hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

67. نذروں کا بیان

سنن البيهقي

20093

(۲۰۰۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَفِی رِوَایَۃِ سُفْیَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنْہُنَّ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنْ نِفَاقٍ حَتَّی یَدَعَہَا إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا عَاہَدَ غَدَرَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٠٨٧) سفیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس میں چار چیزیں پائی گئیں، وہ پکا منافق ہے۔ جس میں چار میں سے ایک ہوئی اس میں نفاق کی ایک علامت ہے یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے : 1 جب بات کرے جھوٹ بولے۔ 2 وعدہ خلافی کرے۔ 3 جھگڑتے ہوئے گالی گلوچ دے۔ 4 معاہدے کو توڑے۔

20094

(۲۰۰۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ : دَخَلَ عَلَیَّ زَہْدَمٌ فَأَخْبَرَنِی أَنَّہُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : خَیْرُکُمْ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَکُونُ قَوْمٌ بَعْدَہُمْ یَخُونُونَ وَلاَ یُؤْتَمَنُونَ وَیَشْہَدُونَ وَلاَ یُسْتَشْہَدُونَ وَیَنْذُرُونَ وَلاَ یُوفُونَ وَیَظْہَرُ فِیہِمُ السِّمَنُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٠٨٨) ابو جمرہ فرماتے ہیں کہ زہدم میرے پاس آئے۔ انھوں نے عمران بن حصین سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین زمانہ میرا ہے، پھر جو میرے بعد آنے والے ان کا دور۔ پھر ان کے بعد کا دور، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی، جو خیانت کرے گی امانت دار نہ ہوں گے اور گواہی دیں گے لیکن گواہی کا مطالبہ نہ ہوگا اور وہ نذریں مانیں گے، لیکن پوری نہ کریں گے۔ ان میں موٹاپا ظاہر ہوگا۔

20095

(۲۰۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ أَنْبَأَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ نَذَرَ أَنْ یُطِیعَ اللَّہَ فَلْیُطِعْہُ وَمَنْ نَذَرَ أَنْ یَعْصِیَہُ فَلاَ یَعْصِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۶۹۶۔ ۶۷۰۰]
(٢٠٠٨٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اطاعت کی نذر مانی وہ پوری کرے اور جس نے نافرمانی کی نذر مانی وہ اس کو پورا نہ کرے۔

20096

(۲۰۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ بْنِ وَاقِدٍ الْکِلاَبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَیْنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتْ ثَقِیفٌ حُلَفَائَ لِبَنِی عُقَیْلٍ فَأَسَرَتْ ثَقِیفٌ رَجُلَیْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً وَأَصَابُوا مَعَہُ الْعَضْبَائَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ کَمَا مَضَی وَفِیہِ قَالَ وَأُسِرَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَأُصِیبَتِ الْعَضْبَائُ فَکَانَتِ الْمَرْأَۃُ فِی الْوَثَاقِ وَکَانَ الْقَوْمُ یُرِیحُونَ نَعَمَہُمْ بَیْنَ أَیْدِی بُیُوتِہِمْ فَانْفَلَتَتْ ذَاتَ لَیْلَۃٍ مِنَ الْوَثَاقِ فَأَتَتِ الإِبِلَ فَجَعَلَتْ إِذَا دَنَتْ مِنَ الْبَعِیرِ رَغَا فَتَتْرُکُہُ حَتَّی تَنْتَہِیَ إِلَی الْعَضْبَائِ فَلَمْ تَرْغُ قَالَ وَنَاقَۃٌ مُنَوَّقَۃٌ فَقَعَدَتْ فِی عَجُزِہَا ثُمَّ زَجَرَتْہَا فَانْطَلَقَتْ وَنَذِرُوا بِہَا فَطَلَبُوہَا فَأَعْجَزَتْہُمْ قَالَ وَنَذَرَتْ إِنِ اللَّہُ أَنْجَاہَا لَتَنْحَرَنَّہَا فَلَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِینَۃَ رَئَ اہَا النَّاسُ فَقَالُوا الْعَضْبَائُ نَاقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ إِنَّہَا قَدْ نَذَرَتْ إِنِ اللَّہُ أَنْجَاہَا عَلَیْہَا لَتَنْحَرَنَّہَا فَأَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ بِئْسَمَا جَزَتْہَا إِنِ اللَّہُ أَنْجَاہَا عَلَیْہَا لَتَنْحَرَنَّہَا لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَلاَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ الْعَبْدُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۴۱]
(٢٠٠٩٠) ابومہلب حضرت عمران بن حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف قبیلہ بنو عقیل کے حلیف تھے۔ ثقیف نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو صحابی قیدی بنا لیے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے ایک آدمی کو قید کرلیا اور انھوں نے اس کی اونٹنی بھی قبضہ میں لے لی۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا۔ انصاری عورت قیدی بنائی گئی۔ عضباء اونٹنی چوری کرلی گئی۔ وہ عورت قید میں تھی اور لوگ اپنے جانور اپنے گھروں کے سامنے چراتے تھے۔ وہ عورت ایک رات قید سے نکلی اور کھسک کر اونٹوں کے پاس پہنچ گئی۔ جب وہ کسی اونٹ کے پاس جاتی وہ آواز نکالتا تو وہ اس کو چھوڑ دیتی یہاں تک کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عضباء اونٹنی تک پہنچ گئی۔ اس نے آواز نہ نکالی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ وہ نکیل والی اونٹنی تھی۔ اس عورت نے اس پر سواری کی اور رجزیہ اشعار کہے اور چلی گئی۔ انھوں نے نذر مانی اس عورت کو تلاش کرنا چاہا تو اس عورت نے ان کو عاجز کردیا۔ اس نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے اس کو نجات دی تو وہ اس کو ذبح کرے گی۔ جب وہ مدینہ آئی تو لوگوں نے اس کو دیکھا تو کہنے لگے کہ عضباء نبی کی اونٹنی ہے۔ اس عورت نے کہا : میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے مجھے نجات دی تو وہ اس کو ذبح کرے گی، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور اس بات کا انھوں نے تذکرہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ پاک ہے۔ اگر اللہ نے اس اونٹنی پر اس کو نجات دی تو وہ اس کو ذبح کرے گی ، یہ برا ہے۔ پھر فرمایا : اللہ کی نافرمانی میں نذر کا پورا کرنا نہیں اور جس کا بندہ مالک نہیں (اس میں بھی نذر نہیں) ۔

20097

(۲۰۰۹۱) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَارِثٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ امْرَأَۃَ أَبِی ذَرٍّ جَائَ تْ عَلَی الْقَصْوَائِ رَاحِلَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَنَاخَتْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ نَذَرَتْ لَئِنْ نَجَّانِی اللَّہُ عَلَیْہَا لآکُلَنَّ مِنْ کَبِدِہَا وَسَنَامِہَا قَالَ : بِئْسَمَا جَزَیْتِہَا لَیْسَ ہَذَا نَذْرًا إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِیَ بِہِ وَجْہُ اللَّہِ ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٩١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو ذر (رض) کی بیوی قصواء اونٹنی پر آئی۔ اس کو مسجد کے قریب بٹھادیا گیا۔ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے مجھے نجات دی تو میں اس کا جگر اور کوہان کا گوشت کھاؤں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے برا بدلہ دیا ہے۔ فرمایا : یہ نذر نہیں۔ نذر صرف وہ ہوتی ہے جس میں اللہ کی رضا تلاش کی جائے۔

20098

(۲۰۰۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: بَیْنَمَا النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ إِذَا ہُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٌ فِی الشَّمْسِ فَسَأَلَ عَنْہُ فَقَالُوا ہَذَا أَبُو إِسْرَائِیلَ نَذَرَ أَنْ یَقُومَ وَلاَ یَقْعُدَ وَلاَ یَسْتَظِلَّ وَلاَ یَتَکَلَّمَ وَیَصُومَ وَلاَ یُفْطِرَ۔ فَقَالَ : مُرْہُ فَلْیَتَکَلَّمْ وَلْیَسْتَظِلَّ وَلْیَقْعُدْ وَلِیُتِمَّ صَوْمَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۰۴]
(٢٠٠٩٢) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی دھوپ میں کھڑا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں پوچھاتو انھوں نے جواب دیا : یہ ابواسرائیل ہے۔ اس نے کھڑے رہنے اور نہ بیٹھنے کی نذر مانی ہے اور نہ سائے میں جائے گا اور نہ ہی کلام کرے گا۔ روزے رکھے گا، افطار نہیں کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ کلام کرے، سایہ حاصل کرے، بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔

