hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

13. صدقات کا بیان

سنن البيهقي

7744

(۷۷۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْبُوبٍ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ الْمُنْذِرَ بْنَ جَرِیرٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ جَرِیرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جُلُوسًا فِی صَدْرِ النَّہَارِ فَجَائَ قَوْمٌ حُفَاۃٌ عُرَاۃٌ مُجْتَابِی النِّمَارِ عَلَیْہِمُ الْعَبَائُ أَوْ قَالَ مُتَقَلِّدِی السُّیُوفِ عَامَّتُہُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ کُلُّہُمْ مِنْ مُضَرَ ، فَرَأَیْتُ وَجْہَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَتَغَیَّرُ لِمَا یَرَی بِہِمْ مِنَ الْفَاقَۃِ فَدَخَلَ ، ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ فَصَلَّی الظُّہْرَ فَخَطَبَ ، ثُمَّ قَالَ: {یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ، ثُمَّ قَالَ {یَاأَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ} الآیَۃَ۔ تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِینَارِہِ مِنْ دِرْہَمِہِ مِنْ ثَوْبِہِ مِنْ صَاعِ بُرِّہِ مِنْ صَاعِ تَمْرِہِ ۔ حَتَّی قَالَ : وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ ۔ قَالَ : فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِصُرَّۃٍ قَدْ کَادَتْ کَفُّہُ أَنْ تَعْجِزَ عَنْہَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ عَنْہَا فَدَفَعَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَتَابَعَ النَّاسُ فِی الصَّدَقَاتِ ، فَرَأَیْتُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَوْمَیْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِیَابٍ وَجَعَلَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَتَہَلَّلُ کَأَنَّہُ مُذْہَبَۃٌ وَقَالَ : ((مَنْ سَنَّ فِی الإِسْلاَمِ سُنَّۃً حَسَنَۃً کَانَ لَہُ أَجْرُہَا ، وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ بَعْدِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْئٌ ، وَمَنْ سَنَّ فِی الإِسْلاَمِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُہَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ بَعْدِہِ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُنْتَقَصَ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ وَحَدِیثُ النَّضْرِ بِمَعْنَاہُ وَلَمْ یَذْکُرِ النَّضْرُ عَلَیْہِمُ الْعَبَائُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ : مُجْتَابِی النِّمَارِ أَوِ الْعَبَائِ مُتَقَلِّدِی السُّیُوفِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٧٤١) جریر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے پاس شروع دن میں بیٹھے ہوئے تھے تو ایک قوم آئی جو ننگے جسم اور ننگے پاؤں تھے اور وہ چادریں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے ۔ اکثر ان کے مضر میں سے تھے یا سب ہی مضر تھے تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کو دیکھا کہ وہ ان کے فاقے کو دیکھنے کی وجہ سی تبدیل ہو رہا تھا آپ داخل ہوئے پھر نکلے۔ پھر بلال (رض) کو اقامت کہنے کا حکم دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھائی اور خطبہ ارشاد فرمایا : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا { یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ } إِلَی آخِرِ یہ آیت آخر تک تلاوت کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی { یَاأَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ } کچھ آیت پڑھی “ کسی نے دینار صدقہ کیا کسی نے درہم صدقہ کیا، کسی نے کپڑے ، کسی نے گندم کا صاع اور کسی نے کھجور کا صاع، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگرچہ کوئی آدمی کھجور دے۔ راوی کہتے ہیں : انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی کے ساتھ آیاقریب تھا کہ اس کا ہاتھ عاجز آجاتا بلکہ عاجز آچکا تھا، وہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دی ، پھر لوگوں نے صدقات میں اس کی اتباع کی میں نے دیکھا کہ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھانے اور کپڑے کے دو ڈھیر لگ چکے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ مبارک سونے کی طرح چمک اٹھا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اسلام میں اچھی روایت قائم کی اس کو اس کا اجر بھی ملے گا اور ان کا بھی جو اس کے بعدویسا عمل کریں گے اس کے بغیر کے ان کے عمل میں کچھ کمی کی جائے اور جس نے اسلام میں بری روایت قائم کی اس پر اس کا گناہ ہوگا اور اس کے بعد عمل کرنے والوں کا بھی بغیر ان کے گناہ میں کمی کیے۔
نضر کی حدیث بھی اسی معنیٰ میں ہے مگر نضر نے یہ ذکر نہیں کیا کہ ان پر عباء تھی۔ امام مسلم نے اپنی صحیح میں محمد بن مثنیٰ کے حوالے سے بیان کیا کہ وہ محتابی نمار تھے یا پھر محتابی عباء اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے۔

7745

(۷۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَاہُ قَوْمٌ مُجْتَابِی النِّمَارِ مُتَقَلِّدِی السُّیُوفِ ، وَلَیْسَ عَلَیْہِمْ أُزُرٌ وَلاَ شَیْء ٌ غَیْرَہَا عَامَّتُہُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ کُلُّہُمْ مِنْ مُضَرَ ، فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الَّذِی بِہِمْ مِنَ الْجَہْدِ وَالْعُرْیِ وَالْجُوعِ تَغَیَّرَ وَجْہُہُ ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ بَیْتَہُ ، ثُمَّ رَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَصَلَّی الظُّہْرَ ، ثُمَّ صَعِدَ مِنْبَرَہُ مِنْبَرًا صَغِیرًا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ فِی کِتَابِہِ {یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ} إِلَی قَوْلِہِ {رَقِیبًا}{اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ} إِلَی قَوْلِہِ {الْفَائِزُونَ} تَصَدَّقُوا قَبْلَ أَنْ لاَ تَصَدَّقُوا ، تَصَدَّقُوا قَبْلَ أَنْ یُحَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ الصَّدَقَۃِ۔ تَصَدَّقَ امْرُؤٌ مِنْ دِینَارِہِ مِنْ دِرْہَمِہِ مِنْ بُرِّہِ مِنْ شَعِیرِہِ ، وَلاَ یَحْقِرَنَّ أَحَدُکُمْ شَیْئًا مِنَ الصَّدَقَۃِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ))۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِصُرَّۃٍ فِی کَفِّہِ فَنَاوَلَہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَلَی مِنْبَرِہِ فَقَبَضَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْرَفُ السُّرُورُ فِی وَجْہِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : ((مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَعُمِلَ بِہَا کَانَ لَہُ أَجْرُہَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِہَا لاَ یَنْقُصُ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْئٌ ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃً سَیِّئَۃً فَعُمِلَ بِہَا کَانَ لَہُ وِزْرُہَا وَمِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِہَا لاَ یَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ))۔ فَقَامَ النَّاسُ فَتَفَرَّقُوا فَمِنْ ذِی دِینَارٍ ، وَمِنْ ذِی دِرْہَمٍ ، وَمِنْ ذِی ، وَمِنْ ذِی قَالَ فَاجْتَمَعَ فَقَسَمَہُ بَیْنَہُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٧٤٢) حضرت منذر بن جریر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک قوم آئی جو چادریں اوڑھے ہوئے تھے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے اور ان پر چادریں نہیں تھیں اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا اور وہ مضر قبلے سے تعلق رکھتے تھے ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی تنگدستی کو اور بھوک و افلاس کو دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ متغیر ہوگیا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور گھر میں داخل ہوئے۔ پھر مسجد کی طرف چلے اور ظہر کی نماز پڑھائی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر بیٹھے اور منبر بھی چھوٹا تھا۔ اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء بیان کی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حمد و صلوۃ کے بعد اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے { یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ } { رَقِیبًا } تک تلاوت کیا اور { اتَّقُوا اللَّہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ } کو { الْفَائِزُونَ } تک پڑھا اور فرمایا : اس دن سے پہلے پہلے صدقہ کرو ، جب تم صدقہ نہ کر پاؤ گے۔ صدقہ و خیرات کرو اس سے پہلے کہ وہ تمہارے اور صدقے کے درمیان حائل ہوجائے پھر کسی آدمی نے دینار کا صدقہ کیا تو کسی نے درہم کا کسی نے گندم کا کیا تو کسی نے جو کا صدقہ کیا اور کوئی کسی کے صدقے کو حقیر نہیں جانتا تھا اگرچہ کسی نے آدھی کھجور کا صدقہ کیا ۔ ایک انصاری ایک تھیلی لے کر کھڑا ہوا جو اس کے ہاتھ میں تھی اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پکڑا دی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پکڑا ہوا تھا اور خوشی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے عیاں ہو رہی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کسی نے اچھی روایت قائم کی اور اس پر عمل بھی کیا گیا تو اسے اس کا اجر ملے گا اور ان کے اجر کے برابر بھی جتنوں نے وہ عمل کیا ان کے اجر میں کمی کیے بغیر اور جس کسی نے بری روایت ڈالی اور اس کے مطابق عمل کیا گیا تو اس کے لیے اس کا گناہ ہوگا اور ان کا بھی جنہوں نے وہ گناہ کیا اور ان کے گناہوں میں سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا۔ پھر لوگ کھڑے ہوگئے اور بکھر گئے سو جو کوئی درہم و دینار یا جس چیز کا مالک تھا انھوں نے جمع کردیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں تقسیم کردیا۔

7746

(۷۷۴۳) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْحَافِظُ قَرَأْتُ عَلَیْہِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : اتَّقُوا اللَّہَ وَاعْمَلُوا خَیْرًا فَإِنِّی سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَعْقِلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٧٤٣) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تم آگ سے بچ جاؤ چاہے آدھی کھجور کے ذریعے۔

7747

(۷۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- : ((مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ سَیُکَلِّمُہُ رَبُّہُ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ حَاجِبٌ وَلاَ تَرْجُمَانٌ فَیَنْظُرُ أَیْمَنَ مِنْہُ فَلاَ یَرَی شَیْئًا إِلاَّ شَیْئًا قَدَّمَہُ ، وَیَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْہُ فَلاَ یَرَی إِلاَّ شَیْئًا قَدَّمَہُ ، وَیَنْظُرُ أَمَامَہُ فَلاَ یَرَی إِلاَّ النَّارَ فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٧٤٤) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک سے اللہ تعالیٰ کلام کریں گے اور درمیان میں کوئی پردہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی ترجمان ہوگا۔ سو وہ اپنے دائیں دیکھے گا تو اسے کوئی چیز دکھائی نہیں دے گی مگر وہی جو اس کے آگے ہوگی ۔ پھر پیچھے دیکھے گا تو اس کے سوا کچھ نہیں پائے گا۔ پھر وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو آگ کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا، لہٰذا تم آگ سے بچ جاؤ چاہے آدھی کھجور کے ذریعے ۔

7748

(۷۷۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لأَبِی الْوَلِیدِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِی : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْہَا وَأَشَاحَ بِوَجْہِہِ وَذَکَرَ النَّارَ فَتَعَوَّذَ مِنْہَا وَأَشَاحَ بِوَجْہِہِ قَالَ شُعْبَۃُ : أَمَّا مَرَّتَیْنِ فَلاَ شَکَّ ، ثُمَّ قَالَ : ((اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ۔ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٧٤٥) عدی بن حاتم طائی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آگ کا تذکرہ کیا اور اس سے پناہ مانگی اور اپنے چہرے کو پھیرا۔ پھر آگ کا تذکرہ کیا تو اس سے پناہ مانگی اور چہرے کو پھیرا۔ پھر آگ کا تذکرہ کیا تو اس سے پناہ مانگی اور چہرے کو پھیرلیا شعبہ کہتے ہیں : شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مرتبہ کیا۔ پھر فرمایا : آگ سے بچ جاؤ اگرچہ کھجور کے چھلکے سے۔ اگر تم یہ بھی نہیں پاتے تو اچھی بات کے ذریعے۔

7749

(۷۷۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَصَدَّقَ بِعِدْلِ تَمْرَۃٍ مِنْ کَسْبٍ طَیِّبٍ وَلاَ یَصْعَدُ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ إِلاَّ طَیِّبٌ فَإِنَّ اللَّہَ یَقْبَلُہَا بِیَمِینِہِ فَیُرَبِّیہَا لِصَاحِبِہَا کَمَا یُرَبِّی أَحَدُکُمْ فَلُوَّہُ حَتَّی تَکُونَ مِثْلَ أُحُدٍ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ دِینَارٍ فَذَکَرَہُ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔[صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٧٤٦) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کھجور کے برابر پاکیزہ کمائی سے صدقہ کیا اور اللہ کی طرف صرف پاکیزہ چیز ہی چڑھتی ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ دائیں ہاتھ سے قبول کرتا ہے اور اس کے صاحب کے لیے اسے پروان چڑھاتا ہے ، جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بچھڑے کو پروان چڑھاتا ہے، حتیٰ کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔

7750

(۷۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((یَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَۃٌ لِجَارَتِہَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاۃٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [أخرجہ البخاری]
(٧٧٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : اے مسلمان عورتو ! کوئی پڑوسن دوسری کو حقیر نہ سمجھے ، اگرچہ بکری کی کھری ہی کیوں نہ ہو۔

7751

(۷۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ قَالَ : کُنَّا نَتَحَامَلُ فَیَتَصَدَّقُ الرَّجُلُ بِالصَّدَقَۃِ الْعَظِیمَۃِ فَیُقَالُ : ہَذَا مُرَائِی وَیَتَصَدَّقُ الرَّجُلُ بِنِصْفِ صَاعٍ فَیُقَالُ : إِنَّ اللَّہَ لَغَنِیٌّ عَنْ ہَذَا فَنَزَلَتْ {الَّذِینَ یَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فِی الصَّدَقَاتِ} إِلَی {عَذَابٌ أَلِیمٌ} لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ ، وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الْبَدْرِیِّ قَالَ : کُنَّا نَتَحَامَلُ فَیَجِیئُ الرَّجُلُ بِالصَّدَقَۃِ الْعَظِیمَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٧٤٨) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم بوجھ اٹھایا کر کے تھے ۔ پھر ہم میں سے کوئی بڑا صدقہ کیا کرتا تو اسے کہا جاتا یہ دکھاوے کی غرض سے کرتا ہے۔ اگر کوئی آدھا صاع صدقہ کرتا تو اسے کہا جاتا کہ اللہ تعالیٰ تیرے صدقے سے بےنیاز ہے۔ تب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی : { الَّذِینَ یَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فِی الصَّدَقَاتِ } سے { عَذَابٌ أَلِیمٌ} تک۔

7752

(۷۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بُجَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ ثُمَّ الْحَارِثِیِّ عَنْ جَدَّتِہِ حَوَّائَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((رُدُّوا السَّائِلَ وَلَوْ بِظِلْفٍ مُحْرَقٍ))۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
(٧٧٤٩) محمد بن بجید انصاری (رض) اپنی دادی حواء سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سائل کو عطا کرو اگرچہ جلی ہوئی کھری ہو۔

7753

(۷۷۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحَدِ بَنِی حَارِثَۃَ حَدَّثَتْہُ جَدَّتُہُ وَہِیَ أُمُّ بُجَیْدٍ وَکَانَتْ مِمَّنْ بَایَعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ إِنَّ الْمِسْکِینَ لَیَقُومُ عَلَی بَابِی فَمَا أَجِدُ لَہُ شَیْئًا أُعْطِیہِ إِیَّاہُ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنْ لَمْ تَجِدِی شَیْئًا تُعْطِیہِ إِیَّاہُ إِلاَّ ظِلْفًا مُحَرَّقًا فَادْفَعِیہِ إِلَیْہِ))۔ وَقَالَ سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَیْدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٧٥٠) عبد الرحمن بن حارثہ اپنی دادی امّ بجید (رض) سے نقل فرماتے ہیں اور یہ ان میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی ۔ فرماتی ہیں : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہوتا ہے مگر میں اسے دینے کے لیے کچھ بھی نہیں پاتی تو اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو کچھ بھی نہیں پاتی تو اسے جلی ہوئی کھری دے کر واپس لوٹا دے۔

7754

(۷۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ عِمْرَانَ أَنَّہُ سَمِعَ یَزِیدَ بْنَ أَبِی حَبِیبٍ یُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا الْخَیْرِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((کُلُّ امْرِئٍ فِی ظِلِّ صَدَقَتِہِ حَتَّی یُفْصَلَ بَیْنَ النَّاسِ أَوْ قَالَ حَتَّی یُحْکَمَ بَیْنَ النَّاسِ))۔ قَالَ یَزِیدُ: وَکَانَ أَبُو الْخَیْرِ لاَ یُخْطِئُہُ یَوْمٌ لاَ یَتَصَدَّقُ فِیہِ بِشَیْئٍ وَلَوْ کَعْکَۃٍ وَلَوْ بَصْلَۃٍ۔[صحیح۔ أخرجہ أحمد]
(٧٧٥١) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ ہر شخص اپنے صدقے کے سائے میں ہوگا جب تک لوگوں میں فیصلہ نہ کردیا جائے گا۔
یزید فرماتے ہیں کہ کوئی دن بھی ایسا نہیں ہوتا تھا جس میں ابو الخیر کا صدقہ رہ جاتا ہو اگرچہ کیک یا پیاز ہی دینا پڑتا۔

7755

(۷۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ بْنِ خُوَیْلِدٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((الْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی ، وَلْیَبْدَأْ أَحَدُکُمْ بِمَنْ یَعُولُ ، وَخَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی ، وَمَنْ یَسْتَعْفِفْ یُعِفَّہُ اللَّہُ ، وَمَنِ اسْتَغْنَی أَغْنَاہُ اللَّہُ))۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٥٢ ٧) حکیم بن حزام بن خویلد (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور چاہیے کہ تم میں سے ایک اس کی ابتداء گھر والوں سے کرے اور بہتر صدقہ وہ ہے جس کے بعد بھی انسان غنی ہو اور جو کوئی سوال سے بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچا لیتا ہے اور جو کوئی لوگوں سے بے پروا ہونا چاہتا ہے اللہ اسے بے پروا کردیتا ہے۔

7756

(۷۷۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی ابْنُ یَاسِینَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سُفْیَانَ بْنِ أَبِی الزَّرَدِ الأُبُلِّیُّ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((وَمَنْ یَسْتَغْنِ یُغْنِہِ اللَّہُ))۔ وَلَمْ یَذْکُرْ کَلِمَۃَ الاِسْتِعْفَافِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٧٥٣) حکیم بن حزام (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی ہی حدیث نقل فرماتے ہیں سوائے اس کے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا : جو کوئی بے پروا ہونا چاہتا ہے اللہ اسے مستعفی کردیتا ہے۔

7757

(۷۷۵۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمِثْلِ حَدِیثِ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ ہَذَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ وُہَیْبٍ بِالإِسْنَادِینِ جَمِیعًا وَذَکَرَ کَلِمَۃَ الاِسْتِعْفَافِ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ حَکِیمٍ وَمِنْ حَدِیثِ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَزِیدُ وَیَنْقُصُ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٧٧٥٤) موسیٰ بن اسماعیل وھیب سے دونوں سندوں کے ساتھ ایک ہی حدیثنقل فرماتے ہیں اور اس میں وہ کلمہ استعفاف بھی بیان کرتے ہیں۔

7758

(۷۷۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ : أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عُذْرَۃَ عَبْدًا لَہُ عَنْ دُبُرٍ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَلَکَ مَالٌ غَیْرُہُ ۔ فَقَالَ : لاَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ یَشْتَرِیہِ مِنِّی))۔ فَاشْتَرَاہُ نُعَیْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَدَوِیُّ بِثَمَانِ مِائَۃِ دِرْہَمٍ۔ فَجَائَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَفَعَہَا إِلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((ابْدَأْ بِنَفْسِکَ فَتَصَدَّقْ عَلَیْہَا ، فَإِنْ فَضَلَ شَیْء ٌ فَلأَہْلِکَ ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ أَہْلِکَ فَلِذِی قَرَابَتِکَ ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِی قَرَابَتِکَ فَہَکَذَا وَہَکَذَا یَقُولُ بَیْنَ یَدَیْکَ وَعَنْ یَمِینِکَ وَعَنْ شِمَالِکَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٧٥٥) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : کہ بنو عذرہ میں سے ایک شخص نے مدبر غلام آزاد کیا تو یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اس کے علاوہ بھی تیرا مال ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے اس غلام کو کون خریدے گا تو نعیم بن عبداللہ عدوی (رض) نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ لا کر اسے دے دیے۔ پھر فرمایا : اپنی ذات پر خرچ کرنے سے (صدقہ) شروع کرو اور جو اس سے بچ رہے وہ تیرے اہل کے لیے ہے ، اگر تیرے اہل سے بچ جائے تو تیرے قرابت داروں کے لیے ہے۔ اگر قرابت داروں سے بچ رہے تو پھر ایسے ایسے ہے، یعنی پھر اپنے سامنے والوں دائیں اور بائیں والوں کو دے۔

7759

(۷۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ فَقُلْتُ : أَعَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَقَالَ : عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ :((إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ نَفَقَۃً عَلَی أَہْلِہِ وَہُوَ یَحْتَسِبُہَا کَانَتْ لَہُ صَدَقَۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٧٥٦) حضرت ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یقیناً مسلمان جب اپنے اہل و عیال پر کچھ خرچ کرتا ہے اور اس کے اجر کی امید اللہ سے رکھتا ہے تو وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔

7760

(۷۷۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَاَرِمٌ وَأَبُو الرَّبِیعِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ وَمُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکَرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَفْضَلُ دِینَارٍ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ دِینَارٌ یُنْفِقُہُ عَلَی عِیَالِہِ ، دِینَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلَی دَابَّتِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ، دِینَارٌ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ عَلَی أَصْحَابِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ))۔ قَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ : وَبَدَأَ بِالْعِیَالِ فَأَیُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ یُنْفِقُ عَلَی عِیَالٍ صِغَارٍ یَقُوتُہُمُ اللَّہُ وَیَنْفَعُہُمْ بِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(٧٧٥٧) حضرت ثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دیناروں میں سے افضل دینار وہ ہے جسے وہ اپنے عیال پر خرچ کرتا ہے، پھر وہ جسے اللہ کی راہ میں اپنے جانور پر خرچ کرتا ہے، پھر وہ دینار جسے اللہ کی راہ میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے۔ ابو قلابہ نے کہا : پھر اپنے عیال سے شروع کر۔ وہ کون سا شخص ہے جو اجر میں اس سے زیادہ ہو جو اپنی چھوٹی اولاد پر خرچ کرتا ہے جو ان کے رزق کا باعث ہوتا ہے اور انھیں فائدہ بھی پہنچاتا ہے۔

7761

(۷۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ مَرَّ عَلَیْہِ وَہُوَ یُسَاوِمُ بِمِرْطٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ قَالَ : أُرِیدُ أَنْ أَشْتَرِیَہُ وَأَتَصَدَّقَ بِہِ۔ فَاشْتَرَاہُ فَدَفَعَہُ إِلَی أَہْلِہِ وَقَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا أَعْطَیْتُمُوہُنَّ فَہُوَ صَدَقَۃٌ)) فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ یَشْہَدُ مَعَکَ فَأَتَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَامَ مِنْ وَرَائِ الْبَابِ فَقَالَتْ : مَنْ ہَذَا؟ قَالَ عَمْرٌو قَالَت : مَا جَائَ بِکَ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا أَعْطَیْتُمُوہُنَّ فَہُوَ صَدَقَۃٌ؟))۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ وَحَدِیثُ أَبِی دَاوُدَ أَتَمُّ۔ ابْنُ أَبِی حُمَیْدٍ حَمَّادُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ وَیُقَالُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطیالسی]
(٧٧٥٨) عبداللہ بن عمرو بن امیہ ضمری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) اس کے پاس سے گزرے تو وہ رسیاں بٹ رہا تھا ۔ انھوں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں چاہتا ہوں کہ اسے بیچ کر صدقہ کروں تو عمر (رض) نیوہ خرید لیں اور وہ اس نے اہل کو دے دیں اور کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم ان کو دو گے وہ بھی صدقہ ہے تو عمر (رض) نے کہا : تیرا اس بات پر گواہ کون ہے ؟ وہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس آئے اور دروازے کے پیچھے کھڑے ہوگئے تو سیدہ کہنے لگی : کون ہے ؟ اس نے کہا : عمرو ہے۔ کہنے لگی : تجھے کون سی چیز لائی ہے ؟ تو وہ کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم ان کو دو وہ صدقہ ہے تو وہ کہنے لگی : ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوں ہی فرمایا ہے۔
انس بن عیاض کی حدیث سے ابو داؤد کی حدیث زیادہ مفصل و صحیح ہے۔

7762

(۷۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَیْنَبَ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَتْ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالصَّدَقَۃِ فَقَالَ : ((تَصَدَّقْنَ یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ وَلَوْ مِنْ حُلِیِّکُنَّ))۔ قَالَتْ : وَکُنْتُ أَعُولُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ وَیَتَامَی فِی حِجْرِہِ ، وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ خَفِیفَ ذَاتِ الْیَدِ فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ : ائْتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَسَلْہُ أَیُجْزِئُ ذَلِکَ عَنِّی أَوْ أُوَجِّہُہُ عَنْکُمْ تَعْنِی الصَّدَقَۃَ فَقَالَ : ((لاَ بَلِ ائْتِیہِ أَنْتِ فَسَلِیہِ)) قَالَتْ فَأَتَیْتُہُ فَجَلَسْتُ فَوَجَدْتُ عِنْدَ الْبَابِ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ حَاجَتُہَا حَاجَتِی ، وَکَانَتْ قَدْ أُلْقِیَتْ عَلَیْہِ الْمَہَابَۃُ قَالَتْ : فَخَرَجَ عَلَیْنَا بِلاَلٌ فَقُلْنَا : سَلْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ تُخْبِرْہُ مَنْ نَحْنُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : امْرَأَتَانِ تَعُولاَنِ أَزْوَاجَہُمَا وَیَتَامَی فِی حُجُورِہِمَا ہَلْ یُجْزِئُ ذَلِکَ عَنْہُمَا مِنَ الصَّدَقَۃِ؟ فَقَالَ لَہُ : ((مَنْ ہُمَا؟))۔ قَالَ : زَیْنَبُ وَامْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ : ((أَیُّ الزَّیَانِبِ))۔ قَالَ : امْرَأَۃُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَامْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : ((نَعَمْ لَہُمَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَۃِ ، وَأَجْرُ الصَّدَقَۃِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی الأَحْوَصِ عَنِ الأَعْمَشِ بِطُولِہِ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٧٥٩) عبداللہ بن مسعود (رض) کی بیوی زینب (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا اور فرمایا : اے عورتوں کی جماعت ! صدقہ کیا کرو اگرچہ اپنے زیور سے ہی کرنا پڑے۔ میں عبداللہ بن مسعود سے زیادہ تھی اور کچھ یتیم ان کی گود میں تھے اور عبداللہ تنگ دست تھے تو میں نے عبداللہ سے کہا : تم پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور پوچھو کہ کیا میرا صدقہ آپ کے لیے درست ہے یا انھوں نے کہا : میں تم پر صدقہ کروں تو عبداللہ نے کہا : نہیں بلکہ خود جا کر پوچھو ۔ وہ کہتی ہیں : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آئی اور آ کر بیٹھ گئی، میں نے دروازے کے پاس ایک انصاری عورت کو دیکھا ۔ اسے بھی وہی ضرورت تھی جو میری ضرورت تھی کہ کچھ کمزور اس کے پاس تھے تو بلال (رض) ہماری طرف نکلے، ہم نے کہا : تو جا کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ ، مگر ہمارے بارے نہ بتانا، انھوں نے جا کر پوچھا : دو عورتیں ہیں جو اپنے خاوندوں سے زیادہ مال دار ہیں اور ان کی گود میں یتیم پرورش پا رہے ہیں، کیا ان کا صدقہ ان پر کفایت کر جائے گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ہیں کون ؟ تو بلال (رض) نے کہا : زینب ہے اور ایک انصاری عورت، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون سی زینبیں ؟ انھوں نے کہا : عبداللہ بن مسعود (رض) کی بیوی اور ایک انصاری عورت تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ان کے لیے دوگنا اجر ہے ایک قرابت داری کا اور ایک صدقہ کرنے کا۔

7763

(۷۷۶۰) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَیْطَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّہِ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأُمِّ وَلَدِہِ ، وَکَانَتِ امْرَأَۃً صَنَاعَۃً وَلَیْسَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مَالٌ ، وَکَانَتْ تُنْفِقُ عَلَیْہِ وَعَلَی وَلَدِہِ مِنْ ثَمَنِ صَنَعْتَہَا قَالَتْ : وَاللَّہِ لَقَدْ شَغَلْتَنِی أَنْتَ وَوَلَدُکَ عَنِ الصَّدَقَۃِ فَمَا أَسْتَطِیعُ أَنْ أَتَصَدَّقَ مَعَکُمْ فَقَالَ : فَمَا أُحِبُّ إِنْ لَمْ یَکُنْ لَکَ فِی ذَلِکَ أَجْرٌ أَنْ تَفْعَلِی۔ فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ہِیَ وَہُوَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّنِی امْرَأَۃٌ ذَاتُ صَنْعَۃٍ أَبِیعُ مِنْہَا وَلَیْسَ لِی وَلاَ لِوَلَدِی وَلاَ لِزَوْجِی شَیْء ٌ فَشَغَلُونِی فَلاَ أَتَصَدَّقُ فَہَلْ لِی فِی ذَلِکَ أَجْرٌ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((لَکَ فِی ذَلِکَ أَجْرُ مَا أَنْفَقَتِ عَلَیْہِمْ فَأَنْفِقِی عَلَیْہِمْ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن حبان]
(٧٧٦٠) عبداللہ بن مسعود (رض) کی بیوی فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میں کاریگر عورت ہوں، میں اس میں سے فروخت کرتی ہوں ، لیکن میرے لیے میرے بچے اور خاوند کے لیے کچھ نہیں۔ انھوں نے مجھے مصروف کر رکھا ہے، اس لیے میں خرچ نہیں کرسکتی۔ کیا اس میں میرے لیے کوئی اجر ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اس میں اجر ہے جو بھی تو ان پر خرچ کرے گی ، سو تو ان پر خرچ کرتی رہ۔

7764

(۷۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَنِی أَبِی سَلَمَۃَ فِی حِجْرِی وَلَیْسَ لَہُمْ شَیْء ٌ إِلاَّ مَا أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ ، وَلَسْتُ بِتَارِکَتِہِمْ کَذَا وَکَذَا فَلِی أَجْرٌ إِنْ أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَنْفِقِی عَلَیْہِمْ فَإِنَّ لَکِ أَجْرَ مَا أَنْفَقْتِ عَلَیْہِمْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٧٦١) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابو سلمہ (رض) کے بیٹے میری پرورش میں ہیں اور ان کے لیے کچھ بھی نہیں مگر جو میں ان پر خرچ کرتی ہوں اور میں انھیں اس اس وجہ سے چھوڑ بھی نہیں سکتی۔ اگر میں ان پر خرچ کروں تو کیا مجھے اس کا کوئی اجر ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تو ان پر خرچ کرے گی یقیناً تجھے اجر ملے گا۔

7765

(۷۷۶۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ کُرَیْبٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ : أَنَّہَا أَعْتَقَتْ وَلِیدَۃً فِی زَمَنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لَوْ أَعْطَیْتِہَا أَخْوَالَکِ کَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِکِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
(٧٧٦٢) میمونہ (رض) بنت حارث فرماتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک باندی آزاد کی ، اس کا تذکرہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو اپنے ماموں کو دے دیتی تو تجھے زیادہ اجر وثواب ملتا۔

7766

(۷۷۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: ((أُمَّکَ))۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ((ثُمَّ أُمَّکَ))۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ((ثُمَّ أُمَّکَ))۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : ((ثُمَّ أَبَاکَ ثُمَّ الأَقْرَبَ فَالأَقْرَبَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ ابو داؤد]
(٧٧٦٣) بہز بن حکیم (رض) اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون نیکی کا زیادہ مستحق ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں ، میں نے کہا : پھر کون ؟ فرمایا : تیری ماں ! میں نے کہا : پھر کون ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں ! میں نے کہا : پھر کون ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تیرا والد ۔ پھر اس کے بعد قریبی رشتہ دار پھر اس کے بعد رشتہ دار۔

7767

(۷۷۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا السَّہْمِیُّ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بَکْرٍ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ یَأْتِی رَجُلٌ مَوْلاَہُ فَیَسْأَلَہُ مِنْ فَضْلٍ ہُوَ عِنْدَہُ فَیَمْنَعَہُ إِیَّاہُ إِلاَّ دُعِیَ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ یَتَلَمَّظُ فَضْلَہُ الَّذِی مَنَعَ))۔ [حسن۔ أخرجہ احمد]
(٧٧٦٤) بہز بن حکیم اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ کسی آدمی کے پاس اس کا غلام آئے وہ اس سے کوئی چیز مانگے جو اس کے پاس ہے پھر وہ اس سے روک لے تو وہ قیامت کے دن اس کی طرف بڑے اژدھا کی صورت میں بلایا جائے گا اور وہ اس سے چمٹ جائے گا جس سے اس نے منع کیا تھا۔

7768

(۷۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُرَّۃَ حَدَّثَنَا کُلَیْبُ بْنُ مَنْفَعَۃَ عَنْ جَدِّہِ أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ : ((أُمَّکَ وَأَبَاکَ وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ وَمَوْلاَکَ الَّذِی یَلِی ذَلِکَ حَقًّا وَاجِبًا وَرَحِمًا مَوْصُولَۃً))۔[ضعیف۔ ابو داؤد]
(٧٧٦٥) کلیب بن منفعہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : کون نیکی کا زیادہ حق دار ہے ؟ اے اللہ کے رسول ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں ‘ والد ‘ بہن ‘ بھائی اور تیرا وہ غلام جس کا حق تیرے ساتھ ملا ہوا اور جس کے ساتھ صلہ رحمی واجب ہے۔

7769

(۷۷۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُوبَکَرٍ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ بَحِیرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ اللَّہَ یُوصِیکُمْ بِأُمَّہَاتِکُمْ ، ثُمَّ یُوصِیکُمْ بِآبَائِکُمْ ، ثُمَّ یُوصِیکُمْ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ))۔ قَالَ الْمِقْدَامُ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا أَطْعَمْتَ نَفْسَکَ وَوَلَدَکَ وَزَوْجَکَ وَخَادِمَکَ فَہُوَ صَدَقَۃٌ))۔ [صحیح۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧٧٦٦) مقدام بن معد یکرب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے حق میں وصیت کرتے ہیں، پھر والدوں کے حق میں، پھر اس کے بعد جو زیادہ قریبی رشتہ دار ہیں، ان کے حق میں وصیت کرتے ہیں۔ مقدام کہتے ہیں : میں نے یہ بھی سنا : جو تو نے خود کھایایا اپنے بیٹے اور اپنی بیوی کو کھلایایا اپنے خادم کو کھلایا یہ سب صدقہ ہے۔

7770

(۷۷۶۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُرْفُطَۃَ عَنْ خِدَاشٍ أَبِی سَلاَمَۃَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أُوصِی امْرَأً بِأُمِّہِ ثَلاَثًا ، أُوصِی امْرَأً بِأَبِیہِ مَرَّتَیْنِ ، أُوصِی امْرَأً بِمَوْلاَہُ الَّذِی یَلِیہِ وَإِنْ کَانَتْ عَلَیْہِ أَذَاۃٌ تُؤْذِیہِ))۔ قَالَ الشَّیْخُ : اخْتَلَفَ أَصْحَابُ مَنْصُورٍ عَلَی مَنْصُورٍ فِی اسْمِ مَنْ رَوَاہُ عَنْہُ فَقِیلَ عَنْہُ ہَکَذَا وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ وَقِیلَ غَیْرُ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ماجہ]
(٧٧٦٧) خداش ابو سلامہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں آدمی کو ماں کے بارے میں تین مرتبہ وصیت کرتا ہوں اور والد کے بارے میں دو مرتبہ وصیت کرتا ہوں اور اس کے غلام کے بارے میں وصیت کرتا ہوں اگرچہ وہ اس کے لیے تکلیف کا باعث ہے جو اسے تکلیف دیتا ہے۔
شیخ نے کہا کہ اصحاب منصور نے منصور سے راویوں کے ناموں میں اختلاف کیا ۔

7771

(۷۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ (ح) وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ لَقِیَہُ بِطَرِیقِ مَکَّۃَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ ، وَحَمَلَہُ عَلَی حِمَارٍ کَانَ یَرْکَبُہُ ، وَأَعْطَاہُ عِمَامَۃً کَانَتْ عَلَی رَأْسِہِ۔ فَقَالَ ابْنُ دِینَارٍ فَقُلْنَا لَہُ : أَصْلَحَکَ اللَّہُ إِنَّہُمُ الأَعْرَابُ وَہُمْ یَرْضَوْنَ بِالْیَسِیرِ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِنَّ أَبَا ہَذَا کَانَ وَادًّا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَۃُ الْوَلَدِ أَہْلَ وُدِّ أَبِیہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٧٦٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ دیہاتیوں میں سے ایک شخص مکہ کے راستے میں ملاتو عبداللہ نے اسے سلا م کہا اور جس گدھے پر سوار تھے اسے بھی سوار کرلیا اور اپنا عمامہ جو سر پر تھا اسے دے دیا ۔ ابن دینار کہتے ہیں : ہم نے اسے کہا : اللہ آپ کی اصلاح کرے، وہ دیہاتی لوگ بہت کم پر خوش ہوجاتے ہیں تو عبداللہ (رض) نے کہا : اس کا والد عمر بن خطاب (رض) سے بہت پیار کرتا تھا اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : نیکیوں میں سے بڑی نیکی والد کے ساتھ محبت کرنے والوں سے صلہ رحمی اور محبت کرنا ہے۔

7772

(۷۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٧٦٩) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین صدقہ وہ ہے جو غنٰی کے بعد ہو اور اس کا آغاز اپنے عیال سے کرو۔

7773

(۷۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ : سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ طَلْحَۃَ یَذْکُرُ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خَیْرُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ))۔
(٧٧٧٠) حکیم بن حزام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین صدقہ وہ ہے کہ جو غنٰی کے بعد ہو اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور اپنے اہل و عیال سے آغازکرو۔

7774

(۷۷۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِیَانِ ابْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : یُحَدِّثُ أَنَّ حَکِیمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((أَفْضَلُ الصَّدَقَۃِ أَوْ خَیْرُ الصَّدَقَۃِ عَنْ ظَہْرِ غِنًی))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ تقدم]
(٧٧٧١) حکیم بن حزام (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : افضل صدقہ یا فرمایا : بہترین صدقہ وہ ہے جو غنٰی کے بعد ہو ۔

7775

(۷۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((جُہْدُ الْمُقِلِّ ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ))۔
(٧٧٧٢) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کون سا صدقہ افضل ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مشقت سے فقیر کی ضرورت کو پورا کرنا اور اس کا آغاز اپنے عیال سے کرو۔

7776

(۷۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَلِیٍّ الأَزْدِیِّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُبْشِیٍّ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سُئِلَ أَیُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((إِیْمَانٌ لاَ شَکَّ فِیہِ، وَجِہَادٌ لاَ غُلُولَ فِیہِ، وَحَجَّۃٌ مَبْرُورَۃٌ))۔ قِیلَ: أَیُّ الصَّلاَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((طُولُ الْقِیَامِ))۔ قِیلَ: فَأَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((جُہْدٌ مِنْ مُقِلٍّ))۔ قِیلَ : فَأَیُّ الْہِجْرَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((مَنْ ہَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ))۔ قِیلَ : فَأَیُّ الْجِہَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((مَنْ جَاہَدَ الْمُشْرِکِینَ بِمَالِہِ وَنَفْسِہِ))۔ قِیلَ : فَأَیُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ : ((مَنْ أُہَرِیقَ دَمُہُ وَعُقِرَ جَوَادُہُ))۔
(٧٧٧٣) عبداللہ بن حبشی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ کون سے اعمال افضل ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا ایمان جس میں شک نہ ہو ، وہ جہاد جس میں خیانت نہ ہو اور حج مبرور ۔ پھر کہا گیا : کون سی ہجرت بہت رہے ؟ فرمایا : جو اس سے رُک گیا جس کو اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے۔ پھر کہا گیا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ تو فرمایا : جس نے مشرکین سے مال و جان سے جہاد کیا پھر کہا گیا : کون سا قتل اچھا ہے ؟ فرمایا : جس کا خون بہا دیا گیا اور اس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی گئیں۔

7777

(۷۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا أَنْ نَتَصَدَّقَ فَوَافَقَ ذَلِکَ مَالاً عِنْدِی فَقُلْتُ : الْیَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَکْرٍ۔ إِنْ سَبَقْتُہُ یَوْمًا فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا أَبْقَیْتَ لأَہْلِکَ؟))۔ فَقُلْتُ : مِثْلَہُ قَالَ وَأَتَی أَبُو بَکْرٍ بِکُلِّ مَا عِنْدَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا أَبْقَیْتَ لأَہْلِکَ؟))۔ فَقَالَ : أَبْقَیْتَ لَہُمُ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقُلْتُ : لاَ أُسَابِقُکَ إِلَی شَیْئٍ أَبَدًا۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ : الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٧٧٤) زید بن اسلم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا کہ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم صدقہ کریں اور وہ دن مجھے ایسا موافق آیا کہ میرے پاس مال تھا تو میں نے کہا : آج میں ابوبکر (رض) سے سبقت لے جاؤں گا ، اگر میں کسی دن میں سبقت لے جاسکتا ہوں ۔ سو میں اپنا آدھا مال لے آیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اہل کے لییباقی کیا چھوڑا ؟ میں نے کہا : جو دیا اتنا ہی اور ابوبکر (رض) آئے تو سارا مال لے آئے، جو ان کے پاس تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے اہل و عیال کیلئے کیا چھوڑا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : میں نے ان کے لیے اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑا ہے۔ تب میں نے کہا : میں کسی چیز میں تجھ سے سبقت نہیں لے جاسکتا۔

7778

(۷۷۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ کَعْبٍ قَائِدَ کَعْبٍ حِینَ عَمِیَ مِنْ بَنِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ یُحَدِّثُ حَدِیثَہُ حِینَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ وَفِیہِ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِی أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِی صَدَقَۃً إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَی الرَّسُولِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَمْسِکْ عَلَیْکَ بَعْضَ مَالِکِ فَہُوَ خَیْرٌ لَکَ))۔ فَقُلْتُ : فَإِنِّی أُمْسِکُ سَہْمِی الَّذِی بِخَیْبَرَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٧٧٥) عبداللہ بن کعب (رض) فرماتے ہیں : میں نے کعب بن مالک (رض) سے سنا ، جب وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غزوہ تبوک میں پیچھے رہ گئے تھے پھر انھوں نے لمبی حدیث بیان کی اور ا سی میں ہے کہ میں نے کہا : میری توبہ میں سے ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے صدقہ کرتے ہوئے اپنے مال سے جدا ہوجاؤں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا کچھ مال اپنے پاس رکھ، وہ تیرے لیے بہتر ہوگا تو میں نے کہا : صرف اپنا خیبر کا حصہ اپنے لیے رکھتا ہو ں۔۔۔ آگے حدیث بیان کی۔

7779

(۷۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَی الرَّبِیعُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزَّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ أَنَّ جَدَّہُ حَدَّثَہُ : أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ حِینَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ فِی تَخَلُّفِہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَفِیمَا کَانَ سَلَفَ قَبْلَ ذَلِکَ فِی أُمُورٍ وَجَدَ عَلَیْہِ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَزَعَمَ حُسَیْنٌ أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ قَالَ حِینَ تَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَہْجُرُ دَارَ قَوْمِی الَّتِی أَصَبْتُ فِیہَا الذَّنْبَ وَأَنْتَقِلُ وَأُسَاکِنُکَ ، وَأَنْخَلِعُ مِنْ مَالِی صَدَقَۃً إِلَی اللَّہِ وَإِلَی رَسُولِہِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَعَمَ حُسَیْنٌ : ((یُجْزِئُ عَنْکَ الثُّلُثُ))۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا تَابَ اللَّہُ عَلَی أَبِی لُبَابَۃَ قَالَ أَبُو لُبَابَۃَ : جِئْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ فَذَکَرَہُ۔ وَقَالَ فَقَالَ : ((یُجْزِئُ عَنْکَ الثُّلُثُ))۔ [ضعیف۔ احمد]
٧٧٧٦۔ حسین بن سائب بن ابو لبابہ (رض) اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ابو لبابہ (رض) کی توبہ اللہ نے قبول کرلی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غزوہ تبوک میں پیچھے رہنے کی وجہ سے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محسوس کیا تھا۔ حسین کا خیال ہے کہ ابو لبابہ (رض) نے کہا : جب اللہ نے اس پر رجوع کیا تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنی قوم کا وہ گھر چھوڑتا ہوں جس میں مجھ سے یہ خطا سرزد ہوئی اور میں وہاں سے منتقل ہوجاتا ہوں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے کرتا ہوں اور اپنے مال سے بھی جدا ہوتا ہوں، اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے صدقہ کرتے ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : تجھ سے ثلث ہی کافی ہے (یہ حسین کا گمان ہے) ۔
(محمد بن ابی حفصہ نے حسین بن سائب بن ابی لبابہ کی سند سے بیان کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ابو لبابہ کی توبہ کو قبول کیا تو ابو لبابہ کہنے لگے : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور تمام بات بیان کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمایا : تجھ سے ثلث ہی کافی ہے

7780

(۷۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَاصِمٍ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ بِمِثْلِ الْبَیْضَۃِ مِنْ ذَہَبٍ أَصَابَہَا فِی بَعْضِ الْمَغَازِی أَوْ قَالَ الْمَعَادِنِ فَجَائَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ رُکْنِہِ الأَیْمَنِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ خُذْہَا مِنِّی صَدَقَۃً۔ وَاللَّہِ مَا لِی مَالٌ غَیْرَہَا فَأَعْرَضَ عَنْہُ ، ثُمَّ جَائَ بِہَا عَنْ رُکْنِہِ الأَیْسَرِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ جَائَ بِہَا مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ : ہَاتِہَا ۔ فَحَذَفَہُ حَذْفَۃً لَوْ أَصَابَتْہُ لأَوْجَعَہُ أَوْ عَقَرَہُ ، ثُمَّ قَالَ : ((یَعْمِدُ أَحَدُکُمْ فَیَأْتِی بِمَالِہِ فَیَتَصَدَّقُ بِہِ ، ثُمَّ یَقْعُدُ بَعْدَ ذَلِکَ یَتَکَفَّفُ النَّاسَ ۔ إِنَّمَا الصَّدَقَۃَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی۔ خُذِ الَّذِی لَکَ لاَ حَاجَۃَ لَنَا بِہِ))۔ فَأَخَذَ الرَّجُلُ مَالَہُ وَذَہَبَ۔ وَقَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَصَبْتُ ہَذِہِ مِنْ مَعْدِنٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٧٧٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے کہ ایک آدمی انڈے کے برابر سونا لے کر آیا کسی غزوہ یا کان سے تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دائیں جانب سے آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ مجھ سے وصول کرلیں یا مجھ سے اس کی زکوۃ وصول کرلیں ۔ اللہ کی قسم ! اس کے علاوہ میرے پاس کوئی مال نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منہ موڑلیا ، پھر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بائیں جانب سے آیا اور ویسے ہی کہا، پھر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے آیا اور ایسے ہی کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لاؤ اور اسے پھینک دیا ، اگر اسے لگ جاتا تو وہ اسے زخمی کردیتا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی ایک مال لاتا ہے صدقہ کرنے کے لیے اور بعد میں لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاکر بیٹھ جاتا ہے۔ بیشک صدقہ وہ ہوتا ہے جو مال داری کے بعد ہو، اس کو پکڑ یہ تیرا ہے، ہمیں کوئی اس کی حاجت نہیں تو اس نے اپنا مال پکڑا اور چلا گیا۔
(حمادبن سلمہ محمد بن اسحاق سے اس حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ یہ میں نے کان سے لیا ہے۔

