hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

21. صلح کا بیان

سنن البيهقي

11349

(۱۱۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ [حسن۔ احمد ۲ /۳۶۶۔ ۸۷۷]
(١١٣٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صلح کرانا مسلمانوں کے درمیان درست ہے۔

11350

(۱۱۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ تَقَاضَی ابْنَ أَبِی حَدْرَدٍ دَیْنًا کَانَ لَہُ عَلَیْہِ فِی الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُہُمَا حَتَّی سَمِعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ حَتَّی کَشَفَ سِتْرَ حُجْرَتِہِ فَقَالَ : یَا کَعْبُ ضَعْ مِنْ دَیْنِکَ ہَذَا ۔ وَأَشَارَ إِلَیْہِ أَیِ الشَّطْرَ قَالَ : نَعَمْ فَقَضَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِیِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔۴۵۷]
(١١٣٤٥) حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے مسجد نبوی میں عبداللہ بن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور دونوں کی آوزیں بلند ہونے لگیں۔ یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حجرے سے سن لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پردہ ہٹا کر باہر آئے اور فرمایا : اے کعب ! اپنے قرض میں سے اتنا کم کردو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نصف معاف کرنے کا اشارہ کیا۔ کعب نے کہا : جی اے اللہ کے رسول ! پھر اس نے بقیہ ادا کردیا۔

11351

(۱۱۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ تَقَاضَی ابْنَ أَبِی حَدْرَدٍ دَیْنًا کَانَ لَہُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُہُمَا حَتَّی سَمِعَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہْوَ فِی بَیْتِہِ فَخَرَجَ إِلَیْہِمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی کَشَفَ سِتْرَ حُجْرَتِہِ وَنَادَی کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ فَقَالَ : یَا کَعْبُ ۔ قَالَ : لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَأَشَارَ إِلَیْہِ بِیَدِہِ : أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَیْنِکَ۔ قَالَ کَعْبٌ : قَدْ فَعَلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قُمْ فَاقْضِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ ہُوَ ابْنُ صَالِحٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح]
(١١٣٤٦) حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے والد کعب بن مالک نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ابن ابی حدرد سے مسجد کے اندر تقاضا کیا، دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں حتی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجرے سے سن لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پردہ ہٹایا اور فرمایا : اے کعب ! انھوں نے کہا : حاضر ہوں اے اللہ کے رسول ! آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ آدھا قرض معاف کر دو ۔ حضرت کعب نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے معاف کردیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابن ابی حدرد سے کہا : اٹھ اس کا قرض اداکر۔

11352

(۱۱۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ وَحَدَّثَنِی ابْنُ مَالِکٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَبَاہُ قُتِلَ یَوْمَ أُحُدٍ شَہِیدًا وَعَلَیْہِ دَیْنٌ فَاشْتَدَّ الْغُرَمَائُ فِی حُقُوقِہِمْ قَالَ جَابِرٌ : فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَکَلَّمْتُہُ فَسَأَلَہُمْ أَنْ یَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِی وَیُحَلِّلُوا أَبِی فَأَبَوْا فَلَمْ یُعْطِہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَائِطِی وَلَمْ یَکْسِرْہُ لَہُمْ وَلَکِنْ قَالَ : سَأَغْدُو عَلَیْکَ ۔ فَغَدَا عَلَیْنَا حِینَ أَصْبَحَ فَطَافَ فِی النَّخْلِ وَدَعَا فِی ثَمَرِہَا بِالْبَرَکَۃِ قَالَ : فَجَدَدْتُہَا فَقَضَیْتُہُمْ حُقُوقَہُمْ وَبَقِیَتْ لَنَا مِنْ ثَمَرِہَا بَقِیَّۃٌ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ بِذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعُمَرَ وَہُوَ جَالِسٌ : اسْمَعْ یَا عُمَرُ مَا یَقُولُ ۔ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَلاَّ یَکُونَ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّکَ لرَسُولُہُ فَوَاللَّہِ إِنَّکَ لَرَسُولُ اللَّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۶۰۱]
(١١٣٤٧) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد احد کی لڑائی میں شہید ہوگئے اور ان پر قرض تھا۔ قرض خواہوں نے اپنے قرض میں بڑی شدت اختیار کی۔ جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے آپ سے اس بارے میں بات کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (قرض خواہوں ) سے فرمایا کہ وہ میرے باغ کی کھجوریں لے لیں اور بقیہ میرے والد کو معاف کردیں۔ انھوں نے اس سے انکار کر دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ باغ دیا اور نہ پھل تڑوائے، پھر فرمایا : کل صبح میں تیرے باغ میں آؤں گا۔ صبح کے وقت آپ آئے اور باغ میں چلتے پھرتے رہے اور برکت کی دعا کرتے رہے۔ پھر میں نے پھل توڑا اور قرض خواہوں کا قرض ادا کیا اور میرے پاس پھل بچ بھی گیا۔ پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ کو اس بارے میں بتایا۔ وہاں حضرت عمر (رض) بھی موجود تھے۔ آپ نے ان سے فرمایا : عمر سن رہے ہو جو جابر کہہ رہا ہے، حضرت عمر (رض) نے جواب دیا : ہم تو پہلے بھی جانتے ہیں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں، اللہ کی قسم ! آپ اللہ کے رسول ہیں۔

