hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

15. کتاب الحج

سنن البيهقي

8611

(۸۶۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَمَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللَّہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِینَ} مَنْ إِنْ حَجَّ لَمْ یَرَہُ بِرًّا ، وَمَنْ تَرَکَہُ لَمْ یَرَہُ إِثْمًا۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ مِثْلَ مَا قَالَ عِکْرِمَۃُ۔ [صحیح۔ تفسیر طبری: ۳/ ۳۵۷]
(٨٦٠٨) مجاہد کہتے ہیں کہ { وَمَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللَّہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِینَ } سے مراد وہ شخص ہے کہ جو اگر حج کرے تو اسے نیکی نہ سمجھے اور جو اس کو ترک کرے اور گناہ نہ سمجھے۔

8612

(۸۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الإِسْلاَمِ دِینًا} قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ قَالَ أَہْلُ الْمِلَلِ کُلُّہُمْ : نَحْنُ مُسْلِمُونَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ {وَلِلَّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ} قَالَ یَعْنِی عَلَی النَّاسِ فَحَجَّ الْمُسْلِمُونَ وَتَرَکَہُ الْمُشْرِکُونَ۔ [ضعیف]
(٨٦٠٩) مجاہد فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی { وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الإِسْلاَمِ دِینًا } تو تمام اہل ادیان نے مسلمان ہونے کا دعویٰ کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت { وَلِلَّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ } ” لوگوں پر اللہ کی رضا کی خاطر بیت اللہ کا حج فرض ہے۔ “ نازل فرمائی تو مسلمانوں نے حج کیا اور مشرکین نے نہ کیا۔

8613

(۸۶۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا کَہْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بُرَیْدَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ إِذْ طَلَعَ رَجُلٌ شَدِیدُ بَیَاضِ الثِّیَابِ شَدِیدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لاَ یُرَی عَلَیْہِ أَثَرُ السَّفَرِ ، وَلاَ نَعْرِفُہُ حَتَّی جَلَسَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْنَدَ رُکْبَتَہُ إِلَی رُکْبَتہُ ، وَوَضَعَ کَفَّیْہِ عَلَی فَخِذَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : یَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِی عَنِ الإِسْلاَمِ مَا الإِسْلاَمُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((الإِسْلاَمُ أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ وتُقِیمَ الصَّلاَۃَ وَتُؤْتِیَ الزَّکَاۃِ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَیْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ السَّبِیلَ))۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : صَدَقْتَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ-ﷺ- : ((یَا عُمَرُ أَتَدْرِی مَنِ السَّائِلُ؟))۔ قُلْتُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ : ((ذَاکَ جِبْرِیلَ أَتَاکُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِینَکُمْ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ کَہْمَسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸، نسائی۴۹۹۰]
(٨٦١٠) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انتہائی سیاہ بالوں اور بہت ہی سفید کپڑوں والا شخص نمودار ہوا، اس پر نہ تو سفر کے آثار تھے اور نہ ہی ہم اس کو جانتے تھے حتیٰ کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھ گیا اور اس نے اپنے گھٹنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں کے ساتھ ملا دیے اور اپنے ہاتھوں کو اپنی رانوں پر رکھا ، پھر کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے کہ اسلام کیا ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام یہ ہے کہ تو اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں اور نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے اور اگر استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرے تو اس آدمی نے کہا کہ آپ سچ فرماتے ہیں (اس ساری حدیث کو ذکر کیا) ۔ پھر کہا کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! کیا تو جانتا ہے، یہ سائل کون تھا ؟ میں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ جانتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ جبریل تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔

8614

(۸۶۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی کِتَابِ مَعْرِفَۃِ الْحَدِیثِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کُنَّا نُہِینَا أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ شَیْئٍ وَکَانَ یُعْجِبُنَا أَنْ یَأْتِیَہُ الرَّجُلُ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ فَیَسْأَلَہُ وَنَحْنُ نَسْمَعُ۔ فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ أَتَانَا رَسُولُکَ فَزَعَمَ أَنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّہَ أَرْسَلَکَ قَالَ : ((صَدَقَ))۔ قَالَ : فَمَنْ خَلَقَ السَّمَائَ ؟ قَالَ : ((اللَّہُ))۔ قَالَ : فَمَنْ خَلَقَ الأَرْضَ؟ قَالَ : ((اللَّہُ))۔ قَالَ : فَمَنْ نَصَبَ ہَذِہِ الْجِبَالَ؟ قَالَ : ((اللَّہُ))۔ قَالَ : فَمَنْ جَعَلَ فِیہَا ہَذِہِ الْمَنَافِعَ؟ قَالَ : ((اللَّہُ))۔ قَالَ : فَبِالَّذِی خَلَقَ السَّمَائَ وَالأَرْضَ ، وَنَصَبَ الْجِبَالَ ، وَجَعَلَ فِیہَا ہَذِہِ الْمَنَافِعَ آللَّہُ أَرْسَلَکَ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَیْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی یَوْمِنَا وَلَیْلَتِنَا قَالَ : ((صَدَقَ))۔ قَالَ : فَبِالَّذِی أَرْسَلَکَ آللَّہُ أَمَرَکَ بِہَذَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَیْنَا صَدَقَۃً فِی أَمْوَالِنَا؟ قَالَ : ((صَدَقَ))۔ قَالَ : فَبِالَّذِی أَرْسَلَکَ آللَّہُ أَمَرَکَ بِہَذَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَیْنَا صَوْمَ شَہْرٍ فِی سَنَتِنَا قَالَ : ((صَدَقَ))۔ قَالَ : فَبِالَّذِی أَرْسَلَکَ آللَّہُ أَمَرَکَ بِہَذَا قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : وَزَعَمَ رَسُولُکَ أَنَّ عَلَیْنَا حَجَّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلاً۔ قَالَ : ((صَدَقَ))۔ قَالَ : فَبِالَّذِی أَرْسَلَکَ آللَّہُ أَمَرَکَ بِہَذَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لاَ أَزِیدُ عَلَیْہِنَّ وَلاَ أَنْقُصُ مِنْہُنَّ۔ فَلَمَّا مَضَی قَالَ : ((لَئِنْ صَدَقَ لَیَدْخُلَنَّ الْجَنَّۃَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدِ عَنْ أَبِی النَّضْرِ ہَاشِمِ بْنِ الْقَاسِمِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَعَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲]
(٨٦١١) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی بھی چیز کا سوال کرنے سے منع کیا جاتا تھا اور ہم یہ چاہتے تھے کہ دیہاتیوں میں سے کوئی شخص آئے اور وہ سوال کرے اور ہم سنیں، تو ایک شخص انھیں میں سے آیا اور اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قاصد آیا ہے اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ سمجھتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے، اس بدوی نے کہا : آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے۔ اس نے پوچھا : زمین کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے، اس نے کہا کہ یہ پہاڑ کس نے نصب کیے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے۔ اس نے کہا : تو ان میں یہ فائدے کس نے رکھے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے۔ تو اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا، پہاڑوں کو نصب کیا اور ان میں فوائد رکھے، کیا اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! اس نے کہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصد یہ گمان کیا ہے کہ ہم پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے، اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو بھیجا ہے کیا اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا حکم دیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! اس نے کہا کہ آپ کے قاصد نے یہ سمجھا ہے کہ ہمارے ذمہ ہمارے مالوں کا صدقہ بھی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے۔ اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث فرمایا ہے۔ کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! اس نے کہا : آپ کے قاصد نے یہ گمان کیا ہے کہ ہم میں سے صاحب استطاعت پر حج بیت اللہ فرض ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا : اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول بنایا ہے کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ! تو وہ کہنے لگا، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے، میں ان میں نہ تو کمی کروں گا، نہ اضافہ۔ جب وہ چلا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ ضرور جنت میں جائے گا۔

8615

(۸۶۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِیِ بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیِ عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ : عَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ ، وَعَنِ الصَّغِیرِ حَتَّی یَبْلُغَ الْحِنْثَ ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّی یُفِیقَ))۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِیِ ظَبْیَانَ وَأَبِی الضُّحَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٦١٢) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین سے قلم اٹھا لیا گیا ہے : 1 سویا ہوا شخص جب تک وہ بیدار نہ ہو۔ 2 بچہ جب تک وہ بالغ نہ ہو۔ 3 دیوانہ، جب تک اس کو افاقہ نہ ہو۔

8616

(۸۶۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَیُّمَا صَبِیٍّ حَجَّ ، ثُمَّ بَلَغَ الْحِنْثَ فَعَلَیْہِ أَنْ یَحُجَّ حَجَّۃً أُخْرَی ، وَأَیُّمَا أَعْرَابِیٍّ حَجَّ ، ثُمَّ ہَاجَرَ فَعَلَیْہِ حَجَّۃٌ أُخْرَی ، وَأَیُّمَا عَبْدٍ حَجَّ ، ثُمَّ أُعْتِقَ فَعَلَیْہِ حَجَّۃٌ أُخْرَی))۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۳۰۵۰۔ حاکم ۱/ ۶۵۵]
(٨٦١٣) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بچہ بھی حج کرے اور پھر وہ سن بلوغت کو پہنچ جائے تو اس پر دوبارہ حج کرنا فرض ہے، جو کوئی دیہاتی حج کرے پھر ہجرت کرلے تو اس پر لازم ہے کہ دوسرا حج کرے، جو بھی غلام حج کرلے، پھر وہ آزاد ہوجائے تو اس پر پھر حج کرنا ضروری ہے۔

8617

۸۶۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا حَجَّ الأَعْرَابِیُّ ، ثُمَّ ہَاجَرَ فَإِنَّ عَلَیْہِ حَجَّۃَ الإِسْلاَمِ ، وَکَذَلِکَ الْعَبْدُ وَالصَّبِیُّ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مَوْقُوفًا ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۴۸۷۵]
((٨٦١٤) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب دیہاتی حج کرلے پھر ہجرت کرے تو اس پر اسلام کا حج فرض ہے اور اسی طرح غلام اور بچے کا معاملہ ہے۔

8618

(۸۶۱۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ مُسْلِمٍ الْقُرَشِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ فُرِضَ عَلَیْکُمُ الْحَجُّ فَحُجُّوا))۔ فَقَالَ رَجُلٌ : أَکُلَّ عَامٍ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَسَکَتَ حَتَّی قَالَہَا ثَلاَثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ ، وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ))۔ ثُمَّ قَالَ : ((ذَرُونِی مَا تَرَکْتُکُمْ فَإِنَّمَا ہَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِکَثْرَۃِ سُؤَالِہِمْ وَاخْتِلاَفِہِمْ عَلَی أَنْبِیَائِہِمْ ، وَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَیْئٍ فَأْتُوا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ ، وَإِذَا نَہَیْتُکُمْ عَنْ شَیْئٍ فَدَعُوہُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۳۷]
(٨٦١٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ” ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ اے لوگو ! تم پر حج فرض کردیا گیا ہے، لہٰذا حج کرو ایک شخص کہنے لگا : ” ہر سال ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے حتیٰ کہ اس نے یہ بات تین مرتبہ کہی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال حج کرنا) فرض ہوجاتا اور تم اس کی طاقت نہ رکھ سکتے۔ “ پھر فرمایا : ” جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں تم مجھے چھوڑے رکھا کرو۔ یقیناً تم سے پہلے لوگ اپنے زیادہ سوالوں اور انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوگئے اور جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو بقدر استطاعت اس کو سرانجام دو اور جب میں کسی کام سے منع کروں تو اس کو چھوڑ دیا کرو۔

8619

(۸۶۱۶) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ فِی مَسْجِدِ الرُّصَافَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : أَہْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ خَالِصًا۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ فَقَالَ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکٍ : مُتْعَتُنَا ہَذِہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ لِعَامِنَا ہَذَا أَمْ لِلأَبَدِ؟ قَالَ : ((لاَ بَلْ لِلأَبَدِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۹۳۳، مسلم ۱۲۱۳]
(٨٦١٦) سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام نے حج افراد کا تلبیہ کہا۔ انھوں نے یہ ساری ہدیث ذکر کی اور اس میں یہ بھی فرمایا کہ سراقہ بن مالک (رض) کہنے لگے کہ ہمارا یہ حج تمتع اے اللہ کے رسول ! اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔

8620

(۸۶۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ سَمِعْتُ ابْنَ شِہَابٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی سِنَانٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ اللَّہَ کَتَبَ عَلَیْکُمُ الْحَجَّ))۔ فَقَامَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَقَالَ : أَفِی کُلِّ عَامٍ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((لَوْ قُلْتُہَا لَوَجَبَتْ ، وَلَوْ وَجَبَتْ لَمْ تَعْمَلُوا بِہَا ، وَلَمْ تَسْتَطِیعُوا أَنْ تَعْمَلُوا بِہَا۔ الْحَجُّ مَرَّۃٌ فَمَنْ زَادَ فَتَطَوُّعٌ))۔ تَابَعَہُ سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سِنَانٍ وَقَالَ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سِنَانٍ وَہُوَ أَبُو سِنَانٍ الدُّؤَلِیُّ۔ وَفِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ سُرَاقَۃَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : مُتْعَتُنَا ہَذِہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ لِعَامِنَا ہَذَا أَمْ لِلأَبَدِ؟ قَالَ : ((لاَ بَلْ لِلأَبَدِ))۔ [صحیح۔ سنن ابی داود ۱۷۲۱۔ نسائی ۲۶۲۰]
(٨٦١٧) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیا اور فرمایا : اے لوگو ! اللہ نے تم پر حج فرض فرما دیا ہے تو اقرع بن حابس (رض) کھڑے ہوئے اور عرض کرنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ہر سال (حج فرض ہے) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر میں کہہ دوں تو (ہر سال حج کرنا) واجب ہوجائے گا اور اگر واجب ہوجائے تو تم کر نہ سکو گے اور نہ ہی اس کی استطاعت تم میں ہوگی، حج ایک مرتبہ (فرض) ہے جو زائد کرلے تو وہ نفلی ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ (رض) کی حدیث میں ہے کہ سراقہ بن مالک (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ فائدہ ہمارے لیے صرف اس سال ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیشہ کے لیے۔

8621

(۸۶۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی عَمْرَۃَ حَدَّثَتْنَا عَائِشَۃُ بِنْتُ طَلْحَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّا نَغْزُو وَنُجَاہِدُ مَعَکُمْ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَکِنْ أَحْسَنُ الْجِہَادِ وَأَفْضَلُہُ الْحَجُّ حَجٌّ مَبْرُورٌ))۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : فَلاَ أَدَعُ الْحَجَّ أَبَدًا بَعْدَ إِذْ سَمِعْتُ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۶۲]
(٨٦١٨) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : ہم بھی آپ کے ساتھ غزوہ و جہاد کریں گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیکن احسن و افضل جہاد حج مبرور ہے، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات سن لی ہے تو میں کبھی بھی حج نہیں چھوڑوں گی۔

8622

(۸۶۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ طَلْحَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ: اسْتَأْذَنَہُ نِسَاؤُہُ فِی الْجِہَادِ فَقَالَ -ﷺ-: ((یَکْفِیکُنَّ الْحَجُّ أَوْ جِہَادُکُنَّ الْحَجُّ))۔ وَقَالَ الْفِرْیَابِیُّ عَنْ سُفْیَانَ اسْتَأْذَنَّا النَّبِیَّ -ﷺ- فِی الْجِہَادِ فَقَالَ: ((حَسْبُکُنَّ الْحَجُّ أَوْ جِہَادُکُنَّ الْحَجُّ))۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۲۰]
(٨٦١٩) ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جہاد کرنے کی اجازت مانگی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہیں حج ہی کافی ہے یا فرمایا : حج تمہارا جہاد ہے۔

8623

(۸۶۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو زَکَرِیَّا قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ طَلْحَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ رَوَاہُمَا الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ۔
(٨٦٢٠) ایضاً ۔

8624

(۸۶۲۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَذِنَ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْحَجِّ فَبَعَثَ مَعَہُنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَنَادَی النَّاسَ عُثْمَانُ : أَنْ لاَ یَدْنُوَ مِنْہُنَّ أَحَدٌ وَلاَ یَنْظُرَ إِلَیْہِنَّ إِلاَّ مَدَّ الْبَصَرِ وَہُنَّ فِی الْہَوَادِجِ عَلَی الإِبِلِ وَأَنْزَلَہُنَّ صَدْرَ الشِّعْبِ وَنَزَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِذَنَبِہِ فَلَمْ یَقْعُدْ إِلَیْہِنَّ أَحَدٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۶۱]
(٨٦٢١) سیدنا عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات کو حج کرنے کی اجازت دی اور ان کے ساتھ عثمان بن عفان اور عبدالرحمن بن عوف (رض) کو بھیجا تو عثمان (رض) نے اعلان فرمایا کہ کوئی ان کے قریب نہ آئے اور نہ ہی کوئی ان کو دیکھے مگر جہاں تک نظر جائے۔ حالاں کہ وہ اونٹوں پر ہودجوں میں سوار تھیں اور ان کو گھاٹی کے آغاز میں اتارا اور وہ دونوں خود آخری حصہ میں اترے اور کوئی بھی ان کے قریب نہ بیٹھا۔

8625

(۸۶۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَسَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ جَمِیعًا قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ وَاقِدِ بْنِ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لأَزْوَاجِہِ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : ((ہَذِہِ ثُمَّ ظُہُورُ الْحُصُرِ))۔ قَالَ الشَّیْخُ فِی حَجِّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَغَیْرِہَا مِنْ أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُنَّ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِہَذَا الْخَبَرِ وُجُوبُ الْحَجِّ عَلَیْہِنَّ مَرَّۃً وَاحِدَۃً کَمَا بَیَّنَ وُجُوبَہُ عَلَی الرِّجَالِ مَرَّۃً لاَ الْمَنْعُ مِنَ الزِّیَادَۃِ عَلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہ۔ سنن ابی داود ۱۷۲۲۔ مسند احمد ۲/ ۴۴۶۔ ابویعلی: ۷۱۵۴]
(٨٦٢٢) سیدنا ابو واقد لیثی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا وہ اپنی ازواج مطہرات کو فرما رہے تھے کہ یہ ہے، پھر چٹائیوں کی پشت ہوگی۔
شیخ صاحب فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد سیدہ عائشہ (رض) اور دیگر امہات المومنین کے حج میں اس پر دلالت ہے کہ اس خبر سے مراد ان پر ایک مرتبہ حج کا فرض ہونا ہے جیسا کہ مردوں پر ایک مرتبہ حج کے وجوب کو بیان کیا ہے ، اس سے زائد پر پابندی نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)

8626

(۸۶۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ وَأَبُو حُذَیْفَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا السَّبِیلُ إِلَی الْحَجِّ؟ قَالَ : ((السَّبِیلُ : الزَّادُ وَالرَّاحِلَۃُ))۔ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا مِنْ حَدِیثِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ [ضعیف۔ ترمذی ۸۱۳۔ دارقطنی ۲/ ۲۱۷]
(٨٦٢٣) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ کہا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! سبیل الی الحج سے کیا مراد ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سبیل سے مراد زادراہ اور سواری ہے۔

8627

(۸۶۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ یَعْنِی الْحَفَرِیَّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنِ السَّبِیلِ۔ قَالَ : ((الزَّادُ وَالرَّاحِلَۃُ))۔ وَہَذَا شَاہِدٌ لِحَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ الْخُوزِیِّ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ قَوْلِہِ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف]
(٨٦٢٤) حسن بصری فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سبیل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زادِ راہ اور سواری۔

8628

(۸۶۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِیفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَجَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ خَثْعَمَ تَسْتَفْتِیہِ فَجَعَلَ الْفَضْلُ یَنْظُرُ إِلَیْہَا وَتَنْظُرُ إِلَیْہِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصْرِفُ وَجْہَ الْفَضْلِ إِلَی الشِّقِّ الآخَرِ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ فَرِیضَۃَ اللَّہِ عَلَی عِبَادِہِ فِی الْحَجِّ أَدْرَکَتْ أَبِی شَیْخًا کَبِیرًا لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَثْبُتَ عَلَی الرَّاحِلَۃِ أَفَأَحُجُّ عَنْہُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ وَذَلِکَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۴۸۔ مسلم ۱۳۳۴]
(٨٦٢٥) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ فضل بن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے سوار تھے کہ خثعم قبیلہ کی ایک عورت آئی اور فتویٰ پوچھنے لگی اور فضل (رض) اس کو دیکھنے لگے اور وہ فضل (رض) کو دیکھنے لگی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فضل (رض) کا چہرہ دوسری جانب موڑ دیا تو اس عورت نے کہا : اللہ تعالیٰ کے فریضہ حج نے میرے والد گرامی کو اس حالت میں پایا ہے کہ وہ سواری پر نہیں بیٹھ سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں “ اور یہ حجۃ الوداع کی بات ہے۔

8629

(۸۶۲۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَاسِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ الْمَاجِشُونُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ مِنْ خَثْعَمَ تَسْتَفْتِی النَّبِیَّ -ﷺ- عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ فَقَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّ فَرِیضَۃَ اللَّہِ عَلَی عِبَادِہِ فِی الْحَجِّ أَدْرَکَتْ أَبِی شَیْخًا کَبِیرًا لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَسْتَوِیَ عَلَی الرَّاحِلَۃِ۔ فَہَلْ یَقْضِی عَنْہُ أَنْ أَحُجَّ عَنْہُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۴۲]
(٨٦٢٦ و ٨٦٢٧) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : خثعم قبیلہ ایک کی عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتویٰ لینے کے لیے حجۃ الوداع والے سال آئی ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بندوں پر اللہ کے فریضہ حج نے میرے والد کو بڑھاپے کی حالت میں پایا ہے کہ وہ سواری پر نہیں بیٹھ سکتے تو کیا میرا ان کی طرف سے حج کرنا انھیں کفایت کر جائے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں۔

8630

(۸۶۲۷) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ وَأَبُو سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔
ایضا

8631

(۸۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنَّ أَبِی أَدْرَکَ الْحَجَّ وَہُوَ شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَرْکَبَ الْبَعِیرَ أَفَأَحُجُّ عَنْہُ؟ قَالَ : ((حُجِّی عَنْہُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَاصِمٍ ، وَفِی رِوَایَۃِ الأَزْرَقِ إِنَّ أَبِی أَدْرَکَتْہُ فَرِیضَۃُ اللَّہِ فِی الْحَجِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۵۵۔ مسلم ۱۳۳۵]
(٨٦٢٨) سیدنا فضل بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میرے والد محترم پر حج فرض ہوا ہے، جب کہ وہ بوڑھے ہوچکے ہیں، اونٹ پر سواری نہیں کرسکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ان کی طرف سے حج کرو۔ “

8632

(۸۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ غَیْرَ مَرَّۃٍ قَالَ سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : إِنَّ امْرَأَۃً مِنْ خَثْعَمَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غَدَاۃَ النَّحْرِ وَالْفَضْلُ رِدْفَہُ فَقَالَتْ : إِنَّ فَرِیضَۃَ اللَّہِ فِی الْحَجِّ عَلَی عِبَادِہِ أَدْرَکَتْ أَبِی وَہُوَ شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَسْتَمْسِکَ عَلَی الرَّاحِلَۃِ فَہَلْ تَرَی أَنْ یُحَجَّ عَنْہُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ سُفْیَانُ ہَکَذَا حِفْظِی أَنَّہَا قَالَتْ : ہَلْ تَرَی أَنْ یُحَجَّ؟ وَغَیْرِی یَقُولُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَہَلْ تَرَی أَنْ أَحُجَّ عَنْہُ؟ قَالَ سُفْیَانُ : وَکَانَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ حَدَّثَنَاہُ أَوَلاً عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ فِیہِ : أَوَیَنْفَعُہُ ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : ((نَعَمْ)) کَمَا لَوْ کَانَ عَلَی أَحَدِکُمْ دَیْنٌ فَقَضَاہُ ۔ فَلَمَّا جَائَ نَا الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَاہُ فَتَفَقَّدْتُہُ فَلَمْ یَقُلْ ہَذَا الْکَلاَمَ الَّذِی رَوَاہُ عَنْہُ عَمْرٌو۔ [صحیح۔ المعرفۃ للعنسوی ۱/ ۳۵۴]
(٨٦٢٩) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ خثعمی عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یوم نحر کو پوچھا جب کہ فضل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ردیف تھے کہ بندوں پر اللہ کے فرض شدہ حج نے میرے والد کو اس حال میں پایا ہے کہ وہ بوڑھے ہیں اور اونٹنی پر نہیں ٹک سکتے تو آپ کا کیا خیال ہے کیا ان کی طرف سے حج کیا جائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں۔

8633

(۸۶۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزِیدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ خَثْعَمَ اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَالْفَضْلُ رَدِیفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ فَرِیضَۃَ اللَّہِ فِی الْحَجِّ عَلَی عِبَادِہِ أَدْرَکَتْ أَبِی شَیْخًا کَبِیرًا لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَسْتَوِیَ عَلَی الرَّاحِلَۃِ فَہَلْ یَقْضِی أَنْ أَحُجَّ عَنْہُ؟ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نَعَمْ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۱۳۸]
(٨٦٣٠) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا اور فضل (رض) آپ کے پیچھے سوار تھے کہ فریضہ الٰہی حج نے میرے والد کو بڑھاپے میں پایا ہے کہ وہ سواری پر سوار نہیں رہ سکتے تو کیا ان کی طرف سے میرا حج کرنا کفایت کر جائے گا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : ” ہاں “

8634

(۸۶۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَیَّاشٍ الْمَخْزُومِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ خَثْعَمَ شَابَّۃً قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبِی شَیْخٌ کَبِیرٌ أَدْرَکَتْہُ فَرِیضَۃُ اللَّہِ عَلَی عِبَادِہِ فِی الْحَجِّ لاَ یَسْتَطِیعُ أَدَائَ ہَا فَیُجْزِئُ عَنِّی أَنْ أُؤَدِّیَہَا عَنْہُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ وَرَوَاہُ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ وَقَالَ فِیہِ : فَہَلْ یُجْزِئُ عَنْہُ أَنْ أُؤَدِّیَہَا عَنْہُ؟ [حسن۔ ترمذی ۸۸۵]
(٨٦٣١) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ خثعم کی ایک نوجوان عورت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مخاطب ہو کر کہا کہ میرا والد بوڑھا ہے، بندوں پر اللہ کا فرض کردہ حج ان پر بھی فرض ہوگیا ہے، لیکن وہ اسے ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو کیا ان کی طرف سے میرا ادا کرنا ان کو کفایت کر جائے گا ، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں۔ “ حضرت دراوردی عثمان بن عمر سے روایت کرتے ہیں، اس روایت میں یہ الفاظ ہیں : اگر میں اس کی طرف سے ادا کروں تو کیا اس کو کفایت کر جائے گا۔

8635

(۸۶۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِیِّ۔ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ أَبِی شَیْخٌ قَدْ أَفْنَدَ وَقَالَ : فَہَلْ یُجْزِئُ عَنْہُ أَنْ أُؤَدِّیَہَا عَنْہُ؟ فَقَالَ : ((نَعَمْ))۔ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ شَابَّۃً۔ [حسن۔ ترمذی ۸۸۵]
(٨٦٣٢) ایضاً

8636

(۸۶۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِی رَزِینٍ الْعُقَیْلِیِّ قَالَ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبِی شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَسْتَطِیعُ الْحَجَّ وَلاَ الْعُمْرَۃَ وَلاَ الظَّعْنَ قَالَ : ((حُجَّ عَنْ أَبِیکَ وَاعْتَمِرْ))۔ [حسن۔ ترمذی ۹۳۰۔ نسائی ۲۶۳۷]
(٨٦٣٣) ابورزین عقیلی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے والد گرامی بہت بوڑھے ہیں وہ حج و عمرہ نہیں کرسکتے اور نہ ہی سواری تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے والد کی طرف سے حج اور عمروہ کرو۔

8637

(۸۶۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبِی أَدْرَکَ الإِسْلاَمَ وَہُوَ شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَسْتَطِیعُ رُکُوبَ الرَّحْلِ وَالْحَجُّ مَکْتُوبٌ عَلَیْہِ أَفَأَحُجُّ عَنْہُ؟ قَالَ : ((أَنْتَ أَکْبَرُ وَلَدِہِ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ: ((أَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ عَلَی أَبِیکَ دِینٌ فَقَضَیْتَہُ أَکَانَ ذَلِکَ یُجْزِئُ))۔ قَالَ: ((نَعَمْ))۔ قَالَ: ((فَاحْجُجْ عَنْہُ))۔ اخْتُلِفَ فِی ہَذَا عَلَی مَنْصُورٍ فَرَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ہَکَذَا ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ مَوْلًی لاِبْنِ الزُّبَیْرِ یُقَالُ لَہُ یُوسُفُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَوِ الزُّبَیْرُ بْنُ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ سَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ أَبِی شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَحُجَّ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَوْ کَانَ عَلَی أَبِیکَ دَیْنٌ فَقَضَیْتَہُ عَنْہُ قُبِلَ مِنْکَ؟))۔ قَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ: ((فَاللَّہُ أَرْحَمُ۔ حُجَّ عَنْ أَبِیکَ))۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۶/۴۲۹۔ دارمی ۱۸۳۷]
(٨٦٣٤) سیدنا عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ خثعم قبیلہ کا ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے والد نے اسلام کو پایا جب وہ بوڑھے ہوچکے سواری نہیں کرسکتے اور حج ان پر فرض ہے۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ اس کے بڑے فرزند ہیں ؟ کہنے لگا : جی ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا خیال ہے اگر آپ کے والد پر قرضہ ہوتا اور آپ اس کو ادا کردیتے تو کیا یہ کفایت کرجاتا ؟ کہنے لگا : جی ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کی طرف سے حج کرو۔

8638

(۸۶۳۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ فَذَکَرَہُ ۔ وَرَوَاہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ مَوْلًی لآلِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ سَوْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ۔۔۔۔ فَذَکَرَہُ۔ وَأَرْسَلَہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ فَقَالَ عَنْ یُوسُفَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالصَّحِیحُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ کَذَلِکَ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۶/ ۴۲۹]
(٨٦٣٥) عبدالعزیز بن عبدالصمد نے پچھلی حدیث کی طرح ذکر کیا ہے۔

8639

(۸۶۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ أُمِّی امْرَأَۃٌ کَبِیرَۃٌ لاَ نَسْتَطِیعُ أَنْ نُرْکِبَہَا عَلَی الْبَعِیرِ لاَ تَسْتَمْسِکُ ، وَإِنْ رَبَطْتُہَا خِفْتُ أَنْ تَمُوتَ۔ أَفَأَحُجُّ عَنْہَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ رِوَایَاتُ ابْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ تَکُونُ مُرْسَلَۃً۔ (ت) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، وَرِوَایَۃُ أَیُّوبَ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہ۔ مسند الشافعی ۱۰۵۱]
(٨٦٣٦) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : میری والدہ کافی عمر کی ہے، ہم اس کو سواری پر نہیں بٹھا سکتے، وہ سوار ہونے سے قاصر ہے اور اگر ہم اس کو (سواری پر) باندھ دیں تو اس کی موت کا خدشہ ہے، کیا میں اس کی طرف سے حج کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

8640

(۸۶۳۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ : قَعْدَنَا إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَا الْحَاجُّ؟ قَالَ : ((الشَّعِثُ التَّفِلُ))۔ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْحَجَّۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((الْعَجُّ وَالثَّجُّ))۔ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا السَّبِیلُ؟ قَالَ : ((زَادٌ وَرَاحِلَۃٌ))۔ ہَذَا الَّذِی عَنَی الشَّافِعِیُّ بِقَوْلِہِ مِنْہَا مَا یَمْتَنِعُ أَہْلُ الْعِلْمِ مِنْ تَثْبِیتِہِ وَإِنَّمَا امْتَنَعُوا مِنْہُ لأَنَّ الْحَدِیثَ یُعْرَفُ بِإِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ الْخُوزِیِّ وَقَدْ ضَعَّفَہُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
(٨٦٣٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : حاجی کون ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پراگندہ حالت والا غبار آلود۔ ایک دوسرا کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا : کون سا حج افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس میں مشقت زیادہ ہو۔ ایک اور کھڑا ہوا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! سبیل کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سواری اور زادراہ۔

8641

(۸۶۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ مَعِینٍ یَقُولُ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَزِیدَ الْخُوزِیُّ رَوَی حَدِیثَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ ہَذَا لَیْسَ بِثِقَۃٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ إِلاَّ أَنَّہُ أَضْعَفُ مِنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ ، وَرَوَاہُ أَیْضًا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ مَتْرُوکٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَحَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الزَّادِ وَالرَّاحِلَۃِ وَلاَ أُرَاہُ إِلاَّ وَہَمًا۔
(٨٦٣٨) ایضاً ۔
شیخ فرماتے ہیں : محمد بن عبداللہ بن عبید بن عمیر محمد بن عباد سے روایت کرتے ہیں ، لیکن وہ ابراہیم بن یزید سے زیادہ ضعیف ہے۔ اسی طرح اس روایت کو محمد بن حجاج نے روایت کیا ہے وہ متروک ہے۔ اسی طرح اسے سعید بن ابوعروبہ اور حماد بن سلمہ سے روایت کیا گیا ہے ، وہ قتادہ سے، وہ سیدنا انس (رض) سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زادراہ اور سواری کے بارے میں روایت کرتے ہیں، لیکن میرے نزدیک یہ ان کا وہم ہے۔

8642

(۸۶۳۹) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : سُئِلَ عَنْ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلِلَّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلاً} قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا السَّبِیلُ؟ قَالَ : ((مَنْ وَجَدَ زَادًا وَرَاحِلَۃً))۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ۔ وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ عَنْ یُونُسَ۔ [ضعیف]
(٨٦٣٩) حسن بصری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : ” وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا “ کے بارے میں پوچھا گیا کہ سبیل کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سواری اور زاد راہ۔
صحیح بات یہ ہے کہ سیدنا حسن سے یہ روایت مرسل ہے۔

8643

(۸۶۴۰) وَرَوَاہُ عَتَّابُ بْنُ أَعْیَنَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : سُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَا السَّبِیلُ إِلَی الْحَجِّ؟ قَالَ : ((الزَّادُ وَالرَّاحِلَۃُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ قَالَ : وَجَدْتُ فِی کِتَابِ عَتَّابِ بْنِ أَعْیَنَ فَذَکَرَہُ۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَتَّابٍ وَرُوِیَ فِیہِ أَحَادِیثُ أُخَرُ لاَ یَصِحُّ شَیْئٌ مِنْہَا وَحَدِیثُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ أَشْہَرُہَا وَقَدْ أَکَّدْنَاہُ بِالَّذِی رَوَاہُ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ وَإِنْ کَانَ مُنْقَطِعًا۔ [ضعیف۔ الدارقطنی ۲/ ۲۵۴۔ العقیلی ۳/ ۳۳۲]
(٨٦٤٠) ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سبیل الی الحج کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زادِ راہ اور سواری۔

8644

(۸۶۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَلِلَّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلًا} قَالَ السَّبِیلُ : أَنْ یَصِحَّ بَدَنُ الْعَبْدِ وَیَکُونَ لَہُ ثَمَنُ زَادٍ وَرَاحِلَۃٍ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُجْحَفَ بِہِ۔ [ضعیف۔ تفسیر طبری ۳/۳۵۷]
(٨٦٤١) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَلِلَّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلًا } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سبیل یہ ہے کہ آدمی کا بدن صحیح ہو اور بآسانی اس کے پاس زاد راہ اور سواری کی رقم دستیاب ہو۔

8645

(۸۶۴۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَ قَوْلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ السَّبِیلُ الزَّادُ وَالرَّاحِلَۃُ۔ [ضعیف۔ الدار قطنی ۲/ ۲۱۸]
(٨٦٤٢) سیدنا ابن عباس (رض) سے بھی عمر (رض) کے قول کی طرح سبیل کا معنی زاد ِراہ اور سواری منقول ہے۔

8646

(۸۶۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالاَ قَالَتْ عَائِشَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُکَیْنِ وأَصْدُرُ بِنُسُکٍ وَاحِدٍ۔ فَقَالَ لَہَا : ((انْتَظِرِی فَإِذَا طَہُرْتِ فَاخْرُجِی إِلَی التَّنْعِیمِ فَأَہِلِّی مِنْہُ ، ثُمَّ ائْتِینَا مَکَانَ کَذَا وَکَذَا۔ وَلَکِنَّہُ عَلَی قَدْرِ عَنَائِکَ وَنَصَبِکِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۵۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٦٤٣) ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! لوگ دو نیکیاں کما کر جائیں گے اور کیا میں صرف ایک ہی نیکی کے ساتھ پلٹ جاؤں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا : انتظار کر جب تو پاک ہوجائے تو تنعیم کی طرف نکل جانا اور وہاں سے تلبیہ کہہ کر پھر ہمارے پاس فلاں فلاں جگہ پر آجانا ، لیکن اجر تو تیری مشقت و تھکاوٹ کے حساب سے ہے۔

8647

(۸۶۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَا آسَی عَلَی شَیْئٍ مَا آسَی عَلَی أَنِّی لَمْ أَحُجَّ مَاشِیًا۔ [صحیح۔ الکامل لابن عدی ۴/ ۲۵۸]
(٨٦٤٤) سیدنا ابن عباس (رض) فرماتے ہیں مجھے اتنا افسوس اور کسی بات کا نہیں جتنا اس بات کا ہے کہ میں نے پیدل حج نہیں کیا۔

8648

(۸۶۴۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ حَدَّثَہُمْ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا نَدِمْتُ عَلَی شَیْئٍ فَاتَنِی فِی شَبَابِی إِلاَّ أَنِّی لَمْ أَحُجَّ مَاشِیًا ، وَلَقَدْ حَجَّ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا خَمْسَۃً وَعِشْرِینَ حَجَّۃً مَاشِیًا وَإِنَّ النَّجَائِبَ لَتُقَادُ مَعَہُ ، وَلَقَدْ قَاسَمَ اللَّہَ مَالَہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ حَتَّی إِنَّہُ یُعْطِی الْخُفَّ وَیُمْسِکُ النَّعْلَ۔ ابْنُ عُمَیْرٍ یَقُولُ ذَلِکَ رِوَایَۃً عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِیثٌ مَرْفُوعٌ وَفِیہِ ضَعْفٌ [ضعیف۔ حاکم ۳/ ۱۸۵]
(٨٦٤٥) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جوانی میں جو کام میرے رہ گئے ہیں مجھے کسی پر ندامت نہیں مگر اس بات پر کہ میں پیدل حج نہ کرسکا اور حسن بن علی (رض) نے پچیس حج پیدل کیے ہیں، جب کہ بہترین سواریاں ان کے ساتھ ہوتی تھیں اور اللہ نے ان کے مال کو تین مرتبہ تقسیم کیا حتیٰ کہ وہ موزہ دے دیتے تھے اور صرف جوتا رکھتے تھے۔

8649

(۸۶۴۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا فَرْوَۃُ بْنُ أَبِی الْمَغْرَائِ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ سَوَادَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ زَاذَانَ قَالَ : مَرِضَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَمَعَ إِلَیْہِ بَنِیہِ وَأَہْلَہُ فَقَالَ لَہُمْ : یَا بَنِیَّ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ حَجَّ مِنْ مَکَّۃَ مَاشِیًا حَتَّی یَرْجِعَ إِلَیْہَا کُتِبَ لَہُ بِکُلِّ خَطْوَۃٍ سَبْعُمِائَۃِ حَسَنَۃٍ مِنْ حَسَنَاتِ الْحَرَمِ))۔ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : وَمَا حَسَنَاتُ الْحَرَمِ ؟ قَالَ : کُلُّ حَسَنَۃٍ بِمَائَۃِ أَلْفِ حَسَنَۃٍ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عِیسَی بْنُ سَوَادَۃَ ہَذَا وَہُوَ مَجْہُولٌ۔ [منکر۔ ابن خزیمہ ۲۷۹۱۔ حاکم ۱/ ۶۳۱]
(٨٦٤٦) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) بیمار ہوئے تو انھوں نے اپنے اہل و عیال کو جمع کیا اور فرمایا : اے میرے بیٹو ! میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جس نے مکہ کا حج پیدل کیا، حتیٰ کہ وہ واپس آگیا تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے حرم والی سات سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں تو کسی نے پوچھا : یہ حرم والی نیکیاں کیا ہیں ؟ تو آپ (رض) نے فرمایا : ہر نیکی ایک لاکھ نیکی کے برابر۔

8650

(۸۶۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الزِّیَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ : أَنَّ إِبْرَاہِیمَ وَإِسْمَاعِیلَ عَلَیْہِمَا الصَّلاَۃُ والسَّلاَمُ حَجَّا مَاشِیَیْنِ۔ [ضعیف۔ تاریخ دمشق لابن عساکر ۶/۲۱۱]
(٨٦٤٧) مجاہد (رض) فرماتے ہیں کہ ابراہیم واسماعیل (رض) نے پیدل حج کیا تھا۔

8651

(۸۶۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ وَابْنِ عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ أَنَّہُمَا قَالاَ قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِینَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ۔ وَعَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ یَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُکَیْنِ وأَصْدُرُ بِنُسُکٍ وَاحِدٍ۔ قَالَ : ((انْتَظِرِی فَإِذَا طَہُرْتِ فَاخْرُجِی إِلَی التَّنْعِیمِ فَأَہِلِّی مِنْہُ ، ثُمَّ الْقَیْنَا عِنْدَ کَذَا وَکَذَا))۔ قَالَ : أَظُنُّہُ قَالَ : ((غَدًا وَلَکِنَّہَا عَلَی قَدْرِ نَصَبِکِ)) أَوْ قَالَ ((نَفَقَتِکِ))۔ أَوْ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح]
(٨٦٤٨) ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! لوگ دو عبادتیں کر کے جائیں گے اور میں صرف ایک ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انتظار کرلو۔ جب حالت طہر میں آجاؤ تو تنعیم سے جا کر تلبیہ کہہ لینا اور پھر فلاں فلاں جگہ پر ہم سے مل جانا، لیکن یہ سب تیری تھکاوٹ یا خرچہ پر منحصر ہے۔

8652

(۸۶۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی زُہَیْرٍ الضُّبَعِیِّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ بُرَیْدَۃَ الأَسْلَمِی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((النَّفَقَۃُ فِی الْحَجِّ کَالنَّفَقَۃِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ سَبْعِینَ ضِعْفًا))۔ [ضعیف۔ مسند احمد ۵/ ۳۵۴۔ التاریخ الکبر للبخاری ۳/ ۶۳]
(٨٦٤٩) سیدنا بریدہ اسلمی (رض) فرماتے ہیں کہ حج میں خرچ کرنا جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کرنے سے ستر گناہ افضل ہے۔

8653

(۸۶۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ أَہْلُ الْیَمَنِ یَحُجُّونَ وَلاَ یَتَزَوَّدُونَ وَیَقُولُونَ : نَحْنُ مُتَوَکِّلُونَ فَیَحُجُّونَ إِلَی مَکَّۃَ فَیَسْأَلُونَ النَّاسَ۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بِشْرٍ عَنْ شَبَابَۃَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۰۱۔ ابوداود ۱۷۳۰]
(٨٦٥٠) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اہل یمن حج کرتے تھے اور زادراہ ساتھ نہیں لیتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم توکل کرنے والے ہیں اور وہ مکہ تک حج کرنے آتے ہوئے لوگوں سے مانگتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کردی : { وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی }” اور زاد ِراہ لے کر چلو، یقیناً تقویٰ بہتر زاد ِراہ ہے۔ “

8654

(۸۶۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَزْرَۃُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ : أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَحُجُّ عَلَی رَحْلٍ وَلَمْ یَکُنْ شَحِیحًا وَحَدَّثَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَجَّ عَلَی رَحْلٍ وَکَانَتْ زَامِلَتَہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۴۵]
(٨٦٥١) سیدنا انس بن مالک (رض) سواری پر حج کرتے تھے اور وہ بخیل نہیں تھے اور بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی سواری پر حج کیا۔

8655

(۸۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو حَامِدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ صَدَرْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ یَوْمَ الصَّدْرِ فَمَرَّتْ بِنَا رُفْقَۃً یَمَانِیَۃٌ رِحَالُہُمُ الأَدَمُ وَخَطْمُ إِبِلِہِمُ الْخُزُمُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی أَشْبَہِ رُفْقَۃٍ وَرَدَتِ الْحَجَّ الْعَامَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابِہِ إِذْ قَدِمُوا فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَلْیَنْظُرْ إِلَی ہَذِہِ الرُّفْقَۃِ۔ [صحیح۔ ابوداود ۴۱۴۴۔ ابن ابی شیبۃ ۱۵۸۰۲]
(٨٦٥٢) اسحاق سعید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کے ساتھ صدر والے دن طواف صدر کیا تو ہمارے ساتھ ایک یمنی قافلہ گزرا ، ان کے کجاوے چمڑے کے تھے اور ان کے اونٹوں کی مہاریں پیٹی کی رسی کی تھیں تو عبداللہ (رض) نے فرمایا : جو یہ چاہتا ہے کہ اس قافلہ کے مشابہ ترین قافلہ دیکھے جو حجِ وداع والے سال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آیا تھا تو وہ اس قافلہ کو دیکھ لے۔

8656

(۸۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُکَیْم الْکِنَانِیُّ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ مِنْ مَوَالِیہِمْ عَنْ بِشْرِ بْنِ قُدَامَۃَ الضَّبَابِیِّ قَالَ : أَبْصَرَتْ عَیْنَایَ حِبِّی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَاقِفًا بِعَرَفَاتٍ مَعَ النَّاسِ عَلَی نَاقَۃٍ لَہُ حَمْرَائَ قَصْوَائَ تَحْتَہُ قَطِیفَۃٌ بَوْلاَنِیَّۃٌ وَہُوَ یَقُولُ : ((اللَّہُمَّ اجْعَلْہَا حَجَّۃً غَیْرَ رِیَائٍ وَلاَ ہَبَائٍ وَلاَ سُمْعَۃٍ))۔ وَالنَّاسُ یَقُولُونَ : ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ فَسَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ حُکَیْم فَقُلْتُ : یَا أَبَا حُکَیْم وَمَا الْقَصْوَی؟ قَالَ : أَحْسَبُہَا الْمُبَتَّرَۃ الأُذُنَیْنِ فَإِنَّ النُّوقَ تُبْتَرُ آذَانُہَا لِتَسْمَعَ۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ ۲۸۳۶]
(٨٦٥٣) بشر بن قدامہ ضبابی (رض) فرماتے ہیں کہ میری آنکھوں نے میرے محبوب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا وہ لوگوں کے ساتھ میدان عرفات میں سرخ رنگ کی قصواء اونٹنی پر سوار تھے اور ان کے نیچے بولانی چادر تھی اور وہ فرما رہے تھے : اے اللہ ! اس حج کو ریا کاری اور شہرت والا حج نہ بنانا اور نہ ہی اس کو ضائع کرنا اور لوگ کہہ رہے تھے : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ سعید بن بشیر کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن حکیم سے پوچھا : اے ابو حکیم ! یہ قصوی کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : جس کے کان کٹے ہوں، اونٹنی کے کان کاٹ دیے جاتے ہیں تاکہ وہ زیادہ سنے۔

8657

(۸۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ مِنْ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ طَارِقٍ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی أَوْفَی یُسْأَلُ عَنِ الرَّجُلِ یَسْتَقْرِضُ وَیَحُجُّ قَالَ : یَسْتَرْزِقُ اللَّہَ وَلاَ یَسْتَقْرِضُ قَالَ وَکُنَّا نَقُولُ : لاَ یَسْتَقْرِضُ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ لَہُ وَفَائٌ۔ [حسن۔ ابن ابی سعید ۱۰۸۶۵]
(٨٦٥٤) طارق فرماتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی سے سنا، ان سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا جا رہا تھا جو حج کے لیے قرض لیتا ہے، تو انھوں نے کہا کہ وہ قرض نہ مانگے بلکہ اللہ سے رزق طلب کرے ۔ کہتے ہیں کہ ہم کہا کرتے تھے کہ اگر ادا نہ کرسکتا ہو تو قرض نہ مانگے۔

8658

(۸۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ وَسَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَہُ فَقَالَ : أُؤَاجِرُ نَفْسِی مِنْ ہَؤُلاَئِ الْقَوْمِ فَأَنْسُکُ مَعَہُمُ الْمَنَاسِکَ إِلَی أَجْرٍ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : نَعَمْ {أُولَئِکَ لَہُمْ نُصِیبٌ مِمَّا کَسَبُوا وَاللَّہُ سَرِیعُ الْحِسَابِ} [صحیح۔ مسند الشافعی ۴۹۴]
(٨٦٥٥) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے کسی نے پوچھا کہ میں ان لوگوں سے اجرت لیتا ہوں اور ان کے ساتھ حج کرتا ہوں تو کیا میرے لیے بھی اجر ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : ہاں ان لوگوں کے لیے حصہ ہے جو انھوں نے کمایا اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔

8659

(۸۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْعَتَکِیُّ الصَّبَغِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا اللَّبَّادُ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : إِنِّی أَکْرَیْتُ نَفْسِی إِلَی الْحَجِّ وَاشْتَرَطْتُ عَلَیْہِمْ أَنْ أَحُجَّ۔ أَفَیُجْزِئُ ذَلِکَ عَنِّی؟ قَالَ : أَنْتَ مِنَ الَّذِینَ قَالَ اللَّہُ {أُولَئِکَ لَہُمْ نُصِیبٌ مِمَّا کَسَبُوا وَاللَّہُ سَرِیعُ الْحِسَابِ} وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیُّ عَنْ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۳۰۵۳۔ حاکم ۱/ ۶۵۵]
(٨٦٥٦) ایک شخص ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں حاجیوں کی مزدوری کرتا ہوں اور ان کے ساتھ شرط لگاتا ہوں، میں حج کروں گا تو کیا یہ مجھے کفایت کر جائے گا ؟ تو انھوں نے فرمایا : تو ان لوگوں میں سے ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ” ان کے لیے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔ “

8660

(۸۶۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَۃَ التَّیْمِیُّ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً أُکْرِی مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ وَکَانَ أُنَاسٌ یَقُولُونَ إِنَّہُ لَیْسَ لَکَ حَجٌّ فَلَقِیتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّی رَجُلٌ أُکَرِّی فِی ہَذِہِ الأَوْجُہِ وَإِنَّ أُنَاسًا یَقُولُونَ لِی إِنَّہُ لَیْسَ لَکَ حَجٌّ۔ فَقَالَ أَلَسْتَ تُحْرِمُ وَتُلَبِّی وَتَطُوفُ بِالْبَیْتِ وَتُفِیضُ مِنْ عَرَفَاتٍ وَتَرْمِی الْجِمَارَ قَالَ قُلْتُ : بَلَی۔ قَالَ : فَإِنَّ لَکَ حَجًّا۔ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنْ مِثْلِ مَا سَأَلْتَنِی عَنْہُ فَسَکَتَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یُجِبْہُ حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ} فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ عَلَیْہِ وَقَالَ : ((لَکَ حَجٌّ))۔ [حسن۔ ابوداود ۱۷۳۳۔ حاکم ۱/ ۷۱۸۔ دارقطنی ۲/ ۲۹۲]
(٨٦٥٧) ابو امامہ تمیمی فرماتے ہیں کہ میں کرائے پر لوگوں کی خدمت کرتا تھا، لوگ کہتے تھے کہ تیرا حج نہیں ہے، میں ابن عمر (رض) کو ملا اور میں نے کہا کہ میں کرائے پر لوگوں کے یہ کام کرتا ہوں اور لوگ کہتے ہیں کہ تیرا حج نہیں ہے، تو انھوں نے فرمایا : کیا تو احرام نہیں باندھتا اور تلبیہ، طواف اور عرفات سے لوٹنا اور میٔ جمار نہیں کرتا ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں۔ انھوں نے فرمایا : تو پھر تیرا حج ہے۔ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اس نے بھی ویسا ہی سوال کیا جیسا تو نے مجھ سے کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے اور اس کو جواب نہ دیا حتیٰ کہ یہ آیت نازل ہوگئی : { لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ }” تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو “ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور اس کو یہ آیتیں سنائیں اور فرمایا کہ تیرا حج ہے۔

8661

(۸۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَتْ عُکَاظٌ وَمَجَنَّۃُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَلَمَّا کَانَ الإِسْلاَمُ تَأَثَّمُوا مِنَ التِّجَارَۃِ فِیہَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ} فِی مَوَاسِمِ الْحَجِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۱]
(٨٦٥٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عکاظ مجنۃ اور ذوالمجاز جاہلیت کے بازار تھے، جب اسلام آیا تو لوگوں نے ان میں تجارت کو گناہ سمجھا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی : { لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ } ” تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم بھی اپنے رب کا فضل تلاش کرلو (حج کے موسم میں) ۔ “

8662

(۸۶۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْعَقَبِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّاسَ فِی أَوَّلِ الْحَجِّ کَانُوا یَتَبَایَعُونَ بِمِنًی وَعَرَفَۃَ وَسُوقِ ذِی الْمَجَازِ وَمَوَاسِمِ الْحَجِّ فَخَافُوا الْبَیْعَ وَہُمْ حُرُمٌ۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ} فِی مَوَاسِمِ الْحَجِّ۔ زَادَ آدَمُ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ فَحَدَّثَنِی عُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ أَنَّہُ کَانَ یَقْرَؤہَا فِی الْمُصْحَفِ۔ [منکر۔ دارمی ۱۷۸۵]
(٨٦٥٩) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ابتدائی حجوں میں لوگ منیٰ ، عرفہ اور ذی المجاز بازار میں حج کے ایام میں احرام کی حالت میں خرید و فروخت کیا کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی : { لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ } یعنی تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو (حج کے موسموں میں) ۔ عبیدبن عمیر کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) مصحف میں اس آیت کو ایسے ہی پڑھا کرتے تھے۔

8663

(۸۶۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا شَاذَانُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ لَیْثٍ عَنِ ابْنِ سَابِطٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ لَمْ یَحْبِسْہُ مَرَضٌ أَوْ حَاجَۃٌ ظَاہِرَۃٌ أَوْ سُلْطَانٌ جَائِرٌ وَلَمْ یَحُجَّ فَلْیَمُتْ إِنْ شَائَ یَہُودِیًّا أَوْ نَصْرَانِیًّا))۔ وَہَذَا وَإِنْ کَانَ إِسْنَادُہُ غَیْرَ قَوِیٍّ فَلَہُ شَاہِدٌ مِنْ قَوْلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [منکر۔ دارمی ۱۷۸۵]
(٨٦٦٠) ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کو بیماری، ظاہری حاجت یا جابر حکمران نے نہ روکا اس کے باوجود اس نے حج نہیں کیا تو وہ چاہے یہودی ہو کر مرجائے یا عیسائی ۔

8664

(۸۶۶۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الصَّیْدَلاَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُعَیْمٍ: أَنَّ الضَّحَّاکَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَشْعَرِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ غَنْمٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لِیَمُتْ یَہُودِیًّا أَوْ نَصْرَانِیًّا یَقُولُہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ رَجُلٌ مَاتَ وَلَمْ یَحُجَّ وَجَدَ لِذَلِکَ سَعَۃً وَخَلِیَتْ سَبِیلَہُ فَحَجَّۃٌ أَحُجُّہَا وَأَنَا صَرُورَۃٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ سِتِ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعٍ۔ ابْنُ نُعَیْمٍ یَشُکُّ وَلَغَزْوَۃٌ أَغْزُوہَا بَعْدَ مَا أَحُجُّ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ سِتِ حَجَّاتٍ أَوْ سَبْعٍ۔ ابْنُ نُعَیْمٍ یَشُکُّ فِیہِمَا۔ [صحیح لغیرہ۔ تاریخ دمشق لابن عساکر ۲۶۵۳۳]
(٨٦٦١) سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا ” وہ شخص یہودی یا عیسائی بن کر مرے “ جو (بلا عذر) حج اداکیے بغیر مرگیا اور اس کے پاس وسعت بھی تھی، راستہ بھی کھلا تھا۔ فرمایا : ایک حج جسے میں ادا کروں وہ میرے لیے چھ سات غزوات سے زیادہ محبوب ہے۔ اس روایت میں راوی ابن نعیم کو شک ہے اور حج کرنے کے بعد جہاد کرنا مجھے چھ یا سات حجوں سے زیادہ محبوب ہے۔ اس روایت کے راوی ابن نعیم کو شک ہے، (یعنی چھ حج کہا یا سات) ۔

8665

(۸۶۶۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَہْلِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ زَکَرِیَّا وَصَالِحِ بْنِ عُمَرَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِیفٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَرْکَبَنَّ رَجُلٌ بَحْرًا إِلاَّ غَازِیًا أَوْ مُعْتَمِرًا أَوْ حَاجًّا۔ وَإِنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا وَتَحْتَ النَّارِ بَحْرًا))۔ [منکر۔ ابوداود ۲۴۸۹]
(٨٦٦٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غازی، حاجی اور عمرہ کرنے والے کے علاوہ اور کوئی بھی بحری سفر نہ کرے، یقیناً سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے۔

8666

(۸۶۶۳) وَقِیلَ فِیہِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ بِشْرٍ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بَشِیرِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ مُطَرِّفٍ فَذَکَرَہُ وَقَالَ لاَ یَرْکَبُ الْبَحْرَ۔
(٨٦٦٣) ایضاً

8667

(۸۶۶۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ لَمْ یَصِحَّ حَدِیثُہُ یَعْنِی حَدِیثَ بَشِیرِ بْنِ مُسْلِمٍ ہَذَا۔
(٨٦٦٤) ایضاً

8668

(۸۶۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَیْلاَنَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَۃَ وَہَمَّامٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّہُ قَالَ : مَائُ الْبَحْرِ لاَ یُجْزِئُ مِنْ وَضُوئٍ وَلاَ مِنْ جَنَابَۃٍ۔ إِنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا ، ثُمَّ مَائً ا ، ثُمَّ نَارًا حَتَّی عَدَّ سَبْعَۃَ أَبْحُرٍ وَسَبْعَۃَ أَنْیَارٍ ہَکَذَا رُوِیَ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبۃ ۱۳۹۴]
(٨٦٦٥) عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا : ” سمندری پانی کے ساتھ وضو یا غسل جنابت کرنا جائز نہیں۔ یقیناً سمندر کے نیچے آگ ہے، پھر پانی ہے پھر آگ ہے حتیٰ کہ انھوں نے سات سمندر اور سات آگیں شمار کیں۔

8669

(۸۶۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ : الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ حُیَیِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلَی عَنْ یَعْلَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْبَحْرُ ہُوَ جَہَنَّمُ))۔ ثُمَّ تَلاَ {نَارًا أَحَاطَ بِہِمْ سُرَادِقُہَا} قَالَ یَعْلَی : وَاللَّہِ لاَ أَدْخُلُہُ أَبَدًا وَاللَّہِ لاَ تُصِیبُنِی مِنْہُ قَطْرَۃٌ أَبَدًا۔ [ضعیف۔ احمد ۴/ ۲۲۴۔ حاکم ۴/ ۶۳۸]
(٨٦٦٦) سیدنا یعلی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سمندر ہی جہنم ہے “ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی { نَارًا أَحَاطَ بِہِمْ سُرَادِقُہَا } آگ ہے جس کی شعلے انھیں گھیر لیں گے۔ یعلی فرماتے ہیں کہ میں اللہ کی قسم کبھی اس میں داخل نہ ہوں گا اور نہ ہی اس کا قطرہ مجھے چھوئے گا۔

8670

(۸۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((حَجَّۃٌ لِمَنْ لَمْ یَحُجَّ خَیْرٌ مِنْ عَشْرِ غَزَوَاتٍ ، وَغَزْوَۃٌ لَمَنْ قَدْ حَجَّ خَیْرٌ مِنْ عَشْرِ حِجَجٍ ، وَغَزْوَۃُ فِی الْبَحْرِ خَیْرٌ مِنْ عَشْرِ غَزَوَاتٍ فِی الْبَرِّ ، وَمَنِ اجْتَازَ الْبَحْرَ فَکَأَنَّمَا جَازَ الأَوْدِیَۃَ کُلَّہَا ، وَالْمَائِدُ فِیہِ کَالْمُتَشَحِّطِ فِی دَمِہِ))۔ کَذَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْہُ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مُخْبِرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو: قَالَ غَزْوَۃٌ فِی الْبَحْرِ کَعَشْرِ غَزَوَاتٍ فِی الْبَرِّ ، وَمَنْ أَجَازَ الْبَحْرَ فَکَأَنَّمَا أَجَازَ الأَوْدِیَۃَ کُلَّہَا ، وَالْمَائِدُ فِی السَّفِینَۃِ کَالْمَتَشَحِّطِ فِی دَمِہِ۔ ہَکَذَا مَوْقُوفًا۔ [منکر۔ حاکم ۲/ ۱۵۵]
(٨٦٦٧) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے حج نہیں کیا اس کے لیے حج دس غزوات سے بہتر ہے اور جس نے حج کیا ہوا ہے، اس کے لیے غزوہ کرنا دس حجوں سے بہتر ہے اور سمندری جہاد خشکی جہاد سے دس گنا بہتر ہے اور جس نے سمندر کو پار کیا گویا اس نے تمام تر وادیوں کو پار کیا اور اس (سمندر) میں تیرنے والا خون میں لت پت ہونے والے کی طرح ہے۔

8671

(۸۶۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ الْعَیْشِیُّ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الدِّمَشْقِیُّ الْمَعْنَی حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ مَیْمُونٍ الرَّمْلِیُّ عَنْ یَعْلَی بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أُمِّ حَرَامٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((الْمَائِدُ فِی الْبَحْرِ الَّذِی یُصِیبُہُ الْقَیْئُ لَہُ أَجْرُ شَہِیدٍ ، وَالْغَرِقُ لَہُ أَجْرُ شَہِیدَیْنِ))۔ [حسن۔ ابوداود ۲۴۹۴۔ حمیدی ۳۴۹]
(٨٦٦٨) ام حرام (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” سمندری سفر کرنے والے کو اگر قے (الٹی) آئے تو اس کے لیے ایک شہید کا اجر ہے اور ڈوبنے والے کے لیے دو شہیدوں کا اجر ہے۔ عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ سمندر میں ایک جنگ خشکی کی دس جنگوں کے برابر ہے، جس نے سمندر پار کرلیا گویا اس نے ساری وادیاں پار کرلیں، کشتی میں سفر کرنے والا خون میں لت پت ہونے والے کی طرح ہے۔

8672

(۸۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ خِرِّیتٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ہَادِیَۃَ قَالَ : لَقِیتُ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : مِنْ أَیْنَ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ : مِنْ أَہْلِ عُمَانَ۔ قَالَ : مِنْ أَہْلِ عُمَانَ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : أُحَدِّثُکَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ قُلْتُ : بَلَی۔ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنِّی لأَعْلَمُ أَرْضًا یُقَالُ لَہَا عُمَانُ یَنْضَحُ بِجَانِبِہَا الْبَحْرُ الْحَجَّۃُ مِنْہَا أَفْضَلُ مِنْ حَجَّتَیْنِ مِنْ غَیْرِہَا))۔ [ضعیف۔ احمد ۲/ ۳۰]
(٨٦٦٩) حسن بن ہادیہ فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کو ملا تو انھوں نے پوچھا : تو کہاں سے ہے ؟ میں نے کہا : اہل عمان سے، فرمایا : اہل عمان سے ؟ میں نے کہا : جی ! فرمانے لگے کہ میں تجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہوئی ایک حدیث سناؤں ؟ میں نے کہا : ضرور ! فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ” میں ایک ایسی زمین کو جانتا ہوں، جسے عمان کہا جاتا ہے، اس کے دونوں جانب سمندر ہے، وہاں سے حج کے لیے آنا دیگر مقامات کی نسبت دو حجوں سے افضل ہے۔

8673

(۸۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدِ بْنِ شَبِیبٍ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ بُرَیْدَۃَ بْنِ حُصَیْبٍ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَی أُمِّی بِوَلِیدَۃٍ وَإِنَّہَا مَاتَتْ وَتَرَکَتِ الْوَلِیدَۃَ۔ قَالَ : ((وَجَبَ أَجْرُکِ وَرَجَعَ إِلَیْکِ فِی الْمِیرَاثِ))۔ قَالَتْ : فَإِنَّہَا مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمٌ فَیُجْزِئُ أَنْ أَصُومَ عَنْہَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ قَالَتْ : وَلَمْ تَحُجَّ فَیُجْزِئُ أَنْ أَحُجَّ عَنْہَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۴۹۔ ابوداود ۲۸۷۷]
(٨٦٧٠) ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنی والدہ پر ایک لونڈی کا صدقہ کیا تھا اور وہ فوت ہوگئی ہے اور لونڈی چھوڑ گئی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا حج واجب ہوگیا اور وہ تیرے پاس بطور وراثت واپس آگئی۔ وہ کہنے لگی : وہ فوت ہوگئی ہے اور اس کے ذمہ روزے ہیں تو کیا اس کی طرف سے میرا روزہ رکھنا کفایت کر جائے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! اس نے کہا : اس نے حج بھی نہیں کیا تو کیا اس کی طرف سے میرا حج کرنا کفایت کرے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔

8674

(۸۶۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَطَائٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔
(٨٦٧١) ایضاً

8675

(۸۶۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ یَعْنِی إِنَّ أُمِّی نَذَرَتْ أَنَّ تَحُجَّ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنَّ تَحُجَّ أَفَأَحُجُّ عَنْہَا؟ قَالَ : ((نَعَمْ فَحُجِّی عَنْہَا أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکِ دَیْنٌ أَکُنْتِ قَاضِیَتَہُ؟))۔ قَالَتْ : ((نَعَمْ))۔ قَالَ : ((اقْضُوا اللَّہَ فَإِنَّ اللَّہَ أَحَقُّ بِالْوَفَائِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۸۵]
(٨٦٧٢) ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری والدہ نے حج کرنے کی نذر مانی تھی، لیکن وہ حج کرنے سے پہلے ہی فوت ہوگئی، کیا میں اس کی طرف سے حج کرلوں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! اس کی طرف سے حج کر، کیا خیال ہے اگر تیری والدہ پر قرضہ ہوتا تو تو وہ ادا کرتی ؟ کہنے لگی : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اللہ کو بھی ادائیگی کرو ، وہ وفا کا سب سے زیادہ حق دار ہے۔

8676

(۸۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا الْوَلِیدِ یَعْنِی ابْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ عَنْ أَبِی الْغَوْثِ بْنِ الْحُصَیْنِ الْخَثْعَمِیِّ قَالَ قُلْتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبِی أَدْرَکَتْہُ فَرِیضَۃُ اللَّہِ فِی الْحَجِّ وَہُوَ شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَتَمَالَکُ عَلَی الرَّاحِلَۃِ۔ فَمَا تَرَی أَنْ أَحُجَّ عَنْہُ؟ قَالَ : نَعَمْ حُجَّ عَنْہُ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَکَذَلِکَ مَنْ مَاتَ مِنْ أَہْلِینَا وَلَمْ یُوصِ بِحَجٍّ فَیُحَجُّ عَنْہُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ وَتُؤْجَرُونَ))۔ قَالَ : وَیُتَصَدَّقُ عَنْہُ وَیُصَامُ عَنْہُ؟ قَالَ : ((نَعَمْ))۔ وَالصَّدَقَۃُ أَفْضَلُ ، وَکَذَلِکَ فِی النُّذُورِ وَالْمَشْیِ إِلَی الْمَسْجِدِ۔ إِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٨٦٧٣) ابوغوث بن حصین خثعمی فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے والد کو اللہ کے فریضہ حج نے اس حال میں پایا ہے کہ وہ بہت بوڑھے ہیں اور اونٹنی پر سوار نہیں رہ سکتے تو کیا خیال ہے، میں ان کی طرف سے حج کرلوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ان کی طرف سے حج کرو، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اسی طرح ہمارے اہل و عیال میں سے جو بھی فوت ہوجائے جب کہ اس نے حج کی وصیت نہ کی ہو تو بھی اس کی طرف سے حج کیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ! اور ان کو اجر ملے گا، میں نے کہا : ان کی طرف سے صدقہ کیا جائے اور روزہ رکھا جائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! اور صدقہ افضل ہے ، اسی طرح نذریں اور مسجد کی طرف چل کر جانا بھی۔

8677

(۸۶۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : الْحَجَّۃُ الْوَاجِبَۃُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ۔ [ضعیف۔ مسند الشافعی ۴۹۷]
(٨٦٧٤) عطاء اور طاؤس کہتے ہیں کہ فرضی حج رأس المال سے کیا جائے گا۔

8678

(۸۶۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ السِّجْزِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْکِلاَبِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَمِعَ رَجُلاً یَقُولُ : لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ۔ فَقَالَ : مَنْ شُبْرُمَۃُ ۔ فَذَکَرَ أَخًا لَہُ أَوْ قَرَابَۃً فَقَالَ : ((أَحَجَجْتَ قَطُّ؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَاجْعَلْ ہَذِہِ عَنْکَ ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَۃَ))۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ لَیْسَ فِی ہَذَا الْبَابِ أَصَحُّ مِنْہُ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ عَنْ عَبْدَۃَ۔ وَقَالَ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ : أَثْبَتُ النَّاسِ سَمِاعًا مِنْ سَعِیدٍ عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو یُوسُفَ الْقَاضِی عَنْ سَعِیدٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۱۸۱۱۔ ابن ماجہ ۲۹۰۳]
(٨٦٧٥) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا : لبیک عن شبرمہ (میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ شبرمہ کون ہے ؟ اس نے کہا کہ میرا قریبی یا کہا : میرا بھائی ہے تو آپ نے پوچھا : کیا تو نے خود بھی کبھی حج کیا ہے ؟ کہنے لگا نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پھر یہ حج اپنی طرف سے کر ، پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔

8679

(۸۶۷۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَمِعَ رَجُلاً یُلَبِّی عَنْ شُبْرُمَۃَ فَقَالَ : ((مَنْ شُبْرُمَۃُ؟))۔ فَقَالَ : أَخِی أَوْ ذُو قَرَابَۃٍ لِی۔ فَقَالَ : ((حَجَجْتَ قَطُّ؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَاجْعَلْ ہَذِہِ عَنْ نَفْسِکَ ثُمَّ حُجَّ عَنْہُ))۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، وَرَوَاہُ غُنْدَرٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَنْ رَوَاہُ مَرْفُوعًا حَافِظٌ ثِقَۃٌ فَلاَ یَضُرُّہُ خِلاَفُ مَنْ خَالَفَہُ۔ وَعَزْرَۃُ ہَذَا ہُوَ عَزْرَۃُ بْنُ یَحْیَی۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٦٧٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو شبرمہ کی طرف سے تلبیہ کہتے ہوئے سنا تو پوچھا : شبرمہ کون ہے ؟ اس نے کہا : میرا بھائی یا قریبی ہے، آپ نے پوچھا تو نے کبھی حج کیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں آپ نے فرمایا : تو پھر یہ حج اپنی طرف سے کر ، پھر اس کی طرف سے بعد میں کرنا۔

8680

(۸۶۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَلِیٍّ الْحَافِظَ یَقُولُ ذَلِکَ قَالَ وَقَدْ رَوَی قَتَادَۃُ أَیْضًا عَنْ عَزْرَۃَ بْنِ تَمِیمٍ وَعَنْ عَزْرَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔
(٨٦٧٧) ایضاً

8681

(۸۶۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ یَعْنِی ابْنَ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلاً یَقُولُ : لَبَّیْکَ عَنْ فُلاَنٍ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((إِنْ کُنْتَ حَجَجْتَ فَلَبِّ عَنْہُ وَإِلاَّ فَاحْجُجْ عَنْ نَفْسِکَ ثُمَّ احْجُجْ عَنْہُ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ مُرْسَلاً۔ [صحیح لغیرہ۔ کتاب الام للشافعی ۲/ ۱۵۷]
(٨٦٧٨) عطاء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو کسی کی طرف سے لبیک کہتے ہوئے سنا تو فرمایا : اگر تو نے خود حج کیا ہوا ہے تو اس کی طرف سے تلبیہ کہہ وگرنہ اپنی طرف سے حج کرو، پھر اس کی طرف سے کرنا۔

8682

(۸۶۷۹) وأَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی خَلَفٍ الصُّوفِیُّ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ خَلَفٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ شَرِیکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً یُلَبِّی عَنْ رَجُلٍ فَقَالَ لَہُ : ((لَبَّیْتَ عَنْ نَفْسِکَ))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَلَبِّ عَنْ نَفْسِکَ ، ثُمَّ لَبِّ عَنْ فُلاَنٍ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ وَالرِّوَایَۃُ الأُولَی أَوْلَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہ۔ الدارقطنی ۲/ ۲۶۹]
(٨٦٧٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو کسی دوسرے کی طرف سے تلبیہ کہتے ہوئے سنا تو پوچھا : کیا تو نے اپنی طرف سے تلبیہ کہا ہے ؟ کہنے لگا کہ نہیں تو فرمایا : پہلے اپنی طرف سے تلبیہ کہہ ، پھر کسی اور کی طرف سے کہنا۔

8683

(۸۶۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ یُوسُفَ الْمَرْوَرُّوذِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ : مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ عَطَائٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلاً یَقُولُ : لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ فَقَالَ : ((حَجَجْتَ عَنْ نَفْسِکِ؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((عَنْ نَفْسِکَ فَلَبِّ)) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ وَأَبُو عَلِیٍّ الصَّفَّارُ وَابْنُ مَخْلَدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ التَّرْقُفُیُّ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ نَحْوَہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ دارقطنی ۲/ ۲۶۷۔ الکامل لابن عدی: ۲/ ۲۸۹]
(٨٦٨٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو لبیک عن شبرمہ کہتے ہوئے سنا تو پوچھا : کیا تو نے اپنی طرف حج کیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پھر اپنی طرف سے تلبیہ کہہ۔

8684

(۸۶۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ یَعْنِی ابْنَ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ صُبَیْحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سَمِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً یُلَبِّی عَنْ شُبْرُمَۃَ قَالَ فَدَعَاہُ فَقَالَ لَہُ : ((ہَلْ حَجَجْتَ؟))۔ قَالَ : لاَ قَالَ : ((فَہَذِہِ عَنْکَ وَحُجَّ عَنْ شُبْرُمَۃَ)) وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مُسْنَدًا وَرِوَایَۃُ مَنْ رَوَی حَدِیثَ عَطَائٍ مُرْسَلاً أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٦٨١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو شبرمہ کی طرف سے تلبیہ کہتے ہوئے سنا تو اس کو بلا کر فرمایا : کیا تو نے حج کیا ہے ؟ کہنے لگا کہ نہیں تو آپ نے فرمایا : یہ تیری طرف سے ہے ، پھر شبرمہ کی طرف سے حج کر۔

8685

(۸۶۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ وَخَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً یَقُولُ : لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ فَقَالَ : ((وَیْلَکَ وَمَا شُبْرُمَۃُ؟)) فَقَالَ أَحَدُہُمَا قَالَ : أَخِی۔ وَقَالَ الآخَرُ : فَذَکَرَ قَرَابَۃً فَقَالَ : ((أَحَجَجْتَ عَنْ نَفْسِکَ؟)) قَالَ : لاَ۔ قَالَ : ((فَاجْعَلْ ہَذِہِ عَنْ نَفْسِکَ ، ثُمَّ احْجُجْ عَنْ شُبْرُمَۃَ))۔ ہَکَذَا رُوِیَ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف۔ مصنف ابن ابی شیبہ ۱۳۳۷۰۔ مسند الشافعی ۱۶۷۴]
(٨٦٨٢) ابو قلابہ ابن عباس (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو لبیک عن شبرمہ کہتے ہوئے سنا تو کہا : تیرا ستیاناس شبرمہ کیا ہے ؟ کہنے لگا : میرا بھائی یا قریبی ہے تو انھوں نے پوچھا : کیا تو نے اپنی طرف سے حج کیا ہے ؟ اس نے کہا کہ نہیں تو انھوں نے کہا : تو یہ حج اپنی طرف سے کرو، پھر شبرمہ کی طرف سے کرنا۔

8686

(۸۶۸۳) وَقَدْ رَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً نَذَرَ أَنْ یَحُجَّ وَلَمْ یَکُنْ حَجَّ حَجَّۃَ الإِسْلاَمِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((حُجَّ حَجَّۃَ الإِسْلاَمِ، ثُمَّ حُجَّ لِنَذْرِکَ بَعْدُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ : لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ مُعَاوِیَۃُ۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٦٨٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حج کرنے کی نذر مانی اور اس نے فرض حج نہیں کیا ہوا تھا تو اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلے اسلام کا فرض حج اداکرو ، پھر اپنی نذر کے لیے حج کرنا۔

8687

(۸۶۸۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ بَیَانٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلاً یُلَبِّی عَنْ نُبَیْشَۃَ فَقَالَ : ((أَیُّہَا الْمُلَبِّی عَنْ نُبَیْشَۃَ ہَذِہِ عَنْ نُبَیْشَۃَ وَاحْجُجْ عَنْ نَفْسِکَ))۔ [منکر۔ دارقطنی ۲/ ۲۶۸]
(٨٦٨٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو نبیشہ کی طرف سے تلبیہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا : اے نبیشہ کی طرف سیتلبیہ کہنے والے ! یہ حج نبیشہ کی طرف سے ہے اور اپنی طرف سے حج کر۔

8688

(۸۶۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مِدْرَارٍ حَدَّثَنَا عَمِّی طَاہِرُ بْنُ مِدْرَارٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَۃَ عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَمِعَ رَجُلاً یَقُولُ : لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَنْ شُبْرُمَۃُ؟))۔ قَالَ: أَخٌ لِی قَالَ: ((ہَلْ حَجَجْتَ))۔ قَالَ: لاَ۔ قَالَ: ((حُجَّ عَنْ نَفْسِکَ، ثُمَّ احْجُجْ عَنْ شُبْرُمَۃَ))۔ قَالَ عَلِیٌّ : ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالَّذِی قَبْلَہُ وَہَمٌ۔ یُقَالُ إِنَّ الْحَسَنَ بْنَ عُمَارَۃَ کَانَ یَرْوِیہِ ، ثُمَّ رَجَعَ عَنْہُ إِلَی الصَّوَابِ فَحَدَّثَ بِہِ عَلَی الصَّوَابِ مُوَافِقًا لِرِوَایَۃِ غَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ عَلَی کُلِّ حَالٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ دارقطنی ۳/۲۶۸]
(٨٦٨٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو لبیک عن شبرمہ کہتے ہوئے سنا تو اس کو فرمایا : شبرمہ کون ہے ؟ اس نے کہا : میرا بھائی ہے، آپ نے فرمایا : کیا تو نے حج کیا ہے ؟ کہنے لگا : نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی طرف سے حج کر، پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔

8689

(۸۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ عَطَائٌ أَخْبَرَنِی قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ فِی نَاسٍ مَعِی قَالَ : أَہْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ خَالِصًا لَیْسَ مَعَہُ غَیْرُہُ خَالِصًا وَحْدَہُ قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ : وَقَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَکَّۃَ صَبِیحَۃَ رَابِعَۃٍ مَضَتْ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ((أَحِلُّوا وَأَصِیبُوا النِّسَائَ))۔ قَالَ عَطَائٌ : فَلَمْ یَعْزِمْ عَلَیْہِمْ أَنْ یُصِیبُوا النِّسَائَ وَلَکِنْ أَحَلَّہُنَّ لَہُمْ قَالَ فَبَلَغَہُ عَنَّا أَنَّا نَقُولُ : لَمَّا لَمْ یَکُنْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ عَرَفَۃَ إِلاَّ خَمْسًا أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ إِلَی نِسَائِنَا، وَنَأْتِیَ عَرَفَۃَ تَقْطُرُ مَذَاکِیرُنَا الْمَنِیَّ قَالَ وَیَقُولُ جَابِرٌ بِیَدِہِ کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی یَدِہِ یُحَرِّکُہَا فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ((ہَلْ عَلِمْتُمْ أَنِّی أَتْقَاکُمْ لِلَّہِ وَأَصْدَقُکُمْ وَأَبَرُّکُمْ ، وَلَوْلاَ الْہَدْیُ لَحَلَلْتُ کَمَا تَحِلُّونَ ، وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنَ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَہْدَیْتُ))۔ قَالَ فَأَحْلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا۔ قَالَ جَابِرٌ : فَقِدَمَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ سَعَایتِہِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((بِماَ أَہْلَلْتَ یَا عَلِیُّ))۔ قَالَ : بِمَا أَہَلَّ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ : ((فَأَہْدِ ، ثُمَّ امْکُثْ حَرَامًا کَمَا أَنْتَ))۔ قَالَ فَأَہْدَی لَہُ عَلِیٌّ ہَدْیًا قَالَ فَقَالَ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکٍ : مُتْعَتُنَا ہَذِہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ لِعَامِنَا ہَذَا أَمْ لِلأَبَدِ؟ قَالَ : ((لاَ بَلْ لِلأَبَدِ))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۹۳۳۔ مسلم ۱۲۱۳]
(٨٦٨٦) عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) کو اپنے ساتھ موجود لوگوں میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہم یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام (رض) نے صرف حج کے لیے احرام باندھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالحجہ کی چار تاریخ کو مکہ پہنچے تو آپ نے فرمایا : احرام کھول دو اور عورتوں سے مباشرت کرو ۔ عطاء کہتے ہیں کہ عورتوں سے مباشرت ان کے لیے لازم قرار نہیں دی تھی ، بلکہ صرف اس کو حلال قرار دیا تھا، جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہماری طرف سے یہ خبر پہنچی کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ جب ہمارے اور عرفہ کے درمیان پانچ دن رہ گئے ہوں تو انھوں نے ہمارے لیے عورتوں کو حلال قرار دے دیا ہے اور ہم عرفہ میں اپنے ذکروں سے منی ٹپکاتے ہوئے پہنچیں گے اور جابر (رض) اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کر رہے تھے، گویا کہ میں اب بھی اس کے ہاتھ کو دیکھ رہا ہوں، حرکت کرتا ہوا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور فرمایا : کیا تم کو معلوم ہے کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ، سچا اور نیک ہوں، اور اگر ” ہدی “ نہ ہوتی تو میں بھی تمہاری طرح حلال ہوجاتا اور اگر مجھے اس بات کا پہلے علم ہوجاتا جو بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی کا جانور نہ لے کر آتا “ جابر (رض) فرماتے ہیں : تو ہم حلال ہوگئے، ہم نے سنا اور اطاعت کی، علی بن ابی طالب (رض) پہنچے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : علی تو نے کیا تلبیہ کہا ہے ؟ کہنے لگے : جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا ہے۔ آپ نے فرمایا : پھر قربانی لا اور احرام کی حالت میں رہ جس طرح تو ہے تو علی (رض) ان کے لیے قربانی لائے، سراقہ بن مالک نے پوچھا : یہ حج تمتع ہمارے اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔

8690

(۸۶۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسَ بْنَ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَنِی إِلَی الْیَمَنِ قَالَ فَوَافَقْتُہُ فِی الْعَامِ الَّذِی حَجَّ فِیہِ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا أَبَا مُوسَی کَیْفَ قُلْتَ حِینَ أَحْرَمْتَ؟))۔ قَالَ : قُلْتُ إِہْلاَلٌ کَإِہْلاَلِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ فَقَالَ : ((ہَلْ سُقْتَ ہَدْیًا؟))۔ قُلْتُ : لاَ قَالَ : ((فَانْطَلِقْ فَطُفْ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، ثُمَّ أَحِلَّ))۔ فَانْطَلَقْتُ فَطُفْتُ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، ثُمَّ عَمَدْتُ إِلَی نِسْوَۃٍ مِنْ آلِ قَیْسٍ یَعْنِی عَمَّاتِہِ فَمَشَطْنَ رَأْسِیَ بِالْغِسْلِ ، فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ فِی إِمَارَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدِمْتُ حَاجًّا فَبَیْنَا أَنَا أُحَدِّثُ النَّاسَ عِنْدَ الْبَیْتِ بِمَا أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : دُونَکَ أَیُّہَا الرَّجُلُ بِحَدِیثِکَ فَإِنَّکَ لاَ تَدْرِی مَا أَحْدَثَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ فِی النُّسُکِ فَقُلْتُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ مَنْ سَمِعَ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذْ بِہِ حَتَّی یَقْدَمَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ فَبِہِ ائْتَمُّوا ، فَلَمَّا قَدِمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قُلْتُ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَحَدَثَ فِی النُّسُکِ شَیْئٌ؟ فَغَضِبَ عُمَرُ مِنْ ذَلِکَ ، ثُمَّ قَالَ : أَجَلْ لَئِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ اللَّہِ فَقَدْ أَمَرَ اللَّہُ بِالتَّمَامِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَنَا فَإِنَّہُ لَمْ یَحِلَّ حَتَّی بَلَغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۲۱]
(٨٦٨٧) ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کی طرف بھیجا تو میں آپ کو اس سال ملا جس سال آپ نے حج کیا تو آپ نے مجھے فرمایا : اے ابوموسیٰ ! جب تو نے احرام باندھا تھا تو کیا کہا تھا ؟ میں نے کہا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرح کرنے کی نیت کی تھی، آپ نے پوچھا : کیا تو قربانی کا جانور لایا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا بیت اللہ کا طواف کر اور صفا و مروہ کی سعی کر کے حلال ہوجا۔ تو میں گیا اور میں نے صفا ومروہ کی سعی کی، پھر میں آل ِقیس کی عورتوں یعنی اپنی پھوپھیوں کے پاس گیا، انھوں نے میرا سر دھویا اور کنگھی کی، پھر اس کے بعد عمر (رض) کے دور خلافت میں میں حج کرنے کے لیے آیا تو اس دوران کہ میں لوگوں کو وہ بات بتارہا تھا جو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی تھی ایک شخص آیا اور کہنے لگا : بچ کر رہو اپنی اس بات کی بنا پر آپ کو پتہ نہیں کہ امیرالمومنین نے مناسک حج میں کیا اضافہ کیا ہے ؟ تو میں نے کہا : اے لوگو ! جس نے کوئی بھی بات سنی ہے وہ اس کا اعتبار نہ کرے حتیٰ کہ امیر المومنین تشریف لے آئیں۔ پس انہی کی اقتدا کرو۔ جب عمر (رض) تشریف لائے تو میں نے کہا : کیا طریقۂ حج میں کوئی نیا حکم جاری ہوا ہے ؟ تو عمر (رض) اس بات سے غصے ہوئے ، پھر کہا : ہاں اگر ہم کتاب اللہ کو لیں تو اللہ تعالیٰ نے مکمل کرنے کا حکم دیا اور اگر ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لیں تو آپ قربانی کرنے سے پہلے حلال نہیں ہوئے۔

8691

(۸۶۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِہَابٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ مُنِیخٌ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ لِی : ((کَیْفَ أَہْلَلْتَ؟))۔ قَالَ قُلْتُ : لَبَّیْکَ بِإِہْلاَلٍ کَإِہْلاَلِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((أَحْسَنْتَ طُفْ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، ثُمَّ أَحِلَّ))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ طَاوُسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ مِنَ الْمَدِینَۃِ لاَ یُسَمِّی حَجًّا وَلاَ عَمْرَۃً یَنْتَظِرُ الْقَضَائَ فَنَزَلَ عَلَیْہِ الْقَضَائُ وَہُوَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَأَمَرَ مَنْ کَانَ مِنْہُمْ أَہَلَّ وَلَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ أَنْ یَجْعَلَہَا عُمْرَۃً۔ وَأَکَّدَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذِہِ الرِّوَایَۃَ الْمُرْسَلَۃَ بِأَحَادِیثَ مَوْصُولَۃٍ رُوِیَتْ فِی إِحْرَامِہِمْ تَشْہَدُ لِرِوَایَۃِ طَاوُسٍ بِالصِّحَّۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۴۔ مسلم ۱۲۲۱]
(٨٦٨٨) (الف) ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جب آپ بطحا میں پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے تو آپ نے مجھے کہا : تو نے کیسے تلبیہ کہا تھا ؟ میں نے کہا : لَبَّیْکَ بِإِہْلاَلٍ کَإِہْلاَلِ النَّبِیِّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ آپ نے فرمایا : تو نے اچھا کیا ہے، بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کر، پھر حلال ہوجا اور لمبی حدیث بیان کی۔
(ب) طاؤس کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ سے نکلے نہ آپ نے حج کا نام لیا اور نہ عمرہ کا، آپ فیصلہ (وحی) کے منتظر تھے، آپ پر وحی نازل ہوئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا مروہ کے درمیان تھے تو جو آپ کے ساتھ تھے انھیں تلبیہ پکارنے کا کہا اور جن کے پاس قربانی نہ تھی تو اس کو عمرہ قرر دے دیا۔

8692

(۸۶۸۹) مِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابَرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّہِ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ : خَرَجْنَا مُحْرِمِینَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ الْہَدْیُ فَلْیَقُمْ عَلَی إِحْرَامِہِ ، وَمَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیَحْلِلْ))۔ فَلَمْ یَکُنْ مَعِی ہَدْیٌ فَحَلَلْتُ، وَکَانَ مَعَ الزُّبَیْرِ ہَدْیٌ فَلَمْ یَحْلِلْ قَالَتْ فَلَبِسْتُ ثِیَابِی، ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَلَسْتُ إِلَی الزُّبَیْرِ فَقَالَ: قُومِی عَنِّی فَقُلْتُ : أَتَخْشَی أَنْ أَثِبَ عَلَیْکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ وَذَکَرَ الشَّافِعِیُّ مَعَ ہَذَا حَدِیثَ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ، ثُمَّ فَرَّقَ بِذَلِکَ بَیْنَ الإِحْرَامِ بِالْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَۃِ وَبَیْنَ الإِحْرَامِ بِالصَّلاَۃِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۳۶]
(٨٦٨٩) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ ہم احرام باندھ کر نکلے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس قربانی ہے وہ حالت احرا م میں ہی رہے اور جس کے پاس قربانی نہیں ہے وہ حلال ہوجائے تو میرے پاس قربانی نہیں تھی تو میں حلال ہوگئی اور زبیر کے پاس قربانی تھی وہ حلال نہ ہوئے ۔ فرماتی ہیں : میں نے اپنے کپڑے پہنے اور جا کر زبیر کے پاس بیٹھ گئی، وہ کہنے لگے : میرے پاس سے اٹھ جا تو میں نے کہا : کیا تو اس بات سے ڈرتا ہے کہ میں تجھ پر کود پڑوں گی ؟

