hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

56. باغیوں سے قتال کا بیان

سنن البيهقي

16537

(ۃ۱۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَیْشٍ فِی ہَذَا الشَّأْنِ مُسْلِمُہُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِہِمْ وَکَافِرُہُمْ تَبَعٌ لِکَافِرِہِمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔
(١٦٥٣١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگ قریش کے تابع ہیں، ان کے مسلمان تابع ہیں ان کے مسلمانوں کے اور کفار کفار کے۔ [صحیح ]

16538

(۱۶۵۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَیْشٍ فِی الْخَیْرِ وَالشَّرِّ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیح مِنْ حَدِیثِ رَوْحٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٣٢) حضرت جابر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان نقل فرماتے ہیں کہ لوگ خیر اور شر دونوں میں قریش کے تابع ہیں۔

16539

(۱۶۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَزَالُ ہَذَا الأَمْرُ فِی قُرَیْشٍ مَا کَانَ فِی النَّاسِ اثْنَیْنِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الدَّارِمِیِّ : مَا بَقِیَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٣٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ امارت ہمیشہ قریش میں رہے گی کہ جب تک دو آدمی بھی باقی ہیں۔

16540

(۱۶۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرَشِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ یُحَدِّثُ : أَنَّہُ بَلَغَ مُعَاوِیَۃَ وَہْوَ عِنْدَہُ فِی وَفْدٍ مِنْ قُرَیْشٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَیَکُونُ مَلِکٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ مُعَاوِیَۃُ فَقَامَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّ رِجَالاً مِنْکُمْ یَتَحَدَّثُونَ أَحَادِیثَ لَیْسَتْ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلاَ تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أُولَئِکَ جُہَّالُکُمْ فَإِیَّاکُمْ وَالأَمَانِیَّ الَّتِی تُضِلُّ أَہْلَہَا فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ ہَذَا الأَمْرَ فِی قُرَیْشٍ لاَ یُعَادِیہِمْ فِیہِ أَحَدٌ إِلاَّ کَبَّہُ اللَّہُ عَلَی وَجْہِہِ مَا أَقَامُوا الدِّینَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
(١٦٥٣٤) محمد بن جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ معاویہ (رض) کو یہ بات پہنچی اور وہ قریش کے وفد کے پاس تھے کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ عنقریب بادشاہ قحطان سے ہوگا تو حضرت معاویہ شدید غصہ ہوئے اور کھڑے ہوئے، اللہ کی ثناء بیان کی۔ پھر فرمایا : اما بعد ! مجھے پتہ چلا ہے کہ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں جو کتاب اللہ میں ہیں اور نہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی ہیں۔ اپنے آپ کو ایسی خواہشات سے بچاؤ جو تمہیں گمراہ کردیں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : ” امارت ہمیشہ قریش میں رہے گی جب تک وہ دین پر رہیں گے اور جو ان سے دشمنی کرے گا اللہ اسے رسوا کردیں گے۔

16541

(۱۶۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّہُ کَانَ مِنْ خَبَرِنَا حِینَ تَوَفَّی اللَّہُ نَبِیَّہُ -ﷺ- أَنَّ الأَنْصَارَ خَالَفُونَا وَاجْتَمَعُوا بِأَسْرِہِمْ فِی سَقِیفَۃِ بَنِی سَاعِدَۃَ وَخَالَفَ عَنَّا عَلِیٌّ وَالزُّبَیْرُ وَمَنْ مَعَہُمَا وَاجْتَمَعَ الْمُہَاجِرُونَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ لأَبِی بَکْرٍ یَا أَبَا بَکْرٍ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی إِخْوَانِنَا ہَؤُلاَئِ مِنَ الأَنْصَارِ فَانْطَلَقْنَا نُرِیدُہُمْ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْہُمْ لَقِیَنَا مِنْہُمْ رَجُلاَنِ صَالِحَانِ فَذَکَرَا مَا تَمَالأَ عَلَیْہِ الْقَوْمُ فَقَالاَ أَیْنَ تُرِیدُونَ یَا مَعْشَرَ الْمُہَاجِرِینَ فَقُلْنَا نُرِیدُ إِخْوَانَنَا ہَؤُلاَئِ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالاَ لاَ عَلَیْکُمْ أَنْ لاَ تَقْرَبُوہُمْ اقْضُوا أَمْرَکُمْ فَقُلْتُ وَاللَّہِ لَنَأْتِیَنَّہُمْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَاہُمْ فِی سَقِیفَۃِ بَنِی سَاعِدَۃَ فَإِذَا رَجُلٌ مُزَمَّلٌ بَیْنَ ظَہْرَانَیْہِمْ فَقُلْتُ مَنْ ہَذَا قَالُوا سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ فَقُلْتُ مَا لَہُ قَالُوا یُوعَکُ فَلَمَّا جَلَسْنَا قَلِیلاً تَشَہَّدَ خَطِیبُہُمْ فَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ أَمَا بَعْدُ فَنَحْنُ أَنْصَارُ اللَّہِ وَکَتِیبَۃُ الإِسْلاَمِ وَأَنْتُمْ مَعْشَرَ الْمُہَاجِرِینَ رَہْطٌ مِنَّا وَقَدْ دَفَّتْ دَافَّۃٌ مِنْ قَوْمِکُمْ فَإِذَا ہُمْ یُرِیدُونَ أَنْ یَخْتَزِلُونَا مِنْ أَصْلِنَا وَأَنْ یَحْضُنُونَا مِنَ الأَمْرِ قَالَ فَلَمَّا سَکَتَ أَرَدْتُ أَنْ أَتَکَلَّمَ وَکُنْتُ زَوَّرْتُ مَقَالَۃً أَعْجَبَتْنِی أُرِیدُ أَنْ أُقَدِّمَہَا بَیْنَ یَدَیْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکُنْتُ أُدَارِئُ مِنْہُ بَعْضَ الْحَدِّ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَتَکَلَّمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ عَلَی رِسْلِکَ فَکَرِہْتُ أَنْ أُغْضِبَہُ فَتَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَ ہُوَ أَحْلَمُ مِنِّی وَأَوْقَرُ وَاللَّہِ مَا تَرَکَ مِنْ کَلِمَۃٍ أَعْجَبَتْنِی فِی تَزْوِیرِی إِلاَّ قَالَ فِی بَدِیہَتِہِ مِثْلَہَا أَوْ أَفْضَلَ مِنْہَا حَتَّی سَکَتَ قَالَ مَا ذَکَرْتُمْ مِنْ خَیْرٍ فَأَنْتُمْ لَہُ أَہْلٌ وَلَنْ نَعْرِفَ ہَذَا الأَمْرَ إِلاَّ لِہَذَا الْحَیِّ مِنْ قُرَیْشٍ ہُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ نَسَبًا وَدَارًا وَقَدْ رَضِیتُ لَکُمْ أَحَدَ ہَذَیْنِ الرَّجُلَیْنِ فَبَایِعُوا أَیَّہُمَا شِئْتُمْ وَأَخَذَ بِیَدِی وَبِیَدِ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ وَہُوَ جَالِسٌ بَیْنَنَا فَلَمْ أَکْرَہْ مِمَّا قَالَ غَیْرَہَا کَانَ وَاللَّہِ أَنْ أُقَدَّمَ فَتُضْرَبَ عُنُقِی لاَ یُقَرِّبُنِی ذَلِکَ مِنْ إِثْمٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَتَأَمَّرَ عَلَی قَوْمٍ فِیہِمْ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اللَّہُمَّ إِلاَّ أَنْ تُسَوِّلَ لِی نَفْسِی عِنْدَ الْمَوْتِ شَیْئًا لاَ أَجِدُہُ الآنَ۔ فَقَالَ قَائِلُ الأَنْصَارِ : أَنَا جُذَیْلُہَا الْمُحَکَّکُ وَعُذَیْقُہَا الْمُرَجَّبُ مِنَّا أَمِیرٌ وَمِنْکُمْ أَمِیرٌ یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ وَکَثُرَ اللَّغَطُ وَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ حَتَّی فَرِقْتُ مِنْ أَنْ یَقَعَ اخْتِلاَفٌ فَقُلْتُ : ابْسُطْ یَدَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ فَبَسَطَ یَدَہُ فَبَایَعْتُہُ وَبَایَعَہُ الْمُہَاجِرُونَ ثُمَّ بَایَعَتْہُ الأَنْصَارُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٥٣٥) ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو ہمیں پتہ چلا کہ انصار مخالف ہوگئے ہیں اور وہ سارے ثقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہیں اور ہماری طرف سے علی اور زبیر اور جو اس کے ساتھ تھے، انھوں نے مخالفت کی۔ مہاجرین جمع ہوگئے اور ابوبکر (رض) کے پاس آگئے۔ میں نے کہا : اے ابوبکر ! ہمارے ساتھ ان انصاری بھائیوں کے پاس چلو۔ ہم ان کی طرف چلے جب ہم ان کے قریب پہنچے تو ان میں سے دو نیک آدمی ہمیں ملے اور پوچھا : اے مہاجرین ! کہاں جا رہے ہو ؟ ہم نے کہا : انصاری بھائیوں کے پاس۔ کہا : ان کے پاس نہ جاؤ، انپے معاملے کا فیصلہ کرلو۔ میں نے کہا : واللہ ضرور جائیں گے۔ ہم گئے سقیفہ بنی ساعدہ میں پہنچے تو ایک شخص کو چادر پہنائی جا رہی تھی۔ میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ کہا : سعد بن عبادہ۔ میں نے کہا : اسے کیا ہوا ہے ؟ کہا : سردار بنایا جا رہا ہے۔ ہم کچھ دیر ہی ٹھہرے تھے کہ ان کا ایک خطیب آیا، اللہ کی ثناء بیان کی پھر کہا : اما بعد ہم انصار اللہ اور اسلام کے محافظ ہیں اور تم مہاجروں کی جماعت ہم میں سے ہو تمہاری قوم کا نظام ہم نے چلایا۔ وہ ہمیں رسوا کرنا اور ہم سے امارت لینا چاہتا تھا ۔ جب وہ چپ ہوگیا تو میں نے ارادہ کیا کہ میں بات کروں لیکن ابوبکر نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ جب میں نے بات کرنے کا ارادہ کیا تو ابوبکر نے کہا : رک جاؤ۔ حضرت ابوبکر نے بات کی، وہ مجھ سے زیادہ قادر کلام آدمی تھے۔ انھوں نے اپنے بےمثال انداز میں ہر وہ بات کہی جو میں کہنا چاہتا تھا۔ پھر کہا : تم نے جو بھی بھلائیاں بیان کی ہیں وہ تم میں ہیں، لیکن امارت کے حق دار قریشی ہیں؛ کیونکہ یہ اوسط العرب ہیں، نسب اور گھر کے لحاظ سے اور میں یہ دو آدمی پیش کرتا ہوں جس کے ہاتھ پر مرضی بیعت کرلو تو ایک میرا اور دوسرا ابو عبیدہ بن جراح کا ہاتھ پکڑ لیا۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! اگر اس وقت مجھے قتل کردیا جاتا، یہ مجھ پر آسان تھا اس سے کہ میں ایسی قوم کا امیر بنایا جاؤں کہ جس میں ابوبکر ہو۔ ایک انصاری کہنے لگا : مجھے تمہاری رائے پسند ہے اور میں تمہیں بکھرنے سے بچاتا ہوں۔ اے قریشیو ! ایک امیر تمہارا ہو ایک امیر ہمارا ہو۔ لوگوں میں شور ہوگیا، آوازیں بلند ہوگئیں تو میں نے حضرت ابوبکر سے کہا : ایک ہاتھ کھولیں، انھوں نے ہاتھ کھولا، میں نے ان کی بیعت کرلی۔ پھر مہاجرین نے کی، پھر انصار نے بیعت کرلی۔

16542

(۱۶۵۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ قَالَ قُرِئَ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ الْہَیْثَمِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَاتَ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالسُّنْحِ فَقَامَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہِ مَا کَانَ یَقَعُ فِی نَفْسِی إِلاَّ ذَاکَ وَلَیَبْعَثَنَّہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَیَقْطَعَنَّ أَیْدِیَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَہُمْ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَبَّلَہُ وَقَالَ : بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی طِبْتَ حَیًّا وَمَیِّتًا وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ یُذِیقُکَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَوْتَتَیْنِ أَبَدًا۔ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ : أَیُّہَا الْحَالِفُ عَلَی رِسْلِکَ فَلَمَّا تَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ جَلَسَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ مَنْ کَانَ یَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ اللَّہَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ وَقَالَ ( إِنَّکَ مَیِّتٌ وَإِنَّہُمْ مَیِّتُونَ) وَقَالَ ( وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَی أَعْقَابِکُمْ) الآیَۃَ کُلَّہَا فَنَشَجَ النَّاسُ یَبْکُونَ وَاجْتَمَعَتِ الأَنْصَارُ إِلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی سَقِیفَۃِ بَنِی سَاعِدَۃَ فَقَالُوا مِنَّا أَمِیرٌ وَمِنْکُمْ أَمِیرٌ فَذَہَبَ إِلَیْہِمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَأَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَذَہَبَ عُمَرُ یَتَکَلَّمُ فَأَسْکَتَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ بِذَاکَ إِلاَّ أَنِّی قَدْ ہَیَّأْتُ کَلاَمًا قَدْ أَعْجَبَنِی خَشِیتُ أَنْ لاَ یُبْلِغَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَتَکَلَّمَ وَأَبْلَغَ فَقَالَ فِی کَلاَمِہِ : نَحْنُ الأُمَرَاء ُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاء ُ۔ قَالَ الْحُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ : لاَ وَاللَّہِ لاَ نَفْعَلُ أَبَدًا مِنَّا أَمِیرٌ وَمِنْکُمْ أَمِیرٌ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ وَلَکِنَّا الأُمَرَاء ُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاء ُ ہُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا وَأَعْرَبُہُمْ أَحْسَابًا فَبَایِعُوا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَوْ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ۔ فَقَالَ عُمَرُ : بَلْ نُبَایِعُکَ أَنْتَ خَیْرُنَا وَسَیِّدُنَا وَأَحَبُّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَخَذَ عُمَرُ بِیَدِہِ فَبَایَعَہُ وَبَایَعَہُ النَّاسُ فَقَالَ قَائِلٌ : قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ۔ فَقَالَ عُمَرُ : قَتَلَہُ اللَّہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٥٣٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو حضرت ابوبکر بہت پریشان تھے۔ عمر (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : واللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت نہیں ہوئے۔ جو بھی یہ کہے گا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوچکے ہیں میں اس کے ہاتھ پاؤں کاٹ دوں گا۔ حضرت ابوبکر آئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بوسہ دیا اور فرمایا : میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ کا زندہ رہنا اور فوت ہونا با برکت ہے اور اللہ کی قسم ! آپ پر دو موتیں اکٹھی نہیں ہوسکتیں۔ پھر آئے اور فرمایا : اے عمر ! بیٹھ جا۔ جب حضرت ابوبکر نے بات شروع کی تو عمر بیٹھ گئے۔ آپ نے اللہ کی حمد وثناء بیان کی، پھر فرمایا : جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادت کرتا تھا بیشک محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے ہیں اور جو اللہ کی عبادت کرتا ہے بیشک اللہ تعالیٰ ہمیشہ زندہ ہے کبھی اسے موت نہیں آئے گی اور فرمایا : { اِنَّکَ مَیِّتٌ وَاِنَّہُمْ مَیِّتُوْنَ } (الزمر : ٣٠) اور فرمایا : { وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ } (آل عمران : ١٤٤) لوگوں نے رونا شروع کردیا۔ پھر انصاری سقیفہ بنی ساعدہ میں سعد بن عبادہ (رض) کے پاس جمع ہوگئے اور کہنے لگے : ایک امیر ہمارا اور ایک تمہارا ہوگا تو ابو بکر، عمر اور ابو عبیدہ (رض) ان کے پاس گئے تو عمر (رض) نے بات کرنے کا ارادہ کیا لیکن ابوبکر نے چپ کرا دیا۔ ابوبکر نے بات کی اور بہت بلیغ بات کی، فرمایا : امیر ہمارا ہے وزیر تمہارا۔ حباب بن منذر کہنے لگے : واللہ ایسا نہیں ہوسکتا۔ ابوبکر نے فرمایا : نہیں امراء ہم میں سے اور وزراء تم میں سے؛ کیونکہ قریش اوسط العرب ہیں اس لیے عمر یا ابو عبیدہ میں جس کی چاہو بیعت کرلو۔ حضرت عمر نے فرمایا : آپ ہم میں سب سے بہتر ہمارے سید اور محبوب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور عمر (رض) نے آپ کے ہاتھ کو پکڑا اور آپ کی بیعت کرلی اور باقی تمام لوگوں نے بھی بیعت کرلی۔ ایک شخص کہنے لگا : سعد بن عبادہ کو تم نے قتل کردیا تو عمر نے کہا : اسے اللہ نے قتل کیا ہے۔

16543

(۱۶۵۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ فِی خُطْبَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَإِنَّ ہَذَا الأَمْرَ فِی قُرَیْشٍ مَا أَطَاعُوا اللَّہَ وَاسْتَقَامُوا عَلَی أَمْرِہِ قَدْ بَلَغَکُمْ ذَلِکَ أَوْ سَمِعْتُمُوہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْہَبَ رِیحُکُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّہَ مَعَ الصَّابِرِینَ فَنَحْنُ الأُمَرَاء ُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاء ُ إِخْوَانُنَا فِی الدِّینِ وَأَنْصَارُنَا عَلَیْہِ وَفِی خُطْبَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ نَشَدْتُکُمْ بِاللَّہِ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلَمْ تَسْمَعُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ مَنْ سَمِعَہُ مِنْکُمْ وَہُوَ یَقُولُ : الْوُلاَۃُ مِنْ قُرَیْشٍ مَا أَطَاعُوا اللَّہَ وَاسْتَقَامُوا عَلَی أَمْرِہِ ۔ فَقَالَ مَنْ قَالَ مِنَ الأَنْصَارِ بَلَی الآنَ ذَکَرْنَا قَالَ فَإِنَّا لاَ نَطْلُبُ ہَذَا الأَمْرَ إِلاَّ بِہَذَا فَلاَ تَسْتَہْوِیَنَّکُمُ الأَہْوَاء ُ فَلَیْسَ بَعْدَ الْحَقِّ إِلاَّ الضَّلاَلُ فَأَنَّی تُصْرَفُونَ۔ [ضعیف]
(١٦٥٣٧) محمد بن اسحاق بن یسار حضرت ابوبکر کا خطبہ نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا تھا : یہ امر قریش کے لیے ہے اور ان کے امر پر انھیں قائم رکھو اور تمہیں یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہنچی ہے یا تم نے سنی ہے، اس میں تنازع نہ کرو، اللہ تمہاری ہوا لے جائے گا اور تم پھسل جاؤ گے۔ صبر کرو اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ہم امراء ہیں تم وزرائ، ہمارے دینی بھائی ہو اور ہمارے مدد گار ہو۔ پھر حضرت عمر (رض) نے خطبہ میں فرمایا : اے انصاریو ! کیا تم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ نہیں سنا کہ امیر قریش سے ہی ہوں گے، جب تک وہ دین پر رہیں تو انصار میں سے ایک شخص نے کہا : اب ہمیں یاد آگیا۔ ہم اسے طلب نہیں کرتے، امراء تمہارے ہی ہوں گے۔

16544

(۱۶۵۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ خُطَبَاء ُ الأَنْصَارِ فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنْہُمْ یَقُولُ یَا مَعْشَرَ الْمُہَاجِرِینَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَعْمَلَ رَجُلاً مِنْکُمْ قَرَنَ مَعَہُ رَجُلاً مِنَّا فَنُرَی أَنْ یَلِیَ ہَذَا الأَمْرَ رَجُلاَنِ أَحَدُہُمَا مِنْکُمْ وَالآخَرُ مِنَّا قَالَ فَتَتَابَعَتْ خُطَبَاء ُ الأَنْصَارِ عَلَی ذَلِکَ فَقَامَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَإِنَّ الإِمَامَ یَکُونُ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَنَحْنُ أَنْصَارُہُ کَمَا کُنَّا أَنْصَارَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ جَزَاکُمُ اللَّہُ خَیْرًا یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ وَثَبَّتَ قَائِلَکُمْ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا لَوْ فَعَلْتُمْ غَیْرَ ذَلِکَ لَمَا صَالَحْنَاکُمْ ثُمَّ أَخَذَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ بِیَدِ أَبِی بَکْرٍ فَقَالَ ہَذَا صَاحِبُکُمْ فَبَایِعُوہُ ثُمَّ انْطَلَقُوا فَلَمَّا قَعَدَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ نَظَرَ فِی وُجُوہِ الْقَوْمِ فَلَمْ یَرَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَ عَنْہُ فَقَامَ نَاسٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَتَوْا بِہِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَخَتَنَہُ أَرَدْتَ أَنْ تَشُقَّ عَصَا الْمُسْلِمِینَ۔ فَقَالَ : لاَ تَثْرِیبَ یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ فَبَایَعَہُ ثُمَّ لَمْ یَرَ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَ عَنْہُ حَتَّی جَاء ُوا بِہِ فَقَالَ : ابْنَ عَمَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَحَوَارِیَّہُ أَرَدْتَ أَنْ تَشُقَّ عَصَا الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِہِ : لاَ تَثْرِیبَ یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ فَبَایَعَاہُ۔ [صحیح]
(١٦٥٣٨) ابو سعید الخدری (رض) سے منقول ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو انصار کے خطباء کھڑے ہوئے۔ ان میں سے ایک کہنے لگا : اے مہاجرین کی جماعت ! جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی عامل بنایا تو اس کے ساتھ ایک آدمی ہم میں سے بھی مقرر فرمایا، لہٰذا اب امیر ایک ہم میں سے ایک تم میں سے ہوگا۔ سارے خطباء نے اس کی تائید کی تو زید بن ثابت کھڑے ہوگئے اور فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود مہاجرین میں سے تھے اور امام بھی مہاجرین سے ہوگا اور ہم سب جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد کیا کرتے تھے اس کی بھی مدد کریں گے۔ ابوبکر کھڑے ہوئے اور فرمایا : تمہیں اللہ بہترین بدلہ دے اے انصاریو ! تمہارے خطیبوں کو ثابت قدم رکھے اگر تم دوسرا معاملہ ہمارے ساتھ کرو تو ہم صلح کرلیں اور زید بن ثابت کا ہاتھ پکڑا اور کہا : اس کی بیعت کرلو، پھر ابوبکر منبر پر آ کر بیٹھ گئے، دیکھا قوم میں علی (رض) نہیں ہیں۔ پوچھا : وہ کہاں ہیں ؟ انھیں بلایا گیا تو ابوبکر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا کے بیٹے اور آپ کے داماد ہیں۔ میرا ارادہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی باگ دوڑ تمہیں تھماؤں۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں اور علی نے آپ کی بیعت کرلی۔ پھر زبیر بن عوام کو دیکھا ، وہ نظر نہ آئے۔ پوچھا تو ان کو بلایا گیا اور انھوں نے بھی حضرت علی والی بات کہی اور دونوں نے ابوبکر کی بیعت کرلی۔

16545

(۱۶۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْحَافِظُ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا بُنْدَارُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ جَائَ نِی مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فَسَأَلَنِی عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَکَتَبْتُہُ لَہُ فِی رُقْعَۃٍ وَقَرَأْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ ہَذَا حَدِیثٌ یَسْوَی بَدَنَۃً فَقُلْتُ یَسْوَی بَدَنَۃً بَلْ ہُوَ یَسْوَی بَدْرَۃً۔
(١٦٥٣٩) سابقہ روایت تقدم قبلہ

16546

(۱۶۵۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْفَیْضُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ أَبِی صَادِقٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ نَاجِذٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الأَئِمَّۃُ مِنْ قُرَیْشٍ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٥٤٠) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ائمہ قریش سے ہی ہوں گے۔

16547

(۱۶۵۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَہْلٍ عَنْ بُکَیْرٍ الْجَزَرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ فِی بَیْتٍ فِی نَفَرٍ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ قَالَ فَجَعَلَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا یُوَسِّعُ لَہُ یَرْجُو أَنْ یَجْلِسَ إِلَی جَنْبِہِ فَقَامَ عَلَی بَابِ الْبَیْتِ فَقَالَ الأَئِمَّۃُ مِنْ قُرَیْشٍ وَلِی عَلَیْکُمْ حَقٌّ عَظِیمٌ وَلَہُمْ مَثَلُہُمْ مَا فَعَلُوا ثَلاَثًا إِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا وَحَکَمُوا فَعَدَلُوا وَعَاہَدُوا فَوَفَوْا فَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ ذَلِکَ مِنْہُمْ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَہْلٍ یُکْنَی أَبَا أَسَدٍ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ سَہْلٍ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی الأَسَدِ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عَلِیٍّ أَبِی الأَسَدِ وَہُوَ وَاہِمٌ فِیہِ وَالصَّحِیحُ مَا رَوَاہُ الأَعْمَشُ وَمِسْعَرٌ وَہُوَ سَہْلٌ الْقَرَارِیُّ مِنْ بَنِی قَرَارٍ یُکْنَی أَبَا أَسَدٍ۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٥٤١) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے : ہم ایک گھر میں مہاجرین کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے تھے۔ ہم میں ہر ایک شخص اپنے پہلو میں جگہ بنانے لگا تاکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ساتھ بیٹھیں۔ آپ دروازے پر ہی کھڑے ہوگئے اور فرمایا : ائمہ قریش سے ہی ہوں گے جس طرح میرا تم پر بڑا حق ہے اسی طرح ان کا بھی ہے۔ یہ تین مرتبہ فرمایا : جب لوگ رحم طلب کریں تو وہ رحم کریں اور فیصلے عدل کے ساتھ کریں عہد کو پورا کریں اور جو ایسا نہ کرے اس پر اللہ اور اس کے فرشتے اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

16548

(۱۶۵۴۲) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الأَئِمَّۃُ مِنْ قُرَیْشٍ إِذَا مَا حَکَمُوا فَعَدَلُوا وَإِذَا عَاہَدُوا وَفَوْا وَإِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا ۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٥٤٢) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ائمہ قریش سے ہیں۔ جب وہ فیصلہ کریں تو عمل کریں اور رحم طلب کیا جائے تو رحم کریں اور عہد کریں تو اس کو پورا کریں۔

16549

(۱۶۵۴۳) وَرَوَاہُ أَیْضًا مُوسَی الْجُہَنِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَمَّنْ سَمِعَ أَنَسًا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مُوسَی الْجُہَنِیُّ فَذَکَرَہُ۔
(١٦٥٤٣) سابقہ روایت

16550

(۱۶۵۴۴) وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ الْعَیْشِیُّ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَکَمِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الأُمَرَاء ُ مِنْ قُرَیْشٍ ۔ یَقُولُہَا ثَلاَثًا : أَلاَ وَلِی عَلَیْکُمْ حَقٌّ وَلَہُمْ عَلَیْکُمْ حَقٌّ مَا عَمِلُوا فِیکُمْ بِثَلاَثٍ مَا رَحِمُوا إِذَا اسْتُرْحِمُوا وَمَا أَقْسَطُوا إِذَا قَسَمُوا وَمَا عَدَلُوا إِذَا حَکَمُوا ۔
(١٦٥٤٤) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ فرمایا : ائمہ قریش سے ہیں۔ جس طرح میرا تم پر حق ہے اسی طرح ان کا بھی ہے۔ جب تک وہ تین کام کرتے رہیں : رحم کریں، انصاف اور فیصلوں میں عدل۔ [حسن ]

16551

(۱۶۵۴۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ بَیَانٍ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَکَمِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الأُمَرَاء ُ مِنْ قُرَیْشٍ الأُمَرَاء ُ مِنْ قُرَیْشٍ الأُمَرَاء ُ مِنْ قُرَیْشٍ وَلِی عَلَیْہِمْ حَقٌّ وَلَکُمْ عَلَیْہِمْ حَقٌّ مَا عَمِلُوا فِیکُمْ بِثَلاَثٍ مَا إِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا وَأَقْسَطُوا إِذَا قَسَمُوا وَعَدَلُوا إِذَا حَکَمُوا ۔
(١٦٥٤٥) سابقہ روایت

16552

(۱۶۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِقُرَیْشٍ : أَنْتُمْ أَوْلَی النَّاسِ بِہَذَا الأَمْرِ مَا کُنْتُمْ مَعَ الْحَقِّ إِلاَّ أَنْ تَعْدِلُوا عَنْہُ فَتُلْحَوْنَ کَمَا تُلْحَی ہَذِہِ الْجَرِیدَۃُ ۔ یُشِیرُ إِلَی جَرِیدَۃٍ فِی یَدِہِ۔ [ضعیف]
(١٦٥٤٦) عطاء بن یسار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روایت کرتے ہیں کہ آپ نے قریش کے لیے فرمایا : تم لوگوں میں امارت کے زیادہ حق دار ہو جب تک تم حق پر رہو گے، انصاف کرو گے اور اس جریدے کی طرح آپس میں ملے رہو گے۔ اپنے ہاتھ میں جریدے کی طرف اشارہ فرمایا۔

16553

(۱۶۵۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا بُویِعَ لِخَلِیفَتَیْنِ فَاقْتُلُوا الآخِرَ مِنْہُمَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ وَہْبِ بْنِ بَقِیَّۃَ۔ [صحیح]
(١٦٥٤٧) ابو سعید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب دو خلیفوں کی ایک وقت میں بیعت کی جائے تو ان میں سے دوسرے کو قتل کر دو ۔

16554

(۱۶۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ فُرَاتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ یُحَدِّثُ قَالَ : قَاعَدْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ خَمْسَ سِنِینَ فَسَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : کَانَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ تَسُوسُہُمُ الأَنْبِیَاء ُ کُلَّمَا ہَلَکَ نَبِیٌّ خَلَفَہُ نَبِیٌّ وَإِنَّہُ لاَ نَبِیَّ بَعْدِی وَسَتَکُونُ خُلَفَاء ُ یَکْثُرُونَ ۔ قَالُوا : فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَیْعَۃِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ وَأَعْطُوہُمْ حَقَّہُمْ فَإِنَّ اللَّہَ سَائِلُہُمْ عَمَّنِ اسْتَرْعَاہُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ السَّقِیفَۃِ أَنَّ الأَنْصَارَ حِینَ قَالُوا مِنَّا رَجُلٌ وَمِنْکُمْ رَجُلٌ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : سَیْفَانِ فِی غِمْدٍ وَاحِدٍ إِذًا لاَ یَصْطَلِحَانِ۔ [صحیح]
(١٦٥٤٨) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ بنو اسرائیل میں انبیاء کا سلسلہ تھا، ایک جاتا تو دوسرا آجاتا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ہاں خلفاء کثرت سے ہوں گے پوچھا : پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا : ان میں سے جو سب سے پہلے ہو اس کی اطاعت کرو اس کا حق دو ۔ باقی ان کی رعیت کے بارے میں اللہ ان سے پوچھے گا۔

16555

(۱۶۵۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَیْدٍ وَکَانْ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّۃِ قَالَ کَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقِیلَ لَہُ یَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ نَعَمْ فَعَلِمُوا أَنَّہُ کَمَا قَالَ ثُمَّ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : دُونَکُمْ صَاحِبَکُمْ لِبَنِی عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی فِی غُسْلِہِ یَلُونَ أَمْرَہُ ثُمَّ خَرَجَ فَاجْتَمَعَ الْمُہَاجِرُونَ یَتَشَاوَرُونَ فَبَیْنَا ہُمْ کَذَلِکَ یَتَشَاوَرُونَ إِذْ قَالُوا انْطَلِقُوا بِنَا إِلَی إِخْوَانِنَا مِنَ الأَنْصَارِ فَإِنَّ لَہُمْ فِی ہَذَا الْحَقِّ نَصِیبًا فَانْطَلَقُوا فَأَتَوُا الأَنْصَارَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِنَّا رَجُلٌ وَمِنْکُمْ رَجُلٌ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : سَیْفَانِ فِی غِمْدٍ وَاحِدٍ إِذًا لاَ یَصْطَلِحَا فَأَخَذَ بِیَدِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ مَنْ ہَذَا الَّذِی لَہُ ہَذِہِ الثَلاَثُ {إِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ} مَنْ ہُمَا {إِذْ یَقُولُ لِصَاحِبِہِ} مَنْ صَاحِبُہُ {لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّہَ مَعَنَا} مَعَ مَنْ ہُوَ فَبَسَطَ عُمَرُ یَدَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ بَایِعُوہُ فَبَایَعَ النَّاسُ أَحْسَنَ بَیْعَۃٍ وَأَجْمَلَہَا۔ [صحیح]
(١٦٥٤٩) سالم بن عبید جو اصحاب صفہ میں سے تھے فرماتے ہیں کہ ابوبکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے۔ کہا گیا : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی ! کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے ہیں ؟ فرمایا : ہاں اور انھیں پتہ بھی چل گیا اور پھر فرمایا : اپنے صاحب کو اس کے چچا کے بیٹے کے لیے چھوڑ دو ، یعنی غسل دینے کے لیے۔ پھر آئے مہاجرین اکٹھے ہوگئے اور مشورہ کرنے لگے اور کہنے لگے : انصاری بھائیوں کے پاس چلو۔ ان سے بھی مشورہ کرتے ہیں، ان کا بھی حق ہے۔ انصار کے پاس آئے تو ایک شخص انصار میں سے کہنے لگا : ایک امیر تم میں سے اور ایک ہم میں سے ہوگا۔ عمر فرمانے لگے : دو تلواریں ایک میان میں، یہ صحیح نہیں۔ ابوبکر کا ہاتھ پکڑا اور پوچھا : یہ تین آیات کس کے بارے میں { اِذْ ھُمَا فِی الْغَارِ }[التوبۃ ٤٠] { اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ }[التوبۃ ٤٠] { لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا }[التوبۃ ٤٠] تو عمر نے حضرت ابوبکر کا ہاتھ کھولا، بیعت کی اور لوگوں کو بھی کہا تو لوگوں نے بہت اچھی بیعت کرلی۔

16556

(۱۶۵۵۰) وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خُطْبَتِہِ یَوْمَئِذٍ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ فِی خُطْبَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَئِذٍ قَالَ : وَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ أَنْ یَکُونَ لِلْمُسْلِمِینَ أَمِیرَانِ فَإِنَّہُ مَہْمَا یَکُنْ ذَلِکَ یَخْتَلِفْ أَمْرُہُمْ وَأَحْکَامُہُمْ وَتَتَفَرَّقْ جَمَاعَتُہُمْ وَیَتَنَازَعُوا فِیمَا بَیْنَہُمْ ہُنَالِکَ تُتْرَکُ السُّنَّۃُ وَتَظْہَرُ الْبِدْعَۃُ وَتَعْظُمُ الْفِتْنَۃُ وَلَیْسَ لأَحَدٍ عَلَی ذَلِکَ صَلاَحٌ۔ [ضعیف]
(١٦٥٥٠) اسحاق حضرت ابوبکر کا اس دن کا خطبہ بیان فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا تھا : مسلمانوں میں دوامیر جائز نہیں۔ ہوسکتا ہے ان کے حکم فیصلے مختلف ہوں اور مسلمانوں میں فرقہ واریت پھیل جائے اور آپس میں تنازع ہوجائے، سنت چھٹ جائے اور بدعت ظاہر ہوجائے اور فتنے سر پکڑیں اور کسی کے لیے بھی اس میں بھلائی نہیں ہے۔

16557

(۱۶۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَادَۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : بَایَعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِی الْعُسْرِ وَالْیُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَکْرَہِ وَأَنْ لاَ نُنَازِعَ الأَمْرَ أَہْلَہُ وَأَنْ نَقُومَ أَوْ نَقُولَ بِالْحَقِّ حَیْثُمَا کُنَّا لاَ نَخَافُ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٥١) عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیعت سمع و اطاعت پر کی اور تنگی یہ کہ اور آسانی میں چستی اور سستی میں کسی بھی معاملے نہ مخالفت کریں گے اور حق بات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ملامت کرنے والوں کی ملامت سے بھی نہیں ڈریں گے۔

16558

(۱۶۵۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَعَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ زَادَ : وَعَلَی أَثَرَۃٍ عَلَیْنَا وَقَالَ : وَعَلَی أَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ أَیْنَمَا کُنَّا لاَ نَخَافُ فِی اللَّہِ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
(١٦٥٥٢) سابقہ روایت۔

16559

(۱۶۵۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنِی بُکَیْرٌ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ جُنَادَۃَ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : دَعَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَبَایَعَنَا وَأَخَذَ عَلَیْنَا السَّمْعَ وَالطَّاعَۃَ فِی مَنْشَطِنَا وَمَکْرَہِنَا وَعُسْرِنَا وَیُسْرِنَا وَأَثَرَۃٍ عَلَیْنَا وَأَنْ لاَ نُنَازِعَ الأَمْرَ أَہْلَہُ قَالَ إِلاَّ أَنْ تَرَوْا کُفْرًا بَوَاحًا عِنْدَکُمْ مِنَ اللَّہِ فِیہِ بُرْہَانٌ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٥٣) سابقہ روایت لیکن آخر میں ان الفاظ کا اضافہ ہے کہ ہم کسی معاملے میں تنازع نہیں کریں گے مگر جب ظاہری کفر دیکھیں گے تو پھر اللہ کی طرف برہان ہے۔

16560

(۱۶۵۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنَّا إِذَا بَایَعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ یَقُولُ لَنَا فِیمَا اسْتَطَعْتَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٥٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سمع و اطاعت پر بیعت کرتے تھے کہ جتنی ہم میں طاقت ہو۔

16561

(۱۶۵۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارَیَابِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقَدَّمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا سَیَّارٌ (ح) قَالَ الإِسْمَاعِیلِیُّ وَأَخْبَرَنِی حَامِدٌ حَدَّثَنَا سُرَیْجٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ سَیَّارٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَرِیرٍ : بَایَعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فَلَقَّنَنِی فِیمَا اسْتَطَعْتُ وَالنُّصْحِ لِکُلِّ مُسْلِمٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَعْقُوبَ وَسُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح]
(١٦٥٥٥) جریر کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سمع وطاعت پر بیعت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تلقین فرمائی کہ جتنی مجھ میں طاقت ہو اور تمام مسلمانوں کے خیر خواہی کروں۔

16562

(۱۶۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ یَعْنِی عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : مَکَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَکَّۃَ عَشْرَ سِنِینَ یَتَتَبَّعُ النَّاسَ فِی مَنَازِلِہِمْ بِعُکَاظٍ وَمِجَنَّۃَ وَفِی الْمَوْسِمِ بِمِنًی یَقُولُ : مَنْ یُئْوِینِی مَنْ یَنْصُرُنِی حَتَّی أُبَلِّغَ رِسَالَۃَ رَبِّی وَلَہُ الْجَنَّۃُ ۔ قَالَ فَقُلْنَا : حَتَّی مَتَی نَتْرُکُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُطْرَدُ فِی جِبَالِ مَکَّۃَ وَیَخَافُ فَرَحَلَ إِلَیْہِ مِنَّا سَبْعُونَ رَجُلاً حَتَّی قَدِمْنَا عَلَیْہِ فِی الْمَوْسِمِ فَوَعَدْنَاہُ شِعْبَ الْعَقَبَۃِ فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَہُ مِنْ رَجُلٍ وَرَجُلَیْنِ حَتَّی تَوَافَیْنَا فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلَی مَا نُبَایِعُکَ؟ قَالَ : تُبَایِعُونِی عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِی النَّشَاطِ وَالْکَسَلِ والنَّفَقَۃِ فِی الْعُسْرِ وَالْیُسْرِ وَعَلَی الأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّہْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ وَأَنْ تَقُولُوا فِی اللَّہِ لاَ تَخَافُونَ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ وَعَلَی أَنْ تَنْصُرُونِی إِذَا قَدِمْتُ عَلَیْکُمْ وَتَمْنَعُونِی مِمَّا تَمْنَعُونَ مِنْہُ أَنْفُسَکُمْ وَأَزْوَاجَکُمْ وَأَبْنَائَ کُمْ وَلَکُمُ الْجَنَّۃُ ۔ فَقُمْنَا إِلَیْہِ فَبَایَعْنَاہُ۔ [حسن]
(١٦٥٥٦) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں ١٠ سال ٹھہرے اور آپ لوگوں سے ان کے گھروں میں یا عکاظ کے بازار اور جحینہ میں اور حج کے موسم میں ملتے اور فرماتے : میری مدد کون کرے گا تاکہ میں اللہ کا پیغام پہنچاؤں۔ اس کے لیے جنت ہے، ہم نے کہا : ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اکیلا چھوڑ دیتے ہیں اور آپ مکہ کے پہاڑوں میں گھومتے ہیں اور وہ ڈریں ؟ تو ہم ٧٠ آدمی موسم حج میں گئے اور شعب العقبہ پر ملنے کا وعدہ کیا۔ ہم وہاں جمع ہوگئے۔ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کس پر ہم بیعت کریں ؟ فرمایا : مجھ سے بیعت کرو کہ ہر حال میں میرا ساتھ دو گے اور تنگی اور آسانی میں خرچ کرو گے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو گے۔ اللہ کی باتیں کرو گے اور کسی ملامت والے کی ملامت سے نہیں ڈرو گے۔ جب میں تمہارے پاس آؤں تو میری مدد کرو گے اور جن سے تم اپنا اپنے بیوی بچوں کا دفاع کرتے ہو میرا بھی دفاع کرو گے تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس پر بیعت کرلی۔

16563

(۱۶۵۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَعْرَجِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ الْمُزَنِیِّ قَالَ : بَایَعَ النَّاسُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَہُوَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ وَأَنَا رَافِعٌ غُصْنًا مِنْ أَغْصَانِہَا فَلَمْ نُبَایِعْہُ عَلَی الْمَوْتِ وَلَکِنْ بَایَعْنَاہُ عَلَی أَنْ لاَ نَفِرَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٦٥٥٧) معقل بن یسار مزنی فرماتے ہیں لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیبیہ کے دن درخت کے نیچے بیعت کی اور میں اس کی لکڑیاں اٹھانے والوں میں تھا ہم نے موت پر بیعت نہیں کی تھی بلکہ اس پر بیعت کی تھی کہ نہیں بھاگیں گے۔

16564

(۱۶۵۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کُنَّا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَۃٍ فَبَایَعْنَاہُ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ آخِذٌ بِیَدِہِ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ وَہِیَ سَمُرَۃٌ بَحْرٌ فَبَایَعْنَاہُ عَلَی أَنْ لاَ نَفِرَّ وَلَمْ نُبَایِعْہُ عَلَی الْمَوْتِ یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ قَالَ الشَّیْخُ الْفَقِیہُ کَذَا قَالاَ۔ [صحیح]
(١٦٥٥٨) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن ہم ١٤٠٠ تھے۔ ہم نے آپ کی بیعت کی اور حضرت عمر (رض) نے آپ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا درخت کے نیچے۔ ہم نے آپ کی بیعت موت پر نہیں کی بلکہ اس پر کی کہ نہیں بھاگیں گے ۔

16565

(۱۶۵۵۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : بَایَعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ ثُمَّ تَنَحَّیْتُ ثُمَّ بَایَعَ النَّاسُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لِی: أَلاَ تُبَایِعُ؟ قُلْتُ: قَدْ بَایَعْتُ۔ قَالَ: وَزِیَادَۃً۔ قُلْتُ لَہُ: عَلَی أَیِّ شَیْئٍ بَایَعْتُمْ؟ قَالَ: عَلَی الْمَوْتِ۔ [صحیح]
(١٦٥٥٩) سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیبیہ کے دن بیعت کی۔ پھر میں پیچھے ہٹ گیا اور لوگ بیعت کرنے لگے تو مجھے کہا کہ آپ بیعت نہیں کریں گے ؟ میں نے کہا : کرلی کہا اور جو اضافی بیعت کی ہے وہ ؟ میں نے پوچھا : کس چیز پر ؟ جواب دیا : موت پر۔

16566

(۱۶۵۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ثُمَّ تَنَحَّیْتُ فَقَالَ : یَا سَلَمَۃُ أَلاَ تُبَایِعُ ۔ قُلْتُ : قَدْ بَایَعْتُ۔ قَالَ : أَقْبِلْ فَبَایِعْ۔ قَالَ : فَدَنَوْتُ فَبَایَعْتُہُ۔ قَالَ قُلْتُ : عَلَی مَا بَایَعْتَہُ یَا أَبَا مُسْلِمٍ؟ قَالَ : عَلَی الْمَوْتِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ۔
(١٦٥٦٠) تقدم قبلہ سابقہ روایت

16567

(۱۶۵۶۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : لَمَّا کَانَ زَمَانُ الْحَرَّۃِ أَتَاہُ آتٍ فَقَالَ لَہُ : ہَذَاکَ ابْنُ فُلاَنٍ یُبَایِعُ النَّاسَ۔ قَالَ : عَلَی أَیِّ شَیْئٍ ؟ قَالَ : عَلَی الْمَوْتِ۔ قَالَ : لاَ أُبَایِعُ عَلَی ہَذَا أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُوسَی فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ہُنَاکَ ابْنُ حَنْظَلَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٦١) عبداللہ بن زید فرماتے ہیں کہ حرہ کے دن ایک شخص آیا اور کہا : یہ فلاں ہے اور لوگوں سے بیعت لے رہا ہے۔ کہا کس چیز پر ؟ جواب دیا : موت پر تو کہا : اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کسی سے میں بیعت نہیں کروں گا۔

16568

(۱۶۵۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنِی ابْنُ الْعَفِیفِ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ وَہُوَ یُبَایِعُ النَّاسَ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَجْتَمِعُ إِلَیْہِ الْعِصَابَۃُ فَیَقُولُ تُبَایِعُونِی عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ لِلَّہِ وِلِکِتَابِہِ ثُمَّ لِلأَمِیرِ۔ فَیَقُولُونَ نَعَمْ فَیُبَایِعُہُمْ فَقُمْتُ عِنْدَہُ سَاعَۃً وَأَنَا یَوْمَئِذٍ الْمُحْتَلِمُ أَوْ فَوْقَہُ فَتَعَلَّمْتُ شَرْطَہُ الَّذِی شَرَطَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ أَتَیْتُہُ فَقُلْتُ وَبَدَأْتُہُ قُلْتُ : أَنَا أُبَایِعُکَ عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ لِلَّہِ وِلِکِتَابِہِ ثُمَّ لِلأَمِیرِ فَصَعَّدَ فِیَّ الْبَصَرَ ثُمَّ صَوَّبَہُ وَرَأَیْتُ أَنِّی أَعْجَبْتُہُ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [ضعیف]
(١٦٥٦٢) ابن العفیف کہتے ہیں کہ میں نے ابوبکر کو دیکھا کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد لوگوں سے بیعت لے رہے تھے۔ لوگ آپ کے پاس جمع تھے اور آپ فرما رہے تھے : تم میری بیعت کرو سمع وطاعت پر اللہ کے لیے اس کی کتاب کے لیے پھر امیر کے لیے۔ تو لوگوں نے بیعت کرلی، لیکن میں نے نہیں کی۔ پہلے ان کی شرطوں کو جانا پھر میں آگیا اور میں نے بھی ان تمام پر بیعت کرلی تو ابوبکر نے مجھے غور سے دیکھا اور میں نے دیکھا کہ میں انھیں بہت اچھا لگ رہا تھا۔

16569

(۱۶۵۶۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ عَنْ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّ حُمَیْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَہُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ الرَّہْطَ الَّذِینَ وَلاَّہُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا فَتَشَاوَرُوا فَقَالَ لَہُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : لَسْتُ بِالَّذِی أُنَافِسُکُمْ ہَذَا الأَمْرِ وَلَکِنَّکُمْ إِنْ شِئْتُمُ اخْتَرْتُ لَکُمْ مِنْکُمْ فَجَعَلُوا ذَاکَ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَمْرَہُمُ انْثَالَ النَّاسُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَالُوا عَلَیْہِ حَتَّی مَا أَرَی أَحَدًا مِنَ النَّاسِ یَتْبَعُ أَحَدًا مِنْ أُولَئِکَ الرَّہْطِ وَلاَ یَطَأُ عَقِبَہُ فَمَالَ النَّاسُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ یُشَاوِرُونَہُ وَیُنَاجُونَہُ تِلْکَ اللَّیلَۃَ حَتَّی إِذَا کَانَتِ اللَّیلَۃُ الَّتِی أَصْبَحْنَا فِیہَا فَبَایَعْنَا عُثْمَانَ قَالَ الْمِسْوَرُ طَرَقَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ ہَجْعٍ مِنَ اللَّیْلِ فَضَرَبَ الْبَابَ فَاسْتَیْقَظْتُ فَقَالَ : أَلاَ أَرَاکَ نَائِمًا فَوَاللَّہِ مَا اکْتَحَلْتُ ہَذِہِ الثَّلاَثَ بِکَثِیرِ نَوْمٍ انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَیْرَ وَسَعْدًا فَدَعَوْتُہُمَا لَہُ فَشَاوَرَہُمَا ثُمَّ دَعَانِی فَقَالَ : ادْعُ لِی عَلِیًّا فَدَعَوْتُہُ فَنَاجَاہُ حَتَّی ابْہَارَّ اللَّیْلُ ثُمَّ قَامَ مِنْ عِنْدِہِ عَلَی طَمَعٍ وَقَدْ کَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَخْشَی مِنْ عَلِیٍّ شَیْئًا ثُمَّ قَالَ : ادْعُ لِی عُثْمَانَ فَنَاجَاہُ طَوِیلاً حَتَّی فَرَّقَ بَیْنَہُمَا الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ فَلَمَّا صَلَّی النَّاسُ الصُّبْحَ وَاجْتَمَعَ أُولَئِکَ الرَّہْطُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ فَأَرْسَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِلَی مَنْ کَانَ حَاضِرًا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ وَأَرْسَلَ إِلَی الأُمَرَائِ وَکَانُوا قَدْ وَافَوْا تِلْکَ الْحَجَّۃَ مَعَ عُمَرَ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا تَشَہَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَالَ : أَمَّا بَعْدُ یَا عَلِیُّ فَإِنِّی قَدْ نَظَرْتُ فِی أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَہُمْ یَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ فَلاَ تَجْعَلَنَّ عَلَی نَفْسِکَ سَبِیلاً وَأَخَذَ بِیَدِ عُثْمَانَ وَقَالَ : أُبَایِعُکَ عَلَی سُنَّۃِ اللَّہِ وَسُنَّۃِ رَسُولِہِ وَالْخَلِیفَتَیْنِ مِنْ بَعْدِہِ فَبَایَعَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَایَعَہُ النَّاسُ الْمُہَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ وَأُمَرَاء ُ الأَجْنَادِ وَالْمُسْلِمُونَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ ۔ [صحیح]
(١٦٥٦٣) مسور بن مخرمہ کہتے ہیں کہ ایک جماعت جسے عمر نے والی بنایا، اکٹھے ہوئے اور باہم مشورہ کرنے لگے تو عبدالرحمن بن عوف نے ان کو کہا : میں اس معاملے میں تمہاری مخالفت نہیں کر رہا، لیکن اگر چاہو تو میں تم میں سے کسی آدمی کو اختیار کرلوں تو انھوں نے یہ بات عبدالرحمن پر چھوڑ دی۔ جب عبدالرحمن پھرے تو لوگ ان کے گرد جمع ہوگئے اور سب آپ پر مائل ہوگئے۔ جب لوگوں کا جم غفیر جمع ہوگیا تو وہ اس رات عبدالرحمن سے سرگوشیاں کرنے لگے اور مشورہ کرنے لگے۔ جب صبح ہوئی تو ہم نے حضرت عثمان کی بیعت کرلی۔
مسور کہتے ہیں : اس رات کے بعد ایک رات عبدالرحمن نے میرا دروازہ کھٹکھٹایا۔ میں بیدار ہوا تو عبدالرحمن فرمانے لگے : کہ تم سوئے ہوئے ہو ؟ اللہ کی قسم ! میں تین راتوں سے نہیں سویا۔ جاؤ زبیر اور سعد کو بلاؤ، میں انھیں بلا لایا ان دونوں سے مشورہ کیا پھر کہا جاؤ علی کو بھی بلا لاؤ۔ میں بلا لایا اور رات دیر تک ان سے باتیں کرتے رہے اور عبدالرحمن علی سے کچھ خوف زدہ محسوس ہوئے۔ پھر عثمان کو بلوا کر بہت دیر تک باتیں کرتے رہے، یہاں تک کہ مؤذن نے ان کے درمیان جدائی کروائی۔ جب صبح ہوئی تو نماز کے بعد سب منبر کے اردگرد بیٹھ گئے تو عبدالرحمن نے فرمایا : اما بعد ! اے علی ! میں نے بہت غور و خوض کیا ہے، لوگوں کے معاملے کے بارے میں تو حضرت عثمان سے بڑھ کر کسی کو نہیں پایا لہٰذا آپ محسوس نہ کرنا اور عثمان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : میں اللہ اور اس کے رسول اور ان کے بعد دو خلیفہ کی سنت کے مطابق آپ سے بیعت کرتا ہوں تو آپ کے بعد مہاجرین انصار اور تقریباً تمام لوگوں نے بیعت کرلی۔

16570

(۱۶۵۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ یُبَایِعُہُ فَکَتَبَ إِلَیْہِ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ أَمَّا بَعْدُ لِعَبْدِ الْمَلِکِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ سَلاَمٌ عَلَیْکَ فَإِنِّی أَحْمَدُ إِلَیْکَ اللَّہَ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ وَأُقِرُّ لَکَ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ عَلَی سُنَّۃِ اللَّہِ وَسُنَّۃِ رَسُولِہِ -ﷺ- فِیمَا اسْتَطَعْتُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٦٤) عبداللہ بن دینارفرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے عبدالملک بن مروان کو لکھا جو آپ سے بیعت کا مطالبہ کررہا تھا۔ ” بسم اللہ الرحمن الرحیم، اما بعد ! عبداللہ بن عمر کی طرف سے امیر المؤمنین عبدالملک کے لیے۔ تجھ پر سلامتی ہو، میں اس اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اپنی طاقت کے مطابق اللہ اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق سمع وطاعت کا اقرار کرتا ہوں۔

16571

(۱۶۵۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ : لَمَّا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ کَتَبَ إِلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّی أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ لِعَبْدِ اللَّہِ عَبْدِ الْمَلِکِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلَی سُنَّۃِ اللَّہِ وَسُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیمَا اسْتَطَعْتُ وَإِنَّ بَنِیَّ قَدْ أَقَرُّوا بِمِثْلِ ذَلِکَ وَالسَّلاَمُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَعَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ سُفْیَانَ۔
(١٦٥٦٥) تقدم قبلہ

