hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

71. دعوی اور گواہیوں کا بیان

سنن البيهقي

21204

(۲۱۱۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١١٩٨) ۔ ایضا

21205

(۲۱۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ امْرَأَتَیْنِ کَانَتَا تَخْرِزَانِ فِی بَیْتٍ فَخَرَجَتْ إِحْدَاہُمَا وَقَدْ أُنْفِذَ بِإِشْفَی فِی کَفِّہَا فَرُفِعَتْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَوْ یُعْطَی النَّاسُ بِدَعْوَاہُمْ لَذَہَبَ دِمَائُ قَوْمٍ وَأَمْوَالُہُمْ ذَکِّرُوہَا بِاللَّہِ وَاقْرَئُ وا عَلَیْہَا {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا} [اٰل عمران ۷۷] فَذَکَّرُوہَا فَاعْتَرَفَتْ۔ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ۔ عَلَی ہَذَا رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح]
(٢١١٩٩) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ دو عورتیں گھر میں کانٹے پہنے ہوئی تھیں۔ ایک آئی تو ستالی اس کی ہتھیلی سے گرگئی۔ وہ ابن عباس (رض) کے پاس آئی۔
آپ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر لوگوں کو ان کے دعوؤں کی بنیاد پر دیا جاتا رہے تو وہ اپنے خون اور مال کو لے جائیں، ان کو اللہ کی وعظ و نصیحت کرو اور ان پر یہ آیت تلاوت کرو : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] کہ یہ اللہ عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں، ان کو وعظ و نصیحت کی گئی۔ اس عورت نے اعتراف کرلیا۔
(ب) ابن عباس (رض) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے۔

21206

(۲۱۲۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : رُفِعَ إِلَیَّ امْرَأَۃٌ تَزْعُمُ أَنَّ صَاحِبَتَہَا وَجَأَتْہَا بِإِشْفَی حَتَّی ظَہَرَ مِنْ کَفِّہَا فَسَأَلَتْ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَوْ یُعْطَی النَّاسُ بِدَعْوَاہُمْ لاَدَّعَی رِجَالٌ دِمَائَ رِجَالٍ وَأَمْوَالَہُمْ وَلَکِنَّ الْبَیِّنَۃَ عَلَی الطَّالِبِ وَالْیَمِینَ عَلَی الْمَطْلُوبِ ۔ [صحیح]
(٢١٢٠٠) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت میرے پاس آئی کہ اس کی سہیلی نے اس کی ستالی لے لی ہے۔ جو اس نے پہن رکھی ہے، اس نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا، فرمانے لگے : اگر لوگ اپنے دعوؤں کی بنیاد پر دیے جانے لگے تو لوگ مالوں اور خونوں کے دعوے کردیں گے، لیکن دلیل طلب کرنے والے کے ذمے ہے اور قسم جس سے طلب کیا جا رہا ہے اس کے ذمے ہے۔

21207

(۲۱۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنْا الْحَسَنُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ وَعُثْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کُنْتُ قَاضِیًا لاِبْنِ الزُّبَیْرِ عَلَی الطَّائِفِ فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْمَرْأَتَیْنِ قَالَ فَکَتَبْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَکَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَوْ یُعْطَی النَّاسُ بِدَعْوَاہُمْ لاَدَّعَی رِجَالٌ أَمْوَالَ قَوْمٍ وَدِمَائَ ہُمْ وَلَکِنَّ الْبَیِّنَۃَ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینَ عَلَی مَنْ أَنْکَرَ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ ٰ[صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٠١) عثمان بن سود ابن ابی ملیکہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ابن زبیر کی طرف سے طائف کا قاضی تھا۔ اس نے دو عورتوں کا قصہ ذکر کیا۔ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) کو خط لکھا تو ابن عباس (رض) نے جواب تحریر کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر لوگوں کو ان کے دعوؤں کی بنیاد پر دیا جانے لگا تو لوگ اپنی قوم کے اموال اور خون کے دعوے کردیں گے۔ لیکن دلیل مدعی کے ذمہ ہے اور قسم جو انکار کر دے۔

21208

(۲۱۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَخَلاَّدٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الشَّہَادَاتِ بِطُولِہِ۔ عَلَی ہَذَا رِوَایَۃُ الْجُمْہُورِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ الْجُمَحِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٠٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدعی علیہ پر قسم کا فیصلہ فرمایا۔

21209

(۲۱۲۰۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ کَثِیرٍ الصُّورِیُّ فِی کِتَابِہِ إِلَیْنَا حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْبَیِّنَۃُ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ ۔ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ الْفِرْیَابِیُّ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دلیل مدعی کے ذمہ اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے (یعنی جس کے خلاف دعویٰ کیا گیا)

21210

(۲۱۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ صَبْرٍ یَقْتَطِعُ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی تَصْدِیقَ ذَلِکَ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً}۔ إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ فَدَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ فَقَالَ مَا حَدَّثَکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالُوا کَذَا وَکَذَا قَالَ فِیَّ أُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ کَانَتْ لِی بِئْرٌ فِی أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِی فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ بَیِّنَتُکَ أَوْ یَمِینُہُ قُلْتُ إِذًا یَحْلِفَ عَلَیْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ صَبْرٍ ہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ یَقْتَطِعُ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلیْہِ غَضْبَانُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٠٤) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے پختہ قسم اٹھائی اور مسلمان کا مال لینا چاہا وہ اللہ سے ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔ اللہ نے اس کی تصدیق نازل کی : { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً } [اٰل عمران ٧٧] ” بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “ اشعث بن قیس آئے تو پوچھا کہ ابوعبدالرحمن نے کیا بیان کیا ؟ نہوں نے کہا : فلاں فلاں آیت۔ کہنے لگے : یہ میرے بارے میں نازل ہوئی۔ میرے چچا کے بیٹے کی زمین میں ایک کنواں تھا، میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری جانب سے دلیل یا اس کے ذمہ قسم۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ قسم اٹھا دے گا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے سچی قسم اٹھائی، حالانکہ وہ اس میں جھوٹا ہے، صرف مسلمان کا مال ہڑپ کرنا چاہتا تھا، وہ اللہ سے ملاقات کرے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوں گے۔

21211

(۲۱۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا جَرِیرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ یَسْتَحِقُّ بِہَا مَالاً وَہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ وَتَصْدِیقُ ذَلِکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً أُولَئِکَ لاَ خَلاَقَ لَہُمْ فِی الآخِرَۃِ } الآیَۃَ۔ قَالَ ثُمَّ إِنَّ الأَشْعَثَ بْنَ قَیْسٍ خَرَجَ إِلَیْنَا فَقَالَ مَا یُحَدِّثُکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَحَدَّثَنَاہُ بِمَا قَالَ فَقَالَ صَدَقَ لَفِیَّ نَزَلَتْ کَانَتْ بَیْنِی وَبَیْنَ رَجُلٍ خُصُومَۃٌ فِی بِئْرٍ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ شَاہِدَاکَ أَوْ یَمِینُہُ فَقُلْتُ إِذًا یَحْلِفُ وَلاَ یُبَالِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ یَسْتَحِقُّ بِہَا مَالاً ہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلیْہِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِیقَ ذَلِکَ ثُمَّ اقْتَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً } الآیَۃَ لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٠٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جس نے قسم اٹھا کر غیر کے مال کو ہڑپ کرنا چاہا حالانکہ وہ قسم میں جھوٹا تھا اس کی تو وہ اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوں گے صدیق قرآن میں ہے : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] ” بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنے قسموں کے ذریعے تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “ پھر اشعث بن قیس ہمارے پاس آئے۔ فرمانے لگے : ابو عبدالرحمن نے تمہیں کیا بیان کیا ؟ فرمایا : ہم نے وہ بیان کردیا جو انھوں نے فرمایا تھا، فرمانے لگے : انھوں نے سچ فرمایا۔ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی، کیونکہ میرے اور ایک شخص کے درمیان کنویں کا جھگڑا تھا۔ ہم اپنا جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ذمہ دلیل اور اس کے ذمہ قسم ہے، میں نے کہا : وہ قسم اٹھالے گا، وہ اس کی پر وہ نہ کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قسم اٹھائی اور وہ جھوٹا ہے وہ اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اس پر ناراض ہوں گے، اللہ نے اس کی تصدیق نازل کی، پھر یہ آیت تلاوت کی،{ اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] ” بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنے قسموں کے ذریعے تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “

21212

(۲۱۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا رَوْحٌ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا لَمْ یَکُنْ لِلطَّالِبِ بَیِّنَۃٌ فَعَلَی الْمَطْلُوبِ الیَمِینُ ۔ رُوِّینَا حَدِیثَ الْبَیِّنَۃِ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ کُلُّہَا ضَعِیفَۃٌ وَفِیمَا ذَکَرْنَاہُ کِفَایَۃٌ۔ [صحیح]
(٢١٢٠٦) زید بن ثابت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب طلب کرنے والے کے پاس دلیل نہ ہو تو مطلوب کے ذمہ قسم ہوتی ہے۔

21213

(۲۱۲۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا وَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ فَذَکَرَہُ وَفِیہِ الْبَیِّنَۃُ عَلَی مَنِ ادَّعَی وَالْیَمِینُ عَلَی مَنْ أَنْکَرَ۔ [صحیح]
(٢١٢٠٧) ادریس اور ی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بُردہ نے ایک خط نکالا اور کہنے لگے : حضرت عمر (رض) کی جانب سے ابو موسیٰ اشعری کی طرف، اس خط میں ہے کہ دعویٰ کرنے والے کے ذمہ دلیل ہے اور جس کے خلاف دعویٰ کیا گیا ہے اس کے ذمہ قسم ہے۔

21214

(۲۱۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ فِی قَوْلِہِ {وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ} قَالَ : الْبَیِّنَۃُ عَلَی الْمُدَّعِی وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ : الأَیْمَانُ وَالشُّہُودُ۔ [ضعیف]
(٢١٢٠٨) حضرت قتادہ (رض) اللہ کے اس فرمان : { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ دلیل مدعی کے ذمہ اور قسم مدعیٰ علیہ کے ذمہ ہے۔

21215

(۲۱۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی أَحَادِیثِ مَالِکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ جَمِیلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُؤَذِّنِ : أَنَّہُ کَانَ یَحْضُرُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِذْ کَانَ عَامِلاً عَلَی الْمَدِینَۃِ وَہُوَ یَقْضِی بَیْنَ النَّاسِ فَإِذَا جَائَ ہُ الرَّجُلُ یَدَّعِی عَلَی الرَّجُلِ حَقًّا نَظَرَ فَإِنْ کَانَتْ بَیْنَہُمَا مُخَالَطَۃٌ وَمُلاَبَسَۃٌ حَلَّفَ الَّذِی ادَّعَی عَلَیْہِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ لَمْ یُحَلِّفْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا شَیْئٌ ذَہَبَ إِلَیْہِ عَلَی وَجْہِ الاِسْتِحْسَانِ وَکَذَلِکَ مَا رُوِّینَا عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّہُ قَالَ إِذَا ادَّعَی الرَّجُلُ الْفَاجِرُ عَلَی الرَّجُلِ الصَّالِحِ الشَّیْئَ الَّذِی یَرَی النَّاسُ أَنَّہُ کَاذِبٌ وَأَنَّہُ لَمْ یَکُنْ بَیْنَہُمَا مُعَامَلَۃٌ لَمْ یُسْتَحْلَفْ لَہُ وَالأَحَادِیثُ الَّتِی ذَکَرْنَاہَا تُخَالِفُہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الدَّعْوَی الْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ سَوَائٌ کَانَتْ بَیْنَہُمَا مُخَالَطَۃٌ أَوْ لَمْ تَکُنْ۔ [ضعیف]
(٢١٢٠٩) جمیل بن عبدالرحمن مؤذن عمر بن عبدالعزیز (رح) کے پاس حاضر ہوئے جس وقت وہ مدینہ کے حکمران تھے، وہ لوگوں کے درمیان فیصلے کرتے تھے۔ اچانک ایک آدمی نے دوسرے کے خلاف دعویٰ کردیا ۔ اگر وہ دیکھتے کہ دونوں کو درمیان میل جول ہے کہ مدعیٰ علیہ پر قسم ڈال دیتے۔ اگر ان دونوں کا آپس میں میل جول نہ ہوتا تو پھر قسم نہ ڈالتے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ مدعی علیہ کے ذمہ قسم ہوگی چاہے مدعی اور مدعی علیہ کے درمیان میل جول ہو یا نہ ہو۔

21216

(۲۱۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنُّ ہَذَا قَدْ غَلَبَنِی عَلَی أَرْضٍ کَانَتْ لِی۔ فَقَالَ الْکِنْدِیُّ : ہِیَ أَرْضِی فِی یَدِی أَزْرَعُہَا لَیْسَ لَہُ فِیہَا حَقٌّ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِلْحَضْرَمِیِّ أَلَکَ بَیِّنَۃٌ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَلَکَ یَمِینُہُ؟ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ رَجُلٌ فَاجِرٌ لَیْسَ یُبَالِی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ لَیْسَ یَتَوَرَّعُ مِنْ شَیْئٍ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلاَّ ذَلِکَ ۔ فَانْطَلَقَ لِیَحْلِفَ قَالَ فَلَمَّا أَدْبَرَ الرَّجُلُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَا إِنَّہُ إِنْ حَلَفَ عَلَی مَالٍ لِیَأْکُلَہُ ظُلْمًا لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَنْہُ مُعْرِضٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَجَمَاعَۃٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹]
(٢١٢١٠) حضرت علقمہ بن وائل بن حجر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضر موت اور کندہ قبیلے کے دو آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ ضرمی کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اس نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔ کندی کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ میری زمین ہے، میں اس میں کھیتی باڑی کرتا ہوں اور اس کا اس میں کوئی حق نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے کہا کہ آپ کے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے کہا کہ آپ کے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اس کی جانب سے قسم ہے کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ فاجر آدمی ہے اس کو قسم کی کیا پروا یہ کسی چیز سے نہیں بچتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے یہی ہے۔ وہ آدمی قسم اٹھانے کے لیے چلا۔ جب وہ واپس مڑا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بندے نے قسم اٹھائی تاکہ وہ دوسرے کا ظلم کی وجہ سے مال کھا سکے تو کل وہ اللہ رب العزت سے ملاقات کرے گا تو اللہ اس سے منہ موڑنے والے ہوں گے۔

21217

(۲۱۲۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ أَن یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی رَجُلاَنِ یَخْتَصِمَانِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی أَرْضٍ فَقَالَ أَحَدُہُمَا ہِیَ لِی وَقَالَ الآخَرُ ہِیَ لِی حُزْتُہَا وَقَبَضْتُہَا فَقَالَ فِیہَا الیَمِینُ لِلَّذِی بِیَدِہِ الأَرْضُ فَلَمَّا تَفَوَّہَ لِیَحْلِفَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَا إِنَّہُ مَنْ حَلَفَ عَلَی مَالِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔ قَالَ : فَمَنْ تَرَکَہَا؟ قَالَ : کَانَ لَہُ الْجَنَّۃُ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۷۰۸]
(٢١٢١١) عدی بن عدی اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ دو آدمی زمین کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، ایک نے کہا : میری ہے، دوسرا کہنے لگا : میری ہے، کیونکہ میرا قبضہ میں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمین جس کے قبضہ میں ہے اس کے ذمہ قسم ہیجب کہ وہ قسم دینے کے لیے تیار ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی مسلمان کا مال ہڑپ کرنے کے لیے قسم اٹھائی تو وہ اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اس پر ناراض ہوں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اس کو چھوڑ دیا تو اس کے لیے جنت ہے۔