8693

(۸۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ لَمْ یَحُجَّ فَحَجَّ یَنْوِی النَّافِلَۃَ أَوْ حَجَّ عَنْ رَجُلٍ أَوْ حَجَّ عَنْ نَذْرِہِ قَالَ : ہَذِہِ حَجَّۃُ الإِسْلاَمِ ، ثُمَّ یَحُجُّ عَنِ الرَّجُلِ بَعْدُ إِنْ شَائَ وَعَنْ نَذْرِہِ۔ [ضعیف۔ مسند شافعی ۵۰۷]
(٨٦٩٠) عطاء اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں : جس نے حج نہیں کیا اور وہ حج کرتا ہے تو نفلی حج کی نیت کرلیتا ہے یا کسی اور شخص کی طرف سے حج کرنے کی نیت کرتا ہے یا اپنی نذر کو پورا کرنے کے لیے حج کی نیت کرتا ہے تو یہ اس کا فرض حج ہی ہوگا۔ اس کے بعد اگر وہ چاہے تو کسی شخص کی طرف سے یا نذر کو پورا کرنے کے لیے حج کرلے۔

8694

(۸۶۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَدَّاحُ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : إِنِّی لَعِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ إِذْ سُئِلَ عَنْ ہَذِہِ فَقَالَ : ہَذِہِ حَجَّۃُ الإِسْلاَمِ فَلْیَلْتَمِسْ أَنْ یَقْضِیَ نَذْرَہُ یَعْنِی مَنْ عَلَیْہِ الْحَجُّ وَنَذَرَ حَجًّا۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبۃ ۱۲۷۳۸]
(٨٦٩١) زید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر کے پاس تھا ، جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا ، یعنی جس پر حج فرض ہو اور وہ حج کی نذر مان لے تو انھوں نے فرمایا : یہ اسلام کا فرض حج ہے ، وہ اپنی نذر کو پورا کرنے کا سوچے۔

8695

(۸۶۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ امْرَأَۃً سَأَلَتِ ابْنَ عُمَرَ قَالَتْ : إِنِّی نَذَرْتُ أَنْ أَحُجَّ فَلَمْ أَحُجَّ فَقَالَ : ابْدَئِی بِحَجَّۃِ الإِسْلاَمِ۔ فَقَالَتْ : إِنِّی فَقِیرَۃٌ مِسْکِینَۃٌ فَادْعُ اللَّہَ لِی فَدَعَا اللَّہَ أَنْ یُیَسِّرَ لَہَا۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(٨٦٩٢) زید بن بشیر فرماتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے سنا وہ ابن عمر سے پوچھ رہی تھی کہ میں نے حج کرنے کی نذر مانی ہے جب کہ فرض حج بھی نہیں کیا تو انھوں نے کہا کہ پہلے فرض حج کر ! تو وہ کہنے لگی کہ میں تو فقیر و مسکین ہوں، اللہ سے دعا کیجیے تو انھوں نے دعا کی کہ اللہ اس کے لیے آسانی بھی فرمائے۔

8696

(۸۶۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ أَوْ أَبِی سُلَیْمَانَ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ فِیمَنْ نَذَرَ أَنْ یَحُجَّ وَلَمْ یَحُجَّ قَطُّ : قَالَ لِیَبْدَأْ بِالْفَرِیضَۃِ۔ [ضعیف]
(٨٦٩٣) انس بن مالک (رض) اس شخص کے بارے میں جس نے حج کرنے کی نذر مانی ہو اور ابھی فرضی حج نہ کیا ہو فرماتے ہیں : کہ وہ پہلے فرض حج کرے۔

8697

(۸۶۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مِہْرَانَ أَبِی صَفْوَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْیَتَعَجَّلْ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداؤد ۱۷۳۲۔ احمد ۱/ ۲۲۰۔ حاکم ۱/ ۶۱۷]
(٨٦٩٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو حج کرنے کا ارادہ رکھتا ہو وہ جلدی کرے۔

8698

(۸۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بَنْ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ الْکُوفِیِّ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَیْمِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((عَجِّلُوا الْخُرُوجَ إِلَی مَکَّۃَ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لاَ یَدْرِی مَا یَعْرِضُ لَہُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حَاجَۃٍ))۔ وَرَوَاہُ أَبُو إِسْرَائِیلَ الْمُلاَئِیُّ عَنْ فُضَیْلٍ [صحیح لغیرہ۔ انظر ما قبلہ]
(٨٦٩٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکہ کی طرف نکلنے میں جلدی کرو ، کیوں کہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اس کو کیا ضرورت یا بیماری لاحق ہونے والی ہے۔

8699

(۸۶۹۶) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُوالْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِیلَ الْمُلاَئِیُّ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْیَتَعَجَّلْ فَإِنَّہُ قَدْ یَمْرَضُ الْمَرِیضُ وَتَضِلُّ الضَّالَّۃُ وَتَعْرِضُ الْحَاجَۃُ))۔[صحیح لغیرہ۔ ابن ماجہ ۳۸۸۳، احمد ۱/ ۲۱۴۔ طبرانی ۱۸/ ۷۳۷]
(٨٦٩٦) فضل بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے حج کرنا ہے وہ جلدی کرلے ، کیوں کہ وہ بیمار ہوسکتا ہے، اس کو ضرورت پیش آسکتی ہے یا اس کا جانور بھی گم ہوسکتا ہے۔

8700

(۸۶۹۷) وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بِتَسْتُرَ حَدَّثَنَا أَبُو الْہَیْثَمِ : سَیَّارُ بْنُ الْحَسَنِ التُّسْتُرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ أَوْ عَنْ أَحَدِہِمَا۔ وَکَذَلِکَ قَالَ عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ بِالشَّکِّ۔
(٨٦٩٧) ایضاً

8701

(۸۶۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الزَّاہِدُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ بْنِ الْعُرْیَانِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحِمَّانِیُّ حَدَّثَنَا حَصِینُ بْنُ عُمَرَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : حُجُّوا قَبْلَ أَنْ لاَ تَحُجُّوا۔ فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی حَبَشِیٍّ أَصْمَعَ أَفْدَعَ بِیَدِہِ مِعْوَلٌ یَہْدِمُہَا حَجَرًا حَجَرًا۔ فَقُلْتُ لَہُ : شَیْئٌ بِرَأَیْکَ تَقُولُ أَوْ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ۔ قَالَ : لاَ وَالَّذِی فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسَمَۃَ وَلَکِنْ سَمِعْتُہُ مِنْ نَبِیِّکُمْ -ﷺ-۔ [ضعیف جدا۔ حاکم ۱/ ۶۱۷]
(٨٦٩٨) حارث بن سوید فرماتے ہیں کہ میں نے علی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اس سے پہلے حج کرلو کہ جب تم حج نہ کرسکو گے۔ گویا کہ میں ایک کمزور پنڈلیوں والے حبشی کو دیکھ رہا ہوں، اس کے ہاتھ میں تیشہ ہے وہ ایک ایک پتھر کر کے کعبہ کو گرا رہا ہے، میں نے کہا : یہ بات آپ اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ کہنے لگے : اس ذات کی قسم ! جس نے دانے کو پھاڑا اور کونپل کو اگایا ! میں نے یہ بات تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے۔

8702

(۸۶۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنِی زِیَادُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یُخَرِّبُ الْکَعْبَۃَ ذُو السُّوَیْقَتَیْنِ مِنَ الْحَبَشَۃِ))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۱۴۔ مسلم ۲۹۰۹]
(٨٦٩٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک پتلی پنڈلیوں والا حبشی کعبہ کو ویران کرے گا۔

8703

(۸۷۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
(٨٧٠٠) ایضاً

8704

(۸۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الأَخْنَسِ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی أَسْوَدَ أَفْحَجَ یَقْلَعُہَا حَجَرًا حَجَرًا))۔ یَعْنِی الْکَعْبَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۱۸]
(٨٧٠١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گویا کہ میں سیاہ رنگ کے آدمی کو دیکھ رہا ہوں جو اس کو ایک ایک پتھر کر کے اکھیڑ رہا ہے ، یعنی کعبہ کو۔

8705

(۸۷۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عِیسَی بْنِ بَحِیْرٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((حُجُّوا قَبْلَ أَنْ لاَ تَحُجُّوا))۔ قِیلَ : فَمَا شَأْنُ الْحَجِّ؟ قَالَ: ((یَقْعُدُ أَعْرَابُہَا عَلَی أَذْنَابِ أَوْدِیَتِہَا فَلاَ یَصِلُ إِلَی الْحَجِّ أَحَدٌ))۔[منکر۔ دارقطنی ۲/۳۰۱]
(٨٧٠٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حج کرلو اس سے پہلے کہ تم حج نہ کرسکو، پوچھا گیا : حج کا کیا معاملہ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیہاتی اس کی وادیوں کے کناروں پر بیٹھ جائیں گے اور کوئی حج کو نہ آسکے گا۔

8706

(۸۷۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : نَزَلَتْ فَرِیضَۃُ الْحَجِّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بَعْدَ الْہِجْرَۃِ وَافْتَتَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَکَّۃَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ ، وَانْصَرَفَ عَنْہَا فِی شَوَّالٍ ، وَاسْتَخْلَفَ عَلَیْہَا عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ فَأَقَامَ الْحَجَّ لِلمُسْلِمِینَ بِأَمْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمَدِینَۃِ قَادِرٌ عَلَی أَنْ یَحُجَّ وَأَزْوَاجُہُ وَعَامَّۃُ أَصْحَابِہِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ تَبُوکَ فَبَعَثَ أَبَا بَکْرٍ فَأَقَامَ الْحَجَّ لِلنَّاسِ سَنَۃَ تِسْعٍ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمَدِینَۃِ قَادِرٌ عَلَی أَنْ یَحُجَّ لَمْ یَحُجَّ ہُوَ وَلاَ أَزْوَاجُہُ وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِہِ حَتَّی حَجَّ سَنَۃَ عَشْرٍ فَاسْتَدْلَلْنَا عَلَی أَنَّ الْحَجَّ فَرْضُہُ مَرَّۃٌ فِی الْعُمُرِ أَوَّلُہُ الْبُلُوغُ وَآخِرُہُ أَنْ یَأْتِیَ بِہِ قَبْلَ مَوْتِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا الَّذِی ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ مَوْجُودٌ فِی الأَخْبَارِ وَالتَّوَارِیخِ أَمَّا مَا ذَکَرَہُ مِنْ نُزُولِ فَرِیضَۃِ الْحَجِّ بَعْدَ الْہِجْرَۃِ فَکَمَا قَالَ وَاسْتَدَلَّ أَصْحَابُنَا بِحَدِیثِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَلَی أَنَّہَا نَزَلَتْ زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ۔ [صحیح۔ کتاب الام ۲/ ۱۶۷]
(٨٧٠٣) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ حج رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ہجرت کے بعد فرض ہوا اور مکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے مہینے میں فتح فرمایا اور وہاں سے شوال کو نکلے ، وہاں عتاب بن اسید کو خلیفہ مقرر کیا تو اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے مطابق مسلمانوں کے لیے حج کا اہتمام کیا جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں تھے اور آپ کی ازواج مطہرات بھی اور اکثر صحابہ بھی ، حالاں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج کرسکتے تھے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ تبوک سے واپس آئے تو ابوبکر (رض) کو بھیجا ، انھوں نے نویں سال لوگوں کو حج کروایا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں ہی تھے، آپ حج کرنے کی قدرت رکھتے تھے، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کی ازواج مطہرات نے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے کسی نے بھی حج نہ کیا حتیٰ کہ ہجرت کے دسویں سال آپ نے حج فرمایا : تو ہم اس بات سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ حج کا فریضہ بلوغت سے لے کر موت سے پہلے پہلے ایک مرتبہ عمر بھر میں عائد ہوتا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ بات جو امام شافعی (رض) نے ذکر کی ہے، آثار اور تواریخ (کی کتب) میں موجود ہے، رہی وہ بات جو انھوں نے ذکر کی کہ فریضہ حج کا نزول ہجرت کے بعد ہے تو ان کی بات درست ہے، ہمارے اصحاب نے کعب بن عجرہ کی روایت سے استدلال کیا ہے کہ اس کی فرضیت (صلح) حدیبیہ کے وقت کی ہے۔

8707

(۸۷۰۴) وَہُوَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سَیْفٌ حَدَّثَنَا مُجَاہِدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی أَنَّ کَعْبَ بْنَ عُجْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَہُ قَالَ : وَقَفَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحُدَیْبِیَۃِ وَرَأْسِی یَتَہَافَتُ قَمْلاً فَقَالَ : ((أَیُؤْذِیکَ ہَوَامُّکَ؟))۔ قُلْتُ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ((فَاحْلِقْ رَأْسَکَ)) أَوْ قَالَ ((فَاحْلِقْ))۔ قَالَ : فَفِیَّ نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیضًا أَوْ بِہِ أَذًی مِنْ رَأْسِہِ فَفِدْیَۃٌ مِنْ صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ} إِلَی آخِرِہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ تَصَدَّقْ بِفَرَقٍ بَیْنَ سِتَّۃٍ ، أَوِ انْسُکْ بِمَا تَیَسَّرَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ فَثَبَتَ بِہَذَا نُزُولُ قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ} إِلَی آخِرِہِ زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَغَیْرِہِ أَنَّہُ قَالَ فِی قَوْلِہِ {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ} أَقِیمُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ عَزَّوَجَلَّ۔ وَعَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَمَامُ الْحَجِّ : أَنْ تُحْرِمَ مِنْ دُوَیْرَۃِ أَہْلِکَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۰۔ مسلم ۱۲۰۱]
(٨٧٠٤) کعب بن عجرۃ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس حدیبیہ میں کھڑے ہوئے اور میرے سر سے جوئیں گر رہی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیری جوئیں تجھے تکلیف دے رہی ہیں ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں، تو فرمایا : اپنا سرمنڈوا دے تو میرے بارے میں ہی یہ آیت نازل ہوئی، ” پس جو شخص بھی تم میں سے مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو تو وہ روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دے دے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین دن کے روزے رکھ لے یا ایک فرق چھ آدمیوں کے درمیان صدقہ کر دے یا جو قربانی میسر آئے وہ قربانی دے دے۔

8708

(۸۷۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ اللَّبَّادُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَبِی مَالِکٍ وَأَبِی صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَّا قَوْلُہُ {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ} فَیَقُولُ : أَقِیمُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ۔ [ضعیف]
(٨٧٠٥) مرہ کہتے ہیں کہ ابن مسعود اور دیگر اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے، حج و عمرہ کو اللہ کی خاطر پورا کرو ، کا معنیٰ ہے کہ حج و عمرہ کو اللہ کی خاطر کما حقہ ادا کرو۔

8709

(۸۷۰۶) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلِمَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ تَمَامِ الْحَجُّ فَقَالَ : تَمَامُ الْحَجِّ أَنْ تُحْرِمَ مِنْ دُوَیْرَۃِ أَہْلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَزَمَنُ الْحُدَیْبِیَۃِ کَانَ سَنَۃَ سِتٍّ مِنَ الْہِجْرَۃِ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ۔ [ضعیف۔ حاکم ۲/ ۳۰۳]
(٨٧٠٦) علی (رض) سے پوچھا گیا : حج کو مکمل کرنا کیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : کہ اپنے گھر سے ہی احرام باندھ لینا۔
شیخ کہتے ہیں کہ (صلح) حدیبیہ کا وقت ہجری کے چھٹے سال ذی قعدہ میں ہے۔

8710

(۸۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنِی نَافِعُ بْنُ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَتِ الْحُدَیْبِیَۃُ سَنَۃَ سِتٍّ بَعْدَ مَقْدَمِ النَّبِیِّ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ ، وَکَانَتِ الْقَضِیَّۃُ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ سَنَۃَ سَبْعٍ ، وَکَانَ الْفَتْحُ فِی رَمَضَانَ سَنَۃَ ثَمَانٍ ، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ فَوْرِہِ إِلَی حُنَیْنٍ وَالطَّائِفِ ، فَلَمَّا رَجَعَ فِی شَوَّالٍ اعْتَمَرَ مِنَ الْجِعْرَانَۃِ ، ثُمَّ حَجَّ عَتَّابُ بْنُ أَسِیدٍ فَأَقَامَ لِلنَّاسِ الْحَجَّ اسْتَعْمَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْحَجِّ ، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَکْرٍ سَنَۃَ تِسْعٍ اسْتَعْمَلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- ، ثُمَّ حَجَّ النَّبِیُّ -ﷺ- سَنَۃَ عَشْرٍ مِنْ مَقْدَمِہِ الْمَدِینَۃَ وَہِیَ حَجَّۃُ الْوَدَاعِ ۔ وَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ أَمْرَ الْفَتْحِ وَاسْتِعْمَالَ عَتَّابِ بْنِ أَسِیدٍ ثُمَّ اسْتِعْمَالَ أَبِی بَکْرٍ فِی سَنَۃِ تِسْعٍ ثُمَّ حَجَّہُ سَنَۃَ عَشْرٍ عَلَی مَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہُوَ مَشْہُورٌ فِیمَا بَیْنَ أَہْلِ الْمَغَازِی مَذْکُورٌ فِی الأَحَادِیثِ الْمَوْصُولَۃِ مُفَرَّقًا۔ [حسن۔ التاریخ الصغیر للبخاری ۱/ ۳۳]
(٨٧٠٧) عبداللہ بن عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام نافع فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کا واقعہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مدینہ آنے کے چھ سال بعد ذی قعدہ کے مہینے میں پیش آیا ہے اور اس کی قضا ساتویں سال ذی قعدہ میں کی گئی اور فتح مکہ آٹھویں سال رمضان میں ہوا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوراً حنین اور طائف کی طرف گئے۔ جب شوال میں واپس آئے تو جعرانہ سے عمرہ کا حرام باندھا اور عمرہ کیا، پھر عتاب بن اسید (رض) نے لوگوں کو حج پڑھایا۔ انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج پر عامل مقرر کیا تھا، پھر نویں سال ابوبکر (رض) نے حج کروایا، ان کو بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عامل مقرر کیا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ پہنچنے کے دسویں سال حج فرمایا اور یہی حجۃ الوداع تھا۔

8711

(۸۷۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ قُلْتُ لأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : کَمْ مِنْ حَجَّۃٍ حَجَّہَا النَّبِیُّ -ﷺ-؟ قَالَ : حَجَّۃً وَاحِدَۃً وَاعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ۔ عُمْرَتَہُ الَّتِی صَدَّہُ الْمُشْرِکُونَ عَنِ الْبَیْتِ ، وَالْعُمْرَۃَ الثَّانِیَۃَ حِینَ صَالَحُوہُ فَرَجَعَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ ، وَعُمْرَۃً مِنَ الْجِعْرَانَۃِ حِینَ قَسَمَ غَنِیمَۃَ حُنَیْنٍ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ ، وَحَجَّۃً مَعَ عُمْرَتِہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَقَالَ : وَعُمْرَۃً مَعَ حَجَّتِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۱۷]
(٨٧٠٨) قتادہ فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنے حج کیے ہیں ؟ تو کہنے لگے : ایک حج اور چار عمرے کیے ہیں، ایک وہ عمرہ جس میں مشرکین نے آپ کو روک دیا تھا اور دوسرا عمرہ صلح ہونے کے بعد اگلے سال اور تیسرا عمرہ جعرانہ سے جب حنین کی غنیمتیں ذیقعدہ میں تقسیم کیں اور چوتھا عمرہ حج کے ساتھ۔

8712

(۸۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غَزَا تِسْعَ عَشْرَۃَ غَزْوَۃً ، وَأَنَّہُ حَجَّ بَعْدَمَا ہَاجَرَ حَجَّۃً وَاحِدَۃً لَمْ یَحُجَّ بَعْدَہَا حَجَّۃً إِلاَّ حَجَّۃَ الْوَدَاعِ۔ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَبِمَکَّۃَ أُخْرَی۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہِ آخَرَ عَنْ زُہَیْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۱۴۲۔ مسلم ۱۲۵۴]
(٨٧٠٩) زید بن ارقم (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انیس غزوے کیے اور ہجرت کے بعد آپ نے ایک ہی حج کیا۔ اس کے بعد آپ نے سوائے حجۃ الوداع کے کوئی حج نہیں کیا۔

8713

(۸۷۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : حَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ حِجَجٍ ، حَجَّتَیْنِ وَہُوَ بِمَکَّۃَ قَبْلَ الْہِجْرَۃِ وَحَجَّۃَ الْوَدَاعِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَحَجُّہُ قَبْلَ الْہِجْرَۃِ یَکُونُ قَبْلَ نُزُولِ فَرْضِ الْحَجِّ فَلاَ یُعْتَدُّ بِہِ عَنِ الْفَرْضِ الْمَنْزَلِ بَعْدَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ جماع أبواب وَقْتِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ۔ [ضعیف]
(٨٧١٠) مجاہد کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین حج کیے ہیں : دو حج اس وقت کیے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں تھے ہجرت سے قبل اور ایک حج ، حجۃ الوداع ۔

8714

(۸۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} قَالَ : شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَۃِ وَعَشْرٌ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً۔ [صحیح۔ مستدرک حاکم ۲/ ۳۰۳۔ دارقطنی ۲/ ۲۲۶]
(٨٧١١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : { الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} ” یعنی حج معلوم مہینوں میں ہے “ سے مراد شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کے دس دن ہیں۔

8715

(۸۷۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} قَالَ : شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَۃِ وَعَشْرٌ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/۲۲۶]
(٨٧١٢) عبداللہ بن مسعود (رض) { الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ یہ شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔

8716

(۸۷۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ عَمْرٍو الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} قَالَ : شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَۃِ وَعَشْرٌ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ۔ وَقَدْ ثَبَتَ ذَلِکَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔[ضعیف۔ طبرانی فی الاوسط ۵/ ۵۰۴۳]
(٨٧١٣) ایضاً

8717

(۸۷۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ أَبِی سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : أَشْہُرُ الْحَجِّ : شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَۃِ وَعَشْرٌ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ۔[ضعیف۔ دار قطنی ۲/ ۲۲۶]
(٨٧١٤) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ حج کے مہینے یہ ہیں : شوال ، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کے دس دن۔

8718

(۸۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ وَرْقَائَ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی قَوْلِہِ {فَمَنْ فَرَضَ فِیہِنَّ الْحَجَّ} قَالَ : أَہَلَّ۔ [حسن]
(٨٧١٥) عبداللہ بن عمر (رض) کے اس قول :{ فَمَنْ فَرَضَ فِیہِنَّ الْحَجَّ } ” جس نے حج کو ان مہینوں میں فرض کرلیا “ میں فرض کرنے سے مراد تلبیہ کہنا ہے۔

8719

(۸۷۱۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ عُثْمَانُ : قَالَ لِی أَصْحَابِنَا ہُوَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ : فَرْضُ الْحَجِّ الإِحْرَامُ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۲۲۷]
(٨٧١٦) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : حج کا فرض کرنا احرام باندھنا ہے۔

8720

(۸۷۱۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ سَعِیدٍ أَبِی سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ : فَرْضُ الْحَجِّ الإِحْرَامُ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/۲۲۷۔ الدر المنثور ۱/ ۵۲۵]
(٨٧١٧) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں : حج کا فرض کرنا احرام باندھنا ہے۔

8721

(۸۷۱۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُسْأَلُ : أَیُہَلُّ بِالْحَجِّ فِی غَیْرِ أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ قَالَ : لاَ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۲۳۴۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۶۱۸]
(٨٧١٨) جابر بن عبداللہ (رض) سے پوچھا گیا : کیا حج کے مہینوں کے علاوہ تلبیہ کہا جائے گا ؟ تو انھوں نے فرمایا : نہیں۔

8722

(۸۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْبَحِیرِیُّ إِمْلاَئً قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ شُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ یُحْرَمُ بِالْحَجِّ إِلاَّ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ فَإِنَّ مِنْ سُنَّۃِ الْحَجِّ أَنْ یُحَرَمَ بِالْحَجِّ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ [ضعیف۔ دارقطنی۲/ ۲۳۴۔ ابن ابی شیبہ۱۴۶۱۷۔ ابن خزیمہ۲۵۶۹]
(٨٧١٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ احرام صرف حج کے مہینوں میں ہی باندھا جائے، کیوں کہ حج کی سنت یہی ہے کہ حج کے مہینوں میں احرام باندھا جائے۔

8723

(۸۷۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ حَمْزَۃَ الزَّیَّاتِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الرَّجُلِ یُحْرِمُ بِالْحَجِّ فِی غَیْرِ أَشْہُرِ الْحَجِّ قَالَ : لَیْسَ ذَاکَ مِنَ السُّنَّۃِ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٨٧٢٠) ابن عباس (رض) اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو حج کے مہینوں کے علاوہ حج کا احرام باندھتا ہے کہ یہ سنت نہیں ہے۔

8724

(۸۷۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ أَبِی الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّ مِنْ سُنَّۃِ الْحَجِّ أَنْ لاَ یُحْرَمَ بِالْحَجِّ إِلاَّ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ قَالَ عَلِیٌّ : أَبُو الْقَاسِمِ ہُوَ مِقْسَمٌ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
(٨٧٢١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ حج کے لیے صرف حج کے مہینوں میں احرام باندھا جائے۔

8725

(۸۷۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إِنَّمَا قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} لِئَلاَ یُفْرَضَ الْحَجُّ فِی غَیْرِہِنَّ۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/۲۳۴]
(٨٧٢٢) عطاء بن ابی رباح (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اَلْحَجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ اسی لیے کہا ہے کہ ان مہینوں کے علاوہ حج کو فرض نہ کیا جائے۔

8726

(۸۷۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ فِی غَیْرِ أَشْہُرِ الْحَجِّ جَعَلَہَا عُمْرَۃً۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۳۔ مسلم ۸۳۴۹]
(٨٧٢٣) عطاء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور حج مبرور کی جزا صرف جنت ہے۔

8727

(۸۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُمَیٌّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْعُمْرَۃُ إِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَاتٌ لِمَا بَیْنَہُمَا ، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَیْسَ لَہُ جَزَائٌ إِلاَّ الْجَنَّۃُ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سُمَیٍّ ، وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ سُمَیٍّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۳۔ مسلم ۸۳۴۹]
(٨٧٢٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور حجِ مبرور کی جزا صرف جنت ہے۔

8728

(۸۷۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَقْبَلَتْ مُہِلَّۃً بِعُمْرَۃٍ حَتَّی إِذَا کَانَتْ بِسَرِفَ عَرَکَتْ فَدَخَلَ عَلَیْہَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَوَجَدَہَا تَبْکِی۔ فَقَالَ : ((مَا یُبْکِیکِ))۔ قَالَتْ : حِضْتُ وَلَمْ أَحْلِلْ ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ وَالنَّاسُ یَذْہَبُونَ إِلَی الْحَجِّ الآنَ۔ قَالَ : ((فَإِنَّ ہَذَا أَمْرٌ کَتَبَہُ اللَّہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِی ، ثُمَّ أَہِلِّی بِالْحَجِّ))۔ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ حَتَّی إِذَا طَہُرَتْ طَافَتْ بِالْکَعْبَۃِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، ثُمَّ قَالَ : قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ جَمِیعًا ۔ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَجِدُ فِی نَفْسِی أَنِّی لَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ حَتَّی حَجَجْتُ۔ قَالَ : ((فَاذْہَبْ بِہَا یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْہَا مِنَ التَّنْعِیمِ))۔ وَذَلِکَ لَیْلَۃَ الْحَصْبَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ اللَّیْثِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَکَانَتْ عُمْرَتِہَا فِی ذِی الْحِجَّۃِ ، ثُمَّ سَأَلَتْہُ أَنْ یُعْمِرَہَا فَأَعْمَرَہَا فِی ذِی الْحِجَّۃِ فَکَانَتْ ہَذِہِ عُمْرَتَانِ فِی شَہْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۳۔ نسائی ۲۷۶۳]
(٨٧٢٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) عمرے کے لیے تلبیہ کہتی ہوئی آئیں حتیٰ کہ جب سرف مقام پر پہنچی تو حائضہ ہوگئیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس گئے تو وہ رو رہی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا تج : ہے کیا بات رلا رہی ہے ؟ کہنے لگیں کہ میں حائضہ ہوگئی ہوں اور ابھی میں حلال بھی نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے بیت اللہ کا طواف کیا ہے اور لوگ اب حج کی طرف جا رہے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ایسا معاملہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے بنات آدم پر مقرر کر رکھا ہے، لہٰذا تو غسل کرلے اور حج کا تلبیہ کہہ تو انھوں نے ایسا ہی کیا اور تمام جگہوں پر ٹھہریں حتیٰ کہ جب وہ پاک ہوئیں تو کعبہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اب تو حج اور عمرہ دونوں سے حلال ہوگئی ہے تو کہنے لگیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے دل میں کچھ بات ہے کہ میں نے حج کرنے سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبدالرحمن ! اس کو لے جا اور تنعیم سے عمرہ کروا اور یہ لیلہ حصبہ کی بات ہے۔ (جس رات آپ وادی محصب میں ٹھہرے تھے)
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ ان کا پہلا عمرہ ذوالحجہ میں تھا، پھر انھوں نے عمرہ کروانے کا مطالبہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں عمرہ ذوالحجہ ہی میں عمرہ کروایا تو یہ دو عمرے ایک ہی ماہ میں تھے۔

8729

(۸۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ وَغَیْرُہُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تَعْتَمِرُ فِی آخِرِ ذِی الْحِجَّۃِ مِنَ الْجُحْفَۃِ ، وَتَعْتَمِرُ فِی رَجَبٍ مِنَ الْمَدِینَۃِ وَتُہِلُّ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ۔ [حسن]
(٨٧٢٦) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) ذوالحجہ کے آخر میں جحفہ سے عمرہ کرتیں اور رجب میں مدینہ سے اور ذوالحلیفہ سے تلیبہ کہنا شروع کرتیں۔

8730

(۸۷۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّہَا اعْتَمَرَتْ فِی سَنَۃٍ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔ قُلْتُ : ہَلْ عَابَ ذَلِکَ عَلَیْہَا أَحَدٌ؟ قَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ أُمُّ الْمُؤْمِنِینَ۔ قَالَ سَعْدَانُ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ : فَسَکَتُّ وَانْقَمَعْتُ۔ وَقَالَ یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ قَالَ سُفْیَانُ : یَقُولُ مَنْ یَعِیبُ عَلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ۔[صحیح]
(٨٧٢٧) قاسم فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) نے ایک سال میں تین عمرے کیے ۔ سفیان ثوری فرماتے ہیں ـبھلا ان پر کسی نے عیب لگایا ؟ تو وہ فرمانے لگے : سبحان اللہ ! وہ تو ام المومنین ہیں ان پر کون تنقید کرسکتا ہے۔

8731

(۸۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فِی کُلِّ شَہْرٍ عُمْرَۃٌ۔ [ضعیف۔ مسند شافعی ۵۱۵]
(٨٧٢٨) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں : ہر مہینے میں عمرہ ہے۔

8732

(۸۷۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا أَنَسٌ ہُوَ ابْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : اعْتَمَرَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْوَامًا فِی عَہْدِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عُمْرَتَیْنِ فِی کُلِّ عَامٍ۔ [صحیح۔ مسند شافعی ۵۱۸]
(٨٧٢٩) عبداللہ بن عمر (رض) نے عبداللہ بن زبیر کے دور میں کئی سال دو عمرے سالانہ کیے۔

8733

(۸۷۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ بَعْضِ وَلَدِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بِمَکَّۃَ وَکَانَ إِذَا حَمَّمَ رَأْسَہُ خَرَجَ فَاعْتَمَرَ۔[ضعیف۔ مسند شافعی ۵۱۴۔ ابن ابی شیبہ ۱۲۷۲۷]
(٨٧٣٠) انس بن مالک (رض) کی اولاد میں سے کسی نے یہ بات بیان کی کہ ہم مکہ میں انس بن مالک (رض) کے ساتھ تھے تو وہ جب بھی سر دھوتے تو نکل کر عمرہ کرلیتے۔

8734

(۸۷۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ الْجُرَیْرِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ : إِنِّی لأُحَدِّثُکَ الْحَدِیثَ لَعَلَّ اللَّہَ تَعَالَی یَنْفَعُکَ بِہِ بَعْدَ الْیَوْمِ وَاعْلَمْ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہُ -ﷺ- قَدْ أَعْمَرَ طَائِفَۃً مِنْ أَہْلِہِ فِی عَشْرِ ذِی الْحِجَّۃِ وَلَمْ یَنْزِلْ قُرْآنٌ یَنْسَخُہُ۔ رَأَی رَجُلٌ بَعْدُ مَا شَائَ أَنْ یَرَی۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الْجُرَیْرِیِّ وَزَادَ وَلَمْ یَنْہَ عَنْہُ حَتَّی مَضَی لِوَجْہِہِ۔ [صحیح مسلم ۱۲۲۶۔ ابن ماجہ ۲۹۷۸]
(٨٧٣١) مطرف کہتے ہیں کہ عمران بن حصین (رض) نے فرمایا کہ میں تجھے ایک حدیث سناتا ہوں، شاید کہ اللہ تعالیٰ اس دن کے بعد تجھے اس حدیث سے فائدہ پہنچائے اور جان لے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بعض اہل کو عشرہ ذوالحجہ میں عمرہ کروایا اور اس کو منسوخ کرنے کے لیے قرآن نازل نہیں ہوا، اب جس کی مرضی جو رائے قائم کرلے۔

8735

(۸۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ عَنِ ابْنِ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَاللَّہِ مَا أَعْمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَائِشَۃَ فِی ذِی الْحِجَّۃِ إِلاَّ لِیَقْطَعَ بِذَلِکَ أَمْرَ أَہْلِ الشِّرْکِ فَإِنَّ ہَذَا الْحَیَّ مِنْ قُرَیْشٍ وَمَنْ دَانَ دِینَہُمْ کَانُوا یَقُولُونَ : إِذَا عَفَا الْوَبَرْ وَبَرَأَ الدَّبَرْ وَدَخَلَ صَفَرْ حَلَّتِ الْعُمْرَۃُ لِمَنِ اعْتَمَرْ۔ فَکَانُوا یُحَرِّمُونَ الْعُمْرَۃَ حَتَّی یَنْسَلِخَ ذُو الْحِجَّۃِ وَالْمُحَرَّمُ۔ [حسن۔ ابوداود ۱۹۸۷۔ ابن حبان ۱۹۸۷]
(٨٧٣٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدہ عائشہ (رض) کو صرف اس لیے ذوالحجہ میں عمرہ کروایا تھا تاکہ مشرکین کی بات کو ختم کرسکیں، کیوں کہ یہ قریشی اور ان کے ہم نوا کہا کرتے تھے : جب زخم ختم ہوجائیں اور نشانات چلے جائیں اور صفر کا مہینہ شروع ہوجائے تو عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ حلال ہوجاتا ہے تو گویا وہ ذوالحجہ اور محرم کے گزر جانے تک عمرہ کو حرام قرار دیتے تھے۔

8736

(۸۷۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنِی ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانُوا یَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَۃَ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِی الأَرْضِ یَقُولُونَ : إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتِ الْعُمْرَۃُ لِمَنِ اعْتَمَرْ۔ وَکَانُوا یُسَمُّونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا ، فَقَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَصْحَابُہُ لِصُبْحِ رَابِعَۃٍ مُہِلِّینَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یَجْعَلُوہَا عُمْرَۃً فَتَعَاظَمَ ذَلِکَ عِنْدَہُمْ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْحِلِّ؟ قَالَ : ((الْحِلُّ کُلُّہُ))۔ یَعْنِی یُحِلُّونَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ وَبَیَّنَ فِی حَدِیثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہُ إِنَّمَا أَمَرَ بِذَلِکَ مَنْ لَمْ یَکُنْ سَاقَ الْہَدْیَ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۹۔ مسلم ۱۲۴۰]
(٨٧٣٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اہل جاہلیت حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کو روئے ارض پر بہت بڑا گناہ سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ جب اونٹوں کی پشت کے زخم صحیح ہوجائیں اور نشانات مٹ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہوجائے تو پھر عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ حلال ہوگا۔ وہ محرم کو صفر کہتے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ (رض) ذوالحجہ کی چار تاریخ کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے پہنچے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا کہ اس کو عمرہ بنالیں ، یہ بات ان پر گراں گزری۔ انھوں نے کہا کہ عمرہ کے بعد کیسے حلال ہوں گے ؟ تو آپ نے فرمایا : ہر طرح سے حلال یعنی ہر چیز ان کے لیے جو احرام کی وجہ سے ممنوع تھی جائز ہوگی۔

8737

(۸۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُرَقَّعٍ الأَسَدِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمْ یَکُنْ لأَحَدٍ أَنْ یَفْسَخَ حَجَّہُ إِلَی عُمْرَۃٍ إِلاَّ لِلرَّکْبِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- خَاصَّۃً۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۲۴۔ نسائی ۲۸۱۲]
(٨٧٣٤) ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے حج کو عمرہ کے ساتھ فسخ کرلے ۔ یہ صرف اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قافلہ کے لیے جائز تھا۔

8738

(۸۷۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ التُّرْکُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ : قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ : مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ ، وَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ ، وَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ ، وَأَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ۔ وَأَمَّا مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ فَحَلَّ ، وَأَمَّا مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ أَوْ جَمَعَ بَیْنَ الْحَجَّۃِ وَالْعُمْرَۃِ فَلَمْ یَحِلُّوا حَتَّی کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی ، وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ ابْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۷۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٧٣٥) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر نکلے ، ہم میں سے کچھ صرف عمرہ کا تلبیہ کہہ رہے تھے اور کچھ حج و عمرہ دونوں کا اور کچھ صرف حج کا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا تلبیہ کہا تو جس نے صرف عمرہ کے لیے تلبیہ کہا تو وہ حلال ہوگیا، لیکن جس نے صرف حج یا حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہا وہ یوم نحر سے پہلے حلال نہ ہوسکا۔

8739

(۸۷۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْعُمْرَۃِ قَبْلَ الْحَجِّ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ عَلَی أَحَدٍ أَنْ یَعْتَمِرَ قَبْلَ الْحَجِّ۔ قَالَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : اعْتَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَبْلَ الْحَجِّ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَبِی عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۴۔ مسند احمد ۲/۴۶]
(٨٧٣٦) (الف) عکرمہ بن خالد فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے حج سے پہلے عمرہ کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اگر کوئی حج سے پہلے عمرہ کرلے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
(ب) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج سے پہلے عمرہ کیا، امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں ابن مبارک اور ابو عاصم کی حدیث کو ابن جریج سے نقل کیا ہے۔

8740

(۸۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : لأَنْ أَعْتَمِرَ قَبْلَ الْحَجِّ وَأُہْدِیَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَعْتَمِرَ بَعْدَ الْحَجِّ فِی ذِی الْحِجَّۃِ۔ [صحیح۔ موطا مالک ۷۶۴]
(٨٧٣٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر میں حج سے پہلے عمرہ کروں اور قربانی لے کر جاؤں تو یہ میرے لیے حج کے بعد ذوالحجہ میں ہی عمرہ کرنے کی نسبت زیادہ محبوب ہے۔

8741

(۸۷۳۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ أَخْبَرَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ أَنَّ أَنَسًا أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ کُلُّہُنَّ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ إِلاَّ الَّتِی مَعَ حَجَّتِہِ۔ عُمْرَۃٌ مِنَ الْحُدَیْبِیَۃِ أَوْ زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ ، وَعُمْرَۃً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ ، وَعُمْرَۃً مِنَ الْجِعْرَانَۃِ حَیْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَیْنٍ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ ، وَعُمْرَۃً مَعَ حَجَّتِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہُدْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۱۷۔مسلم ۱۲۵۳]
(٨٧٣٨) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار عمرے کیے اور سارے ہی ذی القعدہ میں کیے سوائے اس عمرہ کے جو آپ نے حج کے ساتھ کیا تھا۔ ایک عمرہ حدیبیہ سے یا حدیبیہ والے سال، دوسرا اس سے اگلے سال ذوالقعدہ میں اور تیسرا جعرانہ مقام سے جہاں حنین کی غنیمتیں تقسیم کیں اور ایک عمرہ حج کے ساتھ۔

8742

(۸۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ عُمَرٍ کُلُّہَا فِی ذِی الْقَعْدَۃِ۔[حسن]
(٨٧٣٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین عمرے کیے اور تینوں ذی القعدہ میں ہی کیے۔

8743

(۸۷۴۰) وأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اعْتَمَرَ ثَلاَثَ عُمَرٍ : عَمْرَۃً فِی شَوَّالٍ ، وَعُمْرَتَیْنِ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ۔ [حسن]
(٨٧٤٠) سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین عمرے کیے : ایک شوال میں اور دو ذی القعدہ میں۔

8744

(۸۷۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ عَنْ مُعَاذَۃَ الْعَدَویَّۃِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : حَلَّتِ الْعُمْرَۃُ فِی السَّنَۃِ کُلِّہَا إِلاَّ فِی أَرْبَعَۃِ أَیَّامٍ : یَوْمُ عَرَفَۃَ ، وَیَوْمُ النَّحْرِ ، وَیَوْمَانِ بَعْدَ ذَلِکَ۔ وَہَذَا مَوْقُوفٌ وَہُوَ مَحْمُولٌ عِنْدَنَا عَلَی مَنْ کَانَ مُشْتَغِلاً بِالْحَجِّ فَلاَ یُدْخِلُ الْعُمْرَۃَ عَلَیْہِ ، وَلاَ یَعْتَمِرُ حَتَّی یُکْمِلَ عَمَلَ الْحَجِّ کُلَّہِ۔ فَقَدْ أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَبَا أَیُّوبَ الأَنْصَارِیَّ وَہَبَّارَ بْنَ الأَسْوَدِ حِینَ فَاتَ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا الْحَجُّ بأَنْ یَتَحَلَّلَ بِعَمَلِ عُمْرَۃٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَأَعْظَمُ الأَیَّامِ حُرْمَۃً أَوْلاَہَا أَنْ یُنْسَکَ فِیہَا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔[صحیح]
(٨٧٤١) سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں : عمرہ سارا سال حلال ہے سوائے چار دنوں کے : (١) یومِ عرفہ (٢) یومِ نحر (٣، ٤) دو دن اس کے بعد۔

8745

(۸۷۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یُخْبِرُنَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاِمْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ سَمَّاہَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَنَسِیتُ اسْمَہَا : ((مَا مَنَعَکِ أَنْ تَحُجِّی مَعَنَا الْعَامَ؟))۔ قَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّہُ کَانَ لَنَا نَاضِحَانِ فَرَکِبَ أَبُو فُلاَنٍ وَابْنُہُ لِزَوْجِہَا وَابْنِہَا نَاضِحًا وَتَرَکَ نَاضِحًا نَنْتَضِحُ عَلَیْہِ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: ((فَإِذَا کَانَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِی فَإِنَّ عُمْرَۃً فِی رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۰۔ مسلم ۱۲۵۶]
(٨٧٤٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک انصاری عورت کو کہا : ہمارے ساتھ اس سال حج کرنے سے تجھے کیا چیز مانع ہے ؟ تو کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا شوہر اور بیٹا ایک اونٹنی پر سوار ہوگئے ہیں اور صرف ایک اونٹنی بچی ہے، جس سے ہم پانی نکالتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چلو جب رمضان آئے تو عمرہ کرلینا کیوں کہ رمضان کا عمرہ حج کے برابر ہے۔

8746

(۸۷۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِی ابْنُ أُمِّ مَعْقِلٍ الأَسَدِیَّۃِ قَالَ قَالَتْ أُمِّی : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُرِیدُ الْحَجَّ وَجَمَلِی أَعْجَفُ فَمَا تَأْمُرُنِی؟ فَقَالَ : ((اعْتَمِرِی فِی رَمَضَانَ فَإِنَّ عُمْرَۃً فِی رَمَضَانَ کَحَجَّۃٍ))۔ [صحیح۔ مسند احمد ۴/ ۲۱۰۔ معجم کبیر للطبرانی ۲۰/ ۲۷۲]
(٨٧٤٣) ام معقل اسدیہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں اور میرا اونٹ کمزور ہے، آپ کیا حکم فرماتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان میں عمرہ کرلینا ، کیوں کہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔

8747

(۸۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ قَالاَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ یَزِیدَ الأَوْدِیُّ عَنْ عَامِرٍ عَنْ ہَرِمِ بْنِ خَنْبَشٍ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَتْہُ امْرَأَۃٌ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فِی أَیِّ الشُّہُورِ أَعْتَمِرُ ؟ قَالَ : ((اعْتَمِرِی فِی رَمَضَانَ فَإِنَّ عُمْرَۃً فِی رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّۃً))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ دَاوُدَ الأَوْدِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْخَالِقِ : وَہْبُ بْنُ خَنْبَشٍ ، وَرِوَایَۃُ بَیَانٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ وَہْبِ بْنِ خَنْبَشٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَہْبٌ أَصَحُّ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۲۹۹۲۔ مسند احمد ۴/ ۱۷۷]
(٨٧٤٤) ہرم بن خنبش (رض) فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا تو ایک عورت آئی اور کہنے لگی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں کس مہینے میں عمرہ کروں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمضان میں عمرہ کرلے کیوں کہ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔

8748

(۸۷۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَأَہْلَلْنَا بِعُمْرَۃٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیُہِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَۃِ ، ثُمَّ لاَ یَحِلَّ حََتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا))۔ قَالَتْ : فَقَدِمْتُ مَکَّۃَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ وَلاَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((انْقُضِی رَأْسَکِ وَامْتَشِطِی وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ وَدَعِی الْعُمْرَۃَ))۔ قَالَتْ : فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَیْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ : ((ہَذِہِ مَکَانَ عُمْرَتِکِ))۔ قَالَتْ : فَطَافَ الَّذِینَ کَانُوا أَہَلُّوا بِالْعُمْرَۃِ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، ثُمَّ حَلُّوا ، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی بِحَجِّہِمْ ، وَأَمَّا الَّذِینَ کَانُوا جَمَعُوا بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ وَکَذَا قَالَہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ: ((مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیُہِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِہِ، ثُمَّ لاَ یَحِلَّ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا))۔ وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ : مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَۃٍ وَلَمْ یُہْدِ فَلْیُحْلِلْ ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَتْہُ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ وَصَدَّقَہَا فِی ذَلِکَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَلَی مِثْلِ ذَلِکَ تَدُلُّ رِوَایَۃُ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَقَوْلُہُ : ((أَہِلِّی بِالْحَجِّ وَدَعِی الْعُمْرَۃَ))۔ یُرِیدُ بِہِ أَمْسِکِی عَنْ أَفْعَالِہَا وَأَدْخِلِی عَلَیْہَا الْحَجَّ وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی رِوَایَۃِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۱۔ مسلم ۲۱۱]
(٨٧٤٥) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے تو ہم نے عمرہ کا تلبیہ کہا : پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس قربانی ہے، وہ حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہے ، پھر حلال نہ ہو حتیٰ کہ دونوں سے فارغ ہو لے، فرماتی ہیں : میں مکہ حیض کی حالت میں پہنچی اور میں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف نہ کیا تھا تو اس بات کا شکوہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا سر کھول دے اور کنگھی کرلے اور حج کا تلبیہ کہہ اور عمرہ کو رہنے دے، فرماتی ہیں : میں نے ایسے ہی کیا تو جب ہم نے حج کرلیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے عبدالرحمن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا، پھر میں نے عمرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیرے عمرے کی جگہ ہے، فرماتی ہیں : جنہوں نے عمرہ کا تلبیہ کہا تھا، انھوں نے بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا، پھر حلال ہوگئے۔ پھر انھوں نے ایک اور طواف کیا جب وہ اپنے حج سے فارغ ہو کر منیٰ سے لوٹے اور جنہوں نے حج و عمرہ کو جمع کیا تھا انھوں نے صرف ایک ہی طواف کیا۔
(ب) معمر زہری سے نقل فرماتے ہیں : جس کے پاس قربانی ہو تو وہ حج کے ساتھ عمرہ کا تلبیہ بھی پکارے ، پھر ان دونوں سے اکٹھا حلال ہو۔
(ج) عقیل نے زہری سے روایت کیا تو انھوں نے کہا : جس نے عمرہ کا احرام باندھا اور قربانی نہ کی تو وہ حلال ہوجائے۔ اس کی مثل ہشام بن عروہ کی روایت ہے وہ اپنے والد سے اور وہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان :” حج کا تلبیہ پکار اور عمرہ کو چھوڑ دے “۔ مراد یہ تھی کہ اپنے افعال سے رک جا اور حج کے افعال کو لازم کر۔

8749

(۸۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہَرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ : أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُہِلِّینَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا وَأَقْبَلَتْ عَائِشَۃُ مُہِلَّۃً بِعُمْرَۃٍ حَتَّی إِذَا کَانَتْ بِسَرِفَ عَرَکَتْ حَتَّی إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْکَعْبَۃِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ قَالَ فَقُلْنَا : حِلُّ مَاذَا؟ قَالَ : ((الْحِلُّ کُلُّہُ))۔ فَوَاقَعْنَا النِّسَائَ فَطَیَّبْنَا بِالطِّیبِ وَلَبِسْنَا ثِیَابَنَا وَلَیْسَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ عَرَفَۃَ إِلاَّ أَرْبَعُ لَیَالٍ ، ثُمَّ أَہْلَلْنَا یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ ، ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی عَائِشَۃَ فَوَجَدَہَا تَبْکِی فَقَالَ : ((مَا شَأْنُکِ))۔ قَالَتْ : شَأْنِی أَنِّی حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ ، وَلَمْ أَحْلِلْ ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ وَالنَّاسُ یَذْہَبُونَ إِلَی الْحَجِّ الآنَ۔ قَالَ : ((فَإِنَّ ہَذَا أَمْرٌ کَتَبَہُ اللَّہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِی ، ثُمَّ أَہِلِّی بِالْحَجِّ))۔ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ حَتَّی إِذَا طَہُرَتْ طَافَتْ بِالْکَعْبَۃِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، ثُمَّ قَالَ : ((قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ جَمِیعًا))۔ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَجِدُ فِی نَفْسِی أَنِّی لَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ حَتَّی حَجَجْتُ۔ قَالَ : ((فَاذْہَبْ بِہَا یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْہَا مِنَ التَّنْعِیمِ))۔ وَذَلِکَ لَیْلَۃَ الْحَصْبَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۳]
(٨٧٤٦) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صرف حج کا تلبیہ کہتے ہوئے گئے اور اور عائشہ (رض) نے عمرہ کا تلبیہ کہا حتیٰ کہ جب وہ سرف کے مقام پر پہنچیں تو حائضہ ہوگئیں حتیٰ کہ جب ہم مکہ پہنچے تو ہم نے کعبہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص قربانی ساتھ لے کر نہیں آیا وہ حلال ہوجائے ۔ ہم نے پوچھا : یہ کیسا حلال ہونا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکمل طور پر حلال ہونا ہے تو ہم عورتوں پر واقع ہوئے، خوشبو لگائی، کپڑے پہنے اور ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں تھیں، پھر یوم الترویہ (آٹھ ذوالحجہ) کو ہم نے احرام باندھا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عائشہ (رض) کے پاس گئے تو انھیں روتے ہوئے پایا تو پوچھا : تیرا کیا معاملہ ہے ؟ کہنے لگیں : میرا معاملہ یہ ہے کہ میں حائضہ ہوگئی ہوں اور لوگ حلال بھی ہوچکے ہیں اور میں حلال نہیں ہوئی اور میں نے بیت اللہ کا طواف بھی نہیں کیا اور لوگ اب حج کی طرف جا رہے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ایسا معاملہ ہے کہ اللہ نے اس کو بنات آدم پر مقرر کر رکھا ہے، لہٰذا تو غسل کر اور حج کے لیے تلبیہ کہہ۔ انھوں نے ایسا ہی کیا اور ہر ٹھہرنے کی جگہ پر ٹھہریں حتیٰ کہ جب وہ حیض سے فارغ ہوئیں تو کعبہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اب تو حج و عمرہ دونوں سے حلال ہوگئی ہے۔ کہنے لگیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے دل میں خدشہ سا ہے کہ میں نے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا حتیٰ کہ حج کرلیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبدالرحمن ! اس کو لے جا اور تنعیم سے عمرہ کروا اور یہ لیلۂ حصبہ کی بات ہے۔

8750

(۸۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُہُ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ فِی الْفِتْنَۃِ مُعْتَمِرًا وَقَالَ : إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَیْتِ صَنَعْنَا کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ فَخَرَجَ فَأَہَلَّ بِالْعُمْرَۃِ وَسَارَ حَتَّی إِذَا ظَہَرَ عَلَی ظَاہِرِ الْبَیْدائِ الْتَفَتَ إِلَی أَصْحَابِہِ فَقَالَ : مَا أَمْرُہُمَا إِلاَّ وَاحِدٌ۔ أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَۃِ۔ فَخَرَجَ حَتَّی جَائَ الْبَیْتَ فَطَافَ بِہِ وَطَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ سَبْعًا لَمْ یَزِدْ عَلَیْہِ وَرَأَی أَنَّ ذَلِکَ مُجْزِیًا عَنْہُ وَأَہْدَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۲۔ مسلم ۱۲۳۰] أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ ، وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَغَیْرُہُ عَنْ نَافِعٍ وَزَادُوا فِیہِ : أَنَّہُ لَمْ یَحِلَّ مِنْہُمَا حَتَّی أَحَلَّ مِنْہُمَا بِحَجَّۃٍ یَوْمَ النَّحْرِ وَقَوْلُہُ لَمْ یَزِدْ عَلَیْہِ أَرَادَ لَمْ یَطُفْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃ إِلاَّ مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔ وَلَوْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُدْخِلَ عَلَیْہِ عُمْرَۃً فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : أَکْثَرُ مَنْ لَقِیتُ وَحَفِظْتُ عَنْہُ یَقُولُ : لَیْسَ ذَلِکَ لَہُ۔ وَقَدْ یُرْوَی عَنْ بَعْضِ التَّابِعِینَ وَلاَ أَدْرِی ہَلْ یَثْبُتُ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیہِ شَیْئٌ أَمْ لاَ فَإِنَّہُ قَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَیْسَ یَثْبُتُ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ مَا۔
(٨٧٤٧) (الف) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) فتنہ میں عمرہ کی نیت سے نکلے اور کہا : اگر مجھے بیت اللہ سے روک دیا گیا تو ہم ویسے ہی کریں گے، جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا، پس وہ نکلے اور عمرہ کا تلبیہ کہا اور چلے حتیٰ کہ جب بیداء پر چڑھے تو اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر کہا : معاملہ تو دونوں کا ایک ہی ہے، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کو بھی عمرہ کے ساتھ واجب کرلیا ہے، پس وہ نکلے حتیٰ کہ بیت اللہ پہنچے اور اس کا طواف کیا اور صفا ومروہ کا سات مرتبہطواف کیا اس سے زائد نہیں کیا اور سمجھا کہ یہی کافی ہے اور قربانی دی۔
(ب) صحیحین میں امام مالک (رض) کی حدیث ہے، جس کو عبیداللہ بن عمر وغیرہ نے نافع سے نقل کیا ہے اور انھوں نے یہ الفاظ زائد بیان کیے ہیں : وہ ان دونوں سے حلال نہیں ہوئے، حتیٰ کہ ان دونوں سے حج کے ساتھ یوم النحر کے دن حلال ہوئے اور ان کا کہنا کہ ” اس پر زیادہ نہیں کیا “ سے مراد یہ ہے کہ صفا ومروہ کے درمیان صرف ایک دفعہ سعی کی اور اگر اس نے حج کا تلبیہ پکارا، پھر اس پر وہ داخل کرنے کا ارادہ کیا تو (اس بارے میں) امام شافعی فرماتے ہیں کہ میں اکثر لوگوں سے ملا ہوں اور ان سے یہ بات یاد کی ہے وہ کہتے تھے : یہ اس کے لیے (جائز) نہیں ہے۔ بعض تابعین سے روایت کیا گیا ہے، لیکن میرے علم میں نہیں کہ وہ بات کسی صحابی سے ثابت ہے یا نہیں۔ اسی طرح سیدنا علی (رض) سے روایت ہے لیکن وہ ثابت نہیں ہے۔

8751

(۸۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ حَیَّانَ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی نَصْرٍ قَالَ : أَہْلَلْتُ بِالْحَجِّ فَأَدْرَکْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : إِنِّی أَہْلَلْتُ بِالْحَجِّ فَأَسْتَطِیعُ أَنْ أَضُمَّ إِلَیْہِ عُمْرَۃً قَالَ : لاَ لَوْ کُنْتَ أَہْلَلْتَ بِالْعُمْرَۃِ ، ثُمَّ أَرَدْتَ أَنْ تَضُمَّ إِلَیْہَا الْحَجَّ ضَمَمْتَہُ ، وَإِذَا بَدَأْتَ بِالْحَجِّ فَلاَ تَضُمَّ إِلَیْہِ عُمْرَۃً قَالَ فَمَا أَصْنَعُ إِذَا أَرَدْتُ ذَلِکَ؟ قَالَ : صُبَّ عَلَیْکَ إِدَاوَۃً مِنْ مَائٍ ، ثُمَّ تُحْرِمُ بِہِمَا جَمِیعًا فَتَطُوفُ لَہُمَا طَوَافَیْنِ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ۔ وَأَبُو نَصْرٍ ہَذَا غَیْرُ مَعْرُوفٍ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۲۶۵]
(٨٧٤٨) ابونصر فرماتے ہیں کہ میں نے حج کے لیے احرام باندھا ، پھر میں نے سیدنا علی (رض) کو پا لیا تو پوچھا : میں نے حج کی نیت سے احرام باندھا ہے تو کیا میں اس کے ساتھ عمرہ شامل کرسکتا ہوں ؟ انھوں نے کہا : نہیں ! اگر تو عمرہ کا احرام باندھتا اور پھر تو اس کے ساتھ حج کو شامل کرنا چاہتا تو کرلیتا اور جب تو نے حج کے ساتھ ابتدا کی ہے تو پھر عمرہ ساتھ نہ ملا۔ میں نے پوچھا : پھر میں کیا کروں اگر میں دونوں ہی کرنا چاہوں ؟ انھوں نے کہا : اپنے پر پانی کا ایک لوٹا بہا اور پھر دونوں کا اکٹھا احرام باندھ اور دو طواف کر۔

8752

(۸۷۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ سَمِعَ مَالِکَ بْنَ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی نَصْرٍ السُّلَمِیِّ : أَنَّہُ لَقِیَ عَلِیًّا وَقَدْ أَہَلَّ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَأَہَلَّ ہُوَ بِالْحَجِّ قَالَ فَقُلْتُ لِعَلِیٍّ : أُہِلُّ بِہِمَا جَمِیعًا؟ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّمَا ذَلِکَ لَوْ کُنْتَ حِینَ ابْتَدَأْتَ دَعَوْتَ بِإِدَاوَتِکَ فَاغْتَسَلْتَ ، ثُمَّ أَہْلَلْتَ بِہِمَا جَمِیعًا ، ثُمَّ طُفْتَ طَوَافَیْنِ طَوَافًا لِحَجِّکَ وَطَوَافًا لِعُمْرَتِکَ ، ثُمَّ لَمْ یَحِلَّ مِنْکَ شَیْئٌ إِلَی یَوْمِ النَّحْرِ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ أَوْ مَالِکٌ حَدَّثَنِیہِ وَقَالَ : لاَ ذَاکَ لَوْ کُنْتَ بَدَأْتَ بِالْعُمْرَۃِ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَإِذَا قَرَنْتَ فَافْعَلَ کَذَا فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ وَکَانَ مَنْصُورٌ یَشُکُّ فِی سَمَاعِہِ مِنْ مَالِکٍ نَفْسِہِ أَوْ مِنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْہُ۔
(٨٧٤٩) ایضاً

8753

(۸۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ قَالَہُ سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ وَاحْتَجَّ بأَنَّ سُفْیَانَ الثَّوْرِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ الْحَنَفِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الْحَجُّ جِہَادٌ ، وَالْعُمْرَۃُ تَطَوُّعٌ))۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْکِتَابِ فَقُلْتُ لَہُ یَعْنِی بَعْضَ الْمَشْرِقِیِّینَ أَتُثْبِتُ مِثْلَ ہَذَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : ہُوَ مُنْقَطِعٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْصُولاً وَالطَّرِیقُ فِیہِ إِلَی شُعْبَۃَ طَرِیقٌ ضَعِیفٌ ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنِ ابْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا۔ وَمُحَمَّدٌ ہَذَا مَتْرُوکٌ۔ [ضعیف۔ مسند شافعی ۸۰۵۔ ابن ابی شیبہ ۱۳۴۷]
(٨٧٥٠) ابوصالح حنفی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حج کرنا جہاد ہے اور عمرہ نفل ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : حدیث شعبہ عن ہاویہ بن اسحاق عن ابی صالح عن ابوہریرہ (رض) موصول ہے اور شعبہ تک سند ضعیف ہے۔

8754

(۸۷۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدُوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُفَیْرٍ الأَنْصَارِیُّ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الْعُمْرَۃُ وَاجِبَۃٌ وَفَرَیضَتُہَا کَفَرِیضَۃِ الْحَجِّ؟ قَالَ : لاَ وَأَنْ تَعْتَمِرَ خَیْرٌ لَکَ ۔ کَذَا قَالَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَہُوَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُغِیرَۃِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ذَکَرَہُ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الْبَرَقِیُّ وَغَیْرُہُمَا عَنِ ابْنِ عُفَیْرٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، وَرَوَاہُ الْبَاغَنْدِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُسَافِرٍ عَنِ ابْنِ عُفَیْرٍ قَالَ عَنْ یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَہَذَا وَہَمٌ مِنَ الْبَاغَنْدِیِّ۔ وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی دَاوُدَ عَنْ جَعْفَرٍ کَمَا رَوَاہُ النَّاسُ وَإِنَّمَا یُعْرَفُ ہَذَا الْمَتَنُ بِالْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ۔ [منکر الاسناد۔ معجم الصغیر للطبرانی ۲/ ۱۰۱۵]
(٨٧٥١) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا عمرہ واجب ہے اور حج کی طرح فرض ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں، لیکن اگر عمرہ کرلو تو تمہارے لیے بہتر ہے۔

8755

(۸۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : أَوَاجِبَۃٌ الْعُمْرَۃُ؟ قَالَ : ((لاَ وَأَنْ تَعْتَمِرَ خَیْرٌ لَکَ))۔ کَذَا رَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ مَرْفُوعًا۔[ضعیف۔ جامع ترمذی ۹۳۱۔ احمد ۳/ ۳۱۶]
(٨٧٥٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کیا عمرہ واجب ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں اور اگر تو عمرہ کرلے تو یہ تیرے لیے بہتر ہے۔

8756

(۸۷۵۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْعُمْرَۃِ أَوَاجِبَۃٌ فَرِیضَۃٌ کَفَرِیضَۃِ الْحَجِّ۔ قَالَ : لاَ وَأَنْ تَعْتَمِرَ خَیْرٌ لَکَ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفٌ غَیْرُ مَرْفُوعٍ رُوِیَ عَنْ جَابِرٍ مَرْفُوعًا بِخِلاَفِ ذَلِکَ وَکِلاَہُمَا ضَعِیفٌ۔ [ضعیف]
(٨٧٥٣) جابر بن عبداللہ (رض) سے سوال کیا گیا : کیا عمرہ واجب ہے اور حج کی طرح فرض ہے ؟ تو انھوں نے کہا : نہیں، لیکن اگر تو عمرہ کرلے تو تیرے لیے بہتر ہے۔

8757

(۸۷۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْنٍ : أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ} یَقُولُ : ہِیَ وَاجِبَۃٌ۔ قَالَ : وَکَانَ الشَّعْبِیُّ یَقْرَؤہَا {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃُ لِلَّہِ} وَیَقُولُ : ہِیَ تَطَوُّعٌ۔ [صحیح]
(٨٧٥٤) عبداللہ بن عون یہ آیت پڑھتے : { وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ } ” حج و عمرہ کو اللہ کے لیے مکمل کرو۔ “ تو فرماتے کہ یہ واجب ہے اور یہی آیت امام شعبی پڑھتے اور فرماتے ہیں یہ نفل ہے۔

8758

(۸۷۵۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ہُوَ ابْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ قَوْمًا یَزْعُمُونَ أَنْ لَیْسَ قَدَرٌ۔ قَالَ : فَہَلْ عِنْدَنَا مِنْہُمْ أَحَدٌ قَالَ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : فَأَبْلِغْہُمْ عَنِّی إِذَا لَقِیتَہُمْ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ بَرِیئٌ إِلَی اللَّہِ مِنْکُمْ ، وَأَنْتُمْ بُرَئَ ائُ مِنْہُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَیْہِ سِحْنَائُ سَفَرٍ وَلَیْسَ مِنْ أَہْلِ الْبَلَدِ یَتَخَطَّی حَتَّی وَرَکَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَمَا یَجْلِسُ أَحَدُنَا فِی الصَّلاَۃِ ، ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ عَلَی رُکْبَتَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ مَا الإِسْلاَمُ؟ قَالَ : ((أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ ، وَأَنْ تُقِیمَ الصَّلاَۃَ ، وَتُؤْتِیَ الزَّکَاۃَ ، وَتَحُجَّ الْبَیْتَ ، وَتَعْتَمِرَ ، وَتَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ ، وَتُتِمَّ الْوُضُوئَ ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ))۔ قَالَ : فَإِنْ قُلْتُ ہَذَا فَأَنَا مُسْلِمٌ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : صَدَقْتَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ یُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَسُقْ مَتْنَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۔ ابوداود ۴۶۹۶]
(٨٧٥٥) یحییٰ بن یعمر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ تقدیر نہیں ہے، کہنے لگے : کیا ان میں سے کوئی ہمارے پاس ہے ؟ میں نے کہا کہ نہیں ! تو فرمایا کہ ان کو میری طرف سے یہ پیغام دینا ، جب بھی تم ان سے ملنا کہ ابن عمر تم سے اللہ کی طرف سے بری ہے اور تم اس سے بری ہو۔ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص آیا، اس پر سفر کے اثرات نہ تھے۔ اور نہ ہی وہ اہل علاقہ میں سے تھا، حتیٰ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیٹھ گیا، جس طرح ہم نماز میں بیٹھتے ہیں، پھر اس نے اپنے ہاتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں پر رکھے اور پوچھا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اسلام کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے اکیلے معبود ہونے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رسول ہونے کی گواہی دینا ، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور عمرہ کرنا، غسلِ جنابت کرنا ، وضو مکمل کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ اس نے کہا : اگر میں یہ کروں تو کیا میں مسلمان ہوں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ! پھر اس نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا ہے، (اور ساری حدیث ذکر کی)

8759

(۸۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بِمَعْنَاہُ۔ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِی رَزِینٍ قَالَ حَفْصٌ فِی حَدِیثِہِ : رَجُلٌ مِنْ بَنِی عَامِرٍ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبِی شَیْخٌ کَبِیرٌ لاَ یَسْتَطِیعُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ ، وَلاَ الظَّعْنَ قَالَ : احْجُجْ عَنْ أَبِیکَ وَاعْتَمِرْ ۔ [حسن۔ مضی ۸۶۳۳]
(٨٧٥٦) ابورزین نے کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، وہ حج و عمرہ نہیں کرسکتے اور نہ سواری پر ٹھہر سکتے ہیں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے والد کی طرف سے حج و عمرہ کرو۔

8760

(۸۷۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ مُسْلِمَ بْنَ الْحَجَّاجِ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ یَعْنِی حَدِیثَ أَبِی رَزِینٍ ہَذَا فَقَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ یَقُولُ : لاَ أَعْلَمُ فِی إِیجَابِ الْعُمْرَۃِ حَدِیثًا أَجْوَدَ مِنْ ہَذَا ، وَلاَ أَصَحَّ مِنْہُ ، وَلَمْ یَجُوِّدْہُ أَحَدٌ کَمَا جَوَّدَہُ شُعْبَۃُ۔[صحیح]
(٨٧٥٧) احمد بن سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے مسلم بن حجاج سے اس ابو رزین والی حدیث کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : میں نے امام احمد بن حنبل کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ عمرے کے وجوب کے بارے میں اس سے زیادہ عمدہ اور صحیح حدیث معلوم نہیں ہے اور کسی نے بھی اس قدر عمدگی سے اس کو بیان نہیں کیا جتنا کہ شعبہ نے کیا ہے۔

8761

(۸۷۵۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ فَہْدٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مِہْرَانَ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ حِطَّانَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ عَلَی النِّسَائِ جِہَادٌ؟ قَالَ : ((نَعَمْ جِہَادٌ لاَ قِتَالَ فِیہِ۔ الْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ جِہَادُہُنَّ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ مِہْرَانَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۲۹۰۔ ابن خزیمہ ۳۰۷۴]
(٨٧٥٨) سیدہ عائشہ (رض) نے پوچھا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا عورتوں پر بھی جہاد فرض ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! ایسا جہاد، جس میں قتال نہیں ہے، یعنی حج و عمرہ ان کا جہاد ہے۔

8762

(۸۷۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((جِہَادُ الْکَبِیرِ وَالضَّعِیفِ وَالْمَرْأَۃِ : الْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ))۔ [ضعیف۔ نسائی ۳۶۲۶۔ سنن سعید بن منصور ۲۳۴۴]
(٨٧٥٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بوڑھے ، کمزور اور عورت کا جہاد حج و عمرہ ہے۔

8763

(۸۷۶۰) وَرَوَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ فَرِیضَتَانِ وَاجِبَتَانِ))۔ حَدَّثَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الضَّرِیرُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ فَذَکَرَہُ۔ (ج) وَابْنُ لَہِیعَۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ (ت) وَفِی حَدِیثِ الصُّبَیِّ بْنِ مَعْبَدٍ أَنَّہُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ مَکْتُوبَیْنِ عَلَیَّ وَإِنِّی أَہْلَلْتُ بِہِمَا فَقَالَ : ہُدِیتَ لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ -ﷺ- وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ فِی بَابِ الْقَارِنِ یُہَرِیقُ دَمًا۔ [ضعیف۔ الکامل لابن عدی: ۴/ ۱۵۰]
(٨٧٦٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حج و عمرہ دونوں فرض وواجب ہیں۔

8764

(۸۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : الْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ فَرِیضَتَانِ۔ [صحیح]
(٨٧٦١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : حج و عمرہ فرض ہیں۔

8765

(۸۷۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی وَعَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : لَیْسَ مِنْ خَلْقِ اللَّہِ أَحَدٌ إِلاَّ عَلَیْہِ حَجَّۃٌ وَعُمْرَۃٌ وَاجِبَتَانِ۔ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَی ذَلِکَ سَبِیلاً فَمَنْ زَادَ بَعْدَہَا شَیْئًا فَہُوَ خَیْرٌ وَتَطَوُّعٌ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ وَأُخْبِرْتُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : الْعُمْرَۃُ وَاجِبَۃٌ کَوُجُوبِ الْحَجِّ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلاً۔ [صحیح۔ مستدرک حاکم ۱/ ۶۴۴]
(٨٧٦٢) عبداللہ بن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کی مخلوق میں سے ہر ایک پر ایک حج و عمرہ فرض ہے، جو استطاعت رکھتا ہو اور اس کے بعد جو زائد کرلے وہ بہتر اور نفل ہے۔

8766

(۸۷۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّنَثَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ وَأُخْبِرْتُ عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/ ۲۸۸]
(٨٧٦٣) ایضاً

8767

(۸۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّیْبُلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَاللَّہُ إِنَّہَا لَقَرِینَتُہَا فِی کِتَابِ اللَّہِ {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ} رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ الام الشافعی ۲/ ۱۸۷]
(٨٧٦٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اس کا قرینہ کتاب اللہ میں موجود ہے { وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ }(حج و عمرہ اللہ کے لیے مکمل کرو)

8768

(۸۷۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی التَّیْمِیَّ عَنْ حَیَّانَ بْنِ عُمَیْرٍ أَبِی الْعَلاَئِ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الرَّجُلِ الصَّرُورَۃِ یَبْدَأُ بِالْعُمْرَۃِ قَبْلَ الْحَجِّ فَقَالَ : نُسُکَانِ لِلَّہِ لاَ یَضُرُّکَ بِأَیِّہِمَا بَدَأْتَ۔ [صحیح]
(٨٧٦٥) ایک شخص نے ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ کوئی شخص حج سے پہلے عمرہ کرلے تو ؟ فرمایا کہ دونوں اللہ کی عبادتیں ہیں، تو جس کے ساتھ بھی آغاز کر کوئی حرج نہیں۔

8769

(۸۷۶۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ الْمَقَابِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُہَلَّبِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ سُئِلَ الْعُمْرَۃُ قَبْلَ الْحَجِّ۔ قَالَ : صَلاَتَانَ لاَ یَضُرُّکَ بِأَیِّہِمَا بَدَأْتَ۔ وَقَدْ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ مَرْفُوعًا وَالصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح۔ حاکم ۱/ ۶۴۳۔ ابن ابی شیبۃ ۱۳۶۶۰]
(٨٧٦٦) زید بن ثابت (رض) سے پوچھا گیا : عمرہ حج سے پہلے کیسے ہے ؟ فرمایا : دونوں عبادتیں ہیں، جس سے مرضی آغاز کرلو۔

8770

(۸۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ ثُوَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ : وَأَقِیمُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ إِلَی الْبَیْتِ ثُمَّ یَقُولُ : وَاللَّہِ لَوْلاَ التَّحَرُّجُ أَنِّی لَمْ أَسْمَعْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا شَیْئًا لَقُلْتُ الْعُمْرَۃُ وَاجِبَۃٌ مِثْلَ الْحَجِّ۔ [ضعیف جدا۔ تفسیر طبری ۲/۲۱۲]
(٨٧٦٧) ابن مسعود (رض) فرماتے تھے : حج و عمرہ کو بیت اللہ جا کر کماحقہ ادا کرو اور پھر کہتے : اللہ کی قسم ! اگر اس بات میں حرج نہ ہوتا کہ میں نے اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ نہیں سنا تو میں کہہ دیتا کہ عمرہ بھی حج کی طرح واجب ہے۔

8771

(۸۷۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَلاَئِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أُمِرْتُمْ بِإِقَامَۃِ أَرْبَعٍ أَقِیمُوا الصَّلاَۃ ، وَآتُوا الزَّکَاۃَ ، وَأَقِیمُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ إِلَی الْبَیْتِ ، وَالْحَجُّ الْحَجُّ الأَکْبَرُ وَالْعُمْرَۃُ الْحَجُّ الأَصْغَرُ۔ [منکر۔ طبرانی ۱۰/ ۱۰۲۹۸]
(٨٧٦٨) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ تمہیں چار چیزیں قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے : نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور حج و عمرہ قائم کرو بیت اللہ میں اور حج، حج اکبر ہے اور عمرہ حج اصغر ہے۔

8772

(۸۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ دَاوُدَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْعُمْرَۃُ وَاجِبَۃٌ کَوُجُوبِ الْحَجِّ وَہُوَ الْحَجُّ الأَصْغَرُ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/۲۸۵]
(٨٧٦٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : عمرہ بھی حج کی طرح فرض ہے اور وہ حج اصغر ہے۔

8773

(۸۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمْیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْحَجُّ الأَکْبَرُ یَوْمُ النَّحْرِ وَالْحَجُّ الأَصْغَرُ الْعُمْرَۃُ ، وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/ ۲۸۵، ابن ابی شیبۃ ۱۳۶۵۹]
(٨٧٧٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : حج اکبر یوم نحر کو ہے اور عمرہ حج اصغر ہے۔

8774

(۸۷۷۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْخِلاَلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ۔ فَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَفِیہِ : أَنَّ الْعُمْرَۃَ الْحَجُّ الأَصْغَرُ۔ [ضعیف۔ ابن حبان ۶۰۰۹]
(٨٧٧١) عمرو بن حزم (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کی طرف خط لکھا ، اس میں فرائض، ، سنن اور دیات تھیں اور وہ خط مجھے دے کر بھیجا اور اس میں یہ بات تھی کہ عمرہ حج اصغر ہے۔

8775

(۸۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ حَمْدَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جَعْشَمٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمًا فِی الْوَادِی یَخْطُبُ وَہُوَ یَقُولُ : ((دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۷۔ ابوداود ۱۷۹]
(٨٧٧٢) مالک بن جعشم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وادی میں کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہ عمرہ قیامت تک کے لیے حج میں داخل ہوگیا ہے۔

8776

(۸۷۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ : شَہِدْتُ عُثْمَانَ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ ، وَأَنْ یُجْمَعَ بَیْنَہُمَا ، فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَہَلَّ بِہِمَا جَمِیعًا۔ فَقَالَ : لَبَّیْکَ بِعُمْرَۃٍ وَحَجَّۃٍ مَعًا۔ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : تَرَانِی أَنْہَی النَّاسَ عَنْ شَیْئٍ وَأَنْتَ تَفْعَلُہُ۔ فَقَالَ : مَا کُنْتُ لأَدَعَ سُنَّۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِقَوْلِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۷۷]
(٨٧٧٣) مروان بن حکم فرماتے ہیں کہ میں نے علی و عثمان (رض) کو مکہ میں پایا اور عثمان (رض) حج و عمرہ کو جمع کرنے سے منع کرتے تھے اور حج تمتع سے بھی۔ جب حضرت علی (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی تو انھوں نے حج قران کا تلبیہ کہا اور فرمایا لبیک بعمرۃ وحجۃ معا، تو عثمان (رض) نے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے کہ میں لوگوں کو ایک کام سے منع کرتا ہوں اور تو پھر وہی کرتا ہے تو سیدنا علی (رض) کہنے لگے : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کسی کے قول کی خاطر نہیں چھوڑوں گا ۔

8777

(۸۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعُیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ الصُّبَیِّ بْنِ مَعْبَدٍ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً حَدِیثَ عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ وَنَصْرَانِیَّۃٍ فَأَسْلَمْتُ فَاجْتَہَدْتُ فَأَہْلَلْتُ بِالْحَجَّۃِ وَالْعُمْرَۃِ فَخَرَجْتُ أُہِلُّ بِہِمَا فَمَرَرْتُ عَلَی زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ بِالْعُذَیْبِ وَأَنَا أُہِلُّ بِہِمَا۔ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : لَہَذَا أَضَلُّ مِنْ بَعِیرِ أَہْلِہِ۔ وَقَالَ الآخَرُ : أَبِہِمَا جَمِیعًا۔ فَخَرَجْتُ کَأَنَّمَا أَحْمِلُہُمَا عَلَی ظَہْرِی حَتَّی قَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرْتُ لَہُ الَّذِی قَالاَ فَقَالَ : إِنَّہُمَا لا یَقُولاَنَ شَیْئًا۔ ہُدِیتَ لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ -ﷺ-۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۷۹۹]
(٨٧٧٤) صبی بن معبد فرماتے ہیں کہ میں جاہلیت و نصرانیت سے نیا نیا مسلمان ہوا تھا تو کوشش کر کے میں نے حج و عمرہ کا تلبیہ کہا اور یہی تلبیہ کہتے ہوئے نکلا اور زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے پاس سے عذیب نامی جگہ سے گزرا تو ان میں سے ایک نے کہا : یہ تو اپنے گھر کے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے اور دوسرے نے کہا : کیا دونوں کا اکٹھا تلبیہ ؟ تو میں وہاں سے نکلا اور ان کی بات مجھے بہت چبھی حتیٰ کہ میں عمر (رض) کے پاس آیا اور ان کی بات ذکر کی تو انھوں نے فرمایا : ان دونوں کی بات کوئی وزن نہیں رکھتی تو اپنے نبی کی سنت کی ہدایت دیا گیا ہے۔

8778

(۸۷۷۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَأَہْلَلْنَا بِعُمْرَۃٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیُہْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَۃِ وَلاَ یَحِلَّ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا))۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۹۳۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٨٧٧٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع والے سال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرہ کا تلبیہ کہا : پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس قربانی ہے وہ حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہے اور حلال نہ ہو حتیٰ کہ دونوں سے حلال ہوجائے۔

8779

(۸۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَأَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ وَلَمْ أَکُنْ سُقْتُ الْہَدْیَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیُہِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِہِ ، ثُمَّ لاَ یَحِلَّ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا))۔ قَالَتْ : فَحِضْتُ فَلَمَّا دَخَلَتْ لَیْلَۃُ عَرَفَۃَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ أَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ ۔ فَکَیْفَ أَصْنَعُ بِحَجَّتِی؟ فَقَالَ : ((انْقُضِی رَأْسَکِ وَامْتَشِطِی وَأَمْسِکِی عَنِ الْعُمْرَۃِ وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ))۔ فَلَمَّا قَضَیْتُ حَجَّتِی أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ فَأَعْمَرَنِی مِنَ التَّنْعِیمِ مَکَانَ عُمْرَتِی الَّتِی أَمْسَکْتُ عَنْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَفِیہِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- إِنَّمَا أَمَرَ أَنْ یُہِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَۃِ مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ وَإِنَّمَا أَمَرَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِذَلِکَ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہَا ہَدْیٌ خَوْفًا مِنْ فَوَاتِ حَجَّتِہَا ثُمَّ إِنَّہُ -ﷺ- ذَبَحَ عَنْ أَزْوَاجِہِ الْبَقَرَ۔ وَحَدِیثُ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ یَقْطَعُ بِکَونِہَا قَارِنَۃً وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۲۱۱]
(٨٧٧٦) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم حجۃ الوداع کے سال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تو میں نے عمرہ کا تلبیہ کہا اور میں قربانی نہیں لے کر آئی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس قربانی ہے وہ عمرے کے ساتھ حج کا تلبیہ بھی کہے اور پھر اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک وہ دونوں سے فارغ نہیں ہوجاتا، فرماتی ہیں کہ میں حائضہ ہوگئی تو جب عرفہ کی رات آئی میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے تو عمرہ کا تلبیہ کہا تھا، اب میں حج کا کیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا سر کھول دے اور کنگھی کرلے اور عمرہ سے رک جا اور حج کا تلبیہ کہہ۔ تو جب میں نے حج کرلیا تو عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا، اس نے مجھے اس عمرے کے بدلہ جس سے میں روک دی گئی تھی تنعیم سے عمرہ کروایا۔
(ب) اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کے ساتھ عمرہ کا تلبیہ پکارنے کا حکم انھیں دیا جن کے پاس قربانی تھی، اور سیدہ عائشہ (رض) کو حج کا حکم دیا، کیوں کہ ان کے پاس قربانی نہیں تھی اس ڈر سے کہ کہیں ان کا حج فوت نہ ہوجائے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی۔

8780

(۸۷۷۷) حَدَّنَثَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : ضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ نِسَائِہِ بِالْبَقَرِ۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ ذَبَحَ ، وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِیزِ الْمَاجِشُونُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : أَہْدَی عَنْ نِسَائِہِ الْبَقَرَ وَقَالَتْ عَمْرَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَزْوَاجِہِ الْبَقَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۰۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٧٧٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے قربان کی۔

8781

(۸۷۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ أَخْبَرَنَا عُقْبَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَحَرَ عَنْ آلِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ بَقَرَۃً وَاحِدَۃً۔ کَانَتْ عَمْرَۃُ تُحَدِّثُ بِہِ عَنْ عَائِشَۃَ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : ذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَزْوَاجِہِ الْبَقَرَ۔ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۷۵۰۔ ابن ماجہ ۳۱۳۵]
(٨٧٧٨) امام زہری فرماتے ہیں کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے حجۃ الوداع کے موقع پر ایک ہی گائے قربان کی۔

8782

(۸۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ: نَحَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ نِسَائِہِ بَقَرَۃً فِی حَجَّتِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۷۵۱]
(٨٧٧٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حج میں اپنی بیویوں کی طرف سے ایک گائے ذبح کی۔

8783

(۸۷۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ قَطَنٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : ذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَمَّنِ اعْتَمَرَ مِنْ نِسَائِہِ بَقَرَۃً بَیْنَہُنَّ۔ تَفَرَّدَ بِہِ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَلَمْ یُذْکَرْ سَمَاعَہُ فِیہِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ کَانَ یَخَافُ أَنْ یَکُونَ أَخَذَہُ عَنْ یُوسُفَ بْنِ السَّفَرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۷۵۱]
(٨٧٨٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج کی طرف سے جنہوں نے عمرہ کیا تھا ایک گائے ذبح کی۔

8784

(۸۷۸۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبٍ الْفَقِیہُ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَیْمُونٍ الإِسْکَنْدَرَانِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ فَذَکَرَہُ۔ وَقَالَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَإِنْ کَانَ قَوْلُہُ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ مَحْفُوظًا صَارَ الْحَدِیثُ جَیِّدًا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٧٨١) ایضاً

8785

(۸۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَأَبُو الأَزْہَرِ وَحَمْدَانُ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُرِیدُ الْحَجَّ زَمَنَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَیْرِ فَقِیلَ لَہُ : إِنَّ النَّاسَ کَائِنٌ بَیْنَہُمْ قِتَالٌ وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ یَصُدُّوکَ فَقَالَ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} إِذَنِ اصْنَعَ کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَۃً ، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِظَہْرِ الْبَیْدائِ قَالَ : مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ إِلاَّ وَاحدًا أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِی وَأَہْدَی ہَدْیًا اشْتَرَاہُ بِقُدَیْدٍ۔ فَانْطَلَقَ حَتَّی قَدِمَ مَکَّۃَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلَمْ یَزِدْ عَلَی ذَلِکَ ، وَلَمْ یَنْحَرْ ، وَلَمْ یَحْلِقْ ، وَلَمْ یُقَصِّرْ ، وَلَمْ یَحْلِلْ مِنْ شَیْئٍ کَانَ حَرُمَ مِنْہُ۔ حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ نَحَرَ وَحَلَقَ ، ثُمَّ رَأَی أَنْ قَدْ قَضَی طَوَافَہُ لِلْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ بِطَوَافِہِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۳۔ مسلم ۱۲۳۰]
(٨٧٨٢) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اس زمانے میں حج کے لیے نکلے جب حجاج ابن زبیر (رض) سے لڑنے کے لیے مکہ پہنچا ہوا تھا تو ان کو کہا گیا کہ لوگوں کے درمیان لڑائی ہونے والی ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ وہ آپ کو روک دیں گے تو فرمانے لگے : تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بہترین نمونہ ہے، میں ویسے ہی کروں گا، جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ واجب کرلیا ہے، پھر نکلے حتیٰ کہ بیدا پر چڑھے تو کہنے لگے : حج و عمرہ کا معاملہ تو ایک ساہی ہے، میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کے ساتھ عمرہ بھی واجب کرلیا ہے اور انھوں نے قدید سے ایک قربانی بھی خرید لی اور آگے بڑھے، حتیٰ کہ مکہ میں پہنچے۔ بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا اور مزید کچھ نہ کیا، قربانی نہ کی، نہ ہی سرمنڈوایا اور نہ ہی بال کٹوائے اور کسی چیز سے حلال نہیں ہوئے جو ان پر حرام تھی حتیٰ کہ جب یوم نحر آیا تو قربانی کی اور سر منڈوایا، پھر دیکھا کہ انھوں نے پہلے طواف کے ساتھ حج و عمرہ کا طواف مکمل کرلیا ہے، پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

8786

(۸۷۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَۃَ بْنِ أَعْیَنَ وَعُثْمَانُ بْنَ أَبِی شَیْبَۃَ الْمَعْنَی قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ قَالَ الصُّبَیُّ بْنُ مَعْبَدٍ : کُنْتُ رَجُلاً أَعْرَابِیًّا نَصْرَانِیًّا فَأَسْلَمْتُ فَأَتَیْتُ رَجُلاً مِنْ عَشِیرَتِی یُقَالُ لَہُ ہُذَیْمُ بْنُ ثُرْمُلَۃَ فَقُلْتُ : یَا ہَنَاہُ إِنِّی حَرِیصٌ عَلَی الْجِہَادِ وَإِنِّی وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ مَکْتُوبَیْنِ عَلَیَّ فَکَیْفَ لِی بِأَنْ أَجْمَعَہُمَا؟ فَقَالَ : اجْمَعْہُمَا وَاذْبَحْ مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ فَأَہْلَلْتُ بِہِمَا ، فَلَمَّا أَتَیْتُ الْعُذَیْبَ لَقِیَنِی سَلْمَانُ بْنُ رَبِیعَۃَ وَزَیْدُ بْنُ صُوحَانَ وَأَنَا أُہِلُّ بِہِمَا مَعًا فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِلآخَرِ : مَا ہَذَا بِأَفْقَہَ مِنْ بَعِیرِہِ ذَلِکَ۔ فَکَأَنَّمَا أُلْقِیَ عَلَیَّ جَبَلٌ حَتَّی أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی کُنْتُ رَجُلاً أَعْرَابِیًّا نَصْرَانِیًّا وَإِنِّی أَسْلَمْتُ وَأَنَا حَرِیصٌ عَلَی الْجِہَادِ ، وَإِنِّی وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ مَکْتُوبَیْنِ عَلَیَّ فَأَتَیْتُ رَجُلاً مِنْ قَوْمِی فَقَالَ لِی اجْمَعْہُمَا وَاذْبَحَ مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ وَإِنِّی أَہْلَلْتُ بِہِمَا مَعًا۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہُدِیتَ لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ -ﷺ-۔ [صحیح]
(٨٧٨٣) صبی بن معبد فرماتے ہیں کہ میں بدوی نصرانی آدمی تھا، میں مسلمان ہوا تو اپنے قبیلہ کے ایک آدمی جس کا نام ثرملہ تھا، اس کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے جہاد کا شوق ہے اور مجھ پر حج و عمرہ بھی فرض ہے تو کیوں نہ میں دونوں کو جمع کرلوں ؟ تو اس نے کہا : دونوں کو جمع کرلے اور جو قربانی تجھے میسر آتی ہے کرلے، تو میں نے حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہا : اور جب میں یب مقام پر پہنچا تو مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے اور میں حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہہ رہا تھا تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : عذ یہ اپنے اس اونٹ سے زیادہ سمجھدار نہیں ہے، تو گویا مجھ پر پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ حتیٰ کہ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس پہنچا اور ان کو کہا : اے امیرالمومنین ! میں دیہاتی نصرانی آدمی تھا، مسلمان ہوگیا ہوں اور میں جہاد کا شوقین ہوں اور حج و عمرہ کو میں نے اپنے آپ پر فرض پایا ہے تو میں اپنی قوم کے ایک آدمی کے پاس گیا تو اس نے مجھے کہا کہ دونوں کو جمع کرلے اور جو قربانی میسر آئے، ذبح کر اور میں نے دونوں کا اکٹھا تلبیہ کہا ہے تو عمر (رض) نے فرمایا : تو اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کی ہدایت دیا گیا ہے۔