16572

(۱۶۵۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمٍّ الْفَقِیہُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّاء ُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْتَحِنُ النِّسَائَ بِہَذِہِ الآیَۃِ {إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلَی أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا} وَلاَ وَلاَ قَالَتْ عَائِشَۃُ : وَمَا مَسَّتْ یَدُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- امْرَأَۃً قَطُّ إِلاَّ امْرَأَۃً یَمْلِکُہَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیٍّ وَفِی رِوَایَۃِ أَحْمَدَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُبَایِعُ النِّسَائَ بِالْکَلاَمِ بِہَذِہِ الآیَۃِ {عَلَی أَن لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا} قَالَتْ : وَمَا مَسَّتْ یَدُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَدَ امْرَأَۃٍ قَطُّ إِلاَّ یَدَ امْرَأَۃٍ یَمْلِکُہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ غَیْلاَنَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٦٥٦٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورتوں کو ان چیزوں پر بیعت لیتے تھے جو اللہ نے اس آیت میں بیان فرمائی ہیں : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰی اَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلاَ یَسْرِقْنَ وَلاَ یَزْنِیْنَ وَلاَ یَقْتُلْنَ اَوْلاَدَہُنَّ وَلاَ یَاْتِیْنَ بِبُہْتَانٍ یَفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْہِنَّ وَاَرْجُلِہِنَّ وَلاَ یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوفٍ فَبَایِعْہُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَہُنَّ اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ ۔} [الممتحۃ ١٢] اور حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ آپ نے کبھی غیر عورت کا ہاتھ نہیں چھوا۔
اور حضرت علی سے بھی اسی طرح روایت منقول ہے۔

16573

(۱۶۵۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : کَانَ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا ہَاجَرْنَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُمْتَحَنَّ لِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلَی أَلاَّ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا وَلاَ یَسْرِقْنَ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَمَنْ أَقَرَّ بِہَذَا مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَۃِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِکَ مِنْ قَوْلِہِنَّ قَالَ لَہُنَّ : انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَایَعْتُکُنَّ ۔ وَلاَ وَاللَّہِ مَا مَسَّتْ یَدُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَفَّ امْرَأَۃٍ قَطُّ وَکَانَ یَقُولُ لَہُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَیْہِنَّ : قَدْ بَایَعْتُکُنَّ ۔ کَلاَمًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٥٦٧) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب عورتیں آپ کے پاس ہجرت کر کے آئیں تو آپ ان سے سورة الممتحنۃ کی ١٢ نمبر آیت : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ۔۔۔} پر بیعت لیتے، جب وہ اس کا اقرار کرلیتیں تو فرماتے : تحقیق تمہاری بیعت ہوگئی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی کسی غیر عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا۔

16574

(۱۶۵۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أُمَیْمَۃَ بِنْتِ رُقَیْقَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی نِسْوَۃٍ نُبَایِعُہُ فَقُلْنَا نُبَایِعُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلَی أَنْ لاَ نُشْرِکَ بِاللَّہِ شَیْئًا وَلاَ نَسْرِقَ وَلاَ نَزْنِیَ وَلاَ نَقْتُلَ أَوْلاَدَنَا وَلاَ نَأْتِیَ بِبُہْتَانٍ نَفْتَرِیہِ بَیْنَ أَیْدِینَا وَأَرْجُلِنَا وَلاَ نَعْصِیَکَ فِی مَعْرُوفٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فِیمَا اسْتَطَعْتُنَّ وَأَطَقْتُنَّ ۔ قَالَتْ فَقُلْنَا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَرْحَمُ بِنَا مِنْ أَنْفُسِنَا ہَلُمَّ نُبَایِعُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی لاَ أُصَافِحُ النِّسَائَ إِنَّمَا قَوْلِی لِمِائَۃِ امْرَأَۃٍ کَقَوْلِی لاِمْرَأَۃٍ وَاحِدَۃٍ أَوْ مِثْلِ قَوْلِی لاِمْرَأَۃٍ وَاحِدَۃٍ ۔ [صحیح]
(١٦٥٦٨) امیمہ بنت رقیقہ فرماتی ہیں کہ میں اور بہت ساری دوسری عورتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیعت کرنے آئیں تو ہم نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم آپ سے بیعت کرتی ہیں کہ نہ ہم شرک کریں گی، نہ چوری، نہ زنا، نہ اپنی اولاد کو قتل اور نہ کسی پر بہتان بازی کریں گی اور نہ معروف کام میں نافرمانی کریں گی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتنی تم طاقت رکھو۔ فرماتی ہیں : ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ ہمارے نفسوں سے ہمارے زیادہ قریب ہیں اس لیے آئیں ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کریں تو آپ نے فرمایا : ” میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا، میری ١٠٠ عورتوں سے بات ایسے ہی ہے جیسے ایک عورت کے لیے۔

16575

(۱۶۵۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی أَبُو عَقِیلٍ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہِشَامٍ وَکَانَ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِیَّ -ﷺ- وَذَہَبَتْ بِہِ أُمُّہُ زَیْنَبُ بِنْتُ حُمَیْدٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَایِعْہُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہُوَ صَغِیرٌ ۔ وَمَسَحَ عَلَی رَأْسِہِ وَدَعَا لَہُ وَکَانَ یُضَحِّی بِالشَّاۃِ الْوَاحِدَۃِ عَنْ جَمِیعِ أَہْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح]
(١٦٥٦٩) عبداللہ بن ہشام (رض) فرماتے ہیں کہ میری ماں زینب بنت حمید مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئیں اور کہنے لگیں : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس سے بیعت کرلیں۔ فرمایا : یہ چھوٹا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعا فرمائی اور وہ ہمیشہ سارے اہل کی طرف سے ایک قربانی کیا کرتے تھے۔

16576

(۱۶۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قِیلَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَلاَ تَسْتَخْلِفُ۔ قَالَ : إِنْ أَتْرُکْ فَقَدْ تَرَکَ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ فَأَثْنَوْا عَلَیْہِ فَقَالَ : رَاغِبٌ وَرَاہِبٌ لاَ أَتَحَمَّلُہَا حَیًّا وَمَیِّتًا لَوَدِدْتُ أَنِّی نَجَوْتُ مِنْہَا کَفَافًا لاَ لِی وَلاَ عَلَیَّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٥٧٠) عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کو کہا گیا کہ کیا آپ خلیفہ بننا نہیں چاہتے تو فرمایا : اگر میں چھوڑ دوں تو مجھ سے پہلے مجھ سے بہتر نے بھی چھوڑا، یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے۔ اگر میں خلافت طلب کروں تو مجھ سے پہلے ابوبکر جو مجھ سے بہتر تھے خلیفہ بنائے گئے ۔ فرماتے ہیں : انھوں نے اس پر ثناء بیان کی اور فرمایا : خوشی سے اور ڈرتے ہوئے میں اس بات کا نہ زندہ اور نہ مردہ متحمل ہوں۔ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ مجھے اس سے نجات مل جائے نہ میرے لیے کچھ ہو اور نہ مجھ پر۔

16577

(۱۶۵۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلَیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : حَضَرْتُ أَبِی حِینَ أُصِیبَ فَأَثْنَوْا عَلَیْہِ فَقَالُوا : جَزَاکَ اللَّہُ خَیْرًا فَقَالَ رَاہِبٌ وَرَاغِبٌ۔ قَالُوا : اسْتَخْلِفْ ۔ فَقَالَ : أَتَحَمَّلُ أَمْرَکُمْ حَیًّا وَمَیِّتًا لَوَدِدْتُ أَنَّ حَظِّیَ مِنْہَا الْکَفَافُ لاَ عَلَیَّ وَلاَ لِی إِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی وَإِنْ أَتْرُکْکُمْ فَقَدْ تَرَکَکُمْ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَعَرَفْتُ أَنَّہُ حِینَ ذَکَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غَیْرُ مُسْتَخْلِفٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔
(١٦٥٧١) تقدم قبلہ

16578

(۱۶۵۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : أَعَلِمْتَ أَنَّ أَبَاکَ غَیْرُ مُسْتَخْلِفٍ؟ قَالَ قُلْتُ : کَلاَّ ۔ قَالَتْ : إِنَّہُ فَاعِلٌ۔ فَحَلَفْتُ أَنْ أُکَلِّمَہُ فِی ذَلِکَ فَخَرَجْتُ فِی سَفَرٍ أَوْ قَالَ فِی غَزَاۃٍ فَلَمْ أُکَلِّمْہُ فَکُنْتُ فِی سَفَرِی کَأَنَّمَا أَحْمِلُ بِیَمِینِی جَبَلاً حَتَّی قَدِمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَجَعَلَ یُسَائِلُنِی فَقُلْتُ لَہُ إِنِّی سَمِعْتُ النَّاسَ یَقُولُونَ مَقَالَۃً فَآلَیْتُ أَنْ أَقُولَہَا لَکَ زَعَمُوا أَنَّکَ غَیْرُ مُسْتَخْلِفٍ وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّہُ لَوْ کَانَ لَکَ رَاعِی غَنَمٍ فَجَائَ کَ وَقَدْ تَرَکَ رِعَایَتَہُ رَأَیْتَ أَنْ قَدْ ضَیَّعَ فَرِعَایَۃُ النَّاسِ أَشَدُّ قَالَ فَوَافَقَہُ قَوْلِی فَأَطْرَقَ مَلِیًّا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَحْفَظُ دِینَہُ وَإِنْ لاَ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَسْتَخْلِفْ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ ۔ قَالَ : فَمَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ ذَکَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَعَلِمْتُ أَنَّہُ لاَ یَعْدِلُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحَدًا وَأَنَّہُ غَیْرُ مُسْتَخْلِفٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٧٢) ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں حضرت حفصہ کے پاس آیا، اس نے کہا کہ کیا تمہیں پتہ ہے ابو جی کو خلیفہ بنادیا گیا ہے اور وہ اس پر راضی بھی نہیں تھے ؟ کہا : ہرگز نہیں، کہنے لگیں : ایسا ہونے والا ہے۔ میں نے قسم اٹھائی کہ اس پر میں ضرور ان سے بات کروں گا۔ پھر میں کسی سفر یا غزوہ میں چلا گیا، بات نہ کرسکا۔ جب واپس لوٹا تو اپنے والد سے ملا اور وہ مجھ سے سوالات کرنے لگے۔ میں نے کہا : میں نے لوگوں سے کچھ سنا ہے، میں وہ آپ کو نہیں کہہ سکتا۔ ان کا خیال ہے کہ آپ کی رضا مندی کے بغیر آپ کو خلیفہ بنایا گیا ہے اور میں جانتا ہوں اگر آپ کی بکریوں کا کوئی چرواہا ہوتا اور وہ آپ کے پاس آتا اور اپنی رعایت کو چھوڑ دیتا کہ اس سے وہ ضائع ہوگئی ہے اور لوگوں کی نگرانی تو اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔ فرماتے ہیں : انھوں نے میری بات کی موافقت کی تھوڑی دیر ٹھہرے، پھر سر اٹھایا اور فرمایا : اللہ نے اپنے دین کی حفاظت کرنی ہے۔ اگر میں نے خلافت طلب نہیں کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی تو طلب نہیں کی تھی۔ اگر میں خلیفہ بنا ہوں تو ابوبکر بھی نے خلیفہ بنے تھے۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کا ہی ذکر کرتے رہے تو میں سمجھ گیا کہ غیر خلیفہ کی صورت میں کوئی آپ سے عدل نہیں کرسکتا۔

16579

(۱۶۵۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا حَصِینُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ قِیلَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اسْتَخْلِفْ عَلَیْنَا۔ فَقَالَ : مَا اسْتَخْلَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْتَخْلِفَ وَلَکِنْ إِنْ یُرِدِ اللَّہُ بِالنَّاسِ خَیْرًا جَمَعَہُمْ عَلَی خَیْرِہِمْ کَمَا جَمَعَہُمْ بَعْدَ نَبِیِّہِمْ -ﷺ- عَلَی خَیْرِہِمْ۔ [صحیح]
(١٦٥٧٣) شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کو کہا گیا کہ ہمارے لیے خلیفہ مقرر فرما دیں تو فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خلیفہ مقرر نہیں فرمایا۔ میں کیسے مقرر کر دوں۔ لیکن اگر اللہ انپے بندوں سے بھلائی کا ارادہ کریں تو انھیں خیر پر جمع فرما دیتے ہیں، جیسے اس نے اپنے نبی کے بعد جمع فرما دیا تھا۔

16580

(۱۶۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخِرِ الْجُزْئِ الْعَاشِرِ مِنَ الْفَوَائِدِ الْکَبِیرِ لأَبِی الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الأَنْصَارِیِّ وَکَانَ کَعْبُ بْنُ مَالِکٍ أَحَدَ الثَّلاَثَۃِ الَّذِینَ تِیبَ عَلَیْہِمْ فَأَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ کَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی وَجَعِہِ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ فَقَالَ النَّاسُ : یَا أَبَا حَسَنٍ کَیْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ : أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّہِ بَارِئًا۔ قَالَ : فَأَخَذَ بِیَدِہِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَنْتَ وَاللَّہِ بَعْدَ ثَلاَثٍ عَبْدُ الْعَصَا وَإِنِّی وَاللَّہِ لأَرَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَوْفَ یَتَوَفَّاہُ اللَّہُ مِنْ وَجَعِہِ ہَذَا إِنِّی أَعْرِفُ وُجُوہَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ فَاذْہَبْ بِنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلْنَسَلْہُ فِی مَنْ ہَذَا الأَمْرُ فَإِنْ کَانَ فِینَا عَلِمْنَا ذَلِکَ وَإِنْ کَانَ فِی غَیْرِنَا کَلَّمْنَاہُ فَأَوْصَی بِنَا۔ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّا وَاللَّہِ لَئِنْ سَأَلْنَاہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَمَنَعَنَاہَا لاَ یُعْطِینَاہَا النَّاسُ بَعْدَہُ أَبَدًا وَإِنِّی وَاللَّہِ لاَ أَسْأَلُہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ بِشْرِ بْنِ شُعَیْبٍ۔ وَفِی ہَذَا وَفِیمَا قَبْلَہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَسْتَخْلِفْ أَحَدًا بِالنَّصِّ عَلَیْہ۔ [صحیح]
(١٦٥٧٤) ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے نکلے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرض الموت میں تھے۔ لوگوں نے پوچھا : اے ابو حسن ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے ہیں ؟ فرمایا : الحمد للہ بہتر ہیں۔ عباس بن عبدالمطلب نے علی کا ہاتھ پکڑا اور کہا : آپ اللہ کی قسم ! تین کے بعد لاٹھی والے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ اسی تکلیف میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوجائیں گے اور موت کے وقت میں بنو عبدالمطلب کے چہروں کو جانتا ہوں؛ لہٰذا چلو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے امارت کے بارے میں پوچھ لیں۔ اگر ہم میں ہوگی تو پتہ چل جائے گا۔ اگر غیروں میں ہوگی تو ہم بات کریں گے کہ ہمارے بارے میں وصیت فرما دیں تو علی فرمانے لگے : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کبھی سوال نہیں کروں گا؛ کیونکہ اگر آپ نے منع کردیا تو لوگ پھر کبھی ہمیں یہ نہیں دیں گے۔

16581

(۱۶۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ أُمُّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَمَّا ثَقُلَ أَبِی دَخَلَ عَلَیْہِ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ فَقَالُوا : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ مَاذَا تَقُولُ لِرَبِّکَ غَدًا إِذَا قَدِمْتَ عَلَیْہِ وَقَدِ اسْتَخْلَفْتَ عَلَیْنَا ابْنَ الْخَطَّابِ؟ قَالَتْ فَأَجْلَسْنَاہُ فَقَالَ : أَبِاللَّہِ تُرْہِبُونِی أَقُولُ اسْتَخْلَفْتُ عَلَیْہِمْ خَیْرَہُمْ۔ [حسن]
(١٦٥٧٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب ابوبکر بوجھل ہوگئے تو فلاں فلاں آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے خلیفۃ الرسول ! کیا پتہ کل کیا ہوگا آپ عمر کو خلیفہ نامزد کردیا ؟ فرماتی ہیں : ہم نے آپ کو بٹھایا تو فرمایا : کیا تم مجھے اللہ سے ڈراتے ہو ؟ میں کہتا ہوں کہ میں نے تم میں جو سب سے بہتر ہے اسے خلیفہ نامزد کرتا ہوں۔

16582

(۱۶۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الأَمِیرُ أَبُو أَحْمَدَ خَلَفُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ یُوسُفَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ بَلَغَنِی أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْصَی فِی مَرَضِہِ فَقَالَ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اکْتُبْ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذَا مَا أَوْصَی بِہِ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی قُحَافَۃَ عِنْدَ آخِرِ عَہْدِہِ بِالدُّنْیَا خَارِجًا مِنْہَا وَأَوَّلِ عَہْدِہِ بِالآخِرَۃِ دَاخِلاً فِیہَا حِینَ یَصْدُقُ الْکَاذِبُ وَیُؤَدِّی الْخَائِنُ وَیُؤْمِنُ الْکَافِرُ إِنِّی اسْتَخْلَفْتُ بَعْدِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَإِنْ عَدَلَ فَذَاکَ ظَنِّی بِہِ وَرَجَائِی فِیہِ وَإِنْ بَدَّلَ وَجَارَ فَلاَ أَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلِکُلِّ امْرِئٍ مَا اکْتَسَبَ {وَسَیَعْلَمُ الَّذِینَ ظَلَمُوا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ}۔ [ضعیف]
(١٦٥٧٦) یوسف بن محمد کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ حضرت ابوبکر نے اپنی بیماری میں حضرت عثمان کو وصیت لکھوائی تھی : ” بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ وصیت ابوبکر بن ابی قحافہ کی طرف سے ان کے دنیا سے رخصت ہوتے وقت کہ جب جھوٹا بھی سچ بولتا ہے، خائن بھی امنت ادا کرتا ہے اور کافر بھی ایمان لانے کی سوچتا ہے۔ میں اپنے بعد عمر کو خلیفہ نامزد کرتا ہوں۔ اگر وہ انصاف کریں تو یہ میرا ان کے بارے میں گمان ہے اور میری امید ہے اور اگر وہ ظلم و زیادتی کریں تو میں غیب نہیں جانتا اور ہر بندے کے لیے وہی ہے جو اس نے کمایا { وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اَیَّ مُنقَلَبٍ یَّنقَلِبُوْنَ } [الشعراء ٢٢٧]

16583

(۱۶۵۷۷) وَقَدْ أَنْبَأَنِیہِ الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا مُحَمَّدٍ الْفَاکِہِیَّ أَخْبَرَہُمْ فَذَکَرَہُ فِی إِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
(١٦٥٧٧) سابقہ روایت

16584

(۱۶۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الْیَعْمَرِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ ذَکَرَ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- وأبا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی رَأَیْتُ کَأَن دِیکًا نَقَرَنِی نَقْرَۃً أَوْ نَقْرَتَیْنِ وَإِنِّی لاَ أَرَی ذَلِکَ إِلاَّ لِحُضُورِ أَجَلِی وَإِنَّ أُنَاسًا یَأْمُرُونِّی بِأَنْ أَسْتَخْلِفَ وَإِنَّ اللَّہَ لَمْ یَکُنْ لِیُضَیِّعَ دِینَہُ وَخِلاَفَتَہُ وَمَا بَعَثَ بِہِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنْ عُجِّلَ بِی فَالشُّورَی فِی ہَؤُلاَئِ السِّتَّۃِ الَّذِینَ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَنْہُمْ رَاضٍ فَمَنْ بَایَعْتُمْ فَاسْمَعُوا لَہُ وَأَطِیعُوا وَإِنَّ نَاسًا سَیَطْعَنُونَ فِی ذَلِکَ فَإِنْ فَعَلُوا فَأُولَئِکَ أَعْدَاء ُ اللَّہِ الْکَفَرَۃُ الضُّلاَّلُ أَنَا جَاہَدْتُہُمْ بِیَدِی ہَذِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ وَإِنِّی لاَ أَدَعُ شَیْئًا أَہَمَّ عِنْدِی مِنْ أَمْرِ الْکَلاَلَۃِ وَمَا أَغْلَظَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَیْئٍ مَا أَغْلَظَ لِی فِیہِ فَطَعَنَ بِإِصْبَعِہِ فِی صَدْرِی أَوْ فِی جَنْبِی ثُمَّ قَالَ : یَا عُمَرُ یَکْفِیکَ آیَۃُ الصَّیْفِ الَّتِی فِی آخِرِ سُورَۃِ النِّسَائِ ۔ وَإِنِّی إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِیہَا بِقَضَائٍ لاَ یَخْتَلِفُ فِیہِ أَحَدٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَمْ یَقْرَإِ الْقُرْآنَ وَإِنِّی أُشْہِدُ اللَّہَ عَلَی أُمَرَائِ الأَمْصَارِ فَإِنِّی إِنَّمَا بَعَثْتُہُمْ لِیُعَلِّمُوا النَّاسَ دِینَہُمْ وَسُنَّۃَ نَبِیِّہِمْ وَیَرْفَعُوا إِلَیْنَا مَا أَشْکَلَ عَلَیْہِمْ وَإِنَّکُمْ أَیُّہَا النَّاسُ تَأْکُلُونَ مِنْ شَجَرَتَیْنِ لاَ أُرَاہُمَا إِلاَّ خَبِیثَتَیْنِ قَدْ کُنْتُ أَرَی الرَّجُلَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُوجَدُ رِیحُہُمَا مِنْہُ فَیُؤْخَذُ بِیَدِہِ فَیُخْرَجُ إِلَی الْبَقِیعِ فَمَنْ أَکَلَہُمَا فَلْیُمِتْہُمَا طَبْخًا الثُّومُ وَالْبَصَلُ۔ قَالَ خَطَبَ لَہُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَمَاتَ یَوْمَ الأَرْبِعَائِ لأَرْبَعٍ بَقِینَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح]
(١٦٥٧٨) معدان بن ابی طلحہ عمری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حمد وثناء بیان کی پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کا ذکر فرمایا، پھر فرمایا : اے لوگو ! کاش میں مرغا ہوتا، ایک دو چونچ بھر دانہ کھاتا۔ لگتا ہے میرا وقت قریب آگیا ہے۔ لوگوں نے مجھے خلیفہ بنایا اور اللہ تعالیٰ اپنے دین اور اپنی خلافت اور جو اپنے پیغمبر کو دے کر بھیجا ہے اسے ضائع نہیں کریں گے۔ میرے بارے میں جلدی نہ کرو بلکہ آپس میں ان چھ اشخاص کے بارے میں مشورہ کرلو کہ جن سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رضا مندی کی حالت میں فوت ہوئے۔ جس کی بھی بیعت کرو گے اس کی بات ماننا اور اطاعت کرنا اور بہت سارے لوگ اس میں طعنہ زنی بھی کریں گے۔ اگر وہ ایسا کریں تو وہ اللہ کے دشمن ہیں جو گمراہ ہیں۔ میں ان سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرتا ہوں اور میں اپنے بعد کوئی اہم چیز میرے نزدیک کلالہ سے بڑھ کر نہیں چھوڑ رہا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس کے بارے میں بڑی سختی سے وصیت کی تھی، میرے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا تھا : اے عمر ! تجھے آیۃ الصیف جو سورة النساء کی آخری آیت ہے کافی ہے “ اور اگر میں زندہ رہا تو اس کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ قرآن پڑھنے والے اور نہ پڑھنے والے میں کوئی اختلاف نہیں رہے گا اور میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ ہم نے مختلف علاقوں کے امیر اس لیے مقرر فرمائے تھے کہ وہ لوگوں کو دین اور سنت رسول سکھائیں اور جو مشکل ہو ہمیں بتائیں اور اے لوگو ! تم دو درختوں سے کھاتے ہو اور میں انھیں خبیث سمجھتاہوں۔ میں نے عہد رسالت میں دیکھا کہ اگر کوئی شخص انھیں کھا لیتا تو اس کا ہاتھ پکڑ کر بقیع میں چھوڑ دیا جاتا جو ان کو کھانا چاہے انھیں پکا کر کھائے اور وہ لہسن اور پیاز ہے۔ معدان کہتے ہیں : یہ خطبہ آپ نے جمعہ کے دن دیا تھا اور بدھ کے دن آپ فوت ہوگئے تھے اور ذوالحجہ کی ٢٦ تاریخ تھی۔

16585

(۱۶۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ فِی قِصَّۃِ مَقْتَلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَقَالُوا : أَوْصِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اسْتَخْلِفْ۔ فَقَالَ : مَا أَحَدٌ أَحَقَّ بِہَذَا الأَمْرِ مِنْ ہَؤُلاَئِ النَّفَرِ أَوِ الرَّہْطِ الَّذِینَ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَنْہُمْ رَاضٍ فَسَمَّی عَلِیًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَیْرَ وَطَلْحَۃَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَقَالَ : لِیَشْہَدْکُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَلَیْسَ لَہُ مِنَ الأَمْرِ شَیْئٌ کَالتَّعْزِیَۃِ لَہُ وَقَالَ : فَإِنْ أَصَابَتِ الإِمْرَۃُ سَعْدًا فَہُوَ ذَاکَ وَإِلاَّ فَلْیَسْتَعِنْ بِہِ أَیُّکُمْ مَا أُمِّرَ فَإِنِّی لَمْ أَعْزِلْہُ مِنْ عَجْزٍ وَلاَ خِیَانَۃٍ۔ وَقَالَ : أُوصِی الْخَلِیفَۃَ مِنْ بَعْدِی بِالْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ أَنْ یَعْلَمَ لَہُمْ حَقَّہُمْ وَیَحْفَظَ لَہُمْ حُرْمَتَہُمْ وَأُوصِیہِ بِالأَنْصَارِ الَّذِینَ تَبَوَّء ُوا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ أَنْ یُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِہِمْ وَأَنْ یُعْفَی عَنْ مُسِیئِہِمْ وَأُوصِیہِ بِأَہْلِ الأَمْصَارِ خَیْرًا فَإِنَّہُمْ رِدْء ُ الإِسْلاَمِ وَجُبَاۃُ الأَمْوَالِ وَغَیْظُ الْعَدُوِّ أَنْ لاَ یُؤْخَذَ مِنْہُمْ إِلاَّ فَضْلُہُمْ عَنْ رِضَاہُمْ وَأُوصِیہِمْ بِالأَعْرَابِ خَیْرًا فَإِنَّہُمْ أَصْلُ الْعَرَبِ وَمَادَّۃُ الإِسْلاَمِ أَنْ یُؤْخَذَ مِنْ حَوَاشِی أَمْوَالِہِمْ فَیُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ وَأُوصِیہِ بِذِمَّۃِ اللَّہِ وَذِمَّۃِ رَسُولِہِ أَنْ یُوفَی لَہُمْ بِعَہْدِہِمْ وَأَنْ یُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِہِمْ وَلاَ یُکَلَّفُوا إِلاَّ طَاقَتَہُمْ۔ فَلَمَّا قُبِضَ خَرَجْنَا بِہِ فَانْطَلَقْنَا نَمْشِی وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی دَفْنِہِ قَالَ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ دَفْنِہِ وَرَجَعُوا اجْتَمَعَ ہَؤُلاَئِ الرَّہْطِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اجْعَلُوا أَمْرَکُمْ إِلَی ثَلاَثَۃٍ مِنْکُمْ۔ قَالَ الزُّبَیْرُ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عَلِیٍّ۔ وَقَالَ طَلْحَۃُ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عُثْمَانَ وَقَالَ سَعْدٌ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : أَیُّکُمَا یَبْرَأُ مِنْ ہَذَا الأَمْرِ فَیَجْعَلُہُ إِلَیَّ وَاللَّہُ عَلَیَّ وَالإِسْلاَمُ لَیَنْظُرَنَّ أَفْضَلَہُمْ فِی نَفْسِہُ وَلَیَحْرِصَنَّ عَلَی صَلاَحِ الأُمَّۃِ ؟ قَالَ : فَأُسْکِتَ الشَّیْخَانِ۔ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : أَفَتَجْعَلُونَہُ إِلَیَّ وَاللَّہُ عَلَیَّ أَنْ لاَ آلُو عَنْ أَفْضَلِکُمْ؟ فَقَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَأَخَذَ بِیَدِ أَحَدِہِمَا فَقَالَ لَکَ مِنْ قَرَابَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالْقِدَمِ فِی الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ وَاللَّہُ عَلَیْکَ لَئِنْ أَنَا أَمَّرْتُکَ لَتَعْدِلَنَّ وَلَئِنْ أَنَا أَمَّرْتُ عُثْمَانَ لَتَسْمَعَنَّ وَلَتُطِیعَنَّ۔ ثُمَّ خَلاَ بِالآخَرِ فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ فَلَمَّا أَخَذَ الْمِیثَاقَ قَالَ : ارْفَعْ یَدَکَ یَا عُثْمَانُ فَبَایَعَہُ وَبَایَعَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَوَلَجَ أَہْلُ الدَّارِ فَبَایَعُوہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح]
(١٦٥٧٩) عمرو بن میمون حضرت عمر کے قتل کے قصے کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت عمر (رض) سے کہا کہ خلیفہ نامزد کردیں تو فرمایا : ان صحابہ سے بڑھ کر اس فیصلے کا حق دار کوئی نہیں اور علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد، عبدالرحمن بن عوف (رض) کے نام لیے۔ عبداللہ بن عمر بھی اگر حاضر ہیں تو ان کے لیے معاملے سے کچھ نہیں، اگر سعد امیر بن جائیں تو بہتر ہے اگر نہیں تو اپنے مشورے سے مقرر کرلو۔ میں کسی عجز یا خیانت سے اسے معزول نہیں کروں گا اور کہا : جو بھی میرے بعد خلیفہ بنے میں اسے وصیت کرتا ہوں کہ مہاجرین کے حق کو پہچانے، ان کی عزت اور مقام ومرتبے کا خیال رکھے اور انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ گھر اور ایمان والے ہیں ان کے محسن سے قبول کرے اور مسیء سے درگزر کرے اور تمام علاقے والوں کے لیے خیر کی وصیت کرتا ہوں؛ کیونکہ وہ اسلام کے مدد گار، مال کو جمع کرنے والے اور دشمن کا غضب ہیں اور ان سے ان کا زائد مال ہی ان کی رضا مندی سے لیا جائے اور دیہاتیوں کے بارے میں خیر کی وصیت کرتا ہوں؛ کیونکہ وہ اصل عرب ہیں۔ اسلام کا مادہ ہیں۔ ان کے زائد مالوں کو لے کر انہی کے فقراء پر لوٹا دیا جائے اور میں اسے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ کی وصیت کرتا ہوں کہ ان کے عہد کو پورا کرے۔ کسی کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دیں۔ جب فوت ہوگئے تو ہم نکلے اور چلے اور پھر آگے ان کے دفن تک مکمل روایت بیان فرمائی۔ پھر فرماتے ہیں کہ ان کو دفن کرنے کے بعد واپس آئے تو یہ گروہ جمع ہوگیا تو عبدالرحمن (رض) کہنے لگے : اپنے معاملات کسی بھی تین کو سونپ دو ، زبیر (رض) نے حضرت علی (رض) طلحہ (رض) نے عثمان (رض) اور سعد (رض) نے عبدالرحمن (رض) کو چنا تو عبدالرحمن (رض) کہنے لگے : اب آپ میں سے کوئی اور اس کو چھوڑنا چاہتا ہے تاکہ وہ زیادہ حریص ہو اصلح امت پر ؟ تو دونوں شیخان خاموش رہے تو عبدالرحمن (رض) نے کہا : میں پیچھے ہٹتا ہوں لیکن کیا میں فیصلہ کروں ؟ کہا : ہاں۔ تو آپ نے ان میں سے ایک کا ہاتھ پکڑا اور کہا : آپ کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرابت اور تقدیم اسلام ہے اگر میں آپ کو امیر بنا دوں آپ ضرور انصاف کریں گے، لیکن میں عثمان (رض) کو امیر بناتا ہوں تو حضرت عثمان (رض) کو کہا : اپنا ہاتھ اٹھاؤ، خود بیعت کی اور حضرت علی (رض) نے بھی بیعت کرلی اور اہل الدار بھی آئے، انھوں نے بھی بیعت کرلی۔

16586

(۱۶۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : دَخَلَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ نَزَلَ بِہِ الْمَوْتُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ وَسَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَکَانَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَائِبًا بِأَرْضِہِ بِالسَّرَاۃِ فَنَظَرَ إِلَیْہِمْ عُمَرُ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَ إِنِّی قَدْ نَظَرْتُ لَکُمْ فِی أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَجِدْ عِنْدَ النَّاسِ شِقَاقًا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِیکُمْ شَیْئٌ فَإِنْ کَانَ شِقَاقٌ فَہُوَ مِنْکُمْ وَإِنَّ الأَمْرَ إِلَی سِتَّۃٍ إِلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَطَلْحَۃَ وَسَعْدٍ ثُمَّ إِنَّ قَوْمَکُمْ إِنَّمَا یُؤَمِّرُونَ أَحَدَکُمْ أَیُّہَا الثَّلاَثَۃُ فَإِنْ کُنْتَ عَلَی شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ یَا عُثْمَانُ فَلاَ تَحْمِلَنَّ بَنِی أَبِی مُعَیْطٍ عَلَی رِقَابِ النَّاسِ وَإِنْ کُنْتَ عَلَی شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَلاَ تَحْمِلَنَّ أَقَارِبَکَ عَلَی رِقَابِ النَّاسِ وَإِنْ کُنْتَ عَلَی شَیْئٍ یَا عَلِیُّ فَلاَ تَحْمِلَنَّ بَنِی ہَاشِمٍ عَلَی رِقَابِ النَّاسِ قُومُوا فَتَشَاوَرُوا وَأَمِّرُوا أَحَدَکُمْ فَقَامُوا یَتَشَاوَرُونَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ فَدَعَانِی عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ لِیُدْخِلَنِی فِی الأَمْرِ وَلَمْ یُسَمِّنِی عُمَرُ وَلاَ وَاللَّہِ مَا أُحِبُّ أَنِّی کُنْتُ مَعَہُمْ عِلْمًا مِنْہُ بِأَنَّہُ سَیَکُونُ مِنْ أَمْرِہِمْ مَا قَالَ أَبِی وَاللَّہِ لَقَلَّمَا سَمِعْتُہُ حَرَّکَ شَفَتَیْہِ بِشَیْئٍ قَطُّ إِلاَّ کَانَ حَقًّا فَلَمَّا أَکْثَرَ عُثْمَانُ دُعَائِی قُلْتُ أَلاَ تَعْقِلُونَ تُؤَمِّرُونَ وَأَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ حَیٌّ فَوَاللَّہِ لَکَأَنَّمَا أَیْقَظْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ مَرْقَدٍ فَقَالَ عُمَرُ أَمْہِلُوا فَإِنْ حَدَثَ بِی حَدَثٌ فَلْیُصَلِّ لِلنَّاسِ صُہَیْبٌ مَوْلَی بَنِی جُدْعَانَ ثَلاَثَ لَیَالٍ ثُمَّ اجْمَعُوا فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ أَشْرَافَ النَّاسِ وَأُمَرَائَ الأَجْنَادِ فَأَمِّرُوا أَحَدَکُمْ فَمَنْ تَأَمَّرَ عَنْ غَیْرِ مَشُورَۃٍ فَاضْرِبُوا عُنُقَہُ۔ [حسن]
(١٦٥٨٠) سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ والد محترم کی موت کے وقتحضرت عثمان، علی، عبدالرحمن بن عوف، زبیر اور سعد بن ابی وقاص (رض) حضرت عمر (رض) کے پاس آئے۔ طلحہ بن عبید اللہ وہاں حاضر نہ تھے۔ حضرت عمر نے چند گھڑیاں انھیں دیکھا پھر فرمایا : میں تم سے ایک معاملے میں مشورہ کرتا ہوں، لوگوں میں اس میں کوئی مخالفت نہیں۔ اگر مخالفت ہوئی تو تمہاری طرف سے ہوگی اور امارت کا معاملہ ان چھ صحابہ کے سامنے پیش کردیا۔ تمہاری قومیں تم تین میں سے کسی کو خلیفہ بنائیں گی۔ اگر عثمان تمہیں امارت ملے تو ابو معیط کو لوگوں پر امیر نہ بنانا، اگر عبدالرحمن آپ امیر بنیں تو اپنے اقرباء کو امیر مت بنانا، اگر علی آپ امیر بنیں تو بنو ہاشم میں کسی کو عادل نہ بنانا لوگوں سے مشورہ کرنا، پھر ان پر امام مقرر کرنا۔ حضرت عثمان نے ٢ یا ٣ مرتبہ مجھے بلایا کہ مجھے بھی مشورہ میں شریک کرلیں، لیکن حضرت عمر نے میرا نام نہیں لیا اور واللہ میں ان کے ساتھ ملنا بھی نہیں چاہتا تھا اور نہ میرے والد نے کہا۔ واللہ میں نے بہت ہی کم ان سے سنا کہ انھوں نے لبوں کو حرکت دی ہو اور حق کے علاوہ کوئی اور بات ان کے منہ سے نکلی ہو، جب حضرت عثمان نے بار بار مجھے بلایا تو میں نے کہا : کیا تمہیں سمجھ نہیں کہ تم امارت طلب کر رہے ہو اور امیر المؤمنین زندہ ہیں۔ واللہ ! گویا میں نے حضرت عمر کو ان کی موت سے اٹھا دیا تو عمر فرمانے لگے : ٹھہرو، جب میں فوت ہو جاؤں تو صہیب جو بنو جدعان کے مولیٰ ہیں تین راتوں تک لوگوں کو نماز پڑھائیں، تین دن کے بعدلوگوں کے سربراہان اور قبیلوں کے امراء کو جمع کرنا اور امارت کے لیے مشورہ کرنا اور جو بغیر مشورہ کے امیر بنے اس کی گردن اڑا دینا۔

16587

(۱۶۵۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنِی أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَکَتَبَہُ لِی بِخَطِّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ لَہَا : أَلاَ تُحَدِّثِینِی عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَتْ : بَلَی ثَقُلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ فَقُلْتُ : لاَ وَہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ضَعُوا مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ قَالَتْ : فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ قُلْنَا : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ۔ قَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ فَأَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ قُلْتُ : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ فَقَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ ۔ قُلْنَا : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یا رَسُولَ اللَّہِ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِی الْمَسْجِدِ لِصَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِأَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَتَاہُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُکَ بِأَنْ تُصَلِّیَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ رَجُلاً رَقِیقًا یَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تِلْکَ الأَیَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَجَدَ مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً فَخَرَجَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ أَحَدُہُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلاَۃِ الظُّہْرِ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَہَبَ لِیَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- بِأَنْ لاَ یَتَأَخَّرَ قَالَ : أَجْلِسَانِی إِلَی جَنْبِہِ ۔ فَأَجْلَسَاہُ إِلَی جَنْبِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی وَہُوَ قَائِمٌ بِصَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالنَّاسُ بِصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- قَاعِدٌ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَہُ أَلاَ أَعْرِضُ عَلَیْکَ مَا حَدَّثَتْنِی بِہِ عَائِشَۃُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ہَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَیْہِ حَدِیثَہَا فَمَا أَنْکَرَ مِنْہُ شَیْئًا غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِی کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ؟ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : ہُوَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلَمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٥٨١) عبیداللہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : آپ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری کے بارے میں بتائیے، فرمانے لگیں : کیوں نہیں۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوگئے تو پوچھا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ؟ میں نے کہا : نہیں، وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں یا رسول اللہ ! فرمایا برتن میں پانی رکھو۔ فرماتی ہیں : پانی رکھا گیا، آپ نے غسل فرمایا کہ کچھ افاقہ ہوجائے لیکن آپ پر غشی طاری ہوگئی ۔ پھر افاقہ ہوا تو پوچھا : لوگوں نے نماز پڑھ لی ؟ بتایا : آپ کا انتظار ہے ہیں، پھر برتن میں پانی رکھنے کا فرمایا : پھر غسل فرمایا لیکن پھر غشی طاری ہوگئی، پھر ہوش آیا تو پوچھا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ؟ عرض کیا گیا : آپ کا انتظار ہے اور لوگ مسجد میں عشاء کی نماز کے لیے بیٹھے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر کے پاس پیغام بھیجا کہ نماز پڑھا دیں۔ جب ابوبکر کو پیغام ملا تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کو کہا کہ آپ پڑھائیں؛ کیونکہ ابوبکر بڑے رقیق القلب تھے تو حضرت عمر (رض) نے جواب دیا کہ آپ زیادہ حق دار ہیں تو اس کے بعد حضرت ابوبکر نمازیں پڑھاتے رہے۔ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طبیعت میں بہتری محسوس کی تو دو آدمیوں کے سہارے جن میں ایک حضرت عباس تھے ظہر کے وقت مسجد میں آئے، ابوبکر نماز پڑھا رہے تھے۔ جب ابوبکر نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو وہ پیچھے ہٹنے لگے تو آپ نے اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹو اور آپ نے فرمایا : مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو تو آپ کو حضرت ابوبکر کے پہلو میں بٹھا دیا تو ابوبکر آپ کی اور لوگ حضرت ابوبکر کی اقتدا کر رہے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس کے پاس آیا تو وہ کہنے لگے کہ حضرت عائشہ نے آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری کے بارے میں جو بیان کیا ہے وہ بتاؤ تو میں نے انھیں بتایا تو انھوں نے سب باتوں تصدیق کی اور فرمایا کہ کیا اس دوسرے شخص کا نام نہیں بتایا جو حضرت عباس کے ساتھ تھے میں نے کہا : نہیں تو فرمایا : وہ علی تھے۔

16588

(۱۶۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَجَعُہُ قَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ إِذَا قَامَ مَقَامَکَ لَمْ یُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُکَائِ ۔ فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ فَعَاوَدَتْہُ مِثْلَ مَقَالَتِہَا فَقَالَ : أَنْتُنَّ صَوَاحِبَاتُ یُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لَقَدْ عَاوَدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَلِکَ وَمَا حَمَلَنِی عَلَی مُعَاوَدَتِہِ إِلاَّ أَنِّی خَشِیتُ أَنْ یَتَشَائَ مَ النَّاسُ بِأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِلاَّ أَنِّی عَلِمْتُ أَنَّہُ لَنْ یَقُومَ مَقَامَہُ أَحَدٌ إِلاَّ تَشَائَ مَ النَّاسُ بِہِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ یَعْدِلَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح]
(١٦٥٨٢) حمزہ بن عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ والد صاحب نے فرمایا کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکلیف بڑھ گئی تو فرمایا : ” ابوبکر کو کہو کہ وہ نماز پڑھائیں “ تو حضرت عائشہ (رض) کہنے لگیں : یا رسول اللہ ! ابوبکر (رض) رقیق القلب ہیں، جب وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگ ان کی آواز نہیں سن سکیں گے۔ آپ نے پھر فرمایا : ابوبکر کو کہو نماز پڑھائیں۔ عائشہ (رض) نے پھر اپنی بات دہرائی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یوسف کی صواحبجیسیہو، ابوبکر کو کہو نماز پڑھائیں۔
ابن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے یہ بات اس لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہی تھی کہ مجھے ڈر تھا کہ لوگ حضرت ابوبکر سے بدشگونی نہ لیں؛ کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ جو بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کھڑا ہوگا لوگ اسے برا سمجھیں گے تو میں نے چاہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر کے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔

16589

(۱۶۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَرِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ فَقَالَ أُخْرَی : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ یُوسُفَ ۔ قَالَ فَأَمَّ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلَمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [متفق علیہ]
(١٦٥٨٣) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے تو آپ نے فرمایا : ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز پڑھائیں تو حضرت عائشہ فرمانے لگیں : یا رسول اللہ ابوبکر رقیق القلب ہیں، فرمایا : ابوبکر کو کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ حضرت عائشہ نے پھر وہی بات کی تو آپ نے فرمایا : ابوبکر کو کہو کہ نماز پڑھائیں، تم تو صواحب یوسف سے ہو تو ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں ہی امامت کروائی۔

16590

(۱۶۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْجَکَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ وَکَانَ تَبِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- وَخَدَمَہُ وَصَحِبَہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُصَلِّی لَہُمْ فِی وَجَعِ النَّبِیِّ -ﷺ- الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمُ الاِثْنَیْنِ وَہُمْ صُفُوفٌ فِی الصَّلاَۃِ کَشَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- سِتْرَ الْحُجْرَۃِ یَنْظُرُ إِلَیْنَا وَہُوَ قَائِمٌ کَأَنَّ وَجْہَہُ وَرَقَۃُ مُصْحَفٍ ثُمَّ تَبَسَّمَ قَالَ فَہَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ بِرُؤْیَتِہِ وَنَحْنُ فِی الصَّلاَۃِ مِنْ فَرَحٍ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَکَصَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی عَقِبَیْہِ لِیَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَارِجٌ إِلَی الصَّلاَۃِ قَالَ فَأَشَارَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أَتِمُّوا صَلاَتَکُمْ ثُمَّ دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَرْخَی السِّتْرَ فَتُوُفِّیَ مِنْ یَوْمِہِ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
(١٦٥٨٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مرض الموت کے دوران امامت کروائی یہاں تک کہ پیر کا دن ہوا تو لوگ نماز کی صف میں تھے، آپ نے حجرے کا پردہ ہٹا کر دیکھا، آپ کھڑے ہوئے تھے اور ایسا لگ رہا تھا کہ آپ کا چہرہ مصحف کا ورق ہو، پھر آپ مسکرا دیے۔ ہمیں پتہ چل گیا قریب تھا کہ ہم نمازیں توڑ دیتے ابوبکر نے محسوس کیا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے تاکہ صف میں کھڑے ہوجائیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے آجائیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ فرمایا کہ نماز مکمل کرلو پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجرے میں داخل ہوگئے اور پردہ گرا دیا اور اسی دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے۔

16591

(۱۶۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَۃَ عَشَرَ یَوْمًا فَکَانَ إِذَا وَجَدَ خِفَّۃً صَلَّی وَإِذَا ثَقُلَ صَلَّی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٦٥٨٥) محمد بن قیس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ١٣ دن بیمار رہے جس دن طبیعت ٹھیک ہوتی، خود نماز پڑھاتے اور جس دن طبیعت زیادہ خراب ہوتی تو ابوبکر نماز پڑھاتے۔

16592

(۱۶۵۸۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْبَخْتَرِیِّ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتِ الأَنْصَارُ مِنَّا أَمِیرٌ وَمِنْکُمْ أَمِیرٌ قَالَ فَأَتَاہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ أَبَا بَکْرٍ یَؤُمُّ النَّاسَ فَأَیُّکُمْ تَطِیبُ نَفْسُہُ أَنْ یَتَقَدَّمَ أَبَا بَکْرٍ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ نَعُوذُ بِاللَّہِ أَنْ نَتَقَدَّمَ أَبَا بَکْرٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٨٦) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح قبض کی گئی تو انصار کہنے لگے : ایک امیر ہم میں سے اور ایک تم میں سے ہوگا تو حضرت عمر آئے اور کہنے لگے : اے انصاریو ! کیا تمہیں نہیں پتہ کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امامت کے لیے ابوبکر کو آگے کیا تھا تو تم میں سے کون خوشی سے ابوبکر سے آگے ہونا چاہتا ہے تو انصار کہنے لگے : ہم اللہ کی پناہ میں آتے ہیں کہ ہم ابوبکر سے آگے بڑھیں۔

16593

(۱۶۵۸۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ کَانَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ کَسَرَ سَیْفَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ثُمَّ قَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَطَبَ النَّاسَ وَاعْتَذَرَ إِلَیْہِمْ وَقَالَ وَاللَّہِ مَا کُنْتُ حَرِیصًا عَلَی الإِمَارَۃِ یَوْمًا وَلاَ لَیْلَۃٍ قَطُّ وَلاَ کُنْتُ فِیہَا رَاغِبًا وَلاَ سَأَلْتُہَا اللَّہَ فِی سِرٍّ وَلاَ عَلاَنِیَۃٍ وَلَکِنِّی أَشْفَقْتُ مِنَ الْفِتْنَۃِ وَمَا لِی فِی الإِمَارَۃِ مِنْ رَاحَۃٍ وَلَکِنْ قُلِّدْتُ أَمْرًا عَظِیمًا مَا لِی بِہِ طَاقَۃٌ وَلاَ یَدَانِ إِلاَّ بِتَقْوِیَۃِ اللَّہِ وَلَوَدِدْتُ أَنَّ أَقْوَی النَّاسِ عَلَیْہَا مَکَانِی عَلَیْہَا الْیَوْمَ فَقَبِلَ الْمُہَاجِرُونَ مِنْہُ مَا قَالَ وَمَا اعْتَذَرَ بِہِ وَقَالَ عَلِیٌّ وَالزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : مَا غَضِبْنَا إِلاَّ لأَنَّا أُخِّرْنَا عَنِ الْمُشَاوَرَۃِ وَإِنَّا نَرَی أَبَا بَکْرٍ أَحَقَّ النَّاسِ بِہَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّہُ لِصَاحِبُ الْغَارِ وَثَانِی اثْنَیْنِ وَإِنَّا لَنَعْرِفُ شَرَفَہُ وَکِبَرَہُ وَلَقَدْ أَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالصَّلاَۃِ بِالنَّاسِ وَہُوَ حَیٌّ۔ [ضعیف]
(١٦٥٨٧) ابر ہیم بن عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف حضرت عمر (رض) کے ساتھ تھے اور محمد بن مسلمہ نے زبیر کی تلوار کو توڑ دیا تھا۔ پھر ابوبکر کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ دیا اور ان کے سامنے اپنا عذر پیش کیا اور فرمایا : واللہ مجھے کسی امارت کی نہ تو لالچ ہے اور نہ میں اس کی رغبت رکھتا ہوں اوز نہ ظاہری اور نہ پوشیدہ میں اللہ سے اس کا سوال کرتا ہوں بلکہ مجھے تو ایسے کام کا ذمہ دار بنادیا گیا ہے کہ جس کو میں اٹھا نہیں سکتا مگر صرف اللہ کی مدد کے ساتھ۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ مجھ سے بھی زیادہ اہل لوگ موجود ہیں تو مہاجرین نے ان کی بات اور عذر کو قبول کیا اور علی اور زبیر نے کہا کہ ہم تو اس لیے پیچھے تھے کہ ہم سے مشورہ نہیں لیا تھا ورنہ ابوبکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد سب سے زیادہ حق دار ہیں۔ آپ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زندگی میں نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا۔

16594

(۱۶۵۸۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْیَوْمِ الَّذِی بُدِئَ فِیہِ فَقُلْتُ : وَارَأْسَاہُ۔ قَالَ : لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ وَأَنَا حَیٌّ فَأُصَلِّی عَلَیْکِ وَأَدْفِنُکِ ۔ قَالَتْ فَقُلْتُ غَیْرَی : کَأَنِّی بِکَ فِی ذَلِکَ الْیَوْمِ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ نِسَائِکَ۔ قَالَ : أَنَا وَارَأْسَاہُ ادْعِی لِی أَبَاکِ وَأَخَاکِ حَتَّی أَکْتُبَ لأَبِی بَکْرٍ کِتَابًا فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یَتَمَنَّی مُتَمَنٍّ وَیَقُولَ قَائِلٌ وَیَأْبَی اللَّہُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلاَّ أَبَا بَکْرٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح]
(١٦٥٨٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب آپ کی بیماری کی ابتداء ہوئی تو اس دن آپ میرے گھر میں تشریف لائے، میں نے کہا : ” ہائے میرا سر “ تو آپ نے فرمایا : میں چاہتا ہوں کہ اگر تو میری زندگی میں فوت ہوگئی تو میں تجھ پر نماز پڑھوں گا اور تجھے دفن کروں گا۔ فرماتی ہیں : میں نے کہا آپ تو اس دن اپنی بعض بیویوں کے ساتھ خوش ہوں گے فرمایا : ” ہائے میرا سر “ اپنے والد اور بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ابوبکر کے لیے کچھ لکھ دوں؛ کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ بعد میں کوئی تمنا کرے اور کوئی بات کہے ابوبکر کے علاوہ جبکہ مؤمنین اور اللہ اس کا انکار کریں۔

16595

(۱۶۵۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- امْرَأَۃٌ فَکَلَّمَتْہُ فِی شَیْئٍ فَأَمَرَہَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَیْہِ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ رَجَعْتُ فَلَمْ أَجِدْکَ کَأَنَّہَا تَعْنِی الْمَوْتَ قَالَ : إِنْ لَمْ تَجِدِینِی فَأْتِی أبَا بَکْرٍ ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِ عَنِ الشَّعْرَانِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی ثَابِتٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٥٨٩) جبیر بن مطعم (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کچھ بات کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوبارہ آنا، کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! اگر میں دوبارہ آؤں اور آپ نہ ملیں تو ؟ یعنی آپ فوت ہوجائیں تو فرمایا : اگر میں نہ ہوں تو ابوبکر کے پاس آجانا۔

16596

(۱۶۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ مَوْلًی لِرِبْعِیٍّ عَنْ رِبْعِیٍّ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْتَدُوا بِاللَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَاہْتَدُوا بِہَدْیِ عَمَّارٍ وَتَمَسَّکُوا بِعَہْدِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ ۔ [صحیح]
(١٦٥٩٠) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد ابوبکر و عمر (رض) کی پیروی کرو اور عمار (رض) کی سیرت اپنانا اور ابن ام عبد (رض) کے عہد کو لازم پکڑنا۔

16597

(۱۶۵۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ ہِلاَلٍ مَوْلَی رِبْعِیٍّ عَنْ رِبْعِیٍّ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْتَدُوا بِاللَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِی ۔ یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔
(١٦٥٩١) سابقہ روایت

16598

(۱۶۵۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنِی ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ حِینَ تَخَلَّفَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ أَصْحَابِہِ فِی مَسِیرِہِ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا تَرَوْنَ النَّاسَ صَنَعُوا؟ ۔ ثُمَّ قَالَ : أَصْبَحَ النَّاسُ فَقَدُوا نَبِیَّہُمْ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ : رَسُولُ اللَّہِ بَعْدَکُمْ لَمْ یَکُنْ لِیُخَلِّفَکُمْ وَقَالَ النَّاسُ إِن رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَیْدِیکُمْ وَإِنْ تُطِیعُوا أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ تَرْشُدُوا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح]
(١٦٥٩٢) ابو قتادہ کہتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی سفر میں نائب بناتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے کہ کیا تم خیال کرتے ہو لوگوں کے بارے میں کہ وہ کریں ؟ پھر فرمایا : لوگوں نے اپنے نبی کو غیر موجود پایا تو ابوبکر و عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ تمہارے بعد خلیفہ نہیں بناتے تھے۔ لوگوں نے کہا : بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے درمیان تھے کہ ابوبکر و عمر (رض) کی اطاعت کرلو ہدایت پالو گے۔

