوَاتَہُ إِنَّمَا کَانَ یَتَبَسَّمُ قَالَتْ وَکَانَ إِذَا رَأَی غَیْمًا أَوْ رِیحًا عُرِفَ فِی وَجْہِہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْغَیْمَ فَرِحُوا رَجَائَ أَنْ یَکُونَ فِیہِ الْمَطَرُ ، وَأَرَاکَ إِذَا رَأَیْتَہُ عُرِفَ فِی وَجْہِکَ الْکَرَاہِیَۃُ قَالَ : ((یَا عَائِشَۃُ وَمَا یُؤَمِّنُنِی أَنْ یَکُونَ فِیہِ عَذَابٌ قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّیحِ وَقَدْ رَأَی قَوْمٌ الْعَذَابَ))۔ وَتَلاَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- {فَلَمَّا رَأَوْہُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِیَتِہِمْ قَالُوا ہَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا} [الأحقاف: ۲۴] الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٦٢) سیدہ عائشہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھلکھلا کے ہنسے ہوں کہ آپ کی ڈاڑھیں بھی دکھائی دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو صرف مسکرایا کرتے تھے اور وہ کہتی ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بادل دیکھتے یا آندھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے محسوس ہوجاتا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جب لوگ بادل دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اس امید سے کہ اس میں بارش ہوگی۔ میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھتے ہیں تو ناپسندیدگی آپ کے چہرے سے عیاں ہوتی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے کون سی چیز اس سے بےخوف کرسکتی ہے کہ اس میں عذاب ہو، جبکہ قوموں کو آندھی کے ساتھ عذاب دیا گیا اور ایسے ہی قوم نے عذاب بھی دیکھا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی ” سو جب انھوں نے اسے اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے دیکھا تو کہنے لگے : یہ آنے والا ہمیں بارش دے گا “۔ [الأحقاف : ٢٤]

6463

(۶۴۶۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَیْجٍ یُحَدِّثُنَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا عَصَفَتِ الرِّیحُ قَالَ: ((اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ خَیْرَہَا وَخَیْرَ مَا فِیہَا، وَخَیْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِہِ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہَا ، وَشَرِّ مَا فِیہَا ، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِہِ))۔ قَالَتْ : فَإِذَا تَخَیَّلَتِ السَّمَائُ تَغَیَّرَ لَوْنُہُ وَخَرَجَ وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ ، فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّیَ عَنْہُ فَعَرَفَتْ ذَلِکَ عَائِشَۃُ مِنْہُ فَسَأَلَتْہُ فَقَالَ : ((لَعَلَّہُ یَا عَائِشَۃُ کَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ {فَلَمَّا رَأَوْہُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِیَتِہِمْ قَالُوا ہَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا}))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی طَاہِرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٤٦٣) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب آندھی چلتی تو آپ کہتے : ” اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی خیرو برکت اور جو اس میں خیرو برکت ہے وہ مانگتا ہوں اور وہ بھلائی مانگتا ہوں جس کے ساتھ وہ بھیجی گئی ہے اور تجھ سے اس کے شر اور جو اس میں ہے اور جس شر کے ساتھ وہ بھیجی گئی ہے اس سے پناہ مانگتا ہوں اور سیدہ کہتی ہیں کہ جب آسمان ابرآ لود ہوجاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا رنگ تبدیل ہوجاتا۔ کبھی آپ باہر نکلتے کبھی اندر داخل ہوتے کبھی آتے کبھی جاتے۔ جب بارش برستی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے خوش ہوجاتے اور اس بات کو جب انھوں نے جان لیا تو آپ سے پوچھا۔ آپ نے فرمایا : اے عائشہ ! جیسے قوم عاد کے ساتھ اہو شاید ایسا ہو ” جب انھوں نے اس بادل کو اپنی وادیوں کی طرف بڑھتے دیکھا تو کہنے لگے : یہ بادل ہمیں بارش دے گا “۔

