hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

5. خوف کی نماز کا بیان

سنن البيهقي

6005

(۶۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْخَنْدَقِ فَشُغِلْنَا عَنْ صَلَوَاتٍ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- بِلاَلاً فَأَقَامَ لِکُلِّ صَلاَۃِ إِقَامَۃً۔وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ عَلَیْہِ {فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً أَوْ رُکْبَانًا} [البقرۃ: ۲۳۹] [صحیح۔ الدارمی ۱۵۲۴]
(٦٠٠٥) عبد الرحمن بن أبو سعید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خندق میں تھے۔ ہمیں نمازوں سے مصروف کردیا گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال (رض) کو حکم دیا کہ وہ ہر نماز کے لیے اقامت پڑھیں اور یہ آیت نازل ہونے سے قبل کی بات ہے { فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً أَوْ رُکْبَانًا } [البقرۃ : ٢٣٩] اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل یا سوار ہو کر۔

6006

(۶۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَبْدٍ السَّلُولِیِّ قَالَ: کُنْتُ مَعَ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانَ وَکَانَ مَعَہُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُم سَعِیدٌ: أَیُّکُمْ شَہِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ: أَنَا۔مُرْ أَصْحَابَکَ فَلْیَقُومُوا طَائِفَتَیْنِ طَائِفَۃٌ مِنْہُمْ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ ، وَطَائِفَۃٌ مِنْہُمْ خَلْفَکَ فُتُکَبِّرُ وَیُکَبِّرُونَ جَمِیعًا ، وَتَرْکَعُ وَیَرْکَعُونَ جَمِیعًا ، وَتَرْفَعُ وَیَرْفَعُونَ جَمِیعًا ، ثُمَّ تَسْجُدُ وَتَسْجُدُ الطَّائِفَۃُ الَّتِی تَلِیکَ ، وَتَقُومُ الطَّائِفَۃُ الأُخْرَی بِإِزَائِ الْعَدُوِّ ، فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَکَ قَامَ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ یَلُونَکَ وَخَرَّ الآخَرُونَ سُجَّدًا ، ثُمَّ تَرْکَعُ فَیَرْکَعُونَ جَمِیعًا ، ثُمَّ تَرْفَعُ وَیَرْفَعُونَ جَمِیعًا وَتَسْجُدُ فَتَسْجُدُ الطَّائِفَۃُ الَّتِی تَلِیکَ وَالطَّائِفَۃُ الأُخُرَی قَائِمَۃٌ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَکَ مِنَ السُّجُودِ سَجَدَ الَّذِینَ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ ثُمَّ تُسَلِّمُ عَلَیْہِمْ وَتَأْمُرُ أَصْحَابَکَ إِنْ ہَاجَہَمْ ہَیْجٌ فَقَدْ حَلَّ لَہُمُ الْقِتَالُ وَالْکَلاَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۵/۳۸۵]
(٦٠٠٦) سلیم بن عبد سلولی فرماتے ہیں : میں سعید بن عاص کے ساتھ طبرستان میں تھا۔ ان کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کا ایک گروہ تھا۔ سعید نے ان سے پوچھا : آپ میں سے نماز خوف میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کون حاضر تھے ؟ حذیفہ (رض) فرمانے لگے : میں، اپنے ساتھیوں کو حکم دو کہ وہ گرہوں میں تقسیم ہوجائیں۔ ایک گروہ دشمن کے سامنے اور دوسرا گروہ تمہارے پیچھے، آپ تکبیر کہیں اور سب پیچھے والے بھی تکبیر کہیں اور آپ رکوع کریں تو سب پیچھے والے بھی رکوع کریں اور جب آپ رکوع سے سر اٹھائیں تو پیچھے والے سب رکوع سے سر اٹھائیں۔ پھر آپ سجدہ کریں تو وہ گروہ جو آپ کے ساتھ ہے وہ بھی سجدہ کرے اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہے اور جب آپ سر اٹھائیں تو وہ لوگ کھڑے ہوجائیں جو آپ ساتھ ملے ہوئے ہیں اور دوسرے گروہ والے سجدہ کریں۔ پھر آپ رکوع کریں تو پیچھے والے سب رکوع کریں۔ پھر آپ سر اٹھائیں تو پیچھے والے بھی سر اٹھائیں۔ جب آپ سجدہ کریں تو وہ گروہ بھی سجدہ کرے جو آپ کے ساتھ ملا ہوا ہو اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہے اور جب آپ سجدے سے سر اٹھائیں تو وہ لوگ سجدہ کریں جو دشمن کے سامنے کھڑے تھے۔ پھر آپ سلام پھیر دیں اور اپنے ساتھیوں کو حکم دیں۔ اگر لڑائی بھڑک اٹھے تو ان کے لیے قتال اور کلام جائز ہے۔

6007

(۶۰۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِیبٍ أَخْبَرَنِی أَبِی أَنَّہُمْ غَزَوْا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ کَابُلَ فَصَلَّی بِنَا صَلاَۃَ الْخَوْفِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۲۴۵]
(٦٠٠٧) عبد الصمد بن حبیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے عبد الرحمن بن سمرہ کے ساتھ مل کر کابل کا غزوہ کیا تو انھوں نے ہمیں نماز خوف پڑھائی۔

6008

(۶۰۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ حَدَّثَنَا حَکَّامٌ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الرَّازِیِّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ: صَلَّی بِنَا أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِأَصْبَہَانَ صَلاَۃَ الْخَوْفِ۔ وَرَوَی حِطَّانُ الرَّقَاشِیُّ عَنْ أَبِی مُوسَی: أَنَّہُ صَلَّی صَلاَۃَ الْخَوْفِ وَیُذْکَرُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی الْمَغْرِبَ صَلاَۃَ الْخَوْفِ لَیْلَۃَ الْہَرِیرِ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ أَنَّہُ عَلَّمَہُمْ صَلاَۃَ الْخَوْفِ۔وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلاَۃِ الْخَوْفِ وَصَفَہَا۔ وَالَّذِینَ رَوَوْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- لَمْ یَحْمِلْہَا أَحَدٌ مِنْہُمْ عَلَی تَخْصِیصِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِہَا أَوْ عَلَی أَنَّہَا تُرِکَتْ بَلْ رَوَاہَا کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ وَہُوَ یَعْتَقِدُ جَوَازَہَا عَلَی الصِّفَۃِ الَّتِی رَوَاہَا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۷۴۷۶]
(٦٠٠٨) (الف) ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ ہمیں ابو موسیٰ اشعری (رض) نے اصہبان نامی جگہ نمازِ خوف پڑھائی ۔
(ب) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ہریرہ کی رات نمازِ خوف پڑھائی۔
(ج) ابن عمر (رض) سے نماز خوف کے بارے میں خوف کی سوال کیا گیا تو انھوں نے اس کا طریقہ بیان کیا۔

6009

(۶۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلاَۃَ الْخَوْفِ: أَنَّ طَائِفَۃً صَفَّتْ مَعَہُ وَطَائِفَۃٌ وُجَاہَ الْعَدُوِّ فَصَلَّی بِالَّتِی مَعَہُ رَکْعَۃً ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا ، وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِہِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وُجَاہَ الْعَدُوِّ ، وَجَائَ تِ الطَّائِفَۃُ الأُخْرَی فَصَلَّی بِہِمُ الرَّکْعَۃَ الَّتِی بَقِیَتْ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِہِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِہِمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری۳۹۰۰]
(٦٠٠٩) صالح بن خوات ان سے نقل فرماتے ہیں ، جنہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ذات الرقاع میں نمازِ خوف پڑھی تھی کہ ایک گروہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صف بنائی اور ایک گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا۔ وہ گروہ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا انھوں نے ایک رکعت پڑھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے رہے اور انھوں نے بذات خود اپنی نماز مکمل کی، پھر چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بنالی۔ پھر دوسرا گروہ آیا تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک رکعت پڑھی جو باقی تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے رہے اور انھوں نے اپنی نماز مکمل کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔

6010

(۶۰۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَخِیہِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ فَصَفَّ طَائِفَۃً مَعَہُ وَطَائِفَۃٌ تِلْقَائَ الْعَدُوِّ فَصَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- بِالَّذِینَ مَعَہُ رَکْعَۃً ، ثُمَّ قَامَ وَقَامُوا فَأَتَمُّوا لأَنْفُسِہِمْ ، ثُمَّ ذَہَبُوا مَکَانَ أَصْحَابِہِمْ وَجَائَ الآخَرُونَ فَصَلَّی بِہِمُ النَّبِیُّ -ﷺ- الرَّکْعَۃَ الَّتِی بَقِیَتْ ، ثُمَّ أَتَمُّوا لأَنْفُسِہِمْ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ قَالَ الْقَاسِمُ مَا سَمِعْتُ شَیْئًا فِی صَلاَۃِ الْخَوْفِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ ہَذَا۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٠١٠) صالح بن خوات اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز خوف پڑھائی۔ ایک گروہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا اور دوسرا دشمن کے سامنے تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت پڑھائیجو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوگئے اور انھوں نے کھڑے ہو کر اپنی نماز پوری کی۔ پھر وہ اپنے ساتھیوں کی جگہ چلے گئے اور دوسرا گروہ آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت پڑھائی جو باقی تھی۔ پھر انھوں نے اپنی نماز پوری کی۔ عبید اللہ فرماتے ہیں کہ قاسم فرماتے ہیں کہ میں نے نماز خوف کے بارے میں اس سے زیادہ محبوب بات نہیں سنی۔

6011

(۶۰۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِأَصْحَابِہِ فِی خَوْفٍ فَجَعَلَہُمْ خَلْفَہُ صَفَّیْنِ فَصَلَّی بِالَّذِینَ یَلُونَہُ رَکْعَۃً ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ یَزَلْ قَائِمًا حَتَّی صَلَّی الَّذِینَ خَلْفَہُمْ رَکْعَۃً ، ثُمَّ تَقَدَّمُوا وَتَأَخَّرَ الَّذِینَ کَانُوا قَدْ أَمَّہُمْ فَصَلَّی بِہِمُ النَّبِیُّ -ﷺ- رَکْعَۃً ، ثُمَّ قَعَدَ حَتَّی صَلَّی الَّذِینَ تَخَلَّفُوا رَکْعَۃً ثُمَّ سَلَّمَ بِہِمِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۲۳۹]
(٦٠١١) سہل بن ابی حثمہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو نماز خوف پڑھائی اور اپنے پیچھے دو صفیں بنوائیں۔ جو صف جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھی اس کو ایک رکعت نماز پڑھائی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہی رہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے ایک رکعت نماز پڑھ لی۔ پھر پیچھے والے آگے آگئے اور پہلی صف پیچھے چلی گئی۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت نماز پڑھائی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ پیچھے والوں نے ایک رکعت نماز ادا کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔

6012

(۶۰۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ: أَنَّہُ قَالَ فِی صَلاَۃِ الْخَوْفِ: یَقُومُ الإِمَامُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ ، وَتَقُومُ طَائِفَۃٌ مِنْہُمْ مَعَہُ ، وَطَائِفَۃٌ مِنْ قِبَلِ الْعَدُوِّ وَوُجُوہُہُمْ إِلَی الْعَدُوِّ فَیَرْکَعُ بِہِمْ رَکْعَۃً ، وَیَرْکَعُونَ لأَنْفُسِہِمْ وَیَسْجُدُونَ لأَنْفُسِہِمْ سَجْدَتَیْنِ فِی مَکَانِہِمْ وَیَذْہَبُونَ إِلَی مُقَامِ أُولَئِکَ وَیَجِیئُ أُولَئِکَ فَیَرْکَعُ بِہِمْ رَکْعَۃً وَیَسْجُدُ بِہِمْ سَجْدَتَیْنِ فَہِیَ لَہُ ثِنْتَانِ وَلَہُمْ وَاحِدَۃٌ ، ثُمَّ یَرْکَعُونَ رَکْعَۃً وَیَسْجُدُونَ سَجْدَتَیْنِ۔لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بَشَّارٍ وَفِی حَدِیثِ مُسَدَّدٍ فَیُصَلِّی بِالَّذِینَ مَعَہُ رَکْعَۃً ثُمَّ یَقُومُونَ فَیَرْکَعُونَ لأَنْفُسِہِمْ رَکْعَۃً وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۰۲]
(٦٠١٢) (الف) سہل بن ابی حثمہ (رض) نماز خوف کے بارے میں فرماتے ہیں کہ امام قبلہ رخ کھڑا ہو، ایک گروہ ان میں سے امام کے ساتھ ہو اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے اور ان کے چہرے دشمن کی طرف ہوں۔ امام ان کو ایک رکعت پڑھائے اور وہ رکوع و سجود خود کریں یعنی دوسری رکعت کے لیے ۔ پھر وہ دوسرے لوگوں کی جگہ چلے جائیں اور وہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھیں اور دوسری رکعت کے رکوع و سجود مکمل کریں۔ اس طرح امام کے لیے دو رکعات اور ان کے لیے ایک رکعت ہوگی۔
(ب) مسدد کی حدیث میں ہے کہ جنہوں نے امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھی ، وہ دوسری رکعت خود پڑھ لیں۔

6013

(۶۰۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ بَشَّارٍ یَقُولُ: سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَحَدَّثَنِی عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ وَقَالَ یَحْیَی: اکْتُبُہُ إِلَی جَنْبِہِ وَلَسْتُ أَحْفَظُ الْحَدِیثَ وَلَکِنَّہُ مِثْلُ حَدِیثِ یَحْیَی۔ (۶۰۱۳)ایضاً۔
سابقہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

6014

(۶۰۱۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی صَلاَۃِ الْخَوْفِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ہَکَذَا۔ (۶۰۱۴)ایضاً۔
(٦٠١٤) ایضاً ۔

6015

(۶۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ الأَنْصَارِیِّ حَدَّثَہُ: أَنَّ صَلاَۃَ الْخَوْفِ أَنْ یَقُومَ الإِمَامُ وَمَعَہُ طَائِفَۃٌ مِنْ أَصْحَابِہِ ، وَطَائِفَۃٌ مُوَاجِہَۃُ الْعَدُوِّ فَیَرْکَعُ بِہِمُ الإِمَامُ رَکْعَۃً ، وَیَسْجُدُ بِاللَّذِینَ مَعَہُ ، ثُمَّ یَقُومُ ، فَإِذَا اسْتَوَی قَائِمًا ثَبَتَ وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِہِمُ الرَّکْعَۃَ الْبَاقِیَۃَ ثُمَّ سَلَّمُوا وَانْصَرَفُوا وَالإِمَامُ قَائِمٌ وَکَانُوا وُجَاہَ الْعَدُوِّ ، ثُمَّ یُقْبِلُ الآخَرُونَ الَّذِینَ لَمْ یُصَلُّوا فَیُکَبِّرُونَ وَرَائَ الإِمَامِ فَیَرْکَعُ بِہِمْ وَیَسْجُدُ ثُمَّ یُسَلِّمُ فَیَقُومُونَ فَیَرْکَعُونَ لأَنْفُسِہِمُ الرَّکْعَۃَ الْبَاقِیَۃَ ثُمَّ یُسَلِّمُونَ۔ کَذَا رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۰۰۹]
(٦٠١٥) سہل بن ابی حثمہ (رض) فرماتے ہیں کہ نماز خوف میں امام کے ساتھ اس کے ساتھیوں کا ایک گروہ کھڑا ہو اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے۔ امام ان کو ایک رکعت پڑھائے اور جو لوگ امام کے ساتھ ہیں سجدہ کریں، پھر امام کھڑا ہوجائے اور جب امام سیدھا کھڑا ہو جائیتو کھڑا ہی رہے ۔ پھر وہ اپنی دوسری رکعت مکمل کریں اور سلامپھیر کر چلے جائیں۔ امام کھڑا رہے اور وہ دشمن کے سامنے ہوجائیں۔ پھر وہ آئیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ امام کے پیچھے تکبیر کہیں گے اور امام ان کو ایک رکعت پڑھائے۔ پھر وہ سلام پھیر دے اور وہ کھڑے ہو کر دوسری رکعت مکمل کریں اور سلام پھیریں۔

6016

(۶۰۱۶) وَخَالَفَہُ سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّوْرِیُّ فَرَوَاہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی آخِرِہِ ثُمَّ ذَہَبُوا إِلَی مَصَافِّ أُولَئِکَ وَجَائَ أُولَئِکَ وَقَامُوا وَرَائَ الإِمَامِ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ، ثُمَّ قَامُوا فَقَضَوْا تِلْکَ الرَّکْعَۃَ ، ثُمَّ سَلَّمَ الإِمَامُ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وأبو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ وَمَالِکٍ قَالَ فِی آخِرِہِ ثُمَّ یُسَلِّمُ وَہَذَا أَوْلَی أَنْ یَکُونَ صَحِیحًا لِمُوَافَقَتِہِ رِوَایَۃَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ وَسَائِرَ مَا مَضَی فِی الْبَابِ قَبْلَہُ۔ [صحیح]
(٦٠١٦) یحییٰ بن سعید اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں ، اس میں ہے کہ پھر وہ اس صف میں چلے جائیں اور وہ ان کی جگہ آجائیں اور امام کے پیچھے کھڑے ہوجائیں۔ پھر امام ان کو ایک رکعت پڑھائے اور وہ کھڑے ہو کر اس رکعت کو پورا کریں۔ پھر امام سلام پھیر دے۔

6017

(۶۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی عَیَّاشٍ الزُّرَقِیِّ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِعُسْفَانَ فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ صَلاَۃُ الظُّہْرِ وَعَلَی خَیْلِ الْمُشْرِکِینَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ قَالَ: فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِأَصْحَابِہِ الظُّہْرَ قَالَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ: إِنَّ لَہُمْ صَلاَۃً بَعْدَ ہَذِہِ أَحَبُّ إِلَیْہِمْ مِنْ أَبْنَائِہِمْ ، وَأَمْوَالِہِمْ ، وَأَنْفُسِہِمْ یَعْنُونَ صَلاَۃَ الْعَصْرِ فَنَزَلَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فَأَخْبَرَہُ وَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَإِذَا کُنْتَ فِیہِمْ فَأَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلاَۃَ فَلْتَقُمْ طَائِفَۃٌ مِنْہُمْ مَعَکَ وَلْیَأْخُذُوا أَسْلِحَتَہُمْ} [النسائ: ۱۰۲] الآیَۃَ إِلَی آخِرِہَا فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَصَفَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَفَّیْنِ وَعَلَیْہِمُ السِّلاَحُ فَکَبَّرَ وَالْعَدُوُّ بَیْنَ یَدَیْ النَّبِیِّ -ﷺ- وَکَبَّرُوا جَمِیعًا وَرَکَعُوا جَمِیعًا ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ ، وَالآخَرُونَ قِیَامٌ یَحْرُسُونَہُمْ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ إِلَی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ وَسَجَدَ الآخَرُونَ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ ہَؤُلاَئِ وَتَأَخَّرَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ ہَؤُلاَئِ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً أُخْرَی فَرَکَعُوا جَمِیعًا ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ والآخَرُونَ قِیَامٌ یَحْرُسُونَہُمْ فَلَمَّا فَرَغُوا سَجَدَ ہَؤُلاَئِ ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو عَیَّاشٍ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ہَذِہِ الصَّلاَۃَ مَرَّتَیْنِ مَرَّۃً بِعُسْفَانَ وَمَرَّۃً فِی أَرْضِ بَنِی سُلَیْمٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۲۳۶]
(٦٠١٧) (الف) ابو عیاش زرقی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عسفان نامی جگہ پر تھے تو ظہر کی نماز کا وقت ہوگیا اور خالد بن ولید مشرکین کے سالار تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کو ظہر کی نماز پڑھائی۔ مشرکین کہنے لگے : اس کے بعد والی نماز انھیں اپنے بیٹوں ‘ اموال اور اپنی جانوں سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ وہ عصر کی نماز مراد لے رہے تھے تو ظہر وعصر کے درمیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جبرائیل آگئے۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَإِذَا کُنْتَ فِیہِمْ فَأَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلاَۃَ فَلْتَقُمْ طَائِفَۃٌ مِنْہُمْ مَعَکَ وَلْیَأْخُذُوا أَسْلِحَتَہُمْ } [النساء : ١٠٢] جب آپ ان میں موجود ہوں تو ان کے لیے نماز قائم کریں اور ایک گروہ ان میں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑا ہو اور وہ اپنے اسلحہکو پکڑے ہوئے ہو۔
نماز کا وقت ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو صفیں بنائیں اور صحابہ کے پاس اسلحہ موجود تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ اکبر کہا اور دشمن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تھا۔ ان سب نے اللہ اکبر کہا اور سب نے رکوع کیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور وہ صف جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملی ہوئی تھی سب نے سجدہ کیا اور دوسری صف کھڑی رہی، وہ پہرہ دے رہے تھے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوئے اور دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو پھر دوسروں نے سجدہ کیا۔ پھر یہ دوسری صف والے پہلی صف کی جگہ اور پہلی صف والے دوسری صف والوں کی جگہ چلے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دوسری رکعت پڑھائی۔ ان سب نے رکوع کیا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور وہ صف جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ملی ہوئی تھی نے سجدہ کیا اور دوسرے کھڑے پہرہ دیتے رہے۔ پھر جب وہ فارغ ہوئے تو ان لوگوں نے سجدہ کیا، پھر سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا۔
(ب) ابو عیاش کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ نماز دو مرتبہ پڑھائی ۔ ایک مرتبہ عسفان اور دوسری مرتبہ بنو سلیم کی زمین میں۔

