hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

14. روزوں کا بیان

سنن البيهقي

7894

(۷۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((بُنِیَ الإِسْلاَمُ عَلَی خَمْسٍ عَلَی أَنْ یُوَحَّدَ اللَّہُ ، وَإِقَامِ الصَّلاَۃِ ، وَإِیتَائِ الزَّکَاۃِ ، وَصِیَامِ رَمَضَانَ ، وَالْحَجِّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَزَادَ فِیہِ فَقَالَ رَجُلٌ : الْحَجِّ ، وَصِیَامِ رَمَضَانَ قَالَ لاَ صِیَامِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ ۔ ہَکَذَا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٩١) عبداللہ بن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر رکھ دی گئی۔ اللہ کو ایک ماننا اور نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا ، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔
(امام مسلم نے اپنی صحیح میں محمد بن عبداللہ بن عمیر سے نقل کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ ایک آدمی نے کہا : حج اور رمضان کے روزے بھی تو انھوں نے کہا : نہیں بلکہ رمضان کے روزے اور حج ۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے سنا ہے۔ )

7895

(۷۸۹۲) أَخْبَرَنَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عِیسَی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَجَّاجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٩٢) مسلم بن حجاج فرماتے ہیں کہ محمد بن عبداللہ بن عمیر (رض) نے کچھ اضافے کے ساتھ اس حدیث کا تذکرہ کیا ہے۔

7896

(۷۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَاقُ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ الْبَیَاضِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْخُرَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوقِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُوزَیْدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ: نَصْرِ بْنِ عِمْرَانَ الضُّبَعِیِّ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ لِی جَرَّۃَ نَبِیذٍ حُلْوٍ فَأَشْرَبُہُ ، فَإِذَا أَکْثَرْتُ مِنْہُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ فَأَطَلْتُ الْمَجْلِسَ خِفْتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ لِی: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِالْقَیْسِ فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ غَیْرِ الْخَزَایَا۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ کُفَّارَ مُضَرَ ، وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَیْکَ إِلاَّ فِی شَہْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَعْمَلُ بِہِ وَنَدْعُو إِلَیْہِ مَنْ وَرَائَ نَا قَالَ : ((آمُرُکُمْ بِالإِیمَانِ۔ تَدْرُونَ مَا الإِیمَانُ؟ شَہَادَۃُ أَلاَّ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ ، وَأَنْ تُقِیمُوا الصَّلاَۃَ ، وَتُؤْتُوا الزَّکَاۃَ ، وَتَصُومُوا رَمَضَانَ ، وَتَحُجُّوا الْبَیْتَ الْحَرَامَ))۔ قَالَ وَأَحْسَبُہُ قَالَ : ((وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْغَنَائِمِ ، وَأَنْہَاکُمْ عَنِ الشُّرْبِ فِی الْجَرِّ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالنَّقِیرِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ قُرَّۃَ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٩٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وفد عبد القیس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس وفد کو خوش آمدید جو رسوا نہیں ہوا، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا قبیلہ ہے اس لیے ہم حرمت والے مہینے کے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نہیں آسکتے۔ سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں ایسے امر کا حکم دیں جس پر ہم عمل کریں اور جو ہمارے پیچھے ہیں ان کو ہم اس کی دعوت دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ایمان کا حکم دیتا ہوں تم جانتے ہو ایمان کیا ہے ؟ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور تم نماز قائم کرنا اور زکوۃ دینا اور رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔ راوی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور غنائم میں سے خمس دینا اور میں تمہیں مٹکے میں شراب پینے سے منع کرتا ہوں اور کدو میں اور تار کول لگے کے برتن میں اور لکڑی کے برتن میں۔

7897

(۷۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ یَعْنِی الْحَافِظَ - أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- قَالُوا : أُحِیلَ الصَّوْمُ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَحْوَالٍ قَدِمَ النَّاسُ الْمَدِینَۃَ وَلاَ عَہْدَ لَہُمْ بِالصِّیَامِ۔ فَکَانُوا یَصُومُون ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ حَتَّی نَزَلَ شَہْرُ رَمَضَانَ فَاسْتَکْثَرُوا ذَلِکَ ، وَشَقَّ عَلَیْہِمْ فَکَانَ مَنْ أَطْعَمَ مِسْکِینًا کُلَّ یَوْمٍ تَرَکَ الصِّیَامَ مِمَّنْ یُطِیقُہُ رُخِّصَ لَہُمْ فِی ذَلِکَ وَنَسَخَہُ {وَأَنْ تَصُومُوا خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ} قَالَ : فَأُمِرُوا بِالصِّیَامِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ فَذَکَرَ بَعْضَ مَعْنَاہُ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٩٤) عبدالرحمن بن ابو لیلی (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث بیان کی کہ ماہ صیام تین وجوہ پر فرض کیا گیا۔ لوگ مدینہ آئے تھے اور ان کے لیے کوئی فرض روزہ نہیں تھا۔ سو وہ تین دن کے روزے ہر ماہ رکھا کرتے تھے ۔ یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ فرض ہوگیا تو انھوں نے اسے زیادہ جانا اور ان پر گراں گزرا ۔ جو روزانہ کا مسکین کو کھانا کھلانے کی طاقت رکھتا وہ کھلاتا اور روزہ نہ رکھتا ۔ اس میں ان کو رخصت دی گئی تھی اور اس آیت کے دوران : { وَأَنْ تَصُومُوا خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ }۔ راوی کہتے : سو وہ روزہ رکھنے کا حکم دے دیے گئے۔

7898

(۷۸۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السُّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أُحِیلَ الصِّیَامُ ثَلاَثَۃَ أَحْوَالٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَأَمَّا حَوْلُ الصِّیَامِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَامَ بَعْدَ مَا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فَجَعَلَ یَصُومُ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ، وَصَامَ عَاشُورَائَ فَصَامَ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا شَہْرَ رَبِیعٍ إِلَی شَہْرِ رَبِیعٍ إِلَی رَمَضَانَ ، ثُمَّ إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَرَضَ عَلَیْہِ شَہْرَ رَمَضَانَ وَأَنْزَلَ عَلَیْہِ {کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ} الآیَۃَ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَمْ یُدْرِکْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨٩٥) حضرت معاذبن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ تین حالتوں میں رمضان فرض ہوا، پھر پوری حدیث بیان کی۔ انھوں نے کہا : روزے کی کیفیت یہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینے آنے کے بعد روزہ رکھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر ماہ تین روزے رکھنے شروع کردیے اور عاشور کا روزہ بھی رکھا اور مہینے میں سترہ دن کے روزے رکھے۔ ربیع الاول کے مہینے سے ربیع الثانی اور رمضان کے مہینے تک ۔ پھر اللہ نے ان پر رمضان کا مہینہ فرض کردیا اور یہ حکم نازل فرمایا :{ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ } کہ تم پر روزے فرض کیے جیسے پہلے لوگوں میں فرض کیے گئے تھے ۔

7899

(۷۸۹۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ قَالَ : قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرٍ بَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : کُنَّا فِی رَمَضَانَ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ وَافْتَدَی بِطَعَامِ مِسْکِینٍ حَتَّی أُنْزِلَتِ الآیَۃُ {فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٩٦) سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں رمضان کے روزے ہم میں سے جو چاہتا رکھتا اور جو چاہتا افطار کردیتا اور مسکین کے کھانے کا فدیہ دیتا، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی : { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ }

7900

(۷۸۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِی حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ} کَانَ : مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ یُفْطِرَ وَیَفْتَدِیَ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ الَّتِی بَعْدَہَا نَسَخَتْہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨٩٧) حضرت سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں : جب یہ آیت نازل ہوئی { وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ } تو ہم میں سے جو چاہتا روزہ رکھتا اور جو چاہتا افطار کرلیتا اور فدیہ دے دیتا پھر اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی یعنی { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ }

7901

(۷۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَسَخَتْ ہَذِہِ الآیَۃَ یَعْنِی {فِدْیَۃٌ طَعَامُ مَسَاکِینَ} ہَذِہِ الآیَۃُ الَّتِی بَعْدَہَا {فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٩٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ ہوچکی ہے یعنی فدیۃ طعام مساکین ! { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ } کی وجہ سے۔

7902

(۷۸۹۹) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَیَّاشٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عُبَیْدُاللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ قَرَأَ {فِدْیَۃٌ طَعَامُ مَسَاکِینَ} قَالَ ہِیَ مَنْسُوخَۃٌ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨٩٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ آیت پڑھی : { فِدْیَۃٌ طَعَامُ مَسَاکِینَ } پھر انھوں نے کہا کہ یہ منسوخ ہوچکی ہے۔

7903

(۷۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِالرَّحِیمِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ دَنُوقَا (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْجَوْہَرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی الشَّطَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- إِذَا کَانَ صَائِمًا فَحَضَرَ الإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ یُفْطِرَ لَمْ یَأْکُلْ لَیْلَتَہُ ، وَلاَ یَوْمَہُ حَتَّی یُمْسِیَ ، وَإِنَّ قَیْسَ بْنَ صِرْمَۃَ کَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الإِفْطَارُ أَتَی امْرَأَتَہُ قَالَ : ہَلْ عِنْدَکِ طَعَامٌ؟ قَالَتْ : لاَ وَلَکِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ - وَکَانَ یَوْمَہُ یَعْمَلُ فِیہِ بِأَرْضِہِ - فَغَلَبَتْہُ عَیْنَاہُ فَجَائَ تِ امْرَأَتُہُ فَلَمَّا رَأَتْہُ قَالَتْ : خَیْبَۃً لَکَ۔ فَأَصْبَحَ فَلَمْ یَنْتَصِفِ النَّہَارُ حَتَّی غُشِیَ عَلَیْہِ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ ہُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَہُنَّ} فَفَرِحُوا بِہَا فَرَحًا شَدِیدًا {وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ} لَفْظُ حَدِیثِ الْحَسَنِ بْنِ حَمْشَاذَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٩٠٠) حضرت براء (رض) فرماتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے کوئی شخص روزے کی حالت میں ہوتا اس کے پاس کھانا لایا جاتا تو وہ کھانا کھانے سے پہلے ہی سو چکا ہوتا۔ پھر وہ اس رات اور دن میں اگلی شام تک نہ کھا سکتا۔ ایسے ہی قیس بن عمر (رض) تھے وہ روزے سے تھے، افطار کے وقت اپنی بیوی کے پاس آئے اور کہنے لگے : کیا تیرے پاس کھانا ہے ؟ وہ کہنے لگی کہ میں ابھی لا دیتی ہوں اور وہ دن بھر زمین میں کام کرتے رہے، سو نیند غالب آگئی ۔ جب ان کی بیوی نے آکر دیکھا تو کہا : تیرے لیے نقصان تو نے اسی حالت میں صبح کی۔ جب نصف النہار کا وقت ہوا تو وہ بیہوش ہوگئے تو اس (بیوی) نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی، تب یہ آیت { أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ ہُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَہُنَّ } نازل ہوئی تو لوگ اس سے بہت زیادہ خوش ہوئے اور یہ بھی { وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ }۔

7904

(۷۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ شَبُّوَیْہِ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قِبَلِکُمْ} وَکَانَ النَّاسُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا صَلَّوُا الْعَتَمَۃَ حَرُمَ عَلَیْہِمُ الطَّعَامُ ، وَالشَّرَابُ ، وَالنِّسَائُ ، وَصَامُوا إِلَی الْقَابِلَۃِ ، فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَہُ فَجَامَعَ امْرَأَتَہُ وَقَدْ صَلَّی الْعِشَائَ ، وَلَمْ یُفْطِرْ فَأَرَادَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یَجْعَلَ ذَلِکَ یُسْرًا لِمَنْ بَقِیَ ، وَرُخْصَۃً وَمَنْفَعَۃً ، فَقَالَ {عَلِمَ اللَّہُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ} الآیَۃَ۔ وَکَانَ ہَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّہُ بِہِ النَّاسَ أَرْخَصَ لَہُمْ وَیَسَّرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٠١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آیت : { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قِبَلِکُمْ } نازل ہوئی تو لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں روزہ رکھتے۔ جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے تو کھانا پینا اور عورت دوسرے روزے تک حرام ہوجاتی اور دوسرا روزہ شروع ہوجاتا ، پھر ایک آدمی نے نفس سے خیانت کی اور بیوی سے جماع کرلیا اور وہ عشا کی نماز پڑھ چکا تھا اور اس نے روزہ بھی نہ چھوڑاتو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ باقیوں کے لیے آسانی کردیں اور ان کے لیے رخصت اور فائدہ ہو تو فرمایا : { عَلِمَ اللَّہُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ } سو یہ لوگوں کے لیے اللہ نے منفعت بنادی اور انھیں رخصت دے کر آسانی کردی۔

7905

(۷۹۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنُ أَبِی لَیْلَی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ أَمَرَہُمْ بِصِیامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ، ثُمَّ أُنْزِلَ رَمَضَانُ وَکَانُوا قَوْمًا لَمْ یَتَعَوَّدُوا الصِّیَامَ ، وَکَانَ الصِّیَامُ عَلَیْہِمْ شَدِیدًا فَکَانَ مَنْ لَمْ یَصُمْ أَطْعَمَ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} فَکَانَتِ الرُّخْصَۃُ لِلْمَرِیضِ وَالْمُسَافِرِ وَأُمِرُوا بِالصِّیَامِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَفْطَرَ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ یَأْکُلَ لَمْ یَأْکُلْ حَتَّی یُصْبِحَ۔ فَجَائَ عُمَرُ فَأَرَادَ امْرَأَتَہُ فَقَالَتْ : إِنِّی قَدْ نِمْتُ فَظَنَّ أَنَّہَا تَعْتَلُّ فَأَتَاہَا۔ فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرَادَ طَعَامًا فَقَالُوا حَتَّی نُسَخِّنَ لَکَ شَیْئًا فَنَامَ ، فَلَمَّا أَصْبَحُوا نَزَلَتْ عَلَیْہِ ہَذِہِ الآیَۃُ فِیہَا {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ} [صحیح۔ معنیٰ قبلہ]
(٧٩٠٢) عمرو بن مرۃ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابی لیلیٰ سیسنا انھوں نے اس حدیث کو بیان کیا کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے بتایا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں تین روزے رکھنے کو کہا، پھر رمضان المبارک کا حکم نازل ہوگیا تو لوگ روزے کی تیاری نہیں کرتے تھے، اس لیے روزے ان کے لیے مشکل ہوگئے۔ پھر جو کوئی روزہ نہ رکھ سکتا تو وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دیتا ۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی : { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ } پھر وہ رخصت صرف مریض اور مسافر کے لیے رہ گئی اور بقیہ کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا۔
یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ بسا اوقات یہ ہوتا کہ آدمی روزہ افطار کرتا اور کھانے سے پہلے سو جاتا اور وہ آئندہ صبح تک نہ کھاتا، ایسے ہی عمر (رض) آئے تو انھوں نے اپنی بیوی کا قصہ بیان کیا تو اس نے کہا : میں تو سوچکی ہوں۔ انھوں نے سمجھا کہ بہانہ کررہی ہے تو وہ صحبت کر بیٹھے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی :{ أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ }

7906

(۷۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی نَافِعُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی مَاذَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ؟ فَقَالَ : ((الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ شَیْئًا))۔ فَقَالَ : أَخْبِرْنِی مَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الصِّیَامِ؟ فَقَالَ : ((صِیَامَ شَہْرِ رَمَضَانَ إِلاَّ أَنْ تَتَطَوَّعَ شَیْئًا))۔ فَقَالَ : أَخْبِرْنِی مَاذَا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ مِنَ الزَّکَاۃِ؟ قَالَ فَأَخْبَرَہُ یَعْنِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِشَرَائِعِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ : وَالَّذِی أَکْرَمَکَ لاَ أَتَطَوَّعُ شَیْئًا ، وَلاَ أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّہُ عَلَیَّ شَیْئًا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْلَحَ وَأَبِیہِ إِنْ صَدَقَ۔ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَاللَّہِ إِنْ صَدَقَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحَیْنِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٠٣) طلحہ بن عبیداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک پراگندہ بالوں والارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے خبر دیجیے کہ مجھ پر اللہ نے نمازوں میں سے فرض ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازیں مگر تو کچھ نوافل ادا کرنا چاہے تو پھر اس نے کہا : مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے روزے فرض کیے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان کے مہینے کے روزے ، ہاں اگر تو نفلی رکھنا چاہے تو پھر اس نے کہا کہ مجھے بتاؤ کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ نے زکوۃ کیسے فرض کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ضروری شعائر اسلام سے آگاہ کیا تو اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عزت بخشی ہے ! میں کوئی نفلی عبادت نہیں کروں گا اور فرائض میں کبھی کمی بھی نہیں کروں گا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ شخص کامیاب ہوگیا اگر اس نے سچ کہا اور جنت میں داخل ہوا اللہ کی قسم اگر اس نے سچ کہا۔

7907

(۷۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ وَأَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامَغَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَقُولُوا رَمَضَانَ۔ فَإِنَّ رَمَضَانَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَائِ اللَّہِ ، وَلَکِنْ قُولُوا شَہْرُ رَمَضَانَ))۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَازِنُ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ۔ وَأَبُو مَعْشَرٍ ہُوَ نَجِیحٌ السِّنْدِیُّ - ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَکَانَ یَحْیَی الْقَطَّانُ لاَ یُحَدِّثُ عَنْہُ ، وَکَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ یُحَدِّثُ عَنْہُ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ أَشْبَہُ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن عدی]
(٧٩٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم رمضان رمضان نہ کہو ۔ بیشک رمضان اللہ کے ناموں میں سے ہے بلکہ تم رمضان کا مہینہ کہا کرو۔

7908

(۷۹۰۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مَالِکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّیَّانِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : ((لاَ تَقُولُوا رَمَضَانَ فَإِنَّ رَمَضَانَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَائِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَکِنْ قُولُوا شَہْرُ رَمَضَانَ))۔وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ مُجَاہِدٍ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَالطَّرِیقُ إِلَیْہِمَا ضَعِیفٌ۔ وَقَدِ احْتَجَّ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فِی جَوَازِ ذَلِکَ بِالْحَدِیثِ۔[ضعیف۔ اخرجہ ابن حاتم]
(٧٩٠٥) محمد بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ تم رمضان نہ کہا کرو کیونکہ رمضان اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے بلکہ تم رمضان کا مہینہ کہا کرو۔

7909

(۷۹۰۶) الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ ، وَصُفِّدَتِ الشَّیَاطِینُ))۔ روَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِینِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ۔ وَقَالَ : ((لاَ تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑدیاجاتا ہے۔ قتیبہ بن سعد (رض) نے یہ بھی بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رمضان کے روزے رکھے اور یہ بھی فرمایا : ( (لاَ تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ ) ) ۔

7910

(۷۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُجْمِعِ الصِّیَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔ وَرَوَاہُ عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٠٧) سیدہ حفصہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے فجر کے وقت روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہے۔

7911

(۷۹۰۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَیَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُجْمِعِ الصِّیَامَ مَعَ الْفَجْرِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔ کَذَا قَالَ۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ فَقَالَ : قَبْلَ الْفَجْرِ۔ وَہَذَا حَدِیثٌ قَدِ اخْتُلِفَ عَلَی الزُّہْرِیِّ فِی إِسْنَادِہِ وَفِی رَفْعِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ أَقَامَ إِسْنَادَہَ وَرَفَعَہُ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ الأَثْبَاتِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٠٨) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے فجر کے ساتھ روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہے۔

7912

(۷۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ : رَفَعَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ الرُّفَعَائِ ۔ وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُوالْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ وَأَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً عَلَیْہِمَا قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ لَمْ یُبَیِّتِ الصِّیَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ مِنْ قَوْلِہَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ۔ وَرَوَاہُ یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ۔ وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ وَحَفْصَۃَ قَالاَ ذَلِکَ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ۔ وَرَوَاہُ مَالِکٌ کَمَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٠٩) سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہے۔

7913

(۷۹۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَصُومُ إِلاَّ مَنْ أَجْمَعَ الصِّیَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٧٩١٠) نافع (رح) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے تھے روزہ اسی شخص کا ہے جس نے فجر سے پہلے روزوں کی نیت کی
یونس زھری کے حوالے سے ابن عمر (رض) سے اور ایک روایت میں سالم سے نقل فرماتے ہیں کہ عبداللہ اور حفصہ دونوں نے یہ بات کہی اور اس کے خلاف بھی کہا گیا جیسے مالک نے بیان کیا ہے۔

7914

(۷۹۱۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمِثْلِ ذَلِکَ۔[صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٧٩١١) ابن شھاب سیدہ عائشہ (رض) اور سیدہ حفصہ (رض) اسی جیسی حدیث نقل فرماتی ہیں۔

7915

(۷۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنْبَاعِ رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُبَیِّتِ الصِّیَامَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ : تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّادٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَکُلُّہُمْ ثِقَاتٌ۔ [منکر۔ اخرجہ قطنی]
(٧٩١٢) سیدہ عائشہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے طلوع فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ۔

7916

(۷۹۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ : الْفُضَیْلُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ بِنْتُ طَلْحَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ : ((یَا عَائِشَۃُ ہَلْ عِنْدَکُمْ شَیْئٌ؟))۔ قَالَتْ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا عِنْدَنَا شَیْء ٌ۔ قَالَ : ((فَإِنِّی صَائِمٌ))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٩١٣) اُم المومنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہا یک دن مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے عائشہ ! ا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کچھ نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر میں روزے سے ہوں۔

7917

(۷۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ طَلْحَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- یُحِبُ طَعَامًا فَجَائَ یَوْمًا فَقَالَ : ((ہَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ ذَلِکَ الطَّعَامِ؟))۔ فَقُلْتُ : ((لاَ فَقَالَ : إِنِّی صَائِمٌ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَفِی رِوَایَۃِ رَوْحٍ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْتِینَا فَیَقُولُ : ہَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ غَدَائٍ ؟ ۔ فَأَقُولُ : لاَ قَالَ : ((إِنِّی صَائِمٌ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩١٤) اُم المومنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ کھانا پسند کیا کرتے تھے، ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو فرمایا : کیا تمہارے پاس کھانا ہے ؟ تو میں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر میں روزے سے ہوں۔
ایک روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آتے اور کہتے : کیا تمہارے پاس صبح کا کھانا ہے ؟ اگر میں کہتی نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : پھر میں روزے سے ہوں۔

7918

(۷۹۱۵) وَرَوَاہُ وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ : ((ہَلْ عِنْدَکُمْ شَیْئٌ؟))۔ قُلْنَا : لاَ قَالَ : ((فَإِنِّی إِذًا صَائِمٌ))۔ وَبِذَلِکَ اللَّفْظِ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عِیسَی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی : فَإِنِّی إِذًا صَائِمٌ ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٩١٥) طلحہ بن یحییٰ نے ایک حدیث بیان کی کہ ایک دن میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو فرمایا : کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر میں روزے سے ہوں۔
یعلی بن عبید طلحہ سے یوں ہی نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب میں روزے سے ہوں۔

7919

(۷۹۱۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ : ((أَعِنْدَکِ شَیْئٌ؟))۔ قُلْتُ : لاَ قَالَ : ((إِذًا أَصُومَ))۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح۔ نسائی]
(٧٩١٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک دن میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ ، میں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب میں روزے سے ہوں۔

7920

(۷۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ کَانَ یَأْتِی أَہْلَہُ مِنَ الضُّحَی فَیَقُولُ : ہَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ غَدَائٍ ؟ فَإِنْ قَالُوا : لاَ صَامَ ذَلِکَ الْیَوْمَ وَقَالَ : ((إِنِّی صَائِمٌ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن شبیہ]
(٧٩١٧) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابو طلحہ چاشت کے وقت اپنے اہل کے پاس آتے اور پوچھتے کہ کیا تمہارے پاس صبح کا کھانا ہے ؟ اگر وہ کہتے : نہیں تو وہ کہتے : پھر میں روزے سے ہوں۔

7921

(۷۹۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ نَجِیحٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَطُوفُ بِالسُّوقِ ، ثُمَّ یَأْتِی أَہْلَہُ فَیَقُولُ : ((عِنْدَکُمْ شَیْئٌ؟)) فَإِنْ قَالُوا : لاَ قَالَ : ((فَأَنَا صَائِمٌ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابو نعیم]
(٧٩١٨) ابن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) کو دیکھا، وہ بازار میں گھوم رہے تھے۔ پھر وہ اپنے اہل کے پاس آئے اور کہا : کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ اگر وہ کہتے : نہیں تو وہ کہتے : پھر میں روزے سے ہوں۔

7922

(۷۹۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ الدَّرْدَائِ : أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ کَانَ یَجِیئُ بَعْدَ مَا یُصْبِحُ فَیَقُولُ ((أَعِنْدَکُمْ غَدَائٌ)) فَإِنْ لَمْ یَجِدْ قَالَ ((فَأَنَا إِذًا صَائِمٌ))۔ [صحیح۔ رجالا ثقات]
(٧٩١٩) اُم درداء (رض) فرماتی ہیں کہ ابو درداء صبح کے بعد آتے اور کہتے : کیا تمہارے پاس کھانا ہے ؟ اگر نہ پاتے تو کہتے کہ میں روزے سے ہوں۔

7923

(۷۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ بِشْرِ بْنِ السِّرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ : أَنَّ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَدَا لَہُ الصَّوْمُ بَعْدَ مَا زَالَتِ الشَّمْسُ فَصَامَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الطواء]
(٧٩٢٠) ابو عبدالرحمن (رض) فرماتے ہیں کہ حذیفہ (رض) ان کے لیے سورج کے زوال کے بعد روزہ ظاہر ہوا تو انھوں نے روزہ رکھ لیا۔

7924

(۷۹۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَ : أَحَدُکُمْ بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَأْکُلْ أَوْ یَشْرَبْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : ہُمْ یَعْنِی الْعِرَاقِیِّینَ لاَ یَرَوْنَ ہَذَا یَزْعُمُونَ أَنَّہُ لاَ یَکُونُ صَائِمًا حَتَّی یَنْوِیَ الصَّوْمَ قَبْلَ زَوَالِ الشَّمْسِ وَأَمَّا نَحْنُ فَنَقُولُ الْمُتَطَوِّعُ بِالصَّوْمِ مَتَی شَائَ نَوَیَ الصِّیَامَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی]
(٧٩٢١) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب تک آدمی کچھ کھاتا یا پیتا نہیں تو اسے اختیار ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ وہ یعنی عراقی ایسے خیال نہیں کرتے بلکہ وہ فرماتے ہیں : جب تک وہ زوال شمس سے پہلے روزے کی نیت نہیں کرتا تو اس کا روزہ نہیں ہوگا ۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ نفلی روزے میں جب چاہے نیت کرے۔

7925

(۷۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ ذَکَرَ رَمَضَانَ فَقَالَ : ((لاَ تَصُومُوا حَتَّی تَرَوُا الْہِلاَلَ ، وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی تَرَوْہُ فَإِنْ أُغْمِیَ عَلَیْکُمْ فَاقْدُرُوا لَہُ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ رَمَضَانَ وَقَالَ : ((فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٢٢) یحییٰ بن یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں نے مالک کے سامنے نافع عن ابن عمرعن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سند سے حدیث پڑھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کا تذکرہ کیا تو فرمایا : تم روزہ نہ رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اور جب تک اسے نہ دیکھ لو افطار بھی نہ کرو۔ اگر تم پر بادل کردیے جائیں تو پھر دنوں کا اندازہ لگاؤ۔
قعنبی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کا تذکرہ کیا اور فرمایا : اگر تم پر بادل چھاجائیں۔

7926

(۷۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ ہُوَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّمَا الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ، فَلاَ تَصُومُوا حَتَّی تَرَوْہُ ، وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی تَرَوْہُ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاقْدُرُوا لَہُ ۔ زَادَ حَمَّادٌ فِی رِوَایَتِہِ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ نَافِعٌ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا مَضَی مِنْ شَعْبَانَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ نُظِرَ لَہُ فَإِنْ رُئِیَ فَذَاکَ ، وَإِنْ لَمْ یُرَ وَلَمْ یَحُلْ دُونَ مَنْظَرِہِ سَحَابٌ وَلاَ قَتَرَۃٌ أَصْبَحَ مُفْطِرًا ، وَإِنْ حَالَ دُونَ مَنْظَرِہِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرَۃٌ أَصْبَحَ صَائِمًا ، وَکَانَ یُفْطِرُ مَعَ النَّاسِ وَلاَ یَأْخُذُ بِہَذَا الْحِسَابِ)) قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ : ذَکَرْتُ فِعْلَ ابْنِ عُمَرَ لِمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ فَلَمْ یُعْجِبْہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ دُونَ فِعْلِ ابْنِ عُمَرَ۔
(٧٩٢٣) حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک مہینہ انتیس دنوں کا ہوتا ہے۔ سو تم روزہ نہ رکھو جب تک چاند کو نہ دیکھ لو اور نہ ہی افطار کرو حتیٰ کہ چاندنہ دیکھ لو۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو پھر اندازہ لگالو۔
نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کے لیے چاند دیکھا جاتا، جب شعبان کے انتیس دن گزر جاتے۔ اگر نظر آجاتا تو روزہ رکھ لیتے ۔ اگر نہ نظر آتا تو اور اس کے دیکھنے میں حائل نہ ہوتے۔ پھر وہ افطاری کی حالت میں ہوتے ۔ اگر چاند دیکھتے وقت بادل وغیرہ حائل ہوتے تو صبح روزے کی حالت میں کرتے اور لوگوں کے ساتھ ہی افطار کرتے اور کوئی حساب نہ لگاتے۔
ابن عون فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن عمیر کے سامنے ابن عمر (رض) کے فعل کا تذکرہ کیا تو انھوں نے کچھ تعجب نہ کیا ، مگر ابن علیہ نے ابن عمر کے فعل کے خلاف بیان کیا ہے۔

7927

(۷۹۲۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ فَصُومُوا ، وَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَأَفْطِرُوا ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاقْدُرُوا لَہُ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٩٢٤) حضرت سالم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب چاند دیکھو تو افطار کرو اور اگر تم پر بادل چھاجائیں تو دنوں کا اندازہ کرلو۔

7928

(۷۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لاَ تَصُومُوا حَتَّی تَرَوْہُ، وَلاَ تُفْطُرُوا حَتَّی تَرَوْہُ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاقْدُرُوا لَہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَأَکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ثَلاَثِینَ ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی نُسْخَتِی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٢٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مہینہ انتیس دنوں کا ہوتا ہے، سو نہ تم روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اور نہ ہی تم افطار کرو جب تک چاندنہ دیکھ لو۔ اگر تم پر بادل چھا جائیں تو پھر اندازہ کرلو۔
امام بخاری (رح) نے مالک (رح) سے یہی نقل کیا ہے، کہ مگر انھوں نے کہا کہ تیس دنوں کی گنتی پوری کرو۔

7929

(۷۹۲۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ وَقَالَ : ((فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ثَلاَثِینَ))۔ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ مَالِکٍ عَلَی اللَّفْظِ الأَوَّلِ ۔ وَقَدْ رَوَی مَالِکٌ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی الْمُوَطَّإِ عَلَی اللَّفْظِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَوَی عُقَیْبَہُ حَدِیثَہُ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ رَمَضَانَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ : ((فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ثَلاَثِینَ))۔
(٧٩٢٦) امام شافعی (رح) نے بیان کیا کہ مالک نے ایسے ہی تذکرہ کیا اور کہا کہ اگر تم پر بادل چھا جائیں تو پھر تیس کی گنتی پوری کرو۔ ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کا تذکرہ کیا اور فرمایا : اگر تم پر بادل وغیرہ چھاجائیں تو پھر تیس کی تعداد پوری کرو۔

7930

(۷۹۲۷) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ فَذَکَرَہُ۔ فَکَأَنَّہُ ذَکَرَ الْحَدِیثَیْنِ جَمِیعًا فَغَلِطَ الْکَاتِبُ فَدَخَلَ لَہُ بَعْضُ مَتْنِ الْحَدِیثِ الثَّانِی فِی الإِسْنَادِ الأَوَّلِ وَإِنْ کَانَتْ رِوَایَۃُ الشَّافِعِیِّ وَالْقَعْنَبِیِّ مِنْ جِہَۃِ الْبُخَارِیِّ عَنْہُ مَحْفُوظَۃً فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ مَالِکٌ رَوَاہُ عَلَی اللَّفْظتَیْنِ جَمِیعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ نَحْوَ الرِّوَایَۃِ الأُولَی عَنْ مَالِکٍ۔[صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٧٩٢٧) محمد بن ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ ابن بکیر نے ہمیں یوں ہی حدیث بیان کی۔

7931

(۷۹۲۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَیْلَۃً لاَ تَصُومُوا حَتَّی تَرَوْہُ ، وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی تَرَوْہُ إِلاَّ أَنْ یُغَمَّ عَلَیْکُمْ۔ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاقْدُرُوا لَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ ھذا لفظ مسلم]
(٧٩٢٨) عبداللہ بن دینار (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابن عمر (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مہینہ انتیس راتوں کا ہوتا ہے۔ روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ اسے چاند دیکھ نہ لو اور نہ ہی افطار کرو حتیٰ کہ (چاند) دیکھ لو، مگر اس صورت میں کہ تم پر بادل چھا جائیں۔ اگر بادل چھاجائیں تو دنوں کا اندازہ لگاؤ۔

7932

(۷۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنِی أَیُّوبُ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِلَی أَہْلِ الْبَصْرَۃِ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ زَادَ وَإِنَّ أَحْسَنَ مَا یُقْدَرُ لَہُ إِنَّا رَأَیْنَا ہِلاَلَ شَعْبَانَ لِکَذَا أَوْ کَذَا وَالصَّوْمُ إِنْ شَائَ اللَّہُ لِکَذَا وَکَذَا إِلاَّ أَنْ تَرَوُا الْہِلاَلَ قَبْلَ ذَلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی صِحَّۃِ مَا ذَکَرَہُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ سَائِرُ الرِّوَایَاتِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْبَابِ مِنْہَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٢٩) ایوب (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز (رض) نے اہل بصرہ کی طرف لکھ بھیجا کہ ہمیں یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہنچی ہے۔ پھر انھوں نے ابن عمر (رض) کی سی حدیث بیان کی اور کہا : اچھی بات ہے کہ دنوں کا اندازہ لگا لیا جائے کہ ہم شعبان کا چاند اتنے کا دیکھا تھا اور رمضان کا اتنے کا ہوگیا۔ ہاں اگر اس سے پہلے چاند نظر آجائے تو اسی کے مطابق کرو۔

7933

(۷۹۳۰) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الشَّہْرُ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ بِیَدَیْہِ ، ثُمَّ قَبَضَ فِی الثَّالِثَۃِ إِبْہَامَہُ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَأَتِمُّوا ثَلاَثِینَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٣٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ مہینہ ایسے ہوتا ہے ایسے ہوتا ہے ایسے ہوتا ہے۔ پھر تیسری مرتبہ اپنے انگوٹھے کو بند کرلیا اور فرمایا : اگر بادل چھاجائیں تو تیس دن پورے کرو۔

7934

(۷۹۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی جَعَلَ الأَہِلَّۃُ مَوَاقِیتَ ، فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَأَفْطِرُوا ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاقْدُرُوا لَہُ أَتِمُّوا ثَلاَثِینَ))۔ وَمِنْہَا عَنْ غَیْرِ ابْنِ عُمَرَ الرِّوَایَاتُ الثَّابِتَاتُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْبَابِ ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٧٩٣١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے چاند کو وقت کے لیے بنایا ہے۔ سو جب تم اسے دیکھو تو روزہ رکھ لو اور جب دیکھو تو افطار کرو اور اگر تم پر بادل چھاجائیں تو تیس دن پورے کرو۔

7935

(۷۹۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ -ﷺ- : ((صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ الشَّہْرُ فَعُدُّوا ثَلاَثِینَ یَوْمًا ۔ - یَعْنِی عُدُّوا شَعْبَانَ ثَلاَثِینَ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((فَإِنْ غُبِیَ عَلَیْکُمْ فَأَکْمِلُوا عِدَّۃَ شَعْبَانَ ثَلاَثِینَ))۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٣٢) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابوقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم روزہ رکھو اس (چاند) کے دیکھنے پر اور افطارکرو اس کے نظر آنے پر۔ اگر اس مہینے تم پر بادل چھاجائیں تو پھر تیس دن گن لو، یعنی شعبان کے تیس دن۔ امام بخاری (رح) نے فرمایا : اگر بادل ہوں تو شعبان کے تیس دن پورے کرو۔

7936

(۷۹۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمُ الشَّہْرُ فَعُدُّوا ثَلاَثِینَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم روزہ رکھو اس کے نظر آنے پر اور افطار کرو اس کے نظر آنے پر۔ اگر اس مہینے تم پر بادل چھاجائیں تو تیس دن گن لو۔

7937

(۷۹۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ فَصُومُوا ، وَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَأَفْطِرُوا ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَصُومُوا ثَلاَثِینَ یَوْمًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٣٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب تم اسے دیکھو تو افطار کرو۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو پھر تیس دن روزے رکھو۔

7938

(۷۹۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ ذَکَرَ الْہِلاَلَ فَقَالَ : ((صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِینَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ۔
(٧٩٣٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاند کا تذکرہ کیا اور فرمایا : اس کے نظر آنے پر روزہ رکھو اور اس کے نظر آنے پر افطار کرو ، اگر تم پر بادل چھاجائیں تو پھر تیس دن پورے کرو۔

7939

(۷۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِیِّ قَالَ : أَہْلَلْنَا رَمَضَانَ وَنَحْنُ بِذَاتِ عِرْقٍ فَأَرْسَلْنَا رَجُلاً إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ قَدْ مَدَّہُ لِرُؤْیَتِہِ ، فَإِنْ أُغْمِیَ عَلَیْکُمْ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّۃَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ عِکْرِمَۃُ وَمُحَمَّدُ بْنُ حُنَیْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی إِکْمَالِ الْعِدَّۃِ ثَلاَثِینَ بِمَعْنَاہُ وَرَوَاہُ غَیْرُ ہَؤُلاَئِ أَیْضًا۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٩٣٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے اسے لمبا کیا تمہیں دکھانے کے لیے۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو پھر گنتی پوری کرو۔
عکرمہ نے ابن عباس (رض) سے تیس دن کی تعداد مکمل کرنے کے بارے میں بیان کیا ہے اور ان کے علاوہ سے بھی۔

7940

(۷۹۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابَرَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ فَصُومُوا ، وَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَأَفْطِرُوا، وَإِنْ أُغْمِیَ عَلَیْکُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِینَ یَوْمًا))۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
(٧٩٣٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب دیکھو تو افطار کرو۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو پھر تیس دن شمار کرلو۔

7941

(۷۹۳۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ثَلاَثِینَ یَوْمًا))۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی]
(٧٩٣٨) ابی بکرۃ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے نظر آنے پر روزہ رکھو اور اس کے نظر آنے پر افطار کرلو ، اگر تم پر بادل ہوجائیں تو پھر تیس دن کی گنتی کرو۔

7942

(۷۹۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَحَفَّظُ مِنْ ہِلاَلِ شَعْبَانَ مَا لاَ یَتَحَفَّظُ مِنْ غَیْرِہِ ، ثُمَّ یَصُومُ لِرُؤْیَتِہِ رَمَضَانَ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْہِ عَدَّ ثَلاَثِینَ یَوْمًا ، ثُمَّ صَامَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٣٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شعبان کے مہینے کو شمار کیا کرتے تھے، جس قدر کسی دوسرے مہینے کا خیال نہیں رکھتے تھے، پھر رمضان کا چاند نظر آنے پر روزہ رکھتے ۔ اگر بادل چھاجاتے تو تیس دن پورے کرتے ۔ پھر روزہ رکھتے۔

7943

(۷۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَحْصُوا ہِلاَلَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ))۔ [حسن۔ اخرجہ الترمذی]
(٧٩٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان کے لیے شعبان کے ایام شمار کرو۔

7944

(۷۹۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ أَبُو الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی فَذَکَرَہُ۔ وَزَادَ فِیہِ : ((وَلاَ تَخْلِطُوا بِرَمَضَانَ إِلاَّ أَنْ یُوَافِقَ ذَلِکَ صِیَامًا کَانَ یَصُومُہُ أَحَدُکُمْ ، وَصُومُوا لِرُؤْیَتِہِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَإِنَّہَا لَیْسَتْ تُغْمَی عَلَیْکُمُ الْعِدَّۃُ))۔ [حسن۔ انظر قبلہ]
(٧٩٤١) یحییٰ بن یحییٰ نے ایسی ہی حدیث بیان کی ہے اور یہ بھی کہا کہ تم رمضان کے متعلق شک وشبہ میں نہ پڑو، یعنی خلط ملط نہ کرومگر اس صورت میں کہ تم کو وہ روزے میسر آئیں جو بہار سے ان دنوں میں رکھتے تھے ، لہٰذا تم اسے دیکھ کر روزہ رکھو اور دیکھو کر افطار کرو، اگر بادل چھاجائیں تو گنتی پرتو بادل نہیں چھاتے۔

7945

(۷۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَیُّوبَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُسْلِمٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُکُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ یَوْمٍ وَلاَ یَوْمَیْنِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ صَوْمًا یَصُومُہُ رَجُلٌ فَلْیَصُمْ ذَلِکَ الصَّوْمَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٤٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی رمضان المبارک سے تقدیم نہ کرے ایک یا دو روزوں کے ساتھ مگر یہ کہ وہ روزہ ہو جسے آدمی پہلے سے رکھ رہا ہو تو وہ اس دن کا روزہ رکھ سکتا ہے۔

7946

(۷۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بِشْرٍ الْحَرِیرِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَقَدَّمُوا قَبْلَ رَمَضَانَ بِیَوْمٍ أَوْ یَوْمَیْنِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ رَجُلاً کَانَ یَصُومُ صِیَامًا فَیَصُومُہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بِشْرٍ۔ وَرَوَاہُ أَیُّوبُ وَالأَوْزَاعِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ وَمَعْمَرٌ وَشَیْبَانُ وَحُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ وَہَمَّامٌ وَأَبَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ بِنَحْوٍ مِنْ رِوَایَۃِ ہِشَامٍ وَمُعَاوِیَۃَ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٤٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان سے پہلے ایک یا دو دن کے ساتھ تقدیم نہ کرو مگر کہ وہ شخص ہو جو پہلے سے روزے رکھ رہا ہو تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے۔

7947

(۷۹۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَقَدَّمُوا الشَّہْرَ بِالْیَوْمِ وَالْیَوْمَیْنِ إِلاَّ أَنْ یُوَافِقَ ذَلِکَ صَوْمًا کَانَ یَصُومُہُ أَحَدُکُمْ۔ صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِینَ ثُمَّ أَفْطِرُوا))۔ وَرُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَحُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ وَطَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ وَغَیْرِہِمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی]
(٧٩٤٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس مہینے (رمضان) کی ایک یا دو دن کے ساتھتقدیم نہ کرو مگر یہ کہ وہ ایسے روزے دارکو موافق آجائے جو تم میں سے اسے پہلے رکھتا تھا دیکھ کر روزہ رکھو اور اس کو دیکھ کر افطار کرو۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو تیس دن مکمل کرنے کے بعد افطار کرو۔

7948

(۷۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَاصِمٍ الرَّازِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو زُہَیْرٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَائَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَبِی عَامِرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَقَدَّمُوا ہَذَا الشَّہْرَ ، صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِینَ))۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الطبرانی]
(٧٩٤٥) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس مہینے سے تقدیم نہ کرو بلکہ اس کے نظر آنے پر روزہ رکھو اور نظر آنے پر افطار کرو، اگر تم پر بادل وغیرہ چھاجائیں تو پھر تیس کی تعداد پوری کرو۔

7949

(۷۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ حُنَیْنٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : إِنِّی لأَعْجَبُ مِنْ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ یَصُومُونَ قَبْلَ رَمَضَانَ۔ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ فَصُومُوا ، وَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَأَفْطِرُوا ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِینَ))۔ [صحیح بقیع۔ النسائی]
(٧٩٤٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں ان لوگوں پر تعجب کرتا ہوں پر جو رمضان سے پہلے روزے رکھتے ہیں، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم چاند دیکھو تو روزے اور جب دیکھو تو افطار کرلو۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں پھر تیس کہ تعداد پوری کرو۔

7950

(۷۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ عَنْ حَاتِمٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی صَغِیرَۃَ عَنْ سِمَاکٍ یَعْنِی ابْنَ حَرْبٍ - قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عِکْرِمَۃَ فِی یَوْمٍ وَقَدْ أَشْکَلَ عَلِیَّ أَمِنْ رَمَضَانَ ہُوَ أَمْ مِنْ شَعْبَانَ۔ فَأَصْبَحْتُ صَائِمًا فَقُلْتُ : إِنْ کَانَ مِنْ رَمَضَانَ لَمْ یَسْبِقْنِی ، وَإِنْ کَانَ مِنْ شَعْبَانَ کَانَ تَطَوُّعًا۔ فَدَخَلْتُ عَلَی عِکْرِمَۃَ وَہُوَ یَأْکُلُ خُبْزًا وَبَقْلاً وَلَبَنًا فَقَالَ : ہَلُمَّ إِلَی الْغَدَائِ قُلْتُ : إِنِّی صَائِمٌ فَقَالَ : أَحْلِفُ بِاللَّہِ لَتُفْطِرَنَّہُ قُلْتُ : سُبْحَانَ اللَّہِ قَالَ : أَحْلِفُ بِاللَّہِ لَتُفْطِرَنَّہْ۔ فَلَمَّا رَأَیْتُہُ لاَ یَسْتَثْنِی أَفْطَرْتُ فَغَدَوْتُ بِبَعْضِ الشَّیْئِ وَأَنَا شَبْعَانُ، ثُمَّ قُلْتُ: ہَاتِ فَقَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ فَإِنْ حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ سَحَابَۃٌ أَوْ غَیَایَۃٌ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ، وَلاَ تَسْتَقْبِلُوا الشَّہْرَ اسْتِقْبَالاً لاَ تَسْتَقْبِلُوا رَمَضَانَ بِیَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی]
(٧٩٤٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس کے نظر آنے پر روزہ رکھو اور اس کے نظر آنے پر افطار کرو۔ اگر تمہارے اور اس کے درمیان بادل وغیرہ حائل ہوجائیں تو گنتی پوری کرو اور تم نہ اس مہینے کا ستقبال کرو یعنی شعبان کے ایک دن کا روزہ رکھ کر رمضان کا استقبال نہ کرو ۔

7951

(۷۹۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَقَدَّمُوا الشَّہْرَ بِصِیَامِ یَوْمٍ وَلاَ یَوْمَیْنِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ شَیْئًا یَصُومُہُ أَحَدُکُمْ ، وَلاَ تَصُومُوا حَتَّی تَرَوْہُ ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّی تَرَوْہُ فَإِنْ حَالَ دُونَہُ غَمَامَۃٌ فَأَتِمُّوا الْعِدَّۃَ ثَلاَثِینَ ، ثُمَّ أَفْطِرُوا ، الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَرَوَاہُ حَاتِمُ بْنُ أَبِی صَغِیرَۃَ وَشُعْبَۃُ وَالْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سِمَاکٍ بِمَعْنَاہُ لَمْ یَقُولُوا ثُمَّ أَفْطِرُوا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ فَجَعَلَ إِکْمَالَ الْعِدَّۃِ لِشَعْبَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٤٨) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس مہینے کا ایک یا دو دن کے روزے رکھ کر استقبال نہ کرو سوائے اس کے کہ کسی اور وجہ سے کوئی روزہ رکھ رہا ہو اور تم روزہ نہ رکھو جب تک تم اسے دیکھ نہ لو، پھر روزہ رکھتے رہو جب تک اسے دیکھ نہ لو اور اگر کوئی بادل وغیرہ حائل ہوجائے تو پھر تیس دن پورے کرو ، پھر افطار کرو ۔ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
ابو داؤد نے حسن بن صالح سے نقل کرتے ہوئے کہا کہ سماک نے انھیں معانی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے نہیں کہا کہ پھر تم افطار کرو۔ مگر شیخ نے سماک سے بیان کیا کہ وہ شعبان کی تعداد مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

7952

(۷۹۴۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صُومُوا رَمَضَانَ لِرُؤْیَتِہِ ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ ، فَإِنْ حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ غَمَامَۃٌ أَوْ ضَبَابَۃٌ فَأَکْمِلُوا شَہْرَ شَعْبَانَ ثَلاَثِینَ ، وَلاَ تَسْتَقْبِلُوا رَمَضَانَ بِصَوْمِ یَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ))۔ وَکَأَنَّہُ ذَکَرَ الْحُکْمَ فِی الطَّرَفَیْنِ جَمِیعًا فَرَوَی کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا أَحَدَ طَرَفَیْہِ۔ [حسن۔ اخرجہ الطیالسی]
(٧٩٤٩) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان کے روزے رکھو اس (چاند) کے نظر آنے پر اور افطار کرو اس کے نظر آنے پر۔ اگر تمہارے اور اس کے درمیان بادل حائل ہوجائیں تو پھر شعبان کے تیس دن پورے کرو اور شعبان میں ایک دن کا روزہ رکھ کر رمضان کا استقبال نہ کرو۔

7953

(۷۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الضَّبِّیُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَقَدَّمُوا الشَّہْرَ حَتَّی تَرَوُا الْہِلاَلَ أَوْ تُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّی تَرَوُا الْہِلاَلَ أَوْ تُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ۔ وَصَلَہُ جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ بِذِکْرِ حُذَیْفَۃَ فِیہِ وَہُوَ ثِقَۃٌ حُجَّۃٌ)) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِیٍّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٥٠) حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تقدیم کرو تم مہینے کی حتیٰ کہ چاند نہ دیکھ لو یا گنتی مکمل کرو۔ پھر تم روزہ رکھو یہاں تک کہ چاند نہ دیکھ لو یا گنتی مکمل کرو۔

7954

(۷۹۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِیہِ طَلْقٍ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنِ الْیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ فَیَقُولُ بَعْضُہُمْ : ہَذَا مِنْ شَعْبَانَ ، وَبَعْضُہُمْ : ہَذَا مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَصُومُوا حَتَّی تَرَوُا الْہِلاَلَ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَأَکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ثَلاَثِینَ))۔ [صحیح لغیرہ]
(٧٩٥١) قیس بن طلق (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو سناجو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شک والے دن کے بارے میں سوال کررہا تھا کہ بعض ان میں سے کہتے ہیں کہ شعبان ہے اور بعض کہتے رمضان ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پھر تیس کی گنتی پوری کرو۔

7955

(۷۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ الْمُلاَئِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ فَأُتِیَ بِشَاۃٍ مَصْلِیَّۃٍ فَقَالَ : کُلُوا فَتَنَحَّی بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ : إِنِّی صَائِمٌ فَقَالَ عَمَّارٌ : مَنْ صَامَ یَوْمَ الشَّکِّ فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ مَتْنَہُ فِی تَرْجَمَۃِ الْبَابِ۔ [صحیح۔ اخیرہ علقہ البخاری]
(٧٩٥٢) صلہ بن زفیر فرماتے ہیں کہ ہم عمار بن یاسر (رض) کے پاس تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی تو انھوں نے کہا : کھاؤ تو قوم کے کچھ لوگ علیحدہ ہوگئے انھوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں تو عمار بن یاسر (رض) نے کہا : جس نے شک کے دن کا روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی۔

7956

(۷۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبَزَّازُ الطُّوسِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی عَبَّادٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ صِیَامٍ قَبْلَ رَمَضَانَ بِیَوْمٍ ، وَالأَضْحَی وَالْفِطْرِ ، وَأَیْامِ التَّشْرِیقِ۔ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ بَعْدَ یَوْمِ النَّحْرِ۔ أَبُو عَبَّادٍ ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [منکر]
(٧٩٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان سے ایک دن پہلے روزہ رکھنے عیدالاضحی ، عید الفطر اور ایام تشریق (یوم النحر کے تین دن بعد) کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ۔

7957

(۷۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُومُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْبَصْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَسْعُودِیُّ عَنْ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا کَانَتِ اللَّیْلَۃُ الَّتِی یُشَکُّ فِیہَا مِنْ رَمَضَانَ قَامَ حِینَ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ ہَذَا شَہْرٌ کَتَبَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہُ ، وَلَمْ یَکْتُبْ عَلَیْکُمْ قِیَامَہُ ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَقُومَ فَلْیَقُمْ فَإِنَّہَا مِنْ نَوَافِلِ الْخَیْرِ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہَا ، وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَلْیَنَمْ عَلَی فِرَاشِہِ وَلاَ یَقُلْ قَائِلٌ إِنْ صَامَ فُلاَنٌ صُمْتُ ، وَإِنْ قَامَ فُلاَنٌ قُمْتُ فَمَنْ صَامَ أَوْ قَامَ فَلْیَجْعَلْ ذَلِکَ لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَقِلُّوا اللَّغْوَ فِی بِیُوتِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلْیَعْلَمْ أَحَدُکُمْ أَنَّہُ فِی صَلاَۃٍ مَا انْتَظَرَ الصَّلاَۃَ ، أَلاَ لاَ یَتَقَدَّمَنَّ الشَّہْرَ مِنْکُمْ أَحَدٌ ، صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَعُدُّوا شَعْبَانَ ثَلاَثِینَ، ثُمَّ لاَ تُفْطِرُوا حَتَّی یَغْسِقَ اللَّیْلُ عَلَی الظِّرَابِ۔[ضعیف]
(٧٩٥٤) عبداللہ بن حکیم (رض) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) جب شک کی رات ہوتی ہے تو مغرب کی نماز کے بعد کھڑے ہوجاتے اور کہتے : یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے اللہ نے تم پر فرض کیے ہیں اور اس کے قیام کو فرض نہیں کیا ۔ جو تم میں سے قیام کی طاقت رکھتا ہے تو وہ قیام کرے بیشک یہ وہ نفلی نیکی ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے اور جو کوئی طاقت نہیں رکھتا وہ اپنے بستر پر سو جائے اور کوئی یہ نہ کہے کہ فلاں روزہ رکھے گا تو میں روزہ رکھوں گا اور اگر وہ قیام کرے گا تو میں قیام کروں گا ۔ سو جس کسی نے روزہ رکھا یا قیام کیا تو اس کو اللہ کے لیے کرے ۔ اللہ کے گھروں میں لغو بات کم کرو اور چاہیے کہ تم جان لو کہ جب تک کوئی نماز کے انتظار میں ہوتا ہے وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔ خبردار ! کوئی تم میں سے مہینے کی تقدیم نہ کرے۔ اس کے نظر آنے پر روزہ رکھو اور اس کے نظر آنے پر افطار کرو۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو شعبان کے تیس دن شمار کرو۔ پھر تم افطار نہ کرو حتیٰ کہ رات ٹیلوں کے پیچھے چھپ جائے۔

7958

(۷۹۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَخْطُبُ إِذَا حَضَرَ رَمَضَانُ ، ثُمَّ یَقُولُ : ہَذَا الشَّہْرُ الْمُبَارَکُ الَّذِی فَرَضَ اللَّہُ صِیَامَہُ وَلَمْ یَفْرِضْ قِیَامَہُ ، لِیَحْذَرْ رَجُلٌ أَنْ یَقُولَ أَصُومُ إِذَا صَامَ فُلاَنٌ وَأُفْطِرُ إِذَا أَفْطَرَ فُلاَنٌ۔ أَلاَ إِنَّ الصِّیَامَ لَیْسَ مِنَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ، وَلَکِنْ مِنَ الْکَذِبِ وَالْبَاطِلِ وَاللَّغْوِ أَلاَ لاَ تَقَدَّمُوا الشَّہْرَ إِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ فَصُومُوا ، وَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَأَتِمُّوا الْعِدَّۃَ قَالَ کَانَ یَقُولُ ذَلِکَ بَعْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ وَصَلاَۃِ الْعَصْرِ۔ [ضعیف جدات۔ اخرجہ ابن ابی شبیہ]
(٧٩٥٥) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب رمضان کا مہینہ آتا تو وہ خطبہ بیان فرماتے : پھر کہتے : یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس کے روزے کو اللہ نے فرض قرار دیا اور اس کے قیام کو فرض نہیں کیا۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اس بات سے بچے کہ اگر فلاں روزہ رکھے گا تو میں روزہ رکھوں گا ج، ب فلاں افطار کرے گا تو میں افطار کروں گا خبردار ! روزہ کھانے پینے سے نہیں بلکہ جھوٹ، باطل اور لغو باتوں سے رکنے کا نام ہے۔ خبردار ! اس مہینے سے تقدیم نہ کرو ، جب چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب اسے دیکھو تو افطار کرو ۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو پھر گنتی پوری کرو۔ راوی کہتے ہیں : وہ یہ بات نمازِ عصر یا نمازِ فجر کے بعد کہتے۔

7959

(۷۹۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [ضعیف جدا]
(٧٩٥٦) شعبی مسروق سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے ایسے ہی کہا کرتے تھے۔

7960

(۷۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الصُّوفُیُّ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ : أَنَّ عُمَرَ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یَنْہَیَانِ عَنْ صَوْمِ الْیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ مِنْ رَمَضَانَ۔ [ضعیف]
(٧٩٥٧) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ بیشک عمر (رض) و علی (رض) شک کے دن میں روزہ رکھنے سے منع کیا کرتے تھے۔

7961

(۷۹۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَاجَہْ الْقَزْوِینِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْدَہْ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَبْدِالْعَزِیزِ بْنِ حَکِیمٍ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : لَوْ صُمْتُ السَّنَۃَ کُلَّہَا لأَفْطَرْتُ ذَلِکَ الْیَوْمَ الَّذِی یُشَکَّ فِیہِ مِنْ رَمَضَانَ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَأْمُرُ رَجُلاً یُفْطِرُ فِی الْیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ۔
(٧٩٥٨) عبدالعزیز بن حکیم حضرمی فرماتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) سے سنا کہ اگر میں سال بھر روزہ رکھوں تو شک والے دن رمضان المبارک میں ضرور روزہ افطار کروں ۔
امام ثوری (رض) نے عبدالعزیز سے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ ابن عمر (رض) ایک آدمی کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ اسی دن میں روزہ افطار کرے جس میں شک ہو۔

7962

(۷۹۵۹) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَاہَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الضُّرَیْسِ : عُقْبَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ النَّخَعِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ : لأَنْ أُفْطِرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ ، ثُمَّ أَقْضِیَہُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَزِیدَ فِیہِ یَوْمًا لَیْسَ مِنْہُ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن ابی شبیہ]
(٧٩٥٩) عبدا لرحمان بن عباس (رض) نخعی فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اگر میں رمضان کے ایک دن کا روزہ نہ رکھوں پھر اس کی قضادوں یہ میرے لیے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ اس میں ایک دن کا اضافہ کروں جو اس میں سے نہیں۔

7963

(۷۹۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ فَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَاجَہْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ : اخْتَلَفُوا فِی یَوْمٍ لاَ یُدْرَی أَمِنْ رَمَضَانَ ہُوَ أَمْ مِنْ شَعْبَانَ۔ فَأَتَیْنَا أَنَسًا فَوَجَدْنَاہُ جَالِسًا یَتَغَدَّی۔ وَرُوِّینَا عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ أَنَّہُ کَانَ یَنْہَی عَنْ صَوْمِ الْیَوْمِ الَّذِی یُشَکَّ فِیہِ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : افْصِلُوا یَعْنِی بَیْنَ صَوْمِ رَمَضَانَ وَشَعْبَانَ بِفِطْرٍ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ]
(٧٩٦٠) ابو سلمہ (رض) ہمام سے نقل فرماتے ہیں کہ قتادہ (رض) کہتے ہیں : انھوں نے اس دن میں اختلاف کیا جس کے بارے میں علم نہیں کہ وہ رمضان ہے یا شعبان ؟ تو ہم انس (رض) کے پاس آئے ، ہم نے انھیں اس حالت میں پایا کہ وہ بیٹھے صبح کا کھانا کھا رہے تھے۔ حذیفہ بن یمان (رض) شک کے روزے سے منع کیا کرتے تھے اور ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ شعبان اور رمضان میں افطار کے ساتھ فاصلہ کرو۔

7964

(۷۹۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا مَضَی النِّصْفُ مِنْ شَعْبَانَ فَأَمْسِکُوا عَنِ الصِّیَامِ حَتَّی یَدْخُلَ رَمَضَانُ)) [منکر۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٦١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدھا شعبان گزر جائے تو روزے رکھنے سے رُک جاؤحتیٰ کہ رمضان آجائے۔

7965

(۷۹۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ الْفَقِیہَ یَقُولُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ بْنِ قُتَیْبَۃَ الطُّوسِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ قُتَیْبَۃَ بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِیزِ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : قَدِمَ عَلَیْنَا عَبَّادُ بْنُ کَثِیرٍ الْمَدِینَۃَ فَمَالَ إِلَی مَجْلِسِ الْعَلاَئِ یَعْنِی فَأَخَذَ بِیَدِہِ فَأَقَامَہُ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنَّ ہَذَا یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا انْتَصَفَ شَعْبَانُ فَلاَ تَصُومُوا))۔ فَقَالَ الْعَلاَئُ : اللَّہُمَّ إِنَّ أَبِی حَدَّثَنِی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِذَلِکَ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ قُتَیْبَۃَ ، ثُمَّ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ : ہَذَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لاَ یُحَدِّثُ بِہِ۔ [منکر۔ انظر قبلہ]
(٧٩٦٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدھا شعبان گزر جائے تو روز نہ رکھو۔

7966

(۷۹۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَنْ یُعْجَلَ شَہْرُ رَمَضَانَ بِصَوْمِ یَوْمٍ أَوْ یَوْمَیْنِ إِلاَّ رَجُلاً کَانَ یَصُومُ صِیَامًا فَیَأْتِی ذَلِکَ عَلَی صِیَامِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف اس سے منع کیا کہ رمضان کے مہینے کی جلدی کی جائے ایک یا دو دن کے روزے کے ساتھ ۔ مگر جو شخص روزے رکھ رہا تھا اور یہ دن اس کے روزوں کے موافق آگیا۔

7967

(۷۹۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ لاَ یَصُومُ مِنَ السَّنَۃِ شَہْرًا إِلاَّ شَعْبَانَ۔ فَإِنَّہُ کَانَ یَصُومُ شَعْبَانَ کُلَّہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ۔ وَرَوَاہُ أَبُو النَّصْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: مَا رَأَیْتُہُ فِی شَہْرٍ أَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِی شَعْبَانَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی لَبِیدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ یَصُومُ شَعْبَانَ کُلَّہُ ، کَانَ یَصُومُ شَعْبَانَ إِلاَّ قَلِیلاً۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ یَصُومُ شَعْبَانَ إِلاَّ قَلِیلاً بَلْ کَانَ یَصُومُہُ کُلَّہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
٧٩٦٤۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سال میں سے کسی مہینے کے روزے نہیں رکھتے تھے سوائے شعبان کے۔ سو آپ تمام شعبان کے روزے رکھتے تھے۔
سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی مہینے میں زیادہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھاسوائے شعبان کے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ پورا شعبان روزے رکھتے تھے، یہ بھی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شعبان کے کم روزے چھوڑتے بلکہ تمام شعبان کے روزے رکھتے۔

7968

(۷۹۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِید بْنُ أَبِی عَمْرٍو قالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یَصُومُ شَہْرَیْنِ یَجْمَعُ بَیْنَہُمَا إِلاَّ شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ شُعْبَۃَ ، وَفِی رِوَایَۃِ سُفْیَانَ قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَائِمًا شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ إِلاَّ أَنَّہُ کَانَ یَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی]
(٧٩٦٥) سیدہ اُم سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو مہینوں کے روزے اکٹھے نہیں رکھا کرتے تھے سوائے شعبان اور رمضان کے۔ سفیان کی حدیث میں ہے کہ اُم سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دومہینے متواتر روزے رکھتے، سوائے اس کے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شعبان کو رمضان سے ملاتے۔

7969

(۷۹۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَصُومُ مِنَ السَّنَۃِ شَہْرًا تَامًا إِلاَّ شَعْبَانَ یَصِلُہُ بِرَمَضَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٦٦) سیدہ اُم سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سال میں پورا مہینہ روزہ نہیں رکھتے تھے سوائے شعبان کے کہ اس کو و رمضان سے ملاتے تھے۔

7970

(۷۹۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ أَوْ لِرَجُلٍ وَہُوَ یَسْمَعُ: ((صُمْتَ مِنْ سَرَرِ ہَذَا الشَّہْرِ شَیْئًا))۔ فَقَالَ الرَّجُلُ: لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ: ((فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ یَوْمَیْنِ مَکَانَہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الصَّلْتِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مَہْدِیٍّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٦٧) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا یا کسی آدمی سے کہا اور وہ سن رہے تھے کہ تو نے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ؟ تو اس آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو روزہ افطار کرے گا تو اس کے عوض دو روزے رکھ لینا۔

7971

(۷۹۶۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ۔ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِرَجُلٍ : ((صُمْتَ مِنْ سَرَرِ ہَذَا الشَّہْرِ شَیْئًا))۔ قَالَ : لاَ یَعْنِی شَعْبَانَ قَالَ : فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ یَوْمًا أَوْ یَوْمَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ۔ قَالَ وَقَالَ ثَابِتٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٧٩٦٨) مھدی بن میمون نے اس سند کے ساتھ اس حدیث کو بیان کیا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے کہا : اس مہینے کے آخر میں تو نے روزے رکھے ہیں ؟ اس نے کہا : نہیں یعنی ، شعبان میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو روزہ ختم کرلے ایک دن یا دو دن کے روزے رکھنا۔

7972

(۷۹۶۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ أَوْ لِرَجُلٍ : ((صُمْتَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ شَیْئًا))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ یَوْمَیْنِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَدَّابِ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ الفظ المسلم ]
٧٩٦٩۔ عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے یا کسی دوسرے شخص سے کہا : کیا تو نے شعبان کے آخر میں روزے رکھے ہیں ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو افطار کرے تو دو دن کا روزہ رکھنا۔

7973

(۷۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْعَلاَئِ الزُّبَیْدِیُّ مِنْ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِی الأَزْہَرِ : الْمُغِیرَۃِ بْنِ فَرْوَۃَ قَالَ : قَامَ مُعَاوِیَۃُ فِی النَّاسِ بِدَیْرِ مِسْحَلٍ الَّذِی عَلَی بَابِ حِمْصَ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْہِلاَلَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا وَأَنَا مُتَقَدِّمٌ بِالصِّیَامِ۔ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَفْعَلَہُ فَلْیَفْعَلْہُ فَقَامَ إِلَیْہِ مَالِکُ بْنُ ہُبَیْرَۃَ السَّبَئِیُّ فَقَالَ : یَا مُعَاوِیَۃُ أَشَیْئٌ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَمْ شَیْء ٌ مِنْ رَأْیِکَ۔ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((صُومُوا الشَّہْرَ وَسِرَّہُ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیُّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ الْوَلِیدُ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو یَعْنِی الأَوْزَاعِیَّ یَقُولُ : سِرُّہُ أَوَّلُہُ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ قَالَ : کَانَ سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ: سِرُّہُ أَوَّلُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ أَنَّہُ قَالَ : سِرُّہُ آخِرُہُ۔ وَہُوَ الصَّحِیحُ وَأَرَادَ بِہِ الْیَوْمَ أَوِ الْیَوْمَیْنِ اللَّذَیْنِ یَسْتَتِرُ فِیہِمَا الْقَمَرُ قَبْلَ یَوْمِ الشَّکِّ أَوْ أَرَادَ بِہِ صِیَامَ آخِرِ الشَّہْرِ مَعَ یَوْمِ الشَّکِّ إِذَا وَافَقَ ذَلِکَ عَادَتَہُ فِی صَوْمِ آخِرِ کُلِّ شَہْرٍ۔ وَقِیلَ أَرَادَ بِسِرِّہِ وَسَطَہُ۔ وَسِرُّ کُلِّ شَیْئٍ جَوْفُہُ۔ فَعَلَی ہَذَا أَرَادَ أَیَّامَ الْبِیضِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٧٠) حضرت معاویہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اس مہینے کے روزے رکھو اور آخری دن میں بھی۔
سر سے مراد مہینے کے پہلے روزے ہیں اور یہ بھی بیان ہوا ہے کہ اس سے مرادآخری ہیں۔ انھوں نے ان دنوں میں ارادہ کیا جب چاند غائب ہوتا ہے اور اس کا شک کے دن سے پہلے یا آخر مہینے کا روزہ مراد ہے ، شک کے دن میں ۔ جب اس کی عادت کے موافق ہو۔

7974

(۷۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطُّوسِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ یَزِیدَ بْنَ خُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُوسَی مَوْلًی لِبَنِی نَصْرٍ : أَنَّہُ سَأَلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ الْیَوْمِ الَّذِی یَشُکُّ فِیہِ النَّاسُ فَقَالَتْ : لأَنْ أَصُومَ یَوْمًا مِنْ شَعْبَانَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُفْطِرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ رَوْحٍ وَفِی رِوَایَۃِ یَزِیدَ عَنِ الشَّہْرِ إِذَا غُمَّ۔ وَلَمْ یَقُلْ مَوْلًی لِبَنِی نَصْرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
(٧٩٧١) عبداللہ بن ابوموسی (رض) نے سیدہ عائشہ (رض) سے اس دن کے روزے کے بارے میں سوال کیا جس میں شک ہو تو انھوں نے فرمایا کہ شعبان کے ایک دن کا روزہ رکھنا مجھے زیادہ محبوب ہے کہ میں رمضان کا روزہ ترک کردوں۔

7975

(۷۹۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ بِالدَّامَغَانِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَنَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی الْحَضْرَمِیَّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ ضُرَیْسٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ تَصُومُ الْیَوْمَ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ مِنْ رَمَضَانَ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لأَنْ أَصُومَ الْیَوْمَ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ مِنْ شَعْبَانَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُفْطِرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ۔ کَذَا رُوِیَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَرِوَایَۃُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی النَّہْیِ عَنِ التَّقَدُّمِ إِلاَّ أَنْ یُوَافِقَ صَوْمًا کَانَ یَصُومُہُ أَصَحُّ مِنْ ذَلِکَ۔ وَأَمَّا الَّذِی رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذَلِکَ فَإِنَّمَا قَالَہُ عِنْدَ شَہَادَۃِ رَجُلٍ عَلَی رُؤْیَۃِ الْہِلاَلِ ، وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ وَأَمَّا مُذْہِبُ ابْنِ عُمَرَ فِی ذَلِکَ فَقَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیمَا مَضَی ، وَرِوَایَۃُ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ تَدُلُّ عَلَی أَنَّ مَذْہَبَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی ذَلِکَ کَمَذْہَبِ ابْنِ عُمَرَ فِی الصَّوْمِ۔ إِذَا غُمَّ الشَّہْرُ دُونَ أَنْ یَکُونَ صَحْوًا وَمُتَابَعَۃُ السُّنَّۃِ الثَّابِتَۃِ وَمَا عَلَیْہِ أَکْثَرُ الصَّحَابَۃِ وَعَوَامُّ أَہْلِ الْعِلْمِ أَوْلَی بِنَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
(٧٩٧٢) فاطمہ بنت منذر اسماء سے نقل فرماتی ہیں کہ وہ رمضان میں شک کے دن کا روزہ رکھا کرتی تھیں ۔
ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ شعبان کے مہینے میں شک کا روزہ رکھوں یہ میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے رمضان کا ایک روزہ چھوڑدوں۔ اس لیے کہ اس سے مراد ایامِ ابیض کے روزے ہیں۔ لیکن جو علی (رض) سے منقول ہے تو انھوں نے یہ بات آدمی کے چاند دیکھنے کی گواہی پر کہی ہے اور یزید بن ہارون کی روایت سیدہ عائشہ (رض) کے مذہب کے بارے میں ہے۔ جو ابن عمر (رض) کا روزے میں مذہب ہیجب بادل چھاجائیں مطلع صاف نہ ہو تو یہ سنت ثابتہ کی اتباع ہے جس پر اکثر صحابہ اور عوام ہیں اور اہل علم بھی۔

7976

(۷۹۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْبَخْتَرِیِّ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی رَأَیْتُ الْہِلاَلَ یَعْنِی ہِلاَلَ رَمَضَانَ فَقَالَ : ((أَتَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ))۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((أَتَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ))۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((یَا بِلاَلُ أَذِّنْ فِی النَّاسِ أَنْ یَصُومُوا غَدًا))۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٧٣) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : میں نے رمضان کا چاند دیکھاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو اس نے کہا : جی ہاں ، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اقرار کرتا ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بلال ! لوگوں میں اعلان کردو کہ کل روزہ رکھیں۔

7977

(۷۹۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّیَّانِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ یَعْنِی ابْنَ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ سِمَاکٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ یَعْنِی ہِلاَلَ رَمَضَانَ۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٧٤) ولید ابن ابی ثور (رض) نے سماک سے ایسی ہی حدیث نقل کی مگر انھوں نے یہ نہیں کہا : ” ہِلاَلَ رَمَضَانَ “

7978

(۷۹۷۵) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْلَۃَ ہِلاَلِ رَمَضَانَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ رَأَیْتُ الْہِلاَلَ فَقَالَ : ((أَتَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّی رَسُولُ اللَّہِ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَنَادَی ((أَنْ صُومُوا))۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ مَوْصُولاً وَرَوَاہُ غَیْرُہُمَا عَنِ الثَّوْرِیِّ مُرْسَلاً۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٧٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی رمضان کے چاند کی رات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے چاند دیکھا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں اس نے کہا : جی ہاں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم روزہ رکھو۔

7979

(۷۹۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّہُمْ شَکُّوا فِی ہِلاَلِ رَمَضَانَ مَرَّۃً فَأَرَادُوا أَنْ لاَ یَقُومُوا وَلاَ یَصُومُوا، فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ مِنَ الْحَرَّۃِ فَشَہِدَ أَنَّہُ رَأَی الْہِلاَلَ فَأُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَتَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ))۔ قَالَ : نَعَمْ وَشَہِدَ أَنَّہُ رَأَی الْہِلاَلَ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَی فِی النَّاسِ أَنْ یَقُومُوا وَأَنْ یَصُومُوا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ مُرْسَلاً وَلَمْ یَذْکُرِ الْقِیَامَ أَحَدٌ إِلاَّ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ الشَّیْخُ : حَدِیثُ حَمَّادٍ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُوسَی عَنْ حَمَّادٍ مُرْسَلاً۔
(٧٩٧٦) سماک عکرمہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان کے چاند میں شک ہوا تو انھوں نے ارادہ کیا کہ وہ قیام نہیں کریں گے اور روزہ بھی نہیں رکھیں گے تو ایک دیہاتی حرّۃ سے آیا اور آکر گواہی دی کہ اس نے چاند دیکھا ہے تو اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اقرار کرتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے کہا : ہاں اور اس نے اقرار کیا کہ اس نے چاند دیکھا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال (رض) کو حکم دیا۔ انھوں نے اعلان کیا کہ لوگ قیام کریں اور روزہ رکھیں۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد ]

7980

(۷۹۷۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی کِتَابِ الْمُسْتَدْرِکِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْعَنْزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَہُ مَوْصُولاً بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ مَرَّۃً۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر مامعنیٰ]
٧٩٧٧۔ سماک عکرمہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے یہ حدیث بیان کی ، سوائے اس کے کہ انھوں نے مرۃ کا تذکرہ نہیں کیا۔

7981

(۷۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمَرْقَنْدِیُّ وَأَنَا لِحَدِیثِہِ أَتْقَنُ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ہُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : تَرَایَا النَّاسُ الْہِلاَلَ فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنِّی رَأَیْتُہُ فَصَامَ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِیَامِہِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ : تَفَرَّدَ بِہِ مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَہُوَ ثِقَۃٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا الْحَدِیثُ یُعَدُّ فِی أَفْرَادِ مَرْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِیِّ رَوَاہُ عَنْہُ الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٩٧٨) ابی بکر بن نافع (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ ابن عمر (رض) سے کہ لوگوں نے چاند دیکھا تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبردی کہ میں نے اسے دیکھا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا اور لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

7982

(۷۹۷۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَصَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَ النَّاسَ بِالصِّیَامِ۔ وَرَوَی حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الأُبُلِّیُّ أَبُو إِسْمَاعِیلَ وَہُوُ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ وَأَبِی عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : شَہِدْتُ الْمَدِینَۃَ وَبِہَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ : فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی وَالِیہَا فَشَہِدَ عِنْدَہُ عَلَی رُؤْیَۃِ الْہِلاَلِ ہِلاَلِ رَمَضَانَ۔ فَسَأَلَ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ شَہَادَتِہِ فَأَمَرَاہُ أَنْ یُجِیزَہُ وَقَالاَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَجَازَ شَہَادَۃَ رَجُلٍ عَلَی رُؤْیَۃِ ہِلاَلِ رَمَضَانَ قَالاَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُجِیزُ عَلَی شَہَادَۃِ الإِفْطَارِ إِلاَّ شَہَادَۃَ رَجُلَیْنِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٧٩) عبداللہ بن وھب (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے یحییٰ نے خبردی اور ایسی ہی حدیث کا تذکرہ کیا۔ سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا اور لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

7983

(۷۹۸۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدِ بْنِ حَفْصٍ الدُّورِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَبُو إِسْمَاعِیلَ الأُبُلِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَمِسْعَرٌ فَذَکَرَہُ۔ وَہَذَا مِمَّا لاَ یَنْبَغِی أَنْ یُحْتَجَّ بِہِ وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ۔ [باطل۔ اخرجہ الطبرانی]
(٧٩٨٠) حفص بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ابو عوانہ اور مسعر نے ایسی ہی حدیث بیان کی اور یہ ایسی بات ہے جس پر حجت لینے کی ضرورت نہیں اور جس میں یہ روایت بیان ہوئی وہ کافی ہے۔

7984

(۷۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُمِّہِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ حُسَیْنٍ : أَنَّ رَجُلاً شَہِدَ عِنْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی رُؤْیَۃِ ہِلاَلِ رَمَضَانَ فَصَامَ۔ وَأَحْسَبُہُ قَالَ وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ یَصُومُوا۔ وَقَالَ : أَصُومُ یَوْمًا مِنْ شَعْبَانَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُفْطِرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی]
(٧٩٨١) محمد بن عبداللہ بن عمر وبن عثمان (رض) اپنی ماں فاطمہ بنت حسین سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے علی (رض) کے پاس رمضان کے چاند کے دیکھنے کی گواہی دی اور میرا خیال ہے کہ انھوں نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ روزہ رکھیں اور کہا کہ شعبان کے ایک دن کا روزہ رکھنا رمضان کا ایک روزہ چھوڑنے سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔

7985

(۷۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ : جَائَ نَا کِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِخَانِقِینَ : أَنَّ الأَہِلَّۃَ بَعْضُہَا أَکْبَرُ مِنْ بَعْضٍ ، فَإِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ نَہَارًا فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی تُمْسُوا إِلاَّ أَنْ یَشْہَدَ رَجُلاَنِ مُسْلِمَانِ أَنَّہُمَا أَہْلاَّہُ بِالأَمْسِ عَشِیَّۃً۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ دارقطنی]
(٧٩٨٢) ابو وائل (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس عمر (رض) کا خط آیا اور ہم خانقین میں بحث کرا رہے تھے۔ چاند ایک دوسرے سے بڑے ہوتے ہیں۔ لہٰذا جب تم دن میں چاند دیکھو تو روزہ نہ افطار کرو، یہاں تک کہ شام ہوجائے یا پھر دو مسلمان گواہی دیں کہ کل انھوں نے شام میں چاندکو دیکھا تھا۔

7986

(۷۹۸۳) وَرَوَاہُ مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ سُفْیَانَ فَزَادَ فِیہِ : فَإِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ أَوَّلَ النَّہَارِ فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی یَشْہَدَ رَجُلاَنِ ذَوَا عَدْلٍ أَنَّہُمَا أَہَلاَّہُ بِالأَمْسِ عَشِیَّۃً۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی مَنْصُورٌ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ قَالَ لَنَا أَبُو بَکْرٍ : إِنْ کَانَ مُؤَمَّلٌ حَفِظَہُ فَہُوَ غَرِیبٌ وَخَالَفَہُ إِمَامٌ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا اللَّفْظُ قَدْ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مِہْرَانَ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٨٣) مؤمل بن اسماعیل سفیان (رض) سے فرماتے ہیں اور سفیان نے یہ الفاظ زائد کیے ہیں کہ جب تم چاند دن کے آغاز میں دیکھو تو روزہ افطار نہ کرو یہاں تک کہ دو سچے آدمی گواہی نہ دیں کہ انھوں نے کل شام چاند دیکھا ہے۔

7987

(۷۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنِی یُوسُفُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ صَخْرٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَبُو أُمَیَّۃَ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَیْدِ قَالُوا حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ: أَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ بِخِانِقِینَ أَنَّ الأَہِلَّۃَ بَعْضُہَا أَعْظَمُ مِنْ بَعْضٍ، فَإِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ مِنْ أَوَّلِ النَّہَارِ فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی یَشْہَدَ شَاہِدَانِ أَنَّہُمَا رَأَیَاہُ بِالأَمْسِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ کَمَا رَوَاہُ شُعْبَۃُ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ مُرْسَلاً بِخِلاَفِ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٨٤) ابو وائل فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس خانقین میں عمر (رض) کا خط آیا کہ چاند ایک دوسرے سے بڑا ہوتا ہے لہٰذا جب تم چاند شروع دن میں دیکھو تو افطار نہ کروحتی کہ دو ایسے گواہ گواہی دیں، جنہوں نے کل چاند دیکھا ہو۔