7781

(۷۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ قَالَ حَدَّثَنِی عِیَاضٌ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَدَعَاہُ وَأَمَرَہُ أَنْ یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ دَخَلَ الْجُمُعَۃَ الثَّانِیَۃَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ فَدَعَاہُ وَأَمَرَہُ أَنْ یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ دَخَلَ الْجُمُعَۃَ الثَّالِثَۃَ فَذَکَرَ مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ قَالَ : تَصَدَّقُوا ۔ فَتَصَدَّقُوا فَأَعْطَاہُ ثَوْبَیْنِ مِمَّا تَصَدَّقُوا ، ثُمَّ قَالَ : تَصَدَّقُوا ۔ فَأَلْقَی ہُوَ أَحَدَ ثَوْبَیْہِ فَانْتَہَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَرِہَ مَا صَنَعَ ، ثُمَّ قَالَ : ((انْظُرُوا إِلَی ہَذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ بِہَیْئَۃٍ بَذَّۃٍ فَدَعْوَتُہُ فَرَجَوْتُ أَنْ تَفْطُنُوا لَہُ وَتَصَدَّقُوا عَلَیْہِ ، وَتَکْسُونَہُ فَلَمْ تَفْعَلُوا فَقُلْتُ : تَصَدَّقُوا)) فَتَصَدَّقُوا ((فَأَعْطَیْتُہُ ثَوْبَیْنِ مِمَّا تَصَدَّقُوا ، ثُمَّ قُلْتُ تَصَدَّقُوا فَأَلْقَی أَحَدَ ثَوْبَیْہِ خُذْ ثَوْبَکَ))۔ وَانْتَہَرَہُ۔ [حسن۔ اخرجہ احمد]
(٧٧٧٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن منبر پر تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا اور حکم دیا کہ وہ دو رکعت ادا کرے، پھر وہ دوسرے جمعہ کو داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا اور اسے دو رکعت ادا کرنے کو کہا ، پھر وہ تیسرے جمعہ کو داخل ہوا اور وہی بات بیان کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ کرو صدقہ کرو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دو کپڑے دیے ، اس میں سے جو انھوں نے صدقہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ کرو تو اس نے اپنا ایک کپڑا پھینک دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے منع کیا جو عمل اس نے کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ناپسند کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو دیکھو کہ یہ مسجد میں اجڑی حالت سے داخل ہوا تو میں نے اسے بلایا اور میں نے امید کی کہ تم اسے کچھ دو گے اور صدقہ کرو گے اور تم اسے پہناؤ گے مگر تم نے ایسا نہ کیا۔ تب میں نے کہا : صدقہ کرو صدقہ کرو تو میں نے اسے دو کپڑے دیے اس میں سے جو تم نے صدقہ کیا۔ پھر میں نے کہا : صدقہ کرو تو اس نے اپنا ایک کپڑا پھینک دیا ہے۔ اپنا کپڑا پکڑ اور اسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈانٹا۔

7782

(۷۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرَۃَ بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی بِمِصْرَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَبَقَ دِرْہَمٌ مِائَۃَ أَلْفٍ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ یَسْبِقُ دِرْہَمٌ مِائَۃَ أَلْفٍ؟ قَالَ : ((رَجُلٌ کَانَ لَہُ دِرْہَمَانِ فَأَخَذَ أَحَدَہُمَا فَتَصَدَّقَ بِہِ ، وَآَخَرُ لَہُ مَالٌ کَثِیرٌ فَأَخَذَ مِنْ عَرَضِہَا مِائَۃَ أَلْفٍ یَعْنِی فَتَصَدَّقَ بِہَا))۔ [منکر الاسنا د۔ اخرجہ النسائی]
(٧٧٧٩) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہزار دینار درہم سے سبقت لے گئے ، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیسے ہزار دینار سبقت لے گیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک آدمی کے پاس دو درہم تھے اس نے ایک کا صدقہ کردیا اور دوسرا جو تھا اس کا بہت مال تھا تو اس نے اس ایک سے ایک ہزار دینار حاصل کیے ، پھر جو صدقہ کیا تو وہ بہت سبقت لے گیا۔

7783

(۷۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ أَحَدُہُمْ : لِی مِائَۃُ أُوقِیَّۃٍ فَتَصَدَّقْتُ بِعَشَرَۃِ أَوَاقٍ۔ وَقَالَ الآخَرُ : لِی مِائَۃُ دِینَارٍ فَتَصَدَّقْتُ بِعَشَرَۃِ دَنَانِیرَ۔ قَالَ الثَّالِثُ : لِی عَشْرَۃُ دَنَانِیرَ فَتَصَدَّقْتُ بِدِینَارٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((تَصَدَّقَ کُلُّ رَجُلٍ مِنْکُمْ بِعُشْرِ مَالِہِ کُلُّکُمْ فِی الأَجْرِ سَوَائٌ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
(٧٧٨٠) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : تین آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے ، ان میں سے ایک نے کہا : میرے پاس سو اوقیہ ہیں، میں نے دس اوقیہ کا صدقہ کردیا اور دوسرے نے کہا : میرے پاس سو دینار ہیں ، میں نے دس دینار صدقہ کردیے اور تیسرے نے کہا : میرے پاس دس دینار ہیں۔ میں نے ایک دینار کا صدقہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک نے اپنے مال کے دسویں حصے کا صدقہ کیا ہے اور تم سب اجر میں برابر ہو۔

7784

(۷۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ قَالاَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ أَنْ تَبْذُلَ الْفَضْلَ خَیْرٌ لَکَ، وَأَنْ تُمْسِکَہُ شَرٌّ لَکَ، وَلاَ تُلاَمُ عَلَی کَفَافٍ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی))۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ ، وَفِی رِوَایَۃِ الْجَہْضَمِیِّ شَدَّادٌ أَبُو عَمَّارٍ وَالْبَاقِی سَوَائٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٧٨١) شداد بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابو امامہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن آدم ! اگر تو اپنا بچاہوا خرچ کردے تو تیرے لیے بہتر ہے۔ اگر تو اسے روک رکھے تو تیرے لیے برا ہے اور کفایت کرنے والوں کو ملامت نہ کر اور اپنے اہل سے آغاز کرو اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔

7785

(۷۷۸۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ وَأَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَبُو الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ فِی سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی رَاحِلَۃٍ لَہُ قَالَ فَجَعَلَ یَضْرِبُ یَمِینًا وَشِمَالاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ فَضْلٌ مِنْ ظَہْرٍ فَلْیَعُدْ بِہِ عَلَی مَنْ لاَ ظَہْرَ لَہُ ، وَمَنْ کَانَ عِنْدَہُ فَضْلٌ مَنْ زَادٍ فَلْیَعُدْ بِہِ عَلَی مِنْ لاَ زَادَ لَہُ))۔ قَالَ فَذَکَرَ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ مَا ذَکَرَ حَتَّی ظَنَّنَا أَنَّہُ لاَ حَقَّ لأَحَدٍ مِنَّا فِی فَضْلٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٧٨٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں تھے ۔ اچانک ایک آدمی اپنی سواری پر آیا اور دائیں بائیں مارنا شروع کردیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس اضافی سواری ہو ، اس کے لیے تیار کردے ۔ جس کے پاس سواری نہیں اور جس کے پاس اضافی زاد راہ ہو وہ اسے دے ، جس کے پاس زادراہ نہیں ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال کی کچھ اقسام بیان کیں ، یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ بچے ہوئے پر ہمارا کوئی حق نہیں۔

7786

(۷۷۸۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَارِجَۃَ وَمَہْدِیُّ بْنُ حَفْصٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُطْعِمِ بْنِ الْمِقْدَامِ عَنْ نَصِیحٍ الْعَنْسِیِّ عَنْ رَکْبٍ الْمِصْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((طُوبَی لِمَنْ تَوَاضَعَ مِنْ غَیْرِ مَنْقَصَۃٍ ، وَذَلَّ فِی نَفْسِہِ مِنْ غَیْرِ مَسْکَنَۃٍ ، وَأَنْفَقَ مَالاً جَمَعَہُ فِی غَیْرِ مَعْصِیَۃٍ ، وَرَحِمَ أَہْلَ الذُّلِّ وْالْمَسْکَنَۃِ ، وَخَالَطَ أَہْلَ الْفِقْہِ وَالْحِکْمَۃِ ، طُوبَی لِمَنْ ذَلَّ فِی نَفْسِہِ وَطَابَ کَسْبُہُ وَصَلَحَتْ سَرِیرَتُہُ ، وَحَسُنَتْ عَلاَنِیُتُہُ ، وَعَزَلَ عَنِ النَّاسِ شَرَّہُ ، طُوبَی لِمَنْ عَمِلَ بِعِلْمِہِ ، وَأَنْفَقَ الْفَضْلَ مِنْ مَالِہِ ، وَأَمْسَکَ الْفَضْلَ مِنْ قَوْلِہِ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبرانی]
(٧٧٨٣) رکب مصری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے خوشخبری ہو جس نے تواضع کی بغیر کسی کی کمی کرنے کے اور جس نے اپنے آپ کو کم تر جانا ان سے جو مسکین ہیں اور جس نے مال خرچ کیا جو بغیر نافرمانی کے جمع کیا تھا اور جس نے مسکینوں اور محتاجوں پر رحم کیا اور جو کوئی سمجھدار اور دانا لوگوں سے مل گیا۔ خوشخبری ہو اسے جس نے اپنے کو کم تر حقیر جانا اور پاکیزہ کمایا اور اپنے باطن کو درست کیا اور اپنے ظاہرکو اچھا کیا اور لوگوں کے شر سے دور رہا۔ خوش خبری ہو اسے جس نے اپنے علم پر عمل کیا اور پنے بچے ہوئے مال کو خرچ کیا اور اپنی کہی ہوئی بات کو محفوظ رکھا۔

7787

(۷۷۸۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الْمُطْعِمِ بْنِ مِقْدَامٍ وَعَنْبَسَۃَ بْنِ سَعِیدٍ الْکَلاَعِیِّ عَنْ نَصِیحٍ عَنْ رَکْبٍ الْمِصْرِیِّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ : ((طُوبَی لِمَنْ ذَلَّ فِی نَفْسِہِ ، وَطَابَ کَسْبُہُ ۔ وَقَالَ : طُوبَی لِمَنْ حَسُنَتْ سَرِیرَتُہُ وَکَرُمَتْ عَلاَنِیُتُہُ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطبرانی]
(٧٧٨٤) رکب مصری (رض) وہی حدیث بیان کرتے ہیں، مگر انھوں نے اس قول کا تذکرہ نہیں کیا کہ بشارت ہو اس کو جس نے اپنے آپ خود کو حقیر جانا اور عمدہ کمایا اور فرمایا کہ خوشخبری ہو اسے جس نے اپنے باطن کو صاف کیا اور اپنے ظاہر کو عمدہ بنایا۔

7788

(۷۷۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ ، وَلاَغَنَمٍ ، وَلاَ بَقَرٍ لاَ یُؤَدِّی حَقَّہَا إِلاَّ أُقْعِدَ لَہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَأُہُ ذَاتُ الظِّلْفَۃِ بِظِلْفِہَا ، وَتَنْطِحُہُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِہَا لَیْسَ یَوْمَئِذٍ فِیہَا جَمَّاء ٌ ، وَلاَ مَکْسُورَۃُ الْقَرْنِ ۔ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا حَقُّہَا؟ قَالَ : ((إِطْرَاقُ فَحْلِہَا ، وَإِعَارَۃُ دَلْوِہَا ، وَمَنِیحَتُہَا ، وَحَلَبُہَا عَلَی الْمَائِ ، وَحَمْلٌ عَلَیْہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ ، وَلاَ مِنْ صَاحِبِ مَالٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہُ إِلاَّ تَحَوَّلَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ یَتْبَعُ صَاحِبَہُ حَیْثُمَا ذَہَبَ وَہُوَ یَفِرُّ مِنْہُ وَیُقَالُ : ہَذَا مَالُکَ الَّذِی کُنْتَ تَبْخَلُ بِہِ ، فَإِذَا رَأَی أَنَّہُ لاَ بُدَّ لَہُ مِنْہُ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی فِیہِ فَجَعَلَ یَقْضَمُہَا کَمَا یَقْضَمُ الْفَحْلُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ بِمَعْنَاہُ قَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ وَسَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یَقُولُ ہَذَا الْقَوْلُ ، ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : مِثْلَ قَوْلِ عُبَیْدٍ وَقَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یَقُولُ قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا حَقُّ الإِبِلِ؟ قَالَ : ((حَلَبُہَا عَلَی الْمَائِ ، وَإِعَارَۃُ دَلْوِہَا ، وَإِعَارَۃُ فَحْلِہَا ، وَمَنِیحَتُہَا ، وَحَمْلٌ عَلَیْہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ))۔ [صحیح۔ مسلم]
٧٧٨٥۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ہے کوئی اونٹوں والا اور نہ بکریوں والا اور نہ گائے والا جو ان کا حق ادا نہیں کرتا مگر اسے قیامت کے دن ایک میدان میں بٹھایا جائے گا۔ پھر اسے کھروں والے اپنے کھروں سے روندیں گے اور سینگوں والے اپنے سینگوں سے ماریں گے ۔ اس دن کوئی جانور گنجا نہیں ہوگا اور نہ ہی ٹوٹے سینگوں والا ۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کان کا کیا حق ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے سانڈ کو اس پر چھوڑنا ، اس کا دود ھ عاریت پر دینا اور اسے دوھنا اور اللہ کی راہ میں اس پر سوار ہونا اور آدمی اس کی زکوۃ ادا نہیں کرتا تو اسے قیامت کے دن بڑے ازدھا میں تبدیل کردیا جائے گا جو اپنے مال دارمالک کا پیچھا کرے گا وہ جہاں بھی چلا جائے اور وہ اس سے بھاگے گا اور اسے کہا جائے گا : تیرا مال یہ ہیجس کی وجہ سے تو بخل کیا کرتا تھا۔ جب وہ دیکھے گا کہ اس سے بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں تب اپنے ہاتھ کو منہ میں ڈالے گا تو وہ اسے نگلنا شروع کردے گا جیسے جانور چباتا ہے۔
ابو زبیر فرماتے ہیں کہ میں نے عبید بن عمیر (رض) سے سنا کہ ایک آدمی نے کہا : اونٹ کا کیا حق ہے تو آپ نے فرمایا : اس کا پانی پر دوہنا اس کا دودھ عاریت پر دینا اور اس کے سانڈ کو عاریت پر دینا اور اس کو کو اللہ کی راہ میں اس پر سواری کرنا۔

7789

(۷۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَرِوَایَۃُ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُنْقَطِعَۃٌ وَرِوَایَتُہُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مُسْنَدَۃٌ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
٧٧٨٦۔ ابن جریج فرماتے ہیں : مجھے ابن زبیر (رض) نے خبر دی کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا ۔۔۔آگے پوری حدیث بیان کی۔

7790

(۷۷۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : ((وَلاَ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ یُعْطِی حَقَّہَا ، وَمِنْ حَقِّہَا حَلَبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا إِلاَّ وَہِیَ تُجْمَعُ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لاَ یَفْقِدُ مِنْہَا فَصِیلاً وَاحِدًا ، ثُمَّ یُبْطَحُ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَأُہُ بِأَخْفَافِہَا ، وَتَعَضُّہُ بَأَفْوَاہِہَا کُلَّمَا مَرَّ بِہِ آخِرُہَا رَجَعَ عَلَیْہِ أَوَّلُہَا فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ ، وَإِمَّا إِلَی النَّارِ۔۔۔))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یُونُسَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ وَرَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہَا ۔ وَلَمْ یَذْکُرِ اللَّفْظَ فِی الْحَلْبِ))۔ وَرَوَاہُ أَبُو عُمَرَ الْغُدَّانِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ فِیمَنْ لاَ یُؤَدِّی حَقَّہَا۔ فَقِیلَ لَہُ : وَمَا حَقُّ الإِبِلِ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ؟ قَالَ: تُعْطِی الْکَرِیمَۃَ، وَتَمْنَحُ الْغَزِیرَۃَ، وَتُفْقِرُ الظَّہْرَ، وَتُطْرِقُ الْفَحْلَ، وَتَسْقِی اللَّبَنَ۔[صحیح۔ اخرجہ مسلم]
٧٧٨٧۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی ہے کہ نہیں کوئی اونٹ والا جو ان کا حق ادا نہیں کرتا اس کے دو ھنے کا حق وارد ہونے کے وقت مگر یہ قیامت کے دن اکٹھے کیے جائیں گے ان میں سے ایک بچہ بھی گم نہیں ہوگا۔ پھر اسے صاف میدان میں ڈال دیا جائے گا ، وہ اپنے ناخنوں سے اسے روندیں گے اور منہ سے اسے کا ٹیں گے، جب اس پر آخری گزرے گا تو پہلا پلٹ آئے گا۔ یہ ایسے دن میں ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی یہاں تک کہ لوگوں میں فیصلہ کردیا جائے اور وہ اپنا راستہ جنت یا دوزخ کی طرف دیکھ لے۔ آگے مکمل حدیث ذکر کی۔
امام مسلم نے صحیح میں سہیل بن ابی صالح کی سند سے بیان کیا کہ کوئی بھی اونٹوں والا جو اس کی زکوۃ ادا نہیں کرتا مگر (صلب) وغیرہ کے لفظ بیان نہیں کیے ۔ نیز ابوہریرہ (رض) سے انھیں معانی میں حدیث بیان کی جو اس کا حق ادا نہیں کرتا تو کہا گیا : اے ابوہریرہ ! یہ اونٹ کا حق کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : سواری کے لیے دینا، دودھ پلانا اس کی پیٹھ حاضر کرنا اور سانڈ کو چھوڑنا اور دودھ پلانا۔

7791

(۷۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی عُمَرَ الْغُدَّانِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَذَکَرَہُ۔ وَاللَّفْظُ مُخْتَلِفٌ إِلاَّ مَا نَقَلْتُہُ مِنْ لَفْظِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ قَدْ تُوہِمُ أَنَّ تَفْسِیرَ الْحَقِّ فِی رِوَایَۃِ أَبِی صَالِحٍ مِنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ کَمَا ہُوَ فِی رِوَایَۃِ أَبِی عُمَرَ الْغُدَّانِیِّ مِنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَقَدْ ذَہَبَ أَکْثَرُ الْعُلَمَائِ : إِلَی أَنَّ وُجُوبَ الزَّکَاۃِ نَسَخَ وُجُوبَ ہَذِہِ الْحُقُوقِ سِوَی الزَّکَاۃِ مَا لَمْ یُضْطَرَّ إِلَیْہِ غَیْرُہُ وَقَدْ مَضَتِ الدِّلاَلَۃُ عَلَی ذَلِکَ فِی أَوَّلِ کِتَابِ الزَّکَاۃِ وَقَدْ وَرَدَتْ أَخْبَارٌ فِی التَّحْرِیضِ عَلَی الْمَنِیحَۃِ وَہِی مَحْمُولَۃٌ عَلَی الاِسْتِحْبَابِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم]
٧٧٨٨۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) اس حدیث کو نقل فرماتے ہیں، مگر اس کے الفاظ مختلف ہیں اور جو میں نے ابوہریرہ (رض) کے الفاظنقل کیے ہیں۔

7792

(۷۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنَّا نَعُدُّ الْمَاعُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَارِیَۃَ الدَّلْوِ وَالْقِدْرِ۔ [حسن۔ اخرجہ ابو داؤد]
٧٧٨٩۔ شفیق عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سورة ماعون کو ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں برتن یا ہنڈیا وغیرہ عاریۃ لینے کے لیے شمار کرتے تھے۔

7793

(۷۷۹۰) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ عَنْ عَاصِمٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَزَادَ الْفَأْسَ وَمَا تَتَعَاطَوْنَ بَیْنَکُمْ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَذَکَرَہُ۔ [احسن۔ تقدم قبلہ ]
(٧٧٩٠) شیبان عاصم سے نقل کرتے ہیں سوائے اس کے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور کی بات نہیں کی اور ان الفاظ کی زیادتی کی : کلہاڑا اور جو تم ایک دوسرے سے لیتے ہو۔

7794

(۷۷۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ أَبِی الْعُبَیْدَیْنِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : ہُوَ مَنْعُ الْفَأْسِ ، وَالدَّلْوِ ، وَالْقِدْرِ ، وَمَا یَتَعَاطَی النَّاسُ بَیْنَہُمْ۔ وَرَوَاہُ الْحَارِثُ بْنُ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔ [حسن لغیرہ]
(٧٧٩١) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ وہ کلھاڑا، ڈول، ہنڈیا اور جو چیزیں ایک دوسرے سے لی دی جاتی ہیں ان کا روکنا مراد ہے۔

7795

(۷۷۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ {وَیَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ} قَالَ : عَارِیَّۃُ الْمَتَاعِ۔ [صحیح]
(٧٧٩٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ { وَیَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ } سے مرادسامان (عاریۃ پر لینا دینا مراد ہے۔

7796

(۷۷۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْمَاعُونُ مَتَاعُ الْبَیْتِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ وَذَہَبَ جَمَاعَۃٌ إِلَی أَنَّہَا الزَّکَاۃُ الْمَفْرُوضَۃُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٧٩٣) عبیداللہ بن ابو یزید ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ماعون گھریلو سامان ہے۔ ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ اس سے مراد فرضی زکوۃ ہے۔

7797

(۷۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ہُوَ الثَّوْرِیُّ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ہُوَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ جَمِیعًا عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : {وَیَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ} قَالَ : ہِیَ الزَّکَاۃُ الْمَفْرُوضَۃُ یُرَائُ ونَ بِصَلاَتِہِمْ وَیَمْنَعُونَ زَکَاتَہُمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَفِی حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ : الْمَاعُونُ الزَّکَاۃُ لَمْ یَزِدْ عَلَیْہِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ السُّدِّیُّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ الحاکم]
(٧٧٩٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ { وَیَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ } سے مراد فرض زکوۃ ہے کہ نمازیں دکھلاوے کی ادا کرتے ہیں اور زکوۃ کو روک لیتے ہیں۔

7798

(۷۷۹۵) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ إِسْحَاقَ الْمُؤَمَّلِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {وَیَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ } قَالَ : الزَّکَاۃَ۔ [ضعیف]
(٧٧٩٥) سعید بن جبیرابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { وَیَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ } سے مراد زکوۃ ہے۔

7799

(۷۷۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو سُلَیْمَانَ الأَشْقَرُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ دِرْہَمٍ عَنْ أَنَسٍ : الْمَاعُونُ الزَّکَاۃُ۔[ضعیف]
(٧٧٩٦) یزید بن درہم انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ الْمَاعُونُ سے مراد زکوۃ ہے۔

7800

(۷۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّائِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ الْوَالِبِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْمَاعُونِ قَالَ : أَیْشْ یَقُولُونَ فِیہَا قَالَ قُلْتُ : یَقُولُونَ مَا یَتَعَاطَی النَّاسُ بَیْنَہُمْ قَالَ : مَا یَقُولُونَ شَیْئًا ہُوَ الْمَالُ الَّذِی لاَ یُعْطَی حَقُّہُ۔ [صحیح]
(٧٧٩٧) علی بن ربیعہ والبی فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے ماعون کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا : وہ کہتے ہیں کہ لوگ ایک دوسرے سے جو چیز لیتے دیتے ہیں تو انھوں نے کہا : جو وہ کہتے ہیں وہی مال ہے جس کا حق نہیں دیا جاتا۔

7801

(۷۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ بْنِ یَعْقُوبَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنَا أَبِی قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ وَالْحَدِیثُ لِلْعَبَّاسِ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ قَالَ : دَخَلَ أَبُو کَبْشَۃَ السَّلُولِیُّ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَقَامَ إِلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زَکَرِیَّا ، وَمَکْحُولٌ ، وَأَبُو بَحْرِیَّۃَ فِی أُنَاسٍ قَالَ حَسَّانُ : فَکُنْتُ فِیمَنْ قَامَ إِلَیْہِ فَحَدَّثَنَا قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرْبَعُونَ حَسَنَۃً أَعْلاَہَا مَنِحَۃُ الْعَنْزِ لاَ یَعْمَلُ رَجُلٌ بِخَصْلَۃٍ مِنْہَا رَجَائَ ثَوَابِہَا وَتَصْدِیقَ مَوْعُودِہَا إِلاَّ أَدْخَلَہُ اللَّہُ بِہَا الْجَنَّۃَ))۔ قَالَ حَسَّانُ : فَذَہَبْنَا نَعُدُّ رَدَّ السَّلاَمِ ، وَإِمَاطَۃَ الْحَجَرِ وَنَحْوَ ذَلِکَ مِمَّا دُونَ مَنِحَۃِ الْعَنْزِ فَمَا أَجَزْنَا خَمْسَۃَ عَشَرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٧٩٨) عبداللہ بن عمر بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چالیسنی کیا ں ہیں سب سے اعلیٰ دودھ والا جانور دینا ہے جو آدمی کسی نیکی پر اس کے اجر وثواب کی امید کرتے ہوئے عمل کرتا ہے اور اس کے وعدے کی تصدیق کرتا ہوا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائیں گے احسان فرماتے ہیں : پھر ہم سلام کے جواب ، پتھر ہٹانے اور ان کے علاوہ دیگر نیکیوں کو دودھ والے جانور کے دینے سے کم شمار کرتے تھے۔ سو ہم نے پندرہ کی اجازت نہ دی۔۔

7802

(۷۷۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی کَبْشَۃَ السَّلُولِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَرْبَعُونَ خَصْلَۃً أَعْلاَہُنَّ مَنِیحَۃُ الْعَنْزِ مَا یَعْمَلُ عَبْدٌ بِخَصْلَۃٍ مِنْہَا رَجَائَ ثَوَابِہَا وَتَصْدِیقَ مَوْعُودِہَا إِلاَّ أَدْخَلَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہَا الْجَنَّۃَ))۔ ثُمَّ ذَکَرَ قَوْلَ حَسَّانَ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٧٧٩٩) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چالیس خصلتیں اچھی ہیں، ان سب میں سے بہترین دودھ والا جانور دینا ہے بندہ نیک خصلت کسی پر ثواب کی امید اور وعدے کی تصدیق کرتے ہوئے عمل کرتا ہے تو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔

7803

(۷۸۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ نَہَی وَذَکَر خِصَالاً وَقَالَ : ((وَمَنْ مَنَحَ مَنِیحَۃً غَدَتْ بِصَدَقَۃٍ وَرَاحَتْ بِصَدَقَۃٍ صَبُوحِہَا وَغَبُوقِہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَلَفٍ عَنْ زَکَرِیَّا۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٠٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا اور ان خصائل کا تذکرہ کیا ، پھر فرمایا : جس نے دودھیل جانور کے صدقہ کے ساتھ صبح کی اور صدقہ کے ساتھ رات کی صبح اور شام کو دوھنے کی وجہ سے۔

7804

(۷۸۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((أَفْضَلُ الصَّدَقَۃَ الْمَنِیحَۃُ إِلاَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ یَمْنَحُ أَہْلَ بَیْتٍ نَاقَۃً تَغْدُو بِرِفْدٍ وَتُرْوحِ بِرِفْدٍ إِنْ أَجْرَہَا عِنْدَ اللَّہِ عَظِیمٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٨٠١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے افضل دودھ والا جانور (اونٹنی) ہے ، جو مسلمان اپنے گھر کے لیے صبح و شام ایک بڑے برتن میں دوھتا ہے

7805

(۷۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ فُضَیْلٍ یَعْنِی ابْنَ غَزْوَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَبَعَثَ إِلَی نِسَائِہِ فَقَالُوا : مَا عِنْدَنَا إِلاَّ الْمَائُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ یُضِیفُ ہَذَا؟))۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ : أَنَا فَانْطَلَقَ بِہِ إِلَی امْرَأَتِہِ فَقَالَ : أَکْرِمِی ضَیْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : مَا مَعَنَا إِلاَّ قُوتُ الصِّبْیَانِ فَقَالَ : ہَیِّئِی طَعَامَکِ وَأَطْفِئِی سِرَاجَکِ وَنَوِّمِی صِبْیَانَکِ إِذَا أَرَادُوا الْعَشَائَ ۔ فَہَیَّأَتْ طَعَامَہَا وَأَصْلَحَتْ سِراجَہَا وَنَوَّمَتْ صِبْیَانَہَا ، ثُمَّ قَامَتْ کَأَنَّہَا تُصْلِحُ سِراجَہَا فَأَطْفَأَتْہُ وَجَعَلاَ یُرِیَانِہِ أَنَّہُمَا یَأْکُلاَنِ وَبَاتَا طَاوِیَیْنِ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((لَقَدْ ضَحِکَ اللَّہُ اللَّیْلَۃَ أَوْ عَجِبَ مِنْ فَعَالِکُمَا)) وَقَالَ : فَأَنْزَلَ اللَّہُ {وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ} تَلاَ الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٠٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج کی طرف پیغام بھیجا تو انھوں نے کہا : ہمارے پاس تو پانی کے سواء کچھ نہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اس مہمان کی مہمان نوازی کون کرے گا ؟ تو انصاری شخص نے کہا : میں کروں گا ، پھر وہ اسے لے کر اپنے گھر کی طرف چلا اور اپنی بیوی سے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مہمان ہے اس کی عزت کرو تو اس نے کہا : میں نے تو صرف بچوں کا کھانا رکھا ہوا ہے تو انھوں نے کہا : کھانا تیا رکرو اور چراغ گل کردو اور بچوں کو سلادو۔ سو جب انھوں نے کھانا کھانے کا ارادہ کیا تو اس کی بیوی نے کھانا تیار کیا اور دیے (چراغ) کو ٹھیک کیا اور بچوں کو سلادیا۔ پھر وہ چراغ کو ٹھیک کرنے کھڑی ہوئی اور چراغ کو بند کردیا اور وہ دونوں اس پر یہ ظاہر کرتے رہے کہ وہ دونوں بھی کھانا کھا رہے ہیں اور بھوک میں رات گزار دی۔ جب صبح ہوئی تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس رات نے اللہ کو ہنسادیا ہے یا فرمایا : تمہارے فعل کی وجہ سے تعجب کیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : { وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ} کہ وہ اپنے پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود بھوک سے ہوں۔

7806

(۷۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : مَرِضَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاشْتَہَی عِنَبًا أَوَّلَ مَا جَائَ الْعِنَبُ فَأَرْسَلَتْ صَفِیَّۃُ بِدِرْہَمٍ فَاشْتَرَتْ عُنْقُودًا بِدِرْہَمٍ فَاتَّبَعَ الرَّسُولَ سَائِلٌ فَلَمَّا أَتَی الْبَابَ دَخَلَ قَالَ السَّائِلَ السَّائِلَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَعْطُوہُ إِیَّاہُ فَأَعْطَوْہُ إِیَّاہُ ، ثُمَّ أَرْسَلَتْ بِدِرْہَمٍ آخَرَ فَاشْتَرَتْ بِہِ عُنْقُودًا فَاتَّبَعَ الرَّسُولَ السَّائِلُ فَلَمَّا انْتَہَی إِلَی الْبَابِ وَدَخَلَ قَالَ السَّائِلَ السَّائِلَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ۔ أَعْطُوہُ إِیَّاہُ فَأَعْطَوْہُ إِیَّاہُ ، فَأَرْسَلَتْ صَفِیَّۃُ إِلَی السَّائِلِ فَقَالَتْ : وَاللَّہِ لَئِنْ عُدْتَ لاَ تُصِیبَ مِنِّی خَیْرًا أَبَدًا ، ثُمَّ أَرْسَلَتْ بِدِرْہَمٍ آخَرَ فَاشْتَرَتْ بِہِ۔ [صحیح۔ الطبرانی]
(٧٨٠٣) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) بیمار ہوگئے تو انھوں نے انگو رکی خواہش کی ، سب سے پہلے جو انگو ر آئے۔ سیدہ حفصہ (رض) نے درہم بھیجا اور ایک درہم سے انگور کا گچھا خریدا اور پیغام لانے والے کے پیچھے ایک سائل چلا، جب وہ دروازے پر آئے تو اندر داخل ہوگئے اور اس نے کہا : سائل ہے ؟ سائل ہے تو ابن عمر (رض) نے کہا : یہ اس کو دے دو تو انھوں نے اسے دے دیا تو سیدہ صفیہ (رض) نے سائل کو پیغام بھیجا اور کہا : اللہ کی قسم ! اگر تو پلٹتا تو مجھ سے بھلائی نہ پاتا ، پھر انھوں نے دوسرا درہم بھیجا اور اس سے خریدا۔

7807

(۷۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَالْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ أَنَّہُ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : أَیُّ الصَّدَقَۃِ أَعْجَبُ إِلَیْکَ؟ قَالَ : سَقْیُ الْمَائِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ وَفِی حَدِیثِ عَفَّانَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ وَزَادَ قَالَ : وَکَانَ لِسَعْدٍ سِقَایَۃٌ بِالْمَدِینَۃِ قَالَ قُلْتُ لِقَتَادَۃَ : مَنْ قَالَ لآلِ سَعْدٍ قَالَ : الْحَسَنُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابو داؤد]
(٧٨٠٤) حضرت سعد بن عبادہ (رض) فرماتے ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : کون سا صدقہ بہت رہے ؟ (آپ کو پسند ہے) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانی پلانا ۔

7808

(۷۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا أَبُوخَالِدٍ الَّذِی کَانَ یَنْزِلُ فِی بَنِی دَالاَنَ عَنْ نُبَیْحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((أَیُّمَا مُسْلِمٍ کَسَا ثَوْبًا عَلَی عُرْیٍ کَسَاہُ اللَّہُ مِنْ خَضِرِ الْجَنَّۃِ، وَأَیُّمَا مُسْلِمٍ أَطْعَمَ مُسْلِمًا عَلَی جُوعٍ أَطْعَمَہُ اللَّہُ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّۃِ، وَأَیُّمَا مُسْلِمٍ سَقَی مُسْلِمًا عَلَی ظَمَإٍ سَقَاہُ اللَّہُ مِنَ الرَّحِیقِ الْمَخْتُومِ))۔[ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٠٥) ابو سعید (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مسلمان نے کسی کو کپڑے پہنائے ، اس کی حاجت پر اللہ تعالیٰ اسے جنت کے ریشم سے پہنائے گا اور جس نے کسی مسلمان کو بھوک میں کھلایا، اسے اللہ تعالیٰ جنت کے پھل کھلائے گا اور جس کسی نے مسلمان کو پیاس کی وجہ سیپلایا ۔ اللہ اسے رحیقِ مختوم (عمدہ شراب) پلائیں گے۔

7809

(۷۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِی بِطَرِیقٍ اشْتَدَّ عَلَیْہِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِیہَا فَشَرِبَ ، ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا کَلْبٌ یَلْہَثُ یَأْکُلُ الثَّرَی مِنَ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ : لَقَدْ بَلَغَ بِہَذَا مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِی کَانَ بَلَغَنِی ۔ وَفِی رِوَایَۃِ قُتَیْبَۃَ : مِثْلُ مَا بَلَغْتُ فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلأَ خُفَّہُ مَائً فَأَمْسَکَہُ بِفِیہِ حَتَّی رَقِیَ فَسَقَی الْکَلْبَ فَشَکَرَ اللَّہُ لَہُ فَغَفَرَ لَہُ۔ فَقَالُوا: یَارَسُولَ اللَّہِ وَإِنَّ لَنَا فِی الْبَہَائِمِ لأَجْرًا۔ فَقَالَ: فِی کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ أُجْرٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔
(٧٨٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک مرتبہ ایک آدمی راستے میں چل رہا تھا، اسے سخت پیاس محسوس ہوئی ، اسے ایک کنواں پایا، وہ اس میں اتر گیا۔ پھر وہ نکلا تو اس نے دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے مٹی چاٹ رہا ہے۔ اس آدمی نے کہا : اسے بھی وہی پیاس لگی ہے جیسی پیاس مجھے لگی تھی۔
قتیبہ کی روایت اس کی مثل ہے جسے میں پہنچا تو وہ کنویں میں اترا اور جوتے کو پانی سے بھرا اور اپنے منہ میں دبا لیا، یہاں تک کہ اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پلایا، اللہ نے اس کے اس فعل کی قدر کی اور اسے بخش دیا تو صحابہ نے کہا : کیا ہمارے لیے جانوروں میں بھی اجر ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر جگر والے میں اجر ہے۔

7810

(۷۸۰۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ : أَنَّہُ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی وَجَعِہِ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ الضَّالَّۃَ تَرِدُ عَلَی حَوْضِ إِبِلِی ہَلْ لِی أَجْرٌ إِنْ سَقَیْتُہَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ فِی الْکَبِدِ الْحَرَّی أَجْرٌ))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ماجہ]
(٧٨٠٧) سراقہ بن مالک (رض) بن جعشم فرماتے ہیں کہ وہ اپنی بیماری (تکلیف) میں پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو کہا : مجھے بتائیں اگر گمشدہ جانور میرے اونٹ کے حوض پر آجائے تو کیا اسے پلانے سے اجر ملے گا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! زندہ دل والے میں اجر ہے۔

7811

(۷۸۰۸) وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَمِّہِ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الضَّالَّۃِ مِنَ الإِبِلِ تَغْشَی حَوْضِی ہَلْ لِی مِنْ أَجْرٍ؟ قَالَ : ((نَعَمْ وَکُلُّ ذِی کَبِدٍ حَرَّی))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمِّہِ۔ [صحیح]
(٧٨٠٨) سراقہ بن مالک بن جعشم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں دریافت کیا جو میرے حوض پر آتا ہے، اگر میں اسے پلاؤں تو کیا مجھے اجر ملے گا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ہر زندہ دل والے میں اجر ہے۔

7812

(۷۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی کُدَیْرٌ الضَّبِّیُّ أَنَّ رَجُلاً أَعْرَابِیًّا أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَخْبِرْنِی بِعَمَلٍ یَقَرِّبُنِی مِنْ طَاعَتِہِ وَیُبَاعِدُنِی مِنَ النَّارِ قَالَ : ((أَوَہُمَا أَعْمَلَتَاکَ))۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((تَقُولُ الْعَدْلَ وَتُعْطِی الْفَضْلَ))۔ قَالَ : وَاللَّہِ مَا أَسْتَطِیعُ أَنْ أَقُولَ الْعَدْلَ کُلَّ سَاعَۃٍ ، وَمَا أَسْتَطِیعُ أَنْ أُعْطِیَ فَضْلَ مَالِی قَالَ : ((فَتُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتُفْشِی السَّلاَمَ))۔ قَالَ : ہَذِہِ أَیْضًا شَدِیدَۃٌ قَالَ : ((فَہَلْ لَکَ إِبِلٌ))۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ((فَانْظُرْ بَعِیرًا مِنْ إِبِلِکَ وَسِقَائً ثُمَّ اعْمِدْ إِلَی أَہْلِ أَبْیَاتٍ لاَ یَشْرَبُونَ الْمَائَ إِلاَّ غِبًّا فَاسْقِہِمْ فَلَعَلَّکَ أَنْ لاَ یَہْلِکَ بَعِیرُکَ ، وَلاَ یَنْخَرِقَ سِقَاؤُکَ حَتَّی تَجِبَ لَکَ الْجَنَّۃُ))۔ قَالَ فَانْطَلَقَ الأَعْرَابِیُّ یُکَبِّرُ قَالَ فَمَا انْخَرَقَ سِقَاؤُہُ وَلاَ ہَلَکَ بَعِیرُہُ حَتَّی قُتِلَ شَہِیدًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن خزیمہ]
(٧٨٠٩) کدیرضبی فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : مجھے ایسا عمل بتلائیں جو مجھے اس کے قریب قریب کردے اور دوزخ سے دور کردے ۔ آپ نے پوچھا : کیا تو ان پر عمل کرے گا ؟ اس نے کہا : ہاں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انصاف کی بات کہو اور مال سے بچا ہوا دے دو تو اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں استطاعت نہیں رکھتا کہ ہر وقت عدل کی بات کروں اور نہ ہی اپنا بچاہو امال دینے کی استطاعت رکھتا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو کھانا کھلا ۔ اس نے کہا : یہ بھی مشکل ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : جی ہاں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو اپنے اونٹوں میں سے طاقت ور، پانی پلانے والے اونٹ لے اور گھر والوں کی طرف جائیں۔ وہ گدلا پانی پیتے۔ سو تو انھیں پلا۔ شاید تیرا اونٹ تجھے ہلاک نہ کرے اور تیرا مشکیزہ نہ پھٹییہاں تک کہ تجھ پر جنت واجب ہوجائے۔ وہ کہتے ہیں : وہ دیہاتی تکبیر کہتے ہوئے چلا گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ نہ تو اس کا مشکیزہ پھٹا اور نہ ہی اس کا اونٹ ہلاک ہوا یہاں تک کہ وہ شہید ہوگیا۔

7813

(۷۸۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَثَلُ الْمُنْفِقِ وَالْبَخِیلِ کَمَثَلِ رَجُلَیْنِ عَلَیْہِمَا جُنَّتَانِ أَوْ جُبَّتَانِ مِنْ حَدِیدٍ مِنْ لَدُنْ ثُدِیِّہِمَا إِلَی تَرَاقِیہِمَا ، فَإِذَا أَرَادَ الْمُنْفِقُ أَنْ یُنْفِقَ سَبَغَتْ عَلَیْہِ الدِّرْعُ أَوْ مَرَّتْ حَتَّی تُجِنَّ بَنَانَہُ وَتَعْفُوَ أَثَرَہُ ، وَإِذَا أَرَادَ الْبَخِیلُ أَنْ یُنْفِقَ قَلَصَتْ عَلَیْہِ وَلَزِمَتْ کُلُّ حَلْقَۃٍ مَوْضِعَہَا حَتَّی أَخَذَتْ بِعُنُقِہِ أَوْ بِتَرْقُوَتِہِ فَہُوَ یُوَسِّعُہَا وَہِیَ لاَ تَتَّسِعُ فَہُوَ یُوَسِّعُہَا وَہِیَ لاَ تَتَّسِعُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨١٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خرچ کرنے والے اور بخیل کی مثال ایسے دو آدمیوں کی طرح ہے جن پر لوہے کے قمیض یا جبّے ہیں جو ان کی چھاتی سے گردن تک ہیں ، سو جب وہ خرچ کرنے والا خرچ کرنا چاہتا ہے تو اس کی قمیض کشادہ ہوجاتی ہے، یہاں تک کہ وہ اس کے قدموں تک پہنچ جاتی ہے اور اس کے قدموں کے نشان بھی مٹا دیتی ہے اور جب بخیل خرچ کرنا چاہتا ہے تو وہ اس پر سکڑجاتی ہے اور ہر کڑی اپنی جگہ پر چمٹ جاتی ہے ، یہاں تک کہ اسے گردن سے پکڑلیتی ہے یا حلق سے سو وہ اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ کشادہ نہیں ہوتی۔ پھر وہ کوشش کرتا ہے مگر اسے کامیابی نہیں ہوتی۔

7814

(۷۸۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنِ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((وَلَمْ یَقُلْ مِنْ حَدِیدٍ فَہُوَ یُوَسِّعُہَا وَلاَ تَتَّسِعُ مَرَّۃٍ وَاحِدَۃٍ)) [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨١١) امام شافعی فرماتے ہیں : مجھے سفیان بن عیینہ نے اسی سند کے ساتھ ایسی حدیث بیان کی ۔ سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ نہیں کہا کہ وہ لوہے کی ہوتی ہے۔ وہ اسے کشادہ کرتا چاہتا ہے مگر کشادہ نہیں ہوتی۔ یہ بھی ایک مرتبہ کہا۔

7815

(۷۸۱۲) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((فَہُوَ یُوَسِّعُہَا وَلاَ تَتَوَسَّعُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ۔
(٧٨١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی ہی حدیث بیان کی مگر یہ کہ آپ نے فرمایا : وہ اسے کشادہ کرنا چاہے گا مگر کشادہ نہیں ہوگی۔

7816

(۷۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ حَبِیبٍ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَہُوَ ابْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ یَعْنِی بِنْتَ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ یَعْنِی بِنْتَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَنْفِقِی وَانْضَحِی ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا ، وَلاَ تُحْصِی فَیُحْصِیَ اللَّہُ عَلَیْکِ ، وَلاَ تُوعِی فَیُوعِیَ اللَّہُ عَلَیْکِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨١٣) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو خرچ کر اور ایسے ایسے بکھیر دے اور شمار نہ کر ورنہ اللہ تجھے شمار کر کے دے گا اور اسے یاد نہ رکھ وگرنہ اللہ بھی یاد رکھیں گے۔

7817

(۷۸۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الأَعْوَرُ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا جَائَ تِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ لَیْسَ لِی شَیْء ٌ إِلاَّ مَا أَدْخَلَ عَلَیَّ الزُّبَیْرُ فَہَلْ عَلَیَّ جُنَاحٌ فِی أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا یُدْخِلُ عَلَیَّ؟ فَقَالَ : ((ارْضَخِی مَا اسْتَطَعْتِ وَلاَ تُوعِی فَیُوعِیَ اللَّہُ عَلَیْکِ))۔ أَخْرِجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ فَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ حَجَّاجٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ حَجَّاجٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨١٤) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا : یا نبی اللہ ! میرے پاس کچھ بھی نہیں سوائے اس کے جو زبیر مجھے دیتا۔ کیا مجھ پر گناہ ہے کہ میں اس میں سے خرچ کروں جو وہ مجھے دیتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس قدر تیری استطاعت ہے تو خرچ کر اور پھر شمار نہ کر۔ اللہ بھی تجھے دیتے ہوئے شمارنہ کرے گا۔

7818

(۷۸۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ قَالَ لِی : أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَیْکَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے فرمایا کہ تو خرچ کر، میں تجھے پر خرچ کروں گا۔