16599

(۱۶۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَالْقَاضِی أَبُو الْہَیْثَمِ : عُتْبَۃُ بْنُ خَیْثَمَۃَ وَأَبُو زَکَرِیِّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ سَعِیدًا أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : بَیْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَیْتُنِی عَلَی قَلِیبٍ عَلَیْہَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُہُ فَنَزَعْتُ مِنہَا مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ أَخَذَہَا ابْنُ أَبِی قُحَافَۃَ فَنَزَعَ مِنہَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَیْنِ وَفِی نَزْعِہِ ضَعْفٌ وَاللَّہُ یَغْفِرُ لَہُ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَہَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِیًّا مِنَ النَّاسِ یَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٩٣) ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ میں نے خواب میں ایک کنواں دیکھا جس پر ایک ڈول تھا، میں نے اس سے اللہ کی مشیت کے مطابق پانی نکالا۔ پھر ابن ابی قحافہ (رض) نے ایک یا دو ڈول نکالے، لیکن ان کے نکالنے میں ضعف تھا۔ اللہ انھیں معاف فرمائے۔ پھر وہ ڈول حضرت عمر (رض) نے پکڑا تو میں نے ایسا با کمال آدمی نہیں دیکھا۔ حضرت عمر (رض) پانی نکالتے رہے یہاں تک کہ لوگ سیراب ہوگئے۔

16600

(۱۶۵۹۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رُؤْیَا رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : رَأَیْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَیْنِ وَفِی نَزْعِہِ ضَعْفٌ وَاللَّہُ یَغْفِرُ لَہُ ثُمَّ قَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَمَا رَأَیْتُ عَبْقَرِیًّا مِنَ النَّاسِ یَفْرِی فَرِیَّہُ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٥٩٤) عبداللہ بن عمر سے سابقہ روایت

16601

(۱۶۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : رُؤْیَا الأَنْبِیَائِ وَحْیٌ وَقَوْلُہُ : وَفِی نَزْعِہِ ضَعْفٌ ۔ قِصَرُ مُدَّتِہِ وَعَجَلَۃُ مَوْتِہِ وَشُغُلُہُ بِالْحَرْبِ لأَہْلِ الرِّدَّۃِ عَنِ الاِفْتِتَاحِ وَالتَّزَیُّدِ الَّذِی بَلَغَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی طُولِ مُدَّتِہِ۔ [صحیح۔ للشافعی]
(١٦٥٩٥) امام شافعی فرماتے ہیں کہ انبیاء کا خواب بھی وحی ہوتا ہے اور حضرت ابوبکر کے ڈول نکالنے میں کمزوری کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مدت خلافت کم ہوگی، جلدی وفات پاجائیں گے۔ مرتدین سے جنگ میں مشغول رہیں گے اور حضرت عمر کی مدت خلافت لمبی ہوگی۔

16602

(۱۶۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ زَیْدَ بْنَ حَارِثَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ قُتِلَ زَیْدٌ فَجَعْفَرٌ وَإِنْ قُتِلَ جَعْفَرٌ فَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : کُنْتُ مَعَہُمْ فِی تِلْکَ الْغَزْوَۃِ فَالْتَمَسْنَا جَعْفَرًا فَوَجَدْنَاہُ فِی الْقَتْلَی وَوَجَدْنَا فِیمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِہِ بِضْعًا وَتِسْعِینَ بَیْنَ ضَرْبَۃٍ وَرَمْیَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ مِنَ الْمَوَالِی وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ مِنَ الأَنْصَارِ۔
(١٦٥٩٦) عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ مؤتہ میں زید بن حارثہ کو امیر بنایا، فرمایا : اگر زید شہید ہوں تو جعفر اور جعفر کے بعد عبداللہ بن رواحہ امیر ہوں گے۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں بھی اس غزوہ میں تھا، ہم نے حضرت جعفر کو مقتول پایا، ان کے جسم پر تلوار اور تیروں کے ٩٠ سے زیادہ زخم تھے۔

16603

(۱۶۵۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ زَیْدًا وَجَعْفَرًا وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ وَدَفَعَ الرَّایَۃَ إِلَی زَیْدٍ فَأُصِیبُوا جَمِیعًا قَالَ أَنَسٌ فَنَعَاہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی النَّاسِ قَبْلَ أَنْ یَجِیئَ الْخَبَرُ قَالَ : أَخَذَ الرَّایَۃَ زَیْدٌ فَأُصِیبَ ثُمَّ أَخَذَ جَعْفَرٌ فَأُصِیبَ ثُمَّ أَخَذَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ فَأُصِیبَ ثُمَّ أَخَذَ الرَّایَۃَ بَعْدُ سَیْفٌ مِنْ سُیُوفِ اللَّہِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ ۔ قَالَ فَجَعَلَ یُحَدِّثُ النَّاسَ وَعَیْنَاہُ تَذْرِفَانِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَحْمَدَ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ حَمَّادٍ۔ وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ النَّاسَ إِذَا لَمْ یَکُنْ عَلَیْہِمْ أَمِیرٌ وَلاَ خَلِیفَۃُ أَمِیرٍ فَقَامَ بِإِمَارَتِہِمْ مَنْ ہُوَ صَالِحٌ لِلإِمَارَۃِ وَانْقَادُوا لَہُ انْعَقَدَتْ وِلاَیَتُہُ حَیْثُ اسْتَحْسَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا فَعْلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ مِنْ أَخْذِہِ الرَّایَۃَ وَتَأَمُّرِہِ عَلَیْہِمْ دُونَ أَمْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَدُونَ اسْتِخْلاَفِ مَنْ مَضَی مِنْ أُمَرَائِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِیَّاہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٦٥٩٧) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زید، جعفر اور عبداللہ بن رواحہ کو لشکر دے کر بھیجا اور زید بن حارثہ کو امیر بنایا۔ سب کے سب شہید ہوگئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبر کے آنے سے پہلے ہی ان تینوں کی شہادت کی خبر دی۔ فرمایا : زید نے جھنڈا تھاما، وہ شہید ہوگئے، پھر جعفر نے اور پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا تھاما، وہ دونوں بھی شہید ہوگئے۔ پھر اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار خالد بن ولید نے جھنڈا تھام لیا۔ آپ یہ بتا رہے تھے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔
اس حدیث میں اس بات پر دلیل ہے کہ جو امارت کا اہل ہو وہ نائب بن سکتا ہے اور اگر دیکھے کہ کوئی اور اہل نہیں تو بغیر مقرر کئے بھی آدمی امیر بن سکتا ہے جیسا کہ خالد بن ولید نے کیا۔

16604

(۱۶۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِہْرَانَ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ صَدَقَۃَ الدِّینَوَرِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَطَعَنَ النَّاسُ فِی إِمَارَتِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ تَطْعَنُوا فِی إِمَارَتِہِ فَقَدْ کُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِی إِمَارَۃِ أَبِیہِ مِنْ قَبْلُ وَایْمُ اللَّہِ إِنْ کَانَ لَخَلِیقًا لِلإِمَارَۃِ وَإِنْ کَانَ أَبُوہُ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ وَإِنَّ ہَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ بَعْدَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ۔ [صحیح]
(١٦٥٩٨) ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر بھیجا اور اس پرامیر حضرت اسامہ کو مقرر فرمایا، لوگوں نے ان کی امارت کو برا سمجھا اور طعن کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس کی امارت میں طعن کر رہے ہو، کوئی نئی بات نہیں اس سے پہلے اس کے والد کے بارے میں بھی تم ایسا کرچکے ہو۔ اللہ کی قسم ! یہ امارت کا سب سے زیادہ حق دار ہے اور اس کا والد مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب تھا اور اب ان کے بعد یہ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔

16605

(۱۶۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ وَمُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ فَقَالَ لَہُمَا : تَطَاوَعَا وَیَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَاسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ بِرِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(٩٩ ١٦٥) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اور معاذ کو یمن کی طرف بھیج اور فرمایا : آپس میں ایک دوسرے کی ماننا، آسانی کرنا، تنگی نہ کرنا، محبت پیدا کرنا اور نفرت نہ پھیلانا۔

16606

(۱۶۶۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حُصَیْنٍ الأَحْمَسِیُّ أَخْبَرَتْنِی جَدَّتِی وَاسْمُہَا أُمُّ حُصَیْنٍ الأَحْمَسِیَّۃُ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ حَبَشِیٌّ مَا قَادَکُمْ بِکِتَابِ اللَّہِ فَاسْمَعُوا لَہُ وَأَطِیعُوا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٦٠٠) ام حصین احمسہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ اگر تم پر حبشی غلام بھی عامل بنایا جائے تو کتاب اللہ کے دائرے میں رہتے ہوئے اس کی اطاعت کرو۔

16607

(۱۶۶۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الزُّہْرِیُّ الْقَاضِی بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ بْنِ رَاشِدٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِمَنْزِلَۃِ صَاحِبِ الشُّرَطِ مِنَ الأَمِیرِ یَعْنِی یَنْظُرُ فِی أُمُورِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٦٠١) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ قیس بن سعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے امیر کے نگران تھے، جو ان کے امور کی نگرانی کرتے تھے۔

16608

(۱۶۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا أَطِیعُوا اللَّہَ وَأَطِیعُوا الرَّسُولَ وَأُولِی الأَمْرِ مِنْکُمْ} فِی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُذَافَۃَ بْنِ قَیْسِ بْنِ عَدِیٍّ السَّہْمِیِّ بَعَثَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- سَرِیَّۃً أَخْبَرَنِیہِ یَعْلَی بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرٍ وَہَارُونَ الْحَمَّالِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٠٢) ابن جریج کہتے ہیں کہ آیت : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ } [النساء ٥٩] عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی سہمی کے بارے میں نازل ہوئی اور ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سریہ میں بھیجا تھا۔

16609

(۱۶۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَطَاعَنِی فَقَدْ أَطَاعَ اللَّہَ وَمَنْ عَصَانِی فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَمَنْ أَطَاعَ أَمِیرِی فَقَدْ أَطَاعَنِی وَمَنْ عَصَی أَمِیرِی فَقَدْ عَصَانِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح]
(١٦٦٠٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔

16610

(۱۶۶۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی زِیَادُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
(١٦٦٠٤) سابقہ روایت

16611

(۱۶۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : عَلَیْکَ بِالطَّاعَۃِ فِی مَنْشَطِکَ وَمَکْرَہِکَ وَعُسْرِکَ وَیُسْرِکَ وَأَثَرَۃٍ عَلَیْکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْن مَنْصُورٍ وَقُتَیْبَۃَ عَنْ یَعْقُوبَ۔ [صحیح]
(١٦٦٠٥) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر حال میں اطاعت کو لازم پکڑ، چاہے تو خوش ہو یا نہ تنگی میں ہو یا خوشحالی میں۔

16612

(۱۶۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَابْنُ خُزَیْمَۃَ وَابْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ قَالُوا أَخْبَرَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنِی أَبُو التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اسْمَعُوا وَأَطِیعُوا وَإِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ حَبَشِیٌّ کَأَنَّ رَأْسَہُ زَبِیبَۃٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٠٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سنو اور اطاعت کرو، چاہے تم پر گھنگرپالے بالوں والا حبشی ہی امیر کیوں نہ بنادیا جائے۔

16613

(۱۶۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ : أَوْصَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أَسْمَعَ وَأُطِیعَ وَلَوْ لِعَبْدٍ مُجَدَّعِ الأَطْرَافِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٦٠٧) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصیت فرمائی کہ میں سنوں اور اطاعت کروں چاہے امیر کٹے ہوئے جسم کے اطراف والا ہو۔

16614

(۱۶۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : السَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ عَلَی الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ فِیمَا أَحَبَّ وَکَرِہَ مَا لَمْ یُؤْمَرْ بِمَعْصِیَۃٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٠٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سمع اور اطاعت ہر مسلمان پر فرض ہے چاہے اس کو پسند ہو یا نہ ہو۔ جب تک کہ امیر معصیت کا حکم نہ دے، معصیت میں سمع و اطاعت نہیں ہے۔

16615

(۱۶۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ سَرِیَّۃً وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ رَجُلاً وَأَمَرَہُمْ أَنْ یُطِیعُوہُ فَأَجَّجَ لَہُمْ نَارًا وَأَمَرَہُمْ أَنْ یَقْتَحِمُوا فَہَمَّ قَوْمٌ أَنْ یَفْعَلُوا وَقَالَ آخَرُونَ إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنَ النَّارِ فَأَبَوْا ثُمَّ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ دَخَلُوہَا لَمْ یَزَالُوا فِیہَا إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ لاَ طَاعَۃَ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ إِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوفِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلَمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٦٠٩) ابو عبدالرحمن سلمی حضرت علی (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ایک سریہ بھیجا اور اس پر ایک امیر مقرر فرمایا اور لوگوں کو اس کی اطاعت کا حکم دیا تو اس نے آگ جلائی اور لوگوں کو حکم دیا، اس میں کود جاؤ۔ لوگوں نے انکار کردیا کہ اسی آگ سے بچنے کے لیے ہم عمل کرتے ہیں۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس آئے تو آپ نے فرمایا : اگر اس میں کود جاتے تو قیامت تک اسی میں جلتے رہتے۔ اطاعت صرف معروف میں ہے، معصیت میں کوئی اطاعت نہیں۔

16616

(۱۶۶۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ شَابُورَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَیْنُ بْنُ حُرَیْثٍ الْخُزَاعِیُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْیَشْکُرِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِی بُسْرُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو إِدْرِیسَ أَنَّہُ سَمِعَ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ یَقُولُ : کَانَ النَّاسُ یَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْخَیْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُہُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَۃَ أَنْ یُدْرِکَنِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَشَرٍّ فَجَائَ نَا اللَّہُ بِہَذَا الْخَیْرِ فَہَلْ بَعْدَ ہَذَا الْخَیْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : فَہَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الشَّرِّ مِنْ خَیْرٍ؟ قَالَ : نَعَمْ وَفِیہِ دَخَنٌ ۔ فَقُلْتُ : وَمَا دَخَنُہُ؟ قَالَ : قَوْمٌ یَہْدُونَ بِغَیْرِ ہَدْیِی تَعْرِفُ مِنْہُمْ وَتُنْکِرُ ۔ قُلْتُ : ہَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الْخَیْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ : نَعَمْ دُعَاۃٌ عَلَی أَبْوَابِ جَہَنَّمَ مَنْ أَجَابَہُمْ إِلَیْہَا قَذَفُوہُ فِیہَا ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ صِفْہُمْ لَنَا۔ قَالَ : ہُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَیَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ۔ قُلْتُ : فَمَا تَأْمُرُنِی إِنْ أَدْرَکَنِی ذَلِکَ؟ قَالَ : تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِینَ وَإِمَامَہُمْ ۔ قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ تَکُنْ جَمَاعَۃٌ وَلاَ إِمَامٌ؟ قَالَ : فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَۃٍ حَتَّی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ کَذَلِکَ ۔ قَالَ أَبُو عَمَّارٍ فِی حَدِیثِہِ : صِفْہُمْ لَنَا۔ قَالَ : ہُمْ مِنْ کَذَا وَیَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلَمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح]
(١٦٦١٠) حذیفہ بن یمان کہتے ہیں کہ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیر کے بارے میں سوال کرتے تھے اور میں شر کے بارے میں سوال کرتا تھا اس ڈر سے کہ کوئی برائی مجھ میں نہ آجائے۔ میں نے پوچھا : یا رسول اللہ ! ہم جاہلیت اور برائی میں تھے، اللہ یہ خیر لے آیا، کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہے ؟ فرمایا : ہاں۔ میں نے پھر پوچھا کہ کیا پھر شر کے بعد خیر ہوگی ؟ فرمایا : ہاں، لیکن اس میں دخن ہوگا۔ میں نے پوچھا : دخن کیا ہے ؟ فرمایا : لوگ میری ہدایت کے علاوہ میں ہدایت تلاش کریں گے ، لوگ اس کا اعتراف اور انکار کریں گے۔ میں نے کہا : کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہوگا ؟ فرمایا : ہاں ایسے لوگ جو جہنم کی طرف بلائیں گے ۔ جو ان کی دعوت کو قبول کرے گا وہ جہنم میں جائے گا۔ میں نے کہا : یا رسول اللہ ! ان کی صفات بیان فرمائیں ۔ فرمایا : وہ ہم میں سے ہی ہوں گے، ہماری ہی زبان بولیں گے۔ میں نے کہا : اگر میں انھیں پا لوں تو کیا کروں ؟ فرمایا : مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑنا۔ میں نے پوچھا : اگر اس وقت مسلمانوں کی جماعت اور امام نہ ہو تو فرمایا : ان تمام فِرقوں سے جدا رہنا، چاہے کسی درخت کی جڑ سے مل کر بیٹھ جانا یہاں تک کہ تجھے موت آجائے۔

16617

(۱۶۶۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِی قَیْسِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَۃِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَۃَ فَمَاتَ مَاتَ مِیتَۃً جَاہِلِیَّۃً وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عِمِّیَّۃٍ یَغْضَبُ لِلْعُصْبَۃِ أَوْ یَدْعُو إِلَی عُصْبَۃٍ أَوْ یَنْصُرُ عُصْبَۃً فَقُتِلَ فَقِتْلَۃٌ جَاہِلِیَّۃٌ وَمَنْ خَرَجَ عَلَی أُمَّتِی یَضْرِبُ بَرَّہَا وَفَاجِرَہَا لاَ یَتَحَاشَی مِنْ مُؤْمِنِہَا وَلاَ یَفِی لِذِی عَہْدِہَا فَلَیْسَ مِنِّی وَلَسْتُ مِنْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔ [صحیح]
(١٦٦١١) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو شخص اطاعت سے نکل جائے اور جماعت کو چھوڑ دے اور اسی حالت پر فوت ہوجائے تو وہ جاہلیت کی موت پر مرا اور جو عمیہ کے جھنڈے تلے لڑے اور دشمنی اور بد امنی کی وجہ سے قتال کرے، بد امنی پر ابھارے وہ بھی جاہلیت کی موت مرے گا، اگر اس حالت میں موت آجائے اور جو میری امت کے ہر نیک و بد کو قتل کرے اور انھیں ان کے ایمان سے ہٹائے اور عہد کو پورا نہ کرے وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں۔

16618

(۱۶۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُوجَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَبْدِاللَّہِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابَقٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ وَسَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: جَائَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُطِیعٍ فَلَمَّا رَآہُ قَالَ: ہَاتُوا لأَبِی عَبْدِالرَّحْمَنِ وِسَادَۃً قَالَ : إِنِّی لَمْ أَجِئْکَ لأَجْلِسَ إِنَّمَا جِئْتُک لأُحَدِّثَکَ بِحَدِیثٍ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَمِعْتُہُ یَقُولُ : مَنْ خَلَعَ یَدًا مِنْ طَاعَۃٍ لَقِیَ اللَّہَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ حُجَّۃَ لَہُ وَمَنْ مَاتَ وَلَیْسَ فِی عُنُقِہِ بَیْعَۃٌ مَاتَ مِیتَۃً جَاہِلِیَّۃً ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَاصِمٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ سَالِمًا فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح]
(١٦٦١٢) عبداللہ بن عمر (رض) عبداللہ بن مطیع کے پاس آئے تو انھوں نے دیکھ کر فرمایا : ابو عبدالرحمن کے لیے تکیہ لاؤ تو آپ نے فرمایا : میں بیٹھنے نہیں آیا ، میں ایک حدیث سنانے آیا ہوں جو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اطاعت امیر سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا تو یوم قیامت وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے لیے کوئی دلیل نہیں ہوگی اور جو بغیر بیعت کے فوت ہوگیا وہ جاہلیت کی موت مرا۔

16619

(۱۶۶۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ حَدَّثَنِی الْحَارِثُ الأَشْعَرِیُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہَ -ﷺ- حَدَّثَہُمْ قَالَ: وَأَنَا آمُرُکُمْ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ أَمَرَنِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہِنَّ الْجَمَاعَۃِ وَالسَّمْعِ وَالطَاعَۃِ وَالْہِجْرَۃِ وَالْجِہَادِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَمَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَۃِ قِیدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَ الإِسْلاَمِ مِنْ رَأْسِہِ إِلاَّ أَنْ یُرَاجِعَ وَمَنْ دَعَا دَعْوَۃَ جَاہِلِیَّۃٍ فَإِنَّہُ مِنْ جُثَا جَہَنَّمَ ۔ قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّی۔ قَالَ : نَعَمْ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّی فَادْعُوا بِدَعْوَۃِ اللَّہِ الَّذِی سَمَّاکُمْ بِہَا الْمُسْلِمِینَ الْمُؤْمِنِینَ عَبَّادَ اللَّہِ ۔ [صحیح]
(١٦٦١٣) حارث اشعری فرماتے ہیں کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں پانچ اشیاء کا حکم دیتا ہوں جن کا حکم مجھے اللہ نے دیا ہے : سمع، طاعۃ، جماعۃ، ہجرت اور جہادفی سبیل اللہ۔ جو جماعت سے ایک بالشت بھی جدا ہوا اس نے اسلام کے کڑے کو اپنی گردن سے اتار دیا۔ ہاں اگر وہ واپس لوٹ آئے تو اور بات ہے اور جس نے جاہلیت والا دعویٰ کیا وہ جہنمی ہے۔ ایک شخص کہنے لگا : اگر وہ نماز و روزہ کی پابندی کرتا ہو ؟ فرمایا : چاہے وہ نماز روزہ کی پابندی کرتا ہو۔ لوگوں کو اللہ کی دعوت کے ساتھ پکارو جس نے تمہارا نام مسلمین مؤمنین اللہ کے بندے رکھا ہے۔

16620

(۱۶۶۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ وَزُہَیْرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِی الْجَہْمِ عَنْ خَالِدِ بْنِ أُہْبَانَ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ شِبْرًا فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الإِسْلاَمِ مِنْ عُنُقِہِ ۔ [ضعیف]
(١٦٦١٤) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جماعت سے ایک بالشت بھی جدا ہوا تو اس نے اپنی گردن سے اسلام کے کڑے کو نکال دیا۔

16621

(۱۶۶۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّہَا سَتَکُونُ أَثَرَۃٌ وَأُمُورٌ تُنْکِرُونَہَا ۔ قَالُوا : فَمَا یَصْنَعُ مَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : أَدُّوا الْحَقَّ الَّذِی عَلَیْکُمْ وَسَلُوا اللَّہَ الَّذِی لَکُمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَعْلَی أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٦٦١٥) عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب تم پر ایسے حکمران ہوں گے جو تمہیں برے لگیں گے۔ کہا : اے اللہ کے رسول ! اس وقت ہم کیا کریں ؟ فرمایا : تم ان کا حق ادا کرو اور اپنا حق اللہ سے مانگو۔

16622

(۱۶۶۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَعَارِمٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْجَعْدِ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا الْجَعْدُ أَبُو عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ الْعُطَارِدِیُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَرْوِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ رَأَی مِنْ أَمِیرِہِ شَیْئًا یَکْرَہُہُ فَلْیَصْبِرْ فَإِنَّہُ لَیْسَ أَحَدٌ یُفَارِقُ الْجَمَاعَۃَ شِبْرًا فَیَمُوتُ إِلاَّ مَاتَ مِیتَۃً جَاہِلِیَّۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَارِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح]
(١٦٦١٦) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے امیر میں کوئی چیز دیکھے تو صبر کرے اور جو بھی جماعت سے ایک بالشت جدا ہوا اور اسی پر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

16623

(۱۶۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ عَسْکَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ قَالَ قَالَ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانِ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا بِشَرٍّ فَجَائَ اللَّہُ بِخَیْرٍ فَنَحْنُ فِیہِ فَہَلْ مِنْ وَرَائِ ہَذَا الْخَیْرِ شَرٌّ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قُلْتُ : وَہَلْ وَرَائَ ہَذَا الشَرِّ خَیْرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ قُلْتُ: فَہَلْ وَرَائَ ذَلِکَ الْخَیْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ قُلْتُ: کَیْفَ یَکُونُ؟ قَالَ: یَکُونُ بَعْدِی أَئِمَّۃٌ لاَ یَہْتَدُونَ بِہُدَایَ وَلاَ یَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِی وَسَیَقُومُ فِیہِمْ رِجَالٌ قُلُوبُہُمْ قُلُوبُ الشَّیَاطِینِ فِی جُثْمَانِ إِنْسٍ۔ قُلْتُ : کَیْفَ أَصْنَعُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَدْرَکْتُ ذَلِکَ؟ قَالَ : تَسْمَعُ وَتُطِیعُ لِلأَمِیرِ وَإِنْ ضُرِبَ ظَہْرُکَ وَأُخِذَ مَالُکَ فَاسْمَعْ وَأَطِعْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ سَہْلِ بْنِ عَسْکَرٍ۔
(١٦٦١٧) تقدم برقم ١٦٦١٠

16624

(۱۶۶۱۸) أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَیَکُونُ بَعْدِی خُلَفَائُ یَعْمَلُونَ بِمَا یَعْلَمُونَ وَیَفْعَلُونَ مَا یُؤْمَرُونَ وَسَیَکُونُ بَعْدَہُمْ خُلَفَائُ یَعْمَلُونَ بِمَا لاَ یَعْلَمُونَ وَیَفْعَلُونَ مَا لاَ یُؤْمَرُونَ فَمَنْ أَنْکَرَ عَلَیْہِمْ بَرِئَ وَمَنْ أَمْسَکَ یَدَہُ سَلِمَ وَلَکِنْ مَنْ رَضِیَ وَتَابَعَ ۔ [صحیح]
(١٦٦١٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد ایسے خلفاء ہوں گے جو اپنے علم کے مطابق عمل کریں گے جو انھیں حکم دیا جائے گا وہ کریں گے اور پھر ایسے حکمران ہوں گے کہ جو بغیر علم کے عمل کریں گے اور وہ کریں گے جو انھیں کہا نہیں گیا۔ جس نے انکار کیا وہ بری ہوگیا اور جس نے اپنے ہاتھ کو روکا وہ سالم رہا، لیکن جو ان پر راضی ہوا اور ان کی پیروی کی۔

16625

(۱۶۶۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ۔
(١٦٦١٩) سابقہ روایت

16626

(۱۶۶۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ زِیَادٍ وَہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّۃَ بْنِ مِحْصَنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہَا سَتَکُونُ عَلَیْکُمْ أَئِمَّۃٌ تَعْرِفُونَ مِنْہُمْ وَتُنْکِرُونَ فَمَنْ أَنْکَرَ ۔ قَالَ ہِشَامٌ : بِلِسَانِہِ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ کَرِہَ بِقَلْبِہِ فَقَدْ سَلِمَ لَکِنْ مَنْ رَضِیَ وَتَابَعَ ۔ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَلاَ نَقْتُلُہُمْ؟ قَالَ : لاَ مَا صَلَّوْا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ بِلِسَانِہِ وَلاَ بِقَلْبِہِ وَإِنَّمَا ہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ۔ [صحیح]
(١٦٦٢٠) ام سلمہ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : عنقریب ایسے ائمہ آئیں گے ان کی تعریف بھی کریں گے اور ان کا انکار بھی، ہشام نے کہا : جس نے اپنی زبان سے انکار کیا وہ بری ہوگیا اور جس نے دل سے برا جانا وہ سالم رہا لیکن جو راضی ہوگیا اور ان کی پیروی کی۔ پوچھا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ فرمایا : نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔

16627

(۱۶۶۲۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ حِسَابٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: فَمَنْ أَنْکَرَ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ کَرِہَ بِقَلْبِہِ فَقَدْ سَلِمَ قَالَ الْحَسَنُ فَمَنْ أَنْکَرَ بِلِسَانِہِ فَقَدْ بَرِئَ وَقَدْ ذَہَبَ زَمَانُ ہَذِہِ وَمَنْ کَرِہَ بِقَلْبِہِ فَقَدْ جَائَ زَمَانُ ہَذِہِ۔
(١٦٦٢١) سابقہ روایت تقدم قبلہ

16628

(۱۶۶۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ ضَبَّۃَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِیِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ قَالَ : فَمَنْ کَرِہَ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ أَنْکَرَ فَقَدْ سَلِمَ ۔ قَالَ قَتَادَۃُ یَعْنِی مَنْ أَنْکَرَ بِقَلْبِہِ وَمَنْ کَرِہَ بِقَلْبِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔
(١٦٦٢٢) تقدم قبلہ

16629

(۱۶۶۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا رُزَیْقٌ مَوْلَی بَنِی فَزَارَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ مُسْلِمَ بْنَ قَرَظَۃَ ابْنَ عَمِّ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ الأَشْجَعِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : خِیَارُ أَئِمَّتِکُمُ الَّذِینَ تُحِبُّونَہُمْ وَیُحِبُّونَکُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَیْہِمْ وَیُصَلُّونَ عَلَیْکُمْ وَشِرَارُ أَئِمَّتِکُمُ الَّذِینَ تُبْغِضُونَہُمْ وَیُبْغِضُونَکُمْ وَتَلْعَنُونَہُمْ وَیَلْعَنُونَکُمْ۔ قَالَ قُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَلاَ نُنَابِذُہُمْ عِنْدَ ذَلِکَ؟ قَالَ: لاَ مَا أَقَامُوا فِیکُمُ الصَّلاَۃَ إِلاَّ مَنْ وَلِیَ عَلَیْہِ وَالٍ فَرَآہُ یَأْتِی شَیْئًا مِنْ مَعْصِیَۃِ اللَّہِ فَلْیَکْرَہْ مَا یَأْتِی مِنْ مَعْصِیَۃِ اللَّہِ وَلاَ تَنْتَزِعَنَّ یَدًا مِنْ طَاعَۃٍ۔ قَالَ ابْنُ جَابِرٍ فَقُلْتُ لِرُزَیْقٍ حِینَ حَدَّثَنِی بِہَذَا الْحَدِیثِ آللَّہِ یَا أَبَا الْمِقْدَامِ لَحَدَّثَکَ بِہَذَا أَوْ لَسَمِعْتَ ہَذَا مِنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ قَالَ: فَجَثَا عَلَی رُکْبَتَیْہِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَقَالَ إِی وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَسَمِعْتُہُ مِنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ رُشَیْدٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(١٦٦٢٣) عوف بن مالک اشجعی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تمہارا بہترین امام وہ ہے جس سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کرے، وہ تمہارے لیے دعائیں کریں تم اس کے لیے اور برا ترین امام وہ ہے جس سے تم بغض کرو اور وہ تم سے کرے تم اس پر لعنت کرو اور وہ تم پر لعنت کریں۔ ہم نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا ہم ان پر خروج نہ کردیں ؟ فرمایا : نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔ ہاں وہ امیر جو کوئی اللہ کی نافرمان والی چیز لاتا ہے تو اس چیز کو ناپسند سمجھو اور اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچو۔

16630

(۱۶۶۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ قَالَ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَأَلَ یَزِیدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْجُعْفِیُّ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ قَامَتْ عَلَیْنَا أُمَرَائُ یَسْأَلُونَنَا حَقَّہُمْ وَیَمْنَعُونَا حَقَّنَا فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ فَأَعْرَضَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ سَأَلَہُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ ثُمَّ سَأَلَہُ فَقَالَ : اسْمَعُوا وَأَطِیعُوا فَإِنَّمَا عَلَیْہِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَیْکُمْ مَا حُمِّلْتُمْ ۔ [صحیح]
(١٦٦٢٤) یزید بن سلمہ جعفی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : یا رسول اللہ ! اگر ہم پر ایسے حکمران آئیں جو ہم سے اپنا حق مانگیں لیکن ہمارا حق ادا نہ کریں تو ہم کیا کریں ؟ تو آپ نے اس سے اعراض کرلیا۔ اس نے پھر پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر اعراض کرلیا، پھر سوال کیا تو فرمایا : تم ان کی فرمان برداری کرو تم اپنے عمل کے مکلف ہو اور وہ اپنے عمل کے۔

16631

(۱۶۶۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ سَلَمَۃُ بْنُ یَزِیدَ الْجُعْفِیُّ وَقَالَ: ثُمَّ سَأَلَہُ فِی الثَّانِیَۃِ أَوْ فِی الثَّالِثَۃِ فَجَذَبَہُ الأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔
(١٦٦٢٥) تقدم قبلہ

16632

(۱۶۶۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ یَعْنِی السُّلَمِیَّ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ یَعْنِی ابْنَ الْعَلاَئِ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ فَضَالَۃَ أَنَّ حَبِیبَ بْنَ عُبَیْدٍ حَدَّثَہُمْ أَنَّ الْمِقْدَامَ حَدَّثَہُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَطِیعُوا أُمَرَائَ کُمْ مَا کَانَ فَإِنْ أَمَرُوکُمْ بِمَا حَدَّثْتُکُمْ بِہِ فَإِنَّہُمْ یُؤْجَرُونَ عَلَیْہِ وَتُؤْجَرُونَ بِطَاعَتِکُمْ وَإِنْ أَمَرُوکُمْ بِشَیْئٍ مِمَّا لَمْ آمُرُکُمْ بِہِ فَہُوَ عَلَیْہِمْ وَأَنْتُمْ مِنْہُ بُرَآئُ ذَلِکَ بِأَنَّکُمْ إِذَا لَقِیتُمُ اللَّہَ قُلْتُمْ رَبَّنَا لاَ ظُلْمَ فَیَقُولُ لاَ ظُلْمَ فَتَقُولُونَ رَبَّنَا أَرْسَلْتَ إِلَیْنَا رُسُلاً فَأَطَعْنَاہُمْ بِإِذْنِکَ وَاسْتَخْلَفْتَ عَلَیْنَا خُلَفَائَ فَأَطَعْنَاہُمْ بِإِذْنِکَ وَأَمَّرْتَ عَلَیْنَا أُمَرَائَ فَأَطَعْنَاہُمْ قَالَ فَیَقُولُ صَدَقْتُمْ ہُوَ عَلَیْہِمْ وَأَنْتُمْ مِنْہُ بُرَآئُ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٦٢٦) مقدام کہتے ہیں کہ انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے امراء کی اطاعت کرنا، اگر وہ تمہیں میری باتوں کا حکم دیں انھیں بھی اس کا اجر ملے گا اور تمہیں بھی اطاعت کا اجر ملے گا اور اگر وہ میری باتوں کے علاوہ کسی اور چیز کا حکم دیں تو وہ ان پر وبال ہے ، تم اس سے بری ہو؛ کیونکہ جب تم اللہ سے ملو گے تو تو تم کہنا : اے ہمارے رب ! ظلم نہیں تو اللہ فرمائیں گے ظلم نہیں۔ تو تم کہنا : اے ہمارے رب ! تو نے ہم میں رسول بھیجے، ہم نے ان کی اطاعت کی، پھر خلفاء بھیجے تیرے حکم سے ان کی بھی اطاعت کی، پھر امراء بھیجے تو تیرے ہی حکم سے ان کی بھی اطاعت کی۔ اللہ فرمائیں گے : تم سچ کہتے ہو وہ ان پر وبال ہے تم بری ہو۔

16633

(۱۶۶۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ أُسَیْدِ بْنِ حُضَیْرٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اسْتَعْمَلْتَ فُلاَنًا وَلَمْ تَسْتَعْمِلْنِی۔ فَقَالَ : إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِی عَلَی الْحَوْضِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٦٢٧) اسید بن حضیر کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ نے فلاں کو عامل بنادیا مجھے نہیں بنایا تو آپ نے فرمایا : میرے بعد تم ایسے ترجیح دیکھو گے تو صبر کرنا یہاں تک کہ مجھے حوض کوثر پر ملو۔

16634

(۱۶۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ قَالَ لِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَبَا أُمَیَّۃَ لَعَلَّکَ أَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِی فَأَطِعِ الإِمَامَ وَإِنْ کَانَ عَبْدًا حَبَشِیًّا إِنْ ضَرَبَکَ فَاصْبِرْ وَإِنْ أَمَرَکَ بِأَمْرٍ فَاصْبِرْ وَإِنْ حَرَمَکَ فَاصْبِرْ وَإِنْ ظَلَمَکَ فَاصْبِرْ وَإِنْ أَمَرَکَ بِأَمْرٍ یَنْقُصُ دِینَکَ فَقُلْ سَمْعٌ وَطَاعَۃٌ دَمِی دُونَ دِینِی۔ [صحیح لغیرہ]
(١٦٦٢٨) سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر (رض) نے کہا : اے ابو امیہ ! شاید میرے بعد تم پر خلیفہ آئیں تو ان کی اطاعت کرنا چاہے وہ حبشی غلام ہی ہوں۔ اگر تجھے وہ مارے یا کسی چیز کا حکم دے یا تجھے محروم کرے یا تجھ پر ظلم کرے تو صبر کرنا۔ اگر ایسی بات کا حکم دے جس سے تیرے دین میں کمی ہو تو کہنا : سمع وطاعت میرے خون میں ہے دین میں نہیں۔

16635

(۱۶۶۲۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ زَادَ فِی آخِرِہِ وَلاَ تُفَارِقِ الْجَمَاعَۃَ وَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ مَنْصُورًا وَہَذَا أَصَحُّ وَذِکْرُ مَنْصُورٍ فِیہِ وَہَمٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٦٦٢٩) تقدم قبلہ

16636

(۱۶۶۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ لَیْثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ بَدَأَ ہَذَا الأَمْرَ نُبُوَّۃً وَرَحْمَۃً وَکَائِنًا خِلاَفَۃً وَرَحْمَۃً وَکَائِنًا مُلْکًا عَضُوضًا وَکَائِنًا عُتُوَّۃً وَجَبْرِیَّۃً وَفَسَادًا فِی الأُمَّۃِ یَسْتَحِلُّونَ الْفُرُوجَ وَالْخُمُورَ وَالْحَرِیرَ وَیُنْصَرُونَ عَلَی ذَلِکَ وَیُرْزَقُونَ أَبَدًا حَتَّی یَلْقَوُا اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [ضعیف]
(١٦٦٣٠) معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے اس معاملے کی ابتدا نبوت اور رحمت سے فرمائی۔ عنقریب خلافت اور رحمت ہوگی اور پھر بادشاہت ظلم و زیادتی والی ہوگی اور پھر جبر ظلم اور فساد ہوگا۔ امت میں لوگ عورتوں کی شرم گاہوں کو حلال سمجھیں گے۔ شراب اور ریشم کو حلال سمجھیں گے ۔ اس پر ان کی مدد بھی کی جائے گی اور رزق بھی ملے گا یہاں تک کہ وہ اللہ سے ملاقات کریں گے۔

16637

(۱۶۶۳۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَیْرِیَۃَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ جَمَعَ أَہْلَ بَنِیہِ حِینَ انْتَزَی أَہْلُ الْمَدِینَۃِ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَخَلَعُوا یَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ : إِنَّا بَایَعْنَا ہَذَا الرَّجُلَ عَلَی بَیْعَۃِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ الْغَادِرَ یُنْصَبُ لَہُ لِوَاء ٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ ہَذِہِ غَدْرَۃُ فُلاَنٍ وَإِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْغَدْرِ بَعْدَ الإِشْرَاکِ بِاللَّہِ أَنْ یُبَایِعَ رَجُلٌ رَجُلاً عَلَی بَیْعِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ ثُمَّ یَنْکُثُ بَیْعَتَہُ وَلاَ یَخْلَعَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ یَزِیدَ وَلاَ یَشْرُفَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ فِی ہَذَا الأَمْرِ فَیَکُونَ صَیْلَمًا بَیْنِی وَبَیْنَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَفَّانَ مُخْتَصَرًا دُونَ قِصَّۃِ یَزِیدَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٣١) نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے اپنے بیٹوں کے اہل کو جمع کیا۔ جب اہل مدینہ عبداللہ بن زبیر کے ساتھ مل گئے تھے اور یزید بن معاویہ کو چھوڑ دیا تھا تو آپ نے فرمایا : ہم نے اس آدمی کی اللہ اور اس کے رسول پر بیعت کی تھی اور میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ ہر دھوکے باز کے لیے قیامت کے دن جھنڈا ہوگا، کہا جائے گا : یہ فلاں دھوکا ہے اور شرک کے بعد سب سے بڑا دھوکا آدمی کا یہ ہے کہ آدمی کسی سے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر بیعت کرے، پھر بیعت توڑ دے، لہٰذا تم میں سے کوئی یزید کی بیعت نہ توڑے اور اس معاملے کوئی بھی آگے نہ بڑھے ۔ جو ایسا کرے گا تو میرا اور اس کا بائیکاٹ ہے۔

16638

(۱۶۶۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بَعَثَ إِلَی ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِائَۃَ أَلْفِ دِرْہَمٍ فَلَمَّا دَعَا مُعَاوِیَۃُ إِلَی بَیْعَۃِ یَزِیدَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ قَالَ : أَتَرَوْنَ ہَذَا أَرَادَ إِنَّ دِینِی إِذًا عِنْدِی لَرَخِیصٌ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ فَلَمَّا مَاتَ مُعَاوِیَۃُ وَاجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَی یَزِیدَ بَایَعَہُ۔
سابقہ روایت

16639

(۱۶۶۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : لَمَّا خَلَعَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ یَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَۃَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ حَشَمَہُ وَمَوَالِیہِ وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ حَشَمَہُ وَوَلَدَہُ وَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یُنْصَبُ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَاء ٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ زَادَ الزَّہْرَانِیُّ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ وَإِنَّا قَدْ بَایَعْنَا ہَذَا الرَّجُلَ عَلَی بَیْعَۃِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنِّی لاَ أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ تُبَایِعَ رَجُلاً عَلَی بَیْعَۃِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ ثُمَّ تَنْصِبُ لَہُ الْقِتَالَ إِنِّی لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْکُمْ خَلَعَ وَلاَ بَایَعَ فِی ہَذَا الأَمْرِ إِلاَّ کَانَتِ الْفَیْصَلُ فِیمَا بَیْنِی وَبَیْنَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ مُخْتَصَرًا۔
(١٦٦٣٣) تقدم برقم ١٦٦٣١

16640

(۱۶۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَعَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ بِإِسْنَادَیْنِ فِی مَوْضِعَیْنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَاء ٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ أَحَدُہُمَا : یُنْصَبُ ۔ وَقَالَ الآخَرُ : یُرَی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُعْرَفُ بِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ ہَکَذَا وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٦٣٤) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر دھوکے باز کے لیے قیامت کے دن جھنڈا ہے جو اس کے لیے گاڑا جائے گا اور اس سے اس کی پہچان ہوگی۔

16641

(۱۶۶۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْحِیرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا الْمُسْتَمِرُّ بْنُ الرَّیَّانِ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَاء ٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُرْفَعُ لَہُ بِقَدْرِ غَدْرَتِہِ أَلاَ وَلاَ غَادِرَ أَعْظَمُ غَدْرًا مِنْ أَمِیرِ عَامَّۃٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٦٣٥) ابو سعید فرماتے ہیں کہ نبی (رض) نے فرمایا : ہر دھوکے باز کے لیے قیامت کے دن اس کے دھوکے کے مطابق بلند جھنڈا ہوگا اور اپنے عام امیر سے غداری کرنے سے بڑا دھوکا کوئی نہیں۔

16642

(۱۶۶۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثَۃٌ لاَ یَنْظُرُ اللَّہُ إِلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ یُزَکِّیہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ رَجُلٌ کَانَ لَہُ فَضْلُ مَائٍ فِی الطَّرِیقِ فَمَنَعَہُ مِنِ ابْنِ السَّبِیلِ وَرَجُلٌ بَایَعَ إِمَامًا لاَ یُبَایِعُہُ إِلاَّ لِلدُّنْیَا فَإِنْ أَعْطَاہُ مِنْہَا رَضِیَ وَإِنْ لَمْ یُعْطِہِ مِنْہَا سَخِطَ وَرَجُلٌ أَقَامَ سِلْعَۃً بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ اللَّہُ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَقَدْ أَعْطَیْتُ بِہَا کَذَا وَکَذَا فَصَدَّقَہُ الرَّجُلُ وَاشْتَرَاہَا مِنْہُ ۔ ثُمَّ قَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٦٦٣٦) ابوہریرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن تین آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ نہ دیکھیں گے اور نہ اس کو پاک کریں گے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے : ایک وہ آدمی جس کے پاس راستے میں زائد پانی ہو اور وہ دوسرے کو اس سے روکے، دوسرا وہ شخص جو امام کی بیعت دنیا کے لیے کرے کہ اگر اسے دے دے تو راضی ہو نہ دے تو ناراض اور تیسرا وہ شخص کہ جو عصر کے بعد اللہ کی قسم اٹھا کر مال کو بیچتا ہے اور دوسرا اسے سچا سمجھ کر خرید لیتا ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [آل عمران ٧٧]

16643

(۱۶۶۳۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَلاَ کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ فَالأَمِیرُ رَاعٍ عَلَی النَّاسِ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَہْلِ بَیْتِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَامْرَأَۃُ الرَّجُلِ رَاعِیَۃٌ عَلَی بَیْتِ بَعْلِہَا وَوَلَدِہِ وَہِیَ مَسْئُولَۃٌ عَنْ بَعْلِہَا وَرَعِیَّتِہَا وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَیِّدِہِ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ أَلاَ وَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٣٧) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس کی رعایا کے بارے میں اس سے سوال ہوگا۔ امیر لوگوں پر نگران ہے۔ گھر کا سربراہ گھر والوں پر۔ بیوی خاوند کے گھر اور اس کی اولاد اور غلام اپنے مالک کے مال پر نگران ہے اور سب سے ان کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

16644

(۱۶۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ : أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ زِیَادٍ دَخَلَ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ وَہُوَ شَاکٍ فَقَالَ لَوْلاَ أَنِّی فِی الْمَوْتِ مَا حَدَّثْتُکَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ أَمِیرٍ اسْتُرْعِیَ رَعِیَّۃً لَمْ یَحْتَطْ لَہُمْ وَلَمْ یَنْصَحْ لَہُمْ إِلاَّ لَمْ یَدْخُلْ مَعَہُمُ الْجَنَّۃَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح]
(١٦٦٣٨) عبیداللہ بن زیاد معقل بن یسار کے پاس آئے اور وہ بیمار تھے، کہنے لگے : اگر می نزع کی کیفیت میں نہ ہوتا تو میں تجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان کبھی نہ بیان کرتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بھی لوگوں کا نگران بنے اور وہ ان کا خیال نہ رکھے وہ ان کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔

16645

(۱۶۶۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ : جَعْفَرُ بْنُ حَیَّانَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا مِنْ رَجُلٍ یُسْتَرْعَی رَعِیَّۃً یَمُوتُ حِینَ یَمُوتُ وَہُوَ غَاشٌّ لِرَعِیَّتِہِ إِلاَّ حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ۔ [صحیح]
(١٦٦٣٩) معقل بن یسار اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو آدمی بھی کسی کا نگران بنے اور وہ ان سے دھوکا کرتا ہو اور اسی حال میں فوت ہوجائے تو اللہ نے اس پر جنت کو حرام کردیا ہے۔

16646

(۱۶۶۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ : أَنَّ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- دَخَلَ عَلَی عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ فَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ شَرَّ الرِّعَائِ الْحُطَمَۃُ فَإِیَّاکَ أَنْ تَکُونَ مِنْہُمْ ۔ فَقَالَ لَہُ : اجْلِسْ فَإِنَّمَا أَنْتَ مِنْ نُخَالَۃِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- فَقَالَ : وَہَلْ کَانَتْ لَہُمْ نُخَالَۃٌ إِنَّمَا کَانَتِ النُّخَالَۃُ بَعْدَہُمْ وَفِی غَیْرِہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ۔ [صحیح]
(١٦٦٤٠) عائذ بن عمرو اصحاب رسول میں سے ہیں، عبیداللہ بن زیاد کے پاس آئے تو اس نے کہا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو برا امیر ہے وہ جہنم کی حطمہوادی میں ہوگا تو اپنے آپ کو اس سے بچاؤ۔ اس نے اس کو کہا : بیٹھ جاؤ ۔ تو اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بھوسی ہے۔ کہنے لگا : کیا ان کی بھی بھوسی ہے ؟ فرمایا : ہاں ان کی بھوسی ان کے بعد اور ان کے غیروں میں ہے۔

16647

(۱۶۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثَۃٌ لاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ یُزَکِّیہِمْ شَیْخٌ زَانٍ وَمَلِکٌ کَذَّابٌ وَعَائِلٌ مُسْتَکْبِرٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٤١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین لوگوں سے اللہ قیامت کے دن نہ بات کرے گا، نہ انھیں پاک کرے گا : بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ، کفالت کرنے والا متکبر۔

16648

(۱۶۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ وَزِیدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ لاَ یَرْحَمِ النَّاسَ لاَ یَرْحَمْہُ اللَّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٦٤٢) جریر بن عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ اس پر رحم نہیں کرے گا۔ “

16649

(۱۶۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ مَوْلَی الْمُغِیرَۃِ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُنْزَعُ الرَّحْمَۃُ إِلاَّ مِنْ شَقِیٍّ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔ [حسن]
(١٦٦٤٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رحمت سے بدبخت آدمی ہی محروم رہتا ہے۔

16650

(۱۶۶۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُوصِی الْخَلِیفَۃَ مِنْ بَعْدِی بِتَقْوَی اللَّہِ وَأُوصِیہِ بِجَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِینَ أَنْ یُعَظِّمَ کَبِیرَہُمْ وَیَرْحَمَ صَغِیرَہُمْ وَیُوَقِّرَ عَالِمَہُمْ وَأَنْ لاَ یُضِرَّ بِہِمْ فَیُذِلَّہُمْ وَلاَ یُوحِشَہُمْ فَیُکْفِرَہُمْ وَأَنْ لاَ یَخْصِیَہُمْ فَیَقْطَعَ نَسْلَہُمْ وَأَنْ لاَ یُغْلِقَ بَابَہُ دُونَہُمْ فَیَأْکُلَ قَوِیُّہُمْ ضَعِیفَہُمْ۔ [ضعیف]
(١٦٦٤٤) ابو امامہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنے بعد آنے والے خلفاء کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ اللہ سے ڈرتے رہیں اور مسلمانوں کی جماعت کے لیے اسے وصیت کرتا ہوں کہ بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت کرے، ان کے علماء کی عزت کریں۔ نہ انھیں نقصان پہنچائیں اور نہ ذلیل کریں۔ نہ ان کو ڈرائیں کہ وہ کفر کریں، نہ ان کو خصی کریں کہ ان کی نسل ختم ہوجائے۔ اپنے دروازے بند نہ کریں کہ طاقتور ضعیف کو کھاجائے۔

16651

(۱۶۶۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنِی أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُبَارَکُ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ أَبِی مَرْحُومٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ کَظَمَ غَیْظًا وَہُوَ قَادِرٌ عَلَی أَنْ یُنْفِذَہُ دَعَاہُ اللَّہُ عَلَی رُئُ وسِ الْخَلاَئِقِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتَّی یُخَیِّرَہُ مِنْ أَیِّ الْحُورِ شَائَ۔ [ضعیف]
(١٦٦٤٥) سہل بن معاذ اپنے والد سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے قدرت کے باوجود انپے غصے کو کنٹرول گیا تو اللہ اسے قیامت کے دن سب لوگوں کے سامنے بلائیں گے کہ وہ جس حور کو چاہے اپنے لیے پسند کرلے۔

16652

(۱۶۶۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَیْفَۃَ بْنِ بَدْرٍ فَنَزَلَ عَلَی ابْنِ أَخِیہِ الْحُرِّ بْنِ قَیْسِ بْنِ حِصْنِ وَکَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِینَ یُدْنِیہِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ الْقُرَّائُ أَصْحَابَ مَجَالِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِہِ کُہُولاً کَانُوا أَوْ شُبَّانًا قَالَ عُیَیْنَۃُ لاِبْنِ أَخِیہِ : یَا ابْنَ أَخِی ہَلْ لَکَ وَجْہٌ عِنْدَ ہَذَا الأَمِیرِ فَتَسْتَأْذِنَ لِی عَلَیْہِ فَقَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَکَ عَلَیْہِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ الْحُرُّ لِعُیَیْنَۃَ فَأَذِنَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہِ قَالَ : ہِی یَا ابْنَ الْخَطَّابِ مَا تُعْطِینَا الْجَزْلَ وَلاَ تَحْکُمُ بَیْنَنَا بِالْعَدْلِ فَغَضِبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی ہَمَّ أَنْ یُوقِعَ بِہِ فَقَالَ لَہُ الْحُرُّ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ اللَّہَ سُبْحَانَہُ قَالَ لِنَبِیِّہِ -ﷺ- (خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجِاہِلِینَ) وَإِنَّ ہَذَا مِنَ الْجِاہِلِینَ قَالَ فَوَاللَّہِ مَا جَاوَزَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ تَلاَہَا عَلَیْہِ وَکَانَ وَقَّافًا عِنْدَ کِتَابِ اللَّہِ۔ وَاللَّفْظُ لِلْحَاکِمِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَالٍ وَمَا زَادَ اللَّہُ بِعَفْوٍ إِلاَّ عِزًّا وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّہِ إِلاَّ رَفَعَہُ ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَقِیلُوا ذَوِی الْہَیْئَاتِ عَثَرَاتِہِمْ مَا لَمْ یَکُنْ حَدًّا ۔ وَہُوَ فِی کِتَابِ الْحُدُودِ۔ [صحیح]
(١٦٦٤٦) ابن عباس فرماتے ہیں کہ عیینہ بن حصین بن حذیفہ بن بدر آئے اور اپنے بھتیجے حر بن قیس بن حصن جو حضرت عمر کے قریبیوں میں سے تھے اور اہل القراء سے تھے، صاحب مجلس میں سے تھے تو عیینہ نے اپنے بھتیجے کو کہا : اے بھتیجے ! کیا اس امیر کے پاس تیری کوئی پہنچ ہے کہ میرے لیے اجازت طلب کرلے۔ کہنے لگے : ضرور آپ کو اجازت لے دوں گا تو حر نے عیینہ کو حضرت عمر سے اجازت لے دی تو یہ جا کر حضرت عمر کو کہنے لگے : اے عمر ! نہ تو آپ ہمیں دیتے ہیں اور نہ ہمارے درمیان عدل سے فیصلہ کرتے ہیں۔ حضرت عمر غصہ ہوگئے اور قریب تھا کہ اسے مارتے تو حر نے کہا : اے امیر المومنین ! یہ جاہل ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے قرآن میں فرمایا ہے : { خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰھِلِیْن } (الاعراف : ١٩٩) حضرت عمر نے یہ آیت سنی تو فوراً رک گئے؛ کیونکہ آپ قرآن پر بہت عمل کرنے والے تھے اور کتاب الزکوۃ میں ابوہریرہ سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا اور درگزر سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے اور جو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اسے بلند درجہ عطا فرماتے ہیں۔