6464

(۶۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ أَحَدُ بَنِی زُرَیْقٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنِی ثَابِتٌ الزُّرَقِیُّ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَخَذَتِ النَّاسَ رِیحٌ بِطَرِیقِ مَکَّۃَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَاجٌّ فَاشْتَدَّتْ عَلَیْہِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِمَنْ حَوْلَہُ : مَا الرِّیحُ؟ فَلَمْ یَرْجِعُوا إِلَیْہِ شَیْئًا فَبَلَغَنِی الَّذِی سَأَلَ عَنْہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ ذَلِکَ فَاسْتَحْثَثْتُ رَاحِلَتِی إِلَیْہِ حَتَّی أَدْرَکْتُہُ فَقُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أُخْبِرْتُ أَنَّکَ سَأَلْتَ عَنِ الرِّیحِ وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الرِّیحُ مِنْ رَوْحِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ تَأْتِی بِالرَّحْمَۃِ وَتَأْتِی بِالْعَذَابِ فَلاَ تَسُبُّوہَا، وَاسْأَلُوا اللَّہَ عَزَّوَجَلَّ خَیْرَہَا وَاسْتَعِیذُوا بِاللَّہِ مِنْ شَرِّہَا))۔[صحیح۔ احمد ابن حبان]
(٦٤٦٤) ابو ہریرہ (رض) کہتے ہیں : ایک مرتبہ لوگوں کو آندھی نے آلیا اور وہ مکہ کے راستے میں تھے اور عمر (رض) حج کے لیے جا رہے تھے اور آندھی بہت سخت ہوگئی تو عمر (رض) نے اپنے ارد گرد کے لوگوں سے پوچھا : کیسی ہوا ہے ؟ تو انھوں نے کوئی جواب نہ دیا اور مجھے یہ خبر پہنچی کہ عمر نے یہ سوال کیا ہے تو میں اپنی سواری ان کے قریب لایا اور میں نے ان کو پالیا تو میں نے کہا : اے امیرالمؤمنین ! مجھے خبر ملی ہے کہ آپ نے ریح کے بارے میں دریافت کیا ہے اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ” ریح اللہ تعالیٰ کی ہوا ہے جو رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے، سو تم اسے برا بھلا نہ کہو ۔ اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی مانگو اور اس کے شر سے پناہ طلب کرو۔

6465

(۶۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کَانَ یَوْمُ الرِّیحِ وَالْغَیْمِ عُرِفَ ذَلِکَ فِی وَجْہِہِ فَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ وَإِذَا مُطِرَ سُرَّ بِہِ وَذَہَبَ عَنْہُ ذَلِکَ قَالَتْ عَائِشَۃُ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : ((إِنِّی خَشِیتُ أَنْ یَکُونَ عَذَابًا سُلِّطَ عَلَی أُمَّتِی))۔ وَیَقُولُ إِذَا رَأَی الْمَطَرَ : ((رَحْمَۃٌ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ مُعَاذٍ سُرِّیَ وَذَہَبَ عَنْہُ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٤٦٥) عطاء بن رباح بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ سیدہ عائشہ (رض) سے سنا ، وہ کہتی تھیں : جو دن آندھی یا بارش والا ہوتا (بادل) اس کی گھبراہٹ، پریشانی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے عیاں ہوتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی وجہ سے کبھی آتے اور کبھی جاتے۔ جب بارش برستی تو آپ خوش ہوجاتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پریشانی کی کیفیت ختم ہوجاتی ۔ عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” میں ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ عذاب ہی نہ ہو جو میری امت پر مسلط کیا گیا ہو۔ جب بارش کو دیکھتے تو آپ کہتے : رحمت ہے رحمت۔ عاذ کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں ” سُنِریَ وَذَھَبَ عَنَہُ ذالِکَ “

6466

(۶۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا رَأَی الْمَطَرَ قَالَ : ((اللَّہُمَّ صَیِّبًا ہَنِیئًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنْ نَافِعٍ۔ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ نَافِعٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ صَیِّبًا ہَنِیئًا))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٤٦٦) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بارش کو دیکھتے تو کہتے : (اللَّہُمَّ صَیِّبًا ہَنِیئًا) اے اللہ ! اس بارش کو بابرکت بنا۔ ایسے ہی نافع سے حدیث بیان کی گئی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہتے (اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ صَیِّبًا ہَنِیئًا) ۔

6467

(۶۴۶۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقُرَشِیُّ دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی نَافِعٌ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔ وَقَدِ اسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ بِرِوَایَتِہِ وَذَکَرَ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمَاعَ الأَوْزَاعِیِّ مِنْ نَافِعٍ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ عَنْہُ وَکَانَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ یَزْعُمُ أَنَّ الأَوْزَاعِیَّ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ۔ وَیَشْہَدُ لِقَوْلِہِ مَا۔ [صحیح۔ بخاری]
(٦٤٦٧) اوزاعی کہتے ہیں ہمیں حدیث بیان کی نافع نے انھوں نے کچھ زیادتی کے ساتھ اس کو بیان کیا ہے اور امام بخاری نے اس کی روایت کی گواہی دی ہے اور ولید بن مسلم نے اوزاعی کا سماع نافع سے بیان کیا ہے۔

6468

(۶۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ یَعْنِی ابْنَ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی رَجُلٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ النسائی]
(٦٤٦٨) اوزاعی کہتے ہیں : مجھے ایک آدمی نے نافع سے حدیث بیان کی اور قاسم بن محمد نے اسے خبر دی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی سیدہ عائشہ (رض) نے یہ حدیث بیان کی۔

6469

(۶۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا رَأَی سَحَابًا أَوْ مَخِیلَۃً فَزِعَ فَإِذَا مُطِرَ قَالَ : اللَّہُمَّ سَیْبًا نَافِعًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٤٦٩) عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بادلوں کو دیکھتے یا آندھی کو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھبرا جاتے جب بارش برستی تو آپ کہتے : ” اے اللہ ! اسے نفع مند بارش بنا۔

