hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

64. قربانى کا بیان

سنن البيهقي

19011

(١٩٠٠٥) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ { وَانْحَرْ } [الکوثر ٢] قَالَ یَقُولُ : فَاذْبَحْ یَوْمَ النَّحْرِ ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ وَمُجَاہِدٍ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَعِکْرِمَۃَ مَعْنَاہُ ۔ وَقَدْ قِیلَ فِی تَفْسِیرِہِ غَیْرُ ذَلِکَ وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٠٥) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ کے اس قول : { وَانْحَرْ ۔ } [الکوثر ٢] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قربانی کے دن ذبح کرو۔

19012

(١٩٠٠٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یُضَحِّی بِکَبْشَیْنِ قَالَ أَنَسٌ : وَأَنَا أُضَحِّی بِکَبْشَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٠٦) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو مینڈھے قربانی کرتے ۔ انس کہتے ہیں : میں بھی دو مینڈھے قربانی کیا کرتا تھا۔

19013

(١٩٠٠٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ضَحَّی بِکَبْشَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ یُسَمِّی وَیُکَبِّرُ وَیَضَعُ رِجْلَہُ عَلَی صِفَاحِہِمَا وَیَذْبَحُہُمَا بِیَدِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عُمَرَ الْحَوْضِیِّ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٠٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو ایسے مینڈھے قربانی کیے جو خاکستری رنگ اور سینگوں والے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا قدم ان کی گردنوں پر رکھ کر بِسْمِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ کہا تھا اور انھیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا تھا۔

19014

(١٩٠٠٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِکَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ وَاضِعًا قَدَمَہُ عَلَی صِفَاحِہِمَا یُسَمِّی وَیُکَبِّرُ فَذَبَحَہُمَا یَعْنِی بِیَدِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ ۔
(١٩٠٠٨) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو ایسے مینڈھے قربان کیے جو خاکستری رنگ اور سینگوں والے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی گردنوں پر اپنا قدم رکھ کر ان کو ذبح کرتے وقت بِسْمِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ پڑھا۔

19015

(١٩٠٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ { لِکُلِّ أُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا ہُمْ نَاسِکُوہُ } [الحج ٦٧] قَالَ : ذِبْحٌ ہُمْ ذَابِحُوہُ حَدَّثَنِی أَبُو رَافِعٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ إِذَا ضَحَّی اشْتَرَی کَبْشَیْنِ سَمِینَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ وَإِذَا خَطَبَ وَصَلَّی ذَبَحَ أَحَدَ الْکَبْشَیْنِ بِنَفْسِہِ بِالْمُدْیَۃِ ثُمَّ یَقُولُ : اللَّہُمَّ ہَذَا عَنْ أُمَّتِی جَمِیعًا مَنْ شَہِدَ لَکَ بِالتَّوْحِیدِ وَشَہِدَ لِی بِالْبَلاَغِ ۔ ثُمَّ أَتَی بِالآخَرِ فَذَبَحَہُ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ ہَذَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔ ثُمَّ یُطْعِمُہُمَا الْمَسَاکِینَ وَیَأْکُلُ ہُوَ وَأَہْلُہُ مِنْہُمَا فَمَکَثْنَا سِنِینَ قَدْ کَفَانَا اللَّہُ الْغُرْمَ وَالْمُؤْنَۃَ لَیْسَ أَحَدٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ یُضَحِّی۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
(١٩٠٠٩) عبداللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب حضرت علی بن حسین سے اللہ کے اس فرمان : { لِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا ھُمْ نَاسِکُوْہُ } [الحج ٦٧] ” ہم نے ہر امت کے لیے عبادت کا طریقہ مقرر کیا، جس طرح وہ عبادت کرتے ہیں۔ “ فرمایا : اس کے مطابق وہ ذبح کرنے والے ہیں۔ ابو رافع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے دو مینڈھے جو خاکستری رنگت، سینگوں والے، موٹے تازے خریدے۔ خطبہ اور نماز کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے چھری کے ساتھ ایک مینڈھا ذبح فرمایا۔ پھر فرمایا : اے اللہ ! یہ میری امت کی جانب سے ہے جو تیری وحدانیت اور میری رسالت کی گواہی دے۔ پھر دوسرا مینڈھا لایا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذبح فرمایا : پھر فرمایا یہ محمد اور آل محمد کی جانب سے ہے۔ پھر مسکینوں کو گوشت کھلا دیا اور خود بھی اور گھر والوں کو بھی کھلایا۔ ہم دو سال ٹھہرے رہے کہ احد نے ہمارے قرض اور مشقت کو دور کردیا۔ بنو ہاشم میں سے کسی نے قربانی نہ کی تھی۔

19016

(١٩٠١٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو رَمْلَۃَ أَخْبَرَنَا مِخْنَفُ بْنُ سُلَیْمٍ قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وُقُوفٌ بِعَرَفَۃَ فَقَالَ : إِنَّ عَلَی کُلِّ أَہْلِ بَیْتٍ فِی کُلِّ عَامٍ أَضْحَاۃً وَعَتِیرَۃً ہَلْ تَدْرِی مَا الْعَتِیرَۃُ ؟ ۔ قَالَ : فَلاَ أَدْرِی مَا رَدُّوا۔ قَالَ : ہِیَ الَّتِی یَقُولُ لَہَا النَّاسُ الرَّجَبِیَّۃُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠١٠) مخنفبن سلیم فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ وقوف عرفہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر گھر والوں پر ہر سال میں قربانی اور عتیرہ ہے۔ کیا تم عتیرہ کے بارے میں جانتے ہو ؟ راوی کہتے ہیں : ان کے جواب کو میں نہیں جانتا ۔ پھر فرمایا : یہ وہ ہے جس کو لوگ رجبیہ کہتے ہیں، یعنی ایسا جانور جو ماہ رجب میں ذبح کرنے کے لیے مخصوص کیا جاتا۔

19017

(١٩٠١١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ حَفْصَۃَ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ آلِ الأَشْعَثِ عَنْ عَجُوزٍ لَہُمْ قَالَتْ : أَخْبَرَنَا وَفْدُنَا وَفْدُ غَامِدٍ حَیْثُ قَدِمُوا مِنْ عِنْدِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ قَالَ : عَلَی کُلِّ أَہْلِ بَیْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ أُضْحِیَّۃٌ وَعَتِیرَۃٌ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠١١) آل اشعث کی عورت اپنی ایک بوڑھیا سے نقل فرماتی ہے جس کو غامدی وفد نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے آتے ہوئے خبر دی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمانوں کے ہر گھر پر قربانی اور عتیرہ ہے۔

19018

(١٩٠١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشٍ الْمِصْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ وَجَدَ سَعَۃً لأَنْ یُضَحِّیَ فَلَمْ یُضَحِّ فَلاَ یَحْضُرْ مُصَلاَّنَا ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْعَطَّارُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشٍ الْقِتْبَانِیِّ ۔ بَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ أَنَّہُ قَالَ الصَّحِیحُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفٌ قَالَ وَرَوَاہُ جَعْفَرُ بْنُ رَبِیعَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفًا وَحَدِیثُ زَیْدِ بْنِ حُبَابٍ غَیْرُ مَحْفُوظٍ قَالَ الشَّیْخ رَحِمَہُ اللَّہُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْقُوفًا وَابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشٍ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْقُوفًا۔ [منکر ]
(١٩٠١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو طاقت ہوتے ہوئے قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔

19019

(١٩٠١٣) وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ أَیْضًا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشٍ عَنْ عِیسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ فَرْوَۃَ الأَنْصَارِیِّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ وَجَدَ سَعَۃً فَلَمْ یُضَحِّ فَلاَ یَقْرَبْنَا فِی مَسْجِدِنَا مَوْقُوفٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَمِّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَیَّاشٍ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠١٣) سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کو جو وسعت کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔

19020

(١٩٠١٤) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْجُرْجَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَظُنُّہُ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا أُنْفَقَتِ الْوَرِقُ فِی شَیْئٍ أَفْضَلَ مِنْ نَحِیرَۃٍ فِی یَوْمِ عِیدٍ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الْخُوزِیِّ وَلَیْسَا بِالْقَوِیَّیْنِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠١٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چاندی کی کوئی چیز خرچ کی جائے یہ عید کے دن قربانی کرنے سے افضل ہے۔

19021

(١٩٠١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبِیُّ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ الْمَدَنِیَّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِی الْمُثَنَّی : سُلَیْمَانَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَا عَمِلَ آدَمِیٌّ مِنْ عَمَلٍ یَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَی اللَّہِ مِنْ إِہْرَاقِ دَمٍ وَإِنَّہُ لَیَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی فَرْثِہِ بِقُرُونِہَا وَأَشْعَارِہَا وَأَظْلاَفِہَا وَإِنَّ الدَّمَ لَیَقَعُ مِنَ اللَّہِ بِمَکَانٍ قَبْلَ أَنْ یَقَعَ فِی الأَرْضِ فَطِیبُوا بِہَا نَفْسًا ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِیمَا حَکَی أَبُو عِیسَی عَنْہُ ہُوَ حَدِیثٌ مُرْسَلٌ لَمْ یَسْمَعْ أَبُو الْمُثَنَّی مِنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَحْمَدُ : رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ عَنْ یُونُسَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبِی الْمُثَنَّی عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَوْ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ ہَکَذَا بِالشَّکِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَا عَمِلَ آدَمِیٌّ مِنْ عَمَلٍ یَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَی اللَّہِ مِنْ ہِرَاقَۃِ دَمٍ ۔ ثُمَّ ذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠١٥) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی والے دن اللہ کو انسان کا سب سے زیادہ محبوب عمل خون بہانا ہے۔ وہ قیامت کے دن اپنے گوبر، سینگوں، بالوں اور کھروں سمیت آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ ان کی قربانی قبول کرلیتے ہیں ۔
شیخ فرماتے ہیں : موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی کے دن اللہ کو انسان کا سب سے زیادہ محبوب عمل خون بہانا ہے۔

19022

(١٩٠١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ السِّیرَافِیُّ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْکِینٍ عَنْ عَائِذِ اللَّہِ عَنْ أَبِی دَاوُدَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُمْ قَالُوا لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا ہَذِہِ الأَضَاحِیُّ ؟ قَالَ : سُنَّۃُ أَبِیکُمْ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ۔ قَالُوا : مَا لَنَا فِیہَا مِنَ الأَجْرِ ؟ قَالَ : بِکُلِّ قَطْرَۃٍ حَسَنَۃٌ ۔ [ضعیف جدًا ]
(١٩٠١٦) زید بن ارقم (رض) فرماتے ہیں کہ صحابہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قربانیوں کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کی سنت ہے۔ صحابہ نے پوچھا : ہمیں آخرت میں کیا اجر ملے گا ؟ فرمایا : ہر خون کے قطرے کے بدلے نیکی۔

19023

(١٩٠١٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْکِینٍ عَنْ عَائِذِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُجَاشِعِیُّ عَنْ أَبِی دَاوُدَ السَّبِیعِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا ہَذِہِ الأَضَاحِیُّ ؟ قَالَ : سُنَّۃُ أَبِیکُمْ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ۔ قَالَ قُلْنَا : فَمَا لَنَا فِیہَا ؟ قَالَ : بِکُلِّ شَعَرَۃٍ حَسَنَۃٌ ۔ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَالصُّوفُ قَالَ : بِکُلِّ شَعَرَۃٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَۃٌ ۔ (ج) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ عَائِذُ اللَّہِ الْمُجَاشِعِیُّ عَنْ أَبِی دَاوُدَ رَوَی عَنْہُ سَلاَّمُ بْنُ مِسْکِینٍ لاَ یَصِحُّ حَدِیثُہُ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ ہَذَا الْحَدِیثُ یُعْرَفُ بِعَائِذِ اللَّہِ وَلَیْسَ یَرْوِیہِ عَنْہُ غَیْرُ سَلاَّمِ بْنِ مِسْکِینٍ وَأَبُو دَاوُدَ لَمْ یُسَمَّ ہُوَ نُفَیْعُ بْنُ الْحَارِثِ ۔
(١٩٠١٧) زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! قربانیاں کیا ہیں ؟ فرمایا : تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کی سنت ہے۔ صحابہ نے کہا : ہمیں کیا اجر ملے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر بال کے بدلے نیکی۔ راوی کہتے ہیں : ہم نے کہا : اون کے بارے میں کیا ہے ؟ فرمایا : اون کے ہر بال کے بدلے نیکی ملے گی۔ [ضعیف جدًا ]

19024

(١٩٠١٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَحْمُودٍ الأَصْبَہَانِیُّ قَدِمَ عَلَیْنَا أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ شَاہِینَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ یَعْنِی ابْنَ مَسْرُوقٍ الْکِنْدِیَّ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ شَرِیکٍ عَنْ عُبَیْدٍ الْمُکْتِبِ
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19025

(١٩٠١٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ سُلَیْمَانَ الْخَلاَّلُ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدٌ الْمُکْتِبُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : نَسَخَ الأَضْحَی کُلَّ ذَبْحٍ وَصَوْمُ رَمَضَانَ کُلَّ صَوْمٍ وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ کُلَّ غُسْلٍ وَالزَّکَاۃُ کُلَّ صَدَقَۃٍ ۔ قَالَ عَلِیٌّ خَالَفَہُ الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ شَرِیکٍ وَکِلاَہُمَا ضَعِیفٌ وَالْمُسَیَّبُ بْنُ شَرِیکٍ مَتْرُوکٍ ۔
(١٩٠١٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی نے ہر ذبیحہ اور رمضان کے روزوں نے ہر قسم کے روزوں کو اور غسل جنابت نے ہر قسم کے غسل کو اور زکوۃ نے تمام صدقات کو منسوخ کردیا ہے۔ [ضعیف جدًا ]

19026

(١٩٠٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ شَرِیکٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ الْیَقْظَانِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : نَسَخَتِ الزَّکَاۃُ کُلَّ صَدَقَۃٍ فِی الْقُرْآنِ وَنَسَخَ غُسْلُ الْجَنَابَۃِ کُلَّ غُسْلٍ وَنَسَخَ صَوْمُ رَمَضَانَ کُلَّ صَوْمٍ وَنَسَخَ الأَضْحَی کُلَّ ذَبْحٍ ۔ [ضعیف جدًا ]
(١٩٠٢٠) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زکوۃ نے قرآن میں موجود تمام صدقات کو منسوخ کردیا۔ غسل جنابت نے ہر قسم کے غسل کو منسوخ کیا۔ رمضان کے روزوں نے تمام قسم کے روزوں کو منسوخ کیا اور قربانی نے ہر قسم کے ذبیحہ کو منسوخ کردیا۔

19027

(١٩٠٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا رِفَاعَۃُ بْنُ ہُرَیْرٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَسْتَدِینُ وَأُضَحِّی۔ قَالَ : نَعَمْ فَإِنَّہُ دَیْنٌ مَقْضِیٌّ ۔ قَالَ عَلِیٌّ : ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ وَہُرَیْرٌ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ وَلَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَلَمْ یُدْرِکْہَا۔ [ضعیف ]
(١٩٠٢١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اے اللہ کے رسول ! کیا میں قرض لے کر قربانی کروں۔ فرمایا : قرض لے کر قربانی کرو کیونکہ قرض ادا کردیا جائے گا۔

19028

(١٩٠٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبَ بْنَ سُفْیَانَ الْبَجَلِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ النَّحْرِ یَقُولُ : مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّیَ فَلْیُعِدْ مَکَانَہَا وَمَنْ لَمْ یَذْبَحْ فَلْیَذْبَحْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٢٢) جندب بن سفیان بجلی کہتے ہیں : میں قربانی والے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا ۔ آپ نے فرمایا : جو نماز ادا کرنے سے پہلے ذبح کرے وہ نماز پڑھنے کے بعد اس کی جگہ دوسرا جانور قربان کرے اور جس نے ابھی تک ذبح نہیں کیا وہ ذبح کرے۔

19029

(١٩٠٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ النَّضْرِ الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ خَالَہُ أَبَا بُرْدَۃَ بْنَ نِیَارٍ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ یَذْبَحَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا یَوْمٌ اللَّحْمُ فِیہِ مَکْرُوہٌ وَإِنِّی عَجَّلْتُ نَسِیکَتِی لأُطْعِمَ أَہْلِی وَجِیرَانِی وَأَہْلَ دَارِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَعِدْ نُسُکًا ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عِنْدِی عَنَاقَ لَبَنٍ ہِیَ خَیْرٌ مِنْ شَاتَیْ لَحْمٍ فَقَالَ : ہِیَ خَیْرُ نَسِیکَتَیْکَ وَلاَ تَجْزِیَ جَذَعَۃٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَاسْتَشْہَدَ بِہِ الْبُخَارِیُّ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٢٣) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے خالو ابو بردہ بن نیار نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذبح کرنے سے پہلے قربانی کردی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ تو گوشت کا دن ہے، اس لیے میں نے اپنی قربانی کو جلدی کیا ہے۔ تاکہ اپنے گھر والوں اور ہمسایوں کو کھانا کھلا سکوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی دوبارہ کر۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس بکری کا ایک سالہ بچہ ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے اچھا ہے۔ فرمایا : یہ تیری بہترین قربانی ہے، لیکن تیرے بعد جزع یعنی کھیرا جانور کسی کو بھی کفایت نہ کرے گا۔

19030

(١٩٠٢٤) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْمُثَنَّی أَنَّ مُسَدَّدًا حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ یَوْمَ النَّحْرِ : مَنْ کَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَلْیُعِدْ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا یَوْمٌ یُشْتَہَی فِیہِ اللَّحْمُ وَذَکَرَ ہَنَۃً مِنْ جِیرَانِہِ کَأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - صَدَّقَہُ وَعِنْدِی جَذَعَۃٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ شَاتَیْ لَحْمٍ قَالَ فَرَخَّصَ لَہُ قَالَ فَلاَ أَدْرِی أَبَلَغَتِ الرُّخْصَۃُ مَنْ سِوَاہُ أَمْ لاَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٢٤) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن فرمایا : جس نے نماز سے پہلے قربانی کردی وہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت کی چاہت کی جاتی ہے اور اس نے اپنے پڑوسی کی جلد بازی کا تذکرہ کیا۔ گویا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی تصدیق کی اور اس نے کہا : میرے پاس کھیرا جانور ہے جو دو گوشت کی بکریوں سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو رخصت دی۔ لیکن مجھے معلوم نہیں یہ رخصت اسی کو تھی یا اس کے علاوہ کسی اور کو بھی۔

19031

(١٩٠٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ زَادَ : ثُمَّ انْکَفَأَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی کَبْشَیْنِ فَذَبَحَہُمَا فَقَامَ النَّاسُ إِلَی غُنَیْمَۃٍ فَتَوَزَّعُوہَا أَوْ قَالَ تَجَزَّعُوہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ بِطُولِہِ وَعَنْ مُسَدَّدٍ مُخْتَصَرًا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٢٥) ابن علیہ نے اپنی سند سے ذکر کیا ہے، اس میں زیادتی ہے کہ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک جیسے دونوں مینڈھے ذبح کردیے۔ تو لوگوں نے پھر بکریاں ذبح کیں۔

19032

(١٩٠٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ : أَنَّ عُوَیْمِرَ بْنَ أَشْقَرَ ذَبَحَ ضَحِیَّتَہُ قَبْلَ أَنْ یَغْدُوَ یَوْمَ الأَضْحَی وَأَنَّہُ ذَکَرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَرَہُ أَنْ یَعُودَ لِضَحِیَّۃٍ أُخْرَی۔ وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ أَبَا بُرْدَۃَ بْنَ نِیَارٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَبَحَ ضَحِیَّتَہُ قَبْلَ أَنْ یَذْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ الأَضْحَی فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَہُ أَنْ یَعُودَ لِضَحِیَّۃٍ أُخْرَی۔ فَقَالَ أَبُو بُرْدَۃَ : لاَ أَجِدُ إِلاَّ جَذَعًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : وَإِنْ لَمْ تَجِدْ إِلاَّ جَذَعًا فَاذْبَحْ ۔ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذَیْنِ الْحَدِیثَیْنِ عَنْ مَالِکٍ رَحِمَہُ اللَّہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٢٦) عباد بن تمیم فرماتے ہیں کہ عویمر بن اشعر نے عید کی نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کردی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ نے اس کی جگہ دوسری قربانی کرنے کا حکم دیا۔
(ب) بشری بن یسار فرماتے ہیں کہ ابو بردہ بن نیار نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانی ذبح کرنے سے پہلے ذبح کردی تو ان کا گمان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دوبارہ قربانی کرنے کا حکم فرمایا۔ ابو بردہ نے کہا : میرے پاس صرف جزعہ ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر صرف تیرے پاس جزعہ ہے تو ذبح کر ڈال۔

19033

(١٩٠٢٧) ثُمَّ قَالَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنِ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَمَرَہُ أَنْ یَعُودَ لِضَحِیَّۃٍ أَنَّ الضَّحِیَّۃَ وَاجِبَۃٌ وَاحْتَمَلَ أَمْرُہُ أَنْ یَکُونَ أَمَرَہُ أَنْ یَعُودَ إِنْ أَرَادَ أَنْ یُضَحِّیَ لأَنَّ الضَّحِیَّۃَ قَبْلَ الْوَقْتِ لَیْسَتْ بِضَحِیَّۃٍ تَجْزِیہِ فَیَکُونَ مِنْ عِدْادِ مِنْ ضَحَّی فَوَجَدْنَا الدَّلاَلَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّ الضَّحِیَّۃَ لَیْسَتْ بِوَاجِبَۃٍ لاَ یَحِلُّ تَرْکُہَا وَہِیَ سُنَّۃٌ نُحِبُّ لُزُومَہَا وَنَکْرَہُ تَرْکَہَا لاَ عَلَی إِیجَابِہَا فَإِنَّ قِیلَ فَأَیْنَ السُّنَّۃُ الَّتِی دَلَّتْ عَلَی أَنْ لَیْسَتْ بِوَاجِبَۃٍ قِیلَ أَخْبرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ فَأَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یُضَحِّیَ فَلاَ یَمَسَّ مِنْ شَعَرِہِ وَلاَ مِنْ بَشَرِہِ شَیْئًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَفِی ہَذَا الْحَدِیثِ دِلاَلَۃً عَلَی أَنَّ الضَّحِیَّۃَ لَیْسَتْ بِوَاجِبَۃٍ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : فَأَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یُضَحِّیَ ۔ وَلَوْ کَانَتِ الضَّحِیَّۃُ وَاجِبَۃً أَشْبَہُ أَنْ یَقُولَ فَلاَ یَمَسَّ مِنْ شَعَرِہِ حَتَّی یُضَحِّیَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَفِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ : إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہِ فِی یَوْمِنَا ہَذَا أَنْ نُصَلِّیَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا ۔ وَذَلِکَ مَذْکُورٌ فِی بَابِ قَدْرِ الأُضْحِیَّۃِ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٢٧) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : شاید قربانی کے واجب ہونے کی وجہ سے اعادہ کا حکم فرمایا اور یہ بھی احتمال ہے کہ اگر دوبارہ قربانی کا ارادہ ہو تو کرلے اور وقت سے پہلے والی قربانی کفایت نہ کرے گی ۔ قربانی اگرچہ واجب نہیں لیکن اسی کا ترک کردینا بھی جائز نہیں ہے۔ سنت ہونے کے باوجود اس کے لزوم کو ہم پسند کرتے ہیں اور ترک کو ناپسند کرتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ سنت ہونا عدم وجوب پر دلالت کرتا ہے۔
(ب) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عشرہ ذی الحج شروع ہوجائے تو قربانی کا ارادہ کرنے والا شخص اپنے جسم کے کسی حصہ سے بال نہ اکھاڑے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ قربانی واجب نہیں ہے۔ کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قربانی کا ارادہ کرے اگر قربانی واجب ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوں نہ فرماتے بلکہ یہ کہہ دیتے کہ کوئی اپنے بال نہ کٹوائے یہاں تک کہ قربانی کرلے۔
شیخ فرماتے ہیں : براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن خطبہ ارشاد فرمایا کہ اس دن سب سے پہلا کام نماز ادا کرنا ہے پھر قربانی کرنا۔ جس نے یہ کام کیا اس نے ہماری سنت کو پا لیا۔

19034

(١٩٠٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَیَّاشٍ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ أَنَّ عَیَّاشَ بْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَہُمْ عَنْ عِیسَی بْنِ ہِلاَلٍ الصَّدَفِیِّ حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أُمِرْتُ بِیَوْمِ الأَضْحَی عِیدًا جَعَلَہُ اللَّہُ لِہَذِہِ الأُمَّۃِ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : فَإِنْ لَمْ أَجِدْ إِلاَّ مَنِیحَۃَ ابْنِی أَوْ شَاۃَ ابْنِی وَأَہْلِی وَمَنِیحَتَہُمْ أَذْبَحُہَا ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ قَلِّمْ أَظْفَارَکَ وَقُصَّ شَارِبَکَ وَاحْلِقْ عَانَتَکَ فَذَلِکَ تَمَامُ أُضْحِیَّتِکَ عِنْدَاللَّہِ عَزَّوَجَلَّ ۔[ضعیف ]
(١٩٠٢٨) حضرت عبداللہ بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قربانی کا دن اللہ نے اس امت کے لیے عید کا دن مقرر فرمایا ہے تو اس شخص نے کہا : اگر اپنے بچوں اور گھر والوں کے دودھ والا جانور ذبح کر دوں۔ فرمایا : دودھ والا جانور ذبح نہ کر۔ لیکن اپنے ناخن کاٹ اور مونچھیں مونڈ لے اور زیر ناف بالوں کی صفائی کر اس طرح تجھے اللہ سے مکمل قربانی کا ثواب ملے گا۔

19036

(١٩٠٣٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ الْکَلْبِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : ثَلاَثٌ ہُنَّ عَلَیَّ فَرَائِضُ وَہُنَّ لَکُمْ تَطَوُّعٌ النَّحْرُ وَالْوِتْرُ وَرَکْعَتَا الضُّحَی۔ [ضعیف ]
(١٩٠٣٠) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں میرے اوپر فرض ہیں اور تمہارے لیے نفل قربانی کرنا، وتر پڑھنا، اور چاشت کی دو رکعت ادا کرنا۔

19037

(١٩٠٣١) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا ابْنُ بِنْتِ السُّدِّیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُوسَی وَہُوَ ابْنُ بِنْتِ السُّدِّیِّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَفَعَہُ قَالَ : کُتِبَ عَلَیَّ النَّحْرُ وَلَمْ یُکْتَبْ عَلَیْکُمْ ۔ زَادَ الأَصْبَہَانِیُّ فِی رِوَایَتِہِ : وَأُمِرْتُ بِصَلاَۃِ الضُّحَی وَلَمْ تُؤْمَرُوا بِہَا ۔ کَذَا قَالاَ عَنْ سِمَاکٍ ۔
(١٩٠٣١) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی میرے اوپر فرض جبکہ تمہارے اوپر فرض نہیں ہے۔ اصبہانی نے اپنی روایت میں زیادہ کیا ہے کہ مجھے نماز چاشت کا حکم دیا گیا ہے جبکہ تمہیں حکم نہیں دیا گیا۔ [ضعیف ]

19038

(١٩٠٣٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ السُّدِّیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَفَعَہُ قَالَ : کُتِبَ عَلَیَّ النَّحْرُ وَلَمْ یُکْتَبْ عَلَیْکُمْ وَأُمِرْتُ بِصَلاَۃِ الضُّحَی وَلَمْ تُؤْمَرُوا ۔ وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ وَقَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ جَابِرٍ ہُوَ ابْنُ یَزِیدَ الْجُعْفِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٣٢) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی میرے اوپر فرض ہے جبکہ تمہارے اوپر فرض نہیں ہے اور نماز چاشت مجھے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے اور تمہیں حکم نہیں دیا گیا۔

19039

(١٩٠٣٣) وَاحْتَجَّ بَعْضُ أَصْحَابِنَا بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَیَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سَلِمَۃَ أَنَّہُمَا حَدَّثَاہُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - صَلَّی لِلنَّاسِ یَوْمَ النَّحْرِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ خُطْبَتِہِ وَصَلاَتِہِ دَعَا بِکَبْشٍ فَذَبَحَہُ ہُوَ بِنَفْسِہِ وَقَالَ : بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ عَنِّی وَعَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِی ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِمَعْنَاہُ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنَا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا لاَ یُضَحِّیَانِ کَرَاہِیَۃَ أَنْ یُقْتَدَی بِہِمَا فَیَظُنُّ مَنْ رَآہُمَا أَنَّہَا وَاجِبَۃٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٣٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی والے دن لوگوں کو نماز پڑھائی۔ نماز اور خطبہ سے فارغ ہو کر ایک مینڈھا منگوا کر خود ذبح کیا اور فرمایا : بسم اللہ واللہ اکبر ، اے اللہ ! میری اور میری امت کے اس شخص کی جانب سے جس نے قربانی نہیں کی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت ابوبکر صدیق اور عمر (رض) دونوں قربانی نہ کرتے اس ڈر سے کہ کہیں لوگ ان کی اقتدا شروع نہ کردیں۔ یہ اس شخص کا گمان ہے جس کا گمان ہے کہ یہ واجب ہے۔

19040

(١٩٠٣٤) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِیہِ وَمُطَرِّفٍ وَإِسْمَاعِیلَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی سَرِیحَۃَ الْغِفَارِیِّ قَالَ : أَدْرَکْتُ أَبَا بَکْرٍ أَوْ رَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لاَ یُضَحِّیَانِ فِی بَعْضِ حَدِیثِہِمْ کَرَاہِیَۃَ أَنْ یُقْتَدَی بِہِمَا۔ أَبُو سَرِیحَۃَ الْغِفَارِیُّ ہُوَ حُذَیْفَۃُ بْنُ أَسِیدٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
(١٩٠٣٤) ابو شریحہ غفاری فرماتے ہیں کہ میں نے ابوبکر (رض) کو پایا یا کہ وہ اور حضرت عمر (رض) قربانی نہ کرتے تھے۔ بعض احادیث میں اس بات کی وضاحت ہے کہ صرف اقتدا کے ڈر سے ایسا کرتے تھے۔

19041

(١٩٠٣٥) وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَاعِیلَ بْنَ أَبِی خَالِدٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَمَا یُضَحِّیَانِ عَنْ أَہْلِہِمَا خَشْیَۃَ أَنْ یُسْتَنَّ بِہِمَا فَلَمَّا جِئْتُ بَلَدَکُمْ ہَذَا حَمَلَنِی أَہْلِی عَلَی الْجَفَائِ بَعْدَ مَا عَلِمْتُ السُّنَّۃَ ۔ کَذَا قَالَہُ مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَامِرٍ وَأَخْطَأَ فِیہِ ۔ [منکر ]
(١٩٠٣٥) حذیفہ بن اسید فرماتے ہیں کہ میں نے ابوبکر و عمر (رض) کو دیکھا کہ وہ اپنے گھر والوں کی جانب سے قربانی نہ کرتے تھے۔ کہیں لوگ اس کو سنت نہ بنالیں، لیکن تمہارے شہر آنے کے بعد گھر والوں نے میری توجہ اس طرف مبذول کروائی تو میں نے جان لیا کہ یہ سنت ہے۔

19042

(١٩٠٣٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ فِیمَا قَرَأْتُ عَلَیْہِ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْبُزَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْغَازِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ قَالَ قُلْتُ لِیَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ إِنَّ مُعْتَمِرًا حَدَّثَنَا قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی سَرِیحَۃَ فَقَالَ ہَذَا مِثْلَ حَدِیثِہِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَمْرٍو الْجَمَلِیِّ یُرِیدُ عَمْرَو بْنَ مُرَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا عَامِرٌ فَذَکَرَہُ یُرِیدُ یَحْیَی أَنَّہُ أَخْطَأَ فِی ہَذَا کَمَا أَخْطَأَ فِی ذَاکَ وَرِوَایَۃُ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ تُؤَکِّدُ قَوْلَ یَحْیَی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19043

(١٩٠٣٧) فَذَکَرَ مَعْنَی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ بُخْتٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : کَانَ إِذَا حَضَرَ الأَضْحَی أَعْطَی مَوْلًی لَہُ دِرْہَمَیْنِ فَقَالَ اشْتَرِ بِہِمَا لَحْمًا وَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّہُ أَضْحَی ابْنِ عَبَّاسٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٣٧) ابن عباس کے غلام عکرمہ فرماتی ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) قربانی کے موقع پر اسے دو درہم عطا کرتے کہ گوشت خرید کر لوگوں کو بتا دینا کہ یہ ابن عباس کی قربانی ہے۔

19044

(١٩٠٣٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنِّی لأَدَعُ الأَضْحَی وَإِنِّی لَمُوسِرٌ مَخَافَۃَ أَنْ یَرَی جِیرَانِی أَنَّہُ حَتْمٌ عَلَیَّ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٣٨) ابو مسعود انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ میں خوشحالی کے باوجود قربانی چھوڑ دیتا کہ میرا ہمسایہ اس کو میرے اوپر فرض نہ جان لے۔

19045

(١٩٠٣٩) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَوَاصِلٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ : عُقْبَۃَ بْنِ عَمْرٍو الأَنْصَارِیِّ قَالَ : لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ أَدَعَ الأُضْحِیَّۃَ وَإِنِّی لَمِنْ أَیْسَرِکُمْ مَخَافَۃَ أَنْ تَحْسَبَ النَّفْسُ أَنَّہَا عَلَیْہَا حَتْمٌ وَاجِبٌ۔ [صحیح ]
(١٩٠٣٩) ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے مالداری کے باوجود قربانی چھوڑ دی تاکہ ذہن اس کو اپنے اوپر فرض قرار نہ دے۔

19046

(١٩٠٤٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُقَیْلِ بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِی الْخَصِیبِ رَجُلٌ مِنْ بَنِی قَیْسِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ قَالَ : شَہِدْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنْ شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الأَضْحَی فَقَالَ : أَکْرَہُ أَوِ اجْتَنِبْ شَکَّ وَہْبٌ الْعَوْرَائَ الْبَیِّنَ عَوَرُہَا وَالْعَرْجَائَ الْبَیِّنَ عَرَجُہَا وَالْمَرِیضَۃَ الْبَیِّنَ مَرَضُہَا وَالْمَہْزُولَۃَ الْبَیِّنَ ہُزَالُہَا ثُمَّ قَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ : لَعَلَّکَ تَحْسِبُہُ حَتْمًا۔ قُلْتُ : لاَ وَلَکِنَّہُ أَجْرٌ وَخَیْرٌ وَسُنَّۃٌ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلاَ یَعْدُو الْقَوْلُ فِی الضَّحَایَا ہَذَا أَوْ تَکُونُ وَاجِبَۃً فَہِیَ عَلَی کُلِّ أَحَدٍ صَغِیرٍ وَکَبِیرٍ لاَ یَجْزِی غَیْرُ شَاۃٍ عَنْ کُلِّ أَحَدٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٤٠) قیس بن ثعلبہ کا ایک شخص ابوخصیب حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس حاضر ہوا تو ان سے کسی شخص نے قربانی کے متعلق سوال کیا۔ کہتے ہیں : میں ناپسند کرتا ہوں یا تو اجتناب کر ( وھب کو شک ہے) بلکہجس کا بھینگا پن ظاہر ہو اور لنگڑا جانور، ایسا بیمار جانور جس کی بیماری ظاہر ہو اور ایسا کمزور جانور جس کی کمزوری واضح ہو۔ پھر ابن عمر (رض) نے فرمایا : نہ ہی تو اس کو لازم جان لے کہتے ہیں یہ تو ثواب، خیر اور سنت ہے۔ فرمایا ایسا ہی ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے : قربانیوں کے متعلق اس قول کو شمار نہ کریں گے یا یہ واجب ہے لیکن ایک بکری سے کم کسی چھوٹے بڑے سے کفایت نہ کرے گی۔

19047

(١٩٠٤١) أَخْبرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا الْقَاضِی أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَأَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یُضَحِّیَ فَلاَ یَمَسَّ مِنْ شَعَرِہِ وَلاَ بَشَرِہِ شَیْئًا ۔ قِیلَ لِسُفْیَانَ : فَإِنَّ بَعْضَہُمْ لاَ یَرْفَعُہُ قَالَ : لَکِنِّی أَرْفَعُہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ ۔ [منکر ]
(١٩٠٤١) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عشرہ ذی الحج شروع ہوجائے اور تم میں سے کوئی قربانی کرنا چاہے تو وہ اپنے جسم کے کسی حصے سے بال نہ کاٹے۔ سفیان سے کہا گیا کہ بعض لوگ اس حدیث کو مرفوع بیان نہیں کرتے کہتے ہیں لیکن میں اس کو مرفوع بیان کرتا ہوں۔

19048

(١٩٠٤٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفِ بْنِ شَجَرَۃَ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ وَأَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ الرَّقَاشِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی الرَّقَاشِیَّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ فَأَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یُضَحِّیَ فَلْیُمْسِکْ عَنْ شَعَرِہِ وَأَظْفَارِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ یَحْیَی بْنِ کَثِیرٍ الْعَنْبَرِیِّ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عُمَرُ أَوْ عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَغَیْرُہُمَا عَنْ مَالِکٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُسْلِمٍ مَوْقُوفًا عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ اللَّیْثِیُّ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُسْلِمٍ الْجُنْدَعِیِّ مَرْفُوعًا۔ [منکر ]
(١٩٠٤٢) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب عشرہ ذی الحج شروع ہوجائے اور تم میں سے کوئی قربانی کرنا چاہے تو وہ اپنے بال اور ناخن کانٹنے سے رک جائے۔

19049

(١٩٠٤٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُمَارَۃَ بْنِ أُکَیْمَۃَ قَالَ : کُنَّا فِی الْحَمَّامِ قَبْلَ الأَضْحَی فَاطَّلَی فِیہِ أُنَاسٌ فَقَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْحَمَّامِ إِنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَکْرَہُ ہَذَا وَیَنْہَی عَنْہُ فَلَقِیتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی ہَذَا حَدِیثٌ قَدْ نُسِیَ وَتُرِکَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ سَلَمَۃَ زَوْجُ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ کَانَ عِنْدَہُ ذِبْحٌ یُرِیدُ أَنْ یَذْبَحَہُ فَإِذَا أَہَلَّ ہِلاَلُ ذِی الْحِجَّۃِ فَلاَ یَمَسَّ مِنْ شَعَرِہِ وَلاَ ظُفُرِہِ شَیْئًا حَتَّی یُضَحِّیَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ وَأَبِی أُسَامَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ مُعَاذٌ عُمَرُ وَقَالَ أَبُو أُسَامَۃَ عَمْرُو وَسَاقَ أَبُو أُسَامَۃَ الْقِصَّۃَ بِطُولِہَا۔ [منکر ]
(١٩٠٤٣) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کے پاس قربانی موجود ہو اور وہ قربانی کرنا چاہتا ہو تو جب وہ ذی الحج کا چاند دیکھ لے تو قربانی کرنے تک اپنے بال اور ناخن نہ کٹوائے۔

19050

(١٩٠٤٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ اخْتِیَارٌ لاَ وَاجِبٌ یَعْنِی الأَخْذَ مِنَ الشَّعَرِ وَالظُّفُرِ قِیلَ لَہُ رَوَی مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَنَا فَتَلْتُ قَلاَئِدَ ہَدْیِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِیَدَیَّ ثُمَّ قَلَّدَہَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِیَدِہِ ثُمَّ بَعَثَ بِہَا مَعَ أَبِی فَلَمْ یَحْرُمْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - شَیْئٌ أَحَلَّہُ اللَّہُ لَہُ حَتَّی نُحِرَ الْہَدْیُ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی مَا وَصَفْتُ وَعَلَی أَنَّ الْمَرْئَ لاَ یُحْرِمُ بِالْبَعْثَۃِ بِہَدْیِہِ یَقُولُ الْبَعْثَۃُ بِالْہَدْیِ أَکْثَرُ مِنْ إِرَادَۃِ الضَّحِیَّۃِ ۔ [صحیح۔ شافعی ]
(١٩٠٤٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانیوں کے قلادے میں اپنے ہاتھ سے بناتی تھی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قلادے پہنا کر میرے والد کے ساتھ قربانیاں روانہ کردیتے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی چیز حرام نہ ہوتی۔ یہاں تک کہ قربانی نحر کردی جاتی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : انسان صرف قربانی روانہ کرنے کی وجہ سے محرم نہیں قرار پاتا۔ قربانی اکثر طور پر روانہ کرنے کے رادہ سے کی جاتی ہے۔

19051

(١٩٠٤٥) أَخْبَرَنَا بِالْحَدِیثِ الَّذِی احْتَجَّ بِہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : أَنَا فَتَلْتُ قَلاَئِدَ ہَدْیِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِیَدَیَّ ثُمَّ قَلَّدَہَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِیَدَیْہِ ثُمَّ بَعَثَ بِہَا مَعَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ لَمْ یَحْرُمُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - شَیْئٌ کَانَ أَحَلَّہُ اللَّہُ لَہُ حَتَّی نُحِرَ الْہَدْیُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٤٥) عمرہ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہ سے نقل فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانیوں کے قلادے خود بناتی تھی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قلادے پہنا کر ابوبکر کے ساتھ روانہ کردیتے تو قربانی کے نحر ہونے تک اللہ کی حلال کردہ اشیاء میں سے کوئی چیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حرام نہ ہوتی تھی۔

19052

(١٩٠٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَیْوَۃُ حَدَّثَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ بِکَبْشٍ أَقْرَنَ یَطَأُ فِی سَوَادٍ وَیَنْظُرُ فِی سَوَادٍ وَیَبْرُکُ فِی سَوَادٍ فَأُتِیَ بِہِ لِیُضَحِّیَ بِہِ فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ ہَلُمِّی الْمُدْیَۃَ ۔ ثُمَّ قَالَ : اشْحَذِیہَا بِحَجَرٍ ۔ فَفَعَلَتْ فَأَخَذَہَا وَأَخَذَ الْکَبْشَ فَأَضْجَعَہُ وَذَبَحَہُ وَقَالَ : بِسْمِ اللَّہِ اللَّہُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ۔ ثُمَّ ضَحَّی بِہِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٦٧]
(١٩٠٤٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سینگوں اور سیاہ پاؤں والے، سیاہ آنکھوں والے اور سیاہ پیٹ والے مینڈھے قربانی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا : اے عائشہ ! چھری لاؤ۔ پھر فرمایا : پتھر پر تیز کرلو۔ جب انھوں نے چھری تیز کرلی تو ایک مینڈھا پکڑ کر ذبح کردیا اور فرمایا : بسم اللہ اے اللہ ! محمد اور آلِ محمد اور امت محمد کی طرف سے قبول فرما۔ پھر قربانی کی۔

19053

(١٩٠٤٧) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ عَقِیلٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَوْ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذَا ضَحَّی أَتَی بِکَبْشَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ مَوْجِیَّیْنِ فَیَذْبَحُ أَحَدَہُمَا عَنْ أُمَّتِہِ مَنْ شَہِدَ لِلَّہِ بِالتَّوْحِیدِ وَشَہِدَ لَہُ بِالْبَلاَغِ وَیَذْبَحُ الآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْفِرْیَابِیِّ : إِذَا ضَحَّی اشْتَرَی کَبْشَیْنِ سَمِینَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ مَوْجِیَّیْنِ فَذَکَرَہُ ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِ وَرَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ فَکَأَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْہُمَا۔ [ضعیف ]
(١٩٠٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو چتکبرے، سینگوں والے، خصی جانور لائے گئیتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذبح کردیے۔ ایک تو موحدین اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کرنے والوں کی جانب سے جب کے دوسری محمد اور آلِ محمد کی جانب سے ۔
فریابی کی روایت میں ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربانی کا ارادہ کرتے تو موٹے تازے، سینگوں والے، چتکبرے، خصی مینڈھے خریدتے۔

19054

(١٩٠٤٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَتَی بِکَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ عَظِیمَیْنِ مَوْجِیَّیْنِ فَأَضْجَعَ أَحَدَہُمَا فَقَالَ : بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ ہَذَا عَنْ مُحَمَّدٍ ۔ ثُمَّ أَضْجَعَ الآخَرَ فَقَالَ : بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ ہَذَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِہِ مِمَّنْ شَہِدَ لَکَ بِالتَّوْحِیدِ وَشَہِدَ لِی بِالْبَلاَغِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٤٨) جابر بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو چتکبرے، سینگوں والے، موٹے تازے، خصی جانور منگوائے تو ایک لٹا کر ذبح کرتے وقت یہ کہا : بسم اللہ واللہ اکبر۔ اے اللہ ! یہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے ہے۔ پھر دوسرے کو ذبح کرتے وقت فرمایا : اے اللہ ! یہ محمد اور امت کی جانب سے ہے، جس نے توحید کا اقرار اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کی۔

19055

(١٩٠٤٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَقِیلٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذَا ضَحَّی اشْتَرَی کَبْشَیْنِ سَمِینَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ فَإِذَا خَطَبَ وَصَلَّی قَامَ فِی مُصَلاَّہُ فَذَبَحَ أَحَدَ الْکَبْشَیْنِ ہُوَ بِنَفْسِہِ بِالْحَرْبَۃِ وَیَقُولُ : ہَذَا عَنْ أُمَّتِی جَمِیعًا مَنْ شَہِدَ لَکَ بِالتَّوْحِیدِ وَشَہِدَ لِی بِالْبَلاَغِ ۔ ثُمَّ أُتِیَ بِالآخَرِ فَذَبَحَہُ قَالَ : اللَّہُمَّ ہَذَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔ ثُمَّ یُطْعِمُہُمَا جَمِیعًا لِلْمَسَاکِینِ وَیَأْکُلُ ہُوَ وَأَہْلُہُ مِنْہُمَا فَمَکَثْنَا سِنِینَ قَدْ کَفَی اللَّہُ الْمَؤُونَۃَ وَالْغُرْمَ بِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَیْسَ أَحَدٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ یُضَحِّی۔ [ضعیف ]
(١٩٠٤٩) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام ابو رافع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب قربانی خریدو تو دو موٹے تازے، چتکبرے، سینگوں والے، مینڈھے خریدو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز و خطبہ سے فارغ ہو کر بذات خود کو ایک نیزہ سے ذبح کردیا اور فرمایا : یہ میری تمام امت کی جانب سے ہے ، جس نے توحید کا اقرار اور میرے اسلام کو پہنچانے کی تصدیق کی۔ پھر دوسری قربانی کو ذبح کردیا اور فرمایا : یہ محمد اور آلِ محمد کی جانب سے ہے۔ پھر خود اور گھر والوں اور مساکین کو کھلا دیتے۔ پھر ہم دو سال رکے رہے تو اللہ نے مشقت اور قرض ختم فرما دیا تو بنو ہاشم میں سے کسی نے بھی قربانی نہ کی۔

19056

(١٩٠٥٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ الْجُہَنِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسَدِّ السُّلَمِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کُنْتُ سَابِعَ سَبْعَۃٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَجَمَعَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا دِرْہَمًا فَاشْتَرَیْنَا أُضْحِیَّۃً بِسَبْعَۃِ دَرَاہِمَ فَقُلْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ أَغْلَیْنَا بِہَا فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ أَفْضَلَ الضَّحَایَا أَغْلاَہَا وَأَنْفَسُہَا ۔ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - رَجُلاً یَأْخُذُ بِیَدٍ وَرَجُلاً بِیَدٍ وَرَجُلاً بِرِجْلٍ وَرَجُلاً بِرِجْلٍ وَرَجُلاً بِقَرْنٍ وَرَجُلاً بِقَرْنٍ وَذَبَحَہَا السَّابِعُ وَکَبَّرْنَا عَلَیْہَا جَمِیعًا۔ [ضعیف جدًا ]
(١٩٠٥٠) ابو اسد سلمی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ساتواں تھا تو رسول اللہ نے ہمیں ایک ایک درہم دیا۔ ہم نے قربانیاں خریدیں اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! قربانیاں ذرامہنگی ہیں۔ فرمایا : زیادہ قیمت والی اور عمدہ قربانیاں افضل ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا، کسی نے پاؤں، کسی نے ہاتھ پکڑ کر قربانیاں ذبح کردیں۔

19057

(١٩٠٥١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَیُّوبَ النَّصِیبِیُّ کُنْیَتُہُ أَبُو عِمْرَانَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ قَالَ سَأَلَنِی حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ بِمَکَّۃَ مُنْذُ عِشْرِینَ سَنَۃً قَالَ بَقِیَّۃُ وَسَمِعْتُہُ قَبْلَ أَنْ أُحَدِّثَہُمَا بِأَرْبَعِینَ سَنَۃً فَقُلْتُ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسَدِ السُّلَمِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کُنْتُ سَابِعَ سَبْعَۃٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَرَنَا فَجَمَعَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا دِرْہَمًا فَاشْتَرَیْنَا أُضْحِیَّۃً بِسَبْعَۃِ دَرَاہِمَ وَأَمَرَ أَنْ یَأْخُذَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ قَالَ بَقِیَّۃُ قُلْتُ لِحَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ مَنِ السَّابِعُ ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی قُلْتُ : رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف جدًا ]
(١٩٠٥١) ابو اسد سلمی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ساتواں تھا تو ہر ایک نے ایک ایک درہم جمع کروایا تو سات درہم کی ہم نے قربانی خریدی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کو قابو کرنے کا حکم دیا۔ بقیہ کہتے ہیں کہ میں نے حماد بن زید سے پوچھا : ساتواں کون تھا ؟ کہتے ہیں : میں نہیں جانتا۔ میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے۔

19058

(١٩٠٥٢) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی أَبُو عَقِیلٍ : زُہْرَۃُ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہِشَامٍ وَکَانَ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَہَبَتْ بِہِ أُمُّہُ زَیْنَبُ بِنْتُ حُمَیْدٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَایِعْہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ہُوَ صَغِیرٌ۔ فَمَسَحَ رَأْسَہُ وَدَعَا لَہُ قَالَ : وَکَانَ یُضَحِّی بِالشَّاۃِ الْوَاحِدَۃِ عَنْ جَمِیعِ أَہْلِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْمُقْرِئِ ۔ [صحیح۔ بخاری ٧٢١٠]
(١٩٠٥٢) زہرہ بن معبد اپنے دادا عبداللہ بن ہشام سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ زینب بنت حمید انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آئی اور کہتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! اس سے بیعت لے لو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ چھوٹا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعا کی اور وہ ایک بکری گھر والوں کی جانب سے قربانی کرتے تھے۔

19059

(١٩٠٥٣) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ صَیَّادٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ الأَنْصَارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نُضَحِّی بِالشَّاۃِ الْوَاحِدَۃِ فَیَذْبَحُہَا الرَّجُلُ عَنْہُ وَعَنْ أَہْلِ بَیْتِہِ ثُمَّ تَبَاہَی النَّاسُ بَعْدُ فَصَارَتْ مُبَاہَاۃً ۔ [صحیح ]
(١٩٠٥٣) عطاء بن یسار حضرت ابو ایوب انصاری سے نقل فرماتے ہیں کہ ہماری جانب سے ایک شخص ایک بکری قربانی کرتا تھا۔ پھر بعد میں لوگوں نے فخر کا ذریعہ بنا لیا۔

19060

(١٩٠٥٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عِیسَی بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ طَارِقٍ عَنْ رِشْدِینَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یُضَحِّی عَنْ أَہْلِ بَیْتِہِ بِشَاۃٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٥٤) عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنے گھر والوں کی جانب سے ایک بکری ذبح کرتے تھے۔

19061

(١٩٠٥٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ بَیَانٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی سَرِیحَۃَ الْغِفَارِیِّ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : حَمَلَنِی أَہْلِی عَلَی الْجَفَائِ بَعْدَ مَا عَلِمْتُ مِنَ السُّنَّۃِ کَانَ أَہْلُ الْبَیْتِ یُضَحُّونَ بِالشَّاۃِ فَالآنَ یُبَخِّلُنَا جِیرَانُنَا یَقُولُونَ إِنَّہُ لَیْسَ عَلَیْہِ ضَحِیَّۃٌ۔ [صحیح ]
(١٩٠٥٥) ابو سریحہ غفاری حذیفہ بن اسید فرماتے ہیں کہ ہمارے گھر والوں نے مجھے یہ جان لینے کے بعد کہ قربانی سنت ہے کرنے پر ابھارا لیکن اب ہمارے ہمسائے بخل کرتے ہیں کہ ہمارے ذمہ قربانی نہیں ہے۔

19062

(١٩٠٥٦) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَجِیئُ بِالشَّاۃِ فَیَقُولُ أَہْلُہُ وَعَنَّا فَیَقُولُ وَعَنْکُمْ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٥٦) عکرمہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ایک بکری لے کر آئے تو گھر والوں نے کہا : یہ ہماری جانب سے ہے۔ فرماتے ہیں : یہ تمہاری جانب سے بھی ہے۔

19063

(١٩٠٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّۃً إِلاَّ أَنْ یَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَۃً مِنَ الضَّأْنِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٦٣]
(١٩٠٥٧) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صرف دو دانت والا جانور ذبح کرو۔ اگر تنگی ہو (یعنی دو دانت والا جانور نہ ملے) تو پھر بھیڑ کا جذعہ قربان کر دو ۔

19064

(١٩٠٥٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا زُبَیْدٌ الإِیَامِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یُحَدِّثُ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہِ فِی یَوْمِنَا ہَذَا أَنْ نُصَلِّیَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ أَصَابَ السُّنَّۃَ وَمَنْ نَحَرَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَإِنَّمَا ہُوَ لَحْمٌ قَدَّمَہُ لأَہْلِہِ لَیْسَ مِنَ النُّسُکِ فِی شَیْئٍ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ ذَبَحْتُ وَعِنْدِی جَذَعَۃٌ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ فَقَالَ لَہُ : اجْعَلْہَا مَکَانَہَا وَلَنْ تُوفِیَ أَوْ لَنْ تَجْزِیَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٥٨) براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی کے دن سب سے پہلا کام نماز اس کے بعد قربانی کی جاتی ہے۔ جو یہ طریقہ اختیار کرے گا اس نے سنت کو پا لیا۔ ابو بردہ بن نیار انصاری شخص نے کہا : میں نے نماز سے پہلے قربانی کردی ہے لیکن میری پاس جذعہ موجود ہے جو دو دانت والے جانور سے بہتر ہے۔ فرمایا : ٹھیک ہے لیکن یہ آپ کے بعد کسی سے کفایت نہ کرے گا۔

19065

(١٩٠٥٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ضَحَّی خَالِی أَبُو بُرْدَۃَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : تِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عِنْدِی جَذَعَۃٌ مِنَ الْمَعِزِ فَقَالَ : ضَحِّ بِہَا وَلاَ تَصْلُحُ لِغَیْرِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٥٩) عامر حضرت براء بن عازب سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے ماموں ابو بردہ بن نیار نے نماز سے پہلی قربانی کردی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ گوشت کی بکری ہے۔ اس نے کہا : میرے پاس اے اللہ کے رسول ! بکری کا جذعہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہی قربانی کر دو لیکن کسی دوسرے کے لیے در ست نہیں ہے۔

19066

(١٩٠٦٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عِنْدِی دَاجِنٌ جَذَعَۃٌ مِنَ الْمَعَزِ فَقَالَ : اذْبَحْہَا وَلاَ یَصْلُحُ لِغَیْرِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٦٠) خالد نے اپنی سند سینقل کیا ہے کہ اے اللہ کے رسول ! میرے پاس گھریلو بکری کا جذعہ بچہ موجود ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ذبح کرو لیکن کسی دوسرے کے لیے درست نہیں ہے۔

19067

(١٩٠٦١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ بَعْجَۃَ الْجُہَنِیِّ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَضَاحِیَّ بَیْنَ أَصْحَابِہِ فَصَارَتْ لِعُقْبَۃَ جَذَعَۃٌ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ صَارَتْ لِی جَذَعَۃٌ فَقَالَ : ضَحِّ بِہَا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مَکِّیٍّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنْ ہِشَامٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٦١) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کے درمیان قربانیاں تقسیم فرمائیں تو عقبہ کے حصہ جذعہ جانور آیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے لیے جذعہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی کرو۔

19068

(١٩٠٦٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَعْطَانِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - غَنَمًا أَقْسِمُہَا ضَحَایَا عَلَی أَصْحَابِہِ فَبَقِیَ مِنْہَا عَتُودٌ فَذَکَرْتُہُ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : ضَحِّ بِہَا أَنْتَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : الْعَتُودُ مِنْ أَوْلاَدِ الْمَعِزِ وَہُوَ مَا قَدْ شَبَّ وَقَوِیَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا إِذَا کَانَ مِنَ الْمَعِزِ فَالْجَذَعَۃُ مِنَ الْمَعِزِ لاَ تَجْزِی لِغَیْرِہِ فَکَأَنَّہَا کَانَتْ رُخْصَۃً لَہُ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ اللَّیْثِ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٦٢) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ میں قربانیاں تقسیم کرنے پر میری ڈیوٹی لگائی تو باقی ایک بکری کا جذعہ بچا تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو فرمایا : اس کو قربان کرو۔
قال الشیخ : یہ صرف عقبہ کو اجازت تھی کسی دوسرے کے لیے رخصت نہیں ہے۔

19069

(١٩٠٦٣) وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالنَّضْرِ الْفَقِیہُ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ : مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْیَزَنِیِّ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَعْطَانِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - غَنَمًا أَقْسِمُہَا ضَحَایَا بَیْنَ أَصْحَابِی فَبَقِیَ عَتُودٌ مِنْہَا فَقَالَ : ضَحِّ بِہَا أَنْتَ وَلاَ رُخْصَۃَ لأَحَدٍ فِیہَا بَعْدَکَ ۔ فَہَذِہِ الزِّیَادَۃُ إِذَا کَانَتْ مَحْفُوظَۃً کَانَتْ رُخْصَۃً لَہُ کَمَا رَخَّصَ لأَبِی بُرْدَۃَ بْنِ نِیَارٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٦٣) حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے ساتھیوں میں قربانیاں تقسیم کرنے کے لیے دیں تو میرے لیے بکری کا جذعہ بچا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو قربانی کر دے لیکن تیرے بعد کسی کو رخصت نہیں ہے۔

19070

(١٩٠٦٤) وَعَلَی مِثْلِ ہَذَا یُحْمَلُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طُعْمَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی أَصْحَابِہِ غَنَمًا فَأَعْطَانِی عَتُودًا جَذَعًا فَقَالَ : ضَحِّ بِہِ ۔ فَقُلْتُ : إِنَّہُ جَذَعٌ مِنَ الْمَعِزِ أُضَحِّی بِہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ضَحِّ بِہِ ۔ فَضَحَّیْتُ بِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْوَہْبِیِّ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ مِنَ الْمَعِزِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٦٤) زید بن خالد جہنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ میں بکریاں تقسیم فرمائیں تو مجھے بکری کا جذعہ عطا کیا فرمایا : قربانی کرو۔ میں نے پوچھا : یہ بکری کا جذعہ ہے، میں قربانی کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اجازت دی تو میں نے ذبح کردیا۔

19071

(١٩٠٦٥) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُہَیْنَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ یَجْزِی فِی الأَضَاحِیِّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٦٥) سعید بن مسیب جہینہ کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھیڑ کا جذعہ قربانی میں کفایت کر جائے گا۔

19072

(١٩٠٦٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَہُ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ضَحَّیْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِجِذَاعٍ مِنَ الضَّأْنِ ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ وَابْنُ وَہْبٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خُبَیْبٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فَقَالَ : فِیکُمُ السُّنَّۃُ سَأَلَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ الْجُہَنِیُّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْجَذَعَ مِنَ الضَّأْنِ فَقَالَ ضَحِّ بِہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٦٦) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بھیڑ کا جذعہ قربانی میں دیا۔
(ب) معاذ بن عبداللہ بن خبیب جہنی نے سعید بن مسیب سے بھیڑ کے جذعہ کے بارے میں پوچھاتو فرمایا : یہ تمہارے اندر سنت طریقہ ہے۔ جب عقبہ بن عامر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھیڑ کے جذعہ کے بارے میں پوچھا تھا تو آپ نے فرمایا قربانی کر دو ۔

19073

(١٩٠٦٧) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنَّا فِی غَزَاۃٍ مَعَنَا أَوْ عَلَیْنَا مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَعَزَّتِ الْغَنَمُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : یُوفِی الْجَذَعُ مِمَّا یُوفِی مِنْہُ الثَّنِیُّ ۔ [حسن ]
(١٩٠٦٧) عاصم بن کلیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مجاشع بن مسعود (رض) ہمارے ساتھ ایک غزوہ میں تھے کہ بکریاں کم پڑگئیں تو انھوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جذعہ کفایت کرے گا جس سے دو دانت والا جانور کفایت کرتا ہے۔

19074

(١٩٠٦٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : کَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُمْ کَانُوا مَعَ مُجَاشِعٍ السُّلَمِیُّ فَعَزَّتِ الأَضَاحِیُّ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : یُوفِی الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ مَا تُوفِی الثَّنِیَّۃُ ۔ أُرَاہُ قَالَ : مِنَ الْمَعِزِ ۔ شَکَّ سُفْیَانُ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ ۔ [حسن ]
(١٩٠٦٨) عاصم بن کلیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ صحابہ مجاشع سلمی کے ساتھ تھے کہ قربانیاں ختم ہوگئیں ۔ ایک منادی کرنے والے نے اعلان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ بھیڑ کا جذعہ مسنہ کی جگہ کفایت کر جائے گا۔

19075

(١٩٠٦٩) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانَ الْجَلاَّبُ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنَّا فِی غَزَاۃٍ مَعَ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہُ مُجَاشِعٌ فَعَزَّتِ الْغَنَمُ فَأَمَرَ مُنَادِیًا فَنَادَی إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ الْجَذَعَ مِنَ الضَّأْنِ یَفِی مِمَّا تَفِی مِنْہُ الثَّنِیَّۃُ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ ۔ [حسن ]
(١٩٠٦٩) عاصم بن کلیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم بنو سلیم کے ایک شخص مجاشع کے ساتھ تھے کہ بکریاں کم پڑگئیں تو ایک اعلان کرنے والے نے کہا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ بھیڑ کا جذعہ مسنہ کی جگہ کفایت کر جائے گا۔

19076

(١٩٠٧٠) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یُقَالُ لَہُ مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ السُّلَمِیُّ عَزَّتِ الْغَنَمُ فَأَمَرَ مُنَادِیًا فَنَادَی إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ الْجَذَعَ مِنَ الضَّأْنِ یُوفِی مِمَّا تُوفِی مِنْہُ الثَّنِیَّۃُ ۔ [حسن ]
(١٩٠٧٠) عاصم بن کلیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک صحابی مجاشع بن مسعود تھے کہ بکریاں کم پڑگئیں تو ایک اعلان کرنے والے نے اعلان فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھیڑ کا جذعہ مسنہ جانور کی جگہ کفایت کر جائے گا۔

19077

(١٩٠٧١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ جُہَیْنَۃَ أَوْ مُزَیْنَۃَ : أَنَّہُمْ کَانُوا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَبْلَ الأَضْحَی بِیَوْمِ أَوْ یَوْمَیْنِ فَکَانُوا یُعْطُونَ الشَّاتَیْنِ بِالثَّنِیَّۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : الْجَذَعَۃُ تَجْزِی مِمَّا تَجْزِی مِنْہُ الثَّنِیَّۃُ ۔ [حسن ]
(١٩٠٧١) عاصم بن کلیب اپنے والد سے اور وہ جہینہ یا مزینہ قبیلے کے ایک فرد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتے۔ قربانی سے ایک یا دو دن پہلے انھیں دو مسنہ بکریاں دی جاتی تھیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جذعہ یعنی بھیڑ کا مسنہ جانور کی جگہ کفایت کرجاتا ہے۔

19078

(١٩٠٧٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی حَدَّثَتْنِی أُمِّی عَنْ أُمِّ بِلاَلٍ امْرَأَۃٌ مِنْ أَسْلَمَ وَکَانَ أَبُوہَا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ضَحُّوا بِالْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فَإِنَّہُ جَائِزٌ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٧٢) اسلم قبیلہ کی عورت ام ہلال جس کا باپ حدیبیہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا ، فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھیڑ کا جذعہ جانور قربانی کرو یہ جائز ہے۔

19079

(١٩٠٧٣) وَرَوَاہُ أَبُو ضَمْرَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ أَخْبَرْتِنِی أُمُّ بِلاَلٍ بِنْتُ ہِلاَلٍ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : یَجُوزُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ أُضْحِیَّۃً ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٧٣) ام بلال بنت ہلال فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھیڑ کا جذعہ مینڈھا قربانی کرنا جائز ہے۔

19080

(١٩٠٧٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا کِدَامُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کِدَامٍ عَنْ أَبِی کِبَاشٍ قَالَ : جَلَبْتُ غَنَمًا جُذْعَانًا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَکَسَدَتْ عَلَیَّ فَلَقِیتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : نِعْمَ أَوْ نِعْمَتِ الأُضْحِیَّۃُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ ۔ قَالَ : فَانْتَہَبَہَا النَّاسُ بَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ الْبُخَارِیُّ رَوَاہُ غَیْرُ عُثْمَانَ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف ]
(١٩٠٧٤) ابو کباش فرماتے ہیں کہ میں مدینہ جذعہ بکریاں لے کر آیا۔ وہ ذرہ میرے لیے مہنگی تھیں۔ میری ملاقات حضرت ابوہریرہ (رض) سے ہوئی تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین قربانی بھیڑ کے جذعہ مینڈھے کی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے اس قربانی کو خرید لیا۔

19081

(١٩٠٧٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بُرْدٍ الأَنْطَاکِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحُنَیْنِیُّ قَالَ ذَکَرَہُ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ الأَضْحَی فَقَالَ : کَیْفَ رَأَیْتَ نُسُکَنَا ہَذَا ؟ ۔ قَالَ : لَقَدْ بَاہَی بِہِ أَہْلُ السَّمَائِ وَاعْلَمْ یَا مُحَمَّدُ أَنَّ الْجَذَعَ مِنَ الضَّأْنِ خَیْرٌ مِنَ السَّیِّدِ مِنَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَلَوْ عَلِمَ اللَّہُ ذِبْحًا أَفْضَلَ مِنْہُ لَفَدَی بِہِ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا أَبُو جَعْفَرٍ السِّمْنَانِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ زَادَ فِیہِ وَالْجِذْعُ مِنَ الضَّأْنِ خَیْرٌ مِنَ السَّیِّدِ مِنَ الْمَعِزِ ۔ وَإِسْحَاقُ یَنْفَرِدُ بِہِ وَفِی حَدِیثِہِ ضَعْفٌ۔ [منکر ]
(١٩٠٧٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ قربانی کے دن جبرائیل (علیہ السلام) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ہماری ان قربانیوں کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے ؟ تو جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ آسمانوں والے بھی اس چیز پر فخر کرتے ہیں۔ اے محمد ! جان لو بھیڑ کا جذعہ، مینڈھا اونٹ، گائے سے بھی بہتر ہے۔ اگر اس سے بہتر کوئی قربانی ہوتی تو اللہ ابراہیم کو اس کا عوض مہیا کرتے۔
(ب) ابو جعفرمنانی اسحاق سے نقل فرماتے ہیں کہ بھیڑ کا جذعہ بکری کے مسنہ سے بہتر ہے۔

19082

(١٩٠٧٦) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَہُ أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَتْ تَقُولُ : لأَنْ أُضَحِّیَ بِجَذَعٍ مِنَ الضَّأْنِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُضَحِّیَ بِمُسِنَّۃٍ مِنَ الْمَعِزِ ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [حسن ]
(١٩٠٧٦) سعید بن مسیب بعض ازواج مطہرات سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے بھیڑ کا جذعہ مینڈھا قربان کرنا بکری کے مسنہ سے زیادہ محبوب ہے۔

19083

(١٩٠٧٧) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَوْ یَرِدُ عَلَیْنَا أَلْفٌ مِنَ الشَّائِ لَمَّا أُضَحِّی إِلاَّ بِجَذَعٍ مِنَ الضَّأْنِ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٧٧) مطرف حضرت عمران بن حصین (رض) سے نقل فرماتے ہیں اگر ہمارے پاس ایک ہزار بکریاں بھی ہوں تو میں بھیڑ کا جذعہ مینڈھا قربان کروں۔

19084

(١٩٠٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ خَلِیلٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِی الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أُہْدِیَ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَبْشَانِ جَذَعَانِ أَمْلَحَانِ فَضَحَّی بِہِمَا۔ [منکر ]
(١٩٠٧٨) عباد بن ابی درداء اپنے باپ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو جذعہ مینڈھے، چتکبرے تحفہ میں دییگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربان کردیے۔

19085

(١٩٠٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَبِیرِ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یُضَحِّی بِالْمَدِینَۃِ بِالْجَزُورِ أَحْیَانًا وَبِالْکَبْشِ إِذَا لَمْ یَجِدْ جَزُورًا۔ [ضعیف ]
(١٩٠٧٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں اونٹ قربان کیے۔ کبھی مینڈھے بھی قربان کیے جب اونٹ میسر نہ ہوئے۔

19086

(١٩٠٨٠) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا جَدِّی أَبُو عَمْرٍو یَعْنِی إِسْمَاعِیلَ بْنَ نُجَیْدٍ السُّلَمِیَّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَہْدَی مِائَۃَ بَدَنَۃٍ فِیہَا جَمَلٌ لأَبِی جَہْلِ بْنِ ہِشَامٍ فِی أَنْفِہِ بُرَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ ۔ قَدْ مَضَی سَائِرُ طُرُقِہِ فِی آخِرِ کِتَابِ الْحَجِّ ۔ وَفِیہِ إِنْ ثَبَتَ دَلاَلَۃٌ عَلَی جَوَازِ الذَّکَرِ فِی الْہَدَایَا وَالضَّحَایَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح لغیرہ۔ تقدم برقم ٥/١٠١٥٩]
(١٩٠٨٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک سو قربانیاں تحفہ میں ملیں، جس میں ابو جہل کا اونٹ بھی تھا جس کی نکیل چاندی کی تھی۔

19087

(١٩٠٨١) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُرَاوِحٍ الْغِفَارِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : إِیمَانٌ بِاللَّہِ وَجِہَادٌ فِی سَبِیلِہِ ۔ قُلْتُ : أَیُّ الرَّقَابِ أَفْضَلُ قَالَ : أَغْلاَہَا ثَمَنًا وَأَنْفَسُہَا عِنْدَ أَہْلِہَا ۔ قَالَ قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ قَالَ : تُعِینُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ ۔ قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ قَالَ : تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ فَإِنَّہَا صَدَقَۃٌ تَصَدَّقُ بِہَا عَلَی نَفْسِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٨١) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کون سا عمل افضل ہے ؟ فرمایا : اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا۔ میں نے پوچھا : کون سی قربانی افضل ہے ؟ فرمایا : جس کی قیمت زیادہ ہو اور گھر والوں کے نزدیک پسندیدہ ہو۔ راوی کہتے ہیں : اگر میں یہ نہ کرسکوں ؟ تو فرمایا : کاریگر کی مدد کر یا جاہل کو کاریگر بنا دے۔ میں نے کہا : اگر یہ نہ کرسکوں ؟ فرمایا : لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ کر دے۔ اس کے ذریعہ اپنے اوپر صدقہ کرو۔

19088

(١٩٠٨٢) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفِ بْنِ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا خَلَفٌ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زُفَرَ أَخْبَرَنِی أَبُو الأَسْوَدِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ خَلَفٌ وَسَمَّاہُ بَقِیَّۃُ قَالَ : کُنْتُ سَابِعَ سَبْعَۃٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الأُضْحِیَّۃِ قَالَ فَقَالَ یَعْنِی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ أَحَبَّ الضَّحَایَا إِلَی اللَّہِ أَغْلاَہَا وَأَسْمَنُہَا ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ١٩٠٥٠]
(١٩٠٨٢) ابو السود انصاری اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ بقیہ نے اس کا نام لیا۔ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ساتواں تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو محبوب قربانیاں وہ ہیں جن کی قیمت زیادہ ہو اور موٹی تازی ہوں۔

19089

(١٩٠٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا { ثَمَانِیَۃَ أَزْوَاجٍ مِنَ الضَّأْنِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْمَعِزِ اثْنَیْنِ } [الأنعام : ١٤٣] قَالَ : الأَزْوَاجُ الثَّمَانِیَۃُ مِنَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالضَّأْنِ وَالْمَعِزِ عَلَی قَدْرِ الْمَیْسَرَۃِ فَمَا عَظُمَتْ فَہُوَ أَفْضَلُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٨٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) آیت : { ثَمٰنِیَۃَ اَزْوَاجٍ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْمَعْزِاثْنَیْنِ } [الانعام ١٤٣] ” آٹھ قسم کے جانور دو بھیڑ کی جنس یعنی نر و مادہ اور دو بکری کی جنس یعنی نر و مادہ۔۔۔“ کے متعلق فرماتے ہیں کہ آٹھ قسم کے جانور اونٹ، گائے، بھیڑ، بکری کے جوڑے یعنی نر و مادہ آسانی کے ساتھ میسر آنے والے اور جو بڑے ہوں زیادہ افضل ہیں۔

19090

(١٩٠٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا حَیْوَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ بِکَبْشٍ أَقْرَنَ یَطَأُ فِی سَوَادٍ وَیَنْظُرُ فِی سَوَادٍ وَیَبْرُکُ فِی سَوَادٍ فَأَتَی بِہِ لِیُضَحِّیَ بِہِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٦٧]
(١٩٠٨٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگوں والا مینڈھا جس کی ٹانگیں، پیٹ اور آنکھیں بھی سیاہ تھیں، لانے کا حکم دیا تاکہ قربانی کیا جاسکے۔

19091

(١٩٠٨٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - انْکَفَأَ إِلَی کَبْشَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ فَذَبَحَہُمَا بِیَدِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٠٨٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ دو سینگوں والے چتکبرے مینڈھے لائے گئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ذبح فرمایا۔

19092

(١٩٠٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحُنَیْنِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ یَعْنِی ابْنَ غِیَاثٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِکَبْشٍ أَقْرَنَ فَحِیلٍ یَأْکُلُ فِی سَوَادٍ وَیَشْرَبُ فِی سَوَادٍ وَیَنْظُرُ فِی سَوَادٍ وَیَمْشِی فِی سَوَادٍ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْفَضْلِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٨٦) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگ والا سانڈ مینڈھا قربان کیا، جس کے ہونٹ اور منہ کالا تھا۔ آنکھیں اور پاؤں بھی سیاہ تھے۔

19093

(١٩٠٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ذَبَحَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ الذَّبْحِ کَبْشَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ مَوْجِیَّیْنِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٨٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سینگوں والے، چتکبرے، خصی مینڈھے ذبح کیے۔

19094

(١٩٠٨٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَوْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الشَّکُّ مِنْ سُفْیَانَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذَا ضَحَّی دَعَا بِکَبْشَیْنِ عَظِیمَیْنِ سَمِینَیْنِ أَمْلَحَیْنِ مَوْجِیَّیْنِ أَقْرَنَیْنِ فَذَبَحَ أَحَدَہُمَا عَنْ أُمَّتِہِ مَنْ شَہِدَ لَہُ بِالْبَلاَغِ وَشَہِدَ لِلَّہِ بِالتَّوْحِیدِ وَیَذْبَحُ الآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٨٨) حضرت سفیان سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قربانی کا ارادہ کرتے تو دو موٹے تازے، چتکبرے ، سینگوں والے اور خصی مینڈھے قربانی کرتے ایک قربان اپنی امت اور جس نے دین اسلام کو پہنچانا اور اللہ کی وحدانیت کی گواہی دی اور دوسری قربانی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے کرتے۔

19095

(١٩٠٨٩) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنِی بَیَانُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ عَنْ عُفَیْرِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : خَیْرُ الضَّحَایَا الْکَبْشُ الأَقْرَنُ ۔ وَرُوِیَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : خَیْرُ الضَّحَایَا الْکَبْشُ الأَقْرَنُ وَخَیْرُ الْکَفَنِ الْحُلَّۃُ ۔ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْجَنَائِزِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٨٩) حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین قربانی سینگوں والا مینڈھا ہے۔ (ب) عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین قربانی سینگوں والا مینڈھا ہے اور بہترین کفن سفید کپڑا ہے۔

19096

(١٩٠٩٠) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُمَاہِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی ثِفَالٍ الْمُرِّیِّ عَنْ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : دَمُ عَفْرَائَ أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ مِنْ دَمِ سَوْدَاوَیْنِ ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ عَنْ سُلْمَی یَعْنِی ابْنَ عَتَّابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَدَمُ بَیْضَائَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ دَمِ سَوْدَاوَیْنِ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَیَرْفَعُہُ بَعْضُہُمْ وَلاَ یَصِحُّ ۔
(١٩٠٩٠) خالی

19097

(١٩٠٩١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ سَمِعَ ہُبَیْرَۃَ وَعُمَارَۃَ بْنَ عَبْدٍ قَالاَ سَمِعْنَا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَقُولُ : ثَنِیًّا فَصَاعِدًا وَاسْتَسْمِنْ فَإِنْ أَکَلْتَ أَکَلْتَ طَیِّبًا وَإِنْ أَطْعَمْتَ أَطْعَمْتَ طَیِّبًا۔ [صحیح ]
(١٩٠٩١) ہبیرہ اور عمارہ بن عبد فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی (رض) سے سنا، وہ فرماتے ہیں : دو دانت والا جانور یا اس سے بڑا اور موٹا تازہ جانور قربان کرو۔ اگر آپ کھائیں تو کھانے کے اعتبار سے بہتر ہو۔ اگر آپ کھلائیں تو کھلانے کے اعتبار سے بھی عمدہ ہو۔

19098

(١٩٠٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الثَّنِیُّ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الْہَرِمِ اللَّہُ أَحَقُّ بِالْفَتَائِ وَالْکَرَمُ أَحَبُّہُ إِلَیَّ مِنَ الثَّنِیِّ أَحَبُّہُ إِلَیَّ أَنْ أُضَحِّیَ بِہِ ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [صحیح ]
(١٩٠٩٢) حضرت عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ دو دانت والا جانور مجھے بوڑھے جانور سے زیادہ محبوب ہے۔ اللہ زیادہ حق رکھتا ہے حکم دینے کا اور سخاوت مجھے دو دانت والے جانور سے زیادہ محبوب ہے اور قربانی کرنا مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے۔

19099

(١٩٠٩٣) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَتُّوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ جُنَادَۃَ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : اللَّہُ أَحَقُّ بِالْفَتَائِ وَالْوَفَائِ اشْتَرِہَا جَذَعَۃً سَمِینَۃً فَانْسُکْ بِہَا عَنْکَ ۔ یَعْنِی ضَحِّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٩٣) سنان بن سلمہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت حکم دینے اور وفا کا زیادہ حق رکھتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موٹا تازہ جزعہ خرید کر اپنی طرف سے قربانی کریں۔

19100

(١٩٠٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ مَاذَا یُتَّقَی مِنَ الضَّحَایَا ؟ فَأَشَارَ بِیَدِہِ فَقَالَ : أَرْبَعًا ۔ وَکَانَ الْبَرَائُ یُشِیرُ بِیَدِہِ وَیَقُولُ وَیَدِی أَقْصَرُ مِنْ یَدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : الْعَرْجَائُ الْبَیِّنُ ظَلْعُہَا وَالْعَوْرَائُ الْبَیِّنُ عَوَرُہَا وَالْمَرِیضَۃُ الْبَیِّنُ مَرَضُہَا وَالْعَجْفَائُ الَّتِی لاَ تُنْقِی ۔ [صحیح ]
(١٩٠٩٤) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ کن جانوروں کی قربانی سے بچا جائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ کے اشارہ سے فرمایا : چار قسم کے جانورں کی قربانی سے بچا جائے براء بن عازب نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا ہاتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ سے چھوٹا ہے۔ ایسا لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور بھینگا پن جس کا بھینگا پن ظاہر ہو اور ایسا بیمار جس کی مرض واضح ہو اور ایسا بوڑھا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔

19101

(١٩٠٩٥) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ قَالَ : عُبَیْدُ بْنُ فَیْرُوزَ ہَذَا مِنْ أَہْلِ مِصْرَ وَلَمْ نَدْرِ أَلَقِیَہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَمْ لاَ فَنَظَرْنَا فَإِذَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ ۔
(١٩٠٩٥) خالی

19102

(١٩٠٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ قَالَ فَحَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ ۔ قَالَ عَلِیٌّ : ثُمَّ نَظَرْنَا فَإِذَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ ۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ ۔ قَالَ عَلِیٌّ : فَإِذَا الْحَدِیثُ یَدُورُ عَلَی حَدِیثِ شُعْبَۃَ ۔
(١٩٠٩٦) خالی

19103

(١٩٠٩٧) یُرِیدُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ فَیْرُوزَ قَالَ : سَأَلْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا کَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَوْ نَہَی عَنْہُ مِنَ الأَضَاحِیِّ ؟ فَقَالَ : قَامَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ہَکَذَا وَیَدِی أَقْصَرُ مِنْ یَدِہِ : أَرْبَعٌ لاَ یَجْزِینَ الْعَوْرَائُ الْبَیِّنُ عَوَرُہَا وَالْمَرِیضَۃُ الْبَیِّنُ مَرَضُہَا وَالْعَرْجَائُ الْبَیِّنُ ظَلْعُہَا وَالْکَسِیرَۃُ الَّتِی لاَ تُنْقِی ۔ قُلْتُ : إِنِّی أَکْرَہُ أَنْ یَکُونَ فِی السِّنِّ نَقْصٌ أَوْ فِی الأُذُنِ نَقْصٌ۔ فَقَالَ : فَمَا کَرِہْتَ مِنْہُ فَدَعْہُ وَلاَ تُحَرِّمْہُ عَلَی أَحَدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٩٧) عبید بن فیروز کہتے ہیں : میں نے براء بن عازب سے پوچھا کہ رسول اللہ کن جانوروں کی قربانی سے منع کرتے تھے ؟ فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا (لیکن میرا ہاتھ رسول اللہ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے) کہ چار قسم کے جانوروں کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے : بھینگا جانور جس کا بھینگا پن ظاہر ہو بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو اور ایسا لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور ایسا بوڑھا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔ راوی کہتے ہیں : میں دانت یا کان میں نقص کو ناپسند کرتا ہوں۔ فرمایا : جس کو تو ناپسند کرتا ہے چھوڑ دے لیکن کسی دوسرے کے اوپر حرام قرار نہ دے۔