21218

(۲۱۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنْا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ جَرِیرٍ ہُوَ ابْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَدِیَّ بْنَ عَدِیٍّ الْکِنْدِیَّ یُحَدِّثُ فِی حَلْقَۃٍ بِمِنًی قَالَ حَدَّثَنِی رَجَائُ بْنُ حَیْوَۃَ وَالْعُرْسُ بْنُ عَمِیرَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَمِیرَۃَ الْکِنْدِیِّ : أَنَّ امْرَأَ الْقَیْسِ بْنِ عَابِسٍ الْکِنْدِیَّ خَاصَمَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً مِنْ حَضْرَمَوْتَ فِی أَرْضٍ فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْحَضْرَمِیَّ الْبَیِّنَۃَ فَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ فَقَضَی عَلَی امْرِئِ الْقَیْسِ بِالْیَمِینِ۔ فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ : أَمْکَنْتَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ مِنَ الیَمِینِ ذَہَبَتْ وَاللَّہِ أَرْضِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ کَاذِبَۃٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ أَخِیہِ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ یَلْقَاہُ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔ قَالَ وَقَالَ رَجُلٌ وَتَلاَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلاً} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ قَالَ فَقَالَ امْرُؤُ الْقَیْسِ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَاذَا لِمَنْ تَرَکَہَا؟ قَالَ : لَہُ الْجَنَّۃُ ۔ قَالَ : فَإِنِّی أُشْہِدُکَ أَنِّی قَدْ تَرَکْتُہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢١٢) عدی بن عدی کندی منیٰ کے میدان میں اپنے شاگردوں سی فرمایا رجا بن حیوہ اور عرس بن عمیرہ نے عدی بن عمیرہ کندی سے نقل کیا ہے کہ امرء القیس بن عابس کندی اور حضر موت کا ایک آدمی زمین کا جھگڑا لے کر آئے۔ حضرمی سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دلیل کا سوال کیا تو اس کے پاس دلیل نہ تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امر القیس پر قسم ڈال دی تو حضرمی کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ قسم کے ذریعے میری زمین لے جائے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال لیا وہ قیامت والے دن اللہ سے ملاقات کرے گا، اس حال میں کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی : { اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اپنی قسموں اور اللہ کے عہد کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “ امرء القیس کہنے لگا : جو اس جھگڑا کو چھوڑ دے اس کو کیا ملے گا ؟ فرمایا : جنت۔ وہ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! گواہ ہوجائیں میں نے اس کو چھوڑ دیا ہے۔

21219

(۲۱۲۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبَزَّازُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عِبَادَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ فِی شَیْئٍ وَقَالَ رَوْحٌ فِی بَعِیرٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَضَی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ۔ [ضعیف]
(٢١٢١٣) ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ دو شخص جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ ایک اونٹ کے بارے میں جھگڑا تھا۔ لیکن دونوں کے پاس دلیل موجود نہ تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے لیے نصف نصف کا فیصلہ فرما دیا۔

21220

(۲۱۲۱۴) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ فَأَرْسَلَہُ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فِی دَابَّۃٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَجَعَلَہَا بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢١٤) سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ دو شخص ایک چوپائے کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، دونوں کے پاس دلیل نہ تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے لیے نصف نصف کردیا۔

21221

(۲۱۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السَّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا فِی مَتَاعٍ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اسْتَہِمَا عَلَی الیَمِینِ مَا کَانَا أَحَبَّا ذَلِکَ أَوْ کَرِہَا ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۶/ ۳۱۸]
(٢١٢١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ دو شخص سامان کے بارے میں جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ دلیل کسی کے پاس موجود نہ تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دونوں میں قرعہ اندازی کرو، اگرچہ دونوں کو پسند ہو یا ناپسند۔

21222

(۲۱۲۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ قَالَ فِی دَابَّۃٍ وَلَیْسَ لَہُمَا بَیِّنَۃٌ فَأَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَسْتَہِمَا عَلَی الیَمِینِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : فَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ الْقَضِیَّۃُ مِنْ تَتِمَّۃِ الْقَضِیَّۃِ الأُولَی فِی حَدِیثِ أَبِی بُرْدَۃَ فَکَأَنَّہُ -ﷺ- جَعَلَ ذَلِکَ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ بِحُکْمِ الْیَدِ فَطَلَبَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا یَمِینَ صَاحِبِہِ فِی النِّصْفِ الَّذِی حَصَلَ لَہُ فَجَعَلَ عَلَیْہِمَا الیَمِینَ فَتَنَازَعَا فِی الْبِدَایَۃِ بِأَحَدِہِمَا فَأَمَرَہُمَا أَنْ یَقْتَرِعَا عَلَی الیَمِینِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢١٦) سعید بن عروبہ اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ جھگڑا ایک جانور کے متعلق تھا، لیکن دلیل کسی کے پاس موجود نہ تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دونوں کے درمیان قسم کے لیے قرعہ اندازی کرلی جائے۔
شیخ فرماتے ہیں : دونوں کا قبضہ ہو تو قسم دونوں کے ذمہ ہے۔ جب تنازع ابتدا میں ہو تو پھر قرعہ اندازی کی جائے۔

21223

(۲۱۲۱۷) وَفِی مِثْلِ ہَذَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- : عَرَضَ عَلَی قَوْمٍ الْیَمِینَ فَأَسْرَعُوا فَأَمَرَ أَنْ یُسْہَمَ بَیْنَہُمْ فِی الْیَمِینِ أَیُّہُمْ یَحْلِفُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۶۷۴]
(٢١٢١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قوم سے قسم لینے کا ارادہ کیا تو ہر ایک قسم دینے کے لیے تیار ہوگیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قرعہ اندازی کرو، ان میں سے کون قسم اٹھائے۔

21224

(۲۱۲۱۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أُکْرِہَ الاِثْنَانِ عَلَی الْیَمِینِ فَاسْتَحَبَّاہَا فَأَسْہِمْ بَیْنَہُمَا ۔ وَبِہَذَا اللَّفْظِ رَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ أَحْمَدَ : إِذَا أُکْرِہَ الاِثْنَانِ عَلَی الْیَمِینِ وَاسْتَحَبَّاہَا فَیَسْتَہِمَا عَلَیْہَا ۔یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ کَرِہَاہَا أَوِ اسْتَحَبَّاہَا فَفِی الْحَالَیْنِ جَمِیعًا یُقْرَعُ بَیْنَہُمَا۔ وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ یَحْیَی بْنِ النَّضْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِذَا کَرِہَ الاِثْنَانِ الْیَمِینَ أَوِ اسْتَحَبَّاہَا اسْتَہَمَا عَلَیْہَا ۔ [صحیح]
(٢١٢١٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر دولوگوں کو قسم پر مجبور کیا جائے تو مستحب ہے کہ دونوں کے درمیان قرعہ اندازی کرلی جائے۔
(ب) احمد کی روایت میں ہے کہ جب دو آدمی قسم پر مجبور کیے جائیں تو مستحب ہے کہ دونوں کے درمیان قسم کے لیے قرعہ اندازی کی جائے۔ دونوں پسند کریں یا ناپسند ۔
(ت) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ دونوں قسم کو پسند کریں یا ناپسند ، دونوں کے درمیان قرعہ اندازی کرلی جائے۔

21225

(۲۱۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَ رَجُلٍ فِی أَرْضٍ خُصُومَۃٌ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ہَلْ لَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : فَیَمِینُہُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢١٩) اشعث بن قیس فرماتے ہیں کہ میرے اور ایک شخص کے درمیان جھگڑا تھا۔ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا آپ کے پاس دلیل ہے ؟ میں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چلو دوسرے کی قسم ہی سہی۔

21226

(۲۱۲۲۰) وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ الْحَضْرَمِیِّ وَالْکِنْدِیِّ فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا غَلَبَنِی عَلَی أَرْضٍ کَانَتْ لأَبِی فَقَالَ الْکِنْدِیُّ ہِیَ أَرْضِی فِی یَدِی أَزْرَعُہَا لَیْسَ لَہُ فِیہَا حَقٌّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْحَضْرَمِیِّ : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَلَکَ یَمِینُہُ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ سُرِّیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹]
(٢١٢٢٠) علقمہ بن وائل بن حجرحضرمی اپنے والد سے حضرمی اور کندی کا قصہ روایت کرتے ہیں کہ حضرمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے میرے باپ کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے، کندی کہنے لگا : یہ میری زمین ہے، میں اس میں کھیتی باڑی کرتا ہوں۔ اس کا کوئی حق نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے پوچھا : کیا تیرے پاس کوئی دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو تیرے لیے کندی کی قسم ہے۔

21227

(۲۱۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ہِشَامٍ الأَحْمَرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّینِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ یَقُولُ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ : الْمُدَّعَی عَلَیْہِ أَوْلی بِالْیَمِینِ إِلاَّ أَنْ تَقُومَ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ ۔ [ضعیف]
(٢١٢٢١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے دن فرما رہے تھے کہ مدعی علیہ قسم کا زیادہ حق دار ہے جب تک اس کے خلاف دلیل نہ مل جائے۔

21228

(۲۱۲۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْمُدَّعَی عَلَیْہِ أَوْلی بِالْیَمِینِ مِمَّنْ لَمْ تَقُمْ لَہُ بَیِّنَۃٌ ۔ [ضعیف]
(٢١٢٢٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدعی علیہ قسم کا زیادہ حق دار ہے، جب تک اس کے لیے کوئی گواہی نہ مل جائے۔

21229

(۲۱۲۲۳) فَذَکَرَ الْحَدِیثَ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَجُلَیْنِ تَدَاعَیَا بِدَابَّۃٍ فَأَقَامَ کُلُّ أَحَدٍ مِنْہُمَا الْبَیِّنَۃَ أَنَّہَا دَابَّتُہُ نَتَجَہَا فَقَضَی بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلَّذِی ہِیَ فِی یَدَیْہِ۔ [ضعیف]
(٢١٢٢٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دو لوگوں نے ایک جانور کے بارے میں دعویٰ کردیا، دونوں کے پاس گواہ تھے کہ وہ اس کی سوری ہے۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے فیصلہ فرمایا جس کے قبضہ میں تھا۔

21230

(۲۱۲۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِیریُّ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْخَوَّاصُ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَنْصُورٍ أَبُو إِسْمَاعِیلَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ نُعَیْمٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ ہَیْثَمٍ الصَّیْرَفِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی نَاقَۃٍ فَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا نُتِجَتْ ہَذِہِ النَّاقَۃُ عِنْدِی وَأَقَامَ بَیِّنَۃً فَقَضَی بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلَّذِی ہِیَ فِی یَدَیْہِ۔ [ضعیف]
(٢١٢٢٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو آدمی ایک اونٹنی کا جھگڑا لے کر آئے کہ اس نے ان کے ہاں جنم دیا ہے اور گواہی پیش کردی تو جس کے قبضہ میں تھی اس کے حق میں فیصلہ کردیا۔

21231

(۲۱۲۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنْا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی شُرَیْحٍ فِی دَابَّۃٍ فَأَقَامَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا الْبَیِّنَۃَ أَنَّہَا لَہُ وَأَنَّہُ أَنْتَجَہَا فَقَالَ شُرَیْحٌ ہِیَ لِلَّذِی فِی یَدَیْہِ النَّاتِجُ أَحَقُّ مِنَ الْعَارِفِ۔ [صحیح]
(٢١٢٢٥) ایوب محمد سینقل فرماتے ہیں کہ دو آدمی ایک جانور کا جھگڑا لے کر قاضی شریح کے پاس آئے، ہر ایک کے پاس گواہی بھی تھی کہ اس نے ان کے ہاں جنم دیا ہے تو قاضی شریح نے بھی فیصلہ اس کے حق میں دیا جس کے قبضہ میں تھا۔

21232

(۲۱۲۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ یُونُسَ وَابْنِ عَوْنٍ وَہِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّ رَجُلَیْنِ ادَّعَیَا دَابَّۃً فَأَقَامَ أَحَدُہُمَا الْبَیِّنَۃَ وَہِیَ فِی یَدِہِ أَنَّہُ نَتَجَہَا وَأَقَامَ الآخَرُ بَیِّنَۃً أَنَّہُ دَابَّتُہُ عَرَفَہَا۔ فَقَالَ شُرَیْحٌ : النَّاتِجُ أَحَقُّ مِنَ الْعَارِفِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٢٦) ابن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ دو آدمی ان کے پاس ایک چوپائے کا جھگڑا لے کر آئے۔ دونوں کے پاس گواہ موجود تھے کہ اس چوپائے نے ان کے گھر جنم دیا ہے تو قاضی شریح نے فرمایا : جس کے گھر چوپائے نے جنم دیا وہ زیادہ پہچاننے والے سے حق دا رہے

21233

(۲۱۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَتَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أُذَیْنَۃَ إِلَی شُرَیْحٍ فِی نَاسٍ مِنَ الأَزْدِ ادَّعَوْا قِبَلَ نَاسٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ قَالَ وَإِذَا غَدَا ہَؤُلاَئِ بِبَیِّنَۃٍ رَاحَ أُولَئِکَ بِأَکْثَرَ مِنْہُمْ قَالَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ لَسْتُ مِنَ التَّہَاتُرِ وَالتَّکَاثُرِ فِی شَیْئٍ الدَّابَّۃُ لِمَنْ ہِیَ فِی أَیْدِیہِمْ إِذَا أَقَامُوا الْبَیِّنَۃَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لاَ یُرَجَّحُ بِکَثْرَۃِ الْعَدَدِ۔ [ضعیف]
(٢١٢٢٧) شعبی فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن اذینہ نے قاضی شریح کو ازد کے لوگوں کی جانب سے جنہوں نے بنو اسد کی طرف سے دعویٰ کیا تھا خط لکھا۔ صبح کے وقت یہ بہت زیادہ گواہ لے کر آئے تو قاضی نے کہا : میں گواہوں کی کثرت سے مرعوب نہیں ہوتا۔ چوپایہ ان کے قبضہ میں رہے گا جب ان کے پاس گواہ ہوں گے۔
(ب) حنش حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ کثرت تعداد کی وجہ سے ترجیح نہ دی جائے گی۔

21234

(۲۱۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ غَالِبٍ حَدَّثَنِی ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی أَنَّ رَجُلَیْنِ ادَّعَیَا بَعِیرًا فَبَعَثَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَاہِدَیْنِ فَقَسَمَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ عَنْ ہَمَّامٍ وَہُوَ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ بِہَذَا اللَّفْظِ مَحْفُوظٌ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۲۱۲۱۳]
(٢١٢٢٨) سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے اور وہ ابو موسیٰ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ایک اونٹ کے متعلق دعویٰ کردیا۔ ہر ایک نے دو گواہ بھی پیش کیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں میں برابر تقسیم کردیا۔

21235

(۲۱۲۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقَامَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَاہِدَیْنِ فَقَضَی بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ کَذَا قَالَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِیمَا مَضَی عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ مَوْصُولاً وَعَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ مُرْسَلاً یُخَالِفَانِ ہَمَّامًا وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ عَنْ شُعْبَۃَ فِی لَفْظِہِ فَإِنَّہُمَا قَالاَ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ وَفِی رِوَایَۃِ ہَمَّامٍ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ عَنْ شُعْبَۃَ فَبَعَثَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَاہِدَیْنِ۔ وَیُحْتَمَلُ عَلَی الْبُعْدِ أَنْ تَکُونَا قَضِیَّتَیْنِ وَیُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ قِصَّۃً وَاحِدَۃً وَالْبَیِّنَتَانِ حِینَ تَعَارَضَتَا سَقَطَتَا فَقِیلَ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ وَقَسْمُ الشَّیْئِ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ بِحُکْمِ الْیَدِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَالْحَدِیثُ مَعْلُولٌ عِنْدَ أَہْلِ الْحَدِیثِ مَعَ الاِخْتِلاَفِ فِی إِسْنَادِہِ عَلَی قَتَادَۃَ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٢٩) سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ دو شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے۔ ہر ایک نے گواہ پیش کردیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں میں برابر تقسیم کردیا۔