16653

(۱۶۶۴۷) أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِیَانِ ابْنَ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی خُبَیْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللَّہُ فِی ظِلِّہِ یَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّہِ الإِمَامُ الْعَدْلُ وَرَجُلٌ نَشَأَ بِعِبَادَۃِ اللَّہِ وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ فِی الْمَسَاجِدِ وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِی اللَّہِ اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ وَرَجُلٌ طَلَبَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا لاَ تَعْلَمُ یَمِینُہُ مَا یُنْفِقُ بِشِمَالِہِ وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللَّہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَسَائِرُ الرُّوَاۃِ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ قَالُوا فِیہِ : لاَ تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِینُہُ ۔ [صحیح]
(١٦٦٤٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ اپنے عرش کا سایہ دیں گے، اس دن جس دن کوئی سایہ نہیں ہوگا : عادل امام، وہ آدمی جو اللہ کی عبادت میں چلتا ہے، وہ شخص جس کا دل مسجد کے ساتھ لگا رہے اور وہ دو آدمی جو اللہ کے لیے محبت کرتے ہوں، اسی پر ملتے ہوں اور اسی پر جدا ہوتے ہوں اور وہ آدمی جس کو کوئی حسب و نسب والی خوبصورت عورت دعوتِ زنا دے اور وہ کہے : میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور وہ آدمی جو اتنا مخفی صدقہ کرے کہ بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے کہ دائیں نے کیا خرچ کیا ہے اور وہ آدمی جو تنہائی میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں بہہ پڑیں۔

16654

(۱۶۶۴۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا سَعْدٌ الطَّائِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو مُدِلَّۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ثَلاَثَۃٌ لاَ تُرَدُّ دَعْوَتُہُمُ الإِمَامُ الْعَادِلُ وَالصَّائِمُ حَتَّی یُفْطِرَ وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُومِ تُحْمَلُ عَلَی الْغَمَامِ وَتُفْتَحُ لَہَا أَبْوَابُ السَّمَوَاتِ وَیَقُولُ لَہَا الرَّبُّ وَعِزَّتِی لأَنْصُرَنَّکِ وَلَوْ بَعْدَ حِینٍ ۔ وَتَمَامُ ہَذَا الْبَابِ وَمَا قَبْلَہُ فِی کِتَابِ السِّیَرِ ثُمَّ فِی کِتَابِ أَدَبِ الْقَاضِی۔ [حسن]
(١٦٦٤٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین لوگوں کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی : عادل امام، روزے دار یہاں تک کہ وہ افطار کرلے اور مظلوم کی بد دعا جو بادلوں پر اٹھائی جاتی ہے اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھلتے ہیں اور اللہ فرماتے ہیں : میری عزت کی قسم ! میں ضرور تیری مدد کروں گا چاہے کچھ عرصہ کے بعد۔

16655

(۱۶۶۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ جُبَیْرٍ الطَّائِیُّ عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاہُ لِی عَنْ عِکْرِمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سَعْدٌ أَبُو غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ جُبَیْرٍ الطَّائِیُّ عَنْ أَبِی جَرِیرٍ أَوْ حَرِیزٍ الأَزْدِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَوْمٌ مِنْ إِمَامٍ عَدْلٍ أَفْضَلُ مِنْ عِبَادَۃِ سِتِّینَ سَنَۃٍ وَحَدٌّ یُقَامُ فِی الأَرْضِ بِحَقِّہِ أَزْکَی فِیہَا مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ۔ [ضعیف]
(١٦٦٤٩) ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عادل امام کا ایک دن ٦٠ سال کی عبادت سے افضل ہے اور زمین میں ایک حد کا نفاذ ٤٠ دن کی بارش سے بہتر ہے۔

16656

(۱۶۶۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ صَبِیحٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا مَرَرْتَ بِبَلْدَۃٍ لَیْسَ فِیہَا سُلْطَانٌ فَلاَ تَدْخُلْہَا إِنَّمَا السُّلْطَانُ ظِلُّ اللَّہِ وَرُمْحُہُ فِی الأَرْضِ ۔ [ضعیف]
(١٦٦٥٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو ایسی زمین میں جائے جس میں سلطان نہ ہو تو وہاں داخل نہ ہونا؛ کیونکہ سلطان اللہ کا سایہ اور زمین میں محافظ ہوتا ہے۔

16657

(۱۶۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ مَوْتِہِ : اعْلَمُوا أَنَّ النَّاسَ لَنْ یَزَالُوا بِخَیْرٍ مَا اسْتَقَامَتْ لَہُمْ وُلاَتُہُمْ وَہُدَاتُہُمْ۔ [صحیح]
(١٦٦٥١) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اپنی موت کے وقت ارشاد فرمایا تھا کہ لوگ اس وقت تک خیر پر رہتے ہیں جب تک ان کا بہترین ان پر والی ہوتا ہے۔

16658

(۱۶۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ خَالِہِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ قَالَ : إِنَّمَا زَمَانُکُمْ سُلْطَانُکُمْ فَإِذَا صَلَحَ سُلْطَانُکُمْ صَلَحَ زَمَانُکُمْ وَإِذَا فَسَدَ سُلْطَانُکُمْ فَسَدَ زَمَانُکُمْ۔ [ضعیف]
(١٦٦٥٢) قاسم بن مخیمرہ کہتے ہیں کہ تمہارا وقت تمہارا بادشاہ ہے، جب بادشاہ ٹھیک ہے تو وقت بھی ٹھیک ہے۔ اگر بادشاہ خراب ہے تو وقت بھی خراب ہے۔

16659

(۱۶۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ یَقُولُ : لاَ یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا لَمْ تَقَعْ ہَذِہِ الأَہْوَائُ فِی السُّلْطَانِ ہُمُ الَّذِینَ یَذُبُّونَ عَنِ النَّاسِ فَإِذَا وَقَعَتْ فِیہِمْ فَمَنْ یَذُبُّ عَنْہُمْ۔ [حسن]
(١٦٦٥٣) ابو حازم فرماتے ہیں کہ لوگ ہمیشہ بھلائی پر رہیں گے جب تک کہ ان کے بادشاہوں میں وہ خواہشات نہ آجائیں جن سے وہ لوگوں کو روکتے ہیں۔ جب ان میں وہ آگئیں تو ان سے کون روکے گا ؟

16660

(۱۶۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی عَامِرُ بْنُ وَاثِلَۃَ اللَّیْثِیُّ قَالَ : قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ تَیْمَائَ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ وَہُوَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ ابْنَ ہُرْمُزَ ظَلَمَنِی وَاعْتَدَی عَلَیَّ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ عَبْدُ الْمَلِکِ شَیْئًا ثُمَّ عَادَ لَہُ فِی الشِّکَایَۃِ لاِبْنِ ہُرْمُزَ فَلَمْ یَرْجِعْ إِلَیْہِ عَبْدُ الْمَلِکِ شَیْئًا فَقَالَ وَغَضِبَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّا نَجِدُ فِی التَّوْرَاۃِ الَّتِی أَنْزَلَہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مُوسَی بْنِ عِمْرَانَ -ﷺ- إِنَّہُ لَیْسَ عَلَی الإِمَامِ مِنْ جَوْرِ الْعَامِلِ وَظُلْمِہِ شَیْء ٌ مَا لَمْ یَبْلُغْہُ ذَلِکَ مِنْ ظُلْمِہِ وَجَوْرِہِ فَإِذَا بَلَغَہُ فَأَقَرَّہُ شَرِکَہُ فِی جَوْرِہِ وَظُلْمِہِ فَلَمَّا ذَکَرَ ذَلِکَ نَزَعَ ابْنَ ہَرْمُزَ عَنْ عَمَلِہِ۔ [حسن]
(١٦٦٥٤) عامر بن واثلہ لیثی کہتے ہیں کہ اہل تیماء کا ایک آدمی عبدالملک بن مروان کے پاس آیا جو اہل کتاب سے تھا۔ کہنے لگا : اے امیر المومنین ! ابن ہرمز نے مجھ پر ظلم اور زیادتی کی ہے۔ عبدالملک نے اس سے اعراض کیا۔ پھر اس نے شکایت کی تو پھر اعراض کیا تو اس نے پھر غصے میں کہا : اے امیر المؤمنین ! توراۃ میں لکھا ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) پر اللہ نے نازل فرمائی کہ عامل کا ظلم و زیادتی کرنا امیر پر اس کا گناہ نہیں کہ جب تک امیر اس سے بےخبر رہے، لیکن جب پتہ چل جائے تو وہ گناہ گار ہے تو عبدالملک نے یہ سن کر ابن ہرمز کو معزول کردیا۔

16661

(۱۶۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَرَأَیْتُمْ إِنِ اسْتَعْمَلْتُ عَلَیْکُمْ خَیْرَ مَنْ أَعْلَمُ ثُمَّ أَمَرْتُہُ بِالْعَدْلِ أَقَضَیْتُ مَا عَلَیَّ قَالُوا نَعَمْ قَالَ لاَ حَتَّی أَنْظُرَ فِی عَمَلِہِ أَعَمِلَ بِمَا أَمَرْتُہُ أَمْ لاَ۔ [ضعیف]
(١٦٦٥٥) طاؤس کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں کسی کو عامل بناؤں اور اسے عدل کا حکم دوں، کیا میں نے حق ادا کردیا ؟ کہا گیا : جی ہاں۔ فرمایا : نہیں اس وقت تک نہیں کہ جب تک میں اس کے کام کو نہ دیکھ لوں کہ اس نے میرے حکم پر عمل کیا بھی ہے یا نہیں۔

16662

(۱۶۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ أَخْبَرَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ یَرْضَی لَکُمْ ثَلاَثًا وَیَکْرَہُ لَکُمْ ثَلاَثًا رَضِیَ لَکُمْ أَنْ تَعْبُدُوہُ وَلاَ تُشْرِکُوا بِہِ شَیْئًا وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّہِ جَمِیعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا وَأَنْ تُنَاصِحُوا مَنْ وَلَّی اللَّہُ أَمْرَکُمْ وَیَکْرَہُ لَکُمْ قِیلَ وَقَالَ وَکَثْرَۃَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَۃَ الْمَالِ۔ قَالَ عَطَائُ بْنُ یَزِیدَ اللَّیْثِیُّ سَمِعْتُ تَمِیمَ الدَّارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الدِّینَ النَّصِیحَۃُ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَنْ؟ قَالَ: لِلَّہِ وَلِکِتَابِہِ وَلأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِینَ۔ أَوْ قَالَ: لأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِینَ وَعَامَّتِہِمْ۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ الْحَدِیثَ الأَوَّلَ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٥٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہارے لیے تین چیزیں پسند فرمائی ہیں اور تین چیزیں ناپسند : وہ راضی ہوا ہے تم سے کہ تم اس کی عبادت کرو ، شرک نہ کرو، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو فرقوں میں نہ بٹو، اور امیر کی خیر خواہی کرو اور ناپسند کیا ہے تمہارے لیے قیل و قال، کثرت سوال اور مال کا ضیاع۔
عطاء بن یزید لیثی فرماتے ہیں : میں نے تمیم داری سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دین نصیحت ہے تین مرتبہ فرمایا : پوچھا : یا رسول اللہ ! کس کے لیے ؟ فرمایا : اللہ کے لیے، اس کے رسول اور ائمۃ مسلمین کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے۔

16663

(۱۶۶۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا الدِّینُ النَّصِیحَۃُ إِنَّمَا الدِّینُ النَّصِیحَۃُ إِنَّمَا الدِّینُ النَّصِیحَۃُ ۔ فَقِیلَ : لِمَنْ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : لِلَّہِ وَلِکِتَابِہِ وَرَسُولِہِ وَلأَئِمَّۃِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَامَّتِہِمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٦٥٧) تمیم داری والی سابقہ روایت

16664

(۱۶۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُمْرَانَ حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ عَنْ أَبِی کِنَانَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ إِجْلاَلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ إِکْرَامَ ذِی الشَّیْبَۃِ الْمُسْلِمِ وَحَامِلِ الْقُرْآنِ غَیْرِ الْغَالِی فِیہِ وَلاَ الْجَافِی عَنْہُ وَإِکْرَامَ ذِی السُّلْطَانِ الْمُقْسِطِ ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَوْفٍ فَوَقَفَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٦٥٨) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے عزت و جلال سے تین چیزیں ہیں : بزرگ مسلمان کی عزت کرنا اور قرآن کا حامل نہ اس میں غلو کرے اور نہ اس میں جفا اور عادل بادشاہ کی عزت کرنا۔

16665

(۱۶۶۵۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَالِحٍ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مِہْرَانَ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ کُسَیْبٍ الْعَدَوِیِّ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ یَخْطُبُ النَّاسَ عَلَیْہِ ثِیَابٌ رِقَاقٌ مُرَجِّلٌ شَعَرَہُ قَالَ فَصَلَّی یَوْمًا ثُمَّ دَخَلَ قَالَ وَأَبُو بَکْرَۃَ جَالِسٌ إِلَی جَنْبِ الْمِنْبَرِ فَقَالَ مِرْدَاسٌ أَبُو بِلاَلٍ : أَلاَ تَرَوْنَ إِلَی أَمِیرِ النَّاسِ وَسَیِّدِہِمْ یَلْبَسُ الرِّقَاقَ وَیَتَشَبَّہُ بِالْفُسَّاقِ فَسَمِعَہُ أَبُو بَکْرَۃَ فَقَالَ لاِبْنِہِ الأُصَیْلِعِ ادْعُ لِی أَبَا بِلاَلٍ فَدَعَاہُ لَہُ فَقَالَ أَبُو بَکْرَۃَ أَمَا إِنِّی قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَکَ لِلأَمِیرِ آنِفًا وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ أَکْرَمَ سُلْطَانَ اللَّہِ أَکْرَمَہُ اللَّہُ وَمَنْ أَہَانَ سُلْطَانَ اللَّہِ أَہَانَہُ اللَّہُ ۔ [ضعیف]
(١٦٦٥٩) زیاد بن کسیب عدوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عامر لوگوں کو خطبہ دیتے تھے اور نرم کپڑے پہنے ہوئے اور بالوں کو کنگھی کی ہوتی۔ ایک دن نماز پڑھی، پھر داخل ہوئے ۔ ابو بکرہ منبر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو مرداس ابو بلال نے کہا کہ کیا تم امیر کو نہیں دیکھتے جو نرم کپڑے پہنتا ہے اور فساق کی مشابہت کرتا ہے۔ جب یہ بات ابو بکرہ نے سنی تو اپنے بیٹے اصلع کو کہا : ابو بلال کو بلاؤ، وہ بلا لایا۔ تو فرمایا : میں نے تمہارے بارے میں یہ بات سنی ہے جو تم نے امیر کے بارے میں کہی ہے۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جو امیر کی عزت کرے گا اللہ اس کی عزت کرے گا اور جو امیر کو رسوا کرے گا اللہ اسے رسوا کریں گے۔

16666

(۱۶۶۶۰) أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْعَلاَئِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْعَلاَئِ بْنِ زِبْرِیقٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الْحُرْفِیِّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ عَامِرٍ وَہُوَ الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ فَضَالَۃَ یَرُدُّہُ إِلَی ابْنِ عَائِذٍ یَرُدُّہُ ابْنُ عَائِذٍ إِلَی جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ : أَنَّ عِیَاضَ بْنَ غَنْمٍ الأَشْعَرِیَّ وَقَعَ عَلَی صَاحِبِ دَارَائَ حِینَ فُتِحَتْ فَأَتَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَکِیمٍ فَأَغْلَظَ لَہُ الْقَوْلَ وَمَکَثَ ہِشَامٌ لَیَالِیَ فَأَتَاہُ ہِشَامٌ یَعْتَذِرُ إِلَیْہِ وَقَالَ لَہُ یَا عِیَاضُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا لِلنَّاسِ فِی الدُّنْیَا ۔ فَقَالَ لَہُ عِیَاضٌ : یَا ہِشَامُ إِنَّا قَدْ سَمِعْنَا الَّذِی سَمِعْتَ وَرَأَیْنَا الَّذِی رَأَیْتَ وَصَحِبْنَا مَنْ صَحِبْتَ أَوَلَمْ تَسْمَعْ یَا ہِشَامُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ نَصِیحَۃٌ لِذِی سُلْطَانٍ فَلاَ یُکَلِّمْہُ بِہَا عَلاَنِیَۃً وَلْیَأْخُذْ بِیَدِہِ فَلْیَخْلُ بِہِ فَإِنْ قَبِلَہَا قَبِلَہَا وَإِلاَّ کَانَ قَدْ أَدَّی الَّذِی عَلَیْہِ وَالَّذِی لَہُ ۔ وَإِنَّکَ یَا ہِشَامُ لأَنْتَ الْجَرِیئُ أَنْ یَجْتَرِئَ عَلَی سُلْطَانِ اللَّہِ فَہَلاَّ خَشِیتَ أَنْ یَقْتُلَکَ سُلْطَانُ اللَّہِ فَتَکُونَ قَتِیلَ سُلْطَانِ اللَّہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ۔ [ضعیف]
(١٦٦٦٠) جبیر بننفیرکہتے ہیں کہ عیاض بن غنم اشعری دارائ کے مالک پر واقع ہوگئے، جب وہ فتح کیا گیا تو ہشام بن حکیم آئے اور انھیں بہت سخت باتیں کہیں۔ ہشام چند راتوں کے بعد ان سے معذرت کرنے آگئے تو اس نے عیاض کو کہا : کیا تو نہیں جانتا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے سخت عذاب اسے ہوگا جو دنیا میں سب سے سخت عذاب لوگوں کو دیتا ہوگا۔ عیاض کہنے لگے : اے ہشام ! جس سے تو نے سنا ہے جن کو تو نے دیکھا ہے جن کے ساتھ تو رہا ہے ہم میں ان سے ملے ہیں۔ ہم نے سنا ہے اور ساتھ رہے ہیں۔ اے ہشام ! کیا تو نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نہیں سنا کہ جس کے پاس امیر کے لیے کوئی نصیحت ہو تو وہ سب لوگوں کے سامنے نہ کہے، ہاتھ پکڑ کر تنہائی میں لے جائے۔ اگر امیر قبول کرلے تو ٹھیک نہ کرے تو اس نے اپنا حق ادا کردیا۔ اے ہشام ! تو بہت جرأت والا ہے، اللہ کے سلطان پر جرأت کر گیا تجھے ڈر نہیں کہ اللہ کا سلطان تجھے قتل کرے تو تو سلطان اللہ کے ہاتھوں سے مقتول ہو۔

16667

(۱۶۶۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عُمَرَ : إِنَّا نَدْخُلُ عَلَی سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ مَا نَتَکَلَّمُ بِخِلاَفِہِ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِہِمْ۔ قَالَ : کُنَّا نَعُدُّ ہَذَا نِفَاقًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح]
(١٦٦٦١) عاصم بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے عرض کیا : ہم سلطان کے پاس جاتے ہیں اور اس سے ان باتوں کے علاوہ باتیں کرتے ہیں جو اس کی غیر موجودگی میں کرتے ہیں تو فرمایا : ہم اسے منافقت سمجھتے ہیں۔

16668

(۱۶۶۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْہَیْنِ یَأْتِی ہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ وَہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٦٦٦٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سب سے برا دو چہروں والا ہے، جو ان کے پاس ایک چہرے اور ان کے پاس دوسرے چہرے کے ساتھ آتا ہے۔

16669

(۱۶۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلاَ یُؤْذِی جَارَہُ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٦٦٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ دے اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اچھی بات کہے یا چپ رہے۔

16670

(۱۶۶۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مَا یُتَبِّنُ فِیہَا یَزِلُّ بِہَا فِی النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَمْزَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی حَازِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٦٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو بھی بندہ ایسا کلمہ بولتا ہے کہ جس سے وہ دوسرے پر ہاتھ ڈالتا ہے تو وہ اسے جہنم میں ڈالتا ہے مغرب و مشرق کی دوری سے بھی زیادہ دور۔

16671

(۱۶۶۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ النُّعْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّہِ لاَ یُلْقِی لَہَا بَالاً یَرْفَعُ اللَّہُ بِہَا لَہُ دَرَجَاتٍ وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللَّہِ لاَ یُلْقِی لَہَا بَالاً یَہْوِی بِہَا فِی جَہَنَّمَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ۔ [صحیح]
(١٦٦٦٥) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب کوئی بندہ اللہ کی رضا کا کلمہ بولتا ہے تو اللہ اس کے ذریعے اس کے درجات بلند کرتا ہے اور جب کوئی اللہ کی ناراضگی کا کلمہ بولتا ہے تو اللہ اس کے ساتھ اسے جہنم میں داخل کریں گے۔

16672

(۱۶۶۶۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مَخْلَدٍ الْجَوْہَرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ الضُّبَعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ بَطَّالٌ یَدْخُلُ عَلَی الأُمَرَائِ فَیُضْحِکُہُمْ فَقَالَ لَہُ جَدِّی وَیْحَکَ یَا فُلاَنُ لِمَ تَدْخُلُ عَلَی ہَؤُلاَئِ فَتُضْحِکُہُمْ فَإِنِّی سَمِعْتُ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّہِ مَا یَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَیَرْضَی اللَّہُ بِہَا عَنْہُ إِلَی یَوْمِ یَلْقَاہُ وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللَّہِ مَا یَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَیَسْخَطُ اللَّہُ بِہَا إِلَی یَوْمِ یَلْقَاہُ ۔ [حسن]
(١٦٦٦٦) علقمہ بن وقاص فرماتے ہیں کہ ایک مسخرہ آدمی امراء کے پاس انھیں ہنسانے آتا تو اسے میرے دادا نے کہا : برباد ہو تو اے فلاں ! کیا تو امراء کو ہنسانے آتا ہے ؟ میں نے بلال بن حارث مزنی صحابی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ کوئی بھی بات کرتا ہے اور وہ اس سے اللہ کی رضا چاہتا ہے تو ملاقات کے دن اللہ اس سے راضی ہوں گے اور جو ایسا کلمہ جو اللہ کی ناراضگی کا بولتا ہے تو ملاقات کے دن اللہ اس سے ناراض ہوں گے۔

16673

(۱۶۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیِّ أَنَّ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِیَّ قَالَ لَہُ : إِنِّی رَأَیْتُکَ تَدْخُلُ عَلَی ہَؤُلاَئِ الأُمَرَائِ وَتَغْشَاہُمْ فَانْظُرْ مَاذَا تُحَاضِرُہُمْ بِہِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنَ الْخَیْرِ مَا یَعْلَمُ مَبْلَغَہَا یَکْتُبُ اللَّہُ بِہَا رِضْوَانَہُ إِلَی یَوْمِ یَلْقَاہُ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنَ الشَّرِّ مَا یَعْلَمُ مَبْلَغَہَا یَکْتُبُ اللَّہُ عَلَیْہِ سَخَطَہُ إِلَی یَوْمِ یَلْقَاہُ ۔ فَکَانَ عَلْقَمَۃُ یَقُولُ : رُبَّ حَدیثٍ قَدْ حَالَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ مَا سَمِعْتُ مِنْ بِلاَلٍ۔ [حسن]
(١٦٦٦٧) علقمہ بن وقاص سے سابقہ روایت

16674

(۱۶۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَہْرُوَیْہِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ وَعَمْرُو بْنُ تَمِیمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدِّینَوَرِیُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ سَبْعَۃٌ أَوْ تِسْعَۃٌ وَبَیْنَنَا وَسَائِدُ مِنْ أَدَمٍ أَحْمَرَ قَالَ : إِنَّہُ سَیَکُونُ بَعْدِی أُمَرَائُ فَمَنْ صَدَّقَہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَأَعَانَہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَلَیْسَ مِنِّی وَلَسْتُ مِنْہُ وَلَنْ یَرِدَ عَلَیَّ الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ یُصَدِّقْہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَلَمْ یُعِنْہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَہُوَ مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ وَسَیَرِدُ عَلَیَّ الْحَوْضَ ۔ [صحیح]
(١٦٦٦٨) کعب بن عجرہ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے، ہم سات یا نو آدمی تھے اور ہمارے درمیان سرخ چمڑے سے بنے تکیے تھے تو آپ نے فرمایا : میرے بعد ایسے امراء ہوں گے۔ جس نے ان کی تصدیق کی، ان کے ظلم پر ان کی مدد کی، وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں اور وہ میرے پاس حوض پر بھی نہیں آئے گا اور جس نے ان کی تصدیق نہ کی، نہ ان کی مدد کی، وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ مجھے حوض کوثر پر ملے گا۔

16675

(۱۶۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ أَبِی عِمْرَانَ حَدَّثَنِی أَبُو عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ عُجْرَۃَ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ أَنَا تَاسِعُ تِسْعَۃٍ فَقَالَ لَنَا : أَتَسْمَعُونَ ہَلْ تَسْمَعُونَ ثَلاَثَ مِرَارٍ إِنَّہَا سَتَکُونُ عَلَیْکُمْ أَئِمَّۃٌ فَمَنْ دَخَلَ عَلَیْہِمْ فَصَدَّقَہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَأَعَانَہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَلَسْتُ مِنْہُ وَلَیْسَ مِنِّی وَلاَ یَرِدُ عَلَیَّ الْحَوْضَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ دَخَلَ عَلَیْہِمْ وَلَمْ یُصَدِّقْہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَلَمْ یُعِنْہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَہُوَ مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ وَسَیَرِدُ عَلَیَّ الْحَوْضَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی أَیْضًا عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأَصْحَابِہِ : کَیْفَ أَنْتُمْ إِذَا بَقِیتُمْ فِی حُثَالَۃٍ مِنَ النَّاسِ مَرِجَتْ أَمَانَتُہُمْ وَعُہُودُہُمْ وَکَانُوا ہَکَذَا؟ ۔ ثُمَّ أَدْخَلَ أَصَابِعَہُ بَعْضُہَا فِی بَعْضٍ فَقَالُوا : فَإِذَا کَانَ کَذَلِکَ کَیْفَ نَفْعَلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : خُذُوا مَا تَعْرِفُونَ وَدَعُوا مَا تُنْکِرُونَ ۔ ثُمَّ خَصَّ بِہَذَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فَقَالَ : مَا تَأْمُرُنِی بِہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذَا کَانَ ذَلِکَ؟ قَالَ : آمُرُکَ بِتَقْوَی اللَّہِ وَعَلَیْکَ بِنَفْسِکَ وَإِیَّاکَ وَعَامَّۃَ الأُمُورِ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٦٦٩) ابن عجرہ انصاری فرماتے ہیں کہ ہم مسجد میں ٩ آدمی تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور فرمایا : کیا تم سنتے ہو کیا سنتے ہو ؟ تین مرتبہ فرمایا، پھر فرمایا : عنقریب تم میں ایسے امراء ہوں گے کہ جو ان کے پاس گیا ان کی تصدیق کی ۔۔۔ آگے سابقہ روایت۔
سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو فرمایا : تم کیسے ہو گے جب برے لوگوں میں تم رہو گے، تمہاری امانتیں اور عہد ضائع ہوجائیں گے اور تم اس طرح ہو گے ؟ پھر اپنی انگلیاں آپس میں داخل کیں۔ پوچھا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس وقت ہم کیا کریں ؟ فرمایا : جو تمہیں اچھی لگے، وہ لے لینا اور جو بری لگے چھوڑ دینا۔ پھر عبداللہ بن عمرو بن عاص نے خود سوال کیا کہ مجھی کیا حکم دیتے ہیں کہ میں اس وقت کیا کروں ؟ فرمایا : میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور اپنے نفس کو قابو کرنے اور عام امور سے اپنے آپ کو بچانے کا مشورہ دیتا ہوں۔

16676

(۱۶۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : أَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّا نَجْلِسُ إِلَی أَئِمَّتِنَا ہَؤُلاَئِ فَیَتَکَلَّمُونَ بِالْکَلاَمِ نَحْنُ نَعْلَمُ أَنَّ الْحَقَّ غَیْرُہُ فَنُصَدِّقُہُمْ وَیَقْضُونَ بِالْجَوْرِ فَنُقَوِّیہِمْ وَنُحَسِّنُہُ لَہُمْ فَکَیْفَ تَرَی فِی ذَلِکَ؟ فَقَالَ : یا ابْنَ أَخِی کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَعُدُّ ہَذَا النِّفَاقَ فَلاَ أَدْرِی کَیْفَ ہُوَ عِنْدَکُمْ۔ [صحیح]
(١٦٦٧٠) عروہ بن زبیر کہتے ہیں : میں عبداللہ بن عمر کے پاس آیا، میں نے کہا : اے ابو عبدالرحمن ! ہم ان امراء کے پاس بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ حق اس کے علاوہ ہے، ہم ان کی تصدیق کرتے ہیں، انھیں تقویت پہنچاتے ہیں اور ان کی تحسین کرتے ہیں اور وہ ظلم کے فیصلے کرتے ہیں۔ آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ فرمایا : اے بھتیجے ! ہم عہد رسالت میں اسے منافقت سمجھتے تھے آپ پتا نہیں اسے کیا سمجھتے ہو ۔

16677

(۱۶۶۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّرَّاجُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ یَضْمَنْ لِی مَا بَیْنَ لَحْیَیْہِ وَمَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ أَضْمَنْ لَہُ الْجَنَّۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٦٦٧١) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مجھے دو جبڑوں کے درمیان (زبان) اور جو دو ٹانگوں کے درمیان (شرم گاہ) کی ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔

16678

(۱۶۶۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجَسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ حُذَیْفَۃَ۔ فَمَرَّ رَجُلٌ فَقَالُوا : ہَذَا یَرْفَعُ الْحَدِیثَ إِلَی السُّلْطَانِ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ ۔ قَالَ الأَعْمَشُ : وَالْقَتَّاتُ النَّمَّامُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
(١٦٦٧٢) ہمام کہتے ہیں : میں حضرت حذیفہ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص گزرا تو لوگوں نے کہا : یہ بادشاہ کو جا کے باتیں بتاتا ہے تو حضرت حذیفہ نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چغل جنت خور میں نہیں جائے گا۔

16679

(۱۶۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَلَمَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِیِّ : أَنَّ رَجُلَیْنِ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ قَالَ أَحَدُہُمَا لِصَاحِبِہِ : اذْہَبْ بِنَا إِلَی ہَذَا النَّبِیِّ۔ قَالَ : لاَ یَسْمَعَنَّ ہَذَا فَیَصِیرَ لَہُ أَرْبَعَۃُ أَعْیُنٍ فَأَتَیَاہُ فَسَأَلاَہُ عَنْ تِسْعِ آیَاتٍ بَیِّنَاتٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ تُشْرِکُوا بِاللَّہِ شَیْئًا وَلاَ تَقْتُلُوا وَلاَ تَسْرِقُوا وَلاَ تَزْنُوا وَلاَ تَسْحَرُوا وَلاَ تَأْکُلُوا الرِّبَا وَلاَ تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَۃَ وَلاَ تَفِرُّوا مِنَ الزَّحْفِ وَلاَ تَمْشُوا بِبَرِیئٍ إِلَی ذِی سُلْطَانٍ لِتَقْتُلُوہُ أَوْ لِتُہْلِکُوہُ وَعَلَیْکُمْ خَاصَّۃً یَہُودَ أَنْ لاَ تَعْدُوا فِی السَّبْتِ ۔ فَقَبَّلاَ یَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ وَقَالاَ : نَشْہَدُ أَنَّکَ نَبِیٌّ۔ فَقَالَ : مَا یَمْنَعُکُمَا مِنَ اتِّبَاعِی؟ ۔ فَقَالاَ : إِنَّ دَاوُدَ دَعَا أَنْ لاَ یَزَالَ فِی ذُرِّیَّتِہِ نَبِیٌّ وَإِنَّا نَخْشَی إِنِ اتَّبَعْنَاکَ أَنْ تَقْتُلَنَا الْیَہُودُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ مَرَّۃً وَلاَ تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَۃَ أَوْ لاَ تَفِرُّوا مِنَ الزَّحْفِ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : شَکَّ شُعْبَۃُ۔ [ضعیف]
(١٦٦٧٣) صفوان بن عسال مرادی کہتے ہیں : اہل کتاب کے دو آدمیوں میں سے ایک نے دوسرے کو کہا : چلو اس نبی کے پاس چلتے ہیں اس کی نہ سننا اس کی چار آنکھیں ہیں۔ وہ آئے اور آ کر واضح آیات کے بارے میں پوچھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، قتل نہ کرو، چوری، زنا، جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، پاک دامن عورتوں پر تہمت نہ لگاؤ، جنگ سے نہ بھاگو، کسی بےقصور کو سلطان کے پاس نہ لے جاؤ تاکہ وہ اسے قتل کر دے اور اے یہود ! تمہارے لیے خاص یہ ہے کہ ہفتے کے دن میں غلو نہ کرو تو ان دونوں نے آپ کے ہاتھ اور پاؤں چومے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں آپ نبی ہیں۔ پوچھا اب تک اقرار کیوں نہیں کیا تھا ؟ کہا : بیشک داؤد (علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ نبی ان کی اولاد سے ہی ہوں، اگر ہم آپ کی اتباع کرلیتے تو یہود ہمیں قتل کردیتے۔

16680

(۱۶۶۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ التَّاجِرُ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ یَعْنِی ابْنَ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ قَالَ قَالَ کَعْبٌ : أَعْظَمُ النَّاسِ خَطِیئَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِی یَسْعَی بِأَخِیہِ إِلَی إِمَامِہِ۔ [ضعیف]
(١٦٦٧٤) کعب فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن سب سے گناہ گار وہ شخص ہوگا جو اپنے بھائی کو امام کے پاس لے کرجاتا ہے۔

16681

(۱۶۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْکُدَیْمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ زَائِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَلاَ لاَ یُبَلِّغْنِی أَحَدٌ مِنْکُمْ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِی شَیئًْا فَإِنِّی أُحِبُّ أَنْ أَخْرُجَ إِلَیْکُمْ وَأَنَا سَلِیمُ الصَّدْرِ ۔ قَالَ فَأَتَاہُ مَالٌ فَقَسَمَہُ قَالَ فَسَمِعْتُ رَجُلَیْنِ یَقُولاَنِ : إِنَّ ہَذِہِ الْقِسْمَۃِ الَّتِی قَسَمَہَا لاَ یُرِیدُ اللَّہَ بِہَا وَلاَ الدَّارَ الآخِرَۃَ قَالَ فَفَہِمْتُ قَوْلَہُمَا ثُمَّ أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ کُنْتَ قُلْتَ : لاَ یُبَلِّغْنِی أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِی شَیئًْا فَإِنِّی أُحِبُّ أَنْ أَخْرُجَ إِلَیْکُمْ وَأَنَا سَلِیمُ الصَّدْرِ ۔ وَإِنِّی سَمِعْتُ فُلاَنًا وَفُلاَنًا یَقُولاَنِ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَاحْمَرَّ وَجْہُہُ وَقَالَ دَعْنَا مِنْکَ فَقَدْ أُوذِیَ مُوسَی بِأَکْثَرَ مِنْ ہَذَا فَصَبَرَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْکُدَیْمِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الْوَہَبِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یُبَلِّغْنِی أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِی شَیئًْا فَإِنِّی أُحِبُّ أَنْ أَخْرُجَ إِلَیْکُمْ وَأَنَا سَلِیمُ الصَّدْرِ ۔ لَمْ یَذْکُرْ مَا بَعْدَہُ وَسَقَطَ مِنْ إِسْنَادِہِ السُّدِّیُّ وَرَوَاہُ أَیْضًا ابْنُ أَبِی حُسَیْنٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١٦٦٧٥) ابن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : تم میں سے کوئی میرے صحابہ کی باتیں مجھے نہ بتائے۔ مجھے یہ محبوب ہے کہ جب میں تم سے رخصت ہوں تو میرا سینہ سالم ہو، کہتے ہیں : مال آیا، اس کو تقسیم فرمایا تو میں نے دو آدمیوں کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ یہ تقسیم کرنے والا نہ اللہ کی رضا چاہتا ہے اور نہ آخرت کے گھر کو۔ میں نے ان کی بات سنی اور سمجھی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے یہ فرمایا تھا کہ میرے صحابہ کی باتیں مجھے نہ بتانا؛کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ جب میں تم سے رخصت ہوں تو میرا سینہ سالم ہو۔ میں نے فلاں فلاں سے یہ باتیں سنی ہیں تو آپ کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا اور فرمایا : یہاں سے اٹھ جاؤ، موسیٰ (علیہ السلام) کو اس سے بھی زیادہ تکلیفیں دی گئی لیکن انھوں نے صبر کیا۔

16682

(۱۶۶۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنُ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَعْرِفُ الْقَرْفَ وَلاَ یُصَدِّقُ أَحَدًا عَلَی أَحَدٍ۔ [حسن]
(١٦٦٧٦) حسن کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جھوٹ کو نہیں پہچانتے تھے اور نہ کسی کی کسی پر تصدیق کرتے۔

16683

(۱۶۶۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ أُسْقُفًّا مِنْ أَہْلِ نَجْرَانَ یُکَلِّمُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ احْذَرْ قَاتِلَ الثَّلاَثَۃِ۔ قَالَ عُمَرُ : وَیْلَکَ وَمَا قَاتِلُ الثَّلاَثَۃِ؟ قَالَ : الرَّجُلُ یَأْتِی الإِمَامَ بِالْکَذِبِ فَیَقْتُلُ الإِمَامُ ذَلِکَ الرَّجُلَ بِحَدِیثِ ہَذَا الْکَذَّابِ فَیَکُونُ قَدْ قَتَلَ نَفْسَہُ وَصَاحِبَہُ وَإِمَامَہُ۔ [صحیح]
(١٦٦٧٧) ہشام کہتے ہیں کہ میں نے اہل نجران کے اکابر کو حضرت عمر سے بات کرتے سنا، وہ کہہ رہے تھے : اے امیر المؤمنین ! تو تین کے قتل سے بچ۔ حضرت عمر نے فرمایا : تین کے قتل سے کیا مراد ہے ؟ کہا : وہ آدمی جو امام کے پاس جھوٹ بولتا ہے تو امام اس آدمی کو قتل کردیتا ہے کہ جس کے بارے میں اس نے بات کی ہے تو گویا کہ اس نے اپنے آپ کو اس آدمی کو اور امام کو قتل کردیا۔

16684

(۱۶۶۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ الْعَبَّاسَ قَالَ لاِبْنِہِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنِّی أَرَی ہَذَا الرَّجُلَ قَدْ أَکْرَمَکَ یَعْنِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَدْنَی مَجْلِسَکَ وَأَلْحَقَکَ بِقَوْمٍ لَسْتَ مِثْلَہُمْ فَاحْفَظْ عَنِّی ثَلاَثًا لاَ یُجَرِّبَنَّ عَلَیْکَ کَذِبًا وَلاَ تُفْشِ عَلَیْہِ سِرًّا وَلاَ تَغْتَابَنَّ عِنْدَہُ أَحَدًا۔ (ت) وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٦٦٧٨) حضرت عباس نے اپنے بیٹے عبداللہ کو فرمایا : حضرت عمر نے تجھے بڑی عزت دی ہے، اپنے قریب بٹھایا ہے اور ایسے لوگوں کے برابر تجھے بٹھایا ہے کہ تو ان جیسا نہیں تو تین باتیں میری یاد رکھنا : کبھی جھوٹ نہ بولنا، کوئی راز ظاہرنہ کرنا اور اس کے پاس کسی کی غیبت نہ کرنا۔

16685

(۱۶۶۷۹) أَخْبَرَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ إِمْلاَئً مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ وَمِنْ حِفْظِہِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ جَدِّہِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا جَائَ ہُ السَّائِلُ قَالَ : اشْفَعُوا فَلِتُؤْجَرُوا وَلِیَقْضِیَ اللَّہُ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِ مَا شَائَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ بُرَیْدَ۔[صحیح]
(١٦٦٧٩) ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی سائل آتا تو آپ فرماتے : سفارش کرو اجر دیے جاؤ گے اور اللہ اپنے نبی کی زبان سے جو مرضی فیصلہ کروائیں۔ “

16686

(۱۶۶۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ أَخْبَرَنِی أَبِی أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ عَنْ أَبِیہِ ہِشَامٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ کَانَ وُصْلَۃً لأَخِیہِ الْمُسْلِمِ إِلَی ذِی سُلْطَانٍ لِمَنْفَعَۃِ بِرٍّ أَوْ تَیْسِیرِ عَسِیرٍ أُعِینَ عَلَی إِجَازَۃِ الصِّرَاطِ یَوْمَ دَحْضِ الأَقْدَامِ ۔ قَالَ الْعَبَّاسُ ثُمَّ لَقِیتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الْوَہَّابِ فَحَدَّثَنِی بِہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَائِشَۃَ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(١٦٦٨٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے مسلمان بھائی کی سلطان کے پاس کوئی مدد کرتا ہے یا تنگی میں آسانی کرتا ہے تو قیامت کے دن پل صراط پر اس کی مدد کی جائے گی جب قدم پھسلیں گے۔

16687

(۱۶۶۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْمُؤْمِنُ مِرْآۃُ الْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ مِنْ حَیْثُ لَقِیَہُ یَکُفُّ عَنْہُ ضَیْعَتَہُ وَیَحُوطُہُ مِنْ وَرَائِہِ ۔ [ضعیف]
(١٦٦٨١) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن مومن کے لیے آئینہ اور بھائی ہے۔ جب اس سے ملتا ہے تو اس کے عیب روکتا ہے اور اس کے پیچھے اس کی محافظت کرتا ہے۔

16688

(۱۶۶۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمِ بْنِ زَیْدٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ سَمِعَ إِسْمَاعِیلَ بْنَ بَشِیرٍ مَوْلَی بَنِی مَغَالَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبَا طَلْحَۃَ بْنَ سَہْلٍ الأَنْصَارِیَّیْنِ یَقُولاَنِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ أَحَدٍ یَخْذُلُ مُسْلِمًا فِی مَوْطِنٍ یُنْتَقَصُ فِیہِ مِنْ عِرْضِہِ وَیُنْتَہَکُ فِیہِ مِنْ حُرْمَتِہِ إِلاَّ خَذَلَہُ اللَّہُ فِی مَوْطِنٍ یُحِبُّ فِیہِ نُصْرَتَہُ وَمَا مِنِ امْرِئٍ یَنْصُرُ مُسْلِمًا فِی مَوْطِنٍ یُنْتَقَصُ فِیہِ مِنْ عِرْضِہِ وَیُنْتَہَکُ فِیہِ مِنْ حُرْمَتِہِ إِلاَّ نَصَرَہُ اللَّہُ فِی مَوْطِنٍ یُحِبُّ فِیہِ نُصْرَتَہُ ۔ [ضعیف]
(١٦٦٨٢) جابر بن عبداللہ اور ابو طلحہ بن سہل انصاری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کسی مسلمان کو ایسی جگہ رسوا کرتا ہے جہاں اس کی عزت و حرمت میں کمی آتی ہے تو اللہ بھی اسے ایسی جگہ رسوا کریں گے جہاں اسے اس کی مدد کی ضرورت ہوگی اور جو کسی ایسی جگہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرتا ہے جہاں اس کی عزت کا سوال ہو تو اللہ بھی اس کی اس جگہ مدد کریں گے جہاں اسے مدد کی ضرورت ہوگی۔

16689

(۱۶۶۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ [ضعیف]
(١٦٦٨٣) تقدم قبلہ

16690

(۱۶۶۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنِ ابْنِ أَبِی الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : نَالَ رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَدَّ عَلَیْہِ رَجُلٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِیہِ کَانَ لَہُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا مَرْزُوقٌ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ مَرْفُوعًا۔
(١٦٦٨٤) ابو الدردائ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے دوسرے کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا تو ایک شخص نے اس کا دفاع کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرتا ہے تو یہ اس کے لیے جہنم سے پردہ ہوگا۔ [ضعیف ]

16691

(۱۶۶۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَأَبُو یَحْیَی النَّاقِدُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی یَعْنِی النَّاقِدَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ عَنْ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ نَصَرَ أَخَاہُ بِظَہْرِ الْغَیْبِ نَصَرَہُ اللَّہُ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ ۔ کَذَا رَوَاہُ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسٍ وَقَدْ قِیلَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ مَوْقُوفًا وَقِیلَ عَنْہُ بِإِسْنَادِہِ مَرْفُوعًا۔ وَالْمَوْقُوفُ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
(١٦٦٨٥) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو چھپ کر اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے اللہ دنیا و آخرت میں اس کی مدد فرمائیں گے۔

16692

(۱۶۶۸۶) حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنُ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیِّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَتَاکُمْ کَرِیمُ قَوْمٍ فَأَکْرِمُوہُ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٦٦٨٦) ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہارے پاس کسی قوم کا معزز آدمی آئے تو اس کی عزت کرو۔

16693

(۱۶۶۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا حُصَیْنُ بْنُ عُمَرَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا بُعِثَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَتَیْتُہُ فَقَالَ : یَا جَرِیرُ لأَیِّ شَیْئٍ جِئْتَ؟ قَالَ : جِئْتُ لأُسْلِمَ عَلَی یَدَیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : فَأَلْقَی إِلَیَّ کِسَائَ ہُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِہِ وَقَالَ: إِذَا جَائَ کُمْ کَرِیمُ قَوْمٍ فَأَکْرِمُوہُ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ: وَکَانَ لاَ یَرَانِی بَعْدَ ذَلِکَ إِلاَّ تَبَسَّمَ فِی وَجْہِی۔ وَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ حَدِیثِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [صحیح لغیرہ]
(١٦٦٨٧) جریر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث ہوئے تو میں آپ کے پاس آیا اور پوچھا : اے جریر : تمہیں کیا چیز لائی ہے ؟ کہا : یا رسول اللہ ! میں آپ کے ہاتھ پر اسلام لانا چاہتا ہوں تو آپ نے اپنی چادر مجھے دی اور پھر اپنے صحابہ پر متوجہ ہوئے اور فرمایا : جب قوم کا معزز تمہارے پاس آئے تو اس کی عزت کرو اور فرماتے ہیں کہ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے دیکھ کر مسکرا اٹھتے۔

16694

(۱۶۶۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ : عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ حَبِیبٍ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ لَمْ یَزَلْ لِلنَّاسِ وُجُوہٌ یَرْفَعُونَ حَوَائِجَ النَّاسِ فَأَکْرِمْ وُجُوہَ النَّاسِ فَبِحَسْبِ الْمُسْلِمِ الضَّعِیفِ مِنَ الْعَدْلِ أَنْ یُنْصَفَ فِی الْعَدْلِ وَالْقِسْمَۃِ۔ [حسن]
(١٦٦٨٨) ابو عمران جونی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ابو موسیٰ اشعری کو لکھا کہ ہمیشہ معزز لوگ لوگوں کی حاجات آپ کے پاس لائیں گے تو ان کی عزت کرنا اور ایک ضعیف مسلمان کے لیے کافی ہے کہ عدل اور تقسیم میں اس سے انصاف کیا جائے۔

16695

(۱۶۶۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَأَبُو عَوَانَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ سَمِعَ عَرْفَجَۃَ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّہَا سَتَکُونُ ہَنَاتٌ وَہَنَاتٌ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ یُفَرِّقَ أَمْرَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ وَہُمْ جَمِیعٌ فَاضْرِبُوا رَأْسَہُ بِالسَّیْفِ کَائِنًا مَنْ کَانَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَأَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٦٨٩) عرفجہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : عنقریب برے برے لوگ ہوں گیجو اس امت کے اوامر میں تفرقہ ڈالیں گے اور وہ جماعت ہوگی جہاں تک ہو سکے ان کے سروں کو تلواروں سے کاٹ دینا۔

16696

(۱۶۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُخْتَارِ وَرَجُلٌ سَمَّاہُ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ عَرْفَجَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَتَکُونُ ہَنَاتٌ وَہَنَاتٌ فَمَنْ رَأَیْتُمُوہُ یَمْشِی إِلَی أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ فَیُفَرِّقُ جَمَاعَتَہُمْ فَاقْتُلُوہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ عَارِمٍ۔
(١٦٦٩٠) تقدم قبلہ

16697

(۱۶۶۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی یَعْفُورٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَرْفَجَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ أَتَاکُمْ وَأَمْرُکُمْ جَمِیعٌ عَلَی رَجُلٍ وَاحِدٍ یُرِیدُ أَنْ یَشُقَّ عَصَاکُمْ أَوْ یُفَرِّقَ جَمَاعَتَکُمْ فَاقْتُلُوہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
(١٦٦٩١) تقدم قبلہ

16698

(۱۶۶۹۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الضَّرِیرُ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَۃِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَہُ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ وَہُوَ یُحَدِّثُ النَّاسَ یَقُولُ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَمِنَّا مِنْ یَضْرِبُ خِبَائَ ہُ وَمِنَّا مَنْ ہُوَ فِی جَشَرِہِ وَمِنَّا مَنْ یَنْتَضِلُ إِذْ نَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الصَّلاَۃَ جَامِعَۃً قَالَ فَانْتَہَیْتُ إِلَیْہِ وَہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ وَیَقُولُ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ لَمْ یَکُنْ نَبِیٌّ قَبْلِی إِلاَّ کَانَ حَقًّا عَلَیْہِ أَنْ یَدُلَّ أُمَّتَہُ عَلَی مَا یَعْلَمُہُ خَیْرًا لَہُمْ وَیُنْذِرَہُمْ مَا یَعْلَمُہُ شَرًّا لَہُمْ أَلاَ وَإِنَّ عَافِیَۃَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ فِی أَوَّلِہَا وَسَیُصِیبُ آخِرَہَا بَلاَء ٌ وَفِتَنٌ یُدَفِّقُ بَعْضُہَا بَعْضًا تَجِیئُ الْفِتَنُ فَیَقُولُ الْمُؤْمِنُ ہَذِہِ مُہْلِکَتِی ثُمَّ تَنْکَشِفُ ثُمَّ تَجِیئُ فَیَقُولُ ہَذِہِ ہَذِہِ ثُمَّ تَجِیئُ فَیَقُولُ ہَذِہِ ہَذِہِ ثُمَّ تَنْکَشِفُ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ وَیَدْخُلَ الْجَنَّۃَ فَلْتُدْرِکْہُ مَنِیَّتُہُ وَہُوَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَیَأْتِی إِلَی النَّاسِ مَا یُحِبُّ أَنْ یُؤْتَی إِلَیْہِ وَمَنْ بَایَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاہُ صَفْقَۃَ یَدِہِ وَثَمَرَۃَ قَلْبِہِ فَلْیُطِعْہُ إِنِ اسْتَطَاعَ۔ وَقَالَ مَرَّۃً: مَا اسْتَطَاعَ۔ أَظُنُّہُ قَالَ: فَإِنْ جَائَ أَحَدٌ یُنَازِعُہُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الآخِرِ۔ فَلَمَّا سَمِعْتُہَا أَدْخَلْتُ رَأْسِی بَیْنِ رَجُلَیْنِ فَقُلْتُ : إِنَّ ابْنَ عَمِّکَ مُعَاوِیَۃَ یَأْمُرُنَا أَنْ نَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَأَنْ نَأْکُلَ أَمْوَالَنَا بَیْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَاللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ {وَلاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ} {وَلاَ تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ} قَالَ : فَوَضَعَ جُمْعَہُ عَلَی جَبْہَتِہِ ثُمَّ نَکَسَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ أَطِعْہُ فِی طَاعَۃِ اللَّہِ وَاعْصِہِ فِی مَعْصِیَۃِ اللَّہِ قُلْتُ : أَنْتَ سَمِعْتَ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : نَعَمْ سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی۔لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح]
(١٦٦٩٢) عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ میں کعبہ کے سائے میں ان کے ساتھ بیٹھا تھا اور وہ لوگوں کو احادیث بیان کر رہے تھے کہ ہم ایک سفر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ ہم ایک جگہ اترے تو ہم میں سے بعض خیمے لگانے لگے، بعض جانوروں کو چارہ دینے لگے اور بعض تیر اندازی کرنے لگے تو مؤذن نے پکارا کہ نماز کھڑی ہو رہی ہے۔ کہتے ہیں : جب میں وہاں گیا تو آپ خطبہ دے رہے تھے : ” اے لوگو ! مجھ سے پہلے جتنے بھی نبی آئے تو ان پر حق تھا کہ وہ خیر کے کاموں پر لوگوں کی راہنمائی کریں اور برائی سے ڈرائیں، خبردار ! اس امت کا اول عافیت میں ہے اور آخر آزمائش اور فتن میں ہے، ایک فتنہ آئے گا مومن سمجھے گا یہ تو تباہ کر دے گا، وہ ختم ہوجائے گا۔ دوسرا آئے گا وہ کہے گا، یہ یہ۔ پھر وہ بھی ختم ہوجائے گا۔ تیسرا آئے گا پھر وہ کہے گا : یہ یہ ، یہ بھی ختم ہوجائے گا۔ جو یہ چاہتا ہے کہ جہنم سے بچ جائے تو اپنی خواہشات کو چھوڑ دے اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لے آئے اور جو اپنے لیے پسند کرے وہی لوگوں کے لیے بھی پسند کرے اور جو امام سے بیعت کرے تو اس نے اپنی ہتھیلی اور اپنے دل کی خواہش اسے دے دی تو اس کی فرمان برداری کرے۔ اگر کوئی اس میں جھگڑا کرے تو اس کی گردن کاٹ دے، جب میں نے ان سے یہ حدیث سنی تو دو آدمیوں کے درمیان میں سرداخل کیا اور کہا کہ آپ کے چچا کا بیٹا معاویہ ہمیں کہتا ہے کہ ہم اپنے آپ سے لڑیں اور ہمارے ہی مال ہم باطل طریقے سے کھائیں اور اللہ فرماتا ہے کہ ” اپنے نفسوں کو قتل نہ کرو “ [النساء ٢٩] اور ” اپنے مالوں کو باطل طریقے سے نہ کھاؤ “ [البقرۃ ١٨٨] تو انھوں نے اپنے ہاتھ کو اپنی پیشانی پر رکھا، پھر ہٹایا اور اپنا سر اٹھایا اور فرمایا : اللہ کی اطاعت میں اس کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں اس کی نافرمانی کرو۔ میں نے کہا : کیا آپ نے یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے تو فرمایا : ہاں میرے کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے یاد کیا ہے۔

16699

(۱۶۶۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ قَطَنٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ قَالَ فِیہِ : وَمَنْ بَایَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاہُ صَفْقَۃَ یَدِہِ وَثَمَرَۃَ قَلْبِہِ فَلْیُطِعْہُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ أَحَدٌ یُنَازِعُہُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الآخِرِ ۔ قَالَ : فَدَنَوْتُ مِنْہُ فَقُلْتُ أَنْشُدُکَ بِاللَّہِ أَنْتَ سَمِعْتَ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَأَوْمَأَ إِلَی أُذُنَیْہِ وَقَلْبِہِ بِیَدَیْہِ فَقَالَ : سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ جَرِیرٍ۔
(١٦٦٩٣) تقدم قبلہ