19104

(١٩٠٩٨) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدِّثْنِی سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ وَلَمْ یَذْکُرْ سَمَاعَ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ عُبَیْدٍ ۔ قَالَ عَلِیٌّ : ثُمَّ نَظَرْنَا فَإِذَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ ۔
(١٩٠٩٨) خالی

19105

(١٩٠٩٩) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَی خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ قَالَ : سَأَلْتُ الْبَرَائَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ حَدِّثْنِی مَا کَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنَ الضَّحَایَا ؟ قَالَ : أَرْبَعٌ وَیَدِی أَقْصَرُ مِنْ یَدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أَرْبَعٌ لاَ تَجُوزُ الْعَوْرَائُ الْبَیِّنُ عَوَرُہَا وَالْمَرِیضَۃُ الْبَیِّنُ مَرَضُہَا وَالْعَرْجَائُ الْبَیِّنُ ظَلْعُہَا وَالْعَجْفَائُ الَّتِی لاَ تُنْقِی ۔ قَالَ عَلِیٌّ : فَإِذَا الْحَدِیثُ حَدِیثُ لَیْثٍ ۔ قَالَ عَلِیٌّ قَالَ عُثْمَانُ فَقُلْتُ لِلَیْثِ بْنِ سَعْدٍ : یَا أَبَا الْحَارِثِ إِنَّ شُعْبَۃَ یَرْوِی ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ عُبَیْدَ بْنَ فَیْرُوزَ ؟ قَالَ : لاَ إِنَّمَا حَدَّثَنَا بِہِ سُلَیْمَانُ عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَی خَالِدٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ ۔ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ فَلَقِیتُ شُعْبَۃَ فَقُلْتُ : إِنَّ لَیْثًا حَدَّثَنَا بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ وَجَعَلَ مَکَانَ : الْکَسِیرُ الَّتِی لاَ تُنْقِی الْعَجْفَائُ الَّتِی لاَ تُنْقِی ۔ قَالَ فَقَالَ شُعْبَۃُ ہَکَذَا حَفِظْتُہُ کَمَا حَدَّثْتُ بِہِ ۔ کَذَا رَوَاہُ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٩٩) عبید بن فیروز نے براء سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کن جانوروں کی قربانی کو ناپسند فرماتے تھے ؟ فرمایا : چار قسم کے جانوروں کی قربانی کو ناپسند فرماتے تھے (اور پھر فرمایا : میرا ہاتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ سے چھوٹا ہے) فرمایا : چار قسم کے جانوروں کی قربانی جائز نہیں : بھینگا جانور جس کا بھینگا پن ظاہر ہو، ایسا بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو اور لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور ایسا بوڑھا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔
(ب) قاسم عبید بن فیروز سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ( (الْکَسِیرُ الَّتِی لاَ تُنْقِی) ) کی جگہ ( (الْعَجْفَائُ الَّتِی لاَ تُنْقِی) ) کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔

19106

(١٩١٠٠) وَقَدْ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ مَوْلَی بَنِی شَیْبَانَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مَا یُتَّقَی مِنَ الضَّحَایَا ؟ فَقَالَ : أَرْبَعٌ ۔ وَأَشَارَ بِیَدِہِ فَقَالَ یَدِی أَقْصَرُ مِنْ یَدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : الْعَوْرَائُ الْبَیِّنُ عَوَرُہَا وَالْعَرْجَائُ الْبَیِّنُ ظَلْعُہَا وَالْمَرِیضَۃُ الْبَیِّنُ مَرَضُہَا وَالْعَجْفَائُ الَّتِی لاَ تُنْقِی ۔ قَالَ فَقُلْتُ لِلْبَرَائِ : فَإِنِّی أَکْرَہُ النَّقْصَ فِی الْقَرْنِ وَالأُذُنِ وَالسِّنِّ قَالَ : فَاکْرَہْ لِنَفْسِکَ مَا شِئْتَ وَلاَ تُحَرِّمْ ذَلِکَ عَلَی أَحَدٍ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ لَمْ یَذْکُرِ الْقَاسِمَ فِی إِسْنَادِہِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ وَشُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَذَکَرَ شُعْبَۃُ سَمَاعَ سُلَیْمَانَ مِنْ عُبَیْدِ بْنِ فَیْرُوزَ وَفِیمَا بَلَغَنِی عَنْ أَبِی عِیسَی التِّرْمِذِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ : أَنَّہُ کَانَ یَمِیلُ إِلَی تَصْحِیحِ رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ وَلاَ یَرْضَی رِوَایَۃَ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ فَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
(١٩١٠٠) براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کن جانوروں کی قربانی سے بچا جائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : چار قسم کے جانوروں کی قربانی سے بچا جائے۔ پھر فرمایا : میرا ہاتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ سے چھوٹا ہے۔ بھینگا جانور جس کا بھینگا پن ظاہر ہو اور لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور ایسا بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو اور ایسا بوڑھا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔ عبید بن فیروز کہتے ہیں : میں سینگ کان اور دانت کے عیب کو ناپسند کرتا ہوں تو براء کہنے لگے : اپنے لیے جو مرضی ناپسند کرو لیکن دوسرے کسی پر حرام نہ کرنا۔

19107

(١٩١٠١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی ہُوَ ابْنُ یُونُسَ الْمَعْنَی عَنْ ثَوْرٍ حَدَّثَنِی أَبُو حُمَیْدٍ الرُّعَیْنِیُّ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ ذُو مِصْرَ قَالَ : أَتَیْتُ عُتْبَۃَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِیَّ فَقُلْتُ یَا أَبَا الْوَلِیدِ إِنِّی خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَایَا فَلَمْ أَجِدْ شَیْئًا یُعْجِبُنِی غَیْرَ ثَرْمَائَ فَکَرِہْتُہَا فَمَا تَقُولُ ؟ قَالَ : أَفَلاَ جِئْتَنِی بِہَا۔ قُلْتُ : سُبْحَانَ اللَّہِ تَجُوزُ عَنْکَ وَلاَ تَجُوزُ عَنِّی۔ قَالَ : نَعَمْ إِنَّکَ تَشُکُّ وَلاَ أَشُکُّ إِنَّمَا نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْمُصْفَرَۃِ وَالْمُسْتَأْصَلَۃِ وَالْبَخْقَائِ وَالْمُشَیِّعَۃِ وَالْکَسْرَائِ فَالْمُصْفَرَۃُ الَّتِی تُسْتَأْصَلُ أُذُنُہَا حَتَّی یَبْدُوَ سِمَاخُہَا وَالْمُسْتَأْصَلَۃُ قَرْنُہَا مِنْ أَصْلِہِ وَالْبَخْقَائُ الَّتِی تُبْخَقُ عَیْنُہَا وَالْمُشَیِّعَۃُ الَّتِی لاَ تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجَفًا وَضَعْفًا وَالْکَسْرَائُ الْکَسِیرُ ۔[صحیح ]
(١٩١٠١) عتبہ بن عبدسلمیٰ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے ابو الولید میں قربانی کی تلاش میں نکلا تو میں نے کوئی قربانی نہ پائی جو مجھے پسند ہو لیکن کان کٹی ہوئی موجود تھی۔ اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ فرمایا : کیا آپ اس کو لے کر نہیں آئے ؟ میں نے پوچھا : اللہ پاک ہے اس کے لیے جبکہ میرے لیے جائز نہیں ہے ؟ فرماتے ہیں : تجھے شک ہے جبکہ مجھے شک نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا جانور جس کا کان کاٹنے کے بعد اس کا سوراخ واضح ہوجائے اور سینگ جڑ سے اکھاڑ دیا جائے اور آنکھ پھوڑ دی جائے اور کمزوری کی وجہ سے وہ ریوڑ کے ساتھ نہ چل سکے اور ایسا بوڑھا جانور جس کی ہڈیوں کا گودا ختم ہوچکا ہو منع فرمایا ہے۔

19108

(١٩١٠٢) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَیْنَ وَالأُذُنَ وَأَنْ لاَ نُضَحِّیَ بِمُقَابَلَۃٍ وَلاَ مُدَابَرَۃٍ وَلاَ شَرْقَائَ وَلاَ خَرْقَائَ ۔ (غ) قَالَ : الْمُقَابَلَۃُ مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِہَا وَالْمُدَابَرَۃُ مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الأُذُنِ وَالشَّرْقَائُ الْمَشْقُوقَۃُ وَالْخَرْقَائُ الْمَثْقُوبَۃُ الأُذُنَیْنِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٠٢) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیا کریں اور ایسا جانور جس کا کان سامنے سے یا پیچھے سے پھٹا ہوا ہو یا چیرا دیا ہو یا گول سوراخ کیا ہوا ہو ایسا جانور قربان نہ کریں۔

19109

(١٩١٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ أَخْبَرَنَی أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ وَاقِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَکَانَ رَجُلاً صَدُوقًا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ زَادَ وَأَنْ لاَ نُضَحِّیَ بِالْعَوْرَائِ ۔ قَالَ زُہَیْرٌ قُلْتُ لأَبِی إِسْحَاقَ وَذَکَرَ عَضْبَائَ قَالَ قُلْتُ : مَا الْمُقَابَلَۃُ ؟ قَالَ : یُقْطَعُ طَرَفَا الأُذُنِ ۔ قُلْتُ : مَا الْمُدَابَرَۃُ قَالَ : یُقْطَعُ مُؤَخَّرَا الأُذُنِ ۔ قُلْتُ : مَا الشَّرْقَائُ قَالَ : تُشَقُّ الأُذُنُ قُلْتُ : الْخَرْقَائُ قَالَ : تَخْرِقُ أُذُنَہَا السِّمَۃُ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٠٣) حضرت علی (رض) نے اسی کی مثل حدیث ذکر کی ہے لیکن اس میں تھوڑا سا اضافہ ہے کہ ہم بھینگا جانور قربان نہ کریں۔ راوی کہتے ہیں : میں نے پوچھا : مقابلہ کا کیا معنیٰ ہے ؟ کہتے ہیں : ایسا جانور جس کے کان کی ایک طرف کاٹ دی گئی ہو۔ مدابرہ کیا ہوتا ہے ؟ کہتے ہیں : جس کا کان پچھلی جانب سے کاٹا گیا ہو۔ میں نے پوچھا : شرقاء کیا ہوتا ہے ؟ کہتے ہیں : جس کا کان پھاڑ دیا گیا ہو۔ میں نے پوچھا : خرقاء کیا ہوتا ہے ؟ کہتے ہیں : جس کے کان میں سوراخ کردیا گیا۔

19110

(١٩١٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ جُرَیِّ بْنِ کُلَیْبٍ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ یُضَحَّی بِعَضْبَائِ الأُذُنِ وَالْقَرْنِ ۔ قَالَ قَتَادَۃُ وَسَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْعَضْبِ فَقَالَ : النِّصْفُ فَمَا زَادَ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٠٤) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا جانور قربانی کرنے سے منع کیا جس کا آدھا کان کاٹ دیا گیا ہو اور نصف سینگ توڑ دیا گیا ہو۔ قتادہ کہتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے عقبہ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : اس کا معنی نصف ہے۔

19111

(١٩١٠٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ عَضْبَائِ الأُذُنِ وَالْقَرْنِ ۔ کَذَا فِی ہَاتَیْنِ الرِّوَایَتَیْنِ وَالأُولَی أَمْثَلُہُمَا وَالأُخْرَی أَضْعَفُہُمَا وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْقُوفًا خِلاَفُ ذَلِکَ فِی الْقَرْنِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٠٥) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا جانور قربانی کرنے سے منع کیا جس کا آدھا کان کاٹ دیا گیا ہو اور نصف سینگ توڑ دیا گیا ہو۔

19112

(١٩١٠٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ حُجَیَّۃَ بْنِ عَدِیٍّ قَالَ حُجَیَّۃُ : کُنَّا عِنْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : الْبَقَرَۃُ فَقَالَ عَنْ سَبْعَۃٍ قَالَ : الْقَرْنُ قَالَ : لاَ یَضُرُّکَ قَالَ : الْعَرْجَائُ قَالَ : إِذَا بَلَغَتِ الْمَنْسَکَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَیْنَ وَالأُذُنَ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٠٦) حجیہّ کہتے ہیں کہ ہم حضرت علی (رض) کے پاس تھے ۔ ایک شخص نے پوچھا : گائے کتنے آدمیوں کی جانب سے ہوتی ہے ؟ تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : سات کی جانب سے۔ اس شخص نے سینگ کے بارے میں پوچھا : حضرت علی (رض) نے فرمایا : اس کا کوئی حرج نہیں۔ اس شخص نے لنگڑے پن کے بارے میں پوچھا تو۔ فرمایا : جب قربانی قربان گاہ پہنچ جائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں آنکھ اور کان غور سے دیکھنے کا حکم دیا تھا۔

19113

(١٩١٠٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا ابْنُ شَوْذَبٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ کُہَیْلٍ عَنْ حُجَیَّۃَ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْبَقَرَۃِ فَقَالَ : مِنْ سَبْعَۃٍ قَالَ : مَکْسُورَۃُ الْقَرْنِ قَالَ : لاَ تَضُرُّکَ قَالَ : الْعَرْجَائُ قَالَ : إِذَا بَلَغَتِ الْمَنْسَکَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَیْنَ وَالأُذُنَ ۔ فَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِالأَوَّلِ إِنْ صَحَّ التَّنْزِیہُ فِی الْقَرْنِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلَیْسَ فِی الْقَرْنِ نَقْصٌ یَعْنِی لَیْسَ فِی نَقْصِہِ أَوْ فَقْدِہِ نَقْصٌ فِی اللَّحْمِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٠٧) حجیہ بن عدی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ سے گائے کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : یہ سات آدمیوں کی جانب سے ہوتی ہے اور جب ان سے ٹوٹے ہوئے سینگ والے جانور کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ اس شخص نے لنگڑے پن کے بارے میں پوچھاتو کہنے لگے : جب قربانی قربان گاہ پہنچ جائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کان اور آنکھ غور سے دیکھنے کا حکم دیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : سینگ کا ٹوٹ جانا یا نہ ہونا قربانی کے جانور کو نقصان نہیں دیتا۔

19114

(١٩١٠٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیز عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یُضَحَّی بِالصَّمْعَائِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : الصَّمْعَائُ ہِیَ الصَّغِیرَۃُ الأُذُنِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٠٨) ابو جمرہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : چھوٹے کانوں والے جانور کی قربانی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

19115

(١٩١٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی یَوْمِ نَحْرٍ فَقَالَ : إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہِ فِی یَوْمِنَا ہَذَا أَنْ نُصَلِّیَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّیَ فَإِنَّمَا ہُوَ لَحْمٌ عَجَّلَہُ لأَہْلِہِ لَیْسَ مِنَ النُّسُکَ فِی شَیْئٍ ۔ یَعْنِی فَقَامَ خَالِی أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَا ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّیَ وَعِنْدِی جَذَعَۃٌ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ فَقَالَ : اجْعَلْہَا مَکَانَہَا أَوْ قَالَ اذْبَحْہَا وَلَنْ تُوفِیَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ ۔ [صحیح ]
(١٩١٠٩) شعبی براء سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن خطبہ ارشاد فرمایا کہ اس دن میں سب سے پہلا کام نماز پڑھنا اور اس کے بعد جا کر قربانی کرنا ہے۔ جس نے یہ کام کیا اس نے ہمارے طریقے کو پالیا اور جس نے نماز پڑھنے سے پہلے ہی قربانی کردی تو یہ اس کے گھر والوں کے لیے گوشت تو ہے لیکن قربانی نہیں۔ راوی کہتے ہیں : میرے ماموں ابو بردہ بن نیار کھڑے ہوئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے نماز سے پہلے قربانی کردی۔ لیکن اب میرے پاس دو دانت والے جانور سے بہتر جذعہ موجود ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو قربانی کردو ۔ لیکن تمہارے بعد یہ کسی سے کفایت نہ کرے گا۔

19116

(١٩١١٠) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ وَقَالَ : اجْعَلْہَا مَکَانَہَا وَلَنْ تَجْزِیَ أَوْ تُوفِیَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَحَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩١١٠) شعبہ اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ تو اس کی جگہ پر ذبح کر دے لیکن تیرے بعد کسی سے بھی یہ کفایت نہ کرے گا۔

19117

(١٩١١١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ أَخْبَرَنَا فِرَاسٌ عَنْ عَامِرٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ : مَنْ صَلَّی صَلاَتَنَا وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا فَلاَ یَذْبَحْ حَتَّی یَنْصَرِفَ ۔ فَقَامَ أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَعَلْتُ فَقَالَ : ہُوَ شَیْئٌ عَجَّلْتَہُ ۔ قَالَ : فَإِنَّ عِنْدِی جَذَعَۃٌ ہِیَ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّتَیْنِ أَذْبَحُہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلاَ تَجْزِی عَنْ إِنْسَانٍ بَعْدَکَ ۔ قَالَ عَامِرٌ : فَہِیَ خَیْرُ نَسِیکَتَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ ۔ [صحیح ]
(١٩١١١) عامر حضرت براء بن عازب سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک دن نماز پڑھائی اور فرمایا : جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور ہمارے قبلہ کی طرف متوجہ ہوا وہ نماز سے پہلے قربانی ذبح نہ کرے۔ ابو بردہ بن نیار نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے جانور ذبح کردیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے جلدی کی ہے۔ ابو بردہ نے کہا : میرے پاس دو دانت والے جانور سے بہتر جزعہ موجود ہے، کیا میں اس کو ذبح کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی کر دو لیکن تمہارے بعد یہ کسی انسان سے کفایت نہ کرے گی۔

19118

(١٩١١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَقَالَ : مَنْ صَلَّی صَلاَتَنَا وَنَسَکَ مَنْسَکَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُکَ وَمَنْ نَسَکَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَتِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ ۔ فَقَامَ أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ لَقَدْ نَسَکْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَی الصَّلاَۃِ وَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ وَأَکَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَہْلِی وَجِیرَانِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : تِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ ۔ قَالَ : فَإِنَّ عِنْدِی عَنَاقًا جَذَعَۃً خَیْرٌ مِنْ شَاتَیْ لَحْمٍ فَہَلْ تَجْزِیَ عَنِّی ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلَنْ تَجْزِیَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَہَنَّادٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩١١٢) امام شعبی (رض) حضرت براء بن عازب سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن نماز کے بعد ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہماری طرح نماز ادا کی اور اس کے بعد قربانی ذبح کی، اس نے قربانی کردی اور جس نے نماز سیپہلے ہی قربانی کی تو یہ گوشت والی بکری ہے۔ ابو بردہ بن نیار کھڑے ہوئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے نماز کی جانب آنے سے پہلے ہی قربانی کردی۔ کیونکہ میں یہ جانتا تھا کہ یہ دن کھانے پینے کا ہے۔ میں نے جلدی کی تو میں نے خود بھی اپنے گھر والوں اور ہمسایوں کو بھی کھلایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ گوشت کی بکری ہے۔ ابو بردہ کہنے لگے : میرے پاس بکری کا جذعہ جو مسنہ دو بکریوں سے بھی زیادہ بہتر ہے۔ کیا یہ مجھ سے کفایت کر جائے گا ؟ فرمایا : تیری جانب سے کفایت کر جائے گا لیکن تیرے بعد کسی سے کفایت نہ کرے گا۔

19119

(١٩١١٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لاَ یَذْبَحَنَّ أَحَدٌ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّیَ ۔ فَقَامَ إِلَیْہِ خَالِی فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا الْیَوْمَ فِیہِ اللَّحْمُ کَثِیرٌ وَإِنِّی ذَبَحْتُ نَسِیکَتِی لِیَأْکُلَ أَہْلِی وَجِیرَانِی وَإِنَّ عِنْدِی عَنَاقَ لَبَنٍ خَیْرٌ مِنْ شَاۃِ لَحْمٍ فَأَذْبَحُہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلاَ تَجْزِی جَذَعَۃٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ وَہِیَ خَیْرُ نَسِیکَتَیْکَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ دَاوُدَ وَاسْتَشْہَدَ بِہِ الْبُخَارِیُّ ۔ [صحیح ]
(١٩١١٣) براء بن عازب (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز پڑھنے سے پہلے کوئی قربانی ذبح نہ کرے۔ میرے ماموں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس دن میں گوشت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ میں نے اپنے گھر والوں اور ہمسایوں کو کھلانے کے لیے پہلے ہی ذبح کردیا۔ میرے پاس بکری کا جذعہ جو گوشت والی بکری سے بہتر ہے ، کیا میں اس کو ذبح کر دوں ؟ فرمایا : ذبح کرلو لیکن آپ کے بعد جذعہ کسی سے کفایت نہ کرے گا۔ یہ تیری بہترین قربانی ہے۔

19120

(١٩١١٤) وَقَالَ مُطَرِّفٌ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ ضَحَّی قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِہِ وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَقَدْ تَمَّ نُسُکُہُ وَأَصَابَ سُنَّۃَ الْمُسْلِمِینَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُطَرِّفٍ فَذَکَرَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ خَالِدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩١١٤) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز سیپہلی قربانی کرلی تو اس نے اپنے لیے ذبح کی ہے اور جس نے نماز کے بعد جانور ذبح کیا تو اس کی قربانی مکمل ہوئی اور اس نے مسلمانوں کے طریقے کو پا لیا۔

19121

(١٩١١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَیْفَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ذَبَحَ أَبُو بُرْدَۃَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَبْدِلْہَا ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَیْسَ عِنْدِی إِلاَّ جَذَعَۃٌ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ قَالَ : اجْعَلْہَا مَکَانَہَا وَلَنْ تَجْزِیَ أَوْ تُوفِیَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩١١٥) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ ابو بردہ نے نماز سے پہلے قربانی کرلی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی جگہ اور قربانی کر۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس مسنہ سے بہتر جذعہ موجود ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی جگہ ذبح کر دو لیکن آپ کے بعد کسی سے بھی یہ کفایت نہ کرے گا۔

19122

(١٩١١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ عُبَیْدِ بْنِ حِسَابٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - صَلَّی ثُمَّ خَطَبَ فَأَمَرَ مَنْ کَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَۃِ أَنْ یُعِیدَ ذِبْحًا قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : إِنَّ جِیرَانِی بِہِمْ فَاقَۃٌ أَوْ قَالَ خَاصَۃٌ فَذَبَحْتُ قَبْلَ الصَّلاَۃِ وَعِنْدِی عَنَاقٌ ہِیَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ شَاتَیْ لَحْمٍ قَالَ فَرَخَّصَ لَہُ فَإِنْ کَانَتْ رُخْصَۃً لَہُ کَانَ ذَلِکَ وَإِلاَّ فَلاَ عِلْمَ لِی ثُمَّ انْکَفَأَ إِلَی کَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ یَعْنِی فَذَبَحَہُمَا وَتَفَرَّقَ النَّاسُ إِلَی غُنَیْمَۃٍ فَتَجَزَّعُوہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ حِسَابٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ حَامِدِ بْنِ عُمَرَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ إِلَیَّ قَوْلِہِ فَرَخَّصَ لَہُ ۔ [صحیح ]
(١٩١١٦) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا اور حکم دیا کہ جس نے نماز سے پہلے جانور ذبح کردیا تو وہ اس کی جگہ دوسرا ذبح کرے ۔ ایک انصاری نے کھڑے ہو کر کہا : میرا ہمسایہ فاقے سے تھا، میں نے نماز سے پہلے ہی ذبح کردیا۔ لیکن میرے پاس بکری کا بچہ جو مجھے گوشت کی دو بکریوں سے زیادہ اچھا لگتا ہے موجود ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو رخصت دے دی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دونوں مینڈھے ذبح کیے اور لوگوں نے جا کر اپنی بکریاں ذبح کیں۔

19123

(١٩١١٧) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُف الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبَ بْنَ سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : شَہِدْتُ الأَضْحَی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنَّ نَاسًا ذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَقَالَ : مَنْ ذَبَحَ مِنْکُمْ قَبْلَ الصَّلاَۃِ فَلْیُعِدْ ذَبِیحَتَہُ وَمَنْ لاَ فَلْیَذْبَحْ عَلَی اسْمِ اللَّہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ الأَعْرَابِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الصَّفَّارِ فَعَلِمَ أَنَّ نَاسًا وَقَالَ : فَلْیُعِدْ أُضْحِیَّتَہُ وَمَنْ لاَ یَکُنْ فَلْیَذْبَحْ عَلَی اسْمِ اللَّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ ۔ فَفِی ہَذِہِ الأَخْبَارِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ صَلاَۃِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَلَیْسَ مِنَ النُّسُکِ فِی شَیْئٍ ۔ [صحیح ]
(١٩١١٧) جندب بن سفیان فرماتے ہیں : میں قربانی کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا کہ ایک شخص نے کہا : لوگوں نے نماز سے پہلے ہی قربانیاں کردی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز سے پہلے قربانی کردی تو اس کی جگہ دوسری قربانی کرے۔ جس نے ابھی تک قربانی نہیں کی وہ اللہ کا نام لے کر قربانی کرے۔
(ب) صفار کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لوگوں کی قربانیوں کے بارے میں علم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی جگہ اور قربانیاں کرو اور جس نے ابھی تک قربانی نہیں کی۔ وہ اللہ کا نام لے کر قربانی کرے۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز سے پہلے کی ہوئی قربانی شمار نہ کی جائے گی۔

19124

(١٩١١٨) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خُمَیْرٍ الرَّحَبِیُّ قَالَ : خَرَجَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مَعَ النَّاسِ فِی یَوْمِ عِیدٍ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَی فَأَنْکَرَ إِبْطَائَ الإمَامِ وَقَالَ : إِنَّا کُنَّا فَرَغْنَا سَاعَتَنَا ہَذِہِ وَذَلِکَ حِینَ التَّسْبِیحِ ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَغْدُو إِلَی الأَضْحَی وَالْفِطْرِ حِینَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ فَتَتَامَّ طُلُوعُہَا۔ فَالنَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یُصَلِّی صَلاَۃَ الْعِیدِ فِی أَوَّلِ الْوَقْتِ فَمَنْ کَانَ ذَبَحَ قَبْلَ صَلاَۃِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَکَلَ وَأَطْعَمَ أَہْلَہُ وَجِیرَانَہُ کَمَا رُوِّینَا فِی حَدِیثِ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ نِیَارٍ کَانَ ذَبْحُہُ وَاقِعًا قَبْلَ أَنْ یَحِلَّ وَقْتُہُ وَذَلِکَ لاَ یَجُوزُ فَلِذَلِکَ أَمَرَ بِالإِعَادَۃِ فَمَنْ ضَحَّی بَعْدَ الْوَقْتِ الَّذِی تَحِلُّ فِیہِ الصَّلاَۃُ وَیَمْضِی مِقْدَارُ صَلاَۃِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَخُطْبَتَیْہِ أَجْزَأَتْ أُضْحِیَّتُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ [صحیح ]
(١٩١١٨) یزید بن خمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن بسر عید الفطر یا عید الاضحی کے دن لوگوں کے ساتھ نکلے تو امام کے دیر سے آنے کو ناپسند کیا اور کہنے لگے : اس وقت تک تو ہم فارغ ہوچکے ہوتے تھے۔
(ب) حسن بصری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالاضحی اور عید الفطر کی جانب مکمل سورج طلوع ہوجانے کے بعد نکل آتے اور عید کی نماز اول وقت میں پڑھا دیتے۔ جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز سے پہلے کھالیا اور اپنے گھر والوں اور ہمسایوں کو کھلایا جیسے ابو بردہ بن نیار کی حدیث میں واضح ہے یہ جائز نہ تھا، اس لیے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا۔

19125

(١٩١١٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ فَرْقَدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَذْبَحُ وَیَنْحَرُ بِالْمُصَلَّی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٥٥٥٢]
(١٩١١٩) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربانی عیدگاہ میں ذبح اور نحر کرتے۔

19126

(١٩١٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَذْبَحُ أُضْحِیَّتَہُ بِالْمُصَلَّی۔ قَالَ نَافِعٌ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُہُ لَفْظُ حَدِیثِ الْعَامِرِیِّ وَفِی حَدِیثِ أَبِی الأَزْہَرِ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ ۔ [صحیح ]
(١٩١٢٠) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربانی عید گاہ میں ذبح کرتے اور نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے۔

19127

(١٩١٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ الْہُجَیْمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَنْحَرُ فِی الْمَنْحَرِ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ مَنْحَرِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : وَکَانَ الْقَاسِمُ یَنْحَرُ فِی أَہْلِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ دُونَ فِعْلِ الْقَاسِمِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٢١) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانی کی جگہ قربانی ذبح کرتے تھے۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ قاسم اپنے گھر قربانی نحر کرتے تھے۔

19128

(١٩١٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ سُفْیَانَ بْنَ سَعِیدٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : الذَّکَاۃُ فِی الْحَلْقِ وَاللَّبَّۃِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٢٢) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حلق اور لبہ کے درمیان سے ذبح کرنا چاہیے۔

19129

(١٩١٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الذَّکَاۃُ فِی الْحَلْقِ وَاللَّبَّۃِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٢٣) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حلق اور لبہ کے درمیان سے ذبح کرنا چاہیے۔

19130

(١٩١٢٤) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ فُرَافِصَۃَ الْحَنَفِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : الذَّکَاۃُ فِی الْحَلْقِ وَاللَّبَّۃِ وَلاَ تُعْجِلُوا الأَنْفُسَ أَنْ تُزْہَقَ ۔ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا مِنْ وَجْہٍ ضَعِیفٍ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٢٤) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ حلق اور لبہ کے درمیان ذبح کیا جائے تاکہ جان مشقت سے نہ نکلے۔

19131

(١٩١٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّار حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ الْمَرْوَزِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ تَأْکُلُوا الشَّرِیطَۃَ فَإِنَّہَا ذَبِیحَۃُ الشَّیْطَانِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٢٥) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شریطہ نہ کھاؤ (یعنی ایسا جانور جس کی جلد کاٹی گئی ہو، رگوں سے خون بہے اور اسی طرح چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ مرجائے) یہ شیطان کا ذبیحہ ہے۔

19132

(١٩١٢٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی مَوْلَی ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ بِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ شَرِیطَۃِ الشَّیْطَانِ وَہِیَ الَّتِی تُذْبَحُ فَیُقْطَعُ الْجِلْدُ وَلاَ تُفْرَی الأَوْدَاجُ ثُمَّ تُتْرَکُ حَتَّی تَمُوتَ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٢٦) حضرت عبداللہ بن مبارک اپنی سند سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شیطان کے شریطہ سے منع فرمایا ہے، یعنی ایسا جانور جس کی جلد کاٹی گئی ہو، رگوں سے خون نہ بہے تو ایسے ہی چھوڑ دینے کی وجہ سے مرجائے۔

19133

(١٩١٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ زَحْرٍ عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَن عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کُلُّ مَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ مَا لَمْ یَکُنْ قَرْضَ نَابٍ أَوْ حَزَّ ظُفُرٍ ۔ قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ : لَیْسَ فِی کِتَابِی عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہِ وَفِی ہَذَا الإِسْنَادِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف ]
(١٩١٢٧) ابو امامہ باہلی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر وہ جانور جس کی رگیں کاٹی گئی ہوں اور کچلی یا ناخن سے زخمی نہ کیا گیا ہو۔

19134

(١٩١٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الإِسْفِرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفِرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّۃً إِلاَّ أَنْ تَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَۃً مِنَ الضَّأْنِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ زُہَیْرٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٦٣]
(١٩١٢٨) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صرف دو دانت والا جانور قربانی کرو بوقت مجبوری بھیڑ کا جذعہ کیا جاسکتا ہے۔

19135

(١٩١٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَتَمَتَّعُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَنَذْبَحُ الْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩١٢٩) عطاء حضرت جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وقت ہم گائے سات آدمیوں کی جانب سے ذبح کرتے تھے۔

19136

(١٩١٣٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلُّوَیْہِ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : ذَبَحْنَا فَرَسًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَنَحْنُ بِالْمَدِینَۃِ فَأَکَلْنَاہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ ۔ [صحیح ]
(١٩١٣٠) اسماء بنت ابی بکر فرماتی ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور مدینہ میں گھوڑا ذبح کر کے کھایا۔

19137

(١٩١٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَحَدِیثُ ابْنِ عُیَیْنَۃَ أَتَمُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ صُہَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَیْرِ حَقِّہِ سَأَلَہُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَنْہُ ۔ فَقِیلَ : وَمَا حَقُّہُ قَالَ : یَذْبَحُہُ فَیَأْکُلُہُ وَلاَ یَقْطَعُ رَأْسَہُ فَیَرْمِی بِہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٣١) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے چڑیا کو بغیر حق کے قتل کیا قیامت کے دن اس سے پوچھا جائے گا۔ پوچھا گیا : اس کا کیا حق ہے ؟ فرمایا : ذبح کر کے کھاؤ، صرف پھینک دینے کے لیے ذبح نہ کرو۔

19138

(١٩١٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الإِہْلاَلِ وَقَالَ : وَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِیَدِہِ قِیَامًا وَذَبَحَ بِالْمَدِینَۃِ کَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩١٣٢) ابو قلابہ حضرت انس سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات اونٹ کھڑے کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کیے اور دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کیے۔

19139

(١٩١٣٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ ہُوَ ابْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ وَعَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی وَحَفْصُ وَوَکِیعٌ کُلُّہُمْ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَکَلْنَاہُ وَقَالَ عَبْدَۃُ : ذَبَحْنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ قَالَ وَتَابَعَہُ وَکِیعٌ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامٍ فِی النَّحْرِ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنْ ہِشَامٍ فِی النَّحْرِ وَعَنْ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدَۃَ فِی الذَّبْحِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ ثَلاَثَتِہِمْ فِی النَّحْرِ ۔ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْحَجِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قِصَّۃِ الْحَجِّ قَالَتْ : فَدُخِلَ عَلَیْنَا یَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ : مَا ہَذَا ؟ فَقَالُوا نَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَزْوَاجِہِ وَفِی رِوَایَۃٍ ذَبَحَ ۔ وَکَذَلِکَ اخْتَلَفَتِ الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ فَفِی رِوَایَۃٍ نَحَرَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ نِسَائِہِ بَقَرَۃً وَفِی رِوَایَۃٍ ذَبَحَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بَقَرَۃً ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩١٣٣) اسماء بنت ابی بکر فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہم نے گھوڑا ذبح کر کے کھایا اور عبدہ کہتے ہیں کہ ہم نے ذبح کیا تھا۔
(ب) حضرت عائشہ (رض) کے قصہ میں بیان فرماتی ہیں کہ قربانی کے دن ہمیں گائے کا گوشت دیا گیا۔ میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : اپنی بیویوں کی جانب سے گائے نحر کی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ذبح کی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کی جانب سے گائے نحر کی اور دوسری روایت میں ہے جو حضرت عائشہ (رض) سے ہے کہ گائے ذبح کی۔

19140

(١٩١٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَنَہَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّخْعِ وَأَنْ تُعْجَلَ الأَنْفُسُ أَنْ تُزْہَقَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَالنَّخْعُ أَنْ تُذْبَحَ الشَّاۃُ ثُمَّ یُکْسَرَ قَفَاہَا مِنْ مَوْضِعِ الْمَذْبَحِ لِنَخْعِہِ وَلِمَکَانِ الْکِسَرِ فِیہِ أَوْ تُضْرَبَ لِیُعَجَّلَ قَطْعُ حَرَکَتِہَا فَأَکْرَہُ ہَذَا وَقَالَ : وَلَمْ یُحَرِّمْہَا ذَلِکَ لأَنَّہَا ذَکِیَّۃٌ۔ [صحیح ]
(١٩١٣٤) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ذبح کرتے وقت چھری کو حرام مغز تک لے جانے سے منع فرمایا کہ اس طرح جان بغیر دشواری کے نکل جاتی ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نخع یہ ہوتا ہے کہ بکری کو ذبح کرنے کے بعد ذبح شدہ جگہ سے گردن کو موڑ دیا جائے، تاکہ اس کی حرکت جلد ختم ہوجائے۔ فرماتے ہیں : اس طرح کرنے سے حرام نہیں ہوجاتا بلکہ اس کو ذبح کے اندر شمار کیا جائے گا۔

19141

(١٩١٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَحَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنِ الْمَعْرُورِ الْکَلْبِیِّ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ نَہَی عَنِ الْفَرْسِ فِی الذَّبِیحَۃَ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ الْفَرْسُ ہُوَ النَّخْعُ یُقَالُ مِنْہُ فَرَسْتُ الشَّاۃَ وَنَخَعْتُہَا وَذَلِکَ أَنْ یُنْتَہَی بِالذَّبْحِ إِلَی النَّخَاعِ وَہُوَ عَظْمٌ فِی الرَّقَبَۃِ وَیُقَالُ أَیْضًا بَلْ ہُوَ الَّذِی یَکُونُ فِی فَقَارِ الصُّلْبِ شَبِیہٌ بِالْمُخِّ وَہُوَ مُتَّصِلٌ بِالْقَفَا یَقُولُ فَنَہَی أَنْ یُنْتَہَی بِالذَّبْحِ إِلَی ذَلِکَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : أَمَّا النَّخْعُ فَہُوَ عَلَی مَا قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ وَأَمَّا الْفَرْسُ فَقَدْ خُولِفَ فِیہِ یُقَالُ ہُوَ الْکَسْرُ وَإِنَّمَا نَہَی أَنْ تُکْسَرَ رَقَبَۃُ الذَّبِیحَۃِ قَبْلَ أَنْ تَبْرُدَ وَمِمَّا یُبَیِّنُ ذَلِکَ أَنَّ فِی الْحَدِیثِ : وَلاَ تُعْجِلُوا الأَنْفُسَ حَتَّی تُزْہَقَ ۔ [صحیح ]
(١٩١٣٥) معرورکلبی حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے گھوڑا ذبح کرنے سے منع فرمایا۔ ابو عبید کہتے ہیں کہ گھوڑے کو اس انداز سے ذبح کیا جائے کہ اس کی گردن کے نیچے والی ہڈی تک چھری پہنچ جائے، یعنی وہ ہڈی جو گدی کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ حالانکہ ذبح کرتے وقت اس سے منع کیا گیا ہے اور ذبح شدہ جانور کے گردن کو ٹھنڈا ہونے سے پہلے توڑنا بھی منع ہے جیسا کہ حدیث میں واضح ہے کہ جان کو بغیر مشقت کے جلدی نکال دیا جائے۔

19142

(١٩١٣٦) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُوسَی الْحَاسِبُ حَدَّثَنَا جُبَارَۃُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ بَہْرَامَ حَدَّثَنِی شَہْرٌ ہُوَ ابْنُ حَوْشَبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الذَّبِیحَۃِ أَنْ تُفْرَسَ قَبْلَ أَنْ تَمُوتَ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف ]
(١٩١٣٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذبح شدہ جانور کی موت سے پہلے گردن توڑنے سے منع کیا ہے۔

19143

(١٩١٣٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا الأَسْتَاذُ أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِسْفِرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رِزْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ النَّسَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَصْلَتَیْنِ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ کَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَۃَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَۃَ وَلْیُحِدَّ أَحَدُکُمْ شَفْرَتَہُ وَلْیُرِحْ ذَبِیحَتَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٥٥]
(١٩١٣٧) شداد بن اوس فرما ہیں کہ میں نے دو خصلتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یاد کیں کہ اللہ رب العزت نے ہر چیز کے اوپر احسان کو لکھ دیا ہے۔ جب تم قتل کرو یا ذبح کرو تو احسن انداز سے اور اپنی چھری کو تیز کرلیا کرو، تاکہ ذبح ہونے والے جانور کو راحت دی جاسکے۔

19144

(١٩١٣٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ اللَّہَ مِحْسَانٌ کَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَۃَ وَإِذَا ذَبَحَ أَحَدُکُمْ فَلْیُحْسِنْ ذَبِیحَتَہُ وَلْیُحِدَّ أَحَدُکُمْ شَفْرَتَہُ وَلْیُرِحْ ذَبِیحَتَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ الْحَنْظَلِیِّ ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حِینَ أُتِیَ بِالْکَبْشِ لِیُضَحِّیَ بِہِ : یَا عَائِشَۃُ ہَلُمِّی الْمُدْیَۃَ ۔ ثُمَّ قَالَ : اشْحَذِیہَا بِحَجَرٍ ۔ [صحیح ]
(١٩١٣٨) شداد بن اوس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت محسن ہیں۔ اس نے ہر چیز پر احسان کو لکھ دیا ہے۔ جس وقت تم قتل کرو تو اچھے انداز سے قتل کرو اور جب تم کسی جانور کو ذدبح کرو تو چھری کو تیز کرلیا کرو۔ تاکہ جانور کو راحت دی جاسکے۔
(ب) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ جس وقت مینڈھا قربانی کے لیے لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ (رض) ! چھری لاؤ اور اسے پتھر پر تیز کرلو۔

19145

(١٩١٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ : النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِحَدِّ الشِّفَارِ وَأَنْ تُوَارَی عَنِ الْبَہَائِمِ ثُمَّ قَالَ : إِذَا ذَبَحَ أَحَدُکُمْ فَلْیُجْہِزْ ۔ کَذَا رَوَاہُ ابْنُ لَہِیعَۃَ مَوْصُولاً جَیِّدًا۔ [منکر ]
(١٩١٣٩) سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھری کی دھار کو تیز کرنے اور جانوروں سے چھپانے کا حکم دیا ہے۔ پھر فرمایا : جب تم میں سے کوئی ذبحکرے تو اس کی تیاری کرے۔

19146

(١٩١٤٠) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی قُرَّۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَعَافِرِیُّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِحَدِّ الشِّفَارِ وَأَنْ تُوَارَی عَنِ الْبَہَائِمِ وَقَالَ : إِذَا ذَبَحَ أَحَدُکُمْ فَلْیُجْہِزْ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٤٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھری کو تیز کرنے اور جانوروں سے چھپانے کا حکم دیا ہے۔ جب تم ذبح کرو تو جلدی کرلیا کرو۔

19147

(١٩١٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی یُوسُفُ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَلَی رَجُلٍ وَاضِعٍ رِجْلَہُ عَلَی صَفْحَۃِ شَاۃٍ وَہُوَ یَحُدُّ شَفْرَتَہُ وَہِیَ تَلْحَظُ إِلَیْہِ بِبَصَرِہَا فَقَالَ : أَفَلاَ قَبْلَ ہَذَا أَتُرِیدُ أَنْ تُمِیتَہَا مَوْتًا ۔ تَابَعَہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَاصِمٍ وَقَالَ : أَتُرِیدُ أَنْ تُمِیتَہَا مَوْتَاتٍ ۔ وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمٍ فَأَرْسَلَہُ لَمْ یَذْکُرْ فِیہِ ابْنَ عَبَّاسٍ ۔ [حسن ]
(١٩١٤١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو بکری کی گردن پر اپنا پاؤں رکھ کر اس کے سامنے چھری کو تیز کررہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس سے پہلے یہ کام کیوں نہ کیا ؟ کیا تم ذبح سے پہلے اس کو مارنا چاہتے ہو۔
(ب) حماد بن زید عاصم سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو دو مرتبہ اس کو مارے گا ؟

19148

(١٩١٤٢) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : أَنَّ رَجُلاً حَدَّ شَفْرَۃً وَأَخَذَ شَاۃً لِیَذْبَحَہَا فَضَرَبَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالدِّرَّۃِ وَقَالَ : أَتُعَذِّبُ الرُّوحَ أَلاَ فَعَلْتَ ہَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْخُذَہَا۔ [ضعیف ]
(١٩١٤٢) عاصم بن عبیداللہ بن عاصم بن عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے بکری کو ذبح کرنے کے لیے پکڑا اور ساتھ ہی چھری تیز کرنے لگا تو حضرت عمر (رض) نے اس کو کوڑے مارے اور فرمایا : کیا تو روح کو عذاب دیتا ہے، تو نے اس کو پکڑنے سے پہلے ہی یہ کام کیوں نہ کرلیا ؟

19149

(١٩١٤٣) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی رَجُلاً یُجَرُّ شَاۃً لِیَذْبَحَہَا فَضَرَبَہُ بِالدِّرَّۃِ وَقَالَ : سُقْہَا لاَ أُمَّ لَکَ إِلَی الْمَوْتِ سَوْقًا جَمِیلاً ۔ [ضعیف ]
(١٩١٤٣) محمد بن سرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ بکری کو کھینچ کر ذبح کرنے کے لیے لا رہا تھا تو حضرت عمر (رض) نے اس کو کوڑے مارے اور فرمایا کہ اس کو موت کے گھاٹ احسن انداز سے اتارو۔

19150

(١٩١٤٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبَایَۃَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّا لَنَرْجُو أَوْ نَخْشَی أَنْ نَلْقَی الْعَدُوَّ وَلَیْسَ مَعَنَا مُدًی أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا أَنْہَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ فَکُلُوا إِلاَّ السِّنَّ وَالظُّفُرَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ سُفْیَانَ ۔[صحیح ]
(١٩١٤٤) رافع بن خدیج (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیں امید ہے یا ہمیں کل دشمن سے لڑنے کا خوف ہے۔ ہمارے پاس چھریاں نہیں۔ کیا ہم سرکنڈے سے ذبح کرلیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو چیز خون بہائے اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو کھالو لیکن دانت اور ناخن سے ذبح نہیں کرنا۔

19151

(١٩١٤٥) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مُرِّیَّ بْنَ قَطَرِیٍّ یَقُولُ سَمِعْتُ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَجِدُ الصَّیْدَ فَلاَ أَجِدُ مَا أَذْبَحُہُ بِہِ إِلاَّ الْمَرْوَۃَ وَالْعَصَا قَالَ : أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٤٥) عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! میں شکار کرتا ہوں لیکن ذبح کے لیے پتھر یا لاٹھی موجود ہوتی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خون بہا دے جس چیز سے بھی تو چاہے اور اللہ کا نام لے۔

19152

(١٩١٤٦) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ہُوَ ابْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ہُوَ ابْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُرِّیِّ بْنِ قَطَرِیٍّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَحَدَنَا إِذَا أَصَابَ صَیْدًا وَلَیْسَ مَعَہُ شَفْرَۃٌ أَیُذَکِّی بِمَرْوَۃٍ أَوْ شُقَّۃِ الْعَصَا۔ قَالَ : أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [صحیح ]
(١٩١٤٦) عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! جب ہم شکار کریں اور ہمارے پاس ذبح کرنے کے لیے چھری موجود نہ ہو تو کیا پتھر یا لاٹھی کی ایک پھاڑ سے ذبح کیا جاسکتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خون بہاؤ جس سے چاہو اور اللہ کا نام لو، یعنی تکبیر پڑھو بسم اللہ واللہ اکبر۔

19153

(١٩١٤٧) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ الْعَدَوِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَحَدَنَا یَصِیدُ الصَّیْدَ وَلَیْسَ مَعَہُ شَیْئٌ یُذَکِّیہِ بِہِ إِلاَّ مَرْوَۃٌ أَوْ شِقَّۃُ عَصًا فَقَالَ : أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [صحیح ]
(١٩١٤٧) عدی بن حاتم فرماتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے کوئی شکار کرتا ہے، لیکن ذبح کرنے کے لیے پتھر یا لاٹھی کی ایک پھاڑ موجود ہوتی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خون بہاؤ جس سے چاہو اور اللہ کا نام لو یعنی تکبیر پڑھو بسم اللہ واللہ اکبر۔

19154

(١٩١٤٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا ابْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ یُخْبِرُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ جَارِیَۃً لَہُمْ کَانَتْ تَرْعَی بِسَلْعٍ فَرَأَتْ شَاۃً مِنْ غَنَمِہَا بِہَا مَوْتٌ فَکَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْہَا بِہِ فَقَالَ لأَہْلِہِ : لاَ تَأْکُلُوا مِنْہَا حَتَّی آتِیَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَسْأَلَہُ أَوْقَالَ أَرْسَلَ إِلَیْہِ مَنْ یَسْأَلُہُ فَأَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ أَوْ رَسُولُہُ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّ جَارِیَۃً لَنَا کَانَتْ تَرْعَی بِسَلْعٍ فَأَبْصَرَتْ شَاۃً مِنْ غَنَمِہَا بِہَا مَوْتٌ فَکَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْہَا بِہِ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِأَکْلِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ ۔ [صحیح۔ بخاری ٢٣٠٤]
(١٩١٤٨) عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کی ایک لونڈی سلع پہاڑ پر بکریاں چراتی تھی۔ جب اس نے ایک بکری کو مرتے دیکھا تو پتھر سے پکڑ کر ذبح کردیا۔ تو انھوں نے اپنے گھر والوں سے کہا : اتنی دیر نہ کھانا جتنی دیر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہ پوچھ لوں تو انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب کسی کو پوچھنے کے لیے بھیجا ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! ہماری ایک لونڈی سلع پہاڑ پر بکریاں چرا رہی تھی۔ جب اس نے ایک بکری کو مرتے دیکھا تو پتھر توڑ کر اسے ذبح کر ڈالا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بکری کو کھانے کا حکم دے دیا۔

19155

(١٩١٤٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی حَارِثَۃَ : أَنَّہُ کَانَ یَرْعَی لِقْحَۃً بِشِعْبٍ مِنْ شِعَابِ أُحُدٍ فَأَخَذَہَا الْمَوْتُ فَلَمْ یَجِدْ شَیْئًا یَنْحَرُہَا بِہِ فَأَخَذَ وَتَدًا فَوَجَأَ بِہِ فِی لَبَّتِہَا حَتَّی أُہْرِیقَ دَمُہَا ثُمَّ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَخْبَرَہُ بِذَلِکَ فَأَمَرَہُ بِأَکْلِہَا۔ [صحیح ]
(١٩١٤٩) عطاء بن یسار بنو حارثہ کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ احد کی پہاڑیوں میں سے کسی ایک پہاڑی پر اونٹنیاں چرا رہا تھا۔ اس نے ایک اونٹنی کو مرتے دیکھا تو نحر کے لیے کوئی چیز نہ پائی تو کمان پکڑ کر اونٹنی کے لبہ پردے ماری، جس سے خون بہہ گیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آ کر بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے کھانے کا حکم دے دیا۔

19156

(١٩١٥٠) وَرَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ أَسْلَمَ قَالَ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ نَاقَۃً کَانَتْ لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فِی قِبَلِ أُحُدٍ فَعُرِضَ لَہَا فَنَحَرَہَا بِوَتَدٍ فَسَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَکْلِہَا فَأَمَرَہُ بِأَکْلِہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ فَذَکَرَہُ ۔ وَرَوَاہُ حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ زَادَ فَقُلْتُ لَہُ : حَدِیدٌ قَالَ : لاَ بَلْ خَشَبٌ یَعْنِی الْوَتَدَ ۔ [صحیح ]
(١٩١٥٠) عطاء بن یسار حضرت ابو سعید خدری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ احد پہاڑ کی جانب ایک انصاری شخص کی اونٹنی تھی وہ مرنے لگی تو اس نے کمان سے نحر کردیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے کی اجازت دے دی۔

19157

(١٩١٥١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الذَّبِیحَۃِ بِالْعُودِ فَقَالَ : کُلُّ مَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ غَیْرَ مُثَرِّدٍ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ أَبُو زِیَادٍ الْکِلاَبِیُّ التَّثْرِیدُ : أَنْ تُذْبَحَ الذَّبِیحَۃُ بِشَیْئٍ لاَ حَدَّ لَہُ فَلاَ یُنْہِرُ الدَّمَ وَلاَ یُسِیلُہُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَقَوْلُہُ مَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ یَعْنِی مَا شَقَّقَہَا وَأَسَالَ مِنْہَا الدَّمَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَقَدْ تَأَوَّلَ بَعْضُ النَّاسِ ہَذَا الْحَدِیثَ أَنَّ قَوْلَہُ کُلْ مِنَ الأَکْلِ وَہَذَا خَطَأٌ وَلَوْ أَرَادَ مِنَ الأَکْلِ لَوَقَعَ الْمَعْنَی عَلَی الشَّفْرَۃِ لأَنَّ الشَّفْرَۃَ ہِیَ الَّتِی تُفْرِی وَإِنَّمَا مَعْنَی الْحَدِیثِ أَنَّ کُلَّ شَیْئٍ أَفْرَی الأَوْدَاجَ مِنْ عُودٍ أَوْ حَجَرٍ بَعْدَ أَنْ یُفْرِیَہَا فَہُوَ ذَکِیٌّ۔ [صحیح ]
(١٩١٥١) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لکڑی سے ذبح کرنے کے بارے میں ان سے پوچھا گیا تو فرمایا : ہر وہ چیز جو رگیں کاٹ دے اور خون بہا دے لیکن ایسی چیز نہ ہو جو خون نہ بہائے۔
اور عبید کہتے ہیں تثرید یعنی ایسا جانور جس کو ایسی چیز سے ذبح کیا جائے جو خون نہ بہائے۔ ( (مَا أَفْرَی الأَوْدَاجَ ) ) ایسی چیز جو رگیں کاٹ دے اور خون بہا دے۔ ابو عبید کہتے ہیں : بعض لوگ کہتے ہیں اس کا معنیٰ یہ ہے کہ آپ کھا لیں لیکن یہ درست نہیں ہے بلکہ اس کا معنیٰ یہ ہے جو چیز لکڑی یا پتھر رگوں کو کاٹ دے تو اس کو ذبح کے حکم میں مانا جائے گا۔

19158

(١٩١٥٢) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : طَعَامُہُمْ ذَبَائِحُہُمْ ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ مُجَاہِدٍ وَمَکْحُولٍ ۔[ضعیف ]
(١٩١٥٢) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے کھانے سے مراد ان کے ذبح شدہ جانور ہیں۔

19159

(١٩١٥٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ { فَکُلُوا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ } [الأنعام ١١٨] { وَلاَ تَأْکُلُوا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ } [الأنعام ١٢١] فَنَسَخَ وَاسْتَثْنَی مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ { طَعَامُ الَّذِینَ أُوتُوا الْکِتَابَ حِلٌّ لَکُمْ وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَہُمْ } [المائدۃ ٥] [ضعیف ]
(١٩١٥٣) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نقل فرماتے ہیں :{ فَکُلُوْا مِمَّا ذُکِرَاسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ } [الأنعام ١١٨] ” کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو “ { وَ لَا تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِاسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ } [الأنعام ١١٨] ” جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو وہ نہ کھاؤ۔ “ لیکن اس کو مستثنیٰ کردیا : { وَ طَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ وَ طَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّھُمْ } [المائدۃ ٥]” اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے۔ “

19160

(١٩١٥٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ ہُوَ ابْنُ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَصَبْتُ جِرَابًا مِنْ شَحْمٍ یَوْمَ خَیْبَرَ فَالْتَزَمْتُہُ فَقُلْتُ : لاَ أُعْطِی أَحَدًا الْیَوْمَ مِنْ ہَذَا شَیْئًا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُتَبَسِّمٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩١٥٤) حضرت عبداللہ بن مغفل (رض) فرماتے ہیں : خیبر کے دن مجھے ایک چربی کی تھیلی ملی جو میں نے اپنے پاس رکھ لی اور کہا : کسی کو بھی اس سے نہ دوں گا۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا رہے تھے۔

19161

(١٩١٥٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ فَصِیلٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِنَّمَا أُحِلَّتْ ذَبَائِحُ الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی لأَنَّہُمْ آمَنُوا بِالتَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ ۔
(١٩١٥٥) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ کے ذبح شدہ جانور ہمارے لیے حلال ہیں۔ کیونکہ وہ توراۃ و انجیل پر ایمان رکھتے ہیں۔ [ضعیف ]

19162

(١٩١٥٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدَۃُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ امْرَأَۃً ذَبَحَتْ شَاۃً بِحَجَرٍ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَلَمْ یَرَ بِہَا بَأْسًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ عَبْدَۃَ ۔ [صحیح۔ بخاری ٥٥٠٤]
(١٩١٥٦) ابن کعب بن مالک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے پتھر سے بکری ذبح کردی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں کوئی حرج محسوس نہ کیا۔

19163

(١٩١٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ سَعْدٍ أَوْ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ جَارِیَۃً لِکَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَتْ تَرْعَی غَنَمًا لَہُ بِالسِّلْعِ فَأُصِیبَتْ شَاۃٌ مِنْہَا فَأَدْرَکَتْہَا فَذَبَحَتْہَا بِحَجَرٍ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہَا فَکُلُوہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٥٥٠٥]
(١٩١٥٧) معاذ بن سعد یا سعد بن معاذ فرماتے ہیں کہ کعب بن مالک کی لونڈی سلع پہاڑ پر بکریاں چراتی تھی۔ ایک بکری مرنے لگی تو اس نے پتھر سے ذبح کر ڈالی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

19164

(١٩١٥٨) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - رَخَّصَ فِی ذَبِیحَۃِ الْمَرْأَۃِ وَالصَّبِیِّ أَوِ الْغُلاَمِ إِذَا ذَکَرُوا اسْمَ اللَّہِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ۔ وَقَدْ تَابَعَہُ الْوَاقِدِیُّ فِی ذَبِیحَۃِ الْغُلاَمِ وَہُوَ أَیْضًا ضَعِیفٌ [ضعیف ]
(١٩١٥٨) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت، بچے یا غلام کے ذبیحہ کی رخصت دی ہے، جب وہ تکبیر پڑھ کر ذبح کرے۔

19165

(١٩١٥٩) أَخْبَرَنَاہُ عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِیِّ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ بِذَبِیحَۃِ الْغُلاَمِ أَنْ تُؤْکَلَ إِذَا سَمَّی اللَّہَ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِذَبِیحَۃِ الصَّبِیِّ وَالْمَرْأَۃِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَأَہْلِ الْکِتَابِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٥٩) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے کو ذبح کرنے کا حکم دیا جب وہ تکبیر پڑھ کر ذبح کرے تو کھا لینا چاہیے۔ (ب) مجاہد فرماتے ہیں : بچے اور عورت اور اہل کتاب کا ذبیحہ کھا لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

19166

(١٩١٦٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِکَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ وَذَبَحَہُمَا بِیَدِہِ وَسَمَّی وَکَبَّرَ وَوَضَعَ رِجْلَہُ عَلَی صِفَاحِہِمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩١٦٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو چتکبرے، سینگوں والے مینڈھے قربان کیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا پاؤں ان کے پہلو پر رکھا اور تکبیر پڑھ کر اپنے ہاتھ سے دونوں کو ذبح کیا۔

19167

(١٩١٦١) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ آبَائِہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لِفَاطِمَۃَ : یَا فَاطِمَۃُ قَوْمِی فَاشْہَدِی أُضْحِیَّتَکِ أَمَا إِنَّ لَکِ بِأَوَّلِ قَطْرَۃٍ تَقْطُرُ مِنْ دَمِہَا مَغْفِرَۃً لِکُلِّ ذَنْبٍ أَمَا إِنَّہُ یُجَائُ بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِلُحُومِہَا وَدِمَائِہَا سَبْعِینَ ضِعْفًا حَتَّی تُوضَعَ فِی مِیزَانِکِ ۔ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَہَذِہِ لآلِ مُحَمَّدٍ خَاصَّۃً فَہُمْ أَہْلٌ لِمَا خُصُّوا بِہِ مِنْ خَیْرٍ أَوْ لآلِ مُحَمَّدٍ وَالنَّاسُ عَامَّۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : بَلْ ہِیَ لآلِ مُحَمَّدٍ وَالنَّاسِ عَامَّۃً ۔ عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف ]
(١٩١٦١) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ (رض) سے یہ بات کہی کہ اپنی قربانیکے پاس کھڑی ہو جاؤ۔ کیونکہ قربانی کے خون کے پہلے قطرے کے ساتھ ہی تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ قیامت کے دن قربانی کا جانور اپنے گوشت خون سمیت لایا جائے گا اور اسے ستر گنا بڑھا کر آپ کے نامہ اعمال میں تولا جائے گا۔ ابو سعید خدری کہتے ہیں : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص ہے یا عام لوگوں کے لیے بھی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ یہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور تمام لوگوں کے لیے ہے۔

19168

(١٩١٦٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ مَالِکٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ الثُّمَالِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : یَا فَاطِمَۃُ قَوْمِی فَاشْہَدِی أُضْحِیَّتَکِ فَإِنَّہُ یُغْفَرُ لَکِ بِأَوَّلِ قَطْرَۃٍ تَقْطُرُ مِنْ دَمِہَا کُلُّ ذَنْبٍ عَمِلْتِیہِ وَقُولِی {إِنَّ صَلاَتِی وَنُسُکِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } [الأنعام ١٦٢-١٦٣] ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا لَکَ وَلأَہْلِ بَیْتِکَ خَاصَّۃً فَأَہَلُ ذَلِکَ أَنْتُمْ أَمْ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً ؟ قَالَ : بَلْ لِلمُسْلِمِینَ عَامَّۃً ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَمْرُو بْنُ قَیْسٍ الْمُلاَئِیُّ عَنْ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لِفَاطِمَۃَ فَذَکَر مَعْنَاہُ وَیُذْکَرُ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ أَمَرَ بَنَاتِہِ أَنْ یُضَحِّینَ بِأَیْدِیہِنَّ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٦٢) حضرت عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فاطمہ ! اپنی قربانی کے ذبح ہوتے وقت پاس کھڑی ہونا ؛کیونکہ قربانی کے خون کے پہلے قطرے کے ساتھ ہی تیرے کیے ہوئے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے اور یہ کہہ : { اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ } [الأنعام ١٦٢-١٦٣] ” بیشک میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ “ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ کی جانب سے ہے اور آپ کے گھر والوں کی طرف سے خاص ہی یا عام مسلمانوں کی طرف سے بھی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ عام مسلمانوں کی جانب سے بھی ہے۔
(ب) حضرت ابو موسیٰ (رض) سے منقول ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اپنے ہاتھوں سے قربانی ذبح کرنے کا حکم دیتے۔

19169

(١٩١٦٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَحَرَ بَعْضَ ہَدْیِہِ بِیَدِہِ وَنَحَرَ بَعْضَہُ غَیْرُہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٦٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بعض قربانیاں اپنے ہاتھ سے نحر فرمائیں اور بعض قربانیاں دوسروں سے نحر کروائیں۔

19170

(١٩١٦٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : ضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ نِسَائِہِ بِالْبَقَرِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَہْدَی ہَدْیًا وَإِنَّمَا نَحَرَہُ مَنْ أَہْدَاہُ مَعَہُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩١٦٤) عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں جو حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی عورتوں کی جانب سے گائے قربان کی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قربانی تحفہ میں ملی تو تحفہ دینے والے نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر نحر کیا۔

19171

(١٩١٦٥) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْقُطَعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ ذُؤَیْبًا أَبَا قَبِیصَۃَ حَدَّثَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَبْعَثُ مَعَہُ بِالْبُدْنِ ثُمَّ یَقُولُ : إِنْ عَطِبَ مِنْہَا شَیْئٌ فَخَشِیتَ عَلَیْہَا مَوْتًا فَانْحَرْہَا ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَہَا فِی دَمِہَا ثُمَّ اضْرِبْ بِہِ صَفْحَتَہَا وَلاَ تَطْعَمْہَا أَنْتَ وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ رُفْقَتِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : غَیْرُ أَنِّی أَکْرَہُ أَنْ یَذْبَحَ شَیْئًا مِنَ النَّسَائِکِ مُشْرِکٌ۔ [صحیح۔ مسلم ١٣٢٦]
(١٩١٦٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ذویب ابو قبیصہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ساتھ اونٹوں کی قربانی روانہ کرتے اور فرماتے : اگر کوئی قربانی تھک جائے اور آپ کو اس کے ہلاک ہونے کا خوف ہو تو نحر کردینا۔ پھر اس کے خون میں جوتا تر کر کے اس کے پہلو پر مارنا لیکن خود اور اپنے ساتھیوں کو نہ کھلانا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : کہ کوئی مشرک آپ کی عورتوں کی قربانی نہ کرے۔

19172

(١٩١٦٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی جَعْفَرٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَذْبَحُ نَسِیکَۃَ الْمُسْلِمِ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٦٦) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مسلمان کی قربانی یہودی یا عیسائی ذبح نہ کرے۔

19173

(١٩١٦٧) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی قَابُوسُ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَذْبَحَ نَسِیکَۃَ الْمُسْلِمِ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٦٧) ابو ظبیان حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ناپسند کرتے تھے کہ کوئی یہودی یا عیسائی مسلمان کی قربانی ذبح نہ کرے۔

19174

(١٩١٦٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِی ظَبْیَانَ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لاَ یَذْبَحُ أُضْحِیَّتَکَ إِلاَّ مُسْلِمٌ وَإِذَا ذَبَحْتَ فَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ اللَّہُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ فُلاَنٍ ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَإِنْ ذَبَحَہَا مُشْرِکٌ تَحِلُّ ذَکَاتُہُ أَجْزَأَتْ مَعَ کَرَاہِیَتِی لَہَا۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا لِمَا مَضَی فِی إِحْلاَلِ ذَبَائِحِہِمْ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔ [ضعیف ]
(١٩١٦٨) قابوس بن ابی ظبیان اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : آپ کی قربانی صرف مسلمان ذبح کرے اور جب ذبح کرے تو یہ کہہ دینا : ( (بِسْمِ اللَّہِ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ ) ) شروع اللہ کے نام سے، اے اللہ ! تیری عطا ہے اور تیرے لیے ہے۔ اے اللہ فلاں کی جانب سے قبول فرما۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : مشرک کا قربانی کرنا جائز ہے اگرچہ میں ناپسند کرتا ہوں۔
شیخ (رض) فرماتے ہیں : اس وجہ سے کہ ان کا ذبیحہ بھی تو حلال ہے۔
(ب) عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

19175

(١٩١٦٩) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعْدِ الْفَلْجَۃِ مَوْلَی عُمَرَ أَوِ ابْنِ سَعْدِ الْفَلْجَۃِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا نَصَارَی الْعَرَبِ بِأَہْلِ کِتَابٍ وَمَا تَحِلُّ لَنَا ذَبَائِحُہُمْ وَمَا أَنَا بِتَارِکِہِمْ حَتَّی یُسْلِمُوا أَوْ أَضْرِبَ أَعْنَاقَہُمْ ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ١٨٧٩٨]
(١٩١٦٩) سعدفلجہ حضرت عمر (رض) کے غلام یا ابن سعد فلجہ سے منقول ہے کہ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : عرب کے عیسائی اہل کتاب نہیں اور نہ ہی ان کا ذبیحہ حلال ہے اور میں ان کو اسلام قبول کرنے تک نہ چھوڑوں گا یا ان کی گردنیں اتار دوں گا۔

19176

(١٩١٧٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَأْکُلُوا ذَبَائِحَ نَصَارَی بَنِی تَغْلِبَ فَإِنَّہُمْ لَمْ یَتَمَسَّکُوا مِنْ دِینِہِمْ إِلاَّ بِشُرْبِ الْخَمْرِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٧٠) عبیدہ سلمانی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو تغلب کے عیسائیوں کا ذبیحہ نہ کھاؤ۔ انھوں نے اپنے دین سے صرف شراب پینے کے حکم کو مضبوطی سے تھام رکھا ہے۔

19177

(١٩١٧١) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ الْمَشَّاطُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی مَجُوسِ ہَجَرَ یَعْرِضُ عَلَیْہِمُ الإِسْلاَمَ فَمَنْ أَسْلَمَ قُبِلَ مِنْہُ وَمَنْ أَبَی ضُرِبَتْ عَلَیْہِمُ الْجِزْیَۃُ عَلَی أَنْ لاَ تُؤْکَلَ لَہُمْ ذَبِیحَۃٌ وَلاَ تُنْکَحُ لَہُمُ امْرَأَۃٌ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَإِجْمَاعُ أَکْثَرِ الأُمَّۃِ عَلَیْہِ یُؤَکِّدُہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٧١) حسن بن محمد بن حنفیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجر کے مجوس کو اسلام قبول کرنے کے لیے خط لکھا جو اسلام لائے اس سے اسلام قبول کرلیا جائے اور جو اسلام قبول کرنے سے انکار کر دے ان پر جزیہ لاگو کردیں اور ان کا ذبیحہ نہ کھایا جائے اور ان کی عورتوں سے نکاح نہ کیا جائے۔

19178

(١٩١٧٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْخَلِیلِ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِطَعَامِ الْمَجُوسِ إِنَّمَا نُہِیَ عَنْ ذَبَائِحِہِمْ ۔ رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَیْمُونٍ الْمَکِّیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَلَمَۃَ مُحْتَجًّا بِہِ وَیَحْیَی بْنُ سَلَمَۃَ فِیہِ ضَعْفٌ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْخَلِیلِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرُوِیَ عَنْ قَیْسِ بْنِ الرَّبِیعِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْخَلِیلِ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٧٢) عبداللہ بن خلیل حضرمی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : مجوس کا کھانا کھانے میں حرج نہیں صرف ان کے ذبیحہ سے منع کیا گیا ہے۔

19179

(١٩١٧٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ إِذَا ذَبَحَ ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ کَانَ یَسْتَقْبِلُ بِذَبِیحَتِہِ الْقِبْلَۃَ وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مَرْفُوعٌ عَنْ غَالِبٍ الْجَزَرِیِّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔[ضعیف ]
(١٩١٧٣) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جانور کو ذبح کرتے وقت قبلہ رخ کرلینا مستحب ہے۔

19180

(١٩١٧٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَیَحْیَی بْنُ حَکِیمٍ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یُضَحِّی بِکَبْشَیْنِ وَیَضَعُ رِجْلَہُ عَلَی صِفَاحِہِمَا فَیَذْبَحُہُمَا بِیَدِہِ وَیَقُولُ بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩١٧٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مینڈھے قربان کیے۔ اپنا پاؤں ان کے پہلو پر رکھ کر بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر اپنے ہاتھ سے ذبح فرمائے۔

19181

(١٩١٧٥) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَالتَّسْمِیَۃُ عَلَی الذَّبِیحَۃِ بِسْمِ اللَّہِ فَإِنْ زَادَ بَعْدَ ذَلِکَ شَیْئًا مِنْ ذِکْرِ اللَّہِ فَالزِّیَادَۃُ خَیْرٌ وَلاَ أَکْرَہُ مَعَ تَسْمِیَتِہِ عَلَی الذَّبِیحَۃِ أَنْ یَقُولَ صَلَّی اللَّہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ بَلْ أُحِبُّہُ لَہُ وَأَحَبُّ إِلَیَّ أَنْ یُکْثِرَ الصَّلاَۃَ عَلَیْہِ فَصَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ فِی کُلِّ الْحَالاَتِ لأَنَّ ذِکْرَ اللَّہِ وَالصَّلاَۃَ عَلَیْہِ إِیمَانٌ بِاللَّہِ وَعِبَادَۃٌ لَہُ یُؤْجَرُ عَلَیْہَا إِنْ شَائَ اللَّہُ مَنْ قَالَہَا وَقَدْ ذَکَرَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّہُ کَانَ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [صحیح ]
(١٩١٧٥) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جانور ذبح کرتے وقت تکبیر کے بعد کچھ زیادہ کرنا اللہ کے ذکر سے بہتر ہے اور جانور ذبح کرتے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا کہتے ہیں : مجھے یہ بھی پسند ہے بلکہ تمام حالات میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا زیادہ اچھا ہے کیونکہ اللہ کے ذکر اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھنا عبادت ہے۔ کہنے والے کو اجر دیا جاتا ہے۔

19182

(١٩١٧٦) فَذَکَرَ مَعْنَی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَمْرٍو ہُوَ ابْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ فَاتَّبَعْتُہُ أَمْشِی وَرَائَہُ وَلاَ یَشْعُرُ حَتَّی دَخَلَ نَخْلاً فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ وَأَنَا وَرَائَہُ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّ اللَّہَّ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ تَوَفَّاہُ فَأَقْبَلْتُ أَمْشِی حَتَّی جِئْتُہُ فَطَأْطَأْتُ رَأْسِی أَنْظُرُ فِی وَجْہِہِ فَرَفَع رَأْسَہُ فَقَالَ : مَا لَکَ یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ ۔ فَقُلْتُ لَہُ : لَمَّا أَطَلْتَ السُّجُودَ یَا رَسُولَ اللَّہِ خَشِیتُ أَنْ یَکُونَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ تَوَفَّی نَفْسَکَ فَجِئْتُ أَنْظُرُ فَقَالَ : إِنِّی لَمَّا دَخَلْتُ النَّخْلَ لَقِیتُ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ إِنِّی أُبَشِّرُکَ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ مَنْ سَلَّمَ عَلَیْکَ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ وَمَنْ صَلَّی عَلَیْکَ صَلَّیْتُ عَلَیْہِ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنِ ابْنِ أَبِی سَنْدَرٍ الأَسْلَمِیِّ عَنْ مَوْلًی لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ نَسِیَ الصَّلاَۃَ عَلَیَّ خُطِّئَ بِہِ طَرِیقُ الْجَنَّۃِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٧٦) حضرت عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ مسجد س نکل رہے تھے۔ میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے چل نکلا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم نہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کے باغ میں داخل ہونے کے بعد لمبا سجدہ کیا۔ میں نے تو خیال کیا کہ اللہ نے آپ کو فوت کرلیا ہے۔ میں نے آگے بڑھ کر سر جھکا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کو دیکھنے کی کوشش کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور پوچھا : اے عبدالرحمن ! کیا بات ہے ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لمبے سجدے کی وجہ سے میں ڈر گیا کہ کہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو فوت کرلیا ہے تو میں دیکھنے کے لیے آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب میں باغ میں داخل ہوا تو جبرائیل سے ملاقات ہوگی تو انھوں نے کہا : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشخبری دینے آیا ہوں۔ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام پڑھے تو میں اس پر سلامتی کروں گا اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھے میں اس پر رحمت نازل کروں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو درود پڑھنا بھول گیا وہ جنت کا راستہ بھول گیا۔

19183

(١٩١٧٧) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمِہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی بْنِ کَعْبٍ التَّاجِرُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ نَسِیَ الصَّلاَۃَ عَلَیَّ خُطِّئَ بِہِ طَرِیقُ الْجَنَّۃِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٧٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میرے اوپر درود پڑھنا بھول گیا جنت کا راستہ اس سے چوک گیا۔

19184

(١٩١٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ { وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ } [الم نشرح ٤] لاَ أُذْکَرُ إِلاَّ ذُکِرْتَ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٧٨) مجاہد اللہ کے اس قول { وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ ۔ } [الم نشرح ٤] ” ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ذکر بلند کردیا ہی کے متعلق فرماتے ہیں کہ “ جہاں میرا ذکر ہوگا وہاں تیرا ذکر بھی کیا جائے گا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔

19185

(١٩١٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ یَعْنِی ابْنَ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنِی الْمُبَارَکُ عَنِ الْحَسَنِ { وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ } [الم نشرح ٤] قَالَ : إِذَا ذُکِرَ اللَّہُ ذُکِرَ رَسُولُہُ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
(١٩١٧٩) مبارک حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ { وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ } [الم نشرح ٤] جب اللہ کا ذکر کیا جائے گا تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بھی تذکرہ ہوگا۔

19186

(١٩١٨٠) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ زَیْدٍ الْعَمِّیُّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ تَذْکُرُونِی عِنْدَ ثَلاَثٍ عِنْدَ تَسْمِیَۃِ الطَّعَامِ وَعِنْدَ الذَّبْحِ وَعِنْدَ الْعُطَاسِ ۔ فَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ وَأَبُوہُ ضَعِیفَانِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ عِیسَی السَّجْزِیُّ فِی عِدَادِ مَنْ یَضَعُ الْحَدِیثَ وَلَوْ عَرَفَ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَالَہُ لَمَا اسْتَجَازَ الرِّوَایَۃَ عَنْہُ وَہُوَ فِیمَا ذَکَرَہُ شَیْخُنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہِ وَنَسَبَہُ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَیْضًا إِلَی وَضْعِ الْحَدِیثِ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ عَنْہُ ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ السَّعْدِیُّ وَہُوَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِیُّ : سُلَیْمَانُ بْنُ عِیسَی الَّذِی یَرْوِی آدَابَ سُفْیَانَ کَذَّابٌ مُصَرِّحٌ۔ [ضعیف جدًا ]
(١٩١٨٠) عبدالرحمن بن زید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین موقعوں پر میرا ذکر نہ کرو : 1 کھانے کے وقت 2 ذبح کرتے وقت 3 چھینک کے وقت۔

19187

(١٩١٨١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ قَالَ حَیْوَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ قُسَیْطٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ بِکَبْشٍ أَقْرَنَ یَطَأُ فِی سَوَادٍ وَیَبْرُکُ فِی سَوَادٍ وَیَنْظُرُ فِی سَوَادٍ فَأُتِیَ بِہِ لِیُضَحِّیَ بِہِ قَالَ : یَا عَائِشَۃُ ہَلُمِّی الْمُدْیَۃَ اشْحَذِیہَا بِحَجَرٍ ۔ فَفَعَلَتْ ثُمَّ أَخَذَہَا وَأَخَذَ الْکَبْشَ فَأَضْجَعَہُ ثُمَّ ذَبَحَہُ ثُمَّ قَالَ : بِسْمِ اللَّہِ اللَّہُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ۔ ثُمَّ ضَحَّی بِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ ۔ [صحیح ]
(١٩١٨١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیاہ پاؤں، سیاہ پیٹ اور سیاہ آنکھوں والا مینڈھا قربان کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ ! چھری پتھر پر تیز کر کے لاؤ۔ میں نے چھری تیزی کردی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مینڈھے کو پکڑ کر ذبح کردیا۔ پھر فرمایا : اے اللہ ! محمد، آل محمد اور امت محمد کی جانب سے قبول فرما ۔ پھر ذبح کردیا۔

19188

(١٩١٨٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ الْقِطْرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَہِدْتُ أَضْحًی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِالْمُصَلَّی فَلَمَّا قَضَی خُطْبَتَہُ وَنَزَلَ عَنْ مِنْبَرِہِ أُتِیَ بِکَبْشِہِ فَذَبَحَہُ وَقَالَ : بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ہَذَا عَنِّی وَعَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِی۔ [صحیح۔ مسلم ]
(١٩١٨٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں عید الاضحی کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ موجود تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ سے فراغت کے بعد مینڈھا قربان کیا۔ بسم اللہ واللہ اکبر پڑھا اور فرمایا : یہ میری اور میری امت کی جانب سے ہے جس نے قربانی نہیں کی۔

19189

(١٩١٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ذَبَحَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ الذَّبْحِ کَبْشَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ مَوْجِیَّیْنِ فَلَمَّا وَجَّہَہُمَا قَالَ : إِنِّی وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِی فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَی مِلَّۃِ إِبْرَاہِیمَ حَنِیفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِینَ إِنَّ صَلاَتِی وَنُسُکِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّہُ رَبِّ الْعَالَمِینَ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِہِ بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ۔ ثُمَّ ذَبَحَ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ لَفْظُ حَدِیثِ عِیسَی بْنِ یُونُسَ وَفِی رِوَایَۃِ الْوَہْبِیِّ : ذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَبْشَیْنِ یَوْمَ الْعِیدِ فَلَمَّا وَجَّہَہُمَا قَالَ فَذَکَرَ الدُّعَائَ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِہِ ۔ وَسَمَّی وَذَبَحَ ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَجَّہَہُمَا إِلَی الْقِبْلَۃِ حِینَ ذَبَحَ وَقِیلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَبِی عِمْرَانَ عَنْ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ وَجْہٍ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ أَنَّہُ ضَحَّی بِکَبْشَیْنِ فَقَالَ فِی أَحَدِہِمَا بَعْدَ ذِکْرِ اللَّہِ : اللَّہُمَّ عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَفِی الآخَرِ اللَّہُمَّ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ١٩٠٣٣]
(١٩١٨٣) ابو عیاش جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو چتکبرے، سینگوں والے خصی مینڈھے ذبح کیے۔ جب ان کو قبلہ رخ کیا تو فرمایا : میں نے اپنے چہرے کو اس ذات کی جانب متوجہ کرلیا جس نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا ملت ابراہیم پر اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں۔ یقیناً میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت رب العالمین کے لیے ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور اس کا میں حکم دیا گیا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ اے اللہ ! یہ تیری طرف سے ہے اور تیرے راستہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی امت کی جانب سے۔ بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کر ذبح کردیے۔
(ب) وہبی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کے دن دو مینڈھے ذبح فرمائے اور انھیں قبلہ رخ لٹا کر یہ دعا پڑھی : اے اللہ یہ تیری عطا ہے اور تیرے راستہ میں محمد اور اس کی امت کی جانب سے ہے اور بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کر ذبح کردیے۔
(ج) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے ، لیکن اس طرح ثابت نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مینڈھے ذبح کیے۔ ان میں سے ایک میں ہے کہ اللہ کے ذکر کے بعد فرمایا : اے اللہ ! محمد اور امت محمد کی جانب سے اور اس کے آخر میں ہے کہ اے اللہ ! محمد اور امت محمد کی جانب سے ہے۔