7819

(۷۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وأَبُو الْقَاسِمِ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْمُفَسِرُ مِنْ أَصْلِہِ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی مُزَرِّدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ یَوْمٍ یُصْبِحُ الْعِبَادُ فِیہِ إِلاَّ مَلَکَانِ یَنْزِلاَنِ فَیَقُولُ أَحَدُہُمَا : اللَّہُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَیَقُولُ الآخَرُ : اللَّہُمَّ أَعْطِ مُمْسِکًا تَلَفًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں لوگ صبح کرتے ہیں مگر دو فرشتے اترتے ہیں ، ان میں سے ایک کہتا ہے : اے اللہ ! خرچ کرنے والے کو زیادہ عطا کر ج، و باقی رہنے والا ہو اور دوسرا کہتا ہے : اے اللہ ! نہ خرچ کرنے والے کو ختم ہونے والا عطا کر۔

7820

(۷۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَالٍ ، وَمَا زَادَ اللَّہُ بِعَفْوٍ إِلاَّ عِزًّا ، وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّہِ إِلاَّ رَفَعَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ مال میں کوئی کمی نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ بندہ کو معاف کرنے سے عزت میں اضافہ کرتے ہیں اور جو کوئی اللہ کے لیے عاجزی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بلند کردیتے ہیں۔

7821

(۷۸۱۸) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بِالطَّابَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ البَزَّازُ لَفْظًا حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْحَارِثِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی کَثِیرٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((إِیَّاکُمْ وَالشُّحَّ فَإِنَّہُ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ أَمَرَہُمْ بِالْقَطِیعَۃِ فَقَطَعُوا ، وَأَمَرَہَمْ بِالْبُخْلِ فَبَخِلُوا ، وَأَمَرَہُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا))۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨١٨) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بخیلی سے بچو ، یقیناً اس نے تم سے پہلوں کو ہلاک کردیا۔ اس نے انھیں قطع رحمی کا حکم دیا تو انھوں نے قطع رحمی کی۔ اس نے انھیں بخل کا حکم دیا تو انھوں نے بخل کیا ، اس نے انھیں گناہوں کا حکم دیا تو انھوں نے گناہ کیے۔

7822

(۷۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا یُخْرِجُ رَجُلٌ شَیْئًا مِنَ الصَّدَقَۃِ حَتَّی یُفَکَّ عَنْ لَحْیَیْ سَبْعِینَ شَیْطَانًا))۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد]
(٧٨١٩) ابن ہریرہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی صدقے میں سے کچھ نکالتا ہے تو وہ ستر شیاطین کے جبڑے سے آزاد ہوجاتا ہے۔

7823

(۷۸۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ : ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کُلُّ سُلاَمَی مِنَ النَّاسِ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ کُلَّ یَوْمٍ تَطْلُعُ عَلَیْہِ الشَّمْسُ قَالَ مَا یَعْدِلُ بَیْنَ اثْنَیْنِ صَدَقَۃٌ ، وَیُعِینُ الرَّجُلَ فِی دَابَّتِہِ ، وَیَحْمِلُہُ عَلَیْہَا أَوْ تَرْفَعُ لَہُ عَلَیْہَا مَتَاعَہُ صَدَقَۃٌ ، وَالْکَلِمَۃُ الطَّیِّبَۃُ صَدَقَۃٌ ، وَکُلُّ خَطْوَۃٍ یَمْشِیہَا إِلَی الصَّلاَۃِ صَدَقَۃٌ ، وَیُمِیطُ الأَذَی عَنِ الطَّرِیقِ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انسان کے ہر جو ڑپر روزانہصدقہ واجب ہوتا ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا صدقہ ہے۔ آدمی کی سواری میں اس کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ کسی کو اپنی سواری پر سوار کرنا یا اس پر اس کا سامان رکھوانا صدقہ ہے۔ اچھی بات کرنا صدقہ ہے ، ہر وہ قدم جو مسجد کی طرف چلتا ہے صدقہ ہے ، راستے سے تکلیف دہ چیز کا دور ہٹانا صدقہ ہے۔

7824

(۷۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُویَہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ سَنَۃَ إِحْدَی وَأَرْبَعِینَ وَثَلاَثَمِائَۃٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَۃٌ))۔ قَالُوا : فَإِنْ لَمْ یَجِدْ؟ قَالَ : ((فَیَعْمَلُ بِیَدِہِ فَیَنْفَعُ نَفْسَہُ وَیَتَصَدَّقُ))۔ قَالُوا : فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ یَفْعَلْ قَالَ : ((فَیُعِینُ ذَا الْحَاجَۃِ الْمَلْہُوفَ))۔ قَالُوا : فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ قَالَ : ((فَیَأْمُرُ بِالْخَیْرِ أَوْ قَالَ بِالْمَعْرُوفِ))۔ قَالُوا : فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ قَالَ : ((فَلْیُمْسِکْ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّہُ لَہُ صَدَقَۃٌ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٢١) سعید بن ابی بردہ (رض) اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مسلمان پر صدقہ ہے۔ انھوں نے کہا : اگر وہ نہ دے پائے تو اپنے ہاتھ سے کام کرے اور اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ کرے۔ انھوں نے کہا : اگر وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا یا ایسا نہیں کرپاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر انتہائی ضرورت مند کی مدد کرے۔ انھوں نے کہا : اگر ایسا بھی نہیں کرتا تو فرمایا : پھر وہ بھلائی کا حکم دے ۔ انھوں نے کہا : اگر وہ ایسا بھی نہیں کرسکتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر وہ بُرائی سے باز آجائے، یقیناوہی اس کے لیے صدقہ ہے۔

7825

(۷۸۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ : الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ أَخِیہِ زَیْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ فَرُّوخَ أَنَّہُ سَمِعَ عَائِشَۃَ تَقُولُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنَّہُ خُلِقَ کُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِی آدَمَ عَلَی سِتِّینَ وَثُلاَثِ مِائَۃِ مَفْصِلٍ ، فَمَنْ کَبَّرَ اللَّہَ وَحَمِدَ اللَّہَ وَہَلَّلَ اللَّہَ وَسَبَّحَ اللَّہَ وَاسْتَغْفَرَ اللَّہَ وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِیقِ النَّاسِ أَوْ عَزَلَ شَوْکَۃً عَنْ طَرِیقِ النَّاسِ أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَہَی عَنْ مُنْکَرٍ عَدَدَ تِلْکَ السِّتِّینَ وَالثَّلاَثِ مِائَۃٍ السُّلاَمَی فَإِنَّہُ یُمْسِی یَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَہُ عَنِ النَّارِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلَوانِیِّ عَنْ أَبِی تَوْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٢٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک ہر انسان آدم کی اولاد میں سے ہے ، اس کے تین سو ساٹھ جو ڑ ہیں ، جس نے اللہ کی بڑائی بیان کی اور اس کی حمد اور ثناء بیان کی اور سبحان اللہ کہا اور اللہ سے استغفار کیا اور لوگوں کے راستے سے پتھر یا کانٹے کو ہٹایا یا نیکی کا حکم دیا یا بڑائی سے منع کیا، یہ تین سو ساٹھ جوڑوں کا صدقہ کرنے کے برابر ہوگا سو وہ اس دن شام کرے گا تو اس حالت میں کہ اس نے اپنے آپ کو دوزخ کی آگ سے بچا لیا ہوگا۔

7826

(۷۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُقَیْلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالُوا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَیَذْہَبُ أَہْلُ الدُّثُورِ بِالأَجْرِ یُصَلُّونَ کَمَا نُصَلِّی ، وَیَصُومُونَ کَمَا نَصُومُ ، وَیَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِہِمْ۔ قَالَ : ((أَوَلَیْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّہُ لَکُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ۔ إِنَّ کُلَّ تَسْبِیحَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلَّ تَکْبِیرَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلَّ تَہْلَیْلَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلَّ تَحْمِیدَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَۃٌ ، وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ ، وَفِی بُضْعِ أَحَدِکُمْ صَدَقَۃٌ))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیَأْتِی أَحَدُنَا شَہْوَتَہُ وَیَکُونُ لَہُ فِیہَا أَجْرٌ؟ قَالَ : ((أَرَأَیْتُمْ لَوْ وَضَعَہَا فِی الْحَرَامِ أَکَانَ عَلَیْہِ فِیہَا وِزْرٌ))۔ قَالُوا : بَلَی قَالَ : ((کَذَلِکَ إِذَا ہُوَ وَضَعَہَا فِی الْحَلاَلِ کَانَ لَہُ أَجْرٌ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٧٨٢٣) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعض صحابہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : مال والے ہم سے اجر میں سبقت لے گئے ہیں کیونکہ جیسے ہم نمازیں پڑھتے ہیں وہ بھی نمازیں پڑھتے ہیں، جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی روزے رکھتے ہیں اور وہ اپنے اضافی مال سے صدقہ کرتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اللہ نے تمہارے لیے نہیں بنایا جس کا تم صدقہ کرو ، وہ یہ ہے کہ ہر تسبیح کہنا صدقہ ہے اور ہر تکبیر بھی صدقہ ہے ، ہر تحلیل و تمحید صدقہ ہے اور نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور تم میں سے ایک کی شرمگاہ میں بھی صدقہ ہے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کو اپنی شہوت کو پورا کرنے کے لیے آتا ہے تو کیا یہ صدقہ ہے اور اس کے لیے اجر ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ اسے حرام جگہ میں رکھے تو کیا اس کے لیے گناہ نہیں، انھوں نے کہا : کیوں نہیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ایسے ہی حلال جگہ میں رکھے گا تو اس کے لیے اجر ہوگا۔

7827

(۷۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ : صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَا أَبَا ذَرٍّ لاَ تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَیْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَی أَخَاکَ بِوَجْہٍ مُنْبَسِطٍ ، وَلَوْ أَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِکَ فِی إِنَائِ الْمُسْتَسْقِی ، وَإِذَا طَبَخْتَ قِدْرًا فَأَکْثِرْ مَرَقَتَہَا وَاغْرِفْ لِجِیرَانِکَ مِنْہَا)) ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٢٥) حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : ( (کُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَۃٌ) ) ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ قَالَ قَالَ نَبِیُّکُمْ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ ۔
[صحیح۔ اخرجہ مسلم ]

7828

(۷۸۲۵) حضرت حذیفہtفرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :ہر نیکی صدقہ ہے۔
(ابوداؤد کی ایک روایت میں ہے کہ انھوں نے فرمایا : یہ تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے۔

7829

(۷۸۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : حَفَدَۃُ عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِی اثْنَتَیْنِ رَجُلٌ آتَاہُ اللَّہُ قُرْآنًا فَہُوَ یَقُومُ بِہِ آنَائَ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ، وَرَجُلٌ آتَاہُ اللَّہُ مَالاً فَہُوَ یُنْفِقُہُ آنَائَ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٢٦) حضرت سالم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حسد جائز نہیں مگر دو میں : ایک وہ شخص جسے اللہ نے قرآن دیا وہ اس کے ساتھ رات کی گھڑیوں میں قیام کرتا ہے اور دن میں، دوسر ا وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور وہ دن اور رات کی گھڑیوں میں اسے خرچ کرتا ہے۔

7830

(۷۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِی اثْنَتَیْنِ رَجُلٌ عَلَّمَہُ اللَّہُ الْقُرْآنَ فَہُوَ یَتْلُوہُ آنَائَ اللَّیْلِ وَآنَائَ النَّہَارِ فَسَمِعَہُ جَارٌ لَہُ فَقَالَ : لَیْتَنِی أُوتِیتُ مِثْلَ مَا أُوتِیَ فُلاَنٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا یَعْمَلُ وَرَجُلٌ آتَاہُ اللَّہُ مَالاً فَہُوَ یُہْلِکُہُ فِی الْحَقِّ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا لَیْتَنِی أُوتِیتُ مِثْلَ مَا أُوتِیَ فُلاَنٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا یَعْمَلُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٢٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو شخصوں کے سوا کسی کے ساتھ حسد جائز نہیں : ایک وہ شخص جسے اللہ نے قرآن سکھایا، وہ اسے رات اور دن کی گھڑیوں میں پڑھتا ہے اور اس کے ہمسائے نے سنا تو اس نے کہا کاش مجھے بھی دیا جائے جیسے فلاں کو دیا گیا ہے تو میں بھی ویسے عمل کرتا جیسا عمل وہ کرتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اس میں سے ضرورت کی جگہ (حق) پر خرچ کرتا رہتا ہے تو ایک آدمی نے کہا : کاش ! مجھے بھی ویسے ہی دیا جائے جیسے فلاں کو دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا جیسے وہ کرتا ہے۔

7831

(۷۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ أَبِی کَبْشَۃَ الأَنْمَارِیِّ قَالَ : ضَرَبَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَثَلَ الدُّنْیَا مَثَلَ أَرْبَعَۃٍ مِنَّا ((رَجُلٌ آتَاہُ اللَّہُ عِلْمًا وَآتَاہُ مَالاً فَہُوَ یَعْمَلُ بِعِلْمِہِ فِی مَالِہِ ، وَرَجُلٌ آتَاہُ اللَّہُ عِلْمًا ، وَلَمْ یُؤْتِہِ مَالاً فَہُوَ یَقُولُ : لَوْ آتَانِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِثْلَ مَا أُوتِیَ فُلاَنٌ لَفَعَلْتُ فِیہِ مِثْلَ مَا یَفْعَلُ فَہُمَا فِی الأَجْرِ سَوَاء ٌ ، وَرَجُلٌ آتَاہُ اللَّہُ مَالاً ، وَلَمْ یُؤْتِہِ عِلْمًا فَہُوَ یَمْنَعُہُ مِنْ حَقِّہِ وَیُنْفِقُہُ فِی الْبَاطِلِ ، وَرَجُلٌ لَمْ یُؤْتِہِ اللَّہُ عِلْمًا وَلاَ مَالاً فَہُوَ یَقُولُ : لَوْ أَنَّ اللَّہَ آتَانِی مِثْلَ مَا أُوتِیَ فُلاَنٌ لَفَعَلْتُ فِیہِ مِثْلَ مَا یَفْعَلُ فَہُمَا فِی الْوِزْرِ سَوَائٌ)) کَذَا رَوَاہُ الأَعْمَشُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن حبان]
(٧٨٢٨) ابو کتبہ انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے سامنے دنیا کی مثال بیان کی اور ہم میں سے چار آدمیوں کو مثال میں بیان کیا ، وہ شخص جسے اللہ نے علم عطا کیا اور مال بھی دیا تو وہ اپنے مال میں سے علم کے مطابق خرچ کرتا ہے اور ایک وہ شخص جسے اللہ نے علم دیا ، لیکن مال نہیں دیا، تو وہ کہتا ہے : اگر اللہ مجھے اسی طرح عطا کرے جیسے فلاں کو دیا ہے تو میں اس میں ایسے کرتا جس طرح وہ کرتا ہے وہ دونوں اجر میں برابر ہیں اور ایک وہ شخص جسے مال دیا گیا مگر اس کے پاس علم نہیں تو وہ اسے اس کے حق سے روک لیتا ہے اور باطل طریقے سے خرچ کرتا ہے اور ایک وہ شخص جسے اللہ نے علم نہیں دیا اور نہ ہی مال دیا ہے تو وہ کہتا ہے اگر اللہ مجھے عطاکردے جو فلاں کو دیا گیا ہے تو میں بھی اس میں ایسے ہی کرتا جیسے فلاں کرتا ہے تو وہ دونوں خرچ میں برابر ہیں۔

7832

(۷۸۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ ہَمَّامٍ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنِ ابْنِ أَبِی کَبْشَۃَ الأَنْمَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ضَرَبَ مَثَلَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ مَثْلَ أَرْبَعَۃٍ رَجُلٌ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ قَالَ عَلِیٌّ وَابْنُ أَبِی کَبْشَۃَ : ہَذَا مَعْرُوفٌ وَہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی کَبْشَۃَ قَدْ رُوِیَ عَنْہُ حَدِیثٌ آخَرَ یَعْنِی عَنْ أَبِیہِ فِی وَادِی ثَمُودَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨٢٩) سالم بن ابو الجعد ابن ابی کیشہ انصاری سے نقل فرماتے ہیں اور وہ اپنے والد سے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس امت کی مثال بیان کی اور اس میں چار آدمیوں کی مثال دی، آگے پوری حدیث اس معنیٰ میں بیان کی۔

7833

(۷۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَخْرَمُ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَصْبَحَ مِنْکُمُ الْیَوْمَ صَائِمًا؟))۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَا قَالَ : فَمَنْ تَبِعَ مِنْکُمُ الْیَوْمَ جَنَازَۃً ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَا قَالَ : ((فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْکُمُ الْیَوْمَ مِسْکِینًا؟))۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَا قَالَ : ((فَمَنْ عَادَ مِنْکُمُ الْیَوْمَ مَرِیضًا؟))۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا اجْتَمَعْنَ فِی امْرِئٍ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّۃَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٣٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج تم میں سے کس نے روزے کی حالت میں صبح کی ہے ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج تم میں سے کس نے جنازے کی اتباع کی ہے ؟ تو ابوبکر (رض) نے کہا : میں نے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج تم میں سے کس نی مسکین کو کھلایا ہے ؟ تو ابوبکر (رض) نے کہا : میں نے ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج تم میں سے کس نے تیمارداری کی ہے ؟ تو ابوبکر (رض) نے کہا : میں نے ، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں جمع ہوں گی یہ سب کسی مسلمان میں مگر وہ جنت میں داخل ہوگا۔

7834

(۷۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : بَاکِرُوا بِالصَّدَقَۃِ فَإِنَّ الْبَلاَئَ لاَ یَتَخَطَّی الصَّدَقَۃَ۔ مَوْقُوفٌ وَکَانَ فِی کِتَاب شَیْخِنَا أَبِی نَصْرٍ الْفَامِی مَرْفُوعًا وَہُوَ وَہَمٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی یُوسُفَ الْقَاضِی عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف]
(٧٨٣١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : صدقہ و خیرات میں جلدی کر، یقیناً مصائب صدقات کو نہیں روندتے۔

7835

(۷۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بُرْہَانَ الْغَزَّالُ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((لَتُنَبَّأَنَّ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِیحٌ شَحِیحٌ تَأْمُلُ الْبَقَائَ وَتَخَافُ الْفَقْرَ ، وَلاَ تُمْہِلْ حَتَّی إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلاَنٍ کَذَا وَلِفُلاَنٍ کَذَا أَلاَ وَقَدْ کَانَ لِفُلاَنٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ عُمَارَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کون سا صدقہ افضل ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس بارے میں آگاہ کیے جاؤگے تم صدقہ کرو اس حال میں کہ تندرست اور اس کی چاہت کرنے والے ہو، اپنے پاس رکھنے کی خواہش بھی ہو اور محتاجی کا ڈر بھی نہ ہو۔ تو انتظار کر اس کا کہ تیری روح حلق تک پہنچ جائے۔ پھر تو کہے کہ فلاں کا اتنا لو فلاں کا اتنا خبردار وہ تو فلاں کا ہوچکا ہے۔ (امام مسلم نے اپنی صحیح میں زھیر بن حرب کے حوالے سے اسے بیان کیا ہے اور امام بخاری نے دیگر واسناد سے بیان کیا ہے۔ )

7836

(۷۸۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی حَبِیبَۃَ قَالَ : أَوْصَی إِلَیَّ رَجُلٌ بِطَائِفَۃٍ مِنْ مَالِہِ أَضَعُہَا فَأَتَیْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ فَاسْتَأْمَرْتُہُ فِی الْفُقَرَائِ أَوْ فِی الْمُہَاجِرِینَ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَلَوْ کُنْتُ لَمْ أَعْدِلْ بِالْمُہَاجِرِینَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَثَلُ الَّذِی یُعْتِقُ عِنْدَ الْمَوْتِ کَالَّذِی یُہْدِی بَعْدَ الشِّبَعِ))۔ [ضعیف۔ ترمذی]
(٧٨٣٣) ابو خبیب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے مجھے اپنے مال کے بارے میں وصیت کی کہ میں اسے رکھوں تو میں ابو درداء کے پاس آیا اور میں نے انھیں فقراء کے بارے میں مشورہ دیا مہاجرین کے لیے تو انھوں نے فرمایا : جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں مہاجرین کے ساتھ عدل نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اس شخص کی مثال جو موت کے وقت آزاد کرتا ہے وہ ایسی ہے جو پیٹ بھرنے کے بعد دیتا ہے۔

7837

(۷۸۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی حَبِیبَۃَ الطَّائِیِّ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَثَلُ الَّذِی یَتَصَدَّقُ أَوْ یُعْتِقُ عِنْدَ الْمَوْتِ مَثَلُ الَّذِی یُہْدِی بَعْدَ مَا یَشْبَعُ)) [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٧٨٣٤) حضرت ابو درداء (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ اس شخص کی مثال جو موت کے وقت صدقہ کرتا ہے یا آزاد کرتا ہے اس کی مانند ہے جو پیٹ بھرنے کے بعد دیتا ہے۔

7838

(۷۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَآتَی الْمَالَ عَلَی حُبِّہِ ذَوِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینَ} قَالَ : تَصَدَّقْ وَأَنْتَ صَحِیحٌ شَحِیحٌ تَأْمُلُ الْغِنَی وَتَخْشَی الْفَقْرَ ۔ [حسن]
(٧٨٣٥) مرّہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد :{ وَآتَی الْمَالَ عَلَی حُبِّہِ ذَوِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینَ } کے بارے میں فرمایا کہ تو صدقہ و خیرات کر اس حال میں کہ تو تندرست ہو اور مال کی چاہت رکھتا ہو مال دار ہونے کی امید ہو اور محتاجی کا ڈرہو۔

7839

(۷۸۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِیانِ ابْنَ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِی خُبَیْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللَّہُ تَعَالَی فِی ظِلِّہِ یَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّہِ۔ الإِمَامُ الْعَدْلُ ، وَرَجُلٌ نَشَأَ بِعِبَادَۃِ اللَّہِ ، وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ فِی الْمَسَاجِدِ ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِی اللَّہِ اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ : إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا لاَ تَعْلُمُ یَمِینُہُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُہُ ، وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللَّہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی کَذَا قَالُوا عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ : ((لاَ تَعْلَمُ یَمِینُہُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُہُ))۔ وَسَائِرُ الرُّوَاۃِ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ قَالُوا فِیہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٣٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات افراد ایسی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دیں گے جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا : ایک امامِ عادل، دوسر اوہ جس نے اللہ کی عبادت میں پرورش پائی، تیسرا وہ جس کا دل مساجد کے ساتھ لگا ہوا ہے اور وہ افراد جو صرف اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں اس بنا پر وہ اکٹھے ہوئے اور اسی لیے جد اہوتے ہیں اور ایک وہ شخص جسے حسب نسب والی خوبصورت عورت نے بلایا تو اس نے کہا : میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں اور ایک وہ شخص جس نے چھپاکر صدقہ کیا حتیٰ کہ دائیں ہاتھ کو بھی علم نہ ہوا کہ بائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے اور ایک وہ جس نے علیحدگی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
امام مسلم نے زھیر بن حرب کے حوالے سے یحییٰ قطان سے نقل کیا کہ عبداللہ نے کہا اس کا دائیاں نہیں جانتا جو بائیں نے خرچ کیا۔

7840

(۷۸۳۷) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُاللَّہِ حَدَّثَنِی خُبَیْبُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ: ((وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا لاَ تَعْلَمُ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِینُہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی ہَکَذَا ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ یَحْیَی وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ سَائِرُ الرُّوَاۃِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨٣٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور وہ آدمی جو چھپاکر صدقہ کرتا ہے اتنا کہ بائیں ہاتھ کو بھی علم نہیں ہوتا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے

7841

(۷۸۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکَرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَۃٍ مَنْ کَسْبٍ طَیِّبٍ وَلاَ یَصْعَدُ إِلَی اللَّہِ إِلاَّ الطَّیِّبُ فَإِنَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ یَقْبَلُہَا بِیَمِینِہِ فَیُرَبِّیہَا لِصَاحِبِہَا کَمَا یُرَبِّی أَحَدُکُمْ فَلُوَّہُ حَتَّی تَکُونَ مِثْلَ أُحُدٍ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فَقَالَ وَقَالَ وَرْقَائُ فَذَکَرَہُ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٣٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کسی نے پاکیزہ کمائی میں سے ایک کھجور کے برابر خرچ کیا اور اللہ کی طرف صرف پاکیزہ کلمات (چیزیں) ہی چڑھتی ہیں یقیناا سے اللہ اپنے دائیں ہاتھ سے قبول کرتے ہیں پھر اس کے حسا ب کے لیے اس کی پرورش کرتے ہیں، جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بچھڑے کی پرورش کرتا ہے یہاں تک کہ احد پہاڑ کی مانند ہوجاتا ہے۔

7842

(۷۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَتَصَدَّقُ أَحَدٌ بِتَمْرَۃٍ مِنْ کَسْبٍ طَیِّبٍ إِلاَّ أَخَذَہَا اللَّہُ بِیَمِینِہِ یُرَبِّیہَا کَمَا یُرَبِّی أَحَدُکُمْ فَلُوَّہُ أَوْ قَلُوصَہُ حَتَّی تَکُونَ لَہُ مِثْلَ الْجَبَلِ أَوْ أَعْظَمَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ ، وَأَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَی رِوَایَۃِ سُہَیْلٍ فِی ذَلِکَ وَأَخْرَجَہُ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی پاکیزہ کمائی میں سے ایک کھجور صدقہ کرتا تو اللہ اسے دائیں ہاتھ سے قبول کرتا ہے اور اس کی تربیت کرتا رہتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے بچھڑے کی پرورش کرتا ہے یہاں تک کہ وہ پہاڑ کی مانند یا اس سے بھی بڑا ہوجاتا ہے۔

7843

(۷۸۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ جَمِیلِ بْنِ طَرِیفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : دَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَی ابْنِ عَامِرٍ یَعُودُہُ فَقَالَ : یَا ابْنَ عُمَرَ أَلاَ تَدْعُو لِی قَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ صَلاَۃً إِلاَّ بِطُہُورٍ ، وَلاَ صَدَقَۃً مِنْ غُلُولٍ))۔ وَقَدْ کُنْتَ عَلَی الْبَصْرَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٤٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ بغیر و طہارت و پاکیزگی کے نماز نہیں اور دھوکے سے کوئی صدقہ قبول نہیں اور تو بصرہ میں تھا۔

7844

(۷۸۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُسْہِرٍ عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَلاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ ، وَلاَ یُزَکِّیہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ۔ الْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَی ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَہُ ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَہُ بِالْحَلِفِ الْکَاذِبِ أَوِ الْفَاجِرِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٤١) حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین ایسے افراد ہوں گے جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کلام نہیں کریں گے اور نہ ہی ان کی طرف دیکھیں گے اور نہ انھیں پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ دے کر احسان جتانے والا ، اپنی چادر کو لٹکانے والا ، اپنا سامان جھوٹی قسم کے ساتھ بیچنے والایافاجر۔

7845

(۷۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِیَاسٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَرْضَخُوا لأَنْسِبَائِہِمْ وَہُمْ مُشْرِکُونَ فَنَزَلَتْ {لَیْسَ عَلَیْکَ ہَدَاہُمْ وَلَکِنَّ اللَّہَ یَہْدِی مَنْ یَشَائُ} حَتَّی بَلَغَ {وَأَنْتُمْ لاَ تَظْلِمُونَ} قَالَ فَرُخِّصَ لَہُمْ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی]
(٧٨٤٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ناپسند کرتے تھے کہ وہ اپنے قرابت داروں کو تھوڑاسا بھی فائدہ دیں اس حال میں کہ وہ مشرک ہوں تو یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی : { لَیْسَ عَلَیْکَ ہَدَاہُمْ وَلَکِنَّ اللَّہَ یَہْدِی مَنْ یَشَائُ } { وَأَنْتُمْ لاَ تَظْلِمُونَ } پھر انھوں نے رخصت دے دی۔

7846

(۷۸۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ وَأَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ جَدَّتِہَا أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : أَتَتْنِی أُمِّی وَہِیَ رَاغِبَۃٌ أَفَأُعْطِیہَا؟ قَالَ : نَعَمْ صِلِیہَا ۔ کَذَا قَالَ سَعْدَانُ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٤٣) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میری ماں میرے پاس آتی ہے اور وہ رغبت چاہتی ہے تو کیا میں اسے دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اس کے ساتھ صلہ رحمی کر۔

7847

(۷۸۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ أَنَّہُ سَمِع َأَبَاہُ یَقُولُ أَخْبَرَتْنِی أَسْمَائُ بِنْتُ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : أَتَتْنِی أُمِّی رَاغِبَۃً فِی عَہْدِ قُرَیْشٍ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- آصِلُہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ سُفْیَانُ : وَفِیہَا نَزَلَتْ {لاَ یَنْہَاکُمُ اللَّہ ُ عَنِ الَّذِینَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ} الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ وَأَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨٤٤) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اسماء بنت ابی بکر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری ماں میرے پاس عہد قریش میں آئی اور وہ رغبت رکھتی تھی تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کروں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں سفیان کہتے ہیں : انھیں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ۔{ لاَ یَنْہَاکُمُ اللَّہُ عَنِ الَّذِینَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ }

7848

(۷۸۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُمِّہِ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَ مِثْلَ رِوَایَۃِ الْحُمَیْدِیِّ دُونَ قَوْلِ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨٤٥) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ اپنی ماں اسماء بنت ابی بکر (رض) سے، پھر انھوں نے حمیدی کی روایت جیسی روایت بیان کی ہے۔

7849

(۷۸۴۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْقُشَیْرِیُّ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ قَالُوا حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((قَالَ رَجُلٌ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ زَانِیَۃٍ۔ فَأَصْبَحَ النَّاسُ یَتَحَدَّثُونَ : تُصُدِّقَ عَلَی زَانِیَۃٍ ۔ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِیَۃٍ۔ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ غَنِیٍّ ۔ فَأَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُونَ : تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلَی غَنِیٍّ قَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی غَنِیٍّ۔ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُونَ : تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلَی سَارِقٍ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِیَۃٍ وَعَلَی غَنِیٍّ وَعَلَی سَارِقٍ فَأُتِیَ فَقِیلِ لَہُ : أَمَّا صَدَقَتُکَ فَقَدْ قُبِلَتْ۔ أَمَّا الزَّانِیَۃُ : فَلَعَلَّہَا أَنْ تَسْتَعِفَّ بِہَا عَنْ زِنَاہَا وَلَعَلَّ الْغَنِیَّ یَعْتَبِرُ فَیُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاہُ اللَّہُ ، وَلَعَلَّ السَّارِقَ یَسْتَعِفُّ بِہَا عَنْ سَرِقَتِہِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٤٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک آدمی نے کہا کہ آج رات میں صدقہ ضرور کروں گا، وہ صدقہ لے کر نکلا اور زانیہ کو دے دیا۔ صبح ہوئی تو لوگ باتیں کررہے تھے کہ زانیہ پر صدقہ کردیا گیا ہے تو اس نے کہا : اے اللہ تعریف تیرے لیے ہی ہے ، میں نے زانیہ پر صدقہ کردیا پھر اس نے کہا : آج رات میں پھر صدقہ کروں گا، وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور ایک مال دار کو دے دیا ، صبح ہوئی تو لوگ باتیں کررہے تھے کہ آج رات مال دا رپر صدقہ کیا گیا ہے اس نے کہا : تعریف تیرے ہی لیے ہے مال دار پر صدقہ ہوگیا، پھر اس نے کہا : آج رات میں ضرور صدقہ کروں گا، وہ صدقہ لے کر نکلا اور چور کے ہاتھ پر صدقہ کردیا۔ صبح ہوئی تو لوگ باتیں کررہے تھے کہ آج رات چور کو صدقہ کردیا گیا ہے۔ اس نے کہا : اللہ تعالیٰ تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے یہ کیا ہوا کہ زانیہ پر مال دار پر اور چور پر صدقہ ہوگیا اس کے پاس آنیوالا آیا، اس نے کہا کہ تیرا صدقہ قبول کرلیا گیا ہے جو زانیہ ہے ہوسکتا ہے وہ زنا سے باز آجائے اور مال دار عبرت حاصل کرے اور زکوۃ دے ، اس میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے اور چوری کرنے سے شاید چور بازآ جائے۔

7850

(۷۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ : أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ بْنِ مَعْقِلٍ الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ الْکُوفِیُّ الرَّجُلُ الصَّالِحُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی بُرَیْدٌ عَنْ جَدِّہِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ الْخَازِنَ الأَمِینَ الَّذِی یُعْطِی مَا أُمِرَ بِہِ کَامِلاً مُوَفَّرًا طَیِّبَۃً بِہِ نَفْسُہُ حَتَّی یَدْفَعَہُ إِلَی الَّذِی أُمِرَ لَہُ بِہِ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقِیْنِ أَوِ الْمُتَصَدِّقِینَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَجَمَاعَۃٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٤٧) حضرت ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک خازن امین ہے وہ اس قدر دیتا ہے جتنا اسے حکم دیا گیا اور اس کا دل صاف ہوتا ہے ، یہاں تک کہ وہ اسے دے دے جس کے متعلق اسے حکم دیا گیا تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔

7851

(۷۸۴۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِذَا أَطْعَمَتِ الْمَرْأَۃُ مِنْ بَیْتِ زَوْجِہَا غَیْرَ مُفْسِدَۃٍ فَلَہَا أَجْرُہَا ، وَلَہُ مِثْلُہُ وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِکَ بِمَا اکْتَسَبَ وَلَہَا بِمَا أَنْفَقَتْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٤٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عورت اپنے خاوند کے گھر سے کھلاتی ہے بغیر کسی فسادو خرابی کے تو اس کے لیے اس کا اجر ہوگا اور اس کے خاوند کے لیے بھی اس قدر ہوگا اور ایسے ہی خازن کے لیے بھی اس کا اجر ہوگا جو اس نے کمایا اور اس کے لیے ہے جو تو نے خرچ کیا۔

7852

(۷۸۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسَمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَۃُ مِنْ طَعَامِ بَیْتِہَا غَیْرَ مُفْسِدَۃٍ کَانَ لَہَا أَجْرُہَا بِمَا أَنْفَقَتْ ، وَلِزَوْجِہَا أَجْرُہُ بِمَا کَسَبَ ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِکَ لاَ یَنْقُصُ بَعْضُہُمْ أَجْرَ بَعْضٍ شَیْئًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنْ مَنْصُورٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : مِنْ طَعَامِ زَوْجِہَا ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : إِذَا تَصَدَّقَتْ مِنْ بَیْتِ زَوْجِہَا۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٧٨٤٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عورت اپنے خاوند کے گھر سے بغیر خرابی ڈالے خرچ کرتی ہے تو اسے خرچ کرنے کا اجر ہوگا اور اس کے خاوند کو کمانے کا اجر ملے گا اور خازن کے لیے ایسے ہی ہے اور یہ دوسرے کے اجر میں کمی کیے بغیر ہوگا۔

7853

(۷۸۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ : ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَصُومُ الْمَرْأَۃُ وَبَعْلُہَا شَاہِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ، وَلاَ تَأْذَنُ فِی بَیْتِہِ وَہُوَ شَاہِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ کَسْبِہِ عَنْ غَیْرِ أَمْرِہِ فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِہِ لَہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، وَأَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ حَدِیثِ الإِنْفَاقِ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٥٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی عورت روزہ نہ رکھے اس صورت میں کہ اس کا خاوند موجود ہو سوائے اس کی اجازت کے اور اس کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو اجازت نہ دے اور جو اس نے بغیر اجازت اس کی کمائی میں سے خرچ کیا تو آدھا اجر اس کو ملے گا۔

7854

(۷۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکَرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ عَنْ سَعْدٍ قَالَ: لَمَّا بَایَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النِّسَائَ قَامَتِ امْرَأَۃٌ جَلِیلَۃٌ کَأَنَّہَا مِنْ نِسَائِ مُضَرَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کَلٌّ عَلَی آبَائِنَا وَأَبْنَائِنَا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَأُرَی فِیہِ : وَأَزْوَاجِنَا وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَلَی أَبْنَائِنَا وَأَزْوَاجِنَا فَمَا یَحِلُّ لَنَا مِنْ أَمْوَالِہِمْ؟ قَالَ : الطَّعَامُ الرَّطْبُ تَأْکُلْنَہُ وَتُہْدِینَہُ ۔ لَیْسَ فِی حَدِیثِ ابْنِ سَوَّارٍ الطَّعَامُ تَابَعَہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٥١) حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف عورتوں سے بیعت لی تو ایک بڑی عورت کھڑی ہوگئی گویا وہ مضر قبیلے سے تھی تو وہ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! کہ ہم ساری کی ساری اپنے بیٹوں اور والدوں پر ہیں۔ ابوداؤدکہتے ہیں : میر اخیال ہے کہ خاوندوں پر بھی کہا، یعنی ہمارے لیے ان کے اموال میں سے کچھ جائز نہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تازہ کھانا کھاؤ اور ہدیہ دو ۔

7855

(۷۸۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْفْقِیہُ الصَّفَّارُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الذِّمَارِیُّ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کَلٌّ عَلَی آبَائِنَا وَإِخْوَانِنَا فَمَا یَحِلُّ لَنَا مِنْ أَمْوَالِہِمْ؟ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مِنْ رَطْبِ مَا تَأْکُلْنَ وَتُہْدِینَ))۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٧٨٥٢) حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ ہم اپنے والدوں اور بھائیوں پر ہیں کیا ان کے مال میں ہمارے لیے کچھ جائز نہیں ؟ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تازہ کھانا کھانے کی اجازت ہے جو تم کھاتی ہو اور ہدیہ بھی دو ۔

7856

(۷۸۵۳) وَبِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَّارٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : فِی الْمَرْأَۃِ تَصَدَّقُ مِنْ بَیْتِ زَوْجِہَا قَالَ : لاَ إِلاَّ مِنْ قُوتِہَا وَالأَجْرُ بَیْنَہُمَا ، وَلاَ یَحِلُّ لَہَا أَنْ تَصَدَّقَ مِنْ مَالِ زَوْجِہَا إِلاَّ بِإِذْنِہِ۔ ہَذَا قَوْلُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَہُوَ أَحَدُ رُوَاۃِ تِلْکَ الأَخْبَارِ۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٥٣) حضرت ابوہریرہ (رض) اس عورت کے بارے میں کہتے ہیں جو اپنے خاوند کے گھر سے صدقہ کرتی ہے کہ وہ صرف اپنے کھانے میں سے کرسکتی ہے اور اجر دونوں کو ملے گا ۔ ویسے اس کے لیے روا نہیں کہ وہ اپنے خاوند کے مال میں سے بغیر اجازت کے صدقہ کرے۔

7857

(۷۸۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحُرْصِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبغِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ : مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ النَّہْدِیُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أُمِّ حُمَیْدٍ بِنْتِ الْعَیْزَارِ عَنْ أُمِّہَا أُمِّ عَفَارٍ عَنْ ثُمَامَۃَ بِنْتِ شَوَّالٍ قَالَتْ : سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ عَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ وَأُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُنَّ مَا یَحِلُّ لِلْمَرْأَۃِ مِنْ بَیْتِ زَوْجِہَا؟ فَرَفَعَتْ کُلُّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ مِنَ الأَرْضِ عُودًا ، ثُمَّ قَالَتْ : لاَ وَلاَ مَا یَزِنُ ہَذَا إِلاَّ بِإِذْنِہِ۔[ضعیف جداً]
(٧٨٥٤) ثمامہ بنت شوال (رض) کہتے ہیں : میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) ، حفصہ (رض) ، اور اُم سلمہ (رض) سے پوچھا کہ عورت کے لیے اس کے خاوند کے گھر میں سے کیا جائز ہے ان میں سے ہر ایک نے لکڑی اٹھائی اور کہا کہ نہیں اس کے وزن کے برابر بھی نہیں مگر اس کی اجازت سے۔

7858

(۷۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ لاَحِقٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی تَمِیمَۃُ بِنْتُ سَلَمَۃَ : أَنَّہَا أَتَتْ عَائِشَۃَ فِی نِسْوَۃٍ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ قَالَتْ فَسَأَلَتْہَا امْرَأَۃٌ مِنَّا فَقَالَتِ : الْمَرْأَۃُ تُصِیبُ مِنْ بَیْتِ زَوْجِہَا شَیْئًا بِغَیْرِ إِذْنِہِ۔ فَغَضِبَتْ وَقَطَّبَتْ وَسَائَ ہَا مَا قَالَتْ : قَالَتْ : لاَ تَسْرِقِی مِنْہُ ذَہَبًا وَلاَ فِضَّۃً وَلاَ تَأْخُذِی مِنْ بَیْتِہِ شَیْئًا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [حسن]
(٧٨٥٥) تمیمہ بنت سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ وہ کوفے کی عورتوں کے ساتھ آئیں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس اور ایک عورت نے ان میں سے سیدہ سے سوال کیا کہ اگر عورت اپنے خاوند کے گھر سے کوئی چیز لیتی ہے بغیر اجازت سے تو وہ غصے میں آگئیں اور اسے بُرابھلا کہا اس پر جو اس نے کہا تھا تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : نہ چوری کر اس کے گھر میں سے سونے چاندی اور نہ ہی کسی اور چیز کی۔۔۔ آگے پوری حدیث بیان کی۔

7859

(۷۸۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا شُرَحْبِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِیُّ سَمِعَ أَبَا أُمَامَۃَ یَقُولُ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : ((أَلاَ لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ أَنْ تُعْطِیَ مِنْ مَالِ زَوْجِہَا شَیْئًا إِلاَّ بِإِذْنِہِ))۔ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَلاَ الطَّعَامَ فَقَالَ : ((ذَاکَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا))۔[حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٥٦) ابوامامہ (رض) کہتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک ہوا ۔ میں نے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ رہے تھے۔۔۔ پھر حدیث بیان کی ۔ نیز فرمایا : خبردار ! کسی عورت کو جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کے مال میں سے کچھ بغیر اجازت کے دے تو ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کھانا بھی نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ ہمارے عمدہ اموال میں سے ہے۔

7860

(۷۸۵۷) وَرَوَی لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَقِّ الزَّوْجِ عَلَی امْرَأَتِہِ قَالَ : لاَ تُعْطِی مِنْ بَیْتِہِ شَیْئًا إِلاَّ بِإِذْنِہِ۔ فَإِنْ فَعَلَتْ ذَلِکَ کَانَ لَہُ الأَجْرُ وَعَلَیْہَا الْوِزْرُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ لَیْثٍ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الطیالسی]
(٧٨٥٧) عبداللہ بن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں خاوند کے بیوی پر جو حقوق ہیں اُن کے بارے میں کہ وہ اس کے گھر میں سے اس کی اجازت سے بغیر کچھ بھی نہ دے۔ اگر وہ ایسا کرے گی تو اس کے لیے اجر ہوگا اور بیوی پر گناہ ہوگا۔

7861

(۷۸۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی آبِی اللَّحْمِ قَالَ : کُنْتُ مَمْلُوکًا فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَتَصَدَّقُ مِنْ مَالِ مَوَالِیَّ بِشَیْئٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ وَالأَجْرُ بَیْنَکُمَا نِصْفَانِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٥٨) ابو لحم کے غلام عمیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں غلام تھا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ کیا میں اپنے مالک کے مال میں سے صدقہ کرلوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اور اجر تم دونوں کو ملے گا۔

7862

(۷۸۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ ابْنُ بِنْتِ یَحْیَی بْنِ مَنْصُورٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ الْمَدَنِیَّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ : سَمِعْتُ عُمَیْرًا مَوْلَی آبِی اللَّحْمِ قَالَ : أَمَرَنِی مَوْلاَیَ أَنِ أُقَدِّدَ لَحْمًا فَجَائَ نِی مِسْکِینٌ فَأَطْعَمْتُہُ مِنْہُ ، فَعَلِمَ بِذَلِکَ مَوْلاَیَ فَضَرَبَنِی فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ۔ فَدَعَاہُ فَقَالَ : لِمَ ضَرَبْتَہُ؟ ۔ فَقَالَ : یُعْطِی طَعَامِی بِغَیْرِ أَنْ آمُرَہُ۔ فَقَالَ : الأَجْرُ بَیْنَکُمَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٥٩) یزید بن ابی عبید کہتے ہیں : میں نے عمیر (رض) سے سنا جو ابو لحم کے غلام ہیں۔ انھوں نے کہا : میرے مالک نے مجھے حکم دیا کہ میں گوشت تیار کروں تو میرے پاس ایک مسکین آیا ۔ میں نے اس میں سے اسے کھلایا۔ اس بات کا میرے مالک کو علم ہوا تو اس نے مجھے مارا تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بتایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا اور کہا : تو نے اسے کیوں مارا ہے ؟ تو اس نے کہا کہ یہ میرا کھانا میری اجازت کے بغیر دے دیتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اجر تم دونوں کے درمیان ہے۔

7863

(۷۸۶۰) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ دِرْہَمٍ قَالَ : فَرَضَ عَلَیَّ سَیِّدِی کُلَّ یَوْمٍ دِرْہَمًا۔ فَأَتَیْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ : اتَّقِ اللَّہَ وَأَدِّ حَقَّ اللَّہِ عَلَیْکَ وَحَقَّ مَوَالِیکَ فَإِنَّکَ لاَ تَمْلِکُ مِنْ مَالِکَ ، وَلاَ مِنْ دَمِکَ إِلاَّ أَنْ تَضَعَ یَدَکَ أَوْ تُطْعِمَ مِسْکِینًا لُقْمَۃً۔ وَمِمَّنْ رُوِیَ عَنْہُ : أَنَّہُ أَبَاحَ لَہُ أَنْ یَتَصَدَّقَ بِالشَّیْئِ الْیَسِیرِ مِنْ مَالِہِ أَبُو ہُرَیْرَۃَ ، وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ ، وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ ، وَالْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ ، وَالشَّعْبِیُّ ، وَالنَّخَعِیُّ ، وَالزُّہْرِیُّ ، وَمَکْحُولٌ إِلاَّ أَنَّ مَکْحُولاً عَلَّلَ بِأَنَّہُ یَتَحَلَّلُہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن الحصر]
(٧٨٦٠) ابن ابی ذئب درھم سے بیان کرتے ہیں کہ میرے مالک نے مجھ پر ایک درہم روزینہ مقرر کیا تو میں ابوہریرہ (رض) کے پاس آیا تو انھوں نے کہا : اللہ سے ڈر اور جو اللہ کا حق اور تیرے مالک کا حق تجھ پر ہے۔ اس کو ادا کر کیونکہ تو اپنے مال کا مالک نہیں اور نہ ہی اپنے خون کا مگر یہ کہ تو اپنا ہاتھ رکھے یتیم پر یا تو مسکین کو لقمہ کھلائے۔
(ان میں سے جنہوں نے اس کے مال میں سے کچھ صدقہ کرنا جائز جاتا ہے، ابوہریرہ (رض) بھی ہیں اور سعید بن جبیر، حسن بصری وغیرہ ہیں) ۔