21236

(۲۱۲۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَیُّوبَ الطَّائِیُّ ابْنُ بِنْتِ أَبِی الْمُغِیرَۃِ قَالَ حَدَّثَنِی جَدِّی أَبُو الْمُغِیرَۃِ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ حَمْزَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ أَبَا مِجْلَزٍ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی بَعِیرٍ ادَّعَیَاہُ کِلاَہُمَا یَزْعُمُ أَنَّہُ لَہُ وَجَائَ مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَاہِدَانِ أَنَّ الْبَعِیرَ لَہُ فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٣٠) ابوبردہ حضرت ابو موسیٰ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دو آدمی ایک اونٹ کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، دونوں کا خیال تھا کہ اونٹ اس کا ہے۔ دونوں کے پاس گواہ بھی موجود تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں میں برابر تقسیم کردیا۔

21237

(۲۱۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیْرُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلَیْنِ ادَّعَیَا دَابَّۃً فَأَقَامَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَاہِدَیْنِ فَجَعَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی فِی مَوْضِعَیْنِ وَقَدْ رَأَیْتُہُ فِی مُسْنَدِ إِسْحَاقَ ہَکَذَا إِلاَّ أَنَّہُ ضَرَبَ عَلَی اسْمِ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ بَعْدُ۔ کَتَبْتُہُ بِخَطٍّ قَدِیمٍ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٣١) بشیر بن نہیک حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ایک چوپائے کے متعلق دعویٰ کردیا۔ دونوں کے پاس گواہ بھی موجود تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برابر تقسیم کردیا۔

21238

(۲۱۲۳۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِیرُ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ أَخْبَرَہُمْ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَعِیرٍ فَأَقَامَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا الْبَیِّنَۃَ أَنَّہُ لَہُ فَجَعَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ فِیمَا بَلَغَنِی إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُمَیْلٍ عَنْ حَمَّادٍ مُتَّصِلاً فَعَادَ الْحَدِیثُ إِلَی حَدِیثِ أَبِی بُرْدَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ غَرِیبٌ۔ وَرَوَاہُ أَبُو الْوَلِیدِ عَنْ حَمَّادٍ فَأَرْسَلَہُ فَقَالَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ أَنَّ رَجُلَیْنِ ادَّعَیَا دَابَّۃً وَجَدَاہَا فِی یَدِ رَجُلٍ وَہُوَ فِیمَا ذَکَرَہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٣٢) حضرت ابوبردہ ابو موسیٰ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دو آدمی ایک اونٹ کا جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ دونوں نے گواہ پیش کردیے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں میں برابر تقسیم کردیا۔

21239

(۲۱۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَعِیرٍ وَنَزَعَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَاہِدَیْنِ فَجَعَلَہُ بَیْنَہُمَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ سِمَاکٍ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٣٣) تمیم بن طرفہ فرماتے ہیں کہ مجھے خبر ملی کہ دونوں آدمی ایک اونٹ کا جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، دونوں نے گواہ پیش کردیے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں میں برابر تقسیم کردیا۔

21240

(۲۱۲۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی بَعِیرٍ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا آخِذٌ بِرَأْسِہِ فَجَائَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بِشَاہِدَیْنِ فَجَعَلَہُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ بَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ أَنَّہُ سَأَلَ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ حَدِیثِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی ہَذَا الْبَابِ فَقَالَ یَرْجِعُ ہَذَا الْحَدِیثُ إِلَی حَدِیثِ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَدْ رَوَی حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ قَالَ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ أَنَا حَدَّثْتُ أَبَا بُرْدَۃَ بِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ الشَّیْخُ وَإِرْسَالُ شُعْبَۃَ ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی رِوَایَۃِ غُنْدَرٍ عَنْہُ کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٣٤) تمیم بن طرفہ بی فرماتے ہیں کہ دو آدمی ایک اونٹ کا جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ دونوں نے اس کی لگام تھام رکھی تھی اور دونوں نے گواہ بھی پیش کردیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان نصف نصف کردیا۔

21241

(۲۱۲۳۵) أَمَّا حَدِیثُ ابْنِ الْمُسَیَّبِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَمْرٍ فَجَائَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بِشُہَدَائَ عُدُولٍ عَلَی عِدَّۃٍ وَاحِدَۃٍ فَأَسْہَمَ بَیْنَہُمَا -ﷺ- وَقَالَ : اللَّہُمَّ أَنْتَ تَقْضِی بَیْنَہُمْ ۔ فَقَضَی لِلَّذِی خَرَجَ لَہُ السَّہْمُ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ وَلِہَذَا شَاہِدٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [ضعیف]
(٢١٢٣٥) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ دو آدمی جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ دونوں نے عادل گواہ بھی پیش کیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا اور فرمایا : اے اللہ ! تو ان کے درمیان فیصلہ فرما۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے حق میں فیصلہ فرمایا جس کا قرعہ نکلا۔

21242

(۲۱۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی أَبُوعَبْدِاللَّہِ أَظُنُّہُ مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَنَا الصَّغَانِیُّ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنِ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ: أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَی کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بِشُہُودٍ وَکَانُوا سَوَائً فَأَسْہَمَ بَیْنَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَفِیمَا [ضعیف]
(٢١٢٣٦) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ دو آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے تو ان کے پاس گواہ بھی موجود تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان قرعہ اندازی فرمائی۔

21243

(۲۱۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ (ح) قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ وَہَذَا حَدِیثُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حَنَشٍ قَالَ : أُتِیَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِبَغْلٍ یُبَاعُ فِی السُّوقِ فَقَالَ رَجُلٌ ہَذَا بَغْلِی لَمْ أَبِعْ وَلَمْ أَہَبْ وَنَزَعَ عَلَی مَا قَالَ خَمْسَۃً یَشْہَدُونَ وَجَائَ رَجُلٌ آخَرُ یَدَّعِیہِ وَیَزْعُمُ أَنَّہُ بَغْلُہُ وَجَائَ بِشَاہِدَیْنِ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ فِیہِ قَضَائً وَصُلْحَۃً أَمَّا الصُّلْحُ فَیُبَاعُ الْبَغْلُ فَنُقَسِّمُہُ عَلَی سَبْعَۃِ أَسْہُمٍ لِہَذَا خَمْسَۃٌ وَلِہَذَا اثْنَانِ فَإِنْ أَبَیْتُمْ إِلاَّ الْقَضَائَ بِالْحَقِّ فَإِنَّہُ یَحْلِفُ أَحَدُ الْخَصْمَیْنِ أَنَّہُ بَغْلُہُ مَا بَاعَہُ وَلاَ وَہَبَہُ فَإِنْ تَشَاحَحْتُمَا أَیُّکُمَا یَحْلِفُ أَقْرَعْتُ بَیْنَکُمَا عَلَی الْحَلِفِ فَأَیُّکُمَا قَرَعَ حَلَفَ فَقَضَی بِہَذَا وَأَنَا شَاہِدٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَفَعَہُ مَا [ضعیف]
(٢١٢٣٧) سماک حضرت حنش سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس بازار میں فروخت ہوئی کوئی خچر لائی گئی۔ ایک آدمی نے کہہ دیا : یہ خچر میری ہے، نہ تو میں نے ہبہ کیا اور نہ ہی فروخت اور پانچ گواہ پیش کردیے۔ دوسرے نے بھی خچر کا دعویٰ کردیا اور دو گواہ بھی پیش کردیے۔ تو حضرت علی (رض) فرمانے لگے : اس کا فیصلہ اور صلح بھی ہے کہ خچر کو فروخت کر کے سات حصوں میں تقسیم کر دو ۔ جس نے پانچ گواہ پیش کیے ہیں، اس کو پانچ حصے دیے جائیں، دوسرے کو دو حصے دے دو ۔ اگر حق کا فیصلہ مطلوب ہے تو دونوں میں سے ایک قسم اٹھائے کہ یہ خچر اس کی ہے، اس نے فروخت اور ہبہ نہیں کی۔ اگر تم اس پر راضی ہو تو میں قسم کے لیے قرعہ اندازی کردیتا ہوں۔ جس کا قرعہ نکلا وہ قسم اٹھائے گا۔ پھر اس طرح فیصلہ ہوا میں گواہ ہوں۔

21244

(۲۱۲۳۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: إِذَا جَائَ ہَذَا بِشَاہِدٍ وَہَذَا بِشَاہِدٍ أُقْرِعَ بَیْنَہُمْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- کَذَا قَالَ بِشَاہِدٍ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ جِنْسَ الشُّہُودِ وَقَدْ مَضَی فِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَیْہِ فِی مَتَاعٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- اسْتَہِمَا عَلَی الیَمِینِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَالْقَوْلُ الآخَرُ أَنَّہُ یَقْضِی بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ لأَنَّ حُجَّۃَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فِیہَا سَوَاء۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۱۲۱۵]
(٢١٢٣٨) ابو رافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب دونوں فریق ایک ایک گواہ پیش کردیں تو میں ان کے درمیان قرعہ اندازی کروں گا، کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ایسا کیا تھا۔
(ب) ابورافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو شخص جھگڑا لے کر آئے۔ دونوں میں سے کسی کے پاس گواہ نہ تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دونوں کے درمیان قسم کے لیے قرعہ ڈال لو۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ان میں برابر تقسیم ہوگا؛ کیونکہ دلائل دونوں کے پاس برابر ہیں۔

21245

(۲۱۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی : أَنَّ رَجُلَیْنِ ادَّعَیَا بَعِیرًا فَبَعَثَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَاہِدَیْنِ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا۔ قَدْ مَضَی الْکَلاَمُ فِی عِلَّۃِ ہَذَا الْحَدِیثِ وَمَا وَقَعَ مِنَ الاِخْتِلاَفِ فِی إِسْنَادِہِ وَوَصْلِہِ وَمَتْنِہِ وَلَیْسَ فِیہِ أَنَّ الْبَعِیرَ لَمْ یَکُنْ فِی أَیْدِیہِمَا۔ [ضعیف]
(٢١٢٣٩) سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں جو ابوموسیٰ سے روایت فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ایک اونٹ کا دعویٰ کردیا اور دو دو گواہ بھی پیش کردیے۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان تقسیم کردیا، لیکن اس میں یہ تذکرہ نہیں کہ اونٹ دونوں میں سے کسی کے ہاتھ میں نہ تھا۔

21246

(۲۱۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَعِیرٍ فَأَقَامَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَاہِدَیْنِ فَقَضَی بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا أَبُو عَوَانَۃَ فَذَکَرَ مِثْلَہُ سَوَائً قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ مَضَی فِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ سِمَاکٍ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ الْبَعِیرَ کَانَ فِی أَیْدِیہِمَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ : تَمِیمٌ رَجُلٌ مَجْہُولٌ وَالْمَجْہُولُ لَوْ لَمْ یُعَارِضْہُ أَحَدٌ لاَ تَکُونُ رِوَایَتُہُ حُجَّۃً وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ یَرْوِی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا وَصَفْنَا وَسَعِیدٌ سَعِیدٌ وَقَدْ زَعَمْنَا أَنَّ الْحَدِیثَیْنِ إِذَا اخْتَلَفَا فَالْحُجَّۃُ فِی أَصَحِّ الْحَدِیثَیْنِ وَلاَ أَعْلَمُ عَالِمًا یُشْکِلُ عَلَیْہِ أَنَّ حَدِیثَنَا أَصَحُّ وَأَنَّ سَعِیدًا مِنْ أَصَحِّ النَّاسِ مُرْسَلاً وَہُوَ بِالسُّنَنِ فِی الْقُرْعَۃِ أَشْبَہُ قَالَ الشَّیْخُ تَمِیمُ بْنُ طَرَفَۃَ الطَّائِیُّ کُوفِیٌّ یَرْوِی عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ وَہُوَ مِنْ مُتَأَخِّرِی التَّابِعِینَ وَمَتَی یُدْرِکُ دَرَجَۃَ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٤٠) تمیم بن طرفہ فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ایک اونٹ کا جھگڑا پیش کیا اور گواہ بھی حاضر کردیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان برابر تقسیم کردیا۔

21247

(۲۱۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : شَہِدْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ وَاخْتَصَمَ إِلَیْہِ قَوْمٌ فِی فَرَسٍ وَأَقَامَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃً أَنَّہَا دَابَّتُہُ أَنْتَجَہُ قَالَ فَقَضَی بَیْنَہُمَا۔ [حسن]
(٢١٢٤١) عبدالرحمن بن ابی لیلی فرماتے ہیں کہ میں ابو درداء کے پاس آیا۔ ایک قوم نے ایک گھوڑے کا جھگڑا پیش کیا۔ دونوں فریقوں نے گواہ بھی پیش کیے کہ چوپائے نے ان کے پاس جنم دیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان فیصلہ فرما دیا۔

21248

(۲۱۲۴۲) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی أَبِی الدَّرْدَائِ فِی فَرَسٍ فَأَقَامَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا الْبَیِّنَۃَ أَنَّہُ أُنْتِجَ عِنْدَہُ لَمْ یَبِعْہُ وَلَمْ یَہَبْہُ وَجَائَ الآخَرُ بِمِثْلِ ذَلِکَ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : إِنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَقَسَمَہُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ] وَرُوِیَ فِی ہَذِہِ الْقَصَّۃِ اخْتَصَمَا فِی فَرَسٍ وَجَدَاہُ مَعَ رَجُلٍ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٤٢) عبدالرحمن بن ابی یعلی فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے گھوڑے کا جھگڑا پیش کیا۔ دونوں نے دلائل بھی پیش کیے کہ اس نے ان کے ہاں جنم لیا ہے۔ اس نے فروخت یا ہبہ نہیں کیا تو ابودردا فرمانے لگے : تم دونوں میں سے ایک جھوٹا ہے اور ان میں برابر تقسیم کردیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس طرح کے مسئلہ میں توقف اختیار کرتا ہوں۔ ان دونوں کو صلح کی صورت میں کچھ دیا جائے، وگرنہ کچھ بھی نہ دیا جائے۔

21249

(۲۱۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُنْدَارٍ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ عَنْ قَیْسِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ وَعَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : إِنِّی لَجَالِسٌ عِنْدَ أَبِی الدَّرْدَائِ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَقَالَ فِی فَرَسٍ وَجَدَاہُ مَعَ رَجُلٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی مِثْلِ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ بَعْدَ ذِکْرِ الْفَرَسِ وَہَذَا مِمَّا أَسْتَخِیرُ اللَّہَ فِیہِ وَأَنَا فِیہِ وَاقِفٌ ثُمَّ قَالَ لاَ یُعْطَی وَاحِدٌ مِنْہُمَا شَیْئًا وَیُوقَفُ حَتَّی یَصْطَلِحَا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالأَصْلُ فِی أَمْثَالِ ذَلِکَ مَا۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٤٣) عبدالرحمن بن ابی یعلی فرماتے ہیں کہ میں ابودرداء (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اسی جیسی حدیث بیان کی کہ انھوں کے گھوڑے کے ساتھ ایک آدمی کو بھی پایا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس طرح کے مسئلہ میں توقف اختیار کرتا ہوں۔ ان دونوں کو صلح کی صورت میں کچھ دیا جائے وگرنہ کچھ بھی نہ دیا جائے۔