20099

(۲۰۰۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنْبَأَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِأَبِی إِسْرَائِیلَ وَہُوَ قَائِمٌ فِی الشَّمْسِ فَقَالَ : مَا لَہُ؟ ۔ فَقَالُوا نَذَرَ أَنْ لاَ یَسْتَظِلَّ وَلاَ یَقْعُدَ وَلاَ یُکَلِّمَ أَحَدًا وَیَصُومَ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَسْتَظِلَّ وَأَنْ یَقْعُدَ وَأَنْ یُکَلِّمَ النَّاسَ وَیُتِمَّ صَوْمَہُ وَلَمْ یَأْمُرْہُ بِکَفَّارَۃٍ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ جَیِّدٌ وَفِیہِ وَفِیمَا قَبْلَہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَأْمُرْ بِکَفَّارَۃٍ۔ وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمِثْلِہِ وَفِی آخِرِہِ وَلَمْ یَأْمُرْہُ بِالْکَفَّارَۃِ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٩٣) طاؤس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابواسرائیل جو دھوپ میں کھڑے تھے کو حکم دیا اور فرمایا : اس کو کیا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ اس نے نذر مانی ہے کہ وہ نہیں بیٹھے گا اور نہ سایہ حاصل کرے گا اور نہ کسی سے کلام کرے گا اور روزہ رکھے گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ سایہ حاصل کرے اور بیٹھ جائے اور لوگوں سے کلام کرے اور روزہ پورا کرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کفارے کا حکم نہیں دیا۔

20100

(۲۰۰۹۴) وَرُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کُرَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَفِیہِ الأَمْرُ بِالْکَفَّارَۃِ وَمُحَمَّدُ بْنُ کُرَیْبٍ ضَعِیفٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَصْرٍ السَّبِیئُ الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَائٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کُرَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ أَبُو إِسْرَائِیلَ بْنُ قُشَیْرٍ : إِنَّہُ کَانَ نَذَرَ أَنْ یَصُومَ وَلاَ یَقْعُدَ وَلاَ یَسْتَظِلَّ وَلاَ یَتَکَلَّمَ فَأُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْعُدْ وَاسْتَظِلَّ وَتَکَلَّمْ وَکَفِّرْ ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ وَکَفِّرْ وَعِنْدِی أَنَّ ذَلِکَ تَصْحِیفٌ إِنَّمَا ہُوَ : وَصُمْ ۔ کَمَا ہُوَ فِی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٩٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ابواسرائیل نے نذر مانی کہ وہ روزہ رکھے گا، نہیں بیٹھے گا ، سایہ حاصل نہیں کرے گا اور کلام بھی نہ کرے گا۔ اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیٹھ، سایہ حاصل کر، کلام کر اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔ اس طرح میں نے پایا ہے کہ قسم کا کفارہ دے اور میرے نزدیک یہ تصحیف ہے کہ تو روزہ رکھ جیسے تمام روایات میں ہے۔

20101

(۲۰۰۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَرَّقَہُمَا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِیَادِ بْنِ لَقِیطٍ عَنْ أَبِیہِ إِیَادِ بْنِ لَقِیطٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی لَیْلَی امْرَأَۃُ بَشِیرِ ابْنِ الْخَصَاصِیَّۃِ وَکَانَ اسْمُہُ قَبْلَ ذَلِکَ زَحْمٌ فَسَمَّاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَشِیرًا قَالَتْ حَدَّثَنِی بَشِیرٌ أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَوْمِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَأَنْ لاَ یُکَلِّمَ ذَلِکَ الْیَوْمَ أَحَدًا قَالَ فَقَالَ لَہُ : لاَ تَصُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ إِلاَّ فِی أَیَّامٍ کُنْتَ تَصُومَہَا أَوْ فِی شَہْرٍ وَأَنْ لاَ تُکَلِّمَ أَحَدًا فَلَعَمْرِی لأَنْ تُکَلِّمَ فَتَأْمُرَ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَنْہَی عَنْ مُنْکَرٍ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَسْکُتَ ۔ [صحیح۔ مسند احمد ۲۱۴۴۷]
(٢٠٠٩٥) بشیر بن خصاصیۃ کی بیوی لیلی فرماتی ہیں کہ ان کا پہلے نام زحم تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا نام بشیر رکھا۔ بیان کرتی ہیں کہ بشیر نے مجھے بیان کیا کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جمعہ کے روزہ کے بارے میں سوال کیا اور یہ کہ اس دن وہ کسی سے کلام بھی نہ کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان ایام کے روزے رکھ، جن کے تو رکھتا ہے یا مہینے میں۔ میری عمر کی قسم کسی سے کلام نہ کرو، لیکن اچھائی کا حکم دینا برائی سے منع کرنا یہ خاموشی سے بہتر ہے۔

20102

(۲۰۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْقَاسِمِ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ مِنْ أَصْلِہِ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا بَیَانُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ : دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی امْرَأَۃٍ مِنْ أَحْمَسَ یُقَالُ لَہَا زَیْنَبُ قَالَ فَرَآہَا لاَ تَکَلَّمُ قَالَ مَا لِہَذِہِ لاَ تَکَلَّمُ قَالَ فَقَالُوا حَجَّتْ مُصْمِتَۃً فَقَالَ تَکَلَّمِی فَإِنَّ ہَذَا لاَ یَحِلُّ ہَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَتَکَلَّمَتْ فَقَالَتْ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ قَالَتْ مِنْ أَیِّ الْمُہَاجِرِینَ قَالَ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَتْ مِنْ أَیِّ قُرَیْشٍ قَالَ إِنَّکِ لَسَئُولٌ أَنَا أَبُو بَکْرٍ فَقَالَتْ مَا بَقَاؤُنَا عَلَی ہَذَا الأَمْرِ الصَّالِحِ الَّذِی جَائَ اللَّہُ بِہِ بَعْدَ الْجَاہِلِیَّۃِ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَقَالَ بَقَاؤُکُمْ عَلَیْہِ مَا اسْتَقَامَتْ أَئِمَّتُکُمْ قَالَتْ وَمَا الأَئِمَّۃُ قَالَ أَمَا کَانَ لِقَوْمِکِ رُئُ وسٌ وَأَشْرَافٌ یَأْمُرُونَہُمْ وَیُطِیعُونَہُمْ قَالَتْ بَلَی قَالَ فَہُمْ أَمْثَالُ أُولَئِکَ یَکُونُونَ عَلَی النَّاسِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۸۳۴]
(٢٠٠٩٦) حضرت قیس بن ابی حازم سے منقول کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) احمس قبیلہ کی ایک عورت کے پاس آئے۔ اس کا نام زینب تھا۔ انھوں نے دیکھا وہ کلام نہیں کرتی۔ پوچھا : تو کلام کیوں نہیں کرتی ؟ راوی بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ اس نے حج خاموشی سے کیا ہے، ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں : کلام کر ! یہ جائز نہیں ہے۔ یہ جاہلیت کا کام ہے۔ کہنے لگی : آپ کون ہیں ؟ ابوبکر صدیق (رض) فرمانے لگے : میں مہاجرین میں سے ہوں۔ کہنے لگی : کون سے مہاجرین ؟ آپ (رض) نے فرمایا : قریشی۔ کہنے لگی : کون سے قریش ؟ فرمایا : میں ابوبکر ہوں۔ کہنے لگی : جاہلیت کے کون سے نیک اعمال ہیں جن پر اللہ نے ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد باقی رکھا ہے۔ فرمایا : جن پر تمہارے ائمہ کو باقی رکھا ہے۔ کہنے لگی : ائمہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : کیا تمہاری قوم کے سردار اور اشراف نہیں جو انھیں نیکی کا حکم دیں اور اطاعت کے لیے ابھاریں ؟ کہنے لگی : کیوں نہیں۔ فرمایا : اسیطرح لوگوں کے بھی ہوتے ہیں۔