6470

(۶۴۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ حَدَّثَنِی أَبُو مَطَرٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ وَالصَّوَاعِقَ قَالَ : ((اللَّہُمَّ لاَ تَقْتُلْنَا بِغَضَبِکَ وَلاَ تُہْلِکْنَا بِعَذَابِکَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِکَ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
(٦٤٧٠) حضرت سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رعدیا کڑک کی گرج سنتے تو کہتے : ” اے اللہ ! ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ کرنا اور نہ اپنے عذاب سے ہلاک کرنا، ان کے آنے سے پہلے ہمیں معاف کردینا۔

6471

(۶۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ تَرَکَ الْحَدِیثَ وَقَالَ : سُبْحَانَ الَّذِی یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہِ وَالْمَلاَئِکَۃُ مِنْ خِیفَتِہِ ، ثُمَّ یَقُولُ إِنَّ ہَذَا الْوَعِیدَ لأَہْلِ الأَرْضِ شَدِیدٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٦٤٧١) حضرت عبداللہ بن زبیر سے منقول ہے کہ جب وہ رعد کی آواز سنتے تو گفتگو بند کردیتے اور کہتے :” پاک ہے وہ ذات رعد جس کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کے ڈر سے “ پھر وہ کہتے ہیں : یہ اللہ تعالیٰ کی سخت وعید کی دھمکی ہے اہل زمین کیلئے “۔

6472

(۶۴۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ طَاوُسٍ : مَا کَانَ أَبُوکَ یَقُولُ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ؟ قَالَ کَانَ یَقُولُ : سُبْحَانَ مَنْ سَبَّحْتَ لَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ کَأَنَّہُ یَذْہَبُ إِلَی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَیُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہِ} [الرعد: ۱۳] [صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
(٦٤٧٢) ابن عینیہ کہتے ہیں : میں نے ابن طاؤس سے کہا : جب تیرے ابا جان رعد کی آواز سنتے تھے تو کیا کہتے تھے ؟ تو اس نے کہا : وہ کہتے تھے : ” تو نے جس کی تسبیح بیان کی ہے۔ یقیناً وہ پاک ہے۔
امام شافعی کہتے ہیں : گویا وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف جایا کرتے تھے جو یہ ہے { وَیُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہِ } [الرعد : ١٣] کہ رعد اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے۔

6473

(۶۴۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَنْ لاَ أَتَّہِمُ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُرْوَۃَ بِذَلِکَ ہُوَ فِی الْمُسْنَدِ الَّذِی خَرَّجَہُ ابْنُ مَطَرٍ وَسَمِعْنَاہُ مِنْ أَبِی زَکَرِیَّا وَغَیْرِہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُوَیْمِرٍ عَنْ عُرْوَۃَ وَفِی الْمَبْسُوطِ الَّذِی سَمِعْنَاہُ مِنْ أَبِی سَعِیدٍ : ابْنِ عُوَیْمِرٍ۔ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ أَبِی سَعِیدٍ فَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُوَیْمِرٍ قَالَ: کُنْتُ مَعَ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ فَأَشَرْتُ بِیَدِی إِلَی السَّحَابِ فَقَالَ: لاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنْ یُشَارَ إِلَیْہِ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَۃَ حَدَّثَنِی جَرِیرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنِی أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنْ یُشَارَ إِلَی الْمَطَرِ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٤٧٣) عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” جب تم میں سے کوئی بارش یا بجلی کو دیکھے تو اس کی طرف اشارہ نہ کرے بلکہ اس کی نعت وصفت بیان کرے۔
سلیمان بن عبداللہ عویمر سے اور وہ عروہ سے بیان کرتے ہیں، اس لمبی حدیث میں جس کو ہم نے ابو سعید سے سنا۔
عبداللہ بن عویمربیان کرتے ہیں کہ میں عروۃ بن زبیر کے ساتھ تھا۔ میں نے اپنے ہاتھ سے بادلوں کی طرف اشارہ کیا تو انھوں نے کہا : تو ایسا نہ کر ، بیشک رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع کیا ہے کہ اس کی طرف اشارہ کیا جائے ۔ ابن ابی حسین بیان کرتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی طرف اشارہ کرنے سے منع کیا ہے۔ یہ روایت مرسل ہے۔

6474

(۶۴۷۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْکُدَیْمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی حُسَیْنٍ قَالَ یَعْنِی أَبَا عَاصِمٍ وَأَفَادَنِیہِ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُشَارَ إِلَی الْمَطَرِ۔ وَقَدْ رُوِیَ مَنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً۔ ابو داؤد]
(٦٤٧٤) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی طرف اشارہ کرنے سے منع کیا۔