7988

(۷۹۸۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ شِبَاکٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی عُتْبَۃَ بْنِ فَرْقَدٍ إِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ نَہَارًا قَبْلَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ لِتَمَامِ ثَلاَثِینَ فَأَفْطِرُوا ، وَإِذَا رَأَیَتُمُوہُ بَعْدَ مَا تَزُولُ الشَّمْسُ فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی تَصُومُوا ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ مُنْقَطِعًا وَحَدِیثُ أَبِی وَائِلٍ أَصَحُّ مِنْ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٧٩٨٥) شباک ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : عمر ٖ (رض) نے عتبہ بن فرقد کی طرف خط لکھا کہ جب تم دن میں چاند دیکھو تو سورج ڈھلنے سے پہلے تین دن پورا ہونے پر تو روزہ افطار کردو اور جب تم چاند دیکھو سورج ڈھلنے کے بعد تو پھر افطار نہ کرو اور روزے سے رہو۔
(٧٩٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ أُنَاسًا رَأَوْا ہِلاَلَ الْفِطْرِ نَہَارًا فَأَتَمَّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ صِیَامَہُ إِلَی اللَّیْلِ وَقَالَ : لاَ حَتَّی یُرَی مِنْ حَیْثُ یُرَی بِاللَّیْلِ ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات ]

7989

(۷۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ أُنَاسًا رَأَوْا ہِلاَلَ الْفِطْرِ نَہَارًا فَأَتَمَّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ صِیَامَہُ إِلَی اللَّیْلِ وَقَالَ : لاَ حَتَّی یُرَی مِنْ حَیْثُ یُرَی بِاللَّیْلِ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٩٨٦) حضرت سالم بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے عید الفطر کا چاند دن میں دیکھا تو عبداللہ بن عمر (رض) نے اپناروزہ رات تک پورا کیا اور کہا کہ اتنی دیر نہیں جب تک وہاں سے دکھائی نہ دے جہاں سے دیکھا جاتا ہے۔

7990

(۷۹۸۷) وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ : إِنَّ نَاسًا یُفْطِرُونَ إِذَا رَأَوُا الْہِلاَلَ نَہَارًا وَأَنَّہُ لاَ یَصْلُحُ لَکُمْ أَنْ تُفْطِرُوا حَتَّی تَرَوْہُ لَیْلاً مِنْ حَیْثُ یُرَی۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٩٨٧) سالم فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) فرماتے تھے : جب لوگ دن میں چاند دیکھتے ہیں تو افطار کرلیتے ہیں۔ یہ تمہارے لیے درست نہیں کہ تم افطار کرو حتیٰ کہ تم رات کو دیکھو جہاں سے دیکھا جاتا ہے۔

7991

(۷۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ التَّاجِرُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ وَہْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُبَیِّتِ الصِّیَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔ [صحیح۔ مضیٰ تخریہ فی الحدیث]
(٧٩٨٨) سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے فجر سے پہلے روزے کی نیت کی اس کا روزہ نہیں۔

7992

(۷۹۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ أَبِی یُونُسَ مَوْلَی عَائِشَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہِیَ تَسْمَعُ : إِنِّی أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِیدُ الصِّیَامَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَأَنَا أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِیدُ الصِّیَامَ فَأَغْتَسِلُ ، ثُمَّ أَصُومُ ذَلِکَ الْیَوْمَ))۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : إِنَّکَ لَسْتَ مِثْلَنَا قَدْ غَفَرَ اللَّہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ۔ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((وَاللَّہِ إِنِّی لأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَخْشَاکُمْ لِلَّہِ وَأَعْلَمَکُمْ بِمَا أَتَّقِی))۔ تَابَعَہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٩٨٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا (اور میں سن رہی تھیں) کہ میں جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور میں نے روزہ بھی رکھنا ہوتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بھی جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور میں نے بھی روزہ رکھنا ہوتا ہے۔ میں غسل کرتا ہوں، پھر اس دن کا روزہ رکھتاہوں تو اس شخص نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرح تو نہیں۔ آپ کے تو پہلے گناہ معاف کردیے گئے ہیں اور بعد والے بھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے میں آگئے اور فرمایا : اللہ کی قسم ! میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور میں تم سے زیادہ جانتا ہوں کہ تقویٰ کیا ہے۔

7993

(۷۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّ أَبَا یُونُسَ مَوْلَی عَائِشَۃَ أَخْبَرَہُ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَسْتَفْتِیہِ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَسْمَعُ مِنْ وَرَائِ الْبَابِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تُدْرِکُنِی الصَّلاَۃُ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَصُومُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَأَنَا تُدْرِکُنِی الصَّلاَۃُ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَصُومُ))۔ فَقَالَ : لَسْتَ مِثْلَنَا قَدْ غَفَرَ اللَّہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ : ((وَاللَّہِ إِنِّی لأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَخْشَاکُمْ لِلَّہِ وَأَعْلَمَکُمْ بِمَا أَتَّقِی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ ]
(٧٩٩٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور وہ فتویٰ طلب کررہا تھا اور میں دروازے کے پیچھے سے سن رہی تھی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! نماز کا وقت ہوجاتا ہے اور میں جنبی ہوں تو کیا میں روزہ رکھوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے بھی نماز آلیتی ہے اور میں جنبی ہوتا ہوں اور میں روزہ رکھتا ہوں تو اس نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرح تو نہیں ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تو اللہ نے پہلے گناہ معاف کردیے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں چاہتا ہوں کہ تم سب سے زیاد ہ اللہ سے ڈرنے والاہوں اور میں زیادہ جانتا ہوں کہ میں جس قدر متقی ہوں۔

7994

(۷۹۹۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِیمَا قَرَأَ عَلَیْہِ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ عَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجَیِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُمَا قَالَتَا : إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَیُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَیْرِ احْتِلاَمٍ ثُمَّ یَصُومُ۔
(٧٩٩١) سیدہ عائشہ (رض) اور اُم سلمہ (رض) فرماتی ہیں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں کہ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جماع سے جنبی حالت میں صبح کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ رکھتے۔[صحیح۔ اخرجہ مالک ]

7995

(۷۹۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ زَادَ فِی مَتْنِہِ : ((فِی رَمَضَانَ ثُمَّ یَصُومُ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَذَکَرَ قَوْلَہُ فِی رَمَضَانَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٩٢) ابن بکر فرماتے ہیں کہ مالک نے ایسی ہی حدیث بیان کی اور اس کے متن میں اضافہ یہ کیا (فِی رَمَضَانَ ثُمَّ یَصُومُ ) کہ رمضان میں ایسا ہوتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ رکھتے تھے۔

7996

(۷۹۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ الْحِمْیَرِیِّ أَنَّ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَہُ : أَنَّ مَرْوَانَ أَرْسَلَہُ إِلَی أُمِّ سَلَمَۃَ یَسْأَلُہَا عَنِ الرَّجُلِ یُصْبِحُ جُنُبًا أَیَصُومُ؟ فَقَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ لاَ حُلُمٍ ، ثُمَّ لاَ یُفْطِرُ وَلاَ یَقْضِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
٧٩٩٣۔ ابابکر بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ مروان نے اسے اُم سلمہ (رض) کی طرف بھیجا تاکہ وہ ان سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھیں جو صبح جنبی حالت میں کرتا ہے کہ کیا وہ روزہ رکھے ؟ تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنبی حالت میں صبح کرتے اور جنبی احتلام سے نہیں بلکہ جماع سے ہوتے ، پھر نہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ چھوڑتے اور نہ ہی قضا دیتے۔

7997

(۷۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُدْرِکُہُ الْفَجْرُ فِی رَمَضَانَ وَہُوَ جُنُبٌ مِنْ غَیْرِ حُلُمٍ فَیَغْتَسِلُ وَیَصُومُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٩٩٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رمضان میں فجر آلیتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بغیر احتلام کے جنبی ہوتے ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل فرماتے اور روزہ رکھتے۔

7998

(۷۹۹۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ : کُنْتُ وَأَبِی عِنْدَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ فَذُکِرَ لَہُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا أَفْطَرَ ذَلِکَ الْیَوْمَ فَقَالَ مَرْوَانُ : أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لَتَذْہَبَنَّ إِلَی أُمَّیِ الْمُؤْمِنِینَ عَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ فَلَتَسْأَلَنَّہُمَا عَنْ ذَلِکَ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَذَہَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَذَہَبْتُ مَعَہُ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَۃَ فَسَلَّمَ عَلَیْہَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّا کُنَّا عِنْدَ مَرْوَانَ فَذُکِرَ لَہُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا أَفْطَرَ ذَلِکَ الْیَوْمَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : لَیْسَ کَمَا قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَتَرْغَبُ عَمَّا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُہُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : لاَ وَاللَّہِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَأَشْہَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنْ کَانَ لَیُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَیْرِ احْتِلاَمٍ ، ثُمَّ یَصُومُ ذَلِکَ الْیَوْمَ قَالَ ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ فَسَأَلَہَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ مِثْلَ مَا قَالَتْ عَائِشَۃُ فَخَرَجْنَا حَتَّی جِئْنَا مَرْوَانَ۔ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَا قَالَتَا فَقَالَ مَرْوَانُ : أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ لَتَرْکَبَنَّ دَابَّتِی بِالْبَابِ فَلَتَأْتِیَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَلتُخَبِرَنَّہُ بِذَلِکَ ، فَرَکِبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَرَکِبْتُ مَعَہُ حَتَّی أَتَیْنَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَتَحَدَّثَ مَعَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَاعَۃً ، ثُمَّ ذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : لاَ عِلْمَ لِی بِذَلِکَ إِنَّمَا أَخْبَرَنِی مُخْبِرٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ مُدْرَجًا فِی رَوَایَتِہِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِمَعْنَی ہَذَا الْحَدِیثُِ إِلاَّ أَنَّ فِی حَدِیثِہِ فَقَالَ : کَذَلِکَ حَدَّثَنِی الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَہُوَ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ ھذالفظ مالک]
(٧٩٩٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے صبح جنبی حالت میں کی تو وہ اس دن افطار کرے تو مروان نے کہا : اے عبدالرحمن ! میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ تو میرے ساتھ اُم المومنین عائشہ (رض) کے پاس جائے گا اور ام المومنین اُم سلمہ (رض) کے پاس بھی۔ ابوبکر کہتے ہیں کہ پھر عبدالرحمن گیا اور میں اس کے ساتھ تھا یہاں تک کہ ہم سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آگئے تو عبدالرحمن نے سلام پیش کیا اور کہا : اے اُم المومنین ! ہم مروان کے پاس تھے اور تمام بات بیان کی گئی کہ ابوہریرہ (رض) نے کہا : جس نے صبح جنبی حالت میں کی تو وہ اس دن افطار کرے تو سیدہ عائشہ (رض) نے کہا : ایسے نہیں ہے جیسے ابوہریرہ (رض) نے کہا ہے، اے عبدالرحمن ! کیا تم اس سے بےرغبتی کرتے ہو جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ؟ تو عبدالرحمن نے کہا : نہیں اللہ کی قسم یہ بات نہیں ہے تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میں گواہی دیتی ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح جنبی حالت میں کرتے بغیر احتلام کے جماع کے ساتھ۔ پھر اس دن کا روزہ رکھتے تھے ۔ پھر ہم نکلے اور سیدہ اُم سلمہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے پوچھا تو انھوں نے بھی وہی کچھ کہا جو سیدہ عائشہ (رض) نے کہا تھا، پھر ہم مروان کے پاس آئے اور عبدالرحمن نے کہا : میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ تو میری سواری پر سوار ہو کر میرے ساتھ ابوہریرہ (رض) کے پاس چلے گا۔ پھر عبدالرحمن سوار ہوا اور میں بھی سوار ہوا ہم ابوہریرہ (رض) کے پاس آئے پھر عبدالرحمن نے ان کے ساتھ کچھ دیر تک گفتکو کی۔ پھر یہ بات ابوہریرہ (رض) کو بتائی تو ابوہریرہ (رض) نے کہا : مجھے اس بات کا کوئی علم نہیں، مجھے تو بتانے والے نے بتایا ہے۔

7999

(۷۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ یَعْنِی أَبَاہُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ فِی قَصَصِہِ : مَنْ أَدْرَکَہُ الْفَجْرُ جُنُبًا فَلاَ یَصُمْ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ لأَبِیہِ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ۔ فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَانْطَلَقْتُ مَعَہُ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَسَأَلَہُمَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَکِلْتَاہُمَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَیْرِ حُلُمٍ ، ثُمَّ یَصُومُ قَالَ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی مَرْوَانَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ مَرْوَانُ : عَزَمْتُ عَلَیْکَ إِلاَّ مَا ذَہَبْتَ إِلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَرَدَدْتَ عَلَیْہِ مَا یَقُولُ قَالَ فَجِئْنَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ حَاضِرٌ ذَلِکَ کُلَّہُ قَالَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : سَمِعْتُ ذَلِکَ مِنَ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ أَسْمَعْہُ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَرَجَعَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَمَّا کَانَ یَقُولُ فِی ذَلِکَ قُلْتُ لِعَبْدِ الْمَلِکِ قَالَتَا : فِی رَمَضَانَ قَالَ : کَذَلِکَ یُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَیْرِ حُلُمٍ ثُمَّ یَصُومُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ ھذا لفظ المسلم]
(٧٩٩٦) ابوبکر فرماتے ہیں کہ میں نے سنا کہ ابوہریرہ (رض) فرماتے تھے کہ جس نے صبح جنبی حالت میں کی تو وہ روزہ نہ رکھے۔ تو میں نے یہ بات عبدالرحمن سے کہی تو انھوں نے انکار کردیا، پھر عبدالرحمن اور میں سیدہ عائشہ (رض) اوراُم سلمہ (رض) کے پاس آئے اور عبدالرحمن نے ان سے یہ بات پوچھی تو ان دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرتے تھے بغیر احتلام کے جماع کے ساتھ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ رکھتے۔ پھر ہم مروان کے پاس آئے اور عبدالرحمن نے انھیں تمام بات بتائی تو مردان (رض) نے کہا : میں اس بات پر قائم ہوں۔ مگر تو ابوہریرہ (رض) کی طرف جا اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں : پھر ہم ابوہریرہ (رض) کے پاس آئے اور ابوبکر تمام معاملے میں ہمارے ساتھ تھا تو عبدالرحمن نے یہ بات ابوہریرہ (رض) کے سامنے بیان کی تو ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : میں نے یہ بات فضل بن عباس (رض) سے سنی ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنی تو ابوہریرہ (رض) جو کہا کرتے تھے اس سے رجوع کرلیا۔ میں نے عبدالملک سے کہا : ان دونوں نے کہا : رمضان میں وہ صبح کرتے اس حال میں کہ بغیر احتلام کے جنبی ہوتے پھر روزہ رکھتے۔

8000

(۷۹۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ہُوَ ابْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَعَ عَنْ قَوْلِہِ قَبْلَ مَوْتِہِ۔ [ضعیف]
(٧٩٩٧) قتادہ سعید بن مسیب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے موت سے پہلے ہی اپنے اس قول سے رجوع کرلیا۔

8001

(۷۹۹۸) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ الْمَکِّیُّ قَالَ قَالَ عَطَاء ٌ : رَجَعَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنْ قَوْلِہِ رُجُوعًا حَسَنًا یَعْنِی فِی الْجُنُبِ إِذَا أَصْبَحَ وَلَمْ یَغْتَسِلْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ الْمُنْذِرِ أَنَّہُ قَالَ : أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِی ہَذَا أَنْ یَکُونَ ذَلِکَ مَحْمُولاً عَلَی النَّسْخِ وَذَلِکَ أَنَّ الْجِمَاعَ کَانَ فِی أَوَّلِ الإِسْلاَمِ مُحْرِمًا عَلَی الصَّائِمِ فِی اللَّیْلِ بَعْدَ النَّوْمِ کَالطَّعَامِ وَالشَّرَابِ ، فَلَمَّا أَبَاحَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الْجِمَاعَ إِلَی طُلُوعِ الْفَجْرِ جَازَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَصْبَحَ قَبْلَ یَغْتَسِلَ أَنْ یَصُومَ ذَلِکَ الْیَوْمَ لاِرْتِفَاعِ الْحَظْرِ۔ فَکَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یُفْتِی بِمَا سَمِعَہُ مِنَ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ عَلَی الأَمْرِ الأَوَّلِ وَلَمْ یَعْلَمْ بِالنَّسْخِ ، فَلَمَّا سَمِعَ خَبَرَ عَائِشَۃَ وَأُمِّ سَلَمَۃَ صَارَ إِلَیْہِ۔
(٧٩٩٨) عمر بن قیس مکی (رض) فرماتے ہیں کہ عطاء نے کہا : ابوہریرہ (رض) نے جنبی کے بارے میں بہت اچھا رجوع کیا کہ جب وہ اس حالت میں صبح کرتے اور غسل نہ کرے۔
ابوبکر بن منذر فرماتے ہیں : اس سلسلے میں سب سے اچھی بات وہ ہے جو میں نے سنی ہے کہ یہ نسخ پر محمول ہے۔ دراصل ابتدائے اسلام میں سو جانے کے بعد کھانے پینے کی طرح جماع بھی حرام تھا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے جماع کو طلوعِ فجر تک جائز قرار دیا تو جنبی کے لیے یہ بھی جائز ہوگیا کہ وہ اس دن غسل کرنے سے پہلے روزہ رکھ لے، اس لیے کہ مم نوعیت ختم ہوگئی تھی۔ ابوہریرہ (رض) اسی کے مطابق فتوی دیتے تھے۔ جو انھوں نے فضل بن عباس (رض) سے سنا تھا اور انھیں منسوخ ہونے کا علم نہ تھا، پھر جب انھوں نے حضرت عائشہ اور ام سلمہ کی حدیث سنی تو اس کی طرف رجوع کرلیا۔

8002

(۷۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ حُصَیْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ {کُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الفَجْرِ} الآیَۃَ عَمَدْتُ إِلَی عِقَالَیْنِ عِقَالٍ أَبْیَضَ وَعِقَالٍ أَسْوَدَ فَجَعَلْتُہُمَا تَحْتَ وِسَادَتِی فَجَعَلْتُ أَقُومُ مِنَ اللَّیْلِ فَأُنْظُرُ فَلاَ یَتَبَیَّنُ لِی فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ فَضَحِکَ وَقَالَ : ((إِنْ کَانَ وِسَادُکَ لَعَرِیضًا ، إِنَّمَا ذَاکَ بَیَاضُ النَّہَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّیْلِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ عَنْ ہُشَیْمٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حُصَیْنٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٩٩٩) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت { کُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الفَجْرِ } نازل ہوئی تو میں نے دو دھاگے لیے ایک سفید اور ایک سیاہ اور انھیں اپنے تکیے کے نیچے رکھ دیا ، پھر میں رات کو اُٹھ کر دیکھ لیتا تو وہ میرے لیے واضح نہ ہوئے، جب میں نے صبح کی تو میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اپنا عمل بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے اور فرمایا : تیرا تکیہ بہت چوڑا ہے۔ بیشک اس سے دن کی سفیدی کا رات کے اندھیرے سے جدا ہونامراد ہے۔

8003

(۸۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ} وَلَمْ یَنْزِلْ {مِنَ الْفَجْرِ} قَالَ : وَکَانَ رِجَالٌ إِذَا أَرَادُوا الصَّوْمَ رَبَطَ أَحَدُہُمْ فِی رِجْلَیْہِ الْخَیْطَ الأَسْوَدَ وَالْخَیْطَ الأَبْیَضَ ، فَلاَ یَزَالُ یَأْکُلُ وَیَشْرَبُ حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَہُ زِیُّہُمَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی بَعْدَ ذَلِکَ {مِنَ الْفَجْرِ} فَعَلِمُوا أَنَّہُ إِنَّمَا یَعْنِی بِذَلِکَ اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ۔ قَالَ ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ وَحَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلٍ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ بِالإِسْنَادِ الأَوَّلِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٨٠٠٠) سہل بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت { وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ } نازل ہوئی اور من الفجر کے لفظ نازل نہ ہوئے تو لوگ جب روزے کا اراد ہ کرتے تو اپنی ٹانگ کے ساتھ دو سیاہ وسفید دھاگے باندھ لیتے ۔ پھر وہ کھاتے پیتے رہتے جب تک ان کی رنگت واضح نہ ہوجاتی۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ نازل فرمایا : من الفجر۔ پھر انھیں علم ہوا کہ اس سے مراد تو رات اور دن ہے۔

8004

(۸۰۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الدَّقَاقُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَوَادَۃَ الْقُشَیْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَغُرَّنَّکُمْ مِنْ سَحُورِکُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ وَلاَ بَیَاضُ الأُفُقِ الْمُسْتَطِیلُ ہَکَذَا حَتَّی یَسْتَطِیرَ ہَکَذَا))۔ وَحَکَی حَمَّادٌ بِیَدِہِ قَالَ یَعْنِی مُعْتَرِضًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٠٠١) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سحری کے وقت تمہیں بلال کی اذان دھوکا نہ دے، کیونکہ اس وقت سفیدی کناروں میں نہیں پھیلتی ، بلکہ وہ اس طرح لمبی ہوتی ہے جب تک اس طرح نہ پھیل جائے۔

8005

(۸۰۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((ہُمَا فَجْرَانِ فَأَمَّا الَّذِی کَأَنَّہُ ذَنَبُ السِّرْحَانِ فَإِنَّہُ لاَ یُحِلُّ شَیْئًا وَلاَ یُحَرِّمُہُ ، وَأَمَّا الْمُسْتَطِیلُ الَّذِی یَأْخُذُ بِالأُفُقِ فَإِنَّہُ یُحِلُّ الصَّلاَۃَ وَیُحَرِّمُ الطَّعَامَ))۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً بِذِکْرِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِیہِ۔[صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شبیہ]
(٨٠٠٢) عبدالرحمن بن ثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوفجریں ہوتی ہیں جو فجر کاذب ہوتی ہے وہ بھیڑیے کی دم کی طرح ہوتی ہے وہ کسی چیز کو حرام کرتی ہے اور نہ حلال کرتی ہے، لیکن وہ جو کناروں میں پھیلی ہوتی ہے وہ کھانے کو حرام کرتی ہے اور نماز کو جائز کرتی ہے۔

8006

(۸۰۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الشُّعَیْبِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ جَعْفَرٍ الْبَزَّازُ الزَّیْنَبِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَرْزُوقِ بْنِ أَبِی عَوْفٍ حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحْرِزٍ الْبَغْدَادِیُّ بِالْفُسْطَاطِ بِخَبَرٍ غَرِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْفَجْرُ فَجْرَانِ فَأَمَّا الأَوَّلُ فَإِنَّہُ لاَ یُحَرِّمُ الطَّعَامَ وَلاَ یُحِلُّ الصَّلاَۃِ ، وَأَمَّا الثَّانِی فَإِنَّہُ یُحَرِّمُ الطَّعَامَ وَیُحِلُّ الصَّلاَۃَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ مُحْرِزٍ وَفِی رِوَایَۃِ عَمْرٍو النَّاقِدِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الْفَجْرُ فَجْرَانِ فَجْرٌ یَحِلُّ فِیہِ الطَّعَامُ وَتَحْرُمُ فِیہِ الصَّلاَۃُ ، وَفَجْرٌ تَحِلُّ فِیہِ الصَّلاَۃُ وَیَحْرُم فِیہِ الطَّعَامُ))۔ أَسْنَدَہُ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٨٠٠٣) ابن عباس (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فجر دو طرح کی ہوتی ہے : جو پہلی ہے وہ نہ کھانا حرام کرتی ہے اور نہ ہی نماز کو جائز کرتی ہے، لیکن جو دوسری فجر ہے وہ کھانے کو حرام اور نماز کو جائز کرتی ہے۔

8007

(۸۰۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِذَا أَقْبَلَ اللَّیْلُ مِنْ ہَا ہُنَا وَأَدْبَرَ النَّہَارُ مِنْ ہَا ہُنَا وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٠٤) ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے خبر دی کہ میں نے عاصم بن عمر (رض) سے سنا وہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب رات ادھر سے آجائے اور دن ادھر کو چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ دار روزہ افطار کرے گا۔

8008

(۸۰۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ قَالَ : یَا فُلاَنُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عَلَیْکَ نَہَارًا۔ قَالَ : ((انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا))۔ فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَہُ فَأَتَاہُ فَشَرِبَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ بِیَدِہِ : ((إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ مِنْ ہَا ہُنَا وَجَائَ اللَّیْلُ مِنْ ہَا ہُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَأَخْرجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوَجْہٍ أُخَرَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٠٥) عبداللہ بن ابی اوفیٰ فرماتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور رمضان کا مہینہ تھا۔ جب سورج غروب ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فلاں ! اُتر اور ہمارے لیے ستو بنا ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابھی تو دن ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اتر اور ہمارے لیے ستو بنا ، پھر وہ اترا اور ستو بنا کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا، پھر اپنے ہاتھ سے فرمایا (اشارہ کیا) جب سورج ادھر غائب ہوجائے اور ادھر سے رات آجائے تو روزہ دار افطار کرلے۔

8009

(۸۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَامِرٍ أَبِی یَحْیَی الْکَلاَعِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((بَیْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أَتَانِی رَجُلاَنِ فَأَخَذَا بِضَبْعَیَّ فَأَتَیَا بِی جَبَلاً وَعْرًا فَقَالاَ لِیَ : اصْعَدْ فَقُلْتُ : إِنِّی لاَ أُطِیقُہُ فَقَالاَ : إِنَّا سَنُسَہِّلُہُ لَکَ فَصَعِدْتُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ فِی سَوَائِ الْجَبَلِ إِذَا أَنَا بَأَصْوَاتٍ شَدِیدَۃٍ فَقُلْتُ : مَا ہَذِہِ الأَصْوَاتُ قَالُوا : ہَذَا عُوَائُ أَہْلِ النَّارِ ، ثُمَّ انْطُلِقَ بِی فَإِذَا أَنَا بِقَوْمٍ مُعَلَّقِینَ بِعَرَاقِیبِہِمْ مُشَقَّقَۃٌ أَشْدَاقُہُمْ تَسِیلُ أَشْدَاقُہُمْ دَمًا قَالَ قُلْتُ : مَنْ ہَؤُلاَئِ قَالَ : ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ یُفْطِرُونَ قَبْلَ تَحِلَّۃِ صَوْمِہِمْ))۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم]
(٨٠٠٦) ابو امامہ باہلی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ایک دفعہ میں سو رہا تھا تو میرے پاس دو آدمی آئے اور انھوں نے مجھے کندھوں سے پکڑا اور جبل احد پر لے آئے اور مجھ سے کہنے لگے : اس پر چڑھ ، میں نے کہا : میں اس پر چڑھنے کی طاقت نہیں رکھتاہوں ۔ انھوں نے کہا : ہم آپ کے لیے اس کو آسان کردیں گے تو میں اس پر چڑھا حتیٰ کہ جب میں پہاڑپر آیا تو میں نے شدید آوازیں سنیں تو میں نے کہا : یہ آوازیں کیسی ہیں ؟ انھوں نے کہا : یہ جہنمیوں کی چیخ و پکار ہے۔ پھر مجھے آگے لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایک ایسی قوم کے پاس تھا جو اُلٹے لٹکائے ہوئے تھے اور ان کی باچھیں چیری ہوئی تھیں اور ان سے خون بہہ رہا تھا۔ میں نے کہا : یہ کون لوگ ہیں ؟ تو انھوں نے کہا : یہ وہ لوگ ہیں جو افطار کے جائز ہونے سے پہلے افطار کرلیتے تھے۔

8010

(۸۰۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَمَنْصُورٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ عَنْ رَجُلٍ تَسَحَّرَ وَہُوَ یَرَی أَنَّ عَلَیْہِ لَیْلاً وَقَدْ طَلَعَ الْفَجْرُ؟ فَقَالَ : مَنْ أَکَلَ مِنْ أَوَّلِ النَّہَارِ فَلْیَأْکُلْ مِنْ آخِرِہِ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٠٠٧) یحییٰ بن جزار فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے سحری کی اور سمجھا کہ ابھی رات ہے۔ جب کہ فجر طلوع ہوچکی ہو تو انھوں نے کہا : جس نے دن کے شروع میں کھایا وہ اس کے آخر میں بھی کھائے۔

8011

(۸۰۰۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُ قَالَ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٠٠٨) ہشیم منصور سے روایت فرماتے ہیں کہ ابن سرین نے ایسے ہی بیان کیا۔

8012

(۸۰۰۹) قَالَ وَقَالَ الْحَسَنُ : یُتِمُّ صَوْمَہُ وَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ ۔ [صحیح۔ تقدم سندہ]
(٨٠٠٩) یحییٰ بن جزار بیان کرتے ہیں کہ حسن نے کہا : وہ روزہ پورا کرے اور اس پر کوئی حرج نہیں۔

8013

(۸۰۱۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ مِنْ أَہْلِ دِمَشْقَ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ الْمُنْذِرِ الْغَسَّانِیِّ عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ : سُئِلَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ عَنْ رَجُلٍ تَسَحَّرَ وَہُوَ یَرَی أَنَّ عَلَیْہِ لَیْلاً وَقَدْ طَلَعَ الْفَجْرُ قَالَ : إِنْ کَانَ شَہْرَ رَمَضَانَ صَامَہُ وَقَضَی یَوْمًا مَکَانَہُ ، وَإِنْ کَانَ مِنْ غَیْرِ شَہْرِ رَمَضَانَ فَلْیَأْکُلْ مِنْ آخِرِہِ فَقَدْ أَکَلَ مِنْ أَوَّلِہِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ مِثْلَ قَوْلِ ابْنِ سِیرِینَ وَعَنْ مُجَاہِدٍ مِثْلَ قَوْلِ الْحَسَنِ ، وَقَوْلُ مَنْ قَالَ یَقْضِی أَصَحُّ لِمَا مَضَی مِنَ الدِّلاَلَۃِ عَلَی وُجُوبِ الصَّوْمِ مِنْ وَقْتِ طُلُوعِ الْفَجْرِ مَعَ مَا رُوِّینَا فِی ہَذَا الْبَابِ مِنَ الأَثَرِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(٨٠١٠) مکحول فرماتے ہیں : ابو سعید خدری (رض) سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے سحری کی اور وہ سمجھا کہ رات ہے حالانکہ فجر طلوع ہوچکی ہو تو انھوں نے فرمایا : اگر رمضان کا مہینہ تھا تو وہ روزہ پورا کرے گا اور قضا بھی دے گا۔ اگر رمضان کے علاوہ کی بات ہے تو وہ اس کے آخر میں بھی کھائے جس نے شروع میں کھایا۔
سعید بن جبیر (رض) سے ابن سرین کی سی بات بیان کی گئی ہے کہ اس کا قضا دینا زیادہ صحیح ہے اس اعتبار سے جو دلائل گزر چکے ہیں طلوع فجر کے وقت روزہ واجب ہونیکے۔

8014

(۸۰۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ : أَفْطَرْنَا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی یَوْمِ غَیْمٍ ثُمَّ بَدَتْ لَنَا الشَّمْسُ فَقُلْتُ لِہِشَامٍ فَأُمِرُوا بِالْقَضَائِ قَالَ فَبُدٌّ مِنْ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠١١) حضرت اسماء (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک بادل کے دن میں روزہ افطار کیا، پھر سورج نکل آیا تو میں نے ہشام سے کہا : پھر انھیں قضاکا حکم دیا گیا یہی اس کا حل ہے۔

8015

(۸۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَخِیہِ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَفْطَرَ فِی رَمَضَانَ فِی یَوْمٍ ذِی غَیْمٍ وَرَأَی أَنَّہُ قَدْ أَمْسَی وَغَابِتِ الشَّمْسُ۔ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ عُمَرُ : الْخَطْبُ یَسِیرٌ وَقَدِ اجْتَہَدْنَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : یَعْنِی قَضَائَ یَوْمٍ مَکَانَہُ وَعَلَی ذَلِکَ حَمَلَہُ أَیْضًا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَخِیہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ عُمَرَ مُفَسَّرًا فِی الْقَضَائِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٨٠١٢) زید بن مسلم اپنے بھائی خالد بن اسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے رمضان میں ایک بادلوں کے دن میں روزہ افطار کیا۔ انھوں نے سمجھا کہ شام ہوچکی ہے اور سورج غروب ہوچکا ہے ، پھر ان کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اے امیر المومنین ! سورج نکل آیا ہے تو عمر (رض) نے کہا : فرق تو تھوڑاہی ہے ، ویسے ہم نے اجتھاد کیا تھا۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں اس کے عوض ایک دن کی قضاکرے۔

8016

(۸۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَنْظَلَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأُتِیَ بِجَفْنَۃٍ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ : الشَّمْسُ طَالِعَۃٌ فَقَالَ : أَغْنَی اللَّہُ عَنَّا شَّرَّکَ إِنَّا لَمْ نُرْسِلْکَ رَاعِیًا لِلشَّمْسِ إِنَّمَا أَرْسَلْنَاکَ دَاعِیًا إِلَی الصَّلاَۃِ یَا ہَؤُلاَئَ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ أَفْطَرَ فَقَضَائُ یَوْمٍ یَسِیرٌ وَإِلاَّ فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی نُعَیْمٍ وَفِی رِوَایَۃِ یَعْلَی : فَأَتَیْنَا بِطَعَامٍ فَأَفْطَرَ وَقَالَ : فَمَا أَیْسَرَ قَضَائَ یَوْمٍ ، وَمَنْ لاَ فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٨٠١٣) علی بن حنظلہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم عمر (رض) کے پاس تھے کہ رمضان کے مہینے میں ایک ٹب لایا گیا، موذن نے کہا : ابھی سورج ہے تو انھوں نے کہا : اللہ ہمیں تیرے شر سے محفوظ رکھے ، ہم نے تجھے سورج دیکھنے کے لیے نہیں بھیجا، ہم نے تجھے نماز کی طرف بلانے کے لیے بھیجا ہے۔ پھر فرمایا : اے لوگو ! جس نے تم میں سے روزہ افطار کرلیا ہے وہ ایک دن کی قضا دے یا اپنے روزے کو پوراکرے۔

8017

(۸۰۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ حَنْظَلَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ وَکَانَ أَبُوہُ صَدِیقًا لِعُمَرَ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ فِی رَمَضَانَ فَأَفْطَرَ وَأَفْطَرَ النَّاسُ فَصَعِدَ الْمُؤَذِّنُ لِیُؤَذِّنَ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ ہَذِہِ الشَّمْسُ لَمْ تَغْرُبْ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَفَانَا اللَّہُ شَرَّکَ إِنَّا لَمْ نَبْعَثْکَ رَاعِیًا ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ کَانَ أَفْطَرَ فَلْیَصُمْ یَوْمًا مَکَانَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ بِمَعْنَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَنْظَلَۃَ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُمَرَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٠١٤) علی بن حنظلہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے والد کا والد عمر (رض) کے دوست تھے۔ وہ کہتے ہیں : میں ایک مرتبہ رمضان میں عمر (رض) کے پاس تھا تو انھوں نے روزہ افطار کیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا پھر موذن اذان کے لیے اُوپر چڑھاتو اس نے کہا : لوگو یہ رہا سورج ابھی تو غروب نہیں ہو اتو عمر (رض) نے کہا : اللہ ہمیں تیرے شر سے کافی ہو، ہم نے تجھے یہ دیکھنے کے لیے نہیں بھیجا۔ پھر عمر (رض) نے کہا : جس نے تم میں سے افطار کرلیا ہے وہ اس کے عوض ایک روزہ رکھے۔

8018

(۸۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ زِیَادٍ یَعْنِی ابْنَ عِلاَقَۃَ عَنْ بِشْرِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَہُ عَشِیَّۃً فِی رَمَضَانَ وَکَانَ یَوْمَ غَیْمٍ فَظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ غَابَتْ فَشَرِبَ عُمَرُ وَسَقَانِی ، ثُمَّ نَظَرُوا إِلَیْہَا عَلَی سَفْحِ الْجَبَلِ فَقَالَ عُمَرُ : لاَ نَُبالِی وَاللَّہِ نَقْضِی یَوْمًا مَکَانَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ زِیَادٍ۔ وَفِی تَظَاہُرِ ہَذِہِ الرِوَایَاتِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْقَضَائِ دَلِیلٌ عَلَی خَطَإِ رِوَایَۃِ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ فِی تَرَکِ الْقَضَائِ ۔ وَہِیَ فِیمَا۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٠١٥) بشر بن قیس عمربن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رمضان میں عمر (رض) کے پاس تھا اور اس دن بادل چھائے ہوئے تھے ، انھوں نے سمجھا کہ سورج غروب ہوچکا ہے تو عمر (رض) نے پیا اور مجھے بھی پلایا، پھر انھوں نے اسے پہاڑ کے دامن میں دیکھا تو عمر (رض) نے کہا : کوئی بات نہیں ہم اس کے عوض ایک روزہ رکھیں گے۔
عمربن خطاب (رض) سے ان روایات کا واضح آنا غلطی کی صورت میں قضا کے واجب ہونے کی دلیل ہے اور زید بن وھب کی روایت کے مطابق قضا کے ترک کی ہے۔

8019

(۸۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَیْبَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِی مَسْجِدِ الْمَدِینَۃِ فِی رَمَضَانَ وَالسَّمَائُ مُتَغَیِّمَۃٌ فَرَأَیْنَا أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ غَابَتْ وَأَنَّا قَدْ أَمْسَیْنَا فَأُخْرِجَتْ لَنَا عِسَاسٌ مِنْ لَبَنٍ مِنْ بَیْتِ حَفْصَۃَ فَشَرِبَ عُمَرُ وَشَرِبْنَا فَلَمْ نَلْبَثْ أَنْ ذَہَبَ السَّحَابُ وَبَدَتِ الشَّمْسُ فَجَعَلَ بَعْضُنَا یَقُولُ لِبَعْضٍ : نَقْضِی یَوْمَنَا ہَذَا۔ فَسَمِعَ ذَلِکَ عُمَرُ فَقَالَ : وَاللَّہِ لاِ نَقْضِیہِ وَمَا تَجَانَفْنَا لإِثْمٍ۔ کَذَا رَوَاہُ شَیْبَانُ۔ وَرَوَاہُ حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ وَکَانَ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ یَحْمِلُ عَلَی زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ بِہَذِہِ الرِّوَایَۃِ الْمُخَالِفَۃِ لِلرِّوَایَاتِ الْمُتَقَدِّمَۃِ وَیَعُدُّہَا مِمَا خُولِفَ فِیہِ وَزَیْدٌ ثِقَۃٌ إِلاَّ أَنَّ الْخَطَأَ غَیْرُ مَأْمُونٍ وَاللَّہُ یَعْصِمُنَا مِنَ الزَّلَلِ وَالْخَطَایَا بِمَنِّہِ وَسِعَۃِ رَحْمَتِہِ۔ [منکر۔ اخرجہ الفسوی]
(٨٠١٦) زید بن وھب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم مدینے کی مسجد میں بیٹھے تھے، رمضان کی بات ہے اور آسمانوں پر بادل تھے۔ ہم نے سوچا کہ سورج غروب ہوچکا ہے اور ہم نے شام کرلی تو ہمارے لیے بیت حفصہ سے دودھ کا ایک ٹب نکالا گیا تو عمر (رض) نے پیا اور ہم نے بھی پیا۔ ہم ابھی تھوڑی دیر ہی ٹھہرے تھے کہ بادل چھٹ گئے اور سورج نکلا تو ہم میں سے بعض نے کہا ہم قضاکر دیں گے : یہ بات عمر (رض) کو پہنچی تو انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم اس کی قضا نہیں کریں گے ہم نے یہ گناہ جان بوجھ کر نہیں کیا۔
یہ روایت پہلی روایات کے مخالف ہے۔ زید ثقہ ہیں مگر خطاء سے مامون نہیں ہیں اللہ ہمیں پھیلنے اور غلطی سے بچائے اپنی وسیع رحمت سے۔

8020

(۸۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ صَیْفِیِّ بْنِ صُہَیْبٍ صَاحِبِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الأَنْصَارِیُّ وَکَانَ أَتَی عَلَیْہِ مِائَۃٌ وَخَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً قَالَ : أَفْطَرْنَا مَعَ صُہَیْبٍ الْخَیْرِ أَنَا وَأَبِی فِی شَہْرِ رَمَضَانَ فِی یَوْمِ غَیْمٍ وَطَشٍ ، فَبَیْنَا نَحْنُ نَتَعَشَّی إِذْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ۔ فَقَالَ صُہَیْبٌ : طُعْمَۃُ اللَّہِ أَتِمُّوا صِیَامَکُمْ إِلَی اللَّیْلِ وَاقْضُوا یَوْمًا مَکَانَہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠١٧) شعیب بن عمروبن سلیم (رض) انصاری ایک سو پندرہ سال کی عمر میں تھے، فرماتے ہیں کہ ہم نے صہیب کے ساتھ افطار کیا، میں اور میرے والد رمضان کے مہینے میں ایک بارش اور بادلوں کے دن میں ہم رات کا کھانا کھا رہے تھے کہ سورج ظاہر ہوگیا تو صہیب (رض) نے کہا : یہ اللہ کی طرف سے کھلانا تھا، لہٰذا تم اپنا روزہ رات تک پورا کرو اور اس کی جگہ ایک روزہ کی قضا کرنا۔

8021

(۸۰۱۸) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانَ الْجَلاَّبُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ نَصْرٍ الرَّازِیَّانُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ سُوَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ : قَالَ ہَشِشْتُ یَوْمًا فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ فَأَتِیتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : صَنَعْتُ الْیَوْمَ أَمْرًا عَظِیمًا قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرَأَیْتَ لَوْ تَمَضْمَضْتَ بِمَائٍ وَأَنْتَ صَائِمٌ))۔ قَالَ فَقُلْتُ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ قَالَ رَسُولُ اللَّہ صلی اللہ علیہ وسلم- : ((فَفِیمَ))۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَإِنِ ازْدَرَدَہُ بَعْدَ الْفَجْرِ قَضَی یَوْمًا مَکَانَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم]
(٨٠١٨) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : ایک دن میں بیوی کے قریب ہوا اور بوسہ دیا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں روزے سے تھا۔ میں نے کہا : میں نے آج بہت بڑا گناہ کیا ہے، کہ میں نے روزے کی حالت میں بوسہ دیا ہی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کیا خیال ہے اگر تو روزے کی حالت میں پانی سے کلی کرے ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : اس کا کوئی حرج نہیں ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر کس بات سے پریشان ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر بعد فجر لقمہ نگلا ہے تو اس کے عوض ایک دن کی قضاکرے گا

8022

(۸۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرِّیَاحِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((إِذَا سَمِعَ أَحَدُکُمُ النِّدَائَ وَالإِنَائُ عَلَی یَدِہِ فَلاَ یَضَعْہُ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہُ مِنْہُ))۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠١٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اتنی دیر نہ رکھے جب تک اس سے اپنی ضرورت پوری نہ کرلے۔

8023

(۸۰۲۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ قَالَ الرِّیَاحِیُّ فِی رِوَایَتِہِ وَزَادَ فِیہِ : وَکَانَ الْمُؤَذِّنُونَ یُؤَذِّنُونَ إِذَا بَزَغَ الْفَجْرُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ حَمَّادٍ۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَہُوَ مَحْمُولٌ عِنْدَ عَوَامِّ أَہْلِ الْعِلْمِ عَلَی أَنَّہُ -ﷺ- عَلِمَ أَنَّ الْمُنَادِیَ کَانَ یُنَادِی قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ بِحَیْثُ یَقَعُ شُرْبُہُ قُبَیْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ وَقَوْلُ الرَّاوِی وَکَانَ الْمُؤَذِّنُونَ یُؤَذِّنُونَ إِذَا بَزَغَ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ خَبَرًا مُنْقَطِعًا مِمَّنْ دُونَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَوْ یَکُونَ خَبَرًا عَنِ الأَذَانِ الثَّانِی وَقَوْلُ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((إِذَا سَمِعَ أَحَدُکُمُ النِّدَائَ وَالإِنَائُ عَلَی یَدِہِ))۔ خَبَرًا عَنِ النِّدَائِ الأَوَّلِ لِیَکُونَ مُوَافِقًا لِمَا۔ [حسن۔ انظر قبلہ]
(٨٠٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ مؤذن اذان کہتے جب فجرروشن ہوجاتی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو ضرورت پوری کرلے۔

8024

(۸۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ وَالْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَمْنَعَنَّ أَحَدًا مِنْکُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ مِنْ سُحُورِہِ ، فَإِنَّمَا یُنَادِی لِیُوقِظَ نَائِمَکُمْ وَیَرْجِعَ قَائِمَکُمْ))۔ قَالَ جَرِیرٌ فِی حَدِیثِہِ: وَلَیْسَ أَنْ یَقُولَ ہَکَذَا وَلَکِنْ یَقُولُ ہَکَذَا الْفَجْرُ ہُوَ الْمُعْتَرِضُ وَلَیْسَ بِالْمُسْتَطِیلِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٢١) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی کو بلال کی اذان سحری سے نہ روکے ، وہ تو تمہیں نیند سے بیدار کرنے کے لیے اذان کہتا ہے اور قیام کرنے والے کو لوٹاتا ہے۔
جریر فرماتے ہیں کہ انھوں نے لمبائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فجر کی نشاندہی نہیں کی ، بلکہ چوڑائی کی طرف اشارہ کیا کیونکہ وہ لمبائی میں نہیں ہوتی۔

8025

(۸۰۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ بِلاَلاً یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ مقفق علیہ]
(٨٠٢٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک بلال رات کو اذان کہتا ہے، سو تم کھاؤ پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم کی اذان سن لو۔

8026

(۸۰۲۳) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِی ہُبَیْرَۃَ عَنْ جَدِّہِ شَیْبَانَ قَالَ : دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَنَادَیْتُ فَتَنَحَّیْتُ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَبَا یَحْیَی))۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((ادْنُہْ ہَلُمَّ الْغَدَائِ))۔ قُلْتُ : إِنِّی أُرِیدُ الصَّوْمَ قَالَ : ((وَأَنَا أُرِیدُ الصَّوْمَ وَلَکِنَّ مُؤَذِّنَنَا فِی بَصَرِہِ سَوْء ٌ أَوْ شَیْء ٌ أَذَّنَ قَبْلَ أَنْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ))۔ کَذَا رَوَاہُ حَفْصٌ۔ وَرَوَاہُ شَرِیکٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ الأَنْصَارِیِّ وَہُوَ أَبُو ہُبَیْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔ وَالْحَدِیثُ یَنْفَرِّدُ بِہِ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ فَإِنْ صَحَّ فَکَأَنَّ ابْنَ أُمِّ مَکْتُومٍ وَقَعَ تَأْذِینُہُ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَمْ یَمْتَنِعْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الأَکْلِ وَعَلَی ہَذَا الَّذِی ذَکَرْنَا تَأَتَفِقُ الأَخْبَارُ وَلاَ تَخْتَلِفُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٠٢٣) شیبان (رض) فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور میں نے اذان کہی اور کونے میں بیٹھ گیا تو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو یحییٰ ! میں نے کہا : جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب ہو اور کھالے ۔ میں نے کہا : میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بھی روزہ رکھنا چاہتا ہوں۔ لیکن ہمارے مؤذن کے آنکھ میں برائی ہے یا کچھ اور ہے کہ اس نے طلوع فجر سے پہلے اذان کہہ دی۔
اس حدیث میں اشعت بن سوار اکیلے ہیں۔ اگر یہ صحیح ہے جیسے ابن مکتوم (رض) کی اذان فجر سے پہلے ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے سے منع نہیں کیا ، اسی وجہ سے ہم نے اس کا تذکرہ کیا ہے اور تمام اخبار موافق نہیں۔

8027

(۸۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : لَوْ نُودِیَ بِالصَّلاَۃِ وَالرَّجُلُ عَلَی امْرَأَتِہِ لَمْ یَمْنَعْہُ ذَلِکَ أَنْ یَصُومَ إِذَا أَرَادَ الصِّیَامَ قَامَ وَاغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَمَّ صِیَامَہُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٠٢٤) نافع فرماتے ہیں : عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے تھے کہ اگر نماز کے لیے اذان ہوجائے اور آدمی اپنی بیوی پر ہو تو یہ عمل اسے نہیں روکتا کہ وہ روزہ رکھے، جب وہ روزے کا ارادہ رکھتا ہو۔ وہ کھڑا ہو غسل کرے اور روزہ پورا کرے۔

8028

(۸۰۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : وَمَنْ تَقَیَّأَ وَہُوَ صَائِمٌ وَجَبَ عَلَیْہِ الْقَضَائُ ، وَمَنْ ذَرَعَہُ الْقَیْئُ فَلاَ قَضَائَ عَلَیْہِ وَبِہَذَا أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ الی الشافعی]
(٨٠٢٥) ربیع بن سلیمان فرماتے ہیں کہ ہمیں امام شافعی (رح) نے خبر دی کہ جس نے جان بوجھ کر قے کی، اس پر قضا واجب ہے اور جسے قے آجائے اس پر قضا نہیں ہے۔ یہ خبر ہمیں مالک نے دی۔

8029

(۸۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّبْعِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو نَصْرٍ : مَنْصُورُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْمُفَسِّرُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ ذَرَعَہُ الْقَیْئُ فَلاَ قَضَائَ عَلَیْہِ وَمَنِ اسْتَقَائَ فَعَلَیْہِ الْقَضَائُ۔ [صحیح]
(٨٠٢٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جسے خود قے آجائے اس پر قضا نہیں اور جو جان بوجھ کر قے کرے اس پر قضا واجب ہے۔

8030

(۸۰۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ السُّبْعِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : مَنْصُورُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَنَزِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ ذَرَعَہُ الْقَیْئُ وَہُوَ صَائِمٌ فَلَیْسَ عَلَیْہِ قَضاء ٌ وَإِنِ اسْتَقَائَ فَلْیَقْضِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٢٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے قے آجائے اور وہ روزے سے ہو تو اس پر قضا نہیں اور اگر خود قے کی ہے تو پھر روزے کی قضا ہے جسے ادا کرے۔

8031

(۸۰۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی دَاوُدَ الْبُرُلُّسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوسَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ تَفَرَّدَ بِہِ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ الْقُرْدُوسِیُّ ، وَقَدْ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ وَبَعْضُ الْحُفَّاظِ لاَ یَرَاہُ مَحْفُوظًا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ : لَیْسَ مِنْ ذَا شَیْء ٌ۔ قُلْتُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا ، وَرُوِیَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ فِی الْقَیْئِ : لاَ یُفْطِّرُ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ قَوْلِہِ ۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٨٠٢٨) حفص بن غیاث فرماتے ہیں کہ ہشام بن حسان نے اسی معنی میں حدیث بیان کی اور ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ انھوں نے قے کے بارے میں فرمایا : وہ روزہ توڑتی ہے۔

8032

(۸۰۲۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أَکَلَ الرَّجُلُ نَاسِیًا وَہُوَ صَائِمٌ فَإِنَّمَا ہُوَ رِزْقٌ رَزَقَہُ اللَّہُ إِیَّاہُ ، وَإِذَا تَقَیَّأَ وَہُوَ صَائِمٌ فَعَلَیْہِ الْقَضَائُ ، وَإِذَا ذَرَعَہُ الْقَیْئُ فَلَیْسَ عَلَیْہِ الْقَضَائُ۔ [ضعیف]
(٨٠٢٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جس نے روزے کی حالت میں بھول کر کھالیا تو وہ رزق ہے جو اللہ نے اسے عطا کیا ہے اور جب وہ روزے کی حالت میں قے کرلے تو اس پر قضا ہے اور جب زبردستی قے آجائے تو پھر قضا نہیں ہے۔

8033

(۸۰۳۰) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ جَنَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِی الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَعِیشَ بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ ہِشَامٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَۃَ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائَ فَأَفْطَرَ قَالَ فَلَقِیتُ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقُلْتُ لَہُ: إِنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ أَخْبَرَنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائَ فَأَفْطَرَ فَقَالَ: صَدَقَ وَأَنَا صَبَبْتُ عَلَیْہِ وَضُوئَ ہُ۔ ہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ فَإِنْ صَحَّ فَہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی مَا لَوْ تَقَیَّأَ عَامِدًا وَکَأَنَّہُ -ﷺ- کَانَ مُتَطَوِّعًا بِصَوْمِہِ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ثَوْبَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٣٠) ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قے کی، پھر افطار کرلیا۔ وہ کہتے ہیں : میں ثوبان سے ملا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا غلام تھا دمشق کی مسجد میں تو میں نے ان سے کہا : ابو درداء نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قے کی اور افطارکردیاتو انھوں نے کہ سچ کہا ہے اور میں پانی انڈیل رہاتھا۔
یہ حدیث سند کے لحاظ سے مختلف ہے اگر صحیح ہے تو پھر اس پر محمول ہو کہ اگر قے جان بوجھ کر کی ہے اور آپ کا نفلی روزہ تھا۔

8034

(۸۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْجُودِیِّ عَنْ بَلْجٍ عَنْ أَبِی شَیْبَۃَ الْمَہْرِیِّ قَالَ قُلْنَا لِثَوْبَانَ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائَ فَأَفْطَرَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد]
(٨٠٣١) ابو شبیہ مصری فرماتے ہیں کہ ہم نے ثوبان (رض) سے کہا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کرو تو انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قے کی اور پھر افطار کردیا۔

8035

(۸۰۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ وَالْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی مَرْزُوقٍ عَنْ حَنَشِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ : أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَائِمًا فَقَائَ فَأَفْطَرَ فَسُئِلَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنِّی قِئْتُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ وَہُوَ أَیْضًا مَحْمُولٌ عَلَی الْعَمْدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
(٨٠٣٢) فضالہ بن عبید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزے کی حالت میں صبح کی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قے کی اور افطار کرلیا ، اس کے متعلق آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے خود قے کی تھی۔

8036

(۸۰۳۳) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یُفْطِرُ مَنْ قَائَ ، وَلاَ مَنِ احْتَلَمَ ، وَلاَ مَنِ احْتَجَمَ))۔ فَہَذَا مَحْمُولٌ إِنْ ثَبَتَ عَلَی مَا لَوْ ذَرَعَہُ الْقَیْئُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٣٣) زید بن اسلم (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قے کی وہ افطار نہ کرے اور نہ ہی وہ جسے احتلام ہوجائے اور نہ ہی وہ جو سینگی لگوائے۔

8037

(۸۰۳۴) وَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((ثَلاَثٌ لاَ یُفَطِّرْنَ الصَّائِمَ۔ الْقَیْئُ ، وَالاِحْتِلاَمُ ، وَالْحِجَامَۃُ))۔ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ضَعِیفٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاہِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ فَذَکَرَہُ۔ الْمَحْفُوظُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ہُوَ الأَوَّلُ۔ [منکر۔ انظر قبلہ]
(٨٠٣٤) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں ایسی ہیں جو روزے دار کا روزہ افطار نہیں کرتیں : قے ، سینگی اور احتلام۔

8038

(۸۰۳۵) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ إِلَی قَوْمِہِ یَوْمَ عَاشُورَائَ فَقَالَ : ((مُرْہُمْ فَلْیَصُومُوا ہَذَا الْیَوْمَ))۔ فَقَالَ : یا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَرَانِی آتِیَہُمْ حَتَّی یَطْعَمُوا قَالَ : ((مَنْ طَعِمَ مِنْہُمْ فَلْیَصُمْ بَقِیَّۃَ یَوْمِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَزِیدَ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی الْحَدِیثِ : أَنَّہُ أَمَرَ بِالْقَضَائِ وَذَلِکَ فِیمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٣٥) سلمہ بن اکوع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلم قبیلے میں سے ایک آدمی کو بھیجا ان کی قوم کی طرف یوم عاشور میں بھیجا اور فرمایا : انھیں حکم دو کہ وہ اس دن کا روزہ رکھیں تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں اگر وہ کھانا کھا رہے ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ان میں سے کھالیا تو وہ باقی دن میں روزہ رکھیں۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے کہ اس صورت میں اسے قضا کا حکم دیا۔

8039

(۸۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْلَمَۃَ عَنْ عَمِّہِ : أَنَّ أَسْلَمَ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- یَوْمَ عَاشُورَائَ فَقَالَ : ((صُمْتُمْ یَوْمَکُمْ ہَذَا؟))۔ قَالُوا : لاَ قَالَ : ((فَأَتِمُّوا بَقِیَّۃَ یَوْمِکُمْ وَاقْضُوہُ))۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمِنْہَالِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو قِلاَبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمِنْہَالِ عَنْ یَزِیدَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَوَقَعَ ذَلِکَ فِی بَعْضِ النُّسَخِ سَعِیدٌ۔ وَقَدْ رَوَاہُ أَیْضًا سَعِیدٌ فَخَالَفَ شُعْبَۃَ فِی الإِسْنَادِ وَالْمَتْنِ۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٣٦) عبدالرحمن بن مسلمہ (رض) اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ یوم عاشور میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے آج کے دن کا روزہ رکھا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بقیہ دن کا روزہ مکمل کرو اور اس کی قضا کرو۔

8040

(۸۰۳۷) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّرَّاجُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ لَمْ یُجْمِعِ الصِّیَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَلاَ صِیَامَ لَہُ))۔[صحیح۔ مضی تخریجہ]
(٨٠٣٧) سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رات سے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں۔

8041

(۸۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی الأَعْمَشُ وَالْحَسَنُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الضُّحَی أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : مَتَی أَدَعُ السَّحُورَ؟ فَقَالَ رَجُلٌ : إِذَا شَکَکْتَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : کُلْ مَا شَکَکْتَ حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٨٠٣٨) ابو الضحیٰ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس سے کہا : میں سحری کب ترک کروں تو آدمی نے کہا : جب تجھے شک ہونے لگے ۔ پھر ابن عباس (رض) نے کہا : تو کھا۔ میں شک نہیں کہتا حتٰی کہ وہ واضح نہ ہوجائے۔

8042

(۸۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ : أَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَجُلَیْنِ یَنْظُرَانِ إِلَی الْفَجْرِ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : أَصْبَحْتَ وَقَالَ الآخَرُ : لاَ قَالَ : اخْتَلَفْتُمَا أَرِنِی شْرَابِی۔ وَرُوِیَ فِی ہَذَا عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ وَعُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [ضعیف]
(٨٠٣٩) حبیب ابن ابی ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس (رض) نے دو آدمیوں کو بھیجا کہ وہ فجر کو دیکھیں تو ان میں سے ایک نے تو نے صبح کرلی اور دوسرے نے کہا : تو نے صبح نہیں کی۔ انھوں نے کہا : تم اختلاف کرتے ہو میرے لیے پانی لاؤ۔

8043

(۸۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : ہَلَکْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((وَمَا أَہْلَکَکَ؟))۔ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِی فِی رَمَضَانَ۔ قَالَ : ((فَہَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَۃً))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَصُومَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَہَلْ تَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ثُمَّ جَلَسَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ فَقَالَ : ((تَصَدَّقْ بِہَذَا))۔ فَقَالَ : أَفْقَرُ مِنَّا فَمَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا بَیْتٌ أَحْوَجُ إِلَیْہِ مِنَّا فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ ، ثُمَّ قَالَ لَہُ : ((اذْہَبْ فَأَطْعِمْہُ أَہْلَکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کس نے تجھے ہلاک کردیا ؟ اس نے کہا : رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھاہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس استطاعت ہے کہ تو غلام آزاد کرے۔ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو متواتر دو مہینوں کے روزے رکھ سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا آپ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ گے ؟ اس نے کہا : نہیں ، پھر وہ بیٹھ گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا صدقہ کردے ، پھر اس نے کہا : اس وادی میں مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا : جا اپنے اہل و عیال کو کھلادے۔

8044

(۸۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُوالرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ الأَخِرَ وَقَعَ عَلَی امْرَأَتِہِ فِی رَمَضَانَ فَقَالَ لَہُ: ((أَتَجِدُ ما تُحَرِّرُ رَقَبَۃً؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَصُومَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟))۔ قَالَ: لاَ قَالَ: ((فَتَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّینَ مِسْکِینًا؟))۔ قَالَ: لاَ قَالَ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ وَہُوَ الزِّنْبِیلُ فَقَالَ : ((أَطْعِمْ ہَذَا عَنْکَ))۔ فَقَالَ : مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَہْلُ بَیْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا قَالَ : ((أَطْعِمْہُ أَہْلَکَ))۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ إِنَّمَا کَانَت رُخْصَۃً لِہَذَا فَمَنْ أَصَابَ مِثْلَ مَا أَصَابَ فَلْیَصْنَعْ مَا أُمِرَ بِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٠٤١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : ایک آدمی نے اپنی بیوی سے رمضان میں صحبت کرلی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا : کیا تو پاتا ہے جس کے ساتھ غلام آزاد کردے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو دو مہینے کے متواتر روزے رکھ سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو پاتا ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجورں کا ایک ٹوکرا لایا گیا اور وہ بڑا ٹوکرا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اپنی طرف سے کھلادے تو اس نے کہا : ان دونوں پہاڑوں میں کوئی گھر ہم سے زیادہ محتاج نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اپنے اہل کو ہی کھلادے۔
محمد بن مسلم فرماتے ہیں : یہ رخصت اسی کے لیے تھی۔ جس کے ساتھ ایسا حادثہ پیش آئے تو وہ اس طرح کرلے جس طرح حکم ہے۔

8045

(۸۰۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو ذَرِّ بْنُ أَبِی الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو الصَّیْرَفِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : أَحْمَدُ بْنُ عِصَامِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِیدِ الأَنْصَارِیُّ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی وَقَعْتُ بِامْرَأَتِی فِی رَمَضَانَ ۔ فَقَالَ : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ قَالَ : لاَ أَجِدُہَا قَالَ : ((صُمْ شَہْرَیْنَ مُتَتَابِعَیْنِ))۔ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ قَالَ : ((فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا))۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِمِکْتَلٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ : ((خُذْہَا فَأَطْعِمْہُ عَنْکَ))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَہْلُ بَیْتٍ أَحْوَجُ إِلَیْہِ مِنَّا۔ قَالَ : ((خُذْہُ فَأَطْعِمْہُ أَہْلَکَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : بِمِکْتَلٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ ہَکَذَا ، وَذَکَرَہُ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِثْلَہُ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَجَعَلَ ہَذَا التَّقْدِیرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ فَالَّذِی یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ تَقْدِیرُ الْمِکْتَلِ بِخَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ رِوَایَۃِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٨٠٤٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا رمضان میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دومہینے کے روزے رکھ اس نے کہا : میں استطاعت نہیں رکھتا، پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا، اس نے کہا : میں نہیں پاتا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجور کے پندرہ صاع تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لے اور اپنی طرف سے کھلادے، اس نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان دونوں پہاڑوں میں کوئی گھر ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لے جا اور اپنے اہل کو کھلا۔
اور ٹوکرے میں کھجور کے پندرہ صاع تھے۔
عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ جس کو شبہ ہوا ہے کہ ٹوکرہ پندرہ صاع کا ہے وہ زھری کی روایت ہے۔

8046

(۸۰۴۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً وَقَعَ بِامْرَأَتِہِ فِی رَمَضَانَ فَاسْتَفْتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : ((ہَلْ تَجِدُ رَقَبَۃً؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَہَلْ تَسْتَطِیعُ صِیَامَ شَہْرَیْنِ؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا))۔ زَادَ ابْنُ بُکَیْرٍ فِی رِوَایَتِہِ : ((مُتَتَابِعَیْنِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
٨٠٤٣۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی نے کہا : اپنی بیوی سے میں نے رمضان میں صحبت کرلی ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتویٰ چاہا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو غلام پاتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دومہینے کے متواتر روزے رکھ سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔
ابن بکیرنے متتابعین کا لفظ اضافی بیان کیا ہے۔

8047

(۸۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ قَالَ: ((وَمَا ذَاکَ؟))۔ قَالَ : أَصَبْتَ أَہْلِی فِی رَمَضَانَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((أَتَجِدُ رَقَبَۃً؟))۔ قَالَ: لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ: ((أَفَتَسْتَطِیعُ أَنْ تَصُومَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ))۔ قَالَ : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((أَفَتَسْتَطِیعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّینَ مِسْکِینًا؟))۔ قَالَ : لاَ أَجِدُہُ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ قَالَ : اذْہَبْ فَتَصَدَّقْ بِہَذَا ۔ فَقَالَ : عَلَی أَفْقَرَ مِنِّی وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَہْلُ بَیْتٍ أَحْوَجُ إِلَیْہِ مِنَّا قَالَ : فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : ((اذْہَبْ بِہِ إِلَی أَہْلِکَ))۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَإِنَّمَا کَانَ ہَذَا رُخْصَۃً لِلرَّجُلِ وَحْدَہُ وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً أَصَابَ أَہْلَہُ فِی رَمَضَانَ الْیَوْمَ لَمْ یَکُنْ لَہُ إِلاَّ أَنْ یُکَفِّرَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ مَعْمَرٍ وَبِمَعْنَی ہَؤُلاَئِ رَوَاہُ أَکْثَرُ أَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ وَعُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ وَغَیْرُہُمَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عِرَاکُ بْنُ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٠٤٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور گویا ہوا کہ میں ہلاک ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کیسے ؟ تو اس نے کہا : میں رمضان میں بیوی سے جماع کر بیٹھا ہوں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو غلام پاتا ہے ؟ اس نے : کہا نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو متواتر دو مہینے روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت رکھتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لے جاکر صدقہ کردے۔ اس نے کہا : اپنے سے زیادہ محتاج پر ؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ، ہم سے زیادہ محتاج ان دونوں پہاڑوں کے درمیان کوئی نہیں۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے ، پھر فرمایا : اسے اپنے اہل و عیال کے پاس لے جا۔

8048

(۸۰۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ أَخْبَرَہُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ أَنَّہُ سَمِعَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّہُ احْتَرَقَ فَسَأَلَہُ مَا لَہُ فَقَالَ : أَصَبْتُ أَہْلِیَ فِی رَمَضَانَ قَالَتْ : فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمِکْتَلٍ یُدْعَی الْعَرَقُ فِیہِ تَمْرٌ فَقَالَ : ((أَیْنَ الْمُحْتَرِقُ؟))۔ فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ : ((تَصَدَّقْ بِہَذَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ وَاللَّیْثِ بِنْ سَعْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ۔
(٨٠٤٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ وہ ہلاک ہوگیا تو لوگوں نے اسے پوچھا : تجھے کیا ہوا ؟ اس نے کہا : رمضان میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجور کا ٹوکرا لایا گیا جسے عرق کہا جاتا ہے، اس میں کھجور تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ہلاک ہونے والا کہاں ہے ؟ ایک آدمی کھڑا ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے صدقہ کردو۔

8049

(۸۰۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زُہَیْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- جَالِسًا فِی ظِلِّ فَارِعٍ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی بَیَاضَۃَ فَقَالَ : احْتَرَقْتُ وَقَعْتُ بِامْرَأَتِی فِی رَمَضَانَ فَقَالَ: ((أَعْتِقْ رَقَبَۃً))۔ قَالَ: لاَ أَجِدُ قَالَ: ((أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا))۔ قَالَ: لَیْسَ عِنْدِی فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ فِیہِ عِشْرُونَ صَاعًا فَقَالَ : ((تَصَدَّقَ))۔ فَقَالَ : مَا نَجْدُ عَشَائَ لَیْلَۃٍ قَالَ : ((فَعُدْ بِہِ عَلَی أَہْلِکَ))۔ قَالَ الشَّیْخُ : الزِّیَادَاتُ الَّتِی فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ تَدُلُّ عَلَی صِحَّۃِ حِفْظِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَمَنْ دُونِہِ لِتِلْکَ القِصَّۃِ وَقَوْلُہُ فِیہِ عِشْرُونَ صَاعًا بَلاَغٌ بُلِّغَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ۔ وَقَدْ رَوَی الْحَدِیثَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِبَعْضٍ مِنْ ہَذَا یَزِیدُ وَیَنْقُصُ وَفِی آخِرِہِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ : فَحُدِّثْتُ بَعْدُ أَنَّ تِلْکَ الصَّدَقَۃَ کَانَتْ عِشْرِینَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ وَقَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا وَہُوَ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ البخاری]
(٨٠٤٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہاڑ کے سائے میں تشریف فرماتھے کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا جو بنو رضاعہ میں سے تھا ، کہنے لگا : میں ہلاک ہوگیا کہ رمضان کے مہینے میں بیوی پر واقع ہوگیا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام آزاد کر ، اس نے کہا میں نہیں پاتا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ اس نے کہا : میرے پاس نہیں ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا لایا گیا، جس میں بیس صاع تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا صدقہ کر ۔ اس نے کہا : ہمارے پاس آج رات کا کھانا نہیں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اپنے اہل پر لوٹادے۔
شیخ فرماتے ہیں کہ اس روایت میں جو زیادہ بیانات ہیں وہ ابوہریرہ (رض) کے حافظے کی صحت پر دال ہیں۔ اس قصے کے علاوہ بھی انھوں نے کہا : کہ بیس صاع تھے ۔ یہ ایک بات جو محمد بن جعفر تک پہنچی محمد بن جعفر فرماتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے بیان کیا گیا کہ وہ صدقہ بیس صاع کھجور تھا جب کہ ابوہریرہ (رض) نے پندرہ صاع زیادہ بیان کیے۔

8050

(۸۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُوالْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ: بَیْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا لَکَ؟))۔ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِی وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہَلْ تَجِدُ رَقَبَۃً تُعْتِقُہَا؟))۔ فَقَالَ : لاَ فَقَالَ : ((فَہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَصُومَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَہَلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّینَ مِسْکِینًا؟))۔ قَالَ : لاَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَبَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ أُتِیَ بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیْنَ السَّائِلُ آنِفًا خُذْ ہَذَا التَّمْرَ فَتَصَدَّقْ؟))۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : أَعَلَی أَفْقَرَ مِنْ أَہْلِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ فَوَ اللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا یُرِیدُ الْحَرَّتَیْنِ أَہْلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِی قَالَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَطْعِمْہُ أَہْلَکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ ھذا لفظ البخاری]
(٨٠٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے فرمایا : کیا ہوا ؟ اس نے کہا : روزے کی حالت میں میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو غلام رکھتا ہے کہ اسے آزاد کر دے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو دو مہینے کے متواتر روزے رکھنے کی استطاعت رکھتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی گنجائش ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے ۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ہم ابھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہی تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک کھجوروں کا ٹوکرا لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : یہ لے لو اور صدقہ کردے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھ سے زیادہ محتاج کون ہے ؟ اللہ کی قسم ! ان دونوں پہاڑوں کے درمیان میرے اہل سے زیادہ محتاج کوئی نہیں۔ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں اور فرمایا : جا اپنے اہل کو کھلادے۔

8051

(۸۰۴۸) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ الإِسْکَنْدَرَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ ہَاشِمِ بْنِ مَرْثَدٍ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ قَالَ : ((وَیْحَکَ وَمَا ذَاکَ؟))۔ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی فِی یَوْمٍ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ قَالَ : ((أَعْتِقْ رَقَبَۃً))۔ قَالَ : مَا أَجِدُہَا قَالَ : ((فَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ))۔ قَالَ : مَا أَسْتَطِیعُ قَالَ : ((أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا))۔ قَالَ : ما أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا قَالَ : ((خُذْہُ فَتَصَدَّقَ بِہِ))۔ قَالَ : عَلَی أَفْقَرَ مِنْ أَہْلِی فَوَاللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ أَحْوَجُ مِنْ أَہْلِی قَالَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ قَالَ : ((خُذْہُ وَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَأَطْعِمْہُ أَہْلَکَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَالْہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ وَمَسْرُورُ بْنُ صَدَقَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ غَیْرَ أَنَّ ابْنَ الْمُبَارَکِ جَعَلَ قَوْلَہُ ((خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا)) مِنْ رِوَایَۃِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبِ ، وَأَدْرَجَہُ ہِقْلٌ وَمَسْرُورٌ فِی الْحَدِیثِ کَمَا أَخْرَجَہُ دُحَیْمٌ عَنِ الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
٨٠٤٨۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھ پر افسوس ! وہ کیسے ؟ تو اس نے کہا : میں رمضان کے مہینے میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام آزاد کر۔ اس نے کہا : میں نہیں پاتا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر دو مہینے کے متواتر روزے رکھ۔ اس نے کہا : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اساٹھ مسکینوں کو کھلادے ، اس نے کہا میں نہیں پاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجور کا ٹوکرا لایا گیا جس میں پندرہ صاع ہوں گے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لے جا اور صدقہ کر۔ اس نے کہا : اپنے اہل سے زیادہ محتاجوں پرا للہ کی قسم ! ان دونوں پہاڑوں کے درمیان مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لے اور استغفار کر اور اپنے اہل کو ہی کھلادے۔ ابن عباس (رض) نے پندرہ صاع ذکر فرمائے ہیں۔

8052

(۸۰۴۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الزَّاہِدُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ الرَّازِیُّ وَأَنَا سَأَلْتُہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ بْنُ خَالِدِ بْنِ نِجَادِ بْنِ یَزِیدَ ابْنِ أَخِی یُونُسَ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَیْحَکَ وَمَا ذَاکَ؟))۔ قَالَ : إِنِّی وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِی وَأَنَا صَائِمٌ فِی رَمَضَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہَلْ تَجِدُ رَقَبَۃً تُعْتِقُہَا؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَصُومَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَہَلْ تَجِدُ طَعَامَ سِتِّینَ مِسْکِینًا؟))۔ قَالَ : لاَ فَسَکَتَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : فَبَیْنَا نَحْنُ عَلَی ذَلِکَ أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ فَقَالَ : ((أَیْنَ الرَّجُلُ آنِفًا خُذْ ہَذَا فَتَصَدَّقْ بِہِ))۔ قَالَ عَلَی أَفْقَرَ مِنْ أَہْلِی یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَہْلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا قَالَ : فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَطْعِمْہُ أَہْلَکَ))۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ وَصَالِحُ بْنُ أَبِی الأَخْضَرِ وَغَیْرُہُمْ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَاتَّفَقَتْ رِوَایَۃُ جَمَاعَتِہِمْ وَرِوَایَۃُ مَنْ سَمَّینَاہُمْ فِی الْبَابِ قَبْلَہُ عَلَی أَنَّ فِطْرَ الرَّجُلِ وَقَعَ بِجِمَاعٍ وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ بِالْکَفَارَۃِ عَلَی اللَّفْظِ الَّذِی یَقْتَضِی التَّرْتِیبِ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُقَیْدًا بِالْوَطْئِ فِی رَمَضَانَ نَہَارًا۔ [صحیح۔ معنی قریب]
(٨٠٤٩) عبدلرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھ پر افسوس ! وہ کیسے ؟ اس نے کہا : میں رمضان میں روزے سے تھا اور اپنی بیوی سے صحبت کرلی ہے تو رسوال اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس غلام ہے جو تو آزادکردے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو دو مہینے متواتر روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھلانے کی گنجائش رکھتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ہم اسی حالت میں بیٹھے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجو وروں کا ایک ٹوکرالایا گیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابھی جو آدمی تھا وہ کہاں ہے ؟ اور فرمایا : یہ لے لو اور صدقہ کردو۔ اس نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو مجھ سے زیادہ محتاج ہیں ان پر، اللہ کی قسم دونوں پہاڑوں کے درمیان مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے گھر والوں کو کھلادے۔
زہری فرماتے ہیں کہ راویوں کی جماعت نے اس پر اتفاق کیا ہے۔ اسی وجہ سے اس کا نام بھی ہم نے رکھ دیا اور یہ کہ آدمی کا افطار جماع کرنے کی وجہ سے ہوا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کفارے کا حکم ایک ترتیب سے دیا سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ یہ رمضان میں دن کے وقت جماع کرنے کے ساتھ مقید۔

8053

(۸۰۵۰) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ : مُوسَی بْنُ سَہْلٍ الْجَوْنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الرُّمْحِ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: احْتَرَقْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِمَ؟ ۔ قَالَ : وَطِئْتُ امْرَأَتِی فِی رَمَضَانَ نَہَارًا قَالَ : ((تَصَدَّقَ تَصَدَّقَ))۔ قَالَ : مَا عِنْدِی شَیْء ٌ۔ فَأَمَرَہُ أَنْ یَجْلِسَ فَجَائَ ہُ عَرَقَانِ فِیہِمَا طَعَامٌ فَأَمَرَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ الرُّمْحِ ، وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ فَأَمَرَہُ أَنْ یَمْکُثَ فَجَائَ ہُ عَرَقٌ مِنْ طَعَامٍ فَأَمَرَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الرُّمْحِ وَرِوَایَۃُ ابْنِ بُکَیْرٍ فِی الْعَرَقِ أَصَحُّ لِمُوَافَقَتِہَا سَائِرَ الرِّوَایَاتِ عَنِ اللَّیْثِ وَرِوَایَۃُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ وَیَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٠٥٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : میں ہلاک ہوگیا ۔ اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیوں بھئی ؟ اس نے کہا : رمضان میں دن کے وقت صحبت کرلی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ کر صدقہ اس نے کہا : میرے پاس کچھ نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بیٹھنے کو کہا ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو ٹوکریاں لائی گئیں جن میں کھانا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا صدقہ کرنے کا حکم دیا ایک روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٹھہرنے کا حکم دیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھانے کی ایک ٹوکری آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو صدقہ کردے۔

8054

(۸۰۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعِیدِ بْنِ الأَصْبَہَانِیِّ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ یَنْتِفُ شَعْرَہُ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَیْتُ أَہْلِی فِی رَمَضَانَ فَأَمَرَہُ أَنْ یُکَفِّرَ کَفْارَۃَ الظِّہَارِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَامِرٍ الْقُرَشِیِّ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ احمد]
(٨٠٥١) سعیدبن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اپنے بال نوچ رہا تھا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں رمضان میں اپنی بیوی پاس آیاہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کفارہ ظہار ادا کرنے کا حکم دیا۔

8055

(۸۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَفْطَرَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعِتْقِ رَقَبَۃٍ أَوْ صِیَامِ شَہْرَیْنِ أَوْ إِطْعَامِ سِتِّینَ مِسْکِینًا قَالَ : إِنِّی لاَ أَجِدُ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَقِ تَمْرٍ فَقَالَ : ((خُذْ ہَذَا فَتَصَدَّقْ بِہِ))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَجِدُ أَحْوَجَ مِنِّی فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ ثَنَایَاہُ ثُمَّ قَالَ : ((کُلْہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عِیسَی عَنْ مَالِکٍ وَبِبَعْضِ مَعْنَاہُ رَوَاہُ أَیْضًا ابْنُ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٨٠٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رمضان میں روزہ افطار کرلیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے غلام آزاد کرنے کا حکم دیا ۔ یا دو مہینے کے روزے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا تو اس نے کہا : میں نہیں پاتا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کا ٹوکرا لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لے اور صدقہ کر۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنے سے زیادہ محتاج کسی کو نہیں پاتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے فرمایا : تم کھالو۔

8056

(۸۰۵۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ رَجُلاً أَفْطَرَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ بِأَنْ یُعْتِقَ رَقَبَۃً أَوْ صِیَامَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ أَوْ إِطْعَامَ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَلَمْ یَقُلْ مُتَتَابِعَیْنِ وَبِمَعْنَاہُمَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُقَیَّدَۃٌ بِالْوَطْئِ نَاقِلَۃٌ لِلَفْظِ صَاحِبِ الشَّرْعِ أَوْلَی بِالْقَبُولِ لِزِّیَادَۃِ حِفْظِہِمْ وَأَدَائِہِمُ الْحَدِیثَ عَلَی وَجْہِہِ کَیْفَ وَقَدْ رَوَی حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٠٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو حکم دیا جس نے رمضان میں افطار کیا تھا کہ وہ گردن آزاد کرے یادومہینے کے متواتر روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ امام مسلم نے محمد بن رافع سے صحیح میں نقل کیا اور متتابعین نہیں کہا۔
او رزہری سے منقول ہے کہ وہ وطی کے ساتھ مقید ہے صاحب شرع کے الفاظ کو نقل کرتے ہوئے اور یہی بات قبول کرنے کے لائق ہے من وعن حدیث کی ادائیگی کے لیے۔

8057

(۸۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ فِی رَجُلٍ وَقَعَ عَلَی أَہْلِہِ فِی رَمَضَانَ فَقَالَ : ((أَعْتِقْ رَقَبَۃً))۔ قَالَ : مَا أَجِدُہَا قَالَ : ((فَصُمْ شَہْرَیْنِ))۔ قَالَ : مَا أَسْتَطِیعُ قَالَ : ((فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا))۔ [صحیح۔ مضیٰ کثیرا]
(٨٠٥٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آدمی کے بارے میں کہا جو رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر بیٹھا تھا کہ غلام آزادکر، اس نے کہا : میں نہیں پاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو مہینے کے روزے رکھ، اس نے کہا : میں طاقت نہیں رکھتا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔

8058

(۸۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہُ : ((اقْضِ یَوْمًا مَکَانَہُ))۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ وَإِبْرَاہِیمُ سَمِعَ الْحَدِیثَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَلَمْ یَذْکُرْ عَنْہُ ہَذِہِ اللَّفْظْۃَ فَذَکَرَہَا عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَرَوَاہَا أَیْضًا أَبُو أُوَیْسٍ الْمَدَنِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [حسن لغیرہ]
(٨٠٥٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا۔