19190

(١٩١٨٤) قَالَ الشَّیْخُ وَإِنَّمَا أَرَادَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنِی جَامِعُ بْنُ سَوَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ : الْحُسَیْنُ بْنُ دِینَارٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَوْ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یُضَحِّی بِکَبْشَیْنِ أَقْرَنَیْنِ مُوْجِیَّیْنِ فَیَبْدَأُ بِأَحَدِہِمَا فَیَقُولُ : بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِہِ مَنْ شَہِدَ لَکَ بِالتَّوْحِیدِ وَشَہِدَ لِی بِالْبَلاَغِ ۔ وَیَذْبَحُ الآخَرَ وَیَقُولُ : بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بِشْرَانَ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ : کَانَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذَا ضَحَّی اشْتَرَی کَبْشَیْنِ سَمِینَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ مَوْجِیَّیْنِ فَذَبَحَ أَحَدَہُمَا عَنْ أُمَّتِہِ مَنْ شَہِدَ لَہُ بِالتَّوْحِیدِ وَشَہِدَ لَہُ بِالْبَلاَغِ وَالآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَرَوَاہُ زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : لَعَلَّہُ سَمِعَ مِنْ ہَؤُلاَئِ قَالَ الشَّیْخُ وَفِیمَا ذَکَرْنَا قَبْلَ حَدِیثِہِ کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف ]
(١٩١٨٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سینگوں والے، خصی مینڈھے ذبح کیے تو ایک کو ذبح کرتے وقت فرمایا : بسم اللہ واللہ اکبر، اے اللہ ! تیری عطا اور تیرے لیے محمد اور امت محمد کی جانب سے ہے اور جس نے توحید کا اقرار اور میرے دین پہنچانے کی گواہی دی اور دوسرے کو ذبح کرتے ہوئے فرمایا : بسم اللہ واللہ اکبر، اے اللہ ! تیری عطا تیرے راستہ میں محمد اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے۔
(ب) ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربانی کے لیے دو موٹے تازے سینگوں والے، خصی جانور قربان کیے۔ ایک تو اپنی امت، توحید کا اقرار کرنے والے اور دین کو پہنچانے کی گواہی دینے والوں کی جانب سے جبکہ دوسری قربانی محمد اور آل محمد کی جانب سے۔

19191

(١٩١٨٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قُلْتُ لَہُ قَوْلُہُ تَعَالَی { وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاہَا لَکُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ لَکُمْ فِیہَا خَیْرٌ فَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہَا صَوَافَّ } [الحج ٣٦] قَالَ : إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَنْحَرَ الْبَدَنَۃَ فَأَقِمْہَا ثُمَّ قُلِ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ ثُمَّ سَمِّ ثُمَّ انْحَرْہَا قَالَ قُلْتُ : وَأَقُولُ ذَلِکَ فِی الأُضْحِیَّۃِ قَالَ : وَالأُضْحِیَّۃُ ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ١٤٠٠٩]
(١٩١٨٥) ابو ظبیان حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے اللہ کے اس قول کے بارے میں پوچھا { وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰھَا لَکُمْ مِّنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ لَکُمْ فِیْھَا خَیْرٌ فَاذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْھَا صَوَآفَّ } [الحج ٣٦] فرماتے ہیں : آپ قربانی کو کھڑا کر کے نحر کریں پھر اللہ اکبر اللہ اکبر کہیں کہ اے اللہ ! تیری طرف سے تھی اور تیرے راستہ میں ہے۔ پھر تکبیر پڑھ کے نحر کر دو ۔ میں نے پوچھا : یہ قربانی کے بارے میں ہے۔ فرمایا : ہاں قربانی کے بارے میں ہی ہے۔

19192

(١٩١٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ الزُّبَیْدِیُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُرَیْبٍ قَالَ : أُتِیَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ النَّحْرِ بِکَبْشٍ فَذَبَحَہُ وَقَالَ : بِسْمِ اللَّہِ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ وَمِنْ مُحَمَّدٍ لَکَ ۔ ثُمَّ أُمِرَ بِہِ فَتُصُدِّقَ بِہِ ثُمَّ أُتِیَ بِکَبْشٍ آخَرَ فَذَبَحَہُ فَقَالَ : بِسْمِ اللَّہِ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ وَمِنْ عَلِیٍّ لَکَ ۔ قَالَ ثُمَّ قَالَ : ائْتِنِی بِطَابِقٍ مِنْہُ وَتَصَدَّقْ بِسَائِرِہِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٨٦) عاصم بن شریب فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس قربانی کے دن مینڈھا لایا گیا۔ ذبح کرتے وقت انھوں نے یہ کہا : میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ اے اللہ ! یہ تیری عطا اور تیرے راستہ میں ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہے۔ پھر قربانی کے گوشت کو صدقہ کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ پھر دوسرا مینڈھا لایا گیا تو ذبح کرتے وقت یہ کہا : میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے۔ اے اللہ یہ تیری عطا تیرے راستہ میں اور علی کی جانب سے ہے۔ راوی کہتے ہیں : پھر حضرت علی (رض) نے کہا : ایک تھال میں گوشت ڈال کر میرے پاس لاؤ اور باقی صدقہ کر دو ۔

19193

(١٩١٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ النَّہْدِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی الْحَسْنَائِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : کَانَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُضَحِّی بِکَبْشٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَبِکَبْشٍ عَنْ نَفْسِہِ قُلْنَا لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ تُضَحِّی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَنِی أَنْ أُضَحِّیَ عَنْہُ أَبَدًا فَأَنَا أُضَحِّی عَنْہُ أَبَدًا۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ شَرِیکٍ تَفَرَّدَ بِہِ شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بِإِسْنَادِہِ ۔ وَہُوَ إِنْ ثَبَتَ یَدُلُّ عَلَی جَوَازِ التَّضْحِیَۃِ عَمَّنْ خَرَجَ مِنْ دَارِ الدُّنْیَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَأَمَّا عَنِ الْحَمْلِ فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ : لاَ یُضَحَّی عَمَّا فِی الْبَطْنِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٨٧) حنش بن حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب ایک مینڈھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ایک اپنی جانب سے قربانن کرتے۔ ہم نے پوچھا : اے امیر المؤمنین ! آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے قربانی کرتے ہیں۔ فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیشہ مجھے اپنی جانب سے قربانی کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس لیے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے ہمیشہ قربانی کرتا ہوں۔ وہ شخص جو فوت ہوجائے۔ اس کی جانب سے قربانی کرنا جائز ہے لیکن حاملہ جانور کی قربانی نہ کی جائے۔

19194

(١٩١٨٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ لاَ یُضَحِّی عَمَّا فِی بَطْنِ الْمَرْأَۃِ ۔ [ضعیف ]
(١٩١٨٨) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عورت کے جنین کی جانب سے قربانی نہ کی جائے۔

19195

(١٩١٨٩) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ضَحَّی مَرَّۃً بِالْمَدِینَۃِ قَالَ نَافِعٌ : فَأَمَرَنِی أَنْ أَشْتَرِیَ لَہُ کَبْشًا فَحِیلاً أَقْرَنَ ثُمَّ أَذْبَحَہُ یَوْمَ الأَضْحَی فِی مُصَلَّی النَّاسِ قَالَ نَافِعٌ فَفَعَلْتُ ثُمَّ حُمِلَ الْکَبْشُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ فَحَلَقَ رَأْسَہُ حِینَ ذُبِحَ الْکَبْشُ وَکَانَ مَرِیضًا لَمْ یَشْہَدِ الْعِیدَ مَعَ النَّاسِ ۔ قَالَ نَافِعٌ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : لَیْسَ حِلاَقُ الرَّأْسِ بِوَاجِبٍ عَلَی مَنْ ضَحَّی إِذَا لَمْ یَحُجَّ وَقَدْ فَعَلَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ ۔ [صحیح ]
(١٩١٨٩) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے ایک مرتبہ مدینہ میں قربانی کی۔ نافع کہتے ہیں کہ انھوں نے مجھے سینگوں والا سانڈ مینڈھا خریدنے کا حکم دیا ۔ پھر قربانی کے دن مجھے عید گاہ میں ذبح کرنے کا حکم دیا۔ نافع کہتے ہیں : میں مینڈھے کو ذبح کر کے حضرت عبداللہ کے پاس لے کر آیا۔ اس کے بعد انھوں نے اپنے سر کے بال منڈوا دیے۔ کیونکہ وہ بیمار ہونے کی وجہ سے لوگوں کے ساتھ عید نہ پڑھ سکے تھے۔ نافع کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : جو حج نہ کرے تو قربانی کے بعد سر منڈوانا اس پر واجب نہیں ہے۔ حالانکہ خود حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ کام کیا تھا۔

19196

(١٩١٩٠) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الأَلْثَغُ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنِ الْجَہْمِ بْنِ جَارُودٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَہْدَی بُخْتِیَّۃً لَہُ قَدْ أَعْطَی بِہَا ثَلاَثَمِائَۃِ دِینَارٍ فَأَرَادَ أَنْ یَبِیعَہَا وَیَشْتَرِیَ بِثَمَنِہَا بُدْنًا فَسَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ ذَلِکَ فَأَمْرَہُ أَنْ یَنْحَرَہَا وَلاَ یَبِیعَہَا کَذَا قَالَ بُخْتِیَّۃً لَہُ ۔ [صحیح ]
(١٩١٩١) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک بختی اونٹ قربانی کے لیے خریدا، جس کی قیمت تین سو دینار تھی۔ انھوں نے اسے فروخت کر کے اس کی قیمت کی قربانی خریدنا چاہی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی اونٹ کو نحر کرنے کا حکم دیا اور اس کو فروخت کرنے کی اجازت نہ دی۔

19197

(١٩١٩١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ حَذَفٍ الْعَبْسِیِّ قَالَ : کُنَّا مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالرَّحْبَۃِ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ ہَمْدَانَ یَسُوقُ بَقَرَۃً مَعَہَا وَلَدُہَا فَقَالَ : إِنِّی اشْتَرَیْتُہَا أُضَحِّی بِہَا وَإِنَّہَا وَلَدَتْ قَالَ فَلاَ تَشْرَبْ مِنْ لَبَنِہَا إِلاَّ فَضْلاً عَنْ وَلَدِہَا فَإِذَا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ فَانْحَرْہَا ہِیَ وَوَلَدَہَا عَنْ سَبْعَۃٍ ۔
(١٩١٩١) مغیرہ بن حذف عبسی فرماتے ہیں : ہم رحبہ میں حضرت علی (رض) کے ساتھ تھے۔ ہمدان کا ایک شخص آیا وہ ایک گائے اور اس کے بچے کو ہانک رہا تھا ۔ پھر کہنے لگا : میں نے اسے قربانی کے لیے خریدا تھا پھر اس نے بچہ جن دیا۔ آپ (رض) نے فرمایا : تم اس کا دودھ صرف اتنا ہی پی سکتے ہو جو بچے سے زائد رہ جائے۔ جب قربانی کا دن آئے گا تو اسے اور اس کے بچے کو سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کردینا۔

19198

(١٩١٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُحَمَّدٍ ہُوَ ابْنُ قَرَظَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : اشْتَرَیْتُ شَاۃً لأُضَحِّیَ بِہَا فَخَرَجْتُ فَأَخَذَ الذِّئْبُ أَلْیَتَہَا فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : ضَحِّ بِہَا ۔ وَفِی رِوَایَۃِ سُفْیَانَ : اشْتَرَیْنَا کَبْشًا لِنُضَحِّیَ بِہِ فَقَطَعَ الذِّئْبُ أَلْیَتَہُ أَوْ مِنْ أَلْیَتِہِ فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَرَنِی أَنْ أُضَحِّیَ بِہِ ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَشَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِیِّ ۔ (ج) إِلاَّ أَنَّ جَابِرًا غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ۔ [حسن ]
(١٩١٩٢) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : میں نے قربانی کے لیے بکری خریدی تو ایک بھیڑیے نے اس کی ران کو زخمی کردیا۔ اس کے بارے میں میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو ذبح کر دے۔
(ب) سفیان کی روایت میں ہے کہ میں نے قربانی کے لیے ایک مینڈھا خریدا جس کی ران کو بھیڑیے نے زخمی کردیا ۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے قربانی کرنے کا حکم دے دیا۔

19199

(١٩١٩٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ بَأْسَ بِالأُضْحِیَّۃِ الْمَقْطُوعَۃِ الذَّنَبِ ۔ وَہَذَا مُخْتَصَرٌ مِنَ الْحَدِیثِ الأَوَّلِ ۔ فَقَدْ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ شَاۃٍ قَطَعَ الذِّئْبُ ذَنَبَہَا یُضَحِّی بِہَا قَالَ : ضَحِّ بِہَا ۔ [ضعیف ]
(١٩١٩٣) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دم کٹے جانور کی قربانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(ب) ابو سعید فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی بکری کے بارے میں پوچھا جس کی دم کو بھیڑیے نے کاٹ دیا تھا۔ کیا اس کی قربانی کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کی قربانی کردو۔

19200

(١٩١٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی حَصِینٍ : أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَأَی ہَدَایَا لَہُ فِیہَا نَاقَۃٌ عَوْرَائُ فَقَالَ : إِنْ کَانَ أَصَابَہَا بَعْدَمَا اشْتَرَیْتُمُوہَا فَأَمْضُوہَا وَإِنْ کَانَ أَصَابَہَا قَبْلَ أَنْ تَشْتَرُوہَا فَأَبْدِلُوہَا۔ [ضعیف ]
(١٩١٩٤) حضرت ابوحصین فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر نے قربانی کے جانوروں میں ایک بھینگی اونٹنی دیکھی تو فرمایا : اگر خریدنے کے بعد عیب پیدا ہوا ہے تو قربانی کر دو ۔ اگر خریدنے سے پہلے عیب موجود تھا تو پھر اسے تبدیل کرلو۔

19201

(١٩١٩٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ قَالَ قَالَ نَافِعٌ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : أَیُّمَا رَجُلٍ أَہْدَی ہَدِیَّۃً فَضَلَّتْ فَإِنْ کَانَتْ نَذْرًا أَبْدَلْہَا وَإِنْ کَانَتْ تَطَوُّعًا فَإِنْ شَائَ أَبْدَلَہَا وَإِنْ شَائَ تَرَکَہَا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ مَوْقُوفًا وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ الأَسْلَمِیُّ عَنْ نَافِعٍ مَرْفُوعًا وَالصَّوَابُ مَوْقُوفٌ۔ [حسن ]
(١٩١٩٥) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : کہ جس شخص کی قربانی گم ہوگئی، اگر وہ نذر کا جانور تھا تو اس کو تبدیل کیا جائے ۔ اگر نفلی قربانی تھی تو پھر اختیار ہے بدل لے یا ترک کر دے۔

19202

(١٩١٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ تَمِیمِ بْنِ حُوَیْصٍ یَعْنِی الْمِصْرِیَّ قَالَ : اشْتَرَیْتُ شَاۃً بِمِنًی أُضْحِیَّۃً فَضَلَّتْ فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : لاَ یَضُرُّکَ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَلَکِنَّہُ إِنْ وَجَدَہَا بَعْدَمَا أَوْجَبَہَا ذَبَحَہَا وَإِنْ مَضَتْ أَیَّامُ النَّحْرِ کَمَا یُصْنَعُ فِی الْبُدْنِ مِنَ الْہَدْیِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٩٦) تمیم بن حویص مصری فرماتے ہیں کہ میں نے منیٰ میں قربانی کے لیے ایک بکری خریدی جو گم ہوگئی۔ ابن عباس (رض) سے میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : آپ کو کچھ نقصان نہیں ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر قربانی کے دن گزر جانے کے بعد بھی اس کو مل جائے تو وہ اس کو ذبح کر دے۔

19203

(١٩١٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا سَاقَتْ بَدَنَتَیْنِ فَضَلَّتَا فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا ابْنُ الزُّبَیْرِ بَدَنَتَیْنِ مَکَانَہُمَا فَنَحَرَتْہُمَا ثُمَّ وَجَدَتِ الأُولَتَیْنِ فَنَحَرَتْہُمَا أَیْضًا ثُمَّ قَالَتْ : ہَکَذَا السُّنَّۃُ فِی الْبُدْنِ ۔ [صحیح ]
(١٩١٩٧) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے دو قربانیاں روانہ کیں، جو گم ہوگئیں تو عبداللہ بن زبیر (رض) نے ان کی جگہ دو مزید قربانیاں بھیج دیں۔ جو حضرت عائشہ (رض) نے نحر کروا دیں۔ پھر پہلے والے دو قربانی کے جانور بھی مل گئے تو انھیں بھی نحر کروا دیا۔ پھر فرماتی ہیں کہ قربانی کا یہی طریقہ ہے۔

19204

(١٩١٩٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ فَذَکَرَہُ ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19205

(١٩١٩٩) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ أَنَّہُ قَالَ لِقَیِّمٍ لَہُ جَدَّ نَخْلَہُ بِاللَّیْلِ : أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ جِدَادِ اللَّیْلِ وَصِرَامِ اللَّیْلِ أَوْ قَالَ وَحَصَادِ اللَّیْلِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ یُقَالُ حَتَّی یَکُونَ بِالنَّہَارِ وَتَحْضُرُہُ الْمَسَاکِینُ ۔ [صحیح ]
(١٩١٩٩) علی بن حسین نے قیم سے کہا : جس نے رات کے وقت کھجوروں کا پھل توڑ لیا تھا : کیا آپ جانتے نہیں ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کے وقت کھجوروں کا پھل توڑنے سے منع کیا ہے۔ سفیان کہتے ہیں : یہ کہا جاتا تھا تاکہ دن کہ اوقات میں مسکین لوگ بھی حاضر ہوجائیں۔

19206

(١٩٢٠٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ ابْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ لَمْ یُذْکَرِ الصِّرَامَ وَالْحَصَادَ قَالَ سُفْیَانُ فَسَأَلُوا جَعْفَرًا عَنِ الأَضْحَی بِاللَّیْلِ فَقَالَ : لاَ قَالَ سُفْیَانُ : ہَذَا فِی حَالِ الْمَسَاکِینِ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٠٠) سفیان نے اس حدیث کے ہم معنیٰ ذکر کیا، لیکن پھل توڑنے اور کاٹنے کا تذکرہ نہیں کیا۔ سفیان کہتے ہیں : لوگوں نے حضرت جعفر سے رات کے وقت قربانی کرنے کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : رات کے وقت قربانی نہ کرو کیونکہ یہ مسکینوں کے لیے رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔

19207

(١٩٢٠١) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : نُہِیَ عَنْ جِدَادِ اللَّیْلِ وَحَصَادِ اللَّیْلِ وَالأَضْحَی بِاللَّیْلِ وَإِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ مِنْ شِدَّۃِ حَالِ النَّاسِ کَانَ الرَّجُلُ یَفْعَلُہُ لَیْلاً فَنُہِیَ عَنْہُ ثُمَّ رُخِّصَ فِی ذَلِکَ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٠١) اشعث بن عبدالمالک حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ رات کے وقت باغ کا پھل توڑنا اور قربانی کرنا ممنوع کیا گیا تھا لوگوں کی تنگدستی کی وجہ سے۔ اگر کوئی شخص رات کے وقت ایسا کرتا تو اسے منع کیا گیا تھا۔ پھر رخصت دے دی گئی۔

19208

(١٩٢٠٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْہَرَ قَالَ : شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : لاَ یَأْکُلَنَّ أَحَدُکُمْ مِنْ نُسُکِہِ بَعْدَ ثَلاَثٍ ۔ کَذَا رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ مَوْقُوفًا وَمِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ مَرْفُوعًا وَالْحَدِیثُ عِنْدَ غَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ مَرْفُوعٌ۔ [حسن ]
(١٩٢٠٢) ابن ازہر کے غلام ابو عبیدہ فرماتے ہیں کہ میں عید کے دن حضرت علی (رض) کے ساتھ تھا۔ انھوں نے فرمایا : کوئی شخص اپنی قربانی کا گوشت تین دن کے بعد نہ کھائے۔

19209

(١٩٢٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ : شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَدَأَ بِالصَّلاَۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ وَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی أَنْ نَأْکُلَ مِنْ لُحُومِ نُسُکِنَا بَعْدَ ثَلاَثٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ الْعَلاَئِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ مَرْفُوعًا۔ [صحیح ]
(١٩٢٠٣) ابو عبید فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے ساتھ عید کے موقع پر موجود تھا ۔ انھوں نے نماز پڑھنے کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اپنی قربانیوں کے گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا تھا۔

19210

(١٩٢٠٤) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ یَوْمَ الأَضْحَی : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَدَ نَہَی أَنْ تَأْکُلُوا مِنْ نُسُکِکُمْ بَعْدَ ثَلاَثٍ فَلاَ تَأْکُلُوہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٢٠٤) عبدالرحمن بن عوف کے غلام ابو عبیدہ نے حضرت علی (رض) کو عید الاضحی کے دن فرماتے ہوئیسنا کہ اے لوگو ! رسول اللہ نے تمہیں اپنی قربانیوں کے گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا ہے، تو نہ کھایا کرو۔

19211

(١٩٢٠٥) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی أَنْ تُؤْکَلَ لُحُومُ الأَضَاحِیِّ بَعْدَ ثَلاَثٍ ۔ قَالَ سَالِمٌ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَأْکُلُ لُحُومَ الأَضَاحِیِّ فَوْقَ ثَلاَثٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٠٥) سالم حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانیوں کے گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا۔ سالم کہتے ہیں ع : بداللہ بن عمر (رض) تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت نہ کھاتے تھے۔

19212

(١٩٢٠٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّہُ نَہَی عَنْ أَکْلِ لُحُومِ الضَّحَایَا بَعْدَ ثَلاَثٍ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ : کُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح ]
(١٩٢٠٦) حضرت جابر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا تھا۔ پھر فرمایا : کھاؤ زاد راہ لو اور ذخیرہ کرو۔

19213

(١٩٢٠٧) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنَا عَطَائٌ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کُنَّا لاَ نَأْکُلُ مِنْ لَحْمِ بُدْنِنَا فَوْقَ ثَلاَثٍ فَرَخَّصَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کُلُوا وَتَزَوَّدُوا ۔ فَأَکَلْنَا وَتَزَوَّدْنَا۔ قُلْتُ لِعَطَائٍ قَالَ جَابِرٌ حَتَّی جِئْنَا الْمَدِینَۃَ ؟ قَالَ لاَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ وَقَالَ : نَعَمْ بَدَلَ قَوْلِہِ : لاَ ۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ یَحْیَی کَمَا رَوَاہُ مُسَدَّدٌ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٢٠٧) عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم اپنی قربانیوں کا گوشت تین دن سے زائد نہ کھاتے تھے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں رخصت دے دی اور فرمایا : کھاؤ اور زاد راہ لو۔ ہم نے کھایا اور ذخیرہ کیا۔ میں نے عطاء سے کہا کہ حضرت جابر (رض) نے فرمایا تھا یہاں تک کہ ہم مدینہ آگئے۔ فرمایا : نہیں اور دوسری روایت میں یحییٰ قطان فرماتے ہیں لفظ لا کی جگہ نعم ہے۔

19214

(١٩٢٠٨) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَتَزَوَّدُ مِنْ لُحُومِ الْہَدْیِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی الْمَدِینَۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَلِیٍّ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ ۔ فَالتَّزَوُّدِ إِلَی الْمَدِینَۃِ حَفِظَہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ وَحَفِظَہُ أَیْضًا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ وَحَفِظَہُ زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٢٠٨) عطاء حضرت جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں قربانیوں کا گوشت مدینہ سے زاد راہ کے طور پر لیتے تھے۔

19215

(١٩٢٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : ذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أُضْحِیَّتَہُ فَقَالَ : یَا ثَوْبَانُ ہَیِّئْ لَنَا ہَذِہِ الشَّاۃَ وَأَصْلِحْہَا ۔ قَالَ : فَمَا زِلْتُ أُطْعِمُہُ مِنْہَا حَتَّی قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٢٠٩) جبیر بن نفیر رسول اللہ کے غلام ثوبان سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا : اے ثوبان ! ہمارے لیے اس بکری کو تیار کر کے پکاؤ۔ کہتے ہیں : میں مدینے آنے تک اس سے کھاتا رہا۔

19216

(١٩٢١٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْہِرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنِی الزُّبَیْدِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ أَنَّہُ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ : مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ أَنَّہُ حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ثَوْبَانُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَصْلِحْ ہَذَا اللَّحْمَ ۔ فَأَصْلَحْتُہُ قَالَ : فَلَمْ یَزَلْ یَأْکُلُ مِنْہُ حَتَّی بَلَغَ الْمَدِینَۃَ زَادَ أَبُو مُسْہِرٍ فِی رِوَایَتِہِ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی مُسْہِرٍ وَقَالَ فِیہِ فِی حَجَّۃِ الْوَادَعِ وَلاَ أُرَاہَا مَحْفُوظَۃً وَرَوَاہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الدَّارِمِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُبَارَکِ دُونَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃِ ۔ [صحیح۔ مسلم ]
(١٩٢١٠) ثوبان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ یہ گوشت بناؤ۔ کہتے ہیں : میں نے گوشت کو پکایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے آنے تک اس سے کھاتے رہے اور ابو مسہر کی روایت میں ہے کہ یہ حجۃ الوداع کے موقع پر تھا۔

19217

(١٩٢١١) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْخَلِیلِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُوالأَزْہَرِ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا لُحُومَ الأَضَاحِیِّ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ وَإِنَّمَا أَرَدْتُ بِذَلِکَ لِیَتَّسِعَ أَہْلُ السَّعَۃِ عَلَی مَنْ لاَ سَعَۃَ لَہُ فَکُلُوا مَا بَدَا لَکُمْ وَادَّخِرُوا۔ [صحیح ]
(١٩٢١١) ابن بردہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ تین دن سے زیادہ قربانیوں کے گوشت کھانے سے میں نے تمہیں منع کیا تھا ۔ میرا صرف یہ ارادہ تھا کہ ہر شخص کے لیے وسعت پیدا ہوجائے ۔ اب تم کھاؤ اور ذخیرہ بھی کرسکتے ہو۔

19218

(١٩٢١٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِمِثْلِہِ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ کَمَا مَضَی فِی کِتَابِ الأَشْرِبَۃِ ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19219

(١٩٢١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُعَرِّفٌ حَدَّثَنِی مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : نَہَیْتُکُمْ عَنْ ثَلاَثٍ وَأَنَا آمُرُکُمْ بِہِنَّ نَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ فَزُورُوہَا فَإِنَّ فِی زِیَارَتِہَا تَذْکِرَۃً وَنَہَیْتُکُمْ عَنِ الأَشْرِبَۃِ أَنْ تَشْرَبُوا فِی ظُرُوفِ الأَدَمِ فَاشْرَبُوا فِی کُلِّ وِعَائٍ غَیْرَ أَنْ لاَ تَشْرَبُوا مُسْکِرًا وَنَہَیْتُکُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِیِّ أَنْ تَأْکُلُوہَا بَعْدَ ثَلاَثٍ فَکُلُوہَا وَاسْتَنْفَعُوا بِہَا فِی أَسْفَارِکُمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُعَرِّفِ بْنِ وَاصِلٍ وَابْنِ بُرَیْدَۃَ ہَذَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ فَقَدْ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی سِنَانٍ : ضِرَارِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٢١٣) ابن بردہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزوں سے میں نے تمہیں منع کیا تھا۔ اب میں تمہیں ان کا حکم دیتا ہوں : 1 قبروں کی زیارت سے تمہیں منع کیا تھا اب زیارت کرسکتے ہو کیونکہ قبروں کی زیارت میں نصیحت ہے۔ 2 میں نے تمہیں چمڑے کے بنے ہوئے برتنوں میں پینے سے منع کیا تھا اب تم ان برتنوں میں پی سکتے ہو۔ لیکن نشہ آور چیز نہ پیو۔ 3 اور میں نے تمہیں قربانیوں کے گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے منع کیا تھا ۔ اب تم کھاؤ اور اپنے سفروں میں اس سے فائدہ اٹھاؤ۔

19220

(١٩٢١٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ ہُوَ ابْنُ سَعْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ خَبَّابٍ : أَنَّ أَبَا سَعِیدِ بْنَ مَالِکٍ الْخُدْرِیَّ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَقُدِّمَ إِلَیْہِ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِیِّ فَقَالَ : مَا أَنَا بِآکِلِہِ حَتَّی أَسْأَلَ فَانْطَلَقَ إِلَی أَخِیہِ لأُمِّہِ وَکَانَ بَدْرِیًّا قَتَادَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَہُ : قَدْ حَدَثَ بَعْدَکَ أَمْرٌ نَقْضًا لِمَا کَانَ نُہِیَ عَنْہُ مِنْ أَکْلِ لُحُومِ الضَّحَایَا بَعْدَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ اللَّیْثِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٢١٤) ابو سعید بن مالک خدری سفر سے آئے تو انھیں قربانی کا گوشت پیش کیا گیا تو فرمایا : میں پوچھے بغیر نہ کھاؤں گا۔ وہ اپنی ماں شریک بھائی یعنی قتادہ بن نعمان کے پاس گئے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا : تیرے بعد پہلے والے حکم کو ختم کردیا گیا کہ جو یہ تھا کہ تین دن سے زائد قربانیوں کے گوشت نہ کھائے جائیں۔

19221

(١٩٢١٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْہَرِ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ أَبُو جَعْفَرٍ وَأَبِی : إِسْحَاقُ بْنُ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَبَّابٍ مَوْلَی بَنِی عَدِیٍّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَدْ نَہَانَا أَنْ نَأْکُلَ لُحُومَ نُسُکِنَا فَوْقَ ثَلاَثٍ فَخَرَجْتُ فِی سَفَرٍ ثُمَّ قَدِمْتُ عَلَی أَہْلِی فَقَالَتْ : إِنَّہُ رُخِّصَ لِلنَّاسِ بَعْدَ ذَلِکَ قَالَ : فَلَمْ أُصَدِّقْہَا حَتَّی بَعَثْتُ إِلَی أَخِی قَتَادَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ وَکَانَ بَدْرِیًّا أَسْأَلُہُ عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَبَعَثَ إِلَیَّ : أَنْ کُلْ طَعَامَکَ فَقَدْ صَدَقَتْ قَدْ أَرْخَصَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِلْمُسْلِمِینَ فِی ذَلِکَ ۔ [صحیح۔ بخاری ٣٩٩٧]
(١٩٢١٥) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تین دن سے زائد قربانیوں کے گوشت کھانے سے منع کیا تھا۔ میں ایک سفر سے اپنے گھر واپس آیا تو میری گھر والی نے کہا : آپ کے بعد لوگوں کو رخصت دے دی گئی۔ لیکن میں نے اس کی تصدیق اس وقت تک نہ کی، جب تک میں نے اپنے بھائی قتادہ بن نعمان جو بدری تھے سے پوچھ نہ لیا۔ قتادہ نیَ مجھے پیغام بھیجا کہ اپنا کھانا کھاؤ ، تیری بیوی نے سچ بولا ہے، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو اس کی اجازت دے دی تھی۔

19222

(١٩٢١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغَوِیُّ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ إِیَاسٍ الْجُرَیْرِیُّ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی الْجُرَیْرِیَّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : یَا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ لاَ تَأْکُلُوا لَحْمَ الأَضَاحِیِّ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ۔ فَشَکَوْا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّ لَہُمْ عِیَالاً وَحَشَمًا وَخَدَمًا فَقَالَ : کُلُوا وَأَطْعِمُوا وَاحْبِسُوا وَادَّخِرُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح ]
(١٩٢١٦) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ والو ! اپنی قربانیوں کے گوشت تین دن سے زائد نہ کھایا کرو ۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی کہ ان کے عیال و خدام بھی ہیں تو فرمایا : کھاؤ ، کھلاؤ اور روکو اور ذخیرہ بھی کرسکتے ہو۔

19223

(١٩٢١٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ الأَضْحَی : مَنْ ضَحَّی مِنْکُمْ فَلاَ یُصْبِحَنَّ فِی بَیْتِہِ مِنْ أُضْحِیَّتِہِ بَعْدَ ثَالِثَۃٍ شَیْئٌ ۔ فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَفْعَلُ فِی ہَذَا الْعَامِ کَمَا فَعَلْنَا فِی الْعَامِ الْمَاضِی۔ فَقَالَ : لاَ کُلُوا وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا فَإِنَّ ذَلِکَ الْعَامَ کَانَ فِیہِ شِدَّۃٌ أَوْ کَلِمَۃً تُشْبِہُہَا فَأَرَدْتُ أَنْ تَقْسِمُوا فِی النَّاسِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ الضَّحَّاکِ بْنِ مَخْلَدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَقَالَ : فَأَرَدْتُ أَنْ یَفْشُوَ فِیہِمْ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٢١٧) سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن فرمایا : جس نے قربانی کی تو تیسرے دن کی صبح کے بعد اس کے گھر کوئی چیز موجود نہ ہو۔ جب دوسرا سال آیا تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا پہلے سال کی طرح ہی کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھاؤ، کھلاؤ، ذخیرہ کرو۔ کیونکہ اس سال تنگ دستی تھی یا اس کے مشابہہ کوئی کلمہ کہا۔ میں نے لوگوں کے درمیان گوشت کی تقسیم کو پسند کیا تھا۔
(ب) ابو عاصم کی روایت میں ہے کہ میں لوگوں میں گوشت کو عام دیکھنا چاہتا تھا۔

19224

(١٩٢١٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ نُبَیْشَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّا کُنَّا نَہَیْنَاکُمْ عَنْ لُحُومِہَا أَنْ تَأْکُلُوہَا فَوْقَ ثَلاَثٍ لِکَیْ تَسَعَکُمْ جَائَ اللَّہُ بِالسَّعَۃِ فَکُلُوا وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا أَلاَ وَإِنَّ ہَذِہِ الأَیَّامَ أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ وَذِکْرِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ قَوْلُہُ اتَّجِرُوا أَصْلُہُ ائْتَجِرُوا واتَّجِرُوا عَلَی وَزْنِ افْتَعَلُوا یُرِیدُ الصَّدَقَۃَ الَّتِی یُبْتَغَی أَجْرُہَا وَلَیْسَ مِنْ بَابِ التِّجَارَۃِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٢١٨) نبیشہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں قربانیوں کے گوشت تین دن سے زائد کھانے سے منع فرمایا تھا تاکہ وسعت پیدا ہوجائے۔ اب اللہ نے وسعت پیدا کردی ہے۔ اب کھاؤ، ذخیرہ کرو، اجر حاصل کرو۔ کیونکہ یہ ایام کھانے، پینے اور اللہ کے ذکر کے ہیں۔

19225

(١٩٢١٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ یَحْیَی عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : الضَّحِیَّۃُ کُنَّا نُمَلِّحُ مِنْہُ وَنَقْدَمُ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِالْمَدِینَۃِ فَقَالَ : لاَ تَأْکُلُوا مِنْہُ إِلاَّ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ۔ وَلَیْسَتْ بِعَزِیمَۃٍ وَلَکِنْ أَرَادَ أَنْ یُطْعِمُوا مِنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢١٩) عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ ہم قربانی کا گوشت نمک لگا کر خشک کرلیتی تھیں۔ جب ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مدینہ میں لے کر آئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی کا گوشت صرف تین دن تک کھاؤ، لیکن یہ لازم نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسروں کو کھلانے کا ارادہ کرتے تھے۔

19226

(١٩٢٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَکْلِ لُحُومِ الأَضَاحِیِّ بَعْدَ ثَلاَثٍ ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ : فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمْرَۃَ فَقَالَتْ : صَدَقَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ حَضْرَۃَ الأَضْحَی فِی زَمَانِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ادَّخِرُوا الثَّلاَثَ وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِیَ ۔ قَالَتْ : فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ کَانَ النَّاسُ یَنْتَفِعُونَ مِنْ ضَحَایَاہُمْ یَجْمُلُونَ مِنْہَا الْوَدَکَ وَیَتَّخِذُونَ مِنْہَا الأَسْقِیَۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : وَمَا ذَاکَ ۔ أَوْ کَمَا قَالَ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَہَیْتَ عَنْ أَکْلِ لُحُومِ الضَّحَایَا بَعْدَ ثَلاَثٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّمَا نَہَیْتُکُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّۃِ الَّتِی دَفَّتْ حَضْرَۃَ الأَضْحَی فَکُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ رَوْحٍ عَنْ مَالِکٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٥٥٧٠]
(١٩٢٢٠) عبداللہ بن واقد بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا : عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں : میں نے عمرہ سے ذکر کیا تو فرمایا : اس نے سچ کہا ہے۔ کیونکہ میں نے حضرت عائشہ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں دیہاتی لوگ قربانی کے موقع پر شہر آتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیسرا حصہ ذخیرہ کرو، باقی کو تقسیم کر دو ۔ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! لوگ اپنی قربانیوں کی چربی پگھلا لیتے ہیں اور چمڑے سے مشکیزے بنا کر فائدہ حاصل کرتے ہیں تو رسول اللہ نے پوچھا : حرج کی کیا بات ہے ؟ تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے قربانی کے گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے صرف دیہاتی لوگوں کے قربانی کے موقع پر آنے کی وجہ سے منع کیا تھا اب کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ کرو۔

19227

(١٩٢٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ سَأَلْتُہَا : أَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ أَنَّہُ قَالَ قِیلَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ تُؤْکَلَ لُحُومُ الأَضَاحِیِّ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ؟ قَالَتْ : مَا نَہَی عَنْہُ إِلاَّ مَرَّۃً فِی عَامٍ جَاعَ النَّاسُ مِنْہُ فَأَرَادَ أَنْ یُطْعِمَ الْغَنِیُّ الْفَقِیرَ وَلَقَدْ کُنَّا نُخْرِجُ الْکُرَاعَ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَۃَ فَنَأْکُلُہُ فَقُلْتُ : وَلِمَ تَفْعَلُونَ ذَلِکَ ؟ قَالَ : فَضَحِکَتْ وَقَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ حَتَّی لَحِقَ بِاللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٧١]
(١٩٢٢١) عبدالرحمن بن عابس کے والد نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (قربانی کے گوشت) سے منع فرمایا تھا ؟
(ب) عبدالرحمن بن عابس بن ربیعہ اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا گیا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا تھا ؟ فرماتی ہیں : صرف ایک مرتبہ لوگوں کی بھوک کی وجہ سے منع فرمایا تھا۔ تاکہ غنی فقیر آدمیوں کو کھلائیں، لیکن پندرہ دن کے بعد ہم کراع بستی کی جانب گئے تو قربانی کا گوشت کھایا۔ میں نے پوچھا : آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ مسکرائیں اور فرماتی ہیں کہ آلِ محمد نے تو گندم کی روٹی تین دن سیر ہو کر نہ کھائی یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خالق حقیقی سے جا ملے۔

19228

(١٩٢٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہِ : لَمَّا رَوَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْہُ لِلدَّافَّۃِ ثُمَّ قَالَ : کُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا ۔ وَرَوَی جَابِرٌ مَا ذَکَرْنَا کَانَ یَجِبُ عَلَی مَنْ عَلِمَ الأَمْرَیْنِ مَعًا أَنْ یَقُولَ نَہَی النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْہُ لِمَعْنًی فَإِذَا کَانَ مِثْلَہُ فَہُوَ مَنْہِیٌّ عَنْہُ وَإِذَا لَمْ یَکُنْ مِثْلَہُ لَمْ یَکُنْ مَنْہِیًّا عَنْہُ أَوْ یَقُولُ نَہَی النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی وَقْتٍ ثُمَّ أَرْخَصَ فِیہِ بَعْدَہُ وَالآخَرُ مِنْ أَمْرِہِ نَاسِخٌ لِلأَوَّلِ قَالَ وَقَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ نَہَی النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ إِمْسَاکِ لُحُومِ الضَّحَایَا بَعْدَ ثَلاَثٍ إِذَا کَانَتِ الدَّافَّۃُ عَلَی مَعْنَی الاِخْتِیَارِ لاَ عَلَی مَعْنَی الْفَرْضِ لِقَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی فِی الْبُدْنِ { فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُہَا فَکُلُوا مِنْہَا وَأَطْعِمُوا } [الحج ٣٦] وَہَذِہِ الآیَۃُ فِی الْبُدْنِ الَّتِی یَتَطَوَّعُ بِہَا أَصْحَابُہَا۔ [صحیح۔ بخاری ٥٤٣٨]
(١٩٢٢٢) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیہاتیوں کے آنے کی وجہ سے منع فرمایا تھا۔ پھر فرمایا : کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ کرو اور حضرت جابر کی روایت بھی موجود ہے۔ جب ایسی صورت حال ہو جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا تو ذخیرہ اندوزی سے پرہیز کریں ۔ اگر اس طرح کی صورت حال نہ ہو تو ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ بہرکیف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم ثانی پہلے حکم کو منسوخ کرنے والا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : دوسری بات بھی امام شافعی (رح) نے اس طرح کہی ہے کہ صرف بھوک اور قربانی کی قلت کی بنا پر گوشت ذخیرہ کرنے سے منع فرمایا۔ اللہ کا قول قربانی کے بارے میں ہے :{ فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُھَا فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا } [الحج ٣٦] ” قربانی کرلینے کے بعد اس کا گوشت کھاؤ اور کھلاؤ۔ “

19229

(١٩٢٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ { وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِیرَ } [الحج ٢٨] قَالَ : الَّذِی یَسْأَلُکَ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٢٣) حضرت عطاء اللہ کے اس قول { وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ } [الحج ٣٦] کے بارے میں فرماتے ہیں : وہ شخص جو آپ سے سوال کرے۔

19230

(١٩٢٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ { الْقَانِعَ } [الحج ٢٨] السَّائِلُ { وَالْمُعْتَرَّ } [الحج ٢٨] الَّذِی یَعْتَرِیکَ یُرِیدُکَ وَلاَ یَسْأَلُکَ ۔
(١٩٢٢٤) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ” القانع “ سے مراد سوال کرنے والا اور ” المعتر “ سے مراد ایسا شخص جو آپ سے عطیہ کا ارادہ رکھتا ہو لیکن آپ سے سوال نہ کرے۔ [ضعیف ]

19231

(١٩٢٢٥) وَبِإِسْنَادِہِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَمُجَاہِدٍ : { الْقَانِعَ } [الحج ٢٨] الْجَالِسُ فِی بَیْتِہِ { وَالْمُعْتَرَّ } [الحج ٢٨] الَّذِی یَعْتَرِیکَ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٢٥) مجاہد فرماتے ہیں کہ ” القانع “ سے مراد اپنے گھر میں بیٹھنے والا ” المعتر “ جو آپ سے عطیہ کا ارادہ رکھے۔

19232

(١٩٢٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرُوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ وَمَنْصُورٌ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ { الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ } [الحج ٣٦] قَالَ : الْقَانِعُ الَّذِی یَقْنَعُ لِلرَّجُلِ یَسْأَلُہُ وَالْمُعْتَرُّ الَّذِی یَتَعَرَّضُ وَلاَ یَسْأَلُ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٢٦) حضرت حسن اللہ کے اس قول : { اَلْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ } [الحج ٣٦] کہ ” قانع “ وہ شخص جو اپنی ضرورت کا سوال کرے اور ” معتر “ جو اپنی ضرورت کا بھی سوال نہ کرے۔

19233

(١٩٢٢٧) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : أَحَدُہُمَا الْمَارُّ وَالآخَرُ السَّائِلُ ۔[صحیح ]
(١٩٢٢٧) ابراہیم فرماتے ہیں : ایک مسافر اور دوسرا سوال کرنے والا ہے۔

19234

(١٩٢٢٨) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ { الْقَانِعَ } [الحج ٢٨] السَّائِلُ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٢٨) ابو نجیح حضرت مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ ” القانع “ سے مراد سوال کرنے والا ہے۔

19235

(١٩٢٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّقَّائِ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بُطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ { فَکُلُوا مِنْہَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِیرَ } [الحج ٢٨] قَالَ : الْبَائِسُ الَّذِی یَسْأَلُ بِیَدِہِ إِذَا سَأَلَ قَالَ وَالْقَانِعُ الطَّامِعُ الَّذِی یَطْمَعُ فِی ذَبِیحَتِکَ مِنْ جِیرَانِکَ ۔ قَالَ { وَالْمُعْتَرَّ } [الحج ٣٦] الَّذِی یَعْتَرِیکَ بِنَفْسِہِ وَلاَ یَسْأَلُکَ یَتَعَرَّضُ لَکَ ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٢٩) ابو نجیح حضرت مجاہد سے اللہ کے اس قول { فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ ۔ } [الحج ٢٨] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ” البائس “ ایسا شخص ہے کہ جب بھی سوال کرے تو اپنے ہاتھ سے اور ” القانع “ جو اپنے پڑوسی کی قربانی کے گوشت کا لالچ رکھے۔ ” المعتر “ جو خود تو آپ کے پاس آجاتا ہے لیکن اپنی ضرورت پیش نہیں کرتا۔

19236

(١٩٢٣٠) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِی ظَبْیَانَ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ قَالَ قُلْنَا لاِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَرَأَیْتَ الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ مَا الْقَانِعُ وَالْمُعْتَرُّ ؟ قَالَ : أَمَّا { الْقَانِعَ } [الحج ٢٨] فَالْقَانِعُ بِمَا أَرْسَلْتَ إِلَیْہِ فِی بَیْتِہِ { وَالْمُعْتَرَّ } [الحج ٢٨] الَّذِی یَعْتَرِیکَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٣٠) قابوس بن ابی ظبیان فرماتے ہیں کہ ہم نے عبداللہ بن عباس (رض) سے کہا : قانع اور معتر کون ہوتا ہے ؟ فرمایا : ” القانع “ وہ شخص جس کے گھر آپ ضرورت کی چیز بھیج دیں۔ ” المعتر “ جو اپنی ضرورت تمہارے سامنے بیان کرے۔

19237

(١٩٢٣١) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ أَقُومَ عَلَی بُدْنِہِ وَأَنْ أَقْسِمَ جُلُودَہَا وَجِلاَلَہَا وَأَمَرَنِی أَنْ لاَ أُعْطِیَ الْجَازِرَ مِنْہَا شَیْئًا وَقَالَ : نَحْنُ نُعْطِیہِ مِنْ عِنْدِنَا ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی خَیْثَمَۃَ : وَأَنْ أَتَصَدَّقَ بِلَحْمِہَا وَجُلُودِہَا وَأَجِلَّتِہَا وَأَنْ لاَ أُعْطِیَ أَجْرَ الْجَازِرِ مِنْہَا قَالَ : نَحْنُ نُعْطِیہِ مِنْ عِنْدِنَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٣١) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے قربانی کے جانور کے پاس رہنے کا حکم دیا تاکہ ان کے چمڑے، جھول میں تقسیم کر دوں۔ لیکن قصاب کو مزدوری ہم اپنے پاس سے دیں گے۔ قربانی کے جانور کی کوئی چیز اجرت میں نہ دی جائے۔
(ب) ابو خیثمہ کی دوایت میں ہے کہ ان کے گوشت، چمڑے اور جھول صدقہ کرو۔ قصاب کو مزدوری اس جانور سے نہ دیں بلکہ مزدوری ہم اپنی جانب سے ادا کریں گے۔

19238

(١٩٢٣٢) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَیَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ بَاعَ جِلْدَ أُضْحِیَّتِہِ فَلاَ أُضْحِیَّۃَ لَہُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٢٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : جس نے قربانی کے جانور کی چمڑی فرخت کردی، اس کی کوئی قربانی نہیں۔

19239

(١٩٢٣٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ أَبِی حَامِدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِالْحُدَیْبِیَۃِ الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٣٣) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے مقام پر اونٹ اور گائے سات سات افراد کی جانب سے قربان کیے۔

19240

(١٩٢٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُہِلِّینَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ نَشْتَرِکَ فِی الإِبِلِ وَالْبَقَرِ کُلُّ سَبْعَۃٍ مِنَّا فِی بَدَنَۃٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٣١٨]
(١٩٢٣٤) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم حج کا احرام باندھ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اونٹ اور گائے میں سات سات افراد کو جمع ہونے کا حکم دیا۔ سات کی جانب سے ایک اونٹ یا گائے ہوتی تھی۔

19241

(١٩٢٣٥) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ ہُوَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَاشْتَرَکْنَا فِی الْجَزُورِ سَبْعَۃً فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : الْبَقَرَۃُ یُشْتَرَکُ فِیہَا قَالَ : مَا ہِیَ إِلاَّ مِنَ الْبُدْنِ ۔ وَحَضَرَ جَابِرٌ الْحُدَیْبِیَۃَ فَقَالَ : اشْتَرَکْنَا کُلُّ سَبْعَۃٍ فِی بَدَنَۃٍ فَنَحَرْنَا یَوْمَئِذٍ سَبْعِینَ بَدَنَۃً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٣٥) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہم حج وعمرہ کے لیے نکلے تو ایک اونٹ میں سات افراد شریک ہوتے تھے۔ ان سے ایک شخص نے پوچھا : کیا گائے میں اشتراک ہوسکتا ہے ؟ تو فرمایا : صرف اونٹ میں حصے ڈالے جاسکتے ہیں اور حضرت جابر حدیبیہ کے وقت حاضر تھے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک اونٹ میں سات افراد شامل ہوتے تھے۔ اس دن ہم نے ستر اونٹ ذبح کیے۔

19242

(١٩٢٣٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الْبَقَرَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَدَنَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ ۔ وَإِجْمَاعُ ہَؤُلاَئِ الأَئِمَّۃِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ ثُمَّ رِوَایَۃُ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ عَلَی أَنَّ الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ أَوْلَی مِنْ رِوَایَۃِ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْبَدَنَۃِ عَنْ عَشْرَۃٍ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ وَحُذَیْفَۃَ وَأَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنَّہُمْ قَالُوا : الْبَقَرَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٣٦) حضرت جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اونٹ اور گائے سات کی جانب سے قربان کیے جاتے تھے۔
(ب) عطا حضرت جابر سے اونٹ میں سات حصے جبکہ ابو زبیر حضرت جابر سے اونٹ میں دس حصوں کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔
(ج) ابو مسعود انصاری اور حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ گائے سات کی جانب سے قربانی کرتے۔

19243

(١٩٢٣٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالاَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الزَّاہِرِیَّۃِ : حُدَیْرُ بْنُ کُرَیْبٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرِ بْنِ مَالِکٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ ثَوْبَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ذَبَحَ أُضْحِیَّتَہُ فِی السَّفَرِ ثُمَّ قَالَ : یَا ثَوْبَانُ أَصْلِحْ لَحْمَہَا ۔ فَلَمْ أَزَلْ أُصْلِحُہُ حَتَّی قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ ۔[صحیح ]
(١٩٢٣٧) حضرت ثوبان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر میں قربانی کی۔ پھر فرمایا : اے ثوبان ! گوشت پکاؤ تو مدینہ آنے تک میں اس کا گوشت پکاتا رہا۔

19244

(١٩٢٣٨) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْحَافِظُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوالأَزْہَرِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کُلُّ عَرَفَاتٍ مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ عُرَیْنِیَاتٍ وَکُلُّ مُزْدَلِفَۃَ مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ وَکُلُّ فِجَاجِ مِنًی مَنْحَرٌ وَکُلُّ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ ذَبْحٌ ۔
(١٩٢٣٨) حضرت جبیربن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام عرفات ٹھہرنے کی جگہ ہے، وادی عرینہ میں ہاتھ اٹھاؤ ( یعنی جلدی گزر جاؤ) اور تمام مزدلفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے او ور وادی محسر ہاتھ اٹھاؤ (یعنی جلدی گزر جاؤ) منیٰ کے سارے راستے جائے ذبح ہیں اور تمام ایام تشریق کے دن ہیں۔

19245

(١٩٢٣٩) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ وَہُوَ مُرْسَلٌ۔
(١٩٢٣٩) ایضاً

19246

(١٩٢٤٠) وَقَدْ رُوِیَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِالْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُونَصْرِ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : عَرَفَاتُ مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ عُرَنَۃَ وَکُلُّ مُزْدَلِفَۃَ مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ وَکُلُّ فِجَاجِ مِنًی مَنْحَرٌ وَفِی کُلِّ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ ذَبْحٌ ۔ وَرَوَاہُ سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَہُوَ ضَعِیفٌ عِنْدَ بَعْضِ أَہْلِ النَّقْلِ عَنْ سَعِیدٍ
(١٩٢٤٠) ایضاً

19247

(١٩٢٤١) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَاعِدٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ التَّنُوخِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أَیَّامُ التَّشْرِیقِ کُلُّہَا ذَبْحٌ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٤١) نافع بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایام تشریق یعنی ١١، ١٢، ١٣ ذوالحجہ تمام قربانی کے دن ہیں۔

19248

(١٩٢٤٢) وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُلَیْمَانَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی الْخَشَّابُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَیْدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی أَنَّ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ حَدَّثَہُ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کُلُّ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ ذَبْحٌ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٤٢) حضرت جبیر بن مطعم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایام تشریق تمام قربانی کے ایام ہیں یعنی ١١، ١٢، ١٣ ذوالحجہ تک۔

19249

(١٩٢٤٣) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَدْ سَمَّاہُ نَافِعٌ فَنَسِیتُہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ غِفَارٍ : قُمْ فَأَذِّنْ أَنَّہُ لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَأَنَّہَا أَیَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ ۔ أَیَّامُ مِنًی زَادَ سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی : وَذَبْحٍ ۔ یَقُولُ أَیَّامُ ذَبْحٍ ابْنُ جُرَیْجٍ یَقُولُہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٤٣) نافع بن جبیر بن مطعم ایک صحابی سے نقل فرماتے ہیں جس کا نام نافع نے تو لیا لیکن میں بھول گیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غفار قبیلہ کے ایک شخص سے کہا : کھڑے ہو کر اعلان کر دو کہ جنت میں صرف مومن داخل ہوں گے اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ سلیمان بن موسیٰ نے زائد بیان کیا کہ ایام منیٰ قربانی کے دن ہیں۔

19250

(١٩٢٤٤) وَرَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی الصَّدَفِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ مَرَّۃً عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَمَرَّۃً عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَیَّامُ التَّشْرِیقِ کُلُّہَا ذَبْحٌ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلْمٍ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی فَذَکَرَہُ وَقَالَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایام تشریق ١١، ١٢، ١٣ ذوالحجہ تمام قربانی کے دن ہیں۔

19251

(١٩٢٤٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنِ الصَّدَفِیُّ فَذَکَرَہُ وَقَالَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَہَذَا سَوَائٌ قَالَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَسَوَائٌ قَالَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ جَمِیعًا غَیْرُ مَحْفُوظَیْنِ لاَ یَرْوِیہِمَا غَیْرُ الصَّدَفِیِّ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالصَّدَفِیُّ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ ۔
(١٩٢٤٥) خالی

19252

(١٩٢٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَمْرٍو الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الأَضْحَی ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ بَعْدَ یَوْمِ النَّحْرِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٤٦) حضرت عطاء عبداللہ بن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ قربانی کے دن کے بعد تین دن مزید بھی قربانی کے دن ہیں۔

19253

(١٩٢٤٧) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مَطَرٍ أَنَّ الْحَسَنَ وَعَطَائً قَالاَ : یُضَحَّی إِلَی آخِرِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٤٧) حضرت حسن اور عطاء فرماتے ہیں کہ ایام تشریق کے آخری دن تک قربانی ہوسکتی ہے۔

19254

(١٩٢٤٨) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ہُوَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ قَالَ عَطَائٌ : یَذْبَحُ فِی أَیَّامِ التَّشْرِیقِ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٤٨) ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء نے کہا : ایامِ تشریق میں قربانی کی جاسکتی ہے۔

19255

(١٩٢٤٩) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : الأَضْحَی ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ بَعْدَ یَوْمِ النَّحْرِ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٤٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عید الاضحی کے دن کے بعد تین دن قربانی کے ہیں۔

19256

(١٩٢٥٠) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ہُوَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ قَالَ عَطَائٌ : یَذْبَحُ فِی أَیَّامِ مِنًی کُلِّہَا وَفِی یَوْمِ النَّفْرِ الآخِرِ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٥٠) ابن جریج فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء نے کہا : منیٰ کے تمام دنوں میں قربانی کی جاسکتی ہے۔

19257

(١٩٢٥١) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَیْثَمُ بْنُ خَارِجَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ : الأَضْحَی یَوْمُ النَّحْرِ وَثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ بَعْدَہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٥١) عمرو بن مہاجر فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے کہا : عید الاضحی کے دن کے بعد تین دن تک قربانی کی جاسکتی ہے۔

19258

(١٩٢٥٢) قَالَ وَحَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنِ النُّعْمَانِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی أَنَّہُ قَالَ : النَّحْرُ أَرْبَعَۃُ أَیَّامٍ ۔ فَقَالَ مَکْحُولٌ : صَدَقَ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٥٢) نعمان حضرت سلیمان بن موسیٰ سے نقل فرماتے ہیں کہ قربانی کے چار دن ہیں۔ مکحول کہتے ہیں کہ سلیمان بن موسیٰ نے سچ کہا ہے۔

19259

(١٩٢٥٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ : سَأَلَ أَبُو سَلَمَۃَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بَعْدَ النَّحْرِ بِیَوْمٍ فَقَالَ : إِنِّی بَدَا لِی أَنْ أُضَحِّیَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : مَنْ شَائَ فَلْیُضَحِّ الْیَوْمَ ثُمَّ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٥٣) نافع کہتے ہیں کہ ابو سلمہ نے عبداللہ بن عمر (رض) سے قربانی کے ایک دن بعد پوچھا کہ میں قربانی کرنا چاہتا ہوں تو عبداللہ بن عمر (رض) فرمانے لگے : جو آج اور کل کے دن بھی قربانی کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔

19260

(١٩٢٥٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یَقُولُ : الأَضْحَی یَوْمَانِ بَعْدَ یَوْمِ الأَضْحَی۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ : الأَضْحَی یَوْمَانِ بَعْدَ یَوْمِ الأَضْحَی۔ [صحیح ]
(١٩٢٥٤) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عیدالاضحی کے دن کے بعد دو دن قربانی کے لیے مزید ہیں۔ (ب) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ عیدالاضحی کے دن کے بعد دو دن قربانی کے مزید ہیں۔

19261

(١٩٢٥٥) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الذَّبْحُ بَعْدَ النَّحْرِ یَوْمَانِ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٥٥) قتادہ حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ عید الاضحی کے دن کے بعد دو دن مزید قربانی کے لیے ہیں۔

19262

(١٩٢٥٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ صَخْرٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ أَنَّہُ بَلَغَہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الضَّحَایَا إِلَی آخِرِ الشَّہْرِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ یَسْتَأْنِیَ ذَلِکَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الأَصْبَہَانِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی حَامِدٍ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الضَّحَایَا إِلَی ہِلاَلِ الْمُحَرَّمِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ یَسْتَأْنِیَ ذَلِکَ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبَانَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٥٦) ابو سلمیٰ اور سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو شخص قربانی کو تأخیر سے کرنا چاہے تو وہ ذی الحج کے آخر تک بھی کرسکتا ہے۔
(ب) ابو حامد کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانیوں کو محرم کا چاند دیکھنے تک بھی مؤخر کیا جاسکتا ہے۔

19263

(١٩٢٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ بْنَ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ یَقُولُ : إِنْ کَانَ الْمُسْلِمُونَ یَشْتَرِی أَحَدُہُمُ الأُضْحِیَّۃَ فَیُسَمِّنُہَا فَیَذْبَحُہَا بَعْدَ الأَضْحَی آخِرَ ذِی الْحِجَّۃِ ۔ حَدِیثُ أَبِی سَلَمَۃَ وَسُلَیْمَانَ مُرْسَلٌ وَحَدِیثُ أَبِی أُمَامَۃَ حِکَایَۃً عَمَّنْ لَمْ یُسَمِّ ۔ وَقَدْ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الشَّرْحِ : رُوِیَ فِی بَعْضِ الأَخْبَارِ الأُضْحِیَّۃُ إِلَی رَأْسِ الْمُحَرَّمِ فَإِنْ صَحَّ ذَلِکَ فَالأَمْرُ یَتَّسِعُ فِیہِ إِلَی غُرَّۃِ الْمُحَرَّمِ وَإِنْ لَمْ یَصِحَّ فَالْخَبَرُ الصَّحِیحُ : أَیَّامُ مِنًی أَیَّامُ نَحْرٍ ۔ وَعَلَی ہَذَا بَنَی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِلاَہُمَا نَظَرٌ ہَذَا لإِرْسَالِہِ وَمَا مَضَی لاِخْتِلاَفِ الرُّوَاۃِ فِیہِ عَلَی سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی وَحَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی أَوْلاَہُمَا أَنْ یُقَالَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٥٧) ابو امامہ سہل بن حنیف فرماتے ہیں : اگر مسلمانوں کا کوئی شخص قربانی خریدے تو موٹی تازی ہونی چاہیے اور وہ عید الاضحی کے بعد ذی الحج کے آخر تک قربانی کرسکتا ہے۔
نوٹ : بعض احادیث میں محرم ابتدا تک قربانی کرنے کے بارے میں آیا ہے۔ اگر یہ احادیث صحیح ہوں تو یہ ایک وسعت ہے وگرنہ صحیح احادیث میں منیٰ کے دنوں کو قربانی کے دن شمار کیا گیا ہے۔

19264

(١٩٢٥٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ سَلْمَانُ رَفَعَہُ قَالَ : مَعَ الْغُلاَمِ عَقِیقَۃٌ فَأَہْرِیقُوا عَنْہُ الدَّمَ وَأَمِیطُوا عَنْہُ الأَذَی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَلَمْ یَقُلْ رَفَعَہُ قَالَ وَقَالَ حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ وَقَتَادَۃُ وَہِشَامٌ وَحَبِیبٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19265

(١٩٢٥٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَقَتَادَۃُ وَحَبِیبٌ عَنْ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ عَمْرٍو الْعُکْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ یُونُسَ وَأَیُّوبَ وَہِشَامٍ وَحَبِیبٍ وَقَتَادَۃَ فِی آخَرِینَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : فِی الْغُلاَمِ عَقِیقَتُہُ فَأَہْرِیقُوا عَنْہُ دَمًا وَأَمِیطُوا عَنْہُ الأَذَی ۔ قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَیُّوبَ کَذَلِکَ مُجَوَّدًا۔ [صحیح۔ بخاری ٥٤٧١]
(١٩٢٥٩) محمد سلمان نامی شخص سے مرفوع روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے کی ولادت پر عقیقہ کا حکم دیا اور فرمایا : اس کی جانب سے خون بہاؤ اور اس سیتکلیفکو دور کرو۔

19266

(١٩٢٦٠) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : عَنِ الْغُلاَمِ عَقِیقَتُہُ فَأَہْرِیقُوا عَنْہُ دَمًا وَأَمِیطُوا عَنْہُ الأَذَی ۔ وَاسْتَشْہَدَ الْبُخَارِیُّ أَیْضًا بِرِوَایَۃِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ کَذَلِکَ مُجَوَّدًا قَالَ الْبُخَارِیُّ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ سَلْمَانَ قَوْلَہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٢٦٠) سلمان بن عامر حنبیّ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے کی ولادت پر عقیقہ کا حکم دیا اور فرمایا : اس کی جانب سے خون بہاؤ اور اس سے پلیدی کو دور کرو۔

19267

(١٩٢٦١) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ قَالَ قَالَ سَلْمَانُ : الْعَقِیقَۃُ مَعَ الْوَلَدِ فَأَہْرِیقُوا عَنْہُ الدَّمَ وَأَمِیطُوا عَنْہُ الأَذَی۔ قَالَ مُحَمَّدٌ : حَرَصْتُ عَلَی أَنْ أَعْلَمَ مَا أَمِیطُوا عَنْہُ الأَذَی فَلَمْ أَجِدْ مَنْ یُخْبِرُنِی۔ [صحیح ]
(١٩٢٦١) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ سلمان نے کہا : بچے کی ولادت پر عقیقہ کیا جائے ، اس کی جانب سے خون بہاؤ اور اس سے تکلیفکو دور کرو۔ محمد کہتے ہیں میں یہ جاننا چاہتا تھا کہ پلیدی کو دور کرنا کیا ہے لیکن مجھے کسی نے نہ بتایا۔

19268

(١٩٢٦٢) قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَدْ رَوَی ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إِمَاطَۃُ الأَذَی حَلْقُ الرَّأْسِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ فَذَکَرَہُ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ غَیْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَاصِمٍ وَہِشَامٍ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنِ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [صحیح ]
(١٩٢٦٢) ہشام حسن بصری سے نقل فرماتے ہیں کہ بچے سے پلیدی کو دور کرنا اس کے سر کو مونڈنا ہے۔

19269

(١٩٢٦٣) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنِ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَعَ الْغُلاَمِ عَقِیقَتُہُ فَأَہْرِیقُوا عَنْہُ دَمًا وَأَمِیطُوا عَنْہُ الأَذَی ۔ [صحیح ]
(١٩٢٦٣) سلمان بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے کی جانب سے خون بہاؤ اور اس سے پلیدی کو دور کرو۔

19270

(١٩٢٦٤) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدَبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کُلُّ غُلاَمٍ رَہِینَۃٌ بِعَقِیقَتِہِ تُذْبَحُ عَنْہُ یَوْمَ سَابِعِہِ وَیُحْلَقُ رَأْسُہُ وَیُسَمَّی ۔ [صحیح ]
(١٩٢٦٤) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر بچہ عقیقہ کے عوض گروی رکھا ہوتا ہے تو ساتویں دن بچے کی جانب سے عقیقہ کیا جائے اور سر مونڈ کر نام رکھا دیا جائے۔

19271

(١٩٢٦٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا قُرَیْشُ بْنُ أَنَسٍ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ الشَّہِیدِ قَالَ قَالَ لِی مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ : سَلِ الْحَسَنَ مِمَّنْ سَمِعَ حَدِیثَ الْعَقِیقَۃِ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : مِنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ قُرَیْشٍ ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19272

(١٩٢٦٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَحْمَدَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُرَحْبِیلَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ : مَا مُرْتَہِنٌ بِعَقِیقَتِہِ قَالَ : یُحْرَمُ شَفَاعَۃَ وَلَدِہِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَحَلَقَ شُعُورَہُمَا وَتَصَدَّقَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِزِنَتِہِ فِضَّۃً ۔ [حسن ]
(١٩٢٦٦) یحییٰ بن حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے عطاء خراسانی سے پوچھا : بچہ عقیقہ کے عوض گروی رکھے جانے کا کیا معنیٰ ہے ؟ فرمایا : والدین بچے کی شفاعت سے مرحوم رکھے جاتے ہیں۔
(ب) امام شافعی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسن و حسین کی جانب سے عقیقہ کیا اور ان کے بال مونڈوائے اور حضرت فاطمہ (رض) نے ان کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی۔

19273

(١٩٢٦٧) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ کَبْشًا وَعَنِ الْحُسَیْنِ کَبْشًا۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ ۔ [منکر ]
(١٩٢٦٧) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسن اور حسین (رض) کی جانب سے ایک ایک مینڈھے کا عقیقہ کیا۔

19274

(١٩٢٦٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ بْنُ عَبْدَانَ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ کَبْشَیْنِ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٦٨) قتادہ حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسن اور حسین (رض) کی جانب سے دو مینڈھوں سے عقیقہ کیا۔

19275

(١٩٢٦٩) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ أَنَّہُ قَالَ : وَزَنَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - شَعَرَ حَسَنٍ وَحُسَیْنٍ فَتَصَدَّقَتْ بِزِنَۃِ ذَلِکَ فِضَّۃً ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٦٩) محمد بن علی بن حسین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ (رض) نے حسن و حسین (رض) کے بالوں کا وزن کر کے اس کے برابر چاندی صدقہ کی۔

19276

(١٩٢٧٠) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّہُ عُقَّ عَنْ حَسَنٍ وَحُسَیْنٍ ابْنِیْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ ۔ وَقِیلَ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ أَنَسٍ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٧٠) امام مالک یحییٰ بن سعید سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب کے دونوں بیٹے حسن و حسین (رض) کی جانب سے عقیقہ کیا گیا۔

19277

(١٩٢٧١) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عُثْمَانَ بْنُ عَبْدَانَ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ بِرَأْسِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ ابْنَیْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ یَوْمَ سَابِعِہِمَا فَحُلِقَا ثُمَّ تَصَدَّقَ بِوَزْنِہِ فِضَّۃً وَلَمْ یَجِدْ أَوْ یُجَدِّدْ ذَبْحًا۔ وَقِیلَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٧١) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے دونوں بیٹے حسن و حسین (رض) کے ساتویں دن سر مونڈنے کا حکم دیا۔ پھر ان کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کی اور پھر کوئی اور جانور ذبح نہیں کیا۔

19278

(١٩٢٧٢) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ مِسْکِینٍ أَخْبَرَنَا أَبِی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو یَعْنِی الْیَافِعِیَّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : عَقَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ یَوْمَ السَّابِعِ وَسَمَّاہُمَا وَأَمَرَ أَنْ یُمَاطَ عَنْ رَأْسِہِمَا الأَذَی۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ لاَ أَعْلَمُ یَرْوِیہِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ غَیْرُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الْیَافِعِیِّ وَعَبْدِ الْمَجِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ ۔ قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَرَّرٍ فِی عَقِیقَۃِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ نَفْسِہِ حَدِیثًا مُنْکَرًا۔ [ضعیف ]
(١٩٢٧٢) عمرہ حضرت عائشہ (رض) سینقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسن و حسین کی جانب سے ساتویں دن عقیقہ کیا اور ان کے نام رکھے اور ان کے سر سے تکلیفکو دور کرنے کا حکم دیا۔

19279

(١٩٢٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُفْیَانَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الأَبِیوَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَرَّرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَقَّ عَنْ نَفْسِہِ بَعْدَ النُّبُوَّۃِ ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ : إِنَّمَا تَرَکُوا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَرَّرٍ لِحَالِ ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ قَتَادَۃَ وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَنَسٍ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٧٣) قتادہ انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی جانب سے نبوت کے بعد عقیقہ کیا۔

19280

(١٩٢٧٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ أُرَاہُ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْعَقِیقَۃِ فَقَالَ : لاَ یُحِبُّ اللَّہُ الْعُقُوقَ ۔ کَأَنَّہُ کَرِہَ الاِسْمَ وَقَالَ : مَنْ وُلِدَ لَہُ وَلَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ یَنْسُکَ عَنْہُ فَلْیَنْسُکْ عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ۔ [حسن ]
(١٩٢٧٤) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نافرمانی کو ناپسند کرتے ہیں گویا کہ آپ نے عقیقہ کے نام کو ہی ناپسند کیا ہے اور فرمایا : جس کے ہاں بچہ پیدا ہو وہ پسند کرے کہ اس کی جانب سے عقیقہ کرے تو بچے کی جانب سے ایک جیسی دو بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک۔

19281

(١٩٢٧٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی ضَمْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنِ الْعَقِیقَۃِ فَقَالَ : لاَ أُحِبُّ الْعُقُوقَ ۔ وَکَأَنَّہُ إِنَّمَا کَرِہَ الاِسْمَ وَقَالَ : مَنْ وُلِدَ لَہُ وَلَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ یَنْسُکَ عَنْ وَلَدِہِ فَلْیَفْعَلْ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا إِذَا انْضَمَّ إِلَی الأَوَّلِ قَوِیَا وَقَدْ عَلَّقَ فِیہِمَا ذَلِکَ بِمَحَبَّتِہِ ۔ [صحیح لغیرہ ]
(١٩٢٧٥) زید بن اسلم بنو ضمرہ کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں عقوق کو ناپسند کرتا ہوں۔ گویا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عقیقہ کے نام کو ناپسند کیا اور فرمایا : جس کے ہاں بچے کی پیدائش ہو تو وہ اپنے بچے کی جانب سے جانور ذبح کرنا چاہے تو کرلے۔

19282

(١٩٢٧٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أُمِّ کُرْزٍ الْخُزَاعِیَّۃِ وَہِیَ الْکَعْبِیَّۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ َلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ فِی الْعَقِیقَۃِ : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ لاَ یَضُرُّکُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ أَمْ إِنَاثًا ۔ کَذَا قَالَہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَذِکْرُ أَبِیہِ فِیہِ وَہَمٌ۔ [صحیح ]
(١٩٢٧٦) ام کرزخزاعیہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عقیقہ کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا ، بچے کی جانب سے دو ایک جیسی بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک بکری مذکر ہوں یا مونث تمہیں کوئی نقصان نہ دے گا۔

19283

(١٩٢٧٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أُمِّ کُرْزٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مِثْلاَنِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ہَذَا ہُوَ الْحَدِیثُ وَحَدِیثُ سُفْیَانَ وَہَمٌ قَالَ الْفَقِیہُ الْعَالِمُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ الْمُزَنِیُّ فِی الْمُخْتَصَرِ عَنِ الشَّافِعِیِّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ سِبَاعِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أُمِّ کُرْزٍ وَالْمُزَنِیُّ وَاہِمٌ فِیہِ فِی مَوْضِعَیْنِ أَحَدُہُمَا أَنَّ سَائِرَ الرُّوَاۃِ رَوَوْہُ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سِبَاعٍ وَالآخَرُ أَنَّہُمْ قَالُوا فِیہِ سِبَاعُ بْنُ ثَابِتٍ وَقَدْ رَوَاہُ الطَّحَاوِیُّ عَنِ الْمُزَنِیِّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ فِی أَحَدِ الْمَوْضِعَیْنِ عَلَی الصَّوَابِ کَمَا رَوَاہُ سَائِرُ النَّاسِ عَنْ سُفْیَانَ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ ثَابِتِ بْنِ سِبَاعِ أَخْبَرَہُ أَنَّ أُمَّ کُرْزٍ أَخْبَرَتْہُ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أُمِّ کُرْزٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٧٧) ام کرز فرماتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : بچے کی جانب سے ایک جیسی دو بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک بکری۔

19284

(١٩٢٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ حَبِیبَۃَ بِنْتِ مَیْسَرَۃَ عَنْ أُمِّ کُرْزٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا سَمِعْتِ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٧٨) ام کرز نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بچے کی جانب سے ایک جیسی دو بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک بکری عقیقہ کیا جائے۔

19285

(١٩٢٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ بِہَذَا الْحَدِیثِ قُلْتُ یَعْنِی لِعَطَائٍ : وَمَا الْمُکَافَأَتَانِ قَالَ : الْمِثْلاَنِ وَالضَّأْنُ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنَ الْمَعِزِ وَذُکْرَانِہَا أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنْ إِنَاثِہَا رَأْیٌ مِنْہُ قَالَ إِنْسَانٌ لِعَطَائٍ : أَرَأَیْتَ إِنْ ذَبَحْتُ مَکَانَہَا جَزُورًا قَالَ : ابْدَأْ بِالَّذِی سَمَّی ثُمَّ اذْبَحْ بَعْدُ مَا شِئْتَ قُلْتُ لَہُ : وَالسُّنَّۃُ قَالَ : وَالسُّنَّۃُ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٧٩) ابن جریج عطاء سے اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ مکافاتان کیا ہے فرمایا : دونوں ایک جیسی ہوں اور بھیڑ بکری سے زیادہ محبوب ہے اور مذکر مونث سے زیادہ۔ یہ ان کی اپنی رائے ہے۔ عطاء سے کسی نے کہا کہ اگر میں اس کی جگہ اونٹ ذبح کر دوں ؟ تو فرمایا : اس سے ابتدا کر جس کا نام لیا گیا ہے۔ اس کے بعد جو تیرا دل چاہے کہ میں نے ان سے کہا : کیا یہ سنت طریقہ ہے۔ فرمانے لگے : ہاں یہ سنت طریقہ ہے۔

19286

(١٩٢٨٠) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَرْدٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ یَقُولُ : نُفِسَ لِعَبْدِ الرَّحْمَن بْنِ أَبِی بَکْرٍ غُلاَمٌ فَقِیلَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ عُقِّی عَلَیْہِ أَوْ قَالَ عَنْہُ جَزُورًا فَقَالَتْ : مَعَاذَ اللَّہِ وَلَکِنْ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -: شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ ۔[صحیح۔ بدون القصۃ ]
(١٩٢٨٠) ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ابی بکر کے گھر بچہ پیدا ہوا تو حضرت عائشہ (رض) سے کہا گیا : اے مومنوں کی ماں ! اس بچے کی جانب سے عقیقہ کرو یا بچے کی جانب سے اونٹ ذبح کردیں۔ فرمایا : اللہ کی پناہ لیکن رسول اللہ نے تو ایک جیسی بکریاں ذبح کرنے کا فرمایا تھا۔

19287

(١٩٢٨١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ أَبُو إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی حَفْصَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأَخْبَرَتْنَا أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٨١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : بچے کی جانب سے دو ایک جیسی بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک بکری عقیقہ کیا جائے۔

19288

(١٩٢٨٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ : سَالِمُ بْنُ تَمِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ الْیَہُودَ تَعُقُّ عَنِ الْغُلاَمِ وَلاَ تَعُقُّ عَنِ الْجَارِیَۃِ فَعُقُّوا عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَیْنِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہود بچے کی جانب سے عقیقہ کرتے ہیں جبکہ بچی کا عقیقہ نہیں کرتے۔ تم بچے کی جانب سے دو بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک بکری عقیقہ کرو۔

19289

(١٩٢٨٣) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنِی أَبُو مَعْمَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الْہُذَلِیُّ الْمُقْعَدُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ کَبْشًا وَعَنِ الْحُسَیْنِ کَبْشًا۔ [منکر۔ تقدم برقم ١٩٢٦٧]
(١٩٢٨٣) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسن و حسین (رض) کی جانب سے ایک ایک مینڈھا عقیقہ میں ذبح کیا۔

19290

(١٩٢٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَسْأَلُہُ أَحَدٌ مِنْ وَلَدِہِ عَقِیقَۃً إِلاَّ أَعْطَاہُ إِیَّاہَا وَکَانَ یَعُقُّ عَنْ أَوْلاَدِہِ شَاۃً شَاۃً عَنِ الذِّکْرِ وَالأُنْثَی۔ [صحیح ]
(١٩٢٨٤) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنی اولاد میں سے کسی سے عقیقہ کے بارے میں نہ پوچھتے مگر اس کو عطا کرتے اور اپنی اولاد مذکر و مونث کی جانب سے ایک ایک بکری کا عقیقہ کرتے۔

19291

(١٩٢٨٥) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ : أَنَّ أَبَاہُ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ کَانَ یَعُقُّ عَنْ بَنِیہِ الذُّکُورِ وَالإِنَاثِ بِشَاۃٍ شَاۃٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٨٥) ہشام بن عروہ اپنے والدعروہ بن زبیر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی جانب سے ایک ایک بکری کا عقیقہ کرتے تھے۔

19292

(١٩٢٨٦) رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ حَفْصٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ فِی الْعَقِیقَۃِ الَّتِی عَقَّتْہَا فَاطِمَۃُ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْہِمُ السَّلاَمُ : أَنْ تَبْعَثُوا إِلَی الْقَابِلَۃِ مِنْہَا بِرِجْلٍ وَکُلُوا وَأَطْعِمُوا وَلاَ تَکْسِرُوا مِنْہَا عَظْمًا ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الدَّاوُدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٨٦) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عقیقہ کے بارے میں فرمایا جو حضرت فاطمہ نے حسن و حسین (رض) کی جانب سے کیا کہ تم ایک ٹانگ اس کی بھیجو، کھاؤ، کھلاؤ اور اس کی ہڈی نہ توڑنا۔

19293

(١٩٢٨٧) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أُمِّ کُرْزٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ ۔ قَالَ وَکَانَ عَطَائٌ یَقُولُ : تُقَطَّعُ جُدُولاً وَلاَ یُکْسَرُ لَہَا عَظْمٌ أَظُنُّہُ قَالَ وَتُطْبَخُ قَالَ وَقَالَ عَطَائٌ : إِذَا ذَبَحْتَ فَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ہَذِہِ عَقِیقَۃُ فُلاَنٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ فِی الْعَقِیقَۃِ : تُقَطَّعُ آرَابًا آرَابًا وَتُطْبَخُ بِمَائٍ وَمِلْحٍ وَیُہْدِی فِی الْجِیرَانِ ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مِنْ قَوْلِہِ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٨٧) ام کرز فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو ایک جیسی بکریاں بچے اور ایک بکری بچی کی جانب سے عقیقہ میں کیں۔
عطاء کہتے ہیں : گوشت کاٹا جائے لیکن ہڈی نہ توڑی جائے۔ پکایا جائے اور ذبح کرتے وقت ” بسم اللہ واللہ اکبر، یہ فلاں کا عقیقہ ہے “ کہا جائے۔ گوشت کاٹ کر نمک و پانی کے ساتھ پکایا جائے اور ہمسایوں میں تقسیم کردیا جائے۔

19294

(١٩٢٨٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی بُرَیْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کُنَّا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ إِذَا وُلِدَ لأَحَدِنَا غُلاَمٌ ذَبَحَ شَاۃً وَلَطَّخَ رَأْسَہُ بِدَمِہَا فَلَمَّا جَائَ اللَّہُ بِالإِسْلاَمِ کُنَّا نَذْبَحُ شَاۃً وَنَحْلِقُ رَأْسَہُ وَنَلْطَخُہُ بِزَعْفَرَانٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَفِی حَدِیثِ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : فِی الإِبِلِ فَرَعٌ وَفِی الْغَنَمِ فَرَعٌ وَیُعَقُّ عَنِ الْغُلاَمِ وَلاَ یُمَسُّ رَأْسُہُ بِدَمٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٨٨) عبداللہ بن بریدہ نے ابو بریدہ سے سنا کہ جاہلیت میں جب بچہ پیدا ہوتا تو عقیقہ کی بکری کا خون بچے کے سر کو مل دیا جاتا ۔ جب اللہ نے اسلام کو تک پہنچا دیا پھر ہم بکری ذبح کرتے اور بچے کے سر پر زعفران لگا دیتے۔
(ب) یزید بن عبداللہ مزنی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اونٹوں اور بکریوں میں ” فرع “ ہوتا تھا ان کے پہلے بچے کو بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے اور بچے کی جانب سے عقیقہ کیا جاتا لیکن اس کا خون بچے کے سر کو نہ ملا جاتا۔