6018

(۶۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنْ أَبِی سَعْدٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ: کَانَ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یَرْبُطُونَ مَسَاوِیکَہُمْ بِذَوَائِبِ سُیُوفِہِمْ فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ اسْتَاکُوا ثُمَّ صَلُّوا ، وَکَانَ أَحَدُہُمْ إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَانَ یَأْخُذُ سَیْفَہُ أَوْ قَوْسَہُ فَیُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ أَبُو سَعْدٍ الْبَقَّالُ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [ضعیف]
(٦٠١٨) واثلہ بن اسقع فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے کچھ لوگ تھے، جو اپنی مسواکیں اپنی تلوار کے میان کے ساتھ باندھ لیتے تھے جب نماز کا وقت ہوتا تو وہ مسواک کرتے، پھر نماز پڑھتے اور ان میں سے کوئی بھی جب نماز کا وقت ہوجاتا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تو وہ اپنی تلوار یاکمان پکڑ لیتا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھتا۔

6019

(۶۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی یَعْلَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {إِنْ کَانَ بِکُمْ أَذًی مِنْ مَطَرٍ أَوْ کُنْتُمْ مَرْضَی أَنْ تَضَعُوا أَسْلِحَتَکُمْ} [النسائ: ۱۰۲] قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ جَرِیحًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۳۲۳]
(٦٠١٩) ابن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے ارشاد : {إِنْ کَانَ بِکُمْ أَذًی مِنْ مَطَرٍ أَوْ کُنْتُمْ مَرْضَی أَنْ تَضَعُوا أَسْلِحَتَکُمْ } [النساء : ١٠٢] اگر تمہیں بارش یا بیماری کی وجہ سے تکلیف ہو تو تم اپنا اسلحہرکھ دو ، کے بارے میں فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف زخمی تھے۔

6020

(۶۰۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ السَّکُونِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ: أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الصَّلاَۃِ فِی الْقَوْسِ فَقَالَ: صَلِّ فِی الْقَوْسِ وَاطْرَحِ الْقَرْنَ۔ مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [منکر۔ الحاکم ۴۸۶]
(٦٠٢٠) سلمہ بن اکوع نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قوس کے ساتھ نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوس اٹھا کر نماز پڑھ لو اور سینگ پھینک دو ۔

6021

(۶۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: إِذَا اخْتَلَطُوا فَإِنَّمَا ہُوَ التَّکْبِیرُ وَالإِشَارَۃُ بِالرَّأْسِ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِ قَوْلِ مُجَاہِدٍ: إِذَا اخْتَلَطُوا فَإِنَّمَا ہُوَ التَّکْبِیرُ وَالإِشَارَۃُ بِالرَّأْسِ۔وَزَادَ عَنْ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنْ کَثُرُوا فَلْیُصَلُّوا رُکْبَانًا أَوْ قِیَامًا عَلَی أَقْدَامِہِمْ یَعْنِی صَلاَۃَ الْخَوْفِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۰۱]
(٦٠٢١) مجاہد فرماتے ہیں کہ جب وہ خلط ملطہو جائیں تو تکبیر کہیں اور سر سے اشارہ کرتے جائیں۔
ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مجاہد کے قول کی طرح بیان کرتے ہیں : جب وہ خلطملط ہوجائیں تو تکبیر کہیں اور سر سے اشارہ کریں۔ لیکن اس میں کچھ اضافہ ہے کہ اگر وہ تعداد میں زیادہ ہوں تو سوار یا اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر نماز پڑھ لیں، یعنی نماز خوف۔

6022

(۶۰۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّرِویُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی الأُمَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ نَحْوًا مِنْ قَوْلِ مُجَاہِدٍ: إِذَا اخْتَلَطُوا فَإِنَّمَا ہُوَ الذِّکْرُ وَإِشَارَۃٌ بِالرَّأْسِ۔وَزَادَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: ((وَإِنْ کَانُوا أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَلْیُصَلُّوا قِیَامًا وَرُکْبَانًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٠٢٢) نافع ابن عمر (رض) سے مجاہد کے قول کی مثلنقل فرماتے ہیں کہ جب وہ گھل مل جائیں تو وہ ذکر کریں اور سر سے اشارہ کریں۔ ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ اگر وہ زیادہ ہوں تو وہ کھڑے اور سوار نماز پڑھ لیں۔

6023

(۶۰۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلاَۃِ الْخَوْفِ قَالَ: یَتَقَدَّمُ الإِمَامُ وَطَائِفَۃٌ ثُمَّ قَصَّ الْحَدِیثَ۔ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فِی الْحَدِیثِ: فَإِنْ کَانَ خَوْفًا أَشَدَّ مِنْ ذَلِکَ صَلَّوْا رِجَالاً وَرُکْبَانًا مُسْتَقْبِلِی الْقِبْلَۃِ وَغَیْرَ مُسْتَقْبِلِیہَا۔قَالَ مَالِکٌ قَالَ نَافِعٌ لاَ أُرَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ ذَکَرَ ذَلِکَ إِلاَّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٠٢٣) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) سے جب نمازِ خوف کے بارے میں سوال کیا جاتا تو فرماتے : امام اگے بڑھے اور ایک گروہ۔۔۔پھر انھوں نے حدیث بیان کی۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر خوف زیادہ ہو تو کھڑے اور سوار قبلہ کی طرف منہ ہو یا نہ ہو نماز پڑھ لو۔ نافع فرماتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق ابن عمر (رض) یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہی نقل فرماتے ہیں۔

6024

(۶۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ عَنْ أَبِیہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُنَیْسٍ قَالَ: دَعَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّ ابْنَ نُبَیْحٍ الْہُذَلِیَّ یَجْمَعُ النَّاسَ لِیَغْزُونِی وَہُوَ بِنَخْلَۃَ أَوْ بِعُرَنَۃَ فَأْتِہِ فَاقْتُلْہُ))۔قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ انْعَتْہُ لِی حَتَّی أَعْرِفَہُ قَالَ: ((آیَۃُ مَا بَیْنَکَ وَبَیْنَہُ أَنَّکَ إِذَا رَأَیْتَہُ وَجَدْتَ لَہُ قُشَعْرِیرَۃً))۔قَالَ: فَخَرَجْتُ مُتَوَشِّحًا بِسَیْفِی حَتَّی دُفَعْتُ إِلَیْہِ فِی ظُعُنٍ یَرْتَادُ بِہِنَّ مَنْزِلاً حَتَّی کَانَ وَقْتُ الْعَصْرِ ، فَلَمَّا رَأَیْتُہُ وَجَدْتُ لَہُ مَا وَصَفَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ القُشَعْرِیرَۃِ فَأَقْبَلْتُ نَحْوَہُ ، وَخَشِیتُ أَنْ یَکُونَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ مُجَادَلَۃٌ تَشْغَلُنِی عَنِ الصَّلاَۃِ فَصَلَّیْتُ وَأَنَا أَمْشِی نَحْوَہُ أُومِئُ بِرَأْسِی إِیمَائً فَلَمَّا انْتَہَیْتُ إِلَیْہِ قَالَ: مَنِ الرَّجُلُ قُلْتُ: رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ سَمِعَ بِکَ وَبِجَمْعِکَ لِہَذَا الرَّجُلِ فَجَائَ لِذَلِکَ۔قَالَ: أَجَلْ نَحْنُ فِی ذَلِکَ قَالَ: فَمَشَیْتُ مَعَہُ شَیْئًا حَتَّی إِذَا أَمْکَنَنِی حَمَلْتُ عَلَیْہِ بِالسَّیْفِ فَقَتَلْتُہُ ، ثُمَّ خَرَجْتُ وَتَرَکْتُ ظَعَایِنَہُ مُکِبَّاتٍ عَلَیْہِ ، فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((أَفْلَحَ الْوَجْہُ))۔قُلْتُ: قَدْ قَتَلْتُہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ: صَدَقْتَ ۔ثُمَّ قَامَ بِی رَسُولُ اللَّہِ فَدَخَلَ بِی بَیْتَہُ فَأَعْطَانِی عَصًا فَقَالَ: ((أَمْسِکْ ہَذِہِ عِنْدَکَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أُنَیْسٍ))۔فَخَرَجْتُ بِہَا عَلَی النَّاسِ فَقَالُوا: مَا ہَذِہِ الْعَصَا مَعَکَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أُنَیْسٍ قُلْتُ: أَعْطَانِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَنِی أَنْ أَمْسِکَہَا عِنْدِی قَالُوا: أَفَلاَ تَرْجِعُ إِلَیْہِ فَتَسْأَلُہُ عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَ أَعْطَیْتَنِی ہَذِہ الْعَصَا؟ قَالَ: ((آیَۃٌ بَیْنِی وَبَیْنَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِنَّ أَقَلَّ النَّاسِ الْمُتَخَصِّرُونَ یَوْمَئِذٍ))۔قَالَ فَقَرَنَہَا عَبْدُ اللَّہِ بِسَیْفِہِ فَلَمْ یَزَلْ مَعَہُ حَتَّی إِذَا مَاتَ أُمِرَ بِہَا فَضُمَّتْ مَعَہُ فِی کَفَنِہِ فَدُفِنَا جَمِیعًا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أبو یعلیٰ ۹۰۵]
(٦٠٢٤) عبداللہ بن انیس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا اور فرمایا : مجھے خبر ملی ہے کہ ابن نبی ح ہذلی لوگوں کو جمع کررہا ہے تاکہ میرے ساتھ غزوہ کرے۔ وہ نخلہ یا عرنہ نامی جگہ پر ہے، جا کر اس کو قتل کر دو ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کی صفت بیان کردیں تاکہ میں اس کو پہچان لوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری نشانی یہ ہے کہ جب تو اس کو دیکھے گا تو اس کے لیے کپکپیپائے گا۔ چنانچہ میں تلوار کپڑے میں لپیٹ کر چل پڑا اور مختصر سفر کے بعد وہاں پہنچ گیا۔ یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوگیا۔ جب میں نے اس کو دیکھا تو وہ وصف پایا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے بیان کیا تھا۔ میں اس کی طرف متوجہ ہوا تو مجھے ڈر لاحق ہوا کہ میرے اور اس کے درمیان لڑائی ہوگی، جو مجھے نماز سے مصروف کر دے گی۔ میں اشارے سے نماز پڑھ رہا تھا اور اس کی طرف بھی جارہا تھا۔ جب میں اس تک پہنچاتو اس نے کہا : کون ہو ؟ میں نے کہا : عرب کا ایک شخص ہوں آپ کے بارے میں سنا ہے کہ آپ اس آدمی (یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کے لیے جمع ہو رہے ہیں ، میں اسی غرض سے آیا ہوں۔ وہ کہنے لگا : ہاں۔ میں تھوڑی دیر اس کے ساتھ چلتا رہا موقع پا کر تلوار سے اس پر حملہ کردیا اور اس کو قتل کردیا۔ پھر میں نکلا تو اس کی عورت اس پر جھکی ہوئی تھیں۔ جب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فلاح پائی چہرے نے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اسے قتل کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے سچ کہا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ساتھ کھڑے ہوئے اور اپنے گھر داخل کیا اور مجھے ایک لاٹھی عنایت فرمائی اور فرمایا : اے عبداللہ بن انیس ! اس کو اپنے پاس رکھنا۔ میں نے لوگوں کو بتایا کہ یہ لاٹھی مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عطا کی اور فرمایا : اس کو اپنے پاس رکھنا۔ انھوں نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس جاؤ اور اس کے بارے میں سوال کرو۔ میں واپس گیا اور اس لاٹھی کے بارے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ کیوں عطا کی ؟ فرمایا : یہ میرے اور تیرے درمیان قیامت کے دن نشانی ہو گی؛ کیونکہ اس دن لاٹھی تھامنے والے لوگ بہت کم ہوں گے۔ عبداللہ نے اس کو اپنی تلوار سے ملا لیا۔ وہ ہمیشہ ان کے پاس رہی جب وہ فوت ہوئے تو ان کے کفن کے ساتھ رکھ دی گئی اور ان کے ساتھ ہی دفن کردی گئی۔

6025

(۶۰۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَہْلٍ الدَّبَّاسُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی عَیَّاشٍ الزُّرَقِیِّ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِعُسْفَانَ وَعَلَی الْمُشْرِکِینَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَصَلَّیْنَا الظُّہْرَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ: لَقَدْ أَصَبْنَا غِرَّۃً لَقَدْ أَصَبْنَا غَفْلَۃً لَوْ کُنَّا حَمَلْنَا عَلَیْہِمْ وَہُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْقَصْرِ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ، وَالْمُشْرِکُونَ أَمَامَہُ فَصَفَّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَفٌّ وَصَفَّ بَعْدَ ذَلِکَ الصَّفِّ صَفٌّ آخَرُ فَرَکَعَ رَسُولُ اللَّہِ-ﷺ- وَرَکَعُوا جَمِیعًا، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ الصَّفُّ الَّذِینَ یَلِونَہُ وَقَامَ الآخَرُونَ یَحْرُسُونَہُمْ، فَلَمَّا صَلَّی ہَؤُلاَئِ السَّجْدَتَیْنِ وَقَامُوا سَجَدَ الآخَرُونَ الَّذِینَ کَانُوا خَلْفَہُمْ ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ إِلَی مُقَامِ الآخَرِینَ، وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الأَخِیرُ إِلَی مُقَامِ الصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَکَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَرَکَعُوا جَمِیعًا، ثُمَّ سَجَدَ وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ وَقَامَ الآخَرُونَ یَحْرُسُونَہُمْ ، فَلَمَّا جَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ سَجَدَ الآخَرُونَ ، ثُمَّ جَلَسُوا جَمِیعًا فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ جَمِیعًا فَصَلاَّہَا بِعُسْفَانَ ، وَصَلاَّہَا یَوْمَ بَنِی سُلَیْمٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ وَحَدِیثُ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی بِمَعْنَاہُ وَفِیہِ مِنَ الزِّیَادَۃِ فَأَخَذَ النَّاسُ السِّلاَحَ وَصَفُّوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَفَّیْنِ مُسْتَقْبِلِی الْقِبْلَۃَ وَالْمُشْرِکُونَ مُسْتَقْبِلُوہُمْ فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَبَّرُوا جَمِیعًا ، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعُوا جَمِیعًا ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَرَفَعُوا جَمِیعًا ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ الصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ وَقَدْ رَوَاہُ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ جَرِیرٍ فَذَکَرَ فِیہِ سَمَاعَ مُجَاہِدٍ مِنْ أَبِی عَیَّاشٍ زَیْدِ بْنِ الصَّامِتِ الزُّرَقِیِّ۔ وَقَدْ رَوَاہُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- [صحیح۔ تقدم ۶۰۱۷]
(٦٠٢٥) (الف) ابو عیاش زرقی فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عفان نامی جگہ پر تھے اور مشرکین کے سپہ سالار خالد بن ولید تھے۔ ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکین کہنے لگے : ہم سے غفلت ہوگئی اگر ہم ان پر حملہ کردیتے جب وہ حالت نماز میں تھے تو ظہرو عصر کے درمیان قصر والی آیت نازل ہوگئی۔ جب عصر کا وقت ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبلہ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہوئے اور مشرکین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے دو صفیں بنیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو ان سب نے رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور اس صف نے بھی سجدہ کیا، جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ملی ہوئی تھی اور دوسری صف کھڑی پہرہ دے رہی تھی۔ جب پہلی صف والوں نے دو سجدے کرلیے اور کھڑے ہوگئے تو دوسری صف والوں نے سجدہ کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیچھے تھے۔ پھر پہلی صف پیچھے ہٹی دوسری صف کی جگہ اور دوسری صف آگے بڑھی پہلی صف کی جگہ، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو ان سب نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور ان لوگوں نے جو بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب تھے، یعنی پہلی صف اور دوسرے کھڑے پہرہ دیتے رہے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور وہ صف جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ملی ہوتی تھی بیٹھ گئے تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر سب بیٹھ گئے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ عسفان اور دوسری مرتبہ بنو سلیم میں یہ نماز پڑھائی۔
(ب) یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث میں کچھ الفاظ زائد ہیں کہ لوگوں نے اسلحہ پکڑا اور قبلہ کی طرف رخ کر کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صفیں بنائیں اور مشرکین بھی ان کے سامنے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی، ان سب نے بھی تکبیر کہی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو سب نے رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو سب نے سر اٹھائے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور اس صف نے بھی سجدہ کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب تھی۔

6026

(۶۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ التَّمِیمِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: شَہِدْتُ صَلاَۃَ الْخَوْفِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَفَفْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَفَّیْنِ ، وَکَانَ الْعَدُوُّ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ فَکَبَّرَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَکَبَّرْنَا جَمِیعًا ، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعْنَا جَمِیعًا ، ثُمَّ رَفَعَ وَرَفَعْنَا جَمِیعًا ، ثُمَّ انْحَدَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِی نَحْرِ الْعَدُوِّ ، فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ -ﷺ- السُّجُودَ وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ وَقَامُوا انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ ، فَلَمَّا قَضَوْا سُجُودَہُمْ وَقَامُوا تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ ، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعْنَا جَمِیعًا ، ثُمَّ رَفَعَ وَرَفَعْنَا جَمِیعًا ، ثُمَّ انْحَدَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ الْمُقَدَّمُ الَّذِی کَانَ مُؤَخَّرًا فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی ، فَلَمَّا قَضَی السُّجُودَ وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ فَسَجَدُوا قَالَ جَابِرٌ: کَمَا یَصْنَعُ حَرَسُکُمْ ہَؤُلاَئِ بِأُمَرَائِہِمْ۔ [مسلم ۸۴۰]
(٦٠٢٦) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نمازِ خوف میں میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا اور ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے دو صفیں بنائیں۔ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو ہم نے بھی تکبیر کہی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا۔ ہم نے بھی رکوع کیا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو ہم نے بھی اٹھایا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ میں چلے گئے اور وہ صف جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھی ‘ دوسری صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور پہلی صفنے سجدے پورے کرلیے اور کھڑے ہوگئے تو دوسری صف نے سجدہ کیا۔ جب انھوں نے اپنے سجدے پورے کرلیے اور کھڑے ہوئے تو پچھلی صف آگے بڑھی اور پہلی صف پیچھے آگئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع سے سر اٹھایاتو ہم نے بھی اٹھایا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے میں چلے گئے اور پہلی صف بھی سجدہ میں چلی گئی۔ جو پہلی رکعت میں پیچھے تھی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ پورا کیا اور پہلی صف نے بھی تو پھر دوسری صف سجدہ میں چلی گئی۔ انھوں نے سجدے پورے کیے۔
جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جیسے تمہارے محافظ امیروں کے ساتھ کرتے ہیں۔

6027

(۶۰۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ الْقَطَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا عَطَاء ٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِی آخِرِہِ ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا جَمِیعًا قَالَ جَابِرٌ: کَمَا یَفْعَلُ حَرَسِیُّکُمْ ہَذَا بِأُمَرَائِہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٠٢٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی کے ساتھ نمازِ خوف ادا کی۔ اس حدیث کے آخر میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیراتو ہم سب نے بھی سلام پھیرا۔ جابر (رض) فرماتے ہیں کہ تمہارے شاہی محافظ اپنے امرأ کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