11353

(۱۱۳۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ زَادَ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ وَقَالَ لأَبِی لُبَابَۃَ فِی یَتِیمٍ لَہُ خَاصَمَہُ فِی نَخْلَۃٍ فَقُضِی بِہَا لأَبِی لُبَابَۃَ فَبَکَی الْغُلاَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَبِی لُبَابَۃَ : أَعْطِہِ نَخْلَتَکَ ۔ فَقَالَ : لاَ فَقَالَ : أَعْطِہِ إِیَّاہَا وَلَکَ عَذْقٌ فِی الْجَنَّۃِ ۔ فَقَالَ : لاَ فَسَمِعَ بِذَلِکَ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ فَقَالَ لأَبِی لُبَابَۃَ : أَتَبِیعُ عِذْقَکَ ذَلِکَ بِحَدِیقَتِی ہَذِہِ فَقَالَ : نَعَمْ ثُمَّ جَائَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّخْلَۃُ الَّتِی سَأَلْتَ لِلْیَتِیمِ إِنْ أَعْطَیْتُہُ أَلِی بِہَا عِذْقٌ فِی الْجَنَّۃِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَعَمْ ۔ ثُمَّ قُتِلَ ابْنُ الدَّحْدَاحَۃِ شَہِیدًا یَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رُبَّ عِذْقٍ مُذَلَّلٍ لاِبْنِ الدَّحْدَاحَۃِ فِی الْجَنَّۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ دُونَ قِصَّۃِ أَبِی لُبَابَۃَ وَکَأَنَّ قِصَّۃَ أَبِی لُبَابَۃَ ذَکَرَہَا الزُّہْرِیُّ مُرْسَلاً۔ فَقَدْ رَوَاہَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
(١١٣٤٨) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے ابو لبابہ کے بارے میں بیان کیا کہ ابو لبابہ کا ایک یتیم کے ساتھ ایک باغ کے بارے میں جھگڑا چل رہا تھا۔ اس باغ کا فیصلہ ابو لبابہ کے حق میں ہوگیا تو وہ غلام (یتیم ) رونے لگا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو لبابہ سے کہا : تم اپنا کھجوروں کا باغ اس یتیم کو دے دو ۔ ابو لبابہ نے انکار کردیا۔ آپنی فرمایا : تو اسے دے دے، تیرے لیے جنت میں باغوں کے خوشے ہوں گے۔ ابو لبابہ نے پھر انکار کردیا۔ ابن دحداحہ (رض) نے یہ سارا قصہ سنا، پھر ابو لبابہ سے کہا : کیا تو اپنا باغ میرے اس باغ کے بدلے میں مجھے فروخت کرے گا ؟ ابو لبابہ نے کہا : ہاں۔ ابن دحداحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : آپ جو باغ یتیم کو دینا چاہتے تھے۔ اگر میں دے دوں تو کیا میرے لیے بھی جنت میں خوشے ہوں گے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاں میں جواب دیا۔ پھر ابن دحداحہ احد کے دن شہید ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کتنے خوشے جنت میں ابو دحداحہ کے لیے لٹکے ہوئے ہیں۔

11354

(۱۱۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : کَانَ لِرَجُلٍ عَلَی رَجُلٍ أَلْفٌ وَخَمْسُمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَأَبَوْا أَنْ یُعْطُوہُ حَتَّی حَطَّ الْخَمْسَمِائَۃِ فَکَتَبَ عَلَیْہِ الْکِتَابَ وَأَبْرَأَہُ ثُمَّ أَخَذَہُ بِالْخَمْسِمَائَۃِ فَاخْتَصَمُوا إِلَی شُرَیْحٍ فَقَالَ لِلشُّہُودِ : ہَلْ وَضْعَ الْخَمْسَمِائَۃِ فِی کَفِّہِ فَقَالُوا : لاَ فَأَمَرَہُ فَرُدَّ عَلَیْہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَنَحْنُ أَیْضًا لاَ نُجِیزُ الْحَطَّ إِذَا کَانَ بِشَرْطٍ۔ [ضعیف]
(١١٣٤٩) ابو اسحاق سے روایت ہے کہ ایک شخص کے دوسرے پر ایک ہزار پانچ سو درہم تھے۔ انھوں نے وہ دینے سے انکار کردیا حتیٰ کے وہ کم ہو کر پانچ سو رہ گئے۔ پھر اس نے ایک خط لکھا اور اس آدمی کو بری کردیا۔ پھر دوبارہ اس سے پانچ سو درہم کا مطالبہ کیا تو وہ دونوں اپنا معاملہ قاضی شریح کے پاس لے کر گئے۔ قاضی نے گواہوں سے کہا : کیا پانچ سو درہم اس آدمی کے پاس ہیں ؟ انھوں نے جواب ہاں میں دیا تو قاضی صاحب نے انھیں واپس لوٹانے کا فیصلہ کیا۔ شیخ فرماتے ہیں : اور ہم کمی کو جائز نہیں مانتے جب کوئی شرط ہو۔