8787

(۸۷۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنِ بْنُ حَلِیمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الصَّانِعُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ : أَنَّ عِکْرِمَۃَ بْنَ خَالِدٍ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْعُمْرَۃِ قَبْلَ الْحَجِّ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ عَلَی أَحَدٍ أَنْ یَعْتَمِرَ قَبْلَ أَنْ یَحُجَّ۔ قَالَ عِکْرِمَۃُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : اعْتَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَبْلَ أَنْ یَحُجَّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۴]
(٨٧٨٤) عکرمہ بن خالد نے ابن عمر (رض) سے حج سے پہلے عمرہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : کسی پر کوئی حرج نہیں ہے اگر وہ حج سے پہلے عمرہ کرلے۔

8788

(۸۷۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مُوَافِینَ لِہِلاَلِ ذِی الْحِجَّۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ فَلْیُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ فَإِنِّی لَوْلاَ أَنِّی أَہْدَیْتُ لأَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ))۔ وَکَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ وَمِنْہُمْ مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ فَکُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ۔ فَقَدِمْتُ مَکَّۃَ وَأَنَا حَائِضٌ فَأَدْرَکَنِی یَوْمُ عَرَفَۃَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((دَعِی عُمْرَتَکِ وَانْقُضِی شَعَرَکَ وَامْتَشِطِی وَأَہِلِّی بِحَجٍّ))۔ حَتَّی إِذَا صَدَرَتْ وَقَضَی اللَّہُ حَجَّہَا أَرْسَلَ مَعَہَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ لَیْلَۃَ الْحَصْبَۃِ فَأَرْدَفَہَا وَأَہَلَّتْ مِنَ التَّنْعِیمِ بِعُمْرَۃٍ مَکَانَ عُمْرَتِہَا۔ فَقَضَی اللَّہُ عُمْرَتَہَا وَلَمْ یَکُنْ فِی ذَلِکَ ہَدْیٌ وَلاَ صِیَامٌ وَلاَ صَدَقَۃٌ۔ قَوْلُہُ فَقَضَی اللَّہُ عُمْرَتَہَا مِنْ قَوْلِ عُرْوَۃَ وَإِنَّمَا لَمْ یَکُنْ فِی ذَلِکَ ہَدْیٌ لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ قَدْ أَہْدَی عَنْہَا وَعَمَّنِ اعْتَمَرَ مِنْ أَزْوَاجِہِ بَقَرَۃً بَیْنَہُنَّ کَمَا مَضَی ذِکْرُہُ۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ قَالَ وَحَدَّثَنَا ہَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- مُوَافِینَ لِہِلاَلِ ذِی الْحِجَّۃِ۔ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یُہِلَّ بِحَجٍّ فَلْیُہِلَّ بِحَجٍّ ، وَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ فَلْیُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ))۔ ثُمَّ ذَکَرَ مَعْنَی الأَوَّلِ وَأَضَافَ کَلاَمَ عُرْوَۃَ إِلَیْہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۱۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٧٨٥) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم ذوالحجہ کے چاند کے قریب نکلے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے جو عمرہ کا تلبیہ کہنا چاہتا ہے وہ کہہ لے۔ اگر میں قربانی ساتھ لے کر نہ آیا ہوتا تو میں بھی عمرہ کا تلبیہ کہتا اور قوم میں کچھ عمرہ کا تلبیہ کہنے والے تھے، کچھ حج کا اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمر کا تلبیہ کہا، میں حیض کی حالت میں مکہ پہنچی اور عرفہ کا دن ہوگیا تو میں نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے عمرہ کو رہنے دے، بال کھول لے، کنگھی کرلے اور حج کا تلبیہ کہہ، حتیٰ کہ جب وہ واپس آئیں اور حج کرلیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ عبدالرحمن بن ابی بکر کو بھیجا حصبہ والی رات۔ انھوں نے ان کو اپنے پیچھے سوار کیا پھر انھوں نے تنعیم سے عمرہ کا تلبیہ کہا اپنے پہلے عمرہ کی جگہ اور اس دوران قربانی یا روزہ یا صدقہ کچھ بھی نہیں تھا۔
(ب) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس وقت نکلے جب ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے جو کوئی حج کا تلبیہ پکارنا پسند کرے تو وہ حج کا تلبیہ پکارے اور جو کوئی عمرہ کا تلبہ پکارنا پسند کرے تو وہ عمرہ کا تلبیہ پکارے۔

8789

(۸۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ قَالَ : حَجَجْتُ مَعَ مَوْلاَیَ فَدَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ : أَعْتَمِرُ قَبْلَ أَنْ أَحُجَّ فَقَالَتْ : إِنْ شِئْتَ فَاعْتَمِرْ قَبْلَ أَنْ تَحُجَّ ، وَإِنْ شِئْتَ فَبَعْدَ أَنْ تَحُجَّ۔ فَقُلْتُ : إِنَّہُمْ یَقُولُونَ مَنْ کَانَ صَرُورَۃً فَلاَ یَصْلُحُ أَنْ یَعْتَمِرَ قَبْلَ أَنْ یَحُجَّ۔ فَسَأَلْتُ أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ فَقُلْنَ مِثْلَ مَا قَالَتْ۔ فَرَجَعْتُ إِلَیْہَا فَأَخْبَرْتُہَا فَقَالَتْ : نَعَمْ وَأَشْفِیکَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((أَہِلُّوا یَا آلَ مُحَمَّدٍ بِعُمْرَۃٍ فِی حَجٍّ))۔ [صحیح۔ ابن حبان۳۹۲۰۔ احمد۶/۲۹۸]
(٨٧٨٦) ابوعمران کہتے ہیں کہ میں نے اپنے موالی کے ساتھ حج کیا تو میں ام سلمہ (رض) کے پاس گیا اور کہا : کیا حج سے پہلے میں عمرہ کرلوں ؟ تو کہنے لگیں : اگر تو چاہتا ہے تو کرلے اور اگر چاہے تو حج کے بعد عمرہ کرلینا تو میں نے کہا کہ لوگ تو کہتے ہیں کہ جس نے حج نہ کیا ہو اس کے لیے صبح سے پہلے عمرہ کرنا جائز نہیں ہے پھر میں نے امہات المومنین سے پوچھا انھوں نے بھی وہی بات کہی جو اس نے کہی تھی، میں اس کے پاس پاس آیا اور اس کو خبر دی تو اس نے کہا : ہاں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا کہ اے آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! حج کے ساتھعمرہ کا تلبیہ کہو۔

8790

(۸۷۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَہُوَ یُخْبِرُ عَنْ حَجَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَأَمَرَنَا النَّبِیُّ -ﷺ- بَعْدَ مَا طُفْنَا أَنْ نَحِلَّ۔ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((فَإِذَا أَرَدْتُمْ أَنْ تَنْطَلِقُوا إِلَی مِنًی فَأَہِلُّوا))۔ قَالَ : فَأَہْلَلْنَا مِنَ الْبَطْحَائِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ مسلم۱۲۱۴۔ احمد۳/۳۷۸]
(٨٧٨٧) ابوزبیر نے جابر بن عبداللہ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں بیان کر رہے تھے کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طواف کرنے کے بعد حکم دیا کہ ہم حلال ہوجائیں اور فرمایا : جب تم منیٰ جانے کا ارادہ کرو تو تلبیہ کہنا شروع کر دو پس ہم نے بطحا سے تلبیہ کا آغاز کیا۔

8791

(۸۷۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ فِی مَسْجِدِ الرُّصَافَۃِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ : مُوسَی بْنُ نَافِعٍ الأَسَدِیُّ قَالَ : قَدِمْتُ مَکَّۃَ وَأَنَا مُتَمَتِّعٌ بِعُمْرَۃٍ فَدَخَلْتُ قَبْلَ التَّرْوِیَۃِ بِثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فَقَالَ لِی أُنَاسٌ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ : تَصِیرُ الآنَ حَجَّتُکَ مَکِّیَّۃً۔ فَدَخَلْتُ عَلَی عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَسْتَفْتِیہِ فَقَالَ حَدَّثَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ وَقَدْ أَہَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِکُمْ بِالطَّوَافِ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، وَأَقْصِرُوا وَأَنْتُمْ حَلاَلٌ۔ فَإِذَا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ فَأَہِلُّوا بِالْحَجِّ وَاجْعَلُوا الَّتِی قَدِمْتُمْ بِہَا مُتْعَۃً))۔ قَالُوا : کَیْفَ نَجْعَلُہَا مُتْعَۃً وَقَدْ سَمَّیْنَا الْحَجَّ؟ فَقَالَ: ((افْعَلُوا مَا أَمَرْتُکُمْ۔ فَلَوْلاَ أَنِّی سُقْتُ الْہَدْیَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِی أَمَرْتُکُمْ بِہِ ، وَلَکِنْ لاَ یَحِلُّ مِنِّی حَرَامٌ حَتَّی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہُ )) فَفَعَلُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیمٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِی نُعَیمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۹۳۔ مسلم ۱۲۱۶]
(٨٧٨٨) موسیٰ بن نافع اسدی فرماتے ہیں کہ میں مکہ آیا اور میں حج تمتع کرنے والا تھا، میں یوم ترویہ سے تین دن پہلے مکہ داخل ہوا تو مجھے لوگوں نے کہا : اب تیرا حج مکی بن جائے گا، تو میں عطاء بن ابی رباح کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لیی گیا تو انھوں نے کہا : مجھے جابر بن عبداللہ نے بیان کیا ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کیا جب وہ قربانیاں ساتھ لے کر گئے اور انھوں نے اکیلے حج کا تلبیہ کہا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا کہ بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کر کے احرام کھول دو اور سر منڈوا لو تم حلال ہو۔ جب ترویہ کا دن آئے تو حج کا تلبیہ کہہ اور اس کو حج تمتع بنا لو۔ کہنے لگے کہ ہم اس کو تمتع کیسے بنالیں جب کہ ہم نے تو حج کا نام لیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تمہیں کہا گیا ہے، وہ کرو ! اگر میں قربانی ساتھ نہ لایا ہوتا تو میں بھی ویسے ہی کرتا جیسا میں تمہیں کہہ رہا ہوں، لیکن میں احرام اس وقت تک نہیں کھول سکتا جب تک قربانی اپنے ٹھکانے نہ لگ جائے تو انھوں نے ایسا ہی کرلیا۔

8792

(۸۷۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادِ بْنِ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَرْبَعِ لَیَالٍ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَجْعَلَہَا عُمْرَۃً فَضَاقَتْ بِذَاکَ صُدُورُنَا وَکَبُرَ عَلَیْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَحِلُّوا فَلَوْلاَ الْہَدْیُ الَّذِی مَعِی فَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِی تَفْعَلُونَ))۔ قَالَ : فَأَحْلَلْنَا حَتَّی وَطِئْنَا النِّسَائَ وَفَعَلْنَا مِثْلَ مَا یَفْعَلُ الْحَلاَلُ حَتَّی إِذَا کَانَ عَشِیَّۃُ التَّرْوِیَۃِ وَجَعَلْنَا مَکَّۃَ بِظَہْرٍ لَبَّیْنَا بِالْحَجِّ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ وَقَالَ أَہْلَلْنَا۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۱۶۔ نسائی ۲۹۹۴]
(٨٧٨٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج سے چار دن پہلے مکہ پہنچے تو ہمیں حکم دیا کہ ہم اس کو عمرہ بنالیں تو یہ بات ہمارے دلوں میں تنگ لگی اور گراں گزری تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! حلال ہوجاؤ اگر میرے پاس قربانی نہ ہوتی تو میں بھی وہی کرتا جو تم کرتے، کہتے ہیں کہ ہم حلال ہوگئے حتیٰ کہ ہم نے عورتوں سے جماع بھی کیا اور وہ سب کچھ کیا جو ایک حلال آدمی کرتا ہے، حتیٰ کہ جب ترویہ کی رات آئی اور ہم نے مکہ کو پیچھے چھوڑا تو ہم نے حج کا تلبیہ کہا۔

8793

(۸۷۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- یَتَمَتَعُونَ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ فَإِذَا لَمْ یَحُجُّوا عَامَہُمْ ذَلِکَ لَمْ یُہْدُوا شَیْئًا۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبۃ ۱۳۰۱۲]
(٨٧٩٠) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) حج کے مہینوں میں تمتع کرتے تھے اور سال حج نہ کیا تو کچھ بھی قربانی نہ کی۔

8794

(۸۷۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُہِلِّینَ بِالْحَجِّ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ وَفِی حَرَمِ الْحَجِّ وَلَیَالِی الْحَجِّ حَتَّی نَزَلْنَا بِسَرِفَ فَخَرَجَ إِلَی أَصْحَابِہِ فَقَالَ : ((مَنْ لَمْ یَکُنْ مِنْکُمْ مَعَہُ ہَدْیٌ فَأَحَبَّ أَنْ یَجْعَلَہَا عُمْرَۃً فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلاَ))۔ فَمِنْہُمُ الآخِذُ بِہَا ، وَمِنْہُمُ التَّارِکُ لَہَا مِمَّنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ الْہَدْیُ۔ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکَانَ مَعَہُ الْہَدْیُ وَمَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِہِ لَہُمْ قُوَّۃٌ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا أَبْکِی فَقَالَ : مَا شَأْنُکِ؟ ۔ قُلْتُ : سَمِعْتُ کَلاَمَکَ مَعَ أَصْحَابِکَ فِی الْعُمْرَۃِ قَالَ : ((مَا لَکِ؟))۔ قُلْتُ : لاَ أُصَلِّی قَالَ : ((فَلاَ یَضُرُّکِ تَکُونِی فِی حَجَّۃٍ وَعَسَی اللَّہُ أَنْ یَرْزُقَکِہَا وَإِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ کَتَبَ اللَّہُ عَلَیْکَ مَا کَتَبَ عَلَیْہِنَّ))۔ قَالَتْ : فَخَرَجْتُ فِی حَجَّتِی حَتَّی نَزَلْنَا مِنًی فَطَہُرْتُ فَطُفْتُ بِالْبَیْتِ ، ثُمَّ نَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمُحَصَّبَ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ فَقَالَ : ((اخْرُجْ بِأُخْتِکَ مِنَ الْحَرَمِ فَلْتُہِلَّ بِالْعُمْرَۃِ ، ثُمَّ تَطُوفُ بِالْبَیْتِ وَافْرُغَا حَتَّی تَأْتِیَانِی فَإِنِّی أَنْتَظِرُکُمَا ہَا ہُنَا))۔ قَالَتْ : فَخَرَجْنَا فَأَہْلَلْنَا ، ثُمَّ طُفْتُ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَجِئْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ فِی مَنْزِلِہِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ فَقَالَ : ((ہَلْ فَرَغْتُمْ؟))۔ قُلْتُ : نَعَمْ فَأَذَّنَ فِی أَصْحَابِہِ بِالرَّحِیلِ فَخَرَجَ فَمَرَّ بِالْبَیْتِ فَطَافَ بِہِ قَبْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَدِینَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ أَفْلَحَ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۶۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٧٩١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کے مہینوں میں حج کا تلبیہ کہتے ہوئے نکلے اور حج کا ہی احرام باندھا تھا، حتیٰ کہ جب ” سرف “ مقام پر پہنچے تو اپنے ساتھیوں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس قربانی نہیں ہے اور وہ اس کو عمرہ بنانا چاہتا ہے تو بنا لے اور جس کے پاس قربانی ہے، وہ ایسا نہیں کرسکتا، تو کچھ نے تو اس بات پر عمل کرلیا اور کچھ نے یہ رخصت قبول نہ کی، جن کے پاس قربانی نہیں تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اور آپ کے ان اصحاب کے پاس جو طاقتور تھے، قربانیاں موجود تھیں، فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے اور میں رو رہی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرا کیا معاملہ ہے ؟ میں نے کہا : عمرہ کے بارے میں جو آپ نے اپنے اصحاب سے بات کہی ہے وہ میں نے سن لی ہے تو فرمانے لگے : پھر تجھے کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں نماز نہیں پڑھ سکتی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بات نہیں تو اپنا حج جاری رکھ امید ہے کہ اللہ تجھے عمرہ بھی کروا دے گا اور تو بنات آدم میں سے ہے، تیرے ساتھ بھی وہ معاملہ ہے جو بنات آدم کے ساتھ ہوتا ہے، کہتی ہیں : میں نکلی اپنے حج میں حتیٰ کہ جب ہم منیٰ پہنچے تو میں پاک ہوگئی اور بیت اللہ کا طواف کیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی محصب میں اترے اور عبدالرحمن بن ابی بکر کو بلایا اور فرمایا : اپنی بہن کو لے کر حرم سے نکل جاتا کہ وہ عمرہ کا تلبیہ کہے اور بیت اللہ کا طواف کرے اور فارغ ہو کر دونوں میرے پاس پہنچو، میں یہیں تمہارا انتظار کر رہا ہوں، کہتی ہیں کہ ہم دونوں نکلے ہم نے تلبیہ کہا : پھر میں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا اور رات کے وقت ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچے اور وہ اپنی جگہ پر ہی تھے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم فارغ ہوگئے ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں میں نکلنے کا اعلان کیا، پس آپ نکلے بیت اللہ کے پاس سے گزرتے ہوئے ، فجر سے پہلے اس کا طواف کیا پھر مدینہ کی طرف نکل گئے۔

8795

(۸۷۹۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ أَخْبَرَہُمْ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ کُلُّہُنَّ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ إِلاَّ الَّتِی مَعَ حَجَّتِہِ عُمْرَۃَ الْحُدَیْبِیَۃِ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ ، وَعُمْرَۃً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ ، وَعُمْرَۃً مِنَ الْجِعْرَانَۃِ حِینَ قَسَمَ غَنِیمَۃَ حُنَیْنٍ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ ، وَعُمْرَتَہُ مَعَ حَجَّتِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہُدْبَۃَ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۱۷۔ مسلم ۱۲۵۳]
(٨٧٩٢) سیدنا انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار عمرے کیے اور چاروں ذوالقعدہ میں، مگر وہ عمرہ جو اپنے حج کے ساتھ کیا تھا، ایک عمرۂ حدیبیہ ذوالقعدہ میں اور عمرہ اگلے سال ذی القعدہ میں اور ایک عمرہ جعرانہ سے جب حنین کی غنیمتیں تقسیم کیں وہ بھی ذی القعدہ میں اور ایک عمرہ حج کے ساتھ۔

8796

(۸۷۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ مُزَاحِمٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَرِّشٍ الْکَعْبِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ مِنَ الْجِعْرَانَۃِ لَیْلاً فَاعْتَمَرَ وَأَصْبَحَ بِہَا کَبَائِتٍ۔ [حسن۔ ترمذی ۹۳۵۔ نسائی ۲۸۶]
(٨٧٩٣) محرش کعبی فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات جعرانہ سے نکلے اور عمرہ کیا اور صبح کو واپس آگئے۔

8797

(۸۷۹۴) وَبِإِسْنَادِہِ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ یَعْنِی عَنْ مُزَاحِمٍ ہَذَا الْحَدِیثَ بِہَذَا الإِسْنَادِ فَقَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : وَہُوَ مُخَرِّشٌ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَصَابَ ابْنُ جُرَیْجٍ لأَنَّ وَلَدَہُ عِنْدَنَا یَقُولُونَ بَنُو مُخَرِّشٍ۔
(٨٧٩٤) ایضاً

8798

(۸۷۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی مُزَاحِمُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَرِّشٍ الْکَعْبِیِّ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنَ الْجِعْرَانَۃِ لَیْلاً مُعْتَمِرًا فَدَخَلَ مَکَّۃَ لَیْلاً فَقَضَی عُمْرَتَہُ، ثُمَّ خَرَجَ مِنْ تَحْتِ لَیْلَتِہِ فَأَصْبَحَ بِالْجِعْرَانَۃِ۔ کَذَا قَالَ مُحَرِّشٍ بِالْحَائِ وَکَأَنَّ الرِوَایَۃَ ہَکَذَا وَابْنُ جُرَیْجٍ رَأَی أَنَّ ذَلِکَ بِالْخَائِ مُعْجَمَۃٍ فِی رِوَایَۃِ مُسْلِمِ بْنِ خَالِدٍ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ انظر قبلہ]
(٨٧٩٥) محرش کعبی فرماتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جعرانہ سے عمرہ کرنے کے لیینکلے، رات کے وقت ہی مکہ میں داخل ہوئے عمرہ مکمل کیا اور رات ہی کو واپس لوٹ آئے اور صبح جعرانہ میں کی۔

8799

(۸۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یُرْدِفَ عَائِشَۃَ فَیُعْمِرَہَا مِنَ التَّنْعِیمِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۳۔ مسلم ۱۲۱۲]
(٨٧٩٦) عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) فرماتے ہیں : انھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ عائشہ (رض) کو پیچھے بٹھا کر تنعیم سے عمرہ کروائیں۔

8800

(۸۷۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔
(٨٧٩٧) ایضا۔

8801

(۸۷۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورِ : الظَّفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا شِہَابُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ : ((أَرْدِفْ أُخْتَکَ یَعْنِی عَائِشَۃَ فَأَعْمِرْہَا مِنَ التَّنْعِیمِ فَإِذَا ہَبَطْتَ بِہَا الأَکَمَۃَ فَمُرْہَا فَلْتُحْرِمْ فَإِنَّہَا عَمْرَۃٌ مُسْتَقْبِلَۃٌ))۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی أَصْلِ کِتَابِہِ مُسْتَقْبِلَۃٌ۔
(٨٧٩٨) حفصہ بنت عبدالرحمن فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن کو کہا : اپنی بہن کو اپنے پیچھے بٹھا اور تنعیم سے عمرہ کروا۔ جب تو اسے لے کر ٹیلے سے اترے تو اسے کہنا : وہ احرام باندھ لے ۔ یہ آئندہ کا عمرہ ہے۔

8802

(۸۷۹۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ الْعَطَّارُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ وَقَالَ : فَإِنَّہَا عُمْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ ۔
(٨٧٩٩) ایضاً ۔

8803

(۸۸۰۰) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ الأَصِیلُ أَبُو الْقَاسِمِ : مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الْمُنْعِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْفَرَاوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ بِنَیْسَابُورَ حَرَسَہَا اللَّہُ وَأَجَازَ لِی جَمِیعَ مَسْمُوعَاتِہِ وَمُجَازَاتِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمَعَالِی : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَأَجَازَ لِی جَمِیعَ مَسْمُوعَاتِہِ قَالَ وَأَخْبَرَنَا الْحَافِظُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الْبَیْہَقِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَأَنْبَأَنَا غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَشْیَاخِنَا عَنْ أَبِی الْقَاسِمِ : أَحْمَدَ بْنِ طَاہِرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْبَیْہَقِیُّ قَالَ : [صحیح۔ بخاری ۴۱۴۶۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٨٠٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تو ہم میں سے کچھ عمرہ کا تلبیہ کہنے والے تھے، کچھ حج و عمرہ دونوں کا اور کچھ صرف حج کا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا تلبیہ کہا تو جس نے حج یا حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہا وہ یوم نحر تک حلال نہ ہوئے۔

8804

(۸۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ : مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ وَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ وَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَأَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَلَمْ یَحِلُّوا حَتَّی کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔
(٨٨٠١) سابقہ حدیث ہی کی سند ہے

8805

(۸۸۰۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُمَحِیُّ بِمَکَّۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ زِیَادٍ سَبَلاَنُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرِدًا وَمِنَّا مَنْ قَرَنَ وَمِنَّا مَنْ تَمَتَّعَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ۔
(٨٨٠٢) سابقہ حدیث ہی کی سند ہے

8806

(۸۸۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ عَنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ : أَنَّ حَنْظَلَۃَ بْنَ عَلِیٍّ الأَسْلَمِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَیُہِلَّنَّ ابْنُ مَرْیَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَائِ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا أَوْ لِیُثَنِّیَنَّہُمَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۲]
(٨٨٠٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! ابن مریم فج روحا سے حج یا عمرہ یا دونون کا تلبیہ کہیں گے۔

8807

(۸۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَدَمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَاہَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی خَالِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَفْرَدَ الْحَجَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَیَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۱۔ ابوداود ۷۷۷]
(٨٨٠٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج افراد کیا۔

8808

(۸۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ نَذْکُرُ إِلاَّ الْحَجَّ فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ طَمِثْتُ - قَالَتْ - فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا أَبْکِی قَالَ : ((مَا یُبْکِیکِ؟))۔ قَالَتْ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ لَوَدِدْتُ أَنْ لا أَحُجَّ الْعَامَ قَالَ : ((فَلَعَلَّکِ نُفِسْتِ))۔ قَالَتْ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : ((إِنَّ ہَذَا شَیْئٌ کَتَبَہُ اللَّہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَافْعَلِی مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لا تَطُوفِی بِالْبَیْتِ حَتَّی تَطْہُرِی))۔ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لأَصْحَابِہِ : ((اجْعَلُوہَا عُمْرَۃً))۔ قَالَتْ : فَحَلَّ النَّاسُ إِلاَّ مَنْ کَانَ مَعَہُ الْہَدْیُ قَالَتْ : وَکَانَ الْہَدْیُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَذِی الْیَسَارَۃِ - قَالَتْ - ثُمَّ رَاحُوا مُہِلِّینَ بِالْحَجِّ - قَالَتْ - فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ طَہُرْتُ فَأَرْسَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَفَضْتُ - قَالَتْ - وَأُتِینَا بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ : مَا ہَذَا؟ قَالُوا : أَہْدَی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِہِ الْبَقَرَ - قَالَتْ - فَلَمَّا کَانَ لَیْلَۃُ الْحَصَبَۃِ قُلْتُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : یَرْجِعُ النَّاسُ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ وَأَرْجِعُ بِحَجَّۃٍ - قَالَتْ - فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ فَأَرْدَفَنِی عَلَی جَمَلِہِ - قَالَتْ - فَإِنِّی لأَذْکُرُ وَأَنَا جَارِیَۃٌ حَدِیثَۃُ السِّنِّ فَیَطْرُقُ وَجْہِی مُؤَخِّرَۃُ الرَّحْلِ حَتَّی أَتَی التَّنْعِیمَ فَأَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ جَزَائَ الْعُمْرَۃِ الثَّانِیَۃِ الَّتِی اعْتَمَرُوا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ الْمَاجِشُونِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۹۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٨٠٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور ہم صرف حج ہی کو جانتے تھے تو جب ہم سرف کے مقام پر پہنچے تو میں حائضہ ہوگئی ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ پر داخل ہوئے اور میں رو رہی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھے کیا چیز رلاتی ہے ؟ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں تو چاہتی ہوں کہ اس سال میں حج نہ کروں، آپ نے پوچھا : شاید تو حائضہ ہوگئی ہے، میں نے کہا : جی ہاں ! آپ نے فرمایا : یہ ایسی چیز ہے جس کو اللہ نے بنات آدم پر مقرر کر رکھا ہے تو وہ سب کچھ کر جو حاجی کرتے ہیں ، لیکن طہارت سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔ جب ہم مکہ آئے تو آپ نے اپنے ساتھیوں سے کہا : اس کو عمرہ بنا لو۔ فرماتی ہیں کہ سارے لوگ ہی حلال ہوگئے مگر جس کے پاس قربانی تھی۔ کہتی ہیں : وہ حج کا تلبیہ کہتے ہوئے چلے حتیٰ کہ جب قربانی کا دن تھا، میں پاک ہوگئی تو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیجا ، میں نے طواف افاضہ کیا۔ فرماتی ہیں : ہمارے پاس گائے کا گوشت لایا گیا تو میں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی دی ہے، فرماتی ہیں : میں نے حصبہ والی رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا : لوگ حج اور عمرہ کر کے جائیں گے اور میں صرف حج کر کے لوٹ جاؤں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا، اس نے مجھے اپنے اونٹ پر پیچھے بٹھایا اور مجھے یاد ہے میں نو عمر لڑکی تھی، میرا چہرہ کجاوے کے پچھلی طرف تھا، حتیٰ کہ ہم تنعیم آئے، میں نے وہاں عمرہ کا تلبیہ کہا، اس عمرہ کی جگہ جو لوگ پہلے کرچکے تھے۔

8809

(۸۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((مَنْ أَرَادَ مِنْکُمْ أَنْ یُہِلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ فَلْیَفْعَلْ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یُہِلَّ بِحَجٍّ فَلْیُہِلَّ))۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَأَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِحَجٍّ وَأَہَلَّ بِہِ نَاسٌ مَعَہُ وَأَہَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَۃِ وَالْحَجِّ وَأَہَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَۃِ ، فَکُنْتُ فِیمَنْ أَہَلَّ بِالْعُمْرَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَزَادَ فِیہِ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ یُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ فَلْیُہِلَّ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِثْلَ ہَذَا الْمَعْنَی۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٨٠٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تم میں سے حج و عمرہ کا تلبیہ کہنا چاہتا ہے کہہ لے اور جو صرف حج کا تلبیہ کہنا چاہتا ہے وہ بھی کہہ لے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا تلبیہ کہا اور یہی تلبیہ آپ کے ساتھ دیگر لوگوں نے بھی کہا اور کچھ نے عمرہ وحج دونوں کا اور کچھ نے صرف عمرہ کا تلبیہ کہا اور میں ان میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا تلبیہ کہا۔

8810

(۸۸۰۷) وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قِصَّۃِ الْحَجِّ قَالَ : ((وَأَمَّا أَنَا فَأُہِلُّ بِالْحَجِّ فَإِنَّ مَعِیَ الْہَدْیَ)) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۷۷۸]
(٨٨٠٧) سیدہ عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتی ہیں کہ انھوں نے فرمایا : ” میں تو حج کا تلبیہ کہوں گا کیوں کہ میرے پاس قربانی ہے۔

8811

(۸۸۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ یَعْنِی الْمُعَلِّمَ عَنْ عَطَائٍ حَدَّثَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ بِالْحَجِّ وَلَیْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْہُمْ یَوْمَئِذٍ ہَدْیٌ إِلاَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَطَلْحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدِمَ مِنَ الْیَمَنِ وَمَعَہُ الْہَدْیُ فَقَالَ : أَہْلَلْتُ بِمَا أَہَلَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَجْعَلُوہَا عُمْرَۃً یَطُوفُوا ثُمَّ یُقَصِّرُوا وَیَحِلُّوا إِلاَّ مَنْ کَانَ مَعَہُ الْہَدْیُ فَقَالُوا : أَنَنْطَلِقُ إِلَی مِنًی وَذَکَرُنَا یَقْطُرُ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : ((إِنِّی لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَہْدَیْتُ وَلَوْلاَ أَنَّ مَعِیَ الْہَدْیَ لأَحْلَلْتُ))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۳]
(٨٨٠٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھیوں نے حج کا تلبیہ کہا اور ان دنوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور طلحہ کے علاوہ اور کسی کے پاس قربانی نہیں تھی اور علی (رض) یمن سے آئے تھے، ان کے پاس بھی قربانی تھی تو انھوں نے کہا : میں بھی وہی تلبیہ کہتا ہوں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ اس کو عمرہ بنالیں ، طواف کریں، بال کٹوائیں اور حلال ہوجائیں مگر جس کے پاس قربانی ہے۔ انھوں نے کہا : کیا ہم منیٰ جائیں گے اور ہمارے ذکر قطرے ٹپکا رہے ہوں گے، یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر مجھے اس بات کا پہلے علم ہوجاتا جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی نہ لاتا اور اگر میرے پاس قربانی نہ ہوتی تو میں حلال ہوجاتا۔

8812

(۸۸۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ وَزَادَ وَأَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَاضَتْ فَنَسَکَتِ الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا غَیْرَ أَنَّہَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَیْتِ فَلَمَّا طَہُرَتْ طَافَتْ قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ فَأَمَرَ عَبْدَالرَّحْمَنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَخْرُجَ مَعَہَا إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِی ذِی الْحَجَّۃِ، وَإِنَّ سُرَاقَۃَ بْنَ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقِیَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالْعَقَبَۃِ وَہُوَ یَرْمِیہَا فَقَالَ: أَلَکُمْ ہَذِہِ خَاصَّۃً یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ: ((بَلْ لِلأَبَدِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ بِطُولِہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٨٠٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ اس سفر حج کے دوران سیدہ عائشہ (رض) حائضہ ہوگئیں تو انھوں نے تمام تر مناسک حج ادا کیے، لیکن بیت اللہ کا طواف نہ کیا تو جب وہ پاک ہوئیں تو پھر طواف کیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ تو حج و عمرہ دونوں ادا کر کے جائیں اور میں صرف حج ہی کر کے جاؤں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا کہ وہ اسے لے کر تنعیم جائے تو آپ نے حج کے بعد ذوالحجہ میں ہی عمرہ کیا اور سراقہ بن مالک بن جعشم جمرہ عقبہ کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملے اور پوچھا کہ کیا یہ آپ کے لیے خاص ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔

8813

(۸۸۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو بَکْرِ بْنُ رَجَائٍ الأَدِیبُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّتِہِ بِالْحَجِّ لَیْسَ مَعَہُ عُمْرَۃٌ۔ [صحیح۔ مسند احمد ۳/ ۳۱۵۔ ابو یعلی ۱۹۴۴]
(٨٨١٠) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حج میں صرف حج کا ہی تلبیہ کہا اور عمرہ کا نہیں کہا۔

8814

(۸۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو السَّرِیِّ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَہْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ مُفْرَدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۳۱۔ احمد ۲/ ۹۷]
(٨٨١١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اکیلے حج کا تلبیہ کہا۔

8815

(۸۸۱۲) وَأَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ أَوْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ الشَّکُّ مِنِّی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْنٍ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ وَرَوَاہُ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ عَنْ أَبِی الْقَاسِمِ الْبَغَوِیِّ وَقَالَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بِلاَ شَکٍّ۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٨١٢) ایضاً ۔

8816

(۸۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا النَّرْسِیُّ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ الْبَرَّائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ فَقَدِمَ لأَرْبَعٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ فَصَلَّی بِنَا الصُّبْحَ بِالْبَطْحَائِ ثُمَّ قَالَ : ((مَنْ شَائَ أَنْ یَجْعَلَہَا عُمْرَۃً فَلْیَجْعَلْہَا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ دِینَارٍ عَنْ رَوْحٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۴۰۔ ابوداود ۱۷۸۲]
(٨٨١٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا تلبیہ کہا اور ذوالحجہ کی چار تاریخ کو آئے، ہمیں صبح کی نماز وادی بطحا میں پڑھائی ، پھر فرمایا : جو اس کو عمرہ بنانا چاہتا ہے، بنا لے۔

8817

(۸۸۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ الْبَرَّائَ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَہَلَّ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْحَجِّ فَقَدِمَ لأَرْبَعٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ فَصَلَّی الصُّبْحَ وَقَالَ لَمَّا صَلَّی الصُّبْحَ : مَنْ شَائَ أَنْ یَجْعَلَہَا عُمْرَۃً فَلْیَجْعَلْہَا عُمْرَۃً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیِّ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ أَبُو غَسَّانَ عَنْ شُعْبَۃَ أَہَلَّ بِالْحَجِّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٨١٤) ایضاً

8818

(۸۸۱۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ الأَعْرَجَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی الظُّہْرَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ ثُمَّ أُتِیَ بِبَدَنَتِہِ فَأَشْعَرَ صَفْحَۃَ سَنَامِہَا الأَیْمَنَ وَسَلَتَ الدَّمَ عَنْہَا ، ثُمَّ أَتَی رَاحِلَتَہُ فَرَکِبَہَا فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِہِ عَلَی الْبَیْدَائِ أَہَلَّ بِالْحَجِّ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۴۴]
(٨٨١٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ میں ادا کی، پھر آپ کی قربانیوں کو لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی کوہانوں کی ایک جانب اشعار کیا اور خون ملا ، پھر اپنی سواری کے پاس آئے اور اس پر سوار ہوئے اور جب وہ آپ کو لے کر بیدا پر چڑھی تو آپ نے حج کا تلبیہ کہا۔

8819

(۸۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ : أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : حَجَجْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَرَّدَ وَمَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَ فَجَرَّدَ وَمَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَرَّدَ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۳۲۹]
(٨٨١٦) عبدالرحمن بن اسود اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) کے ساتھ حج کیا ہے، انھوں نے اکیلا حج ہی کیا۔

8820

(۸۸۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ : إِنْ تَفْصُلُوا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ وَتَجْعَلُوا الْعُمْرَۃَ فِی غَیْرِ أَشْہُرِ الْحَجِّ أَتَمُّ لِحَجِّ أَحَدِکُمْ وَأَتَمُّ لِعُمْرَتِہِ۔ [صحیح۔ مالک ۷۶۹]
(٨٨١٧) ابن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے : اگر تم حج و عمرہ علیحدہ علیحدہ کرلو اور عمرہ حج کے مہینوں کے علاوہ کرو تو یہ تمہارے حج اور عمرہ زیادہ مکمل کرنے والا ہے۔

8821

(۸۸۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو قُتَیْبَۃَ : سَلْمُ بْنُ الْفَضْلِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الزُّہْرِیُّ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَالْحَسَنِ ابْنِی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِمَا أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَا بُنَیَّ أَفْرِدْ بِالْحَجِّ فَإِنَّہُ أَفْضَلُ۔ [ضعیف]
(٨٨١٨) علی بن ابی طالب (رض) نے فرمایا : ” اے میرے بیٹے ! حج اکیلا کر ، یہ افضل ہے۔

8822

(۸۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ : جَرِّدُوا الْحَجَّ۔ [ضعیف]
(٨٨١٩) عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : حج اکیلا کرو۔

8823

(۸۸۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ عَنِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ : مَیْمُونٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ أَمَرَ بِإِفْرَادِ الْحَجِّ - قَالَ - نُسُکَانِ أَحَبُّ أَنْ یَکُونَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَعَثٌ وَسَفَرٌ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۳۱۱]
(٨٨٢٠) عبداللہ بن مسعود (رض) نے حجِ افراد کا حکم دیا اور فرمایا : یہ دو علیحدہ علیحدہ فریضے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ ان میں سے ہر ایک کے لیے پراگندگی اور سفر ہو۔

8824

(۸۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَعْفَرُ بْنُ ہَارُونَ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ صَدَقَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَتْنِی عَمْرَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِخَمْسٍ بَقِینَ مِنْ ذِی الْقَعْدَۃِ لاَ نُرَی إِلاَّ الْحَجَّ حَتَّی إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَکَّۃَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ إِذَا طَافَ بِالْبَیْتِ یَعْنِی وَبَیْنَ الصَّفَا والْمَرْوَۃِ أَنْ یَحِلَّ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَدُخِلَ عَلَیْنَا یَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ : مَا ہَذَا؟ فَقِیلَ : ذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَزْوَاجِہِ۔ قَالَ : فَذَکَرْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَقَالَ : وَاللَّہِ أَتَتْکَ بِالْحَدِیثِ عَلَی وَجْہِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ سُلَیْمَانَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکٌ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۳۳۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٨٢١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم ذوالقعدہ کی پچیس تاریخ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور ہمارا ارادہ صرف حج کا ہی تھا، حتیٰ کہ ہم مکہ کے قریب ہوئے تو جن کے پاس قربانی نہیں تھی، ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کرنے کے بعد حلال ہونے کا حکم دے دیا، فرماتی ہیں کہ جب قربانی کا دن تھا تو ہمارے پاس گائے کا گوشت لایا گیا تو میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ تو کہا گیا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ذبح کی ہے۔

8825

(۸۸۲۲) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ نَذْکُرُ حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَلَمَّا کَانَ لَیْلَۃُ النَّفْرِ حَاضَتْ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((حَلْقَی عَقْرَی مَا أُرَاہَا إِلاَّ حَابِسَتُکُمْ))- قَالَ - ((ہَلْ کُنْتِ طُفْتِ یَوْمَ النَّحْرِ؟))۔ قَالَتْ : نَعَمْ۔ قَالَ : ((فَانْفِرِی))۔ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لَمْ أَکُنْ أَہْلَلْتُ۔ قَالَ : فَاعْتَمِرِی مِنَ التَّنْعِیمِ ۔ قَالَ فَخَرَجَ مَعَہَا أَخُوہَا - قَالَ - فَلَقِیَنَا مُدَّلِجًا فَقَالَ : مَوْعِدُکِ کَذَا وَکَذَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ یُقَالُ إِنَّہُ ابْنُ یَحْیَی عَنْ مُحَاضِرٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ نَذْکُرُ إِلاَّ الْحَجَّ۔ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِہِ قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نُلَبِّی لاَ نَذْکُرُ حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۲]
(٨٨٢٢) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور ہمیں صرف حج ہی مقصود تھا۔ جب ہم پہنچے تو ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلال ہونے کا حکم دے دیا تو جب واپسی کی رات تھی صفیہ بنت حیی حائضہ ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گنجی اور لنگڑی کہیں کی ! لگتا ہے یہ تمہیں روک دے گی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کیا تو نے یوم نحر کو طواف کیا تھا، اس نے کہا جی ہاں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لیس تو نکل عائشہ کہنے لگی، اے اللہ کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں عمراہ کا تلبیہ نہیں، کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو تنعیم سے عمرہ کرلے تو ان کے ساتھ ان کا بھائی گیا، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو رات کے وقت ملے اور کہا : تمہاری جگہ فلاں فلاں ہے۔
(ب) صحیح بخاری میں راوی محمد سے روایت ہے، اس میں یہ الفاظ ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور صرف حج کا تلبیہ کہتے تھے۔
(ج) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے ہم حج اور عمرہ کے تلبیہ کا نام نہیں لیتے تھے۔

8826

(۸۸۲۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ۔ وَرَوَاہُ مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : وَلاَ نُرَی إِلاَّ أَنَّہُ الْحَجُّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٨٢٣) ایضاً

8827

(۸۸۲۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ وَکُلُّ ذَلِکَ یَرْجِعُ إِلَی مَعْنًی وَاحِدٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٨٢٤) ایضاً

8828

(۸۸۲۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ وَہِشَامُ بْنُ حُجَیْرٍ سَمِعُوا طَاوُسًا یَقُولُ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ لاَ یُسَمِّی حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً یَنْتَظِرُ الْقَضَائَ فَنَزَلَ عَلَیْہِ الْقَضَائُ وَہُوَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَأَمَرَ أَصْحَابَہُ مَنْ کَانَ مِنْہُمْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَلَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ أَنْ یَجْعَلَہَا عُمْرَۃً وَقَالَ : لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مَنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمَا سُقْتُ الْہَدْیَ وَلَکِنِّی لَبَّدْتُ رَأْسِی وَسُقْتُ ہَدْیِی فَلَیْسَ لِی مَحِلٌّ إِلاَّ مَحِلُّ ہَدْیِی ۔ فَقَامَ إِلَیْہِ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْضِ لَنَا قَضَائَ قَوْمٍ کَأَنَّمَا وُلِدُوا الْیَوْمَ أَعُمْرَتُنَا ہَذِہِ لِعَامِنَا ہَذَا أَمْ لِلأَبَدِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((بَلْ لِلأَبَدِ دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ : فَدَخَل عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْیَمَنِ فَسَأَلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((بِمَا أَہْلَلْتَ؟))۔ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : لَبَّیْکَ إِہْلاَلَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ الآخَرُ : لَبَّیْکَ حَجَّۃَ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ مسند شافعی ۵۰۴]
(٨٨٢٥) طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج و عمرہ کا نام لیے بغیر مدینہ سے نکلے اور اللہ کی طرف سے فیصلہ کا انتظار کرتے رہے حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا و مروہ کے درمیان تھے تو آپ پر فیصلہ نازل ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ جس نے حج کا احرام باندھا ہے اور اس کے پاس قربانی نہیں ہے تو وہ اس کو عمرہ ہی بنا لے اور فرمایا : اگر مجھے اس معاملہ کا پہلے علم ہوجاتا جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی نہ لے کر آتا، لیکن میں نے سرپرتلبیہ کیا ہے اور اپنی قربانی لے کر آیا ہوں، لہٰذا میرے لیے حلال ہونے کی جگہ قربانی کے حلال ہونے کی جگہ کے علاوہ نہیں ہے تو سراقہ بن مالک (رض) کھڑے ہوئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمیں فیصلہ کن بات بتائیں گویا کہ ہم آج ہی پیدا ہوئے ہیں، کیا یہ عمرہ صرف اس سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے، قیامت تک عمرہ حج میں شامل ہوگیا ہے۔ علی (رض) یمن سے آئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : تو نے کیا تلبیہ کہا تھا ؟ تو کہنے لگے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والا تلبیہ کہا تھا۔

8829

(۸۸۲۶) أَخْبَرَنَا السَّیِّدُ أَبُوالْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ بْنِ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : أَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمَدِینَۃِ تِسْعَ حِجَجٍ لَمْ یَحُجَّ ثُمَّ أَذَّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ - قَالَ - فَاجْتَمَعَ بِالْمَدِینَۃِ بَشَرٌ کَثِیرٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِخَمْسٍ بَقِینَ مِنْ ذِی الْقِعْدَۃِ أَوْ لأَرْبَعٍ فَلَمَّا کَانَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ صَلَّی ثُمَّ اسْتَوَی عَلَی رَاحِلَتِہِ فَلَمَّا أَخَذَتْ بِہِ فِی الْبَیْدائِ لَبَّی وَأَہْلَلْنَا لاَ نَنْوِی إِلاَّ الْحَجَّ۔ [صحیح]
(٨٨٢٦) جابر بن عبداللہ انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں نو سال تک رہے، لیکن حج نہ کیا، پھر لوگوں میں حج کا اعلان کروایا تو مدینہ میں بہت سے لوگ جمع ہوگئے ۔ ابھی ذی القعدہ کے پانچ دن باقی تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینے سے نکلے ۔ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو نماز پڑھی پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور جب بیدا پر پہنچے تو تلبیہ کہا اور ہماری صرف حج کرنے کی ہی نیت تھی۔

8830

(۸۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرِ بْنِ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیَّانِ وَرُبَّمَا زَادَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ الْکَلِمَۃَ وَالشَّیْئَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَلَمَّا انْتَہَیْنَا إِلَیْہِ سَأَلَ عَنِ الْقَوْمِ حَتَّی انْتَہَی إِلَیَّ فَقُلْتُ : أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ فَأَہْوَی بِیَدِہِ إِلَی رَأْسِی فَنَزَعَ زِرِّی الأَعْلَی ثُمَّ نَزَعَ زِرِّی الأَسْفَلَ ثُمَّ وَضَعَ کَفَّہُ بَیْنَ ثَدْیَیَّ وَأَنَا یَوْمَئِذٍ غُلاَمٌ شَابٌّ فَقَالَ : مَرْحَبًا بِکَ وَأَہْلاً یَا ابْنَ أَخِی سَلْ عَمَّا شِئْتَ فَسَأَلْتُہُ وَہُوَ أَعْمَی وَجَائَ وَقْتُ الصَّلاَۃِ فَقَامَ فِی نِسَاجَۃٍ مُلْتَحِفًا بِہَا - یَعْنِی ثَوْبًا مُلْفَفًا - کُلَّمَا وَضَعَہَا عَلَی مَنْکِبِہِ رَجَعَ طَرَفَاہَا إِلَیْہِ مِنْ صِغَرِہَا فَصَلَّی بِنَا وَرِدَاؤُہُ إِلَی جَنْبِہِ عَلَی الْمِشْجَبِ فَقُلْتُ : أَخْبِرْنِی عَنْ حَجَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ بِیَدِہِ فَعَقَدَ تِسْعًا ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَکَثَ تِسْعَ سِنِینَ لَمْ یَحُجَّ ثُمَّ أَذَّنَ فِی النَّاسِ فِی الْعَاشِرَۃِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَاجٌّ فَقَدِمَ الْمَدِینَۃَ بَشَرٌ کَثِیرٌ کُلُّہُمْ یَلْتَمِسُ أَنْ یَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَیَعْمَلَ بِمِثْلِ عَمَلِہِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَخَرَجْنَا مَعَہُ حَتَّی أَتَیْنَا ذَا الْحُلَیْفَۃِ فَوَلَدَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مُحَمَّدَ بْنَ أَبِی بَکْرٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَیْفَ أَصْنَعُ؟ فَقَالَ : اغْتَسِلِی وَاسْتَذْفِرِی بِثَوْبٍ وَأَحْرِمِی ۔ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتَّی إِذَا اسْتَوَتْ بِہِ نَاقَتُہُ عَلَی الْبَیْدَائِ - قَالَ جَابِرٌ - نَظَرْتُ إِلَی مَدِّ بَصَرِی مِنْ بَیْنَ یَدَیْہِ مِنْ رَاکِبٍ وَمَاشٍ وَعَنْ یَمِینِہِ مِثْلُ ذَلِکَ وَعَنْ یَسَارِہِ مِثْلُ ذَلِکَ وَمِنْ خَلْفِہِ مِثْلُ ذَلِکَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَظْہُرِنَا وَعَلَیْہِ یَنْزِلُ الْقُرْآنُ وَہُوَ یَعْلَمُ تَأْوِیلَہُ فَمَا عَمِلَ بِہِ مِنْ شَیْئٍ عَمِلْنَا بِہِ فَأَہَلَّ بِالتَّوْحِیدِ : لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ ۔ وَأَہَلَّ النَّاسُ بِہَذَا الَّذِی یُہِلُّونَ بِہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا مِنْہُ وَلَزِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَلْبِیَتَہُ - قَالَ جَابِرٌ - لَسْنَا نَنْوِی إِلاَّ الْحَجَّ لَسْنَا نَعْرِفُ الْعُمْرَۃَ حَتَّی إِذَا أَتَیْنَا الْبَیْتَ مَعَہُ اسْتَلَمَ الرُّکْنَ فَرَمَلَ ثَلاَثًا وَمَشَی أَرْبَعًا ثُمَّ تَقَدَّمَ إِلَی مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ فَقَرَأَ {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی} [البقرۃ: ۱۲۴] فَجَعَلَ الْمَقَامَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتَ - قَالَ - فَکَانَ أَبِی یَقُولُ قَالَ ابْنُ نُفَیْلٍ وَعُثْمَانُ وَلاَ أَعْلَمُہُ ذَکَرَہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ سُلَیْمَانُ وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْبَیْتِ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ إِلَی الصَّفَا فَلَمَّا دَنَا مِنَ الصَّفَا قَرَأَ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ} [البقرہ: ۱۲۵] نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّہُ بِہِ وَبَدَأَ بِالصَّفَا فَرَقِیَ عَلَیْہِ حَتَّی رَأَی الْبَیْتَ فَکَبَّرَ اللَّہَ وَحْدَہُ وَقَالَ : ((لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ أَنْجَزَ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ))۔ ثُمَّ دَعَا بَیْنَ ذَلِکَ وَقَالَ مِثْلَ ہَذَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ نَزَلَ إِلَی الْمَرْوَۃِ حَتَّی إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاہُ رَمَلَ فِی بَطْنِ الْوَادِی حَتَّی إِذَا صَعِدَ مَشَی حَتَّی أَتَی الْمَرْوَۃَ فَصَنَعَ عَلَی الْمَرْوَۃِ مِثْلَ مَا صَنَعَ عَلَی الصَّفَا حَتَّی إِذَا کَانَ آخِرُ الطَّوَافِ عَلَی الْمَرْوَۃِ قَالَ : ((إِنِّی لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْہَدْیَ وَلَجَعَلْتُہَا عُمْرَۃً فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ لَیْسَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیَحْلِلْ وَلْیَجْعَلْہَا عُمْرَۃً))۔ فَحَلَّ النَّاسُ کُلُّہُمْ وَقَصَّرُوا إِلاَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ ، فَقَامَ سُرَاقَۃُ بْنُ جُعْشُمٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلِعَامِنَا ہَذَا أَمْ لِلأَبَدِ؟ فَشَبَّکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَصَابِعَہُ فِی الأُخْرَی ثُمَّ قَالَ : ((دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ))۔ ہَکَذَا مَرَّتَیْنِ : لاَ بَلْ لأَبَدِ أَبَدٍ لاَ بَلْ لأَبَدِ أَبَدٍ ۔ قَالَ : وَقَدِمَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْیَمَنِ بِبُدْنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَوَجَدَ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِمَّنْ حَلَّ وَلَبِسَتْ ثِیَابًا صَبِیغًا وَاکْتَحَلَتْ فَأَنْکَرَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَلِکَ عَلَیْہَا وَقَالَ : مَنْ أَمَرَکِ بِہَذَا؟ قَالَتْ : أَبِی قَالَ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ بِالْعِرَاقِ : ذَہَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُحَرِّشًا عَلَی فَاطِمَۃَ فِی الأَمْرِ الَّذِی صَنَعَتْہُ مُسْتَفْتِیًا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الَّذِی ذَکَرَتْ عَنْہُ فَأَخْبَرْتُہُ أَنِّی أَنْکَرْتُ ذَلِکَ عَلَیْہَا فَقَالَتْ : أَبِی أَمَرَنِی بِہَذَا فَقَالَ : ((صَدَقَتْ صَدَقَتْ مَاذَا قُلْتَ حِینَ فَرَضْتَ الْحَجَّ؟))۔ قَالَ قُلْتُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُہِلُّ بِمَا أَہَلَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((فَإِنَّ مَعِیَ الْہَدْیَ فَلاَ تَحْلِلْ))۔ قَالَ وَکَانَ جَمَاعَۃُ الْہَدْیِ الَّذِی قَدِمَ بِہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْیَمَنِ وَالَّذِی أَتَی بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ مِائَۃً فَحَلَّ النَّاسُ کُلُّہُمْ وَقَصَّرُوا إِلاَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ قَالَ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ وَوَجَّہُوا إِلَی مِنًی أَہَلُّوا بِالْحَجِّ فَرَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی بِمِنًی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَالصُّبْحَ ثُمَّ مَکَثَ قَلِیلاً حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَأَمَرَ بِقُبَّۃٍ لَہُ مِنْ شَعَرٍ فَضُرِبَتْ بِنَمِرَۃَ فَسَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ تَشُکُّ قُرَیْشٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَاقِفٌ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَۃِ کَمَا کَانَتْ قُرَیْشٌ تَصْنَعُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَأَجَازَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَتَی عَرَفَۃَ فَوَجَدَ الْقُبَّۃَ قَدْ ضُرِبَتْ لَہُ بِنَمِرَۃَ فَنَزَلَ بِہَا حَتَّی إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَائِ فَرُحِلَتْ لَہُ فَرَکِبَ حَتَّی أَتَی بَطْنَ الْوَادِی فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ : ((إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا أَلاَ إِنَّ کُلَّ شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ تَحْتَ قَدَمَیَّ مَوْضُوعٌ وَدِمَائُ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعَۃٌ وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُہُ دِمَاؤُنَا))۔ قَالَ عُثْمَانُ : دَمُ ابْنِ رَبِیعَۃَ ۔ وَقَالَ سُلَیْمَانُ : دَمُ رَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ۔ وَقَالَ بَعْضُ ہَؤُلاَئِ : کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی سَعْدٍ قَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ ، وَرِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ رِبًا أَضَعُ رِبَانَا رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَإِنَّہُ مَوْضُوعٌ کُلُّہُ اتَّقُوا اللَّہَ فِی النِّسَائِ فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوہُنَّ بِأَمَانَۃِ اللَّہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللَّہِ وَإِنَّ لَکُمْ عَلَیْہِنَّ أَنْ لا یُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ أَحَدًا تَکْرَہُونَہُ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاضْرِبُوہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَإِنِّی قَدْ تَرَکْتُ فِیکُمْ مَا لَمْ تَضِلُّوا بَعْدَہُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہِ کِتَابُ اللَّہِ وَأَنْتُمْ مَسْئُولُونَ عَنِّی فَمَا أَنْتُمْ قَائِلُونَ ۔ قَالُوا : نَشْہَدُ أَنَّکَ بَلَّغْتَ وَأَدَّیْتَ وَنَصَحْتَ ثُمَّ قَالَ بِإِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ یَرْفَعُہَا إِلَی السَّمَائِ وَیَنْکُبُہَا إِلَی النَّاسِ : ((اللَّہُمَّ اشْہَدْ اللَّہُمَّ اشْہَدْ اللَّہُمَّ اشْہَدْ))۔ ثُمَّ أَذَّنَ بِلاَلٌ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ لَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتَّی أَتَی الْمَوْقِفَ فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِہِ الْقَصْوَائِ إِلَی الصَّخَرَاتِ وَجَعَلَ حَبْلَ الْمُشَاۃِ بَیْنَ یَدَیْہِ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتَّی غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَذَہَبَتِ الصُّفْرَۃُ قَلِیلاً حِینَ غَابَ الْقُرْصُ وَأَرْدَفَ أُسَامَۃَ خَلْفَہُ فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ شَنَقَ لِلْقَصْوَائِ الزِّمَامَ حَتَّی إِنَّ رَأْسَہَا لَیُصِیبُ مُوَرِّکَ رَحْلِہِ وَیَقُولُ بِیَدِہِ الْیُمْنَی : السَّکِینَۃُ أَیُّہَا النَّاسُ السَّکِینَۃُ ۔ کُلَّمَا أَتَی حَبْلاً مِنَ الْحِبَالِ أَرْخَی لَہَا قَلِیلاً حَتَّی تَصْعَدَ حَتَّی أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَجَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَإِقَامَتَیْنِ - قَالَ عُثْمَانُ - وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَہُمَا شَیْئًا ثُمَّ اتَّفَقُوا ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَصَلَّی الْفَجْرَ حِینَ تَبَیَّنَ لَہُ الصُّبْحُ - قَالَ سُلَیْمَانُ - بِأَذَانٍ وَإِقَامَۃٍ ثُمَّ اتَّفَقُوا ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتَّی أَتَی الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ فَرَقِیَ عَلَیْہِ قَالَ عُثْمَانُ وَسُلَیْمَانُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَکَبَّرَہُ وَہَلَّلَہُ۔ زَادَ عُثْمَانُ وَوَحَّدَہُ فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتَّی أَسْفَرَ جِدًّا ثُمَّ دَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ وَکَانَ رَجُلاً حَسَنَ الشَّعَرِ أَبْیَضَ وَسِیمًا۔ فَلَمَّا دَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ الظُّعُنُ یَجْرِینَ فَطَفِقَ الْفَضْلُ یَنْظُرُ إِلَیْہِنَّ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَہُ عَلَی وَجْہِ الْفَضْلِ وَصَرَفَ الْفَضْلُ وَجْہَہُ إِلَی الشِّقِّ الآخَرِ وَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجْہَہُ إِلَی الشِّقِّ الآخَرِ وَصَرَفَ الْفَضْلُ وَجْہَہُ إِلَی الشِّقِّ الآخَرِ یَنْظُرُ حَتَّی إِذَا أَتَی مُحَسِّرًا حَرَّکَ قَلِیلاً ثُمَّ سَلَکَ طَرِیقَ الْوُسْطَی الَّتِی تُخْرِجُکَ عَلَی الْجَمْرَۃِ الْکُبْرَی حَتَّی أَتَی الْجَمْرَۃَ الَّتِی عِنْدَ الشَّجَرَۃِ فَرَمَاہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ مِنْہَا حَصَی الْخَذَفِ فَرَمَی مِنْ بَطْنِ الْوَادِی ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ بِیَدِہِ ثَلاَثًا وَسِتِّینَ وَأَمَرَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَنَحَرَ مَا غَبَرَ یَقُولُ مَا بَقِیَ وَأَشْرَکَہُ فِی ہَدْیِہِ ثُمَّ أَمَرَ مِنْ کُلِّ بَدَنَۃٍ بِبَضْعَۃٍ فَجُعِلَتْ فِی قِدْرٍ فَطُبِخَتْ فَأَکَلاَ مِنْ لَحْمِہَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِہَا ثُمَّ أَفَاضَ - قَالَ سُلَیْمَانُ - ثُمَّ رَکِبَ فَأَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْبَیْتِ فَصَلَّی بِمَکَّۃَ الظُّہْرَ ثُمَّ أَتَی بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَہُمْ یَسْقُونَ فَقَالَ : ((انْزِعُوا بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَوْلاَ أَنْ یَغْلِبَکُمُ النَّاسُ عَلَی سِقَایَتِکُمْ لَنَزَعْتُ مَعَکُمْ))۔ فَنَاوَلُوہُ دَلْوًا فَشَرِبَ مِنْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَقَالَ : دَمُ ابْنِ رَبِیعَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٨٨٢٧) محمد بن علی بن حسین فرماتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ (رض) کے پاس پہنچے تو انھوں نے ہمارا تعارف لیا، جب میری باری آئی تو میں نے کہا : میں محمد بن علی بن حسین ہوں تو انھوں نے اپنا ہاتھ میرے سر کی طرف بڑھایا اور میرا اوپر والا اور نچلا بٹن کھولا اور اپنی ہتھیلی کو میرے سینہ پر رکھا۔ ان دونوں میں نوجوان تھا اور فرمایا : اے میرے بھائی کے بیٹے ! خوش آمدید جو چاہتا ہے پوچھ، تو میں نے ان سے سوال کیا جب کہ وہ نابینا تھے ۔ نماز کا وقت ہوا تو وہ اپنی چادر لپیٹ کر کھڑے ہوگئے، جب بھی چادر کو کندھے پر ڈالتے تو چھوٹی ہونے کی بنا پر وہ نیچے آجاتی۔ انھوں نے چادر کو کھونٹی پر ایک طرف لٹکا کر ہمیں نماز پڑھائی تو میں نے کہا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں بتائیں، انھوں نے اپنے ہاتھ کے ساتھ نو کی گرہ لگائی، پھر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نو سال تک رہے اور حج نہ کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دسویں سال حج کا اعلان کروایا تو مدینہ میں بہت سے لوگ جمع ہوگئے تاکہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتدا کریں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیسا عمل کریں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہی نکلے حتی کہ ہم ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس (رض) نے محمد بن ابی بکر کو جنم دیا تو اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف پیغام بھیجا کہ میں کیسے کروں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غسل کرلے اور لنگوٹ کس لے اور احرام باندھ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں نماز پڑھائی، پھر قصوی پر سوار ہوئے حتیٰ کہ آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر بیدا پر پہنچی۔
جابر (رض) فرماتے ہیں : میں نے آپ کے آگے پیچھے دائیں بائیں تاحد نگاہ سوار اور پیادہ لوگ دیکھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان موجود تھے اور ان پر قرآن اترتا تھا اور وہ اس کی تاویل کو جانتے تھے تو جو کوئی عمل آپ نے کیا ہم نے بھی وہی کیا، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے توحید کا تلبیہ کہا : ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ )) ” حاضر ہوں ! اے اللہ ! میں حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، حاضر ہوں، یقیناً حمد اور نعت تیری ہی ہے اور بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں ہے “ اور لوگوں نے وہی تلبیہ کہا جو وہ کہتے ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر کچھ بھی رد نہیں کیا اور اپنا تلبیہ جاری رکھا، جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے صرف حج ہی کی نیت کی تھی اور عمرہ کا تو ہمیں پتہ بھی نہیں تھا حتیٰ کہ ہم بیت اللہ پہنچے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکن کا استلام کیا۔ تین چکر چلے اور چوتھے میں رمل کیا، پھر مقام ابراہیم کی طرف بڑھے اور یہ آیت پڑھی : { وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی } (مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان کرلیا۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتوں میں سورة اخلاص اور سورة کافرون پڑھی، پھر بیت اللہ کی طرف آئے ، رکن کا استلام کیا۔ پھر دروازے سے صفا کی طرف نکلے ، جب صفا کے قریب ہوئے تو یہ آیت پڑھی : {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ } ” صفا ومروہ یقیناً اللہ کی نشانیاں ہیں۔ “
ہم وہیں سے آغاز کریں گے جہاں سے اللہ تعالیٰ نے آغاز کیا ہے۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفا سے آغاز کیا، اس پر چڑھے حتیٰ کہ بیت اللہ کو دیکھا اور خدائے واحد کی بڑائی بیان کی اور فرمایا : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ أَنْجَزَ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ ۔ ” اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اس کی ہے اور اس کے لیے ہی حمد ہے، وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے، اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے نے ہی لشکروں کو شکست دی۔ “ پھر اس کے درمیان دعا کی اور تین مرتبہ ایسا ہی کہا ، پھر اتر کر مروہ آئے حتی کہ جب ان کے پاؤں گڑ گئے تو وادی کے درمیان میں رمل کیا حتیٰ کہ جب چڑھے تو آرام سے چلے، یہاں تک کہ مروہ پہنچ گئے اور مروہ پر بھی ویسے ہی کیا جیسا کہ صفا پر کیا تھا، حتیٰ کہ جب مروہ کا آخری طواف تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر مجھے اس معاملہ کا پہلے علم ہوجاتا، جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا اور اس کو عمرہ ہی بنا لیتا تو تم میں سے جس کے پاس قربانی نہیں ہے وہ حلال ہوجائے اور اس کو عمرہ بنا لے، تو سارے لوگ ہی حلال ہوگئے اور انھوں نے بال کٹوائے، سوائے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان لوگوں کے جن کے پاس قربانی تھی تو سراقہ بن جعشم (رض) کھڑے ہوئے اور پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا یہ ہمارے اس سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا ، پھر فرمایا : عمرہ حج کے اندر داخل ہوگیا، اس طرح دو مرتبہ فرمایا : بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے فرماتے ہیں کہ علی (رض) یمن سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قربانی والے اونٹ لے کر آئے تو انھوں نے فاطمہ (رض) کو ان لوگوں میں سے پایا جو حلال ہوگئے تھے اور انھوں نے رنگین کپڑے پہن لیے ، سرمہ لگایا تو علی (رض) نے اس کو برا سمجھا اور کہا : تجھے اس کا کس نے کہا تھا ؟ کہنے لگی : میرے والد نے ! اور علی (رض) عراق میں کہا کرتے تھے کہ اس معاملہ میں فاطمہ (رض) پر غصہ ہو کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس بارے میں فتویٰ لینے گیا جو اس نے کیا تھا اور میں نے انھیں بتایا کہ میں نے یہ سب ناپسند کیا ہے تو اس نے کہا : میرے والد نے مجھے کہا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے، تو نے حج فرض کرتے ہوئے کیا کہا تھا، کہنے لگے : میں نے کہا تھا : اے اللہ ! میں بھی وہی احرام باندھتا ہوں، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باندھا ہے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو میرے پاس قربانی ہے لہٰذا تو حلال نہ ہو۔ فرماتے ہیں : وہ ساری قربانیاں جن کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ سے اور علی (رض) یمن سے لائے تھے، ان کی تعداد ایک سو تھی تو سارے لوگ حلال ہوگئے اور بال کٹوائے۔ لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور جس کے پاس قربانی تھی حلال نہ ہوئے۔
فرماتے ہیں : جب یوم ترویہ تھا اور لوگ منیٰ کی طرف متوجہ ہوئے تو انھوں نے حج کا تلبیہ کہا ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے اور ظہر، عصر، مغرب، عشا اور صبح کی نماز منی میں پڑھی۔ پھر تھوڑی سی دیر ٹھہرے حتی کہ سورج طلوع ہوگیا۔ آپ نے اپنے بالوں والے قبے کا حکم دیا تو اس کو نمرہ میں لگا دیا گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے اور قریش کو شک نہیں تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مشعر حرام کے پاس مزدلفہ میں رکیں گے جیسا کہ قریش جاہلیت میں کیا کرتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجاوز کیا حتیٰ کہ عرفہ میں پہنچے اور قبہ کو نمرہ میں لگا ہوا پایا، وہیں اترے حتیٰ کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قصوا کا حکم دیا ، اس پر کجاوا کسا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر سوار ہوئے حتیٰ کہ وادی کے درمیان میں آئے اور لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا : ” تمہارے خون اور مال تم پر اس مہینے ، اس شہر اور اس دن کی حرمت کی طرح حرام ہیں۔ خبردار ! جاہلیت کی ہر چیز میرے قدموں تلے رائیگاں ہے، جاہلیت کے خون رائیگاں ہیں اور سب سے پہلے میں اپنے خونوں کو رائیگاں قرار دیتا ہوں، یعنی ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب کا خون، جس کو ہذیل نے قتل کیا اور وہ بنی سعد میں دودھ پینے کے لیے گیا ہوا تھا اور جاہلیت کا سود رائیگاں ہے اور سب سے پہلے میں جس سود کو رائیگاں قرار دیتا ہوں وہ عباس بن عبدالمطلب (رض) کا سود ہے، وہ سب کا سب رائیگاں ہے، ختم ہے۔ عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، تم نے ان کو اللہ کی امانت سے حاصل کیا ہے، ان کی شرمگاہوں کو اللہ کے کلمہ کے ساتھ حلال کیا ہے اور ان پر لازم ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں، جس کو تم ناپسند کرتے ہو ۔ اگر وہ ایسا کرتی ہیں تو ان کو ہلکا پھلکا مارو اور تم پر ان کی خوراک اور لباس معروف طریقے سے واجب ہے اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ اگر تم نے اس کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور وہ کتاب اللہ ہے اور تم سے میرے بارے میں پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دو گے ؟ وہ کہنے لگے : ہم گواہی دیں گے کہ یقیناً آپ نے پہنچا دیا ہے اور ادا کردیا ہے اور نصیحت کی ہے، پھر آپ نے اپنی شہادت والی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھایا اور لوگوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : اے اللہ ! گواہ ہوجا ! اے اللہ ! گواہ ہوجا ! پھر بلال (رض) نے اذان کہی اور پھر اقامت کہی ۔ آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی پھر اقامت کہی اور عصر کی نماز پڑھائی۔ ان دونوں کے درمیان کچھ نہ پڑھا، پھر قصوا پر سوار ہوئے حتیٰ کہ موقف کے پاس آگے اور اپنی قصواء اونٹنی کا رخ چٹانوں کی طرف کیا اور جبل مشاۃ کو اپنے سامنے کیا اور قبلہ رخ ہوئے اور وہیں کھڑے رہے حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا اور کچھ ز ردی چلی گئی جب سورج غائب ہوا تو اسامہ کو اپنے پیچھے بٹھایا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گئے اور قصواء کی مہار کو خوب کھینچا حتی کہ اس کا سر کجاوے کی لکڑی کے ساتھ لگنے کو ہوگیا اور آپ اپنے دائیں ہاتھ سے اشارہ کر کے فرما رہے تھے : آرام سے لوگو ! آرام سے، جب بھی کسی پہاڑی پر آتے تو اس کی مہار ڈھیلی کردیتے حتیٰ کہ وہ چڑھ جاتی، یہاں تک کہ آپ مزدلفہ میں پہنچے اور وہاں مغرب وعشا کو ایک ہی اذان اور دو اق امتوں کے ساتھجمع کیا اور ان دنوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لیٹ گئے حتیٰ کہ فجر طوع ہوئی تو فجر کی نماز پڑھی جب صبح ظاہر ہوئی ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ۔ پھر قصواء پر سوار ہوئے حتیٰ کہ مشعر حرام کے پاس آئے اور اس پر چڑھے اور قبلہ رخ ہو کر تکبیر وتحلیل اور اللہ کی حمد بیان کی اور وہیں کھڑے رہے حتیٰ کہ خوب سفیدی ہوگئی، پھر وہاں سے لوٹے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے اور فضل بن عباس کو اپنے پیچھے سوار کیا اور وہ خوبصورت بالوں والا سفید خوشنما شخص تھا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے تو عورتیں جا رہی تھیں اور فضل ان کی طرف دیکھنے لگے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ فضل کے چہرے پر رکھا اور فضل نے اپنے چہرے کو دوسری طرف پھیرلیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیرا اور فضل نے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیرلیا حتیٰ کہ وادی محسر میں پہنچے تو تھوڑی سی حرکت دی، پھر درمیانے راستے پر چلے جو جمرۂ کبریٰ کی طرف جاتا ہے حتیٰ کہ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے قریب ہے اور اس کو سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے تھے، وادی کے درمیان سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنکریاں ماریں، پھر قربان گاہ کی طرف گئے اور اپنے ہاتھ سے تریسٹھ قربانیاں کیں اور علی (رض) کو باقی ماندہ پر امیر مقرر کیا تو وہ انھوں نے ذبح کیں اور ان کو اپنی قربانیوں میں شریک کرلیا، پھر ہر اونٹ سے کچھ گوشت لانے کا حکم دیا اس کو ہنڈیا میں ڈال کر پکایا گیا تو دونوں نے وہ گوشت کھایا اور شوربا پیا، پھر وہاں سے لوٹے اور بیت اللہ کی طرف آئے، مکہ میں ظہر کی نماز پڑھی، پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے وہ پانی پلا رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا : اے بنی عبدالمطلب ! پانی نکالو اگر اس بات کا خدشہ نہ ہوتا کہ لوگ تم پر غالب آجائیں گے تو میں بھی تمہارے ساتھ مل کر پانی کھینچتا۔

8831

(۸۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ التَّمِیمِیُّ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ التُّرْکُ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ وَعَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ وَحُمَیْدٍ أَنَّہُمْ سَمِعُوا أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ بِہِمَا جَمِیعًا : ((لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجًّا لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجًّا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۵۱]
(٨٨٢٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دونوں کا تلبیہ اکٹھا کہتے ہوئے سنا (لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجًّا لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجًّا)

8832

(۸۸۲۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُلَبِّی بِالْعُمْرَۃِ وَالْحَجِّ جَمِیعًا - قَالَ - فَحَدَّثْتُ بِذَلِکَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ ابْنَ عُمَرَ : إِنَّمَا أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَحْدَہُ قَالَ فَلَقِیتُ أَنَسًا فَحَدَّثْتُہُ بِقَوْلِ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : مَا یَعُدُّونَنَا إِلاَّ صِبْیَانًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجَّۃً))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ عَنْ ہُشَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۹۶۔ مسلم ۱۲۳۲]
(٨٨٢٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حج و عمرہ دونوں کا اکٹھا تلبیہ کہتے ہوئے سنا۔ بکر بن عبداللہ کہتے ہیں : میں نے یہ بات ابن عمر کو بتائی تو انھوں نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو صرف حج کا تلبیہ کہا تھا، فرماتے ہیں کہ میں پھر انس (رض) کو ملا اور یہ بات سنائی تو وہ کہنے لگے کہ وہ تو ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہیں، میں نے خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لبیک عمرۃ وحجۃ کہتے ہوئے سنا ہے۔

8833

(۸۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَغَیْرِہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : بِمَ أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ابْنُ عُمَرَ أَہَلَّ بِالْحَجِّ فَانْصَرَفَ ثُمَّ أَتَاہُ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَقَالَ : بِمَ أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَلَمْ تَأْتِنِی عَامَ أَوَّلٍ قَالَ : بَلَی وَلَکِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَزْعُمُ أَنَّہُ قَرَنَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ یَدْخُلُ عَلَی النِّسَائِ وَہُنَّ مُکَشَّفَاتِ الرُّئُ وسِ وَإِنِّی کُنْتُ تَحْتَ نَاقَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَمَسُّنِی لُعَابُہَا أَسْمَعُہُ یُلَبِّی بِالْحَجِّ۔ [صحیح۔ طبرانی: ۲۷۴]
(٨٨٣٠) ایک شخص ابن عمر (رض) کے پاس آیا اور پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تلبیہ کہا تھا ؟ ابن عمر (رض) نے کہا کہ صرف حج کا تلبیہ کہا تھا، پھر وہ اگلے سال آیا اور ان سے پھر پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کس طرح تلبیہ کہا تھا ؟ کہنے لگے : کیا تو گزشتہ سال نہیں آیا تھا کیا ؟ کہنے لگا : کیوں نہیں، لیکن انس بن مالک (رض) تو سمجھتے ہیں کہ انھوں نے حج قران کیا تھا، ابن عمر (رض) کہنے لگے کہ انس بن مالک (رض) تو عورتوں میں چلے جاتے تھے جب کہ وہ سر کھولے ہوتیں تھیں اور میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کے نیچے تھا اس کا لعاب مجھے چھو رہا تھا میں نے انھیں حج کا تلبیہ کہتے ہوئے سنا۔

8834

(۸۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ : مُوسَی حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَاتَ بِہَا یَعْنِی بِذِی الْحُلَیْفَۃِ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ رَکِبَ حَتَّی إِذَا اسْتَوَتْ بِہِ عَلَی الْبَیْدَائِ حَمِدَ وَسَبَّحَ وَکَبَّرَ ثُمَّ أَہَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ وَأَہَلَّ النَّاسُ بِہِمَا فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَ النَّاسُ فَحَلُّوا حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ أَہَلُّوا بِالْحَجِّ وَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِیَدِہِ قِیَامًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ کَذَا قَالَ وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ فَأَضَافَ ذَلِکَ إِلَی غَیْرِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۳]
(٨٨٣١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذوالحلیفہ میں رات گزاری حتیٰ کہ صبح ہوئی، پھر سوار ہو کر جب بیداء پر پہنچے تو اللہ کی حمد، تسبیح اور تکبیر بیان کی اور حج و عمرہ کا تلبیہ کہا اور لوگوں نے بھی حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہا تو جب ہم پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا ، وہ حلال ہوگئے، حتیٰ کہ جب یوم ِ ترویہ تھا تو انھوں نے حج کا تلبیہ کہا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ کے ساتھ سات کھڑے اونٹ نحر کیے۔

8835

(۸۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْقَطِرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ بِالْمَدِینَۃِ أَرْبَعًا وَالْعَصْرَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْنِ قَالَ أَنَسٌ : وَسَمِعْتُہُمْ یَصْرُخُونَ بِہِمَا جَمِیعًا الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الرَّبِیعِ یَصْرُخُونَ صُرَاخًا بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔[صحیح۔ بخاری ۱۴۷۳]
(٨٨٣٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں ادا کیں اور میں نے ان سب کو حج و عمرہ کا تلبیہ کہتے ہوئے سنا۔

8836

(۸۸۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ قَالَ سُلَیْمَانُ : سَمِعَ أَبُو قِلاَبَۃَ ہَذَا مِنْ أَنَسٍ وَہُوَ فَقِیہٌ وَرَوَی حُمَیْدٌ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُلَبِّی بِعُمْرَۃٍ وَحَجٍّ - قَالَ - وَلَمْ یَحْفَظَا إِنَّمَا الصَّحِیحُ مَا قَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَفْرَدَ الْحَجَّ وَقَدْ جَمَعَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَإِنَّمَا سَمِعَ أَنَسٌ أُولَئِکَ الَّذِینَ جَمَعُوا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ ہَذَا الْکَلاَمَ أَوْ نَحْوَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ أَنَسٍ کَمَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَرَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ أَیُّوبَ فَالاِشْتِبَاہُ وَقَعَ لأَنَسٍ لاَ لِمَنْ دُونَہُ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ سَمِعَہُ -ﷺ- یُعَلِّمُہُ غَیْرَہُ کَیْفَ یُہِلُّ بِالْقِرَانِ لاَ أَنَّہُ یُہِلُّ بِہِمَا عَنْ نَفْسِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رُوِیَ مَنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۳۔ مسلم ۶۹۰]
(٨٨٣٣) انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حج و عمرہ کا تلبیہ کہتے ہوئے سنا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو بڑی جماعت نے بیان کیا ہے، جیسے یحییٰ بن ابواسحاق اور وہیب نے ایوب سے۔ سیدنا انس کو شبہ پڑگیا ہے تو اس کو اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا ، وہ کسی دوسرے کو سکھلا رہے تھے کہ حج قران میں تلبیہ کیسیپکارے گا۔

8837

(۸۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ وَأَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی وَالْحَسَنُ قَالُوا حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ کُلُّہُنَّ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ إِلاَّ الْعُمْرَۃَ الَّتِی مَعَ حَجَّتِہِ عُمْرَۃَ الْحُدَیْبِیَۃِ أَوْ زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ وَعُمْرَۃً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ وَعُمْرَۃً مِنَ الْجِعْرَانَۃِ حَیْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَیْنٍ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ وَعُمْرَۃً مَعَ حَجَّتِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحَ عَنْ ہُدْبَۃَ بْنِ خَالِدٍ۔ وَإِنَّمَا یَقُولُ ذَلِکَ أَنَسٌ عَلَی مَا عِنْدَہُ مِنْ أَنَّہُ قَرَنَ۔ وَقَدْ رُوِیَ أَیْضًا عَنْ غَیْرِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَفِی ثُبُوتِہِ نَظَرٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۸۔ مسلم ۱۲۵۳]
(٨٨٣٤) سیدنا انس بن مالک (رض) نے بتایا کہ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار عمرے کیے، چاروں ذوالقعدہ میں سوائے اس عمرہ کے جو انھوں نے حج کے ساتھ کیا، ایک عمرہ حدیبیہ کے سال ذوالقعدہ میں اور ایک عمرہ اس سے اگلے سال ذوالقعدہ میں اور ایک عمرہ جعرانہ سے جب حنین کی غنیمتیں تقسیم کیں، وہ بھی ذوالقعدہ میں اور ایک عمرہ حج کے ساتھ۔

8838

(۸۸۳۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ کَمِ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ : مَرَّتَیْنِ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَقَدْ عَلِمَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدِ اعْتَمَرَ ثَلاَثًا سِوَی الَّتِی قَرَنَہَا فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ کَذَا رَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ وَالرِّوَایَۃُ الثَّانِیَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ لَیْسَ فِیہَا ہَذَا۔ [منکر۔ ابوداود ۱۹۹۲]
(٨٨٣٥) عبداللہ بن عمر (رض) سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنے عمرے کیے تو وہ فرمانے لگے دو تو عائشہ (رض) نے فرمایا ابن عمر (رض) کو معلوم ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عمرہ کے سوا جو انھوں نے حج کے ساتھ ملایا تھا، تین عمرے کیے۔

8839

(۸۸۳۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ الْمَسْجِدَ فَإِذَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ عُمَرَ جَالِسٌ إِلَی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَإِذَا نَاسٌ فِی الْمَسْجِدَ یُصَلُّونَ صَلاَۃَ الضُّحَی قَالَ فَسَأَلْنَاہُ عَنْ صَلاَتِہِمْ فَقَالَ : بِدْعَۃٌ قَالَ ثُمَّ قَالُوا لَہُ: کَمِ اعْتَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ-؟ قَالَ: أَرْبَعًا إِحْدَاہُنَّ فِی رَجَبٍ قَالَ فَکَرِہْنَا أَنْ نُکَذِّبَہُ وَنَرُدَّ عَلَیْہِ قَالَ وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا خَلْفَ الْحُجْرَۃِ قَالَ فَقَالَ عُرْوَۃُ : یَا أُمَّہْ أَلَمْ تَسْمَعِی إِلَی مَا یَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ : مَا یَقُولُ قَالَ یَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاہُنَّ فِی رَجَبٍ قَالَتْ: یَرْحَمُ اللَّہُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمْرَۃً إِلاَّ وَہُوَ شَاہِدٌ وَمَا اعْتَمَرَ فِی رَجَبٍ قَطُّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی ہَذِہِ الْقَصَّۃِ وَلَیْسَ فِیہَا مَا فِی رِوَایَۃِ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۵۔ مسلم ۱۲۲۵]
(٨٨٣٦) مجاہد کہتے ہیں کہ میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہوئے تو وہاں عبداللہ بن عمر (رض) سیدہ عائشہ (رض) کے حجرے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے تو ہم نے ان سے لوگوں کی نماز کے بارے میں دریافت کیا تو وہ کہنے لگے کہ یہ بدعت ہے، پھر انھوں نے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنے عمرے کیے ؟ کہنے لگے : چار، ایک رجب میں تو ہم نے ناپسند کیا کہ ہم اس کو جھٹلائیں یا اس کا رد کریں اور ہم نے ام المومنین عائشہ (رض) کے مسواک کرنے کی آواز حجرے کے پیچھے سے سنی تو عروہ نے کہا : اے اماں جان ! کیا آپ نے سنا نہیں جو ابوعبدالرحمن نے کہا ہے، کہنے لگی : کیا کہا ہے ؟ تو اس نے کہا : وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار عمرے کیے، ان میں سے ایک عمرہ رجب میں کیا تھا، تو وہ کہنے لگی : اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم کرے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو بھی عمرہ کیا وہ اس میں ان کے شریک تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا۔

8840

(۸۸۳۷) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ قَالَ : کُنْتُ أَنَا وَابْنُ عُمَرَ مُسْتَنِدَیْنِ إِلَی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَأَنَا أَسْمَعُ صَوْتَ السِّوَاکِ تَسْتَنُّ فَقُلْتُ : اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَجَبٍ قَالَ : نَعَمْ قُلْتُ : یا أُمَّتَاہْ أَمَا تَسْمَعِینَ مَا یَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَجَبٍ فَقَالَتْ : یَرْحَمُ اللَّہُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ عُمْرَۃٍ إِلاَّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَعَہُ۔ مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی رَجَبٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ الضَّحَّاکِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مَنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۰۷۔ مسلم ۱۲۵۵]
(٨٨٣٧) عروہ فرماتے ہیں کہ میں اور ابن عمر (رض) سیدہ عائشہ (رض) کے حجرے کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے اور میں ان کے مسواک کرنے کی آواز سن رہا تھا تو میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجب میں عمرہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے : ہاں ! میں نے کہا : اے اماں جان ! کیا آپ نے سنا نہیں کہ ابوعبدالرحمن کیا کہہ رہے ہیں ؟ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجب میں عمرہ کیا ہے تو وہ کہنے لگیں : اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم کرے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو بھی عمرہ کیا، ابوعبدالرحمن اس میں ان کے ساتھ تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجب میں عمرہ نہیں کیا۔

8841

(۸۸۳۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ الْعَطَّارُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اعْتَمَرَ عُمْرَتَیْنِ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ وَعُمْرَۃً فِی شَوَّالٍ۔[منکر۔ ابوداود ۱۹۹۱]
(٨٨٣٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو عمرے ذوالقعدہ میں کیے اور ایک عمرہ شوال میں کیا۔

8842

(۸۸۳۹) وَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَعْتَمِرْ إِلاَّ ثَلاَثًا إِحْدَاہُنَّ فِی شَوَّالٍ وَثِنْتَیْنِ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [ضعیف۔ مالک ۷۵۹]
(٨٨٣٩) عروہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف تین ہی عمرے کیے ہیں، ایک شوال میں اور دو ذوالقعدہ میں۔

8843

(۸۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ : مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ عُمَرٍ کُلُّہُنَّ فِی ذِی الْقِعْدَۃِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَقَدْ عَلِمَ أَنَّہُ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ بِعُمْرَتِہِ الَّتِی حَجَّ مَعَہَا۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ [منکر۔ تمہید ۲۲/۲۹۱]
(٨٨٤٠) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین عمرے کیے اور تینوں ہی ذوالقعدہ میں تو عائشہ (رض) فرمانے لگیں : ان کو معلوم ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار عمرے کیے، اس عمرے سمیت جو حج کے ساتھ کیا تھا۔

8844

(۸۸۴۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ رُمِیسٍ وَالْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو عُبَیْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ جَعْفَرٍ اللَّبَانُ وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : حَجَّ النَّبِیُّ -ﷺ- ثَلاَثَ حِجَجٍ حَجَّتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُہَاجِرَ وَحَجَّۃً قَرَنَ مَعَہَا عُمْرَۃً۔ وَکَیْفَ یَکُونُ ہَذَا صَحِیحًا وَقَدْ رَوَیْنَا مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ جَابِرٍ فِی إِحْرَامِ النَّبِیِّ -ﷺ- خِلاَفُ ہَذَا وَقَدْ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : ہَذَا حَدِیثٌ خَطَأٌ وَإِنَّمَا رُوِیَ ہَذَا عَنِ الثَّوْرِیِّ مُرْسَلاً۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ : وَکَانَ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ إِذَا رَوَی حِفْظًا رُبَّمَا غَلِطَ فِی الشَّیْئِ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَیْسَ بِمَحْفُوظٍ۔ [صحیح۔ ترمذی ۸۱۰۔ ابن خزیمہ ۳۰۵۶]
(٨٨٤١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین حج کیے، دو حج ہجرت سے پہلے اور ایک حج قران۔

8845

(۸۸۴۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ وَشِہَابُ بْنُ عَبَّادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَرْبَعَ عُمَرٍ : عُمْرَۃَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَعُمْرَۃَ الْقَضَائِ مِنْ قَابِلٍ وَعُمْرَتَہُ مِنَ الْجِعْرَانَۃِ وَعُمْرَتَہُ الرَّابِعَۃَ الَّتِی مَعَ حَجَّتِہِ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ یَعْنِی عَلِیَّ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ : لَیْسَ أَحَدٌ یَقُولُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلاَّ دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اعْتَمَرَ۔ مُرْسَلاً۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ صَدُوقٌ إِلاَّ أَنَّہُ رُبَّمَا یَہِمُ فِی الشَّیْئِ۔ [منکر۔ ترمذی ۸۱۶۔ ابوداود ۱۹۹۳]
(٨٨٤٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار عمرے کیے، ایک عمرہ حدیبیہ والا اور ایک عمرۂ قضا اگلے سال ایک عمرہ جعرانہ سے اور چوتھا عمرہ حج کے ساتھ۔
شیخ فرماتے ہیں کہ سیدنا عکرمہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرہ کیا، لیکن یہ روایت مرسل ہے۔