6028

(۶۰۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَوْمًا مِنْ جُہَیْنَۃَ فَقَاتَلُوا قِتَالاً شَدِیدًا فَلَمَّا صَلَّیْنَا الظُّہْرَ قَالَ الْمُشْرِکُونَ: لَوْ مِلْنَا عَلَیْہِمْ مَیْلَۃً لاَقْتَطَعْنَاہُمْ فَأَخْبَرَ جِبْرِیلُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِذَلِکَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَقَالُوا: إِنَّہُ سَتَأْتِیہِمْ صَلاَۃٌ ہِیَ أَحَبُّ إِلَیْہِمْ مِنَ الأَوْلاَدِ یَعْنِی فَلَمَّا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ صَفَّنَا صَفَّیْنِ وَالْمُشْرِکُونَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ قَالَ فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَبَّرْنَا وَرَکَعَ وَرَکَعْنَا ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَہُ الصَّفُّ الأَوَّلُ ، فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِی ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الأَوَّلُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الثَّانِی فَقَامُوا مَقَامَ الأَوَّلِ فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَبَّرْنَا وَرَکَعَ وَرَکَعْنَا ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَہُ الصَّفُّ الأَوَّلُ وَقَامَ الثَّانِی ، فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِی ثُمَّ جَلَسُوا جَمِیعًا سَلَّمَ عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ: ثُمَّ خَصَّ جَابِرٌ أَنْ قَالَ: کَمَا یُصَلِّی أُمَرَاؤُکُمْ ہَؤُلاَئِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَاسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ بِرِوَایَۃِ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ فِی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ انظر ما سبوح]
(٦٠٢٨) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے جہینہ سے غزوہ کیا اور لڑائی انتہائی سخت تھی۔ جب ہم نے ظہر کی نماز ادا کی تو مشرکین کہنے لگے : اگر ہم یک بارگی ان پر حملہ کریں اور ان کو کاٹ ڈالیں تو اس کی خبر جبرائیل (علیہ السلام) نے نبی کو دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کا تذکرہ ہمارے ساتھ کیا کہ وہ کہتے ہیں کہ عنقریب ایک نماز آئے گی جو ان کو ان کی اولادوں سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ جب نماز کا وقت ہوا تو ہم نے دو صفیں بنائیں اور مشرکین ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا۔ جب وہ کھڑے ہوئے تو دوسری صف نے سجدہ کیا اور پہلی صف پیچھے آگئی اور دوسری صف آگے بڑھی۔ وہ پہلی کی جگہ پر کھڑے ہوگئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو ہم نے بھی تکبیر کہی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور دوسری صف کھڑی رہی، پھر دوسری صف نے سجدہ کیا۔ پھر وہ سارے بیٹھے رہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جیسے تمہارے امراء نماز ادا کرتے ہیں۔

6029

(۶۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزُّبَیْدِیُّ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ الْوَلِیدِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: قَامَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ النَّاسُ مَعَہُ فَکَبَّرَ وَکَبَّرُوا ، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعَ مَعَہُ نَاسٌ مِنْہُمْ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدُوا، ثُمَّ قَامَ إِلَی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ فَتَأَخَّرَ الَّذِینَ سَجَدُوا مَعَہُ وَحَرَسُوا إِخْوَانَہُمْ وَأَتَتِ الطَّائِفَۃُ الأُخْرَی فَرَکَعُوا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَسَجَدُوا وَالنَّاسُ کُلُّہُمْ فِی صَلاَۃٍ یُکَبِّرُونَ وَلَکِنْ یَحْرُسُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔ [صحیح۔ بخاری ۹۰۲]
(٦٠٢٩) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے تو لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تکبیر کہی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے ۔ پھر وہ پیچھے ہٹے جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا تھا اور انھوں نے اپنے بھائیوں کا پہرہ دیا۔ پھر دوسرے گروہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رکوع وسجودکیے۔ سارے لوگ نماز میں تھے ، وہ تکبیر کہہ رہے تھے اور وہ ایک دوسرے کا پہرہ دے رہے تھے۔

6030

(۶۰۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَیْوَۃَ بْنِ شُرَیْحٍ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہَذَا مَا رُوِّیْنَا عَنْ غَیْرِہِ فِی ہَذَا الْبَابِ وَیُحْتَمَلُ غَیْرُہُ۔وَقَدْ رَوَاہُ النُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُبَیَّنًا۔
(٦٠٣٠) ایضاً ۔

6031

(۶۰۳۱) أَخْبَرَنَاہُ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ أَخِی حَزْمٍ الْقَطِعِیُّ وَالْجَرَّاحُ بْنُ مَخْلَدٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی الْبَاہِلِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أُمِرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِصَلاَۃِ الْخَوْفِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقُمْنَا خَلْفَہُ صَفَّیْنِ فَکَبَّرَ وَرَکَعَ وَرَکَعْنَا جَمِیعًا الصَّفَّانِ کِلاَہُمَا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا وَسَجَدَ الصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ وَثَبَتَ الآخَرُونَ قِیَامًا یَحْرُسُونَ إِخْوَانَہُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ سُجُودِہِ وَقَامَ خَرَّ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ سُجُودًا فَسَجَدُوا سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامُوا فَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ الَّذِی یَلِیہِ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فَرَکَعَ وَرَکَعُوا جَمِیعًا وَسَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالصَّفُّ الَّذِی یَلِیہِ وَثَبَتَ الآخَرُونَ قِیَامًا یَحْرُسُونَ إِخْوَانَہُمْ ، فَلَمَّا قَعَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَرَّ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ سُجُودًا فَسَجَدُوا ، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِیُّ -ﷺ-۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الدار قطنی ۲/۵۸]
(٦٠٣١) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز خوف کا حکم دیا گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے ، ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے دو صفیں بنالیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور ہم سب نے یعنی دونوں صفوں نے اکٹھے رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اٹھایا اور سجدہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور دوسری صف کھڑی رہی ، وہ اپنے بھائیوں کا پہرہ دے رہے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سجدہ سے فارغ ہو کر کھڑے ہوگئے تو پھر پچھلی صف والوں نے سجدے کیے۔ پھر وہ کھڑے ہوگئے۔ پھر پہلی صف پیچھے ہٹ گئی اور دوسری صف آگے آگئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سب نے رکوع کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ پہلی صف والوں نے بھی سجدہ کیا۔ دوسری صف والے کھڑے رہے، وہ اپنے بھائیوں کا پہرہ دے رہ تھے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے رہے ، پھر دوسریصف والوں نے سجدہ کیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا۔

6032

(۶۰۳۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی دَاوُدُ بْنُ الْحُصَیْنِ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا کَانَتْ صَلاَۃُ الْخَوْفِ إِلاَّ کَصَلاَۃِ أَحْرَاسِکُمْ ہَؤُلاَئِ الْیَوْمَ خَلْفَ أَئِمَّتِکُمْ إِلاَّ أَنَّہَا کَانَتْ أَظُنُّہُ قَالَ عُقَبًا قَامَتْ طَائِفَۃٌ وَہُمْ جَمِیعٌ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَسَجَدَتْ مَعَہُ طَائِفَۃٌ ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَسَجَدَ الَّذِینَ کَانُوا قِیَامًا لأَنْفُسِہِمْ ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَامُوا مَعَہُ جَمِیعًا ، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعُوا مَعَہُ جَمِیعًا ، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا مَعَہُ الَّذِینَ کَانُوا قِیامًا أَوَّلَ مَرَّۃٍ وَقَامَ الآخَرُونَ الَّذِینَ کَانُوا سَجَدُوا مَعَہُ أَوَّل مَرَّۃٍ ، فَلَمَّا جَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالَّذِینَ سَجَدُوا مَعَہُ فِی آخِرِ صَلاَتِہِمْ سَجَدَ الَّذِینَ کَانُوا قِیامًا لأَنْفُسِہِمْ ثُمَّ جَلَسُوا فَجَمَعَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالسَّلاَمِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۱/۲۶۵]
(٦٠٣٢) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نمازِخوف ایسے ہی تھی، جیسے آج کل تمہارے محافظوں کی نماز ہے ، اپنے اماموں کے پیچھے۔ ایک گروہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑا ہوتا اور وہ سب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کرتے ہیں۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوتے ہیں تو وہ گروہ جو کھڑا تھا خود سجدے کرتے ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیام فرماتے تو وہ سارے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ قیام کرتے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع فرماتے تو وہ بھی سارے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رکوع کرتے ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ وہ لوگ سجدہ کرتے جو پہلی مرتبہ کھڑے رہے اور وہ لوگ کھڑے رہے جنہوں نے پہلی مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا تھا۔ پھر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے اور وہ لوگ جنہوں نے آخری نماز میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا تھا۔ انھوں نے سجدہ کیا، جو کھڑے رہے۔ پھر وہ بیٹھے رہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام میں دونوں گروہوں کو جمع فرمایا۔

6033

(۶۰۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا کُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ کُنَّا إِذَا أَتَیْنَا شَجَرَۃً ظَلِیلَۃً تَرَکْنَاہَا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ وَسَیْفُ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- مُعَلَّقٌ بِشَجَرَۃٍ فَأَخَذَ سَیْفَ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَاخْتَرَطَہُ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: تَخَافُنِی قَالَ: ((لاَ))۔قَالَ: فَمَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی؟ قَالَ: ((اللَّہُ یَمْنَعُنِی مِنْکَ))۔قَالَ فَتَہَدَّدَہُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: فَغَمَدَ السَّیْفَ وَعَلَّقَہُ قَالَ: فَنُودِیَ بِالصَّلاَۃِ قَالَ فَصَلَّی بِطَائِفَۃٍ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ تَأَخَّرُوا فَصَلَّی بِالطَّائِفَۃِ الأُخْرَی رَکْعَتَیْنِ قَالَ: فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَفَّانَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ قَیْسٍ الْیَشْکُرِیُّ عَنْ جَابِرٍ وَقَالَ: حَارَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُحَارِبَ خَصَفَۃَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْہُمْ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ وَأَتَمَّ مِنْہُ وَرُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۴۳]
(٦٠٣٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ذات الرقاع میں آئے۔ جب ہم کسی سایہ دار درخت کے پاس آتے تو اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چھوڑ دیتے۔ مشرکین کا ایک آدمی آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار درخت سے لٹکی ہوئی تھی تو اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار پکڑ کر سونتی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہنے لگا : آپ مجھ سے ڈرتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔ اس نے کہا : تجھی مجھ سے کون بچائے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ! ! مجھے تجھ سے بچائے گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے اسے ڈرایا۔ تلوار اس نے نیام میں ڈال لی اور درخت پر لٹکا دی۔ نماز کے لیے اذان دی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گروہ کو دو رکعات پڑھائیں۔ پھر وہ پیچھے ہٹ گئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرے گروہ کو دو رکعت پڑھائیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چار رکعات ہوگئیں اور لوگوں کی دو دو رکعات تھیں۔

6034

(۶۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِأَصْحَابِہِ فَصَلَّتْ طَائِفَۃٌ مِنْہُمْ مَعَہُ وَطَائِفَۃٌ وُجُوہُہُمْ قِبَلَ الْعَدُوِّ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامُوا وَجَائَ الآخَرُونَ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ وَسَلَّمَ وَقِیلَ فِیہِ عَنْ یُونُسَ بِبَطْنِ نَخْلٍ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٦٠٣٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی تو ایک گروہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو رکعت نماز پڑھائی۔ پھر وہ دشمن کے سامنے کھڑے ہوگئے۔ دوسرے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو رکعات نماز پڑھائی اور سلام پھیرا۔

6035

(۶۰۳۵) وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِأَصْحَابِہِ بِطَائِفَۃٍ مِنْہُمْ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ صَلَّی بِالآخَرِینَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ ہَکَذَا رَوَیَاہُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ وَخَالَفَہُمَا أَشْعَثُ فَرَوَاہُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ وَوَافَقَہُ عَلَی ذَلِکَ أَبُو حُرَّۃَ الرَّقَاشِیُّ۔ [صحیح]
(٦٠٣٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو دو رکعت نماز پڑھائی ، پھر سلام پھیرا، پھر دوسرے گروہ کو آپ نے دو رکعت نماز پڑھائی ، پھر اس طرح سلام پھیرا۔

6036

(۶۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنِ الأَشْعَثِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِبَعْضِہِمْ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ فَتَأَخَّرُوا ، وَجَائَ الآخَرُونَ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَلِلْمُسْلِمِینَ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ فِی صَلاَۃِ الْخَوْفِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۲۴۸]
(٦٠٣٦) ابو بکرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بعض ساتھیوں کو دو رکعت نماز پڑھائی ، پھر سلام پھیرا۔ پھر وہ پیچھے ہٹ گئے تو دوسرے آگے بڑھے ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بھی دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیرا۔ اس طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز چار رکعات تھی اور لوگوں کی نماز دو دو رکعات ، یعنی نماز خوف۔

6037

(۶۰۳۷) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنِ الأَشْعَثِ وَقَالَ فِی الظُّہْرِ وَزَادَ قَالَ وَبِذَلِکَ کَانَ یُفْتِی الْحَسَنُ وَکَذَلِکَ فِی الْمَغْرِبِ یَکُونُ لِلإِمَامِ سِتَّ رَکَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا۔أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ وَاللَّفْظُ مُخْتَلِفٌ وَذَکَرَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃَ وَقَوْلُہُ وَکَذَلِکَ فِی الْمَغْرِبِ وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی مَوْصُولاً بِالْحَدِیثِ وَکَأَنَّہُ مِنْ قَوْلِ الأَشْعَثِ وَہُوَ فِی بَعْضِ النُّسَخِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَکَذَلِکَ فِی الْمَغْرِبِ وَقَدْ رَوَاہُ بَعْضُ النَّاسِ عَنْ أَشْعَثَ فِی الْمَغْرِبِ مَرْفُوعًا وَلاَ أَظُنُّہُ إِلاَّ وَاہِمًا فِی ذَلِکَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۱۲۴۸]
(٦٠٣٧) معاذ بن معاذ اشعث سے ظہر کے متعلق نقل فرماتے ہیں اور حضرت حسن مغرب کے بارے میں فتوی دیتے تھے کہ امام کی چھ رکعات ہوں گی اور مقتدیوں کی تین تین رکعات۔

6038

(۶۰۳۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِیٍّ الْقَیْسِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَلِیفَۃَ الْبَکْرَاوِیُّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْحُمْرَانِیُّ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِالقَوْمِ فِی الْخَوْفِ صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَجَائَ الآخَرُونَ فَصَلَّی بِہِمْ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ۔ [منکر]
(٦٠٣٨) ابوبکرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو مغرب کی نمازِ خوف تین رکعات پڑھائی۔ پھر وہ چلے گئے تو دوسرا گروہ آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بھی تین رکعت نماز پڑھائی۔

6039

(۶۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- غَزْوَۃً قِبَلَ نَجْدٍ فَوَافَیْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَاہُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَۃٌ مِنَّا مَعَہُ وَأَقْبَلَتْ طَائِفَۃٌ عَلَی الْعَدُوِّ فَرَکَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَنْ مَعَہُ رَکْعَۃً وَسَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَکَانُوا مَکَانَ الطَّائِفَۃِ الَّتِی لَمْ تُصَلِّ ، وَجَائَ تِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی لَمْ تُصَلِّ فَرَکَعَ بِہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَۃً وَسَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَامَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَرَکَعَ لِنَفْسِہِ رَکْعَۃً وَسَجْدَتَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۰۰]
(٦٠٣٩) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر نجد کی جانب غزوہ کیا ۔ ہم نے دشمن کو پالیا اور صفیں بنالیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ ایک گروہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ساتھ کھڑا ہوا اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ان کو ایک رکعت پڑھائی اور دو سجدے کیے۔ پھر وہ پھرے اور ان کی جگہ چلے گئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی اور وہ گروہ آگیا جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو ہر آدمی کھڑا ہوا، اس نے ایک رکوع اور دو سجدے خود کیے۔

6040

(۶۰۴۰) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی الْعَلاَّفُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی صَلاَۃَ الْخَوْفِ بِإِحْدَی الطَّائِفَتَیْنِ رَکْعَۃً وَالطَّائِفَۃُ الأُخْرَی مُوَاجِہَۃُ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَقَامُوا فِی مُقَامِ أُولَئِکَ ، وَجَائَ أُولَئِکَ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً أُخْرَی ، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَیْہِم ، ثُمَّ قَامَ ہَؤُلاَئِ فَقَضَوْا رَکْعَتَہُمْ وَقَامَ ہَؤُلاَئِ فَقَضَوْا رَکْعَتَہُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح انظر ما قبلہ]
(٦٠٤٠) سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو گرہوں میں سے ایک کو دو رکعات نماز پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے تھا۔ پھر وہ چلے گئے اور ان کی جگہ کھڑے ہوگئے۔ پھر دوسر اگر وہ آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت نماز پڑھائی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا۔ پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے ، انھوں نے اپنی رکعت مکمل کی اور دوسروں نے اپنی رکعت مکمل کی۔

6041

(۶۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ فَقَامَتْ طَائِفَۃٌ مَعَہُ وَطَائِفَۃٌ مِنْہُمْ فِیمَا بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ الْعَدُوِّ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ، ثُمَّ ذَہَبَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ ہَؤُلاَئِ ، وَجَائَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ ہَؤُلاَئِ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَیْہِمْ ، ثُمَّ قَضَتِ الطَّائِفَتَانِ رَکْعَۃً رَکْعَۃً۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٠٤١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نمازِ خوف پڑھائی تو ایک گروہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑا رہا اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر یہ لوگ ان کی جگہ چلے گئے اور وہ ان کی جگہ آگئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا۔ پھر دونوں گرہوں نے اپنی اپنی ایک ایک رکعت مکمل کی۔

6042

(۶۰۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔
(٦٠٤٢) ایضاً ۔

6043

(۶۰۴۳) عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَزَادَ فِیہِ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَإِذَا کَانَ خَوْفٌ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ یُصَلِّی رَاکِبًا أَوْ قَائِمًا یُوْمِئُ إِیمَائً۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَبِزَیَادَتِہِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۸۲۸۴]
(٦٠٤٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اکثر نمازِ خوف یا تو سوارہو کر پڑھتے یا کھڑے ہو کراشاروں سے پڑھ لیتے تھے۔

6044

(۶۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ فَصَفَّنَا صَفَّیْنِ صَفٌّ خَلْفَہُ وَصَفٌّ مُوَاجِہُ الْعَدُوِّ فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالصَّفَّیْنِ خَلْفَہُ فَصَلَّی بِالَّذِینَ خَلْفَہُ رَکْعَۃً وَسَجْدَتَیْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا إِلَی مُقَامِ إِخْوَانِہِمْ ، وَأَقْبَلَ الآخَرُونَ یَتَخَلَّلُونَہُمْ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً وَسَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَصَلَّوُا الَّذِینَ خَلْفَہُ لأَنْفُسِہِمْ رَکْعَۃً وَسَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ انْصَرَفُوا إِلَی مَصَافِّہِمْ وَأَقْبَلَ الآخَرُونَ فَصَلَّوْا لأَنْفُسِہِمْ رَکْعَۃً وَسَجْدَتَیْنِ قَالَ خُصَیْفٌ: وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الْعَدُوِّ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ۔وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ خُصَیْفٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ صَفٌّ خَلْفَہُ وَصَفُّ مُوَازِی الْعَدُوِّ وَکُلٌّ فِی صَلاَۃٍ۔ وَرَوَاہُ شَرِیکٌ عَنْ خُصَیْفٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَکَبَّرَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- فَکَبَّرَ الصَّفَّانِ جَمِیعًا۔وَہَذَا الْحَدِیثُ مُرْسَلٌ۔ أَبُو عُبَیْدَۃَ لَمْ یُدْرِکْ أَبَاہُ وَخُصَیْفٌ الْجَزَرِیُّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۲۴۴]
(٦٠٤٤) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز خوف پڑھائی تو ہم نے دو صفیں بنائیں۔ ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے اور دوسری صف دشمن کے سامنے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں صفوں کے ساتھ تکبیر کہی۔ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھیں ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس صف کو جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے۔ پھر یہ اپنے دوسرے بھائیوں کی جگہ چلے گئے، دوسرے آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکوع اور دو سجدے کروائے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا اور وہ لوگ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے ، انھوں نے ایک رکعت نماز پڑھی۔ پھر وہ اپنی صف میں چلے گئے۔ پھر دوسرے آئے انھوں نے ایک رکعت پڑھی۔ خصیف فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دشمن اور قبلہ کے سامنے تھے۔ ثوری خصیف سے نقل فرماتے ہیں : ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے اور دوسری صف دشمن کے سامنے تھی اور تمام لوگ نماز میں ہی ہوتے تھے۔ شریک خصیف سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو دونوں صفوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تکبیر کہی۔