21250

(۲۱۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : جَائَ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَخْتَصِمَانِ فِی مَوَارِیثَ قَدْ دَرَسَ عَلَیْہَا وَہَلَکَ مَنْ یَعْرِفُہَا فَقَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَقْضِی فِیمَا لَمْ یُنْزَلْ عَلَیَّ فِیہِ شَیْئٌ بِرَأْیِی فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ شَیْئًا مِنْ حَقِّ أَخِیہِ فَإِنَّمَا یَقْتَطِعُ إِسْطَامًا مِنْ نَارٍ ۔قَالَ : فَبَکَیَا وَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا حَقِّی لَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : اذْہَبَا فَاقْسِمَا وَتَوَخَّیَا الْحَقَّ ثُمَّ اسْتَہِمَا ثُمَّ لِیَحْلِلْ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا صَاحِبَہُ ۔ [ضعیف]
(٢١٢٤٤) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ دو انصاری وراثت کا جھگڑا لے کر آئے، وہ جانتے تھے لیکن جن کو پہچان تھی وہ فوت ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں انسان ہوں جس کے بارے میں میرے اوپر کچھ نازل نہیں ہوا ، میں اپنی رائے سے فیصلہ کروں گا۔ جس کے لیے میں اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ فرما دوں تو گویا آگ کا انگارہ دے رہا ہوں، وہ دونوں رو رہے تھے اور کہنے لگے : میرا حق اس کو دے دیں اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ آپس میں تقسیم کرلو۔ بھائی چارہ قائم کرلو۔ پھر قرعہ اندازی کرلو۔ پھر ہر ایک کے لیے جائز ہوگا۔

21251

(۲۱۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ قَالَ قِیلَ لِعَطَائٍ : أَتَقْضِی بِالأُصُولِ فِی الدُّورِ؟ قَالَ : نَعَمْ إِذَا قَامَتِ الْبَیِّنَۃُ أَنَّہَا دَارُہُ لَمْ یَبِعْ وَلَمْ یَہَبْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ : أَدْرَکْتُ النَّاسَ یَقْضُونَ بِالأُصُولِ فِی الدُّورِ وَعَنْ شُرَیْحٍ وَعَامِرٍ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُمَا کَانَا یَقْضِیَانِ بِالأَصْلِ فِی الدُّورِ۔ [ضعیف]
(٢١٢٤٥) عبدالملک بن ابی سلیمان فرماتے ہیں کہ عطاء سے کہا گیا : کیا آپ گھروں میں اصل کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہو۔ فرمانے لگے : ہاں۔ جب اس بات کی دلیل مل جائے کہ اس نے گھر فروخت یا ہبہ نہیں کیا۔

21252

(۲۱۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ یَسْتَحِقُّ بِہَا مَالاً وَہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ قَالَ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِیقَ ذَلِکَ { إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللَّہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنا قَلِیلاً } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ ثُمَّ إِنَّ الأَشْعَثَ بْنَ قَیْسٍ خَرَجَ إِلَیْنَا فَقَالَ : مَا یُحَدِّثُکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ فَحَدَّثْنَاہُ بِمَا قَالَ فَقَالَ صَدَقَ لَفِیَّ نَزَلَتْ کَانَتْ بَیْنِی وَبَیْنَ رَجُلٍ خُصُومَۃٌ فِی شَیْئٍ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : شَاہِدَاکَ أَوْ یَمِینُہُ ۔ فَقُلْتُ : إِنَّہُ إِذًا یَحْلِفَ وَلاَ یُبَالِیَ۔ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ لِیَسْتَحِقَّ بِہَا مَالاً وَہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلیْہِ غَضْبَانُ ۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِیقَ ذَلِکَ ثُمَّ قَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ وَقُتَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٤٦) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جو قسم اٹھاکر مال کا مستحق بنتا ہے اور وہ جھوٹا ہے تو وہ اللہ سے اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوں گے۔ پھر اس کی تصدیق اللہ نے نازل کی :{ اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا } [اٰل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اپنی قسموں اور اللہ کے عہد کے عوض تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں۔ “
پھر اشعث بن قیس ہماری طرف آئے اور کہنے لگے : ابوعبدالرحمن نے کیا بیان کیا ؟ جو انھوں نے بیان کیا ہم نے کہہ دیا، کہنے لگے : یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی۔ میرے اور ایک آدمی کے درمیان جھگڑا تھا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گواہ تیرے ذمہ یا اس سے قسم تم لے لو۔ میں نے کہا : وہ قسم اٹھا دے گا، اس کو کوئی پروا نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قسم کی وجہ سے مال ہڑپ کرنا چاہا اور وہ جھوٹا ہوا تو وہ اللہ سے اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا۔ اللہ نے اس کی تصدیق نازل کی ، پھر آپ نے یہ آیت کی تلاوت فرمائی۔

21253

(۲۱۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَاہُ خَصْمَانِ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا انْتَزَی عَلَی أَرْضٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَہُوَ امْرُؤُ الْقَیْسِ بْنُ عَابِسٍ الْکِنْدِیُّ وَخَصْمُہُ رَبِیعَۃُ فَقَالَ أَرْضِی أَزْرَعُہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : یَمِینُہُ ۔ قَالَ : إِذًا یَذْہَبَ بِہَا إِنَّہُ لَیْسَ یُبَالِی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہُ لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلاَّ ذَلِکَ ۔ فَلَمَّا ذَہَبَ لِیَحْلِفَ قَالَ : أَمَا إِنَّہُ إِنْ حَلَفَ عَلَی مَالِہِ ظُلْمًا لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرٍ وَإِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۹]
(٢١٢٤٧) علقمہ بن وائل اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ دو جھگڑا کرنے والے آئے، ایک نے کہا کہ دور جاہلیت میں اس نے میری زمین چھین لی تھی : 1 امرء القیس بن عابس اور 2 ربیعہ تھا۔ اس نے کہا : میری زمین ہے میں کھیتی باڑی کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوسرا قسم دے گا۔ وہ کہنے لگا : وہ قسم اٹھا دے گا، اس کو کوئی پروا نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اب صرف قسم ہی ہے، جب وہ قسم کے لیے جانے لگا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے ظلم کے ساتھ مال ہڑپ کرنا چاہا تو اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوں گے۔

21254

(۲۱۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ حَنَشٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرَی الْحَلِفَ مَعَ الْبَیِّنَۃِ۔ کَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِیمَا مَضَی مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ إِنَّمَا رَآہُ عِنْدَ تَعَارُضِ الْبَیِّنَتَیْنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢١٢٤٨) حنش فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) قسم کے ساتھ گواہ کو بھی رکھتے تھے۔
(ب) حنش حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) تعارضِ دلائل کے وقت یہ خیال فرماتے تھے۔

21255

(۲۱۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَمَنْصُورٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ رَجُلاً ادَّعَی قِبَلَ رَجُلٍ حَقًّا وَأَقَامَ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃَ فَاسْتَحْلَفَہُ شُرَیْحٌ فَکَأَنَّہُ یَأْبَی الیَمِینَ فَقَالَ شُرَیْحٌ : بِئْسَمَا تُثْنِی عَلَی شُہُودِکَ۔ [صحیح]
(٢١٢٤٩) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی کی طرف سے حق کا مطالبہ کردیا اور گواہ بھی پیش کردیا تو قاضی کہنے لگے : تیرے گواہوں کی بری تعریف کی گئی ہے۔

21256

(۲۱۲۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ قَالَ : شَہِدْتُ شُرَیْحًا وَاخْتَصَمَ إِلَیْہِ رَجُلاَنِ ادَّعَی أَحَدُہُمَا قِبَلَ الآخَرِ دَابَّۃً وَأَنَّہُ یَزْعُمُ أَنَّہَا دَابَّتُہُ أَنْتَجَہَا فَسَأَلَہُ شُرَیْحٌ الْبَیِّنَۃَ فَجَائَ ہُ بِثَمَانِیَۃِ رَہْطٍ فَشَہِدُوا لَہُ فَقَالَ الَّذِی فِی یَدِہِ الدَّابَّۃُ اسْتَحْلِفْہُ فَقَالَ : احْلِفْ ۔ فَقَالَ لَہُ : أَثْبَتُّ عِنْدَکَ بِثَمَانِیَۃٍ مِنَ الشُّہُودِ فَقَالَ شُرَیْحٌ : لَوْ أَثْبَتَّ عِنْدِی کَذَا وَکَذَا شَاہِدًا مَا قَضَیْتُ لَکَ حَتَّی تَحْلِفَ۔ [صحیح]
(٢١٢٥٠) ابومالک اشجعی فرماتے ہیں کہ میں قاضی شریح کے پاس آیا، دو آدمی ایک چوپائے کا جھگڑا لے کر آئے کہ چوپائے نے اس کے پاس جنم دیا ہے۔ قاضی شریح نے گواہ کا مطالبہ کیا۔ وہ آٹھ لوگوں کے گروہ کو بطور گواہ لے آیا۔ جس کے قبضہ میں جانور تھا وہ کہنے لگا : ان سے قسم کا مطالبہ کرو تو قاضی نے ان سے قسم کا مطالبہ کیا۔ وہ کہنے لگا : دیکھو میں نے آٹھ گواہ پیش کردیے ہیں تو قاضی شریح کہنے لگے : جتنے مرضی گواہ پیش کر دو جتنی دیر خود قسم نہ دو گے، آپ کے حق میں فیصلہ نہ کیا جائے گا۔

21257

(۲۱۲۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ أَنْبَأَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ اسْتَحْلَفَ رَجُلاً مَعَ بَیِّنَۃٍ فَأَبَی أَنْ یَحْلِفَ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُتْبَۃَ لاَ أَقْضِی لَکَ بِمَالٍ لاَ تَحْلِفُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(٢١٢٥١) عون بن عبداللہ بن عتبہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے گواہ کے ساتھ قسم کا مطالبہ کردیا، اس نے قسم دینے سے انکار کردیا، تو عبداللہ بن عتبہ کہنے لگے : میں تیرے لیے مال کا فیصلہ نہ کروں گا، جب تک تو قسم نہ اٹھائے گا۔

21258

(۲۱۲۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنِی دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : بَیِّنَۃُ الطَّالِبِ عَلَی أَصْلِ حَقِّہِ بَرَائَ ۃُ أَہْلِ الْمَیِّتِ أَنَّ صَاحِبَہُمْ قَدْ أَدَّی یَمِینَ الطَّالِبِ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ لَقَدْ مَاتَ وَہَذَا الْحَقُّ عَلَیْہِ وَنَحْنُ نَقُولُ بِہِ فِی الدَّعْوَی إِذَا قَامَتْ عَلَی مَیِّتٍ أَوْ غَائِبٍ أَوْ طِفْلٍ أَوْ مَجْنُونٍ۔ [صحیح]
(٢١٢٥٢) عامر قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ طلب کرنے والے کا اپنے اصلی حق پر گواہ طلب کرنا اور میت والوں کا اپنے صاحب کی برأت کا اظہار کرنا کہ اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ وہ فوت ہوا یہ حق اس کے ذمہ تھا اور ہم دعویٰ میں کہتے ہیں کہ جب میت یا غائب یا بچہ یا دیوانے پر گواہ قائم کیے جائیں۔

21259

(۲۱۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ قَالَ الْمُزَنِیُّ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ أُنَیْفٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ وَہُوَ مَسْرُورٌ تَبْرُقُ أَسَارِیرُ وَجْہِہِ قَالَ : أَلَمْ تَرَیْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِیَّ دَخَلَ عَلَیَّ فَرَأَی أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ وَزِیدَ بْنَ حَارِثَۃَ عَلَیْہِمَا قَطِیفَۃٌ وَقَدْ غَطَّیَا رُئُ وسَہُمَا وَبَدَتْ أَقْدَامُہُمَا فَقَالَ إِنَّ ہَذِہِ الأَقْدَامَ بَعْضُہَا مِنْ بَعْضٍ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٥٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن میرے پاس آئے اور بہت زیادہ خوش تھے۔ آپ کے چہرے کی لکیریں چمک رہی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا آپ نے قیافہ سناش مجززمدلجی کو نہیں دیکھا وہ ہمارے پاس آیا تو اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ اپنے اوپر چادر لیے ہوئے تھے۔ لیکن ان کے پاؤں ننگے تھے تو اس نے کہا : یہ قدم ایک دوسرے کا ہیں۔

21260

(۲۱۲۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ عَلَیْہَا وَہُوَ مَسْرُورٌ تَبْرُقُ أَسَارِیرُ وَجْہِہِ فَقَالَ : أَلَمْ تَسْمَعِی مَا قَالَ مُجَزِّزٌ الْمُدْلِجِیُّ وَرَأَی أُسَامَۃَ وَزَیْدًا نَائِمَیْنِ وَقَدْ خَرَجَتْ أَقْدَامُہُمَا فَقَالَ إِنَّ ہَذِہِ الأَقْدَامَ بَعْضُہَا مِنْ بَعْضٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ کَذَلِکَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٥٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے اور آپ کی پیشانی خوشی سے چمک رہی تھی۔ فرمایا : کیا آپ نے سنا نہیں جو قیافہ شناس نے کہا۔ جب اس نے اسامہ اور زید کو سوتے ہوئے دیکھا اور ان کے پاؤں ننگے تھے تو کہنے لگا : یہ ایک دوسرے کا حصہ ہیں۔

21261

(۲۱۲۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصُّوفِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ قَائِفٌ وَرَسُولُ ُاللَّہِ -ﷺ- شَاہِدٌ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَزِیدُ بْنُ حَارِثَۃَ مُضْطَجِعَانِ فَقَالَ إِنَّ ہَذِہِ الأَقْدَامَ بَعْضُہَا مِنْ بَعْضٍ فَسُرَّ بِذَلِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَعْجَبَہُ وَأَخْبَرَ بِہِ عَائِشَۃَ لَفْظُ حَدِیثِ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی مُزَاحِمٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ قَزَعَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی مُزَاحِمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٥٥) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ قیافہ شناس آیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود تھے، اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ لیٹے ہوئے تھے، اس قیافہ شناس نے کہا کہ یہ ایک دوسرے کا حصہ ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات بڑی اچھی لگی اور خوش ہو کر حضرت عائشہ (رض) کو بھی خبر دی۔

21262

(۲۱۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ وَزَادَ قَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ : وَکَانَ زَیْدٌ أَحْمَرَ أَشْقَرَ أَبْیَضَ وَکَانَ أُسَامَۃُ مِثْلَ اللَّیْلِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٥٦) ابراہیم بن سعد فرماتے ہیں کہ زید سرخ وسفید رنگت والے تھے اور اسامہ رات کی مثل، یعنی سیاہ تھے۔

21263

(۲۱۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو ہُوَ ابْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَسْرُورًا فَرِحًا مِمَّا قَالَ مُجَزِّزٌ الْمُدْلِجِیُّ وَنَظَرَ إِلَی أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ مُضْطَجِعًا مَعَ أَبِیہِ فَقَالَ ہَذِہِ أَقْدَامٌ بَعْضُہَا مِنْ بَعْضٍ وَکَانَ مُجَزِّزٌ قَائِفًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٥٧) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیافہ شناس کی بات سے بہت زیادہ خوش ہوئے۔ اس نے اسامہ کو اپنے باپ کے ساتھ لیٹے ہوئے پایاتوکہنے لگا : یہ ایک دوسرے کا حصہ ہیں اور قیافہ شناس مجزز تھا۔

21264

(۲۱۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ : أَنَّ رَجُلَیْنِ تَدَاعَیَا وَلَدًا فَدَعَا لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْقَافَۃَ فَقَالُوا لَقَدِ اشْتَرَکَا فِیہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَالِ أَیَّہُمَا شِئْتَ۔ [صحیح]
(٢١٢٥٨) یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ایک بچے کے بارے میں دعویٰ کر دیاتو حضرت عمر (رض) نے قیافہ شناس کو بلایا۔ اس نے کہا : دونوں ہی اس میں شریک ہیں تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : تم دونوں میں سے جو چاہے والی بن جائے۔

21265

(۲۱۲۵۹) قَالَ وَأَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَ مَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٥٩) ایضا