19295

(١٩٢٨٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُمَۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ حَدِیثًا ذَکَرَہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رُسْتَہْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی حَدِیثِ الْعَقِیقَۃِ قَالَتْ : وَکَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَۃِ یَجْعَلُونَ قُطْنَۃً فِی دَمِ الْعَقِیقَۃِ وَیَجْعَلُونَہُ عَلَی رَأْسِ الصَّبِیِّ فَأَمَرَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ یُجْعَلَ مَکَانَ الدَّمِ خَلُوقًا۔ قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَوْلُہُ فِی حَدِیثِ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ : أَمِیطُوا عَنْہُ الأَذَی ۔ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ حَلْقَ الرَّأْسِ وَالنَّہْیَ عَنْ أَنْ یُمَسَّ رَأْسُہُ بِدَمِہَا۔ [صحیح ]
(١٩٢٨٩) عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے عقیقہ کی حدیث میں بیان فرماتی ہیں کہ زمانہء جاہلیت میں لوگ عقیقہ کے جانور کا خون میں روئی تر کر کے بچے کے سر پر خون لگا دیتے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خون کی جگہ خلوق لگانے کا حکم دے دیا۔
فقیہ (رض) فرماتے ہیں : سلمان بن عامر کی حدیث میں ہے کہ بچے کے سر سے پلیدی دور کی جائے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ سر مونڈ کر بچے کو سر پر خون لگنے سے منع فرما دیا۔

19296

(١٩٢٩٠) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ : حَفْصُ بْنُ عُمَرَ صَاحِبُ الْحَوْضِ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کُلُّ غُلاَمٍ رَہِینَۃٌ بِعَقِیقَتِہِ یُذْبَحُ عَنْہُ یَوْمَ السَّابِعِ وَیُحْلَقُ رَأْسُہُ وَیُدَمَّی ۔ زَادَ الْحَوْضِیُّ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ وَکَانَ قَتَادَۃُ إِذَا سُئِلَ عَنِ الدَّمِ کَیْفَ یُصْنَعُ بِہِ قَالَ : إِذَا ذُبِحَتِ الْعَقِیقَۃُ أُخِذَتْ صُوفَۃٌ مِنْہَا فَاسْتُقْبِلَ بِہَا أَوْدَاجُہَا ثُمَّ تُوضَعُ عَلَی یَافُوخِ الصَّبِیِّ حَتَّی تَسِیلَ مِثْلَ الْخَیْطِ ثُمَّ یُغْسَلُ رَأْسُہُ وَیُحْلَقُ بَعْدُ ۔ [صحیح۔ دون قولہ یذمٰی ]
(١٩٢٩٠) حضرت سمرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر بچہ عقیقہ کے عوض گروی رکھا جاتا ہے تو ساتویں دن اس کا سر مونڈ کر خون لگا دیا جائے۔ حوضی کی روایت میں زیادتی ہے کہ قتادہ سے خون لگانے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ عقیقہ کے جانور کو ذبح کر کے اس کی رگوں سے خون لے کر بچے کے سر کی چوٹی پر خون لگائیں کہ دھاگے کی لکیر کی مانند خون بہہ جائے۔ پھر سر دھو کر مونڈ دیا جائے۔

19297

(١٩٢٩١) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ہَذَا وَہَمٌ مِنْ ہَمَّامٍ : یُدَمَّی۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃُ فَذَکَرَہُ وَقَالَ : یَوْمَ سَابِعِہِ وَیُحْلَقُ وَیُسَمَّی ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : : وَیُسَمَّی ۔ أَصَحُّ کَذَا قَالَ سَلاَّمُ بْنُ أَبِی مُطِیعٍ یَعْنِی عَنْ قَتَادَۃَ وَإیَاسُ بْنُ دَغْفَلٍ وَأَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٩١) سعید بن ابی عروبہ قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ساتویں دن بچے کا سر مونڈ کر نام رکھ دیا جائے۔

19298

(١٩٢٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ حَفْصَۃَ عَنِ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَفَعَہُ قَالَ : الْغُلاَمُ مُرْتَہِنٌ بِعَقِیقَتِہِ یُمَاطُ عَنْہُ الأَذَی وَیُرَاقُ عَنْہُ الدَّمُ فِی الْیَوْمِ السَّابِعِ ۔ (ت) وَقَدْ مَضَی فِی ہَذَا حَدِیثُ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٢٩٢) سلمان بن عامر مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں کہ بچہ عقیقہ کے عوض گروی رکھا جاتا ہے۔ اس سے پلیدی کو دور کیا جائے گا اور ساتویں دن بچے کی جانب سے خون بہایا جائے گا۔

19299

(١٩٢٩٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الْعَقِیقَۃُ تُذْبَحُ لِسَبْعٍ وَلأَرْبَعَ عَشْرَۃَ وَلإِحْدَی وَعِشْرِینَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٩٣) عبداللہ بن بریدہ اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عقیقہ ساتویں، چودہویں اور اکیسویں دن کیا جاسکتا ہے۔

19300

(١٩٢٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُمَۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ حَدِیثًا ذَکَرَہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رُسْتَہْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : یُعَقُّ عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ ۔ قَالَتْ : وَعَقَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ شَاتَیْنِ یَوْمَ السَّابِعِ وَأَمَرَ أَنْ یُمَاطَ عَنْ رَأْسِہِ الأَذَی۔ وَقَالَ : اذْبَحُوا عَلَی اسْمِہِ وَقُولُوا بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ لَکَ وَإِلَیْکَ ہَذِہِ عَقِیقَۃُ فُلاَنٍ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الْمَجِیدِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی قُرَّۃَ عَنِ الْحَسَنِ شَاتَیْنِ وَعَنْ حُسَیْنٍ شَاتَیْنِ ذَبَحَہُمَا یَوْمَ السَّابِعِ وَسَمَّاہُمَا۔ [صحیح ]
(١٩٢٩٤) عمرہ حضرت عائشہ سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے کی جانب سے ایک جیسی دو بکریاں جبکہ بچی کی جانب سے ایک بکری عقیقہ میں ذبح کی جائے گی۔ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسن و حسین کے عقیقہ میں ساتویں دن دو بکریاں ذبح کیں۔ ان کے سر مونڈنے کا حکم دیا اور فرمایا : اس کے نام پر ذبح کرو اور کہو : بسم اللہ واللہ اکبر اے اللہ ! یہ تیری عطا تیرے لیے ہے۔ یہ فلاں کا عقیقہ ہے۔

19301

(١٩٢٩٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّہُ سَمَّی الْحَسَنَ یَوْمَ سَابِعِہِ وَأَنَّہُ اشْتَقَّ مِنْ حَسَنٍ حُسَیْنًا وَذَکَرَ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ بَیْنَہُمَا إِلاَّ الْحَمْلُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٩٥) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسن کا ساتویں دن نام رکھا اور حسین کا نام بھی حسن سے مشتق ہے۔ صرف دونوں کے درمیان حمل کا فرق ہے۔

19302

(١٩٢٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : وَزَنَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - شَعَرَ حَسَنٍ وَحُسَیْنٍ وَزَیْنَبَ وَأُمِّ کُلْثُومٍ فَتَصَدَّقَتْ بِزِنَۃِ ذَلِکَ فِضَّۃً ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ فِی حَسَنٍ وَحُسَیْنٍ عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٩٦) جعفر بن محمد بن علی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ نے حضرت حسن و حسین، زینب اور ام کلثوم کے بالوں کا وزن کر کے اس کے برابر چاندی صدقہ کی۔

19303

(١٩٢٩٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ذَبَحَتْ عَنْ حَسَنٍ وَحُسَیْنٍ حِینَ وَلَدَتْہُمَا شَاۃً وَحَلَقَتْ شُعُورَہُمَا ثُمَّ تَصَدَّقَتْ بِوَزْنِہِ فِضَّۃً ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٩٧) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ نے حسن و حسین کی ولادت پر ایک بکری ذبح کی۔ پھر بال اتار کر ان کے وزن کے مطابق چاندی صدقہ کی۔

19304

(١٩٢٩٨) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ فَاطِمَۃَ عَلَیْہَا السَّلاَمُ فَقَالَ : زِنِی شَعَرَ الْحُسَیْنِ وَتَصَدَّقِی بِوَزْنِہِ فِضَّۃً وَأَعْطِی الْقَابِلَۃَ رِجْلَ الْعَقِیقَۃِ ۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ ۔ وَرَوَی الْحُمَیْدِیُّ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْطَی الْقَابِلَۃَ رِجْلَ الْعَقِیقَۃِ وَرَوَاہُ حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُرْسَلاً فِی أَنْ یَبْعَثُوا إِلَی الْقَابِلَۃِ مِنْہَا بِرِجْلٍ وَفِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : عَقَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْحَسَنِ بِشَاۃٍ وَقَالَ : یَا فَاطِمَۃُ احْلِقِی رَأْسَہُ وَتَصَدَّقِی بِزِنَۃِ شَعَرِہِ فِضَّۃً ۔ فَوَزَنَّاہُ فَکَانَ وَزْنُہُ دِرْہَمًا أَوْبَعْضَ دِرْہَمٍ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ وَقِیلَ فِی رِوَایَتِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلاَ أَدْرِی مَحْفُوظًا ہُوَ أَمْ لاَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٩٨) حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا کہ حسین کے بالوں کا وزن کر کے اس کے برابر چاندی صدقہ کرو اور عقیقہ کے جانور کی اگلی ٹانگ دے دینا۔
(ب) حضرت علی (رض) نے عقیقہ کے جانور کی اگلی ٹانگ بھیج دی۔
(ج) جعفر بن محمد اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں مرسل روایت ہے کہ انھوں نے عقیقہ کے جانور کی اگلی ٹانگ بھیج دی۔
(د) محمد بن علی بن حسین حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حسن کی جانب سے ایک بکری عقیقہ میں کی اور فرمایا : اے فاطمہ ! اس کا سر مونڈ کر بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرو ۔ بالوں کا وزن ایک درہم کی برابر تھا یا درہم کا کچھ حصہ تھا۔

19305

(١٩٢٩٩) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنِ ابْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : لَمَّا وَلَدَتْ فَاطِمَۃُ حَسَنًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ أَعُقُّ عَنِ ابْنِی بِدَمٍ ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنِ احْلِقِی شَعَرَہُ وَتَصَدَّقِی بِوَزْنِہِ مِنَ الْوَرِقِ عَلَی الأَوْفَاضِ أَوْ عَلَی الْمَسَاکِینِ ۔ قَالَ عَلِیٌّ قَالَ شَرِیکٌ یَعْنِی بِالأَوْفَاضِ أَہْلَ الصُّفَّۃِ فَفَعَلَتْ ذَلِکَ فَلَمَّا وَلَدَتْ حُسَیْنًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَعَلَتْ مِثْلَ ذَلِکَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٢٩٩) ابو رافع فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ نے جب حضرت حسن کو جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہنے لگیں : کیا میں اپنے بیٹے کی جانب سے خون بہاؤں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ بال اتار کر بالوں کے وزن کے برابر صفہ والوں پر یا مساکین پر چاندی صدقہ کر دو ۔ شریک کہتے ہیں کہ جب حضرت حسین پیدا ہوئے تو فاطمہ نے پھر بھی اسی طرح کیا۔

19306

(١٩٣٠٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَشْعَثَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَہُوَ ابْنُ أَبِی الْحُسَامِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ : أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ حِینَ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ أَرَادَتْ أَنْ تَعُقَّ عَنْہُ بِکَبْشٍ عَظِیمٍ فَأَتَتِ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ لَہَا : لاَ تَعُقِّی عَنْہُ بِشَیْئٍ وَلَکِنِ احْلِقِی شَعَرَ رَأْسِہِ ثُمَّ تَصَدَّقِی بِوَزْنِہِ مِنَ الْوَرِقِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ عَلَی ابْنِ السَّبِیلِ ۔ وَوَلَدَتِ الْحُسَیْنَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَصَنَعَتْ مِثْلَ ذَلِکَ تَفَرَّدَ بِہِ ابْنُ عَقِیلٍ ۔ وَہُوَ إِنْ صَحَّ فَکَأَنَّہُ أَرَادَ أَنْ یَتَوَلَّی الْعَقِیقَۃَ عَنْہُمَا بِنَفْسِہِ کَمَا رُوِّینَاہُ فَأَمَرَہَا بِغَیْرِہَا وَہُوَ التَّصَدُّقُ بِوَزْنِ شَعَرِہِمَا مِنَ الْوَرِقِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٠٠) ابو رافع فرماتے ہیں کہ جب حضرت حسن بن علی کی پیدائش ہوئی تو والدہ نے ان کی جانب سے ایک بڑے مینڈھے کا عقیقہ کرنا چاہا تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو عقیقہ نہ کر بلکہ ان کے سر کے بال اتار کر بالوں کے وزن کے برابر اللہ کے راستہ میں یا مسافروں پر چاندی صدقہ کرو۔ جب آئندہ سال حضرت حسین کی ولادت ہوئی تو حضرت فاطمہ نے اسی طرح کیا۔ اگر یہ حدیث صحیح ہے تو گویا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا عقیقہ اپنی جانب سے کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ اس لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا کہا۔

19307

(١٩٣٠١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی وَہُوَ ابْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْقَزَعِ ۔ وَالْقَزَعُ أَنْ یُحْلَقَ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِیِّ وَیُدَعَ بَعْضُہُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٠١) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” قزع “ سے منع فرمایا۔

19308

(١٩٣٠٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْقَزَعِ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٠٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” قزع “ سے منع فرمایا ہے۔

19309

(١٩٣٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظَّفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالاَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَذَّنَ فِی أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالصَّلاَۃِ حِینَ وَلَدَتْہُ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [ضعیف ]
(١٩٣٠٣) عبیداللہ بن ابی رافع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حسن بن علی (رض) کے کان میں نماز والی اذان کہتے دیکھا جس وقت فاطمہ (رض) نے اس کو جنم دیا۔

19310

(١٩٣٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ وَتَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ذَہَبْتُ بِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حِینَ وُلِدَ وَرَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی عَبَائَۃٍ یَہْنَأُ بَعِیرًا لَہُ فَقَالَ : ہَلْ مَعَکَ تَمْرٌ؟ ۔ فَقُلْتُ : نَعَمْ فَنَاوَلْتُہُ تَمَرَاتٍ فَأَلْقَاہُنَّ فِی فِیہِ فَلاَکَہُنَّ ثُمَّ فَغَرَ فَا الصَّبِیِّ فَمَجَّہُ فِی فِیہِ فَجَعَلَ الصَّبِیُّ یَتَلَمَّظُہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : حِبُّ الأَنْصَارِ التَّمْرَ ۔ وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللَّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٠٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن ابی طلحہ انصاری کو لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، جس وقت وہ پیدا ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اونٹوں کے پاس تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے پاس کھجور ہے ؟ میں نے اثبات میں جواب دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجوریں پکڑ کر منہ میں ڈال کر چبائیں ، پھر نکال کر بچے کے منہ میں ڈال دیں۔ بچہ کھجور چوسنے لگا تو رسول اللہ نے فرمایا : انصار کھجور کو پسند کرتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا نام عبداللہ رکھ دیا۔

19311

(١٩٣٠٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا بُرَیْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وُلِدَ لِی غُلاَمٌ فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَسَمَّاہُ إِبْرَاہِیمَ وَحَنَّکَہُ بِتَمْرَۃٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَزَادَ فِیہِ وَدَعَا لَہُ بِالْبَرَکَۃِ وَدَفَعَہُ إِلَیَّ وَکَانَ أَکْبَرَ وَلَدِ أَبِی مُوسَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٠٥) ابو بردہ ابو موسیٰ اشعری سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے گھر بچہ پیدا ہو جسے میں لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا نام ابراہیم رکھ کر کھجور سے گھٹی دی اور ابو اسامہ کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے برکت کی دعا کر کے واپس کردیا اور یہ ابو موسیٰ کا بڑا بیٹا تھا۔

19312

(١٩٣٠٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَعَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ زِیَادٍ الْبَغْدَادِیُّ الَّذِی یُقَالُ لَہُ سَبَلاَنُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَأَخُوہُ عَبْدُ اللَّہِ بِمَکَّۃَ سَنَۃَ أَرْبَعٍ وَأَرْبَعِینَ وَمِائَۃٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِکُمْ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدُ اللَّہِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ الْبَاقِینَ الَّذِی یُقَالُ لَہُ سَبَلاَنُ وَلاَ التَّارِیخُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ زِیَادٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٣٨]
(١٩٣٠٦) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو تمہارے ناموں میں سے سب سے زیادہ محبوب نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔

19313

(١٩٣٠٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ الطَّالْقَانِیَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنِی عَقِیلُ بْنُ شَبِیبٍ عَنْ أَبِی وَہْبٍ الْجُشَمِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : سَمُّوا بِأَسْمَائِ الأَنْبِیَائِ وَأَحَبُّ الأَسْمَائِ إِلَی اللَّہِ عَبْدُ اللَّہِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَصْدَقُہَا حَارِثٌ وَہَمَّامٌ وَأَقْبَحُہَا حَرْبٌ وَمُرَّۃُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٠٧) ابو وہب جشمی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انبیاء کے ناموں پر نام رکھو اور اللہ کے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں اور زیادہ سچائی والے حارث اور ہمام ہیں اور برے ناموں میں سے حرب اور مرہ ہیں۔

19314

(١٩٣٠٨) أَخْبَرَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ : الْفَضْلُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوسَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی زَکَرِیَّا الْخُزَاعِیِّ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّکُمْ تُدْعَوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِأَسْمَائِکُمْ وَأَسْمَائِ آبَائِکُمْ فَأَحْسِنُوا أَسْمَائَکُمْ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ ابْنُ أَبِی زَکَرِیَّا لَمْ یَسْمَعْ مِنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٠٨) ابو دردائ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن تم اپنے اور باپوں کے نام سے پکارے جاؤ گے ۔ تم اپنے نام اچھے رکھو۔

19315

(١٩٣٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْفَضْلُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعَتُ الرُّکَیْنَ بْنَ الرَّبِیعِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَانَا نَبِیُّ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ نُسَمِّیَ رَقِیقَنَا أَرْبَعَۃَ أَسْمَائٍ أَفْلَحَ وَرَبَاحًا وَیَسَارًا وَنَافِعًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٣٦]
(١٩٣٠٩) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں چار قسم کے نام رکھنے سے منع فرمایا : افلح، رباحا، یسار اور نافعاً ۔

19316

(١٩٣١٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَسَافٍ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ عُمَیْلَۃَ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَحَبُّ الْکَلاَمِ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَرْبَعٌ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ وَسُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ لاَ یَضُرُّکَ بَأَیِّہِنَّ بَدَأْتَ لاَ تُسَمِّ غُلاَمَکَ یَسَارًا وَلاَ رَبَاحًا وَلاَ نَجِیحًا وَلاَ أَفْلَحَ فَإِنَّکَ تَقُولُ أَثَمَّ ہُوَ فَلاَ یَکُونُ فَیَقُولُ لاَ إِنَّمَا ہُنَّ أَرْبَعٌ فَلاَ تَزِیدُنَّ عَلَیَّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣١٠) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چار قسم کے کلمے اللہ کو محبوب ہیں : 1 لا الہ الا اللّٰہ 2 اللّٰہ اکبر 3 سبحان اللّٰہ 4 الحمدللّٰہجو کلمہ بھی آپ پہلے پڑھ لیں کوئی حرج نہیں، لیکن اپنے بچے کا نام یسار، رباح، نجیح اور افلح نہ رکھ۔ کیونکہ جب آپ کہیں گے کہ وہ یہاں ہے۔ اگر وہ نہ ہوا تو آپ کہیں گے وہ یہاں موجود نہیں ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار نام بیان کیے مزید کا اضافہ نہ فرمایا۔

19317

(١٩٣١١) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَرَادَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ یَنْہَی عَنْ أَنْ یُسَمَّی بِیَعْلَی وَبَرَکَۃَ وَبِأَفْلَحَ وَبِیَسَارٍ وَبِنَافِعٍ وَبِنَحْوِ ذَلِکَ ثُمَّ رَأَیْتُہُ سَکَتَ بَعْدُ عَنْہَا فَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا ثُمَّ قُبِضَ وَلَمْ یَنْہَ عَنْ ذَلِکَ ثُمَّ أَرَادَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَنْہَی عَنْ ذَلِکَ ثُمَّ تَرَکَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی خَلَفٍ عَنْ رَوْحٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٣١١) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یعلیٰ ، برکۃ، افلح، یسار اور نافع نام رکھنے سے منع کرنے کا ارادہ کیا لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے، کچھ کہا نہیں۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موت تک اس سے منع نہیں کیا۔ حضرت عمر (رض) نے بھی اس طرح کے نام رکھنے سے منع کرنے کا ارادہ کیا، پھر چھوڑ دیا۔

19318

(١٩٣١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ رَجُلٌ یُسَمَّی مَلِکَ الأَمْلاَکِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَحْمَدَ زَادَ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ فِی رِوَایَتِہِ : لاَ مَالِکَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ زَادَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو عَنْ أَخْنَعَ فَقَالَ : أَوْضَعَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣١٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ کے ہاں اس شخص کا نام بدترین ہوگا، جس نے بادشاہوں کا بادشاہ نام رکھا۔ ابوبکر بن شعبہ کی روایت میں ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی بادشاہ نہیں ہے۔

19319

(١٩٣١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبُ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - غَیَّرَ اسْمَ عَاصِیَۃَ قَالَ : أَنْتِ جَمِیلَۃُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٣٩]
(١٩٣١٣) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عاصیہ کا نام تبدیل کر کے جمیلہ رکھ دیا۔

19320

(١٩٣١٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : أُتِیَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِی أُسَیْدٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حِینَ وُلِدَ فَوَضَعَہُ عَلَی فَخِذِہِ وَأَبُو أُسَیْدٍ جَالِسٌ فَلَہَی النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِشَیْئٍ بَیْنَ یَدَیْہِ فَأَمَرَ أَبُو أُسَیْدٍ بِابْنِہِ فَاحْتُمِلَ مِنْ عَلَی فَخِذِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَقْلَبُوہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَیْنَ الصَّبِیُّ ؟ ۔ قَالَ أَبُو أُسَیْدٍ : أَقْلَبْنَاہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : مَا اسْمُہُ ؟ ۔ قَالَ : فُلاَنٌ ۔ قَالَ : لاَ وَلَکِنِ اسْمُہُ الْمُنْذِرُ ۔ فَسَمَّاہُ یَوْمَئِذٍ الْمُنْذِرَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣١٤) سہل بن سعد فرماتے ہیں : منذر بن ابی اسید کو ولادت کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا۔ آپ نے اس کو ران پر رکھ لیا اور ابو اسید بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی چیز میں مصروف ہوگئے تو ابو اسید نے اپنے بیٹے کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ران سے اٹھا لیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : بچہ کہاں ہے ؟ تو ابو اسید کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہم نے اس کو اٹھا لیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اس کا نام کیا ہے تو ابو اسید نے کہا : فلاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ اس کا نام منذر رکھ دو تو انھوں نے اس کا نام منذر رکھ دیا۔

19321

(١٩٣١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا اسْمُکَ ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ : حَزْنٌ۔ قَالَ : بَلْ أَنْتَ سَہْلٌ ۔ قَالَ : لاَ أُغَیِّرُ اسْمًا سَمَّانِیہِ أَبِی۔ قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ فَفِینَا تِلْکَ الْحُزُونَۃُ بَعْدُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِاللَّہِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ ۔[صحیح۔ بخاری ١٦٩٠-٦١٩٣]
(١٩٣١٥) سعید بن مسیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرا نام کیا ہے ؟ میں نے کہا : حزن۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ تو سہل ہے۔ اس نے کہا : میں اپنے باپ کا رکھا ہوا نام تبدیل نہ کروں گا۔ ابن مسیب کہتے ہیں : اس کے بعد ہمارے اندر پریشانی ہی رہی۔

19322

(١٩٣١٦) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ زَیْنَبَ کَانَ اسْمُہَا بَرَّۃَ فَقِیلَ تُزَکِّی نَفْسَہَا فَسَمَّاہَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - زَیْنَبَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ بَشَّارٍ وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣١٦) ابو رافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ زینب کا نام برہ تھا۔ ان سے کہا گیا کیا آپ اپنا تزکیہ کرتی ہیں۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا نام زینب رکھ دیا۔

19323

(١٩٣١٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی زَیْنَبُ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کَانَ اسْمِی بَرَّۃَ فَسَمَّانِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - زَیْنَبَ وَدَخَلَتْ عَلَیْہِ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ وَاسْمُہَا بَرَّۃَ فَسَمَّاہَا زَیْنَبُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٤٢]
(١٩٣١٧) محمد بن عمرو بن عطاء فرماتے ہیں کہ زینب بنت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میرا نام برہ تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا نام زینب رکھ دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس زینب بنت جحش آئی۔ ان کا نام بھی برہ تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تبدیل کر کے زینب رکھ دیا۔

19324

(١٩٣١٨) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیِّ قَالَ : تُوُفِّیَ صَاحِبٌ لِی غَرِیبًا فَکُنَّا عَلَی قَبْرِہِ أَنَا وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَکَانَ اسْمِی الْعَاصِ وَاسْمُ ابْنِ عُمَرَ الْعَاصِ وَاسْمُ ابْنِ عَمْرٍو الْعَاصِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : انْزِلُوا وَاقْبُرُوہُ وَأَنْتُمْ عَبِیدُ اللَّہِ ۔ قَالَ فَنَزَلْنَا فَقَبَرْنَا أَخَانَا وَصَعَدْنَا مِنَ الْقَبْرِ وَقَدْ أُبْدِلَتْ أَسْمَاؤُنَا۔ وَفِی ہَذَا الْبَابِ أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ فَإِنَّہُ غَیَّرَ اسْمَ الْعَاصِ بْنِ الأَسْوَدِ بِمُطِیعٍ وَأَصْرَمَ بِزُرْعَۃَ وَشِہَابٍ بِہِشَامٍ وَحَرْبٍ بِسَلْمٍ وَالْمُضْطَجِعِ بِالْمُنْبَعِثِ وَغَیْرِ ذَلِکَ مِمَّا یَطُولُ بِنَقْلِہِ الْکِتَابُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣١٨) عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی بیان کرتے ہیں کہ ہمارا ایک غریب ساتھی فوت ہوگیا تو میں یعنی عبداللہ بن حارث اور عبداللہ بن عمرو بن عاص اس کی قبر پر موجود تھے۔ میرا اور عبداللہ بن عمرو (رض) اور ابن عمرو کا نام عاص تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نیچے اتر کر اپنے ساتھی کو دفن کرو۔ تم اللہ کے بندے ہو، یعنی آج سے تمہارا نام عبداللہ رکھا جاتا ہے۔ ہم اپنے بھائی کو قبر میں دفن کرنے کے بعد جب باہر نکلے تو ہمارے نام تبدیل ہوچکے تھے۔

19325

(١٩٣١٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قِرَائَۃً وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ أَبُو الْقْاسِمِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : تَسَمَّوْا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣١٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے نام جیسا نام رکھ سکتے ہو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔

19326

(١٩٣٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَأَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : سَمُّوا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے نام جیسا نام رکھ سکتے ہو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔

19327

(١٩٣٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ جَابِرًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاہُ الْقَاسِمُ فَقُلْنَا : لاَ نَکْنِیکَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلاَ تَنْعَمُ عَیْنًا فَأَتَیْنَا النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذُکِرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : سَمِّ ابْنَکَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٢١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے بچے کا نام قاسم رکھ دیا ۔ ہم نے کہا : تیری کنیت ہم ابو القاسم نہ رکھیں گے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمن رکھ لو۔

19328

(١٩٣٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : سَمُّوا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ بُعِثْتُ أَقْسِمُ بَیْنَکُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٢٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے نام جیسا نام رکھ سکتے ہو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔ میں تو قاسم ہوں مجھے مبعوث ہی تمہارے درمیان تقسیم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

19329

(١٩٣٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حُصَیْنٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاہُ بِاسْمِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا : لاَ نَکْنِیہِ حَتَّی نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ فَقَالَ : سَمُّوا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ الْہَیْثَمِ عَنْ خَالِدٍ ۔ وَبِہَذَا الْمَعْنَی رَوَاہُ عَبْثَرٌ عَنْ حُصَیْنٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٢٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : ہم میں سے کسی شخص کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام جیسا نام رکھ دیا۔ صحابہ نے کہا : ہم اس کی کنیت نہ رکھنے دیں گے۔ یہاں تک کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ لیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے نام جیسا نام رکھ لو لیکن میری کنیت جیسی کنیت نہ رکھو۔

19330

(١٩٣٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاہُ مُحَمَّدًا فَقَالَ لَہُ قَوْمُہُ : لاَ نَدَعُکَ تُسَمِّی بِاسْمِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَانْطَلَقَ بِابْنِہِ حَامِلَہُ عَلَی ظَہْرِہِ فَأَتَی بِہِ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وُلِدَ لِی غُلاَمٌ فَسَمَّیْتُہُ مُحَمَّدًا فَقَالَ لِی قَوْمِی : لاَ نَدَعُکَ تُسَمِّی بِاسْمِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : تَسَمَّوْا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَیْنَکُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٢٤) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : ہم میں سے کسی کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی۔ اس نے بچے کا نام محمد رکھ دیا تو لوگوں نے کہا : ہم تجھے بچے کا نام محمد نہیں رکھنے دیں گے۔ وہ اپنے بچے کو کمر پر اٹھا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے گھر بچہ پیدا ہوا۔ میں نے اس کا نام محمد رکھ دیا تو لوگوں نے مجھے کہا : ہم تجھے چھوڑیں گے نہیں کہ تو نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام کے ساتھ نام رکھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے نام پر نام رکھ سکتے ہو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو کیونکہ میں قاسم ہوں۔ میں تمہارے درمیان تقسیم کرنے والا ہوں۔

19331

(١٩٣٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہِشَامِ بْنِ مِلاَسٍ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ قَالَ قَالَ أَنَسٌ : نَادَی رَجُلٌ بِالْبَقِیعِ یَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ أَعْنِکَ إِنَّمَا عَنَیْتُ فُلاَنًا فَقَالَ : سَمُّوا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَبِی کُرَیْبٍ عَنْ مَرْوَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٢٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص نے بقیع میں ابو القاسم کہہ کر آواز دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مڑ کر دیکھا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے فلاں کو آواز دی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے نام جیسا تم نام رکھ لو لیکن میری کنیت جیسی تم کنیت نہ رکھو۔

19332

(١٩٣٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی السُّوقِ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا دَعَوْتُ ہَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : تَسَمَّوْا بِاسْمِی وَلاَ تَکْتَنُوا بِکُنْیَتِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٢٦) حضرت انس (رض) بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بازار میں تھے۔ کسی شخص نے ابو القاسم کہہ کر آواز دی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مڑ کر دیکھا تو اس شخص نے کہا : میں نے اس شخص کو بلایا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میرے نام کو اختیار کرسکتے ہو لیکن میری کنیت جیسی کنیت نہ رکھو۔

19333

(١٩٣٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ الرَّبِیعَ بْنَ سُلَیْمَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ یَکْتَنِی بِأَبِی الْقَاسِمِ کَانَ اسْمُہُ مُحَمَّدًا أَوْ غَیْرَہُ ۔ قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِّینَا مَعْنَی ہَذَا عَنْ طَاوُسٍ الْیَمَانِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٢٧) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ ابو القاسم کنیت رکھے ، جب اس کا نام محمد یا کوئی اور ہو۔

19334

(١٩٣٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو مُسْلِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ تَسَمَّی بِاسْمِی فَلاَ یَکْتَنِی بِکُنْیَتِی وَمَنْ تَکَنَّی بِکُنْیَتِی فَلاَ یَتَسَمَّی بِاسْمِی ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِیہَا وَأَحَادِیثُ النَّہْیِ عَلَی الإِطْلاَقِ أَکْثَرُ وَأَصَحُّ طَرِیقًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [منکر ]
(١٩٣٢٨) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میرے نام جیسا نام رکھے تو وہ میری کنیت اختیار نہ کرے اور جو میری کنیت جیسی کنیت رکھے وہ میرا نام نہ رکھے۔

19335

(١٩٣٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَکْرٍ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ فِطْرٍ عَنْ مُنْذِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ وُلِدَ لِی مِنْ بَعْدِکَ وَلَدٌ أُسَمِّیہِ بِاسْمِکَ وَأُکَنِّیہِ بِکُنْیَتِکَ قَالَ : نَعَمْ ۔ لَمْ یَقُلْ أَبُو بَکْرٍ قُلْتُ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [صحیح ]
(١٩٣٢٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! اگر آپ کے بعد میرے ہاں بچے کی ولادت ہو تو کیا میں بچے کا نام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام جیسا اور کنیت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کنیت جیسی رکھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اثبات میں جواب دیا۔ ابوبکر (رض) نے بات نہ کی۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا تھا۔

19336

(١٩٣٣٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّرِیِّ التَّمِیمِیُّ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ جَعْفَرٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ وَہُوَ ابْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ یَقُولُ : کَانَتْ رُخْصَۃً لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ وُلِدَ لِی بَعْدَکَ أُسَمِّیہِ بِاسْمِکَ وَأُکَنِّیہِ بِکُنْیَتِکَ قَالَ : نَعَمْ ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٌ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ وَالْحَدِیثُ مُخْتَلَفٌ فِی وَصْلِہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٣٠) محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ یہ حضرت علی (رض) کو رخصت تھی۔ جب انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر آپ کے بعد میرے ہاں بچے کی ولادت ہو تو کیا میں بچے کے نام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام جیسا اور کنیت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کنیت جیسی رکھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اثبات میں جواب دیا۔

19337

(١٩٣٣١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْحَجَبِیُّ عَنْ جَدَّتِہِ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَتِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ وَلَدْتُ غُلاَمًا فَسَمَّیْتُہُ مُحَمَّدًا وَکَنَیْتُہُ أَبَا الْقَاسِمِ فَذُکِرَ لِی أَنَّکَ تَکْرَہُ ذَلِکَ فَقَالَ : مَا الَّذِی أَحَلَّ اسْمِی وَحَرَّمَ کُنْیَتِی أَوْ مَا الَّذِی حَرَّمَ کُنْیَتِی وَأَحَلَّ اسْمِی ۔ قَالَ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَحَادِیثُ النَّہْیِ عَنِ التَّکَنِّی بِأَبِی الْقَاسِمِ عَلَی الإِطْلاَقِ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ الْحَجَبِیِّ ہَذَا وَأَکْثَرُ فَالْحُکْمُ لَہَا دُونَہُ وَحَدِیثُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ عَرَفَ نَہْیًا حَتَّی سَأَلَ الرُّخْصَۃَ لَہُ وَحْدَہُ وَقَدْ یَحْتَمِلُ حَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِنْ صَحَّ طَرِیقُہُ أَنْ یَکُونَ نَہْیُہُ وَقَعَ فِی الاِبْتِدَائِ عَلَی الْکَرَاہِیَۃِ وَالتَّنْزِیہِ لاَ عَلَی التَّحْرِیمِ فَحِینَ تَوَہَّمَتِ الْمَرْأَۃُ أَنَّہُ عَلَی التَّحْرِیمِ بَیَّنَ أَنَّہُ عَلَی غَیْرِ التَّحْرِیمِ وَالأَوَّلُ أَظْہَرُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ قَالَ حُمَیْدُ بْنُ زَنْجُوَیْہِ فِی کِتَابِ الأَدَبِ سَأَلْتُ ابْنَ أَبِی أُوَیْسٍ مَا کَانَ مَالِکٌ یَقُولُ فِی الرَّجُلِ یَجْمَعُ اسْمَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَکُنْیَتَہُ فَأَشَارَ إِلَی شَیْخٍ جَالِسٍ مَعَنَا فَقَالَ : ہَذَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِکٍ سَمَّاہُ مُحَمَّدًا وَکَنَاہُ أَبَا الْقَاسِمِ وَکَانَ یَقُولُ : إِنَّمَا نُہِیَ عَنْ ذَلِکَ فِی حَیَاۃِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَرَاہِیَۃَ أَنْ یُدْعَی أَحَدٌ بِاسْمِہِ أَوْ کُنْیَتِہِ فَیَلْتَفِتُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَّا الْیَوْمَ فَلاَ بَأْسَ بِذَلِکَ ۔ قَالَ حُمَیْدُ بْنُ زَنْجُوَیْہِ : إِنَّمَا کَرِہَ أَنْ یُدْعَی أَحَدٌ بِکُنْیَتِہِ فِی حَیَاتِہِ وَلَمْ یَکْرَہْ أَنْ یُدْعَی بِاسْمِہِ لأَنَّہُ لاَ یَکَادُ أَحَدٌ یَدْعُو بِاسْمِہِ فَلَمَّا قُبِضَ ذَہَبَ ذَلِکَ أَلاَ تَرَی أَنَّہُ أَذِنَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنْ وُلِدَ لَہُ ابْنٌ بَعْدَہُ أَنْ یَجْمَعَ لَہُ الاِسْمَ وَالْکُنْیَۃَ وَأَنَّ نَفَرًا مِنْ أَبْنَائِ وُجُوہِ الصَّحَابَۃِ جَمَعُوا بَیْنَہُمَا مِنْہُمْ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاطِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْتَشِرِ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا التَّخْصِیصُ بِحَیَاتِہِ وَالاِسْتِدْلاَلُ لِمَنْ جَمَعَ بَیْنَہُمَا بَعْدَ وَفَاتِہِ مِنَ النَّوْعِ الَّذِی کَانَ یَقُولُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : لاَ حُجَّۃَ فِی قَوْلِ أَحَدٍ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔
(١٩٣٣١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنے بچے کا نام محمد اور کنیت ابو القاسم رکھی ہے۔ مجھے معلوم ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناپسند کرتے ہیں۔ فرمایا : جس شخص کے لیے میرے جیسانام رکھنا ہے اس کے لییکنیت حرام اور جس کے لیے کنیت حلال ہے کو نام رکھنا حرام ہے
نوٹ : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کنیت اور نام کو جمع کرنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں جائز نہ تھا، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد نام و کنیت کو جمع کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

19338

(١٩٣٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَبِی الزَّرْقَائِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ ابْنًا لَہُ یُکْنَی أَبَا عِیسَی وَأَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ تَکَنَّی بِأَبِی عِیسَی فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَا یَکْفِیکَ أَنْ تُکْنَی بِأَبِی عَبْدِ اللَّہِ ؟ فَقَالَ : رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَنَّانِی فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَدْ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ وَمَا تَأَخَّرَ وَإِنَّا فِی جَلْجَبِیَّتِنَا فَلَمْ یَزَلْ یُکْنَی بِأَبِی عَبْدِ اللَّہِ حَتَّی ہَلَکَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٣٢) زید بن اسلم اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنے بیٹے کو ابو عیسیٰ کنیت رکھنیپر مارا اور مغیرہ بن شعبہ نے اپنی کنیت ابو عیسیٰ رکھی تو حضرت عمر (رض) کہنے لگے : کیا آپ کو ابو عبداللہ کنیت رکھ لینا کافی نہ تھا ؟ اس نے کہا : رسول اللہ نے میری کنیت رکھی تھی۔ کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلے اور پچھے گناہ معاف کر د کے گئی اور پھر ہم اپنی وفات تک ان کی کنیت ابو عبداللہ ہی رہی۔

19339

(١٩٣٣٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مِہْرَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا کَانَ لِی أَخٌ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُمَیْرٍ أَحْسِبُہُ قَالَ کَانَ فَطِیمًا قَالَ فَکَانَ إِذَا جَائَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَرَآہُ قَالَ : أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ؟ ۔ قَالَ وَکَانَ یَلْعَبُ بِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ وَعَنْ أَبِی الرَّبِیعِ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٣٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے۔ میرا ایک بھائی جس کا نام ابو عمیر تھا۔ اس کا دودھ چھڑوایا گیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آتے تو پوچھتے : اے ابو عمیر ! تیری چڑیا کا کیا بنا ؟ راوی کہتے ہیں کہ وہ اس چڑیا کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔

19340

(١٩٣٣٤) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کُلُّ نِسَائِکَ لَہُنَّ کُنًی غَیْرِی قَالَ : تَکَنِّی بِابْنِکِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ۔ فَکَانَتْ تُکَنَّی بِأُمِّ عَبْدِ اللَّہِ حَتَّی مَاتَتْ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٣٤) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میرے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام عورتوں کی کنیت ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے بیٹے عبداللہ بن زبیر (رض) کے نام پر کنیت رکھ لے تو حضرت عائشہ (رض) کی کنیت فوت ہونے تک ام عبداللہ تھی ۔

19341

(١٩٣٣٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ تُکَنِّینِی فَکُلُّ نِسَائِکَ لَہَا کُنْیَۃٌ فَقَالَ : بَلَی اکْتَنِی بِابْنِکِ عَبْدِ اللَّہِ ۔ فَکَانَتْ تُکْنَی أُمَّ عَبْدِ اللَّہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ ۔ (ت) تَابَعَہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَمَسْلَمَۃُ بْنُ قَعْنَبٍ عَنْ ہِشَامٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٣٥) عباد بن حمزہ بن عبداللہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری کنیت کیوں نہیں رکھتے ، جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام بیویوں کی کنیتیں ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے بیٹے عبداللہ کے نام پر رکھ لے تو ان کی کنیت ام عبداللہ تھی۔

19342

(١٩٣٣٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ سَمِعَہُ مِنْ أُمِّ کُرْزٍ الْکَعْبِیَّۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ لاَ یَضُرُّکُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ أَمْ إِنَاثًا ۔ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکَانَاتِہَا ۔ [صحیح ]
(١٩٣٣٦) ام کرز کعبیہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ بچے کی جانب سے دو بکریاں اور بچی کی جانب سے ایک بکری عقیقہ میں ذبح کی جائے گی۔ مذکر ہو یامؤنث کوئی حرج نہیں اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ پرندوں کو ان کی جگہ پر رہنے دو ۔

19343

(١٩٣٣٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ سَمِع أُمَّ کُرْزٍ الْکَعْبِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکَانَاتَہِا ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ : عَلَی مَکِنَاتِہَا ۔ وَہِیَ بِنَصْبِ الْکَافِ أَیْضًا جَمْعُ مَکَانٍ کَمَا بَلَغَنِی۔ [صحیح ]
(١٩٣٣٧) ام کرز کعبیہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پرندوں کو تم ان کی جگہ پر رہنے دو اور ان کے علاوہ سفیان سے کسی نے بیان کیا کہ ان کے گھونسلوں میں رہنے دو ۔

19344

(١٩٣٣٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَحْمُودٍ قَالَ سَأَلَ إِنْسَانٌ یُونُسَ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ مَعْنَی قَوْلِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکِنَاتِہَا ۔ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْحَقَّ إِنَّ الشَّافِعِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ صَاحِبَ ذَا سَمِعْتُہُ یَقُولُ فِی تَفْسِیرِ قَوْلِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکَنَاتِہَا ۔ فَقَالَ : کَانَ الرَّجُلُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ إِذَا أَتَی الْحَاجَۃَ أَتَی الطَّیْرَ فِی وَکْرِہِ فَنَفَّرَہُ فَإِنْ أَخَذَ ذَاتَ الْیَمِینِ مَضَی لِحَاجَتِہِ وَإِنْ أَخَذَ ذَاتَ الشِّمَالِ رَجَعَ فَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ ذَلِکَ قَالَ : وَکَانَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ نَسِیجَ وَحْدِہِ فِی ہَذِہِ الْمَعَانِی۔ [صحیح ]
(١٩٣٣٨) ابراہیم بن محمود فرماتے ہیں : کسی نے یونس بن عبدالاعلیٰ سے پوچھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول ( (أَقِرُّوا الطَّیْرَ عَلَی مَکَنَاتِہَا) ) کا کیا معنیٰ ہے ؟ فرمایا : اللہ حق کو پسند کرتا ہے۔ امام شافعی (رح) نے اس کی تفسیر یوں بیان کی ہے کہ جاہلیت میں کسی انسان کو کام ہوتا تو وہ پرندوں کو گھونسلوں سے اڑاتا۔ اگر پرندہ دائیں دانب اڑتا تو وہ اپنا کام کرلیتا۔ اگر پرندہ بائیں جانب اڑتا تو کام سے رک جاتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا۔

19345

(١٩٣٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَنَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ الْمَعْنَی حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ قَالَ قَالَ نُبَیْشَۃُ : نَادَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہَ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ إِنَّا کُنَّا نَعْتِرُ عَتِیرَۃً فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فِی رَجَبٍ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ : اذْبَحُوا لِلَّہِ فِی أَیِّ شَہْرٍ کَانَ وَبَرُّوا لِلَّہِ وَأَطْعِمُوا ۔ قَالَ : إِنَّا کُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ : فِی کُلِّ سَائِمَۃٍ فَرَعٌ تَغْذُوہُ مَاشِیَتُکَ حَتَّی إِذَا اسْتَجْمَلَ ذَبَحْتَہُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِہِ ۔ قَالَ خَالِدٌ أَحْسَبُہُ قَالَ : عَلَی ابْنِ السَّبِیلِ فَإِنَّ ذَلِکَ خَیْرٌ ۔ قَالَ خَالِدٌ قُلْتُ لأَبِی قِلاَبَۃَ : کَمِ السَّائِمَۃُ ؟ قَالَ : مِائَۃٌ۔ کَذَا قَالَہُ أَبُو قِلاَبَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٣٩) نبیشہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آواز دی کہ ہم رجب کے مہینہ میں جانور ذبح کرتے تھے زمانہ جاہلیت میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اس بارے میں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مہینے میں چاہو اللہ کے لیے ذبح کرو اور لوگوں کو کھلاؤ اور نیکی حاصل کرو۔ اس شخص نے کہا : ہم جاہلیت میں فرعاً ذبح کرتے تھے، اس کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر چرنے والی بکریوں میں ایک فرع ہے۔ تم اپنے چوپایوں کو چارا دو جب وہ مکمل اونٹ بن جائے تو ذبح کر کے اس کا گوشت صدقہ کر دو ۔ خالد کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ مسافروں پر صدقہ کیا جائے یہبہت رہے۔

19346

(١٩٣٤٠) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِالْفَرَعَۃِ مِنْ کُلِّ خَمْسِینَ وَاحِدَۃٌ۔ کَذَا فِی کِتَابِی وَفِی رِوَایَۃِ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فِی کُلِّ خَمْسٍ وَاحِدَۃٌ۔ (ت) وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ وَقَالَ : مِنْ کُلِّ خَمْسِینَ شَاۃً شَاۃٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٤٠) حفصہ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پچاس بکریوں میں سے ایک بکری اللہ کے راستے میں دینے کا حکم دیا۔ ابن جریج سے روایت ہے کہ پچاس میں سے ایک بکری اللہ کے راستہ میں دی جائے۔
عبداللہ بن عثمان بن خثیم فرماتے ہیں کہ ہر پچاس میں سے ایک بکری اللہ کے راستہ میں دی جائے۔

19347

(١٩٣٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ أُرَاہُ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْعَقِیقَۃِ فَذَکَرَہُ وَقَالَ وَسُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ قَالَ : وَالْفَرَعُ حَقٌّ وَأَنْ تَتْرُکُوہُ حَتَّی یَکُونَ بَکْرًا شَغُوبًا ابْنَ مَخَاضٍ أَوِ ابْنَ لَبُونٍ فَتُعْطِیَہُ أَرْمَلَۃً أَوْ تَحْمِلَ عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَہُ فَیَلْزَقَ لَحْمُہُ بِوَبَرِہِ وَتَکْفَأَ إِنَائَکَ وَتُوَلِّہِ نَاقَتَکَ ۔ [حسن ]
(١٩٣٤١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ سے عقیقہ اور فرع کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرع حق ہے تم اسے مکمل اونٹ بننے تک چھوڑے رکھو ، پھر اسے بیواؤں کو دے دو یا اللہ کے راستہ میں سواری کے لیے دے دیا جائے۔ یہ ذبح کرنے سے بہتر ہے۔ یہاں تک کہ اس کا گوشت اس کے بالوں سے چمٹ جائے اور آپ اپنے برتن کو انڈیل دیں اور اپنی اونٹنی کو چھوڑ دیں گے۔

19348

(١٩٣٤٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِیہِ أَوْ عَمِّہِ قَالَ : شَہِدْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِعَرَفَۃَ وَسُئِلَ عَنِ الْعَقِیقَۃِ فَقَالَ : لاَ أُحِبُّ الْعُقُوقَ وَمَنْ وُلِدَ لَہُ وَلَدٌ وَأَحَبَّ أَنْ یَنْسُکَ عَنْہُ فَلْیَنْسُکْ ۔ وَسُئِلَ عَنِ الْعَتِیرَۃِ فَقَالَ : حَقٌّ ۔ وَسُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ فَقَالَ : حَقٌّ وَلَیْسَ ہُوَ أَنْ تَذْبَحَہُ غَرَّاۃً مِنْ غَرَّاۃٍ وَلَکِنْ تُمَکِّنُہُ مِنْ مَالِکَ حَتَّی إِذَا کَانَ ابْنَ لَبُونٍ أَوِ ابْنَ مَخَاضٍ زُخْزُبًّا یَعْنِی ذَبَحْتَہُ وَذَلِکَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَکْفَأَ إِنَائَکَ وَتُوَلِّہِ نَاقَتَکَ وَتَذْبَحَہُ یَخْتَلِطُ لَحْمُہُ بِشَعَرِہِ ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ سُفْیَانَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : وَأَنْ تَتْرُکَہُ تَحْتَ أُمِّہِ حَتَّی یَکُونَ ابْنَ لَبُونٍ أَوِ ابْنَ مَخَاضٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٤٢) زید بن اسلم ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں، جو اپنیوالد یا چچا سے روایت کرتا ہے کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس میدان عرفات میں موجود تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں عقوق کو پسند نہیں کرتا جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اگر وہ جانور ذبح کرنا چاہے تو کرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عتیرہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حق ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرع کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درست ہے، لیکن اس کو ابتدا ہی میں ذبح نہ کیا جائے بلکہ اپنے مال میں رکھ کر مکمل اونٹ بنا کر ذبح کرو، یہ بہتر ہے کہ تم اس کا گوشت برتنوں سے انڈیل دو اور اونٹنی کو ویسے چھوڑ دو اور اس کا گوشت بالوں کے ساتھ چمٹ جائے۔
(ب) عبدالجبار بن علا سفیان سے نقل فرماتے ہیں کہ اس بچے کو ماں کا دودھ پینے دیں یہاں تک کہ وہ دو تین سال کا ہوجائے۔

19349

(١٩٣٤٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ السَّہْمِیِّ حَدَّثَنَا زُرَارَۃُ بْنُ کُرَیْمِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَہُ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِعَرَفَاتٍ أَوْ قَالَ بِمِنًی وَقَدْ أَطَافَ بِہِ النَّاسُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ وَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنِ الْعَتِیرَۃِ فَقَالَ : مَنْ شَائَ عَتَرَ وَمَنْ شَائَ لَمْ یَعْتِرْ وَمَنْ شَائَ فَرَعَ وَمَنْ شَائَ لَمْ یَفْرَعْ ۔ وَقَالَ فِی الْغَنَمِ : أُضْحِیَّتُہَا ۔ وَوَصَفَ لَنَا أَبُو مَعْمَرٍ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَۃِ وَاحِدَۃً ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٤٣) حارث بن عمرو فرماتے ہیں : میں میدانِ عرفات یا منیٰ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیر رکھا تھا ۔ ایک شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عتیرے کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جانور ذبح کرنا چاہے کرے جو نہ چاہے نہ کرے اور جو بکری کا بچہ ذبح کرنا چاہے کرے جو نہ چاہے نہ کرے اور بکری کے بارے میں فرمایا کہ میں اس کی قربانی کرنا چاہتا ہوں تو ابو معمر نے سبابہ انگلی کے ساتھ اشارہ کر کے سمجھایا۔

19350

(١٩٣٤٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مِہْرَانَ الدَّیْنُورِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ وَکِیعِ بْنِ عُدُسٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمِّی أَبُو رَزِینٍ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا نَذْبَحُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ذَبَائِحَ فَنَأْکُلُ مِنْہَا وَنُطْعِمُ مَنْ جَائَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ ۔ قَالَ وَکِیعٌ لاَ أَدَعُہَا أَبَدًا۔ (ت) وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ فَقَالَ ذَبَحْنَا فِی رَجَبٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٤٤) ابو رزین نے فرمایا : اے اللہ کے رسول ! ہم زمانہ جاہلیت میں جانور ذبح کر کے کھاتے اور آنے والوں کو بھی کھلاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں۔ وکیع کہتے ہیں کہ میں اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ ابو عون فرماتے ہیں کہ ہم رجب میں جانور ذبح کیا کرتے تھے۔

19351

(١٩٣٤٥) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَمْلَۃَ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَیْمٍ الْغَامِدِیِّ قَالَ : کُنَّا وُقُوفًا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِعَرَفَاتٍ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ عَلَی کُلِّ أَہْلِ بَیْتٍ فِی کُلِّ عَامٍ أُضْحِیَّۃٌ وَعَتِیرَۃٌ ۔ ہَلْ تَدْرِی مَا الْعَتِیرَۃُ ؟ ہِیَ الَّتِی تُسَمَّی الرَّجَبِیَّۃُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٤٥) مخنف بن سلیم غامدی فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میدانِ عرفات میں وقوف کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! سال میں ہر گھر والے پر قربانی اور عتیرہ ہے، عتیرہ جانتے ہو کیا ہوتا ہے ؟ یہ وہ جانور جس کو تم ماہ رجب میں ذبح کرتے ہو۔

19352

(١٩٣٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لاَ فَرَعَۃَ وَلاَ عَتِیرَۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح ]
(١٩٣٤٦) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ فرع اور عتیرہ نہیں ہے۔

19353

(١٩٣٤٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ مَعْمَرٍ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِیرَۃَ ۔ قَالَ : وَالْفَرَعُ أَوَّلُ نِتَاجٍ کَانَ یُنْتَجُ لَہُمْ کَانُوا یَذْبَحُونَہُ لَطِوَاغِیتِہِمْ وَالْعَتِیرَۃُ فِی رَجَبٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ فرع اور عتیرہ نہیں ہے۔ فرع ایسا بچہ جسے جنم دینے کے بعد وہ بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے اور عتیرہ ایسا جانور جو رجب کے مہینہ میں ذبح کیا جاتا تھا۔

19354

(١٩٣٤٨) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَرْمَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا شَافِعُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَوَانَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الطَّحَاوِیُّ حَدَّثَنَا الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ سَمِعْتُہُ یَقُولُ : ہُوَ شَیْئٌ کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَطْلُبُونَ بِہِ الْبَرَکَۃَ فِی أَمْوَالِہِمْ فَکَانَ أَحَدُہُمْ یَذْبَحُ بِکْرَ نَاقَتِہِ أَوْ شَاتِہِ فَلاَ یَغْذُوہُ رَجَائَ الْبَرَکَۃِ فِیمَا یَأْتِی بَعْدَہُ فَسَأَلُوا النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْہُ فَقَالَ : فَرِّعُوا إِنْ شِئْتُمْ ۔ أَیِ اذْبَحُوا إِنْ شِئْتُمْ وَکَانُوا یَسْأَلُونَہُ عَمَّا کَانُوا یَصْنَعُونَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ خَوْفًا أَنْ یُکْرَہَ فِی الإِسْلاَمِ فَأَعْلَمَہُمْ أَنَّہُ لاَ مَکْرُوہَ عَلَیْہِمْ فِیہِ وَأَمَرَہُمُ اخْتِیَارًا أَنْ یَغْذُوہُ ثُمَّ یَحْمِلُوا عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَ زَیْدَ بْنَ أَسْلَمَ یُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی ضَمْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنِ الْفَرَعَۃِ فَقَالَ : الْفَرَعَۃُ حَقٌّ وَأَنْ تَغْذُوَہُ حَتَّی یَکُونَ ابْنَ لَبُونٍ زُخْزُبًّا فَتُعْطِیَہُ أَرْمَلَۃً أَوْ تَحْمِلَ عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَکَفَّأَ إِنَائَکَ وَتُوَلِّہِ نَاقَتَکَ وَتَأْکُلَہُ یَتَلَصَّقُ لَحْمُہُ بِوَبَرِہِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَوْلُہُ : الْفَرَعَۃُ حَقٌّ ۔ مَعْنَاہُ أَنَّہَا لَیْسَتْ بِبَاطِلٍ وَلَکِنَّہُ کَلاَمٌ عَرَبِیٌّ یَخْرُجُ عَلَی جَوَابِ السَّائِلِ وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ : لاَ فَرَعَۃَ وَلاَ عَتِیرَۃَ ۔ وَلَیْسَ ہَذَا بِاخْتِلاَفٍ مِنَ الرِّوَایَۃِ إِنَّمَا ہَذَا لاَ فَرَعَۃَ وَاجَبِۃٌ وَلاَ عَتِیرَۃَ وَاجِبَۃٌ وَالْحَدِیثُ الآخَرُ یَدُلُّ عَلَی مَعْنَی ذَا أَنَّہُ أَبَاحَ لَہُ الذَّبْحَ وَاخْتَارَ لَہُ أَنْ یُعْطِیَہُ أَرْمَلَۃً أَوْ یَحْمِلَ عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ۔ وَالْعَتِیرَۃُ : ہِیَ الرَّجَبِیَّۃُ وَہِیَ ذَبِیحَۃٌ کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَتَبَرَّرُونَ بِہَا فِی رَجَبٍ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ عَتِیرَۃَ ۔ عَلَی مَعْنَی لاَ عَتِیرَۃَ لاَزِمَۃٌ وَقَوْلُہُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حَیْثُ سُئِلَ عَنِ الْعَتِیرَۃِ : اذْبَحُوا لِلَّہِ فِی أَیِّ شَہْرٍ مَا کَانَ ۔ أَیِ اذْبَحُوا إِنْ شِئْتُمْ وَاجْعَلُوا الذَّبْحَ لِلَّہِ لاَ لِغَیْرِہِ فِی أَیِّ شَہْرٍ مَا کَانَ لاَ أَنَّہَا فِی رَجَبٍ دُونَ مَا سِوَاہُ مِنَ الشُّہُورِ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٤٨) مذنی فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جاہلیت والے اپنے مالوں کو بابرکت بنانے کے لیے اپنی اونٹنی یا بکری کے بچے کو بغیر دودھ پلائے ذبح کردیتے تھے۔ جب انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر ذبح کرنا چاہو تو کرلو اور انھوں نے پوچھا کہ وہ یہ کام جاہلیت میں کیا کرتے تھے۔ کہیں اسلام اس کو مکروہ تو نہیں سمجھتا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا کہ یہ حرام نہیں ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا کہ بچے کو غذا دی جائے۔ پھر اللہ کے راستہ میں اس پر سواری کی جائے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : زید بن اسلم بنو ضمرہ کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں، جو اپنے والد سے روایت کرتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرع کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرع حق ہے اور تم اس بچے کو غذا دو یہاں تک کہ وہ دو تین سال کا مکمل اونٹ بن جائے تو کسی بیوہ کو دے دیا جائے یا اللہ کے راستے میں اس پر سواری کی جائے۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ اپنے برتنوں کو انڈیل دیں اپنی اونٹنی سے بچے کو چھین لیں اور اس کا گوشت بالوں کے ساتھ چپک جائے۔
امام شافعی فرماتے ہیں : فرع حق ہے اس کا یہ معنیٰ ہے کہ باطل نہیں اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ فرع اور عتیرہ نہیں ہے اس کا مقصد ہے کہ واجب نہیں ہے کیونکہ دوسری حدیث اس معنیٰ پر دلالت کرتی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیوہ کو دینے یا اس پر فی سبیل اللہ سواری کی اجازت دی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمانا کہ عتیرہ جس مہینہ میں تم ذبح کرنا چاہو کرسکتے ہو؛ کیونکہ اسے اللہ کے لیے ذبح کیا جاتا ہے کسی دوسرے کے نام کا ذبح نہیں کرتے۔

19355

(١٩٣٤٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : الْفَرَعُ أَوَّلُ شَیْئٍ تُنْتَجُہُ النَّاقَۃُ کَانُوا یَذْبَحُونَہُ حِینَ یُولَدُ فَکَرِہِ ذَلِکَ وَقَالَ : دَعُوہُ حَتَّی یَکُونَ ابْنَ مَخَاضٍ أَوِ ابْنَ لَبُونٍ ۔ فَیَصِیرُ لَہُ طَعْمٌ وَالزُّخْزُبُّ ہُوَ الَّذِی قَدْ غَلُظَ جِسْمُہُ وَاشْتَدَّ لَحْمُہُ وَقَوْلُہُ : خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَکْفَأَ إِنَائَکَ ۔ یَقُولُ : إِذَا ذَبَحْتَہُ حِینَ تَضَعُہُ أُمُّہُ بَقِیَتِ الأُمُّ بِلاَ وَلَدٍ تُرْضِعُہُ فَانْقَطَعَ لِذَلِکَ لَبَنُہَا یَقُولُ : فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِکَ فَقَدْ کَفَأْتَ إِنَائَکَ وَہَرَقْتَہُ ۔ وَقَوْلُہُ : تُوَلِّہِ نَاقَتَکَ ۔ فَہُوَ ذَبْحُہُ وَلَدَہَا وَکُلُّ أُنْثَی فَقَدَتْ وَلَدَہَا فَہِیَ وَالِہٌ۔ [صحیح ]
(١٩٣٤٩) علی بن عبدالعزیز فرماتے ہیں کہ ابو عبید نے کہا : فرع اونٹنی کا وہ پہلا بچہ جسے وہ ذبح کردیا کرتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند کیا اور فرمایا : اس کو دو یا تین سال کا مکمل اونٹ بننے تک چھوڑے رکھو کہ یہ کھانے کے قابل ہوجائے، یعنی ایسا جانور جس کا جسم موٹا اور گوشت سخت ہوجائے۔ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَکْفَأَ إِنَائَکَ جب آپ اونٹنی کے بچے کو ذبح کردیں گے تو اونٹنی بغیر بچے کے رہ جائے گی اس کا دودھ ختم ہوجائے گا نولہ ما قتل اس کے بچے کو ذبح کرنا پر وہ مونث جو اپنے بچے کو گم پائے وہ والہ ہے۔

19356

(١٩٣٥٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِی رَیْحَانَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ مُعَاقَرَۃِ الأَعْرَابِ ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ غُنْدَرٌ أَوْقَفَہُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو دَاوُدَ اسْمُ أَبِی رَیْحَانَۃَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَطَرٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٥٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غیر اللہ کے نام پر ذبح کر کے لوگوں کو کھلانے سے منع فرمایا ہے۔

19357

(١٩٣٥١) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الزَّوْزَنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لاَ عَقْرَ فِی الإِسْلاَمِ ۔ قَالَ أَبُو زَکَرِیَّا : الْعَقْرُ یَعْنِی الأَعْرَابَ عِنْدَ الْمَائِ یَعْقِرُ ہَذَا وَیَعْقِرُ ہَذَا فَیَأْکُلُونَ لِغَیْرِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَقَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ : مُعَاقَرَۃُ الأَعْرَابِ أَنْ یَتَبَارَی الرَّجُلاَنِ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا یُجَادِلُ صَاحِبَہُ فَیَعْقِرُ ہَذَا عَدَدًا مِنْ إِبِلِہِ وَیَعْقِرُ صَاحِبُہُ فَأَیُّہُمَا کَانَ أَکْثَرَ عَقْرًا غَلَبَ صَاحِبَہُ وَکَرِہَ لُحُومَہَا لِئَلاَّ یَکُونَ مِمَّا أُہِلَّ لِغَیْرِ اللَّہِ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٥١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا نہیں ہے۔ ابو سلمان خطابی فرماتے ہیں : کئی شخص مقابلہ بازی کے لیے اونٹ ذبح کر کے لوگوں کو کھلاتے اور جو شخص اونٹ ذبح کرنے میں دوسرے پر غلبہ پا لیتا وہ مقابلہ جیت جاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا جانور کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ غیر اللہ کے نام پر کیا جاتا تھا۔

19358

(١٩٣٥٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ الأَیْلِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ یَرْفَعُ الْحَدِیثَ : أَنَّہُ نُہِیَ عَنْ ذَبَائِحِ الْجِنِّ قَالَ : وَذَبَائِحُ الْجِنِّ أَنْ تُشْتَرَی الدَّارُ أَوْ تُسْتَخْرَجَ الْعَیْنُ وَمَا أَشْبَہَ ذَلِکَ فَیُذْبَحُ لَہَا ذَبِیحَۃٌ لِلطِّیَرَۃِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَہَذَا التَّفْسِیرُ فِی الْحَدِیثِ وَمَعْنَاہُ أَنَّہُم یَتَطَیَّرُونَ إِلَی ہَذَا الْفِعْلِ مَخَافَۃَ أَنَّہُمْ إِنْ لَمْ یَذْبَحُوا فَیُطْعِمُوا أَنْ یُصِیبَہُمْ فِیہَا شَیْئٌ مِنَ الْجِنِّ یُؤْذِیہِمْ فَأَبْطَلَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ہَذَا وَنَہَی عَنْہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٥٢) زہیر مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنوں کے نام پر جانور ذبح کرنے سے منع فرمایا : فرماتے ہیں کہ گھر خریدا جاتا یا نظر کو دور کرنے کے لیے یا اس کے مشابہ تو یہ بدشگونی کے لیے ایسا کرتے تھے۔
ابو عبید فرماتے ہیں کہ لوگ صرف اس لیے ذبح کرتے تھے کہ اگر انھوں نے ایسا کام نہ کیا تو جن انھیں نقصان پہنچائیں گے۔

19359

(١٩٣٥٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُمْ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ حَدَّثَہُمْ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ قَالَ وَتَابَعَہُ یُونُسُ وَجَمَاعَۃٌ ذَکَرَہُمْ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ وَابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَیُونُسَ وَعَنْ ہَارُونَ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح ]
(١٩٣٥٣) ابو ثعلبہ خشنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ہر کچلی والے درندے کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

19360

(١٩٣٥٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیُّ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْحُمَیْدِیِّ : السَّبُعِ ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَلَمْ أَسْمَعْ ہَذَا الْحَدِیثَ حَتَّی أَتَیْتُ الشَّامَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَیُوسُفَ الْمَاجِشُونِ وَصَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٥٤) ابو ثعلبہ خشنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کچلی والے درندے کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

19361

(١٩٣٥٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ عَبِیدَۃَ بْنِ سُفْیَانَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أَکْلُ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ حَرَامٌ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٣٣]
(١٩٣٥٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر کچلی والے درندے کا گوشت کھانا حرام ہے۔

19362

(١٩٣٥٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : کُلُّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ فَأَکْلُہُ حَرَامٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٥٦) امام مالک اپنی سند سے بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر کچلی والے درندے کو کھانا حرام ہے۔

19363

(١٩٣٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الْحَکَمِ وَأَبِی بِشْرٍ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَکُلِّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ أَبِی دَاوُدَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ ہَکَذَا مَرْفُوعًا۔ وَمِنْ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ عَنْ أَبِی بِشْرٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٣٤]
(١٩٣٥٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کچلی والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

19364

(١٩٣٥٨) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نُہِیَ عَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَعَنْ کُلِّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْحَکَمِ الْبُنَانِیُّ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٥٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ کچلی والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے سے منع کیا گیا۔

19365

(١٩٣٥٩) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَعَنْ کُلِّ ذِی مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٥٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کچلی والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

19366

(١٩٣٦٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُہُ أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَیْسَ عَلَی الْمُحْرِمِ فِی قَتْلِہِنَّ جُنَاحٌ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْعَقْرَبُ وَالْکَلْبُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٦٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محرم کو پانچ قسم کے جانور قتل کرنے کی وجہ سے گناہ نہ ملے گا : کوا، چیل، چوہیا، بچھو اور کتا۔

19367

(١٩٣٦١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِثْلَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ۔
سابقہ حدیث کی مثل ہے

19368

(١٩٣٦٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لاَ جُنَاحَ فِی قَتْلِہِنَّ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْغُرَابُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْعَقْرَبُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٦٢) سالم اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ قسم کے جانور حل وحرم میں قتل کرنے کی وجہ سے گناہ نہ ملے گا : کوا، چیل، بچھو، چوہیا، باؤلا کتا۔

19369

(١٩٣٦٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحَرَمِ الْعَقْرَبُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْغُرَابُ الأَبْقَعُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَوَارِیرِیِّ عَنْ یَزِیدَ إِلاَّ أَنَّہُمَا لَمْ یَقُولاَ : الأَبْقَعَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٦٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ قسم کے شرارتی جانوروں کو حرم میں قتل کرنے کا حکم دیا۔ بچھو، چیل، برص والا کوا، باؤلاکتا اور چوہیا۔

19370

(١٩٣٦٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سِنَانٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَأَبُو مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ قَالَ : خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْحَیَّۃُ وَالْغُرَابُ الأَبْقَعُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحُدَیَّا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ وَأَبِی مُوسَی وَذَکَرَ فِیہ : الأَبْقَعَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٦٤) حضرت عائشہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ قسم کے شرارتی جانور حل و حرم میں قتل کیے جائیں : سانپ ، کالا کوا، چوہیا، باؤلا کتا اور چیل۔

19371

(١٩٣٦٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ الْبُرْجُلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمَسْعُودِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : الْحَیَّۃُ فَاسِقَۃٌ وَالْعَقْرَبُ فَاسِقَۃٌ وَالْفَأْرَۃُ فَاسِقَۃٌ وَالْغُرَابُ فَاسِقٌ ۔ فَقَالَ إِنْسَانٌ لِلْقَاسِمِ : أَیُؤْکَلُ الْغُرَابُ ؟ قَالَ : وَمَنْ یَأْکُلُ الْغُرَابَ بَعْدَ قَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : فَاسِقٌ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٦٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سانپ، بچھو، چوہیا، کوا یہ فاسق ہیں۔ ایک انسان نے قاسم سے کہا : کیا کوا کھایا جاسکتا ہے ؟ تو کہنے لگے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فاسق کہنے کے بعد اسے کون کھائے گا۔

19372

(١٩٣٦٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی نُعْمٍ الْبَجَلِیُّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَمَّا یَقْتُلُ الْمُحْرِمُ قَالَ : الْحَیَّۃَ وَالْعَقْرَبَ وَالْفُوَیْسِقَۃَ وَیَرْمِی الْغُرَابَ وَلاَ یَقْتُلُہُ وَالْکَلْبَ الْعَقُورَ وَالْحِدَأَۃَ وَالسَّبُعَ الْعَادِیَ ۔ وَرُوِّینَا فِی الْحَجِّ حَدِیثُ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی قَتْلِ الْحَیَّۃِ وَالذِّئْبِ وَرُوِّینَا حَدِیثُ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَغَیْرِہِ فِی قَتْلِ الْوَزَغِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٦٦) ابو سعید خدری (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ محرم کس چیز کو قتل کرسکتا ہے ؟ فرمایا : سانپ، بچھو، چوہیا، کوے کو مار بھگائے قتل نہ کرے۔ باؤلہ کتا، چیل اور کچلی والے درندے۔
سعید بن العاص وغیرہ کی حدیث میں چھپکلی کے قتل کرنے کے بارے میں ہے۔

19373

(١٩٣٦٧) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أُمِّ شَرِیکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ بِقَتْلِ الأَوْزَاغِ وَقَالَ : إِنَّہُ کَانَ یَنْفُخُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی أَوْ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٦٧) ام شریک فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھپکلی کو قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا : یہ ابراہیم کی آگ پر پھونکیں مارتی تھی۔

19374

(١٩٣٦٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُورٍ الدَّہَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ الْمِہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ بْنُ بُرْدٍ الأَنْطَاکِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَنْ یَأْکُلُ الْغُرَابَ وَقَدْ سَمَّاہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَاسِقًا وَاللَّہِ مَا ہُوَ مِنَ الطَّیِّبَاتِ سَقَطَ مِنْ کِتَابِی عَنِ الدَّہَّانِ عَنْ أَبِیہِ وَہُوَ فِیہِ ۔ ہے۔[ضعیف ]
(١٩٣٦٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ کوے کو کون کھائے گا جس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاسق کہا ہے ! اللہ کی قسم ! یہ پاکیزہ چیزوں میں سے نہیں

19375

(١٩٣٦٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : إِنِّی لأَعْجَبُ مِمَّنْ یَأْکُلُ الْغُرَابَ وَقَدْ أَذِنَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی قَتْلِہِ لِلْمُحْرِمِ وَسَمَّاہُ فَاسِقًا وَاللَّہِ مَا ہُوَ مِنَ الطَّیِّبَاتِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٦٩) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے اس پر تعجب ہے جو کوے کو کھائے جس کا نام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاسق رکھا ہے اور محرم کو بھی اس کے قتل کی اجازت دی ہے۔ اللہ کی قسم ! یہ پاکیزہ اشیاء میں سے نہیں ہے۔

19376

(١٩٣٧٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سُئِلَ عَنِ الْغُرَابِ مِنَ الطَّیِّبَاتِ ہُوَ ؟ قَالَ : کَیْفَ یَکُونُ مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَقَدْ سَمَّاہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْفَاسِقَ لَمْ یُجَاوِزْ بِہِ عُرْوَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٧٠) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ کوے کے حلال ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا : یہ کیسے حلال ہوگا جس کا نام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاسق رکھا ہے۔ عروہ کو اجازت نہ ملی۔

19377

(١٩٣٧١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْہَاشِمِیُّ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ عَنْ أَکْلِ الْغِرْبَانِ فَقَالَ : أَمَّا ہَذِہِ السُّودُّ الْکِبَارُ فَإِنِّی أَکْرَہُ أَکْلَہَا وَأَمَّا تِلْکَ الصِّغَارُ الَّتِی یُقَالُ لَہَا الزَّاغُ فَلاَ بَأْسَ بِأَکْلِہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٧١) شعبہ کہتے ہیں : میں نے حکم سے کوے کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا : کالے رنگ کا بڑا کوا، اس کو میں ناپسند کرتا ہوں لیکن چھوٹی قسم کا کوا اس کے کھانے میں حرج نہیں ہے۔

19378

(١٩٣٧٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّیَّارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ زَیْدٍ مِنْ أَہْلِ صَنْعَائَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَکْلِ الْہِرَّۃِ وَأَکْلِ ثَمَنِہَا۔ [ضعیف ]
(١٩٣٧٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلی کا گوشت اور قیمت کھانے سے منع فرمایا ہے۔

19379

(١٩٣٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ قَتْلِ أَرْبَعَۃٍ مِنَ الدَّوَابِّ النَّمْلَۃِ وَالنَّحْلَۃِ وَالْہُدْہُدِ وَالصُّرَدِ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٧٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار قسم کے رینگنے والے جانور قتل کرنے سے منع فرمایا : چیونٹی، شہد کی مکھی، ہدہد اور ممولہ۔

19380

(١٩٣٧٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنِی أَبُو ثَابِتٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَحْوَہُ ۔
سابقہ حدیث کی مثل ہے

19381

(١٩٣٧٥) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ وَسَمِعْتُ ابْنَ جُرَیْجٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أَرْبَعَۃٌ مِنَ الدَّوَابِّ لاَ یُقْتَلْنَ النَّمْلَۃُ وَالنَّحْلَۃُ وَالْہُدْہُدُ وَالصُّرَدُ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٧٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار قسم کی جانور قتل کرنے سے منع فرمایا : چیونٹی، شہد کی مکھی، ہدہد اور میمولہ۔

19382

(١٩٣٧٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ حُدِّثْتُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ قَتْلِ النَّمْلَۃِ وَالنَّحْلَۃِ وَالصُّرَدِ وَالْہُدْہُدِ ۔ قَالَ یَحْیَی وَرَأَیْتُ فِی کِتَابِ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَبِیدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ یَعْنِی ہَذَا الْحَدِیثَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٣٧٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چیونٹی ، شہد کی مکھی، میمولہ اور ہد ہد کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔

19383

(١٩٣٧٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ قُتَیْبَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الرَّمْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَارِثُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا خَارِجَۃُ ہُوَ ابْنُ مُصْعَبٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِیدِ بْنِ سُہَیْلٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَکْلِ الرَّخَمَۃِ ۔ لَمْ أَکْتُبْہُ إِلاَّ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٧٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدھا کھانے سے منع کیا۔

19384

(١٩٣٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ ہُوَ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمُہَیْمِنِ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَذْکُرُ عَنْ جَدِّی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّہُ نَہَی عَنْ قَتْلِ الْخَمْسَۃِ عَنِ النَّمْلَۃِ وَالنَّحْلَۃِ وَالضِّفْدِعِ وَالصُّرَدِ وَالْہُدْہُدِ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ الْمُہَیْمِنِ بْنُ عَبَّاسٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَحَدِیثُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَقْوَی مَا وَرَدَ فِی ہَذَا الْبَابِ ۔ وَأَقْوَی مَا وَرَدَ فِی الضِّفْدِعِ [ضعیف ]
(١٩٣٧٨) عبد المھیمن بن عباس بن سہل بن سعد ساعدی (رض) فرماتے ہیں کہ میرے والد نے اپنے دادا سے نقل کیا، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ چیزوں کے قتل کرنے سے منع کیا : چیونٹی، شہد کی مکھی، مینڈک، میمولہ اور ہدہد۔

19385

(١٩٣٧٩) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ : الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ المُسَیَّبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَیْمٍ قَالَ : ذَکَرُوا الضِّفْدِعَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِدَوَائٍ فَنَہَی عَنْ قَتْلِہَا۔ [ضعیف ]
(١٩٣٧٩) سعید بن مسیب بنو تمیم کے آدمی عبدالرحمن بن عثمان سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دوائی کے لیے مینڈک کا تذکرہ کیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مینڈک کو قتل کرنے سے منع کردیا۔

19386

(١٩٣٨٠) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ أَبِی الْحُوَیْرِثِ الْمُرَادِیِّ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّہُ نَہَی عَنْ قَتْلِ الْخَطَاطِیفِ وَقَالَ : لاَ تَقْتُلُوا ہَذِہِ الْعُوذَ إِنَّہَا تَعُوذُ بِکُمْ مِنْ غَیْرِکُمْ ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْخَطَاطِیفِ عُوذِ الْبُیُوتِ وَکِلاَہُمَا مُنْقَطِعٌ وَقَدْ رَوَی حَمْزَۃُ النَّصِیبِیُّ فِیہِ حَدِیثًا مُسْنِدًا إِلاَّ أَنَّہُ کَانَ یُرْمَی بِالْوَضْعِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٨٠) عبدالرحمن بن معاویہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابابیل کی قسم کا پرندہ قتل کرنے سے منع کیا ہے۔ فرمایا : اس پناہ کو ختم نہ کرو کیونکہ یہ دوسروں سے تمہاریپنا کا سبب بنتا ہے۔
(ب) عباد بن اسحاق اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابابیل کی قسم کے پرندے کو جو گھر کی پناہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔

19387

(١٩٣٨١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَتِ الأَوْزَاغُ یَوْمَ أُحْرِقَتْ بَیْتُ الْمَقْدِسِ جَعَلَتْ تَنْفُخُ النَّارَ بِأَفْوَاہِہَا وَالْوَطْوَاطُ یُطْفِئُہَا بِأَجْنِحَتِہَا۔ قَالَ أَبُو نَصْرٍ یَعْنِی عَبْدَ الْوَہَّابِ بْنَ عَطَائٍ ہُوَ الْخَفَّاشُ ۔ [حسن ]
(١٩٣٨١) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ چھپکلیاں جب بیت مقدس کو جلایا گیا اپنے منہ سے پھونکیں مارتی تھیں اور چمگادڑ اپنے پروں سے آگ کو بجھاتا تھا۔

19388

(١٩٣٨٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لاَ تَقْتُلُوا الضَّفَادِعَ فَإِنَّ نَقِیقَہَا تَسْبِیحٌ وَلاَ تَقْتُلُوا الْخَفَّاشَ فَإِنَّہُ لَمَّا خَرِبَ بَیْتُ الْمَقْدِسِ قَالَ : یَا رَبُّ سَلِّطْنِی عَلَی الْبَحْرِ حَتَّی أُغْرِقَہُمْ ۔ فَہَذَانِ مَوْقُوفَانِ فِی الْخَفَّاشِ وَإِسْنَادُہُمَا صَحِیحٌ۔ (ق) فَالَّذِی أُمِرَ بِقَتْلِہِ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ یَحْرُمُ أَکْلُہُ إِذْ لَوْ کَانَ حَلاَلاً لَمَا أَمَرَ بِقَتْلِہِ فِی الْحَرَمِ وَلاَ فِی الإِحْرَامِ وَقَدْ نَہَی اللَّہُ عَنْ قَتْلِ الصَّیْدِ فِی الإِحْرَامِ وَالَّذِی نُہِیَ عَنْ قَتْلِہِ یَحْرُمُ أَکْلُہُ إِذْ لَوْ کَانَ حَلاَلاً لأَمَرَ بِذَبْحِہِ وَلَمَا نَہَی عَنْ قَتْلِہِ کَمَا لَمْ یَنْہَ عَنْ قَتْلِ مَا یَحِلُّ ذَبْحُہُ وَأَکْلُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [حسن ]
(١٩٣٨٢) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ تم مینڈکوں کو قتل نہ کرو۔ کیونکہ ان کی آواز میں تسبیح ہے اور تم چمگادڑ کو قتل نہ کرو۔ کیونہ جب بیت اللہ مقدس کی بربادی ہوئی تو اس نے کہا تھا : اے میرے رب ! مجھے سمندر پر غلبہ دے یہاں تک کہ میں ان لوگوں کو غرق کر دوں۔ یہ دونوں روایات چمگادڑ کے بارے میں موقوف ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حل وحرم میں اس کے قتل کا حکم دیا۔ جو اس کے حرام ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اگر یہ حلال ہوتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حرم میں اس کے قتل کی اجازت نہ دیتے۔ کیونکہ حرم میں اللہ رب العزت نے حرم میں شکار کو منع کیا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قتل سے منع کرنا بھی اس کے حرام ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اگر حلال ہوتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو ذبح کرنے کا حکم دیتے تو جس کا ذبح کرنا اور کھانا جائز ہے اس کے قتل سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع نہیں کیا۔