20103

(۲۰۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ یَزِیدَ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ أَتَی قُبَّۃَ امْرَأَۃٍ فَسَلَّمَ فَلَمْ تُکَلِّمْہُ فَلَمْ یَتْرُکْہَا حَتَّی کَلَّمَتْہُ قَالَتْ یَا عَبْدَ اللَّہِ مَنْ أَنْتَ قَالَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ قَالَتِ الْمُہَاجِرُونَ کَثِیرٌ فَمِنْ أَیِّہُمْ أَنْتَ قَالَ فَقَالَ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَتْ قُرَیْشٌ کَثِیرٌ فَمِنْ أَیِّہُمْ أَنْتَ قَالَ أَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَتْ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی کَانَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ قَوْمٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ شَیْء ٌ فَحَلَفْتُ إِنِ اللَّہُ عَافَانَا أَنْ لاَ أُکَلِّمَ أَحَدًا حَتَّی أَحُجَّ قَالَ إِنَّ الإِسْلاَمَ ہَدَمَ ذَلِکَ فَتَکَلَّمِی۔ [ضعیف]
(٢٠٠٩٧) زید بن وہب حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ایک عورت کے خیمہ کے پاس آئے۔ اس پر سلام کہا، اس نے کلام نہ کی۔ انھوں نے بھی کلام کرنے تک اس کو نہ چھوڑا۔ وہ کہنے لگی : اے اللہ کی بندے ! آپ کون ہیں ؟ فرمایا : مہاجرین میں سے۔ کہنے لگی : کون سیمہاجرین ؟ کیونکہ مہاجرین بہت زیادہ ہیں۔ فرمایا : قریش سے۔ کہنے لگی : قریش بہت زیادہ ہیں آپ کن میں سے ہیں ؟ فرمایا : میں ابوبکر ہوں۔ کہنے لگی : میرے ماں باپ قربان ! ہمارے اور قوم کے درمیان جاہلیت میں کچھ معاہدہ تھا۔ میں نے حج کرنے تک قسم اٹھائی کہ کسی سے کلام نہ کروں گی۔ فرمایا : اسلام نے اس کو ختم کردیا ہے، تو کلام کر۔

20104

(۲۰۰۹۸) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَائَ رَجُلاَنِ فَسَلَّمَ أَحَدُہُمَا وَلَمْ یُسَلِّمِ الآخَرُ فَقُلْنَا أَوْ قَالَ مَا بَالُ صَاحِبِکَ لَمْ یُسَلِّمْ قَالَ : إِنَّہُ نَذَرَ صَوْمًا لاَ یُکَلِّمُ الْیَوْمَ إِنْسِیًّا۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بِئْسَمَا قُلْتَ إِنَّمَا کَانَتْ تِلْکَ امْرَأَۃً قَالَتْ ذَلِکَ لِیَکُونَ لَہَا عُذْرٌ وَکَانُوا یُنْکِرُونَ أَنْ یَکُونَ وَلَدٌ مِنْ غَیْرِ زَوْجٍ وَلاَ زِنًا أَوْ إِلاَّ زِنًا فَسَلِّمْ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ خَیْرٌ لَکَ۔ [ضعیف]
(٢٠٠٩٨) حارثہ بن مضرب فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ دو آدمی آئے۔ ایک نے سلام کہا اور دوسرے نے سلام نہ کہا۔ ہم نے کہا یا انھوں نے فرمایا : آپ کے ساتھی نے سلام نہیں کہا ؟ وہ کہنے لگے : انھوں نے انسان سے کلام نہ کرنے کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ تو نے برا کہا، بلکہ یہ ایک عورت تھی۔ جس نے عذر پیش کیا، وہ اس عورت کے بچے کا انکار کرتے تھے کہ یہ بچہ زنا کا ہے۔ نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔

20105

(۲۰۰۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ بْنِ مَنِیعٍ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَکِفَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَلَمَّا أَسْلَمْتُ سَأَلْتُ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ: أَوْفِ بِنَذْرِکَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠٠٩٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں نے مسجد حرام میں اعتکاف بیٹھنے کا ارادہ کیا۔ جب میں نے اسلام قبول کیا تو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں پوچھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر کو پور کرو۔

20106

(۲۰۱۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنِّی نَذَرْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ أَعْتَکِفَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۔ فَقَالَ : أَوْفِ بِنَذْرِکَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدٍ وَفِی رِوَایَۃِ مُسَدَّدٍ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَکِفَ لَیْلَۃً فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَغَیْرِہِ۔ [متفق علیہ]
(٢٠١٠٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : زمانہ جاہیت میں، میں نے مسجد حرام میں اعتکاف بیٹھنے کا ارادہ کیا تھا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر کو پورا کر۔
(ب) مسدد کی روایت میں ہے کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں رات کو اعتکاف بیٹھوں گا۔

20107

(۲۰۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَدِمَ مِنْ بَعْضِ مَغَازِیہِ فَأَتَتْہُ جَارِیَۃٌ سَوْدَائُ فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّکَ اللَّہُ سَالِمًا أَنْ أَضْرِبَ بَیْنَ یَدَیْکَ بِالدُّفِّ فَقَالَ : إِنْ کُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِی ۔ قَالَ فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہِیَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَلْقَتِ الدُّفَّ تَحْتَہَا وَقَعَدَتْ عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الشَّیْطَانَ لَیَخَافُ مِنْکَ یَا عُمَرُ ۔ [حسن]
(٢٠١٠١) عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی غزوہ سے واپس آئے۔ تو ان کے پاس ایک سیاہ رنگ کی لونڈی آئی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں نے نذر مانی تھی۔ اگر اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صحیح واپس کردیا تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دف بجاؤں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر مانی ہے تو پوری کر۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ وہ دف بجانے لگی۔ ابوبکر صدیق (رض) آئے۔ یہ دف بجاتی رہی تھی۔ پھر حضرت عمر (رض) آئے تو اس نے دف نیچے رکھ کر اس کے اوپر بیٹھ گئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! شیطان تجھ سے خوف کھاتا ہے۔

20108

(۲۰۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَیْدٍ أَبُو قُدَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَی رَأْسِکَ بِالدُّفِّ فَقَالَ : أَوْفِی بِنَذْرِکِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ -ﷺ- إِنَّمَا أَذِنَ لَہَا فِی الضَّرْبِ لأَنَّہُ أَمَرٌ مُبَاحٌ وَفِیہِ إِظْہَارُ الْفَرَحِ بِظُہُورِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرُجُوعِہِ سَالِمًا لاَ أَنَّہُ یَجِبُ بِالنَّذْرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠١٠٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دف بجانے کی نذر مانی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر کو پورا کر۔

20109

(۲۰۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَوَارِسِ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ النَّذْرِ وَقَالَ : إِنَّہُ لاَ یَرُدُّ شَیْئًا إِنَّمَا یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنَ الشَّحِیحِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ خَلاَّدٍ : وَلَکِنْ یُسْتَخْرَجُ بِہِ مِنَ الشَّحِیحِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَخَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(٢٠١٠٣) عبداللہ بن مرہ ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نذر سے منع فرمایا اور فرمایا : نذر کسی چیز کو نہیں ٹالتی یہ صرف بخیل سے مال نکالنا ہوتا ہے۔
(ب) خلاد کی روایت میں ہے کہ بخیل سے مال نکالا جاتا ہے۔

20110

(۲۰۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ النَّذْرَ لاَ یُقَرِّبُ مِنِ ابْنِ آدَمَ شَیْئًا لَمْ یَکُنِ اللَّہُ قَدَّرَہُ لَہُ وَلَکِنِ النَّذْرُ یُوَافِقُ الْقَدَرَ فَیُخْرَجُ بِذَلِکَ مِنَ الْبَخِیلِ مَا لَمْ یَکُنِ الْبَخِیلُ یُرِیدُ أَنْ یُخْرِجَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٠٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نذر ابن آدم کو اس چیز کے قریب نہیں کرتی جو اللہ نے اس کے مقدر میں نہیں کی۔ بلکہ نذر تو تقدیر کے موافق ہوتی ہے جس کے ذریعہ بخیل سے مال نکالا جاتا ہے جو بخیل نکالنے کا ارادہ نہیں کرتا۔

20111

(۲۰۱۰۵) وَبِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ مِمَّنْ یُصَلِّی الْقِبْلَۃَ أَبَعْدَ مَنْزِلاً مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْہُ وَکَانَ یَحْضُرُ الصَّلَوَاتِ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَقِیلَ لَہُ لَوِ اشْتَرَیْتَ حِمَارًا فَرَکِبْتَہُ فِی الرَّمْضَائِ وَالظَّلْمَائِ فَقَالَ وَاللَّہِ مَا أُحِبُّ أَنَّ مَنْزِلِی یَلْزَقُ الْمَسْجِدَ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّہ -ﷺ- بِذَلِکَ فَسَأَلَہُ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْمَا یُکْتُبَ أَثَرِی وَخُطَایَ وَرُجُوعِی إِلَی أَہْلِی وَإِقْبَالِی وَإِدْبَارِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْطَاکَ اللَّہُ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۶۳]
(٢٠١٠٥) حضرت ابن بن کعب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد سے دور ہونے کے باوجود نماز میں حاضر ہوتا تھا۔ اس کو کہا گیا کہ گرمی اور اندھیرے میں سواری کے لیے گدھا خرید لو۔ اس نے کہا : اللہ کے قسم ! میں پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر مسجد کے پاس ہو۔ اس کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی گئی۔ اس سے سوال ہوا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میرے نشانات قدم اور میرا اپنے گھر اور قبیلے کی طرف لوٹنا اور آنا، ان کا ثواب لکھا جاتا ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی تو نے نیت کی ہے اس کا اجر تجھے ملے گا۔