7864

(۷۸۶۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ قَالَ : کَتَبَ مَعِی أَہْلُ الْکُوفَۃِ بِمَسَائِلَ أَسْأَلُ عَنْہَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَجَلَسْتُ إِلَیْہِ فَأَتَاہُ عَبْدٌ فَقَالَ : یَا ابْنَ عَبَّاسٍ إِنِّی أَرْعَی غَنَمًا لأَہْلِی فَیَمُرُّ بِیَ الظَّمَآنُ أَسْقِیہُ؟ قَالَ : لاَ ، ثُمَّ لاَ إِلاَّ بِأَمْرِ أَہْلِکَ۔ قَالَ : فَإِنِّی أَتَخَوَّفُ عَلَیْہِ الْمَوْتَ قَالَ : فَاسْقِہِ ، ثُمَّ أَخْبِرْ أَہْلَکَ بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
(٧٨٦١) عبداللہ بن ابی وھیل (رض) بیان کرتے ہیں کہ اھل کوفہ نے کچھ مسائل لکھ کردیے۔ میں نے اس کے متعلق ابن عباس (رض) سے پوچھا تو میں ان کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک غلام آیا اور اس نے کہا : اے ابن عباس (رض) ! میں بکریوں کا چروا رہا ہوں اپنے اھل کی اور میرے پاس سے کوئی پیاسہ گزرے کیا میں اس کو پلاؤں ؟ تو انھوں نے کہا : نہیں پھر میں مگر اس کی اجازت سے۔ اس نے کہا : میں اس کی موت سے ڈرتا ہوں تو انھوں نے کہا : پھر اسے پلادے، لیکن اس بات سے اپنے اہل کو آگاہ کردے۔

7865

(۷۸۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حَمْدَانَ الْفَارِسِیُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَطَاء ٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : سُئِلَ عَنِ الْمَمْلُوکِ یَتَصَدَّقُ بِشَیْئٍ فَقَالَ : {ضَرَبَ اللَّہُ مَثَلاً عَبْدًا مَمْلُوکًا لاَ یَقْدِرُ عَلَی شَیْئٍ} لاَ یَتَصَدَّقُ بِشَیْئٍ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی إِبِلٍ رَاعِیَۃٍ ، فَیَأْتِیَہُ رَجُلٌ قَدِ انْقَطَعَ حَلْقُہُ مِنَ الْعَطَشِ یَخْشَی إِنْ لَمْ یَسْقِہِ أَنْ یَمُوتَ فَإِنَّہُ یَسْقِیہِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا عَطَاء ٌ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمَمْلُوکِ أَیَتَصَدَّقُ بِشَیْئٍ؟ فَقَالَ : لاَ یَتَصَدَّقُ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف]
(٧٨٦٢) عطاء فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے غلام کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ کوئی چیز صدقہ کرسکتا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : { ضَرَبَ اللَّہُ مَثَلاً عَبْدًا مَمْلُوکًا لاَ یَقْدِرُ عَلَی شَیْئٍ } کہ وہ کسی چیز کا صدقہ نہیں کرسکتا ، مگر یہ کہ وہ اونٹوں کا چرواہاہو اور اُس کے پاس آدمی آئے جس کا حلق پیاس کی وجہ سے خشک ہوچکا ہے وہ ڈرتا ہے کہ اگر پانی نہ پلایا گیا تو وہ فوت ہوجائے گا تو پھر وہ اسے پلادے۔
فرماتے ہیں : اسے انصاری نے جابر (رض) سے نقل کیا ہے کہ ان سے غلام کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وہ صدقہ کرسکتا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : کچھ بھی صدقہ نہیں کرسکتا۔

7866

(۷۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَقُولُ : لاَ یَصْلُحُ لِلْعَبْدِ أَنْ یُنْفِقَ مِنْ مَالِہِ شَیْئًا ، وَلاَ یُعْطِیہِ أَحَدًا إِلاَّ بِإِذْنِ سَیِّدِہِ إِلاَّ أَنْ یَأْکُلَ فِیہِ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ یَکْتَسِیَ۔ وَالْحَدِیثُ الْمُسْنَدُ یُحْتَمَلُ عَلَی الْبُعْدِ أَنْ یَکُونَ قَصْدُ النَّبِیِّ -ﷺ- تَرْغِیبَ الْمَالِکِ فِی أَنْ یَأْذَنَ لِمَمْلُوکِہِ فِی أَنْ یَتَصَدَّقَ عَنْہُ وَالأَجْرُ بَیْنَہُمَا ، وَمَا یَدُلُّ عَلَیْہِ ظِاہِرُہُ مِنَ الإِبَاحَۃِ أَوْلَی بِمَنْ رَغَّبَ فِی مُتَابَعَۃِ السُّنَّۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ رجالہ ثقات]
(٧٨٦٣) نافع (رح) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے تھے کہ غلام کے لیے درست نہیں کہ وہ اس کے مال میں سے کچھ خرچ کرے اور نہ یہ کہ اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی کو دے، مگر معروف طریقے سے کھائے یا پہنے۔
(اس حدیث کا محمول کرنا بعید ہے۔ شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مقصد مالک کو ترغیب دلاناہو کہ وہ غلام کو صدقے کی اجازت دے اور اجر میں دونوں برابر ہوں اس کا ظاہر ترغیب پر دلالت کرتا ہے۔

7867

(۷۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لأَنْ یَأْخُذَ أَحَدُکُمْ حَبْلَہُ فَیَأْتِیَ الْجَبَلَ فَیَجِیئَ بِحُزْمَۃٍ مِنْ حَطَبٍ عَلَی ظَہْرِہِ فَیَبِیعَہَا فَیَسْتَغْنِیَ بِہَا خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْہُ أَوْ مَنَعُوہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ مُوسَی عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٦٤) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی اپنی رسی کو پکڑلے اور پہاڑوں کی طرف نکل جائے اور لکڑیوں کا گٹھا اپنی پیٹھ پر اٹھا کر لائے، پھر اسے فروخت کرے اور اس سے اپنی ضرورت پوری کرے اس کے لیے اس سیبہت رہے کہ لوگوں سے مانگے وہ اسے دیں یا نہ دیں۔

7868

(۷۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ قَیْسٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرِانُ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ بَیَانِ أَبِی بِشْرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لأَنْ یَغْدُوَ أَحَدُکُمْ فَیَحْتَطِبَ عَلَی ظَہْرِہِ فَیَتَصَدَّقَ بِہِ وَیَسْتَغْنِیَ بِہِ عَنِ النَّاسِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ یَسْأَلَ رَجُلاً أَعْطَاہُ أَوْ مَنَعَہُ۔ ذَلِکَ بأَنَّ الْیَدَ الْعُلْیَا أَفْضَلُ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ ، وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الأَعْرَجِ وَمِنْ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٦٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : تم میں سے کوئی ایک صبح صبح جائے اور اپنی پیٹھ پر لکڑیاں اٹھاکرلائے ، اس سے وہ صدقہ بھی کرے اور اپنی ضرورت بھی پوری کرلے اور لوگوں سے بے پروا ہوجائے، یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ کسی سے مانگتا ہے وہ اسے دیتا ہے یا نہیں اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر اور اپنے عیال سے آغازکرو۔

7869

(۷۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِی وَمُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ : أَنَّ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَعْطَاہُمْ ، ثُمَّ سَأَلُوہُ فَأَعْطَاہُمْ حَتَّی إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَہُ قَالَ : مَا یَکُنْ عِنْدِی مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَہُ عَنْکُمْ ، وَمَنْ یَسْتَعْفِفْ یُعِفَّہُ اللَّہُ ، وَمَنْ یَسْتَغْنِ یُغْنِہِ اللَّہُ ، وَمَنْ یَصْبِرْ یُصَبِّرْہُ اللَّہُ ، وَمَا أُعْطِیَ أَحَدٌ مِنْ عَطَائٍ خَیْرٌ وَلاَ أَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ ۔ لَفْظ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٦٦) حضرت ابو سعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ انصار یوں میں سے کچھ لوگوں نے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں دیا، پھر انھوں نے مانگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر دیا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ختم ہوگیا ۔ پھر آپ نے فرمایا : جو میرے پاس ہوگا میں اسے ذخیرہ نہیں بناؤں گا تم سے چھپاکر اور جو کوئی سوال کرنے سے بچے گا اللہ تعالیٰ اسے بچالیں گے اور جو کوئی بے پروا ہوگا ، یعنی ہونا چاہے گا تو اللہ اسے مستغنی کردیں گے اور جو کوئی صبر کرے گا، اللہ اسے صبر کا صلہ دیں گے اور جو کوئی بھلائی دیا گیا وہ اس کے صبر سے زیادہ نہیں ہے۔

7870

(۷۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَیْسَ الْمِسْکِینُ الَّذِی تَرُدُّہُ التَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ ، وَلاَ اللُّقْمَۃُ وَاللُّقْمَتَانِ ۔ إِنَّمَا الْمِسْکِینُ الَّذِی یَتَعَفَّفُ ۔ اقْرَئُ وا إِنْ شِئْتُمْ {لاَ یَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا})) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ مسکین نہیں ہے جس کو ایک یا دو کھجوریں لوٹادیں یا ایک دو لقمے لوٹادیں ۔ مسکین تو وہ ہے جو سوال سے بچتا ہے اگر چاہتے ہو تو یہ پڑھو :{ لاَ یَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا }

7871

(۷۸۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا خَشْنَامُ بْنُ الصِّدِّیقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنَی شُرَحْبِیلُ بْنُ شَرِیکٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَرُزِقَ کَفَافًا وَقَنَّعَہُ اللَّہُ بِمَا آتَاہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٦٨) حضرت عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یقیناً وہ کامیاب ہوا جو اسلام لایا اور پورا پورا رزق دیا گیا اور اسی پر اس نے قناعت کی جو اللہ نے اسے عطا کیا۔

7872

(۷۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا بَشِیرُ بْنُ سَلْمَانَ عَنْ سَیَّارٍ عَنْ طَارِقٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ فَأَنْزَلَہَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُہُ ، وَمَنْ أَنْزَلَہَا بِاللَّہِ أَوْشَکَ اللَّہُ لَہُ بِالْغِنَی إِمَّا بِمَوْتٍ عَاجِلٍ أَوْ غِنًی عَاجِلٍ))۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٦٩) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے فاقہ پہنچا اور اس نے اسے لوگوں کی طرف اتارا جو اس کے فاقے کو نہیں روک سکتے اور جو اللہ کی طرف آیا قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے غنی کردے یا پھر جلد موت آجائے یا مال جلد آجائے۔

7873

(۷۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِی الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : خَرَجْنَا إِلَی الشَّامِ نَسْأَلُ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ قَالَ لَنَا ابْنُ عُمَرَ : أَتَیْتُمُ الشَّامَ تَسْأَلُونَ۔ أَمَا إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَا تَزَالُ الْمَسْأَلَۃُ بِالرَّجُلِ حَتَّی یَلْقَی اللَّہَ وَمَا فِی وَجْہِہِ مُزْعَۃٌ مِنْ لَحْمٍ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ فَذَکَرَہُ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُسْلِمٍ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٧٠) حمزہ بن عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم شام کی طرف نکلے، جب ہم مدینہ آئے تو ہمیں عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : تم شام سے مانگنے آئے ہو ؟ لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جو انسان ہمیشہ مانگتا رہتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو اس کے چہرے پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہیں ہوگا۔

7874

(۷۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ وَحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَہُمْ تَکَثُّرًا فَإِنَّمَا یَسْأَلُ جَمْرًا فَلْیَسْتَقِلَّ مِنْہُ أَوْ لِیَسْتَکْثِرْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٧١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے لوگوں سے اپنا مال بڑھانے کے لیے مانگا تو وہ انگارہ مانگ رہا ہے ، چاہے وہ اسے کم کرلے یا زیادہ کرلے۔

7875

(۷۸۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ دِینَارٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَخِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تُلْحِفُوا فِی الْمَسْأَلَۃِ فَوَاللَّہِ لاَ یَسْأَلُنِی أَحَدٌ مِنْکُمْ شَیْئًا فَتُخْرِجَ مَسْأَلَہُ مِنِّی شَیْئًا وَأَنَا کَارِہٌ فَیُبَارَکَ لَہُ فِیہَا))۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُفْیَانَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٧٢) مصعب بن عمیر (رض) اپنے بھائی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے معاویہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی سے چمٹ کر نہ مانگو، اللہ کی قسم ! تم میں سے کوئی مجھ سے کوئی چیز نہیں مانگتا اور اسے میں اپنے پاس دے دیتا ہوں مگر میں ناپسند کرتا ہوں اور اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے۔

7876

(۷۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ حَکِیمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَعْطَانِی ، ثُمَّ سَأَلْتُہُ فَأَعْطَانِی ، ثُمَّ سَأَلْتُہُ فَأَعْطَانِی ، ثُمَّ قَالَ : ((یَا حَکِیمُ إِنْ ہَذَا الْمَالَ خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ فَمَنْ أَخَذَہُ بِسَخَاوَۃِ نَفْسٍ بُورِکَ لَہُ فِیہِ ، وَمَنْ أَخَذَہُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ یُبَارَکْ لَہُ فِیہِ کَالَّذِی یَأْکُلُ وَلاَ یَشْبَعُ ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی))۔ قَالَ حَکِیمٌ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لاَ أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَکَ شَیْئًا حَتَّی أُفَارِقَ الدُّنْیَا قَالَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ : یَدْعُو حَکِیمًا إِلَی الْعَطَائِ فَیَأْبَی أَنْ یَقْبَلَہُ مِنْہُ ، ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَعَاہُ لِیُعْطِیَہُ فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَ مِنْہُ شَیْئًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی أُشْہِدُکُمْ یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی حَکِیمٍ أَنِّی أَعْرِضُ عَلَیْہِ حَقَّہُ مِنْ ہَذَا الْفَیْئِ فَیَأْبَی أَنْ یَأْخُذَہُ۔ فَلَمْ یَرْزَأْ حَکِیمٌ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی تُوُفِّیَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مُخْتَصَرًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٧٣) حکیم بن حزام (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مانگا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دے دیا ، میں نے پھر مانگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حکیم ! یہ مال میٹھا و سرسبز ہے ، جو اسے دل کی سخاوت سے لیتا ہے اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جو دل کی چاہت سے لیتا ہے اس کے لیے اس میں برکت نہیں کی جاتی اور وہ اس شخص کی مانند ہے جو کھاتا ہے مگر سیر نہیں ہوتا اور اوپر کا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔ حکیم کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ بھیجا ہے مجھے اس ذات کی قسم ! آج کے بعد میں کسی سے کچھ نہیں مانگوں گا یہاں تک کہ دنیا چھوڑجاؤں تو ابوبکر (رض) حکیم کو دینے کے لیے بلاتے تو وہ لینے سے انکار کردیتے۔ پھر عمر (رض) نے بلایا تاکہ اسے دیں مگر انھوں نے قبول کرنے سے انکار کردیا تو عمر (رض) نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں، اے لوگو ! میں تمہیں حکیم (رض) کے بارے میں گواہ بناتا ہوں۔ میں نے اس غنیمت میں سے اس کا حق پیش کیا مگر انھوں نے لینے سے انکار کردیا تو حکیم (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کسی سے کچھ نہ لیا حتیٰ کہ وہ فوت ہوگئے۔

7877

(۷۸۷۴) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ وَأَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِیِّ قَالَ : حَدَّثَنِی الْحَبِیبُ الأَمِینُ أَمَّا ہُوَ فَحَبِیبٌ إِلَیَّ ، وَأَمَّا ہُوَ عِنْدِی فَأَمِینٌ ۔ عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تِسْعَۃً أَوْ ثَمَانِیَۃً أَوْ سَبْعَۃً فَقَالَ : ((أَلاَ تُبَایِعُونَ رَسُولَ اللَّہِ))۔ وَکُنَّا حَدِیثَ عَہْدٍ بِبَیْعَۃٍ فَقُلْنَا : قَدْ بَایَعْنَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَلاَ تُبَایِعُونَ رَسُولَ اللَّہِ))۔ فَقُلْنَا : قَدْ بَایَعْنَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَلاَ تُبَایِعُونَ رَسُولَ اللَّہِ))۔ قَالَ : فَبَسَطْنَا أَیْدِیَنَا وَقُلْنَا : قَدْ بَایَعْنَاکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَعَلَی مَا نُبَایِعُکَ؟ قَالَ : ((عَلَی أَنْ تَعْبُدُوا اللَّہَ وَلاَ تُشْرِکُوا بِہِ شَیْئًا وَالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ وَتُطِیعُوا وَأَسَرَّ کَلِمَۃً خَفِیَّۃً وَلاَ تَسْأَلُوا النَّاسَ شَیْئًا ۔ فَلَقَدْ کَانَ بَعْضُ أُولَئِکَ النَّفَرِ یَسْقُطُ سَوْطُ أَحَدِہِمْ فَمَا یَسْأَلُ أَحَدًا یُنَاوِلُہُ إِیَّاہُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْحَافِظِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
(٧٨٧٤) عوف بن مالک اشجعی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نو ، آٹھ ، یا سات افراد تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت نہیں کرو گے اور ہم بیعت کرنے والوں میں نئے نئے تھے۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کرلی ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت نہیں کروگے تو ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے بیعت کرلی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر فرمایا : کیا تم اللہ کے رسول کی بیعت نہیں کروگے تو ہم نے اپنے ہاتھ پھیلادیے اور ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کرلی ہے۔ ہم کس بات پر بیعت کرلیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کروگے۔ اس کے ساتھ شرک نہیں کروگے اور پانچ نمازیں پڑھو گے اور تم اطاعت کرو گے۔ ایک بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آہستہ سے کہی اور تم لوگوں سے کچھ نہیں مانگوگے ۔ البتہ اگر جماعت میں سے کسی کا کوڑا گر جاتا تو وہ کسی کو پکڑانے کے لیے بھی نہ کہتا۔

7878

(۷۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ یَتَقَبَّلْ لِی بِوَاحِدَۃٍ أَتَقَبَّلْ لَہُ بِالْجَنَّۃِ))۔ قَالَ ثَوْبَانُ : أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : ((لاَ تَسْأَلِ النَّاسَ شَیْئًا))۔ قَالَ : فَلَرُبَّمَا سَقَطَ سَوْطُ ثَوْبَانَ وَہُوَ عَلَی الْبَعِیرِ فَلاَ یَقُولُ لأَحَدٍ نَاوِلْنِیہِ حَتَّی یَنْزِلَ فَیَأْخُذَہُ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ ثَوْبَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٧٥) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام حضرت ثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی ایک بات کو قبول کرے گا میں اسے جنت کا وعدہ دیتا ہوں ۔
ثوبان (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تو لوگوں سے کچھ نہ مانگ۔ وہ کہتے ہیں : بسا اوقات میرا کوڑا گرجاتا اور وہ اونٹ پر ہوتے تو بھی کسی سے نہ کہتا کہ مجھے پکڑاؤ حتیٰ کہ خود اترتا اور پکڑلیتا۔

7879

(۷۸۷۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((الْمَسَائِلُ کُدُوحٌ یَکْدَحُ بِہَا الرَّجُلُ وَجْہَہُ۔ فَمَنْ شَائَ أَبْقَی عَلَی وَجْہِہِ ، وَمَنْ شَائَ تَرَکَ إِلاَّ أَنْ یَسْأَلَ الرَّجُلُ فِی أَمْرٍ لاَ یَجِدُ مِنْہُ بُدًّا أَوْ ذَا سُلْطَانٍ))۔ قَالَ زَیْدُ بْنُ عُقْبَۃَ : فَحَدَّثْتُ بِہِ الْحَجَّاجَ بْنَ یُوسُفَ فَقَالَ : سَلْنِی فَإِنِّی ذُو سُلْطَانٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٧٦) حضرت سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مانگنا چھیلنا ہے جس کے ساتھ انسان اپنے چہرے کو چھیلتا ہے جو اپنے چہرے کو باقی رکھنا چاہے رکھ لے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے مگر انسان اسی چیز کے بارے میں سوال کرے جس کے بغیر چارہ نہیں یا پھر سلطان وقت سے۔
زید بن عقبہ فرماتے ہیں : یہ بات میں نے حجاج بن یوسف کے سامنے کہی تو انھوں نے کہا : تو مجھ سے مانگ میں سلطنت والا ہوں۔

7880

(۷۸۷۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَۃَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِیٍّ أَنَّہُ قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ الْفِرَاسِیِّ أَنَّ الْفِرَاسِیَّ قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- أَسْأَلُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ؟ فَقَالَ : ((لاَ وَلَئِنْ کُنْتَ سَائِلاً لاَ بُدَّ فَاسْأَلِ الصَّالِحِینَ))۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٧٧) مسلم بن مخشی فرماتے ہیں کہ ابن الفراسی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں مانگ لوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ہاں اگر تجھے مانگنے کے بغیر چار ہ ہی نہیں تو پھر صالحین سے مانگو۔

7881

(۷۸۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَہْ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ أَعْیَنَ قَالَ : وَجَدْتُ فِی کِتَابِ أَبِی عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بَکْرٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِیٍّ أَنَّ الْفِرَاسِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَسْأَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ۔ فَإِنْ کُنْتَ لاَ بَدُّ سَائِلاً فَاسْأَلِ الصَّالِحِینَ))۔ وَحَدِیثُ قَبِیصَۃَ بْنِ مُخَارِقٍ وَغَیْرِہِ مِنَ الأَحَادِیثِ فِیمَنْ تَحِلُّ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ ، وَلاَ تَحِلُّ مَوْضِعُہَا کِتَابُ قَسْمِ الصَّدَقَاتِ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٧٨٧٨) مسلم بن مخشی فراسی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : کیا میں مانگ سکتا ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں اگر تو نے لازما مانگتا ہے تو پھر نیک لوگوں سے مانگ۔
قبصیہ بن مخارق وغیرہ کی حدیث میں سے ہے، جس میں سوال کرنا جائز ہے اور دوسری جگہ بیان ہوا کہ جائز نہیں ہے۔

7882

(۷۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَہُوَ یَذْکُرُ الصَّدَقَۃَ وَالتَّعَفُّفَ عَنِ الْمَسْأَلَۃِ ((وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی وَالْیَدُ الْعُلْیَا الْمُتَعَفِّفَۃُ ، وَالسُّفْلَی السَّائِلَۃُ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ]
(٧٨٧٩) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منبر پر فرمایا، آپ صدقہ کا تذکرہ کررہے تھے اور سوال سے بچنے کا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اُوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے اوپر کا ہاتھ بچانے والا ہے اور نیچے کا ہاتھ مانگنے والا ہے۔

7883

(۷۸۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَطَّارُ صَاحِبُ الْحَکِیمِیِّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَارِمٌ أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ ((الْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی الْیَدُ الْعُلْیَا الْیَدُ الْمُنْفِقَۃُ ، وَالْیَدُ السُّفْلَی الْیَدُ السَّائِلَۃُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ، وَرَوَاہُ عَبْدُالْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: الْیَدُ الْعُلْیَا الْمُتَعَفِّفَۃُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ : الْمُتَعَفِّفَۃُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٧٨٨٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے ـ: اوپر کا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ، اوپر کا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے کا ہاتھ مانگنے والا ہے۔

7884

(۷۸۸۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((الْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا الْمُتَعَفِّفَۃُ ، وَالْیَدُ السُّفْلَی السَّائِلَۃُ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
ٍ (٧٨٨١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور اوپر کا ہاتھ بچانے والا ہو اور نیچے کا ہاتھ مانگنے والا ہے۔

7885

(۷۸۸۲) وَرَوَاہُ حَفْصٌ بَنْ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ فَقِیلَ عَنْہُ : وَالْیَدُ الْعُلْیَا الْمُنْفِقَۃُ ۔ وأَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِہْرَانَ یَعْنِی الْحَسَنَ بْنَ الْعَبَّاسِ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا سُوَیْدٌ یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ مُوسَی فَذَکَرَہُ۔
(٧٨٨٢) حفص بیان کرتے ہیں : موسیٰ نے اس حدیث کا تذکرہ کیا۔ [صحیح ] انظر قبلہ

7886

(۷۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ الْیَدَ الْعُلْیَا ہِیَ الْمُنْفِقَۃُ۔ [صحیح۔ رجال اثقاف]
(٧٨٨٣) عبداللہ بن دینار عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم باتیں کیا کرتے تھے کہ اوپر کا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے۔

7887

(۷۸۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ الشَّاذْیَاخِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ جَابِرٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَطِیَّۃَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أُنَاسٍ مِنْ بَنِی سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ وَکُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمَ فَخَلَّفُونِی فِی رِحَالِہِمْ ثُمَّ أَتَوْا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَضَوْا حَوَائِجَہُمْ ، ثُمَّ قَالَ : ((ہَلْ بَقِیَ فِیکُمْ أَحَدٌ؟))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ غُلاَمٌ مِنَّا خَلَّفْنَاہُ فِی رِحَالِنَا۔ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَبْعَثُونِی إِلَیْہِ فَأْتَوْنِی فَقَالُوا : أَجِبْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَأَتَیْتُہُ فَلَمَّا رَآنِی قَالَ : ((مَا أَغْنَاکَ اللَّہُ لاَ تَسْأَلِ النَّاسَ شَیْئًا فَإِنَّ یَدَ الْمُنْطِیَۃِ الْعُلْیَا ، وَإِنَّ الْیَدَ السُّفْلَی ہِیَ الْمُنْطَاۃُ ، وَإِنَّ مَالَ اللَّہِ لَمَسْئُولٌ وَمُنْطَی))۔ قَالَ - فَکَلَّمَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِلُغَتِنَا۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ]
(٧٨٨٤) عروہ بن محمد بن عطیہ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے دادا کے حوالے سے بتایا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا سعد بن بکرکے لوگوں میں اور میں قوم میں سب سے چھوٹا تھا تو انھوں نے مجھے اپنے سامان، خیموں میں چھوڑ دیا ۔ پھر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور اپنی ضرورت پوری کی۔ پھر فرمایا : کیا تم میں سے کوئی باقی بھی ہے ؟ انھوں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم میں سے ایک بچہ ہے جسے ہم پیچھے خیموں میں چھوڑ آئے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجیں تو وہ میرے پاس آئے اور انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات سنو تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تو فرمایا : اللہ نے تجھے غنیٰ کیا ہے سو تو لوگوں سے کچھ نہ مانگنا اور فرمایا : دینے والا ہاتھ اوپر والا ہے اور نیچے کا ہاتھ وہ لینے والا ہے اور بیشک جو اللہ کا مال ہے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا اور دیا جائے گا فرماتے ہیں : پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ہماری زبان میں بات کی۔

7888

(۷۸۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزَّعْرَائِ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ أَبِیہِ مَالِکِ بْنِ نَضْلَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الأَیْدِی ثَلاَثَۃٌ فَیَدُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ الْعُلْیَا ، وَیَدُ الْمُعْطِی الَّتِی تَلِیہَا وَیَدُ السَّائِلِ السُّفْلَی فَأَعْطِ الْفَضْلَ وَلاَ تَعْجِزْ عَنْ نَفْسِکَ))۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ الْہَجَرِیُّ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مَرْفُوعًا وَمَوْقُوفًا۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٨٥) مالک بن نضلہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاتھ تین ہیں : جو اللہ کا ہاتھ ہے وہ بلند ہے اور دینے والا ہاتھ جو اس کے ساتھ ملا ہوا ہے اور مانگنے والے کا ہاتھ نچلا ہاتھ ہے سو تو بچا ہو ادے دے اور اپنے آپ سے عاجز نہ آ۔

7889

(۷۸۸۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ الْہَجَرِیُّ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الأَیْدِی ثَلاَثَۃُ أَیْدٍ : فَیَدُ اللَّہِ الْعُلْیَا ، وَیَدُ الْمُعْطِی الَّتِی تَلِیہَا ، وَیَدُ السَّائِلِ أَسْفَلَ إِلَی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ فَاسْتَعِفُّوا مِنَ السُّؤَالِ مَا اسْتَطَعْتُمْ ، وَمَنْ أَعْطَاہُ اللَّہُ خَیْرًا فَلْیُرَ عَلَیْہِ ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ، وَارْتَضِخْ مِنَ الْفَضْلِ وَلاَ تَلاَمُ عَلَی کَفَافٍ وَلاَ تَعْجِزْ عَنْ نَفْسِکَ))۔ تَابَعَہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْہَجَرِیِّ مَرْفُوعًا ، وَرَوَاہُ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الْہَجَرِیِّ مَوْقُوفًا۔ [منکر۔ اخرجہ احمد]
(٧٨٨٦) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاتھ تین ہیں ، جو اللہ کا ہاتھ ہے وہ اوپر کا ہے اور دینے والا ہاتھ ساتھ ہے اور مانگنے والے کا ہاتھ قیامت تک نیچے ہے ، سو جس قدرتم میں استطاعت ہے سوال کرنے سے بچو اور جسے اللہ نے بھلائی (خیروبرکت) عطا کی ہے اس پر نظر آنا چاہیے اور اپنے عیال سے آغاز کر اور بچا ہوا مال لٹادے اور کفایت کرنے والے کو ملامت نہ کر اور اپنے سے تو عاجزنہ کر۔

7890

(۷۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِینِی الْعَطَائَ فَأَقُولُ : أَعْطِہِ أَفْقَرَ مِنِّی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((خُذْہُ ، وَمَا جَائَ کَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرُ مُشْرِفٍ ، وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْہُ ، وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْہُ نَفْسَکَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری]
(٧٨٨٧) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے دیتے تو میں کہتا : اسے دیجیے جو مجھ سے زیادہ حاجت مند ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے لے لو ، یہ وہ مال ہے جو تیرے چاہے بغیر تیرے پاس آیا ہے اور بغیر مانگے آیا ہے۔ سو تم لے لو اور جو ایسا نہ ہو اس کے پیچھے نہ لگ۔

7891

(۷۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ مِہْرَانَ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا مُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ہَلْ مِنْکُمْ أَحَدٌ أَطْعَمَ الْیَوْمَ مِسْکِینًا؟))۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أَنَا بِسَائِلٍ یَسْأَلُ فَوَجَدْتُ کِسْرَۃَ خُبْزٍ فِی یَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأَخَذْتُہَا فَدَفَعْتُہَا إِلَیْہِ۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٨٨) عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی ہے جس نے آج مسکین کو کھلایا ہو تو ابوبکر (رض) نے فرمایا : میں مسجد میں داخل ہو اتو اچانک ایک سائل سوال کررہاتھا، میں نے روٹی کے کچھ ٹکڑے عبدالرحمن کے ہاتھ میں دیکھے وہ میں نے اس سے لے کر سائل کو دے دیے۔

7892

(۷۸۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْقَلَوَّرِیُّ یَعْنِی عَمْرَو بْنَ الْعَبَّاسِ کَانَ یَنْزِلُ دَرْبَ خُزَاعَۃَ - حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ تَسْأَلْ بِوَجْہِ اللَّہِ إِلاَّ الْجَنَّۃَ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٨٩) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اللہ کی رضا سے جنت کے سواکچھنہ مانگ۔

7893

(۷۸۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنِ اسْتَعَاذَکُمْ بِاللَّہِ فَأَعِیذُوہُ ، وَمَنْ سَأَلَکُمْ بِاللَّہِ فَأَعْطُوہُ ، وَمَنْ دَعَاکُمْ فَأَجِیبُوہُ ، وَمَنْ أَتَی إِلَیْکُمْ مَعْرُوفًا فَکَافِئُوہُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُکَافِئُونَہُ بِہِ فَأَثْنُوا عَلَیْہِ حَتَّی تَعْلَمُوا أَنَّ قَدْ کَافَأْتُمُوہُ))۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد]
(٧٨٩٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم سے اللہ کے نام پر پناہ مانگے، اسے پناہ دے دو اور جو اللہ کے نام پر مانگے اسے عطاکرو اور جو تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو اور جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے ، تم اسے پورابدلہ دو ۔ اگر تم بدلہ دینے کے لیے کچھ نہیں پاتے تو اس کی تعریف کرے اس قدر کہ تم جان لو کہ میں نے حق ادا کردیا۔

13117

(۱۳۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَلاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃُ عن یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَیْفِیٍّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا مَعْبَدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ نَحْوَ الْیَمَنِ فَقَالَ : إِنَّکَ تَقْدَمُ عَلَی قَوْمٍ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ فَلْیَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوہُمْ أَنْ یُوَحِّدُوا اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا عَرَفُوا ذَلِکَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی یَوْمِہِمْ وَلَیْلَتِہِمْ فَإِذَا صَلَّوْا فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ زَکَاۃً فِی أَمْوَالِہِمْ تُؤْخَذُ مِنْ غَنِیِّہِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فَقِیرِہِمْ فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَلِکَ فَخُذْ مِنْہُمْ وَتَوَقَّ کَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عن عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ عِنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَلاَئِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۹۵، ۱۴۹۶۔ مسلم ۱۹]
(١٣١١٢) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ بن جبل (رض) کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا : بیشک تو ایسی قوم کے پاس جا رہا ہے جو اہل کتاب ہیں، سب سے پہلی چیز جس کی طرف تو ان کو دعوت دے وہ اللہ کی توحید ہے۔ جب وہ توحید کو پہچان لیں تو ان کو بتاؤ کہ ایک دن اور رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض ہیں، جب وہ نمازیں پڑھنے لگ جائیں تو ان کو بتاؤ کہ تمہارے مالوں میں زکوۃ بھی فرض ہے جو تم میں سے مال دار لوگوں سے لی جائے گی اور غریبوں میں تقسیم کی جائے گی، جب وہ اس بات کو بھی مان جائیں تو ان سے زکوۃ لے لو لیکن ان کے قیمتی مال سے بچ جاؤ۔

13118

(۱۳۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو النَّضْرِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ آتَاہُ اللَّہُ مَالاً فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ لَہُ زَبِیبَتَانِ یُطَوَّقُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِلِہْزِمَتِہِ یَعْنِی شِدْقَیْہِ یَقُولُ أَنَا مَالُکَ أَنَا کَنْزُکَ ۔ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {لاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ بِمَا آتَاہُمُ اللَّہُ مِنْ فَضْلِہِ ہُوَ خَیْرًا لَہُمْ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ أَبِی النَّضْرِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۰۲، ۱۴۰۳۔ مسلم ۹۸۷]
(١٣١١٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کو اللہ پاک نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوۃ نہ دی تو قیامت والے دن اس کو اقرع سانپ کی شکل دی جائے گی، جس کے سر پر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ قیامت کے دن اس سے لپٹ کر اس کی باچھوں کو پکڑ کر کہے گا، میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : { لاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ بِمَا آتَاہُمُ اللَّہُ مِنْ فَضْلِہِ ہُوَ خَیْرًا لَہُمْ } [اٰل عمران : ١٨٠]

13119

(۱۳۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجُوَیْنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائٍ السِّنْدِیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ : ذَکْوَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ صَاحِبِ ذَہَبٍ وَلاَ فِضَّۃٍ لاَ یُؤَدِّی مِنْہَا حَقَّہَا إِلاَّ إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ صُفِّحَتْ لَہُ صَفَائِحَ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِیَ عَلَیْہَا فِی نَارٍ جَہَنَّمَ فَیُکْوَی بِہَا جَنْبُہُ وَجَبِینُہُ وَظَہْرُہُ کُلَّمَا بَرَدَتْ أُعِیدَتْ لَہُ فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی جَنَّہٍ وَإِمَّا إِلَی نَارٍ ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَالإِبِلُ؟ َالَ : وَلاَ صَاحِبُ إِبِلٍ لاَ یُؤَدِّی حَقَّہَا وَمِنْ حَقِّہَا حَلْبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا إِلاَّ إِذَا کَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا کَانَتْ لاَ یَفْقِدُ مِنْہَا فَصِیلاً وَاحِدًا تَطَؤُہُ بِأَخْفَافِہَا وَتَعَضُّہُ بِأَفْوَاہِہَا کُلَّمَا مَرَّ عَلَیْہِ أُولاَہَا رُدَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ ۔ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَالْبَقَرُ وَالغَنَمُ قَالَ : وَلاَ صَاحِبُ غَنَمٍ وَلاَ بَقَرٍ لاَ یُؤَدِّی مِنْہَا حَقَّہَا إِلاَّ إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لاَ یَفْقِدُ مِنْہَا شَیْئًا لَیْسَ فِیہَا عَقْصَائُ وَلاَ جَلْحَائُ وَلاَ عَضْبَائُ تَنْطِحُہُ بِقُرُونِہَا وَتَطَؤُہُ بِأَظْلاَفِہَا کُلَّمَا مَرَّ عَلَیْہِ أُولاَہَا رُدَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ ۔ ثُمَّ ذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ قَدْ أَخْرَجْتُہُ فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ وَقَوْلُہُ : وَمِنْ حَقِّہَا حَلْبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا ۔یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ مِنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ یُؤَدِّی زَکَاتَہَا إِلاَّ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ ۔ [بخاری ۱۴۰۔ مسلم ۲۰]
(١٣١١٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جو بندہ سونے یا چاندی والا اپنے مال کا حق (زکوۃ ) ادا نہیں کرتا اس کے لیے آگ کی تختیاں بنائی جائیں گی۔ پھر ان کو آگ پر گرم کیا جائے گا، پھر اس کا ماتھا (پیشانی) اس کا پہلو اور اس کی پیٹھ کو ان سے داغا جائے گا، جب بھی وہ ٹھنڈی ہوجائیں گی تو ان کو پھر گرم کردیا جائے گا۔ یہ سزا اس کے لیے اس دن تک جاری رہے گی، جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے۔ پھر وہ اپنا ٹھکانا جنت میں یا جہنم میں دیکھے گا، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! اگر کسی نے اونٹوں کی زکوۃ نہیں دی تو ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اونٹوں والا ان کا حق ادا نہیں کرتا اور اس کے پانی پلانے کے دن اس کا دودھ نہیں دوہتا تو قیامت کے دن اس کو ایک ہموار زمین پر اوندھے منہ لٹا دیا جائے گا اور ان میں سے ایک اونٹ بھی وہ کم نہ پائے گا مگر وہ اس کو اپنے کھروں سے روندیں گے اور مونہوں سے کاٹیں گے، جب پہلا جائے گا تو دوسرا آجائے گا، یہ سارا دن ہوتا رہے گا، جس دن کی مقدار پچاس ہزار سال ہے، یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے اور وہ اپنا راستہ جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گائے اور بکری کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی طرح گائے اور بکری کا مالک جو ان میں سے حق (زکوۃ ) ادا نہیں کرتا تو جب قیامت کا دن ہوگا اسے ہموار زمین پر لٹا دیا جائے گا تو وہ کسی کو گم نہ پائے گا (یعنی سارے جانور موجود ہوں گے) اور ان میں کوئی بےسینگ نہ ہوگا، نہ ٹوٹے ہوئے سینگ والا اور نہ کوئی عیب دار، پھر وہ اپنے سینگوں سے اس کو نوچیں گے، اپنے کھروں سے اس کو روندیں گے، جب ان کا پہلا (جانور) گزر جائے گا تو دوسرا اس کی جگہ پر آجائے گا، یہ اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے اور وہ اپنا راستہ جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے۔ صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ (وَمِنْ حَقِّہَا حَلْبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا) سیدنا ابوہریرہ (رض) کے قول کے مشابہ ہیں۔

13120

(۱۳۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ : یَا أَبَا بَکْرٍ کَیْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ عَصَمَ مِنِّی مَالَہُ وَنَفْسَہُ إِلاَّ بِحَقِّہِ وَحِسَابُہُ عَلَی اللَّہِ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ ، فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا کَانُوا یُؤَدُّونَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہَا قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَیْتُ اللَّہَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ بِہَذَا اللَّفْظِ عَنَاقًا۔ [بخاری ۱۴۰۰۔ ۱۴۵۷]
(١٣١١٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے اور ابوبکر (رض) کو خلیفہ بنایا گیا تو عرب کے بعض لوگوں نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا، عمر (رض) نے فرمایا : اے ابوبکر ! تو ان لوگوں سے کیسے لڑائی کرے گا، حالانکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : مجھے لوگوں سے لڑائی کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ پڑھ لیں، جس بندے نے لا الہ الا اللہ پڑھ لیا اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان بچا لی مگر اس کا حق اور حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! میں اس بندے کے خلاف ضرور لڑائی کروں گا، جس نے نماز اور زکوۃ میں فرق کیا۔ بیشک زکوۃ مال کا حق ہے، اللہ کی قسم ! اگر وہ مجھ سے ایک رسی بھی روک لیں گے جو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں دیا کرتے تھے تو میں ان سے لڑائی کروں گا، عمر (رض) نے کہا کہ اللہ کی قسم ! میں نے دیکھا، ابوبکر (رض) کے سینے کو اللہ پاک نے لڑائی کے لیے کھول دیا ہے تو میں نے جان لیا کہ یہ حق ہے۔

13121

(۱۳۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عِقَالاً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَقَالَ عِقَالاً۔ وَرَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ : عَنَاقًا وَکَذَلِکَ قَالَہُ مَعْمَرٌ وَالزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرَوَاہُ رَبَاحُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ عَنَاقًا وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْہُ قَالَ : عِقَالاً وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرَوَاہُ عَنْبَسَۃُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ : عَنَاقًا وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقِیلَ عَنْہُ عَنَاقًا وَقِیلَ عِقَالاً۔ [صحیح]
(١٣١١٦) امام لیث سے پچھلی حدیث کی طرح روایت ہے مگر اس میں لَمَناقا کی جگہ عقالاً کے الفاظ ہیں۔

13122

(۱۳۱۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ عَنِ الْکِسَائِیِّ قَالَ : الْعِقَالُ صَدَقَۃُ عَامٍ وَعَنِ الأَصْمَعِیِّ قَالَ یُقَالُ بُعِثَ فُلاَنٌ عَلَی عِقَالِ بَنِی فُلاَنٍ إِذَا بُعِثَ عَلَی صَدَقَاتِہِمْ۔ [صحیح]
(١٣١١٧) امام کسائی (رح) فرماتے ہیں : عقال عام صدقہ کو کہتے ہیں۔ اصمعی سے روایت ہے کہ فلاں کو فلاں قبیلے کی عقال لینے کے لیے بھیجا گیا یہ اس وقت ہے جب اسے زکوۃ لینے کے لیے بھیجا گیا۔

13123

(۱۳۱۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا حِزَامُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ حُبَیْشٍ الْخُزَاعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ شَادًّا حِقْوَہُ بِعِقَالٍ وَہُوَ یُمَارِسُ شَیْئًا مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ قَالَ مَنْصُورٌ حِفْظِی أَنَّہُ کَانَ یَبِیعُہَا فِیمَنْ یَزِیدُ کُلَّمَا بَاعَ بَعِیرًا مِنْہَا شَدَّ حِقْوَہُ بِعِقَالِہِ ثُمَّ تَصَدَّقَ بِہَا یَعْنِی بِتِلْکَ الْعِقَالِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَی عِمْرَانُ بْنُ دَاوَرٍ الْقَطَّانُ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ فِی قِصَّۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہُ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّی رَسُولُ اللَّہِ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ ۔ وَاللَّہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا مِمَّا کَانُوا یُعْطُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لأُقَاتِلَنَّہُمْ عَلَیْہِ۔ وَرُوِّینَا ہَذِہِ الزِّیَادَۃَ فِی إِقَامَۃِ الصَّلاَۃِ وَإِیتَائِ الزَّکَاۃِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [حسن]
(١٣١١٨) حزام بن ہشام بن حبیش خزاعی نے اپنے والد کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا، وہ اپنی کمر کو مضبوطی کے ساتھ رسی سے باندھ لیتے اور وہ ان سے صدقے کے اونٹوں کو باندھنے کی مشقت کرتے تھے، منصور کہتے ہیں : مجھے یاد ہے کہ وہ زائد اونٹوں کو بیچ دیتے تھے، جب اونٹ بیچتے تو اس کو اپنی رسی کے ساتھ باندھتے، پھر اس کو صدقہ کردیتے، یعنی اس رسی کو۔

13124

(۱۳۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہُ إِلاَّ اللَّہُ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ حَرُمَتْ دِمَاؤُہُمْ وَأَمْوَالُہُمْ وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : أَبُو الْعَنْبَسِ ہَذَا ہُوَ سَعِیدُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [صحیح]
(١٣١١٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کرلیں اور وہ نماز قائم کرنے لگ جائیں اور زکوۃ کی ادائیگی شروع کردیں، جب وہ یہ کام کرلیں گے تو ان کے خون اور مال مجھ پر حرام ہوگئے لیکن ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔

13125

(۱۳۱۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَیُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ۔ [صحیح]
(١٣١٢٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ کلمے کا اقرار کرلیں، اور نماز کی ادائیگی شروع کردیں اور زکوۃ دینے لگ جائیں۔ جب وہ یہ کام کرنے لگ جائیں گے تو انھوں نے مجھ سے اپنے مال اور اپنے خون کو بچا لیا مگر اس کا حق اور حساب اللہ کے سپرد ہے۔

13126

(۱۳۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الدَّامِغَانِیُّ بِبَیْہَقَ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَزَّازُ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الرِّفَاعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا غُلاَمَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ : وَعَلَیْکَ ۔ قَالَ : إِنِّی رَجُلٌ مِنْ أَخْوَالِکَ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ وَإِنِّی رَسُولُ قَوْمِی إِلَیْکَ وَوَافِدُہُمْ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا فِی کِتَابِکَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُکَ أَنْ نَأْخُذَ مِنْ حَوَاشِی أَمْوَالِنَا وَنَضَعَہُ فِی فُقَرَائِنَا فَأَنْشُدُکَ بِاللَّہِ أَہُوَ أَمَرَکَ بِذَلِکَ قَالَ : نَعَمْ۔ [ضعیف] قَالَ الشَّیْخُ : ہَذِہِ اللَّفْظَۃُ إِنْ کَانَتْ مَحْفُوظَۃً دَلَّتْ عَلَی جَوَازِ تَفْرِیقِ رَبِّ الْمَالِ زَکَاۃَ مَالِہِ بِنَفْسِہِ وَحَدِیثُ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ : آللَّہُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ ہَذِہِ الصَّدَقَۃَ مِنْ أَغْنِیَائِنَا فَتَقْسِمَہَا فِی فُقَرَائِنَا إِسْنَادُہُ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(١٣١٢١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : السلام علیکم بنو عبدالمطلب کے غلام ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وعلیک۔ اس نے کہا کہ میں سعد بن ابوبکر کی اوالاد میں سے تیرے ماموؤں میں سے ہوں اور میں اپنی قوم کا نمائندہ اور وفد ہوں۔ پھر راوی نے حدیث بیان کی اور یہ الفاظ بھی بیان کیے۔ ہم نے آپ کی کتاب میں پایا اور آپ کے رسولوں نے حکم دیا کہ ہم اپنے زائد مال اپنے فقراء پر خرچ کریں ۔ میں تجھے اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ اس نے تجھے اس بات کا حکم دیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں۔ “
شیخ فرماتے ہیں : یہ الفاظ اگرچہ محفوظ ہیں، لیکن صاحب مال کے خود زکوۃ والے اموال کو الگ کرنے پر دلالت کرتے ہیں، اس طرح کے قصہ میں حدیث انس (رض) بھی ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے اغنیا سے صدقہ لیں اور ہمارے فقرا پر تقسیم کریں ؟ اس کی اسناد صحیح ہیں۔ واللہ اعلم