8846

(۸۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِکَ؟ فَقَالَ : ((إِنِّی لَبَّدْتُ رَأْسِی وَقَلَّدْتُ ہَدْیِی فَلاَ أَحِلُّ حَتَّی أَنْحَرَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ خَالِدٍ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ عَنْ حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَۃٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِکَ؟ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ ْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۱۳۷]
(٨٨٤٣) (الف) ام المومنین سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ کیا وجہ ہے کہ لوگ حلال ہوگئے ہیں، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرے سے حلال نہیں ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے سر کا تلبیہ کیا ہے اور قربانی کو قلادہ ڈالا ہے۔ لہٰذا میں اس وقت تک حلال نہیں ہوسکتا جب تک اس کو نحر نہ کرلوں۔
(ب) ام المومنین سیدہ حفصہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں کا کیا معاملہ ہے وہ عمرہ کے ساتھ حلال ہوجاتے ہیں اور آپ اپنے عمرہ سے حلال نہیں ہوئے۔

8847

(۸۸۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْن إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَفْصَۃَ قَالَتْ قُلْتُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِکَ؟ قَالَ : ((إِنِّی قَلَّدْتُ ہَدْیِی وَلَبَّدْتُ رَأْسِی فَلاَ أَحِلُّ حَتَّی أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٨٤٤) سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ کیا وجہ ہے کہ لوگ حلال ہوگئے ہیں، لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حلال نہیں ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنی قربانی کو قلادہ پہنایا ہے اور سر کو لیپ دیا ہے، لہٰذا میں اس وقت تک حلال نہیں ہوسکتا ، جب تک حج سے حلال نہ ہوجاؤں۔

8848

(۸۸۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی قَوْلِ حَفْصَۃَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- وَلَمْ تَحْلِلْ مِنْ عُمْرَتِکَ - تَعْنِی مِنْ إِحْرَامِکَ الَّذِی ابْتَدَأْتَہُ - وَہُمْ بِنِیَّۃٍ وَاحِدَۃٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ فَقَالَ : لَبَّدْتُ رَأْسِی وَقَلَّدْتُ ہَدْیِیَ فَلاَ أَحِلُّ حَتَّی أَنْحَرَ ۔ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ حَتَّی یَحِلَّ الْحَاجُّ لأَنَّ الْقَضَائَ نَزَلَ عَلَیْہِ أَنْ یَجْعَلَ مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ إِحْرَامَہُ حَجًّا۔ [صحیح]
(٨٨٤٥) امام شافعی فرماتے ہیں کہ سیدہ حفصہ (رض) کی بات کا مقصد یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور لوگوں نے حج کی ابتداء تو ایک ہی نیت کے ساتھ کی تھی تو اس کا جواب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دیا کہ جس کے پاس قربانی ہے وہ قربانی کرنے سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا۔

8849

(۸۸۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ حَفْصَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَقَالَتْ لَہُ حَفْصَۃُ : وَمَا یَمْنَعُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَحِلَّ۔ قَالَ : ((إِنِّی لَبَّدْتُ رَأْسِی وَقَلَّدْتُ ہَدْیِی وَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّی أَنْحَرَ ہَدْیِی))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ نَافِعٍ لَمْ یَذْکُرَا فِیہِ الْعُمْرَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح۔ ابھی ابھی گزری ہے۔]
(٨٨٤٦) سیدہ حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر ہمیں حلال ہونے کا حکم دے دیا تو میں نے آپ سے کہا کہ آپ کو کیا چیز مانع ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حلال نہیں ہو رہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے سر کو لیپ دیا ہے اور قربانی کو بار ڈالا ہے اور جب تک میں قربانی نحر نہ کرلوں، حلال نہیں ہوسکتا۔

8850

(۸۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو زَیْدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ حَدَّثَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَتَانِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَأَنَا بِالْعَقِیقِ فَقَالَ : صَلِّ فِی ہَذَا الْوَادِی الْمُبَارَکِ رَکْعَتَیْنِ وَقُلْ عُمْرَۃٌ فِی حَجَّۃٍ فَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی زَیْدٍ الْہَرَوِیِّ کَذَا قَالَہُ عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی۔ وَخَالَفَہُ الأَوْزَاعِیُّ فِی أَکْثَرِ الرِّوَایَاتِ عَنْہُ فَقَالَ وَقَالَ : عُمْرَۃٌ فِی حَجَّۃٍ لَمْ یَقُلْ وَقُلْ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۱]
(٨٨٤٧) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب میں عقیق مقام پر تھا تو میرے پاس جبریل (علیہ السلام) آئے اور کہنے لگے : اس بابرکت وادی میں دو رکعتیں اداکیجیے اور کہہ دیجیے کہ عمرہ حج میں ہے، پس تحقیق عمرہ قیامت تک حج میں داخل ہوگیا ہے۔

8851

(۸۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ مَوْلَی ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَتَانِی اللَّیْلَۃَ آتٍ مِنْ رَبِّی وَہُوَ بِالْعَقِیقِ أَنْ صَلِّ فِی ہَذَا الْوَادِی الْمُبَارَکِ وَقَالَ عُمْرَۃٌ فِی حَجَّۃٍ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٨٤٨) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا کہ جب وہ عقیق میں تھے تو میری طرف میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور اس نے کہا : اس مبارک وادی میں نماز پڑھیے اور کہا : عمرہ حج میں ہے۔

8852

(۸۸۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَبِشْرُ بْنُ بَکْرِ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عِکْرِمَۃُ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ وَہُوَ بِوَادِی الْعَقِیقِ : ((أَتَانِی اللَّیْلَۃَ آتٍ مِنْ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ : صَلِّ فِی ہَذَا الْوَادِی الْمُبَارَکِ وَقَالَ عُمْرَۃٌ فِی حَجَّۃٍ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ وَمِسْکِینُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَقَالَ : عُمْرَۃٌ فِی حَجَّۃٍ۔ فَیَکُونُ ذَلِکَ إِذْنًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ فِی إِدْخَالِ الْعُمْرَۃِ عَلَی الْحَجِّ لاَ أَنَّہُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَمَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- بِذَلِکَ فِی نَفْسِہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٨٤٩) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عقیق نامی وادی میں تھے تو میں نے ان کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ آج رات ایک آنے والا میرے رب کی طرف سے آیا اور اس نے کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھو اور کہا کہ عمرہ حج میں ہے۔

8853

(۸۸۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ الْعَدَوِیُّ سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ یُحَدِّثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ قَالَ لِی : أَلاَ أُحَدِّثُکَ حَدِیثًا لَعَلَّ اللَّہَ أَنْ یَنْفَعَکَ بِہِ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَمَعَ بَیْنَ حَجٍّ وَعُمْرَۃٍ ثُمَّ لَمْ یَنْہَ عَنْہُ وَلَمْ یَنْزِلْ قُرْآنٌ یُحَرِّمُہُ ، وَإِنَّہُ قَدْ کَانَ یُسَلَّمُ عَلَیَّ فَلَمَّا اکْتَوَیْتُ انْقَطَعَ عَنِّی فَلَمَّا تَرَکْتُ عَادَ إِلَیَّ یَعْنِی الْمَلاَئِکَۃَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ وَبِہَذَا الْمَعْنَی رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ وَرَوَاہُ ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ فِی الْمُتْعَۃِ وَکَذَلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ عَنْ مُطَرِّفٍ فِی الْمُتْعَۃِ وَکَذَلِکَ أَبُو رَجَائٍ الْعُطَارِدِیُّ عَنْ عِمْرَانَ فِی الْمُتْعَۃِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْعَلاَئِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ قَالَ : اعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَعْمَرَ طَائِفَۃً مِنْ أَہْلِہِ فِی الْعَشْرِ۔ وَقَصْدُہُ مِنْ جَمِیعِ ذَلِکَ بَیَانُ جَوَازِ الْعُمْرَۃِ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ وَقَوْلُہُ جَمَعَ بَیْنَ حَجٍّ وَعُمْرَۃٍ إِنْ کَانَ الرَّاوِی حَفِظَہُ یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ إِذْنُہُ فِیہِ وَأَمْرُہُ بَعْضَ أَصْحَابِہِ بِذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۲۶۔ احمد ۴/ ۲۷]
(٨٨٥٠) مطرف بن عبداللہ بن شخیر فرماتے ہیں کہ مجھے عمران بن حصین (رض) نے کہا : کیا میں تجھے ایسی بات نہ بتاؤں جو تجھے نفع دے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج و عمرہ کو جمع کیا اور پھر اس سے منع نہیں فرمایا اور نہ ہی قرآن اس کو حرام کرنے کے لیے اترا اور فرشتے مجھ سے سلام لیتے تھے، جب میں نے داغ لگوایا تو وہ رک گئے اور جب میں نے داغ لگوانا چھوڑ دیا، وہ پھر آنے لگے۔

8854

(۸۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ أَمَّرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْیَمَنِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قُدُومِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ عَلِیٌّ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَیْفَ صَنَعْتَ؟))۔ قَالَ قُلْتُ : أَہْلَلْتُ بِإِہْلاَلِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنِّی قَدْ سُقْتُ الْہَدْیَ وَقَرَنْتُ))۔ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَقَرَنْتُ وَلَیْسَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حِینَ وَصَفَ قُدُومَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِہْلاَلَہُ وَحَدِیثُ جَابِرٍ أَصَحُّ سَنَدًا وَأَحْسَنُ سِیَاقَۃً وَمَعَ حَدِیثِ جَابِرٍ حَدِیثُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۷۹۷۔ نسائی ۲۷۲۵]
(٨٨٥١) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ میں علی (رض) کے ساتھ تھا، جب ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یمن کا امیر بنایا، پھر انھوں نے حضرت علی (رض) کے آنے کا سارا واقعہ بیان کیا اور بتایا کہ علی (رض) نے کہا کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے کیا کیا ہے ؟ کہنے لگے : میں نے کہا کہ میں نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والا تلبیہ کہا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں قربانی لایا ہوں اور حجِ قران کیا ہے۔

8855

(۸۸۵۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَحْمُودٍ السَّعْدِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا سَلِیمُ بْنُ حَیَّانَ سَمِعْتُ مَرْوَانَ الأَصْفَرَ یُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدِمَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الْیَمَنِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((بِمَا أَہْلَلْتَ؟))۔ فَقَالَ : أَہْلَلْتُ بِمَا أَہَلَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَوْلاَ أَنَّ مَعِیَ الْہَدْیَ لأَحْلَلْتُ))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۳] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْخَلاَّلِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ۔ وَفِیہِ وَفِی حَدِیثِ جَابِرٍ جَعْلُ الْعِلَّۃِ فِی امْتِنَاعِہِ مِنَ التَّحَلُّلِ کَوْنُ الْہَدْیِ مَعَہُ وَالْقَارِنُ لاَ یَحِلُّ مِنْ إِحْرَامِہِ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا سَوَائً کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ أَوْ لَمْ یَکُنْ وَدَلَّ ذَلِکَ عَلَی خَطَإِ تِلْکَ اللَّفْظَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٨٨٥٢) (الف) علی (رض) یمن سے آئے تو ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے کیا تلبیہ کہا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : وہی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میرے پاس قربانی نہ ہوتی تو میں حلال ہوجاتا۔
(ب) سیدنا جابر (رض) کی حدیث میں یہ علت بیان کی گئی ہے کہ حلال ہونے سے ممانعت آپ کے ساتھ قربانی کا ہونا تھا، حج قران والا اپنے احرام سے حلال نہیں ہوگا، اس کے علاوہ دونوں (حج افراد، حج تمتع والا) حلال ہوجائیں گے ، خواہ ان کے پاس قربانی ہو یا نہ ہو۔ ان لفظوں کے ساتھ اس پر دلالت درست نہیں۔

8856

(۸۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدَۃَ سَمِعَ أَبَا وَائِلٍ یَقُولُ : کَثِیرًا مَا کُنْتُ أَذْہَبُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ إِلَی الصُّبَیِّ بْنِ مَعْبَدٍ أَسْأَلُہُ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ وَکَانَ رَجُلاً نَصْرَانِیًّا مِنْ بَنِی تَغْلِبَ فَأَسْلَمَ فَأَہَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَسَمِعَہُ سَلْمَانُ بْنُ رَبِیعَۃَ وَزِیدُ بْنُ صُوحَانَ وَہُوَ یُہِلُّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ بِالْقَادِسِیَّۃِ فَقَالَ : ہَذَا أَضَلُّ مِنْ بَعِیرِ أَہْلِہِ - قَالَ - فَکَأَنَّمَا حُمِلَ عَلَیَّ بِکَلاَمِہِمَا جَبَلٌ حَتَّی أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَأَقْبَلَ عَلَیْہِمَا فَلاَمَہُمَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیَّ فَقَالَ : ہُدِیتَ لِسُنَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَہَذَا الْحَدِیثُ یَدُلُّ عَلَی جَوَازِ الْقِرَانِ وَأَنَّہُ لَیْسَ بِضَلاَلٍ خِلاَفُ مَا تَوَہَّمَہُ زَیْدُ بْنُ صُوحَانَ وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِیعَۃَ لاَ أَنَّہُ أَفْضَلُ مِنْ غَیْرِہِ وَقَدْ أَمَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِأَنْ یُفْصَلَ بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ۔ [صحیح]
(٨٨٥٣) ابو وائل فرماتے ہیں کہ میں اور مسروق اکثر صبی بن معبد کے پاس یہ بات پوچھنے جاتے اور وہ نصرانی تھا جو کہ مسلمان ہوگیا تھا اس نے حج و عمرہ کا تلبیہ کہا تو اس کو سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان نے قادسیہ میں حج و عمرہ کا تلبیہ کہتے ہوئے سنا تو کہنے لگے : یہ تو اپنے گھر کے اونٹ سے بھی گمراہ ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ان کی اس بات سے مجھ پر پہاڑ ٹوٹ پڑا، حتیٰ کہ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور ان کو یہ بات بتائی تو وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے، انھیں ملامت کی اور پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور مجھ سے کہا کہ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کی ہدایت دیا گیا ہے۔

8857

(۸۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ بْنِ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ وَعَبْدُالْمَلِکِ بْنُ عَبْدِالْعَزِیز بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ أَنَّہُ حَدَّثَہُ: أَنَّہُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ وَالضَّحَّاکَ بْنَ قَیْسٍ عَامَ حَجِّ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ وَہُمَا یَذْکُرَانِ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ فَقَالَ الضَّحَّاکُ : لاَ یَصْنَعُ ذَلِکَ إِلاَّ مَنْ جَہِلَ أَمْرَ اللَّہِ۔ فَقَالَ سَعْدٌ: بِئْسَ مَا قُلْتَ یَا ابْنَ أَخِی۔ فَقَالَ الضَّحَّاکُ: فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَنْہَی عَنْہَا۔ فَقَالَ سَعْدٌ: قَدْ صَنَعَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَصَنَعْنَاہَا مَعَہُ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ قَدْ صَنَعَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَفِی الرِّوَایَاتِ الثَّابِتَاتِ عَنْ غُنَیْمِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ سَعْدٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : قَدْ فَعَلْنَاہَا لَیْسَ فِیہَا ذِکْرُ فِعْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ ترمذی ۸۲۳۔ ابن حبان ۳۹۲۳]
(٨٨٥٤) محمد بن عبداللہ بن حارث بن نوفل نے سعد بن ابی وقاص (رض) اور ضحاک بن قیس کو امیر معاویہ والے حج کے سال باتیں کرتے ہوئے سنا اور وہ تمتع کا ذکر کر رہے تھے تو ضحاک نے کہا : یہ کام تو وہی کرسکتا ہے جو اللہ کے حکم سے غافل ہو، تو سعد نے کہا : اے میرے بھتیجے ! تو نے بہت بری بات کہی ہے تو ضحاک نے کہا کہ عمر بن خطاب (رض) تو حجِ تمتع سے منع کیا کرتے تھے تو سعد نے کہا : یہ کام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے اور ہم نے بھی ان کے ساتھ کیا ہے۔

8858

(۸۸۵۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ ابْنُ الْخُرَاسَانِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ غُنَیْمَ بْنَ قَیْسٍ قَالَ: سَأَلْتُ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ عَنِ الْمُتْعَۃِ فَقَالَ: قَدْ فَعَلْنَاہَا وَہَذَا یَوْمَئِذٍ کَافِرٌ بِالْعُرُشِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی خَلَفٍ عَنْ رَوْحٍ وَأَرَادَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ بِمَا قَالَ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ ، وَأَرَادَ بِالْعُرُشِ بُیُوتَ مَکَّۃَ وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی رِوَایَۃِ مَرْوَانَ الْفَزَارِیِّ عَنِ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۲۵۔ مسند احمد۱/۱۸۱]
(٨٨٥٥) غنیم بن قیس فرماتے ہیں کہ میں نے سعد بن مالک سے حج تمتع کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہم نے یہ کام کیا ہے اور یہ ان دنوں عرش میں کافر تھا۔

8859

(۸۸۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ التَّیْمِیِّ یَعْنِی الْمُعْتَمِرَ وَابْنُ الْمُبَارَکِ جَمِیعًا قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ حَدَّثَنِی غُنَیْمُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ : سَأَلْتُ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ عَنِ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ فَقَالَ : فَعَلْتُہَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہَذَا یَوْمَئِذٍ کَافِرٌ فِی الْعُرُشِ یَعْنِی مَکَّۃَ وَیَعْنِی بِہِ مُعَاوِیَۃَ۔
(٨٨٥٦) ایضاً

8860

(۸۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ وَأَہْدَی فَسَاقَ مَعَہُ الْہَدْیَ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَہَلَّ بِالْعُمْرَۃِ ثُمَّ أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ فَکَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَہْدَی فَسَاقَ الْہَدْیَ وَمِنْہُمْ مَنْ لَمْ یُہْدِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَکَّۃَ قَالَ لِلنَّاسِ : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ مِنْ شَیْئٍ حَرُمَ مِنْہُ حَتَّی یَقْضِیَ حَجَّہُ وَمَنْ لَمْ یَکُنْ مِنْکُمْ أَہْدَی فَلْیَطُفْ بِالْبَیْتِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلْیَتَحَلَّلْ ثُمَّ لِیُہِلَّ بِالْحَجِّ وَیُہْدِی ، فَمَنْ لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا فَلْیَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَہْلِہِ))۔ وَطَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ قَدِمَ مَکَّۃَ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ أَوَّلَ شَیْئٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ وَمَشَی أَرْبَعَۃَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَکَعَ حِینَ قَضَی طَوَافَہُ بِالْبَیْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَی الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ سَبْعَۃَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ یَحْلِلْ مِنْ شَیْئٍ حَرُمَ مِنْہُ حَتَّی قَضَی حَجَّہُ وَنَحَرَ ہَدْیَہُ یَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی بِالْبَیْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ حَرُمَ مِنْہُ ، وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَنْ أَہْدَی وَسَاقَ الْہَدْیَ مِنَ النَّاسِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۶۔ مسلم ۱۲۲۷]
(٨٨٥٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجِ وداع کے موقع پر تمتع کیا اور قربانی ذبح کی۔ ذوالحلیفہ سے اپنے ساتھ قربانی لے کر گئے اور پہلے عمرہ کا تلبیہ کہا پھر حج کا اور لوگوں نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تمتع کیا اور لوگوں میں سے کچھ اپنے ساتھ قربانی لے کر گئے تھے اور کچھ نہیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ پہنچے تو لوگوں سے فرمایا : جس کے پاس قربانی موجود ہے، وہ اس وقت تک حلال نہ ہو جب تک حج سے فارغ نہیں ہوتا اور جس کے پاس قربانی نہیں ہے، وہ بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کرے اور حلال ہوجائے، پھر حج کے لیے تلبیہ کہے اور قربانی دے اور جس کو قربانی نہیں ملتی تو وہ تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات گھر واپس جا کر۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ پہنچ کر طواف کیا، سب سے پہلے رکن کا استلام کیا، پھر تین چکر تیز چلے اور چار آہستہ پھر طواف سے فارغ ہو کر مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں ادا کیں، پھر سلام پھیر کر صفا پر پہنچے اور صفا ومروہ کے سات چکر لگائے اور پھر حرام شدہ چیزوں میں سے کسی چیز کے لیے بھی حلال نہ ہوئے حتیٰ کہ حج مکمل کیا اور یوم نحر کو قربانی دی، پھر لوٹے اور بیت اللہ کا طواف کیا، پھر ہر کام کے لیے حلال ہوگئے جو (احرام کی وجہ سے) حرام تھا اور لوگوں میں سے بھی جو قربانی ساتھ لایا تھا، اس نے اسی طرح کیا۔

8861

(۸۸۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنِی عُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((فَلْیَطُفْ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلْیُقَصِّرْ وَلْیَحْلِلْ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبٍ۔
(٨٨٥٨) ایضاً

8862

(۸۸۵۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَی بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَایینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی تَمَتُّعِہِ بِالْحَجِّ إِلَی الْعُمْرَۃِ وَتَمَتُّعِ النَّاسِ مَعَہُ بِمِثْلِ الَّذِی أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ لَفْظُ حَدِیثِ بِشْرٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ بِاللَّفْظِ الَّذِی تَقَدَّمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی إِفْرَادِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا یُعَارِضُ ہَذَا وَحَیْثُ لَمْ یَتَحَلَّلْ مِنْ إِحْرَامِہِ حَتَّی فَرَغَ مِنْ حَجِّہِ فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ أَیْضًا فَفِیہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ مُتَمَتِّعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٨٥٩) (الف) سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے بھی اسی طرح حدیث منقول ہے۔
(ب) ہم نے ابن عمر (رض) اور سیدہ عائشہ (رض) سے روایت کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجِ افراد کے بارے میں ہے اور وہ اس حدیث کے معارض ہے، وہاں آپ اپنے احرام سے حلال نہیں ہوئے یہاں تک کہ حج سے فارغ ہوگئے اور یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ آپ متمتع نہیں تھے۔ واللہ اعلم

8863

(۸۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُسْلِمٍ الْقُرِّیِّ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَہَلَّ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعُمْرَۃٍ وَأَہَلَّ أَصْحَابُہُ بِحَجٍّ فَلَمْ یَحِلَّ النَّبِیُّ -ﷺ- وَلاَ مَنْ سَاقَ الْہَدْیَ مِنْ أَصْحَابِہِ وَحَلَّ بَقِیَّتُہُمْ۔ وَکَانَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَنْ سَاقَ الْہَدْیَ فَلَمْ یَحِلَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ وَأَخْرَجَہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ إِلاَّ أَنَّ غُنْدَر خَالَفَ مُعَاذًا فِی طَلْحَۃَ فَقَالَ : وَکَانَ مِمَّنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ الْہَدْیُ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ وَرَجُلٌ آخَرَ فَأَحَلاَّ وَقَدْ خَالَفَہُمَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ وَأَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ فِی الإِہْلاَلِ۔ أَمَّا حَدِیثُ رَوْحٍ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۳۹]
(٨٨٦٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرہ کا تلبیہ کہ کہا اور آپ کے اصحاب نے حج کا، اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور وہ لوگ جو قربانی لے کر آئے تھے، حلال نہ ہوئے اور باقی نے احرام کھول دیا۔

8864

(۸۸۶۱) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبَزَّازُ بِالطَّابِرَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمَ الْقُرِّیَّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابُہُ بِالْحَجِّ وَکَانَ مَنْ لَمْ یَسُقِ الْہَدْیَ حَلَّ وَکَانَ طَلْحَۃُ وَفُلاَنٌ لَمْ یَسُوقَا الْہَدْیَ فَحَلاَّ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی دَاوُدَ [مسند احمد ۱/ ۲۴۰]
(٨٨٦١) ایضاً

8865

(۸۸۶۲) فَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُسْلِمٍ الْقُرِّیِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَصْحَابِہِ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ حَلَّ وَمَن کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ لَمْ یَحِلَّ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَطَلْحَۃُ مِمَّنْ کَانَ مَعَہُمَا الْہَدْیَ۔ وَقَوْلُ مَنْ قَالَ : أَنَّہُ أَہَلَّ بِالْحَجِّ لَعَلَّہُ أَشْبَہَ لِمُوَافَقَتِہِ رِوَایَۃَ أَبِی الْعَالِیَۃِ : الْبَرَّائِ وَأَبِی حَسَّانَ الأَعْرَجِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی إِہْلاَلِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِالْحَجِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسند طیالسی ۳۷۶۳۔ طحاوی ۲/ ۱۴۱]
(٨٨٦٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھیوں نے حج کا تلبیہ کہا اور جو لوگ قربانی ساتھ لے کر نہیں آئے تھے، وہ حلال ہوگئے۔

8866

(۸۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((ہَذِہِ عُمْرَۃٌ اسْتَمْتَعْنَا بِہَا فَمَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیَحِلَّ الْحِلَّ کُلَّہُ فَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ وَمُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَکَأَنَّہُ أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَصْحَابَہُ الَّذِینَ حَلُّوا وَاسْتَمْتَعُوا وَثَابِتٌ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ تَلَہَّفَ حَیْثُ سَاقَ الْہَدْیَ فَلَمْ یَحِلَّ وَلَوْ کَانَ مُتَمَتِّعًا بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ لَمْ یَتَلَہَّفْ عَلَیْہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۴۱]
(٨٨٦٣) ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ عمرہ ہے جس کا ہم نے فائدہ اٹھایا ہے تو جس کے پاس قربانی نہیں وہ مکمل طور پر حلال ہوجائے۔
(ب) تحقیق قیامت تک عمرہ حج میں داخل ہوچکا ہے۔

8867

(۸۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ فِی أُنَاسٍ مَعِی قَالَ : أَہْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ خَالِصًا وَحْدَہُ فَقَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ- صُبْحَ رَابِعَۃٍ مَضَتْ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ فَأَمَرَنَا بَعْدَ أَنْ قَدِمَ أَنْ نَحِلَّ فَقَالَ : أَحِلُّوا وَأَصِیبُوا النِّسَائَ ۔ قَالَ عَطَائٌ : وَلَمْ یَعْزِمْ عَلَیْہِمْ أَنْ یُصِیبُوا النِّسَائَ وَلَکِنَّہُ أَحَلَّہُنَّ لَہُمْ۔ قَالَ عَطَائٌ قَالَ جَابِرٌ : فَبَلَغَہُ عَنَّا أَنَّا نَقُولُ : لَمَّا لَمْ یَکُنْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ عَرَفَۃَ إِلاَّ خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ إِلَی نِسَائِنَا فَنَأْتِیَ عَرَفَۃَ تَقْطُرُ مَذَاکِیرُنَا الْمَنِیَّ۔ قَالَ وَیَقُولُ جَابِرٌ بِیَدِہِ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی قَوْلِہِ بِیَدِہِ یُحَرِّکُہَا فَقَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِینَا فَقَالَ : ((قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّی أَتْقَاکُمْ لِلَّہِ وَأَصْدَقُکُمْ وَأَبَرُّکُمْ وَلَوْلاَ ہَدْیِی لأَحْلَلْتُ کَمَا تَحِلُّونَ وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَہْدَیْتُ فَحِلُّوا))۔ قَالَ فَأَحْلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا قَالَ جَابِرٌ : فَقَدِمَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہَ عَنْہُ مِنْ سِعَایَتِہِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((بِمَا أَہْلَلْتَ؟))۔ قَالَ : بِمَا أَہَلَّ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ : ((فَاہْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا))۔ قَالَ فَأَہْدَی لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہَ عَنْہُ ہَدْیًا۔ قَالَ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ : مُتْعَتُنَا ہَذِہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ لِعَامِنَا ہَذَا أَمْ لأَبَدٍ؟ قَالَ : ((بَلْ لأَبَدٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مُخْتَصَرًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَمِنْ حَدِیثِ حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَطَائٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۶۔ بخاری ۶۹۳۳]
(٨٨٦٤) عطاء (رض) فرماتے ہیں کہ اپنے ساتھ کے لوگوں میں میں نے جابر بن عبداللہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہم اصحاب رسول نے خالصتاً حج کا تلبیہ کہا تو ذوالحجہ کی چوتھی صبح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور آنے کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حلال ہونے کا حکم دے دیا : فرمایا : حلال ہوجاؤ اور عورتوں سے حاجت پوری کرو، عطاء کہتے ہیں کہ عورتوں سے حاجت پوری کرنا ان پر فرض قرار نہیں دیا گیا تھا، بلکہ مباح کیا گیا تھا، جابر (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہمارے بارے میں یہ بات پہنچی کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حلال ہونے اور عورتوں کے پاس جانے کا کہہ دیا ہے تو کیا ہم عرفہ میں اس حالت میں پہنچیں گے کہ ہمارے ذکر منی کے قطرے بہا رہے ہوں گے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں کھڑے ہوئے اور فرمایا : تمہیں معلوم ہے کہ میں تمہاری نسبت اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہوں اور زیادہ سچا اور زیادہ نیک ہوں اور اگر میں قربانی ساتھ نہ لایا ہوتا تو میں بھی تمہاری طرح حلال ہوجاتا اور اگر مجھے اس بات کا پہلیعلم ہوجاتا جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی نہ لاتا، لہٰذا تم حلال ہوجاؤ۔ کہتے ہیں کہ ہم حلال ہوگئے ہم نے بات سنی اور اطاعت کرلی۔ جابر (رض) فرماتے ہیں کہ علی (رض) اپنے کام سے واپس آئے تو ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو نے کیا تلبیہ کہا تھا ؟ تو وہ کہنے لگے کہ جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پس تو قربانی کرنا اور حرام ہی رہ۔ تو علی (رض) نے آپ کے لیے قربانی کی، سراقہ بن جعشم (رض) فرمانے لگے : یہ فائدہ صرف اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیشہ کے لیے۔

8868

(۸۸۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ حُسَیْنٍ عَنْ ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لأَرْبَعٍ أَوْ لِخَمْسٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ قَالَتْ : فَدَخَلَ عَلَیَّ یَوْمًا وَہُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ : مَنْ أَغْضَبَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَدْخَلَہُ اللَّہُ النَّارَ قَالَ : ((أَمَا شَعَرْتِ أَنِّی أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا ہُمْ یَتَرَدَّدُونَ فِیہِ))۔ قَالَ الْحَکَمُ کَأَنَّہُمْ ہَابُوا أَحْسِبُ قَالَ : ((وَلَوْ أَنِّی اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْہَدْیَ حَتَّی أَشْتَرِیَہُ ثُمَّ أَحِلَّ کَمَا حَلُّوا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ من حَدِیثِ غُنْدَرٍ وَمُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۹۲۔ مسلم ۱۲۴۲]
(٨٨٦٥) ابوحمزہ فرماتے ہیں کہ میں نے حج تمتع کرنے کی نیت کی تو لوگوں نے مجھے منع کردیا تو میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا تو انھوں نے مجھے تمتع کرنے کا کہا، تو میں نے خواب میں ایک آدمی کو دیکھا وہ مجھے کہہ رہا تھا، حج و عمرہ قبول کیا گیا ہے، تو یہ بات میں نے ابن عباس (رض) کو بتانی تو انھوں نے کہا : اللہ اکبر ! یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے۔ ابوجمرہ کہتے ہی کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : میرے پاس آؤ میں اپنے مال کا کچھ حصہ تجھے دوں گا، شعبہ نے کہا کہ انھوں نے یہ بات کیوں کی تو میں نے کہا کہ اس خواب کی وجہ سے جو میں نے دیکھا تھا۔

8869

(۸۸۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ : تَمَتَّعْتُ فَنَہَانِی نَاسٌ فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَمَرَنِی بِہَا فَرَأَیْتُ فِی الْمَنَامِ کَأَنَّ رَجُلاً یَقُولُ لِی حَجٌّ مَبْرُورٌ وَعُمْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ۔ فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ سُنَّۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَقِمْ عِنْدِی وَأَجْعَلُ لَکَ سَہْمًا مِنْ مَالِی۔ قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ لَہُ : وَلِمَ قَالَ لَکَ ذَلِکَ؟ فَقَالَ لِلرُّؤْیَا الَّتِی رَأَیْتُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۱۱۲۱۱]
(٨٨٦٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم ذوالحجہ کی چار یا پانچ تاریخ کو مکہ پہنچے تو ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس غصہ کی حالت میں آئے، میں نے پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کس نے غصہ دلایا ہے ، اللہ اس کو جہنم رسید کرے۔ فرمانے لگے : کیا تجھے علم نہیں ہے کہ میں نے لوگوں کو ایک حکم دیا ہے اور وہ اس میں متردد ہیں۔ حکم کہتے ہیں کہ گویا کہ وہ ڈر گئے، میں سمجھتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اگر مجھے اس بات کا علم پہلے ہوجاتا جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی ساتھ نہ لاتا بلکہ یہیں سے خریدتا اور اسی طرح حلال ہوجاتا جس طرح یہ حلال ہوئے۔

8870

(۸۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عِمْرَانَ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : نَزَلَتْ آیَۃُ الْمُتْعَۃِ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَفَعَلْنَاہَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ وَعِمْرَانُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ الْقَصِیرُ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۲۴۶۔ مسلم ۱۲۲۶]
(٨٨٦٧) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ تمتع کی آیت کتاب اللہ میں نازل ہوئی اور ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر تمتع کیا۔

8871

(۸۸۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَیْوَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو عِیسَی خُرَاسَانِیٌّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْقَاسِمِ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَشَہِدَ عِنْدَہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَرَضِہِ الَّذِی قُبِضَ فِیہِ یَنْہَی عَنِ الْعُمْرَۃِ قَبْلَ الْحَجِّ۔[ضعیف۔ ابوداود ۱۷۶۳]
(٨٨٦٨) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام (رض) میں سے ایک شخص عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا اور اس نے اس بات کی گواہی دی کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ کی اس بیماری میں جس میں آپ فوت ہوئے تھے سنا کہ آپ حج سے پہلے عمرہ کرنے سے منع فرما رہے تھے۔

8872

(۸۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی شَیْخٍ الْہُنَائِیِّ وَاسْمُہُ حَیْوَانُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ قَالَ لِنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ صُفَفِ النُّمُورِ قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ قَالَ : وَأَنَا أَشْہَدُ قَالَ : أَتَعْلَمُونَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ إِلاَّ مُقَطَّعًا قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ قَالَ : أَتَعْلَمُونَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنَّ یُقْرَنَ بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ قَالُوا : اللَّہُمَّ لاَ۔ قَالَ : وَاللَّہِ إِنَّہَا لَمَعَہُنَّ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَالأَشْعَثُ بْنُ بَرَازٍ عَنْ قَتَادَۃَ وَحَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ فِی حَدِیثِہِ : وَلَکِنَّکُمْ نَسِیتُمْ وَرَوَاہُ مَطَرٌ الوَرَّاقُ عَنْ أَبِی شَیْخٍ فِی مُتْعَۃِ الْحَجِّ۔ [ضعیف۔ مسند احمد ۴/ ۹۲]
(٨٨٦٩) معاویہ (رض) نے صحابہ کرام (رض) کی ایک جماعت کو کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونا پہننے سے منع فرمایا الا کہ وہ کاٹا گیا ہو، انھوں نے کہا : جی ہاں، فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج و عمرہ کو ملانے سے منع کیا ہے، وہ کہنے لگے : نہیں تو فرمایا : اللہ کی قسم ! یہ بھی ان کے ساتھ (ممنوع) ہے۔

8873

(۸۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَزَلَ فِیہِ الْقُرْآنُ فَلْیَقُلْ رَجُلٌ بِرَأْیِہِ مَا شَائَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی۔[صحیح۔ بخاری ۱۴۹۶۔ مسلم ۱۱۲۶]
(٨٨٧٠) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تمتع کیا اور اس بارے میں قرآن بھی نازل ہوا، تو اب جو چاہے اپنی مرضی سے کچھ کہتا رہے۔

8874

(۸۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَرْضِ قَوْمِی فَلَمَّا حَضَرَ الْحَجُّ حَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَحَجَجْتُ فَأَتَیْتُہُ وَہُوَ نَازِلٌ بِالأَبْطَحِ فَقَالَ لِی : ((بِمَا أَہْلَلْتَ یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ قَیْسٍ؟))۔ قَالَ قُلْتُ : لَبَّیْکَ بِحَجٍّ کَحَجِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَحْسَنْتَ))۔ ثُمَّ قَالَ لِی : ((ہَلْ سُقْتَ ہَدْیًا؟))۔ قَالَ قُلْتُ : لاَ قَالَ : ((فَاذْہَبْ فَطُفْ بِالْبَیْتِ وَاسْعَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ أَحْلِلْ))۔ قَالَ : فَذَہَبْتُ فَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِی فَأَتَیْتُ امْرَأَۃً مِنْ قَوْمِی فَغَسَلَتْ رَأْسِی بِالسِّدْرِ وَفَلَتْہُ ثُمَّ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ۔ فَلَمْ أَزَلْ أُفْتِی النَّاسَ بِالَّذِی أَمْرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَیَاۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی مَاتَ وَزَمَنَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ، فَبَیْنَا أَنَا عِنْدَ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ أَوِ الْمَقَامِ أُفْتِی النَّاسَ بِالَّذِی أَمَرَنِی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ جَائَ نِی رَجُلٌ فَسَارَّنِی فَقَالَ : لاَ تَعْجَلْ بِفُتْیَاکَ فَإِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَدْ أَحْدَثَ فِی الْمَنَاسِکِ یَعْنِی فَقُلْتُ : أَیُّہَا النَّاسَ مَنْ کُنَّا أَفْتَیْنَاہُ بِشَیْئٍ فَلْیَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَادِمٌ فَبِہِ فَائْتَمُّوا قَالَ : فَلَمَّا قَدِمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَلْ أَحْدَثْتَ فِی الْمَنَاسِکِ؟ قَالَ : نَعَمْ إِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّۃِ نَبِیِّنَا -ﷺ- فَإِنَّہُ لَمْ یَحْلِلْ حَتَّی نَحَرَ الْہَدْیَ وَإِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ رَبِّنَا فَإِنَّہُ یَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ قَیْسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۸۹۔ مسلم ۱۲۲۱]
(٨٨٧١) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی قوم کی طرف بھیجا ۔ جب حج کا موقع آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی حج کیا اور میں نے بھی۔ جب میں پہنچا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ” ابطح “ جگہ پر تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا کہ تو نے کیسے تلبیہ کہا تھا ؟ میں نے کہا : اس طرح لَبَّیْکَ بِحَجٍّ کَحَجِّ رَسُولِ اللَّہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ” رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کی طرح کا حج کرنے کے لیے حاضر ہوں۔ “ آپ نے فرمایا : تو نے اچھا کیا، پھر مجھ سے پوچھا : کیا تو قربانی ساتھ لایا ہے میں نے عرض کیا کہ نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پھر تو جا اور بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر اور پھر حلال ہوجا۔ فرماتے ہیں کہ میں گیا اور جیسے مجھے حکم دیا گیا تھا، میں نے ویسے ہی کرلیا تو میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس گیا ، اس نے میرا سر بیری کے پتوں کے ساتھ دھویا اور اس کی کنگھی کی، پھر میں نے یوم ِ ترویہ کو حج کا احرام باندھا تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں ابوبکر (رض) کے دور میں اور عمر (رض) کی خلافت کے ابتدائی دور میں لوگوں کو وہی فتویٰ دیتا رہا جو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیا تھا، اس دوران کہ میں حجر اسود یا مقام ابراہیم کے پاس لوگوں کو یہی فتویٰ دے رہا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا اور آہستہ سے مجھے کہنے لگا کہ اپنے فتویٰ میں جلدی نہ کر، امیرالمومنین نے کچھ تبدیلی کی ہے ، یعنی مناسک حج میں، تو میں نے اعلان کیا : اے لوگو ! جس کو ہم نے فتویٰ دیا ہے کسی چیز کے بارے میں بھی وہ صبر کرے، امیرالمومنین آرہے ہیں، لہٰذا انہی کی اقتدا کرو۔ جب عمر (رض) تشریف لائے تو میں ان کے پاس گیا اور پوچھا کہ کیا آپ نے مناسک میں کچھ نیا کام کیا ہے ؟ فرمانے لگے : ہاں ! ہم اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو لیتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربانی کرنے سے پہلے حلال نہیں ہوئے اور اگر قرآن کو لیں تو وہ ہمیں (حج و عمرہ) پورا کرنے کو کہتا ہے۔

8875

Check
Check

8876

Check
Check

8877

Check
Check

8878

(۸۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ مُتْعَۃِ الْحَجِّ فَأَمَرَ بِہَا فَقِیلَ لَہُ : إِنَّکَ تُخَالِفُ أَبَاکَ قَالَ : إِنَّ أَبِی لَمْ یَقُلِ الَّذِی تَقُولُونَ إِنَّمَا قَالَ : أَفْرِدُوا الْعُمْرَۃَ مِنَ الْحَجِّ أَیْ أَنَّ الْعُمْرَۃَ لاَ تَتِمُّ فِی شُہُورِ الْحَجِّ إِلاَّ بِہَدْیٍ وَأَرَادَ أَنْ یُزَارَ الْبَیْتُ فِی غَیْرِ شُہُورِ الْحَجِّ فَجَعَلْتُمُوہَا أَنْتُمْ حَرَامًا وَعَاقَبْتُمُ النَّاسَ عَلَیْہَا وَقَدْ أَحَلَّہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَعَمِلَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَإِذَا أَکْثَرُوا عَلَیْہِ قَالَ : أَفَکِتَابُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ أَنْ یُتْبَعَ أَمْ عُمَرُ۔ [صحیح۔ امالی الصحابہ ۱۴۲۔ تذکرۃ الفاظ ۳/ ۸۰۰۵]
(٨٨٧٥) سالم فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے حج تمتع کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے تمتع کرنے کا حکم دیا تو انھیں کہا گیا کہ آپ اپنے والد کی مخالفت کر رہے ہیں تو انھوں نے کہا : میرے والد گرامی نے وہ بات نہیں کہی جو تم کہتے ہو، انھوں نے تو عمرہ کو حج سے علیحدہ کرنے کا کہا ہے، یعنی عمرہ حج کے مہینوں میں قربانی کے بغیر پورا نہیں ہوتا اور یہ چاہا تھا کہ لوگ حج کے مہینوں کے علاوہ بھی بیت اللہ کی زیارت کو آئیں اور تم نے تو اس کو حرام قرار دے دیا ہے اور لوگوں کو سزا دینا شروع کردی ہے حالاں کہ اس کو اللہ نے حلال کیا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عمل کیا ہے، تو جب لوگوں نے زیادہ اعتراضات شروع کیے تو وہ کہنے لگے : کیا اتباع کرنے کی زیادہ حق دار کتاب اللہ یا عمر (رض) ؟

8879

(۸۸۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِی الأَخْضَرِ حَدَّثَنَا ابْنُ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یُفْتِی بِالَّذِی أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الرُّخْصَۃِ فِی التَّمَتُّعِ وَسَنَّ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَیَقُولُ نَاسٌ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : کَیْفَ تُخَالِفُ أَبَاکَ وَقَدْ نَہَی عَنْ ذَلِکَ ؟ فَیَقُولُ لَہُمْ عَبْدُ اللَّہِ : وَیْلَکُمْ أَلاَ تَتَّقُونَ اللَّہَ أَرَأَیْتُمْ إِنْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَہَی عَنْ ذَلِکَ یَبْتَغِی فِیہِ الْخَیْرَ وَیَلْتَمِسُ فِیہِ تَمَامَ الْعُمْرَۃِ فَلِمَ تُحَرِّمُونَ وَقَدْ أَحَلَّہُ اللَّہُ وَعَمِلَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَفَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعُوا سُنَّتَہُ أَمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ عُمَرَ لَمْ یَقُلْ لَکَ إِنَّ عُمْرَۃً فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ حَرَامٌ وَلَکِنَّہُ قَالَ : إِنَّ أَتَمَّ لِلْعُمْرَۃِ أَنْ تُفْرِدُوہَا مِنْ أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ [صحیح لغیرہ۔ مسند احمد ۲/ ۹۵]
(٨٨٧٦) سالم فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) لوگوں کو وہ فتویٰ دیتے تھے جو اللہ نے تمتع کی رخصت کا دیا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت بھی ہے تو لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ اپنے والد کی مخالفت کیسے کرتے ہیں حالاں کہ وہ تو اس سے منع کرتے ہیں تو عبداللہ (رض) نے ان سے کہا : تمہارا ستیاناس ! تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو ؟ کیا تم سمجھتے نہیں کہ عمر (رض) نے اس سے منع کیا تھا تو بھلائی اور عمرہ کو مکمل کرنے کے غرض سے اور تم اس کو حرام کیوں قرار دیتے ہو جب کہ اللہ نے اس کو حلال قرار دیا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عمل کیا ہے ، کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کی اتباع زیادہ ضروری ہے یا عمر (رض) ؟ عمر (رض) نے حج کے مہینوں میں عمرہ کو حرام نہیں کہا، بلکہ انھوں نے یہ کہا ہے کہ عمرہ زیادہ بہتر طور سے مکمل اس وقت ہوگا، جب تم اس کو حج کے مہینوں کے علاوہ انجام دو گے۔

8880

(۸۸۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظَّفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَہَیْتَ عَنِ الْمُتْعَۃِ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنِّی أَرَدْتُ کَثْرَۃَ زِیَارَۃِ الْبَیْتِ۔ قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ أَفْرَدَ الْحَجَّ فَحَسُنٌ وَمَنْ تَمَتَّعَّ فَقَدْ أَخَذَ بِکِتَابِ اللَّہِ وَسُنَّۃِ نَبِیِّہِ -ﷺ-۔ [صحیح]
(٨٨٧٧) علی بن ابی طالب (رض) نے عمر بن خطاب (رض) سے پوچھا : کیا آپ نے تمتع سے منع کیا ہے ؟ کہنے لگے کہ نہیں، بلکہ میں نے تو یہ چاہا ہے کہ بیت اللہ کی زیارت زیادہ ہو تو علی (رض) نے فرمایا : جو اکیلا حج کرے تو یہ اچھا کام ہے اور جو تمتع کرلے تو وہ کتاب وسنت کی پیروی کرنے والا ہے۔

8881

(۸۸۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَۃَ یَقُولُ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ : إِنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ وَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یَأْمُرُ بِہَا قَالَ جَابِرٌ: عَلَی یَدَیَّ دَارَ الْحَدِیثُ تَمَتَّعْنَا عَلَی عَہْد رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ یُحِلُّ لِنَبِیِّہِ عَلَیْہِ السَّلاَمَ مَا یَشَائُ وَإِنَّ الْقُرْآنَ قَدْ نَزَلَ مَنَازِلَہُ فَافْصِلُوا حَجَّکُمْ مِنْ عُمْرَتِکُمْ وَأَبِتُّوا نِکَاحَ ہَذِہِ النِّسَائِ لاَ أُوتَی بِرَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً إِلَی أَجَلٍ إِلاَّ رَجَمْتُہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَرَوَاہُ ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ وَزَادَ فِی الْحَدِیثِ : فَإِنَّہُ أَتَمُّ لِحَجِّکُمْ وَأَتَمُّ لِعُمْرَتِکُمْ۔ وَفِی ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ النَّہْیَ عَنْ مُتْعَۃِ الْحَجِّ کَانَ عَلَی الْوَجْہِ الَّذِی بَیَّنَہُ فِی الْحَدِیثِ قَبْلَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۷]
(٨٨٧٨) ابونضرہ فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے کہا کہ ابن زبیر (رض) تمتع سے منع کرتے ہیں اور ابن عباس (رض) اس کا حکم دیتے ہیں تو جابر (رض) نے کہا : یہ بات میرے سامنے گھومتی رہی ہے۔ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تمتع کیا اور جب عمر (رض) آئے تو انھوں نے لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا : اللہ اپنے نبی کے لیے جو چاہے حلال کرتا ہے اور قرآن اپنی جگہ اترتا ہے، تم حج کو عمرہ سے علیحدہ کرو اور عورتوں کے ساتھ متعہ کو ختم کر دو۔ اگر کوئی بھی ایسا شخص لایا گیا جس نے کسی عورت سے ایک مقررہ مدت کے لیے نکاح کیا تو میں اس کو رجم ہی کروں گا۔

8882

(۸۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُسْلِمٍ الْقُرِّیِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ مُتْعَۃِ الْحَجِّ فَرَخَّصَ فِیہَا وَکَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ یَنْہَی عَنْہَا فَقَالَ : ہَذِہِ أُمُّ ابْنِ الزُّبَیْرِ تُحَدِّثُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَخَّصَ فِیہَا فَادْخُلُوا عَلَیْہَا فَاسْأَلُوہَا قَالَ فَدَخَلْنَا عَلَیْہَا فَإِذَا امْرَأَۃٌ ضَخْمَۃٌ عَمْیَائُ فَقَالَتْ : قَدْ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۳۸]
(٨٨٧٩) مسلم قری فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے حج تمتع کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے رخصت دی اور ابن زبیر (رض) اس سے منع کرتے تھے تو انھوں نے کہا : یہ ابن زبیر کی ماں بتاتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی رخصت دی ہے۔ تم اس کے پاس جا کر پوچھ لو۔ کہتے ہیں کہ ہم گئے تو وہ ایک موٹی سی نابینا عورت تھی۔ اس نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی رخصت دی ہے۔

8883

(۸۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَعَلِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ وَعُثْمَانُ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ وَأَنْ یُجْمَعَ بَیْنَہُمَا فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَلِیٌّ أَہَلَّ بِہِمَا جَمِیعًا قَالَ : لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجَّۃً مَعًا قَالَ فَقَالَ عُثْمَانُ : تُرَانِی أَنْہَی النَّاسَ عَنْ شَیْئٍ وَتَفْعَلُہُ أَنْتَ؟ قَالَ فَقَالَ: لَمْ أَکُنْ لأَدَعَ سُنَّۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِقَوْلِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۸]
(٨٨٨٠) مروان بن حکم فرماتے ہیں کہ میں نے عثمان اور علی (رض) سے مکہ اور مدینہ کے درمیان سنا، عثمان متعہ کرنے سے منع کر رہے تھے کہ حج و عمرہ جمع نہ کیا جائے تو جب علی (رض) نے یہ دیکھا تو انھوں نے حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہنا شروع کردیا تو عثمان (رض) نے کہا کہ میں ایک کام سے منع کرتا ہوں اور آپ وہ کرتے ہیں تو کہنے لگے : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو لوگوں میں سے کسی کے قول کی وجہ سے نہیں چھوڑوں گا۔

8884

(۸۸۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : اجْتَمَعَ عَلِیٌّ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِعُسْفَانَ وَکَانَ عُثْمَانُ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : مَا تُرِیدُ إِلَی أَمْرٍ فَعَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَنْہَی عَنْہُ قَالَ : دَعْنَا مِنْکَ قَالَ : إِنِّی لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَدَعَکَ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ عَلِیٌّ أَہَلَّ بِہِمَا جَمِیعًا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۸]
(٨٨٨١) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ علی اور عثمان (رض) عسفان نامی جگہ پر جمع ہوئے اور عثمان حج تمتع کرنے سے منع کرتے تھے تو ان کو علی (رض) نے کہا : کیا آپ ایسے کام سے منع کرنا چاہتے ہیں، جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے تو وہ کہنے لگے : آپ ہمیں چھوڑ دیں تو انھوں نے کہا : میں آپ کو نہیں چھوڑ سکتا اور حجِ تمتع کا تلبیہ کہنا شروع کردیا۔

8885

(۸۸۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَقِیقٍ : کَانَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَنْہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْمُرُ بِہَا فَقَالَ عُثْمَانُ لِعَلِیٍّ کَلِمَۃً ثُمَّ قَالَ عَلِیٌّ : لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّا قَدْ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَجَلْ وَلَکِنَّا کُنَّا خَائِفِینَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۲۲۳]
(٨٨٨٢) عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ عثمان (رض) تمتع سے منع کرتے تھے اور علی (رض) اس کا حکم دیتے تھے تو عثمان (رض) نے علی کو کوئی بات کہی تو علی (رض) نے کہا : آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تمتع کیا ہے، وہ کہنے لگے : ہاں ! لیکن ہم ڈرنے والے تھے۔

8886

(۸۸۸۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ بَیَانٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ قُلْتُ لإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ : إِنِّی أَہِمُّ أَنْ أَجْمَعَ الْعُمْرَۃَ وَالْحَجَّ فَقَالَ إِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ : وَلَکِنَّ أَبَاکَ لَمْ یَکُنْ لِیَہُمَّ بِذَلِکَ۔ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ مَرَّ بِأَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالرَّبَذَۃِ فَذَکَرَ لَہُ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّمَا کَانَتِ لَنَا خَاصَّۃً دُونَکُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۲۴۔ نسائی ۲۸۱۲]
(٨٨٨٣) عبدالرحمن بن شعثا فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی اور ابراہیم تیمی سے کہا کہ میں حج و عمرہ کو جمع کرنا چاہتا ہوں تو نخعی نے کہا : لیکن آپ کے والد اس کا ارادہ نہیں رکھتے اور تیمی نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابوذر (رض) کے پاس سے ربزہ میں سے گزرے تو انھوں نے اس بات کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ صرف ہمارے لیے رخصت تھی، تمہارے لیے نہیں۔

8887

(۸۸۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مِہْرَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتِ الْمُتْعَۃُ فِی الْحَجِّ لأَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- خَاصَّۃً۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی بَکْرٍ قَالَ : إِنَّمَا کَانَتِ مُتْعَۃُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ فَسْخَہُمُ الْحَجَّ بِالْعُمْرَۃِ وَہُوَ أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَلَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ ہَدْیٌ فَأَمَرَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَجْعَلُوہُ عُمْرَۃً لِیَنْقُضَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بِذَلِکَ عَادَتَہُمْ فِی تَحْرِیمِ الْعُمْرَۃِ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ وَہَذَا لاَ یَجُوزُ الْیَوْمَ وَقَدْ مَضَی فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَفِی رِوَایَۃِ مُرَقِّعٍ الأُسَیِّدِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۲۴۔ ابن ماجہ ۲۹۸۵]
(٨٨٨٤) (الف) ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ حجِ تمتع کی رخصت صرف اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہی تھی۔
(ب) صحیح مسلم میں ابوبکر بن ابی شیبہ سے روایت ہے۔ ان کی مراد واللہ اعلم ان کا حج کو عمرہ کے ساتھ فسخ کرنا ہے اور وہ اس حال میں کہ بعض صحابہ نے حج کا تلبیہ پکارا اور ان کے پاس قربانی نہیں تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں حکم دیا کہ وہ اس کو عمرہ بنالیں تاکہ وہ ختم ہوجائے واللہ اعلم۔ اس وجہ سے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ حرام ہے۔
(ج) یہ آج بھی جائز نہیں۔

8888

(۸۸۸۵) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ عَنِ ابْنِ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ سُلَیْمِ بْنِ الأَسْوَدِ : أَنَّ أَبَا ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ فِیمَنْ حَجَّ ثُمَّ فَسَخَہَا بِعُمْرَۃٍ : لَمْ یَکُنْ ذَلِکَ إِلاَّ لِلرَّکْبِ الَّذِینَ کَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۸۰۷]
(٨٨٨٥) ابوذر (رض) اس شخص کے بارے میں فرماتے تھے جو حج کی نیت کرے اور بعد میں اس کو عمرہ کے ساتھ فسخ کرنا چاہے اور یہ صرف ان لوگوں کے لیے تھا جو آپ کے ساتھ تھے۔

8889

(۸۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} [البقرۃ: ۱۹۷] لَیْسَ فِیہَا عُمْرَۃٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ طبرانی ۹۷۰۳]
(٨٨٨٦) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ حج کے مہینے معلوم ہیں۔ ان میں عمرہ نہیں ہے۔

8890

(۸۸۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ أَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ فَقُلْتُ : إِنَّ امْرَأَۃً مِنَّا أَرَادَتْ أَنْ تَضُمَّ مَعَ حَجِّہَا عُمْرَۃً فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {الْحَجُّ أَشْہُرٌ مَعْلُومَاتٌ} [البقرۃ: ۱۹۷] فَلاَ أُرَی ہَذِہِ إِلاَّ أَشْہُرَ الْحَجِّ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ الصُّبَیِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ : أَنَّہُمَا کَرِہَا ذَلِکَ حَتَّی بَیَّنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَوَازَہَا ، وَکَرَاہِیَۃُ مَنْ کَرِہَ ذَلِکَ أَظُنُّہَا عَلَی الْوَجْہِ الَّذِی رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ فَقَدْ رُوِیَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ قَالَ : نُسُکَانِ أُحِبُّ أَنْ یَکُونَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا شَعَثٌ وَسَفَرٌ فَثَبَتَ بِالسُّنَّۃِ الثَّابِتَۃِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جَوَازُ التَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَالإِفْرَادِ وَثَبَتَ بِمُضِیِّ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَجٍّ مُفْرَدٍ ثُمَّ بِاخْتِلاَفِ الصَّدْرِ الأَوَّلِ فِی کَرَاہِیَۃِ التَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ دُونَ الإِفْرَادِ کَوْنُ إِفْرَادِ الْحَجِّ عَنِ الْعُمْرَۃِ أَفْضَلُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٨٨٨٧) (الف) طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ (رض) کے پاس آیا اور کہا کہ ہم میں سے ایک عورت حج کے ساتھ عمرہ کو ملانا چاہتی ہے تو عبداللہ (رض) نے کہا کہ اللہ کا فرمان ہے : ” حج کے مہینے معلوم ہیں “ اور میں تو ان کو ہی حج کے مہینے سمجھتا ہوں۔
(ب) زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ اسے ناپسند کرتے تھے، عمر بن خطاب (رض) سے جواز کا بیان ہے کراہت کی وجہ وہ روایت ہے جو ہم نے سیدنا عمر (رض) سے نقل کی ہے، عبداللہ بن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ دو قربانیاں مجھے ان دونوں میں سے ہر ایک کے لیے پسند ہیں، چونکہ ان دونوں کے لیے ہی سفر اور مشقت ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تمتع، قران اور افراد کا جواز ثابت ہے، پیچھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجِ افراد کے بارے میں گزر چکا ہے، شروع میں تمتع اور قران کی کراہیت کا اختلاف گزر چکا ہے۔ حجِ افراد عمرہ سے افضل ہے۔ واللہ اعلم

8891

(۸۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ حَدَّثَنِی عُقَیْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَکَّۃَ قَالَ لِلنَّاسِ : ((مَنْ کَانَ مِنْکُمْ أَہْدَی فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ مِنْ شَیْئٍ حَرُمَ حَتَّی یَقْضِیَ حَجَّہُ وَمَنْ لَمْ یَکُنْ مِنْکُمْ أَہْدَی فَلْیَطُفْ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلْیُقَصِّرْ وَلْیُحْلِلْ ثُمَّ لِیُہِلَّ بِالْحَجِّ وَلْیُہْدِ ، فَمَنْ لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا فَلْیَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَہْلِہِ۔۔۔))۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۶]
(٨٨٨٨) عبداللہ بن عمر (رض) نے ایک طویل حدیث بیان کی ، اس میں یہ بھی تھا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ پہنچے تو انھوں نے لوگوں کو کہا : ” جو شخص قربانی لے کر آیا ہے وہ حج پورا کرنے سے پہلے کسی چیز سے حلال نہ ہو جو حرام ہے اور جس کے پاس قربانی نہیں ہے وہ بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کرے ، بال کٹوائے اور حلال ہوجائے، پھر حج کا تلبیہ کہے اور قربانی دے اور جس کو قربانی نہیں ملتی وہ تین دن حج کے ایام میں روزے رکھے اور سات گھر جا کر۔

8892

(۸۸۸۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ وَاصِلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالَ قَالَ أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ مُتْعَۃِ الْحَاجِّ فَقَالَ : أَہَلَّ الْمُہَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ وَأَزْوَاجُ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَأَہْلَلْنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اجْعَلُوا إِہْلاَلَکُمْ بِالْحَجِّ عُمْرَۃً إِلاَّ مَنْ قَلَّدَ الْہَدْیَ طُفْنَا بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَأَتَیْنَا النِّسَائَ وَلَبِسْنَا الثِّیَابَ ۔ وَقَالَ : مَنْ قَلَّدَ الْہَدْیَ فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ حَتَّی یَبْلُغَ الْہَدْیَ مَحِلَّہُ))۔ ثُمَّ أَمَرَنَا عَشِیَّۃَ التَّرْوِیَۃِ أَنْ نُہِلَّ بِالْحَجِّ فَإِذَا فَرَغْنَا مِنَ الْمَنَاسِکِ جِئْنَا فَطُفْنَا بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَقَدْ تَمَّ حَجُّنَا وَعَلَیْنَا الْہَدْیُ کَمَا قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃٍ إِذَا رَجَعْتُمْ} [البقرۃ: ۱۹۶] إِلَی أَمْصَارِکُمْ وَالشَّاۃُ تُجْزِئُ فَجَمَعُوا نُسُکَیْنِ فِی عَامٍ بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَإِنَّ اللَّہَ أَنْزَلَہُ فِی کِتَابِہِ وَسُنَّۃِ نَبِیِّہِ وَأَبَاحَہُ غَیْرُ أَہْلِ مَکَّۃَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {ذَلِکَ لِمَنْ لَمْ یَکُنْ أَہْلُہُ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} [البقرۃ: ۱۹۶] وَأَشْہُرُ الْحَجِّ الَّتِی ذَکَرَ اللَّہُ : شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَۃِ وَذُو الْحَجَّۃِ ، مَنْ تَمَتَّعَ فِی ہَذِہِ الأَشْہُرِ فَعَلَیْہِ دَمٌ أَوْ صَوْمٌ وَالرَّفَثُ : الْجِمَاعُ وَالْفُسُوقُ : الْمَعَاصِی وَالْجِدَالُ : الْمِرَائُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۹۷]
(٨٨٨٩) ابن عباس (رض) سے حجِ تمتع کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ مہاجرین و انصار اور ازواجِ مطہرات (رض) نے حجۃ الوداع کے موقع پر تلبیہ کہا اور ہم نے بھی کہا، جب ہم مکہ پہنچے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے حج کے تلبیہ کو عمرہ سے بدل دو، سوائے اس شخص کے جو قربانی لے کر آیا ہے۔ “ تو ہم نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا، عورتوں کے پاس آئے اور کپڑے پہنے اور فرمایا : ” جس نے قربانی کو قلادہ ڈالا ہے وہ حلال نہ ہو حتیٰ کہ قربانی اپنے ٹھکانے لگ جائے۔ “ پھر ہمیں ترویہ کی رات حکم دیا کہ ہم حج کا تلبیہ کہیں تو جب ہم مناسک سے فارغ ہوئے تو ہم نے آکر بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا اور ہمارا حج مکمل ہوگیا اور ہمارے ذمہ قربانی تھی جیسا کہ اللہ نے کہا ہے ” جو قربانی بھی میسر آئے وہ دو اور جو قربانی نہیں پاتا تو وہ تین دن حج میں اور سات گھر جا کر روزہ رکھے ، اپنے شہروں میں اور بکری بھی کفایت کر جائے گی تو انھوں نے اس سال دونوں کام کیے حج بھی اور عمرہ بھی۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی کتاب میں نازل کیا ہے اور اپنے نبی کی سنت میں بھی اور اہل مکہ کے علاوہ سب نے اس کو حلال جانا ہے ، اللہ کا فرمان ہے : ” یہ اس کے لیے ہے جس کا گھر مسجد حرام کے قریب نہیں “ اور حج کے مہینے جن کا اللہ نے ذکر کیا ہے : شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ ہیں، جو ان دنوں تمتع کرتا ہے اس پر قربانی یا روزے فرض ہیں اور رفث کا معنی جماع ہے، فسوق، گناہ ، جدال اور جھگڑے کو کہتے ہیں۔

8893

(۸۸۹۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ الْمُطَرِّزُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ : الْبَرَّائُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْن عَبَّاسٍ مِثْلَ مَعْنَاہُ بِطُولِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَبُو بَکْرٍ : ہَکَذَا قَالَ الْقَاسِمُ : عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ۔
(٨٨٩٠) ایضاً ۔

8894

(۸۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ وَعَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَمْرِہِ إِیَّاہُمْ بِالإِحْلاَلِ بِالْعُمْرَۃِ وَخُطْبَتِہِ وَقَوْلِہِ : ((وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سَقْتُ الْہَدْیَ وَلَحَلَلْتُ کَمَا حَلُّوا فَمَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَسَبْعَۃً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَہْلِہِ وَمَنْ وَجَدَ ہَدْیًا فَلْیَنْحَرْ))۔ قَالَ : فَکُنَّا نَنْحَرُ الْجَزُورَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔[حسن۔ ابن خزیمہ ۲۹۳۶۔ حاکم ۶۴۷]
(٨٨٩١) جابر بن عبداللہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج، آپ کے لوگوں کو عمرہ کر کے حلال ہونے کا کہنے اور خطبہ اور آپ کے فرمان ” اگر مجھے اس بات کا علم پہلے ہوجاتا جس کا بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی نہ لاتا اور لوگوں کی طرح حلال ہوجاتا تو جس کے پاس قربانی نہیں ہے وہ تین دن حج میں اور سات دن گھر جا کر روزے رکھے اور جس کے پاس قربانی دستیاب ہو وہ نحر کرے۔ “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ہم ایک اونٹ سات افراد کی طرف نحر کرتے تھے اور ساری حدیث ذکر کی۔

8895

(۸۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : مَنِ اعْتَمَرَ فِی أَشْہُرِ الْحَجِّ فِی شَوَّالٍ أَوْ ذِی الْقَعْدَۃِ أَوْ ذِی الْحِجَّۃِ فَقَدْ اسْتَمْتَعَ وَوَجَبَ عَلَیْہِ الْہَدْیُ أَوِ الصِّیَامُ إِنْ لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا۔ وَرُوِّینَا فِی الْبابِ قَبْلَہُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ فِی الْمُتْعَۃِ : إِنَّہَا لاَ تَتِمُّ إِلاَّ أَنْ یُہْدِیَ صَاحِبُہَا ہَدْیًا أَوْ یَصُومَ إِنْ لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَہْلِہِ۔ وَإِنَّ الْعُمْرَۃَ فِی غَیْرِ أَشْہُرِ الْحَجِّ تَتِمُّ بِغَیْرِ ہَدْیٍ وَلاَ صِیَامٍ۔ [صحیح۔ مالک ۴۵۰]
(٨٨٩٢) (الف) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے حج کے مہینوں، یعنی شوال ذوالقعدہ، ذوالحجہ میں عمرہ کیا تو وہ متمتع ہوگیا اور اس پر قربانی واجب ہے اگر نہ ملے تو روزے رکھے۔
(ب) اس سے پہلے باب میں ابن عمر (رض) کی بات جو انھوں نے تمتع کے بارے میں کہی وہ ہم نے بیان کردی کہ وہ متمتع نہیں ہوگا مگر یہ کہ قربانی کرے ۔ اگر قربانی نہیں ہے تو روزہ رکھے تین روزے حج میں اور سات جب گھر واپس لوٹے۔ عمرہ حج کے مہینوں کے علاوہ بغیر قربانی اور روزے کے مکمل ہوتا ہے۔

8896

(۸۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ قَالَ : تَمَتَّعْتُ فَنَہَانِی نَاسٌ عَنْہَا فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَمَرَنِی بِہَا فَرَجَعْتُ إِلَی بَیْتِی فَنِمْتُ فَأَتَانِی آتٍ فِی الْمَنَامِ فَقَالَ : عُمْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ وَحَجٌّ مَبْرُورٌ فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ سُنَّۃُ أَبِی الْقَاسِمِ -ﷺ- أَوْ سُنَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَسُئِلَ عَمَّا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ فَقَالَ : جَزُورٌ أَوْ بَقَرَۃٌ أَوْ شَاۃٌ أَوْ شِرْکٌ فِی دَمٍ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَذَکَرَ الْبُخَارِیُّ رِوَایَۃَ وَہْبٍ۔[صحیح۔ بخاری۱۴۹۲۔ مسلم۱۲۴۲]
(٨٨٩٣) ابوحمزہ فرماتے ہیں کہ میں نے تمتع کیا تو لوگوں نے مجھے منع کیا ، میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا تو انھوں نے اس کا حکم دیا، میں گھر آکر سو گیا تو مجھے خواب میں کسی نے کہا : حج و عمرہ قبول شدہ ہیں تو میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان کو یہ بات بتائی تو انھوں نے تکبیر بلند کی اور کہا : یہ ابوالقاسم یا فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے اور ان سے قربانی کے میسر آنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : اونٹ، گائے یا بکری یا قربانی میں شراکت کرے۔

8897

(۸۸۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ} شَاۃٌ {ہَدْیًا بَالِغَ الْکَعْبَۃِ} [المائدۃ: ۹۵] [صحیح۔ ابن ابی شیعبہ: ۱۲۷۸۵]
(٨٨٩٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں :{ مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ } سے مراد بکری ہے جو کعبہ تک لے جائی جائے۔

8898

(۸۸۹۵) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ {مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ} الْبَعِیرُ أَوِ الْبَقَرَۃُ۔[صحیح]
(٨٨٩٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : { مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ } سے مراد اونٹ یا گائے ہے۔

8899

(۸۸۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ {مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ} شَاۃٌ۔ [ضعیف۔ مالک ۸۶۱]
(٨٨٩٦) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے تھے : { مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ } بکری ہے۔

8900

(۸۸۹۷) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ (مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ) بَدَنَۃٌ أَوْ بَقَرَۃٌ۔ وَبِقَوْلِ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ نَقُولُ لِوُقُوعِ اسْمِ الْہَدْیِ عَلَی الشَّاۃِ وَہُوَ قَوْلُ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَالْحَسَنِ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ وَغَیْرِہِمْ۔ [صحیح۔ موطا مالک ۸۶۳]
(٨٨٩٧) ابن عمر (رض) فرماتے تھے : (مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ ) سے مراد اونٹ یا گائے ہے۔

8901

(۸۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : الصِّیَامُ لِمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ لِمَنْ لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا مَا بَیْنَ أَنْ یُہِلَّ بِالْحَجِّ إِلَی یَوْمِ عَرَفَۃَ فَمَنْ لَمْ یَصُمْ صَامَ أَیَّامَ مِنًی۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ قَالَ وَتَابَعَہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ فِی کِتَابِ الصِّیَامِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۸۹۴۔ مالک ۹۵۴]
(٨٨٩٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اس شخص کے لیے روزے ہیں جو حج تمتع کرے اور قربانی اس کو نہ ملے حج کا تلبیہ کہنے سے یوم عرفہ تک اور جو ان دنوں میں روزہ نہ رکھ سکے وہ منیٰ کے ایام میں رکھ لے۔

8902

(۸۸۹۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عِیسَی یُحَدِّثُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ وَعَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُمَا قَالاَ : لَمْ یُرَخَّصْ فِی أَیَّامِ التَّشْرِیقِ أَنْ تُصَامَ إِلاَّ مَنْ لَمْ یَجِدِ الْہَدْیَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ بِہَذَا اللَّفْظِ وَبِمَا مَضَی مِنْ لَفْظِ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۸۹۴]
(٨٨٩٩) سیدہ عائشہ (رض) اور ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایام تشریق میں صرف اس شخص کو روزہ رکھنے کی رخصت ہے جس کو قربانی نہ ملے۔

8903

(۸۹۰۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِالْحَکَمِ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَلاَمٍ الْبَصْرِیُّ أَنَّ شُعْبَۃَ حَدَّثَہُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ یَجِدِ الْہَدْیَ وَلَمْ یَصُمْ حَتَّی فَاتَتْہُ أَیَّامُ الْعَشْرِ أَنْ یَصُومَ أَیَّامَ التَّشْرِیقِ مَکَانَہَا۔ کَذَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَلاَّمٍ۔ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ، وَابْنُ أَبِی لَیْلَی ہَذَا ہُوَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی لَیْلَی وَأَمَّا الأَخْبَارُ الَّتِی رُوِیَتْ فِی النَّہْیِ عَنْ صَوْمِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ عَلَی الْجُمْلَۃِ فَقَدْ مَضَی ذِکْرُہَا فِی کِتَابِ الصِّیَامِ۔[صحیح]
(٨٩٠٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجِ تمتع کرنے والے کو رخصت دی ہے کہ جب اس کو قربانی نہ ملے اور روزہ بھی پہلے نہ رکھ سکے تو وہ ایام تشریق میں روزے رکھ لے۔

8904

(۸۹۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ {فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ} [البقرۃ: ۱۹۶] قَالَ : قَبْلَ التَّرْوِیَۃِ بِیَوْمٍ وَیَوْمِ التَّرْوِیَۃِ وَیَوْمِ عَرَفَۃَ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبۃ: ۱۵۱۴۹]
(٨٩٠١) سیدنا علی (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان :{ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ } (تین دن کے روزے رکھے) کے بارت میں فرماتے ہیں کہ ایک دن یوم ترویہ سے پہلے اور ایک دن یوم ترویہ اور ایک دن اس کے بعد۔

8905

(۸۹۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّارَابَجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی جَعْفَرٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَصُومُ بَعْدَ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ إِذَا فَاتَہُ الصَّوْمُ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : یَصُومُ أَیَّامَ التَّشْرِیقِ إِذَا فَاتَہُ الصَّوْمُ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَصُومُہَا إِلاَّ وَہُو مُحْرِمٍ۔ حَدِیثُ ابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَوْصُولٌ وَقَدْ قَالاَ فِی رِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِیسَی عَنِ الزُّہْرِیِّ مَا یَدُلُّ عَلَی الرُّخْصَۃِ۔ وَالرُّخْصَۃُ تَکُونُ بَعْدَ النَّہْیِ عَلَی الْجُمْلَۃِ وَحَدِیثُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَلِیٍّ مُنْقَطِعٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف۔ مصنف ابن ابی شیبہ ۱۵۱۴۹]
(٨٩٠٢) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں : جب روزے رہ جائیں تو ایام تشریق کے بعد رکھ لے۔
(ب) ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ ایام تشریق میں روزے رکھے گا جب اس کا روزہ فوت ہوجائے۔
(ج) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ : وہ محرم ہونے کی حالت میں روزہ رکھے گا۔

8906

(۸۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو زَیْدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی النَّوَّارِ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہُ خِفَاقٌ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ صَوْمِ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃٍ إِذَا رَجَعْتُمْ قَالَ : إِذَا رَجَعْتَ إِلَی أَہْلِکَ۔ قَالَ الشَّیْخُ: اخْتَلَفُوا فِی اسْمِ ہَذَا الرَّجُلِ فَقِیلَ ہَکَذَا وَقِیلَ أَبُو الْخِفَاقِ وَقِیلَ حَبَّانُ السُّلَمِیُّ صَاحِبِ الدَّفِینَۃِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا ہَذَا فِی الْحَدِیثِ الْمَرْفُوعِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ وَعَن عَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [حسن لغیرہ۔ ابن ابی شیبۃ: ۱۲۷۸۶]
(٨٩٠٣) بنو سلیم کے ایک خفاق نامی آدمی نے ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ تین دن ایام حج میں اور سات واپس جا کر روزہ رکھنے کا کیا معنی ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : گھر واپس جا کر۔
شیخ فرماتے ہیں : ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے، ایک اسی نام کا دوسرا ابوالحفاق ہے تیسرا قول ہے حبان سلمی اس کا نام ہے۔

8907

(۸۹۰۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنِی کُرَیْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : یَطُوفُ الرَّجُلُ بِالْبَیْتِ مَا کَانَ حَلاَلاً حَتَّی یُہِلَّ بِالْحَجِّ فَإِذَا رَکِبَ إِلَی عَرَفَۃَ فَمَنْ تَیَسَّرَ لَہُ ہَدْیُہُ مِنَ الإِبِلِ أَوِ الْبَقَرِ أَوِ الْغَنَمِ مَا تَیَسَّرَ لَہُ مِنْ ذَلِکَ أَیَّ ذَلِکَ شَائَ غَیْرَ إِنْ لَمْ یَتَیَسَّرْ لَہُ فَعَلَیْہِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَذَلِکَ قَبْلَ یَوْمِ عَرَفَۃَ ، فَإِنْ کَانَ آخِرُ یَوْمِ مِنَ الأَیَّامِ الثَّلاَثَۃِ یَوْمَ عَرَفَۃَ فَلاَ جُنَاحَ ۔۔۔۔۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۲۴۹]
(٨٩٠٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آدمی تب تک حلال ہے کہ بیت اللہ کا طواف کرے حتیٰ کہ حج کا تلبیہ کہے اور جب عرفہ کی طرف جانے لگے تو اونٹ، گائے یا بکری کوئی بھی قربانی اس کو میسر آجائے تو ٹھیک اور اگر میسر نہ آئے تو یوم عرفہ سے پہلے تین دن روزے رکھے ، اگر تین دنوں میں سے آخری دن یوم عرفہ ہوجائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔

8908

(۸۹۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ أَبِی لُبابَۃَ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی قَدْ جَمَعْتُ مَعَ حَجٍّ عُمْرَۃً فَقَالَ : مَا مَعَکَ مِنَ الْوَرِقِ؟ قَالَ : أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا قَالَ : لَیْسَ فِی ہَذِہ فَضْلٌ ، عَشْرَۃٌ مِنْہَا تَعْلِفُ رَاحِلَتَکَ وَعَشَرَۃٌ تَزَوَّدُ بِہَا وَعَشَرَۃٌ تَکْتَسِی بِہَا وَعَشَرَۃٌ تُکَافِئُ بِہَا أَصْحَابَکَ۔ [صحیح]
(٨٩٠٥) ابن عباس (رض) کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے حج کے ساتھ عمرہ کو جمع کیا ہے انھوں نے پوچھا : تیرے پاس چاندی ہے ؟ اس نے کہا : چالیس درہم ہیں۔ انھوں نے کہا : اس میں سے کچھ بھی نہیں بچے گا ، دس درہم کا تو چارہ تیری سواری کھالے گی اور اسے زادراہ کے طور پر تو استعمال کرلے گا اور دس تیرے لباس وغیرہ پر لگ جائیں گے اور دس تو اپنے ساتھیوں پر خرچ کرے گا۔

8909

(۸۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یُہِلُّ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ وَیُہِلُّ أَہْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَۃِ وَیُہِلُّ أَہْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ))۔ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَذُکِرَ لِی وَلَمْ أَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یُہِلُّ أَہْلُ الْیَمَنِ مِنْ یَلَمْلَمَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَیَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَفِی رِوَایَۃِ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ قَالَ : وَذُکِرَ لِی وَلَمْ أَسْمَعْ أَنَّہُ وَقَّتَ لأَہْلِ الْیَمَنِ یَلَمْلَمَ۔ وَکَذَلِکَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ شَیْبَانَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۰۰۔ مسلم ۱۱۸۲]
(٨٩٠٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے تلبیہ کہیں گے، اہل شام جحیفہ سے اور اہل نجد قرن سے۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ کسی نے مجھے بتایا ہے۔ میں نے خود نہیں سنا کہ آپ نے فرمایا : اہلِ یمن یلملم سے تلبیہ کہنا شروع کریں گے۔

8910

(۸۹۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : نَادَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : مِنْ أَیْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُہِلَّ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یُہِلُّ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ وَیُہِلُّ أَہْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَۃِ وَیُہِلُّ أَہْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ))۔ قَالَ : وَیَقُولُونَ : وَأَہْلُ الْیَمَنِ مِنْ یَلَمْلَمَ۔ [صحیح]
(٨٩٠٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد ہی میں تھے کہ ایک شخص نے بآواز بلند پوچھا کہ آپ ہمیں کہاں سے تلبیہ کا آغاز کرنے کا حکم دیتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہلِ مدین ذوالحلیفہ سے شروع کریں، اہلِ شام جحفۃ سے اور اہل نجد قرن سے اور اہل شام یلملم سے۔

8911

(۸۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْہُمْ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یُہِلُّ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ وَأَہْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَۃِ وَأَہْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ))۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَبَلَغَنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((وَیُہِلُّ أَہْلُ الْیَمَنِ مِنْ یَلَمْلَمَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ الْقَعْنَبِیِّ وَیَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : یَزْعُمُونَ أَنَّہُ قَالَ : ((وَیُہِلُّ أَہْلُ الْیَمَنِ مِنْ یَلَمْلَمَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۵۳]
(٨٩٠٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہلِ مدینہ ذوالحلیفہ سے ، اہلِ شام جحفہ سے اور اہل نجد قرن سے تلبیہ کا آغاز کریں۔
(ب) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یمن والے یلملم سے تلبیہ پکاریں گے۔

8912

(۸۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِالْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُاللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَہْلَ الْمَدِینَۃِ أَنْ یُہِلُّوا مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ وَأَہْلَ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَۃِ وَأَہْلَ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : أَمَّا ہَؤُلاَئِ الثَلاَثِ فَسَمِعْتُہُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَأَمَّا أَہْلُ الْیَمَنِ فَیُہِلُّونَ مِنْ یَلَمْلَمَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ۔[صحیح۔ مسلم ۱۱۸۲۔ مالک ۳۸۰]
(٨٩٠٩) (الف) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے تلبیہ کہیں، اہلِ شام جحفہ سے اور اہل نجد قرن سے۔ یہ تین باتیں تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہیں اور مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اہل یمن یلملم سے شروع کریں گے۔
(ب) عبداللہ فرماتے ہیں : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں گے۔
(ج) ابن وہب کی روایت میں ہے کہ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اہلِ یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں گے۔

8913

(۸۹۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ وَأَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ وَاللَّفْظُ لِلأَسْوَدِ قَالاَ أَخْبَرَنَا زُہَیْرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَنَّہُ أَتَی ابْنَ عُمَرَ فِی مَنْزِلِہِ وَلَہُ فُسْطَاطٌ وَسُرَادِقٌ قَالَ فَسَأَلْتُہُ مِنْ أَیْنَ یَجُوزُ لِی أَنْ أَعْتَمِرَ قَالَ : فَرَضَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ قَرْنٍ لأَہْلِ نَجْدٍ وَلأَہْلِ الْمَدِینَۃِ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ وَلأَہْلِ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَالِکِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ زُہَیْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۵۰]
(٨٩١٠) زید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے پاس ان کے خیمہ میں آیا اور پوچھا : میرے لیے کہاں سے عمرہ کرنا جائز ہے ؟ تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل نجد کے لیے قرن، اہلِ مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ اور اہل شام کے لیے جحفہ مقرر فرمایا ہے۔

8914

(۸۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُسْأَلُ عَنِ الْمُہَلِّ فَقَالَ سَمِعْتُ ثُمَّ انْتَہَی أُرَاہُ یُرِیدُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : مُہَلُّ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ وَالطَّرِیقُ الآخَرُ الْجُحْفَۃُ وَمُہَلُّ أَہْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ وَمُہَلُّ أَہْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَمُہَلُّ أَہْلِ الْیَمَنِ مِنْ یَلَمْلَمَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۸۳]
(٨٩١١) جابر بن عبداللہ (رض) سے تلبیہ کہنے کی جگہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے س ناکہ اہل مدینہ کے تلبیہ شروع کرنے کی جگہ ذوالحلیفہ اور دوسرا راستہ جحفہ اور اہل عراق کی ذات عرق، اہلِ نجد کی قرن اور اہل یمن کی یلملم ہے۔

8915

(۸۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((وَمُہَلُّ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ))۔ کَذَا قَالَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ۔ وَکَذَلِکَ قِیلَ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ ابْنِ جُرَیْجٍ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ جَابِرٌ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ ذَلِکَ فِی مُہَلِّ أَہْلِ الْعِرَاقِ۔ [صحیح۔ مسند احمد ۴/ ۱۵۹]
(٨٩١٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے س ناکہ اہل عراق کے تلبیہ کہنے کی جگہ ذات عرق ہے۔

8916

(۸۹۱۳) فَقَدْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّوَابِیقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَسَّانِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا فُتِحَ ہَذَانِ الْمِصْرَانِ أَتَوْا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالُوا : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَدَّ لأَہْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَہُوَ یَجُورُ عَنْ طَرِیقِنَا فَإِنْ أَرَدْنَا أَنْ نَأْتِیَ قَرْنًا شَقَّ عَلَیْنَا۔ قَالَ : فَانْظُرُوا حَذْوَہَا مِنْ طَرِیقِہِمْ - قَالَ - فَحَدَّ لَہُمْ ذَاتَ عِرْقٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ وَإِلَی ہَذَا ذَہَبَ طَاوُسٌ وَجَابِرُ بْنُ زَیْدٍ أَبُو الشَّعْثَائِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یُوَقِّتْہُ وَإِنَّمَا وَقَّتَ بَعْدَہُ وَاخْتَارَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَذَہَبَ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ إِلَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَقَتَّہُ وَلَمْ یُسْنِدْہُ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۵۸]
(٨٩١٣) (الف) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب یہ دونوں شہر فتح ہوئے تو وہ عمر (رض) کے پاس آئے اور انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل نجد کے لیے قرن مقرر کیا ہے اور وہ ہمارے راستے سے ہٹ کر ہے۔ اگر ہم وہاں جائیں تو یہ ہم پر گراں ہے تو انھوں نے کہا : اس کے برابر ان کے راستے میں دیکھو تو ان کے لیے ذات عرق کو مقرر کردیا۔
(ب) جمہور فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ میقات مقرر نہیں کیا۔ یہ امام شافعی کا موقف ہے، عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقرر کیا، لیکن یہ غیر مستند ہے۔

8917

(۸۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَّتَ لأَہْلِ الْمَدِینَۃِ ذَا الْحُلَیْفَۃِ وَلأَہْلِ الْمَغْرِبِ الْجُحْفَۃِ وَلأَہْلِ الْمَشْرِقِ ذَاتَ عِرْقٍ وَلأَہْلِ نَجْدٍ قَرْنَ وَمَنْ سَلَکَ نَجْدًا مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ وَغَیْرِہِمْ قَرْنَیِ الْمَعَادِنِ وَلأَہْلِ الْیَمَنِ أَلَمْلَمَ۔ [صحیح لغیرہ۔ شافعی ۵۲۳]
(٨٩١٤) عطاء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل مغرب کے لیے جحفہ، اہلِ مشرق کے لیے ذات عرق اور اہل نجد کے لیے قرن کو میقات مقرر کیا ہے اور جو اہل یمن وغیرہ میں سے نجد کے راستے پر چلے قرنی المعادن میں اور اہل یمن کے لیے یلملم۔

8918

(۸۹۱۵) قَالَ وَأَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ وَسَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فَرَاجَعْتُ عَطَائً فَقُلْتُ لَہُ : إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- زَعَمُوا لَمْ یُوَقِّتْ ذَاتَ عِرْقٍ وَلَمْ یَکُنْ أَہْلُ مَشْرِقٍ حِینَئِذٍ قَالَ : کَذَلِکَ سَمِعْنَا أَنَّہُ وَقَّتَ ذَاتَ عِرْقٍ أَوِ الْعَقِیقِ لأَہْلِ الْمَشْرِقِ قَالَ وَلَمْ یَکُنْ عِرَاقٌ وَلَکِنْ لأَہْلِ الْمَشْرِقِ وَلَمْ یَعِزْہُ إِلَی أَحَدٍ دُونَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلَکِنَّہُ یَأْبَی إِلاَّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَقَّتَہُ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔ وَقَدْ رَوَاہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ وَضَعْفُہُ ظَاہِرٌ عَنْ عَطَائِ وَغَیْرِہِ فَوَصَلَہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ شافعی ۵۲۴]
(٨٩١٥) ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں عطاء کو ملا اور ان سے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذات عرق کو مقرر نہیں کیا اور ان دنوں اہل مشرق نہیں تھے تو وہ کہنے لگے کہ ہم ایسے ہی سنا ہے کہ انھوں نے ذات عرق یا عقیق کو اہل مشرق کے لیے متعین کیا ہے، کہتے ہیں کہ عراق نہیں تھا لیکن اہل مشرق کے لیے مقرر ہوا اور اس کو انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہی منسوب کیا۔

8919

(۸۹۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔وَعَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ وَعَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : وَقَتَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَہْلِ الْمَدِینَۃِ ذَا الْحُلَیْفَۃِ وَلأَہْلِ الشَّامِ الْجُحْفَۃِ وَلأَہْلِ الْیَمَنِ وَأَہْلِ تِہَامَۃَ مِنْ یَلَمْلَمْ وَلأَہْلِ الطَّائِفِ وَہِیَ نَجْدٌ قَرْنَ وَلأَہْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ فِی غَیْرِ حَدِیثِ جَابِرٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابویعلی ۲۲۲]
(٨٩١٦) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہلِ شام کے لیے جحفہ، اہلِ یمن کے لیے اور اہل تہامہ کے لیے یلملم اور اہل طائف اور نجد کے لیے قرن اور اہل عراق کے لیے ذات عرق مقرر کیا۔

8920

(۸۹۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو غَالِبِ ابْنِ بِنْتِ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ بَہْرَامَ بِالْمَدَائِنِ وَأَنَا سَأَلْتُہُ أَخْبَرَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- : ((یُہِلُّ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ وَأَہْلُ الشَّامِ وَمِصْرَ مِنْ الْجُحْفَۃِ وَأَہْلُ الْیَمَنِ مِنْ یَلَمْلَمَ وَلأَہْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ))۔ وَرَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ ہِشَامٍ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداود ۱۷۳۹۔ نسائی ۲۶۵۳]
(٨٩١٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہلِ مدینہ ذوالحلیفہ سے تلبیہ کہیں گے اور اہل شام ومصر جحفہ سے، اہلِ یمن یلملم سے اور اہل عراق کے لیے ذات عرق ہے۔

8921

(۸۹۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَقَّتَ النَّبِیُّ -ﷺ- لأَہْلِ الْمَشْرِقِ الْعَقِیقَ۔ [منکر۔ ابوداود ۱۷۴۰۔ احمد ۱/ ۳۴۴۔ ترمذی ۸۳۲]
(٨٩١٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مشرق کے لیے عقیق مقرر فرمایا۔