16700

(۱۶۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ قَالَ : بَعَثَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِذُہَیْبَۃٍ فِی تُرْبَتِہَا فَقَسَمَہَا بَیْنَ أَرْبَعَۃٍ بَیْنَ الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِیِّ ثُمَّ الْمُجَاشِعِیِّ وَبَیْنَ عُیَیْنَۃَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِیِّ وَبَیْنَ زَیدِ الخَیْلِ الطَّائِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی نَبْہَانَ وَبَیْنَ عَلْقَمَۃَ بْنِ عُلاَثَۃَ الْعَامِرِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی کِلاَبٍ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَیْشٌ وَالأَنْصَارُ وَقَالَتْ : یُعْطِی صَنَادِیدَ أَہْلِ نَجْدٍ وَیَدَعُنَا فَقَالَ : إِنَّمَا أَتَأَلَّفُہُمْ ۔ قَالَ : فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَیْنَیْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَیْنِ نَاتِئُ الْجَبِینِ کَثُّ اللِّحْیَۃِ مَحْلُوقٌ قَالَ : اتَّقِ اللَّہَ یَا مُحَمَّدُ۔ فَقَالَ : مَنْ یُطِعِ اللَّہَ إِذَا عَصَیْتُہُ أَیَأْمَنُنِی اللَّہُ عَلَی أَہْلِ الأَرْضِ وَلاَ تَأْمَنُونِی ۔ قَالَ فَسَأَلَ رَجُلٌ قَتْلَہُ أَحْسَبُہُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ قَالَ فَمَنَعَہُ قَالَ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ : إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ ہَذَا أَوْ فِی عَقِبِ ہَذَا قَوْمًا یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ حَنَاجِرَہُمْ یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ مُرُوقَ السَّہْمِ مِنَ الرَّمِیَّۃِ یَقْتُلُونَ أَہْلَ الإِسْلاَمِ وَیَدَعُونَ عَبَدَۃَ الأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَکْتُہُمْ لأَقْتُلَنَّہُمْ قَتْلَ عَادٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ۔[صحیح]
(١٦٦٩٤) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے کچھ سونا مٹی میں ملا ہوا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا تو وہ آپ نے چار کے درمیان تقسیم کردیا اقراع بن حابس حنظلی مجاشعی اور عیینہ بن بدر فزاری اور زید خیل اور علقمہ بن علاقۃ عامری کے درمیان قریش اور انصاری غصہ ہوگئے کہ اہل نجد کے شرفاء کو دے دیا گیا، ہمیں چھوڑ دیا گیا۔ آپ نے فرمایا : میں نے ان کی تألیف قلب کی ہے۔ ایک آدمی دھنسی ہوئی آنکھوں والا، پھولے ہوئے گالوں والا، ابھری ہوئی پیشانی والا ، گھنی داڑھی اور گنجا کہنے لگا : اے محمد ! اللہ سے ڈر یے تو آپ نے فرمایا : اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو اطاعت کون کرے گا ؟ اللہ نے مجھے اہل ارض پر امین بنایا ہے، تم مجھے امین نہیں بناتے۔ تو ایک آدمی غالباً خالد بن ولید نے فرمایا : کیا اسے قتل کر دوں ؟ تو آپ نے روک دیا، جب وہ چلا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی نسل سے ایک قوم ہوگی جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے ، اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بتوں کی پوجا کی طرف بلائیں گے۔ اگر میں انھیں پالوں تو عاد قوم کی طرح انھیں قتل کر دوں۔

16701

(۱۶۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : یَکُونُ فُرْقَۃٌ بَیْنَ طَائِفَتَیْنِ مِنْ أُمَّتِی تَمْرُقُ بَیْنَہُمَا مَارِقَۃٌ تَقْتُلُہَا أَوْلَی الطَّائِفَتَیْنِ بِالْحَقِّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ عَنِ الْقَاسِمِ۔ [صحیح]
(١٦٦٩٥) ابو سعید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے دو گروہوں کے درمیان جدائی ہوگی اور ایک نکلنے والا ان میں سے نکل جائے گا، اس سے دونوں گروہوں میں سے حق کے قریب والا لڑے گا۔

16702

(۱۶۶۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَعْقُوبُ بْنُ أَحْمَدَ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنِ الضَّحَّاکِ الْمِشْرَقِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَدِیثٍ ذَکَرَ فِیہِ قَوْمًا یَخْرُجُونَ عَلَی فُرْقَۃٍ مِنَ النَّاسِ یَقْتُلُہُمْ أَقْرَبُ الْفِئَتَیْنِ إِلَی الْحَقِّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَوَارِیرِیِّ عَنْ أَبِی أَحْمَدَ۔
(١٦٦٩٦) تقدم قبلہ

16703

(۱۶۶۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِی أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَدِیثًا فَلأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَائِ إِلَی الأَرْضِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَکْذِبَ عَلَیْہِ وَإِذَا حَدَّثْتُکُمْ عَنْ غَیْرِہِ فَإِنَّمَا أَنَا رَجُلٌ مُحَارِبٌ والْحَرْبُ خَدْعَۃٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَخْرُجُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ أَحْدَاثُ الأَسْنَانِ سُفَہَائُ الأَحْلاَمِ یَقُولُونَ مِنْ خَیْرِ قَوْلِ الْبَرِیَّۃِ لاَ یُجَاوِزُ إِیمَانُہُمْ حَنَاجِرَہُمْ فَأَیْنَمَا لَقِیتُمُوہُمْ فَاقْتُلُوہُمْ فَإِنَّ قَتْلَہُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَہُمْ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔ [صحیح]
(١٦٦٩٧) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب میں تمہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی حدیث سناؤں تو مجھے آسمان سے گرنا محبوب ہے اس سے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ بولوں اور جب میں آپ کے غیر سے بیان کروں تو میں ایک جنگجو ہوں اور جنگ دھوکا ہے، میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ آخری زمانے میں ایسی قوم آئے گی جن کی عمریں کم، دماغ کے بےوقوف، اچھی بات کہیں گے لیکن ایمان ان کے حلقوں سے نیچے نہیں جائے گا، وہ جہاں بھی ملیں انھیں قتل کردینا، ان سے لڑنا اتنا اجر ہے کہ قیامت تک لڑتے رہنے والے کے لیے جتنا اجر ہے۔

16704

(۱۶۶۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ زَادَ : یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنِ الأَعْمَشِ۔
(١٦٦٩٨) تقدم قبلہ

16705

(۱۶۶۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ إِسْمَاعِیلُ ذَکَرَ الْخَوَارِجَ وَقَالَ حَمَّادٌ ذَکَرَ أَہْلَ النَہْرَوَانِ فَقَالَ : فِیہِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْیَدِ أَوْ مُودَنُ الْیَدِ أَوْ مُثْدَنُ الْیَدِ لَوْلاَ أَنْ تَبْطَرُوا لَحَدَّثْتُکُمْ مَا وَعَدَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الَّذِینَ یُقَاتِلُونَہُمْ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ -ﷺ-۔ قُلْتُ : أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْ مُحَمَّدٍ -ﷺ-؟ قَالَ : إِی وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ إِی وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ إِی وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٦٩٩) حضرت علی نے خوارج یا اہل نہروان کا ذکر کیا اور فرمایا : ان میں ایک شخص ہے جو ناقص ہاتھ والا یا بھرے ہوئے گوشت کے ہاتھ والا ہے۔ اگر تم تکبر میں نہ آؤ تو میں تمہیں اس چیز کے بارے میں بتاؤں جس کا اللہ نے وعدہ کیا ہے ان لوگوں کے لیے جو اللہ کے نبی کی بات پر اپنی جان لٹا دیتے ہیں۔ میں نے کہا : کیا آپ نے یہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ فرمایا : ہاں رب کعبہ کی قسم ! تین مرتبہ فرمایا۔

16706

(۱۶۷۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ وَہْبٍ الْجُہَنِیُّ : أَنَّہُ کَانَ فِی الْجَیْشِ الَّذِینَ کَانُوا مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الَّذِینَ سَارُوا إِلَی الْخَوَارِجِ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَخْرُجُ مِنْ أُمَّتِی قَوْمٌ یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لَیْسَتْ قِرَائَ تُکُمْ إِلَی قِرائَ تِہِمْ بِشَیْئٍ وَلاَ صَلاَتُکُمْ إِلَی صَلاَتِہِمْ بِشَیْئٍ وَلاَ صِیَامُکُمْ إِلَی صِیَامِہِمْ بِشَیْئٍ یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَتُہُمْ تَرَاقِیَہُمْ یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنْ الرَّمِیَّۃِ ۔ لَوْ یَعْلَمُ الْجَیْشُ الَّذِینَ یُصِیبُونَہُمْ مَا قَضَی اللَّہُ لَہُمْ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِمْ -ﷺ- لاَتَّکَلُوا عَنِ الْعَمَلِ وَآیَۃُ ذَلِکَ أَنَّ فِیہِمْ رَجُلاً لَہُ عَضُدٌ وَلَیْسَتْ لَہُ ذِرَاعٌ عَلَی عَضُدِہِ مِثْلُ حَلَمَۃِ ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ عَلَیْہَا شَعَرَاتٌ بِیضٌ فَتَذْہَبُونَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ وَأَہْلِ الشَّامِ وَتَتْرُکُونَ ہَؤُلاَئِ یَخْلُفُونَکُمْ فِی ذَرَارِیِّکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ وَاللَّہِ إِنِّی لأَرْجُو أَنْ یَکُونُوا ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ فَإِنَّہُمْ قَدْ سَفَکُوا الدَّمَ وَأَغَارُوا فِی سَرْحِ النَّاسِ فَسِیرُوا عَلَی اسْمِ اللَّہِ۔ قَالَ سَلَمَۃُ : فَنَزَّلَنِی زَیْدُ بْنُ وَہْبٍ مَنْزِلاً مَنْزِلاً حَتَّی قَالَ مَرَرْنَا عَلَی قَنْطَرَۃٍ قَالَ فَلَمَّا الْتَقَیْنَا وَعَلَی الْخَوَارِجِ یَوْمَئِذٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ الرَّاسِبِیُّ فَقَالَ لَہُمْ : أَلْقُوا الرِّمَاحَ وَسُلُّوا سُیُوفَکُمْ مِنْ جُفُونِہَا فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یُنَاشِدُوکُمْ کَمَا نَاشَدُوکُمْ یَوْمَ حَرُورَائَ فَرَجَعْتُمْ قَالَ فَوَحَّشُوا بِرِمَاحِہِمْ وَسَلُّوا السُّیُوفَ وَشَجَرَہُمُ النَّاسُ بِرِمَاحِہِمْ قَالَ فَقَتَلَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ وَمَا أُصِیبَ مِنَ النَّاسِ یَوْمَئِذٍ إِلاَّ رَجُلاَنِ۔ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْتَمِسُوا فِیہِمُ الْمُخْدَجَ فَلَمْ یَجِدُوہُ فَقَامَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِنَفْسِہِ فَالْتَمَسَہُ فَوَجَدَہُ فَقَالَ : صَدَقَ اللَّہُ وَبَلَّغَ رَسُولُہُ فَقَامَ إِلَیْہِ عَبِیدَۃُ السَّلْمَانِیُّ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اللَّہُ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَسَمِعْتَ ہَذَا الْحَدِیثَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ إِیْ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ حَتَّی اسْتَحْلَفَہُ ثَلاَثًا وَہُوَ یَحْلِفُ لَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٦٧٠٠) زید بن وہب جہنی جو حضرت علی کے ساتھ خوارج کے ساتھ جنگ میں شریک تھے فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اے لوگو ! میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا، آپ نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھیں گے نماز پڑھیں گے، روزے رکھیں گے، لیکن ان کے یہ اعمال کوئی چیز نہیں ہوں گے۔ وہ قرآن پڑھیں گے لیکن یہ ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے اور جو ان سے جہاد کرے گا اس کے لیے اجر ہے تو وہ اسی عمل پر توکل کرلے، ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک شخص ہوگا جس کے بازو کی ذراع نہیں ہوگی اور اس کے بازو عورت کے پستان جیسا گوشت ہوگا، اس کے سفید بال ہوں گے۔ تم معاویہ اور اہل شام کی طرف جاؤ گے اور انھیں پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ جاؤ گے اور مجھے امید ہے انھوں نے خون بہایا ہے اور لوگوں میں قتل و غارت کی ہے؛ لہٰذا اللہ کا نام لے کر چلو۔ وہ خوارج سے ملے ان سے لڑائی ہوئی اور ان میں سے صرف ٢ آدمی بچے تو حضرت علی نے فرمایا : اس پھولے ہوئے بازو والے آدمی کو تلاش کرو لوگوں نے تلاش کیا تو نہ ملا۔ حضرت علی خود گئے تو مل گیا تو فرمایا : اللہ نے سچ فرمایا ہے اور اس کے رسول نے پہنچا دیا تو عبیدہ سلمانی فرمانے لگے : اے امیر المؤمنین ! اللہ کی قسم ! آپ کو کیا ہوا۔ آپ نے یہ حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ فرمایا : ہاں اللہ کی قسم اور تین مرتبہ قسم اٹھائی۔

16707

(۱۶۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ الْحَرُورِیَّۃَ لَمَّا خَرَجَتْ وَہُوَ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالُوا : لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ۔ فَقَالَ کَلِمَۃُ حَقٍّ أُرِیدَ بِہَا بَاطِلٌ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَصَفَ نَاسًا إِنِّی لأَعْرِفُ صِفَتَہُمْ فِی ہَؤُلاَئِ یَقُولُونَ الْحَقَّ بِأَلْسِنَتِہِمْ لاَ یُجَاوِزُ ہَذَا مِنْہُمْ وَأَشَارَ إِلَی حَلْقِہِ أَبْغَضُ خَلْقِ اللَّہِ إِلَیْہِ مِنْہُمْ أَسْوَدُ إِحْدَی یَدَیْہِ حَلَمَۃُ ثَدْیٍ فَلَمَّا قَتَلَہُمْ قَالَ انْظُرُوا فَنَظَرُوا فَلَمْ یَجِدُوا شَیْئًا قَالَ ارْجِعُوا فَوَاللَّہِ مَا کَذَبْتُ وَلاَ کُذِبْتُ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا ثُمَّ وَجَدُوہُ فِی خَرِبَۃٍ فَأَتَوْا بِہِ حَتَّی وَضَعُوہُ بَیْنَ یَدَیْہِ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ وَأَنَا حَاضِرٌ ذَلِکَ مِنْ أَمْرِہِمْ وَقَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔
(١٦٧٠١) تقدم قبلہ

16708

(۱۶۷۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَقْسِمُ قَسْمًا أَتَاہُ ذُو الْخُوَیْصِرَۃِ وَہُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اعْدِلْ فَقَالَ : وَیْحَکَ وَمَنْ یَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ لَقَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَکُنْ أَعْدِلْ ۔ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ ائْذَنْ لِی فِیہِ أَضْرِبْ عُنُقَہُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : دَعْہُ فَإِنَّ لَہُ أَصْحَابًا یَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلاَتَہُ مَعَ صَلاَتِہِمْ وَصِیَامَہُ مَعَ صِیَامِہِمْ یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ یَجُوزُ تَرَاقِیَہُمْ یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ یُنْظَرُ إِلَی نَصْلِہِ فَلاَ یُوجَدُ فِیہِ شَیْء ٌ ثُمَّ یُنْظَرُ إِلَی رِصَافِہِ فَلاَ یُوجَدُ فِیہِ شَیْء ٌ ثُمَّ یُنْظَرُ إِلَی نَضِیِّہِ وَہُوَ قِدْحُہُ فَلاَ یُوجَدُ فِیہِ شَیْء ٌ ثُمَّ یُنْظَرُ إِلَی قُذَذِہِ فَلاَ یُوجَدُ فِیہِ شَیْء ٌ قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آیَتُہُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَی عَضُدَیْہِ مِثْلُ ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ وَمِثْلُ الْبَضْعَۃِ تَدَرْدَرُ یَخْرُجُونَ عَلَی حِینِ فُرْقَۃٍ مِنَ النَّاسِ ۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَأَشْہَدُ أَنِّی سَمِعْتُ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَشْہَدُ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَاتَلَہُمْ وَأَنَا مَعَہُ فَأَمَرَ بِذَلِکَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَأُتِیَ بِہِ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَیْہِ عَلَی نَعْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّذِی نَعَتَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَالضَّحَّاکِ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٦٧٠٢) ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اور آپ کچھ تقسیم فرما رہے تھے تو ذو الخویصرہ آیا۔ یہ بنو تمیم کا ایک شخص تھا، کہنے لگا : یا رسول اللہ ! انصاف کریں تو آپ نے فرمایا : تو برباد ہو اگر میں عدل نہیں کروں گا تو اور کون کرے گا تو تو برباد ہوگیا، خسارے میں پڑگیا، اگر میں عدل نہ کروں تو حضرت عمر نے فرمایا : مجھے اجازت دیں میں اسے قتل کر دوں تو آپ نے فرمایا : اسے چھوڑ دو اس کے ایسے اصحاب ہوں گے کہ تم جن کی نمازوں اور روزوں کے سامنے اپنی نمازوں اور روزوں کو حقیر سمجھو گے۔ قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے اور ان میں ایسا شخص ہوگا جس کے بازو پر عورت کے پستان کی طرح گوشت ہوگا، ان کا خروج اس وقت ہوگا جب لوگ تفرقہ میں پڑجائیں گے، ابو سعید کہتے ہیں : میں نے یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا اور حضرت علی (رض) اور میں نے ان کے خلاف جہاد بھی کیا اور اس آدمی کو تلاش بھی کیا اور وہ اس میں صفات بھی دیکھیں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان فرمائی تھیں۔

16709

(۱۶۷۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ وَالْحَدِیثُ لِلْعَبَّاسِ حَدَّثَنِی قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَعَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: سَیَکُونُ فِی أُمَّتِی اخْتِلاَفٌ وَفُرْقَۃٌ قَوْمٌ یُحْسِنُونَ الْقِیلَ وَیُسِیئُونَ الْفِعْلَ یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ مُرُوقَ السَّہْمِ مِنَ الرَّمِیَّۃِ لاَ یَرْجِعُونَ حَتَّی یَرْتَدَّ عَلَی فُوقِہِ ہُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِیقَۃِ طُوبَی لِمَنْ قَتَلَہُمْ وَقَتَلُوہُ یَدْعُونَ إِلَی کِتَابِ اللَّہِ وَلَیْسُوا مِنْہُ فِی شَیْئٍ مَنْ قَاتَلَہُمْ کَانَ أَوْلَی بِاللَّہِ مِنْہُمْ۔ قَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا سِیمَاہُمْ قَالَ التَّحْلِیقُ۔ وَفِی الْبَابِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ وَسَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَبِی بَکْرَۃَ وَأَبِی بَرَزَۃَ الأَسْلَمِیِّ وَبَعْضُہُمْ یَزِیدُ عَلَی بَعْضٍ۔ وَاسْتَدَلَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی قِتَالِ أَہْلِ الْبَغْیِ بِقَوْلِ اللَّہِ جَلَّ ثَنَاؤُہُ {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَیْنَہُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِی تَبْغِی حَتَّی تَفِیئَ إِلَی أَمْرِ اللَّہِ فَإِنْ فَائَ تْ فَأَصْلِحُوا بَیْنَہُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ}۔ [صحیح]
(١٦٧٠٣) ابو سعید الخدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ عنقریب میری امت میں اختلاف اور تفرقہ ہوگا۔ قول اچھا اور فعل برا ہوگا، قرآن پڑھیں گے لیکن حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے۔ وہ مخلوق میں بدترین لوگ ہوں گے۔ خوشخبری ہے ان کے لیے جو ان سے لڑتے ہوئے شہید ہوں یا انھیں قتل کریں۔ وہ کتاب اللہ کی طرف بلائیں گے حالانکہ خود اس پر نہیں ہوں گے۔ جو ان سے لڑے گا وہ اللہ کے ہاں بہت محبوب ہوگا۔ پوچھا گیا : ان کی نشانی کیا ہوگی ؟ فرمایا : گنجا ہونا۔
امام شافعی (رح) نے باغیوں سے قتال کی دلیل اس آیت سے لی ہے : { وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَیْنَہُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِی تَبْغِی حَتَّی تَفِیئَ إِلَی أَمْرِ اللَّہِ فَإِنْ فَائَ تْ فَأَصْلِحُوا بَیْنَہُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ }[الحجرات ٩]

16710

( ۱۶۷۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ أَتَیْتَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أُبَیٍّ۔ قَالَ : فَانْطَلَقَ إِلَیْہِ وَرَکِبَ حِمَارَہُ وَرَکِبَ مَعَہُ قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِہِ فَلَمَّا أَتَاہُ قَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ : تَنَحَّ فَقَدْ آذَانِی نَتْنُ حِمَارِکَ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَاللَّہِ لَحِمَارُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَطْیَبُ رِیحًا مِنْکَ۔ قَالَ : فَغَضِبَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا قَوْمُہُ فَتَضَارَبُوا بِالْجَرِیدِ وَالنِّعَالِ فَبَلَغَنَا أَنَّمَا نَزَلَتْ فِیہِمْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوا} الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی کِلاَہُمَا عَنْ مُعْتَمِرٍ۔[صحیح]
(١٦٧٠٤) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا گیا : آپ عبداللہ بن ابی کے پاس چلیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گدھے پر سوار ہو کر چلے۔ وہ اپنی قوم کے ساتھ بیٹھا تھا۔ جب آپ اس کے پاس پہنچے تو کہنے لگا : مجھے تمہارے گدھے کی بو نے تکلیف دی ہے تو مسلمانوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گدھے کی بو بھی تجھ سے اچھی ہے تو دونوں طرف سے لوگ غصہ ہوگئے اور چھڑیاں اور جوتے اٹھالیے اور ایک دوسرے کو مارنے کے لیے تو ہمیں یہ بات پہنچی کہ یہ آیت : { وَاِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔۔۔} [الحجرات ٩] اسی بارے میں نازل ہوئی۔

16711

(۱۶۷۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ بَلَغَہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قِیلَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : لَوْ أَتَیْتَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أُبَیٍّ فَانْطَلَقَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَاکِبًا عَلَی حِمَارٍ وَانْطَلَقَ النَّاسُ یَمْشُونَ قَالَ وَہِیَ أَرْضٌ سَبِخَۃٌ۔ فَذَکَرَہُ قَالَ أَنَسٌ وَأُنْبِئْتُ أَنَّہَا أُنْزِلَتْ فِیہِمْ۔
(١٦٧٠٥) تقدم قبلہ

16712

(۱۶۷۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنِ مَہْدِیِّ بْنِ رُسْتُمَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ حَدَّثَنَا جَدِّی وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ جَمِیعًا عَنِ الزُّہْرِیِّ وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ بَیْنَمَا ہُوَ جَالِسٌ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ فَقَالَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّی وَاللَّہِ لَقَدْ حَرَصْتُ أَنْ أَتَسَمَّتَ بِسَمْتِکَ وَأَقْتَدِیَ بِکَ فِی أَمْرِ فُرْقَۃِ النَّاسِ وَأَعْتَزِلَ الشَّرَّ مَا اسْتَطَعْتُ وَإِنِّی أَقْرَأُ آیَۃً مِنْ کِتَابِ اللَّہِ مُحْکَمَۃً قَدْ أَخَذَتْ بِقَلْبِی فَأَخْبِرْنِی عَنْہَا أَرَأَیْتَ قَوْلَ اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَیْنَہُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِی تَبْغِی حَتَّی تَفِیئَ إِلَی أَمْرِ اللَّہِ فَإِنْ فَائَ تْ فَأَصْلِحُوا بَیْنَہُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ} أَخْبِرْنِی عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَمَا لَکَ وَلِذَاکَ؟ انْصَرِفْ عَنِّی فَانْطَلَقَ حَتَّی تَوَارَی عَنَّا سَوَادُہُ أَقْبَلَ عَلَیْنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ: مَا وَجَدْتُ فِی نَفْسِی مِنْ شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ ہَذِہِ الأُمَّۃِ مَا وَجَدْتُ فِی نَفْسِی أَنِّی لَمْ أُقَاتِلْ ہَذِہِ الْفِئَۃَ الْبَاغِیَۃَ کَمَا أَمَرَنِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ زَادَ الْقَطَّانُ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ حَمْزَۃُ فَقُلْنَا لَہُ : وَمَنْ تَرَی الْفِئَۃَ الْبَاغِیَۃَ؟ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : ابْنَ الزُّبَیْرِ بَغَی عَلَی ہَؤُلاَئِ الْقَوْمِ فَأَخْرَجَہُمْ مِنْ دِیَارِہِمْ وَنَکَثَ عَہْدَہُمْ۔ فَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ اسْتِعْمَالِ الآیَۃِ فِی قِتَالِ الْفِئَۃِ الْبَاغِیَۃِ۔ [حسن]
(١٦٧٠٦) حمزہ بن عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر کے ساتھ بیٹھا تھا کہ ایک عراقی شخص آیا اور کہا : واللہ ! میں آپ سے اس معاملے کی گہرائی جاننا چاہتا ہوں جو لوگوں کے تفرقہ کے بارے میں ہے اور میں اپنی طاقت کے مطابق اس شر سے دور رہوں گا۔ میں کتاب اللہ سے یہ آیت پڑھتا ہوں جو محکم ہے اور اپنے دل سے اسے لیا ہے۔ اس کے بارے میں مجھے بتائیے کہ اللہ کا یہ فرمان ہے : { وَاِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔۔۔} [الحجرات ٩] کا کیا معنیٰ ہے تو عبداللہ فرمانے لگے : تجھے اس کی کیا ضرورت، چل جا۔ وہ چلا گیا تو ابن عمر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اس امت کے معاملات میں سے جو میں نے اپنے دل میں پایا ہے یہ ہے کہ میں اس باغی گروہ سے نہیں لڑوں گا جیسا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے۔ حمزہ کہتے ہیں : ہم نے کہا : کون سا باغی گروہ ؟ فرمایا : ابن الزبیر نے ان پر بغاوت کی ہے ، عہد کو توڑا ہے ان کو ان کے گھروں سے نکالا ہے۔

16713

(۱۶۷۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ مِثْلَ مَا رَغِبَتْ عَنْہُ ہَذِہِ الأُمَّۃُ مِنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَیْنَہُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِی تَبْغِی حَتَّی تَفِیئَ إِلَی أَمْرِ اللَّہِ}
(١٦٧٠٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی کہ جس میں یہ امت ملوث ہوئی ہو، یعنی اس آیت سے زیادہ : { وَاِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا ۔۔۔} [الحجرات ٩]

16714

(۱۶۷۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِیمَتَانِ تَکُونُ بَیْنَہُمَا مَقْتَلَۃٌ عَظِیمَۃٌ وَدَعْوَاہُمَا وَاحِدَۃٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٦٧٠٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ دو بڑے گروہوں کی لڑائی نہ ہو ۔ ان کی بہت بڑی لڑائی ہوگی اور دعویٰ ان کا ایک ہوگا۔

16715

(۱۶۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ أَبُو مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَۃَ یَقُولُ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَعَہُ إِلَی جَنْبِہِ وَہْوَ یَلْتَفِتُ إِلَی النَّاسِ مَرَّۃً وَإِلَیْہِ مَرَّۃً وَیَقُولُ : إِنَّ ابْنِی ہَذَا سَیِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّہَ یُصْلِحُ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ قَالَ سُفْیَانُ قَوْلُہُ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ یُعْجِبُنَا جِدًّا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١٦٧٠٩) ابو بکرہ کہتے ہیں میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا اور حسن آپ کے پہلو میں تھے۔ کبھی آپ لوگوں کی طرف اور کبھی حسن کی طرف دیکھتے اور فرما رہے تھے : یہ میرا بیٹا سردار ہے، شاید اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھوں دو مسلمانوں کی بڑی جماعتوں میں صلح کروائے۔

16716

(۱۶۷۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَآدَمُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُبَارَکٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِیثِ سُفْیَانَ زَادَ آدَمُ قَالَ الْحَسَنُ: فَلَمَّا وَلِیَ یَعْنِی الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَا أُہَرِیقَ فِی سَبَبِہِ مِحْجَمَۃٌ مِنْ دَمٍ۔
(١٦٧١٠) تقدم قبلہ

16717

(۱۶۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی سَلَمَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَوْ نَظَرْتُمْ مَا بَیْنَ جَابَرْسَ إِلَی جَابَلْقَ مَا وَجَدْتُمْ رَجُلاً جَدُّہُ نَبِیٌّ غَیْرِی وَغَیْرَ أَخِی وَإِنِّی أَرَی أَنْ تَجْتَمِعُوا عَلَی مُعَاوِیَۃَ {وَإِنْ أَدْرِی لَعَلَّہُ فِتْنَۃٌ لَکُمْ وَمَتَاعٌ إِلَی حِینٍ} قَالَ مَعْمَرٌ : جَابَرْسُ وَجَابَلْقُ الْمَغْرِبُ وَالْمَشْرِقُ۔ [صحیح]
(١٦٧١١) حسن بن علی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم مشرق و مغرب کے درمیان کوئی بھی ایسا شخص پاؤ جس کا نانا نبی ہو میرے اور میرے بھائی کے علاوہ تو میری رائے یہ ہے کہ تم معاویہ پر جمع ہو جاؤ : { وَ اِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّہٗ فِتْنَۃٌ لَّکُمْ وَ مَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍ } [الانبیاء ١١١]

16718

(۱۶۷۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لَمَّا صَالَحَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ۔ وَقَالَ ہُشَیْمٌ : لَمَّا سَلَّمَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الأَمْرَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ قَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ بِالنُّخَیْلَۃِ قُمْ فَتَکَلَّمْ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ أَکْیَسَ الْکَیْسِ التُّقَی وَإِنَّ أَعْجَزَ الْعَجْزِ الْفُجُورُ أَلاَ وَإِنَّ ہَذَا الأَمْرَ الَّذِی اخْتَلَفْتُ فِیہِ أَنَا وَمُعَاوِیَۃُ حَقٌّ لاِمْرِئٍ کَانَ أَحَقَّ بِہِ مِنِّی أَوْ حَقٌّ لِی تَرَکْتُہُ لِمُعَاوِیَۃَ إِرَادَۃَ إِصْلاَحِ الْمُسْلِمِینَ وَحَقْنِ دِمَائِہِمْ {وَإِنْ أَدْرِی لَعَلَّہُ فِتْنَۃٌ لَکُمْ وَمَتَاعٌ إِلَی حِینٍ} ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ۔ [ضعیف]
(١٦٧١٢) ہشیم کہتے ہیں کہ جب حضرت حسن معاویہ کے حق میں دستبردار ہوگئے تو معاویہ نے انھیں کہا : کھڑے ہوں اور بات کریں تو حضرت حسن نے حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا : اما بعد ! عقلمندی تقویٰ میں ہے اور عجز گناہوں میں ہے، بیشک اس معاملہ میں میرا اور معاویہ کا اختلاف تھا۔ معاویہ مجھ سے زیادہ حق دار تھا، میرا جو حق تھا وہ میں نے معاویہ کے لیے چھوڑ دیا۔ مسلمانوں کی اصلاح کے لیے اور ان کے خون کی حفاظت کے لیے : { وَ اِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّہٗ فِتْنَۃٌ لَّکُمْ وَ مَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍ } [الانبیاء ١١١] پھر استغفار کی اور اتر گئے۔

16719

(۱۶۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ أَہْلِ الْجَمَلِ أَمُشْرِکُونَ ہُمْ؟ قَالَ : مِنَ الشِّرْکِ فَرُّوا۔ قِیلَ : أَمُنَافِقُونَ ہُمْ؟ قَالَ : إِنَّ الْمُنَافِقِینَ لاَ یَذْکُرُونَ اللَّہَ إِلاَّ قَلِیلاً۔ قِیلَ : فَمَا ہُمْ؟ قَالَ : إِخْوَانُنَا بَغَوْا عَلَیْنَا۔ [ضعیف]
(١٦٧١٣) ابو البختری کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے سوال ہوا کہ کیا اہلجمل مشرک تھے ؟ فرمایا : وہ شرک سے دور تھے۔ پوچھا : منافق تھے ؟ فرمایا : منافق اللہ کا ذکر تھوڑا کرتے ہیں۔ پوچھا گیا : پھر وہ کون تھے ؟ فرمایا : ہمارے مسلمان بھائی جنہوں نے ہم پر بغاوت کی۔

16720

(۱۶۷۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَجَلِیِّ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی لأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَنَا وَطَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ مِمَّنْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِہِمْ مِنْ غِلٍّ}۔ [حسن]
(١٦٧١٤) ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے امید ہے کہ میں ، طلحہ اور زبیر اللہ کے اس فرمان میں داخل ہیں : { وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِھِمْ مِّنْ غِلٍّ } [الاعراف ٤٣، الحجر ٤٧]

16721

(۱۶۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ أَبِی حَبِیبَۃَ مَوْلَی طَلْحَۃَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَۃَ بَعْد مَا فَرَغَ مِنْ أَصْحَابِ الْجَمَلِ قَالَ فَرَحَّبَ بِہِ وَأَدْنَاہُ وَقَالَ : إِنِّی لأَرْجُو أَنْ یَجْعَلَنِی اللَّہُ وَأَبَاکَ مِنْ الَّذِینَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِہِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوانًا عَلَی سُرَرٍ مُتَقَابِلِینَ} فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخٍ کَیْفَ فُلاَنَۃُ؟ کَیْفَ فُلاَنَۃُ؟ قَالَ وَسَأَلَہُ عَنْ أُمَّہَاتِ أَوْلاَدِ أَبِیہِ قَالَ ثُمَّ قَالَ لَمْ نَقْبِضْ أَرْضِیکُمْ ہَذِہِ السِّنِینَ إِلاَّ مَخَافَۃَ أَنْ یَنْتَہِبَہَا النَّاسُ یَا فُلاَنُ انْطَلِقْ مَعَہُ إِلَی ابْنِ قَرَظَۃَ مُرْہُ فَلْیُعْطِہِ غَلَّتَہُ ہَذِہِ السِّنِینَ وَیَدْفَعَ إِلَیْہِ أَرْضَہُ قَالَ فَقَالَ رَجُلاَنِ جَالِسَانِ نَاحِیَۃً أَحَدُہُمَا الْحَارِثُ الأَعْوَرُ : اللَّہُ أَعْدَلُ مِنْ ذَلِکَ أَنْ نَقْتُلَہُمْ وَیَکُونُوا إِخْوَانَنَا فِی الْجَنَّۃِ قَالَ قُومَا أَبْعَدَ أَرْضِ اللَّہِ وَأَسْحَقِہَا فَمَنْ ہُوَ إِذَا لَمْ أَکُنْ أَنَا وَطَلْحَۃُ یَا ابْنَ أَخِی إِذَا کَانَتْ لَکَ حَاجَۃٌ فَأْتِنَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ الطَّنَافِسِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی مُعَاوِیَۃِ قَالَ دَخَلَ عِمْرَانُ بْنُ طَلْحَۃَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَم یُسَمِّ الْحَارِثَ وَقَالَ إِلَی بَنِی قَرَظَۃَ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [حسن]
(١٦٧١٥) طلحہ کے غلام ابو حبیبہ کہتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا، ساتھ عمران بن طلحہ بھی تھے، جنگ جمل کے بعد تو آپ نے ہمیں مرحبا کہا اور اپنے قریب بٹھایا اور فرمایا : مجھے امید ہے کہ مجھے اور آپ کے والد کو اللہ اس آیت میں شامل کرے :{ وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِھِمْ مِّنْ غِلٍّ } [الاعراف ٤٣، الحجر ٤٧] اور پھر فرمایا : اے بھتیجے ! فلانہ فلانہ فلانہ کیسی ہیں اس سے اس کے باپ کی ماؤں کی اولاد کے بارے میں پوچھا : پھر فرمایا : ہم نے اس سال تمہاری زمین پر قبضہ اس لیے کیا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ وہاں سے ہم پر ڈاکے پڑیں گے اور کہا : اے فلاں ! ابن قرظہ کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ اسے ان سالوں کا غلہ دے دے اور ان کی زمین بھی لوٹا دے۔ آپ کے پہلو میں دو آدمی بیٹھے تھے۔ ان میں سے ایک کہنے لگا، جس کا نام حارث اعور تھا کہ اللہ سب سے بڑا عادل ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم ان سے لڑیں بھی اور پھر جنت میں وہ ہمارے بھائی بھی ہیں تو حضرت علی نے فرمایا : دونوں کھڑے ہو جاؤ اور یہاں سے دور چلے جاؤ۔ جب میں اور طلحہ ایسے ہوسکتے ہیں تو باقی کیوں نہیں ؟ اے بھتیجے ! اگر کوئی ضرورت ہو تو میرے پاس آنا۔

16722

(۱۶۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ الْمَنِیعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ہُوَ ابْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمَّارا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ حِینَ بَعَثَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی الْکُوفَۃِ لِیَسْتَنْفِرَ النَّاسَ : إِنَّا لِنَعْلَمُ أَنَّہَا زَوْجَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَلَکِنَّ اللَّہَ ابْتَلاَکُمْ بِہَا۔ [صحیح]
(١٦٧١٦) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ جب ان کو حضرت علی نے کوفہ بھیجا کہ لوگوں کو جمع کریں تو فرمایا : ہم جانتے ہیں کہ عائشہ (رض) دنیا و آخرت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ ہیں، لیکن اللہ نے ان کے ذریعے تمہیں آزمایا ہے۔

16723

(۱۶۷۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ عَلِیٌّ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ إِلَی الْکُوفَۃِ لِیَسْتَنْفِرَہُمْ خَطَبَ عَمَّارٌ فَقَالَ : إِنِّی لأَعْلَمُ أَنَّہَا زَوْجَتُہُ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَلَکِنَّ اللَّہَ ابْتَلاَکُمْ بِہَا لَیَنْظُرَ إِیَّاہُ تَتَّبِعُونَ أَوْ إِیَّاہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ۔
(١٦٧١٧) تقدم قبلہ

16724

(۱۶۷۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَاشِمَۃَ : لَمَّا فُرِغَ مِنْ أَصْحَابِ الْجَمَلِ وَنَزَلَتْ عَائِشَۃُ مَنْزِلَہَا دَخَلْتُ عَلَیْہَا فَقُلْتُ : السَّلاَمُ عَلَیْکِ یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ؟ قَالَتْ : مَنْ ہَذَا؟ قُلْتُ : خَالِدُ بْنُ الْوَاشِمَۃَ قَالَتْ : مَا فَعَلَ طَلْحَۃُ؟ قُلْتُ : أُصِیبَ۔ قَالَتْ : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ یَرْحَمُہُ اللَّہُ۔ قَالَتْ : فَمَا فَعَلَ الزُّبَیْرُ؟ قُلْتُ : أُصِیبَ۔ قَالَتْ : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ یَرْحَمُہُ اللَّہُ۔ قُلْتُ بَلْ نَحْنُ لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ فِی زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ۔ قَالَتْ : وَأُصِیبَ زَیْدٌ؟ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَتْ : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ یَرْحَمُہُ اللَّہُ۔ فَقُلْتُ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ ذَکَرْتِ طَلْحَۃَ فَقُلْتِ یَرْحَمُہُ اللَّہُ وَذَکَرْتِ الزُّبَیْرَ فَقُلْتِ یَرْحَمُہُ اللَّہُ وَذَکَرْتِ زَیْدًا فَقُلْتِ یَرْحَمُہُ اللَّہُ وَقَدْ قَتَلَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا وَاللَّہِ لاَ یَجْمَعُہُمُ اللَّہُ فِی الْجَنَّۃِ أَبَدًا۔ قَالَتْ : أَوَلاَ تَدْرِی أَنَّ رَحْمَۃَ اللَّہِ وَاسِعَۃٌ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ قَالَ : فَکَانَتْ أَفْضَلَ شَیْئٍ۔ [صحیح]
(١٦٧١٨) خالد بن واشمہ کہتے ہیں : جب جنگِ جمل ختم ہوگئی اور حضرت عائشہ (رض) اپنی منزل میں اتر گئیں ۔ میں ان کے پاس گیا اور کہا : السلام علیکِ اے ام المؤمنین ! پوچھا : کون ہے ؟ میں نے کہا : خالد بن واشمہ۔ پوچھا : طلحہ کیا کیا بنا ؟ میں نے کہا : شہید ہوگئے۔ کہا : إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ ۔ اللہ اس پر رحم فرمائے۔ پوچھا زبیر کا کیا ہوا ؟ میں نے کہا : وہ بھی شہید ہوگئے تو پھر انا للہ پڑھا اور فرمایا : اللہ اس پر رحم فرمائے۔ میں نے کہا : زید بن صوحان بھی شہید ہوگئے تو فرمایا : واقعی ! اور پھر انا للہ پڑھا اور رحم کی دعا کی۔ میں نے کہا بلکہ ہم سب پر انا للہ پڑھنی چاہیے کہ ہم نے ایک دوسرے کو مارا ہے۔ کیا زید، طلحہ، زبیر نے بھی تو کیا اللہ ان سب کو جنت میں داخل کرے گا، جمع کرے گا ؟ تو فرمانے لگی : کیا تجھے نہیں پتہ کہ اللہ کی رحمت بڑی وسیع ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ؟ تو کہا : یہ ایک زائد چیز ہے۔

16725

(۱۶۷۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَاشِمَۃِ بِنَحْوِہِ وَرَوَاہُ أَیْضًا أَیُّوبُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔
(١٦٧١٩) تقدم قبلہ

16726

(۱۶۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ رَأَی عَمْرُو بْنُ شُرَحْبِیلَ وَکَانَ مِنْ أَفَاضِلِ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رَأَیْتُ کَأَنِّی دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ فَإِذَا أَنَا بِقِبَابٍ مَضْرُوبَۃٍ فَقُلْتُ لِمَنْ ہَذَا؟ فَقَالَ : لِذِی کَلاَعٍ وَحَوْشَبًا وَکَانَا مِمَّنْ قُتِلَ مَعَ مُعَاوِیَۃَ قَالَ قُلْتُ : مَا فَعَلَ عَمَّارٌ وَأَصْحَابُہُ؟ قَالُوا : أَمَامَکَ۔ قَالَ قُلْتُ : سُبْحَانَ اللَّہِ وَقَدْ قَتَلَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔ فَقَالَ: إِنَّہُمْ لَقُوا اللَّہَ فَوَجَدُوہُ وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ؟ قَالَ قُلْتُ: مَا فَعَلَ أَہْلُ النَّہْرِ؟ قَالَ: لَقُوا بَرْحًا۔ فَقَالَ یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَسَمِعْتُ یَزِیدَ فِی الْمَجْلِسِ بِبَغْدَادَ وَکَانَ یُقَالُ إِنَّ فِی الْمَجْلِسِ سَبْعِینَ أَلْفًا قَالَ: لاَ تَغْتَرُّوا بِہَذَا الْحَدِیثِ فَإِنَّ ذَا الْکَلاَعِ وَحَوْشَبًا أَعْتَقَا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفَ أَہْلِ بَیْتٍ وَذَکَرَ مِنْ مَحَاسِنِہِمْ أَشْیَائَ۔ [حسن]
(١٦٧٢٠) ابو وائل کہتے ہیں کہ عمرو بن شرحبیل جو ابن عمر کے قریبی اصحاب میں سے تھے نے خواب دیکھا کہ میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں بڑے بڑے گنبد دیکھے میں نے پوچھا : یہ کن کے لیے تو جواب ملا : یہ ذال کلاع اور ذالحوشب کے لوگوں کے لیے ہیں۔ یہ دونوں وہ تھے جو معاویہ کے ساتھ مقتول ہوئے تھے۔ میں نے کہا : عمار اور اس کے ساتھوں کا کیا بنا ؟ کہا : وہ آپ کے آگے ہیں میں نے کہا : سبحان اللہ ! انھوں نے تو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کیا ہے۔ پھر اکٹھے ؟ تو جواب ملا : انھوں نے اللہ کی مغفرت کو بڑا وسیع پایا۔ میں نے کہا : اہل النہر کے ساتھ کیا ہوا ؟ کہا : وہ تکلیف کو پہنچے۔ یحییٰ بن ابی طالب کہتے ہیں : میں نے یزید سے ایک مجلس میں سنا، وہ بغداد میں تھے اور مجلس میں ستر ہزار لوگ تھے کہنے لگے : یہ حدیث تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے، بیشک ذالکلاع اور ذالحوشب نے ١٢٠٠٠ اہل بیت کو آزاد کیا تھا اور بھی ان کے محاسن بیانکیے۔

16727

(۱۶۷۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ أَنَّ عَمَّارًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَقُولُوا کَفَرَ أَہْلُ الشَّامِ وَلَکِنْ قُولُوا فَسَقُوا أَوْ ظَلَمُوا۔ [صحیح]
(١٦٧٢١) حضرت عمار فرماتے ہیں کہ تم یہ نہ کہو کہ اہل شام کافر ہوگئے بلکہ وہ فاسق اور ظالم ہوئے۔

16728

(۱۶۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّدِیرِیُّ بِخُسْرَوْجِرْدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ : مَنْ یَتَعَرَّفُ الْبَغْلَۃَ یَوْمَ قُتِلَ الْمُشْرِکُونَ یَعْنِی أَہْلَ النَّہْرَوَانِ؟ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ : مِنَ الشِّرْکِ فَرُّوا۔ قَالَ : فَالْمُنَافِقُونَ؟ قَالَ : الْمُنَافِقُونَ لاَ یَذْکُرُونَ اللَّہَ إِلاَّ قَلِیلاً قَالَ فَمَا ہُمْ قَالَ قَوْمٌ بَغَوْا عَلَیْنَا فَنُصِرْنَا عَلَیْہِمْ۔ [ضعیف]
(١٦٧٢٢) شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : کون ہے جو دو غلوں کو پہنچانتا ہے، اس دن جب مشرک یعنی اہل النہر قتل کیے گئے ؟ تو حضرت علی نے فرمایا : وہ شرک سے دور تھے۔ کہا : پھر وہ منافق تھے ؟ کہا : منافق اللہ کا ذکر بہت کم کرتے ہیں تو کہا : وہ کون تھے ؟ فرمایا : ایک باغی قوم جس پر ہمیں فتح ملی۔

16729

(۱۶۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : قَدْ ہَاجَتِ الْفِتْنَۃُ الأُولَی فَأَدْرَکَتْ یَعْنِی الْفِتْنَۃَ رِجَالاً ذَوِی عَدَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّنْ شَہِدَ مَعَہُ بَدْرًا وَبَلَغَنَا أَنَّہُمْ کَانُوا یَرَوْنَ أَنْ یُہْدَرَ أَمْرُ الْفِتْنَۃِ وَلاَ یُقَامُ فِیہَا عَلَی رَجُلٍ قَاتَلَ فِی تَأْوِیلِ الْقُرْآنِ قِصَاصٌ فِیمَنْ قَتَلَ وَلاَ حَدٌّ فِی سِبَائِ امْرَأَۃٍ سُبِیَتْ وَلاَ یُرَی عَلَیْہَا حَدٌّ وَلاَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ زَوْجِہَا مُلاَعَنَۃٌ وَلاَ یُرَی أَنْ یَقْفُوَہَا أَحَدٌ إِلاَّ جُلِدَ الْحَدَّ وَیُرَی أَنْ تُرَدَّ إِلَی زَوْجِہَا الأَوَّلِ بَعْدَ أَنْ تَعْتَدَّ فَتَقْضِیَ عِدَّتَہَا مِنْ زَوْجِہَا الآخَرِ وَیُرَی أَنْ یَرِثَہَا زَوْجُہَا الأَوَّلُ۔ [صحیح۔ لابن شہاب]
(١٦٧٢٣) ابن شہاب کہتے ہیں کہ جب پہلا فتنہ بھڑکا تو اس فتنہ نے بہت سارے اصحابِ بدر کو بھی پا لیا اور ہمیں یہ بات پہنچی کہ وہ تو فتنے کو ختم کرنے تھے اور جو اس میں تأویل قرآن کی وجہ سے لڑتا تھا تو اس پر قصاص نہیں رکھتے تھے اور جو عورت عادۃً قسمیں اٹھانے والی ہو، اس پر حد بھی نہیں اور اس کے اور اس کے خاوند کے درمیان لعان بھی نہیں کرواتے تھے اور جو ایسا الزام لگاتا۔ اسے کوڑوں کی سزا دیتے اور ان کا خیال تھا کہ دوسرے خاوند سے عدت مکمل کر کے وہ پہلے کے پاس آسکتی تھی اور وہ پہلے خاوند کی وارث بھی بنے گی۔

16730

(۱۶۷۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : کَتَبَ إِلَیْہِ سُلَیْمَانُ بْنُ ہِشَامٍ یَسْأَلُہُ عَنِ امْرَأَۃٍ فَارَقَتْ زَوْجَہَا وَشَہِدَتْ عَلَی قَوْمِہَا بِالشِّرْکِ وَلَحِقَتْ بِالْحَرُورِیَّۃِ فَتَزَوَّجَتْ فِیہِمْ ثُمَّ جَائَ تْ تَائِبَۃً۔ قَالَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ الزُّہْرِیُّ وَأَنَا شَاہِدٌ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الْفِتْنَۃَ الأُولَی ثَارَتْ وَفِی أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا فَرَأَوْا أَنْ یُہْدَمَ أَمْرُ الْفِتْنَۃِ لاَ یُقَامُ فِیہَا حَدٌّ عَلَی أَحَدٍ فِی فَرْجٍ اسْتَحَلَّہُ بِتَأْوِیلِ الْقُرْآنِ وَلاَ قِصَاصٌ فِی دَمٍ اسْتَحَلَّہُ بِتَأْوِیلِ الْقُرْآنِ وَلاَ مَالٍ اسْتَحَلَّہُ بِتَأْوِیلِ الْقُرْآنِ إِلاَّ أَنْ یُوجَدَ شَیْء ٌ بِعَیْنِہِ وَإِنِّی أَرَی أَنْ تَرُدَّہَا إِلَی زَوْجِہَا وَتُحِدَّ مَنْ قَذَفَہَا۔ [صحیح]
(١٦٧٢٤) زہری کہتے ہیں کہ انھیں ہشام نے ایک عورت کے بارے میں سوال لکھ کر بھیجا کہ وہ اپنے خاوند سے جدا ہوگئی اور پھر مشرک بن کر اپنی قوم میں چلی گئی اور وہاں شادی کرلی پھر وہ آئی اور توبہ کرلی۔ تو زہری نے ان کو لکھ کر بھیجا : اما بعد ! بیشک جو فتنہ اولیٰ پھیلا تھا جس وقت میں اصحاب بدر بھی تھے تو وہ فتنہ کو ختم کرنے کے لیے اس پر حد نہیں لگاتے تھے کہ جس نے قرآن کی تفسیر کر کے فرج کو حلال کیا ہو اور نہ اس پر قصاص لیتے تھے جس نے قرآن سے خون کو حلال سمجھا ہو اور نہ مال جو اس نے قرآن کی تأویل سے حلال سمجھا ہو مگر بعینہ اسی طرح مل جاتا تو مداوا کرتے اور میرا خیال یہ ہے کہ اسے اس کے خاوند کے پاس واپس لوٹا دیا جائے اور تہمت کی حد لگا دی جائے۔

16731

(۱۶۷۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ حَدَّثَنِی سَیْفُ بْنُ فُلاَنِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنِی خَالِی عَنْ جَدِّی قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ الْجَمَلِ وَاضْطَرَبَ الْحَبْلُ وَأَغَارَ النَّاسُ قَالَ فَجَائَ النَّاسُ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَدَّعُونَ أَشْیَائَ فَأَکْثَرُوا عَلَیْہِ فَلَمْ یَفْہَمْ قَالَ أَلاَ رَجُلٌ یَجْمَعُ لِی کَلاَمَہُ فِی خَمْسِ کَلِمَاتٍ أَوْ سِتٍّ قَالَ فَاحْتَفَزْتُ عَلَی إِحْدَی رِجْلَیَّ قُلْتُ إِنْ فَہِمَ قَبْلُ کَلاَمِی وَإِلاَّ جَلَسْتُ مِنْ قَرِیبٍ قُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ الْکَلاَمَ لَیْسَ بِخَمْسٍ وَلاَ سِتٍّ وَلَکِنَّہَا کَلِمَتَانِ قَالَ فَنَظَرَ إِلَیَّ قَالَ قُلْتُ ہَضْمٌ أَوْ قِصَاصٌ قَالَ فَعَقَدَ ثَلاَثِینَ وَقَالَ قَالُونْ أَرَأَیْتُمْ مَا عَدَدْتُمْ فَہُوَ تَحْتَ قَدَمَیَّ ہَاتَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٦٧٢٥) سیف بن فلاں بن معاویہعنزی اپنے ماموں سے نقل فرماتے ہیں، انھوں نے مجھے میرے نانا سے بیان کیا کہ جب جنگِ جمل کا دن تھا تو لوگ حضرت علی کے پاس آگئے اور مختلف اشیاء کا دعویٰ کرنے لگے : جب آوازیں زیادہ ہوگئیں اور کچھ نہ سمجھ میں آیا تو فرمایا : کیا کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو پانچ یا چھ کلمات میں ساری بات بیان کر دے۔ کہتے ہیں : میں اپنے قدموں پر بلند ہوا اور قریب ہو کر بولا : اے امیر المؤمنین ! کلام پانچ یا چھ نہیں ٢ کلمات کی ہے تو آپ نے میری طرف دیکھا۔ میں نے کہا : یا تو ہضم کر جاؤ یا قصاص دے دو ۔ کہتے ہیں : تیس کا عقد بنایا اور قالون نے کہا : جو تم نے عدد بنایا ہے وہ میرے قدموں تلے ہے۔

16732

(۱۶۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَیْنَمَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُتِیتُ بِخَزَائِنِ الأَرْضِ فَوُضِعَ فِی یَدَیَّ سُوَارَیْنِ مِنْ ذَہَبٍ فَکَبُرَا عَلَیَّ وَأَہَمَّانِی فَأُوحِیَ إِلَیَّ أَنْ أَنْفُخَہُمَا فَنَفَخْتُہُمَا فَذَہَبَا فَأَوَّلْتُہُمَا الْکَذَّابَیْنِ اللَّذَیْنِ أَنَا بَیْنَہُمَا صَاحِبَ صَنْعَائَ وَصَاحِبَ الْیَمَامَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٦٧٢٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے تو میرے ہاتھوں پر دو سونے کے کنگن رکھے گئے۔ وہ مجھ پر بھاری ہوگئے تو مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک دوں۔ میں نے پھونکا تو وہ چلے گئے۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ میرے عہد میں ہی وہ کذاب ہوں گے ایک صاحبِ صنعاء اور دوسرا صاحبِ یمامہ۔

16733

(۱۶۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : أَوَّلُ رِدَّۃٍ کَانَتْ فِی الْعَرَبِ مُسَیْلِمَۃُ بِالْیَمَامَۃِ فِی بَنِی حَنِیفَۃَ وَالأَسْوَدُ بْنُ کَعْبٍ الْعَنْسِیُّ بِالْیَمَنِ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَخَرَجَ طُلَیْحَۃُ بْنُ خُوَیْلِدٍ الأَسَدِیُّ فِی بَنِی أَسَدٍ یَدَّعِی النُّبُوَّۃَ یَسْجَعُ لَہُمْ۔ [ضعیف]
(١٦٧٢٧) محمد بن اسحاق بن یسار فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے عرب میں ارتداد کا شکار یمامہ میں مسیلمہ ہوا، جو بنو حنیفہ سے تھا اور اسود بن کعب عنسی یمن میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی ہی میں اور طلیحہ بن خویلد اسدی بنو اسد سے جو نبوت کا دعویٰ کرتا تھا اور ان سب کے لیے سجع کلامی کرتا۔