21266

(۲۱۲۶۰) قَالَ وَأَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَ مَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٦٠) ایضا

21267

(۲۱۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَکَفَانِیُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی رَجُلاَنِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَخْتَصِمَانِ فِی غُلاَمٍ مِنْ وِلاَدِ الْجَاہِلِیَّۃِ یَقُولُ ہَذَا ہُوَ ابْنِی وَیَقُولُ ہَذَا ہُوَ ابْنِی فَدَعَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَائِفًا مِنْ بَنِی الْمُصْطَلِقِ فَسَأَلَہُ عَنِ الْغُلاَمِ فَنَظَرَ إِلَیْہِ الْمُصْطَلَقِیُّ وَنَظَرَ ثُمَّ قَالَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَدِ اشْتَرَکَا فِیہِ جَمِیعًا۔فَقَامَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَیْہِ بِالدِّرَّۃِ فَضَرَبَہُ بِہَا قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْغُلاَمِ : اتَّبِعْ أَیَّہُمَا شِئْتَ فَقَامَ الْغُلاَمُ فَاتَّبَعَ أَحَدَہُمَا قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ مُتَّبِعًا أَحَدَہُمَا یَذْہَبُ وَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَاتَلَ اللَّہُ أَخَا بَنِی الْمُصْطَلِقِ۔ [صحیح لغیرہ]
(٢١٢٦١) یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ دو شخص حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس جاہلیت کے بچے کا جھگڑا لے کر آئے۔ ایک کہتا : میرا بیٹا ہے اور دوسرا کہتا : میرا بیٹا ہے تو حضرت عمر (رض) نے بنو مصطلق کا قیافہ شناس بلوایاتو اس نے بچے کو دیکھا اور کہا : اس میں یہ دونوں ہی شریک ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے اس کو درہ سے مارا اور بچے سے کہا : جس کے ساتھ جانا چاہو چلے جاؤ تو بچہ ایک کے ساتھ چلا گیا۔ عبدالرحمن کہتے ہیں کہ بچے نے ایک کا ساتھ لیا اور چل دیا اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا : مصطلق کو اللہ ہلاک کرے۔

21268

(۲۱۲۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی فِی رَجُلَیْنِ ادَّعَیَا رَجُلاً لاَ یُدْرَی أَیُّہُمَا أَبُوہُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلرَّجُلِ: اتَّبِعْ أَیَّہُمَا شِئْتَ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ مَوْصُولٌ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ]
(٢١٢٦٢) یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے دو آدمیوں کے درمیان ایک آدمی کا فیصلہ فرمایا، جس کے باپ کا علم نہ تھا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو جن کی چاہے اتباع کر۔

21269

(۲۱۲۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَلِیطُ أَوْلاَدَ الْجَاہِلِیَّۃِ بِمَنِ ادَّعَاہُمْ فِی الإِسْلاَمِ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ فَأَتَی رَجُلاَنِ کِلاَہُمَا یَدَّعِی وَلَدَ امْرَأَۃٍ فَدَعَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَائِفًا فَنَظَرَ إِلَیْہِمَا فَقَالَ الْقَائِفُ لَقَدِ اشْتَرَکَا فِیہِ فَضَرَبَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالدِّرَّۃِ ثُمَّ قَالَ لِلْمَرْأَۃِ أَخْبِرِینِی خَبَرَکِ فَقَالَتْ کَانَ ہَذَا لأَحَدِ الرَّجُلَیْنِ یَأْتِیہَا وَہِیَ فِی إِبِلِ أَہْلِہَا فَلاَ یُفَارِقُہَا حَتَّی یَظُنَّ أَنْ قَدِ اسْتَمَرَّ بِہَا حَمْلٌ ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْہَا فَأُہْرِیقَتْ دَمًا ثُمَّ خَلَفَ ہَذَا تَعْنِی الآخَرَ فَلاَ أَدْرِی مِنْ أَیِّہِمَا ہُوَ فَکَبَّرَ الْقَائِفُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْغُلاَمِ : وَالِ أَیَّہُمَا شِئْتَ۔ [صحیح لغیرہ]
(٢١٢٦٣) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جو اسلام میں کسی بچے کا دعویٰ کرتے جاہلیت کے دور کا وہ اس کے والدین کے ساتھ ملا دیتے۔ سلیمان فرماتے ہیں کہ دو آدمی ایک عورت کے بچے کا دعویٰ کر رہے تھے تو حضرت عمر (رض) نے قیافہ شناس کو بلایا۔ اس نے دونوں کو دیکھ کر بتایا، یہ دونوں ہی اس میں شریک ہیں تو حضرت عمر (رض) نے اس کو کوڑے مارے اور عورت سے کہا : آپ مجھے صحیح حقیقت بتائیں، وہ کہنے لگی : یہ آدمی میرے پاس آتا تھا میں اپنے گھر والوں کے اونٹوں میں ہوتی تھی۔ جب اس نے حمل کا پختہ خیال اپنے ذہن میں بٹھا لیا۔ پھر مجھ سے جدا ہوگیا، اس کے بعد دوسرا آنا شروع ہوگیا۔ مجھے معلوم نہیں کہ دونوں میں سے کس کا ہے تو قیافہ شناس نے تکبیر کہی تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : جس کے ساتھ چاہو چلے جاؤ۔

21270

(۲۱۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَسْلَمَ الْمِنْقَرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : بَاعَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَارِیَۃً کَانَ یَقَعُ عَلَیْہَا قَبْلَ أَنْ یَسْتَبْرِئَہَا فَظَہَرَ بِہَا حَمْلٌ عِنْدَ الْمُشْتَرِی فَخَاصَمُوہُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَدَعَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہِ الْقَافَۃَ فَنَظَرُوا إِلَیْہِ فَأَلْحَقُوہُ بِہِ وَقَالَ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَکُنْتَ تَقَعُ عَلَیْہَا؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَبِعْتَہَا قَبْلَ أَنْ تَسْتَبْرِئَہَا؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : مَا کُنْتَ بِخَلِیقٍ۔ قَالَ : فَدَعَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہِ الْقَافَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(٢١٢٦٤) عبداللہ بن عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف نے ایک لونڈی فروخت کی۔ وہ استبراء رحم سے پہلے اس سے ہمبستری کرتے تھے تو حمل خریدار کے پاس جا کر ظاہر ہوا تو جھگڑا حضرت عمر (رض) کے پاس آیا۔ حضرت عمر (رض) نے قیافہ شناس کو بلایا، اس نے دیکھ کر ان کے ساتھ ملا دیا۔ ایک دوسری جگہ ہے کہ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کیا آپ اس سے ہمبستری کرتے تھے ؟ کہتے ہیں : ہاں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو نے استبراء رحم سے پہلے فروخت کردیا ؟ کہنے لگے : ہاں۔ کہتے ہیں : تو پیدا کرنے والا نہ تھا تو پھر حضرت عمر (رض) نے قیافہ شناس کو بلایا۔

21271

(۲۱۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اشْتَرَکَا فِی طُہْرِ امْرَأَۃٍ فَوَلَدَتْ وَلَدًا فَارْتَفَعُوا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَا لَہُمْ ثَلاَثَۃً مِنَ الْقَافَۃِ فَدَعُوا بِتُرَابٍ فَوَطِئَ فِیہِ الرَّجُلاَنِ وَالْغُلاَمُ ثُمَّ قَالَ لأَحَدِہِمُ انْظُرْ فَنَظَرَ فَاسْتَقْبَلَ وَاسْتَعْرَضَ وَاسْتَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ أُسِرُّ أَمْ أُعْلِنُ فَقَالَ بَلْ أَسِرَّ فَقَالَ لَقَدْ أَخَذَ الشَّبَہَ مِنْہُمَا جَمِیعًا فَمَا أَدْرِی لأَیِّہِمَا ہُوَ فَأَجْلَسَہُ ثُمَّ قَالَ لِلآخَرِ انْظُرْ فَنَظَرَ وَاسْتَقْبَلَ وَاسْتَعْرَضَ وَاسْتَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ أُسِرُّ أَمْ أُعْلِنُ فَقَالَ بَلْ أَسِرَّ فَقَالَ لَقَدْ أَخَذَ الشَّبَہَ مِنْہُمَا جَمِیعًا فَمَا أَدْرِی لأَیِّہِمَا ہُوَ فَأَجْلَسَہُ ثُمَّ قَالَ لِلثَّالِثِ انْظُرْ فَنَظَرَ فَاسْتَقْبَلَ وَاسْتَعْرَضَ وَاسْتَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ : أُسِرُّ أَمْ أُعْلِنُ؟ فَقَالَ : بَلْ أَعْلِنْ۔ فَقَالَ : لَقَدْ أَخَذَ الشَّبَہُ مِنْہُمَا جَمِیعًا فَمَا أَدْرِی لأَیِّہِمَا ہُوَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّا نَقُوفُ الآثَارَ ثَلاَثًا یَقُولُہَا وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَائِفًا فَجَعَلَہُ لَہُمَا یَرِثَانِہِ وَیَرِثُہُمَا فَقَالَ سَعِیدٌ أَتَدْرِی مَنْ عَصَبَتُہُ قُلْتُ لاَ قَالَ الْبَاقِی مِنْہُمَا۔ [حسن]
(٢١٢٦٥) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ دو آدمی ایک عورت کے پاس جاتے۔ اس نے بچہ جنم دیا، وہ جھگڑا لے کر حضرت عمر (رض) کے پاس آئے۔ انھوں نے تین قیافہ شناس منگوائے۔ انھوں نے مٹی منگوائی جس کے اندر دونوں آدمیوں نے وطی کی۔ اور بچہ بھی وہاں ہی تھا۔ پھر ان میں سے ایک سے کہا : دیکھو۔ قیافہ شناس متوجہ ہوا، اعراض کیا اور پیٹھ پھیری۔ پھر کہا : ظاہر کروں یا پوشیدہ رکھوں ؟ کہا : پوشیدہ رکھو۔ پھر دوسرے نے دیکھا، اس نے بھی کہا کہ ظاہر کروں یا پوشیدہ رکھوں ؟ کہا گیا : پوشیدہ رکھو۔ مشابہت دونوں کے ساتھ تھی، لیکن معلوم نہ ہوسکا کہ یہ کس کا ہے، پھر تیسرے کو حکم ہوا دیکھو۔ اس نے دیکھا، پوچھا : ظاہر کروں یا پوشیدہ رکھوں ؟ فرمایا ظاہر کرو۔ اس نے کہا : مشابہت دونوں کے ساتھ ہے لیکن کس کا ہے پتہ نہیں چلتا تو حضرت عمر (رض) نے بچے کو ان کا وارث بنادیا اور وہ اس کے وارث ہوں گے۔ سعید فرماتے ہیں : اس کے عصبات کون ہیں ؟ میں نے کہا : کوئی نہیں۔

21272

(۲۱۲۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: دَعَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْقَافَۃَ فِی رَجُلَیْنِ اشْتَرَکَا فِی امْرَأَۃٍ ادَّعَی کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا الْوَلَدَ فَقَالُوا اشْتَرَکَا فِیہِ فَجَعَلَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَہُمَا فَقَالَ سَعِیدٌ : أَتَدْرِی مَنْ یَرِثُہُ؟ قَالَ : آخِرُہُمَا مَوْتًا یَرِثُہُ۔ [حسن]
(٢١٢٦٦) سعید بن مسیب احمد (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک قیافہ شناس کو بلایا جب دو آدمیوں نے ایک عورت کے بچہ میں دعویٰ کردیا تو قیافہ شناس نے کہا : دونوں اس میں مشترک ہیں تو حضرت عمر (رض) نے دونوں کے درمیان تقسیم کردیا۔ سعید فرماتے ہیں : کیا جانتے ہو اس کا وارث کون بنے گا ؟ فرمایا : جو آخر میں وفات پائے گا۔

21273

(۲۱۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ و أَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَنْبَأَنَا یَزِیدُ عَنْ مُبَارَکِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَجُلَیْنِ وَطِئَا جَارِیَۃً فِی طُہْرٍ وَاحِدٍ فَجَائَ تْ بِغُلاَمٍ فَارْتَفَعَا إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَا لَہُ ثَلاَثَۃً مِنَ الْقَافَۃِ فَاجْتَمَعُوا عَلَی أَنَّہُ قَدْ أَخَذَ الشَّبَہَ مِنْہُمَا جَمِیعًا وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَائِفًا یَقُوفُ فَقَالَ قَدْ کَانَتِ الْکَلْبَۃُ یَنُزُو عَلَیْہَا الْکَلْبُ الأَسْوَدُ وَالأَصْفَرُ وَالأَنْمَرُ فَتُؤَدِّی إِلَی کُلِّ کَلْبٍ شَبَہَہُ وَلَمْ أَکُنْ أَرَی ہَذَا فِی النَّاسِ حَتَّی رَأَیْتُ ہَذَا فَجَعَلَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَہُمَا یَرِثَانِہِ وَیَرِثُہُمَا وَہُوَ لِلْبَاقِی مِنْہُمَا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَاتَانِ الرِّوَایَتَانِ رِوَایَۃُ الْبَصْرِیِّیْنَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ وَرِوَایَتُہُمْ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کِلْتَاہُمَا مُنْقَطِعَۃٌ۔ وَفِیہِمَا لَوْ صَحَّتَا دَلاَلَۃٌ مَعَ مَا تَقَدَّمَ عَلَی الْحُکْمِ بِالشَّبَہِ وَالرُّجُوعِ عِنْدَ الاِشْتِبَاہِ إِلَی قَوْلِ الْقَافَۃِ فَأَمَّا إِلْحَاقُہُ الْوَلَدَ بِہِمَا عِنْدَ عَدَمِ الْقَافَۃِ فَالْبَصْرِیُّونَ یَنْفَرِدُونَ بِہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَرِوَایَۃُ الْحِجَازِیِّینَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی مَا مَضَی وَرِوَایَۃُ الْحِجَازِیِّینَ عَنْہُ أَوْلَی بِالصِّحَّۃِ وَرِوَایَۃُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْصُولَۃٌ وَرِوَایَۃُ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ لَہَا شَاہِدَۃٌ وَکِلاَہُمَا یُثْبِتُ قَوْلَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالِ أَیَّہُمَا شِئْتَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَاطِبٍ یَقُولُ فِی رِوَایَتِہِ فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ مُتَّبِعًا لأَحَدِہِمَا یَذْہَبُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٢١٢٦٧) حضرت حسن سیدنا عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ دو آدمی ایک لونڈی سے حالت طہر میں مجامعت کرتے رہے۔ اس نے بچے کو جنم دیا، معاملہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا، حضرت عمر (رض) نے تین قیافہ شناس بلوائے۔ ان سب کا فیصلہ تھا کہ مشابہت سب کے ساتھ ہے اور حضرت عمر (رض) نے بھی اندازہ لگایا اور فرمایا : اگر کتیا کے اوپر سیاہ، زرد، سرخ کتے چھوڑ دیے جائیں تو ہر ایک سے مشابہت بھی ہو۔ میں نے یہ کبھی نہیں دیکھا تھا لیکن اب دیکھ رہا ہوں تو حضرت عمر (رض) نے ان دونوں کو بچے کا وارث مقرر کیا اور بچہ ان کا وارث ہوگا۔

21274

(۲۱۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ شَکَّ فِی ابْنٍ لَہُ فَدَعَا لَہُ الْقَافَۃَ۔ [صحیح]
(٢١٢٦٨) حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ انھیں بیٹے کے بارہ میں شک تھا تو انھوں نے قیافہ شناس کو بلوایا۔