6045

(۶۰۴۵) قَالَ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ: وَصَلَّی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَۃَ ہَکَذَا إِلاَّ أَنَّ الطَّائِفَۃَ الَّتِی صَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ثُمَّ سَلَّمَ مَضَوْا إِلَی مُقَامِ أَصْحَابِہِمْ ، وَجَائَ ہَؤُلاَئِ فَصَلَّوْا لأَنْفُسِہِمْ رَکْعَۃً ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَی مُقَامِ أُولَئِکَ فَصَلَّوْا لأَنْفُسِہِمْ رَکْعَۃً حَدَّثَنَا بِذَلِکَ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِیبٍ أَخْبَرَنِی أَبِی أَنَّہُمْ غَزَوْا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ کَابُلَ فَصَلَّی بِنَا صَلاَۃَ الْخَوْفِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم ۶۰۰۷]
(٦٠٤٥) ابو داؤدسجستانی فرماتے ہیں کہ عبد الرحمن بن سمرہ فرماتے ہیں کہ وہ گروہ جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک رکعت پڑھی۔ پھر سلام پھیرنے کے بعد وہ اپنے ساتھیوں کی جگہ پر چلے گئے، پھر آئے اور ایک رکعت خود پڑھی، پھر ان کی جگہ لوٹ گئے جنہوں نے خود ایک رکعت پڑھ لی تھی۔

6046

(۶۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ أَخْبَرَنِی الأَشْعَثُ یَعْنِی ابْنَ سُلَیْمٍ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ زَہْدَمٍ الْحَنْظَلِیِّ قَالَ: کُنَّا مَعَ حُذَیْفَۃَ بِطَبَرِسْتَانَ فَقَالَ سَعِیدُ بْنُ الْعَاصِ: أَیُّکُمْ شَہِدَ صَلاَۃَ الْخَوْفِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ: أَنَا فَقَامَ صَفٌّ خَلْفَہُ وَصَفٌّ مُوَازِی الْعَدُوِّ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ، ثُمَّ ذَہَبَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّہِمْ ، وَجَائَ أُولَئِکَ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ثُمَّ سَلَّمَ عَلَیْہِمْ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: فَقَامَ حُذَیْفَۃُ وَصَفَّ النَّاسُ خَلْفَہُ صَفَّیْنِ صَفًّا خَلْفَہُ وَصَفًّا مُوَازِیَ الْعَدُوِّ وَصَلَّی بِالَّذِینَ خَلْفَہُ رَکْعَۃً، ثُمَّ انْصَرَفَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَکَانِ ہَؤُلاَئِ، وَجَائَ أُولَئِکَ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً وَلَمْ یَقْضُوا۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۲۴۶]
(٦٠٤٦) ثعلبہ بن زہدم حنظلی فرماتے ہیں کہ ہم حذیفہ (رض) کے ساتھ طبرستان میں تھے تو سعید بن عاص نے فرمایا : تم میں سے نماز خوف میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کون تھا ؟ حذیفہ (رض) نے فرمایا : میں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے ایک صف کھڑی ہوتی اور ایک صف دشمن کے مقابلہ میں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو ایک رکعت پڑھاتے۔ پھر وہ ان کی صف میں چلے جاتے۔ پھر وہ آتے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو ایک رکعت پڑھا دیتے، پھر ان کے ساتھ سلام پھیرتے۔

6047

(۶۰۴۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ۔ کَذَا رَوَاہُ ثَعْلَبَۃُ بْنُ زَہْدَمٍ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ عَنْہُ۔وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَبْدٍ السَّلُولِیِّ قَالَ: کُنْتُ مَعَ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ بِطَبَرِسْتَانَ فَقَالَ لَہُمْ سَعِیدٌ: أَیُّکُمْ شَہِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ ؟ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ: أَنَا فَذَکَرَ صَلاَۃً مِثْلَ صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِعُسْفَانَ فَقَوْلُ الرَّاوِی فِی رِوَایَۃِ ثَعْلَبَۃَ صَفٌّ مُوَازِی الْعَدُوِّ یُرِیدُ بِہِ حَالَ السُّجُودِ وَقَوْلُہُ ثُمَّ انْصَرَفَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَکَانِ ہَؤُلاَئِ وَجَائَ أُولَئِکَ یُرِیدُ بِہِ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الرَّکْعَۃِ الأُولَی وَفِی ذَلِکَ قَضَائُ الرَّکْعَتَیْنِ مَعَ الإِمَامِ فَلاَ یَحْتَاجُونَ إِلَی قَضَائِ شَیْئٍ بَعْدَہُ وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی رِوَایَۃِ سُلَیْمِ بْنِ عَبْدٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ وَتِلْکَ الْقِصَّۃُ وَہَذِہِ وَاحِدَۃٌ فَوَجَبَ حَمْلُ إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَلَی الأُخْرَی مَعَ مَا فِیہِ مِنْ الاِتِّفَاقِ لِسَائِرِ الرِّوَایَاتِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦٠٤٧) سلیم بن عبدسلولی فرماتے ہیں کہ میں سعید بن عاص کے ساتھ طبرستان میں تھا تو سعید کہنے لگے : کون ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نمازِ خوف میں حاضر تھا ؟ حذیفہ (رض) نے فرمایا : میں حاضر تھا۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کا تذکرہ کیا جو عسفان میں پڑھی گئی ۔ راوی ثعلبہ کی روایت میں فرماتے ہیں کہ دشمن کے مقابل صف سجدہ کی حالت میں مراد لیتے ہیں اور ان کی یہ بات کہ وہ ان کی جگہ پر چلے گئے تو اس سے مراد یہ ہے کہ آگے والیصف پیچھے آگئی اور پچھلی صف آگے چلی گئی پہلی رکعت سے فارغ ہونے کے بعد۔ اس طرح دونوں رکعات امام کے ساتھ ہوئیں، دوسری رکعت کو پورا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

6048

(۶۰۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی جَہْمٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ بِذِی قَرَدٍ۔فَصَفَّ خَلْفَہُ صَفٌّ وَصَفٌّ مُوَازِی الْعَدُوِّ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ، ثُمَّ ذَہَبَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ أُولَئِکَ ، وَجَائَ أُولَئِکَ فَصَلَّوْا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- رَکْعَۃً ، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَیْہِمْ قَالَ سُفْیَانُ: فَکَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ وَلِکُلِّ طَائِفَۃٍ رَکْعَۃً۔ [صحیح۔ النسائی ۱۵۳۳]
(٦٠٤٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز خوف ذی قرد نامی جگہ میں پڑھائی۔ ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھی اور دوسری صف دشمن کے مقابل۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت نماز پڑھائی۔ پھر یہ صف دوسری صف کی جگہ چلی جاتی ہے۔ وہ آئے تو انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک رکعت نماز پڑھی۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ سلام پھیرا اور سفیان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو رکعات ہوگئیں اور ہر گروہ کی ایک رکعت۔

6049

(۶۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ رُوِیَ حَدِیثٌ لاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ مِثْلَہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی بِذِی قَرَدٍ بِطَائِفَۃٍ رَکْعَۃً ثُمَّ سَلَّمُوا وَبِطَائِفَۃٍ رَکْعَۃً ثُمَّ سَلَّمُوا فَکَانَتْ لِلإِمَامِ رَکْعَتَیْنِ وَلِکُلِّ وَاحِدَۃٍ رَکْعَۃً قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَإِنَّمَا تَرَکْنَاہُ لأَنَّ جَمِیعَ الأَحَادِیثِ فِی صَلاَۃِ الْخَوْفِ مُجْتَمِعَۃٌ عَلَی أَنَّ عَلَی الْمَأْمُومِینَ مِنْ عَدَدِ الصَّلاَۃِ مَا عَلَی الإِمَامِ ، وَکَذَلِکَ أَصْلُ الْفَرْضِ فِی الصَّلاَۃِ عَلَی النَّاسِ وَاحِدٌ فِی الْعَدَدِ وَلأَنَّہُ لاَ یَثْبُتُ عِنْدَنَا مِثْلُہُ لِشَیْئٍ فِی بَعْضِ إِسْنَادِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا حَدِیثٌ لَمْ یُخَرِّجْہُ الْبُخَارِیُّ وَلاَ مُسْلِمٌ فِی کِتَابَیْہِمَا وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی الْجَہْمِ یَتَفَرَّدُ بِذَلِکَ ہَکَذَا عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ مِثْلَ صَلاَتِہِ بِعُسْفَانَ فَإِنَّ قَوْلَہُ ثُمَّ ذَہَبَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ أُولَئِکَ وَجَائَ أُولَئِکَ أَرَادَ بِہِ فِی تَقَدُّمِ الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ وَتَأَخُّرِ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ۔ وَقَدْ رَوَی الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ مَعَ اخْتِلاَفٍ فِیہِ عَلَی الزُّہْرِیِّ وَقْتَ حِرَاسَۃِ أَحَدِ الصَّفَّیْنِ۔ وَرَوَاہُ عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ وَفِی ذَلِکَ دَلِیلٌ عَلَی صِحَّۃِ ہَذَا التَّأْوِیلِ۔ وَعَلَی مِثْلِ ذَلِکَ یُحْمَلُ أَیْضًا مَا۔ [صحیح]
(٦٠٤٩) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اہل علم کے ہاں یہ حدیث ثابت نہیں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذی قرد نامی جگہ پر ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی ، پھر انھوں نے سلام پھیرا۔ پھر دوسرے گروہ کو ایک رکعت ۔ پھر انھوں سلام پھیرا۔ اس طرح امام کے لیے دو رکعات اور ہر گروہ کی ایک رکعت ہوئی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ مقتدی پر اتنی ہی نمازِ خوف ہے جتنی امام پر، لیکن لوگوں پر اصل نماز جو خوف میں فرض ہے وہ ایک رکعت ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : ” ثُمَّ ذَہَبَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ أُولَئِکَ وَجَائَ أُولَئِکَ “ سے مراد یہ ہے کہ پہلی صف پیچھے آجائے اور پچھلی صف آگے چلی جائے۔

6050

(۶۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الرُّکَیْنِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ: أَتَیْتُ فُلاَنَ بْنَ وَدِیعَۃَ فَسَأَلْتُہُ عَنْ صَلاَۃِ الْخَوْفِ فَقَالَ: ائْتِ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَاسْأَلْہُ فَأَتَیْتُ زَیْدًا فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ فَصَفَّ صَفًّا خَلْفَہُ وَصَفًّا مُوَازِیَ الْعَدُوِّ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ، ثُمَّ ذَہَبَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ ہَؤُلاَئِ ، وَجَائَ ہَؤُلاَئِ إِلَی مَصَافِّ ہَؤُلاَئِ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ثُمَّ سَلَّمَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۵/۱۸۳]
(٦٠٥٠) قاسم بن حسان فرماتے ہیں کہ میں فلان بن ودیعہ کے پاس آیا تو میں نے ان سے نماز خوف کے بارے میں سوال کیا تو وہ فرمانے لگے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زید بن ثابت کے پاس جائیں اور ان سے سوال کریں ۔ میں زید بن ثابت (رض) کے پاس آیا اور ان سے سوال کیا۔ فرمانے لگی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نمازِ خوف پڑھائی تو ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھی اور دوسری صف دشمن کے سامنے۔ آپ نے ان کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر یہ دوسری صف کی جگہ پر چلے گئے اور وہ ان کی جگہ پر آگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت نماز پڑھائی پھر سلام پھیرا۔

6051

(۶۰۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ: عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: شَہِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْخَوْفَ فَأَمَرَ بِطَائِفَۃٍ تَقُومُ فِی وَجْہِ الْعَدُوِّ وَقَامَ فَصَلَّی بِطَائِفَۃٍ رَکْعَۃً ، فَلَمَّا سَجَدَ انْطَلَقَ الَّذِینَ صَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامُوا مُقَامَ أُولَئِکَ ، وَجَائَ أُولَئِکَ فَقَامُوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً ، فَلَمَّا سَجَدُوا جَلَسَ فَسَلَّمَ بِہِمْ ، فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ وَلِلَّذِینَ خَلْفَہُ رَکْعَۃً ، فَلَمَّا سَلَّمَ بِالَّذِینَ خَلْفَہُ سَلَّمَ الآخَرُونَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا یَحْتَمِلُ مَا احْتَمَلَ حَدِیثُ حُذَیْفَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَزِیدٍ وَفِی قَوْلِہِ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ وَلِلَّذِینَ خَلْفَہُ رَکْعَۃً یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُونَ مِنْ جِہَۃِ بَعْضِ الرُّوَاۃِ قَبْلَ جَابِرٍ فَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ وَأَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ وَقَدْ قَالَ بَعْضُہُمْ فِی حَدِیثِ یَزِیدَ الْفَقِیرِ أَنَّہُمْ قَضَوْا رَکْعَۃً أُخْرَی قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ جَابِرٍ وَقَالَ فَصَفَفْنَا صَفَّیْنِ فَذَکَرَہُ بِلَفْظٍ مُحْتَمِلٍ لِلتَّأْوِیلِ الَّذِی ذَکَرْنَاہُ إِلاَّ أَنَّ الْمَسْعُودِیَّ قَدْ رَوَاہُ مَرَّۃً بِالزِّیَادَۃِ فَتْوًی مِنْ جِہَۃِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ یَمْنَعُ ہَذَا التَّأْوِیلَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔وَذَلِکَ فِیمَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ النسائی ۱۵۴۵]
(٦٠٥١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز خوف میں حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گروہ کو حکم دیا کہ وہ دشمن کے سامنے کھڑا ہو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے ، ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھا دی۔ پھر وہ جنہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی تھی ان کی جگہ چلے گئے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت پڑھائی۔ جب انھوں نے سجدے کرلیے تو بیٹھ گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو رکعات اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے والوں کی یک ایک رکعت ہوئی جب انھوں نے سلام پھیرا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے تو دوسروں نے بھی سلام پھیرا۔
نوٹ : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو رکعات اور پیچھے والوں کی ایک ایک رکعت یہ بھی بعض راویوں کی جانب سے ہے ، حالانکہ دوسری روایات میں ہے کہ انھوں نے اپنی اپنی رکعت بعد میں مکمل کی ہے۔

6052

(۶۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ صُہَیْبٍ الْفَقِیرِ قَالَ سَأَلْتُ جَابِرًا عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ فِی السَّفَرِ أَقَصْرٌ ہُمَا؟ قَالَ جَابِرٌ: إِنَّ الرَّکْعَتَیْنِ فِی السَّفَرِ لَیْسَتَا بِقَصْرٍ إِنَّمَا الْقَصْرُ رَکْعَۃٌ عِنْدَ الْقِتَالِ ، ثُمَّ أَنْشَأَ یُحَدِّثُ: أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَ الْقِتَالِ وحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَفَّتْ طَائِفَۃً خَلْفَہُ وَقَامَتْ طَائِفَۃٌ وُجُوہُہَا قِبَلَ وُجُوہِ الْعَدُوِّ فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً وَسَجَدَ بِہِمْ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ إِنَّ الَّذِینَ صَلَّوْا خَلْفَہُ انْطَلَقُوا فَقَامُوا مُقَامَ أُولَئِکَ ، وَجَائَ أُولَئِکَ فَصَلَّوْا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی بِہِمْ رَکْعَۃً وَسَجَدَ بِہِمْ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَلَسَ فَسَلَّمَ وَسَلَّمَ الَّذِینَ خَلْفَہُ وَسَلَّمُوا أُولَئِکَ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ وَلِلْقَوْمِ رَکْعَۃً رَکْعَۃً ، ثُمَّ قَرَأَ یَزِیدُ {وَإِذَا کُنْتَ فِیہِمْ فَأَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلاَۃَ} [النسائ: ۱۰۲] قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا الَّذِی رُوِیَ عَنْ جَابِرٍ إِنْ کَانَ لاَ یَحْتَمِلُ مَا ذَکَرْنَاہُ مِنَ التَّأْوِیلِ فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَکُونَ خَبَرًا عَنْ صَلاَتِہِ فِی الْغَزَاۃِ الَّتِی وَصَفَ ہُوَ وَغَیْرُہُ صَلاَتَہُ فِیہَا وَأَنَّہُمْ قَضَوْا رَکْعَتَہُمُ الْبَاقِیَۃَ وَیَکُونُ فِی حُکْمِ شَیْئٍ أَثْبَتَہُ بَعْضُ الرُّوَاۃِ دُونَ بَعْضٍ فَیُؤْخَذُ بِقَوْلِ الْمُثْبِتِ وَالأَصْلُ وُجُوبُ الْعَدَدِ حَتَّی یَثْبُتَ جَوَازُ النُّقْصَانِ عَنْہُ بِمَا لاَ یَحْتَمِلُ التَّأْوِیلَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ انظر ما قبلہ]
(٦٠٥٢) یزید بن صہیب فقیر فرماتے ہیں کہ میں نے جابر (رض) سے سوال کیا کہ سفر میں دو رکعتوں میں قصر ہے ؟ جابر (رض) نے فرمایا : سفر میں دو رکعت میں قصر نہیں، لیکن قتال میں ایک رکعت قصر ہے۔ پھر فرمایا کہ وہ لڑائی کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور نماز کا وقت ہوگیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوگئے تو ایک گروہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صف بنائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت پڑھائی اور اس میں دو سجدے کیے۔ پھر وہ لوگ جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی تھی دوسرے گروہ کی جگہ چلے گئے ۔ پھر دوسرا گروہ آیا اور انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ایک رکعت پڑھائی اور اس میں دو سجدے کیے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے اور سلام پھیرا۔ پھر ان لوگوں نے سلام پھیرا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے اور دوسروں نے بھی ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو رکعت اور لوگوں کی ایک ایک رکعت ہوئی۔
پھر یزید نے یہ آیت تلاوت کی : { وَإِذَا کُنْتَ فِیہِمْ فَأَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلاَۃَ } [النساء : ١٠٢] جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں موجود ہوں تو ان کے لیے نماز قائم کیجیے۔
شیخ فرماتے ہیں : ممکن ہے جو جابر (رض) نے بیان کیا ، یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی غزوہ میں نماز ہو، اسی طرح دوسروں نے بیان کیا کہ انھوں نے ایک رکعت اپنے طور پر پڑھی۔ بہرحال اثبات کو لیا جائے گا۔

6053

(۶۰۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مِسْعِرٍ عَنْ سِمَاکٍ الْحَنَفِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: أَنَّہُ صَلَّی بِہَؤُلاَئِ رَکْعَۃً وَبِہَؤُلاَئِ رَکْعَۃً فِی صَلاَۃِ الْخَوْفِ کَذَا أَتَی بِہِ سِمَاکٌ مُخْتَصَرًا۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنَ الطَّائِفَتَیْنِ قَضَوْا رَکْعَتَہُمْ وَالْحُکْمُ لِلإِثْبَاتِ فِی مِثْلِ ہَذَا وَبِاللَّہِ التَّوفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۰۳۹]
(٦٠٥٣) (الف) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز خوف ایک گروہ کو ایک رکعت اور دوسرے گروہ کو بھی ایک رکعت پڑھائی۔
(ب) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک ایک رکعت انھوں نے بذات خود پڑھی۔

6054

(۶۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ عَائِذٍ الطَّائِیِّ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ مُجاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ اللَّہَ فَرَضَ الصَّلاَۃَ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ -ﷺ- أَرْبَعًا فِی الْحَضَرِ وَفِی السَّفَرِ رَکْعَتَیْنِ وَفِی الخَوْفِ رَکْعَۃً۔ [صحیح۔ تقدم ۵۳۸۳]
(٦٠٥٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی تم پر حضر میں چار رکعات اور سفر میں دو رکعت اور خوف میں ایک رکعت فرض کی۔

6055

(۶۰۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَکْرٍ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ عَائِذٍ الطَّائِیُّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ رَکْعَۃً مَعَ الإِمَامِ وَیَنْفَرِدُ بِأُخْرَی عَلَی قَوْلِ مَنْ یَرَی فَرْضَ الصَّلاَۃِ فِی الْجَمَاعَۃِ عَلَی الأَعْیَانِ وَفِی کَیْفِیَّۃِ صَلاَۃِ الْخَوْفِ فِی الأَحَادِیثِ الثَّابِتَۃِ مَعَ اخْتِلاَفِ وُجُوہِہَا وَالاِتِّفَاقُ فِی عَدَدِہَا دَلِیلٌ عَلَی صِحَّۃِ ہَذَا التَّأْوِیلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَذَہَبَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَہُ اللَّہُ وَجَمَاعَۃٌ مِنْ أَصْحَابِ الْحَدِیثِ إِلَی أَنَّ کُلَّ حَدِیثٍ وَرَدَ فِی أَبْوَابِ صَلاَۃِ الْخَوْفِ فَالْعَمَلُ بِہِ جَائِزٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۳۸۳]
(٦٠٥٥) اس میں احتمال ہے کہ ایک رکعت امام کے ساتھ اور دوسری رکعت اکیلے پڑھی ؛کیونکہ فرض نماز اپنی اصل پر ہی ہوتی ہے۔
امام احمد ا (رح) ور دوسرے محدثین کا کہنا ہے کہ جو نماز خوف کی جو صورتیں احادیث میں آئی ہیں سب پر عمل جائز ہے۔