16734

(۱۶۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ حَدَّثَنَا جَدِّی عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : لَمَّا اسْتَخْلَفَ اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ مِنَ الْعَرَبِ عَنِ الإِسْلاَمِ خَرَجَ أَبُو بَکْرٍ غَازِیًا حَتَّی إِذَا بَلَغَ نَقْعًا مِنْ نَحْوِ النَّقِیعِ خَافَ عَلَی الْمَدِینَۃِ فَرَجَعَ وَأَمَّرَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ سَیْفَ اللَّہِ وَنَدَبَ مَعَہُ النَّاسَ وَأَمَرَہُ أَنْ یَسِیرَ فِی ضَاحِیَۃِ مُضَرَ فَیُقَاتِلَ مَنِ ارْتَدَّ مِنْہُمْ عَنِ الإِسْلاَمِ ثُمَّ یَسِیرَ إِلَی الْیَمَامَۃِ فَیُقَاتِلَ مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابَ فَسَارَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَقَاتَلَ طُلَیْحَۃَ الْکَذَّابَ الأَسَدِیَّ فَہَزَمَہُ اللَّہُ وَکَانَ قَدِ اتَّبَعَہُ عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَیْفَۃَ یَعْنِی الْفَزَارِیَّ فَلَمَّا رَأَی طُلَیْحَۃُ کَثْرَۃَ انْہِزَامِ أَصْحَابِہِ قَالَ وَیْلَکُمْ مَا یَہْزِمُکُمْ قَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ أَنَا أُحَدِّثُکَ مَا یَہْزِمُنَا إِنَّہُ لَیْسَ مِنَّا رَجُلٌ إِلاَّ وَہُوَ یُحِبُّ أَنْ یَمُوتَ صَاحِبُہُ قَبْلَہُ وَإِنَّا لَنَلْقَی قَوْمًا کُلُّہُمْ یُحِبُّ أَنْ یَمُوتَ قَبْلَ صَاحِبِہِ وَکَانَ طُلَیْحَۃُ شَدِیدَ الْبَأْسِ فِی الْقِتَالِ فَقَتَلَ طُلَیْحَۃُ یَوْمَئِذٍ عُکَّاشَۃَ بْنَ مِحْصَنٍ وَابْنَ أَقْرَمَ فَلَمَّا غَلَبَ الْحَقُّ طُلَیْحَۃَ تَرَجَّلَ ثُمَّ أَسْلَمَ وَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ فَرَکِبَ یَسِیرُ فِی النَّاسِ آمِنًا حَتَّی مَرَّ بِأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْمَدِینَۃِ ثُمَّ نَفَذَ إِلَی مَکَّۃَ فَقَضَی عُمْرَتَہُ وَمَضَی خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ قِبَلَ الْیَمَامَۃِ حَتَّی دَنَا مِنْ حِیٍّ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ فِیہِمْ مَالِکُ بْنُ نُوَیْرَۃَ وَکَانَ قَدْ صَدَّقَ قَوْمَہُ فَلَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْسَکَ الصَّدَقَۃَ فَبَعَثَ إِلَیْہِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَرِیَّۃً فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قَتْلِ مَالِکِ بْنِ نُوَیْرَۃَ قَالَ وَمَضَی خَالِدٌ قِبَلَ الْیَمَامَۃِ حَتَّی قَاتَلَ مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابَ وَمَنْ مَعَہُ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ فَاسْتَشْہَدَ اللَّہُ مِنْ أَصْحَابِ خَالِدٍ أُنَاسًا کَثِیرًا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ وَہَزَمَ اللَّہُ مُسَیْلِمَۃَ وَمَنْ مَعَہُ وَقَتَلَ مُسَیْلِمَۃَ یَوْمَئِذٍ مَوْلًی مِنْ مَوَالِی قُرَیْشٍ یُقَالَ لَہُ وَحْشِیٌّ۔ [حسن]
(١٦٧٢٨) زہری کہتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر خلیفہ بنے اور عرب مرتد ہونے لگے تو حضرت ابوبکر نے ان کے خلاف جہاد شروع کیا۔ جب ان کی گردن تک پہنچے تو مدینہ کی طرف سے خوف ہوا واپس آئے اور خالد بن ولید کو امیر بنایا اور انھیں لوگوں کی ایک فوج دی اور حکم دیا کہ مضر کی طرف جاؤ اور وہاں جو مرتدین ہیں ان سے قتال کرو۔ پھر یمامہ کی طرف مسیلمہ کذاب سے قتال کریں اور پھر خالد بن ولید طلیحہ اسدی کذاب سے لڑے اور اسے اللہ کے حکم سے شکست دی۔ جب طلیحہ نے دیکھا کہ اس کے ساتھ کثرت سے قتل ہو رہے ہیں تو کہنے لگا : تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ کیوں شکست کھا رہے ہو ؟ تو ان میں سے ایک شخص کہنے لگا : میں تمہیں اس کا سبب بتاتا ہوں کہ ہم میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ میں بچ جاؤں، دوسرا مارا جائے اور ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ پہلے میں شہید ہو جاؤں۔ طلیحہ کو اس جنگ میں بہت مصیبت اٹھانی پڑی اور اس نے اس دن عکاشہ بن محصن اور ابن اقرم کو شہید کیا۔ جب حق غالب آگیا تو طلیحہ پیدل بھاگ گیا، پھر مسلمان ہوگیا اور عمرہ کے لیے مدینہ میں تلبیہ کہا حضرت ابوبکر کے پاس سے گزرا اور مکہ پہنچ کر اپنا عمرہ ادا کیا اور خالد بن ولید یمامہ سے لوٹے اور قبیلہ بنو تمیم کے پاس پہنچے۔ ان میں مالک بن نویرہ بھی تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد اس نے صدقہ دینا بند کردیا تھا تو حضرت خالد نے ان کی طرف ایک سریہ بھیجا۔ الحدیث۔ مالک بن نویرہ اس میں قتل ہوگیا اور خالد نے یمامہ میں مسیلمہ سے لڑائی کی اور اسے شکست دی اور مسیلمہ ایک قریشی شخص کے ایک غلام کے ہاتھوں مارا گیا جس کا نام وحشی تھا۔

16735

(۱۶۷۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ وَعِیسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ وَہْبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بُزُرْجَ قَالَ : خَرَجَ أَسْوَدٌ الْکَذَّابُ وَکَانَ رَجُلاً مِنْ بَنِی عَنْسٍ وَکَانَ مَعَہُ شَیْطَانَانِ یُقَالُ لأَحَدِہِمَا سُحَیْقٌ وَالآخَرِ شُقَیْقٌ وَکَانَا یُخْبِرَانِہِ بِکُلِّ شَیْئٍ یَحْدُثُ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ فَسَارَ الأَسْوَدُ حَتَّی أَخَذَ ذِمَارَ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی شَأْنِہِ وَتَزَوُّجِہِ بِالْمَرْزُبَانَۃِ امْرَأَۃِ بَاذَانَ وَأَنَّہَا سَقَتْہُ خَمْرًا صِرْفًا حَتَّی سَکِرَ فَدَخَلَ فِی فِرَاشِ بَاذَانَ وَکَانَ مِنْ رِیشٍ فَانْقَلَبَ عَلَیْہِ الْفِرَاشُ وَدَخَلَ فَیْرُوزُ وَخُرَّزَاذُ بْنُ بُزُرْجَ فَأَشَارَتْ إِلَیْہِمَا الْمَرْأَۃُ أَنَّہُ فِی الْفِرَاشِ وَتَنَاوَلَ فَیْرُوزُ بِرَأْسِہِ وَلِحْیَتِہِ فَعَصَرَ عُنُقَہُ فَدَقَّہَا وَطَعَنَہُ ابْنُ بُزُرْجَ بِالْخَنْجَرِ فَشَقَّہُ مِنْ تَرْقُوَتِہِ إِلَی عَانَتِہِ ثُمَّ احْتَزَّ رَأْسَہُ وَخَرَجُوا وَأَخْرَجُوا الْمَرْأَۃَ مَعَہُمْ وَمَا أَحَبُّوا مِنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّۃً أُخْرَی وَفِیہَا قُدُومُ فَیْرُوزَ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِنَّہُ قَالَ لِفَیْرُوزَ : کَیْفَ قَتَلْتَ الْکَذَّابَ؟ قَالَ : اللَّہُ قَتَلَہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ قَالَ : نَعَمْ وَلَکِنْ أَخْبِرْنِی فَقَصَّ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ وَرَجَعَ فَیْرُوزُ إِلَی الْیَمَنِ۔ [ضعیف]
(١٦٧٢٩) نعمان بن بزرج کہتے ہیں کہ اسود کذاب نکلا، یہ بنو عنس کا ایک شخص تھا۔ اس کے ساتھ ٢ شیطان تھے۔ ایک کا نام مسحیق اور دوسرے کا شقیق تھا۔ یہ دونوں اسے لوگوں کے غیبی معاملات کی خبر دیا کرتے تھے۔ چلا اسود اور اس نے اپنی حفاظت کا انتظام بھی کیا۔ پھر مکمل قصہ بیان کیا کہ اس نے باذان کی بیوی مرزبانہ کے ساتھ کس طرح شادی کی، ایک رات اس نے اسے شراب پلائی اتنی کہ یہ نشے سے مدہوش ہوگیا۔ جب وہ باذان کے بستر میں داخل ہوگیا تو اس پر بستر کو پلیٹ دیا فیروز اور خرزاذ بن بزرج داخل ہوئے اور اس عورت نے ان دونوں کی طرف اشارہ کیا کہ وہ بستر میں ہے تو فیروز نے اسے سر اور داڑھی سے پکڑا اور خرذاز نے خنجر نکالا اور حلق سے گدی تک کاٹ دیا اور سر کو پھینکا اور عورت کو ساتھ لے کر چلے گئے اور ساتھ میں گھر سے پسند کا سامان بھی اٹھا لیا۔ پھر لمبا قصہ بیان کیا کہ جس میں یہ تھا کہ فیروز پھر حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو آپ (رض) نے پوچھا : فیروز اس کذاب کو کیسے قتل کیا تھا ؟ تو جواب دیا : اے امیر المؤمنین ! اللہ نے اسے قتل کیا تھا۔ کہا : ہاں ! لیکن مجھے وہ واقعہ سناؤ تو فیروز نے پورا واقعہ سنایا اور پھر یمن چلے گئے۔

16736

(۱۶۷۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عِقَالاً کَانُوا یُؤَدُّونَہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتَ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٦٧٣٠) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد جب حضرت ابوبکر (رض) خلیفہ بنے تو عرب کے کچھ قبیلوں نے کفر کردیا تو حضرت عمر (رض) نے ابوبکر سے عرض کی کیا آپ ان سے کیسے لڑیں گے جبکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا کہ لوگوں کے کلمہ پڑھنے تک مجھے ان سے لڑنے کا حکم ہے۔ جب وہ کلمہ کا اقرار کرلیں تو اپنا مال اور خون انھوں نے مجھ سے بچا لیا مگر اس کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ پر ہے تو ابوبکر نے جواب دیا : جو نماز اور زکوۃ میں فرق کرے گا میں ان سے ضرور لڑوں گا، زکوۃ مال کا حق ہے اگر یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک رسی بھی زکوۃ میں دیتے تھے اور اب اس کا انکار کیا تو میں ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ہمیشہ اسی طرح کہتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے میرے سینے کو کھول دیا اور میں جان گیا کہ یہی حق ہے۔

16737

(۱۶۷۳۱) وَرَوَی الشَّافِعِیُّ وَغَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَلَیْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَإِذَا قَالُوہَا عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ۔ فَقَالَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: ہَذَا مِنْ حَقِّہَا لاَ تُفَرِّقُوا بَیْنَ مَا جَمَعَ اللَّہُ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا مِمَّا أَعْطُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَاتَلْتُہُمْ عَلَیْہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ سَقَطَ مِنْہُ قَوْلُہُ: لاَ تُفَرِّقُوا بَیْنَ مَا جَمَعَ اللَّہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ الإِمَامُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَاحْتَجَّ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ بِشَیْئَیْنِ أَحَدُہُمَا أَنْ قَالَ قَدْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِلاَّ بِحَقِّہَا ۔ وَہَذَا مِنْ حَقِّہَا وَالآخَرُ أَنْ قَالَ : لاَ تُفَرِّقُوا بَیْنَ مَا جَمَعَ اللَّہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : یَعْنِی فِیمَا أَرَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُ مُجَاہِدُہُمْ عَلَی الصَّلاَۃِ وَأَنَّ الزَّکَاۃَ مِثْلُہَا قَالَ الشَّافِعِیُّ وَلَعَلَّ مَذْہَبَہُ فِیہِ أَنَّ اللَّہَ یَقُولُ {وَمَا أُمِرُوا إِلاَّ لِیَعْبُدُوا اللَّہَ مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ حُنَفَائَ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ وَذَلِکَ دِینُ الْقَیِّمَۃِ} وَأَنَّ اللَّہَ فَرَضَ عَلَیْہِمْ شَہَادَۃَ الْحَقِّ وَالصَّلاَۃَ وَالزَّکَاۃَ وَأَنَّہُ مَتَی مَنَعَ فَرْضًا قَدْ لَزِمَہُ لَمْ یُتْرَکْ وَمَنْعَہُ حَتَّی یُؤَدِّیَہُ أَوْ یُقْتَلَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَمَّا قَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنِّی رَأَیْتُ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ یُرِیدُ أَنَّہُ انْشِرَاحُ صَدْرِہِ بِالْحُجَّۃِ الَّتِی أَدْلَی بِہَا وَالْبُرْہَانِ الَّذِی أَقَامَہُ وَقَالَ بَعْضُ أَئِمَّتِنَا رَحِمَہُمُ اللَّہُ قَدْ وَقَعَ اخْتِصَارٌ فِی رِوَایَۃِ ہَذَا الْحَدِیثِ وَقَدْ صَحَّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنْ أَوْجُہٍ کَثِیرَۃٍ أَنَّہُ أَمَرَ بِالْقِتَالِ عَلَی الشَّہَادَتَیْنِ وَعَلَی إِقَامِ الصَّلاَۃِ وَإِیتَائِ الزَّکَاۃِ فَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا قَاتَلَ مَانِعِی الزَّکَاۃِ بِالنَّصِّ مَعَ مَا ذَکَرَ مِنَ الدِّلاَلَۃِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا سَلَّمَ ذَلِکَ لَہُ حِینَ قَامَتْ عَلَیْہ الْحُجَّۃُ بِمَا رَوَی فِیہِ مِنَ النَّصِّ وَذَکَرَ فِیہِ مِنَ الدِّلاَلَۃِ لاَ أَنَّہُ قَلَّدَہُ فِیہِ۔
(١٦٧٣١) تقدم قبلہ
شیخ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے اس حدیث میں جو دلیل پکڑی ہے، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان سے لی ہے : ” الا بحقہا “ مگر اس کے حق کے ساتھ اور دوسری اس چیز سے بھی کہ جن کو اللہ نے جمع کیا ہے یہ اس میں فرق کیوں کرتے ہیں۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ وہ نماز پر جہاد کرتے تھے اور زکوۃ بھی اسی جیسی ہے اور شاید اللہ کے اس فرمان سے انھوں نے یہ سمجھا ہے : { وَمَا اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ۔۔۔} [البینۃ ٥] اللہ نے کلمہ حق کا اقرار اور نماز اور زکوۃ کو فرض کیا ہے۔ جب کلمہ حق کو جو چھوڑتا ہے اس پر جو گناہ ہے تو ان کا انکار بھی اسی جیسا ہے اور شیخ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے جو اپنے انشراحِ صدر کی بات کی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابوبکر نے جو دلائل پیش کیے تھے، وہ میرے دل میں گھر کر گئے۔

16738

(۱۶۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْکِلاَبِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ دَاوَرَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَبَا بَکْرٍ أَتُرِیدُ أَنْ تُقَاتِلَ الْعَرَبَ؟ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ ۔ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا مِمَّا کَانُوا یُعْطُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لأُقَاتِلَنَّہُمْ عَلَیْہِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا رَأَیْتُ رَأْیَ أَبِی بَکْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلَیْہِ عَلِمْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ [صحیح]
(١٦٧٣٢) حضرت انس سے ١٦٧٣٠ نمبر والی حدیث۔

16739

(۱۶۷۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَنْبَسِ سَعِیدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ ثُمَّ حَرُمَتْ عَلَیَّ دِمَاؤُہُمْ وَأَمْوَالُہُمْ وَحِسَابُہُم عَلَی اللَّہِ تَعَالَی ۔ [صحیح]
(١٦٧٣٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑوں جب تک وہ کلمہ کا اقرار نہ کرلیں اور نماز قائم نہ کرلیں اور زکوۃ ادا نہ کریں۔ جب کرلیں گے تو انھوں نے اپنے نفس اور اپنے مال کو مجھ سے بچا لیا اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔

16740

(۱۶۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَن أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوا مَنَعُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔
(١٦٧٣٤) سابقہ روایت۔

16741

(۱۶۷۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِیُّ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّ الإِسْلاَمِ وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْمُسْنَدِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔
(١٦٧٣٥) ابن عمر سے سابقہ روایت۔

16742

(۱۶۷۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا مَنْ یَرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِینِہِ فَسَوْفَ یَأْتِی اللَّہُ بِقَوْمٍ یُحِبُّہُمْ وَیُحِبُّونَہُ} الآیَۃَ کُلَّہَا قَالَ : نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ وَقَدْ عَلِمَ اللَّہُ أَنَّہُ سَیَرْتَدُّ مُرْتَدُّونَ مِنَ النَّاسِ فَلَمَّا قَبَضَ اللَّہُ رَسُولَہُ -ﷺ- ارْتَدَّ النَّاسُ عَنِ الإِسْلاَمِ إِلاَّ ثَلاَثَۃَ مَسَاجِدَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ وَأَہْلُ مَکَّۃَ وَأَہْلُ جُوَاثَا مِنْ أَہْلِ الْبَحْرَیْنِ مِنْ عَبْدِ الْقَیْسِ وَقَالَتِ الْعَرَبُ أَمَّا الصَّلاَۃُ فَنُصَلِّی وَأَمَّا الزَّکَاۃُ فَوَاللَّہِ لاَ تُغْصَبُ أَمْوَالَنَا فَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَتَجَاوَزَ عَنْہُمْ وَیُخَلِّیَ عَنْہُمْ وَقِیلَ لَہُ إِنَّہُمْ لَوْ قَدْ فَقِہُوا لأَعْطُوا الزَّکَاۃَ طَائِعِینَ فَأَبَی عَلَیْہِمْ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَاللَّہِ لاَ أُفَرِّقُ بَیْنَ شَیْئٍ جَمَعَ اللَّہُ بَیْنَہُ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا مِمَّا فَرَضَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَیْہِ فَبَعَثَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ عَصَائِبَ فَقَاتَلُوا عَلَی مَا قَاتَلَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَقَرُّوا بِالْمَاعُونِ وَہِیَ الزَّکَاۃُ الْمَفْرُوضَۃُ ثُمَّ إِنَّ وَفْدَ الْعَرَبِ قَدِمُوا عَلَیْہِ فَخَیَّرَہُمْ بَیْنَ خُطَّۃٍ مُخْزِیَۃٍ أَوْ حَرْبٍ مُجْلِیَۃٍ فَاخْتَارُوا الْخُطَّۃَ وَکَانَتْ أَہْوَنَ عَلَیْہِمْ أَنْ یَشْہَدُوا أَنَّ قَتْلاَہُمْ فِی النَّارِ وَقَتْلَی الْمُسْلِمِینَ فِی الْجَنَّۃِ وَمَا أَصَابَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ أَمْوَالِہِمْ فَہُوَ حَلاَلٌ وَمَا أَصَابُوا مِنَ الْمُسْلِمِینَ رَدُّوہُ عَلَیْہِمْ۔ [حسن]
(١٦٧٣٦) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اللہ کا یہ فرمان : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ۔۔۔} [المائدۃ ٥٤] نازل ہوا تو پتہ چل گیا کہ کچھ لوگ مرتد بھی ہوں گے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو بعض لوگ بھی مرتد ہوگئے، علاوہ تین جگہوں ” مسجدوں “ کے اہل، مدینہ، اہل مکہ، اہل جواثا بنو عبدالقیس اہل بحرین سے، عرب کہنے لگے : نماز تو ہم پڑھیں گے، لیکن زکوۃ نہیں دیں گے تو حضرت ابوبکر نے ان سے بات کی اور انھیں سمجھایا تو وہ کہنے لگے : اگر ہمیں یہ بات سمجھ آجائے تو ہم زکوۃ دیں گے تو حضرت ابوبکر نے فرمایا : میں نماز اور زکوۃ میں اللہ کی قسم فرق نہیں سمجھتا اور اللہ کی قسم ! اگر ایک رسی کا ٹکڑا جو یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا کرتے تھے، اگر آج اس کا بھی انکار کیا تو میں ان سے جہاد کروں گا۔ اللہ نے آپ کو طاقت دی۔ آپ نے ان سے لڑائی کی اور یہ لوگ فرض زکوۃ پر مان گئے۔ پھر ایک عرب کا وفد آیا تو آپ نے ان کو اختیار دیا کہ یا تو مال کا حق دو یا جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ تو انھوں نے جنگ سے کنارہ کشی کرلی اور خطہ کو پسند کرلیا، یعنی مال کا مقرر حصہ دینے پر راضی ہوگئے۔

16743

(۱۶۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ جَہَّزَ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- جُیُوشًا عَلَی بَعْضِہَا شُرَحْبِیلُ بْنُ حَسَنَۃَ وَیَزِیدُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ فَسَارُوا حَتَّی نَزَلُوا الشَّامَ فَجَمَعَتْ لَہُمُ الرُّومُ جُمُوعًا عَظِیمَۃً فَحُدِّثَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ فَأَرْسَلَ إِلَی خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ وَہُوَ بِالْعِرَاقِ أَوْ کَتَبَ أَنِ انْصَرِفْ بِثَلاَثَۃِ آلاَفِ فَارِسٍ فَأَمِدَّ إِخْوَانَکَ بِالشَّامِ وَالْعَجَلَ الْعَجَلَ فَأَقْبَلَ خَالِدٌ مُغِذًّا جَوَادًا فَاشْتَقَّ الأَرْضَ بِمَنْ مَعَہُ حَتَّی خَرَجَ إِلَی ضُمَیْرٍ فَوَجَدَ الْمُسْلِمِینَ مُعَسْکِرِینَ بِالْجَابِیَۃِ وَتَسَامَعَ الأَعْرَابُ الَّذِینَ کَانُوا فِی مَمْلَکَۃِ الرُّومِ بِخَالِدٍ فَفَزِعُوا لَہُ فَفِی ذَلِکَ یَقُولُ قَائِلُہُمْ: أَلاَ یَا أَصْبَحِینَا قَبْلَ خَیْلِ أَبِی بَکْرِ لَعَلَّ مَنَایَانَا قَرِیبٌ وَمَا نَدْرِی وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْمَبْسُوطِ: أَلاَ فَاصْبَحِینَا قَبْلَ نَائِرَۃِ الْفَجْرِ أَطَعْنَا رَسُولَ اللَّہِ مَا کَانَ وَسْطَنَا فَإِنَّ الَّذِی سَأَلُوکُمُ فَمَنَعْتُمُ سَنَمْنَعُہُمْ مَا کَانَ فِینَا بَقِیَّۃٌ لَعَلَّ مَنَایَانَا قَرِیبٌ وَمَا نَدْرِی فَیَا عَجَبًا مَا بَالُ مُلْکِ أَبِی بَکْرِ لَکَالتَّمْرِ أَوْ أَحْلَی إِلَیْہِمْ مِنَ التَّمْرِ کِرَامٌ عَلَی الْعَزَّائِ فِی سَاعَۃِ الْعُسْرِ وَہَذَا فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتُہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ فَذَکَرَ ہَذِہِ الأَبْیَاتَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالُوا لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : بَعْدَ الإِسَارِ مَا کَفَرْنَا بَعْدَ إِیمَانِنَا وَلَکِنْ شَحَحْنَا عَلَی أَمْوَالِنَا۔
(١٦٧٣٧) عبدالرحمن بن جبیر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد حضرت ابوبکر نے کچھ لشکر تیار کیے : کسی پر شرحبیل بن حسنہ ، کسی پر یزید بن ابی سفیان اور کسی پر عمرو بن عاص کو امیر مقرر فرمایا ۔ یہ چلے گئے، یہاں تک کہ شام میں اترے تو رومیوں نے ان کے مقابلے میں بہت بڑی فوج جمع کرلی۔ حضرت ابوبکر پتہ چلا تو آپ نے خالد بن ولید جو عراق میں تھے کو لکھا کہ شام پہنچو اور اپنے بھائیوں کی مدد کرو اور جلدی کرو تو حضرت خالد بڑی تیز رفتاری کے ساتھ متوجہ ہوئے، زمین پر ان کے ساتھ مشقت ہوگئی جو آپ کے ساتھ تھے، آپ ضمیر کی طرف نکلے جہاں مسلمان جابیہ سے لڑ رہے تھے اور جو رومی اعراب تھے۔ انھوں نے جب خالد بن ولید کے بارے میں سنا تو گھبرا گئے۔ اس کے بارے میں کسی کہنے والے نے کہا ہے : ” ہائے کاش ! ہم گزر جائیں، ابوبکر کے شہسوار سے پہلے ہماری موت قریب ہے اور ہمیں پتہ بھی نہیں “ اور مبسوط میں شافعی سے اس طرح منقول ہے۔
ہائے ہم نے صبح کی فجر کے پھوٹنے سے پہلے
شاید ہماری موت قریب ہے اور ہمیں پتہ ہی نہیں
ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کی ہم ان کے درمیان نہیں تھے
کتنی عجیب بات ہے کہ کیا ہوگیا ہے ابوبکر کی بادشاہت کو
وہ جو انھوں نے تم سے مانگا ہے اور تم نے روک دیا
وہ کھجور کی طرح یا کھجور سے بھی میٹھا ہے ان کے نزدیک
ہم بھی ان کو روکیں گے جب تک ہم میں بقاء ہے
تنگی کی گھڑی میں عزت دار کے یہی لائق ہے
امام شافعی فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابوبکر (رض) سے کہا کہ ہم نے کفر نہیں کیا، لیکن اپنے سال کے لحاظ سے ہم بخیل ہوگئے ہیں۔

16744

(۱۶۷۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی طَلْحَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْمُرُ أُمَرائَ ہُ حِینَ کَانَ یَبْعَثُہُمْ فِی الرِّدَّۃِ إِذَا غَشِیتُمْ دَارًا فَإِنْ سَمِعْتُمْ بِہَا أَذَانًا بِالصَّلاَۃِ فَکُفُّوا حَتَّی تَسْأَلُوہُمْ مَاذَا نَقَمُوا فَإِنْ لَمْ تَسْمَعُوا آذَانًا فَشُنُّوہَا غَارَۃً وَاقْتُلُوا وَحَرِّقُوا وَانْہِکُوا فِی الْقَتْلِ وَالْجِرَاحِ لاَ یُرَی بِکُمْ وَہْنٌ لِمَوْتِ نَبِیِّکُمْ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٦٧٣٨) طلحہ بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی بکر کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر جب اہل الردۃ سے جہاد کے لیے بھیجتے تو امراء کو حکم دیتے کہ جب تم ان کے گھروں تک پہنچ جاؤ تو رک جاؤ۔ اگر تم اذان کی آواز سنو تو ان سے ان کی ناراضگی کا سبب پوچھو۔ اگر اذان کی آواز نہ سنو تو حملہ کر دو ، انھیں مارو قتل کرو جلاؤ زخمی کرو۔ تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موت کی وجہ سے تم میں موت کا خوف نہ آئے۔

16745

(۱۶۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّوَّافِ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْقُوبَ إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا زِیَادٌ الْبَکَّائِیُّ حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِیفٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْجَہْمِ أَبِی الْجَہْمِ مَوْلَی الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: بَعَثَنِی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّہَرِ إِلَی الْخَوَارِجِ فَدَعَوْتُہُمْ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ نُقَاتِلَہُمْ۔ [ضعیف]
(١٦٧٣٩) براء بن عازب فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت علی (رض) نے اہل النہر کی طرف خوارج کے خلاف جہاد کے لیے بھیجا تو میں نے انھیں لڑنے سے پہلے ٣ مرتبہ دعوت دی۔

16746

(۱۶۷۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْیَمَامِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ سِمَاکٌ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا خَرَجَتِ الْحَرُورِیَّۃُ اجْتَمَعُوا فِی دَارٍ وَہُمْ سِتَّۃُ آلاَفٍ أَتَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَبْرِدْ بِالظُّہْرِ لَعَلِّی آتِی ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ فَأُکَلِّمُہُمْ۔ قَالَ : إِنِّی أَخَافُ عَلَیْکَ۔ قَالَ قُلْتُ : کَلاَّ۔ قَالَ : فَخَرَجْتُ آتِیہُمْ وَلَبِسْتُ أَحْسَنَ مَا یَکُونُ مِنْ حُلَلِ الْیَمَنِ فَأَتَیْتُہُمْ وَہُمْ مُجْتَمِعُونَ فِی دَارٍ وَہُمْ قَائِلُونَ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِمْ فَقَالُوا : مَرْحَبًا بِکَ یَا أَبَا عَبَّاسٍ فَما ہَذِہِ الْحُلَّۃُ؟ قَالَ قُلْتُ : مَا تَعِیبُونَ عَلَیَّ لَقَدْ رَأَیْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحْسَنَ مَا یَکُونُ مِنَ الْحُلَلِ وَنَزَلَتْ {قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِینَۃَ اللَّہِ الَّتِی أَخْرَجَ لِعِبَادِہِ وَالطَّیِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ} قَالُوا : فَمَا جَائَ بِکَ؟ قُلْتُ : أَتَیْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ صَحَابَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ لأُبْلِغَکُمْ مَا یَقُولُونَ وَتُخْبِرُونِی بِمَا تَقُولُونَ فَعَلَیْہِمْ نَزَلَ الْقُرْآنُ وَہُمْ أَعْلَمُ بِالْوَحْیِ مِنْکُمْ وَفِیہِمْ أُنْزِلَ وَلَیْسَ فِیکُمْ مِنْہُمْ أَحَدٌ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لاَ تُخَاصِمُوا قُرَیْشًا فَإِنَّ اللَّہَ یَقُولُ {بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ} قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَأَتَیْتُ قَوْمًا لَمْ أَرَ قَوْمًا قَطُّ أَشَدَّ اجْتِہَادًا مِنْہُمْ مُسَہَّمَۃٌ وُجُوہُہُمْ مِنَ السَّہَرِ کَأَنَّ أَیْدِیَہُمْ وَرُکَبَہُمْ ثَفِنٌ عَلَیْہِمْ قُمُصٌ مُرَحَّضَۃٌ قَالَ بَعْضُہُمْ لَنُکَلِّمَنَّہُ وَلَنَنْظُرَنَّ مَا یَقُولُ۔ قُلْتُ : أَخْبِرُونِی مَاذَا نَقَمْتُمْ عَلَی ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَصِہْرِہِ وَالْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ قَالُوا: ثَلاَثًا۔ قُلْتُ: مَا ہُنَّ؟ قَالُوا: أَمَّا إِحْدَاہُنَّ فَإِنَّہُ حَکَّمَ الرِّجَالَ فِی أَمْرِ اللَّہِ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنِ الْحُکْمُ إِلاَّ لِلَّہِ} وَمَا لِلرِّجَالِ وَمَا لِلْحُکْمِ۔ فَقُلْتُ: ہَذِہِ وَاحِدَۃٌ۔ قَالُوا: وَأَمَّا الأُخْرَی فَإِنَّہُ قَاتَلَ وَلَمْ یَسْبِ وَلَمْ یَغْنَمْ فَلَئِنْ کَانَ الَّذِینَ قَاتَلَ کُفَّارًا لَقَدْ حَلَّ سَبْیُہُمْ وَغَنِیمَتُہُمْ وَإِنْ کَانُوا مُؤْمِنِینَ مَا حَلَّ قِتَالُہُمْ قُلْتُ: ہَذِہِ ثِنْتَانِ فَمَا الثَّالِثَۃُ؟ قَالُوا: إِنَّہُ مَحَا اسْمَہُ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَہُوَ أَمِیرُ الْکَافِرِینَ۔ قُلْتُ: أَعِنْدَکُمْ سِوَی ہَذَا؟ قَالُوا : حَسْبُنَا ہَذَا۔ فَقُلْتُ لَہُمْ : أَرَأَیْتُمْ إِنْ قَرَأْتُ عَلَیْکُمْ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ وَمِنْ سُنَّۃِ نَبِیِّہِ -ﷺ- مَا یُرَدُّ بِہِ قَوْلُکُمْ أَتَرْضَوْنَ؟ قَالُوا : نَعَمْ فَقُلْتُ لَہُمْ : أَمَّا قَوْلُکُمْ حَکَّمَ الرِّجَالَ فِی أَمْرِ اللَّہِ فَأَنَا أَقْرَأُ عَلَیْکُمْ مَا قَدْ رُدَّ حُکْمُہُ إِلَی الرِّجَالِ فِی ثَمَنِ رُبُعِ دِرْہَمٍ فِی أَرْنَبٍ وَنَحْوِہَا مِنَ الصَّیْدِ فَقَالَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ} إِلَی قَوْلِہِ {یَحْکُمُ بِہِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ} فَنَشَدْتُکُمْ بِاللَّہِ أَحُکْمُ الرِّجَالِ فِی أَرْنَبٍ وَنَحْوِہَا مِنَ الصَّیْدِ أَفْضَلُ أَمْ حُکْمُہُمْ فِی دِمَائِہِمْ وَإِصْلاَحِ ذَاتِ بَیْنِہِمْ وَأَنْ تَعْلَمُوا أَنَّ اللَّہَ لَوْ شَائَ لَحَکَمَ وَلَمْ یُصَیِّرْ ذَلِکَ إِلَی الرِّجَالِ وَفِی الْمَرْأَۃِ وَزَوْجِہَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہُمَا فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا إِنْ یُرِیدَا إِصْلاَحًا یُوَفِّقِ اللَّہُ بَیْنَہُمَا} فَجَعَلَ اللَّہُ حُکْمَ الرِّجَالِ سُنَّۃً مَاضِیَۃً أَخَرَجْتُ مِنْ ہَذِہِ؟ قَالُوا: نَعَمْ۔ قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُکُمْ قَاتَلَ فَلَمْ یَسْبِ وَلَمْ یَغْنَمْ أَتَسْبُونَ أُمَّکُمْ عَائِشَۃَ ثُمَّ تَسْتَحِلُّونَ مِنْہَا مَا یُسْتَحَلُّ مِنْ غَیْرِہَا فَلَئِنْ فَعَلْتُمْ لَقَدْ کَفَرْتُمْ وَہِیَ أُمُّکُمْ وَلَئِنْ قُلْتُمْ لَیْسَتْ بِأُمِّنَا لَقَدْ کَفَرْتُمْ فَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {النَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ وَأَزْوَاجُہُ أُمَّہَاتُہُمْ} فَأَنْتُمْ تَدُورُونَ بَیْنَ ضَلاَلَتَیْنِ أَیَّہُمَا صِرْتُمْ إِلَیْہَا صِرْتُمْ إِلَی ضَلاَلَۃٍ فَنَظَرَ بَعْضُہُمْ إِلَی بَعْضٍ قُلْتُ : أَخَرَجْتُ مِنْ ہَذِہِ؟ قَالُوا: نَعَمْ۔ وَأَمَّا قَوْلُکُمْ مَحَا نَفْسَہُ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَأَنَا آَتِیکُمْ بِمَنْ تَرْضَوْنَ أُرِیکُمْ قَدْ سَمِعْتُمْ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ کَاتَبَ الْمُشْرِکِینَ سُہَیْلَ بْنَ عَمْرٍو وَأَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ: اکْتُبْ یَا عَلِیُّ ہَذَا مَا اصْطَلَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ ۔ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ لاَ وَاللَّہِ مَا نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ لَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ مَا قَاتَلْنَاکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: اللَّہُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّی رَسُولُکَ اکْتُبْ یَا عَلِیُّ ہَذَا مَا اصْطَلَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ۔ فَوَاللَّہِ لَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْرٌ مِنْ عَلِیٍّ وَمَا أَخْرَجَہُ مِنَ النُّبُوَّۃِ حِینَ مَحَا نَفْسَہُ۔ قَالَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَرَجَعَ مِنَ الْقَوْمِ أَلْفَانِ وَقُتِلَ سَائِرُہُمْ عَلَی ضَلاَلَۃٍ۔ [حسن]
(١٦٧٤٠) ابن عباس کہتے ہیں کہ جب حروری نکلے تو وہ چھ ہزار تھے۔ میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا اور کہا : اے امیر المؤمنین ! ظہر کو ٹھنڈا کرلیں تاکہ میں اس قوم کے پاس جا کر ان سے بات کرسکوں، تو فرمایا : مجھے تمہارا ڈر ہے۔ میں نے کہا : ہرگز نہیں۔ فرماتے ہیں : میں نکلا اور ایک بہترین یمنی حلہ پہنا اور ان کے پاس گیا۔ وہ ایک گھر میں سب جمع تھے۔ میں نے ان کو سلام کہا تو انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور پوچھا : یہ حلہ کیسا ؟ میں نے کہا : تم اس حلے پر تعجب کرتے ہو ! میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سے اعلیٰ حلے میں دیکھا ہے اور یہ آیت بھی اتری : { قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْٓ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ } [آل عمران ٣٢] کہنے لگے : کیوں آئے ہو ؟ میں نے کہا کہ میں مہاجرین و انصار صحابہ کی طرف سے آیا ہوں تاکہ ان کی بات تم تک اور تمہاری ان تک پہنچا دوں۔ ان کے وقت میں قرآن نازل ہوا اور تم سے زیادہ وحی کو وہ جانتے ہیں اور تم میں ان لوگوں میں سے کوئی بھی نہیں ہے تو بعض نے کہا : تم قریش سے نہ لڑو اللہ تو فرماتا ہے : { بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ } [الزخرف ٥٨] تو ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے بڑھ کر اجتہاد کرنے والا نہیں دیکھا کہ جن کے چہرے رات کے جاگنے سے پھول گئے ہوں گویا ان کے ہاتھ پاؤں خشک ہوگئے ہوں اور ان کے بدن پر پسینے سے بھیگے ہوئے کپڑے ہوں تو ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم ضرور ان سے بات کریں گے اور غور کریں گے جو وہ کہتے ہیں، میں نے کہا : مجھے بتاؤ، تمہیں حضرت علی (رض) ان کی جماعت مہاجرین اور انصار سے کیا شکایت ہے ؟ انھوں نے کہا : تین میں نے کہا : کون سی ؟ پہلی یہ کہ انھوں نے اللہ کے امر میں لوگوں کو حاکم بنا لیا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے؛ { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ } [الانعام ٥٧] تو لوگوں کے لیے کیا ہے اور حکم کے لیے کیا ہے ؟ میں نے کہا : یہ ایک ہے۔ میں نے کہا : دوسری شکایت ؟ کہنے لگے کہ انھوں نے آپس میں جنگ کی لیکن نہ تو کسی نے کسی کو قیدی بنایا نہ ہی مال غنیمت کا مال لوٹا۔ اگر ان میں سے ایک کافر تھا تو پھر قیدی اور غنیمت کیوں نہیں بنے، اگر دونوں مسلمان تھے تو پھر ان کی لڑائی کیسے حلال ہوئی ؟ میں نے کہا : یہ دو ہوگئیں، تیسری بتاؤ۔ کہنے لگے کہ انھوں نے اپنے نام کے ساتھ امیر المؤمنین مٹا دیا تو کیا وہ امیر الکافرین ہیں ؟ میں نے کہا : کیا اور بھی کوئی اعتراض ہے ؟ کہنے لگے : نہیں ۔ میں نے کہا کہ اگر میں قرآن و سنت سے تمہارے اعتراضات کے جواب دوں تو کیا مانو گے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ تو میں نے انھیں کہا تمہارا یہ اعتراض کہ انھوں نے لوگوں نے اللہ کے امر میں حاکم بنایا ہے فیصلہ کیا۔ میں تم پر قرآن کی آیت پڑھتا ہوں کہ جس میں حکم لوگوں کی طرف پھیرا گیا تھا درہم کی ربع قیمت میں ارنب کے بارے میں اور اس جیسے دوسرے شکارو کے بارے میں فرمایا { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ۔۔۔} [المائدۃ ٩٥] تو آپ یہ بتائیں کہ ان کا خرگوش کے بارے میں یہ فیصلہ تو قبول کرلیتے ہیں لیکن ان کے اپنے خون اور باہم اصلاح کے لیے ان کو حکم تسلیم کیوں نہیں کرتے۔ اگر تم یہ جانتے ہو کہ اللہ چاہتے تو ان کے درمیان فیصلہ کردیتے۔ اسے مردوں کی طرف نہ لوٹاتے، خاوند اور بیوی کے بارے میں اللہ فرماتے ہیں : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَھْلِھَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا } [النساء ٣٥] تو لوگوں میں حکم بنانا یہ اللہ کا قدیم طریقہ ہے تو کیا تمہاری اس بات کی اس سے تردید ہوتی ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں۔
اور تمہارا یہ کہنا کہ یہ باہم لڑے نہ قیدی بنایا نہ ہی غنیمت لوٹی، میں پوچھتا ہوں کہ کیا تم اپنی ماں عائشہ (رض) کو قیدی بناتے اور پھر ان کے ساتھ بھی وہی چیزیں حلال ہوجاتیں جو دوسروں سے حلال ہوتی ہیں ؟ اگر تم یہ کہتے ہیں کہ ہاں حلال ہے تو بھی تم کافر، کیونکہ وہ تمہاری ماں ہے اگر ماں ہونے کا انکار کرتے ہو تو تب بھی تم کافر۔ کیونکہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے : { اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ وَ اَزْوَاجُہٗٓ اُمَّھٰتُھُمْ } [الاحزاب ٦] دونوں طرف تمہارے گمراہی ہے اب جس گمراہی میں مرضی گرو۔ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے تو ابن عباس نے پوچھا کہ کیا اس کا بھی میں نے جواب دے دیا ؟ تو کہنے لگے : جی ہاں۔ تو کہنے لگے : جو تمہارا تیسرا اعتراض ہے کہ انھوں نے اپنے نام سے امیر المومنین کا لقب ہٹا دیا تو میں تمہیں دلیل دیتا ہوں جسے تم ضرور مانو گے۔ تم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وہ حدیث سنی ہے کہ جس میں ہے کہ حدیبیہ کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو مشرکین سے مکاتبت کی تھی ان کی طرف سے سہیل بن عمرو اور ابو سفیان تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امیر المؤمنین سے کہا تھا : اے علی ! لکھ یہ صلح نامہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہے تو مشرک کہنے لگے : نہیں واللہ اگر ہم آپ کو رسول اللہ مان لیں تو جھگڑا کس بات کا۔ تو آپ نے فرمایا تو جانتا ہے کہ میں رسول اللہ ہوں۔ لیکن ٹھیک ہے چلو علی یوں لکھو یہ صلح نامہ ہے محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امیر المؤمنین سے زیادہ افضل اور بہتر ہیں تو کیا نبی نے اپنے نام سے یہ لفظ مٹوا دیے تھے تو کیا ان کی نبوت ختم ہوگئی تو ابن عباس فرماتے ہیں کہ ٢٠٠٠ آدمی اسی قوم سے لوٹ آئے اور باقی سارے گمراہی پر مارے گئے۔

16747

(۱۶۷۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَبَیْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَہَا مَرْجِعَہَا مِنَ الْعِرَاقِ لَیَالِیَ قُوتِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذْ قَالَتْ لِی یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ شَدَّادٍ ہَلْ أَنْتَ صَادِقِی عَمَّا أَسْأَلُکَ عَنْہُ حَدِّثْنِی عَنْ ہَؤُلاَئِ الْقَوْمِ الَّذِینَ قَتَلَہُمْ عَلِیٌّ قُلْتُ وَمَا لِی لاَ أَصْدُقُکِ قَالَتْ فَحَدِّثْنِی عَنْ قِصَّتِہِمْ قُلْتُ إِنَّ عَلِیًّا لَمَّا أَنْ کَاتَبَ مُعَاوِیَۃَ وَحَکَّمَ الْحَکَمَیْنِ خَرَجَ عَلَیْہِ ثَمَانِیَۃُ آلاَفٍ مِنْ قُرَّائِ النَّاسِ فَنَزَلُوا أَرْضًا مِنْ جَانِبِ الْکُوفَۃِ یُقَالُ لَہَا حَرُورَائُ وَإِنَّہُمْ أَنْکَرُوا عَلَیْہِ فَقَالُوا انْسَلَخْتَ مِنْ قَمِیصٍ أَلْبَسَکَہُ اللَّہُ وَأَسْمَاکَ بِہِ ثُمَّ انْطَلَقْتَ فَحَکَّمْتَ فِی دِینِ اللَّہِ وَلاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ فَلَمَّا أَنْ بَلَغَ عَلِیًّا مَا عَتَبُوا عَلَیْہِ وَفَارَقُوہُ أَمَرَ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ لاَ یَدْخُلَنَّ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ إِلاَّ رَجُلٌ قَدْ حَمَلَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا أَنِ امْتَلأَ مِنْ قُرَّائِ النَّاسِ الدَّارُ دَعَا بِمُصْحَفٍ عَظِیمٍ فَوَضَعَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَطَفِقَ یَصُکُّہُ بِیَدِہِ وَیَقُولُ أَیُّہَا الْمُصْحَفُ حَدِّثِ النَّاسَ فَنَادَاہُ النَّاسُ فَقَالُوا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا تَسْأَلُہُ عَنْہُ إِنَّمَا ہُوَ وَرَقٌ وَمِدَادٌ وَنَحْنُ نَتَکَلَّمُ بِمَ رُوِّینَا مِنْہُ فَمَاذَا تُرِیدُ قَالَ أَصْحَابُکُمُ الَّذِینَ خَرَجُوا بَیْنِی وَبَیْنَہُمْ کِتَابُ اللَّہِ تَعَالَی یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی امْرَأَۃٍ وَرَجُلٍ {وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ} فَأُمَّۃُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- أَعْظَمُ حُرْمَۃً مِنِ امْرَأَۃٍ وَرَجُلٍ ، وَنَقَمُوا عَلَیَّ أَنِّی کَاتَبْتُ مُعَاوِیَۃَ وَکَتَبْتُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَقَدْ جَائَ سُہَیْلُ بْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحُدَیْبِیَۃِ حِینَ صَالِحَ قَوْمُہُ قُرَیْشًا فَکَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ فَقَالَ سُہَیْلٌ لاَ تَکْتُبْ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ قُلْتُ : فَکَیْفَ أَکْتُبُ؟ قَالَ : اکْتُبْ بِاسْمِکَ اللَّہُمَّ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اکْتُبْہُ ۔ ثُمَّ قَالَ : اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ ۔ فَقَالَ : لَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ لَمْ نُخَالِفْکَ فَکَتَبَ ہَذَا مَا صَالَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قُرَیْشًا یَقُولُ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِمَنْ کَانَ یَرْجُو اللَّہَ وَالْیَوْمَ الآخِرَ} فَبَعَثَ إِلَیْہِمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ فَخَرَجْتُ مَعَہُ حَتَّی إِذَا تَوَسَّطْنَا عَسْکَرَہُمْ قَامَ ابْنُ الْکَوَّائِ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ یَا حَمَلَۃَ الْقُرْآنِ إِنَّ ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ فَمَنْ لَمْ یَکُنْ یَعْرِفُہُ فَأَنَا أَعْرِفُہُ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ ہَذَا مَنْ نَزَلَ فِیہِ وَفِی قَوْمِہِ {بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ}فَرُدُّوہُ إِلَی صَاحِبِہِ وَلاَ تُوَاضِعُوہُ کِتَابَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ قَالَ : فَقَامَ خُطَبَاؤُہُمْ فَقَالُوا وَاللَّہِ لَنُوَاضِعَنَّہُ کِتَابَ اللَّہِ فَإِذَا جَائَ نَا بِحَقٍّ نَعْرِفُہُ اتَّبَعْنَاہُ وَلَئِنْ جَائَ نَا بِالْبَاطِلِ لَنُبَکِّتَنَّہُ بِبَاطِلِہِ وَلَنَرُدَّنَّہُ إِلَی صَاحِبِہِ فَوَاضَعُوہُ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَرَجَعَ مِنْہُمْ أَرْبَعَۃُ آلاَفِ کُلُّہُمْ تَائِبٍ فَأَقْبَلَ بِہِمُ ابْنُ الْکَوَّائِ حَتَّی أَدْخَلَہُمْ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَعَثَ عَلِیٌّ إِلَی بَقِیَّتِہِمْ فَقَالَ قَدْ کَانَ مِنْ أَمْرِنَا وَأَمْرِ النَّاسِ مَا قَدْ رَأَیْتُمْ قِفُوا حَیْثُ شِئْتُمْ حَتَّی تَجْتَمِعَ أُمَّۃُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- وَتَنْزِلُوا فِیہَا حَیْثُ شِئْتُمْ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ أَنْ نَقِیَکُمْ رِمَاحَنَا مَا لَمْ تَقْطَعُوا سَبِیلاً أَوْ تَطْلُبُوا دَمًا فَإِنَّکُمْ إِنْ فَعَلْتُمْ ذَلِکَ فَقَدْ نَبَذْنَا إِلَیْکُمُ الْحَرْبَ عَلَی سَوَائٍ إِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْخَائِنِینَ فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا ابْنَ شَدَّادٍ فَقَدْ قَتَلَہُمْ فَقَالَ وَاللَّہِ مَا بَعَثَ إِلَیْہِمْ حَتَّی قَطَعُوا السَّبِیلَ وَسَفَکُوا الدِّمَائَ وَقَتَلُوا ابْنَ خَبَّابٍ وَاسْتَحَلُّوا أَہْلَ الذِّمَّۃِ فَقَالَتْ آللَّہِ قُلْتُ آللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَقَدْ کَانَ قَالَتْ فَمَا شَیْء ٌ بَلَغَنِی عَنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ یَتَحَدَّثُونَ بِہِ یَقُولُونَ ذُو الثُّدَیِّ ذُو الثُّدَیِّ قُلْتُ قَدْ رَأَیْتُہُ وَوَقَفْتُ عَلَیْہِ مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْقَتْلَی فَدَعَا النَّاسَ فَقَالَ ہَلْ تَعْرِفُونَ ہَذَا فَمَا أَکْثَرَ مَنْ جَائَ یَقُولُ قَدْ رَأَیْتُہُ فِی مَسْجِدِ بَنِی فُلاَنٍ یُصَلِّی وَرَأَیْتُہُ فِی مَسْجِدِ بَنِی فُلاَنٍ یُصَلِّی فَلَم ْیَأْتُوا بِثَبَتٍ یُعْرَفُ إِلاَّ ذَلِکَ قَالَت فَمَا قَوْلُ عَلِیٍّ حِینَ قَامَ عَلَیْہِ کَمَا یَزْعُمُ أَہْلُ الْعِرَاقِ قُلْتُ سَمِعْتُہُ یَقُولُ صَدَقَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ قَالَتْ فَہَلْ سَمِعْتَ أَنْتَ مِنْہُ قَالَ غَیْرَ ذَلِکَ قُلْتُ اللَّہُمَّ لاَ قَالَتْ أَجَلْ صَدَقَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ یَرْحَمُ اللَّہُ عَلِیًّا إِنَّہُ مِنْ کَلاَمِہِ کَانَ لاَ یَرَی شَیْئًا یُعْجِبُہُ إِلاَّ قَالَ صَدَق اللَّہُ وَرَسُولُہُ۔ [حسن]
(١٦٧٤١) عبداللہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ کے پاس بیٹھا تھا کہ حضرت علی کے شہید ہونے کی خبر آئی۔ حضرت عائشہ (رض) نے مجھے کہا : اے عبداللہ ! میں تجھ سے کچھ پوچھتی ہوں، سچ بتاؤ گے ؟ مجھے ان لوگوں کے بارے میں بتاؤ جن کو حضرت علی نے قتل کیا تھا۔ میں نے کہا : میں آپ کو سچ کیوں نہیں بتاؤں گا ؟ تو کہنے لگیں : تو ان کا قصہ بیان کرو میں نے کہا کہ حضرت معاویہ سے جب علی (رض) نے مکاتبت کی اور کہا کہ دو میں سے ایک حکم مقرر کرلو تو ٨٠٠٠ لوگ ان سے جدا ہوگئے اور حروراء نامی جگہ میں چلے گئے اور کہنے لگے : علی (رض) کو اللہ نے جو قمیض پہنائی تھی، وہ انھوں نے پھاڑ دی۔ وہ حکم مقرر کرتے ہیں جبکہ حکم تو صرف اللہ کے لیے ہے۔ جب یہ بات حضرت علی کو پہنچی تو انھوں نے تو اس پر عتاب کیا اور اسے چھوڑ دیا اور جدا ہوگئے تو اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ امیر المؤمنین کے پاس وہ لوگ آئیں جن کے پاس قرآن ہو۔ جب لوگوں میں سے قراء سے گھربھر گیا تو ایک بڑا مصحف منگوایا اور حضرت نے اسے اپنے سامنے رکھا اور اس کے اوراق الٹ پلٹ کرنے لگے اور کہنے لگے : اے مصحف ! لوگوں کے سامنے بیان کرو۔ تو لوگ کہنے لگے : یہ تو کاغذ اور سیاہی ہے۔ یہ کیسے بولیں گے اس سے تو ہم ہی روایت کرسکتے ہیں آپ چاہتے کیا ہیں ؟ تو فرمایا : لوگوں نے تمہارے ساتھیوں میں سے میرے اور ان کے درمیان اس قرآن سے کچھ نکالا ہے اللہ فرماتے ہیں : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ } [النساء ٣٥] اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ تمام مردوں اور عورتوں سے زیادہ حرمت والی ہے اور انھوں نے مجھ پر اعتراض کیا تھا کہ میں نے معاویہ سے مکاتبت کرتے ہوئے علی بن ابی طالب لکھا تھا تو تمہیں یاد ہوگا کہ مشرکین سے مکاتبت کرتے ہوئے حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ کے لفظ مٹائے تھے : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الاحزاب ٢١] اور ابن عباس کو علی نے ان لوگوں کی طرف بھیجا۔ میں بھی ان کے ساتھ گیا۔ جب ہم ان کے درمیان پہنچے تو ابن الکواء کھڑا ہوا اور لوگوں کو خطبہ دیا : اے حاملین قرآن ! یہ عبداللہ بن عباس ہیں تم میں سے جو نہیں پہچانتا، میں تو پہچانتا ہوں کہ قرآن میں ہے ” کہ یہ جھگڑالو قوم ہے۔ “ [الاحزاب ٥٨] اس کی بات نہ سننا اسے واپس لوٹا دو تو قوم کے خطباء کہنے لگے : ہم قرآن پر فیصلہ رکھیں گے، ان کی سنیں گے۔ اگر اچھا لگا تو مان بھی لیں گے، اگر باطل بیان کیا تو ہم اس باطل کا بدلہ بھی دیں گے اور اسے اس کے صاحب کی طرف واپس بھی لوٹا دیں گے۔ ابن عباس نے سمجھایا تو ٤٠٠٠ لوگ توبہ کر کے لوٹ آئے اور ان میں ابن الکواء بھی تھا۔ باقی لوگوں کی طرف حضرت علی (رض) نے لشکر بھیجا اور کہا کہ تم جانتے ہو کہ ان کے اور ہمارے درمیان اب کیا ہے؛ لہٰذا امت محمدیہ کو اکٹھا کرنے کے لیے جو بھی ہوتا ہے کر گزرو۔ اگر کسی طرح بھی نہیں مانتے تو جنگ کرو۔ اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔ عائشہ فرمانے لگیں کہ کیا ان کو قتل کیا ؟ تو جواب دیا کہ واللہ انھوں نے جا کر راستہ کاٹ دیا، خون بہایا اور ابن خباب کو بھی قتل کردیا اور اہل الذمہ کو بھی حلال سمجھ لیا۔ کہنے لگی : اللہ کی قسم اٹھاؤ۔ میں نے کہا : واللہ ایسے ہی ہے تو حضرت عائشہ نے فرمایا : اہل عراق سے مجھے جو بات بھی پہنچی، وہ یہی کہتے تھے ” بڑے پستانوں والی ! بڑے پستانوں والی ! “ میں نے کہا کہ میں وہاں حضرت علی کے ساتھ کھڑا تھا تو لوگوں کو بلایا اور کہا : اسے پہچانتے ہو تو جو بھی آتا وہ یہی جواب دیتا، میں نے بنو فلاں کی مسجد میں اسے نماز پڑھتے دیکھا۔ میں نے اسے بنو فلاں کی مسجد میں دیکھا۔ کہنے لگیں : علی اس وقت کیا کہہ رہے تھے ؟ میں نے کہا : وہ کہہ رہے تھے : ” صدق اللہ و رسولہ “ پوچھا : کیا تو نے خود ان سے یہ سنا، میں نے کہا : ہاں اور کہا اور کچھ بھی سنا تھا ؟ میں نے کہا : نہیں تو حضرت عائشہ فرمانے لگیں : اللہ علی پر رحم فرمائے، جب بھی وہ کوئی پسندیدہ چیز دیکھتے تو اسی طرح کہا کرتے تھے۔