21275

(۲۱۲۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ حُمَیْدًا یُحَدِّثُ عَنْ بَعْضِ وَلَدِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ أَنَسًا مَرِضَ مَرَضًا لَہُ فَشَکَّ فِی حَمْلِ جَارِیَۃٍ لَہُ فَقَالَ : إِنْ مِتُّ فَادْعُوا لَہُ الْقَافَۃَ۔ قَالَ : فَصَحَّ۔ [صحیح]
(٢١٢٦٩) حمید حضرت انس بن مالک کے بیٹے سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) بیمار ہوگئے، ان کو اپنی لونڈی کے حمل کے بارے میں شک تھا۔ کہنے لگے اگر میں فوت ہوجاؤ تو قیافہ شناس کو بلوا لینا۔

21276

(۲۱۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا حَسَنُ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ أَنَّ مُوسَی بْنَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّہُ أَوْصَی فِی مَرَضِہِ وَشَکَّ فِی حَبَلِ جَارِیَۃٍ فَقَالَ : انْظُرُوا أَنْ تَدْعُوا لِوَلَدِہَا الْقَافَۃَ۔ قَالَ : فَصَحَّ مِنْ مَرَضِہِ ذَلِکَ۔
(٢١٢٧٠) موسیٰ بن انس بن مالک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی بیماری میں وصیت کی اور انھیں اپنی لونڈی کے حاملہ ہونے میں شک تھا، فرمانے لگے : اگر ضرورت پڑے تو قیافہ شناس منگوا لینا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]

21277

(۲۱۲۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَمَّنْ أَخْبَرَہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ: أَنَّ أَبَا مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی بِالْقَافَۃِ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ أَخَذَ بِقَوْلِ الْقَافَۃِ۔
(٢١٢٧١) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ (رض) نے قیافہ کے ذریعہ فیصلہ فرمایا اور ابن عباس (رض) بھی قیافہ شناس کی بات قبول فرماتے تھے۔

21278

(۲۱۲۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَیَّ مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِیرُ وَجْہِہِ فَقَالَ : أَلَمْ تَرَیْ أَنَّ مُجَزِّزًا نَظَرَ آنِفًا إِلَی زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ وَإِلَی أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ فَقَالَ إِنَّ بَعْضَ ہَذِہِ الأَقْدَامِ مِنْ بَعْضٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٧٢) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن خوش خوش ان کے پاس آئے حتیٰ کہ آپ کی پیشانی کی سلوٹیں بھی چمک رہی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا آپ کو پتہ نہیں کہ قیافہ شناس نے ابھی زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید کی طرف دیکھ کر کہا : یہ پاؤں ایک دوسرے کا حصہ ہیں۔

21279

(۲۱۲۷۳) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِی وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٧٤) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُوعَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ مُسَافِعِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قِصَّۃِ احْتِلاَمِ الْمَرْأَۃِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -: وَہَلْ یَکُونُ الشَّبَہُ إِلاَّ مِنْ قِبَلِ ذَلِکَ إِذَا عَلاَ مَاؤُہَا مَائَ الرَّجُلِ شَبَہَ الْوَلَدُ أَخْوَالَہُ وَإِذَا عَلاَ مَائُ الرَّجُلِ مَائَ ہَا أَشْبَہَ الْوَلَدُ أَعْمَامَہُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]

21280

(۲۱۲۷۴) عروہ بن زبیر حضرت عائشہr سے عورت کے احتلام والے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہe نے فرمایا: صرف مشابہت اس وجہ سے ہی ہوتی ہے۔ جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو بچہ ماموں کے مشابہت اختیار کر لیتا ہے۔ اگر مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو بچہ باپ کے رشتہ داروں کے مشابہہ ہوتا ہے۔
(٢١٢٧٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - جَائَ ہُ رَجُلٌ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : مَا أَلْوَانُہَا ؟ ۔ قَالَ : حُمْرٌ۔ قَالَ : ہَلْ فِیہَا مِنْ أَوْرَقَ ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : فَأَنَّی کَانَ ذَلِکَ ؟ ۔ قَالَ : أُرَاہُ عِرْقًا نَزَعَہُ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لَعَلَّ ابْنَکَ ہَذَا نَزَعَہُ عِرْقٌ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ ]

21281

(۲۱۲۷۵) حضرت ابوہریرہt فرماتے ہیں ایک دیہاتی آیا اورکہنے لگا: میری بیوی نے سیاہ رنگ کا بچہ جنم دیا ہے، آپe نے پوچھا: کیا تیرے اونٹ ہیں؟ کہنے لگا: ہاں! آپe نے پوچھا :ان کی رنگت کیسی ہے،کہا: سرخ۔ آپe نے پوچھا:کیا اس میں خاکستری رنگ کا بھی ہے کہنے لگا: ہاں۔ آپe نے پوچھا: وہ کہاں سے آگیا۔ کہا: ممکن ہے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔ آپe نے فرمایا: ممکن ہے تیرے اس بیٹے کو بھی رگ نے ہی کھینچ لیا ہو۔
(٢١٢٧٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِی قِصَّۃِ اللَّعَانِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَبْصِرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَبْیَضَ سَبِطًا قَضِیئَ الْعَیْنَیْنِ فَہُوَ لِہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِشَرِیکِ ابْنِ سَحْمَائَ ۔ قَالَ فَأُنْبِئْتُ أَنَّہَا جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَیْنِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ١٤٩٦]

21282

(۲۱۲۷۶) انس بن مالک لعان کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہe نے فرمایا: دیکھو اگر بچہ سفید، گھنگریالے بال، دھنسی ہوئی آنکھیں ہوں تو ہلال بن امیہ کا ہے، اگر سیاہ، گھنگریالے بال، باریک پنڈلی تو یہ شریک بن سحماء کا ہوگا۔ راوی کہتے ہیں: مجھے خبر ملی کہ سیاہ رنگت، گھنگریالے بال، باریک پنڈلیوں والااس نے جنم دیا۔
(٢١٢٧٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ ہِلاَلَ بْنَ أُمَیَّۃَ قَذَفَ امْرَأَتَہُ عِنْدَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِشَرِیکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قِصَّۃِ اللِّعَانِ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَبْصِرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ الْعَیْنَیْنِ سَابِغَ الإِلْیَتَیْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِشَرِیکِ ابْنِ سَحْمَائَ ۔ فَجَائَ تْ بِہِ کَذَلِکَ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لَوْلاَ مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّہِ لَکَانَ لِی وَلَہَا شَأْنٌ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]

21283

(۲۱۲۷۷) ابن عباسw فرماتے ہیں کہ ہلال بن امیہ نے نبیeکی موجودگی میںاپنی بیوی پرشریک بن سحماء کے ساتھ تہمت لگائی ۔ لعان کا تذکرہ کیا۔ نبیe نے فرمایا: دیکھو اگر وہ سرمگیں آنکھوں والا، موٹیچوتڑوں والا، باریکپنڈلیوں والاتو یہ شریک بن سحماء کا ہوگا۔ اس نے ایسا ہی جنم دیا۔ آپe نے فرمایا: اگر کتاب اللہ کا فیصلہ نہ ہو چکا ہوتا تو میری اس کے ساتھ ایک حالت ہوتی۔
(٢١٢٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ فِی غُلاَمٍ فَقَالَ سَعْدُ : ہَذَا یَا رَسُولَ اللَّہِ ابْنُ أَخِی عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَہِدَ إِلَیَّ أَنَّہُ ابْنُہُ انْظُرْ إِلَی شَبَہِہِ ۔ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَۃَ : ہَذَا أَخِی یَا رَسُولَ اللَّہِ وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِی مِنْ وَلِیدَتِہِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی شَبَہِہِ فَرَأَی شَبَہًا بَیِّنًا بِعُتْبَۃَ فَقَالَ : ہُوَ لَکَ یَا عَبْدُ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِی مِنْہُ یَا سَوْدَۃُ بِنْتَ زَمْعَۃَ ۔ فَلَمْ یَرَ سَوْدَۃَ قَطُّ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]

21284

(۲۱۲۷۸) حضرت عائشہrفرماتی ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ کا ایکبچے کے بارے میں جھگڑا ہوا اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسولe! میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص نے مجھ سے وعدہ لیا تھا، آپ اس کی مشابہت کو دیکھ لیں اور عبد بن زمعہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہ میرے باپ کی لونڈی کے بطن سے ہے تو نبیe نے عتبہ بن ابی وقاص کے ساتھ ظاہری مشابہت دیکھی۔ آپe نے فرمایا: اے عبد بن زمعہ! بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور فرمایا: اے سودہ بنت زمعہ! آپ اس سے پردہ کیا کریں۔ سودہ کو اس نے کبھی نہیں دیکھا۔
(٢١٢٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : حَجَّ بِنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَنَحْنُ سَبْعَۃُ وَلَدِ سِیرِینَ فَمَرَّ بِنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ فَأَدْخَلَنَا عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ لَہُ ہَؤُلاَئِ بَنُو سِیرِینَ قَالَ فَقَالَ زَیْدٌ : ہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَا لأُمٍّ قَالَ ۔ فَمَا أَخْطَأَ وَکَانَ یَحْیَی بْنُ سِیرِینَ أَخُو مُحَمَّدٍ لأُمِّہِ ۔

21285

(۲۱۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : حَجَّ بِنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَنَحْنُ سَبْعَۃُ وَلَدِ سِیرِینَ فَمَرَّ بِنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ فَأَدْخَلَنَا عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ لَہُ ہَؤُلاَئِ بَنُو سِیرِینَ قَالَ فَقَالَ زَیْدٌ : ہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَا لأُمٍّ قَالَ۔ فَمَا أَخْطَأَ وَکَانَ یَحْیَی بْنُ سِیرِینَ أَخُو مُحَمَّدٍ لأُمِّہِ۔
(٢١٢٧٩) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ابو ولید نے حج کیا اور ہم سیرین کے ساتھبیٹے تھے، مدینہ سے ہمارا گزر ہوا تو ہم زید بن ثابت کے پاس گئے۔ وہ کہنے لگے : یہ دو ایک ماں کے ہیں، یہ دو ایک ماں کے ہیں۔ یہ دو ایک ماں کے ہیں اور یہ ایک ماں کا ہے۔ اس نے غلطی نہ کی تھی؛ کیوں کہیحییٰ بن سیرین محمد کا بھائی اس کی والدہ سے تھا۔

21286

(۲۱۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْبَخْتَرِیُّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ : إِنَّ أَحَدَکُمْ یُجْمَعُ خَلْقُہُ فِی بَطْنِ أُمِّہِ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ثُمَّ یَکُونُ عَلَقَۃً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ یَکُونُ مُضْغَۃً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ یَبْعَثُ اللَّہُ إِلَیْہِ الْمَلَکَ فَیَنْفُخُ فِیہِ الرُّوحَ ثُمَّ یُؤْمَرُ بِأَرْبَعٍ اکْتُبْ رِزْقَہُ وَعَمَلَہُ وَأَجَلَہُ وَشَقِیٌّ ہُوَ أَمْ سَعِیدٌ وَالَّذِی لاَ إِلَہَ غَیْرُہُ إِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ حَتَّی مَا یَکُونَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَیَسْبِقَ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیُخْتَمَ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلَہَا وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتَّی مَا یَکُونَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَیَسْبِقَ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیُخْتَمَ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ فَیَدْخُلَہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ فَأَخْبَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنَّ جَمِیعَ خَلْقِہِ بَعْدَ أَرْبَعِینَ یَکُونُ عَلَقَۃً أَرْبَعِینَ یَوْمًا ثُمَّ جَمِیعُہُ بَعْدَ الثَّمَانِینَ یَکُونُ مُضْغَۃً أَرْبَعِینَ یَوْمًا وَمَنْ جَعَلَ الْوَلَدَ مِنِ اثْنَیْنِ أَجَازَ أَنْ یَکُونَ بَعْضُہُ مَائً وَبَعْضُہُ عَلَقَۃً وَبَعْضُہُ مَائً أَوْ عَلَقَۃً وَبَعْضُہُ مُضْغَۃً وَذَلِکَ بِخِلاَفِ الظَّاہِرِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٨٠) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ صادق المصدوق (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یقیناً تم میں سے ہر ایک ٤٠ دن تک اپنی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے، پھر ٤٠ دن جما ہوا خون ہوتا ہے۔ پھر ٤٠ دن تک گوشت کا لوتھڑا۔ پھر اللہ فرشتے کو بھیج کر روح ڈلواتا ہے۔ پھر چار چیزوں کا حکم دیا جاتا ہے، اس کا رزق، عمل، عمر، خوش بخت ہے یا بدبخت لکھا جائے۔ اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ تم جہنم والے اعمال کرتے ہو، صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو لکھا (یعنی تقدیر) اس پر سبقت لے جاتا ہے، اس کا خاتمہ جنتیوں والے اعمال کرتے ہوئے ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاتا ہے اور تم میں سے کوئی ایک جنتیوں والے اعمال کرتا ہے۔ صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے تو تقدیر سبقت لے جاتی ہے اور وہ جہنمیوں والے عمل کر کے جہنم میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہ صرف ایک بچہ کے لیے ہے۔ اگر دو ہوں تو پھر حالات مختلف ہوسکتے ہیں۔

21287

(۲۱۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ صَالِحٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : أُتِیَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ بِالْیَمَنِ فِی ثَلاَثَۃٍ وَقَعُوا عَلَی امْرَأَۃٍ فِی طُہْرٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ اثْنَیْنِ أَتُقِرَّانِ لِہَذَا بِالْوَلَدِ فَقَالاَ لاَ ثُمَّ سَأَلَ اثْنَیْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِہَذَا بِالْوَلَدِ قَالاَ لاَ ثُمَّ سَأَلَ اثْنَیْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِہَذَا بِالْوَلَدِ قَالاَ لاَ قَالَ فَجَعَلَ کُلَّمَا سَأَلَ اثْنَیْنِ أَتُقِرَّانِ لِہَذَا بِالْوَلَدِ قَالاَ لاَ فَأَقْرَعَ بَیْنَہُمْ فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِی صَارَتْ عَلَیْہِ الْقُرْعَۃُ وَجَعَلَ عَلَیْہِ ثُلُثَیِ الدِّیَۃِ قَالَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ۔ ہَذَا الْحَدِیثُ مِمَّا یُعَدُّ فِی أَفْرَادِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
(٢١٢٨١) زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس تین آدمی آئے جو ایک عورت پر طہر کی حالت میں واقع ہوئے۔ انھوں نے دو سے سوال کیا : کیا تم بچے کا اقرار کرتے ہو تو انھوں نے انکار کردیا۔ پھر دوبارہ دونوں سے سوال کیا۔ کیا تم بچے کا اقرار کرتے ہو، انھوں نے پھر نفی میں جواب دیا۔ پھر دو سے سوال ہوا کیا بچے کا اقرار کرتے ہو ؟ تو انھوں نے نفی میں جواب دیا۔ پھر ان کے درمیان قرعہ ڈالا گیا۔ پھر جس کے نام کا قرعہ نکلا بچے کو اس کے ساتھ ملا دیا اور اس پر ٣/٢ دیت ڈال دی۔ یہ قصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتنا ہنسے کہ آپ کی داڑھ ظاہر ہوگئی۔