6475

(۶۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ أَنَّ مُجَاہِدًا کَانَ یَقُولُ : الرَّعْدُ مَلَکٌ ، وَالْبَرْقُ أَجْنِحَۃُ الْمَلَکِ یَسُقْنَ السَّحَابَ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ مَا أَشْبَہَ مَا قَالَ مُجَاہِدٌ بِظَاہِرِ الْقُرْآنِ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٦٤٧٥) ہمیں ثقہ راویوں نے خبر دی ہے کہ مجاہد کہا کرتے تھے : ” رعد “ فرشتہ ہے اور ” برق “ فرشتے کے پر ہیں، جو بادلوں کو چلاتے ہیں۔ امام شافعی کہتے ہیں : جو مجاہد نے کہا ہے وہ ظاہر قرآن کے مشابہ نہیں ہے۔

6476

(۶۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ وَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنْ قَوْلِہِ {وَیُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہِ} [الرعد: ۱۳] قَالَ : مَلَکٌ یَزْجُرُ السَّحَابَ کَمَا یَزْجُرُ الْحَادِی الإِبِلَ وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن جریر]
(٦٤٧٦) عمر بن ابی زائدہ کہتے ہیں : میں نے عکرمۃ سے سنا، ایک آدمی نے ان سے اس قول کے بارے میں دریافت کیا : ” ویسبح الرعد بحمدہٖ “ رعد ١٣ تو انھوں نے کہا : فرشتہ جو بادلوں کو ہانکتا ہے ، جس طرح اونٹوں والا اونٹوں کو ہانکتا ہے۔

6477

(۶۴۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی مُحَمَّدٍ الْہَاشِمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : الرَّعْدُ مَلَکٌ ، وَالْبَرْقُ مِخْرَاقٌ مِنْ حَدِیدٍ۔ [الطبرانی]
(٦٤٧٧) ابو محمد ہاشمی اپنے باپ سے اور وہ علی (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ ” رعد “ فرشتہ ہے اور ” برق “ لوہے کا کوڑا ہے۔

6478

(۶۴۷۸) وَرَوَاہُ حَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ مُسْلِمٍ مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الرَّعْدُ الْمَلَکُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَی فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ ابن جریر]
(٦٤٧٨) حسن بن علی اپنے باپ علی سے بیان کرتے ہیں کہ بیشک علی (رض) نے کہا : رعد فرشتہ ہے۔

6479

(۶۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَشْوَعَ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ الأَبْیَضِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْبَرْقُ مَخَارِیقُ الْمَلاَئِکَۃِ۔ [ضعیف۔ ابن جریر]
(٦٤٧٩) ربیع بن ابیض علی (رض) سے بیان کرتے ہیں : ” برق “ فرشتے کا کوڑا ہے۔

6480

(۶۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَتِ السَّنَۃُ بِأَنْ لاَ تُمْطَرُوا وَلَکِنِ السَّنَۃُ أَنْ تُمْطَرُوا وَتُمْطَرُوا وَلاَ تُنْبِتُ الأَرْضُ شَیْئًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٤٨٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قحط سالی سے یہ مراد نہیں کہ بارش نہ ہو قحط سالی سے مراد یہ ہے کہ بارش ہو مگر زمین میں کچھ پیدا نہ ہو۔

6481

(۶۴۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَکْتُومٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ : سَہْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَا عَامٌ بِأَمْطَرَ مِنْ عَامٍ ، وَلاَ ہَبَّتْ جَنُوبٌ إِلاَّ سَالَ وَادِی))۔ کَذَا رُوِیَ مَرْفُوعًا بِہَذَا الإِسْنَادِ وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
(٦٤٨١) حضرت عبداللہ (رض) کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو عام بارشیں ہوتی ہیں، یہ ستاروں کے چلنے سے نہیں ہوتیں اور جب جنوب کی ہوائیں چلتی ہیں تو وادی بہہ پڑتی ہے۔

6482

(۶۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الرُّکَیْنِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ : مَا عَامٌ بِأَکْثَرَ مَطَرًا مِنْ عَامٍ ، وَلَکِنَّ اللَّہَ یُحَوِّلُہُ کَیْفَ یَشَائُ ۔ [صحیح۔ ابن معین ضعیف]
(٦٤٨٢) عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ اکثر بارش ستاروں کے چلنے سے نہیں ہوتی لیکن اللہ انھیں پھیرتا ہے جیسے چاہتا ہے۔

6483

(۶۴۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ ہُوَ ابْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی التَّیْمِیَّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَا مِنْ عَامٍ بِأَقَلَّ مَطَرًا مِنْ عَامٍ وَلَکِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یُصَرِّفُہُ حَیْثُ یَشَائُ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {وَلَقَدْ صَرَّفْنَاہُ بَیْنَہُمْ لِیَذَّکَّرُوا فَأَبَی أَکْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ کُفُورًا} [الفرقان: ۵۰]
(٦٤٨٣) عبداللہ (رض) بن عباس بیان کرتے ہیں کہ کسی ستارے کی وجہ سے بارش کم نہیں ہوتی، لیکن اللہ تعالیٰ اسے پھیرتا ہے جیسے چاہتا ہے۔ پھر اس آیت کی تلاوت کی : { وَلَقَدْ صَرَّفْنَاہُ بَیْنَہُمْ لِیَذَّکَّرُوا ۔۔۔} [الفرقان : ٥٠] (البتہ انھیں ہم پھیرتے ہیں ان کے درمیان تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہوئے انکار کرتے ہیں۔ )