20112

(۲۰۱۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْبَخْتَرِیِّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا بُرَیْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِی الصَّلاَۃِ أَبْعَدُہُمْ إِلَیْہَا مَشْیًا وَالَّذِی یَنْتَظِرُ الصَّلاَۃَ حَتَّی یُصَلِّیَہَا مَعَ الإِمَامِ فِی جَمَاعَۃٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِمَّنْ یُصَلِّیہَا ثُمَّ یَنَامُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٠٦) حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ اجر اس انسان کو ملتا ہے جو دور سے پیدل چل کر مسجد میں آتا ہے اور وہ بندہ جو باجماعت نماز کا انتظار کر کے نماز پڑھتا ہے، اس سے زیادہ اجر کا مستحق ہے جو اکیلا نماز پڑھ کر سو جاتا ہے۔

20113

(۲۰۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ حَفْصٍ الْخَثْعَمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ سَوَادَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ زَاذَانَ قَالَ : مَرِضَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَرَضًا فَدَعَا وَلَدَہُ فَجَمَعَہُمْ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ حَجَّ مِنْ مَکَّۃَ مَاشِیًا حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی مَکَّۃَ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ بِکُلِّ خَطْوَۃٍ سَبْعَمِائَۃِ حَسَنَۃٍ کُلُّ حَسَنَۃٍ مِثْلُ حَسَنَاتِ الْحَرَمِ قِیلَ وَمَا حَسَنَاتُ الْحَرَمِ قَالَ بِکُلِّ حَسَنَۃٍ مِائَۃُ أَلْفِ حَسَنَۃٍ ۔ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الْحَجِّ فَضْلَ الْمَشْیِ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ الْحَرَامِ۔ [ضعیف]
(٢٠١٠٧) زاذان فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے بیماری کے ایام میں اپنے بیٹوں کو جمع کیا اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جس نے مکہ سے پیدل چل کر حج کیا اور واپس آگیا، اس کے ہر قدم کے عوض سات سو نیکیاں ملے گی اور ہر نیکی حرم کی نیکیوں کے برابر ہے۔ پوچھا گیا : حرم کی کتنی نیکی ہے ؟ فرمایا : ایک نیکی ایک لاکھ نیکی کے برابر۔

20114

(۲۰۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّہْرِیُّ وَحَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا نَذَرَ الإِنْسَانُ عَلَیَّ مَشْیٌ إِلَی الْکَعْبَۃِ فَہَذَا نَذْرٌ فَلْیَمْشِ إِلَی الْکَعْبَۃِ۔ قَالَ ابْنُ وَہْبٍ قَالَ اللَّیْثُ مِثْلَہُ۔ [صحیح]
(٢٠١٠٨) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب انسان نذر مانتا ہے کہ وہ پیدل چل کر بیت اللہ جائے گا تو یہ نذر ہے، وہ پیدل چل کر جائے۔

20115

(۲۰۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مَہْرُوَیْہِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سِنَانٍ الرَّازِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : مَرَّ شَیْخٌ کَبِیرٌ یُہَادَی بَیْنَ ابْنَیْہِ فَقَالَ -ﷺ- : مَا بَالُ ہَذَا ؟ ۔ قَالُوا : نَذَرَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ یَمْشِیَ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ تَعْذِیبِ ہَذَا نَفْسَہُ لَغَنِیٌّ ۔ وَأَمَرَہُ أَنْ یَرْکَبَ فَرَکِبَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٠٩) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک بوڑھا آدمی گزرا جس کو اس کے دونوں بیٹے سہارا دیی ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کیا ہے ؟ جواب ملا : اس نے پیدل چل کر حج کی نذر مانی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ اس کو عذاب دینے سے غنی ہے، وہ سوار ہوجائے پھر وہ سوار ہوگیا۔

20116

(۲۰۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً یُہَادَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ فَقَالَ : مَا لَہُ؟ فَقَالُوا : نَذَرَ أَنْ یَمْشِیَ إِلَی الْبَیْتِ۔ قَالَ : فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ غَنِیٌّ عَنْ تَعْذِیبِ ہَذَا نَفْسَہُ فَمُرُوہُ فَلْیَرْکَبْ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَرْوَانَ الْفَزَارِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١١٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا جس کو دو آدمی سہارا دے رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کیا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ وہ پیدل چل کر بیت اللہ جائے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ اس کو عذاب دینے سے غنی ہے، اس کو سوار ہونے کا حکم دو ۔

20117

(۲۰۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَنْبَأَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَدْرَکَ شَیْخًا یَمْشِی بَیْنَ ابْنَیْہِ یَتَوَکَّأُ عَلَیْہِمَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا شَأْنُ ہَذَا الشَّیْخِ؟ قَالَ ابْنَاہُ: کَانَ عَلَیْہِ نَذْرٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ارْکَبْ أَیُّہَا الشَّیْخُ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ غَنِیٌّ عَنْکَ وَعَنْ نَذْرِکَ ۔ لَفْظُہُمَا سَوَاء ٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۴۳]
(٢٠١١١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے بیٹوں پر سہارا لیے ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اس بوڑھے کا کیا حال ہے ؟ اس کے دونوں بیٹوں نے کہا : اس پر نذر تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بوڑھے ! سوار ہوجا۔ کیونکہ اللہ تجھ سے اور تیری نذر سے بے پروا ہے۔

20118

(۲۰۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبَزَّازُ بِالطَّابَرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ أَنَّ یَزِیدَ بْنَ أَبِی حَبِیبٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ أَبَا الْخَیْرِ أَخْبَرَہُ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : نَذَرَتْ أُخْتِی أَنْ تَمْشِیَ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ فَأَمَرَتْنِی أَنْ أَسْتَفْتِیَ لَہَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَاسْتَفْتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : لِتَمْشِ وَلْتَرْکَبْ ۔ قَالَ وَکَانَ أَبُو الْخَیْرِ لاَ یُفَارِقُ عُقْبَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ رَوْحٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١١٢) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ میری بہن نے بیت اللہ کی طرف پیدل چل کر جانے کی نذر مانی اور مجھے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتویٰ لوں۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پیدل بھی چلے اور سواری بھی کرلے، راوی بیان کرتے ہیں کہ ابو الخیر کبھی عقبہ سے جدا نہیں ہوئے۔

20119

(۲۰۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَذَرَتْ أُخْتِی أَنْ تَمْشِیَ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ حَافِیَۃً فَأَمَرَتْنِی أَنْ أَسْتَفْتِیَ لَہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَاسْتَفْتَیْتُہُ فَقَالَ : تَمْشِی وَتَرْکَبُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ یَحْیَی بْنِ صَالِحٍ الْمِصْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١١٣) ابوالخیر حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ وہ ننگے پاؤں پیدل چل کر بیت اللہ جائے گی اور مجھے کہنے لگی : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھنا : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہوجائے۔

20120

(۲۰۱۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ أُخْتَ عُقْبَۃَ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِیَۃً وَأَنَّہَا لاَ تُطِیقُ ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ لَغَنِیٌّ عَنْ مَشْیِ أُخْتِکَ فَلْتَرْکَبْ وَلْتُہْدِ بَدَنَۃً ۔ [صحیح]
(٢٠١١٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عقبہ بن عامر (رض) کی بہن نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی۔ وہ اس کی طاقت نہ رکھتی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تیری بہن کے پیدلچل کر جانے سے غنی ہے۔ وہ سواری کرے اور ایک اونٹ قربانی دے۔

20121

(۲۰۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّ أُخْتَہُ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِیَ إِلَی الْبَیْتِ۔ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ غَنِیٌّ عَنْ نَذْرِ أُخْتِکَ لِتَحُجَّ رَاکِبَۃً وَتُہْدِی بَدَنَۃً ۔ کَذَا قَالَ وَتُہْدِی بَدَنَۃً ۔ وَرَوَاہُ أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ ہَمَّامٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَتُہْدِی ہَدْیًا۔ [صحیح]
(٢٠١١٥) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عقبہ بن عامر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اس کی بہن نے بیت اللہ کی طرف پیدل چل کر جانے کی نذر مانی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تیری بہن کی نذر سے بے پروا ہے، وہ سوار ہو کر حج کرے اور اس کے عوض