11355

(۱۱۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَۃَ أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ [حسن]
(١١٣٥٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کے درمیان صلح جائز ہے۔

11356

(۱۱۳۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ أَوْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ شَکَّ أَبُو دَاوُدَ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ زَادَ : إِلاَّ صُلْحًا حَرَّمَ حَلاَلاً أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا۔ [حسن]
(١١٣٥١) دوسری روایت میں اضافہ ہے مگر ایسی صلح جو حلال کو حرام کر دے وہ ناجائز ہے۔

11357

(۱۱۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ زَبَالَۃَ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَالاِعْتِمَادِ عَلَی رِوَایَتِہِ فَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ زَبَالَۃَ ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ وَرِوَایَۃُ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِیِّ إِذَا انْضَمَّتْ إِلَی مَا قَبْلَہَا قَوِیَتَا۔ [حسن لغیرہ]
(١١٣٥٢) کثیر بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سینقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کے درمیان صلح جائز ہے مگر جو حرام کو حلال کر دے اور حلال کو حرام کر دے۔

11358

(۱۱۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا فَقَالَ : ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی مُوسَی فَذَکَرَہُ وَفِیہِ : وَالصُّلْحُ جَائِزٌ بَیْنَ النَّاسِ إِلاَّ صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً۔ [صحیح]
(١١٣٥٣) ادریس الاودی فرماتے ہیں سعید بن بردہ نے ایک کتاب نکالی اور کہا : یہ وہ کتاب ہے جو عمر (رض) نے ابو موسیٰ کی طرف بھیجی تھی۔ اس میں لکھا تھا کہ لوگوں کے درمیان صلح جائز ہے مگر ایسی صلح جو حرام کو حلال کر دے اور حلال کو حرام کر دے وہ جائز نہیں۔

11359

(۱۱۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالْمُخَارَجَۃِ فِی الْمِیرَاثِ۔ [ضعیف]
(١١٣٥٤) ابن عباس (رض) میراث سے خارج ہونے میں حرج نہیں خیال کرتے تھے۔

11360

(۱۱۳۵۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : صُولِحَتِ امْرَأَۃُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ نَصِیبِہَا رُبُعِ الثُّمُنِ عَلَی ثَمَانِینَ أَلْفًا۔ وَہَذَا مَحْمُولٌ عَلَی أَنَّہَا کَانَتْ عَارِفَۃً بِمِقْدَارِ نَصِیبِہَا۔ وَقَدْ رَوَی الشَّعْبِیُّ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ صُولِحَتْ مِنْ ثُمُنِہَا وَلَمْ تُخْبِرْ بِمَا تَرَکَ زَوْجُہَا فَتِلْکَ الرِّیبَۃُ کُلُّہَا۔ [ضعیف]
(١١٣٥٥) (الف) ابو سلمہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عبدالرحمن کی بیوی کی اس کے حصے سے صلح کروائی گئی اور یہ اس بات پر محمول ہے کہ وہ اپنے حصے کو جانتی تھیں۔
(ب) شریح سی منقول ہے کہ انھوں نے کہا : جس عورت کی آٹھویں حصے پر صلح کروائی گئی اور اسے علم نہ ہو کہ اس کے خاوند نے کیا چھوڑا ہے تو یہ شک وشبہ والا معاملہ ہے۔

11361

(۱۱۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا کَانَ لِلرَّجُلِ عَلَیْہِ الذَّہَبُ أَوِ الْوَرِقُ خَیَّرَہُ حِینَ یَقْضِیہِ أَیُّ الصِّنْفَیْنِ أَحَبُّ إِلَیْکَ ثُمَّ یَقْضِیہِ بِصَرْفِ النَّاسِ أَوْ یَصْرِفُ فَیُقْبِضَہُ فَإِذَا قَبِلَ ذَلِکَ الرَّجُلُ لَمْ یَرَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بَأْسًا۔ [حسن]
(١١٣٥٦) سالم فرماتے ہیں : جب ابن عمر (رض) پر کسی آدمی کا سونا یا چاندی ہوتی تو وہ اسے اختیا ردے دیتے کہ تو وہ دونوں صنفوں میں سے جو تجھے زیادہ پسند ہے لے لے۔ پھر وہ لوگوں سے مشورہ کر کے جس کا تقاضا کرتا تو وہ اسے دے دیتے۔ جب وہ آدمی اس صنف کو قبول کرلیتا تو عبداللہ اس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