13127

(۱۳۱۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ وَعَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ عَنْ شُعْبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَتَاہُ قَوْمٌ بِصَدَقَۃٍ قَالَ : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ ۔ فَأَتَاہُ أَبِی بِصَدَقَتِہِ فَقَالَ : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی آلِ أَبِی أَوْفَی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری۔ مسلم ۱۰۷۸]
(١٣١٢٢) عمرو بن مرہ سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی کو فرماتے ہوئے سنا اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب کوئی قوم صدقہ لے کر آتی تو آپ ان کے لیے دعا کرتے : اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ ۔ اللہ ان پر رحمت بھیج۔ ایک دفعہ میرے والد صدقہ لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آل ابو اوفی پر رحمت نازل فرما۔

13128

(۱۳۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَسَنٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ وَلاَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقِی صَدَقَۃٌ وَلاَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ عَنِ اللَّیْثِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [بخاری، مسلم ۹۷۹]
(١٣١٢٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ عرب صدقہ اور زکوۃ کہتے تھے۔ دونوں کا معنی ایک ہی ہے۔ سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے رویت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ سے کم اونٹوں میں صدقہ نہیں ہے اور پانچ سے کم اوقیہ میں صدقہ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم میں بھی صدقہ نہیں لیا جائے گا۔

13129

(۱۳۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مَعْرُورِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : مَا مِنْ رَجُلٍ یَمُوتُ فَیَتْرُکُ غَنَمًا أَوْ إِبِلاً أَوْ بَقَرًا لَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہَا إِلاَّ جَائَ تْہُ أَعْظَمَ مَا تَکُونُ وَأَسْمَنَ تَطَؤُہُ بِأَظْلاَفِہَا وَتَنْطَحُہُ بِقُرُونِہَا حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ النَّاسِ ثُمَّ یَعُودُ أُولاَہَا عَلَی أُخْرَاہَا ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ فَسَمَّی الْوَاجِبَ فِی الْمَاشِیَۃِ زَکَاۃً۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۰۔ مسلم ۹۹۰]
(١٣١٢٤) ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ پھر اس حدیث کو ذکر کیا جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ جو آدمی فوت ہوگیا اور اس نے بکریاں چھوڑیں یا اونٹ چھوڑے یا گائیں چھوڑیں جن کی اس نے زکوۃ ادا نہیں کی تھی تو وہ اس آدمی کے پاس موٹے تازے ہو کر آئیں گے اور اپنے کھروں کے ساتھ اس آدمی کو روندیں گے اور اپنے سینگوں کے ساتھ اس کو ماریں گے، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے گا، پھر ان (جانوروں) کا پہلا (جانور) آخری پر دوبارہ لوٹے گا (یعنی جب آخری جانور گزر جائے گا) تو پہلا پھر آجائے گا۔

13130

(۱۳۱۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ التَّمَّارُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فِی زَکَاۃِ الْکَرْمِ یُخْرَصُ کَمَا یُخْرَصُ النَّخْلُ ثُمَّ یُؤَدَّی زَکَاتُہُ زَبِیبًا کَمَا تُؤَدَّی زَکَاۃُ النَّخْلِ تَمْرًا ۔ فَسَمَّی الْعُشْرَ فِی الْکَرْمِ وَالنَّخْلِ زَکَاۃً۔ [ضعیف]
(١٣١٢٥) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ انگوروں کی زکوۃ اس کا اندازہ لگایا جائے گا، جیسا کھجوروں کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ پھر اس کی زکوۃ منقہ دی جائے گی جس طرح کھجوروں کی زکوۃ تمر یعنی خشک کھجوریں دی جاتی ہیں۔

13131

(۱۳۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الأَسَدَابَاذِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : بِشْرُ بْنُ مُوسَی الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمَ حَدَّثَنِی زِیَادُ بْنُ نُعَیْمٍ الْحَضْرَمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ زِیَادَ بْنَ الْحَارِثِ الصُّدَائِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَبَایَعْتُہُ عَلَی الإِسْلاَمِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ ثُمَّ أَتَاہُ آخَرُ فَقَالَ : أَعْطِنِی مِنَ الصَّدَقَۃِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یَرْضَ فِیہَا بِحُکْمِ نَبِیٍّ وَلاَ غَیْرِہِ فِی الصَّدَقَاتِ حَتَّی حَکَمَ ہُوَ فِیہَا فَجَزَّأَہَا ثَمَانِیَۃَ أَجْزَائٍ فَإِنْ کُنْتَ مِنْ تِلْکَ الأَجْزَائِ أَعْطَیتُکَ أَوْ أَعْطَیْنَاکَ حَقَّکَ ۔ [ضعیف]
(١٣١٢٦) زیاد بن حارث صدائی جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں، فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے اسلام قبول کرنے کے لیے سبقت کی۔ حدیث کو آگے ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک دوسرا آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے بھی صدقہ دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے صدقات کے معاملے میں اپنے نبی یا کسی کے فیصلے کو پسند نہیں کیا، یہاں تک کہ خود اللہ تعالیٰ فیصلہ کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے آٹھ افراد (حصوں) میں طے کردیا۔ اگر تو ان میں سے ہوا تو میں تجھے دے دوں گا یا یہ کہا کہ ہم تجھے تیرا حق دے دیں گے۔

13132

(۱۳۱۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلُوسَا الأَسَدَابَاذِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ سُلَیْمَانَ یَعْنِی الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا الْمَسْرُوقِیُّ یَعْنِی مُوسَی بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : فَرَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصَّدَقَۃَ مِنْ ثَمَانِیَۃِ أَصْنَافٍ ثُمَّ تُوضَعُ فِی ثَمَانِیَۃِ أَسْہُمٍ فَفَرَضَہَا فِی الذَّہَبِ وَالْوَرِقِ وَالإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَالزَّرْعِ وَالْکَرْمِ وَالنَّخْلِ وَتُوضَعُ فِی ثَمَانِیَۃِ أَسْہُمٍ فِی أَہْلِ ہَذِہِ الآیَۃِ {إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ } إِلَی آخَرِ الآیَۃِ إِسْنَادُ ہَذَا ضَعِیفٌ وَفِی نَصِّ الْکِتَابِ کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٣١٢٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آٹھ چیزوں پر صدقہ لینا فرض قرار دیا ہے، پھر انھیں آٹھ حصوں میں تقسیم کیا۔ آپ نے صدقہ ان چیزوں پر فرض قرار دیا ہے : 1 سونا، 2 چاندی 3 اونٹ 4 گائے 5 ۔ بکری 6 کھیتی 7 انگور 8 کھجور اور آٹھ قسم کے بندوں کو یہ صدقہ دیا جائے گا جن کا ذکر اس آیت میں ہے : {إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ۔۔۔} [التوبۃ : ٦٠]

13133

(۱۳۱۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ حِینَ بَعَثَہُ إِلَی الْیَمَنِ: إِنَّکَ سَتَأْتِی قَوْمًا أَہْلَ کِتَابٍ فَإِذَا جِئْتَہُمْ فَادْعُہُمْ إِلَی أَنْ یَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ فَإِنْ ہُمْ طَاعُوا لَکَ بِذَلِکَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ فَإِنْ ہُمْ طَاعُوا لَکَ بِذَلِکَ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ فَإِنْ ہُمْ طَاعُوا لَکَ بِذَلِکَ فَإِیَّاکَ وَکَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ اللَّہِ حِجَابٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حِبَّانَ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٣١٢٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاذ بن جبل (رض) کو جب یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا : تو ایسی قوم کے پاس جا رہا ہے جو اہل کتاب ہیں، جب تو ان کے پاس جائے تو ان کو اس چیز کی دعوت دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں تو پھر ان کو بتاؤ کہ تم پر ایک دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی گئی ہیں۔ اگر وہ اس بات کو بھی مان لیں تو پھر بتاؤ کہ اللہ پاک نے تم پر صدقہ بھی فرض کیا ہے، جو امیر لوگوں سے لیا جائے گا اور غریبوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اگر وہ اس بات کو بھی قبول کرلیں تو ان کے قیمتی مال سے بچنا اور مظلوم کی بددعا سے بھی بچنا؛ کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

13134

(۱۳۱۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہِلاَلٍ الثَّقَفِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ کِدْتُ أَنْ أُقْتَلَ بَعْدَکَ فِی عَنَاقٍ أَوْ شَاۃٍ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لَوْلاَ أَنَّہَا تُعْطَی فُقَرَائَ الْمُہَاجِرِینَ مَا أَخَذْتُہَا۔ [ضعیف]
(١٣١٢٩) عبداللہ بن بلال ثقفی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : قریب تھا کہ میں آپ کے بعد کسی بکری کے بچے یا بھیڑ جو صدقہ کی ہوتی کی وجہ سے قتل کردیتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (یہ سن کر) فرمایا : اگر وہ مہاجر فقراء کو نہ دیا جاتا ہوتا تو میں اس سے صدقہ نہ لیتا۔

13135

(۱۳۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ : إِذَا أَعْطَی الرَّجُلُ الصَّدَقَۃَ صِنْفًا وَاحِدًا مِنَ الأَصْنَافِ الثَّمَانِیَۃِ أَجْزَأَہُ۔ وَعَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطَائٍ بِنَحْوِہِ۔ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [ضعیف]
(١٣١٣٠) حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ جب آدمی ایک ہی صنف سے صدقہ کرے تو اس کو آٹھ اجزاء میں تقسیم کر دے۔

13136

(۱۳۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَیَّانَ وَحَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِصَدَقَۃِ زَکَاۃٍ فَأَعْطَاہَا أَہْلَ بَیْتٍ کَمَا ہِیَ۔ [ضعیف جداً]
(١٣١٣١) حضرت شقیق بن سلمہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے پاس زکوۃ کا مال لایا گیا تو انھوں نے اسی طرح اہل بیت کو دے دیا جیسے ان کے پاس آیا تھا۔

13137

(۱۳۱۳۲) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنِ الْمِنْہَالِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ أَنَّہُمَا لَمْ یَکُونَا یَرَیَانِ بِہَذَا بَأْسًا۔ وَرَوَاہُ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ وَالْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ مَتْرُوکٌ۔ [ضعیف جداً]
(١٣١٣٢) سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے منقطع روایت نقل کی گئی ہے۔

13138

(۱۳۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ { إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ } قَالَ : یَجْزِیکَ أَنَ تَجْعَلَہَا فِی صِنْفٍ وَاحِدٍ مِنْ ہَذِہِ الأَصْنَافِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَیَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ سَعِیدٍ مِنْ قَوْلِہِ وَرَوَاہُ یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ وُہَیْبٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٣١٣٣) حضرت سعید بن جبیر سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان { اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ ۔۔۔} [التوبۃ : ٦٠] کے متعلق منقول ہے کہ انھوں نے ایک آدمی سے کہا : اگر تو ایک صنف میں صدقہ دے دے تو یہ تجھے کفایت کر جائے گا۔

13139

(۱۳۱۳۴) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ : أَضَعُ زَکَاۃَ مَالِی فِی صِنْفٍ مِنَ الأَصْنَافِ الَّذِینَ ذَکَرَ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ {إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ} إِلَی آخَرِ الآیَۃِ قَالَ نَعَمْ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَعَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ۔ [صحیح]
(١٣١٣٤) حضرت حکم نے ابراہیم سے کہا کہ میں اپنی زکوۃ ان آٹھ مصارف میں سے کسی ایک کو دے دوں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے : { اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ ۔۔۔} [التوبۃ : ٦٠] انھوں نے کہا : ہاں۔

13140

(۱۳۱۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ہُذَیْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ قَالَ قَالَ شُعْبَۃُ : أَلاَ تَعْجَبُونَ مِنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ہَذَا الْمَجْنُونِ أَتَانِی ہُوَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فَکَلَّمَانِی أَنْ أَکُفَّ عَنْ ذِکْرِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ أَنَا أَکُفُّ عَنْ ذِکْرِہِ لاَ وَاللَّہِ لاَ أَکُفُّ عَنْ ذِکْرِہِ أَنَا وَاللَّہِ سَأَلْتُ الْحَکَمَ عَنِ الصَّدَقَۃِ تُجْعَلُ فِی صِنْفٍ وَاحِدٍ مِمَّا سَمَّی اللَّہُ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ قُلْتُ : مِمَّنْ سَمِعْتَ؟ قَالَ : کَانَ إِبْرَاہِیمُ یَقُولُہُ وَہَذَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَعَنِ الْحَکَمِ عَنْ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَجْعَلَ الرَّجُلُ الصَّدَقَۃَ فِی صِنْفٍ وَاحِدٍ۔ [صحیح۔ الکامل لابن عدی ۲/ ۲۸۴]
(١٣١٣٥) شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حکم سے صدقہ کے متعلق پوچھا : کیا ایک ہی صنف کو دے دیا جائے گا جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کیا ہے۔ انھوں نے کہا : کوئی حرج نہیں۔ میں نے پوچھا : آپ نے کس سے سنا ؟ انھوں نے کہا : یہ بات ابراہیم کہا کرتے تھے۔

13141

(۱۳۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ الْمَکِّیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّکَ تَأْتِی قَوْمًا أَہْلَ کِتَابٍ فَادْعُہُمْ إِلَی شَہَادَۃِ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَإِنْ ہُمْ أَجَابُوکَ لِذَلِکَ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْہِم خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ فَإِنْ ہُمْ أَجَابُوکَ لِذَلِکَ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللَّہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً فِی أَمْوَالِہِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ فَتُرَدُّ فِی فُقَرَائِہِمْ فَإِنْ ہُمْ أَجَابُوکَ لِذَلِکَ فَإِیَّاکَ وَکَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ وَإِیَّاکَ وَدَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّہَا لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللَّہِ حِجَابٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ مُوسَی عَنْ وَکِیعٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(١٣١٣٦) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب معاذ بن جبل (رض) کو یمن کی طرف بھیجا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے معاذ ! تو اہل کتاب کے پاس جا رہا ہے، سب سے پہلے ان کو اللہ کی وحدانیت اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کی دعوت دینی ہے۔ اگر وہ اس کو قبول کرلیں تو پھر ان کو بتانا کہ اللہ پاک نے ایک دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اگر وہ اس بات کو بھی قبول کرلیں تو پھر ان کو یہ بتانا ہے کہ اللہ پاک نے تم پر تمہارے مالوں میں سے صدقہ فرض کیا ہے، جو مال دار لوگوں سے لیا جائے گا اور غریب لوگوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں تو پھر ان کے قیمتی مال سے بچنا ہے اور مظلوم کی بددعا سے بھی بچ؛ کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

13142

(۱۳۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی سَعِیدٌ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَیْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جُلُوسٌ فِی الْمَسْجِدِ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ فَأَنَاخَہُ فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَہُ ثُمَّ قَالَ لَہُمْ : أَیُّکُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَّکِئٌّ بَیْنَ ظَہْرَانَیْہِمْ قَالَ فَقُلْنَا لَہُ : ہَذَا الرَّجُلُ الأَبْیَضُ الْمُتَّکِئُ فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ : یَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ أَجَبْتُکَ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : یَا مُحَمَّدُ إِنِّی سَائِلُکَ فَمُشْتَدٌّ عَلَیْکَ فِی الْمَسْأَلَۃِ فَلاَ تَجِدَنَّ فِی نَفْسِکَ فَقَالَ : سَلْ مَا بَدَا لَکَ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ نَشَدْتُکَ بِرَبِّکَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَکَ آللَّہُ أَرْسَلَکَ إِلَی النَّاسِ کُلِّہِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ نَعَمْ ۔ قَالَ : فَأَنْشُدُکَ اللَّہَ آللَّہُ أَمَرَکَ أَنْ تُصَلِّیَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ فَقَالَ : اللَّہُمَّ نَعَمْ ۔ قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللَّہَ آللَّہُ أَمَرَکَ أَنْ نَصُومَ ہَذَا الشَّہْرِ مِنَ السَّنَۃِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ نَعَمْ۔ قَالَ أَنْشُدُکَ اللَّہَ آللَّہُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ ہَذِہِ الصَّدَقَۃَ مِنْ أَغْنِیَائِنَا فَتَقْسِمُہَا عَلَی فُقَرَائِنَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ نَعَمْ ۔ قَالَ الرَّجُلُ آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِہِ وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِی مِنْ قَوْمِی وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ أَخُو بَنِی سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ۔[صحیح۔ بخاری ۶۳]
(١٣١٣٧) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم مسجد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ اچانک ایک آدمی اونٹ پر آیا۔ اس نے اپنے اونٹ کو مسجد میں بٹھایا پھر اس کو باندھ دیا۔ پھر ان لوگوں کو کہا کہ تم میں سے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کون ہیں ؟ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان ٹیک لگا کر بیٹھے تھے، ہم نے اس کو کہا کہ یہ سفید آدمی جو ٹیک لگائے ہوئے ہیں۔ پھر اس آدمی نے کہا کہ اے عبدالمطلب کے بیٹے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے تمہیں جواب دیا ہے، اس آدمی نے کہا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں تم سے کچھ سوال کروں گا، دوران سوال اگر آپ کو کوئی بات گراں گزرے تو برا محسوس نہ کرنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو بھی سوال کرنا ہے کرو۔ اس نے کہا کہ میں تجھے تیرے رب اور جو تجھ سے پہلے لوگوں کا رب ہے کا واسطہ دیتا ہوں کہ کیا اللہ پاک نے تم کو تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں بالکل “ اس آدمی نے پھر کہا کہ میں تجھے اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ کیا اللہ پاک نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہم ایک دن اور رات میں پانچ نمازیں پڑھیں ؟ فرمایا کہ ” ہاں بالکل “ اس آدمی نے پھر کہا کہ میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ کیا اللہ پاک نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہم سال میں ایک مہینے کے روزے رکھیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں۔ اس آدمی نے پھر کہا کہ میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ کیا اللہ پاک نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مال دار لوگوں سے صدقہ وصول کریں اور غریبوں میں تقسیم کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں تو آخر کار اس نے کہا کہ میں اس چیز پر ایمان لے آیا ہوں، جو چیز آپ لے کر آئے ہیں اور میں اپنی قوم کے لوگوں کو یہ پیغام دوں گا اور میں ضمام بن ثعلبہ بنو سعد بن بکر کا بھائی ہوں۔

13143

(۱۳۱۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بُعِثَ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا رَجَعَ قَالُوا لَہُ : أَیْنَ الْمَالُ؟ قَالَ : وَلِلْمَالِ أَرْسَلْتُمُونِی أَخْذَنَاہَا مِنْ حَیْثُ کُنَّا نَأْخُذُہَا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَوَضَعْنَاہَا حَیْثُ کُنَّا نَضَعُہَا۔ [ضعیف]
(١٣١٣٨) عطاء بن ابو میمونہ سے روایت ہے کہ عمران بن حصین کو صدقہ کے لیے بھیجا گیا۔ جب وہ لوٹے تو لوگوں نے کہا کہ مال کہاں ہے ؟ تو انھوں نے کہا کہ مال کے لیے تم نے مجھے بھیجا تھا ؟ وہ تو ہم نے ان سے لیا جن سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لیتے تھے اور ان کو دے دیا جن کو ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں دیتے تھے۔

13144

(۱۳۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : بَعَثَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِینَا سَاعِیًا فَأَخَذَ الصَّدَقَۃَ مِنْ أَغْنِیَائِنَا فَوَضَعَہَا فِی فُقَرَائِنَا وَأَمَرَ لِی بِقَلُوصٍ۔ ہَذَا الْحَدِیثُ یُعْرَفُ بِأَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف]
(١٣١٣٩) ابی جحفہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ لینے والے کو بھیجا تو اس نے مال دار لوگوں سے صدقہ لیا اور فقیر لوگوں میں تقسیم کیا اور آپ نے مجھے اونٹنی دینے کا حکم دیا۔

13145

(۱۳۱۴۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ ابْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَاعِیًا عَلَی الصَّدَقَۃِ فَأُمِرَ أَنْ یَأْخُذَ الصَّدَقَۃَ مِنْ أَغْنِیَائِنَا فَیَقْسِمُہَا فِی فُقَرَائِنَا وَکُنْتُ غُلاَمًا یَتِیمًا لاَ مَالَ لِی فَأَعْطَانِی مِنْہَا قَلُوصًا۔ [ضعیف]
(١٣١٤٠) ابو جحیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ صدقہ وصول کرنے والے کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ لینے کے لیے بھیجا تو اس کو حکم دیا کہ وہ مال دار لوگوں سے صدقہ لے اور غریب لوگوں میں تقسیم کرے اور میں یتیم لڑکا تھا، میرے پاس مال نہیں تھا، آپ نے مجھے اونٹنی عطا کرنے کا حکم دیا۔

13146

(۱۳۱۴۱) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی أَیُّمَا رَجُلٍ انْتَقَلَ مِنْ مِخْلاَفِ عَشِیرَتِہِ إِلَی غَیْرِ مِخْلاَفِ عَشِیرَتِہِ فَعُشْرُہُ وَصَدَقَتُہُ إِلَی مِخْلاَفِ عَشِیرَتِہِ۔ [الام للشافعی ۲/ ۷۲]
(١٣١٤١) حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ (رض) نے کسی ایک آدمی کے بارے میں فیصلہ کیا جس نے (اپنا صدقہ اور زکوۃ وغیرہ) اپنے ضلع سے دوسرے ضلع کے رشتہ داروں میں منتقل کردیا تھا کہ اس کا عشر اور صدقہ ضلع کے رشتہ داروں کے لیے ہے۔

13147

(۱۳۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْہَمَذَانِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لاَ تُخْرَجُ الزَّکَاۃُ مِنْ بَلَدٍ إِلَی بَلَدٍ إِلاَّ لِذِی قَرَابَۃٍ۔ مَوْقُوفٌ وَفِی إِسْنَادِہِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف جداً]
(١٣١٤٢) حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ قریبی رشتہ داروں کے سوا (کسی اور کے لیے ایک شہر سے دوسرے شہر زکوۃ منتقل نہیں کی جائے گی۔

13148

(۱۳۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ : أَتَیْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی أُنَاسٍ مِنْ قَوْمِی فَجَعَلَ یَفْرِضُ رِجَالاً مِنْ طَیِّئٍ فِی أَلْفَیْنِ وَیُعْرِضُ عَنِّی فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَتَعْرِفُنِی قَالَ فَضَحِکَ حَتَّی اسْتَلْقَی لِقَفَاہُ قَالَ : نَعَمْ وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْرِفُکَ قَدْ آمَنْتَ إِذْ کَفَرُوا وَأَقْبَلْتَ إِذْ أَدْبَرُوا وَوَفَیْتَ إِذْ غَدَرُوا وَإِنَّ أَوَّلَ صَدَقَۃٍ بَیَّضَتْ وَجْہَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَوَجْہَ أَصْحَابِہِ صَدَقَۃُ طَیِّئٍ جِئْتَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ أَخَذَ یَعْتَذِرُ قَالَ : إِنَّمَا فَرَضْتُ لِقَوْمٍ أَجْحَفَتْ بِہِمُ الْفَاقَۃُ وَہُمْ فَاقَۃُ عَشَائِرِہِمْ لِمَا یَنُوبُہُمْ مِنَ الْحُقُوقِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مُخْتَصَرًا مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ آجد ۱/ ۴۵۔ رقم الحدیث ۳۱۶]
(١٣١٤٣) سیدنا عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ میں سیدنا عمر (رض) کے پاس آیا اور وہ میرے قوم کے لوگوں میں موجود تھے کہ انھوں نے (قبیلہ) طے کے دو ہزار آدمیوں کی ذمہ داری لگائی اور مجھ سے اعراض کیا تو میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ مجھے جانتے ہیں، عدی کہتے ہیں کہ وہ مسکرا دیے اور بات سمجھ گئے، انھوں نے کہا : جی ہاں۔ اللہ کی قسم ! میں تجھے جانتا ہوں، جب کفار نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انکار کیا تو ایمان لایا، جب وہ پیٹھ پھیر کر بھاگے ، تو نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ساتھ دیا، جب انھوں نے غداری کی تو نے وفا کی، سب سے پہلا صدقہ (جس کی وجہ سے) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب کا چہرہ چمک اٹھا تھا وہ (قبیلہ) طے کا صدقہ تھا جسے تو لے کر آیا تھا، پھر انھوں نے مجھ سے معذرت کی اور کہا : میں نے (ایسی) قوم کے لیے فرض قرار دیا ہے جنہیں فاقہ نے کمزور کردیا ہے۔ وہ پورا قبیلہ فاقہ کا شکار ہے تاکہ انھیں ان کے حقوق مل جائیں۔

13149

(۱۳۱۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی نُعَیْمٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَأَوَّلُ صَدَقَۃٍ بَیَّضَتْ وُجُوہَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَدَقَۃُ طَیِّئٍ جِئْتَ بِہَا إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتَ أَمَا إِنِّی أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَامَ أَوَّلَ کَمَا أَتَیْتُکَ بِہَا۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

13150

(۱۳۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ فِی قِصَّۃِ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا أَسْلَمَ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ أَمَّرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی صَدَقَاتِ قَوْمِہِ فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدِ اجْتَمَعَتْ عِنْدَہُ إِبِلٌ عَظِیمَۃٌ مِنْ صَدَقَاتِہِمْ فَلَمَّا ارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ مِنَ النَّاسِ وَبَلَغَہُمْ أَنَّہُمْ قَدِ ارْتَجَعُوا صَدَقَاتِہِمْ وَارْتَدَّتْ بَنُو أَسَدٍ وَہُمْ جِیرَانُہُمُ اجْتَمَعَتْ طَیِّئٌ إِلَی عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ وَذَکَرَ الْقَصَّۃَ قَالَ : فَلَمَّا رَأَوْا مِنْہ الْجِدَّ کَفُّوا عَنْہُ وَسَلَّمُوا لَہُ فَلَمَّا اجْتَمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ بِہَا فَکَانَتْ أَوَّلَ إِبِلٍ مِنَ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ قَدِمَتْ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہِیَ وَإِبِلُ الزِّبْرِقَانِ بْنِ بَدْرٍ۔ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ وَکَانَ مِنْ حَدِیثِ الزِّبْرِقَانِ بْنِ بَدْرٍ السَّعْدِیِّ : أَنَّ بَنِی سَعْدٍ اجْتَمَعُوا إِلَیْہِ فَسَأَلُوہُ أَنْ یَرُدَّ إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ وَأَنْ یَصْنَعَ بِہِمْ مَا صَنَعَ مَالِکُ بْنُ نُوَیْرَۃَ بِقَوْمِہِ فَأَبَی وَتَمَسَّکَ بِمَا فِی یَدِہِ وَثَبَتَ عَلَی إِسْلاَمِہِ وَقَالَ لاَ تَعْجَلُوا یَا قَوْمِ فَإِنَّہُ وَاللَّہِ لَیَقُومَنَّ بِہَذَا الأَمْرِ قَائِمٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ قِصَّۃً قَالَ فَدَفَعَہُمْ عَنْ نَفْسِہِ حَتَّی أَتَاہُ اجْتِمَاعُ النَّاسِ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَرَجَ بِہَا وَقَدْ تَفَرَّقَ الْقَوْمُ عَنْہُ لَیْلاً وَمَعَہُ الرِّجَالُ یَطْرُدُونَہَا فَمَا عَلِمُوا بِہِ حَتَّی أَتَاہُمْ أَنَّہُ قَدْ أَدَّاہَا إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَتْ ہَذِہِ الإِبِلُ الَّتِی قَدِمَ بِہَا الزِّبْرِقَانُ وَعَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ أَوَّلَ إِبِلٍ وَافَتْ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ : وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی صَدَقَاتِ طَیِّئٍ وَالزِّبْرِقَانَ بْنَ بَدْرٍ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی سَعْدٍ وَطُلَیْحَۃَ بْنَ خُوَیْلِدٍ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی أَسَدٍ وَعُیَیْنَۃَ بْنَ حِصْنٍ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی فَزَارَۃَ وَمَالِکَ بْنَ نُوَیْرَۃَ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی یَرْبُوعٍ وَالْفُجَائَ ۃَ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی سُلَیْمٍ فَلَمَّا بَلَغَہُمْ وَفَاۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- وَعِنْدَہُمْ أَمْوَالٌ کَثِیرَۃٌ رَدُّوہَا عَلَی أَہْلِہَا إِلاَّ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ وَالزِّبْرَقَانَ بْنَ بَدْرٍ فَإِنَّہُمَا تَمَسَّکَا بِہَا وَدَفَعَا عَنْہَا النَّاسَ حَتَّی أَدَّیَاہَا إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٣١٤٥) ابن اسحاق عدی بن حاتم (رض) کا قصہ مذکور ہے کہ جب عدی بن حاتم اسلام لائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں صدقات (وصول کرنے) پر مقرر کیا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو اس وقت ان کے پاس صدقات کے بہت سے اونٹ تھے، جب لوگ مرتد ہوگئے اور وہ اپنے صدقات واپس لینے لگے اور بنو اسد بھی مرتد ہوگئے اور وہ ان (بنو طے) کے پڑوسی تھے، طے (قبیلہ) والے عدی بن حاتم (رض) کے پاس جمع ہوئے اور سارا واقعہ ذکر کیا، جب انھوں (بنو اسد) نے (تعداد میں) برابری دیکھی تو وہ مسلمان ہوگئے، جب مسلمان سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس جمع ہوگئے تو وہ انھیں لے کر نکلے، سب سے پہلے صدقہ کے جو اونٹ سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس پہنچے وہ زبرقان بن بدر کے اونٹ تھے۔
ابن اسحق کہتے ہیں کہ بنو سعد زبرقان (رض) کے پاس جمع ہوئے اور ان سے ان کے اموال واپس لوٹانے کا کہا اور وہ سلوک کرنے کا حکم دیا جو مالک بن نویرہ نے اپنی قوم کے ساتھ کیا تھا، انھوں (عدی بن حاتم) نے انکار کیا اور جو ان کے ہاتھ میں لگا اس پر اور اسلام پر ثابت قدم رہے اور کہا اے میرے قوم جلدی نہ کرو۔ اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد (ان کا) قائم مقام اس کا فیصلہ کرے گا، لمبا واقعہ ذکر کیا اور کہا : انھوں نے انھیں اپنے آپ سے دور کردیا یہاں تک وہ (لوگ) لوگوں کے اجتماع میں ابوبکر (رض) کے پاس آئے، انھوں نے انھیں ان (مرتدین) کے خلاف (جہاد کے لیے) ابھارا تو ان لوگوں سے کچھ افراد رات کے وقت الگ ہوگئے اور انھیں سیدنا ابوبکر (رض) کے حکم کا علم ہوگیا، یہاں تک وہ ان (اپنی قوم) کے پاس آئے اور اپنے اموال سیدنا ابوبکر (رض) کو ادا کردیے، یہ وہ اونٹ تھے جنہیں زبرقان اور عدی بن حاتم (رض) ، سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس لائے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر (رض) کو سب سے پہلے یہ اونٹ ملے۔
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عدی بن حاتم کو طے کے صدقات پر، زبرقان بن بدر کو بنو سعد کے صدقات پر، طلیحہ بن خویلد کو بنو اسد کے صدقات پر، عیینہ بن حصن کو بنو فزارہ کے صدقات پر، مالک بن نویرہ کو بنو یربوع کے صدقات پر اور فجاءۃ کو بنو سلیم کے صدقات پر مقرر فرمایا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو ان کے پاس بہت اموال تھے، وہ انھوں نے اپنے اہل و عیال کو دے دیے، سوائے عدی بن حاتم اور زبرقان بن بدر کے۔ وہ ان اموال کے پاس رہے اور لوگوں کو ان (اموال) سے دور رکھا اور وہ (اموال) سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس پہنچا دیے۔

13151

(۱۳۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لاَ أَزَالُ أُحِبُّ بَنِی تَمِیمٍ بَعْدَ ثَلاَثٍ سَمِعْتُہُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ہُمْ أَشَدُّ أُمَّتِی عَلَی الدَّجَّالِ۔ وَکَانَتْ عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا نَسَمَۃٌ مِنْہُمْ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْتِقِیہَا فَإِنَّہَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ۔ وَجَائَ تْ صَدَقَاتُہُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَذِہِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ۔ [بخاری ۲۵۴۳۔ مسلم ۲۵۲۵]
(١٣١٤٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں بنو تمیم سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں، جب سے میں نے (ان کے متعلق) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تین باتیں سنی ہیں : 1 آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت سے وہ دجال پر سب سے زیادہ سخت ہیں۔ 2 حضرت عائشہ (رض) کے پاس ان کی لونڈی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عائشہ (رض) سے فرمایا : اسے آزاد کر دے؛ کیونکہ وہ اولاد اسماعیل میں سے ہے۔ (٣) ان کے صدقات آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں۔

13152

(۱۳۱۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخُوَارِزْمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ یَعْنِی ابْنَ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمِسْکِینُ بِہَذَا الطَّوَافِ الَّذِی یَطُوفُ عَلَی النَّاسِ فَتَرُدُّہُ اللُّقْمَۃُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ ۔ قَالُوا فَمَنِ الْمِسْکِینُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : الَّذِی لاَ یَجِدُ غِنًی یُغْنِیہِ وَلاَ یُفْطَنُ لَہُ فَیُتَصَدَّقَ عَلَیْہِ وَلاَ یَسْأَلُ النَّاسَ شَیْئًا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُغِیرَۃِ وَفِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ : وَلاَ یَقُومُ فَیَسْأَلُ النَّاسَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَفِیہِ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ الْمِسْکِینَ ہُوَ الَّذِی لَیْسَ لَہُ غِنًی یُغْنِیہِ لَکِنْ لَہُ بَعْضُ الْغِنَی فَیَکْتَفِی بِہِ وَیَتَعَفَّفُ عَنِ السُّؤَالِ۔ [بخاری ۱۴۷۶۔ مسلم ۱۰۳۸]
(١٣١٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسکین یہ لوگ نہیں ہیں جو لوگوں پر پھرتے رہتے ہیں اور ایک یا دو لقمے یا ایک کھجور یا دو کھجوریں ان کی طرف لوٹتی ہیں۔ صحابہ کرام (رض) نے سوال کیا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مسکین کون لوگ ہیں ؟ فرمایا : وہ جس کے پاس اتنا مال نہیں جو اس کو کفایت کرے اور نہ ان کو پہچانا جاتا ہے کہ ان پر صدقہ کیا جائے اور نہ ہی وہ لوگوں سے سوال کرتے ہیں، مالک کی روایت کے الفاظ ہیں کہ وہ لوگوں سے مانگنے کے لیے کھڑے نہیں ہوتے۔

13153

(۱۳۱۴۸) وَحَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمِسْکِینُ ہَذَا الطَّوَافَ الَّذِی یَطُوفُ عَلَی النَّاسِ تَرُدُّہُ اللُّقْمَۃُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ لَکِنِ الْمِسْکِینُ الَّذِی لاَ یَجِدُ غِنًی یُغْنِیہِ وَیَسْتَحْیِی أَنْ یَسْأَلَ النَّاسَ وَلاَ یُفْطَنُ لَہُ فَیُتَصَدَّقَ عَلَیْہِ ۔ [صحیح]
(١٣١٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسکین یہ لوگ نہیں ہیں جو لوگوں پر پھرتے رہتے ہیں اور ایک لقمہ یا دو لقمے، ایک کھجور یا دو کھجوریں ان کی طرف لوٹتی ہیں بلکہ مسکین وہ لوگ ہیں جو لوگوں سے سوال کرتے ہوئے شرم محسوس کریں اور نہ وہ (فقیر) سمجھا جائیں کہ اس پر صدقہ کیا جائے۔

13154

(۱۳۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَعْقُوبَ الإِیَادِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَلاَّدٍ النَّصِیبِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی شَرِیکُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمِسْکِینُ الَّذِی تَرُدُّہُ التَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ وَاللُّقْمَۃُ وَاللُّقْمَتَانِ إِنَّمَا الْمِسْکِینُ الَّذِی یَتَعَفَّفُ اقْرَئُ وا إِنْ شِئْتُمْ {لاَ یَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا}۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ وَمَنْ یَتَعَفَّفُ وَلَیْسَ لَہُ بَعْضُ الْکِفَایَۃِ کَانَ قَاتِلَ نَفْسِہِ دَلَّ عَلَی أَنَّ الْمِسْکِینَ ہُوَ الَّذِی لَہُ بَعْضُ الْغِنَی وَلاَ یَکُونُ لَہُ مَا یُغْنِیہِ وَالْفَقِیرُ مَنْ لاَ مَالَ لَہُ وَلاَ حِرْفَۃَ تَقَعُ مِنْہُ مَوْقِعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
(١٣١٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسکین وہ نہیں ہے جو لوگوں سے سوال کرے اور ایک دو لقمے یا ایک دو کھجوریں اس کی طرف لوٹائی جائیں بلکہ مسکین وہ لوگ ہیں جو سوال کرنے سے بچتے ہیں، اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو :{ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا } [البقرۃ : ٢٧٣] ” اور وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے۔ “

13155

(۱۳۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی دُعَائِہِ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّۃِ وَالذِّلَّۃِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ ۔ وَرُوِّینَا أَیْضًا فِی حَدِیثِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : اقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ۔ [احمد ۸۰۳۹]
(١٣١٥٠) (الف) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے لیے یہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں تجھ سے فقر کی کمی اور ذلت کی پناہ مانگتا ہوں اور میں اس کی بھی پناہ مانگتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا ظلم کیا جاؤں۔
(ب) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ دعا کرتے تھے : ” اے اللہ ! میں تیرے نام کے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں کفر اور فقیری سے۔
(ج) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ فرماتے : اے اللہ ! ہم سے قرض دور کر دے اور ہمیں فقیری سے مستثنیٰ کر دے۔

13156

(۱۳۱۵۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنَا ہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا جُنَادَۃُ بْنُ أَبِی أُمَیَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: اللَّہُمَّ أَحْیِنِی مِسْکِینًا وَتَوَفَّنِی مِسْکِینًا وَاحْشُرْنِی فِی زُمْرَۃِ الْمَسَاکِینِ۔[ضعیف]
(١٣١٥١) سیدنا عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ دعا کیا کرتے تھے : اے اللہ ! مجھے زندہ رکھنا تو مسکینوں میں اور اگر میری موت آئے تو مسکینوں میں اور مجھے (قیامت کے دن) اٹھانا تو مسکینوں کے ساتھ۔

13157

(۱۳۱۵۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْظُفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکِنَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ النُّعْمَانِ اللَّیْثِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ أَحْیِنِی مِسْکِینًا وَأَمِتْنِی مِسْکِینًا وَاحْشُرْنِی فِی زُمْرَۃِ الْمَسَاکِینِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَلِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : لأَنَّہُمْ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ الأَغْنِیَائِ بِأَرْبَعِینَ خَرِیفًا یَا عَائِشَۃُ لاَ تَرُدِّی الْمِسْکِینَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ یَا عَائِشَۃُ أَحِبِّی الْمَسَاکِینِ وَقَرِّبِیہِمْ فَإِنَّ اللَّہَ یُقَرِّبُکِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ أَصْحَابُنَا فَقَدِ اسْتَعَاذَ مِنَ الْفَقْرِ وَسَأَلَ الْمَسْکَنَۃَ وَقَدْ کَانَ لَہُ بَعْضُ الْکِفَایَۃِ یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْمِسْکِینَ مَنْ لَہُ بَعْضُ الْکِفَایَۃِ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثِ شَیْبَانَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ اسْتَعَاذَ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَالْفَقْرِ فَلاَ یَجُوزُ أَنْ تَکُونَ اسْتِعَاذَتُہُ مِنَ الْحَالِ الَّتِی شَرَّفَہَا فِی أَخْبَارٍ کَثِیرَۃٍ وَلاَ مِنَ الْحَالِ الَّتِی سَأَلَ أَنْ یُحْیَی وَیُمَاتَ عَلَیْہَا وَلاَ یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ مَسْأَلَتُہُ مُخَالِفَۃً لِمَا مَاتَ -ﷺ- عَلَیْہِ فَقَدْ مَاتَ مَکْفِیًّا بِمَا أَفَائَ اللَّہُ تَعَالَی عَلَیْہِ وَوَجْہُ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ عِنْدِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُ اسْتَعَاذَ مِنْ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ وَالْمَسْکَنَۃِ الَّذِینَ یَرْجِعُ مَعْنَاہُمَا إِلَی الْقِلَّۃِ کَمَا اسْتَعَاذَ مِنْ فِتْنَۃِ الْغِنَی۔ [ضعیف جداً]
(١٣١٥٢) (الف) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے اللہ ! مجھے مسکینوں کے ساتھ زندہ رکھنا اور میری موت بھی مسکینوں کے ساتھ آئے اور قیامت والے دن مجھے اٹھانا بھی مسکینوں کے ساتھ۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : کس لیے اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیونکہ یہ لوگ امیر لوگوں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ اے عائشہ ! کسی مسکین کو نہ موڑ اگرچہ آدھی ہی کھجور کیوں نہ ہو، اے عائشہ ! مسکینوں سے محبت کر اور ان کے قریب ہو، بیشک اللہ تعالیٰ قیامت والے دن تجھے اپنے قریب کرے گا۔
(ب) ہمارے اصحاب کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فقر سے پناہ مانگی اور مسکین کا سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گزر بسر کے لیے کچھ ہوتا جو کفایت کرے، یہ اس پر دلالت ہے کہ مسکین وہ ہے جس کے پاس کفایت کے لیے تھوڑا مال ہو۔
(ج) شیخ فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) کی جو روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسکینی اور فقر سے پناہ مانگی تو (اس سے یہ مراد لینا) جائز ہے کہ پناہ اس شرف والی حالت سے مانگی جائے جس کا ذکر اکثر احادیث میں ہے اور یہ وہ حالت جس میں اللہ سے اس پر زندگی اور موت کا سوال ہے اور یہ جائز نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سوال کرنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس حالت کے مخالف ہے جس پر آپ فوت ہوئے، آپ کو اللہ تعالیٰ نے عطا کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کفایت کرتا تھا۔ میرے نزدیک ان احادیث کی توجیہ یہ ہے کہ آپ نے فقر اور مسکینی کے فقر سے پناہ مانگی یعنی قلت سے پناہ مانگی جیسا کہ غنی کے فتنہ سے پناہ مانگی۔ واللہ اعلم

13158

(۱۳۱۵۳) وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُتَعَوَّذُ یَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ النَّارِ وَفِتْنَۃِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَشَرِّ فِتْنَۃِ الْغِنَی وَشَرِّ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَہَذَا حَدِیثٌ ثَابِتٌ قَدْ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ۔ وَفِیہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ إِنَّمَا اسْتَعَاذَ مِنْ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ دُونَ حَالِ الْفَقْرِ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْغِنَی دُونَ حَالِ الْغِنَی وَأَمَّا قَوْلُہُ إِنْ کَانَ قَالَہُ أَحْیِنِی مِسْکِینًا وَأَمِتْنِی مِسْکِینًا فَہُوَ إِنْ صَحَّ طَرِیقُہُ وَفِیہِ نَظَرٌ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَیْہِ حَالُہُ عِنْدَ وَفَاتِہِ أَنَّہُ لَمْ یَسْأَلْ حَالَ الْمَسْکَنَۃِ الَّتِی یَرْجِعُ مَعْنَاہَا إِلَی الْقِلَّۃِ وَإِنَّمَا سَأَلَ الْمَسْکَنَۃَ الَّتِی یَرْجِعُ مَعْنَاہَا إِلَی الإِخْبَاتِ وَالتَّوَاضُعِ فَکَأَنَّہُ -ﷺ- سَأَلَ اللَّہَ تَعَالَی أَنْ لاَ یَجْعَلَہُ مِنَ الْجَبَّارِینَ الْمُتَکَبِّرِینَ وَأَنْ لاَ یَحْشُرَہُ فِی زُمْرَۃِ الأَغْنِیَائِ الْمُتْرَفِینَ۔ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ وَالْمَسْکَنَۃُ حَرْفٌ مَأْخُوذٌ مِنَ السُّکُونِ یُقَالُ تَمَسْکَنَ الرَّجُلُ إِذَا لاَنَ وَتَوَاضَعَ وَخَشَعَ وَمِنْہُ قَوْلُ النَّبِیِّ -ﷺ- لِلْمُصَلِّی : تَبَائَ سُ وَتَمَسْکَنُ ۔ یُرِیدُ تَخَشَّعْ وَتَوَاضَعْ لِلَّہِ۔ [بخاری ۸۳۳۔ مسلم ۵۸۹]
(١٣١٥٣) (الف) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پناہ مانگتے تھے، فرماتے : ” اے اللہ ! میں آگ کے فتنے سے اور قبر کے فتنے سے اور عذاب کے فتنے سے اور غنیٰ کے فتنے اور فقر کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ ! میں دجال کے شر کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
(ب) اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ فتنہ فقر سے پناہ حالت فقر سے پناہ ہے اور غنیی سے پناہ حالت غنی سے پناہ ہے۔
(ج) رہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ کہنا : ” مجھے مسکین زندہ رکھنا اور مجھے موت مسکین کی حالت میں دینا “ اگرچہ اس کی سند صحیح ہے، لیکن اس میں اختلاف ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حالت جو وفات کے وقت تھی، اس پر دال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مسکینی کا سوال نہیں کیا جس کا معنی قلت ہے بلکہ جس سے مراد عجز و انکساری اور تواضع و انکساری ہے اس کا سوال کیا، جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ظالم متکبر لوگوں میں سے نہ کرے اور نہ قیامت کے دن سرکش اغنیا میں اٹھائے۔