20122

(۲۰۱۱۶) وَخَالَفَہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ فَرَوَاہُ عَنْ قَتَادَۃَ دُونَ ذِکْرِ الْہَدْیِ فِیہِ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَلَغَہُ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِیَۃً فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ لَغَنِیٌّ عَنْ نَذْرِہَا فَمُرْہَا فَلْتَرْکَبْ ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ دُونَ ذِکْرِ الْہَدْیِ فِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١١٦) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عقبہ بن عامر کی بہن نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ اس کی نذر سے بے پروا ہے، اس کو حکم دو کہ وہ سوار ہوجائے۔

20123

(۲۰۱۱۷) وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ فَأَرْسَلَہُ وَلَمْ یَذْکُرِ الْہَدْیَ فِیہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ أُخْتَ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِیَۃً فَسَأَلَ عُقْبَۃُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: مُرْہَا أَنْ تَرْکَبَ فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی غَنِیٌّ عَنْ نَذْرِ أُخْتِکَ أَوْ مَشْیِ أُخْتِکَ۔ شَکَّ سَعِیدٌ۔
(٢٠١١٧) قتادہ عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ عقبہ بن عامر (رض) کی بہن نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی تو عقبہ بن عامر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ وہ سوار ہوجائے۔ اللہ تیری بہن کی نذر یا اس کے چلنے سے بے پروا ہے۔ سعید کو شک ہے۔

20124

(۲۰۱۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ: أَنَّ أُخْتَ عُقْبَۃَ۔ بِمَعْنَی ہِشَامٍ لَمْ یَذْکُرِ الْہَدْیَ وَقَالَ فِیہِ: مُرْ أُخْتَکَ فَلْتَرْکَبْ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ وَقِیلَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ دُونَ ذِکْرِ الْہَدْیِ فِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١١٨) قتادہ حضرت عکرمہ سے ہشام کی روایت کے ہم معنیٰ نقل فرماتے ہیں، لیکن اس نے قربانی کا ذکر نہیں کیا۔ اس میں ہے کہ اپنی بہن کو سوار ہونے کا حکم دے۔

20125

(۲۰۱۱۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ أَنَّہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّ أُخْتِی نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِیَ إِلَی الْبَیْتِ۔ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لاَ یَصْنَعُ بِمَشْیِ أُخْتِکَ إِلَی الْبَیْتِ شَیْئًا ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢٠١١٩) عکرمہ حضرت عقبہ بن عامر جہنی سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ میری بہن نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری بہن کے پیدل چلنے سے اللہ کو کیا غرض۔

20126

(۲۰۱۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی آلِ طَلْحَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُخْتِی نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِیَۃً۔ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لاَ یَصْنَعُ بِشَقَائِ أُخْتِکَ شَیْئًا لِتَحُجَّ رَاکِبَۃً ثُمَّ تُکَفِّرْ یَمِینَہَا ۔ تَفَرَّدَ بِہِ شَرِیکٌ الْقَاضِی۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠١٢٠) کریب ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری بہن نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو تیریبہن کے اس عمل کی کوئی پروا نہیں۔ وہ سوار ہو کر حج کرے اور اپنی قسم کا کفارہ دے۔

20127

(۲۰۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الرُّعَیْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَذَرَتْ أُخْتِی أَنْ تَحُجَّ لِلَّہِ مَاشِیَۃً غَیْرَ مُخْتَمِرَۃٍ۔ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مُرْ أُخْتَکَ فَلْتَخْتَمِرْ وَلْتَرْکَبْ وَلْتَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ۔ [ضعیف]
(٢٠١٢١) عبداللہ بن مالک حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کی بہن نے نذر مانی کہ بغیر اوڑھنی پیدل چل کر حج کرے گی۔ کہتے ہیں : میں نے اس کا تذکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی بہن کو حکم دو اوڑھنی لے، سواری کر اور تین دن کے روزے رکھے۔

20128

(۲۰۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ لاَ یَصِحُّ فِیہِ الْہَدْیُ یَعْنِی فِی حَدِیثِ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(٢٠١٢٢) محمد بن اسماعیل بخاری فرماتے ہیں کہ عقبہ بن عامر کی حدیث میں قربانی کا تذکرہ درست نہیں ہے۔

20129

(۲۰۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَسِیرُ فِی رَکْبٍ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ إِذْ بَصَرَ بِخَیَالٍ قَدَ نَفَرَتْ مِنْہُ إِبِلُہُمْ فَأَنْزَلَ رَجُلاً فَنَظَرَ فَإِذَا ہُوَ بِامْرَأَۃٍ عُرْیَانَۃٍ نَاقِضَۃٍ شَعَرَہَا فَقَالَ : مَا لَکِ؟ ۔ قَالَتْ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَحُجَّ الْبَیْتَ مَاشِیَۃً عُرْیَانَۃً نَاقِضَۃً شَعَرِی فَأَنَا أَتَکَمَّنُ بِالنَّہَارِ وَأَتَنَکَّبُ الطَّرِیقَ بِاللَّیْلِ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ : ارْجِعْ إِلَیْہَا فَمُرْہَا فَلْتَلْبِسْ ثِیَابَہَا وَلْتُہَرِقْ دَمًا ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٢٠١٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم آدھی رات کے وقت ایک قافلے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ اچانک ایک قافلہ کو دیکھا، جن کا اونٹ بھاگ گیا تھا۔ ایک آدمی اترا۔ اس نے دیکھا کہ ایک عورت ننگی، کھلے بال اونٹ پر سوار ہے۔ اس نے کہا : تجھے کیا ہے ؟ وہ کہنے لگی : میں نے نذر مانی ہے کہ بیت اللہ کا حج ننگے اور کھلے بالوں کروں گی۔ میں دن کو چھپ جاتی ہوں اور رات کو سفر کرتی ہوں۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ آپ کو خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ وہ کپڑے پہنے اور قربانی دے۔

20130

(۲۰۱۲۴) وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُنْقَطِعٍ دُونَ ذِکْرِ الْہَدْیِ فِیہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَانَتْ مِنْہُ نَظْرَۃٌ فَإِذَا ہُوَ بِامْرَأَۃٍ نَاشِرَۃٍ شَعَرَہَا فَقَالَ : مَا ہَذِہِ؟ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِیَۃً نَاشِرَۃً شَعَرَہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مُرُوہَا فَلْتُغَطِّ رَأْسَہَا وَلْتَرْکَبْ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٢٤) ایوب عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نظر ایک بکھرے ہوئے بالوں والی عورت پر پڑی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے نذر مانی ہے کہ پیدل چل کر، بال کھول کر حج کرے گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو حکم دو کہ اپنے سر کو ڈھانپے اور سواری کرلے۔

20131

(۲۰۱۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ صَالِحُ بْنُ رُسْتَمَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ شِنْظِیرٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَلَّمَا قَامَ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ حَثَّنَا فِیہِ عَلَی الصَّدَقَۃِ وَنَہَانَا عَنِ الْمُثْلَۃِ وَقَالَ : إِنَّ مِنَ الْمُثْلَۃِ أَنْ تَنْذِرَ أَنْ تَخْرِمَ أَنْفَہُ وَمِنَ الْمُثْلَۃِ أَنْ تَنْذِرَ أَنْ تَحُجَّ مَاشِیًا فَإِذَا نَذَرَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَحُجَّ مَاشِیًا فَلْیُہْدِ ہَدْیًا وَلْیَرْکَبْ ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ صَالِحٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَلْیُہْدِ بَدَنَۃً وَلْیَرْکَبْ۔ [ضعیف]
(٢٠١٢٥) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان بیٹھتے یا تو صدقہ کی ترغیب دیتے یا مثلہ سے منع کرتے اور فرمایا : مثلہ یہ ہے کہ آپ اپنے ناک کو چھیدے یا پیدل چل کر حج کریں۔ جب پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی جائے تو اس کے عوض قربانی دیں اور سواری کریں۔
(ب) حضرت صالح کی حدیث میں ہے کہ وہ اونٹ کی قربانی دے اور سواری کو اختیار کرے۔

20132

(۲۰۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُوقِلاَبَۃَ عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتَمَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ : فَلْیُہْدِ بَدَنَۃً وَلْیَرْکَبْ۔ وَلاَ یَصِحُّ سَمَاعُ الْحَسَنِ مِنْ عِمْرَانَ فَفِیہِ إِرْسَالٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢٠١٢٦) صالح بن رستم نے اس کے ہم معنیٰ ذکر کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ وہ اونٹ کی قربانی دیں اور سواری کو اختیار کریں۔

20133

(۲۰۱۲۷) وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرَّجُلِ یَحْلِفُ عَلَیْہِ الْمَشْیُ فَقَالَ : یَمْشِی فَإِنْ عَجَزَ رَکِبَ وَأَہْدَی بَدَنَۃً۔ [حسن لغیرہ]
(٢٠١٢٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں جس نے پیدل چل کر حج کرنے کی قسم کھائی تھی پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : وہ پیدل چلے اور اگر عاجز آجائے تو اونٹ کی قربانی کرے۔