11362

(۱۱۳۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْمَرْوَزِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ سَعِیدٍ مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ: کَانَ لِی عَلَی ابْنِ عُمَرَ دَرَاہِمُ فَأَتَیْتُہُ أَتَقَاضَاہُ فَقَالَ: إِذَا خَرَجَ عَطَائِی قَضَیْتُکَ قَالَ: فَخَرَجَ عَطُاؤُہُ مِائَۃَ دِینَارٍ قَالَ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ لِغُلاَمِہِ: اذْہَبْ بِہَذِہِ الدَّنَانِیرِ إِلَی السُّوقِ فَإِذَا قَامَتْ عَلَی ثَمَنٍ فَأَعْطِہَا إِیَّاہُ بِدَرَاہِمِہِ وَإِنْ أَحَبَّ أَنْ تَبِیعَہَا بِالدَّرَاہِمِ فَبِعْہَا وَأَعْطِہِ دَرَاہِمَہُ۔[ضعیف]
(١١٣٥٧) حسن بن علی کے غلام سعید فرماتے ہیں کہ میرے ابن عمر پر درہم تھے، میں نے ان سے وہ لینے کا مطالبہ کیا تو انھوں نے کہا : جب مجھے پیسے ملیں گے تو تم کو دے دوں گا۔ سعید کہتے ہیں : جب ان کو ١٠٠ دینار مل گئے تو میں ان کے پاس آیا۔ انھوں نے اپنے غلام سے کہا : یہ دینار بازار لے جاؤ۔ جب قیمت لگ جائے تو ان سے اس کے درہم واپس کردینا اور اگر اسے اچھا لگے کہ تو درہموں کے بدلے انھیں بیچ دے تو ایسا کرلینا اور اسے اس کے درہم دے دینا۔

11363

(۱۱۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ لأَخِیہِ فَلْیَتَحَلَّلْہُ مِنْہَا فَإِنَّہُ لَیْسَ ثَمَّ دِینَارٌ وَلاَ دِرْہَمٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ یُؤْخَذَ لأَخِیہِ مِنْ حَسَنَاتِہِ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ لَہُ حَسَنَاتٌ أُخِذَتْ مِنْ سَیِّئَاتِ أَخِیہِ فَطُرِحَتْ عَلَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح بخاری ۲۴۴۹۔۶۵۳۴]
(١١٣٥٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیے کہ اس سے معاف کروائے؛اس لیے کہ آخرت میں درہم و دینار نہیں ہوں گے۔ اس سے پہلے کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیوں میں سے حق لیا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو (مظلوم ) کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔

11364

(۱۱۳۵۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخَْبَرَنا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- جَالِسَۃٌ فَجَائَ ہُ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ یَخْتَصِمَانِ فِی أَشْیَائَ قَدْ دَرَسَتْ وَبَادَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّمَا أَقْضِی بَیْنَکُمَا فِیمَا لَمْ یُنْزَلْ عَلَیَّ فِیہِ شَیْء ٌ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِشَیْئٍ بِحُجَّۃٍ أُرَاہَا فَاقْتَطَعَ بِہَا مِنْ مَالِ أَخِیہِ ظُلْمًا أَتَی بِہَا إِسْطَامًا فِی عُنُقِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَبَکَی الرَّجُلاَنِ وَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا : حَقِّی لَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ الَّذِی أَطْلُبُ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ اذْہَبَا فَاسْتَہِمَا وَتَوَاخِیَا ثُمَّ لِیُحَلِّلْ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا صَاحِبَہُ ۔ [ضعیف]
(١١٣٥٩) حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھی ہوئی تھی کہ انصار کے دو آدمی آئے۔ وہ آپس میں کچھ چیزوں کی وجہ سے لڑائی کر رہے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تم میں ایسی چیز کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں جس کا مجھے کوئی علم نہیں۔ پس میں نے جو دلیل دیکھی اس کے مطابق فیصلہ کردیا۔ اگر کسی نے اپنے بھائی کا مال ظلم کے ساتھ لے لیا تو وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کی گردن میں آگ کا شعلہ ہوگا۔ وہ دونوں آدمی رونے لگے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میرا حق اس کے لیے ہے۔ آپ لے لیں ! آپ نے فرمایا : نہیں لیکن جاؤ اور قرعہ ڈالو اور نیکی کا ارادہ کرو، پھر آپس میں اسے حل کرلینا۔

11365

(۱۱۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَزْہَرَ عَنْ مُحَارِبٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رُدُّوا الْخُصُومَ حَتَّی یَصْطَلِحُوا فَإِنَّ فَصْلَ الْقَضَائِ یُحْدِثُ بَیْنَ الْقَوْمِ الضَّغَائِنَ۔ [ضعیف]
(١١٣٦٠) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَزْہَرَ عَنْ مُحَارِبٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رُدُّوا الْخُصُومَ حَتَّی یَصْطَلِحُوا فَإِنَّ فَصْلَ الْقَضَائِ یُحْدِثُ بَیْنَ الْقَوْمِ الضَّغَائِنَ ۔ [ضعیف ]

11366

(۱۱۳۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُعَرَّفُ بْنُ وَاصِلٍ حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رُدُّوا الْخُصُومَ لَعَلَّہُمْ أَنْ یَصْطَلِحُوا فَإِنَّہُ أَبْرَأُ لِلصِّدْقِ وَأَقَلُّ لِلْحِنَاتِ۔ [ضعیف]
(١١٣٦١) حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جھگڑا کرنے والوں کو لوٹادو تاکہ وہ صلح کرلیں۔ یہ سچائی کے قریب اور عداوت سے دور ہے۔