16748

(۱۶۷۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ عَبْدَۃَ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِیُّ قَالَ عُرِضَ عَلَی مُسْلِمِ بْنِ خَالِدٍ الزَّنْجِیِّ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ : أَنَّہُ دَخَل عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَنَحْنُ عِنْدَہَا مَرْجِعَہُ مِنَ الْعِرَاقِ لَیَالِیَ قُتِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ الإِمَامُ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدِیثُ الثُّدَیَّۃِ حَدِیثٌ صَحِیحٌ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیمَا مَضَی وَیَجُوزُ أَنْ لاَ یَسْمَعَہُ ابْنُ شَدَّادٍ وَسَمِعَہُ غَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٦٧٤٢) تقدم قبلہ

16749

(۱۶۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ قَالَ أُرَاہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَمِّی أَوْ عَمٌّ لِی قَالَ : لَمَّا تَوَاقَفْنَا یَوْمَ الْجَمَلِ وَقَدْ کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ صَفَّنَا نَادَی فِی النَّاسِ لاَ یَرْمِیَنَّ رَجُلٌ بِسَہْمٍ وَلاَ یَطْعُنُ بِرُمْحٍ وَلاَ یَضْرِبُ بِسَیْفٍ وَلاَ تَبْدَئُ وا الْقَوْمَ بِالْقِتَالِ وَکَلِّمُوہُمْ بِأَلْطَفِ الْکَلاَمِ وَأَظُنُّہُ قَالَ فَإِنَّ ہَذَا مَقَامٌ مَنْ فَلَجَ فِیہِ فَلَجَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَلَمْ نَزَلْ وُقُوفًا حَتَّی تَعَالَی النَّہَارُ حَتَّی نَادَی الْقَوْمُ بِأَجْمُعِہِمْ یَا ثَارَاتِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَنَادَی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُحَمَّدَ ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ وَہُوَ أَمَامَنَا وَمَعَہُ اللِّوَائُ فَقَالَ یَا ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ مَا یَقُولُونَ فَأَقْبَلَ عَلَیْنَا مُحَمَّدُ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃَ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ یَا ثَارَاتِ عُثْمَانَ فَرَفَعَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَدَیْہِ فَقَالَ اللَّہُمَّ کُبَّ الْیَوْمَ قَتَلَۃَ عُثْمَانَ لِوُجُوہِہِمْ۔ [حسن]
(١٦٧٤٣) یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ مجھے میرے چچا نے بیان کیا کہ جب ہم جنگ جمل کے لیے تیار ہوئے تو حضرت علی نے فرمایا : کوئی تیر سے نہ مارے اور نہ نیزے سے اور نہ تلوار سے تم نے لڑائی میں پہل نہیں کرنی اور ان سے نرم بات کرنی ہے اور مجھے گمان ہے کہ یہ بھی فرمایا : جو آج کامیاب ہوگیا، وہ روز قیامت بھی کامیاب ہوگا۔ ہم اسی حالت میں رہے کہ دن ہوگیا تو ایک شخص نے بلند آواز سے پکارا : ہائے عثمان کے خون کا بدلہ ! تو حضرت علی نے محمد بن حنفیہ کو پکارا ، وہ ہمارے آگے تھے ان کے پاس جھنڈا تھا پوچھا : اے ابن حنفیہ ! وہ کیا پکار رہے ہیں ؟ جواب دیا : وہ عثمان کے خون کا بدلہ کی بات کر رہے ہیں، اے امیر المؤمنین ! تو حضرت علی نے فرمایا : اپنے ہاتھ بلند کئے اور فرمایا : اے اللہ ! آج ان کے منہ سے قتل عثمان کو پچھاڑ دے۔

16750

(۱۶۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ ذِی الْجَنَاحَیْنِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمْ یُقَاتِلْ أَہْلَ الْجَمَلِ حَتَّی دَعَا النَّاسَ ثَلاَثًا حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمُ الثَّالِثِ دَخَلَ عَلَیْہِ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَقَالُوا قَدْ أَکْثَرُوا فِینَا الْجِرَاحَ فَقَالَ یَا ابْنَ أَخٍ وَاللَّہِ مَا جَہِلْتُ شَیْئًا مِنْ أَمْرِہِمْ إِلاَّ مَا کَانُوا فِیہِ وَقَالَ صُبَّ لِی مَائً فَصَبَّ لَہُ مَائً فَتَوَضَّأَ بِہِ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ حَتَّی إِذَا فَرَغَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَدَعَا رَبَّہُ وَقَالَ لَہُمْ إِنْ ظَہَرْتُمْ عَلَی الْقَوْمِ فَلاَ تَطْلُبُوا مُدْبِرًا وَلاَ تُجِیزُوا عَلَی جَرِیحٍ وَانْظُرُوا مَا حُضِرَتْ بِہِ الْحَرْبُ مِنْ آنِیَۃٍ فَاقْبِضُوہُ وَمَا کَانَ سِوَی ذَلِکَ فَہُوَ لِوَرَثَتِہِ۔ قَالَ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ لَمْ یَأْخُذْ شَیْئًا وَلَمْ یَسْلُبْ قَتِیلاً۔ [ضعیف]
(١٦٧٤٤) محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے جنگ جمل میں اس وقت تک لڑائی شروع نہ کی جب تک تین دن تک لوگوں کو دعوت نہ دیتے رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو حسن، حسین اور عبداللہ بن جعفر آپ کے پاس آئے اور کہا : ہمارے زخمی زیادہ ہو رہے ہیں تو فرمایا : اے بھتیجے ! میں سب دیکھ رہا ہوں، میرے لیے پانی لاؤ، پھر آپ نے وضو کیا، دو رکعت نماز ادا کی۔ پھر ہاتھ اٹھا کر اپنے رب سے دعا کی اور پھر ان کو کہا : اگر اس قوم پر غلبہ دے تو انھیں پیٹھ پھیر کر بھاگنے والا نہ کرنا، کسی زخمی پر زیادتی نہ کرنا اور جنگ میں جو برتن ہیں انھیں قبضہ میں لے لینا اور جو اس کے علاوہ ہے وہ ان کے وارثوں کے لیے ہے۔
فرماتے ہیں : یہ منقطع ہے؛ کیونکہ حضرت علی نے ان سے کچھ بھی نہیں لیا تھا۔

16751

(۱۶۷۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو مَیْمُونَۃَ عَنْ أَبِی بَشِیرٍ الشَّیْبَانِیِّ فِی قِصَّۃِ حَرْبِ الْجَمَلِ قَالَ فَاجْتَمَعُوا بِالْبَصْرَۃِ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَنْ یَأْخُذُ الْمُصْحَفَ ثُمَّ یَقُولُ لَہُمْ مَاذَا تَنْقِمُونَ تُرِیقُونَ دِمَائَ نَا وَدِمَائَ کُمْ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ فَقَالَ : إِنَّکَ مَقْتُولٌ۔ قَالَ : لاَ أُبَالِی۔ قَالَ : خُذِ الْمُصْحَفَ۔ قَالَ : فَذَہَبَ إِلَیْہِمْ فَقَتَلُوہُ ثُمَّ قَالَ مِنَ الْغَدِ مِثْلَ مَا قَالَ بِالأَمْسِ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا۔ قَالَ : إِنَّکَ مَقْتُولٌ کَمَا قُتِلَ صَاحِبُکَ۔ قَالَ : لاَ أُبَالِی۔ قَالَ : فَذَہَبَ فَقُتِلَ ثُمَّ قُتِلَ آخِرَ کُلِّ یَوْمٍ وَاحِدٌ۔ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَدْ حَلَّ لَکُمْ قِتَالُہُمُ الآنَ قَالَ فَبَرَزَ ہَؤُلاَئِ وَہَؤُلاَئِ فَاقْتَتَلُوا قِتَالاً شَدِیدًا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ أَبُو بَشِیرٍ فَرَدَّ عَلَیْہِمْ مَا کَانَ فِی الْعَسْکَرِ حَتَّی الْقِدْرَ۔
(١٦٧٤٥) ابوبشیرشیبانی جنگ جمل کے قصے میں بیان کرتے ہیں کہ سب بصرہ میں جمع ہوئے تو علی نے فرمایا : مصحف کون پکڑے گا ؟ پھر انھیں کہا : تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم ہمارے اور اپنے خون بہا رہے ہو ؟ ایک شخص نے کہا : اے امیر المؤمنین ! میں تو فرمایا : تو قتل ہوجائے گا۔ کہا : کوئی بات نہیں تو فرمایا : مصحف لے لو۔ وہ گیا تو انھوں نے اسے قتل کردیا۔ اس طرح حضرت علی نے ٣ لوگوں کو مصحف دے کر بھیجا، لیکن انھوں نے قتل کردیا تو حضرت علی نے فرمایا : اب قتال حلال ہوگیا تو بہت گھمسان کی جنگ ہوئی اور پھر آگے مکمل وہ حدیث بیان کی جو جنگ جمل کے بارے میں گزر چکی ہے۔

16752

(۱۶۷۴۶) فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ وَأَظُنُّہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فَقَالَ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَکْرَمَ غَلَبَۃً مِنْ أَبِیکَ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ وَلَّیْنَا یَوْمَ الْجَمَلِ فَنَادَی مُنَادِیہِ لاَ یُقْتَلُ مُدْبِرٌ وَلاَ یُذَفَّفُ عَلَی جَرِیحٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ذَکَرْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ لِلدَّرَاوَرْدِیِّ فَقَالَ مَا أَحْفَظَہُ تَعَجَّبَ لِحِفْظِہِ ہَکَذَا ذَکَرَہُ جَعْفَرٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔ قَالَ الدَّرَاوَرْدِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ لاَ یَأْخُذُ سَلَبًا وَأَنَّہُ کَانَ یُبَاشِرُ الْقِتَالَ بِنَفْسِہِ وَأَنَّہُ کَانَ لاَ یُذَفِّفُ عَلَی جَرِیحٍ وَلاَ یَقْتُلُ مُدْبِرًا۔ [ضعیف]
(١٦٧٤٦) علی بن حسین فرماتے ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس آیا تو کہنے لگے : میں نے تیرے باپ سے بڑھ کر زیادہ عزت والا غالب نہیں دیکھا جو انھوں نے جنگِ جمل کے دن کیا تھا اور اعلان کروا دیا تھا کہ بھاگنے والے کا پیچھا نہیں کرنا، زخمی کو نہیں مارنا۔

16753

(۱۶۷۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَمَرَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنَادِیَہُ فَنَادَی یَوْمَ الْبَصْرَۃِ لاَ یُتْبَعُ مُدْبِرٌ وَلاَ یُذَفَّفُ عَلَی جَرِیحٍ وَلاَ یُقْتَلُ أَسِیرٌ وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَہُ فَہُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَی سِلاَحَہُ فَہُوَ آمِنٌ وَلَمْ یَأْخُذْ مِنْ مَتَاعِہِمْ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٦٧٤٧) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے بصرہ والے دن یہ اعلان کروایا تھا کہ بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے، زخمی اور قیدی کو قتل نہ کیا جائے اور جو اپنا دروازہ بند کرلے وہ امن میں ہے اور جو اسلحہڈال دے وہ بھی امن میں ہے اور ان کے سامان سے کچھ بھی نہیں لیا۔

16754

(۱۶۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ضُبَیْعَۃَ الْعَبْسِیِّ قَالَ نَادَی مُنَادِی عَمَّارٍ أَوْ قَالَ عَلِیٍّ یَوْمَ الْجَمَلِ وَقَدْ وَلَّی النَّاسُ : أَلاَ لاَ یُدَافُّ عَلَی جَرِیحٍ وَلاَ یُقْتَلُ مَوْلًی وَمَنْ أَلْقَی السِّلاَحَ فَہُوَ آمِنٌ فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَیْنَا۔ [ضعیف]
(١٦٧٤٨) یزید بن ضبیعہ عبسی کہتے ہیں کہ یوم جملکو حضرت عمار یا علی نے اعلان کیا تھا کہ لوگ پھرگئے ہیں ؛لہٰذا کسی زخمی کو قتل نہ کیا جائے اور نہ قیدی کو اور جو اسلحہ ڈال دے وہ امن میں ہے تو یہ بات ہم پر شاق گزری۔

16755

(۱۶۷۴۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ خُمَیْرِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : سَمِعْتُ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ سَأَلَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ سَبْیِ الذُّرِّیَّۃِ فَقَالَ : لَیْسَ عَلَیْہِمْ سَبْیٌ إِنَّمَا قَاتَلْنَا مَنْ قَاتَلَنَا۔ قَالَ : لَوْ قُلْتَ غَیْرَ ذَلِکَ لَخَالَفْتُکَ۔ [ضعیف]
(١٦٧٤٩) عمار بن یاسر نے حضرت علی سے جنگ ِجمل کے قیدیوں کے بارے میں سوال کیا تو حضرت علی نے جواب دیا : وہ قیدی نہیں ہیں جو ہم سے لڑے۔ ہم نے بھی ان سے لڑائی کی۔ اگر تم اس کے علاوہ کچھ کہو گے تو میں تمہاری مخالفت کروں گا۔

16756

(۱۶۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ بِہْرَامَ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : لَمْ یَسْبِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجَمَلِ وَلاَ یَوْمَ النَّہْرَوَانِ۔ [صحیح]
(١٦٧٥٠) شقیق بن سلمہ کہتے ہیں : یوم الجمل اور یوم النہروان میں حضرت علی نے کوئی قیدی نہیں بنایا۔

16757

(۱۶۷۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجَمَلِ : نَمُنُّ عَلَیْہِمْ بِشَہَادَۃِ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَنُوَرِّثُ الآبَائَ مِنَ الأَبْنَائِ ۔ [ضعیف]
(١٦٧٥١) محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے جنگ جمل والے دن فرمایا تھا : ہم ان پر احسان کرتے ہیں کہ یہ کلمہ توحید کی گواہی دتے ہیں اور ان کے آباء کو ان کی اولاد سے وارث بنائیں گے۔

16758

(۱۶۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَلْعٍ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ أَہْلِ الْجَمَلِ فَقَالَ : إِخْوَانُنَا بَغَوْا عَلَیْنَا فَقَاتَلْنَاہُمْ وَقَدْ فَائُ وا وَقَدْ قَبِلْنَا مِنْہُمْ۔ [ضعیف]
(١٦٧٥٢) عبد خیر کہتے ہیں : حضرت علی (رض) سے اہل جمل کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا : ہمارے بھائی تھے جنہوں نے ہم پر بغاوت کی تھی ۔ وہ لوٹ آئے ہم نے قبول کرلیا۔

16759

(۱۶۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ أَنَّ کَثِیرَ بْنَ ہِشَامٍ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا مَیْمُونُ بْنُ مِہْرَانَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : شَہِدْتُ صِفِّینَ فَکَانُوا لاَ یُجِیزُونَ عَلَی جَرِیحٍ وَلاَ یَقْتُلُونَ مُوَلِّیًا وَلاَ یَسْلُبُونَ قَتِیلاً۔ [حسن]
(١٦٧٥٣) ابو امامہ کہتے ہیں کہ میں جنگِ صفین میں شامل ہوا ، وہ لوگ زخمیوں کو قتل نہیں کرتے تھے اور نہ ہی مقتولوں کا مثلہ کرتے، نہ سولی پر لٹکاتے تھے۔

16760

(۱۶۷۵۴) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِأَسِیرٍ یَوْمَ صِفِّینَ فَقَالَ : لاَ تَقْتُلْنِی صَبْرًا۔ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ أَقْتُلُکَ صَبْرًا إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ رَبَّ الْعَالَمِینَ۔ فَخَلَّی سَبِیلَہُ ثُمَّ قَالَ : أَفِیکَ خَیْرٌ تُبَایِعُ؟ قَالَ الشَّافِعِیُّ : والْحَرْبُ یَوْمَ صِفِّینَ قَائِمَۃٌ وَمُعَاوِیَۃُ یُقَاتِلُ جَادًّا فِی أَیَّامِہِ کُلِّہَا مُنْتَصِفًا أَوْ مُسْتَعْلِیًا وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ لأَسِیرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاوِیَۃَ : لاَ أَقْتُلُکَ صَبْرًا إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ رَبَّ الْعَالَمِینَ۔ قَالَ الشَّیْخُ الإِمَامُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَوْلُ الشَّافِعِیِّ وَمُعَاوِیَۃُ یُقَاتِلُ جَادًّا فِی أَیَّامِہِ کُلِّہَا مُنْتَصِفًا أَوْ مُسْتَعْلِیًا مَعْنَاہُ أَنَّہُ کَانَ یُسَاوِیہِ مَرَّۃً فِی الْقِتَالِ وَیَعْلُوہُ أُخْرَی فَکَانَ فِئَۃً لِہَذَا الأَسِیرِ وَمَعَ ذَلِکَ لَمْ یَقْتُلْہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَمْ یَسْتَجِزْ قَتْلَہُ۔ وَقِیلَ مُنْتَصِفًا عِنْدَ نَفْسِہِ لِدَعْوَاہُ أَنَّہُ یَطْلُبُ دَمَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمُسْتَعْلِیًا عِنْدَ غَیْرِہِ لِعِلْمِہِمْ بِأَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ بَرِیئًا مِنْ دَمِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَالأَوَّلُ أَصَحُّ۔ [صحیح]
(١٦٧٥٤) ابو فاختہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کے پاس صفین کے قیدی لائے گئے تو انھوں نے فرمایا : مجھے قتل نہ کرنا، حضرت علی (رض) نے فرمایا : نہیں کروں گا اور اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ پھر پوچھا : کیا آپ میں کوئی خیر ہے، جو حاصل کی جائے ؟ امام شافعی فرماتے ہیں کہ جنگ صفین ان دنوں ہو رہی تھی اور معاویہ بہت کوشش کر رہے تھے، کبھی وہ برابر ہوتا کبھی بلند ہوجاتا اور حضرت علی (رض) معاویہ (رض) کے ساتھی قیدی کو فرما رہے تھے کہ صبر کرو میں تمہیں قتل نہیں کروں گا مجھے اللہ رب العالمین کا خوف ہے اور معاویہ کبھی خون عثمان کے لیے اور کبھی غلبہ کے لیے لڑتے لیکن حضرت علی خون عثمان سے بری تھے۔

16761

(۱۶۷۵۵) وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا حَدِیثٌ مُسْنَدٌ إِلاَّ أَنَّہُ ضَعِیفٌ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَوَارِزْمِیُّ حَدَّثْنَا أَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا کَوْثَرُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : یَا ابْنَ مَسْعُودٍ أَتَدْرِی مَا حُکْمُ اللَّہِ فِیمَنْ بَغَی مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ؟ ۔ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : فَإِنَّ حُکْمَ اللَّہِ فِیہِمْ أَنْ لاَ یُتْبَعَ مُدْبِرُہُمْ وَلاَ یُقْتَلَ أَسِیرُہُمْ وَلاَ یُذَفَّفَ عَلَی جَرِیحِہِمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْخَرَّازِ وَفِی رِوَایَۃِ الْخَوَارِزْمِیِّ : وَلاَ یُجَازَ عَلَی جَرِیحِہِمْ ۔ زَادَ : وَلاَ یُقْسَمَ فَیْؤُہُمْ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ کَوْثَرُ بْنُ حَکِیمٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً]
(١٦٧٥٥) ابن عمر کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن مسعود کو فرمایا : اے ابن مسعود ! کیا تم جانتے ہو کہ اس امت میں کوئی بغاوت کرے تو اس کے بارے میں اللہ کا حکم کیا ہے ؟ فرمایا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : ان کے بھاگنے والے کا تعاقب نہ کیا جائے، قیدی کو قتل نہ کیا جائے اور زخمی کو بھی مارنے میں جلدی نہ کی جائے۔

16762

(۱۶۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ أَخْبَرَنِی رَجُلٌ بِالْبَحْرَیْنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ہُوَ ابْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ عَنِ أَبِی حُرَّۃَ الرَّقَاشِیِّ عَنْ عَمِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ مَالُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ لأَخِیہِ إِلاَّ مَا أَعْطَاہُ بِطِیبِ نَفْسِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ التَّیْمِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الرَّقَاشِیِّ: لاَ یَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ یَعْنِی مُسْلِمًا إِلاَّ بِطِیبٍ مِنْ نَفْسِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٦٧٥٦) ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کے لیے دوسرے مسلمان کا مال حلال نہیں ہے مگر یہ کہ وہ اپنے نفس کی خوشی سے دے۔

16763

(۱۶۷۵۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَرْفَجَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا قَتَلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَہْلَ النَّہْرِ جَالَ فِی عَسْکَرِہِمْ فَمَنْ کَانَ یَعْرِفُ شَیْئًا أَخَذَہُ حَتَّی بَقِیَتْ قِدْرٌ ثُمَّ رَأَیْتُہَا أُخِذَتْ بَعْدُ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَرْفَجَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِرِثَّۃِ أَہْلِ النَّہْرِ فَعَرَّفَہَا فَکَانَ مَنْ عَرَفَ شَیْئًا أَخَذَہُ حَتَّی بَقِیَتْ قِدْرٌ لَمْ تُعْرَفْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ أَمْوَالِ الْخَوَارِجِ فَقَالَ : لاَ أَرَی فِی أَمْوَالِہِمْ غَنِیمَۃً۔ [ضعیف]
(١٦٧٥٧) عرفجہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی نے اہل نہروان کو قتل کردیا تو ان کے علاقے میں داخل ہوگئے اور جو چیز پسند آئی اٹھالی یہاں تک کہ ایک ہنڈیا باقی بچی اور وہ میں نے اٹھائی اور ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ خوارج کا مال غنیمت نہیں ہوتا۔

16764

(۱۶۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ الْحَارِثِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَتَادَۃَ رَجُلٌ مِنَ الْحَیِّ قَالَ : کُنْتُ فِی الْخَیْلِ یَوْمَ النَّہْرَوَانِ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا أَنْ فَرَغَ مِنْہُمْ وَقَتَلَہُمْ لَمْ یَقْطَعْ رَأْسًا وَلَمْ یَکْشِفْ عَوْرَۃً۔
(١٦٧٥٨) عبداللہ بن قتادہ فرماتے ہیں کہ میں یوم النہروان حضرت علی کے ساتھ گھڑ سواروں میں تھا۔ جب جنگ سے فارغ ہوگئے تو آپ نے نہ کوئی سر کاٹا اور نہ شرمگاہ حلال سمجھی۔

16765

(۱۶۷۵۹) وَاحْتَجَّ أَیْضًا بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی ابْنِ مُلْجَمٍ بَعْدَ مَا ضَرَبَہُ : أَطْعِمُوہُ وَاسْقُوہُ وَأَحْسِنُوا إِسَارَہُ فَإِنْ عِشْتُ فَأَنَا وَلِیُّ دَمِی أَعْفُو إِنْ شِئْتُ وَإِنْ شِئْتُ اسْتَقَدْتُ وَإِنْ مُتُّ فَقَتَلْتُمُوہُ فَلاَ تُمَثِّلُوا۔ [ضعیف]
(١٦٧٥٩) جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ابن ملجم جب اس نے آپ پر حملہ کیا تھا تو فرمایا : اس کو کھلاؤ پلاؤ اچھے قیدی کی طرح رکھو۔ اگر میں بچ گیا تو میں اپنا خود ولی ہوں چاہوں معاف کروں چاہوں قتل کر دوں، لیکن اگر نہ بچا تو تم اسے قتل کردینا، لیکن مثلہ نہ کرنا۔

16766

(۱۶۷۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ حَدَّثَنَا جَدِّی عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : لَمَّا اسْتَخْلَفَ اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ وَارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ مِنَ الْعَرَبِ عَنِ الإِسْلاَمِ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ فِی بَعْثِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ وَقِتَالِہِ قَالَ : وَکَانَ طُلَیْحَۃُ شَدِیدَ الْبَأْسِ فِی الْقِتَالِ فَقَتَلَ طُلَیْحَۃُ یَوْمَئِذٍ عُکَّاشَۃَ بْنَ مِحْصَنٍ وَابْنَ أَقْرَمَ فَلَمَّا غَلَبَ الْحَقُّ طُلَیْحَۃَ تَرَحَّلَ ثُمَّ أَسْلَمَ وَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ فَرَکِبَ یَسِیرُ فِی النَّاسِ آمِنًا حَتَّی مَرَّ بِأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْمَدِینَۃِ ثُمَّ نَفَذَ إِلَی مَکَّۃَ فَقَضَی عُمْرَتَہُ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ أَسْقَطَ عَنْہُ الْقِصَاصَ۔ [حسن]
(١٦٧٦٠) زہری کہتے ہیں کہ جب ابوبکر خلیفہ بنے تو اہل عرب مرتد ہوگئے تو خالد بن ولید کو ان سے جنگ کرنے بھیجا اور طلیحہ سے بڑی شدید جنگ ہوئی اور اس نے عکاشہ بن محصن اور ابن أقرم کو شہید کیا ۔ بعد میں یہ مسلمان ہوگیا مدینہ میں ابوبکر کے پاس آیا، پھر مکہ جا کر عمرہ کیا لیکن نہ ان سے قصاص لیا گیا اور نہ دیت۔

16767

(۱۶۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : فَجَائَ وَفْدُ بُزَاخَۃَ أَسَدٌ وَغَطَفَانُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُونَہُ الصُّلْحَ فَخَیَّرَہُمْ بَیْنَ الْحَرْبِ الْمُجْلِیَۃِ أَوِ السِّلْمِ الْمُخْزِیَۃِ۔ [صحیح]
(١٦٧٦١) طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ اسد اور غطفان کا ایک وفد ابوبکر کے پاس آیا اور وہ صلح چاہتے تھے تو ابوبکر نے انھیں کہا یا تو لڑائی ہے یا پھر رسوا ہو کر دیت دو ۔

16768

(۱۶۷۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ زَکَرِیَّا عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ : ارْتَدَّ عَلْقَمَۃُ بْنُ عُلاَثَۃَ عَنْ دِینِہِ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَبَی أَنْ یَجْنَحَ لِلسِّلْمِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ نَقْبَلُ مِنْکَ إِلاَّ بِسِلْمٍ مُخْزِیَۃٍ أًوَ حَرْبٍ مُجْلِیَۃٍ فَقَالَ : مَا سِلْمٌ مُخْزِیَۃٌ؟ قَالَ : تَشْہَدُونَ عَلَی قَتْلاَنَا أَنَّہُمْ فِی الْجَنَّۃِ وَأَنَّ قَتْلاَکُمْ فِی النَّارِ وَتَدُونَ قَتْلاَنَا وَلاَ نَدِی قَتْلاَکُمْ فَاخْتَارُوا سِلْمًا مُخْزِیَۃً۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی أَنْ لاَ یَدُوا قَتْلاَنَا وَقَالَ : قَتْلاَنَا قُتِلُوا عَلَی أَمْرِ اللَّہِ فَلاَ دِیَاتِ لَہُمْ۔ وَذَلِکَ یَرِدُ فِی بَابِ قِتَالِ أَہْلِ الرِّدَّۃِ إِنْ شَائَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔
(١٦٧٦٢) عاصم بن حمزہ کہتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد علقمہ بن علاقہ مرتد ہوگئے تو انھوں نے انکار کردیا کہ وہ شکست خوردہ جھکیں تو ابوبکر نے فرمایا : یا تو ذلیل ہو کر جھک جاؤ یا جنگ ہے۔ انھوں نے پوچھا : ذلیل ہو کر جھکنا کیا ہے ؟ تو فرمایا : تم گواہی دو کہ ہمارے شہداء جنت میں اور تمہارے جہنم میں۔ تم ہمارے مقتولین کی دیت دو ہم تمہارے مقتولین کی دیت نہیں دیں گے تو انھوں نے اس بات کو قبول کرلیا۔

16769

(۱۶۷۶۳) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَجْلَحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ نَمِرٍ قَالَ : بَیْنَا أَنَا فِی الْجُمُعَۃِ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ ثُمَّ قَامُوا مِنْ نَوَاحِی الْمَسْجِدِ فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِیَدِہِ اجْلِسُوا نَعَمْ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ کَلِمَۃٌ یُبْتَغَی بِہَا بَاطِلٌ حُکْمَ اللَّہِ نَنْتَظِرُ فِیکُمْ أَلاَ إِنَّ لَکُمْ عِنْدِی ثَلاَثَ خِصَالٍ مَا کُنْتُمْ مَعَنَا لاَ نَمْنَعُکُمْ مَسَاجِدَ اللَّہِ أَنْ تَذْکُرُوا فِیہَا اسْمَ اللَّہِ وَلاَ نَمْنَعُکُمْ فَیْئًا مَا کَانَتْ أَیْدِیکُمْ مَعَ أَیْدِینَا وَلاَ نَقَاتِلُکُمْ حَتَّی تُقَاتِلُوا ثُمَّ أَخَذَ فِی خُطْبَتِہِ۔ (ت) وَرُوِیَ بَعْضُ مَعْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٦٧٦٣) کثیر بن نمیر کہتے ہیں کہ حضرت علی خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ پھر دوسرا کھڑا ہوا اور بہت سے لوگ مسجد کے کونوں سے کھڑے ہوگئے، سب یہی کہہ رہے تھے تو حضرت علی نے فرمایا : بیٹھ جاؤ ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ کلمہ حق ہے اور مراد باطل لیا گیا ہے۔
آگے اوپر والی امام شافعی کی روایت ہے۔

16770

(۱۶۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ : سَمِعَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَوْمًا یَقُولُونَ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ قَالَ نَعَمْ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ وَلَکِنْ لاَ بُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ أَمِیرٍ بَرٍّ أَوْ فَاجِرٍ یَعْمَلُ فِیہِ الْمُؤْمِنُ وَیَسْتَمْتِعُ فِیہِ الْکَافِرُ وَیُبْلِغُ اللَّہُ فِیہَا الأَجَلَ۔ [صحیح]
(١٦٧٦٤) عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ حضرت علی نے ایک قوم کو سنا، وہ کہہ رہے تھے : ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ فرمایا : ہاں ایسے ہی ہے، لیکن لوگوں کے لیے نیک یا بد ایک امیر ضروری ہے، جس میں مومن عمل کریں اور کافر فائدہ اٹھائیں اور اسی میں اللہ اپنا فیصلہ بھیجے۔

16771

(۱۶۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ الْوَلِیدَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِکِ أَرْسَلَ إِلَیْہِ فَقَالَ مَا تَقُولُ فِیمَنْ یَسُبُّ الْخُلَفَائَ أَتَرَی أَنْ یُقْتَلَ قَالَ فَسَکَتُّ فَانْتَہَرَنِی وَقَالَ : مَا لَکَ لاَ تَکَلَّمُ؟ فَسَکَتُّ فَعَادَ لِمِثْلِہَا فَقُلْتُ أَقَتَلَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ لاَ وَلَکِنَّہُ سَبَّ الْخُلَفَائَ قَالَ فَقُلْتُ فَإِنِّی أَرَی أَنْ یُنَکَّلَ فِیمَا انْتَہَکَ مِنْ حُرْمَۃِ الْخُلَفَائِ۔ [حسن]
(١٦٧٦٥) عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں کہ ولید بن عبدالملک نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ جو خلفاء کو گالیاں دے کیا اسے قتل کیا جائے گا ؟ میں چپ رہا، پھر پوچھا میں پھرچپ رہا، پھر پوچھا کہ بات کیوں نہیں کرتے ہو ؟ تو میں نے پوچھا کہ کیا اس نے امیرالمؤمنین کو قتل کیا ہے ؟ کہا : نہیں گالی دی ہے۔ میں نے کہا : پھر اسے عبرت ناک سزا دی جائے جو اس نے خلفاء کی عزت کی پامال کی ہے۔

16772

(۱۶۷۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی خَالِدُ بْنُ حُمَیْدٍ الْمَہْرِیُّ عَنْ عُمَرَ مَوْلَی غُفْرَۃَ : أَنَّ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ کَانَ عَلَی الْکُوفَۃِ فِی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَکَتَبَ إِلَی عُمَرَ إِنِّی وَجَدْتُ رَجُلاً بِالْکُنَاسَۃِ سُوقٍ مِنْ أَسْوَاقِ الْکُوفَۃِ یَسُبُّکَ وَقَدْ قَامَتْ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ فَہَمَمْتُ بِقَتْلِہِ أَوْ بِقِطْعِ یَدِہِ أَوْ لِسَانِہِ أَوْ جَلْدِہِ ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ أُرَاجِعَکَ فِیہِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَمَّا بَعْدُ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ قَتَلْتَہُ لَقَتَلْتُکَ بِہِ وَلَوْ قَطَعْتَہُ لَقَطَعْتُکَ بِہِ وَلَوْ جَلَدْتَہُ لأَقَدْتُہُ مِنْکَ فَإِذَا جَائَ کِتَابِی ہَذَا فَاخْرُجْ بِہِ إِلَی الْکُنَاسَۃِ فَسُبَّ الَّذِی سَبَّنِی أَوِ اعْفُ عَنْہُ فَإِنَّ ذَلِکَ أَحَبُّ إِلَیَّ فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ قَتْلُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِسَبِّ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ إِلاَّ رَجُلٌ سَبَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَمَنْ سَبَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَدْ حَلَّ دَمُہُ۔ [ضعیف]
(١٦٧٦٦) عبدالمجید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب عہد عمر بن عبدالعزیز میں کوفہ پر مقرر تھے تو انھوں نے عمر بن عبدالعزیز کو لکھا کہ کوفہ کے ایک کناسہ نامی بازار میں ایک شخص آپ کو گالیاں دے رہا تھا اور اس پر جرم ثابت بھی ہوگیا تو میں نے سمجھا کہ یا تو اسے قتل کر دوں یا زبان کاٹ دوں یا کوڑے ماروں۔ لیکن پھر سوچا کہ آپ سے رجوع کرلوں۔ آپ نے جواب میں لکھا : اگر تو اسے قتل کرتا یا زبان کاٹتا یا کوڑے مارتا تو میں تجھے بھی یہی سزا دیتا۔ لہٰذا کناسہ کی طرف جاؤ اور جا کر اسے بھی گالی دے دو یا معاف کر دو اور یہی مجھے محبوب ہے اور مسلمانوں میں سے کسی کو گالی دینے کی وجہ سے کسی کا خون حلال نہیں ہوجاتا مگر جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دے اس کا خون حلال ہے۔

16773

(۱۶۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَہَی أَصْحَابَہُ أَنْ یَتَبَسَّطُوا عَلَی الْخَوَارِجِ حَتَّی یُحْدِثُوا حَدَثًا فَمَرُّوا بِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَبَّابٍ فَأَخَذُوہُ فَانْطَلَقُوا بِہِ فَمَرُّوا عَلَی تَمْرَۃٍ سَاقِطَۃٍ مِنْ نَخْلَۃٍ فَأَخَذَہَا بَعْضُہُمْ فَأَلْقَاہَا فِی فَمِہِ فَقَالَ لَہُ بَعْضُہُمْ تَمْرَۃَ مُعَاہِدٍ فَبِمَ اسْتَحْلَلْتَہَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ خَبَّابٍ : أَفَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی مَنْ ہُوَ أَعْظَمُ حُرْمَۃً عَلَیْکُمْ مِنْ ہَذَا؟ قَالُوا : نَعَمْ۔ قَالَ : أَنَا۔ فَقَتَلُوہُ فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِمْ أَنْ أَقِیدُونَا بِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَبَّابٍ۔ قَالُوا : کَیْفَ نُقِیدُکَ بِہِ وَکُلُّنَا قَتَلَہُ۔ قَالَ : وَکُلُّکُمْ قَتَلَہُ۔ قَالُوا : نَعَمْ۔ قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ثُمَّ أَمَرَ أَنْ یَبْسُطُوا عَلَیْہِمْ وَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ یُقْتَلُ مِنْکُمْ عَشْرَۃٌ وَلاَ یُفْلِتُ مِنْہُمْ عَشْرَۃٌ۔ قَالَ : فَقَتَلُوہُمْ قَالَ فَقَالَ اطْلُبُوا فِیہِمْ ذَا الثُّدَیَّۃِ۔ قَالَ : وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثَ۔ [حسن]
(١٦٧٦٧) ابو مجلز کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے اپنے ساتھیوں کو منع کردیا تھا کہ خوارج پر اس وقت تک حملہ نہ کرنا جب تک کہ ان کی طرف سے کوئی بات ہو تو وہ عبداللہ بن خباب کے پاس سے گزرے، ان کو پکڑا اور لے کر چلے یہاں تک کہ گری ہوئی کھجوروں کے پاس سے گزرے۔ ان میں سے بعض کو اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لیا تو بعض کہنے لگے : یہ تو ذمیوں کی کھجوریں ہیں یہ کیسے حلال ہیں ؟ تو عبداللہ بن خباب کہنے لگے کہ کیا اس سے بھی بڑی حرمت کی طرف تمہاری توجہ نہ دلاؤں ؟ کہنے لگے : ہاں تو کہا میں تو انھوں نے اس کو قتل کردیا۔ تو حضرت علی کو اس بات کا پتہ چلا تو ان لوگوں کو کہا کہ عبداللہ کا قصاص دو یا دیت دو ۔ وہ کہنے لگے : ہم سب نے قتل کیا ہے کیسے قصاص دیں ؟ پوچھا : سب نے قتل کیا ہے ؟ تو وہ بولے : ہاں۔ تو حضرت علی نے اللہ اکبر کہا اور حملے کا حکم دے دیا، فرماتے ہیں : واللہ ان میں سے ١٠ بھی نہیں بچے ان کو قتل کردیا اور فرمایا : ان میں سے اس پستان والے کو تلاش کرو پھر مکمل حدیث بیان کی۔

16774

(۱۶۷۶۸) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أَسْمَعَ وَأُطِیعَ وَلَوْ لِعَبْدٍ حَبَشِیٍّ مُجَدَّعِ الأَطْرَافِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٧٦٨) ابو ذر کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ میں سنوں اور اطاعت کروں اگرچہ مجھ پر حبشی غیر مناسب اعضاء والا غلام ہی امیر کیوں نہ ہو۔

16775

(۱۶۷۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ رَزِینٍ الْعَطَّارُ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْعَلاَئِ الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَالِکٍ اللَّخْمِیُّ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا مُعَاذُ أَطِعْ کُلَّ أَمِیرٍ وَصَلِّ خَلْفَ کُلِّ إِمَامٍ وَلاَ تَسُبَنَّ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِی ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ بَیْنَ مَکْحُولٍ وَمُعَاذٍ۔ [ضعیف]
(١٦٧٦٩) معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو ذر ! ہر امام کی اطاعت کرنا اور سب کے پیچھے نماز پڑھنا اور میرے اصحاب میں سے کسی کو برا نہ کہنا۔

16776

(۱۶۷۷۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْجِہَادُ وَاجِبٌ عَلَیْکُمْ مَعَ کُلِّ أَمِیرٍ بَرًّا کَانَ أَوَ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْکَبَائِرَ وَالصَّلاَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا کَانَ أَوْ فَاجِراً وَإِنْ عَمِلَ الْکَبَائِرَ ۔ [ضعیف]
(١٦٧٧٠) ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر امیر کے ساتھ تم پر جہاد فرض ہے وہ نیک ہو یا بد اور اگرچہ وہ کبائر کا مرتکب ہو اور ہر مسلمان پر جنازہ فرض ہے چاہے وہ نیک ہو یا بد اگرچہ وہ کبائر کا مرتکب ہو۔

16777

(۱۶۷۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ قَالَ عَمَّارٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ادْفِنُونِی فِی ثِیَابِی فَإِنِّی مُخَاصِمٌ۔ [حسن]
(١٦٧٧١) قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ حضرت عمار نے فرمایا تھا : مجھے میرے کپڑوں ہی میں دفن کرنا، میں قیامت کے دن ان سے جھگڑا کروں گا۔

16778

(۱۶۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی یَعْفُورٍ الْعَبْدِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی شَیْخٍ مُہَاجِرٍ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ صُوحَانَ الْعَبْدِیَّ کَانَ یَوْمَ الْجَمَلِ یَحْمِلُ رَایَۃَ عَبْدِ الْقَیْسِ فَارْتُثَّ جَرِیحًا فَقَالَ : لاَ تَغْسِلُوا عَنِّی دَمًا وَشُدُّوا عَلَیَّ ثِیَابِی فَإِنِّی مُخَاصِمٌ۔ قَالَ أَبُو عَلِیٍّ حَنْبَلٌ : إِمَّا مُخَاصِمٌ أَوْ مُخَاصَمٌ۔ [ضعیف]
(١٦٧٧٢) ابو شیخ مہاجر کہتے ہیں کہ جنگ جمل میں زید بن صوحان نے بنو عبدالقیس کا جھنڈا اٹھایا ہوا تھا، زخمی ہو کر گرپڑے تو فرمایا : میرا خون مجھ سے نہ دھونا اور انہی کپڑوں کو مجھ پر مضبوطی سے لپیٹ دینا ۔ میں قیامت کے روز جھگڑا کروں گا۔

16779

(۱۶۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ : أَنَّہُ قَامَ خَطِیبًا فَقَالَ : إِنَّا مُسْتَشْہِدُونَ غَدًا فَلاَ تَغْسِلُوا عَنَّا الثِّیَابَ وَلاَ تُکَفِّنُونَا إِلاَّ فِی ثَوْبٍ کَانَ عَلَیْنَا کَذَا قَالَ ہَؤُلاَئِ ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الْجَنَائِزِ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَلَّی عَلَی عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ وَہَاشِمِ بْنِ عُتْبَۃَ۔ [حسن]
(١٦٧٧٣) سعید بن عبید نے ایک خطبہ دیا اور فرمایا : کل اگر ہم شہید ہوجائیں تو نہ ہمیں غسل دینا، نہ کپڑے اتارنا ، نہ کفن دینا مگر انہی کپڑوں میں جو ہم پر ہیں۔
کتاب الجنائز میں ہم یہ روایت بیان کر آئے ہیں کہ حضرت علی نے عمار بن یاسر اور ہاشم بن عتبہ پر نماز جنازہ پڑھی۔

16780

(۱۶۷۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : شَہِدَ أَبُو حُذَیْفَۃَ بَدْرًا وَدَعَا أَبَاہُ عُتْبَۃَ إِلَی الْبِرَازِ یَعْنِی فَمَنَعَہُ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقُ لَمْ یَزَلْ عَلَی دِینِ قَوْمِہِ فِی الشِّرْکِ حَتَّی شَہِدَ بَدْرًا مَعَ الْمُشْرِکِینَ وَدَعَا إِلَی الْبِرَازِ فَقَامَ إِلَیْہِ أَبُوہُ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِیُبَارِزَہُ فَذَکَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَتِّعْنَا بِنَفْسِکَ ۔ ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَسْلَمَ فِی ہُدْنَۃِ الْحُدَیْبِیَۃِ۔ [ضعیف]
(١٦٧٧٤) ابوزناد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابو حذیفہ بعد میں شریک ہوئے تو ان کے والد نے ان سے مبارزت طلب کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روک دیا۔ محمد بن عمر کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ابی بکر جنگِ بدر میں مشرکین کی طرف سے شامل ہوا تھا تو اس نے مبارزت طلب کی تو ابوبکر کھڑے ہوئے۔ آپ نے ابوبکر کو فرمایا : اپنے نفس سے ہمیں فائدہ دے، پھر عبدالرحمن حدیبیہ کے قریب مسلمان ہوگیا تھا۔

16781

(۱۶۷۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَالْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا الْمُطَرِّزُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ ہَاشِمٍ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ لِقَاتِلٍ مِنَ الْمِیرَاثِ شَیْء ٌ ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ بِإِسْنَادِہِ فِی حَدِیثٍ ذَکَرَہُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ لِقَاتِلٍ شَیْء ٌ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ وَارِثٌ یَرِثْہُ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَیْہِ وَلاَ یَرِثُ الْقَاتِلُ شَیْئًا ۔ وَہُوَ بِشَوَاہِدِہِ قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْفَرَائِضِ۔ [ج۶/۱۲۲۴۰، ۱۲۲۴۱]
(١٦٧٧٥) تقدم برقم

16782

(۱۶۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔ [صحیح]
(١٦٧٧٦) سعید بن زید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہوا وہ شہید ہے۔

16783

(۱۶۷۷۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْن یَاسِرٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَہْلِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔ [صحیح] وَرَوَاہُ ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الطَّیَالِسِیِّ وَأَبِی أَیُّوبَ الْہَاشِمِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ فَقَالَ : وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَہْلِہِ أَوْ دُونَ دَمِہِ أَوْ دُونَ دِینِہِ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ یَعْنِی أَبَا أَیُّوبَ الْہَاشِمِیَّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١٦٧٧٧) سعید بن زید کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اپنے مال، اہل اور اپنی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہوا وہ شہید ہے۔ ایضاًہے۔

16784

(۱۶۷۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أُرِیدَ مَالُہُ بِغَیْرِ حَقٍّ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَہُوَ شَہِیدٌ ۔ قَالَ وَأَحْسِبُ الأَعْرَجَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمِثْلِہِ۔ [صحیح]
(١٦٧٧٨) عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کا ناحق مال لوٹا جا رہا ہو اور وہ اس کے دفاع میں قتل ہوجائے تو وہ شہید ہے۔

16785

(۱۶۷۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَوْفٌ الأَعْرَابِیُّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَفْتَرِقُ أُمَّتِی فِرْقَتَیْنِ فَتَمْرُقُ بَیْنَہُمْ مَارِقَۃٌ تَقْتُلُہَا أَوْلَی الطَّائِفَتَیْنِ بِالْحَقِّ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ کَمَا مَضَی۔ [صحیح]
(١٦٧٧٩) ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے دو گروہ ہوں گے جو ایک دوسرے پر تلوار سونتیں گے، دونوں گروہوں میں سے اولیٰ حق کے ساتھ لڑے گا۔

16786

(۱۶۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ : وَسَأَلَہُ رَجُلٌ ہَلْ سَمِعْتَ فِی الْخَوَارِجِ مِنْ شَیْئٍ ؟ قَالَ سَمِعْتُ وَالِدِی أَبَا بَکْرَۃَ یَقُولُ عَنْ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ إِنَّہُ سَیَخْرُجُ فِی أُمَّتِی أَقْوَامٌ أَشِدَّائُ أَحِدَّائُ ذَلِقَۃٌ أَلْسِنَتُہُمْ بِالْقُرْآنِ لاَ یُجَاوِزُ الْقُرْآنُ تَرَاقِیَہُمْ أَلاَ فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمْ فَأَنِیمُوہُمْ ثُمَّ إِذَا رَأَیْتُمُوہُمْ فَأَنِیمُوہُمْ فَالْمَأْجُورُ مَنْ قَتَلَہُمْ ۔ [صحیح]
(١٦٧٨٠) مسلم بن ابی بکرہ سے کسی نے سوال کیا کہ کیا خواج کے بارے میں آپ نے کچھ سنا ہے تو جواب دیا : میں نے اپنے والد ابی بکرہ سے سنا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے تھے : ” میری امت میں ایسے لوگ آئیں گے جو بہت سخت مؤحد اور ان کی زبانیں قرآن سے تر ہوں گی لیکن یہ قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں جائے گا۔ جب تم ان سے ملو تو انھیں سمجھانا اور ان سے لڑنے والے کو اجر ملے گا۔

16787

(۱۶۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا حَدَّثْتُکُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَائِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَکْذِبَ عَلَیْہِ وَإِذَا حَدَّثْتُکُمْ بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ فَإِنَّمَا الْحَرْبُ خَدْعَۃٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَأْتِی فِی آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَائُ الأَسْنَانِ سُفَہَائُ الأَحْلاَمِ یَقُولُونَ مِنْ خَیْرِ قَوْلِ الْبَرِیَّۃِ یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ لاَ یُجَاوِزُ إِیْمَانُہُمْ حَنَاجِرَہُمْ فَأَیْنَمَا لَقِیتُمُوہُمْ فَاقْتُلُوہُمْ فَإِنَّ قَتْلَہُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ کَمَا مَضَی۔ [صحیح]
(١٦٧٨١) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث بیان کرتا ہوں تو مجھے آسمان گرنا زیادہ محبوب ہے اس سے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ بولوں اور جب میں اپنی کوئی بات بیان کروں تو میں ایک جنگجو ہوں اور جنگ دھوکا ہے۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ آخری زمانے میں ایسی قوم آئے گی جن کی عمریں کم، دماغ کے بےوقوف، اچھی بات کہیں گے لیکن ایمان ان کے حلقوں سے نیچے نہیں جائے گا۔ وہ جہاں بھی ملیں انھیں قتل کردینا ان سے لڑنا اتنا اجر ہے کہ قیامت تک لڑتے رہنے والے کے لیے جتنا اجر ہے۔

16788

(۱۶۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی غَالِبٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی أُمَامَۃَ فَجِیئَ بِرُئُ وسٍ مِنْ رُئُ وسِ الْخَوَارِجِ فَنُصِبَتْ عَلَی دَرَجِ دِمَشْقَ فَقَالَ : کِلاَبُ النَّارِ ۔ قَالَہَا ثَلاَثًا : شَرُّ قَتْلَی قُتِلُوا تَحْتَ ظِلِّ السَّمَائِ خَیْرُ قَتْلَی مَنْ قَتَلَہُمْ وَقَتَلُوہُ ۔ قَالَہَا ثَلاَثًا قُلْتُ شَیْئًا سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ شَیْئًا تَقُولُہُ بِرَأْیِکَ؟ قَالَ : إِنِّی إِذًا لَجَرِیء ٌ بَلْ شَیْء ٌ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٦٧٨٢) ابو غالب کہتے ہیں کہ میں ابو امامہ کے ساتھ تھا کہ خوارج کے سر لائے گئے اور وہ دمشق کے میناروں پر رکھے گئے تو کہا : جہنم کے کتے اور تین مرتبہ یہی فرمایا اور فرمایا : آسمان کے نیچے سب سے بدترین مقتول اور ان کو قتل کرنے والے اور ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے سب سے بہترین، تین مرتبہ فرمایا۔ میں نے پوچھا : یہ آپ خودکہہ رہے ہیں یا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ تو فرمایا : کیا میں اتنا جرأت والا ہوں میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سنا ہے۔

16789

(۱۶۷۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ہُوَ ابْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی غَالِبٍ قَالَ : کُنْتُ بِالشَّامِ فَبَعَثَ الْمُہَلَّبُ سِتِّینَ رَأْسًا مِنَ الْخَوَارِجِ فَنُصِبُوا عَلَی دَرَجِ دِمَشْقَ وَکُنْتُ عَلَی ظَہْرِ بَیْتٍ لِی إِذْ مَرَّ أَبُو أُمَامَۃَ فَنَزَلْتُ فَاتَّبَعْتُہُ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَیْہِمْ دَمِعَتْ عَیْنَاہُ وَقَالَ سُبْحَانَ اللَّہِ مَا یَصْنَعُ الشَّیْطَانُ بِبَنِی آدَمَ ثَلاَثًا کِلاَبُ جَہَنَّمَ کِلاَبُ جَہَنَّمَ شَرُّ قَتْلَی تَحْتَ ظِلِّ السَّمَائِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ خَیْرُ قَتْلَی مَنْ قَتَلُوہُ طُوبَی لِمَنْ قَتَلَہُمْ أَوْ قَتَلُوہُ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ : یَا أَبَا غَالِبٍ أَعَاذَکَ اللَّہُ مِنْہُمْ۔ قُلْتُ : رَأَیْتُکَ بَکَیْتَ حِینَ رَأَیْتَہُمْ قَالَ بَکَیْتُ رَحْمَۃً رَأَیْتُہُمْ کَانُوا مِنْ أَہْلِ الإِسْلاَمِ ہَلْ تَقْرَأُ سُورَۃَ آلِ عِمْرَانَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَرَأَ {ہُوَ الَّذِی أَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتَابَ مِنْہُ آیَاتٌ مُحْکَمَاتٌ ہُنَّ أُمُّ الْکِتَابِ} حَتَّی بَلَغَ {وَمَا یَعْلَمُ تَأْوِیلَہُ إِلاَّ اللَّہُ} وَإِنَّ ہَؤُلاَئِ کَانَ فِی قُلُوبِہِمْ زَیْغٌ وَزِیغَ بِہِمْ ثُمَّ قَرَأَ {وَلاَ تَکُونُوا کَالَّذِینَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا} إِلَی قَوْلِہِ {فَفِی رَحْمَۃِ اللَّہِ ہُمْ فِیہَا خَالِدُونَ} قُلْتُ ہُمْ ہَؤُلاَئِ یَا أَبَا أُمَامَۃَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ مِنْ قِبَلِکَ تَقُولُ أَوْ شَیْء ٌ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ إِنِّی إِذًا لَجَرِیء ٌ بَلْ سَمِعْتُہُ لاَ مَرَّۃً وَلاَ مَرَّتَیْنِ حَتَّی عَدَّ سَبْعًا ثُمَّ قَالَ : إِنَّ بَنِی إِسْرَائِیلَ تَفَرَّقُوا عَلَی إِحْدَی وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً وَإِنَّ ہَذِہِ الأُمَّۃَ تَزِیدُ عَلَیْہِمْ فِرْقَۃً کُلُّہَا فِی النَّارِ إِلاَّ السَّوَادَ الأَعْظَمَ قُلْتُ یَا أَبَا أُمَامَۃَ أَلاَ تَرَی مَا یَفْعَلُونَ قَالَ عَلَیْہِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَیْکُمْ مَا حُمِّلْتُمْ ۔
(١٦٧٨٣) تقدم قبلہ