6056

(۶۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَسْوَدِ أَنَّہُ سَمِعَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یُحَدِّثُ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ: أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ہَلْ صَلَّیْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الْخَوْفِ؟ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: نَعَمْ قَالَ مَرْوَانُ: مَتَی؟ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: عَامَ غَزْوَۃِ نَجْدٍ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الصَّلاَۃِ صَلاَۃِ الْعَصْرِ فَقَامَتْ مَعَہُ طَائِفَۃٌ وَطَائِفَۃٌ أُخْرَی مُقَابِلَ الْعَدُوِّ وَظُہُورُہُمْ إِلَی الْقِبْلَۃِ ، فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکَبَّرُوا جَمِیعًا الَّذِینَ مَعَہُ وَالَّذِینَ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ ، ثُمَّ رَکَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَۃً وَاحِدَۃً وَرَکَعَتِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی مَعَہُ ، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَتِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی تَلِیہِ وَالآخَرُونَ قِیَامٌ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَامَتِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی مَعَہُ فَذَہَبُوا إِلَی الْعَدُوِّ فَقَابَلُوہُمْ وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَۃُ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ فَرَکَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ کَمَا ہُوَ ، ثُمَّ قَامُوا فَرَکَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَۃً أُخْرَی وَرَکَعُوا مَعَہُ وَسَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَہُ ، ثُمَّ أَقْبَلَتِ الطَّائِفَۃُ الَّتِی کَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ فَرَکَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَاعِدٌ وَمَنْ مَعَہُ ، ثُمَّ کَانَ السَّلاَمُ فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَسَلَّمُوا جَمِیعًا فَکَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ وَلِکُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَیْنِ رَکْعَۃً رَکْعَۃً کَذَا قَالَ۔ وَالصَّوَابُ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنَ الطَّائِفَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ وَابْنُ لَہِیعَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ وَہَذَا بَیَّنٌ فِی تَفْسِیرِ الْحَدِیثِ وَلَعَلَّہُ أَرَادَ رَکْعَۃً رَکْعَۃً مَعَ الإِمَامِ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۱۲۴۰]
(٦٠٥٦) (الف) مروان بن حکم نے ابوہریرہ (رض) سے پوچھا : کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی ہے ؟ ابوہریرہ (رض) فرمانے لگے : ہاں ! مروان نے پوچھا : کب ؟ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : غزوہ نجد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز عصر کے لیے کھڑے ہوئے۔ ایک گروہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑا ہوا اور دوسرا دشمن کے مقابل اور ان کی پشت قبلہ کی طرف تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور ان سب نے بھی تکبیر کہی۔ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور وہ جو دشمن کے مقابل تھے، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکوع کیا اور انھوں نے بھی جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور دوسرے دشمن کے مقابل کھڑے رہے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور وہ گروہ بھی جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ اب یہ دشمن کے سامنے کھڑے ہوئے اور جو دشمن کے سامنے کھڑے تھے وہ آگئے۔ انھوں نے رکوع و سجود کیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے تھے۔ پھر وہ کھڑے ہوئے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرا رکوع کیا تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رکوع کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا۔ پھر وہ گروہ آیا جو دشمن کے سامنے کھڑا تھا، انھوں نے رکوع و سجود کیے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے اور جو ان کے ساتھ تھے۔ انھوں نے بھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور ان سب نے سلام پھیرا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو رکعت تھی اور ہر گروہ کی ایک ایک رکعت تھی۔
(ب) اس میں تفسیر ہے کہ امام کے ساتھ ایک ایک رکعت تھی۔

6057

(۶۰۵۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ صَلاَۃَ الْخَوْفِ فَصَدَعَ النَّاسَ صَدْعَیْنِ فَقَامَتْ طَائِفَۃٌ خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَطَائِفَۃٌ تُجَاہَ الْعَدُوِّ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَنْ خَلْفَہُ رَکْعَۃً وَسَجَدَ بِہِمْ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ قَامَ وَقَامُوا مَعَہُ ، فَلَمَّا اسْتَوَی قَائِمًا رَجَعَ الَّذِینَ خَلْفَہُ وَرَائَ ہُمُ الْقَہْقَرَی فَقَامُوا وَرَائَ الَّذِینَ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ وَجَائَ الآخَرُونَ فَقَامُوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّوْا لأَنْفُسِہِمْ رَکْعَۃً وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ ، ثُمَّ قَامُوا فَصَلَّی بِہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أُخْرَی فَکَانَتْ لَہُمْ وَلِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ جَائَ الَّذِینَ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ فَصَلَّوْا لأَنْفُسِہِمْ رَکْعَۃً وَسَجْدَتَیْنِ ثُمَّ جَلَسُوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلَّمَ بِہِمْ جَمِیعًا۔(ت) کَذَا رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ۔وَرَوَاہُ سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَن ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ مَعَ اخْتِلاَفٍ فِی لَفْظِ حَدِیثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لَیْسَ ذَلِکَ فِی لَفْظِ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔أَمَّا رِوَایَتُہُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَہُ أَبُو الأَزْہَرِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٠٥٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز خوف پڑھائی تو ان کے دو گروہ بنا دیے۔ ایک گروہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھا اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پیچھے والوں کو ایک رکعت پڑھائی اور اس میں ان کو دو سجدے کروائے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور وہ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدھے کھڑے ہوگئے تو وہ الٹے پاؤں لوٹے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے۔ وہ ان لوگوں کے پیچھے کھڑے ہوگئے جو دشمن کے سامنے تھے۔ اب دوسرا گروہ آگیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔ انھوں نے اپنی ایک رکعت پڑھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے تھے۔ پھر وہ کھڑے ہوئے۔ ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری رکعت پڑھائی ۔ یہ ان کی پہلی تھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو سری۔ پھر وہ دشمن کے سامنے ہوگئے۔ انھوں نے اپنی ایک رکعت پڑھی اور دو سجدے کیے۔ پھر وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے رہے۔ پھر ان سب نے سلام پھیرا۔

6058

(۶۰۵۸) وَأَمَّا رِوَایَتُہُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَُا قَالَتْ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ صَلاَۃَ الْخَوْفِ بِذَاتِ الرِّقَاعِ فَصَدَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ صَدْعَیْنِ فَصَفَّتْ طَائِفَۃٌ وَرَائَ ہُ وَقَامَتْ طَائِفَۃٌ وُجَاہَ الْعَدُوِّ قَالَتْ: فَکَبَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَبَّرَتِ الطَّائِفَۃُ الَّذِینَ صَفُّوا خَلْفَہُ ، ثُمَّ رَکَعَ فَرَکَعُوا ، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَأْسَہُ فَرَفَعُوا مَعَہُ ، ثُمَّ مَکَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسًا وَسَجَدُوا لأَنْفُسِہِمُ السَّجْدَۃَ الثَّانِیَۃَ ، ثُمَّ قَامُوا فَنَکَصُوا عَلَی أَعْقَابِہِمْ یَمْشُونَ الْقَہْقَرَی حَتَّی قَامُوا مِنْ وَرَائِہِمْ وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَۃُ الأُخْرَی فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَبَّرُوا ، ثُمَّ رَکَعُوا لأَنْفُسِہِمْ ، ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَجْدَتَہُ الثَّانِیَۃَ فَسَجَدُوا مَعَہُ ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَکْعَتِہِ الثَّانِیَۃِ وَسَجَدُوا ہُمْ لأَنْفُسِہِمُ السَّجْدَۃَ الثَّانِیَۃَ ، ثُمَّ قَامَتِ الطَّائِفَتَانِ جَمِیعًا فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَکَعَ بِہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَۃً فَرَکَعُوا جَمِیعًا ، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا جَمِیعًا ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَرَفَعُوا مَعَہُ کُلُّ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیعًا جِدًّا لاَ یَأْلُو أَنْ یُخَفِّفَ مَا اسْتَطَاعَ ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلَّمُوا ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ شَرَکَہُ النَّاسُ فِی صَلاَتِہِ کُلِّہَا۔حَدِیثُہُمَا سَوَاء ٌ فِی الْمَعْنَی وَقَدْ تَزِیدُ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی الْکَلِمَۃِ أَوْ نَحْوِہَا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۶/۲۷۵]
(٦٠٥٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو ذات الرقاع میں نمازِ خوف پڑھائی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تو ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھی اور دوسری صف دشمن کے سامنے تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ اکبر کہا تو انھوں نے بھی اللہ اکبرکہا جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صف بنائی تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو انھوں نے بھی رکوع کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو انھوں نے سجدہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر اٹھایا تو انھوں نے بھی سر اٹھایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے رہے۔ پھر انھوں نے دوسری رکعت پڑھی اور وہ کھڑے ہوئی پھر اپنی ایڑیوں کے بل الٹے پاؤں چلے یہاں تک کہ ان کے پیچھے جاکر کھڑے ہوگئے۔ پھر دوسرا گروہ آیا، انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صف بنائی۔ پھر انھوں نے اللہ اکبر کہا۔ پھر انھوں نے رکوع کیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرا سجدہ کیا۔ انھوں نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو انھوں نے دوسرا سجدہ کیا۔ پھر دونوں گروہ کھڑے ہوئے۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے صفیں بنائیں، نبی نے ایک رکوع کیا تو ان سب نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا تو ان سب نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اٹھایا تو انھوں نے بھی سر اٹھایا، یہ تمام نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جلدی کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تخفیف میں کوتاہی نہیں کی۔ اپنی طاقت کے مطابق ہلکی نماز پڑھائی ، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو انھوں نے بھی سلام پھیرا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور یقیناً لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام نماز میں شریک رہے۔

6059

(۶۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ لَمَّا کَانَ بَیْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَعَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ مَا کَانَ تَیَسَّرُوا لِلْقِتَالِ فَرَکِبَ خَالِدُ بْنُ الْعَاصِ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فَوَعَظَہُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۱]
(٦٠٥٩) عمر بن عبد الرحمن کے غلام ثابت فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ بن عمرو اور عنبسہ بن ابی سفیان کے درمیان بات ہوئیتو فرمایا : تم قتال کے لیے تیار ہو جاؤ تو خالد بن عاص سوار ہو کر عبداللہ بن عمرو کے پاس گئے، وہ وعظ فرما رہے تھے تو عبداللہ بن عمرو (رض) فرمانے لگے : کیا آپ نہیں جانتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا وہ شہید ہے۔

6060

(۶۰۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ جَائَ رَجُلٌ یُرِیدُ أَخْذَ مَالِی؟ قَالَ: ((فَلاَ تُعْطِہِ مَالَکَ))۔قَالَ: أَرَأَیْتَ إِنْ قَاتَلَنِی؟ قَالَ: ((قَاتِلْہُ))۔قَالَ: أَرَأَیْتَ إِنْ قَتَلَنِی؟ قَالَ: ((فَأَنْتَ شَہِیدٌ))۔قَالَ: أَرَأَیْتَ إِنْ قَتَلْتُہُ؟ قَالَ: ((فَہُوَ فِی النَّارِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۰]
(٦٠٦٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا حکم ہے اگر ا کوئی شخص میرا مال زبردستی لینا چاہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا مال اس کو نہ دو ۔ عرض کیا : اگر وہ میرے ساتھ لڑائی کرے تو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو بھی اس سے لڑائی کر۔ اس نے کہا : اگر وہ مجھے قتل کر دے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو تو شہید ہے۔ اس نے کہا : اگر میں اس کو مار دوں تو فرمایا : وہ آگ میں ہے۔

6061

(۶۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیْدٌ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۷۷۲]
(٦٠٦١) سعید بن زید فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جو اپنے مال کی حفاظت میں مارا گیا وہ شہید ہے۔

6062

(۶۰۶۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَہْلِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ))۔ [صحیح۔ النسائی ۴۰۹۴]
(٦٠٦٢) سعید بن زید (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا گیا وہ شہید ہے اور جو اپنے گھروالوں کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا وہ بھی شہید ہے اور جو اپنے خون کی حفاظت میں قتل کردیا گیا وہ بھی شہید ہے۔

6063

(۶۰۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: ((وَمَنْ أُصِیبَ دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ))۔ وَلَمْ یَذْکَرِ الدَّمَ وَقَدْ ذَکَرَہُمَا جَمِیعًا بَعْضُ الرُّوَاۃِ عَنْ أَبِی دَاوُدَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۷۷۲]
(٦٠٦٣) ابراہیم بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے دین کی حفاظت میں قتل کیا گیا وہ بھی شہید ہے۔

6064

(۶۰۶۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا حَرْبٌ یَعْنِی ابْنَ شَدَّادٍ عَنْ یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ: أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ فَقَالَ: سَلْ عَنْہُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَأَلْتُ عَائِشَۃَ فَقَالَتْ: سَلِ ابْنَ عُمَرَ فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ حَدَّثَنِی أَبُو حَفْصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ لَبِسَ الْحَرِیرَ فِی الدُّنْیَا فَلاَ خَلاَقَ لَہُ فِی الآخِرَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَجَائٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۴۹۷]
(٦٠٦٤) عمران بن حطان نے ابن عباس (رض) سے ریشم کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : آپ حضرت عائشہ (رض) سے سوال کریں، میں نے ان سے سوال کیا تو انھوں نی فرمایا : آپ ابن عمر (رض) سے سوال کریں۔ میں نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا تو وہ فرمانے لگے : مجھے ابو حفص نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے دنیا میں ریشم پہنا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

6065

(۶۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی شَدَّادٌ: أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((لاَ یَلْبَسُ الْحَرِیرَ فِی الدُّنْیَا إِلاَّ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ فِی الآخِرَۃِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الرَّازِیِّ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ انظرما قبلہ]
(٦٠٦٥) ابو امامہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو دنیا میں ریشم پہنے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔

6066

(۶۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ ہُوَ ابْنُ زَکَرِیَّا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْجَرَوِیُّ وَالْجُرْجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی نَجِیحٍ یُحَدِّثُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ: اسْتَسْقَی حُذَیْفَۃُ فَأَتَاہُ دِہْقَانٌ بِإِنَائٍ فِضَّۃٍ فَأَخَذَہُ فَرَمَاہُ بِہِ وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَأَنْ نَأْکُلَ فِیہَا ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ ، وَأَنْ نَجْلِسَ عَلَیْہِ۔وَقَالَ: ((ہُوَ لَہُمْ فِی الدُّنْیَا وَلَکُمْ فِی الآخِرَۃِ))۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ قَالَ وَحَدَّثَنِی الْفَضْلُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۱۰]
(٦٠٦٦) ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) نے پانی طلب کیا تو ایک کسان ان کے پاس چاندی کے برتن میں پانی لے کر آئے تو انھوں نے پکڑ کر پھینک دیا اور فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں منع کیا ہے کہ ہم سونے اور چاندی کے برتن میں کھائیں اور پئیں اور موٹا اور باریک ریشم پہنیں اور اس پر بیٹھنے سے منع کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے لیے یہ دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں۔

6067

(۶۰۶۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ ، وَنَہَانَا عَنْ سَبْعٍ۔أَمَرَنَا بِعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ ، وَإِفْشَائِ السَّلاَمِ ، وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی ، وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ۔وَنَہَانَا عَنِ الشُّرْبِ فِی الْفِضَّۃِ فَإِنَّہُ مَنْ یَشْرَبْ فِیہَا فِی الدُّنْیَا لَمْ یَشْرَبْ فِیہَا فِی الآخِرَۃِ ، وعَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّہَبِ ، وَرُکُوبِ الْمَیَاثِرِ ، وَلِبَاسِ الْقَسِّیِّ وَالْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ وَالإِسْتَبْرَقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۸۲]
(٦٠٦٧) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات سے روکا ہے : ہمیں بیمار کی تیمار داری، جنازہ پڑھنا، سلام عام کرنا، دعوت قبول کرنا، چھینک کا جواب دینا۔ مظلوم کی مدد کرنا اور سچی قسم اٹھانے کا حکم دیا ہے اور ہمیں چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا۔ جو دنیا میں ان برتنوں میں پیے گا وہ آخرت میں نہ پی سکے گا اور سونے کی انگوٹھی، ریشم کی زین، قسی کا بنا ہوا کپڑا اور موٹاو باریک ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔

6068

(۶۰۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَاطِیَا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ حَدَّثَنَا الشَّیْبَانِیُّ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ۔
(٦٠٦٨) ایضا ً ۔

6069

(۶۰۶۹) عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ فَذَکَرَہُ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ ((وَجُلُوسٍ عَلَی الْمَیَاثِرِ))۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ وَابْنُ أَبِی مَذْعُورٍ وَیُوسُفُ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح تقدم]
(٦٠٦٩) ابو اسحاق شیبانی فرماتے ہیں کہ حدیث میں ہے کہ ریشم کی سرخ رنگ کی زین پر بیٹھنامنع ہے۔

6070

(۶۰۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ سَمِعَ صَفْوَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ یَقُولُ: اسْتَأْذَنَ سَعْدٌ عَلَی ابْنِ عَامِرٍ وَتَحْتَہُ مَرَافِقُ مِنْ حَرِیرٍ فَأَمَرَ بِہَا فَرُفِعَتْ ، فَدَخَلَ وَعَلَیْہِ مِطْرَفٌ مِنْ خَزٍّ فَقَالَ لَہُ: اسْتَأْذَنْتَ عَلَیَّ وَتَحْتِی مَرَافِقُ مِنْ حَرِیرٍ فَأَمَرْتُ بِہَا فَرُفِعَتْ فَقَالَ لَہُ: نِعْمَ الرَّجُلُ أَنْتَ یَا ابْنَ عَامِرٍ إِنْ لَمْ تَکُنْ مِمَّنْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {أَذْہَبْتُمْ طَیِّبَاتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا} [الأحقاف: ۲۰] وَاللَّہِ لَئِنْ أَضْطَجِعَ عَلَی جَمْرِ الْغَضَا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَضْطَجِعَ عَلَیْہَا۔ [صحیح۔ حاکم ۲/۴۹۴]
(٦٠٧٠) عبداللہ بن صفوان فرماتے ہیں کہ حضرت سعد (رض) نے ابن عامر سے اجازت طلب کی تو ان کے نیچے ریشم کا بچھونا تھا۔ انھوں نے اٹھانے کا حکم دیا۔ پھر وہ داخل ہوئے تو اس پر ریشم کی چادر تھی۔ ابن عامر کہنے لگے : اے سعد ! آپ نے اجازت طلب کی تو میرے نیچے ریشم کا بچھونا تھا، میں نے اٹھا دیا۔ سعد فرمانے لگے : اے ابن عامر ! آپ اچھے آدمی ہیں اگر ایسا نہ ہو جو اللہ رب العزت نے فرمایا :{ أَذْہَبْتُمْ طَیِّبَاتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا }[الأحقاف : ٢٠] کہ تم نے اپنی نیکیوں کا صلہ دنیا میں حاصل کرلیا ۔ پھر فرمایا : اللہ کی قسم ! جھاؤ کی لکڑی کے کوئلے پر لیٹنا مجھے زیادہ محبوب ہے کہ اس پر لیٹوں۔

6071

(۶۰۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔وَزَادَ فِیہِ فَقَالَ: یَا أَبَا إِسْحَاقَ إِنَّ ہَذَا الَّذِی عَلَیْکَ شَطْرُہُ حَرِیرٌ وَشَطْرُہُ خَزٌّ فَقَالَ: إِنَّمَا یَلِی جِلْدِیَ مِنْہُ الْخَزُّ۔ ورُوِّینَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ أُتِیَ بِدَابَّۃٍ عَلَیْہَا سَرْجُ دِیبَاجٍ فَأَبَی أَنْ یَرْکَبَہَا۔ [صحیح۔ ابن أبی شیبہ ۲۴۶۳۹]
(٦٠٧١) (الف) سفیان اسی جیسی حدیث ذکر کرتے ہیں ، اس میں کچھ الفاظ زائد ہیں کہ انھوں نے کہا : اے ابو اسحاق ! جو آپ کے اوپر ہے اس کا کچھ حصہ ریشم ہے اور کچھ دوسرا، یعنی اون کا کپڑا۔ فرمایا : جو میرے جسم پر لگ رہا ہے۔ وہ اون کا کپڑا ہے۔
(ب) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک جانور لایا گیا ، اس کی زین ریشم کی تھی تو انھوں نے اس پر سوار ہونے سے انکار کردیا۔