21288

(۲۱۲۸۲) وَالْمَشْہُورُ فِی ہَذَا الْبَابِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ الأَجْلَحِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْخَلِیلِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ فَقَالَ : إِنَّ ثَلاَثَۃَ نَفَرٍ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ أَتَوْا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَخْتَصِمُونَ إِلَیْہِ فِی وَلَدٍ وَقَدْ وَقَعُوا عَلَی امْرَأَۃٍ فِی طُہْرٍ وَاحِدٍ فَقَالَ لِلاِثْنَیْنِ مِنْہُمَا طِیبَا بِالْوَلَدِ لِہَذَا فَغَلَبَا ثُمَّ قَالَ لِلاِثْنَیْنِ طِیبَا بِالْوَلَدِ لِہَذَا فَغَلَبَا فَقَالَ أَنْتُمْ شُرَکَائُ مُتَشَاکِسُونَ إِنِّی مُقْرِعٌ بَیْنَکُمْ فَمَنْ قُرِعَ فَلَہُ الْوَلَدُ وَعَلَیْہِ لِصَاحِبَیْہِ ثُلُثَا الدِّیَۃِ فَأَقْرَعَ بَیْنَہُمْ فَجَعَلَہُ لِمَنْ قُرِعَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ أَضْرَاسُہُ أَوْ قَالَ نَوَاجِذُہُ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ الْکُوفِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ مَتْرُوکٌ وَالأَجْلَحُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَدْ رَوَی عَنْہُ الأَئِمَّۃُ الثَّوْرِیُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَیَحْیَی بْنُ الْقَطَّانِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَحْتَجَّ بِہِ الشَّیْخَانِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْخَلِیلِ یَنْفَرِدُ بِہِ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ وَرَفْعِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٨٢) زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا کہ ایک آدمی یمن سے آیا۔ اس نے کہا کہ یمن کے تین آدمیوں کا گروہ ایک بچے کا جھگڑا لے کر ان کے پاس آئے تو حضرت علی (رض) نے دو سے بات کی، لیکن وہ بضد رہے۔ پھر دوسروں سے بات کی، وہ بھی بضد تھے تو حصرت علی (رض) نے فرمایا : تم برابر کے شریک ہو میں تمہارے درمیان قرعہ اندازی کر دوں گا، جس کے نام قرعہ نکلا بچہ اس کا ہوگا اور اس کے ذمہ باقی ساتھیوں کے لیے دیت ہوگی تو قرعہ ڈال کر ان کا فیصلہ فرمایا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنسے یہاں تک کہ آپ کی دھاڑیں ظاہر ہوگئیں۔

21289

(۲۱۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیِّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنِ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْخَلِیلِ الْحَضْرَمِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْقُرْعَۃِ لَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہِ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ ذَکَرَ الْبُخَارِیُّ حَدِیثَ عَبْدِ الرَّزَّاقِ حَیْثُ قَالَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ وَکَأَنَّہُ لَمْ یَعُدَّہُ مَحْفُوظًا وَحَدِیثُ ابْنِ الْخَلِیلِ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الأَجْلَحِ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ زَیْدٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَلِیلٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ للبخاری]
(٢١٢٨٣) زید بن ارقم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ قرعہ اندازی میں متابعت نہ کی جائے گی۔

21290

(۲۱۲۸۴) وَأَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ أَوِ ابْنِ الْخَلِیلِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ ثَلاَثَۃً اشْتَرَکُوا فِی طُہْرِ امْرَأَۃٍ فَادَّعُوا الْوَلَدَ فَأَمَرَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً أَنْ یَقْرَعَ بَیْنَہُمْ وَأَمَرَ الَّذِی قُرِعَ أَنْ یُعْطِیَ الآخَرَیْنِ ثُلُثَیِ الدِّیَۃِ وَیَکُونُ الْوَلَدُ لَہُ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ وَابْنُ الْخَلِیلِ یَنْفَرِدُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی الْقَدِیمِ وَفِی کِتَابِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَذَکَرَ أَنَّہُ لَوْ ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قُلْنَا بِہِ وَکَانَتِ الْحُجَّۃُ فِیہِ۔ [صحیح]
(٢١٢٨٤) ابوخلیل یا ابن خلیل حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تین آدمیوں کا گروہ عورت کے طہر میں مشترک تھا۔ انھوں نے بچے کا دعویٰ کردیا۔ حضرت علی (رض) نے ان کے درمیان قرعے سے فیصلہ فرمایا کہ جس کے نام قرعہ نکلا وہ اپنے ساتھیوں کو ٣/٢ دیت ادا کرے اور بچہ اس کا ہوگا۔

21291

(۲۱۲۸۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ قَالَ أَبُو ثَوْرٍ قَدْ کَانَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ : إِذَا لَمْ یَکُنْ قَافَۃٌ وَعُدِمَ الَّذِی کَانَ مِنْ قِبَلِہِ الْبَیَانُ أُقْرِعَ بَیْنَہُمْ۔قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا۔ [صحیح]
(٢١٢٨٥) ابو ثور فرماتے ہیں کہ ابو عبداللہ شافعی نے فرمایا : جب قیافہ شناس نہ ہو اور وضاحت بھی نہ ہو سکے تو پھر دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے۔

21292

(۲۱۲۸۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا دَاوُدُ الأَوْدِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ السُّوَائِیُّ قَالَ : لَمَّا کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْیَمَنِ آتَاہُ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ یَحْتَقُّونَ فِی غُلاَمٍ أَوْ قَالَ یَخْتَصِمُونَ فِی غُلاَمٍ فَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ ہُوَ ابْنِی فَأَقْرَعَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَہُمْ فَجَعَلَ الْوَلَدَ لِلْقَارِعِ وَجَعَلَ عَلَیْہِ لِلرَّجُلَیْنِ ثُلُثَیِ الدِّیَۃِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ مِنْ قَضَائِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ دَاوُدُ بْنُ یَزِیدَ الأَوْدِیُّ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ [حسن]
(٢١٢٨٦) ابوجحیفہ سوائی فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) یمن میں تھے تو تین آدمی ایک بچے کا جھگڑا لے کر ان کے پاس آئے۔ ہر ایک کا دعویٰ تھا : میرا بیٹا ہے تو ان کے درمیان قرعہ اندازی کی گئی۔ جس کے نام قرعہ نکلا اس کو بچہ بھی دے دیا اور ٣/٢ دیت بھی ڈال دی۔ یہ خبر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی تو ہنستے ہوئے آپ کی داڑھیں ظاہر ہوگئی۔

21293

(۲۱۲۸۷) وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ قَضَائٌ آخَرَ فِی غَیْرِ ہَذِہِ الْقِصَّۃِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَابُوسَ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : آتَاہُ رَجُلاَنِ وَقَعَا عَلَی امْرَأَۃٍ فِی طُہْرٍ فَقَالَ : الْوَلَدُ بَیْنَکُمَا وَہُوَ لِلْبَاقِی مِنْکُمَا وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً وَفِی ثُبُوتِہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَظَرٌ۔ [ضعیف]
(٢١٢٨٧) ابو ظبیان حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس دو آدمی آئے، جو ایک طہر میں عورت پر واقع ہوئے تھے۔ فرمایا : بچہ دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا۔

21294

(۲۱۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَیْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَہُمَا ابْنَاہُمَا جَائَ الذِّئْبُ فَذَہَبَ بِابْنِ إِحْدَاہُمَا فَقَالَتْ ہَذِہِ لِصَاحِبَتِہَا إِنَّمَا ذَہَبَ بِابْنِکِ وَقَالَتِ الأُخْرَی إِنَّمَا ذَہَبَ بِابْنِکِ فَتَحَاکَمَتَا إِلَی دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَضَی بِہِ لِلْکُبْرَی فَخَرَجَتَا عَلَی سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَأَخْبَرَتَاہُ فَقَالَ ائْتُونِی بِالسِّکِّینِ أَشُقَّہُ بَیْنَہُمَا فَقَالَتِ الصُّغْرَی لاَ تَفْعَلْ یَرْحَمُکَ اللَّہُ ہُوَ ابْنُہَا فَقَضَی بِہِ لِلصُّغْرَی وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّکِّینِ قَطُّ إِلاَّ یَوْمَئِذٍ وَمَا کُنَّا نَقُولُ إِلاَّ الْمُدْیَۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٨٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو عورتوں کے پاس بچے تھے ایک کے بچے کو بھیڑیا لے گیا، وہ کہنے لگی : تیرے بیٹے کو بھیڑیا لے گیا ہے، دوسری کہنے لگی : تیرے بیٹے کو بھیڑیا لے گیا ہے، فیصلہ داؤد (علیہ السلام) کے پاس آیا تو انھوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ فرما دیا۔ ان کا گزر سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کے پاس سے ہوا تو انھوں نے اپنا واقعہ بیان کیا۔ فرمانے لگے : چھری لاؤ میں دونوں میں تقسیم کر دوں تو چھوٹی کہنے لگی : اللہ آپ پر رحم فرمائے، ایسا نہ کرو ، بیٹا اس کا ہی ہے تو انھوں نے چھوٹی کے حق میں فیصلہ فرما دیا۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ” سکین “ کا لفظ ہم نے کبھی نہیں سنا تھا، ہم تو ” مدیہ “ کا لفظ بولا کرتے تھے۔

21295

(۲۱۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ امْرَأَتَیْنِ أَکَلَ أَحَدَ ابْنَیْہِمَا الذِّئْبُ فَجَائَ تَا إِلَی دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ تَخْتَصِمَانِ فِی الْبَاقِی فَقَضَی لِلْکُبْرَی فَلَمَّا خَرَجَتَا عَلَی سُلَیْمَانَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ کَیْفَ قَضَی بَیْنَکُمَا فَأَخْبَرَتَاہُ فَقَالَ ائْتُونِی بِالسِّکِّینِ ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَوَّلُ مَنْ سَمِعْتُہُ یَقُولُ السِّکِّینَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّمَا کُنَّا نُسَمِّیہِ الْمُدْیَۃَ : قَالَتِ الصُّغْرَی لِمَ؟ قَالَ لأَشُقَّہُ بَیْنَکُمَا قَالَتِ ادْفَعْہُ إِلَیْہَا وَقَالَتِ الْکُبْرَی شُقَّہُ بَیْنَنَا قَالَ فَقَضَی لِلصُّغْرَی وَقَالَ لَوْ کَانَ ابْنُکِ لَمْ تَرْضِینَ أَنْ تَشُقِّیہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامَ۔ [صحیح]
(٢١٢٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ دو عورتوں میں سے ایک کے بیٹے کو بھیڑیا کھا گیا۔ باقی ایک کا فیصلہ داؤد (علیہ السلام) سے کروانے کے لیے آگئے۔ انھوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ فرما دیا۔ جب ان کا گزر سلیمان (علیہ السلام) کے پاس ہوا تو۔ پوچھنے لگے : تمہارا فیصلہ کیسے ہوا ؟ انھوں نے بتایا تو فرمانے لگے : میرے پاس چھری لاؤ ؟ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : پہلی مرتبہ ہم نے سکین کا لفظ سنا تھا کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو (مدیہ) کے نام سے پکارتے ہیں۔ چھوٹی بولی کیوں ؟ فرمانے لگے : تاکہ دونوں کے درمیان تقسیم ہوجائے۔ چھوٹی نے کہا : بچہ اس بڑی کو دے دو ۔ بڑی کہنے لگی : ہمارے درمیان تقسیم کر دو ۔ چھوٹی کے حق میں فیصلہ فرما دیا : اور فرمایا اگر بچہ اس کا ہوتا تو یہ کبھی اپنے بچے کو ذبح کروانیپر تیار نہ ہوئی۔

21296

(۲۱۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ وَأَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ السَّرَّاجِ قَالاَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ } [الطور ۲۱] قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْمُؤْمِنُ یَلْحَقُ بِہِ ذُرِّیَّتُہُ لِیُقِرَّ اللَّہُ بِہِمْ عَیْنَہُ وَإِنْ کَانُوا دُونَہُ فِی الْعَمَلِ۔ [حسن]
(٢١٢٩٠) عمرہ بن مرہ کہتے ہیں : میں نے سعید بن جبیر سے اس آیت کے بارے میں پوچھا { وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١]” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی اتباع کی۔ “
ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مومن کی اولاد کو اللہ ان کے ساتھ ملا دے گا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں، اگرچہ وہ عمل میں اس سے کم ہی کیوں نہ ہوں۔

21297

(۲۱۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبَّادٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ { أَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا أَلَتْنَاہُمْ مِنْ عَمَلِہِمْ مِنْ شَیْئٍ } قَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَرْفَعُ ذُرِّیَّۃَ الْمُؤْمِنِ مَعَہُ فِی دَرَجَتِہِ فِی الْجَنَّۃِ وَإِنْ کَانُوا دُونَہُ فِی الْعَمَلِ ثُمَّ قَرَأَ { وَالَّذِینَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِإِیمَانٍ أَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا أَلَتْنَاہُمْ } یَقُولُ وَمَا نَقَصْنَاہُمْ۔ لَمْ یَسْمَعْہُ الثَّوْرِیُّ مِنْ عَمْرٍو إِنَّمَا رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ سَمَاعِہِ عَنْ عَمْرٍو وَقَدْ ذَکَرْنَاہُ فِی غَیْرِ ہَذَا الْمَوْضِعِ وَحَدِیثُ شُعْبَۃَ عَنْ عَمْرٍو مَوْصُولٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی جُمْلَۃِ مَا احْتَجَّ بِہِ وَکَانَ الإِسْلاَمُ أَوْلَی بِہِ لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَعَلَی الإِسْلاَمَ عَلَی الأَدْیَانِ وَالأَعْلَی أَوْلَی أَنْ یَکُونَ لَہُ الْحُکْمُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعْنَی ذَلِکَ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(٢١٢٩١) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ارشادِ باری { اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا اَلَتْنٰہُمْ مِّنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَیْئٍ } [الطور ٢١] ” ہم ان کے ساتھ ان کی اولاد کو ملادیں گے اور ان کے اعمال میں کچھ کمی نہیں کریں گے۔ “
کے متعلق فرماتے ہیں اللہ مومن کی اولاد کو جنت کے درجات میں ان کے ساتھ ملا دے گا۔ اگرچہ عمل کے اعتبار وہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ { وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا اَلَتْنٰہُمْ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے ان کی اولاد نے ان کی ایمان میں پیروی کی۔ ہم ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ہم کمی نہ کریں گے۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اسلام تمام ادیان سے اعلیٰ و افضل ہے، اس کا حکم بھی مانا جائے گا۔

21298

(۲۱۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَشْعَثٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْوَلَدُ لِلْوَالِدِ الْمُسْلِمِ۔ [ضعیف]
(٢١٢٩٢) اشعث حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ بچے کا زیادہ حق دار مسلمان والد ہے۔

21299

(۲۱۲۹۳) قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ اخْتُصِمَ إِلَیْہِ فِی صَبِیٍّ أَحَدُ أَبَوَیْہِ نَصْرَانِیٌّ قَالَ الْوَالِدُ الْمُسْلِمُ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ۔ [ضعیف]
(٢١٢٩٣) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک بچہ جس کے والدین عیسائی تھے، اس کا مقدمہ آیا فرماتے ہیں کہ مسلم والد بچے کا زیادہ حقدار ہے۔

21300

(۲۱۲۹۴) قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی الصَّغِیرِ قَالَ : مَعَ الْمُسْلِمِ مِنْ وَالِدَیْہِ۔ وَقَدْ مَضَی سَائِرُ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ فِی کِتَابِ اللَّقِیطِ۔ [صحیح]
(٢١٢٩٤) یونس حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ مسلم اپنے والدین کے ساتھ ہوں گے۔