16790

(۱۶۷۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَہْلِ النَّہْرِ : فِیہِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْیَدِ أَوْ مُودَنُ الْیَدِ أَوْ مَثْدُونُ الْیَدِ لَوْلاَ أَنْ تَبْطَرُوا لأَنْبَأْتُکُمْ مَا قَضَی اللَّہُ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِ -ﷺ- لِمَنْ قَتَلَہُمْ۔ قَالَ عَبِیدَۃُ فَقُلْتُ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْتَ سَمِعْتَ ہَذَا مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ قَالَ : نَعَمْ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ نَعَمْ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ ثَلاَثًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ : وَأَنْکَرَ قَوْمٌ قِتَالَ أَہْلِ الْبَغْیِ وَقَالُوا أَہْلُ الْبَغْیِ ہُمْ أَہْلُ الْکُفْرِ وَلَیْسُوا بِأَہْلِ الإِسْلاَمِ وَلاَ یَحِلُّ قِتَالُ الْمُسْلِمِینَ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِثَلاَثَۃٍ الْمُرْتَدِّ بَعْدَ الإِسْلاَمِ وَالزَّانِی بَعْدَ الإِحْصَانِ وَالْقَاتِلِ فَیُقْتَلُ ۔ فَقَالُوا : حَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الدِّمَائَ إِلاَّ مِنْ ہَذِہِ الْجِہَۃِ فَلاَ یَحِلُّ الدَّمُ إِلاَّ بِہَا وَقِتَالُ الْمُسْلِمِ کَقَتْلِہِ لأَنَّ الْقِتَالَ یَصِیرُ إِلَی الْقَتْلِ قَالَ الشَّافِعِیُّ یُقَالُ لَہُمْ أَمَرَ اللَّہُ بِقِتَالِ الْفِئَۃِ الْبَاغِیَۃِ وَأَمَرَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَیْسَ الْقِتَالُ مِنَ الْقَتْلِ بِسَبِیلٍ قَدْ یَجُوزُ أَنْ یَحِلَّ قِتَالُ الْمُسْلِمِ وَلاَ یَحِلُّ قَتْلُہُ کَمَا یَحِلُّ جَرْحُہُ وَضَرْبُہُ وَلاَ یَحِلُّ قَتْلُہُ ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ إِلَی أَنْ قَالَ مَعَ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یُنْکِرُوا عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قِتَالَہُ الْخَوَارِجَ وَأَنْکَرُوا قِتَالَہُ أَہْلَ الْبَصْرَۃِ وَأَہْلَ الشَّامِ وَکَرِہُوہُ وَلَمْ یَکْرَہُوا صَنِیعَہُ بِالْخَوَارِجِ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَغْدَادِیُّ عَنِ الشَّافِعِیِّ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ بَعْضَ الصَّحَابَۃِ لِمَا کَانُوا یَکْرَہُونَ مِنَ الْقِتَالِ فِی الْفُرْقَۃِ فَأَمَّا الْخَوَارِجُ فَلاَ نَعْلَمُ أَحَدًا مِنْہُمْ کَرِہَ قِتَالَہُ إِیَّاہُمْ۔ [صحیح]
(١٦٧٨٤) عبیدہ حضرت علی سے اہل النہر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ان میں ایک آدمی ہوگا ناقص ہاتھ والا اور اس کے ہاتھ پر پستان کی طرح گوشت لٹکا ہوگا۔ اگر مجھے تمہارے آپ سے باہر پھولا نہ سمانے کا ڈر نہ ہوتا تو میں تمہیں بیان کرتا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے لڑنے والوں کا کیا مقام بتایا ہے۔ عبیدہ کہتے ہیں کہ کیا آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سنا ہے ؟ آپ نے تین مرتبہ رب الکعبہ کی قسم اٹھا کر فرمایا : ہاں۔ : باغی امام شافعی فرماتے ہیں کہ ایک قوم نے باغیوں سے قتال کا انکار کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں : باغی اہل کفر ہوتے ہیں اور مسلمان نہیں اور مسلمانوں سے قتال جائز نہیں؛ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے مگر تین وجوہات سے مرتد، شادی شدہ زانی اور قاتل۔ ان کے علاوہ باقی تمام طریقوں سے مسلمان کا قتل حرام ہے؛ لہٰذا ان سے جنگ بھی جائز نہیں؛ کیونکہ یہ ان کے قتل کا سبب بنے گی۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ان کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے باغی گروہ سے لڑنے کا حکم دیا ہے اور قتال قتل سے نہیں ہے بلکہ یہ تو ان کو راہ راست پر لانے کے لیے ہے ورنہ مسلمان کا خون ویسے ہی حرام ہے۔

16791

(۱۶۷۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : مَا عَلِمْتُ أَحَدًا کَرِہَ قِتَالَ اللُّصُوصِ وَالْحَرُورِیَّۃِ تَأَثُّمًا إِلاَّ أَنْ یَجْبُنَ رَجُلٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ بَعْضِ الصَّحَابَۃِ الَّذِینَ کَرِہُوا قِتَالَہُ وَلَمْ یَمْضُوا مَعَہُ فِی حَرْبِ صِفِّینَ أَنَّہُمُ اعْتَذَرُوا بِبَعْضِ الْمَعَاذِیرِ وَہُمْ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ وَغَیْرُہُمْ فَبَعْضُہُمْ رُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ أَخْطَأَ رَأْیِی وَبَعْضُہُمْ کَانَ قَدْ قَتَلَ مُسْلِمًا حَسِبَہُ بِإِسْلاَمِہِ مُتَعَوِّذًا فَعَاہَدَ اللَّہَ تَعَالَی أَنْ لاَ یُقْتَلَ رَجُلاً یَقُولُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَبَعْضُہُمْ کَانَ سَمِعَ تَعْظِیمَ الْقِتَالِ فِی الْفُرْقَۃِ فَحَسِبَہُ قِتَالاً فِی الْفُرْقَۃِ وَبَعْضُہُمْ أَحَبَّ أَنْ یَتَوَلاَّہُ غَیْرُہُ وَقَدْ ذَہَبَ أَکْثَرُہُمْ إِلَی أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ مُحِقًّا فِی قِتَالِہِ حَامِلاً لِمَنْ خَالَفَہُ عَلَی طَاعَتِہِ یَقْصِدُ بِقِتَالِہِ أَہْلَ الشَّامِ حَمْلَ أَہْلَ الاِمْتِنَاعِ عَلَی تَرْکِ الطَّاعَۃِ لِلإِمَامِ وَبِقِتَالِہِ أَہْلَ الْبَصْرَۃِ دَفْعَ مَا کَانُوا یَظُنُّونَ عَلَیْہِ مِنْ قَتْلِہِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْ مُشَارَکَتِہِ قَاتِلَہُ فِی دَمِہِ أَوْ مَا یَقْدَحُ فِی إِمَامَتِہِ وَاسْتَدَلُّوا عَلَی بَغْیِ مَنْ خَالَفَہُ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ بِمَا کَانَ سَبَقَ لَہُ مِنْ شُورَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَبَیْعَۃِ مَنْ بَقِیَ مِنْ أَصْحَابِ الشُّورَی إِیَّاہُ قَبْلَ وُقُوعِ الْفُرْقَۃِ وَأَنَّہُ کَانَ فِی وَقْتِہِ أَحَقَّہُمْ بِالإِمَامَۃِ بِخَصَائِصِہِ وَأَنَّہُمْ وَجَدُوا عَلاَمَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِلْفِئَۃِ الْبَاغِیَۃِ فِیمَنْ خَالَفَہُ۔
(١٦٧٨٥) محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ کسی نے چوروں اور حروریوں سے لڑائی کرنا پسند کیا ہو مگر بزدل آدمی ہی۔ شیخ فرماتے ہیں کہ ایک قوم نے اس جنگ کو ناپسند کیا ہے اور ان کی دلیل یہ ہے کہ جنگ صفین سے بہت سے صحابہ نے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ ان میں سعد بن ابی وقاص، اسامہ بن زید اور محمد بن مسلمہ (رض) وغیرہ تھے۔ بعض سے منقول ہے کہ انھوں نے فرمایا : میری رائے غلط تھی۔ بعض نے کہا : اس نے ایک مسلمان کو قتل کیا یہ گمان کرتے ہوئے کہ وہ اپنے اسلام کے ذریعے پناہ حاصل کررہا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے عہد کیا کہ آئندہ کسی ایسے شخص کو قتل نہیں کرے گا جو لا الہٰ الا اللہ کہتا ہو۔ بعض نے فرقت میں قتال کو بڑا سمجھا اور اسے قتال فی الفرقہ گمان کیا اور بعض نے چاہا کہ اس کا غیر اس کا والی بن جائے۔ ان میں سے اکثر اس طرف گئے ہیں کہ حضرت علی (رض) اس لڑائی حق پر تھے۔ آپ (رض) کی لڑائی ان لوگوں کے لیے تھی جنہوں نے آپ کی فرمابرداری سے اعراض کیا، یعنی اہل شام جو امام یک اطاعت سے رک گئے اور اہل بصرہ سے اس لیے قتال کیا کہ وہ گمان کرتے تھے انھوں نے ہی حضرت عثمان کو قتل کیا یا کم از کم قتل میں شریک ہوئے۔ وہ اسی وجہ سے آپ سے لڑے یا وہ آپ کی امانت میں عیب لگاتے تھے۔ ان لوگوں نے اہل شام کی بغاوت اور مخالفت پر امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب (رض) کی بنائی ہوئی شوریٰ سے دلیل پکڑی اور یہ بھی کہ بطابِ شوریٰ میں سے باقیوں نے فرقت سے پہلے ان کی بیعت کرلی تھی اور وہ اپنی خصوصیات کی وجہ سے امامت کے زیادہ حق دار تھے اور لوگوں نے ان کی مخالفین میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بتلائی ہوئی علامت پہچان لی تھی۔

16792

(۱۶۷۸۶) وَہِیَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّبْعِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِعَمَّارٍ : تَقْتُلُکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ ۔ [صحیح]
(١٦٧٨٦) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمار کو فرمایا تھا : تجھے باغی گروہ قتل کرے گا۔

16793

(۱۶۷۸۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَ مِثْلَہُ۔
(١٦٧٨٧) تقدم قبلہ

16794

(۱۶۷۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ فَذَکَرَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ وَالْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِمَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ۔
(١٦٧٨٨) تقدم قبلہ

16795

(۱۶۷۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی مَسْلَمَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی أَبُو قَتَادَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : بُؤْسًا لَکَ یَا ابْنَ سُمَیَّۃَ تَقْتُلُکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَإِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَغَیْرِہِمَا۔ [صحیح]
(١٦٧٨٩) ابو قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمار کو فرمایا تھا : اے ابن سمیہ ! افسوس ہے تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔

16796

(۱۶۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ لاَ أَدْرِی أَکَانَ مَعَ أَبِیہِ أَوْ أَخْبَرَہُ أَبُوہُ قَالَ : لَمَّا قُتِلَ عَمَّارٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَامَ عَمْرُو بْنُ حَزْمٍ فَدَخَلَ عَلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَالَ قُتِلَ عَمَّارٌ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَقْتُلُہُ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ ۔ فَقَامَ عَمْرٌو مُنْتَقِعًا لَوْنُہُ فَدَخَلَ عَلَی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ قُتِلَ عَمَّارٌ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ قُتِلَ عَمَّارٌ فَمَاذَا قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : تَقْتُلُہُ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ ۔ قَالَ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : دُحِضْتَ فِی بَوْلِکَ أَوَنَحْنُ قَتَلْنَاہُ إِنَّمَا قَتَلَہُ عَلِیٌّ وَأَصْحَابُہُ جَائُ وا بِہِ حَتَّی أَلْقَوْہُ بَیْنَ رِمَاحِنَا أَوْ قَالَ سُیُوفِنَا۔ لَفْظُ حَدِیثِ السُّکَّرِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بِشْرَانَ قَالَ فَقَامَ عَمْرٌو فَزِعًا یَرْتَجِعُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : مَا شَأْنُکَ؟ فَقَالَ : قُتِلَ عَمَّارٌ ثُمَّ ذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١٦٧٩٠) ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمار کو قتل کردیا گیا تو عمرو بن حزم عمرو بن عاص کے پاس آئے اور کہنے لگے : عمار کو قتل کردیا گیا ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : اے عمار ! تجھے باغی گروہ قتل کرے گا تو عمرو کھڑے ہوئے، ان کا رنگ اڑا ہوا تھا۔ یہ معاویہ کے پاس آئے اور کہا : عمار کو قتل کردیا گیا ہے تو معاویہ نے پوچھا : کیوں ؟ عمرو نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : اے عمار ! تجھے باغی گروہ قتل کرے گا تو معاویہ نے فرمایا : تو اپنے ہی پیشاب میں دھنس گیا۔ کیا ہم نے اسے مارا ہے ؟ اسے علی (رض) اور اس کے اصحاب نے قتل کیا ہے اور ہماری طرف ان کو پھینک دیا ہے۔

16797

(۱۶۷۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی ضُلاَّلاً یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ قُرَّۃَ۔ [صحیح]
(١٦٧٩١) ابی بکرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد گمراہی میں نہ لوٹ جانا کہ بعض بعض کی گردن کو مارے۔

16798

(۱۶۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْجَارُودِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَیُونُسُ وَالْمُعَلَّی عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا الْتَقَی الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفَیْہِمَا فَقَتَلَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہِ فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِی النَّارِ ۔ [صحیح]
(١٦٧٩٢) ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمان تلوار اٹھاتے ہیں اور ایک ان میں سے دوسرے کو قتل کردیتا ہے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔

16799

(۱۶۷۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُوسَی الْحُنَیْنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَیُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : ذَہَبْتُ لأَنْصُرَ ہَذَا الرَّجُلَ فَتَلَقَّانِی أَبُو بَکْرَۃَ فَقَالَ : أَیْنَ تُرِیدُ؟ قُلْتُ : أَنْصُرُ ہَذَا الرَّجُلَ۔ قَالَ : ارْجِعْ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا الْتَقَی الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفِہِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِی النَّارِ ۔ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ : إِنَّہُ کَانَ حَرِیصًا عَلَی قَتْلِ صَاحِبِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٧٩٣) احنف بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کی مدد کا ارادہ کیا تو مجھے ابو بکرہ ملے، پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ میں نے کہا : اس آدمی کی مدد کروں تو فرمایا : واپس چلا جا میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جب دو مسلمان تلوار اٹھا کر لڑیں تو قاتل و مقتول دونوں جہنم میں ہیں۔ میں نے کہا : یا رسول اللہ قاتل تو ٹھیک ہے مقتول کا کیا جرم ہے ؟ فرمایا : وہ بھی تو اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر حریص تھا۔

16800

(۱۶۷۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ الْکَرَابِیسِیُّ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ: أُرِیدُ نَصْرَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَقَالَ: إِذَا تَوَاجَہَ الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفَیْہِمَا۔ وَقَالَ: فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّہُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ وَمَنْ یُقَاتِلُ أَہْلَ الْبَغْیِ لاَ یُرِیدُ قَتْلَہُمْ وَلاَ یَقْصِدُہُ إِنَّمَا یُرِیدُ حَمْلَ أَہْلِ الاِمْتِنَاعِ مِنْ حُکْمِ الإِمَامِ عَلَی الطَّاعَۃِ أَوْ دَفْعَہُمْ عَنِ الْمُزَاحَمَۃِ وَالْمُنَازَعَۃِ فَإِنْ أَتَی الْقِتَالُ عَلَی نَفْسٍ فَلاَ عَقْلَ وَلاَ قَوَدَ بِأَنَّا أَبَحْنَا قِتَالَہَا کَمَا أَبَحْنَا قِتَالَ مَنْ قَصَدَ مَالَہُ أَوْ حَرِیمَہُ أَوْ نَفْسَہُ دَفْعًا فَإِنْ أَتَی الْقِتَالُ عَلَی نَفْسِہِ فَلاَ عَقْلَ وَلاَ قَوَدَ بَأَنَّا أَبَحْنَا قِتَالَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٦٧٩٤) سابقہ روایت

16801

(۱۶۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِی بُسْرُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ یَقُولُ: کَانَ النَّاسُ یَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْخَیْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُہُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَۃَ أَنْ یُدْرِکَنِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَشَرٍّ فَجَائَ نَا اللَّہُ بِہَذَا الْخَیْرِ فَہَلْ بَعْدَ ہَذَا الْخَیْرِ شَرٌّ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ فَقُلْتُ : ہَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الشَّرِّ مِنْ خَیْرٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ وَفِیہِ دَخَنٌ ۔ قُلْتُ : وَمَا دَخَنُہُ؟ قَالَ : قَوْمٌ یَسْتَنُّونَ بِغَیْرِ سُنَّتِی وَیَہْدُونَ بِغَیْرِ ہَدْیِی تَعْرِفُ مِنْہُمْ وَتُنْکِرُ۔ فَقُلْتُ : ہَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الْخَیْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ : نَعَمْ دُعَاۃٌ عَلَی أَبْوَابِ جَہَنَّمَ مَنْ أَجَابَہُمْ إِلَیْہَا قَذَفُوہُ فِیہَا ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ صِفْہُمْ لَنَا۔ قَالَ : نَعَمْ ہُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا یَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا تَأْمُرُنِی إِنْ أَدْرَکَنِی ذَلِکَ؟ قَالَ : تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِینَ وَإِمَامَہُمْ ۔ قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُمْ جَمَاعَۃٌ وَلاَ إِمَامٌ؟ قَالَ : فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَی أَصْلِ شَجَرَۃٍ حَتَّی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَی ذَلِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔
(١٦٧٩٥) تقدم برقم ١٦٦١٠

16802

(۱۶۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہَا سَتَکُونُ فِتْنَۃٌ أَوْ فِتَنٌ یَکُونُ النَّائِمُ فِیہَا خَیْرًا مِنَ الْیَقْظَانِ وَالْمَاشِی فِیہَا خَیْرٌ مِنَ السَّاعِی وَالْقَاعِدُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْمَاشِی فَمَنْ وَجَدَ مِنْہَا مَلْجَأً أَوْ مَعَاذاً فَلْیَسْتَعِذْ بِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی دَاوُدَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
(١٦٧٩٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب ایسے فتنے ہوں گے جن میں سویا ہوا بیدار سے، پیدل چلنے ولا جلدی چلنے والے سے، بیٹھنے والا کھڑے سے اور کھڑا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور جو ان سے پناہ کی کوئی جگہ پائے تو اس سے پناہ حاصل کرے۔

16803

(۱۶۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: إِنَّہَا سَتَکُونُ فِتَنٌ ثُمَّ تَکُونُ فِتْنَۃٌ أَلاَ فَالْمَاشِی فِیہَا خَیْرٌ مِنَ السَّاعِی إِلَیْہَا أَلاَ وَالْقَاعِدُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ فِیہَا أَلاَ وَالْمُضْطَجِعُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَاعِدِ أَلاَ فَإِذَا نَزَلَتْ فَمَنْ کَانَتْ لَہُ غَنَمٌ فَلْیَلْحَقْ بِغَنَمِہِ أَلاَ وَمَنْ کَانَتْ لَہُ أَرْضٌ فَلْیَلْحَقْ بِأَرْضِہِ أَلاَ وَمَنْ کَانَتْ لَہُ إِبِلٌ فَلْیَلْحَقْ بِإِبِلِہِ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَاکَ أَرَأَیْتَ مَنْ لَیْسَ لَہُ غَنَمٌ وَلاَ إِبِلٌ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ قَالَ : فَلْیَأْخُذْ سَیْفَہُ ثُمَّ لِیَعْمِدْ بِہِ إِلَی صَخْرَۃٍ ثُمَّ لِیَدُقَّہُ عَلَی حَدِّہِ بِحَجَرٍ ثُمَّ لِیَنْجُو بِہِ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَائَ اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ؟ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ: یَا نَبِیَّ اللَّہُ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَاکَ أَرَأَیْتَ إِنْ أُخِذَ بِیَدِی مُکْرَہًا حَتَّی یُنْطَلَقَ بِی إِلَی أَحَدِ الصَّفَّیْنِ أَوْ أَحَدِ الْفَرِیقَیْنِ عُثْمَانُ شَکَّ فَیَحْذِفُنِی رَجُلٌ بِسَیْفِہِ فَیَقْتُلُنِی مَاذَا یَکُونُ مِنْ شَأْنِی؟ قَالَ : یَبُوئُ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِہِ وَیَکُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ۔ [صحیح]
(١٦٧٩٧) ابو بکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہعن قریب ایسے فتنے ہوں گے جن میں پیدل سوار سے، بیٹھا کھڑے سے، لیٹا ہوا بیٹھے ہوئے سے بہتر ہوگا۔ لہٰذا جو بکریاں رکھتا ہو یا زمین یا اونٹ رکھتا ہو تو وہ وہیں ان میں رہ لے۔ ایک شخص نے پوچھا : یا رسول اللہ ! اللہ مجھے آپ پر قربان کر دے جس کے پاس یہ چیزیں نہ ہوں وہ کیا کرے ؟ فرمایا : وہ اپنی تلوار پکڑے چٹان پہاڑ پر چلا جائے، اس کی دھار کو تیز کرلے اور جس طرح ہو سکے اپنے آپ کو ان سے بچا کر رکھے۔ اے اللہ ! میں نے پہنچا دیا۔ اے اللہ ! میں نے پہنچا دیا۔ پھر ایک شخص نے پہلے شخص کی طرح سوال کیا کہ اگر کوئی مجھے زبردستی کسی گروہ میں لے جائے اور پھر کوئی مجھے اپنی تلوار سے قتل کر دے تو میرا انجام کیا ہوگا ؟ فرمایا : تیرا اور اس کا گناہ اس پر ہوگا اور وہ جہنمی ہوگا۔

16804

(۱۶۷۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الدُّولاَبِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا ذَرٍّ کَیْفَ تَصْنَعُ إِذَا بَلَغَ النَّاسُ مِنَ الْجَہْدِ مَا یُعْجِزُ الرَّجُلَ أَنْ یَقُومَ مِنْ فِرَاشِہِ إِلَی مُصَلاَّہُ؟ ۔فَقُلْتُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ: تَعَفَّفُ ۔ ثُمَّ قَالَ : کَیْفَ تَصْنَعُ یَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا کَثُرَ الْمَوْتُ حَتَّی یَصِیرَ الْبَیْتُ بِالْعَبْدِ ۔ قُلْتُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : تَصْبِرُ ۔ ثُمَّ قَالَ : یَا أَبَا ذَرٍّ کَیْفَ تَصْنَعُ إِذَا کَثُرَ الْقَتْلُ حَتَّی تَغْرَقَ أَحْجَارُ الزَّیْتِ بِالدِّمَائِ ۔ قُلْتُ: اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : تَلْحَقُ بِمَنْ أَنْتَ مِنْہُ ۔ قُلْتُ : لاَ أَحْمِلُ مَعِیَ السِّلاَحَ۔ قَالَ : لاَ شَارَکْتَ الْقَوْمَ إِذًا وَلَکِنْ إِذَا خِفْتَ أَنْ یَبْہَرَکَ شُعَاعُ السَّیْفِ فَأَلْقِ ثَوْبَکَ عَلَی وَجْہِکَ یَبُؤْ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِہِ ۔ [صحیح]
(١٦٧٩٨) ابو ذر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو ذر ! اس وقت تو کیا کرے گا جب اتنی مشقت کردی جائے کہ لوگ اپنے گھر سے نماز کے لیے نہیں آسکیں گے ؟ میں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : درگزر کرنا، پھر فرمایا : اے ابو ذر ! اس وقت کیا کرو گے جب اموات زیادہ ہوں گی اور گھر غلام کا ہوجائے گا ؟ میں نے کہا : اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں۔ تو فرمایا : صبر کرنا۔ پھر فرمایا : اے ابو ذر ! اس وقت کیا کرو گے جب قتل زیادہ ہوجائیں گے یہاں تک کہ پتھر بھی خون میں ڈوب جائیں گے ؟ میں نے کہا : اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا : جہاں تو ہو وہیں رہنا۔ میں نے کہا : اپنا اسلحہ بھی نہ اٹھاؤں۔ فرمایا کسی بھی قوم کے ساتھ شریک نہ ہونا اور جب تجھے اپنے قتل کا اندیشہ ہو تو اپنے منہ پر کپڑا ڈال لینا، تیرا اور اس کا گناہ اسی پر ہوگا۔

16805

(۱۶۷۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ عَنِ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِیفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَلاَ آخُذُ سَیْفِی فَأَضَعُہُ عَلَی عَاتِقِی؟ قَالَ : شَارَکْتَ الْقَوْمَ إِذًا ۔ قَالَ قُلْتُ : فَمَا تَأْمُرُنِی؟ قَالَ : الْزَمْ بَیْتَکَ ۔ قَالَ قُلْتُ : إِنْ دُخِلَ عَلَیَّ بَیْتِی؟ قَالَ : فَإِنْ خَشِیتَ أَنْ یَبْہَرکَ شُعَاعُ السَّیْفِ فَأَلْقِ رِدَائَ کَ عَلَی وَجْہِکَ یَبُؤْ بِإِثْمِہِ وَإِثْمِکَ ۔
(٩٩ ١٦٧) تقدم قبلہ

16806

(۱۶۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَنْ ہُزَیْلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّ بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ یُصْبِحُ الرَّجُلُ فِیہَا مُؤْمِنًا وَیُمْسِی کَافِرًا وَیُمْسِی مُؤْمِنًا وَیُصْبِحُ کَافِرًا الْقَاعِدُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْمَاشِی فِیہَا خَیْرٌ مِنَ السَّاعِی فَکَسِّرُوا قِسِیَّکُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَکُمْ وَاضْرِبُوا سُیُوفَکُمْ بِالْحِجَارَۃِ فَإِنْ دُخِلَ عَلَی أَحَدٍ مِنْکُمْ فَلْیَکُنْ کَخَیْرِ ابْنَیْ آدَمَ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ہَذَا الْمَعْنَی۔ [صحیح]
(١٦٨٠٠) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قرب قیامت بہت زیادہ رات کی تاریکی کی طرح فتنے ہوں گے۔ صبح آدمی مومن شام کو کافر شام کو مومن صبح کو کافر ہوگا۔ جس میں بیٹھا ہوا کھڑے سے، چلنے والا سوار سے بہتر ہوگا۔ اپنی ڈھالوں کو توڑ دینا، اپنی تلوار کو پتھر پر مار دینا۔ اگر کوئی تمہیں مارے گا تو تم آدم کے دو بیٹوں میں سے جو بہتر تھا اس جیسے ہو جاؤ گے۔

16807

(۱۶۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أَصْنَعُ إِذَا اخْتَلَفَ الْمُصَلُّونَ؟ قَالَ : تَخْرُجُ بِسَیْفِکَ إِلَی الْحَرَّۃِ فَتَضْرِبُ بِہَا ثُمَّ تَدْخُلُ بَیْتَکَ حَتَّی تَأْتِیَکَ مَنِیَّۃٌ قَاضِیَۃٌ أَوْ یَدٌ خَاطِئَۃٌ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٦٨٠١) محمد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : جب مسلمانوں میں اختلاف ہوجائے تو میں کیا کروں ؟ تو فرمایا : اپنی تلوار لے کر پہاڑ پر چلے جانا، اسے وہاں توڑ دینا اور اپنے گھر میں بیٹھے رہنا یہاں تک کہ تجھے طبعی موت آجائے یا کوئی تجھے قتل کر دے۔

16808

(۱۶۸۰۲) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ بْنُ عَبِیدَۃَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : یَجِیئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِیَدِ الرَّجُلِ فَیَقُولُ یَا رَبِّ ہَذَا قَتَلَنِی قَالَ فَیَقُولُ اللَّہُ لِمَ قَتَلْتَہُ فَیَقُولُ لِتَکُونَ الْعِزَّۃُ لِفُلاَنٍ فَیَقُولُ فَإِنَّہَا لَیْسَتْ لِفُلاَنٍ بُؤْ بِذَنْبِہِ ۔ [صحیح]
(١٦٨٠٢) عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ قیامت کے روز آدمی دوسرے کا ہاتھ تھام کر آئے گا اور کہے گا : اے میرے رب ! اس نے مجھے قتل کیا، اللہ پوچھیں گے : تو نے کیوں قتل کیا ؟ وہ کہے گا تاکہ فلاں کا غلبہ ہو تو اللہ فرمائیں گے۔ یہ فلاں کے لیے نہیں تھا، اب اس کے گناہ کو بھی اٹھا۔

16809

(۱۶۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ قَالَ قُلْتُ لِجُنْدُبٍ : إِنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَخَذَ بَیْعَتِی عَلَی أَنْ أُقَاتِلَ مَنْ قَاتَلَ وَأُحَارِبَ مَنْ حَارَبَ وَإِنَّہُ یَدْعُونِی إِلَی قِتَالِ أَہْلِ الشَّامِ۔ قَالَ : افْتَدِہْ بِمَالِکَ۔ قَالَ قُلْتُ : إِنَّہُمْ أَبَوْا إِلاَّ أَنْ أُقَاتِلَ مَعَہُمْ۔ قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ وَاللَّہِ مَا کَذَبَنِی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : یَجِیئُ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَقَدْ تَعَلَّقَ بِالرَّجُلِ فَیَقُولُ أَیْ رَبِّ قَتَلَنِی ہَذَا قَالَ فَیَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مَا قَتَلْتَ ہَذَا فَیَقُولُ قَتَلْتُہُ عَلَی مُلْکِ فُلاَنٍ ۔ [صحیح]
(١٦٨٠٣) ابو عمران جونی کہتے ہیں کہ میں نے جندب کو کہا : ابن زبیر نے مجھ سے بیعت کی تھی کہ جو اس سے لڑے گا میں اس سے لڑوں۔ وہ مجھے اہل شام سے لڑنے کے لیے بلا رہے ہیں۔ فرمایا : فدیہ دے دو ۔ میں نے کہا : انھوں نے انکار کردیا اور کہا ہے : صرف یہی ہے کہ میں ان سے لڑوں تو فرمایا : واللہ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جھوٹ نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن بندہ آئے گا اور دوسرے آدمی کا ہاتھ تھامے ہوگا کہے گا : اے اللہ ! اس نے مجھے قتل کیا ۔ اللہ پوچھیں گے : کیوں ؟ وہ کہے گا : تاکہ فلاں کی بادشاہت قائم ہو۔

16810

(۱۶۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً إِلَی الْحُرَقَاتِ فَنَذِرُوا وَہَرَبُوا وَأَدْرَکْنَا رَجُلاً فَلَمَّا غَشِینَاہُ قَالَ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَضَرَبْنَاہُ حَتَّی قَتَلْنَاہُ فَعَرَضَ فِی نَفْسِی مِنْ ذَلِکَ شَیْء ٌ فَذَکَرْتُہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: مَنْ لَکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا قَالَہَا مَخَافَۃَ السِّلاَحِ وَالْقَتْلِ۔ قَالَ: أَفَلاَ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِہِ حَتَّی تَعْلَمَ قَالَہَا مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ أَمْ لاَ مَنْ لَکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ قَالَ فَمَا زَالَ یَقُولُ حَتَّی وَدِدْتُ أَنِّی لَمْ أُسْلِمْ إِلاَّ یَوْمَئِذٍ قَالَ أَبُو ظَبْیَانَ قَالَ سَعْدٌ وَأَنَا وَاللَّہِ لاَ أَقْتُلُہُ حَتَّی یَقْتُلَہُ ذُو الْبُطَیْنِ یَعْنِی أُسَامَۃَ فَقَالَ رَجُلٌ : أَلَیْسَ قَدْ قَالَ اللَّہُ {قَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ} قَالَ سَعْدٌ : فَقَدْ قَاتَلْنَاہُمْ حَتَّی لَمْ تَکُنْ فِتْنَۃٌ وَأَنْتَ وَأَصْحَابُکَ تُرِیدُونَ أَنْ نُقَاتِلَ حَتَّی تَکُونَ فِتْنَۃٌ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
(١٦٨٠٤) اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرقات کی طرف بھیجا تو وہ لوگ ڈر گئے اور گھبرا گئے۔ ہم نے ایک شخص کو پکڑ لیا تو اس نے لا الہ الا اللہ پڑھ لیا، لیکن ہم نے اسے قتل کردیا تو مجھے اپنے نفس میں خیال محسوس ہوا تو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : اے اسامہ ! لا الہ الا اللہ سے تجھے یوم قیامت کون بچائے گا ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے تو اسلحہ کے ڈر سے کہا تھا فرمایا : کیا تو نے اس کے دل کو پھاڑ کے دیکھا تھا ؟ تجھے اسی لا الہ الا اللہ سے کون بچائے گا ؟ آپ ہمیشہ یہ کہتے رہے یہاں تک کہ میں نے سوچا : کاش ! میں مسلمان ہی آج ہوا ہوتا۔
ابو ظبیان کہتے ہیں کہ حضرت سعد نے فرمایا : واللہ ! میرے قتل کرنے سے پہلے اسامہ نے اسے قتل کردیا تھا تو ایک آدمی کہنے لگا : کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ ” فتنے کے ختم ہونے تک ان سے لڑو۔ “ [البقرۃ ٩٣] حضرت سعد فرماتے ہیں : فتنہ کے ختم ہونے تک تو ہم لڑے تھے فتنہ تو باقی رہا ہی نہیں تھا تو اور تیرے ساتھی تو چاہتے ہیں کہ فتنہ ہو۔

16811

(۱۶۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ زِیَادٍ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ أَتَاہُ رَجُلاَنِ فِی فِتْنَۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ؟ فَقَالاَ : إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَنَعُوا مَا تَرَی وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَا یَمْنَعُکَ أَنْ تَخْرُجَ؟ قَالَ : یَمْنَعُنِی أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیَّ دَمَ أَخِی الْمُسْلِمِ قَالَ أَوَلَمْ یَقُلِ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {قَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ وَیَکُونَ الدِّینُ کُلُّہُ لِلَّہِ} قَالَ : فَقَدْ قَاتَلْنَا حَتَّی لَمْ تَکُنْ فِتْنَۃٌ وَکَانَ الدِّینُ لِلَّہِ وَأَنْتُمْ تُرِیدُونَ أَنْ نُقَاتِلَ حَتَّی تَکُونَ فِتْنَۃٌ وَیَکُونَ الدِّینُ لِغَیْرِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٨٠٥) ابن عمر فرماتے ہیں کہ ان کے پاس فتنہء ابن زبیر کے بارے میں دو شخص آئے ؟ انھوں نے کہا : جو لوگوں نے کیا ہے وہ آپ جانتے ہیں ؟ آپ عمر کے بیٹے اور صحابی رسول ہو تو آپ کو کس چیز نے روکا کہ آپ نکلیں ؟ فرمایا : مجھے اس چیز نے روکا کہ اللہ نے مسلمان بھائی کے خون کو حرام کیا ہے تو کہنے لگے : کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا : { وَقٰتِلُوْھُمْ حَٰتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰہِ } [البقرۃ ١٩٣] تو فرمایا : ایسا ہونے تک ہم لڑے اب تو تم اس لیے لڑتے ہو کہ فتنہ ہو اور دین اللہ کے علاوہ کے لیے ہوجائے۔

16812

(۱۶۸۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ الرَّزْجَاہِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْجَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی الْمَعَافِرِیُّ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ ہُ فَقَالَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلاَ تَسْمَعُ مَا ذَکَرَ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوا} فَمَا یَمْنَعُکَ أَنْ تُقَاتِلَ کَمَا ذَکَرَ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ فَقَالَ یَا ابْنَ أَخِی أَعْبُرُ بِہَذِہِ الآیَۃِ وَلاَ أُقَاتِلُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَعْبُرَ بِالآیَۃِ الَّتِی قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَہَا {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمَ} الآیَۃَ قَالَ فَإِنَّ اللَّہَ قَالَ {قَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ} فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَدْ فَعَلْنَاہُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ کَانَ الإِسْلاَمُ قَلِیلاً وَکَانَ الرَّجُلُ یُفْتَنُ عَنْ دِینِہِ إِمَّا أَنْ یَقْتُلُوہُ أَوْ یُوثِقُوہُ حَتَّی ظَہَرَ الإِسْلاَمُ وَلَمْ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فَلَمَّا رَأَی أَنَّہُ لاَ یُوَافِقُہُ فِیمَا یُرِیدُ قَالَ فَمَا قَوْلُکَ فِی عَلِیٍّ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَمَّا عُثْمَانُ فَقَدْ عَفَا اللَّہُ عَنْہُ فَکَرِہْتُمْ أَنْ یَعْفُوَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَمَّا عَلِیٌّ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَخَتَنُہُ وَأَشَارَ بِیَدِہِ فَقَالَ ہَذَا بَیْتُہُ حَیْثُ تَرَوْنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْجَرَوِیِّ۔
(١٦٨٠٦) تقدم قبلہ

16813

(۱۶۸۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ بَیَانٍ أَنَّ وَبَرَۃَ حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا أَوْ إِلَیْنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ یُحَدِّثَنَا حَدِیثًا حَسَنًا فَمَرَرْنَا بِرَجُلٍ یُقَالُ لَہُ حُکَیمٌ فَقَالَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَیْفَ تَرَی فِی الْقِتَالِ فِی الْفِتْنَۃِ؟ فَقَالَ : ہَلْ تَدْرِی مَا الْفِتْنَۃَ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ کَانَ مُحَمَّدٌ -ﷺ- یُقَاتِلُ الْمُشْرِکِینَ فَکَان الدُّخُولُ فِیہِمْ أَوْ قَالَ فِی دِینِہِمْ فِتْنَۃً وَلَیْسَ بِقِتَالِکُمْ عَلَی الْمُلْکِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح]
(١٦٨٠٧) سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ابن عمر آئے تو ہم نے امید کی کہ وہ کوئی بہترین حدیث بیان کریں گے تو ایک حکیم نامی آدمی کہنے لگا : اے ابو عبدالرحمن ! فتنہ میں قتال کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ فرمایا : تیری ماں تجھے گم پائے فتنہ ہے کیا ؟ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو مشرکین سے لڑتے تھے کہ وہ اسلام میں داخل ہوجائیں اور تم تو بادشاہت کے لیے لڑتے ہو۔

16814

۱۶۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا کَہْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی الأَزْہَرِ الضُّبَعِیِّ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ الْبَرَّائِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ صَفْوَانَ کَانَا ذَاتَ یَوْمٍ قَاعِدَیْنِ فِی الْحِجْرِ فَمَرَّ بِہِمَا ابْنُ عُمَرَ وَہُوَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِصَاحِبِہِ أَتُرَاہُ بَقِیَ أَحَدٌ خَیْرٌ مِنْ ہَذَا ثُمَّ قَالَ لِرَجُلٍ: ادْعُہُ لَنَا إِذَا قَضَی طَوَافَہُ فَلَمَّا قَضَی طَوَافَہُ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ أَتَاہُ رَسُولُہُمَا فَقَالَ: ہَذَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَفْوَانَ یَدْعُوَانِکَ فَجَائَ إِلَیْہِمَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَفْوَانَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا یَمْنَعُکَ أَنْ تَبَایِعَ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی ابْنَ الزُّبَیْرِ فَقَدْ بَایَعَ لَہُ أَہْلُ الْعُرُوضِ وَأَہْلُ الْعِرَاقِ وَعَامَّۃُ أَہْلِ الشَّامِ فَقَالَ وَاللَّہِ لاَ أُبَایِعُکُمْ وَأَنْتُمْ وَاضِعُو سُیُوفِکُمْ عَلَی عَوَاتِقِکُمْ تَصَبَّبُ أَیْدِیکُمْ مِنْ دِمَائِ الْمُسْلِمِینَ۔ [صحیح]
(١٦٨٠٨) ابو العالیہ براء کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر اور عبداللہ بن صفوان بیٹھے ہوئے تھے تو ابن عمر کا ان سے طواف کرتے ہوئے گزر ہوا تو ان میں سے ایک کہنے لگا کہ کیا اس سے بھی اچھا کوئی آدمی باقی بچا ہے تو دوسرے نے کہا : اسے بلاؤ، جب آپ نے طواف پورا کرلیا اور دو رکعتیں ادا کرلیں تو قاصد نے آپ کو پیغام دیا کہ عبداللہ بن زبیر اور عبداللہ بن صفوان آپ کو بلا رہے ہیں۔ آپ آگئے تو عبداللہ بن صفوان نے کہا : اے ابو عبدالرحمن ! آپ امیر المؤمنین عبداللہ بن زبیر کی بیعت کیوں نہیں کرتے ہو ؟ سب لوگوں نے اہل عراق نے اور عام اہل شام نے ان کی بیعت کرلی ہے ؟ تو فرمایا : واللہ میں بیعت نہیں کروں گا، تم نے اپنی تلواریں مسلمانوں کا خون بہانے کے لیے اٹھائی ہیں۔

16815

(۱۶۸۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ حَرْبٍ الْعَبْدِیُّ قَالَ : کُنْتُ جَلِیسًا لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ زَمَنَ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَفِی طَاعَۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ رُئُ وسُ الْخَوَارِجِ نَافِعُ بْنُ الأَزْرَقِ وَعَطِیَّۃُ بْنُ الأَسْوَدِ وَنَجْدَۃُ فَبَعَثُوا أَوْ بَعْضُہُمْ شَابًّا إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مَا یَمْنَعُکَ أَنْ تُبَایِعَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَرَأَیْتُہُ حِینَ مَدَّ یَدَہُ وَہِیَ تَرْجُفُ مِنَ الضَّعْفِ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا کُنْتُ لأُعْطِی بَیْعَتِی فِی فُرْقَۃٍ وَلاَ أَمْنَعُہَا مِنْ جَمَاعَۃٍ۔ [ضعیف]
(١٦٨٠٩) سعید بن حرب عبدی کہتے ہیں کہ میں ابن زبیر کے زمانے میں ابن عمر کے ساتھ مسجد حرام میں بیٹھا تھا اور ابن زبیر کی اطاعت میں خوارج کے رؤس تھے۔ جن میں نافع بن ازرق، عطیہ بن اسود اور نجدۃ تھے۔ انھوں نے ابن عمر کے پاس ایک شخص کو بھیجا کہ پوچھو : آپ ابن زبیر کی بیعت کیوں نہیں کرتے ؟ تو آپ نے اپنا ہاتھ اٹھایا جو بڑھاپے کی وجہ سے کانپ رہا تھا فرمایا : واللہ میں تفرقہ کے لیے اپنی بیعت نہیں دوں گا اور نہ ہی جماعت سے روکوں گا۔

16816

(۱۶۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ قَالَ : لَمَّا کَانَ زَمَنُ أُخْرِجَ ابْنُ زِیَادٍ وَثَبَ مَرْوَانُ بِالشَّامِ حَیْثُ وَثَبَ وَوَثَبَ ابْنُ الزُّبَیْرِ بِمَکَّۃَ وَوَثَبَ الَّذِینَ کَانُوا یُدْعَوْنَ الْقُرَّائَ بِالْبَصْرَۃِ قَالَ غُمَّ أَبِی غَمًّا شَدِیدًا فَقَالَ : انْطَلِقْ لاَ أَبَا لَکَ إِلَی ہَذَا الرَّجُلِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَبِی بَرْزَۃَ الأَسْلَمِیِّ قَالَ فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَیْہِ فِی دَارِہِ فَإِذَا ہُوَ قَاعِدٌ فِی ظِلِّ عُلْوٍ لَہُ مِنْ قَصَبٍ فِی یَوْمٍ حَارٍّ شَدِیدِ الْحَرِّ فَجَلَسْنَا إِلَیْہِ فَأَنْشَأَ أَبِی یَسْتَطْعِمُہُ قَالَ : یَا أَبَا بَرْزَۃَ أَلاَ تَرَی أَلاَ تَرَی قَالَ فَکَانَ أَوَّلَ شَیْئٍ تَکَلَّمَ بِہِ أَنْ قَالَ إِنِّی أَحْتَسِبُ عِنْدَ اللَّہِ أَنِّی أَصْبَحْتُ سَاخِطًا عَلَی أَحْیَائِ قُرَیْشٍ إِنَّکُمْ مَعْشَرَ الْعُرَیْبِ کُنْتُمْ عَلَی الْحَالِ الَّتِی قَدْ عَلِمْتُمْ فِی جَاہِلِیَّتِکُمْ مِنَ الْقِلَّۃِ وَالذِّلَّۃِ وَالضَّلاَلَۃِ وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ نَعَشَکُمْ بِالإِسْلاَمِ وَبِمُحَمَّدٍ -ﷺ- حَتَّی بَلَغَ بِکُمْ مَا تَرَوْنَ وَإِنَّ ہَذِہِ الدُّنْیَا الَّتِی أَفْسَدَتْ بَیْنَکُمْ إِنَّ ذَاکَ الَّذِی بِالشَّامِ یَعْنِی مَرْوَانَ وَاللَّہِ مَا یُقَاتِلُ إِلاَّ عَلَی الدُّنْیَا وَإِنَّ ذَاکَ الَّذِی بِمَکَّۃَ وَاللَّہِ إِنْ یُقَاتِلُ إِلاَّ عَلَی الدُّنْیَا وَإِنَّ الَّذِینَ حَوْلَکُمُ الَّذِینَ تَدْعُونَہُمْ قُرَّائَ کُمْ وَاللَّہِ إِنْ یُقَاتِلُونَ إِلاَّ عَلَی الدُّنْیَا قَالَ فَلَمَّا لَمْ یَدَعْ أَحَدًا قَالَ لَہُ أَبِی فَمَا تَأْمُرُنَا إِذًا قَالَ إِنِّی لاَ أَرَی خَیْرَ النَّاسِ الْیَوْمَ إِلاَّ عِصَابَۃً مُلْبِدَۃً وَقَالَ بِیَدِہِ خِمَاصَ الْبُطُونِ مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ خِفَافَ الظُّہُورِ مِنْ دِمَائِہِمْ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ۔ [صحیح]
(١٦٨١٠) ابو منہال کہتے ہیں : جب ابن زیاد کا زمانہ تھا تو مروان نے شام میں اور ابن زبیر نے مکہ میں اور وہ لوگ جنہیں قراء کہا جاتا تھا بصرہ میں قبضہ کرلیاتو میرے والد کو بہت دکھ ہوا اور کہنے لگے : اس شخص کے پاس چلو، وہ صحابی رسول ہیں۔ وہ ابو بردہ اسلمی کے پاس آگئے۔ آپ اپنے گھر میں گرمی کی وجہ سے ایک سائے میں بیٹھے تھے تو ہم بھی بیٹھ گئے تو میرے والد کہنے لگے : اے ابو بردہ ! کیا آپ نہیں دیکھ رہے ؟ تو آپ نے سب سے پہلے یہ بات کی کہ میں تو اللہ سے اجر چاہتا ہوں، میں تو قریشی سرداروں سے ناراض ہوں۔ اے عرب کے لوگو ! تم تو گمراہی و ضلالت اور ذلت کی زندگی گزار رہے تھے، اللہ نے ہمیں اسلام اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صورت بہترین نمونہ دیا۔ اس دنیا نے تمہیں برباد کردیا، مروان بھی، ابن زبیر بھی اور وہ بصرہ کے قراء بھی صرف دنیا کے لیے لڑ رہے ہیں تو میرے والد نے پوچھا : تو اب ہم کیا کریں ؟ فرمایا : میں تو اب سب سے بہتر اس جماعت کو سمجھتا ہوں جو اپنے گھروں سے چمٹے ہوئے ہیں اور صرف اپنی بھوک پیاس کا خیال ہے اور ان کی پیٹھیں خون کے بوجھ سے ہلکی ہیں۔

16817

(۱۶۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ بْنِ الْمُسَیَّبِ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ وَعَامِرٍ الشَّعْبِیِّ قَالاَ قَالَ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ لأَیْمَنَ بْنِ خُرَیْمٍ : أَلاَ تَخْرُجُ فَتُقَاتِلَ مَعَنَا فَقَالَ إِنَّ أَبِی وَعَمِّی شَہِدَا بَدْرًا وَإِنَّہُمَا عَہِدَا إِلَیَّ أَنْ لاَ أُقَاتِلَ أَحَدًا یَقُولُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَإِنْ أَنْتَ جِئْتَنِی بِبَرَائَ ۃٍ مِنَ النَّارِ قَاتَلْتُ مَعَکَ قَالَ : فَاخْرُجْ عَنَّا قَالَ فَخَرَجَ وَہُوَ یَقُولُ : وَلَسْتُ بِقَاتِلٍ رَجُلاً یُصَلِّی لَہُ سُلْطَانُہُ وَ عَلَیَّ إِثْمِی أَأَقْتُلُ مُسْلِمًا فِی غَیْرِ جُرْمٍ عَلَی سُلْطَانِ آخَرَ مِنْ قُرَیْشِ مَعَاذَ اللَّہِ مِنْ جَہْلٍ وَطَیْشِ فَلَیْسَ بِنَافِعِی مَا عِشْتُ عَیْشِی [صحیح]
(١٦٨١١) قیس بن ابی حازم اور عامرشعبی کہتے ہیں کہ مروان نے ایمن بن خریم کو کہا کہ تو ہمارے ساتھ کیوں نہیں شامل ہو کر لڑتا ؟ تو جواب دیا : میرے والد اور چچا بدر میں شریک ہوئے، انھوں نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ میں کبھی کلمہ پڑھنے والے کے خلاف نہیں لڑوں گا۔ اگر تو مجھے گارنٹی دے کہ تو مجھے جہنم سے بچا لے گا تو میں تیرے ساتھ مل کر لڑتا ہوں تو مروان نے کہا : چلا جا یہاں سے تو وہ یہ کہتے ہوئے وہاں سے نکلے :
میں کسی نماز پڑھنے والے سے نہیں لڑ سکتا
اس کی تو بادشاہت ہے اور مجھے گناہ ہو
کیا میں کسی مسلمان کو بغیر جرم کے قتل کروں

ایسے سلطان پر کہ دوسرا بھی قریش سے ہو
اللہ کی پناہ ایسی جہالت اور جوش سے
میری پوری زندگی کو اس کا کوئی فائدہ نہیں

16818

(۱۶۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ التَّیْمِیِّ عن أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ذِمَّۃُ الْمُسْلِمِینَ وَاحِدَۃٌ یَسْعَی بِہَا أَدْنَاہُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْہُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح]
(١٦٨١٢) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمانوں کا ذمہ ایک ہی ہے، ان کا ادنیٰ بھی اس میں برابر ہے اور جس نے مسلمان کے ذمے کو توڑا، اس پر اللہ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور اس کی نہ نفلی اور نہ فرضی کوئی بھی عبادت قبول نہیں۔

16819

(۱۶۸۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ الْخَفَّافُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا وَالأَشْتَرُ عَلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجَمَلِ فَقُلْتُ ہَلْ عَہِدَ إِلَیْکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَہْدًا دُونَ الْعَامَّۃِ فَقَالَ : لاَ إِلاَّ ہَذَا وَأَخْرَجَ مِنْ قِرَابِ سَیْفِہِ فَإِذَا فِیہَا الْمُؤْمِنُونَ تَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ وَہُمْ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ لاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ وَلاَ ذَو عَہْدٍ فِی عَہْدِہِ۔ [صحیح]
(١٦٨١٣) قیس بن عباد کہتے ہیں : میں اور اشتر جمل والے دن حضرت علی کے پاس آئے۔ میں نے کہا کہ عام عہد کے علاوہ اور کوئی عہد آپ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لیا تھا ؟ فرمایا : نہیں، صرف یہ اور اپنی تلوار نکالی اور فرمایا : مومنوں کے خون برابر ہیں، ان کے ادنی کا ذمہ بھی قبول ہے۔ کسی مومن کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے اور نہ ذمی کو اس کے ذمے میں۔

16820

(۱۶۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ یُحَدِّثُ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِنْ کَانَتِ الْمَرْأَۃُ لَتُجِیرُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ۔ [صحیح]
(١٦٨١٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اگر وہ عورت نہ ہوتیں تو ضرور مسلمانوں کو پناہ دیتیں۔

16821

(۱۶۸۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَنْبَسَۃَ بْنِ عَمْرٍو الْیَشْکُرِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الْمَکِّیُّ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ الدَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْعَبْدُ لاَ یُعْطَی مِنَ الْغَنِیمَۃِ شَیْئًا وَیُعْطَی مِنْ خُرْثِیِّ الْمَتَاعِ وَأَمَانُہُ جَائِزٌ ۔ عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الْمَکِّیُّ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(١٦٨١٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام کو غنیمت کے مال سے کچھ نہیں ملے گا، ہاں اسے بچے ہوئے گھر کے سامان سے دیا جائے اور اس کا امان دینا جائز ہے۔

16822

(۱۶۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ زَیْدٍ وَکَانَ غَزَا عَلَی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَبْعَ غَزَوَاتٍ قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : فَلَمَّا رَجَعْنَا تَخَلَّفَ عَبْدٌ مِنْ عَبِیدِ الْمُسْلِمِینَ فَکَتَبَ لَہُمْ أَمَانًا فِی صَحِیفَۃٍ فَرَمَاہُ إِلَیْہِمْ قَالَ فَکَتَبْنَا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ عُمَرُ إِنَّ عَبْدَ الْمُسْلِمِینَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ذِمَّتُہُ ذِمَّتُہُمْ فَأَجَازَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَانَہُ۔ [صحیح]
(١٦٨١٦) فضیل بن زید کہتے ہیں کہ انھوں نے عہد عمر میں سات غزوات کیے۔۔۔ پھر لمبی حدیث ذکر کی اور فرمایا : جب ہم لوٹے تو مسلمانوں کے ایک غلام کو نائب بنایا تھا اور اس نے ان کے لیے صحیفہ میں امان لکھی تھی اور ان کی طرف بھیجی تھی۔ فرماتے ہیں : ہم نے حضرت عمر کو لکھا تو عمر (رض) کی طرف سے جواب ملا کہ جو غلام مسلمانوں کا ہو اور وہ مسلمان ہو تو اس کا ذمہ ٹھیک ہے اور اس کی امان کو جائز قرار دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