6072

(۶۰۷۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ الزُّبَیْرَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا شَکَیَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- الْقَمْلَ فِی غَزَاۃٍ لَہُمَا فَأَذِنَ لَہُمَا فِی قَمِیصِ الْحَرِیرِ۔قَالَ أَنَسٌ: فَرَأَیْتُ عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا قَمِیصَ حَرِیرٍ۔أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۶۲]
(٦٠٧٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ زبیر اور عبد الرحمن بن عوف دونوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک غزوہ میں جو ؤں کی شکایت کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دے دی تو انس (رض) فرمانے لگے : میں نے ان پر ریشمی قمیص دیکھی۔

6073

(۶۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ وَزِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنِی أَبُو عُمَرَ خَتَنُ عَطَائٍ قَالَ: رَأَیْتُ عِنْدَ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا جُبَّۃً مُزَرَّرَۃً بِالدِّیبَاجِ فَقَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَلْبَسُ ہَذِہِ فِی الْحَرْبِ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۲۸۱۹]
(٦٠٧٣) ابو عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے اسماء بنت أبی بکر (رض) کے پاس ایک قمیص دیکھی ، جس کو ریشمی بٹن لگے ہوئے تھے۔ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لڑائی میں پہنا کرتے تھے۔

6074

(۶۰۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: رُخِّصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی الْحَرِیرِ مِنْ حِکَّۃٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۰۷۲]
(٦٠٧٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبد الرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام کے لیے خارش کی وجہ سے ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دی۔

6075

(۶۰۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ السِّنْدِیِّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: رَخَّصَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِی لُبْسِ الْحَرِیرِ مِنْ حِکَّۃٍ کَانَتْ بِہِمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ وَکِیعٍ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ تقدم ۶۰۷۲]
(٦٠٧٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبد الرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام کے لیے خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی۔

6076

(۶۰۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْحِیرِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ رُخِّصَ لِلزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فِی لُبْسِ الْحَرِیرِ لِحِکَّۃٍ کَانَتْ بِہِمَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ہَکَذَا۔ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ وَکِیعٍ رُخِّصَ وَقَالَ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَۃَ رُخِّصَ أَوْ رَخَّصَ النَّبِیُّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ انظر ما سبق]
(٦٠٧٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبد الرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام کے لیے خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی۔

6077

(۶۰۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالَ: سُئِلَ سَعِیدٌ عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ فَأَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَخَّصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فِی قَمِیصٍ مِنْ حَرِیرٍ فِی سَفَرٍ مِنْ حِکَّۃٍ کَانَ یَجِدُہَا بِجِلْدِہِ وَلِلزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ۔ [صحیح انظر ما سبق]
(٦٠٧٧) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبد الرحمن بن عوف کے لیے سفر میں خارش کی وجہ سے ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دے دی، جو وہ اپنے جسم میں پاتے تھے اور زبیر بن عوام کے لیے بھی۔

6078

(۶۰۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَنْبَأَہُمْ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَخَّصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِی الْقُمُصِ الْحَرِیرِ فِی السَّفَرِ مِنْ حِکَّۃٍ کَانَتْ بِہِمَا أَوْ وَجَعٍ کَانَ بِہِمَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ وَفِیہِ:فَرَخَّصَ لَہُمَا فِی قَمِیصِ الْحَرِیرِ فِی غَزَاۃٍ لَہُمَا۔ فَیُشْبِہُ أَنْ تَکُونَ الرُّخْصَۃُ فِی لِبْسِہِ لِلْحَرْبِ وَإِنْ کَانَ ظَاہِرُہُ أَنَّہَا لِلْحِکَّۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ انظر ما سبق]
(٦٠٧٨) (الف) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبد الرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام کو سفر میں خارش کی وجہ سے ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دی یا کسی اور بیماری کی وجہ سے۔
(ب) قتادہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ میں ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دی۔

6079

(۶۰۷۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کَانَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَمِیصٌ مِنْ حَرِیرِ یَلْبَسُہُ تَحْتَ ثِیَابِہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا ہَذَا؟ قَالَ: لَبِسْتُہُ عِنْدَ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْکَ۔ ظَاہِرُ ہَذَا یَدُلُّ عَلَی جَوَازِہِ فِی غَیْرِ الْحَرْبِ وَالْحَدِیثُ مُنْقَطِعٌ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٠٧٩) عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عبد الرحمن بن عوف کی ریشمی قمیص تھی، جو کپڑروں کے نیچے پہنتے تھے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ وہ فرمانے لگے : میں نے ان کے پاس بھی پہنی جو آپ سے بہتر تھے۔

6080

(۶۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ: کَتَبَ إِلَیْنَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنَحْنُ بِأَذْرَبِیجَانَ: یَا عُتْبَۃُ بْنَ فَرْقَدٍ إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ کَدِّکَ، وَلاَ کَدِّ أَبِیکَ ، وَلاَ کَدِّ أُمِّکَ قَالَہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَأَشْبِعِ الْمُسْلِمِینَ فِی رِحَالِہِمْ مِمَّا تَشْبَعُ مِنْہُ فِی رَحْلِکَ ، وَإِیَّاکُمْ وَالتَّنَعُّمَ ، وَزِیَّ أَہْلِ الشِّرْکِ ، وَلُبُوسَ الْحَرِیرِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ إِلاَّ ہَکَذَا وَرَفَعَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِصْبَعَیْہِ ۔ قَالَ زُہَیْرٌ قَالَ عَاصِمٌ ہَذَا فِی الْکِتَابِ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ بخاری ۵۴۹۰]
(٦٠٨٠) ابو عثمان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ہمیں خط لکھا ، ہم آذر بائیجان میں تھے : اے عتبہ بن فرقد ! یہ نہ تیرے ماں باپ کی اور نہ تیری محنت سے حاصل ہوا ہے۔ تین مرتبہ فرمایا اور فرمایا : تم اپنی سواریوں کو مسلمانوں کی سواریوں مانند رکھو اور زیب وزینت سے بچو اور مشرکین کی مشابہت اور ریشمی لباس پہننے سے بچو؛ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشمی لباس پہننے سے منع کیا ہے ، صرف دو انگلیوں کی مقدار۔

6081

(۶۰۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّہْدِیَّ یَقُولُ: أَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَنَحْنُ مَعَ عُتْبَۃَ بْنِ فَرْقَدٍ بِأَذْرَبِیجَانَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْحَرِیرِ إِلاَّ ہَکَذَا، وَأَشَارَ بِإِصْبَعَیْہِ اللَّتَیْنِ تَلِیَانِ الإِبْہَامَ قَالَ: فَمَا عَتَّمْنَا أَنَّہُ یَعْنِی الأَعْلاَمَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔[صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٦٠٨١) ابو عثمان نہری فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا اور ہم آذبیجان میں عتبہ بن فرقد کے ساتھ تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم پہننے کے لیے صرف دو انگیوں کی اجازت دی ہے، یعنی علامت کے طور پر۔

6082

(۶۰۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: نَہَی نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ إِلاَّ مَوْضِعَ إِصْبَعَیْنِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ الْمِسْمَعِیِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ معنی فی الذی قبلہ]
(٦٠٨٢) ابو عثمان (رض) عمر بن خطاب سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم پہننے کی اجازت صرف دو انگلیوں کی مقدار دی ہے۔

6083

(۶۰۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْجَابِیَۃِ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ إِلاَّ مَوْضِعَ إِصْبَعَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ أَوْ أَرْبَعَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیِّ وَجَمَاعَۃٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَنْہَی عَنِ الْحَرِیرِ ، وَالدِّیبَاجِ إِلاَّ مَا کَانَ ہَکَذَا ، ثُمَّ أَشَارَ بِإِصْبَعِہِ ، ثُمَّ الثَّانِیَۃِ ، ثُمَّ الثَّالِثَۃِ ، ثُمَّ الرَّابِعَۃِ قَالَ: وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَانَا عَنْہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ حَفْصٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۶۹]
(٦٠٨٣) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے جابیہ میں خطبہ ارشاد فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم پہننے کی اجازت صرف دو ، تین یا چار انگلیوں کی مقدار تک دی ہے۔
(ب) ابوعثمان حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ریشم پہننے سے منع فرماتے تھے، لیکن (اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :) دو ، تین یا چار انگلیوں کی مقدار کے برابر اجازت ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اس سے زیادہ مقدار سے منع فرماتے تھے۔

6084

(۶۰۸۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ الصِّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْن یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ فِی الْعَلَمِ فِی الثَّوْبِ فَأَرَادَ أَنْ یَفْتَتِحَ حَدِیثًا ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِی ہَذَا الرَّجُلُ مِنَ الْقَوْمِ اسْمُہُ عَبْدُ اللَّہِ مَوْلَی أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ فَقَالَ لَہُ عَطَاء ٌ حَدِّثْ فَحَدَّثَ بَیْنَ یَدَیْ عَطَائٍ قَالَ: أَرْسَلَتْنِی أَسْمَائُ بِنْتُ أَبِی بَکْرٍ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ: إِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّکَ تُحَرِّمُ أَشْیَائَ ثَلاَثًا صَوْمَ رَجَبٍ کُلِّہِ ، وَمِیثَرَۃَ الأُرْجُوَانِ ، وَالْعَلَمَ فِی الثَّوْبِ۔فَقَالَ: أَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ صَوْمِ رَجَبٍ کُلِّہِ فَکَیْفَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ ، وَأَمَّا الْعَلَمُ فِی الثَّوْبِ فَإِنَّ عُمَرَ حَدَّثَنِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ لَبِسَ الْحَرِیرَ فِی الدُّنْیَا لَمْ یَلْبَسْہُ فِی الآخِرَۃِ))۔فَأَخَافُ أَنْ یَکُونَ الْعَلَمُ فِی الثَّوْبِ مِنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ ، وَأَمَّا مِیثَرَۃُ الأُرْجُوَانِ فَہَذِہِ مِیثَرَۃُ ابْنِ عُمَرَ فَأُرْجُوَانٌ تَرَاہَا قُلْتُ: نَعَمْ یَعْنِی فَذَہَبَ إِلَی أَسْمَائَ فَأَخْبَرَہَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: فَأَخْرَجَتْ إِلَیَّ جُبَّۃً مِنْ طَیَالِسَۃٍ لَہَا لَبِنَۃٌ مِنْ دِیبَاجٍ خُسْرُوَانِیٍّ وَفِی سَمَاعِ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی کَسْرَوَانِیٍّ وَفَرْجَیْہَا مَکْفُوفَیْنِ بِہِ فَقَالَتْ: ہَذِہِ جُبَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَلْبَسُہَا فَلَمَّا قُبِضَ کَانَتْ عِنْدَ عَائِشَۃَ فَلَمَّا قُبِضَتْ قَبَضْتُہَا إِلَیَّ فَنَحْنُ نَغْسِلُہَا لِلْمَرِیضِ مِنَّا إِذَا اشْتَکَی وَنَسْتَشْفِی بِہَا۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۶۹]
(٦٠٨٤) عبد الملک عطاء سے کپڑے میں کڑھائی کے بارے میں نقل فرماتے ہیں، ان کا ارادہ حدیث بیان کرنے کا تھا۔ پھر کہنے لگے : اسماء بنت ابی بکر کے غلام عبداللہ نے بیان کیا، عطاء نے فرمایا : آپ حدیث بیان کریں تو اس نے عطاء کے سامنے حدیث بیان کی کہ اسماء بنت ابی بکر نے مجھے عبداللہ بن عمر (رض) کی جانب بھیجا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ آپ تین چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں : ایک تو رجب کے مکمل روزے، دوسری ریشم کی سرخ رنگ کی زین اور تیسری کڑھائی والا کپڑا۔ فرماتے ہیں : جو تو نے رجب کے مکمل روزوں کا تذکرہ کیا ہے اس کے مکمل روزے کون رکھتا ہے اور دھاری دار کپڑا تو حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس نے ریشم دنیا میں پہنا وہ آخرت کو نہیں پہنے گا۔ میں ڈرتا ہوں کہیں (ریشم کی) کڑھائی والا کپڑا بھی ریشم شمار نہ ہو اور سرخ زین کے متعلق فرمایا : یہ ابن عمر کی زین ہے۔ امید ہے آپ اس کو دیکھ لیں گے۔ میں نے کہا : جی ہاں۔ پھر وہ اسماء کے پاس گئی اور ان کو خبر دی۔ عبداللہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے طیالسی جبہ نکالا، اس کا گریبان ریشم کا تھا اور اس کی آستین بھی ریشم کی تھیں۔ فرماتی ہیں : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جبہ ہے، جس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہنا کرتے تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو یہ جبہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھا اور جب وہ فوت ہوئیں تو میں نے لیلیا۔ پھر ہم اس کو مریضوں کے لیے دھویا کرتی تھیں اور اس سے شفا حاصل کرتیں۔

6085

(۶۰۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَبُو عُمَرَ مَوْلَی أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ فِی السُّوقِ اشْتَرَی ثَوْبًا شَامِیًّا فَرَأَی فِیہِ خَیْطًا أَحْمَرَ فَرَدَّہُ فَأَتَیْتُ أَسْمَائَ بِنْتَ أَبِی بَکْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہَا فَقَالَتْ: یَا جَارِیَۃُ نَاوِلِینِی جُبَّۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْرَجَتْ لَہُ جُبَّۃً طَیَالِسَۃً مَکْفُوفَۃَ الْجَیْبِ وَالْکُمَّیْنِ وَالْفَرْجَیْنِ بِالدِّیبَاجِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۰۵۴]
(٦٠٨٥) اسماء بنت ابی بکر کے غلام عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو دیکھا، انھوں نے بازار سے شامی کپڑے خریدے، جن میں سرخ دھاگہ تھا۔ میں نے اسماء بنت أبی بکر (رض) کو یہ بتایاتو وہ فرمانے لگیں : اے بچی ! مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جبہ پکڑانا۔ اس نے طیالسی جبہ جس کو ریشم کے بٹن لگے ہوئے تھے اور آستین بھی ریشمی تھیں اور ریشم کے پنو یند لگے ہوئے تھے لا کردیا۔

6086

(۶۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ عِکْرَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّمَا کَرِہَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- الثَّوْبَ الْمُصْمَتَ مِنَ الْحَرِیرِ فَأَمَّا الْعَلَمُ مِنَ الْحَرِیرِ أَوْ سُدَی الثَّوْبِ فَلَیْسَ بِہِ بَأْسٌ۔لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ عَمْرٍو نَہَی بَدَلَ کَرِہَ وَقَالَ: فَأَمَّا الْعَلَمُ مِنَ الْحَرِیرِ وَالنِّیرِ فَلَیْسَ بِہِ بَأْسٌ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۰۵۵]
(٦٠٨٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خالص ریشمی کپڑے کو ناپسند فرماتے تھے ، ہاں ریشم کی کڑھائی یا کپڑا کا تانا ریشم کا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ یحییٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں اور عمرو کی روایت میں ہے کہ گرہ کے بدلے اور فرماتے ہیں کہ ریشم کی دھاریاں اور کپڑے کا تانا ریشم کا ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

6087

(۶۰۸۷) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّمَا نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْحَرِیرِ الْمُصْمَتِ فَأَمَّا أَنْ یَکُونَ سَدَاہُ أَوْ لُحْمَتُہُ حَرِیرًا فَلاَ بَأْسَ بِلُبْسِہِ۔ کَذَا قَالَہُ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَقِیلَ عَنْہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَأَمَّا الثَّوْبُ الَّذِی سَدَاہُ حَرِیرٌ وَلُحْمَتُہُ لَیْسَ حَرِیرًا فَلَیْسَ بِمُصْمَتٍ وَلاَ نَرَی بِہِ بَأْسًا۔ [ضعیف]
(٦٠٨٧) (الف) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالص ریشم سے منع فرمایا ہے۔ اگر اس کا تانا ریشم کا ہو تو پھر پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(ب) ابن جریج کی حدیث میں ہے۔ جس کپڑے کا تانا ریشم کا اور بانا ریشم کانہ ہو اور نہ ہی خالص ریشم ہو تو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

6088

(۶۰۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَابِقٍ الْخَوْلاَنِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ: أَنَّہُ رَأَی عَلَی سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جُبَّۃً شَامِیَّۃً قِیَامُہَا قَزٌّ قَالَ بُسْرٌ: رَأَیْتُ عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ خَمَائِصَ مُعَلَّمَۃً۔ [صحیح۔ شرح معانی الاثار ۴/۲۵۶]
(٦٠٨٨) بسر بن سعید نے حضرت سعید بن ابی وقاص (رض) پر شامی جبہ دیکھا ، اس کی لمبائی ریشم کی تھی۔ بسر فرماتے ہیں کہ میں نے زید بن ثابت پر بھی منقش چادر دیکھی۔

6089

(۶۰۸۹) فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ یَعْنِی ابْنَ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ أَرْکَبُ الأُرْجُوَانَ ، وَلاَ أَلْبَسُ الْقَسِّیَّ ، وَلاَ الْمُعَصْفَرَ ، وَلاَ الْقَمِیصَ الْمَکْفُوفَ بِالْحَرِیرِ))۔ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ مَیَاثِرَ الأُرْجُوَانِ الَّتِی ہِیَ مَرَاکِبُ الأَعَاجِمِ مِنْ دِیبَاجٍ أَوْ حَرِیرٍ وَأَرَادَ بِالْقَمِیصِ الْمَکْفُوفِ بِالْحَرِیرِ أَنْ یَکُونَ الْحَرِیرُ کَثِیرًا أَکْثَرَ مِنْ مِقْدَارِ الْعَلَمِ الَّذِی رَخَّصَ فِیہِ أَوْ أَرَادَ بِہِ التَّنْزِیہَ وَالْجُبَّۃُ الَّتِی أَخْرَجَتْہَا أَسْمَائُ بِنْتُ أَبِی بَکْرٍ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ کَانَ یَلْبَسُہَا فِی الْحَرْبِ فَقَدْ رُوِّیْنَا ذَلِکَ عَنْہَا فِی حَدِیثٍ آخَرَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ تقدم ۵۹۷۴]
(٦٠٨٩) عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نہ تو سرخ رنگ کے ریشم کی زین پر سواری کرتا ہوں اور نہ ہی قسی کپڑا پہنتا ہوں۔ نہ ہی زرد رنگ کا کپڑا۔ ریشم کے بٹن لگے ہوئے لباس کو بھی نہیں پہنتا۔
نوٹ : سرخ رنگ کی ریشمی زین سے مراد عجم کی زین ہے جس پر وہ سواری کرتے ہیں۔ یعنی ایسی قمیص جس کی کفیں ریشم کی ہوں۔ جس ریشم کی اجازت ہے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان کردی۔ اسماء بنت ابی بکر کا جبہ نکالنا ممکن ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے لڑائی کے موقع پر استعمال کرتے ہو۔

6090

(۶۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا ابْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَ یَنْہَی أَنْ یُصْبَغَ الْعَصْبُ بِالْبَوْلِ۔وَأَنَّہُ کَانَتِ الْحُلَّۃُ تُسْتَنْسَجُ لأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَبْلُغُ الْحُلَّۃُ أَلْفَ دِرْہَمٍ وَأَکْثَرَ۔ قَالَ الشَّیْخُ الْحُلَّۃُ الَّتِی کَانُوا یَلْبَسُونَہَا ثَوْبَانِ إِزَارٌ وَرِدَاء ٌ إِلاَّ أَنَّہَا کَانَتْ مِنْ قَزٍّ۔ [صحیح۔ عبد الرزاق ۱۴۹۸]
(٦٠٩٠) عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والدحضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اس سے منع فرماتے تھے کہ پٹی کو چربی سے رنگا جائے۔ صحابہ کرام کے حُلے جو تیار کیے جاتے تھے ، ان کی قیمت ایک ہزار درہم یا اس سے بھی زیادہ ہوتی تھی۔
شیخ فرماتے ہیں : صحابہ جو حلہ پہنتے تھے۔ وہ دو کپڑے ہوتے تھے ، ایک تہہ بند اور دوسری چادر۔ یہ ریشم کے ہوتے تھے۔