19389

(١٩٣٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : آکُلُ الضَّبُعَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قُلْتُ : أَصَیْدٌ ہِیَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قُلْتُ : أَسَمِعْتَ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : نَعَمْ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٨٣) عبدالرحمن بن ابی عمار کہتے ہیں : میں نے جابر بن عبداللہ سے کہا : کیا بجو کھایا جاتا ہے انھوں نے اثبات میں جواب دیا۔ میں نے کہا : کیا یہ شکار ہے ؟ تو کہنے لگے : ہاں میں نے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ فرماتے ہیں : ہاں۔

19390

(١٩٣٨٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ زَادَ أَبُو سَعِیدٍ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمَا یُبَاعُ لَحْمُ الضِّبَاعِ بِمَکَّۃَ إِلاَّ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٨٤) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ بجو کا گوشت مکہ میں صفا اور مروہ کے درمیان فروخت کیا جاتا تھا۔

19391

(١٩٣٨٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ حَدَّثَہُ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَجَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ حَدَّثَہُمْ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی عَمَّارٍ : أَنَّہُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الضَّبُعِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٨٥) عبدارحمن بن ابی عما نے حضرت جابر بن عبداللہ سے بجو کے متعلق پوچھا تو انھوں نے اسی کی مانند ذکر کیا۔

19392

(١٩٣٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ الصَّائِغُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الضَّبُعُ صَیْدٌ وَجَزَاؤُہَا کَبْشٌ مُسِنٌّ وَتُؤْکَلُ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٨٦) حضرت جابر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بجو شکار اور اس کا بدلہ دو دانت والا مینڈھا ہے اور اس کو کھایا جائے گا۔

19393

(١٩٣٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ السُّلَمِیُّ صَاحِبِ الدَّثْنِیَّۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی الضَّبُعِ ؟ فَقَالَ : لاَ آکُلُہُ وَلاَ أَنْہَی عَنْہُ ۔ قَالَ قُلْتُ : مَا لَمْ تَنْہَ عَنْہُ فَأَنَا آکِلُہُ ۔ قَالَ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی الضَّبِّ ؟ قَالَ : لاَ آکُلُہُ وَلاَ أَنْہَی عَنْہُ ۔ قَالَ قُلْتُ : مَا لَمْ تَنْہَ عَنْہُ فَإِنِّی آکِلُہُ قَالَ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی الأَرْنَبِ ؟ قَالَ : لاَ آکُلُہَا وَلاَ أُحَرِّمُہَا۔ قَالَ قُلْتُ : مَا لَمْ تُحَرِّمْہُ فَإِنِّی آکُلُہُ قَالَ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا تَقُول فِی الذِّئْبِ ؟ قَالَ : أَوَیَأْکُلُ ذَلِکَ أَحَدٌ ۔ فَقُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی الثَّعْلَبِ ؟ قَالَ : أَوَیَأْکُلُ ذَلِکَ أَحَدٌ ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْئٍ عَنْ أَخِیہِ خُزَیْمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ الْحَدِیثَ یُوَافِقُ السُّلَمِیَّ فِی بَعْضِ حَدِیثِہِ وَیُخَالِفُہُ فِی بَعْضِہِ وَفِی کِلاَ الإِسْنَادَیْنِ ضَعْفٌ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الْحَجِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : أَنَّہُمْ جَعَلُوا فِی الضَّبُعِ کَبْشًا إِذَا أَصَابَہُ الْمُحْرِمُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٨٧) عبدالرحمن بن معقل سلمی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بجو کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں کھاتا نہیں اور منع بھی نہیں کرتا۔ راوی کہتے ہیں : میں نے پوچھا : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو منع نہیں کرتے تو میں کھالوں گا۔ راوی کہتے ہیں : میں نے کہا : گوہ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں کھاتا بھی نہیں اور منع بھی نہیں کرتا۔ راوی کہتے ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منع نہیں کرتے تو میں کھاؤں گا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! خرگوش کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے؛فرمایا : میں اس کو کھاتا نہیں اور حرام بھی نہیں کہتا۔ راوی کہتے ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو حرام نہیں کہتے تو میں کھاؤں گا۔ کہتے ہیں میں نے پوچھا : اے اللہ کے نبی ! بھیڑیے کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اسے کوئی کھاتا ہے ؟ راوی کہتے ہیں : میں نے پوچھا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! لومڑی کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا لومڑی کو بھی کوئی کھاتا ہے ؟
(ب) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب محرم آدمی بجو کا شکار کرے تو اس کے عوض ایک مینڈھا ادا کرے گا۔

19394

(١٩٣٨٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو الْمِنْہَالِ : نَصْرُ بْنُ أَوْسٍ الطَّائِیُّ کُوفِیٌّ ثِقَۃٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ وَلَدِ الضَّبُعِ فَقَالَ : ذَاکَ الْفُرْعُلُ نَعْجَۃٌ مِنَ الْغَنَمِ ۔ [حسن ]
(١٩٣٨٨) عبداللہ بن زید بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے بجو کے بچے کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا کہ بجو کا بچہ بکری کے بچے کے مانند ہی ہے۔

19395

(١٩٣٨٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِیعَۃَ الرُّؤَاسِیُّ عَنْ نَصْرِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَمِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الضَّبُعِ فَقَالَ : الْفُرْعُلُ تِلْکَ نَعْجَۃٌ مِنَ الْغَنَمِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : الْفُرْعُلُ عِنْدَ الْعَرَبِ وَلَدُ الضَّبُعِ وَالَّذِی یُرَادُ مِنْ ہَذَا الْحَدِیثِ قَوْلُہُ نَعْجَۃٌ مِنَ الْغَنَمِ یَقُولُ إِنَّہَا حَلاَلٌ بِمَنْزِلَۃِ الْغَنَمِ ۔ [حسن ]
(١٩٣٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے بجو کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا : بجو کا بچہ بکری کے مانند حلال ہے۔ ابو عبید کہتے ہیں : بجو کا بچہ عرب کے نزدیک بکری کے قائم مقام ہے۔

19396

(١٩٣٩٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ : أَتَاہُمْ کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُمْ فِی بَعْضِ الْمَغَازِی بَلَغَنِی أَنَّکُمْ فِی أَرْضٍ تَأْکُلُونَ طَعَامًا یُقَالُ لَہُ الْجُبْنُ فَانْظُرُوا مَا حَلاَلُہُ مِنْ حَرَامِہِ وَتَلْبَسُونَ الْفِرَائَ فَانْظُرُوا ذَکِیَّہُ مِنْ مَیْتَتِہِ ۔ [حسن ]
(١٩٣٩٠) زید بن وہب فرماتے ہیں کہ ان کے پاس عمر بن خطاب (رض) کا خط آیا ۔ وہ کسی غزوہ میں مصروف تھے کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم پنیر کھاتے ہو، دیکھ لینا کیا چیز حلال ہے اور کیا حرام اور تم گورخر کا شکار کرتے ہو تو اس کے ذبیحہ کو دیکھ لیا کرو، مردار سے۔

19397

(١٩٣٩١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ الدَّشْتَکِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنِی یُونُسُ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنِ الْجُبْنِ وَالسَّمْنِ وَالْفِرَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : الْحَلاَلُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ فِی الْقُرْآنِ وَالْحَرَامُ مَا حَرَّمَ اللَّہُ فِی الْقُرْآنِ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَقَدْ عَفَا عَنْہُ ۔ وَرَوَاہُ سَیْفُ بْنُ ہَارُونَ عَنِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ مَرْفُوعًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی کِتَابِہِ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ [منکر ]
(١٩٣٩١) حضرت سلیمان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پنیر، گھی اور گورخر کے بارے میں سوال کیا گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : جو چیز قرآن میں حلال بیان کی گئی ہے، وہ حلال ہے اور جس کو اللہ نے قرآن میں حرام قرار دیا ہے وہ حرام ہے اور جس سے خاموشی اختیار کی اس سے درگزر کیا ہے۔

19398

(١٩٣٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّہْرَانِ فَسَعَی الْقَوْمُ فَلَغَبُوا فَأَدْرَکْتُہَا فَأَخَذْتُہَا فَذَہَبْتُ بِہَا إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ فَذَبَحَہَا وَبَعَثَ مِنْہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِوَرِکِہَا وَفَخِذِہَا قَالَ فَخِذُہَا لاَ أَشُکُّ فِیہِ فَقَبِلَہُ قُلْتُ : وَأَکَلَ مِنْہُ ؟ قَالَ : أَکَلَ مِنْہُ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ قَبِلَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٣٩٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے مرظہران نامی جگہ پر خرگوش کو بھگایا۔ لوگوں نے کوشش کی اور تھک کر بیٹھ گئے۔ میں خرگوش کو پکڑ کر ابو طلحہ کے پاس لے آیا تو ابو طلحہ نے خرگوش ذبح کر کے اس کے بازو اور ران کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کی ران تھی۔ مجھے اس میں شک نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبول کرلی۔ میں نے پوچھا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سے کھایا بھی تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کھایا بھی تھا۔

19399

(١٩٣٩٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا وَنَحْنُ بِمَرِّ الظَّہْرَانِ فَسَعَی الْقَوْمُ فَلَغَبُوا فَأَخَذْتُہَا فَجِئْتُ بِہَا إِلَی أَبِی طَلْحَۃَ فَذَبَحَہَا وَبَعَثَ بِوَرِکَیْہَا وَفَخِذَیْہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَبِلَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ نَحْوَ حَدِیثِ أَبِی الْوَلِیدِ ۔ وَرَوَاہُ عَفَّانُ عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ فِیہِ قُلْتُ : أَکَلَہَا ؟ قَالَ : قَبِلَہَا۔ [صحیح ]
(١٩٣٩٣) ہشام بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک سے سنا کہ ہم نے مرالظہران نامی جگہ سے بھگایا تو لوگ دوڑتے ہوئے تھک گئے ۔ میں اسے لے کر ابو طلحہ کے پاس آیا ، جنہوں نے ذبح کر کے اس کے بازو اور رانیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیج دیں جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبول کیں۔ (ب) عفان شعبہ سے نقل فرماتے ہیں، جس میں ہے کہ میں نے پوچھا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا تھا ؟ کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبول کیا تھا۔

19400

(١٩٣٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَصَادَ أَرْنَبَیْنِ فَلَمْ یَجِدْ حَدِیدَۃً یُذَکِّیہِمَا بِہَا فَذَکَّاہُمَا بِمَرْوَۃٍ فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَأَمَرَہُ بِأَکْلِہِمَا۔ [صحیح ]
(١٩٣٩٤) شعبی صفوان بن محمد یا محمد بن صفوان سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے دو خرگوش شکار کیے، ذبح کرنے کے لیے لوہے کی چیز نہ ملی تو اس نے پتھر سے ذبح کردیے ۔ پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خرگوش کھانے کی اجازت دے دی۔

19401

(١٩٣٩٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ صَادَ أَرْنَبًا فَذَبَحَہَا بِمَرْوَۃٍ فَأَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَأَمَرَہُ بِأَکْلِہَا۔ تَابَعَہُ دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٩٥) شعبی محمد بن صفوان سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے خرگوش شکار کر کے پتھر سے ذبح کردیے۔ پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے کی اجازت دی۔

19402

(١٩٣٩٦) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ مَرَّ عَلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِأَرْنَبَیْنِ فَعَلَّقَہُمَا وَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اصْطَدْتُ ہَذَیْنِ الأَرْنَبَیْنِ فَلَمْ أَجِدْ حَدِیدَۃً أُذَکِّیہِمَا بِہَا فَذَبَحْتُہُمَا بِمَرْوَۃٍ فَآکُلُ ؟ قَالَ : کُلْ ۔ وَقِیلَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَحَدِیثُ ابْنِ صَفْوَانَ أَصَحُّ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٩٦) شعبی محمد بن صفوان سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ دو خرگوش لٹکائے ہوئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے دو خرگوش شکار کیے اور ذبح کرنے کے لیے لوہے کی کوئی چیز نہ پائی تو پتھر سے ذبح کر ڈالے۔ کیا میں کھا لوں ؟ فرمایا : کھالے۔

19403

(١٩٣٩٧) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قِرَائَۃً وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ غُلاَمًا مِنْ قَوْمِہِ أَصَادَ أَرْنَبًا فَذَبَحَہَا بِمَرْوَۃٍ فَتَعَلَّقَہَا فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَکْلِہَا فَأَمَرَہُ بِأَکْلِہَا۔ وَیُرْوَی عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَۃَ بِنَحْوِہِ وَأَرْسَلَہُ ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٣٩٧) شعبی جابر بن عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کی قوم کے ایک غلام نے خرگوش شکار کر کے پتھر سے ذبح کر کے لٹکا دیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے کی اجازت دے دی۔

19404

(١٩٣٩٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ غُلاَمٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ بِأَرْنَبٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَتُلُّہَا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی دَخَلْتُ أُحُدًا فَاصْطَدْتُ ہَذِہِ الأَرْنَبَ فَلَمْ أَجِدْ مَا أَذْبَحُہَا بِہِ فَذَکَّیْتُہَا بِمَرْوَۃٍ قَالَ : کُلْہَا ۔ [صحیح ]
(١٩٣٩٨) شعبی جابر بن عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو ہاشم کے غلام نے خرگوش لا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے احد پہاڑ سے اس خرگوش کو شکار کیا تھا۔ میں نے ذبح کرنے کے لیے کوئی چیز نہ پائی تو پتھر سے ذبح کر ڈالا۔ فرمایا : اس خرگوش کو کھالو۔

19405

(١٩٣٩٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ الْحَوْتَکِیَّۃِ قَالَ : سُئِلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الأَرْنَبِ فَقَالَ : لَوْلاَ أَنِّی أَکْرَہُ أَنْ أَزِیدَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَوْ أَنْقُصُ مِنْہُ لَحَدَّثْتُکُمْ بِہِ وَلَکِنْ سَأُرْسِلُ إِلَی مَنْ شَہِدَ ذَلِکَ فَأَرْسَلَ إِلَی عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : حَدِّثْ ہَؤُلاَئِ حَدِیثَ الأَرْنَبِ ۔ فَقَالَ عَمَّارٌ : أَہْدَی أَعْرَابِیٌّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَرْنَبًا مَشْوِیَّۃً وَأَمَرَنَا بِأَکْلِہَا وَلَمْ یَأْکُلْ وَاعْتَزَلَ رَجُلٌ فَلَمْ یَأْکُلْ فَقَالَ لَہُ : مَا لَکَ ؟ فَقَالَ : إِنِّی صَائِمٌ فَقَالَ : صَوْمُ مَاذَا ؟ ۔ فَقَالَ : صَوْمُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَفَلاَ جَعَلْتَہُنَّ الْبِیضَ ۔ فَقَالَ الأَعْرَابِیُّ : إِنِّی رَأَیْتُ بِہَا دَمًا فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٣٩٩) ابن حوتکیہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) سے خرگوش کے بارے میں پوچھا گیا تو کہنے لگے : میں حدیث کے اندر کمی یا زیادتی نہ کر بیٹھوں تو انھوں عمار بن یاسر کی جانب بھیجا کہ انھیں خرگوش والی حدیث سناؤ۔ عمار کہتے ہیں ایک اعرابی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھنا ہوا خرگوش تحفہ میں دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کھانے کا حکم دیا اور خود نہ کھایا اور ایک آدمی نے بھی نہ کھایا جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے کہا : میں روزے دار ہوں۔ پوچھا کون سا روزہ رکھا ہوا ہے ؟ اس نے کہا : ہر مہینے کے تین روزے رکھتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو ایام بیض کے روزے نہیں رکھتا۔ ایک دیہاتی نے کہا : میں نے خرگوش کے ساتھ خون دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔

19406

(١٩٤٠٠) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی عَنْ مُوسَی مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أَفَلاَ جَعَلْتَہُنَّ الْبِیضَ ثَلاَثَ عَشَرَۃَ وَأَرْبَعَ عَشَرَۃَ وَخَمْسَ عَشَرَۃَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٠٠) طلحہ بن یحییٰ موسیٰ سے اسی کی مثل نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو یہ تین روزے تیرہ چودہ اور پندرہ تاریخ کو رکھا کر۔

19407

(١٩٤٠١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ الْحَوْتَکِیَّۃِ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِأَرْنَبٍ فَذَکَرَ مَعْنَی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ وَلَمْ یَذْکُرِ الْمَسْأَلَۃَ عَنْ غَیْرِ عَمَّارٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٠١) ابن حوتکیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس خرگوش لایا گیا۔ اس نے اس قصہ کے ہم معنیٰ بات ذکر کی۔ لیکن عمار کے علاوہ مسئلے کے کوئی مسئلہ ذکر نہ کیا۔

19408

(١٩٤٠٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَائِدَۃَ بْنِ قُدَامَۃَ عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ قَالَ قَالَ عُمَرُ لأَبِی ذَرٍّ وَعَمَّارٍ وَأَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُم : أَتَذْکُرُونَ یَوْمَ کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا فَأَتَاہُ أَعْرَابِیٌّ بِأَرْنَبٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی رَأَیْتُ بِہَا دَمًا فَأَمَرَنَا بِأَکْلِہَا وَلَمْ یَأْکُلْ قَالُوا : نَعَمْ ثُمَّ قَالَ لَہُ : ادْنُہُ اطْعَمْ ۔ قَالَ : إِنِّی صَائِمٌ۔ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ الْحَوْتَکِیَّۃِ فِی إِسْنَادِہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٠٢) موسیٰ بن طلحہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابو ذر، عمار اور ابودرداء سے کہا : کیا تمہیں یاد ہے جس وقت فلاں جگہ پر ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خرگوش لے کر آیا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اس پر خون کو دیکھا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کھانے کا حکم دیا اور خود نہ کھایا۔ انھوں نے اثبات میں جواب دیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیہاتی سے کہا : قریب ہو کر کھاؤ تو اس نے کہا : میں روزے سے ہوں۔

19409

(١٩٤٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی : خَالِدَ بْنَ الْحُوَیْرِثِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ بِالصِّفَاحِ مَکَانٍ بِمَکَّۃَ وَأَنَّ رَجُلاً جَائَنَا بِأَرْنَبٍ قَدْ صَادَہَا فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو مَا تَقُولُ ؟ قَالَ : قَدْ جِیئَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَنَا جَالِسٌ فَلَمْ یَأْکُلْہَا وَلَمْ یَنْہَ عَنْ أَکْلِہَا وَزَعَمَ أَنَّہَا تَحِیضُ ۔[ضعیف ]
(١٩٤٠٣) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) مکہ میں صفا نامی جگہ پر تھے ۔ ایک شخص خرگوش کا شکار کر کے لایا۔ اس نے کہا : اے عبداللہ بن عمر (رض) ! اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کہتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خرگوش لایا گیا۔ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا نہیں اور کھانے سے منع بھی نہیں کیا اور اس کا گمان تھا کہ اس کو حیض آتا ہے۔

19410

(١٩٤٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ : کَانَ أَبُو قَتَادَۃَ فِی قَوْمٍ مُحْرِمِینَ فَعَرَضَ لَہُمْ حِمَارُ وَحْشٍ فَلَمْ یُؤْذِنُوہُ حَتَّی أَبْصَرَہُ ہُوَ فَاخْتَلَسَ مِنْ رَجُلٍ مِنْہُمْ سَوْطًا فَحَمَلَ عَلَیْہِ فَصَرَعَہُ وَأَتَاہُمْ بِہِ فَأَکَلُوہُ فَلَقُوا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَسَأَلُوہُ فَقَالَ : ہَلْ أَشَارَ إِلَیْہِ إِنْسَانٌ مِنْکُمْ بِشَیْئٍ ۔ فَقَالُوا : لاَ فَقَالَ : کُلُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٠٤) عبداللہ بن ابی قتادہ فرماتے ہیں کہ ابو قتادہ محرم لوگوں کے ساتھ تھے کہ جنگلی گدھا سامنے آیا۔ کسی نے ابو قتادہ کو اطلاع نہ دی یہاں تک کہ انھوں نے خود دیکھ لیا۔ ابو قتادہ نے کسی سے کوڑا چھین کر جنگلی گدھے کا شکار کر کے ان کے پاس لے آئے تو انھوں نے کھالیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملاقات ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم میں سے کسی نے اس کی جانب اشارہ کیا تھا ؟ تو انھوں نے نفی میں جواب دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب کھالو۔

19411

(١٩٤٠٥) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَلَمَۃَ الضَّمْرِیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَ عَنِ الْبَہْزِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَرَجَ یُرِیدُ مَکَّۃَ وَہُوَ مُحْرِمٌ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالرَّوْحَائِ إِذَا حِمَارٌ وَحْشِیٌّ عَقِیرٌ فَذُکِرَ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : دَعُوہُ فَإِنَّہُ یُوشِکُ أَنْ یَأْتِیَ صَاحِبُہُ ۔ فَجَائَ الْبَہْزِیُّ وَہُوَ صَاحِبُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَارَسُولَ اللَّہِ شَأْنَکُمْ بِہَذَا الْحِمَارِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمَہُ بَیْنَ الرِّفَاقِ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٠٥) بہزی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالتِ احرام میں مکہ کی جانب نکلے۔ جب روحاء نامی جگہ پہنچے تو ایک زخمی وحشی گدھا دیکھا تو فرمایا : اس کو چھوڑ دو ۔ قریب ہے کہ اس کے شکار کرنے والا آپہنچے۔ بہزی جس نے اس گدھے کو شکار کیا تھا وہ آگئے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جسے تم اس گدھے کو استعمال کرنا چاہتے ہو کرلو۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو حکم دیا۔ تو انھوں نے ساتھیوں میں تقسیم کردیا۔

19412

(١٩٤٠٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ الْمَکِّیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَکَلْنَا زَمَنَ خَیْبَرَ الْخَیْلَ وَحُمُرَ الْوَحْشِ وَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْحِمَارِ الأَہْلِیِّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٠٦) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم نے خیبر کے موقعہ پر گھوڑے اور نیل گائے کا گوشت کھایا۔ گھریلو گدھے کا گوشت کھانے سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کردیا۔

19413

(١٩٤٠٧) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ أَنَّ أَبَا مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَأْکُلُ الدَّجَاجَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَیُّوبَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٠٧) ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مرغی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

19414

(١٩٤٠٨) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ أَخْبَرَنِی بُرَیْہُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَفِینَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْہَمَذَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ بَابُوَیْہِ بْنُ خَالِدِ بْنِ بَابُوَیْہِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ طَاہِرٍ أَبُو الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا بُرَیْہُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَفِینَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَکَلْتُ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَحْمَ حُبَارَی۔ وَقَدْ مَضَتِ الآثَارُ عَنِ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِینَ فِی جَزَائِ ہَذِہِ الصُّیُودِ الَّتِی ذَکَرْنَاہَا وَفِی جَزَائِ الْوَبْرِ وَالْیَرْبُوعِ وَغَیْرِہِمَا۔ [ضعیف ]
(١٩٤٠٨) بربہ بن سفینہ اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سرخاب کا گوشت کھایا۔

19415

(١٩٤٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنِ الضَّبِّ فَقَالَ : لَسْتُ آکِلَہُ وَلاَ مُحَرِّمَہُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَأَیُّوبَ وَغَیْرِہِمْ عَنْ نَافِعٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٠٩) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : نہ تو میں کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام کرتا ہوں۔

19416

(١٩٤١٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَدَّادُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَیْہَسِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الضَّبِّ فَقَالَ : لَسْتُ بِآکِلِہِ وَلاَ مُحَرِّمِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُسْلِمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤١٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : میں کھاتا بھی نہیں اور حرام بھی نہیں کرتا۔

19417

(١٩٤١١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ قَالَ قَالَ لِی الشَّعْبِیُّ : أَرَأَیْتَ الْحَسَنَ حِینَ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِنِّی جَالَسْتُ ابْنَ عُمَرَ قَرِیبًا مِنْ سَنَتَیْنِ فَمَا سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ ذَاتَ یَوْمٍ : کَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَأْکُلُونَ عِنْدَہُ ضَبًّا فِیہِمْ سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ فَنَادَتْہُمُ امْرَأَۃٌ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِنَّہُ ضَبٌّ فَأَمْسَکَ الْقَوْمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : کُلُوا فَإِنَّہُ لَیْسَ بِحَرَامٍ وَلاَ بَأْسَ بِہِ وَلَکِنَّہُ لَیْسَ مِنْ طَعَامِ قَوْمِی۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی زَکَرِیَّا : أَوْ لاَ بَأْسَ بِہِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤١١) توبہ عنبری کہتے ہیں کہ شعبی نے مجھے کہا کہ حضرت حسن جب کوئی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں تو فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے پاس دو سال رہا کہ لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھ کر گوہ کھائی، جن میں سعد بن مالک بھی تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی بیوی نے آواز دی کہ یہ گوہ ہے تو لوگ کھانے سے رک گئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھاؤ یہ حرام نہیں ہے میں نہیں کھاتا کیونکہ میری قوم کا یہ کھانا نہیں ہے، میری قوم نہیں کھاتی۔

19418

(١٩٤١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ الشَّافِعِیُّ أَشُکُّ أَقَالَ مَالِکٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ أَوْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : أَنَّہُمَا دَخَلاَ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَیْتَ مَیْمُونَۃَ فَأُتِیَ بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ فَأَہْوَی إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِیَدِہِ فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَۃِ اللاَّتِی فِی بَیْتِ مَیْمُونَۃَ : أَخْبِرُوا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِمَا یُرِیدُ أَنْ یَأْکُلَ فَقَالُوا : ہُوَ ضَبٌّ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَدَہُ فَقُلْتُ : أَحَرَامٌ ہُوَ ؟ فَقَالَ : لاَ وَلَکِنَّہُ لَمْ یَکُنْ بِأَرْضِ قَوْمِی فَأَجِدُنِی أَعَافُہُ ۔ قَالَ خَالِدٌ : فَاجْتَرَرْتُہُ فَأَکَلْتُہُ وَرَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَنْظُرُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤١٢) حضرت عبداللہ بن عباس خالد بن ولید سے نقل فرماتے ہیں یا عبداللہ بن عباس اور خالد بن ولید دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس میمونہ کے گھر آئے تو بھنی ہوئی گوہ ان کے سامنے پیش کی گئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میمونہ کے گھر موجود عورتوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتاؤ کہ یہ گوہ ہے جس کو کھانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھا لیا۔ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ حرام ہے ؟ فرمایا : حرام تو نہیں لیکن ہماری علاقہ میں پائی نہیں جاتی۔ اس لیے میں نے احتراز کیا تو حضرت خالد نے کھینچ کر اپنے سامنے رکھ لی اور کھا گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھ رہے تھے۔

19419

(١٩٤١٣) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَیْتَ مَیْمُونَۃَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ کَمَا رَوَاہُ الْقَعْنَبِیُّ ۔ [صحیح ]
(١٩٤١٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ، خالد بن ولید (رض) کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس میمونہ (رض) کے گھر آئے۔ پھر اس طرح حدیث ذکر کی۔

19420

(١٩٤١٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : ہَارُونُ بْنُ مُوسَی بْنِ کَثِیرِ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الوَلِیدِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَیْتَ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَبِمَعْنَاہُ قَالَہُ یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ وَکَأَنَّ مَالِکًا کَانَ یَشُکُّ فِیہِ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ الْقَعْنَبِیِّ وَمَنْ تَابَعَہُ وَقَدْ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَمَعْمَرٌ فِی رِوَایَۃِ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنْہُ وَصَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ نَحْوَ رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤١٤) حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میمونہ کے گھر داخل ہوئے۔

19421

(١٩٤١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَقِیلٍ ہُوَ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ أَنَّ أَبَا أُمَامَۃَ أَخْبَرَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ فِی بَیْتِ مَیْمُونَۃَ وَعِنْدَہُ خَالِدُ بْنُ الوَلِیدِ بِلَحْمِ ضَبٍّ فَقَالَتْ مَیْمُونَۃُ أَخْبِرُوا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مَا ہُوَ ؟ فَلَمَّا أُخْبِرَ تَرَکَہُ فَقَالَ خَالِدٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ حَرَامٌ ہُوَ ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنِّی أَعَافُہُ ۔ فَأَخَذَ خَالِدٌ یَتَمَشْمَشُ عِظَامَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤١٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور خالد بن ولید (رض) میمونہ (رض) کے گھر میں موجود تھے۔ ان کے پاس گوہ کا گوشت لایا گیا تو میمونہ کہنے لگی : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتادو ، یہ کیا ہے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گوہ کا بتایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھوڑ دی۔ حضرت خالد (رض) نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ حرام ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرام تو نہیں ، لیکن میں اس سے بچتا ہوں تو حضرت خالد (رض) نے اس کی ہڈیاں پکڑ کر چوسنا شروع کردیں۔

19422

(١٩٤١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ قَالَ : دُعِینَا لِعُرْسٍ بِالْمَدِینَۃِ فَقُرِّبَ إِلَیْنَا طَعَامٌ فَأَکَلْنَا ثُمَّ قُرِّبَ إِلَیْنَا ثَلاَثَۃَ عَشَرَ ضَبًّا فَمِنْ آکِلٍ وَتَارِکٍ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ : تَزَوَّجَ فُلاَنٌ فَقُرِّبَ إِلَیْنَا طَعَامٌ فَأَکَلْنَا ثُمَّ قُرِّبَ إِلَیْنَا ثَلاَثَۃَ عَشَرَ ضَبًّا فَمِنْ آکِلٍ وَتَارِکٍ فَقَالَ بَعْضُ مَنْ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ آکُلُہُ وَلاَ أُحَرِّمُہُ وَلاَ آمُرُ بِہِ وَلاَ أَنْہَی عَنْہُ ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : بِئْسَ مَا تَقُولُونَ مَا بُعِثَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلاَّ مُحَلِّلاً وَمُحَرِّمًا قُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَحْمُ ضَبٍّ فَمَدَّ یَدَہُ لِیَأْکُلَ فَقَالَتْ لَہُ مَیْمُونَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ لَحْمُ ضَبٍّ فَکَفَّ یَدَہُ وَقَالَ : ہَذَا لَحْمٌ لَمْ آکُلْہُ قَطُّ فَکُلُوا ۔ قَالَ : فَأَکَلَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ وَامْرَأَۃٌ کَانَتْ مَعَہُمْ وَقَالَتْ مَیْمُونَۃُ : لاَ آکُلُ مِنْ طَعَامٍ لَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ۔[صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤١٦) شیبانی یزید بن اصم سے نقل فرماتے ہیں : مدینہ میں شادی کے موقعہ پر ہمیں کھانا دیا گیا جو ہم نے کھایا۔ اس کے بعد ہمارے سامنے تیرہ گوہ پیش کی گئیں ۔ بعض نے کھا لیں اور بعض نے چھوڑ دیں۔ صبح کے وقت میں نے ابن عباس (رض) کے پاس آ کر پوچھا۔ کھانے کے بعد ہمارے سامنے تیرہ گوہ پیش کی گئیں تو بعض نے کھا لیں اور بعض نے چھوڑ دیں۔ ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے کسی شخص نے یہ بات کہی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : میں کھاتا تو نہیں لیکن حرام بھی نہیں قرار دیتا۔ اس کے کھانے کا حکم بھی نہیں دیتا اور منع بھی نہیں کرتا تو ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : برا ہے جو تم کہتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حلال و حرام بھیجا گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے گوہ کا گوشت پیش کیا گیا۔ جسے کھانے کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ بڑھایا تو حضرت میمونہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ گوہ کا گوشت ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ پیچھے کرلیا اور فرمایا : میں نے اس گوشت کو کبھی نہیں کھایا تم کھالو تو فضل بن عباس، خالد بن ولید (رض) اور ان کے ساتھ موجود ایک عورت نے کھالیا۔ میمونہ کہتی ہیں : جو کھانا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں کھایا میں نے بھی نہیں کھایا۔

19423

(١٩٤١٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ إِیَاسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَہْدَتْ أُمُّ حُفَیْدٍ خَالَۃُ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَقِطًا وَسَمْنًا وَأَضُبًّا فَأَکَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنَ الأَقِطِ وَالسَّمْنِ وَتَرَکَ الأَضُبَّ تَقَذُّرًا۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَأُکِلَ عَلَی مَائِدَۃِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَلَوْ کَانَ حَرَامًا مَا أُکِلَ عَلَی مَائِدَتِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤١٧) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عباس کی خالہ ام حفید نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پنیر، گھی اور گوہ تحفہ میں دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پنیر اور گھی تو کھالیا اور گوہ کو چھوڑ دیا۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : گوہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دسترخوان پر کھائی گئی۔ اگر حرام ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دستر خوان پر نہ کھائی جاتی۔

19424

(١٩٤١٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أُتِیَ بِصَحْفَۃٍ فِیہَا ضِبَابٌ فَقَالَ : کُلُوا فَإِنِّی عَائِفٌ ۔ [صحیح ]
(١٩٤١٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک پلیٹ میں گوہ لائی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھاؤ میں اس سے پرہیز کرتا ہوں۔

19425

(١٩٤١٩) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أُتِیَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِضَبٍّ فَأَبَی أَنْ یَأْکُلَہُ وَقَالَ : إِنِّی لاَ أَدْرِی لَعَلَّہُ مِنَ الْقُرُونِ الأُولَی الَّتِی مُسِخَتْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ۔ فَہَذَا مِثْلُ حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فِی أَنَّہُ امْتَنَعَ مِنْ أَکْلِہِ وَزَادَ عَلَیْہِمَا فِی حِکَایَۃِ عِلَّۃً أُخْرَی لِلاِمْتِنَاعِ سِوَی التَّقَذُّرِ وَزَادَ عَلَیْہِ مَا یَدُلُّ عَلَی الإِبَاحَۃِ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٤٩]
(١٩٤١٩) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گوہ لائی گئی جسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے سے انکار کردیا اور فرمایا : مجھے معلوم نہیں شاید کہ یہ پہلی امتوں میں سے ہے جو مسخ کی گئی۔
(ب) ابن عمرو ابن عباس کی احادیث میں کھانے کی ممانعت ہے، لیکن صرف بچتے اور پرہیز کرتے ہوئے نہ کھائی۔

19426

(١٩٤٢٠) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَأَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہَ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا رَضِیَ اللَّہَ عَنْہُ عَنِ الضَّبِّ فَقَالَ : لاَ تَطْعَمُوہُ وَقَذِرَہُ وَقَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہَ عَنْہُ : إِنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَمْ یُحَرِّمْہُ إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَنْفَعُ بِہِ غَیْرَ وَاحِدٍ فَإِنَّمَا طَعَامُ عَامَّۃِ الرِّعَائِ مِنْہُ وَلَوْ کَانَ عِنْدِی طَعِمْتُہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُلَیْمَانُ الْیَشْکَرِیُّ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہَ عَنْہُ ۔ وَعَلَی ہَذَا حَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٥٠]
(١٩٤٢٠) ابو زبیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر سے گوہ کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگے : تم نہ کھاؤ اور ناپسند کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حرام قرار نہ دیا؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس سے کسی کو فائدہ بھی دیتے ہیں۔ کیونکہ عام لوگوں کا کھانا یہی تو ہے۔ اگر میرے پاس ہوتی تو کھا لیتا۔

19427

(١٩٤٢١) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ إِنَّا بِأَرْضٍ مَضَبَّۃٍ فَمَا تَأْمُرُنَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : بَلَغَنِی أَنَّ أُمَّۃً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ مُسِخَتْ دَوَابًّا وَلاَ أَدْرِی أَیُّ الدَّوَابِّ ہِیَ ۔ فَلَمْ یَأْمُرْہُ وَلَمْ یَنْہَہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٤٢١) ابو سعید فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : ہم گوہ کے علاقہ میں رہتے ہیں۔ آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے بتایا گیا کہ بنی اسرائیل کے چوپائے مسخ کیے گئے تھے۔ مجھے معلوم نہیں یہ کونسا جانور ہے۔ نہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے کا حکم دیا اور نہ ہی منع فرمایا۔

19428

(١٩٤٢٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ بِمَعْنَی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ قَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَیَنْفَعُ بِہِ غَیْرَ وَاحِدٍ وَإِنَّہُ لَطَعَامُ عَامَّۃِ ہَذِہِ الرِّعَائِ وَلَوْ کَانَ عِنْدِی لَطَعِمْتُہُ إِنَّمَا عَافَہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٥١]
(١٩٤٢٢) ابو سعید فرماتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت عمر (رض) نے کھڑے ہو کر فرمایا : اس کے ذریعہ اللہ کسی کو نفع دے گا۔ کیونکہ یہ عام لوگوں کا کھانا ہے۔ اگر میرے پاس موجود ہوتی تو میں کھا لیتا لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند کرتے ہوئے چھوڑ دیا۔

19429

(١٩٤٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِیلٍ : بَشِیرُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی فِی حَائِطٍ مَضَبَّۃٍ وَإِنَّہُ عَامَّۃُ طَعَامِ أَہْلِی فَسَکَتَ عَنْہُ فَقُلْنَا عَاوِدْہُ فَعَاوَدَہُ فَسَکَتَ عَنْہُ ثُمَّ قُلْنَا عَاوِدْہُ فَعَاوَدَہُ الثَّالِثَۃَ فَقَالَ : یَا أَعْرَابِیُّ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ غَضِبَ عَلَی سِبْطَیْنِ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ فَمَسَخَہُمْ دَوَابًّا یَدِبُّونَ فِی الأَرْضِ فَلاَ أَدْرِی لَعَلَّہَا بَعْضُہَا وَلَسْتُ بِنَاہِیکَ عَنْہَا وَلاَ آمِرِکَ بِہَا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی عَقِیلٍ وَقَالَ فَلَسْتُ آکُلُہَا وَلاَ أَنْہَی عَنْہَا۔ [صحیح ]
(١٩٤٢٣) ابو سعید فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ میں ایسے باغ میں رہتا ہوں جہاں گوہ پائی جاتی ہے اور یہ میرے گھر والوں کا کھانا بھی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے ۔ اس نے دوسری اور تیسری مرتبہ پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے دیہاتی ! اللہ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر غضب نازل کیا تو زمین پر چلنے والے چوپائے یا جانوروں کی شکلیں تبدیل کردیں۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ ان میں سے ہے نہ تو میں تمہیں اس کے کھانے کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی منع کرتا ہوں۔
(ب) ابو عقیل بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تو میں کھاتا ہوں اور نہ تمہیں اس سے منع کرتا ہوں۔

19430

(١٩٤٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا فِی سَفَرٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً کَثِیرَ الضِّبَابِ فَبَیْنَمَا الْقُدُورُ تَغْلِی بِہَا إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّہُ مُسِخَتْ أُمَّۃٌ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ وَأَخَافُ أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ ۔ فَأَکْفَأْنَا الْقُدُورَ کَذَا رَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٢٤) عبدالرحمن بن حسنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں سفر میں بھوک لگ گئی تو ہم نے ایسی جگہ پڑاؤ کیا جہاں گوہ عام پائی جاتی تھی تو ہنڈیاں گوہ کے گوشت کے ساتھ جوش مار رہی تھیں ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی امت کی شکلیں تبدیل کی گئیں اور میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ اس میں سے نہ ہو تو ہم نے ہنڈیاں انڈیل دیں۔

19431

(١٩٤٢٥) وَرَوَاہُ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ عَنْ زَیْدٍ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ السُّبْعِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : الْخَلِیلُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقَاضِی الْبُسْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ الْبَکْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ ثَابِتِ ابْنِ وَدِیعَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أُتِیَ بِضَبٍّ فَقَالَ : أُمَّۃٌ مِمَّنْ مُسِخَ فَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عُبَیْدِ اللَّہِ أُتِیَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِضَبٍّ فَقَالَ : إِنَّ أُمَّۃً مُسِخَتْ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ کَذَا قَالَ الْحَکَمُ ۔ وَرَوَاہُ حُصَیْنٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ ثَابِتِ ابْنِ وَدِیعَۃَ وَقِیلَ ثَابِتِ بْنِ یَزِیدَ الأَنْصَارِیِّ وَیَزِیدُ أَبُوہُ وَوَدِیعَۃَ أُمَّہُ وَہُوَ فِی مَعْنَی أَحَادِیثِ مَنْ قَبْلَہُ وَلَیْسَ فِیہِ تَحْرِیمٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَالَ الْبُخَارِیُّ حَدِیثُ ثَابِتِ ابْنِ وَدِیعَۃَ أَصَحُّ وَفِی نَفْسِ الْحَدِیثِ نَظَرٌ۔ [صحیح ]
(١٩٤٢٥) ثابت بن ودیعہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گوہ لائی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ مسخ شدہ امتوں میں سے ہے۔
(ب) عبیداللہ کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے گوہ لائی گئی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ مسخ شدہ امت میں سے ہے اللہ بہتر جانتا ہے۔

19432

(١٩٤٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَمَادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أُہْدِیَ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ضَبٌّ فَلَمْ یَأْکُلْہُ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ نُطْعِمُہُ الْمَسَاکِینَ فَقَالَ : لاَ تُطْعِمُوہُمْ مِمَّا لاَ تَأْکُلُونَ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَمَّادُ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ مَوْصُولاً ۔ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَائِشَۃَ مُرْسَلاً ۔ [منکر ]
(١٩٤٢٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ کو گوہ ہدیہ میں دی گئی جو آپ نے نہ کھائی۔ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم مسکینوں کو کھلا دیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو خود نہیں کھاتے ان کو بھی نہ کھلاؤ۔

19433

(١٩٤٢٧) أَخْبَرَنَاہُ ابْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أُہْدِیَ لَنَا ضَبٌّ فَقَدَّمْتُہُ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ نُطْعِمُہُ السُّؤَّالَ ؟ فَقَالَ : إِنَّا لاَ نُطْعِمُہُمْ مِمَّا لاَ نَأْکُلُ ۔ وَہُوَ إِنْ ثَبَتَ فِی مَعْنَی مَا تَقَدَّمَ مِنِ امْتِنَاعِہِ مِنْ أَکْلِہِ ثُمَّ فِیہِ أَنَّہُ اسْتَحَبَّ أَنْ لاَ یُطْعِمَ الْمَسَاکِینَ مِمَّا لاَ یَأْکُلُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٢٧) ابراہیم حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کو گوہ تحفہ میں دی گئی، جو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ کھائی۔ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم مانگنے والے کو دے دیں ؟ فرمایا : جو خود ہم نہیں کھاتے ان کو بھی نہ کھلائیں گے۔
نوٹ : انسان جو چیز خود کھانا پسند نہیں کرتا وہ مساکین کو بھی نہ کھلائے۔

19434

(١٩٤٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَۃَ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی رَاشِدٍ الْحُبْرَانِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ أَکْلِ وَہَذَا یَنْفَرِدُ بِہِ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ وَلَیْسَ بِحُجَّۃٍ وَمَا مَضَی فِی إِبَاحَتِہِ أَصَحُّ مِنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٢٨) عبدالرحمن بن شیبل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کھانے سے منع فرمایا۔

19435

(١٩٤٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدَنَا خُبْزَۃً بَیْضَائَ مِنْ بُرَّۃٍ سَمْرَائَ مُلَبَّقَۃٍ بِسَمْنٍ وَلَبَنٍ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَاتَّخَذَہُ فَجَائَ بِہِ فَسَأَلَہُ فِی أَیِّ شَیْئٍ کَانَ ہَذَا قَالَ : فِی عُکَّۃِ ضَبٍّ فَقَالَ : ارْفَعْہُ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ وَقَالَ : ہَذَا حَدِیثٌ مُنْکَرٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٢٩) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں پسند کرتا ہوں کہ میرے پاس گندم کی سفید روٹی گھی اور دودھ سے تر موجود ہو تو لوگوں میں سے ایک شخص نے لا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ی پیش کردی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ گھی کہاں رکھا گیا تھا تو اس نے کہا : گوہ کے بنے ہوئے چمڑے کی تھیلی میں۔ فرمایا : اس کو لے جاؤ میں نہیں کھاتا۔

19436

(١٩٤٣٠) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَجَائَ ابْنٌ لَہُ أُرَاہُ الْقَاسِمَ قَالَ أَصَبْتُ الْیَوْمَ مِنْ حَاجَتِکَ شَیْئًا ؟ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : مَا حَاجَتُہُ ؟ قَالَ : مَا رَأَیْتُ غُلاَمًا آکَلَ لِضَبٍّ مِنْہُ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : أَوَلَیْسَ بِحَرَامٍ فَسَأَلَ : وَمَا حَرَّمَہُ قَالَ : أَلَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَکْرَہُہُ قَالَ : أَوَلَیْسَ الرَّجُلُ یَکْرَہُ الشَّیْئَ وَلَیْسَ بِحَرَامٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِنَّ مُحَرِّمَ الْحَلاَلِ کَمُسْتَحِلِّ الْحَرَامِ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٣٠) ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ میں عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود کے پاس تھا کہ ان کا بیٹا قاسم آیا۔ اس نے کہا آج کی ضرورت یعنی کھانے کے لیے میں نے کچھ پا لیا ہے ؟ تو لوگوں نے پوچھا : ان کی کیا ضرورت تھی ؟ راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے کسی لڑکے کو گوہ کھاتے نہیں دیکھا تو بعض لوگوں نے کہا : کیا یہ صرف حرام نہیں ؟ اس نے پوچھا : کس نے اس کو حرام قرار دیا ؟ کہنے لگے : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو ناپسند نہ کرتے تھے۔ فرماتے ہیں : بعض وقت انسان کسی چیز کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ حرام نہیں ہوتی ؟ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ حلال کو حرام کرنا ایسے ہی ہے جیسے حرام کو حلال کرنا ہے۔

19437

(١٩٤٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو ثَوْرٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ خَالِدٍ الْکَلْبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عِیسَی بْنِ نُمَیْلَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَسُئِلَ عَنْ أَکْلِ الْقُنْفُذِ فَتَلاَ { قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا } الآیَۃَ قَالَ شَیْخٌ عِنْدَہُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ ذُکِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : خَبِیثَۃٌ مِنَ الْخَبَائِثِ ۔ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : إِنْ کَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ہَذَا فَہُوَ کَمَا قَالَ ۔ ہَذَا حَدِیثٌ لَمْ یُرْوَ إِلاَّ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَہُوَ إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٣١) عیسیٰ بن نمیلہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے سیہ کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے یہ آیت تلاوت کی { قُلْ لَّآ اَجِدُ فِیْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا } [المائدۃ ١٤٥] ابوہریرہ کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس کا تذکرہ ہوا تو فرمایا : یہ خبیث چیزوں میں سے ہے۔

19438

(١٩٤٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی وَحْشِیَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : جَائَتْ أُمُّ حُفَیْدٍ بِضَبٍّ وَقُنْفُذٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَوَضَعَتْہُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَنَحَّاہُ وَلَمْ یَأْکُلْہُ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ (ت) وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ جَعْفَرٍ أَبِی بِشْرٍ مَوْصُولاً دُونَ ذِکْرِ الْقُنْفُذِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ مَوْصُولاً دُونَ ذِکْرِ الْقُنْفُذِ ۔ ثُمَّ ہَذَا إِنْ صَحَّ لَمْ یَدُلَّ عَلَی التَّحْرِیمِ وَکَأَنَّہُ عَافَہُ کَمَا عَافَ الضَّبَّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٣٢) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ام حفید گوہ اور سیہ لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر ہاتھ رکھ کر اٹھا لیا اور آگے سے ہٹا دیا، کھایا نہیں۔ اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو تو ایسے ہی ہے جیسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کو نہیں کھایا۔ ایسے ہی سیہ کو بھی نہیں کھایا۔

19439

(١٩٤٣٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا غَالِبُ بْنُ حَجْرَۃَ حَدَّثَنِی مِلْقَامُ بْنُ تَلِبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَلَمْ أَسْمَعْ لِحَشَرَۃِ الأَرْضِ تَحْرِیمًا۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ لَمْ یَدُلَّ عَلَی الإِبَاحَۃِ وَمَا لَمْ یَسْمَعْ وَسَمِعَہُ غَیْرُہُ فَالْحُکْمُ لِلسَّامِعِ دُونَہُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مَا دَلَّ عَلَی تَحْرِیمِ الْعَقْرَبِ وَالْحَیَّۃِ فَکَذَلِکَ مَا فِی مَعْنَاہُمَا مِمَّا تَسْتَخْبِثُہُ الْعَرَبُ وَلاَ تَأْکُلُہُ فِی غَیْرِ الضَّرُورَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٣٣) ملقام بن تلب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے حشرات الارض کی حرمت کے بارے میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنا۔ اگر یہ صحیح بھی ہو تب بھی ان کی اباحت پر دلالت نہیں کرتا۔ لیکن سانپ اور بچھو کی حرمت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے اور عرب بھی بغیر ضرورت کے ان کا استعمال نہ کرتے تھے۔

19440

(١٩٤٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ خَیْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ وَأَذِنَ فِی لُحُومِ الْخَیْلِ قَالَ وَلَمْ یَذْکُرْ سُلَیْمَانُ فِی حَدِیثِہِ الأَہْلِیَّۃَ وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِی حَدِیثِہِ قَالَ : نَہَانَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٣٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت سے منع فرمایا۔ جبکہ گھوڑے کے گوشت کی اجازت دی۔ لیکن سلیمان نے گھریلو کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔

19441

(١٩٤٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ عَنُ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : ذَبَحْنَا یَوْمَ خَیْبَرَ الْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیرَ فَنَہَانَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْبِغَالِ وَالْحَمِیرِ وَلَمْ یَنْہَانَا عَنِ الْخَیْلِ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٣٥) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ خیبر کے دن ہم نے گھوڑے، خچر اور گدھے ذبح کیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدھے اور خچر سے منع کردیا، لیکن گھوڑے کے گوشت سے منع نہ فرمایا۔

19442

(١٩٤٣٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَأْکُلُ لُحُومَ الْخَیْلِ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٣٦) عطاء جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم گھوڑے کا گوشت کھاتے تھے۔

19443

(١٩٤٣٧) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَافَرْنَا یَعْنِی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَکُنَّا نَأْکُلُ لُحُومَ الْخَیْلِ وَنَشْرَبُ أَلْبَانَہَا۔ [صحیح۔ بدون شرب اللبن ]
(١٩٤٣٧) عطاء حضرت جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں گھوڑے کا گوشت کھاتے اور دودھ پیتے۔

19444

(١٩٤٣٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَکِیمٍ أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا فُرَاتُ بْنُ سَلْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَأْکُلُونَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لُحُومَ الْخَیْلِ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٣٨) عطاء بن ابی رباح حضرت جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں گھوڑے کا گوشت کھاتے تھے۔

19445

(١٩٤٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ : أَکَلْنَا لَحْمَ فَرَسٍ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٣٩) فاطمہ بنت منذر حضرت اسماء بنت ابی بکر (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہم نے گھوڑا کھایا۔

19446

(١٩٤٤٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ وَزَادَ فِیہِ وَنَحْنُ بِالْمَدِینَۃِ وَذَکَرَہُ أَیْضًا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19447

(١٩٤٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَکَلْنَاہُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٤١) حضرت فاطمہ اسماء سے نقل فرماتی ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں گھوڑا ذبح کر کے کھایا۔

19448

(١٩٤٤٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ جَدَّتِہَا أَسْمَائَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَکَلْنَاہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَقَدْ أَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٤٢) فاطمہ بنت منذر اپنی دادی اسماء سے نقل فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں گھوڑا ذبح کر کے کھایا۔

19449

(١٩٤٤٣) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ أَبِی أُمَیَّۃَ قَالَ : أَکَلْتُ فَرَسًا فِی عَہْدِ ابْنِ الزُّبَیْرِ فَوَجَدْتُہُ حُلْوًا۔ [ضعیف ]
(١٩٤٤٣) عبدالکریم ابو امیہ فرماتے ہیں کہ ہم نے ابن زبیر کے دور میں گھوڑے کا گوشت کھایا ۔ وہ میٹھا لذیذ تھا۔

19450

(١٩٤٤٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِلَحْمِ الْفَرَسِ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٤٤) یونس حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ گھوڑے کے گوشت کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

19451

(١٩٤٤٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : غَزَوْنَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ إِلَی سِجِسْتَانَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَکُنَّا نَأْکُلُ لُحُومَ الْخَیْلِ فِی غَزَاتِنَا ہَذِہِ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ أَنَّہُ أَکَلَ لَحْمَ فَرَسٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٤٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ہم نے عبدالرحمن بن سمرہ کے ساتھ غزوہ میں حصہ لیا تو ہم غزوہ میں گھوڑے کا گوشت تناول کرتے تھے۔

19452

(١٩٤٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنِی ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ صَالِحِ بْنِ یَحْیَی بْنِ الْمِقْدَامِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ لُحُومِ الْخَیْلِ وَالْبِغَالِ وَالْحَمِیرِ وَکُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٤٦) خالد بن ولید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑے، خچر، گدھے اور ہر کچلی والے درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔

19453

(١٩٤٤٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : نَہَی یَوْمَ خَیْبَرَ ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ صَالِحٍ أَنَّہُ سَمِعَ جَدَّہُ الْمِقْدَامَ وَرَوَاہُ عُمَرُ بْنُ ہَارُونَ الْبَلْخِیُّ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْمِقْدَامِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَالِدٍ فَہَذَا إِسْنَادٌ مُضْطَرِبٌ وَمَعَ اضْطِرَابِہِ مُخَالِفٌ لِحَدِیثِ الثِّقَاتِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٤٧) ثور بن یزید اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن منع فرمایا۔

19454

(١٩٤٤٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ : صَالِحُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ الْکِنْدِیُّ الشَّامِیُّ عَنْ أَبِیہِ رَوَی عَنْہُ ثَوْرٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ سُلَیْمٍ فِیہِ نَظَرٌ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19455

(١٩٤٤٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ ہَارُونَ یَقُولُ : لاَ یُعْرَفُ صَالِحُ بْنُ یَحْیَی وَلاَ أَبُوہُ إِلاَّ بِجَدِّہِ وَہَذَا ضَعِیفٌ وَزَعَمَ الْوَاقِدِیُّ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ أَسْلَمَ بَعْدَ فَتْحِ خَیْبَرَ ۔
(١٩٤٤٩) خالی ہے۔

19456

(١٩٤٥٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الْخَفَّافُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَالْحَسَنِ ابْنَیْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِمَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ مُتْعَۃِ النِّسَائِ یَوْمَ خَیْبَرَ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٥٠) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن عورتوں سے متعہ کرنے اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔

19457

(١٩٤٥١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی الْعَنْبَسِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ وَسَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ أَکْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٥١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھریلو گدھے کے گوشت سے منع فرمایا۔

19458

(١٩٤٥٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ حَدَّثَنِی مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْیَامِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ وَسَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ زَادَ عَبْدَۃُ یَوْمَ خَیْبَرَ وَقَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنِی نَافِعٌ وَسَالِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٥٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔ عبدہ کہتے ہیں کہ خیبر کے دن۔

19459

(١٩٤٥٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی یَوْمَ خَیْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ وَأَذِنَ فِی لُحُومِ الْخَیْلِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٥٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع کیا اور گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔

19460

(١٩٤٥٤) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ وَاللَّفْظُ لِسُلَیْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَصَبْنَا حُمُرًا فَطَبَخْنَاہَا فَأَمَرَ مُنَادِیًا فَنَادَی أَوْ قَالَ فَأَمَرَ فَنُودِیَ أَنِ اکْفَئُوا الْقُدُورَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٥٤) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے کہ ہم نے گھریلو گدھوں کا گوشت پکایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعلان کرنے والے کو کہا کہ ہنڈیاں انڈیل دی جائیں۔

19461

(١٩٤٥٥) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِثْلِہِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

19462

(١٩٤٥٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ وَجَعْفَرٌ الصَّائِغُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ وَأَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُمْ أَصَابُوا یَوْمَ خَیْبَرَ حُمُرًا فَطَبَخُوہَا فَنَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنِ اکْفَئُوہَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٥٦) براء اور عبداللہ بن ابی اوفیٰ فرماتے ہیں کہ خیبر کے دن انھیں گدھے ملے جو انھوں نے پکائے ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے اعلان کرنے والے نے کہا کہ ہنڈیاں انڈیل دی جائیں۔

19463

(١٩٤٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَامِرٍ عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ نُلْقِیَ لَحْمَ حُمُرِ الأَہْلَیَّۃِ نَیِّئَۃً وَنَضِیجَۃً ثُمَّ لَمْ یَأْمُرْنَا بِأَکْلِہِ بَعْدَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَاصِمٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٥٧) برائ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھریلو گدھوں کا کچا اور پکا گوشت گرادینے کا حکم دیا۔ اس کے بعد کھانے کی اجازت نہیں دی۔

19464

(١٩٤٥٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ وَصَفْوَانُ بْنُ عِیسَی عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا قَدِمْنَا خَیْبَرَ رَأَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نِیرَانًا تُوقَدُ فَقَالَ : عَلَی مَا تُوقَدُ ہَذِہِ النِّیرَانُ ؟ ۔ قَالُوا : عَلَی لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ قَالَ : کَسِّرُوا الْقُدُورَ وَأَہْرِیقُوا مَا فِیہَا ۔ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنُہَرِیقُ مَا فِیہَا وَنَغْسِلُہَا ؟ قَالَ : أَوْ ذَاکَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ حَنْبَلٍ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یَزِیدَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٥٨) سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں : جب ہم خیبر آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آگ جلتی دیکھی۔ پوچھا : یہ کیسی آگ ہے ؟ تو صحابہ نے کہا : گھریلو گدھوں کا گوشت پک رہا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہنڈیاں توڑ دو اور گوشت گرا دو ۔ راوی کہتے ہیں : لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا : کیا ہم گرا کر ہنڈیاں دھو لیں ؟ فرمایا : ہاں دھو لو۔

19465

(١٩٤٥٩) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ : إِنَّہُمْ یَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ لُحُومَ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ زَمَنَ خَیْبَرَ قَالَ : قَدْ کَانَ یَقُولُ ذَلِکَ الْحَکَمُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَلَکِنْ أَبَی ذَلِکَ الْبَحْرُ یَعْنِی ابْنَ عَبَّاسٍ وَقَرَأَ { قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا } [الأنعام ١٤٥] الآیَۃَ وَقَدْ کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَتْرُکُونَ أَشْیَائَ تَقَذُّرًا فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی کِتَابَہُ وَبَیَّنَ حَلاَلَہُ وَحَرَامَہُ فَمَا أَحَلَّ فَہُوَ حَلاَلٌ وَمَا حَرَّمَ فَہُوَ حَرَامٌ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُوَ عَفْوٌ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ { قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ یَطْعَمُہُ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ مَیْتَۃً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِیرٍ } [الأنعام ١٤٥] فَقَدْ أَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ أَوَّلَہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ ۔ وَلَوْ عَلِمَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَرَّمَہُ تَحْرِیمًا لَمْ یَصِرْ إِلَی غَیْرِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَعْلَمْہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٥٩) جابر بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا۔ راوی کہتے ہیں : حکم بن عمرو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح فرماتے ہیں، لیکن ابن عباس (رض) نے اس کا انکار کیا ہے اور یہ آیت تلاوت کی { قُلْ لَّآ اَجِدُ فِیْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا } [الأنعام ١٤٥] میں اللہ رب العزت کی جانب سے اس کو حرام نہیں پاتا کہ بعض چیزیں جاہلیت والے ناپسند کرتے ہوئے چھوڑ دیتے تھے تو اللہ رب العزت نے حلال اور حرام کو بالکل واضح کردیا۔ اللہ کی حلال کردہ چیز حلال ہے اور حرام کردہ چیز حرام اور جس سے خاموشی اختیار کی گئی اس سے درگزر ہے۔ پھر اس آیت کی تلاوت کی : { قُلْ لَّآ اَجِدُ فِیْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ یَّطْعَمُہٗٓ اِلَّآ اَنْ یَّکُوْنَ مَیْتَۃً اَوْدَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ } [الأنعام ١٤٥] ” کہہ دیجیے : اللہ کی وحی میں میں حرام نہیں پاتا کھانے والے پر مگر مردار یا بہایا ہوا خون یا خنزیر کا گوشت۔ (ب) سفیان فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کو علم نہ تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حرام قرار دیا ہے۔ وگرنہ وہ کسی دوسری چیز پر اصرار نہ کرتے۔

19466

(١٩٤٦٠) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لاَ أَدْرِی أَنَہَی عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ أَجْلِ أَنَّہُ کَانَ حَمُولَۃَ النَّاسِ فَکَرِہَ أَنْ تَذْہَبَ حَمُولَتُہُمْ أَوْ حَرَّمَہُ فِی یَوْمِ خَیْبَرَ لَحْمَ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْحُسَیْنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُوسُفَ الأَزْدِیِّ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٦٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کے سواری کرنے کی وجہ سے منع کیا ہو کہ ان کی سواریاں ختم ہوجائیں گی یا خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت کو حرام قرار دیا ہے۔

19467

(١٩٤٦١) وَفِی مِثْلِ ہَذَا الْحَدِیثِ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرُو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَصَابَتْنَا مَجَاعَۃٌ لَیَالِیَ خَیْبَرَ قَالَ فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ خَیْبَرَ وَقَعْنَا فِی الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ فَانْتَحَرْنَاہَا فَلَمَّا غَلَتِ بِہَا الْقُدُورُ نَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَکْفِئُوا الْقُدُورَ وَلاَ تَأْکُلُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَیْئًا قَالَ فَقَالَ نَاسٌ : إِنَّمَا نَہَی عَنْہَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لأَنَّہَا لَمْ تُخْمَسْ وَقَالَ الآخِرُونَ نَہَی عَنْہَا الْبَتَّۃَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی کَامِلٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی بُکَیْرٍ وَقَالَ نَاسٌ حَرَّمَہَا الْبَتَّۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٦١) عبداللہ بن ابی اوفیٰفرماتے ہیں کہ خیبر کے دنوں ہمیں سخت بھوک لگی تو ہمیں گھریلو گدھے ملے، جن کو ہم نے ذبح کردیا۔ جب ہنڈیوں نے جوش مارا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اعلان کرنے والے نے یہ بات کہی کہ ہنڈیوں کو انڈیل دیا جائے اور تم گدھوں کے گوشت کو نہ کھاؤ۔ راوی کہتے ہیں : لوگوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خمس نہ نکلنے کی وجہ سے منع کیا اور دوسرے کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیشہ کے لیے منع کردیا۔

19468

(١٩٤٦٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ عَنْ خَالِدٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَصَابَتْنَا مَجَاعَۃٌ یَوْمَ خَیْبَرَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ الشَّیْبَانِیُّ فَلَقِیتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْہَا الْبَتَّۃَ لأَنَّہَا کَانَتْ تَأْکُلُ الْعَذِرَۃَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ۔ وَقَدْ عَلِمَ جَمَاعَۃٌ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنَّ النَّہْیَ عَنْ ذَلِکَ وَقَعَ عَلَی التَّحْرِیمِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٦٢) شیبانی نے ابن ابی اوفیٰ سے نقل کیا کہ خیبر کے دن ہمیں سخت بھوک لگی۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا ہے۔ شیبانی کہتے ہیں : میری ملاقات سعید بن جبیر سے ہوئی تو یہ بات میں نے ان سے ذکر کی۔ انھوں نے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے گندگی کھانے کی وجہ سے ہمیشہ کے لیے حرام قرار دے دیا۔
(ب) عباد بن عوام شیبانی سے نقل فرماتے ہیں کہ صحابہ کی ایک جماعت جانتی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا منع کرنا صراحت کے مترادف ہے۔

19469

(١٩٤٦٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : حَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَحْمَ الْحُمُرِ وَلَحْمَ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٦٣) ابو ثعلبہ خشنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدھوں اور تمام کچلی والے درندوں کا گوشت حرام قرار دیا۔

19470

(١٩٤٦٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ وَقَالَ لُحُومَ فِی الْمَوْضِعَیْنِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ صَالِحِ بْنِ کَیْسَان عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ الزُّبَیْدِیُّ وَعُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٤٦٤) ابو ادریس خولانی فرماتے ہیں کہ گوشت کی صراحت دو جگہوں پر آتی ہے۔

19471

(١٩٤٦٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - جَائَہُ جَائٍ فَقَالَ : أُکِلَتِ الْحُمُرُ ثُمَّ جَائَہُ جَائٍ فَقَالَ : أُکِلَتِ الْحُمُرُ ثُمَّ جَائَہُ جَائٍ فَقَالَ : أُفْنِیَتِ الْحُمُرُ فَنَادَی مُنَادٍ فِی النَّاسِ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَہُ یَنْہَیَانِکُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ فَإِنَّہَا نَجِسٌ قَالَ فَأُکْفِئَتِ الْقُدُورُ وَإِنَّہَا لَتَفُورُ بِاللَّحْمِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٦٥) محمد بن سیرین حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس یکے بعد دیگرے تین آدمیوں نے آ کر کہا کہ گدھے کھانے کی وجہ سے ختم ہوجائیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعلان کروایا کہ اللہ اور اس کا رسول تمہیں گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کرتا ہے، کیونکہ یہ نجس ہے تو جوش مارتی ہوئی ہنڈیاں انڈیل دی گئیں۔

19472

(١٩٤٦٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَیْبَرَ أَصَبْنَا حُمُرًا خَارِجًا مِنَ الْقَرْیَۃِ فَطَبَخْنَاہَا فَنَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَلاَ إِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ یَنْہَیَانِکُمْ عَنْہَا فَإِنَّہَا رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَأُکْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِیہَا وَإِنَّہَا لَتَفُورُ بِمَا فِیہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَخْرجَہُ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَہَّابِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَبَا طَلْحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَنَادَی۔ وَالتَّعْلِیلُ الْمَنْقُولُ فِیہِ یَدُلُّ عَلَی التَّحْرِیمِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٦٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب خیبر فتح کیا تو بستی کے باہر ہمیں گدھے ملے جن کو ہم نے ذبح کر کے پکانا شروع کردیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اعلان کرنے والے نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ شیطانی عمل پلید ہے تو گوشت کے ساتھ جوش مارتی ہنڈیاں انڈیل دی گئیں۔

19473

(١٩٤٦٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَرَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ کُلَّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَالْمُجَثَّمَۃَ وَالْحِمَارَ الإِنْسِیَّ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن کچلی والے درندوں، باندھ کر مارے گئے جانور اور گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔

19474

(١٩٤٦٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الإِیَادِیُّ الْمَالِکِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی ابْنُ جَابِرٍ أَنَّہُ سَمِع الْمِقْدَامَ صَاحِبَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : حَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَشْیَائَ یَوْمَ خَیْبَرَ مِنْہَا الْحِمَارُ الأَہْلِیُّ وَقَالَ : یُوشِکُ الرَّجُلُ مُتَّکِئٌ عَلَی أَرِیکَتِہِ یُحَدَّثُ بِحَدِیثِی فَیَقُولُ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ کِتَابُ اللَّہِ فَمَا وَجَدْنَا فِیہِ مِنْ حَلاَلٍ أَحْلَلْنَاہُ وَمِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاہُ أَلاَ وَإِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ ۔ ابْنُ جَابِرٍ ہَذَا ہُوَ الْحَسَنُ بْنُ جَابِرٍ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٦٨) مقدام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن کچھ چیزیں حرام قرار دیں، جن میں گھریلو گدھا بھی تھا۔ راوی فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب ہے کہ کوئی شخص اپنے تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے میری حدیث بیان کرتے ہوئے یہ کہے کہ ہمیں کتاب اللہ کافی ہے، جو چیز ہم اس میں حلال یا حرام پائیں گے یہیں حرف آخر ہے۔ خبردار رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرام کردہ چیز بھی اللہ کی حرام کردہ چیز کے مانند ہے۔

19475

(١٩٤٦٩) وَشَاہِدُہُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الزُّبَیْدِیُّ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ رُؤْبَۃَ أَنَّہُ حَدَّثَہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَوْفٍ الْجُرَشِیِّ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ الْکِنْدِیِّ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أُوتِیتُ الْکِتَابُ وَمَا یَعْدِلُہُ یَعْنِی وَمِثْلَہُ یُوشِکُ شَبْعَانُ عَلَی أَرِیکَتِہِ یَقُولُ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ ہَذَا الْکِتَابُ فَمَا کَانَ فِیہِ مِنْ حَلاَلٍ أَحْلَلْنَاہُ وَمَا کَانَ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاہُ أَلاَ وَإِنَّہُ لَیْسَ کَذَلِکَ أَلاَ لاَ یَحِلُّ ذُو نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَلاَ الْحِمَارُ الأَہْلِیُّ وَلاَ اللُّقَطَۃُ مِنْ مَالِ مُعَاہِدٍ إِلاَّ أَنْ یَسْتَغْنِیَ عَنْہَا وَأَیُّمَا رَجُلٍ أَضَافَ قَوْمًا فَلَمْ یَقْرُوہُ فَإِنَّ لَہُ أَنْ یُعْقِبَہُمْ بِمِثْلِ قِرَاہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٦٩) مقدام بن معدیکرب کندی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں قرآن اور اس کی مثل دیا گیا ہوں ۔ قریب ہے کوئی پیٹ بھر کر اپنے تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے کہے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ کافی ہے، جو اس میں حلال ہے ہم اس کو حلال جانیں گے اور جو اس میں حرام ہے ہم اس کو حرام جانیں گے ۔ حالانکہ بات اس طرح نہیں۔ خبردار کچلی والے جانور، گھریلو گدھے کھانے جائز نہیں۔ معاہد آدمی کی گری ہوئی چیز لیکن جس سے بے پروا ہوا جائے جائز نہیں ہے۔ جس شخص نے مہمانی طلب کی لیکن اس کی مہمان نوازی نہ کی گئی لیکن تو وہ اپنی مہمان نوازی کے برابر کوئی چیز لے سکتا ہے۔

19476

(١٩٤٧٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو طَلْحَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مَجْزَأَۃَ بْنِ زَاہِرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ وَکَانَ بَایَعَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - تَحْتَ الشَّجَرَۃِ : أَنَّہُ اشْتَکَی فَنُعِتَ لَہُ أَنْ یَسْتَنْقِعَ فِی أَلْبَانِ الأُتُنِ وَمَرَقِہَا فَکَرِہَ ذَلِکَ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٧٠) مجزاہ بن زاہر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے درخت کے نیچے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی کہ وہ بیمار ہوئے تو اسے بتایا گیا کہ گدھی کے دودھ اور شوربے کو استعمال کیا جائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند کیا۔

19477

(١٩٤٧١) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زِیَادٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عُبَیْدٍ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ہُوَ ابْنُ مَعْقِلٍ عَنْ غَالِبِ بْنِ أَبْجَرَ قَالَ : أَصَابَتْنَا سَنَۃٌ فَلَمْ یَکُنْ فِی مَالِی شَیْئٌ أُطْعِمُ أَہْلِی إِلاَّ شَیْئٌ مِنْ حُمُرٍ وَقَدْ کَانَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَرَّمَ لُحُومَ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَصَابَتْنَا سَنَۃٌ وَلَمْ یَکُنْ فِی مَالِی مَا أُطْعِمُ أَہْلِی إِلاَّ سِمَانَ حُمُرٍ وَإِنَّکَ حَرَّمْتَ لُحُومَ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ فَقَالَ : أَطْعِمْ أَہْلَکَ مِنْ سَمِینِ حُمُرِکَ فَإِنَّمَا حَرَّمْتُہَا مِنْ أَجْلِ جَوَالِیِّ الْقَرْیَۃِ ۔ فَہَذَا حَدِیثٌ مُخْتَلِفٌ فِی إِسْنَادِہِ رَوَاہُ شُعْبَۃُ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ عَنْ عُبَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ نَاسٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ : أَنَّ أَبْجَرَ أَوِ ابْنِ أَبْجَرَ سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرٍ ۔ (ت) وَرُوِیَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عُبَیْدٍ عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ عَنْ رَجُلَیْنِ مِنْ مُزَیْنَۃَ أَحَدُہُمَا عَنِ الآخَرِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ وَغَالِبِ بْنِ أَبْجَرَ قَالَ مِسْعَرٌ : وَأُرَی غَالِبَ بْنَ أَبْجَرَ الَّذِی سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَرُوِیَ عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ غَالِبِ بْنِ أَبْجَرَ ۔ وَمَثَلُ ہَذَا لاَ یُعَارَضُ بِہِ الأَحَادِیثُ الصَّحِیحَۃُ الَّتِی قَدْ مَضَتْ مُصَرِّحَۃً بِتَحْرِیمِ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٧١) غالب بن ابجد فرماتے ہیں کہ ہمیں قحط سالی آگئی تو میرے پاس گھر والوں کو کھلانے کے لیے صرف گدھا موجود تھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھریلو گدھوں کے گوشت منع کردیا تھا۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آ کر کہا : قحط سالی کے دور میں گھر والوں کو کھلانے کے لیے صرف گدھا موجود ہے جبکہ آپ گھریلو گدھے کا گوشت کھانے سے منع کردیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے گھر والوں کو گدھے کا گوشت کھلاؤ۔ میں نے تو بستیوں کے قریب پھیری لگا کر بیچنے سے منع کیا تھا۔

19478

(١٩٤٧٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَکْلِ الْجَلاَّلَۃِ وَأَلْبَانِہَا۔ خَالَفَہُ شَرِیکٌ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٧٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گندگی کھانے والے جانور کا گوشت اور دودھ پینے سے منع کیا ہے۔

19479

(١٩٤٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ عَنْ لُحُومِ الْجَلاَّلَۃِ وَعَنِ النُّہْبَۃِ ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [ضعیف ]
(١٩٤٧٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن گندگی کھانے والے جانور کے گوشت اور لوٹی ہوئی چیز کھانے سے منع فرمایا۔

19480

(١٩٤٧٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی سُرَیْجٍ الرَّازِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْجَلاَّلَۃِ فِی الإِبِلِ أَنْ یُرْکَبَ عَلَیْہَا أَوْ یُشْرَبَ مِنْ أَلْبَانِہَا۔ [صحیح ]
(١٩٤٧٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گندگی کھانے والے اونٹ پر سواری کرنے یا ان کا دودھ پینے سے منع فرمایا۔

19481

(١٩٤٧٥) وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی عَنْ رُکُوبِ الْجَلاَّلَۃِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ فَذَکَرَہُ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنِ الْمُجَثَّمَۃِ وَعَنْ لَبَنِ الْجَلاَّلَۃِ وَأَنْ یُشْرَبَ مِنْ فِی السِّقَاء تَابَعَہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَعُمَرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَۃَ ۔ إِلاَّ أَنَّ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَۃَ قَالَ : وَعَنْ رُکُوبِ الْجَلاَّلَۃِ لَمْ یَذْکُرِ اللَّبَنَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ عَنْ رُکُوبِ الْجَلاَّلَۃِ وَقَدْ قِیلَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔[صحیح ]
(١٩٤٧٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باندھ کر مارے گئے جانور کا گوشت اور گندگی کھانے والے جانور کا دودھ پینے اور مشکیزہ کے منہ سے پینے سے منع کیا ہے۔

19482

(١٩٤٧٦) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی أَنْ یُشْرَبَ مِنْ فِی السِّقَائِ وَالْمُجَثَّمَۃِ وَالْجَلاَّلَۃِ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٧٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشکیزہ کے منہ سے پینے اور باندھ کر مارے گئے جانور اور گندگی کھانے والے جانور کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

19483

(١٩٤٧٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ عُفَیْرٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ أَکْلِ لُحُومِ الْجَلاَّلَۃِ وَأَلْبَانِہَا۔ وَکَانَ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ یَنْہَی عَنِ الْجَلاَّلَۃِ مِنَ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ أَنْ تُؤْکَلَ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٧٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جلالہ کے گوشت اور دودھ سے منع فرمایا ہے۔ عطاء بن ابی رباح نے بھی اونٹ اور بکری میں سے جو جلالہ ہو اس کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

19484

(١٩٤٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی یَوْمَ خَیْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ وَعَنِ الْجَلاَّلَۃِ عَنْ رُکُوبِہَا وَأَکْلِ لُحُومِہَا۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ سَہْلِ بْنِ بَکَّارٍ عَنْ وُہَیْبٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٧٨) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت جلالہ پر سواری اور ان کے گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

19485

(١٩٤٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَاہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْجَلاَّلَۃِ أَنْ یُؤْکَلَ لَحْمُہَا أَوْ یُشْرَبَ لَبَنُہَا وَلاَ یُحْمَلَ عَلَیْہَا أَظُنُّہُ قَالَ إِلاَّ الأَدَمَ وَلاَ یَرْکَبُہَا النَّاسُ حَتَّی تُعْلَفَ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً ۔ لَیْسَ ہَذَا بِالْقَوِیِّ ۔ وَقَدْ أَشَارَ إِلَیْہِ الشَّافِعِیُّ وَزَعَمَ أَنَّہُ أَرَادَ تَغَیَّرَہَا مِنَ الطِّبَاعِ الْمَکْرُوہَۃِ إِلَی الطِّبَاعِ غَیْرِ الْمَکْرُوہَۃِ الَّتِی ہِیَ فِطْرَۃُ الدَّوَابِّ حَتَّی لاَ تُوجَدَ أَرْوَاحُ الْعَذِرَۃِ فِی عَرَقِہَا وَجَزَرِہَا۔ [حسن ]
(١٩٤٧٩) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جلالہ جانور کا گوشت کھانے یا دودھ پینے سے منع کیا ہے اور نہ اس پر سواری کی جائے۔ لیکن چالیس دن تک صاف ستھرا چارہ ڈال کر سواری کی جاسکتی ہے۔

19486

(١٩٤٨٠) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ زَہْدَمٍ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْکُلُ الدَّجَاجَ فَدَعَانِی فَقُلْتُ إِنِّی رَأَیْتُہُ یَأْکُلُ نَتَنًا قَالَ : ادْنُہْ فَکُلْ فَإِنِّی رَأَیْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَأْکُلُہُ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ أَیُّوبَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٨٠) زہدم فرماتے ہیں : میں نے ابو موسیٰ کو مرغی کھاتے دیکھا تو انھوں نے مجھے دعوت دی۔ میں نے کہا : میں نے اس مرغی کو گندگی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ قریب ہو کر کھالو کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مرغی کھاتے دیکھا ہے۔

19487

(١٩٤٨١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْحَکَمِ بْنِ أَیُّوبَ فَرَأَی فِتْیَانًا أَوْ غِلْمَانًا قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَۃً یَرْمُونَہَا فَقَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ تُصْبَرَ الْبَہَائِمُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٤٨١) ہشام بن زید کہتے ہیں : میں حضرت انس (رض) کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس آیا تو حضرت انس (رض) نے بچوں کو دیکھا کہ مرغی کو باندھ کر تیر مار رہے ہیں تو فرمانے لگے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانور کو باندھ کر قتل کرنے سے منع کیا ہے۔

19488

(١٩٤٨٢) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَإِذَا طَیْرٌ أَوْ دَجَاجَۃٌ یَرْمُونَہَا فَلَمَّا رَأَوُا ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَفَرَّقُوا فَقَالَ : لَعَنَ اللَّہُ مَنْ فَعَلَ ہَذَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَعَنَ مَنْ فَعَلَ ہَذَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَوَانَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٨٢) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا کہ کسی پرندے یا مرغی کو باندھ کر تیر مارے جا رہے تھے۔ جب انھوں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا تو منتشر ہوگئے۔ جس نے یہ کہا ہے اللہ اس پر لعنت کرے۔ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کرنے والے پر لعنت کی ہے۔

19489

(١٩٤٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمُقْرِئُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ أَبُو عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَلَی یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَہُوَ ابْنُ الْعَاصِ وَغُلاَمٌ مِنْ بَنِیہِ رَابِطٌ دَجَاجَۃً وَہُوَ یَرْمِیہَا فَمَشَی إِلَی الدَّجَاجَۃِ فَحَلَّہَا ثُمَّ أَقْبَلَ بِہَا وَبِالْغُلاَمِ فَقَالَ لِیَحْیَی : ازْجُرُوا غُلاَمَکُمْ ہَذَا عَنْ أَنْ یَصْبِرَ ہَذَا الطَّیْرَ عَلَی الْقَتْلِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی أَنْ تُصْبَرَ بَہِیمَۃٌ وَإِنْ أَرَدْتُمْ أَنْ تَذْبَحُوہَا فَاذْبَحُوہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یَعْقُوبَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٨٣) عبداللہ بن عمر (رض) یحییٰ بن سعید کے پاس آئے تو ان کے بیٹے مرغی کو باندھ کر تیر مار رہے تھے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے مرغی کو کھول کر بچے کو لے کر آئے اور یحییٰ سے کہا کہ اپنے بچوں کو ڈانٹو۔ یہ اس پرندے کو باندھ کر قتل کر رہے تھے کیونکہ رسول اللہ نے جانور کو باندھ کر قتل کرنے سے منع کیا ہے۔ اگر تم ذبح کرنا چاہتے ہو تو کرلو۔

19490

(١٩٤٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : نَہَی النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ یُقْتَلَ شَیْئٌ مِنَ الدَّوَابِ صَبْرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٨٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی بھی جانور کو باندھ کر قتل کرنے سے منع کیا ہے۔