8922

(۸۹۱۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ السَّہْمِیِّ حَدَّثَنَا زُرَارَۃُ بْنُ کُرَیْمِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَہُ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِعَرَفَاتٍ أَوْ قَالَ بِمِنًی وَقَدْ أَطَافَ بِہِ النَّاسُ قَالَ : وَتَجِیئُ الأَعْرَابُ فَإِذَا رَأَوْہُ قَالُوا : ہَذَا وَجْہٌ مُبَارَکٌ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : فَوَقَّتَ لأَہْلِ الْیَمَنِ یَلَمْلَمَ أَنْ یُہِلُّوا مِنْہَا وَذَاتَ عِرْقٍ لأَہْلِ الْعِرَاقِ وَلأَہْلِ الْمَشْرِقِ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداود ۱۷۴۲]
(٨٩١٩) حارث بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں عرفات یا منیٰ میں نبی کریم کے پاس آیا اور لوگوں نے آپ کو گھیرا ہوا تھا، دیہاتی آئے وہ آپ کو دیکھتے تو کہتے : یہ بابرکت چہرہ ہے۔ انھوں نے لمبی حدیث ذکر کی اور اس میں یہ بات بھی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کے لیے یلملم مقرر کیا کہ وہاں سے تلبیہ کا آغاز کریں اور اہل عراق کے لیے ذات عرق اور یہی اہل مشرق کے لیے بھی۔

8923

(۸۹۲۰) وَإِلَی ہَذَا ذَہَبَ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَّتَ لأَہْلِ الْمَشْرِقِ ذَاتَ عِرْقٍ۔ [صحیح لغیرہ]
(٨٩٢٠) سیدنا عروہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مشرق کے لیے ذات عرق کو میقات بنایا۔

8924

(۸۹۲۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَقَّتَ لأَہْلِ الْمَدِینَۃِ ذَا الْحُلَیْفَۃِ وَلأَہْلِ الشَّامِ الْجُحْفَۃَ وَلأَہْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ وَلأَہْلِ الْیَمَنِ یَلَمْلَمَ وَقَالَ : ((ہُنَّ لَہُمْ وَلِکُلِّ مَنْ أَتَی عَلَیْہِنَّ مِنْ غَیْرِہِمْ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ وَمَنْ کَانَ دُونَ ذَلِکَ فَمِنْ حَیْثُ أَنْشَأَ حَتَّی أَہْلُ مَکَّۃَ مِنْ مَکَّۃَ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۵۲۔ مسلم ۱۱۸۱]
(٨٩٢١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا اور اہل شام کے لیے جحفہ اور اہل نجد کے لیے قرن المنازل اور اہل یمن کے لیے یلملم اور فرمایا : ” یہ ان ہی کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان کے علاقوں کے علاوہ دوسرے علاقوں سے حج و عمرہ کی غرض سے آتے ہوئے یہاں سے گزرے اور جو ان سے اندر ہو وہ جہاں سے چلے وہیں سے شروع کرے حتیٰ کہ اہل مکہ مکہ سے ہی تلبیہ و احرام کا آغاز کریں گے۔

8925

(۸۹۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ یَحْیَی حَدَّثَنَا وَقَالَ مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو الرَّبِیعِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَقَّتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَہْلِ الْمَدِینَۃِ ذَا الْحُلَیْفَۃِ وَلأَہْلِ الشَّامِ الْجُحْفَۃَ وَلأَہْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ وَلأَہْلِ الْیَمَنِ یَلَمْلَمَ فَہُنَّ لَہُنَّ وَلِمَنْ أَتَی عَلَیْہِنَّ مِنْ غَیْرِ أَہْلِہِنَّ مِمَّنْ یُرِیدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ وَمَنْ کَانَ دُونَہُنَّ فَمُہَلُّہُ مِنْ أَہْلِہِ ، وَکَذَلِکَ حَتَّی أَہْلُ مَکَّۃَ یُہِلُّونَ مِنْہَا ۔ لَفْظ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۵۴۔ مسلم ۱۱۸۱]
(٨٩٢٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہلِ شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن المنازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا ۔ یہ تو انہی کے لیے ہیں اور ان افراد کے لیے جو ان پر سے گزرتا ہے خواہ دوسرے علاقہ کا ہو اور جو ان سے مکہ کی جانب رہتا ہے تو وہ گھر ہی سے احرام باندھے، تلبیہ کہے حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ سے ہی تلبیہ کہیں گے۔

8926

(۸۹۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَہَلَّ مِنَ الْفُرْعِ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَہَذَا عِنْدَنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُ مَرَّ بِمِیقَاتِہِ لَمْ یُرِدْ حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً ثُمَّ بَدَا لَہُ مِنَ الْفُرْعِ فَأَہَلَّ مِنْہَا أَوْ جَائَ الْفُرْعَ مِنْ مَکَّۃَ أَوْ غَیْرِہَا ثُمَّ بَدَا لَہُ الإِہْلاَلُ فَأَہَلَّ مِنْہَا وَہُو رَوَی الْحَدِیثَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْمَوَاقِیتِ۔ [صحیح۔ مالک ۷۲۷]
(٨٩٢٣) (الف) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے ” فرع “ سے تلبیہ کا آغاز فرمایا۔
(ب) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : ہمارا مذہب یہ ہے کہ وہ اپنے میقات سے گزرے تو حج اور عمرہ کو نہیں لوٹائے گا پھر اس کو فرع جگہ پر معلوم ہوا تو وہاں سے تلبیہ پکارا نا، مکہ سے فرع آیا ، یا مکہ کے علاوہ کہیں اور سے ہو اسے میقات کا معلوم ہوا تو اس نے وہاں سے تلبیہ پکارا۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ یہ بات ہمارے نزدیک یوں ہے۔ (واللہ اعلم) کہ عبداللہ بن عمر (رض) میقات پر سے گزرے تو ان کا حج یا عمرہ کا کوئی ارادہ نہ تھا ، پھر جب فرع پہنچے تو ان کا ارادہ بن گیا تو انھوں نے وہیں سے تلبیہ کا آغاز کردیا اور یہ خود ہی مواقیت والی حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں۔

8927

(۸۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ : أَنَّہُ رَأَی ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَرُدُّ مَنْ جَاوَزَ الْمَوَاقِیتَ غَیْرَ مُحْرِمٍ۔ [صحیح۔ شافعی ۵۳۱]
(٨٩٢٤) ابو شعثا نے عبداللہ بن عباس (رض) کو دیکھا کہ وہ ان لوگوں کو واپس بھیجتے تھے جو میقات سے بغیر احرام کے گزر جائے۔

8928

(۸۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُہُمَا : أَنَّ أَیُّوبَ بْنَ أَبِی تَمِیمَۃَ أَخْبَرَہُمْ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ نَسِیَ مِنْ نُسُکِہِ شَیْئًا أَوْ تَرَکَہُ فَلْیُہْرِقْ دَمًا۔ [صحیح۔ موطا مالک ۹۴۰]
(٨٩٢٥) ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جو شخص مناسک میں سے کچھ بھول جائے تو وہ اس کی جگہ قربانی دے۔

8929

(۸۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِجَازِیُّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَلِیٍّ الْمَعْرُوفِ بِابْنِ عُرْوَۃَ الْبُنْدَارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یُحَنَّسَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی سُفْیَانَ الأَخْنَسِیِّ عَنْ جَدَّتِہِ حُکَیْمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ أَہَلَّ بِحَجَّۃٍ أَوْ عُمْرَۃٍ مِنَ الْمَسْجِدِ الأَقْصَی إِلَی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ وَمَا تَأَخَّرَ أَوْ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ))۔ شَکَّ عَبْدُ اللَّہِ أَیَّتَہُمَا قَالَ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۷۴۱۔ ابن ماجہ ۳۰۰۱]
(٨٩٢٦) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے مسجد اقصیٰ سے مسجد حرام کی طرف حج یا عمرہ کا تلبیہ کہا اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے اور جنت اس کے لیے واجب ہوگئی۔

8930

(۸۹۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ : أَنَّ یُونُسَ أَخْبَرَہُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ أَحْرَمَ مِنْ إِیلِیَائَ عَامَ حُکْمِ الْحَکَمَیْنِ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی الصَّغَانِیَّ : ہَذَا مِمَّا یُقَالُ سَمِعَ ابْنُ شِہَابٍ مِنْ نَافِعٍ۔ [صحیح]
(٨٩٢٧) نافع فرماتے ہیں کہ حکمین والے سال ابن عمر (رض) نے ایلیا سے احرام باندھا۔

8931

(۸۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِعَلِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا قَوْلُہُ {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ} [البقرۃ: ۱۹۶] قَالَ : أَنْ تُحْرِمَ مِنْ دُوَیْرَۃِ أَہْلِکَ۔ [ضعیف۔ مستدرک حاکم ۲/ ۳۰۳]
(٨٩٢٨) عبداللہ بن سلمہ مرادی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے علی (رض) سے پوچھا کہ اللہ کے فرمان : ” اور حج و عمرہ کو مکمل کرو “ کا کیا معنی ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ اس کا مطلب ہے کہ اپنے گھر سے ہی احرام باندھو۔

8932

(۸۹۲۹) وَرُوِیَ ہَذَا مِنْ حَدِیثِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا وَفِیہِ نَظَرٌ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ بِفَیْدٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ نُوحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ} [البقرۃ: ۱۹۶] قَالَ : مِنْ تَمَامِ الْحَجِّ أَنْ تُحْرِمَ مِنْ دُوَیْرَۃِ أَہْلِکَ۔ [منکر۔ شعب الایمان ۵۰۲۵۔ الکامل لابن عدی ۲/ ۱۲۰]
(٨٩٢٩) ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلَّہِ } کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ حج کو مکمل کرنے میں سے یہ بات بھی ہے کہ تو اپنے ہی گھر سے احرام باندھے۔

8933

(۸۹۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا وَقَّتَ الْمَوَاقِیتَ قَالَ : ((لِیَسْتَمْتِعِ الْمَرْئُ بِأَہْلِہِ وَثِیَابِہِ حَتَّی یَأْتِیَ کَذَا وَکَذَا))۔ لِلْمَوَاقِیتِ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف جداً۔ شافعی ۵۳۰]
(٨٩٣٠) عطاء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب مواقیت مقرر کیے تو فرمایا کہ آدمی اپنے اہل اور کپڑوں سے فائدہ اٹھائے حتیٰ کہ فلاں فلاں جگہ پر پہنچے۔

8934

(۸۹۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْہَیَّاجُ بْنُ بِسْطَامَ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ وَاصِلِ بْنِ السَّائِبِ الرَّقَاشِیِّ عَنْ أَبِی سَوْرَۃَ عَنْ عَمِّہِ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِیَسْتَمْتِعْ أَحَدُکُمْ بِحِلِّہِ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی مَا یَعْرِضُ فِی إِحْرَامِہِ))۔ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ۔ وَاصِلُ بْنُ السَّائِبِ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ ، وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہُو عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَشْہُورٌ وَإِنْ کَانَ الإِسْنَادُ مُنْقَطِعًا۔ [منکر۔ الشاسی ۱۰۵۷]
(٨٩٣١) ابوایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی ایک اپنے حلال ہونے سے جس قدر فائدہ اٹھاسکتا ہے اٹھالے کیوں کہ اس کو علم نہیں کہ اس کے احرام میں اس کو کیا پیش آنے والا ہے۔

8935

(۸۹۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ غَیْلاَنَ حَدَّثَنَا حَاضِرُ بْنُ مُطَہِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ : مُجَاعَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حَصِینٍ أَحْرَمَ مِنَ الْبَصْرَۃِ فَکَرِہَ لَہُ ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٨٩٣٢) حسن فرماتے ہیں کہ عمران بن حصین (رض) نے بصرہ سے احرام باندھا تو عمر بن خطاب (رض) نے اس کو ناپسند کیا۔

8936

(۸۹۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِبُخَارَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِسْطَامَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ صَالِحٍ قَالَ ذَکَرَ مَسْلَمَۃُ بْنُ مُحَارِبٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَامِرِ بْنِ کُرَیْزٍ حِینَ فَتْحَ خُرَاسَانَ قَالَ : لأَجْعَلَنَّ شُکْرِی لِلَّہِ أَنْ أَخْرُجَ مِنْ مَوْضِعِی مُحْرِمًا فَأَحْرَمَ مِنْ نَیْسَابُورَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی عُثْمَانَ لاَمَہُ عَلَی مَا صَنَعَ وَقَالَ لَیْتَکَ تَضْبِطُ مِنَ الْوَقْتِ الَّذِی یُحْرِمُ مِنْہُ النَّاسُ۔ [ضعیف۔ ابن عساکر ۲۹/ ۳۶۳]
(٨٩٣٣) عبداللہ بن عامر بن کریز نے جب خراسان فتح کیا تو کہا : میں اللہ کا یوں شکریہ ادا کروں گا کہ میں اسی جگہ سے احرام باندھ کر جاؤں گا تو انھوں نے نیساپور سے احرام باندھا تو جب وہ عثمان (رض) کے پاس پہنچے تو انھوں نے اس کو ملامت کی اسی فصل پر اور فرمایا کہ کاش کہ تو اس وقت سے ضبط کرتا جس وقت لوگوں نے احرام باندھا تھا۔

8937

(۸۹۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَمَّارُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : ثُمَّ خَرَجَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ مِنْ نَیْسَابُورَ مُعْتَمِرًا قَدْ أَحْرَمَ مِنْہَا وَخَلَفَ عَلَی خُرَاسَانَ الأَحْنَفَ بْنَ قَیْسِ فَلَمَّا قَضَی عُمْرَتَہُ أَتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَذَلِکَ فِی السَّنَۃِ الَّتِی قُتِلَ فِیہَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقَدْ غَرَرْتَ بِعُمْرَتَکَ حِینَ أَحْرَمْتَ مِنْ نَیْسَابُورَ۔ [ضعیف]
(٨٩٣٤) محمد بن اسحق فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عامر نیساپور سے عمرہ کا احرام باندھ کر نکلے اور خراسان پر احنف بن قیس کو نائب مقرر کردیا تو جب عمرہ سے فارغ ہوئے تو عثمان بن عفان (رض) کے پاس پہنچے اور یہ اس سال کا واقعہ ہے جب عثمان (رض) قتل ہوئے تو ان کو عثمان (رض) نے فرمایا : تو نے جب نیساپور سے احرام باندھا تو تو نے اسی وقت ہی اپنے عمرے سے دھوکا کیا۔

8938

(۸۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالسَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ جُرَیْجٍ أَنَّہُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَیْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ یَصْنَعُہَا قَالَ : مَا ہُنَّ یَا ابْنَ جُرَیْجٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ فِیہِ : وَرَأَیْتُکَ إِذَا کُنْتَ بِمَکَّۃَ أَہَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْہِلاَلَ وَلَمْ تُہِلَّ أَنْتَ حَتَّی یَکُونَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ أَمَّا الإِہْلاَلُ فَإِنِّی لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُہِلُّ حَتَّی تَنْبَعِثَ بِہِ رَاحِلَتُہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۱۳۔ مسلم ۱۱۸۷]
(٨٩٣٥) عبید بن جریج فرماتے ہیں کہ انھوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! میں نے دیکھا کہ آپ چار ایسے کام کرتے ہیں جو آپ کا کوئی بھی ساتھی نہیں کرتا تو انھوں نے پوچھا : ابوجریج ! وہ کیا ہیں ؟ تو انھوں نے ساری بات ذکر کی جس میں یہ بھی تھا کہ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ جب آپ مکہ ہوتے ہیں تو لوگ تو چاند دیکھتے ہی تلبیہ شروع کردیتے ہیں اور آپ نہیں کہتے ہیں حتیٰ کہ یوم ترویہ آجاتا ہے تو عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : جو تلبیہ کہنے کی بات ہے تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تلبیہ کہتے نہیں سنا حتیٰ کہ آپ کی سواری ان کو لے کر چل پڑی۔

8939

(۸۹۳۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدِمْنَا نَصْرُخُ بِالْحَجِّ صُرَاخًا فَلَمَّا طُفْنَا بِالْبَیْتِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اجْعَلُوہَا عُمْرَۃً ۔ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ أَہْلَلْنَا بِالْحَجِّ۔ [صحیح۔ مسند احمد ۳/ ۵۔ ابن حبان ۳۷۹۳]
(٨٩٣٦) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم آئے تو حج کی آوازیں بلند کرتے ہوئے آئے اور جب ہم نے بیت اللہ کا طواف کرلیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو عمرہ بنا لو۔ جب ترویہ کا دن (آٹھ ذوالحجہ) آیا تو ہم نے حج کا تلبیہ کہا۔

8940

(۸۹۳۷) وَفِی حَدِیثِ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَصْرُخُ بِالْحَجِّ صُرَاخًا فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ أَمَرَنَا أَنْ نَجْعَلَہَا عُمْرَۃً إِلاَّ مَنْ سَاقَ الْہَدْیَ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ وَرُحْنَا إِلَی مِنًی أَہْلَلْنَا بِالْحَجِّ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیِّ۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٨٩٣٧) ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کا تلبیہ بلند کرتے ہوئے نکلے تو جب ہم مکہ پہنچے تو ہمیں اس کو عمرہ بنانے کا حکم دیا، ان لوگوں کے سوا جن کے پاس قربانیاں تھیں تو جب ترویہ کا دن آیا اور ہم منیٰ کی طرف چلے تو ہم نے حج کا تلبیہ کہا۔

8941

(۸۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدَکَ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یُخْبِرُ عَنْ حَجَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَأَمَرَنَا بَعْد مَا طُفْنَا أَنْ نَحِلَّ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((فَإِذَا أَرَدْتُمْ أَنْ تَنْطَلِقُوا إِلَی مِنًی فَأَہِلُّوا))۔ قَالَ فَأَہْلَلْنَا مِنَ الْبَطْحَائِ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۰۔ مسند احمد ۳/ ۳۷۸]
(٨٩٣٨) جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں کہ طواف کرلینے کے بعد ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہوجائیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم منیٰ کی طرف نکلنے کا ارادہ کرو تو تلبیہ شروع کر دو تو ہم نے بطحا سے تلبیہ کا آغاز کیا۔

8942

(۸۹۳۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۱۰۔ مسند احمد ۳/ ۳۷۸]
(٨٩٣٩) ایضاً ۔

8943

(۸۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو زُنَیْجٌ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی حَدِیثِ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حِینَ نُفِسَتْ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْمُرُہَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُہِلَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ہَذَا ہُوَ الأَنْصَارِیُّ وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِطُولِہِ فِی ہَذَا وَفِی غَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۰۹۔ ابوداود ۱۷۴۳]
(٨٩٤٠) جابر بن عبداللہ (رض) اسماء بنت عمیس (رض) کے قصے میں جب وہ ذوالحلیفہ میں نفاس والی ہوگئیں تھیں فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو حکم دیا کہ اس کو غسل کرنے اور احرام باندھنے کا کہہ دو۔

8944

(۸۹۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ وَإِسْمَاعِیلُ الْجُرْجَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدَانَ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : نُفِسَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا بَکْرٍ أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُہِلَّ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ وَفِی حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَأْمُرَہَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُہِلَّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ مُرْسَلاً دُونَ ذِکْرِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ خَرَجَ حَاجًّا ثُمَّ ذَکَرَہُ وَجَوَّدَہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ حَافِظٌ ثِقَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(٨٩٤١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ محمد بن ابی بکر کی ولادت کی وجہ سے اسماء بنت عمیس نفاس والی ہوگئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو حکم دیا کہ وہ غسل کرے اور تلبیہ کہے۔

8945

(۸۹۴۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَن بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ : أَنَّہَا نُفِسَتْ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ فَسَأَلَ أَبُو بَکْرٍ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ فَأَمَرَہُ أَنْ یَأْمُرَہَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُہِلَّ۔ [صحیح لغیرہ۔ طبرانی کبیر ۱۴۱]
(٨٩٤٢) اسماء بنت عمیس (رض) فرماتی ہیں کہ وہ ذوالحلیفہ میں محمد بن ابی بکر (رض) کے ساتھ نفاس والی ہوگئیں تو ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ غسل کرے اور تلبیہ کہے۔

8946

(۸۹۴۳) وَرَوَی أَبُو غَزِیَّۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اغْتَسَلَ لإِحْرَامِہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَالِدٍ أَبُو سُلَیْمَانَ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو غَزِیَّۃَ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ : ہَذَا حَدِیثٌ غَرِیبٌ مَا سَمِعْنَاہُ إِلاَّ مِنْہُ قَالَ الشَّیْخُ : وَرُوِیَ عَنْ غَیْرِ أَبِی غَزِیَّۃَ۔ [حسن لغیرہ۔ طبرانی کبیر ۴۸۶۲۔ دارقطنی ۲/۲۲۰]
(٨٩٤٣) زید بن ثابت اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احرام باندھنے کے لیے غسل فرمایا۔

8947

(۸۹۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّکَّرِیُّ وَکَتَبَہُ لِی بِخَطِّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الدَّلاَّلُ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَرْوَانَ النَّیْسَابُورِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثابِتٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَجَرَّدَ لإِہْلاَلِہِ وَاغْتَسَلَ۔ [حسن لغیرہ۔ ترمذی ۸۳۰۔ ابن خزیمہ ۲۵۹۰]
(٨٩٤٤) زید بن ثابت اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ نبی نے احرام باندھنے کے لیے کپڑے اتارے اور غسل فرمایا۔

8948

(۸۹۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الطَّیِّبِ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَبِی بَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ وَأَنَا أَنْظُرُ فِی ہَذَا الْکِتَابِ فَأَقَرَّ بِہِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : اغْتَسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ لَبِسَ ثِیَابَہُ فَلَمَّا أَتَی ذَا الْحُلَیْفَۃِ -ﷺ- صَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ قَعَدَ عَلَی بَعِیرِہِ فَلَمَّا اسْتَوَی بِہِ عَلَی الْبَیْدائِ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ۔ یَعْقُوبُ بْنُ عَطَائٍ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [حسن لغیرہ۔ حاکم ۱/ ۴۷۷۔ دارقطنی ۲/ ۲۱۹]
(٨٩٤٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل فرمایا اور اپنے کپڑے پہنے۔ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو دور رکعتیں پڑھیں اور اپنے اونٹ پر سوار ہوئے اور جب بیداء مقام پر پہنچے تو تلبیہ کہا۔

8949

(۸۹۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الْمُزَنِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِنَّ مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ یَغْتَسِلَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یُحْرِمَ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَدْخُلَ مَکَّۃَ۔ [حسن لغیرہ۔ مستدرک حاکم ۱/ ۶۱۰۔ دارقطنی ۲/۲۲۰]
(٨٩٤٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : یہ بات سنت ہے کہ احرام کے لیے آدمی غسل کرے اور مکہ داخل ہوتے ہوئے بھی۔

8950

(۸۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا أَفْطَرَ مِنْ رَمَضَانَ وَہُوَ یُرِیدُ الْحَجَّ لَمْ یَأْخُذْ مِنْ رَأْسِہِ وَلاَ مِنْ لِحْیَتِہِ شَیْئًا حَتَّی یَحُجَّ۔ [صحیح۔ مالک ۸۸۸]
(٨٩٤٧) عبداللہ بن عمر (رض) جب رمضان کے روزوں سے فارغ ہوتے تو اپنے سر اور داڑھی کے بالوں کو نہ کاٹتے حتیٰ کہ حج کرتے۔

8951

(۸۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نُوَفَّرَ السِّبَالَ فِی الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ ، قَالَ الْمُحَارِبِیُّ یَعْنِی یَوْمَ النَّحْرِ عِنْدَ الْحِلَقِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبۃ ۲۵۵۰۴]
(٨٩٤٨) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم حج و عمرہ میں بالوں کو بڑھانے کا حکم دیا جاتا تھا۔ مجازلی فرماتے ہیں : یعنی یوم نحر کو حلق کے وقت۔

8952

(۸۹۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمَقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنِی کُرَیْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ بَعْدَ مَا تَرَجَّلَ وَادَّہَنَ وَلَبِسَ إِزَارَہُ وَرِدَائَ ہُ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ وَلَمْ یَنْہَ عَنْ شَیْئٍ مِنَ الأُزُرِ َالأَرْدِیَۃِ تُلْبَسُ إِلاَّ الْمُزَعْفَرَ الَّذِی یَرْدَعُ عَلَی الْجِلْدِ حَتَّی أَصْبَحَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکِبَ رَاحِلَتَہُ حَتَّی إِذَا اسْتَوَتْ عَلَی الْبَیْدائِ أَہَلَّ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ وَقَلَّدَ بَدَنَتَہُ وَذَلِکَ لِخَمْسٍ بَقِینَ مِنْ ذِی الْقَعْدَۃِ فَقَدِمَ مَکَّۃَ لأَرْبَعٍ خَلْوَنَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ فَطَافَ بِالْبَیْتِ وَسَعَی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلَمْ یَحِلَّ مِنْ أَجْلِ بُدْنِہِ لأَنَّہُ قَدْ کَانَ قَلَّدَہَا وَنَزَلَ بِأَعْلَی مَکَّۃَ عِنْدَ الْحَجُونِ وَہُوَ مُہِلٌّ بِالْحَجِّ وَلَمْ یَقْرَبِ الْکَعْبَۃَ بَعْدَ طَوَافِہِ بِہَا حَتَّی رَجَعَ مِنْ عَرَفَۃَ وَأَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَطُوفُوا بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ یُقَصِّرُوا مِنْ رُئُ وسِہِمْ وَیَحِلُّوا وَذَلِکَ لِمَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ بَدَنَۃٌ قَدْ قَلَّدَہَا ، وَمَنْ کَانَ مَعَہُ امْرَأَتُہُ فَہِیَ لَہُ حَلاَلٌ وَالطِّیبُ وَالثِّیَابُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۰]
(٨٩٤٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ سے کنگھی کر کے، تیل لگا کر ، ازار اور چادر اوڑھ کر نکلے اور آپ کے صحابہ بھی۔ آپ نے ازار وغیرہ سے کچھ بھی ممنوع قرار نہیں دیا اور نہ ہی چادروں کو پہننے سے منع کیا سوائے زعفرانی چادروں کے۔ حتی کہ ذوالحلیفہ پہنچے تو اپنی سواری پر سوار ہوئے حتیٰ کہ وہ بیداء پر پہنچی تو آپ اور آپ کے ساتھیوں نے تلبیہ کہا اور آپ نے اپنی قربانی کو قلادہ ڈالا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ذوالقعدہ کے ابھی پانچ دن باقی تھے تو ذوالحجہ کی چار تاریخ کو آپ مکہ پہنچے، بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا اور آپ چونکہ قربانی لائے تھے اور اس کو قلادہ پہنایا تھا، حلال نہ ہوئے اور مکہ کے بالائی علاقہ حجون کے پاس ہی رہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا احرام باندھا ہوا تھا اور آپ کعبہ کا طواف کرنے کے بعد اس کے قریب نہ گئے حتیٰ کہ عرفہ سے واپس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کریں، پھر سر کے بال کٹوائیں اور حلال ہوجائیں اور یہ ان کے لیے تھا جو قربانیوں کو قلادہ ڈال کر نہ لائے تھے اور جس کے ساتھ اس کی اہلیہ تھی وہ اس کے لیے حلال تھی اور خوشبو اور کپڑے بھی پہنے تھے۔

8953

(۸۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَمَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّۃَ : مُوسَی بْنُ طَارِقٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَحْرَمَ فِی ثَوْبَیْنِ قِطْرِیَّیْنِ۔ [ضعیف۔ الکامل لابن عدی: ۵/ ۳۴۵]
(٨٩٥٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو قطری کپڑوں میں احرام باندھا۔

8954

(۸۹۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مِنْ خَیْرِ ثِیَابِکُمُ الْبَیَاضُ فَلْیَلْبَسْہَا أَحْیَاؤُکُمْ وَکَفِّنُوا فِیہَا مَوْتَاکُمْ))۔ وَحَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ((الْبَسُوا مِنْ ثِیَابِکُمُ الْبَیَاضَ فَإِنَّہَا مِنْ خَیْرِ ثِیَابِکُمْ))۔ [صحیح]
(٨٩٥١) (الف) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے کپڑوں میں سے بہترین سفید رنگ والے ہیں، لہٰذا زندہ اس کو پہنیں اور مردوں کو اس میں کفن دو۔
(ب) عبداللہ بن عثمان بن خیثم سے اس پچھلی حدیث کی طرح منقول ہے مگر الفاظ اس سے مختلف ہیں کہ تم سفید کپڑے پہنو وہ تمہارے بہترین کپڑے ہیں۔

8955

(۸۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَت: کُنْتُ أُطَیِّبُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لإِحْرَامِہِ قَبْلَ أَنْ یُحْرِمَ وَلِحِلِّہِ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح]
(٨٩٥٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے احرام کو احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگاتی تھی اور بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے آپ کے حلال ہونے کے لیے بھی۔

8956

(۸۹۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَبَسَطَتْ یَدَیْہَا وَقَالَتْ : طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدَیَّ ہَاتَیْنِ لِحُرْمِہِ حِینَ أَحْرَمَ وَلِحِلِّہِ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔[صحیح۔ بخاری ۱۴۶۰۔ مسلم ۱۱۸۹]
(٨٩٥٣) سیدہ عائشہ (رض) نے اپنا ہاتھ پھیلائے اور فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے ان دونوں ہاتھوں سے خوشبو لگائی حرم کے لیے جب انھوں نے احرام باندھا اور حل کے لیے طواف بیت اللہ سے پہلے۔

8957

(۸۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدَیَّ ہَاتَیْنِ لِحُرْمِہِ حِینَ أَحْرَمَ وَلِحِلِّہِ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔ زَادَ الْحُمَیْدِیُّ فِی رِوَایَتِہِ فَقِیلَ لِسُفْیَانَ : سَمِعْتَہُ مِنَ الزُّہْرِیِّ قَالَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمَکِّی عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۶۷]
(٨٩٥٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے دن دو ہاتھوں کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشبو لگائی حرم کے لیے احرام باندھنے سے پہلے اور حل کے لیے بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے۔

8958

(۸۹۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لِحُرْمِہِ وَلِحِلِّہِ فَقُلْت لَہَا : بِأَیِّ الطِّیبِ فَقَالَتْ : بِأَطْیَبِ الطِّیبِ۔ قَالَ عُثْمَانُ : مَا رَوَی ہِشَامٌ ہَذَا الْحَدِیثَ إِلاَّ عَنِّی أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَخِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۸۹۔ بخاری ۱۶۶۷]
(٨٩٥٥) زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ میں عائشہ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حل وحرم کے لیے خوشبو لگائی، میں نے پوچھا : کون سی خوشبو ؟ تو کہنے لگیں : بہترین قسم کی خوشبو۔

8959

(۸۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُرْوَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عُرْوَۃَ وَالْقَاسِمَ یُخْبِرَانِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِذَرِیرَۃٍ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ لِلْحِلِّ وَالإِحْرَامِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَوْ مُحَمَّدٌ عَنْہُ یُقَالُ ہُوَ ابْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۸۵۴۔ مسلم ۱۱۸۹]
(٨٩٥٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے حل اور احرام کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حجۃ الوداع کے موقع پر ذریرہ خوشبو لگائی۔

8960

(۸۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَی وَبِیصِ الطِّیبِ فِی مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۶۸۔ مسلم ۱۱۹۰]
(٨٩٥٧) عائشہ (رض) فرماتی ہیں گویا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کی مانگ میں خوشبو کی سفیدی دیکھ رہی ہوں جب کہ آپ احرام والے تھے۔

8961

(۸۹۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ یَعْنِی ابْنَ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی وَبِیصِ الطِّیبِ فِی مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۴]
(٨٩٥٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ گویا کہ میں خوشبو کی سفیدی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مانگ میں دیکھ رہی ہوں جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احرام کی حالت میں تھے۔

8962

(۸۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی وَبِیصِ الْمِسْکِ فِی مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّہِ - ﷺ- وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۰]
(٨٩٥٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : گویا کہ میں کستوری کی سفیدی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مانگ میں دیکھ رہی ہوں حالاں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محرم تھے۔

8963

(۸۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ وَعَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی وَبِیصِ الطِّیبِ فِی مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح]
(٨٩٦٠) عائشہ (رض) فرماتی ہیں : گویا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مانگ میں خوشبو کی سفیدی دیکھ رہی ہوں حالاں کہ آپ محرم تھے۔

8964

(۸۹۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ یَعْنِی أَبَا عَامِرٍ الْعَقَدِیَّ عَنْ سُفْیَانَ وَسَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی وَبِیصِ الطِّیبِ فِی مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ ثَلاَثٍ مِنْ إِحْرَامِہِ۔ [صحیح۔ نسائی ۲۷۰۲]
(٨٩٦١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : گویا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مانگ میں احرام کے تین دن بعد بھی خوشبو کی سفیدی دیکھ رہی ہوں۔

8965

(۸۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنِ الرَّجُلِ یَتَطَیَّبُ ثُمَّ یُصْبِحُ مُحْرِمًا قَالَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِیبًا لأَنَّ أَطَّلِیَ بِزَعْفَرَانٍ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِکَ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَا طَیَّبْت رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَ إِحْرَامِہِ ثُمَّ طَافَ فِی نِسَائِہِ ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ وَأَبِی کَامِلٍ۔ وَحَدِیثُ مَسْرُوقٍ وَالأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا یَدُلُّ عَلَی بَقَائِ أَثَرِہِ بَعْدَ اغْتِسَالِہِ وَإِحْرَامِہِ حَتَّی کَانَ یُرَی وَبِیصُہُ فِی مَفَارِقِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۲]
(٨٩٦٢) محمد بن منتشر اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا جو خوشبو لگالے اور اس کے بعد احرام باندھ لے تو وہ کہنے لگے کہ میں خوشبو اڑاتا ہوا محرم بن جاؤں یہ بات مجھے پسند نہیں ہے، اگر میں زعفران مل لوں تو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے تو عائشہ (رض) نے فرمایا : میں نے احرام کے قریب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشبو لگائی، پھر آپ اپنی بیویوں میں گھومے اور پھر محرم ہوگئے۔

8966

(۸۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الْغَمْرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کُنْتُ أُطَیِّبُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِالْغَالِیَۃِ الْجَیِّدَۃِ عِنْدَ إِحْرَامِہِ۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/۲۳۲]
(٨٩٦٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ احرام کے قریب میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو انتہائی عمدہ اور مہنگی خوشبو لگائی تھی۔

8967

(۸۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ : أَنَّہُ سَمِعَ عَائِشَۃَ بِنْتَ سَعْدٍ تَقُولُ : طَیَّبْتُ أَبِی عِنْدَ إِحْرَامِہِ بِالْمِسْکِ وَالذَّرِیرَۃِ۔ [حسن۔ شافعی ۵۵۹]
(٨٩٦٤) محمد بن عجلان سے روایت ہے کہ انھوں نے عائشہ بن سعد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے اپنے والد کو احرام کے وقت کستوری اور ذریرہ کے ساتھ خوشبو لگائی۔

8968

(۸۹۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ الْقَدَّاحُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ مُحْرِمًا وَإِنَّ عَلَی رَأْسِہِ لَمِثْلَ الرُّبِّ مِنَ الْغَالِیَۃِ۔ [ضعیف۔ شافعی ۶۵۰]
(٨٩٦٥) زید فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو حالت احرام میں دیکھا کہ آپ کے سر پر غالیہ نامی خوشبو کی وجہ سے ٹھیکری سی تھی۔

8969

(۸۹۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عُیَیْنَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الطِّیبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَأُسَغْسِغُہُ فِی رَأْسِی ثُمَّ أُحِبُّ بَقَائَ ہُ۔ (غ) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ أَبُو زَیْدٍ وَالأَصْمَعِیُّ السَّغْسَغَۃُ : ہِیَ التَّرْوِیَۃُ۔ [صحیح۔ ابوعبید فی غریب الحدیث ۴/ ۲۲۱]
(٨٩٦٦) ابن عباس (رض) سے احرام کے وقت خوشبو لگانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : میں تو اس کو اپنے سر میں مالش کر کے جذب کرلیتا ہوں ، پھر اس کا باقی رہنا پسند کرتا ہوں۔

8970

(۸۹۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَدَ رِیحَ طِیبٍ وَہُوَ بِالشَّجَرَۃِ فَقَالَ : مِمَّنْ رِیحُ ہَذَا الطِّیبِ؟ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ : مِنِّی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ عُمَرُ : مِنْکَ لَعَمْرِی۔ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : أُمُّ حَبِیبَۃَ طَیَّبَتْنِی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَزَمْتُ عَلَیْکَ لَتَرْجِعَنَّ فَلَتَغْسِلَنَّہُ۔ [صحیح۔ موطا مالک ۷۲۱]
(٨٩٦٧) عمر (رض) کے غلام اسلم فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے خوشبو محسوس کی جب وہ درخت کے پاس تھے تو کہنے لگے : خوشبو کہاں سے آرہی ہے ؟ تو معاویہ (رض) نے کہا : امیرالمومنین ! یہ مجھ سے آرہی ہے تو عمر (رض) نے فرمایا : تجھ سے ! تو معاویہ (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! ام حبیبہ نے مجھے خوشبو لگائی تھی تو عمر (رض) نے فرمایا : میں تجھے حکم دیتا ہوں کہ واپس جا کر اس کو دھو دے۔

8971

(۸۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : الدَّیْرَعَاقُولِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ وَجَدَ مِنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ رِیحَ طِیبٍ وَہُوَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ وَہُمْ حُجَّاجٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مِمَّنْ رِیحُ ہَذَا الطِّیبِ؟ قَالَ : شَیْئٌ طَیَّبَتْنِی أُمُّ حَبِیبَۃَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَعَمْرِی أُقْسِمُ بِاللَّہِ لَتَرْجِعَنَّ إِلَیْہَا حَتَّی تَغْسِلَہُ فَوَاللَّہِ لأَنْ أَجِدَ مِنَ الْمُحْرِمِ رِیحَ الْقَطِرَانِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَجِدَ مِنْہُ رِیحَ الطِّیبِ۔ [صحیح] قَالَ الشَّیْخُ : وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ لَمْ یَبْلُغْہُ حَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَلَوْ بَلَغَہُ لَرَجَعَ عَنْہُ وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ ذَلِکَ کَیْلاَ یَغْتَرَّ بِہِ الْجَاہِلُ فَیَتَوَہَّمَ أَنَّ ابْتِدَائَ الطِّیبِ یَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ کَمَا قَالَ لِطَلْحَۃَ فِی الثَّوْبِ الْمُمَشَّقِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
(٨٩٦٨) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر (رض) حج پر جاتے ہوئے جبذوالحلیفہ پہنچے تو معاویہ (رض) سے خوشبو سونگھی تو پوچھا کہ یہ خوشبو کس سے آرہی ہے ؟ تو اس نے کہا : یہ ام حبیبہ نے مجھے خوشبو لگا دی ہے تو عمر (رض) نے فرمایا : میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تو اس کو جا کر اسی سے دھلوا دے، اللہ کی قسم ! میں اگر محرم سے گندھک کی خوشبو میں پاؤں تو یہ میرے نزدیک زیادہ بہتر ہے۔
شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ شاید انھیں سیدہ عائشہ (رض) والی حدیث نہیں پہنچی ۔ اگر پہنچتی تو وہ اس سے ضرور رجوع فرما لیتے اور ہوسکتا ہے کہ انھوں نے اس وجہ سے اس کو ناپسند کیا ہو کہ جاہل آدمی یہ سمجھ بیٹھے گا کہ اس نے احرام باندھنے کے بعد خوشبو لگائی ہے اور وہ اس کو جائز سمجھ بیٹھے۔

8972

(۸۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۰۸۔ مسلم ۲۱۰۱]
(٨٩٦٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مرد کو زعفران لگانے سے منع کیا۔

8973

(۸۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الَّذِی یُعْرَفُ بِابْنِ عُلَیَّۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنْ یَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔
(٨٩٧٠) ایضاً ۔

8974

(۸۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ جَدَّیْہِ زَیْدٍ وَزِیَادٍ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ((لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃُ رَجُلٍ فِی جِلْدِہِ مِنَ الْخَلُوقِ شَیْئٌ))۔ [ضعیف۔ ابوداود ۴۱۷۸۔ احمد ۴/ ۴۰۳]
(٨٩٧١) ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ اس آدمی کی نماز قبول نہیں کرتا جس کے جسم پر خلوق (زعفران ) میں سے کچھ بھی موجود ہو۔

8975

(۸۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَطَائٌ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی أَہْلِی لَیْلاً وَقَدْ تَشَقَّقَتْ یَدَایَ فَخَلَّقُونِی بِزَعْفَرَانٍ فَغَدَوْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ وَلَمْ یُرَحِّبْ بِی وَقَالَ : ((اذْہَبْ فَاغْسِلْ ہَذَا عَنْکَ)) فَذَہَبْتُ فَغَسَلْتُہُ ثُمَّ جِئْتُ وَقَدْ بَقِیَ عَلَیَّ مِنْہُ رَدْعٌ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ وَلَمْ یُرَحِّبْ بِی فَقَالَ : ((اذْہَبْ فَاغْسِلْ ہَذَا عَنْکَ)) فَغَسَلْتُہُ ثُمَّ جِئْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَرَدَّ عَلَیَّ وَرَحَّبَ بِی وَقَالَ : ((إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ لاَ تَحْضُرُ جَنَازَۃَ الْکَافِرِ بِخَیْرٍ وَلاَ الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ وَلاَ الْجُنُبَ))۔ وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا نَامَ أَوْ أَکَلَ أَوْ شَرِبَ أَنْ یَتَوَضَّأَ۔[ضعیف۔ ابوداود ۴۱۷۶۔ احمد ۴/ ۲۱۰]
(٨٩٧٢) عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں کہ میں رات کے وقت گھر آیا اور میرے ہاتھ پھٹے ہوئے تھے تو انھوں نے مجھے زعفران لگا دیا، صبح میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا اور سلام کہا تو نہ تو آپ نے مجھے سلام کا جواب دیا اور نہ ہی خوش آمدید کہا اور فرمایا : جا اور اس کو دھو کر آ۔ میں گیا اور اس کو دھویا اور پھر آیا اور کچھ نشان سا ابھی اس کا باقی تھا تو میں نے سلام کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ مجھے سلام کا جواب دیا اور نہ ہی مرحبا کہا اور فرمایا : جا کر اس کو دھو کے آ، میں نے اس کو دھویا اور پھر آکر سلام کہا : آپ نے مجھے سلام کا جواب دیا اور مرحبا کہا اور فرمایا : فرشتے کافر کے جنازے پر خیر کے ساتھ نہیں آتے اور نہ ہی جنبی کے پاس اور نہ ہی زعفران لگانے والے کے پاس۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنبی کو رخصت دی کہ جب وہ کھانے یا سونے لگے تو وضو کرلے۔

8976

(۸۹۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَطَائِ بْن أَبِی الْخُوَارِ أَنَّہُ سَمِعَ یَحْیَی بْنَ یَعْمَرَ یُخْبِرُ عَنْ رَجُلٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَعَمَ عُمَرُ : أَنْ یَحْیَی سَمَّی ذَلِکَ الرَّجُلَ فَنَسِیَ عُمَرُ اسْمَہُ أَنَّ عَمَّارًا قَالَ : تَخَلَّقْتُ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ۔ وَالأَوَّلُ أَثْبَتُ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ : وَہُمْ حُرُمٌ قَالَ : لاَ الْقَوْمُ مُقِیمُونَ۔ وَرُوِیَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُخْتَصَرًا۔ [ضعیف۔ ابوداود ۴۷۷]
(٨٩٧٣) ایضاً

8977

(۸۹۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ تَقْرَبُہُمُ الْمَلاَئِکَۃُ بِخَیْرٍ : جِیفَۃُ الْکَافِرِ وَالْمُتَضَمِّخُ بِالْخَلُوقِ وَالْجُنُبُ أَنْ یَبْدُوَ لَہُ أَنْ یَأْکُلَ أَوْ یَنَامَ فَلْیَتَوَضَّأْ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ))۔ [ضعیف۔ ابوداود ۴۱۸۰]
(٨٩٧٤) عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین اشخاص کے قریب فرشتے خیر کے ساتھ نہیں جاتے : کافر کی نعش ، زعفران لگانے والا اور جنبی اگر کھانا یا سونا چاہے تو نماز والا وضو کرلے۔

8978

(۸۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَہْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُہِلُّ مُلَبِّدًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَصْبَغَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۶۔ مسلم ۱۱۸۴]
(٨٩٧٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تلبید کر کے تلبیہ کہتے ہوئے سنا۔

8979

(۸۹۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَبَّدَ رَأْسَہُ بِالْغُسْلِ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۷۷۸۔ حاکم ۱/ ۶۱۹]
(٨٩٧٦) ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کو غسل کے ساتھ تلبید کیا۔

8980

(۸۹۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَرَادَ الْخُرُوجَ إِلَی مَکَّۃَ ادَّہَنَ بِدُہْنٍ لَیْسَ لَہُ رَائِحَۃٌ طَیِّبَۃٌ ثُمَّ یَأْتِی مَسْجِدَ ذِی الْحُلَیْفَۃِ فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ یَرْکَبُ فَإِذَا اسْتَوَتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ قَائِمَۃً أَحْرَمَ ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَعَلَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۱۹]
(٨٩٧٧) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب مکہ کی طرف جانے لگتے تو ایسا تیل لگاتے جس کی خوشبو نہ ہوتی، پھر ذوالحلیفہ والی مسجد میں آتے، دو رکعتیں ادا کرتے اور سوار ہوجاتے تو جب ان کی سواری ان کو لے کر کھڑی ہوجاتی تو تلبیہ کہتے اور فرماتے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا ہی کیا ہے۔

8981

(۸۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بَرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلاَئِیُّ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ فِی دُبُرِ الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف۔ نسائی ۲۷۵۴۔ ابویعلی ۲۵۱۲]
(٨٩٧٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے بعد تلبیہ کہا۔

8982

(۸۹۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی خُصَیْفُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَزَرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ : یَا أَبَا الْعَبَّاسِ عَجِبْتُ لاِخْتِلاَفِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی إِہْلاَلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ أَوْجَبَ فَقَالَ : إِنِّی لأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَلِکَ إِنَّہَا إِنَّمَا کَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَجَّۃً وَاحِدَۃً فَمِنْ ہُنَاکَ اخْتَلَفُوا خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَاجًّا فَلَمَّا صَلَّی فِی مَسْجِدِہِ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْہِ أَوْجَبَہُ فِی مَجْلِسِہِ أَہَلَّ بِالْحَجِّ حِینَ فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَیْہِ فَسَمِعَ ذَلِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ فَحَفِظْتُہُ عَنْہُ ثُمَّ رَکِبَ فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ أَہَلَّ وَأَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ وَذَلِکَ أَنَّ النَّاسَ کَانُوا یَأْتُونَ أَرْسَالاً فَسَمِعُوہُ حِینَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ یُہِلُّ فَقَالُوا : إِنَّمَا أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ ثُمَّ مَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا عَلاَ عَلَی شَرَفِ الْبَیْدَائِ أَہَلَّ وَأَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ فَقَالُوا : إِنَّمَا أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ عَلاَ شَرَفَ الْبَیْدَائِ وَایْمُ اللَّہِ لَقَدْ أَوْجَبَ فِی مُصَلاَّہُ وَأَہَلَّ حِینَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ وَأَہَلَّ حِینَ عَلاَ شَرَفِ الْبَیْدَائِ ۔ قَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ : فَمِنْ أَخَذَ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَہَلَّ فِی مُصَلاَّہُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَیْہِ۔ خُصَیْفٌ الْجَزَرِیُّ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ وَقَدْ رَوَاہُ الْوَاقِدِیُّ بِإِسْنَادٍ لَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلاَّ أَنَّہُ لاَ تَنْفَعُ مَتَابَعَۃُ الْوَاقِدِیِّ وَالأَحَادِیثُ الَّتِی وَرَدَتْ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَغَیْرِہِ أَسَانِیدُہَا قَوِیَّۃٌ ثَابِتَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٨٩٧٩) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس کو کہا : اے ابوالعباس ! مجھے صحابہ کرام (رض) کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تلبیہ کے بارے میں اختلاف پر تعجب ہے تو وہ کہنے لگے : میں لوگوں میں سے اس کو زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف ایک ہی حج کیا اور وہیں سے انھوں نے اختلاف کیا ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج کی غرض سے نکلے ۔ جب مسجد ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھیں تو وہیں سے حج کا تلبیہ کہنا شروع کردیا، جب دو رکعتوں سے فارغ ہوئے تو کچھ لوگوں نے اس بات کو یاد کرلیا۔ پھر سوار ہوئے اور جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر اٹھی تو آپ نے تلبیہ کہا تو کچھ لوگوں نے آپ کو اس وقت تلبیہ کہتے ہوئے پایا اور یہ اس وجہ سے کہ لوگ گروہ در گروہ آئے تھے تو انھوں نے اس وقت آپ کو تلبیہ کہتے سنا، جب آپ کو اونٹنی لے کر اٹھی تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت تلبیہ کہا ، جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر اٹھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور جب بیداء پر چڑھے تو تلبیہ کہا اور اس وقت بھی کچھ لوگوں نے آپ کو پایا تو انھوں نے سمجھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت تلبیہ کا آغاز کیا جب بیداء کی بلندی پر چڑھے اور اللہ کی قسم ! آپ نے اپنی نماز والی جگہ سے ہی تلبیہ شروع کرلیا تھا اور جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر اٹھی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شرف بیداء پر چڑھے، سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے ابن عباس (رض) کے قول کو لیا اس نے اسی وقت تلبیہ کہا جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوا۔

8983

(۸۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ رَحِمَہُ اللَّہُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ جُرَیْجٍ أَنَّہُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَیْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ یَصْنَعُہَا قَالَ : مَا ہُنَّ یَا ابْنَ جُرَیْجٍ؟ قَالَ : رَأَیْتُکَ لاَ تَمَسُّ مِنَ الأَرْکَانِ إِلاَّ الْیَمَانِیَیْنِ وَرَأَیْتُکَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِیَّۃَ وَرَأَیْتُکَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَۃِ وَرَأَیْتُکَ إِذَا کُنْتَ بِمَکَّۃَ أَہَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْہِلاَلَ وَلَمْ تُہِلَّ أَنْتَ حَتَّی یَکُونَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أَمَّا الأَرْکَانُ فَإِنِّی لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَمَسُّ إِلاَّ الْیَمَانِیَیْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِیَّۃَ فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِی لَیْسَ فِیہَا شَعَرٌ وَیَتَوَضَّأُ فِیہَا فَأَنَا أُحِبُّ أَن أَلْبَسَہَا وَأَمَّا الصُّفْرَۃُ فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْبُغُ بِہَا فَأَنَا أُحِبُّ أَن أَصْبُغَ بِہَا وَأَمَّا الإِہْلاَلُ فَإِنِّی لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُہِلُّ حَتَّی تَنْبَعِثَ بِہِ رَاحِلَتُہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۱۳۔ مسلم ۱۱۸۷]
(٨٩٨٠) عبیداللہ بن جریج نے عبداللہ بن عمر (رض) کو کہا : اے ابوعبدالرحمن ! میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ چار ایسے کام کرتے ہیں جو آپ کے دوسرے ساتھی نہیں کرتے تو انھوں نے کہا : ابن جریج ! وہ کیا ہیں ؟ اس نے کہا : میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ ارکان میں سے صرف یمانیوں کو ہی چھوتے ہیں اور بغیر بال کے جوتے پہنتے ہیں او زردی کے ساتھ رنگ دیتے ہیں اور جب آپ مکہ ہوتے ہیں تو لوگ چاند دیکھ کر تلبیہ کرنا شروع کردیتے ہیں اور آپ یوم ترویہ کو تلبیہ کا آغاز کرتے ہیں تو عبداللہ (رض) نے فرمایا : جو ارکان کی بات ہے تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف یمانی رکنوں کا استلام کرتے ہی دیکھا ہے اور بےبال جوتوں کی بات تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسے جوتے پہنتے دیکھا ہے ، جن پر بال نہ ہوتے اور انہی میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وضو بھی فرماتے اور میں بھی یہی پہننا پسند کرتا ہوں اور رہی زردی کی بات تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کے ساتھ رنگ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو میں بھی اسی کے ساتھ رنگنا ہی پسند کرتا ہوں اور تلبیہ تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تلبیہ کہتے نہیں سنا جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ اٹھ جائے۔

8984

(۸۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانُ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُعَاوِیَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَہُ فِی الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِہِ نَاقَتُہُ أَہَلَّ مِنْ مَسْجِدِ ذِی الْحُلَیْفَۃِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔
(٨٩٨١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا پاؤں پائیدان میں رکھا اور آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی تو آپ نے اس وقت مسجد ذوالحلیفہ سے تلبیہ کا آغاز فرمایا۔ [صحیح۔ بخاری ٢٧١٠)

8985

(۸۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یُخْبِرُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ حِینَ اسْتَوَتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ قَائِمَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ الْحَمَّالِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۷۔ مسلم ۱۱۸۷]
(٨٩٨٢) ابن عمر (رض) فرماتے تھے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی تب آپ نے تلبیہ کا آغاز کیا۔

8986

(۸۹۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرْجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرْکَبُ رَاحِلَتَہُ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ ثُمَّ یُہِلُّ حِینَ تَسْتَوِی بِہِ قَائِمَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[ضعیف]
(٨٩٨٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ذوالحلیفہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اونٹنی پر سوار ہوتے ہوئے دیکھا ، جب وہ آپ کو لے کر کھڑی ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تلبیہ کہا۔

8987

(۸۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : بَیْدَاؤُکُمْ الَّتِی تَکْذِبُونَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا مَا أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ یَعْنِی مَسْجِدَ ذِی الْحُلَیْفَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۷]
(٨٩٨٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تم بیداء کا جھوٹ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر باندھتے ہو ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذوالحلیفہ والی مسجد سے ہی تلبیہ کا آغاز کیا۔

8988

(۸۹۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(٨٩٨٥) ایضاً

8989

(۸۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا قِیلَ لَہُ الإِحْرَامُ مِنَ الْبَیْدَائِ قَالَ : الْبَیْدَائُ الَّتِی یَکْذِبُونَ فِیہَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاللَّہِ مَا أَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ مِنْ عِنْدِ الشَّجَرَۃِ حِینَ قَامَ بِہِ بَعِیرُہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۸۶]
(٨٩٨٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر بیداء کا جھوٹ باندھتے ہو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درخت کے پاس سے ہی تلبیہ کا آغاز کیا تھا جب آپ کا اونٹ آپ کو لے کر کھڑا ہوا۔

8990

(۸۹۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی حَسَّانَ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ إِہْلاَلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ حِینَ اسْتَوَتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَحَدِیثُ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ فِی إِہْلاَلِہِمْ مِنَ الْبَطْحَائِ قَدْ مَضَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۴۴]
(٨٩٨٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تلبیہ ذوالحلیفہ سے شروع ہوا جب آپ کی سواری آپ کو لے کر سیدھی ہوئی۔

8991

(۸۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَّاہِرِ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَرقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی الظُّہْرَ بِالْمَدِینَۃِ أَرْبَعًا وَصَلَّی الْعَصْرَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ بَاتَ فِیہَا فَلَمَّا أَصْبَحَ وَاسْتَوَتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ أَہَلَّ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۱]
(٨٩٨٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینے میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں ادا کیں اور وہیں رات گزاری جب صبح ہوئی اور آپ کی سواری آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے تلبیہ کہا۔

8992

(۸۹۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبِی سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ سَعْدِ بْن أَبِی وَقَّاصٍ قَالَتْ قَالَ سَعْدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَخَذَ طَرِیقَ الْفُرْعِ أَہَلَّ إِذَا اسْتَقَلَّتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ وَإِذَا أَخَذَ طَرِیقَ الأُخْرَی أَہَلَّ إِذَا عَلاَ عَلَی شَرَفِ الْبَیْدَائِ ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ : طَرِیقُ أُحُدٍ۔ [حسن۔ ابوداود ۱۷۷۵]
(٨٩٨٩) سعد (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرع والا راستہ اپنایا تو جب آپ کی سواری نے آپ کو اٹھایا تو آپ نے تلبیہ کہا اور جب دوسرے راستے پر گئے، تو شرف البیداء پر چڑھ کر تلبیہ کہا۔

8993

(۸۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالَ قَالَ أَبُو نَصْرٍ یَعْنِی عَبْدَ الْوَہَّابِ بْنَ عَطَائٍ سُئِلَ سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنِ الرَّجُلِ إِذَا أَرَادَ أَنْ یُحْرِمَ فِی مُصَلاَّہُ أَوْ إِذَا اسْتَوَتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ فَأَخْبَرَنَا عَنْ مَطَرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ الأَعْرَجِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَحْرَمَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ إِذَا اسْتَوَتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ الْبَیْدَائَ أَحْرَمَ عِنْدَ الظُّہْرِ وَأَہَلَّ بِحَجٍّ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ بْنِ الْحَجَّاجِ وَہِشَامِ بْنِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ قَتَادَۃَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : رَکِبَ رَاحِلَتَہُ فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِہِ عَلَی الْبَیْدَائِ أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَفِی رِوَایَۃِ ہِشَامٍ أَحْرَمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۴۳۔ نسائی ۲۷۹۱]
(٨٩٩٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالحلیفہ سے احرام باندھا، جب آپ کی سواری آپ کو لے کر بیداء پر چڑھی تو آپ نے حج کا تلبیہ کہا۔

8994

(۸۹۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوأَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا أَتَی ذَا الْحُلَیْفَۃِ أَمَرَ بِرَاحِلَتِہِ فَرُحِلَتْ ثُمَّ صَلَّی الْغَدَاۃَ ثُمَّ رَکِبَ حَتَّی إِذَا اسْتَوَتْ بِہِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَأَہَلَّ قَالَ ثُمَّ یُلَبِّی حَتَّی إِذَا بَلَغَ الْحَرَمَ أَمْسَکَ حَتَّی إِذَا أَتَی ذَا طُوًی بَاتَ بِہِ قَالَ فَیُصَلِّی بِہِ الْغَدَاۃَ ثُمَّ یَغْتَسِلُ فَزَعَمَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- فَعَلَ ذَلِکَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ الأَکْبَرِ۔[صحیح۔ بخاری ۱۴۷۸]
(٨٩٩١) نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب ذوالحلیفہ آتے تو سواری کا حکم دیتے، اس پر کجاوا کسا جاتا، پھر صبح کی نماز پڑھ کر اس پر سوار ہوتے اور جب وہ سیدھی ہوجاتی تو قبلہ رخ ہو کر تلبیہ کہتے، پھر کہتے رہتے حتیٰ کہ حرم میں پہنچ جاتے تو رک جاتے، پھر جب ذی طوی میں آتے تو وہیں رات گزارتے اور وہیں صبح کی نماز پڑھتے، پھر غسل کرتے اور سمجھتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا ہی کیا ہے۔

8995

(۸۹۹۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَلْقَمَۃَ بْنَ وَقَّاصٍ یَقُولُ إِنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ لِدُنْیَا یُصِیبُہَا أَوِ امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَغَیْرِہِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۔ مسلم ۱۹۰۷]
(٨٩٩٢) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور آدمی کے لیے وہی ہے جو اس نے نیت کی تو جس کی ہجرت اللہ عزوجل کی طرف ہوئی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی خاطر ہے اور جس کی ہجرت دنیا کی خاطر ہوئی کہ وہ اس کو مل جائے یا کسی عورت کی طرف کہ وہ اس سے شادی کرلے تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہوئی جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔

8996

(۸۹۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ نَذْکُرُ حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : یُلَبِّی لاَ یَذْکُرُ حَجًّا وَلاَ عُمْرَۃً وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ کَمَا مَضَی۔[صحیح۔ بخاری ۱۶۸۳۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٨٩٩٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے، ہم حج یا عمرہ کسی چیز کا بھی ذکر نہیں کرتے تھے۔

8997

(۸۹۹۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبِرْنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی قِصَّۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فَأَہَلَّ بِالتَّوْحِیدِ وَأَہَلَّ النَّاسُ بِہَذَا الَّذِی یُہِلُّونَ بِہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ شَیْئًا مِنْہُ وَلَزِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَلْبِیَتَہُ قَالَ جَابِرٌ لَسْنَا نَنْوِی إِلاَّ الْحَجَّ لَسْنَا نَعْرِفُ الْعُمْرَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٨٩٩٤) جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے واقعہ میں فرماتے ہیں کہ آپ نے توحید کا تلبیہ کہا اور لوگوں نے بھی یہی تلبیہ کہا، جو وہ کہتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو منع نہیں فرمایا اور اپنا تلبیہ جاری رکھا۔ جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے صرف حج ہی کی نیت کی تھی اور عمرہ کو ہم نہجانتے تھے۔

8998

(۸۹۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رُقَیْشٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : مَا سَمَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی تَلْبِیَتِہِ حَجًّا قَطُّ وَلاَ عُمْرَۃً۔ [منکر۔ شافعی ۵۶۶]
(٨٩٩٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے تلبیہ میں کبھی حج یا عمرہ کا نام نہیں لیا۔

8999

(۸۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سَمِعَ رَجُلاً یَقُولُ : لَبَّیْکَ بِحَجَّۃٍ فَضَرَبَ فِی صَدْرِہِ وَقَالَ : أَتُعْلِمُ اللَّہَ مَا فِی نَفْسِکَ۔[ضعیف]
(٨٩٩٦) ابن عمر (رض) نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا : ” لَبَّیْکَ بِحَجَّۃٍ “ تو انھوں نے اس کے سینہ پر مارا اور کہا : کیا تو اللہ کو بتلاتا ہے کہ تیرے دل میں کیا ہے ؟

9000

(۸۹۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرٍ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالاَ : قَدِمْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَنَحْنُ نَصْرُخُ بِالْحَجِّ صُرَاخًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۴۸]
(٨٩٩٧) ابوسعید خدری (رض) اور جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آئے اور ہم حج کا آوازہ بلند کر رہے تھے۔

9001

(۸۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ نَقُولُ: لَبَّیْکَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَجَعَلْنَاہَا عُمْرَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔[صحیح۔ بخاری ۱۴۹۵۔ مسلم ۱۲۱۶]
(٨٩٩٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آئے اور ہم کہہ رہے تھے : ” لَبَّیْکَ بِالْحَجِّ “ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو ہم نے اس کو عمرہ بنا لیا۔

9002

(۸۹۹۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَبَّیْنَا بِالْحَجِّ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَرَ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ یَزِیدَ۔[صحیح۔ بخاری ۶۸۰۳]
(٨٩٩٩) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تو ہم نے حج کا تلبیہ کہا۔

9003

۹۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفُِّی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ بِالْمَدِینَۃِ أَرْبَعًا وَالْعَصْرَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْنِ۔ قَالَ أَنَسٌ : وَسَمِعْتُہُمْ یَصْرُخُونَ بِہِمَا جَمِیعًا الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۳]
(٩٠٠٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں ادا کیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعتیں پڑھیں ۔ فرماتے ہیں کہ میں نے ان کو حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ کہتے ہوئے سنا۔

9004

(۹۰۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ فَقَالَ : لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجَّۃً۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۵۱]
(٩٠٠١) انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج و عمرہ کا تلبیہ کہا اور فرمایا : لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجَّۃً ۔

9005

(۹۰۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ بَکْرٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یُلَبِّی بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ جَمِیعًا۔ قَالَ حُمَیْدٌ قَالَ بَکْرٌ : فَحَدَّثْتُ بِذَلِکَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : لَبَّی بِالْحَجِّ وَحْدَہُ فَلَقِیتُ أَنَسًا فَحَدَّثْتُہُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ أَنَسٌ : مَا تَعُدُّونَنَا إِلاَّ صِبْیَانًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((لَبَّیْکَ عُمْرَۃً وَحَجًّا))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ مسلم۱۲۳۲]
(٩٠٠٢) حمید، بکر سے اور وہ انس (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ کہتے ہوئے سنا، حمید کہتے ہیں : بکر نے کہا کہ میں نے یہ بات ابن عمر (رض) کو بتائی تو انھوں نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف اکیلے حج کا تلبیہ کہا، پھر میں انس (رض) کو ملا اور ابن عمر (رض) کی بات ان کو بتائی تو انھوں نے کہا : تم تو ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ” لبیک عمرۃ وحجا “ کہتے ہوئے سنا ہے۔

9006

(۹۰۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ عَبَّادٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : حُدِّثْتُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا دَخَلَ بَیْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ : لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ۔ [صحیح]
٩٠٠٣) عباد بن عبداللہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا کہ عمر بن خطاب (رض) جب بیت المقدس داخل ہوئے تو انھوں نے تلبیہ کہا۔

9007

(۹۰۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ الْحُمَیْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَبِیعَۃَ بْنَ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ یُحَدِّثُ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ بِلاَلِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَسْخُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّۃً أَوْ لِمَنْ أَتَی قَالَ : ((بَلْ ہِیَ لَنَا خَاصَّۃً))۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۸۰۸۔ نسائی ۲۸۰۸]
(٩٠٠٤) بلال بن حارث اپنے والد حارث سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! حج کو فسخ کرنا ہمارے لیے ہی خاص ہے یا بعد والوں کے لیے بھی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ ہمارے لیے خاص ہے۔

9008

(۹۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْمُرَقِّعُ الأُسَیِّدِیُّ وَکَانَ رَجُلاً مَرْضِیًّا أَنَّ أَبَا ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَاحِبَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : کَانَتْ رُخْصَۃً لَنَا لَیْسَتْ لأَحَدٍ بَعْدَنَا یَعْنِی فَسْخَ الْحَجِّ بِالْعُمْرَۃِ۔ قَالَ یَحْیَی وَحَقَّقَ ذَلِکَ عِنْدَنَا : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ لَمْ یَنْقُضُوا الْحَجَّ بِعُمْرَۃٍ وَلَمْ یُرَخِّصُوا فِیہِ لأَحَدٍ وَکَانُوا ہُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَبِمَا فَعَلَ فِی حَجِّہِ ذَلِکَ مِمَّنْ شَہِدَ بَعْضَہُ۔ [حسن۔ حمیدی ۱۳۲]
٩٠٠٥) ابوذر (رض) نے فرمایا کہ یہ رخصت صرف ہمارے لیے ہی تھی، ہمارے بعد کسی کے لیے بھی نہیں ہے ، یعنی حج کو عمرہ کے ساتھ فسخ کرنا۔
یحییٰ کہتے ہیں کہ ہمارے نزدیک ثابت شدہ بات یہی ہے کہ ابوبکر و عمر و عثمان (رض) نے حج کو عمرہ کے ساتھ نہیں بدلا اور نہ ہی انھوں نے اس بات کی کسی کو رخصت دی اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے حج کے افعال کو زیادہ جاننے والے تھے۔

9009

(۹۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَلْدِیُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ عَطَائٌ أَخْبَرَنِی قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیَّ قَالَ : أَہْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحَجِّ خَالِصًا قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : فَقَدِمَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ سِعَایَتِہِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((بِمَا أَہْلَلْتَ یَا عَلِیُّ؟))۔ قَالَ : بِمَا أَہَلَّ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ : فَأَہْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا کَمَا أَنْتَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیٍّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَحَدِیثُ أَبِی مُوسَی قَدْ مَضَی فِی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۲۔ مسلم ۱۲۱۶]
(٩٠٠٦) جابر بن عبداللہ انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں نے خالصاً حج کا تلبیہ کہا تو علی بن ابی طالب (رض) اپنے کام سے واپس آئے تو ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تو نے کس طرح تلبیہ کہا ہے اے علی ! تو انھوں نے کہا : وہی جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا ہے تو آپ نے فرمایا : پھر تو قربانی کر اور حرام ہی رہ جس طرح تو ہے۔

9010

(۹۰۰۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی قَیْسُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِہَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُنِیخٌ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ لِی : ((بِمَا أَہْلَلْتَ؟))۔ قَالَ قُلْتُ : لَبَّیْکَ بِإِہْلاَلٍ کَإِہْلاَلِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((أَحْسَنْتَ))۔ فَأَمَرَنِی فَطُفْتُ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۴۔ مسلم ۱۲۲۱]
(٩٠٠٧) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچا جب کہ آپ بطحا میں سواری کو بٹھائے ہوئے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو نے کیا تلبیہ کہا ہے ؟ تو میں نے عرض کیا : میں نے کہا ہے : لبیک با ہلال کاہلال النبی۔ ” اے اللہ میں نبی جیسا تلبیہ کہتے ہوئے حاضر ہوں “ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اچھا کیا ہے، پھر آپ نے مجھے حکم دیا تو میں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا۔

9011

(۹۰۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ خَلاَّدَ بْنَ السَّائِبِ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((أَتَانِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَأَمَرَنِی أَنْ آمُرَ أَصْحَابِی أَنْ یَرْفَعُوا أَصْوَاتَہُمْ بِالإِہْلاَلِ أَوْ بِالتَّلْبِیَۃِ أَوْ أَحَدِہِمَا))۔ عَبْدُ الْمَلِکِ ہَذَا ہُوَ ابْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ مالک ۷۳۶۔ ابوداود ۱۸۱۴۔ ترمذی ۸۲۹]
(٩٠٠٨) سیدنا سائب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبریل (علیہ السلام) آئے اور انھوں نے حکم دیا کہ میں اپنے ساتھیوں کو بلند آواز سے تلبیہ کہنے کا حکم دوں۔

9012

(۹۰۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عَنْ وَقَالَ : وَأَمَرَنِی أَنْ آمُرَ أَصْحَابِی أَوْ مَنْ مَعِی أَنْ یَرْفَعُوا أَصْوَاتَہُمْ بِالتَّلْبِیَۃِ أَوْ بِالإِہْلاَلِ ۔ یُرِیدُ أَحَدَہُمَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ [انظر قبلہ]
(٩٠٠٩) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنے اصحاب اور جو میرے ساتھ ہیں انھیں اونچی آواز سے تلبیہ یا اہلال پکارنے کا حکم دوں۔ آپ کی دونوں میں سے ایک مراد تھی۔

9013

(۹۰۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ الرَّمْلِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ حَیَّانَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ خَلاَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((أَتَانِی جِبْرِیلُ فَأَمَرَنِی أَن آمُرَ أَصْحَابِی أَنْ یَرْفَعُوا أَصْوَاتَہُمْ بِالإِہْلاَلِ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ وَغَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ فَذَکَرَہُ وَلَمْ یَذْکُرْ أَبَا خَلاَّدٍ فِی إِسْنَادِہِ وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ مَالِکٍ وَابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَذَلِکَ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [انظر قبلہ]
(٩٠١٠) خلاد بن سائب بن خلاد اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبریل آئے تو انھوں نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو اونچی آواز سے تلبیہ پکارنے کا حکم دوں۔

9014

(۹۰۱۱) وَرَوَاہُ الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ حَنْطَبٍ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ: جَائَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مُرْ أَصْحَابَکَ أَنْ یَرْفَعُوا أَصْوَاتَہُمْ بِالتَّلْبِیَۃِ فَإِنَّہَا شِعَارُ الْحَجِّ۔ حَدَّثَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی لَبِیدٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۲۹۲۳۔ احمد ۵/۱۹۲]
(٩٠١١) زید بن خالد جہنی (رض) فرماتے ہیں کہ جبریل (علیہ السلام) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اپنے ساتھیوں کو تلبیہ کی آواز بلند کرنے کا کہیں، کیوں کہ یہ حج کا شعار ہے۔

9015

(۹۰۱۲) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی لَبِیدٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَتَانِی جِبْرِیلُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ۔ (ت) وَکَذَلِکَ قَالَہُ وَکِیعٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ وَرَوَاہُ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی لَبِیدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠١٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبریل آئے۔۔۔ الخ

9016

(۹۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی لَبِیدٍ أَخْبَرَاہُ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْد اللَّہِ بْنِ حَنْطَبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((أَمَرَنِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِرَفْعِ الصَّوْتِ بِالإِہْلاَلِ فَإِنَّہُ مِنْ شَعَائِرِ الْحَجِّ))۔ [منکر الاسناد۔ احمد ۳۲۵]
(٩٠١٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے جبریل نے تلبیہ بآواز بلند کہنے کا حکم دیا کیوں کہ یہ حج کے شعائر میں سے ہے۔

9017

(۹۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْد اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَنْبَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِوَادِی الأَزْرَقِ قَالَ : ((أَیُّ وَادٍ ہَذَا؟))۔ فَقَالُوا: وَادِی الأَزْرَقِ قَالَ: ((کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ ہَابِطًا مِنَ الثَّنِیَّۃِ لَہُ جُؤَارٌ إِلَی اللَّہِ تَعَالَی بِالتَّلْبِیَۃِ))۔ ثُمَّ أَتَی عَلَی ثَنِیَّۃِ ہَرْشَی قَالَ : ((أَیُّ ثَنِیَّۃٍ ہَذِہِ؟))۔ قَالُوا : ثَنِیَّۃُ ہَرْشَی قَالَ : ((کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی یُونُسَ بْنِ مَتَّی عَلَی نَاقَۃٍ حَمْرَائَ جَعْدَۃٍ عَلَیْہِ جُبَّۃُ صُوفٍ خِطَامُ نَاقَتِہِ خُلْبَۃٌ وَہُوَ یُلَبِّی))۔ قَالَ ہُشَیْمٌ : یَعْنِی لِیفً۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۶۔ ابن ماجہ ۲۸۹۱]
(٩٠١٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی ازرق کے پاس سے گزرے تو پوچھا : یہ کونسی وادی ہے ؟ انھوں نے کہا : وادی ازرق۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گویا کہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کو ٹیلے سے اترتا دیکھ رہا ہوں، ان کے لیے اللہ تعالیٰ کا قرب ہے تلبیہ کے ساتھ۔ پھر ہر شی نامی ٹیلہ پر پہنچے اور پوچھا : یہ کون سا ٹیلہ ہے تو انھوں نے کہا : ازرق، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گویا کہ میں یونس بن متی (رض) کو سرخ رنگ کی اونٹنی پر دیکھ رہا ہوں ، ان پر اون کا جبہ ہے اور ان کی اونٹنی کی مہار خلبہ ہے اور وہ تلبیہ کہہ رہے ہیں۔ ہشیم کہتے ہیں : خلبہ کا معنیٰ کھجور کے پتوں کی رسی ہے۔

9018

(۹۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَسُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ۔
(٩٠١٥) ایضاً ۔

9019

(۹۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدَّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَرْبُوعٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سُئِلَ أَیُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ قَالَ : ((الْعَجُّ وَالثَّجُّ))۔ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ أَبِی فُدَیْکٍ۔ [حسن لغیرہ۔ ابن ماجہ ۲۹۳۴]
(٩٠١٦) ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پر مشقت اور لمبے سفر والا حج جس میں تلبیہ بلند کیا جائے۔

9020

(۹۰۱۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : ضِرَارُ بْنُ صُرَدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَرْبُوعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَیُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ قَالَ : ((الْعَجُّ وَالثَّجُّ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ الْبَلْخِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی فُدَیْکٍ قَالَ أَبُو عِیسَی: سَأَلْتُ عَنْہُ الْبُخَارِیَّ فَقَالَ : ہُوَ عِنْدِی مُرْسَلٌ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَرْبُوعٍ قُلْتُ : فَمَنْ ذَکَرَ فِیہِ سَعِیدًا قَالَ ہُوَ خَطَأٌ لَیْسَ فِیہِ عَنْ سَعِیدٍ قُلْتُ لَہُ : إِنَّ ضِرَارَ بْنَ صُرَدٍ وَغَیْرَہُ رَوَوْا عَنِ ابْنِ أَبِی فُدَیْکٍ ہَذَا الْحَدِیثَ وَقَالُوا عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَذَا قَالَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فِیمَا بَلَغَنَا عَنْہُ۔ [منکر الاسناد]
(٩٠١٧) ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کون سا حج افضل ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : پر مشقت اور بلند تلبیہ والا۔

9021

(۹۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِاللَّہِ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی أَبُو حَرِیزٍ : سَہْلٌ مَوْلَی الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی الْغَیْثِ بْنِ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَا بَلَغَنَا الرَّوْحَائَ حَتَّی سَمِعْتُ عَامَّۃَ النَّاسِ قَدْ بَحَّتْ أَصْوَاتُہُمْ مِنَ التَّلْبِیَۃِ۔ أَبُو حَرِیزٍ ہَذَا ضَعِیفٌ۔ وَرَوَاہُ عُمَرُ بْنُ صُہْبَانَ وَہُوَ ضَعِیفٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [منکر]
(٩٠١٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے، ابھی ہم روحاء تک نہیں پہنچے تھے کہ میں نے سنا کہ لوگوں کی آوازیں تلبیہ کی وجہ سے بیٹھ رہی تھیں۔

9022

(۹۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِدْرِیسَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ مُلَبٍّ یُلَبِّی إِلاَّ لَبَّی مَا عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ مِنْ شَجَرٍ وَحَجَرٍ حَتَّی تَنْقَطِعَ الأَرْضُ مِنْ ہُنَا وَہُنَا))۔ یَعْنِی عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ۔ [صحیح۔ ترمذی ۸۲۸۔ ابن ماجہ ۲۹۲۱]
(٩٠١٩) سہل بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بھی کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے تو اس کے دائیں بائیں کے تمام پتھر اور درخت بھی تاحد زمین تلبیہ کہتے ہیں۔

9023

(۹۰۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْہَمَذَانِیُّ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا أَضْحَی مُؤْمِنٌ یُلَبِّی حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ إِلاَّ غَابَتْ بِذُنُوبِہِ حَتَّی یَعُودَ کَمَا وَلَدَتْہُ أُمُّہُ))۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قُلْتُ لِلثَّوْرِیِّ : مِنْ أَیْنَ لَکَ عَاصِمٌ قَالَ : قَدِمَ عَلَیْنَا الْکُوفَۃَ زَمَانَ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَحَدَّثَنَا۔ [منکر۔ ابن ماجہ ۲۹۲۵۔ ابن عدی فی الکامل ۵/ ۲۲۷]
(٩٠٢٠) عامر بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مومن بھی سورج نکلنے سے غروب ہونے تک تلبیہ کہتا رہتا ہے تو اس کے گناہ بھی سورج کے غروب ہونے کے ساتھ ختم ہوجاتے ہیں حتیٰ کہ وہ ایسا ہوجاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔

9024

(۹۰۲۱) قَالَ وَحَدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [منکر۔ احمد ۳/ ۳۷۳]
(٩٠٢١) ایضاً ۔

9025

(۹۰۲۲) وَقَدْ قِیلَ فِی ہَذَا عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِاللَّہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَنْ أَضْحَی یَوْمًا مُلَبِّیًا حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ غَرَبَتْ بِذُنُوبِہِ فَعَادَ کَمَا وَلَدَتْہُ أُمُّہُ))۔ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُویَحْیَی: مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَیَّاطُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ فَذَکَرَہُ۔[منکر۔ انظر قبلہ]
(٩٠٢٢) عامر بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مومن بھی سورج نکلنے سے غروب ہونے تک تلبیہ کہتا رہتا ہے تو اس کے گناہ بھی سورج کے غروب ہونے کے ساتھ ختم ہوجاتے ہیں حتیٰ کہ وہ ایسا ہوجاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اس کو جنم دیا ہے۔

9026

(۹۰۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یُلَبِّی رَاکِبًا وَنَازِلاً وَمُضْطَجِعًا۔ [ضعیف۔ مسند شافعی ۵۷۳]
(٩٠٢٣) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سوار ہوں یا پیادہ یا لیٹے ہوئے، تلبیہ کہتے رہے تھے۔

9027

Missing
(٩٠٢٤) عبداللہ بن عمر (رض) بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے تلبیہ نہیں کہتے تھے۔ [صحیح۔ موطا مالک ٧٤٩]
شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ صفا ومروہ کے بارے میں امام شافعی (رض) نے فرمایا : ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان پر ٹھہر کر دعا کرنا اور تکبیر کہنا ہی روایت کیا گیا ہے اور ان دونوں کے درمیان سعی کرتے ہوئے دعا کرنا ہے، تو مجھے بھی یہی پسند ہے کہ میں وہ کام کروں جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے، یعنی تلبیہ کو مکروہ کہے بغیر۔

9028

(۹۰۲۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ قَامَ عَلَی الشِّقِ الَّذِی عَلَی الصَّفَا فَلَبَّی فَقُلْتُ : إِنِّی نُہِیتُ عَنِ التَّلْبِیَۃِ فَقَالَ : وَلَکِنِّی آمُرُکَ بِہَا کَانَتِ التَّلْبِیَۃُ اسْتِجَابَۃً اسْتَجَابَہَا إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ۔ [صحیح]
(٩٠٢٥) عبداللہ بن مسعود (رض) صفا والی جانب کھڑے ہوئے اور انھوں نے تلبیہ کہا تو مسروق نے کہا : مجھے تلبیہ سے منع کیا گیا ہے تو انھوں نے فرمایا : لیکن میں تجھ کو اس کا حکم دیتا ہوں ، تلبیہ دعائے مستجاب تھی جو ابراہیم (علیہ السلام) سے قبول کی گئی۔

9029

(۹۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُ وَاحِدٍ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ تَلْبِیَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ)) وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَزِیدُ فِیہَا ((لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ بِیَدَیْکَ لَبَّیْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَیْکَ وَالْعَمَلُ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۴۔ مسلم۱۱۸۴]
(٩٠٢٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تلبیہ یوں کہا : (لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ ) (حاضر ہوں ! اللہ میں حاضر ہوں ! میں حاضر ہوں تیرے ساتھ کوئی شریک نہیں، یقیناً تعریفات اور نعمتیں تیری ہی ہیں اور بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں ہے) اور عبداللہ بن عمر (رض) اس میں اضافہ فرمایا کرتے تھے یعنی ” لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ بِیَدَیْکَ لَبَّیْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَیْکَ وَالْعَمَلُ “

9030

(۹۰۲۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ سَجَّادَۃُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَنَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَحَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَوَتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ قَائِمَۃً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِی الْحُلَیْفَۃِ أَہَلَّ فَقَالَ : ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ))۔ قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ یَقُولُ : ہَذِہِ تَلْبِیۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ۔ قَالَ نَافِعٌ: کَانَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَزِیدُ مَعَ ہَذَا لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ بِیَدَیْکَ لَبَّیْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَیْکَ وَالْعَمَلُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمَکِّیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۸۴]
(٩٠٢٧) (الف) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی آپ کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے پاسکھڑی ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ تلبیہ کہا : ” لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ “ اور عبداللہ (رض) فرمایا کرتے تھے کہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تلبیہ ہے۔
(ب) عبداللہ بن عمر (رض) اس کے ساتھ یہ الفاظ بھی زیادہ کرتے تھے : ” لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ بِیَدَیْکَ لَبَّیْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَیْکَ وَالْعَمَلُ “

9031

(۹۰۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنِی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُہِلُّ مُلَبِّدًا یَقُولُ : ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ))۔ لاَ یَزِیدُ عَلَی ہَؤُلاَئِ الْکَلِمَاتِ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَرْکَعُ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِہِ رَاحِلَتُہُ قَائِمَۃً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِی الْحُلَیْفَۃِ أَہَلَّ بِہَؤُلاَئِ الْکَلِمَاتِ ۔ وَکَانَ عَبْدُاللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَقُولُ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُہِلُّ بِإِہْلاَلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ہَؤُلاَئِ الْکَلِمَاتِ وَیَقُولُ: ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ فِی یَدَیْکَ لَبَّیْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَیْکَ وَالْعَمَلُ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۸۴]
(٩٠٢٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ تلبیہ کہتے ہوئے سنا : ” لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَک “ وہ ان کلمات سے زیادہ نہیں کہتے تھے اور ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھتے، پھر جب آپ کی اونٹنی آپ کو مسجد ذوالحلیفہ کے پاس لے کر کھڑی ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی تلبیہ کہا۔
(ب) اور عمر بن خطاب (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والا تلبیہ انہی الفاظ سے کہتے اور فرماتے : ” لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ فِی یَدَیْکَ لَبَّیْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَیْکَ وَالْعَمَلُ “ ” حاضر ہوں، اے اللہ ! میں حاضر ہوں حاضر ہوں، اور تیرے ساتھ خوش بخت ہوں اور بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے، میں حاضر ہوں اور رغبتیں تیری طرف ہیں اور عمل بھی “

9032

(۹۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِنِّی لأَعْلَمُ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُلَبِّی : ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ تَابَعَہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ خَیْثَمَۃَ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۵]
(٩٠٢٩) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں جانتی ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس طرح تلبیہ کہتے تھے : ” لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ “
(ب) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں جانتی ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس طرح تلبیہ کہتے تھے : ” لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ “

9033

(۹۰۳۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ خَیْثَمَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ الْوَادِعِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَقُولُ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْلَمُ کَیْفَ کَانَتْ تَلْبِیَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ سَمِعْتُہَا تُلَبِّی : ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ))۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٣٠) خیثمہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا : ” اللہ کی قسم ! میں جانتی ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تلبیہ کیسے تھا، پھر میں نے انھیں تلبیہ کہتے ہوئے سنا : ” لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ “

9034

(۹۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یُحْیِی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَیْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَہُوَ فِی بَنِی سَلِمَۃَ فَسَأَلْنَاہُ عَنْ حَجَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَخَرَجْنَا مَعَہُ حَتَّی اسْتَوَتْ نَاقَتُہُ عَلَی الْبَیْدَائِ أَہَلَّ بِالتَّوْحِیدِ ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ))۔ قَالَ : وَالنَّاسُ یَزِیدُونَ ذَا الْمَعَارِجِ وَنَحْوَہُ مِنَ الْکَلاَمِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَسْمَعُ فَلاَ یَقُولُ لَہُمْ شَیْئًا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٩٠٣١) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : ہم جابر بن عبداللہ (رض) کے پاس آئے جب کہ وہ بنو سلمہ میں تھے، ہم نے ان سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے سارا واقعہ کہہ سنایا، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے حتی کہ جب آپ کی اونٹنی بیداء پر چڑھی تو آپ نے توحید کا تلبیہ کہا ” لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ “ کہتے ہیں کہ لوگ اس میں ذا المعارج وغیرہ کے الفاظ زیادہ کرتے ، جب کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سن رہے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو کچھ بھی نہیں کہا۔

9035

(۹۰۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ أُنَیْفٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ حَجِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَلَبَّی النَّاسُ لَبَّیْکَ ذَا الْمَعَارِجِ وَلَبَّیْکَ ذَا الْفَوَاضِلِ فَلَمْ یَعِبْ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ شَیْئًا۔[صحیح۔ الارواء۴/۲۰۲]
(٩٠٣٢) جابر بن عبداللہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے واقعہ میں فرماتے ہیں کہ لوگوں نے یوں تلبیہ کہا : ” لَبَّیْکَ ذَا الْمَعَارِجِ وَلَبَّیْکَ ذَا الْفَوَاضِلِ “ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں سے کسی پر کوئی عیب نہیں لگایا۔

9036

(۹۰۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ مِنْ تَلْبِیَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ((لَبَّیْکَ إِلَہَ الْحَقِّ))۔ وَأَخْبَرَنَا بِہِ فِی فَوَائِدِ أَبِی الْعَبَّاسِ فَقَالَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: مِنْ تَلْبِیَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ((لَبَّیْکَ إِلَہَ الْحَقِّ لَبَّیْکَ))۔ [صحیح۔ سنن نسائی ۲۷۵۲، ابن ماجہ ۲۹۲۰]
(٩٠٣٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تلبیہ میں یہ الفاظ بھی تھے : ” لَبَّیْکَ إِلَہَ الْحَقِّ “ ” حاضر ہوں اے معبودِ برحق “

9037

(۹۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ : یُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ بِعَرَفَاتٍ فَلَمَّا قَالَ : ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ)) قَالَ ((إِنَّمَا الْخَیْرُ خَیْرُ الآخِرَۃِ)) ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ مستدرک حاکم ۱/ ۶۳۶۔ ابن ابی رود :۴۷۰]
(٩٠٣٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفات میں خطبہ دیا ، جب لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْک کہا تو فرمایا : ”إِنَّمَا الْخَیْرُ خَیْرُ الآخِرَۃِ “ ” یقیناً بھلائی آخرت کی بھلائی ہے “۔

9038

(۹۰۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی حُمَیْدٌ الأَعْرَجُ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُظْہِرُ مِنَ التَّلْبِیَۃِ ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ))۔فَذَکَرَ التَّلْبِیَۃَ قَالَ حَتَّی إِذَا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ وَالنَّاسُ یَصْرِفُونَ عَنْہُ کَأَنَّہُ أَعْجَبَہُ مَا ہُوَ فِیہِ فَزَادَ فِیہَا ((لَبَّیْکَ إِنَّ الْعَیْشَ عَیْشَ الآخِرَۃِ))۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : وَحَسِبْتُ أَنَّ ذَلِکَ یَوْمَ عَرَفَۃَ۔[ضیعف۔ شافعی ۵۶۹]
(٩٠٣٥) مجاہد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلند آواز سے تلبیہ کہتے : ” لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْک “ انھوں نے مکمل تلبیہ ذکر کیا ، پھر کہا حتیٰ کہ ایک دن لوگ جب واپس جا رہے تھے گویا کہ آپ کو یہ تلبیہ کی آواز اچھی لگی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں یہ الفاظ زیادہ کیے ” لَبَّیْکَ إِنَّ الْعَیْشَ عَیْشَ الآخِرَۃ “ ابن جریج کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ یہ عرفہ کا دن تھا۔

9039

(۹۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْن مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الأَزْہَرِ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلَمَۃَ أَوِ ابْنِ أَبِی سَلَمَۃَ : أَنَّ سَعْدًا أَبْصَرَ بَعْضَ بَنِی أَخِیہِ وَہُوَ یُلَبِّی بِذِی الْمَعَارِجِ۔ قَالَ سَعْدٌ : إِنَّہُ لَذُو الْمَعَارِجِ وَمَا ہَکَذَا کُنَّا نُلَبِّی عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الْقَاسِمِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ۔ [ضعیف۔ احمد ۱/ ۱۷۱۔ ابو یعلی ۷۲۴]
(٩٠٣٦) عبداللہ بن سلمہ فرماتے ہیں کہ سعد نے اپنے کسی بھتیجے کو ” ذی المعارج “ والا تلبیہ کہتے سنا تو فرمایا : یقیناً وہ ذوالمعارج ہے ، لیکن ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اس طرح تلبیہ نہیں کہتے تھے۔