20134

(۲۰۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ أُذَیْنَۃَ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ جَدَّۃٍ لِی عَلَیْہَا مَشْیٌ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ عَجَزَتْ فَأَرْسَلَتْ مَوْلًی لَہَا إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْأَلُہُ فَخَرَجْتُ مَعَہُ فَسَأَلَ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : مُرْہَا فَلْتَرْکَبْ ثُمَّ لْتَمْشِ مِنْ حَیْثُ عَجَزَتْ۔ [صحیح]
(٢٠١٢٨) عروہ بن اذینہ فرماتے ہیں کہ میں اپنی دادی کے ساتھ چلا جس نے پیدل چل کر حج کی نذر مانی تھی۔ جب راستہ میں پہنچے تو وہ چلنے سے عاجز آگئی۔ اس نے اپنے غلام کو عبداللہ بن عمر (رض) کی طرف روانہ کیا تاکہ ان سے سوال کریں۔ میں بھی ساتھ گیا۔ فرمانے لگے : اس کو حکم دو وہ سوار ہوجائے۔ پھر یہاں سے پیدل چلے جہاں سے وہ عاجز آگئی تھی۔

20135

(۲۰۱۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِثْلَ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَتَنْحَرْ بَدَنَۃً۔ [صحیح]
(٢٠١٢٩) عبداللہ بن عباس، ابن عمر (رض) کی طرح بیان کرتے ہیں، لیکن ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ ایک اونٹ قربانی بھی کرے۔

20136

(۲۰۱۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَامِرٍ یَعْنِی الشَّعْبِیَّ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ یَمْشِیَ إِلَی الْکَعْبَۃِ فَمَشَی نِصْفَ الطَّرِیقِ ثُمَّ رَکِبَ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِذَا کَانَ عَامَ قَابِلٍ فَلْیَرْکَبْ مَا مَشَی وَیَمْشِی مَا رَکِبَ وَیَنْحَرُ بَدَنَۃً۔ [حسن]
(٢٠١٣٠) اسماعیل عامرشعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے ایک آدمی کے متعلق سوال ہوا، جس نے بیت اللہ کی طرف پیدل چل کر جانے کی نذر مانی تھی۔ وہ آدھا راستہ چلا پھر سوار ہوگیا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : آئندہ سال اتنی سواری کرے جتنا چلا اور اتنا چلے جتنی سواری کی۔ اور ایک اونٹ ذبح کرے۔

20137

(۲۰۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ عَلَیَّ مَشْیٌ فَأَصَابَتْنِی خَاصِرَۃٌ فَرَکِبْتُ حَتَّی أَتَیْتُ مَکَّۃَ فَسَأَلْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ وَغَیْرَہُ فَقَالُوا عَلَیْکَ ہَدْیٌ فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ سَأَلْتُ فَأَمَرُونِی أَنْ أَمْشِیَ مِنْ حَیْثُ عَجَزْتُ فَمَشَیْتُ مَرَّۃً أُخْرَی۔ وَالَّذِی أَجَازَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ النُّذُورِ مِنْ وُجُوبِ الْمَشْیِ فِیمَا قَدَرَ عَلَیْہِ وَسُقُوطِہِ فِیمَا عَجَزَ عَنْہُ أَشْبَہُ الأَقَاوِیلِ بِحَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَأَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَہُوَ أَوْلَی بِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی]
(٢٠١٣١) یحییٰ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میرے ذمہ چلنا تھا۔ مجھے کوکھ کی بیماری لگ گئی۔ میں نے سواری کرلی۔ جب میں مکہ آیا تو عطاء بن ابی رباح وغیرہ سے سوال کیا۔ انھوں نے کہا آپ کے ذمہ قربانی ہے، جب میں مدینہ آیا ان سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا میں اس جگہ سے دوبارہ چلوں جہاں سے چلنے پر عاجز آگیا تھا۔ میں دوبارہ وہاں سے چلا۔

20138

(۲۰۱۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو یَعْنِی الأَوْزَاعِیَّ عَمَّنْ جَعَلَ عَلَیْہِ الْمَشْیَ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ مِنْ أَیْنَ یَمْشِی قَالَ إِنْ کَانَ نَوَی مَکَانًا فَمَنْ حَیْثُ نَوَی وَإِنْ لَمْ یَکُنْ نَوَی مَکَانًا فَمِنْ مِیقَاتِہِ۔ وَأَخْبَرَنِیہِ عَطَاء ٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
(٢٠١٣٢) ولید بن مسلم کہتے ہیں میں نے ابو عمرو سے سوال کیا، جس پر بیت اللہ کی طرف چل کر جانا ہو وہ کہاں سے چلے۔ اگر اس نے کسی جگہ کا قصد کیا ہے تو پھر وہاں سے چلے وگرنہ مقررہ میقات سے چلے۔

20139

(۲۰۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَعَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ والْمَسْجِدِ الأَقْصَی ۔ قَالَ ابْنُ الْمَدِینِیِّ ہَکَذَا حَدَّثَنَا بِہِ سُفْیَانُ ہَذِہِ الْمَرَّۃَ عَلَی ہَذَا اللَّفْظِ وَأَکْثَرُ لَفْظِہِ : تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(٢٠١٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ صرف تین مساجد کی طرف سفر کرنا درست ہے : 1 مسجد حرام 2 مسجد نبوی 3 مسجد اقصیٰ ۔

20140

(۲۰۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ قَزَعَۃَ مَوْلَی زِیَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَرْبَعٌ أَعْجَبَتْنِی وَأَیْنَقَتْنِی قَالَ : لاَ تُسَافِرُ الْمَرْأَۃُ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِلاَّ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ وَلاَ صِیَامَ فِی یَوْمَیْنِ یَوْمِ الْفِطْرِ وَیَوْمِ الأَضْحَی وَلاَ صَلاَۃَ یَعْنِی بَعْدَ صَلاَتَیْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ مَسْجِدِی والْمَسْجِدِ الْحَرَامِ والْمَسْجِدِ الأَقْصَی أَوْ قَالَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٣٤) قذعہ مولی زیاد فرماتی ہیں : میں نے ابو سعید خدری سے سنا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے چار اشیاء پسند ہیں : 1 عورت ذی محرم سے تین دن سے زائد کا سفر کرے۔ 2 عیدالفطر اور عیدالاضحی کے ایام میں روزہ رکھنے کی ممانعت 3 صبح اور عصر کے بعد نماز نہیں، طلوع شمس اور غروب شمس کے بعد پڑھ لیں۔ (٤) تین مساجد کا سفر کرنا : مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ یا بیت المقدس۔

20141

(۲۰۱۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا قُرَیْشُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا بَکَّارُ بْنُ الْحُصَیْبِ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ الشَّہِیدِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی نَذَرْتُ زَمَنَ الْفَتْحِ إِنْ فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْکَ أَنْ أُصَلِّیَ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ فَقَالَ : صَلِّ ہَا ہُنَا ۔ فَأَعَادَہَا عَلَیْہِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَشَأْنَکَ إِذًا۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَطَائٍ ۔ [صحیح]
(٢٠١٣٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا کہ میں نے نذر مانی تھی۔ اگر اللہ نے آپ کو فتح دی تو میں بیت المقدس میں نماز ادا کروں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : یہاں پڑھ لے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دویا تین مرتبہ دہرایا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تیری مرضی۔

20142

(۲۰۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْبَدِ أَنَّہُ قَالَ : اشْتَکَتِ امْرَأَۃٌ شَکْوَی فَقَالَتْ لَئِنْ شَفَانِی اللَّہُ لأَخْرُجَنَّ فَلأُصَلِّیَنَّ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ فَبَرَأَتْ ثُمَّ تَجَہَّزَتْ تُرِیدُ الْخُرُوجَ فَجَائَ تْ مَیْمُونَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- تُسَلِّمُ عَلَیْہَا فَأَخَّرَتْہَا ذَلِکَ فَقَالَتِ اجْلِسِی فَکُلِی مِمَّا صَنَعْتُ وَصَلِّی فِی مَسْجِدِ الرَّسُولِ -ﷺ- فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : صَلاَۃٌ فِیہِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلاَۃٍ فِیمَا سِوَاہُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلاَّ مَسْجِدَ الْکَعْبَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹۶]
(٢٠١٣٦) ابراہیم بن عبداللہ بن معبد فرماتے ہیں کہ ایک عورت بیمار ہوگئی۔ اس نے نذر مانی کہ اگر اللہ نے مجھے شفا دی تو بیت المقدس میں جا کر نماز ادا کروں گی۔ وہ صحت یاب ہوگئی، اس نے جانے کی تیاری کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت میمونہ اس کے پاس آئیں۔ اس نے تھوڑا سا سفر مؤخر کردیا۔ میمونہ فرماتی ہیں : بیٹھ جا اور جو میں بنا کر لائی ہوں کھالے اور مسجد نبوی میں نماز ادا کرلے۔ کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : باقی مساجد میں نماز پڑھنے سے مسجد نبوی کی پڑھی ہوئی نماز کے برابر نہیں، یعنی اس میں ایک نماز کا ثواب ہزار نماز کے برابر ہے سوائے بیت اللہ کے۔