19491

(١٩٤٨٥) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ لَبَنِ الْجَلاَّلَۃِ وَعَنْ أَکْلِ الْمُجَثَّمَۃِ وَعَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِی السِّقَائِ ۔
(١٩٤٨٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے گندگی کھانے والے جانور کے دودھ سے، باندھ کر مارے گئے جانور کے گوشت کھانے اور مشکیزہ کے منہ سے پینے سے منع فرمایا۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٥٩)

19492

(١٩٤٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبَابَۃَ الشَّاہِدُ بِہَمَدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِم : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْخَطْفَۃِ وَالنُّہْبَۃِ وَالْمُجَثَّمَۃِ وَعَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : الْمُجَثَّمَۃُ ہِیَ الْمَصْبُورَۃُ أَیْضًا وَلَکِنَّہَا لاَ تَکُونُ إِلاَّ فِی الطَّیْرِ وَالأَرَانِبِ وَأَشْبَاہِ ذَلِکَ مِمَّا یَجْثُمُ بِالأَرْضِ وَغَیْرِہَا إِذَا لَزِمَہُ ۔
(١٩٤٨٦) ابو ثعلبہ خشنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے اچکی ہوئی اور لوٹی ہوئی چیز اور باندھ کر مارے گئے جانور کے گوشت اور ہر کو کچلی والے درندے کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

19493

(١٩٤٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ وَابْنُ أَبِی قُمَاشٍ وَابْنُ زَوْرَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرِ بْنِ سَلْمٍ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ذَکَاۃُ الْجَنِینِ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زِیَادٍ الْقَدَّاحُ الْمَکِّیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ شُعَیْبٍ وَابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٨٧) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پیٹ کے بچہ کو ذبح کرنے کی بجائے اس کی والدہ کو ذبح کردیا تو کافی ہے۔

19494

(١٩٤٨٨) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مُجَالِدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْجَنِینِ فَقَالَ : کُلُوہُ إِنْ شِئْتُمْ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٨٨) ابو سعید فرماتے ہیں کہ نے رسول اللہ سے بچے کے گوشت کے متعلق سوال کیا تو فرمایا : اگر چاہو تو کھالو۔

19495

(١٩٤٨٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَحَدُنَا یَنْحَرُ النَّاقَۃَ وَیَذْبَحُ الْبَقَرَۃَ وَالشَّاۃَ وَفِی بَطْنِہَا الْجَنِینُ أَیُلْقِیہِ أَمْ یَأْکُلُہُ ؟ فَقَالَ : کُلُوہُ إِنْ شِئْتُمْ فَإِنَّ ذَکَاتَہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُسَدَّدٍ ۔ [صحیح لغیرہ ]
(١٩٤٨٩) ابو سعید فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم اونٹنی ذبح کرتے ہیں۔ گائے یا بکری جس کے پیٹ میں بچہ ہو کیا ہم اس بچہ کو کھا لیں یا گرا دیں ؟ فرمایا : اگر چاہو تو کھالو، کیونکہ بچے کی ماں کا ذبح کرنا بچے کو ذبح کرنے میں شمار کرلیا جائے گا۔

19496

(١٩٤٩٠) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنِ الْجَزُورِ وَالْبَقَرَۃِ یُوجَدُ فِی بَطْنِہَا الْجَنِینُ قَالَ : إِذَا سَمَّیْتُمْ عَلَی الذَّبِیحَۃِ فَذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ الْحَدَّادِ عَنْ یُونُسَ عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح لغیرہ ]
(١٩٤٩٠) ابو سعید فرماتے ہیں کہ اونٹ، گائے جس کے پیٹ میں بچے ہوں کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا تو فرمایا : اونٹنی یا گائے کو ذبح کرنا یہ اس کے بچے کا ذبح کرنا شمار کرلیا جائے گا۔

19497

(١٩٤٩١) وَہُوَ فِیمَا أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ : مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّیَ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ أَبُو عُبَیْدَۃَ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ : جَبْرِ بْنِ نَوْفٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : ذَکَاۃُ الْجَنِینِ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ وَفِی الْبَابِ عَنْ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی أَیُّوبَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَبِی الدَّرْدَائِ وَأَبِی أُمَامَۃَ وَالْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ مَرْفُوعًا۔ وَفِی حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُونَ فِی الْجَنِینِ إِذَا أَشْعَرَ فَذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ [صحیح لغیرہ ]
(١٩٤٩١) ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے کی ماں کو ذبح کردینا یہ بچے کا ذبح کرنا بھی شمار ہوگا۔
(ب) ابن کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ صحابہ بچے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کی ماں کو ذبح کرنا بچے کا ذبیحہ شمار ہوگا۔

19498

(١٩٤٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُ وَاحِدٍ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یَقُولُ : إِذَا نُحِرَتِ النَّاقَۃُ فَذَکَاۃُ مَا فِی بَطْنِہَا فِی ذَکَاتِہَا إِذَا کَانَ قَدْ تَمَّ خَلْقُہُ وَنَبَتَ شَعَرُہُ فَإِذَا خَرَجَ مِنْ بَطْنِہَا حَیًّا ذُبِحَ حَتَّی یَخْرُجَ الدَّمُ مِنْ جَوْفِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ بِذَکَاتِہَا وَالْبَاقِی سَوَائٌ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح لغیرہ ]
(١٩٤٩٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب اونٹنی کو ذبح کیا جائے تو پیٹ کے بچے کو بھی ذبح شدہ شمار کیا جائے گا۔ جب بچہ مکمل ہو اور جسم کے بال اگے ہوں۔ جب بچہ پیٹ سے زندہ نکلے تو ذبح کیا جائے کہ اس کے پیٹ سے خون نکل آئے۔

19499

(١٩٤٩٣) وَقَد أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ الْمُطَّوِّعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ : مُعَمَّرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُعَمَّرٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْمُبَارَکُ بْنُ مُجَاہِدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ فِی الْجَنِینِ : ذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ أَشْعَرَ أَوْ لَمْ یُشْعِرْ ۔ رَوَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الدَّارَقُطْنِیُّ فِی کِتَابِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدُوَیْہِ الْمَرْوَزِیُّ ہَذَا وَعَلِیِّ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ طَاہِرٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٤٩٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے جنین کے متعلق فرمایا : اس کی ماں کو ذبح کرنا بچے کا ذبیحہ شمار کیا جائے گا۔ اگرچہ بال اگے ہوں یا نہ اگے ہوں۔

19500

(١٩٤٩٤) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ فَذَکَرَہُ ۔ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَرْفُوعًا وَرَفْعُہُ عَنْہُ ضَعِیفٌ وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ (ت) وَفِی حَدِیثِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ فِی ذَکَاۃِ الْجَنِینِ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ [منکر ]
(١٩٤٩٤) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جنین کو ذبح کرنے کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اس کی ماں کو ذبح کرنا بچے کا ذبح کرنا ہے۔

19501

(١٩٤٩٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی الرَّازِیَّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ عَنْ عَطِیَّۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : بَہِیمَۃُ الأَنْعَامِ أُحِلَّتْ لَکُمْ وَذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ وَفِی حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ أَبِی ثُمَامَۃَ الْبَصْرِیِّ سَمِعَ حَنْظَلَۃَ أَبَا خَلْدَۃَ قَالَ قَالَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ : یَا حَنْظَلَۃَ أُحِلَّتْ لَکُمْ بَہِیمَۃُ الأَنْعَامِ وَإِنَّمَا أُنْزِلَتْ فِیمَا أَبْہَمَ عَلَیْہِ الرَّحِمُ إِذَا تَمَّ خَلْقُہُ وَنَبَتَ شَعَرُہُ فَذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ [منکر ]
(١٩٤٩٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ چوپائے تمہارے لیے حلال کیے گئے۔ جنین کی ماں کو ذبح کرنا بچے کا ذبح شمار کیا جائے گا۔
(ب) حضرت عمار بن یاسر فرماتے ہیں : اے حنظلہ ! تمہارے لیے چوپائے حلال کیے گئے ہیں۔ جب بچے پر بال آجائیں تخلیق مکمل ہوجائے تو ماں کو ذبح کرنا بچے کو ذبح کرنے کے حکم میں ہے۔

19502

(١٩٤٩٦) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ۔
سابقہ حدیث کی مثل

19503

(١٩٤٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ قَابُوسَ قَالَ : ذُبِحَتْ فِی الْحَیِّ بَقَرَۃٌ فَوَجَدْنَا فِی بَطْنِہَا جَنِینًا فَشَوَیْنَاہُ وَقَدِمْنَا إِلَی أَبِی ظَبْیَانَ فَتَنَاوَلَ لُقْمَۃً مِنْہُ فَقَالَ : ہَذَا الَّذِی حَدَّثَنَا بِہِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ مِنْ بَہِیمَۃِ الأَنْعَامِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا طَاوُسٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَرُوِّینَا عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ فِی بَہِیمَۃِ الأَنْعَامِ : ہُوَ الْجَنِینُ ذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٩٧) قابوس فرماتے ہیں کہ ایک جنین والی گائے ذبح کی گئی ۔ ہم اس کے جنین کو بھون کر ابی ظبیان کے پاس لائے تو انھوں نے ایک لقمہ لے کر فرمایا کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : یہ بہیمہ الانعام میں سے ہے۔
عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جنین کی ماں کا ذبح جنین کا ذبح ہے۔

19504

(١٩٤٩٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : الْجَنِینُ ذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٤٩٨) مغیرہ ابراہیم سینقل فرماتے ہیں کہ جنین کی ماں کا ذبح کرنا جنین کا ذبح کرنا ہے۔

19505

(١٩٤٩٩) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : ذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ [حسن ]
(١٩٤٩٩) زبیر بن عدی ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ جنین کی ماں کو ذبح کرلیں تو جنین بھی ماں کے حکم میں ہے۔

19506

(١٩٥٠٠) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ یُقَالُ إِنَّمَا ہُوَ رُکْنٌ مِنْ أَرْکَانِہَا ذَکَاتُہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ ۔ [حسن ]
(١٩٥٠٠) زبیر بن عدب ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ جنین کی ماں کو ذبح کردیں تو جنین بھی اس کے حکم میں ہے۔

19507

(١٩٥٠١) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کُلْہُ أَشْعَرَ أَوْ لَمْ یُشْعِرْ إِنْ لَمْ تَقْذَرْہُ یَعْنِی الْجَنِینَ ۔ قَالَ یَعْقُوبُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : لاَ یَکُونُ ذَکَاۃُ نَفْسٍ ذَکَاۃُ نَفْسَیْنِ ۔ [حسن ]
(١٩٥٠١) ابراہیم فرماتے ہیں کہ جنین کو کھالو اگرچہ بال ہوں یا نہ ہوں۔ اگر جنین خراب نہ ہو ۔

19508

(١٩٥٠٢) قَالَ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا الْبَتِّیُّ قَالَ : کَانَ حَمَّادٌ إِذَا قَالَ بِرَأْیِہِ أَصَابَ وَإِذَا قَالَ قَالَ إِبْرَاہِیمُ أَخْطَأَ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَعَامِرٍ الشَّعْبِیِّ وَعَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاہِدٍ وَنَافِعٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی وَعِکْرِمَۃَ وَعَمْرِو بْنِ دِینَارٍ نَحْوَ قَوْلِنَا۔
(١٩٥٠٢) حماد اپنی رائے سے درست بات کہتے ہیں، جبکہ ابراہیم خطا کرتے ہیں۔

19509

(١٩٥٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ : اشْتَرَی أَبِی عَبْدًا حَجَّامًا فَأَمَرَ بِمَحَاجِمِہِ فَکُسِرَتْ وَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنْ ثَمَنِ الْکَلْبِ وَکَسْبِ الْبَغِیِّ وَثَمَنِ الدَّمِ وَلَعَنَ الْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃَ وَآکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٠٣) عون بن ابی جحیفہ کہتے ہیں : میرے والد نے سینگی لگانے والا غلام خریدا ۔ اس کو سینگی لگانے کا کہا تو وہ ٹوٹ گئی۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی، خون کی قیمت، سرمہ بھرنے اور بھروانے والی کی کمائی، سود کھانے اور کھلانے والے کی کمائی سے منع فرمایا اور تصویریں بنانے والے پر لعنت کی۔

19510

(١٩٥٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ قَارِظٍ حَدَّثَنِی السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنِی رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِیثٌ وَمَہْرُ الْبَغِیِّ خَبِیثٌ وَثَمَنُ الْکَلْبِ خَبِیثٌ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٥٦٨]
(١٩٥٠٤) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سینگی لگانے والے کی کمائی حرام، زانیہ عورت کی کمائی حرام اور کتے کی قیمت وصول کرنا حرام ہے۔

19511

(١٩٥٠٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ الْمَدَنِیِّ حَدَّثَنِی السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : شَرُّ الْکَسْبِ مَہْرُ الْبَغِیِّ وَثَمَنُ الْکَلْبِ وَکَسْبُ الْحَجَّامِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٥٠٥) رافع بن خدیج نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ بدترین کمائی زانیہ عورت کی، کتے کی قیمت اور حجام کی کمائی ہے۔

19512

(١٩٥٠٦) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَرَامِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مُحَیِّصَۃَ : أَنَّ مُحَیِّصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ کَسْبِ الْحَجَّامِ فَنَہَاہُ عَنْہُ فَلَمْ یَزَلْ یُکَلِّمُہُ حَتَّی قَالَ : أَطْعِمْہُ رَقِیقَکَ وَاعْلِفْہُ نَاضِحَکَ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٠٦) محیصہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حجام کی کمائی کے متعلق پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کرتا رہا۔ آپ نے فرمایا : اپنے غلام کو کھانا کھلاؤ اور جانور کو گھاس کھلاؤ۔

19513

(١٩٥٠٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ مُحَیِّصَۃَ أَحَدُ بَنِی حَارِثَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی إِجَارَۃِ الْحَجَّامِ فَنَہَاہُ عَنْہَا فَلَمْ یَزَلْ یَسْأَلُہُ حَتَّی قَالَ : اعْلِفْہُ نَاضِحَکَ وَرَقِیقَکَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٥٠٧) ابن محیصہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے حجام کی کمائی کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرما دیا۔ وہ سوال کرتا رہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اونٹ کو چارہ دو اور غلام کو کھانا مہیا کرو۔

19514

(١٩٥٠٨) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی عُفَیْرٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ عَنْ مُحَیِّصَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ لَہُ غُلاَمٌ حَجَّامٌ یُقَالُ لَہُ نَافِعٌ فَانْطَلَقَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَسْأَلُہُ عَنْ خَرَاجِہِ فَقَالَ : لاَ تَقْرَبْہُ ۔ فَرَدَّہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : اعْلِفْ بِہِ النَّاضِحَ وَاجْعَلْہُ فِی کَرِشِہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٠٨) محیصہ بن مسعود انصاری کا ایک حجام غلام تھا، جس کا نام نافع تھا۔ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے خراج کے متعلق پوچھاتو آپ نے فرمایا : اس کے قریب بھی نہ جاؤ ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو واپس کردیا اور فرمایا : اپنے اونٹ کو چارہ دو اور اس کو اپنا ساتھی تصور کرو۔

19515

(١٩٥٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَجَمَہُ أَبُو طَیْبَۃَ فَأَمَرَ لَہُ بِصَاعَیْنِ مِنْ طَعَامٍ وَکَلَّمَ مَوَالِیَہِ فَخَفَّفُوا عَنْہُ مِنْ ضَرِیبَتِہِ وَقَالَ : خَیْرُ مَا تَدَاوَیْتُمْ بِہِ الْحِجَامَۃُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِیُّ وَلاَ تُعَذِّبُوا صِبْیَانَکُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعَذِرَۃِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ حُمَیْدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٠٩) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ ابو طیبہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سینگی لگائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو صاع کھانے کے دینے کا فرمایا ۔ اس کے مالکوں سے بات کی کہ اس کے خراج کو کم کردیں اور فرمایا : تمہاری بہترین دوائی سینگی لگانا ہے۔ قسط بحری کا استعمال اور اپنے بچوں کو گلے کی تکلیف کی وجہ سے دبا کر تکلیف نہ دو ۔

19516

(١٩٥١٠) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : حَجَمَ أَبُو طَیْبَۃَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَرَ لَہُ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ وَأَمَرَ أَہْلَہُ أَنْ یُخَفِّفُوا عَنْہُ مِنْ خَرَاجِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٥١٠) حضرت انس فرماتے ہیں کہ اب طیبہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سینگی لگائی تو اسے ایک صاع کھجور دی گئی۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے خراج میں بھی تخفیف فرمائی۔

19517

(١٩٥١١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : دَعَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - غُلاَمًا فَحَجَمَہُ وَأَمَرَ لَہُ بِصَاعٍ أَوْ صَاعَیْنِ أَوْ مُدٍّ أَوْ مُدَّیْنِ وَکَلَّمَ فِیہِ فَخُفِّفَ مِنْ ضَرِیبَتِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٥١١) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک غلام کو منگوا کر سینگی لگوانے کے بعد ایک یا دو صاع، ایک یا دو مد ادا کرنے کا کہا اور اس کے خراج کی کمی کا بھی حکم دیا۔

19518

(١٩٥١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَحْتَجِمُ وَلاَ یَظْلِمُ أَحَدًا أَجْرَہُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٥١٢) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینگی لگوا کر کسی کی مزدوری میں ظلم نہ کرتے تھے۔

19519

(١٩٥١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ بَالُوَیْہِ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ الْعَمِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - احْتَجَمَ وَأَعْطَی الْحَجَّامَ أَجْرَہُ وَاسْتَعَطَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَفَّانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥١٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوانے کے بعد حجام کو زیادہ مزدوری دی۔

19520

(١٩٥١٤) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَجَمَہُ عَبْدٌ لِبَنِی بَیَاضَۃَ فَأَعْطَاہُ أَجْرَہُ وَلَوْ کَانَ حَرَامًا لَمْ یُعْطِہِ وَأَمَرَ مَوَالِیَہِ أَنْ یُخَفِّفُوا عَنْہُ مِنْ خَرَاجِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥١٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بنو بیاضہ کے غلام نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سینگی لگوائی۔ آپ نے اسیمزدوری ادا کی۔ اگر سینگی کی مزدوری حرام ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ادا نہ کرتے اور اس کے مالکوں کو خراج کم کرنے کا حکم دیا۔

19521

(١٩٥١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَعْطَی الْحَجَّامَ أَجْرَہُ وَلَوْ عَلِمَہُ خَبِیثًا لَمْ یُعْطِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥١٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوا کر مزدوری ادا کی۔ اگر اس کو حرام خیال کرتے تو ادا نہ کرتے۔

19522

(١٩٥١٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ وَمُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - احْتَجَمَ وَأَعْطَی الْحَجَّامَ أَجْرَہُ وَلَوْ کَانَ خَبِیثًا لَمْ یُعْطِہِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرِوَایَۃُ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مُرْسَلَۃٌ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥١٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوا کر مزدوری ادا کی۔ اگر اس کو حرام خیال کرتے تو ادا نہ کرتے۔

19523

(١٩٥١٧) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - احْتَجَمَ وَآجَرَہُ وَلَوْ کَانَ حَرَامًا لَمْ یُعْطِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥١٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوا کر مزدوری ادا کی۔ اگر اس کو حرام خیال کرتے تو کبھی بھی نہ دیتے۔

19524

(١٩٥١٨) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَسُلَیْمَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَآجَرَہُ وَلَوْ رَأَی بِہِ بَأْسًا لَمْ یُعْطِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥١٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوا کر حجام کو مزدوری ادا کی۔ اگر مزدوری کو حرام خیال فرماتے تو ادا نہ کرتے۔

19525

(١٩٥١٩) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ : احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَقَالَ لِلْحَاجِمِ : اشْکُمُوہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥١٩) طاؤس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوا کر حجام کو عطیہ دینے کا حکم دیا۔

19526

(١٩٥٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : احْتَجَمَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَمَرَنِی فَأَعْطَیْتُ الْحَجَّامَ أَجْرَہُ ۔ وَہَذَا أَوْلَی وَأَشْبَہُ بِمَا مَضَی مِمَّا رُوِیَ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَسْبُ الْحَجَّامِ مِنَ السُّحْتِ ۔ [منکر ]
(١٩٥٢٠) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوا کر مجھے حجام کو مزدوری ادا کرنے کا حکم دیا۔ عبداللہ بن ضمرہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حجام کی کمائی حرام کی ہے۔

19527

(١٩٥٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَقَدْ رُوِیَ أَنَّ رَجُلاً ذَا قَرَابَۃٍ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدِمَ عَلَیْہِ فَسَأَلَہُ عَنْ مَعَاشِہِ فَذَکَرَ لَہُ غَلَّۃَ حَمَّامٍ وَکَسْبَ حَجَّامٍ أَوْ حَجَّامَیْنِ فَقَالَ : إِنَّ کَسْبَکُمْ لَوَسِخٌ أَوْ قَالَ لَدَنِسٌ أَوْ لَدَنِیئٌ أَوْ کَلِمَۃً تُشْبِہُہَا۔ [صحیح ]
(١٩٥٢١) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) کارلک قرابت داران کے پاس آیا تو آپ نے ان سے معاش کے بارے میں پوچھا ۔ انھوں نے حمام یا حجام کا ذکر کیا یا دو حجاموں کا ذکر کیا تو آپ نے فرملایا : تمہاری کمائی تو گندگی ہے یا ” لدنس یا لدنی “ یا اس جیسادوسرا کلمہ ذکر کیا۔ حجام کی کمائی گندی ہے۔

19528

(١٩٥٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ : أَنَّ قُرَیْشًا کَانَتْ تَتَکَرَّمُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ عَنْ کَسْبِ الْحَجَّامِ وَلَوْ کَانَ حَرَامًا لَمْ یَقُلْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِلأَنْصَارِیِّ اجْعَلْہُ فِی عَلَفٍ نَاضِحِ الْیَتِیمِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٢٢) عبدالرحمن بن ابی الزناد اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ قریش حجام کی کمائی کو معزز جانتے تھے ۔ اگر یہ حرام ہوتی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ نہ فرماتے کہ یتیم کے اونٹ کے چارے میں استعمال کرو۔

19529

(١٩٥٢٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَہُ : أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَادَ الْمُقَنِّعَ ثُمَّ قَالَ : لاَ أَبْرَحُ حَتَّی یَحْتَجِمَ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إِنَّ فِیہِ شِفَائً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ تَلِیدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَأَبِی الطَّاہِرِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٢٣) حضرت جابر سر ڈھانپ کر آئے اور فرمایا، میں ہمیشہ سینگی لگواتا رہا ، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اس میں شفا ہے۔

19530

(١٩٥٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَیْتُمْ بِہِ أَوْ خَیْرَ مَا تَدَاوَیْتُمْ بِہِ الْحِجَامَۃُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِیُّ وَلاَ تُعَذِّبُوا صِبْیَانَکُمْ بِالْغَمْزِ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٢٤) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری بہترین دوائی سینگی لگوانا اور قسط بحری کا استعمال ہے اور چوکا دے کر بچوں کو تکلیف دو ۔

19531

(١٩٥٢٥) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَبَا ہِنْدٍ حَجَمَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی یَافُوخِہِ مِنْ وَجَعٍ کَانَ بِہِ وَقَالَ : إِنْ کَانَ فِی شَیْئٍ شِفَائٌ مِمَّا تَدَاوَوْنَ بِہِ فَالْحِجَامَۃُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٢٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابو طیبہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کنپٹی میں سینگی لگائی ۔ آپ نے فرمایا : اگر کسی دوا میں شفا ہوتی تو وہ سینگی تھی۔

19532

(١٩٥٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ہُوَ ابْنُ عُمَیْرٍ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ أَبِی حُرٍّ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ فَدَعَا الْحَجَّامَ فَعَلَّقَ عَلَیْہِ مَحَاجَمَ قُرُونٍ ثُمَّ شَرَطَہُ بِشَفْرَۃٍ فَدَخَلَ عَلَیْہِ أَعْرَابِیٌّ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا ہَذَا یَقْطَعُ جِلْدَکَ قَالَ : ہَذَا الْحَجْمُ ۔ قَالَ : وَمَا الْحَجْمُ ؟ قَالَ : مِنْ خَیْرِ دَوَائٍ یَتَدَاوَی بِہِ النَّاسُ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٢٦) سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجام کو بلایا جس کے پاس سینگ کی بنی ہوئی سینگی تھی۔ اس نے آپ کا تھوڑا سا گوشت کاٹا اور ایک اعرابی نے آ کر کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چمڑا کاٹا ہے۔ فرمایا : یہ سینگی ہے۔ اس نے پوچھا : سینگی کیا ہوتی ہے ؟ فرمایا : یہ ایک قسم کی دوا ہے جس کا لوگ استعمال کرتے ہیں۔

19533

(١٩٥٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِیرِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الْمَوَالِ حَدَّثَنَا فَائِدٌ مَوْلَی عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ مَوْلاَہُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ جَدَّتِہِ سَلْمَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا خَادِمِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَتْ : مَا کَانَ أَحَدٌ یَشْتَکِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَجَعًا فِی رَأْسِہِ إِلاَّ قَالَ : احْتَجِمْ ۔ وَلاَ وَجَعًا فِی رِجْلَیْہِ إِلاَّ قَالَ : اخْضِبْہُمَا ۔ [صحیح ]
(١٩٥٢٧) علی بن رافع اپنی دادی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب بھی کوئی سر درد کی شکایت کرتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینگی لگانے کا حکم دیتے۔ اگر پاؤں کے درد کی شکایت کرتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مہندی لگانے کا حکم دیتے۔

19534

(١٩٥٢٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ الْبَصْرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الْمَوَالِی عَنْ أَیُّوبَ بْنِ حَسَنِ عَنْ جَدَّتِہِ سَلْمَی قَالَتْ : مَا سَمِعْتُ أَحَدًا یَشْکُو إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَجَعَ رَأْسِہِ إِلاَّ أَمَرَہُ بِالْحِجَامَۃِ وَلاَ وَجَعَ رِجْلَیْہِ إِلاَّ أَمَرَہُ أَنْ یَخْضِبَہُمَا بِالْحِنَّائِ ۔ أَیُّوبُ بْنُ حَسَنٍ ہُوَ ابْنُ عَلِیِّ بْنِ أَبِی رَافِعٍ وَقَدِ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی ابْنِ أَبِی الْمَوَالِ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٢٨) ایوب بن حسن اپنی دادی سلمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر کوئی سر درد کی شکایت کرتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینگی لگوانے کا حکم دیتے۔ اگر کوئی پاؤں کی تکلیف کی شکایت کرتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مہندی لگانے کا حکم فرماتے۔

19535

(١٩٥٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّاجِرُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ أَخْبَرَنِی عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ مُحْرِمٌ فِی رَأْسِہِ مِنْ صُدَاعٍ کَانَ بِہِ أَوْ وَثْیٍ وَاحْتَجَمَ فِی مَائٍ یُقَالُ لَہُ لَحْیُ جَمَلٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنَ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَعْنَاہُ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْحَجِّ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٢٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت احرام سر درد کی وجہ سے سر اور موچ کی وجہ سے سینگی لگوائی اور یہ جگہ لحی جمل کہلاتی تھی۔

19536

(١٩٥٣٠) حَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - احْتَجَمَ عَلَی ظَہْرِ قَدَمِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَلَی ظَہْرِ قَدَمِہِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رَأْسِہِ وَالْعَدَدُ أَوْلَی بِالْحِفْظِ مِنَ الْوَاحِدِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فَعَلَ ذَلِکَ مَرَّتَیْنِ وَہُوَ مُحْرِمٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٣٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت احرام میں اپنے پاؤں کے اوپر سینگی لگوائی۔

19537

(١٩٥٣١) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو مُسْلِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - احْتَجَمَ عَلَی وَرِکِہِ مِنْ وَثْیٍ کَانَ بِہِ ۔ کَذَا قَالَ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَلَی وَرِکِہِ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٣١) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موچ کی وجہ سے سرین پر سینگی لگوائی۔

19538

(١٩٥٣٢) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - احْتَجَمَ وَہُوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَثْیٍ کَانَ بِوَرِکِہِ أَوْ قَالَ بِظَہْرِہِ فَکَأَنَّہُ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - احْتَجَمَ فِی رَأْسِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَثْیٍ کَانَ بِہِ أَوْ صُدَاعٍ کَمَا رُوِّیْنَا فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح ]
(١٩٥٣٢) جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت احرام میں موچ کی وجہ سے سرین پر سینگی لگوائی۔ گویا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موچ یا سر درد کی وجہ سے سینگی لگوائی۔

19539

(١٩٥٣٣) أَخْبَرَنَا أَبُوالْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَکِیلُ أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُثْمَانَ اللاَّحِقِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ وَہُوَ ابْنُ حَازِمٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ یَحْتَجِمُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ثَلاَثًا اثْنَیْنِ فِی الأَخْدَعَیْنِ وَوَاحِدًا فِی الْکَاہِلِ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٣٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین مرتبہ سینگی لگواتے دو مرتبہ رخسار اور ایک مرتبہ کولہے پر۔

19540

(١٩٥٣٤) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی ابْنُ مُصَفَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی کَبْشَۃَ الأَنْمَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ حَدَّثَہُ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَحْتَجِمُ عَلَی ہَامَتِہِ وَبَیْنَ کَتِفَیْہِ وَیَقُولُ : مَنْ أَہْرَاقَ مِنْ ہَذِہِ الدِّمَائِ فَلاَ یَضُرُّہُ أَنْ لاَ یَتَدَاوَی بِشَیْئٍ ۔ أَظُنُّہُ قَالَ : لِشَیْئٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٣٤) ابو کبشہ نماری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کندھے اور سر کے دررمیان سینگی لگاتے۔ فرمایا : جس نے یہ خون بہایا۔ اس کو کوئی چیز بھی نقصان نہ دے گی اگرچہ وہ دوائی نہ بھی کرے۔

19541

(١٩٥٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ : الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِیُّ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنِ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشَرَۃَ وَتِسْعَ عَشَرَۃَ وَإِحْدَی وَعِشْرِینَ کَانَ شِفَائً مِنْ کُلِّ دَائٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٣٥) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائی تو اسے ہر بیماری سے شفا مل جائے گی۔

19542

(١٩٥٣٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : خَیْرُ مَا تَحْتَجِمُونَ فِیہِ سَبْعَ عَشَرَۃَ وَتِسْعَ عَشَرَۃَ وَإِحْدَی وَعِشْرِینَ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الزُّہْرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُرْسَلاً ۔ [صحیح ]
(١٩٥٣٦) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین تاریخیں سترہ، انیس اور اکیس ہیں جس میں سینگی لگوائی جائے۔

19543

(١٩٥٣٧) وَرَوَی سَلاَّمُ بْنُ سَلْمٍ الطَّوِیلُ وَہُوَ مَتْرُوکٍ عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنِ احْتَجَمَ یَوْمَ الثُّلاَثَائِ لِسَبْعَ عَشَرَۃَ مِنَ الشَّہْرِ کَانَ دَوَائً لِدَائِ السَّنَۃِ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ الطَّوِیلُ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٣٧) معقل بن یسار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ جس نے منگل کے دن سترہ تاریخ کو سینگی لگوائی اس کے لیے سال کی بیماریوں سے دواء بن جائے گی۔

19544

(١٩٥٣٨) وَرُوِیَ عَنْ زَیْدٍ کَمَا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَنَسٍ رَفَعَہُ قَالَ : مَنِ احْتَجَمَ یَوْمَ الثُّلاَثَائِ لِسَبْعَ عَشَرَۃَ خَلَتْ مِنَ الشَّہْرِ أَخْرَجَ اللَّہُ مِنْہ دَائَ سَنَۃٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٣٨) حضرت انس (رض) مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں کہ جس نے منگل کے دن سترہ تاریخ کو سینگی لگوائی اللہ اس سے سال کی بیماریاں ختم کردیتے ہیں۔

19545

(١٩٥٣٩) وَرَوَاہُ أَبُو جَزِیٍّ : نَصْرُ بْنُ طَرِیفٍ بِإِسْنَادَیْنِ لَہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا وَہُوَ مَتْرُوکٌ لاَ یَنْبَغِی ذِکْرُہُ ۔ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ قَالَ وَحَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ السِّیرَافِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْمِنْقَرِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَہُوَ أَبُو سَلَمَۃَ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرَۃَ : بَکَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَتْنِی عَمَّتِی وَہِیَ کَبْشَۃُ بِنْتُ أَبِی بَکْرَۃَ : أَنَّ أَبَاہَا کَانَ یَنْہَی أَہْلَہُ عَنِ الْحِجَامَۃِ یَوْمَ الثُّلاَثَائِ وَیَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّ یَوْمَ الثُّلاَثَائِ یَوْمُ الدَّمِ وَفِیہِ سَاعَۃٌ لاَ یَرْقَأُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَرِوَایَۃُ ابْنِ عَبْدَانَ بِمَعْنَاہُ النَّہْیُ الَّذِی فِیہِ مَوْقُوفٌ غَیْرُ مَرْفُوعٍ وَإِسْنَادُہُ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٣٩) کبشہ بنت ابی بکرہ کے والد اپنے گھر والوں کو منگل کے دن سینگی لگوانے سے منع فرماتے اور ان کا گمان تھا کہ اس دن ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بند نہیں ہوتا۔

19546

(١٩٥٤٠) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَیُّوبَ بْنِ مَاسِی أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنِ احْتَجَمَ یَوْمَ الأَرْبِعَائِ وَیَوْمَ السَّبْتِ فَرَأَی وَضْحًا فَلاَ یَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَہُ ۔ سُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ ضَعِیفٌ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ سَمْعَانَ وَسُلَیْمَانَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ کَذَلِکَ أَیْضًا مَوْصُولاً وَہُوَ أَیْضًا ضَعِیفٌ وَرُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّلْتِ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا وَہُوَ أَیْضًا ضَعِیفٌ وَالْمَحْفُوظُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُنْقَطِعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [منکر ]
(١٩٥٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بدھ اور ہفتہ کے دن سینگی لگوائی جس کی وجہ سے پھل بہری کی بیماری لاحق ہوگئی تو وہ مجھے ملامت نہ کرے۔

19547

(١٩٥٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ فِی الْجُمُعَۃِ سَاعَۃً لاَ یَحْتَجِمُ فِیہَا مُحْتَجِمٌ إِلاَّ عَرَضَ لَہُ دَائٌ لاَ یُشْفَی مِنْہُ ۔ عَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ ضَعِیفٌ۔ وَرَوَی یَحْیَی بْنُ الْعَلاَئِ الرَّازِیُّ وَہُوَ مَتْرُوکٌ بِإِسْنَادٍ لَہُ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ فِیہِ حَدِیثًا مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٤١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ کے دن سینگی لگوانے سے ایسی بیماری پیدا ہوجاتی ہے جس کی دوا نہیں ہے۔

19548

(١٩٥٤٢) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِیلِ ابْنُ حَنْظَلَۃَ بْنِ الرَّاہِبِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنْ کَانَ فِی شَیْئٍ مِنْ أَدْوِیَتِکُمْ خَیْرٌ فَفِی شَرْطَۃِ الْحَجَّامِ أَوْ شَرْبَۃٍ عَسَلٍ أَوْ لَذْعَۃٍ بِنَارٍ وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَکْتَوِیَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٤٢) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تمہاری دواؤں میں شفاء ہوتی تو حجام کی سینگی، شہد پینے اور آگ سے داغنے میں ہوتی۔ لیکن میں داغ دینا پسند نہیں کرتا۔

19549

(١٩٥٤٣) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الْغَسِیلِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالَ : أَتَانَا جَابِرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی بَیْتِنَا فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنْ کَانَ فِی أَدْوِیَتِکُمْ أَوْ مَا تَدَاوَوْنَ بِہِ خَیْرٌ فَشَرْطَۃُ حَجَّامٍ أَوْ شَرْبَۃُ عَسَلٍ أَوْ لَذْعَۃٌ بِنَارٍ تُوَافِقُ دَائً وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَکْتَوِیَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٤٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تمہاری دواؤں میں خیر ہوتی تو وہ تین اشیاء ہیں 1 سینگی لگانے میں 2 شہد پینے میں 3 آگ سے داغنے میں۔ لیکن میں داغ دینے کو پسند نہیں کرتا۔

19550

(١٩٥٤٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ شُجَاعٍ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الشِّفَائُ فِی ثَلاَثَۃٍ فِی شَرْطَۃِ مِحْجَمٍ أَوْ شَرْبَۃِ عَسَلٍ أَوْ کَیَّۃٍ بِنَارٍ وَأَنَا أَنْہَی أُمَّتِی عَنِ الْکَیِّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٤٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزوں میں شفاء ہے :1 آگ سے داغنے میں 2 شہد پینے میں 3 سینگی لگانے میں۔ لیکن میں نے اپنی امت کو داغ لگوانے سے منع کردیا ہے۔

19551

(١٩٥٤٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الصَّفَّارُ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : أَحْمَدُ بْنُ عِصَامِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِیدِ الأَنْصَارِیُّ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ الْقَیْسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ حُصَیْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فَقَالَ : أَیَّۃُ سَاعَۃٍ الْبَارِحَۃَ کَانَ کَذَا وَکَذَا ؟ فَقُلْتُ : کَذَا وَکَذَا فَظَنَنْتُہُ ظَنَّ أَنِّی کُنْتُ أُصَلِّی فَقُلْتُ : إِنِّی لُدِغْتُ الْبَارِحَۃَ فَقَالَ : أَلاَ اسْتَرْقَیْتَ فَقُلْتُ : إِنِّی سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ بُرَیْدَۃَ بْنِ حُصَیْبٍ أَنَّہُ قَالَ : لاَ رُقْیَۃَ إِلاَّ مِنْ عَیْنٍ أَوْ حُمَۃٍ ۔ فَقَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِی سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَیْرِ حِسَابٍ ۔ قَالَ فَقُلْتُ : مَنْ ہُمْ ؟ قَالَ : ہُمْ الَّذِینَ لاَ یَسْتَرْقُونَ وَلاَ یَتَطَیَّرُونَ وَلاَ یَعْتَافُونَ وَعَلَی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُونَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ رَوْحٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حُصَیْنٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٤٥) حصین بن عبدالرحمن کہتے ہیں : میں سعید بن جبیر کے پاس بیٹھا تھا۔ فرماتے ہیں : گزشتہ رات میں اس طرح کہا۔ میرا گمان تھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ میں نے کہا کہ گزشتہ رات مجھے ڈس لیا گیا۔ پوچھا : کیا تو نے دم کیا ؟ میں نے کہا کہ شعبی بریدہ بن حصیب سے نقل فرماتے ہیں کہ دم صرف نظر اور زہریلے جانور کے ڈسنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ سعید بن جبیر نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سینقل کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے ستر ہزار لوگ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ راوی نے پوچھا : وہ کون سے لوگ ؟ فرمایا : جو نہ دم کرواتے ہیں اور نہ ہی بدشگونی لیتے ہیں اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔

19552

(١٩٥٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ حَدَّثَنِی مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : مَنِ اکْتَوَی أَوِ اسْتَرْقَی فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَکُّلِ ۔ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ حَسَّانَ بْنِ أَبِی وَجْزَۃَ عَنْ عَقَّارٍ ۔ وَقَدْ سَمِعَ مُجَاہِدٌ الْحَدِیثَ عَنْ عَقَّارٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَحْفَظْہُ فَأَمَرَ حَسَانًا فَحَفِظَہُ لَہُ قَالَہُ جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ ۔ [حسن ]
(١٩٥٤٦) مغیرہ بن شعبہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے داغا یا دم کروایا اس کا توکل نہیں ہے۔

19553

(١٩٥٤٧) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَانَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْکَیِّ فَاکْتَوَیْنَا فَمَا أَفْلَحْنَا وَلاَ أَنْجَحْنَا۔ [صحیح ]
(١٩٥٤٧) حضرت عمرانبن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں داغ دینے سے منع فرمایا : ہم نے داغ دیا تو ہم کامیاب نہ ہوئے۔

19554

(١٩٥٤٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ طَبِیبًا فَقَطَعَ مِنْہُ عِرْقًا ثُمَّ کَوَاہُ عَلَیْہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ٢٢٠٧]
(١٩٥٤٨) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابی بن کعب کے پاس طبیب کو بھیجا۔ اس نے رگ کاٹ کر داغ دیا۔

19555

(١٩٥٤٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَرِضَ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرَضًا فَبَعَثَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - طَبِیبًا فَکَوَاہُ عَلَی أَکْحَلِہِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الأَعْمَشِ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٤٩) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ابی بن کعب بیمار ہوگئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے پاس طبیب کو بھیجا تو اس نے ان کی رگ کو داغ دیا۔

19556

(١٩٥٥٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رُمِیَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فِی أَکْحَلِہِ فَحَسَمَہُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِیَدِہِ ثُمَّ وَرِمَتْ فَحَسَمَہُ الثَّانِیَۃَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢٢٠٨]
(١٩٥٥٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ سعد بن معاذ کو رگ میں تیر لگ گیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے داغا۔ زخم سوج گیا تو پھر دوبارہ داغ دیا۔

19557

(١٩٥٥١) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَوَی أَسْعَدَ بْنَ زُرَارَۃَ مِنَ الشَّوْکَۃِ ۔ [منکر ]
(١٩٥٥١) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسعد بن زرارہ کے زخم کو داغ دیا۔

19558

(١٩٥٥٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ نَفَرٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ صَاحِبًا لَنَا اشْتَکَی أَفَنَکْوِیہِ ؟ قَالَ فَسَکَتَ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَ : إِنْ شِئْتُمْ فَاکْوُوہُ وَإِنْ شِئْتُمْ فَارْضِفُوہُ ۔ یَعْنِی بِالْحِجَارَۃِ ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ : فَارْضِفُوہُ بِالرَّضْفِ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٥٢) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک گروہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آکر کہا : ہمارا ایک ساتھی بیمار ہے کیا ہم اس کو داغ دیں ؟ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھوڑی دیر خاموش رہے ۔ پھر فرمایا : اگر چاہو لوہے یا پتھر سے داغ دو ۔ (ب) ابو اسحاق کی روایت میں ہے کہ پتھر سے داغ دو ۔

19559

(١٩٥٥٣) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مَنْصُورٍ : الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : اشْتَکَی رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَاشْتَدَّ وَجَعُہُ فَنُعِتَ لَہُ الْکَیُّ فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَسَأَلُوہُ فَسَکَتَ ثَلاَثًا فَقَالَ : إِنْ شِئْتُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ فَارْضِفُوہُ بِالرَّضْفِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٥٣) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک انصاری کی بیماری بڑھ گئی تو انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے داغنے کے متعلق پوچھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے پھر فرمایا : اگر تم چاہو تو پتھر گرم کر کے داغ دو ۔

19560

(١٩٥٥٤) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا رَیْحَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَذِنَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لأَہْلِ بَیْتٍ مِنَ الأَنْصَارِ یَرْقُوا مِنَ الْحُمَۃِ وَأَذِنَ بِرُقْیَۃِ الْعَیْنِ وَالنَّفْسِ وَقَالَ أَنَسٌ : کُوِیتُ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ وَرَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَیٌّ وَشَہِدَنِی أَبُو طَلْحَۃَ وَأَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَبُو طَلْحَۃَ کَوَانِی۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ وَسَاقَ ہَذَا الْحَدِیثَ بَعْدَ حَدِیثِ عَارِمٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ وَأَنَسَ بْنَ النَّضْرِ کَوَیَاہُ وَکَوَاہُ أَبُو طَلْحَۃَ بِیَدِہِ ۔ [صحیح۔ بدون قول ولانعس ]
(١٩٥٥٤) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو زہریلے جانور کے ڈسنے کی وجہ سے دم کرنے کی اجازت دی۔ اسی طرح نظر وغیرہ کے دم کی بھی اجازت دی۔ حضرت انس فرماتے ہیں : ذات الجنب کسی وجہ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں داغا جاتا تھا اور میرے دغوانے کے وقت ابو طلحہ، انس بن نضر، زید بن ثابت، ابو طلحہ موجود تھے۔
(ب) ابو قلابہ حضرت انس سے بیان کرتے ہیں کہ ابو طلحہ اور انس بن نضر نے داغ دیا تھا۔

19561

(١٩٥٥٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ قَرَأَ جَرِیرٌ کُتُبًا لأَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ أَیُّوبُ قَدْ سَمِعْتُہُ مِنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُوِیتُ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ فَشَہِدَنِی أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَأَبُو طَلْحَۃَ کَوَانِی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٥٥) ابو قلابہ حضرت انس سے نقل فرماتے ہیں کہ ذات الجنب کی بیماری سے مجھے داغ دیا گیا تو انس بن نضر اور ابو طلحہ نے میرے دغوانے کی گواہی دی۔

19562

(١٩٥٥٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اکْتَوَی مِنَ اللَّقْوَۃِ وَکَوَی ابْنَہُ وَاقِدًا۔ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ اکْتَوَی مِنَ اللِّقْوَۃِ وَاسْتَرْقَی مِنَ الْعَقْرَبِ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٥٦) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے لقوہ کی بیماری کی وجہ سے داغا اور بچھو کے ڈسنے کی وجہ سے دم کیا۔

19563

(١٩٥٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَمْ یُنْزِلْ دَائً إِلاَّ أَنْزَلَ لَہُ شِفَائً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی أَحْمَدَ ۔ [صحیح۔ بخاری ٥٦٧٨]
(١٩٥٥٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے جو بیماری پیدا کی اس کا علاج بھی رکھا ہے۔

19564

(١٩٥٥٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ قَالَ : لِکُلِّ دَائٍ دَوَائٌ فَإِذَا أُصِیبَ دَوَائُ الدَّائِ بَرَأَ بِإِذْنِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢٢٠٤]
(١٩٥٥٨) حضرت جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر بیماری کے لیے دوا ہے۔ جب بیماری کو صحیح دوا مل جاتی ہے تو اللہ کے حکم سے مریض تندرست ہوجاتا ہے۔

19565

(١٩٥٥٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ شَرِیکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَصْحَابُہُ کَأَنَّمَا عَلَی رُئُوسِہِمُ الطَّیْرُ فَسَلَّمْتُ ثُمَّ قَعَدْتُ فَجَائَ الأَعْرَابُ مِنْ ہَا ہُنَا وَہَا ہُنَا فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ نَتَدَاوَی قَالَ : تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یَضَعْ دَائً إِلاَّ وَضَعَ لَہُ دَوَائً غَیْرَ وَاحِدٍ الْہَرِمَ ۔ قَالَ وَسَأَلُوہُ عَنْ أَشْیَائَ لاَ بَأْسَ بِہَا : عَلَیْنَا حَرَجٌ فِی کَذَا وَعَلَیْنَا حَرَجٌ فِی کَذَا۔ قَالَ : عِبَادَ اللَّہِ وَضَعَ اللَّہُ الْحَرَجَ إِلاَّ مَنِ اقْتَرَضَ امْرَأً ظُلْمًا فَذَاکَ الَّذِی حَرِجَ وَہَلَکَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا خَیْرُ مَا أُعْطِیَ النَّاسُ ؟ قَالَ : خُلُقٌ حَسَنٌ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ إِلَی قَوْلِہِ الْہَرِمَ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٥٩) اسامہ بن شریک کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور صحابہ یوں بیٹھے تھے جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔ میں سلام کہہ کر بیٹھ گیا تو ایک اعرابی بھی آگیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم دوائی سے علاج کرلیں ؟ فرمایا : علاج کیا کرو کیونکہ اللہ نے ہر بیماری کا علاج رکھا ہے، سوائے بڑھاپے کے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے بعض دوسری اشیاء کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں ہے۔ فرمایا : اللہ کے بندو ! اللہ نے تنگی کو ختم کر ڈالا لیکن جو شخص دوسروں پر ظلم کرتا ہے یہ ہلاکت و پریشانی کا باعث ہے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں کو بہترین چیز کیا عطا کی گئی ؟ فرمایا : اچھا اخلاق۔

19566

(١٩٥٦٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا أَنْزَلَ اللَّہُ مِنْ دَائٍ إِلاَّ وَأَنْزَلَ لَہُ شِفَائً عَلِمَہُ مَنْ عَلِمَہُ وَجَہِلَہُ مَنْ جَہِلَہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٦٠) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے ہر بیماری کی شفا اتاری ہے اور جس نے اس کو جان لیا اور بعض لوگ اس سے ناواقف بھی ہیں۔

19567

(١٩٥٦١) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَدَنِیُّ أَخْبَرَنِی أَیُّوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ الأَنْصَارِیَّۃِ وَکَانَتْ بَعْضَ خَالاَتِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَمَعَہُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَاقِہٌ مِنَ الْمَرَضِ وَفِی الْبَیْتِ عِذْقٌ مُعَلَّقٌ فَقَامَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَتَنَاوَلَ مِنْہُ فَأَقْبَلَ عَلِیٌّ یَتَنَاوَلُ مِنْہُ فَقَالَ : دَعْہُ فَإِنَّہُ لاَ یُوَافِقُکَ إِنَّکَ نَاقِہٌ ۔ قَالَتْ : فَقُمْتُ إِلَی شَعِیرٍ وَسِلْقٍ وَطَبَخْتُہُ فَجِئْتُ بِہِ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : کُلْ مِنْ ہَذَا فَإِنَّہُ أَنَفَعُ لَکَ ۔ کَذَا قَالَ أُمُّ مُبَشِّرٍ ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٦١) ام بشر انصاریہ اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعض خالاؤں میں سے ہیں، فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت علی (رض) جو بیماری سے کمزور ہوچکے تھے، ہمارے گھر آئے اور وہاں کھجوروں کا ایک خوشہ لٹک رہا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کھجوریں کھائیں۔ حضرت علی (رض) لینے لگے : تو فرمایا تو کمزور ہے یہ تیری طبیعت کے موافق نہیں چھوڑ دو ۔ تو میں نے جو اور چکندر پکا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیش کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! کھاؤ یہ تمہارے لیے فائدہ مند ہے۔

19568

(١٩٥٦٢) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَۃَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَیْسٍ الأَنْصَارِیَّۃِ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَمَعَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ وَسُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ فُلَیْحٍ وَکَذَلِکَ الْمُعَافَی بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ فُلَیْحٍ وَفِی رِوَایَۃِ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ وَہَمٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٦٢) ام منذر بنت قیس انصاریہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت علی کو لے کر میرے پاس آئے۔

19569

(١٩٥٦٣) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی خَلَفَ بْنِ أَحْمَدَ الصُّوفِیُّ الإِسْفَرِائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ زِیَادِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ صُہَیْبٍ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُہَاجِرًا وَبَیْنَ یَدَیْہِ التَّمْرُ فَقَالَ : تَعْالَ کُلْ ۔ قَالَ : فَجَعَلْتُ آکُلُ التَّمْرَ فَقَالَ : تَأْکُلُ التَّمْرَ وَبِکَ رَمَدٌ ۔ قَالَ قُلْتُ : إِنِّی أَمْضَغُہُ مِنْ نَاحِیَۃٍ أُخْرَی قَالَ فَتَبَسَّمَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
(١٩٥٦٣) عبدالحمید بن زیادہ بن صہیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہجرت کر کے آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کھجوریں رکھی ہوئی تھیں۔ فرمایا : آؤ کھاؤ۔ کہتے ہیں : میں نے کھجوریں کھانی شروع کردیں۔ فرمایا : کھجوریں کھا رہے ہو حالانکہ تمہاری آنکھیں خراب ہیں۔ کہتے ہیں : میں نے کہا کہ میں دوسری جانب سے کھا رہا ہو۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے۔

19570

(١٩٥٦٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ إِنَّ بَطْنَ أَخِی قَدِ اسْتَطْلَقَ فَقَالَ : اسْقِہِ الْعَسَلَ ۔ فَأَتَاہُ فَقَالَ قَدْ سَقَیْتُہُ فَلَمْ یَزِدْہُ إِلاَّ اسْتِطْلاَقًا فَقَالَ : اسْقِہِ عَسَلاً ۔ فِی الثَّالِثَۃِ أَوِ الرَّابِعَۃِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : صَدَقَ اللَّہُ وَکَذَبَ بَطْنُ أَخِیکَ اسْقِہِ عَسَلاً ۔ فَسَقَاہُ فَبَرَأَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَثْنَی وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٦٤) ابو سعید فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میرے بھائی کا پیٹ خراب ہوگیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شہد پلاؤ اس نے دوبارہ آ کر کہا کہ اللہ کے رسول ! زیادہ خرابی ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور پلاؤ۔ تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ اللہ سچ فرماتے ہیں۔ تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے اور شہد پلاؤ تو پھر شہد پلانے سے درست ہوگیا۔

19571

(١٩٥٦٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَفِیدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَلَمَۃَ اللَّبَقِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : عَلَیْکُمْ بِالشِّفَائَیْنِ الْعَسَلِ وَالْقُرْآنِ ۔ رَفْعُہُ غَیْرُ مَعْرُوفٍ وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ مَوْقُوفًا۔ [منکر ]
(١٩٥٦٥) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دو شفاؤں کو لازم پکڑو : 1 شہد 2 قرآن۔

19572

(١٩٥٦٦) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ شَاذَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فِی الْقُرْآنِ شِفَائَانِ الْقُرْآنُ وَالْعَسَلُ الْقُرْآنُ شِفَائٌ لِمَا فِی الصُّدُورِ وَالْعَسَلُ شِفَائٌ مِنْ کُلِّ دَائٍ ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا الأَعْمَشُ عَنْ خَیْثَمَۃَ وَالأَسْوَدُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ مَوْقُوفًا۔ [صحیح ]
(١٩٥٦٦) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ قرآن میں دو شفائیں ہیں : قرآن اور شہد۔ قرآن دلوں کو شفا بخشتا ہے اور شہد بیماریوں کو شفا دیتا ہے۔

19573

(١٩٥٦٧) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ لِلشُّونِیزِ : عَلَیْکُمْ بِہَذِہِ الْحَبَّۃِ السَّوْدَائِ فَإِنَّ فِیہَا شِفَائً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ أَوْ دَائٍ إِلاَّ السَّامَ ۔ یُرِیدُ بِہِ الْمَوْتَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٦٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کلونجی کو لازم پکڑو کیونکہ اس میں ہر بیماری کا علاج ہے سوائے موت کے۔

19574

(١٩٥٦٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الْکَمْأَۃُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُہَا شِفَائٌ لِلْعَیْنِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٦٨) حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کھمب من سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کی شفا ہے۔

19575

(١٩٥٦٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ ہَاشِمٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ سَعْدًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ تَصَبَّحَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ مِنْ عَجْوَۃٍ لَمْ یَضُرَّہُ ذَلِکَ الْیَوْمَ سُمٌّ وَلاَ سِحْرٌ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ عَنْ أَبِی بَدْرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہَاشِمٍ ۔
(١٩٥٦٩) حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے صبح سویرے سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اس پر زہر اور جادو اثر نہ کرے گا۔

19576

(١٩٥٧٠) وَرَوَاہُ أَبُو طُوَالَۃَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ أَکَلَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ مِمَّا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا حِینَ یُصْبِحُ لَمْ یَضُرَّہُ سُمٌّ حَتَّی یُمْسِیَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّیْبُلِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَذَکَرَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٧٠) سعد بن ابی وقاص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے صبح ہوتے ہی سات کھجوریں کھا لیں اس کو شام تک زہر نقصان نہ دے گا۔

19577

(١٩٥٧١) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَّرَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یُنْزِلْ دَائً إِلاَّ وَضَعَ لَہُ شِفَائً إِلاَّ السَّامَ فَعَلَیْکُمْ بِأَلْبَانِ الْبَقَرِ فَإِنَّہَا تَرُمُّ مِنْ کُلِّ شَجَرٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٧١) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج رکھا ہے اور تم گائے کا دودھ پیا کرو کیونکہ یہ ہر درخت سے کھاتی ہے۔

19578

(١٩٥٧٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکَرْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ أَہْلِہِ عَنْ مُلَیْکَۃَ بِنْتِ عَمْرٍو الْجُعْفِیَّۃِ أَنَّہَا قَالَتْ لَہَا : عَلَیْکِ بِسَمْنِ الْبَقَرِ مِنَ الذُّبْحَۃِ أَوْ مِنَ الْقَرْحَتَیْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ أَلْبَانَہَا أَوْ لَبَنَہَا شِفَائٌ وَسَمْنَہَا دَوَائٌ وَلَحْمَہَا أَوْ لُحُومَہَا دَائٌ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٧٢) ملیکہ بنت عمرو جعفیہ فرماتی ہیں کہ گائے کا گھی گلے کی سوزش یا زخم کے لیے بہتر ہے، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گائے کے دودھ میں شفاء اور گھی دواء ہے جبکہ گوشت بیماری ہے۔

19579

(١٩٥٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفَ الدُّورِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِینَۃِ لِلْمَرِیضِ وَالْمَحْزُونِ عَلَی الْہَالِکِ وَتَقُولُ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : التَّلْبِینَۃُ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِیضِ وَتُذْہِبُ بَعْضَ الْحُزْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حِبَّانَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ہَکَذَا وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ عَنْ عُقَیْلٍ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْجَنَائِزِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٧٣) عرہ حضرت عائشہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے مریضوں اور پریشان لوگوں کے لیے تلبینہ بنانے کا حکم دیا کیونکہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا کہ تلبینہ دل کے مریض کو فائدہ دیتا ہے اور غم کو ختم کردیتا ہے۔

19580

(١٩٥٧٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا أَیْمَنُ بْنُ نَابِلٍ حَدَّثَتْنِی فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِی لَیْثٍ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَقْرَبٍ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : عَلَیْکَ بِالتَّلْبِینِ الْبَغِیضِ النَّافِعِ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنَّہُ یَغْسِلُ بَطْنَ أَحَدِکُمْ کَمَا یَغْسِلُ أَحَدُکُمْ وَجْہَہُ بِالْمَائِ مِنَ الْوَسَخِ ۔ وَقَالَتْ : کَانَ إِذَا اشْتَکَی أَحَدٌ مِنْ أَہْلِہِ شَیْئًا لاَ تَزَالُ الْبُرْمَۃُ عَلَی النَّارِ حَتَّی یَأْتِیَ عَلَی أَحَدِ طَرَفَیْہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٧٤) حضرت عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ تم فائدہ مند تلبینہ کو لازم پکڑو کیونکہ تلبینہ پیٹ کی صفائی اس طرح کردیتا ہے جیسے تم اپنے چہرے کو میل کچیل سے صاف کرلیتے ہو۔ فرماتی ہیں : جب کوئی گھر سے بیمار ہوجاتا تو ہنڈیا کو آگ پر جوش دیا جاتا۔

19581

(١٩٥٧٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أُمِّ قَیْسِ بِنْتِ مِحْصَنٍ أُخْتِ عُکَّاشَۃَ بْنِ مِحْصَنٍ الأَسَدِیَّۃَ قَالَتْ : دَخَلْتُ بِابْنٍ لِی عَلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَدْ أَعْلَقْتُ عَلَیْہِ أَوْ قَالَ عَنْہُ مِنَ الْعُذْرَۃِ قَالَ : عَلَی مَا تَدْغَرْنَ أَوْلاَدَکُنَّ بِہَذَا الْعِلاَقِ عَلَیْکُنَّ بِہَذَا الْعُودِ الْہِنْدِیِّ فَإِنَّ فِیہِ شِفَائً مِنْ سَبْعَۃِ أَشْفِیَۃٍ یُسْعَطُ بِہِ مِنَ الْعُذْرَۃِ وَیُلَدُّ بِہِ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِمَا۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٧٥) عکاشہ بنت محصن کی بہن ام قیس بنت محصن اسدیہ کہتی ہیں : میں اپنے بیٹے کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور میں نے حلق کی تکلیف کی بنا پر اس کو زور دیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : حلق کی بیماری کی وجہ سے اپنے بچوں کے حلق کو دباتے ہو ؟ تم عود ہندی کے ساتھ دوائی کیا کرو کیونکہ اس میں سات قسم کی بیماریوں سے شفاء ہے۔ حلق کی بیماری کی وجہ سے ناک کی جانب سے دواء دیں اور نمونیہ کے مریض کو منہ کی ایک طرف سے دواء دیں۔

19582

(١٩٥٧٦) عَنْ سُفْیَانَ قَالَ فِیہِ ابْنُ أَبِی عُمَرَ یَعْنِی الْقُسْطَ وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ وَقَالَ : فَإِنَّ فِیہِ أَشْفِیَۃً ۔ [صحیح ]
(١٩٥٧٦) ابن ابی عمر حضرت سفیان سینقل فرماتے ہیں اس نے حدیث بیان کیا کہ اس میں شفاء ہے۔

19583

(١٩٥٧٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ مَیْمُونٍ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : تدَاوَوْا مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ بِالزَّیْتِ وَالْقُسْطِ الْبَحْرِیِّ ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَعَتَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ذَاتَ الْجَنْبِ وَرْسًا وَزَیْتًا وَقُسْطًا۔ [ضعیف ]
(١٩٥٧٧) زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نمونیہ کے مریض کی دوائی زیتون اور قسط بحری سے کرو۔

19584

(١٩٥٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ثَوْبَانَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ قَیْسِ بْنِ رَافِعٍ الأَشْجَعِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَاذَا فِی الأَمَرَّیْنِ مِنَ الشِّفَائِ الصَّبْرُ وَالثُّفَّائُ ۔ أَوْرَدَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٧٨) قیس بن رافع اشجعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر بوٹی اور رائی کے دانہ میں بھی شفاء ہے۔

19585

(١٩٥٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : خَیْرُ الدَّوَائِ السَّعُوطُ وَاللَّدُودُ وَالْحِجَامَۃُ وَالْمَشِیُّ وَالْعَلَقُ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ أَوْرَدَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ ۔ وَرَوَاہُ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : خَیْرُ مَا تَدَاوَیْتُمْ بِہِ السَّعُوطُ وَاللَّدُودُ وَالْحِجَامَۃُ وَالْمَشِیُّ ۔ وَرُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : عَلَیْکُمْ بالإِثْمِدِ فَإِنَّہُ یَجْلُو الْبَصَرَ وَیُنْبِتُ الشَّعَرَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٧٩) (ا) شعبی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین دواء ناک سے دوائی دینا، منہ کی ایک جانب سے کھلانا، سینگی لگوانا، جلاب لینا اور جونک رکھوانا ہے۔
(ب) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ بہترین دوائی جس سے تم علاج کرتے ہو ناک کی جانب سے چڑھانا منہ کی ایک جانب سے کھانا، سینگی لگوانا، جلاب لینا اور جونک لگوانا ہے۔
(ج) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اثمد سرمہ نظر کو تیز کرتا ہے اور بال اگاتا ہے۔

19586

(١٩٥٨٠) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : سَأَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : بِمَاذَا تَسْتَمْشِینَ ؟ ۔ قُلْتُ : بِالشُّبْرُمِ ۔ قَالَ : حَارٌّ ۔ قَالَتْ ثُمَّ قُلْتُ اسْتَمْشَیْتُ بِالسَّنَا قَالَ : إِنْ کَانَ فِی شَیْئٍ شِفَائٌ مِنَ الْمَوْتِ لَکَانَ فِی السَّنَا ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ۔ وَخَالَفَہُ أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ فِی إِسْنَادِہِ فَقَالَ عَنْ زُرْعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَیَاضِیِّ الأَنْصَارِیِّ وَقِیلَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَوْلًی لِمَعْمَرٍ التَّیْمِیِّ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٨٠) اسماء بنت عمیس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کہ پیٹ کی خرابی کا علاج کس سے کیا جائے ؟ میں نے کہا : شبرم سے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ گرم ہوتی ہے۔ تو میں نے کہا کہ سنا سے علاج کیا جاسکتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں ہر بیماری کا علاج ہے سوائے موت کے۔

19587

(١٩٥٨١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ سَمِعْتُ شَدَّادَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ وَلَدِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی عَبْلَۃَ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ الدَّیْلَمِیِّ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی أَبِی أُبَیٍّ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : السَّنَا وَالسَّنُّوتُ فِیہِمَا دَوَائٌ مِنْ کُلِّ دَائٍ ۔ قَالَ فَقِیلَ لإِبْرَاہِیمَ : وَمَا السَّنُّوتُ ؟ فَقَالَ : أَمَّا سَمِعْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ : ہُمُ السَّمْنُ بِالسَّنُّوتِ لاَ أَلْسَ فِیہِمُ وَہُمْ یَمْنَعُونَ الْجَارَ أَنْ یُتَقَرَّدَا وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ بَکْرِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی عَبْلَۃَ وَزَادَ فِیہِ : إِلاَّ السَّامَ ۔ وَفَسَّرَ عَمْرٌو السَّنُّوتَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ بِالْعَسَلِ وَأَمَّا فِی غَرِیبِ کَلاَمِ الْعَرَبِ فَہُوَ رُبُّ عُکَّۃِ السَّمْنِ یَخْرُجُ خِطَطًا سُودًا عَلَی السَّمْنِ ثُمَّ ذَکَرَ الشِّعْرَ وَفَسَّرَ قَوْلَہُ لاَ أَلْسَ فِیہِمْ قَالَ : لاَ غِشَّ فِیہِمْ وَقَوْلُہُ أَنْ یُتَقَرَّدَا أَیْ لاَ یُسْتَذَلُّ جَارُہُمْ ۔ [حسن ]
(١٩٥٨١) ابراہیم بن ابی عبلہ کہتے ہیں : میں ابن دیلمی کے ساتھ حضرت ابن ابی انصاری کے پاس آیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ شہد میں ہر قسم کی بیماری کی دوا ہے۔ جب ابراہیم سے سنوت کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : کہ وہ گھی کی تھیلی جس میں ملاوٹ نہ ہو اور وہ ہمسائے کو بھی لذت حاصل کرنے سے روکتے ہیں۔
قال الشیخ : جب کسی زمین پر بیماری کا سنو تو وہاں نہ جاؤ لیکن یہ تمام کچھ اللہ کی مشیت اور اذن سے ہوتا ہے۔ [ضعیف ]

19588

(١٩٥٨٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ بَحِیرِ بْنَ رَیْسَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَ فَرْوَۃَ بْنَ مُسَیْکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَرْضًا عِنْدَنَا یُقَالُ لَہَا أَرْضُ أَبْیَنَ وَہِیَ أَرْضُ رِیفِنَا وَمِیرَتِنَا وَہِیَ وَبِئَۃٌ أَوْ قَالَ وَبَاؤُہَا شَدِیدٌ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : دَعْہَا عَنْکَ فَإِنَّ مِنَ الْقَرَفِ التَّلَفَ ۔ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ : الْقَرَفُ مُدَانَاۃُ الْوَبَائِ وَالْمَرَضِ ۔ قَالَ أَبُوسُلَیْمَانَ وَہَذَا مِنْ بَابِ الطِّبِّ لأَنَّ فَسَادَ الأَہْوَائِ مِنْ أَضَرِّ الأَشْیَائِ وَأَسْرَعِہَا إِلَی إِسْقَامِ الْبَدَنِ عِنْدَالأَطِبَّائِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : وَہَذَا نَظِیرُ قَوْلِہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا سَمِعْتُمْ بِہِ فِی أَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَیْہِ ۔ وَکُلُّ ذَلِکَ بِمَشِیئَۃِ اللَّہِ وَإِذْنِہِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٨٢) فروہ بن مسیل فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہم اپنے علاقہ میں رہتے ہیں جو سرسبزو شاداب ہے یا کہا اس کی وباء سخت ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو چھوڑ دو کیونکہ یہ بیماریوں کے پلٹ کر آنے والا علاقہ ہے۔ کیونکہ اشیاء کے خراب ہونے کی وجہ سے صحت بھی خراب ہوجاتی ہے۔

19589

(١٩٥٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ بِقَرْیَۃِ حَدَّادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ یُونُسَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ تُکْرِہُوا مَرْضَاکُمْ عَلَی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ فَإِنَّ اللَّہَ یُطْعِمُہُمْ وَیَسْقِیہِمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی نَصْرٍ إِسْنَادًا وَمَتْنًا۔ تَفَرَّدَ بِہِ بَکْرُ بْنُ یُونُسَ بْنِ بُکَیْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیٍّ وَہُوَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ ۔ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ قُتَیْبَۃَ الرِّفَاعِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْیَشْکُرِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَرْفُوعًا وَہُوَ بَاطِلٌ لاَ أَصْلَ لَہُ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٨٣) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے مریضوں کو کھانے اور پینے پر مجبور نہ کرو کیونکہ اللہ انھیں کھلاتا اور پلاتا ہے۔

19590

(١٩٥٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ الرُّقْیَۃِ مِنَ الْحُمَۃِ فَقَالَتْ : رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی الرُّقْیَۃِ مِنْ کُلِّ ذِی حُمَۃٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ أَسْتَرْقِیَ مِنَ الْعَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٨٤) عبدالرحمن بن اسود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے زہریلے جانور سے دم کے بارے میں پوچھا۔ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر زہریلے جانور سے دم کی رخصت دی ہے۔
(ب) عبداللہ بن شداد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے نظر کا دم کرنے کی اجازت دی۔

19591

(١٩٥٨٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزُّبَیْدِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - رَأَی فِی بَیْتِہَا جَارِیَۃً فِی وَجْہَہَا سَفْعَۃً فَقَالَ : لَوِ اسْتَرْقُوا لَہَا فَإِنَّ بِہَا نَظَرَۃً ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٨٥) ام سلمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے گھر ایک بچی کے چہرے پر زردی دیکھی تو فرمایا : اس کو دم کر دو کیونکہ اس کو نظر لگی ہے۔

19592

(١٩٥٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ : سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ الزُّبَیْدِیُّ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لِجَارِیَۃٍ فِی بَیْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - رَأَی بِوَجْہِہَا سَفْعَۃً فَقَالَ : بِہَا نَظَرَۃً فَاسْتَرْقُوا لَہَا ۔ یَعْنِی بِوَجْہِہَا صُفْرَۃٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَہْبِ بْنِ عَطِیَّۃَ الدِّمَشْقِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٨٦) محمد ولیدزبیدی اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سلمہ کے گھر ایک بچی کے چہرے پر زردی دیکھی تو فرمایا : اس کو نظر ہے دم کرو، یعنی اس کے چہرے پر زردی ہے۔

19593

(١٩٥٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ : أَیْ رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَنِی جَعْفَرٍ تُصِیبُہُمُ الْعَیْنُ أَفَأَسْتَرْقِی لَہُمْ ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلَوْ کَانَ شَیْئٌ یَسْبِقُ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْہُ الْعَیْنُ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٨٧) اسماء بنت عمیس کہتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جعفر کے بیٹوں کو نظر لگ جاتی ہے کیا میں دم کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اثبات میں جواب دیا۔ اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی۔

19594

(١٩٥٨٨) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ رِفَاعَۃَ الزُّرَقِیِّ أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتَ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : الْقَضَائُ ۔ بَدَلَ الْقَدَرُ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٨٨) اسماء بنت عمیس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے قدر کی بجائے قضاء کا لفظ بولا ہے۔

19595

(١٩٥٨٩) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ حُصَیْنٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ حُصَیْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ رُقْیَۃَ إِلاَّ مِنْ عَیْنٍ أَوْ حُمَۃٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ ہُمَا أَوْلَی بِالرُّقَی لِمَا فِیہِمَا مِنْ زِیَادَۃِ الضَّرَرِ وَالْحُمَۃُ سُمُّ ذَوَاتِ السُّمُومِ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٨٩) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ دم نظر یا زہریلے جانور کے ڈسنے کی وجہ سے ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : نظر سے دم زیادہ تکلیف کی وجہ سے ہے اور دوسرا دم زہریلے جانور کے ڈسنے کی وجہ سے ہے۔

19596

(١٩٥٩٠) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی الرُّقْیَۃِ مِنَ اللِّقْوَۃِ وَالنَّمْلَۃِ وَالْحُمَۃِ کَذَا فِی کِتَابِی اللِّقْوَۃِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٥٩٠) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لقوہ، پہلو میں نکلنے والی پھنسی اور زہریلے جانور کے ڈسنے کی وجہ سے دم کی رخصت دی۔

19597

(١٩٥٩١) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ : مِنَ الْعَیْنِ ۔ بَدَلَ : اللَّقْوَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ۔ وَقَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : النَّمْلَۃُ ہِیَ قُرُوحٌ تَخْرُجُ فِی الْجَنْبِ وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٩١) سفیان نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ نظر کی بجائے لقوہ کا تذکرہ کیا۔
ابو عبید نے کہا : نملہ یہ وہ پھنسی ہے جو پہلو میں نکلتی ہے۔

19598

(١٩٥٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِبَنِی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِی رُقْیَۃِ الْحَیَّۃِ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٩٩]
(١٩٥٩٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو عمرو بن حزم کو سانپ کے ڈسنے سے دم کی اجازت فرمائی۔

19599

(١٩٥٩٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرُوَیْہِ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لأَسْمَائَ : مَا لِی أَرَی أَجْسَامَ بَنِی أَخِی ضَارِعَۃً أَتُصِیبُہُمْ حَاجَۃٌ؟ ۔ قَالَتْ : لاَ وَلَکِنَّ الْعَیْنَ تُسْرِعُ إِلَیْہِمْ أَفَأَرْقِیہِمْ قَالَ : وَبِمَاذَا ؟ ۔ فَعَرَضَتْ عَلَیْہِ کَلاَمًا لاَ بَأْسَ بِہِ فَقَالَ : نَعَمِ ارْقِیہِمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مُدْرَجًا فِی الأَوَّلِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٥٩٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسماء سے کہا کہ میں اپنے بھتیجوں کے جسم کو کمزور دیکھتا ہوں۔ کیا انھیں کوئی پریشانی ہے ؟ فرماتی ہیں : پریشانی کوئی نہیں ، انھیں صرف جلد نظر لگ جاتی ہے کیا میں دم کردیا کروں ؟ پوچھا : کس سے ؟ تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی کلام سنائی۔ فرمایا : اس سے دم کردیا کرو۔

19600

(١٩٥٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْعَبَّاسِ النَّضْرُوِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لَدَغَ رَجُلاً مِنَّا عَقْرَبٌ وَنَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرْقِیہِ ؟ فَقَالَ : مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَنْفَعَ أَخَاہُ فَلْیَنْفَعْہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ رَوْحٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٩٩]
(١٩٥٩٤) ابو زبیر نے حضرت جابر سے سنا کہ ہمارے ایک آدمی کو بچھو نے ڈس لیا۔ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے تو ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! دم کر دوں۔ فرمایا : جو اپنے بھائی کو نفع دے سکتا ہے دے۔

19601

(١٩٥٩٥) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الرُّقَی وَکَانَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ رُقْیَۃٌ یَرْقُونَ بِہَا مِنَ الْعَقْرَبِ فَأَتَوُا النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ نَہَیْتَ عَنِ الرُّقَی وَکَانَتْ عِنْدَنَا رُقْیَۃٌ نَرْقِی بِہَا مِنَ الْعَقْرَبِ قَالَ : فَاعْرِضْہَا عَلَیَّ ۔ فَعَرَضَہَا عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا أَرَی بَأْسًا مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَنْفَعَ أَخَاہُ فَلْیَنْفَعْہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ۔ [صحیح۔ مسلم ]
(١٩٥٩٥) ابو سفیان جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دم سے منع فرمایا اور عمرو بن حزم بچھو کے ڈس جانے کی وجہ سے دم کرتے ہیں۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دم سے منع فرمایا ہے۔ حالانکہ ہم بچھو کے ڈسنے کا دم کرتے تھے۔ فرمایا : میرے سامنے پڑھو۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنایا۔ فرمایا : کوئی حرج نہیں جو کوئی اپنے بھائی کو نفع دے سکے تو دے۔

19602

(١٩٥٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَرْقِی فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : اعْرِضُوا عَلَیَّ رُقَاکُمْ لاَ بَأْسَ بِالرُّقَی مَا لَمْ یَکُنْ فِیہِ شِرْکٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢٢٠٠]
(١٩٥٩٦) عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ ہم جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے۔ ہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! آپ کا کیا خیال ہے ؟ فرمایا : اپنا دم میرے سامنے پڑھو۔ اس دم کا کوئی حرج نہیں جس میں شرک نہ ہو۔

19603

(١٩٥٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمَشَّاطُ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ عَنِ الشِّفَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَلَی حَفْصَۃَ وَأَنَا عِنْدَہَا فَقَالَ لِی : أَلاَ تُعَلِّمِیہَا رُقْیَۃَ النَّمْلَۃِ کَمَا عَلَّمْتِیہَا الْکِتَابَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٩٥٩٧) ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ شفاء (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حفصہ کے پاس آئے اور میں ان کے پاس تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : کیا آپ ان کو پھوڑے، پھنسی کا دم نہیں سکھا دیتی جیسے ان کو تو نے لکھنا سکھایا تھا۔

19604

(١٩٥٩٨) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ أَبَا خِزَامَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ دَوَائً نَتَدَاوَی بِہِ وَرُقًی نَسْتَرْقِی بِہَا وَأَتْقَائً نَتَّقِیہَا ہَلْ یَرُدُّ ذَلِکَ مِنْ قَدَرِ اللَّہِ مِنْ شَیْئٍ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّہُ مِنْ قَدَرِ اللَّہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٥٩٨) ابو خزاعہ کے والد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! آپ کا دوا کروانے اور دم کے متعلق کیا خیال ہے یا جس کو ہم بچاؤ کے لیے استعمال کرتے ہیں کیا : یہ اللہ کی تقدیر کو ٹال سکتی ہیں ؟ پھر فرمایا : یہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہیں۔

19605

(١٩٥٩٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی أَبُو خِزَامَۃَ أَحَدُ بَنِی الْحَارِثِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَأَلَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ قَالَ یَعْقُوبُ : أَبُو خِزَامَۃَ بْنُ مَعْمَرٍ السَّعْدِیُّ سَعْدُ ہُذَیْمٍ قُضَاعِیٌّ۔
سابقہ حدیث کی مثل

19606

(١٩٦٠٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی خُزَامَۃَ : زَیْدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَذَا قَالَ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِیَ عَنْ مَعْمَرٍ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی خُزَامَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ ۔
(١٩٦٠٠) خالی

19607

(١٩٦٠١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا وَعِنْدَہَا یَہُودِیَّۃٌ تَرْقِیہَا فَقَالَ : ارْقِیہَا بِکِتَاب اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [صحیح۔ دون قولہ یہودیہ ]
(١٩٦٠١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ان کے پاس حضرت ابوبکر صدیق (رض) آئے۔ انھیں ایک یہودیہ دم کر رہی تھی فرمانے لگے کہ انھیں اللہ کی کتاب سے دم کرنا۔

19608

(١٩٦٠٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ : سَأَلْتُ الشَّافِعِیَّ عَنِ الرُّقْیَۃِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یَرْقِیَ الرَّجُلُ بِکِتَابِ اللَّہِ وَمَا یُعْرَفُ مِنْ ذَکَرِ اللَّہِ قُلْتُ : أَیَرْقِی أَہْلُ الْکِتَابِ الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ : نَعَمْ إِذَا رَقَوْا بِمَا یُعْرَفُ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ أَوْ ذِکْرِ اللَّہِ فَقُلْتُ : وَمَا الْحُجَّۃُ فِی ذَلِکَ ؟ فَقَالَ غَیْرُ حُجَّۃٍ فَأَمَّا رِوَایَۃُ صَاحِبُنَا وَصَاحِبُکَ فَإِنَّ مَالِکًا أَخْبَرَنَا عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَخَلَ عَلَی عَائِشَۃَ وَہِیَ تَشْتَکِی وَیَہُودِیَّۃٌ تَرْقِیہَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ارْقِیہَا بِکِتَابِ اللَّہِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَالأَخْبَارُ فِیمَا رَقَی بِہِ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَرُقِیَ بِہِ وَفِیمَا تَدَاوَی بِہِ وَأَمَرَ بِالتَّدَاوِی بِہِ کَثِیرَۃٌ قَدْ أَخْرَجْتُ بَعْضَ مَا وَرَدَ فِی الرُّقَی فِی کِتَابِ الدَّعَوَاتِ وَبِاللَّہِ التَّوْفَیقُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٠٢) ربیع کہتے ہیں : میں نے امام شافعی (رح) سے دم کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : آدمی اللہ کی کتاب اور معروف ذکر سے دم کرے تو کوئی حرج نہیں۔ میں نے پوچھا : کیا اہل کتاب مسلمانوں کو دم کرسکتے ہیں ؟ تو فرمانے لگے : جب کتاب اللہ یا ذکر اللہ سے دم کریں تو جائز ہے۔ میں نے پوچھا : اس کی دلیل کیا ہے ؟ کہتے ہیں : اس کی کوئی دلیل نہیں، لیکن ہمارے اور تمہارے صاحب کی روایت ہے کہ عمرہ بنت عبدالرحمن فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئے، وہ بیمار تھیں۔ جنہیں ایک یہودیہ عورت دم کر رہی تھی تو ابوبکر (رض) نے فرمایا : اس کو اللہ کی کتاب کے ذریعے دم کرنا۔
شیخ فرماتے ہیں : وہ احادیث جن میں یہ بیان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دم کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دم کیا گیا اور اس کے بارے میں کہ جو آپ نے دوائی کرنے کا حکم دیا بہت ساری احادیث ملتی ہیں۔