9040

(۹۰۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ عَنْ أَبِی زُمَیْلٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّ الْمُشْرِکِینَ کَانُوا یَطُوفُونَ بِالْبَیْتِ فَیَقُولُونَ : لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ۔ فَیَقُولُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((قَدْ قَدْ))۔ فَیَقُولُونَ : إِلاَّ شَرِیکَ ہُوَ لَکَ تَمْلِکُہُ وَمَا مَلَکَ۔ وَیَقُولُونَ : غُفْرَانَکَ غُفْرَانَکَ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَمَا کَانَ اللَّہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَأَنْتَ فِیہِمْ وَمَا کَانَ اللَّہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُونَ} [الانفال: ۳۳]فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : کَانَ فِیہِمْ أَمَانَانِ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- وَالاِسْتِغْفَارُ قَالَ فَذَہَبَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- وَبَقِیَ الاِسْتِغْفَارُ {وَمَا لَہُمْ أَلاَّ یُعَذِّبَہُمُ اللَّہُ وَہُمْ یَصِدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا کَانُوا أَوْلِیَائَ ہُ إِنْ أَوْلِیَاؤُہُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ} [الانفال: ۳۴] قَالَ : فَہَذَا عَذَابُ الآخِرَۃِ وَذَلِکَ عَذَابُ الدُّنْیَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ النَّضْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ مُخْتَصَرًا دُونَ قَوْلِہِمْ غُفْرَانَکَ إِلَی آخِرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۵۰]
(٩٠٣٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مشرکین بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے کہتے : لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : بس بس، تو وہ کہتے : إِلاَّ شَرِیکَ ہُوَ لَکَ تَمْلِکُہُ وَمَا مَلَکَ ۔ ” ہم حاضر ہیں حاضر ہیں، تیرا کوئی شریک نہیں سوائے اس شریک کے جو تیرا ہی ہے اس کا اور اس کی مملوکہ ہر چیز کا تو ہی مالک ہے۔ “ اور وہ کہتے : اے اللہ ! ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں، مغفرت چاہتے ہیں، تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { وَمَا کَانَ اللَّہُ لِیُعَذِّبَہُمْ } [الانفال : ٣٣]” جب آپ ان میں موجود ہوں تو اللہ ان کو عذاب دینے والا نہیں اور نہ ہی اس وقت جب کہ وہ استغفار کر رہے ہوں۔ “ (ابن عباس (رض) فرماتے ہیں ان میں دو امانتیں تھیں اللہ کے نبی اور استغفار تو اللہ کے نبی چلے گئے اور استغفار باقی رہ گئی اور یہ آیت { وَمَا لَہُمْ أَلاَّ یُعَذِّبَہُمُ۔۔۔} [الانفال : ٣٤] اور کیا وجہ ہے کہ اللہ ان کو عذاب نہ دے حالاں کہ مسجد حرام سے روکتے ہیں جب کہ وہ اس کے والی نہیں، اس کے والی تو صرف متقی ہی ہیں ، اس میں جو عذاب کا ذکر ہے یہ اخروی عذاب ہے اور پہلی آیت میں جو عذاب کا ذکر ہے وہ دنیوی عذاب ہے۔

9041

(۹۰۳۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنِی یَعْقُوبُ بْنُ کَاسِبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ رُسْتَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَمَوِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ صَالِحَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ تَلْبِیَتِہِ سَأَلَ اللَّہَ رِضْوَانَہُ وَمَغْفِرَتَہُ وَاسْتَعَاذَ بِرَحْمَتِہِ مِنَ النَّارِ قَالَ صَالِحٌ وَسَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ کَانَ یُؤْمَرُ إِذَا فَرَغَ مِنْ تَلْبِیَتِہِ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ لَفْظُ حَدِیثِ الأَصْبَہَانِیِّ وَلَمْ یَذْکُرِ ابْنُ عَبْدَانَ الْحِکَایَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [ضعیف۔ طبرانی ۳۷۲۱۔ شافعی ۵۷۴۔ دارقطنی ۲/ ۲۳۸]
(٩٠٣٨) خزیمہ بن ثابت فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تلبیہ سے فارغ ہوتے تو اللہ کی رضا مندی اور مغفرت کا سوال کرتے اور آگ سے اس کی رحمت کی پناہ مانگتے ۔

9042

(۹۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لاَ تَصْعَدُ الْمَرْأَۃُ فَوْقَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلاَ تَرْفَعُ صَوْتَہَا بِالتَّلْبِیَۃِ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/۲۹۵]
(٩٠٣٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عورت صفا ومروہ پر نہ چڑھے اور نہ ہی بآوازِ بلند تلبیہ کہے۔

9043

(۹۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّیَابِ لِلْمُحْرِمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلاَ السَّرَاوِیلاَتِ وَلاَ الْعَمَائِمَ وَلاَ الْبَرَانِسَ وَلاَ الْخِفَافَ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ أَحَدٌ لَیْسَ لَہُ نَعْلاَنِ فَلْیَلْبَسِ الْخُفَّیْنِ مَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ وَلاَ تَلْبَسُوا شَیْئًا مِنَ الثِّیَابِ مَسَّہُ الزَّعْفَرَانُ وَلاَ الْوَرْسُ وَلاَ تَنْتَقِبُ الْمَرْأَۃُ الْمُحْرِمَۃُ وَلاَ تَلْبَسُ الْقُفَّازَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَتَابَعَہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ وَجُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ وَابْنُ إِسْحَاقَ یَعْنِی عَنْ نَافِعٍ فِی النِّقَابِ وَالْقُفَّازَیْنِ۔ أَمَّا حَدِیثُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۴۱]
(٩٠٤٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ہمیں محرم کے کپڑوں کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں تو آپ نے فرمایا : قمیص، شلوار، پگڑی، برنس لیکن موزے نہ پہنو۔ ہاں اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے اور انھیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے اور کوئی بھی کپڑا جس کو زعفران یا ورس لگی ہو مت پہنو اور محرمہ عورت نہ نقاب کرے نہ ہی دستانے پہنے۔

9044

(۹۰۴۱) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مِہْرَانَ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ ہُوَ ابْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً قَامَ فَنَادَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَاذَا تَأْمُرُنَا نَلْبَسُہُ مِنَ الثِّیَابِ فِی الإِحْرَامِ؟ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوٍ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ زَادَ قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَأْمُرُ الْمَرْأَۃَ بِزَرِّ الْجِلْبَابِ إِلَی جَبْہَتَہَا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٤١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کھڑا ہو کر بآواز بلند کہنے لگا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں احرام میں کون سے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں تو انھوں نے سابقہ حدیث کی طرح ساری حدیث ذکر کی اور عبداللہ بن عمر (رض) عورت کو حکم دیتے کہ وہ اپنی اوڑھنی اپنے ماتھے کے ساتھ باندھ لے۔

9045

(۹۰۴۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ نَتَنقَّبَ الْمَرْأَۃُ وَتَلْبَسَ الْقُفَّازَیْنِ وَہِیَ مُحْرِمَۃٌ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ جُوَیْرِیَۃَ بْنِ أَسْمَائَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٤٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کو نقاب کرنے اور دستانے پہننے سے منع کیا ہے جب کہ وہ حالت احرام میں ہو۔

9046

(۹۰۴۳) فَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنِی جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ قَالَ : قَامَ رَجُلٌ فَنَادَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّیَابِ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوٍ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٤٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پکارا کہ جب ہم احرام والے ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں کون سے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں۔۔۔ انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔

9047

(۹۰۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَتَنَقَّبُ الْمَرْأَۃُ الْمُحْرِمَۃُ وَلاَ تَلْبَسُ الْقُفَّازَیْنِ ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ انطر قبلہ]
(٩٠٤٤) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محرمہ عورت نہ تو نقاب کرے اور نہ ہی دستانے پہنے۔

9048

(۹۰۴۵) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی النِّسَائَ فِی إِحْرَامِہِنَّ عَنِ الْقُفَّازَیْنِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّیَابِ وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَلِکَ مَا أَحَبَّتْ مِنْ أَنْوَاعِ الثِّیَابِ مُعَصْفَرٍ أَوْ خَزٍّ أَوْ حُلِیٍّ أَوْ سَرَاوِیلَ أَوْ قَمِیصٍ أَوْ خُفٍّ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ الْمَدِینِیُّ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ سنن ابی داود ۱۸۲۷]
(٩٠٤٥) عبداللہ بن عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ وہ عورتوں کو احرام میں دستانے اور نقاب اور ورس وزعفران لگے کپڑے پہننے سے منع فرما رہے تھے اور ان کے علاوہ زرد یا ریشمی کپڑے، زیور، شلوار ، قمیض اور موزے پہن سکتی ہے۔

9049

(۹۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ الْمَدِینِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((الْمُحْرِمَۃُ لاَ تَنْتَقِبُ وَلاَ تَلْبَسُ الْقُفَّازَیْنِ))۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَأَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ : الْمُحْرِمَۃُ ((لاَ تَنْتَقِبُ وَلاَ تَلْبَسُ الْقُفَّازَیْنِ))۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ سَاقَ الْحَدِیثَ إِلَی قَوْلِہِ : وَلاَ وَرْسٌ ثُمَّ قَالَ : وَکَانَ یَقُولُ : ((لاَ تَتَنَقَّبُ الْمُحْرِمَۃُ وَلاَ تَلْبَسُ الْقُفَّازَیْنِ))۔ [صحیح]
(٩٠٤٦) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : محرمہ نقاب نہ کرے اور نہ دستانے پہنے۔
(ب) ابن عمر (رض) سے موقوف روایت ہے کہ نہ وہ نقاب کرے گی اور نہ ہی دستانے پہنے گی۔
(ج) شیخ فرماتے ہیں کہ عبیداللہ بن عمر اس قول تک حدیث بیان کرتے تھے : ” وَلَا وَرَسٍ “ اور نہ ورس (خوش بو) لگائے گی۔ پھر کہا : وہ (ابن عمر (رض) ) کہا کرتے تھے، محرمہ نہ نقاب کرے گی اور نہ دستانے پہنے گی۔

9050

(۹۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ قَالَ أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ لاَ تَنْتَقِبُ الْمَرْأَۃُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ وَقَدْ أُدْرِج فِی الْحَدِیثِ۔ [صحیح]
(٩٠٤٧) ابو علی حافظ فرماتے ہیں کہ ” نقاب نہ کرے “ یہ ابن عمر (رض) کا قول ہے جو حدیث میں درج کردیا گیا ہے۔

9051

(۹۰۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِحْرَامُ الْمَرْأَۃِ فِی وَجْہِہَا وَإِحْرَامُ الرَّجُلِ فِی رَأْسِہِ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ الدَّرَاوَرْدِیُّ وَغَیْرُہُ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/ ۲۹۴]
(٩٠٤٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عورت کا احرام اس کے چہرے میں اور آدمی کا احرام اس کے سر میں ہے۔

9052

(۹۰۴۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُؤَمَّلِ بْنِ حَسْنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْیَمَامِیُّ أَبُو الْجَمَلِ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو الْجَمَلِ ثِقَۃٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ عَلَی الْمَرْأَۃِ حُرْمٌ إِلاَّ فِی وَجْہِہَا ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ لاَ أَعْلَمُہُ یَرْفَعُہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ غَیْرُ أَبِی الْجَمَلِ ہَذَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَأَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو الْجَمَلِ ضَعِیفٌ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ قَدْ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَجْہُولٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَالْمَحْفُوظُ مَوْقُوفٌ۔ [منکر۔ دارقطنی ۲/ ۲۹۴۔ الضعفاء للعقیلی ۱/ ۱۱۶]
(٩٠٤٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت پر احرام نہیں مگر اس کے چہرے میں۔

9053

(۹۰۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ الرِّشْکِ عَنْ مُعَاذَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : الْمُحْرِمَۃُ تَلْبَسُ مِنَ الثِّیَابِ مَا شَائَ تْ إِلاَّ ثَوْبًا مَسَّہُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ وَلاَ تَتَبَرْقَعُ وَلاَ تَلَثَّمُ وَتَسْدُلُ الثَّوْبَ عَلَی وَجْہِہَا إِنْ شَائَتْ۔ [صحیح]
(٩٠٥٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ محرمہ جو کپڑے چاہے پہن سکتی ہے ، مگر ورس یا زعفران لگا کپڑا نہیں اور نہ ہی برقع اور ہی نقاب اور اگر چاہے تو کپڑا چہرے پر لٹکا سکتی ہے۔

9054

(۹۰۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ مُحْرِمَاتٌ فَإِذَا جَازُوا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَہَا مِنْ رَأْسِہَا عَلَی وَجْہِہَا فَإِذَا جَاوَزُونَا کَشَفْنَاہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو عَوَانَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ وَعَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ وَخَالَفَہُمُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فِیمَا رُوِیَ عَنْہُ عَنْ یَزِیدَ فَقَالَ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ۔
(٩٠٥١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے جب کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حالت احرام میں تھیں تو جب وہ ہمارے پاس سے گزرتے تو ہم میں سے ہر ایک اپنی اوڑھنی اپنے سر سے اپنے چہرے پر لٹکا لیتی اور جب وہ گزر جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتیں۔

9055

(۹۰۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْجُنَیْدِ الدَّامَغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ سُوَیْدٍ الثَّقَفِیُّ قَالَ حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ بِنْتُ طَلْحَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ حَدَّثَتْہَا قَالَتْ : کُنَّا نَخْرُجُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی مَکَّۃَ فَنُضَمِّدُ جِبَاہَنَا بِالسُّکِّ الْمُطَیَّبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ فَإِذَا عَرِقَتْ إِحْدَانَا سَالَ عَلَی وَجْہِہَا فَیَرَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلاَ یَنْہَانَا۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۸۳۰۔ ابن راہویہ ۱۰۲۱]
(٩٠٥٢) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے تو ہم اپنے ماتھے پر احرام کے وقت خوشبودار لیپ لگا تیں تو جب ہم میں سے کسی کو پسینہ آتا تو وہ اس کے چہرے پر بہہ جاتا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو دیکھتے لیکن منع نہ فرماتے۔

9056

(۹۰۵۳) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتُہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَخِیہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالا: مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ تَمْسَحَ الْمَرْأَۃُ یَدَیْہَا عِنْدَ الإِحْرَامِ بِشَیْئٍ مِنَ الْحِنَّائِ وَلاَ تُحْرِمُ وَہِیَ عَفَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَکَذَلِکَ أُحِبُّ لَہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِیَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مِنَ السُّنَّۃِ أَنْ تَدَّلِکَ الْمَرْأَۃُ بِشَیْئٍ مِنَ حِنَّائِ عَشِیَّۃَ الإِحْرَامِ وَتُغَلِّفَ رَأْسَہَا بِغِسْلَۃٍ لَیْسَ فِیہَا طِیبٌ وَلاَ تُحْرِمُ عُطُلاً وَلَیْسَ ذَلِکَ بِمَحْفُوظٍ۔ [ضعیف۔ شافعی فی الام ۲/ ۲۱۵]
(٩٠٥٣) عبداللہ بن عبیدہ اور عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ عورت احرام کے قریب اپنے ہاتھوں پر مہندی لگالے اور وہ سفید ہاتھوں کے ساتھ محرمہ نہ بن جائے۔
شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ موسیٰ بن عبیدہ سے روایت ہے کہ مجھے عبداللہ بن دینار نے خبر دی وہ ابن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ عورت احرام کی رات کچھ مہندی لگالے اور اپنا سر بغیر خوشبو والی چیز سے دھو لے اور یونہی احرام نہ باندھے۔ لیکن یہ بات محفوظ نہیں ہے۔

9057

(۹۰۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَذِنَ لأَصْحَابِہِ فَزَارُوا الْبَیْتَ یَوْمَ النَّحْرِ ظَہِیرَۃً وَزَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ نِسَائِہِ لَیْلاً۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِإِسْنَادِہِ قَالَتْ : أَفَاضَ مِنْ آخِرِ یَوْمِہِ۔ وَرَوَی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَخَّرَ الطَّوَافَ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی اللَّیْلِ۔ [ضعیف]
(٩٠٥٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو اجازت دی کہ وہ بیت اللہ کی زیارت یوم نحر کو دن کے وقت کریں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں سمیت رات کو زیارت کی۔

9058

(۹۰۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَیْسَ عَلَی النِّسَائِ سَعْیٌ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ یَعْنِی الرَّمَلَ بِالْبَیْتِ والسَّعْیَ فِی بَطْنِ الْمَسِیلِ۔ وَرُوِّینَاہُ عَنْ فُقَہَائِ التَّابِعِینَ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔ شافعی ۶۱۱۔ دارقطنی ۲/ ۲۹۵]
(٩٠٥٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عورتوں پر طواف بیت اللہ اور سعیٔ صفا ومروہ یعنی بیت اللہ کے طواف میں رمل کرنا اور بطن المسیل میں سعی کرنا واجب نہیں ہے۔

9059

(۹۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدُ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِیصَ وَلاَ الْعِمَامَۃَ وَلاَ السَّرَاوِیلَ وَلاَ الْبُرْنُسَ وَلاَ ثَوْبًا مَسَّہُ زَعْفَرَانٌ وَلاَ وَرْسٌ وَلاَ الْخُفَّیْنِ إِلاَّ لِمَنْ لاَ یَجِدَ نَعْلَیْنِ فَإِنْ لَمْ یَجِدْہُمَا فَلْیَقْطَعْہُمَا حَتَّی یَکُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۴۔ مسلم ۱۷۷]
(٩٠٥٦) سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ محرم قمیص، عمامہ، شلوار، برنس اور ورس و زعفران لگے کپڑے اور موزے نہ پہنے۔ مگر جس کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے اور ان کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔

9060

(۹۰۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِی إِسْرَائِیلَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سُئِلَ مَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّیَابِ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَعَمْرٍو عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٥٧) ایضاً ۔

9061

(۹۰۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُہُ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّیَابِ؟ ((قَالَ : لاَ تَلْبَسُوا الْقَمِیصَ وَلاَ الْعَمَائِمَ وَلاَ السَّرَاوِیلاَتِ وَلاَ الْبَرَانِسَ وَلاَ الْخُفَّیْنِ إِلاَّ أَحَدٌ لاَ یَجِدُ نَعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسْ الْخُفَّیْنِ وَلْیَقْطَعْہُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ وَلاَ تَلْبَسُوا مِنَ الثِّیَابِ شَیْئًا مَسَّہُ الزَّعْفَرَانُ وَالْوَرْسُ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٥٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ محرم کون سے کپڑے پہنے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قمیص، عمامہ، شلوار، برنس اور زعفران و ورس لگے کپڑے اور موزے نہ پہنو، لیکن اگر کسی کو جوتا دستیاب نہیں تو وہ موزے پہن لے اور انھیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔

9062

(۹۰۵۹) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٥٩) ایضاً

9063

(۹۰۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَامَ رَجُلٌ مِنْ ہَذَا الْبَابِ یَعْنِی بَعْضَ أَبْوَابِ مَسْجِدِ الْمَدِینَۃِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ؟ فَذَکَرَہُ بِنَحْوٍ مِنْ مَعْنَی حَدِیثِ مَالِکٍ وَفِی رِوَایَۃِ جُوَیْرِیَۃَ عَنْ نَافِعٍ قَامَ رَجُلٌ فَنَادَی فَقَالَ : مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّیَابِ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٦٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسجد نبوی کے کسی دروازے میں سے کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! محرم کیا پہنے۔۔۔ سابقہ حدیث کی طرح ساری بات ذکر کی۔

9064

(۹۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْعُودٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَادَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَخْطُب وَہُوَ بِذَاکَ الْمَکَانِ وَأَشَارَ نَافِعٌ إِلَی مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّیَابِ؟ قَالَ : ((لاَ یَلْبَسُ السَّرَاوِیلَ وَلاَ الْقَمِیصَ وَلاَ الْعِمَامَۃَ وَلاَ الْخُفَّیْنِ إِلاَّ أَحَدٌ لاَ یَجِدُ نَعْلَیْنِ فَلْیَقْطَعْہُمَا فَلْیَلْبَسْہُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ وَلاَ شَیْئٌ مِنَ الثِّیَابِ مَسَّہُ وَرْسٌ وَزَعْفَرَانٌ وَلاَ الْبُرْنُسَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقَدَّمِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- مَا لا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ؟ فَقَالَ : ((لاَ یَلْبَسُ))۔ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ حَمَّادٍ مُخْتَصَرًا۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ فَزَادَ فِیہِ الْقَبَائَ وَہُوَ صَحِیحٌ مَحْفُوظٌ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ انطر قبلہ]
(٩٠٦١) ایضاً ۔

9065

(۹۰۶۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمَ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی ابْنَ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیَّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ سُلَیْمَانُ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَبِشْرُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً قَامَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّیَابِ؟ قَالَ : ((لاَ یَلْبَسُ الْقَمِیصَ وَلاَ الْعِمَامَۃَ وَلاَ الْبُرْنُسَ وَلاَ السَّرَاوِیلَ وَلاَ الْقَبَائَ وَلاَ ثَوْبًا مَسَّہُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ وَلاَ یَلْبَسُ الْخُفَّیْنِ إِلاَّ أَنْ لاَ یَجِدَ النَّعْلَیْنِ فَیَقْطَعَہُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ))۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِی عَنْ سُفْیَانَ فِی الْجَامِعِ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٦٢) ایضاً

9066

(۹۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْجَارُودِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ لُبْسِ الْقَمِیصِ وَالأَقْبِیَۃِ وَالسَّرَاوِیَلاتِ وَالْخُفَّیْنِ إِلاَّ أَنْ لاَ یَجِدَ نَعْلَیْنِ وَلاَ یَلْبَسُ ثَوْبًا مَسَّہُ زَعْفَرَانٌ أَوْ وَرْسٌ یَعْنِی الْمُحْرِمَ وَفِی رِوَایَۃِ الأَشَجِّ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَلْبَسَ الْمُحْرِمُ الْقُمُصَ وَالأَقْبِیَۃَ ثُمَّ ذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/۲۳۲]
(٩٠٦٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محرم کو قمیص ، قبے، شلواریں اور موزے پہننے سے منع کیا ، لیکن اگر جوتے نہ ملیں تو موزہ کی رخصت دی اور نہ ہی وہ ورس یا زعفران لگے کپڑے پہنے۔

9067

(۹۰۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مُوسَی الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ وَقَالَ : ((مَنْ لَمْ یَجِدْ نَعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسْ الْخُفَّیْنِ وَلْیَقْطَعْہُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ))۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی۔ وَالْبَاقِی سَوَائٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(٩٠٦٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محرم کو ورس یا زعفران سے رنگے کپڑے پہننے سے منع فرمایا اور فرمایا : جس کو جوتے دستیاب نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے اور انھیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔

9068

(۹۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدُ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ : ((مَنْ لَمْ یَجِدِ الإِزَارَ فَلْیَلْبَسِ السَّرَاوِیلَ وَمَنْ لَمْ یَجِدِ النَّعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسِ الْخُفَّیْنِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَتَابَعَہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۴۶۔ مسلم ۱۱۷۸]
(٩٠٦٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفات میں خطبہ دیا تو فرمایا : جس کو ازار نہ ملے تو وہ شلوار پہن لے اور جس کو جوتا میسر نہ ہو تو وہ موزے پہن لے۔

9069

(۹۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الشَّعْثَائِ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ وَہُوَ یَقُولُ : ((إِذَا لَمْ یَجِدِ الْمُحْرِمُ نَعْلَیْنِ لَبِسَ خُفَّیْنِ وَإِذَا لَمْ یَجِدْ إِزَارًا لَبِسَ سَرَاوِیلَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۴۶۔ مسلم ۱۱۷۸]
(٩٠٦٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ جب محرم جوتے نہ پائے تو موزے پہن لے اور جب ازار نہ ملے تو شلوار پہن لے۔

9070

(۹۰۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔ زَادَ قَالَ عَمْروٌ لَمْ یَذْکُرِ ابْنُ عَبَّاسٍ الْقَطْعَ۔ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَلْیَقْطَعْہُمَا حَتَّی یَکُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ فَلاَ أَدْرِی أَیَّ الْحَدِیثَیْنِ نَسَخَ الآخَرَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٦٧) ایضاً

9071

(۹۰۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْمُحْرِمُ إِذَا لَمْ یَجِدِ النَّعْلَیْنِ لَبِسَ الْخُفَّیْنِ وَیَقْطَعُہُمَا حَتَّی یَکُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ))۔ قَالَ وَقَالَ عَمْرٌو : انْظُرُوا أَیَّہُمَا قَبْلُ حَدِیثُ ابْنِ عُمَرَ أَوْ حَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ؟۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو وَقَالَ : انْظُرُوا أَیَّہُمَا قَبْلُ ، فَحَمَلَہُمَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَلَی نَسْخِ أَحَدِہِمَا الآخَرَ وَبَیَّنَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَوْنٍ وَغَیْرِہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ بِالْمَدِینَۃِ قَبْلَ الإِحْرَامِ وَبَیَّنَ فِی رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ : جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ بِعَرَفَۃَ وَذَلِکَ بَعْدَ قِصَّۃِ ابْنِ عُمَرَ۔ وَأَمَّا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَإِنَّہُ قَالَ: أَرَی أَنْ یَقْطَعَا لأَنَّ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَکِلاَہُمَا صَادِقٌ حَافِظٌ وَلَیْسَ زِیَادَۃُ أَحَدِہِمَا عَلَی الآخَرِ شَیْئًا لَمْ یُؤَدِّہِ الآخَرُ إِمَّا عَزَبَ عَنْہُ وَإِمَّا شَکَّ فِیہِ فَلَمْ یُؤَدِّہِ وَإِمَّا سَکَتَ عَنْہُ وَإِمَّا أَداہ فَلَمْ یُؤَدَّ عَنْہُ لِبَعْضِ ہَذِہِ الْمَعَانِی اخْتِلاَفًا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٦٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محرم جب جوتے نہ پائے تو موزے پہن لے اور انھیں کاٹ لے حتی کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ موزے ٹخنوں سے نیچے کاٹ ہی لینے چاہییں کیوں کہ یہ بات ابن عمر (رض) کی حدیث میں موجود ہے اگرچہ ابن عباس (رض) کی حدیث میں موجود نہیں اور و ہی صادق وحافظ ہیں۔

9072

(۹۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَبِیبٍ الْفَامِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ لَمْ یَجِدْ نَعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسْ خُفَّیْنِ وَمَنْ لَمْ یَجِدْ إِزَارًا فَلْیَلْبَسْ سَرَاوِیلَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۷۹]
(٩٠٦٩) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جوتے نہ پائے وہ موزے پہن لے اور جو ازار نہ پائے تو وہ شلوار پہن لے۔

9073

(۹۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَسْعَی بِالْبَیْتِ وَقَدْ حَزَمَ عَلَی بَطْنِہِ بِثَوْبٍ۔ [ضعیف]
(٩٠٧٠) طاؤس فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو بیت اللہ کی سعی کرتے ہوئے دیکھا ، جب کہ انھوں نے اپنے پیٹ پر کپڑا باندھ رکھا تھا۔

9074

(۹۰۷۱) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَہُ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ لَمْ یَکُنْ عَقَدَ الثَّوْبَ عَلَیْہِ إِنَّمَا غَرَزَ طَرَفَہُ عَلَی إِزَارِہِ۔ [حسن۔ شافعی ۵۴۶]
(٩٠٧١) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے کپڑے کو گرہ نہیں لگائی تھی، بلکہ اس کے کونے کو ازار میں داخل کیا تھا۔

9075

(۹۰۷۲) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ : جَاء رَجُلٌ یَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَأَنَا مَعَہُ فَقَالَ : أُخَالِفُ بَیْنَ طَرَفَیْ ثَوْبِی مِنْ وَرَائِی ثُمَّ أَعْقِدُہُ وَأَنَا مُحْرِمٌ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : لاَ تَعْقِدْ۔ وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی رَجُلاَ مُحْتَزِمًا بِحَبْلٍ أَبْرَقَ فَقَالَ : انْزَعِ الْحَبْلَ ۔ مَرَّتَیْنِ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أبی حَسَّانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ أَیْضًا مُنْقَطِعٌ إِلاَّ أَنَّ أَحَدَہُمَا یَتَأَکَّدُ بِالآخَرِ ثُمَّ بِمَا مَضَی مِنْ أَثَرِ ابْنِ عُمَرَ ثُمَّ بِأَنَّہُ إِذَا عَقَدَ صَارَ فِی مَعْنَی الْمَخِیطِ۔[ضعیف جدا۔ اخرجہ الشافعی ۵۴۸]
(٩٠٧٢) مسلم بن جندب فرماتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور اس نے ابن عمر (رض) سے پوچھا اور میں ان کے ساتھ تھا کہ میں حالت احرام میں اپنے کپڑے کے دونوں اطراف مخالف سمت کر کے پیچھے گرہ لگا لوں ؟ تو عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : گرہ نہ لگا۔

9076

(۹۰۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کُنَّا نَلْبَسُ مِنَ الثِّیَابِ إِذَا أَہْلَلْنَا مَا لَمْ نُہِلَّ فِیہِ وَنَلْبَسُ الْمُمَشَّقِ إِنَّمَا ہُوَ بَطِینٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- غَیَّرَ ثَوْبَیْہِ بِالتَّنْعِیمِ وَہُوَ مُحْرِمٌ أَوْرَدَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلَ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ ۲۶۸۹]
(٩٠٧٣) (الف) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم احرام باندھتے تو اس وقت تک پہنے رہتے جب تک وہ غبار آلود نہ ہوجاتا۔
ابن عباس کے غلام عکرمہ سے روایت ہے کہ (رض) نے تنعیم میں کپڑے تبدیل کیے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احرام کی حالت میں تھے۔ اس کو ابوداؤد نے مراسیل میں ذکر کیا ہے۔

9077

(۹۰۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ أَصَابَہُ بَرْدٌ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَأَلْقَیْتُ عَلَیْہِ بُرْنُسًا فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ فَقُلْتُ : بُرْنُسٌ فَقَالَ : أَبْعِدْہُ عَنِّی أَمَّا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی الْمُحْرِمَ أَنْ یَلْبَسَ الْبُرْنُسَ۔ [صحیح۔ مسند احمد ۲/ ۵۷]
(٩٠٧٤) نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کو ٹھنڈ لگ گئی، جب کہ وہ محرم تھے تو میں نے ان پر برنس ڈال دی تو انھوں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : برنس ہے۔ کہنے لگے : اس کو مجھ سے دور کر دو، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محرم کو برنس پہننے سے منع فرمایا ہے۔

9078

(۹۰۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ فَإِنَّ نَافِعًا مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنِی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی النِّسَائَ فِی إِحْرَامِہِنَّ عَنِ الْقُفَّازَیْنِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّیَابِ وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَلِکَ مَا أَحَبَّتْ مِنْ أَلْوَانِ الثِّیَابِ مُعَصْفَرًا أَوْ خَزًّا أَوْ حُلِیًّا أَوْ سَرَاوِیلَ أَوْ قَمِیصًا أَوْ خُفًّا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَی ہَذَا عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَبْدَۃُ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ إِلَی قَوْلِہِ : وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّیَابِ لَمْ یَذْکُرَا مَا بَعْدَہُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۸۲۷۔ مسند احمد ۲/۲۲]
(٩٠٧٥) عبداللہ بن عمر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ نے عورتوں کو حالت احرام میں دستانے، نقاب اور ورس وزعفران لگے کپڑے پہننے سے منع کیا ۔ اس کے بعد وہ جو چاہے کپڑے پہن سکتی ہے ، زرد، ریشمی، زیور، شلوار قمیص یا موزے۔

9079

(۹۰۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ ذَکَرْتُ لاِبْنِ شِہَابٍ فَقَالَ حَدَّثَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَصْنَعُ ذَلِکَ یَعْنِی یَقْطَعُ الْخُفَّیْنِ لِلْمَرْأَۃِ الْمُحْرِمَۃِ ثُمَّ حَدَّثَتْہُ صَفِیَّۃُ بِنْتُ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَدَّثَتْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ کَانَ رَخَّصَ لِلنِّسَائِ فِی الْخُفَّیْنِ فَتَرَکَ ذَلِکَ۔ [حسن۔ ابوداود ۱۸۳۱۔ احمد ۶/ ۳۵]
(٩٠٧٦) (الف) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) محرمہ عورت کے لیے موزے کاٹنے کا حکم دیتے تھے، پھر ان کو صفیہ بنت عبید نے بتایا کہ اسے سیدہ عائشہ (رض) نے بتایا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورتوں کو موزوں کی رخصت دی ہے تو انھوں نے بھی چھوڑ دیا۔
(ب) ابوداؤد فرماتے ہیں : عبدہ اور محمد بن سلمہ نے ابن اسحاق سے اور نافع سے اس قول تک ذکر کیا ہے : وم اس الورس الزعفران من الثیاب، اس کے بعد والی عبارت دونوں نے ذکر نہیں کی۔

9080

(۹۰۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یُفْتِی النِّسَائَ إِذَا أَحْرَمْنَ أن یَقْطَعْنَ الْخُفَّیْنِ حَتَّی أَخْبَرَتْہُ صَفِیَّۃُ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّہَا تُفْتِی النِّسَائَ أَنْ لاَ یَقْطَعْنَ فَانْتَہَی عَنْہُ۔ [صحیح۔ شافعی ۷۸۷]
(٩٠٧٧) سالم بن عبداللہ اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ عورتوں کو فتویٰ دیا کرتے تھے کہ وہ اپنے موزے کاٹ لیں حتیٰ کہ ان کو صفیہ نے عائشہ (رض) سے روایت نقل کی کہ وہ عورتوں کو نہ کاٹنے کا فتویٰ دیتی ہیں تو وہ بھی رک گئے۔

9081

(۹۰۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : کُنْتُ عِنْدَ عَائِشَۃَ إِذْ جَائَ تْہَا امْرَأَۃٌ مِنْ نِسَائِ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ یُقَالُ لَہَا تَمْلِکُ فَقَالَتْ لَہَا : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ ابْنَتِی فُلاَنَۃُ حَلَفَتْ أَنْ لاَ تَلْبَسَ حُلِیَّہَا فِی الْمَوْسِمِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ قَوْلِی لَہَا : إِنَّ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ تُقْسِمُ عَلَیْکِ إِلاَّ لَبِسْتِ حُلِیَّکِ کُلَّہِ۔ [صحیح۔ مسند شافعی ۸۰۵]
(٩٠٧٨) صفیہ بنت شیبہ فرماتی ہیں کہ میں سیدہ عائشہ (رض) کے پاس تھی کہ ایک عورت بنی عبدالدار سے آئی، جس کو تملک کہا جاتا تھا۔ اس نے کہا : اے ام المومنین ! میری فلاں بیٹی نے قسم اٹھائی ہے کہ وہ موسم (حج) میں زیور نہیں پہنے گی تو عائشہ (رض) نے فرمایا : اس کو کہہ کہ ام المومنین تجھ کو قسم دیتی ہے کہ تو ضرور زیور پہن۔

9082

(۹۰۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ عَنِ ابْنِ بَابَاہْ الْمَکِّیِّ أَنَّ امْرَأَۃ سَأَلَتْ عَائِشَۃَ : مَا تَلْبَسُ الْمَرْأَۃُ فِی إِحْرَامِہَا؟ قَالَ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : تَلْبَسُ مِنْ خَزِّہَا وَبَزِّہا وَأَصْبَاغِہَا وُحِلِیِّہَا۔ [حسن]
(٩٠٧٩) ابن باباہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ عورت احرام میں کیا پہنے ؟ تو انھوں نے فرمایا : وہ ہر طرح کے رنگین کپڑے اور زیور پہنے۔

9083

(۹۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُاللَّہِ بْنُ مُوسَی وَأَبُو نُعَیْمٍ وَثَابِتٌ الْعَابِدُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ أَوْ زَعْفَرَانٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ وَرَوَاہُ سَالِمٌ وَنَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح]
(٩٠٨٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محرم کو ورس یا زعفران سے رنگے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

9084

(۹۰۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بَیْنَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَفَۃَ فَوَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِہِ فَأَوْقَصَتْہُ أَوْ وَقَصَتْہُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْنِ وَلاَ تُحَنِّطُوہُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیًا))۔ قَالَ حَمَّادٌ وَسَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ دِینَارٍ یُحَدِّثُ بِہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فَلَمْ أُنْکِرْ مِنْ حَدِیثِ أَیُّوبَ شَیْئًا وَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُلَبِّی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَارِمٍ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُذْکَرْ حَدِیثَ عَمْرٍو وَرَوَاہُ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ حَمَّادٍ کَمَا مَضَی فِی کِتَابِ الْجَنَائِزِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۲۰۶۔ مسلم ۱۲۰۶]
(٩٠٨١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عرفہ میں کھڑا تھا کہ اس کو اس کی اونٹنی نے گرا دیا اور وہ مرگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اور دو کپڑوں میں کفن دے دو اس کو خوشبو نہ لگاؤ اور اس کا سر بھی نہ ڈھانپو، یقیناً اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن تلبیہ کہتے ہوئے کو اٹھائے گا۔

9085

(۹۰۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ وَعَمْرٍو عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ وَاقِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِعَرَفَۃَ فَوَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِہِ قَالَ أَیُّوبُ : فَوَقَصَتْہُ وَقَالَ عَمْرٌو : فَأَقْعَصَتْہُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْنِ وَلاَ تُحَنِّطُوہُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یُلَبِّی))۔ وَقَالَ عَمْرٌو : مُلَبِّیًا ۔ قَالَ إِسْمَاعِیلُ ہَکَذَا قَالَ مُسَدَّدٌ وَخَالَفَہُ عَارِمٌ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَاتَّفَقَا عَلَی أَنَّ عَمْرًا قَالَ : یُلَبِّی ۔ وَأَنَّ أَیُّوبَ قَالَ : مُلَبِّیًا ۔ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْہُمَا کَمَا قَالَ عَارِمٌ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو کَمَا رَوَاہُ حَمَّادٌ : ((لاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ))۔ لَیْسَ فِیہِ ذِکْر الِوَجْہِ۔۔ وَرُوِیَ عَنْ وَکِیعٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَمْرٍو فَذَکَرَ مَعَہُ الْوَجْہَ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٨٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عرفہ میں کھڑا تھا کہ اس کو اس کی اونٹنی نے گرا دیا اور وہ مرگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اور دو کپڑوں میں کفن دے دو اور اس کو خوشبو نہ لگاؤ اور اس کا سر بھی نہ ڈھانپو، یقیناً اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن تلبیہ کہتے ہوئے کو اٹھائے گا۔

9086

(۹۰۸۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنْ رَجُلاً أَوْقَصَتْہُ رَاحِلَتُہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْہِ وَلاَ تُخَمِّرُوا وَجْہَہُ وَلاَ رَأْسَہُ فَإِنَّہُ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیًا))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ وَکِیعٍ دُونَ ذِکْرِ الْوَجْہِ فِیہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ عَنْ سُفْیَانَ دُونَ ذِکْرِ الْوَجْہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۰]
(٩٠٨٣) (الف) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا اس کی اونٹنی نے منکا توڑدیا جب کہ وہ محرم تھا وہ فوت ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اور اسی کے دو کپڑوں میں کفنا دو اور اس کا سر اور چہرہ نہ ڈھانپو، یہ قیامت کے دن تلبیہ کہتا ہوا اٹھے گا۔
(ب) حماد سے روایت ہے (اس کے الفاظ یہ ہیں) اس کے سر کو نہ ڈھانپو۔

9087

(۹۰۸۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً وَقَصَتْہُ رَاحِلَتُہُ وَنَحْنُ مَعَ رسول اللہ -ﷺ- مُحْرِمُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْہِ وَلاَ تُمِسُّوہُ طِیبًا وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّدًا))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ وَکَذَلِکَ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ عَنْ أَبِی بِشْرٍ دُونَ ذِکْرِ الْوَجْہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۲۰۶۔ مسلم ۱۲۰۶]
(٩٠٨٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کی اونٹنی نے اس کی گردن توڑ دی اور ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حالت احرام میں تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پانی اور بیری کے پتوں میں غسل دے دو اور اس کے دو کپڑوں میں ہی کفن دو، اس کو خوشبو نہ لگاؤ اور سر نہ ڈھانپو، بیشک اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن تلبیہ کہتے ہوئے اٹھائے گا۔

9088

(۹۰۸۵) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ مَرَّۃً بِوِفَاقِ أَبِی عَوَانَۃَ وَہُشَیْمٍ قَالَ شُعْبَۃُ : ثُمَّ إِنَّہُ حَدَّثَنِی بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَ : خَارِجٌ رَأْسُہُ وَوَجْہُہُ۔ وَرَوَاہُ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ کَمَا رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الْوَجْہِ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی حُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((وَخَمِّرُوا وَجْہَہُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ قَالَ وَزَادَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی حُرَّۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(٩٠٨٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا چہرہ ڈھانپ دو اور سر نہ ڈھانپو۔
(ب) ابو بشر فرماتے ہیں کہ اس کا سر اور چہرہ نہیں ڈھانپیں گے۔
(ج) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا چہرہ ڈھانپ دو اور سر نہ ڈھانپو۔

9089

(۹۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ أَنَّہُ قَالَ : رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْعَرْجِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فِی یَوْمٍ صَائِفٍ قَدْ غَطَّی وَجْہَہُ بِقَطِیفَۃِ أُرْجُوَانٍ۔ [صحیح۔ مالک ۷۱۴]
(٩٠٨٦) عبداللہ بن عامر بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان کو شدید سردی کے دن میں عرج نامی جگہ پر دیکھا کہ انھوں نے حالت احرام میں اپنا چہرہ ارجوان کی چادر کے ساتھ ڈھانپا ہوا تھا۔

9090

(۹۰۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو کُشْمَرْدُ أَخْبَرَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی ہُوَ ابْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی الْفُرَافِصَۃُ بْنُ عُمَیْرٍ : أَنَّہُ رَأَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُغَطِّیًا وَجْہَہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [حسن۔ مالک ۷۱۴]
(٩٠٨٧) فرافصہ بن عمیر کہتے ہیں کہ انھوں نے عثمان بن عفان (رض) کو حالت احرام میں چہرہ چھپائے ہوئے دیکھا۔

9091

(۹۰۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَزِیدَ بْنَ ثَابِتٍ وَمَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ کَانُوا یُخَمِّرُونَ وُجُوہَہُمْ وَہُمْ حُرُمٌ۔ [صحیح۔ الشافعی فی الالام ۷/ ۴۱۱]
(٩٠٨٨) قاسم کہتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رض) ، زید بن ثابت (رض) اور مروان بن حکم حالت احرام میں اپنے چہروں کو چھپایا کرتے تھے۔

9092

(۹۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَغْتَسِلُ الْمُحْرِمُ وَیَغْسِلُ ثِیَابَہُ وَیُغَطِّی أَنْفَہُ مِنَ الْغُبَارِ وَیُغَطِّی وَجْہَہُ وَہُوَ نَائِمٌ وَخَالَفَہُمْ ابْنُ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۸۵۱]
(٩٠٨٩) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ محرم غسل کرسکتا ہے، کپڑے دھو سکتا ہے، گرد و غبار سے اپنا ناک ڈھانپ سکتا ہے اور سوتے ہوئے اپنا چہرہ چھپا سکتا ہے۔

9093

(۹۰۹۰) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : مَا فَوْقَ الذَّقْنِ مِنَ الرَّأْسِ فَلاَ یُخَمِّرْہُ الْمُحْرِمُ۔ [صحیح۔ مالک ۷۰۶]
(٩٠٩٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے کہ ٹھوڑی کے اوپر سر تک کا حصہ محرم نہیں ڈھانپ سکتا۔

9094

اس باب کے تحت کوئی حدیث نہیں ہے
اس باب کے تحت کوئی حدیث نہیں ہے

9095

(۹۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَعَلَّکَ آذَاکَ ہَوَامُّکَ ۔ فَقُلْتُ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((احْلِقْ رَأْسَکَ وَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ أَوْ انْسُکْ شَاۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۹۔ مالک ۹۳۸]
(٩٠٩١) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تجھے تیرے سر کی جوئیں تکلیف دیتی ہیں ؟ تو میں نے کہا : جی ہاں ! آپ نے فرمایا : اپنا سر منڈوالے اور تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلایا ایک بکری قربان کر۔

9096

(۹۰۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُحْرِمًا فَآذَاہُ الْقَمْلُ فِی رَأْسِہِ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَحْلِقَ رَأْسَہُ وَقَالَ : ((صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ لِکُلِّ مِسْکِینٍ مُدٌّ مِنْ شَعِیرٍ أَوِ انْسُکْ شَاۃً أَیَّ ذَلِکَ فَعَلْتَ أَجْزَأَ عَنْکَ)) جَوَّدَہُ الْحُسَیْنُ بْنُ الْوَلِیدِ النَّیْسَابُورِیُّ عَنْ مَالِکٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ مَالِکٍ دُونَ ذِکْرِ مُجَاہِدٍ فِی إِسْنَادِہِ وَذِکْرُ الشَّعِیرِ فِی رِوَایَۃِ الْحُسَیْنِ بْنِ الْوَلِیدِ دُونَ غَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مالک ۹۳۸]
(٩٠٩٢) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حالت احرام میں تھے اور انھیں سر میں جوئیں تنگ کرتی تھیں ، انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈوانے کا حکم دیا اور فرمایا : تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا، ہر مسکین کو ایک مد جو، یا ایک بکری قربانی کی، ان میں سے جو بھی تو کرلے گا، تجھ سے کفایت کر جائے گا۔

9097

(۹۰۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی کِتَابِ الْمَنَاقِبِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو خُبَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ وَأَیُّوبَ وَحُمَیْدٍ وَعَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِہِ وَہُوَ بِالْحُدَیْبِیَۃِ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ مَکَّۃَ وَہُوَ مُحْرِمٌ وَہُوَ یُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ لَہُ وَالْقَمْلُ یَتَہَافَتُ عَلَی وَجْہِہِ فَقَالَ : ((أَتُؤْذِیکَ ہَوَامُّکَ ہَذِہِ؟))۔ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : ((فَاحْلِقْ رَأْسَکَ وَأَطْعِمْ فَرَقًا بَیْنَ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ وَالْفَرَقُ ثَلاَثَۃُ آصُعٍ أَوْ صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوِ انْسُکْ نَسِیکَۃً))۔ وَقَالَ ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ : ((أَوِ اذْبَحْ شَاۃً))۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ وَأَیُّوبَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۰۱]
(٩٠٩٣) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب وہ حدیبیہ میں تھے تو مکہ میں داخل ہونے سے پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس سے گزرے اور وہ اپنی ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہے تھے اور جوئیں ان کے چہرے پر گر رہی تھیں تو آپ نے فرمایا : کیا تجھے تیری یہ جوئیں تکلیف دیتی ہیں ؟ تو میں نے کہا : جی ہاں ! آپ نے فرمایا : تو اپنا سر منڈوا لے اور ایک فرق چھ مساکین کو کھلا اور فرق تین صاع کا ہوتا ہے یا تین دن کے روزے رکھ یا ایک قربانی کرلے۔

9098

(۹۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التُّرْکُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو کُشْمَرْدُ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِہِ زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَقَالَ : ((آذَاکَ ہَوَامُّ رَأْسَکَ؟))۔ قَالَ : نَعَمْ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((احْلِقْ ثُمَّ اذْبَحْ نُسُکًا أَوْ صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ ثَلاَثَۃَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۰۱]
(٩٠٩٤) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حدیبیہ والے سال ان کے پاس سے گزرے اور فرمایا : کیا تجھے تیرے سر کی جوئیں تکلیف دیتی ہیں ؟ تو انھوں نے کہا : جی ہاں تو آپ نے فرمایا : سر منڈوالے، پھر قربانی کرلینا یا تین دن تک روزے رکھ یا تین صاع کھجوریں چھ مسکینوں کو کھلا دو۔

9099

(۹۰۹۵) وَرَوَاہُ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ : أَصَابَنِی ہَوَامُّ فِی رَأْسِی وَأَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ حَتَّی تَخَوَّفْتُ عَلَی بَصَرِی فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیَّ {فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیضًا أَوْ بِہِ أَذًی مِنْ رَأْسِہِ} [البقرۃ: ۱۹۶] الآیَۃَ فَدَعَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لِی: ((احْلِقْ رَأْسَکَ وَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ فَرَقًا مِنْ زَبِیبٍ أَوِ انْسُکْ شَاۃً))۔ فَحَلَقْتُ رَأْسِی ثُمَّ نَسَکْتُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبَانُ یَعْنِی ابْنِ صَالِح عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔
(٩٠٩٥) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میرے سر میں جوئیں پڑگئیں حتیٰ کہ مجھے اپنی بینائی کا خوف ہونے لگا اور میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ والے سال تھا اللہ تعالیٰ نے میرے بارے میں یہ آیت نازل کی : { فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِہٖٓ اَذًی مِّنْ رَّاْسِہٖ } [البقرۃ : ١٩٦] ” جو مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو۔۔۔ الخ “ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور فرمایا : اپنا سر منڈوا اور تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو ایک فرق منقی کھلایا ایک بکری ذبح کر۔ تو میں نے حلق کروایا پھر ایک بکری ذبح کی۔

9100

(۹۰۹۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبِہَانِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَعْقِلٍ یَقُولُ : قَعَدْتُ إِلَی کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ فِی ہَذَا الْمَسْجِدِ یَعْنِی مَسْجِدَ الْکُوفَۃِ فَسَأَلْتُہُ عَنْ قَوْلِہِ تَعَالَی {فَفِدْیَۃٌ مِنْ صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ} [البقرۃ: ۱۹۶] قَالَ : حُمِلْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالْقَمْلُ یَتَنَاثَرُ عَلَی وَجْہِی فَقَالَ : ((مَا کُنْتُ أُرَی الْجَہْدَ بَلَغَ مِنْکَ ہَذَا أَفَتَجِدُ شَاۃً؟))۔ فَقُلْتُ : لاَ فَقَالَ : ((صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ لِکُلِّ مِسْکِینٍ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ وَاحْلِقْ رَأْسَکَ))۔ قَالَ کَعْبٌ : فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ فِیَّ خَاصَّۃً وَہْیَ لَکُمْ عَامَّۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ وَرَوَاہُ أَشْعَثُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ کَعْبٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ ثَلاَثَۃَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۲۴۵۔ مسلم ۱۲۰۱]
(٩٠٩٦) عبداللہ بن معقل فرماتے ہیں کہ میں مسجد کوفہ میں کعب بن عجرہ (رض) کے پاس بیٹھا تھا، میں نے اللہ تعالیٰ کے فرمان : { فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ } کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اٹھا کرلے جایا گیا، جب کہ جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے معلوم نہیں تھا کہ تجھے اس قدر تکلیف ہے، کیا بکری مل جائے گی ؟ میں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین دن کے روزے رکھ یا چھ مساکین کو کھلانا کھلا، ہر مسکین کو آدھا صاع اور اپنا سر منڈوالے، کعب فرماتے ہیں : یہ آیت خاص میرے بارے میں نازل ہوئی تھی اور اب وہ تم سب کے لیے عام ہے۔

9101

(۹۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَامِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ بِالْجِعْرَانَۃِ وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ وَعَلَیْہِ أَثَرُ الْخَلُوقِ قَالَ ہَمَّامٌ أَوْ قَالَ أَثَرُ الصُّفْرَۃِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ تَأْمُرُنِی أَنْ أَصْنَعَ فِی عُمْرَتِی؟ قَالَ : فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : فَسُتِرَ بِثَوْبٍ قَالَ وَکَانَ یَعْلَی یَقُولُ : وَدِدْتُ لَوْ أَنِّی قَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ : أَیَسُرُّکَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ فَرَفَعَ طَرَفَ الثَّوْبِ فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ وَلَہُ غَطِیطٌ قَالَ ہَمَّامٌ أَحْسِبُہُ کَغَطِیطِ الْبَکْرِ فَلَمَّا سُرِّیَ عَنْہُ قَالَ :((أَیْنَ السَّائِلَ عَنِ الْعُمْرَۃِ اخْلَعْ عَنْکَ ہَذِہِ الْجُبَّۃَ وَاغْسِلْ عَنْکَ أَثَرَ الْخَلُوقِ)) أَوْ قَالَ أَثَرَ الصُّفْرَۃِ ((وَاصْنَعْ فِی عُمْرَتِکَ کَمَا تَصْنَعُ فِی حَجِّکِ))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۹۷۔ مسلم ۱۱۸۰]
(٩٠٩٧) یعلی بن امیہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جب کہ آپ جعرانہ میں تھے اور اس نے جبہ پہنا ہوا تھا جس پر ” خلوق “ کے نشانات تھے، اس نے کہا : آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں کہ میں عمرہ میں کیسے کروں ؟ تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر وحی نازل کی۔ یعلی کہتے ہیں کہ مجھے بڑا شوق تھا کہ میں آپ پر وحی نازل ہوتی دیکھوں تو عمر (رض) نے کہا : کیا تو نبی پر وحی اترتی دیکھنا چاہتا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں تو اس نے ایک جانب سے کپڑا اٹھایا تو میں نے آپ کی طرف دیکھا اور آپ کی کچھ آواز نکل رہی تھی۔ جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو آپ نے فرمایا : وہ عمرہ کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے ؟ وہ اس جبہ کو اتار دے اور خلوق کے اثرات کو دھو ڈال اور عمرہ میں ویسے ہی کر جیسے تو حج میں کرتا ہے۔

9102

(۹۰۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدُ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ قَالَ فَلَمَّا سُرِّیَ عَنْہُ قَالَ : ((أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَۃِ اغْسِلْ عَنْکَ الصُّفْرَۃَ)) أَوْ قَالَ أَثَرَ الْخَلُوقِ ((وَاخْلَعْ عَنْکَ جُبَّتَکَ وَاصْنَعْ فِی عُمْرَتِکَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِی حَجِّکِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَبِی الْوَلِیدِ عَنْ ہَمَّامٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٠٩٨) ایضاً

9103

(۹۰۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجُلٌ وَہُوَ بِالْجِعْرَانَۃِ وَأَنَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَعَلَیْہِ مُقَطَّعَاتٌ یَعْنِی جُبَّۃً وَہُوَ مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ فَقَالَ : إِنِّی أَحْرَمْتُ بِالْعُمْرَۃِ وَعَلَیَّ ہَذَا وَأَنَا مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَا کُنْتَ صَانِعًا فِی حَجِّکِ؟))۔ قَالَ : أَنْزِعُ عَنِّی ہَذِہِ الثِّیَابَ وَأَغْسِلُ عَنِّی ہَذَا الْخَلُوقَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَا کُنْتَ صَانِعًا فِی حَجِّکِ فَاصْنَعْہُ فِی عُمْرَتِکَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ وَرَبَاحِ بْنِ أَبِی مَعْرُوفٍ عَنْ عَطَائٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۸۰]
(٩٠٩٩) یعلی بن امیہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص خلوق لگا جبہ پہن کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جعرانہ میں پہنچا اور میں بھی وہیں موجود تھا۔ وہ کہنے لگا : میں نے عمرہ کی نیت کی ہے اور میں نے یہ خلوق والا جبہ پہنا ہوا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو حج میں کیا کرے گا ؟ اس نے کہا : میں یہ کپڑے اتاروں گا اور خلوق دھو ڈالوں گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کام تو حج میں کرتا ہے وہ عمرہ میں بھی کر۔

9104

(۹۱۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ الْقُرَشِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یُرِیَنِیَ النَّبِیَّ -ﷺ- إِذَا نَزَلَ عَلَیْہِ الْقُرْآنَ فَبَیْنَا نَحْنُ مَعَہُ فِی سَفَرٍ إِذْ أَتَاہُ رَجُلٌ عَلَیْہِ جُبَّۃٌ بِہَا رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَحْرَمْتُ بِالْعُمْرَۃِ وَإِنَّ النَّاسَ یَسْخَرُونَ مِنِّی فَسَکَتَ عَنْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأُنْزِلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ ثُمَّ قَالَ : ((أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَۃِ؟))۔ فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ : ((انْزَعْ عَنْکَ جُبَّتَکَ ہَذِہِ وَمَا کُنْتَ صَانِعًا فِی حَجِّکَ إِذَا أَحْرَمْتَ فَاصْنَعْہُ فِی عُمْرَتِکَ))۔ قَصَّرَ عَبْدُ الْمَلِکِ بِإِسْنَادِہِ فَلَمْ یَذْکُرْ صَفْوَانَ بْنَ یَعْلَی فِیہِ۔ [صحیح۔ انظرقبلہ]
(٩١٠٠) یعلی بن امیہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر (رض) کو کہا کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قرآن نازل ہو رہا ہو تو مجھے دکھانا، ایک مرتبہ ہم سفر میں تھے کہ ایک آدمی زعفران لگے جبہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : میں عمرہ کا ارادہ رکھتا ہوں اور لوگ مجھ سے مذاق کرتے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے اور آپ پر وحی نازل ہوئی (انہوں نے ساری حدیث ذکر کی) پھر کہا : وہ سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ تو آدمی کھڑا ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے سے یہ جبہ اتار اور حج کا احرام باندھ کے جو کرتا ہے وہی عمرہ میں کر۔

9105

(۹۱۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ یَعْلَی ابْنِ مُنَیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً عَلَیْہِ جُبَّۃٌ عَلَیْہَا أَثَرُ خَلُوقٍ أَوْ صُفْرَۃٍ فَقَالَ : ((اخْلَعْہَا عَنْکَ وَاجْعَلْ فِی عُمْرَتِکَ مَا تَجْعَلُ فِی حَجِّکَ))۔ قَالَ قَتَادَۃُ فَقُلْتُ لِعَطَائٍ : کُنَّا نَسْمَعُ أَنَّہُ قَالَ : شُقَّہَا قَالَ : ہَذَا فَسَادٌ وَاللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یُحِبُّ الْفَسَادَ۔ [صحیح۔ الطیالسی ۱۳۲۳]
(٩١٠١) یعلی بن امیہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے خلوق یا زردی لگا جبہ پہنا ہوا تھا تو فرمایا : اس کو اتار دے اور عمرہ میں ویسا ہی کر جیسا تو حج میں کرتا ہے۔

9106

(۹۱۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ وَہُشَیْمٌ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ یَعْلَی عَنْ أَبِیہِ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((اخْلَعْ جُبَّتَکَ))۔ فَخَلَعَہَا مِنْ رَأْسِہِ وَسَاقَ الْحَدِیثَ۔ [ابوداود ۱۸۲۰]
(٩١٠٢) یعلی (رض) یہی واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبہ اتارنے کا حکم دیا تو اس نے سر سے اتار دیا۔ [صحیح۔ لیکن سر کی جانب سے اتارنے والی بات صحیح نہیں۔

9107

(۹۱۰۳) وَأَخْبَرَنَا َبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ یَعْلَی عَنْ أَبِیہِ بِہَذَا الْخَبَرِ قَالَ فِیہِ قَالَ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَنْزِعَہَا نَزْعًا وَیَغْتَسِلَ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا وَسَاقَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۸۲۱]
(٩١٠٣) یعلی (رض) یہی حدیث بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو جبہ اتارنے اور دو یا تین بار غسل کرنے کا حکم دیا۔

9108

(۹۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُوہْیَارَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا لِلْمُحْرِمِ بِشَمِّ الرَّیْحَانِ۔ [صحیح لغیرہ۔ دارقطنی ۲/ ۲۳۲۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۶۰۰]
(٩١٠٤) عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) محرم کے لیے پھول سونگھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

9109

(۹۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ : أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُسْأَلُ عَنِ الرَّیْحَانِ أَیَشُمُّہُ الْمُحْرِمُ وَالطِّیبِ وَالدُّہْنِ فَقَالَ : لاَ۔ [ضعیف]
(٩١٠٥) ابوزبیر نے سنا کہ جابر بن عبداللہ (رض) سے پھول کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا محرم اس کو سونگھ سکتا ہے اور خوشبو اور تیل تو انھوں نے فرمایا : نہیں۔

9110

(۹۱۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ شَمَّ الرَّیْحَانِ لِلْمُحْرِمِ۔[ضعیف]
(٩١٠٦) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) پھول سونگھنا محرم کے لیے ناپسند فرماتے تھے۔

9111

(۹۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قِرَائَ ۃً عَلَیْہِمَا وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ فَرْقَدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- ادَّہَنَ بِزَیْتٍ غَیْرِ مُقَتَّتٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ یَعْنِی غَیْرَ مُطَیَّبٍ لَمْ یَذْکُرِ ابْنُ یُوسُفَ تَفْسِیرَہُ۔ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَرَوَاہُ الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ فَرْقَدٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَذَکَرَہُ مِنْ غَیْرِ تَفْسِیرٍ۔ [ضعیف۔ الحلیۃ لابی نعیم ۳/ ۴۹]
(٩١٠٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی نے بغیر خوشبو تیل لگایا جب کہ آپ محرم تھے۔

9112

(۹۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنِی أَشْعَثُ بْنُ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ مُرَّۃَ الشَّیْبَانِیِّ قَالَ : کُنَّا نَمُرُّ بِأَبِی ذَرٍّ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ وَقَدْ تَشَقَّقَتْ أَرْجُلُنَا فَیَقُولُ ادْہِنُوہَا۔[ضعیف]
(٩١٠٨) مرہ اشیبانی فرماتے ہیں کہ ہم ابو ذر (رض) کے پاس سے حالت احرام میں گزرے اور ہمارے پاؤں پھٹ چکے تھے تو انھوں نے کہا تیل لگا لو۔

9113

(۹۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ غَزْوَانَ أَبُو نُوحٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یُبَاہِی بِأَہْلِ عَرَفَاتٍ أَہْلَ السَّمَائِ فَیَقُولُ لَہُمُ : انْظُرُوا إِلَی عِبَادِی جَائُ ونِی شُعْثًا غُبْرًا))۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی نُوحٍ فَیَقُولُ : ((انْظُرُوا إِلَی عِبَادِی ہَؤُلاَئِ ))۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۲/ ۳۰۵۔ ابن حبان ۳۸۵۲]
(٩١٠٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اہل عرفات کی وجہ سے اہل آسمان پر فخر فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں : میرے بندوں کو دیکھو ، وہ پراگندہ ، غبار آلود حالت میں میرے پاس آئے ہیں۔

9114

(۹۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامُ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ الْخُوزِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرَبْرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ الْخُوزِیِّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ : قَعَدْنَا إِلَی ابْنِ عُمَرَ فَتَذَاکَرْنَا الْحَجَّ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَامَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : مَا الْحَاجُّ؟ قَالَ : الشَّعِثُ التَّفِلُ ۔ وَقَامَ آخَرُ فَقَالَ : مَا السَّبِیلُ ؟ قَالَ : الزَّادُ وَالرَّاحِلَۃُ ۔ وَقَامَ آخَرُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ؟ قَالَ : ((الْعَجُّ وَالثَّجُّ))۔ لَفْظُ حَدِیثٌ الْمَالِینِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ قَالَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَقَالَ : الأَشْعَثُ الْغَبِرُ التَّفِلُ ۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(٩١١٠) (الف) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بڑھا اور عرض کیا : حاجی کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : پراگندہ غبار آلود، ایک دوسرا کھڑا ہوا اور پوچھا : ” سبیل “ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : سواری اور زادراہ ۔ ایک اور کھڑآ ہوا اور پوچھا : کون سا حج افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : طویل السفر اور پر مشقت۔

9115

(۹۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْمَشَّاطُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی تَوْبَۃَ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ النَّجَّارُ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْخَبِیصِ وَالْخُشْکَنَانَجِ الْمُصَفَّرِ یَأْکُلُہُ الْمُحْرِمُ۔ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔
(٩١١١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ محرم کے گھی اور کھجور کے بنے حلوہ اور سنگترہ کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

9116

(۹۱۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہَا کَانَتْ تَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَاتِ الْمُشَبَّعَاتِ وَہِیَ مُحْرِمَۃٌ لَیْسَ فِیہَا زَعْفَرَانٌ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ مَالِکٌ۔ وَخَالَفَہُ أَبُو أُسَامَۃَ وَحَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَابْنُ نُمَیْرٍ فَرَوَوْہُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ۔ [صحیح۔ مالک ۷۱۱]
(٩١١٢) اسماء بنت ابی بکر (رض) حالتِ احرام میں زرد رنگ پہنتیں جن میں زعفران نہ ہوتا۔

9117

(۹۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدِ بْنُ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کَانَتْ تَلْبَسُ الثِّیَابَ الْمُوَرَّدَۃَ بِالْعُصْفُرِ الْخَفِیفِ وَہِیَ مُحْرِمَۃٌ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن ابی شیبۃ ۲۴۷۴۳]
(٩١١٣) سیدہ عائشہ (رض) ہلکے زردی لگے کپڑے حالت احرام میں زیب تن فرماتی تھیں۔

9118

(۹۱۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : لاَ تَلْبَسُ الْمَرْأَۃُ ثِیَابَ الطِّیبِ وَتَلْبَسُ الثِّیَابَ الْمُعَصْفَرَۃَ لاَ أَرَی الْعُصْفُرَ طِیبًا۔ [صحیح۔ شافعی ۵۴۲]
(٩١١٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ عورت خوشبو والے کپڑے نہ پہنے، ہاں زرد رنگ والے پہن سکتی ہے میں اس کو خوشبو (زینت) میں داخل نہیں سمجھتا۔

9119

(۹۱۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ قَالَ : أَبْصَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ ثَوْبَیْنِ مُضَرَّجَیْنِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ : مَا ہَذِہِ الثِّیَابُ؟ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا إِخَالُ أَحَدًا یُعَلِّمُنَا السُّنَّۃَ فَسَکَتَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ نِسَائَ ابْنِ عُمَرَ کُنَّ یَلْبَسْنَ الْمُعَصْفَرَاتِ وَہُنَّ مُحْرِمَاتٌ۔ [ضعیف۔ شافعی ۵۴۱]
(٩١١٥) (الف) عمر بن خطاب (رض) نے عبداللہ بن جعفر (رض) پر دو زرد کپڑے دیکھے جب کہ وہ محرم تھے تو فرمایا : یہ کیسے کپڑے ہیں ؟ تو علی بن ابی طالب (رض) نے فرمایا : میرا خیال نہیں کہ کوئی ہمیں سنت سکھائے تو عمر (رض) خاموش ہوگئے۔
(ب) نافع سے روایت ہے : ابن عمر (رض) کی بیویاں زرد رنگ والا کپڑا پہنتیں تھیں اور وہ احرام کے حالت میں ہوتی تھیں۔

9120

(۹۱۱۶) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنِ الْوَلِیدِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَکْحُولاً یَقُولُ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِثَوْبٍ مُشَبَّعٍ بِعُصْفُرٍ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُرِیدُ الْحَجَّ فَأُحْرِمُ فِی ہَذَا؟ قَالَ : ((لَکِ غَیْرُہُ؟))۔ قَالَتْ : لاَ۔ قَالَ : ((فَأَحْرِمِی فِیہِ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الدَّاوُدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ ابوداود فی المراسیل ۱۴۷]
(٩١١٦) مکحول کہتے ہیں کہ ایک عورت زردرنگ والے کپڑے لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں حج کا ارادہ کرتی ہوں تو کیا ان میں احرام باندھ لوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس ان کے علاوہ کوئی اور کپڑا ہے ؟ کہنے لگی کہ نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اسی میں احرام باندھ لے۔

9121

(۹۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی عَلَی طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ ثَوْبًا مَصْبُوغًا وَہُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا ہَذَا الثَّوْبُ الْمَصْبُوغُ یَا طَلْحَۃُ؟ فَقَالَ طَلْحَۃُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّمَا ہُوَ مَدَرٌ۔ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّکُمْ أَیُّہَا الرَّہْطُ أَئِمَّۃٌ یَقْتَدِی بِکُمُ النَّاسُ فَلَوْ أَنَّ رَجُلاً جَاہِلاً رَأَی ہَذَا الثَّوْبَ لَقَالَ : إِنَّ طَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ قَدْ کَانَ یَلْبَسُ الثِّیَابَ الْمُصْبَغَۃَ فِی الإِحْرَامِ فَلاَ تَلْبَسُوا أَیُّہَا الرَّہْطُ شَیْئًا مِنْ ہَذِہِ الثِّیَابِ الْمُصْبَغَۃِ۔ [صحیح۔ مالک ۷۱۰]
(٩١١٧) عمر بن خطاب (رض) نے طلحہ بن عبید پر رنگے کپڑے دیکھے جب کہ وہ محرم تھے تو ان سے کہا : اے طلحہ ! یہ رنگین کپڑے کیسے ہیں ؟ تو طلحہ (رض) نے کہا ! اے امیرالمومنین ! یہ تو صرف رنگ ہے تو عمر (رض) نے فرمایا : اے جماعت ! تم امام ہو، لوگ تمہاری اقتدا کرتے ہیں ، اگر کسی جاہل آدمی نے یہ کپڑا دیکھ لیا تو کہے گا کہ طلحہ بن عبیداللہ دورانِ احرام رنگین کپڑے پہنتے تھے، لہٰذا تم ان رنگے کپڑوں میں سے کچھ بھی نہ پہنو۔

9122

(۹۱۱۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ یَحْیَی قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ مَعْدَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّ جُبَیْرَ بْنَ نُفَیْرٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَخْبَرَہُ قَالَ : رَأَی عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَوْبَیْنِ مُعَصْفَرَیْنِ فَقَالَ : ((إِنَّ ہَذِہِ مِنْ ثِیَابِ الْکُفَّارِ فَلاَ تَلْبَسْہَا))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ : أَنَّ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ حَدَّثَہُ وَقَالَ : ثَوْبَیْنِ أَصْفَرَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ (ت) وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ وَہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَحْیَی۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ فَأَخْبَرَ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۷۷]
(٩١١٨) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ پر دو زرد کپڑے دیکھے تو فرمایا : یہ کافروں کے کپڑے ہیں، لہٰذا تو یہ نہ پہن۔

9123

(۹۱۱۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَیَّاشٌ الرَّقَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ الْکَلاَعِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ : إِنِّی لَجَالِسٌ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ بِبَیْتِ الْمَقْدِسِ أَوْ فِی الْمَسْجِدِ إِذْ طَلَعَ رَجُلٌ عَلَیْہِ مُعَصْفَرَۃٌ ثِیَابُہُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو : أَحْرَمْتُ فِی مِثْلِ ہَذَا الثَّوْبِ فَرَآہُ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَنَہَانِی عَنْ لُبْسِہِ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی الْبَیْتِ فَصَنَعْتُ بِہِ صَنِیعًا وَلَوَدِدْتُ أَنِّی صَنَعْتُ غَیْرَہُ قَالَ قُلْتُ : مَا الَّذِی صَنَعْتَ قَالَ : أَوْقَدْتُ لَہُ تَنُّورًا ثُمَّ طَرَحْتُہُ فِیہِ۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ فَأَخْبَرَ أَنَّہُ لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ لِلنِّسَائِ۔ [حسن لغیرہ]
(٩١١٩) جبیر بن نفیر حضرمی فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو کے ساتھ بیت المقدس یا مسجد میں بیٹھا تھا کہ اچانک ایک آدمی زرد کپڑوں میں آیا تو عبداللہ بن عمرو نے فرمایا : میں نے اس طرح کے کپڑوں میں احرام باندھا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں مجھ پر دیکھا تو مجھے وہ پہننے سے منع فرمایا ، پھر میں اپنے گھر لوٹا تو ان کپڑوں کا وہ حشر کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ وہ کام میں نہ کرنا ، میں نے کہا : آپ نے کیا کیا ؟ کہنے لگے کہ میں نے تندور جلایا اور انھیں اس میں ڈال دیا۔

9124

(۹۱۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : ہَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ثَنِیَّۃِ أَذَاخِرَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَتِہِ قَالَ : ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَیَّ وَعَلَیَّ رَیْطَۃٌ مُضَرَّجَۃٌ بِعُصْفُرٍ فَقَالَ : مَا ہَذِہِ الرَّیْطَۃُ عَلَیْکَ؟ ۔ فَعَرَفْتُ مَا کَرِہَ فَأَتَیْتُ أَہْلِی وَہُمْ یَسْجُرُونَ تَنُّورًا لَہُمْ فَقَذَفْتُہَا فِیہِ ثُمَّ أَتَیْتُہُ الْغَدَ فَقَالَ : ((یَا عَبْدَ اللَّہِ مَا فَعَلَتِ الرَّیْطَۃُ))۔ فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ : ((أَفَلاَ کَسَوْتَہَا بَعْضَ أَہْلِکَ فَإِنَّہُ لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ لِلنِّسَائِ))۔ وَاللَّفْظُ لِمُسَدَّدٍ۔ وَکَانَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُشِیرُ إِلَی أَنَّہُ یَخْتَصُّ بِالنَّہْیِ عَنْہُ دُونَ غَیْرِہِ۔ [حسن۔ ابوداود ۴۰۶۶۔ ابن ماجہ ۳۶۰۳۔ احمد ۲/ ۱۹۶]
(٩١٢٠) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اذاخر نامی ٹیلے سے اترے۔ انھوں نے نماز والی ساری حدیث بیان کی۔۔۔ فرماتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف دیکھا اور مجھ پر ایک زرد رنگ سے رنگی ہوئیچادر تھی ۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھ پر یہ کیسی چادر ہے تو میں نے سمجھ لیا کہ آپ نے اس کو ناپسند کیا ہے تو میں اپنے گھر آیا اور وہ تندر جلا رہے تھے تو میں نے اس کو اس میں ڈال دیا ، پھر میں اگلے دن آپ کے پاس گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبداللہ ! اس چادر کا کیا بنا ؟ تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساری بات کہہ سنائی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنے اہل میں سے کسی کو کیوں نہ دے دی کیوں کہ عورتوں کے لیے اس میں کوئی حرج نہیں۔

9125

(۹۱۲۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ أَقُولُ نَہَاکُمْ عَنْ تَخَتُّمِ الذَّہَبِ وَعَنِ لُبْسِ الْقِسِّیِّ وَعَنِ لُبْسِ الْمُفَدَّمِ مِنَ الْمُعَصْفَرِ وَعَنِ الْقِرَائَ ۃِ رَاکِعًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ أَبِی فُدَیْکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۷۸]
(٩١٢١) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا، میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع کیا سونے کی انگوٹھی، موٹا ریشم اور بھڑکیلا زرد رنگ پہننے سے اور حالت رکوع میں قراءت کرنے سے۔

9126

(۹۱۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْہَبٍ مَدِینِیٌّ عَنْ عَمِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : خَرَجَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَاجًّا وَابْتَنَی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ بِامْرَأَتِہِ فَبَاتَ عِنْدَہَا ثُمَّ غَدَا إِلَی مَکَّۃَ فَأَتَی النَّاسَ وَہُمْ بِمَلَلٍ قَبْلَ أَنْ یَرُوحُوا قَالَ فَرَآہُ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَلَیْہِ رَدْعُ الطِّیبِ وَمِلْحَفَۃٌ مُعَصْفَرَۃٌ مُفَدَّمَۃٌ فَانْتَہَرَہُ وَأَفَّفَ وَقَالَ : تَلْبَسَ الْمُعْصَفَرَ وَقَدْ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْہُ قَالَ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَنْہَکَ وَلاَ إِیَّاہُ إِنَّمَا عَنَانِی أَنَا فَسَکَتَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ ہَذَا الإِسْنَادٌ غَیْرُ قَوِّیٍّ وَحُکْمُ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالتَّخْصِیصِ فِی الرِّوَایَۃِ الصَّحِیحَۃِ غَیْرُ مَنْصُوصَۃٍ وَحَدِیثُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِی نَہْیِ الرِّجَالِ عَنْ ذَلِکَ عَامٌّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٩١٢٢) سیدنا عثمان (رض) حج کے لیے نکلے اور محمد بن عبداللہ بن جعفر نے اپنی بیوی کے ساتھ شبِ زفاف منائی۔ پھر مکہ کی طرف نکلے اور لوگوں کے پاس پہنچے جب کہ وہ لوٹے نہ تھے تو انھیں عثمان (رض) نے دیکھا اور ان پر خوشبو کے نشانات تھے اور زرد رنگ کی چادر تھی تو انھوں نے اسے ڈانٹا اور افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا کہ آپ زرد رنگ پہنتے ہیں جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمایا ہے تو علی (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو یا آپ کو منع نہیں کیا بلکہ صرف مجھے منع کیا ہے تو عثمان (رض) خاموش ہوگئے۔

9127

(۹۱۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مہْزَمٍ أَخْبَرْتِنِی کَرِیمَۃُ بِنْتُ ہَمَّامٍ الطَّائِیَّۃُ قَالَتْ : کُنَّا فِی مَسْجِدِ الْحَرَامِ وَعَائِشَۃُ فِیہِ فَجَلَسْنَا إِلَیْہَا فَقَالَتْ لَہَا امْرَأَۃٌ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ مَا تَقُولِینَ فِی الْحِنَّائِ وَالْخَضَابِ قَالَتْ : کَانَ خَلِیلِی لاَ یُحِبُّ رِیحَہُ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ کَرِیمَۃَ بِمَعْنَاہُ فِی خِضَابِ الْحِنَّائِ ۔ وَفِیہِ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ الْحِنَّائَ لَیْسَ بِطِیبٍ فَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُحِبُّ الطِّیبَ وَلاَ یُحِبُّ رِیحَ الْحِنَّائِ ۔ [حسن۔ طیالسی ۱۵۶۷۔ ابوداود ۴۱۶۴]
(٩١٢٣) کریمہ بنت ہمام طائیہ فرماتی ہیں کہ ہم مسجد حرام میں تھے اور سیدہ عائشہ (رض) بھی وہیں موجود تھیں تو ہم ان کے پاس جا بیٹھے ، ایک عورت نے کہا : اے ام المومنین ! آپ مہندی اور خضاب کے بارے میں کیا کہتی ہیں ؟ فرمانے لگیں : میرے محبوب کو اس کی بو پسند نہ تھی۔

9128

(۹۱۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ : فِی الشَّعْرَۃِ مُدٌّ وَفِی الشَّعْرَتَیْنِ مُدَّانِ وَفِی الثَلاَثِ فَصَاعِدًا دَمٌ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَعَطَائٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : فِی ثَلاَثِ شَعَرَاتٍ دَمٌ ، النَّاسِی وَالْمُتَعَمِّدُ فِیہَا سَوَائٌ۔ [ضعیف]
(٩١٢٤) حسن بصری اور عطاء فرماتے ہیں کہ ایک بال میں ایک مد ہے اور دو بالوں میں دو مد اور تین یا زائد میں خون بہانا ہے۔

9129

(۹۱۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فَنْجُوَیْہِ الدِّینَوَرِیُّ بِالدَّامِغَانِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَاہَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: الْمُحْرِمُ یَدْخُلُ الْحَمَّامَ وَیَنْزِعُ ضِرْسَہُ وَیَشُمُّ الرَّیْحَانَ وَإِذَا انْکَسَرَ ظُفُرَہُ طَرَحَہُ وَیَقُولُ: أَمِیطُوا عَنْکُمُ الأَذَی فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّوَجَلَّ لاَ یَصْنَعُ بِأَذَاکُمْ شَیْئًا۔[حسن لغیرہ۔ دارقطنی ۲/۲۳۲]
(٩١٢٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ محرم حمام میں داخل ہوسکتا ہے، پھول سونگھ سکتا ہے اور جب اس کا ناخن ٹوٹ جائے تو وہ اس کو پھینک دے اور فرماتے تھے : اپنے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمہیں تکلیف میں مبتلا نہیں کرنا چاہتا۔

9130

(۹۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی أَخْبَرَنِی نُبَیْہُ بْنُ وَہْبٍ قَالَ : اشْتَکَی عُمَرُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْمَرٍ عَیْنَیْہِ بِمَلَلٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَأَرْسَلَ إِلَی أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ یَسْأَلُہُ أَیُّ شَیْئٍ یُعَالِجُہُ فَقَالَ لَہُ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ : اضْمِدْہُمَا بِالصَّبِرِ فَإِنِّی سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ یُخْبِرُ بِذَلِکَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یُضَمِّدُہُمَا بِالصَّبِرِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۴۔ ابوداود ۱۸۳۸]
(٩١٢٦) عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں ملل میں دکھنے لگیں جب کہ وہ محرم تھے تو انھوں نے ابان بن عثمان بن عفان کی طرف پیغام بھیجا کہ اس کا کیا علاج کیا جائے تو اس کو ابان نے کہا کہ صبر کے ساتھ ضماد کرلو کیوں کہ میں نے عثمان بن عفان (رض) سے سنا تھا وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے : صبر کا ضماد کرلے۔

9131

(۹۱۲۷) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ التُّسْتَرِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ نُبَیْہِ بْنِ وَہْبٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْمَرٍ اشْتَکَی عَیْنَہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَأَرَادَ أَنْ یَکْحَلَہَا فَأَمَرَ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَنْ یُضَمِّدَہَا بِصَبِرٍ وَزَعَمَ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ کَانَ یَفْعَلُہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۰۴]
(٩١٢٧) عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں خراب ہوگئیں جب کہ وہ محرم تھے تو انھوں نے سرمہ ڈالنا چاہا تو ابان بن عثمان نے اس کو حکم دیا کہ وہ صبر کا لیپ کرلے اور گمان یہ کیا کہ عثمان (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات بیان کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا کرتے تھے۔

9132

(۹۱۲۸) وَرَوَاہُ عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنِی نُبَیْہُ بْنُ وَہْبٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْمَرٍ رَمِدَتْ عَیْنُہُ فَأَرَادَ أَنْ یَکْحَلَہَا فَنَہَاہُ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ وَأَمَرَہُ أَنْ یُضَمِّدَہَا بِالصَّبِرِ وَحَدَّثَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ فَعَلَ ذَلِکَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [انظر قبلہ]
(٩١٢٨) ایضاً ۔

9133

(۹۱۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ : لاَ یَکْتَحِلُ الْمُحْرِمُ بِشَیْئٍ فِیہِ طِیبٌ وَلاَ یَتَدَاوَی بِہِ۔ [صحیح]
(٩١٢٩) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے کہ محرم خوشبو دار چیز کو بطور خوشبو یا دوائی استعمال نہ کرے۔

9134

(۹۱۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا رَمِدَ وَہُوَ مُحْرِمٌ أَقْطَرَ فِی عَیْنَیْہِ الصَّبِرَ إِقْطَارًا وَإِنَّہُ قَالَ : یَکْتَحِلُ الْمُحْرِمُ بِأَیِّ کُحْلٍ إِذَا رَمِدَ مَا لَمْ یَکْتَحِلْ بِطِیبٍ وَمِنْ غَیْرِ رَمَدٍ۔ ابْنُ عُمَرَ الْقَائِلُ۔ [صحیح۔ شافعی ۵۵۰۔ ابن ابی شیبۃي: ۱۴۸۵۳]
(٩١٣٠) نافع فرماتے ہیں کہ جب حالت احرام میں ابن عمر (رض) کی آنکھیں دکھتی تو وہ چند قطرے صبر آنکھوں میں ڈال لیتے اور فرماتے : محرم جو سرمہ چاہے ڈال سکتا ہے جب تک وہ خوشبو دار نہ ہو۔

9135

(۹۱۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : وَجَدْتُ فِی کِتَابِی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃَ عَنْ شُمَیْسَۃَ قَالَتِ : اشْتَکَتْ عَیْنِی وَأَنَا مُحْرِمَۃٌ فَسَأَلْتُ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ عَنِ الْکُحْلِ فَقَالَتِ : اکْتَحِلِی بِأَیِّ کُحْلٍ شِئْتِ غَیْرَ الإِثْمِدِ أَوْ قَالَتْ غَیْرَ کُلِّ کُحْلٍ أَسْوَدَ أَمَّا إِنَّہُ لَیْسَ بِحَرَامٍ وَلَکِنَّہُ زِینَۃٌ وَنَحْنُ نَکْرَہُہُ وَقَالَتْ : إِنْ شِئْتِ کَحَلْتُکِ بِصَبِرِ فَأَبَیْتِ۔
(٩١٣١) شمیسہ فرماتی ہیں کہ میری آنکھیں خراب ہوگئیں جب کہ میں محرمہ تھی تو میں نے ام المومنین عائشہ (رض) سے سرمہ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : ائمہ کے علاوہ جو سرمہ چاہے لگالے یا فرمایا کہ ہر سیاہ سرمہ، یقیناً وہ زینت ہے ، حرام نہیں ہے اور ہم اس کو ناپسند کرتے ہیں اور فرمایا : اگر تو چاہے تو میں تجھے صبر سرمہ ڈال دوں تو میں نے انکار کردیا۔

9136

(۹۱۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنِی عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حُنَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ اخْتَلَفَا بِالأَبْوَائِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَہُ وَقَالَ الْمِسْوَرُ : لاَ یَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَہُ۔ فَأَرْسَلَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَی أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ فَوَجَدْتُہُ یَغْتَسِلُ بَیْنَ الْقَرْنَیْنِ وَہُوَ یُسْتَرُ بِثَوْبٍ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَنْ ہَذَا؟ فَقُلْتُ : أَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُنَیْنٍ أَرْسَلَنِی إِلَیْکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ لِیَسْأَلَکَ کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَغْسِلُ رَأْسَہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ قَالَ فَوَضَعَ أَبُو أَیُّوبَ یَدَہُ عَلَی الثَّوْبِ فَطَأْطَأَہُ حَتَّی بَدَا لِی رَأْسُہُ ثُمَّ قَالَ لإِنْسَانٍ یَصُبُّ عَلَیْہِ : اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَی رَأْسِہِ ثُمَّ حَرَّکَ رَأْسَہُ بِیَدَیْہِ فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُہُ -ﷺ- یَفْعَلُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۴۳۔ مسلم ۱۲۰۵]
(٩١٣٢) عباس اور مسور بن مخرمہ نے ابواء میں اختلاف کیا ۔ ابن عباس (رض) نے کہا کہ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے اور مسور نے کہا کہ نہیں دھو سکتا تو ابن عباس (رض) نے مجھے ابوایوب انصاری (رض) کے پاس بھیجا تو میں نے انھیں کپڑے کی اوٹ میں قرنین کے درمیان غسل کرتے ہوئے پایا، میں نے انھیں سلام کہا تو انھوں نے پوچھا : کون ہے ؟ میں نے عرض کیا : میں عبداللہ بن حنین ہوں مجھے ابن عباس (رض) نے آپ کے پاس یہ پوچھنے بھیجا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالتِ احرام میں کیسے سر دھوتے تھے تو ابوایوب نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اس کو جھکایا حتیٰ کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا ۔ پھر اس شخص کو جو ان پر پانی بہا رہا تھا کہا کہ پانی ڈال۔ اس نے سر پر پانی ڈالا ، پھر انھوں نے اپنے سرکو اپنے ہاتھوں سے ہلایا ، دونوں کو آگے لے گئے ، پھر واپس لائے اور کہا کہ میں نے اسی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے۔

9137

(۹۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ : أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ یَعْلَی أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِیہِ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ أَنَّہُ قَالَ : بَیْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَغْتَسِلُ إِلَی بَعِیرٍ وَأَنَا أَسْتُرُ عَلَیْہِ بِثَوْبٍ إِذْ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا یَعْلَی اصْبُبْ عَلَی رَأْسِی فَقُلْتُ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ أَعْلَمُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ مَا یَزِیدُ الْمَائُ الشَّعَرَ إِلاَّ شَعَثًا فَسَمَّی اللَّہَ ثُمَّ أَفَاضَ عَلَی رَأْسَہِ۔ [حسن۔ شافعی ۵۳۵]
(٩١٣٣) یعلی بن امیہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) ایک اونٹ کے اوٹ میں غسل فرما رہے تھے اور دوسری جانب میں نے کپڑے سے اوٹ کی ہوئی تھی تو عمر (رض) نے فرمایا : میرے سرپر پانی ڈال اے یعلی ! تو میں نے کہا : امیرالمومنین زیادہ جانتے ہیں تو عمر (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! پانی بالوں کو پراگندگی میں ہی زیادہ کرتا ہے تو انھوں نے اللہ کا نام لے کر اپنے سر پر پانی ڈالا۔

9138

(۹۱۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رُبَّمَا قَالَ لِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : تَعَالَ أُبَاقِیکَ فِی الْمَائِ أَیُّنَا أَطْوَلُ نَفَسًا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ۔ [صحیح۔ شافعی ۵۳۶]
(٩١٣٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کبھی کبھار عمر بن خطاب (رض) مجھے فرماتے ، آؤ پانی میں غوطہ لگائیں تاکہ پتہ چلے ہم میں سے کس کا سانس لمبا ہے جب کہ ہم محرم ہوتے تھے۔

9139

(۹۱۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ زَیْدٍ وَقَعَا فِی الْبَحْرِ یَتَمَاقَلاَنِ یُغَیِّبُ أَحَدُہُمَا رَأْسَ صَاحِبِہِ وَعُمَرُ یَنْظُرُ إِلَیْہِمَا فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَیْہِمَا۔ [صحیح]
(٩١٣٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عاصم بن عمر اور عبدالرحمن بن زید دونوں نے دریا میں چھلانگ لگائی اور وہ غوطہ خوری کر رہے تھے ، وہ ایک دوسرے کا سر ڈبوتے اور عمر (رض) انھیں دیکھ رہے تھے تو انھوں نے اس کو برا نہ جانا۔

9140

(۹۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ دَخَلَ حَمَّامًا وَہُوَ بِالْجُحْفَۃِ وَہُوَ مُحْرِمٌ وَقَالَ : مَا یَعْبَأُ اللَّہُ بِأَوْسَاخِنَا شَیْئًا۔ [صحیح۔ شافعی ۱۶۷۸]
(٩١٣٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ حمام میں داخل ہوئے جب کہ وہ محرم تھے، جحفہ میں اور فرمایا : اللہ ہماری میل کی کچھ بھی پروا نہیں کرتا۔

9141

(۹۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْمُحْرِمُ یَشُمُّ الرَّیْحَانَ وَیَدْخُلُ الْحَمَّامَ وَیَنْزِعُ ضِرْسَہُ وَیَفْقَأُ الْقَرْحَۃَ وَإِذَا انْکَسَرَ ظُفُرَہُ أَمَاطَ عَنْہُ الأَذَی۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۲۳۲۔ ابن ابی شیبہ ۴۶۰۰]
(٩١٣٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ محرم خوشبو سونگھ سکتا ہے، حمام میں داخل ہوسکتا ہے ، داڑھ نکلوا سکتا ہے اور زخم کو صحیح کرسکتا ہے اور جب اس کا ناخن ٹوٹ جائے تو وہ اس سے تکلیف دہ چیز کو دور کرسکتا ہے۔