13159

(۱۳۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُرَحْبِیلَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّہَ وَلاَ یَحْمِلَنَّکُمُ الْغِرَّۃُ عَلَی أَنْ تَطْلُبُوا الرِّزْقَ مِنْ غَیْرِ حِلِّہِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : اللَّہُمَّ احْشُرْنِی فِی زُمْرَۃِ الْمَسَاکِینِ وَلاَ تَحْشُرْنِی فِی زُمْرَۃِ الأَغْنِیَائِ فَإِنَّ أَشْقَی الأَشْقِیَائِ مَنِ اجْتَمَعَ عَلَیْہِ فَقْرُ الدُّنْیَا وَعَذَابُ الآخِرَۃِ ۔ [ضعیف]
(١٣١٥٤) سیدنا ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : اے اللہ ! مجھے مسکینوں کی صف میں سے اٹھانا، غنی لوگوں کے ساتھ نہ اٹھانا، بیشک سب سے زیادہ بدبخت وہ ہے جس پر دنیا کا فقر اور آخرت کا عذاب جمع ہوگا۔

13160

(۱۳۱۵۵) أَخْبَرَنا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ رَیْحَانَ بْنِ یَزِیدَ الْعَامِرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ رَوَاہُ أَبُودَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ فَقَالاَ فِی الْحَدِیثِ: وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ قَوِیٍّ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣١٥٥) (الف) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی اور طاقت ور صحت مند کے لیے صدقہ حلال نہیں ہے، (یعنی جو تندرست اور کمانے کی طاقت رکھتا ہے) ۔
(ب) ابوداؤد طیالسی میں یہ الفاظ ہیں اور نہ مضبوط قوی کے لیے۔

13161

(۱۳۱۵۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ہَکَذَا مَرْفُوعًا وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ أَیْضًا فِی لَفْظِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣١٥٦) سعد بن ابراہیم سے پچھلی روایت کی طرح الفاظ منقول ہیں۔

13162

(۱۳۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ وَقَالَ : وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ قَوِیٍّ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣١٥٧) سعد بن ابراہیم سے روایت ہے، جس میں یہ الفاظ مختلف ہیں : وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ قَوِیٍّ ۔

13163

(۱۳۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَہُ وَقَالَ : وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ أَیْضًا فِی رَفْعِہِ وَلَفْظِہِ وَفِی رِوَایَۃِ مَنْ رَفَعَہُ کِفَایَۃٌ۔ وَمَعْنَی الْمِرَّۃِ الْقُوَّۃُ وَأَصْلُہَا مِنْ شِدَّۃِ فَتْلِ الْحَبْلِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣١٥٨) سعد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہ کسی طاقت ور تندرست کے لیے جائز ہے کہ وہ صدقہ مانگے۔ ایک مرفوع روایت میں یہ الفاظ ہیں : کفایۃ ، یعنی جس کے پاس کفایت کے لیے مال ہو۔
المرۃ کا معنی قوت ہے اور اس کی بنیاد رسی کو مضبوطی کے ساتھ بٹنے سے ہے۔

13164

(۱۳۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی السُّنِّیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الشُّمَیْطِ حَدَّثَنَا أَبِی وَالأَخْضَرُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ عَطَائِ بْنِ زُہَیْرٍ الْعَامِرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَخْبِرْنِی عَنِ الصَّدَقَۃِ أَیُّ مَالٍ ہِیَ؟ قَالَ : ہِیَ شَرُّ مَالٍ إِنَّمَا ہِیَ مَالٌ لِلْعُمْیَانِ وَالْعُرْجَانِ وَالْکُسْحَانِ وَالْیَتَامَی وَکُلِّ مُنْقَطَعٍ بِہِ۔ فَقُلْتُ : إِنَّ لِلْعَامِلِینَ عَلَیْہَا حَقًّا وَلِلْمُجَاہِدِینَ فَقَالَ : لِلْعَامِلِینَ عَلَیْہَا بِقَدْرِ عُمَالَتِہِمْ وَلِلْمُجَاہِدِینَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ قَدْرَ حَاجَتِہِمْ أَوْ قَالَ حَالِہِمْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَحِلُّ لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ [صحیح لغیرہ]
(١٣١٥٩) زبیر عامری فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے کہا کہ مجھے صدقے کے متعلق بتائیے، وہ کون سا مال ہے ؟ انھوں نے کہا : ” شَرُّ مَالٍ “ یہ شر والا مال ہے (یعنی فتنہ و آزمائش ہے) ۔ یہ مال اندھوں، لنگڑوں یا جس کے ہاتھ پاؤں حرکت نہ کرتے ہوں (معذور) ، یتیموں اور جو ان تمام جیسا ہو کو دیا جائے۔ میں نے کہا : کیا عاملین اور مجاہدین کا صدقے میں کوئی حق ہے ؟ تو انھوں نے کہا : عاملین کے لیے ان کی ڈیوٹی کی مقدار کے برابر ہے۔ مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے ان کی ضرورت کے مطابق ہے یا کہا : ان کی حالت کے مطابق ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک صدقہ غنی کے لیے جائز نہیں اور نہ کسی صحت مند طاقت ور کے لیے جائز ہے۔

13165

(۱۳۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقِیلَ لِسُفْیَانَ ہُوَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ لَعَلَّہُ قَالَ : لاَ تَصْلُحُ الصَّدَقَۃُ لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ وَرَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَبْلُغُ بِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣١٦٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ کسی غنی اور صحت اور کمانے کی طاقت والے کے لیے جائز نہیں۔

13166

(۱۳۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَحِلُّ لِغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ مَرَّۃً أُخْرَی عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
(١٣١٦١) پچھلی روایت کی طرح ہے۔

13167

(۱۳۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ عَنْ رَجُلَیْنِ قَالاَ : أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَقْسِمُ نَعَمَ الصَّدَقَۃِ فَسَأَلْنَاہُ فَصَعَّدَ فِینَا النَّظَرَ وَصَوَّبَ فَقَالَ : مَا شِئْتُمَا فَلاَ حَقَّ فِیہَا لِغَنِیٍّ وَلاَ لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الصَّفَّارِ : فَصَعَّدَ فِینَا الْبَصَرَ وَصَوَّبَ۔ [احمد ۴/ ۲۲۴۔ حدیث ۱۸۱۳۵]
(١٣١٦٢) عبیداللہ بن عدی بن خیار دو آدمیوں سے روایت کرتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور صدقہ کی بکریاں تقسیم کر رہے تھے تو ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف نگاہ بلند کی اور تیز نظروں سے دیکھا اور کہا : جو تم چاہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں، لیکن اس میں کسی غنی کا حق نہیں اور نہ اس کا جس کے پاس کمانے کی طاقت ہے۔

13168

(۱۳۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ قَالَ : أَخْبَرَنِی رَجُلاَنِ أَنَّہُمَا أَتَیَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَہُوَ یَقْسِمُ الصَّدَقَۃَ فَسَأَلاَہُ مِنْہَا فَرَفَعَ فِینَا الْبَصَرَ وَخَفَضَہُ فَرَآنَا جَلْدَیْنِ فَقَالَ : إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَیْتُکُمَا وَلاَ حَظَّ فِیہَا لِغَنِیٍّ وَلاَ لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ ۔ [صحیح]
(١٣١٦٣) حضرت عدی بن خیار سے روایت ہے کہ انھیں دو آدمیوں نے خبر دی۔ وہ دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حجۃ الوداع میں آئے اور آپ اس وقت صدقہ تقسیم کر رہے تھے تو ان دونوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صدقہ مانگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف نگاہ اٹھائی اور جھکا لی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صحت مند دیکھا تو کہا : ” اگر تم چاہتے ہو تو میں تم دے دیتا ہوں لیکن اس میں کسی غنی اور کمانے کی طاقت رکھنے والے کے لیے کوئی حصہ نہیں۔

13169

(۱۳۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّہُ قَالَ : شَرِبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَبَنًا فَأَعْجَبَہُ فَسَأَلَ الَّذِی سَقَاہُ مِنْ أَیْنَ لَکَ ہَذَا اللَّبَنُ؟ فَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ وَرَدَ عَلَی مَائٍ قَدْ سَمَّاہُ فَإِذَا نَعَمٌ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَۃِ وَہُمْ یَسْقُونَ فَحَلَبُوا لِی أَلْبَانَہَا فَجَعَلْتُہُ فِی سِقَائِی ہَذَا فَأَدْخَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِصْبَعَہُ وَاسْتَقَائَ ہُ۔ [ضعیف۔ المؤطا ۶۰۶]
(١٣١٦٤) حضرت زید بن اسلم (رح) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے دودھ پیا تو اس (دودھ) نے انھیں حیرت میں ڈال دیا۔ انھوں نے دودھ پلانے والے سے پوچھا : ” تجھے یہ دودھ کہاں سے ملا ؟ اس نے بتلایا کہ وہ پانی کے گھاٹ پر گیا، اس نے اس گھاٹ کا نام بتلایا تو وہاں صدقے کی بکریاں تھیں، جنہیں وہ پانی پلا رہے تھے، انھوں نے میرے لیے ان کا دودھ دھویا تو میں نے اس برتن میں ڈال لیا۔ سیدنا عمر (رض) نے اپنی انگلی داخل کر کے قے کردی۔

13170

(۱۳۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْغَافِقِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ ابْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ قَدِمَ بِصَدَقَاتٍ سَعَی عَلَیْہَا فَلَمَّا قَدِمَ الْحَرَّۃَ خَرَجَ عَلَیْہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَرَّبَ إِلَیْہِ تَمْرًا وَلَبَنًا وَزُبْدًا فَأَکَلُوا وَأَبَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَأْکُلَ فَقَالَ ابْنُ أَبِی رَبِیعَۃَ : وَاللَّہِ أَصْلَحَکَ اللَّہُ إِنَّا لَنَشْرَبُ أَلْبَانَہَا وَنُصِیبُ مِنْہَا فَقَالَ : یَا ابْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ إِنِّی لَسْتُ کَہَیْئَتِکَ إِنَّکَ وَاللَّہِ تَتَّبِعُ أَذْنَابَہَا۔ [صحیح]
(١٣١٦٥) سیدنا سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ میرے والد صدقات کا مال لے کر چلے جن پر وہ عامل تھے۔ جب حرہ نامی جگہ پہنچے تو سیدنا عمر بن خطاب (رض) بھی وہاں تھے، انھوں (میرے والد) نے کھجور، دودھ اور مکھن ان کے قریب کیا، دوسروں نے کھایا اور حضرت عمر (رض) نے کھانے سے انکار کیا۔ ابن ابی ربیعہ نے کہا : ” اللہ تعالیٰ تمہاری اصلاح کرے، ہم ان کا دودھ پیتے ہیں اور ان سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا :” اے ابن ابی ربیعہ ! میں تمہاری طرح نہیں ہوں، اللہ کی قسم ! آپ تو ان کی دموں کے پیچھے چلتے ہو۔ “ (یعنی ان کی دیکھ بھال کرتے ہو) ۔

13171

(۱۳۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِخَمْسَۃٍ لِغَازٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ لِعَامِلٍ عَلَیْہَا أَوْ لِغَارِمٍ أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ أَوْ رَجُلٍ کَانَ لَہُ جَارٌ مِسْکِینٌ فَتُصُدِّقَ عَلَی الْمِسْکِینِ فَأَہْدَی الْمِسْکِینُ لِلْغَنِیِّ ۔ أَرْسَلَہُ مَالِکٌ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَأَسْنَدَہُ مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [ضعیف۔ احمد ۱۱۵۵۹،ابوداوٗد ۱۹۳۶]
(١٣١٦٦) عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مال دار کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے مگر پانچ مال دار بھی صدقہ لے سکتے ہیں : 1 غازی فی سبیل اللہ 2 عامل صدقہ لینے والا 3 چٹی والا آدمی 4 کسی آدمی نے اپنے پیسوں سے صدقہ کی چیز خریدی ہو 5 ۔ کسی آدمی کا پڑوسی غریب تھا، اس نے اس کو صدقہ کیا۔ پھر اس غریب آدمی نے صدقہ کرنے والے کو ہدیہ دے دیا۔

13172

(۱۳۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِخَمْسَۃِ لِرَجُلٍ عَلَیْہَا أَوْ رَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ أَوْ مِسْکِینٍ تُصُدِّقَ عَلَیْہِ بِہَا فَأَہْدَاہَا لِغَنِیٍّ أَوْ غَارِمٍ أَوْ غَازِی فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ زَیْدٍ فَقَالَ حَدَّثَنِی الثَّبْثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَتَارَۃً عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَرَوَاہُ أَبُو الأَزْہَرِ السُّلَیْطِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَالثَّوْرِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ کَمَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ وَحْدَہُ۔ [منکر]
(١٣١٦٧) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مال دار کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے مگر پانچ بندے مستثنیٰ ہیں : 1 عامل کے لیے 2 کسی آدمی نے اپنے مال سے صدقہ کی چیز کو خریدا 3 کسی مسکین نے ہدیہ دیا 4 تاوان یا چٹی والا آدمی (٥) اللہ کے رستے میں لڑنے والا۔

13173

(۱۳۱۶۸) أَخْبَرَنَاہ أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ [منکر]
(١٣١٦٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔

13174

(۱۳۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الإِیَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی بُکَیْرٌ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ السَّاعِدِیِّ الْمَالِکِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ السَّعْدِیِّ الْمَالِکِیِّ أَنَّہُ قَالَ : اسْتَعْمَلَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْہَا وَأَدَّیْتُہَا إِلَیْہِ أَمَرَ لِی بِعُمَالَۃٍ فَقُلْتُ : إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّہِ وَأَجْرِی عَلَی اللَّہِ فَقَالَ : خُذْ مَا أُعْطِیتَ فَإِنِّی قَدْ عَمِلْتُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَمَّلَنِی فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِکَ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أُعْطِیتَ شَیْئًا مِنْ غَیْرِ أَنْ تَسْأَلَ فَکُلْ وَتَصَدَّقْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری۱۴۷۳، مسلم۱۰۴۵]
(١٣١٦٩) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں کوئی چیز بغیر سوال کیے دی جائے تو اس کو کھا پی لو اور چاہو تو صدقہ کر دو ۔

13175

(۱۳۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا أَخْضَرُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ عَطَائِ بْنِ زُہَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قُلْتُ : لِلْعَامِلِینَ عَلَیْہَا یَعْنِی حَقًّا قَالَ : نَعَمْ عَلَی قَدْرِ عُمَالَتِہِمْ۔ [حسن۔ الطبری فی التفسیر ۱۶۸۴۱]
(١٣١٧٠) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا : عاملین کے لیے اس میں سے ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں، ان کے عمل کی مقدار کے مطابق ہے۔

13176

(۱۳۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَلَّمَ فِیَّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَجُلاً اسْتُعْمِلَ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَأَعْفَانِی مِنَ الْخُرُوجِ مَعَہُ وَأَعْطَانِی رِزْقِی وَأَنَا مُقِیمٌ۔ [حسن]
(١٣١٧١) حضرت نافع (رح) سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) نے میرے بارے میں کلام کیا کہ اب ایسا شخص صدقہ (لینے) پر عامل بنادیا گیا تو انھوں نے مجھے اس عہدہ سے سبکدوش کردیا اور مجھے کچھ مال دیا؛ حالانکہ میں مقیم تھا۔

13177

(۱۳۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَمِیرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَیُّہَا النَّاسُ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ لَنَا عَلَی عَمَلٍ فَکَتَمَنَا مِخْیَطًا فَما فُوقَہُ فَہُوَ غُلٌّ یَأْتِی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ أَسْوَدُ کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : اقْبَلْ عَنِّی عَمَلَکَ قَالَ : وَمَا ذَاکَ؟ ۔ قَالَ : سَمِعْتُکَ تَقُولُ الَّذِی قُلْتَ قَالَ : وَأَنَا أَقُولُہُ الآنَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ عَلَی عَمَلٍ فَلْیَأْتِنَا بِقَلِیلِہِ وَکَثِیرِہِ فَما أُعْطِیَ مِنْہُ أَخَذَ وَمَا نُہِیَ عَنْہُ انْتَہَی۔ [صحیح]
(١٣١٧٢) حضرت عدی بن عمیرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے لوگو ! جس نے ہمارے ساتھ کوئی کام کیا، پھر اس نے اگر ایک سوئی بھی چھپالی یا اس سے بھی کوئی چھوٹی چیز تو وہ خائن ہے۔ وہ قیامت والے دن آئے گا اور وہ چیز اس کے ساتھ ایک سیاہ رنگ کا آدمی کھڑا ہوا راوی کہتا ہے کہ میرے خیال میں یہ انصار کا آدمی تھا، اس نے کہا : یہ کام قبول کرلے۔ آپ نے فرمایا : کیوں ؟ اس نے کہا کہ ابھی آپ نے اس کے بارے میں وعید سنائی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تو اب بھی کہنا ہے کہ جس کو ہم نے کسی کام پر عامل بنایا وہ چھوٹی اور بڑی سب چیزیں لے کر آئے جو اس کو دیا جائے، اس کو لے لے اور جس چیز سے روکا جائے اس سے رک جائے۔

13178

(۱۳۱۷۳) وأَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَمِیرَۃَ الْکِنْدِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فَذَکَرَ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ أَسْوَدُ کَأَنِّی أَرَاہُ فَقَالَ : دُونَکَ عَمَلَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : فَما أُوتِیَ مِنْہُ أَخَذَ وَمَا نُہِیَ عَنْہُ انْتَہَی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ رَاہَوَیْہِ عَنِ الْفَضْلِ وَأَخْرَجَہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح]
(١٣١٧٣) حضرت عدی بن عمیرہ کندی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا، اسی حدیث کی مثل ہے جو پیچھے گزری۔

13179

(۱۳۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ ثُمَّ السَّاعِدِیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ عَامِلاً عَلَی الصَّدَقَۃِ فَجَائَ الْعَامِلُ حِینَ قَدِمَ مِنْ عَمَلِہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الَّذِی لَکُمْ وَہَذَا الَّذِی أُہْدِیَ لِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَہَلاَّ قَعَدْتَ فِی بَیْتِ أَبِیکَ وَأُمِّکَ فَنَظَرْتَ إِنْ یُہْدَی لَکَ أَمْ لاَ ۔ ثُمَّ قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَشِیَّۃً عَلَی الْمِنْبَرِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَتَشَہَّدَ وَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُہُ فَیَأْتِینَا فَیَقُولُ ہَذَا مِنْ عَمَلِکُمْ وَہَذَا الَّذِی أُہْدِیَ لِی فَہَلاَّ قَعَدَ فِی بَیْتِ أَبِیہِ وَأُمَّہِ فَنَظَرَ ہَلْ یُہْدَی لَہُ أَمْ لاَ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لاَ یَقْبَلُ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا شَیْئًا إِلاَّ جَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَحْمِلُہُ عَلَی عُنُقِہِ إِنْ کَانَ بَعِیرًا جَائَ بِہِ لَہُ رُغَاء ٌ وَإِنْ کَانَتْ بَقَرَۃً جَائَ بِہَا وَلَہَا خُوَارٌ وَإِنْ کَانَتْ شَاۃً جَائَ بِہَا تَیْعَرُ فَقَدْ بَلَّغْتُ ۔ قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ ثُمَّ رَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَدَہُ حَتَّی إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَی عُفْرَۃِ إِبْطَیْہِ۔ قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوہُ رَوَاہُ۔ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم۱۸۳۲]
(١٣١٧٤) حضرت ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو صدقے پر عامل بنایا۔ جب عامل آیا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ کے لیے ہے، یہ میرے لیے جو مجھے ہدیہ میں دیا گیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو اپنے ماں باپ کے گھر میں بیٹھا رہتا تو کیا تجھے یہ تحفے دیے جاتے یا نہ ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شام کو منبر پر کھڑے ہوئے اور نماز کے بعد اللہ کی تعریف اور ثنا کو بیان کیا جو اس کے لائق تھی، پھر آپ نے فرمایا : عاملوں (صدقے لینے والوں) کو کیا ہوگیا ہے کہ ہم ان کو صدقوں پر مقرر کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے تحفے ہیں اور یہ صدقے کا مال ہے۔ اگر وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بیٹھا رہے اور پھر دیکھے کہ کیا اس کو تحفے دیے جاتے ہیں یا نہیں ؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کسی سے کوئی چیز بھی قبول نہیں کی جائے گی مگر وہ قیامت والے دن اس کو لے کر آئے گا، اگر وہ اونٹ ہوں گے تو اس نے اپنے کندھوں پر اس کو اٹھایا ہوا ہوگا، اور اس کی بلبلانے کی آواز ہوگی اور اگر وہ گائے ہوگی تو اس کے بولنے کی آواز آرہی ہوگی اور اگر وہ بکری ہوگی تو وہ اس کو بھی لے کر آئے گا اور اس کی منمنانے کی آواز ہوگی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک میں نے یہ تمام باتیں تم کو بتادیں ہیں۔
ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زید بن ثابت نے سنا تو تم انھیں سے پوچھو۔

13180

(۱۳۱۷۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَدْخُلُ صَاحِبُ مَکْسٍ الْجَنَّۃَ ۔ قَالَ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ یَعْنِی الْعَشَّارَ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ وَالْمَکْسُ : ہُوَ النُّقْصَانُ فَإِذَا کَانَ الْعَامِلُ فِی الصَّدَقَاتِ یَنْتَقِصُ مِنْ حُقُوقِ الْمَسَاکِینِ وَلاَ یُعْطِیہِمْ إِیَّاہَا بِالتَّمَامِ فَہُوَ حِینَئِذٍ صَاحِبُ مَکْسٍ یُخَافُ عَلَیْہِ الإِثْمُ وَالْعُقُوبَۃُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٣١٧٥) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ (ظلماً ) ٹیکس لینے والا جنت میں کبھی بھی داخل نہ ہوگا۔
ٹیکس سے مراد و نقصان ہے جو عامل مساکین کے حقوق سے کمی کرتا ہے اور انھیں ان کے پورے حقوق نہیں دیتا (جب وہ یہ کام کرے گا) تو وہ صاحب ٹیکس ہوگا۔ اس پر جو گناہ ہے اور اس کے انجام سے ڈرنا چاہیے۔ واللہ اعلم

13181

(۱۳۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْعَامِلُ عَلَی الصَّدَقَۃِ بِالْحَقِّ کَالْغَازِی فِی سَبِیلِ اللَّہِ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی بَیْتِہِ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ [حسن۔ احمد ۴/ ۱۷۲۔۱۷۳۔ ۱۷۴]
(١٣١٧٦) رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عامل جو صدقہ وصول کرتا ہے اس کی فضیلت اس طرح ہے جس طرح ایک غازی ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر کی طرف لوٹ آئے۔

13182

(۱۳۱۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ شُعَیْبٍ یُخْبِرُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ غَزْوَۃِ حُنَیْنٍ فَکَانَ ہَمَّہُ النَّاسُ یَسْأَلُونَہُ فَأَحَاطَتْ بِہِ النَّاقَۃُ فَخَطِفَتْ شَجَرَۃٌ رِدَائَ ہُ فَقَالَ : رَدُّوا عَلَیَّ رِدَائِی أَتَخْشَوْنَ عَلَیَّ الْبُخْلَ لَوْ أَفَائَ اللَّہُ عَلَیَّ نَعَمًا مِثْلَ سَمُرِ تِہَامَۃَ لَقَسَمْتُہَا بَیْنَکُمْ ثُمَّ لاَ تَجِدُونِی بَخِیلاً وَلاَ جَبَانًا وَلاَ کَذَّابًا ۔ ثُمَّ أَخَذَ وَبَرَۃً مِنْ ذَرْوَۃِ سَنَامِ بَعِیرِہِ فَقَالَ : مَا لِی مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ وَلاَ مِثْلُ ہَذِہِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَہُوَ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ رَدُّوا الْخَیْطَ وَالْمِخْیَطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ وَنَارٌ وَشَنَارٌ۔[حسن]
(١٣١٧٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ حنین سے واپس لوٹے تو لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرنے کا ارادہ کیا۔ انھوں نے (اس غرض سے) اونٹنی کو گھیر لیا، آپ کی چادر درخت نے اچک لی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری چادر مجھے لوٹا دو ۔ کیا تم ڈرتے ہو کہ میں بخل کروں گا، اگر اللہ تعالیٰ مجھے تہامہ جگہ (جتنا) مال فے دیتا تو میں تمہارے درمیان تقسیم کردیتا اور تم مجھے بخیل، بزدل اور جھوٹا نہ پاتے۔ پھر آپ نے اونٹ کی کوہان سے اون لی اور فرمایا : مجھے کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال فے دے اور میں روک لوں۔ اگر اس کی مثل بھی خمس ہو تو وہ بھی تم پر لوٹا دیا جائے گا، تم دھاگا اور سوئی لوٹانا فرض سمجھو اس لیے کہ خیانت عار، آگ اور رسوائی ہے۔

13183

(۱۳۱۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَالْحُمَیْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ یَزِیدُ أَحَدُہُمَا عَلَی صَاحِبِہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا یَحِلُّ لِی مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ جَلَّ وَعَزَّ عَلَیْکُمْ إِلاَّ مِثْلَ ہَذِہِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَہُوَ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ ۔ [حسن]
(١٣١٧٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مال فئی اللہ نے تم کو دیا ہے وہ میرے لیے حلال نہیں ہے مگر اس کی مثل اور علاوہ ” خمس “ کے جو تم پر ہی لوٹایا جاتا ہے۔

13184

(۱۳۱۷۹) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ لِی مِنْ ہَذَا الْفَیْئِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخَمُسُ مَرْدُودٌ فِیکُمْ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : یَعْنِی بِالْخُمُسِ حَقَّہُ مِنَ الْخُمُسِ وَقَوْلُہُ مَرْدُودٌ فِیکُمْ یَعْنِی فِی مَصْلَحَتِکُمْ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣١٧٩) ایضاً

13185

(۱۳۱۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْجَارُودِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ وَصَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ وَعُیَیْنَۃَ بْنَ حِصْنٍ وَالأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَۃً مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ وَأَعْطَی عَبَّاسَ بْنَ مِرْدَاسٍ دُونَ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ سُفْیَانُ فَقَالَ عُمَرُ أَوْ غَیْرُہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ : أَتَجْعَلُ نَہْبِی وَنَہْبَ الْعُبَیْدِ بَیْنَ عُیَیْنَۃَ وَالأَقْرَعِ فَمَا کَانَ بَدْرٌ وَلاَ حَابِسٌ یَفُوقَانِ مِرْدَاسَ فِی الْمَجْمَعِ وَمَا کُنْتُ دُونَ امْرِئٍ مِنْہُمَا وَمَنْ تَخْفِضِ الْیَوْمَ لاَ یَرْفَعِ قَالَ فَأَتَمَّ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِائَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۰۶۰]
(١٣١٨٠) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوسفیان بن حرب، صفوان بن امیہ، عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس کو سو سو اونٹ دیے اور عباس بن مرداس کو اس سے کم دیے۔ بعد میں اس کو بھی پورے سو دے دیے۔

13186

(۱۳۱۸۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ جَبَلَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مَا أَفَائَ مِنْ أَمْوَالِ ہَوَازِنَ یَوْمَ حُنَیْنٍ طَفِقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِی رِجَالاً مِنْ قَوْمِہِ الْمِائَۃَ مِنَ الإِبِلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَتْرُکُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ فَقَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : بَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَرْسَلَ إِلَی الأَنْصَارِ فَجَمَعَہُمْ فِی قُبَّۃٍ مِنْ أَدَمٍ وَلَمْ یَدْعُ مَعَہُمْ أَحَدًا فَلَمَّا اجْتَمَعُوا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا حَدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْکُمْ ۔ فَقَالَ فُقَہَائُ الأَنْصَارِ : أَمَّا ذَوُو الرَّأْیِ مِنَّا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَلَمْ یَقُولُوا شَیْئًا وَأَمَّا أُنَاسٌ حَدِیثَۃٌ أَسْنَانُہُمْ فَقَالُوا : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَسُولِہِ یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَدَعُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی لأُعْطِی رَجِالاً حَدِیثٌ عَہْدُہُمْ بِکُفْرٍ فَأَتَأَلَّفُہُمْ أَفَلاَ تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالأَمْوَالِ وَتَرْجِعُونَ إِلَی رِحَالِکُمْ بِرَسُولِ اللَّہِ فَوَاللَّہِ مَا تَنْقَلِبُونَ بِہِ خَیْرٌ مِمَّا یَنْقَلِبُونَ بِہِ ۔ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ لَہُمْ : إِنَّکُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِی أُثْرَۃً شَدِیدَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوُا اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَإِنِّی عَلَی الْحَوْضِ ۔ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : فَلَمْ نَصْبِرْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۵۹]
(١٣١٨١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب آپ کو مال فے اللہ تعالیٰ نے عطا کیا جو ہوازن قبیلے کے مال میں سے حنین والے دن حاصل ہوا تو آپ نے اپنی قوم کے لوگوں کو سو سو اونٹ دینے شروع کردیے تو انصار میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ پاک اپنے رسول کو معاف کرے، آپ قریش کو دیتے ہیں اور ہم کو چھوڑ دیا ہے، یعنی محروم کردیا ہے اور ہماری تلواریں ابھی تک خون کے قطرے بہا رہی ہیں۔ انس (رض) فرماتے ہیں کہ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچ گئی، آپ نے انصار والوں کو جمع کیا۔ ان میں سے کسی ایک کو بھی پیچھے نہ چھوڑا۔ جب وہ جمع ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو آپ کو ان کی طرف سے بات پہنچی تھی تو انصار کے سمجھدار لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جو ہم میں سے سمجھدار لوگ ہیں، انھوں نے یہ بات نہیں کی۔ یہ بات ان لوگوں نے کی ہے جو نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں، انھوں نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو معاف کرے، آپ قریش کو دیتے ہیں اور ہم کو محروم کردیا ہے؛ حالانکہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون بہہ رہا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ان لوگوں کو دیتا ہوں جو کفر کو چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں، تاکہ ان کی دل جوئی ہو، کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ لوگ گھر مال لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں کو اللہ کا رسول لے کر جاؤ۔ فرمایا : اللہ کی قسم ! جو تم لے کر جاؤ گے وہ اس سے بہتر ہے جو وہ لے کر جائیں گے، پھر انھوں نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے نبی ! پھر آپ نے فرمایا کہ تم میرے بعد سخت آزمائش میں ڈالے جاؤ گے، پس تم بس صبر کرنا، یہاں تک کہ تم اللہ اور اس کے رسول کو جا ملو، بیشک میں حوض پر ہوں گا۔

13187

(۱۳۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَالٌ فَأَعْطَی قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِینَ فَبَلَغَہُ أَنَّہُمْ عَتَبُوا فَقَالَ : إِنِّی أُعْطِی الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ وَالَّذِی أَدَعُہُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الَّذِی أُعْطِیہِ أُعْطِی أَقْوَامًا لِمَا فِی قُلُوبِہِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْہَلَعِ وَأَکِلُ أَقْوَامًا إِلَی مَا جَعَلَ اللَّہُ فِی قُلُوبِہِمْ مِنَ الْغِنَی وَالْخَیْرِ مِنْہُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ۔ فَقَالَ عَمْرٌو : مَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِکَلِمَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حُمْرَ النَّعَمِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۲۳۔ ۳۱۴۵]
(١٣١٨٢) حضرت عمرو بن تغلب سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مال آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی قوم کو دیا اور دوسروں کو محروم کردیا۔ آپ کو یہ بات معلوم ہوئی کہ لوگوں نے اس پر اعتراض کیا ہے تو آپ نے فرمایا : میں کسی آدمی کو دیتا ہوں اور کسی کو چھوڑ دیتا ہوں، جس کو میں محروم کرتا ہوں میں اس سے زیادہ محبت کرتا ہوں، اس کی نسبت جس کو میں دیتا ہوں، مال ان کو دیتا ہوں جن کے دل میں جزع فزع، بےصبری ہوتی ہے اور محروم ان لوگوں کو کرتا ہوں جن کے دل کو اللہ پاک نے بے پروا کردیا ہے، ان میں سے عمرو بن تغلب بھی تھے، عمرو بن تغلب فرماتے ہیں کہ مجھے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے یہ کلمے پیارے لگے تھے۔

13188

(۱۳۱۸۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْجَارُودِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ قَالَ : بَعَثَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ بِالْیَمَنٍ بِذَہَبَۃٍ بِتُرْبَتِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَسَمَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَرْبَعَۃِ نَفَرٍ : الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِیِّ وَعُیَیْنَۃَ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِیِّ وَعَلْقَمَۃَ بْنِ عُلاَثَۃَ الْعَامِرِیِّ أَحَدِ بَنِی کِلاَبٍ وَزَیْدِ الخَیْلِ الطَّائِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی نَبْہَانَ فَغَضِبَتْ صَنَادِیدُ قُرَیْشٍ فَقَالَتْ : یُعْطِی صَنَادِیدَ نَجْدٍ وَیَدَعُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِکَ لأَتَأَلَّفَہُمْ ۔ فَجَائَ رَجُلٌ کَثُّ اللِّحْیَۃِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَیْنِ غَائِرُ الْعَیْنَیْنِ نَاتِئُ الْجَبِینِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ فَقَالَ : اتَّقِ اللَّہَ یَا مُحَمَّدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ إِنْ عَصَیْتُہُ یَأْمَنُنِی عَلَی أَہْلِ الأَرْضِ وَلاَ تَأْمَنُونِی ۔ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فِی قَتْلِہِ یُرَوْنَ أَنَّہُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ ہَذَا قَوْمًا یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ حَنَاجِرَہُمْ یَقْتُلُونَ أَہْلَ الإِسْلاَمِ وَیَدَعُونَ أَہْلَ الأَوْثَانِ یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ لَئِنْ أَدْرَکْتُہُمْ لأَقْتُلَنَّہُمْ قَتْلَ عَادٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم۹۰]
(١٣١٨٣) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے یمن سے سونے کا ایک ٹکڑا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو چار بندوں میں تقسیم کیا، اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن حصن غزاری، علقمہ بن ملاثۃ عامری اور زید خیل طائی میں تو قریش کے سردار ناراض ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ آپ نجد والوں کو دیتے ہیں لیکن ہم کو محروم کردیا ہے ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ میں نے اس لیے کیا ہے تاکہ ان کی دل جوئی ہوجائے۔ ایک آدمی آیا جو گھنی داڑھی والا، پھولے ہوئے گال والا، دھنسی ہوئی آنکھوں والا، اٹھی ہوئی پیشانی والا، گنجے سر والا تھا۔ اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ سے ڈرو۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں اللہ کی نافرمانی کرتا ہوں تو اس کی اطاعت کون کرتا ہے ؟ اس نے مجھ کو زمین پر امین بنایا تم مجھے امین نہیں مانتے، پھر وہ آدمی چلا گیا۔ قوم میں سے ایک آدمی نے اجازت طلب کی کہ میں اس کو قتل کردوں اور شاید وہ آدمی خالد بن ولید تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اس کی نسل میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن یہ ان کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ اہل اسلام کو وہ قتل کریں گے اور بت پرستوں کو وہ دعوت دیں گے اور وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ اگر میں نے ان لوگوں کو پا لیا تو میں ان کو قوم عاد کی طرح ضرور قتل کردوں گا۔

13189

(۱۳۱۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا صَفْوَانُ ہَلْ عِنْدَکَ سِلاَحٌ ۔ قَالَ : عَارِیَۃً أَمْ غَصْبًا۔ قَالَ : بَلْ عَارِیَۃً ۔ قَالَ فَأَعَارَہُ مَا بَیْنَ الثَّلاَثِینَ إِلَی الأَرْبَعِینَ دِرْعًا وَغَزَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حُنَیْنًا فَلَمَّا ہَزَمَ الْمُشْرِکِینَ جُمِعَتْ دُرُوعُ صَفْوَانَ فَفَقَدَ مِنْہَا أَدْرَاعًا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِصَفْوَانَ : إِنَّا قَدْ فَقَدْنَا مِنْ أَدْرَاعِکَ أَدْرَاعًا فَہَلْ نَغْرَمُ لَکَ؟ ۔ قَالَ : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لأَنَّ فِی قَلْبِی الْیَوْمَ مَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ۔ [ضعیف]
(١٣١٨٤) آل عبدالرحمن بن صفوان سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے صفوان ! کیا تیرے پاس اسلحہ ہے ؟ صفوان نے کہا : ” عاریتاً یا مستقل طور پر۔ آپ نے فرمایا : ادھار۔ فرماتے ہیں : میں نے ادھار میں چالیس اور تیس کے درمیان ذرعیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کیا، جب مشرکین کو شکست ہوئی تو صفوان کی ذرعوں کو جمع کیا گیا، کچھ ذرعیں گم ہوگئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے صفوان ! تیری ذرعیں ہم سے گم ہوگئیں ہیں، ہم پر کوئی چٹی وغیرہ ہے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! نہیں، اس لیے کہ آج میرے دل میں وہ چیز نہیں جو اس دن تھی۔

13190

(۱۳۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عِتَاثٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ أَظُنُّہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ فِی أَدَاۃٍ ذُکِرَتْ لَہُ عِنْدَہُ فَسَأَلَہُ إِیَّاہَا فَقَالَ صَفْوَانُ : أَیْنَ الأَمَانُ أَتَأْخُذُہَا غَصْبًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ شِئْتَ أَنْ تُمْسِکَ أَدَاتَکَ فَأَمْسِکْہَا وَإِنْ أَعَرْتَنِیہَا فَہِیَ ضَامِنَۃٌ عَلَیَّ حَتَّی تُؤَدَّی إِلَیْکَ ۔ فَقَالَ صَفْوَانُ : لَیْسَ بِہَذَا بَأْسٌ وَقَدْ أَعَرْتُکَہَا فَأَعْطَاہُ یَوْمَئِذٍ زَعَمُوا مِائَۃَ دِرْعٍ وَأَدَاتَہَا وَکَانَ صَفْوَانُ کَثِیرَ السِّلاَحِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اکْفِنَا حَمْلَہَا ۔ فَحَمَلَہَا صَفْوَانُ ثُمَّ ذَکَرَ الْقِصَّۃَ فِی حَرْبِ حُنَیْنٍ قَالَ فِیہَا : وَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ عَلَی صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ فَقَالَ : أَبْشِرْ بِہَزِیمَۃِ مُحَمَّدٍ وَأَصْحَابِہِ فَقَالَ لَہُ صَفْوَانُ : أَبَشَّرْتَنِی بِظُہُورِ الأَعْرَابِ فَوَاللَّہِ لَرَبٌّ مِنْ قُرَیْشٍ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ رَبٍّ مِنَ الأَعْرَابِ وَبَعَثَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَیَّۃَ غُلاَمًا لَہُ فَقَالَ : اسْمَعْ لِمَنِ الشِّعَارُ فَجَائَ ہُ الْغُلاَمُ فَقَالَ : سَمِعْتُہُمْ یَقُولُونَ یَا بَنِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَا بَنِی عَبْدِ اللَّہِ یَا بَنِی عُبَیْدِ اللَّہِ فَقَالَ : ظَہَرَ مُحَمَّدٌ وَکَانَ ذَلِکَ شِعَارَہُمْ فِی الْحَرْبِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَحَدِیثُ عُرْوَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١٣١٨٥) زہری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی ہتھیار بھیجا، ان کے پاس اس کا تذکرہ کیا گیا تو انھوں نے وہ مانگ لیا، صفوان نے کہا : ضامن کہاں ہے ؟ کیا تم مستقل رکھو گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہے تو اپنا اسلحہ روک لے، اگر تو مجھے عاریتاً دے دے تو واپس لوٹانے تک میں اس کا ضامن ہوں، صفوان نے کہا : کوئی حرج نہیں، میں آپ کو عاریتاً دیتا ہوں، اس نے اس دن آپ کو مال دے دیا۔ بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سو زرعیں اور دوسرا اسلحہ۔ اس وقت صفوان کے پاس بہت سا اسلحہ تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیں ہماری ضرورت کے مطابق دے دو ۔ صفوان نے دیا، پھر غزوہ حنین کا ذکر کیا، جس میں ہے کہ قریش کا کوئی آدمی صفوان بن امیہ کے پاس سے گزرا، اس نے کہا : تجھے محمد اور اس کے ساتھیوں کی ہزیمت مبارک ہو، صفوان نے اس سے کہا : کیا تو مجھے عرب کے غلبہ کی خبر دیتا ہے، اللہ کی قسم ! قریش کا ولی مجھے عرب کے ولی سے زیادہ پسند ہے، صفوان نے اپنے غلام کو بھیجا اور کہا : سن شعار کون سا ہے ؟ غلام آیا، اس نے کہا : میں نے انھیں اے بنو عبدالرحمن، اے بنو عبداللہ، اے بنو عبیداللہ کہتے ہوئے سنا، صفوان نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غالب آگئے۔ لڑائی میں یہ ان کا شعار تھا۔

13191

(۱۳۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَکْفَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : غَزَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- غَزْوَۃَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَکَّۃَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ فِی رَمَضَانَ فَأَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ صَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ مِائَۃً مِنَ النَّعَمِ ثُمَّ مِائَۃً ثُمَّ مِائَۃً قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ قَالَ : وَاللَّہِ لَقَدْ أَعْطَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا أَعْطَانِی وَإِنَّہُ لأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَیَّ فَمَا بَرِحَ یُعْطِینِی حَتَّی إِنَّہُ لأَحَبُّ النَّاسِ إِلَیَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۱۳]
(١٣١٨٦) ابن شہاب کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ فتح مکہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے مہینے میں مدینے سے نکلے تھے تو آپ نے صفوان بن امیہ کو سو اونٹ دیے، پھر سو دیے پھر سو دیے۔ شہاب کہتے ہیں کہ مجھے سعید بن مسیب نے حدیث بیان کی کہ صفوان بن امیہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! مجھے رسول اللہ نے جو بھی دیا وہ میرے نزدیک تمام لوگوں میں سے ناپسندیدہ تھے، آپ ہمیشہ مجھے دیتے رہے، یہاں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے نزدیک تمام لوگوں سے پسندیدہ ہوگئے۔

13192

(۱۳۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الْکِرْمَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : مَا سُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی الإِسْلاَمِ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ فَجَائَ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ فَأَمَرَ لَہُ بِغَنَمٍ بَیْنَ جَبَلَیْنِ فَرَجَعَ إِلَی قَوْمِہِ فَقَالَ : یَا قَوْمِ أَسْلِمُوا فَإِنَّ مُحَمَّدًا یُعْطِی عَطِیَّۃً لاَ یَخْشَی الْفَاقَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ النَّضْرِ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۱۲]
(١٣١٨٧) انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ضرور دیتے تھے، ایک آدمی آیا، اس نے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو پہاڑوں کے درمیان جو بکریاں تھیں دینے کا حکم دیا اور جب وہ اپنی قوم کے پاس گیا تو اس نے کہا : اے میری قوم ! مسلمان ہوجاؤ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتنا دیتے ہیں کہ وہ تو فاقے سے بھی نہیں ڈرتے۔

13193

(۱۳۱۸۸) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- غَنَمًا بَیْنَ جَبَلَیْنِ فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ فَأَتَی قَوْمَہُ فَقَالَ : أَیْ قَوْمِ أَسْلِمُوا فَوَاللَّہِ إِنَّ مُحَمَّدًا لَیُعْطِی عَطَائً مَا یَخَافُ الْفَقْرَ قَالَ أَنَسٌ : إِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیُسْلِمُ مَا یُرِیدُ إِلاَّ الدُّنْیَا فَمَا یُسْلِمُ حَتَّی یَکُونَ الإِسْلاَمُ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا عَلَیْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
(١٣١٨٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دو پہاڑوں کے درمیان جو بکریاں تھیں مانگ لیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دے دیں، وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا : مسلمان ہوجاؤ، اللہ کی قسم ! محمد اتنا دیتے ہیں کہ فقر کا ڈر ختم ہوجاتا ہے، انس (رض) کہتے ہیں کہ اگر آدمی اسلام صرف دنیا کے حصول کے لیے قبول کرتا ہے تو وہ مسلمان نہیں ہوگا، جب تک دنیا اور اس کی ہر چیز سے اسلام اسے زیادہ محبوب نہ ہوجائے۔

13194

فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ قَالَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلِلْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ فِی قَسْمِ الصَّدَقَاتِ سَہْمٌ وَالَّذِی أَحْفَظُہُ مِنْ مُتَقَدِّمِ الْخَبَرِ : أَنَّ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ جَائَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَحْسِبُہُ قَالَ بِثَلاَثِمِائَۃٍ مِنَ الإِبِلِ مِنْ صَدَقَاتِ قَوْمِہِ فَأَعْطَاہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْہَا ثَلاَثِینَ بَعِیرًا وَأَمَرَہُ أَنْ یَلْحَقَ بِخَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ بِمَنْ أَطَاعَہُ مِنْ قَوْمِہِ فَجَائَ ہُ بِزُہَائِ أَلْفِ رَجُلٍ وَأَبْلَی بَلاَئً حَسَنًا۔ وَلَیْسَ فِی الْخَبَرِ مِنْ أَیْنَ أَعْطَاہُ إِیَّاہَا غَیْرَ أَنَّ الَّذِی یَکَادُ أَنْ یَعْرِفَ الْقَلْبُ بِالاِسْتِدْلاَلِ بِالأَخْبَارِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُ أَعْطَاہُ إِیَّاہَا مِنْ سَہْمِ الْمُؤَلَّفَۃِ فَإِمَّا زَادَہُ لِیُرُغِّبَہُ فِیمَا صَنَعَ وَإِمَّا أَعْطَاہُ لِیَتَأَلَّفَ بِہِ غَیْرَہُ مِنْ قَوْمِہِ مِمَّنْ لاَ یَثِقُ بِہِ بِمِثْلِ مَا یَثِقُ بِہِ مِنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ فَأَرَی أَنْ یُعْطَی مِنْ سَہْمِ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ فِی مِثْلِ ہَذَا الْمَعْنَی إِنْ نَزَلَتْ نَازِلَۃٌ بِالْمُسْلِمِینَ وَلَنْ تَنْزِلَ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ صدقات کی اقسام میں تالیف قلب کے لیے حصہ ہے، جس کو سب نے پچھلی حدیث سے یاد رکھا ہے کہ عدی بن حاتم، سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے پاس آئے، میرا گمان ہے کہ انھوں نے کہا : صدقات کے تین سو اونٹ اس کی قوم نے دیے ہیں تو ابوبکر (رض) نے انھیں تیس اونٹ دیے اور حکم دیا کہ انھیں سیدنا خالد بن ولید کے پاس لے جاؤ، چونکہ ان کی قوم نے نیا نیا اسلام قبول کیا ہے تو وہ ایک ہزار افراد کی ٹولی کے پاس کے پاس آئے۔ حدیث میں یہ وضاحت نہیں کہ انھوں نے کہاں سے دیے تو لگتا ہے کہ صرف احادیث سے استدلالات ہیں۔ واللہ اعلم۔ انھوں نے خاص مؤلفۃ قلوب والے حصے سے دیا اور انھیں زیادہ دیا، تاکہ ان کی اس میں رغبت زیادہ ہو۔ ان کے علاوہ دوسری قوم تالیفِ قلب کے لیے دیا؛ کیونکہ وہ قوم عدی بن حاتم (رض) کی قوم کی طرح پختہ مسلمان نہ تھی۔