8059

(۸۰۵۶) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَہُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ الَّذِی یُفْطِرُ فِی رَمَضَانَ أَنْ یَصُومَ یَوْمًا مَکَانَہُ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ الأَیْلِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ دارقطنی]
٨٠٥٦۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو ایک روزے کی قضا کا حکم دیا جس نے رمضان میں روزہ توڑا تھا۔

8060

(۸۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَنْتِفُ شَعَرَ رَأْسِہِ وَیَدُقُّ صَدْرَہُ وَیَقُولُ : ہَلَکَ الأَبْعَدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہَلاَکًا مَاذَا؟))۔ قَالَ: إِنِّی وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی الْیَوْمَ وَذَلِکَ فِی رَمَضَانَ قَالَ: ((ہَلْ عِنْدِکَ رَقَبَۃٌ تُعْتِقُہَا؟))۔ قَالَ: لاَ۔ فَقَالَ: ((فَہَلْ تَسْتَطِیعُ صِیَامَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟))۔ قَالَ: لاَ۔ قَالَ: ((فَہَلْ تَسْتَطِیعُ إِطْعَامَ سِتِّینَ مِسْکِینًا؟))۔ قَالَ: لاَ، ثُمَّ انْصَرَفَ الرَّجُلُ فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ بِعَرَقٍ عَظِیمٍ فِیہِ صَدَقَۃُ مَالِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیْنَ السَّائِلُ؟))۔ قَالُوا: قَدِ انْصَرَفَ قَالَ: عَلَیَّ بِہِ۔ فَجَائَ ہُ الرَّجُلُ فَقَالَ: ((خُذْ ہَذَا فَتَصَدَّقْ بِہِ کَفَّارَۃً لِمَا صَنَعْتَ))۔ قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعَلَی أَحْوَجَ مِنِّی وَأَہْلِ بَیْتِی وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَحْوَجُ مِنِّی وَمِنْ أَہْلِ بَیْتِی قَالَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ قَالَ : ((فَکُلْ وَأَطْعِمْ أَہْلَ بَیْتِکَ وَاقْضِ یَوْمًا مَکَانَہُ))۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٠٥٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جو بال نوچ رہا تھا اور سینہ پیٹ رہا تھا کہ بندہ ہلاک ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہلاکت کس وجہ سے ؟ اس نے کہا : آج میں اپنی بیوی سے صحبت کر بیٹھا اور یہ رمضان ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس غلام ہے کہ تو اسے آزاد کرے ؟ اس نے کہا : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو دو مہینے کے متواتر روزے رکھ سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ۔ پھر وہ آدمی پلٹ گیا تو لوگوں میں سے ایک اپنے مال کا صدقہ لے کر کھجوروں کا بڑا ٹوکرا لے کر آیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سائل کہاں ہے ؟ انھوں نے کہا : وہ پھر گیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے میرے پاس لاؤ۔ ایک آدمی اسے لایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لے لو اور صدقہ کردو جو تو نے کیا اس کا کفارہ ہوجائے گا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا مجھ سے زیادہ محتاج پر ؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے دونوں پہاڑوں کے درمیان مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں اور میرے گھر والوں سے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں نظر آگئیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لے لو اور اپنے اہل کو کھلادو اور اس کی ایک دن کی قضاکرو۔

8061

(۸۰۵۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَعَطَاء ٌ الْخَرَاسَانِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ (ت) وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔
(٨٠٥٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ یَنْتِفُ شَعَرَہُ وَیَدْعُو وَیْلَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ( (وَیْحَکَ مَا لَکَ ؟ ) ) ۔ قَالَ : إِنَّ الأَخِرَ وَقَعَ عَلَی امْرَأَتِہِ فِی رَمَضَانَ فَقَالَ لَہُ : ( (أَعْتِقْ رَقَبَۃً ) ) ۔ قَالَ : لاَ أَجِدُہَا قَالَ : ( (فَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ) ) ۔ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ قَالَ : ( (فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا) ) ۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِعَرَقٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ فَقَالَ : ( (خُذْ ہَذَا فَأَطْعِمْہُ سِتِّینَ مِسْکِینًا) ) ۔ قَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَہْلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ إِلَیْہِ مِنَّا۔ قَالَ : ( (کُلْ أَنْتَ وَعِیَالُکَ ) ) ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ احمد ]

8062

(۸۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ یَنْتِفُ شَعَرَہُ وَیَدْعُو وَیْلَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((وَیْحَکَ مَا لَکَ؟))۔ قَالَ : إِنَّ الأَخِرَ وَقَعَ عَلَی امْرَأَتِہِ فِی رَمَضَانَ فَقَالَ لَہُ : ((أَعْتِقْ رَقَبَۃً))۔ قَالَ : لاَ أَجِدُہَا قَالَ : ((فَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ))۔ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ قَالَ : ((فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا))۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ فَقَالَ : ((خُذْ ہَذَا فَأَطْعِمْہُ سِتِّینَ مِسْکِینًا))۔ قَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَہْلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ إِلَیْہِ مِنَّا۔ قَالَ : ((کُلْ أَنْتَ وَعِیَالُکَ))۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ احمد]
(٨٠٥٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے، ایک آدمی اپنے بال نوچتا ہوا اور ویل بکتا ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھ پر افسوس تجھے کیا ہوا ؟ اس نے کہا : میں وہ رمضان میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام آزاد کر دے۔ اس نے کہا : میں نہیں پاتا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ، اس نے کہا : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ اس نے کہا : میں نہیں پاتا ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ٹوکرا کھجور کا لایا گیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لے اور ساٹھ مسکینوں کو کھلادے۔ اس نے کہا : یا نبی اللہ ! ان دونوں پہاڑوں کے درمیان مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو اور تیرا عیال کھاؤ۔

8063

(۸۰۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ حَدِیثَ الْوَاقِعِ وَزَادَ فِیہِ قَالَ عَمْرٌو : وَأَمَرَہُ أَنْ یَقْضِیَ یَوْمًا مَکَانَہُ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ دارقطنی] وَرَوَاہُ أَیْضًا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَقَالَ : زَادَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ فِی حَدِیثِہِ فَأَمَرَہُ أَنْ یَصُومَ یَوْمًا مَکَانَہُ۔ وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ إِلاَّ أَنَّہُ خَالَفَ الْجَمَاعَۃَ فِی إِسْنَادِہِ فَقَالَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔
(٨٠٦٠) عمرو بن شعیب (رض) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے ایسی ہی حدیث نقل فرماتے ہیں۔ ابوہریرہ (رض) کی حدیث بھی اس طرح ہے مگر عمرو نے اس میں اضافہ کیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ایک دن کی قضاء کا حکم دیا۔
یحییٰ بن ابی طالب نے یزید بن ہارون کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عمروبن شعیب نے ان الفاظ کی زیادتی کی ہے کہ اسے اس کے عوض ایک روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

8064

(۸۰۶۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہَ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الصَّفَّارُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الزُّبَیْرِیُّ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَاقَعَ أَہْلَہُ فِی رَمَضَانَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَعْتِقْ رَقَبَۃً))۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ قَالَ : ((صُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ))۔ قَالَ : لاَ أَقْدِرُ عَلَیْہِ قَالَ : ((أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا))۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا فَقَالَ : ((خُذْ ہَذَا فَتَصَدَّقْ بِہِ))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَجِدُ أَحْوَجَ إِلَی ہَذَا مِنِّی وَمِنْ أَہْلِ بَیْتِی فَقَالَ : ((کُلْہُ أَنْتَ وَأَہْلُ بَیْتِکَ وَصُمْ یَوْمًا مَکَانَہُ وَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [منکر الاسناد۔ دارقطنی]
(٨٠٦١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیاجو رمضان میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام آزاد کر اس نے کہا : میں نہیں پاتا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ، اس نے کہا : میں اس کی قدرت نہیں رکھتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا اور اس نے کہا : میں نہیں پاتا ، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لے لو اور صدقہ کر دو ۔ اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نہیں پاتاجو مجھ سے اور میرے گھر والوں سے زیادہ اس کا محتاج ہو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کھا اور تیرے گھر والے کھائیں، اس کے عوض ایک دن کا روزہ رکھ لینا اور استغفار کر۔

8065

(۸۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : أَتَی أَعْرَابِیٌّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَنْتِفُ شَعْرَہُ وَیَضْرِبُ نَحْرَہُ وَیَقُولُ : ہَلَکَ الأَبْعَدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَمَا ذَاکَ))۔ قَالَ : أَصَبْتُ أَہْلِی فِی رَمَضَانَ وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَعْتَقُ رَقَبَۃً؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَہَلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تُہْدِیَ بَدَنَۃً؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَاجْلِسْ))۔ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَقِ تَمْرٍ فَقَالَ : ((خُذْ ہَذَا فَتَصَدَّقْ بِہِ))۔ قَالَ : مَا أَجِدُ أَحْوَجَ مِنِّی قَالَ : ((فَکُلْہُ وَصُمْ یَوْمًا مَکَانَ مَا أَصَبْتَ))۔ قَالَ عَطَاء ٌ : فَسَأَلْتُ سَعِیدًا کَمْ فِی ذَلِکَ الْعَرَقِ؟ قَالَ : مَا بَیْنَ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا إِلَی عِشْرِینَ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَطَائٍ۔ وَرَوَاہُ دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَطَائٍ بِزِیَادَۃِ ذِکْرِ صَوْمِ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُذْکَرِ الْقَضَائَ وَلاَ قَدْرَ الْعَرَقِ ، وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی لَفْظِ الْحَدِیثِ وَالاِعْتَمِادُ عَلَی الأَحَادِیثِ الْمَوْصُولَۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ مالک]
(٨٠٦٢) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جو اپنے بال نوچ رہا تھا اور سینہ پیٹتا تھا اور کہہ رہا تھا کہ بندہ ہلاک ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کیسے ؟ اس نے کہا : رمضان میں میں اپنی بیوی کو جا پہنچا اور میں روزے سے تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : کیا تو استطاعت رکھتا ہے کہ غلام آزاد کرے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو استطاعت رکھتا ہے کہ اونٹ کی قربانی دے اس نے کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر بیٹھ جا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجور کا ایک ٹوکرا لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے فرمایا : اسے لے جا اور صدقہ کردے۔ اس نے کہا : میں اپنے سے زیادہ کسی کو محتاج نہیں پاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو کھا اور ایک دن کا روزہ رکھ اس کی وجہ سے جو تو نے کیا ہے۔
عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے سعید سے پوچھا کہ اس ٹوکرے میں کتنی کھجور تھیں تو انھوں نے کہا : پندرہ سے بیس صاع تک۔ ابوداؤد بن ہند سے بیان کیا ہے وہ دو مہینے کے متواتر روزے ہیں مگر اس میں قضاء اور وزن کا تذکرہ نہیں کیا۔

8066

(۸۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ الأَرْغِیَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ وَحَدَّثَنِی عَبْدُ السَّلاَمِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ وَالْوَلِیدُ قَالُوا أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ : بَیْنَا أَنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ وَأُہْلِکْتُ قَالَ : ((وَیْحَکَ وَمَا شَأْنُکَ؟))۔ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی فِی رَمَضَانَ قَالَ : ((فَأَعْتِقْ رَقَبَۃً۔۔۔))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ ضَعَّفَ شَیْخُنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ (وَأُہْلِکْتُ) وَحَمَلَہَا عَلَی أَنَّہَا أُدْخِلَتْ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ الأَرْغِیَانِیِّ فَقَدْ رَوَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ بِالإِسْنَادِ الأَوَّلِ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ ، وَرَوَاہُ الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ ، وَرَوَاہُ دُحَیْمٌ وَغَیْرُہُ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ دُونَہَا ، وَرَوَاہُ کَافَّۃُ أَصْحَابِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ دُونَہَا وَلَمْ یَذْکُرْہَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ إِلاَّ مَا رُوِیَ عَنْ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ مُعَلَّی بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَکَانَ شَیْخُنَا یَسْتَدِلُّ عَلَی کَوْنِہَا فِی تِلْکَ الرِّوَایَۃِ أَیْضًا خَطَأٌ بِأَنَّہُ نَظَرَ فِی کِتَابِ الصَّوْمِ تَصْنِیفُ الْمُعَلَّی بْنِ مَنْصُورٍ بِخِطٍّ مَشْہُورٍ فَوَجَدَ فِیہِ ہَذَا الْحَدِیثَ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ۔ وَأَنَّ کَافَّۃَ أَصْحَابِ سُفْیَانَ رَوَوْہُ عَنْہُ دُونَہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ دارقطنی]
(٨٠٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا اور ہلاک کردیا گیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھ پر افسوس تجھے کیا ہوا : اس نے کہا میں اپنی بیوی پر رمضان میں واقع ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو غلام آزاد کر اور حدیث پوری بیان کی۔
(ہمارے شیخ ابو عبداللہ نے ان الفاظ کے حدیث میں ہونے پر استدلال کیا ہے کہ یہ خطأ ہے کیونکہ انھوں نے معلی بن منصور کی کتاب الصوم میں مشہور خط کے ساتھ دیکھا تو انھوں نے یہ حدیث ان الفاظ کے علاوہ میں پائی ہے اور سفیان کے بہت سے ساتھیوں نے اس کے علاوہ بیان کیا ہے۔

8067

(۸۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزِیدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ : سُئِلَ الأَوْزَاعِیُّ عَنْ رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَہُ فِی رَمَضَانَ قَالَ : عَلَیْہِمَا کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ إِلاَّ الصِّیَامَ۔ فَإِنَّ الصِّیَامَ عَلَیْہِمَا جَمِیعًا قِیلَ لَہُ : فَإِنِ اسْتَکْرَہَہَا قَالَ عَلَیْہِ الصِّیَامُ وَحْدَہُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٠٦٤) عباس بن ولید فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے خبردی کہ اوزاعی سے کہ اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے تو انھوں نے فرمایا : ان دونوں پر ایک ہی کفارہ ہے، سوائے روزے کے مگر روزہ ان دنوں پر ہے انھیں کہا گیا کہ اگر عورت نہ چاہتی ہو تو انھوں نے فرمایا : پھر مرد اکیلے پر روزہ ہے۔

8068

(۸۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَارَۃَ بْنَ عُمَیْرٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی الْمُطَوِّسِ قَالَ حَبِیبٌ وَقَدْ رَأَیْتُ أَبَا الْمُطَوِّسِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ فِی غَیْرِ رُخْصَۃٍ رَخَّصَہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُ لَمْ یَقْضِ عَنْہُ وَإِنْ صَامَ الدَّہْرَ کُلَّہُ))۔ وَفِیمَا بَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ أَبُو الْمُطَوِّسِ اسْمُہُ یَزِیدُ بْنُ الْمُطَوِّسِ وَتَفَرَّدَ بِہَذَا الْحَدِیثِ وَلاَ أَدْرِی سَمِعَ أَبُوہُ مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَمْ لاَ ، وَقَدْ أَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ مَتْنَہُ فِی تَرْجَمَۃِ الْبَابِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٦٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رمضان کا ایک روزہ بلا عذر چھوڑاجو اللہ تعالیٰ نے اسے رخصت اور وہ اس کی قضا نہیں دے سکتا اگرچہ پور اسال روزے رکھے۔
امام ترمذی فرماتے : میں نے امام بخاری سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : ابو المطوس کا نام یزید بن المطوس ہے، وہ حدیث میں متفرد ہے۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ ان کے والد نے ابوہریرہ سے سنا یا نہیں۔

8069

(۸۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ وَاصِلٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْیَشْکُرِیِّ قَالَ : حُدِّثْتُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ : مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَیْرِ عِلَّۃٍ لَمْ یُجْزِہِ صِیَامُ الدَّہْرِ حَتَّی یَلْقَی اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُ وَإِنْ شَائَ عَذَّبَہُ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ اون نخرا]
(٨٠٦٦) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے رمضان کا ایک روزہ عذر کے بغیر چھوڑا تو اس کو پوری زندگی کے روزے فائدہ نہیں دیں گے۔ یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے۔ اگر وہ چاہے تو اسے معاف کردے اگر چاہے تو اسے عذاب کرے۔

8070

(۸۰۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ الثَّقَفِیُّ عَنْ عَرْفَجَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا مِنْ غَیْرِ عِلَّۃٍ، ثُمَّ قَضَی طُولَ الدَّہْرِ لَمْ یُقْبَلْ مِنْہُ۔ عَبْدُ الْمَلِکِ ہَذَا أَظُنُّہُ ابْنَ حُسَیْنٍ النَّخَعِیَّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٠٦٧) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے رمضان میں ایک روزہ جان بوجھ کر چھوڑا پھر لمباعرصہ اسے قضا کرتا رہا تو اس سے قبول نہیں ہوگا۔

8071

(۸۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَیَعْلَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : فِی رَجُلٍ أَفْطَرَ فِی رَمَضَانَ یَوْمًا مُتَعَمِّدًا قَالاَ : مَا نَدْرِی مَا کَفَّارَتُہُ یَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ وَیَسْتَغْفِرُ اللَّہُ۔ وَرُوِیَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ وَالشَّعْبِیِّ نَحْوَ قَوْلِ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ فِی أَنْ لاَ کَفَّارَۃَ عَلَیْہِ۔ فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [ضعیف]
(٨٠٦٨) ابراہیم اور یعلی سعیدبن جبیر سے اس شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : جس نے رمضان میں ایک دن کا روزہ عمداً افطار کیا ہم نہیں جانتے کہ اس کا کفارہ کیا ہے کہ وہ اس کے عوض ایک دن کا روزہ رکھے اور توبہ استغفار کرے۔

8072

(۸۰۶۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ الَّذِی أَفْطَرَ فِی رَمَضَانَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ بِکَفَّارَۃِ الظِّہَارِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن عبدالبر]
(٨٠٦٩ اسماعیل بن سالم مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو حکم دیا : جس نے رمضان میں ایک دن کا روزہ چھوڑا کہ اس کا کفارہ ظہار کا کفارہ ہے۔

8073

(۸۰۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ فَہَذَا اخْتِصَارٌ وَقَعَ مِنْ ہُشَیْمٍ لِلْحَدِیثِ۔ فَقَدْ رَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَمُوسَی بْنُ أَعْیَنَ وَعَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُفَسَّرًا فِی قِصَّۃِ الْوِاقِعِ عَلَی أَہْلِہِ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ۔ وَہَکَذَا کُلُّ حَدِیثٍ رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ مِنْ وَجْہٍ مُطْلَقًا فَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُبَیَّنًا مُفَسَّرًا فِی قِصَّۃِ الْوِقَاعِ وَلاَ یَثْبُتُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْمُفْطِرِ بِالأَکْلِ شَیْئٌ۔ [ضعیف۔ انظرقبلہ]
(٨٠٧٠) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی جیسی حدیث اختصار کے ساتھ نقل فرماتے ہیں۔
جریرنے اس حدیث کو ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ اس میں رمضان میں اپنی بیوی پر واقع ہونے والے واقعے کی تفسیر کو بیان کیا ہے اور دوسری سند سے بھی اسی قصے جو واضح بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے روزہ توڑنے والے کے کھانے میں کچھ ثابت نہیں۔

8074

(۸۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا نَسِیَ أَحَدُکُمْ فَأَکَلَ أَوْ شَرِبَ وَہُوَ صَائِمٌ فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَہُ اللَّہُ وَسَقَاہُ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ کِلاَہُمَا عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٧١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی بھول کر کھا پی لے اور وہ روزے سے ہو تو وہ روزہ پوراکرے۔ بیشک اللہ ہی نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔

8075

(۸۰۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْکَرَابِیسِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ خِلاَسٍ وَمُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا صَامَ أَحَدُکُمْ یَوْمًا وَنَسِیَ فَأَکَلَ وَشَرِبَ فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَہُ اللَّہُ وَسَقَاہُ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ عَوْفٍ۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٠٧٢) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی ایک دن کا روزہ رکھے اور وہ بھول گیا اور اس نے کھا پی لیا تو وہ روزہ پورا کرے ، بیشک اللہ ہی نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔

8076

(۸۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا قُرَیْشُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی أَکَلْتُ وَشَرِبْتُ نَاسِیًا فَقَالَ : أَتِمَّ صَوْمَکَ فَإِنَّ اللَّہَ أَطْعَمَکَ وَسَقَاکَ ۔ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ وَحَبِیبٍ وَہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ بِہَذَا اللَّفْظِ ، وَرُوِیَ أَیْضًا عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٧٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : میں نے بھول کر کھا پی لیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنا روزہ پورا کر۔ بیشک اللہ نے تجھے کھلایا اور پلایا ہے۔

8077

(۸۰۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّاجِرُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَفْطَرَ فِی رَمَضَانَ نَاسِیًا فَلاَ قَضَائَ عَلَیْہِ ، وَلاَ کَفَّارَۃَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِیُّ عَنِ الأَنْصَارِیِّ وَہُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِہِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَکُلُّہُمْ ثِقَاتٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ، وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِمَا قَالَ الدَّارَقُطِنِیُّ : یَرْوِیہِ مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، وَقَدْ رَوَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی حَاتِمٍ ، وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ وَالْحَسَنِ فِی ذَلِکَ وَفِی الْجِمَاعِ نَاسِیًا لاَ قَضَائَ عَلَیْہِ وَکَانَ عَطَاء ٌ یَقُولُ فِی الْجِمَاعِ نَاسِیًا : عَلَیْہِ الْقَضَائُ۔ [حسن۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٠٧٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رمضان میں بھول کر روازہ افطار کرلیا اس پر قضا نہیں اور نہ ہی کفارہ ہے۔ مجاہد اور حسن سے اس بارے میں اور بھول کر جماع کرنے کے بارے میں منقول ہے کہ اس پر قضا نہیں ہے اور عطا فرماتے تھے : غلطی سے جماع کرنے پر قضا واجب ہے۔

8078

(۸۰۷۵) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ : أَنَّ عَلْقَمَۃَ وَشُرَیْحَ بْنَ أَرْطَاۃَ رَجُلٌ مِنَ النَّخَعِ کَانَا عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِصَاحِبِہِ : سَلْہَا عَنِ الْقُبْلَۃِ لِلْصَّائِمِ فَقَالَ : مَا کُنْتُ لأَرْفُثَ عِنْدَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ وَیُبَاشِرُ وَہُوَ صَائِمٌ وَکَانَ أَمْلَکَکُمْ لإِرْبِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ وَحَدِیثُ أَبِی دَاوُدَ قَرِیبٌ مِنْہُ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی عَدِیٍّ قَالَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَشُرَیْحِ بْنِ أَرْطَاۃَ أَنَّہُمَا ذَکَرَا عِنْدَ عَائِشَۃَ الْقُبْلَۃَ لِلْصَّائِمِ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٧٥) ابراہیم فرماتے ہیں کہ علقمہ اور شریح بن ارطاۃ دونوں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس تھے، ایک نے دوسرے سے کہا : ان سے روزے دار کے بوسے کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا : میں اُم المومنین کے پاس بیہودہ بات نہیں کروں گا تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بوسہ دیا کرتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے سے ہوتے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مباشرت کرتے اور روزے سے ہوتے مگر اپنی قوت پر بہت زیادہ اختیار رکھتے تھے۔

8079

(۸۰۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوعَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوقُرَیْشٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُقَبِّلُ وَیُبَاشِرُ وَہُوَ صَائِمٌ وَکَانَ أَمْلَکَکُمْ لإِرْبِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ ہَکَذَا وَہُوَ غَرِیبٌ فَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَشُرَیْحٍ کَمَا مَضَی ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ ، وَمَنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٨٠٧٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بوسہ دیا کرتے اور مباشرت کیا کرتے تھے اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے سے ہوتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم سب سے زیادہ اپنی شہوت پر قابو رکھنے والے تھے۔

8080

(۸۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : رُخِّصَ لِلشَّیْخِ الْکَبِیرِ وَالْعَجُوزِ الْکَبِیرَۃِ فِی ذَلِکَ وَہُمَا یُطِیقَانِ الصَّوْمَ أَنْ یُفْطِرَا إِنْ شَائَ ا وَیُطْعِمَا مَکَانَ کُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا ، ثُمَّ نُسِخَ ذَلِکَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} وَثَبَتَ لِلشَّیْخِ الْکَبِیرِ وَالْعَجُوزِ الْکَبِیرَۃِ : إِذَا کَانَا لاَ یُطِیقَانِ الصَّوْمَ ، وَالْحَامِلُ وَالْمُرْضِعُ إِذَا خَافَتَا أَفْطَرَتَا وَأَطْعَمَتَا مَکَانَ کُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ مَکِّیٍّ وَفِی رِوَایَۃِ رَوْحٍ وَالْحُبْلَی وَالْمُرْضِعُ إِذَا خَافَتَا وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔[صحیح۔ اخرجہ ابن جارود]
(٨٠٧٧) سعید بن جبیر (رض) ابن عباس (رض) سے فرماتے ہیں کہ بوڑھے بزرگ ور بوڑھی عورت کو اس میں رخصت دی گئی ہے اگرچہ وہ دونوں روزے کی طاقت رکھتے ہوں، انھیں افطار کی رخصت ہے اگر وہ چاہیں تو ہر دن کے عوض مسکین کو کھلائیں۔ پھر یہ اجازت منسوخ کردی گئی۔ اس آیت سے { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ }۔ پھر بوڑھے مرد اور عورت کے لیے اجازت رہ گئی، جب وہ روزے کی طاقت نہ رکھیں، حاملہ اور دودھ پلانے والی جب ڈر محسوس کریں تو افطار کرلیں اور ہر دن کے عوض مسکین کو کھلائیں۔ ایک روایت میں ہے حبلی کے الفاظ ہیں۔

8081

(۸۰۷۸) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : وَالْحُبْلَی وَالْمُرْضِعُ إِذَا خَافَتَا عَلَی أَوْلاَدِہِمَا أَفْطَرَتَا وَأَطْعَمَتَا۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٧٨) محمد بن ابو عدی سعید سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حدیث میں بیان کیا کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی جب اپنے بچوں کے بارے میں ڈریں تو افطار کرلیں اور مساکین کو کھلادیں۔

8082

(۸۰۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ الْحَامِلِ إِذَا خَافَتْ عَلَی وَلَدِہَا فَقَالَ : تُفْطِرُ وَتُطْعِمُ مَکَانَ کُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا مُدًّا مِنْ حِنْطَۃٍ۔ زَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی حَدِیثِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ مَالِکٌ : وَأَہْلُ الْعِلْمِ یَرَوْنَ عَلَیْہَا مَعَ ذَلِکَ الْقَضَائَ قَالَ مَالِکٌ : عَلَیْہَا الْقَضَائُ لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ} قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رَوَی أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ لَبِیبَۃَ أَوِ ابْنِ أَبِی لَبِیبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ امْرَأَۃً صَامَتْ حَامِلاً فَاسْتَعْطَشَتْ فِی رَمَضَانَ فَسُئِلَ عَنْہَا ابْنُ عُمَرَ فَأَمَرَہَا أَنْ تُفْطِرَ وَتُطْعِمَ کُلَّ یَوْمٍ مِسْکِینًا مُدًّا ، ثُمَّ لاَ یَجْزِیہَا فَإِذَا صَحَّتْ قَضَتْہُ۔ ذَکَرَہُ أَبُو عُبَیْدٍ فِی کِتَابِ النَّاسِخِ وَالْمَنْسُوخِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ ، وَہَذَا قَوْلُ مُجَاہِدٍ تُفْطِرُ وَتُطْعِمُ وَتَقْضِی۔ وَفِی رِوَایَۃِ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ تُفْطِرَانِ وَتَقْضِیَانِ ، وَفِی رِوَایَۃِ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ : الْمُرْضِعُ إِذَا خَافَتْ أَفْطَرَتْ وَأَطْعَمَتْ ، وَالْحَامِلُ إِذَا خَافَتْ عَلَی نَفْسِہَا أَفْطَرَتْ وَقَضَتْ کَالْمَرِیضِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٨٠٧٩) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے حاملہ کے بارے میں پوچھا گیا کہ جب وہ اپنے بچے کے بارے میں ڈرے تو انھوں نے کہا : افطار کرے اور ہر دن کے عوض مسکین کو کھلادے اور حسن فرماتے ہیں کہ دودھ پلانے والی جب ڈرے گی تو افطار کرے گی اور مسکین کو کھلائے گی مگر حاملہ جب ڈرے گی تو افطار کرے گی اور قضاکرے گی مریضہ کی طرح۔
(امام شافعی اور مالک فرماتے ہیں کہ اور اہل علم بھی کہتے ہیں کہ اس پر قضا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیضًا أَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ } شیخ فرماتے ہیں کہ انس بن عیاضی عبداللہ بن عمرو کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ایک عورت نے روزہ رکھا اور اسے پیاس لگی ، اس کے متعلق ابن عمر (رض) سے پوچھا گیا تو انھوں نے افطار کا حکم دیا اور ایک مسکین کو کھلانے کا۔

8083

(۸۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُوحٍ النَّخَعِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی وَأَبُو نُعَیْمٍ عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ إِخْوَۃِ قُشَیْرٍ قَالَ : أَغَارَتْ عَلَیْنَا خَیْلُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَیْتُہُ فَوَجَدْتُہُ یَأْکُلُ فَقَالَ : ((ادْنُ فَکُلْ))۔ قُلْتُ : إِنِّی صَائِمٌ قَالَ : ((اجْلِسْ أُحَدِّثْکَ عَنِ الصَّوْمِ أَوْ عَنِ الصِّیَامِ-)) قَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلاَۃِ ، وَعَنِ الْمُسَافِرِ وَالْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ الصَّوْمَ أَوِ الصِّیَامَ))۔ وَاللَّہِ لَقَدْ قَالَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کِلاَہُمَا أَوْ أَحَدَہُمَا فَیَا لَہْفَ نَفْسِی أَلاَّ کُنْتُ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ غَیْرُہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ إِخْوَۃِ بَنِی قُشَیْرٍ کَذَا رَوَاہُ أَبُو ہِلاَلٍ الرَّاسِبِیُّ دُونَ ذِکْرِ أَبِیہِ فِیہِ۔ وَرَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٨٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ قشیر کے بھائی بنو عبدالاشہل کے ایک شخص نے کہا : ہم پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لشکر نے حملہ کردیا تو میں ان کے پاس گیا ، میں نے پایا کہ وہ کھانا کھا رہے تھے تو انھوں نے کہا : قریب ہو اور کھا۔ میں نے کہا : میں روزے سے ہوں تو انھوں نے کہا : بیٹھ میں تمہارے ساتھ روزے کے متعلق گفتگو کرتا ہوں یا انھوں نے کہا : روزوں کے بارے میں۔ پھر انھوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مسافر سے کچھ نماز معاف کردی ہے اور مسافر ، حاملہ اور مریضہ سے روزے کو۔ اللہ کی قسم ! انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، دونوں سے یا ایک سے، پھر انھوں نے کہا : مجھے اپنے پر افسوس ہے، کاش ! میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کھانا کھالیتا۔

8084

(۸۰۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَوَادَۃَ الْقُشَیْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَجُلٌ مِنْہُمْ قَالَ : أُصِیبَتْ إِبِلٌ لَہُ فَأَتَی الْمَدِینَۃَ فِی طَلَبِ إِبِلِہِ فَدَخَلَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَوَافَقَہُ وَہُوَ یَتَغَدَّی فَقَالَ : ((ہَلُمَّ إِلَی الْغَدَائِ))۔ فَقَالَ : إِنِّی صَائِمٌ فَقَالَ : ((إِنَّ الصِّیَامَ وُضِعَ عَنِ الْمُسَافِرِ وَشَطْرَ الصَّلاَۃِ وَعَنِ الْحُبْلَی وَالْمُرْضِعِ))۔ [حسن]
(٨٠٨١) عبداللہ بن سوادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انس بن مالک جو انھیں میں سے ایک تھے، فرماتے ہیں کہ ان کے اونٹ گم گئے اور وہ ان کی تلاش میں مدینہ آئے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھانا کھا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آؤ کھانا کھاؤ تو اس نے کہا : میں روزے دار ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک روزہ مسافر ، حاملہ اور مریضہ پر معاف ہے اور نماز کی مسافر سے تخفیف کردی گئی ہے۔

8085

(۸۰۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ قَالَ أَیُّوبُ فَلَقِیتُہُ فَسَأَلْتُہُ فَحَدَّثَنِیہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْہُمْ : أَنَّہُ أَتَی الْمَدِینَۃَ فِی طَلَبِ إِبِلٍ لَہُ فَدَخَلَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْن مَالِکٍ الْکَعْبِیِّ۔ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ أَنَّ رَجُلاً یُقَالُ لَہُ أَنَسٌ حَدَّثَہُ۔ وَرَوَاہُ خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ وَیَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ أَنَّ رَجُلاً مِنْہُمْ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ أَوْ أَبِی الْمُہاجِرِ عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ أَبُو أُمَیَّۃَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ الْکَعْبِیُّ۔ [حسن۔ اخرجہ نسائی]
(٨٠٨٢) ابو قلابہ بنو عامر کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ ایوب کہتے ہیں : میں ان سے ملا اور پوچھا کہ ان سے ایک آدمی نے حدیث بیان کی ہے کہ وہ اونٹ کی تلاش میں مدینے آئے تھے۔ پھر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے ۔۔۔آگے اسی طرح حدیث بیان کی۔

8086

(۸۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ عَنِ الأَغَرِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنِ الْمُبَاشَرَۃِ لِلصَّائِمِ فَرَخَّصَ لَہُ وَأَتَاہُ آخَرُ فَسَأَلَہُ فَنَہَاہُ۔ فَإِذَا الَّذِی رَخَّصَ لَہُ شَیْخٌ وَالَّذِی نَہَاہُ شَابٌّ ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٠٨٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روزے دا رکی مباشرت کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے رخصت دی ، پھر دوسرا آیا تو اس نے بھی پوچھا ، مگر آپ نے اسے منع کردیا۔ سو جسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رخصت دی وہ بوڑھا تھا اور جسے منع کردیاوہ جوان تھا۔

8087

(۸۰۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنِی أَبَانُ الْبَجَلِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَخَّصَ فِی الْقُبْلَۃِ لِلشَّیْخِ وَہُوَ صَائِمٌ ، وَنَہَی عَنْہَا الشَّابَّ وَقَالَ : ((الشَّیْخُ یَمْلِکُ إِرْبَہُ ، وَالشَّابُّ یُفْسِدُ صَوْمَہُ))۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ عَنِ الأَغَرِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [حسن لغیرہ]
(٨٠٨٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بوڑھے کو روزے کی حالت میں بوسے کی اجازت دی اور نوجوان کو اسی سے منع کیا اور فرمایا کہ بوڑھا اپنی قوت پر قابو رکھ سکتا اور نوجوان اپنا روزہ فاسد کرلیتا ہے۔

8088

(۸۰۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنِ ابْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَأَلَ شَیْخٌ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَنِ الْقُبْلَۃِ وَہُوَ صَائِمٌ فَرَخَّصَ لَہُ وَنَہَی عَنْہَا شَابًّا۔ [ضعیف]
(٨٠٨٥) ابن ابی سلمہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک بوڑھے نے ابوہریرہ (رض) سے روزے کی حالت میں بوسے کے بارے میں پوچھاتو انھوں نے اسے رخصت دے دی اور نوجوان کو اس سے منع کردیا۔

8089

(۸۰۸۶) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٠٨٦) مجاہدابن عباس (رض) سے ایسی ہی حدیث بیان کرتے ہیں۔

8090

(۸۰۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَنِ الْقُبْلَۃِ لِلصَّائِمِ فَأَرْخَصَ فِیہَا لِلشَّیْخِ ، وَکَرِہَہَا لِلشَّابِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٨٠٨٧) عطا بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے روزے کی حالت میں عورت کے بوسے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے بوڑھے کو اجازت دے دی اور نوجوان کے لیے ناپسند کیا۔

8091

(۸۰۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْقُبْلَۃِ لِلصَّائِمِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ إِذَا انْتَہَی إِلَیْہِ۔ وَقَالَ : رَجُلٌ قَبَضَ عَلَی سَاقِہَا قَالَ أَیْضًا أَعْفُوا الصِّیَامَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٨٠٨٨) عطاء فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس (رض) سے روزے دار کے بوسہ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : کوئی حرج نہیں، جب وہ بوسہ تک رُک جائے تو آدمی نے کہا : اس کی پنڈلی کو پکڑا تو انھوں نے کہا : پھر بھی روزے سے درگزر کرو۔

8092

(۸۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْقُبْلَۃَ، وَالْمُبَاشَرَۃَ لِلصَّائِمِ۔[صحیح]
(٨٠٨٩) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) روزے دار کے لیے بوسے کو ناپسند کیا کرتے تھے اور مباشرت کو بھی۔

8093

(۸۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ فَتًی سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْقُبْلَۃِ وَہُوَ صَائِمٌ فَقَالَ : لاَ۔ فَقَالَ شَیْخٌ عِنْدَہُ : لِمَ تُحْرِجُ النَّاسَ وَتُضَیِّقُ عَلَیْہِمْ؟ وَاللَّہِ مَا بِذَلِکَ بَأْسٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَّا أَنْتَ فَقَبِّلْ فَلَیْسَ عِنْدَ اسْتِکَ خَیْرٌ۔ [حسن لغیرہ]
(٨٠٩٠) یحییٰ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ایک نوجوان نے ابن عمر (رض) سے روزے کی حالت میں بوسہ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : نہیں۔ ایک بوڑھا جو ان کے پاس تھا اس نے کہا : آپ لوگوں پر تنگی اور حرج کیوں کرتے ہیں، اللہ کی قسم ! اس میں کوئی حرج نہیں تو انھوں نے فرمایا : تو بوسہ دے کیونکہ تیری رانوں میں کچھ نہیں۔

8094

(۸۰۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ : أَیُبَاشِرُ الصَّائِمُ ؟ قَالَتْ : لاَ قُلْتُ : أَلَیْسَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُبَاشِرُ؟ قَالَتْ : کَانَ أَمْلَکَکُمْ لإِرْبِہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ النسائی]
( ٨٠٩١) اسود بن یزید فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ سے کہا : کیا روزہ دا رمباشرت کرسکتا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں، میں نے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مباشرت نہیں کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے کہا : وہ اپنی قوت پر قابو رکھتے تھے۔

8095

(۸۰۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَنَامِ فَرَأَیْتُہُ لاَ یَنْظُرُنِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا شَأْنِی؟ فَالْتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ : أَلَسْتَ الْمُقَبِّلَ وَأَنْتَ الصَّائِمُ ۔ فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ امْرَأَۃً مَا بَقِیتُ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ فَإِنْ صَحَّ فَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ قَوِیًا مِمَّا یُتَوَہَّمُ تَحْرِیکُ الْقُبْلَۃِ شَہْوَتَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شبیہ]
(٨٠٩٢) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیند میں دیکھا مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے نہیں دیکھ رہے تھے۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرا کیا معاملہ ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف دیکھا اور فرمایا : مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے ! جب تک میں زندہ رہا میں نے عورت کو روزے کی حالت میں بوسہ نہیں دیا۔
عمر بن محمد فرماتے ہیں : اگر یہ بات درست ہے تو عمربن خطاب (رض) اس پر طاقت رکھتے ہیں ان لوگوں سے جنہیں بوسہ شہوت پر ابھارتا ہے۔

8096

(۸۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَثُلاَثِ مِائَۃٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ ، وَکَانَ أَمْلَکَکُمْ لإِرْبِہِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ ، وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٩٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ دیا کرتے تھے اور تم سب سے زیادہ اپنی قوت کو قابو میں رکھنے والے تھے۔

8097

(۸۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ : أَسَمِعْتَ أَبَاکَ یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُقَبِّلُہَا وَہُوَ صَائِمٌ فَسَکَتَ سَاعَۃً ، ثُمَّ قَالَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ ھذا لفظ مسلم]
(٨٠٩٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ دیا کرتے تھے، پھر تھوڑی دیر خاموش ہوگئیں پھر فرمایا : ہاں۔

8098

(۸۰۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَیُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِہِ وَہُوَ صَائِمٌ ثُمَّ تَضْحَکُ۔ وَقَالَ قَالَ عُرْوَۃُ : لَمْ أَرَ الْقُبْلَۃَ تَدْعُو إِلَی خَیْرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٠٩٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی ازواج کو روزے کی حالت میں بوسہ دیتے تھے ، پھر وہ مسکرادیں۔ راوی کہتا ہے : عروہ نے کہا : میں نے نہیں دیکھا کہ بوسہ بھلائی کی دعوت دیتا ہے۔

8099

(۸۰۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَ عُرْوَۃَ فِی رِوَایَتِنَا وَقَدْ ذَکَرَہُ فِی الْمَبْسُوطِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
( ٨٠٩٦) مالک ہشام بن عروہ (رض) سے ایسی ہی حدیث نقل فرماتے ہیں، مگر انھوں نے عروہ کے قول کا تذکرہ نہیں کیا۔

8100

(۸۰۹۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا سُئِلَتْ عَنِ الْقُبْلَۃِ لِلصَّائِمِ فَقَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ ، وَکَانَ أَمْلَکَکُمْ لإِرْبِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
( ٨٠٩٧) علقمہ فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) سے روزے دار کے بوسے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ دیا کرتے تھے اور وہ اپنی قوت کو قابو میں رکھنے والے تھے۔

8101

(۸۰۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِیفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَیَظَلُّ صَائِمًا فَیُقَبِّلُ أَیْنَ شَائَ مِنْ وَجْہِیَ حَتَّی یُفْطِرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
(٨٠٩٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے سے ہوتے اور میرے چہرے پر جہاں چاہتے بوسہ دیتے یہاں تک کہ افطار کرلیتے۔

8102

(۸۰۹۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ یَعْنِی أَبَا عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّہْشَلِیُّ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُقَبِّلُ فِی رَمَضَانَ وَہُوَ صَائِمٌ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ بَہْزِ بْنِ أَسَدٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ النَّہْشَلِیِّ۔ [صحیح۔ لفظ مسلم]
( ٨٠٩٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان میں روزے کی حالت میں بوسہ دیا کرتے تھے۔

8103

(۸۱۰۰) وَرَوَاہُ أَبُو الأَحْوَصِ سَلاَّمُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُقَبِّلُ فِی شَہْرِ الصَّوْمِ۔ حَدَّثَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٠٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کے مہینے میں بوسہ دیا کرتے تھے۔

8104

(۸۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْمَرٍ التَّیْمِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : أَرَادَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُقَبِّلَنِی فَقُلْتُ : إِنِّی صَائِمَۃٌ فَقَالَ : ((وَأَنَا صَائِمٌ)) ثُمَّ قَبَّلَنِی۔ [صحیح۔ احمد]
(٨١٠١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بوسہ دینا چاہا تو میں نے کہا : میں روزے سے ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور میں بھی روزے سے ہوں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بوسہ دیا۔

8105

(۸۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِینَارٍ الْبَصْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِینَارٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ مِصْدَعٍ : أَبِی یَحْیَی زَادَ یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ خَتَنُ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُقَبِّلُہَا وَہُوَ صَائِمٌ وَیَمُصُّ لِسَانَہَا۔ زَادَ عَفَّانُ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : سَمِعْتَہُ مِنْ سَعْدٍ قَالَ : نَعَمْ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٠٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ لیا کرتے تھے اور زبان چوس لیا کرتے تھے۔ عفان نے زیادہ کیا کہ اسے ایک آدمی نے کہا : تو نے سعد سے سنا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : ہاں۔

8106

(۸۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ ہِشَامِ بْنِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّہَا قَالَتْ : بَیْنَمَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْخَمِیلَۃِ إِذْ حِضْتُ فَانْسَلَلْتُ فَأَخَذْتُ ثِیَابَ حِیْضَتِی۔ فَقَالَ : مَا لَکِ أَنُفِسْتِ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ فَدَعَانِی فَدَخَلْتُ مَعَہُ فِی الْخَمِیلَۃِ قَالَتْ : وَکَانَتْ ہِیَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَغْتَسِلاَنِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ مِنَ الْجَنَابَۃِ وَکَانَ یُقَبِّلُہَا وَہُوَ صَائِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٠٣) زینب بنت ابی سلمہ اپنے والد سے نقل فرماتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک چادر میں تھی تو میں حائضہ ہوگئیں، پھر میں وہاں سے کھسک گئی اور حیض کے کپڑے حاصل کیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور اپنے ساتھ چادر میں داخل کرلیا ، فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے جنابت کا غسل کیا کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ دیا کرتے ۔

8107

(۸۱۰۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ شُتَیْرِ بْنِ شَکَلٍ عَنْ حَفْصَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُقَبِّلُ وَہُوَ صَائِمٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
( ٨١٠٤) سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ دیا کرتے تھے۔

8108

(۸۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حُسْنِ بْنِ مُہَاجِرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ الْحِمْیَرِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ الْحِمْیَرِیِّ : أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَیُقَبِّلُ الصَّائِمُ؟ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((سَلْ ہَذِہِ))۔ لأُمِّ سَلَمَۃَ فَأَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ ذَلِکَ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ غَفَرَ اللَّہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَمَا وَاللَّہُ إِنِّی لأَتْقَاکُمْ لِلَّہِ وَأَخْشَاکُمْ لَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ وَرُوِّینَا فِی إِبَاحَتِہَا عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَجَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
( ٨١٠٥) عمر بن ابوسلمہ حمیری نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا روزے دار بوسہ دے سکتا ہے تو اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بات اُم سلمہ (رض) سے پوچھ تو انھوں نے خبردی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے کیا کرتے تھے تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کے پہلے گناہ معاف کردیے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تقویٰ اختیار کرنے والا ہوں۔

8109

(۸۱۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ ہِلاَلاً یَعْنِی ابْنَ یَسَافٍ یُحَدِّثُ عَنِ الْہَزْہَازِ : أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ فِی الْقُبْلَۃِ لِلصَّائِمِ قَوْلاً شَدِیدًا یَعْنِی یَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ وَہَذَا عِنْدَنَا فِیہِ : إِذَا قَبَّلَ فَأَنْزَلَ۔ [حسن]
(٨١٠٦) ھزھاز فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے فرمایا : روزے دار کے بوسہ دینے میں سخت قول ہے کہ وہ ان کے عوض ایک دن کا روزہ رکھے ۔ ہمارے نزدیک یہ تب ہے جب بوسہ دیا اور انزال ہوگیا۔

8110

(۸۱۰۷) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو مَیْسَرَۃَ : أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یُبَاشِرُ امْرَأَتَہُ بِنِصْفِ النَّہَارِ وَہُوَ صَائِمٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بِمُبَاشَرَۃِ الصَّائِمِ بَأْسًا۔ وَفِی ہَذَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِالرِّوَایَۃِ الأُولَی غَیْرُ مَا دَلَّ عَلَیْہِ ظَاہِرُہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف]
( ٨١٠٧) ابو میسرہ فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) دن کے وقت اپنی بیوی سے روزے کی حالت میں مباشرت کرتے۔ مجاھد فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) اور ابن عباس (رض) روزے دار کی مباشرت میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے تو ابن مسعود (رض) کی بات سے مراد یہ ہے کہ پہلی روایت کے ظاہر پر استدلال درست نہیں۔

8111

(۸۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَی ، فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَی رَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ ، وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی دُنْیَا یُصِیبُہَا أَوِ امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
( ٨١٠٨) سیدنا عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور یقیناً انسان کے لیے وہی کچھ ہے جو اس نے نیت کی ۔ جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہوگی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوگی اور جس نے دنیا کو حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی اس کی ہجرت دنیا کی طرف ہے یا عورت کے لیے ہجرت کی کہ اس سے نکاح کرے تو اس کی ہجرت اس کی طرف ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی ۔

8112

(۸۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْن أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ حَرَسَہَا اللَّہُ تَعَالَی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الصَّوْمُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ یَدَعُ شَہْوَتَہُ وَأَکْلَہُ وَشُرْبَہُ مِنْ أَجْلِی ، وَالصَّوْمُ جُنَّۃٌ ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَۃٌ عِنْدَ إِفْطَارِہِ وَفَرْحَۃٌ عِنْدَ لِقَائِ رَبِّہِ ، وَلَخُلُوفُ فِیہِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٠٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزادوں گا کہ وہ اپنی شہوت اور کھانے پینے کو میری وجہ سے چھوڑتا ہے اور روزہ ڈھال ہے اور روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں : ایک خوشی افطار کے وقت ہوگی اور ایک خوشی رب سے ملاقات کے وقت اور اس کے منہ کی بو اللہ کے کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ محبوب ہے۔

8113

(۸۱۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْحَذَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَصُومُ تَطَوُّعًا فَیُغْشَی عَلَیْہِ فَلاَ یُفْطِرُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الإِغْمَائَ خِلاَلَ الصَّوْمِ لاَ یُفْسِدُہُ۔ [صحیح۔ دارقطنی]
(٨١١٠) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نفلی روزہ رکھتے تھے اور ان پر غشی طاری ہوجاتی تو وہ افطار نہیں کیا کرتے تھے۔ شیخ فرماتے ہیں : یہ بات دلالت کرتی ہے کہ دوران روزہ بیہوش ہوجاناروزے کو فاسد نہیں کرتا۔

8114

(۸۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَزَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَضْحًی أَوْ فِطْرٍ إِلَی الْمُصَلَّی فَصَلَّی ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَامَ فَوَعَظَ النَّاسَ وَأَمَرَہُمْ بِالصَّدَقَۃِ فَقَالَ : ((أَیُّہَا النَّاسُ تَصَدَّقُوا))۔ ثُمَّ انْصَرَفَ فَمَرَّ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ : ((یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِّی أُرِیتُکُنَّ أَکْثَرَ أَہْلِ النَّارِ))۔ فَقُلْنَ : وَبِمَ ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ ، وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیرَ ، وَمَا رَأَیْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِینٍ أَذْہَبَ بِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاکُنَّ یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ))۔ فَقُلْنَ لَہُ : مَا نُقْصَانُ دِینِنَا وَعَقْلِنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ ؟ قَالَ : ((أَلَیْسَ شَہَادَۃُ الْمَرْأَۃِ مِثْلَ نِصْفِ شَہَادَۃِ الرَّجُلِ؟))۔ قُلْنَ : بَلَی قَالَ : ((فَذَلِکِ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِہَا أَوَلَیْسَ إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَۃِ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ فَذَلِکِ مِنْ نُقْصَانِ دِینِہَا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْحُلْوَانِیِّ والصَّغَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١١١) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عید الاضحی یا عید الفطر میں عیدگاہ کی طرف نکلے نماز پڑھی پھر کھڑے ہو کر لوگوں کو وعظ و نصیحت کی اور انھیں صدقہ کا حکم دیا اور فرمایا : اے لوگو ! صدقہ کرو، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کی طرف پھرگئے اور فرمایا : اے عورتوں کی جماعت ! صدقہ کرو ، میں نے تمہاری اکثریت کو دوزخ میں دیکھا ہے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو اور میں نے تم سے زیادہ کم عقل کسی کو نہیں دیکھا اور تم دین میں بھی کم تر ہو، مگر عقل مند آدمی کی عقل کو ختم کردیتی ہو تو انھوں نے کہا : ہمارے دین میں کمی کیا ہے اور عقل میں کیا کمی ہے اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا عورت کی گواہی مرد کی آدھی گواہی کے برابر نہیں۔ انھوں نے کہا : کیوں نہیں یہ تمہاری عقل کی کمی ہے اور کیا جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ روزہ رکھتی ہے اور نماز پڑھتی ہے، یہ تمہارے دین کا نقصان ہے۔

8115

(۸۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی الصَّیْدَلاَنِیَّ وَجَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ یَعْنِی الْحَافِظَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ مُعَاذَۃَ الْعَدَوِیَّۃِ: أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: مَا بَالُ الْحَائِضِ تَقْضِی الصَّوْمَ وَلاَ تَقْضِی الصَّلاَۃَ؟ فَقَالَتْ لَہَا: أَحَرُورِیَّۃٌ أَنْتِ فَقَالَتْ: لَسْتُ بِحَرُورِیَّۃٍ وَلَکِنِّی أَسْأَلُ فَقَالَتْ: کَانَ یُصِیبُنَا ذَلِکَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فُنُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّوْمِ وَلاَ نُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّلاَۃِ۔ قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١١٢) معاذہ عدویہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ (رض) سے پوچھا : عورت کا کیا معاملہ ہے کہ روزے کی قضا کرتی ہے مگر نماز کی قضا نہیں کرتی تو سیدہ (رض) نے فرمایا : کیا تو حروریہ ہے ؟ اس نے کہا : میں حروریہ نہیں۔ بلکہ میں پوچھنا چاہتی ہوں تو سیدہ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہمارے ساتھ یہ معاملہ ہوتا تو ہمیں روزے کی قضا کا حکم دیا جاتا مگر نماز کی نہیں۔

8116

(۸۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَۃً))۔ لَفْظُ حَدِیثِ آدَمَ وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی قَالَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١١٣) عبدا لعزیز بن صہیب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سحری کیا کرو، سحری میں برکت ہے۔

8117

(۸۱۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ وَعَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَۃً))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١١٤) عبدالعزیز بن صہیب (رض) فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سحری کیا کرو، بیشک سحری میں برکت ہے۔

8118

(۸۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ مُوسَی بْنُ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی قَیْسٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ فَصْلَ بَیْنَ صِیَامِنَا وَصِیَامِ أَہْلِ الْکِتَابِ أَکْلَۃُ السَّحَرِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنُ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١١٥) عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہلِ کتاب اور ہمارے روزوں کے درمیان فرق سحری کھانا ہے۔

8119

(۸۱۱۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَلَی بَابِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ یَعْنِی ابْنَ صَالِحٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ سَیْفٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی رُہْمٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَدْعُو فِی شَہْرِ رَمَضَانَ إِلَی السَّحُورِ قَالَ : ہَلُمُّوا إِلَی الْغَدَائِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١١٦) عرباض بن ساریہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان میں سحری کے لیے بلاتے اور فرماتے : مبارک کھانے کے لیے آؤ۔

8120

(۸۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الْوَزِیرِ ہُوَ أَبُو الْمُطَرِّفِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْمَدَنِیُّ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنِ التَّمْرُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن انسان کا بہترین کھاناسحری میں کھجور ہے۔

8121

(۸۱۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی حَازِمِ بْنِ دِینَارٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُوا الفِطْرَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَزَادَ فِیہِ: وَلَمْ یُؤَخِّرُوا تَأْخِیرَ أَہْلِ الْمَشْرِقِ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١١٨) سہل بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیشہ لوگ خیر میں رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کریں گے۔
سعید بن مسیب نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرمایا اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ اہل مشرق کی تاخیر کی طرح تم تاخیر نہ کرو۔

8122

(۸۱۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمُسِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَزَالُ الدِّینُ ظَاہِرًا مَا عَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ۔ إِنَّ الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی یُؤَخِّرُونَ ))۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١١٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیشہ دین غالب رہے گا جب تک لوگ افطار میں جلدی کریں گے ۔ بیشک یہودی اور عیسائی تاخیر کرتے ہیں۔

8123

(۸۱۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی قُرَّۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ : إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِی إِلَیَّ أَعْجَلُہُمْ فِطْرًا))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی]
(٨١٢٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے محبوب بندے وہ ہیں جو افطار میں جلدی کریں۔

8124

(۸۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : ہَارُونُ بْنُ مُوسَی الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَی عَائِشَۃَ فَقُلْنَا لَہَا: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- أَحَدُہُمَا یُعَجِّلُ الصَّلاَۃَ وَیُعَجِّلُ الإِفْطَارَ، وَالآخَرُ یُؤَخِّرُ الصَّلاَۃَ وَیُؤَخِّرُ الإِفْطَارَ قَالَتْ: أَیُّہُمَا الَّذِی یُعَجِّلُ الصَّلاَۃَ وَیُعَجِّلُ الإِفْطَارَ؟ قَالَ: عَبْدُ اللَّہِ قَالَتْ: ہَکَذَا کَانَ یَصْنَعُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالآخَرُ أَبُومُوسَی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ۔ وَخَالَفَہُمَا شُعْبَۃُ فَرَوَاہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٢١) ابو عطیہ فرماتے ہیں : میں اور مسروق عائشہ (رض) کے پاس داخل ہوئے، اس نے کہا : اے ام المومنین ! اصحاب محمد میں سے دو آدمی ہیں، ایک ان میں سے نماز جلدی پڑھتا ہے اور روزہ بھی جلدی افطار کرتا ہے اور دوسرا نماز وافطار میں کرتا ہے، انھوں نے پوچھا : جلدی کون کرتا ہے ؟ اس نے کہا : عبداللہ تو سیدہ (رض) نے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ تھے۔

8125

(۸۱۲۲) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ خَیْثَمَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ الْوَادِعِیِّ قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَی عَائِشَۃَ أَوْ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَۃَ فَقُلْنَا : یَا أَمَّ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ فِینَا رَجُلَیْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَمَّا أَحَدُہُمَا فَیُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَیُؤَخِّرُ السُّحُورَ، وَأَمَّا الآخَرُ فَیُؤَخِّرُ الإِفْطَارُ وَیُعَجِّلُ السُّحُورَ فَقَالَتْ: مَنْ ہَذَا الَّذِی یُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَیُؤَخِّرُ السُّحُورَ قُلْنَا: ابْنُ مَسْعُودٍ قَالَتْ: کَذاَکَ کَانَ یَفْعَلُ رَسُولُ اللَّہِ-ﷺ-۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ سَعِیدُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ وَجَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٨١٢٢) ابو عطیہ و داعی فرماتے ہیں کہ میں اور مسروق سیدہ عائشہ (رض) کے پاس گئے۔ ہم نے کہا : اے اُم المومنین ! اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے دو افراد ہیں کہ ایک ان میں سے افطار جلدی کرتا ہے مگر سحری میں تاخیر کرتا ہے لیکن جو دوسرا ہے وہ افطار میں تاخیر کرتا ہے اور سحری میں جلدی کرتا ہے تو انھوں نے کہا : وہ کون ہے جو افطار میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتا ہے ؟ ہم نے کہا : وہ ابن مسعود (رض) ہے تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوں ہی کیا کرتے تھے۔

8126

(۸۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَقْبَلَ اللَّیْلُ وَأَدْبَرَ النَّہَارُ وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ عَنْ سُفْیَانَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامٍ ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٢٣) عاصم بن عمر (رض) اپنے والد عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب رات آجائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزے دار افطار کرلے ۔

8127

(۸۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ بِالطَّابَرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ، ثُمَّ قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ قُلْتُ : کَمْ کَانَ بَیْنَ الأَذَانِ وَبَیْنَ السُّحُورِ؟ قَالَ : قَدْرُ خَمْسِینَ آیَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٢٤) زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سحری کرتے ، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوجاتے۔ میں نے کہا : اذان اور سحری میں کتنا وقفہ ہوتا ؟ انھوں نے کہا : پچاس آیات پڑھنے کے برابر۔

8128

(۸۱۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّا مَعَاشِرَ الأَنْبِیَائِ أُمِرْنَا أَنْ نُعَجِّلَ إِفْطَارَنَا وَنُؤَخِّرَ سُحُورَنَا وَنَضَعَ أَیْمَانَنَا عَلَی شَمَائِلِنَا فِی الصَّلاَۃِ))۔ ہَذَا حَدِیثُ یُعْرَفُ بِطَلَحَۃَ بْنِ عَمْرٍو الْمَکِّیِّ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فَقِیلَ عَنْہُ ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَمِنْ وَجْہٍ ضَعِیفٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِنْ قَوْلِہَا : ثَلاَثَۃٌ مِنَ النُّبُوَّۃِ فَذَکَرَہُنَّ وَہُوَ أَصَحُّ مَا وَرَدَ فِیہِ قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدبن حمید]
(٨١٢٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم انبیاء کی جماعت کو حکم دیا گیا ہے کہ ہم افطار میں جلدی کریں اور سحری میں تاخیر کریں اور یہ کہ ہم نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھیں۔
یہ حدیث طلحہ بن عمرم کی کے حوالے سے جانی جاتی ہے اور وہ ضعیف ہیں، ان میں اختلاف کیا گیا ہے۔ سیدہ عائشہ (رض) سے بھی منقول ہے جس میں ہے کہ تین چیزیں نبوت میں سے ہیں : پھر ان کا تذکرہ کیا۔

8129

(۸۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ عُمَرَ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یُصَلَّیَانِ الْمَغْرِبَ حِینَ یَنْظُرَانِ إِلَی اللَّیْلِ الأَسْوَدِ ، ثُمَّ یُفْطِرَانِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ وَذَلِکَ فِی رَمَضَانَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْمَبْسُوطِ : کَأَنَّہُمَا یَرَیَانِ تَأْخِیرَ ذَلِکَ وَاسِعًا لاَ أَنَّہُمَا یَعْمَدَانِ الْفَضْلَ لِتَرْکِہِ بَعْدَ أَنْ أُبِیحَ لَہُمَا وَصَارَا مُفْطِرَیْنِ بِغَیْرِ أَکْلٍ وَشُرْبٍ لأَنَّ الصَّوْمَ لاَ یَصْلُحُ فِی اللَّیْلِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
( (٨١٢٦) حمید بن عبدالرحمن (رض) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) اور عثمان (رض) مغرب کی نماز ادا کیا کرتے تھے، جب وہ دیکھتے کہ رات سیاہ ہوتی ہے۔ پھر وہ نماز کے بعد افطار کیا کرتے اور یہ رمضان میں ہوتا ۔
امام شافعی نے مبسوط میں فرمایا ہے کہ تاخیر میں وسعت دیکھ کر ایسا کرتے تھے نہ کہ ان کا مقصد فضیلت کو چھوڑنا تھا جو ان کے لیے مباح تھی اور وہ بغیر کھائے پیے ہی روزہ افطار کرلیتے اس لیے کہ رات کو روزہ باقی نہیں رہتا۔

8130

(۸۱۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- أَعْجَلَ النَّاسِ إِفْطَارًا وَأَبْطَأَہُمْ سُحُورًا۔ [ضعیف]
(٨١٢٧) عمرو بن میمون (رض) فرماتے ہیں کہ اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار کرنے میں سب سے جلدی کرنے والے تھے اور سب سے سحری میں تاخیر کرنے والے تھے۔

8131

(۸۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ یَعْنِی ابْنَ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنِ الرَّبَابِ عَنْ عَمِّہَا سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ صَائِمًا فَلْیُفْطِرْ عَلَی التَّمْرِ ، فَإِنْ لَمْ یَجِدِ التَّمْرَ فَعَلَی الْمَائِ فَإِنَّ الْمَائَ طَہُورٌ))۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ عَوْنٍ وَہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ وَرَوَاہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ حَفْصَۃَ فَلَمْ یَرْفَعْہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٢٨) سلمان بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہارا کوئی روزہ سے ہو تو وہ کھجور سے افطار کرے۔ اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے۔ بیشک پانی بھی پاک ہے۔

8132

(۸۱۲۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ حَفْصَۃَ بِنْتَ سِیرِینَ تُحَدِّثُ عَنِ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا صَامَ أَحَدُکُمْ فَلْیُفْطِرْ عَلَی التَّمْرِ ، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَعَلَی الْمَائِ فَإِنَّہُ طَہُورٌ))۔ ہَکَذَا وَجَدْتُہُ فِی الْمُسْنَدِ قَدْ أَقَامَ إِسْنَادَہُ أَبُو دَاوُدَ ، وَقَدْ رَوَاہُ مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ عَنْ أَبِی دَاوُدَ دُونَ ذِکْرِ الرَّبَابِ۔ وَرُوِیَ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْصُولاً وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ فَغَلِطَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [ضعیف۔ انظرقبلہ]
(٨١٢٩) سلمان بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو وہ کھجور سے افطار کرے، اگر کھجور نہ پائے تو پھر پانی سے ۔ بیشک وہ پاکیزہ ہے۔

8133

(۸۱۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ وَجَدَ تَمْرًا فَلْیُفْطِرْ عَلَیْہِ، وَمَنْ لاَ فَلْیُفْطِرْ عَلَی الْمَائِ فَإِنَّہُ طَہُورٌ))۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : فِیمَا رَوَی عَنْہُ أَبُو عِیسَی حَدِیثُ سَعِیدِ بْنِ عَامِرٍ وَہَمٌ یَہِمُ فِیہِ سَعِیدٌ وَالصَّحِیحُ حَدِیثُ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَنَسِ بْن مَالِکٍ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی]
(٨١٣٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کھجور پائے وہ اس سے افطار کرے اور جو نہ پائے وہ پانی سے افطارکرے ۔ بیشک وہ پاک ہے۔

8134

(۸۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ بِجُرْجَانَ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُفْطِرُ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی رُطَبَاتٍ ، فَإِنْ لَمْ تَکُنْ فَتَمَرَاتٍ ، فَإِنْ لَمْ تَکُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَائٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو دَاوَُد عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٣١) انس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تر کھجوروں سے نماز سے پہلیافطار کیا کرتے تھے اگر وہ نہ ہوتیں تو پھر چھوہاروں سے۔ اگر وہ بھی نہ ہوتیں تو پانی کے چلو بھرتے۔

8135

(۸۱۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یُصَلِّی الْمَغْرِبَ حَتَّی یُفْطِرُوا وَلَوْ عَلَی شَرْبَۃٍ مِنْ مَائٍ تَابَعَہُ الْقَاسِمُ بْنُ غُصْنٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٨١٣٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز مغرب اد انھیں کرتے تھے جب تک افطار نہ کرلیں۔ اگرچہ پانی کا گھونٹ ہی ہو۔

8136

(۸۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَطِیبُ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہِلاَلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ سَالِمٍ الْمُقَفَّعُ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَفْطَرَ قَالَ : ((ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَائَ اللَّہُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٣٣) مروان بن سالم مقفع فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا، پھر حدیث بیان کی کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار کیا کرتے تو کہتے تھے ( (ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَائَ اللَّہُ ) )

8137

(۸۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ زُہْرَۃَ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَفْطَرَ قَالَ : ((اللَّہُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلَی رِزْقِکَ أَفْطَرْتُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
٨١٣٤۔ معاذبن زھرہ (رض) فرماتے ہیں کہ انھیں یہ بات پہنچی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب افطار کیا کرتے تو کہتے : ( (اللَّہُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلَی رِزْقِکَ أَفْطَرْتُ ) )

8138

(۸۱۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَفْطَرَ عِنْدَ قَوْمٍ قَالَ لَہُمْ : ((أَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُونَ وَأَکَلَ طَعَامَکُمُ الأَبْرَارُ وَتَنَزَّلَتْ عَلَیْکُمُ الْمَلاَئِکَۃُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَزِیدَ۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ لَمْ یَسْمَعْہُ یَحْیَی عَنْ أَنَسٍ إِنَّمَا سَمِعَہُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ یُقَالُ لَہُ عَمْرُو بْنُ زُنَیْبٍ ، وَیُقَالُ ابْنُ زُبَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد]
(٨١٣٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قوم کے پاس افطار کرتے تو ان سے کہتے : ( (أَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُونَ وَأَکَلَ طَعَامَکُمُ الأَبْرَارُ وَتَنَزَّلَتْ عَلَیْکُمُ الْمَلاَئِکَۃُ ) ) کہ روزے داروں نے تمہارے پاس افطار کیا اور نیک لوگوں نے تمہارا کھانا کھایا اور فرشتے تم پر نازل ہوئے۔

8139

(۸۱۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَوْ غَیْرِہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَأْذَنَ عَلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ ثُمَّ دَخَلُوا الْبَیْتَ فَقَرَّبَ لَہُ زَبِیبًا فَأَکَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ : ((أَکَلَ طَعَامَکُمُ الأَبْرَارُ ، وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلاَئِکَۃُ ، وَأَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُونَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٣٦) انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعدبن عبادہ (رض) سے اجازت لی، آگے حدیث بیان کی کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں داخل ہوئے ۔ انھوں نے منقی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا، جب فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایاـ: ( (أَکَلَ طَعَامَکُمُ الأَبْرَارُ ، وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلاَئِکَۃُ ، وَأَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُونَ ) )

8140

(۸۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا کَانَ لَہُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَہُ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْتَقِصَ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَیْئًا، وَمَنْ جَہَّزَ غَازِیًا أَوْ خَلَفَہُ فِی أَہْلِہِ کَانَ لَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْتَقِصَ مِنْ أَجْرِہِ شَیْئًا))۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی]
(٨١٣٧) زید بن خالدجہنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے روزے دار کو افطارکروایا اس کو اس کے عمل کے برابر اجر ملے گا جس نے عمل کیا اور روزے دار کے اجر میں کمی نہ ہوگی اور جس نے غازی کو تیار کیا یا اس کے اہل میں اس کا نائب بنا۔ اس کے لیے ایسا ہی اجر ہوگا اس کے اجر میں کمی کیے بغیر۔

8141

(۸۱۳۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ النُّفَیْلِیُّ قَالَ : قَرَأْتُ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا کَانَ لَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ لاَ یَنْتقُصَ مِنْ أَجْرِہِ شَیْئًا))، وَمَنْ جَہَّزَ غَازِیًا فِی سَبِیلِ اللَّہِ کَانَ لَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ لاَ یَنْتَقِصُ مِنْ أَجْرِہِ شَیْئًا ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٨١٣٨) زیدبن خالد جھنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے روزے دار کا روزہ افطار کروایا ، اس کے لیے ویسا ہی اجر ہوگا اور اس کا اجر کم نہ ہوگا۔

8142

(۸۱۳۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ جَہَّزَ غَازِیًا أَوْ خَلَفَہُ فِی أَہْلِہِ أَوْ فَطَّرَ صَائِمًا فَلَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنتْقُصَ مِنْ أَجْرِہِ شَیْئًا))۔ ہَذَا ہُوَ الْمُحْفُوظُ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ وَرَوَاہُ مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الثَّوْرِیِّ فَخَالَفَ الْجَمَاعَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظرقبلہ]
(٨١٣٩) زید بن خالد جھنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے غازی کو تیار کیا یا اس کے اہل میں اس کا نائب بناتو اس کے لیے اس کے اجر کے برابر اجر ہوگا، اس کے اجر میں کمی کیے بغیر۔

8143

(۸۱۴۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَیَّاشٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا أَوْ جَہَّزَ غَازِیًا فَلَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ))۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٨١٤٠) زید بن خالد (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے روزے دار کو افطار کروایا یا غازی کو تیار کیا اس کے لیے اس کے اجر کے برابر اجر ہوگا۔

8144

(۸۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ فِی رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ الْکَدِیدَ ، ثُمَّ أَفْطَرَ وَأَفْطَرَ النَّاسُ مَعَہُ ، وَکَانُوا یَأْخُذُونَ بِالأَحْدَثِ فَالأَحْدَثِ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٤١) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان میں فتح مکہ کے سال مکہ کی طرف روزے کی حالت میں نکلے جب آپ کدید کے پاس پہنچے تو افطار کردیا اور لوگوں نے بھی افطار کرلیا اور وہ اسے نیا کام سمجھتے تھے تو نیا بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے تھا۔

8145

(۸۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ فِی رَمَضَانَ مِنَ الْمَدِینَۃِ وَمَعَہُ عَشَرَۃُ آلاَفٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَذَلِکَ عَلَی رَأْسِ ثَمَانِ سِنِینَ وَنِصْفٍ مِنْ مَقْدَمِہِ الْمَدِینَۃَ فَسَارَ بِمَنْ مَعَہُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلَی مَکَّۃَ یَصُومُ وَیَصُومُونَ حَتَّی بَلَغَ الْکَدِیدَ ، وَہُوَ بَیْنَ عُسْفَانَ وَقُدَیْدٍ فَأَفْطَرَ وَأَفْطَرَ الْمُسْلِمُونَ مَعَہُ فَلَمْ یَصُومُوا بَقِیَّۃَ رَمَضَانَ شَیْئًا قَالَ الزُّہْرِیُّ وَکَانَ الْفِطْرُ آخِرَ الأَمْرَیْنِ وَإِنَّمَا یُؤْخَذُ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الآخِرُ فَالآخِرُ قَالَ الزُّہْرِیُّ فَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَکَّۃَ لِثَلاَثَ عَشَرَۃَ لَیْلَۃً خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ غَیْلاَنَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی]
(٨١٤٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے سے نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پندرہ ہزار مسلمان تھے اور یہ ہجرت کے آٹھویں سال کا آغاز تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھ مسلمان روزے کی حالت میں نکلے، پھر جب وہ کدید نامی جگہ پہنچے جو عسفان وقدید کے درمیان جگہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کیا اور مسلمانوں نے بھی افطار کیا۔ پھر بقیہ رمضان میں روزہ نہیں رکھا۔
زہری فرماتے ہیں : افطار کرنا آخری حکم تھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہی اس کا حکم فرمایا تھا اور آخری پر عمل کیا جاتا ہے۔ زہری فرماتے ہیں : پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کے وقت مکہ تشریف لائے اور رمضان کی تیرہ راتیں گزر چکی تھیں۔

8146

(۸۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَدَنِیُّ قَالَ سَمِعْتُ حَمْزَۃَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَۃَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِیَّ یَذْکُرُ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ عَنْ جَدِّہِ حَمْزَۃَ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی صَاحِبُ ظَہْرٍ أُعَالِجُہُ أُسَافِرُ عَلَیْہِ وَأَکْرِیہِ ، وَأَنَّہُ رُبَّمَا صَادَفَنِی ہَذَا الشَّہْرُ یَعْنِی شَہْرَ رَمَضَانَ وَأَنَا أَجِدُ الْقُوَّۃَ وَأَنَا شَابٌّ وَأَجِدُنِی أَنْ أَصُومَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَہَوْنُ عَلَیَّ مِنْ أَنْ أُؤَخِّرَہُ فَیَکُونَ دَیْنًا أَفَأَصُومُ یَارَسُولَ اللَّہِ أَعْظَمُ لأَجْرِی أَوْ أُفْطِرُ؟ قَالَ: ((أَیَّ ذَلِکَ شِئْتَ یَا حَمْزَۃُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِاللَّہِ، وَفِی رِوَایَۃِ الرُّوذْبَارِیِّ: ((أَیَّ ذَلِکَ شِئْتَ یَا حَمْزُ))۔ وَفِی ہَذَا دِلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الْفِطْرِ فِی السَّفَرِ الْمُبَاحِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٤٣) حمزہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں سواری والا ہوں میں اسے تیار رکھتا ہوں اس پر سفر کرتا ہوں اور کرائے پر بھی چلاتا ہوں۔ بسا اوقات یہ مہینہ مجھ پر آجاتا ہے، میں طاقت بھی رکھتا ہوں اور جوان بھی ہوں، اے اللہ کے رسول ! روزہ رکھنا میرے لیے آسان ہے اس سے کہ میں اسے مؤخر کردوں اور وہ مجھ پر قرض بنا رہے، اے اللہ کے رسول ! کیا میں روزہ رکھوں اور یہ میرے لیے برابر اجر ہے یا پھر افطار کرتا رہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حمزہ ! جیسے تو چاہے۔

8147

(۸۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عِمْرَانَ : مُوسَی بْنُ سَہْلٍ الْجَوْنِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ زُغْبَۃَ یَعْنِی عِیسَی بْنَ حَمَّادِ بْنِ زُغْبَۃَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ مَنْصُورٍ الْکَلْبِیِّ : أَنَّ دِحْیَۃَ بْنَ خَلِیفَۃَ خَرَجَ مِنْ قَرْیَتِہِ بِدِمَشْقَ إِلَی قَدْرِ قَرْیَۃِ عُقْبَۃَ مِنَ الْفُسْطَاطِ وَذَلِکَ ثَلاَثَۃُ أَمْیَالٍ فِی رَمَضَانَ ، ثُمَّ إِنَّہُ أَفْطَرَ وَأَفْطَرَ مَعَہُ أُنَاسٌ فَکَرِہَ ذَلِکَ آخَرُونَ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَی قَرْیَتِہِ قَالَ : وَاللَّہِ لَقَدْ رَأَیْتُ أَمْرًا مَا کُنْتُ أَظُنُّ أَنِّی أَرَاہُ إِنَّ قَوْمًا رَغِبُوا عَنْ ہَدْیِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابِہِ یَقُولُ ذَلِکَ لِلَّذِینَ صَامُوا، ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِکَ: اللَّہُمَّ اقْبِضْنِی إِلَیْکَ۔ قَالَ اللَّیْثُ: الأَمْرُ الَّذِی اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یَقْصُرُوا الصَّلاَۃَ، وَلاَ یُفْطِرُوا إِلاَّ فِی مَسِیرَۃِ أَرْبَعَۃِ بُرُدٍ فِی کُلِّ بَرِیدٍ اثَنَا عَشَرَ مِیلاً۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ مَا دَلَّ عَلَی ہَذَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَالَّذِی رُوِّینَا عَنْ دِحْیَۃَ الْکَلْبِیِّ إِنْ صَحَّ ذَلِکَ فَکَأَنَّہُ ذَہَبَ فِیہِ إِلَی ظَاہِرِ الآیَۃِ فِی الرُّخْصَۃِ فِی السَّفَرِ وَأَرَادَ بِقَوْلِہِ : (رَغِبُوا عَنْ ہَدْیِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابِہِ) أَیْ فِی قَبُولِ الرُّخْصَۃِ لاَ فِی تَقْدِیرِ السَّفَرِ الَّذِی أَفْطَرَ فِیہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٤٤) منصور کلبی (رض) فرماتے ہیں کہ دحیہ بن خلیفہ دمشق میں اپنی بستی سے نکلے اور یہ تین میل دور ہے۔ یہ سفر رمضان میں تھا۔ پھر انھوں نے افطار کیا اور لوگوں نے بھی افطار کیا اور کچھ نے اسے ناپسند کیا ۔ جب وہ اپنی بستی کی طرف پلٹے تو کہا : اللہ کی قسم ! میں نے ایسا معاملہ دیکھا ہے جس کا مجھے خیال نہیں تھا ، میں نے دیکھا ہے کہ قوم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے راستے بےرغبتی کر رہی ہے اور صحابہ کے طریقے سے بھی ۔ یہ بات انھوں نے ان کے لیے کہی جنہوں نے روزہ رکھا تھا۔ تب انھوں نے کہا : اے اللہ ! مجھے اپنے پاس بلالے۔ لیث کہتے ہیں : جس پر لوگوں کا اجماع ہے وہ یہ ہے کہ قصر نہ کریں، نہ نماز اور نہ ہی روزہ افطار کریں۔ مگر چار برد کے سفر پر۔ برد میں بارہ میل ہوتے ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : جو روایت وحیہ کلبی سے ہے۔ اگر وہ صحیح ہے تو گویا وہ ظاہر آیت کی طرف گئے ہیں۔ جس کی سفر میں اجازت ہے۔ اس قول سے مراد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کی طرف رغبت ہے ، یعنی رخصت کو قبول کرنے میں نہ یہ کہ اس سفر کی وجہ سے جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کیا۔

8148

(۸۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَخْرُجُ إِلَی الْغَابَۃِ فَلاَ یُفْطِرُ وَلاَ یَقْصُرُ۔ [صحیح۔ ابوداؤد]
٨١٤٥۔ نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ جنگل کی طرف جاتے مگر نہ افطار کرتے اور نہ ہی نماز قصر کرے۔

8149

(۸۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مَحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ فِی رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ کُرَاعَ الْغَمِیمِ وَصَامَ النَّاسُ مَعَہُ فَقِیلَ لَہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَیْہِمُ الصِّیَامُ فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ یَنْظُرُونَ فَأَفْطَرَ بَعْضُ النَّاسِ وَصَامَ بَعْضٌ فَبَلَغَہُ أَنَّ أُنَاسًا صَامُوا فَقَالَ : ((أُولَئِکَ الْعُصَاۃُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٤٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان میں فتح والے سال نکلے تو انھوں نے روزہ رکھا حتیٰ کہ کر اع لغمیم پہنچے اور لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ روزہ رکھا تو کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں پر روزہ مشکل ہوگیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کے بعد پانی کا پیالہ منگوایا اور پی لیا اور لوگ دیکھ رہے تھے تو کچھ نے افطار کیا اور کچھ نے افطار نہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک یہ بات پہنچی کہ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ نافرمان لوگ ہیں۔

8150

(۸۱۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِی الْحَدِیثِ : ((وَإِنَّمَا یَنْظُرُونَ فِیمَا فَعَلْتَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٤٧) قتبیہ بن سعید عبدالعزیز سے اسی معنیٰ میں حدیث نقل فرماتے ہیں اور یہ الفاظ زیادہ کیے ہیں کہ وہ دیکھ رہے تھے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا۔