6484

(۶۴۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُہْلِکَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٨٤) مجاہد عبداللہ بن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں باد صباء سے مدد کیا گیا ہوں اور عادکو پچھم (پچھوائی) کی ہوا سے ہلاک کیا گیا۔

6485

(۶۴۸۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُہْلِکَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٤٨٥) حضرت عبداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں باد صبا سے مدد کیا گیا ہوں اور عادیوں کو پچھم کی ہوا سے ہلاک کیا گیا۔

6486

(۶۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُوسَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ قَیْسِ بْنِ سَکَنٍ عَنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ {وَأَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَائً ثَجَّاجًا} [النبإ: ۱۴] قَالَ : یَبْعَثُ اللَّہُ الرِّیحَ فَتَحْمِلُ الْمَائَ مِنَ السَّمَائِ فَتَمُرُّ فِی السَّحَابِ حَتَّی تَدُرَّ کَمَا تَدُرَّ اللِّقْحَۃُ ، ثُمَّ تُبْعَثُ مِنَ السَّمَائِ أَمْثَالَ الْعَزَالِی فَتَصُرُّ بِہِ الرِّیَاحُ فَیَنْزِلُ مُتَفَرِّقًا۔ [صحیح۔ أخرجہ الطبرانی]
(٦٤٨٦) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ { وَأَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَائً ثَجَّاجًا } [النبإ: ١٤] کہ اس آیت مبارکہ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ ہواؤں کو بھیجتا ہے، وہ آسمان سے پانی اٹھاتی ہیں اور وہ بادلوں کی صورت میں چلتا ہے حتی کہ وہ ایسے بہتا ہے جیسے دو دھیل اونٹنی کا دودھ بہتا ہے۔ پھر اسے آسمان سے بھیجا جاتا ہے پر نالوں کی مانند۔ پھرا سے ہوائیں پھیرتی (اڑاتی) ہیں اور وہ قطرات کی صورت زمین پر اترتا ہے۔

6487

(۶۴۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ قَیْسِ بْنِ سَکَنٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُرْسِلُ الرِّیَاحَ فَتَحْمِلُ الْمَائَ مِنَ السَّمَائِ، فَتَمُرُّ فِی السَّحَابِ حَتَّی تَدُرَّ کَمَا تَدُرُّ اللِّقْحَۃُ ثُمَّ تُمْطِرُ۔ [صحیح۔ الطبرانی]
(٦٤٨٧) حضرت عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہواؤں کو بھیجتا ہے۔ وہ آسمان سے پانی اٹھاتی ہیں۔ پھر وہ بادلوں سے گذرتی ہیں تو وہ ایسے بہتا ہے جیسے تھنوں میں سے دودھ ، پھر وہ بارش برستی ہے۔

6488

(۶۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَبَلَغَنِی أَنَّ قَتَادَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((مَا ہَبَّتْ جَنُوبٌ إِلاَّ أَسَالَتْ وَادِیًا))۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَعْنِی أَنَّ اللَّہَ خَلَقَہَا تَہُبُّ بُشْرَی بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِہِ مِنَ الْمَطَرِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
(٦٤٨٨) امام شافعی کہتے ہیں : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ قتادہ کہتے ہیں : رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” نہیں چلتی جنوب کی ہوائیں مگر وادیاں بہہ پڑتی ہیں “ ۔ امام شافعی (رح) کہتے ہیں : اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کیا ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے قبل خوشخبری کی ہوائیں چلتی ہیں (بارش کی) ۔

6489

(۶۴۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ سَمِعَ یَزِیدَ بْنَ جَعْدَبَۃَ یُحَدِّثُ عَنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِخْرَاقٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ فِی الْجَنَّۃِ رِیحًا بَعْدَ الرِّیحِ بِسَبْعِ سِنِینَ مِنْ دُونِہَا بَابٌ مُغْلَقٌ وَإِنَّمَا تَأْتِیکُمُ الرُّوحُ مِنْ خَلَلِ ذَلِکَ الْبَابِ ، وَلَوْ فُتِحَ ذَلِکَ الْبَابُ لأَدَرَّتْ مَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ مِنْ شَیْئٍ وَہِیَ عِنْدَ اللَّہِ الأَزْیَبُ وَہِیَ فِیکُمُ الْجَنُوبُ))۔ [منکر۔ أخرجہ الحمیدی]
(٦٤٨٩) عبد الرحمن بن مخراق ابو ذر سے بیان کرتے ہیں اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک بات پہنچاتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بیشک اللہ تعالیٰ نے جنت میں ایک ریح (ہوا) کو پیدا کیا دوسری ہوا کے سات سال بعد ۔ اس کے بعد پیچھے ایک دروازہ بند ہے اور بیشک جو ہوا تم تک آتی ہے وہ اس دروازے کے درمیان میں سے گذر کر آتی ہے۔ اگر وہ دروازہ کھول دیا جائے تو جو کچھ آسمان و زمین کے درمیان ہے وہ الٹ پلٹ ہوجائے اور وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ” ازیب “ ہے اور تمہارے نزدیک جنوبی ہوا ہے۔