21301

(۲۱۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّاجِرُ الأَصْبَہَانِیُّ بِالرَّیِّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَمْزَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الْمَالِکِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الطَّیَالِسِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَنَّ الْیَمِینَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی وَہَا ہُنَا کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مُدَّعَی عَلَیْہِ مَا فِی یَدِہِ فَالْقَوْلُ قَوْلُہُ مَعَ یَمِینِہِ فِی نَفْیِ مَا یَدَّعِی صَاحِبُہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلأَنَّ الرَّجُلَ قَدْ یَمْلِکُ مَتَاعَ النِّسَائِ وَالْمَرْأَۃَ قَدْ تَمْلِکُ مَتَاعَ الرَّجُلِ بِالشِّرَائِ وَالْمِیرَاثِ وَغَیْرِ ذَلِکَ وَقَدِ اسْتَحَلَّ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِبَدَنٍ مِنْ حَدِیدٍ وَہَذَا مَتَاعُ الرَّجُلِ وَقَدْ کَانَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی تِلْکَ الْحَالِ مَالِکَۃً لِلْبَدَنِ دُونَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ مَضَی ہَذَا فِی رِوَایَۃِ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِیٌّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْطِہَا شَیْئًا ۔ قَالَ : مَا عِنْدِی شَیْئٌ ۔ قَالَ : أَیْنَ دِرْعُکَ الْحُطَمِیَّۃُ؟ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٢٩٥) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے مجھے لکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدعی علیہ پر قسم ہے۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : مرد عورت کے سامان کا مالک ہے اور عورت خریدنے اور وراثت کی وجہ سے آدمی کے مال کی مالک ہوگئی اور حضرت علی (رض) نے فاطمہ کے بدن کو لوہے کی انگوٹھی کی وجہ سے اپنے لیے حلال اور جائز قرار دیا ۔ یہ مرد کا سامان ہے اور فاطمہ (رض) اپنے بدن کی مالکہ تھی۔ حضرت علی (رض) کے علاوہ۔
شیخ فرماتے ہیں : عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جب حضرت علی (رض) نے حضرت فاطمہ (رض) سے شادی کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ کو کچھ دو ۔ کہنے لگے : میرے پاس کچھ نہیں فرمایا : آپ کی حلمی زرع کہاں ہے ؟

21302

(۲۱۲۹۶) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا رَقَبَۃُ قَالَ قَالَ : خَرَجَ یَزِیدُ بْنُ أَبِی مُسْلِمٍ مِنْ عِنْدِ الْحَجَّاجِ فَقَالَ لَقَدْ قَضَی الأَمِیرُ بِقَضِیَّۃٍ فَقَالَ لَہُ الشَّعْبِیُّ وَمَا ہِیَ فَقَالَ قَالَ مَا کَانَ لِلرَّجُلِ فَہُوَ لِلرَّجُلِ وَمَا کَانَ لِلنِّسَائِ فَہُوَ لِلْمَرْأَۃِ فَقَالَ لِلشَّعْبِیِّ : قَضَائُ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ بَدْرٍ۔ قَالَ : وَمَنْ ہُوَ۔ قَالَ : لاَ أُخْبِرُکَ۔ قَالَ : مَنْ ہُوَ عَلَیَّ عَہْدُ اللَّہِ وَمِیثَاقُہُ أَنْ لاَ أُخْبِرَہُ قَالَ ہُوَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَدَخَلَ عَلَی الْحَجَّاجِ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ الْحَجَّاجُ صَدَقَ وَیْحَکَ إِنَّا لَمْ نَنْقِمْ عَلَی عَلِیٍّ قَضَائَ ہُ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّ عَلِیًّا کَانَ أَقْضَاہُمْ۔ [ضعیف]
(٢١٢٩٦) رقبہ فرماتے ہیں کہ یزید بن ابی اسلم حجاج کے پاس سے آئے۔ کہتے ہیں کہ امیرالمومنین نے ایک فیصلہ فرمایا، شعبی نے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ جو مرد کا سامان ہے ، اسی کا ہے۔ جو عورت کا ہے اسی کا ہے، اس نے شعبی سے کہا کہ آدمی کا فیصلہ جو اہل بدر میں سے تھے۔ فرماتے ہیں : وہ کون تھا ؟ کہنے لگے : میں خبر نہ دوں گا۔
پھر فرماتے ہیں کہ یہ کوئی اللہ کا عہد ومیثاق نہیں کہ میں خبر نہ دوں۔ فرمایا : وہ علی بن ابی طالب تھے۔ پھر وہ حجاج کے پاس گئے، اس کو خبر دی تو حجاج کہنے لگا : اس نے سچ بولا۔ ہم حضرت علی (رض) سے ان کے فیصلے کا انتقام نہ لیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ ان کا فیصلہ حضرت علی (رض) نے کیا تھا۔

21303

(۲۱۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی الطَّرَائِفِیَّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ وَہُوَ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ ہِنْدًا قَالَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ أَعَلَیَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِہِ سِرًّا؟ قَالَ : خُذِی مَا یَکْفِیکِ وَوَلَدَکِ بِالْمَعْرُوفِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔
(٢١٢٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہند نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابوسفیان کنجوس آدمی ہے، کیا میں اس کے مال سے پوشیدہ طور پر لے لوں۔ اتنا لے لو جتنا آپ کے بچوں اور تجھے کافی ہو۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]

21304

(۲۱۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا کُرَیْبٌ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ وَابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَ تْ ہِنْدٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ وَلاَ یُنْفِقُ عَلَیَّ وَلاَ عَلَی وَلَدِی مَا یَکْفِینِی وَبَنِیَّ أَفَآخُذُ مِنْ مَالِہِ وَہُوَ لاَ یَشْعُرُ؟ فَقَالَ : خُذِی مَا یَکْفِیکِ وَوَلَدَکِ بِالْمَعْرُوفِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ : وَأَنَّہُ لاَ یُعْطِینِی مَا یَکْفِینِی وَوَلَدِی إِلاَّ مَا أَخَذْتُ مِنْہُ سِرًّا وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ فَہَل عَلَیَّ فِی ذَلِکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ثُمَّ ذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔
(٢١٢٩٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہند رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ابوسفیان کنجوس، بخیل آدمی ہے۔ میرے اور اپنی اولاد پر اتنا خرچ نہیں کرتا جو مجھے یا میری اولاد کو کفایت کر جائے۔ اس کو معلوم نہ ہو تو اس کا مال لے لوں ؟ فرمایا : اتنا لے لو جتنا تجھے اور تیری اولاد کو کفایت کر جائے۔
(ب) انس بن عیاض کی روایت میں ہے کہ وہ مجھے نہیں دیتا جو مجھے اور میری اولاد کو کفایت کر جائے، لیکن مخفی طور پر جو لے لوں اور اس کو معلوم نہ ہو۔ کیا میرے اوپر کوئی گناہ تو نہیں ہے ؟ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]

21305

(۲۱۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْمُوَجِّہِ أَنْبَأَنَا عَبْدَانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَ تْ ہِنْدُ بِنْتُ عُتْبَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا کَانَ عَلَی ظَہْرِ الأَرْضِ مِنْ أَہْلِ خِبَائٍ أَحَبُّ إِلَیَّ أَنْ یَذِلُّوا مِنْ أَہْلِ خِبَائِکَ ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْیَوْمَ عَلَی ظَہْرِ الأَرْضِ أَہْلُ خِبَائٍ أَحَبَّ إِلَیَّ أَنْ یَغْزُوا مِنْ أَہْلِ خِبَائِکَ قَالَ : وَأَیْضًا وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ۔ ثُمَّ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ مُمْسِکٌ فَہَلْ عَلَیَّ حَرَجٌ فِی أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِی لَہُ عِیَالاً؟ قَالَ : لاَ بِالْمَعْرُوفِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بُکَیْرٍ : فَہَلْ عَلَیَّ مِنْ حَرَجٍ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِی لَہُ؟ قَالَ : نَعَمْ بِالْمَعْرُوفِ ۔ وَمَعْنَاہُمَا وَاحِدٌ وَشَکَّ ابْنُ بُکَیْرٍ فِی أَحْیَائٍ أَوْ خِبَائٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَفِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَنْ عَبْدَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح]
(٢١٢٩٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہند بنت عتبہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! زمین کی سطح پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خیمہ سے بڑھ کر کوئی خیمہ میری نظر میں ذلیل نہ تھا۔ پھر آج صبح سطح زمین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خیمہ والوں سے غزوہ کرنا اچھا لگتا تھا اور اللہ کی قسم ! پھر کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! ابوسفیان بخیل آدمی ہے، اگر اس کے مال میں سے اس کے عیال کو کھلاؤں تو گناہ تو نہیں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھلائی سے کھلاؤ۔

21306

(۲۱۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو جَابِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْجُودِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُہَاجِرِ أَنَّہُ سَمِعَ الْمِقْدَامَ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : أَیُّمَا مُسْلِمٍ ضَافَ قَوْمًا فَأَصْبَحَ الضَّیْفُ مَحْرُومًا کَانَ حَقًّا عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ نَصْرُہُ حَتَّی یَأْخُذَ لَہُ بِقِرَاہُ مِنْ مَالِہِ وَزَرْعِہِ ۔ [ضعیف]
(٢١٣٠٠) مقدام نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جس نے کسی مسلمان کی مہمان نوازی کی تو مہمان محروم رہا۔ تو مسلمانوں کا حق اس کی مدد کرنا ہے۔ اپنی مہمانی کے اعتبار سے اس کے مال اور کھیتی سے لے سکتا ہے۔

21307

(۲۱۳۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ لاَ یَقْرُونَنَا فَمَا تَرَی فِی ذَلِکَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأُمِرَ لَکُمْ بِمَا یَنْبَغِی لِلضَّیْفِ فَاقْبَلُوا فَإِنْ لَمْ یَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْہُمْ حَقَّ الضَّیْفِ الَّذِی یَنْبَغِی لَہُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(٢١٣٠١) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ہم کو روانہ کرتے ہیں۔ اگر ہم کسی قوم کے پاس جاتے ہیں، وہ ہماری مہمان نوازی نہیں کر تیتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم کسی قوم کے پاس جاؤ وہ تمہاری مہمانی کریں جو مہمان کے شایان شان ہے تو قبول کرلو۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو مہمان کا مناسب حق لے سکتے ہو۔

21308

(۲۱۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ أَنَّ یَزِیدَ بْنَ زُرَیْعٍ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ الْمَکِّیِّ قَالَ : کُنْتُ أَکْتُبُ لِفُلاَنٍ نَفَقَۃَ أَیْتَامٍ کَانَ وَلِیَّہُمْ فَغَالَطُوہُ بِأَلْفِ دِرْہَمٍ فَأَدَّاہَا إِلَیْہِمْ فَأَدْرَکْتُ لَہُمْ أَمْوَالَہُمْ مِثْلَہَا۔ قَالَ قُلْتُ : اقْبِضِ الأَلْفَ الَّذِی ذَہَبُوا بِہِ مِنْکَ۔ قَالَ لاَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَدِّ إِلَی مَنِ ائْتَمَنَکَ وَلاَ تَخُنْ مَنْ خَانَکَ ۔ [ضعیف]
(٢١٣٠٢) یوسف بن ماہک مکی فرماتے ہیں کہ میں فلاں کے لیے یتیموں کا خرچہ لکھا کرتا تھا۔ ان کے والی نے ایک ہزار درہم ان پر ڈال دیے۔ میں نے اس کا مال اتنا ہی لیا تھا۔ میں نے کہا : جتنا مال وہ لے گئے اتنا لے لو۔ اس نے کہا : نہیں۔ کیونکہ میرے والد نے مجھے بیان کیا ہے کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو ادا کرو جو آپ کو امین بنائے، اس سے خیانت نہ کرو جو آپ سے خیانت کرے۔

21309

(۲۱۳۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ النَّخَعِیُّ أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ وَقَیْسٌ عَنْ أَبِی حُصَیْنٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَدِّ الأَمَانَۃَ إِلَی مَنِ ائْتَمَنَکَ وَلاَ تَخُنْ مَنْ خَانَکَ ۔ قَالَ أَبُو الْفَضْلِ قُلْتُ لِطَلْقٍ أَکْتُبُ شَرِیکًا وَأَدَعُ قَیْسًا؟ قَالَ أَنْتَ أَعْلَمُ الْحَدِیثُ الأَوَّلُ فِی حُکْمِ الْمُنْقَطِعِ حَیْثُ لَمْ یَذْکُرْ یُوسُفُ بْنُ مَاہَکَ اسْمَ مَنْ حَدَّثَہُ وَلاَ اسْمَ مَنْ حَدَّثَ عَنْہُ مَنْ حَدَّثَہُ وَحَدِیثُ أَبِی حُصَیْنٍ تَفَرَّدَ بِہِ عَنْہُ شَرِیکٌ الْقَاضِی وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ۔ وَقَیْسٌ ضَعِیفٌ وَشَرِیکٌ لَمْ یَحْتَجَّ بِہِ أَکْثَرُ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ وَإِنَّمَا ذَکَرَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الشَّوَاہِدِ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی حَفْصٍ الدِّمَشْقِیِّ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہَذَا ضَعِیفٌ۔ لأَنَّ مَکْحُولاً لَمْ یَسْمَعْ مِنْ أَبِی أُمَامَۃَ شَیْئًا وَأَبُو حَفْصٍ الدِّمَشْقِیُّ ہَذَا مَجْہُولٌ۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
(٢١٣٠٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تجھے امین خیال کرے اس کی امانت ادا کر اور جو کوئی تجھ سے خیانت کرے تو آپ خیانت نہ کریں۔ ابو فضل کہتے ہیں : میں نے طلق سے کہا : میں شریک کے لیے لکھتا ہوں اور قیس کو چھوڑ دیتا ہوں۔ فرمایا : آپ۔

21310

(۲۱۳۰۴) وَرَوَاہُ أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنِ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسٍ مَرْفُوعًا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْعَطَّارُ الْحِیرِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَیْرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الْخَصَّافُ أَنَّ أَیُّوبَ بْنَ سُوَیْدٍ حَدَّثَہُمْ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(٢١٣٠٤) ایضا

21311

(۲۱۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لَیْسَ بِثَابِتٍ عِنْدَ أَہْلِ الْحَدِیثِ مِنْکُمْ وَلَوْ کَانَ ثَابِتًا لَمْ یَکُنْ فِیہِ حُجَّۃٌ عَلَیْنَا ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ إِلَی أَنْ قَالَ إِذَا دَلَّتِ السُّنَّۃُ وَإِجْمَاعُ کَثِیرٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ عَلَی أَنْ یَأْخُذَ الرَّجُلُ حَقَّہُ لِنَفْسِہِ سِرًّا مِنَ الَّذِی ہُوَ عَلَیْہِ فَقَدْ دَلَّ أَنَّ ذَلِکَ لَیْسَ بِخِیَانَۃٍ الْخِیَانَۃُ أَخْذُ مَا لاَ یَحِلُّ أَخْذُہُ فَلَو خَانَنِی دِرْہَمًا فَقُلْتُ قَدِ اسْتَحَلَّ خِیَانَتِی لَمْ یَکُنْ لِی أَنْ آخُذَ مِنْہُ عَشْرَۃَ دَرَاہِمَ مُکَافَأَۃً بِخِیَانَتِہِ لِی وَکَانَ لِی أَنْ آخُذَ دِرْہَمًا وَلاَ أَکُونُ بِہَذَا خَائِنًا ظَالِمًا کَمَا کُنْتَ خَائِنًا ظَالِمًا یَأْخُذُ تِسْعَۃً مَعَ دِرْہَمِی لأَنَّہُ لَمْ یَخُنْہَا۔
(٢١٣٠٥) امام شافعی (رح) نے فرمایا : یہ حدیث تمہارے محدثین کے ہاں ثابت نہیں ہے۔ اگر ثابت ہو بھی تو بھی یہ ہماریخلاف دلیل نہیں بن سکتی ۔ پھر دورانِ گفتگو فرمایا : سنت اور اکثر اہل علم کا اس پر اجماع ہے کہ آدمی اپنا حق اپنے مخالف سے چھپا کرلے سکتا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایسا کرنا خیانت نہیں ہے۔ اگر میں کہوں کہ اس نے مجھ سے ایک درھم میں خیانت کی ہے پھر میرے لیے اس کے بدلے میں دس دراہم یک خیانت کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ میں ایک درہم لے سکتا ہوں اور اس میں میں خائن نہیں ہوں گا جیسا کہ میں 9 درہم لے کر خائن بن جاتا جن میں اس نے خیانت نہیں کی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