8151

(۸۱۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ بِالطَّابَرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ قَالَ : قَرَأْنَاہُ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ فَأَنْبَأَنِی أَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ التَّنُوخِیِّ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ قَزَعَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالرَّحِیلِ عَامَ الْفَتْحِ فِی لَیْلَتَیْنِ خَلَتَا مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ فَخَرَجْنَا صُوَّامًا حَتَّی بَلَغْنَا الْکَدِیدَ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْفِطْرِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ شَرْجَیْنِ مِنْہُمُ الصَّائِمُ وَالْمُفْطِرُ حَتَّی إِذَا بَلَغْنَا الْمَنْزِلَ الَّذِی نَلْقَی الْعَدُوَّ فِیہِ أَمَرَنَا بِالْفِطْرِ فَأَفْطَرْنَا أَجْمَعِینَ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ یُوسُفَ : حَتَّی إِذَا بَلَغَ الظَّہْرَانَ آذَنَنَا بِلِقَائِ الْعَدُوِّ فَأَمَرَنَا بِالْفِطْرِ فَأَفْطَرْنَا أَجْمَعِینَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٤٨) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح والے سال میں کوچ کا حکم دیا ، رمضان کی دو راتیں گزرچکیں تھیں توہم روزے کی حالت میں نکلے حتیٰ کہ ہم کدید مقام پر پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں افطار کا حکم دیا تو لوگ دو حصوں میں ہوگئے۔ ان میں سے صائم بھی تھے اور مفطر بھی تھے حتیٰ کہ ہم اس مقام پر پہنچے جہاں ہم نے دشمن سے ملنا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطارکا حکم دیا تو ہم سب نے افطار کرلیا۔
ابن یوسف کی ایک روایت میں ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرظہران پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دشمن سے مقابلہ کرنے کا حکم دیا تو ہمیں روزہ افطار کرنے کو کہا تو ہم سب نے افطار کرلیا۔

8152

(۸۱۴۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ یَعْنِی ابْنَ صَالِحٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ قَالَ حَدَّثَنِی قَزَعَۃُ قَالَ : أَتَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ وَہُوَ مَکْثُورٌ عَلَیْہِ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْہُ قُلْتُ : إِنِّی لاَ أَسْأَلُکَ عَمَّا سَأَلَکَ ہَؤُلاَئِ ۔ أَسْأَلُکَ عَنِ الصَّوْمِ فِی السَّفَرِ؟ فَقَالَ : سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مَکَّۃَ وَنَحْنُ صِیَامٌ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّکُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَی لَکُمْ))۔ فَکَانَتْ رُخْصَۃً۔ مِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ ، ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلاً آخَرَ فَقَالَ: ((إِنَّکُمْ مُصَبِّحُوا عَدُوِّکُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَی لَکُمْ فَأَفْطِرُوا))۔ فَکَانَتْ عَزْمَۃً فَأَفْطَرْنَا ، ثُمَّ قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُنَا نَصُومُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ ذَلِکَ فِی السَّفَرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٤٩) ابو سعید فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ کی طرف سفر کیا اور ہم روزے سے تھے، ہم منزل پر اترے تو رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دشمن کے قریب ہوچکے ہیں اور افطار کرنا قوت کا باعث ہوگا اور یہ رخصت تھی تو ہم میں سے وہ بھی تھے جنہوں نے روزہ رکھا اور بعضوں نے افطار کیا۔ پھر ہم دوسری منزل پر اترے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک تم دشمن پر صبح کرنے والے ہو اور افطار کرنا قوت کا باعث ہوگا، سو تم افطار کرلو۔ یہ عظیمت تھی ، سو ہم نے افطار کرلیا۔ پھر انھوں نے فرمایا کہ تو نے ہمیں دیکھا کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں روزہ رکھا کرتے تھے۔

8153

(۸۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ النَّاسَ فِی سَفَرِہِ عَامَ الفَتْحِ بِالْفِطْرِ وَقَالَ : ((تَقُوَّوْا لِعَدُوِّکُمْ))۔ وَصَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - قَالَ الَّذِی حَدَّثَنِی : لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالْعَرْجِ یَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِہِ الْمَائَ مِنَ الْعَطَشِ أَوْ مِنَ الْحَرِّ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ طَائِفَۃً مِنَ النَّاسِ صَامُوا حِینَ صُمْتَ فَلَمَّا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْکَدِیدِ دَعَا بِقَدَحٍ فَشَرِبَ فَأَفْطَرَ النَّاسُ۔ [صحیح۔ ابوداؤد]
(٨١٥٠) ابی بکر بن عبدالرحمن کسی صحابی (رض) سے سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح کے سال سفر میں لوگوں کو افطار کرلینے کا حکم دیا اور فرمایا : دشمن کے لیے قوت حاصل کرو اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا اور ابن عبدالرحمن (رض) نے کہا : جس نے مجھے حدیث بیان کی، اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عرج مقام پر دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر پر پانی بہا رہے تھے ، اس کی وجہ سے یا گرمی کی وجہ سے۔ تو کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! ایک جماعت نے روزہ رکھا ہے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا تھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کدید مقام پر پہنچے تو پیالہ منگوایا اور پی لیا تو لوگوں نے بھی افطار کرلیا۔

8154

(۸۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ ابْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ کَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الأَشْعَرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لَیْسَ مِنَ امْبِرِّ صِیَامٌ فِی السَّفَرِ))۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَسَمِعْتُ عَبْدَ الرَّزَّاقِ مَرَّۃً یَقُولُ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ کَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الأَشْعَرِیِّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ السَّفِینَۃِ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ : قَوْمٌ قَدِمُوا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- مِنْ وَفْدِ الْیَمَنِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّیَامُ فِی السَّفَرِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی]
(٨١٥١) کعب بن عاصم اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، کہ سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔
عبدالرزاق فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس یمن کا وفد آیا، فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔

8155

(۸۱۵۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ کَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الأَشْعَرِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّیَامُ فِی السَّفَرِ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٥٢) کعب بن عاصم اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔

8156

(۸۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ فِی سَفَرٍ فَرَأَی رَجُلاً یُظَلَّلُ عَلَیْہِ فَسَأَلَ فَقَالُوا : ہُوَ صَائِمٌ فَقَالَ : ((لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٥٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں تھے تو ایک آدمی کو دیکھا کہ اس پر سایہ کیا ہوا تھا تو پوچھا اس کے بارے میں پوچھا، انھوں نے کہا : وہ روزے دار ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفر میں روزہ نیکی نہیں ہے۔

8157

(۸۱۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ یُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الأَنْصَارِیِّ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ فِی سَفَرٍ فَرَأَی زِحَامًا وَرَأَی رَجُلاً قَدْ ظُلِّلَ عَلَیْہِ فَقَالَ: ((مَا ہَذَا؟))۔ فَقَالُوا: ہَذَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُثْمَانَ النَّوْفَلِیِّ عَنْ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٥٤) جابر بن عبداللہ انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے کہ ایک جگہ رش دیکھا اور ایک آدمی کو دیکھا جس پر سایہ کیا گیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ روزے دار ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔

8158

(۸۱۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ أَبُو یَعْلَی وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ أَکْثَرُنَا ظِلاًّ یَوْمَئِذٍ الَّذِی یَسْتَظِلُّ بِکِسَائٍ ، فَأَمَّا الَّذِینَ أَفْطَرُوا فَسَقَوُا الرِّکَابَ وَامْتَہَنُوا وَعَالَجُوا ، وَأَمَّا الَّذِینَ صَامُوا فَلَمْ یُعَالِجُوا شَیْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ذَہَبَ الْمُفْطِرُونَ بِالأَجْرِ))۔ ہَذَا حَدِیثُ إِسْمَاعِیلَ ، وَقَالَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ فِی حَدِیثِہِ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی سَفَرٍ مِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فِی یَوْمٍ حَارٍّ أَکْثَرُنَا ظِلاًّ صَاحِبُ الْکِسَائِ ، فَمِنَّا مَنْ یَتَّقِی الشَّمْسَ بِیَدِہِ قَالَ فَسَقَطَ الصُّوَّامُ وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَضَرَبُوا الأَبْنِیَۃَ وَسَقَوُا الرِّکَابَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ذَہَبَ الْمُفْطِرُونَ الْیَوْمَ بِالأَجْرِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ زَکَرِیَّا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٥٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، اکثر سایہ کیے ہوئے تھے جو کپڑے وغیرہ سے سایہ حاصل کیا جاتا تھا ، لیکن جو بےروزہ تھے ، انھوں نے سواریوں کو پانی پلایا اور ان کو تیار کیا اور آرام دیا۔ لیکن جو روزے دار تھے انھوں نے ایسا کچھ بھی نہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : افطار کرنیوالے اجر میں آگے بڑھ گئے ہیں۔
ابومعاویہ نے اپنی حدیث میں بیان کیا کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ ہم میں سے کچھ صائم اور کچھ بےروزہ تھے۔ ایک گرم دن میں ہم ایک جگہ اترے ۔ ہم میں سے کپڑوں والے اکثر سائے میں تھے ۔ سو ہم میں سے وہ بھی ہاتھوں کے ساتھ سورج سے بچ رہے تھے تو روزے دار گرپڑے اور بےروزہ کھڑے رہے تو انھوں نے خیمے لگائے اور سواریوں کو پانی پلایا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج بےروزہ اجر میں سبقت لے گئے۔

8159

(۸۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ حَمْزَۃَ بْنَ عَمْرٍو الأَسْلَمِیَّ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصُومُ فِی السَّفَرِ؟ وَکَانَ کَثِیرَ الصِّیَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنْ شِئْتَ فَصُمْ وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٥٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حمزہ بن عمرواسلمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں سفر میں روزہ رکھ لوں اور وہ بہت روزے رکھا کرتا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہے تو رکھ لے، اگر چاہے تو افطار کر۔

8160

(۸۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ حَمْزَۃَ بْنَ عَمْرٍو الأَسْلَمِیَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ أَفَأَصُومُ فِی السَّفَرِ؟ قَالَ : ((صُمْ إِنْ شِئْتَ وَأَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٥٧) حمزہ بن عمرو اسلمی (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! میں مہینے کے آخر کے روزے رکھنے والا ہوں تو کیا میں سفر میں روزہ رکھوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہے تو روزہ رکھ چاہے تو افطار کر۔

8161

(۸۱۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی مُرَاوِحٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِیِّ أَنَّہُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی أَجِدُ بِی قُوَّۃً عَلَی الصِّیَامِ فِی السَّفَرِ فَہَلْ عَلَیَّ جُنَاحٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہِیَ رُخْصَۃٌ مِنَ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَمَنْ أَخَذَ بِہَا فَحَسَنٌ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَصُومَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ))۔ [صحیح۔ ھذا لفظ المسلم]
(٨١٥٨) حمزہ بن عمرواسلمی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : میں سفر میں روزہ رکھنے کی قوت رکھتا ہوں مجھ پر کوئی گناہ ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے۔ جس نے اسے قبول کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے روزہ رکھنا پسند کیا اس پر کوئی گناہ نہیں۔

8162

(۸۱۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٥٩) ابن وھب فرماتے ہیں کہ عمرو بن حارث (رض) نے ایسے ہی حدیث ذکر کی۔

8163

(۸۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سَافَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ عُسْفَانَ ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَائٍ مِنْ مَائٍ فَشَرِبَ نَہَارًا لِیَرَاہُ النَّاسُ فَأَفْطَرَ حَتَّی قَدِمَ مَکَّۃَ قَالَ فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ : صَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی السَّفَرِ ، وَأَفْطَرَ فَمَنْ شَائَ صَامَ ، وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ کِلاَہُمَا عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٦٠) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان میں سفر کیا اور روزہ رکھا حتیٰ کہ عسفان پہنچے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کا برتن منگوایا اور دن میں پیا تاکہ لوگوں کو دکھائیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کیا حتیٰ کہ مکہ آگئے۔ راوی کہتے ہیں : ابن عباس (رض) فرما رہے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر میں روزہ رکھا اور افطار بھی کیا ، جو چاہے روزہ رکھے اور جو کوئی چاہے نہ رکھے۔

8164

(۸۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَوُادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَمَضَانَ فَلَمْ یَعِبِ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ ، وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْحُسَیْنِ : فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَلَمْ یَعِبِ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ ، وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٦١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رمضان میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا تو کسی صائم نے مفطر پر کوئی اعتراض نہ کیا اور نہ ہی کسی مفطر نے کسی صائم پر اعتراض کیا۔
ابی الحسین کی ایک روایت میں ہے کہ ہم میں سے کچھ روزے سے تھے اور کچھ بغیر روزے کے تھے، مگر روزے دار نے بےروزے پر کو کوئی عیب نہ لگایا اور نہ ہی مفطر نے روزے دار کو۔

8165

(۸۱۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو بْنِ النَّضْرِ الْحَرَشِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ قَالَ : سُئِلَ أَنَسٌ عَنْ صَوْمِ رَمَضَانَ فِی السَّفَرِ فَقَالَ : سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَمَضَانَ فَلَم یَعِبْ صَائِمٌ عَلَی مُفْطِرٍ ، وَلاَ مُفْطِرٌ عَلَی صَائِمٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٦٢) حمید طویل فرماتے ہیں کہ انس (رض) سے سفر میں روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رمضان میں سفر کیا، تو ہم میں سے صائم نے مفطر پر کوئی عیب نہ لگایا اور نہ ہی کسی مفطر نے صائم پر عیب لگایا۔

8166

(۸۱۶۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ : خَرَجْتُ فَصُمْتُ فَقَالُوا لِی : أَعِدْ فَقُلْتُ : إِنَّ أَنَسًا أَخْبَرَنِی أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانُوا یُسَافِرُونَ فَلاَ یَعِیبُ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ ، وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ۔ فَلَقِیْتُ ابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ فَأَخْبَرَنِی عَنْ عَائِشَۃَ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ ھذا لفظ مسلم]
(٨١٦٣) ابو خالد احمر حمید سے نقل فرماتے ہیں کہ میں روزے کی حالت میں نکلاتو انھوں نے مجھے کہا : تو لوٹ، میں نے کہا : انس (رض) نے مجھے خبر دی کہ اصحاب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر کیا کرتے تھے اور کوئی صائم مفطر پر عیب نہیں لگاتا تھا اور نہ صائم پر میں ابن ابو ملیکہ سے ملا تو انھوں نے مجھے سیدہ عائشہ (رض) کے حوالے سے ایسی حدیث سنائی۔

8167

(۸۱۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُمْ کَانُوا مَعَہُ فِی سَفَرٍ یَصُومُ الصَّائِمُ وَیُفْطِرُ الْمُفْطِرُ لاَ یَعِیبُ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ ، وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرٍو الأَشْعَثِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٦٤) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں تھے ۔ روزہ رکھنے والا روزہ رکھتا اور مفطر افطار کرتا۔ لیکن کوئی صائم مفطر پر عیب نہ لگاتا اور نہ کوئی افطار کرنے والا روزے دار پر عیب لگاتا۔

8168

(۸۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزِیدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ حَدَّثَنِی زِیَادٌ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ : وَافَقَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَمَضَانُ فِی سَفَرٍ فَصَامَہُ وَوَافَقَہُ رَمَضَانُ فِی سَفَرٍ فَأَفْطَرَہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨١٦٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رمضان میں سفر کرنے کا اتفاق ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا اور بسا اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رمضان میں سفر کا اتفاق ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کیا۔

8169

(۸۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَّانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْفَیْضِ قَالَ : کُنْتُ فِی غَزْوَۃٍ بِالشَّامِ فَخَطَبَ مَسْلَمَۃُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ فَقَالَ : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ فِی السَّفَرِ فَلْیَقْضِہِ فَسَأَلْتُ أَبَا قِرْصَافَۃَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لَوْ صُمْتُ ، ثُمَّ صُمْتُ حَتَّی عَدَّ عَشْرًا لَمْ أَقْضِہِ، وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّہُ قَالَ : الصَّائِمُ فِی السَّفَرِ کَالْمُفْطِرِ فِی الْحَضَرِ۔ وَہُوَ مَوْقُوفٌ ، وَفِی إِسْنَادِہِ انْقِطَاعٌ وَرُوِیَ مَرْفُوعًا وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ [صحیح۔ الحاکم]
(٨١٦٦) مسلمہ بن عبدالملک (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے رمضان میں سفر کیا اور روزہ رکھا، اسے چاہیے کہ اس کی قضا کرلے۔ میں نے ابو قرصافہ سے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھا پوچھا : اگر میں نے روزہ رکھنا ہوتا تو روزہ رکھتا یہ بات دس مرتبہ کہی مگر قضا نہیں کیے۔

8170

(۸۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ وَالسَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ مُحَمَّدُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ السَّرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَیَّانَ الدِّمَشْقِیِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ قَالَتْ قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : لَقَدْ رَأَیْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ فِی یَوْمٍ حَارٍّ شَدِیدِ الْحَرِّ حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ لَیَضَعُ یَدَہُ عَلَی رَأْسِہِ مِنْ شِدَّۃِ الْحَرِّ ، وَمَا مِنَّا أَحَدٌ صَائِمٌ إِلاَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٦٧) ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بعض اسفار میں وہ دن بھی دیکھے جو انتہائی گرم تھے، یہاں تک ہم میں سے کوئی گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنے سر پر ہاتھ رکھتا اور ہم میں سے کوئی صائم نہ ہوتا۔ سوائے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور عبداللہ بن رواحہ کے۔

8171

(۸۱۶۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الْمُعَاذِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَمَضَانَ فَمِنَّا الصَّائِمُ ، وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَلاَ یَجِدُ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ۔ یَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ قُوَّۃً فَصَامَ فَإِنَّ ذَلِکَ حَسَنٌ ، وَیَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ فَإِنَّ ذَلِکَ حَسَنٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٦٨) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رمضان میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ پر جاتے تو ہم میں سے روزے دار بھی ہوتے اور بےروزہ بھی۔ مگر کوئی صائم مفطر پر اور مفطر صائم پر عیب نہ لگاتا ۔ وہ خیال کرتے کہ جس میں قوت ہے وہ روزہ رکھتا ہے تو اس نے کہا : اچھا کیا اور جو کمزوری محسوس کرتا ہے وہ افطار کرتا ہے تو فرمایا : اس نے بھی اچھا ہی کیا۔

8172

(۸۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِیبٍ الْعَوْذِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الْمُحَبَّقِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ فِی سَفَرٍ عَلَی حَمُولَۃٍ یَأْوِی إِلَی شِبَعٍ فَلْیَصُمْ حَیْثُ أَدْرَکَہُ رَمَضَانُ))۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِیبٍ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ذَاہِبٌ وَلَمْ یَعُدَّ الْبُخَارِیُّ ہَذَا الْحَدِیثَ شَیْئًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٦٩) سنان بن سلمہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی سفر میں سواری پر ہو اسے سیرابی ٹھکانا مل جائے تو وہ روزہ رکھے جہاں بھی رمضان آجائے۔

8173

(۸۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : إِنْ أَفْطَرْتَ فَرُخْصَۃُ اللَّہِ ، وَإِنْ صُمْتَ فَہُوَ أَفْضَلُ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ بِإِسْنَادِہِ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [صحیح]
(٨١٧٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تو افطار کرے گا تو تو نے رخصت کو قبول کیا اگر تو نے روزہ رکھا تو یہ افضل ہے۔

8174

(۸۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْکُدَیْمِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ قَالَ الصَّوْمِ فِی السَّفَرِ : أَحَبُّ إِلَیَّ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مَعْنَاہُ۔ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَرَی الْفِطْرَ أَحَبَّ إِلَیْہِ۔ [ضعیف]
(٨١٧١) عثمان بن ابی العاص فرماتے ہیں : میں روزہ رکھتا ہوں، یہ مجھے پسند ہے۔

8175

(۸۱۷۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ: لأَنْ أُفْطِرَ فِی رَمَضَانَ فِی السَّفَرِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَصُومَ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨١٧٢) نافع ابن عمر (رض) نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میرے لیے رمضان کا روزہ رکھناسفر میں رکھنے سے افطار کرنا پسند ہے۔

8176

(۸۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَہْرِ رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّی إِذَا بَلَغَ الْکَدِیدَ أَفْطَرَ ، وَإِنَّمَا یُؤْخَذُ بِالآخِرِ مِنْ فِعْلِہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٧٣) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے مہینے میں سفر پر نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا حتیٰ کہ کدید مقام پر پہنچ گئے اور روزہ افطار کردیا اور دلیل آخری فعل سے لی جاتی ہے۔

8177

(۸۱۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : وَکَانُوا یَتَّبِعُونَ الأَحْدَثَ فَالأَحْدَثَ مِنْ أَمْرِہِ وَیَرَوْنَہُ النَّاسِخَ الْمُحْکَمَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٧٤) عبداللہ بن وھب یونس سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن شہاب نے ایسی ہی حدیث بیان کی۔
ابن شہاب فرماتے ہیں کہ وہ نئی بات کی اتباع کرتے ہیں اور نیا کام ان کا اپنا ہے اس اعتبار سے وہ ناسخ محکم جانتے تھے۔

8178

(۸۱۷۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ فِی رَمَضَانَ وَصَامَ حَتَّی بَلَغَ کُرَاعَ الْغَمِیمِ یَعْنِی وَصُمْنَا مَعَہُ فَقِیلَ : إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَیْہِمُ الصِّیَامُ وَإِنَّمَا یَنْتَظِرُونَ مَا تَفْعَلُ۔ فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ یَنْظُرُونَ فَأَفْطَرَ النَّاسُ۔ وَصَامَ بَعْضٌ فَبَلَغَہُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا قَالَ : ((أُولَئِکَ الْعُصَاۃُ أُولَئِکَ الْعُصَاۃُ))۔ مَرَّتَیْنَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ الْہَادِ وَوُہَیْبٌ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ وَحُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٧٥) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے سال رمضان میں نکلے حتیٰ کہ کراع الغمیم پہنچے۔ ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ روزہ رکھا تو لوگوں کو روزے نے مشقت میں ڈا ل دیا اور وہ دیکھتے تھے کہ اب کیا حکم نازل ہوگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز کے بعد پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے پیا اور لوگ دیکھ رہے تھے تو لوگوں نے بھی افطار کردیا مگر کچھ نے افطار نہ کیا تو یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ نافرمان ہیں دو مرتبہ کہا۔

8179

(۸۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ بِبْغَدَادَ وَأَبُو الأَزْہَرِ : أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أُتِیَ بِطَعَامٍ وَہُوَ بِمَرِّ الظَّہْرَانِ فَقَالَ لأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ : ((کُلاَ))۔ فَقَالاَ : إِنَّا صَائِمَانِ فَقَالَ : ((ارْحَلُوا لِصَاحِبَیْکُمُ، اعْمَلُوا لِصَاحِبَیْکُمُ ادْنُوا فَکُلاَ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی]
(٨١٧٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھانا لایا گیا اور آپ مرظہران میں تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر وعمر (رض) کو کہا کہ تم کھاؤ۔ انھوں نے کہا : ہم روزے سے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے ساتھیوں کے لیے کوچ کرو اور اپنے ساتھیوں کے لیے کام کرو، قریب ہوجاؤ اور کھاؤ۔

8180

(۸۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ قَالَ عُبَیْدَۃُ : إِذَا سَافَرَ الرَّجُلُ وَقَدْ صَامَ رَمَضَانَ شَیْئًا فَلْیَصُمْ مَا بَقِیَ قَالَ : وَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ {فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} قَالَ وَقَالَ أَبُو الْبَخْتَرِیِّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکَانَ أَفْقَہَ مِنَّا : مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ۔
(٨١٧٧) ابوالبختری فرماتے ہیں کہ عبیدہ نے کہا : جب آدمی سفر کرے اور رمضان کا روزہ بھی رکھا ہو تو باقی بھی پورا کرلے اور یہ آیت تلاوت کی : { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ } جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے افطار کرے۔
ابو البختری ابن عباس کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ہم سے زیادہ سمجھ دار ہیں، سو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے افطارکرے۔

8181

(۸۱۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ (ح) وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی الْمَعْنَی عَنْ سَعِیدٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی أَیُّوبَ زَادَ جَعْفَرٌ وَاللَّیْثُ قَالَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ : أَنَّ کُلَیْبَ بْنَ ذُہْلٍ الْحَضْرَمِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ عُبَیْدٍ قَالَ جَعْفَرٌ : ابْنِ جَبْرٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی بَصْرَۃَ الْغِفَارِیِّ صَاحِبِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی سَفِینَۃٍ مِنَ الْفُسْطَاطِ فِی رَمَضَانَ فَدَفَعَ ، ثُمَّ قَرَّبَ غَدَائَ ہُ قَالَ جَعْفَرٌ فِی حَدِیثِہِ فَلَمْ یُجَاوِزِ الْبُیُوتَ حَتَّی دَعَا بِالسُّفْرَۃِ قَالَ : اقْتَرِبْ۔ قَالَ قُلْتُ : أَلَیْسَ تَرَی الْبُیُوتَ؟ قَالَ أَبُو بَصْرَۃَ : أَتَرْغَبُ عَنْ سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ جَعْفَرٌ فِی حَدِیثِہِ فَأَکَلَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٧٨) جعفر بن جبیر فرماتے ہیں : میں ابی بصرہ غفاری کے ساتھ تھا، جو کشتی میں رمضان میں فسطاط کے سفر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا تو انھوں نے لوٹایا، پھر کھانا قریب کرلیا ۔ جعفر نے اپنی حدیث میں بیان کیا کہ وہ گھر سے ابھی دور نہیں گئے تھے کہ انھوں نے سفر کا کھانا منگوالیا اور کہا کہ تو قریب ہو۔ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : کیا تو گھروں کو نہیں دیکھ رہا تو ابو بصرہ نے کہا : کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت سے اعراض کرتا ہے ؟ جعفر نے اپنی حدیث میں بیان کیا ، پھر انھوں نے کھالیا۔

8182

(۸۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ لِی أَبُو مُوسَی : أَلَمْ أُنَبَّأْ أَوْ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَخْرُجُ صَائِمًا وَتَدْخُلُ صَائِمًا؟ قَالَ قُلْتُ : بَلَی قَالَ : فَإِذَا خَرَجْتَ فَاخْرُجْ مُفْطِرًا ، وَإِذَا دَخَلْتَ فَادْخُلْ مُفْطِرًا ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨١٧٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے ابوموسیٰ نے کہا : کیا میں تجھے خبر نہ دوں کہ تو روزے کی حالت میں نکلے اور روزے کی حالت میں داخل ہوا، وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : کیوں نہیں تو اس نے کہا : جب تو نکلے تو مفطر کی حالت میں نکل اور جب تو داخل ہوتومفطر کی حالت میں داخل ہو۔

8183

(۸۱۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : أَتَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فِی رَمَضَانَ وَ ہُوَ یُرِیدُ السَّفَرَ وَقَدْ رُحِلَتْ دَابَّتُہُ وَلَبِسَ ثِیَابَ السَّفَرِ وَقَدْ تَقَارَبَ غُرُوبُ الشَّمْسِ فَدَعَا بِطَعَامٍ فَأَکَلَ مِنْہُ ، ثُمَّ رَکِبَ فَقُلْتُ لَہُ : سُنَّۃٌ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨١٨٠) محمد بن کعب فرماتے ہیں کہ میں رمضان میں انس بن مالک کے پاس آیا، وہ سفر انھوں کا ارادہ رکھتے تھے اور ان کی سواری تیار کی جاچکی تھی اور سفر کالباس بھی پہن لیا تھا اور سورج کے غروب کا وقت قریب تھا تو انھوں نے کھانامنگوایا اور اس میں سے کھایا پھر سوار ہوگئے تو میں نے ان سے کہا : یہ سنت ہے تو انھوں نے کہا : جی ہاں۔

8184

(۸۱۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ : أَنَّہُ کَانَ یُسَافِرُ وَہُوَ صَائِمٌ فَیُفْطِرُ مِنْ یَوْمِہِ۔[ضعیف]
(٨١٨١) ابو اسحق فرماتے ہیں کہ عمرو بن شرحبیل (رض) سفر کیا کرتے تھے اس حال میں کہ وہ روزے سے ہوتے ، پھر اسی دن افطار کرلیتے۔

8185

(۸۱۸۲) اسْتِدَّلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَابْنُ نُمَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : ذَکَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْہِلاَلَ فَقَالَ : ((إِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَصُومُوا ، وَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَأَفْطِرُوا ، فَإِنْ أُغْمِیَ عَلَیْکُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِینَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَدْ مَضَی۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاند کا تذکرہ کیا اور فرمایا : جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب اسے دیکھو تو افطار کرو ۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو تیس دن پورے کرو۔

8186

(۸۱۸۳) وَحَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطِّیبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْیَتِہِ ، فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَصُومُوا ثَلاَثِینَ))۔
(٨١٨٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے نظر آنے پر روزہ رکھو اور اس کے نظر آنے پر افطار کرو۔ اگر تم پر بادل چھاجائیں تو تیس دن کے روزے رکھو۔[صحیح۔ انظر قبلہ ]

8187

(۸۱۸۴) أَخْبَرَنَا عَلَیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَرْمَلَۃَ أَخْبَرَنِی کُرَیْبٌ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَصُومَ لِرُؤْیَۃِ الْہِلاَلِ وَنُفْطِرَ لِرُؤْیَتِہِ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْنَا أَنْ نُکْمِلَ ثَلاَثِینَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨١٨٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ہم چاند دیکھ کر روزہ رکھیں اور چاند دیکھ کر افطار کریں۔ اگر ہم پر بادل چھاجائیں تو تیس دن پورے کریں۔

8188

(۸۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ أَبُو یَحْیَی الْبَزْازُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ یَعْنِی ابْنَ الْعَوَّامِ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ الْحَارِثِ الْجَدَلِیُّ : جُدَیْلَۃُ قَیْسٍ أَنَّ أَمِیرَ مَکَّۃَ خَطَبَ ، ثُمَّ قَالَ : عَہِدَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَنْسُکَ لِلرُّؤْیَۃِ ، فَإِنْ لَمْ نَرَہُ وَشَہِدَ شَاہِدَا عَدْلٍ نَسَکْنَا بِشَہَادَتِہِمَا فَسَأَلْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ الْحَارِثِ مَنْ أَمِیرُ مَکَّۃَ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی ، ثُمَّ لَقِیَنِی بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَ : ہُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ أَخُو مَحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، ثُمَّ قَالَ الأَمِیرُ : إِنَّ فِیکُمْ مَنْ ہُوَ أَعْلَمُ بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ مِنِّی وَشَہِدَ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَوْمَی بِیَدِہِ إِلَی رَجُلٍ قَالَ الْحُسَیْنُ فَقُلْتُ لِشَیْخٍ إِلَی جَنْبِی : مَنْ ہَذَا الَّذِی أَوْمَی إِلَیْہِ الأَمِیرُ؟ قَالَ : ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ۔ وَصَدَقَ کَانَ أَعْلَمَ بِاللَّہِ مِنْہُ فَقَالَ : بِذَلِکَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٨٥) حسین بن حارث جدلی فرماتے ہیں کہ امیر م کہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے عہد لیا کہ ہم اسے دیکھ کر قربانی کریں۔ اگر ہم اسے نہ دیکھیں اور دو عادل آدمی گواہی دے دیں تو ان دو کی گواہی پر ہم قربانی کریں گے تو میں نے امیرِ مکہ حسین بن حارث سے پوچھا تو وہ کہنے لگے : میں نہیں جانتا ۔ پھر وہ اس کے بعد مجھے ملے تو انھوں نے کہا : حارث بن حاطب محمد بن حاطب کا بھائی ہے۔ پھر امیر نے کہا : تم میں وہ شخص موجود ہے جو مجھ سے زیادہ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات کو جانتا ہے اور اپنے ہاتھ سے اس آدمی کی طرف اشارہ کیا۔ حسین کہتے ہیں : میں نے اس شیخ سے کہا جو میرے پہلو میں تھا : یہ کون ہے جس کی طرف امیر نے اشارہ کیا ؟ اس نے کہا : یہ عبداللہ بن عمر (رض) ہے اور اس نے سچ کہا ۔ واقعۃً وہ اس سے زیادہ علم والے ہیں تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہی حکم دیا ہے۔

8189

(۸۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ قَالَ لنا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ الْحَرْبِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ حَدَّثَنَا بِہِ سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، ثُمَّ قَالَ إِبْرَاہِیمُ ہُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ مَعْمَرِ بْنِ حَبِیبِ بْنِ وَہْبِ بْنِ حُذَافَۃَ بْنِ جُمَحَ کَانَ مِنْ مُہَاجِرَۃِ الْحَبَشَۃِ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ : ہَذَا إِسْنَادٌ مُتَّصِلٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨١٨٦) وھب بن حذافہ بن جمع مہاجر ین حبشہ میں تھے ۔ علی بن عمر نے کہا : یہ سند متصل صحیح ہے۔

8190

(۸۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَصْبَحَ النَّاسُ صِیَامًا لِثَلاَثِینَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحکم]
(٨١٨٧) ربعی بن حراش کسی صحابی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگوں نے تیسویں دن روزے کی حالت میں صبح کی۔

8191

(۸۱۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ قَالَ : أَصْبَحَ النَّاسُ لِتَمَامِ ثَلاَثِینَ یَوْمًا فَقَدِمَ أَعْرَابِیَّانِ فَشَہِدَا أَنَّہُمَا أَہَلاَّہُ بِالأَمْسِ عَشِیَّۃً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ أَنْ یُفْطِرُوا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجارود]
(٨١٨٨) ربعی بن حراش کسی صحابی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگوں نے تیسویں دن روزے کی حالت میں صبح کی تو دودیہاتی آئے، انھوں نے گواہی دی کہ ہم نے کل چاند دیکھا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ روزہ افطار کریں۔

8192

(۸۱۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : اخْتَلَفَ النَّاسُ فِی آخِرِ یَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَدِمَ أَعْرَابِیَّانِ فَشَہِدَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- بِاللَّہِ لأَہَلاَّ الْہِلاَلَ بِالأَمْسِ عَشِیَّۃً۔ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ أَنْ یُفْطِرُوا۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٨١٨٩) ربعی بن حراش کسی صحابی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگوں نے رمضان کے آخری دن میں اختلاف کیا تو دو آدمی آئے اور انھوں نے گواہی دی کہ انھوں نے کل شام چاند دیکھا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ افطار کرلیں۔

8193

(۸۱۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخَلَدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الطَّالْقَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ : أَصْبَحَ النَّاسُ صِیَامًا لِتَمَامِ ثَلاَثِینَ فَجَائَ رَجُلاَنِ فَشَہِدَا أَنَّہُمَا رَأَیَا الْہِلاَلَ بِالأَمْسِ۔ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ فَأَفْطَرُوا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨١٩٠) ابو مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تیس کی صبح لوگوں نے روزے کی حالت میں کی ۔ پھر دو آدمی آئے اور انھوں نے گواہی دی کہ انھوں نے کل چاند دیکھا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو افطار کرنے کا حکم دے دیا۔

8194

(۸۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ : أَہْلَلْنَا ہِلاَلَ رَمَضَانَ وَنَحْنُ بِخَانِقِینَ فَمِنَّا مَنْ صَامَ ، وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ قَالَ فَجَائَ نَا کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ نَہَارًا فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی یَشْہَدَ شَاہِدَانِ مُسْلِمَانِ أَنَّہُمَا رَأَیَاہُ بِالأَمْسِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : یُرِیدُ بِہِ ہِلاَلَ آخِرِ رَمَضَانَ۔ [صحیح۔ اخراجہ ابن البعد]
(٨١٩١) ابو وائل (رض) فرماتے ہیں کہ ہم پر رمضان کا چاند طلوع ہوا اور ہم خانقین میں تھے تو ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے افطار کیا تو عمر (رض) کی تحریر ہمارے پاس آئی کہ جب تم دن میں چاند دیکھو پھر افطار نہ کرو حتیٰ کہ دو آدمی گواہی نہ دیں کہ انھوں نے چاند دیکھا ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد رمضان کے آخر کا چاند ہے۔

8195

(۸۱۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُہُسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ : کَتَبَ إِلَیْنَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنَحْنُ بِخَانِقِینَ : إِنَّ الأَہِلَّۃَ بَعْضُہَا أَعْظَمُ مِنْ بَعْضٍ فَإِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ أَوَّلَ النَّہَارِ فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی یَشْہَدَ شَاہِدَانِ ذَوَا عَدْلٍ أَنَّہُمَا رَأَیَاہُ بِالأَمْسِ۔ ہَذَا أَثَرٌ صَحِیحٌ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٨١٩٢) حضرت ابو وائل (رض) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے ہماری طرف خط لکھا اور ہم خانقین میں تھے کہ بیشک چاند ایک دوسرے سے بڑا ہوتا ہے، سو جب تم چاند دن کے شروع میں دیکھو تو افطار نہ کرو حتیٰ کہ دوعادل لوگ گواہی نہ دے دیں کہ انھوں نے کل چاند دیکھا ہے۔

8196

(۸۱۹۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا وَرْقَائُ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی الثَّعْلَبِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : کُنْتُ مَعَ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ وَعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِالْبَقِیعِ فَنَظَرَ إِلَی الْہِلاَلِ فَأَقْبَلَ رَاکِبٌ فَتَلَقَّاہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مِنْ أَیْنَ جِئْتَ؟ قَالَ : مِنَ الْمَغْرِبِ قَالَ : أَہْلَلْتَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ عُمَرُ : اللَّہُ أَکْبَرُ إِنَّمَا یَکْفِی الْمُسْلِمِینَ الرَّجُلُ ، ثُمَّ قَامَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّیْہِ ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَنَعَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
(٨١٩٣) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ میں براء بن عازب (رض) اور عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ بقیع میں ساتھ تھا انھوں نے چاند کی طرف دیکھا ، اتنے میں ایک سوار آیا۔ عمر (رض) اس سے ملے اور اس سے پوچھا : تو کہاں سے آیا ہے ؟ اس نے بتایا : مغرب سے تو عمر (رض) نے اسے کہا : کیا تو نے چاند دیکھا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں تو عمر (رض) نے کہا : اللہ اکبر بیشک مسلمانوں کو یہی آدمی کافی ہے۔ پھر عمر (رض) کھڑے ہوئے اور وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا، پھر مغرب کی نماز پڑھائی ۔ پھر کہا : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔

8197

(۸۱۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ بْنُ یُونُسَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی الثَّعْلَبِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : کُنْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: رَأَیْتُ الْہِلاَلَ ہِلاَلَ شَوَّالَ فَقَالَ عُمَرُ : أَیُّہَا النَّاسُ أَفْطِرُوا ، ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٨١٩٤) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ میں عمر (رض) کے ساتھ تھا کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : میں نے شوال کا چاند دیکھا ہے تو عمر (رض) نے کہا : اے لوگو ! افطار کرو۔ پھر موزوں پر مسح کرنے تک حدیث بیان کی۔

8198

(۸۱۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَجَازَ شَہَادَۃَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فِی رُؤْیَۃِ الْہِلاَلِ فِی فِطْرٍ أَوْ أَضْحًی۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ قُلْتُ لأَبِی نُعَیْمٍ سَمِعَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی مِنْ عُمَرَ قَالَ : لاَ أَدْرِی۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ قُلْتُ لِیَحْیَی بْنِ مَعِینٍ : سَمِعَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی مِنْ عُمَرَ فَلَمْ یُثْبِتْ ذَاکَ قَالَ عَلِیٌّ : عَبْدُ الأَعْلَی ہُوَ ابْنُ عَامِرٍ الثَّعْلَبِیُّ غَیْرُہُ أَثْبَتُ مِنْہُ وَحَدِیثُ أَبِی وَائِلٍ أَصَحُّ إِسْنَادًا عَنْ عُمَرَ مِنْہُ رَوَاہُ الأَعْمَشُ وَمَنْصُورٌ عَنْ أَبِی وَائِلٍ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ قَالَ : سُئِلَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عُمَرَ فَقَالَ لَمْ یَرَہُ فَقُلْتُ لَہُ : الْحَدِیثُ الَّذِی یُرْوَی کُنَّا مَعَ عُمَرَ نَتَرَایَا الْہِلاَلَ فَقَالَ لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف]
(٨١٩٥) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ عمر (رض) نے ایک آدمی کی گواہی کو عید الفطر یا اضحیٰ کا چاند دیکھنے کے لیے جائز قرار دیا ۔
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عمر (رض) کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے نہیں دیکھا ۔ میں نے ان سے کہا : جو حدیث بیان کی گئی ہے اس میں ہے کہ ہم عمر (رض) کے ساتھ تھے اور چاند کو دیکھ رہے تھے تو انھوں نے فرمایا : کچھ بھی نہیں تھا۔

8199

(۸۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ أَبِی عُمَیْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عُمُومَۃٍ لَہُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَصْبَحَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ صِیَامًا فِی آخِرِ یَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَدِمَ رَکْبٌ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ فَشَہِدُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُمْ رَأَوُا الْہِلاَلَ بَالأَمْسِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ أَنْ یُفْطِرُوا وَیَغْدُوا إِلَی مُصَلاَّہُمْ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ بِمَعْنَاہُ شُعْبَۃُ وَہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ أَبِی بِشْرٍ : جَعْفَرِ بْنِ أَبِی وَحْشِیَّۃَ وَہُوَ إِسْنَادٌ حَسَنٌ وَأَبُو عُمَیْرٍ رَوَاہُ عَنْ عُمُومَۃٍ لَہُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- کُلُّہُمْ ثِقَاتٌ فَسَوَاء ٌ سُمُّوا أَوْ لَمْ یُسَمَّوْا۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨١٩٦) عمیر بن انس نقل فرماتے ہیں جو صحابی تھے کہ اہل مدینہ نے ایک صبح روزے کی حالت میں کی رمضان کے آخری دنوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں۔ دن کے اخیر میں ایک قافلہ آیا اور انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گواہی دی کہ انھوں نے کل چاند دیکھا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو افطار کا حکم دیا اور وہ صبح عیدگاہ پہنچیں۔

8200

(۸۱۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ عُمُومَۃً لَہُ مِنَ الأَنْصَارِ شَہِدُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی رُؤْیَۃِ الْہِلاَلِ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَخْرُجُوا لِعِیدِہِمْ مِنَ الْغَدِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَغَلِطَ فِیہِ إِنَّمَا رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ ۔ [منکر الاسناد۔ اخرجہ احمد]
(٨١٩٧) انس (رض) اپنے انصار چچاؤں سے نقل فرماتے ہیں کہا کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چاند دیکھنے کی گواہی دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ کل عید کے لیے نکلیں۔

8201

(۸۱۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابَرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ أَبِی عُمَیْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عُمُومَتِہِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: جَائَ رَکْبٌ إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَشَہِدُوا أَنَّہُمْ رَأَوْہُ بَالأَمْسِ یَعْنِی الْہِلاَلَ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یُفْطِرُوا ، وَأَنْ یَخْرُجُوا مِنَ الْغَدِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ : أُرَاہُ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ۔ [حسن۔ معنیٰ آنفاً]
٨١٩٨۔ عمیر بن انس اپنے چچاؤں سے نقل فرماتے ہیں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک قافلہ آیا اور انھوں نے چاند کے دیکھنے کی گواہی دی کہ ہم نے کل چاند دیکھا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں افطارکاحکم دیا اور یہ کہ کل عید گاہ کی طرف نکلیں ۔ شعبہ کہتے ہیں : یہ دن کا آخر تھا۔

8202

(۸۱۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : اخْتَلَفَ النَّاسُ فِی آخِرِ یَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَدِمَ أَعْرَابِیَّانِ فَشَہِدَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- بِاللَّہِ لأَہَلاَّ الْہِلاَلَ أَمْسِ عَشِیَّۃً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ أَنْ یُفْطِرُوا وَأَنْ یَغْدُوا إِلَی مُصَلاَّہُمْ۔ [صحیح۔ معنیٰ قریباً]
(٨١٩٩) ربعی بن حراش ایک صحابی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رمضان کے آخری دن میں لوگوں نے اختلاف کیا تو دودیہاتی آئے، انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گواہی دی کہ انھوں نے کل چاند دیکھا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو افطار کا حکم دے دیا اور یہ کہ کل عیدگاہ آئیں۔

8203

(۸۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ عَمْرٍو یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّا أُمَّۃٌ أُمِّیَّۃٌ لاَ نَکْتُبُ وَلاَ نَحْسُبُ۔ الشَّہْرُ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا))۔ یَعْنِی ثَلاَثِینَ ثُمَّ قَالَ : ((وَہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا))۔ وَضَمَّ إِبْہَامَہُ یَعْنِی تِسْعًا وَعِشْرِینَ یَقُولُ مَرَّۃً ثَلاَثِینَ ، وَمَرَّۃً تِسْعًا وَعِشْرِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٠٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم ان پڑھ لوگ ہیں، نہ ہم لکھ سکتے ہیں اور نہ ہی حساب کرسکتے ہیں اور مہینہ ایسے ایسے ہوتا ہے، یعنی تیس دن کا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسے ، ایسے ، ایسے ہوتا ہے اور اپنے انگوٹھے کو بند کرلیا ، یعنی انتیس کا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ اُنتیس دن اور دوسری مرتبہ تیس دن کا فرمایا۔

8204

(۸۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ فِیمَا قَرَأْتُ عَلَیْہِ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ بِبْغَدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ سَہْلٍ الثَّغْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ : مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَ قِیلَ لَہَا : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَیَکُونُ شَہْرُ رَمَضَانَ تِسْعًا وَعِشْرِینَ؟ فَقَالَتْ : مَا صُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تِسْعًا وَعِشْرِینَ أَکْثَرُ مِمَّا صُمْتُ ثَلاَثِینَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مِثْلَ ہَذَا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
( ٨٢٠١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مجھ سے کہا گیا : اے اُم المومنین ! کیا رمضان کا مہینہانتیس دن کا ہوتا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تیس دن سے زیادہ انتیس دن کے روزے رکھے ہیں۔

8205

(۸۲۰۲) حَدَّثَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقَ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ دِینَارٍ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ : مَا صُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تِسْعًا وَعِشْرِینَ أَکْثَرُ مِمَّا صُمْتُ مَعَہُ ثَلاَثِینَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
٨٢٠٢۔ عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تیس روزوں سے زیادہ انتیس دن کے روزے رکھے ہیں۔

8206

(۸۲۰۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ سُوَیْدٍ وَخَالِدًا الْحَذَّائَ یُحَدِّثَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((شَہْرَا عِیدٍ لاَ یَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحَجَّۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ وَالْمُرَادُ بِالْحَدِیثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُمَا وَإِنْ خَرَجَا تِسْعًا وَعِشْرِینَ فَہُمَا کَامِلاَنِ فَیمَا یَتَعَلَّقُ بِہِمَا مِنَ الأَحْکَامِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٠٣) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ انتیس دن کے روزے تیس روزوں سے زیادہ رکھے ہیں۔

8207

(۸۲۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ الأَصَمَّ الْکُوفِیَّ سَمِعَ الْوَلِیدَ قَالَ : صُمْنَا عَلَی عَہْدِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثَمَانِیَۃً وَعِشْرِینَ یَوْمًا فَأَمَرَنَا بِقَضَائِ یَوْمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٠٤) حمید فرماتے ہیں کہ انھوں نے ولید سے سنا کہ ہم نے علی (رض) کے دور میں اٹھائیس روزے رکھے تو انھوں نے ہمیں ایک دن کی قضاکا حکم دیا۔

8208

(۸۲۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی حَرْمَلَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ : أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْہُ إِلَی مُعَاوِیَۃَ بِالشَّامِ قَالَ فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَیْتُ حَاجَتُہَا فَاسْتُہِلَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ فَرَأَیْتُ الْہِلاَلَ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فِی آخِرِ الشَّہْرِ فَسَأَلَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ عَنِ الْہِلاَلَ فَقَالَ : مَتَی رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ قُلْتُ : رَأَیْنَاہُ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ قَالَ أَنْتَ رَأَیْتَہُ قُلْتُ : نَعَمْ وَرَئَ اہُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِیَۃُ فَقَالَ : لَکِنَّا رَأَیْنَاہُ لَیْلَۃَ السَّبْتِ فَلاَ نَزَالُ نَصُومُ حَتَّی نُکْمِلَ ثَلاَثِینَ أَوْ نَرَاہُ فَقُلْتُ : أَوَلاَ نَکْتَفِی بِرُؤْیَۃِ مُعَاوِیَۃَ قَالَ : لاَ ہَکَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَرَادَ مَا رُوِیَ عَنْہُ فِی قِصَّۃٍ أُخْرَی : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَدَّہُ لِرُؤْیَتِہِ أَوْ تُکْمَلُ الْعِدَّۃُ ، وَلَمْ یَثْبُتْ عِنْدَہُ رُؤْیَتُہُ بِبَلَدٍ آخَرَ بِشَہَادَۃِ رَجُلَیْنِ حَتَّی تُکْمَلَ الْعِدَّۃُ عَلَی رُؤْیَتِہِ لاِنْفِرِادِ کُرَیْبٍ بِہَذَا الْخَبَرِ فَلَمْ یَقْبَلْہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٢٠٥) کر یب (رض) فرماتے ہیں کہ ام الفضل بنت حارث نے انھیں شام میں معاویہ (رض) کے پاس بھیجا، فرماتے ہیں : میں شام آیا۔ اپنی حاجت پوری کی کہ رمضان آگیا اور میں شام میں ہی تھا ۔ میں نے جمعہ کی رات کو چانددیکھا ، پھر میں مہینے کے آخر میں مدینے آیا تو مجھ سے عبداللہ بن عباس (رض) نے چاند کے بارے میں پوچھا کہ تم نے چاند دیکھا ؟ میں نے کہا : ہاں اور لوگوں نے بھی دیکھا ۔ انھوں نے روزہ رکھا اور معاویہ (رض) نے بھی روزہ رکھا تو انھوں نے کہا : مگر ہم نے تو ہفتے کو دیکھا ہے، ہم توا بھی روزے رکھتے رہیں گے حتیٰ کہ تیس دن پورے کریں یا چاند دیکھ لیں، میں نے کہا : کیا آپ کو معاویہ کا دیکھنا کافی نہیں ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایسے ہی حکم دیا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ ابن عباس (رض) کا ارادہ وہ ہو جو دوسرے قصے میں بیان کیا گیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے دیکھنے تک مدت کو بڑھا دیایا پھر تعداد کو مکمل کرنے کے لیے ان کے نزدیک دوسرے ملک کی گواہی ثابت نہیں دو کی گواہی کے ساتھ حتیٰ کہ تعداد مکمل ہوجائے دیکھنے سے بھی اور اس خبر میں ایک ہیں اسی لیے قبول نہیں کیا۔

8209

(۸۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : إِنَّمَا الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَلاَ تَصُومُوا حَتَّی تَرَوْہُ ، وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّی تَرَوْہُ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَأَتِمُّوا الْعِدَّۃَ ثَلاَثِینَ فِطْرُکُمْ یَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاکُمْ یَوْمَ تُضَحُّونَ ، وَکُلُّ عَرَفَۃَ مَوْقِفٌ ، وَکُلُّ مِنًی مَنْحَرٌ وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ مَنْحَرٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ مَرْفُوعًا وَتَابَعَہُ عَبْدُ الْوَارِثِ وَرُوحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(٨٢٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے، سو نہ تم روزہ رکھو حتیٰ کہ اسے دیکھ نہ لو اور جب تک دیکھ نہ لو افطار بھی نہ کرو۔ اگر تم پر بادل وغیرہ چھاجائیں تو تیس کی تعداد پوری کرو ۔ تمہاری عیدالفطر کا دن وہی ہوگا جس دن تم افطار کرو گے اور تمہارے اضحی کا دن وہ ہے جس دن قربانی کرو گے اور تمام عرفات ٹھہرنے کی جگہ ہے اور سارمنیٰ نحر کی جگہ ہے اور مکہ کی ہر گلی نحر کی جگہ ہے۔

8210

(۸۲۰۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنَ قَزْعَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَائٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : صُومُوا لِرُؤْیَتِہِ ۔ ثُمَّ ذَکَرَا مِثْلَہُ إِلَی آخِرِہِ وَلَمْ یَذْکُرَا (الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ)۔ وَرُوِیَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٢٠٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے نظر آنے پر روزہ رکھو ، پھر ایسے ہی آخر تک حدیث بیان کی اور اس کا تذکرہ نہیں کیا کہ مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے۔

8211

(۸۲۰۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِیُّ عَنْ عُثْمَانَ الأَخْنَسِیِّ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صَوْمُکُمْ یَوْمَ تَصُومُونَ وَأَضْحَاکُمْ یَوْمَ تُضَحُّونَ))۔ [حسن۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٢٠٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے روزے کا دن وہی ہے جس میں تم روزہ رکھتے ہو اور تمہاری قربانی کا دن وہ ہے جس میں قربانی کرتے ہو۔

8212

(۸۲۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ النَّحْوِیُّ بِبْغَدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا عَارِمٌ أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَنِیفَۃَ یُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ الأَقْمَرِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ یَوْمَ عَرَفَۃَ فَقَالَتِ اسْقُوا مَسْرُوقًا سَوِیقًا وَأَکْثِرُوا حَلْوَاہُ۔ قَالَ فَقُلْتُ : إِنِّی لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَصُومَ الْیَوْمَ إِلاَّ أَنِّی خِفْتُ أَنْ یَکُونَ یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : النَّحْرُ یَوْمَ یَنْحَرُ النَّاسُ ، وَالْفِطْرُ یَوْمَ یُفْطِرُ النَّاسُ۔ [ضعیف]
(٨٢٠٩) مسروق فرماتے ہیں کہ یوم عرفہ کو میں سیدہ عائشہ کے پاس گیا تو انھوں نے فرمایا : مسروق کو ستو پلاؤ اور میٹھا زیادہ ڈالنا، فرماتے ہیں : میں نے کہا کہ انھوں نے مجھے اس دن کے روزے سے منع نہیں کیا ، مگر میں ڈرا کہ شاید آج یوم نحر ہو تو عائشہ (رض) نے فرمایا : نحر وہ ہے جس دن لوگ قربانی کرتے ہیں اور فطر وہ ہے جس دن لوگ افطار کرتے ہیں۔

8213

(۸۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ یَکُونُ عَلَیَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِیعُ أَنْ أَقْضِیَہُ إِلاَّ فِی شَعْبَانَ قَالَ یَحْیَی الشُّغْلُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ ، وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢١٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مجھ پر رمضان کے روزوں کی قضاء ہوتی مگر میں ان کی قضا نہ کرپاتی مگر شعبان میں۔ یحییٰ نے کہا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مصروفیت کی وجہ سے تھا۔

8214

(۸۲۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : فِی رَجُلٍ أَدْرَکَہُ رَمَضَانُ وَعَلَیْہِ رَمَضَانُ آخَرُ قَالَ : یَصُومُ ہَذَا وَیُطْعِمُ عَنْ ذَاکَ کُلَّ یَوْمٍ مِسْکِینًا وَیَقْضِیہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ اہل الجمہ]
(٨٢١١) عبداللہ بن عباس اس آدمی کے بارے میں فرماتے ہیں جس کو رمضان نے پالیا جب کہ اس کے دوسرے رمضان کے روزے باقی تھے تو وہ اس رمضان کے روزے رکھے اور پچھلے رمضان کے ہر دن کے عوض مسکین کو کھانا کھلادے اور قضا کرے۔

8215

(۸۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ : سُئِلَ سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ رَجُلٍ تَتَابَعَ عَلَیْہِ رَمَضَانَانِ وَفَرَّطَ فِیمَا بَیْنَہُمَا فَأَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ صَالِحٍ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ : یَصُومُ الَّذِی حَضَرَ وَیَقْضِی الآخَرَ وَیُطْعِمُ لِکُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمِثْلِہِ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَالَ : مُدًّا مِنْ حِنْطَۃٍ لِکُلِّ مِسْکِینٍ۔ [صحیح۔ ابن عرویہ]
(٨٢١٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ وہ اس رمضان کے روزے رکھے گا جو حاضر ہے اور دوسرے کی قضاکرے گا اور ہر دن کے عوض مسکین کو کھلائے گا۔
ابن جریج عطاء کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ ہر مسکین کے لیے گندم کا ایک مد ہے۔

8216

(۸۲۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ رَقَبَۃَ قَالَ : زَعَمَ عَطَاء ٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ فِی الْمَرِیضِ یَمْرَضُ وَلاَ یَصُومُ رَمَضَانَ ، ثُمَّ یَبْرَأُ وَلاَ یَصُومُ حَتَّی یُدْرِکَہُ رَمَضَانُ آخَرُ قَالَ : یَصُومُ الَّذِی حَضَرَہُ وَیَصُومُ الآخَرَ وَیُطْعِمُ لِکُلِّ لَیْلَۃٍ مِسْکِینًا۔ وَرَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ الْجَلاَّبُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُوسَی بْنِ وَجِیہٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ إِبْرَاہِیمُ وَعُمَرُ مَتْرُوکَانِ : وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی الَّذِی لَمْ یَصِحَّ حَتَّی أَدْرَکَہُ رَمَضَانُ آخَرُ : یُطْعِمُ وَلاَ قَضَائَ عَلَیْہِ ، وَعَنِ الْحَسَنِ وَطَاوُسٍ وَالنَّخَعِیِّ : یَقْضِی وَلاَ کَفَّارَۃَ عَلَیْہِ۔ وَبِہِ نَقُولُ لِقَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی {فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ} [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٣١٢) عطاء فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ انھوں نے مریض کے بارے میں کہا جو بیمار ہوتا ہے اور رمضان کا روزہ نہیں رکھتا ۔ پھر وہ تندرست ہوجاتا ہے اور روزے نہیں رکھتا حتیٰ کہ دوسرا رمضان آجاتا ہے۔ انھوں نے کہا : پھر وہ اس رمضان کے روزے رکھے گا جو موجود ہے بعد میں دوسرے کے رکھے گا اور ہر رات کے عوض مسکین کو کھانا کھلائے گا۔
ابن عمر (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے اس کے بارے میں منقول ہے جو دوسرے رمضان تک صحیح نہیں ہوتا کہ وہ کھانا کھلائے اور اس پر قضا نہیں۔ حسن طاؤس اور نخعی فرماتے ہیں کہ قضا ہے لیکن کفارہ نہیں اور ہم کہتے ہیں اللہ کے فرمان کے تحت : { فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ }

8217

(۸۲۱۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ذَرُونِی مَا تَرَکْتُکُمْ فَإِنَّمَا ہَلَکَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ بِکَثْرَۃِ سُؤَالِہِمْ وَاخْتِلاَفِہِمْ عَلَی أَنْبِیَائِہِمْ ، فَإِذَا نَہَیْتُکُمْ عَنْ شَیْئٍ فَاجْتَنِبُوہُ ، وَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِالأَمْرِ فَأْتُوا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٢١٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : جب میں تمہیں حکم دوں کچھ کرنے کا تو جس قدر طاقت ہے عمل کرو۔ چھوڑ دو اس میں جس میں تمہیں چھوڑا ہے۔ بیشک تم سے پہلے لوگ کثرت سوال کی وجہ سے ہلاک کیے گئے اور انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے۔ سو جب میں تمہیں کسی کام سے منع کردوں تو تم اسے چھوڑ دیا کرو اور جب تمہیں کسی کام کا کرنے کا حکم دوں تو جس قدر تم میں طاقت ہے اسے کرو۔

8218

(۸۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ وَنَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَمُوتُ وَعَلَیْہِ صَوْمٌ مِنْ رَمَضَانَ أَوْ نَذْرٌ یَقُولُ : لاَ یَصُومُ أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ وَلَکِنْ تَصَدَّقُوا عَنْہُ مِنْ مَالِہِ لِلصَّوْمِ لِکُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٢١٥) نافع فرماتے ہیں کہ جب ابن عمر (رض) سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو فوت ہوگیا اور اس کے ذمے رمضان یا نذر وغیرہ کے روزے تھے تو وہ فرماتے ہیں کہ کوئی کسی کی طرف سے روزے نہ رکھے لیکن اس کے مال میں سے صدقہ دو ۔ ہر دن کے روزے کے عوض ایک مسکین۔

8219

(۸۲۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنِی جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ کَانَ یَقُولُ : مَنْ أَفْطَرَ فِی رَمَضَانَ أَیَّامًا وَہُوَ مَرِیضٌ ، ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ یَقْضِیَ فَلْیُطْعِمْ عَنْہُ مَکَانَ کُلِّ یَوْمٍ أَفْطَرَہُ مِنْ تِلْکَ الأَیَّامِ مِسْکِینًا مُدًّا مِنْ حِنْطَۃٍ ، فَإِنْ أَدْرَکَہُ رَمَضَانُ عَامَ قَابِلٍ قَبْلَ أَنْ یَصُومَہُ فَأَطَاقَ صَوْمَ الَّذِی أَدْرَکَ فَلْیُطْعِمْ عَمَّا مَضَی کُلَّ یَوْمٍ مِسْکِینًا مُدًّا مِنْ حِنْطَۃٍ وَلْیَصُمِ الَّذِی اسْتَقْبَلَ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحِ مَوْقُوفٌ عَلَی ابْنِ عُمَرَ ، وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ نَافِعٍ فَأَخْطَأَ فِیہِ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٢١٦) نافع بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ کہا کرتے تھے : جس نے رمضان میں مرض کی وجہ سے کچھ دن افطار کیا۔ پھر وہ قضا سے پہلے ہی فوت ہوگیا تو اس کی جانب سے ہر د ن کے عوض ایک مسکین کو ایک مد کھانا دیا جائے، ان تمام دنوں کے عوض۔ اگر اسے آئندہ رمضان آئے اس کے روزے رکھنے سے پہلے اور وہ اس کے روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہے تو جو گزر چکے ہیں، ان کے عوض مسکین کو ایک مد گندم دے اور جو رمضان گزر رہا ہے اس کے روزے رکھے۔

8220

(۸۲۱۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ الْبَخْتَرِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْن عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الَّذِی یَمُوتُ وَعَلَیْہِ رَمَضَانُ وَلَمْ یَقْضِہِ قَالَ : یُطْعَمُ عَنْہُ لِکُلِّ یَوْمٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ۔ ہَذَا خَطَأٌ مِنْ وَجْہَیْنِ أَحَدُہُمَا رَفْعُہُ الْحَدِیثَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِنَّمَا ہُوَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ وَالآخَرُ قَوْلُہُ نِصْفُ صَاعٍ ، وَإِنَّمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ : مُدًّا مِنْ حِنْطَۃٍ ، وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الصَّاعِ۔ [منکر۔ ابن ابی لیلٰی]
(٨٢١٧) ابن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ جو فوت ہوگیا اور اس کے ذمے رمضان کے وہ روزے ہیں جس کی قضا نہیں کر سکاتو ہر دن کے عوض مسکین کو نصف صاع کھانا دیا جائے۔
یہ دو لحاظ سے غلط ہی ایک یہ کہ اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً بیان کیا جب کہ وہ ابن عمر (رض) کا قول ہے۔ دوسری یہ کہ وہ آدھا صاع ہے جب کہ ابن عمر (رض) نے فرمایا : گندم کا ایک مد۔ دوسری روایت ابن ابی لیلیٰ سے ہے جس میں صاع کا تذکرہ نہیں۔

8221

(۸۲۱۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَامِلٍ الْقُرْقُسَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ مُحَمَّدِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَیْہِ صَوْمُ شَہْرٍ قَالَ : ( (یُطْعَمُ عَنْہُ کُلَّ یَوْمٍ مِسْکِینٌ))۔ [منکر۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٢١٨) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جوفوت ہوگیا اور اس کے ذمے مہینے کے روزے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ان کی طرف سے ہر دن کے عوض مسکین کو کھلائے۔

8222

(۸۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامُ شَہْرِ رَمَضَانَ وَعَلَیْہِ نَذْرُ صِیَامِ شَہْرٍ آخَرَ۔ قَالَ : یُطْعِمُ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ کَذَا رَوَاہُ ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْہُ فِی الصِّیَامَیْنِ جَمِیعًا۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٢١٩) ثوبان (رض) فرماتے ہیں : ابن عباس (رض) سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو فوت ہوگیا اور اس کے ذمے رمضان کے مہینے کے روزے ہوں اور دوسرے مہینے میں نذر کے روزے ہوں تو انھوں نے کہا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے۔

8223

(۸۲۲۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : فِی امْرَأَۃٍ تُوُفِّیَتْ أَوْ رَجُلٍ وَعَلَیْہِ رَمَضَانُ وَنَذْرُ شَہْرٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یُطْعِمُ عَنْہُ مَکَانَ کُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا أَوْ یَصُومُ عَنْہُ وَلِیُّہُ لِنَذْرِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٢٢٠) میمون بن مہر ان فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے ایسی عورت یا مرد کے بارے میں پوچھا گیا جو فوت ہوگیا اور اس پر مہینہ بھر کے رمضان یا نذر کے روزے تھے تو ابن عباس (رض) نے کہا : اس کی طرف سے ہر دن کے عوض مسکین کو کھانا دیا جائے گا یا پھر اس کا ولی اس کی طرف سے روزہ رکھے ۔

8224

(۸۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہُ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ أَعْیَنَ عَنْ عَمْرٍو، ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرٍو، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَحْمَدَ بْنِ عِیسَی قَالَ الْبُخَارِیُّ: وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٢١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص فوت ہوگیا اور اس کے ذمے روزے بھی تھے تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے۔

8225

(۸۲۲۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مِنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامٌ صَامَ عَنْہُ وَلِیُّہُ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٢٢٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص فوت ہوگیا اور اس کے ذمے روزے تھے تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے گا۔

8226

(۸۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنَّ أُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ فَقَالَ : ((أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَیْہَا دَیْنٌ أَکُنْتِ تَقْضِینَہُ؟))۔ فَقَالَتْ : نَعَمْ فَقَالَ : ((دَیْنٌ اللَّہِ أَحَقُّ بِالْقَضَائِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَجَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ وَرَوَاہُ زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٢٣) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : میری ماں فوت ہوگئی ہے اور اس کے ذمے مہینے کے روزے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کیا خیال ہے کہ اگر اس کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تو ادا کرتی تو اس نے کہا : ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا قرض ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے۔

8227

(۸۲۲۴) کَمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَبِیبٍ الْفَامِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ أَفَأَقْضِیہِ عَنْہَا؟ قَالَ : ((لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکَ دَیْنٌ أَکُنْتَ قَاضِیَہُ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((فَدَیْنُ اللَّہِ أَحَقُّ أَنْ یُقْضَی))۔ قَالَ سُلَیْمَانُ قَالَ الْحَکَمُ وَسَلَمَۃُ وَنَحْنُ جُلُوسٌ حِینَ کَانَ مُسْلِمٌ یُحَدِّثُ بِہَذَا فَقَالاَ سَمِعْنَا مُجَاہِدًا یَذْکُرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ہَذَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرٍو ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حُسَیْنٍ الْجُعْفِیِّ عَنْ زَائِدَۃَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٢٢٤) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری ماں فوت ہوچکی ہے اور اس کے ذمے مہینے کے روزے تھے، کیا میں اس کی طرف سے قضاکروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیری ماں پر قرض ہوتا تو کیا ادا کرتا ؟ اسے کہا : جی ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اللہ کا قرض زیادہ حق رکھتا ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔

8228

(۸۲۲۵) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْجَارُودِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْحَکَمِ وَمُسْلِمٍ الْبَطِینِ وَسَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَمُجَاہِدٍ وَعَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُخْتِی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ قَالَ: ((أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُخْتِکِ دَیْنٌ أَکُنْتِ تَقْضِینَہُ))۔ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : ((فَحَقُّ اللَّہِ أَحَقُّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ الأَشَجِّ ، وَقَالَ الْبُخَارِیُّ : وَیُذْکَرُ عَنْ أَبِی خَالِدٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٢٢٥) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری بہن فوت ہوگئی ہے اور اس کے ذمے دو ماہ کے متواتر روزے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیری بہن پر قرض ہوتا تو کیا ادا کرتی ؟ اس نے کہا : جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اللہ کا حق ادائیگی کا زیادہ حق رکھتا ہے۔

8229

(۸۲۲۶) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمًا الْبَطِینَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَتْ لَہُ: أَنَّ أُخْتَہَا نَذَرَتْ أَنْ تَصُومَ شَہْرًا ، وَإِنَّہَا رَکِبَتِ الْبَحْرَ فَمَاتَتْ وَلَمْ تَصُمْ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صُومِی عَنْ أُخْتِکِ))۔ فَہَذَا اللَّفْظُ نَصٌّ فِی الصَّوْمِ عَنْہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ أُمِّی مَاتَتْ۔ [صحیح۔ اخرجہ السطانی]
(٨٢٢٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری بہن نے ایک مہینے کے روزوں کی نذر مانی تھی، وہ سمندر پر سفر کررہی تھی تو فوت ہوگئی اور اس نے وہ روزے نہیں رکھے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : اپنی بہن کی طرف سے روزے رکھ۔ یہ الفاظ اس کی طرف سے روزہ رکھنے کی دلیل ہیں۔

8230

(۸۲۲۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قانعٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنَّ أُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمُ نَذْرٍ فَقَالَ : ((أَکُنْتِ قَاضِیَۃً عَنْہَا دِینًا لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکِ؟))۔ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : ((فَصُومِی عَنْہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٢٢٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میری ماں فوت ہوچکی ہے اور اس کے ذمے نذر کے روزے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اس کا قرض اد ا کرتی اگر اس کے ذمے قرض ہوتا ؟ تو اس نے کہا : جی ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو اس کی طرف سے روزے رکھ۔

8231

(۸۲۲۸) عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ وَابْنِ أَبِی خَلَفٍ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ عَدِیٍّ وَزَادَ فِی مَتْنَہِ : أَفَأَصُومُ عَنْہَا؟ قَالَ : ((أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکِ دِینٌ فَقَضَیْتِہِ أَکَانَ یُؤَدِّی ذَلِکَ عَنْہَا؟))۔ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : ((فَصُومِی عَنْ أُمِّکِ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مَحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ وَأَبُو أَحْمَدَ بْنُ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَابْنُ أَبِی خَلَفٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَیْدٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِی زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ فَذَکَرَہُ۔ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ حِکَایَۃً عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ : جَعْفَرُ بْنُ أَبِی وَحْشِیَّۃَ عَنْ سَعِیدٍ نَصًّا فِی جَوَازِ الصَّوْمِ عَنْہَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
( ٨٢٢٨) زکریا بن عدی فرماتے ہیں اور متن میں اضافہ کیا کہ کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو بتا اگر اس کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تو اپنی ماں کا قرض ادا کرتی ؟ اس نے کہا : جی ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اپنی ماں کی طرف سے روزے رکھ۔

8232

(۸۲۲۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی وَحْشِیَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ امْرَأَۃً نَذَرَتْ وَہِیَ فِی الْبَحْرِ إِنْ نَجَّاہَا اللَّہُ أَنْ تَصُومَ شَہْرًا فَأَنْجَاہَا اللَّہُ وَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَصُومَ فَجَائَ تْ ذَاتُ قَرَابَۃٍ لَہَا إِمَّا أُخْتُہَا أَوِ ابْنَتُہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَتْہُ فَقَالَ : ((صَوْمِی عَنْہَا))۔ تَابَعَہُ ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ فِی الصَّوْمِ ، وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ وَأَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ فِی الْحَجِّ دُونَ الصَّوْمِ ، وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ السُّؤَالُ وَقَعَ عَنْہُمَا فَنَقَلاَ أَحَدَہُمَا وَنَقَلَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَہُشَیْمٌ الآخَرَ فَقَدْ رَوَاہُ عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الصَّوْمِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٢٢٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے نذر مانی اور وہ سمندر میں تھی کہ اگر اللہ نے اسے نجات دے دی تو وہ ایک مہینے کے روزے رکھے گی مگر وہ روزے رکھنے سے پہلے فوت ہوگئی ۔ اس کی کوئی قرابت دار (بہن یا بیٹی) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور خبر دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی طرف سے روزے رکھ۔

8233

(۸۲۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی الْفُضَیْلِ عَنْ أَبِی حَرِیزٍ : فِی امْرَأَۃٍ مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمٌ قَالَ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَتَتِ امْرَأَۃٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمُ خَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا۔ قَالَ : ((أَرَأَیْتِ لَوْ أَنَّ أُمَّکِ مَاتَتْ وَعَلَیْہَا دَیْنٌ أَکُنْتِ قَاضِیَتَہُ))۔ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : ((اقْضِی دِینَ أُمِّکِ))۔ وَہِیَ امْرَأَۃٌ مِنْ خَثْعَمٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو حَرِیزٍ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ بُرَیْدَۃُ بْنُ حُصَیْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّوْمِ وَالْحَجِّ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٨٢٣٠) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی کہ میری ماں فوت ہوگئی ہے اور اس کے پندرہ روزے تھے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس پر قرض ہوتا تو کیا تو ادا کرتی ؟ اس نے کہا : جی ہاں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی ماں کا قرض ادا کر۔ یہ خثعم کی عورت تھی۔
شیخ نے نقل فرمایا بریدہ بن حصیب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روزے اور حج دونوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں سلمان بن برید ہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : ایک مہینے کے روزے ۔ سو اس حدیث سے میت کی طرف سے روزے رکھنے کا جوا ز ہے۔ امام شافعی نے اپنی پرانی کتاب میں کہا : جو میت کی طرف سے روزہ رکھنے کے متعلق فرمایا : اگر اس کی طرف سے ثابت ہو تو جیسے حج کیا جاسکتا ہے۔ روزہ بھی رکھا جاسکتا ہے۔ لیکن نئی کتاب میں جو ہے تو ان سے پوچھا گیا تو فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کو دوسرے کی طرف سے روزے کا حکم دیا۔

8234

(۸۲۳۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَطَائٍ الْمَدِینِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْت جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ أَتَتْہُ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ : إِنِّی تَصَدَّقْتُ عَلَی أُمِّی بِجَارِیَۃٍ وَإِنَّہَا مَاتَتْ قَالَ : ((وَجَبَ أَجْرُکِ وَرَدَّہَا عَلَیْکِ الْمِیرَاثُ))۔ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ کَانَ عَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْہَا قَالَ : ((صُوْمِی عَنْہَا))۔ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا لَمْ تَحُجَّ أَفَأَحُجُّ عَنْہَا؟ قَالَ : ((حُجِّی عَنْہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَطَائٍ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَزُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَمَرْوَانُ الْفَزَارِیُّ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ وَغَیْرُہُمْ إِلاَّ أَنَّ بَعْضَہُمْ قَالَ : صَوْمُ شَہْرَیْنِ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ۔ وَقَالَ صَوْمُ شَہْرٍ فَثَبَتَ بِہَذِہِ الأَحَادِیثِ جَوَازُ الصَّوْمِ عَنِ الْمَیِّتِ۔ وَکَانَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ : وَقَدْ رُوِیَ فِی الصَّوْمِ عَنِ الْمَیِّتِ شَیْء ٌ فَإِنْ کَانَ ثَابِتًا صِیمَ عَنْہُ کَمَا یُحَجُّ عَنْہُ ، وَأَمَّا فِی الْجَدِیدِ فَإِنَّہُ سَأَلَ عَلَی نَفْسِہِ فَقَالَ : فَإِنْ قِیلَ فَرُوِیَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ أَحَدًا أَنْ یَصُومَ عَنْ أَحَدٍ قِیلَ : نَعَمْ رَوَی ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنْ قِیلَ : فَلِمَ لاَ تَأْخُذُ بِہِ قِیلَ : حَدَّثَ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَذْرًا ، وَلَمْ یُسَمِّہِ مَعَ حِفْظِ الزُّہْرِیِّ وَطُولِ مُجَالَسَۃِ عُبَیْدِ اللَّہِ لاِبْنِ عَبَّاسٍ۔ فَلَمَّا جَائَ غَیْرُہُ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِغَیْرِ مَا فِی حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ أَشْبَہَ أَنْ لاَ یَکُونَ مَحْفُوظًا۔ یَعْنِی بِہِ الْحَدِیثَ الَّذِی۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٢٣١) عبداللہ بن بریدہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنی ماں کو صدقے میں ایک باندی دی تھی ، مگر میری ماں فوت ہوچکی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا اجر واجب ہوگیا اور تیری میراث تیری لوٹ آئی ، پھر اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس پر ایک ماہ کے روزے بھی تھے۔ کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزے رکھ ، پھر اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے حج نہیں کیا تھا، کیا میں اس کی طرف سے حج کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی طرف سے حج کر۔

8235

(۸۲۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْن عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ اسْتَفْتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ: إِنَّ أُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا نَذْرٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((اقْضِہِ عَنْہَا))۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا حَدِیثٌ ثَابِتٌ قَدْ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ وَسَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَفِی رِوَایَۃٍ عَنْ مُجَاہِدٍ وَعَطَائٍ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ وَرَوَاہُ عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ثُمَّ رَوَاہُ بُرَیْدَۃُ بْنُ حُصَیْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ فَالأَشْبَہُ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ الْقِصَّۃُ الَّتِی وَقَعَ السُّؤَالُ فِیہَا عَنِ الصَّوْمِ نَصًّا غَیْرَ قِصَّۃِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ الَّتِی وَقَعَ السُّؤَالُ فِیہَا عَنِ النَّذْرِ مُطْلَقًا۔ کَیْفَ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ النَّصُّ فِی جَوَازِ الصَّوْمِ عَنِ الْمَیِّتِ ، وَقَدْ رَأَیْتُ بَعْضَ أَصْحَابِنَا یُضَعِّفُ حَدِیثَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَا رُوِیَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ عَنْ حَجَّاجٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَصُومُ أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ وَیُطْعِمُ عَنْہُ۔ وَبِمَا رُوِّینَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : فِی الإِطْعَامِ عَنْ مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ صِیَامُ شَہْرِ رَمَضَانَ ، وَصِیَامُ شَہْرِ نَذْرٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَرِوَایَۃِ أَبِی حَصِینٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ فِی صِیَامِ شَہْرِ رَمَضَانَ : أَطْعَمَ عَنْہُ وَفِی النَّذْرِ قَضَی عَنْہُ وَلِیُّہُ وَرِوَایَۃُ مَیْمُونٍ وَسَعِیدٍ تُوَافِقُ الرِّوَایَۃَ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی النَّذْرِ إِلاَّ أَنَّ الرِّوَایَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ تُخَالِفَانِہَا وَرَأَیْتُ بَعْضَہُمْ ضَعَّفَ حَدِیثَ عَائِشَۃَ بِمَا رُوِیَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ امْرَأَۃٍ عَنْ عَائِشَۃَ فِی امْرَأَۃٍ مَاتَتْ وَعَلَیْہَا الصَّوْمُ قَالَتْ : یُطْعَمُ عَنْہَا وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : لاَ تَصُومُوا عَنْ مَوْتَاکُمْ وَأَطْعِمُوا عَنْہُمْ۔ وَلَیْسَ فِیمَا ذَکَرُوا مَا یُوجِبُ لِلْحَدِیثِ ضِعْفًا فَمَنْ یُجَوِّزُ الصِّیَامَ عَنِ الْمَیِّتِ یُجَوِّزُ الإِطْعَامَ عَنْہُ ، وَفِیمَا رُوِیَ عَنْہُمَا فِی النَّہْیِ عَنِ الصَّوْمِ عَنِ الْمَیِّتِ نَظَرٌ وَالأَحَادِیثُ الْمَرْفُوعَۃُ أَصَحُّ إِسْنَادًا وَأَشْہَرُ رِجَالاً وَقَدْ أَوْدَعَہَا صَاحِبَا الصَّحِیحِ کِتَابَیْہِمَا وَلَوْ وَقَفَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ عَلَی جَمِیعِ طُرُقِہَا وَتَظَاہُرِہَا لَمْ یُخَالِفْہَا إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ وَمِمَّنْ رَأَی جَوَازَ الصِّیَامِ عَنِ الْمَیِّتِ طَاوُسٌ وَالْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ وَالزُّہْرِیُّ وَقَتَادَۃُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٣٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سعد بن عبادہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور پوچھا کہ میری ماں فوت ہوگئی ہے اور اس پر نذر تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کی طرف سے قضا دے۔
ہوسکتا ہے کہ یہ وہ واقعہ ہو جس میں روزے کے بارے میں صراحتاً سوال ہے۔ سعد بن عبادہ (رض) کے قصے کے علاوہ ہو۔ ابن عباس (رض) نے کہا کہ ایک دوسرے کی طرف سے روزہ رکھیں اور اس کی طرف سے کھانا کھلائیں۔ ابن عباس (رض) کھانے کے بارے میں اس شخص کے لیے فرماتے ہیں جو مرجائے اور اس کے ذمے رمضان کے روزے بھی ہوں اور نذر کے روزے بھی ہوں۔

8236

(۸۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالَ : سُئِلَ سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَیْہِ رَمَضَانَانِ وَلَمْ یَصِحَّ بَیْنَہُمَا فَأَخبَرنَا عَنْ أَبِی یَزِیدَ الْمَدَنِیِّ : أَنَّ رَجُلاً مَاتَ وَعَلَیْہِ رَمَضَانَانِ فَأَوْصَی أَنْ یَسْأَلُوا الْفُقَہَائَ مَا یُکَفِّرُہُمَا وَاقْضُوا عَنِّی دَیْنِی وَابْدَئُ وا بِدَیْنِ اللَّہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ فَأَتَوُا ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: عَلَیْہِ إِطْعَامُ سِتِّینَ مِسْکِینًا فَرَجَعُوا إِلَی ابْنِ عُمَرَ فَأَخْبَرُوہُ فَقَالَ: صَدَقَ کَذَلِکَ فَاصْنَعُوا۔[ضعیف]
(٨٢٣٣) عبدا لوہاب بن عطا فرماتے ہیں کہ سعید بن عروبہ سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا ، جس پر دو رمضان ہوں اور وہ ان دونوں میں تندرست نہ ہو تو انھوں نے ہمیں ابو یزید مولیٰ سے نقل فرمایا کہ ایک آدمی فوت ہوا اور اس پر دو رمضان تھے تو اس نے وصیت کی کہ فقہا سے پوچھا جائے : ان کا کفارہ کیا ہے اور مجھ سے میرا قرض بھی اداکرو اور ابتدا اللہ کے قرض سے کرنا۔ حدیث بیان کی اور اس میں ہے کہ وہ ابن عباس (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے کہا : اس پر ساٹھ مساکین کا کھانا ہے تو وہ وہاں سے ابن عمر (رض) کی طرف واپس پلٹ آئے تو انھوں نے کہا : ابن عباس (رض) نے سچ کہا ہے سو تم ایسے ہی کرو۔