13195

(۱۳۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ: یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِینَارٍ الْوَاسِطِیِّ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ : جَائَ عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنٍ وَالأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالاَ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ عِنْدَنَا أَرْضًا سَبِخَۃً لَیْسَ فِیہَا کَلأٌ وَلاَ مَنْفَعَۃٌ فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تُقْطِعَنَاہَا لَعَلَّنَا نَحْرُثُہَا وَنَزْرَعُہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الإِقْطَاعِ وَإِشْہَادِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہِ وَمَحْوِہِ إِیَّاہُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَتَأَلَّفُکُمَا وَالإِسْلاَمُ یَوْمَئِذٍ ذَلِیلٌ وَإِنَّ اللَّہَ قَدْ أَعَزَّ الإِسْلاَمَ فَاذْہَبَا فَاجْہَدَا جَہْدَکُمَا لاَ أَرْعَی اللَّہُ عَلَیْکُمَا إِنْ رَعَیْتُمَا۔ وَیُذْکَرُ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ : لَمْ یَبْقَ مِنَ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ أَحَدٌ إِنَّمَا کَانُوا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ انْقَطَعَتِ الرِّشَا۔ وَعَنِ الْحَسَنِ قَالَ : أَمَّا الْمُؤَلَّفَۃُ فَلَیْسَ الْیَوْمَ۔ [صحیح]
(١٣١٨٩) عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس دونوں حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول کے خلیفہ ! ہمارے پاس بنجر زمین ہے جس میں کوئی انگوری نہیں اور نہ کوئی نفع مند چیز۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان میں کھیتی اور زراعت وغیرہ کریں تو آپ ہمیں وہ زمین دے دیں۔ آگے لمبی حدیث ذکر کرتے ہوئے راوی کہتا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم کو اس لیے دی تھی کہ تمہاری تالیفِ قلبی ہو اور اسلام ان دنوں پسماندہ حالات میں تھا، اب اللہ تعالیٰ نے اسلام کو عزت دی ہے اس لیے تم جاؤ اور محنت مشقت کرو، جب اللہ تعالیٰ نے رعایت نہیں کی تو میں بھی نہیں کرتا۔

13196

(۱۳۱۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مُہَاجِرٍ أَبِی الْحَسَنِ قَالَ : أَتَیْتُ أَبَا وَائِلٍ وَأَبَا بُرْدَۃَ بِالزَّکَاۃِ وَہُمَا عَلَی بَیْتِ الْمَالِ فَأَخَذَاہَا ثُمَّ جِئْتُ مَرَّۃً أُخْرَی فَوَجَدْتُ أَبَا وَائِلٍ وَحْدَہُ فَقَالَ : رُدَّہَا فَضَعْہَا مَوَاضِعَہَا قُلْتُ : فَمَا أَصْنَعُ بِنَصِیبِ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ؟ قَالَ : رُدَّہُ عَلَی آخَرِینَ۔ [صحیح]
(١٣١٩٠) ابوالحسن فرماتے ہیں کہ میں ابو وائل اور ابوبردہ کے پاس زکوۃ لے کر آیا اور ان دونوں کی ذمہ داری بیت المال پر تھی اور انھوں نے اس مال کو پکڑ لیا۔ پھر میں دوسری مرتبہ جب زکوۃ لے کر آیا تو صرف ابو وائل تھے، انھوں نے کہا کہ اس مال کو لے جاؤ اور اس کو مستحق میں تقسیم کر دو تو میں نے کہا : میں ان لوگوں کے حصے کا کیا کروں جن کو تالیف قلبی کے لیے دیا جاتا تھا ؟ فرمایا : اس کو دوسروں پر لوٹا دو ۔

13197

(۱۳۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ : أَنَّ أَبَا مُؤَمَّلٍ أَوَّلَ مُکَاتَبٍ کُوتِبَ فِی الإِسْلاَمِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَعِینُوا أَبَا مُؤَمَّلٍ ۔ فَأُعِینَ مَا أَعْطَی کِتَابَتَہُ وَفَضَلَتْ فَضْلَۃٌ فَاسْتَفْتَی فِیہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمْرَہُ أَنْ یَجْعَلَہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ۔ [ضعیف]
(١٣١٩١) ابو مؤمل وہ شخص تھے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں مکاتبت کی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ابومؤمل کی مدد کرو، پس میری مدد کی گئی۔ مجھے اتنا مال دیا گیا کہ مکاتبت کے بعد کچھ زائد (بچ) بھی ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس کو اللہ کے راستے میں خرچ کر دو ۔

13198

(۱۳۱۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ حَبَّانَ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الدَّانَاجِ أَنَّ فُلاَنًا الْحَنَفِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ : شَہِدْتُ یَوْمَ جُمُعَۃٍ فَقَامَ مُکَاتَبٌ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَ أَوَّلَ سَائِلٍ رَأَیْتُہُ فَقَالَ : إِنِّی إِنْسَانٌ مُثْقَلٌ مُکَاتَبٌ فَحَثَّ النَّاسَ عَلَیْہِ فَقُذِفَتْ إِلَیْہِ الثِّیَابُ وَالدَّرَاہِمُ حَتَّی قَالَ حَسْبِی فَانْطَلَقَ إِلَی أَہْلِہِ فَوَجَدَہُمْ قَدْ أَعْطَوْہُ مُکَاتَبَتَہُ وَفَضَلَ ثَلاَثُمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَأَتَی أَبَا مُوسَی فَسَأَلَہُ فَأَمْرَہُ أَنْ یَجْعَلَہَا فِی نَحْوِہِ مِنَ النَّاسِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قِصَّۃً شَبِیہَۃً بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ : فَأَتَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ عَنِ الْفَضْلَۃِ فَقَالَ : اجْعَلْہَا فِی الْمُکَاتَبِینَ وَہِیَ مُخَرَّجَۃٌ فِی کِتَابِ الْمُکَاتَبِ۔
(١٣١٩٢) راوی کہتا ہے کہ میں جمعہ کے دن گیا ایک مکاتب ابو موسیٰ کے پاس آیا ۔ راوی کہتا ہے کہ یہ پہلا سائل تھا، جس کو میں نے دیکھا تھا، اس نے کہا : میں تنگدست مکاتب انسان ہوں۔ انھوں نے لوگوں کو ترغیب دلائی اور اس کی مدد کی۔ پھر اس کی مدد کے لیے کپڑے اور درہم دیے جانے لگے، یہاں تک کہ اس نے کہا : بس یہی کافی ہیں تو وہ اپنے اہل کے پاس گیا تو انھوں نے اس مکاتبت کی اور اس کے پاس تین سو درہم بچ گئے تو وہ ابوموسیٰ (رض) کے پاس آیا اور پوچھا تو انھوں نے کہا کہ انھیں اپنے جیسے لوگوں پر خرچ کر دے۔
ہم نے سیدنا علی (رض) سے اس سے ملتا ملتا قصہ بیان کیا ہے کہ انھوں نے کہا : انھیں مکاتبین پر خرچ کر دے۔

13199

(۱۳۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ رِئَابٍ عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَسْأَلُہُ فِی حَمَالَۃٍ فَقَالَ : إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ حُرِّمَتْ إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَۃً حَلَّتَ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُؤَدِّیَہَا ثُمَّ یُمْسِکَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَہُ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ حَاجَۃٌ أَوْ فَاقَۃٌ حَتَّی یَتَکَلَّمَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَی مِنْ قَوْمِہِ لَقَدْ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ فَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنَ الْمَسَائِلِ فَہُوَ سُحْتٌ۔ [صحیح]
(١٣١٩٣) قبیصہ بن مخارق فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تاکہ میں آپ سے اپنے قرض کے بارے میں سوال کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سوال کرنا حرام ہے، سوائے تین اشخاص کے : ایک وہ بندہ جس پر قرض کا بوجھ ہے اس کے لیے سوال کرنا حلال ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے قرض کو ادا کرلے، پھر وہ سوال کرنے سے رک جائے۔ دوسرا وہ آدمی جس پر کوئی آفت آگئی اور اس کا مال سارا تباہ ہوگیا اس کے لیے بھی سوال کرنا حلال ہے، یہاں تک کہ وہ آسودہ حال ہوجائے تو وہ سوال کرنے سے رک جائے۔ تیسرا وہ آدمی جس کو کوئی ضرورت پڑگئی ہو یا اس کو فاقہ پہنچا ہو اور تین معتبر افراد اس کی قوم میں سے گواہی دے دیں تو اس کے لیے بھی سوال کرنا جائز ہے، اس کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے۔

13200

(۱۳۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ رِئَابٍ حَدَّثَنَا کِنَانَۃُ بْنُ نُعَیْمٍ الْعَدَوِیُّ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ مُخَارِقٍ الْہِلاَلِیِّ قَالَ : تَحَمَّلْتُ حَمَالَۃً فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَسْأَلُہُ فِیہَا فَقَالَ : أَقِمْ یَا قَبِیصَۃُ حَتَّی تَأْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ فَنَأْمُرَ لَکَ بِہَا ۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا قَبِیصَۃُ إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلاَّ لأَحَدِ ثَلاَثَۃٍ : رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَۃً فَحَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَہَا ثُمَّ یُمْسِکَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَہُ فَحَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ حَتَّی یَقُولَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَی مِنْ قَوْمِہِ أَنْ قَدْ أَصَابَتْ فُلاَنًا فَاقَۃٌ فَحَلَّتْ لَہُ الصَّدَقَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ فَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ یَا قَبِیصَۃُ سُحْتٌ یَأْکُلُہَا صَاحِبُہَا سُحْتًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(١٣١٩٤) ایضاً ۔

13201

(۱۳۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْوَاسِطِیِّ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْقُشَیْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ جَدِّی قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا قَوْمٌ تُسْأَلُ أَمْوَالُنَا فَقَالَ : لِیَسْأَلْ أَحَدُکُمْ فِی الْحَاجَۃِ أَوِ الْفَتْقِ لِیُصْلِحَ بَیْنَ قَوْمِہِ فَإِذَا بَلَغَ أَوْ کَرُبَ اسْتَعَفَّ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ: الْفَتْقُ الْحَرْبُ تَکُونُ بَیْنَ الْفَرِیقَیْنِ فَتَقَعُ بَیْنَہُمُ الدِّمَائُ وَالْجِرَاحَاتُ فَیَحْمِلُہَا رَجُلٌ لِیُصْلِحَ بَیْنَہُمْ بِذَلِکَ فَیَسْأَلَ فِیہَا حَتَّی یُؤَدِّیَہَا إِلَیْہِمْ وَقَوْلُہُ اسْتَغْنَی أَوْ کَرُبَ یَقُولُ : دَنَا مِنْ ذَلِکَ وَقَرُبَ مِنْہُ وَقَوْلُہُ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ہُوَ بِکَسْرِ السِّینِ وَکُلُّ شَیْئٍ سَدَدْتَ بِہِ خَلَلاً فَہُوَ سِدَادٌ۔ [حسن]
(١٣١٩٥) حضرت معاویہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم ایسی قوم ہیں کہ ہم سے مانگنے والے بہت ہیں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی ایک ضرورت کے وقت یا لڑائی کے وقت مانگے تاکہ اس مال کے ذریعے اپنی قوم میں صلح کروائے۔ جب معاملہ ختم ہوجائے یا ختم ہونے کے قریب ہوجائے تو رک جائے۔ ابوعبید کہتے ہیں، فتق کا معنی جنگ ہے، جس سے دو گروہ ہلاک و زخمی ہوتے ہیں تو وہ آدمی صلح کے لیے مانگتا ہے، استغنی او کرب کا معنی نزدیک ہونا ہے۔

13202

(۱۳۱۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبَّادٍ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِخَمْسَۃٍ لِعَامِلٍ عَلَیْہَا أَوْ رَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ أَوْ غَارِمٍ أَوْ غَازٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ مِسْکِینٍ تُصُدِّقَ عَلَیْہِ مِنْہَا فَأَہْدَی مِنْہَا لِغَنِیٍّ۔ [منکر]
(١٣١٩٦) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ مال دار اشخاص کے علاوہ صدقہ کسی مال دار پر جائز نہیں ہے۔ 1 صدقہ لینے والا (عامل) 2 کسی آدمی نے اپنے مال سے صدقے کی چیز کو خریدا۔ 3 کوئی چٹی شدہ آدمی 4 اللہ کے رستے میں غزوہ کرنے والا غازی۔ 5 ۔ وہ مال دار کہ کسی مسکین کو صدقہ دیا گیا تو اس نے تحفے میں کسی مال دار کو دے دیا۔

13203

(۱۳۱۹۷) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا عُقَیْلٌ وَیُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَمَلَ مِنْ أُمَّتِی دَیْنًا جَہِدَ فِی قَضَائِہِ فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ یَقْضِیَہُ فَأَنَا وَلِیُّہُ ۔ [صحیح۔ احمد ۶/ ۷۴، ح: ۱۵۴]
(١٣١٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں سے جس بندے نے کوئی قرض چھوڑا اور اس نے اس کے ادا کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ادائیگی سے پہلے فوت ہوگیا تو میں اس کا ولی ہوں (یعنی ادا کرنے والا) ۔

13204

(۱۳۱۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِخَمْسَۃٍ لِغَازٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ لِعَامِلٍ عَلَیْہَا أَوْ لِغَارِمٍ أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ أَوْ لِرَجُلٍ کَانَ لَہُ جَارٌ مِسْکِینٌ فَتُصُدِّقَ عَلَی الْمِسْکِینِ فَأَہْدَی الْمِسْکِینُ لِلْغَنِیِّ ۔
(١٣١٩٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے مگر پانچ کے لیے : مجاہد فی سبیل اللہ ، عامل، چٹی دینے والا، مشتری، ایسا آدمی جس کا پڑوسی مسکین ہو اور اسے صدقہ ملے پھر وہ اپنے پڑوسی کو ہدیہ کر دے۔

13205

(۱۳۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عِمْرَانَ الْبَارِقِیِّ عَنْ عَطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ ابْنِ السَّبِیلِ أَوْ جَارٌ فَقِیرٌ فَیُہْدَی لَکَ ۔ [ضعیف]
(١٣١٩٩) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے، علاوہ اس غنی کے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے یا وہ مسافر ہے یا کوئی تیرا پڑوسی محتاج ہے، اس کو صدقہ دیا جاتا ہے تو وہ تجھے تحفہ دیتا ہے۔

13206

(۱۳۲۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ فِرَاسٍ الْمُکْتِبِ عَنْ عَطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِلْغَنِیِّ إِذَا کَانَ فِی سَبِیل اللَّہِ ۔ [ضعیف]
(١٣٢٠٠) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے، علاوہ اس غنی کے جو اللہ کے راستے میں ہے۔

13207

(۱۳۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ أَبِی قُرَّۃَ قَالَ : جَائَ نَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أُنَاسًا یَأْخُذُونَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ لِیُجَاہِدُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ ثُمَّ یُخَالِفُونَ وَلاَ یُجَاہِدُونَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ مِنْہُمْ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِمَالِہِ حَتَّی نَأْخُذَ مِنْہُ مَا أَخَذَ۔ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : فَقُمْتُ إِلَی أُسَیْدِ بْنِ عَمْرٍو فَقُلْتُ : أَلاَ تَرَی إِلَی مَا حَدَّثَنِی بِہِ عَمْرُو بْنُ أَبِی قُرَّۃَ وَحَدَّثْتُہُ بِہِ فَقَالَ : صَدَقَ جَائَ نَا بِہِ کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن۔ ابن ابی شیبہ ۳۲۸۲۶]
(١٣٢٠١) عمرو بن ابو مرہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر کے پاس خط آیا، اس میں لکھا تھا کہ لوگ اللہ کے راستے میں لڑنے کے لیے مال لے لیتے ہیں، پھر وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور جہاد نہیں کرتے۔ جس نے یہ کام کیا ہم زیادہ حق دار ہیں اس مال کے یہاں تک ہم ان سے وہ مال لے لیں جو انھوں نے جہاد کے نام پر لیا۔

13208

(۱۳۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَابْنِ السَّبِیلِ أَوْ یَکُونَ لَکَ جَارٌ مِسْکِینٌ فَتُصُدِّقَ عَلَیْہِ فَیُہْدَی لَکَ ۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ابْنَ سَبِیلِ غَنِیٍّ فِی بَلَدِہِ مُحْتَاجٍ فِی سَفَرِہِ۔ وَحَدِیثُ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَصَحُّ طَرِیقًا وَلَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ ابْنِ السَّبِیلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٣٢٠٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے اس بندے کے علاوہ جو اللہ کے راستے میں ہے اور مسافر بندہ یا تیرا کوئی پڑوسی جو مسکین ہو اس کو صدقہ دیا گیا ہو اور وہ تجھے تحفہ دے دے۔

13209

(۱۳۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ الأَسَدِیِّ عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْہِلاَلِیِّ قَالَ : تَحَمَّلْتُ حَمَالَۃً فَقَدِمَتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا فَقَالَ : أَقِمْ یَا قَبِیصَۃُ حَتَّی تَأْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ فَنَأْمُرَ لَکَ بِہَا ۔ ثُمَّ قَالَ : یَا قَبِیصَۃُ إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلاَّ لإِحْدَی ثَلاَثٍ : رَجُلٌ تَحَمَّلَ حَمَالَۃً فَسَأَلَ فِیہَا حَتَّی یُصِیبَہَا ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ اجْتَاحَتْ مَالَہُ فَسَأَلَ حَتَّی یُصِیبَ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْہُ حَاجَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَقَامَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَی مِنْ قَوْمِہِ فَقَالُوا : قَدْ أَصَابَتْ فُلاَنًا فَاقَۃٌ أَوْ حَاجَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَسَأَلَ حَتَّی یُصِیبَ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ وَمَا سِوَاہُنَّ مِنَ الْمَسَائِلِ سُحْتٌ یَأْکُلُہَا صَاحِبُہَا سُحْتًا ۔ قَالَہَا مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح]
(١٣٢٠٣) حضرت قبیصہ بن مخارق (رض) سے روایت ہے کہ میں مقروض ہوگیا، اس سلسلہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبیصہ اٹھ کھڑا ہو یہاں تک کہ ہمارے پاس صدقہ آئے گا تو ہم تجھے بتلائیں گے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے قبیصہ ! مانگنا صرف تین آدمیوں کے لیے جائز ہے، وہ آدمی جس کو چٹی پڑگئی تو اس نے سوال کیا، یہاں تک کہ وہ قرض ادا ہوگیا، پھر وہ رک جائے، وہ آدمی جسے اچانک آفت پہنچی اور اس کا مال برباد ہوگیا اس نے مانگا، یہاں تک کہ اس کا معاملہ سیدھا ہوگیا، پھر وہ رک گیا، تیسرا سخت ضرورت مند آدمی جس کے متعلق اس کی قوم کے تین آدمی گواہی دیں تو اس نے سوال کیا، یہاں تک کہ گزر بسر آسان ہوگئی، پھر وہ رک گیا، اس کے علاوہ مانگنا حرام ہے، (جو ایسا کرتا ہے) وہ حرام کھاتا ہے۔

13210

(۱۳۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ یَعْلَی مَوْلًی لِفَاطِمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِیلَ حَدَّثَنِی یَعْلَی بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ حُسَیْنِ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِلسَّائِلِ حَقٌّ وَإِنْ جَائَ عَلَی فَرَسٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْفِرْیَابِیِّ: وَإِنْ جَائَ عَلَی فَرَسِہِ ۔ [ضعیف]
(١٣٢٠٤) حسین بن علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوال کرنے والے کا حق ہے اگرچہ وہ گھوڑے پر ہی کیوں نہ سوار ہو۔

13211

(۱۳۲۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ شَیْخٍ رَأَیْتُ سُفْیَانَ عِنْدَہُ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
(١٣٢٠٥) حضرت علی (رض) سے پچھلی روایت کی طرح ہے۔

13212

(۱۳۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ فَرَضَ عَلَی الأَغْنِیَائِ فِی أَمْوَالِہِمْ بِقَدْرِ مَا یَکْفِی فُقَرَائَ ہُمْ فَإِنْ جَاعُوا وَعُرُوا وَجُہِدُوا فَبِمْنَعِ الأَغْنِیَائِ وَحَقٌّ عَلَی اللَّہِ أَنْ یُحَاسِبَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیُعَذِّبَہُمْ عَلَیْہِ۔ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ ہَذَا ہُوَ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃِ وَأَبُو جَعْفَرٍ ہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی شِہَابٍ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی شِہَابٍ عَنْ أَبْیَضَ بْنِ أَبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ یَعْنِی أَبَا جَعْفَرٍ۔ [ضعیف]
(١٣٢٠٦) علی بن ابو طالب (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مال دار لوگوں پر یہ فرض کیا ہے کہ وہ اپنے مال کی مقدار فقیر لوگوں کی مدد کریں جو ان کو کفایت کر جائے۔ اگر وہ بھوکے ہوں یا وہ ننگے ہوں اور اگر مال داروں نے ایسا نہ کیا تو اللہ کو یہ حق حاصل ہے کہ قیامت والے دن ان کا محاسبہ کرے گا اور ان کو اس بات پر عذاب دے گا۔

13213

(۱۳۲۰۷) فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ سَأَلَ وَلَہُ مَا یُغْنِیہِ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ کُدُوحٌ فِی وَجْہِہِ ۔ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الْغِنَی؟ قَالَ : خَمْسُونَ دِرْہَمًا أَوْ قِیمَتُہَا مِنَ الذَّہَبِ ۔ قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ لِسُفْیَانَ : حِفْظِی أَنَّ شُعْبَۃَ کَانَ لاَ یَرْوِی عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ فَقَالَ سُفْیَانُ فَقَدْ حَدَّثَنَا زُبَیْدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ۔ [ضعیف]
(١٣٢٠٧) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس بندے نے سوال کیا حالانکہ اس کے پاس اتنا مال تھا جو اسے کفایت کرے تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر نوچنے، دانت لگانے اور زخموں کے نشانات ہوں گے، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! غنی کیا ہے ؟ فرمایا : پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔

13214

(۱۳۲۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ فَذَکَرَ مَعْنَی ہَذِہِ الْحِکَایَۃِ بَلاَغًا عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ عَنْ سُفْیَانَ ثُمَّ قَالَ یَعْقُوبَ : ہِیَ حِکَایَۃٌ بَعِیدَۃٌ وَلَوْ کَانَ حَدِیثُ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ زُبَیْدٍ مَا خَفِیَ عَلَی أَہْلِ الْعِلْمِ۔ [صحیح]
(١٣٢٠٨) یعقوب کہتے ہیں کہ یہ روایت عقل سے کوسوں دور ہے، اگرچہ حدیث حکیم بن جبیر عن زبید ہے لیکن یہ اہل علم پر مخفی نہیں۔

13215

(۱۳۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ قَالَ : نَزَلْتُ أَنَا وَأَہْلِی بِبَقِیعِ الْغَرْقَدِ فَقَالَ لِی أَہْلِی : اذْہَبْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلْہُ لَنَا شَیْئًا نَأْکُلُہُ فَجَعَلُوا یَذْکُرُونَ مِنْ حَاجَتِہِمْ فَذَہَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ فَوَجَدْتُ عِنْدَہُ رَجُلاً یَسْأَلُہُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا أَجِدُ مَا أُعْطِیکَ ۔ فَتَوَلَّی الرَّجُلُ عَنْہُ وَہُوَ مُغْضَبٌ وَہُوَ یَقُولُ : لَعَمْرِی إِنَّکَ لَتُعْطِی مَنْ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَغْضَبُ عَلَیَّ أَنْ لاَ أَجِدَ مَا أُعْطِیہِ مَنْ سَأَلَ مِنْکُمْ وَلَہُ أُوقِیَّۃٌ أَوْ عِدْلُہَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا ۔ قَالَ الأَسَدِیُّ فَقُلْتُ : اللِّقْحَۃُ لَنَا خَیْرٌ مِنْ أُوقِیَّۃٍ وَالأُوقِیَّۃُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا قَالَ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْہُ فَقَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ ذَلِکَ شَعِیرٌ وَزَبِیبٌ فَقَسَمَ لَنَا مِنْہُ أَوْ کَمَا قَالَ حَتَّی أَغْنَانَا اللَّہُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ہَکَذَا رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ کَمَا قَالَ مَالِکٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۲۱۱۱]
(١٣٢٠٩) بنو اسد کا ایک آدمی کہتا ہے کہ میں اور میری گھر والی بقیع الغرقد میں آئے، مجھے میری گھر والی نے کہا کہ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا اور آپ سے کوئی چیز مانگ کر لا، ہم کھائیں، میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا۔ میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو سوال کررہا تھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جو میں تجھے دوں وہ آدمی جب گیا تو وہ غصے میں تھا اور وہ یہ کہہ رہا تھا : اللہ کی قسم ! تو اس کو دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ غصے ہو رہا ہے اور میرے پاس کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میں اسے دوں، فرمایا : جس آدمی نے تم سے سوال کیا اور حالانکہ اس کے پاس ایک اوقیہ یا اس کے برابر کی کوئی چیز ہے تو اس نے چمٹ کر سوال کیا ہے، اسدی کہتے ہیں : لقمہ میرے ہاں اوقیہ سے بہتر ہے اور اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، اس (آدمی) نے کہا : تو میں لوٹا اور اس کے متعلق کوئی سوال نہ کیا۔ اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جو اور کش مش پیش کیا گیا تو اس میں سے ہمیں بھی دیا گیا، یا فرمایا : یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غنی کردیا۔

13216

(۱۳۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّار حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُمَاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الرِّجَالِ یَعْنِی عَبْدَ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ یَقُولُ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ : اسْتُشْہِدَ أَبِی یَوْمَ أُحُدٍ مَالِکُ بْنُ سِنَانٍ وَتَرَکَنَا بِغَیْرِ مَالٍ قَالَ وَأَصَابَتْنَا حَاجَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَقَالَتْ لِی أُمِّی : یَا بُنَیَّ ائْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلْہُ لَنَا شَیْئًا فَجِئْتُہُ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ وَجَلَسْتُ وَہُوَ فِی أَصْحَابِہِ جَالِسٌ فَقَالَ حِینَ اسْتَقْبَلَنِی : إِنَّہُ مَنْ یَسْتَغْنِ أَغْنَاہُ اللَّہُ وَمَنْ یَسْتَعْفِفْ أَعَفَّہُ اللَّہُ وَمَنِ اسْتَکَفَّ کَفَّہُ ۔ قَالَ قُلْتُ : مَا یُرِیدُ غَیْرِی فَانْصَرَفْتُ وَلَمْ أُکَلِّمْہُ فِی شَیْئٍ فَقَالَتْ لِی أُمِّی : مَا فَعَلْتَ فَأَخْبَرْتُہَا الْخَبَرَ قَالَ : فَصَبَّرَنَا وَاللَّہُ یَرْزُقُنَا شَیْئًا فَتَبَلَّغْنَا بِہِ حَتَّی أَلَحَّتْ عَلَیْنَا حَاجَۃٌ ہِیَ أَشَدُّ مِنْہَا فَقَالَتْ لِی أُمِّی : ائْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلْہُ لَنَا شَیْئًا۔قَالَ : فَجِئْتُہُ وَہُوَ جَالِسٌ فِی أَصْحَابِہِ فَسَلَّمْتُ وَجَلَسْتُ فَاسْتَقْبَلَنِی وَقَالَ : بِالْقَوْلِ الأَوَّلِ وَزَادَ فِیہِ : وَمَنِ سَأَلَ وَلَہُ أُوقِیَّۃٌ فَہُوَ مُلْحِفٌ ۔ قُلْتُ فِی نَفْسِی : لَنَا الْیَاقُوتَۃُ وَہِیَ خَیْرٌ مِنْ أُوقِیَّۃٍ قَالَ وَالأُوقِیَّۃُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْہُ۔ قَالَ عُبَیْدٌ : الْیَاقُوتَۃُ نَاقَۃٌ۔ [حسن۔ احمد ۱۱۰۵۹]
(١٣٢١٠) حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ میرے والد جنگِ احد میں شہید ہوگئے اور ہمارے لیے کوئی ترکہ نہ چھوڑا۔ ہم سخت ضرورت مند ہوگئے تو میری ماں نے مجھ سے کہا : اے بیٹے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور ہمارے لیے کچھ مانگ لاؤ۔ میں آپ کے پاس آیا اور سلام کیا اور بیٹھ گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ (رض) میں بیٹھے ہوئے تھے، پھر میری جانب متوجہ ہو کر کہا : جو بے پروا ہوگیا اللہ تعالیٰ اس کو بے پروا کر دے گا، جو پاک دامن رہا اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرمائے گا اور جس نے ہاتھ پھیلایا وہ اس کو اس کی طرف لگا دے ، ابوسعید (رض) کہتے ہیں : میں نے سوچا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد میں ہوں ‘ میں واپس آگیا اور کوئی بات نہ کی، میری ماں نے پوچھا تو میں نے ساری خبر دے دی۔ ہمیں آپ نے صبر کی تلقین کی۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں رزق دیا یہاں تک کہ ہم پہلے سے زیادہ ضرورت مند ہوگئے، میری ماں نے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ لینے کے لیے بھیجا، میں آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحابہ (رض) کی مجلس میں تھے۔ میں نے سلام کہا اور بیٹھ گیا، آپ میری طرف متوجہ ہوئے اور پہلے والی بات کی جس میں یہ الفاظ زیادہ تھے کہ جس بندے نے سوال کیا حالانکہ اس کے پاس چالیس درہم ہیں تو وہ چمٹ کر سوال کرنے والا ہے (یعنی چمٹنے والا ہے) میں نے اپنے دل میں سوچا، میرے پاس یاقوت ہے وہ اوقیہ سے زیادہ ہے۔ اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، میں واپس آگیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال نہیں کیا، عبید کہتے ہیں یاقوت اونٹنی ہے۔

13217

(۱۳۲۱۱) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدُونَ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ سَأَلَ وَلَہُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا فَہُوَ مُلْحِفٌ۔ [نسائی ۳/ ۹۸]
(١٣٢١١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس چالیس درہم ہوں اور وہ سوال کرے گویا کہ وہ لوگوں سے چمٹ کر مانگنے والا ہے۔

13218

(۱۳۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنِی أَبُو کَبْشَۃَ السَّلُولِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ الْحَنْظَلِیَّۃِ الأَنْصَارِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مِسْکِینُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی کَبْشَۃَ السَّلُولِیِّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ الْحَنْظَلِیَّۃِ قَالَ : قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنٍ وَالأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَسَأَلاَہُ فَأَمَرَ لَہُمَا بِمَا سَأَلاَ وَأَمَرَ مُعَاوِیَۃَ أَنْ یَکْتُبَ لَہُمَا بِمَا سَأَلاَ قَالَ فَأَمَّا الأَقْرَعُ فَلَفَّ کِتَابَہُ فِی عِمَامَتِہِ وَانْطَلَقَ وَأَمَّا عُیَیْنَۃُ فَأَخَذَ کِتَابَہُ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ تَرَی أَنِّی حَامِلٌ إِلَی قَوْمِی کِتَابًا لاَ أَدْرِی مَا فِیہِ کَصَحِیفَۃِ مُتَلَمِّسٍ قَالَ فَأَخَذَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَنَظَرَ فِیہِ فَقَالَ : قَدْ کُتِبَ لَکَ بِالَّذِی أَمَرْتُ لَکَ بِہِ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ سَأَلَ مَسْأَلَۃً وَہُو مِنْہَا غَنِیٌّ فَإِنَّمَا یَسْتَکْثِرُ مِنَ النَّارِ۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الْغِنَی الَّذِی لاَ یَنْبَغِی مَعَہُ الْمَسْأَلَۃُ؟ قَالَ : أَنْ یَکُونَ لَہُ شِبَعُ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ أَوْ لَیْلَۃٍ وَیَوْمٍ ۔ وَلَیْسَ شَیْء ٌ مِنْ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ بِمُخْتَلِفٍ وَکَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلِمَ مَا یُغْنِی کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ فَجَعَلَ غِنَاہُ بِہِ وَذَلِکَ لأَنَّ النَّاسَ یَخْتَلِفُونَ فِی قَدْرِ کِفَایَاتِہِمْ فَمِنْہُمْ مَنْ یُغْنِیہِ خَمْسُونَ دِرْہَمًا لاَ یُغْنِیہِ أَقُلُّ مِنْہَا وَمِنْہُمْ مَنْ یُغْنِیہِ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا لاَ یُغْنِیہِ أَقُلُّ مِنْہَا وَمِنْہُمْ مَنْ لَہُ کَسْبٌ یَدُرُّ عَلَیْہِ کُلَّ یَوْمٍ مَا یُغَدِّیہِ وَیُعَشِّیہِ وَلاَ عِیَالَ لَہُ فَہُوَ مُسْتَغْنٍ بِہِ۔ [صحیح]
(١٣٢١٢) سہل بن حنظلیہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس آئے، ان دونوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سوال کے مطابق دینے کا حکم دیا اور معاویہ کو حکم دیا کہ جو کچھ انھوں نے سوال کیا ہے، اس کو لکھ دو ۔ راوی کہتے ہیں کہ اقرع نے اپنے خط کو اپنے امامے میں لپیٹ لیا اور چلا گیا اور عیینہ نے اپنا خط پکڑا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا اور اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں یہ خط اپنی قوم کی طرف لے کر جانے والا ہوں اور میں بھی نہیں جانتا کہ اس میں کیا ہے۔
راوی کہتا ہے کہ اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پکڑا اور اس میں دیکھا اور فرمایا : اس میں وہ چیز لکھی گئی ہے جس کا میں نے تیرے لیے حکم دیا تھا۔
پھر لمبی حدیث ذکر کی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس بندے نے سوال کیا حالانکہ وہ اس چیز سے بے پروا ہے (یعنی اس کو ضرورت نہیں) تو وہ جہنم کی آگ کو اکٹھا کررہا ہے۔ صحابہ کرام (رض) نے سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی ! غنیٰ کیا چیز ہے کہ بعد میں سوال کی گنجائش ہی نہ رہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اس کے لیے سیر ہونا ایک دن اور رات یا ایک رات اور دن۔

13219

(۱۳۲۱۳) وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا الأَخْضَرُ بْنُ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَشَکَا إِلَیْہِ الْفَاقَۃَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ جِئْتُکَ مِنْ عِنْدِ أَہْلِ بَیْتٍ مَا أُرَانِی أَرْجِعُ إِلَیْہِمْ حَتَّی یَمُوتَ بَعْضُہُمْ۔قَالَ فَقَالَ لَہُ : انْطَلِقْ حَتَّی تَجِدَ مِنْ شَیْئٍ ۔ قَالَ فَانْطَلَقَ فَجَائَ بِحِلْسٍ وَقَدَحٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الْحِلْسُ کَانُوا یَفْتَرِشُونَ بَعْضَہُ وَیَلْبَسُونَ بَعْضَہُ وَہَذَا الْقَدَحُ کَانُوا یَشْرَبُونَ فِیہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ یَأْخُذُہُمَا مِنِّی بِدِرْہَمٍ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ یَزِیدُ عَلَی دِرْہَمٍ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا آخُذُہُمَا بِاثْنَیْنِ فَقَالَ : ہُمَا لَکَ ۔ قَالَ فَدَعَا الرَّجُلَ فَقَالَ لَہُ : اشْتَرِ بِدِرْہَمٍ فَأْسًا وَبِدِرْہَمٍ طَعَامًا لأُہْلِکَ ۔ قَالَ فَفَعَلَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : انْطَلَقْ إِلَی ہَذَا الْوَادِی فَلاَ تَدَعَ حَاجًا وَلاَ شَوْکًا وَلاَ حَطَبًا وَلاَ تَأْتِنِی خَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا ۔ قَالَ فَانْطَلَقَ فَأَصَابَ عَشَرَۃً قَالَ : فَانْطَلِقْ فَاشْتَرِ بِخَمْسَۃٍ طَعَامًا لأُہْلِکَ وَبِخَمْسَۃٍ کِسْوَۃً لأُہْلِکَ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ بَارَکَ اللَّہُ لِی فِیمَا أَمَرْتَنِی فَقَالَ : ہَذَا خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَجِیئَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَفِی وَجْہِکَ نُکْتَۃُ الْمَسْأَلَۃِ إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَصْلُحُ إِلاَّ لِثَلاَثَۃٍ لِذِی دَمٍ مُوجِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ فَقْرٍ مُدْقِعٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : فَإِنْ لَمْ تَقَعْ لَہُ الْکِفَایَۃُ إِلاَّ بِمِائَتَیْنِ أَوْ بِأُلُوفٍ أُعْطِیَ قَدْرَ أَقَلِّ الْکِفَایَۃِ بِدَلِیلِ مَا رُوِّینَا فِی حَدِیثِ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : حَتَّی تُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشِ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ۔ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(١٣٢١٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور فاقہ کی شکایت کی، پھر وہ لووٹ گیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے گھر سے آرہا ہوں، مجھے امید نہیں ہے کہ میں گھر واپس جاؤں اور کوئی بندہ مرا نہ ہو۔ راوی کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کہا کہ چلو یہاں تک کہ تو کوئی چیز لے آ جو تو پائے۔ راوی کہتا ہے کہ وہ چلے حتیٰ کہ ایک چادر ایک پیالہ آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس چادر کو بعض بچھاتے اور بعض پہنتے تھے اور یہ پیالہ اس میں سے وہ پیتے تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے کون ایک درہم میں یہ خریدے گا ؟ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں اس کو خریدوں گا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک درہم سے زیادہ کی کون خرید لے گا ؟ تو اس نے کہا : میں اس کو دو درہم میں خریدوں گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیری ہیں، آپ (علیہ السلام) نے اس آدمی کو بلایا اور فرمایا : ایک درہم کا کلہاڑا خرید اور ایک درہم کا اپنے گھر والوں کے لیے کھانا خرید راوی کہتا ہے کہ اس آدمی نے ایسا کیا، پھر وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : اس وادی میں چلے جاؤ اور اس میں سے لکڑیاں وغیرہ کاٹو اور محنت کرو اور میرے پاس پندرہ دنوں کے بعد آنا، پھر وہ چلا گیا، اس نے ١٠ درہم پائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کہا کہ ٥ درہم کا اپنے اہل کے لیے کھانا اور پانچ کا کپڑا وغیرہ خریدو۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ تعالیٰ آپ کو برکت دے جو آپ نے مجھے حکم دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیرے لیے بہتر ہے اس سے کہ تو قیامت والے دن آئے اور تیرے چہرے پر سوال کرنے کی وجہ سے نشانات ہوں۔ بیشک سوال کرنا صرف تین آدمیوں کے لیے جائز ہے : ہلاکت والے خون، بڑی چٹی اور بےانتہا فقر والے سے۔

13220

(۱۳۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقُرَشِیُّ بِہَرَاۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی الْمُزَرِّدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ اللَّہِ مَنْ وَصَلَہَا وَصَلَہُ اللَّہُ وَمَنْ قَطَعَہَا قَطَعَہُ اللَّہُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الصَّغَانِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الدَّارِمِیِّ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ وَرَوَاہُ حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : الرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ ۔ وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ وَرُوِیَ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ [بخاری ۵۹۸۹۔ مسلم ۲۵۵۵]
(١٣٢١٤) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رحم اللہ کی طرف سے ٹہنی ہے، اللہ تعالیٰ اس کو ملائے گا جو اس کو ملائے گا اور اللہ تعالیٰ اس کو کاٹے گا جو اس کو کاٹے گا۔

13221

(۱۳۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا الرَّدَّادِ اللَّیْثِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَہَا اسْمًا مِنَ اسْمِی فَمَنْ وَصَلَہَا وَصَلْتُہُ وَمَنْ قَطَعَہَا بَتَتُّہُ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٣٢١٥) عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں رحمان ہوں اور میں نے صلہ رحمی کو پیدا کیا اور اس کو میں نے اپنے ناموں میں سے منتخب کیا۔ جو اس کو ملائے گا میں اس کو ملاؤں گا، جو اس کو کاٹے گا میں اس کو کاٹوں گا۔

13222

(۱۳۲۱۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَادَ أَبَا الرَّدَّادِ فَقَالَ : خَیْرُہُمْ وَأَوْصَلُہُمْ أَبُو مُحَمَّدٍ مَا عَلِمْتُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا اللَّہُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَہَا مِنَ اسْمِی فَمَنْ وَصَلَہَا وَصَلْتُہُ وَمَنْ قَطَعَہَا بَتَتُّہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٣٢١٦) ایضاً

13223

(۱۳۲۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی مُزَرِّدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمِّی سَعِیدَ بْنَ یَسَارٍ أَبَا الْحُبَابِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْ خَلْقِہِ قَالَتِ الرَّحِمُ ہَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِیعَۃِ قَالَ نَعَمْ أَلاَ تَرْضَیْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ قَالَتْ بَلَی یَا رَبِّ قَالَ فَہُوَ لَکِ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَاقْرَئُ وا إِنْ شِئْتُمْ (فَہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِی الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَکُمْ أُولَئِکَ الَّذِینَ لَعَنَہُمُ اللَّہُ فَأَصَمَّہُمْ وَأَعْمَی أَبْصَارَہُمْ) ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۸۷]
(١٣٢١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا۔ وہ جب تخلیق سے فارغ ہوا تو صلہ رحمی نے کہا : یہ مقام ہے قطعی رحمی سے پناہ پکڑنے کا تو اللہ پاک نے فرمایا : ہاں، کیوں نہیں ! کیا تو راضی نہیں ہے، میں اس کو ملاؤں گا، جو تجھ کو ملائے گا اور میں اس کو کاٹوں گا جو تجھ کو کاٹے گا تو اس نے کہا : کیوں نہیں اے میرے رب ! وہ صلہ رحمی تیرے لیے ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم چاہو تو پڑھو : { فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ۔۔۔} [محمد : ٢٢۔ ٢٣]

13224

(۱۳۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۵۶۔ بخاری ۵۹۸۴]
(١٣٢١٨) حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا کبھی جنت میں نہیں جائے گا۔

13225

(۱۳۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ وَالْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو وَفِطْرِ بْنِ خَلِیفَۃَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ سُفْیَانُ لَمْ یَرْفَعْہُ الأَعْمَشُ وَرَفَعَہُ الْحَسَنُ وَفِطْرٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَافِئِ وَلَکِنِ الْوَاصِلُ الَّذِی إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُہُ وَصَلَہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [بخاری ۵۹۹۱]
(١٣٢١٩) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ تعلق منقطع کیا جائے تو وہ ملائے، یعنی صلہ رحمی کرتے ہوئے تعلق جوڑے۔

13226

(۱۳۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُونُعَیْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ وَلَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَافِئِ وَلَکِنِ الْوَاصِلُ الَّذِی إِذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُہُ وَصَلَہَا۔[صحیح]
(١٣٢٢٠) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صلہ رحمی رحمان کے عرش کے ساتھ معلق ہے اور کسی کام بدلہ دینا صلہ رحمی کرنے والا ہے جب اس سے تعلق توڑا جائے وہ تعلق جوڑے۔

13227

(۱۳۲۲۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَحَبَّ أَنَّ یُبْسَطَ لَہُ فِی رِزْقِہِ وَیُنْسَأَ لَہُ فِی أَثَرِہِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [بخاری ۲۰۶۷۔ مسلم ۲۵۵۷]
(١٣٢٢١) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو یہ بات پسند ہو کہ اس کے رزق میں برکت ہوجائے اور عمر بڑھا دی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔

13228

(۱۳۲۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ ضُلَیْعٍ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ صَدَقَتَکَ عَلَی الْمِسْکِینِ صَدَقَۃٌ وَإِنَّہَا عَلَی ذِی الرَّحِمِ اثْنَتَانِ صَدَقَۃٌ وَصِلَۃٌ۔ کَذَا قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ ضُلَیْعٌ وَإِنَّمَا ہُوَ صُلَیْعٌ بِالصَّادِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣٢٢٢) سلمان بن عامر سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا مسکین پر صدقہ کرنا تو صدقہ ہی ہے لیکن رشتہ دار پر صدقہ کرنے کا دوہرا اجر ہے، صدقے کا اور صلہ رحمی کا۔

13229

(۱۳۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّہِ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَۃَ قَالَ سُفْیَانُ وَکَانَتْ قَدْ صَلَّتْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْقِبْلَتَیْنِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَفْضَلُ الصَّدَقَۃِ عَلَی ذِی الرَّحِمِ الْکَاشِحِ۔[صحیح۔ الحمیدی ۳۳۳۰]
(١٣٢٢٣) سفیان کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ قبلتین مسجد میں نماز پڑھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے افضل صدقہ قریبی رشتہ دار جو کنگال ہو اس پر ہے۔

13230

(۱۳۲۲۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہَا سَمِعَتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا زَالَ جِبْرِیلُ یُوصِینِی بِالْجَارِ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّہُ سَیُوَرِّثُہُ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ۔ [بخاری ۶۰۱۴۔ مسلم ۲۶۲۴]
(١٣٢٢٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل مجھے ہمیشہ یہ وصیت کرتے رہے کہ پڑوس کے ساتھ اچھا سلوک کرو، یہاں تک میں نے یہ سمجھ لیا کہیں اس کو وارث بھی نہ بنادیا جائے۔

13231

(۱۳۲۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرْتِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا زَالَ جِبْرِیلُ یُوصِینِی بِالْجَارِ حَتَّی ظَنَنْتُ أَوْ حَسِبْتُ أَنَّہُ سَیُوَرِّثُہُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَوَارِیرِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَلَمْ یَقُلْ أَوْ حَسِبْتُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیِّ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمِنْہَالِ۔ [بخاری ۶۰۱۵۔ مسلم ۲۶۲۵]
(١٣٢٢٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے پچھلی روایت کی طرح ہے، سوائے اس اضافے کے ابن منہال کی جو روایت عبداللہ بن عمر (رض) سے ہے اس میں انھوں نے ” اوحسبت “ کے لفظ نہیں کہے۔

13232

(۱۳۲۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ قَالَ سَمِعْتُ طَلْحَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی جَارَیْنِ فَبِأَیِّہِمَا أَبْدَأُ قَالَ: بِأْقَرَبِہِمَا مِنْکِ بَابًا۔[بخاری ۲۵۹۵]
(١٣٢٢٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اے اللہ کے نبی ! میری دو پڑوسنیں ہیں، میں حسن سلوک کی ابتدا کس سے کروں ؟ فرمایا : جو تیرے دروازے کے زیادہ قریب ہو۔