6091

(۶۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرَّازِیُّ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی أَخْبَرَنِی أَبِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ سَعْدٍ قَالَ: رَأَیْتُ رَجُلاً بِبُخَارَی عَلَی بَغْلَۃٍ بَیْضَائَ عَلَیْہِ عِمَامَۃُ خَزٍّ سَوْدَائُ فَقَالَ: کَسَانِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔لَفْظُ حَدِیثِ عُثْمَانَ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۴۰۳۸]
(٦٠٩١) عبداللہ بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو سفید خچر پر سوار بخاریٰ میں دیکھا۔ اس پر سیاہ رنگ کی ریشمی پگڑی تھی۔

6092

(۶۰۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی مَخْلَدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ الدَّشْتَکِیُّ الرَّازِیُّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ نُرَاہُ ابْنَ خَازِمٍ السُّلَمِیَّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: ابْنُ خَازِمٍ مَا أُرَی أَدْرَکَ النَّبِیَّ -ﷺ- أَوْ ہَذَا شَیْخٌ آخَرُ۔
(٦٠٩٢) ایضاً ۔

6093

(۶۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْفُضَیْلِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنْ أَبِی رَجَائٍ الْعُطَارِدِیِّ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ وَعَلَیْہِ مِطْرَفُ خَزٍّ فَقُلْنَا: یَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَلْبَسُ ہَذَا ؟ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ إِذَا أَنْعَمَ عَلَی عَبْدٍ نِعْمَۃً أَنْ یُرَی أَثَرُ نِعْمَتِی عَلَیْہِ))۔ [صحیح۔ احمد ۴/۴۴۸]
(٦٠٩٣) ابو رجاعطاردی فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس سے عمران بن حصین گزرے ، ان پر ریشمی چادر تھی۔ ہم نے کہا : اے صحابی رسول ! آپ بھی اس کو پہنتے ہیں ؟ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : اللہ جب اپنے بندے کو کوئی نعمتعطا کرتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ اس کی نعمت کے اثرات اس پر دیکھے جائیں۔

6094

(۶۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ قَالَ: کَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ یَلْبَسُ مِنَ الْخَزِّ أَجْوَدَہُ قَالَ حُمَیْدٌ: قُلْتُ لِنَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ: أَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَکْسُو أَہْلَہُ الْخَزَّ؟ قَالَ: یَکْسُو صَفِیَّۃَ الْمِطْرَفَ بِخَمْسِمِائَۃٍ۔ [حسن۔ طبقات ابن سعد ۳/۳۳۰]
(٦٠٩٤) حمید فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) ریشم کی عمدہ چادر پہنا کرتے تھے، میں نے ابن عمر (رض) کے غلام نافع سے کہا : کیا ابن عمر (رض) اپنے گھر والوں کو ریشم پہناتے ہیں ؟ فرمایا : وہ صفیہ کو چادر پہناتے تھے جس کی قیمت پانچ سو ہوا کرتی تھی۔

6095

(۶۰۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ وَحُمَیْدٍ الطَّوِیلِ: أَنَّہُمَا رَأَیَا عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ کِسَائَ خَزٍّ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ وَحَدَّثَنِی وَہْبُ بْنُ کَیْسَانَ قَالَ: رَأَیْتُ عَلَی رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَکْسِیَۃَ خَزٍّ مِنْہُمْ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ۔ [صحیح لغیرہٖ]
(٦٠٩٥) اسحاق بن عبداللہ اور حمیدطویل فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے انس بن مالک پر ریشم کی چادر دیکھی تو عبداللہ فرمانے لگے : وھب بن کیسان فرماتے ہیں کہ میں نے صحابہ کو دیکھا ، وہ ریشمی چادر پہن لیتے تھے، یعنی جابر بن عبداللہ اور ابو سعید خدری وغیرہ۔

6096

(۶۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّہَا کَسَتْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ مِطْرَفَ خَزٍّ کَانَتْ عَائِشَۃُ تَلْبَسُہُ۔ [صحیح۔ مالک ۱۶۲۴]
(٦٠٩٦) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) عبداللہ بن زبیر کو ریشمی چادر پہنادیتیں جو وہ خود پہنتی تھیں۔

6097

(۶۰۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ السَّمْتِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُجَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ قَالَ: رَأَیْتُ عَلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ بُرْنُسَ خَزٍّ۔ [حسن]
(٦٠٩٧) عبد الملک بن عمیر فرماتے ہیں کہ میں نے ابو موسیٰ اشعری پر ریشم کا کوٹ دیکھا۔

6098

(۶۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ قَالَ: رَأَیْتُ عَلَی أَبِی قَتَادَۃَ مِطْرَفَ خَزٍّ۔ وَرُوِّینَا فِی الرُّخْصَۃِ فِی ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ لُبْسَہُ ثُمَّ یَرَاہُ عَلَی ابْنِہِ فَلاَ یُنْکِرُ ذَلِکَ۔ [حسن۔ ابن ابی شیبہ ۲۴۶۳]
(٦٠٩٨) عمار بن ابی عمارفرماتے ہیں کہ میں نے ابو قتادہ (رض) پر ریشمی چادر دیکھی۔

6099

(۶۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ: سُلَیْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا الْمُغَلِّسُ بْنُ زِیَادٍ: أَبُو الْوَلِیدِ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ عُبَیْدَۃَ الْبَاہِلِیُّ قَاضِی الْبَصْرَۃِ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ نَفَرٍ مِنْ بَاہِلَۃَ حَتَّی أَتَیْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ: قُلْنَا فَأَخْبِرْنَا عَنِ الْخَزِّ قَالَ: فَأَخْرَجَ إِلَیْنَا جُبَّۃً مِنْ خَزٍّ بَیْنَ قَمِیصَیْنِ وَقَالَ: ہَا ہُوَ ذَا أَلْبَسُہُ وَوَدِدْتُ أَنِّی لَمْ أَکُنْ لَبِسْتُہُ وَمَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ-ﷺ- إِلاَّ وَقَدْ لَبِسَہُ غَیْرَ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ فَإِنَّہُمَا لَمْ یَلْبَسَاہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔[حسن]
(٦٠٩٩) عامر بن عبیدہ باہلی بصرہ کے قاضی ہیں، فرماتے ہیں : میں باہلہ سے ایک جماعت کے ساتھ نکلا، یہاں تک کہ ہم انس بن مالک (رض) کے پاس آئے۔ اس نے حدیث ذکر کی۔ ہم نے کہا : ہمیں ریشم کے بارے میں خبر دیں۔ انھوں نے ایک ریشمی جبہ نکالا اور فرمایا : اسے میں پہنتا ہوں لیکن پسند نہیں کرتا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ اس کو پہنا کرتے تھے۔ سوائے حضرت عمر (رض) اور حضرت ابن عمر (رض) ۔

6100

(۶۱۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ یَعْنِی ابْنَ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ حَدَّثَنِی أَبُو عَامِرٍ أَوْ أَبُو مَالِکٍ الأَشْعَرِیُّ وَاللَّہِ یَمِینًا أُخْرَی مَا کَذَبَنِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ أَیْضًا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ یَعْنِی ابْنَ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: قَامَ رَبِیعَۃُ الْجُرَشِیُّ فِی النَّاسِ فَذَکَرَ حَدِیثًا فِیہِ طُولٌ قَالَ فَإِذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ الأَشْعَرِیُّ قُلْتُ: یَمِینٌ حَلَفْتُ عَلَیْہَا قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَامِرٍ أَوْ أَبُو مَالِکٍ وَاللَّہِ یَمِینٌ أُخْرَی حَدَّثَنِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: لَیَکُونَنَّ فِی أُمَّتِی أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّونَ ۔قَالَ فِی حَدِیثِ ہِشَامٍ: الْخَمْرَ وَالْحَرِیرَ ۔ وَفِی حَدِیثِ دُحَیْمٍ: ((الْخَزَّ وَالْحَرِیرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ وَلَیَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَی جَنْبِ عَلَمٍ تَرُوحُ عَلَیْہِمْ سَارِحَۃٌ لَہُمْ فَیَأْتِیہِمْ طَالِبُ حَاجَۃٍ فَیَقُولُونَ: ارْجِعْ إِلَیْنَا غَدًا فَیُبَیِّتُہُمْ فَیَضَعُ عَلَیْہِمُ الْعَلَمَ ، وَیَمْسَخُ آخَرِینَ قِرَدَۃً وَخَنَازِیرَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))۔ قَالَ دُحَیْمٌ: وَیَمْسَخُ مِنْہُمْ آخَرِینَ ۔ثُمَّ ذَکَرَہُ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ قَالَ: وَقَالَ ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ خَالِدٍ فَذَکَرَہُ وَذَکَرَ فِی رِوَایَتِہِ الْخَزَّ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: لاَ تَرْکَبُوا الْخَزَّ وَلاَ النِّمَارَ ۔وَکَأَنَّہُ -ﷺ- کَرِہَ زِیَّ الْعَجَمِ فِی مَرَاکِبِہِمْ وَاسْتَحَبَّ الْقَصْدَ فِی اللِّبَاسِ وَالْمَرْکَبِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۲۶۸]
(٦١٠٠) (الف) عطیہ بن قیس فرماتے ہیں کہ ربیعہ جرشی لوگوں میں کھڑے تھے ۔ انھوں نے لمبی حدیث ذکر کی۔۔۔ اچانک عبد الرحمن بن غنم اشعری بھی تھے۔ میں نے قسم کھا کر پوچھاتو انھوں نے قسم اٹھا کر کہا کہ ابو عامر یا ابو مالک نے مجھے بیان کیا کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ میری قوم سے ایسے لوگ ہوں گے جو اس کو حلال سمجھیں گے۔
(ب) ہشام کی حدیث میں ہے کہ شراب اور ریشم۔
(ج) دحیم کی حدیث میں ہے کہ ریشم، شراب، موسیقی۔ پہاڑ کی ایک طرف لوگ اتریں گے، ان کے جانور باہر جائیں گے، ان کے پاس ایک ضرورت مند آئے گا ، وہ کہہ دیں گے کہ کل آنا ۔ وہ رات گزاریں گے تو ان پر پہاڑ گرا دیا جائے گا اور ان کی صورتیں بندروں اور خنزیروں میں تبدیل ہوجائیں گی۔
(د) أبی سفیان (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ریشم اور چیتے کی کھال کی بنی ہوئی زین پر سواری نہ کرو۔

6101

(۶۱۰۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ أَبِی مَرْحُومٍ: عَبْدِ الرَّحِیمِ بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ مُعَاذٍ الْجُہَنِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ تَرَکَ اللِّبَاسَ وَ ہُوَ یَقْدِرُ عَلَیْہِ تَوَاضُعًا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ دَعَاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَی رُئُ وسِ الْخَلاَئِقِ یُخَیِّرُہُ مِنْ حُلَلِ الإِیمَانِ فَلَبِسَ أَیَّہَا شَائَ))۔ [ضعیف۔ ترمذی ۲۴۸۱]
(٦١٠١) سہل بن معاذ جہنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طاقت کے باوجود عاجزی کرتے ہوئے ایسا لباس چھوڑ دیا تو اللہ قیامت کے دن تمام مخلوقات کے سامنے اسے بلائے گا اور اس کو اختیار دے گا کہ جو حلہ چاہے پہن لے۔

6102

(۶۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ کِنَانَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنِ الشُّہْرَتَیْنِ أَنْ یَلْبَسَ الثِّیَابَ الْحَسَنَۃَ الَّتِی یُنْظَرُ إِلَیْہِ فِیہَا أَوِ الدَّنِیَّۃِ أَوِ الرَّثَّۃِ الَّتِی یُنْظَرُ إِلَیْہِ فِیہَا قَالَ عَمْرٌو بَلَغَنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: أَمْرًا بَیْنَ أَمْرَیْنِ وَخَیْرُ الأُمُورِ أَوْسَاطُہَا ۔ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [موضوع۔ أخرجہ المؤلف فی الشعب ۶۲۲۹]
(٦١٠٢) ہارون بن کنانہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو قسم کی شہرت سے منع فرمایا ہے : ایک یہ کہ آدمی بہترین کپڑاپہنے ، تاکہ لوگ اس کی طرف دیکھیں یا بالکل نکمے کپڑے پہنے تاکہ لوگ اس کی طرف توجہ کریں۔ عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین امور وہ ہیں جن میں میانہ روی اختیار کی جائے۔

6103

(۶۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ: أُہْدِیَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- أَقْبِیَۃُ دِیبَاجٍ أَزْرَارُہَا ذَہَبٌ فَقَسَمَہَا بَیْنَ أَصْحَابِہِ فَقَالَ مَخْرَمَۃُ: یَا بُنَیَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- عَسَی أَنْ نُصِیبَ مِنْہَا فَقَالَ لِیَ: ادْخُلْ فَادْعُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَخَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَیْہِ قَبَاء ٌ مِنْہَا فَقَالَ: ((ہَا یَا مَخْرَمَۃُ ہَذَا خَبَّأْنَاہُ لَکَ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۴۵۹]
(٦١٠٣) مسور بن محزمہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ریشم کی قبا سونے کے بٹن والی تحفہ میں دی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ میں تقسیم کردی تو محزمہ نے اپنے بیٹے سے کہا : چلو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف شاید ہم بھی کچھ حاصل کرلیں۔ مسور فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے کہا جاؤ اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دو ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوپر قبا تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے محزمہ ! یہ میں نے آپ کے لیے چھپا کے رکھی تھی۔

6104

(۶۱۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ قَسَمَ أَقْبِیَۃً مِنْ دِیبَاجٍ مَزْرُورَۃٍ بِالذَّہَبِ فَبَلَغَ ذَلِکَ مَخْرَمَۃَ بْنَ نَوْفَلٍ: أَبَا الْمِسْوَرِ فَبَعَثَ ابْنَہُ الْمِسْوَرَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- ، وَجَائَ فَقَامَ بِالْبَابِ وَقَالَ: ادْعُہُ لِی فَسَمِعَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَخَرَجَ بِقَبَائٍ مِنْہَا فَاسْتَقْبَلَہُ وَقَالَ: ((خَبَّأْتُ لَکَ ہَذَا یَا أَبَا الْمِسْوَرِ خَبَّأْتُ لَکَ ہَذَا یَا أَبَا الْمِسْوَرِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ عَنْ حَمَّادٍ ہَکَذَا مُرْسَلاً۔وَرَوَاہُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ وَرْدَانَ عَنْ أَیُّوبَ مَوْصُولاً إِلاَّ أَنَّہُ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الدِّیبَاجِ وَالأَزْرَارِ وَکَذَلِکَ أَخْرَجَاہُ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُالدِّیبَاجِ وَالأَزْرَارِ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦١٠٤) ابن أبی ملیکہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم کی قبا تقسیم کیں، جن کو سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے۔ مخرمہبن نوفل کو بھی خبر ملی۔ جو مسور کے والد ہیں۔ انھوں نے اپنے بیٹے کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف روانہ کیا۔ وہ آئے اور دروازے پر کھڑے ہوگئے اور عرض کیا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلاؤ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آواز سن لی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبا لے کر آئے اور عرض کیا : فرمایا : اے ابو مسور ! میں نے تیرے لیے چھپاکے رکھی ہوئی تھی ، دو مرتبہ فرمایا۔

6105

(۶۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَقَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَیْشًا إِلَی أُکَیْدَرِ دُومَۃَ فَبَعَثَ إِلَیْہِ بِجُبَّۃٍ مِنْ دِیبَاجٍ مَنْسُوجٍ بِالذَّہَبِ فَلَبِسَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَجَعَلَ النَّاسُ یَمْسَحُونَہَا وَیَنْظُرُونَ إِلَیْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَتَعْجَبُونَ مِنْ ہَذِہِ الْجُبَّۃِ))۔قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا رَأَیْنَا ثَوْبًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْہُ قَالَ: ((فَوَاللَّہِ لَمَنَادِیلُ سَعْدٍ فِی الْجَنَّۃِ أَحْسَنُ مِمَّا تَرَوْنَ))۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۷۶]
(٦١٠٥) واقد بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں انس بن مالک (رض) کے پاس آیا، وہ فرمانے لگے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر اکیدر دومۃ کی طرف روانہ کیا۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ایک جبہ بھیجا جو سونے سے بنایا گیا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو پہنا تو لوگوں نے اس کو ہاتھ کے ساتھ چھونا شروع کردیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم اس جبہ سے تعجب کر رہے ہو۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے کبھی اس سے عمدہ کپڑا نہیں دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! سعد کے رومال جنت میں اس سے بھی عمدہہوں گے جس کو تم دیکھ رہے ہو۔

6106

(۶۱۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ أُکَیْدِرَ دُومَۃَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- جُبَّۃً قَالَ سَعِیدٌ: أَحْسَبُہُ قَالَ: سُنْدُسٍ قَالَ: وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یُنْہَی عَنِ الْحَرِیرِ قَالَ فَلَبِسَہَا فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْہَا فَقَالَ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَمَنَادِیلُ سَعْدٍ فِی الْجَنَّۃِ أَحْسَنُ مِنْہَا۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ قَتَادَۃَ دُونَ اللَّفْظَۃِ الَّتِی أَتَی بِہَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ أَنَّ ذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یُنْہَی عَنِ الْحَرِیرِ وَہِیَ أَشْبَہُ بِالصِّحَّۃِ مِنْ رِوَایَۃِ مَنْ رَوَی وَکَانَ یَنْہَی عَنِ الْحَرِیرِ۔ وَقَدْ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أُکَیْدِرَ دُومَۃَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَدِیَّۃِ الْمُشْرِکِینَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَسُقْ مَتْنَہُ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٦١٠٦) (الف) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ اکیدردومۃ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک جبہ تحفہ میں دیا۔ سعید فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ وہ ریشمی تھا اور یہ ریشم کی حرمت سے پہلے کی بات ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہنا تو لوگوں نے تعجب کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سعد کے رومال جنت میں اس سے بھی بہتر ہوں گے۔
(ب) سعید بن ابی عروبہ فرماتے ہیں : یہ ریشم کی حرمت سیپہلے کی بات ہے۔
(ج) انس (رض) فرماتے ہیں کہ اکیدردومۃ جو مشرکین میں سے تھے ، انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تحفہ دیا۔

6107

(۶۱۰۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: نَہَانِی النَّبِیُّ -ﷺ- عَنِ الْقِرَائَ ۃِ وَأَنَا رَاکِعٌ ، وَعَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ وَالْمُعَصْفَرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۷۸]
(٦١٠٧) علی بن أبی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے رکوع کی حالت میں قرأت کرنے سے منع فرمایا ہے اور سونا اور زرد رنگ پہننے سے بھی منع فرمایا ہے۔

6108

(۶۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِیدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ بَحِیرٍ عَنْ خَالِدٍ قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِی کَرِبَ عَلَی مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ فَذَکَرَ قِصَّتَہُ ثُمَّ قَالَ الْمِقْدَامُ: یَا مُعَاوِیَۃُ إِنْ أَنَا صَدَقْتُ فَصَدِّقْنِی ، وَإِنْ کَذَبْتُ فَکَذِّبْنِی قَالَ: أَفْعَلُ قَالَ: فَأَنْشُدُکَ بِاللَّہِ ہَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَأَنْشُدُکَ بِاللَّہِ ہَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ ؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَأَنْشُدُکَ بِاللَّہِ ہَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّکُوبِ عَلَیْہَا قَالَ: نَعَمْ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ النسائی ۴۲۵۵]
(٦١٠٨) مقدام بن معدیکرب معاویہ بن ابی سفیان کے پاس آئے اور اپنا قصہ ذکر کیا کہ اے معاویہ ! اگر میں سچ بولوں تو میری تصدیق کرنا، اگر جھوٹ بولوں تو میری تکذیب کرنا۔ وہ فرمانے لگے : میں ایسا ہی کروں گا۔ مقدام نے کہا : میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں۔ کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، وہ سونا پہنے سے منع فرماتے تھے۔ فرماتے ہیں : ہاں۔ مقدام فرماتے ہیں : میں تمہیں اللہ کی قسم ! دیتا ہوں، بتائیے کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ریشم پہننے سے منع فرمایا ؟ فرمایا : ہاں۔ مقدام نے کہا : پھر پوچھا : میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں بتائیے کیا آپ جانتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) درندوں کے چمڑے کے لباس اور ان پر سوار ہونے سے منع فرماتے تھے۔ فرمایا : ہاں۔

6109

(۶۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مِینَائَ قَالَ: کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَزَالُ یَدْعُونِی فَآتِی بِالْقَبَائِ مِنْ أَقْبِیَۃِ الشِّرْکِ قَالَ فَقَالَ: انْزَعْ ہَذَا الذَّہَبَ مِنْہَا۔ [ضعیف۔ أخرجہ البخاری فی تاریخہ ۲/۲۸۲]
(٦١٠٩) حارث بنمیناء فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) مجھے بلاتے رہے ، میں ان کے پاس مشرکین کی قباؤں میں سے ایک قبا لے کر آیا تو فرمایا : ان سے سونا اتار دو ۔