8237

(۸۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ النَّیْسَابُورِیُّ قَالَ وَفِیمَا ذَکَرَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : نَزَلَتْ (فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ مُتَتَابِعَاتٍ) فَسَقَطَتْ مُتَتَابِعَاتٍ۔ قَوْلُہَا : (سَقَطَتْ) تُرِیدُ بِہِ نُسِخَتْ لاَ یَصِحُّ لَہُ تَأْوِیلٌ غَیْرَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٢٣٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں یہ آیت نازل ہوئی (فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ مُتَتَابِعَاتٍ ) تو پھر مُتَتَابِعَاتٍ کا لفظ ساقط ہوگیا، یعنی منسوخ ہوگیا ۔ اس کے علاوہ کوئی تاویل درست نہیں۔

8238

(۸۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَاقُ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَزْہَرَ بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا عَامِرٍ الْہَوْزَنِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنْ قَضَائِ رَمَضَانَ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَمْ یُرَخِّصْ لَکُمْ فِی فِطْرِہِ وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یَشُقَّ عَلَیْکُمْ فِی قَضَائِہِ فَأَحْصِ الْعِدَّۃَ وَاصْنَعْ مَا شِئْتَ۔ [حسن]
(٨٢٣٥) ابو عامرہوزنی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابو عبیدہ بن جراح (رض) سے سنا، ان سے رمضان کی قضا کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : اللہ نے اس میں افطار کی رخصت نہیں دی۔ وہ تم پر قضا میں مشقت کرنا چاہتا ہے ، اس کی گنتی پوری کرو اور جو تو چاہتا ہے وہ کر۔

8239

(۸۲۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ یَزِیدَ بْنِ مَوْہِبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَالِکِ بْنِ یَخَامِرٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ قَضَائِ رَمَضَانَ فَقَالَ : أَحْصِ الْعِدَّۃَ وَصُمْ کَیْفَ شِئْتَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٣٦) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ ان سے قضائِ رمضان کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : انھیں شمار کرو اور جیسے چاہے قضا کرو۔

8240

(۸۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ الْحَارِثِ : أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَانَ لاَ یَرَی بِقَضَائِہِ بَأْسًا أَنْ یَقْضِیَہُ مُتَفَرِقًا یَعْنِی قَضَائَ صَوْمِ رَمَضَانَ۔ [ضعیف]
(٨٢٣٧) عقبہ بن حارث (رض) فرماتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) اس کی قضا میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ اس کی قضا جدا جدا کی جائے، یعنی رمضان کے روزوں کی۔

8241

(۸۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی قَضَائِ رَمَضَانَ : مَنْ کَانَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ مِنْہُ فَلْیُفَرِّقْ بَیْنَہُ۔ [ٖحسن۔ یحییٰ بن لیوب مصری]
(٨٢٣٨) عطاء فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے رمضان کی قضاء کے بارے میں فرمایا : جس پر اس کی قضا ہو تو اس سے جلدی الگ ہوجائے، یعنی کرے۔

8242

(۸۲۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسَفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبُ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی مَنْ عَلَیْہِ قَضَائُ شَہْرِ رَمَضَانَ قَالَ : یَقْضِیِہِ مُتَفَرِّقًا فَإِنَّ اللَّہَ قَالَ {فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ} [حسن لغیرہ]
(٨٢٣٩) عبداللہ بن عباس (رض) اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس پر رمضان کے مہینے کی قضا ہو کہ وہ اس کی قضاجدا جدا کرے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ } کہ اتنی گنتی دوسرے دنوں میں پوری کرو۔

8243

(۸۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا وَیَقُولُ : إِنَّمَا قَالَ اللَّہُ {فَعِدَّۃٌ مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ}۔ [حسن۔ عبداوتھا]
(٨٢٤٠) بکر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے اور فرمایا : کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرو۔

8244

(۸۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ جَدَّتہُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِیجٍ کَانَ یَقُولُ : أحْصِ الْعِدَّۃَ وَصُمْ کَیْفَ شِئْتَ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِإِسْنَادٍ مُرْسَلٍ
(٨٢٤١) رافع بن خدیج فرماتے ہیں : گنتی شمار کر اور جیسے چاہے روزے رکھ۔

8245

(۸۲۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ أَبُو حُسَیْنٍ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ مَکْۃَ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ عُقْبَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَجُلٌ کَانَ عَلَیْہِ قَضَاء ٌ مِنْ رَمَضَانَ فَقَضَی یَوْمًا أَوْ یَوْمَیْنِ مُنْقَطِعَیْنِ أَیُجْزِئُ عَنْہُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَقَضَاہُ دِرْہَمًا وَدِرْہَمَیْنِ حَتَّی یَقْضِیَ دِینَہُ أَتَرَوْنَ ذِمَّتَہُ بَرِئَتْ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((یَقْضِی عَنْہُ))۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(٨٢٤٢) صالح بن کیسان (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی پر قضاء ہے اور وہ علیحدہ علیحدہ ایک یا دو دن کے روزے رکھتا ہے تو کیا اسے کفایت کر جائے گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کسی کا قرض ہو تو ایک یا دو درہم ادا کرتا رہے تو اس کا قرض ادا ہوجاتا ہے۔ کیا اس طرح وہ اپنے ذمے سے بری نہ ہوگا ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسے ہی اس سے ادا ہوجائیں گے۔

8246

(۸۲۴۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنْ تَقْطِیعِ قَضَائِ صِیَامِ شَہْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ : ((ذَلِکَ إِلَیْکَ أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ عَلَی أَحَدِکُمْ دَیْنٌ فَقَضَی الدِّرْہَمَ وَالدِّرْہَمَیْنِ أَلَمْ یَکُنْ قَضَائً ؟ فَاللَّہُ أَحَقُّ أَنْ یَعْفُوَا أَوْ یَغْفِرَ))۔ قَالَ عَلِیٌّ : إِسْنَادُہُ حَسَنٌ إِلاَّ أَنَّہُ مُرْسَلٌ وَقَدْ وَصَلَہُ غَیْرُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمٍ وَلاَ یَثْبُتُ مُتَّصِلاً۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَرُوِیَ فِی مُقَابَلَتِہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی النَّہْیِ عَنِ الْقَطْعِ مَرْفُوعًا وَکَیْفَ یَکُونُ ذَلِکَ صَحِیحًا وَمَذْہَبُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ جَوَازُ التَّفْرِیقِ وَمَذْہَبُ ابْنِ عُمَرَ الْمُتَابَعَۃُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مَرْفُوعًا فِی جَوَازِ التَّفْرِیقِ وَلاَ یَصِحُّ شَیْء ٌ مِنْ ذَلِکَ۔ [منکر۔ ابن شبیہ]
(٨٢٤٣) محمد بن منکدر فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رمضان کے روزہ کی جدا جدا قضا کرنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیری طرف ہے، تم بتاؤ کہ اگر کسی پر قرض ہو تو وہ اس میں سے ایک ایک دو درہم ادا کرتا ہے، کیا اس کی ادائیگی نہیں ہوگی ! تو اللہ زیادہ حق رکھتا ہے کہ وہ درگزر کرے اور معاف کردے۔

8247

(۸۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ عَلَیْہِ صَوْمُ رَمَضَانَ فَلْیَسْرُدْہُ وَلاَ یَقْطَعْہُ))۔ قَالَ عَلِیٌّ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ضَعِیفٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مَدَنِیُّ قَدْ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِیُّ وَالدَّارَقُطْنِیُّ۔ [ضعیف۔ دارقطنی]
(٨٢٤٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے ذمہ رمضان کی قضا ہو تو وہ انھیں اکٹھے رکھے جدا جدا قضا نہ کرے۔

8248

(۸۲۴۵) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَضَائِ رَمَضَانَ قَالَ : تَتَابِعًا۔ [ضعیف]
(٨٢٤٥) حارث علی (رض) سے رمضان کی قضا کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ وہ لگاتا رر کھے۔

8249

(۸۲۴۶) قَالَ وَأَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : تَتَابِعًا ، وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ عَنْ زُہَیْرٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِہِ مُتَفَرِّقًا بَأْسًا۔ [صحیح]
(٨٢٤٦) حارث (رض) فرماتے ہیں کہ علی (رض) رمضان کی جدا جدا قضا کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

8250

(۸۲۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُفَرِّقُ قَضَائَ رَمَضَانَ کَذَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَرَاوِیہِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ۔ وَالْحَارِثُ ضَعِیفٌ۔[صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٢٤٧) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رمضان کی قضا کو جدا جدا نہیں کرتے تھے اور ایسے ہی ابن عمر (رض) نے کہا مگر علی بن ابی طالب (رض) سے اس میں اختلاف پایا گیا۔

8251

(۸۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْہَرَ أَنَّہُ قَالَ : شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَائَ فَصَلَّی ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَیْنِ یَوْمَینِ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صِیَامِہِمَا یَوْمُ فِطْرِکُمْ مِنْ صِیَامِکُمْ ، وَالآخَرُ یَوْمٌ تَأْکُلُونَ فِیہِ مِنْ نُسُکِکُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٤٨) ابن ازھر کا غلام ابی عبیدفرماتا ہے کہ میں عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ عید میں حاضر ہوا ، وہ آئے اور نماز پڑھائی۔ پھر لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا : ان دونوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ یہ دن تمہارا روزوں کی افطاری کا دن ہے اور دوسرا دن وہ ہے جس میں تم قربانی کا گوشت کھاتے ہو۔

8252

(۸۲۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَزُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ وَہَذَا حَدِیثُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ : شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَدَأَ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ صِیَامِ ہَذَیْنِ الْیَوْمَیْنِ أَمَّا یَوْمُ الأَضْحَی فَتَأْکُلُونَ مِنْ نُسُکِکُمْ وَأَمَّا یَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُکُمْ مِنْ صِیَامِکُمْ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٢٤٩) ابو عبید فرماتے ہیں کہ میں عمربن خطاب (رض) کے ساتھ عید میں حاضر ہوا تو انھوں نے خطبہ سے پہلے نماز سے ابتدا کی۔ پھر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دو دن کے روزوں سے منع کیا ، جو یوم الاضحی ہے ، اس میں تم قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو اور جو یوم الفطر ہے یہ تمہارے روزوں سے افطار کا دن ہے۔

8253

(۸۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی حَکِیمُ بْنُ أَبِی حُرَّۃَ : أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً یَسْأَلُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ لاَ یَأْتِیَ عَلَیْہِ یَوْمٌ سَمَّاہُ إِلاَّ وَہُوَ صَائِمٌ فِیہِ فَوَافَقَ ذَلِکَ یَوْمَ أَضْحًی أَوْ یَوْمَ فِطْرٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} لَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ یَوْمَ الأَضْحَی وَلاَ یَوْمَ الْفِطْرِ وَلاَ یَأْمُرُ بِصِیَامِہِمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٥٠) حکیم بن ابی حرۃ فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص سے سنا جو عبداللہ بن عمر (رض) سے نذر کے روزوں کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہ ایک آدمی دن کا نام لے کر نذر مانتا ہے کہ فلاں دن نہیں آئے گا مگر میں روزے سے ہوں گا تو وہ دن عید الاضحی کا ہوتا ہے یا عید الفطر کا تو ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ تمہارے لیے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی بہترین نمونہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوم الاضحی اور یوم الفطر کو روزہ نہیں رکھتے تھے اور نہ ہی ان میں روزہ رکھنے کا حکم دیتے تھے۔

8254

(۸۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ بِالطَّابَرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ وَأَوْسَ بْنَ الْحَدَثَانِ أَیَّامَ التَّشْرِیقِ فَنَادَی : إِنَّہُ لا یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ ، وَأَیَّامُ مِنًی أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ۔ لَفْظُہُمَا سَوَاء ٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَابِقٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٢٥١) کعب بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اور اوس بن حدثان کو ایام تشریق میں اعلان کے لیے بھیجا کہ سوائے مومن کے کوئی جنت میں داخل نہیں ہوگا اور ایام منیٰ کھانے پینے کے ایام ہیں۔

8255

(۸۲۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ : أَنَّہُ دَخَلَ ہُوَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَذَلِکَ لِلْغَدِ أَوْ بَعْدَ الْغَدِ مِنْ یَوْمِ الأَضْحَی فَقَدَّمَ إِلَیْہِ عَمْرٌو طَعَامًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ إِنِّی صَائِمٌ فَقَالَ لَہُ عَمْرٌو : أَفْطِرْ فَإِنَّ ہَذِہِ الأَیَّامُ الَّتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِہَا وَیَنْہَی عَنْ صِیَامِہَا فَأَفْطَرَ عَبْدُ اللَّہِ وَأَکَلَ وَأَکَلْنَا مَعَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٨٢٥٢) عقیل بن ابو طالب کا غلام بیان کرتا ہے کہ میں اور عبداللہ بن عمر، عمروبن عاص کے پاس گئے یہ بات عید الاضحی کے بعد پہلے یا دوسرے دن کی ہے تو عمر (رض) نے ایک کے سامنے کھانا کیا تو عبداللہ (رض) نے کہا : میں روزے سے ہوں تو اس کو عمر (رض) نے کہا : افطارکرو، یہ ان ایام میں سے ہے جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں افطار کا حکم دیا کرتے تھے اور روزہ رکھنے سے منع کیا کرتے ، تھے پھر عبداللہ نے افطار کرلیا اور کھانا کھایا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ کھایا۔

8256

(۸۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ ذُکِرَ عِنْدَہُ الْوُضُوئُ مِنَ الطَّعَامِ قَالَ الأَعْمَشُ مَرَّۃً وَالْحِجَامَۃُ لِلصَّائِمِ فَقَالَ : إِنَّمَا الْوُضُوئُ مِمَّا یَخْرُجُ وَلَیْسَ مِمَّا یَدْخُلُ ، وَإِنَّمَا الْفِطْرُ مِمَّا دَخَلَ وَلَیْسَ مِمَّا خَرَجَ۔ وَرُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ لِلَقِیطِ بْنِ صَبِرَۃَ: ((وَبَالِغْ فِی الاِسْتِنَشْاقِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا))۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور]
(٨٢٥٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے پاس کھانے سے وضو اور روزے دار کے پچھنے لگوانے کے بارے میں تذکرہ کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : بیشک وضو اس سے ہے جو چیز نکلتی ہے نہ کہ اس سے جو داخل ہوتی ہے اور اس سے ٹوٹتا ہے جو چیز داخل ہوتے ہے نہ کہ خارج ہوتی ہو۔ اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو مگر روزے کی حالت میں نہیں۔

8257

(۸۲۵۴) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَتَطَاعَمَ الصَّائِمُ بِالشَّیْئِ یَعْنِی الْمَرَقَۃَ وَنَحْوَہَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن الجعد]
(٨٢٥٤) عکرمہ (رض) ، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی حرج نہیں اگر روزے دار کوئی چیز چکھتا ہے، یعنی سالن وغیرہ۔

8258

(۸۲۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ہَشِشْتُ یَوْمًا فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : صَنَعْتُ الْیَوْمَ أَمْرًا عَظِیمًا فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرَأَیْتَ لَوْ تَمَضْمَضْتَ بِالْمَائِ وَأَنْتَ صَائِمٌ؟))۔ فَقُلْتُ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَفِیمَ؟))۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریجہ]
(٨٢٥٥) جابر بن عبداللہ (رض) ، عمر بن خطاب (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میں نے بو سہ لے لیا اور میں روزے سے تھا۔ پھر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں نے کہا : آج میں نے بہت بڑا کام کیا ہو کہ میں نے روزے کی حالت میں بوسہ دیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کیا خیال ہے کہ اگر تو روزے کی حالت میں پانی سے کلی کرے ۔ میں نے کہا : کوئی حرج نہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کس میں ؟

8259

(۸۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبِرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَلِّلْ أَصَابِعَکَ وَأَسْبِغِ الْوُضُوئَ وَإِذَا اسْتَنْشَقْتَ فَبَالِغْ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا))۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریحہ]
(٨٢٥٦) عاصم بن لقیط بن صبرۃ (رض) اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی انگلیوں کا خلال کر اور مکمل وضو کر جب ناک جھاڑ تو اس میں مبالغہ کر مگر روزے کی حالت میں نہیں۔

8260

(۸۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ یَعْنِی ابْنَ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((عَلَیْکُمْ بِالإِثْمِدِ فَإِنَّہُ یَجْلُو الْبَصَرَ ، وَیُنْبِتُ الشَّعَرَ))۔ وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لَہُ مُکْحُلَۃٌ یَکْتَحِلُ مِنْہَا کُلَّ لَیْلَۃٍ ثَلاَثًا فِی ہَذِہِ ، وَثَلاَثًا فِی ہَذِہِ۔ ہَذَا أَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی اکْتِحَالِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٢٥٧) عکرمہ بن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے لیے اثمد (سرمہ) لازم کرو۔ بیشک وہ بصارت کو تیز کرتا ہے اور سر پر بال اگاتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سرمہ دان تھے جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر رات سرمہ لگاتے تھے ایک آنکھ میں تین تین۔

8261

(۸۲۵۸) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَکْتَحِلُ بِالإِثْمِدِ وَہُوَ صَائِمٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْطَاکِیُّ حَدَّثَنَا لُوَیْنٌ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ بِمَعْنَاہُ۔ [منکر۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٢٥٨) عبیداللہ بن ابی رافع اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اثمد سرمہ لگایا کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے سے ہوتے۔

8262

(۸۲۵۹) وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الزُّبَیْدِیُّ صَاحِبُ بَقِیَّۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : رُبَّمَا اکْتَحَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُوَ صَائِمٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الطِّیبِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سَعِیدٍ الزُّبَیْدِیِّ فَذَکَرَہُ۔ وَسَعِیدٌ الزُّبَیْدِیُّ مِنْ مَجَاہِیلِ شُیُوخِ بَقِیَّۃَ یَنْفَرِدُ بِمَا لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مَرْفُوعًا بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ بِمَرَّۃٍ : أَنَّہُ لَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی النَّہْیِ عَنْہُ نَہَارًا وَہُوَ صَائِمٌ حَدِیثٌ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ۔ [منکر۔ اخرجہ ابویعلیٰ]
(٨٢٥٩) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ بسا اوقات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سرمہ لگاتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں ہوتے۔

8263

(۸۲۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَبُو النُّعْمَانِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی قَالَ وَکَانَ جَدُّہُ أَتَی بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَمَسَحَ عَلَی رَأْسِہِ فَقَالَ : ((لاَ تَکْتَحِلْ بِالنَّہَارِ وَأَنْتَ صَائِمٌ اکْتَحِلْ لَیْلاً۔ الإِثْمِدُ یَجْلُو الْبَصَرَ وَیُنْبِتُ الشَّعَرَ))۔ قَالَ الشَّیْخُ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ ہُوَ ابْنُ النُّعْمَانِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ ہَوْذَۃَ أَبُو النُّعْمَانِ وَمَعْبَدُ بْنُ ہَوْذَۃَ الأَنْصَارِیُّ ہُوَ الَّذِی لَہُ ہَذِہِ الصُّحْبَۃُ۔ [منکر۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٦٠) ابو نعمان انصاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ میرے باپ نے میرے دادا سے یہ بات بیان کی اور ان کے دادا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا کرتے تھے اور وہ اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سرپر ہاتھ پھیرا اور فرمایا دن میں سرمہ نہ لگاؤ اور تم روزے سے ہو اور رات کو اثمد سرمہ لگاؤ کہ وہ بصارت کو تیز کرتا ہے اور بالوں کو لگاتا ہے۔

8264

(۸۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ النَّاسَ فِی سَفَرِہِ بِالْفِطْرِ عَامَ الفَتْحِ وَقَالَ : ((تَقَوَّوْا لِعَدُوِّکُمْ))۔ وَصَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَالَ الَّذِی حَدَّثَنِی : لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالْعَرْجِ یَصُبُّ عَلَی رَأْسِہِ الْمَائَ وَہُوَ صَائِمٌ مِنَ الْعَطَشِ أَوْ قَالَ مِنَ الْحَرِّ۔ [صحیح۔ معنی تخریحہ]
(٨٢٦١) ابوبکر بن عبدالرحمن بعض اصحاب النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے سال سفر میں لوگوں کو افطار کا حکم دیا اور فرمایا : دشمن کے لیے قوت حاصل کرو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا۔ ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں : مجھے اس نے کہا جس نے حدیث بیان کی : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عرج مقام پر دیکھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سر پر پانی بہا رہے تھے پیاس کی وجہ سے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے سے تھے۔

8265

(۸۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللہ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ أَبِی الْمُنْذِرِ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَکْرَعُ فِی حِیَاضِ زَمْزَمَ وَہُوَ صَائِمٌ۔ [ضعیف۔ الجنۃ بن منذر]
(٨٢٦٢) منذر بن ابی المنذر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو دیکھا کہ وہ زمزم کے کنویں سے پانی ڈال رہے تھے سر میں اور وہ روزے سے تھے۔

8266

(۸۲۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ وَابْنُ أَبِی قَمَّاشٍ وَیَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُخَرِّمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- احْتَجَمَ وَہُوَ صَائِمٌ۔ فِی رِوَایَۃِ تَمْتَامٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَالْبَاقِی سَوَائٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٦٣) ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنگی لگوائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صائم تھے۔

8267

(۸۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَزِیدَ یَعْنِی ابْنَ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ وَہُوَ صَائِمٌ مُحْرِمٌ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا مَیْمُونُ بْنُ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
(٨٢٦٤) مقسم بن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ و مدینہ کے درمیان سنگی لگوائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صائم و محرم تھے۔

8268

(۸۲۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِیَّ وَہُوَ یَسْأَلُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَکُنْتُمْ تَکْرَہُونَ الْحِجَامَۃَ لِلصَّائِمِ؟ قَالَ : لاَ إِلاَّ مِنْ أَجْلِ الضَّعْفِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِیَّ قَالَ : سُئِلَ أَنَسٌ۔ وَالصَّحِیحُ مَا رُوِّینَا عَنْ آدَمَ فَقَدْ رَوَاہُ أَبُو النَّضْرِ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ کَمَا رُوِّینَا۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٢٦٥) حمید کہتے ہیں : میں نے ثابت بنانی سے سنا اور وہ انس بن مالک (رض) سے پوچھ رہے تھے : کیا تم روزے دار کے لیے سنگی کو ناپسند کرتے تھے ؟ انھوں نے کہا : نہیں مگر کمزوری کی وجہ سے۔

8269

(۸۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُوَاصَلَۃِ وَالْحِجَامَۃِ لِلصَّائِمِ إِبْقَائً عَلَی أَصْحَابِہِ وَلَمْ یُحَرِّمْہُمَا فَقِیلَ لَہُ : إِنَّکَ تُوَاصِلُ فَقَالَ : ((إِنِّی أَظَلُّ فَیُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٢٦٦) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ اصحاب محمد (رض) میں سے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پے درپے روزے اور سنگی لگوانے کو روزے دار کے لیے منع کیا ہے۔ اپنے صحابہ میں اسے باقی رکھا حرام قرار نہیں دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تو وصال کے روزے رکھتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے میرا رب کھلاتا ہے۔

8270

(۸۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : إِنَّمَا کُرِہَتِ الْحِجَامَۃُ لِلصَّائِمِ مَخَافَۃَ الضَّعْفِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٨٢٦٧) فتادہ ابی المتوکل سے بیان کرتے ہیں کہ ابو بیعہ کہتے ہیں کہ روزے دار کے لیے سنگی ناپسند کی جاتی ہے کمزوری کے ڈر سے۔

8271

(۸۲۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ وَأَبُو عُبَیْدِ بْنُ الْمَحَامِلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْقُبْلَۃِ لِلصَّائِمِ وَالْحِجَامَۃِ۔ قَالَ عَلِیٌّ : کُلُّہُمْ ثِقَاتٌ وَغَیْرُ مُعْتَمِرٍ یَرْوِیہِ مَوْقُوفًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ مَرْفُوعًا۔[صحیح۔ اخرجہ ابن خزیمہ، النسائی]
(٨٢٦٨) ابو سعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صائم کو بوسہ لینے اور سنگی لگوانے کی اجازت دی۔
ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صائم کو سنگی لگوانے کی اجازت دی۔

8272

(۸۲۶۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ الْعَطَّارُ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ السِّمْنَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَخَّصَ فِی الْحِجَامَۃِ لِلصَّائِمِ۔
ترجمہ نہیں ہے

8273

(۸۲۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدِاللَّہِ الْمُعَدَّلُ: أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ خَلَفٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ قَالَ عَلِیٌّ : کُلُّہُمْ ثِقَاتٌ۔ وَرَوَاہُ الأَشْجَعِیُّ أَیْضًا وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ قَالَ الشَّیْخُ : إِلاَّ أَنَّ الأَشْجَعِیَّ قَالَ فِی حَدِیثِہِ رُخِّصَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٢٧٠) اسحاق ارزق (رض) نے بیان کیا کہ سفیان نے ایسی ہی حدیث بیان کی۔

8274

(۸۲۷۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رُخِّصَ لِلصَّائِمِ فِی الْحِجَامَۃِ وَالْقُبْلَۃِ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٢٧١) ابو سعید خدری (رض) کی بیان کرتے ہیں کہ روزے دار کو سنگی اور بوسہ لینے کی اجازت دی۔

8275

(۸۲۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ الْحِمَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یُفْطِرُ مَنْ قَائَ وَلاَ مَنِ احْتَجَمَ وَلاَ مَنِ احْتَلَمَ))۔ [منکر۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٨٢٧٢) ابو سعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قے کرنے والا افطار نہ کرے اور نہ ہی سنگی لگوانے والا اور نہ ہی وہ جو جنبی (ناپاک) ہوجاتا ہے۔

8276

(۸۲۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَبُو زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثَلاَثٌ لاَ یُفْطِرْنَ الصَّائِمَ الْقَیْئُ وَالْحِجَامَۃُ وَالْحُلُمُ))۔ کَذَا رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [منکر۔ انظر قبلہ]
(٨٢٧٣) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں روزے نہیں توڑتیں : ایک قے ، دوسری حجامت، تیسری جنابت ہے۔

8277

(۸۲۷۴) وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یُفْطِرُ مَنْ قَائَ ، وَلاَ مَنِ احْتَجَمَ ، وَلاَ مِنَ احْتَلَمَ))۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الثَّوْرِیِّ نَحْوُ رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدٍ وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ وَرُوِّینَا فِی الرُّخْصَۃِ فِی ذَلِکَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَالْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ وَزَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ وَعَائِشَۃَ بِنْتِ الصِّدِّیقِ وَأُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٢٧٤) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک بیان کرتے ہیں : جس نے قے کی وہ افطار نہ کرے اور نہ ہی وہ جس نے سنگی لگوائی اور نہ ہی جنابت والا۔
(عبدالرحمن بن زید کی سی روایت ثوری سے بیان کی گئی ہے مگر وہ صحیح نہیں ہے جبکہ سعد بن ابی وقاص کی روایت میں رخصت دی گئی ہے۔ )

8278

(۸۲۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی عَیَّاشٌ حَدَّثَنِی عَبْدُالأَعْلَی عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٢٧٥) یونس حسن سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سنگی لگانے اور لگوا نیوالا دونوں افطارکریں۔

8279

(۸۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ قَالَ عَلِیٌّ : رَوَاہُ یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَرَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ ثَوْبَانَ وَرَوَاہُ عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ۔ وَرَوَاہُ مَطَرٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ : وَرَوَاہُ أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَذَکَرَہُ أَیْضًا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ ۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٢٧٦) حسن بن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سنگی لگوانے اور لگانیوالا روزہ افطارکرے۔

8280

(۸۲۷۷) حَدَّثَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٢٧٧) اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم دونوں کا روزہ نہیں۔

8281

(۸۲۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزِیدٍ أَخْبَرَنَا أَبِی سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو قِلاَبَۃَ الْجَرْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو أَسْمَائَ الرَّحَبِیُّ حَدَّثَنِی ثَوْبَانُ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَمَانَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَإِذَا رَجُلٌ یَحْتَجِمُ بِالْبَقِیعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِیُّ وَہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الدَّسْتُوَائِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ وَخَالَفَہُمْ مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ فَرَوَاہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَارِظٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ [حسن۔ ابوداؤد]
(٨٢٧٨) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام ثوبان بیان کرتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلا جب رمضان کے اٹھارہ دن گزرچکے تھے۔ اچانک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ ایک آدمی بقیع میں سنگی لگوارہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم نے افطار کرلیا۔
رافع بن خدیج ایسی ہی حدیث بیان کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہ حاجم ومحجوم نے افطارکر لیا۔

8282

(۸۲۷۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ وَأَبُو الأَزْہَرِ وَحَمْدَانُ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَارِظٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ترمذی]
(٨٢٧٩) رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم دونوں نے افطار کرلیا۔

8283

(۸۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٢٨٠) احمد بن منصور (رض) بیان کرتے ہیں کہ عبدالرزاق نے ایسی ہی حدیث بیان کی۔

8284

(۸۲۸۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ وَکَأَنَّ یَحْیَی بْنَ أَبِی کَثِیرٍ رَوَی الْحَدِیثَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٨٢٨١) معاعیہ بن سلام (رض) بیان کرتے ہیں کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے ایسی ہی حدیث بیان کی۔

8285

(۸۲۸۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی عَلَی رَجُلٍ بِالْبَقِیعِ وَہُوَ یَحْتَجِمُ وَہُوَ آخِذٌ بِیَدِی لِثَمَانَ عَشْرَۃَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ: ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَاہُ خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ بِإِسْنَادِ أَیُّوبَ مِثْلَہُ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ : وَرَوَاہُ أَیْضًا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَشْعَثَ عَنْ شَدَّادٍ وَکَأَنَّ أَبَا قِلاَبَۃَ سَمِعَ الْحَدِیثَ مِنَ الرَّجُلَیْنِ جَمِیعًا وَقَدْ قِیلَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ شَدَّادٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٢٨٢) شداد بن اوس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع میں ایک ایسے شخص کے پاس آئے جو سنگی لگوا رہا تھا اور وہ میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ رمضان کی اٹھارہ راتیں بیت چکی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم دونوں نے افطار کرلیا۔

8286

(۸۲۸۳) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ وَہُوَ أَبُو قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ الرَّحَبِیِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ : مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثَمَانَ عَشْرَۃَ خَلَتْ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ فَأَبْصَرَ رَجُلاً یَحْتَجِمُ فَقَالَ : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
(٨٢٨٣) شداد بن اوس (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گزرا جب رمضان کی اٹھارہ راتیں گزرچکی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا جو سنگی لگوا رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم نے افطار کرلیا۔

8287

(۸۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الأَزْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ : مَا أَرَی الْحَدِیثَیْنِ إِلاَّ صَحِیحَیْنِ وَقَدْ یُمْکِنُ أَنْ یَکُونَ أَبُو أَسْمَائَ سَمِعَہُ مِنْہُمَا۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ ۔ [صحیح]
(٨٢٨٤) محمد بن احمد بن براء کہتے ہیں : علی بن مدینی نے کہا کہ یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔ ممکن ہے کہ ابو اسماء نے اس سے سناہو۔

8288

(۸۲۸۵) حَدَّثَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ قِرَائَ ۃً قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو الْمُہَلَّبِ : رَاشِدُ بْنُ دَاوُدَ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَسْمَائَ الرَّحَبِیُّ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِالْبَقِیعِ عَلَی رَجُلٍ یَحْتَجِمُ لِثَمَانَ عَشْرَۃَ أَوْ لِسْتَ عَشْرَۃَ مِنْ رَمَضَانَ قَالَ : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ وَرَوَاہُ الْعَلاَئُ بْنُ الْحَارِثِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَوْبَانَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ مَکْحُولٍ : أَنَّ شَیْخًا مِنَ الْحَیِّ أَخْبَرَہُ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَہُ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ النسائی]
(٨٢٨٥) ثوبان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا غلام بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع میں سے گزرے ایک شخص کے پاس سے جو سنگی لگوارہاتھا۔ رمضان کی اٹھارہ یاسولہ تاریخ تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم نے افطار کرلیا۔
(ابن جریح مکمول سے بیان کرتے ہیں کہ حیی کے ایک شخص نے بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام ثوبان نے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم و محجوم نے افطار کرلیا۔ )

8289

(۸۲۸۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : أَخْبَرَنِی مَکْحُولٌ فَذَکَرَہُ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٢٨٦) ابن جریح کہتے ہیں کہ مکمول نے مجھے خبر دی اور اس کا تذکرہ کیا ایسے ہی کہا۔

8290

(۸۲۸۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ وَأَبُو صَالِحٍ الْمَرْوَزِیُّ زَاجٌ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ مَطَرٍ الوَرَّاقِ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ وَہُوَ یَحْتَجِمُ لَیْلاً فِی رَمَضَانَ فَقُلْتُ : أَلاَ کَانَ ہَذَا نَہَارًا قَالَ : تَأْمُرُنِی أَنْ أَہَرِیقَ دَمِی وَأَنَا صَائِمٌ وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ کَذَا رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ وَرَوَاہُ عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ سَعِیدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی مَرْفُوعًا ، وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ مَطَرٍ عَنْ بَکْرٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی مُوسَی مَوْقُوفًا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ بَکْرٍ مَوْقُوفًا غَیْرَ مَرْفُوعٍ وَرُوِیَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الحاکم]
(٨٢٨٧) ابو رافع (رض) کہتے ہیں : میں ابو موسیٰ اشعری کے پاس داخل ہوا تو وہ رات کے وقت رمضان میں سنگی لگوا رہے تھے۔ میں نے کہا : یہ دن کو تھا ۔ اس نے کہا : آپ مجھے حکم دیتے ہو کہ میں خون بہاؤں اور میں روزے سے ہوں اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم نے افطار کرلیا۔

8291

(۸۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابو یعلیٰ]
(٨٢٨٨) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم نے روزہ افطار کرلیا۔

8292

(۸۲۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْف قِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ الْعَطَّارُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَقَالَ ((الْمُسْتَحْجِمُ)) بَدَلَ ((الْمَحْجُومُ))۔ وَرَوَاہُ قَبِیصَۃُ عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِیفَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- [صحیح۔ اخرجہ الطحاوی]
(٨٢٨٩) ابن جریح یوں ہی بیان کرتے ہیں سوائے اس کے انھوں نے کہا : ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں (الْمُسْتَحْجِمُ ) المجوم کے عوض۔

8293

(۸۲۹۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ قَبِیصَۃَ ، وَرَوَاہُ مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ عَنْ قَبِیصَۃَ أَنَّہُ حَدَّثَہُ مِنْ کِتَابِہِ عَنْ فِطْرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ وَہُوَ الْمَحْفُوظُ وَذِکْرُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ وَہَمٌ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفًا ، وَرَوَاہُ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٢٩٠) ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم و محجوم نے افطار کرلیا۔
(مجودبن غسیلان نے قبصیہ سے بیان کیا کہ انھوں نے اپنی کتاب میں سے حدیث نقل کی فطر کے بارے میں عطاء کے حوالے سے مرمل مگر وہ محفوظ اس میں ابن عباس کا تذکرہ وہم ہے۔

8294

(۸۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ سَمِعْتُ أَبَا حَامِدِ الشَّرْقِیِّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ سَعِیدٍ النَّسَوِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ أَیُّمَا حَدِیثٍ أَصَحُّ عِنْدَکَ فِی أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ۔ فَقَالَ حَدِیثُ ثَوْبَانَ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ فَقِیلَ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ : فَحَدِیثُ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ ذَاکَ تَفَرَّدَ بِہِ مَعْمَرٌ۔ قَالَ أَبُو حَامِدٍ : وَقَدْ رَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ ھذا سناد صحیح]
(٨٢٩١) علی بن سعید یسوی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا کہ احمد بن حنبل سے پوچھا گیا کہ تیرے نزدیک کونسی حدیث صحیح ہے حاجم ومحجوم کے مفطر ہونے میں۔ انھوں نے کہاـ: ثوبان کی حدیث یحییٰ بن ابی کثیر کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ احمد بن حنبل سے کہا گیا : پھر رافع بن خدیح کی حدیث کیا ہوئی ؟ تو انھوں نے کہا : اس میں معمر اکیلے ہیں۔

8295

(۸۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ : مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْعَظِیمِ الْعَنْبَرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : لاَ أَعْلَمُ فِی أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ حَدِیثًا أَصَحَّ مِنْ ذَا یَعْنِی مِنْ حَدِیثِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ۔ [صحیح]
(٨٢٩٢) علی بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں میں اس حدیث زیادہ صحیح حدیث کوئی نہیں جانتا حاجم ومحجوم کے افطار کی۔

8296

(۸۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ : أَحْمَدَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ : قَدْ صَحَّ عِنْدِی حَدِیثُ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ۔ بِحَدِیثِ ثَوْبَانَ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَأَقُولُ بِہِ وَسَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ بِہِ وَیَذْکُرُ أَنَّہُ صَحَّ عِنْدَہُ حَدِیثُ ثَوْبَانَ وَشَدَّادٍ۔ [صحیح]
(٨٢٩٣) عثمان بن سعیددلومی بیان کرتے ہیں : میرے نزدیک حاجم ومحجوم کی یہ حدیث زیادہ صحیح ہے حدیث ثوبان و شداد سے۔

8297

(۸۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عِصْمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی یَحْیَی سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ : أَحَادِیثُ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ وَ لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ أَحَادِیثُ یَشُدُّ بَعْضُہَا بَعْضًا وَأَنَا أَذْہَبُ إِلَیْہَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن عرسی]
(٨٢٩٤) احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ حاجم ومحجوم کے افطار کی حدیث اور لانکاح الا بولی کی حدیث ایک دوسری سے زیادہ مضبوط ہیں اور میں اسی طرف گیا ہوں۔

8298

(۸۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ سَلَمَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ یَقُولُ لِحَدِیثِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ : ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ تَقُومُ بِہِ الْحُجَّۃُ وَہَذَا الْحَدِیثُ صَحِیحٌ بِأَسَانِیدَ وَبِہِ نَقُولُ۔ [صحیح]
(٨٢٩٥) اسحاق بن ابراہیم (رض) کہتے ہیں کہ شداد بن اوس کی حدیث اس سند کے اعتبار سے صحیح ہے اور اسی پر حجت پر قائم ہوئی۔

8299

(۸۲۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ قَالَ حَدِیثُ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً یَحْتَجِمُ فِی رَمَضَانَ۔ رَوَاہُ عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادٍ ، وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ وَلاَ أَرَی الْحَدِیثَیْنِ إِلاَّ صَحِیحَیْنِ فَقَدْ یُمْکِنُ أَنْ یَکُونَ سَمِعَہُ مِنْہُمَا جَمِیعًا۔ [صحیح۔ ھذالاسناد]
(٨٢٩٦) شداد بن اوس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا جو رمضان میں سنگی لگوارہا تھا اور میرے خیال میں دونوں حدیث صحیح ہیں۔

8300

(۸۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قُلْتُ لأَحْمَدَ یَعْنِی ابْنَ حَنْبَلٍ أَیُّ حَدِیثٍ أَصَحُّ فِی أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ؟ قَالَ : حَدِیثُ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ شَیْخٍ مِنَ الْحَیِّ عَنْ ثَوْبَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٢٩٧) ابوداؤد کہتے ہیں میں نے احمد بن حنبل سے کہا کہ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ کون سی حدیث صحیح ہے ؟ انھوں نے کہا : ابن جریح کی حدیث جو انھوں نے مکحول کے واسطے سے ثوبان سے بیان کی ہے۔

8301

(۸۲۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ سَمِعْتُ أَبَا عَلِیٍّ الْحَافِظَ یَقُولُ قُلْتُ لِعَبْدَانَ الأَہْوَازِیِّ : یَصِحُّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- احْتَجَمَ وَہُوَ صَائِمٌ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبَّاسًا الْعَنْبَرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْمَدِینِیِّ یَقُولُ : قَدْ صَحَّ حَدِیثُ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی مُوسَی أَنَّ النَّبِیَّ-ﷺ- قَالَ:((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ)) وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا زُرْعَۃَ عَنْ حَدِیثِ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا فَقَالَ : ہُوَ حَدِیثٌ حَسَنٌ۔ [صحیح۔ ھذا اسنادہ صحیح]
(٨٢٩٨) ابوعلی حافظ کہتے ہیں کہ میں نے عبداں اھوری سے کہا : یہ درست ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنگی لگوائی روزے کی حالت میں تو انھوں نے کہا : میں نے عباس عنبری سے سنا ، وہ کہتے ہیں : میں نے علی بن مدینی سے سنا وہ کہتے ہیں کہ ابورافع کی حدیث جو انھوں نے ابو موسیٰ سے بیان کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا حاجم ومحجوم دونوں نے افطار کیا یہ صحیح ہے۔

8302

(۸۲۹۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الْفَتْحِ فَمَرَّ عَلَی رَجُلٍ لِثَمَانَ عَشْرَۃَ أَوْ لِسَبْعَ عَشْرَۃَ مِنْ رَمَضَانَ یَحْتَجِمُ فَقَالَ : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ [صحیح۔ معنیٰ تخریجۃ]
(٨٢٩٩) شداد بن اوس بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھارہ رمضان یا سترہ رمضان کو ایک آدمی کے پاس سے گذرے جو سنگی لگوارہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم نے افطار کیا۔

8303

(۸۳۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- زَمَانَ الْفَتْحِ فَرَأَی رَجُلاً یَحْتَجِمُ لِثَمَانَ عَشْرَۃَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ وَہُوَ آخِذٌ بِیَدِی : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٣٠٠) شداد بن اوس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے فتح مکہ کے سال جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ سنگی لگوارہا ہے تب رمضان کے اٹھارہ دن گذر چکے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور فرمایا کہ حاجم ومحجوم نے افطار کرلیا۔

8304

(۸۳۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- احْتَجَمَ مُحْرِمًا صَائِمًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَسَمَاعُ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَامَ الْفَتْحِ وَلَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا وَلَمْ یَصْحَبْہُ مُحْرِمًا قَبْلَ حَجَّۃِ الإِسْلاَمِ فَذَکَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ حِجَامَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَامَ حَجَّۃِ الإِسْلاَمِ سَنَۃَ عَشْرٍ وَحَدِیثُ : ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ سَنَۃَ ثَمَانٍ قَبْلَ حَجَّۃِ الإِسْلاَمِ بِسَنَتَیْنِ۔ فَإِنْ کَانَا ثَابِتَیْنِ فَحَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ نَاسِخٌ وَحَدِیثُ ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ)) مَنْسُوخٌ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِسْنَادُ الْحَدِیثَیْنِ مَعًا مُشْتَبِہٌ وَحَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَمْثَلُہُمَا إِسْنَادًا۔ فَإِنْ تَوَقَّی رَجُلٌ الْحِجَامَۃَ کَانَ أَحَبَّ إِلَیَّ احْتِیَاطًا وَلَئِلاَّ یُعَرِّضَ صَوْمَہُ أَنْ یَضْعَفَ فَیُفْطِرَ فَإِنِ احْتَجَمَ فَلاَ تُفَطِّرُہُ الْحِجَامَۃُ وَمَعَ حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ الْقِیَاسُ الَّذِی أَحْفَظُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالتَّابِعِینَ وَعَامَّۃِ الْمَدَنِیِّینِ أَنَّہُ لاَ یُفْطِرُ أَحَدٌ بِالْحِجَامَۃِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٣٠١) مقسم بن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احرام اور رمضان میں سنگی لگوائی۔
سو ابن عباس (رض) کی حدیث ناسخ اور شداد کی حدیث منسوخ ہے۔
امام شافعی بیان کرتے ہیں کہ عام الفتح کو ابن عباس (رض) کا سماع نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت نہیں کیونکہ اس دن وہ محرم نہیں تھے اسلام کے حج سے پہلے محرم کی حالت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحبت نہیں ہے اور ابن عباس (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنگی کا تذکرہ سن ١٠ ہجری حجۃ الاسلام کے سال کا کیا ہے جو حدیث ہے یہ آٹھ یعنی حجۃ الاسلام سے دو سال پہلے۔ اگر یہ ثابت ہے تو پھر یہ ناسخ ہے۔ سو اگر کوئی سنگی سے بچتا ہے تو میرے نزدیک احتیاط بہت رہے شاید یہ روزہ کو کمزور کردے اور اسے افطار کرنا پڑے ویسے اگر سنگی لگوائی تو وہ روزے کو افطار نہیں کریگی ابن عباس (رض) کی حدیث ہونے پر وہ افطار نہیں کریگا۔

8305

(۸۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : أَوَّلُ مَا کُرِہَتِ الْحِجَامَۃُ لِلصَّائِمِ أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ احْتَجَمَ وَہُوَ صَائِمٌ فَمَرَّ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَفْطَرَ ہَذَانِ۔ ثُمَّ رَخَّصَ النَّبِیُّ -ﷺ- بَعْدُ فِی الْحِجَامَۃِ لِلصَّائِمِ وَکَانَ أَنَسٌ یَحْتَجِمُ وَہُوَ صَائِمٌ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الدَّارَقُطْنِیُّ: کُلُّہُمْ ثِقَاتٌ وَلاَ أَعْلَمْ لَہُ عِلَّۃً۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَحَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ بِلَفْظِ التَّرْخِیصِ یَدُلُّ عَلَی ہَذَا فَإِنَّ الأَغْلَبَ أَنَّ التَّرْخِیصَ یَکُونُ بَعْدَ النَّہْیِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٣٠٢) انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ سب سے پہلا شخص جس سے تنگی کو ناپسند کیا گیا وہ جعفر بن ابی طالب (رض) ہیں کہ انھوں نے روزے کی حالت میں سنگی لگوائی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پاس سے گزرہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دونوں نے افطار کرلیا۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رخصت دے دی روزے دار کو سنگی لگوانے کی اور انس (رض) روزے کی حالت میں سنگی لگواتے تھے۔

8306

(۸۳۰۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ رَبِیعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِرَجُلٍ وَہُوَ یَحْتَجِمُ عِنْدَ الْحَجَّامِ وَہُوَ یَقْرِضُ رَجُلاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ))۔ قَوْلُہُ وَہُوَ یَقْرِضُ رَجُلاً لَمْ أَکْتُبْہُ إِلاَّ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ وَغَیْرُ یَزِیدَ رَوَاہُ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ وَأَبُو أَسْمَائَ الرَّحَبِیُّ رَوَاہُ عَنْ ثَوْبَانَ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف جداً۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر]
(٨٣٠٣) حضرت ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو سنگی لگوارہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجم ومحجوم نے افطار کرلیا۔

8307

(۸۳۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبْغَدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَحْتَجِمُ وَہُوَ صَائِمٌ ، ثُمَّ تَرَکَہُ بَعْدُ فَکَانَ یَحْتَجِمُ بِاللَّیْلِ فَلاَ أَدْرِی عَنْ شَیْئٍ ذَکَرَہُ أَوْ شَیْئٍ سَمِعَہُ۔ [صحیح]
(٨٣٠٤) نافع (رض) کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) روزے کی حالت میں سنگی لگوایا کرتے تھے بعد میں ترک کردیا۔ پھر رات کے وقت سنگی لگوایا کرتے تھے۔ میں نہیں جانتا انھوں نے کوئی بات بیان کی یا سنی۔

8308

(۸۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ وَأَبُو عَمْرُو بْنُ الْعَلاَئِ جَمِیعًا عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَحْتَجِمُ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ عِنْدَ وَقْتِ الْفِطْرِ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٣٠٥) نافع (رض) ابن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ وہ رمضان میں افطار کے وقت سنگی لگواتے تھے۔

8309

(۸۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ عِیسَی عَنْ جَدَّتِہِ أَنَّہَا سَمِعْتَ أُمَّ حَبِیبَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ : لاَ یَمْضَغُ الْعِلْکَ الصَّائِمُ۔ قَالَ الشَّیْخُ جَدَّتُہُ أُمُّ الرَّبِیعِ وَالْحَدِیثُ مَوْقُوفٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن العساکر]
(٨٣٠٦) سعید بن عیسیٰ (رض) اپنی داری سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیوی اُم حبیب (رض) سے سنا ، وہ کہتی تھی کہ روزے دار کسی کڑوی چیز کو نہ چبائے۔

8310

(۸۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ عَلِیٌّ بِمَجْنُونَۃٍ بَنِی فُلاَنٍ قَدْ زَنَتْ وَہِیَ تُرْجَمُ فَقَالَ عَلِیٌّ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَمَرْتَ بِرَجْمِ فُلاَنَۃَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : أَمَا تَذْکُرُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ ، وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتَّی یَحْتَلِمَ ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّی یُفِیقَ)) قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَ بِہَا فَخُلِّی عَنْہَا۔ [صحیح لغیرہ۔ معنیٰ تخریحہ]
(٨٣٠٧) ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ علی (رض) کا گذر ہوا ایک عورت کے پاس سے جس نے زنا کیا تھا اور اسے سنگسار کیا جارہا تھا تو علی (رض) نے عمر (رض) سے کہا : کیا آپ نے فلانی کے رجم کا حکم فرمایا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ انھوں نے کہا : کیا آپکو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان یاد نہیں ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تین افراد سے قلم کو اٹھالیا گیا ہے۔ سوئے ہوئے سے جب تک بیدار نہ ہو۔ بچے سے جب تک بالغ نہ ہو دیوانے سے جب تک تندرست نہ ہوجائے تو عمر (رض) نے کہا : ہاں تو پھر انھوں نے اس عورت کا راستہ چھوڑدیا۔

8311

(۸۳۰۸) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْعُکْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ وَعَمِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُخْتَارِ الرَّازِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عِیسَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عَطِیَّۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ الثَّقَفِیِّ قَالَ : قَدِمَ وَفَدْنَا مِنْ ثَقِیفَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَضَرَبَ لَہُمْ قُبَّۃً وَأَسْلَمُوا فِی النِّصْفِ مِنْ رَمَضَانَ فَأَمَرَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَامُوا مِنْہُ مَا اسْتَقْبَلُوا مِنْہُ ، وَلَمْ یَأْمُرْہُمْ بِقَضَائِ مَا فَاتَہُمْ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ماجہ]
(٨٣٠٨) سفیان بن عطیہ بیان کرتے ہیں کہ ثقیف میں سے ایک وفد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ ان کے لیے خیمہ نصب کیا گیا اور وہ نصف رمضان میں مسلمان ہوگئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے آنے والے روزے رکھ لیے اور جو رہ گئے تھے ان کی قضاء کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم نہیں دیا۔

8312

(۸۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا القَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا القَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الصِّیَامُ جُنَّۃٌ۔ فَإِذَا کَانَ أَحَدَکُمْ صَائِمًا فَلاَ یَرْفُثْ وَلاَ یَجْہَلْ ، فَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَہُ أَوْ شَاتَمَہُ فَلْیَقُلْ : إِنِّی صَائِمٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ القَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٠٩) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا روزہ ڈھال ہے جب تمہارا کوئی روزے سے ہو تو وہ بیہودگی اور جہالت کا کام نہ کرے اگر کوئی اس سے لڑائی کرے یا گالی گلوچ کرے تو اسے کہے میں روزے سے ہوں۔

8313

(۸۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ عَنْ أَبِی صَالِحٍ الزَّیَّاتِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَہُ إِلاَّ الصِّیَامَ فَإِنَّہُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ۔ وَالصَّوْمُ جُنَّۃٌ فَإِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فَلاَ یَرْفُثْ یَوْمَئِذٍ ، وَلاَ یَسْخَبْ ، فَإِنْ سَابَّہُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَہُ فَلْیَقُلْ : إِنِّی امْرُؤٌ صَائِمٌ۔ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ یَفْرَحُ بِہِمَا إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِہِ ، وَإِذَا لَقِیَ رَبَّہُ فَرِحَ بِصَوْمِہِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ وَفِی حَدِیثِ ہِشَامٍ فِی أَوَّلِ الْحَدِیثِ قَالَ اللَّہُ : ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَہُ))۔ [صحیح۔ قبلہ]
(٨٣١٠) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزادونگا اور روزہ ڈھال ہے۔ سو جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو وہ اس دن بیہودگی نہ کرے اور نہ ہی گالی گلوچ کرے۔ اگر کوئی اسے گالی دے یا لڑائی کرے تو اسے کہہ دے کہ میں صائم ہوں۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے کہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن کستوری سے بھی پاکیزہ ہوگی اور روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جب افطار کرتا ہے تب خوش ہوتا ہے اور اپنے رب سے ملے گا روزے کی وجہ سے خوش ہوگا۔
(ہشام کی حدیث جو پہلی ہے اس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے۔ )

8314

(۸۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِہِ وَالْجَہْلَ فَلَیْسَ لِلَّہِ حَاجَۃٌ أَنْ یَدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ))۔ قَالَ أَحْمَدُ فَہِمْتُ إِسْنَادَہُ مِنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَأَفْہَمَنِی الْحَدِیثَ رَجُلٌ إِلَی جَنْبِہِ أُرَاہُ ابْنَ أَخِیہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وآدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣١١) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے چھوٹ بولنا اور اس کے مطابق عمل کرنا اور جہالت نہ چھوڑی اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔

8315

(۸۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ اللَّیْثِیُّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ الصِّیَامُ مِنَ الأَکْلِ وَالشَّرْبِ فَقَطْ۔ إِنَّمَا الصِّیَامُ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ۔ فَإِنْ سَابَّکَ أَحَدٌ أَوْ جَہِلَ عَلَیْکَ فَقَلْ : إِنِّی صَائِمٌ))۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ]
(٨٣١٢) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ صرف کھانے پینے سے نہیں بلکہ روزہ تو لغو و رفث سے رکنے کا نام ہے۔ اگر کوئی تجھے گالی دیتا ہے یا لڑائی جھگڑا کرتا ہے تو اسے کہہ دے کہ میں صائم ہوں۔

8316

(۸۳۱۳) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطِّیبِ سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((رُبَّ قَائِمٍ حَظُّہُ مِنْ قِیَامِہِ السَّہَرُ ، وَرُبَّ صَائِمٍ حَظُّہُ مِنْ صِیَامِہِ الْجُوعُ وَالْعَطَشُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ بن ماجہ]
(٨٣١٣) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ بہت سے قیام کرنے والوں کو صرف تھکاوٹ ہی حاصل ہوتی ہے اور بہت سے روزے داروں کو روزے میں سے بھوک اور پیاس ہی حاصل ہوتی ہے۔

8317

(۸۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی سَیْفٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ غُطَیْفٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الصَّوْمُ جُنَّۃٌ مَا لَمْ تَخْرِقْہُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ النسائی]
(٨٣١٤) ابو عبیدہ بن جراح بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ روزہ ڈھال ہے جب تک سے پھاڑو نہ۔

8318

(۸۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقْرَأُ {وَعَلَی الَّذِینَ یُطَوَّقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ} فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَیْسَتْ مَنْسُوخَۃً ہُوَ الشَّیْخُ الْکَبِیرُ وَالْمَرْأَۃُ الْکَبِیرَۃُ لاَ یَسْتَطِیعَانِ أَنْ یَصُومَا فَیُطْعِمَا مَکَانَ کُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ الصَّغَانِیِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ رَوْحٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣١٥) عطاء کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) کو پڑھتے سنا کہ { وَعَلَی الَّذِینَ یُطَوَّقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ } تو عباس (رض) نے کہا : یہ منسوخ نہیں ہے بلکہ یہ بوڑھے بزرگ اور بوڑھی عورت کے لیے ہے جو روزے کی استطاعت نہیں رکھتے تو وہ ہر دن کے عوض مسکین کو کھلائیں۔

8319

(۸۳۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَعَلَی الَّذِینِ یُطِیقُونَہُ} یَعْنِی یَتَکَلَّفُونَہُ وَلاَ یَسْتَطِیعُونَہُ {طَعَامُ مِسْکِینٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا} فَأَطْعَمَ مِسْکِینًا آخَرَ {فَہُوَ خَیْرٌ لَہُ} وَلَیْسَتْ مَنْسُوخَۃً قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَلَمْ یُرَخَّصْ فِی ہَذَا إِلاَّ لِلشَّیْخِ الْکَبِیرِ الَّذِی لاَ یُطِیقُ الصِّیَامَ وَالْمَرِیضِ الَّذِی عَلِمَ أَنَّہُ لاَ یَشْفَی۔ [حسن۔ اخرجہ الحاکم]
(٨٣١٦) عطاء ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں اس قول کے بارے میں { وَعَلَی الَّذِینِ یُطِیقُونَہُ } کہ وہ مشقت محسوس کرتے ہیں استطاعت نہیں رکھتے { طَعَامُ مِسْکِینٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا } تو دوسرے مسکین کو کھلایا { فَہُوَ خَیْرٌ لَہُ } یہ منسوخ نہیں ہے۔ ابن عباس (رض) نے کہا : اس میں نہیں رخصت دی گئی مگر اس شیخ کیبر کو جو روزے کی طاقت نہیں رکھتا اور اس مریض کو جو جانتا ہے کہ شفایاب نہیں ہوگا۔

8320

(۸۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أُسَیْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَ یَقْرَؤہَا {وَعَلَی الَّذِینَ یُطَوَّقُونَہُ} قَالَ : ہُوَ الشَّیْخُ الْکَبِیرُ الَّذِی لاَ یَسْتَطِیعُ الصِّیَامَ فَیُفْطِرُ وَیُطْعِمُ نِصْفَ صَاعٍ مَکَانَ یَوْمٍ ۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ حِنْطَۃٍ ، وَرُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : مُدًّا لِطَعَامِہِ وَمُدًّا لإِدَامِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٣١٧) مجاہد بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے پڑھا کرتے تھے : ” علی الذین یطیقونہ “ کہتے : اس سے مراد وہ بوڑھا بزرگ ہے جو روزے کی طاقت نہیں رکھتا تو افطار کرتا ہے اور گندم کا نصف صاع ہر دن کے عوض مسکین کو کھلائے۔

8321

(۸۳۱۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی الْجَہْمِ الشَّیْعِیُّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا عَجَزَ الشَّیْخُ الْکَبِیرُ عَنِ الصِّیَامِ أَطْعَمَ عَنْ کُلِّ یَوْمٍ مُدًّا مُدًّا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْفَقِیہُ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رُخِّصَ لِلشَّیْخِ الْکَبِیرِ أَنْ یُفْطِرَ وَیُطْعِمَ عَنْ کُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا وَلاَ قَضَائَ عَلَیْہِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٣١٨) عکرمہ ابن عباس (رض) اسے بیان کرتے ہیں کہ بوڑھے بزرگ کو رخصت دی گئی ہے کہ وہ افطار کرے اور ہر دن کے عوض مسکین کو ایک ایک مد روزانہ کھلائے اور اس پر قضاء بھی نہیں ہے۔
(ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ بوڑھے بزرگ کو رخصت دی گئی ہے کہ وہ افطار کرے اور ہر دن کے عوض مسکین کو کھلائے اور اس پر قضا بھی نہیں ہے۔ )

8322

(۸۳۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ : أَنَّ أَبَا حَمْزَۃَ حَدَّثَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : مَنْ أَدْرَکَہُ الْکِبَرُ فَلَمْ یَسْتَطِعْ صِیَامَ شَہْرِ رَمَضَانَ فَعَلَیْہِ لِکُلِّ یَوْمٍ مُدٌّ مِنْ قَمْحٍ۔ [ضعیف۔ دارقطنی]
(٨٣١٩) عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ انھوں نے ابوہریرہ (رض) کو کہتے سنا کہ جو بوڑھا ہوجائے اور وہ رمضان کے مہینے کے روزے نہیں رکھ سکتا تو اس پر ہر دن کے عوض گندم کا ایک مد ہے۔

8323

(۸۳۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْوَکِیلُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ وَہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ أَنَسًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَعُفَ عَامًا قَبْلَ مَوْتِہِ فَأَفْطَرَ وَأَمَرَ أَہْلَہُ أَنْ یُطْعِمُوا مَکَانَ کُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینًا۔ قَالَ ہِشَامٌ فِی حَدِیثِہِ فَأَطْعَمَ ثَلاَثِینَ مِسْکِینًا۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٣٢٠) قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ انس (رض) موت سے پہلے ایک سال کمزور ہوگئے تو انھوں نے افطار کیا اور اہل کو حکم دیا کہ وہ ہر دن کے عوض مسکین کو کھانا کھلائیں۔ ہشام کہتے ہیں : انھوں نے پھر تیس کو کھلایا۔
(ہشام کی حدیث میں ہے کہ پھر انھوں نے تیس مسکینوں کو کھانا کھلایا۔ )

8324

(۸۳۲۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ قَالَ : لَمْ یُطِقْ أَنَسٌ صَوْمَ رَمَضَانَ عَامَ تُوُفِّیَ وَعَرَفَ أَنَّہُ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَقْضِیَہُ فَسَأَلْتُ ابْنَہُ عُمَرَ بْنَ أَنَسٍ : مَا فَعَلَ أَبُو حَمْزَۃَ؟ فَقَالَ : جَفَّنَّا لَہُ جِفَانًا مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ فَأَطْعَمْنَا الْعِدَّۃَ أَوْ أَکْثَرَ یَعْنِی مِنْ ثَلاَثِینَ رَجُلاً لِکُلِّ یَوْمٍ رَجُلاً۔ [رجالہ ثقات]
(٨٣٢١) حمید بیان کرتے ہیں کہ جس سال انس (رض) فوت ہوئے تو وہ روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے اور انھوں نے جان لیا کہ قضاء بھی نہیں دے سکیں گے تو میں نے ان کے بیٹے عمر سے پوچھا کہ ابو حمزہ (رض) نے کیا کیا ؟ انھوں نے کہا : ایک ٹب روٹی اور گوشت کا تیار کیا گیا تو اتنوں یا زیادہ مسکینوں کو کھانا کھلادیا، یعنی تیس افراد کو ہر دن کے عوض ایک آدمی۔

8325

(۸۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسَ بْنَ السَّائِبِ یَقُولُ : إِنَّ شَہْرَ رَمَضَانَ یَفْتَدِیہِ الإِنْسَانُ أَنْ یُطْعَمَ عَنْہُ لِکُلِّ یَوْمٍ مِسْکِینٌ فَأَطْعِمُوا عَنِّی مُسْکِینَیْنِ۔ [حسن۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٣٢٢) مجاہد بیان کرتے ہیں کہ میں نے قیس بن سائب کو کہتے سنا کہ آدمی رمضان کے مہینے کا فدیہ دے تاکہ اس کے عوض مسکین کو کھلایا جائے ہر دن کے بدلے میں اور میری طرف سے مسکین کو کھلاؤ۔

8326

(۸۳۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ فِی قَوْلِہِ {وَعَلَی الَّذِینِ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ} قَالَ : ہُوَ الْکَبِیرُ الَّذِی کَانَ یَصُومُ فَیَعْجِزُ ، وَالْمَرْأَۃُ الْحُبْلَی یَشُقُّ عَلَیْہَا فَعَلَیْہِمَا طَعَامُ مِسْکِینٍ کُلِّ یَوْمٍ حَتَّی یَنْقَضِیَ شَہْرُ رَمَضَانَ۔ [حسن]
(٨٣٢٣) سعیدبن مسیب (رض) بیان کرتے ہیں : { وَعَلَی الَّذِینِ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ } اس سے مراد وہ بوڑھا ہے جو روزے رکھتا تھا پھر وہ عاجز آگیا اور حاملہ عورت جس پر مشفقت ہو تو ان پر ایک مسکین کا کھانا ایک دن کے عوض ہے یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ پورا ہوجائے۔

8327

(۸۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو مَوْلًی لِعَائِشَۃَ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تَقْرَأُ {وَعَلَی الَّذِینَ یُطَوَّقُونَہُ فِدْیَۃٌ}۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٣٢٤) سیدہ عائشہ کا غلام ابو عمر وبیان کرتا ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) یہ آیت پڑھا کرتی تھیں :{ وَعَلَی الَّذِینَ یُطَوَّقُونَہُ فِدْیَۃٌ}

8328

(۸۳۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ : أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَدَّثَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ الْعَدَوِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَا أُحْصِی وَلاَ أَعُدُّ مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَتَسَوَّکَ وَہُوَ صَائِمٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٣٢٥) عامر بن ربیعہ عدوی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں شمار نہیں کرسکتا جس قدر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مسواک کرتے دیکھا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں مسواک کیا کرتے تھے۔

8329

(۸۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ الْمُؤَدِّبُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَیْرُ خِصَالِ الصَّائِمِ السِّوَاکُ))۔ مُجَالِدٌ غَیْرُہُ أَثْبُتُ مِنْہُ وَعَاصِمُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ]
(٨٣٢٦) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزے دار کے بہترین خصائل میں سے مسواک کرنا ہے۔

8330

(۸۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فِہْرٍ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ مَیْمُونٍ الْبَلْخِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ مَیْمُونٍ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْخَوَارِزْمِیُّ قَاضَی خَوَارِزْمَ قَدِمَ عَلَیْنَا أَیَّامَ عَلِیِّ بْنِ عِیسَی قَالَ سَأَلْتُ عَاصِمًا الأَحْوَلَ فَقُلْتُ : أَیَسْتَاکُ الصَّائِمُ؟ فَقَالَ : نَعَمْ فَقُلْتُ : بِرَطْبِ السِّوَاکِ وَیَابِسِہِ؟ قَالَ : نَعَمْ قُلْتُ : أَوَّلُ النَّہَارِ وَآخِرُہُ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قُلْتُ : عَمَّنْ؟ قَالَ : عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَہَذَا یَنْفَرِدُ بِہِ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ بِیطَارٍ وَیُقَالُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَاضِی خَوَارِزْمَ حَدَّثَ بِبَلْخٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ بِالْمَنَاکِیرِ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ أَوَّلِ النَّہَارِ وَآخِرِہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٣٢٧) علی بن یمینی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے عاصم احوال سے پوچھا کہ کیا روزے دار بھی مسواک کرے گا۔ انھوں نے کہا : ہاں تو میں نے کہا : مسواک تر یا خشک دونوں کے ساتھ۔ انھوں نے کہا : ہاں۔ میں نے کہا : دن کے شروع یا آخر میں بھی انھوں نے کہا :ـ ہاں۔ میں نے کہا : کس نے بیان کیا ؟ انھوں نے کہا : انس بن مالک نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے۔

8331

(۸۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَزْدَکَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ وَاصِلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَّمٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : سَأَلْتُ عَاصِمًا الأَحْوَلَ عَنِ السِّوَاکِ لِلصَّائِمِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ فَقُلْتُ : بِرَطْبِ السِّوَاکِ وَیَابِسِہِ؟ فَقَالَ : أَتُرَاہُ أَشَّدَّ رُطُوبَۃً مِنَ الْمَائِ ؟ قُلْتُ : عَمَّنْ؟ قَالَ : عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : إِبْرَاہِیمُ ہَذَا عَامَّۃُ أَحَادِیثِہِ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن عدی]
(٨٣٢٨) ابراہیم بن عبدالرحمن (رض) نے کہا میں نے عاصم احول سے روزے دار کی مسواک کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ کوئی حرج نہیں تو میں نے کہا : تر اور خشک دونوں کے ساتھ۔ انھوں نے کہا : کیا تم دیکھتے ہو کہ اس کی رطوبت پانی سے ہے۔ میں نے کہا : کس سے تو نے سنا ؟ انھوں نے کہا : انس بن مالک نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے۔

8332

(۸۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی نَہِیکٍ الأَسَدِیِّ عَنْ زِیَادِ بْنِ حُدَیْرٍ قَالَ : مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَدَأَبَ سُواکًا وَہُوَ صَائِمٌ مِنْ عُمَرَ۔ أُرَاہُ قَالَ : بِعُودٍ قَدْ ذَوَی۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : یَعْنِی یَبِسَ۔ [حسن۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٨٣٢٩) زیادبن حدید بیان کرتے ہیں کہ میں نے کسی ایک کو نہیں دیکھا جو مسواک کی زیادہ سے زیادہ مواظبت کرنے والا ہو روزے کی حالت میں عمر (رض) سے ۔ میرا خیال ہے کہ انھوں نے کہا : لکڑی سے۔ ابو عبیدہ نے کہا : یعنی خشک لکڑی سے۔

8333

(۸۳۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَسْتَاکُ وَہُوَ صَائِمٌ۔[ضعیف]
(٨٣٣٠) عبداللہ بن نافع ابن عمر (رض) کا غلام اپنے باپ سے بیان کرتا ہے اور وہ ابن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ وہ مسواک کیا کرتے تھے روزے کی حالت میں۔

8334

(۸۳۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ الْہَرَوِیُّ فِی الرَّوْضَۃِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی أَبِی عَلِیٍّ الرَّفَّائِ قُلْتُ لَہُ أَخْبَرَکُمْ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَقُولُ اللَّہُ الصَّوْمُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ یَدَعُ شَہْوَتَہُ وَأَکْلَہُ وَشُرْبَہُ مِنْ أَجْلِی ، وَالصَّوْمُ جُنَّۃٌ ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَۃٌ حِینَ یُفْطِرُ ، وَفَرْحَۃٌ حِینَ یَلْقَی اللَّہَ ، وَلَخُلُوفُ فِیہِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ معنیٰ قریباً]
(٨٣٣١) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کی جزا بھی میں ہی دونگا کہ وہ اپنی خواہش کو ترک کردیتا ہے کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے میری وجہ سے اور روزہ ڈھال ہے اور روزے دار کے لیے دوخوشیاں ہیں : ایک خوشی افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب کی ملاقات کے وقت ہوگی اور اس کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری سے بھی عمدہ ہے۔

8335

(۸۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حُشَیْشٍ التَّمِیمِیُّ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ الْحَسَنَۃُ عَشْرُ أَمْثَالِہَا إِلَی سَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ۔ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ : إِلاَّ الصَّوْمَ فَإِنَّہُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ ، یَدَعُ طَعَامَہُ وَشَہْوَتَہُ مِنْ أَجْلِی ، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَۃٌ عِنْدَ فِطْرِہِ ، وَفَرْحَۃٌ عِنْدَ لِقَائِ رَبِّہِ ، وَلَخُلُوفُ فِیہِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ ، الصَّوْمُ جُنَّۃٌ الصَّوْمُ جُنَّۃٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الأَشَجِّ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٣٣٢) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن آدم کے ہر عمل کو بڑھایا جاتا ہے۔ ایک نیکی کو دس گنا سے سات سو گنا تک ۔ سوائے روزے کے بیشک وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی اجزا دونگا کہ میری وجہ سے اپنی خواہش اور کھانے پینے کو چھوڑتا ہے۔ روزے دار کے لیے دو شادمانیاں ہیں ایک شادمانی افطار کے وقت اور دوسری رب کی ملاقات کے وقت ہوگی اور روزے دار کی منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری سے بھی اطیب و عمدہ ہے اور روزہ ڈھال ہے روزہ ڈھال ہے۔

8336

(۸۳۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِیطٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ضِرَارُ بْنُ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی سَعِیدٍ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ : الصَّوْمُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ ، وَإِذَا لَقِیَ رَبَّہُ فَجَزَاہُ فَرِحَ ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَلِیطٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٣٣٣) ابوہریرہ (رض) اور ابو سعید (رض) دونوں بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کی جزاء بھی میں دونگا اور یہ کہ روزے دار کے لیے دوخوشیاں ہیں جب وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو اس کی جزا اسے خوش کردے گی اور روزے دار کی منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو کستوری سے بھی زیادہ پسند ہے۔

8337

(۸۳۳۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ کَیْسَانَ أَبِی عُمَرَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ بِلاَلٍ مَوْلاَہُ وَکَانَ قَدْ شَہِدَ مَعَ عَلِیٍّ صِفِّینَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یَسْتَاکُ الصَّائِمُ بِالْعَشِیِّ ، وَلَکِنْ بِاللَّیْلِ فَإِنَّ یُبُوسَ شَفَتَیِ الصَّائِمِ نُورٌ بَیْنَ عَیْنَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(٨٣٣٤) یزید بن بلال علی (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ شام کے وقت روزے دار مسواک نہ کرے لیکن رات کو کرے ۔ بیشک صائم کے ہونٹوں کا خشک ہونا قیامت کے دن اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان نور کا باعث ہوگا۔ (ضعیف) الطبرانی

8338

(۸۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو الطِّیبِ : الْمُظَفَّرُ بْنُ سَہْلٍ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَیُّوبَ بْنِ حَسَّانَ الْوَاسِطِیُّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً سَأَلَ سُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَۃَ فَقَالَ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ فِیمَا یَرْوِیہِ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ رَبِّہِ عَزَّ وَجَلَّ : ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَہُ إِلاَّ الصَّوْمَ فَإِنَّہُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ))۔ فَقَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ : ہَذَا مِنْ أَجْوَدِ الأَحَادِیثِ وَأَحْکَمِہَا إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ یُحَاسِبُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدَہُ وَیُؤَدِّی مَا عَلَیْہِ مِنَ الْمَظَالِمِ مِنْ سَائِرِ عَمَلِہِ حَتَّی لاَ یَبْقَی إِلاَّ الصَّوْمُ فَیَتَحَمَّلُ اللَّہُ مَا بَقِیَ عَلَیْہِ مِنَ الْمَظَالِمِ وَیُدْخِلُہُ بِالصَّوْمِ الْجَنَّۃَ۔ [ضعیف۔ الظفر بن سھل]
(٨٣٣٥) سفیان بن عتیبہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ اے ابو محمد وہ روایت جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے رب سے بیان کرتے ہیں کہ بنوآدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لیے ہے اور اس کی جزا بھی میں دونگا۔

8339

(۸۳۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو خُرَاسَانَ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّکَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنِ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْقَصَّابُ : کَیْسَانُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : إِذَا صُمْتُمْ فَاسْتَاکُوا بِالْغَدَاۃِ وَلاَ تَسْتَاکُوا بِالْعَشِیِّ فَإِنَّہُ لَیْسَ مَنْ صَائِمٍ تَیْبَسُ شَفَتَاہُ بِالْعَشِیِّ إِلاَّ کَانَتَا نُورًا بَیْنَ عَیْنَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ [ضعیف۔ مضیٰ تخریحہ]
(٨٣٣٦) یزید بن بلال علی (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : جب تم روزہ رکھو تو صبح کے وقت مسواک کرو شام کے وقت مسواک نہ کرو وہ اس لیے کہ روزے دار کے ہونٹ نہیں خشک ہوتے شام کے وقت مگر وہ قیامت کے دن اس کی آنکھوں کے درمیان نور کا باعث ہوں گے ۔

8340

(۸۳۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خُرَاسَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا کَیْسَانُ أَبُو عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَبَّابٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ : کَیْسَانُ أَبُو عُمَرَ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَمَنْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ عَلِیٍّ غَیْرُ مَعْرُوفٍ۔ [منکر۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٣٣٧) عمر وبن عبدالرحمن (رض) خباب (رض) سے اور وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح کی حدیث بیان کرتے ہیں۔

8341

(۸۳۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْخَیَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لَکَ السِّوَاکُ إِلَی الْعَصْرِ فَإِذَا صَلَّیْتَ الْعَصْرَ فَأَلْقِہِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ))۔ [ضعیف۔ دارقطنی]
(٨٣٣٨) عطاء ابوہریرہ (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : مسواک تیرے لیے عصر تک ہے۔ جب تم عصر کی نماز اد ا کرلو تو پھر اسے رکھ دو ۔ بیشک میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو کستوری کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے۔

8342

(۸۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ بِنْتُ طَلْحَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ قَالَتْ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ : ((یَا عَائِشَۃُ ہَلْ عِنْدَکِ شَیْئٌ؟))۔ قَالَتْ قُلْتُ : لاَ وَاللَّہِ مَا عِنْدَنَا شَیْء ٌ۔ قَالَ : ((إِنِّی صَائِمٌ))۔ قَالَتْ : فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأُہْدِیَتْ لَنَا ہَدِیَّۃٌ أَوْ جَائَ نَا زَوْرٌ ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أُہْدِیَتْ لَنَا ہَدِیَّۃٌ أَوْ جَائَ نَا زَوْرٌ وَقَدْ خَبَأْتُ لَکَ شَیْئًا قَالَ : ((مَا ہُوَ؟))۔ قُلْتُ : حَیْسٌ قَالَ : ((ہَاتِیہِ))۔ فَجِئْتُ بِہِ فَأَکَلَ ، ثُمَّ قَالَ : ((قَدْ کُنْتُ أَصْبَحْتُ صَائِمًا))۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ لَفْظُ الْعَقَدِیِّ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ الْجَحْدَرِیِّ ، وَزَادَ فِیہِ قَالَ طَلْحَۃُ : فَحَدَّثْتُ مُجَاہِدًا بِہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : ذَاکَ بِمَنْزِلَۃِ الرَّجُلِ یُخْرِجُ الصَّدَقَۃَ مِنْ مَالِہِ فَإِنْ شَائَ أَمْضَاہَا وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٣٣٩) اُم المومنین سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : اے عائشہ ! کیا تیرے پاس کچھ ہے ؟ میں نے کہا : نہیں اللہ کی قسم ! ہمارے پاس کچھ نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں روزے سے ہوں۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے تو ہمیں ھدیہ دیا گیا۔ ہمارے پاس جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پلٹے تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمیں ھدیہ دیا گیا ہے اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کچھ چھپالیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : وہ حریسہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس لاؤ ۔ میں لائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھالیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ویسے صبح میں نے روزے کی نیت کی تھی۔
امام مسلم بیان کرتے ہیں کہ اضافے کے ساتھ طلحہ (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے یہ حدیث مجاہد کے سامنے بیان کی تو انھوں نے کہا : یہ صدقہ کرنے والے آدمی کی طرح ہے جو اپنے مال میں سے نکالتا ہے۔ اگر چاہے تو نکالے چاہے تو روک لے۔

8343

(۸۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنْ عَمَّتِہِ عَائِشَۃَ بِنْتِ طَلْحَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : إِنَّا خَبَأْنَا لَکَ حَیْسًا فَقَالَ : ((أَمَا إِنِّی کُنْتُ أُرِیدُ الصَّوْمَ وَلَکِنْ قَرِّبِیہِ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی لَمْ یَذْکُرْ أَحَدٌ مِنْہُمُ الْقَضَائَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٣٤٠) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حریسہ چھپایا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ویسے میں تو روزے کا ارادہ رکھتا تھا مگر تو اسے قریب کر۔

8344

(۸۳۴۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنْ عَمَّتِہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقُلْتُ : خَبَأْنَا لَکَ حَیْسًا فَقَالَ : ((إِنِّی کُنْتُ أُرِیدُ الصَّوْمَ وَلَکِنْ قَرِّبِیہِ وَأَقْضِی یَوْمًا مَکَانَہُ))۔ وَکَانَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ رَحِمَہَ اللَّہُ تَعَالَی یَحْمِلُ فِی ہَذَا اللَّفْظِ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ الْبَاہِلِیِّ ہَذَا وَیَزْعُمُ : أَنَّہُ لَمْ یَرْوِہِ بِہَذَا اللَّفْظِ غَیْرُہُ وَلَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہِ وَلَیْسَ کَذَلِکَ فَقَدْ حَدَّثَ بِہِ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فِی آخِرِ عُمُرِہِ وَہُوَ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ۔ [انظر قبلہ]
(٨٣٤١) عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میرے پاس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حریسہ چھپاکے رکھا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا ارادہ تو روزے کا تھا مگر تو اسے میرے قریب کر اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے عوض ایک دن کی قضا کی۔

8345

(۸۳۴۲) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأُرْمَوِیُّ حَدَّثَنَا شَافِعُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ سَلاَمَۃَ حَدَّثَنَا الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ بِاللَّفْظِ الَّذِی رَوَاہُ الرَّبِیعُ وَزَادَ فِی آخِرِہِ: ((سَأَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ))۔ قَالَ الْمُزَنِیُّ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ سُفْیَانَ عَامَّۃَ مُجَالَسَتِہِ لاَ یَذْکُرُ فِیہِ: ((سَأَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ))۔ ثُمَّ عَرَضْتُہُ عَلَیْہِ قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ بِسَنَۃٍ فَأَجَابَ فِیہِ: ((سَأَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ))۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرِوَایَتُہُ عَامَّۃَ دَہْرِہِ لِہَذَا الْحَدِیثِ لاَ یَذْکُرُ فِیہِ ہَذَا اللَّفْظَ مَعَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی لاَ یَذْکُرُہُ مِنْہُمْ أَحَدٌ مِنْہُمْ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَشُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ وَوَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَیَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ وَغَیْرُہُمْ تَدُلُّ عَلَی خَطَإِ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ لَیْسَ فِیہِ ہَذِہِ اللَّفْظَۃُ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٨٣٤٢) سفیان نے اس حدیث کو بیان کیا ان الفاظ میں جو ربیع کی حدیث کے ہیں اور اس کے آخر میں یہ بیان کیا کہ عنقریب اس کے عوض میں روزہ رکھوں گا۔

8346

(۸۳۴۳) حَدَّثَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ : ((أَعِنْدَکِ شَیْئٌ؟))۔ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : ((إِذًا أَصُومَ))۔ قَالَتْ : وَدَخَلَ عَلَیَّ یَوْمًا آخَرَ فَقَالَ : ((أَعِنْدَکِ شَیْئٌ؟))۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : ((إِذاً أُفْطِرَ وَإِنْ کُنْتُ فَرَضْتُ الصَّوْمَ))۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی]
(٨٣٤٣) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے اور فرمایا : کیا تیرے پاس کچھ ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر میں روزہ رکھتا ہوں۔ سیدہ بیان کرتی ہیں کہ ایک دوسرے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس کچھ ہے ؟ تو میں نے کہا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر میں آج افطار کرلیتا ہوں اگرچہ آج میں نے روزے کو واجب کرلیا تھا۔