11367

(۱۱۳۶۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ الْجَزَرِیِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَدُّوا الْخُصُومَ إِذَا کَانَ بَیْنَہُمْ قَرَابَۃٌ فَإِنَّ فَصْلَ الْقَضَائِ یُورَثُ بَیْنَہُمُ الشَّنَآنُ۔ ہَذِہِ الرِّوَایَاتُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنْقَطِعَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١١٣٦٢) حضرت عمر نے فرمایا : جھگڑا کرنے والے کو لوٹا دو جب ان کے درمیان قرابت ہو، بیشک فیصلے سے لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا ہوجاتی ہے۔

11368

(۱۱۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ زَیْدٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ فِی یَوْمِ جُمُعَۃٍ فَقَطَرَ مِیزَابٌ عَلَیْہِ لِلْعَبَّاسِ فَأَمَرَ بِہِ فَقُلِعَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ : قَلَعْتَ مِیزَابِی وَاللَّہِ مَا وَضَعَہُ حَیْثُ کَانَ إِلاَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدِہِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ لاَ یَضَعُہُ إِلاَّ أَنْتَ بِیَدِکَ ثُمَّ لاَ یَکُونُ لَکَ سُلَّمٌ إِلاَّ عُمَرَ قَالَ فَوَضَعَ الْعَبَّاسُ رِجْلَیْہِ عَلَی عَاتِقَیْ عُمَرَ ثُمَّ أَعَادَہُ حَیْثُ کَانَ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنَ عَنْ عُمَرَ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف]
(١١٣٦٣) حضرت یعقوب بن زید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جمعہ کے دن نکلے تو عباس کے پرنالے کا پانی ان پر گرا۔ آپ نے اسے اکھاڑ دینے کا حکم دیا۔ حضرت عباس نے فرمایا : آپ نے میرے پر نالے کو اکھاڑ دیا۔ اللہ کی قسم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس جگہ پہ اپنے ہاتھ سے نصب کیا تھا۔ حضرت عمر نے کہا : اللہ کی قسم اسے آپ اپنے ہاتھ سے رکھیں گے اور عمر کی پشت اس کے لیے حاضر ہوگی تو حضرت عباس نے اپنے پاؤں حضرت عمر کے کندھوں پر رکھے اور دوبارہ پر نالہ اسی جگہ پر نصب کردیا۔

11369

(۱۱۳۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَیْرٍ : عِیسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّحَاسِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ یَزِیدَ فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَعَتْ زِیَادَتُہُ عَلَی دَارِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَذَکَرَ قِصَّۃً وَذَکَرَ فِیہَا قِصَّۃَ الْمِیزَابِ بِمَعْنَاہُ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلِمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عُمَرَ بِمَعْنَاہُ وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْمَدَنِیِّ مُنْقَطِعًا مُخْتَصَرًا بِبَعْضِ مَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١١٣٦٤) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں : جب عمر نے مسجد نبوی کو وسیع کرنے کا ارادہ کیا تو اس وسعت میں حضرت عباس کا گھر بھی آتا تھا، پھر پر نالے کا قصہ بیان کیا۔

11370

(۱۱۳۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّد الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی مَتَاعٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اسْتَہِمَا عَلَی الْیَمِینِ مَا کَانَ أَحَبَّا ذَلِکَ أَوْ کَرِہَا ۔ [ضعیف]
(١١٣٦٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ دو آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کسی سامان کے بارے میں اپنا جھگڑا لے کر آئے دونوں کے پاس کوئی دلیل نہ تھی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : قسم پر قرعہ ڈال لو، اگرچہ یہ پسند ہو یا ناپسند۔

11371

(۱۱۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنُ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَیْئٍ لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَضَی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔
(١١٣٦٦) حضرت ابو موسیٰ (رض) سے روایت ہے کہ دو آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنا جھگڑا لے کر آئے۔ دونوں کے پاس دلیل نہ تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان نصف نصف کا فیصلہ کردیا۔

11372

(۱۱۳۶۷) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَجَعَلَہُ بَیْنَہُمَا نِصْفَیْنِ۔
(١١٣٦٧) آپ نے دونوں کے درمیان نصف نصف بانٹ دیا۔

11373

(۱۱۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ الدِّمْیَاطِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی الْجَونِ الْعَنْسِیُّ حَدَّثَنَا دَہْثَمُ بْنُ قُرَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ : اخْتَصَمَ قَوْمٌ فِی حَظَائِرَ بَیْنَہُمْ فَبَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَضَیْتُ لِلَّذِی وَجَدْتُ مَعَاقِدَ الْقُمُطِ تَلِیہِ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَصَبْتَ ۔ تَفَرَّدَ بِہَذَا الْحَدِیثِ دَہْثَمُ بْنُ قُرَّانَ الْیَمَامِیُّ وَہُو ضَعِیفٌ وَاخْتَلَفُوا عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ فَرَوَی ہَکَذَا وَرُوِیَ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنَ۔ [ضعیف]
(١١٣٦٨) حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ ایک قوم میں ایک چاردیواری کے بارے میں جھگڑا ہوگیا جو ان کے درمیان تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فیصلہ کرنے کے لیے بھیجا۔ میں نے جس کے پاس کڑیاں تھیں اس کے حق میں فیصلہ کردیا۔ پھر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی۔ آپ نے فرمایا : تو نے درست فیصلہ کیا۔