19609

(١٩٦٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنِ ابْنِ أَخِی زَیْنَبَ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ زَیْنَبَ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ الرُّقَی وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَۃَ شِرْکٌ ۔ قَالَتْ قُلْتُ : لِمَ تَقُولُ ہَذَا ؟ وَاللَّہِ لَقَدْ کَانَتْ عَیْنِی تَقْذِفُ فَکُنْتُ أَخْتَلِفُ إِلَی فُلاَنٍ الْیَہُودِیِّ یَرْقِینِی فَإِذَا رَقَانِی سَکَنَتْ ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِنَّمَا کَانَ ذَاکِ عَمَلُ الشَّیْطَانِ کَانَ یَنْخَسُہَا بِیَدِہِ فَإِذَا رَقَاہَا کُفَّ عَنْہَا إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیکِ أَنْ تَقُولِی کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُکَ شِفَائً لاَ یُغَادِرُ سَقَمًا ۔ [صحیح۔ دون القصۃ ]
(١٩٦٠٣) حضرت زینب فرماتی ہیں کہ حضرت عبداللہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دم، تمائم، تولہ شرک ہیں۔ کہتی ہیں : میں نے پوچھا : آپ یہ کیوں کہتے ہیں ؟ اللہ کی قسم ! میری آنکھیں دکھتی تھیں ۔ میں فلاں یہودی سے دم کروا لیتی تھی۔ جب وہ مجھے دم کردیتا تو آرام آجاتا۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں : یہ شیطانی عمل تھا۔ وہ اپنے ہاتھ سے چوکا مارتا۔ جب وہ دم کرتا تو رک جاتا۔ آپ صرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کہنے کی طرح کہہ لیا کریں کہ اے لوگو کے رب ! بیماری کو ختم فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے تیرے علاوہ کوئی شفا دینے والا نہیں۔ ایسی شفا دے کہ بیماری باقی نہ رہے۔

19610

(١٩٦٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الرُّکَیْنِ بْنِ الرَّبِیعِ بْنِ عُمَیْلَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَکْرَہُ عَشْرَ خِلاَلٍ تَخَتُّمَ الذَّہَبِ وَجَرَّ الإِزَارِ وَالصُّفْرَۃَ یَعْنِی الْخَلُوقَ وَتَغْیِیرَ الشَّیْبِ وَالرُّقَی إِلاَّ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَعَقْدَ التَّمَائِمِ وَالضَّرْبَ بِالْکِعَابِ وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّینَۃِ لِغَیْرِ مَحِلِّہَا وَعَزْلَ الْمَائِ عَنْ مَحِلِّہِ وَإِفْسَادَ الصَّبِیِّ غَیْرِ مَحْرَمِہِ ۔ [منکر ] قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : أَمَّا التِّوَلَۃُ فَہِیَ بِکَسْرِ التَّائِ وَہُوَ الَّذِی یُحَبِّبُ الْمَرْأَۃَ إِلَی زَوْجِہَا وَہُوَ مِنَ السَّحْرِ وَذَلِکَ لاَ یَجُوزُ وَأَمَّا الرُّقَی وَالتَّمَائِمُ فَإِنَّمَا أَرَادَ عَبْدُ اللَّہِ مَا کَانَ بِغَیْرِ لِسَانِ الْعَرَبِیَّۃِ مِمَّا لاَ یُدْرَی مَا ہُوَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَالتَّمِیمَۃُ یُقَالُ إِنَّہَا خَرَزَۃٌ کَانُوا یَتَعَلَّقُونَہَا یُرَوْنَ أَنَّہَا تَدْفَعُ عَنْہُمُ الآفَاتِ وَیُقَالُ قِلاَدَۃٌ تُعَلَّقُ فِیہَا الْعُوَذُ ۔
(١٩٦٠٤) شیخ فرماتے ہیں : تمیمہ ایسی رسی یا ہار جو اس لیے لٹکاتے تھے تاکہ ان کے مصائب دور ہوں۔ ایسے ہار جس کو صرف پناہ کے لیے لٹکایا جائے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دس چیزوں کو ناپسند کرتے تھے : 1 سونے کی انگوٹھی 2 چادر ٹخنوں سے نیچے لٹکانا 3 زردی لگانا 4 بڑھاپے کو تبدیل کرنا 5 ۔ موذتین کے علاوہ سے دم کرنا 6 تعویذ لٹکانا 7 نشرد سے کھیلنا 8 بغیر محل کے زینت ظاہر کرنا 9 پانی کو بغیر محل کے بہانا یعنی زنا کرنا 0 بچے کو خراب کرنا اس کے محرم کے علاوہ کے ساتھ۔
ابو عبید فرماتے ہیں : تولہ ایسا تعویذ جس سے عورت کو محبوب بنایا جائے۔ یہ جائز نہیں اور عربی زبان کے علاوہ تمائم جن کا پتہ نہ ہو۔

19611

(١٩٦٠٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ أَنَّ خَالِدَ بْنَ عُبَیْدٍ الْمَعَافِرِیَّ حَدَّثَہ عَنْ أَبِی الْمُصْعَبِ مِشْرَحِ بْنِ ہَاعَانَ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : مَنْ عَلَّقَ تَمِیمَۃً فَلاَ أَتَمَّ اللَّہُ لَہُ وَمَنْ عَلَّقَ وَدَعَۃً فَلاَ وَدَعَ اللَّہُ لَہُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا أَیْضًا یَرْجِعُ مَعْنَاہُ إِلَی مَا قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ ذَلِکَ وَمَا أَشْبَہَہُ مِنَ النَّہْیِ وَالْکَرَاہِیۃِ فِیمَنْ تَعَلَّقَہَا وَہُوَ یَرَی تَمَامَ الْعَافِیَۃِ وَزَوَالَ الْعِلَّۃِ مِنْہَا عَلَی مَا کَانَ أَہْلُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَصْنَعُونَ فَأَمَّا مَنْ تَعَلَّقَہَا مُتَبَرِکًا بِذِکْرِ اللَّہِ تَعَالَی فِیہَا وَہُوَ یَعْلَمُ أَنْ لاَ کَاشِفَ إِلاَّ اللَّہُ وَلاَ دَافَعَ عَنْہُ سُوَاہُ فَلاَ بَأْسَ بِہَا إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٠٥) عقبہ بن عامرجہنی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا، جس نے تمیمہ لٹکایا اللہ اس کا کام مکمل نہ کرے اور جس نے کوڑی یا گھونگا لٹکایا تو اللہ اس کو آرام نہ دے۔
شیخ فرماتے ہیں : مکمل عافیت اور بیماری کے ختم ہونے کی علت سمجھ لے، جیسے زمانہء جاہلیت میں کرتے تھے۔ لیکن صرف متبرک کے طور پر اور بیماری کی دوری کا صرف اللہ پر بھروسہ کرے تو درست ہے۔

19612

(١٩٦٠٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَیْسَتِ التَّمِیمَۃُ مَا یُعَلَّقُ قَبْلَ الْبَلاَئِ إِنَّمَا التَّمِیمَۃُ مَا یُعَلَّقُ بَعْدَ الْبَلاَئِ لِیُدْفَعَ بِہِ الْمَقَادِیرُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٠٦) قاسم بن محمد حضرت عائشہ سے نقل فرماتے ہیں کہ تمیمہ وہ نہیں ہوتا جو مصائب سے پہلے ڈالا جائے۔ تمیمہ تو وہ ہوتا ہے جو مصائب کے بعد لٹکایا جائے تاکہ تقدیر کو ٹالا جاسکے۔

19613

(١٩٦٠٧) وَرَوَاہُ عَبْدَانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ إِنَّہَا قَالَتْ : التَّمَائِمُ مَا عُلِّقَ قَبْلَ نُزُولِ الْبَلاَئِ وَمَا عُلِّقَ بَعْدَ نُزُولِ الْبَلاَئِ فَلَیْسَ بِتَمِیمَۃٍ ۔ أَنْبَأَنِیہِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ فَذَکَرَہُ وَہَذَا أَصَحُّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٠٧) عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ تمیمہ وہ ہوتا ہے جو مصائب سے پہلے ڈالا جائے اور جو مصائب کے بعد ڈالا جائے وہ تمیمہ نہیں ہوتا۔

19614

(١٩٦٠٨) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہَا قَالَتْ : لَیْسَتْ بِتَمِیمَۃٍ مَا عُلِّقَ بَعْدَ أَنْ یَقَعَ الْبَلاَئُ ۔ وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی صِحَّۃِ رِوَایَۃِ عَبْدَانَ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٠٨) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ تمیمہ نہیں ہوتا جو مصیبت کے بعد ڈالا جائے۔

19615

(١٩٦٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَفِی عُنُقِہِ حَلْقَۃٌ مِنْ صُفْرٍ فَقَالَ : مَا ہَذِہِ ؟ ۔ قَالَ : مِنَ الْوَاہِنَۃِ قَالَ : أَیَسُرُّکَ أَنْ تُوکَلَ إِلَیْہَا انْبِذْہَا عَنْکَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٠٩) حضرت عمران بن حصین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور ان کے گلے میں تانبے کا ایک حلقہ تھا۔ پوچھا : یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا : کمزوری کی وجہ سے ۔ پوچھا : کیا تو پسند کرتا ہے کہ اس کے سپرد کردیا جائے ؟ اتار کر پھینک دو ۔

19616

(١٩٦١٠) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أَخِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ تَعَلَّقَ عِلاَقَۃً وُکِلَ إِلَیْہَا ۔ [ضعیف ]
(١٩٦١٠) عبداللہ بن عکیم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کوئی چیز گلے میں لٹکائی وہ اس کے سپرد کردیا جائے گا۔

19617

(١٩٦١١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا ہَارُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ وَاقِعِ بْنِ سَحْبَانَ عَنْ أُسَیْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُکِلَ إِلَیْہِ ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُکِلَ إِلَیْہِ ۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ فُضَیْلٍ : أَنَّ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ کَانَ یَکْتُبُ لاِبْنِہِ الْمَعَاذَۃَ ۔ قَالَ وَسَأَلْتُ عَطَائً فَقَالَ : مَا کُنَّا نَکْرَہُہَا إِلاَّ شَیْئًا جَائَنَا مِنْ قِبَلِکُمْ ۔ [حسن موقوف ]
(١٩٦١١) (ا) اسید بن جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا : جو کوئی تعویذ لٹکاتا ہے اسی کے سپرد کردیا جاتا ہے۔
(ب) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی تعویذ لٹکائے وہ اسی کے سپرد کردیا جاتا ہے۔
(ج) حضرت سعید بن جبیر اپنے بیٹوں کے لیے تعویذ لکھتے تھے۔
(د) راوی کہتے ہیں : میں نے عطاء سے پوچھا تو اس نے کہا کہ تمہارے پاس سے آنے والی ہر چیز ہمیں اچھی نہیں لگتی۔

19618

(١٩٦١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّہُ سَأَلَ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ عَنِ الرُّقَی وَتَعْلِیقِ الْکُتُبِ فَقَالَ : کَانَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ یَأْمُرُ بِتَعْلِیقِ الْقُرْآنِ وَقَالَ لاَ بَأْسَ بِہِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا کُلُّہُ یَرْجِعُ إِلَی مَا قُلْنَا مِنْ أَنَّہُ إِنْ رُقِیَ بِمَا لاَ یُعْرَفُ أَوْ عَلَی مَا کَانَ مِنْ أَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ مِنْ إِضَافَۃِ الْعَافِیَۃِ إِلَی الرُّقَی لَمْ یَجُزْ وَإِنْ رُقِیَ بِکِتَابِ اللَّہِ أَوْ بِمَا یُعْرَفُ مِنْ ذِکْرِ اللَّہِ مُتَبَرِّکًا بِہِ وَہُوَ یَرَی نُزُولَ الشِّفَائِ مِنَ اللَّہِ تَعَالَی فَلاَ بَأْسَ بِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦١٢) نافع بن یزید نے یحییٰ بن سعید سے دم اور قرآنی تعویذ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : سعید بن مسیب قرآنی تعویذ لٹکانے کا حکم دیتے اور فرماتے : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : ایسا دم جس کے بارے میں علم نہ ہو یا جاہلیت کے دموں میں سے ہو وہ جائز نہیں لیکن جو دم کتاب اللہ یا اللہ کے ذکر سے کیا اور شفاء اللہ کی جانب سے ہے کا نظریہ رکھا جائے تو کوئی حرج نہیں۔

19619

(١٩٦١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عَقِیلُ بْنُ مَعْقِلٍ قَالَ سَمِعْتُ وَہْبَ بْنَ مُنَبِّہٍ یُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ النُّشْرَۃِ فَقَالَ : ہُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ ۔ (ق) قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُرْسَلاً وَہُوَ مَعَ إِرْسَالِہِ أَصَحُّ وَالْقَوْلُ فِیمَا یُکْرَہُ مِنَ النُّشْرَۃِ وَفِیمَا لاَ یُکْرَہُ کَالْقَوْلِ فِی الرُّقْیَۃِ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦١٣) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنات کے دم کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ شیطانی عمل ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : جنت کے دم کے بارے میں جو دو قسم کے قول منقول ہیں وہ اسی طرح ہی ہیں جو عام دم کے بارے میں ہے۔

19620

(١٩٦١٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الْعَیْنُ حَقٌّ وَلَوْ کَانَ شَیْئٌ سَابِقَ الْقَدَرِ سَبَقَتْہُ الْعَیْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِیِّ وَحَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ وَأَحْمَدَ بْنِ خِرَاشٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢١٨٨]
(١٩٦١٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نظر حق ہے۔ اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی اور جب تم سے غسل کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کردیا کرو۔

19621

(١٩٦١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ یُؤْمَرُ الْعَائِنُ فَیَتَوَضَّأُ ثُمَّ یَغْتَسِلُ مِنْہُ الْمَعِینُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦١٥) اسود حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نظرلگانے والے کو وضو کا حکم دیا جائے گا اور اس پانی سے نظر لگنے والے انسان کو غسل کرایا جائے۔

19622

(١٩٦١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ : مَرَّ عَامِرُ بْنُ رَبِیعَۃَ عَلَی سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ وَہُوَ یَغْتَسِلُ فَقَالَ : لَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ وَلاَ جِلْدَ مُخَبَّأَۃٍ فَمَا لَبِثَ أَنْ لُبِطَ بِہِ فَأُتِیَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقِیلَ لَہُ أَدْرِکْ سَہْلاً صَرِیعًا فَقَالَ : مَنْ تَتَّہِمُونَ بِہِ ؟ ۔ قَالُوا : عَامِرَ بْنَ رَبِیعَۃَ فَقَالَ : عَلَی مَا یَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ إِذَا رَأَیَ مَا یُعْجِبُہُ فَلْیَدْعُ بِالْبَرَکَۃِ ۔ وَأَمَرَہُ أَنْ یَتَوَضَّأَ وَیَغْسِلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ إِلَی مِرْفَقَیْہِ وَرُکْبَتَیْہِ وَدَاخِلَۃَ إِزَارِہِ وَیَصُبَّ الْمَائَ عَلَیْہِ قَالَ مَعْمَرٌ قَالَ الزُّہْرِیُّ : وَیُکْفَأُ الإِنَائُ مِنْ خَلْفِہِ قَالَ سُفْیَانُ حَدَّثَنِی بِہَذَا الْحَدِیثِ مَعْمَرٌ وَزَادَ فِیہِ ہَذَا۔ [صحیح ]
(١٩٦١٦) ابو امامہ سہلبن حنیف فرماتے ہیں کہ عامر بن ربیعہ سہل بن حنیف کے غسل کرنے کے موقعہ پر ان کے پاس سے گزرے۔ اس نے کہا : میں نے آج تک پوشیدہ رہنے والی لڑکی کا جسم بھی ایسا نہیں دیکھا۔ اتنی بات سے سہل بن حنیف زمین پر گرپڑے۔ اٹھا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا ۔ کہا گیا کہ سہل اچانک گرا دیے گئے۔ پوچھا : کس کو تم تہمت لگاتے ہو ؟ صحابہ نے کہا کہ عامر بن ربیعہ گزرے تھے۔ فرمایا : کیا تم اپنے بھائی کو قتل کرو گے جبکہ کوئی اچھی چیز دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عامر بن ربیعہ کو وضو کا حکم دیا کہ وہ اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے اور پاؤں گھٹنوں تک اور چادر کا اندرونی حصہ دھو کر سہل بن حنیف پر پانی ڈالا جائے۔

19623

(١٩٦١٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی أَبُو أُمَامَۃَ بْنُ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ فَذَکَرَ مَعْنَی ہَذَا الْحَدِیثِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَدَعَا عَامِرَ بْنَ رَبِیعَۃَ فَتَغَیَّظَ عَلَیْہِ وَقَالَ لَہُ : عَلَی مَا یَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ أَلاَ تُبَرِّکُ اغْتَسِلْ لَہُ ۔ فَاغْتَسَلَ لَہُ عَامِرٌ فَرَاحَ سَہْلٌ مَعَ الرَّکْبِ ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : الْغُسْلُ الَّذِی أَدْرَکْنَا عُلَمَائَنَا یَصِفُونَہُ أَنْ یُؤْتَی الرَّجُلُ الَّذِی یُعِینُ صَاحِبَہُ بِالْقَدَحِ فِیہِ الْمَائُ فَیُمْسِکُ لَہُ مَرْفُوعًا مِنَ الأَرْضِ فَیُدْخِلُ الَّذِی یُعِینُ صَاحِبَہُ یَدَہُ الْیُمْنَی فِی الْمَائِ فَیَصُبُّ عَلَی وَجْہِہِ صَبَّۃً وَاحِدَۃً فِی الْقَدَحِ ُ مَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فِی الْمَائِ فَیَغْسِلُ یَدَہُ الْیُمْنَی إِلَی الْمَرْفِقِ بِیَدِہِ الْیُسْرَی صَبَّۃً وَاحِدَۃً فِی الْقَدَحِ ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُمْنَی فَیَغْسِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی صَبَّۃً وَاحِدَۃً إِلَی لْمِرْفَقِ فِی الْقَدَحِ ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَیْہِ جَمِیعًا فِی الْمَائِ صَبَّۃً وَاحِدَۃً فِی الْقَدَحِ ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ فَیُمَضْمِضُ ثُمَّ یَمُجُّہُ فِی الْقَدَحِ ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فَیَغْتَرِفُ مِنَ الْمَائِ فَیَصُبُّہُ عَلَی ظَہْرِ کَفِّہِ الْیُمْنَی صَبَّۃً وَاحِدَۃً فِی الْقَدَحِ ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فَیَصُبُّ عَلَی مِرْفَقِ یَدِہِ الْیُمْنَی صَبَّۃً وَاحِدَۃً فِی الْقَدَحِ وَہُوَ ثَانِی یَدِہِ إِلَی عُنُقِہِ ثُمَّ یَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ فِی مِرْفَقِ یَدِہِ الْیُسْرَی ثُمَّ یَفْعَلُ ذَلِکَ فِی ظَہْرِ قَدَمِہِ الْیُمْنَی مِنْ عِنْدَ الأَصَابِعِ وَالْیُسْرَی کَذَلِکَ ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فَیَصُبُّ عَلَی رُکْبَتِہِ الْیُمْنَی ثُمَّ یَفْعَلُ بِالْیُسْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ یَغْمِسُ دَاخِلَۃَ إِزَارِہِ الْیُمْنَی فِی الْمَائِ ثُمَّ یَقُومُ الَّذِی فِی یَدِہِ الْقَدَحُ بِالْقَدَحِ فَیَصُبُّہُ عَلَی رَأْسِ الْمَعْیُونِ مِنْ وَرَائِہِ ثُمَّ یَکْفَأُ الْقَدَحَ عَلَی وَجْہِ الأَرْضِ مِنْ وَرَائِہِ ۔ (ت) وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ : یُؤْتَی الرَّجُلُ الْعَائِنُ بِقَدَحٍ فَیُدْخِلُ کَفَّہُ فِیہِ فَیَتَمَضْمَضُ ثُمَّ یَمُجُّہُ فِی الْقَدَحِ ثُمَّ یَغْسِلُ وَجْہَہُ فِی الْقَدَحِ ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فَیَصُبُّ عَلَی کَفِّہِ الْیُمْنَی ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُمْنَی فَیَصُبُّ عَلَی کَفِّہِ الْیُسْرَی ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فَیَصُبُّ عَلَی مِرْفَقِہِ الْیُمْنَی ثُمَّ یُدْخِلُ الْیُمْنَی فَیَصُبُّ عَلَی مِرْفَقِہِ الْیُسْرَی ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فَیَصُبُّ عَلَی قَدَمِہِ الْیُمْنَی ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُمْنَی فَیَصُبُّ عَلَی قَدَمِہِ الْیُسْرَی ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُسْرَی فَیَصُبُّ عَلَی رُکْبَتِہِ الْیُمْنَی ثُمَّ یُدْخِلُ یَدَہُ الْیُمْنَی فَیَصُبُّ عَلَی رُکْبَتِہِ الْیُسْرَی ثُمَّ یَغْسِلُ دَاخِلَۃَ إِزَارِہِ وَلاَ یُوضَعُ الْقَدَحُ بِالأَرْضِ ثُمَّ یُصَبُّ عَلَی رَأْسِ الرَّجُلِ الَّذِی أُصِیبَ بِالْعَیْنِ مِنْ خَلْفِہِ صَبَّۃً وَاحِدَۃً ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : إِنَّمَا أَرَادَ بِدَاخِلَۃِ إِزَارِہِ طَرَفَ إِزَارِہِ الدَّاخِلَ الَّذِی یَلِی جَسَدَہُ ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ زَادَ فِیہِ ثُمَّ یُعْطِی ذَلِکَ الرَّجُلَ الَّذِی أَصَابَہُ الْقَدَحَ قَبْلَ أَنْ یَضَعَہُ فِی الأَرْضِ فَیَحْسُو مِنْہُ وَیَتَمَضْمَضُ وَیُہَرِیقُ عَلَی وَجْہِہِ ثُمَّ یَصُبُّ عَلَی رَأْسِہِ ثُمَّ یُکْفِئُ الْقَدَحَ عَلَی ظَہْرِہِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٦١٧) ابو امامہ بن سہل بن حنیف نے اس کی مثل حدیث ذکر کی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عامر بن ربیعہ کو بلا کر ڈانٹا اور فرمایا : کیا تو اپنے بھائی کو قتل کرے گا۔ فرمایا : غسل کر کے پانی مہیا کرو تو عامر نے غسل کر کے پانی سہل پر چھڑکا تو وہ قافلے کے ساتھ چل پڑے۔
ابن شہاب فرماتے ہیں : جس کی نظر لگ جائے اس سے غسل کروانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک شخص پیالہ پکڑ کر کھڑا ہوجائے تو نظر لگانے والا شخص اپنا دائیں ہاتھ سے پانی لے کر اسی پیالہ میں اپنا ایک مرتبہ چہرہ دھوئے۔ پھر اپنا بایاں ہاتھ پانی میں داخل کر کے اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک اپنے بائیں ہاتھ کے ساتھ پیالے میں دھوئے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے پیالے سے پانی لے کر بایاں ہاتھ کہنی تک پیالے میں دھوئے پھر اپنے دونوں ہاتھ پیالے میں ایک بار داخل کرے۔ پھر اپنے ہاتھ سے کلی کر کے پیالے میں ڈال دے۔ پھر الٹے ہاتھ سے پانی کا چلو لے کر دائیں ہاتھ کے الٹی جانب ڈال کر پانی پیالے میں داخل کر دے۔ پھر اپنا بایاں ہاتھ پیالے میں داخل کر کے پانی دائیں ہاتھ کی کہنی تک ڈالتے ہوئے پیالے میں داخل کرے اور پھر اپنے دوسرے ہاتھ کو گردن تک دھوئے۔ پھر اسی طرح اپنے الٹے ہاتھ کے ساتھ کرے۔ پھر اپنے دائیں پاؤں کے اوپر والا حصہ انگلیوں کے نزدیک سے دھوئے اور الٹے پاؤں کے ساتھ بھی ایسے کرے۔ پھر وہ اپنا بایاں ہاتھ پیالے میں داخل کر کے پانی بائیں گھٹنے پر ڈالے۔ پھر اس طرح بائیں گھٹنے کے ساتھ کیا جائے۔ پھر چادر کی دائیں جانب پانی میں ڈال کر نکال لی جائے۔ پھر وہ شخص پیالہ لے کر نظر لگے ہوئے شخص کی پچھلی جانب سے اس کے چہرے اور سر پر پانی ڈالے۔
(ب) ابن ابی ذئب زہری سے نقل فرماتے ہیں کہ نظر لگانے والے شخص کو پیالہ لانے کا حکم دیا جائے تو وہ اپنے دائیں ہاتھ سے پانی لے کر اس میں کلی کرے اور اپنا چہرہ دھوئے۔ پھر الٹے ہاتھ سے پانی لے کر دائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ڈالے پھر دائیں ہاتھ سے پانی لے کر الٹے ہاتھ کی ہتھیلی پر ڈالے پھر الٹے ہاتھ سے پانی لے کر دائیں ہاتھ کی کہنی پر ڈالے۔ پھر دائیں ہاتھ سے پانی لے کر الٹے پاؤں پر ڈالے۔ پھر سیدھے اور الٹے ہاتھ سے پانی لے کر دایاں اور بایاں گھٹنا دھوئے اور پھر پیالے میں چادر کے ایک کنارے کو دھویا جائے اور پیالہ زمین پر نہ رکھیں۔ پھر نظر لگے ہوئے شخص پر انڈیل دے۔

19624

(١٩٦١٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزِمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنْ فَأْرَۃٍ سَقَطَتْ فِی سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : خُذُوہَا وَمَا حَوْلَہَا وَکُلُوا سَمْنَکُمْ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدٍ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَاضِی : خُذُوہَا وَمَا حَوْلَہَا مِنَ السَّمْنِ فَاطْرَحُوہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ۔ [صحیح ]
(١٩٦١٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) میمونہ بنت حارث سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھی میں گر کر مرجانے والی چوہیا کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : چوہیا اور اس کے ار گرد والا گھی گرا کر باقی ماندہ گھی کھانے میں استعمال کرلو۔

19625

(١٩٦١٩) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ مَیْمُونَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنْ فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ فَمَاتَتْ فِیہِ فَقَالَ : أَلْقُوہَا وَمَا حَوْلَہَا وَکُلُوہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦١٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) میمونہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھی میں گر کر مرجانے والی چوہیا کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : چوہیا اور اس کے اردگرد والا گھی نکال کر باقی کھالو۔

19626

(١٩٦٢٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُحَدِّثُ عَنْ مَیْمُونَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ فَأْرَۃً وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْہَا فَقَالَ : أَلْقُوہَا وَمَا حَوْلَہَا وَکُلُوا ۔ فَقِیلَ لِسُفْیَانَ فَإِنَّ مَعْمَرًا یُحَدِّثُہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سُفْیَانُ : مَا سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یُحَدِّثُہُ إِلاَّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَلَقَدْ سَمِعْتُہُ مِنْہُ مِرَارًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٢٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) میمونہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مرگئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں پوچھا گیا ۔ فرمایا : چوہیا اور اس کے اردگرد والا گھی نکال کر باقی کھالو۔

19627

(١٩٦٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ وَاللَّفْظُ لِلْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا وَقَعَتِ الْفَأْرَۃُ فِی السَّمْنِ فَإِنْ کَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوہَا وَمَا حَوْلَہَا وَإِنْ کَانَ مَائِعًا فَلاَ تَقْرَبُوہُ ۔ قَالَ الْحَسَنُ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَرُبَّمَا حَدَّثَ بِہِ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُونَۃَ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ مَعْمَرًا کَانَ یَرْوِیہِ أَیْضًا عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ مَیْمُونَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [منکر ]
(١٩٦٢١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب چوہیا گھی میں گرجائے : اگر گھی جامد ہو تو چوہیا اور اس کے اردگرد والا گھی نکال دو ۔ اگر جامد نہ ہو تو اس کے قریب بھی نہ جاؤ۔

19628

(١٩٦٢٢) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ہُوَ ابْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ فَقَالَ : إِنْ کَانَ جَامِدًا أُخِذَتْ وَمَا حَوْلَہَا فَأُلْقِیَتْ وَإِنْ کَانَ ذَائِبًا أَوْ مَائِعًا لَمْ یُؤْکَلْ ۔ [منکر ]
(١٩٦٢٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھی میں چوہیا گر جانے کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : اگر گھی جامد ہو تو چوہیا اور اس کے اردگرد والا گھی گرا دو اور اگر جامد نہ ہو تو کھانے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔

19629

(١٩٦٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبَانَ عَنْ رَاشِدٍ مَوْلَی قُرَیْشٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ فَقَالَ : إِنْ کَانَ مَائِعًا فَأَلْقِہِ کُلَّہُ وَإِنْ کَانَ جَامِسًا فَأَلْقِ الْفَأَرَۃَ وَمَا حَوْلَہَا وَکُلْ مَا بَقِیَ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : جَامِسًا یَعْنِی جَامِدًا۔ [ضعیف ]
(١٩٦٢٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے گھی میں چوہیا گر جانے کے متعلق سوال ہوا تو فرمایا : اگر جامد نہ ہو تو سارا گرا دو ۔ اگر جامد ہو تو چوہیا اور اس کے اردگرد والا گھی گرا کر باقی کھالو۔

19630

(١٩٦٢٤) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ بَرَکَۃَ أَبِی الْوَلِیدِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی الْمَسْجِدِ فَرَفَعَ بَصَرَہُ إِلَی السَّمَائِ فَتَبَسَّمَ وَقَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْیَہُودَ لَعَنَ اللَّہُ الْیَہُودَ لَعَنَ اللَّہُ الْیَہُودَ إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیْہِمُ الشُّحُومَ فَبَاعُوہَا وَأَکَلُوا أَثْمَانَہَا إِنَّ اللَّہَ إِذَا حَرَّمَ عَلَی قَوْمٍ أَکْلَ شَیْئٍ حَرَّمَ عَلَیْہِمْ ثَمَنَہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٢٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور مسکرائے اور تین مرتبہ فرمایا : اللہ یہود پر لعنت کرے کہ جب اللہ نے ان پر چربی حرام کی تو انھوں نے فروخت کر کے اس کی قیمت کھالی۔ جب اللہ کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام قرار دیتے ہیں تو اس کی قیمت کھانا بھی حرام ہوتا ہے۔

19631

(١٩٦٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنْ فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ فَقَالَ : أَلْقُوہَا وَمَا حَوْلَہَا وَکُلُوا مَا بَقِیَ ۔ فَقِیلَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَفَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ السَّمْنُ مَائِعًا قَالَ : انْتَفَعُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ہَکَذَا وَالطَّرِیقُ إِلَیْہِ غَیْرُ قَوِیٍّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٢٥) سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھی میں گر جانے والی چوہیا کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : چوہیا کے ارگرد والا گھی گرا کر باقی کھالو۔ کہا گیا : اے اللہ کے نبی ! اگر گھی جامد نہ ہو تو ؟ فرمایا : اس سے فائدہ اٹھاؤ لیکن کھانے میں استعمال نہ کرو۔

19632

(١٩٦٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی السَّمْنِ أَوِ الْوَدَکِ فَقَالَ : اطْرَحُوہَا وَمَا حَوْلَہَا إِنْ کَانَ جَامِدًا ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنْ کَانَ مَائِعًا قَالَ : فَانْتَفِعُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔ وَالصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٢٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ گھی یا چربی میں چوہیا کے گر جانے کے متعلق نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا تو فرمایا : اگر گھی جامد ہو تو اردگرد سے پھینک دو ۔ انھوں نے پوچھا : اگر جامد نہ ہو تو فرمایا : فائدہ حاصل کرو لیکن کھانے کے لیے استعمال نہ کرو۔

19633

(١٩٦٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی زَیْتٍ قَالَ : اسْتَصْبِحُوا بِہِ وَادْہُنُوا بِہِ أَدَمَکُمْ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٢٧) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں : ایسی چوہیا جو تیل میں گرجائے ، اس تیل سے چراغ جلاؤ اور اپنے مشکیزوں کو تیل لگا لو۔

19634

(١٩٦٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ رَاشِدٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الْبَرْقِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ أَبِی ہَارُونَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی السَّمْنِ وَالزَّیْتِ قَالَ : اسْتَصْبِحُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ ۔ قَالَ عَلِیٌّ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی ہَارُونَ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی سَعِیدٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٢٨) حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھی اور تیل میں چوہیا کے گر جانے کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : اس کے ذریعے چراغ جلاؤ ، لیکن کھانے میں استعمال نہ کرو۔

19635

(١٩٦٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ وَأَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْعَبْدِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ فِی الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی السَّمْنِ أَوِ الزَّیْتِ : اسْتَنْفِعُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مَوْقُوفٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٢٩) ابو سعید (رض) فرماتے ہیں : گھی یا تیل میں جب چوہیا گرجائے تو اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہو، لیکن کھاؤ نہیں۔

19636

(١٩٦٣٠) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ ہُوَ ابْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَہُوَ بِمَکَّۃَ : إِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ وَالْمَیْتَۃَ وَالْخِنْزِیرَ وَالأَصْنَامَ ۔ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ شُحُومَ الْمَیْتَۃِ فَإِنَّہُ یُطْلَی بِہَا السُّفُنُ وَیُدْہَنُ بِہَا الْجُلُودُ وَیَسْتَصْبِحُ بِہَا النَّاسُ فَقَالَ : لاَ ہُوَ حَرَامٌ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عِنْدَ ذَلِکَ : قَاتَلَ اللَّہُ الْیَہُودَ إِنَّ اللَّہَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَیْہِمْ شُحُومَہُمَا أَجْمَلُوہُ ثُمَّ بَاعُوہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٦٣٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے فتح مکہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اللہ و رسول نے شراب، مردار، خنزیر کا گوشت اور بتوں کی بیع سے منع فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مردار کی چربی کے بارے میں پوچھا گیا۔ جس سے کشتیاں اور چمڑوں کو تیل لگایا جاتا ہے اور لوگ دیے جلاتے ہیں : فرمایا : وہ حرام ہے۔ اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ یہود کو ہلاک کرے، جب اللہ نے ان پر چربی کو حرام قرار دیا تو انھوں نے پگھلا کر فروخت کر کے قیمت کھانا شروع کردی۔

19637

(١٩٦٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَہُوَ بِمَکَّۃَ : إِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ والْمَیْتَۃَ وَالْخِنْزِیرَ وَالأَصْنَامَ ۔ فَقِیلَ لَہُ عِنْدَ ذَلِکَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ شُحُومَ الْمَیْتَۃِ فَإِنَّہُ یُدْہَنُ بِہَا السِّقَائُ وَالْجُلُودُ وَیَسْتَصْبِحُ بِہَا النَّاسُ قَالَ : لاَ ہِیَ حَرَامٌ ۔ ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِکَ : قَاتَلَ اللَّہُ یَہُودَ إِنَّ اللَّہَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَیْہِمْ شُحُومَہَا أَجْمَلُوہُ ثُمَّ بَاعُوہُ فَأَکَلُوا ثَمَنَہُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَمِنَ الْعُلَمَائِ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الْمَیْتَۃِ وَبَیْنَ مَا نَجِسَ بِوُقُوعِ نَجَاسَۃٍ فِیہِ فَأَبَاحَ الاِنْتِفَاعَ بِمَا نَجِسَ حَادِثًا دُونَ الْمَیْتَۃِ اتِّبَاعًا لِلآثَارِ فِیہِمَا وَبِأَنَّ نَجَاسَۃَ الْمَیْتَۃِ أَغْلَظُ وَنَجَاسَۃَ الزَّیْتِ أَخَفُّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ [صحیح لغیرہ ]
(١٩٦٣١) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ و رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع سے منع فرمایا۔ اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مردار کی چربی کے بارے میں سوال ہوا کیونکہ اس کے ذریعہ مشکیزے، چمڑے کو چکناہٹ زدہ کیا جاتا ہے اور لوگ دیے جلاتے ہیں۔ فرمایا : تب بھی یہ حرام ہے۔ پھر فرمایا کہ اللہ یہود کو ہلاک کرے جب چربی حرام قرار دے دی گئی تو انھوں نے پگھلا کر فروخت کر کے اس کی قیمت کھالی۔ شیخ فرماتے ہیں : مردار کی نجاست زیادہ ہوتی ہے جبکہ تیل کی نجاست ہلکی ہوتی ہے۔

19638

(١٩٦٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِحَدِیدَۃٍ فَحَدِیدَتُہُ فِی یَدِہِ یَجَأُ بِہَا بَطْنَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِسُمٍّ فَسَمُّہُ فِی یَدِہِ یَتَحَسَّاہُ فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا وَمَنْ تَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَہُ فَہْوَ یَتَرَدَّی فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٦٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی لوہے کے ساتھ اپنے آپ کو قتل کیا وہ کل قیامت کے دن لوہا اپنے ہاتھ میں لے کر آئے گا اور جہنم میں ہمیشہ اس طرح کرتا رہے گا اور جس کسی نے زہر پی اپنی زندگی ختم کی۔ وہ جہنم میں ہمیشہ زہر پیتا رہے گا اور جس نے پہاڑ سے گرا کر اپنے آپ کو ہلاک کرلیا وہ جہنم میں اس طرح اپنے آپ کو پہاڑ سے گراتا رہے گا۔

19639

(١٩٦٣٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنَا شُرَحْبِیلُ بْنُ یَزِیدَ الْمَعَافِرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : مَا أُبَالِی مَا أَتَیْتُ إِنْ أَنَا شَرِبْتُ تِرْیَاقًا أَوْ تَعَلَّقْتُ تَمِیمَۃً أَوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِی ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ التِّرْیَاقَ لأَنَّہُ یُصْنَعُ فِیہِ الْحَیَّۃُ ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَلِہَذَا الْمَعْنَی کَرِہَہُ الشَّافِعِیُّ فَقَالَ : لاَ یَجُوزُ أَکْلُ التِّرْیَاقِ الْمَعْمُولِ بِلُحُومِ الْحَیَّاتِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی حَالِ الضَّرُورَۃِ حَیْثُ تَجُوزُ الْمَیْتَۃُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٣٣) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ مجھے کوئی پروا نہیں، اگر میں تریاق پیوں اور تعویذ لٹکاؤں یا اپنے طرف سے اشعار کہوں۔ ابن سیرین تریاق کھانے کو ناپسند کرتے کیونکہ اس میں سانپوں کا گوشت ڈالا جاتا ہے۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں : جیسے مردار بوقت ضرورت کھایا جاتا ہے اس طرح تریاق بھی ہے۔

19640

(١٩٦٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَاتَ بَغْلٌ أَوْ قَالَ نَاقَۃٌ عِنْدَ رَجُلٍ فَأَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِیَسْتَفْتِیَہُ فَزَعَمَ جَابِرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لِصَاحِبِہَا : أَمَا لَکَ مَا یُغْنِیکَ عَنْہَا ؟ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : اذْہَبْ کُلْہَا ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٣٤) جابر بن سمرہ فرماتے ہیں : کسی شخص کے پاس خچر یا اونٹنی مرگئی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتویٰ پوچھنے آیا تو جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تجھے کوئی چیز اس سے بے پروا کرنے والی ہے ؟ اس نے جواب دیا : کوئی چیز موجود نہیں۔ تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ جا کر کھالو۔

19641

(١٩٦٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ہُوَ ابْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً نَزَلَ الْحَرَّۃَ وَمَعَہُ أَہْلُہُ وَوَلَدُہُ فَقَالَ رَجُلٌ : إِنَّ نَاقَۃً لِی ضَلَّتْ فَإِنْ وَجَدْتَہَا فَأَمْسِکْہَا فَوَجَدَہَا فَلَمْ یَجِدْ صَاحِبَہَا فَمَرِضَتْ فَقَالَتِ امْرَأَتُہُ : انْحَرْہَا فَأَبَی فَنَفَقَتْ فَقَالَتِ : اسْلَخْہَا حَتَّی نُقَدِّدَ شَحْہَمَا وَلَحْمَہَا وَنَأْکُلَہُ فَقَالَ حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَتَاہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : ہَلْ عِنْدَکَ غِنًی یُغْنِیکَ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَکُلُوہَا ۔ قَالَ فَجَائَ صَاحِبُہَا فَأَخْبَرَہُ الْخَبَرَ فَقَالَ : ہَلاَّ کُنْتَ نَحَرْتَہَا قَالَ : اسْتَحْیَیْتُ مِنْکَ ۔ تَابَعَہُمَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٣٥) جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے بیوی، بچوں سمیت باہر پتھریلی زمین پر پڑاؤ کیا تو کسی نے اس سے کہا : میری اونٹنی گم ہوگئی ہے۔ اگر مل جائے تو اپنے پاس رکھ لینا اونٹنی مل گئی لیکن مالک نہ آیا اونٹنی بیمار ہوگئی۔ بیوی نے ذبح کرنے کا کہا لیکن مرد نے انکار کردیا وہ مرگئی تو بیوی نے کہا : کھال اتار دو ، تاکہ اس کی چربی اور گوشت کے ٹکڑے کر کے کھائے جاسکیں۔ اس شخص نے کہا : پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ لیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی چیز تجھے اس سے غنی کرتی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں فرمایا : کھالو۔ جب اونٹنی کا مالک آیا تو اس نے پوچھا کہ تو نے ذبح کیوں نہ کیا تھا تو کہنے لگا : میں نے تجھ سے شرم محسوس کی تھی۔

19642

(١٩٦٣٦) وَفِیمَا رَوَی إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی حَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ عَنِ ابْنِ مَرْثَدٍ أَوْ أَبِی مَرْثَدٍ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُمْ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا بِأَرْضٍ تُصِیبُنَا بِہَا الْمَخْمَصَۃُ فَمَا یَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ فَقَالَ : إِذَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أَوْ لَمْ تَغْتَبِقُوا أَوْ لَمْ تَحْتَفِئُوا بَقْلاً فَشَأْنَکُمْ بِہَا ۔ أَخْبَرَنِیہِ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا الْحَسَنِ بْنَ صَبِیحٍ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ فَذَکَرَہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٣٦) ابو واقد لیثی فرماتے ہیں کہ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم اپنے علاقہ میں جہاں بھوک پریشان کرتی ہے ہمارے لیے مردار کب حلال ہے ؟ فرمایا : جب تم صبح و شام کھانا یا سبزی نہ پاؤ تو تمہارے لیے مردار کھانا جائز ہے۔

19643

(١٩٦٣٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ ہَارُونَ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا تُصِیبُنَا مَخْمَصَۃٌ فَمَا یَصْلُحُ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ ؟ قَالَ : إِذَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أَوْ تَغْتَبِقُوا أَوْ تَحْتَفِئُوا بَقْلاً فَشَأْنَکُمْ بِہَا ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٦٣٧) حسان بن عطیہ حضرت ابو واقد لیثی سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ اگر کسی علاقہ میں بھوک ہمیں پریشان کرے تو مردار کھانا کب حلال ہے ؟ فرمایا : جب صبح و شام کھانا یا سبزی نہ پاؤ تو پھر مردار کھانا تمہارے لیے جائز ہے۔

19644

(١٩٦٣٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَکُونُ بِالأَرْضِ فَتُصِیبُنَا بِہَا الْمَخْمَصَۃُ فَمَتَی تَحِلُّ لَنَا الْمَیْتَۃُ ؟ فَقَالَ : مَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أَوْ تَغْتَبِقُوا أَوْ تَحْتَفِئُوا بِہَا بَقْلاً فَشَأْنَکُمْ بِہَا ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : ہُوَ مِنَ الْحَفَإِ وَہُوَ مَہْمُوزٌ مَقْصُورٌ وَہُوَ أَصْلُ الْبَرْدِیِّ الأَبْیَضِ الرَّطْبِ مِنْہُ وَہُوَ یُؤْکَلُ فَتَأَوَّلَہُ فِی قَوْلِہِ تَحْتَفِئُوا یَقُولُ : مَا لَمْ تَقْتَلِعُوا ہَذَا بِعَیْنِہِ فَتَأْکُلُوہُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَأَمَّا قَوْلُہُ : مَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أوْ تَغْتَبِقُوا ۔ فَإِنَّہُ یَقُولُ إِنَّمَا لَکُمْ مِنْہَا الصَّبُوحُ وَہُوَ الْغَدَائُ وَالْغَبُوقُ وَہُوَ الْعِشَائُ یَقُولُ فَلَیْسَ لَکُمْ أَنْ تَجْمَعُوہُمَا مِنَ الْمَیْتَۃِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ : رَأَیْتُ عِنْدَ الْحَسَنِ کُتُبَ سَمُرَۃَ لِبَنِیہِ إِنَّہُ یُجْزِئُ مِنَ الاِضْطِرَارِ أَوِ الضَّارُورَۃِ صَبُوحٌ أَوْ غَبُوقٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا التَّفْسِیرُ الَّذِی فَسَّرَہُ أَبُو عُبَیْدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ صَحِیحٌ لِمَا حَدَّثَ عَنْ کِتَابِ سَمُرَۃَ فَأَمَّا الْخَبَرُ الْمَرْفُوعُ فَقَدْ قِیلَ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا قُصِدَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِحْلاَلَ الْمَیْتَۃِ لَہُمْ مَتَی مَا لَمْ یَکُنْ لَہُمْ مِنَ الْحَلاَلِ صَبُوحٌ أَوْ غَبُوقٌ أَوْ بَقْلَۃٌ یَعِیشُونَ بِأَکْلِہَا وَہَذَا ہُوَ الَّذِی یَلِیقُ بِسُؤَالِہِمْ فِی رِوَایَۃِ أَبِی عُبَیْدٍ مَتَی تَحِلُّ لَنَا الْمَیْتَۃُ وَبِقَوْلِہِ أَوْ تَحْتَفِئُوا بِہَا بْقَلاً ۔ [صحیح ]
(١٩٦٣٨) ابو واقد لیثی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمیں کسی علاقہ میں بھوک پریشان کرتی ہے ہمارے لیے مردار کب حلال ہے ؟ فرمایا : جب صبح یا شام کے وقت کھانا یا سبزیاں نہ پاؤ۔ پھر تمہاری جو حالت ہو۔
ابو عبید کہتے ہیں کہ جفاء سے مراد تر کھجور جس کو کھایا جاتا ہے، یعنی صبح شام دونوں مردار کھانے کو جمع نہ کرو۔
ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے حسن کو دیکھا ۔ انھوں نے سمرہ کے بیٹے کو خط لکھ کردیا کہ بوقت مجبوری یا ضرورت یہ چیز انسان کو کفایت کر جائے گی۔
شیخ فرماتے ہیں : مردار تب حلال ہے جب صبح و شام حلال کھانا میسر نہ ہو جس کے ذریعہ زندگی گزاری جاسکے۔

19645

(١٩٦٣٩) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَارِجَۃُ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ وَأَعْطَانِی کِتَابًا عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا أَرْوَیْتَ أَہْلَکَ مِنَ اللَّبَنِ غَبُوقًا فَاجْتَنِبْ مَا نَہَاکَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْمَیْتَۃِ ۔ وَہَذَا یُؤَکِّدُ مَا قَبْلُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَمَا فَسَّرَہُ بِہِ أَبُو عُبَیْدٍ أَشْہُرُ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ وَأَلْیَقُ بِقَوْلِہِ فَمَا یَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ فِی رِوَایَۃِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَذَکَرَہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَلِیمِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ وَقَالَ : فَأَبَانَ أَنَّہُمْ إِذَا لَمْ یَأْکُلُوہَا أَکْلَ الطَّعَامِ الْمُبَاحِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِمْ فِیہَا فَأَکْلُ الطَّعَامِ الْمُبَاحِ أَنْ لاَ یَتَحَیَّنَ لَہُ حَالَ ضَرُورَۃٍ یُخَافُ مِنْہَا عَلَی النَّفْسِ لَکِنَّ الْوَاجِدَ یَصْطَبِحُ بِشَیْئٍ فَیَسْتَغْنِی بِہِ عَمَّا سِوَاہُ إِلَی اللَّیْلِ یُرِیدُ بِہِ أَنْ یَکُونَ أَبْلَغَ إِلَی حَوَائِجِہِ فَإِذَا أَمْسَی تَنَاوَلَ مِنْہُ مَا تَرَکَہُ بِالنَّہَارِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ بِہِ ضَرُورَۃٌ شَدِیدَۃٌ وَقَدْ یَضُمُّ إِلَیْہِ الْبَقْلُ وَغَیْرُہُ إِمَّا مُزْدَادًا مِنَ الطَّعَامِ وَإِمَّا مُسْتَطِیبًا لَہُ وَلَیْسَ ہَذَا سَبِیلَ الْمَیْتَۃِ إِنَّمَا أَذِنَ مِنْہَا فِیمَا یُمْسِکُ مِنْہُ الرَّمَقَ وَالضَّرُورَۃُ الدَّاعِیۃُ إِلَیْہَا لاَ تَتَّفِقُ فِی وَقْتٍ بِعَیْنِہِ مِنْ صَبَاحٍ أَوْ مَسَائٍ وَلاَ تُؤْکَلُ اسْتِطَابَۃً فَیُضَمَّ إِلَیْہَا بَقْلٌ أَوْ نَحْوُہُ فَبَیَّنَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُمْ إِذَا لَمْ یَأْکُلُوہَا کَمَا یَأْکُلُونَ الطَّعَامَ الْمُبَاحَ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِمْ فِیہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٣٩) سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب شام کے وقت تو اپنے گھر والوں کو دودھ سے سیراب کرلے تو پھر اللہ کے حرام کردہ مردار سیبچو۔
ابو عبداللہ حلیمی اپنی کتاب میں تحریر کرتے ہیں کہ جائز کھانے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر صبح کے وقت ایسی چیز پالے جو شام تک اس کی ضروریات کو کافی ہو اور صبح کے وقت چھوڑی ہوئی چیز شام کو کھالے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر سبزی ملا کر یا کوئی دوسری چیز کے ساتھ اضافہ کرے۔ یہ مردار کی صورت میں نہیں بلکہ مردار سے جان بچانے کی مقدار کھا سکتا ہے لیکن حلال کھانوں کی مانند نہ کھائے۔

19646

(١٩٦٤٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ وَہْبِ بْنِ عُقْبَۃَ الْعَامِرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنِ الْفُجَیْعِ الْعَامِرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ مَا یَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ ؟ قَالَ : مَا طَعَامُکُمْ ۔ قُلْنَا : نَغْتَبِقُ وَنَصْطَبِحُ ۔ قَالَ أَبُو نُعَیْمٍ فَسَّرَہُ لِی عُقْبَۃُ قَدَحٌ غُدْوَۃً وَقَدَحٌ عَشِیَّۃً قَالَ ذَاکَ وَأَبِی الْجُوعُ فَأَحَلَّ لَہُمُ الْمَیْتَۃَ عَلَی ہَذِہِ الْحَالِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْغَبُوقُ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ فَقَالَ : ذَاکَ دَارُ الْجُوعِ ۔ وَفِی ہَذَا أَنَّہُ أَبَاحَ لَہُمْ تَنَاوُلَ الْمَیْتَۃِ مَعَ تَنَاوُلِ مَا یُمْسِکُ الرَّمَقَ وَیُقِیمُ النَّفْسَ صَبُوحًا وَغَبُوقًا إِذَا کَانَا لاَ یَغْذُوَانِ الْبَدَنَ وَلاَ یُشْبِعَانِ الشِّبَعَ التَّامَّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَفِی ثُبُوتِ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ نَظَرٌ وَحَدِیثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ أَصَحُّہَا۔ [ضعیف ]
(١٩٦٤٠) فجیح عامری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : کیا مردار ہمارے لے حلال ہے ؟ فرمایا : تمہارا کھانا کیا ہے ؟ ہم نے کہا : صبح و شام ایک ایک پیالہ پینا۔ ابو نعیم کہتے ہیں کہ اس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس حالت میں ان کے لیے مردار جائز قرار دیا، جب بھوک ختم نہ ہو۔ اتنا کھایا جائے جس سے جان بچ سکے۔ اگرچہ بدن کھانے اور پینے سے اچھی طرح سیراب نہ بھی ہو۔

19647

(١٩٦٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عُتْبَۃَ وَہُوَ ابْنُ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قِیلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : حَدِّثْنَا عَنْ شَأْنِ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ فَقَالَ عُمَرُ : خَرَجْنَا إِلَی تَبُوکَ فِی قَیْظٍ شَدِیدٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً أَصَابَنَا فِیہِ عَطَشٌ حَتَّی ظَنَنَا أَنَّ رِقَابَنَا سَتَنْقَطِعُ حَتَّی إِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیَذْہَبُ یَلْتَمِسُ الْمَائَ فَلاَ یَرْجِعُ حَتَّی یَظُنَّ أَنَّ رَقَبَتَہُ سَتَنْقَطِعُ حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ لَیَنْحَرُ بَعِیرَہُ فَیَعْصُرُ فَرْثَہُ فَیَشْرَبُہُ فَیَجْعَلُ مَا بَقِیَ عَلَی کَبِدِہِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ قَدْ عَوَّدَکَ فِی الدُّعَائِ خَیْرًا فَادْعُ لَنَا فَقَالَ : أَتُحِبُّ ذَلِکَ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَرَفَعَ یَدَیْہِ فَلَمْ یَرْجِعْہُمَا حَتَّی قَالَتِ السَّمَائُ فَأَظَلَّتْ ثُمَّ سَکَبَتْ فَمَلَئُوا مَا مَعَہُمْ ثُمَّ ذَہَبْنَا نَنْظُرُ فَلَمْ نَجِدْہَا جَازَتِ الْعَسْکَرَ ۔ [حسن ]
(١٩٦٤١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے کہا گیا : ہم مشکل وقت کے بارے میں بیان کریں۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : ہم غزوہ تبوک کے لیے سخت گرم دن میں نکلے۔ ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو سخت پیاس کی وجہ سے ہماری گردنیں ٹوٹنے کے قریب تھیں۔ آدمی پانی کی تلاش میں نکلتا لیکن واپسی تک گردن ٹوٹ جانے کا خطرہ ہوتا۔ یہاں تک کہ لوگ اونٹ ذبح کر کے اوجڑی کا پانی نچوڑ کر پیتے تو ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دعا خیر کی درخواست کی۔ فرمایا : کیا تم پسند کرتے ہو۔ ابوبکر (رض) نے اثبات میں جواب دیا۔ تب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھا دیے تو بارش ہوئی لوگوں نے برتن پانی کے بھر لییلشکر میں کوئی پیاسا نہ تھا۔

19648

(١٩٦٤٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : مَنِ اضْطُرَّ إِلَی الْمَیْتَۃِ وَالدَّمِ وَلَحْمِ الْخِنْزِیرِ فَلَمْ یَأْکُلْ وَلَمْ یَشْرَبْ حَتَّی یَمُوتَ دَخَلَ النَّارَ ۔ وَعَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : یَأْکُلُ مِنَ الْمَیْتَۃِ مَا یُبَلِّغُہُ وَلاَ یَتَضَلَّعُ مِنْہَا قَالَ مَعْمَرٌ وَلَمْ أَسْمَعْ فِی الْخَمْرِ رُخْصَۃً ۔ [صحیح ]
(١٩٦٤٢) مسروق فرماتے ہیں کہ جو شخص مردار، خون اور خنزیر کے گوشت کی جانب مجبور کیا گیا اس نے کھایا اور پیا نہیں اور اس حالت میں فوت ہوگیا۔ وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ قتادہ کہتے ہیں : جان بچائے سیر ہو کر نہ کھائے لیکن شراب کے بارے میں رخصت نہیں۔

19649

(١٩٦٤٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لاَ یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِیَۃَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ تُؤْتَی مَشْرُبَتُہُ فَتُکْسَرَ خِزَانَتُہُ فَیُنْتَقَلَ طَعَامُہُ فَإِنَّمَا یَخْزُنُ لَہُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِیہِمْ أَطْعِمَتَہُمْ فَلاَ یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِیَۃَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ : فَیُنْتَثَلَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٦٤٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی کسی کے جانور بغیر اجازت کے نہ دوہے۔ کیا کوئی چاہتا ہے کہ اس کے کھانے کے برتن کو توڑ کر کھانا گر دیا جائے ؟ ان کے مویشیوں کے تھن بھی ان کے کھانے کو جمع کیے ہوئے ہیں تو کوئی کسی کے جانور بغیر اجازت کے نہ دوہے۔

19650

(١٩٦٤٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ تُحْتَلَبَ الْمَوَاشِی إِلاَّ بِإِذْنِ أَہْلِہَا قَالَ : یُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ تُؤْتَی مَشْرُبَتُہُ الَّتِی فِیہَا طَعَامُہُ فَیُنْتَثَلَ مَا فِیہَا فَإِنَّمَا ضُرُوعُ مَوَاشِیہِمْ مِثْلُ مَا فِی مَشَارِبِہِمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ وَأَیُّوبَ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَإِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ کُلُّہُمْ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٦٤٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر والوں کی اجازت کے بغیر مویشی دوہنے سے منع کیا ہے۔ فرمایا : تم چاہتے ہو تمہیں ایسا برتن دیا جائے جس میں کھانے پینے کا سامان جمع ہو تو ان کے مویشیوں کے تھن کھانے کے برتن کی مانند ہیں۔

19651

(١٩٦٤٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ أَنْ یَأْخُذَ عَصَا أَخِیہِ بِغَیْرِ طِیبِ نَفْسِہِ ۔ وَذَلِکَ لِشِدَّۃِ مَا حَرَّمَ اللَّہُ مَالَ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ حَارِثَۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَثْرِبِیِّ الضَّمْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْغَصْبِ وَہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ وَہُوَ ابْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٤٥) ابو حمید ساعدی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اجازت کے بغیر کسی کی لاٹھی بھی وصول کرے۔ اس وجہ سے کہ اللہ نے مسلمان کا مال مسلمان پر حرام قرار دیا ہے۔

19652

(١٩٦٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ ہُوَ ابْنُ عَمَّارٍ عَنْ یَحْیَی قَالَ حَدَّثَنِی مَوْلًی لِسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَیْنَا عَلَی وَادٍ فِیہِ نَخْلٌ قَدْ أَدْرَکَ فَأَعْطَانِی سَعْدٌ دِرْہَمَیْنِ فَقَالَ اشْتَرِ لَنَا عَلَفًا وَتَمْرًا فَذَہَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ فِی النَّخْلِ أَحَدًا فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ لِی إِنْ سَرَّکْ أَنْ تَکُونَ مُؤْمِنًا حَقًّا فَلاَ تَأْکُلْ مِنَ النَّخْلِ ثَمَرَۃً قَالَ فَبَاتَ وَبَاتَتْ حِمَارَتُنَا جَائِعَیْنِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٤٦) سعد بن ابی وقاص کے غلام نے بیان کیا کہ ہم سعد بن ابی وقاص کے ساتھ تھے کہ ہم ایک کھجوروں کے باغ میں آئے تو سعد نے ہمیں دو درہم دیے تاکہ گھاس اور کھجور خرید کر لاؤ لیکن باغ میں میں نے کسی کو بھی نہ پایا۔ واپس پلٹ آیا اور بتایا تو انھوں نے کہا : اگر آپ کو اچھا لگے تو کھجور کا پھل نہیں کھاتا تو ہمارے گدھے اور ہم نے بھوکے ہی رات گزار دی۔

19653

(١٩٦٤٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سُئِلَ عَمَّا یَسْقُطُ مِنَ النَّخْلَۃِ أَنَأْکُلُ مِنْہُ قَالَ : لاَ وَلاَ تَمْرَۃً وَاحِدَۃً ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٤٧) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ان سے پوچھا گیا : کیا کھجور سے گرا ہوا پھل کھا لیں ؟ فرمانے لگے کہ ایک کھجور بھی نہ کھاؤ۔

19654

(١٩٦٤٨) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : مَنْ مَرَّ لِرَجُلٍ بِزَرْعٍ أَوْ ثَمَرٍ أَوْ مَاشِیَۃٍ أَوْ غَیْرِ ذَلِکَ مِنْ مَالِہِ لَمْ یَکُنْ لَہُ أَخْذُ شَیْئٍ مِنْہُ إِلاَّ بِإِذْنِہِ لأَنَّ ہَذَا مِمَّا لَمْ یَأْتِ فِیہِ کِتَابٌ وَلاَ سُنَّۃٌ ثَابِتَۃٌ بِإِبَاحَتِہِ فَہُوَ مَمْنُوعٌ لِمَالِکِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَالَ وَقَدْ قِیلَ مَنْ مَرَّ بِحَائِطٍ فَلْیَأْکُلْ وَلاَ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً ۔ وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ لَوْ کَانَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ عِنْدَنَا لَمْ نُخَالِفْہُ وَالْکِتَابُ وَالْحَدِیثُ الثَّابِتُ أَنَّہُ لاَ یَجُوزُ أَکْلُ مَالِ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا قَائِلُ ہَذَا الْقَوْلِ فَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٤٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کوئی کھیتی، باغ، پھل یا مویشیوں کے پاس سے گزرے تو بغیر اجازت کے کچھ نہ لے۔ کیونکہ کسی بھی دلیل سے اس کا لینا درست ثابت نہیں ہے۔ صرف مالک کی اجازت سے ممکن ہے۔ فرماتے ہیں : جو باغ کے پاس سے گزرے وہ پھل توڑ کر کھالے ، لیکن جھول بھر کر نہ لے جائے لیکن مالک کی مرضی کے بغیر پھل نہ توڑے۔

19655

(١٩٦٤٩) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ مَرَّ مِنْکُمْ بِحَائِطٍ فَلْیَأْکُلْ فِی بَطْنِہِ وَلاَ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً ۔ [حسن ]
(١٩٦٤٩) ابو عیاض حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو باغ سے گزرے اپنا پیٹ بھرے لیکن جھولی بھر کر نہ لے جائے۔

19656

(١٩٦٥٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا کُنْتُمْ ثَلاَثَۃً فَأَمِّرُوا عَلَیْکُمْ وَاحِدًا مِنْکُمْ فَإِذَا مَرَرْتُمْ بِرَاعِی الإِبِلِ فَنَادُوا یَا رَاعِیَ الإِبِلِ فَإِنْ أَجَابَکُمْ فَاسْتَسْقُوہُ وَإِنْ لَمْ یُجِبْکُمْ فَأْتُوہَا فَحُلُّوہَا وَاشْرَبُوا ثُمَّ صُرُّوہَا۔ ہَذَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَحِیحٌ بِإِسْنَادَیْہِ جَمِیعًا وَہُوَ عِنْدَنَا مَحْمُولٌ عَلَی حَالِ الضَّرُورَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٥٠) زید بن وہب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جب تم تین ہو تو ایک کو امیر مقرر کرلیا کرو اور جب تم اونٹوں کے چرواہے کے پاس سے گزرو تو تین آوازیں دے لیا کرو : اے اونٹوں کے چرواہے ! اگر تمہاری آواز سن کر آجائے تو دودھ پینے کا مطالبہ کر دو ، وگرنہ دودھ دوہ کر پی لو اور اونٹنی کے تھن پھر بند کر دو ۔ لیکن یہ بوقت ضرورت ہے۔

19657

(١٩٦٥١) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی رُوِیَ فَفِیمَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ دَخَلَ حَائِطًا فَلْیَأْکُلْ وَلاَ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً ۔ أَخْبَرَنَاہُ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْجَوَّازُ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٥١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں : جو شخص باغ میں داخل ہو ، پھل توڑ کر کھالے، لیکن جھولی بھر کر نہ لے جائے۔

19658

(١٩٦٥٢) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ قَالَ وَذُکِرَ لأَبِی زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ حَدِیثُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ فِی الرَّجُلِ یَمُرُّ بِالْحَائِطِ فَیَأْکُلُ مِنْہُ قَالَ : ہَذَا غَلَطٌ۔ وَقَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ یَرْوِی أَحَادِیثَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ یَہِمُ فِیہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ لَیْسَتْ بِقَوِیَّۃٍ ۔ [صحیح۔ لابن معین ]
(١٩٦٥٢) یحییٰ بن سلیم طائفی حضرت عبداللہ سے ایسے شخص کے بارے میں جو باغ کے پاس سے گزرتا ہے اور پھل توڑ کر کھا لیتا ہے فرماتے ہیں : یہ غلط ہے۔

19659

(١٩٦٥٣) فَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ الضَّالَّۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ ثُمَّ سَأَلَہُ عَنِ الثِّمَارِ یُصِیبُہُ الرَّجُلُ قَالَ : مَا أَخَذَ فِی أَکْمَامِہِ یَعْنِی رُئُوسَ النَّخْلِ فَاحْتَمَلَہُ فَثَمَنُہُ وَمِثْلُہُ مَعَہُ وَضَرْبُ نَکَالٍ وَمَا کَانَ فِی أَجْرَانِہِ فَأَخَذَ فَفِیہِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ ذَلِکَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ وَإِنْ أَکَلَ بِفِیہِ وَلَمْ یَأْخُذْ فَیَتَّخِذْ خُبْنَۃً فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَمَحْمُولٌ عَلَی أَنَّ لَیْسَ عَلَیْہِ فِیہِ قَطْعٌ حِینَ لَمْ یُخْرِجْہُ مِنَ الْحِرْزِ ۔ [حسن ]
(١٩٦٥٣) مزینہ قبیلے کے ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا جو باغ کے پھل توڑ لیتا ہے، فرمایا : جس نے کھجور سے توڑ کر ساتھ لے لیا تو اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی اور عبرت ناک سزا دینا ہوگی۔ جس نے ڈھیر سے اٹھا لیا۔ اگر وہ ڈھال کی قیمت جتنا ہوا تو ہاتھ کاٹا جائے گا، لیکن اگر اس نے صرف کھایا ساتھ نہیں لیا اس پر کوئی حد نہیں۔ یہ تب ہے جب وہ محفوظ چیز کو اٹھائے لیکن یہ صورت حال نہ ہو تب قطع ید نہیں ہے۔

19660

(١٩٦٥٤) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَیَّاشُ بْنُ الْوَلِیدِ الرَّقَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ عَلَی مَاشِیَۃٍ فَإِنْ کَانَ فِیہَا صَاحِبُہَا فَلْیَسْتَأْذِنْہُ فَإِنْ أَذِنَ لَہُ فَلْیَحْتَلِبْ وَلْیَشْرَبْ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا فَلْیُصَوِّتْ ثَلاَثًا فَإِنْ أَجَابَہُ فَلْیَسْتَأْذِنْہُ وَإِلاَّ فَلْیَحْتَلِبْ وَلِیَشْرَبْ وَلاَ یَحْمِلْ ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَحَادِیثُ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ لاَ یُثْبِتُہَا بَعْضُ الْحُفَّاظِ وَیَزْعُمُ أَنَّہَا مِنْ کِتَابٍ غَیْرَ حَدِیثِ الْعَقِیقَۃِ الَّذِی قَدْ ذَکَرَ فِیہِ السَّمَاعَ وَإِنْ صَحَّ فَہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی حَالِ الضَّرُورَۃِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٥٤) حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جانور کے پاس آؤ وہاں ان کا مالک ہو تو اجازت لے کر دودھ دوہ کر پی لو ۔ اگر مالک نہ ہو تو تین آوازیں لگاؤ۔ اگر مالک آجائے تو اجازت لے لو ، وگرنہ دودھ دوہ کر پی لو ساتھ نہ لے جاؤ۔
شیخ فرماتے ہیں : اگر یہ حدیث صحیح ہو تب یہ بوقت ضرورت ہے۔

19661

(١٩٦٥٥) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ عَلَی رَاعٍ فَلْیُنَادِ یَا رَاعِیَ الإِبِلِ ثَلاَثًا فَإِنْ أَجَابَہُ وَإِلاَّ فَلْیَحْلِبْ وَلْیَشْرَبْ وَلاَ یَحْمِلَنَّ وَإِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ عَلَی حَائِطٍ فَلْیُنَادِ ثَلاَثًا یَا صَاحِبَ الْحَائِطِ فَإِنْ أَجَابَہُ وَإِلاَّ فَلْیَأْکُلْ وَلاَ یَحْمِلَنَّ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ سَعِیدُ بْنُ إِیَاسٍ الْجُرَیْرِیُّ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ إِلاَّ أَنَّہُ اخْتَلَطَ فِی آخِرِ عُمُرِہِ وَسَمَاعُ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنْہُ بَعْدَ اخْتِلاَطِہِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِخِلاَفِ ذَلِکَ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٥٥) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : جب تم اونٹوں کے چرواہوں کے پاس آؤ تو تین آوازیں دو ۔ اگر کوئی جواب ملے تو درست وگرنہ دوہ لو پی کر ساتھ نہ لو اور جب تم کسی کے باغ میں آؤ تو تین آوازیں لگا لیا کرو۔ اگر جواب مل جائے تو درست ہے، باغ کا پھل کھا لینے کی اجازت ہے۔ لیکن ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔

19662

(١٩٦٥٦) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ یَحِلَّ صِرَارَ نَاقَۃٍ إِلاَّ بِإِذْنٍ أَہْلِہَا فَإِنَّ خَاتِمَ أَہْلِہَا عَلَیْہَا ۔ فَقِیلَ لِشَرِیکٍ : أَرَفَعَہُ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا یُوَافِقُ الْحَدِیثَ الثَّابِتَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی النَّہْیِ عَنْ ذَلِکَ وَقَدْ مَضَی فِی الْبَابِ قَبْلَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٥٦) ابو سعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ گھر والوں کی اجازت کے بغیر اونٹنی کے دودھ دوہنے کے لیے تھن کھولے۔ کیونکہ اس کے گھر والوں نے اس پر مہر ثبت کر رکھی ہوئی ہے۔ جب شریک سے کہا گیا : کیا آپ اس کو مرفوع بیان کرتے ہیں ؟ کہنے لگے : ہاں مرفوع بیان کرتا ہوں۔

19663

(١٩٦٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَإِنَّمَا یُوَجَّہُ ہَذَا الْحَدِیثُ یَعْنِی حَدِیثَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ حَدِیثُ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ فِی الرُّخْصَۃِ أَنَّہُ رَخَّصَ فِیہِ لِلْجَائِعِ الْمُضْطَرِّ الَّذِی لاَ شَیْئَ مَعَہُ یَشْتَرِی بِہِ وَہُوَ مُفَسَّرٌ فِی حَدِیثٍ آخَرَ حَدَّثَنَاہُ الأَنْصَارِیُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِلْجَائِعِ الْمُضْطَرِّ إِذَا مَرَّ بِالْحَائِطِ أَنْ یَأْکُلَ مِنْہُ وَلاَ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : وَمِمَّا یُبَیِّنُ ذَلِکَ حَدِیثُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الأَنْصَارِ الَّذِینَ مَرُّوا بِحَیٍّ مِنَ الْعَرَبِ فَسَأَلُوہُمُ الْقِرَی فَأَبَوْا فَسَأَلُوہُمُ الشِّرَی فَأَبَوْا فَضَبَطُوہُمْ فَأَصَابُوا مِنْہُمْ فَأَتَوْا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَہَمَّ بِالأَعْرَابِ وَقَالَ : ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَاہُ حَجَّاجٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عُمَرَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فَہَذَا مُفَسَّرٌ إِنَّمَا ہُوَ لِمَنْ لَمْ یَقْدِرْ عَلَی قِرَی وَلاَ شِرَی وَکَذَلِکَ قَالَ فِی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ : لِیُصَوِّتْ یَا رَاعِیَ الإِبِلِ ثَلاَثًا ۔ لِیَکُونَ طَلَبَ الْقِرَی قَبْلُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَفِی مِثْلِ ہَذَا مَا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَخْزُومِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَوَّلٍ الْبَہْزِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الإِبِلُ نَلْقَاہَا وَنَحْنُ مُحْتَاجُونَ وَہِیَ مُصَرَّاۃٌ قَالَ : تُنَادِی یَا صَاحِبَ الإِبِلِ ثَلاَثًا فَإِنْ أَجَابَکَ وَإِلاَّ فَاحْلِبْ ثُمَّ دَعْ لِلَّبَنِ دَوَاعِیَہُ ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ : وَاحْلِبْ ثُمَّ صَرِّ وَبَقِّ لِلَّبَنِ دَوَاعِیَہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٥٧) عمر بن خطاب، عمرو بن شعیب کی احادیث میں رخصت ہے، ایسا انسان جو کچھ خرید نہیں سکتا اس کے باے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب باغ کے پاس سے گزرے تو کھالے لیکن جھولی بھر کر نہ لے جائے۔ حضرت عمر (رض) کی حدیث میں ہے کہ انصار ایک عرب قبیلہ کے پاس سے گزرے، جب ان سے مہمانی کا مطالبہ کیا تو انھوں نے انکار کردیا۔ انھوں نے ان سے کچھ مال لے لیا۔ انھوں نے حضرت عمر (رض) کو بتایا تو انھوں نے دیہاتی لوگوں کا قصد کیا اور فرمایا : مسافر لوگ جس پانی کے چشمہ پر واقع ہوں اس کے زیادہ حق دار ہوتے ہیں۔ ابو عبید نے اس کی تفسیر یہ بیان کی، جو مہمان نوازی اور کچھ خریدنے کی طاقت نہ رکھے۔ وہ چرواہے کو تین آوازیں لگائے تاکہ وہ اس سے مہمانی کا مطالبہ کرسکے۔
شیخ فرماتے ہیں : قاسم بن مخول اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : ہم اونٹوں سے ملتے ہیں ہمیں دودھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ انھوں نے دودھ روکا ہوتا ہے تو چرواہے کو تین آوازیں دو ۔ اگر جواب ملے تو درست وگرنہ دودھ دوہ لیا کرو۔ پھر دوہنے والوں کے لیے چھوڑ دیا کرو۔ پھر دودھ اور دودھ روک دے تاکہ چرواہے دودھ دوہ سکیں۔

19664

(١٩٦٥٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ سَلِیطِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ التَّمِیمِیِّ عَنْ ذُہَیْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَإِذَا إِبِلٌ مُصَرَّرَۃٌ بِعِضَاہِ الشَّجَرِ فَانْطَلَقَ نَاسٌ لِیَحْتَلِبُوا فَدَعَاہُمُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ أُنَاسًا عَمَدُوا إِلَی مَزَاوِدِکُمْ فِیہَا أَزْوِدَتُکُمْ فَأَخَذُوا مَا فِیہَا لَکَانُوا غَدَرُوکُمْ ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ ۔ قَالَ : ہَذِہِ لأَہْلِ بَیْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِنَّ مَا فِی ضُرُوعِہَا مِثْلُ مَا فِی أَزْوِدَتِکُمْ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَما یَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ مَالِ أَخِیہِ ؟ قَالَ : أَنْ یَأْکُلَ وَلاَ یَحْمِلَ وَیَشْرَبَ وَلاَ یَحْمِلَ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ مَجْہُولٌ لاَ تَقُومُ بِمِثْلِہِ الْحُجَّۃُ ۔ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ۔ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْحَجَّاجِ مَا دَلَّ أَنَّہُ فِی الْمُضْطَرِّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٥٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے کہ اونٹ درختوں کے پتے کھا رہے تھے۔ لوگ ان کا دودھ دوہنے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلا لیا اور فرمایا : اگر لوگ تمہارے مشکیزے میں موجود چیز کا قصد کریں اور تمہاری کھانے کی اشیاء لے جائیں تو انھوں نے تمہارے ساتھ غدر کیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں ! فرمایا : یہ بھی مسلمان گھروں کی ماند ہیں جو ان کے تھنوں میں موجود ہے۔ وہ تمہارے مشکیزوں میں موجود اشیاء کی مانند ہے۔ صحابہ نے اپنے بھائی کے مال سے حلال چیز کے متعلق پوچھاتو فرمایا : کھائے پیے لیکن ساتھ نہ لے کر جائے۔

19665

(١٩٦٥٩) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ سَلِیطِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ ذُہَیْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذْ رَأَیْنَا إِبِلاً مَصْرُورَۃً بِعِضَاہِ الشَّجَرِ قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فَقُلْنَا : أَفَرَأَیْتَ إِنِ احْتَجْنَا إِلَی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ ؟ فَقَالَ : کُلْ وَلاَ تَحْمِلْ وَاشْرَبْ وَلاَ تَحْمِلْ ۔ وَرَوَاہُ شَرِیکٌ الْقَاضِی عَنِ الْحَجَّاجِ فَخَالَفَ فِی إِسْنَادِہِ مَنْ مَضَی۔ [ضعیف ]
(١٩٦٥٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک اونٹ کو کانٹوں کے ساتھ اٹھا ہوا دیکھا۔ ہم نے کہا : جب ہم کھانے پینے کی ضرورت محسوس کریں۔ فرمایا : کھاؤ، پیو لیکن ساتھ اٹھا کر نہ لے جاؤ۔

19666

(١٩٦٦٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحَجْرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ سَلِیطٍ التَّمِیمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَمَّا یَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ مَالِ أَخِیہِ ؟ قَالَ : یَأْکُلُ حَتَّی یَشْبَعَ إِذَا کَانَ جَائِعًا وَیَشْرَبُ حَتَّی یَرْوَی ۔ [ضعیف ] أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ الْمُزَکِّی أَبُو الْقَاسِمِ : مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الْمُنْعِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْفَرَاوِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمَعَالِی : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا الإِمَامُ الْحَافِظُ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الْبَیْہَقِیُّ وَأَنْبَأَنَا غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَشْیَاخِنَا عَنْ زَاہِرِ بْنِ طَاہِرٍ الشَّحَامِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا الإِمَامُ الْحَافِظُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ :
(١٩٦٦٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ انسان کے لیے اپنے بھائی کے مال سے کیا حلال ہے ؟ فرمایا : جب بھوکا ہو یا پیاسا ہو پیٹ بھر کر کھا پی لے۔

19667

(١٩٦٦١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ وَقَدْ أَصَابَنِی جُوعٌ شَدِیدٌ فَدَخَلْتُ حَائِطًا فَأَخَذْتُ سُنْبُلاً فَأَکَلْتُ مِنْہُ وَجَعَلْتُ فِی ثَوْبِی فَجَائَ صَاحِبُ الْحَائِطِ فَضَرَبَنِی وَأَخَذَ مَا فِی ثَوْبِی قَالَ فَانْطَلَقْنَا إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا عَلَّمْتَہُ إِذْ کَانَ جَاہِلاً وَلاَ أَطْعَمْتَہُ إِذْ کَانَ سَاغِبًا ۔ فَأَمَرَ لِی بِنِصْفِ وَسْقٍ مِنْ شَعِیرٍ ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ]
(١٩٦٦١) عباد بن شرحبیل فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا اور مجھے سخت بھوک لگی ہوئی تھی۔ میں ایک باغ میں داخل ہوا اور پھل دار شاخ کو پکڑ کر اس سے کھالیا اور کچھ اپنے کپڑے میں ڈال لیا۔ باغ والا آگیا، اس نے مجھے مارا بھی اور مجھ سے توڑا ہوا پھل بھی چھین لیا۔ راوی فرماتے ہیں کہ پھر ہم دونوں (باغ والا اور عباد بن شرحبیل) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چلے اور نبی کی طرف چلے اور نبی کے سامنے واقعہ کا تذکرہ کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ نہیں جانتا تھا تو آپ اس کو سکھا دیتے اور آپ نے اس کو بھوک کی وجہ سے کھلایا بھی نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک وسق جو کا حکم دیا۔

19668

(١٩٦٦٢) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی خَلَفٍ الصُّوفِیُّ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ یَحْیَی الرَّازِیِّ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ الْخُرَاسَانِیُّ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِی جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : کُنْتُ أَرْمِی نَخْلاً لِلأَنْصَارِ فَأَخَذُونِی فَذَہَبُوا بِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا إِنَّ ہَذَا یَرْمِی نَخْلَنَا فَقَالَ : یَا رَافِعُ لِمَ تَرْمِی نَخْلَہُمْ ۔ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَجُوعُ قَالَ : لاَ تَرْمِ وَکُلْ مِمَّا یَقَعُ أَشْبَعَکَ اللَّہُ وَرَوَاکَ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٦٢) رافع بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ میں انصار کی کھجوروں کو پتھر مار رہا تھا۔ وہ مجھے پکڑ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے اور کہنے لگے : یہ ہماری کھجوروں کو پتھر مار رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے رافع ! تم ان کی کھجوروں کو پتھر کیوں مار رہے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بھوکا تھا۔ آپ نے فرمایا : پتھر نہ مارو بلکہ نیچے گرے ہوئے کھالیا کرو۔ اللہ آپ کو سیر اور سیراب کرے۔

19669

(١٩٦٦٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ ابْنُ أَخِی عَلِیِّ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو تُمَیْلَۃَ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِی جُبَیْرٍ مَوْلَی الْحَکَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : شَکَا نَاسٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّ غُلاَمًا مِنْ بَنِی غِفَارٍ یَرْمِی نَخْلَہُمْ قَالَ خُذُوہُ فَأْتُونِی بِہِ فَإِذَا ہُوَ رَافِعُ بْنُ عَمْرٍو أَخُو الْحَکَمِ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِیِّ ۔ [ضعیف۔ العلل الترمذی ٣٤٠]
(١٩٦٦٣) صالح بن ابو جبیر جو حکم بن عمرو غفاری کے غلام ہیں، اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مدینہ کے لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی کہ بنو غفار کا غلام ان کی کھجوروں کو پتھر مارتا ہے۔ آپ نے فرمایا : پکڑ کر میرے پاس لے آؤ تو وہ رافع بن عمرو جو حکم بن عمرو کے بھائی تھے۔

19670

(١٩٦٦٤) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ ابْنُ أَخِی عَلِیِّ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی الْحَکَمِ الْغِفَارِیَّ یَقُولُ حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی عَنْ عَمِّ أَبِی رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِیِّ قَالَ : کُنْتُ وَأَنَا غُلاَمٌ أَرْمِی نَخْلاً لِلأَنْصَارِ فَقِیلَ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِنَّ ہَا ہُنَا غُلاَمًا یَرْمِی نَخْلَنَا قَالَ قَالَ : خُذُوہُ فَأْتُونِی بِہِ قَالَ یَا غُلاَمُ لِمَ تَرْمِ نَخْلَہُمْ ۔ قَالَ إِنِّی أُرِیدُ أَنْ آکُلَ قَالَ : لاَ تَرْمِ نَخْلَہُمْ وَکُلْ مِمَّا فِی أُصُولِہَا ۔ قَالَ وَمَسَحَ رَأْسَ الْغُلاَمِ وَقَالَ : اللَّہُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَہُ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُثْمَانَ ابْنَیْ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُعْتَمِرٍ بِمَعْنَاہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٦٤) ابو رافع بن عمرو غفاری فرماتے ہیں کہ میں اور ایک غلام انصار کی کھجوروں کو پتھر مارا کرتے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا گیا کہ یہاں غلام ہماری کھجوروں کو پتھر مارتے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : تم ان کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ۔ آپ نے پوچھا : اے بچے ! تم ان کی کھجوروں کو پتھر کیوں مارتے ہو ؟ کہتے ہیں : میں نے کہا : کھانے کا ارادہ ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا : پتھر نہ مارو، بلکہ نیچے گرے ہوئے پھل کھالیا کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ نے بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا : اے اللہ ! اس کے پیٹ کو سیر کر دے۔