8347

(۸۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی وَقَالَ الْقَاضِی حَدَّثَنِا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْن عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَیْسٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- آخَی بَیْنَ سَلْمَانَ وَبَیْنَ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ فَجَائَ ہُ سَلْمَانُ یَزُورُہُ فَإِذَا أُمُّ الدَّرْدَائِ مُتَبَذِّلَۃٌ فَقَالَ : مَا شَأْنُکِ یَا أُمَّ الدَّرْدَائِ ؟ قَالَتْ : إِنَّ أَخَاکَ أَبَا الدَّرْدَائِ یَقُومُ اللَّیْلَ وَیَصُومُ النَّہَارَ وَلَیْسَ لَہُ فِی شَیْئٍ مِنَ الدُّنْیَا حَاجَۃٌ۔ فَجَائَ أَبُو الدَّرْدَائِ فَرَحَّبَ بِہِ وَقَرَّبَ إِلَیْہِ طَعَامًا فَقَالَ لَہُ سَلْمَانُ : اطْعَمْ قَالَ : إِنِّی صَائِمٌ۔ قَالَ : أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ لَتُفْطِرَنَّہْ قَالَ : مَا أَنَا بِآکِلٍ حَتَّی تَأْکُلَ فَأَکَلَ مَعَہُ ، ثُمَّ بَاتَ عِنْدَہُ فَلَمَّا کَانَ مِنَ اللَّیْلِ أَرَادَ أَبُو الدَّرْدَائِ أَنْ یَقُومَ فَمَنَعَہُ سَلْمَانُ وَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا الدَّرْدَائِ إِنْ لِجَسَدِکَ عَلَیْکَ حَقًّا ، وَلِرَبِّکَ عَلَیْکَ حَقًّا ، وَلأَہْلِکَ عَلَیْکَ حَقًّا۔ صُمْ وَأَفْطِرْ ، وَصَلِّ وَأْتِ أَہْلَکَ ، وَأَعْطِ کُلَّ ذِی حَقٍّ حَقَّہُ۔ فَلَمَّا کَانَ فِی وَجْہِ الصُّبْحِ قَالَ : قُمِ الآنَ إِنْ شِئْتَ قَالَ - فَقَامَا فَتَوَضَّآ ثُمَّ رَکَعَا ثُمَّ خَرَجَا إِلَی الصَّلاَۃِ فَدَنَا أَبُو الدَّرْدَائِ لِیُخُبِرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالَّذِی أَمَرَہُ سَلْمَانُ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((یَا أَبَا الدَّرْدَائِ إِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَیْکَ حَقًّا مِثْلَ مَا قَالَ لَکَ سَلْمَانُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٤٤) عون بن ابی محیط اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے سلمان اور ابودرداء میں بھائی چارہ قائم کیا۔ ایک دن سلمان نکلے تو اُم درداء کو پراگندہ حالت میں دیکھا اور کہا : اُم درداء ! تجھے کیا ہوا ہے ؟ انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بھائی ابودرداء صبح روزہ رکھتا ہے۔ رات کو قیام کرتا ہے اور اسے دنیا داری کی کوئی حاجت نہیں ہے۔ ابو درداء آئے تو انھوں نے کہا : میں صائم ہوں ۔ وہ کہنے لگے : میں تجھ پر قسم ڈالتا ہوں کہ آپ ضرور افطار کریں گے تو انھوں نے اس کے ساتھ کھانا کھایا : پھر ان کے پاس رات گذاری۔ جب رات کا آخری وقت ہوا تو ابو درداء نے قیام کرنا چاہا مگر سلمان نے منع کردیا اور ان سے کہا اے ابو درداء ! تجھ پر تیرے جسم کا حق ہے اور تیرے رب کا حق ہے اور تیری بیوی کا حق ہے لہٰذا تو روزہ رکھ اور کبھی چھوڑدے اور نماز پڑھ اور اپنی بیوی کی خبر لے اور حق والے کو اس کا حق دے ۔ جب صبح قریب ہوئی تو اس نے کہا : اٹھو اگر چاہت ہو تو اب قیام کرو۔ وہ کہتے ہیں : پھر وہ کھڑے ہوئے وضو کیا دورکعات پڑھیں اور مسجد کی طرف نکل گئے ۔ ابودرداء رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب ہوئے تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دیں جو کچھ سلمان نے کہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو درداء ! تجھ پر تیرے جسم کا حق ہے ایسے ہی جیسے سلمان نے کہا ہے۔

8348

(۸۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَأَنَا صَائِمَۃٌ فَقَالَ : ((صُمْتِ أَمْسِ؟))۔ قَالَتْ : لاَ قَالَ : ((تَصُومِینَ غَدًا؟))۔ قَالَتْ : لاَ قَالَ : ((فَأَفْطِرِی))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٤٥) جویریہ بنت حارث (رض) بیان کرتی ہیں کہ جمعہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے تو میں روزے سے تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے کل روزہ رکھا تھا۔ انھوں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آنیوالی کل کا روزہ رکھے گا ؟ انھوں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو افطار کردے۔

8349

(۸۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو ذَرٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِی صَغِیرَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَسْقَی فَشَرِبَ فَنَاوَلَنِی سُؤْرَہُ وَأَنَا صَائِمَۃٌ فَشَرِبْتُ سُؤْرَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَعَلْتُ شَیْئًا لاَ أَدْرِی أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ نَاوَلْتَنِی سُؤْرَکَ وَأَنَا صَائِمَۃٌ فَکَرِہْتُ أَنْ أَرُدَّ سُؤْرَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَمُتَطَوِّعَۃٌ أَمْ قَضَائٌ مِنْ رَمَضَانَ؟))۔ قُلْتُ : مُتَطَوِّعَۃٌ قَالَ : ((الْمُتَطَوِّعُ بِالْخِیَارِ إِنْ شَائَ صَامَ ، وَإِنْ شَائَ أَفْطَرَ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٣٤٦) ابو صالح ام ھانی (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی طلب کیا اور اسے پی لیا اور اپنا بچا ہوا مجھے دیا تو میں صائمہ تھی مگر میں نے پی لیا ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے ایک کام کیا ہے معلوم نہیں میں نے درست کیا یا غلط ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنا بچا ہوا پانی دیا اور میں روزے سے تھی مگر میں نے پی لیا اس لیے کہ میں نے واپس کرنا ناپسند سمجھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بچا ہوا لوٹا لاؤں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے نفلی روزہ رکھا یا رمضان کی قضاء کا ؟ میں نے کہا : نفلی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نفلی روزہ مرضی سے ہے چاہو تو رکھ لو چاہو تو افطار کرلو۔

8350

(۸۳۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو یُونُسَ : حَاتِمُ بْنُ أَبِی صَغِیرَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِیرُ نَفْسِہِ إِنْ شَائَ صَامَ وَإِنْ شَائَ أَفْطَرَ))۔ [ضعیف۔ انظرقبلہ]
(٨٣٤٧) اُم ھانی بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نفلی روزے رکھنے والا اپنی مرضی کا مالک ہے۔ اگر چاہے تو روزہ رکھے چاہے تو افطار کرلے۔

8351

(۸۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُومُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنِ ابْنِ ابْنِ أُمِّ ہَانِئٍ عَنْ جَدَّتِہِ أَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْہَا قَالَتْ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِشَرَابٍ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ فَشَرِبَ ، ثُمَّ نَاوَلَنِی فَشَرِبْتُ وَکُنْتُ صَائِمَۃً فَکَرِہْتُ أَنْ أَرُدَّ فَضْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ صَائِمَۃً فَکَرِہْتُ أَنْ أَرُدَّ فَضْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہَا : أَکُنْتِ تَقْضِینَ عَنْکِ شَیْئًا۔ فَقُلْتُ: لاَ قَالَ: فَلاَ یَضُرُّکِ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ، وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْوَلِیدِ قَالَ ہَارُونَ: ابْنِ ابْنِ أُمِّ ہَانِئٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ زَعَمَ أَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہَا: ((أَکُنْتِ تَقْضِینَ عَنْکِ شَیْئًا؟))۔ قَالَتْ: لاَ قَالَ: ((فَلاَ یَضُرُّکِ))۔ قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَدِیثَ سِمَاکٍ مِنْ کِتَابِہِ۔ [ضعیف۔ انظرقبلہ]
(٨٣٤٨) سماک اُم ھانی (رض) کے پوتے سے بیان کرتے ہیں اور وہ اپنی دادی سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے ان سے سنا ، وہ کہتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پی لیا ۔ پھر مجھے دے دیا تو میں نے اس سے پی لیا حالانکہ میں روزے سے تھی ۔ میں نے ناپسند کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بچے ہوئے کو لوٹاؤں۔ پھر میں نے کہا : اے اللہ کی رسول ! میں تو روزے سے تھی تو میں نے ناپسند جانا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بچے ہوئے کو واپس لوٹاؤں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : کیا تو قضاء کررہی تھی اپنی طرف سے ؟ میں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر کوئی نقصان نہیں۔
(ابو ولید کہتے ہیں کہ ہارون نے اُم ھانی کے حوالے سے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : کیا تو کسی کی قضاء دے رہی تھی ؟ انھوں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تجھے کوئی نقصان نہیں ہے۔ )

8352

(۸۳۴۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا جَعْدَۃُ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ وَہُوَ ابْنُ أُمِّ ہَانِئٍ وَکَانَ سِمَاکُ یُحَدِّثُہُ فَیَقُولُ أَخْبَرَنِی ابْنَا أُمِّ ہَانِئٍ قَالَ شُعْبَۃُ : فَلَقِیتُ أَنَا أَفْضَلَہُمَا جَعْدَۃَ فَحَدَّثَنِی عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَیْہَا فَنَاوَلَتْہُ شَرَابًا فَشَرِبَ ، ثُمَّ نَاوَلَہَا فَشَرِبَتْ فَقَالَتْ : یا رَسُولَ اللَّہِ کُنْتُ صَائِمَۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِینُ أَوْ أَمِیرُ نَفْسِہِ إِنْ شَائَ صَامَ ، وَإِنْ شَائَ أَفْطَرَ))۔ قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ لِجَعْدَۃَ أَسَمِعْتَہُ أَنْتَ مِنْ أُمِّ ہَانِئٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَہْلُنَا وَأَبُو صَالِحٍ مَوْلَی أُمِّ ہَانِئٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ۔ [ضعیف۔ انظرقبلہ]
(٨٣٤٩) شعبہ کہتے ہیں : مجھے ام ھانی (رض) کے بیٹوں میں سے ایک نے ام ھانی سے حدیث بیان کی کہ ان کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پانی دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا ۔ پھر وہ اُم ھانی کو دیا اور انھوں نے بھی پی لیا اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! میں تو روزے سے تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نفلی روزہ کا رکھنے والا امین و مختار ہوتا ہے چاہے تو رکھے چاہے تو افطار کرلے۔

8353

(۸۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ قَالَتْ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ جَائَ تْ فَاطِمَۃُ فَجَلَسَتْ عَنْ یَسَارِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأُمُّ ہَانِئٍ عَنْ یَمِینِہِ قَالَ فَجَائَ تِ الْوَلِیدَۃُ بِإِنَائٍ فِیہِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْہُ فَشَرِبَ ، ثُمَّ نَاوَلَہُ أُمَّ ہَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْہُ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَکُنْتُ صَائِمَۃً۔ فَقَالَ لَہَا: ((أَکُنْتِ تَقْضِینَ شَیْئًا؟))۔ قَالَتْ: لاَ قَالَ: فَلاَ یَضُرُّکِ إِنْ کَانَ تَطَوُّعًا۔[ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٨٣٥٠) اُم ھانی (رض) بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن فاطمہ آئی اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بائیں جانب بیٹھ گئی اور اُم ھانی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دائیں جانب تو ایک بچی برتن میں پانی لائی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پکڑادیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سے پیا اوراُم ھانی کو دے دیا تو انھوں نے اس میں سے پیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں تو روزے سے تھی۔ میں نے افطار کرلیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : کیا تو قضاء دے رہی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تجھے کوئی نقصان نہیں اگر نفل تھا۔

8354

(۸۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : إِذَا أَصْبَحْتَ وَأَنْتَ تَنْوِی الصِّیَامَ فَأَنْتَ بِآخِرِ النَّظَرَیْنِ إِنْ شِئْتَ صُمْتَ ، وَإِنْ شِئْتَ أَفْطَرْتَ۔ [ضعیف]
(٨٣٥١) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب تو صبح کرے اس حال میں کہ تو روزے کی نیت رکھتا تھا تو پھر تو آخری نظر پر ہے۔ اگر چاہے تو روزہ رکھ اگر چاہے تو افطار کر۔

8355

(۸۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یُفْطِرَ الإِنْسَانُ فِی صِیَامِ التَّطَوُّعِ۔ وَیَضْرِبُ لِذَلِکَ أَمْثَالاً رَجُلٌ طَافَ سَبْعًا وَلَمْ یُوفِہِ فَلَہُ أَجْرُ مَا احْتَسَبَ ، أَوْ صَلَّی رَکْعَۃً وَلَمْ یُصَلِّ أُخْرَی فَلَہُ أَجْرُ مَا احْتَسَبَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٨٣٥٢) عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے اس میں کہ آدمی نفلی روزہ افطار کرے اور اس کی مثال بیان کرتے تھے کہ ایک آدمی نے سات چکر لگائے مگر اسے پورا نہیں کیا تو اس کے لیے اجر و ہی ہے جو اس نے عمل کیا ایک رکعت پڑھی اور دوسری نہ پڑھی تو اس کے لیے اجر ان کے مطابق ہوگا۔

8356

(۸۳۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَرَی بِالإِفْطَارِ فِی صِیَامِ التَّطَوُّعِ بَأْسًا۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الشافعی]
(٨٣٥٣) عمر بن دینار بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نفلی روزوں کے افطار کرے میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔

8357

(۸۳۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالإِفْطَارِ فِی صِیَامِ التَّطَوُّعِ بَأْسًا۔ [ضعیف۔ الشافعی]
(٨٣٥٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ وہ نفلی روزہ چھوڑنے میں کو حرج خیال نہیں کرتے تھے۔

8358

(۸۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : الصَّائِمُ بِالْخِیَارِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ نِصْفِ النَّہَارِ۔ وَرُوِیَ ہَذَا مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ مَرْفُوعًا وَلاَ یَصِحُّ رَفْعُہُ۔ [صحیح۔ ابن ابی شبیہ]
(٨٣٥٥) سعد بن عبیدہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : روزے دار اختیار سے ہے نصف النہار تک۔

8359

(۸۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُوہِیَارَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ أَبُو عُبَیْدَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((الصَّائِمُ بِالْخِیَارِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ نِصْفِ النَّہَارِ))۔ [منکر۔ ابن حبان]
(٨٣٥٦) انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ صائم اختیار سے ہے آدھے دن تک۔

8360

(۸۳۵۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ أَخْبَرَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَوْنُ بْنُ عُمَارَۃَ الْعَنْبَرِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [منکر۔ انظر قبلہ]
(٨٣٥٧) قاسم بیان کرتے ہیں کہ ابو امامہ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی حدیث بیان کی۔

8361

(۸۳۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزْازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا سَرِیعُ بْنُ نَبْہَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ یَقُولُ سَمِعْتُ خَلِیلِی أَبَا الْقَاسِمِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الصَّائِمُ فِی التَّطَوُّعِ بِالْخِیَارِ إِلَی نِصْفِ النَّہَارِ)) [منکر]
(٨٣٥٨) ابو ذر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دوست قاسم سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ نفلی روزے رکھنے والا آدھے دن تک اختیار سے ہے۔

8362

(۸۳۵۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُزَاحِمٍ وَسَرِیعُ بْنُ نَبْہَانَ مَجْہُولاَنِ۔ [منکر۔ انظر قبلہ]
(٨٣٥٩) حمد بن عبید صفاربیان کرتے ہیں کہ محمد بن فرج ازرق نے اسی سند کے ساتھ ایسی حدیث بیان کی۔

8363

(۸۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ہَارُونَ ابْنِ أُمِّ ہَانِئٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ بِنْتِ أَبِی طَالِبٍ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَعَوْتُ لَہُ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ أَوْ قَالَتْ دَعَا بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ، ثُمَّ نَاوَلَنِی فَشَرِبْتُ وَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ صَائِمَۃً وَلَکِنِّی کَرِہْتُ أَنْ أَرُدَّ سُؤْرَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنْ کَانَ قَضَائً مِنْ رَمَضَانَ فَصُومِی یَوْمًا مَکَانَہُ ، وَإِنْ کَانَ تَطَوُّعًا فَإِنْ شِئْتِ فَاقْضِی وَإِنْ شِئْتِ فَلاَ تَقْضِی))۔ [ضعیف۔ معنیٰ لکلام]
(٨٣٦٠) اُم ھانی بنت ابی طالب (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے ۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی منگوایا تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا۔ پھر مجھے دے دیا تو میں نے بھی پیا اور میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں تو صائمہ تھی لیکن میں نے نہ چاہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بچا ہوا پانی واپس لوٹاؤں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر رمضان کے مہینے کی قضاء تھی تو پھر اس کے عوض ایک دن کا روزہ رکھ۔ اگر نفلی روزہ تھا پھر تو چاہے تو قضاء دے چاہے اگر چاہے تو قضاء نہ دے۔

8364

(۸۳۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ہَارُونَ ابْنِ بِنْتِ أُمِّ ہَانِئٍ - أَوِ ابْنِ ابْنِ أُمِّ ہَانِئٍ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ فَنَاوَلَنِی فَضْلَ شَرَابِہِ فَشَرِبْتُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ صَائِمَۃً وَإِنِّی کَرِہْتُ أَنْ أَرُدَّ سُؤْرَکَ فَقَالَ : ((إِنْ کَانَ قَضَائً مِنْ رَمَضَانَ فَصُومِی یَوْمًا مَکَانَہُ ، وَإِنْ کَانَ تَطَوُّعًا فَإِنْ شِئْتِ فَاقْضِیہِ ، وَإِنْ شِئْتِ فَلاَ تَقْضِیہِ))۔ [ضعیف]
(٨٣٦١) اُم ھانی بیان کرتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے فتح مکہ کے دن تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا بچا ہوا پانی مجھے دیا تو میں نے اسے پی لیا : پھر میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں تو صائمہ تھی مگر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بچاہوا پانی واپس کرنا پسند نہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر رمضان کے روزوں کی قضاء تھی تو اس کے عوض ایک روزہ رکھ اور نفلی روزہ تھا تو پھر تیری مرضی ہے کہ چاہے تو اس کے عوض ایک روزہ رکھ اور اگر نفلی تھا تو پھر تیری مرضی ہے کہ چاہے تو قضائی دے یا نہ دے۔

8365

(۸۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمِ بْنِ أَبِی الْفَضْلِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّامِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : صَنَعْتُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- طَعَامًا فَأَتَانِی ہُوَ وَأَصْحَابُہُ فَلَمَّا وُضِعَ الطَّعَامُ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : إِنِّی صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((دَعَاکُمْ أَخُوکُمْ وَتَکَلَّفَ لَکُمْ))۔ ثُمَّ قَالَ لَہُ : ((أَفْطِرْ وَصُمْ مَکَانَہُ یَوْمًا إِنْ شِئْتَ))۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَدْ أَخْرَجْنَاہُ فِی الْخِلاَفِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبرانی فی الاؤسط]
(٨٣٦٢) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا تیار کیا تو میرے پاس اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ آئے۔ جب کھانا رکھا گیا تو قوم میں سے ایک آدمی نے کہا کہ میں روزے سے ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بھائی نے تمہیں بلایا ہے اور تمہارے لیے تکلف کیا ہے۔ پھر اسے کہا : افطارکر اور اس کے عوض ایک روزہ رکھ لینا اگر تو چاہے۔

8366

(۸۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ عَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَصْبَحَتَا صَائِمَتَیْنِ مُتَطَوِّعَتَیْنِ فَأُہْدِیَ لَہُمَا طَعَامٌ فَأَفْطَرَتَا عَلَیْہِ فَدَخَلَ عَلَیْہِمَا النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَتْ عَائِشَۃُ فَقَالَتْ حَفْصَۃُ : وَبَدَرَتْنِی بِالْکَلاَمِ وَکَانَتِ ابْنَۃَ أَبِیہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصْبَحْتُ أَنَا وَعَائِشَۃُ صَائِمَتَیْنِ مُتَطَوِّعَتَیْنِ وَأُہْدِیَ لَنَا طَعَامٌ فَأَفْطَرْنَا عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اقْضِیَا مَکَانَہُ یَوْمًا آخَرَ))۔ ہَذَا حَدِیثٌ رَوَاہُ الثِّقَاتُ الْحُفَّاظُ مِنْ أَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ عَنْہُ مُنْقَطِعًا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَمَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الزُّبَیْدِیُّ وَبَکْرُ بْنُ وَائِلٍ وَغَیْرُہُمْ۔ [ضعیف۔ اخرجہ مالک]
(٨٣٦٣) ابن شہاب بیان کرتے ہیں کہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) اور حفصہ (رض) نے روزے کی حالت میں صبح کی نفلی روزے کے ساتھ تو ان کے کھانے کا ھدیہ دیا گیا تو انھوں نے اس کے ساتھ افطار کرلیا تو ان کے پاس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے تو عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ حفصہ (رض) نے بات کرنے میں مجھ سے پہل کی اور وہ اپنے باپ کی بیٹی تھی۔ وہ کہتی ہیں : اے اللہ کے رسول ! میں نے اور عائشہ (رض) نے نفلی روزوں کے ساتھ صبح کی۔ پھر ہمیں کھانے کا ھدیہ ملا تو ہم نے افطار کرلیاتو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے عوض دوسرے دن میں قضا دینا۔

8367

(۸۳۶۴) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ صَائِمَتَیْنِ فَعَرَضَ لَنَا طَعَامٌ فَاشْتَہَیْنَاہُ فَأَکَلْنَاہُ فَدَخَلَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَبَدَرَتْنِی حَفْصَۃُ وَکَانَتِ ابْنَۃَ أَبِیہَا فَقَصَّتْ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اقْضِیَا یَوْمًا آخَرَ))۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ وَصَالِحُ بْنُ أَبِی الأَخْضَرِ وَسُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَقَدْ وَہِمُوا فِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٣٦٤) عروہ بن زبیر (رض) سیدہ عائشہ (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں : میں اور حفصہ روزے سے تھیں کہ ہمیں کھاناھدیہ میں ملا تو ہمارے دل میں کھانے کی چاہت ابھری۔ سو ہم نے کھالیا ۔ پھر ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے تو حفصہ (رض) نے میرے سے پہل کی کہ وہ اپنے باپ کی بیٹی تھی اور ساری بات بیان کردی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ دوسرے دن میں اس کی قضائی دینا۔

8368

(۸۳۶۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قُلْتُ لَہُ: أَحَدَّثَکَ عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : أَصْبَحْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ صَائِمَتَیْنِ فَقَالَ : لَمْ أَسْمَعْ مِنْ عُرْوَۃَ فِی ہَذَا شَیْئًا وَلَکِنِّ حَدَّثَنِی نَاسٌ فِی خِلاَفَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ بَعْضِ مَنْ کَانَ یَدْخُلُ عَلَی عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : أَصْبَحْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ صَائِمَتَیْنِ فَأُہْدِیَ لَنَا ہَدِیَۃٌ فَأَکَلْنَاہَا فَدَخَلَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَبَدَرَتْنِی حَفْصَۃُ وَکَانَتِ ابْنَۃَ أَبِیہَا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : ((اقَضِیَا یَوْمًا مَکَانَہُ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ ہَمَّامٍ وَمُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٨٣٦٥) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نے اور حفصہ (رض) نے روزے کی حالت میں صبح کی۔ راوی کہتے ہیں : اس بارے میں میں نے عروۃ سے کچھ نہیں سنا لیکن لوگوں نے مجھے سلیمان بن عبدالملک کی خلافت کے بارے کچھ باتیں بیان کیں اور عبدالملک ان میں سے تھا جو سیدہ عائشہ (رض) کے پاس جاتے تھے تو سیدہ عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے اور حفصہ (رض) روزے کی حالت میں صبح کی تو ہمیں ہدیہ دیا گیا۔ ہم نے کھالیا ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے ہمارے پاس تو حفصہ (رض) نے میرے سے پہل کی وہ اپنے باپ کی بیٹی تھی اور انھوں نے یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے عوض ایک دن کی قضائی دو ۔

8369

(۸۳۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَبَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْجَوَّازُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْنَاہُ مِنْ صَالِحِ بْنِ أَبِی الأَخْضَرِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : أَصْبَحْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ صَائِمَتَیْنِ فَأُہْدِیَ لَنَا طَعَامٌ وَالطَّعَامُ مَحْرُوصٌ عَلَیْہِ فَأَکَلْنَا مِنْہُ وَدَخَلَ عَلَیْنَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَابْتَدَرَتْنِی حَفْصَۃُ وَکَانَتْ بِنْتَ أَبِیہَا فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصْبَحْنَا صَائِمَتَیْنِ فَأُہْدِیَ لَنَا طَعَامٌ فَأَکَلْنَا مِنْہُ فَتَبَسَّمَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقَالَ : ((صُومَا یَوْمًا مَکَانَہُ))۔ قَالَ سُفْیَانُ : فَسَأَلُوا الزُّہْرِیَّ وَأَنَا شَاہِدٌ فَقَالُوا : ہُوَ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ لاَ۔ [ضعیف۔ النسائی]
(٨٣٦٦) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نے اور حفصہ (رض) نے روزے کی حالت میں صبح کی اور ہمیں کھانے کا ہدیہ پیش کیا گیا اور کھانا بھی پرکشش تھا ۔ سو ہم نے اس میں سے کھا لیاتو ہمارے پاس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے تو حفصہ (رض) نے سوال کرنے میں مجھ سے پہل کی اور وہ اپنے باپ کی بیٹی تھی اور کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے روزے کی حالت میں صبح کی تو ہمیں کھانا دیا گیا اور ہم نے اس میں سے کھالیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے عوض ایک دن کا روزہ رکھنا۔

8370

(۸۳۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْن سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ مُرْسَلاً۔ قَالَ سُفْیَانُ فَقِیلَ لِلزُّہْرِیِّ ہُوَ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : لاَ وَکَانَ ذَلِکَ عِنْدَ قِیَامِہِ مِنَ الْمَجْلِسِ وَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ قَالَ سُفْیَانُ : وَقَدْ کُنْتُ سَمِعْتُ صَالِحَ بْنَ أَبِی الأَخْضَرِ حَدَّثَنَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ الزُّہْرِیُّ لَیْسَ ہُوَ عَنْ عُرْوَۃَ فَظَنَنْتُ أَنَّ صَالِحًا أُتِیَ مِنْ قِبَلِ الْعَرْضِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ أَخْبَرَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ عَنْ مَعْمَرٍ : أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : لَوْ کَانَ مِنْ حَدِیثِ عُرْوَۃَ مَا نَسِیتُہُ فَہَذَانِ ابْنُ جُرَیْجٍ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ شَہِدَا عَلَی الزُّہْرِیِّ وَہُمَا شَاہِدَا عَدْلٍ بِأَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عُرْوَۃَ۔ فَکَیْفَ یَصِحُّ وَصْلُ مَنْ وَصَلَہُ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : لاَ یَصِحُّ حَدِیثُ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ، وَکَذَلِکَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ وَاحْتَجَّ بِحِکَایَۃِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَسُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَبِإِرْسَالِ مَنْ أُرْسَلَ الْحَدِیثَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مِنَ الأَئِمَّۃِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَجَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَإِنْ کَانَ مِنَ الثِّقَاتِ فَہُوَ وَاہِمٌ فِیہِ وَقَدْ خَطَّأَہُ فِی ذَلِکَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ وَالْمَحْفُوظُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ اخرجہ الضوی]
(٨٣٦٧) سفیان کہتے ہیں : میں نے زھری سے سنا ، وہ سیدہ عائشہ (رض) سے بیان کرتے ہیں اور یہ حدیث مرسل بیان کی ہے۔
(سفیان کہتے ہیں : زھری سے کہا گیا کہ وہ عروہ سے ہے۔ انھوں نے کہا : یہ بات مجلس سے اٹھتے وقت ہوئی اور اقامت نماز ہوچکی تھی۔ زھری نے کہا : یہ عروہ سے نہیں اور ابوبکر جمعہ کہتے ہیں کہ مجھے محمد وغیرہ نے خبر دی اس وقت کی کہ اگر یہ حدیث عروہ سے ہوتی تو میں نہ بھولتا۔ ابن جریح اور سفیان دونوں نے گواہی دی ہے زھری کے خلاف تھے وہ صاحب عدل ہیں کہ انھوں نے عروہ سے نہیں سنا ہے ان کا وصال کے لیے درست ہوسکتا ہے۔ )

8371

(۸۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ بُنْدَارٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ بُجَیْرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ الأَثْرَمَ یَقُولُ قُلْتُ لأَبِی عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ تَحْفَظُہُ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَصْبَحْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ صَائِمَتَیْنِ۔ فَأَنْکَرَہُ وَقَالَ : مَنْ رَوَاہُ؟ قُلْتُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ فَقَالَ : جَرِیرٌ کَانَ یُحَدِّثُ بِالتَّوَہُّمِ۔ [صحیح۔ ابن جریر]
(٨٣٦٨) ابوبکر اٹرم بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ احمد بن حنبل سے کہا : کیا آپ یحییٰ سے اس حدیث کو جانتے ہیں جو انھوں نے عمرہ کے حوالے سے سیدہ عائشہ (رض) سے بیان کی کہ وہ کہتی ہیں میں نے اور حفصہ (رض) اور روزے کی حالت میں صبح کی تو انھوں نے اس بات کا انکار کیا اور کہا کہ کس نے بیان کیا ہے میں نے کہا : جریربن حازم نے ۔ انھوں نے کہا : جریر کی احادیث وہم ہوتی ہیں۔

8372

(۸۳۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُظَفَّرٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْخَلاَّلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ قَالَ قُلْتُ لِعَلِیِّ ابْنِ الْمَدِینِیِّ : یَا أَبَا الْحَسَنِ تَحْفَظُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : أَصْبَحْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ صَائِمِتَیْنِ۔ فَقَالَ لِی مَنْ ہَذَا قُلْتُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ : فَضَحِکَ ثُمَّ قَالَ مِثْلُکَ یَقُولُ مِثْلَ ہَذَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّ عَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ أَصْبَحَتَا صَائِمِتَیْنِ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح]
(٨٣٦٩) احمد بن منصور رمادی کہتے ہیں کہ میں نے علی بن مدینی سے کہا : اے ابو الحسن ! آپ یحییٰ بن سعید سے حدیث جانتے ہیں جو انھوں نے عمرہ کے واسطے سے سیدہ عائشہ (رض) سے بیان کی کہ وہ کہتی ہیں میں نے اور حفصہ (رض) نے روزے کی حالت میں صبح کی تو انھوں نے مجھے کہا : یہ کون ہے ؟ میں نے کہا : ابن وہب جریر بن حازم سے بیان کرتے ہیں تو وہ مسکرادے اور وہی بات کہی جو انھوں نے کہی تھی۔

8373

(۸۳۷۰) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَیْوَۃُ وَعُمَرُ بْنُ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ الْہَادِ قَالَ حَدَّثَنِی زُمَیْلٌ مَوْلَی عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : أُہْدِیَ لِی وَلِحَفْصَۃَ طَعَامٌ وَکُنَّا صَائِمَتَیْنِ فَقَالَتْ إِحْدَاہُمَا لِصَاحِبَتِہَا : ہَلْ لَکِ أَنْ تُفْطِرِی؟ قَالَتْ : نَعَمْ فَأَفْطَرَتَا ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتَا لَہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا أُہْدِیَ لَنَا ہَدِیَّۃٌ فَاشْتَہَیْنَاہُ فَأَفْطَرْنَا فَقَالَ : ((لاَ عَلَیْکُمَا صُومَا یَوْمًا آخَرَ مَکَانَہُ))۔ أَقَامَ إِسْنَادَہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنْ أَبِی زُمَیْلٍ وَلَم یَذْکُرْ بَعْضُہُمْ عُرْوَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٣٧٠) عروہ بن زبیر (رض) سیدہ عائشہ (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ مجھے اور حفصہ کو کھانے کا تحفہ دیا گیا اور ہم روزے سے تھیں تو ان میں سے ایک نے اپنی سہیلی سے کہا : کیا تو افطار کرے گی ؟ اس نے کہا : ہاں تو ان دونوں نے افطار کرلیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس داخل ہوئے تو انھوں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمیں ھدیہ دیا گیا۔ ہم نے اسے بہت پسند کیا اور ہم نے روزہ افطار کرلیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں تم پر روزہ اس دن کے عوض۔

8374

(۸۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ زُمَیْلُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عُرْوَۃَ رَوَی عَنْہُ ابْنُ الْہَادِ لاَ یُعْرَفُ لِزُمَیْلٍ سَمَاعٌ مِنْ عُرْوَۃَ وَلاَ لاِبْنِ الْہَادِ مِنْ زُمَیْلٍ وَلاَ تَقُومُ بِہِ الْحُجَّۃُ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَذْکُرُہُ عَنِ الْبُخَارِیِّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ لاَ یَصِحُّ شَیْء ٌ مِنْ ذَلِکَ قَدْ بَیَّنْتُ ضَعْفَہَا فِی الْخِلاَفِ۔ [صحیح۔ ذکرہ ابن عدی]
(٨٣٧١) شیخ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) سے حدیث دوسری طرف سے بھی بیان کی گئی ہے۔ اس میں سے کوئی بھی درست نہیں اور اس کی کمزوری واضح ہوچکی ہے برخلاف حدیث کی وجہ سے۔

8375

(۸۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُکُمْ صَائِمًا فَبَدَا لَہُ أَنْ یُفْطِرَ فَلْیَصُمْ یَوْمًا مَکَانَہُ أَوْ قَالَ مَکَانَہُ یَوْمًا شَکَّ مِسْعَرٌ۔ [ضعیف]
(٨٣٧٢) عطاء ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : جب کوئی تم میں سے روزے کی حالت میں صبح کرے۔ پھر اسے افطار کی ضرورت پیش آگئی تو چاہیے کہ وہ اس کے عوض روزہ رکھے۔

8376

(۸۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ بِالطَّابَرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا القَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْوِصَالِ قَالُوا : إِنَّکَ تُوَاصِلُ ۔ قَالَ : ((إِنِّی لَسْتُ کَہَیْئَتِکُمْ إِنِّی أُطْعَمُ وَأُسْقَی))۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٧٣) نافع ابن عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصال سے منع کیا۔ انھوں نے کہا ـ: آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تو وصال کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہاری مانند نہیں ہوں ۔ بیشک میں تو کھلایا پلایا جاتا ہوں۔

8377

(۸۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُومُحَمَّدٍ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُوعُثْمَانَ: سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَاصَلَ فِی رَمَضَانَ وَنَہَاہُمْ فَقِیلَ لَہُ: إِنَّکَ تُوَاصِلُ قَالَ: ((إِنِّی لَسْتُ مِثْلَکُمْ إِنِّی أُطْعَمُ وَأُسْقَی))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٧٤) عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان میں وصال کیا اور انھیں منع کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تو وصال کرتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو کھلایا پلایا جاتا ہوں۔

8378

(۸۳۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ: ہَذَا مَا حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِیَّاکُمْ وَالْوِصَالَ))۔ قَالُوا : فَإِنَّکَ تُوَاصِلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((إِنِّی لَسْتُ فِی ذَاکُمْ مِثْلَکُم۔ إِنِّی أَبِیتُ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی فَاکْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا لَکُمْ بِہِ طَاقَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی زُرْعَۃَ والأَعْرَجِ وَأَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٧٥) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم وصال سے بچو ۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تو وصال کرتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں تمہاری مانند نہیں ہوں ۔ اگر میں رات گذارتا ہوں تو میرا رب مجھ کھلاتا پلاتا ہے اس عمل کے لیے اپنے کو مکلف نہ بناؤ جس کی تمہیں طاقت نہیں۔

8379

(۸۳۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْوِصَالِ۔ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ : فَإِنَّکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ تُوَاصِلُ۔ قَالَ : ((وَأَیُّکُمْ مِثْلِی إِنِّی أَبِیتُ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی))۔ فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ یَنْتَہُوا عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِہِمْ یَوْمًا ، ثُمَّ یَوْمًا ، ثُمَّ رَأَوُا الْہِلاَلَ فَقَالَ : ((لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُکُمْ))۔کَالتَّنْکِیلِ بِہِمْ حِینَ أَبَوْا أَنْ یَنْتَہُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٣٧٦) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصال سے منع کیا تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے کہا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تو وصال کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم میں سے کون میری طرح ہے۔ میں رات گذارتا ہوں تو میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ جب وہ وصال سے باز نہ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن وصال کیا ۔ پھر دوسرے دن میں بھی۔ پھر چاند نظر آگیا ٍ ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر لیٹ ہوجاتا تو میں اور وصال کرتا۔ گویا انکار پر انھیں نصیحت دی۔

8380

(۸۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَاصَلَ فِی آخِرِ الشَّہْرِ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((لَوْ مُدَّ لَنَا الشَّہْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالاً یَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَہُمْ۔ إِنَّکُمْ لَسْتُمْ کَہَیْئَتِی إِنِّی أَبِیتُ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حُمَیْدٍ وَقَالَ : فِی آخِرِ شَہْرِ رَمَضَانَ ۔ وَقَالَ : ((إِنِّی أَظَلُّ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی))۔ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٧٧) انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مہینے کے آخر میں وصال کیا تو لوگوں نے بھی وصال کیا تو یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر مہینہ لمبا ہوتا تو میں لمبا وصال کرتا اور اس میں کہنے والے باز آجائیں تم میری طرح نہیں ہو میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔

8381

(۸۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : نَہَاہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنِ الْوِصَالِ رَحْمَۃً لَہُمْ قَالُوا : إِنَّکَ تُوَاصِلُ قَالَ : ((إِنِّی لَسْتُ کَہَیْئَتِکُمْ إِنَّہُ یُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِینِی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدَۃَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَعُثْمَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٧٨) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں وصال سے منع کیا ان پر شفقت کرتے ہوئے مگر انھوں نے کہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی وصال کرتے ہیں میں تمہاری طرح نہیں کہ وہ مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔
(امام مسلم نے خالدبن حارث سے بیان کیا حمید کے حوالے سے اور فرمایا : شھر رمضان کے اخیر میں کہا : مجھے تو ہمیشہ میرا رب کھلاتا پلاتا ہے۔ )

8382

(۸۳۷۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ تُوَاصِلُوا فَأَیُّکُمْ أَرَادَ أَنْ یُوَاصِلَ فَلْیُوَاصِلْ حَتَّی السَّحَرِ))۔ قَالُوا : فَإِنَّکَ تُوَاصِلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((إِنِّی لَسْتُ کَہَیْئَتِکُمْ إِنَّ لِی مُطْعِمًا یُطْعِمُنِی وَسَاقٍ یَسْقِینِی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔
(٨٣٧٩) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم وصال نہ کرو جو تم میں سے وصال کرنا چاہے وہ سحری تک وصال کرے ۔ انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی تو وصال کرتے ہیں۔ اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہاری طرح نہیں ہوں بیشک مجھے کھلانے والا ہے جو کھلاتا ہے اور پلانے والا مجھے پلاتا ہے۔

8383

(۸۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ وَعَمْرُو بْنُ حَکَّامٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ غَیْلاَنَ بْنَ جَرِیرٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ قَالَ : ((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٣٨٠) ابو قتادہ انصاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گزرنے اور آنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔

8384

(۸۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَیُّوبَ الْمَخْرِّمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورٍ عَنْ أَبِی قَزْعَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ أَبِی حَرْمَلَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- : ((صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَ کَفَّارَۃُ سَنَۃٍ وَالَّتِی تَلِیہَا وَصَوْمُ یَوْمِ عَاشُورَائَ کَفَّارَۃُ سَنَۃٍ))۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٨٣٨١) ابو قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ انھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات پہنچی یوم عرفہ کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہوتا ہے اور اس کا بھی جو اس کے ساتھ ہے اور عاشور کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے۔

8385

(۸۳۸۲) وَرَوَاہُ مُجَاہِدٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ إِیَاسٍ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صِیَامِ یَوْمِ عَاشُورَائَ فَقَالَ: ((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ))۔ وَسُئِلَ عَنْ صِیَامِ یَوْمِ عَرَفَۃَ فَقَالَ: ((یُکَفِّرُ سَنَتَیْنِ سَنَۃً مَاضِیَۃً وَسَنَۃً مُسْتَقْبَلَۃً))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ أَخْبَرَنِی مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاہِدٍ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ الْبَصْرِیِّ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ إِیَاسٍ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ أَوْ عَنْ مَوْلَی أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((صَوْمُ عَرَفَۃَ کَفَّارَۃُ سَنَتَیْنِ سَنَۃٍ قَبْلَہُ وَسَنَۃٍ بَعْدَہُ ، وَصَوْمُ عَاشُورَائَ کَفَّارَۃُ سَنَۃٍ))۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمَقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظرقبلہ]
(٨٣٨٢) ابو قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صوم عاشورہ کے بارے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صوم عرفہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دو سالوں کا کفارہ ہے ایک سال گذرا ہوا اور ایک سال آنیوالا۔
(حرملہ بن عباس ابو قتادہ کے غلام کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ابو قتادہ نے کہا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عرفہ کا روزہ دو سالوں کا کفارہ ہوتا ہے ایک سال اور دوسرا بعد میں آنیوالا اور عاشور کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہوتا ہے۔ )

8386

(۸۳۸۳) وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ حَرْمَلَۃَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ مَوْلًی لأَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَامِدٍ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٣٨٣) ابو قتادہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عرفہ کا روزہ دو سالوں کا کفارہ ہے۔ ایک سال آنیوالا اور ایک گزشتہ اور عاشور کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے۔

8387

(۸۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ : أَنَّ أُنَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَہَا یَوْمَ عَرَفَۃَ فِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ بَعْضُہُمْ : ہُوَ صَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : لَیْسَ بِصَائِمٍ۔ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ أُمُّ الْفَضْلِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِقَدَحِ لَبَنٍ وَہُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَۃَ عَلَی بَعِیرٍ فَشَرِبَ ۔ [صحیح۔ خرجہ البخاری]
(٨٣٨٤) حسن بن علی بن عفان ابوداؤدحضری سے بیان کرتے ہیں کہ سفیان نے بھی اسی حدیث کا تذکرہ کیا۔

8388

(۸۳۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ وَحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلیَ مَالِکٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَغَیْرُہُمْ عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٣٨٥) یحییٰ بن یحییٰ بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ بات مالک کے سامنے رکھی تو انھوں نے یہی حدیث بیان کی۔

8389

(۸۳۸۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ الْحَارِثِ - عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : إِنَّ النَّاسَ شَکُّوا فِی صِیَامِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ عَرَفَۃَ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ مَیْمُونَۃُ بِحِلاَبٍ وَہُوَ وَاقِفٌ فِی الْمَوْقِفِ فَشَرِبَ مِنْہُ وَالنَّاسُ یَنْظُرُونَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٨٦) سیدہ میمونہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صوم وعرفہ کے بارے میں شک کیا تو سیدہ میمونہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دودھ بھیجا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موقف پر کھڑے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پیا اور لوگ دیکھ رہے تھے۔

8390

(۸۳۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا سَہْلٌ یَعْنِی ابْنَ بَکَّارٍ - حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : أَتَیْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ یَأْکُلُ رُمَّانًا بِعَرَفَۃَ فَحَدَّثَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَفْطَرَ بِعَرَفَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ کَمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی]
(٨٣٨٧) سعید بن جبیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کے پاس آیا تو وہ انار کھا رہے تھے عرفہ میں۔ پھر انھوں نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفہ میں افطار کیا۔

8391

(۸۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَفْطَرَ بِعَرَفَۃَ أُتِی بِرُمَّانٍ فَأَکَلَہُ وَقَالَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ الْفَضْلِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَفْطَرَ بِعَرَفَۃَ أَتَتْہُ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
(٨٣٨٨) ایوب عکرمہ (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے عرفات میں افطار کیا ان کے پاس انار لایا گیا تو انھوں نے کھایا اور کہا کہ مجھے اُم الفضل نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفات میں روزہ افطار کیا اوراُم الفضل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دودھ لے کر آئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پی لیا۔

8392

(۸۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ الْکَلْبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَوْشَبُ بْنُ عَقِیلٍ عَنْ مَہْدِیٍّ الْہَجَرِیِّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی بَیْتِہِ فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَۃَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٣٨٩) عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ (رض) کے پاس تھے ان کے گھر میں تو انھوں نے ہمیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفات میں یوم عرفہ کے روزے سے منع کیا۔

8393

(۸۳۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَوْشَبُ بْنُ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ حَسَّانَ الْعَبْدِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَاتٍ۔ [ضعیف۔ انظرقبلہ]
(٨٣٩٠) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفات میں یوم عرفہ کے روزے سے منع کیا۔

8394

(۸۳۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زِیَادٍ مَوْلَی ابْنِ عَیَّاشٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ کُرَیْزٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَفْضَلُ الدُّعَائِ دُعَائُ یَوْمِ عَرَفَۃَ ، وَأَفْضَلُ مَا قُلْتُ أَنَا والنَّبِیُّونَ مِنْ قَبْلِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ))۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ مالک]
(٨٣٩١) عبیداللہ بن کریز (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بہترین دعا و عائے عرفہ ہے اور سب سے بہتر بات جو میں نے یا پہلے انبیاء نے کہی وہ ہے ( (لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ) )

8395

(۸۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمَ الْبَطِینَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَا الْعَمَلُ فِی أَیَّامٍ أَفْضَلَ مِنْہُ فِی عَشْرِ ذِی الْحِجَّۃِ))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَلاَ الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ؟۔ قَالَ : ((وَلاَ الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ۔ إِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ، ثُمَّ لاَ یَرْجِعُ مِنْ ذَلِکَ بِشَیْئٍ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ أَیَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیہَا أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ مِنْ ہَذِہِ الأَیَّامِ))۔ یَعْنِی أَیَّامَ الْعَشْرٍ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٩٢) سعید بن جبیربن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کو نسا عمل ہے جو عام ایام میں افضل و بہترین ہو عشرہ ذولحجہ سے۔ کوئی عمل نہیں جو عام ایام میں افضل ہوعشرہ ذی الحجہ سے۔ انھوں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جہاد فی سبیل اللہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ ہی جھاد فی سبیل اللہ الا کہ وہ نکلا مال ونفس (جان) کے ساتھ مگر ان دونوں میں سے کوئی چیز واپس نہ پلٹی۔
ابو معاویہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی ایسے ایام نہیں جن میں کیا ہوا کوئی عمل صالح اللہ کو ان ایام سے زیادہ محبوب ہو۔

8396

(۸۳۹۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّیَّاحِ عَنْ ہُنَیْدَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنِ امْرَأَتِہِ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ تِسْعَ ذِی الْحِجَّۃِ ، وَیَوْمَ عَاشُورَائَ وَثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ أَوَّلَ اثْنَیْنِ مِنَ الشَّہْرِ وَالْخَمِیسَ۔ تَعْنِی وَیَوْمًا آخَرَ، وَرَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٣٩٣) ہنیدبن خالد بعض ازواج النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نو ذوالحج کا روزہ رکھا کرتے تھے اور عاشور کا بھی اور تین روزے ہر مہینے کے اسی طرح ہر مہینے سے پیر اور خمس جمعرات کا۔

8397

(۸۳۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَائِمًا فِی الْعَشْرِ قَطُّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔ وَالْمُثْبِثُ أَوْلَی مِنَ النَّافِی مَعَ مَا مَضَی مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٣٩٤) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دس دنوں میں روزے رکھتے نہیں دیکھا۔
(امام مسلم صحیح میں اسحاق بن ابراہیم کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ اثبات والی بات فقی سے زیادہ بہتر اور صحیح ہے حدیث بن عباس (رض) کے حوالے سے۔ )

8398

(۸۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا مِنْ أَیَّامٍ أَحَبَّ إِلَیَّ أَنْ أَقْضِیَ فِیہَا شَہْرَ رَمَضَانَ مِنْ أَیَّامِ الْعَشْرِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَان حَدَّثَنَی عُثْمَانُ بْنُ مَوْہَبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَسَأَلَہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنَّ عَلَیَّ رَمَضَانَ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَتَطَوَّعَ فِی الْعَشْرِ قَالَ : لاَ بَلِ ابْدَأْ بِحَقِّ اللَّہِ فَاقْضِہِ ثُمَّ تَطَوَّعْ بَعْدُ مَا شِئْتَ۔ [صحیح]
(٨٣٩٥) اسود بن قیس اپنے باپ سے اور وہ عمر (رض) سے بیان کرتے ہیں : کوئی ایسے ایام نہیں جن کا عمل میرے نزدیک زیاد ہ محبوب ہو ان دنوں سے ۔ نہ کوئی ایام نہیں جن میں رمضان کی قضا دینا مجھے زیادہ محبو ب ہو عشرہ ذو الحجہ سے۔

8399

(۸۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تَقْضِ رَمَضَانَ فِی ذِی الْحِجَّۃِ ، وَلاَ تَصُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ أَظُنُّہُ مُنْفَرِدًا ، وَلاَ تَحْتَجِمْ وَأَنْتَ صَائِمٌ۔ وَرُوِیَ أَیْضًا عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی کَرَاہِیَۃِ الْقَضَائِ فِی الْعَشْرِ۔ وَہَذَا لأَنَّہُ کَانَ یَرَی قَضَائَ ہُ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ مُتَتَابِعًا۔ فَإِذَا زَادَ مَا وَجَبَ عَلَیْہِ قَضَاؤُہُ عَلَی تَسْعَۃِ أَیَّامٍ انْقَطَعَ تَتَابُعُہُ بِیَوْمِ النَّحْرِ وَأَیَّامِ التَّشْرِیقِ۔ [ضعیف]
(٨٣٩٦) سفیان ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے کہا : نہ قضا دو رمضان کی عشرہ ذی الحجہ میں اور نہ ہی صرف جمعے کے دن کا روزہ رکھو اور نہ سنگی لگواؤ روزے کی حالت میں۔
(اس عشرے میں قضائی دینا علی (رض) ناپسند کرتے کیونکہ وہ قضا کو متواتر جانتے ہیں۔ سو جب قضائے وجوب نو سے زیادہ ہوجائے تو اس کا تو اتر یوم النحر اور ایام تشریق کو ختم ہوجائے گا۔ )

8400

(۸۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فَوَجَدَ الْیَہُودَ صِیَامًا یَوْمَ عَاشُورَائَ ۔ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا ہَذَا الْیَوْمُ الَّذِی تَصُومُونَہُ؟))۔ فَقَالُوا : ہَذَا یَوْمٌ عَظِیمٌ أَنْجَی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِ مُوسَی وَقَوْمَہُ وَغَرَّقَ فِیہِ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَہُ۔ فَصَامَہُ مُوسَی شُکْرًا فَنَحْنُ نَصُومُہُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلَی بِمُوسَی مِنْکُمْ))۔ فَصَامَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَ بِصِیَامِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٩٧) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے آئے تو یہود مدینہ کو دیکھا کہ وہ یوم عاشور کا روزہ رکھتے ہیں تو ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کون سا دن ہے جس کا تم روزہ رکھتے ہو۔ انھوں نے کہا : یہ عظیم دن ہے جس میں اللہ نے موسیٰ اور قوم موسیٰ کو فرعون سے نجات دلائی تھی اور فرعون اور قوم فرعون کو غرق کیا تھا تو موسیٰ نے شکر کرتے ہوئے یہ روزہ رکھا اور ہم روزہ رکھتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم زیادہ حق دار ہیں موسیٰ (علیہ السلام) کے تم سے اور زیادہ قریبی ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا اور اس کے روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

8401

(۸۳۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَتَحَرَّی صِیَامَ یَوْمٍ یَلْتَمِسُ فَضْلَہُ عَلَی غَیْرِہِ إِلاَّ ہَذَا الْیَوْمَ یَوْمَ عَاشُورَائَ وَشَہْرَ رَمَضَانَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، وأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٣٩٨) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہ آپ تلاش کرتے ہوں کسی دن کا روزہ جسے فضیلت دی جائے دوسرے روزے پر سوائے اس دن کے یعنی یوم عاشور اور رمضان کے مہینے کے۔

8402

(۸۳۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَہِشَامٌ وَمَہْدِیٌّ قَالَ حَمَّادٌ وَمَہْدِیٌّ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَرِیرٍ وَقَالَ ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَوْمِہِ فَغَضِبَ حَتَّی عُرِفَ ذَلِکَ فِی وَجْہِہِ۔ فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : رَضِینَا بِاللَّہِ رَبًّا ، وَبِالإِسْلاَمِ دِینًا ، وَبِکَ نَبِیًّا۔ أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ غَضَبِ اللَّہِ وَغَضَبِ رَسُولِہِ۔ فَلَمْ یَزَلْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُرَدِّدُ ذَلِکَ حَتَّی سَکَنَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی رَجُلٍ یَصُومُ الدَّہْرَ کُلَّہُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ)) أَوْ قَالَ ((مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ بِمَنْ یَصُومُ یَوْمَیْنِ وَیُفْطِرُ یَوْمًا؟ فَقَالَ : ((وَمَنْ یُطِیقُ ذَلِکَ؟))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ بِمَنْ یُفْطِرُ یَوْمَیْنِ وَیَصُومُ یَوْمًا؟ فَقَالَ : ((لَوَدِدْتُ أَنِّی طُوِّقْتُ ذَلِکَ))۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا تَقُولُ فِی صَوْمِ یَوْمِ الاِثْنَیْنِ؟ فَقَالَ : ((ذَلِکَ یَوْمٌ وُلِدْتُ فِیہِ وَأُنْزِلَ عَلَیَّ فِیہِ))۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا تَقُولُ فِی رَجُلٍ یَصُومُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا؟ فَقَالَ : ((ذَلِکَ صَوْمُ أَخِی دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا تَقُولُ فِی صَوْمِ یَوْمِ عَاشُورَائَ ؟ قَالَ : ((إِنِّی لأَحْتَسِبُ عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُکَفِّرَ السَّنَۃَ))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا تَقُولُ فِی مَنْ یَصُومُ یَوْمِ عَرَفَۃَ؟ قَالَ : ((إِنِّی لأَحْتَسِبُ عَلَی اللَّہِ أَنْ یُکَفِّرَ السَّنَۃَ الَّتِی قَبْلَہَا وَالسَّنَۃَ الَّتِی بَعْدَہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٣٩٩) ابو قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نے سوال کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس روزے کا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہوگئے اور غصہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے ظاہر ہورہا تھا تو عمر بن خطاب (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم راضی ہوگئے اللہ کے رب ہونے پر اور سلا م کے دین ہونے پر اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نبی ہونے پر میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں اللہ اور رسول کے غصے سے تو عمر (رض) یہ بات بار بار لوٹاتے رہے حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے تو کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس آدمی کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں جو پورا سال روزہ رکھتا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ افطار کیا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بارے میں کیا ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے۔ فرمایا : کون ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہے۔ پھر انھوں نے کہا : وہ کیسا ہے جو دو دن افطار کرتا ہے اور ایک دن روزہ رکھتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں سمجھتا ہوں کہ میں اس کی طاقت رکھتا ہوں ۔ پھر انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیر کے روزے کے بارے کیا کہتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ وہ دن ہے جس میں میں پیدا ہوا اور مجھ پر شریعت نازل ہوئی ۔ انھوں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ اس شخص کے بارے کیا کہتے ہیں جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میرے بھائی داؤد کا روزہ ہے۔ پھر انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یوم عاشور کے روزے کے بارے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا فرماتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ پر امید رکھتا ہوں کہ وہ ایک سال کے گناہ معاف کردیگا۔ پھر انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس نے یوم عرفہ کا روزہ رکھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ پہلے سا ل کے گناہ اور آنے والے سال کے گناہ معاف فرمادیں گے۔

8403

(۸۴۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ آمَرَ بِصِیَامِ یَوْمِ عَاشُورَائَ مِنْ عَلِیٍّ وَأَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شبیہ]
(٨٤٠٠) اسود بن یزید (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نہیں دیکھا کسی کو جو علی (رض) اور ابوموسیٰ سے زیادہ یوم عاشور کے روزے کا حکم دینے والاہو۔

8404

(۸۴۰۱) حَدَّنَثَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمُطَّوِّعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَیُّوَیْہِ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَّیَّۃَ : أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ بْنَ طَرِیفٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ حِینَ صَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ عَاشُورَائَ وَأَمَرَ بِصِیَامِہِ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ یَوْمٌ تُعَظِّمُہُ الْیَہُودُ وَالنَّصَارَی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَإِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ صُمْنَا یَوْمَ التَّاسِعَ إِنْ شَائَ اللَّہُ))۔ قَالَ فَلَمْ یَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّی تُوُفِّیَ النَّبِیُّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٠١) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یومِ عاشور کا روزہ رکھا تو اس کے روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ انھوں نے کہا کہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ وہ دن جس کی یہودی تعظیم کرتے ہیں تو اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آئندہ سال آئے گا تو ہم انشاء اللہ نو تاریخ کا بھی روزہ رکھیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ آئندہ سال نہ آیا مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے ہی وفات پا گئے۔

8405

(۸۴۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَاضَی مِصْرَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَئِنْ سَلِمْتُ إِلَی قَابِلٍ لأَصُومَنَّ یَوْمَ التَّاسِعَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : إِنْ عِشْتُ إِنْ شَائَ اللَّہُ صُمْتُ الْیَوْمَ التَّاسِعَ ۔ مَخَافَۃَ أَنْ یَفُوتَہُ یَوْمُ عَاشُورَائَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٠٢) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں آئندہ سلامت رہا تو ضرور میں نو تاریخ کا روزہ رکھوں گا۔
(احمد بن یونس ابن ابی ذئب کے حوالے سے متن میں بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” اگر میں زندہ رہا تو انشاء اللہ نو تاریخ کا روزہ بھی رکھوں گا اس خوف سے کہ یوم عاشورنہ رہ جائے)

8406

(۸۴۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرَۃَ : بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَاضَی مِصْرَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَکَمَ بْنَ الأَعْرَجِ قَالَ : انْتَہَیْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَائَ ہُ عِنْدَ زَمْزَمَ قَالَ فَجَلَسْتُ إِلَیْہِ وَکَانَ نِعْمَ الْجَلِیسُ فَقُلْتُ : أَخْبِرْنِی عَنْ یَوْمِ عَاشُورَائَ ۔ فَاسْتَوَی قَاعِدًا ، ثُمَّ قَالَ : عَنْ أَیِّ حَالِہِ تَسْأَلُ؟ قُلْتُ : عَنْ صِیَامِہِ أَیَّ یَوْمِ نَصُومُ؟ قَالَ : إِذَا رَأَیْتَ ہِلاَلَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ فَإِذَا أَصْبَحْتَ مِنْ تَاسِعِہِ فَأَصْبِحْ صَائِمًا قَالَ قُلْتُ : کَذَلِکَ کَانَ یَصُومُ مُحَمَّدٌ -ﷺ-؟ قَالَ : نَعَمْ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ حَاجِبٍ وَکَأَنَّہُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرَادَ صَوْمَہُ مَعَ الْعَاشِرِ وَأَرَادَ بِقَوْلِہِ فِی الْجَوَابِ نَعَمْ مَا رُوِیَ مِنْ عَزْمِہِ -ﷺ- عَلَی صَوْمِہِ۔ وَالَّذِی یُبَیِّنُ ہَذَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٠٣) حکیم بن اعرج بیان کرتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے پاس گیا تو وہ اپنی چادر کا تکیہ بنائے زمزم کے پاس بیٹھے تھے میں ان کے پاس بیٹھ گیا وہ بہترین مجلس تھی میں نے کہا کہ تم کس صورت میں پوچھتے ہو۔ میں نے کہا : روزے کے متعلق کہ ہم کس دن کا روزہ رکھیں۔ انھوں نے کہا : جب محرم کا چاند دیکھو تو اسے شمار کرو۔ جب تم صبح کرو تو روزے کی حالت میں صبح کرو۔ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوں ہی روزہ رکھا کرتے تھے ۔ انھوں نے کہا : ہاں۔

8407

(۸۴۰۴) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : صُومُوا التَّاسِعَ وَالْعَاشِرَ وَخَالِفُوا الْیَہُودَ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ کَذَلِکَ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٨٤٠٤) عطاء بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ وہ کہتے تھے نو اور دس تاریخ کا روزہ رکھو یہودیوں کی مخالفت کرو۔

8408

(۸۴۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لَئِنْ بَقِیتُ لآمُرَنَّ بِصِیَامِ یَوْمٍ قَبْلَہُ أَوْ یَوْمٍ بَعْدَہُ)) یَوْمَ عَاشُورَائَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ حمیری]
(٨٤٠٥) داؤدبن علی (رض) اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں وہ اپنے دادا سے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں باقی رہا تو میں حکم دونگا ایک دن پہلے اور ایک دن بعد میں روزہ رکھنے کا یوم عاشورکا۔

8409

(۸۴۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((صُومُوا یَوْمَ عَاشُورَائَ وَخَالِفُوا فِیہِ الْیَہُودَ، صُومُوا قَبْلَہُ یَوْمًا أَوْ بَعْدَہُ یَوْمًا))۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ ، وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ : ((صُومُوا قَبْلَہُ یَوْمًا وَبَعْدَہُ یَوْمًا))۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ أَبُو شِہَابٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی قَبْلَہُ وَبَعْدَہُ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٨٤٠٦) عبداللہ بن بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یوم عاشورہ کے روزے رکھو اور یہود کی مخالفت کرو۔ ان سے پہلے ایک دن روزہ رکھو یا ایک دن اس کے بعد۔
(ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دن سے پہلے روزہ رکھے یا اس کے بعد ایک دن۔ )

8410

(۸۴۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْخَرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ یَوْمَ عَاشُورَائَ إِلَی قَوْمِہِ یَأْمُرُہُمْ فَلْیَصُومُوا ہَذَا الْیَوْمَ۔ فَقَالَ : مَا أُرَی آتِیہِمْ حَتَّی یَطْعَمُوا قَالَ : ((مَنْ طَعِمَ مِنْہُمْ فَلْیَصُمْ بَقِیَّۃَ یَوْمِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٠٧) سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلم قبیلہ میں سے ایک آدمی کو اس کی قوم کی طرف بھیجا یوم عاشور کو تاکہ وہ انھیں حکم دے کہ وہ اس دن کا روزہ رکھیں۔ اس نے کہا : میر انھیں خیال کہ میں ان کے پاس جاؤں تو وہ کھانا کھاچکے ہوں گے ۔ پھر فرمایا : (نہیں آیا تھا میں ان کے پاس حتیٰ کہ وہ کھانا کھاچکے تھے۔ ) جوان میں سے کھانا کھاچکے تو وہ باقی دن کا روزہ رکھے۔

8411

(۸۴۰۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَکْوَانَ عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَبِیحَۃَ عَاشُورَائَ إِلَی قُرَی الأَنْصَارِ الَّتِی حَوْلَ الْمَدِینَۃِ: ((مَنْ کَانَ أَصْبَحَ صَائِمًا فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ ، وَمَنْ کَانَ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَلْیُتِمَّ بَقِیَّۃَ یَوْمِہِ))۔ قَالَتْ : وَکُنَّا نَصُومُہُ بَعْدَ ذَلِکَ ، وَنُصَوِّمُ صِبْیَانَنَا الصِّغَارَ وَنَجْعَلُ لَہُمُ اللُّعْبَۃَ مِنَ الْعِہْنِ ، وَنَذْہَبُ بِہِمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَإِذَا بَکَی أَحَدُہُمْ عَلَی الطَّعَامِ أَعْطَیْنَاہُ ذَلِکَ حَتَّی یَکُونَ عِنْدَ الإِفْطَارِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَأَخَرْجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٠٨) ربیع بنت معوذ بن عفراء بیان کرتے ہیں کہ عاشوراء کی صبح کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایلچی بھیجا انصار کی ان بستیوں کی طرف جو مدینے کے اردگرد تھے جس نے صبح کی روزے کی حالت میں اسے چاہیے کہ وہ روزہ پوراکرے اور جس نے مضطر کی حیثیت سے صبح کی تو وہ باقی دن پورا کرے۔ وہ کہتی ہیں : ہم اس کے بعد روزہ رکھا کرتے اور ہم چھوٹے بچوں کو بھی روزے رکھوایا کرتے تھے اور ان کے لیے کھجور کی شاخوں سے کھلونے بناتے اور انھیں مسجد لے جاتے تو جب ان میں سے کوئی کھانے کی وجہ سے روتا تو ہم اسے وہ دیتے حتیٰ کہ افطار کو پہنچ جاتے۔

8412

(۸۴۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ یَوْمُ عَاشُورَائَ یَوْمًا تَصُومُہُ قُرَیْشٌ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُہُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ صَامَہُ وَأَمَرَ بِصِیَامِہِ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ کَانَ ہُوَ الْفَرِیضَۃَ وَتُرِکَ یَوْمُ عَاشُورَائَ، فَمَنْ شَائَ صَامَہُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ : عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٠٩) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں : عاشور اء کا دن ایسا تھا کہ اس میں قریش روزہ رکھتے تھے دور جاہلیت میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی روزہ رکھا کرتے تھے نبوت سے قبل۔ سو جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ طیبہ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا اور اس کے روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔ سو جب رمضان فرض ہوگیا تو وہ فرض ہوگیا اور یوم عاشور کو چھوڑ دیا گیا۔ سو جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

8413

(۸۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِصِیَامِ یَوْمِ عَاشُورَائَ قَبْلَ أَنْ یُفْرَضَ رَمَضَانُ فَلَمَّا فُرِضَ صِیَامُ شَہْرِ رَمَضَانَ کَانَ مَنْ شَائَ صَامَ عَاشُورَائَ ، وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، وأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَۃَ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِہِمَا عَنْ عُرْوَۃَ مَا فِی حَدِیثِ ہِشَامٍ مِنْ لَفْظِ التَّرْکِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٤١٠) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوم عاشور اء کے روزے کا حکم دیا کرتے تھے رمضان کے فرض ہونے سے پہلے جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو پھر جو چاہتا روزہ رکھتا اور جو چاہتا افطار کرتا۔

8414

(۸۴۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : دَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ یَوْمَ عَاشُورَائَ وَہُوَ یَتَغَدَّی فَقَالَ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ ادْنُ لِلْغَدَائِ فَقَالَ : أَوَلَیْسَ الْیَوْمُ یَوْمَ عَاشُورَائَ قَالَ أَوَتَدْرِی مَا یَوْمُ عَاشُورَائَ إِنَّمَا کَانَ یَوْمًا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُہُ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ رَمَضَانُ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ تُرِکَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَجَرِیرٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ وَرَوَاہُ زُبَیْدٌ عَنْ عُمَارَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ السَّکَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَقِیلَ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ السَّکَنِ وَرَوَاہُ عَلْقَمَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔
(٨٤١١) اشعت بن قیس (رض) کہتے ہیں : میں یوم عاشور اء کو عبداللہ (رض) کے پاس آیا تو وہ کھانا کھا رہے تھے۔ کہنے لگے : اے ابو محمد قریب ہو۔

8415

(۸۴۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحُلَوَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ أَہْلَ الْجَاہِلِیَّۃِ کَانُوا یَصُومُونَ یَوْمَ عَاشُورَائَ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَامَہُ ، وَالْمُسْلِمُونَ قَبْلَ أَنْ یُفْرَضَ رَمَضَانُ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ عَاشُورَائَ یَوْمٌ مِنْ أَیَّامِ اللَّہِ فَمَنْ شَائَ صَامَہُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ ، وأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤١٢) ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگ عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی روزہ رکھا اور مسلمانوں نے بھی رمضان سے پہلے جب رمضان فرض ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عاشوراء اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔

8416

(۸۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُور الدَّہَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ ہَارُونَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی الأَسَدِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : طَلْحَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الصَّقَرِ وَأَبُو الْقَاسِمِ : غَیْلاَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبُ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا بِصِیَامِ عَاشُورَائَ وَیَحُثُّنَا عَلَیْہِ وَیَتَعَاہَدُنَا عِنْدَہُ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ لَمْ یَأْمُرْنَا ، وَلَمْ یَنْہَنَا ، وَلَمْ یَتَعَاہَدْنَا عِنْدَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عُبَیْدِاللَّہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤١٣) جابر بن سمرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں یوم عاشور اء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا کرتے تھے اور اس کی ترغیب بھی اور ہم سے پابندی بھی کرواتے ۔ جب رمضان فرض ہوگیا تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا اور نہ ہی منع کیا اور نہ ہی پابندی کروائی۔

8417

(۸۴۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَاقَرْحِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَاہِرِ بْنِ أَبِی الدُّمَیْکِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ : کَانَ یَوْمُ عَاشُورَائَ یَوْمًا تُعَظِّمُہُ الْیَہُودُ وَتَتَّخِذُہُ عِیدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَصُومُوہُ أَنْتُمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ حَمَّادِ بْنِ أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
٨٤١٤۔ ابو موسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں کہ یوم عاشور اء وہ دن تھا جس کی یہودی تعظیم کرتے تھے اور خوشی مناتے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس کا روزہ رکھو۔

8418

(۸۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ بِالطَّابَرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ وَجَدَ الْیَہُودَ تَصُومُ عَاشُورَائَ فَسَأَلَہُمْ فَقَالُوا : ہَذَا الْیَوْمُ الَّذِی ظَہَرَ فِیہِ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ عَلَی فِرْعَوْنَ۔ فَقَالَ : ((أَنْتُمْ أَوْلَی بِمُوسَی مِنْہُمْ فَصُومُوہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ فِی الأَمْرِ بِصَوْمِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤١٥) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے آئے تو یہودکو دیکھا کہ وہ عاشوراء کا روزہ رکھتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے پوچھا ۔ انھوں نے کہا : یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو فرعون پر غالب کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم موسیٰ کے زیادہ نزدیک ہو تم روزہ رکھو۔

8419

(۸۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّہُ سَمِعَ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ یَوْمَ عَاشُورَائَ عَامَ حَجٍّ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ : یَا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ أَیْنَ عُلَمَاؤُکُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ ہَذَا الْیَوْمَ یَوْمُ عَاشُورَائَ وَلَمْ یَکْتُبِ اللَّہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہُ۔ فَمَنْ شَائَ فَلْیَصُمْ ، وَمَنْ شَائَ فَلْیُفْطِرْ))۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ ، وَزَادَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَتِہِ : ((وَأَنَا صَائِمٌ فَمَنْ شَائَ فَلْیَصُمْ))۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ، وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ وَمِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَقَوْلُہُ: ((وَلَمْ یَکْتُبِ اللَّہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہُ))۔ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ وَاجِبًا قَطُّ لأَنَّ لَمْ لِلْمَاضِی۔[صحیح۔ البخاری]
(٨٤١٦) عبدالرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے معاویہ بن ابو سفیان (رض) سے سنا وہ منبر پر کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے ۔ یہ دن یوم عاشور اء اس کے روزے کو اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض نہیں کیا جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔
(شافعی نے ایک روایت بیان کی کہ میں روزے دار ہوں سو جو چاہے روزہ رکھے باقی روایت اسی معانی میں ہے اور امام مسلم نے دوسری سند سے بیان کیا کہ اللہ نے تم پر اس کے روزے فرض نہیں کیے یہ اس پر دلالت ہے کہ یہ واجب نہیں تھے کیونکہ لم ماضی کے لیے ہے۔ )

8420

(۸۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدٍ قَالَ قَالَ مُعَاوِیَۃُ عَلَی مِنْبَرِ الْمَدِینَۃِ : أَیْنَ عُلَمَاؤُکُمْ یَا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ؟ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنْ مِثْلِ ہَذِہِ۔ وَأَخْرَجَ قُصَّۃً مِنْ کُبَّۃٍ مِنْ کُمِّہِ مِنْ شَعَرٍ وَیَقُولُ : إِنَّمَا ہَلَکَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ حَیْثُ اتَّخَذَتْ نِسَاؤُہُمْ مِثْلَ ہَذَا۔ أَیْنَ عُلَمَاؤُکُمْ یَا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی ہَذَا الْیَوْمِ یَوْمِ عَاشُورَائَ یَعْنِی یَقُولُ : ((إِنِّی صَائِمٌ فَمَنْ شَائَ مِنْکُمْ أَنْ یَصُومَ فَلْیَصُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٨٤١٧) حمید (رض) بیان کرتے ہیں کہ امیر معاویہ نے مدینہ کے منبر پر کہا : اے اہل مدینہ ! تمہارے علماء کہاں ہیں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے منع کیا کرتے تھے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا اس دن کے بارے میں (یوم عاشورہ) ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : میں صائم ہوں تم میں سے جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے افطار کرے۔

8421

(۸۴۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَلُّوَیْہِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَذُکِرَ یَوْمُ عَاشُورَائَ عِنْدَہُ کَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الطَّیَالِسِیُّ أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَوْمُ عَاشُورَائَ یَوْمٌ کَانَ یَصُومُہُ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یَصُومَہُ فَلْیَصُمْہُ ، وَمَنْ کَرِہَہُ فَلْیَدَعْہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤١٨) عبداللہ بن عمر (رض) رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یوم عاشور اء ایسادن ہے جس کا اھل جاہلیۃ روزہ رکھتے تھے ۔ سو تم میں جو روزہ رکھنا پسند کرتا ہے وہ روزہ رکھے اور جو پسند نہیں کرتا وہ چھوڑدے۔

8422

(۸۴۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَہُمْ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی یَوْمِ عَاشُورَائَ : ((إِنَّ ہَذَا یَوْمٌ کَانَ یَصُومُہُ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَصُومَہُ فَلْیَصُمْہُ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یَتْرُکَہُ فَلْیَتْرُکْہُ))۔ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ لاَ یَصُومُہُ إِلاَّ أَنْ یُوَافِقَ صِیَامَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤١٩) عبداللہ بن عمر (رض) نے انھیں حدیث بیان کی انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوم عاشور کے بارے کہتے تھے : یہ ایسادن ہے جس کا جاہلیت کے لوگ روزہ رکھتے تھے جو کوئی تم میں سے پسند کرے اس کا روزہ رکھے اور جو نہ چاہے وہ روزہ نہ رکھے۔
(عبداللہ روزے نہیں رکھتے تھے الا کہ ان کے روزے ان دنوں میں آجائیں۔ )

8423

(۸۴۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ یَوْمُ عَاشُورَائَ یَوْمً تَصُومُہُ قُرَیْشٌ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَلَمَّا جَائَ الإِسْلاَمُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ شَائَ صَامَہُ ، وَمَنْ شَائَ تَرَکَہُ ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٨٤٢٠) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ اھل قریش یوم عاشور اء کا جاہلیت میں روزہ رکھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو چاہے رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔

8424

(۸۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَقُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْیَرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْضَلُ الصِّیَامِ بَعْدَ شَہْرِ رَمَضَانَ شَہْرُ اللَّہِ الْمُحَرَّمُ ، وَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَۃِ صَلاَۃٌ مِنَ اللَّیْلِ))۔ لَمْ یَقُلْ قُتَیْبَۃُ شَہْرِ۔ قَالَ رَمَضَانَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٢١) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان کے افضل روزے اللہ کے حرمت والے مہینے محرم کے ہیں اور افضل نماز فرائض کے بعد رات کی نماز ہے۔

8425

(۸۴۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا الْحَجَبِیُّ وَمُسَدَّدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْیَرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْضَلُ الصِّیَامِ بَعْدَ شَہْرِ رَمَضَانَ شَہْرُ اللَّہِ الَّذِی تَدْعُونَہُ الْمُحَرَّمَ ، وَأَفْضَلُ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَۃِ الصَّلاَۃُ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَائِدَۃُ وَجَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ أَمَّا حَدِیثُ زَائِدَۃَ فَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٤٢٢) حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ کونسی نماز افضل ہے فرض نماز کے بعد ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کے درمیان میں اور رمضان کے بعد افضل روزے محرم کے روزے ہیں۔

8426

(۸۴۲۳) فأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَیُّ الصَّلاَۃِ أَفْضَلُ بَعْدَ الْمَکْتُوبَۃِ وَأَیُّ الصِّیَامِ أَفْضَلُ بَعْدَ شَہْرِ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ : ((أَفْضَلُ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْمَکْتُوبَۃِ الصَّلاَۃُ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ ، وَأَفْضَلُ الصِّیَامِ بَعْدَ شَہْرِ رَمَضَانَ صَوْمُ الْمُحَرَّمُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ ۔ وَخَالفَہُمْ فِی إِسْنَادِہِ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ فَرَوَاہُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٤٢٣) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان کے بعد افضل روزے اللہ کے اس مہینے کے ہیں جسے تم محرم کہتے ہو اور افضل نماز فرائض کے بعد رات کی نماز ہے۔

8427

(۸۴۲۴) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَۃَ الْحَلَبِیُّ أَن َّعُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْیَانَ الْبَجَلِیِّ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَۃِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَۃِ الصَّلاَۃُ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ ، وَإِنَّ أَفْضَلَ الصِّیَامِ بَعْدَ شَہْرِ رَمَضَانَ شَہْرُ اللَّہِ الَّذِی تَدْعُونَہُ الْمُحَرَّمَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی]
(٨٤٢٤) جندب بن سفیان بجلی (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : بیشک افضل نماز فرض نمازوں کے بعد رات کی نماز ہے اور افضل روزے رمضان کے مہینے کے بعد اللہ کے اس مہینے کے ہیں جسے تم محرم کہتے ہو۔

8428

(۸۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ قَالَ سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنْ صَوْمِ رَجَبٍ کَیْفَ تَرَی فِیہِ؟ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عِیسَی یَعْنِی ابْنَ یُونُسَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ یَعْنِی ابْنَ حَکِیمٍ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنْ صِیَامِ رَجَبٍ فَقَالَ أَخْبَرَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَصُومُ حَتَّی نَقُولَ لاَ یُفْطِرُ وَیُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ لاَ یَصُومُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٢٥) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے رکھا کرتے تھے حتیٰ کہ ہم کہتے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار نہیں کریں گے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار کیا کرتے تھے تو ہم کہتے اب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزہ نہیں رکھیں گے۔

8429

(۸۴۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی السَّلِیلِ عَنْ مُجِیبَۃَ الْبَاہِلِیَّۃِ عَنْ أَبِیہَا أَوْ عَمِّہَا : أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ انْطَلَقَ فَعَادَ إِلَیْہِ بَعْدَ سَنَۃٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُوسَی فَأَتَاہُ بَعْدَ سَنَۃٍ وَقَدْ تَغَیَّرَتْ حَالُہُ وَہَیْئَتُہُ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمَا تَعْرِفُنِی؟ قَالَ : ((وَمَنْ أَنْتَ؟))۔ قَالَ : أَنَا الْبَاہِلِیُّ الَّذِی جِئْتُکَ عَامَ أَوَّلٍ قَالَ : ((فَمَا غَیَّرَکَ وَقَدْ کُنْتَ حَسَنَ الْہَیْئَۃِ؟))۔ قَالَ : مَا أَکَلْتُ طَعَامًا مُنْذُ فَارَقْتُکَ إِلاَّ بِلَیْلٍ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَلِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَکَ؟ صُمْ شَہْرَ الصَّبْرِ ، وَمِنْ کُلِّ شَہْرٍ یَوْمًا))۔ قَالَ : زِدْنِی فَإِنَّ بِی قُوَّۃً قَالَ : ((صُمْ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ یَوْمَیْنِ))۔ قَالَ : زِدْنِی فَإِنَّ بِی قُوَّۃً قَالَ : ((صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ))۔ زَادَ عَبْدُ الْوَاحِدِ : مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ۔ قَالَ : زِدْنِی فَإِنَّ بِی قُوَّۃً قَالَ : صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُکْ ۔ یَقُولُہَا ثَلاَثًا۔ وَفِی رِوَایَۃِ مُوسَی قَالَ : زِدْنِی قَالَ : ((صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُکْ۔ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُکْ۔ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُکْ))۔ وَقَالَ بِأَصَابِعِہِ الثَّلاَثِ فَضَمَّہَا ، ثُمَّ أَرْسَلَہَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٤٢٦) مجید باھلیہ اپنے باپ سے وہ اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے پھر وہ چل دیے پھر اس کی طرف لوٹے۔ ابوموسیٰ کی ایک روایت میں ہے کہ وہ سال کے بعد آئے ۔ حالت و کیفیت تبدیل ہوچکی تھی ۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے جانتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کون ہے ؟ اس نے کہا : میں وہ باھلی ہوں جو ایک سال پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کس نے تبدیل کردیا۔ تیری تو بہت اچھی ہیت تھی۔ انھوں نے کہا : جب سے میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑا رات کے علاوہ کبھی کھانا نہیں کھایا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنے آپ کو عذاب کیوں دیا تو صبر کے مہینے کے روزے رکھ اور ہر ماہ ایک روزہ ۔ اس نے کہا : میرے لیے زیادہ کرو۔ میں طاقت رکھتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مہینے دوروزے رکھ۔ اس نے کہا : اور اضافہ کرو میں۔ مزید طاقت رکھتا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو تین دن کے روزے رکھو۔ عبدالواحدنے یہ اضافہ کیا ہے کہ ہر ماہ ۔ اس نے کہا : میرے لیے اضافہ کرو مجھ میں قوت ہے۔ فرمایا : حرمت والے مہینے میں روزہ رکھ اور افطار کر۔ حرمت والے مہینے میں روزے رکھ اور افطار کر۔ حرمت والے مہینے میں روزے رکھ اور افطار کر۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلیوں سے تین بتائے ان کو بند کیا اور کھولا۔