11374

(۱۱۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا دَہْثَمُ بْنُ قُرَّانَ حَدَّثَنَا عُقَیْلُ بْنُ دِینَارٍ مَوْلَی جَارِیَۃَ بْنِ ظَفَرٍ عَنْ جَارِیَۃَ بْنِ ظَفَرٍ : أَنَّ دَارًا کَانَتْ بَیْنَ أَخَوَیْنَ فَحَظَرَا فِی وَسَطِہَا حِظَارًا ثُمَّ ہَلَکَا وَتَرَکَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا عَقِبًا فَادَّعَی عَقِبُ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا أَنَّ الْحِظَارَ لَہُ مِنْ دُونِ صَاحِبِہِ فَاخْتَصَمَ عَقِبَاہُمَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَرْسَلَ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقْضِی بَیْنَہُمَا فَقُضِیَ بِالْحِظَارِ لِمَنْ وَجَدَ مَعَاقِدَ الْقُمُطِ تَلِیہِ ثُمَّ رَجَعَ فَأَخْبَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَصَبْتَ ۔ قَالَ دَہْثَمٌ أَوْ قَالَ : أَحْسَنْتَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ دَاوُدَ بْنِ رُشَیْدٍ۔ [ضعیف]
(١١٣٦٩) جاریہ بن ظفر سے روایت ہے کہ دو بھائیوں کا ایک گھرتھا۔ انھوں نے درمیان میں باڑ لگالی۔ پھر وہ دونوں فوت ہوگئے اور اپنی اولاد چھوڑ گئے۔ دونوں کی اولاد نے باڑ کا دعوٰی کردیا۔ ان دونوں کا معاملہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ نے حذیفہ بن یمان کو ان کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے بھیجا، پھر باڑ کا فیصلہ اس کے حق میں ہوا جس کے پاس کڑیاں تھیں، پھر حذیفہ نے واپس آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر دی تو آپ نے فرمایا : تو نے درست فیصلہ کیا ہے۔

11375

(۱۱۳۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃَ بْنَ الْحَسَنِ الْکُوفِیُّ عَنْ دَہْثَمِ بْنِ قُرَّانَ عَنْ نِمْرَانَ بْنِ جَارِیَۃَ بْنِ ظَفَرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ قَوْمٌ یَخْتَصِمُونَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی خُصٍّ فَبَعَثَ مَعَہُمْ حُذَیْفَۃَ فَقَضَی بِالْخُصِّ لِمَنْ تَلِیہِ الْقُمُطُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَحْسَنْتَ ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ دَہْثَمٍ فَہَذِہِ ثَلاَثَۃُ أَوْجُہٍ مِنَ الاِخْتِلاَفِ عَلَی دَہْثَمِ بْنِ قُرَّانَ فِی إِسْنَادِہِ۔
(١١٣٧٠) ایک قوم والے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنا معاملہ لے کر آئے جو ایک جھونپڑی کے بارے میں تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ساتھ حذیفہ کو بھیج دیا۔ حذیفہ نے اس کے حق میں فیصلہ کردیا جس کے پاس رسی ملتی تھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا : تو نے اچھا فیصلہ کیا ہے۔

11376

(۱۱۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ دَہْثَمُ بْنُ قُرَّانَ ضَعِیفٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ عَدَّہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْہُ مِمَّنْ لاَ یُکْتَبُ حَدِیثُہُ مِنْ أَہْلِ الْیَمَامَۃِ وَضَعَّفَہُ أَیْضًا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَقَالَ : لاَ یُکْتَبُ حَدِیثُہُ۔
(١١٣٧١) شیخ فرماتے ہیں : اسے یحییٰ بن معین ابن ابی مریم کی روایات میں شمار کیا ہے۔

11377

(۱۱۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ النَّجَّارِ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ: أَنَّ قَوْمًا اخْتَصَمُوا فِی خُصٍّ لَہُمْ إِلَی عَلِیٍّ فَقَضَی بَیْنَہُمْ: أَنْ یَنْظَرَ أَیُّہُمْ کَانَ أَقْرَبَ مِنَ الْقُمَاطِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ۔ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ رَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١١٣٧٢) سماک اہل بصرہ کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک قوم والے جھونپڑی کا جھگڑا لے کر حضرت علی کے پاس آئے۔ حضرت علی (رض) نے ان کے درمیان فیصلہ کیا۔ ان میں سے جو رسیوں کے زیادہ قریب ہے وہ حق دار ہے۔

11378

(۱۱۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَمْنَعُ أَحَدُکُمْ جَارَہُ أَنْ یَغْرِزَ خَشَبَۃً فِی جِدَارِہِ ۔ ثُمَّ یَقُولُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : مَا لِی أَرَاکُمْ عَنْہَا مُعْرِضِینَ وَاللَّہِ لأَرْمِیَنَّہَا بَیْنَ أَکْتَافِکُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [أخرجہ البخاری ۲۴۶۳، مسلم ۱۶۰۹]
(١١٣٧٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے ہمسائے کو دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم اس سے اعراض کر رہے ہو، اللہ کی قسم ! میں تو اس حدیث کا اعلان کرتا رہوں گا۔