20143

(۲۰۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ رَبَاحٍ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَلْمَانَ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الأَغَرِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : صَلاَۃٌ فِی مَسْجِدِی ہَذَا خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاَۃٍ فِیمَا سِوَاہُ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٣٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری مسجد میں نماز پڑھنا ہزار نماز کا ثواب سوائے مسجد حرام کے۔

20144

(۲۰۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : نَحَرْتُ ہَا ہُنَا وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ۔ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْحَجِّ حَدِیثُ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : مِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ طَرِیقٌ وَمَنْحَرٌ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٣٨) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے یہاں نحر کیا ہے اور منیٰ تمام نحر کی جگہ ہے۔
(ب) جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ منیٰ تمام نحر کی جگہ ہے اور مکہ کی تمام گلیاں راستے اور نحر کی جگہ ہے۔

20145

(۲۰۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ حَدَّثَنِی ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاکِ قَالَ : نَذَرَ رَجُلٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَنْحَرَ بِبُوَانَۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ کَانَ فِیہَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاہِلِیَّۃِ یُعْبَدُ؟ ۔ قَالُوا : لاَ۔ قَالَ : فَہَلْ کَانَ فِیہَا عِیدٌ مِنْ أَعْیَادِہِمْ؟ ۔ قَالُوا : لاَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوْفِ بِنَذْرِکَ فَإِنَّہُ لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَلاَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ ۔ [صحیح]
(٢٠١٣٩) ثابت بن ضحاک فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں بوانہ نامی جگہ پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تو نہ تھا جس کی پوجا کی جاتی ہو ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہاں پر کوئی میلہ تو نہیں لگتا ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی نذر کو پورا کر اور نافرمانی کی نذرکو پورا کرنا نہیں ہوتا اور جس کا ابن آدم مالک نہیں اس کو بھی پورا کرنا ضروری نہیں ہے۔

20146

(۲۰۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ مِقْسَمٍ وَہُوَ ابْنُ ضَبَّۃَ حَدَّثَتْنِی عَمَّتِی سَارَۃُ بِنْتُ مِقْسَمٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ کَرْدَمٍ قَالَتْ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِمَکَّۃَ وَہُوَ عَلَی نَاقَۃٍ لَہُ وَأَنَا مَعَ أَبِی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَتْ فَقَالَ لَہُ أَبِی فِی ذَلِکَ الْمَقَامِ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَذْبَحَ عِدَّۃً مِنَ الْغَنَمِ قَالَ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ قَالَ خَمْسِینَ شَاۃً عَلَی رَأْسِ بُوَانَۃَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ عَلَیْہَا مِنْ ہَذِہِ الأَوْثَانِ شَیْء ٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَأَوْفِ لِلَّہِ مَا نَذَرْتَ لَہُ ۔ قَالَ : فَجَمَعَہَا أَبِی فَجَعَلَ یَذْبَحُہَا فَانْفَلَتَتْ مِنْہُ شَاۃٌ فَطَلَبَہَا وَہُوَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ أَوْفِ عَنِّی نَذْرِی حَتَّی أَخَذَہَا فَذَبَحَہَا ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ یَزِیدَ وَقَالَ : إِنِّی نَذَرْتُ إِنْ وُلِدَ لِی وَلَدٌ ذَکَرٌ أَنْ أَنْحَرَ عَلَی رَأْسِ بُوَانَۃَ فِی عُقْبَۃٍ مِنَ الثَّنَایَا عِدَّۃً مِنَ الْغَنَمِ۔ [ضعیف]
(٢٠١٤٠) میمونہ بنت کردم کہتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مکہ میں دیکھا، وہ اپنی اونٹنی پر تھے اور میں اپنے باپ کے ساتھ تھی۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا، اس جگہ میرے ابو نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میں نے کئی بکریاں ذبح کرنے کی نذر مانی ہے۔ کہتے ہیں : میں جانتا نہیں ہوں کہ بوانہ نامی جگہ پر پچاس ہے یا زیادہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا وہاں پر کوئی تھا ؟ اس نے کہا : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے لیے اپنی نذر پوری کر۔ میرے باپ نے بکریاں جمع کر کے ذبح کرنی شروع کی تو ایک بکری بھاگ گئی۔ اس کو پکڑ کر لائے اور کہہ رہے تھے : اللہ ! میری نذر کو پورا کرنا۔ پھر اس کو ذبح کردیا۔
(ب) حسن بن علی بن یزید فرماتے ہیں کہ میں نے نذر مانی۔ اگر اللہ نے میرے بیٹے کو بیٹا عطا کیا تو بوانہ نامی جگہ کئی ایک بکریاں ذبح کروں گا۔

20147

(۲۰۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی غَرَائِبِ الشُّیُوخِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ السَّوَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ الْغُدَانِیُّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَذْبَحَ بِبُوَانَۃَ فَقَالَ : فِی قَلْبِکَ مِنَ الْجَاہِلِیَّۃِ شَیْء ٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : أَوْفِ بِنَذْرِکَ ۔ [صحیح]
(٢٠١٤١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : میں نے نذر مانی کہ بوانہ نامی جگہ پر ذبح کروں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے دل میں جاہلیت کی کوئی چیز ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو فرمایا : اپنی نذر پوری کر۔

20148

(۲۰۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْہِلاَلِیُّ وَہُوَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ کَانَ عَلَی کُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلاَئِکَۃٌ یَکْتُبُونَ النَّاسَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ فَالْمُہَجِّرُ إِلَی الصَّلاَۃِ کَالْمُہْدِی بَدَنَۃً ثُمَّ الَّذِی یَلِیہِ کَالْمُہْدِی بَقَرَۃً ثُمَّ الَّذِی یَلِیہِ کَالْمُہْدِی کَبْشًا حَتَّی ذَکَرَ الدَّجَاجَۃَ وَالبَیْضَۃَ فَإِذَا جَلَسَ الإِمَامُ طُوِیَ الصُّحُفُ وَاجْتَمَعُوا لِلْخُطْبَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الأَغَرِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی الدَّجَاجَۃَ ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی الْبَیْضَۃَ ۔ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الْحَجِّ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنَّہُمَا قَالاَ : الْہَدْیُ مِنَ الأَزْوَاجِ ثَمَانِیَۃٌ۔ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٤٢) سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک اس کو پہنچاتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن مسجدوں کے دروازوں پر ملائکہ موجود ہوتے ہیں جو پہلے آنے والوں کے نام لکھتے ہیں، پہلے آنے والا نماز کی طرف ایسے ہے جیسے اونٹ کی قربانی کرنے والا ۔ اس کے بعد آنے والے کو گائے کی قربانی کا ثواب ملتا ہے۔ پھر مینڈھے، مرغی اور انڈے کا ثواب ملتا ہے۔ جب امام بیٹھ جاتا ہے تو وہ خطبہ جمعہ کے لیے اکٹھے ہوجاتے ہیں۔
(ب) ابوہریرہ (رض) کی روایت میں ہے کہ پھر مرغی اس کے بعد انڈے کی قربانی کا ثواب ہے۔
(ج) قربانی ٨ آٹھ جانوروں میں سے ہے۔

20149

(۲۰۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی حَکِیمُ بْنُ أَبِی حُرَّۃَ الأَسْلَمِیُّ : سَمِعَ رَجُلاً یَسْأَلُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ لاَ یَأْتِیَ عَلَیْہِ یَوْمٌ سَمَّاہُ إِلاَّ وَہُوَ صَائِمٌ فِیہِ فَوَافَقَ ذَلِکَ یَوْمَ أَضْحًی أَوْ یَوْمَ فِطْرٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ۲۱] لَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصُومُ یَوْمَ الأَضْحَی وَلاَ یَوْمَ الْفِطْرِ وَلاَ یَأْمُرُ بِصِیَامِہِمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ۔ وَفِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ مَعَ مَا رُوِّینَا عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَلاَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لاَ یَلْزَمُ قَضَاؤُہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٤٣) حکیم بن ابی حرۃ اسلمی نے ایک آدمی سے سنا، وہ عبداللہ بن عمر (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کر رہے تھے، جس نے ایک دن کا نام لے کر کہا کہ وہ اس میں روزہ رکھے گا، اس دن عیدالاضحی یا عید الفطر آگئی تو ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں تمہارے لیے نمونہ ہے۔ “ { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب ٢١] نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالفطر یا عیدالاضحی کا روزہ نہ رکھتے تھے اور نہ ہی ان دنوں کا روزہ رکھنے کا حکم دیتے تھے۔
(ب) عمران بن حصین (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کی نافرمانی میں نذر پوری نہیں کی جاتی اور نہ ہی جس چیز کا ابن آدم مالک نہیں۔