19671

(١٩٦٦٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی آبِی اللَّحْمِ قَالَ : أَقْبَلْتُ مَعَ سَادَتِی نُرِیدُ الْہِجْرَۃَ حَتَّی إِذَا دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِینَۃِ جَعَلُونِی فِی ظَہْرِہِمْ وَدَخَلُوا الْمَدِینَۃَ فَأَصَابَتْنِی مَجَاعَۃٌ شَدِیدَۃٌ قَالَ فَمَرَّ بِی بَعْضُ مَنْ یَخْرُجُ مِنَ الْمَدِینَۃِ فَقَالَ إِنَّکَ لَوْ دَخَلْتَ الْمَدِینَۃَ فَأَصَبْتَ مِنْ ثِمَارِ حَوَائِطِہَا فَدَخَلْتَ حَائِطًا مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِینَۃِ فَقَطَعْتُ قِنْوَیْنِ فَجَائَ صَاحِبُہُ وَہُمَا مَعِی فَذَہَبَ بِی إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَسَأَلَنِی عَنْ أَمْرِی فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَیُّہُمَا أَفْضَلُ ؟ ۔ فَأَشَرْتُ إِلَی أَحَدِہِمَا فَقَالَ : خُذْہُ ۔ وَأَمَرَ صَاحِبَ الْحَائِطِ فَأَخَذَ الآخَرَ وَخَلَّی سَبِیلِی۔ وَہَذِہِ الأَخْبَارُ إِنْ ثَبَتَتْ کَانَتْ دَالَّۃٌ مَعَ غَیْرِہَا عَلَی جَوَازِ الأَکْلِ مِنْ مَالِ الْغَیْرِ عِنْدَ الضَّرُورَۃِ ثُمَّ وُجُوبِ الْبَدَلِ فَمُسْتَفَادٌ مِنَ الدَّلاَئِلِ الَّتِی دَلَّتْ عَلَی تَحْرِیمِ مَالِ الْغَیْرِ بِغَیْرِ طِیبَۃِ نَفْسِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ وَقَدِ اسْتَدَلَّ بَعْضُ أَصْحَابُنَا بِمَا ذَکَرْنَا فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ مِنْ حَدِیثِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ حِینَ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی سَفَرٍ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ فَأَصَابَہُمْ عَطَشٌ شَدِیدٌ وَإِنَّہُ بَعَثَ إِلَی الْمَرْأَۃِ الَّتِی کَانَ مَعَہَا بَعِیرٌ عَلَیْہِ مُزَادَتَانِ حَتَّی أُتِیَ بِہَا وَأَخَذُوا مِنْ مَائِہَا وَالْمُزَادَتَانِ کَمَا ہُمَا لَمْ تَزْدَادَا إِلاَّ امْتِلاَئً ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَہُ فَجَائُ وا مِنْ زَادِہِمْ حَتَّی مَلأَ لَہَا ثَوْبَہَا۔
(١٩٦٦٥) ابو اللحم کے غلام عمیر فرماتے ہیں، کہ میں اپنے آقاؤں کے ساتھ آیا اور ہم ہجرت کا ارادہ رکھتے تھے۔ جب ہم مدینہ کے قریب ہوئے تو انھوں نے مجھے پیچھے کردیا اور وہ مدینہ میں داخل ہوئے اور مجھے سخت بھوک لگ گئی۔ کہتے ہیں : میرے پاس سے مدینہ کے باشندے گزرے تو کہنے لگے : اگر آپ مدینہ میں داخل ہوں اور وہاں کے باغوں کے پھل کھالو۔ میں مدینہ کے باغوں میں سے کسی باغ میں داخل ہوا اور دو خوشے توڑ لیے۔ باغ والا آگیا اور دونوں خوشے میرے پاس تھے۔ وہ پکڑ کر مجھے نبی کے پاس لے گیا تو آپ نے مجھ سے میرے معاملہ کے بارے میں پوچھا تو میں نے آپ کو بتادیا۔ آپ نے پوچھا : ان دو خوشوں میں سے کونسا اچھا ہے۔ تو میں نے ایک کی طرف اشارہ کیا۔ آپ نے فرمایا : اس کو لے لو اور باغ والے سے فرمایا : دوسرا خوشہ لے لو اور میرا راستہ چھوڑ دیا۔
نوٹ : یہ احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ ضرورت کے وقت دوسروں کا مال کھایا جاسکتا ہے اور کسی کے مال کا بدل دینا واجب ہے، جب مال والے کی رضا مندی کے بغیر مال لیا جائے۔ جیسے عمران بن حصین کی روایت میں ہے کہ نبی ایک سفر میں نکلے۔ آپ صحابہ کے ساتھ تھے۔ ان کو سخت پیاس لگ گئی تو انھوں نے ایک عورت جس کے پاس دو مشکیزے تھے، اس کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو انھوں نے اس کے مشکیزوں سے پانی لیا ۔ آخر کار اس کے مشکیزے اور کپڑے میں مزید بھی دیا۔

19672

(١٩٦٦٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی سَفَرٍ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی رَاحِلَۃٍ فَجَعَلَ یَصْرِفُہَا یَمِینًا وَشِمَالاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -: مَنْ کَانَ عِنْدَہُ فَضْلٌ مِنْ ظَہْرٍ فَلْیَعُدْ بِہِ عَلَی مَنْ لاَ ظَہْرَ لَہُ وَمَنْ کَانَ عِنْدَہُ فَضْلٌ مِنْ زَادٍ فَلْیَعُدْ بِہِ عَلَی مَنْ لاَ زَادَ لَہُ ۔ وَذَکَرَ أَصْنَافَ الأَمْوَالِ حَتَّی رَأَیْنَا أَنَّہُ لاَ حَقَّ لأَحَدٍ مِنَّا فِی فَضْلٍ عِنْدَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٧٢٨]
(١٩٦٦٦) ابوسعید (رض) فرما فرماتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ اچانک ایک آدمی اونٹ پر سوار آیا وہ دائیں بائیں گھوم رہا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس زائد سواری ہو، وہ اسے دے دے، جس کے پاس سواری نہیں ہے اور جس کے پاس زائد زادہ راہ ہو، وہ اس کو دے دے جس کے پاس نہیں ہے۔ اس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال کی اقسام ذکر کیں تو ہم نے خیال کیا کہ زائد مال میں ہمارا کوئی حق ہی نہیں۔

19673

(١٩٦٦٧) حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ السِّرَاجُ أَنْبَأَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِیضَ وَفُکُّوا الْعَانِیَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٧٣٥٣]
(١٩٦٦٧) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بھوکوں کو کھلایا کرو۔ بیمار کی تیمار دری کرو اور گردنوں کو آزاد کرو۔

19674

(١٩٦٦٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الَّفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَشِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُسَاوِرِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یُبَخِّلُ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : لَیْسَ الْمُؤْمِنُ الَّذِی یَشْبَعُ وَجَارُہُ جَائِعٌ إِلَی جَنْبِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی أَحْمَدَ ۔ [صحیح۔ بدون قصہ تبخیل ابن زبیر ]
(١٩٦٦٨) عبداللہ بن مساور فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا، وہ ابن زبیر کو بخل کی جانب منسوب کر رہے تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرماتے تھے : وہ شخص مومن نہیں جو بذات خود سیر ہو کر کھائے اور اس کا ہمسایہ بھوکا رہا۔

19675

(١٩٦٦٩) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی عَوْنٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : سَافَرَ نَاسٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرْمَلُوا فَأَتَوْا عَلَی حَیٍّ مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ فَسَأَلُوہُمْ الْقَرَی أَوِ الشَّرَی فَأَبَوْا فَضَبَطُوہُمْ فَأَصَابُوا مِنْہُمْ فَذَہَبَتِ الأَعْرَابُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَشْفَقَتِ الأَنْصَارُ مِنْ ذَلِکَ فَہَمَّ بِہِمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : تَمْنَعُونَ ابْنَ السَّبِیلِ مَا یُخْلِفُ اللَّہُ فِی ضُرُوعِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ آدَمَ أَنَّ قَوْمًا مِنَ الأَنْصَارِ أَرْمَلُوا فَمَرُّوا بِقَوْمٍ مِنَ الأَعْرَابِ فَسَأَلُوہُمُ الشِّرَائَ فَأَبَوْا وَسَأَلُوہُمُ الْقَرَی فَأَبَوْا فَضَبَطُوہُمْ وَاحْتَلَبُوا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ : تَمْنَعُونَ ابْنَ السَّبِیلِ مَا یُخْلِفُ اللَّہُ فِی ضُرُوعِ الْمَوَاشِی بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ثُمَّ قَالَ ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٦٩) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ انصار کے لوگوں نے سفر کیا، وہ ایک عرب قبیلے کے پاس سے گذرے تو ان سے مہمان نوازی کا سوال کیا تو انھوں نے انکار کردیا۔ انھوں نے ان کو پکڑ کر تکلیف بھی دی۔ دیہاتی حضرت عمر کے پاس آے تو انصاری ڈر گئے۔ حضرت عمر (رض) نے ان کو تکلیف دینے کا قصد کیا اور فرمایا : تم مسافروں سے اونٹوں، بکریوں کے دودھ رات اور دن کے وقت روکتے ہو۔ حالانکہ مسافر پانی کا زیادہ حق دار ہے، جس پر وہ واقع ہوتا ہے۔ یحییٰ بن آدم کی روایت میں ہے کہ انصاری ایک دیہات کے قریب سے گزرے۔ انھوں نے مہمانی کا سوال کیا تو انھوں نے انکار کردیا۔ لیکن انھوں نے زبردستی دودھ دھو لیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم دن اور رات کے اوقات میں جانوروں کے دودھ جو اللہ پیدا کرتا ہے روک لیتے ہو۔ مسافر تو پانی کا زیادہ حق دار ہے جو صبر کرنے والا ہے۔

19676

(١٩٦٧٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَاقِدٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عُمَرَ قَالَ : ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ وَالظِّلِّ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٧٠) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مسافر آدمی پانی کا اور سائے کا زیادہ حق دار ہے کیونکہ وہ صابر ہوتا ہے۔

19677

(١٩٦٧١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی وَہُوَ ابْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ وَہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی أَہْلَ مَائٍ فَاسْتَسْقَاہُمْ فَلَمْ یَسْقُوہُ حَتَّی مَاتَ عَطَشًا فَأَغْرَمَہُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دِیَتَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٧١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی چشمہ والوں کے پاس آیا۔ اس نے ان سے پانی طلب کیا، لیکن انھوں نے پانی نہ دیا بلکہ وہ پیاسہ ہی مرگیا۔ تو حضرت عمر (رض) نے ان لوگوں کو چٹی کے طور پر ویت ڈال دی۔

19678

(١٩٦٧٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ بِمَعْنَی ہَذَا قَالَ إِسْمَاعِیلُ وَکَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ إِنْ أَبَوْا أَنْ یَطْعَمُوہُ وَخَشِیَ عَلَی نَفْسِہِ قَاتَلَہُمْ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٧٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر وہ کھانا دینے سے انکار کردیں اور اس کو اپنی جان کا خطرہ ہو تو وہ ان سے لڑائی کرے۔

19679

(١٩٦٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ الْعُرَنِیِّینَ أَنْ یَشْرَبُوا أَلْبَانَ الإِبِلِ وَأَبْوَالَہَا۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم ]
(١٩٦٧٣) حضرت انس (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرنیین کو حکم فرمایا تھا کہ وہ اونٹوں کے پیشاب اور دودھ پیا کریں۔

19680

(١٩٦٧٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَہْطًا مِنْ عُرَیْنَۃَ أَتَوُا النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا إِنَّا قَدِ اجْتَوَیْنَا الْمَدِینَۃَ وَعَظُمَتْ بُطُونُنَا وَارْتَہَسَتْ أَعْضَادُنَا فَأَمَرَہُمُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ یَلْحَقُوا بِرَاعِی الإِبِلِ فَیَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِہَا وَأَبْوَالِہَا فَلَحِقُوا بِرَاعِی الإِبِلِ فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا حَتَّی صَلَحَتْ بُطُونُہُمْ وَأَبْدَانُہُمْ ثُمَّ قَتَلُوا الرَّاعِیَ وَسَاقُوا الإِبِلَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَبَعَثَ فِی طَلَبِہِمْ فَجِیئَ بِہِمْ فَقَطَعَ أَیْدِیَہُمْ وَأَرْجُلَہُمْ وَسَمَرَ أَعْیُنَہُمْ ۔ قَالَ قَتَادَۃُ فَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ أَنَّ ذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہُدْبَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ہَمَّامٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٦٧٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ عرینہ قبیلہ کے لوگ نبی کے پاس آئے کہنے لگے ہمیں مدینہ کی آب ہوا راس نہیں (یعنی موافق نہیں آئی) ہمارے پیٹ بڑھ گئے ہیں اور ہمارے بازو زخمی ہوگئے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا کہ وہ اونٹوں کے چرواہوں کے پاس جا کر اونٹوں کا دودھ اور پیشاب استعمال کریں تو انھوں نے چرواہوں کے پاس جا کر اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا تو ان کے بدن اور پیٹ درست ہوگئے۔ پھر انھوں نے چرواہوں کو قتل کردیا اور اونٹ لے گئے۔
یہ خبر نبی کو ملی تو آپ نے ان کو پکڑنے کے لیے آدمی روانہ کیے جو ان کو لے کر آئے تو آپ نے ان کے ہاتھ، پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دیں۔ قتادہ فرماتے ہیں کہ محمد بن سیرین کہتے ہیں : یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔

19681

(١٩٦٧٥) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُقْرِئُ وَطَرِیفُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنِی إِسْرَائِیلُ عَنْ ثُوَیْرٍ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ قُبَائٍ عَنْ أَبِیہِ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ شُرْبِ أَلْبَانِ الأُتُنِ فَقَالَ لاَ بَأْسَ بِہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : لَیْسَ ہَذَا بِالْقَوِیِّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٧٥) ثویراہل قباء کے ایک شیخ سے نقل فرماتے ہیں اور وہ اپنے والد سے جو صحابی رسول ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گدھی کے دودھ کے پینے کے بارے میں سوال کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

19682

(١٩٦٧٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ طَارِقَ بْنَ سُوَیْدٍ أَوْ سُوَیْدَ بْنَ طَارِقٍ رَجُلاً مِنْ جُعْفَی سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْخَمْرِ فَنَہَی عَنْ صَنْعَتِہَا فَقَالَ إِنَّہَا دَوَائٌ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّہَا لَیْسَتْ بِدَوَائٍ وَلَکِنَّہَا دَائٌ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ إِنَّ طَارِقَ بْنَ سُوَیْدٍ سَأَلَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٨٤]
(١٩٦٧٦) طارق بن سوید یا سوید بن طارق جعفی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شراب کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بنانے سے منع فرمایا۔ وہ کہنے لگا : یہ دوا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دواء نہیں بلکہ یہ بیماری ہے۔

19683

(١٩٦٧٧) أَخْبَرَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَمَّا أَہْبَطَہُ اللَّہُ إِلَی الأَرْضِ قَالَتِ الْمَلاَئِکَۃُ أَیْ رَبِّ { أَتَجْعَلُ فِیہَا مَنْ یُفْسِدُ فِیہَا وَیَسْفِکُ الدِّمَائَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ قَالَ إِنِّی أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ } [البقرۃ ٣٠] قَالَ رَبَّنَا نَحْنُ أَطْوَعُ لَکَ مِنْ بَنِی آدَمَ قَالَ اللَّہُ لِلْمَلاَئِکَۃِ ہَلُمُّوا مَلَکَیْنِ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ حَتَّی نُہْبِطَہُمَا إِلَی الأَرْضِ فَنَنْظُرَ کَیْفَ تَعْمَلُونَ قَالُوا رَبَّنَا ہَارُوتُ وَمَارُوتُ فَأُہْبِطَا إِلَی الأَرْضِ وَمَثُلَتْ لَہُمَا الزَّہْرَۃُ امْرَأَۃً مِنْ أَحْسَنِ الْبَشَرِ فَجَائَ تْہُمَا فَسَأَلاَہَا نَفْسَہَا فَقَالَتْ لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَکَلَّمَا بِہَذِہِ الْکَلِمَۃِ مِنَ الإِشْرَاکِ قَالاَ لاَ وَاللَّہِ لاَ نُشْرِکُ بِاللَّہِ أَبَدًا فَذَہَبَتْ عَنْہُمَا ثُمَّ رَجَعَتْ بِصَبِیٍّ تَحْمِلُہُ فَسَأَلاَہَا نَفْسَہَا فَقَالَتْ لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَقْتُلاَ ہَذَا الصَّبِیِّ فَقَالاَ لاَ وَاللَّہِ لاَ نَقْتُلُہُ أَبَدًا فَذَہَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ بِقَدَحِ خَمْرٍ تَحْمِلُہُ فَسَأَلاَہَا نَفْسَہَا فَقَالَتْ لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَشْرَبَا ہَذَا الْخَمْرَ فَشَرِبَا فَسَکِرَا فَوَقَعَا عَلَیْہَا وَقَتَلاَ الصَّبِیَّ فَلَمَّا أَفَاقَا قَالَتِ الْمَرْأَۃُ وَاللَّہِ مَا تَرَکْتُمَا مِمَّا أَبَیْتُمَا عَلَیَّ إِلاَّ قَدْ فَعَلْتُمَاہُ حِینَ سَکَرْتُمَا فَخُیِّرَا عِنْدَ ذَلِکَ بَیْنَ عَذَابِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الآخِرَۃِ فَاخْتَارَا عَذَابَ الدُّنْیَا۔ تَفَرَّدَ بِہِ زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ نَافِعٍ ۔ وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ کَعْبٍ قَالَ ذَکَرَتِ الْمَلاَئِکَۃُ أَعْمَالَ بَنِی آدَمَ فَذَکَرَ بَعْضَ ہَذِہِ الْقِصَّۃِ وَہَذَا أَشْبَہُ ۔ [منکر۔ العلل الدار قطنی ٢٧٩٢]
(١٩٦٧٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جب اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو زمین پر اتارا تو فرشتے کہنے لگے : { اَتَجْعَلُ فِیْھَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْھَا وَ یَسْفِکُ الدِّمَآئَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ قَالَ اِنِّیْٓ اَعْلَمُ مَالَا تَعْلَمُوْنَ ۔ } [البقرۃ ٣٠] ” اے اللہ ! کیا تو اس کو بھیجے گا جو فساد کرے اور خون بہاے زمین میں اور ہم تیری حمد و تقدیس بیان کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ “ اے ہمارے رب ! ہم بنو آدم سے زیادہ فرمان بردار ہیں تو اللہ نے فرمایا : دو فرشتے آؤ۔ ہم انھیں زمین پر اتارتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں، وہ کیسے عمل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا : یہ ہاروت اور ماروت ہیں۔ وہ دونوں زمین پر اتار دیے گئے تو ایک خوبصورت عورت ان کے سامنے ظاہر ہوئی تو ان دونوں نے اس کے نفس کے بارے میں سوال شروع کر دییوہ کہنے لگی : نہیں جتنی دیر تم یہ شرکیہ بات نہ کہو گے۔ وہ کہنے لگے : ہم اللہ کی قسم ! ہرگز شرک نہ کریں گے۔ پر وہ ان دونوں کے پاس سے چلی گئی اور پھر ایک بچہ اٹھا کر واپس پلٹی۔ پھر ان دونوں نے اس کے نفس کے بارے میں سوال کیا تو وہ کہنے لگی : اللہ کی قسم ! یہ نہ ہوگا جب تک تم دونوں اس بچے کو قتل نہ کر دو ۔ وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم ! ہم اسے ہرگز قتل نہ کریں گے۔ پھر وہ عورت ایک شراب کا پیالہ لے کر آئی۔ پھر ان دونوں نے اس کے نفس کا مطالبہ کیا، وہ کہنے لگی : اللہ کی قسم ! پہلے شراب پیو۔ ان دونوں نے شراب کو پی لیا اور نشے میں دھت ہوگئے تو عورت سے بدکاری اور بچے کا قتل دونوں جرم کرلیے۔ جب دونوں نشے سے فارغ ہوئے تو عورت کہنے لگی : تم نے نشے کی حالت میں وہ جرم کرلیا، جس سے میں نے انکار کردیا تھا تو اس وقت ان کو دنیا اور آخرت کے عذاب کے بارے میں اختیار دیا گیا تو انھوں نے دنیا کے عذاب کو اختیار کرلیا۔
(ب) ابن عمر (رض) حضرت کعب سے نقل فرماتے ہیں کہ فرشتوں نے بنو آدم کے اعمال کا تذکرہ کیا۔ پھر اس کے مثل بیان کیا۔

19684

(١٩٦٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو وَہُوَ ابْنُ دِینَارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ قَالَ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِیَّاکُمْ وَالْخَمْرُ فَإِنَّہَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ أُتِیَ رَجُلٌ فَقِیلَ لَہُ إِمَّا أَنْ تَحْرِقَ ہَذَا الْکِتَابَ وَإِمَّا أَنْ تَقْتُلَ ہَذَا الصَّبِیَّ وَإِمَّا أَنْ تَقَعَ عَلَی ہَذِہِ الْمَرْأَۃِ وَإِمَّا أَنْ تَشْرَبَ ہَذَا الْکَأْسَ وَإِمَّا أَنْ تَسْجُدَ لِہَذَا الصَّلِیبِ قَالَ فَلَمْ یَرَ فِیہَا شَیْئًا أَہْوَنَ مِنْ شُرْبِ الْکَأْسِ فَلَمَّا شَرِبَہَا سَجَدَ لِلصَّلِیبِ وَقَتَلَ الصَّبِیَّ وَوَقَعَ عَلَی الْمَرْأَۃِ وَحَرَقَ الْکِتَابَ ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الأَشْرِبَۃِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ٨/ ١٧٣٣٩/١٧٣٤٠]
(١٩٦٧٨) یحییٰ بن جعدہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان نے فرمایا : تم شراب سے بچو، کیونکہ یہ ہر برائی کی چابی ہے، ایک آدمی کو لایا گیا، اس سے کہا گیا : اس کتاب کو جلاؤ یا یہ بچہ قتل کرویا اس عورت پر واقع ہو یا پھر شراب کا پیالہ پی یا اس صلیب کو سجدہ کر، فرماتے ہیں : اس نیسب سے چھوٹا کام شراب کا پی لینا سمجھا۔ جب اس نے شراب پی لی تو صلیب کو سجدہ، بچے کا قتل، عورت سے بدکاری اور کتاب کا جلانا سب جرم کرلیے۔

19685

(١٩٦٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ ہَارُونَ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ الْقُطَیْعِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ مُخَارِقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : نَبَذْتُ نَبِیذًا فِی کُوزٍ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ یَغْلِی فَقَالَ مَا ہَذَا قُلْتُ اشْتَکَتِ ابْنَۃٌ لِی فَنَعَتُّ لَہَا ہَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ ۔ وَرَوَاہُ خَالِدٌ الْوَاسِطِیُّ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ حَسَّانَ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ مَعْنَاہُ ۔[ضعیف ]
(١٩٦٧٩) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کوزے میں نبیذ بنایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے، وہ جوش مار رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کیا ہے۔ میں نے کہا : میری بیٹی بیمار ہوگئی، میں نے اس کے لیے تیار کیا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے حرام کردہ چیز میں تمہارے لیے شفا نہیں رکھی۔
(ب) حضرت حسان ام سلمہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے۔ پھر اس کے مثل ذکر کیا ہے۔

19686

(١٩٦٨٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : اشْتَکَی رَجُلٌ مِنَّا بَطْنَہُ فَوُجِدَ فِیہِ الصُّفْرُ یَعْنِی الْمَائَ الأَصْفَرَ فَأُتِیَ عَبْدُ اللَّہِ فَقَالَ إِنِّی اشْتَکَیْتُ بَطْنِی فَنُعِتَ لِی السَّکَرُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٨٠) شقیق بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا پیٹ خراب ہوگیا۔ زرد پانی پایا گیا تو اسے عبداللہ کے پاس لایا گیا۔ وہکہنے لگا : میرا پیٹ خراب ہوگیا ہے۔ میرے لیے شراب یا نشہ آور چیز بنائی گئی تو عبداللہ (رض) کہنے لگے : جو اللہ نے تمہارے اوپر حرام کردیا، اس میں تمہارے لیے شفا نہیں رکھی۔

19687

(١٩٦٨١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَۃَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ الدَّائَ وَالدَّوَائَ وَجَعَلَ لِکُلِّ دَائٍ دَوَائً فَتَدَاوَوْا وَلاَ تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٨١) ابودردائ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے دوا اور بیماری دونوں نازل کی ہیں اور ہر بیماری کے لیے دوا ہے تم دوا کرو، لیکن حرام سے علاج کرنے سے بچو۔

19688

(١٩٦٨٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الدَّوَائِ الْخَبِیثِ ۔ وَہَذَانِ الْحَدِیثَانِ إِنْ صَحَّا فَمَحْمُولاَنِ عَلَی النَّہْیِ عَنِ التَّدَاوِی بِالْمُسْکِرِ أَوْ عَلَی التَّدَاوِی بِکُلِّ حَرَامٍ فِی غَیْرِ حَالِ الضَّرُورَۃِ لِیَکُونَ جَمَعَا بَیْنَہُمَا وَبَیْنَ حَدِیثِ الْعُرَنِیِّینَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ٣٨٧٠]
(١٩٦٨٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرام دوائی سے منع فرمایا ہے۔
نوٹ : نشہ آور یا حرام دوائی سے علاج بغیر ضرورت کے ممنوع ہے۔ تاکہ دونوں احادیث میں تطبیق ہوجائے۔

19689

(١٩٦٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ رَبِّہِ بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ نَافِعًا یَقُولُ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا دَعَا طَبِیبًا یُعَالِجُ بَعْضَ أَہْلِہِ اشْتَرَطَ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یُدَاوِیَ بِشَیْئٍ مِمَّا حَرَّمَ اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٨٣) نافع فرماتے ہیں کہ جب بھی ابن عمر (رض) کسی طبیب (ڈاکٹر) کو بلاتے تو یہ شرط رکھتے کہ ایسی چیز استعمال نہیں کرے گا جو اللہ نے حرام قرار دی ہو۔

19690

(١٩٦٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُوسَی الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِجُبْنَۃٍ فِی تَبُوکَ فَدَعَا بِسِکِّینٍ فَسَمَّی وَقَطَعَ ۔ [ضعیف۔ ابوداود ٣٨١٩-٥٤]
(١٩٦٨٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پنیر لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھری منگوائی اور اللہ کا نام لیا اور کاٹ ڈالا۔

19691

(١٩٦٨٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَمَّا فَتَحَ مَکَّۃَ رَأَی جُبْنَۃً فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ ۔ فَقَالُوا ہَذَا طَعَامٌ یُصْنَعُ بِأَرْضِ الْعَجَمِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ضَعُوا فِیہِ السِّکِّینَ وَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ وَکُلُوا ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٨٥) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب مکہ کو فتح فرمایا تو پنیر کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا کہ یہ ایسا کھانا ہے جو عجم میں بنایا جاتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھری سے کاٹو اور اللہ کا نام لے کر کھالو۔

19692

(١٩٦٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ وَأَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ قَالاَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ قَرَظَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ کَثِیرِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْجُبْنِ فَقَالَ إِنَّ الْجُبْنَ مِنَ اللَّبَنِ وَاللَّبَا فَکُلُوا وَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ وَلاَ یَغُرَّنَّکُمْ أَعْدَائُ اللَّہِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٨٦) کثیر بن شہاب فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب سے پنیر کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا : پنیر دودھ اور چربی وغیرہ سے بنتا ہے۔ اللہ کا نام لے کر کھاؤ۔ اللہ کے دشمن تمہیں دھوکا نہ دیں۔

19693

(١٩٦٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا مُسْلِمٌ عَنْ حَبَّۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَأْکُلَ الْجُبْنَ فَضَعِ الشَّفْرَۃَ فِیہِ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ وَکُلْ ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرُوِیَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٨٧) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب آپ پنیر کھانے کا ارادہ کریں تو چھری سے کاٹیں اور اللہ کا نام لے کر کھا لیں۔

19694

(١٩٦٨٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ الْمُنْکَدِرِ قَالَ : سَأَلَتِ امْرَأَۃٌ مِنَّا عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَکْلِ الْجُبْنِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : إِنْ لَمْ تَأْکُلِیہِ فَأَعْطِینِیہِ آکُلُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٨٨) ابوبکر بن منکدر فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے جو ہمارے قبیلہ کی تھی، حضرت عائشہ (رض) سے پنیر کھانے کے متعلقپوچھا تو آپ نے فرمایا : اگر تو نے نہیں کھانا مجھے لا کر دے دینا، میں کھالوں گی۔

19695

(١٩٦٨٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَدْلُ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ تَمْلِکَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہَا قَالَتْ فِی الْجُبْنِ کُلُوا وَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٨٩) تملک سیدہ ام سلمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ پنیر کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اللہ کا نام لے کر کھالیا کرو۔

19696

(١٩٦٩٠) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عُقَیْلٍ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : قُرِئَ عَلَیْنَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ کُلُوا الْجُبْنَ مِمَّا صَنَعَہُ أَہْلُ الْکِتَابِ قَالَ الشَّیْخُ ہُوَ إِبْرَاہِیمُ الْعُقَیْلِیُّ وَعَمُّہُ ثَوْرُ بْنُ قُدَامَۃَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٩٠) شعبہ بنو عقیل کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں، جو اپنے چچا سے روایت کرتا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا خط ہمارے سامنے پڑھا گیا، جس میں تحریر تھا کہ اہل کتاب کا بنا ہوا پنیر کھالو۔

19697

(١٩٦٩١) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ الْعُقَیْلِیُّ حَدَّثَنِی عَمِّی ثَوْرُ بْنُ قُدَامَۃَ قَالَ : جَائَ نَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ لاَ تَأْکُلُوا مِنَ الْجُبْنِ إِلاَّ مَا صَنَعَ أَہْلُ الْکِتَابِ ۔ [ضعیف۔ تقدیم قبلہ ]
(١٩٦٩١) ثور بن قدامہ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت عمر بن خطاب (رض) کا خط آیا کہ صرف اہل کتاب کا بنا ہوا پنیر کھاؤ۔

19698

(١٩٦٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً سَنَۃَ سَبْعٍ وَثَلاَثِینَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ وَشُعْبَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَکَنٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کُلُوا الْجُبْنَ مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ ۔ [حسن ]
(١٩٦٩٢) قیس بن سکن فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے فرمایا : مسلمان اور اہل کتاب کا بنا ہوا پنیر کھاؤ۔

19699

(١٩٦٩٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَلِیٍّ الْبَارِقِیِّ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْجُبْنِ فَقَالَ کُلْ مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ ۔ وَرُوِّینَا مِثْلَ ہَذَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ۔ وَہَذَا لأَنَّ السِّخَالُ تُذْبَحُ فَتُؤْخَذُ مِنْہَا الأَنْفَحَۃُ الَّتِی بِہَا یُصْلِحُ الْجُبْنُ فَإِذَا کَانَتْ مِنْ ذَبَائِحِ الْمَجُوسِ وَأَہْلِ الأَوْثَانِ لَمْ یَحِلَّ وَہَکَذَا إِذَا مَاتَتِ السِّخْلَۃُ فَأُخِذَتْ مِنْہَا الأَنْفَحَۃُ لَمْ تَحِلَّ ۔ [حسن ]
(١٩٦٩٣) علی بارقی فرماتے ہیں کہ اس نے پنیر کے متعلق حضرت عمر (رض) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو مسلمان اور اہل کتاب بنائیں کھالیا کرو۔ اس طرح کی روایت ابن عباس اور انس بن مالک سے بھی منقول ہے۔
نوٹ : بکری کا چھوٹا بچہ جو ابھی دودھ پیتا ہو اس کو ذبح کرنے کے بعد پیٹ سے کوئی چیز نکالنا پھر کپڑے میں لت پت کرنے کے بعد وہ پنیر کی طرح ہوجاتی ہے جس کو لوگ پنیر کی طرح کھاتے ہیں۔ اگر یہ ذبح شدہ مجوس اور بت پرستوں کا ہو تو کھانا جائز نہیں۔ اگر بکری کا بچہ مرجائے تو تب بھی اس سے پنیر کی ماند کوئی چیز بنانا جائز نہیں ہے۔

19700

(١٩٦٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ الْجُبْنِ وَالسَّمْنِ فَقَالَ : سَمِّ وَکُلْ ۔ فَقِیلَ إِنَّ فِیہِ مَیْتَۃٌ فَقَالَ إِنْ عَلِمْتَ أَنَّ فِیہِ مَیِّتَۃً فَلاَ تَأْکُلْہُ ۔ (ق) وَقَدْ کَانَ بَعْضُ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ لاَ یَسْأَلُ عَنْہُ تَغْلِیبًا لِلطَّہَارَۃِ رُوِّینَا ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَغَیْرِہِمَا وَبَعْضُہُمْ یَسْأَلُ عَنْہُ احْتِیَاطًا وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ لأَنْ أَخِرَّ مِنْ ہَذَا الْقَصْرِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ آکُلَ جُبْنًا لاَ أَسْأَلُ عَنْہُ ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ کَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَسْأَلُونَ عَنِ الْجُبْنِ وَلاَ یَسْأَلُونَ عَنِ السَّمْنِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٩٤) جبلہ بن سحیم فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے پنیر اور گھی کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا : اللہ کا نام لے کر کھاؤ۔ کہا گیا : اگر وہ مردہ ہو تو فرمایا : اگر مردہ کا بنایا گیا ہو تب نہ کھاؤ۔ بعض صحابہ طہارت کی وجہ سے سوال نہیں فرماتے تھے اور بعض حضرات احتیاط کی وجہ سے سوال کرلیتے تھے۔ ابن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں پنیر کو کھالوں اور اس کے بارے میں سوال نہ کرو یہ مجھے زیادہ محبوب ہے۔ حضرت حسن بصری (رض) فرماتے ہیں کہ صحابہ پنیر کے متعلق سوال کرلیتے تھے لیکن گھی کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے۔

19701

(١٩٦٩٥) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی الْخَلِیلُ بْنُ مُرَّۃَ عَنْ أَبَانَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَأْکُلُ الْجُبْنَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَبَعْدَ ذَلِکَ لاَ نَسْأَلُ عَنْہُ وَکَانَ أَنَسٌ لاَ یَأْکُلُ إِلاَّ مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ ۔ أَبَانُ بْنُ أَبِی عَیَّاشٍ مَتْرُوکٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٩٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اور آپ کے بعد بھی پنیر کھاتے تھے لیکن اس کے بارے میں سوال نہیں کرتے تھے اور حضرت انس (رض) صرف وہ پنیر کھاتے تھے جو مسلمان اور اہل کتاب بناتے تھے۔

19702

(١٩٦٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ جُمْہَانَ قَالَ قُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی لاِبْنِ عُمَرَ أَوْ قَالَ غَیْرِی : مَرَرْتُ عَلَی دَجَاجَۃٍ مَیِّتَۃٍ فَوَطِئْتُ عَلَیْہَا فَخَرَجَتْ مِنِ اسْتِہَا بَیْضَۃٌ آکُلُہَا ؟ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَرَرْتُ عَلَی دَجَاجَۃٍ مَیِّتَۃٍ فَوَطِئْتُ عَلَیْہَا فَخَرَجَتْ مِنِ اسْتِہَا بَیْضَۃٌ فَفَرَّخْتُہَا فَأَخْرَجَتْ فَرْخًا آکُلُہُ ؟ قَالَ : مِمَّنْ أَنْتَ ؟ قَالَ قُلْتُ : مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٩٦) کثیر بن جمعان فرماتے ہیں کہ میں نے ابو عبدالرحمن، یعنی ابن عمر (رض) سے کہا یا میرے علاوہ کسی اور نے کہا میرا گزر ایک مردہ مرغی کے پاس سے ہوا۔ میں نے اس کو روندا تو انڈہ باہر آگیا، کیا یہ انڈہ میں کھا لوں، فرمایا : نہیں۔ پھر پوچھا : اے ابوعبدالرحمن ! اگر میں مردہ مرغی کے پاس سے گزروں اور اس پر وزن ڈالوں اور اس سے انڈہ نکل آئے اور وہ انڈہ اس سے چوزہ نکل آئے تو پھر اس کو کھا لوں۔ فرمایا : تو کن میں سے ہے۔ میں نے کہا : اہل عراق سے ہوں۔

19703

(١٩٦٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ الْبَشِیرِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْہَرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ فَأَمَّا الْمَیْتَتَانِ فَالْجَرَادُ وَالْحِیتَانُ وَأَمَّا الدَّمَانِ فَالطِّحَالُ وَالْکَبِدُ ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَخَوَاہُ عَنْ أَبِیہِمْ وَرَوَاہُ غَیْرُہُمْ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ وَہُوَ الصَّحِیحُ ۔ [منکر۔ تقدم برقم ١١٩٦]
(١٩٦٩٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے لیے دو خون اور دو مردار حلال ہیں، دو خون سے مراد جگر اور تلی ہے اور دو مردار سے مراد مچھلی اور ٹڈی ہے۔

19704

(١٩٦٩٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبَغْدَادِیِّ الْہَرَوِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنِی مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنِّی لآکُلُ الطِّحَالَ وَمَا بِی إِلَیْہِ حَاجَۃٌ إِلاَّ لِیَعْلَمَ أَہْلِی أَنَّہُ لاَ بَأْسَ بِہِ ۔ [صحیح ]
(١٩٦٩٨) زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ میں تلی کھا لیتا تھا حالانکہ مجھے ضرورت نہ ہوتی۔ صرف اس لیے کہ میرے گھر والے جان لیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

19705

(١٩٦٩٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : آکُلُ الطِّحَالَ ؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : إِنَّ عَامَّتَہَا دَمٌ قَالَ إِنَّمَا حُرِّمَ الدَّمُ الْمَسْفُوحُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٦٩٩) عکرمہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا : کیا میں تلی کھا لوں فرمایا : ہاں۔ وہ کہنے لگا : اس میں اکثر خون ہوتا ہے۔ ابن عباس (رض) فرماتے کہ صرف بہنے والا خون حرام ہے۔

19706

(١٩٧٠٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ وَاصِلِ بْنِ أَبِی جَمِیلٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَکْرَہُ مِنَ الشَّاۃِ سَبْعًا الدَّمَ وَالْمَرَارَ وَالذَّکَرَ وَالأُنْثَیَیْنِ وَالْحَیَا وَالْغُدَّۃِ وَالْمَثَانَۃَ قَالَ وَکَانَ أَعْجَبُ الشَّاۃِ إِلَیْہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُقَدَّمَہَا۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٧٠٠) مجاہد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذبح شدہ بکری سے سات چیزیں ناپسند فرماتے تھے : خون : شرمگاہ، خصیتین مغز یا صفرا یا سودا، غدود اور بکری کے آگے والا حصہ (یعنی گوشت) آپ کو پسند تھا۔

19707

(١٩٧٠١) وَرَوَاہُ عُمَرُ بْنُ مُوسَی بْنِ وَجِیہٍ وَہُو ضَعِیفٌ عَنْ وَاصِلِ بْنِ أَبِی جَمِیلٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَکْرَہُ أَکْلَ سَبْعٍ مِنَ الشَّاۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا وَقَّارُ بْنُ الْحُسَیْنِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا فِہْرُ بْنُ بَشِیرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُوسَی فَذَکَرَہُ مَوْصُولاً وَلاَ یَصِحُّ وَصْلُہُ ۔ (ق) قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ : الدَّمُ حَرَامٌ بِالإِجْمَاعِ وَعَامَّۃُ الْمَذْکُورَاتِ مَعَہُ مَکْرُوہَۃٌ غَیْرُ مُحَرَّمَۃٍ ۔ [ضعیف ]
(١٩٧٠١) مجاہد ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سات چیزیں بکری سے ناپسند فرماتے تھے، اس طرح انھوں نے حدیث ذکر کی ہے۔
ابوسلیمان خطابی فرماتے ہیں کہ خون تو بالاجماع حرام ہے، لیکن باقی اشیاء مکروہ ہیں۔

19708

(١٩٧٠٢) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ إِسْرَائِیلَ أَخَذَہُ عِرْقُ النَّسَا فَکَانَ یَبِیتُ وَلَہُ زُقَائٌ قَالَ فَجَعَلَ إِنْ شَفَاہُ اللَّہُ أَنْ لاَ یَأْکُلَ لَحْمًا فِیہِ عُرُوقٌ قَالَ فَحَرَّمَتْہُ الْیَہُودُ فَنَزَلَتْ { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلاًّ لِبَنِی إِسْرَائِیلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِیلُ عَلَی نَفْسِہِ مِنْ قَبْلُ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاۃُ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاۃِ فَاتْلُوہَا إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ } [آل عمران ٩٣] أَیْ أَنَّ ہَذَا کَانَ قَبْلَ التَّوْرَاۃِ ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سُفْیَانُ : زُقَائً صِیَاحًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { فَبِظُلْمٍ مِنَ الَّذِینَ ہَادُوا حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ طَیِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَہُمْ } [النساء ١٦٠] الآیَۃَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہُنَّ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ طَیِّبَاتٍ کَانَتْ أُحِلَّتْ لَہُمْ وَقَالَ { وَعَلَی الَّذِینَ ہَادُوا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِی ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ شُحُومَہُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُہُورُہُمَا أَوِ الْحَوَایَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ } [الأنعام ١٤٦] قَالَ الشَّافِعِیُّ : الْحَوَایَا مَا حَوَی الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ فِی الْبَطْنِ ۔ [ضعیف ]
(١٩٧٠٢) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ بنو اسرائیل کے اندر عورتوں کی بیماری شروع ہوئی۔ فرماتے ہیں : اگر اللہ نے انھیں شفا دے دی تو وہ ہڈی والا گوشت نہیں کھائیں گے۔ فرماتے ہیں کہ یہود نے حرام کرلیا تو یہ آیت نازل ہوئی : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰیۃُ قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرٰیۃِ فَاتْلُوْھَآ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ } [آل عمران ٩٣] ” تمام کھانے بنی اسرائیل کے لیے جائز تھے لیکن جو کھانے بنی اسرائیل نے اپنے اوپر حرام کرلیے توراۃ کے نزول سے پہلے۔ تم توراۃ لاؤ اور پڑھو اگر تم سچے ہو۔ “ امام شافعی فرماتے ہیں : { فَبِطُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ ھَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلُّتْ لَھُمْ } الآیۃ [النساء ١٦٠] ” یہودیوں کے ظلم کی وجہ سے ہم نے ان پر پاکیزہ چیزیں حرام کردیں جو ان کے لیے حلال تھیں۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ اللہ خوب جانتا ہے وہ پاکیزہ چیزیں جو ان کے لیے حلال کی گئیں۔
{ وَ عَلَی الَّذِیْنَ ھَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ شُحُوْمَھُمَآ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُھُوْرُھُمَآ اَوِ الْحَوَایَآ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۔ } الآیۃ [الأنعام ١٤٦] ” یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کردیا تھا اور گائے اور بکری کی چربی حرام کردی تھی مگر جو چربی پیٹھ پر لگی ہو یا آنتوں یا ہڈی سے مل گئی ہو۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حوایا سے مراد جو کھانے اور پینے کو پیٹ میں گھیرے ہوئے ہو۔

19709

(١٩٧٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ { کُلَّ ذِی ظُفُرٍ } [الأنعام ١٤٦] قَالَ ہُوَ الْبَعِیرُ وَالنَّعَامَۃُ وَفِی قَوْلِہِ {إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُہُورُہُمَا } [الأنعام ١٤٦] یَعْنِی مَا عَلَقَ بِالظُّہْرِ مِنَ الشَّحْمِ أَوِ الْحَوَایَا وَہُوَ الْمَبْعَرُ ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ مِنْ قَوْلِہِ فِی تَفْسِیرِ کُلِّ ذِی ظُفُرٍ وَالْحَوَایَا وَقَدْ مَضَی فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْیَہُودَ حُرِّمَتْ عَلَیْہِمُ الشُّحُومُ فَجَمَلُوہَا فَبَاعُوہَا وَأَکَلُوا أَثْمَانَہَا ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَلَمْ یَزَلْ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی بَنِی إِسْرَائِیلَ الْیَہُودِ خَاصَّۃً وَغَیْرِہِمْ عَامَّۃً مُحَرَّمًا مِنْ حِینِ حَرَّمَہُ حَتَّی بَعَثَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَفَرَضَ الإِیمَانَ بِہِ وَأَعْلَمَ خَلْقَہُ أَنَّ دِینَہُ الإِسْلاَمُ الَّذِی نَسَخَ بِہِ کُلَّ دِینٍ قَبْلَہُ فَقَالَ {إِنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللَّہِ الإِسْلاَمُ } [آل عمران ١٩] وَأَنْزَلَ فِی أَہْلِ الْکِتَابِ مِنَ الْمُشْرِکِینَ { قُلْ یَا أَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلَی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ } [آل عمران ٦٤] الآیَۃَ وَأَمَرَ بِقِتَالِہِمْ حَتَّی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ إِنْ لَمْ یُسْلِمُوا وَأَنْزَلَ فِیہِمُ { الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَہُ مَکْتُوبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ یَأْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِمْ } [الأعراف ١٥٧] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقِیلَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَوْزَارَہُمْ وَمَا مُنِعُوا بِمَا أَحْدَثُوا قَبْلَ مَا شُرِعَ مِنْ دِینِ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
(١٩٧٠٣) ابن عباس (رض) { کُلَّ ذِی ظُفُرٍ } [الأنعام ١٤٦] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد اونٹ اور شتر مرغ ہے اور اللہ کا فرمان ہے : {إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُہُورُہُمَا } [الأنعام ١٤٦] وہ پشت کی چربی یا آنتوں کی چربی ہے۔
مجاہد فرماتے ہیں : کل ذی ظفر والحوایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اللہ یہود پر لعنت کرتے ہیں کہ اللہ نے ان پر چربی حرام کی، لیکن انھوں نے اس کو پگھلایا اور فروخت کیا اور اس کی قیمت کو کھایا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو اللہ نے بنی اسرائیل پر حرام قرار دیا تھا وہ حرام ہی رہا، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث کیے گئے، تب پہلے والے احکامات کو منسوخ کردیا۔ اللہ فرماتے ہیں : {إِنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللَّہِ الإِسْلاَمُ } [آل عمران ١٩]” اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ “ { قُلْ یَا أَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلَی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ } [آل عمران ٦٤]” اے اہل کتاب ! ایک کلمہ کی طرف آؤ، جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے اور ان سے لڑائی کا حکم دیا، یہاں تک کہ جزیہ دیں یا اسلام قبول کرلیں۔ “
{ الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَہُ مَکْتُوبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ یَأْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِمْ } [الأعراف ١٥٧] ” وہ لوگ جو نبی امی کی پیروی کرتے ہیں ، جس کو وہ توراۃ و انجیل میں اپنے پاس لکھا ہوا پاتے ہیں، وہ ان کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ہیں اور بری چیزیں حرام قرار دی گئی اور ان کے بوجھ جو ان پر ہیں ہلکے کرتا ہے۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ ان کے بوجھوں کو خوب جانتا ہے اور جو وہ بدعات کرتے تھے ان سے منع کردیے گئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دین کے مشروع ہونے سے پہلے۔

19710

(١٩٧٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : ہُوَ مَا کَانَ اللَّہُ أَخَذَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْمِیثَاقِ فِیمَا حَرَّمَ عَلَیْہِمْ أَنْ یَضَعَ ذَلِکَ عَنْہُمْ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَلَمْ یَبْقَ خَلْقٌ یَعْقِلُ مُنْذُ بَعَثَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ جِنٍّ وَلاَ إِنْسٍ بَلَغَتْہُ دَعْوَتُہُ إِلاَّ قَامَتْ عَلَیْہِ حُجَّۃُ اللَّہِ بِاتِّبَاعِ دِینِہِ وَلَزِمَ کُلَّ امْرِئٍ مِنْہُمْ تَحْرِیمُ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِ وَإِحْلاَلِ مَا أَحَلَّ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
(١٩٧٠٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو اللہ نے ان سے پختہ وعدہ لیا تھا۔ ان کے بارے میں جو ان پر حرام قرار دیا کہ وہ ان چیزوں کو ان سے ہٹا دے گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کے وقت کوئی عقل مند مخلوق نہیں بچی، جس تک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت نہ پہنچی ہو۔ اب کے دین کی اتباع والی اللہ کی حجت پوری ہوگئی اور ہر آدمی کے لیے وہ حرام تھا جو اس نے اپنے نبی کی زبان سے حرام قرار دیا اور وہی حلال تھا جس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلال قرار دیا۔

19711

(١٩٧٠٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِذَا صَلَّیْتُ الْمَکْتُوبَۃَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلاَلَ أَأَدْخُلُ الْجَنَّۃَ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : نَعَمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٥]
(١٩٧٠٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نعمان بن قوقل آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے، جب میں فرض نمازیں پڑھوں، حرام کو حرام اور حلال کو حلال جانوں، کیا میں جنت میں داخل ہوجاؤں گا۔ آپ نے فرمایا : ہاں۔

19712

(١٩٧٠٦) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : اعْمَلُوا بِالْقُرْآنِ أَحِلُّوا حَلاَلَہُ وَحَرِّمُوا حَرَامَہُ وَاقْتَدُوا بِہِ وَلاَ تَکْفُرُوا بِشَیْئٍ مِنْہُ وَمَا تَشَابَہَ عَلَیْکُمْ مِنْہُ فَرُدُّوہُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی أُولِی الْعِلْمِ مِنْ بَعْدِی کَمَا یُخْبِرُوکُمْ وَآمِنُوا بِالتَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَمَا أُوتِیَ النَّبِیُّونَ مِنْ رَبِّہِمْ وَلْیَسَعْکُمُ الْقُرْآنُ وَمَا فِیہِ مِنَ الْبَیَانِ فَإِنَّہُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ وَمَاحِلٌ مُصَدَّقٌ أَلاَ وَلِکُلِّ آیَۃٍ نُورٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَإِنِّی أُعْطِیتُ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ مِنَ الذِّکْرِ الأَوَّلِ وَأُعْطِیتُ طَہَ وَطَوَاسِینَ وَالْحَوَامِیمَ مِنْ أَلْوَاحِ مُوسَی وَأُعْطِیتُ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ مِنْ تَحْتَ الْعَرْشِ ۔ (ج) عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ تَکَلَّمُوا فِیہِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَحَلَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ طَعَامَ أَہْلِ الْکِتَابِ فَکَانَ ذَلِکَ عِنْدَ أَہْلِ التَّفْسِیرِ ذَبَائِحَہُمْ لَمْ یَسْتَثْنِ مِنْہَا شَیْئًا فَلاَ یَجُوزُ أَنْ تَحِلَّ ذَبِیحَۃُ کِتَابِیٍّ وَفِی الذَّبِیحَۃِ حَرَامٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ مِمَّا کَانَ حُرِّمَ عَلَی أَہْلِ الْکِتَابِ قَبْلَ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
(١٩٧٠٦) معقل بنیسار (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قرآن پر عمل کرو، اس کے حلال کو حلال اور اس کے حرام کو حرام جانو اور تم اس کی اقتدا کرو اور تم اس میں سے کسی چیز کا انکار نہ کرو اور جو چیز اس میں سے تم پر مشتبہہو جائے تو اس کو اللہ کی طرف لوٹا دو اور میرے بعد علم والوں کی طرف جو تمہیں خبر دیں اور تم توراۃ ، انجیل، زبور، اور جو انبیاء اپنے رب کی طرف سے دیے گئے ان پر ایمان رکھو اور تمہیں قرآن اور جو کچھ اس میں ہے کافی ہے۔ کیونکہ وہ ایسا سفارشی ہے جس کی شفاعت قبول کی جائے گی اور اس کی حلال چیزوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ خبردار ! ہر آیت قیامت کے دن نور ہوگی اور میں سورة بقرہ پہلے ذکر میں سے دیا گیا ہوں اور میں طہٰ اور وہ سورتیں جن کے شروع میں ط سین اور حم وغیرہ آتا ہے اور میں سورة فاتحہ عرش کے نیچے سے دیا گیا ہوں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ نے اہل کتاب کا کھانا حلال قرار دیا۔ اہلِ تفسیر تو ان کے ذبیحہ میں سے کسی کو مستثنیٰ بھی قرار نہیں دیتے۔ لیکن اہل کتاب کا ذبیح جائز نہیں ہے اور وہ ذبیحہ ہر مسلم پر حرام ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے اہل کتاب پر حرام تھا۔

19713

(١٩٧٠٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الأَحْرَزِ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِیلٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِیُّ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا سَعْدُوَیْہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ ابْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمَ خَیْبَرَ دُلِّیَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ فَاحْتَضَنْتُہُ فَقُلْتُ لاَ أُعْطِی أَحَدًا مِنْہُ شَیْئًا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَتَبَسَّمُ ۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم ]
(١٩٧٠٧) عبداللہ بن معقل (رض) فرماتے ہیں کہ جب خیبر کا دن تھا تو مجھے ایک چربی کی تھیلی ملی۔ میں نے اس کو الگ کرلیا۔ میں نے کہا : اس میں سے کسی کو کچھ بھی نہیں دینا۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا رہے تھے۔
نوٹ : اہل کتاب کے ذبیحہ کی چربی جائز ہے تو ذبیحہ بھی جائز ہے۔

19714

(١٩٧٠٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنِی الْفَضْلُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ : دُلِّیَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ یَوْمَ خَیْبَرَ فَالْتَزَمْتُہُ فَقُلْتُ ہَذَا لِی لاَ أُعْطِی أَحَدًا شَیْئًا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَتَبَسَّمُ فَاسْتَحْیَیْتُ مِنْہُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ وَفِی ہَذَا مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ أَبَاحَ الشَّحْمَ مِنْ ذَبِیحَۃِ أَہْلِ الْکِتَابِ وَفِی ذَلِکَ مَا دَلَّ عَلَی صِحَّۃِ قَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٧٠٨) عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں کہ خیبر کے دن مجھے ایک چربی کی تھیلی ملی تو میں اس کو اپنے پاس رکھ لیا۔ میں نے کہا : یہ میری ہے میں نے کسی کو کچھ بھی نہیں دینا۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا رہے تھے، میں نے آپ سے حیاء کیا۔

19715

(١٩٧٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا أَبِی وَشُعَیْبٌ قَالاَ أَنْبَأَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : رَأَیْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الْخُزَاعِیَّ یُجَرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ کَانَ أَوَّلَ مَنْ سَیَّبَ السَّوَائِبَ ۔ قَالَ سَعِیدٌ السَّائِبَۃُ الَّتِی تَسِیبُ فَلاَ یُحْمَلُ عَلَیْہَا شَیْئٌ وَالْبَحِیرَۃُ الَّتِی یُمْنَعُ دَرُّہَا لِلطَّوَاغِیتِ فَلاَ یَحْلُبُہَا أَحَدٌ وَالْوَصِیلَۃُ النَّاقَۃُ الْبِکْرُ تُبَکِّرُ فِی أَوَّلِ نِتَاجِ الإِبِلِ بِأُثْنَی ثُمَّ تُثَنِّی بَعْدُ بِأُثْنَی فَکَانُوا یُسَیِّبُونَہَا لِلطَّوَاغِیتِ یَدْعُونَہَا الْوَصِیلَۃَ إِنْ وَصَلَتْ إِحْدَاہُمَا بِالأُخْرَی وَالْحَامُ فَحْلُ الإِبِلِ یَضْرِبُ الْعَشْرَ مِنَ الإِبِلِ فَإِذَا قَضَی ضِرَابَہُ جَدَعُوہُ لِلطَّوَاغِیتِ فَأَعْفَوْہُ مِنَ الْحَمْلِ فَلَمْ یَحْمِلُوا عَلَیْہِ شَیْئًا فَسَمَّوْہُ الْحَامَ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَرَوَاہُ ابْنُ الْہَادِ ۔ [صحیح ]
(١٩٧٠٩) ابن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا، وہ جہنم میں اپنی آنتیں گھسیٹ رہا تھا۔ یہ پہلا شخص تھا جس نے جنوں کے نام پر جانور چھوڑے۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ السائب وہ ہوتا ہے جس پر سواری نہ کی جائے اور بحیرہ وہ جس کا دودھ صرف بتوں کے لیے دوہا جائے۔ وصیلہ، وہ اونٹنی جو پہلی بار مونث جنے اور دوبارہ پھر مونث کو جنم دے تو اس کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے۔ حام، وہ سانڈ جس کی جفتی سے دس بچے ہوجائیں تو اس کو بھی بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے اور سواری نہ کرتے تھے۔

19716

(١٩٧١٠) حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ الْجُشَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَآنِی النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَعَلَیَّ أَطْمَارٌ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ مِنْ مَالٍ ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ ۔ قَالَ : مِنْ أَیِّ الْمَالِ ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ : قَدْ آتَانِیَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الشَّائِ وَالإِبِلِ ۔ قَالَ : فَلْتُرَ نِعْمَۃُ اللَّہِ وَکَرَامَتُہُ عَلَیْکَ ۔ ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ہَلْ تُنْتَجُ إِبِلُکَ وَافِیۃً آذَانُہَا ؟ ۔ قَالَ : وَہَلْ تُنْتَجُ إِلاَّ کَذَلِکَ وَلَمْ یَکُنْ أَسْلَمَ یَوْمَئِذٍ ۔ قَالَ : فَلَعَلَّکَ تَأْخُذُ مُوسَاکَ فَتَقْطَعُ أُذُنَ بَعْضِہَا فَتَقُولُ ہَذِہِ بَحِیرٌ وَتَشُقُّ أُذُنَ أُخْرَی فَتَقُولُ ہَذِہِ صُرُمٌ ۔ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : فَلاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ کُلَّ مَا آتَاکَ اللَّہُ حِلٌّ وَإِنَّ مُوسَی اللَّہِ أَحَدُّ وَسَاعِدَ اللَّہِ أَشَدُّ ۔ قَالَ : یَا مُحَمَّدُ أَرَأَیْتَ إِنْ مَرَرْتُ بِرَجُلٍ فَلَمْ یَقْرِنِی وَلَمْ یُضَیِّفُنِی ثُمَّ مَرَّ بَعْدَ ذَلِکَ أَقْرِیہِ أَمْ أَجْزِیہِ ؟ قَالَ : بَلْ أَقْرِہِ ۔ [صحیح ]
(١٩٧١٠) ابواحوص جشمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے اوپر پرانے کپڑے تھے، اس حالت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے پاس مال ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون سا مال ہے ؟ میں نے کہا : بکریاں اور اونٹ وغیرہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کی نعمتوں اور فضل کا اثر نظر آنا چاہیے۔ پھر آپ نے فرمایا : جب اونٹنی بچے جنم دیتی ہے تو ان کے کان پورے ہوتے ہیں ؟ کہتے ہیں : ہاں اس طرح ہی ہوتا ہے۔ لیکن ابھی وہ مسلمان نہ ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ اپنا استرہ لے کر بعض کے کان کاٹ دیتے ہیں اور کہتے ہو : یہ بحیرہ ہے اور بعض کے کانوں کو پھاڑ دیتے ہو اور کہتے ہو : یہ صرام ہے۔ کہتے ہیں : جی ہاں۔ آپ نے فرمایا : اس طرح نہ کرو، جو اللہ نے آپ کو دیا ہے وہ حلال ہے اور اللہ کا ہتھیار زیادہ تیز ہے اور اللہ کی مدد زیادہ سخت ہے۔ اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کا کیا خیال ہے اگر میں ایک آدمی کے پاس جاؤں اور وہ میری مہمان نوازی نہیں کرتا لیکن بعد میں میرے پاس آتا ہے تو میں بدلہ لوں یا مہمان نوازی کروں۔ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ مہمان نوازی کرو۔

19717

(١٩٧١١) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { وَجَعَلُوا لِلَّہِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالأَنْعَامِ نَصِیبًا فَقَالُوا ہَذَا لِلَّہِ بِزَعْمِہِمْ وَہَذَا لِشُرَکَائِنَا } [الأنعام ١٣٦] قَالَ { جَعَلُوا لِلَّہِ } [الأنعام ١٣٦] مِنْ ثَمَرَاتِہِمْ وَمَالِہِمْ نَصِیبًا وَلِلشَّیْطَانِ وَالأَوْثَانِ نَصِیبًا فَإِنْ سَقَطَ مِنْ ثَمَرِ مَا جَعَلُوا لِلَّہِ فِی نَصِیبِ الشَّیْطَانِ تَرَکُوہُ وَإِنْ سَقَطَ مِمَّا جَعَلُوا لِلشَّیْطَانِ فِی نَصِیبِ اللَّہِ الْتَقَطُوہُ وَحَفِظُوہُ وَرَدُّوہُ إِلَی نَصِیبِ الشَّیْطَانِ وَہَکَذَا فِی سَقْیِ الْمَائِ قَالَ وَأَمَّا مَا جَعَلُوا لِلشَّیْطَانِ مِنَ الأَنْعَامِ فَہُوَ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ { مَا جَعَلَ اللَّہُ مِنْ بَحِیرَۃٍ وَلاَ سَائِبَۃٍ وَلاَ وَصِیلَۃٍ وَلاَ حَامٍ } [الأنعام ١٣٦] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَیُقَالُ نَزَلَ فِیہِمْ { قُلْ ہَلُمَّ شُہَدَائَ کُمُ الَّذِینَ یَشْہَدُونَ أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ ہَذَا فَإِنْ شَہِدُوا فَلاَ تَشْہَدْ مَعَہُمْ } [الأنعام ١٥٠] فَرَدَّ عَلَیْہِمْ { مَا أَخْرَجُوا وَأَعْلَمَہُمْ أَنَّہُ لَمْ یُحَرِّمْ عَلَیْہِمْ } مَا حَرَّمُوا بِتَحْرِیمِہِمْ وَذَکَرَ سَائِرَ الآیَاتِ الَّتِی وَرَدَتْ فِی ذَلِکَ ۔ [ضغیف ]
(١٩٧١١) ابن عباس اللہ کے اس قول : { وَ جَعَلُوْا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَ الْاَنْعَامِ نَصِیْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰہِ بِزَعْمِھِمْ وَ ھٰذَا لِشُرَکَآئِنَا } [الأنعام ١٣٦] ” اور انھوں نے اپنی کھیتیوں اور چوپاؤں میں سے اللہ کے لیے حصے مقرر کردیے اور انھوں نے اپنے گمان کے مطابق کہہ دیا : یہ اللہ کے لیے اور یہ ہمارے شرکاء کے لیے۔ “
{ جَعَلُوْا لِلّٰہِ } [الرعد ١٦] اپنے مالوں اور پھلوں سے حصہ مقرر کردیا۔ اس طرح شیطانوں اور بتوں کے نام پر بھی مقرر کردیا۔ اب اگر اللہ کے لیے مقرر شدہ حصہ میں کمی آجاتی تو اس کو چھوڑ دیتے۔ اگر شیطان کے مقرر کردہ حصہ میں کمی آتی تو اللہ کے حصہ سے اس کمی کو پورا کرلیتے۔ اس طرح پانی پلانے کے بارے میں کرتے اور اس طرح جو جانوروں کے حصہ میں مقرر کرتے۔ اللہ کا ارشاد ہے : { مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْ بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیْلَۃٍ وَّ لَا حَامٍ } [المائدۃ ١٠٣] ” اللہ نے کوئی بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حام مقرر نہیں کیا۔ “
امام شافعی (رح) : فرماتے ہیں کہ اللہ نے اس بارے میں یہ آیت نازل کی : { قُلْ ھَلُمَّ شُھَدَآئَ کُمُ الَّذِیْنَ یَشْھَدُوْنَ اَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ ھٰذَا فَاِنْ شَھِدُوْا فَلَا تَشْھَدْ مَعَھُمْ } [الانعام ١٥٠] ” کہہ دیجیے : تم گواہ لاؤ جو یہ گواہی دیں کہ یہ اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ اگر وہ گواہی دے بھی دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیں۔ “
یہاں اس بات کا رد ہے جو انھوں نے اپنے اوپر حرام کرلیا ہے، اللہ نے ان پر حرام قرار نہیں دیا۔

19718

(١٩٧١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ قَالَ سَمِعْتُ رَبِیعَۃَ بْنَ یَزِیدَ الدِّمَشْقِیُّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِدْرِیسَ عَائِذُ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَہْلِ کِتَابٍ نَأْکُلُ فِی آنِیَتِہِمْ وَأَرْضِ صَیْدٍ أَصِیدُ بِقَوْسِی وَأَصِیدُ بِکَلْبِی الْمُعَلَّمِ وَبِکَلْبِی الَّذِی لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ أَخْبِرْنِی مَا الَّذِی یَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِکَ ؟ قَالَ : أَمَّا مَا ذَکَرْتَ أَنَّکُمْ بِأَرْضِ قَوْمٍ أَہْلِ کِتَابٍ تَأْکُلُونَ فِی آنِیَتِہِمْ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَیْرَ آنِیَتِہِمْ فَلاَ تَأْکُلُوا فِیہَا وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوہَا ثُمَّ کُلُوا وَأَمَّا ما ذَکَرْتَ أَنَّکَ بِأَرْضِ صَیْدٍ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ ثُمَّ کُلْ وَمَا اصْطَدْتَ بِکَلْبِکَ الْمُعَلَّمِ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ ثُمَّ کُلْ وَمَا اصْطَدْتَ بِکَلْبِکَ الَّذِی لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَکْتَ ذَکَاتَہُ فَکُلْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ۔ [صحیح ]
(١٩٧١٢) ابو ثعلبہ خشنی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم اہل کتاب کی زمین میں رہتے ہیں اور ہم ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور شکار والی زمین پر اپنے قبروں سے شکار کرتے ہیں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے اور غیر سدھائے ہوئے کتے سے شکار کرتا ہوں۔ آپ بتائیں ہمارے لیے کیا حلال ہے ؟ فرمایا : جو آپ نے تذکرہ کیا اہل کتاب کی زمین کا اور ان کے برتنوں میں کھانے کا اگر کوئی دوسرے برتن مل جائیں تو پھر نہ کھاؤ۔ اگر نہ ملیں تو پھر خوب اچھی طرح ان کے برتن صاف کرو اور کھالو اور جو آپ نے شکار کی زمین کا ذکر کیا تو جو شکار اپنے تیر سے کیا ہوا پاؤ تو اللہ کا نام لے کر کھالو اور جو سدھائے ہوئے کتے سے شکار کریں، اللہ کا نام لے کر کھا لیں (یعنی بسم اللہ پڑھ کر) اور اگر آپ غیر سدھائے ہوئے کتے سے شکار کریں اور شکار کو خود ذبح کرلیں تو پھر کھالو۔

19719

(١٩٧١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدِّمَشْقِیُّ وَلَقَبُہُ دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ ہَانِئٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ أَیْ رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَرْمِی بِقَوْسِی فَمِنْہُ مَا أُدْرِکُ ذَکَاتَہُ وَمِنْہُ مَا لاَ أُدْرِکُ فَمَاذَا یَحِلُّ لِی وَمَا یَحْرُمُ عَلَیَّ إِنَّا فِی أَرْضِ أَہْلِ الْکِتَابِ وَہُمْ یَأْکُلُونَ فِی آنِیَتِہِمُ الْخِنْزِیرَ وَیَشْرَبُونَ فِیہَا الْخَمْرَ فَنَأْکُلُ فِیہَا وَنَشْرَبُ ۔ قَالَ : کُلْ مَا رَدَّ عَلَیْکَ قَوْسُکَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ فَکُلْ وَإِنْ وَجَدْتَ عَنْ آنِیَۃِ أَہْلِ الْکِتَابِ غِنًی فَلاَ تَأْکُلُ وَإِنْ لَمْ تَجِدْ عَنْہَا غِنًی فَارْحَضُوہَا بِالْمَائِ رَحْضًا شَدِیدًا ثُمَّ کُلُوا فِیہَا ۔ وَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الأَمْرَ بِالْغُسْلِ إِنَّمَا وَقَعَ عِنْدَ الْعِلْمِ بِنَجَاسَتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
(١٩٧١٣) ابو ثعلبہخشنیٰ (رض) فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں شکار پر تیر پھینکتا ہوں تو بعض شکار پکڑ کر ذبح کرلیتا ہوں اور بعض نہیں ملتے۔
میرے لیے حلال کیا ہے اور حرام کیا ؟ ہم اہل کتاب کی زمین میں رہتے ہیں، وہ اپنے برتنوں میں خنزیر کا گوشت کھاتے اور شراب پیتے ہیں۔ کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا پی لیا کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تیرا تیر تجھے واپس کر دے اور تو ذبح کرلے تو اس کو کھالو۔ اگر آپ کو اہل کتاب کے برتنوں کی ضرورت نہ ہو تو پھر نہ کھاؤ۔ اگر ضرورت پڑ ہی جائے تو پانی سے خوب اچھی طرح صاف کرلو ، بعد میں ان میں کھالو۔

19720

(١٩٧١٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی وَإِسْمَاعِیلُ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَنُصِیبُ مِنْ آنِیَۃِ الْمُشْرِکِینَ وَأَسْقِیَتِہِمْ فَنَسْتَمْتِعُ بِہَا وَلاَ یَعِیبُ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ ۔ [حسن ]
(١٩٧١٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مل کر غزوہ کیا کرتے تھے۔ مشرکین کے برتن اور مشکیزے ہمیں ملتے تو ہم ان سے فائدہ اٹھاتے تو ان کی وجہ سے ہم پر عیب نہ لگایا جاتا۔

19721

(١٩٧١٥) وَحَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ بُرْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَغْزُو فَنَأْکُلُ فِی أَوْعِیَۃِ الْمُشْرِکِینَ وَنَشْرَبُ فِی أَسْقِیَتِہِمْ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ أَہْدَتْ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَہُودِیَّۃٌ شَاۃً مَحْنُوذَۃً سَمَّتْہَا فِی ذِرَاعِہَا فَأَکَلَ مِنْہَا ہُوَ یَعْنِی وَغَیْرُہُ ۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا زَالَتِ الأُکْلَۃُ الَّتِی أَکَلْتُ مِنَ الشَّاۃِ تُعَادُّنِی حَتَّی کَانَ ہَذَا أَوَانَ قَطَّعَتْ أَبْہَرِی ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ ]
(١٩٧١٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر غزوہ کرتے تو ہم مشرکین کے برتنوں میں کھاتے اور ان کے مشکیزوں سے پیتے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حرملۃ کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک بھنی ہوئی زہر آلود بکری تحفہ میں دی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور دوسروں نے بھی اس سے کھالیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب سے میں نے یہ زہر آلود بکری کھائی ہے، اس وقت سے اس نے مجھے بیمار کر چھوڑا ہے اور اس وقت بھی یہ میری شاہ رگ کو کاٹ رہی ہے۔

19722

(١٩٧١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ امْرَأَۃً یَہُودِیَّۃً أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِشَاۃٍ مَسْمُومَۃٍ فَأَکَلَ مِنْہَا فَجِیئَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَسَأَلَہَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ : أَرَدْتُ لأَقْتُلَکَ ۔ قَالَ : مَا کَانَ اللَّہُ لِیُسَلِّطَکِ عَلَی ذَلِکَ ۔ أَوْ قَالَ عَلَیَّ قَالَ فَقَالُوا أَلاَ نَقْتُلُہَا قَالَ لاَ قَالَ فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُہَا فِی لَہَوَاتِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ خَالِدٍ وَرُوِّینَا فِیہِ حَدِیثَ جَابِرٍ وَغَیْرِہِ فِی کِتَابِ الْجِرَاحِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٩٧١٦) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : ایک یہودی عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زہر آلود بھنی ہوئی بکری پیش کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کھالیا۔ اسے نبی کے پاس لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے سوال کیا تو وہ کہنے لگی : میں نے آپ کے قتل کا ارادہ کیا تھا تو آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تجھے میرے اوپر مسلط نہیں کرے گا، (یعنی تو مجھے ہلاک نہیں کرسکتی) تو صحابہ نے سوال کیا کہ کیا ہم اس کو قتل نہ کردیں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں، راوی فرماتے ہیں کہ میں اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کوے یعنی حلق میں ہمیشہ محسوس کرتا رہا۔

19723

(١٩٧١٧) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ یَحْیَی الأَشْقَرِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْمَرْوَرُّوذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ قَالَ عُرْوَۃُ کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ فِی مَرَضِہِ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ یَا عَائِشَۃُ إِنِّی أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِی أَکَلْتُ بِخَیْبَرَ فَہَذَا أَوَانُ انْقِطَاعِ أَبْہَرِی مِنْ ذَلِکَ السُّمِّ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ یُونُسُ ۔ [صحیح۔ متق علیہ ]
(١٩٧١٧) حضرت عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ آپ اپنی بیماری میں فرماتے تھے جس کی وجہ سے فوت ہوئے : اے عائشہ ! جو کھانا میں نے خیبر میں کھایا تھا، آج بھی میں اس کی تکلیف محسوس کرتا ہوں۔ اس وقت اس زہر کی وجہ سے میری شاہ رگ کٹ رہی ہے۔

19724

(١٩٧١٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحُرْضِیُّ النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیُّ أَبُو أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَرْوَانَ زَعَمَ أَنَّہُ ثِقَۃٌ دِمَشْقِیٌّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنِ انْہَمَکَ فِی أَکْلِ الطِّینِ فَقَدْ أَعَانَ عَلَی نَفْسِہِ ۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَرْوَانَ ہَذَا مَجْہُولٌ۔ [ضعیف ]
(١٩٧١٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مٹی کھانے میں مصروف ہوگیا تو اس نے اپنے خلاف ہی مدد کی ہے۔

19725

(١٩٧١٩) وَرُوِیَ مَعْنَاہُ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مَجْہُولٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ أَکَلَ الطِّینَ فَکَأَنَّمَا أَعَانَ عَلَی قَتْلِ نَفْسِہِ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَہَذَا لاَ أَعْلَمُ یَرْوِیہِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ غَیْرَ عَبْدِالْمَلِکِ ہَذَا وَہُوَ مَجْہُولٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا لَوْ صَحَّ لَمْ یَدُلَّ عَلَی التَّحْرِیمِ وَإِنَّمَا دَلَّ عَلَی کَرَاہِیَۃِ الإِکْثَارِ مِنْہُ وَالإِکْثَارُ مِنْہُ وَمِنْ غَیْرِہِ حَتَّی یُضِرَّ بِبَدَنِہِ مَمْنُوعٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف۔ انظر ماقالہ المصنف ]
(١٩٧١٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مٹی کھائی اس نے اپنے قتل پر خود ہی مدد کی۔
شیخ فرماتے ہیں : اگر یہ صحیح بھی ہو تو حرمت پر دلالت نہیں کرتی، بلکہ جس چیز کی کثرت بدن کو نقصان دے اس میں کراہت ہے۔

19726

(١٩٧٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرَّاحِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ شَاسُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ وَذُکِرَ لِعَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ حَدِیثُ أَنَّ أَکْلَ الطِّینِ حَرَامٌ فَأَنْکَرَہُ وَقَالَ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَہُ لَحَمَلْتُہُ عَلَی الرَّأْسِ وَالْعَیْنِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ ۔ [صحیح۔ لابن المبارک ]
(١٩٧٢٠) سفیان بن عبدالملک فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک کے سامنے بیان ہوا کہ مٹی کھانا حرام ہے تو انھوں نے انکار کردیا اور فرمایا : اگر یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہوتا تو میں سر اور آنکھوں پر رکھتا اور اطاعت کرتا۔

19727

(١٩٧٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُہُ وَسُئِلَ عَنْ بَیْعِ الْمَدَرِ الَّذِی یَأْکُلُ النَّاسُ فَقَالَ مَا یُعْجِبُنِی ذَلِکَ أَنْ یَبِیعَ مَا یَضُرُّ النَّاسَ فِی دِینِہِمْ وَدُنْیَاہُمْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { یَسْأَلُونَکَ مَاذَا أُحِلَّ لَہُمْ قُلْ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبَاتُ } [المائدۃ ٤] قَالَ مَالِکٌ وَأَرَی لِصَاحِبِ السُّوقِ أَنْ یَمْنَعَہُمْ عَنْ بَیْعِ ذَلِکَ وَیَنْہَی عَنْہُ وَقَالَ مَالِکٌ وَہُوَ أَیْضًا مِنْ بَابِ السَّفَہِ ۔ [صحیح۔ مالک ]
(١٩٧٢١) عبداللہ بن وہب فرماتے ہیں کہ امام مالک سے مٹی کی فروخت کے بارے میں سوال کیا گیا اور جو لوگ کھاتے ہیں تو فرمایا : مجھے اچھا نہیں لگتا کہ لوگوں کو جو چیز ان کے دین ودنیا میں نقصان دے اس کو فروخت کیا جائے۔ اللہ فرماتے ہیں : { یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَآ اُحِلَّ لَھُمْ قُلْ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ } [المائدۃ ٤] ” وہ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا۔ کہہ دیجیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی۔ “
امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ بازار والوں کو اس کی بیع سے منع کردیا گیا تو وہ رک گئے۔

19728

(١٩٧٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی أَبُو عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُرَاہُ رَفَعَہُ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَحَلَّ حَلاَلاً وَحَرَّمَ حَرَامًا فَمَا أَحَلَّ فَہُوَ حَلاَلٌ وَمَا حَرَّمَ فَہُوَ حَرَامٌ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُو عَفْوٌ ۔ [صحیح موقوف ]
(١٩٧٢٢) عثمان حضرت سلمان سے نقل فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے وہ اس کو مرفوع بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دیا، جو اس نے حلال قرار دیا وہ حلال اور جس کو حرام قرار دیا وہ حرام اور جس سے خاموشی اختیار کی وہ جائز ہے۔

19729

(١٩٧٢٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُوُ الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا سَیْفُ بْنُ ہَارُونَ وَکَانَ مِنْ خِیَارِ خَلْقِ اللَّہِ مِنْ أَعْبَدِ النَّاسِ وَکَانَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ یُعَظِّمُہُ وَکَانَ فَوْقَ أَخِیہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ السَّمْنِ وَالْجُبْنِ وَالْفِرَائِ فَقَالَ : الْحَلاَلُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ وَالْحَرَامُ مَا حَرَّمَ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُوَ عَفْوٌ ۔ وَرُوِّینَا ذَلِکَ فِیمَا مَضَی مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَلْمَانَ مَرْفُوعًا وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ ۔ [صحیح۔ موقوفاً تقدم قبلہ ]
(١٩٧٢٣) سلمان فارسی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ گھی، پنیر اور جنگلی گدھے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلال وہ ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں حلال قرار دیا اور حرام وہ ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں حرام قرار دیا اور جس سے خاموشی اختیار کی وہ جائز ہے۔

19730

(١٩٧٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَفَعَ الْحَدِیثَ قَالَ : مَا أَحَلَّ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ فَہُوَ حَلاَلٌ وَمَا حَرَّمَ فَہُو حَرَامٌ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُوَ عَافِیَۃٌ فَاقْبَلُوا مِنَ اللَّہِ عَافِیَتَہُ فَإِنَّ اللَّہَ لَمْ یَکُنْ نَسِیًّا ۔ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ { وَمَا کَانَ رَبُّکَ نَسِیًّا } [مریم ٦٤]
(١٩٧٢٤) ابودرداء مرفوع حدیث بیان فرماتے ہیں کہ اللہ نے جو اپنی کتاب میں حلال یا حرام بیان کیا ہے وہی حلال یا حرام ہے اور جس پر خاموشی اختیار کی ہے، اس سے درگزر کیا ہے (یعنی رخصت ہے) تو تم اللہ کی رخصت کو قبول کرو اور وہ بھولا ہوا نہیں ہے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : { وَ مَاکَانَ رَبُّکَ نَسِیًّا } [مریم ٦٤]” تیرا رب بھولا ہوا نہیں ہے۔ “

19731

(١٩٧٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ دَاوُدَ ہُوَ ابْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنْ اللَّہَ فَرَضَ فَرَائِضَ فَلاَ تُضَیِّعُوہَا وَحَدَّ حُدُودًا فَلاَ تَعْتَدُوہَا وَنَہَی عَنْ أَشْیَائَ فَلاَ تَنْتَہِکُوہَا وَسَکَتَ عَنْ أَشْیَائَ رُخْصَۃً لَکُمْ لَیْسَ بِنِسْیَانٍ فَلاَ تَبْحَثُوا عَنْہَا۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [منکر۔ قال الدار قطنی فی العلل ١١٧٠] (
١٩٧٢٥) مکحول ابو ثعلبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ نے فرائض کو فرض کیا۔ تم ان کو ضائع مت کرو اور حدیں مقرر کیں، ان سے تجاوز نہ کرو اور کچھ چیزوں سے منع فرمایا۔ ان کے احکامات کو نہ توڑو اور کچھ اشیاء سے خاموشی اختیار کی، وہ رخصت ہیں، بھول نہیں۔ تم اس کے بارے میں بحث نہ کرو۔

19732

(١٩٧٢٦) وَأَنْبَأَنِیہِ شَیْخُنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی الْمُسْتَدْرَکِ فِیمَا لَمْ یُقْرَأْ عَلَیْہِ إِجَازَۃً حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ ۔ [صحیح۔ انظر التعلیق قبلہ ]
(١٩٧٢٦) ابوثعلبہ خشنی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح بیان فرمایا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