8430

(۸۴۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالسَّلاَمِ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ و الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ حَتَّی نَقُولَ لاَ یُفْطِرُ وَیُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ لاَ یَصُومُ۔ وَمَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَکْمَلَ صِیَامَ شَہْرٍ قَطُّ إِلاَّ رَمَضَانَ ، وَمَا رَأَیْتُہُ فِی شَہْرٍ أَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِی شَعْبَانَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٢٧) اُم المومنین سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے رکھا کرتے تھے حتیٰ کہ ہم کہتے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی افطار نہیں کریں گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار کرتے تو ہم کہتے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی روزہ نہیں رکھیں گے اور میں نے دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے بعد پورا مہینہ روزے رکھے ہوں سوائے شعبان کے اور شعبان میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکثر روزے رکھتے تھے۔

8431

(۸۴۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَبِیدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنْ صِیَامِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : کَانَ یَصُومُ حَتَّی نَقُولَ قَدْ صَامَ ، وَیُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ ، وَلَمْ أَرَہُ صَائِمًا مِنْ شَہْرٍ قَطُّ أَکْثَرَ مِنْ صِیَامِہِ مِنْ شَعْبَانَ۔ کَانَ یَصُومُ شَعْبَانَ کُلَّہُ۔ کَانَ یَصُومُ شَعْبَانَ إِلاَّ قَلِیلاً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٢٨) ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ (رض) سے پوچھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روزوں کے بارے میں تو انھوں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے رکھا کرتے حتیٰ کہ ہم کہتے : روزے ہی رکھے جائیں گے ۔ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مضطر ہی رہیں گے اور کبھی کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ پورا شعبان روزے رکھتے سوائے چند ایام کے۔

8432

(۸۴۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : إِنْ کَانَتْ إِحْدَانَا لَتُفْطِرُ فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَا تَقْدِرُ عَلَی أَنْ تَقْضِیَہُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی یَأْتِیَ شَعْبَانُ۔ مَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ مِنْ شَہْرٍ مَا کَانَ یَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ۔ کَانَ یَصُومُہُ کُلَّہُ إِلاَّ قَلِیلاً بَلْ کَانَ یَصُومُہُ کُلَّہُ۔ [حسن۔ لفظ نسائی]
(٨٤٢٩) عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہم میں سے اگر افطار کرتی تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وجہ قضاء نہ دے پاتی حتیٰ کہ شعبان آجاتا جس قدر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ روزے رکھا کرتے تھے وہ شعبان ہی میں ہوتے بلکہ پورا مہینہ روزے رکھتے سوائے چند ایام کے۔

8433

(۸۴۳۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی قَیْسٍ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : کَانَ أَحَبَّ الشُّہُورِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَصُومَہُ شَعْبَانُ ، ثُمَّ یَصِلُہُ بِرَمَضَانَ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٤٣٠) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ سب مہینوں میں سے پسندیدہ مہینہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جس میں روزہ رکھیں وہ شعبان تھا۔ پھر اس کے ساتھ رمضان کو ملالیتے۔

8434

(۸۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أَیُّوبَ الأَنْصَارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ، ثُمَّ أَتْبَعَہُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَذَاکَ صِیَامُ الدَّہْرِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِیدٍ أَخِی یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٣١) ابو ایوب انصاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جس نے رمضان کے روزے رکھے۔ پھر اس کے بعد اس کے پیچھے چھ شوال کے رکھے یہ اس پورے سال کے روزے ہوئے۔

8435

(۸۴۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَالسَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ وَبَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ جَابِرٍ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَسِتٍّا مِنْ شَوَّالٍ فَکَأَنَّمَا صَامَ السَّنَۃَ کُلَّہَا))۔ فِی رِوَایَۃِ الْفَقِیہِ قَالَ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد]
(٨٤٣٢) جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جس نے رمضان کے روزے رکھے اور چھ روزے شوال کے گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔

8436

(۸۴۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ الْحَارِثِ : أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا أَسْمَائَ الرَّحَبِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صِیَامُ شَہْرٍ بِعَشَرَۃِ أَشْہُرٍ وَسِتَّۃُ أَیَّامٍ بَعْدَہُ بِشَہْرِینِ فَذَلِکَ تَمَامُ السَّنَۃِ))۔ یَعْنِی رَمَضَانَ وَسِتَّۃَ أَیَّامٍ بَعْدَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ماجہ]
(٨٤٣٣) ثو بان (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک مہینے کے روزے دس مہینوں کے برابر اور اس کے بعد چھ دن کے دو مہینوں کے برابر ہوئے تو یہ سال مکمل ہوا، یعنی رمضان کے اور چھ بعد کے۔

8437

(۸۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ : یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ وَالْحَجَّاجُ قَالاَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ لَہُ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ صَوْمُ یَوْمِ الاِثْنَیْنِ؟ قَالَ : ((فِیہِ وُلِدْتُ ، وَفِیہِ أُنْزِلَ عَلَیَّ الْقُرْآنُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٣٤) ابو قتادہ انصاری (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں : ایک آدمی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ پیر کے دن کا روزہ کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں میں پیدا کیا گیا اور اسی میں مجھ پر قرآن نازل کیا گیا۔

8438

(۸۴۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْحَکَمِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَہُ أَنَّ مَوْلَی قُدَامَۃَ بْنِ مَظْعُونٍ حَدَّثَہُ أَنَّ مَوْلَی أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرْکَبُ إِلَی مَالٍ لَہُ بِوَادِی الْقُرَی وَکَانَ یَصُومُ یَوْمَ الاِثْنَیْنِ وَالْخَمِیسَ فَقُلْتُ لَہُ : أَتَصُومُ وَقَدْ کَبِرْتَ وَرَقَقْتَ؟ فَقَالَ : إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ یَوْمَ الاِثَنَیْنِ وَالْخَمِیسَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَصُومُ یَوْمَ الاِثْنَیْنِ وَالْخَمِیسِ فَقَالَ : ((إِنَّ الأَعْمَالَ تُعْرَضُ یَوْمَ الاِثْنَیْنِ وَالْخَمِیسِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ وَحَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الطیالسی]
(٨٤٣٥) اُسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں کہ وادی القریٰ میں اس کا مال تھا وہ وہاں جایا کرتے تھے اور پیر و جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے : میں نے اسے کہا : کیا آپ روزہ رکھتے ہیں جبکہ آپ بوڑھے اور کمزور ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہا : میں نے دیکھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا آپ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کیے جاتے ہیں۔

8439

(۸۴۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْعَبَّاسِ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی شِمْرٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: أَوْصَانِی خَلِیلِی -ﷺ- بِثَلاَثٍ۔ النَّوْمِ عَلَی الْوِتْرِ ، وَصِیَامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ، وَرَکْعَتَیِ الضُّحَی۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ فُورَکَ : الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ قَالَ وَصَلاَۃِ الضُّحَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ وَأَبِی شِمْرٍ الضُّبَعِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٣٦) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : میرے دوست نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی۔ وترکے بعد سونا ، ہر مہینے میں تین روزے رکھنا ، ضحی کی دو رکعات کا ادا کرنا۔
(ابن فورک کی روایت میں ہے کہ سونے سے پہلے وتر پڑھنا اور کہا : ضحی کی نماز۔ )

8440

(۸۴۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ : أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَانَ فِی سَفَرٍ لَہُ فَلَمَّا نَزَلُوا أَرْسَلُوا إِلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی لِیَطْعَمَ فَقَالَ لِلرَّسُولِ: إِنِّی صَائِمٌ۔ فَلَمَّا وُضِعَ الطَّعَامُ وَکَادُوا یَفْرَغُونَ فَجَائَ فَجَعَلَ یَأْکُلُ۔ فَنَظَرَ الْقَوْمُ إِلَی رَسُولِہِمْ فَقَالَ: مَا تَنْظُرُون قَدْ أَخْبَرَنِی أَنَّہُ صَائِمٌ۔ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : صَدَقَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((صَوْمُ شَہْرِ الصَّبْرِ وَصَوْمُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ صَوْمُ الدَّہْرِ))۔ فَقَدْ صُمْتُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنَ الشَّہْرِ فَأَنَا مُفْطِرٌ فِی تَخْفِیفِ اللَّہِ وَصَائِمٌ فِی تَضْعِیفِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
(٨٤٣٧) ابو عثمان نہدی (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) ایک سفر میں تھے۔ جب پڑاؤ کیا تو ان کی طرف کھانے کے لیے پیغام بھیجا مگر وہ نماز پڑھ رہے تھے تو انھوں نے ایلچی سے کہا : میں روزے سے ہوں مگر جب کھانا رکھا گیا اور سب انڈیلنے لگے تو وہ بھی آگئے اور کھانا شروع کردیا تو قوم نے ایلچی کی طرف دیکھا۔ اس نے کہا : تم کیا دیکھ رہے ہو ؟ انھوں نے مجھے ہی بتایا ہے کہ میں روزے سے ہوں تو ابوہریرہ (رض) نے کہا : اس نے سچ کہا ہے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر کے مہینہ کے روزے اور ہر ماہ میں سے تین روزے پورے سال کے روزے ہیں۔ سو میں نے مہینے کے تین رکھے ہیں اور میں مضطر ہوں اللہ کی طرف سے دی ہوئی تخفیف کی وجہ سے اور روزے دار ہوں اجر کے اضافے کے لیے۔

8441

(۸۴۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِیَاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ الْعُقَیْلِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ فَإِذَا رَجُلٌ طَوِیلٌ أَسْوَدُ۔ فَقُلْتُ : مَنْ ہَذَا؟ قَالَ : أَبُو ذَرٍّ فَقُلْتُ : لأَنْظُرَنَّ عَلَی أَیِّ حَالٍ ہُوَ الْیَوْمَ قَالَ قُلْتُ : صَائِمٌ أَنْتَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ وَہُمْ یَنْتَظِرُونَ الإِذْنَ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَخَلُوا ، فَأَتَیْنَا بِقِصَاعٍ فَأَکَلَ فَحَرَّکْتُہُ أُذَکِّرُہُ بِیَدِی فَقَالَ : إِنِّی لَمْ أَنَسَ مَا قُلْتُ لَکَ۔ أَخْبَرْتُکَ أَنِّی صَائِمٌ : إِنِّی أَصُومُ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَأَنَا أَبَدًا صَائِمٌ۔ [ضعیف]
(٨٤٣٨) عبداللہ بن شغل عقیلی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو ایک لمبا آدمی سیاہ رنگ کا دیکھا میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ تو انھوں نے کہا : ابوذر (رض) ہیں۔ میں نے کہا : آج یہ کس حالت میں ہیں ؟ میں ضرور دیکھوں گا ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : آپ روزے سے ہیں ؟ انھوں نے کہا : ہاں اور وہ عمر (رض) کے پاس جانے کے لیے اجازت کا انتظار کررہے تھے سو وہ داخل ہوگئے ۔ ہم کھانا کا برتن وغیرہ لائے تو انھوں نے کھایا۔ سو میں نے حرکت دی اور اپنے ہاتھ سے یاد کروانا چاہا تو انھوں نے کہا : جو میں نے کہا تھا میں اس سے بھولا نہیں ہوں۔ میں نے تجھے خبر دی تھی کہ میں صائم ہوں میں ہر مہینے سے تین روزے رکھتا ہوں بلکہ میں ہمیشہ روزے رکھتا ہوں۔

8442

(۸۴۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَصُومُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ غُرَّۃِ کُلِّ شَہْرٍ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٤٣٩) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر مہینے میں تین روزے رکھتے اس کی سفید (چاند) راتوں میں۔

8443

(۸۴۴۰) وَبِإِسْنَادِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مُفْطِرًا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ [حسن ۔ انظر قبلہ]
(٨٤٤٠) اسی سند کے ساتھ عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جمعہ کے دن کبھی افطار کی حالت میں نہیں دیکھا۔

8444

(۸۴۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّبْعِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ وَقَالَ : وَقَلَّ مَا کَانَ یَفُوتُہُ صَوْمُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ۔ [حسن۔ انظر قبلہ]
(٨٤٤١) ابو حمزہ سکری (رض) بیان فرماتے ہیں کہ عاصم بن بھدا نے مجھے انھیں معانی میں حدیث بیان کی اور انھوں نے کہا : کم ہی ایسا ہوتا کہ ان کے جمعہ کے دن کا روزہ فوت ہو۔

8445

(۸۴۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ قَتَادَۃَ بْنِ مِلْحَانَ الْقَیْسِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا أَنْ نَصُومَ الْبِیضَ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ ، وَأَرْبَعَ عَشْرَۃَ ، وَخَمْسَ عَشْرَۃَ وَقَالَ : ((ہِیَ کَہَیْئَۃِ الدَّہْرِ))۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٤٤٢) عبدا لملک بن قتادہ (رض) بن ملحان اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم ایام بیض کے روزے رکھیں یعنی تیرہ ، چودہ اور پندرہ تواریخ کے ۔ انھوں نے کہا : یہ سال کے برابر ہے۔

8446

(۸۴۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ سِیرِینَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ الْمِنْہَالِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا بِصِیَامِ أَیَّامِ الْبِیضِ الثَّلاَثَۃِ۔ وَیَقُولُ : ((ہُنَّ صِیَامُ الدَّہْرِ))۔ قَالَ الْعَبَّاسُ : ہَکَذَا قَالَ رَوْحٌ فِی حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْمِنْہَالِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِّینَا عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ : أَنَّہُ قَالَ ہَذَا خَطَأٌ إِنَّمَا ہُوَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ قَتَادَۃَ بْنِ مِلْحَانَ الْقَیْسِیُّ۔ [حسن لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٨٤٤٣) عبدالملک بن منھال بیان کرتے ہیں کہ اصحاب النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہا کرتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ایام بیض کے تین روزوں کا اور کہا کرتے کہ یہ پورے سال کے روزے ہیں۔ شیخ کہتے ہیں : یہ سند غلط ہے کیونکہ عبدالملک بن قتادہ بن ملحان ہے۔

8447

(۸۴۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ عَنْ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ مِلْحَانَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِیفَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَامٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِصِیامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامِ الْبِیضِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ ، وَأَرْبَعَ عَشْرَۃَ ، وَخَمْسَ عَشْرَۃَ۔
(٨٤٤٤) حضرت ابو ذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں حکم دیا کرتے تھے ایام بیض کے تین روزوں کا (تیرہ، چودہ، پندرہ) ۔

8448

(۸۴۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَامٍ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ طَلْحَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَۃِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا صُمْتَ مِنَ الشَّہْرِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَصُمْ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ ، وَأَرْبَعَ عَشْرَۃَ ، وَخَمْسَ عَشْرَۃَ))۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ الْحَوْتَکِیَّۃِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ وَقِیلَ عَنْ مُوسَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [حسن۔ انظر قبلہ]
(٨٤٤٥) موسیٰ بن طلحہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوذر (رض) سے رنبہ مقام پر سنا، وہ کہہ رہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو ذر ! جب تو مہینے سے تین روزے رکھے تو پھر (تیرہ ، چودہ، اور پندرہ کے رکھ۔

8449

(۸۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ سَوَائٍ الْخُزَاعِیِّ عَنْ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنَ الشَّہْرِ الاِثْنَیْنِ وَالْخَمِیسَ وَالاِثْنَیْنِ مِنَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٤٤٦) سیدہ حفصہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرتے تھے۔ پیر سے جمعرات یا پھر پیر سے جمعہ تک۔

8450

(۸۴۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ ہُنَیْدَۃَ الْخُزَاعِیِّ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنِی أَنْ أَصُومَ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنَ الشَّہْرِ۔ الاِثْنَیْنِ وَالْخَمِیسَ وَالْخَمِیسَ۔ [ضعیف۔ معنیٰ تخریجہ]
(٨٤٤٧) اُم سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے حکم دیا کرتے تھے کہ میں ہر ماہ تین روزے رکھوں پیر، جمعرات ، جمعہ کا۔

8451

(۸۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ عَنْ مُعَاذَۃَ الْعَدَوِیَّۃِ : أَنَّہَا سَأَلَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ؟ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قُلْتُ : مِنْ أَیِّ أَیَّامِ الشَّہْرِ کَانَ یَصُومُ ؟ قَالَتْ : مَا کَانَ یُبَالِی مِنْ أَیِّ الشَّہْرِ کَانَ یَصُومُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٤٨) معاذ عدویہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے سیدہ عائشہ (رض) سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر مہینے کے تین روزے رکھا کرتے تھے ؟ انھوں نے کہا : ہاں میں نے کہا : مہینے کے کونسے دنوں میں روزے رکھتے ؟ تو انھوں نے کہا : کوئی پروا نہیں کیا کرتے تھے کہ مہینے کے کونسے دنوں میں روزہ رکھتے۔

8452

(۸۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو: أَحْمَدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنِی عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَیُّوبُ بْنُ نَہِیکٍ مَوْلَی سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ صَامَ یَوْمَ الأَرْبِعَائِ وَالْخَمِیسِ وَالْجُمُعَۃِ وَتَصَدَّقَ بِمَا قَلَّ أَوْ کَثُرَ غَفَرَ اللَّہُ لَہُ ذُنُوبَہُ وَخَرَجَ مِنْ ذُنُوبِہِ کَیَوْمَ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ))۔ قَالَ أَیُّوبُ بْنُ نَہِیکٍ وَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یَصُومَ الأَرْبِعَائَ وَالْخَمِیسَ وَالْجُمُعَۃَ وَیُخْبِرُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْمُرُ بِصَوْمِہِنَّ وَأَنْ یَتَصَدَّقَ بِمَا قَلَّ أَوْ کَثُرَ فَإِنَّ لِلَّہِ الْفَضْلَ الْکَثِیرَ۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَاقِدٍ غَیْرُ قَوِیٍّ وَثَّقَہُ بَعْضُ الْحُفَّاظِ وَضَعَّفَہُ بَعْضُہُمْ وَرَوَاہُ یَحْیَی الْبَابْلُتِّیُّ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ نَہِیکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ وَالْبَابْلُتِّیُّ ضَعِیفٌ وَرُوِیَ فِی صَوْمِ الأَرْبِعَائِ وَالْخَمِیسِ وَالْجُمُعَۃِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ أَضْعَفَ مِنْ ہَذَا عَنْ أَنَسٍ۔ [ضعیف جدا۔ اخرجہ ابن حبان]
(٨٤٤٩) عبداللہ بن عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بدھ جمعرات اور جمعے کا روزہ رکھا اور جو تھوڑا بہت تھا صدقہ کیا اللہ اس کے گناہ معاف کردیں گے اور وہ اپنے گناہوں سے یوں پاک ہوجائے گا جسے آج اس کی ماں نے جنم دیا ہے۔
یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ابن عباس (رض) بدھ، جمعرات جمعہ کے روزے کو مستحب جانتے تھے۔

8453

(۸۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَحَبُّ الصَّلاَۃِ إِلَی اللَّہِ تَعَالَی صَلاَۃُ دَاوُدَ کَانَ یَرْقُدُ شَطْرَ اللَّیْلِ ، ثُمَّ یَقُومُ ثُلُثَہُ بَعْدَ شَطْرِہِ ، ثُمَّ یَرْقُدُ آخِرَہُ وَأَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللَّہِ تَعَالَی صِیَامُ دَاوُدَ کَانَ یَصُومُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٥٠) عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محبوب نماز اللہ کے ہاں داؤد (علیہ السلام) کی نماز ہے کہ وہ رات کا ایک حصہ سوتے ۔ پھر اس کا ثلث حصہ قیام کرتے آدھے کے بعد پھر سو جاتے آخر میں اور سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داؤد (علیہ السلام) کے ہیں اللہ تعالیٰ کو کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے۔

8454

(۸۴۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عِیَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((صُمْ یَوْمًا وَلَکَ أَجْرُ مَا بَقِیَ))۔ قَالَ : إِنِّی أُطِیقُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ : ((صُمْ یَوْمَیْنِ وَلَکَ أَجْرُ مَا بَقِیَ))۔ قَالَ : إِنِّی أُطِیقُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ : ((صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلَکَ أَجْرُ مَا بَقِیَ))۔ قَالَ : إِنِّی أُطِیقُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ : ((صُمْ أَرْبَعَۃَ أَیَّامٍ وَلَکَ أَجْرُ مَا بَقِیَ))۔ قَالَ : إِنِّی أُطِیقُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ : ((صُمْ أَفْضَلَ الصِّیَامِ عِنْدَ اللَّہِ صَوْمَ دَاوُدَ۔ کَانَ یَصُومُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٥١) عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دن کا روزہ رکھ اور باقی کا اجر تیرے لیے ہے۔ اس نے کہا : میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو پھر تین دن روزہ رکھ اور باقی کا اجر تیرے لیے ہے۔ انھوں نے کہا : میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو چار دن روزہ رکھ اور باقی اجر تیرے لیے اس نے کہا : میں اس سے زیادہ طاقت رکھتاہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر جو اللہ کے نزدیک افضل روزے ہیں داؤد (علیہ السلام) کے وہ رکھ کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔

8455

(۸۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ صَامَ یَوْمًا فِی سَبِیلِ اللَّہِ بَاعَدَ اللَّہُ بِذَلِکَ الْیَوْمِ وَجْہَہُ عَنِ النَّارِ سَبْعِینَ خَرِیفًا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ وَعَبْدِ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ سُہَیْلٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَسُہَیْلٍ عَنِ النُّعْمَانِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٥٢) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ اس دن کے عوض اس کے چہرے کو دوزخ سے ستر سال کی مسافت تک دور کردیں گے۔

8456

(۸۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَبَابًا لَیْسَ لَنَا شَیْء ٌ۔ فَقَالَ : ((یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَاہَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَإِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ ، وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَہُ وِجَائٌ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٥٣) عبدا لرحمان بن یزید (رض) بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ نے کہا : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور نوجوان تھے۔ ہمارے لیے کچھ بھی نہیں تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے نوجوانوں کی جماعت ! جو تم میں سے نکاح کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرلے۔ بیشک وہ آنکھ کو جھکانے والی اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والی ہے اور جو کو طاقت نہیں رکھتا وہ روزے کو لازم کرلے ۔ بیشک روزہ اس کے لیے ڈھال بن جائے گا۔

8457

(۸۴۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ الأَدِیبُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنَ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ عَنْ نُمَیْرِ بْنِ عُرَیْبٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الصَّوْمُ فِی الشِّتَائِ الْغَنِیمَۃُ الْبَارِدَۃُ))۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ ترمذی]
(٨٤٥٤) عامر بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سردیوں میں روزہ ٹھنڈی غنیمت ہے۔

8458

(۸۴۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی الْغَنِیمَۃِ الْبَارِدَۃِ قَالَ قُلْنَا : وَمَا ذَلِکَ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ؟ قَالَ : الصَّوْمُ فِی الشِّتَائِ ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٤٥٥) حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : کیا میں تمہیں ٹھنڈی غنیمت سے آگاہ نہ کروں۔ وہ کہتے ہیں : ہم نے کہا : کیوں نہیں وہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : سردیوں میں روزہ رکھنا۔

8459

(۸۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ دَرَّاجٍ أَبِی السَّمْحِ عَنْ أَبِی الْہَیْثَمِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الشِّتَائُ رَبِیعُ الْمُؤْمِنِ قَصُرَ نَہَارُہُ فَصَامَ وَطَالَ لَیْلُہُ فَقَامَ))۔ [منکر۔ اخرجہ احمد]
(٨٤٥٦) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سردیاں مومن کا سیزن ہے دن چھوٹے ہوتے ہیں وہ روزانہ رکھتا ہے رات لمبی ہوتی ہے تو وہ قیام کرتا ہے۔

8460

(۸۴۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّہُ شَہِدَ الْعِیدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَلَّی قَبْلَ أَنْ یَخْطُبَ بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَۃٍ ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ صِیَامِ ہَذَیْنِ الْیَوْمَیْنِ۔ أَمَّا أَحَدُہُمَا فَیَوْمُ فِطْرِکُمْ مِنْ صِیَامِکُمْ وَعِیدِکُمْ ، وَأَمَّا الآخَرُ فَیَوْمٌ تَأْکُلُونَ فِیہِ مِنْ نُسُکِکُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٥٧) عبدالرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں کہ وہ عمربن خطاب (رض) کے ساتھ عید میں حاضر ہوئے ۔ انھوں نے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی بغیر اذان و اقامت کے۔ پھر فرمایا : اے لوگو ! بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں منع کیا ہے ان دو دنوں کے روزے سے ان میں سے ایک عیدالفطر کا ہے کہ وہ تمہارے روزوں کے بعد افطار کا دن ہے اور دوسرا وہ دن ہے جس میں تم اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو۔

8461

(۸۴۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ صِیَامِ یَوْمَیْنِ یَوْمِ الأَضْحَی ، وَیَوْمِ الْفِطْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مَالِکٍ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٨٤٥٨) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو دن کے روزے سے منع کیا یعنی یوم الاضحی اور یوم الفطر سے۔

8462

(۸۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صِیَامِ یَوْمَیْنِ یَوْمِ الْفِطْرِ ، وَیَوْمِ الأَضْحَی ، وَعَنْ لِبْسَتَیْنِ الصَّمَّائِ ، وَأَنْ یَحْتَبِیَ الرَّجُلُ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ، وَعَنِ الصَّلاَۃِ فِی سَاعَتَیْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٥٩) ابو سعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو دن کے روزوں سے منع کیا یعنی یوم الفطر اور یوم الاضحی اور دو کپڑوں سے منع کیا گوٹھ یعنی کہ آدمی ایک ہی کپڑے میں لپٹ جائے اور دو اوقات میں نماز پڑھنے سے صبح کے بعد اور عصر کے بعد۔

8463

(۸۴۶۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ یَعْنِی البْغَوِیَّ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ نُبَیْشَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیَّامُ التَّشْرِیقِ أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٦٠) نبیشہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایام تشریق کھانے پینے کے دن ہیں۔

8464

(۸۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی کِتَابِ الْمُسْتَدْرَکِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنِی أَبُوبَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی أُمِّ ہَانِئٍ : أَنَّہُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو عَلَی أَبِیہِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَرَّبَ إِلَیْہِمَا طَعَامًا فَقَالَ : کُلْ فَقَالَ : إِنِّی صَائِمٌ فَقَالَ عَمْرٌو : کُلْ فَہَذِہِ الأَیَّامُ الَّتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِہَا وَیَنْہَانَا عَنْ صِیَامِہَا۔ قَالَ مَالِکٌ : وَہُنَّ أَیَّامُ التَّشْرِیقِ۔[صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٨٤٦١) یزید بن ھاد ابی مرۃ (رض) سے بیان کرتے ہیں جو اُم ھانی کے غلام ہیں کہ وہ عبداللہ بن عمرو کے ساتھ عمرو بن عاص پر داخل ہوئے تو انھوں نے کھانا ان کے نزدیک کیا اور کہا کہ کھاؤ۔ انھوں نے کہا : میں صائم ہوں تو عمر (رض) نے کہا : کھاؤ یہ وہ ایام ہیں جن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار کرنے کا حکم دیا کرتے تھے اور ان میں روزہ رکھنے سے منع کیا کرتے تھے ۔ مالک نے کہا : وہ ایام تشریق تھے۔

8465

(۸۴۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ وَعُثْمَانُ بْنُ الْیَمَانِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَلِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَوْمُ عَرَفَۃَ ، وَیَوْمُ النَّحْرِ ، وَأَیَّامُ التَّشْرِیقِ عِیدُنَا أَہْلَ الإِسْلاَمِ ، وَہِیَ أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ))۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٤٦٢) عقبہ بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یوم عرفہ یوم نحر اور ایام تشریق اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔

8466

(۸۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ یُوسُفَ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ الْحَکَمِ الأَنْصَارِیَّ ثُمَّ الزُّرَقِیَّ یُحَدِّثُ : أَنَّ جَدَّتَہُ حَدَّثَتْہُ : أَنَّہَا رَأَتْ وَہِیَ بِمِنًی فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَاکِبًا یَصِیحُ یَقُولُ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہَا أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ وَنِسَائٍ ، وَبِعَالٍ ، وَذِکْرِ اللَّہِ تَعَالَی۔ قَالَتْ فَقُلْتُ : مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا : عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد]
(٨٤٦٣) یوسف بن مسعود بن حکم (رض) یعنی دادی سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے دیکھا اور وہ منیٰ میں تھیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک سوار آوازیں دے رہا تھا : اے لوگو ! یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ عورتیں اور کھیل کود کے دن ہیں اور اللہ کا ذکر کرنے کے۔ وہ کہتی ہیں : میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : علی بن ابی طالب (رض) ۔

8467

(۸۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَیْمٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ أَیَّامَ التَّشْرِیقِ یُنَادِی أَنَّہَا أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ ، وَلاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ ۔ [صحیح۔ نسائی]
(٨٤٦٤) بشر بن سحیم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بھیجا ایام تشریق میں کہ وہ اعلان کردیں کہ ایہ ایام کھانے پینے کے ہیں اور نہیں داخل ہوگا جنت میں مگر مومن شخص۔

8468

(۸۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی غُنْدَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عِیسَی بْنِ أَبِی لَیْلَی یُحَدِّثُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہُمَا قَالاَ : لَمْ یُرَخَّصْ فِی أَیَّامِ التَّشْرِیقِ أَنْ یُصَمْنَ إِلاَّ لِمَنْ لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٦٥) عروہ اور سیدہ عائشہ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی مگر اس شخص کو جسے قربانی میسر نہ آئے۔

8469

(۸۴۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نَاجِیَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ : مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٦٦) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ حج تمتع کرنے والے کے روزے حج کا تلبیہ کہنے سے لے کر یوم عرفہ تک ہے۔ اگر رہ جائیں تو ایام منیٰ میں رکھ لیں۔

8470

(۸۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : صِیَامُ الْمُتَمَتِّعِ مَا بَیْنَ أَنْ یُہِلَّ بِالْحَجِّ إِلَی یَوْمِ عَرَفَۃَ۔ فَإِنْ فَاتَہُ صَامَ أَیَّامَ مِنًی۔
ایضا

8471

(۸۴۶۸) وَبِإِسْنَادِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَتَابَعَہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٦٨) اس سند کے ساتھ سالم نے ابن عمر سے ایسی حدیث بیان کی ہے۔

8472

(۸۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فِی الْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا ، وَلَمْ یَصُمْ قَبْلَ عَرَفَۃَ فَلْیَصُمْ أَیَّامَ مِنًی۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی]
(٨٤٦٩) عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : حج تمتع کرنے والے کے بارے جب وہ قربانی نہ پائے اور اس نے عرفہ سے پہلے روزے نہ رکھے تو وہ ایام منیٰ میں روزے رکھے۔

8473

(۸۴۷۰) وَبِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی]
(٨٤٧٠) ایسی سند سے ابن شہاب نے سالم سے اور وہ اپنے باپ سے ایسی ہی روایت بیان کرتے ہیں۔

8474

(۸۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ أَمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ حَتَّی نَقُولَ : لاَ یُفْطِرُ ، وَیُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ لاَ یَصُومُ ، وَمَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَکْمَلَ صِیَامَ شَہْرٍ قَطُّ إِلاَّ رَمَضَانَ ، وَمَا رَأَیْتُہُ فِی شَہْرٍ أَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِی شَعْبَانَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٧١) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے رکھا کرتے حتیٰ کہ ہم کہتے : اب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار نہیں کریں گے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطار کیا کرتے تو ہم کہتے : اب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے نہیں رکھیں گے ۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکمل مہینے کے روزے رکھے ہوں سوائے رمضان کے اور نہیں دیکھا میں نے آپ کو کسی مہینے میں زیادہ روزے رکھتے ہوئے سوائے شعبان کے۔

8475

(۸۴۷۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ : ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخُصُّ مِنَ الأَیَّامِ شَیْئًا؟ قَالَتْ : لاَ۔ کَانَ عَمَلُہُ دِیمَۃً وَأَیُّکُمْ یُطِیقُ مَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُطِیقُ؟ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرٍ عَنْ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٧٢) علقمہ کہتے ہیں : میں نے عائشہ (رض) سے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی دن مخصوص بھی کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے کہا : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عمل ہمیشگی کا ہوتا تھا اور تم میں سے کون اس قدر طاقت رکھتا ہے جس قدر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طاقت رکھتے تھے۔

8476

(۸۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ الْمَکِّیَّ وَکَانَ شَاعِرًا وَکَانَ لاَ یُتَّہَمُ فِی الْحَدِیثِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ یَقُولُ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکَ تَصُومُ الدَّہْرَ ، وَتَقُومُ اللَّیْلَ؟))۔ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : ((إِنَّکَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِکَ ہَجَمَتْ لَہُ الْعَیْنُ وَنَفِہَتْ لَہُ النَّفْسُ۔ لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الدَّہْرَ۔ صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنَ الشَّہْرِ صَوْمُ الدَّہْرِ کُلِّہِ))۔ قَالَ فَقُلْتُ : فَإِنِّی أُطِیقُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ : ((فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ کَانَ یَصُومُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا وَلاَ یَفِرُّ إِذَا لاَقَی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٧٣) عبداللہ بن عمر (رض) عمرو بن عاص (رض) سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا کہ تو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اور ہمیشہ رات کا قیام کرتا ہے۔ میں نے کہا : جی ہاں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو ایسا کرے گا تو تیری آنکھیں دھنس جائیں گی اور تیرا نفس لاغر ہوجائے گا ۔ جس نے سال بھر کے روزے رکھے اس کا کوئی روزہ مقبول نہیں ہوگا تو ہر مہینے کے تین روزے رکھ ۔ یہ پورے سال کے روزے ہیں۔ وہ کہتے ہیں : اس سے زیادہ کی مجھ میں طاقت ہے۔ پھر تو داؤد (علیہ السلام) جیسے روزے رکھا کر وہ ایک دن کا روزہ رکھتا اور ایک دن کا افطار کرتا اور جب دشمن کو ملتے تھے تو بھاگتے نہیں تھے۔

8477

(۸۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزِیدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ حَدَّثَنِی یَحْیَی حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَصُومُ النَّہَارَ وَتَقُومُ اللَّیْلَ))۔ قَالَ قُلْتُ : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((فَلاَ تَفْعَلْ۔ نَمْ ، وَقُمْ ، وَصُمْ ، وَأَفْطِرْ فَإِنَّ لِجَسَدِکَ حَقًّا ، وَإِنَّ لِعَیْنَیْکَ عَلَیْکَ حَقًّا ، وَإِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَیْکَ حَقًّا ، وَإِنَّ لِزَوْرِکَ عَلَیْکَ حَقًّا ، وَإِنَّ بِحَسْبِکَ أَنْ تَصُومَ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ۔ فَإِنَّ کُلَّ حَسَنَۃٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِہَا ، وَإِذَا ذَاکَ صِیَامُ الدَّہْرِ کُلِّہِ))۔ قَالَ : فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَیَّ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَجِدُ قُوَّۃً قَالَ : ((فَصُمْ مِنْ کُلِّ جُمُعَۃٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ))۔ قَالَ : فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَیَّ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَجِدُ قُوَّۃً۔ قَالَ : ((فَصُمْ صِیَامَ نَبِیِّ اللَّہِ دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، وَلاَ تَزِدْ عَلَی ذَلِکَ))۔ قَالَ فَقُلْتُ : وَمَا کَانَ صِیَامُ نَبِیِّ اللَّہِ دَاوُدَ؟ قَالَ : ((نِصْفَ الدَّہْرِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٧٤) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا میں تجھے خبر نہ دوں کہ تو صائم النہار اور قائم الیل ہے۔ وہ کہتے ہیں میں نے کہا : جی ہاں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ایسے ہی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہ کر بلکہ تو سو اور قیام کر اور روزہ رکھ اور روزہ افطارکر تجھ پر تیرے جسم کا حق ہے ، تجھ پر تیری آنکھ کا حق ہے ، تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے، تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے تیرے لیے یہ کافی ہے کہ تو ہر ماہ میں تین روزے رکھے اور بیشک ہر نیکی دس گناہ ہے جب تو یہ کرے گا تو صائم الامر ہوگا۔ وہ کہتے ہیں : میں نے سختی کی تو مجھ پر بھی سختی کی گئی ۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھ میں طاقت ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو ہر ہفتے میں تین روزے رکھ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے سختی کی تو مجھ پر سختی کی گئی۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں استطاعت رکھتا ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) کے روزے رکھ اور اس سے زیادہ نہ کر۔ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) کے روزے کیا تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدھا سال۔

8478

(۸۴۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((وَلاَ تَزِیدَنَّ عَلَیْہِ))۔ وَزَادَ فِی آخِرِہِ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو یَقُولُ بَعْدَ مَا أَدْرَکَہُ الْکِبَرُ : یَا لَیْتَنِی قَبِلْتُ رُخْصَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ وَحُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٤٧٥) ابن المبارک (رض) کہتے ہیں کہ اوزاعی نے ایسے ہی حدیث بیان کی مگر یہ کہ انھوں نے کہا کہ اس سے زیادہ نہ کرنا اور آخر میں اضافہ بھی کیا کہ عبداللہ بن عمر بوڑھے ہونے کے بعد کہا کرتے تھے کاش میں رخصت قبول کرلیتا۔

8479

(۸۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَرِیرٍ الْمَعْوَلِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ کَیْفَ صَوْمُکَ أَوْ کَیْفَ تَصُومُ؟ قَالَ فَسَکَتَ عَنْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ شَیْئًا۔ فَلَمَّا أَنْ سَکَنَ عَنْہُ الْغَضَبُ سَأَلَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ لَہُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ کَیْفَ صَومُکَ أَوْ کَیْفَ تَصُومُ؟ أَرَأَیْتَ مَنْ صَامَ الدَّہْرَ کُلَّہُ؟ قَالَ : ((لاَ صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ)) أَوْ قَالَ ((مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ مَنْ صَامَ یَوْمَیْنِ وَأَفْطَرَ یَوْمًا؟ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((وَمَنْ یُطِیقُ ذَلِکَ یَا عُمَرُ لَوَدِدْتُ أَنِّی فَعَلْتُ ذَلِکَ))۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ مَنْ صَامَ یَوْمًا وَأَفْطَرَ یَوْمًا؟ قَالَ : ((ذَاکَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ))۔ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَرَأَیْتَ مَنْ صَامَ یَوْمَ عَرَفَۃَ؟ قَالَ : ((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ وَالسَّنَۃَ الَّتِی قَبْلَہَا))۔ قَالَ : أَرَأَیْتَ مَنْ صَامَ ثَلاَثًا مِنَ الشَّہْرِ؟ قَالَ : ((ذَاکَ صَوْمُ الدَّہْرِ))۔ قَالَ : أَرَأَیْتَ مَنْ صَامَ یَوْمَ عَاشُورَائَ ؟ قَالَ : یُکَفِّرُ السَّنَۃَ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ مَنْ صَامَ یَوْمَ الاِثْنَیْنِ؟ قَالَ : ((ذَاکَ یَوْمٌ وُلِدْتُ فِیہِ وَیَوْمٌ أُنْزِلَتْ عَلَیَّ فِیہِ النُّبُوَّۃُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَبَّانَ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ یَزِیدَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٧٦) ابو قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا کہ اللہ کے نبی آپ کے روزے کیسے ہیں یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کس طرح رکھتے ہیں ؟ راوی کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے ۔ اسے کوئی جواب نہ دیا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا غصہ تھما تو عمر بن خطاب (رض) نے پوچھا : اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے روزے رکھتے ہیں اور اس کے متعلق بتائیے جو پورا سال روزے رکھتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ ایسے روزہ رکھا اور نہ افطار کیا ۔ پھر انھوں نے کہا : اللہ کے رسول ! جس نے دو دن روزہ رکھا اور یک افطار کیا اس کے بارے میں بتائیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! اس کی طاقت کون رکھتا ہے ؟ میں چاہتا ہوں کہ ایسا کروں۔ انھوں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس نے ایک روزہ رکھا اور ایک افطار کیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ داؤد (علیہ السلام) کا روزہ ہے۔ پھر کہا : اللہ کے رسول ! جس نے یوم عرفہ کا روزہ رکھا اس کی خبر دو ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک سال کے گناہ مٹا دے گا اور ایک سال پہلے کے بھی۔ پھر انھوں نے کہا : اللہ کے رسول ! اس کی خبر دیں جس نے ہر ماہ تین روزے رکھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ سال بھر کے روزے ہیں۔ پھر کہا : اس کی خبر دیں جس نے عاشور اء کا روزہ رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک سال کے گناہ معاف ہوں گے ۔ پھر کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کی خبردیں جس نے پیر کا روزہ رکھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ وہ دن ہے جس میں میں پید ا ہوا اور مجھ پر نبوت نازل کی گئی۔

8480

(۸۴۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ یَسَارٍ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ یَسَارٍ الْیَشْکُّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیُّ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ صَامَ الدَّہْرَ ضُیِّقَتْ عَلَیْہِ جَہَنَّمُ ہَکَذَا))۔ وَعَقَدَ تِسْعِینَ۔ لَفْظُ أَبِی دَاوُدَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی]
(٨٤٧٧) ابوموسیٰ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے پورا سال روزے رکھے اس ہر جہنم کو اس طرح تنگ کردیا جائے گا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوے کی گرہ لگائی۔

8481

(۸۴۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : ((مَنْ صَامَ الدَّہْرَ ضُیِّقَتْ عَلَیْہِ جَہَنَّمُ ہَکَذَا)) وَعَقَدَ عَلَی تِسْعِینَ۔ لَمْ یَرْفَعْہُ شُعْبَۃُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی]
(٨٤٧٨) حضرت ابو موسیٰ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جس نے سال بھر کے روزے رکھے اس پر جہنم کو اس طرح تنگ کردیا جائے گا۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوے کی گرہ لگائی۔

8482

(۸۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ابْنِ مُعَانِقٍ أَوِ أَبِی مُعَانِقٍ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ غُرْفَۃً یُرَی ظَاہِرُہَا مَنْ بَاطِنِہَا وَبَاطِنُہَا مِنْ ظَاہِرِہَا أَعَدَّہَا اللَّہُ لِمَنْ أَلاَنَ الْکَلاَمَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَتَابَعَ الصِّیَامَ وَصَلَّی بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ))۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد]
(٨٤٧٩) ابو مالک اشعری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک جنت میں ایک کمرہ ہے جس کے ظاہر سے اس کا باطن دیکھا جاسکتا ہے اور اس کے باطن سے اس کا ظاہر دیکھا جاسکتا ہے۔ اسے اللہ نے ان کے لیے تیار کیا ہے جو نرم کلام کرتے ہیں اور کھانا کھلاتے ہیں اور متواتر روزے رکھتے ہیں اور جب لوگ سو جائیں تو وہ نمازیں پڑھتے ہیں۔

8483

(۸۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ الضَّبِّیَّ حَدَّثَہُ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ أَحْسَبُہُ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَرِیَّۃٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ ثُمَّ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مُرْنِی بِأَمْرٍ یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ۔ قَالَ : عَلَیْکَ بِالصِّیَامِ فَإِنَّہُ لاَ مِثْلَ لَہُ ۔ قَالَ فَکَانَ أَبُو أُمَامَۃَ لاَ یُلْقَی إِلاَّ صَائِمًا ہُوَ وَامْرَأَتُہُ وَخَادِمُہُ ، فَإِذَا رُئِیَ فِی دَارِہِ دُخَانٌ بِالنَّہَارِ قِیلَ : اعْتَرَاہُمْ ضَیْفٌ ، ثُمَّ أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ أَمَرْتَنِی بِأَمْرٍ أَرْجُو اللَّہَ أَنْ یَکُونَ قَدْ بَارَکَ اللَّہُ لِی فِیہِ۔ فَمُرْنِی بِأَمْرٍ قَالَ : ((اعْلَمْ أَنَّکَ لاَ تَسْجُدُ لِلَّہِ سَجْدَۃً إِلاَّ رَفَعَکَ اللَّہُ بِہَا دَرَجَۃً أَوْ کَتَبَ لَکَ بِہَا حَسَنَۃً أَوْ حَطَّ عَنْکَ بِہَا سَیِّئَۃً))۔ تَابَعَہُ مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ۔ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ أَبِی نَصْرٍ الْہِلاَلِیِّ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٤٨٠) ابو امامہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قافلہ بھیجا آگے حدیث بیان کی ۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے ایسا حکم دیں جو میرے لیے مفید ہو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے پر لازم کر کہ اس کی مثل کوئی عمل نہیں تو پھر ابو امامہ نہیں ملا کرتے تھے مگر روزے کی حالت میں وہ ان کا خادم اور ان کی بیوی بھی۔ جب دن میں ان کے گھر میں دھواں دکھائی دیتا تو ہم سمجھتے کوئی مہمان آیا ہے۔ پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے مجھے ایک بات بتائی مجھے امید ہے اللہ اس میں برکت دیں گے ۔ مجھے کوئی اور بات بتائیے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو جان لے کہ نہیں تو کوئی سجدہ کرتا مگر اس کے ساتھ اللہ درجہ بلند کرتا ہے تیرے لیے لیکن لکھی جاتی ہے اور تیرا گناہ مٹا یا جاتا ہے۔

8484

(۸۴۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ کَانَ یَسْرُدُ الصِّیَامَ قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ۔ قَالَ نَافِعٌ : وَسَرَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فِی آخِرِ زَمَانِہِ۔ [صحیح]
(٨٤٨١) عبداللہ بن عمرنافع (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ عمربن خطاب (رض) فوت ہونے سے قبل مہینے کے آخری روزے رکھا کرتے تھی۔ اور عبداللہ بن عمر بھی اخیر میں رکھے۔

8485

(۸۴۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا وَأَبُوبَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ جَشِیبٍ أَنَّہُ سَمِعَ زُرْعَۃَ بْنَ ثَوْبٍ یَقُولُ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنْ صِیَامِ الدَّہْرِ قَالَ : کُنَّا نَعُدُّ أُولَئِکَ فِینَا مِنَ السَّابِقِینَ۔ قَالَ : وَسَأَلْتُہُ عَنْ صِیَامِ یَوْمٍ وَفِطْرِ یَوْمٍ۔ قَالَ : لَمْ یَدَعْ ذَلِکَ لِصَائِمٍ مَصَامًا۔ قَالَ : وَسَأَلْتُہُ عَنْ صِیَامِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ فَقَالَ : صَامَ ذَلِکَ الدَّہْرَ وَأَفْطَرَہُ۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ]
(٨٤٨٢) رزعد بن ثواب کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے صیام الدھر کے بارے پوچھا تو انھوں نے کہا : ہم انھیں سابقین میں شمار کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں : ایک روزہ رکھتے اور ایک چھوڑنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : اس سے روزے دارنے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ۔ وہ کہتے ہیں اور ان سے ہر ماہ کے تین روزوں کے بارے پوچھا تو انھوں نے کہا : اس نے پورا سال روزے رکھے اور افطار کیا۔

8486

(۸۴۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَحَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تَصُومُ الدَّہْرَ فِی السَّفَرِ وَالْحَضَرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبری]
(٨٤٨٣) عروہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) سفر اور حضر میں پورے سال کے روزے رکھتی تھیں۔

8487

(۸۴۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : لَقَدْ رَأَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی سَفَرٍ صَائِمَۃً فَقَامَتْ تَرْکَبُ بَعْدَ الْعَصْرِ فَضَرَبَہَا سَمُومٌ حَتَّی لَمْ تُطِقْ تَرْکَبُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٤٨٤) قاسم بن محمد (رض) کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) کو سفر میں روزے رکھتے دیکھا تو وہ عصر کے بعد سوار ہونے کے لیے کھڑی ہوئیں مگر تھکاوٹ نے آلیا جس وجہ سے وہ سوار نہ ہوجائیں۔

8488

(۸۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ البَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ثَابِتٍ وَحُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ أَبُو طَلْحَۃَ لاَ یَصُومُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أَجْلِ الْغَزْوِ ۔ فَلَمَّا مَاتَ النَّبِیِّ -ﷺ- لَمْ أَرَہُ مُفْطِرًا إِلاَّ یَوْمَ الْفِطْرِ أَوْ یَوْمَ النَّحْرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٨٥) انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابو طلحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں غزوات کی وجہ سے روزے نہیں رکھ پاتے تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو انھیں کبھی مفطر حالت میں نہیں دیکھا گیا سوائے یوم الفطر اور یوم النحر کے۔

8489

(۸۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالْقَاسِمِ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : کَانَ أَبُو طَلْحَۃَ لاَ یَصُومُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ فَلَمَّا قُبِضَ النَّبِیُّ -ﷺ- لَمْ أَرَہُ مُفْطِرًا إِلاَّ یَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٤٨٦) انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابو طلحہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں روزے نہیں رکھا کرتے تھے ۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو پھر وہ کبھی بغیر روزے کے نہیں پائے گئے سوائے یوم الفطر اور یوم النحر کے۔

8490

(۸۴۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ : الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : ہَلْ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ؟ قَالَ : إِیْ وَرَبِّ ہَذَا الْبَیْتِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ ، وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : زَادَ غَیْرُ أَبِی عَاصِمٍ أَنْ یُفْرَدَ بِصَوْمٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : ہَذِہِ الزِّیَادَۃُ ذَکَرَہَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَصَّرَ بِإِسْنَادِہِ فَلَمْ یَذْکُرْ فِیہِ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ جُبَیْرٍ وَقَدْ رُوِیَتْ ہَذِہِ الزِّیَادَۃُ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٨٧) محمد بن عباد (رض) کہتے ہیں : میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعے کے دن کے روزے سے منع کیا ؟ انھوں نے کہا : ہاں ہاں اس گھر کے رب کی قسم۔

8491

(۸۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَصُومُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلاَّ أَنْ یَصُومَ قَبْلَہُ یَوْمًا أَوْ بَعْدَہُ یَوْمًا))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٨٨) ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھے مگر یہ کہ اس سے پہلے یا بعد میں ایک روزہ رکھے۔

8492

(۸۴۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی وَإِسْحَاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((لاَ یَصُمْ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلاَّ أَنْ یَصُومَ قَبْلَہُ أَوْ یَصُومَ بَعْدَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٤٨٩) ابو معاویہ (رض) نے حدیث بیان کی اور اسی سند کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ کوئی تم میں سے جمعہ کا روزہ نہ رکھا الا یہ کہ اس سے پہلے یا بعد میں روزہ رکھے۔

8493

(۸۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَخْتَصُّوا لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ بِقِیَامٍ مِنْ بَیْنِ اللَّیَالِی ، وَلاَ تَخْتَصُّوا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بِصِیَامٍ مِنْ بَیْنِ الأَیَّامِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی صَوْمٍ یَصُومُہُ أَحَدُکُمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٤٩٠) ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ لیلۃ جمعہ کو قیام کے لیے مخصوص نہ کرو دوسری راتوں کے علاوہ اور نہ ہی جمعہ کو روزے کے ساتھ خاص کرو و دیگر ایام میں سے سوائے اس کے کہ وہ ان روزوں میں سے ہو جو تم پہلے رکھ رہے ہو۔

8494

(۸۴۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ عَلَیْہَا یَوْمَ جُمُعَۃِ وَہِیَ صَائِمَۃٌ فَقَالَ : ((صُمْتِ أَمْسِ؟))۔ فَقُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : ((فَتَصُومِینَ غَدًا؟))۔ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : ((فَأَفْطِرِی))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٩١) سیدہ جویریہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے جمعہ کے دن اور وہ روزے سے تھیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے کل کا روزہ رکھا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو آنے والی کل کا روزہ رکھے گی ؟ میں نے کہا : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : پھر روزہ افطار کرلے۔

8495

(۸۴۹۲) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیحٖ۔ انظر قبلہ]
(٨٤٩٢) مسدد یحییٰ سے اور وہ شعبہ سے اسی سند سے حدیث بیان کرتے ہی ایسی ہی۔

8496

(۸۴۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أُخْتِہِ الصَّمَّائِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَصُومُوا یَوْمَ السَّبْتِ وَإِنْ لَمْ یَجِدْ أَحَدُکُمْ إِلاَّ عُودًا فَلْیَمْضُغْہُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الدَّقَّاقِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ : ((لاَ یَصُومَنَّ أَحَدُکُمْ یَوْمَ السَّبْتِ إِلاَّ فِیمَا افْتُرِضَ عَلَیْہِ ، وَإِنْ لَمْ یَجِدْ إِلاَّ لِحَائَ شَجَرَۃٍ فَلْیَمْضُغْہُ))۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَغَیْرُہُ عَنْ ثَوْرٍ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ [مضطرب۔ ابوداؤد]
(٨٤٩٣) عبداللہ بن بسراپنی بہن سے بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہفتے کے دن روزہ نہ رکھو۔ اگر تم میں سے کوئی کھانے کے لیے کچھ نہ پائے تو وہ لکڑی ہی چبالے۔

8497

(۸۴۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمَّتِہِ الصَّمَّائِ أَنَّہَا کَانَتْ تَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَوْمِ یَوْمِ السَّبْتِ۔ وَیَقُولُ : ((إِنْ لَمْ یَجِدْ أَحَدُکُمْ إِلاَّ عُودًا أَخْضَرَ فَلْیُفْطِرْ عَلَیْہِ))۔ [ضعیف]
(٨٤٩٤) عبداللہ بن بسر (رض) اپنے باپ سے اور وہ اپنی پھوپھی صما سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہفتے کے روزے سے منع کیا اور فرمایا : اگر تم میں سے کوئی سوائے تازہ لکڑی کے کچھ نہیں پاتا تو اسی کو چبا لے اور افطار کرلے۔

8498

(۸۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ اللَّیْثَ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا ذُکِرَ لَہُ أَنَّہُ نُہِیَ عَنْ صِیَامِ یَوْمِ السَّبْتِ۔ قَالَ ہَذَا حَدِیثٌ حِمْصِیُّ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٤٩٥) لیث بن شہاب (رض) سے بیان کرتے ہیں : جب ان کے سامنے ہفتے کے روزوں کے بارے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا : یہ حدیث حمصی ہے۔

8499

(۸۴۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ : مَا زِلْتُ لَہُ کَاتِمًا ثُمَّ رَأَیْتُہُ انْتَشَرَ یَعْنِی حَدِیثَ ابْنِ بُسْرٍ ہَذَا فِی صَوْمِ یَوْمِ السَّبْتِ۔ وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ جُوَیْرِیَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی الْبَابِ قَبْلَہُ مَا دَلَّ عَلَی جَوَازِ صَوْمِ یَوْمِ السَّبْتِ ، وَکَأَنَّہُ أَرَادَ بِالنَّہْیِ تَخْصِیصَہُ بِالصَّوْمِ عَلَی طَرِیقِ التَّعْظِیمِ لَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ ابوداؤد]
(٨٤٩٦) اوزاعی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں ہمیشہ چھپاتا رہا مگر میں نے دیکھا کہ یہ بات لکھ چکی ہے یعنی ابن بسر کی حدیث جو ہفتے کے روزے کے بارے میں ہے۔
(جویریہ بنت حارث کی حدیث اس سے پہلے باب میں گذر چکی ہے جو ہفتے کے دن کے روزے کے جواز میں ہے گویا منع کرنے کا مقصد اس دن کا روزہ تعظیماً رکھتا ہے۔ )

8500

(۸۴۹۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ کُرَیْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثُونِی إِلَی أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَسْأَلُہَا عَنْ أَیِّ الأَیَّامِ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَکْثَرَ لَہَا صِیَامًا؟ فَقَالَتْ : یَوْمُ السَّبْتِ وَالأَحَدِ فَرَجَعْتُ إِلَیْہِمْ فَأَخْبَرْتُہُمْ فَکَأَنَّہُمْ أَنْکَرُوا ذَلِکَ۔ فَقَامُوا بِأَجْمَعِہِمْ إِلَیْہَا فَقَالُوا : إِنَّا بَعَثْنَا إِلَیْکَ ہَذَا فِی کَذَا وَکَذَا فَذَکَرَ أَنَّکِ قُلْتِ : کَذَا وَکَذَا۔ فَقَالَتْ : صَدَقَ۔ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَکْثَرُ مَا کَانَ یَصُومُ مِنَ الأَیَّامِ یَوْمُ السَّبْتِ وَالأَحَدِ وَکَانَ یَقُولُ : ((إِنَّہُمَا یَوْمَا عِیدٍ لِلْمُشْرِکِینَ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أُخَالِفَہُمْ))۔ [حسن۔ اخرجہ ابن حبان]
(٨٤٩٧) ابن عباس (رض) کلے غلام کر یپ بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس اور اصحاب النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے کچھ لوگوں نے انھیں اُم سلمہ (رض) کے پاس بھیجا کہ وہ ان ایام کے بارے پوچھیں جن میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکثر روزہ رکھتے تھے تو انھوں نے کہا : ہفتہ اور اتوار۔ پھر میں ان کے پاس پلٹ آیا اور انھیں یہ خبر دی تو گویا وہ اسے عجیب تصور کررہے تھے تو وہ سب ان کے پاس چلے گئے کہ ہم نے اس مسئلے کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا تھا اور یہ کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات کہی ہے تو انھوں نے کہا : اس نے سچ کہا ہے کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکثر ہفتے اور اتوار کا روزہ رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے یہ مشرکین کے عید کے ایام تھے اور میں ان کی مخالفت کرنا چاہتا ہوں۔

8501

(۸۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ : ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَصُومُ الْمَرْأَۃُ وَبَعْلُہَا شَاہِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٤٩٨) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت روزہ نہ رکھے اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر جب اس کا خاوند موجود نہ ہو۔

8502

(۸۴۹۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ قَطَنٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَنَحْنُ عِنْدَہُ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ زَوْجِی صَفْوَانَ بْنَ الْمُعَطَّلِ یَضْرِبُنِی إِذَا صَلَّیْتُ ، وَیُفَطِّرُنِی إِذَا صُمْتُ ، وَلاَ یُصَلِّی صَلاَۃَ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ وَصَفْوَانُ عِنْدَہُ فَسَأَلَہُ عَمَّا قَالَتْ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمَّا قَوْلُہَا یَضْرِبُنِی إِذَا صَلَّیْتُ فَإِنَّہَا تَقْرَأُ بِسُورَتَیْنِ نَہَیْتُہَا عَنْہُمَا۔ وَقُلْتُ لَوْ کَانَتْ سُورَۃً وَاحِدَۃً لَکَفَتِ النَّاسَ ، وَأَمَّا قَوْلُہَا یُفَطِّرُنِی إِذَا صُمْتُ فَإِنَّہَا تَنْطَلِقُ وَتَصُومُ وَأَنَا رَجُلٌ شَابٌّ فَلاَ أَصْبِرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ : ((لاَ تَصُومُ امْرَأَۃٌ إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِہَا))۔ وَأَمَّا قَوْلُہَا بِأَنِّی لاَ أُصَلِّی حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ فَإِنَّا أَہْلُ بَیْتٍ قَدْ عُرِفَ لَنَا ذَاکَ لاَ نَکَادُ نَسْتَیْقِظُ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ قَالَ : فَإِذَا اسْتَیْقَظْتَ فَصَلِّ ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٤٩٩) ابو سعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور ہم آپکے پاس تھے تو اس نے کہا : یا رسول اللہ ! جب میں نماز پڑھتی ہوں تو میرا خاوند صفوان بن معطل مجھے مارتا ہے۔ جب میں روزہ رکھتی ہوں تو وہ افطار کروا دیتا ہے اور خود فجر کی نماز بھی نہیں پڑھتا حتیٰ کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں : صفوان بھی پاس ہی تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا جو عورت نے کہا تھا تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جو یہ بات کرتی ہے کہ میں نماز پڑھتی ہوں تو وہ مارتا ہے تو وہ یہ بات ہے وہ سورتیں پڑھتی ہے جن سے میں نے منع کیا ہے اور میں کہتا ہوں اگر تو ایک ہی سورة پڑھ لے تو سب کو کافی ہو اور اس کا یہ کہنا کہ جب میں روزے رکھتی ہوں تو وہ افطار کروا دیتا ہے تو یہ روزے ہی رکھتی چلی جاتی ہے اور میں نوجوان ہوں صبر نہیں کرپاتا۔ تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عورت نہ روزہ رکھے مگر خاوند کی اجازت سے اور اس کا یہ کہنا کہ میں سورج طلوع ہونے کے بعد نماز فجر ادا کرتا ہوں تو جس خاندان سے میرا تعلق ہے وہ مشہور ہے کہ ہم سورج کے طلوع ہونے سے قبل بیدار ہو نہیں سکتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو بیدار ہو تو نماز پڑھ لیا کر۔

8503

(۸۵۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہَبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ أَبِی أَنَسٍ : أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَہَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّیَاطِینُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٠٠) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔

8504

(۸۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السِّمَاکِ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا کَانَ أَوَّلُ لَیْلَۃٍ مِنْ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّیَاطِینُ مَرَدَۃُ الْجِنِّ ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ یُفْتَحْ مِنْہَا بَابٌ ، وَفُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجِنَّانِ فَلَمْ یُغْلَقُ مِنْہَا بَابٌ ، وَنَادَی مُنَادٍ : یَا بَاغِیَ الْخَیْرِ أَقْبِلْ ، وَیَا بَاغِیَ الشَّرِّ أَقْصِرْ وَلِلَّہِ عُتَقَائُ مِنَ النَّارِ))۔ [حسن۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٥٠١) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو مردو شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے اور جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بھی نہیں کھولا جاتا ہے۔ مگر جنتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بھی بند نہیں کیا جاتا اور اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے : اے نیکی کے متلاشی تو آگے بڑھ اور برائی کے متلاشی تو کم کر کہ (رُک جا) اور اللہ تعالیٰ جہنم سے آزاد بھی کرتے ہیں۔

8505

(۸۵۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ تَمِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَظَلَّکُمْ شَہْرُ رَمَضَانَ بِمَحْلُوفِ رَسُولِ اللَّہِ مَا مَضَی عَلَی الْمُسْلِمِینَ شَہْرٌ خَیْرٌ لَہُمْ مِنْہُ ، وَلاَ بِالْمُنَافِقِینَ شَہْرٌ شَرٌّ لَہُمْ مِنْہُ بِمَحْلُوفِ رَسُولِ اللَّہِ۔ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَکْتُبُ أَجْرَہُ وَنَوَافِلَہُ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَدْخُلَ ، وَیَکْتُبُ وِزْرَہُ وِشَقَائَ ہُ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ ، وَذَلِکَ أَنَّ الْمُؤْمِنَ یُعِدُّ لَہُ النَّفَقَۃَ لِلْعِبَادَۃِ ، وَأَنَّ الْمُنَافِقَ یُعِدُّ فِیہِ غَفَلاَتِ الْمُسْلِمِینَ وَاتِّبَاعَ عَوْرَاتِہِمْ فَہُوَ غُنْمٌ لِلْمُؤْمِنِ یَغْتَنِمُہُ الْفَاجِرُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
(٨٥٠٢) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پر رمضان کا مہینہ سایہ فگن ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسمیہ بات کہی کہ مسلمانوں پر اس سے بہتر کوئی مہینہ نہیں گزرا اور نہ ہی منافقین پر کوئی مہینہ جو اس سے زیادہ ان کے لیے برا ہو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلفیہ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ اس میں داخل ہونے سے پہلے اس کا نوافل کا اجر لکھ لیتا ہے۔ اس کے گناہ اس کی بد بختیاں بھی اس کے داخل ہونے سے پہلے لکھتا ہے۔ وہ اس لیے کہ مومن اس کی عبادت کا اہتمام کرتا ہے اور منافق مسلمانوں کی غفلت کا اہتمام کرتا ہے اور ان کے عیوب کے پیچھے چلتا ہے سو وہ مومن کے لیے غنیمت ہے اور فاجر اسے ضائع کرلیتا ہے۔

8506

(۸۵۰۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْوَرَّاقُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ تَمِیمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((وَنِقْمَۃٌ لِلْفَاجِرِ))۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٨٥٠٣) عمر بن تمیم (رض) اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ انھوں اس حدیث کو اسی طرح بیان کیا سوائے اس کے کہ یہ کہا کہ فاجر کے لیے نقصان ہے۔

8507

(۸۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ یَعْنِی ابْنَ بِلاَلٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْہَیْثَمِ الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ خَرْزَاذَ الْقَاضِی بِالأَہْوَازِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ارْتَقَی الْمِنْبَرَ فَقَالَ : آمِینَ آمِینَ آمِینَ ۔ فَقِیلَ لَہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا کُنْتَ تَصْنَعُ ہَذَا؟ فَقَالَ : ((قَالَ لِی جَبْرَئِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ دَخَلَ عَلَیْہِ رَمَضَانُ فَلَمْ یُغْفَرْ لَہُ فَقُلْتُ آمِینَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ ذُکِرْتَ عِنْدَہُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْکَ فَقُلْتُ آمِینَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَدْرَکَ وَالِدَیْہِ أَوْ أَحَدَہُمَا فَلَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ فَقُلْتُ آمِینَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ رَقِیَ الْمِنْبَرَ وَقَالَ : رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَوْ بَعُدَ ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٥٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر چڑھے تو فرمایا : آمین ‘ آمین ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا کہ آپ ایسا تو نہیں کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے جبرائیل امین نے کہا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس پر رمضان کا مہینہ داخل ہوا۔ پھر اس نے بخشش نہ کروائی تو میں نے کہا : آمین ۔ پھر اس نے کہا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تذکرہ کیا گیا اور اس نے آپ پر درود نہ پڑھاتو میں نے کہا : آمین ۔ پھر اس نے کہا کہ اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین دونوں یا ایک کو پایا۔ پھر ان کی وجہ سے جنت میں داخل نہ ہوا تو میں نے کہا : آمین۔

8508

(۸۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمِ بْنِ مُحَمَّدِ الدِّہْقَانُ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ قُرْطٍ أَنَّ عَطَائَ بْنَ یَسَارٍ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ فَعَرَفَ حُدُودَہُ وَتَحَفَّظَ لَہُ مَا یَنْبَغِی لَہُ أَنْ یَتَحَفََّظَ فِیہِ کَفَّرَ مَا قَبْلَہُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
(٨٥٠٥) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اپنی حدود وقیودکوجانا اور اس قدر حفاظت کی جو اس کے بس میں تھا تو اس کے پہلے گناہ مٹ گئے۔

8509

(۸۵۰۶) حَدَّثَنَا أَبُومُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٠٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کسی نے رمضان کے روزے رکھے ایمان اور طلب ثواب کی نیت سے اس کے پہلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

8510

(۸۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمَّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ ہُوَ لَہُ إِلاَّ الصِّیَامَ ہُوَ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَقَالَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ : کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٠٧) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزہ کے کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزاء دونگا مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے کہ روزے دار کی منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔
(صحیح مسلم میں ابن وھب کی حدیث حرملہ کے حوالے سے بیان کی گئی ہے جس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ابن آدم کا ہر عمل۔ )

8511

(۸۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ۔ إِنَّمَا یَتْرُکُ شَہْوَتَہُ وَطَعَامَہُ وَشَرَابَہُ مِنْ أَجْلِی ، وَالصِّیَامُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ کُلُّ حَسَنَۃٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِہَا إِلَی سَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ إِلاَّ الصِّیَامَ فَہُوَ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٠٨) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں پسندیدہ ہے کستوری کی خوشبو سے کہ وہ اپنی خواہشات کھانے اور پینے کو چھوڑتا ہے میری وجہ سے اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزاء دونگا اور ہر نیکی دس گنا سے ساتھ سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لیے اور میں ہی اس کی جزاء دونگا۔

8512

(۸۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ۔ الْحَسَنَۃُ عَشْرُ أَمْثَالِہَا إِلَی سَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ۔ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ: إِلاَّ الصَّوْمَ فَإِنَّہُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ۔ یَدَعُ طَعَامَہُ وَشَہْوَتَہُ مِنْ أَجْلِی لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَۃٌ عِنْدَ فِطْرِہِ، وَفَرْحَۃٌ عِنْدَ لِقَائِ رَبِّہِ۔ وَلَخَلُوفُ فِیہِ أَطْیَبُ عِنْدَ اللَّہِ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ۔ الصَّوْمُ جُنَّۃٌ الصَّوْمُ جُنَّۃٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الأَشَجِّ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٥٠٩) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ابن آدم کا ہر عمل بڑھا دیا جاتا ہے کہ ہر نیکی دس سے سات سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے۔ اللہ سبحانہ نے فرمایا : سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور اس کی جزاء بھی دونگا کیونکہ وہ کھانے پینے اور شہوت کو ترک دیتا ہے میری وجہ سے اور روزے دار کے لیے دوخوشیاں ہونگی : ایک خوشی افطار کے وقت اور دوسری خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت البتہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو کستوری سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔ روزہ ڈھال ہے روزہ ڈھال ہے۔

8513

(۸۵۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو الطِّیبِ الْمُظَفَّرِ بْنُ سَہْلٍ الْخَلِیلِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَیُّوبَ بْنِ حَسَّانَ الْوَاسِطِیُّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً سَأَلَ سُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَۃَ فَقَالَ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ فِیمَا یَرْوِیہِ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ رَبِّہِ عَزَّ وَجَلَّ : ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَہُ إِلاَّ الصَّوْمَ فَإِنَّہُ لِی وَأَنَا أَجْزِی بِہِ))۔ فَقَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ : ہَذَا مِنْ أَجْوَدِ الأَحَادِیثِ وَأَحْکَمِہَا إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ یُحَاسِبُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدَہُ وَیُؤَدِّی مَا عَلَیْہِ مِنَ الْمَظَالِمِ مِنْ سَائِرِ عَمَلِہِ حَتَّی لاَ یَبْقَی إِلاَّ الصَّوْمُ فَیَتَحَمَّلُ اللَّہُ مَا بَقِیَ عَلَیْہِ مِنَ الْمَظَالِمِ وَیُدْخِلُہُ بِالصَّوْمِ الْجَنَّۃَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ المؤلف]
(٨٥١٠) اسحاق بن ایوب واسطی (رض) اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک آدمی کوسنا جو سفیان بن عینیہ سے کہہ رہا تھا : اے محمد ! اس کے متعلق بیان کریں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے رب سے بیان کرتے ہیں کہ ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لیے ہے اور اس کی جزا بھی میں ہی دونگا تو ابن عینیہ نے کہا : یہ اعلیٰ احادیث میں سے ہے اور محکم ہے۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ اپنے بندے کا حساب لے گا اور جس قدر مظالم اس پر ہوں گے انھیں اد اکردیگا۔ اس کے تمام اعمال سے حتیٰ کہ صرف روزہ باقی ہوگا جو باقی ماندہ مظالم ہوں گے ۔ اللہ اسے ہٹا دے گا اور روزے کے ساتھ جنت میں داخل کردے گا۔

8514

(۸۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ الشَّیْخُ الصَّالِحُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : (إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ بَابًا یُقَالُ لَہُ الرَّیَّانُ یَدْخُلُ مِنْہُ الصَّائِمُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لاَ یَدْخُلُ مَعَہُمْ غَیْرُہُمْ یُقَالُ : أَیْنَ الصَّائِمُونَ فَیَدْخُلُونَ مِنْہُ فَإِذَا دَخَلَ آخِرُہُمْ أُغْلِقَ فَلَمْ یَدْخُلْ مَعَہُمْ أَحَدٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥١١) سھل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جائے گا اور اس سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے قیامت کے دن۔ ان کے ساتھ کوئی اور داخل نہیں ہوگا۔ کہا جائے گا : روزے دار کہاں ہیں ؟ وہ اس سے داخل ہوجائیں ۔ جب ان میں کا آخری شخص داخل ہوگا تو اسے بند کردیا جائے گا اور ان کے بعد کوئی بھی داخل نہیں ہوگا۔

8515

(۸۵۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسَ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لِلْجَنَّۃِ ثَمَانِیَۃَ أَبْوَابٍ مِنْہَا بَابٌ یُسَمَّی الرَّیَّانُ لاَ یَدْخُلُہُ إِلاَّ الصَّائِمُونَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٨٥١٢) سھل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازے کا نام ریان جس سے روزے داروں کے سواء کوئی داخل نہیں ہوگا۔

8516

(۸۵۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً وَأَبُو طَاہِرٍ الإِمَامُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ زَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ مَوْلاَۃً لَنَا یُقَالُ لَہَا لَیْلَی تُحَدِّثُ عَنْ جَدَّتِی أُمِّ عُمَارَۃَ بِنْتِ کَعْبٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَیْہَا فَدَعَتْ لَہُ بِطَعَامٍ فَقَالَ لَہَا : ((کُلِی))۔ فَقَالَتْ : إِنِّی صَائِمَۃٌ فَقَالَ -ﷺ- : ((إِنَّ الصَّائِمَ إِذَا أُکِلَ عِنْدَہُ صَلَّتْ عَلَیْہِ الْمَلاَئِکَۃُ حَتَّی یَفْرَغُوا)) أَوْ قَالَ وَرُبَّمَا قَالَ ((حَتَّی یَقْضُوا أَکْلَہُمْ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٥١٣) اُم عمارۃ بنت کعب (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے تو اس نے کھانے کی دعوت دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : تو کھا۔ اس نے کہا : میں تو صائمہ ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب روزے دار کے پاس کھایا جاتا ہے تو فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔ جب تک وہ فارغ نہ ہوجائے یا فرمایا حتیٰ کہ وہ اپنے کھانے سے فارغ ہوجائیں۔

8517

(۸۵۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یَقُولُ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ السَّائِحِینَ۔ فَقَالَ : ((ہُمُ الصَّائِمُونَ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن مغیرہ]
(٨٥١٤) عبید بن عمیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ” السَّائِحِینَ “ کے بارے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ روزے دار ہیں۔

8518

(۸۵۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَیْرِ ، وَکَانَ أَجْوَدَ مَا یَکُونُ فِی رَمَضَانَ حِینَ یَلْقَاہُ جَبْرَیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، وَکَانَ جَبْرَیلُ یَلْقَاہُ کُلَّ لَیْلَۃٍ فِی رَمَضَانَ حَتَّی یَنْسَلِخَ یَعْرِضُ عَلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- الْقُرْآنَ۔ فَإِذَا لَقِیَہُ جَبْرَیلُ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَجْوَدَ بِالْخَیْرِ مِنَ الرِّیحِ الْمُرْسَلَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥١٥) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور جب رمضان میں جبرائیل (علیہ السلام) سے ملاقات ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہت سخاوت کرنیوالے ہوتے اور جبرائیل (علیہ السلام) آپ کو رمضان کی ہر رات کو ملتے حتیٰ کہ وہ گزرجاتا ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے قرآن سناتے جب جبرائیل امین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیز ہوا سے بھی زیادہ سخاوت کرنے والے ہوتے۔

8519

(۸۵۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الدَّارِمِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرْکَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی مُزَاحِمٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٥١٦) ابراہیم بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ زھری نے ایسی ہی حدیث بیان کی۔

8520

(۸۵۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا صَدَقَۃُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الصَّوْمِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : صَوْمُ شَعْبَانَ تَعْظِیمًا لِرَمَضَانَ ۔ قَالَ : فَأَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((صَدَقَۃٌ فِی رَمَضَانَ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٥١٧) انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! کون سے روزے بہتر ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شعبان کے روزے جو رمضان کی تعظیم میں رکھے جائیں۔ پھر کہا : کونسا صدقہ افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان میں صدقہ کرنا۔

8521

(۸۵۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی غِفَارٍ : أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ الْمَقْبُرِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الطَّاعِمُ الشَّاکِرُ کَالصَّائِمِ الصَّابِرِ))۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی]
(٨٥١٨) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھا کر شکر کرنے والا روزہ رکھ کر صبر کرنے والے کی مانند ہے۔

8522

(۸۵۱۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِیِّ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِالْبَقِیعِ فَسَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الطَّاعِمُ الشَّاکِرُ مِثْلُ الصَّائِمِ الصَّابِرِ))۔ وَقِیلَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ مَعْنٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ وَحَنْظَلَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٨٥١٩) حنظلہ بن علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) کے ساتھ تھا بقیع میں۔ میں نے سنا ابوہریرہ (رض) وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھا کر شکر کرنے والا روزہ رکھ کر صبر کرنے والے کی مثل ہے۔

8523

(۸۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی حُرَّۃَ عَنْ عَمِّہِ حَکِیمِ بْنِ أَبِی حُرَّۃَ عَنْ سَلْمَانَ الأَغَرِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((إِنَّ لِلطَّاعِمِ الشَّاکِرِ مِنَ الأَجْرِ مِثْلَ مَا لِلصَّائِمِ الصَّابِرِ))۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٨٥٢٠) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے کہ نہیں میں جانتا مگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک کھا کر شکر کرنے والا اجر میں روزے دار صابرجیسا ہے۔

8524

(۸۵۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ} قَالَ : أُنْزِلَ الْقُرْآنُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ جُمْلَۃً وَاحِدَۃً إِلَی سَمَائِ الدُّنْیَا ، وَکَانَ بِمَوْقِعِ النُّجُومِ وَکَانَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یُنْزِلُہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- بَعْضَہُ فِی إِثْرِ بَعْضٍ۔ فَقَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالُوا {لَوْلاَ نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْآنُ جُمْلَۃً وَاحِدَۃً کَذَلِکَ لِنُثَبِّتَ بِہِ فُؤَادَکَ وَرَتَّلْنَاہُ تَرْتِیلاَ} [صحیح۔ اخرجہ الحاکم]
(٨٥٢١) سعید بن جبیر (رض) ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے اس فرمان {إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ } کے بارے میں کہ قرآن یکبارگی آسمان دنیا پر لیلۃ القدر میں نازل ہوا اور وہ ستاروں کے اترنے کی جگہ ہے اور اللہ تعالیٰ اسے نازل کیا کرتے تھے موقع کی مناسبت سے ایک کے بعد دوسری وحی۔ اللہ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا ’{ لَوْلاَ نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْآنُ۔۔۔} کہ اس پر قرآن یکبارگی کیوں نہیں اتاردیاجاتا ہے۔ { لِنُثَبِّتَ بِہِ فُؤَادَکَ } تاکہ ہم آپ کے دل کو مضبوط کردیں۔

8525

(۸۵۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّقَّائِ الإِسْفَرَائِنِیُّ بِنَیْسَابُورَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَکَرِیَّا الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- ذَکَرَ رَجُلاً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ لَبِسَ السِّلاَحَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَلْفَ شَہْرٍ قَالَ فَعَجِبَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ : فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَیْلَۃُالْقَدْرِ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَہْرٍ} ۔ الَّتِی لَبِسَ فِیہَا ذَلِکَ الرَّجُلُ السِّلاَحَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَلْفَ شَہْرٍ۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی حاتم]
(٨٥٢٢) مجاہد بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی اسرائیل کے ایک آدمی کا تذکرہ کیا کہ اس نے اللہ کی راہ میں ہزار مہینے اسلحہ باندھے رکھا۔ راوی کہتے ہیں تو صحابہ نے اس پر تعجب کیا ۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ نازل فرمائی : {إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَیْلَۃُالْقَدْرِ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَہْرٍ } کہ جس شخص نے اللہ کی راہ میں اسلحہ باندھے رکھا ہزار مہینہ تھا۔

8526

(۸۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ ، وَمَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ الدَّسْتُوَائِیِّ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٢٣) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے لیلۃ القدر کا قیام کیا ایمان و طلب ثواب کی نیت سے اس کے پہلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور جس نے رمضان کے روزے رکھے ایمان اور طلب وثواب کی نیت سے اس کے پہلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔

8527

(۸۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزْازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَیُّوَیْہِ الإِسْفَرَائِنِیُّ فِی سَنَۃِ ثَمَانٍ وَخَمْسِینَ وَمِائَتَیْنِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ یَقُمْ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فَیُوَافِقِہَا إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا یُغْفَرْ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ وَرْقَائَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٥٢٤) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی قیام کرے گا لیلۃ القدرکا اور اس نے اسے ایمان کی حالت اور طلب ثواب کی نیت سے پایا تو اس کے پہلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