11379

(۱۱۳۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَمْنَعَنَّ أَحَدُکُمْ جَارَہُ أَنْ یَضَعَ خَشَبَۃً عَلَی جِدَارِہِ ۔ ثُمَّ یَقُولُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : مَا لِی أَرَاکُمْ مُعْرِضِینَ وَاللَّہِ لأَرْمِیَنَّ بِہَا بَیْنَ أَکْتَافِکُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١١٣٧٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے ہمسائے کو دیوارپر لکڑی رکھنے سے منع نہ کرے۔ پھر فرمایا : تم اس سے اعراض کیوں کرتے ہو ! اللہ کی قسم ! میں تو اس حدیث کو بیان کرتا ہی رہوں گا۔

11380

(۱۱۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُکُمْ جَارَہُ أَنْ یَغْرِزَ خَشَبَتَہُ فِی جِدَارِہِ فَلاَ یَمْنَعْہُ ۔ فَلَمَّا حَدَّثَہُمْ طَأْطَئُوا رُئُ وسَہُمْ فَقَالَ : مَا لِی أَجِدُکُمْ مُعْرِضِینَ وَاللَّہِ لأَرْمِیَنَّ بِہَا بَیْنَ أَکْتَافِکُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ عَنْ سُفْیَانَ۔[صحیح]
(١١٣٧٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہارا ہمسایہ تم سے دیوار میں لکڑی گاڑنے کے بارے میں اجازت طلب کرے تو اسے نہ روکو۔ جب ابوہریرہ نے یہ حدیث بیان کی تو سامعین نے اپنے سروں کو جھکا لیا تو فرمایا : کیا ہوا میں تم کو اعراض کرنے والا کیوں پاتا ہوں ؟ اللہ کی قسم ! میں تو اس حدیث کو بیان کرتا ہی رہوں گا۔

11381

(۱۱۳۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَمْنَعَنَّ أَحَدُکُمْ جَارَہُ مَوْضِعَ خَشَبَۃٍ أَنْ یَجْعَلَہَا فِی جِدَارِہِ ۔ ثُمَّ یَقُولُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ مَا لِی أَرَاکُمْ عَنْہَا مُعْرِضِینَ وَاللَّہِ لأَرْمِیَنَّ بِہَا بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ۔ إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح]
(١١٣٧٦) ترجمہ اوپر والی حدیث میں مذکور ہے۔

11382

(۱۱۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ جَنَّادٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنْ یُشْرَبَ مِنْ فِی السِّقَائِ وَأَنْ یَمْنَعَ أَحَدُکُمْ جَارَہُ أَن یَضَعَ خَشَبَۃً عَلَی حَائِطِہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۶۲۷، مسلم ۶۰۹]
(١١٣٧٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ مشکیزے سے (بلا واسطہ) پیا جائے اور کوئی اپنی دیوار میں ہمسائے کو لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔

11383

(۱۱۳۷۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ لِلْجَارِ أَنْ یَمْنَعَ جَارَہُ أَنْ یَضَعَ أَعْوَادَہُ فِی حَائِطِہِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ بِمَعْنَاہُ وَمِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْخِرِّیتِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ الزُّبَیْرِ: إِنَ شَائَ وَإِنْ أَبَی۔ وَخَالَفَہُمْ سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ وَجَابِرٌ الْجُعْفِیُّ فَرَوَیَاہُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔[صحیح]
(١١٣٧٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمسائے کے لیے جائز نہیں کہ اپنے ہمسائے کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع کرے۔

11384

(۱۱۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا شَرِیکٌ حَدَّثَنَا سِمَاکٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا سَأَلَ أَحَدَکُمْ جَارُہُ أَنْ یَدْعَمَ جُذُوعَہُ عَلَی حَائِطِہِ فَلاَ یَمْنَعْہُ ۔ [منکر الاسناد]
(١١٣٧٩) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کا ہمسایہ اس سے دیوار میں کھونٹی لگانے کے بارے میں پوچھیتو وہ اسے نہ روکے۔

11385

(۱۱۳۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِی الطَّرِیقِ فَاجْعَلُوہُ سَبْعَۃَ أَذْرُعٍ وَمَنْ بَنَی بِنَائً فَلْیَدْعَمْہُ بِحَائِطِ جَارِہِ۔ [منکر الاسناد]
(١١٣٨٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں راستے کے بارے میں اختلاف ہوجائے تو اسے سات ہاتھ چھوڑ دو اور جو مکان بنائے۔ اسے اپنے ہمسائے کی دیوار کے ساتھ ستون رکھنا چاہیے۔