6110

(۶۱۱۰) أَخْبَرَنَا مُحْمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی وَأَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالاَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ہُوَ ابْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رَأَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عُطَارِدَ التَّمِیمِیَّ یُقِیمُ بِالسُّوقِ حُلَّۃً سِیَرَائَ ، وَکَانَ رَجُلاً یَغْشَی الْمُلُوکَ وَیُصِیبُ مِنْہُمْ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی رَأَیْتُ عُطَارِدًا یُقِیمُ فِی السُّوقِ حُلَّۃً سِیَرَائَ فَلَوِ اشْتَرَیْتَہَا فَلَبِسْتَہَا لِوُفُودِ الْعَرَبِ إِذَا قَدِمُوا عَلَیْکَ قَالَ وَأَظُنُّہُ قَالَ وَلَبِسْتَہَا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّمَا یَلْبَسُ الْحَرِیرَ فِی الدُّنْیَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ فِی الآخِرَۃِ))۔فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِحُلَلٍ سِیَرَائَ فَبَعَثَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِحُلَّۃٍ ، وَبَعَثَ إِلَی أُسَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِحُلَّۃٍ ، وَأَعْطَی عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حُلَّۃً فَقَالَ لَہُ ((: شَقِّقْہَا خُمُرًا بَیْنَ نِسَائِکَ))۔فَجَائَ عُمَرُ بِحُلَّتِہِ یَحْمِلُہَا فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ بَعَثْتَ إِلَیَّ بِہَذِہِ وَقَدْ قُلْتَ بِالأَمْسِ فِی حُلَّۃِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ قَالَ: ((إِنِّی لَمْ أَبْعَثْ بِہَا إِلَیْکَ لِتَلْبَسَہَا ، إِنَّمَا بَعَثْتُ بِہَا إِلَیْکَ لِتُصِیبَ بِہَا))۔وَأَمَّا أُسَامَۃُ فَرَاحَ فِی حُلَّتِہِ فَنَظَرَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَظَرًا عَرَفَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ أَنْکَرَ مَا صَنَعَ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَنْظُرُ إِلَیَّ وَأَنْتَ بَعَثْتَ إِلَیَّ بِہَا فَقَالَ -ﷺ-: ((إِنِّی لَمْ أَبْعَثْ بِہَا إِلَیْکَ لِتَلْبَسَہَا وَلَکِنْ بَعَثْتُ بِہَا إِلَیْکَ لِتُشَقِّقَہَا خُمُرًا بَیْنَ نِسَائِکَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۶۸]
(٦١١٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک دھاری دار جبہ بازار میں بکتادیکھا۔ وہ ایسا آدمی تھا جو بادشاہوں کے پاس جاتا تھا اور ان سے چیزیں حاصل کرتا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے عطارد کے پاس ایک دھاری دار جبہ دیکھا ہے۔ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو وفود اور جمعہ کے لیے خرید لیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ریشم دنیا میں وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اس کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دھاری دار حلے لائے گئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک حلہ حضرت عمر (رض) کی طرف بھیج دیا اور دوسرا حضرت اسامہ (رض) کو بھیج دیا۔ تیسرا حضرت علی (رض) کو عطا کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی عورتوں کے درمیان تقسیم کر دو تو حضرت عمر (رض) وہ حلہ اٹھائے ہوئے آئے اور عرض کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ میری طرف بھیج دیا حالانکہ عطارد کے حلہ کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا تھا ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تجھے پہننے کے لیے نہیں دیا۔ بلکہ آپ اس سے نفع حاصل کریں اور اسامہ (رض) اپنے حلے میں چلے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا، اسامہ (رض) پہچان گئے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اچھا نہیں جانا۔ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیجا ہے پھر بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف اس طرح دیکھ رہے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تجھے پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ تو اپنی عورتوں کے درمیان اس کو تقسیم کر دے تاکہ وہ اس سے دوپٹہ بنالیں۔

6111

(۶۱۱۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَیَّاضِ: بَکَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزِّمَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ أَخِی جُوَیْرِیَۃَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی حُلَّۃً سِیَرَائَ مِنْ حَرِیرٍ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ ابْتَعْتَ ہَذِہِ الْحُلَّۃَ فَلَبِسْتَہَا لِلْوُفُودِ وَلِیَوْمِ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ: ((إِنَّمَا یَلْبَسُ ہَذِہِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ فِی الآخِرَۃِ))۔ وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ بَعْدَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بِحُلَّۃٍ سِیَرَائَ مِنْ حَرِیرِ کَسَاہَا إِیَّاہُ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ کَسَوْتَنِیہَا وَقَدْ سَمِعْتُکَ تَقُولُ فِیہَا مَا قُلْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّمَا بَعَثْتُ بِہَا إِلَیْکَ لِتَبِیعَہَا ، أَوْ لِتَکْسُوَہَا بَعْضَ نِسَائِکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ بْنِ أَسْمَائَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۴۶]
(٦١١١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک دھاری دار ریشمی حلہ دیکھاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ خرید لیں تو وفود اور جمعہ کے دن پہن لیا کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ اس کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک حلہ حضرت عمر (رض) کی طرف بھیجا تو کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے وہ پہنایا ہے جس کے متعلق کل آپ نے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ باتیں ارشاد فرمائی تھیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے بھیجا تھا تاکہ بیچ دو یا اپنی عورتوں کو پہنا دو ۔

6112

(۶۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-: ((أُحِلَّ الْحَرِیرُ وَالذَّہَبُ لإنَاثِ أُمَّتِی وَحُرِّمَ عَلَی ذُکُورِہَا))۔[صحیح۔ نسائی ۵۱۴۸]
(٦١١٢) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے جائز ہے اور مردوں پر حرام ہے۔

6113

(۶۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ ثَوْبَانَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ أَبِی رُقَیَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ مَسْلَمَۃَ بْنَ مُخَلَّدٍ یَقُولُ لِعُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ: قُمْ فَأَخْبِرِ النَّاسَ بِمَّا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ عُقْبَۃُ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنْ جَہَنَّمَ))۔ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((الْحَرِیرُ وَالذَّہَبُ حَرَامٌ عَلَی ذُکُورِ أُمَّتِی وَحِلٌ لإِنَاثِہِمْ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۴/۱۵۶]
(٦١١٣) ہشام بن ابی رقیہ فرماتے ہیں کہ میں نے مسلمہ بن مخلدکو کہتے ہوئے سنا : اے عقبہ بن عامر ! کھڑے ہو جاؤ اور لوگوں کو بتاؤ جو آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے تو حضرت عقبہ (رض) کھڑے ہوئے اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جو جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے، وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ریشم اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام اور عورتوں کے لیے حلال ہے۔

6114

(۶۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَبِی عَوْنٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ لِی أُمَیَّۃُ وَأَنَا أَمْشِی مَعَہُ: یَا عَبْدَ الإِلَہِ مَنِ الرَّجُلُ مِنْکُمْ مُعْلَمٌ بِرِیشَۃِ نَعَامَۃٍ فِی صَدْرِہِ؟ فَقُلْتُ: ذَاکَ حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ۔فَقَالَ: ذَاکَ فَعَلَ بِنَا الأَفَاعِیلَ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ الحاکم ۲/۱۲۸]
(٦١١٤) عبد الرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ مجھے امیہ (رض) پوچھنے لگے اور میں ان کے ساتھ چل رہا تھا : اے اللہ کے بندے ! وہ کون آدمی تھا جس کیسینے پر شتر مرغ کے پر کی علامت تھی ؟ میں نے کہا : وہ حمزہ بن عبد المطلب تھے۔ فرمایا : ہمارے ساتھ کرنے والوں نے یہی کیا ۔

6115

(۶۱۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْکِلاَبِیُّ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَازِعِ بْنِ ثَوْرٍ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِی قِصَّۃِ أَبِی دُجَانَۃَ: سِمَاکِ بْنِ خَرَشَۃَ یَوْمَ أُحُدٍ وَدَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- سَیْفَہُ إِلَیْہِ قَالَ: وَکَانَ إِذَا أَرَادَ الْقِتَالَ أَعْلَمَ بِعِصَابَۃٍ۔ [ضعیف۔ حاکم ۳/۲۵۶]
(٦١١٥) زبیر بن عوام (رض) ابو دُجانہ یعنی سماک بن خرشہ کا احد کا قصہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اپنی تلوار عطا کی۔ جب بھی یہ لڑائی کا ارادہ فرماتے تو پگڑی پر علامت لگاتے۔

6116

(۶۱۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو ہَاشِمٍ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ یُقْسِمُ قَسَمًا أَنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ {ہَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِی رَبِّہِمْ} [الحج: ۱۹] نَزَلَتْ فِی الَّذِینَ بَرَزُوا یَوْمَ بَدْرٍ: حَمْزَۃَ ، وَعَلِیٍّ ، وَعُبَیْدَۃَ بْنِ الْحَارِثِ ، وَعُتْبَۃَ ، وَشَیْبَۃَ ابْنَا رَبِیعَۃَ ، وَالْوَلِیدِ بْنِ عُتْبَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ زُرَارَۃَ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۴۸]
(٦١١٦) قیس بن عباد فرماتے ہیں کہ میں نے ابو ذر (رض) سے سنا، وہ قسم اٹھا رہے تھے کہ { ہَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِی رَبِّہِمْ } [الحج : ١٩] یہ دو آدمی ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا۔ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے لڑائی میں مقابلہ بازی کی ، یعنی حمزہ ‘ علی ‘ عبیدۃ بن الحارث ‘ ربیعہ ، عتبہ ‘ شیبہ کے بیٹے ا ورولید بن عتبہ۔

6117

(۶۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ بَدْرٍ قَالَ: فَبَرَزَ عُتْبَۃُ ، وَأَخُوہُ شَیْبَۃُ ، وَابْنُہُ الْوَلِیدُ فَقَالُوا: مَنْ یُبَارِزُ فَخَرَجَ فِتْیَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ شَبَبَۃٌ فَقَالَ عُتْبَۃُ: لاَ نُرِیدُ ہَؤُلاَئِ وَلَکِنْ یُبَارِزُنَا مِنْ بَنِی أَعْمَامِنَا بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((قُمْ یَا حَمْزَۃُ قُمْ یَا عُبَیْدَۃُ قُمْ یَا عَلِیُّ))۔فَبَرَزَ حَمْزَۃُ لِعُتْبَۃَ ، وَعُبَیْدَۃُ لِشَیْبَۃَ ، وَعَلِیٌّ لِلْوَلِیدِ فَقَتَلَ حَمْزَۃُ عُتْبَۃَ ، وَقَتَلَ عَلِیٌّ الْوَلِیدَ ، وَقَتَلَ عُبَیْدَۃُ شَیْبَۃَ ، وَضَرَبَ شَیْبَۃُ رِجْلَ عُبَیْدَۃَ فَقَطَعَہَا فَاسْتَنْقَذَہُ حَمْزَۃُ وَعَلِیٌّ حَتَّی تُوُفِّیَ بِالصَّفْرَائِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَصْحَابِہِ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ أَنَّ عُبَیْدَۃَ بَارَزَ عُتْبَۃَ وَحَمْزَۃُ شَیْبَۃَ وَعَلِیٌّ الْوَلِیدَ بْنَ عُتْبَۃَ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۲۶۶۵]
(٦١١٧) حضرت علی (رض) قصہء بدر بیان فرماتے ہیں کہ عتبہ اس کا بھائی شیبہ اور ان کے بیٹے ولید نے مقابلہ کی دعوت دی تو انصار کے چند نوجوان نکلے ۔ عتبہ کہنے لگا : ہمیں تمہاری ضرورت نہیں ، ہم تو اپنے چچاؤں کے بیٹوں یعنی بنوعبد المطلب سے مقابلہ چاہتے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : علی ، عبیدۃ اور حمزہ کھڑے ہو جاؤ۔ حضرت حمزہ (رض) اور عتبہ مد مقابل تھے۔ عبیدہ (رض) اور شیبہ ‘ علی (رض) اور ولید مد مقابل تھے۔ حضرت حمزہ نے عتبہ کو ہلاک کردیا، حضرت علی (رض) نے ولید کو اور عبیدہ نے شیبہ کو قتل کردیا۔ شیبہ نے حضرت عبیدہ (رض) کی ٹانگ کاٹ ڈالی تو ان کو حضرت حمزہ (رض) اور علی (رض) نے بچایا، یہاں تک کہ یہ یرقان کی بیماری میں فوت ہوئے۔ ابو اسحاق اپنے ساتھیوں سے اس قصہ کے بارے میں بیان فرماتے ہیں کہ عبیدہ (رض) عتبہ کے اور حمزہ (رض) شیبہ کے اور حضرت علی (رض) ولید کے مد مقابل تھے۔

6118

(۶۱۱۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: نَہَانِی النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ أَجْعَلَ خَاتَمِی فِی ہَذِہِ أَوْ الَّتِی تَلِیہَا لَمْ یَدْرِ عَاصِمٌ فِی أَیِّ الثِّنْتَیْنِ ، وَنَہَانِی عَنْ لُبْسِ الْقَسِّیِّ ، وَعَنْ جُلُوسٍ عَلَی الْمَیَاثِرِ قَالَ فَأَمَّا الْقَسِّیُّ فَثِیَابٌ مُضَلَّعَۃٌ یُؤْتَی بِہَا مِنْ مِصْرَ وَالشَّامِ ، وَأَمَّا الْمَیَاثِرُ فَشَیْء ٌ کَانَتْ تَجْعَلُہُ النِّسَائُ لِبُعُولَتِہِنَّ عَلَی الرَّحْلِ کَالْقَطَائِفِ الأُرْجُوَانِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۷۸]
(٦١١٨) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے منع فرمایا کہ میں ان میں انگھوٹھی پہنوں۔ عاصم فرماتے ہیں : مجھ معلوم نہیں کہ وہ کونسی دو انگلیاں تھیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سرخ ریشمی گدوں سے بھی منع فرمایا اور ریشمی زین پر بیٹھنے سے بھی منع فرمایا۔ قسی رنگ کیا ہوا کپڑا تھا، جو مصر وشام سے آیا کرتا تھا اور میاثر سے مراد وہ کپڑا جو عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے زین کے طور پر استعمال کرتی تھیں جیسے سرخ رنگ کی چادریں۔

6119

(۶۱۱۹) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنِی عَاصِمٌ بْنُ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: نَہَانِی النَّبِیُّ -ﷺ- عَنِ الْقَسِّیَّۃِ ، وَالْمِیثَرَۃِ۔قَالَ أَبُو بُرْدَۃَ قُلْنَا لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا الْقَسِّیَّۃُ؟ قَالَ: ثِیَابٌ أَتَتْنَا مِنَ الشَّامِ أَوْ مِصْرَ مُضَلَّعَۃٌ فِیہَا حَرِیرٌ فِیہَا أَمْثَالُ الأُتْرُجِّ ، وَالْمِیثَرَۃُ شَیْء ٌ کَانَتْ تَصْنَعُہُ النِّسَائُ لِبُعُولَتِہِنَّ أَمْثَالُ الْقَطَائِفِ یَضَعُونَہَا عَلَی الرِّحَالِ۔ قَدْ أَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ فِی التَّرْجَمَۃِ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ: الْمَیَاثِرُ کَانَتْ مِنْ مَرَاکِبِ الأَعَاجِمِ مِنْ دِیبَاجٍ أَوْ حَرِیرٍ وَقَالَ غَیْرُہُ: الْمِیثَرَۃُ جُلُودُ السِّبَاعِ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۲۲۵]
(٦١١٩) ابو بردہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی (رض) سے پوچھا : قسی کپڑا کیا ہے ؟ فرمایا : وہ کپڑا جو شام ومصر سے ہمارے پاس آتا تھا ، اس میں ریشم بھی موجود تھا اور میثرہ سے مراد وہ کپڑا ہی جو عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے تیار کرتی ہیں۔ جیسے چادریں ہوتی ہیں جنہیں زین کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

6120

(۶۱۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ مَیْمُونٍ الْقَنَّادِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ رُکُوبِ النِّمَارِ ، وَعَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ إِلاَّ مُقَطَّعًا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ فِی رُکُوبِ النِّمَارِ ، وَرَوَاہُ أَبُو شَیْخٍ الْہُنَائِیُّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ فِی رُکُوبِ النِّمَارِ وَفِی الذَّہَبِ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد ۴۲۳۹]
(٦١٢٠) (الف) معاویہ بن ابی سفیان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہچیتے کی کھال کی بنی ہوئی زین پر سواری کی جائے اور سونا پہننے سے بھی منع فرمایا، مگر ٹکڑوں میں نہیں۔
(ب) ابو شیخ ہنائی معاویہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ چیتے کی کھال اور سونے کی زین پر سواری سے منع فرمادیا۔

6121

(۶۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ وَأَبُو الأَسْوَدِ وَأَبُو زَیْدٍ وَیَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَۃَ حَدَّثَنَا عَیَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِی الْحُصَیْنِ الْہَیْثَمِ بْنِ شَفِیٍّ سَمِعَہُ یَقُولُ: خَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو عَامِرٍ الْمَعَافِرِیُّ نُصَلِّی بِإِیلِیَائَ ، وَکَانَ قَاضِیَہُمْ رَجُلٌ مِنَ الأَزْدِ یُقَالُ لَہُ أَبُو رَیْحَانَۃَ مِنَ الصَّحَابَۃِ قَالَ أَبُو الْحُصَیْنِ: فَسَبَقَنِی صَاحِبِی إِلَی الْمَسْجِدِ ثُمَّ أَدْرَکْتُہُ فَجَلَسْتُ إِلَی نَاحِیَتِہِ۔فَسَأَلَنِی: ہَلْ أَدْرَکْتَ قِصَصَ أَبِی رَیْحَانَۃَ؟ قُلْتُ لَہُ: لاَ فَقَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ عَشْرٍ: عَنِ الْوَشْرِ، وَالْوَشْمِ ، وَالنَّتْفِ ، وَعَنْ مُکَامَعَۃِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِغَیْرِ شِعَارٍ ، وْمُکَامَعَۃِ الْمَرْأَۃِ الْمَرْأَۃَ بِغَیْرِ شِعَارٍ ، وَأَنْ یَجْعَلَ الرَّجُلُ أَسْفَلَ ثِیَابِہِ حَرِیرًا مِثْلَ الأَعَاجِمِ ، وَیَجْعَلَ عَلَی مَنْکِبَیْہِ حَرِیرًا مِثْلَ الأَعَاجِمِ وَعَنِ النُّہْبَی وَرُکُوبِ النُّمُورِ ، وَلُبُوسِ الْخَاتَمِ إِلاَّ لِذِی سُلْطَانٍ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۴۰۴۹]
(٦١٢١) عیاش بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابو حصین ہیشمبن شفی سے سنا کہ میں اور ابو عامرمعافری نے ایلیا جگہ میں نماز پڑھی۔ ان کیقاضی ازد قبیلہ سے تھے۔ ان کو ابو ریحانہ کہا جاتا تھا۔ ابو حصین فرماتے ہیں کہ میرا ساتھی مسجد کی طرف مجھ سیپہلے چلا گیا۔ پھر میں نے اس کو پا لیا ، وہ مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ گئے۔ اس نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا تو نے ابو ریحانہ کے قصہ کو پایا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ۔ فرمایا : میں نے اس سے سنا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس چیزوں سے منع فرمایا ہے : ایک دانت باریک کرنے سے، دوسری سرمہ بھرنے سے، تیسرا بغلوں کے بال اکھاڑنے سے اور آدمی کا آدمی کے ساتھ بغیر کپڑے کے لیٹنے سے اس طرح عورت کا اور اس سے کہ آدمی اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح دوسرا کپڑا لگائے اور اپنے کندھوں پر عجمیوں کی طرح ریشم لگانے سے اور ڈاکہ ڈالنے، ‘ چیتے کی کھال کی زمین پر سواری کرنے سے اور انگوٹھی صرف بادشاہ کے لیے ہوتی ہے۔

6122

(۶۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحْمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ رَأَی رُفْقَۃً مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ رِحَالُہُمُ الأَدَمُ فَقَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی أَشْبَہِ رُفْقَۃٍ کَانُوا بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلْیَنْظُرْ إِلَی ہَؤُلاَئِ ۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۱۴۴]
(٦١٢٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے یمن کے لوگوں کی زین میں بڑی نرمی دیکھی، فرماتے ہیں کہ جو پسند فرماتا ہے کہ وہ اس سے زیادہ مشابہ نرمی دیکھے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں دیکھ لے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