6490

(۶۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْقُرَشِیُّ الْہَرَوِیُّ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ عَلَی شَطِّ الْفُرَاتِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : مَنْصُورُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَۃَ بْنَ الأَکْوَعِ رَفَعَہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی أَنَّہُ کَانَ إِذَا اشْتَدَّتِ الرِّیحُ یَقُولُ : اللَّہُمَّ لَقْحًا وَلاَ عَقِیمًا ۔ [جید۔ الحاکم]
(٦٤٩٠) یزید بن ابی عبید بیان کرتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن اکوع سے سنا کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں تو اسے اٹھاتے ہیں جب ہوا تیز ہوجاتی تو آپ کہتے : اے اللہ ! اسے فائدہ مند بنا نقصان دہ نہ بنا۔

6491

(۶۴۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ ہُوَ ابْنُ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَسُبُّوا الدَّہْرَ فَإِنَّ اللَّہَ ہُوَ الدَّہْرُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ وَغَیْرِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ وَإِنَّمَا تَأْوِیلُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّ الْعَرَبَ کَانَ شَأْنُہَا أَنْ تَذُمَّ الدَّہْرَ وَتَسُبَّہُ عِنْدَ الْمَصَائِبِ الَّتِی تَنْزِلُ بِہِمْ مِنْ مَوْتٍ أَوْ ہَرَمٍ أَوْ تَلَفٍ أَوْ غَیْرِ ذَلِکَ فَیَقُولُونَ : إِنَّمَا یُہْلِکُنَا الدَّہْرُ وَہُوَ اللَّیْلُ وَالنَّہَارُ وَہُمَا الْفَنَّتَانِ وَالْجَدِیدَانِ فَیَقُولُونَ : أَصَابَتْہُمْ قَوَارِعُ الدَّہْرِ وَأَبَادَہُمُ الدَّہْرُ فَیَجْعَلُونَ اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ اللَّذَیْنِ یَفْعَلاَنِ ذَلِکَ فَیَذِمُّونَ الدَّہْرَ فَإِنَّہُ الَّذِی یُفْنِینَا وَیَفْعَلُ بِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَسُبُّوا الدَّہْرَ))۔ عَلَی أَنَّہُ الَّذِی یُفْنِیکُمْ وَالَّذِی یَفْعَلُ بِکُمْ ہَذِہِ الأَشْیَائَ فَإِنَّکُمْ إِذَا سَبَبْتُمْ فَاعِلَ ہَذِہِ الأَشْیَائِ فَإِنَّمَا تَسُبُّوا اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی ، فَإِنَّ اللَّہَ فَاعِلُ ہَذِہِ الأَشْیَائِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَطُرُقُ ہَذَا الْحَدِیثِ وَمَا حَفِظَ بَعْضُ رُوَاتِہِ مِنَ الزِّیَادِۃِ فِیہِ دَلِیلٌ عَلَی صِحَّۃِ ہَذَا التَّأْوِیلِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٦٤٩١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمانے کو برا بھلا نہ کہو کیونکہ اللہ ہی زمانہ ہے۔
امام شافعی بیان کرتے ہیں کہ عرب لوگ مصائب کے وقت زمانے کو گالیاں دیا کرتے تھے اور برا بھلا کہتے (یعنی موت، بڑھاپے اور محتاجی کے وقت) اور وہ کہتے کہ ہمیں حوادثات زمانہ ہلاک کردیں گے اور وہ رات ودن ہے اور ان کا نیا اور پرانا ہونا ہے اور وہ کہتے : انھیں زمانے کی سختیاں پہنچی ہیں اور زمانے نے انھیں برباد کردیا ۔ سو اسی رات اور دن سے ہی وقت ہے اس لیے وہ زمانے کو مذموم کہتے کہ یہی ہمیں فنا کرتا ہے اور ہمارے ساتھ ایسے کرتا ہے، سو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا؛ تم زمانے کو گالی نہ دو؛ کیونکہ اس سے مراد تو وہ ہے جو انھیں چلاتا ہے اور پھیرتا ہے اور جب تم ان اسباب کو گالی دیتے ہو تو یہ اس کے خالق وصانع کو گالی دینا ہے۔ سو تم اللہ تعالیٰ کو گالی دیتے ہو ؛کیونکہ وہی صانع و خالق ہے اور یہ سب اسی کے اختیار میں ہے۔

6492

(۶۴۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابَقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَسُبُّ ابْنُ آدَمَ الدَّہْرَ ، وَأَنَا الدَّہْرُ بِیَدِی اللَّیْلُ وَالنَّہَارُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٦٤٩٢) ابو ہریرہ (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آدم کا بیٹا زمانے کو گالی دیتا ہے اور میں زمانہ ہوں؛ کیونکہ دن اور رات کا نظام میرے ہاتھ میں ہے۔