13233

(۱۳۲۲۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی جَارَیْنِ فَإِلَی أَیِّہِمَا أُہْدِی؟ قَالَ : إِلَی أَقْرَبِہِمَا مِنْکِ بَابًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَاخْتَلَفُوا فِیہِ عَلَی شُعْبَۃَ فَمِنْہُمْ مَنْ جَوَّدَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ أَرْسَلَہُ۔ [صحیح]
(١٣٢٢٧) ایضاً

13234

(۱۳۲۲۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی جَارَیْنِ فَإِلَی أَیِّہِمَا أُہْدِی قَالَ : إِلَی أَقْرَبِہِمَا مِنْکِ بَابًا ۔ [صحیح]
(١٣٢٢٨) ایضاً

13235

(۱۳۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا السَّکَنُ بْنُ أَبِی السَّکَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُخْتَارِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ لِوَلَدٍ وَلاَ لِوَالِدٍ حَقٌّ فِی صَدَقَۃٍ مَفْرُوضَۃٍ وَمَنْ کَانَ لَہُ وَلَدٌ أَوْ وَالِدٌ فَلَمْ یَصِلْہُ فَہُوَ عَاقٌّ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَجْعَلْہَا لِمَنْ تَعُولُ۔
(١٣٢٢٩) علی بن ابو طالب (رض) فرماتے ہیں کہ کسی اولاد یا والد کا فرضی صدقے میں حق نہیں ہے اور جس کی اولاد ہو یا والد ہو وہ صلہ رحمی نہیں کرتا تو وہ نافرمان ہے۔

13236

(۱۳۲۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْجَہْمِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقُرَشِیُّ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْحَوَارِیِّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَیْنَبَ امْرَأَۃِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُجْزِئُ عَنَّا أَنْ نَجْعَلَ الصَّدَقَۃَ فِی زَوْجٍ فَقِیرٍ وَابْنِ أَخٍ أَیْتَامٍ فِی حُجُورِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَکِ أَجْرُ الصَّدَقَۃِ وَأَجْرُ الصِّلَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُوسُفَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ فِی حَدِیثٍ طَوِیلٍ۔ [بخاری ۴۴۶۔ مسلم ۱۰۰۰]
(١٣٢٣٠) سیدنا عبداللہ بن مسعود کی بیوی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر ہم صدقہ اپنے فقیر خاوند کو دے دیں یا اپنے بھتیجے کو جو ہماری زیر پرورش ہے تو ہم سے ادا ہوجائے گا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے صدقے کا اور صلہ رحمی کا دگنا اجر ہوگا۔

13237

(۱۳۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَمْرَۃً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَجَعَلَہَا فِی فِیہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کِخْ کِخْ ۔ لِیَطْرَحَہَا ثُمَّ قَالَ : أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لاَ نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ وَکِیعٍ عَنْ شُعْبَۃَ : أَنَّا لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ ۔ [صحیح۔ بخاری۱۴۶۶۔ مسلم ۱۰۶۹]
(١٣١٣٢) حضرت حسن بن علی نے صدقے کی کھجور میں سے ایک کھجور پکڑی اور کھالی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کِخ کِخ تاکہ وہ پھینک دے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے۔

13238

(۱۳۲۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی قِرَائَ ۃً قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقُشَیْرِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُؤْتَی بِالتَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّاسِ الصَّدَقَۃَ فَیَجِیئُ ہَذَا مِنْ تَمْرِہِ وَہَذَا مِنْ تَمْرِہِ حَتَّی یَصِیرَ عِنْدَہُ کَوْمٌ مِنْ تَمْرٍ قَالَ فَجَعَلَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَلْعَبُ بِذَلِکَ التَّمْرِ فَأَخَذَ تَمْرَۃً فَجَعَلَہَا فِی فِیہِ فَنَظَرَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْرَجَہَا مِنْ فِیہِ وَقَالَ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ لاَ یَأْکُلُونَ الصَّدَقَۃَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۶۔ مسلم ۱۰۶۹]
(١٣١٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لوگوں کے ڈھیروں سے صدقہ کی کھجوریں لائی گئیں، لوگ اپنی اپنی کھجوریں پیش کرنے لگے حتیٰ کہ آپ کے پاس کھجوروں کا ڈھیر لگ گیا۔ حسن بن علی (رض) ان کھجوروں سے کھیل رہے تھے انھوں نے ایک کھجور پکڑی اور کھالی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ان کے منہ سے نکل کر پھینک دیا پھر فرمایا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آلِ محمد صدقہ نہیں کھاتے۔

13239

(۱۳۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا یُونُسَ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : إِنِّی لأَنْقَلِبُ إِلَی أَہْلِی فَأَجِدُ التَّمْرَۃَ سَاقِطَۃً عَلَی فِرَاشِی ثُمَّ أَرْفَعُہَا لآکُلَہَا ثُمَّ أَخْشَی أَنْ تَکُونَ صَدَقَۃً فَأُلْقِیَہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۴۳۳۔ مسلم ۱۰۷۰]
(١٣٢٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنے گھر والوں کی طرف گیا تو میں نے زمین پر گری ہوئی کھجور دیکھی۔ میں نے اس کو اٹھایا اور کھانا چاہا، لیکن مجھے یہ خیال آیا کہ ہوسکتا ہے یہ صدقے کی ہو، پھر میں نے اس کو پھینک دیا۔

13240

(۱۳۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَجَدَ تَمْرَۃً فَقَالَ : لَوْلاَ أَنِّی أَخَافُ أَنْ تَکُونَ صَدَقَۃً لأَکَلْتُہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [بخاری ۲۰۰۰۔ مسلم ۱۰۷۱]
(١٣٢٣٤) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھجور دیکھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر میں خوف نہ ہوتا کہ یہ صدقے کی ہے تو میں کھا لیتا ہے۔

13241

(۱۳۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَرَی التَّمْرَۃَ فَلَوْلاَ أَنَّہُ کَانَ یَرَی أَنْ تَکُونَ مِنَ الصَّدَقَۃِ لأَکَلَہَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٣٢٣٥) ایضاً

13242

(۱۳۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَیَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی جَہْضَمٍ : مُوسَی بْنِ سَالِمٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی فِتْیَۃٍ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا اخْتَصَّنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِشَیْئٍ دُونَ النَّاسِ إِلاَّ ثَلاَثٍ : أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوئَ وَأَمَرَنَا أَنْ لاَ نَأْکُلَ الصَّدَقَۃَ وَلاَ نُنْزِیَ الْحُمُرَ عَلَی الْخَیْلِ۔ [صحیح۔ الطیالسی ۲۷۲۳]
(١٣٢٣٦) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم ابن عباس کے پاس بنی ہاشم کے نوجوان کے گھر بیٹھے تھے، انھوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ہم کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی چیز میں بھی اپنے ساتھ خاص نہیں کیا سوائے تین چیزوں کے : ہم کو حکم دیا کہ ہم اچھے طریقے سے وضو کریں اور ہم کو حکم دیا کہ ہم صدقہ نہ کھائیں اور نہ ہم گدھوں کی گھوڑوں پر جفتی کرائیں۔

13243

(۱۳۲۳۷) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: بَعَثَنِی أَبِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی إِبِلٍ أَعْطَاہُ إِیَّاہَا مِنَ الصَّدَقَۃِ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ہُوَ ابْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا نَحْوَہُ زَادَ أَیْ بِبَدَلِہَا۔ فَہَذَا لاَ یَحْتَمِلُ إِلاَّ مَعْنَیَیْنِ۔ أَحَدُہُمَا أَنْ یَکُونَ قَبْلَ تَحْرِیمِ الصَّدَقَۃِ عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ ثُمَّ صَارَ مَنْسُوخًا بِمَا مَضَی۔ وَالآخَرُ أَنْ یَکُونَ اسْتَسْلَفَ مِنَ الْعَبَّاسِ لِلْمَسَاکِینِ إِبِلاً ثُمَّ رَدَّہَا عَلَیْہِ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ فَقَدُ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٣٢٣٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بھیجا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف اونٹ دے آؤں جو خاص صدقے کے تھے۔ اس میں دو معنوں کا احتمال ہے : 1 یہ بنو ہاشم کے لیے صدقہ کی حرمت سے پہلے تھا، پھر منسوخ ہوگیا 2 ممکن ہے انھوں نے مساکین سے حضرت عباس (رض) سے مستعار لیا ہو، پھر انھیں اونٹوں کے صدقہ میں دے دیا۔

13244

(۱۳۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَیَّانَ وَہُوَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ قَالَ سَمِعْتَ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : قَامَ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ خَطِیبًا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ یُوشِکُ أَنْ یَأْتِیَنِی رَسُولُ رَبِّی فَأُجِیبَہُ وَإِنِّی تَارِکٌ فِیکُمُ الثَّقَلَیْنِ أَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللَّہِ فِیہِ الْہُدَی وَالنُّورُ فَتَمَسَّکُوا بِکِتَابِ اللَّہِ وَخُذُوا بِہِ ۔ فَحَثَّ عَلَیْہِ وَرَغَّبَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ : وَأَہْلُ بَیْتِی أُذَکِّرُکُمُ اللَّہَ فِی أَہْلِ بَیْتِی ۔ قَالَ حُصَیْنٌ لِزَیْدٍ : وَمَنْ أَہْلُ بَیْتِہِ نِسَاؤُہُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ؟ قَالَ : بَلَی إِنَّ نِسَائَ ہُ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ وَلَکِنْ أَہْلُ بَیْتِہِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَۃَ بَعْدَہُ قَالَ : وَمَنْ ہُمْ؟ قَالَ : آلُ عَلِیٍّ وَآلُ عَقِیلٍ وَآلُ جَعْفَرٍ وَآلُ عَبَّاسٍ قَالَ : کُلُّ ہَؤُلاَئِ تَحْرُمُ عَلَیْہِمُ الصَّدَقَۃُ قَالَ : نَعَمْ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی حَیَّانَ۔ وَہَکَذَا بَنُو أَعْمَامِہِمْ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ بِدَلِیلِ مَا نَذْکُرُہُ فِی حَدِیثِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ وَہَکَذَا بَنُو الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ بِدَلِیلِ مَا رُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : إِنَّمَا بَنُو الْمُطَّلِبِ وَبَنُو ہَاشِمٍ شَیْء ٌ وَاحِدٌ ۔ وَأَعْطَاہُمْ مِنْ سَہْمِ ذِی الْقُرْبَی۔ [صحیح]
(١٣٢٣٨) (الف) سیدنا زید بن ارقم (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن کھڑے ہوئے خطبہ دینے لگے، اللہ کی حمدوثنا بیان کی، پھر فرمایا : میں تم میں سے ایک انسان ہوں اور قریب ہے کہ اللہ کا فرشتہ میرے پاس آئے اور میں اس کی بات کو قبول کرلوں (یعنی موت) میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ایک اللہ کی کتاب جس میں نور اور ہدایت ہے تم اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے پکڑے رکھنا پھر اس پر ابھارا اور رغبت دلائی پھر فرمایا : اور میرے اہل بیت، میں تم کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ سے ڈراتا ہوں۔ حصین نے زید سے کہا : آپ کے اہل بیت کون ہیں ؟ کیا آپ کی بیویاں اہل میں سے ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : بیشک آپ کی بیویاں اہل بیت میں سے ہیں، لیکن آپ کے بعد جن پر صدقہ حرام ہے۔ پوچھا : وہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا : آلِ علی اور آلِ جعفر اور آلِ عباس فرمایا : کیا ان تمام پر صدقہ حرام ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : جی ہاں۔
(ب) حضرت جبیر بن مطعم (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنو مطلب اور بنوہاشم ایک ہی ہیں اور انھیں قرابت داروں کے حصہ سے دیا۔

13245

(۱۳۲۳۹) بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ حَدَّثَہُ : أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَہُ قَالَ : اجْتَمَعَ رَبِیعَۃُ بْنُ الْحَارِثِ وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالاَ : لَوْ بَعَثْنَا بِہَذَیْنِ الْغُلاَمَیْنِ قَالَ لِی وَلِلْفَضْلِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَلَّمَاہُ فَأَمَّرَہُمَا عَلَی ہَذِہِ الصَّدَقَاتِ فَأَدَّیَا مَا یُؤَدِّی النَّاسُ وَأَصَابَا مَا یُصِیبُ النَّاسُ فَبَیْنَمَا ہُمَا فِی ذَلِکَ إِذْ دَخَلَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَقَفَ عَلَیْہِمَا فَذَکَرَا لَہُ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تَفْعَلاَ فَوَاللَّہِ مَا ہُوَ بِفَاعِلٍ فَانْتَحَاہُ رَبِیعَۃُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا تَصْنَعُ ہَذَا إِلاَّ نَفَاسَۃً مِنْکَ عَلَیْنَا فَوَاللَّہِ لَقَدْ نِلْتَ صِہْرَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَما نَفِسْنَاہُ قَالَ أَنَا أَبُو حَسَنٍ الْقَرْمُ أَرْسِلُوہُمَا فَانْطَلَقَا فَاضْطَجَعَ فَلَمَّا صَلَّی النَّبِیُّ -ﷺ- سَبَقْنَاہُ إِلَی الْحُجْرَۃِ فَقُمْنَا عِنْدَہَا حَتَّی جَائَ فَأَخَذَ بِآذَانِنَا ثُمَّ قَالَ : أَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ ۔ ثُمَّ دَخَلَ فَدَخَلْنَا عَلَیْہَا وَہُوَ یَوْمَئِذٍ عِنْدَ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَتَوَاکَلْنَا الْکَلاَمَ ثُمَّ تَکَلَّمَ أَحَدُنَا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْتَ أَمَنُّ النَّاسِ وَأَوْصَلُ النَّاسِ وَقَدْ بَلَغْنَا النِّکَاحَ فَجِئْنَاکَ لِتُؤَمِّرَنَا عَلَی بَعْضِ ہَذِہِ الصَّدَقَاتِ فَنُؤَدِّیَ إِلَیْکَ مَا یُؤَدِّی النَّاسُ وَنُصِیبَ کَمَا یُصِیبُ النَّاسُ فَسَکَتَ طَوِیلاً فَأَرَدْنَا أَنْ نُکَلِّمَہُ وَجَعَلَتْ زَیْنَبُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُلْمِعُ إِلَیْنَا مِنْ وَرَائِ الْحِجَابِ أَنْ لاَ تُکَلِّمَاہُ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَنْبَغِی لآلِ مُحَمَّدٍ إِنَّمَا ہِیَ أَوْسَاخُ النَّاسِ ادْعُوَا لِی مَحْمِیَۃَ ۔ وَکَانَ عَلَی الْخُمُسِ : وَنَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ۔ فَقَالَ لِمَحْمِیَۃَ : أَنْکِحْ ہَذَا الْغُلاَمَ ابْنَتَکَ لِلْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ ۔ فَأَنْکَحَہُ وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ : أَنْکِحْ ہَذَا الْغُلاَمَ ابْنَتَکَ لِی فَأَنْکَحَنِی ۔ وَقَالَ لِمَحْمِیَۃَ : أَصْدِقْ عَنْہُمَا مِنَ الْخُمُسِ کَذَا وَکَذَا ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَلَمْ یُسَمِّہِ لِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ ۔ [مسلم ۱۰۷۲]
(١٣٢٣٩) عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث فرماتے ہیں کہ ربیعہ بن حارث اور حضرت عباس نے مشورہ کیا کہ اگر ہم ان دو بچوں یعنی مجھے اور فضل کو رسول کے پاس بھیجیں تو وہ دونوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کریں اور آپ انھیں صدقات پر عامل مقرر کردیں تو جو کام لوگ کریں وہ بھی کریں اور جو حصہ لوگوں کو ملتا ہے وہ انھیں بھی ملے، وہ ابھی یہ باتیں کر رہے تھے کہ حضرت علی (رض) ان کے پاس آئے اور ان سے بات کی تو انھوں نے کیا : ایسا نہ کرو، اللہ کی قسم ! وہ کرنے والا کام نہیں، ربیعہ بن حارث نے کہا : اللہ کی قسم ! تو اس لیے یہ کام نہیں کرتا کہ تجھے ہم پر فضیلت ہے تو اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا داماد ہے، حضرت علی (رض) نے کہا : انھیں بھیج دو تو وہ دونوں چلے گئے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھا دی تو ہم جلدی سے حجرہ کے پاس چلے گئے اور وہاں کھڑے ہوگئے۔ آپ نے ہمیں کانوں سے پکڑ کر کہا : اپنا ارادہ ظاہر کرو، پھر آپ اندر داخل ہوئے، ہم بھی آپ کے ساتھ داخل ہوئے، اس دن آپ زینب بنت جحش کے پاس تھے، ہم نے کلام کرنے کا ارادہ کیا، ہم میں سے ایک نے کہا : آپ لوگوں میں سے سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والے ہیں، ہم جوان ہوچکے ہیں، ہم آپ کے پاس آتے ہیں تاکہ آپ ہمیں صدقات پر کسی کام پر لگا دیں تو ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس وہ مال لے کر آئیں گے جو لوگ لے کر آتے ہیں اور ہمیں بھی وہ حصہ مل جائے جو لوگوں کو ملتا ہے، آپ خاموش رہے، ہم نے دوبارہ بولنے کا ارادہ کیا تو حضرت زینت (رض) نے ہمیں پردہ کے پیچھے سے خاموش رہنے کا اشارہ کیا، پھر آپ نے فرمایا : بیشک صدقہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز نہیں، یہ تو لوگوں کی میل کچیل ہے، پھر محمیہ کو بلوایا۔ اس کی ذمہ داری خمس پر تھی اور نوفل بن حارث بن عبدالمطلب کو بلایا تو آپ نے محمیہ سے کہا : اس نوجوان فضل بن عباس (رض) کی شادی اپنی بیٹی سے کر دے تو اس نے شادی کردی اور نوفل بن حارث سے کہا : اس نوجوان کی شادی اپنی بیٹی سے کر دے جو میرے لیے تھی تو اس نے میری شادی کردی۔ پھر محمیہ سے کہا : انھیں خمس سے اتنا اتنا دے دو ۔

13246

(۱۳۲۴۰) وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ ابْنُ شِہَابٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ فَقَالَ لَنَا : إِنَّ ہَذِہِ الصَّدَقَۃَ إِنَّمَا ہِیَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَلاَ تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلاَ لآلِ مُحَمَّدٍ ۔ [صحیح]
(١٣٢٤٠) ابن شہاب زہری حدیث میں فرماتے ہیں کہ آپ نے ہمیں فرمایا : صدقہ لوگوں کی میل کچیل ہے اور نہ تو یہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز ہے اور نہ ہی ان کی آل کے لیے۔

13247

(۱۳۲۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْغَافِقِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٣٢٤١) ایضاً

13248

(۱۳۲۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ ابْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ رَجُلاً مِنْ بَنِی مَخْزُومٍ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَقَالَ لأَبِی رَافِعٍ : اصْحَبْنِی کَیْمَا نُصِیبُ مِنْہَا قَالَ : لاَ حَتَّی آتِیَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْأَلَہُ فَانْطَلَقَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَقَالَ : إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣٢٤٢) ابو رافع فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو مخزوم میں سے ایک شخص کو صدقہ لینے کے لیے بھیجا تو اس نے ابو رافع سے کہا : میرا ساتھی بن جا، جو حصہ مجھے ملے گا، تجھے بھی ملے گا، ابو رافع نے کہا : نہیں۔ یہاں تک کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ لوں تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ ہمارے لیے حلال نہیں ہے جو قوم کے غلام ہوتے ہیں وہ اسی قوم میں سے ہوتے ہیں۔

13249

(۱۳۲۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ حُبَابٍ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ وَالْحَوْضِیُّ وَأَبُو الْوَلِیدِ وَعَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣٢٤٣) ایضاً

13250

(۱۳۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : اسْتُعْمِلَ أَرْقَمُ الزُّہْرِیُّ عَلَی الصَّدَقَاتِ فَاسْتَتْبَعَ أَبَا رَافِعٍ فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَقَالَ : یَا أَبَا رَافِعٍ إِنَّ الصَّدَقَۃَ حَرَامٌ عَلَی آلِ مُحَمَّدٍ وَإِنَّ مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ ۔ رِوَایَۃُ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ أَوْلَی مِنْ رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی۔ وَابْنُ أَبِی لَیْلَی ہَذَا کَانَ سِیِّئَ الْحِفْظِ کَثِیرَ الْوَہَمِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٣٢٤٤) ایضاً

13251

(۱۳۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَتَیْتُہَا بِشَیْئٍ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَقَالَتِ : احْذَرْ شَبَّانَنَا وَمَوَالِیَنَا فَإِنَّ مَیْمُونَ أَوْ مِہْرَانَ مَوْلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّا أَہْلُ بَیْتٍ نُہِینَا عَنِ الصَّدَقَۃِ وَإِنَّ مَوَالِیَنَا مِنْ أَنْفُسِنَا فَلاَ تَأْکُلُوا الصَّدَقَۃَ ۔ [مصنف عبدالرزاق ۶۹۴۲]
(١٣٢٤٥) عطاء بن سائب فرماتے ہیں : میں ام کلثوم بنت علی (رض) کے پاس صدقہ کا مال لایا تو انھوں نے فرمایا : ہمارے جوانوں اور غلاموں کو اس سے بچانا، حضرت میمون یا مہران جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام ہیں، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک ہم اہل بیت صدقہ سے روک دیے گئے ہیں اور ہمارے غلام ہم میں سے ہیں پس تم صدقہ نہ کھاؤ۔

13252

(۱۳۲۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ : أَوْصَی إِلَیَّ رَجُلٌ بِوَصِیَّۃٍ مِنَ الزَّکَاۃِ أَوْ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَأَتَیْتُ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَتِ : احْذَرْ عَلَی شَبَابِنَا أَنْ یَأْخُذُوا مِنْہَا ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٣٢٤٦) دوسری روایت میں یوں الفاظ ہیں : احْذَرْ عَلَی شَبَابِنَا أَنْ یَأْخُذُوا مِنْہَا

13253

(۱۳۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِلَحْمٍ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا مِمَّا تُصُدِّقَ بِہِ عَلَی بَرِیرَۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ لَہَا صَدَقَۃٌ وَلَنَا ہَدِیَّۃٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [مسلم ۱۵۰۴]
(١٣٢٤٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گوشت لایا گیا اور کہا گیا : اے اللہ کے نبی ! یہ وہ گوشت ہے جو بریرہ پر صدقہ کیا گیا تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا : بریرہ کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔

13254

(۱۳۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ أَخْبَرَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أُتِیَ بِلَحْمٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ ۔ قَالَ : ہَذَا تُصُدِّقَ بِہِ عَلَی بَرِیرَۃَ۔ فَقَالَ : ہُوَ لَنَا ہَدِیَّۃٌ وَعَلَیْہَا صَدَقَۃٌ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [بخاری ۲۵۷۷۔ مسلم ۱۰۷۴]
(١٣٢٤٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گوشت لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ بریرہ (رض) پر صدقہ کیا گیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے اور اس کے لیے صدقہ ہے۔

13255

(۱۳۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ شَرِیکٍ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ الْیَرْبُوعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ قَالَتْ : بُعِثَتْ إِلَی نُسَیْبَۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ بِشَاۃٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعِنْدَکُمْ شَیْء ٌ؟ ۔ قَالَتْ : لاَ إِلاَّ مَا أَرْسَلَتْ بِہِ نُسَیْبَۃُ مِنْ تِلْکَ الشَّاۃِ قَالَ : قَرِّبِیہِ فَقَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔ [بخاری ۱۴۴۶۔ مسلم ۱۰۷۴]
(١٣٢٤٩) حضرت ام عطیہ انصاریہ فرماتی ہیں کہ نسیبہ انصاریہ کی طرف ایک بکری بھیجی گئی، انھوں نے اس میں سے کچھ حصہ حضرت عائشہ (رض) کی طرف بھیجا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے، انھوں نے کہا : نہیں سوائے اس کے جو بکری (کا گوشت) نسیبہ نے بھیجا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب کرو یہ اپنی جگہ پر پہنچ گئی ہے۔

13256

(۱۳۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا أُتِیَ بِالشَّیْئِ سَأَلَ عَنْہُ أَہَدِیَّۃٌ أَمْ صَدَقَۃٌ فَإِنْ قَالُوا ہَدِیَّۃٌ مَدَّ یَدَہُ وَإِنْ قَالُوا صَدَقَۃٌ قَالَ لأَصْحَابِہِ : خُذُوا ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَعْنَاہُ۔[صحیح لغیرہ۔ مسند احمد ۵/۵۔ ۲۰۳۱۳]
(١٣٢٥٠) حضرت بہز بن حکم فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ سوال کرتے : کیا یہ ہدیہ ہے یا صدقہ ہے ؟ اگر کہا جاتا کہ ہدیہ ہے تو اس کو لے لیتے اور اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو صحابہ کرام (رض) کو فرماتے کہ اسے لے لو۔

13257

(۱۳۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أُتِیَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْہُ أَہَدِیَّۃٌ ہُوَ أَمْ صَدَقَۃٌ؟ فَإِنْ قِیلَ صَدَقَۃٌ قَالَ لأَصْحَابِہِ : کُلُوا ۔ وَلَمْ یَأْکُلْ وَإِنْ قِیلَ ہَدِیَّۃٌ ضَرَبَ بِیَدِہِ فَأَکَلَ مَعَہُمْ۔ [بخاری ۲۵۷۶۔ مسلم ۱۰۷۷]
(١٣٢٥١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی کھانا لایا جاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوچھے تھے : کیا ہدیہ یا صدقہ ؟ اگر کہا جاتا : صدقہ ہے تو صحابہ کرام (رض) کو فرماتے کہ اسے کھالو اور خودنہ کھاتے اور جب کہا جاتا ہدیہ ہے تو اپنے ہاتھ سے اسے پکڑ لیتے اور ان کے ساتھ کھاتے تھے۔

13258

(۱۳۲۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا سُوَیْدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْقُشَیْرِیُّ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ قَالُوا حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَالَ رَجُلٌ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَ فِی یَدِ زَانِیَۃٍ فَأَصْبَحَ النَّاسُ یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَی زَانِیَۃٍ فَقَالَ اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِیَۃٍ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ غَنِیٍّ فَأَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلَی غَنِیٍّ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی غَنِیٍّ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلَی سَارِقٍ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِیَۃٍ وَعَلَی غَنِیٍّ وَعَلَی سَارِقٍ فَأُتِیَ فَقِیلِ لَہُ : أَمَّا صَدَقَتُکَ فَقَدْ قُبِلَتْ أَمَّا الزَّانِیَۃُ فَلَعَلَّہَا تَسْتَعِفُّ بِہَا عَنْ زِنَاہَا وَلَعَلَّ الْغَنِیَّ یَعْتَبِرُ فَیُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاہُ اللَّہُ تَعَالَی وَلَعَلَّ السَّارِقَ یَسْتَعِفُّ بِہَا عَنْ سَرِقَتِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِاللَّہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ وَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہُ وَرَدَ فِی صَدَقَۃِ التَّطَوُّعِ۔ [بخاری ۱۴۲۱۔ مسلم ۱۰۲۲]
(١٣٢٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک آدمی نے کہا کہ میں رات کو صدقہ کروں گا، وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور ایک زانیہ عورت کو دے دیا، صبح کو لوگ یہ باتیں کرنے لگ گئے کہ زانیہ کو بھی صدقہ دیا جانے لگ گیا ہے، اس نے کہا : اے اللہ ! تیری طرف زانیہ کو صدقہ ؟ دوسری رات وہ صدقہ لے کر پھر نکلا اور ایک مال دار آدمی کو دے دیا، صبح کو لوگ پھر باتیں کرنے لگ گئے کہ غنی لوگوں کو بھی صدقہ دیا جارہا ہے، اس نے پھر کہا کہ اے اللہ ! تیری تعریف ! میرے ساتھ یہ کیا ہو رہا ہے، تیسری رات وہ پھر صدقہ لے کر نکلا اور ایک چور کے ہاتھ میں دے دیا، صبح کو پھر لوگوں نے باتیں کیں کہ رات کو چور کو صدقہ دیا گیا ہے تو اس نے کہا : اے اللہ ! تیری تعریف ! پہلے زانیہ کو پھر غنی کو اور پھر چور کو میں صدقے دے آیا ہوں، پھر اس کو بتایا گیا کہ تیرا صدقہ قبول ہوگیا ہے۔ جو زانیہ ہے ہوسکتا ہے وہ زنا سے باز آجائے اور مال دار بندہ ہوسکتا ہے کہ وہ عبرت سمجھ کر صدقہ دینا شروع کر دے اور ہوسکتا ہے کہ چور اس سے سبق حاصل کر کے چوری سے باز آجائے۔

13259

(۱۳۲۵۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَیْرِیَۃِ الْجَرْمِیُّ : أَنَّ مَعْنَ بْنَ یَزِیدَ السُّلَمِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ : بَایَعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَا وَأَبِی وَجَدِّی وَخَطَبَ عَلَیَّ فَأَنْکَحَنِی وَخَاصَمْتُ إِلَیْہِ کَانَ أَبِی یَزِیدُ خَرَجَ بِدَنَانِیرَ یَتَصَدَّقُ بِہَا فَوَضَعَہَا عِنْدَ رَجُلٍ فِی الْمَسْجِدِ فَجِئْتُ فَأَخَذْتُہَا فَأَتَیْتُہُ بِہَا فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا إِیَّاکَ أَرَدْتُ بِہَا فَخَاصَمْتُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لَکَ مَا نَوَیْتَ یَا یَزِیدُ وَلَکَ یَا مَعْنُ مَا أَخَذْتَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِیلَ۔ وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ وَرَدَ فِی صَدَقَۃِ التَّطَوُّعِ فَأَمَّا الْفَرْضُ فَقَدْ رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ لِوَلَدٍ وَلاَ لِوَالِدٍ حَقٌّ فِی صَدَقَۃٍ مَفْرُوضَۃٍ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ۔ [بخاری ۱۴۲۲]
(١٣٢٥٣) حضرت معن بن یزید سلمی فرماتے ہیں کہ میں، میرے والد اور میرے دادا نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی اور آپ نے میرے لیے منگنی کا پیغام بھیجا اور میرا نکاح کردیا، میں اپنا جھگڑا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے کر گیا کہ میرے ابا جان نے صدقہ کے کچھ دینار مسجد کے پاس ایک آدمی پر صدقہ کردیے تو میں گیا اور واپس لے آیا اور کہا : ابا جان اللہ کی قسم ! میں نے آپ سے خیر خواہی کی ہے، میں اپنا جھگڑا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے یزید ! تیرے لیے وہ ہے جو تو نے نیت کی اور معن تیرے لیے وہ ہے جو تو نے نیت کی۔

13260

(۱۳۲۵۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلْقَمَۃَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ السُّکَّرِیُّ عَنْ أَبِی الْجُوَیْرِیَۃِ الْجَرْمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ مَعْنَ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ : خَاصَمْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَفْلَجَنِی وَخَطَبَ عَلَیَّ فَأَنْکَحَنِی وَبَایَعْتُہُ أَنَا وَجَدِّی قَالَ قُلْتُ لَہُ : وَمَا کَانَتْ خُصُومَتُکَ؟ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ یَغْشَی الْمَسْجِدَ فَیَتَصَدَّقُ عَلَی رِجَالٍ یَعْرِفُہُمْ فَجَائَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ وَمَعَہُ صُرَّۃٌ فَظَنَّ أَنِّی بَعْضُ مَنْ یُعْرَفُ فَلَمَّا أَصْبَحَ تَبَیَّنَ لَہُ فَأَتَانِی فَقَالَ : رُدَّہَا فَأَبَیْتُ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَجَازَ لِی الصَّدَقَۃَ وَقَالَ : لَکَ أَجْرُ مَا نَوَیْتَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَظَاہِرُ ہَذَا أَنَّ الْمُتَصَدِّقَ کَانَ رَجُلاً أَجْنَبِیًّا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٣٢٥٤) ابو جویریہ جرمی فرماتے ہیں : میں نے معن بن یزید سے سنا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر گیا، آپ نے میری منگنی کی اور میرا نکاح کردیا، میں نے اور میرے دادا نے آپ سے بیعت کی۔ راوی فرماتے ہیں : میں نے انھیں کہا : آپ کا جھگڑا کیا تھا ؟ فرمایا : ایک شخص مسجد میں رہتا تھا اور اپنے جاننے والے لوگوں پر صدقہ کرتا تھا، ایک رات وہ آیا اور اس کے پاس تھیلی تھی۔ اس نے گمان کیا کہ میں بھی اس کی جان پہچان والا ہوں، جب صبح ہوئی تو اسے پتہ چلا، وہ میرے پاس آیا اور کہا : وہ مجھے واپس کر۔ میں نے انکار کیا پھر ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے تو آپ نے میرے لیے صدقہ جائز قرار دیا اور فرمایا : تیرے لیے وہ ہے جو تو نے نیت کی۔
شیخ فرماتے ہیں : اس سے ظاہر ہے کہ صدقہ کرنے والا اجنبی شخص تھا۔

13261

(۱۳۲۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : غَدَوْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ لِیُحَنِّکَہُ فَوَافَیْتُہُ وَبِیَدِہِ مِیْسَمٌ یَسِمُ إِبِلَ الصَّدَقَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ کِلاَہُمَا عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [بخاری ۱۵۰۲۔ مسلم ۲۱۱۹]
(١٣٢٥٥) انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن ابوطلحہ کو صبح صبح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر گیا تاکہ آپ اس کو گھٹی دیں۔ میں آپ کے پاس گیا تو آپ کے ہاتھ میں نشان لگانے والا آلہ تھا، جس سے آپ صدقہ کے اونٹوں پر نشان لگا رہے تھے۔

13262

(۱۳۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَابْنُ یَاسِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَلَدَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَقَالَتْ لِی : یَا أَنَسُ انْظُرْ ہَذَا الْغُلاَمَ فَلاَ یُصِیبَنَّ شَیْئًا حَتَّی تَغْدُوَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَغَدَوْتُ بِہِ فَإِذَا ہُوَ فِی حَائِطٍ وَعَلَیْہِ خَمِیصَۃٌ حَوْتَکِیَّۃٌ وَہُوَ یَسِمُ الظَّہْرَ الَّذِی قَدِمَ عَلَیْہِ فِی الْفَتْحِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مُوسَی : مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [بخاری۵۸۲۴۔ مسلم۲۱۱۹]
(١٣٢٥٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ام سلیم نے بچہ جنا اور کہا : اے انس ! اس بچے کو دیکھ، اس کو کوئی چیز نہ پہنچ جائے، اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے جاؤ۔ کہتے ہیں : میں اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک باغ میں کھڑے تھے آپ پر حوتکیہ چادر تھی اور آپ فتح مکہ سے آنے والے اونٹوں کی پشتوں پر نشان لگا رہے تھے۔

13263

(۱۳۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُؤْتَی بِنَعَمٍ کَثِیرَۃٍ مِنْ نَعَمِ الْجِزْیَۃِ وَأَنَّہُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : إِنَّ فِی الظَّہْرِ لَنَاقَۃً عَمْیَائَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نَدْفَعُہَا إِلَی أَہْلِ الْبَیْتِ یَنْتَفِعُونَ بِہَا قَالَ فَقُلْتُ : وَہِیَ عَمْیَائُ قَالَ یَقْطُرُونَہَا بِالإِبِلِ قَالَ فَقُلْتُ : کَیْفَ تَأْکُلُ مِنَ الأَرْضِ؟ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمِنْ نَعَمِ الْجِزْیَۃِ ہِیَ أَمْ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَۃِ؟ قَالَ فَقُلْتُ : مِنْ نَعَمِ الْجِزْیَۃِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَرَدْتُمْ وَاللَّہِ أَکْلَہَا فَقُلْتُ : إِنَّ عَلَیْہَا وَسْمَ الْجِزْیَۃِ فَأَمَرَ بِہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَنُحِرَتْ قَالَ وَکَانَ عِنْدَہُ صِحَافٌ تِسْعٌ فَلاَ تَکُونُ فَاکِہَۃٌ وَلاَ طَرِیفَۃٌ إِلاَّ جُعِلَ فِی تِلْکَ الصِّحَافِ مِنْہَا فَبَعَثَ بِہَا إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَیَکُونُ الَّذِی یَبْعَثُ بِہِ إِلَی حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُنَّ مِنْ آخِرِ ذَلِکَ فَإِنْ کَانَ فِیہِ نُقْصَانٌ کَانَ فِی حَظِّ حَفْصَۃَ قَالَ : فَجَعَلَ فِی تِلْکَ الصِّحَافِ مِنْ لَحْمِ تِلْکَ الْجَزُورِ فَبَعَثَ بِہِ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَمَرَ بِمَا بَقِیَ مِنَ اللَّحْمِ فَصُنِعَ فَدَعَا عَلَیْہِ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہِ : ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَسِمُ وَسْمَیْنِ وَسْمَ جِزْیَۃٍ وَوَسْمَ صَدَقَۃٍ وَبِہَذَا نَقُولُ۔ [موطا ۶۱۹]
(١٣٢٥٧) حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس جزیہ کے اونٹ لائے گئے۔ انھوں نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے کہا : ایک اونٹنی اندھی ہے تو سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے کہا : ہم وہ اونٹنی اہل بیت کو دے دیتے ہیں، تاکہ وہ اس سے فائدہ حاصل کرلیں۔ میں نے کہا : وہ اندھی ہے، انھوں نے کہا کہ وہ اونٹوں کی قطار میں شامل کرلیں گے، میں نے کہا : وہ زمین سے کیسے کھائے گی تو سیدنا عمر (رض) نے کہا : کیا وہ جزیہ والے مال سے ہے یا صدقہ کے مال سے ؟ میں نے کہا : جزیہ کے مال سے، تو سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! تمہارا (اسے) کھانے کا ارادہ ہے تو میں نے کہا : اس پر جزیہ کی نشانی لگائی گئی ہے، حضرت عمر (رض) کے حکم سے وہ ذبح کردی گئی اور آپ کے پاس نو پلیٹیں تھیں، اس میں خوش طبعی یا ہنس مکھ والی بات نہیں (بلکہ حقیقت ہے) ان پلیٹیوں میں رکھ کر ازواج النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجا گیا اور آخر میں حضرت حفصہ (رض) کے پاس بھیجا گیا اور ان کے حصے میں کوئی کمی بیشی تھی تو وہ گوشت ازواج النبی کے پاس بھیج دیا گیا، باقی گوشت کا کھانا تیار کیا گیا اور اس میں مہاجرین و انصار کو دعوت دی گئی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر دو نشان لگاتے تھے : جزیہ کا اور صدقہ کا۔ یہی ہمارا موقف ہے۔

13264

(۱۳۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ عَلَیْہِ حِمَارٌ وَقَدْ وُسِمَ فِی وَجْہِہِ فَقَالَ: لَعَنَ اللَّہُ الَّذِی وَسَمَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ [مسلم ۲۱۱۷]
(١٣٢٥٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک گدھے کے پاس سے گزرے اور اس کے چہرے پر داغا گیا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بددعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جس نے اس کو داغا ہے۔

13265

(۱۳۲۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِمَارًا قَدْ وُسِمَ فِی وَجْہِہِ یُدَخِّنُ مَنْخِرَاہُ فَقَالَ : لَعَنَ اللَّہُ مَنْ فَعَلَ ہَذَا أَلَمْ أَنْہَ أَنَّہُ لاَ یَسِمُ أَحَدٌ الْوَجْہَ وَلاَ یَضْرِبْ أَحَدٌ الْوَجْہَ۔ [مسلم ۲۱۱۶]
(١٣٢٥٩) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گدھے کو دیکھا جس کے چہرے پر داغا گیا تھا اور اس کے نتھنے جلائے گئے تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ پاک اس پر لعنت کرے جس نے یہ کام کیا ہے، کیا میں نے اس سے منع نہیں کیا تھا کہ کوئی چہرے پر نہ داغے اور نہ چہرے پر مارے۔

13266

(۱۳۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ : أَنَّ نَاعِمًا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبْاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِمَارًا مَوْسُومَ الْوَجْہِ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ قَالَ : فَوَاللَّہِ لاَ أَسِمُہَا إِلاَّ أَقْصَی شَیْئٍ مِنَ الْوَجْہِ فَأَمَرَ بِحِمَارِہِ فَکُوِیَ فِی جَاعِرَتَیْہِ فَہُوَ أَوَّلُ مَنْ کَوَی فِی الْجَاعِرَتَیْنِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَلَیْسَ فِیہِ مَنِ الْقَائِلُ۔ [مسلم ۲۱۱۸]
(١٣٢٦٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گدھے کو دیکھا، جس کے چہرے پر داغا گیا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کو ناپسند کیا اور فرمایا : اللہ کی قسم ! میں چہرے کے علاوہ کسی اور جگہ داغوں گا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو اس کے سرین پر داغ دیا گیا اور یہ پہلا گدھا تھا جس کے سرینوں پر داغا گیا۔

13267

(۱۳۲۶۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَلاَّفُ صَاحِبُ ابْنِ سَوَائٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی حِمَارًا قَدْ وُسِمَ فِی وَجْہِہِ فَقَالَ : أَلَمْ أَنْہَ عَنْ ہَذَا ۔ فَقَالَ الْعَبَّاسُ : لاَ جَرَمَ لاَ أَسِمُ إِلاَّ فِی أَبْعَدِ مَکَانٍ مِنَ الْوَجْہِ فَوَسَمَ فِی الْجَاعِرَتَیْنِ۔ [صحیح]
(١٣٢٦١) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گدھے کو دیکھا جس کے چہرے پر داغا گیا تھا، فرمایا : کیا میں نے منع نہیں کیا تھا ؟ ابن عباس (رض) نے فرمایا : چہرے سے دور کسی بھی جگہ داغنا جرم نہیں، پھر انھوں نے اس کے سرین پر داغا۔

13268

(۱۳۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَسِمُ فِی الْوَجْہِ فَلَمَّا نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْوَسْمِ فِی الْوَجْہِ قَالَ : لاَ أَسِمُ إِلاَّ فِی أَسْفَلِ مَکَانٍ مِنَ الْوَجْہِ فَوَسَمَ فِی الْجَاعِرَتَیْنِ۔ [صحیح]
(١٣٢٦٢) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ عباس چہرے پر نشان لگاتے تھے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ چہرے پر نہ داغا جائے تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں داغ نہیں لگاتا مگر چہرے کی نچلی طرف، پھر انھوں نے اس کے سرین پر داغا۔

13269

(۱۳۲۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ الْحَکَمِ حَدَّثَنِی زِیَادُ بْنُ قُرَیْعٍ أَخْبَرَنِی غَیْلاَنُ بْنُ جُنَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ جُنَادَۃَ بْنِ جَرَادٍ أَحَدِ بَنِی غَیْلاَنَ بْنِ جَاوَۃَ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِإِبِلٍ قَدْ وَسَمْتُہَا فِی أُنُفِہَا فَقَالَ : یَا جُنَادَۃُ أَمَا وَجَدْتَ عُضْوًا تَسِمُہَا فِیہِ إِلاَّ الْوَجْہَ أَمَا إِنَّ أَمَامَکَ الْقِصَاصَ ۔ قَالَ : أَمْرُہَا إِلَیْکَ قَالَ : ائْتِنِی بِشَیْئٍ لَیْسَ عَلَیْہِ وَسْمٌ ۔ فَأَتَیْتُہُ بِابْنِ لَبُونٍ وَابْنَۃِ لَبُونٍ وَحِقَّۃٍ فَقَالَ : أَتَبِیعُنِی نَارَہَا أَشْتَرِی نَارَہَا بِصَدَقَتِہَا ۔ قَالَ : أَمْرُہَا إِلَیْکَ فَوَضَعْتُ الْمِیْسَمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَخِّرْ۔ فَلَمْ یَزَلْ یَقُولُ: أْخِّرْ أْخِّرْ۔ حَتَّی بَلَغْتُ الْفَخِذَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سِمْ عَلَی بَرَکَۃٍ ۔ قَالَ فَوَسَمْتُہَا فِی أَفْخَاذِہَا وَکَانَتْ صَدَقَتُہَا حِقَّتَانِ فَکَانَتْ تِسْعُونَ۔ [ضعیف]
(١٣٢٦٣) حضرت جنادہ بن جراد سے روایت ہے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اونٹ لے کر آیا اور میں نے اس کے ناک پر داغا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جنادہ ! تجھے چہرے کے علاوہ کوئی اور عضو نہیں ملا، جس کو تو داغتا، تیرے آگے حساب کتاب ہے، اس نے کہا : معاملہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سپرد ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اور کوئی لے کر آ جس پر کوئی نشان نہ ہو، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ابن لبون، بنت لبون اور حقہ لے کر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو مجھے یہ خوش رنگ اونٹنی بیچے گا، میں اس کے صدقے کے مال سے خرید لوں گا، اس نے کہا : معاملہ آپ کے سپرد ہے، میں نے داغنے کا آلہ پکڑا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پیچھے کر اور آپ کہتے رہے اور پیچھے اور پیچھے، یہاں تک میں ران پر پہنچا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : برکت والی جگہ پر داغ، تو میں نے اس کی رانوں پر داغا، اس کا صدقہ ٢ حقے تھے اور وہ ٩٠ تھے۔

13270

(۱۳۲۶۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : دَخَلْتُ بِأَخٍ لِی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لِیُحَنِّکَہُ فَرَأَیْتُہُ فِی مِرْبَدٍ یَسِمُ شَائٍ أَحْسِبُہُ قَالَ فِی آذَانِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [بخاری، مسلم ۲۱۱۹]
(١٣٢٦٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں اپنے بھائی کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر داخل ہوا تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی گھٹی دیں، پس میں نے باڑے کے اندر نشان لگے ہوئے جانور دیکھے۔ راوی کہتا ہے کہ میرے خیال میں ان کے کانوں میں نشان لگائے گئے تھے۔

13271

(۱۳۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مِسْکِینُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَرَّانِیُّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : کُنْتُ بِبَابِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی فَخَرَجَتْ عَلَیْنَا خَیْلٌ مَکْتُوبٌ عَلَی أَفْخَاذِہَا عُدَّۃٌ لِلَّہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الزَّکَاۃِ الْکَلاَمُ عَلَی مَا رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرِّکَازِ وَغَیْرِ ذَلِکَ مِمَّا یَتَعَلَّقُ بِہَذَا الْکِتَابِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقِ۔ [حسن]
(١٣٢٦٥) صفوان بن عمر کہتے ہیں کہ میں عمر بن عبدالعزیز (رح) کے دروازے پر تھا کہ ہم پر ایسا گھوڑا نکلا کہ اس کے رانوں پر لکھا ہوا تھا۔ عُدَّۃٌ لِلَّہِ ۔
شیخ فرماتے ہیں : رکاز کے بارے میں حضرت علی (رض) سے جو منقول ہے اس پر کتاب الزکوۃ میں بحث گزر چکی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