11386

(۱۱۳۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَمْنَعَنَّ أَحَدُکُمْ جَارَہُ أَنْ یَضَعَ خَشَبَتَہُ عَلَی حَائِطِہِ وَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِی الطَّرِیقِ الْمِیتَائِ فَاجْعَلُوہَا سَبْعَۃَ أَذْرُعٍ۔ (ت) وَرَوَاہُ أَیْضًا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْمَرْفِقِ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِمَا وَرِوَایَۃُ أَیُّوبَ وَخَالِدٍ وَالزُّبَیْرِ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[منکر الاسناد]
(١١٣٨١) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے ہمسائے کو اپنی دیوار میں لکڑی رکھنے سے نہ روکے اور جب تم میں راستے کے بارے میں اختلاف ہوجائے تو اسے سات ہاتھ رکھ لیا کرو۔

11387

(۱۱۳۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَنَّ ہِشَامَ بْنَ یَحْیَی أَخْبَرَہُ أَنَّ عِکْرِمَۃَ بْنَ سَلَمَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَخَوَیْنِ مِنْ بَنِی الْمُغِیرَۃِ لَقِیَا مُجَمِّعَ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ قَالَ : إِنِّی أَشْہَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ أَنْ لاَ یَمْنَعَ جَارٌ جَارًا یَغْرِزُ خَشَبًا فِی جِدَارِہِ۔ فَقَالَ الْحَالِفُ : أَیْ أَخِی قَدْ عَلِمْتُ أَنَّکَ مَقْضِیٌّ لَکَ عَلَیَّ وَقَدْ حَلَفْتُ فَاجْعَلْ أَسْطُوَانًا دُونَ جُدُرِی فَفَعَلَ الآخَرُ فَغَرَزَ فِی الأُسْطُوَانَۃِ خَشَبَہُ فَقَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ عَمْرٌو أَنَا نَظَرْتُ إِلَی ذَلِکَ۔ (ت) وَقَدْ رَوَاہُ الْعَبَّاسُ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِمَعْنَاہُ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ وَہُوَ مَنْقُولٌ فِی آخِر کِتَابِ إِحْیَائِ الْمَوَاتِ۔ [صحیح]
(١١٣٨٢) عکرمہ بن سلمہ فرماتے ہیں : بنی مغیرہ کے دو بھائی مجمع بن یز ید انصاری کو ملے۔ اس نے کہا : بیشک میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ہمسائے اپنے ہمسائے کو لکڑی گاڑنے سے نہ روکے، قسم اٹھانے والے نے کہا : مجھے معلوم ہے کہ تیرے حق میں فیصلہ کردیا گیا ہے اور میں نے قسم اٹھائی ہے تو تو میری دیوار کے علاوہ ستون گاڑلے تو دوسرے نے ستون میں اپنی لکڑی کو گاڑ لیا۔ حضرت عمرو فرماتی ہیں کہ میں نے یہ واقعہ خود سنا ہے۔

11388

(۱۱۳۸۳) وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا الْحَسَنِ بْنَ صُبَیْحٍ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِسْحَاقَ الْمَکِّیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ قَالَ : أَرَادَ رَجُلٌ بِالْمَدِینَۃِ أَنْ یَضَعَ خَشَبَتَہُ عَلَی جِدَارِ صَاحِبِہِ بِغَیْرِ إِذْنِہِ فَمَنَعَہُ فَإِذَا مَنْ شِئْتَ مِنَ الأَنْصَارِ یُحَدِّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ نَہَاہُ أَنْ یَمْنَعُہُ فَجُبِرَ عَلَی ذَلِکَ۔[حسن]
(١١٣٨٣) یحییٰ بن جعدہ فرماتے ہیں : مدینہ کے ایک آدمی نے ارادہ کیا کہ اپنے شہتیر اپنے پڑوسی کی دیوار پر رکھے بغیر اجازت کے۔ اس نے اسے منع کردیا۔ پھر انصاریوں میں سے کسی نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے پھرا سے مجبور کیا گیا۔

11389

(۱۱۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّأْیِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الْمَازِنِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ ضَرَرَ وَلاَإِضِرَارَ مَنْ ضَارَّ ضَرَّہُ اللَّہُ وَمَنْ شَاقَّ شَقَّ اللَّہُ عَلَیْہِ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الدَّرَاوَرْدِیِّ۔ [منکر الاسناد]
(١١٣٨٤) حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ اور نہ انتقاماًکسی کو نقصان دو ۔ جس نے کسی کو نقصان پہنچایا اللہ اسے نقصان دیں گے اور جس نے اختلاف ڈالا اللہ اس پر اختلاف ڈال دیں گے۔

11390

(۱۱۳۸۵) وَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ ضَرَر وَلاَ ضِرَارَ ۔ مُرْسَلاً أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ۔
(١١٣٨٥) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ نقصان دو اور نہ انتقام کے طور پر نقصانپہنچاؤ۔

11391

(۱۱۳۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْرَزِ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِیلٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ لُؤْلُؤَۃَ عَنْ أَبِی صِرْمَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ ضَارَّ ضَارَّ اللَّہُ بِہِ وَمَنْ شَقَّ شَقَّ اللَّہُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
(١١٣٨٦) ابوصرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نقصان دیا، اللہ اسے نقصان دے اور جس نے کسی پر مشقت ڈالی اللہ اس پر مشقت ڈالے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