6493

(۶۴۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یُؤْذِینِی ابْنُ آدَمَ یَسُبُّ الدَّہْرَ ، وَأَنَا الدَّہْرُ بِیَدِی الأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ۔[صحیح۔ البخاری]
(٦٤٩٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : آدم (علیہ السلام) کا بیٹا مجھے اذیت دیتا ہے کہ وہ ” دھر “ کو گالی دیتا ہے اور میں ہی دھر ہوں ۔ میرے ہاتھ میں تمام معاملات ہیں ، میں ہی دن رات کو پھیرتا ہوں۔

6494

(۶۴۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ : کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَقُولُونَ إِنَّ الدَّہْرَ ہُوَ الَّذِی یُہْلِکُنَا ، ہُوَ الَّذِی یُمِیتُنَا وَیُحْیِینَا فَرَدَّ اللَّہُ عَلَیْہِمْ قَوْلَہُمْ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ((یَقُولُ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی : یُؤْذِینِی ابْنُ آدَمَ یَسُبُّ الدَّہْرَ وَأَنَا الدَّہْرُ أُقَلِّبُ لَیْلَہُ وَنَہَارَہُ ، فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُہُمَا))۔ وَتَلاَ سُفْیَانُ ہَذِہِ الآیَۃَ {وَقَالُوا مَا ہِیَ إِلاَّ حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُہْلِکُنَا إِلاَّ الدَّہْرُ} [الجاثیۃ: ۲۴] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ دُونَ قَوْلِ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن حبان]
(٦٤٩٤) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں : مجھے ابن آدم اذیت دیتا ہے کہ وہ زمانے کو گالی دیتا ہے اور میں ہی زمانہ ہوں ؛کیونکہ میں ہی دن رات کو پھیرتا ہوں اور جب میں چاہتا ہوں تو انھیں قبض کرلیتا ہوں ۔ سفیان نے پھر اس آیت کی تلاوت کی : { وَقَالُوا مَا ہِیَ إِلاَّ حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُہْلِکُنَا إِلاَّ الدَّہْرُ } [الجاثیۃ : ٢٤] ترجمہ : اور انھوں نے کہا : نہیں ہماری یہ دنیا کی زندگی مگر ہم مریں گے اور زندہ ہوں گے نہیں ہمیں ہلاک کرتا مگر زمانہ ہی۔

6495

(۶۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ جَرِیرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا یَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلاَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٤٩٥) ابو سفیان کہتے ہیں : میں نے جابر (رض) سے سنا، وہ کہتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ بیشک مومن اور کافر ومشرک کے درمیان فرق نماز چھوڑنے کا ہے۔

6496

(۶۴۹۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْمُجَوِّزُ وَہُوَ الْحَسَنُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ بَیْنَ الْعَبْدِ وَالْکُفْرِ إِلاَّ تَرْکُ الصَّلاَۃِ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٤٩٦) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ہے مومن بندے اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی کوئی چیز بغیر نماز کے یعنی نماز کا ترک کرنا۔

6497

(۶۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلاَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ بِہَذَا اللَّفْظِ ۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٤٩٧) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ فرماتے تھے : آدمی اور اس کے کفرو شرک کے درمیان فرق نماز چھوڑنا ہے۔

6498

(۶۴۹۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ الْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلاَۃِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیُّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ترمذی]
(٦٤٩٨) جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن بندے اور کافر کے درمیان نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔

6499

(۶۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ بْنِ الْحَصِیبِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الْعَہْدُ الَّذِی بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمْ الصَّلاَۃُ فَمَنْ تَرَکَہَا فَقَدْ کَفَرَ))۔ وَفِی حَدِیثِ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالْبَاقِی سَوَاء ٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ حَظَّ فِی الإِسْلاَمِ لِمَنْ تَرَکَ الصَّلاَۃَ۔ وَعَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ لَمْ یُصَلِّ فَہُوَ کَافِرٌ۔ وَعَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مَنْ لَمْ یُصَلِّ فَلاَ دِینَ لَہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الترمذی]
(٦٤٩٩) عبداللہ بن بریدہ بن حصیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے اور ان کافروں کے درمیان جو عہد ہے وہ نماز ہے سو جس نے اسے (نماز کو) چھوڑا ، اس نے کفر کیا۔
علی (رض) کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : باقی اعمال برابر ہیں اور عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ وہ خیال کرتے تھے : اسلام میں اس کا کوئی حصہ نہیں جس نے نماز ترک کی اور علی (رض) سے روایت ہے کہ ” جس نے نماز نہ پڑھی وہ کافر ہوا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں : جس نے نماز نہ پڑھی اس کا کوئی دین نہیں۔