20150

(۲۰۱۴۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا یُوسُفُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ کُلَّ ثَلاَثَائَ أَوْ أَرْبِعَائَ مَا عِشْتُ فَإِنْ وَافَقْتُ ہَذَا الْیَوْمَ یَوْمَ نَحْرٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنَّہُ قَدْ أَمَرَ اللَّہُ بِوَفَائِ النَّذْرِ وَنُہِینَا أَنْ نَصُومَ ہَذَا الْیَوْمَ قَالَ فَخُیِّلَ إِلَی الرَّجُلِ أَنَّہُ لَمْ یَفْہَمْ فَأَعَادَ عَلَیْہِ الْکَلاَمَ الثَّانِیَۃَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَدْ أَمَرَ اللَّہُ بِوَفَائِ النَّذْرِ وَنُہِینَا عَنْ صِیَامِ ہَذَا الْیَوْمِ۔ قَالَ یُونُسُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلْحَسَنِ فَقَالَ یَصُومُ یَوْمًا مَکَانَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ دُونَ قَوْلِ الْحَسَنِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٤٤) زیاد بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے پاس تھا۔ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا : جب تک میں زندہ رہوں گا منگل یا بدھ کا روزہ رکھوں گا۔ اگرچہ اس دن عیدالاضحی کیوں نہ ہو۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن اس دن روزہ رکھنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ آدمی کے خیال کے مطابق کہ وہ ان کی بات سمجھ نہیں سکے۔ دوسری مرتبہ کلام کو دوہرایا تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے : اللہ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور اس دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
(ب) یونس کہتے ہیں : میں نے اس کا تذکرہ حضرت حسن سے پوچھا گیا تو کہنے لگے : وہ اس کی جگہ کسی اور دن روزہ رکھ لے۔

20151

(۲۰۱۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَجْعَلُ عَلَیْہَا عُمْرَۃً فِی شَہْرٍ مُسَمًّی ثُمَّ یَخْلُو إِلاَّ لَیْلَۃً وَاحِدَۃً ثُمَّ تَحِیضُ قَالَ : لِتَخْرُجْ ثُمَّ لِتُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ ثُمَّ لِتَنْتَظِرْ حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ لِتَطُفْ بِالْکَعْبَۃِ ثُمَّ لِتُصَلِّ۔ [صحیح]
(٢٠١٤٥) ابوزبیر فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے ایک عورت کے بارے میں سناجس کے ذمہ ایک مخصوص مہینہ عمرہ تھا۔ صرف ایک رات گزرنے کے بعد اس کو حیض ہوگیا۔ فرمایا : وہ نکلے اور عمرہ کا تلبیہ کہے، پھر پاک ہونے کا انتظار کرے۔ پاک ہونے کے بعد بیت اللہ کا طواف کرے۔ پھر نماز پڑھ لے۔

20152

(۲۰۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَبِی غَالِبٍ فِی حَدِیثٍ ذَکَرَہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ قَالَ فَقَالَ الْعَلاَئُ بْنُ زِیَادٍ یَا أَبَا حَمْزَۃَ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : نَعَمْ غَزَوْتُ مَعَہُ حُنَیْنًا فَخَرَجَ الْمُشْرِکُونَ فَحَمَلُوا عَلَیْنَا حَتَّی رَأَیْنَا خَیْلَنَا وَرَائَ ظُہُورِنَا وَفِی الْقَوْمِ رَجُلٌ یَحْمِلُ عَلَیْنَا فَیَدُقُّنَا وَیَحْطِمُنَا فَہَزَمَہُمُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ جَمِیعًا وَجَعَلَ یُجَائُ بِہِمْ فَیُبَایِعُونَہُ عَلَی الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ عَلَیَّ نَذْرًا إِنْ جَائَ اللَّہُ بِالرَّجُلِ الَّذِی کَانَ مُنْذُ الْیَوْمِ یَحْطِمُنَا لأَضْرِبَنَّ عُنُقَہُ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجِیئَ بِالرَّجُلِ فَلَمَّا رَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تُبْتُ إِلَی اللَّہِ فَأَمْسَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُبَایِعُہُ لِیَفِیَ الرَّجُلُ بِنَذْرِہِ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَتَصَدَّی لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِیَأْمُرَہُ بِقَتْلِہِ وَجَعَلَ یَہَابُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَقْتُلَہُ فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ لاَ یَصْنَعُ شَیْئًا بَایَعَہُ فَقَالَ الرَّجُلُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَذْرِی۔ قَالَ : إِنِّی لَمْ أُمْسِکْ عَنْہُ مُنْذُ الْیَوْمِ إِلاَّ لِتُوفِیَ بِنَذْرِکَ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ أَوْمَضْتَ إِلَیَّ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّہُ لَیْسَ لِنَبِیٍّ أَنْ یُومِضَ ۔ [ضعیف]
(٢٠١٤٦) ابو غالب نے حضرت انس بن مالک (رض) سے نماز جنازہ کے بارے میں ذکر کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ علاء بن زیاد نے کہا : اے ابوحمزہ ! کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر غزوہ کیا ہے ؟ فرمایا : ہاں۔ میں نے حنین کا غزوہ کیا۔ مشرکین نے ہمارے اوپر حملہ کردیا۔ ہم نے اپنے شہسواروں کو اپنے پیچھے دیکھا۔ مشرکین کا ایک آدمی ہمیں قتل کررہا تھا۔ اللہ نے ان کو شکست دی۔ وہ اگر اسلام پر بیعت کر رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک نے کہا : میں نے نذر مانی ہے کہ کل جو آدمی ہمیں قتل کررہا تھا، اگر اس کو اللہ ہمارے پاس لے آیا میں ضرور اس کی گردن اڑادوں گا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے، آدمی لایا گیا۔ جب اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اللہ سے توبہ کی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے بیعت نہ لی، تاکہ وہ اپنی نذر پوری کرلے۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آرہا تھا کہ آپ اس کے قتل کا حکم دیں۔ وہ آدمی ڈر رہا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو قتل کروا دیں گے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا، وہ کچھ نہیں کر رہاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیعت لے لی۔ اس آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری نذر۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ایک دن رکا رہا تاکہ تو اپنی نذر پوری کرلے۔ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ اشارہ فرما دیتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی نبی کے لیے لائق نہیں کہ وہ اشارہ کرے۔

20153

(۲۰۱۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ أَنَّ شُعَیْبَ بْنَ أَبِی حَمْزَۃَ أَخْبَرَہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُمَا قَالَ : إِنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ الأَنْصَارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَفْتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّہِ وَتُوُفِّیَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِیَہُ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَقْضِیَہُ عَنْہَا فَکَانَتْ سُنَّۃً بَعْدُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٤٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سعد بن عبادہ انصاری نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی والدہ کے بارے میں پوچھا جس پر نذر تھی اور نذر پوری کرنے سے پہلے فوت ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا، یہ بعد والوں کے لیے سنت بن گئی۔

20154

(۲۰۱۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ امْرَأَۃً رَکِبَتِ البَحْرَ فَنَذَرَتْ إِنْ نَجَّاہَا اللَّہُ أَنْ تَصُومَ شَہْرًا فَنَجَّاہَا اللَّہُ فَلَمْ تَصُمْ حَتَّی مَاتَتْ فَجَائَ تْ بِنْتُہَا أَوْ أُخْتُہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَہَا أَنْ تَصُومَ عَنْہَا۔ سَائِرُ الرِّوَایَاتِ فِیہِ قَدْ مَضَتْ فِی کِتَابِ الصِّیَامِ وَکِتَابِ الْحَجِّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢٠١٤٨) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے سمندری سفر شروع کیا۔ اس نے نذر مانی۔ اگر اللہ نے اسے نجات دے دی تو وہ ایک مہینے کے روزے رکھے گی۔ اللہ نے اس کو نجات دے دی روزے رکھنے سے پہلے فوت ہوگئی۔ اس کی بیٹی یا بہن آئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی جانب سے روزے رکھنے کے بارے میں حکم دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