8528

(۸۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ الْحَرْبِیُّ فِی جَامِعِ الْحَرْبِیَّۃِ بِبِغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ عَنْ أَبِی زُمَیْلٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قُلْتُ لأَبِی ذَرٍّ سَأَلْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ قَالَ : ((أَنَا کُنْتَ أَسْأَلَ عَنْہَا)) یَعْنِی أَشَدَّ النَّاسِ مَسْأَلَۃً عَنْہَا فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ أَفِی رَمَضَانَ یَعْنِی أَوْ فِی غَیْرِہِ؟ قَالَ : ((لاَ بَلْ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ))۔ فَقُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَتَکُونُ مَعَ الأَنْبِیَائِ مَا کَانُوا فَإِذَا قُبِضَتِ الأَنْبِیَائُ وَرُفِعُوا رُفِعَتْ مَعَہُمْ أَوْ ہِیَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ؟ قَالَ : ((لاَ بَلْ ہِیَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))۔ قَالَ قُلْتُ : فَأَخْبِرْنِی فِی أَیِّ شَہْرِ رَمَضَانَ ہِیَ؟ قَالَ : ((الْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وَالْعَشْرِ الأُوَلِ))۔ ثُمَّ حَدَّثَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- وَحَدَّثَ فَاہْتَبَلْتُ غَفْلَتَہُ فَقُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَخْبِرْنِی فِی أَیِّ عَشْرٍ ہِیَ؟ قَالَ : ((الْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ ، وَلاَ تَسْأَلْنِی عَنْ شَیْئٍ بَعْدَ ہَذَا))۔ ثُمَّ حَدَّثَ وَحَدَّثَ فَاہْتَبَلْتُ غَفْلَتَہُ فَقُلْتُ : أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ بِحَقِّی عَلَیْکَ لَتُحَدِّثَنِّی فِی أَیِّ الْعَشْرِ ہِیَ؟ فَغَضِبَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- غَضَبًا مَا غَضِبَ عَلَیَّ مِنْ قَبْلُ وَلاَ بَعْدُ ، ثُمَّ قَالَ : ((الْتَمِسُوہَا فِی السَّبْعِ الأَوَاخِرِ وَلاَ تَسْأَلْنِی عَنْ شَیْئٍ بَعْدُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
(٨٥٢٥) مالک بن مراد بیان کرتے ہیں اپنے باپ سے ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے ابو ذر (رض) سے کہا : تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لیلۃ القدر کے بارے پوچھا ؟ انھوں نے کہا : میں سب سے زیادہ پوچھنے والا ہوں لوگوں سے بھی زیادہ تو میں نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے لیلۃ القدر کے متعلق بتلائیے۔ کیا یہ رمضان میں ہے یا اس کے علاوہ بھی ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ صرف رمضان کے مہینے میں ۔ میں نے کہا : اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا اس کا تعلق انبیاء سے ہے کہ جب وہ فوت کرلیے جاتے ہیں تو یہ رات بھی ان کے ساتھ اٹھالی جاتی ہے یا پھر یہ قیامت تک ہی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ یہ قیامت تک ہے۔ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : مجھے بتلائیے رمضان کے کس حصے میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے تلاش کر پہلے اور آخری دس دنوں میں بھی۔ اللہ کے نبی نے بیان کیا اور خوب بیان کیا حتیٰ کہ میں بھول گیا تو میں نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے خبر دیجیے کہ یہ کس عشرے میں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے آخری عشرے میں تلاش کرو اور اس کے بعد مجھ سے کچھ سوال نہیں کرنا۔

8529

(۸۵۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ بْنِ وَارَۃَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَقَالَ : ((ہِیَ فِی کُلِّ رَمَضَانَ))۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ وَشُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ لَمْ یَرْفَعَاہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٥٢٦) عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا اور میں سن رہا تھا لیلۃ القدر کے بارے میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ہر رمضان میں ہے۔

8530

(۸۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((تَحَرَّوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
٨٥٢٧۔ سیدہ عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیلۃ القدر کو تلاش کرو رمضان کے آخری عشرے میں۔

8531

(۸۵۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزِکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أُرِیتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ، ثُمَّ أَیْقَظَنِی بَعْضُ أَہْلِی فَنُسِّیتُہَا فَالْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ وَمُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
٨٥٢٨۔ ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے لیلۃ القدر دکھائی گئی۔ پھر مجھے گھر والوں میں سے کسی نے بیدار کردیا تو میں بھلادیا گیا سو تم آخری عشرے میں تلاش کرو۔

8532

(۸۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزْازُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : رَأَی رَجُلٌ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرَی رُؤْیَاکُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ عَلَی ہَذَا فَاطْلُبُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٢٩) سالم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچاتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک آدمی نے لیلۃ القدر کو آخری عشرے میں دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا خواب مجھے دکھایا گیا جو اس کے مطابق ہی تھا۔ سو تم اسے آخری عشرے میں تلاش کرو۔

8533

(۸۵۳۰) عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَی رَجُلٌ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ لَیْلَۃَ سَبْعٍ وَعِشْرِینَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرَی رُؤْیَاکُمْ فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فَاطْلُبُوہَا فِی الْوِتْرِ مِنْہَا))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ وَزُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٣٠) حضرت سالم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے لیلۃ القدر کو ستائیں تاریخ کو دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے تمہارا خواب آخری عشرے میں دکھایا گیا سو تم اسے طاق راتوں میں تلاش کرو۔

8534

(۸۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلٍ نَافِعُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((تَحَرَّوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ وَرُوِّینَاہُ أَیْضًا عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٥٣١) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیلۃ القدر کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرورمضان کے مہینہ میں۔

8535

(۸۵۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مَسْعُودٍ یَعْنِی الْجُرَیْرِیَّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : اعْتَکَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْعَشْرَ الأَوْسَطَ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ یَلْتَمِسُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ قَبْلَ أَنْ تُبَانَ لَہُ فَلَمَّا انْقَضَیْنَ أَمَرَ بِالْبِنَائِ فَنُقِضَ وَرُفِعَ ، ثُمَّ أُبِینَتْ لَہُ فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فَأَمَرَ بِالْبِنَائِ فَأُعِیدَ مَکَانَہُ وَاعْتَکَفَ فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وَخَرَجَ عَلَیْنَا فَقَالَ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی أُنْبِئْتُ بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَخَرَجْتُ کَیْمَا أُحَدِّثَکُمْ بِہَا أَوْ أُخْبِرَکُمْ بِہَا۔ فَتَلاَحَی رَجُلاَنِ یَحْتَقَّانِ مَعَہُمَا الشَّیْطَانُ فَأُنْسِیتُہَا فَالْتَمِسُوہَا فِی التَّاسِعَۃِ وَالسَّابِعَۃِ وَالْخَامِسَۃِ))۔ قَالَ أَبُو نَضْرَۃَ فَقُلْتُ لأَبِی سَعِیدٍ : إِنَّکُمْ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا۔ فَکَیْفَ نَعُدُّہُنَّ؟ قَالَ : أَجَلْ نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِکَ مِنْکُمْ۔ إِذَا مَضَتْ إِحْدَی وَعِشْرُونَ فَالَّتِی تَلِیہَا التَّاسِعَۃُ ، فَإِذَا مَضَتِ الَّتِی تَلِیہَا فَالَّتِی تَلِیہَا السَّابِعَۃُ ، فَإِذَا مَضَتِ الَّتِی تَلِیہَا فَالَّتِی تَلِیہَا الْخَامِسَۃُ۔ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْعَلاَئِ عَنْ مُطْرِّفٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ أَنَّہُ قَالَ : وَفِی الثَّالِثَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا مَضَتْ وَاحِدَۃٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِی تَلِیہَا ثِنْتَیْنِ وَعِشْرِینَ وَہِیَ التَّاسِعَۃُ وَلَمْ یَذْکُرْ حَدِیثَ مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٥٣٢) ابو سعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعتکاف کیا رمضان کے درمیان والے عشرے میں لیلۃ القدر کو تلاش کرنے کے لیے تاکہ واضح ہوجائے ۔ جب پورا ہوگیا عشرہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیمہ ختم کرنے کا حکم دیا تو اسے اٹھالیا گیا ۔ پھر آخری عشرے کے لیے خیمہ نصب کیا گیا اسی جگہ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آخری عشرے کا اعتکاف کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف نکلے اور فرمایا : اے لوگو ! مجھے لیلۃ القدر کی خبر دی گئی۔ میں نکلا تاکہ تمہیں آگاہ کروں مگر دو آدمی جھگڑا کررہے تھے اور ان کے ساتھ شیطان تھا۔ سو میں بھلادیا گیا۔ تم اسے تلاش کرو تو سات، پانچ کی راتوں کو۔
(ابومعاویہ کہتے ہیں کہ معاویہ (رض) نے کہا : تیسری رات میں امام مسلم نے صحیح میں سعید جریدی سے اسی معنی میں حدیث بیان کی مگر یہ کہ جب اکیس گزر جائیں جو اس کے ساتھ ہے وہ بائیس ہے)

8536

(۸۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی تَاسِعَۃٍ تَبْقَی وَفِی سَابِعَۃٍ تَبْقَی ، وَفِی خَامِسَۃٍ تَبْقَی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالَ الْبُخَارِیُّ: تَابَعَہُ عَبْدُالْوَہَّابِ عَنْ أَیُّوبَ۔ وَعَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ الْتَمِسُوا : فِی أَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٣٣) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اسے تلاش کرو رمضان کے آخری عشرے میں لیلۃ القدر ہوتی ہے۔ جب نو باقی ہوں یا سات باقی ہوں یا پانچ باقی ہوں۔
اور خالد نے عکرمہ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : اسے جو بیس میں تلاش کرو۔

8537

(۸۵۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَۃَ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ لاَحِقِ بْنِ حُمَیْدٍ وَعِکْرِمَۃَ قَالاَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ یَعْلَمُ مَتَی لَیْلَۃُ الْقَدْرِ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہِیَ فِی الْعَشْرِ ، وَہِیَ فِی تِسْعٍ یَمْضِینَ أَوْ فِی سَبْعٍ یَبْقَیْنَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٣٤) عمر بن خطاب (رض) نے کہا کہ لیلۃ القدر مرکب ہے تو ابن عباس (رض) نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دس میں ہے اور یہ نو گزر جائیں تو تب سے یا سات باقی رہ جائیں تو۔

8538

(۸۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْوُسُطَ مِنْ رَمَضَانَ فَاعْتَکَفَ عَامًا حَتَّی إِذَا کَانَ لَیْلَۃَ إِحْدَی وَعِشْرِینَ وَہِیَ اللَّیْلَۃُ الَّتِی یَخْرُجُ فِیْہَا مِنِ اعْتِکَافِہِ قَالَ : ((مَنِ اعْتَکَفَ مَعِی فَلْیَعْتَکِفِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ ، وَقَدْ رَأَیْتُ ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ ثُمَّ أُنْسِیتُہَا وَقَدْ رَأَیْتُنِی أَسْجُدُ صَبِیحَتَہَا فِی مَائٍ وَطِینٍ فَالْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ ، وَالتَمِسُوہَا فِی کُلِّ وِتْرٍ))۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَمَطَرَتْ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ وَکَانَ الْمَسْجِدُ عَلَی عَرِیشٍ فَوَکَفَ الْمَسْجِدُ۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَأَبْصَرَتْ عَیْنَایَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَعَلَی جَبْہَتِہِ وَأَنْفِہِ أَثَرُ الْمَائِ وَالطِّینِ صَبِیحَۃَ إِحْدَی وَعِشْرِینَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٣٥) ابو سعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے وسط میں اعتکاف کیا کرتے ۔ ایک سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعتکاف کیا جب اکیسویں رات ہوئی ۔ جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معتکف سے نکلا کرتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا وہ آخری عشرہ بھی اعتکاف کرے ۔ تحقیق میں یہ رات دکھایا گیا ہوں۔ پھر بھلادیا گیا ہوں۔ میں نے دیکھا اس رات کی صبح میں نے مٹی اور پانی میں سجدہ کررہا ہوں۔ سو تم آخری عشرے میں تلاش کرو اور طاق راتوں میں۔ وہ کہتے ہیں : پھر ہم بارش دیے گئے اس رات کو اور مسجد پر چھپر تھا اور یوں ہی رہی۔ ابو سعید (رض) کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے دیکھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے اور ناک پر کیچڑ کے نشانات تھے اور یہ رات اکیسویں رات تھی۔

8539

(۸۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ اْلَبْنَدَقَرْکِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أُرِیتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ثُمَّ أُنْسِیتُہَا وَأَرَانِی صَبِیحَتَہَا أَسْجُدُ فِی مَائٍ وَطِینٍ))۔ قَالَ فَمُطِرْنَا لَیْلَۃَ ثَلاَثٍ وَعِشْرِینَ فَصَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ انْصَرَفَ وَإِنَّ أَثَرَ الْمَائِ وَالطِّینِ لَعَلَی أَنْفِہِ وَجَبْہَتِہِ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُنَیْسٍ یَقُولُ : ثَلاَثٍ وَعِشْرِینَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ خَشْرَمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٥٣٦) عبداللہ بن انیس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں لیلۃ القدر دکھایا گیا۔ پھر بھلادیا گیا اور مجھے دکھایا گیا کہ اس رات کی صبح میں پانی ومٹی میں سجدہ کر رہاہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم تیئسویں رات کو بارش دیے گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھی ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھرے تو پانی ومٹی کے نشانات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ناک اور پیشانی پر تھے تو عبداللہ بن انیس کہا کرتے تھے کہ وہ تئیسویں رات ہے۔

8540

(۸۵۳۷) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الطَّابَرَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَی یَزِیدُ بْنُ الْہَادِ : أَنَّ أَبَا بَکْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ قَالَ : کُنَّا بِالْبَادِیَۃِ فَقُلْنَا إِنْ قَدِمْنَا بِأَہْلِینَا شَقَّ عَلَیْنَا وَإِنْ خَلَّفْنَاہُمْ أَصَابَتْہُمْ ضِیِّقَۃٌ قَالَ فَبَعَثُونِی وَکُنْتُ أَصْغَرَہُمْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرْتَ لَہُ قَوْلَہُمْ۔ فَأَمَرْنَا بِلَیْلَۃِ ثَلاَثٍ وَعِشْرِینَ۔ قَالَ ابْنُ الْہَادٍ : فَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ یَجْتَہِدُ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٥٣٧) عبداللہ بن انیس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم گاؤں میں تھے ۔ ہم نے کہا : اگر ہم بیوی بچوں کو ساتھ لے کر جاتے ہیں تو ہم پر مشکل ہے۔ اگر انھیں پیچھے چھوڑتے ہیں تو انھیں کوئی پریشانی آسکتی ہے تو انھوں نے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا اور میں سب سے چھوٹا تھا تو میں نے ان کی بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تیئس رات کو قیام کا حکم دیا۔

8541

(۸۵۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ الْجُہَنِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی بَادِیَۃً أَکُونُ فِیہَا وَأَنَا أُصَلِّی فِیہَا بِحَمْدِ اللَّہِ۔ فَمُرْنِی بِلَیْلَۃٍ أَنْزِلْہَا إِلَی ہَذَا الْمَسْجِدِ فَقَالَ : ((انْزِلْ لَیْلَۃَ ثَلاَثٍ وَعِشْرِینَ))۔ فَقُلْتُ لاِبْنِہِ فَکَیْفَ کَانَ أَبُوکَ یَصْنَعُ؟ قَالَ : کَانَ یَدْخُلُ الْمَسْجِدَ إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ فَلاَ یَخْرُجُ مِنْہُ لِحَاجَۃٍ حَتَّی یُصَلِّیَ الصُّبْحَ ، فَإِذَا صَلَّی الصُّبْحَ وَجَدَ دَابَّتَہُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَجَلَسَ عَلَیْہَا فَلَحِقَ بِبَادِیَتِہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٨٥٣٨) عبداللہ بن انیس جھنی اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں دیہات میں رہتا ہوں اور الحمداللہ میں نماز پڑھتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ایک رات کا حکم دیں تاکہ میں اس مسجد میں آؤں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو تیئسویں رات کو آؤ۔ میں نے اپنے بیٹے سے کہا : تیرے والد کیا کرتے تھے۔ اس نے کہا : وہ مسجد میں داخل ہوتے جب عصر کی نماز پڑھ لیتے ۔ پھر وہ سوائے حاجت کے نہ نکلتے حتیٰ کہ فجر کی نماز پڑھ لیتے اور جب صبح کی نماز پڑھ لیتے تو اپنی سواری کو دروازے پر پاتے اور اس پر بیٹھ کر اپنے گاؤں کو آجاتے۔

8542

(۸۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزْازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَمْ مَضَی مِنَ الشَّہْرِ؟))۔ قَالُوا: مَضَی ثِنْتَانِ وَعِشْرُونَ وَبَقِیَ ثَمَانٌ۔ فَقَالَ : ((بَلْ مَضَی ثِنْتَانِ وَعِشْرُونَ وَبَقِیَ سَبْعٌ اطْلُبُوہَا اللَّیْلَۃَ))۔ [صحیح۔ ابن ماجہ]
(٨٥٣٩) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مہینہ کس قدر گزر گیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : بائیس گزر گئے اور آٹھ باقی ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ بائیس گزر چکے اور سات باقی ہیں لھذا سات راتوں میں تلاش کرو۔

8543

(۸۵۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجِسْتَانِیُّ بِمَدِینَۃِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ قَالَ قُلْتُ لأَبِی نُعَیْمٍ : أَحَدَّثَکُمْ أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأُرَاہُ قَدْ ذَکَرَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرُوا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((کَمْ مَضَی مِنَ الشَّہْرِ؟))۔ قَالُوا: اثْنَانِ وَعِشْرُونَ وَبَقِیَ ثَمَانٌ۔ قَالَ: ((مَضَی اثْنَانِ وَعِشْرُونَ وَبَقِیَ سَبْعٌ۔ الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَالْتَمِسُوہَا اللَّیْلَۃَ؟))۔ فَقَالَ أَبُو نُعَیْمٍ : نَعَمْ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٥٤٠) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے تو لوگوں نے لیلۃ القدر کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مہینہ کس قدر گزر چکا ہے ؟ انھوں نے کہا : بائیس اور آٹھ باقی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بائیس گزر چکے اور سات باقی ہیں۔ مہینہ انتیس کا ہوتا ہے۔ سو تم رات میں تلاش کرو تو ابو نعیم نے کہا : جی ۔

8544

(۸۵۴۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو مُسْلِمٍ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ قَائِدُ الأَعْمَشِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : ذَکَرْنَا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کَمْ مَضَی مِنَ الشَّہْرِ ۔ قُلْنَا : ثِنْتَانِ وَعِشْرُونَ وَبَقِیَ ثَمَانٍ۔ فَقَالَ : ((مَضَی ثِنْتَانِ وَعِشْرُونَ وَبَقِیَ سَبْعٌ اطْلُبُوہَا اللَّیْلَۃَ الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ))۔ [منکر الاسناد]
(٨٥٤١) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم نے لیلۃ القدر کا تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مہینہ کس قدر گزرچکا ؟ ہم نے کہا : بائیس دن اور آٹھ باقی ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بائیس گزر چکے اور سات باقی ہیں۔ لہٰذا اسے تلاش کرو انتیس کی رات کو۔

8545

(۸۵۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : تَحَرَّوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ لَیْلَۃَ سَبْعَۃَ عَشَرَ صَبِیحَۃَ بَدْرٍ أَوْ إِحْدَی وَعِشْرِینَ أَوْ ثَلاَثًا وَعِشْرِینَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی]
(٨٥٤٢) ابراہیم اسود (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ نے کہا : لیلۃ القدر کو تلاش کرو مسترہ کی صبح گویا پھر اکیس بائیس کی۔

8546

(۸۵۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَکِیمُ بْنُ سَیْفٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عَمْرٍو عَنْ زَیْدٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اطْلُبُوہَا لَیْلَۃَ سَبْعَ عَشْرَۃَ مِنْ رَمَضَانَ ، وَلَیْلَۃَ إِحْدَی وَعِشْرِینَ وَلَیْلَۃَ ثَلاَثٍ وَعِشْرِینَ))۔ ثُمَّ سَکَتَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٨٥٤٣) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں : ہمیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے تلاش کرو رمضان کی سترہ کو اور اکیس کو اور تئیس کو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے۔

8547

(۸۵۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ وَیُونُسُ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أُرِیَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْمَنَامِ أَنَّ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی السَّبْعِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَسْمَعُ رُؤْیَاکُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ عَلَی أَنَّہَا فِی السَّبْعِ الأَوَاخِرِ۔ فَمَنْ کَانَ مُتَحَرِّیَہَا فَلْیَتَحَرَّہَا فِی السَّبْعِ الأَوَاخِرِ))۔ [اخرجہ البخاری]
(٨٥٤٤) عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نیند میں مجھے اصحاب النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دکھائے گئے کہ لیلۃ القدر رمضان کے آخری سات دنوں میں ہے۔ سو جو کوئی اسے تلاش کرنا چاہے وہ اسے آخری سات میں تلاش کرے۔

8548

(۸۵۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ المسلم]
(٨٥٤٥) یحییٰ بن محمد اور جعفر بن محمد دونوں بیان کرتے ہیں : ہمیں یحییٰ بن یحییٰ نے یہ حدیث بیان کی اسی معانی میں۔

8549

(۸۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ أُنَاسًا مِنْکُمْ أُرُوا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی السَّبْعِ الأُوَلِ ، وَإِنَّ أُنَاسًا أُرُوہَا فِی السَّبْعِ الأَوَاخِرِ))۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْتَمِسُوہَا فِی السَّبْعِ الأَوَاخِرِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٨٥٤٦) عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیلۃ القدر کو آخری سات میں تلاش کرو۔

8550

(۸۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیَّانِ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ : قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((تَحَرَّوْا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی السَّبْعِ الأَوَاخِرِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(٨٥٤٧) عبداللہ بن دینار (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سنا، وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں لیلۃ القدر کے بارے میں کہ جو کوئی تلاش کرنے والا ہو سو وہ تلاش کرے ستائیں کی رات کو۔

8551

(۸۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ أَخْبَرَنِی قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ : ((مَنْ کَانَ مُتَحَرِّیًا فَلْیَتَحَرَّہَا لَیْلَۃَ سَبْعٍ وَعِشْرِینَ))۔ قَالَ شُعْبَۃُ : وَذَکَرَ لِی رَجُلٌ ثِقَۃٌ عَنْ سُفْیَانَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِنَّمَا قَالَ ((مَنْ کَانَ مُتَحَرِّیًا فَلْیَتَحَرَّہَا فِی السَّبْعِ الْبَوَاقِی))۔ فَلاَ أَدْرِی ذَا أَمْ ذَا شَکَّ شُعْبَۃُ الصَّحِیحُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ دُونَ رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٥٤٨) سفیان سے یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جو کوئی تلاش کرنا چاہے وہ باقی سات میں تلاش کرے۔

8552

(۸۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ حُرَیْثٍ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ : ((تَحَرُّوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ۔ فَإِنْ ضَعُفَ أَحَدُکُمْ أَوْ عَجَزَ فَلاَ یُغْلَبَنَّ عَنِ السَّبْعِ الْبَوَاقِی))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٥٤٩) ابن عمر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ لیلۃ القدر کے بارے میں کہ اسے آخری عشرے میں تلاش کرو۔ اگر تم میں سے کوئی کمزور ہوجائے یاعاجز آجائے تو بقیہ سات میں تم مغلوب نہ کیے جائے۔

8553

(۸۵۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یُخْبِرَنَا بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَتَلاَحَی رَجُلاَنِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنِّی خَرَجْتُ إِلَیْکُمْ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أُخْبِرَکُمْ بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ ۔ فَکَانَ بَیْنَ فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ لِحَاء ٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَی أَنْ یَکُونَ خَیْرًا فَالْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِی الْخَامِسَۃِ ، وَالسَّابِعَۃِ وَالتَّاسَعَۃِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٥٠) عبادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہماری طرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لیلۃ القدر کے متعلق آگاہ کرنا چاہتے تھے مگر مسلمانوں میں سے دو آدمی جھگڑا کررہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہاری طرف نکلا تاکہ تمہیں بھی آگاہ کروں لیلۃ القدر کے بارے میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فلاں فلاں کے جھگڑے کی وجہ سے اسے اٹھا لیا گیا ۔ ہوسکتا ہے اس میں بہتری ہو۔ اسے آخری عشرے میں تلاش کرو پانچ سات یا نو میں۔

8554

(۸۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ وَعَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ : سَأَلْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَحَلَفَ لاَ یَسْتَثْنِی أَنَّہَا لَیْلَۃَ سَبْعٍ وَعِشْرِینَ۔ قُلْتُ : بِمَ تَقُولُ ذَاکَ أَبَا الْمُنْذِرِ۔ فَقَالَ : بِالآیَۃِ أَوْ بِالْعَلاَمَۃِ الَّتِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((أَنَّہَا تُصْبِحُ مِنْ ذَلِکَ الْیَوْمِ تَطْلُعُ الشَّمْسُ لَیْسَ لَہَا شُعَاعٌ)) [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٥٥١) زر بن حبیش بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب سے سوال کیا لیلۃ القدر کے بارے میں۔ وہ قسم اٹھا کے کہتے ہیں کہ وہ ستائیسویں رات ہے۔ میں نے کہا : تم کیسے کہتے ہو ابو المندر ؟ انھوں نے کہا : ان آیات اور علامات سے جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان فرمائیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس دن صبح کرے گا اس حال میں کہ سورج طلوع ہوگا بغیر شعاع کے۔

8555

(۸۵۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ أَبِی لُبَابَۃَ وَعَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ أَنَّہُمَا سَمِعَا زِرَّ بْنَ حُبَیْشٍ قَالَ قُلْتُ لأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ : یَا أَبَا الْمُنْذِرِ إِنَّ أَخَاکَ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ : مَنْ یَقُمِ الْحَوْلَ یُصِبْ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ۔ فَقَالَ : یَرْحَمُہُ اللَّہُ لَقَدْ أَرَادَ أَنْ لاَ تَتَّکِلُوا ، وَلَقَدْ عَلِمَ أَنَّہَا فِی شَہْرِ رَمَضَانَ وَأَنَّہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وَأَنَّہَا لَیْلَۃَ سَبْعٍ وَعِشْرِینَ قَالَ قُلْنَا : یَا أَبَا الْمُنْذِرِ بِأَیِّ شَیْئٍ تَعْرِفُ ذَلِکَ قَالَ : بِالْعَلاَمَۃِ أَوْ بِالآیَۃِ الَّتِی أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ مِنْ ذَلِکَ الْیَوْمِ لاَ شُعَاعَ لَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٥٥٢) ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں : میں نے ابو المنذر سے کہا کہ تیرا بھائی ابن مسعود (رض) کہتا ہے کہ جس نے سال قیام کیا وہ لیلۃ القدر پالے گا تو انھوں نے کہا : اللہ ان پر رحم کرے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ توکل نہ کرو ۔ البتہ اس نے جان لیا ہے کہ وہ رمضان میں ہے اور اس کے آخری عشرے میں ستائیس کی رات ہے۔ وہ کہتے ہیں : ہم نے کہا : اے ابو المنذر ! آپ کیسے پہنچاتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ان علامات سے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان کی ہیں کہ سورج اس دن بغیر شعاع کے طلوع ہوگا۔

8556

(۸۵۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدِّمَشْقِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : تَذَاکَرْنَا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَیُّکُمْ یَذْکُرُ حِینَ طَلَعَ الْقَمَرُ وَہُوَ مِثْلُ شِقِّ جَفْنَۃٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ وَغَیْرِہِ وَقَدْ قِیلَ : إِنَّ ذَلِکَ إِنَّمَا یَکُونُ لِثَلاَثٍ وَعِشْرِینَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٨٥٥٣) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لیلۃ القدر کا تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کون یاد رکھے گا کہ جب چاند طلوع ہوگا تو وہ ٹپ کی سائیڈ کی مانند ہوگا۔

8557

(۸۵۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَعْدَۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیُّکُمْ یَذْکُرُ لَیْلَۃَ الصَّہْبَاوَاتِ؟))۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أَنَا وَاللَّہِ أَذْکُرُہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی ، وَإِنَّ فِی یَدِی لَتَمَرَاتٍ أَتَسَحَّرُ بِہِنَّ مُسْتَتِرًا بِمُؤَخِرَۃِ رَحْلٍ مِنَ الْفَجْرِ وَذَلِکَ حِینَ طَلَعَ الْقَمَرُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابو یعلیٰ]
(٨٥٥٤) عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے لیلۃ القدر کے بارے پوچھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون تم میں سے یاد رکھے گا تو عبداللہ (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! میں یاد رکھوں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر میرے باپ فداء ہوں اور میرے ہاتھ میں کچھ کھجوریں ہیں۔ کیا میں اس سے سحری کریں گے ۔ آپ کجاوے کے ساتھ ٹیک لگا کر فجر کو دیکھ رہے تھے اور یہ چاند کے طلوع ہونے کا وقت تھا۔

8558

(۸۵۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ قَالَ : لَیْلَۃُ الْقَدْرِ لَیْلَۃَ سَبْعٍ وَعِشْرِینَ۔ وَقَفَہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَرَفَعَہُ مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ۔ [صحیح]
(٨٥٥٥) مطر ق معاویہ (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ لیلۃ القدر ستائیس کی رات ہے۔

8559

(۸۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ سَمِعَ مُطَرِّفًا عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ قَالَ : لَیْلَۃَ سَبْعٍ وَعِشْرِینَ ۔
(٨٥٥٦) حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں لیلۃ القدر کے بارے کہ ستائیسویں رات ہے۔

8560

(۸۵۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : یَحْیَی بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الصَّائِغُ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلِ بْنِ ہِلاَلِ بْنِ أَسَدٍ الشَّیْبَانِیُّ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الزَّاہِدُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی شَیْخٌ کَبِیرٌ عَلِیلٌ یَشُقُّ عَلَیَّ الْقِیَامُ فَمُرْنِی بِلَیْلَۃٍ لَعَلَّ اللَّہَ یُوَفِّقُنِی فِیہَا لِلْیَلَۃِ الْقَدْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَلَیْکَ بِالسَّابِعَۃِ))۔ [حسن۔ اخرجہ احمد]
(٨٥٥٧) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں ایک بوڑھا شخص ہوں اور بیمار ہوں۔ میرے لیے قیام کرنا مشکل ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ایک کا حکم دے دیں ۔ شاید اللہ تعالیٰ اسی کو میرے لیے لیلۃ القدر بنادے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ستائیسوں رات کو لاز م کرلے۔

8561

(۸۵۵۸) وَأَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ فِی مَسْجِدِ الرُّصَافَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ وَعَاصِمٍ أَنَّہُمَا سَمِعَا عِکْرِمَۃَ یَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسِ : دَعَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصْحَابَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَأَلَہُمْ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَأَجْتَمَعُوا أَنَّہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ۔ فَقُلْتُ لِعُمَرَ : إِنِّی لأَعْلَمُ وَإِنِّی لأَظُنُّ أَیَّ لَیْلَۃٍ ہِیَ۔ قَالَ وَأَیُّ لَیْلَۃٍ ہِیَ؟ قُلْتُ : سَابِعَۃٌ تَمْضِی أَوْ سَابِعَۃٌ تَبْقَی مِنَ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ۔ قَالَ : وَمِنْ أَیْنَ تَعْلَمُ؟ قَالَ قُلْتُ : خَلَقَ اللَّہُ سَبْعَ سَمَوَاتٍ ، وَسَبْعَ أَرَضِینَ ، وَسَبْعَۃَ أَیَّامٍ ، وَإِنَّ الدَّہْرَ یَدُورُ فِی سَبْعٍ ، وَخُلِقَ الإِنْسَانُ فَیَأْکُلُ وَیَسْجُدُ عَلَی سَبْعَۃِ أَعْضَائَ وَالطَّوَّافُ سَبْعٌ ، وَالْجِبَالُ سَبْعٌ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَقَدْ فَطِنْتَ لأَمْرٍ مَا فَطِنَّا لَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٨٥٥٨) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ عمر (رض) نے اصحاب النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلایا اور ان سے پوچھا لیلۃ القدر کے بارے میں تو ان سب نے اتفاق کیا کہ وہ آخری عشرے میں ہے۔ میں نے عمر (رض) سے کہا : میرا خیال ہے میں جانتا ہوں کہ وہ رات کونسی ہے تو انھوں نے کہا : وہ کونسی رات ہے ؟ میں نے کہا : یہ آخری عشرے سے سات گزر جائیں یا سات رہ جائیں ۔ انھوں نے کہا : تو کیسے جانتا ہے ؟ تو میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سات آسمان اور سات زمینیں اور سات دن بنائے اور سال بھی سات ہی میں پھرتا ہے کہ انسان پیدا کیا گیا۔ وہ کھاتا ہے اور سجدہ کرتا ہے۔ سات اعضاء پر ہی اور طواف بھی سات ہیں اور پہاڑ بھی سات تو عمر (رض) نے کہا : تو نے وہ بات سمجھی جو ہم نہ سمجھے تھے۔

8562

(۸۵۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ وَعِنْدَہُ أَصْحَابُہُ فَسَأَلَہُمْ فَقَالَ : أَرَأَیْتُمْ قَوْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ : ((الْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وِتْرًا))۔ أَیُّ لَیْلَۃٍ تَرَوْنَہَا فَقَالَ بَعْضُہُمْ : لَیْلَۃُ إِحْدَی ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ : لَیْلَۃُ ثَلاَثٍ ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ ، لَیْلَۃُ خَمْسٍ ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ لَیْلَۃُ سَبْعٍ فَقَالُوا وَأَنَا سَاکِتٌ فَقَالَ : مَا لَکَ لاَ تَکَلَّمُ؟ فَقُلْتُ : إِنَّکَ أَمَرْتَنِی أَنْ لاَ أَتَکَلَّمَ حَتَّی یَتَکَلَّمُوا فَقَالَ : مَا أُرْسِلْتُ إِلَیْکَ إِلاَّ لِتَکَلَّمَ فَقُلْتُ : إِنِّی سَمِعْتُ اللَّہَ یَذْکُرُ السَّبْعَ فَذَکَرَ سَبْعَ سَمَوَاتٍ وَمِنَ الأَرْضِ مِثْلَہُنَّ ، وَخُلِقَ الإِنْسَانُ مِنْ سَبْعٍ ، وَنَبْتُ الأَرْضِ سَبْعٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَذَا أَخْبَرْتَنِی مَا أَعْلَمُ أَرَأَیْتَ مَا لاَ أَعْلَمْ قَوْلَکَ نَبْتُ الأَرْضِ سَبْعٌ۔ قَالَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّا شَقَقْنَا الأَرْضَ شَقًّا فَأَنْبَتْنَا فِیہَا حَبًّا وَعِنَبًا وَقَضْبًا وَزَیْتُونًا وَنَخْلاً وَحَدَائِقَ غُلْبًا} قَالَ : فَالْحَدَائِقُ غُلْبًا الْحَیْطَانُ مِنَ النَّخْلِ وَالشَّجَرِ {وَفَاکِہَۃً وَأَبَا} قَالَ فالأَبُّ : مَا أَنْبَتَتِ الأَرْضُ مِمَّا تَأْکُلُہُ الدَّوَابُّ وَالأَنْعَامُ وَلاَ یَأْکُلُہُ النَّاسُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لأَصْحَابِہِ : أَعَجَزْتُمْ أَنْ تَقُولُوا کَمَا قَالَ ہَذَا الْغُلاَمُ الَّذِی لَمْ تَجْتَمِعْ شُئُونُ رَأْسِہِ وَاللَّہِ إِنِّی لأَرَی الْقَوْلَ کَمَا قُلْتَ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ]
(٨٥٥٩) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں عمر (رض) کے پاس تھا اور ان کے پاس دیگر ساتھی بھی تھے تو عمر (رض) نے ان سے پوچھا کہ لیلۃ القدر کے بارے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ ( (الْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ وِتْرًا) ) تم کونسی رات سمجھتے ہو تو ان میں سے بعض نے کہا : پہلی رات اور بعض نے کہا : تیسری رات اور ان میں سے بعض نے کہا : پانچویں رات اور بعض نے کہا : ساتویں رات اور میں خاموش تھا تو انھوں نے کہا : تو کیوں خاموش ہے کلام کیوں نہیں کرتا ؟ میں نے کہا : آپ نے مجھے کہا کہ جب تک وہ کلام کریں میں کلام نہ کروں۔ انھوں نے کہا : میں نے پیغام اس لیے بھیجا کہ تو بھی کلام کرے۔ میں نے کہا : میں نے سنا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سات کا تذکرہ کرتے ہیں کہ سات آسمان اور ایسی ہی سات زمینیں اور انسان بھی سات ہی چیزوں پر بنایا گیا ۔ زمین کی پیداوار بھی سات اقسام میں ہے تو عمر (رض) نے کہا : یہ جو آپ نے خبر دی ہے میں نہیں جانتا۔ لہٰذا مجھے بتاؤ یہ بات کہ زمین کی پیداوارسات ہیں وہ کیا ؟ انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں {إِنَّا شَقَقْنَا الأَرْضَ شَقًّا فَأَنْبَتْنَا فِیہَا حَبًّا وَعِنَبًا وَقَضْبًا وَزَیْتُونًا وَنَخْلاً وَحَدَائِقَ غُلْبًا } سے مراد کھجوروں کے باغات ہیں اور درختوں { وَفَاکِہَۃً وَأَبَا } سے الاب سے مراد جب زمین اگاتی ہے اور جانور و چوپائے کھاتے ہیں انسان نہیں کھاتا وہ کہتے ہیں تو عمر (رض) نے کہا : اپنے ساتھیوں سے تم عاجز آچکے ہولاجواب ہوچکے کہ تم بھی ایسی بات کہتے جو اس بچے نے کہی ہے جس کے دماغ کی شریانیں ابھی مکمل نہیں ہوئیں ۔ اللہ کی قسم ! میں بھی یہی خیال کرتا ہوں جو اس کا ہے۔

8563

(۸۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی یَعْقُوبَ الْعَبْدِیِّ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ الأَوَاخِرُ مِنْ رَمَضَانَ أَحْیَا اللَّیْلَ ، وَأَیْقَظَ أَہْلَہُ ، وَشَدَّ الْمِئْزَرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَابْنِ أَبِی عُمَرَ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٦٠) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب آخری عشرے میں داخل ہوتے تو اپنی راتوں کو زندہ کرتے اھل کو بیدار کرتے اور تہبندمضبوط کرلیتے۔

8564

(۸۵۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ سَمِعْتُ الأَسْوَدَ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَجْتَہِدُ فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مَا لاَ یَجْتَہِدُ فِی غَیْرِہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَبِی کَامِلٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٥٦١) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آخری عشرے میں اس قدر جدوجہد کرتے جو دوسرے ایام میں نہیں کرتے تھے۔

8565

(۸۵۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا کَانَ الْعَشْرُ الأَوَاخِرُ مِنْ رَمَضَانَ شَمَّرَ الْمِئْزَرَ وَاعْتَزَلَ النِّسَائَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٥٥٢) حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ ہوتا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تہہ بند مضبوط کرلیتے اور بیویوں سے بھی الگ ہوجاتے۔

8566

(۸۵۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرَیَابِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْتَکِفُ فِی کُلِّ رَمَضَانَ عَشْرَۃَ أَیَّامٍ فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الَّذِی قُبِضَ فِیہِ اعْتَکَفَ عِشْرِینَ یَوْمًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٦٣) حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر رمضان میں دس دن اعتکاف کرتے مگر جس سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیس دن اعتکاف کیا۔

8567

(۸۵۶۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النبی -ﷺ- کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ فَسَافَرَ عَامًا فَلَمْ یَعْتَکِفْ فَلَمَّا کَانَ مِنْ قَابِلٍ اعْتَکَفَ عِشْرِینَ یَوْمًا۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٦٤) ابی بن کعب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے ایک سال آپ سفر میں تھے تو اعتکاف نہ کرسکے تو پھر اگلے سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیس دن اعتکاف کیا۔

8568

(۸۵۶۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کَانَ مُقِیمًا اعْتَکَفَ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ ، وَإِذَا سَافَرَ اعْتَکَفَ الْعَامَ الْمُقْبِلَ عِشْرِینَ۔
(٨٥٦٥) انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مقیم ہوتے تو دس دن کا اعتکاف کرتے آخری عشرے میں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کیا تو اگلے سال بیس دن اعتکاف کیا۔ (صحیح) اخرجہ احمد

8569

(۸۵۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٦٦) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے۔

8570

(۸۵۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ الْمَدِینِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ الأَنْصَارِیُّ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اعْتَکَفَ الْعَشْرَ الأُوَلَ مِنْ رَمَضَانَ ، ثُمَّ اعْتَکَفَ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ فِی قُبَّۃٍ تُرْکِیَّۃٍ عَلَی سُدَّتِہَا حَصِیرٌ قَالَ فَأَخَذَ الْحَصِیرَ بِیَدِہِ فَنَحَّاہَا فِی نَاحِیَۃِ الْقُبَّۃِ ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَہُ فَکَلَّمَ النَّاسَ فَدَنَوْا مِنْہُ فَقَالَ : ((إِنِّی اعْتَکَفْتُ الْعَشْرَ الأُوَلَ أَلْتَمِسُ ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ ، ثُمَّ اعْتَکَفْتُ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ ، ثُمَّ أُتِیتُ فَقِیلَ لِی إِنَّہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یَعْتَکِفَ فَلْیَعْتَکِفْ))۔ فَاعْتَکَفَ النَّاسَ مَعَہُ۔ قَالَ : ((وَإِنِّی أُرِیتُہَا لَیْلَۃَ وِتْرٍ ، وَإِنِّی أَسْجُدُ فِی صَبِیحَتِہَا فِی طِینٍ وَمَائٍ))۔ فَأَصْبَحَ مِنْ لَیْلَۃِ إِحْدَی وَعِشْرِینَ وَقَدْ قَامَ إِلَی الصُّبْحِ فَمَطَرَتِ السَّمَائُ فَوَکَفَ الْمَسْجِدُ فَأَبْصَرْتُ الطِّینَ وَالْمَائَ فَخَرَجَ حِینَ فَرَغَ مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَجَبِینُہُ وَرَوْثَۃُ أَنْفِہِ فِیہَا الطِّینُ وَالْمَائُ وَإِذَا ہِیَ لَیْلَۃُ إِحْدَی وَعِشْرِینَ مِنَ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی۔ [صحیح۔ اخرجہ المسلم]
(٨٥٦٧) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا۔ پھر درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا ۔ ترکی قصبے میں جس کے دروازے پر چٹائی تھی۔ وہ کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے چٹائی کو ہٹایا اور لوگوں سے گفتگو کی اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے پہلے عشرے کا اعتکاف کیا اس رات کی تلاش میں پھر میں نے درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا پھر میرے پاس کوئی لایا گیا جس نے بتایا کہ یہ آخری عشرے میں ہے سو جو کوئی تم میں سے اعتکاف کرنا پسند کرتا ہے کر لیتو لوگوں نے آپکے ساتھ اعتکاف کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا کہ میں طاق رات میں دکھایا گیا ہوں اور یہ کہ میں اس صبح پانی اور مٹی میں سجدہ کررہا ہوں اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکیس کی صبح تک مسجد میں ٹھہرے اور قیام کیا رات آسمان نے بارش برسائی اور مسجد میں پانی کھڑا ہوگیا ۔ پھر میں نے پانی ومٹی کو دیکھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پریشانی اور ناک پر پانی ومٹی تھی اور یہ آخری عشرے کے اکیس کی رات تھی۔

8571

(۸۵۶۸) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ أَنْ یَعْتَکِفَ صَلَّی الْفَجْرَ ، ثُمَّ دَخَلَ مُعْتَکَفَہُ وَأَنَّہُ أَمَرَ بِخِبَائِہِ فَضُرِبَ أَرَادَ الاِعْتِکَافَ فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ فَأَمَرَتْ زَیْنَبُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِخِبَائِہَا فَضُرِبَ وَأَمَرَ غَیْرُہَا مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِخِبَائٍ فَضُرِبَ فَلَمَّا صَلَّی الْفَجْرَ نَظَرَ فَإِذَا الأَخْبِیَۃُ فَقَالَ: ((آلْبِرَّ یُرِدْنَ)) فَأَمَرَ بِخِبَائِہِ فَقُوِّضَ ، ثُمَّ تَرَکَ الاِعْتِکَافَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ حَتَّی اعْتَکَفَ فِی الْعَشْرِ الأُوَلِ مِنْ شَوَّالٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوُجْہٍ أُخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٦٨) سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر کی نماز پڑھتے ۔ پھر معتکف میں داخل ہوجاتے ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیمہ لگانے کا حکم دیا تو وہ لگادیا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آخری عشرے کے اعتکاف کا ارادہ کیا رمضان میں تو سیدہ زینب (رض) نے اپنا خیمہ لگانے کا حکم دیا ۔ وہ لگا دیا گیا تو دیگر ازواج نے بھی خیمے کروالیے۔ جب فجر کی نماز پڑھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیمے دیکھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ نیکی چاہتی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا خیمہ کو اکھڑوادیا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعتکاف ختم کردیا رمضان میں حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر شوال کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا۔

8572

(۸۵۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ قَالَ وَقَالَ نَافِعٌ : وَقَدْ أَرَانِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْمَکَانَ الَّذِی کَانَ یَعْتَکِفُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٦٩) عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ نافع کہتے ہیں : مجھے عبداللہ بن عمر (رض) نے وہ جگہ دکھائی جہاں مسجد میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعتکاف کرتے تھے۔

8573

(۸۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَعَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیَّانِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا اعْتَکَفَ یُدْنِی إِلَیَّ رَأْسَہُ فَأُرَجِّلُہُ وَکَانَ لاَ یَدْخُلُ الْبَیْتَ إِلاَّ لِحَاجَۃِ الإِنْسَانِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ عَنِ الْجَمَاعَۃِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یَدْخُلُ الْبَیْتَ إِلاَّ لِحَاجَۃِ الإِنْسَانِ۔ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : کَانَ یُدْخِلُ عَلَیَّ رَأْسَہُ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَأُرَجِّلُہُ۔ وَقَالَ عَنْ عُرْوَۃَ وَعَمْرَۃَ وَکَأَنَّہُ حَمَلَ رِوَایَۃَ مَالِکٍ عَلَی رِوَایَۃِ اللَّیْثِ وَیُونُسَ۔ فِأَمَّا مَالِکٌ فَإِنَّہُ یَقُولُ فِیہِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَمْرَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ہَکَذَا ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ وَعَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٨٥٧٠) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعتکاف کرتے تو اپنا سر مبارک میرے قریب کرتے۔ میں اس میں کنگھی کردیتی مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوائے حاجت انسانی کے گھر میں داخل نہ ہوتے۔ سیدہ عائشہ (رض) یہ بھی بیان کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف اپنا سر کرتے مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد ہی میں ہوتے اور میں کنگھی کرتی۔
(ابن وھب کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں داخل نہیں ہوتے تھے سوائے حاجت انسانی کے ، سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سرمیری طرف داخل کرتے مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں ہی ہوتے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کنگھی کرتی۔ )

8574

(۸۵۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَعْتَکِفَہُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّی تَوَفَّاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ، ثُمَّ اعْتَکَفَ أَزْوَاجُہُ مِنْ بَعْدِہِ۔ وَالسُّنَّۃُ فِی الْمُعْتَکِفِ أَنْ لاَ یَخْرُجَ إِلاَّ لِلْحَاجَۃِ الَّتِی لاَ بُدَّ مِنْہَا ۔ وَلاَ یَعُودُ مَرِیضًا ، وَلاَ یَمَسُّ امْرَأَۃً ، وَلاَ یُبَاشِرُہَا ، وَلاَ اعْتِکافَ إِلاَّ فِی مَسْجِدِ جَمَاعَۃٍ۔ وَالسُّنَّۃُ فِیمَنِ اعْتَکَفَ أَنْ یَصُومَ۔ [صحیح۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٥٧١) زوج النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے حتیٰ کہ اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فوت کرلیا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد آپ کی ازواج اعتکاف کیا کرتی رہیں۔
اعتکاف میں سنت طریقہ یہ ہے کہ معتکف نہ نکلے مگر ایسی حاجت کے لیے جس کے بغیر چارہ نہ ہو۔ نہ وہ تیمارداری کرے اور نہ ہی عورت کے قریب جائے اور نہ ہی مباشرت کرے اور جامع مسجد کے علاوہ اعتکاف نہیں ہے اور سنت اعتکاف میں یہ ہے کہ روزے بھی رکھے۔

8575

(۸۵۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنَ قَالاَ : لاَ اعْتِکافَ إِلاَّ فِی مَسْجِدٍ تُقَامُ فِیہِ الصَّلاَۃُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٨٥٧٢) قتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) اور حسن (رض) دونوں کہتے ہیں : اعتکاف نہیں ہوتا مگر اس مسجد میں جس میں جماعت کا اہتمام ہو۔

8576

(۸۵۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السُّدَیْرِیُّ بِخُسْرَوْجِرْدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَلِیٍّ الأَزْدِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ أَبْغَضَ الأُمُورِ إِلَی اللَّہِ الْبِدَعُ ، وَإِنَّ مِنَ الْبِدَعِ الاِعْتِکَافَ فِی الْمَسَاجِدِ الَّتِی فِی الدُّورِ۔ [ضعیف]
(٨٥٧٣) علی زدی ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے نزدیک سب سے مبغوض کام نیا کام ہے اور اس نئے کام سے یہ بھی ہے کہ محلے کی مسجد میں اعتکاف کرنا۔

8577

(۸۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْغَازِی حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِی رَاشِدٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ قَالَ حُذَیْفَۃُ لِعَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَکُوفًا بَیْنَ دَارِکَ وَدَارِ أَبِی مُوسَی وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ اعْتِکَافَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ؟)) أَوْ قَالَ فِی الْمَسَاجِدِ الثَّلاَثَۃِ ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لَعَلَّکَ نَسِیتَ وَحَفِظُوا وَأَخْطَأْتَ وَأَصَابُوا الشَّکُّ مِنِّی۔ [صحیح۔ الاسناد]
(٨٥٧٤) حذیفہ نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے کہا، وہ ابو موسیٰ اور اپنے گھر کے درمیان کھڑے تھے : تو جانتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مسجد الحرام میں اعتکاف نہیں یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین مساجد میں نہیں تو عبداللہ نے کہا : شاید آپ بھو ل گئے ہیں اور انھوں نے یاد رکھا ہو۔ آپ نے افطار کی ہو اور میری طرف سے شک میں ہوں۔

8578

(۸۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُخْرِجُ رَأْسَہُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَہُوَ مُعْتَکِفٌ فَأَغْسِلُہُ وَأَنَا حَائِضٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
٨٥٧٥۔ سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد سے اپنا سر نکالتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعتکاف میں ہوتے میں اسے دھوتی اور میں حائضہ ہوتی۔

8579

(۸۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُدَیْلٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ الْجِعْرَانَۃَ : أَی رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عَلَیَّ یَوْمًا أَعْتَکِفُہُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- ((اذْہَبْ فَاعْتَکِفْہُ وَصُمْہُ))
(٨٥٧٦) عمر بن خطاب (رض) بیان کرتے ہیں کہ جعرانہ مقام پر میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے ذمے ایک دن کا اعتکاف ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا اعتکاف کر اور روزہ بھی رکھ۔

8580

(۸۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ تَفَرَّدَ بِہِ ابْنُ بُدَیْلٍ عَنْ عَمْرٍو وَہُوَ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ قَالَ عَلِیٌّ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیَّ یَقُولُ : ہَذَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ لأَنَّ الثِّقَاتِ مِنْ أَصْحَابِ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ لَمْ یَذْکُرُوہُ مِنْہُمُ ابْنُ جُرَیْجٍ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَغَیْرُہُمْ وَابْنُ بُدَیْلٍ ضَعِیفُ الْحَدِیثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٥٧٧) علی بن عمر (رض) الحاقط بیان کرتے ہیں کہ ابن بدیل عمرو (رض) سے اکیلے بیان کرتے ہیں اور وہ ضعیف الحدیث ہیں۔

8581

(۸۵۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : مُوسَی بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ بَشِیرٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَذَرَ أَنْ یَعْتَکِفَ فِی الشِّرْکِ وَلَیَصُومَنَّ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ إِسْلاَمِہِ فَأَمَرَہُ أَنْ یَفِیَ بِنَذْرِہِ۔ ذِکْرُ نَذْرِ الصَّوْمِ مَعَ الاِعْتِکَافِ غَرِیبٌ تَفَرَّدَ بِہِ سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر]
(٨٥٧٨) عبداللہ بن عمر (رض) عمر بن خطاب (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے شرک کے دور میں اعتکاف اور روزے کی نذر مانی تھی ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے نذر پوری کرنے کا حکم دیا۔
(نذر کے روزے کے ساتھ اعتکاف کا ذکر کرنا غریب سند سے ہے۔ )

8582

(۸۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لاَ اعْتِکافَ إِلاَّ بِصَوْمٍ۔ کَذَا رَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ ۔ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ فِی حَدِیثٍ ذَکَرَہُ وَفِی آخِرِہِ وَالسُّنَّۃُ فِیمَنِ اعْتَکَفَ أَنْ یَصُومَ قَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی ہَذَا الْجُزْئِ ۔ کَذَا رَوَاہُ غَیْرُ وَاحِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٥٧٩) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے کہا : روزے کے بغیر اعتکاف نہیں۔
(زھری نے سیدہ عائشہ (رض) سے عروہ کے حوالے سے حدیث بیان کی ہے جس کے آخر میں ہے کہ جس نے اعتکاف کیا اس کے لیے سنت ہے کہ وہ روزہ رکھے۔ )

8583

(۸۵۸۰) وَرُوِیَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ اعْتِکافَ إِلاَّ بِصِیَامٍ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَیْرٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ فَذَکَرَہُ۔ (ج) وَہَذَا وَہَمٌ مِنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ أَوْ مِنْ سُوَیْدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَسُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الدِّمَشْقِیُّ ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ مَا تَفَرَّدَ بِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَوْقُوفًا : مَنِ اعْتَکَفَ فَعَلَیْہِ الصِّیَامُ۔ [منکر۔ اخرجہ دارقطنی]
(٨٥٨٠) عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ کے علاوہ اعتکاف نہیں۔
(عطاء سیدہ عائشہ (رض) سے موقوف بیان کرتے ہیں کہ جس نے اعتکاف کیا اس پر روزے ہیں۔ )

8584

(۸۵۸۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَہُ۔[ضعیف]
(٨٥٨١) جیب عطاء سے بیان کرتے وہ سیدہ عائشہ (رض) سے کہ انھوں نے یہ حدیث بیان کی۔

8585

(۸۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی فَاخْتَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : یَصُومُ الْمُجَاوِرُ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق]
(٨٥٨٢) عمرو بن دینار اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا ہے کہ وہ کہہ رہے تھے : روزہ رکھنے والا ہی بیٹھ سکتا ہے۔

8586

(۸۵۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو سَمِعْتُ أَبَا فَاخِتَۃَ سَعِیدَ بْنِ عِلاَقَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : یَصُومُ الْمُجَاوِرُ وَالْمُجَاوِرُ الْمُعْتَکِفُ۔ فَحُکِیَ لِسُفْیَانَ أَنَّ ہُشَیْمًا یَقُولُہُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ اعْتِکافً إِلاَّ بِصَوْمٍ ۔ فَقَالَ سُفْیَانُ : أَخْطَأَ ہُشَیْمٌ ہُوَ کَمَا قُلْتُ لَکَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٥٨٣) سعید بن علاقہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے : مجاور روزہ رکھے اور مجاور سے مراد معتکف ہے۔

8587

(۸۵۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ کَیْفَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَی الْمُجَاوِرِ الصَّوْمُ فَقَالَ عَمْرٌو لَیْسَ کَذَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّمَا قَالَ الْمُجَاوِرُ یَصُومُ۔ [صحیح]
(٨٥٨٤) عمرو بن دینار (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا کہ اے ابو محمد ! ابن عباس روزے دار معتکف کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ عمرنے کہا : ایسے نہیں تو ابن عباس (رض) نے کہا : فرمایا کہ معتکف روزہ ضرور رکھے۔

8588

(۸۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ أَنَّہُمَا قَالاَ : الْمُعْتَکِفُ یَصُومُ۔ [صحیح]
(٨٥٨٥) عطاء بن عباس (رض) اور ابن عمر (رض) دونوں کہتے ہیں : معتکف اعتکاف کرنے والا روزے دار ضروری ہیں۔

8589

(۸۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی نَذَرْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنَّ أَعْتَکِفَ لَیْلَۃً فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَوْفِ بِنَذْرِکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَأَبُو أُسَامَۃَ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالُوا فِیہِ : لَیْلَۃً ، وَکَذَلِکَ قَالَہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَقَالَ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَمَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ یَوْمًا بَدَلَ لَیْلَۃً وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ أَوْلَی وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ أَعْرَفُ بِأَیَّوبَ مِنْ غَیْرِہِ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اعْتَکَفَ فِی الْعَشْرِ الأُوَلِ مِنْ شَوَّالٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٧٦) ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں عمربن خطاب (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے دور جاہلیت میں اعتکاف کی نذر مانی تھی کہ مسجد حرام میں اعتکاف کرونگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر پوری کر۔

8590

(۸۵۸۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مَحْبُوبٍ الرَّمْلِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبِی عُمَرَ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلٍ عَمِّ مَالِکٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لَیْسَ عَلَی الْمُعْتَکِفِ صِیَامٌ إِلاَّ أَنْ یَجْعَلَہُ عَلَی نَفْسِہِ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الرَّمْلِیُّ ہَذَا۔ (ت) وَقَدْ رَوَاہُ أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی سُہَیْلِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : اجْتَمَعْتُ أَنَا وَابْنُ شِہَابٍ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَکَانَ عَلَی امْرَأَتِہ اعْتِکافُ ثَلاَثٍ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَالَ ابْنُ شِہَابٍ : لاَ یَکُونُ اعْتِکافٌ إِلاَّ بِصَوْمٍ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : أَمِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ لاَ قَالَ : فَمِنْ أَبِی بَکْرٍ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَمِنْ عُمَرَ ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ فَمِنْ عُثْمَانَ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ أَبُو سُہَیْلٍ : فَانْصَرَفْتُ فَوَجَدْتُ طَاوُسًا وَعَطَائً فَسَأَلْتُہُمَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ طَاوُسٌ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ یَرَی عَلَی الْمُعْتَکِفِ صِیَامًا إِلاَّ أَنْ یَجْعَلَہُ عَلَی نَفْسِہِ ، وَقَالَ عَطَائٌ ذَلِکَ رَأَیٌ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ وَرَفْعُہُ وَہَمٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ مَوْقُوفًا وَہُوَ فِیمَا۔ [منکر۔ اخرجہ الحاکم]
(٨٥٨٧) عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : معتکف پر روزے لازم نہیں الا کہ وہ اپنے پر لازم کرلے۔

8591

(۸۵۸۸) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا الْوَلِیدِ أَخْبَرَہُمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ فَذَکَرَہُ مَوْقُوفًا مُخْتَصَرًا۔ قَالَ فَقَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ یَرَی عَلَی الْمُعْتَکِفِ صَوْمًا وَقَالَ عَطَاء ٌ ذَاکَ رَأْیٌ۔ [صحیح]
(٨٥٨٨) عمر بن زرازہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالعزیز نے ہمیں ایسی ہی موقوف مختصر حدیث بیان کی۔ اس لیے ابن عباس (رض) بھی معتکف پر روزہ لازم نہیں سمجھتے تھے۔

8592

(۸۵۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا بَکْرٌ وَہُوَ ابْنُ مُضَرَ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُجَاوِرُ فِی الْعَشْرِ الَّتِی وَسْطَ الشَّہْرِ فَإِذَا کَانَ مِنْ حِینَ یَمْضِی عِشْرِینَ لَیْلَۃً وَیَسْتَقْبِلُ إِحْدَی وَعِشْرِینَ رَجَعَ إِلَی مَسْکَنِہِ ، وَرَجَعَ مَنْ کَانَ یُجَاوِرُ مَعَہُ ، ثُمَّ إِنَّہُ أَقَامَ فِی شَہْرٍ جَاوَرَ فِیہِ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ الَّتِی کَانَ یَرْجِعُ فِیہَا فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَمَرَہُمْ بِمَا شَائَ اللَّہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((إِنِّی کُنْتُ أُجَاوِرُ ہَذِہِ الْعَشْرَ ، ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ أُجَاوِرَ ہَذِہِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ۔ فَمَنِ اعْتَکَفَ مَعِی فَلْیَثْبُتْ فِی مُعْتَکَفِہِ))۔ وَقَالَ : ((رَأَیْتُ ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ ثُمَّ أُنْسِیتُہَا فَالْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِی وِتْرٍ ، وَقَدْ رَأَیْتُنِی أَسْجُدُ فِی مَائٍ وَطِینٍ)) قَالَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ : مُطِرْنَا لَیْلَۃَ إِحْدَی وَعِشْرِینَ فَوَکَفَ الْمَسْجِدُ فِی مُصَلَّی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ وَقَدِ انْصَرَفَ مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَوَجْہُہُ مُبْتَلٌّ طِینًا وَمَائً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٨٥٧٩) ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس مہینے کے وسط عشرے میں اعتکاف کرنا چاہتے تو جب بیس راتیں گزرجاتی اور اکیسویں آرہی ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر جاتے اور ہمسائیوں سے ملتے اور اس رات کا قصہ کرتے جس میں اعتکاف کرنا ہوتا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرماتے اور لوگوں سے جو کچھ کہنا ہوتا وہ کہتے ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : میں اس عشرے کا اعتکاف کرنا چاہتا تھا۔ پھر مجھ پر وواضح ہوا کہ آئندہ عشرے میں اعتکاف کروں۔ سو جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا تھا وہ ثابت رہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے یہ رات دکھائی گئی تھی ۔ پھر میں بھلادیا گیا ۔ سو تم اسے آخری عشرے میں تلاش کرو طاق راتوں میں اور مجھے دکھایا گیا کہ میں پانی ومٹی میں سجدہ کررہاہوں۔
ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکیس کی صبح کو نماز کے بعد پھرے تو آپ کی پیشانی اور ناک پر مٹی تھی۔

8593

(۸۵۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٥٩٠) دراوزی یزید بن ھاد سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اس حدیث کو انہی الفاظ میں بیان کیا ہے۔

8594

(۸۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدِّثْنِی أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : تَذَاکَرْنَا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی نَفَرٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَقُمْتُ حَتَّی أَتَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ فَقُلْتُ : یَا أَبَا سَعِیدٍ أَلاَ تَخْرُجُ بِنَا إِلَی النَّخْلِ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ فَدَعَا بِخَمِیصَۃَ فَأَدْخَلَہَا عَلَیْہِ فَخَرَجْنَا۔ فَقُلْتُ : ہَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَذْکُرُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ؟ قَالَ : نَعَمِ اعْتَکَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْعَشْرَ الأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ فَلَمَّا کَانَ صَبِیحَۃُ عِشْرِینَ مِنْ رَمَضَانَ قَامَ فِینَا فَقَالَ : ((مَنْ کَانَ خَرَجَ فَلْیَرْجِعْ فَإِنِّی أُرِیتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فَنُسِّیتُہَا فَالْتَمِسُوہَا فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِی وِتْرٍ ، وَإِنِّی أُرِیتُ أَنِّی أَسْجُدُ فِی مَائٍ وَطِینٍ))۔ وَمَا نَرَی فِی السَّمَائِ قَزْعَۃً فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃِ وَثَارَتْ سَحَابَۃٌ فَمُطِرْنَا حَتَّی سَالَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ ، وَسَقْفُہُمْ یَوْمَئِذٍ مِنْ جَرِیدِ النَّخْلِ فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَسْجُدُ فِی الطِّینِ وَالْمَائِ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَی أَثَرِ الطِّینِ فِی أَرْنَبَتِہِ وَجَبْہَتِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الْمُغِیرَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(١٤٤) باب الْمُعْتَکِفِ یَخْرُجُ مِنَ الْمَسْجِدِ لِبَوْلٍ أَوْ غَائِطٍ ثُمَّ لاَ یَسْأَلُ عَنِ الْمَرِیضِ إِلاَّ مَارًّا وَلاَ یَخْرُجُ لِعِیَادَۃِ مَرِیضِ وَلاَ لِشِہُودِ جَنَازَۃٍ وَلاَ یُبَاشِرُ امْرَأَۃً وَلاَ یَمَسُّہَا
معتکف مسجد سے نکلے بول وبراز کے لیے اور مریض سے چلتے چلتے تیمارداری کرلے، ویسے مریض کی عیادت کے لیے نہ نکلے اور نہ جنازے میں شرکت کے لیے اور نہ ہی عورت سے مباشرت کرے اور نہ اسے چھوئے

8595

(۸۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَعَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : إِنْ کُنْتُ لأَدْخُلُ الْبَیْتَ لِلْحَاجَۃِ وَالْمَرِیضُ فِیہِ فَمَا أَسْأَلُ عَنْہُ إِلاَّ وَأَنَا مَارَّۃٌ ، وَإِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَیُدْخِلُ عَلَیَّ رَأْسَہُ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَأُرَجِّلُہُ ، وَکَانَ لاَ یَدْخُلُ الْبَیْتَ إِلاَّ لِحَاجَۃٍ إِذَا کَانَ مُعْتَکِفًا۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بُکَیْرٍ : إِذَا کَانُوا مُعْتَکِفِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ إِلاَّ أَنَّ الْبُخَارِیَّ لَمْ یُذْکَرْ قَوْلَہَا فِی الْمَرِیضِ۔ [صحیح۔ البخاری]
(٨٥٩٢) زوج النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نہیں داخل ہوتی تھی مگر حاجت کے لیے اور اگر چلتے مریض مل جاتا تو اسے پوچھ لیتی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف اپنا سر داخل کرتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں ہوتے تو میں اس کی کنگھی وغیرہ کرتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں داخل نہیں ہوتے سوائے حاجت کے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معتکف ہوتے۔

8596

(۸۵۹۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّی تَوَفَّاہُ اللَّہُ۔ ثُمَّ اعْتَکَفَ أَزْوَاجُہُ مِنْ بَعْدِہِ وَالسُّنَّۃُ فِی الْمُعْتَکِفِ : أَنْ لاَ یَخْرُجَ إِلاَّ لِحَاجَتِہِ الَّتِی لاَ بُدَّ مِنْہَا وَلاَ یَعُودَ مَرِیضًا ، وَلاَ یَمَسَّ امْرَأَتَہُ ، وَلاَ یُبَاشِرَہَا ، وَلاَ اعْتِکافَ إِلاَّ فِی مَسْجِدِ جَمَاعَۃٍ ، وَالسُّنَّۃُ فِیمَنِ اعْتَکَفَ أَنْ یَصُومَ۔ [صحیح۔ معنی سابقاً]
(٨٥٩٣) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے یہاں تک کہ اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فوت کرلیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ازواج النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعتکاف کیا۔
سنت اعتکاف یہ ہے کہ معتکف نہ نکلے مگر حاجت ضروریہ کے لیے نہ ہی مریض کی تیمارداری کرے اور نہ ہی عورت کو چھوئے اور نہ ہی مباشرت کرے اور نہ ہی جامع مسجد کے بغیر اعتکاف کرے اور معتکف کے لیے یہ بھی ہے کہ وہ روزہ رکھے۔

8597

(۸۵۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتِ : السُّنَّۃُ عَلَی الْمُعْتَکِفِ أَنْ لاَ یَعُودَ مَرِیضًا ، وَلاَ یَشْہَدَ جَنَازَۃً ، وَلاَ یَمَسَّ امْرَأَۃً ، وَلاَ یُبَاشِرَہَا ، وَلاَ یَخْرُجَ لِحَاجَۃٍ إِلاَّ لِمَا لاَ بُدَّ لَہُ مِنْہُ ، وَلاَ اعْتِکَافَ إِلاَّ بِصَوْمٍ ، وَلاَ اعْتِکَافَ إِلاَّ فِی مَسْجِدٍ جَامِعٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ ذَہَبَ کَثِیرٌ مِنَ الْحُفَّاظِ إِلَی أَنَّ ہَذَا الْکَلاَمَ مِنْ قَوْلِ مَنْ دُونَ عَائِشَۃَ ، وَأَنَّ مَنْ أَدْرَجَہُ فِی الْحَدِیثِ وَہِمَ فِیہِ۔ فَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : الْمُعْتَکِفُ لاَ یَشْہَدُ جَنَازَۃً، وَلاَ یَعُودُ مَرِیضًا ، وَلاَ یُجِیبُ دَعْوَۃً ، وَلاَ اعْتِکَافَ إِلاَّ بِصِیَامٍ وَلاَ اعْتِکَافَ إِلاَّ فِی مَسْجِدِ جَمَاعَۃٍ۔ وَعَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : الْمُعْتَکِفُ لاَ یَعُودُ مَرِیضًا وَلاَ یَشْہَدُ جَنَازَۃً۔ [صحیح لغیرہ۔ ابو داؤد]
(٨٥٩٤) عروہ (رض) سیدہ عائشہ (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ معتکف جنازے میں حاضر نہ ہو اور نہ مریض کی عیادت کرے اور نہ دعوت قبول کرے روزوں کے بغیر اعتکاف نہیں اور نہ جامع مسجد کے بغیر اعتکاف ہے۔
(ہشام بن عروہ بیان کرتے ہیں کہ معتکف جنازے میں شریک نہ ہو اور نہ بیمار کی تیمارداری کرے نہ دعوت قبول کرے اور نہ ہی روزوں کے بغیر اعتکاف کرے اور نہ ہی جامع مسجد کے بغیر اعتکاف ہے۔ سعید بن مسیب کہتے ہیں : معتکف تیمارداری نہ کرے اور جنازے میں شریک بھی نہ ہو۔ )

8598

(۸۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ النُّفَیْلِیُّ قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَمُرُّ بِالْمَرِیضِ وَہُوَ مُعْتَکِفٌ فَیَمُرُّ کَمَا ہُوَ وَلاَ یُعَرِّجُ یَسْأَلُ عَنْہُ۔ وَقَالَ ابْنُ عِیسَی قَالَتْ : إِنْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُودُ الْمَرِیضَ وَہُوَ مُعْتَکِفٌ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد]
(٨٥٩٥) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مریض کے پاس گزرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معتکف ہوتے اور ویسے ہی گزر جاتے اس کے سامنے آکر اسے نہ پوچھتے۔
ابن عیسیٰ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مریض کی تیمارداری کرتے اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معتکف ہوتے۔

8599

(۸۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِذَا اعْتَکَفَ فَلاَ یُجَامِعُ النِّسَائَ۔[ضعیف]
(٨٥٩٦) مجاہد ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : جب آدمی اعتکاف کرے تو عورت سے مباشرت نہ کرے۔

8600

(۸۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفُضَیْلِ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ حَصِینٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِیَاسٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ تُبَاشِرُوہُنَّ وَأَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی الْمَسَاجِدِ} قَالَ : الْمُبَاشَرَۃُ وَالْمُلاَمَسَۃُ وَالْمَسُّ جِمَاعٌ کُلُّہُ۔ وَلَکِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُکْنِی مَا شَائَ بِمَا شَائَ ۔ [ضعیف]
(٨٥٩٧) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں اسی آیت کے حوالے سے { وَلاَ تُبَاشِرُوہُنَّ وَأَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی الْمَسَاجِدِ } مباشرت و ملاسمت سے مراد مباشرت مجامعت ہے لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہے کرسکتے ہیں۔

8601

(۸۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرُوَیْہِ بْنِ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِیُّ بِنَیْسَابُورَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِیکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ مُسَافِرٍ یَعْنِی عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ أَنَّ صَفِیَّۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا جَائَ تْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُعْتَکِفٌ فِی الْمَسْجِدِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ ، ثُمَّ قَامَتْ لِتَنْقَلِبَ فَقَامَ مَعَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْلِبُہَا حَتَّی إِذَا بَلَغَ قَرِیبًا مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ عِنْدَ بَابَ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَرَّ بِہِ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ نَفَذَا فَقَالَ لَہُمَا رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّمَا ہِیَ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ))۔ قَالاَ : سُبْحَانَ اللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَکَبُرَ عَلَیْہِمَا ذَلِکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ الشَّیْطَانَ یَبْلُغُ مِنَ الإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ ، وَإِنِّی خَشِیتُ أَنْ یَقْذِفَ فِی قَلُوبِکُمَا شَیْئًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُفَیْرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَشُعَیْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٥٩٨) سیدہ صفیہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعتکاف میں تھے رمضان کے آخری عشرے کا۔ مسجد میں تھے پھر کھڑی ہوئی جانے کے لیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ساتھ کھڑے ہوئے حتیٰ کہ مسجد کے دروازے قریب پہنچے جو باب ام سلمہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے دو انصاری گزرے ۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کہا۔ پھر آگے بڑھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھئی ٹھہرو ۔ یہ صفیہ بنت حیی ہے۔ ان دونوں نے کہا : سبحان اللہ ! اے اللہ کے رسول ! یہ کیا ! یہ بات ان پر گراں گزری تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک شیطان انسان کے ساتھ خون کی گردش تک پہنچ جاتا ہے ، اس لیے میں ڈر گیا کہ تمہارے دلوں میں کوئی بات نہ آجائے۔

8602

(۸۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَمَّنْ یَخْدِمُ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : تَوَضَّأَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ وَضُوئً ا خَفِیفًا ۔ [حسن]
(٨٥٩٩) ابو العالیہ بیان کرتے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خادموں میں سے تھے وہ کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں وضو کیا ہلکا ساوضو۔

8603

(۸۶۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزِیدٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَتْنِی عَمْرَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ أَنْ یَعْتَکِفَ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَذِنَ لَہَا وَسَأَلَتْ حَفْصَۃُ عَائِشَۃَ أَنْ تَسْتَأْذِنَ لَہَا فَفَعَلَتْ فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِکَ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ أَمَرَتْ بِبِنَائٍ لَہَا فَبُنِیَ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی انْصَرَفَ إِلَی بُنْیَانِہِ فَبَصُرَ بِالأَبْنِیَۃِ وَقَالَ : ((مَا ہَذِہِ الأَبْنِیَۃُ))۔ قَالُوا : بِنَائُ عَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ وَزَیْنَبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((آلْبِرَّ أَرَدْنَ بِہَذَا مَا أَنَا بِمُعْتَکِفٍ))۔ فَرَجَعَ فَلَمَّا أَفْطَرَ اعْتَکَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْمُغِیرَۃِ وأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٦٠٠) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عائشہ (رض) نے اجازت طلب کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اجازت دے دی تو حفصہ (رض) نے عائشہ (رض) سے پوچھا کہ وہ بھی اجازت لے لے تو انھوں نے بھی اجازت لی۔ جب زینب بنت جحش نے یہ دیکھا تو انھوں نے اپنے لیے خیمہ لگانے کا حکم دے دیا۔ راوی بیان کرتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے بعد خیمے کی طرف پلٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بہت سے خیمے دیکھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کیسے خیمے ہیں ؟ انھوں نے کہا : عائشہ (رض) ، حفصہ (رض) ، زینب (رض) کے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اس سے نیکی چاہتی ہیں۔ میں معتکف نہیں ہوں۔ سو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پلٹ آئے ۔ جب روزے ختم کیے تو تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شوال کے عشرے میں اعتکاف کیا۔

8604

(۸۶۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَرَادَ أَنْ یَعْتَکِفَ فَلَمَّا انْصَرَفَ إِلَی الْمَکَانِ الَّذِی أَرَادَ أَنْ یَعْتَکِفَ مِنْہُ رَأَی أَخْبِیَۃً خِبَائَ عَائِشَۃَ ، وَخِبَائَ حَفْصَۃَ ، وَخِبَائَ زَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُنَّ فَلَمَّا رَآہُنَّ سَأَلَ عَنْہُنَّ فَقِیلَ لَہُ : ہَذَا خِبَائُ عَائِشَۃَ وَخِبَائُ حَفْصَۃَ وَخِبَائُ زَیْنَبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((آلْبِرَّ تَقُولُونَ بِہِنَّ))۔ ثُمَّ انْصَرَفَ فَاعْتَکَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ۔۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَہَذَا مِنْ طَرِیقِ مَالِکٍ مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ وَصَلَہُ الأَوْزَاعِیُّ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَعَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ وَیَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
(٨٦٠١) عمرہ بن عبدالرحمن بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارادہ کیا اعتکاف کرنے کا ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جگہ پلٹے جہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعتکاف کا ارادہ کیا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیمے دیکھے ۔ عائشہ (رض) ، حفصہ (رض) ، زینب (رض) کے خیمے۔ جب ان کو دیکھا تو پوچھا ان کے متعلق تو بتایا گیا کہ یہ عائشہ (رض) ، حفصہ (رض) ، زینب (رض) کے خیمے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے تم نیکی کہتے ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھر گئے اور شوال کے عشرے کا اعتکاف کیا۔

8605

(۸۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اعْتَکَفَتْ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- امْرَأَۃٌ مِنْ نِسَائِہِ مُسْتَحَاضَۃٌ فَکَانَتْ تَرَی الْحُمْرَۃَ وَالصُّفْرَۃَ قَالَتْ وَرُبَّمَا وَضَعَنَا الطَّسْتَ تَحْتَہَا وَہِیَ تُصَلِّی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٨٦٠٢) سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں میں سے ایک عورت نے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف کیا۔ وہ زردی اور سرخی کو دیکھتی تھی۔ سیدہ عائشہ کہتی ہیں : بسا اوقات ہم اس کے نیچے تھال رکھتی اور وہ نماز پڑھ رہی ہوتیں۔

8606

(۸۶۰۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی وَقُتَیْبَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ عَنْ خَالِدٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : امْرَأَۃٌ مِنْ أَزْوَاجِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃِ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٦٠٣) یزید خالد (رض) سے بیان کرتے ہیں اور ایسی ہی حدیث بیان کی سوائے کس کے کہ امْرَأَۃٌ مِنْ أَزْوَاجِہِ کہ ایک عورت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج میں سے۔

8607

(۸۶۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا عَنِ الْمُطَلَّقَۃِ تَعْتَکِفُ قَالَ : لاَ ، وَلاَ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا حَتَّی تَحِلاَّ۔ [ضعیف]
(٨٦٠٤) ابو زبیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے جابر (رض) سے پوچھا مطلقہ کے بارے میں کہ وہ اعتکاف کرے ؟ انھوں نے کہا : نہیں اور نہ ہی وہ جس کا خاوند فوت ہوجائے حتیٰ کہ عدت گزار نہ لیں۔

8608

(۸۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ : أَنَّ صَفِیَّۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ : أَنَّہَا جَائَ تِ النَّبِیَّ -ﷺ- تَزُورُہُ فِی اعْتِکَافِہِ فِی الْمَسْجِدِ فِی الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَہُ سَاعَۃً ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ وَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَعَہَا یَقْلِبُہَا حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ الَّذِی عِنْدَ بَابَ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَرَّ بِہِمَا رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ نَفَذَا فَقَالَ لَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّمَا ہِیَ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ))۔ فَقَالاَ : سُبْحَانَ اللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَکَبُرَ عَلَیْہِمَا ذَلِکَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّ الشَّیْطَانَ یَبْلُغُ مِنِ ابْنِ آدَمَ مَبْلَغَ الدَّمِ ، وَإِنِّی خَشِیتُ أَنْ یَقْذِفَ فِی قَلُوبِکُمَا شَیْئًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔
(٨٦٠٥) سیدہ صفیہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس معتکف میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیار ت کے لیے آئیں جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے کا مسجد میں کر رہے تھے۔ کچھ دیر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گفتگو کی۔ پھر جانے کے لیے کھڑی ہوگئیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی کھڑے ہوگئے اس چھوڑنے کے لیے حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کے دروازے کے پاس آئے جو ام سلمہ (رض) کے دروازے کے پاس تھا۔ وہاں سے دو انصاری صحابی گزرے ۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام پیش کیا اور چل دیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹھہرو وہی جگہ۔ یہ صفیہ بنت حیی تھیں اور دونوں نے کہا : سبحان اللہ ! اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ کیا بات ہوئی اور یہ بات انھیں گراں گزری تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک شیطان ابن آدم کے جسم میں وہاں تک جاتا ہے جہاں تک خون پہنچتا ہے اور میں ڈر گیا کہ تمہارے دلوں میں کوئی بات نہ بیٹھ جائے۔

8609

(۸۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {وَمَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللَّہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِینَ} یَقُولُ : مَنْ کَفَرَ بِالْحَجِّ فَلَمْ یَرَ حَجَّہُ بِرًّا وَلاَ تَرْکَہُ إِثْمًا۔ [ضعیف۔ تفسیر طبری: ۳/ ۳۵۷، تفسیر ابن ابی حاتم: ۳/ ۳۹۲۲]
(٨٦٠٦) عبداللہ بن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان : ” اور جو کفر کرے تو اللہ تعالیٰ جہانوں سے بےنیاز ہے “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جس نے حج کا انکار کیا اور اسے نیکی اور اس کے ترک کو گناہ نہ سمجھا۔

8610

(۸۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُونَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُومَنْصُورٍ: الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ {وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرِ الإِسْلاَمِ دِینًا فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہُ} قَالَتِ الْیَہُودُ : فَنَحْنُ مُسْلِمُونَ۔ قَالَ اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ: فَأَخْصَمَہُمْ بِحُجَّتِہِمْ یَعْنِی فَقَالَ لَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((إِنَّ اللَّہَ فَرَضَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ حِجَّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلاً)) فَقَالُوا: لَمْ یُکْتَبْ عَلَیْنَا وَأَبَوْا أَنْ یَحُجُّوا۔ قَالَ اللَّہُ {وَمَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللَّہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِینَ} قَالَ عِکْرِمَۃُ: وَمَنْ کَفَرَ مِنْ أَہْلِ الْمِلَلِ فَإِنَّ اللَّہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالِمِینَ۔[صحیح۔ الدر المنثور: ۲/۲۷۶]
(٨٦٠٧) عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت ” اور جس نے اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کیا تو اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ “ نازل ہوئی تو یہودیوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں تو ان کو ان کے دعویٰ میں غلط ثابت کیا گیا، یعنی ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ” اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر حج بیت اللہ فرض کیا ہے جو اس کے راستے کی استطاعت رکھتا ہو۔ “ تو وہ کہنے لگے : ” ہم پر فرض نہیں ہے “ اور انھوں نے حج کرنے سے انکار کردیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَمَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللَّہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِینَ } عکرمہ کہتے ہیں کہ اہل ادیان میں سے جو بھی اس کا انکار کرے تو اللہ تعالیٰ جہان والوں سے بےنیاز ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