6500

(۶۵۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنَ عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیِّ قَالَ : زَعَمَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ فَقَالَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَشْہَدُ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَہُنَّ اللَّہُ مَنْ أَحْسَنَ وُضُوئَ ہُنَّ ، وَصَلاَّہُنَّ لِوَقْتِہِنَّ ، وَأَتَمَّ رُکُوعَہَنَّ وَخُشُوعَہُنَّ کَانَ لَہُ عَلَی اللَّہِ عَہْدٌ أَنْ یَغْفِرَ لَہُ ، وَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ فَلَیْسَ لَہُ عَلَی اللَّہِ عَہْدٌ إِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُ وَإِنْ شَائَ عَذَّبَہُ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
(٦٥٠٠) عبادہ (رض) بن صامت بیان کرتے ہیں کہ ابو محمد نے جھوٹ بولا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جس نے ان کا وضو اچھا کیا اور ان کو وقت پر ادا نہیں کیا اور ان کے رکوع کو پورا کیا اور خشوع خضوع سے ادا کیا تو اللہ تعالیٰ پر یہ عہد ہے کہ وہ ایسے بندے کو معاف کر دے اور جو کوئی ایسے نہیں کرتا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا کوئی عہد نہیں ۔ اگر چاہے تو اسے معاف کر دے چاہے تو اسے عذاب دے۔

6501

(۶۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِیُّ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ ، وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّ الإِسْلاَمِ وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الْمُسْنَدِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٦٥٠١) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں حکم دیا گیا ہوں کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں حتیٰ کہ وہ اس بات کا اقرار نہ کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور وہ نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔ جب انھوں نے ایسا کیا تو انھوں نے مجھ سے اپنے خون اور اموال کو بچا لیا مگر اسلام کے حق سے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔

6502

(۶۵۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّار السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ وَعَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَدِیٍّ الأَنْصَارِیَّ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَا ہُوَ جَالِسٌ بَیْنَ ظَہْرَانَیْ النَّاسِ جَائَ رَجُلٌ یَسْتَأْذِنُہُ أَنْ یُسَارَّہُ فَأَذِنَ لَہُ فَسَارَّہُ فِی قَتْلِ رَجُلٍ مِنَ الْمُنَافِقِینَ یَسْتَأْذِنُہُ فِیہِ فَجَہَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِکَلاَمِہِ فَقَالَ : ((أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ))۔ قَالَ : بَلَی وَلاَ شَہَادَۃَ لَہُ۔ قَالَ : ((أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنِّی مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ))۔ قَالَ : بَلَی وَلاَ شَہَادَۃَ لَہُ۔ قَالَ : ((أَلَیْسَ یُصَلِّی))۔ قَالَ : بَلَی وَلاَ صَلاَۃَ لَہُ قَالَ : ((أُولَئِکَ الَّذِینَ نُہِیتُ عَنْ قَتْلِہِمْ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ أخرجہ احمد]
(٦٥٠٢) عبداللہ بن عدی انصاری حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مرتبہ لوگوں کے سامنے تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور اجازت طلب کرنے لگا سر گوشی کیلئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اجازت دے دی تو اس نے منافقین میں سے ایک آدمی کے قتل کے بارے سرگوشی کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی آواز کو اونچا کیا اور فرمایا : کیا وہ اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ ایک ہے اس کو سوا کوئی معبود نہیں تو اس نے کہا : جی ہاں مگر اس کا اقرار اقرار نہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ اقرار نہیں کرتا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں تو اس نے کہا : کیوں نہیں لیکن اس کا کوئی اقرار نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ نماز نہیں پڑھتا اس نے کہا : کیوں نہیں ، لیکن اس کی نماز نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہی تو ہیں وہ لوگ جن کے قتل سے میں منع کرتا ہوں۔ یہ قطان کی حدیث کے لفظ ہیں۔

6503

ْ(۶۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ : سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْمُعَلَّی بْنِ زِیَادٍ وَہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّۃَ بْنِ مِحْصَنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((سَیَکُونُ عَلَیْکُمْ أَئِمَّۃٌ تَعْرِفُونَ مِنْہُمْ وَتُنْکِرُونَ فَمَنْ أَنْکَرَ قَالَ سُلَیْمَانُ قَالَ ہِشَامٌ بِقَلْبِہِ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ کَرِہَ فَقَدْ سَلِمَ لَکِنْ مَنْ رَضِیَ وَتَابَعَ))۔ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَوَلاَ نُقَاتِلُہُمْ؟ قَالَ : ((لاَ مَا صَلَّوْا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٦٥٠٣) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ ام سلمۃ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب تم پر ائمہ مقرر کیے جائیں گے ۔ تم ان سے کچھ جانو گے اور کچھ کا انکار کرو گے یعنی (بات سمجھ نہیں آئے گی) ۔
سلیمان کہتے ہیں : ہشام نے کہا : جس نے یہ بات دل سے کہی تحقیق وہ بری ہوگیا اور جس نے ناپسند کیا تو وہ محفوظ ہوگیا، لیکن کامیاب وہ شخص ہوا جو اس پر خوش ہو اور تا بعداری کی تو کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم انھیں قتل نہ کردیں تو آپ نے فرمایا : نہیں جب تک وہ نماز نہ پڑھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