9142

(۹۱۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی یَحْیَی: أَنَّ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ أَمَرَ بِوَسَخٍ فِی ظَہْرِہِ فَحُکَّ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [ضعیف جدا۔ شافعی فی الام ۳/ ۳۱۰]
(٩١٣٨) زبیر بن عوام (رض) نے اپنی پیٹھ میں موجود میل کے بارے میں حکم دیا، اس کو ملا گیا جب کہ وہ محرم تھے۔

9143

(۹۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : فِی حَکِّ الْمُحْرِمِ رَأْسَہُ قَالَ : بِبَطْنِ أَنَامِلِہِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۹۵۱]
(٩١٣٩) جابر بن عبداللہ (رض) محرم کے سر کھجلنے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اپنے پوروں کی اندرونی جانب سے سرکھجلے ۔

9144

(۹۱۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفٌ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَحُکُّ رَأْسَہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَفَطِنْتُ لَہُ فَإِذَا ہُوَ یَحُکُّہَ بِأَطْرَافِ أَنَامِلِہِ۔ [حسن]
(٩١٤٠) ابو مجلز فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو حالت احرام میں اپنا سر کھجلتے دیکھا ، غور کیا تو وہ اپنی انگلیوں کے پوروں کے اطراف کے سے کھرچ رہے تھے۔

9145

(۹۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمَّہِ أَنَّہَا سَمِعْتْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تُسْأَلُ عَنِ الْمُحْرِمِ أَیَحُکُّ جَسَدَہُ فَقَالَتْ : نَعَمْ فَلْیَحُکَّ وَلْیَشْدُدْ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَوْ رَبَطْتُ یَدَیَّ وَلَم أَجِدْ إِلاَّ أَنْ أَحُکَّ بِرِجْلِی لَحَکَکْتُ۔ [ضعیف۔ مالک ۷۹۴]
(٩١٤١) سیدہ عائشہ (رض) سے پوچھا گیا : کیا محرم اپنے جسم پر خارش کرسکتا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : ہاں ! خوب خارش کرے اور فرماتی ہیں کہ اگر میرے ہاتھ بندھ جائیں اور پاؤں کے علاوہ اور کچھ خارش کرنے کو نہ ہو تو میں پاؤں سے بھی کروں گی۔

9146

اس باب کے تحت کوئی حدیث نہیں ہے
اس باب کے تحت کوئی حدیث نہیں ہے

9147

(۹۱۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ : أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتِ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَتْ : أَغْسِلُ ثِیَابِی وَأَنَا مُحْرِمَۃٌ؟ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہِ لاَ یَصْنَعُ بِدَرَنِکَ شَیْئًا۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبۃ ۱۴۸۵۰]
(٩١٤٢) ایک عورت نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا : کیا میں حالت احرام میں اپنے کپڑے دھو سکتی ہوں ؟ تو انھوں نے فرمایا : اللہ کو تیری میل نہیں چاہیے۔

9148

(۹۱۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : الْمُحْرِمُ یَغْتَسِلُ وَیَغْسِلُ ثَوْبَیْہِ إِنْ شَائَ۔ [صحیح۔ ابن الجعد]
(٩١٤٣) جابر (رض) فرماتے ہیں : محرم غسل کرسکتا ہے اور اپنے کپڑے بھی دھو سکتا ہے۔

9149

(۹۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ نَظَرَ فِی الْمِرْآۃِ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [صحیح۔ شافعی ۱۶۷۹]
(٩١٤٤) نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے حالت احرام میں آئینہ دیکھا۔

9150

(۹۱۴۵) وَرُوِّینَا عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: لاَ بَأْسَ أَنْ یَنْظُرَ فِی الْمِرْآۃِ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(٩١٤٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : محرم کو آئینہ دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔

9151

(۹۱۴۶) وَرَوَی عَطَائٌ الْخُرَاسَانِیُّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَنْظُرَ فِی الْمِرْآۃِ الْحَرَامُ إِلاَّ مِنْ وَجَعٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ فَذَکَرَہُ۔ وَعَطَائٌ الْخُرَاسَانِیُّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَالرِّوَایَۃُ الأُولَی أَصَحُّ۔ [منکر]
(٩١٤٦) ابن عباس (رض) محرم کے لیے بلا وجہ آئینہ دیکھنا ناپسند فرماتے تھے۔

9152

(۹۱۴۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ وَعَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- احْتَجَمَ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۸۳۶]
(٩١٤٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت احرام میں سینگی لگوائی۔

9153

(۹۱۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ قَالَ : احْتَجَمَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِلَحْیِ جَمَلٍ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ وَسَطَ رَأْسِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [بخاری ۱۷۳۹۔ مسلم ۱۲۰۳]
(٩١٤٨) ابن بحینہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لحی جمل میں جو مکہ کے راستے میں ہے حالت احرام میں اپنے سر کے درمیان سینگی لگوائی۔

9154

(۹۱۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ وَمُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ الرَّازِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- احْتَجَمَ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُعَلَّی بْنِ مَنْصُورٍ۔ [انظر قبلہ]
(٩١٤٩) ایضاً

9155

(۹۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَارِجَۃَ وَالْحَکَمُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنِ النُّعْمَانِ عَنْ عَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ وَطَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- احْتَجَمَ وَہُوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَجَعٍ۔ وَہَلْ تَسَوَّکَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہُوَ مُحْرِمٌ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ [صحیح۔ طبرانی کبیر ۱۱۵۰۰۔ ابن خزیمہ ۲۶۵۵]
(٩١٥٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بیماری کی بنا پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگی لگوائی جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محرم تھے اور حالت احرام میں مسواک بھی کیا۔

9156

(۹۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنْ نُبَیْہِ بْنِ وَہْبٍ أَخِی بَنِی عَبْدِ الدَّارِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ أَرَادَ أَنْ یُزَوِّجَ طَلْحَۃَ بْنَ عُمَرَ ابْنَۃَ شَیْبَۃَ بْنِ جُبَیْرٍ فَأَرْسَلَ إِلَی أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ لِیُحْضِرَہُ ذَلِکَ وَہُمَا مُحْرِمَانِ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ عَلَیْہِ أَبَانُ وَقَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَنْکِحُ الْمُحْرِمُ وَلاَ یُنْکَحُ وَلاَ یَخْطُبُ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۰۹۔ ابوداود ۱۸۴۱]
(٩١٥١) عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محرم آدمی نہ نکاح کرے اور نہ ہی کسی کا نکاح پڑھائے اور نہ منگنی کرے۔

9157

(۹۱۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْقَاسِمِ : طَلْحَۃُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الصَّقْرِ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ النَّسَائِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ مَطَرٍ وَیَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ نُبَیْہِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَنْکِحُ الْمُحْرِمُ وَلاَ یُنْکَحُ وَلاَ یَخْطُبُ))۔ قَالَ وَقَالَ نَافِعٌ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ انطر قبلہ]
(٩١٥٢) ایضاً

9158

(۹۱۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ ہَذَا الْقَوْلَ غَیْرَ أَنَّہُ لاَ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْخَطَّابِ زِیَادِ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩١٥٣) ایضاً

9159

(۹۱۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ نُبَیْہِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَنْکِحُ الْمُحْرِمُ وَلاَ یَخْطُبُ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩١٥٤) عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محرم نہ نکاح کرے نہ منگنی۔

9160

(۹۱۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَرَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : ((الْمُحْرِمُ لاَ یَنْکِحُ وَلاَ یُنْکَحُ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩١٥٥) حمیدی بھی سفیان سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے یہ حدیث بیان کی کہ نہ وہ نکاح کرے گا اور نہ اس کا نکاح کیا جائے گا۔

9161

(۹۱۵۶) وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ وَقَالَ: ((الْمُحْرِمُ لاَ یَنْکِحُ وَلاَ یُنْکَحُ وَلاَ یَخْطُبُ)) وَقَالاَ جَمِیعًا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَاہُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩١٥٦) ایضاً

9162

(۹۱۵۷) وَرَوَاہُ أَیْضًا سَعِیدُ بْنُ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ نُبَیْہِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبَانِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ یَنْکِحُ الْمُحْرِمُ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عُقَیْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی قَالَ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩١٥٧) ایضاً

9163

(۹۱۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الشَّعْثَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَکَحَ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الأَصَمِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَکَحَ مَیْمُونَۃَ وَہُوَ حَلاَلٌ وَہِیَ خَالَتُہُ قَالَ فَقُلْتُ لاِبْنِ شِہَابٍ : أَتَجْعَلُ أَعْرَابِیًّا بَوَّالاً عَلَی عَقِبَیْہِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہِیَ خَالَۃُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَیْضًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ سُفْیَانَ إِلَی قَوْلِہِ نَکَحَہَا وَہُوَ حَلاَلٌ۔ وَیَزِیدُ بْنُ الأَصَمِّ لَمْ یَقُلْہُ عَنْ نَفْسِہِ إِنَّمَا حَدَّثَ بِہِ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۱۰۔ ابوداود ۱۸۴۴]
(٩١٥٨) عمرو بن دینار فرماتے ہیں : میں نے ابن شہاب کو کہا کہ مجھے ابوشعثاء نے ابن عباس (رض) سے روایت نقل کی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت احرام میں نکاح کیا تو ابن شہاب نے کہا : مجھے یزید بن اصم نے خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میمونہ (رض) سے نکاح کیا، جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حلال تھے اور وہ ان کی خالہ بھی ہے۔ میں نے ابن شہاب کو کہا : کیا آپ اپنی ایڑیوں پر پیشاب کرنے والے دیہاتی کو ابن عباس (رض) کے مقابلہ میں لاتے ہیں، وہ تو ابن عباس (رض) کی بھی خالہ ہیں۔

9164

(۹۱۵۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ النَّسَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو فَزَارَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ قَالَ حَدَّثَتْنِی مَیْمُونَۃُ بِنْتُ الْحَارِثِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَزَوَّجَہَا وَہُوَ حَلاَلٌ قَالَ وَکَانَتْ خَالَتِی وَخَالَۃُ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ أَیْضًا مَیْمُونُ بْنُ مِہْرَانَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ عَنْ مَیْمُونَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩١٥٩) یزید بن اصم فرماتے ہیں کہ مجھے میمونہ بنت حارث (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے نکاح کیا جب کہ آپ حلال تھے اور کہتے ہیں کہ وہ میری اور ابن عباس (رض) کی خالہ ہیں۔

9165

(۹۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشُّعَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِصَامٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ زَرْوَانَ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ عَنْ خَالَتِہِ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا حَدَّثَتْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَزَوَّجَہَا حَلاَلاً وَبَنَی بِہَا حَلاَلاً تَزَوَّجَہَا وَہُوَ بِسَرِفَ۔ [صحیح]
(٩١٦٠) یزید بن اصم اپنی خالی میمونہ بنت حارث (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھحالت حل میں نکاح کیا اور اسی حالت میں شبِ زفاف منائی، نکاح مقام سرف میں ہوا۔

9166

(۹۱۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابَجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَہُوَ ابْنُ زَیْدٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ رَبِیعَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَیْمُونَۃَ حَلاَلاً وَبَنَی بِہَا حَلاَلاً وَکُنْتُ أَنَا الرَّسُولَ بَیْنَہُمَا۔ [صحیح۔ احمد ۶/ ۳۹۶۔ دارمی ۱۸۲۵۔ ابن حبان ۴۱۳۰]
(٩١٦١) ابورافع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میمونہ کے ساتھ نکاح کیا اور ان کی رخصتی ہوئی جب کہ آپ حلال تھے اور میں آپ دونوں کے درمیان قاصد تھا۔

9167

(۹۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِی غَطَفَانَ بْنِ طَرِیفٍ الْمُرِّیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَبَاہُ طَرِیفًا تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَہُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نِکَاحَہُ۔ [صحیح۔ مالک ۷۷۳]
(٩١٦٢) ابو غطفان کہتے ہیں کہ ان کے والد طریف مری نے حالت احرام میں ایک عورت سے نکاح کیا تو عمر بن خطاب (رض) نے ان کا نکاح فسخ کردیا۔

9168

(۹۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ مَیْمُونٍ الْمُرَائِیِّ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : مَنْ تَزَوَّجَ وَہُوَ مُحْرِمٌ نَزَعْنَا مِنْہُ امْرَأَتَہُ۔ [ضعیف۔ الکامل لابن عدی: ۶/ ۴۱۵]
(٩١٦٣) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : جس نے بھی حالت احرام میں شادی رچائی، ہم اس سے اس کی بیوی چھین لیں گے۔

9169

(۹۱۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ ہُوَ ابْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یَنْکِحُ الْمُحْرِمُ فَإِنْ نَکَحَ رُدَّ نِکَاحُہُ۔ [ضعیف]
(٩١٦٤) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : محرم نکاح نہ کرے۔ اگر نکاح کرے گا تو اس کا نکاح رد کردیا جائے گا۔

9170

(۹۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ مُوسَی عَنْ شَوْذَبٍ مَوْلًی لِزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّہُ تَزَوَّجَ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(٩١٦٥) زید بن ثابت (رض) کے غلام شوذب کہتے ہیں کہ میں نے حالت احرام میں شادی کی تو زید بن ثابت (رض) نے دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی۔

9171

(۹۱۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ مُوسَی قَالَ: تَزَوَّجْتُ وَأَنَا مُحْرِمٌ فَسَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ فَقَالَ: یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا۔[صحیح]
(٩١٦٦) قدامہ بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے حالت احرام میں شادی کرلی، پھر سعید بن مسیب سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے۔

9172

(۹۱۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَجُلاً تَزَوَّجَ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَأَجْمَعَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ عَلَی أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ [ضعیف]
(٩١٦٧) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حالت احرام میں شادی کرلی تو اہل مدینہ نے اسی بات پر اتفاق کیا کہ ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے۔

9173

(۹۱۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدُ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ حَجَّ ہَذَا الْبَیْتَ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْفِرْیَابِیُّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۴۔ مسلم ۱۳۵۰]
(٩١٦٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اس گھر کا حج کیا اور جماع نہ کیا اور گناہ والا کام بھی نہ کیا تو وہ اس دن کی طرح لوٹے گا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔

9174

(۹۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : الرَّفَثُ : الْجِمَاعُ وَالْفُسُوقُ : مَا أُصِیبَ مِنْ مَعَاصِی اللَّہِ مِنْ صَیْدٍ أَوْ غَیْرِہِ وَالْجِدَالُ : السِّبَابُ وَالْمُنَازَعَۃُ۔ وَقَدْ مَضَی فِی ہَذَا الْکِتَابِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : الرَّفَثُ : الْجِمَاعُ ، وَالْفُسُوقُ : الْمَعَاصِی وَالْجِدَالُ : الْمِرَائُ۔ [حسن لغیرہ۔ حاکم ۲/ ۳۰۳]
(٩١٦٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : رفث کا معنی ہے جماع، اور فسوق : شکار کرنا یا دیگر گناہ اور جدال ، سب وشتم اور جھگڑا۔

9175

(۹۱۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : الرَّفَثُ: الْجِمَاعُ ، وَالْفُسُوقُ : السِّبَابُ وَالْجِدَالُ : أَنْ تُمَارِیَ صَاحِبَکَ حَتَّی تُغْضِبَہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابو یعلی ۲۷۰۹۔ ابن ابی شیبہ ۱۳۲۲۵]
(٩١٧٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رفث جماع ہے، فسوق گالیاں ہیں اور جدال یہ ہے کہ کو اپنے ساتھی سے اتنا جھگڑے کہ اس کو غصہ دلا دے۔

9176

(۹۱۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِی الْحَجِّ} [البقرۃ: ۱۹۷] قَالَ : الرَّفَثُ التَّعَرُّضُ لِلنِّسَائِ بِالْجِمَاعِ وَالْفُسُوقُ : عِصْیَانُ اللَّہِ وَالْجِدَالُ : جِدَالُ النَّاسِ۔ [صحیح لغیرہ]
(٩١٧١) ابن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان :{ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ رفث عورتوں سے جماع ہے اور فسوق اللہ کی نافرمانی اور جدال لوگوں سے جھگڑا ہے۔

9177

(۹۱۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ لِلْحَرَامِ الإِعْرَابُ۔ قَالَ فَقُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا الإِعْرَابُ؟ قَالَ : التَّعَرُّضُ یَعْنِی بِالْجِمَاعِ۔ [حسن۔ تفسیر طبری ۲/ ۲۷۴]
(٩١٧٢) طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے ابن زبیر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ محرم کے لیے اعراب حلال نہیں تو میں نے ابن عباس (رض) سے کہا : اعراب کیا ہے تو انھوں نے کہا : جماع۔

9178

(۹۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زِیَادِ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ : کُنْتُ أَمْشِی مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ وَہُوَ یَرْتَجِزُ بِالإِبِلِ وَہُوَ یَقُولُ : وَہُنَّ یَمْشِینَ بِنَا ہَمِیسًا قَالَ فَقُلْتُ لَہُ: أَتَرْفُثُ وَأَنْتَ مُحْرِمٌ قَالَ: إِنَّمَا الرَّفَثُ مَا رُوجِعَ بِہِ النِّسَائُ سَقَطَ مِنْ ہَذَا الْمِصْرَاعُ الآخَرُ وَہُوَ: إِنْ تَصْدُقِ الطَّیْرُ نَنِکْ لَمِیسًا ذَکَرَہُ الثَّوْرِیُّ وَغَیْرُہُ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ حاکم ۲/ ۳۰۳۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۴۹۲]
(٩١٧٣) ابوالعالیہ فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے ساتھ چل رہا تھا جب کہ وہ محرم تھے اور وہ اونٹوں کے لیے رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے اور کہہ رہے تھے :” اور وہ ہمارے ساتھ بھنبھناتی ہوئی چل رہی ہیں۔ اگر پرندے نے سچ کہا تو ہم جماع کریں گے۔ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا : کیا آپ حالت احرام میں رفث کریں گے تو کہنے لگے کہ رفث وہ ہے جس سے عورتیں قصد کی جائیں۔

9179

(۹۱۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ زِیَادِ بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : نَزَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَاحِلَتِہِ فَجَعَلَ یَسُوقُہَا وَہُوَ یَرْتَجِزُ وَہُوَ یَقُولُ : وَہُنَّ یَمْشِینَ بِنَا ہَمِیسًا إِنْ تَصَدُقِ الطَّیْرُ نَفْعَلْ لَمِیسًا ذَکَرَ الْجِمَاعَ وَلَمْ یُکْنِ عَنْہُ فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ تَقُولُ الرَّفَثَ وَأَنْتَ مُحْرِمٌ فَقَالَ : إِنَّمَا الرَّفَثُ مَا رُوجِعَ بِہِ النِّسَائُ۔ [صحیح]
(٩١٧٤) حصین فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) اپنی اونٹنی سے اترے اور اس کو رجزیہ اشعار پڑھ کر چلانے لگے اور کہہ رہے تھے : اور وہ ہمارے ساتھ بھنبھناتی ہوئی چل رہیں، اگر پرندے نے سچ کہا تو ہم جماع کریں گے۔ انھوں نے جماع کا ذکر فرمایا اور کنایہ نہیں کیا تو میں نے کہا : اے ابن عباس ! آپ رفث کہہ رہے ہیں حالاں کہ آپ محرم ہیں تو انھوں نے فرمایا : رفث وہ ہے جس کے ذریعہ عورتوں کی طرف رجوع کیا جائے۔

9180

(۹۱۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا سَمِعَ الْحَادِی قَالَ : لاَ تُعَرِّضْ بِذِکْرِ النِّسَائِ۔ وَکَذَا قَالَہُ وَکِیعٌ وَالزُّبَیْرِیُّ۔ [ضعیف]
(٩١٧٥) عمر بن خطاب (رض) جب حدی خواں کو سنتے تو فرماتے : عورتوں کے ذکر سے تعریض نہ کر۔

9181

(۹۱۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَنْہَی أَنْ یُعَرِّضَ الْحَادِی بِذِکْرِ النِّسَائِ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ وَکَذَا قَالَہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ وَجَمَاعَۃٌ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٩١٧٦) ابن عمر (رض) منع فرماتے تھے کہ حدی خواں عورتوں کے ذکر سے تعریض کرے جب کہ وہ محرم ہو۔

9182

(۹۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حُجَّاجًا وَأَنَّ زِمَالَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَزِمَالَۃَ أَبِی بَکْرٍ وَاحِدٌ فَنَزَلْنَا الْعَرْجَ وَکَانَتْ زِمَالَتُنَا مَعَ غُلاَمِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجَلَسَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِلَی جَنْبِہِ وَجَلَسَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی جَنْبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ وَجَلَسْتُ إِلَی جَنْبِ أَبِی نَنْتَظِرُ غُلاَمَہُ وَزَمَالَتَہُ حَتَّی یَأْتِیَنَا فَاطَّلَعَ الْغُلاَمُ یَمْشِی وَمَا مَعَہُ بَعِیرُہُ۔ قَالَ فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیْنَ بَعِیرُکَ؟ قَالَ : أَضَلَّنِی اللَّیْلَۃَ قَالَتْ فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَضْرِبُہُ وَیَقُولُ : بَعِیرٌ وَاحِدٌ أَضَلَّکَ وَأَنْتَ رَجُلٌ فَمَا یَزِیدُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَنْ یَتَبَسَّمَ وَیَقُولُ: ((انْظُرُوا إِلَی ہَذَا الْمُحْرِمِ وَمَا یَصْنَعُ))۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ ۲۶۷۹۔ حاکم ۱/۶۲۳]
(٩١٧٧) اسماء بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کرنے کے لیے نکلے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کے قافلہ کا سامان ایک ہی جگہ تھا اور ہمارا سامان ابوبکر (رض) کے غلام کے پاس تھا، فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے تو عائشہ (رض) آپ کے ایک طرف بیٹھ گئیں اور ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دوسری جانب بیٹھ گئے اور میں اپنے والد کے ساتھ بیٹھ گئی۔ ہم ان کے غلام اور اس سامان کا انتظار کرنے لگے کہ کب آتا ہے تو وہ غلام چلتا ہوا آیا، اس کے پاس اونٹ نہیں تھا ، ابوبکر (رض) اس کو کہا : تیرا اونٹ کدھر ہے ؟ تو وہ کہنے لگا : آج رات وہ گم ہوگیا ہے، کہتی ہیں کہ ابوبکر (رض) اٹھے اور اس کو مارنے لگے اور کہنے لگے : ایک اونٹ بھی تو نے گم کردیا تو کیسا آدمی ہے ، تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے زیادہ اور کچھ نہ کیا کہ آپ مسکراتے اور فرماتے تھے : اس محرم کو دیکھو یہ کیا کر رہا ہے۔

9183

(۹۱۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُحْسِنْ إِلَی جَارِہِ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۶۷۳۔ مسلم ۴۸]
(٩١٧٨) ابو شریح (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے ، وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے، وہ اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرے اور جو اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔

9184

(۹۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو خَیْثَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرَّ عَلَیْہِ قَوْمٌ مُحْرِمُونَ وَفِیہِمْ رَجُلٌ یَتَغَنَّی۔ فَقَالَ : ألاَ لاَ سَمِعَ اللَّہُ لَکُمْ ألاَ لاَ سَمِعَ اللَّہُ لَکُمْ۔ [صحیح۔ ابن ابی الدنیا فی ذم الملاہی ۷۴/ ۱۷]
(٩١٧٩) ابن عمر (رض) کے پاس سے ایک قوم گزری جو محرم تھی اور ان میں ایک آدمی گانا گا رہا تھا تو انھوں نے فرمایا : خبردار اللہ تمہاری نہیں سنے گا، خبردار ! اللہ تمہاری نہیں سنے گا۔

9185

(۹۱۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ أَخْبَرَہُ أَنَّ : أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۷۹۳۔ ابوداود ۵۰۱۰]
(٩١٨٠) ابی بن کعب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یقیناً بعض اشعار پر حکمت ہوتے ہیں۔

9186

(۹۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الشِّعْرُ کَلاَمٌ حَسَنُہُ کَحَسَنِ الْکَلاَمِ وَقَبِیحُہُ کَقَبِیحِہِ))۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف۔ شافعی ۱۶۸۷]
(٩١٨١) عروہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شعر کلام ہے۔ اچھا شعر اچھی کلام کی طرح اور برا شعر بری کلام کی طرح ہے۔

9187

(۹۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّاب أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : سَمِعَ عُمَرُ رَجُلاً یَتَغَنَّی بِفَلاَۃٍ مِنَ الأَرْضِ فَقَالَ : الْغِنَائُ مِنْ زَادِ الرَّاکِبِ۔ [حسن لغیرہ۔ ابن ابی شیبۃ ۱۳۹۵۶]
(٩١٨٢) عمر (رض) نے ایک شخص کو چٹیل زمین میں گنگناتے ہوئے سنا تو فرمایا : گانا سوار کا زاد راہ ہے۔

9188

(۹۱۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْقَاسِمِ الأَزْرَقِیُّ عَنْ أَبِیہِ : أَن عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَکِبَ رَاحِلَۃً لَہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَتَدَلَّتْ فَجَعَلَتْ تُقَدِّمُ یَدًا وَتُؤَخِّرُ أُخْرَی قَالَ الرَّبِیعُ أَظُنُّہُ قَالَ عُمَرَ کَأَنَّ رَاکِبَہَا غُصْنٌ بِمَرْوَحَۃٍ إِذَا تَدَلَّتْ بِہِ أَوْ شَارِبٌ ثَمِلٌ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ۔ [ضعیف۔ شافعی ۱۶۸۸]
(٩١٨٣) عمر بن خطاب (رض) محرم تھے، اونٹنی پر سوار ہوئے تو وہ اڑی کرنے لگی، ایک قدم آگے بڑھائی تو دوسرا پیچھے کرتی تو انھوں نے کہا : ” گویا کہ اس کا سوار پنکھے کی ٹہنی ہے، جب وہ اس کو لے کر اڑ جاتا ہے یا پینے والا سست ہے “ پھر کہا : اللہ اکبر، اللہ اکبر۔

9189

(۹۱۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ : أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشٍ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ بَیْنَا ہُوَ یَسِیرُ مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ فِی خِلاَفَتِہِ وَمَعَہُ الْمُہَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ فَتَرَنَّمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِبَیْتٍ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ لَیْسَ مَعَہُ عِرَاقِیٌّ غَیْرُہُ : غَیْرُکَ فَلْیَقُلْہَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ۔ فَاسْتَحْیَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ ذَلِکَ وَضَرَبَ رَاحِلَتَہُ حَتَّی انْقَطَعَتْ مِنَ الْمَوْکِبِ۔ [حسن۔ تاریخ، بخاری ۲/ ۲۷۳]
(٩١٨٤) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ عمر (رض) کے دور خلافت میں ان کے ساتھ چل رہے تھے کہ اور مہاجرین و انصار بھی ساتھ تھے، انھوں نے سُر لگا کر ایک شعر پڑھا تو ایک عراقی آدمی نے کہا : اس وقت اس کے ساتھ اور کوئی عراقی نہیں تھا کہ اے امیرالمومنین ! آپ کے علاوہ کوئی اور یہ کہتا تو عمر (رض) کو اس بات سیحیا آئی اور انھوں نے اپنی سواری کو کو بھگایا حتیٰ کہ قافلے سے جدا ہوگئی۔

9190

(۹۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ ضَمْرَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حُذَیْفَۃَ عَنْ خَوَّاتِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : خَرَجْنَا حُجَّاجًا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فَسِرْنَا فِی رَکْبٍ فِیہِمْ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ فَقَالَ الْقَوْمُ : غَنِّنَا یَا خَوَّاتُ فَغَنَّاہُمْ فَقَالُوا : غَنِّنَا مِنْ شِعْرِ ضِرَارٍ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : دَعُوا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ یَتَغَنَّی مِنْ بُنَیَّاتِ فُؤَادِہِ یَعْنِی مِنْ شِعْرِہِ قَالَ فَما زِلْتُ أُغَنِّیہِمْ حَتَّی إِذَا کَانَ السَّحَرُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ارْفَعْ لِسَانَکَ یَا خَوَّاتُ فَقَدْ أَسْحَرْنَا۔ فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلُمَّ إِلَی رَجُلٍ أَرْجُو ألاَ یَکُونَ شَرًّا مِنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : فَتَنَحَّیْتُ وَأَبُو عُبَیْدَۃَ فَمَا زِلْنَا کَذَلِکَ حَتَّی صَلَّیْنَا الْفَجْرَ۔ [ضعیف۔ الاستیعاب لابن فیہ البر ۱/ ۱۳۵۔ تاریخ ابن عساکر ۲۵/ ۴۸۳]
(٩١٨٥) خوات بن جبیر فرماتے ہیں کہ ہم عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ حج کرنے کے لیے نکلے تو ہم اس قافلہ میں ہو لیے جس میں ابوعبیدہ بن الجراح اور عبدالرحمن بن عوف (رض) تھے تو لوگوں نے کہا : اے خوات ! ہمیں کچھ گا کر سنا تو اس نے ان کو سنایا تو انھوں نے کہا : ہمیں ضرار کے اشعار سنا تو عمر (رض) نے کہا ابوعبداللہ کو چھوڑ دو، وہ اپنی شاعری پیش کرے تو میں ان کو سناتا رہا حتیٰ کہ جب سحر ہوئی تو عمر (رض) نے فرمایا : اے خوات ! اپنی زبان بلند کر، ہم نے سحر کرلی ہے تو ابوعبیدہ نے کہا : اس آدمی کی طرف چل، کہیں عمر سے شر نہ ہو۔ کہتے ہیں کہ میں اور ابوعبیدہ علیحدہ ہوئے حتیٰ کہ ہم نے فجر پڑھ لی۔

9191

(۹۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا سُئِلْتْ عَنِ الْہِمْیَانِ لِلْمُحْرِمِ فَقَالَتْ : وَمَا بَأْسٌ لِیَسْتَوْثِقْ مِنْ نَفَقَتِہِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۵۴۴۸]
(٩١٨٦) سیدہ عائشہ (رض) سے محرم کے کڑا پہننے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : کوئی حرج نہیں تاکہ وہ اپنے نفقہ کے لیے اس کے ذریعہ مضبوط ہوجائے۔

9192

(۹۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْبَرْذَعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائٍ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رُخِّصَ لِلْمُحْرِمِ فِی الْخَاتَمِ وَالْہِمْیَانِ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۲۳۳]
(٩١٨٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ محرم کے لیے کڑا اور انگوٹھی پہننے کی رخصت دی گئی ہے۔

9193

(۹۱۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیِّ عَنْ عَطَائٍ وَرُبَّمَا ذَکَرَہُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْہِمْیَانِ وَالْخَاتَمِ لِلْمُحْرِمِ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٩١٨٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ محرم کے لیے کڑا اور انگوٹھی پہننے میں کوئی حرج نہیں۔

9194

(۹۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ : لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُشْرِکِی قُرَیْشٍ کَتَبَ بَیْنَہُمْ کِتَابًا : ہَذَا مَا صَالَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالُوا : لَوْ عَلِمْنَا أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ لَمْ نُقَاتِلْکَ قَالَ لِعَلِیٍّ : امْحُہُ ۔ فَأَبَی فَمَحَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدِہِ وَکَتَبَ : ہَذَا مَا صَالَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَاشْتَرَطُوا أَنْ یُقِیمُوا ثَلاَثًا وَلاَ یَدْخُلُوا مَکَّۃَ بِسِلاَحٍ إِلاَّ جُلُبَّانَ السِّلاَحِ۔ قَالَ شُعْبَۃُ قُلْتُ لأَبِی إِسْحَاقَ : مَا جُلُبَّانُ السِّلاَحِ؟ قَالَ : السَّیْفُ بِقِرَابِہِ أَوْ بِمَا فِیہِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۵۱۔ مسلم ۱۷۸۳]
(٩١٨٩) براء (رض) فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرکین قریش سے صلح کی تو ایک تحریر لکھی : ” یہ وہ ہے جس پر محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صلح کی، وہ کہنے لگے : اگر ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رسول سمجھتے ہوں تو کبھی بھی آپ سے لڑائی نہ کریں، تو آپ نے علی (رض) کو فرمایا : اس کو مٹا دے تو انھوں نے انکار کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اس کو مٹا دیا اور لکھا کہ یہ وہ ہے جس پر محمد بن عبداللہ (e ) صلح کی ہے اور انھوں نے شرط لگائی کہ وہ تین دن تک رہیں گے اور مکہ میں تلوار نیام سمیت کے علاوہ اور کوئی اسلحہ نہ لائیں گے۔

9195

(۹۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أُمِّ الْحُصَیْنِ حَدَّثَتْہُ قَالَتْ : حَجَجْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- حَجَّۃَ الْوَدَاعِ فَرَأَیْتُ أُسَامَۃَ وَبِلاَلاً رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَأَحَدُہُمَا آخِذٌ بِخِطَامِ نَاقَتِہِ وَالآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَہُ یَسْتُرُہُ مِنَ الْحَرِّ حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۹۸۔ ابوداود ۱۸۳۴]
(٩١٩٠) ام حصین (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع کیا تو میں نے بلال اور اسامہ کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کی مہار تھامی ہوئی تھی اور دوسرا اپنے کپڑے کو بلند کیے ہوئے تھا اور آپ (رض) کو گرمی سے بچا رہا تھا، حتیٰ کہ جمرہ عقبیٰ کو آپ نے کنکریاں ماریں۔

9196

(۹۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ : صَحِبْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْحَجِّ فَما رَأَیْتُہُ مُضْطَرِبًا فُسْطَاطًا حَتَّی رَجَعَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَأَظُنُّہُ قَالَ فِی حَدِیثِہِ أَوْ غَیْرِہِ کَانَ یَنْزِلُ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ وَیَسْتَظِلُّ بِنِطَعٍ أَوْ بِکِسَائٍ وَالشَّیْئِ۔ [حسن۔ شافعی ۱۶۸۲]
(٩١٩١) (الف) عبداللہ بن عیاش بن ربیعہ فرماتے ہیں : میں حج میں عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ رہا ہوں، میں نے انھیں خیمے کی طرف بھاگتے نہیں دیکھا حتیٰ کہ حج سے لوٹ آئے۔
(ب) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : اس کے متعلق میرا گمان ہے کہ اس حدیث یا اس کے علاوہ دوسری حدیث میں کہا : ” کسی درخت کے نیچے اترتے اور چھتری سے سایہ حاصل کرتے یا کپڑے اور دوسری چیز سے۔

9197

(۹۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ قَالَ : أَبْصَرَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً عَلَی بَعِیرِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ قَدِ اسْتَظَلَّ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الشَّمْسِ فَقَالَ لَہُ : أَضْحِ لِمَنْ أَحْرَمْتَ لَہُ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۲۵۳]
(٩١٩٢) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے ایک شخص کو اپنے اونٹ پر سوار دیکھا جو سورج سے سایہ کیے ہوئے تھا جب کہ وہ محرم تھا تو انھوں نے فرمایا : جس کے لیے تو نے احرام باندھا ہے اس کے لیے ظاہر ہوجا۔

9198

(۹۱۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ دِینَارٍ أَنَّ عَطَائً حَدَّثَہُ : أَنَّہُ رَأَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ جَعَلَ عَلَی وَسَطِ رَاحِلَتِہِ عُودًا وَجَعَلَ ثَوْبًا یَسْتَظِلُّ بِہِ مِنَ الشَّمْسِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَلَقِیَہُ ابْنُ عُمَرَ فَنَہَاہُ۔
(٩١٩٣) عطاء فرماتے ہیں کہ انھوں نے عبداللہ بن ربیعہ کو دیکھا کہ انھوں نے اپنی اونٹنی کے درمیان میں لکڑی رکھی ہوئی تھی اور اس پر کپڑا رکھ کر سایہ حاصل کر رہے تھے۔ انھیں ابن عمر (رض) ملے تو انھوں نے اس کو منع فرما دیا۔

9199

(۹۱۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْمَدَنِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَا مِنْ مُحْرِمٍ یَضْحَی لِلشَّمْسِ حَتَّی تَغْرُبَ إِلاَّ غَرَبَتْ بِذُنُوبِہِ حَتَّی یَعُودَ کَمَا وَلَدَتْہُ أُمُّہُ))۔ ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ وَمَا قَبْلَہُ مَوْقُوفٌ وَحَدِیثُ أُمِّ الْحُصَیْنِ حَدِیثٌ صَحِیحٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [منکر۔ ابن ماجہ ۲۹۲۵۔ احمد ۳/ ۳۷۳]
(٩١٩٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو محرمشخص بھی سورج کی دھوپ میں رہے حتیٰ کہ سورج غروب ہوجائے تو وہ سورج اس کے گناہوں کو لے کر ڈوبتا ہے ، حتیٰ کہ وہ ایسا ہوجاتا ہے جیسے اس کو اس کی ماں نے جنم دیا۔

9200

(۹۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَزَّازُ الْعَبْدُ الصَّالِحُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ وَاقِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی نَاقَۃٍ لَہُ بِعَرَفَۃَ فَوَقَصَتْہُ أَوْ قَالَ فَأَقْعَصَتْہُ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوہُ فِی ثَوْبَیْنِ)) أَوْ قَالَ ((فِی ثَوْبَیْہِ وَلاَ تُحَنِّطُوہُ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْعَثُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُلَبِّی))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم ۱۲۰۶]
(٩١٩٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اپنی اونٹنی پر سوار میدان عرفات میں کھڑا تھا ، اس کی اونٹنی نے اس کو گرا دیا تو وہ مرگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دے دو اور دو کپڑوں میں کفن دے دو اور اس کو خوشبو نہ لگاؤ، اس کا سر نہ ڈھانپو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو تلبیہ کہتے ہوئے کو اٹھائے گا۔

9201

(۹۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ سَمِعَ عَمْرًا عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَخَرَّ رَجُلٌ عَنْ بَعِیرِہِ فَوُقِصَ وَمَاتَ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((اغْسِلُوہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَادْفِنُوہُ فِی ثَوْبَیْہِ وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَہُ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَبْعَثُہُ وَہُوَ یُہِلُّ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۰۶]
(٩١٩٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں تھے کہ ایک آدمی اپنی سواری سے گرا اس کا منکا ٹوٹا اور وہ مرگیا جب کہ وہ محرم تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے دو اور اس کو اسی کے دو کپڑوں میں دفن کر دو اور اس کا سر نہ ڈھانپو، یقیناً اللہ اس کو اس حال میں اٹھائے گا کہ یہ تلبیہ کہہ رہا ہوگا۔

9202

(۹۱۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ زَادَ قَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَزَادَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی حُرَّۃَ قَالَ : زَادَ فِیہِ سَعِیدُ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((وَلاَ تُقَرِّبُوہُ طِیبًا))۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۴۲۔ مسلم ۱۲۰۶]
(٩١٩٧) سابقہ حدیث ہی بیان کی اور اس بات کا اضافہ کیا کہ خوشبو اس کے قریب بھی نہ کرو۔

9203

(۹۱۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ ابْنًا لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تُوُفِّیَ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَلَمْ یُخَمِّرْ رَأْسَہُ وَلَمْ یُقَرِّبْہُ طِیبًا۔ [ضعیف]
(٩١٩٨) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ عثمان (رض) کا ایک بیٹا حالت احرام میں فوت ہوگیا تو انھوں نے اس کا سر نہ ڈھانپا اور خوشبو نہ لگائی۔

9204

(۹۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ لاَ یَقْدَمُ مَکَّۃَ إِلاَّ بَاتَ بِذِی طُوًی حَتَّی یُصْبِحَ وَیَغْتَسِلَ ثُمَّ یَدْخُلُ مَکَّۃَ نَہَارًا وَیَذْکُرُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ أَنَّہُ فَعَلَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَیُّوبَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۸۰۔ مسلم ۱۲۵۹]
(٩١٩٩) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب بھی مکہ جاتے تو رات ذی طوی میں گزارتے، صبح کو غسل کرتے ، پھر دن کے وقت مکہ میں داخل ہوتے اور فرماتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا ہی کرتے تھے۔

9205

(۹۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَاتِمٍ وَیَعْقُوبُ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ وَہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا دَخَلَ أَدْنَی الْحَرَمِ أَمْسَکَ عَنِ التَّلْبِیَۃِ ثُمَّ یَبِیتُ بِذِی طُوًی ثُمَّ یُصَلِّی بِنَا الصُّبْحَ وَیَغْتَسِلُ وَیُحَدِّثُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۹۸۔ احمد ۲/ ۱۴]
(٩٢٠٠) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب حرم کے قریب پہنچتے تو تلبیہ سے رک جاتے اور رات ذی طوی میں گزارتے، پھر ہمیں صبح کی نماز پڑھاتے اور غسل کرتے اور فرماتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

9206

(۹۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا دَنَا مِنْ مَکَّۃَ بَاتَ بِذِی طُوًی بَیْنَ الثَّنِیَّتَیْنِ حَتَّی یُصْبِحَ ثُمَّ یَدْخُلُ مِنَ الثَّنِیَّۃِ الَّتِی بِأَعْلَی مَکَّۃَ وَلاَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ إِذَا خَرَجَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا حَتَّی یَغْتَسِلَ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِذِی طُوًی وَیَأْمُرُ مَنْ مَعَہُ فَیَغْتَسِلُونَ قَبْلَ أَنْ یَدْخُلُوا۔ وَرُوِّینَا فِی الْغُسْلِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ مالک ۷۰۵]
(٩٢٠١) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) جب مکہ کے قریب ہوتے تو ذی طوی میں رات دونوں ٹیلوں کے درمیان گزارتے حتیٰ کہ صبح ہوجاتی، پھر مکہ میں بالائی چوٹی سے داخل ہوتے اور جب بھی حج یا عمرہ کرنے کے لیے نکلتے تو ذی طوی میں غسل کیے بغیر مکہ میں داخل نہ ہوتے اور اپنے ساتھیوں کو بھی داخل ہونے سے پہلے غسل کرنے کا حکم دیتے۔

9207

(۹۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ النَّسَوِیُّ وَأَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ صَاحِبُ الْبُخَارِیِّ قَالُوا حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَزَّازُ نَسَبُہُ الْحَسَنُ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ قَالَ وَحَدَّثَنَا الْقَاسِمُ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ کَدَائٍ مِنْ أَعْلَی مَکَّۃَ وَخَرَجَ فِی الْعُمْرَۃِ مِنْ کُدًی۔ قَالَ ہِشَامٌ : فَکَانَ أَبِی یَدْخُلُ مِنْہُمَا کِلاَہُمَا قَالَ وَکَانَ أَبِی کَثِیرًا مَا یَدْخُلُ مِنْ کُدًی لَفْظُ الْقَاسِمِ۔ وَقَالُوا : وَدَخَلَ فِی الْعُمْرَۃِ مِنْ کُدًی وَکَانَ عُرْوَۃُ یَدْخُلُ مِنْہُمَا جَمِیعًا وَکَانَ أَکْثَرُ مَا یَدْخُلُ مِنْ کُدًی وَکَانَ أَقْرَبُہُمَا إِلَی مَنْزِلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : وَدَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ کَدَائٍ وَخَرَجَ مِنْ کُدًی مِنْ أَعْلَی مَکَّۃَ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ کَدَائٍ مِنْ أَعْلَی مَکَّۃَ لَمْ یَذْکُرِ الْعُمْرَۃَ وَذَکَرَ قَوْلَ ہِشَامٍ۔ قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ : الْمُحَدِّثُونَ قَلَّمَا یُقِیمُونَ ہَذَیْنِ الاِسْمَیْنِ وَإِنَّمَا ہُوَ کَدَائٌ وَکُدًی وَہُمَا ثَنِیَّتَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۰۳۔ مسلم ۱۲۵۸]
(٩٢٠٢) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ والے سال مکہ کے بالائی علاقہ کداء سے داخل ہوئے اور عمرہ میں بھی کدی سے نکلے۔

9208

(۹۲۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الأَصَمُّ وَحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ لَمَّا جَائَ إِلَی مَکَّۃَ دَخَلَ مِنْ أَعْلاَہَا وَخَرَجَ مِنْ أَسْفَلِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۵۸۔ بخاری ۱۵۰۲]
(٩٢٠٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مکہ آتے تو بالائی حصہ سے داخل ہوتے اور نچلے حصے سے باہر نکلتے۔

9209

(۹۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ مِنَ الثَّنِیَّۃِ الْعُلْیَا وَیَخْرُجُ مِنَ الثَّنِیَّۃِ السُّفْلَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۰۰۔ مسلم ۱۲۵۷]
(٩٢٠٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں بلند ٹیلے سے داخل ہوتے اور نچلے ٹیلے سے نکلتے۔

9210

(۹۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَابْنُ حَنْبَلٍ عَنْ یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ مِنْ کَدَائٍ مِنْ ثَنِیَّۃِ الْبَطْحَائِ وَیَخْرُجُ مِنَ الثَّنِیَّۃِ السُّفْلَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَقَالَ : مِنْ کَدَائٍ مِنَ الثَّنِیَّۃِ الْعُلْیَا الَّتِی بِالْبَطْحَائِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ دُونَ ذِکْرِ کَدَائٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٢٠٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں کداء سے بطحاء والی چوٹی سے داخل ہوئے اور نچلی چوٹی سے نکلے۔

9211

(۹۲۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ زِیدَ بْنِ ہَارُونَ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو عُمَرَ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ بِأَصْبَہَانَ حَدَّثَنَا مَسْعَدَۃُ بْنُ سَعْدٍ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ یَدْخُلُ مِنَ الثَّنِیَّۃِ الْعُلْیَا وَیَخْرُجُ مِنَ السُّفْلَی۔ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٢٠٦) ایضاً ۔

9212

(۹۲۰۷) أَمَّا النَّہَارُ فَلِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ بَاتَ بِذِی طُوًی حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ دَخَلَ مَکَّۃَ۔ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ وَأَمَّا اللَّیْلُ فَلِمَا مَضَی فِی رِوَایَۃِ مُحَرِّشٍ الْکَعْبِیِّ قَالَ : خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ مِنَ الْجِعْرَانَۃِ لَیْلاً مُعْتَمِرًا فَدَخَلَ مَکَّۃَ لَیْلاً فَقَضَی عُمْرَتَہُ۔
(٩٢٠٧) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طوی میں رات گزاری، پھر مکہ میں داخل ہوئے اور ابن عمر (رض) بھی ایسے ہیں کرتے تھے۔

9213

(۹۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَقَیْسٌ وَسَلاَّمٌ کُلُّہُمْ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا أَنْ ہُدِمَ الْبَیْتُ بَعْدَ جُرْہُمٍ بَنَتْہُ قُرَیْشٌ فَلَمَّا أَرَادُوا وَضْعَ الْحَجَرِ تَشَاجَرُوا مَنْ یَضَعُہُ فَاتَّفَقُوا أَنْ یَضَعَہُ أَوَّلُ مَنْ یَدْخُلُ مِنْ ہَذَا الْبَابِ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ بَابِ بَنِی شَیْبَۃَ فَأَمَرَ بِثَوْبٍ فَوَضَعَ الْحَجَرَ فِی وَسَطِہِ وَأَمَرَ کُلَّ فَخِذٍ أَنْ یَأْخُذُوا بِطَائِفَۃٍ مِنَ الثَّوْبِ فَیَرْفَعُوہُ وَأَخَذَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَوَضَعَہُ۔ [ضعیف۔ طیالسی ۱۱۳۔ حاکم ۱/ ۶۲۹]
(٩٢٠٨) (الف) حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب جرہم کے بعد بیت اللہ کو گرایا گیا تو اس کو قریش نے تعمیر کیا اور جب حجر اسود رکھنے کی باری آئی تو انھوں نے آپس میں جھگڑا کیا کہ یہ کون رکھے گا تو ان کا اس بات پر اتفاق ہوا کہ جو اس دروازے میں پہلے داخل ہوگا وہی رکھے گا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باب بنی شیبہ سے داخل ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑے کا حکم دیا اور پتھر کو اس کے درمیان میں رکھا اور ہر سردار کو حکم دیا کہ وہ کپڑے کا ایک حصہ پکڑ کر اوپر اٹھائیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اٹھا کر رکھا۔
(ب) عطاء (رض) فرماتے ہیں : محرم جہاں سے چاہے گا داخل ہوگا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بابِ بنو شیبہ سے داخل ہوئے اور باب بنو مخزوم سے باہر نکلے۔ یہ روایت مرسل جید ہے۔

9214

(۹۲۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَبُو الشَّیْخٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ مَنْدَہْ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَیْلِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ لَمَّا قَدِمَ فِی عَہْدِ قُرَیْشٍ دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ مَکَّۃَ مِنْ ہَذَا الْبَابِ الأَعْظَمِ وَقَدْ جَلَسَتْ قُرَیْشٌ مِمَّا یَلِی الْحَجَرَ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا فِی دُخُولِہِ مِنْ بَابِ بَنِی شَیْبَۃَ وَخُرُوجِہِ مِنْ بَابِ الْحَنَّاطِینَ وَإِسْنَادُہُ غَیْرُ مَحْفُوظٍ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : یَدْخُلُ الْمُحْرِمُ مِنْ حَیْثُ شَائَ قَالَ وَدَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ مِنْ بَابِ بَنِی شَیْبَۃَ وَخَرَجَ مِنْ بَابِ بَنِی مَخْزُومٍ إِلَی الصَّفَا وَہَذَا مُرْسَلٌ جَیِّدٌ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ ۲۷۷۰]
(٩٢٠٩) ابن عباس (رض) نے بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قریش کے دور میں آئے تو مکہ میں اس بڑے دروازے سے داخل ہوئے اور قریش حجر اسود والی جانب بیٹھے تھے۔

9215

(۹۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ أَحْمَدُبْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ حُدِّثْتُ عَنْ مِقْسَمٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِث عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ أَنَّہُ قَالَ : ((تُرْفَعُ الأَیْدِی فِی الصَّلاَۃِ وَإِذَا رَأَی الْبَیْتَ وَعَلَی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَعَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ وَبِجَمْعٍ عِنْدَ الْجَمْرَتَیْنِ وَعَلَی الْمَیِّتِ))۔ کَذَا فِی سَمَاعِنَا وَفِی الْمَبْسُوطِ وَعِنْدَ الْجَمْرَتَیْنِ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مِقْسَمٍ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ لَمْ یَسْمَعْہُ ابْنُ جُرَیْجٍ مِنْ مِقْسَمٍ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرَّۃً مَوْقُوفًا عَلَیْہِمَا وَمَرَّۃً مَرْفُوعًا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ دُونَ ذِکْرِ الْمَیِّتِ۔ وَابْنُ أَبِی لَیْلَی ہَذَا غَیْرُ قَوَّیٍ فِی الْحَدِیثِ۔ [منکر۔ شافعی ۵۸۶]
(٩٢١٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نماز میں ہاتھ بلند کیے جائیں اور جب بیت اللہ کو دیکھے اور صفا ومروہ پر اور عرفہ کی رات اور میت پر۔

9216

(۹۲۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ہُوَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنِی أَبُو قَزَعَۃَ الْبَاہِلِیُّ : وَاسْمُہُ سُوَیْدُ بْنُ حُجَیْرٍ عَنْ مُہَاجِرٍ الْمَکِّیِّ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : الرَّجُلُ یَرْفَعُ یَدَیْہِ إِذَا نَظَرَ إِلَی الْکَعْبَۃَ۔ فَقَالَ : مَا کُنْتُ أَرَی أَحَدًا یَفْعَلُ ہَذَا إِلاَّ الْیَہُودَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَفَکُنَّا نَفْعَلُہُ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۸۷۰۔ نسائی ۲۸۹۵۔ دارمی ۱۹۲۰]
(٩٢١١) مہاجر مکی فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے کہا کہ کیا جب آدمی کعبہ کو دیکھے تو ہاتھ بلند کرے ؟ تو انھوں نے کہا : میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ یہ کام یہودی ہی کیا کرتے تھے، ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تو کیا ہم نے ایسا کیا تھا ؟

9217

(۹۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَزَعَۃَ یُحَدِّثُ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : قَدْ حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَلَمْ نَکُنْ نَفْعَلُہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : الأَوَّلُ مَعَ إِرْسَالِہِ أَشْہُرُ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْ حَدِیثِ مُہَاجِرٍ وَلَہُ شَوَاہِدُ وَإِنْ کَانَتْ مُرْسَلَۃً وَالْقَوْلُ فِی مِثْلِ ہَذَا قَوْلُ مَنْ رَأَی وَأَثْبَتَ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٩٢١٢) ایضاً

9218

(۹۲۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ إِذَا رَأَی الْبَیْتَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَقَالَ : ((اللَّہُمَّ زِدْ ہَذَا الْبَیْتَ تَشْرِیفًا وَتَعْظِیمًا وَتَکْرِیمًا وَمَہَابَۃً وَزِدْ مَنْ شَرّفَہُ وَکَرّمَہُ مِمَّنْ حَجَّہُ وَاعْتَمَرَہُ تَشْرِیفًا وَتَکْرِیمًا وَتَعْظِیمًا وَبِرًّا))۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَلَہُ شَاہِدٌ مُرْسَلٌ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الشَّامِیِّ عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ إِذَا دَخَلَ مَکَّۃَ فَرَأَی الْبَیْتَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَکَبَّرَ وَقَالَ : ((اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْکَ السَّلاَمُ فَحَیِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلاَمِ ، اللَّہُمَّ زِدْ ہَذَا الْبَیْتَ تَشْرِیفًا وَتَعْظِیمًا وَتَکْرِیَما وَمَہَابَۃً وَزِدْ مَنْ حَجَّہُ أَوِ اعْتَمَرَہُ تَکْرِیمًا وَتَشْرِیفًا وَتَعْظِیمًا وَبِرًّا))۔ [منکر۔ شافعی ۵۸۵]
(٩٢١٣) ابن جریج فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت اللہ کو دیکھتے تو ہاتھوں کو بلند کرتے اور کہتے : اے اللہ ! اس گھر کو شرف و عظمت اور کرم و بڑائی میں بڑھا دے اور حج و عمرہ کرنے والوں میں سے جس نے اس کی عزت و تکریم کی اس کو بھی شرف و کرم و عظمت و نیکی میں بڑھا دے۔
(ب) مکحول فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مکہ میں داخل ہوئے، بیت اللہ کو دیکھا، اپنے ہاتھ بلند کیے اور تکبیر کہی اور کہا : اے اللہ ! تو سلام ہے اور تجھ سے سلامتی ہے اور اے ہمارے رب ! تو ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ۔ اے اللہ ! اس گھر کو شرف، عظمت، تعظیم و تکریم اور ہیبت میں زیادہ کر دے، جس نے اس کا حج یا عمرہ کیا اس کو تکریم، شرف و تعظیم اور نیکی میں زیادہ کر دے۔

9219

(۹۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابِجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ الشَّامِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [منکر۔ ابن ابی شیبہ ۱۵۷۵۶]
(٩٢١٤) ایضاً

9220

(۹۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : کَانَ سَعِیدٌ إِذَا حَجَّ فَرَأَی الْکَعْبَۃَ قَالَ: اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْکَ السَّلاَمُ حَیِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلاَمِ۔ [حسن۔ ابن ابی شیبہ ۱۵۷۵۷]
(٩٢١٥) محمد بن سعید فرماتے ہیں کہ جب سعید بن مسیب (رض) حج کرتے اور بیت اللہ کو دیکھتے تو کہتے : اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تجھ ہی سے سلامتی ہے ، اے ہمارے رب ! ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ۔

9221

(۹۲۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَرِیفٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ یَعْقُوبَ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ سَمِعْتُ مِنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَلِمَۃً مَا بَقِیَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ سَمِعَہَا غَیْرِی سَمِعْتُہُ یَقُولُ إِذَا رَأَی الْبَیْتَ: اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْکَ السَّلاَمُ فَحَیِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلاَمِ۔ قَالَ الْعَبَّاسُ قُلْتُ لِیَحْیَی مَنْ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَرِیفٍ ہَذَا؟ قَالَ: یَمَامِیٌّ۔ قُلْتُ : فَمَنْ حُمَیْدُ بْنُ یَعْقُوبَ ہَذَا؟ قَالَ رَوَی عَنْہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیُّ۔ [حسن۔ تاریخ ابن معین ۲۱۷۳]
(٩٢١٦) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے ایک ایسا کلمہ سنا ہے کہ جس کو سننے والا میرے علاوہ اور کوئی بھی باقی نہیں ہے میں ان کو یہ کہتے سنا جب انھوں نے بیت اللہ کو دیکھا : اے اللہ ! تو سلام ہے اور تجھ ہی سے سلامتی ہے، ہمیں ہمارے رب سلامتی کے ساتھ زندہ رکھا۔

9222

(۹۲۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الرَّزْجَاہِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْہَسِنْجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ حِینَ یَقْدَمُ مَکَّۃَ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَ الأَسْوَدَ أَوَّلَ مَا یَطُوفُ یَخُبُّ ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَصْبَغَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۶۔ مسلم ۱۲۶۱]
(٩٢١٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا جب آپ مکہ آئے تو رکن اسود کو طواف کے آغاز میں چھوا، آپ سات میں سے تین چکر دوڑتے تھے۔

9223

(۹۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ الْقَیْسِیِّ وَکَانَ خِیَارًا مِنَ الرِّجَالِ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ بَیْنَ الْکَعْبَۃِ وَأَسْتَارِہَا فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَبَدَأَ بِالْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہُ ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی قِصَّۃِ إِسْلاَمِ أَبِی ذَرٍّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۷۳]
(٩٢١٨) ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں کعبہ اور اس کے غلاف کے درمیان تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجر اسود سے آغاز کیا، اس کو چھوا اور بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں ادا کیں۔

9224

(۹۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَاسَرْجَسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عُمَرَ : أَنَّہُ جَائَ إِلَی الْحَجَرِ فَقَبَّلَہُ فَقَالَ : إِنِّی لأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ مَا تَنْفَعُ وَلاَ تَضُرُّ وَلَوْلاَ أَنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یُقَبِّلُکَ مَا قَبَّلْتُکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ۔ وَفِی رِوَایَۃِ یَعْلَی : رَأَیْتُ عُمَرَ اسْتَقْبِلَ الْحَجَرَ ثُمَّ قَالَ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ وَلَوْلاَ أَنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یُقَبِّلُکَ مَا قَبَّلْتُکَ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَبَّلَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَرْجِسَ وَأَسْلَمُ مَوْلَی عُمَرَ عَنْ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۲۰۔ مسلم ۱۲۷۰]
(٩٢١٩) عمر (رض) حجر اسود کی طرف آئے ، اس کو بوسہ دیا اور فرمایا : میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے ، نہ نفع دے سکتا ہے نہ نقصان۔ اگر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔
(ب) مسند ابو یعلیٰ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے سیدنا عمر (رض) کو دیکھا وہ حجر اسود کی طرف متوجہ ہوئے، پھر کہا : اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے ، اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ پھر آگے بڑھے اور اس کو بوسہ دیا۔

9225

(۹۲۲۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِالأَعْلَی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُقَبِّلُ الْحَجَرَ وَیَقُولُ: إِنِّی لأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ وَلَکِنِّی رَأَیْتُ أَبَا الْقَاسِمِ -ﷺ بِکَ حَفِیًّا۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ أَبِی حُذَیْفَۃَ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ۔ وَقَالَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَقَالَ إِنِّی لأُقَبِّلُکَ وَإِنِّی لأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الرِّوَایَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ رَأَیْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَالْتَزَمَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷۱۔ وانظر قبلہ]
(٩٢٢٠) عمر (رض) نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور فرمایا : میں تجھے چوم رہا ہوں اور میں یقیناً جانتا ہوں کہ تو پتھر ہے۔۔۔ الخ

9226

(۹۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ وَہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : دَخَلْنَا مَکَّۃَ عِنْدَ ارْتِفَاعِ الضُّحَی فَأَتَی النَّبِیُّ -ﷺ بَابَ الْمَسْجِدِ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَہُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَبَدَأَ بِالْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہُ وَفَاضَتْ عَیْنَاہُ بِالْبُکَائِ ثُمَّ رَمَلَ ثَلاَثًا وَمَشَی أَرْبَعًا حَتَّی فَرَغَ فَلَمَّا فَرَغَ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَیْہِ وَمَسَحَ بِہِمَا وَجْہَہُ۔ [منکر۔ حاکم ۱/ ۶۲۵]
(٩٢٢١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم چاشت کے وقت مکہ میں داخل ہوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کے دروازے پر آئے، اپنی اونٹنی کو بٹھایا ، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور حجر اسود سے آغاز فرمایا ، اس کو چھوا اور آپ کی آنکھیں آنسو بہانے لگیں، پھر آپ تین چکر دوڑے اور چار چلے حتی کہ جب فارغ ہوئے تو حجر اسود کو بوسہ دیا اور اپنے ہاتھ اس پر رکھے اور ان کو اپنے چہرے پر پھیرا۔

9227

(۹۲۲۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَرَبِیٍّ قَالَ : سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ رَجُلٌ عَنِ اسْتِلاَمِ الْحَجَرِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَسْتَلِمُہُ وَیُقَبِّلُہُ۔ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ إِنْ زُحِمْتُ أَرَأَیْتَ إِنْ غُلِبْتُ۔ قَالَ : اجْعَلْ أَرَأَیْتَ بِالْیَمَنِ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَسْتَلِمُہُ وَیُقَبِّلُہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۳۳۔ ترمذی ۷۶۱]
(٩٢٢٢) ابن عمر (رض) سے ایک شخص نے حجر اسود کو چھونے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو چھوتے اور بوسہ دیتے تھے تو اس نے کہا : آپ کا کیا خیال ہے بھیڑ ہوجائے اور میں مغلوب ہوجاؤں تو انھوں نے فرمایا : اس خیال کو یمن میں ہی رہنے دے ، میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسے چھوتے اور بوسہ دیتے دیکھا۔

9228

(۹۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِیُّ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ قَالَ : رَأَیْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رَأَیْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَسَجَدَ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : رَأَیْتُ خَالَکَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقَبِّلُہُ وَیَسْجُدُ عَلَیْہِ۔ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبَّلَہُ وَسَجَدَ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَعَلَ ہَکَذَا فَفَعَلْتُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَاصِمٍ وَفِی رِوَایَۃِ الطَّیَالِسِیِّ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: لَوْ لَمْ أَرَ النَّبِیَّ -ﷺ قَبَّلَہُ مَا قَبَّلْتُہُ۔ وَجَعْفَرٌ ہَذَا ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ نَسَبَہُ الطَّیَالِسِیُّ إِلَی جَدِّہِ۔[منکر۔ طیالسی ۲۸۔ دارمی ۱۸۶۵]
(٩٢٢٣) (الف) جعفر بن عبداللہ فرماتے ہیں : میں نے محمد بن عباد بن جعفر کو دیکھا کہ اس نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور اس پر سجدہ کیا پھر فرمایا : میں نے تیرے ماموں ابن عباس (رض) کو اس کا بوسہ دیتے اور اس پر سجدہ کرتے دیکھا ہے۔
(ب) اور ابن عباس (رض) نے کہا کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو اسے بوسہ دیتے اور اس پر سجدہ کرتے دیکھا ہے اور انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح کرتے دیکھا تو میں نے ایسا کیا ہے۔
(ج) مسند ابوداود الطیالسی کے الفاظ ہیں : پھر عمر (رض) نے کہا : اگر میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔

9229

(۹۲۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَائَ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ مُسَبِّدًا رَأْسَہُ فَقَبَّلَ الرُّکْنَ ثُمَّ سَجَدَ عَلَیْہِ ثُمَّ قَبَّلَہُ ثُمَّ سَجَدَ عَلَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔ [صحیح۔ شافعی ۵۹۱]
(٩٢٢٤) ابو جعفر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو ترویہ والے دن آتے دیکھا انھوں نے رکن کو بوسہ دیا، پھر اس پر سجدہ کیا پھر بوسہ دیا پھر تین مرتبہ سجدہ کیا۔

9230

(۹۲۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنْبَاعِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَسْجُدُ عَلَی الْحَجَرِ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ ابْنُ یَمَانٍ وَابْنُ أَبِی حُسَیْنٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ۔ [منکر۔ حاکم ۱/ ۶۴۶۔ دارقطنی ۲/ ۲۸۹]
(٩٢٢٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حجر اسود پر سجدہ کرتے دیکھا۔

9231

(۹۲۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ اسْتَلَمَ الْحَجَرَ بِیَدِہِ وَقَبَّلَ یَدَہُ وَقَالَ : مَا تَرَکْتُہُ مُنْذُ رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَفْعَلُہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۶۸]
(٩٢٢٦) نافع فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا ، انھوں نے حجر اسود کو اپنے ہاتھ سے چھوا اور اپنے ہاتھ کو بوسہ دیا اور کہا : جب سے میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے اس وقت سے اسے نہیں چھوڑا۔

9232

(۹۲۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : رَأَیْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ وَأَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ وَابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ إِذَا اسْتَلَمُوا الْحَجَرَ قَبَّلُوا أَیْدِیَہُمْ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ فَقُلْتُ لِعَطَائٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ وَابْنُ عَبَّاسٍ حَسِبْتُ کَثِیرًا۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۵۵۵]
(٩٢٢٧) عطاء فرماتے ہیں : میں نے جابر بن عبداللہ، ابوہریرہ، ابو سعید خدری اور ابن عمر (رض) کو دیکھا ، جب وہ حجر اسود کو چھوتے تو اپنے ہاتھوں کو بوسہ دیتے۔

9233

(۹۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُسَافِعٍ الْحَجَبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((الرُّکْنُ وَالْمَقَامُ یَاقُوتَتَانِ مِنْ یَوَاقِیتِ الْجَنَّۃِ طَمَسَ اللَّہُ نُورَہُمَا وَلَوْلاَ ذَلِکَ لأَضَائَ تَا مَا بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ))۔ [منکر۔ ابن خزیمہ ۲۷۳۱۔ حاکم ۱/۶۳۶]
(٩٢٢٨) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رکن اور مقام جنت کے ہیروں میں سے ہیرے ہیں، اللہ نے ان کا نور ختم کردیا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا ہوتا تو مشرق ومغرب کو یہ روشن کردیتے۔

9234

(۹۲۲۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی مُسَافِعٌ الْحَجَبِیُّ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((إِنَّ الرُّکْنَ وَالْمَقَامَ مِنْ یَاقُوتِ الْجَنَّۃِ وَلَوْلاَ مَا مَسَّہُمَا مِنْ خَطَایَا بَنِی آدَمَ لأَضَائَ ا مَا بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا مَسَّہُمَا مِنْ ذِی عَاہَۃٍ وَلاَ سَقِیمٍ إِلاَّ شُفِیَ))۔ [منکر۔ فتح الباری ۳/ ۴۶۲]
(٩٢٢٩) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ رکن اور مقام جنت کے یا قوت ہیں، اگر ان کو بنی آدم کے گناہ نہ لگتے تو یہ مشرق ومغرب کو روشن کردیتے اور کوئی بھی بیماری یا مصیبت والا ان کو چھوتا یا تو شفا یاب ہوجاتا۔

9235

(۹۲۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یوُسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَمْرٍو یَرْفَعُہُ قَالَ: ((لَوْلاَ مَا مَسَّہُ مِنْ أَنْجَاسِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَا مَسَّہُ ذُو عَاہَۃٍ إِلاَّ شُفِیَ وَمَا عَلَی الأَرْضِ شَیْئٌ مِنَ الْجَنَّۃِ غَیْرُہُ))۔[صحیح]
(٩٢٣٠) عبداللہ بن عمرو (رض) مرفوعاً بیان فرماتے ہیں کہ اگر اس کو جاہلیت کی نجاستیں نہ چھوتیں تو اس کو کوئی بھی بیماری والا چھوتا تو شفا یاب ہوجاتا اور زمین پر اس کے علاوہ جنت کی اور کوئی چیز نہیں ہے۔

9236

(۹۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا شَاذُّ بْنُ فَیَّاضٍ أَبُو عُبَیْدَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((الْحَجَرُ الأَسْوَدُ مِنْ حِجَارَۃِ الْجَنَّۃِ))۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٢٣١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حجرِ اسود جنت کے پتھروں میں سے ہے۔

9237

(۹۲۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : ((لَیَبْعَثَنَّ اللَّہُ الْحَجَرَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَہُ عَیْنَانِ یُبْصِرُ بِہِمَا وَلِسَانٌ یَنْطِقُ بِہِ یَشْہَدُ عَلَی مَنِ اسْتَلَمَہُ بِحَقٍّ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ حَمَّادٍ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ : لِمَنِ اسْتَلَمَہُ بِحَقٍّ۔ [صحیح۔ ترمذی ۹۶۱۔ ابن ماجہ ۲۹۴۴]
(٩٢٣٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ قیامت کے دن حجر اسود کو اٹھائے گا، اس کی دو دیکھنے والی آنکھیں ہوں گی ، جس نے اس کو حق کے ساتھ چھوا ہوگا یہ اس کی گواہی دے گا۔

9238

(۹۲۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَا تَرَکْتُ اسْتِلاَمَ ہَذَیْنِ الرُّکْنَیْنِ الْیَمَانِی وَالْحَجَرِ الأَسْوَدِ مُنْذُ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَسْتَلِمُہُمَا فِی شِدَّۃٍ وَلاَ فِی رَخَائٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی وَغَیْرِہِمَا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۲۹]
(٩٢٣٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے ان دونوں رکنوں یعنی رکن یمانی اور حجر اسود کو چھونا اس وقت سے نہیں چھوڑا جب سے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو انھیں چھوتے دیکھا ہے، نہ ہی آسانی میں چھوڑا ہے نہ تنگی میں۔

9239

(۹۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَ الْیَمَانِیَ وَالرُّکْنَ الأَسْوَدَ أَحْسَبُہُ قَالَ فِی کُلِّ طَوْفَۃٍ وَلاَ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَیْنِ الآخَرَیْنِ۔[صحیح۔ نسائی ۲۹۴۷۔ احمد ۲/ ۱۱۵]
(٩٢٣٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکنِ یمانی اور رکن اسود کو ہر طواف میں چھوتے تھے اور دوسرے دونوں کو نہیں۔

9240

(۹۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْعَبَّاسِ الزَّوْزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْعَوَّامِ الرَّیَاحِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ اسْتَلَمَ الْحَجَرَ فَقَبَّلَہُ وَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ الْیَمَانِیَ فَقَبَّلَ یَدَہُ۔ عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ الْمَکِّیُّ ضَعِیفٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی تَقْبِیلِہِ خَبَرٌ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ۔[ضعیف جدا۔ تاریخ دمشق۴۰/۳۶۷]
(٩٢٣٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجر اسود کو چھوا اور اس کو بوسہ دیا اور رکن یمانی کو چھوا اور اپنے ہاتھ کو بوسہ دیا۔

9241

(۹۲۳۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ أَبُو إِسْمَاعِیلَ الْمُؤَدِّبُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ ہُرْمُزَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ إِذَا اسْتَلَمَ الرُّکْنَ الْیَمَانِیَ قَبَّلَہُ وَوَضَعَ خَدَّہُ الأَیْمَنَ عَلَیْہِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ ہُرْمُزَ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ وَالأَخْبَارُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی تَقْبِیلِ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ وَالسُّجُودِ عَلَیْہِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ بِالرُّکْنِ الْیَمَانِی الْحَجَرَ الأَسْوَدَ فَإِنَّہُ أَیْضًا یُسَمَّی بِذَلِکَ فَیَکُونُ مُوَافِقًا لِغَیْرِہِ۔ [ضعیف]
(٩٢٣٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکنِ یمانی کو چھوتے ۔ اسے بوسہ دیتے اور اپنا دائیاں رخسار اس پر رکھتے۔

9242

(۹۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَمْسَحُ مِنَ الْبَیْتِ إِلاَّ الرُّکْنَیْنِ الْیَمَانِیَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۲۹۔ مسلم ۱۲۶۷]
(٩٢٣٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میں نے بیت اللہ کے صرف دو یمانی رکنوں کو ہی چھوتے دیکھا ہے۔

9243

(۹۲۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ذَکَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ لاَ یَسْتَلِمُ إِلاَّ الْحَجَرَ وَالرُّکْنَ الْیَمَانِیَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷]
(٩٢٣٨) عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف حجر اسود اور رکن یمانی کو ہی چھوتے تھے۔

9244

(۹۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ جُرَیْجٍ أَنَّہُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : رَأَیْتُکَ لاَ تَمَسُّ مِنَ الأَرْکَانِ إِلاَّ الْیَمَانِیَیْنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : أَمَّا الأَرْکَانُ فَإِنِّی لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَمَسُّ إِلاَّ الْیَمَانِیَیْنِ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۱۳۔ مسلم ۱۱۸۷]
(٩٢٣٩) عبیداللہ بن جریح نے عبداللہ بن عمر (رض) سے کہا کہ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ صرف یمانی رکنوں کو ہی چھوتے ہیں تو انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف یمانی ارکان کو ہی چھوتے دیکھا ہے۔

9245

(۹۲۴۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ قَتَادَۃَ بْنَ دِعَامَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا الطُّفَیْلِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَسْتَلِمُ غَیْرَ الرُّکْنَیْنِ الْیَمَانِیَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۶۹]
(٩٢٤٠) ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یمانی رکنوں کے علاوہ اور کسی کو جھوتے نہیں دیکھا۔

9246

(۹۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ : حَجَّ مُعَاوِیَۃُ فَجَعَلَ لاَ یَأْتِی عَلَی رُکْنٍ مِنْ أَرْکَانِ الْبَیْتِ إِلاَّ اسْتَلَمَہُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَسْتَلِمُ الْیَمَانِیَ وَالْحَجَرَ۔ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : لَیْسَ مِنْ أَرْکَانِہِ مَہْجُورٌ۔ تَابَعَہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ قَتَادَۃَ دُونَ قِصَّۃِ مُعَاوِیَۃَ وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ وَرَوَاہُ أَبُو الشَّعْثَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمُعَاوِیَۃَ وَزَادَ قَالَ وَکَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ یَسْتَلِمُہُنَّ کُلَّہُنَّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَلَمْ یَدَعْ أَحَدٌ اسْتِلاَمَہُمَا ہِجْرَۃً لِبَیْتِ اللَّہِ وَلَکِنَّہُ اسْتَلَمَ مَا اسْتَلَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَمْسَکَ عَمَّا أَمْسَکَ عَنْہُ۔ [صحیح۔ احمد ۴/ ۹۴۔ طبرانی کبیر ۱۶۰۳۶]
(٩٢٤١) (الف) ابوطفیل فرماتے ہیں کہ معاویہ (رض) نے حج کیا تو بیت اللہ کے جس کونے پر بھی آتے ، اس کو چھوتے تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف رکن یمانی اور حجر اسود کو ہی چھوتے تھے تو معاویہ (رض) نے فرمایا : ارکان میں کچھ بھی نہیں چھوڑا گیا ہے۔
(ب) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : کسی ایک نے بھی ان دونوں کا استلام بیت اللہ سے نقل مکانی کی وجہ سے نہیں چھوڑا، لیکن انھوں نے اس کا استلام کیا جس کا استلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا اور اس سے رک گئے جس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رک گئے۔

9247

(۹۲۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَتِیقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَیْہِ عَنْ بَعْضِ وَلَدِ یَعْلَی عَنْ یَعْلَی قَالَ : طُفْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا بَلَغْنَا الرُّکْنَیْنِ الْغَرْبِیَّیْنِ قُلْتُ : أَلاَ تَسْتَلِمُ وَصِرْتُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْحَائِطِ فَقَالَ : أَلَمْ تَطُفْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -؟ قُلْتُ : بَلَی۔ قَالَ : أَفَرَأَیْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَسْتَلِمُہُ؟ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : فَلَکَ فِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ انْفُذْ عَنْکَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی : وَأَمَّا الْعِلَّۃُ فِیہِمَا فَنُرَی أَنَّ الْبَیْتَ لَمْ یُتَمَّمْ عَلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاہِیمَ فَکَانَا کَسَائِرِ الْبَیْتِ۔ [ضعیف۔ احمد ۱/ ۴۵۔ عبدالرزاق ۸۹۴۵]
(٩٢٤٢) (الف) یعلی فرماتے ہیں کہ میں عمر (رض) کے ساتھ طواف کر رہا تھا، ہم مغربی رکنوں کے پاس پہنچے تو میں نے کہا : آپ ان کو کیوں نہیں چھوتے اور میں ان کے اور دیوار کے درمیان حائل ہوگیا تو انھوں نے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ طواف نہیں کیا ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، انھوں نے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو انھیں چھوتے دیکھا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں، انھوں نے کہا : تو آپ کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بہترین نمونہ ہے اس کو ہی اپنائیے۔
(ب) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : ان دونوں میں علت جو ہم دیکھتے ہیں یہ ہے کہ بیت اللہ ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر مکمل نہیں کیا گیا تو وہ دونوں بیت اللہ کی طرح ہوگئے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے خیال کے مطابق سبب یہ ہے کہ بیت اللہ کو ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر مکمل نہیں کیا گیا ، لہٰذا یہ کونے بھی بیت اللہ کی طرف ہیں۔

9248

(۹۲۴۳) أَخْبَرَنَا بِصِحَّۃِ ذَلِکَ أَبُو عُثْمَانَ سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : أَلَمْ تَرَیْ أَنَّ قَوْمَکِ حِینَ بَنَوُا الْکَعْبَۃَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاہِیمَ ۔ قَالَتْ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَلاَ تَرُدُّہَا إِلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاہِیمَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : لَوْلاَ حَدْثَانُ قَوْمَکِ بِالْکُفْرِ لَفَعَلْتُ ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَۃُ سَمِعَتْ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مَا أُرَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ تَرَکَ اسْتِلاَمَ الرُّکْنَیْنِ اللَّذَیْنِ یَلِیَانِ الْحَجَرَ إِلاَّ أَنَّ الْبَیْتَ لَمْ یُتَمَّمْ عَلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاہِیمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۔ مسلم ۱۳۳۳]
(٩٢٤٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تیری قوم نے جب کعبہ بنایا تو انھوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں سے اس کو کم کردیا تو وہ کہنے لگیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تو آپ اسے ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر واپس کیوں نہیں لوٹا دیتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیری قوم کفر کو نئی نئی چھوڑنے والی نہ ہوتی تو میں کردیتا۔ تو عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر یہ بات عائشہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی وجہ سے حجراسود کے ساتھ والے ارکان کو چھونا ترک کیا ہے کہ اس کو ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر مکمل نہیں کیا گیا۔

9249

(۹۲۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ وَسَأَلَہُ أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ سُرَیْجٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ یَتِیمُ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ قَالَ لَہُ : سَلْ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ عَنْ رَجُلٍ یُہِلُّ بِالْحَجِّ فَإِذَا طَافَ بِالْبَیْتِ أَیَحِلُّ أَمْ لاَ۔ فَإِنْ قَالَ لَکَ لاَ یَحِلُّ فَقَلْ لَہُ : إِنَّ رَجُلاً یَقُولُ ذَلِکَ قَالَ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : لاَ یَحِلُّ مَنْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ إِلاَّ بِالْحَجِّ۔ قُلْتُ : فَإِنَّ رَجُلاً کَانَ یَقُولُ ذَلِکَ۔ قَالَ : بِئْسَمَا قَالَ یَعْنِی فَتَصَدَّانِی الرَّجُلُ فَسَأَلَنِی فَحَدَّثْتُہُ فَقَالَ فَقُلْ لَہُ : فَإِنَّ رَجُلاً یُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدْ فَعَلَ ذَلِکَ وَمَا شَأْنُ أَسْمَائَ وَالزُّبَیْرِ فَعَلاَ ذَلِکَ قَالَ : فَجِئْتُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : مَنْ ہَذَا فَقُلْتُ : لاَ أَدْرِی قَالَ : فَمَا بَالُہُ لاَ یَأْتِینِی یَسْأَلَنِی أَظُنُّہُ عِرَاقِیًّا۔ قُلْتُ : لاَ أَدْرِی قَالَ : فَإِنَّہُ قَدْ کَذَبَ قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَخْبَرَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ أَوَّلَ شَیْئٍ بَدَأَ بِہِ حِینَ قَدِمَ مَکَّۃَ أَنَّہُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَ أَوَّلَ شَیْء بَدَأ بِہِ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ ثُمَّ لَمْ یَکُنْ غَیْرُہُ ثُمَّ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَأَیْتُہُ أَوَّلُ شَیْئٍ بَدَأَ بِہِ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ ثُمَّ لَمْ یَکُنْ غَیْرُہُ ثُمَّ مُعَاوِیَۃُ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِی الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَکَانَ أَوَّلَ شَیْئٍ بَدَأَ بِہِ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ ثُمَّ لَمْ یَکُنْ غَیْرُہُ ثُمَّ رَأَیْتُ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارَ یَفْعَلُونَ ذَلِکَ ثُمَّ لَمْ یَکُنْ غَیْرُہُ ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَیْتُ فَعَلَ ذَلِکَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ لَمْ یَنْقُضْہَا بِعُمْرَۃٍ وَہَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَہُمْ أَفَلاَ یَسْأَلُونَہُ وَلاَ أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَی مَا کَانُوا یَبْدَئُ ونَ بِشَیْئٍ حِینَ یَضَعُونَ أَقْدَامَہُمْ أَوَّلَ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَیْتِ ثُمَّ لاَ یَحِلُّونَ وَقَدْ رَأَیْتُ أُمِّی وَخَالَتِی حِینَ تَقْدَمَانِ لاَ تَبْدَئَ انِ بِشَیْئٍ أَوَّلَ مِنَ الْبَیْتِ تَطُوفَانِ بِہِ ثُمَّ لاَ تَحِلاَّنِ وَقَدْ أَخْبَرَتَنِی أُمِّی أَنَّہَا أَقْبَلْتْ ہِیَ وَأُخْتُہَا وَالزُّبَیْرُ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بِعُمْرَۃٍ قَطُّ فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّکْنَ حَلُّوا وَقَدْ کَذَبَ فِیمَا ذَکَرَ مِنْ ذَلِکَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ بِطُولِہِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ ہَکَذَا وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَصْبُغَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ مُخْتَصَرًا دُونَ قِصَّۃِ الرَّجُلِ وَعَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ بِطُولِہِ وَقَالَ بَدَلَ قَوْلِہِ لَمْ یَکُنْ غَیْرُہُ ثُمَّ لَمْ تَکُنْ عَمْرَۃٌ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵]
(٩٢٤٤) محمد بن عبدالرحمن بن اسود فرماتے ہیں کہ ایک عراقی آدمی نے اس کو کہا کہ عروہ بن زبیر سے اس شخص کے بارے میں پوچھے جو حج کا تلبیہ کہتا ہے کہ جب وہ بیت اللہ کا طواف کرے گا تو حلال ہوجائے گا یا نہیں ؟ اگر وہ کہیں کہ نہیں تو انھیں کہنا کہ ایک آدمی یہ کہتا ہے کہ وہ حلال ہوجائے گا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا : جس نے حج کا تلبیہ کہا ہے وہ حج مکمل کیے بغیر حلال نہیں ہوگا، میں نے کہا : ایک آدمی ایسا کہتا ہے تو انھوں نے کہا کہ اس نے بہت برا کہا ہے، وہ آدمی مجھے ملا اور اس نے مجھ سے پوچھا تو میں نے اس کو ساری بات بتائی تو اس نے کہا : انھیں کہنا ایک آدمی کہتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے کیا ہے اور اسماء اور زبیر کا کیا معاملہ ہے کہ انھوں نے ایسا کیا ہے ؟ کہتے ہیں کہ میں آیا اور یہ بات انھیں کہی تو انھوں نے پوچھا کہ یہ کس نے کہا ہے ؟ میں نے کہا : علم نہیں وہ کون ہے۔ کہنے لگے : اس کو کیا ہے کہ وہ میرے پاس آکر مجھ سے کیوں نہیں پوچھتا ، لگتا ہے کہ وہ عراقی ہے۔ میں نے کہا : مجھے علم نہیں انھوں نے کہا کہ اس نے جھوٹ بولا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کیا اور مجھے عائشہ (رض) نے بتایا کہ مکہ میں آنے کے بعد سب سے پہلا کام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ کیا کہ وضو کر کے بیت اللہ کا طواف کیا ، پھر ابوبکر (رض) نے حج کیا تو سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف ہی کیا ۔ پھر عمر (رض) نے ایسے ہی کیا ، پھر عثمان (رض) نے حج کیا تو انھوں نے بھی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا ۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں ، پھر معاویہ اور عبداللہ بن عمر (رض) نے ۔ پھر میں نے اپنے والد زبیر بن العوام کے ساتھ حج کیا تو انھوں نے بھی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا اس کے ساتھ اور کچھ نہ تھا، پھر میں نے مہاجرین اور انصار کو دیکھا وہ بھی ایسے ہی کرتے تھے۔ پھر اس کے بعد کچھ نہیں تھا، پھر آخر میں میں نے اس طرح کرتے ابن عمر (رض) کو دیکھا، پھر انھوں نے اس کو عمرہ کے ساتھ نہیں توڑا اور یہ ابن عمر (رض) ان کے پاس ہیں، ان سے کیوں نہیں پوچھتے ؟ اور جو لوگ گزر گئے ہیں وہ سب جیسے ہیں اپنے قدم رکھتے تو بیت اللہ کا طواف کرتے اور حلال نہ ہوتے اور میں نے اپنی والدہ اور خالہ کو دیکھا ہے کہ جب وہ آتیں تو بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے کچھ نہ کرتیں ، پھر حلال نہ ہوتیں اور مجھے میری والدہ نے خبر دی کہ وہ اور میری خالہ اور زبیر اور فلاں اور فلاں عمرہ کے ساتھ کبھی نہیں آئے تو جب وہ رکن کو چھوتے تو حلال ہوجاتے اور جو اس نے کہا ہے وہ جھوٹ ہے۔

9250

(۹۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ قَالَ وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ : لاَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ حَاجٌّ وَلاَ غَیْرُ حَاجٍّ إِلاَّ حَلَّ۔ فَقُلْتُ لِعَطَائٍ مِنْ أَیْنَ یَقُولُ ذَلِکَ؟ قَالَ : مِنْ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ (ثُمَّ مَحِلُّہَا إِلَی الْبَیْتِ الْعَتِیقِ) قُلْتُ : فَإِنَّ ذَلِکَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ قَالَ : فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ : مِنْ بَعْدِ الْمُعَرَّفِ وَقَبْلِہِ وَکَانَ یَأْخُذُ ذَلِکَ مِنْ أَمْرِ النَّبِیِّ -ﷺ أَصْحَابَہُ حِینَ أَمَرَہُمْ أَنْ یَحِلُّوا فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ ثُمَّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّ فَسْخَہُمُ الْحَجَّ بِالْعُمْرَۃِ کَانَ خَاصًّا لِلرَّکْبِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ وَأَنَّ غَیْرَہُمْ إِذَا حَجُّوا أَوْ قَرَنُوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافَ الْقُدُومِ لَمْ یَحِلُّوا حَتَّی یَکُونَ یَوْمُ النَّحْرِ فَیَحِلُّونَ بِمَا جُعِلَ بِہِ التَّحَلُّلُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۴۵]
(٩٢٤٥) ابن جریج فرماتے ہیں کہ مجھے عطاء نے بتایا کہ ابن عباس (رض) فرماتے تھے : حاجی اور غیر حاجی جو بھی بیت اللہ کا طواف کرے گا، حلال ہوجائے گا تو میں نے عطاء سے کہا کہ وہ یہ بات کیسے کہتے تھے ؟ کہنے لگے کہ اللہ کے اس فرمان کی روشنی میں پھر اس کا حلال ہونا ہے پرانے گھر کی طرف ، میں نے کہا : یہ تو عرفہ کے بعد کی بات ہے، کہنے لگے کہ ابن عباس (رض) کہتے تھے : عرفہ سے پہلے بھی اور بعد بھی اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے صحابہ کو حلال ہونے کا حکم دینے سے دلیل پکڑتے تھے۔
شیخ فرماتے ہیں : ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، پھر ابوذر (رض) سے روایت کیا ہے جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ان کا حج کو عمرہ کے ساتھ فسخ کرنا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سوار صحابہ کے لیے خاص تھا، ان کے علاوہ دوسروں نے حج کیا یا حجِ قران کیا، پھر طواف قدوم کیا، پھر وہ یوم نحر سے پہلے حلال نہیں ہوئے۔ پھر وہ ان کاموں کے ساتھ حلال ہوئے جن سے محرم حلال ہوجاتا ہے۔

9251

(۹۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدِیثًا وَاللَّفْظُ لَہُمَا قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ أَبُو زُبَیْدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ وَبَرَۃَ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : أَیَصْلُحُ أَنْ أَطُوفَ بِالْبَیْتِ قَبْلَ أَنْ آتِیَ الْمَوْقِفَ فَقَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ لاَ تَطُفْ بِالْبَیْتِ حَتَّی تَأْتِیَ الْمَوْقِفَ۔ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَطَافَ بِالْبَیْتِ قَبْلَ أَنْ یَأْتِیَ الْمَوْقِفَ فَبِقَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَحَقُّ أَنْ تَأْخُذَ أَوْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۳۳]
(٩٢٤٦) وبرہ فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : کیا عرفات میں آنے سے پہلے بیت اللہ کا طواف کرسکتا ہوں ؟ تو انھوں نے کہا : ہاں، تو وہ کہنے لگا کہ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ تو بیت اللہ کا طواف نہ کر حتیٰ کہ موقف میں آ، تو ابن عمر (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کیا تو موقف میں آنے سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا تو کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان عمل پیرا ہونے کا زیادہ حق قدار ہے یا ابن عباس (رض) کا ، اگر تو سچا ہے۔

9252

(۹۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ أَنَّہَا قَالَتْ : شَکَوْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَنِّی أَشْتَکِی فَقَالَ : طُوفِی مِنْ وَرَائِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاکِبَۃٌ ۔ قَالَتْ فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حِینَئِذٍ یُصَلِّی إِلَی جَنْبِ الْبَیْتِ یَقْرُأُ بِ ((الطُّورِ وَکِتَابٍ مَسْطُورٍ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۵۲۔ مسلم ۱۲۷۶]
(٩٢٤٧) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی بیماری کا شکوہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرلے، کہتی ہیں کہ میں نے طواف کیا تو اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کی ایک جانب نماز پڑھ رہے تھے اور اس میں سورة طور پڑھ رہے تھے۔

9253

(۹۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالَ قَالَ لِی عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنِی أَبُو عَاصِمٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ إِذْ مَنَعَ ابْنُ ہِشَامٍ النِّسَائَ الطَّوَافَ مَعَ الرِّجَالِ قَالَ : کَیْفَ تَمْنَعُہُنَّ وَقَدْ طَافَ نِسَائُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -؟ قُلْتُ : أَبَعْدَ الْحِجَابِ أَوْ قَبْلُ؟ قَالَ : إِی لَعَمْرِی لَقَدْ أَدْرَکْتُہُ بَعْدَ الْحِجَابِ۔ قُلْتُ : کَیْفَ یُخَالِطْنَ الرِّجَالَ؟ قَالَ : لَمْ یَکُنَّ یُخَالِطْنَ کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَطُوفُ حَجْرَۃً مِنَ الرِّجَالِ لاَ تُخَالِطُہُمْ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ : انْطَلِقِی نَسْتَلِمْ یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ قَالَتْ : انْطَلِقِی عَنْکِ فَأَبَتْ فَخَرَجْنَ مُتَنَکِّرَاتٍ بِاللَّیْلِ وَیَطُفْنَ مَعَ الرِّجَالِ وَلَکِنَّہُنَّ کُنَّ إِذَا دَخَلْنَ الْبَیْتَ قُمْنَ حَتَّی یَدْخُلْنَ وَأُخْرِجَ الرِّجَالُ وَکُنْتُ آتِی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَا وَعُبَیْدٌ وَہِیَ مُجَاوِرَۃٌ فِی جَوْفِ ثَبِیرٍ فَقُلْت : وَمَا حِجَابُہَا؟ قَالَ : ہِیَ فِی قُبَّۃٍ تُرْکِیَّۃٍ لَہَا غِشَائٌ وَمَا بَیْنَنَا وَبَیْنَہَا غَیْرُ ذَلِکَ وَرَأَیْتُ عَلَیْہَا دِرْعًا مُوَرَّدًا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۳۸۔ عبدالرزاق ۹۰۱۸]
(٩٢٤٨) جب ہشام نے عورتوں کو مردوں کے ساتھ طواف کرنے سے روکا تو عطاء نے کہا : تو ان کو کیسے منع کرتا ہے جب کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں نے طواف کیا ہے، میں نے کہا : کیا حجاب سے پہلے یا بعد میں ؟ کہنے لگے : میری عمر کی قسم میں نے ان کو حجاب کے بعد ہی پایا ہے، میں نے کہا : وہ مردوں کے ساتھ کیسے خلط ملط ہوجاتی تھیں، کہنے لگے کہ وہ خلط ملط نہیں ہوتی تھیں، سیدہ عائشہ (رض) مردوں سے دور رہ کر طواف کرتیں، ان میں نہ گھس جاتیں ایک عورت نے کہا : اے ام المومنین ! آئیں ہم استلام کریں تو انھوں نے کہا : تو ہی چلی جا تو اس نے انکار کیا تو وہ رات کے وقت اجنبی بن کر نکلیں اور مردوں کے ساتھ طواف کیا، لیکن جب وہ بیت اللہ میں داخل ہوتیں تو کھڑی ہوجاتیں حتیٰ کہ وہ عورتیں داخل ہوجائیں اور مردوں کو نکال دیا جاتا اور میں اور سیدہ عائشہ (رض) کے پاس جاتے اور وہ ثبیر میں بیٹھی ہوتیں، میں نے کہا اور اس کا حجاب کیا ہوا ؟ انھوں نے کہا : وہ ترکی قبہ میں تھیں اور اس کا پردہ تھا ہمارے اور ان کے درمیان اس کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا اور میں نے ان پر گلابی چادر دیکھی۔

9254

(۹۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ اضْطَبَعَ فَاسْتَلَمَ فَکَبَّرَ ثُمَّ رَمَلَ ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ وَکَانُوا إِذَا بَلَغُوا الرُّکْنَ الْیَمَانِیَ وَتَغَیَّبُوا مِنْ قُرَیْشٍ مَشَوْا ثُمَّ یَطْلُعُونَ عَلَیْہِمْ فَیَرْمُلُونَ تَقُولُ قُرَیْشٌ کَأَنَّہُمُ الْغِزْلاَنُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَکَانَتْ سُنَّۃً۔ [حسن۔ ابوداود ۱۸۸۹۔ ابن ماجہ ۲۹۵۳]
(٩٢٤٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اضطباع کیا (احرام باندھ کر ایک کندھے کو ننگا کرنا اضطباع کہلاتا ہے) استلام کیا اور تکبیر بلند کی ۔ پھر تین چکر دوڑے اور جب وہ رکن یمانی کے پاس پہنچتے اور قریش سے غائب ہوجاتے تو آہستہ چلتے، پھر ان پر ظاہر ہوتے تو دوڑتے، قریش کہتے : یہ تو ہرنیوں کی طرح ہیں ، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : پس یہ سنت بن گئی۔

9255

(۹۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی ابْنَ عُلَیَّۃَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ: ثُمَّ یَدْخُلُ مَکَّۃَ ضُحًی فَیَأْتِی الْبَیْتَ فَیَسْتَلِمُ الْحَجَرَ وَیَقُولُ بِاسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ۔[صحیح۔ مسند احمد ۲/۱۴]
(٩٢٥٠) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) مکہ میں چاشت کے وقت داخل ہوتے، بیت اللہ کے پاس آتے استلام کرتے اور بسم اللہ واللہ اکبر کہتے۔

9256

(۹۲۵۱) وَحَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا مَرَّ بِالْحَجَرِ الأَسْوَدِ فَرَأَی عَلَیْہِ زِحَامًا اسْتَقْبَلَہُ وَکَبَّرَ وَقَالَ : اللَّہُمَّ تَصْدِیقًا بِکِتَابِکَ وَسُنَّۃَ نَبِیِّکَ -ﷺ -۔[ضعیف۔ طیالسی ۱۷۸۔ ابن ابی شیبۃ ۱۵۷۹۷]
(٩٢٥١) علی (رض) جب حجر اسود کے پاس سے گزرتے اور وہاں رش دیکھتے تو اس کی طرف متوجہ ہو کر تکبیر کہتے اور فرماتے : اے اللہ ! تیری کتاب کی تصدیق کرتے ہوئے اور تیسرے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو ادا کرتے ہوئے۔

9257

(۹۲۵۲) وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إِذَا اسْتَلَمَ الْحَجَرَ : اللَّہُمَّ إِیمَانًا بِکَ وَتَصْدِیقًا بِکِتَابِکَ وَاتِّبَاعًا لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ -ﷺ -۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُونَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا أَبُو بِلاَلٍ الأَشْعَرِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ۔[ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٩٢٥٢) علی (رض) جب حجر اسود کا استلام کرتے تو کہتے : اے اللہ ! تجھ پر ایمان لاتے ہوئے ، تیری کتاب کی تصدیق کرتے ہوئے اور تیرے نبی کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے۔

9258

(۹۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ یَعْلَی عَنْ یَعْلَی قَالَ : طَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مُضْطَبِعًا بِبُرْدٍ أَخْضَرَ۔ وَکَذَا رَوَاہُ وَکِیعٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۸۸۳۔ ابن ابی شیبہ ۱۸۹۹۶]
(٩٢٥٣) یعلی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبز رنگ کی چادر کے ساتھ اضبطاع کر کے طواف کیا۔

9259

(۹۲۵۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفَرْیَابِیُّ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنِ ابْنِ یَعْلَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ مُضْطَبِعًا۔ قَالَ أَبُو عِیسَی قُلْتُ لَہُ یَعْنِی الْبُخَارِیَّ مَنْ عَبْدُ الْحَمِیدِ ہَذَا قَالَ : ہُوَ ابْنُ جُبَیْرِ بْنِ شَیْبَۃَ وَابْنُ یَعْلَی ہُوَ ابْنُ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ۔ [صحیح لغیرہ۔ ترمذی ۸۵۹]
(٩٢٥٤) یعلی بن امیہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اضطباع کر کے بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا۔

9260

(۹۲۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : اضْطَبَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ وَرَمَلُوا ثَلاَثَۃَ أَشْوَاطٍ وَمَشَوْا أَرْبَعًا۔ [حسن]
(٩٢٥٥) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھیوں نے اضطباع کیا اور تین چکر ہلکے ہلکے دوڑے اور چار چلے۔

9261

(۹۲۵۶) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ وَأَصْحَابَہُ اعْتَمَرُوا مِنْ الْجِعْرَانَۃِ فَرَمَلُوا بِالْبَیْتِ فَاضْطَبَعُوا وَوَضَعُوا أَرْدِیَتَہُمْ تَحْتَ آبَاطِہِمْ وَعَلَی عَوَاتِقِہِم۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ۔ [حسن۔ ابوداود ۱۸۸۴]
(٩٢٥٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھیوں نے جعرانہ سے عمرہ کیا، انھوں نے بیت اللہ کا رمل کر کے طواف کیا، انھوں نے اضطباع کیا اور اپنی چادریں بغلوں کے نیچے اور کندھوں پر رکھیں۔

9262

(۹۲۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ : مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَرَمَلُوا بِالْبَیْتِ وَجَعَلُوا أَرْدِیَتَہُمْ تَحْتَ آبَاطِہِمْ ثُمَّ قَذَفُوہَا عَلَی عَوَاتِقِہِمُ الْیُسْرَی۔ [حسن۔ انظر قبلہ]
(٩٢٥٧) سابقہ حدیث ہی بیان کی اور وضاحت کی کہ بیت اللہ کا رمل کیا اور اپنی چادریں بغلوں کے نیچے سے گزار کر بائیں کندھے پر رکھیں۔

9263

(۹۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : فِیمَ الرَّمَلاَنُ الآنَ وَالْکَشْفُ عَنِ الْمَنَاکِبِ وَقَدْ أَطَّأَ اللَّہُ الإِسْلاَمَ وَنَفَی الْکُفْرَ وَأَہْلَہُ وَمَعَ ذَلِکَ لاَ نَتْرُکُ شَیْئًا کُنَّا نَصْنَعُہُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۸۸۷۱۔ ابن ماجہ ۲۹۵۲]
(٩٢٥٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اب رمل اور کندھوں کو ننگا کرنے کی ضرورت کہاں، جب کہ اللہ نے اسلام کو غالب اور کفر واہل کفر کو بھگا دیا ہے، لیکن اس کے باوجود ہم اس کام کو چھوڑنے والے نہیں ہیں جسے ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے۔

9264

(۹۲۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ ہُوَ ابْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ لاَ یَدَعُ ہَذَیْنَ الرُّکْنَیْنِ فِی کُلِّ طَوْفَۃٍ مَرَّ بِہِمَا الأَسْوَدَ وَالْیَمَانِیَ یَسْتَلِمُہُمَا وَلاَ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَیْنِ اللَّذَیْنِ عِنْدَ الْحَجَرِ۔ [حسن۔ احمد ۲/۱۸]
(٩٢٥٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان دو رکنوں رکن یمانی اور حجر اسود کو ہر طواف میں نہیں چھوتے تھے۔ ان دونوں کا استلام کرتے اور ان دو کو نہ چھوتے جو پتھر کے پاس ہیں۔

9265

(۹۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ : مَا لِی رَأَیْتُکَ تُزَاحِمُ عَلَی ہَذَیْنِ الرُّکْنَیْنِ لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ یُزَاحِمُ عَلَیْہِمَا غَیْرُکَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ : ((مَسْحُہُمَا یَحُطُّ الْخَطَایَا))۔ [صحیح۔ ترمذی ۹۰۹۔ احمد ۲/۳]
(٩٢٦٠) عبید بن عمر لیثی فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے پوچھا : کیا وجہ ہے کہ میں دیکھتا ہوں ، آپ ان دونوں رکنوں پر بھیڑ کرتے ہیں، میں نے آپ کے علاوہ صحابہ کرام (رض) میں سے کسی اور کون ان پر رش کرتے نہیں دیکھا تو کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ان کو چھونا گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

9266

(۹۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ إِمْلاَئً فِی مَسْجِدِ رَجَائِ بْنِ مُعَاذٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((یَا عُمَرُ إِنَّکَ رَجُلٌ قَوِیٌّ لاَ تُؤْذِ الضَّعِیفَ إِذَا أَرَدْتَ اسْتِلاَمَ الْحَجَرِ فَإِنْ خَلاَ لَکَ فَاسْتَلِمْہُ وَإِلاَّ فَاسْتَقْبِلْہُ وَکَبِّرْ))۔ [ضعیف۔ احمد ۳/ ۲۹]
(٩٢٦١) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! تو قوی آدمی ہے کمزور کو تکلیف نہ دے، جب تو حجر اسود کو چھونا چاہے تو اگر تو جگہ خالی ہو تو استلام کرلے وگرنہ اس کی طرف متوجہ ہو اور تکبیر کہہ۔

9267

(۹۲۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی یَعْفُورَ عَنْ شَیْخٍ مِنْ خُزَاعَۃَ قَالَ وَکَانَ اسْتَخْلَفَہُ الْحَجَّاجُ عَلَی مَکَّۃَ فَقَالَ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ رَجُلاً شَدِیدًا وَکَانَ یُزَاحِمُ عِنْدَ الرُّکْنِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((یَا عُمَرُ لاَ تُزَاحِمْ عِنْدَ الرُّکْنِ فَإِنَّکَ تُؤْذِی الضَّعِیفَ فَإِنْ رَأَیْتَ خَلْوَۃً فَاسْتَلِمْہُ وَإِلاَّ فَاسْتَقْبِلْہُ وَکَبِّرْ وَامْضِ))۔ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی یَعْفُورَ عَنِ الْخُزَاعِیِّ قَالَ سُفْیَانُ وَہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ کَانَ الْحَجَّاجُ اسْتَعْمَلَہُ عَلَیْہَا مُنْصَرَفَہُ مِنْہَا وَہُوَ شَاہِدٌ لِرِوَایَۃِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ۔ [ضعیف۔ احمد ۱/ ۲۸۔ عبدالرزاق ۸۹۰]
(٩٢٦٢) ابویعفور فرماتے ہیں کہ خزیمہ کے ایک بزرگ کو حجاج نے مکہ پر نائب مقرر کیا تھا۔ اس نے کہا کہ عمر (رض) سخت آدمی تھے اور رکن پر مزاحمت کرتے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو کہا : اے عمر ! رکن کے پاس مزاحمت نہ کر، تو ضعیف کو تکلیف دیتا ہے۔ اگر تو خالی جگہ دیکھے تو استلام کر ، وگرنہ تکبیر کہہ اور چلتا جا۔

9268

(۹۲۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّاب أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَن بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : ((کَیْفَ صَنَعْتَ أَبَا مُحَمَّدٍ؟))۔ قَالَ : اسْتَلَمْتُ وَتَرَکْتُ قَالَ :((أَصَبْتَ))۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ۔ (ق) قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَحْسَبُ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ : ((أَصَبْتَ))۔ إِنَّہُ وَصَفَ لَہُ أَنَّہُ اسْتَلَمَ فِی غَیْرِ زِحَامٍ وَتَرَکَ فِی زِحَامٍ۔ [ضعیف۔ ابن حبان ۳۸۲۳]
(٩٢٦٣) عروہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن عوف (رض) کو حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا : اے ابو محمد ! تو کیسے کرتا ہے ؟ تو انھوں نے عرض کیا : استلام بھی کرلیتا ہوں اور کبھی چھوڑ بھی دیتا ہوں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو درست کرتا ہے۔
امام شافعی (رض) فرماتی ہیں : میرا گمان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن سے کہا : تو نے درست کیا، ان کی تعریف اس لیے کی کہ انھوں نے بھیڑ کے علاوہ استلام کیا اور بھیڑ میں چھوڑ دیا۔

9269

(۹۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا وَجَدْتَ عَلَی الرُّکْنِ زِحَامًا فَانْصَرِفْ وَلاَ تَقِفْ۔ [حسن۔ شافعی ۵۹۴]
(٩٢٦٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب رکن پر بھیڑ ہو تو چلا جا وہاں نہ رک ۔

9270

(۹۲۶۵) أخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی السَّاجِیُّ الْفَقِیہُ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ حِسَابٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ الضَّالُّ حَدَّثَنِی قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّمَا أُمِرْتُمْ أَنْ تَطُوفُوا فَإِنْ تَیَسَّرَ عَلَیْکُمْ فَتَسْتَلِمُوا۔ [حسن۔ طبرانی کبیر ۱۱۳۴۸]
(٩٢٦٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : تمہیں طواف کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اگر میسر آئے تو استلام کرلو۔

9271

(۹۲۶۶) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا حَاذَیْتَ بِہِ فَکَبِّرْ وَادْعُ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۱۳۱۵۳]
(٩٢٦٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب تو اس کے برابر ہوجائے تو تکبیر کہہ ، دعا مانگ اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود پڑھ۔

9272

(۹۲۶۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ وَرَوْحٌ قَالاَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَا رَأَیْتُہُ زَاحَمَ عَلَی الْحَجَرِ قَطُّ وَلَقَدْ رَأَیْتُہُ مَرَّۃً زَاحَمَ حَتَّی رَثَمَ أَنْفَہُ وَابْتَدَرَ مَنْخِرَاہُ دَمًا۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۸۹۰۳]
(٩٢٦٧) مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو حجر اسود پر بھیڑ کرتے کبھی نہیں دیکھا ، ایک مرتبہ دیکھا تھا انھوں نے بھیڑ میں حصہ لیا حتیٰ کہ ناک سرخ ہو کر سوج گیا اور خون بہنے لگا۔

9273

(۹۲۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ مَنْبُوذِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ أُمِّہِ : أَنَّہَا کَانَتْ عِنْدَ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَدَخَلَتْ عَلَیْہَا مَوْلاَۃٌ لَہَا فَقَالَتْ لَہَا : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ طُفْتُ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَاسْتَلَمْتُ الرُّکْنَ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لاَ آجَرَکِ اللَّہُ لاَ آجَرَکِ اللَّہُ تُدَافِعِینَ الرِّجَالَ أَلاَ کَبَّرْتِ وَمَرَرْتِ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ لَہُنَّ : إِذَا وَجَدْتُنَّ فُرْجَۃً مِنَ النَّاسِ فَاسْتَلِمْنَ وَإِلاَّ فَکَبِّرْنَ وَامْضِینَ۔ [ضعیف۔ شافعی ۵۹۵]
(٩٢٦٨) منبوذ بن ابی سلیمان فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) کے پاس تھیں کہ ان کی ایک غلام عورت آئی اور کہنے لگی : اے ام المومنین ! میں نے بیت اللہ کے ساتھ چکر لگائے ہیں اور رکن کا استلام صرف دو مرتبہ کیا ہے یا تین مرتبہ تو انھوں نے کہا : اللہ تیرا بھلا کرے تو مردوں کے ساتھ دھکم پیل کرتی رہی ہے ؟ تو تکبیر کہہ کر کیوں نہیں گزرتی گئی۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ وہ ان عورتوں سے کہتے تھے، جب انھیں لوگوں سے آسانی ہو (بھیڑ نہ ہو) تو وہ استلام کرلیں ، وگرنہ تکبیر کہیں اور گزر جائیں۔

9274

(۹۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَرْمُلُ الثَّلاَثَ الأُوَلَ وَیَمْشِی الأَرْبَعَۃَ وَیَذْکُرُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یَفْعَلُہُ قُلْتُ لِنَافِعٍ : أَکَانَ یَمْشِی مَا بَیْنَ الرُّکْنَیْنِ؟ قَالَ : إِنَّمَا کَانَ یَمْشِی لأَنَّہُ أَیْسَرُ لاِسْتِلاَمِہِ۔[صحیح۔ احمد ۲/ ۱۳، دارمی ۱۸۳۸]
(٩٢٦٩) نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) پہلے تین چکر رمل کرتے اور چار چکر آہستہ چل کر لگاتے اور کہتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے ہی کرتے تھے۔

9275

(۹۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یُونُسُ وَسُرَیْجٍ قَالاَ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سَعَی النَّبِیُّ -ﷺ ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ قَالَ سُرَیْجٌ: ثَلاَثَۃَ أَشْوَاطٍ ثُمَّ مَشَی أَرْبَعَۃً فِی الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ النُّعْمَانِ۔ (ت) قَالَ الْبُخَارِیُّ تَابَعَہُ اللَّیْثُ قَالَ حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ فَرْقَدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ -۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۳۷۔ مسلم ۱۲۶۱]
(٩٢٧٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین چکر سعی کی اور چار چلے، حج میں بھی اور عمرہ میں بھی۔

9276

(۹۲۷۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ فَرْقَدٍ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَخُبُّ فِی طَوَافِہِ حِینَ یَقْدَمُ فِی حَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ ثَلاَثًا وَیَمْشِی أَرْبَعًا قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَصْنَعُ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٢٧١) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) جب حج یا عمرہ کے لیے آتے تو تین چکر تیز چلتے اور چار آہستہ اور کہتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا ہی کرتے تھے۔

9277

(۹۲۷۱۲) ۔أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ قَوْمَکَ یَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدْ رَمَلَ وَإِنَّہَا سُنَّۃٌ۔ قَالَ: صَدَقُوا وَکَذَبُوا۔ قُلْتُ : مَا صَدَقُوا وَکَذَبُوا۔ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدِمَ وَالْمُشْرِکُونَ عَلَی قُعَیْقِعَانَ وَکَانَ أَہْلُ مَکَّۃَ قَوْمَ حَسَدٍ فَجَعَلُوا یَتَحَدَّثُونَ بَیْنَہُمْ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ ضُعَفَائُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((أَرُوہُمْ مِنْکُمْ مَا یَکْرَہُونَ)) ۔ فَرَمَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ لِیُرِیَ الْمُشْرِکِینَ قُوَّتَہُ وَقُوَّۃَ أَصْحَابِہِ وَلَیْسَتْ بِسُنَّۃٍ قَالَ قُلْتُ : إِنَّ قَوْمَکَ یَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَکِبَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَإِنَّہَا سُنَّۃٌ۔ قَالَ : صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ : مَا صَدَقُوا وَکَذَبُوا؟ قَالَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَکَّۃَ وَکَانَ أَہْلُ مَکَّۃَ قَوْمَ حَسَدٍ فَخَرَجُوا حَتَّی خَرَجَتِ الْعَوَاتِقُ یَنْظُرُونَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ لاَ یُدَعُّونَ عَنْہُ قَالَ یَزِیدُ یَعْنِی لاَ یَدْفَعُونَ عَنْہُ فَرَکِبَ وَکَانَ الْمَشْیُ أَحَبَّ إِلَیْہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۶۴۔ احمد ۱/ ۲۳۳]
(٩٢٧٢) ابو طفیل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو کہا : آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمل کیا اور یہ سنت ہے، انھوں نے کہا کہ وہ سچ اور جھوٹ کہتے ہیں ، میں نے کہا : وہ کیا سچ اور جھوٹ کہتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور مشرکین قعیقعان پر تھے اور اہل مکہ بہت حسد کرنے والی قوم تھی تو وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی کمزور ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو وہ دکھاؤ جسے وہ ناپسند کرتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمل کیا تاکہ اپنی اور اپنے ساتھیوں کی قوت دکھائیں اور یہ سنت نہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا ومروہ پر سوار ہوئے اور یہ سنت ہے ! انھوں نے فرمایا کہ وہ سچ اور جھوٹ کہتے ہیں ، میں نے کہا : کیا سچ اور کیا جھوٹ ہے جو وہ کہتے ہیں ؟ فرمانے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں تشریف لائے اور اہل مکہ بہت زیادہ حسد کرنے والے تھے وہ نکلے حتیٰ کہ عورتیں بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھنے لگیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لوگوں کو ہٹایا نہ جاتا تھا تو اس لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے جب کہ چلنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ پسند تھا۔

9278

(۹۲۷۳) ۔أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو مُسْلِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَصْحَابُہُ وَقَدْ وَہَنَتْہُمُ الْحُمَّی حُمَّی یَثْرِبَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ : إِنَّہُ یَقْدَمُ عَلَیْکُمْ قَوْمٌ قَدْ وَہَنَتْہُمُ الْحُمَّی فَقَعَدُوا لَہُمْ مِمَّا یَلِی الْحِجْرَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَنْ یَرْمُلُوا الثَّلاَثَۃَ وَأَنْ یَمْشُوا مَا بَیْنَ الرُّکْنَیْنِ قَالَ وَلَمْ یَمْنَعْہُ أَنْ یَأْمُرَہُمْ أَنْ یَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ کُلَّہَا إِلاَّ الإِبْقَائُ عَلَیْہِمْ۔ لَمْ یَذْکُرْ أَبُو مُسْلِمٍ حُمَّی یَثْرِبَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۲۵۔ مسلم ۱۳۶۶]
(٩٢٧٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھی مکہ آئے اور انھیں یثرب کے بخار نے کمزور کر رکھا تھا تو مشرکوں نے کہا کہ تمہارے پاس ایسی قوم آرہی ہے جس کو یثرب کے بخار نے کمزور کر رکھا ہے تو وہ ان کو دیکھنے کے لیے پتھر کی طرف بیٹھ گئے تو ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ تین چکر دوڑ کر لگائیں اور دو رکنوں کے درمیان آہستہ چلیں۔

9279

(۹۲۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَصْحَابُہُ مَکَّۃَ وَقَدْ وَہَنَتْہُمْ حُمَّی یَثْرِبَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ : إِنَّہُ یَقْدَمُ عَلَیْکُمْ غَدًا قَوْمٌ قَدْ وَہَنَتْہُمُ الْحُمَّی وَلَقُوا مِنْہَا شِدَّۃً فَجَلَسُوا مِمَّا یَلِی الْحِجْرَ فَأَمَرَ النبی -ﷺ أَنْ یَرْمُلُوا ثَلاَثَۃَ أَشْوَاطٍ وَیَمْشُوا بَیْنَ الرُّکْنَیْنِ لِیَرَی الْمُشْرِکُونَ جَلَدَہُمْ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ : ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ زَعَمْتُمْ أَنَّ الْحُمَّی قَدْ وَہَنَتْہُمْ ہَؤُلاَئِ أَجْلَدُ مِنْ کَذَا وَکَذَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَلَمْ یَأْمُرَہُمْ أَنْ یَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ کُلَّہَا إِلاَّ الإِبْقَائُ عَلَیْہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٢٧٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ (رض) مکہ آئے جب کہ انھیں یثرب کے بخار نے کمزور کر رکھا تھا۔ مشرکوں نے کہا کہ کل تمہارے پاس ایسی قوم آرہی ہے جن کو یثرب کے بخار نے کمزور کر رکھا ہے اور انھوں نے بڑی سختی کاٹی ہے تو وہ حجر اسود والی طرف بیٹھ گئے تو ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ تین چکر رمل کریں اور رکنوں کے درمیان چلیں تاکہ مشرک ان کی قوت جان لیں تو مشرکوں نے کہا : یہ وہ ہیں جن کے بارے میں تم سمجھتے تھے کہ ان کو یثرب کے بخار نے کمزور کر رکھا ہے یہ تو فلاں فلاں سے زیادہ قوی ہیں، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پورا چکر رمل کرنے کا اس لیے کہا تاکہ ان پر نرمی کریں۔

9280

(۹۲۷۵) ۔أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنِی أَبِی وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّمَا سَعَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ لِیُرِیَ الْمُشْرِکِینَ قُوَّتَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۶۔ مسلم ۱۲۲۶]
(٩٢٧٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفا ومروہ اور بیت اللہ کی سعی صرف مشرکوں کو قوت دکھانے کے لیے کی۔

9281

(۹۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّمَا سَعَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ لِیُرِیَ الْمُشْرِکِینَ قُوَّتَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَلِیٍّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٢٧٦) ایضاً

9282

(۹۲۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلِمَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِلرُّکْنِ : أَمَا وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ وَلَکِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ اسْتَلَمَکَ وَأَنَا أَسْتَلِمُکَ فَاسْتَلَمَہُ وَقَالَ : مَا لَنَا وَلِلرَّمَلِ إِنَّمَا رَائَ یْنَا بِہِ الْمُشْرِکِینَ وَقَدْ أَہْلَکَہُمُ اللَّہُ ثُمَّ قَالَ : شَیْئٌ صَنَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ لاَ نُحِبُّ أَنْ نَتْرُکَہُ ثُمَّ رَمَلَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَمَلَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَالْخُلَفَائُ بَعْدَہُمْ ثَلاَثًا وَمَشَوْا أَرْبَعًا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۲۰۔ مسلم ۱۲۷۰]
(٩٢٧٧) (الف) عمر بن خطاب (رض) نے حجر اسود کو کہا : یقیناً میں جانتا ہوں کہ تو پتھر ہے نہ فائدہ دے سکتا ہے نہ نقصان، لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تیرا استلام کرتے دیکھا ہے اسی لیے میں بھی کرتا ہوں تو پھر انھوں نے اسے بوسہ دیا اور فرمایا : ہمیں اب رمل کی حاجت نہیں ہے یہ تو ہم نے مشرکوں کو دکھانے کے لیے کیا تھا اور اللہ نے ان کو ہلاک کردیا ہے، پھر کہا : یہ ایسا کام ہے جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا، اب ہم اس کو چھوڑنا پسند نہیں کرتے۔
(ب) عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر، عمر، عثمان (رض) اور ان کے بعد خلفاء تین چکر رمل کرتے تھے اور چار چکر آہستہ چلتے تھے۔

9283

(۹۲۷۸) ۔أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : رَمَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنَ الْحَجَرِ إِلَی الْحَجَرِ ثَلاَثًا وَمَشَی أَرْبَعًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۶۲]
(٩٢٧٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجر اسود سے لے کر حجر اسود تک تین چکر رمل کیا اور چار آہستہ چلے۔

9284

(۹۲۷۹) ۔أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ أَخْضَرَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ إِلَی الْحَجَرِ وَذَکَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَعَلَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٢٧٩) نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا اور کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔

9285

(۹۲۸۰) ۔أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَصَمُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَعَلَیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْبَغَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ حَتَّی انْتَہَی إِلَیْہِ ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَیَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ قَالَ : رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ إِلَی الْحَجَرِ ثَلاَثًا وَمَشَی أَرْبَعًا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۶۳۔ مالک ۸۱۰]
(٩٢٨٠) (الف) مالک بن انس (رض) اور جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے حجراسود سے رمل شروع کیا حتیٰ کہ وہیں تک تین چکر پورے کیے۔
(ب) صحیح مسلم میں روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین چکر رمل کیا اور چار چکر آہستہ چلے۔

9286

(۹۲۸۱) ۔أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ رَآہُ بَدَأَ فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ ثُمَّ أَخَذَ عَنْ یَمِینِہِ فَرَمَلَ ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ وَمَشَی أَرْبَعَۃً ثُمَّ أَتَی الْمَقَامَ فَصَلَّی خَلْفَہُ رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح۔ شافعی ۵۸۹]
(٩٢٨١) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے دیکھا کہ آپ نے حجر اسود کو استلام کرنے سے آغاز کیا اور دائیں جانب چلنا شروع کیا ، تین چکر رمل کیا اور چار چل کر لگائے، پھر مقام ابراہیم کے پاس آئے اور اس کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیں۔

9287

(۹۲۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ إِذَا طَافَ بِالْبَیْتِ الطَّوَافَ الأَوَّلَ خَبَّ ثَلاَثَۃً وَمَشَی أَرْبَعَۃً۔ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُہُ وَکَانَ یَسْعَی بِبَطْنِ الْمَسِیلِ إِذَا طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَقُلْتُ لِنَافِعٍ : کَانَ عَبْدُاللَّہِ یَمْشِی إِذَا بَلَغَ الرُّکْنَ الْیَمَانِیَ؟ قَالَ : لاَ إِلاَّ أَنْ یُزَاحَمَ عَلَی الرُّکْنِ فَإِنَّہُ کَانَ لاَ یَدَعُہُ حَتَّی یَسْتَلِمَہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۲۔ مسلم ۱۲۶۱]
(٩٢٨٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت اللہ کا طواف کرتے تو تین چکر تیز چل کر لگاتے اور چار آہستہ اور ابن عمر (رض) بھی ایسے ہی کرتے تھے۔ اور جب صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے تو بطن مسیل سے آغاز کرتے۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے نافع سے کہا : جب ابن عمر (رض) رکن یمانی کے پاس پہنچ جاتے تو چلتے تھے ؟ کہنے لگے : نہیں۔ مگر جب وہاں بھیڑ ہوتی، کیوں کہ وہ استلام کیے بغیر رکن کو نہ چھوڑتے۔

9288

(۹۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ عُقْبَۃَ یُحَدِّثُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ إِذَا طَافَ فِی الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ أَوَّلَ مَا یَقْدَمُ فَإِنَّہُ یَسْعَی ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ بِالْبَیْتِ ثُمَّ یَمْشِی أَرْبَعًا ثُمَّ یُصَلِّی سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ یَطُوفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبَّادٍ وَفِی رِوَایَۃِ شُجَاعٍ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا طَافَ فِی الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ أَوَّلَ مَا یَقْدَمُ فَإِنَّہُ یَسْعَی ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ بِالْبَیْتِ وَیَمْشِی أَرْبَعًا لَمْ یَذْکُرْ مَا بَعْدَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ عَنْ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۴۷۔ مسلم ۱۲۶۱]
(٩٢٨٣) (الف) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مکہ آتے اور حج و عمرہ کے لیے طواف کرتے تو بیت اللہ کے گرد تین چکر سعی کرتے اور چار چلتے، پھر دو رکعتیں پڑھتے ، پھر صفا ومروہ کا طواف کرتے۔
(ب) شجاع کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : حج اور عمرہ میں مکہ تشریف لاتے ، طواف کرتے اور بیت اللہ کے گرد تین چکر دوڑتے تھے اور چار چکر آہستہ چلتے تھے۔ اس کے بعد والے الفاظ ذکر نہیں کیے۔

9289

(۹۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ لَمْ یَرْمُلْ فِی السَّبْعِ الَّذِی أَفَاضَ فِیہِ۔ قَالَ وَقَالَ عَطَائٌ : لاَ رَمَلَ فِیہِ۔ [صحیح۔ ابوداود ۲۰۰۱۔ ابن ماجہ ۳۰۶۰]
(٩٢٨٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سات چکروں میں رمل نہیں کیا، جب طواف اضافہ کیا۔

9290

(۹۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا أَحْرَمَ مِنْ مَکَّۃَ لَمْ یَطُفْ بِالْبَیْتِ وَلاَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ حَتَّی یَرْجِعَ مِنْ مِنًی وَکَانَ لاَ یَسْعَی إِذَا طَافَ حَوْلَ الْبَیْتِ إِذَا أَحْرَمَ مِنْ مَکَّۃَ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ فِی قَوْلِہِ لاَ یَسْعَی یَعْنِی لاَ یَرْمُلُ قَالَ : وَمَنْ أَحْرَمَ مِنْ مَکَّۃَ أَوْ طَافَ قَبْلَ مِنًی ثُمَّ طَافَ یَوْمَ النَّحْرِ لَمْ یَرْمُلْ إِنَّمَا یَرْمُلُ مَنْ کَانَ ابْتِدَائُ طَوَافِہِ۔ [صحیح۔ مالک ۸۱۴]
(٩٢٨٥) نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) جب مکہ سے احرام باندھتے تو بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف نہ کرتے حتیٰ کہ منیٰ سے واپس آتے اور جب مکہ سے احرام باندھتے تو بیت اللہ کے طواف میں سعی نہ کرتے۔
امام شافعی (رض) اس قول کے متعلق فرماتے ہیں کہ وہ سعی نہیں کرے گا، یعنی رمل نہیں کرے گا جس نے مکہ سے احرام باندھا یا منیٰ سے پہلے طواف کیا، پھر یوم نحر کو طواف کیا وہ رمل نہیں کرے گا۔ رمل ابتدائی طواف میں ہے۔

9291

(۹۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : لَیْس عَلَی النِّسَائِ سَعَیٌ بِالْبَیْتِ وَلاَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔ وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ عَائِشَۃَ وَعَنْ عَطَائٍ ۔ [صحیح۔ شافعی ۶۱۱۔ دارقطنی ۲/۲۹۵]
(٩٢٨٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عورتوں پر بیت اللہ اور صفا ومروہ کے درمیان سعی نہیں ہے۔

9292

(۹۲۸۷)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ لَیْسَ عَلَیْکُنَّ رَمَلٌ بِالْبَیْتِ لَکُنَّ فِینَا أُسْوَۃٌ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۹۰۶۹]
(٩٢٨٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں :( اے عورتوں کی جماعت ! ) تم پر رمل نہیں ہے، تمہارے لیے ہم میں نمونہ ہے۔

9293

(۹۲۸۸)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : أُحَبُّ کُلَّمَا حَاذَی بِہِ یَعْنِی بِالْحَجَرِ الأَسْوَدِ أَنْ یُکَبِّرَ وَأَنْ یَقُولَ فِی رَمَلِہِ : اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَبْرُورًا وَذَنْبًا مَغْفُورًا وَسَعْیًا مَشْکُورًا وَیَقُولُ فِی الأَطْوَافِ الأَرْبَعَۃِ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاعْفُ عَمَّا تَعْلَمُ وَأَنْتَ الأَعَزُّ الأَکْرَمُ اللَّہُمَّ آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ [صحیح۔ شافعی فی الام ۲/ ۳۲۲]
(٩٢٨٨) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : میں پسند کرتا ہوں کہ جب بھی بندہ حجر اسود کے برابر ہو تو تکبیر کہے اور اپنے رمل میں کہے : اے اللہ ! اس کو حج مبرور بنا دے اور گناہ کو بخشا ہوا اور سعی کو قدر کیا ہوا اور باقی چار چکروں میں کہے : اے اللہ ! بخش دے اور رحم کر اور جو تو جانتا ہے اس سے درگزر کر اور تو ہی عزت و کرم والا ہے، اے اللہ ! ہمیں دنیا اور آخرت کی بھلائی عطا فرما اور آگ کے عذاب سے بچا لے۔

9294

(۹۲۸۹)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الصَّغَانِیُّ وَعَبَّاسُ الدُّورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنِی خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : طَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ عَلَی بَعِیرِہِ کُلَّمَا أَتَی عَلَی الرُّکْنِ أَشَارَ إِلَیْہِ وَکَبَّرَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۳]
(٩٢٨٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، جب بھی رکن کے پاس آتے اس کی طرف اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔

9295

(۹۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّارَبْجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَعَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیز بْنِ أَبِی رَوَّادٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ السَّائِبِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ بَیْنَ الرُّکْنَیْنِ { رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ} [ضعیف۔ ابوداود ۱۸۹۲۔ احمد ۳/۴۱۱]
(٩٢٩٠) عبداللہ بن سامت (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دونوں رکنوں کے درمیان یہ کہتے ہوئے سنا اے اللہ ! ہمیں دنیا و آخرتکی بھلائی نصیب فرما اور آخرت کے عذاب سے بچا۔

9296

(۹۲۹۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ صُہْبَانَ : أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ وَہُوَ یَقُولُ { رَبِّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ} مَا لَہُ ہَجِیرَی غَیْرُہَا۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۲۹۳۴۱]
(٩٢٩١) حبیب بن صہبان فرماتے ہیں کہ انھوں نے عمر (رض) کو بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا اور وہ کہہ رہے تھے : اے اللہ ! ہمیں دنیا و آخرتکی بھلائی عطا فرما اور آگ کے عذاب سے بچا۔

9297

(۹۲۹۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : ((الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلاَۃٌ إِلاَّ أَنَّہُ قَدْ أُذِنَ فِیہِ بِالْمَنْطِقِ فَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لاَ یَنْطِقَ إِلاَّ بِخَیْرٍ فَلْیَفْعَلْ)) ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَمُوسَی بْنُ أَعْیَنَ وَغَیْرُہُمْ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ مَرْفُوعًا۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَشُجَاعُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ مَوْقُوفًا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا۔[منکر۔ ترمذی ۹۶۰۔ دارمی ۱۸۴۷]
(٩٢٩٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیت اللہ کا طواف نماز ہے، لیکن اس میں بولنے کی اجازت دی گئی ہے تو جو یہ طاقت رکھتا ہے کہ وہ خیر کے علاوہ اور کچھ نہ بولے تو وہ ایسا کرلے۔

9298

(۹۲۹۳)۔ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الطَّوَافُ صَلاَۃٌ فَأَقِلُّوا فِیہِ مِنَ الْکَلاَمِ۔ (ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ۔[صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۲۸۱۱۔ عبدالرزاق ۹۷۸۹]
(٩٢٩٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ طواف نماز ہے لہٰذا اس میں باتیں کم کرو۔

9299

(۹۲۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ حَنْظَلَۃَ عَنْ طَاوُسٍ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : أَقِلُّوا الْکَلاَمَ فِی الطَّوَافِ فَإِنَّمَا أَنْتُمْ فِی صَلاَۃٍ۔
(٩٢٩٤) ابن عمر (رض) نے فرمایا : طواف میں باتیں کم کرو یقیناً تم نماز ہی میں ہو۔ [صحیح۔ نسائی ٢٩٢٣)

9300

(۹۲۹۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : طُفْتُ خَلْفَ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَما سَمِعْتُ وَاحِدًا مِنْہُمَا مُتَکَلِّمًا حَتَّی فَرَغَ مِنْ طَوَافِہِ۔ [حسن۔ شافعی ۵۹۹]
(٩٢٩٥) عطاء فرماتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) اور ابن عباس (رض) کے پیچھے طواف کیا ہے، میں نے ان میں سے کسی کو بھی فارغ ہونے سے پہلے بولنے والا نہیں پایا۔

9301

(۹۲۹۶)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ الْجُمَحِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : مَنْ طَافَ بِہَذَا الْبَیْتِ سَبْعًا لاَ یَتَکَلَّمُ فِیہِ إِلاَّ بِتَکْبِیرٍ أَوْ تَہْلِیلٍ کَانَ عَدْلَ رَقَبَۃٍ۔ [صحیح۔ شعب الایمان ۴۰۸۸]
(٩٢٩٦) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں : جس نے بھی اس گھر کا طواف کیا اور تکبیر وتہلیل کے علاوہ کچھ نہ بولا تو یہ گردن آزاد کرنے کے برابر ہے۔

9302

(۹۲۹۷)قَالَ الشَّیْخُ وَلَعَلَّہُ أَرَادَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ شَرِبَ مَائً فِی الطَّوَافِ۔ ہَذَا غَرِیبٌ بِہَذَا اللَّفْظِ۔ وَالرِّوَایَۃُ الْمَشْہُورَۃُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ مَا: [منکر]
(٩٢٩٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دورانِ طواف پانی پیا۔

9303

(۹۲۹۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِزَمْزَمَ فَاسْتَسْقَی فَأَتَیْتُہُ بِدَلْوٍ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَہُوَ قَائِمٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثَنَّی عَنْ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۵۶۔ مسلم ۲۰۲۷]
(٩٢٩٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زمزم کے پاس سے گزرے تو پانی طلب کیا ، میں آب زمزم کا ڈول لے کر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیا۔

9304

(۹۲۹۹)وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَاصِمٍ سَمِعَ الشَّعْبِیَّ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : سَقَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ قَائِمًا وَاسْتَسْقَی وَہُوَ عِنْدَ الْبَیْتِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ عَاصِمٍ وَمُغِیرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ مُخْتَصَرًا: شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَہُوَ قَائِمٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ وَأَبُو عَوَانَۃَ وَغَیْرُہُمْ عَنْ عَاصِمٍ۔ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ وَمَرْوَانَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ فِی الْحَدِیثِ : سَقَیْتُ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ وَاحِدٍ مِنْہُمْ ذِکْرُ الطَّوَافِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۷]
(٩٢٩٩) ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زم زم کا پانی کھڑے ہو کر پلایا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کے پاس تھے جب پانی مانگا۔

9305

(۹۳۰۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَخْبَرَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہُ أَوَّلُ شَیْئٍ بَدَأَ بِہِ حِینَ قَدِمَ مَکَّۃَ أَنَّہُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۳۶۔ مسلم ۱۲۳۰]
(٩٣٠٠) عروہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج فرمایا اور مجھے عائشہ (رض) نے خبر دی کہ مکہ آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سب سے پہلے وضو کر کے بیت اللہ کا طواف کیا۔

9306

(۹۳۰۱)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقُ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : قَدِمْتُ مَکَّۃَ وَأَنَا حَائِضٌ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ قَالَتْ: فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ: ((افْعَلِی کَمَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِی بِالْبَیْتِ حَتَّی تَطْہُرِی ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ وَفِیہِ : ((غَیْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِی بِالْبَیْتِ حَتَّی تَغْتَسِلِی ))۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۹۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٩٣٠١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں جب مکہ پہنچی تو میں حائضہ تھی، میں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف نہ کیا اور اس بات کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکوہ کیا تو انھوں نے فرمایا : جس طرح حاجی کرتے ہیں اسی طرح کر سوائے بیت اللہ کا طواف کرنے کے حتیٰ کہ تو پاک ہوجائے۔

9307

(۹۲۳۰۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ لاَ نُرَی إِلاَّ الْحَجَّ فَلَمَّا کُنَّا بِسَرِفَ أَوْ قَرِیبًا مِنْہُ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَنَا أَبْکِی فَقَالَ : ((مَا لَکِ، أَنُفِسْتِ؟)) ۔ فَقُلْتُ : نَعَمْ، فَقَالَ : ((إِنَّ ہَذَا أَمْرٌ کَتَبَہُ اللَّہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِی مَا یَقْضِی الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِی بِالْبَیْتِ حَتَّی تَغْتَسِلِی))۔ فَلَمَّا کُنَّا بِمِنًی ضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ عَنْ نِسَائِہِ بِالْبَقَرِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَمْرٍو وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ قَالَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَلَم یَذْکُرْ قَوْلَہَا حِضْتُ وَلاَ قَوْلَہَا فَلَمَّا کُنَّا بِمِنًی قَالَتْ وَضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ عَنْ نِسَائِہِ الْبَقَرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۰۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٩٣٠٢) (الف) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور ہمیں صرف حج کا ہی علم تھا تو جب ہم مقام ِسرف پر پہنچے یا اس کے قریب ہی تھے تو میں حائضہ ہوگئی ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے پاس آئے اور میں رو رہی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کیا ہوا، حائضہ ہوگئی ہے ؟ میں نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس معاملہ کو اللہ نے بنات آدم پر لکھ دیا ہے جو کچھ حاجی کرتے ہیں وہی کر ، سوائے بیت اللہ کے طواف کے حتیٰ کہ غسل کرلے۔ جب ہم منیٰ میں تھے تو رسول اللہ (رض) نے تمام بیویوں کی طرف سے گائے ذبح فرمائی۔
(ب) ابوعبداللہ کی سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے، اس میں حضت کا ذکر نہیں ہے اور نہ ان الفاظ کا : فَلَمَّا کُنَّا بِمنًی۔۔۔ مزید فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی۔

9308

(۹۳۰۳)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیٌّ۔ یَعْنِی: ابْنَ الْمَدِینِیَّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ کُلُّہُمْ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سُفْیَانُ فِی رِوَایَتِہِ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : ((إِنَّ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ مِثْلُ الصَّلاَۃِ إِلاَّ أَنَّکُمْ تَتَکَلَّمُونَ فِیہِ فَمَنْ تَکَلَّمَ فَلاَ یَتَکَلَّمْ إِلاَّ بِخَیْرٍ))۔ وَکَذَلِکَ فِی رِوَایَۃِ جَرِیرٍ وَقَالَ مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ فِی رِوَایَتِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : ((الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلاَۃٌ وَلَکِنَّ اللَّہَ أَحَلَّ لَکُمُ الْمِنْطَقَ فِیہِ فَمَنْ نَطَقَ فَلاَ یَنْطِقْ إِلاَّ بِخَیْرٍ)) ۔ وَبِمَعْنَاہُ فِی رِوَایَۃِ الْفُضَیْلِ۔ [منکر]
(٩٣٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طوافِ بیت اللہ نماز کی طرف ہے ، لیکن فرق صرف یہ ہے کہ تم اس میں بولتے ہو لہٰذا جو بھی بولے وہ کلمۂ خیر ہی کہے۔

9309

(۹۳۰۴)وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : ((الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلاَۃٌ وَلَکِنَّ اللَّہَ أَحَلَّ فِیہِ النُّطْقَ فَمَنْ نَطَقَ فَلاَ یَنْطِقُ إِلاَّ بِخَیْرٍ)) ۔ رَفَعَہُ عَطَائٌ وَلَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ وَوَقَفَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاوُسٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ مَیْسَرَۃَ فِی الرِّوَایَۃِ الصَّحِیحَۃِ۔ [منکر]
(٩٣٠٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طواف ِبیت اللہ نماز ہے ، لیکن اللہ نے اس میں بولنا حلال کیا ہے، لہٰذا جو بھی بولے وہ بھلائی والی بات ہی کرے۔

9310

(۹۳۰۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الطَّوَافُ مِنَ الصَّلاَۃِ فَأَقِلُّوا فِیہِ الْکَلاَمَ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۹۷۸۹]
(٩٣٠٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ طواف نماز میں سے ہے لہٰذا اس میں کم بولو۔

9311

(۹۳۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلاَۃٌ۔۔۔ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ الْبَاغَنْدِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عِمْرَانَ مَرْفُوعًا وَلَمْ یَصْنَعْ شَیْئًا فَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ وَأَبُو عَوَانَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ مَوْقُوفًا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٠٦) ایضاً

9312

(۹۳۰۷)وَرَوَاہُ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ بَعْضِ مَنْ أَدْرَکَ النَّبِیَّ -ﷺ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ : ((الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلاَۃٌ ))۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ۔۔۔ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [منکر۔ نسائی ۲۹۲۲۔ احمد ۳/ ۴۱۴]
(٩٣٠٧) صحابہ کرام (رض) میں سے کسی نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طوافِ بیت اللہ نماز ہے۔

9313

(۹۳۰۸)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعَثَہُ فِی الْحَجَّۃِ الَّتِی أَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ عَلَیْہَا قَبْلَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ یَوْمَ النَّحْرِ فِی رَہْطٍ یُؤَذِّنُ فِی النَّاسِ : لاَ یَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلاَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْمُقْرِئِ وَلاَ یَطُوفَنَّ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَعَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۲۔ مسلم ۱۳۴۷]
(٩٣٠٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حجۃ الوداع سے پہلے جس حج میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو امیر مقرر کیا تھا اس حج میں انھوں نے مجھے یوم نحر کو لوگوں میں یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا کہ آج کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ ہی کوئی برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔

9314

(۹۳۰۹)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمَ الْبَطِینَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ تَطُوفُ بِالْبَیْتِ وَہِیَ عُرْیَانَۃٌ وَتَقُولُ: الْیَوْمَ یَبْدُو بَعْضُہُ أَوْ کُلُّہُ وَمَا بَدَا مِنْہُ فَلاَ أُحِلُّہُ فَنَزَلَتْ {یَا بَنِی آدَمَ خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۳۰۲۸۔ نسائی ۲۹۵۶]
(٩٣٠٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عورت بھی بیت اللہ کا برہنہ ہو کر طواف کیا کرتی اور کہتی : آج بعض حصہ یا سارا ہی ظاہر ہوگا اور جو ظاہر ہوا ، میں اس کو حلال نہیں قرار دیتی تو یہ آیت نازل ہوئی : اے بنی آدم ! ہر مسجد کے پاس اپنی زینت کا اہتمام کرلو۔

9315

(۹۳۱۰) وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی الْمُسْتَدْرَکِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمَ الْبَطِینَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ تَطُوفُ بِالْبَیْتِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَہِیَ عُرْیَانَۃٌ وَعَلَی فَرْجِہَا خِرْقَۃٌ وَہِیَ تَقُولُ: الْیَوْمَ یَبْدُو بَعْضُہُ أَوْ کُلُّہُ فَمَا بَدَا مِنْہُ فَلاَ أُحِلُّہُ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِینَۃَ اللَّہِ} [صحیح]
(٩٣١٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جاہلیت میں عورت برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرتی اور اپنی شرمگاہ پر کپڑے کا ایک ٹکڑا رکھتی اور کہتی : آج کچھ یا سارا ہی ظاہر ہوگا تو جو ظاہر ہوا میں اس کو حلال قرار نہیں دیتی۔

9316

(۹۳۱۱)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ أَنَّ أَبَا مَاعِزٍ : عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سُفْیَانَ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَجَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ تَسْتَفْتِیہِ فَقَالَتْ : إِنِّی أَقْبَلْتُ أُرِیدُ أَنْ أَطُوفَ بِالْبَیْتِ حَتَّی إِذَا کُنْتُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ أَہْرَقْتُ الدَّمَائَ فَرَجَعْتُ حَتَّی إِذَا ذَہَبَ ذَلِکَ عَنِّی ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ أَہْرَقْتُ الدَّمَائَ فَرَجَعْتُ حَتَّی إِذَا ذَہَبَ ذَلِکَ عَنِّی ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ أَہْرَقْتُ الدَّمَائَ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : إِنَّمَا ذَلِکَ رَکْضَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ اغْتَسِلِی ثُمَّ اسْتَثْفِرِی بِثَوْبٍ ثُمَّ طُوفِی۔ [ضعیف۔ مالک ۸۲۷]
(٩٣١١) عبداللہ بن سفیان فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ بیٹھا تھا کہ ایک عورت آئی اور پوچھنے لگی : میں بیت اللہ کا طواف کرنے کی غرض سے آئی تھی حتیٰ کہ جب میں مسجد کے دروازے کے پاس پہنچی تو خون بہنا شروع ہوگیا، پھر میں چلی گئی ۔ جب خون بند ہوا تو میں پھر آئی جب مسجد کے دروازے کے پاس پہنچی تو خون شروع ہوگیا تو میں واپس چلی گئی ، جب خون بند ہوا تو میں آئی اور جب مسجد کے دروازے پر پہنچی تو پھر خون بہنا شروع ہوگیا۔ عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : یہ شیطان کا چوکا ہے، غسل کر اور لنگوٹا کس لے، پھر طواف کرلے۔

9317

(۹۳۱۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ مَرَّ وَہُوَ یَطُوفُ بِالْکَعْبَۃِ بِرَجُلٍ یَقُودُ رَجُلاً بِخِزَامَۃٍ فِی أَنْفِہِ فَقَطَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِیَدِہِ ثُمَّ أَمَرَہُ أَنْ یَقُودَہُ بِیَدِہِ قَالَ وَمَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِرَجُلٍ وَہُوَ یَطُوفُ قَدْ رُبِقَ یَعْنِی بِإِنْسَانٍ آخَرَ بِسَیْرٍ أَوْ بِخَیْطٍ أَوْ شَیْئٍ غَیْرِ ذَلِکَ فَقَطَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَقَالَ : ((قُدْہُ بِیَدِکَ))۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی بِہَذَا أَجَمَعَ سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَہُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ ذَلِکَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ مُخْتَصَرًا فِی الأَوَّلِ دُونَ الثَّانِی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۴۱]
(٩٣١٢) طاؤس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طواف کرتے ہوئے ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو دوسرے کو ناک میں مہار ڈال کرلے جا رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کاٹ دیا اور فرمایا : اس کا ہاتھ پکڑ کرلے جا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اور آدمی کے پاس سے گزرے جو طواف کر رہا تھا اس کو دوسرے انسان کے ساتھ دھاگے وغیرہ سے باندھا گیا تھا تو اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کاٹ دیا اور فرمایا : اپنے ہاتھ سے اس کی قیادت کر۔

9318

(۹۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِیمَا قَرَأَ عَلَیْہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ : ((أَلَمْ تَرَیْ إِلَی قَوْمِکِ حِینَ بَنَوُا الْکَعْبَۃَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاہِیمَ)) ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَلاَ تَرُدُّہُ عَلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاہِیمَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((لَوْلاَ حِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ لَفَعَلْتُ)) ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَۃُ سَمِعَتْ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مَا أُرَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ تَرَکَ اسْتِلاَمَ الرُّکْنَیْنِ اللَّذَیْنِ یَلِیَانِ الْحِجْرَ إِلاَّ أَنَّ الْبَیْتَ لَمْ یُتَمَّمْ عَلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاہِیمَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۰۶۔ مسلم ۱۳۳۳]
(٩٣١٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے اپنی قوم کو نہیں دیکھا جب انھوں نے کعبہ بنایا تو ابراہیم کی بنیادوں سے کم کردیا ، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ اسے ابراہیم کی بنیادوں پر کیوں نہیں لوٹا دیتے تو آپ نے فرمایا : اگر تیری قوم کا کفر کے ساتھ قریبی دور نہ ہوتا تو میں ایسا کردیتا تو عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : اگر عائشہ (رض) نے یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے تو پھر میں سمجھتا ہوں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پتھر کے قریب والے دو رکنوں کو چھونا اسی وجہ سے چھوڑا ہے کہ یہ قواعد ابراہیم پر نہیں۔

9319

(۹۳۱۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ أُخْبِرَ بِقَوْلِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ الْحِجْرَ بَعْضَہُ مِنَ الْبَیْتِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَظُنُّ إِنَّ کَانَتْ عَائِشَۃُ سَمِعَتْ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ إِنِّی لأَظُنُّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لَمْ یَتْرُکِ اسْتِلاَمَہُمَا إِلاَّ أَنَّہُمَا لَیْسَا عَلَی قَوَاعِد الْبَیْتِ ، وَلاَ طَافَ النَّاسُ مِنْ وَرَائِ الْحِجْرِ إِلاَّ لِذَلِکَ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۸۵۷]
(٩٣١٤) ابن عمر (رض) کو سیدہ عائشہ (رض) کے اس قول کی خبر دی گئی کہ منڈیر کا بعض حصہ بیت اللہ میں داخل ہے تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں گمان کرتا ہوں اگر عائشہ (رض) نے یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کا استلام صرف اسی وجہ سے چھوڑا ہے کہ وہ بیت اللہ کی بنیادوں پر نہیں اور لوگوں نے اسی وجہ سے اس منڈیر کے پیچھے سے طواف کیا تھا۔

9320

(۹۳۱۵)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ بْنُ سُلَیْمٍ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ عَنِ الْجُدْرِ أَمِنَ الْبَیْتِ ہِیَ؟ قَالَ : ((نَعَم))۔ قُلْتُ : فَمَا لَہُمْ لَمْ یُدْخِلُوہُ فِی الْبَیْتِ؟ فَقَالَ :(( إِنَّ قَوْمَکِ قَصَّرَتْ بِہِمُ النَّفَقَۃُ ))۔ قُلْتُ : فَمَا شَأْنُ بَابِہِ مُرْتَفِعٌ؟ قَالَ: ((فَعَلَ ذَلِکَ قَوْمُکِ لِیُدْخِلُوا مَنْ شَائُ وا وَیَمْنَعُوا مَنْ شَائُ وا وَلَوْلاَ أَنَّ قَوْمَکِ حَدِیثُ عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ فَأَخَافُ أَنْ تُنْکِرَ قُلُوبُہُمْ لَنَظَرْتُ أَنْ أُدْخِلَ الْجُدْرَ فِی الْبَیْتِ وَأَنْ أُلْصِقَ بَابَہُ بِالأَرْضِ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۰۷۔ مسلم ۱۳۳۳]
(٩٣١٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ کیا دیوار بیت اللہ میں سے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! میں نے کہا : کیا وجہ ہے انھوں نے اسے بیت اللہ میں داخل نہیں کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری قوم کے پاس خرچہ کم ہوگیا تھا، میں نے کہا : کیا وجہ ہے کہ اس کا دروازہ اونچا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تیری قوم نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ جس کو چاہیں اندر داخل ہونے دیں اور جس کو چاہیں روک لیں اور اگر تیری قوم جاہلیت کے ساتھ تازہ تعلق والی نہ ہوتی اور ان کے دلوں میں برائی کا خوف نہ ہوتا تو میرا خیال تھا کہ دیوارکو بیت اللہ میں داخل کردیا جائے اور اس کا دروازہ زمین کے ساتھ لگا دیا جائے۔

9321

(۹۳۱۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَالْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ الْحُسَیْنُ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِی صَغِیرَۃَ عَنْ أَبِی قَزَعَۃَ : أَنَّ عَبْدَ المَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ بَیْنَمَا ہُوَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ إِذْ قَالَ : قَاتَلَ اللَّہُ ابْنَ الزُّبَیْرِ حَیْثُ یَکْذِبُ عَلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ یَقُولُ سَمِعْتُہَا تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : (( لَوْلاَ حَدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَیْتَ حَتَّی أَزِیدَ فِیہِ مِنَ الْحِجْرِ فَإِنَّ قَوْمَکِ قَصَّرُوا فِی الْبِنَائِ ))۔ فَقَالَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ : لاَ تَقُلْ ہَذَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَإِنِّی سَمِعْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ تُحَدِّثُ بِہَذَا قَالَ : لَوْ کُنْتُ سَمِعْتُہُ قَبْلَ أَنْ أَہْدِمَہُ لَتَرَکْتُہُ عَلَی بِنَائِ ابْنِ الزُّبَیْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَکْرٍ السَّہْمِیِّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : سَمِعْتُ عَدَدًا مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْ قُرَیْشٍ یَذْکُرُونَ أَنَّہُ تُرِکَ مِنَ الْکَعْبَۃِ فِی الْحِجْرِ نَحْوٌ مِنْ سِتَّۃِ أَذْرُعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۳۳]
(٩٣١٦) ابو قزعہ فرماتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے کہا : اللہ تعالیٰ ابن زبیر کو ہلاک کرے وہ ام المومنین پر جھوٹ بولتا ہے، کہتا ہے کہ میں نے ان کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیری قوم کفر کے ساتھ قریبی دور والی نہ ہوتی تو میں بیت اللہ کو توڑ کر دیوار اس میں شامل کردیتا ، تیری قوم نے عمارت میں کمی کردی ہے تو حارث بن عبداللہ بن ابی ربیعہ نے کہا : اے امیرالمومنین ! ایسا نہ کہیں میں نے ام المومنین کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے تو وہ کہنے لگے : کاش میں یہ بات اس کو گرانے سے پہلے سن لیتا تو اسے ابن زبیر کی بنا پر ہی چھوڑ دیتا۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے قریش کے بہت سے اہل علم سے یہ بات سنی ہے کہ کعبہ کو تقریباً چھ ذراع
(٩) نو فٹ دیوار تک چھوڑا گیا ہے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : میں نے متعدد قریش کے اہل علم کو اس بات کا تذکرہ کرتے سنا کہ کعبہ کا شمالی حصہ چھ ذراع چھوڑ دیا گیا ہے۔

9322

(۹۳۱۷)قَالَ الشَّیْخُ أَخْبَرَنَا بِصَحَّۃِ ذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سَلِیمُ بْنُ حَیَّانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مِینَائَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ حَدَّثَتْنِی خَالَتِی یَعْنِی عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : (( یَا عَائِشَۃَ لَوْلاَ أَنَّ قَوْمَکِ حَدِیثُو عَہْدٍ بِشِرْکٍ لَہَدَمْتُ الْکَعْبَۃَ فَأَلْزَقْتُہَا بِالأَرْضِ وَجَعَلْتُ لَہَا بَابَیْنِ بَابًا شَرْقِیًّا وَبَابًا غَرْبِیًّا وَزِدْتُ فِیہَا سِتَّۃَ أَذْرُعٍ مِنَ الْحِجْرِ فَإِنَّ قُرَیْشًا اقْتَصَرَتْ بِہَا حِینَ بَنَتِ الْکَعْبَۃَ ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ وَفِی رِوَایَۃِ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ : خَمْسَۃَ أَذْرُعٍ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : قَرِیبًا مِنْ سَبْعَۃِ أَذْرُعٍ وَالسِّتَۃُ أَشْہَرُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۳۳]
(٩٣١٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیری قوم شرک کے ساتھ قریبی دور والی نہ ہوتی تو میں کعبہ کو گر ١ دیتا اور اس کو زمین کے ساتھ ملا دیتا اور اس کے دو دروازے مشرقی اور مغربی جانب بناتا اور دیوار تک کے چھ ذراع میں اس میں داخل کردیتا کیوں کہ قریش نے اس کو بناتے ہوئے مختصر کردیا تھا۔

9323

(۹۳۱۸)وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغَوِیُّ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ لَہَا : ((لَوْلاَ أَنَّ قَوْمَکِ حَدِیثُ عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ لأَمَرْتُ بِالْبَیْتِ فَہُدِمَ فَأُدْخِلُ فِیہِ مَا أُخْرِجَ مِنْہُ وَأَلْزَقْتُہُ بِالأَرْضِ وَجَعَلْتُ لَہُ بَابَیْنِ بَابًا شَرْقِیًّا وَبَابًا غَرْبِیًّا فَإِنَّہُمْ عَجَزُوا عَنْ بِنَائِہِ فَبَلَغْتُ بِہِ بُنْیَانَ إِبْرَاہِیمَ ))۔ قَالَ : وَذَلِکَ الَّذِی حَمَلَ ابْنَ الزُّبَیْرِ عَلَی ہَدْمِہِ قَالَ یَزِیدُ بْنُ رُومَانَ : وَقَدْ شَہِدْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ حِینَ ہَدَمَہُ وَأَدْخَلَ فِیہِ مِنَ الْحِجْرِ وَقَدْ رَأَیْتُ بُنْیَانَ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حِجَارَۃً کَأَسْنِمَۃِ الإِبِلِ مُتَلاَحِمَۃً أَوْ قَالَ : مُتَلاَحِکَۃً قَالَ جَرِیرٌ فَقُلْتُ لَہُ : أَیْنَ مَوْضِعُہُ؟ قَالَ : أُرِیکَہُ الآنَ فَأَدْخَلَنِی الْحِجْرَ فَأَشَارَ إِلَی مَکَانٍ فَقَالَ : ہَا ہُنَا۔ قَالَ جَرِیرٌ : فَحَزَرْتُ مِنَ الْحِجْرِ سِتَّۃَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بَیَانِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ وَرَوَاہُ الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ وَکَأَنَّ یَزِیدَ بْنَ رُومَانَ سَمِعَہُ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ وَعُرْوَۃَ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۰۹]
(٩٣١٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیری قوم جاہلیت کے ساتھ قریبی دور والی نہ ہوتی تو میں بیت اللہ کے بارے میں حکم دیتا ، اس کو گرایا جاتا اور جو حصہ اس سے خارج کیا گیا اس کو اس میں داخل کیا جاتا اور میں اس کو زمین کے ساتھ ملا دیتا اور دو دروازے رکھتا ایک مشرقی اور ایک مغربی ، وہ اس کو تعمیر کرنے سے عاجز آگئے تھے تو میں اس کو ابراہیم کی بنیادوں تک پہنچا دیتا۔

9324

(۹۳۱۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الْحِجْرُ مِنَ الْبَیْتِ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ طَافَ بِالْبَیْتِ مِنْ وَرَائِہِ۔ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {وَلْیَطَّوَّفُوا بِالْبَیْتِ الْعَتِیقِ} [حسن۔ ابن خزیمہ ۲۷۴۰۔ حاکم ۱/ ۳۶۰]
(٩٣١٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ رکاوٹ بیت اللہ میں سے ہے کیوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کا طواف اس کے پیچھے سے کیا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اور وہ پرانے گھر کا طواف کریں۔

9325

(۹۳۲۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا طَافَ فِی الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ أَوَّلَ مَا یَقْدَمُ سَعَی ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ بِالْبَیْتِ وَمَشَی أَرْبَعًا ثُمَّ یُصَلِّی سَجْدَتَیْنِ ثُمَّ یَطُوفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۳۷۔ مسلم ۱۲۶۱]
(٩٣٢٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حج و عمرہ میں آکر پہلا طواف کرتے تو تین چکر ذرا دوڑ کر لگاتے اور چار آہستہ چل کر، پھر دو رکعتیں پڑھتے ۔ پھر صفا ومروہ کے درمیان طواف کرتے۔

9326

(۹۳۲۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ۔ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ یَعْنِی ابْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ الْجَزَرِیَّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : (( الاِسْتِجْمَارُ تَوٌّ وَرَمْیُ الْجِمَارِ تَوٌّ وَالسَّعْیُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ تَوٌّ وَالطَّوَافُ تَوٌّ وَإِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَجْمِرْ بِتَوٍّ ))۔ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ زَادَ الرُّوذْبَارِیُّ فِی رِوَایَتِہِ وَالتَّوُّ الْوِتْرُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۰۰]
(٩٣٢١) جابر (رض) فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ڈھیلے استعمال کرنا طاق ہے ، رمی جمار بھی طاق ہے ، صفا ومروہ کے درمیان سعی طاق ہے ، طواف طاق ہے تو جب تم سے کوئی ڈھیلے استعمال کرے تو طاق استعمال کرے۔

9327

(۹۳۲۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبٍ النَّسَائِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ وَاصِلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ ہُوَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لَمَّا قَدِمَ مَکَّۃَ أَتَی الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَہُ ثُمَّ مَضَی عَلَی یَمِینِہِ فَرَمَلَ ثَلاَثًا وَمَشَی أَرْبَعًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٩٣٢٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ آئے تو حجر اسود کے پاس پہنچ کر اس کا استلام کیا، پھر اپنی دائیں طرف چلے ، تین چکر رمل کیا اور چار آہستہ چل کر لگائے۔

9328

(۹۳۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ یَعْنِی ابْنَ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ : أَنَّہُ سَمِعَ أَبَاہُ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : فَلَمَّا طَافَ النَّبِیُّ -ﷺ ذَہَبَ إِلَی الْمَقَامِ وَقَالَ : {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی }۔ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٩٣٢٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طواف کیا تو مقام ابراہیم کے پاس آئے اور فرمایا : مقامِ ابراہیم کو جائے نماز بناؤ اور وہاں دو رکعتیں ادا کیں۔

9329

(۹۳۲۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَجِّ النَّبِیُّ -ﷺ قَالَ : حَتَّی أَتَیْنَا الْبَیْتَ مَعَہُ اسْتَلَمَ الرُّکْنَ فَرَمَلَ ثَلاَثًا وَمَشَی أَرْبَعًا ثُمَّ تَقَدَّمَ إِلَیَّ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَرَأَ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی} فَجَعَلَ الْمَقَامَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ قَالَ فَکَانَ أَبِی یَقُولُ : وَلاَ أَعْلَمُہُ ذَکَرَہُ إِلاَّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ کَانَ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ بِ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} وَ {قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْبَیْتَ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۹۹۹]
(٩٣٢٤) جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب ہم بیت اللہ پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجر اسود کو بوسہ دیا، تین چکر ہلکے ہلکے دوڑے اور چار چل کر لگائے، پھر مقام ابراہیم پر پہنچے تو یہ آیت پڑھی ” اور مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ “۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان رکھا اور دو رکعتیں ادا کیں اور ان میں سور ئہ اخلاص اور سورة الکافرون پڑھی ۔ پھر بیت اللہ کی طرف آئے اور رکن کا استلام کیا۔

9330

(۹۳۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ طَافَ بِالْبَیْتِ فَرَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ ثَلاَثًا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ قَرَأَ فِیہِمَا۔ { قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُونَ} وَ {قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ} کَذَا وَجَدْتُہُ۔ [صحیح]
(٩٣٢٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کا طواف کیا تو حجر اسود سے تین چکر رمل کیا ، پھر طواف کے بعد دو رکعتیں پڑھیں اور ان میں سورة الکافرون اور اخلاص پڑھی۔

9331

(۹۳۲۶)۔أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ بِطَوْسٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَطَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّفَا وَقَالَ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ}: رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۴۷]
(٩٣٢٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے ، انھوں نے بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور مقام کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیں ، پھر صفا کی طرف گئے اور فرمایا کہ اللہ نے فرمایا : تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں اسوئہ حسنہ ہے۔

9332

(۹۳۲۷)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِیَّ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ طَافَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ بِالْکَعْبَۃِ فَلَمَّا قَضَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَوَافَہُ نَظَرَ فَلَمْ یَرَ الشَّمْسَ فَرَکِبَ حَتَّی أَنَاخَ بِذِی طُوًی فَسَبَّحَ رَکْعَتَیْنِ۔ وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ أَنَّہُ قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ بَعْدَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ ثُمَّ یَدْخُلُ حُجْرَتَہُ فَلاَ أَدْرِی مَا یَصْنَعُ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ : أَنَّہُ صَلاَّہُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ۔ [صحیح۔ مالک ۸۲۰]
(٩٣٢٧) (الف) عبدالرحمن بن عبدالقاری فرماتے ہیں کہ انھوں نے عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ صبح کی نماز کے بعد کعبہ کا طواف کیا ۔ جب عمر (رض) نے اپنا طواف مکمل کرلیا تو دیکھا ، لیکن سورج نظر نہ آیا تو سوار ہوئے حتیٰ کہ ذی طوی میں سواری کو بٹھایا اور دو رکعتیں ادا کیں۔
(ب) ابو زبیر مکی سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) کو دیکھا کہ وہ نماز عصر کے بعد طواف کرتے تھے ، پھر اپنے حجرے میں داخل ہوجاتے۔ مجھے نہیں معلوم کہ حجرے میں کیا کام کرتے تھے۔
(ج) ابن عباس (رض) سے دوسری سند سے روایت ہے کہ انھوں نے ان دونوں کو نماز عصر کے بعد پڑھا۔

9333

(۹۳۲۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْحَاسِبُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ طَافَ بَعْدَ الْعَصْرِ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَابْنِ الزُّبَیْرِ وَأَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : أَنَّہُمْ صَلَّوْہُمَا : ابْنُ عُمَرَ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَہَؤُلاَئِ بَعْدَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ۔ [صحیح۔ عبدالرزاق ۹۵۰۰]
(٩٣٢٨) ابن عباس (رض) نے عصر کے بعد طواف کیا اور دو رکعتیں ادا کیں۔

9334

(۹۳۲۹)وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ فِرَاسٍ الْمَالِکِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَاہْ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ أَنَّہُ قَالَ :(( یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ لاَ تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِہَذَا الْبَیْتِ وَصَلَّی أَیَّۃَ سَاعَۃٍ شَائَ مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ ))۔ [صحیح]
(٩٣٢٩) جبیر بن مطعم (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنی عبد مناف ! کسی بھی شخص کو اس بیت اللہ کا طواف کرنے اور نماز پڑھنے سے منع نہ کرو خواہ کوئی بھی وقت ہو۔

9335

(۹۳۳۰)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمُوسَائِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبَدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لَمَّا خَرَجَ إِلَی الصَّفَا عَادَ إِلَی الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہُ۔ وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرٍ۔ [صحیح]
(٩٣٣٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا کی طرف نکلے تو حجر اسود کی طرف لوٹے اور اس کا استلام کیا۔

9336

(۹۳۳۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ قَالَ : لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَکَّۃَ قُلْتُ لأَلْبَسَنَّ ثِیَابِی وَکَانَتْ دَارِی عَلَی الطَّرِیقِ فَلأَنْظُرَنَّ کَیْفَ یَصْنَعُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَانْطَلَقْتُ فَرَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ قَدْ خَرَجَ مِنَ الْکَعْبَۃِ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ قَدِ اسْتَلَمُوا الْبَیْتَ مِنْ الْبَابِ إِلَی الْحَطِیمِ وَقَدْ وَضَعُوا خُدُودَہُمْ عَلَی الْبَیْتِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَسْطَہُمْ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۸۹۸۔ احمد ۳/ ۴۳۱]
(٩٣٣١) عبدالرحمن بن صفوان (رض) فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ فتح کیا تو میں نے کہا : میں اپنے کپڑے پہنوں گا اور میرا گھر راستے میں ہی تھا اور دیکھوں گا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس طرح کرتے ہیں تو میں گیا اور دیکھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کعبہ کی طرف نکلے ، انھوں نے دروازے کی طرف سے حطیم تک بیت اللہ کا استلام کیا اور اپنے رخسار بیت اللہ پر رکھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے درمیان تھے۔

9337

(۹۳۳۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ أَطُوفُ مَعَ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَرَأَیْتُ قَوْمًا قَدِ الْتَزَمُوا الْبَیْتَ فَقُلْتُ لَہُ : انْطَلَقْ بِنَا نَلْتَزِمُ الْبَیْتَ مَعَ ہَؤُلاَئِ فَقَالَ : أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِہِ الْتَزَمَ مَا بَیْنَ الْبَابِ وَالْحِجْرِ قَالَ : ہَذَا وَاللَّہِ الْمَکَانُ الَّذِی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ الْتَزَمَہُ ۔ کَذَا قَالَ مَعَ أَبِی وَإِنَّمَا ہُوَ جَدُّہُ فَإِنَّہُ شُعَیْبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَلاَ أَدْرِی سَمِعَہُ ابْنُ جُرَیْجٍ مِنْ عَمْرٍو أَمْ لاَ وَالْحَدِیثُ مَشْہُورٌ بِالْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۸۹۹۔ ابن ماجہ ۲۹۲۲]
(٩٣٣٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) کے ساتھ طواف کر رہا تھا، میں نے ایک قوم کو دیکھا کہ انھوں نے بیت اللہ کو پکڑا ہوا تھا تو میں نے کہا : ہمارے ساتھ آؤ ہم بھی ان کے ساتھ بیت اللہ سے چمٹ جائیں تو انھوں نے اعوذ باللہ پڑھی تو جب طواف سے فارغ ہوئے تو دروازے اور پتھر کے درمیان چمٹے ہوئے تھے، فرماتے ہیں : اسی طرح میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چمٹتے دیکھا ہے۔

9338

(۹۳۳۳)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : طُفْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ فَلَمَّا جِئْنَا دُبَرَ الْکَعْبَۃِ قُلْتُ لَہُ : أَلاَ تَتَعَوَّذُ قَالَ : أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ النَّارِ ثُمَّ مَضَی حَتَّی اسْتَلَمَ الْحَجَرَ قَامَ بَیْنَ الرُّکْنَنِ وَالْبَابِ فَوَضَعَ صَدْرَہُ وَوَجْہَہُ وَذِرَاعَیْہِ وَکَفَّیْہِ وَبَسَطَہُمَا بَسْطًا ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَفْعَلُہُ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الْمُثَنَّی مُخْتَصَرًا۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٩٣٣٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ کے ساتھ طواف کیا، جب ہم کعبہ کے پیچھے آئے تو میں نے کہا : تو پناہ کیوں نہیں مانگتا ، انھوں نے کہا : میں آگ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں، پھر چلے حتیٰ کہ حجر اسود کو بوسہ دیا رکن اور دروازے کے درمیان کھڑے ہوئے ، اپنے سینے، چہرے بازوؤں اور ہتھیلیوں کو رکھا اور ان کو خوب پھیلا ، پھر کہا : میں نے اس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا ہے۔

9339

(۹۳۳۴)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ السُّلَمِیُّ أَنَّہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ حِینَ خَرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ وَہُوَ یُرِیدُ الصَّفَا یَقُولُ :(( نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّہُ بِہِ ))۔ فَبَدَأَ بِالصَّفَا۔ [صحیح۔ مالک ۸۲۹]
(٩٣٣٤) جابر بن عبداللہ سلمی (رض) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد سے نکل کر صفا کی طرف جا رہے تھے تو میں نے انھیں یہ کہتے سنا، ہم وہیں سے شروع کریں گے، جہاں سے اللہ نے شروع کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفا سے ابتداء کی۔

9340

(۹۳۳۵)وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ إِذَا وَقَفَ عَلَی الصَّفَا کَبَّرَ ثَلاَثًا وَیَقُولُ : (( لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ))۔ یَصْنَعُ ذَلِکَ ثَلاَثًا وَیَدْعُو وَیَصْنَعُ عَلَی الْمَرْوَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٣٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صفا پر ٹھہرتے تو تین مرتبہ تکبیر کہے اور کہتے : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔ یہ تین مرتبہ کہتے اور دعا مانگتے اور مروہ پر بھی اسی طرح تین مرتبہ کرتے۔

9341

(۹۳۳۶)وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ إِذَا نَزَلَ مِنَ الصَّفَا مَشَی حَتَّی إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاہُ فِی بَطْنِ الْوَادِی سَعَی حَتَّی یَخْرُجَ مِنْہُ۔ [صحیح]
(٩٣٣٦) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا سے اترتے تو چلتے حتیٰ کہ جب آپ کے پاؤں وادی کے درمیان میں لگتے تو آپ سعی کرتے حتیٰ کہ وہاں سے نکل جاتے۔

9342

(۹۳۳۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ إِلَی الصَّفَا حَتَّی إِذَا دَنَا مِنَ الصَّفَا قَرَأَ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ} ((أَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّہُ بِہِ)) فَبَدَأَ بِالصَّفَا فَرَقِیَ عَلَیْہِ حَتَّی إِذَا رَأَی الْبَیْتَ فَکَبَّرَ اللَّہَ وَہَلَّلَہُ وَقَالَ : ((لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ أَنْجَزَ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ ))۔ ثُمَّ دَعَا بَیْنَ ذَلِکَ وَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ نَزَلَ إِلَی الْمَرْوَۃِ حَتَّی إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاہُ رَمَلَ فِی بَطْنِ الْوَادِی حَتَّی إِذَا صَعِدَ مَشَی حَتَّی أَتَی الْمَرْوَۃَ فَفَعَلَ عَلَی الْمَرْوَۃِ کَمَا فَعَلَ عَلَی الصَّفَا حَتَّی کَانَ آخِرُ الطَّوَافِ عَلَی الْمَرْوَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ دُونَ قَوْلِہِ : یُحْیِی وَیُمِیتُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٩٣٣٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دروازے سے صفا کی طرف نکلے حتیٰ کہ جب صفا کے قریب ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی ” صفا ومروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں “ ، میں وہیں سے شروع کروں گا جہاں سے اللہ نے شروع کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفا سے شروع کیا اس پر چڑھے حتیٰ کہ جب بیت اللہ کو دیکھا توتکبیر وتہلیل کہی اور فرمایا : اللہ کے علاوہ اور کوئی الٰہ نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے حمد ہے اور اسی کے لیے بادشاہی ہے وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے، اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھتا ہے اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے نے ہی تمام لشکروں کو شکست دی۔ پھر اس کے درمیان دعا کی اور اس طرح تین مرتبہ کیا پھر مروہ کی طرف آئے حتیٰ کہ جب آپ کے پاؤں وادی میں لگے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعی کی حتیٰ کہ جب چڑھنے کو چلے اور مروہ پر آئے تو مروہ پر بھی ویسے ہی کیا جس طرح صفا پر کیا تھا، حتیٰ کہ طواف کا آخر مروہ پر تھا۔

9343

(۹۳۳۸)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی قِصَّۃِ فَتْحِ مَکَّۃَ قَالَ : وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَبَدَأَ بِالْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہُ ثُمَّ طَافَ سَبْعًا وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ انْطَلَقَ حَتَّی أَتَی الصَّفَا فَعَلاَ مِنْہُ حَتَّی یَرَی الْبَیْتَ وَجَعَلَ یَحْمَدُ اللَّہَ وَیَدْعُوہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٩٣٣٨) ابوہریرہ (رض) فتح مکہ کے واقعہ میں فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے ، حجر اسود سے آغاز کیا اس کو بوسہ دیا پھر سات چکر لگائے، مقام کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیں، پھر صفا پر چڑھے حتیٰ کہ بیت اللہ کو دیکھا اور اللہ کی حمد بیان کی اور دعا مانگی۔

9344

(۹۳۳۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی أَقْبَلَ إِلَی الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہُ وَطَافَ بِالْبَیْتِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِہِ أَتَی الصَّفَا فَعَلاَ عَلَیْہِ حَتَّی نَظَرَ إِلَی الْبَیْتِ فَرَفَعَ یَدَیْہِ وَجَعَلَ یَحْمَدُ اللَّہَ وَیَدْعُو بِمَا شَائَ أَنْ یَدْعُوَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٣٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے حتیٰ کہ حجر اسود کا استلام کیا، بیت اللہ کا طواف کیا، جب طواف سے فارغ ہوئے تو صفا پر چڑھے حتیٰ کہ بیت اللہ کو دیکھا اپنے ہاتھوں کو بلند کیا اور اللہ کی حمد بیان کی اور جو چاہی دعا مانگی۔

9345

(۹۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ إِذَا طَافَ بِالْبَیْتِ الطَّوَافَ الأَوَّلَ خَبَّ ثَلاَثًا وَمَشَی أَرْبَعًا وَکَانَ یَسْعَی بِبَطْنِ الْمَسِیلِ إِذَا طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَقُلْتُ لِنَافِعٍ : أَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ یَمْشِی إِذَا بَلَغَ الرُّکْنَ الْیَمَانِیَ؟ قَالَ : لاَ إِلاَّ أَنْ یُزَاحَمَ عَلَی الرُّکْنِ فَإِنَّہُ کَانَ لاَ یَدَعُہُ حَتَّی یَسْتَلِمَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۳۔ مسلم ۱۲۶۱]
(٩٣٤٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کا پہلا طواف کرتے تو تین چکر تیز قدموں سے لگاتے اور چار آہستہ اور جب صفا ومروہ کے درمیان سعی کرتے تو وادی میں دوڑتے۔ عبیداللہ کہتے ہیں : میں نے نافع کو کہا کیا عبداللہ جب رکن یمانی پر پہنچتے تھے، تو چلتے تھے، اس نے کہا نہیں الا کہ رکن پر بھیڑ ہو۔ کیوں کہ وہ اس کو جب تک چھو نہ لیں چھوڑتے نہ تھے۔

9346

(۹۳۴۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَ نَافِعٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٤١) ایضاً

9347

(۹۳۴۲)وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : الْمَسْعَی مِنْ دَارِ بَنِی عَبَّادٍ إِلَی زُقَاقِ بَنِی أَبِی حُسَیْنٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُوہِیَارَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٤٢) ایضاً

9348

(۹۳۴۳)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃ عَنْ عَامِرٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ الأَجْدَعِ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَکَّۃَ وَہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ قَالَ : إِذَا قَدِمَ الرَّجُلُ مِنْکُمْ حَاجًّا فَلْیَطُفْ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَلْیُصَلِّ عِنْدَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنَ ثُمَّ لِیَبْدَأْ بِالصَّفَا فَیَسْتَقْبِلُ الْبَیْتَ فَیُکَبِّرُ سَبْعَ تَکْبِیرَاتٍ بَیْنَ کُلِّ تَکْبِیرَتَیْنِ حَمْدًا لِلَّہِ وَثَنَائً عَلَیْہِ وَصَلَّی عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ وَسَأَلَ لِنَفْسِہِ وَعَلَی الْمَرْوَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۲۹۶۳۸]
(٩٣٤٣) وہب بن اجدع فرماتے ہیں کہ انھوں نے مکہ میں عمر بن خطاب (رض) کو لوگوں کو خطبہ دیتے سنا ، انھوں نے کہا : جب تم میں سے کوئی حج کرنے کے لیے آئے تو بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور مقام کے پاس دو رکعتیں ادا کرے ، پھر صفا سے آغاز کرے اور قبلہ رو ہو کر سات تکبیر میں کہے اور ہر دو تکبیروں کے درمیان اللہ کی حمدوثنا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجے اور اپنے لیے دعا کرے اور اسی طرح مروہ پر کرے۔

9349

(۹۳۴۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ بَدَأَ بِالصَّفَا فَرَقِیَ عَلَیْہِ حَتَّی یَبْدُوَ لَہُ الْبَیْتَ قَالَ وَکَانَ یُکَبِّرُ ثَلاَثَ تَکْبِیرَاتٍ وَیَقُولُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَیَصْنَعُ ذَلِکَ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَذَلِکَ إِحْدَی وَعِشْرِینَ مِنَ التَّکْبِیرِ وَسَبْعٍ مِنَ التَّہْلِیلِ ثُمَّ یَدْعُو فِیمَا بَیْنَ ذَلِکَ وَیَسْأَلُ اللَّہَ ثُمَّ یَہْبِطُ حَتَّی إِذَا کَانَ بِبَطْنِ الْمَسِیلِ سَعَی حَتَّی یَظْہَرَ مِنْہُ ثُمَّ یَمْشِی حَتَّی یَأْتِیَ الْمَرْوَۃَ فَیَرْقَی عَلَیْہَا فَیَصْنَعُ مِثْلَ مَا صَنَعَ عَلَی الصَّفَا یَصْنَعُ ذَلِکَ سَبْعَ مَرَّاتٍ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْ سَعْیِہِ۔ [صحیح]
(٩٣٤٤) عبداللہ بن عمر (رض) جب صفا ومروہ کا طواف کرتے تو صفا سے آغاز فرماتے اس پر چڑھتے حتیٰ کہ بیت اللہ نظر آتا اور تین تکبیرات کہتے اور کہتے : اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اسی کے لیے بادشاہی ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کے لیے تعریفات ہیں اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے اور یہ کام سات مرتبہ کرتے تو یہ اکیس تکبیرات اور سات تہلیلات ہوگئیں پھر اس کے درمیان ددعا کرتے، اللہ سے سوال کرتے، پھر اترتے حتیٰ کہ وادی کے درمیان پہنچتے تو سعی کرتے حتیٰ کہ اس پر چڑھ جاتے ، پھر چلتے ہوئے مروہ آتے اس پر چڑھتے جس طرح صفا پر کیا تھا ویسا ہی کرتے اس طرح سات مرتبہ کرتے حتی سعی سے فارغ ہوجائے۔

9350

(۹۳۴۵)وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَہُوَ عَلَی الصَّفَا یَدْعُو وَیَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنَّکَ قُلْتَ ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکُمْ وَإِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعَادَ وَإِنِّی أَسْأَلُکَ کَمَا ہَدَیْتَنِی إِلَی الإِسْلاَمِ أَلاَّ تَنْزِعَہُ مِنِّی حَتَّی تَتَوَفَّانِی وَأَنَا مُسْلِمٌ۔ [صحیح۔ مالک ۸۳۱]
(٩٣٤٥) نافع کہتے ہیں کہ انھوں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو صفا پر دعا کرتے سنا وہ کہہ رہے تھے۔ اے اللہ ! تو نے فرمایا ہے مجھے پکارو میں تمہاری قبول کروں گا اور تو وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جس طرح تو نے مجھے اسلام کی ہدایت دی ہے تو اب یہ اسلام مجھ سے نہ چھیننا حتیٰ کہ میں اسلام پر ہی فوت ہوجاؤں۔

9351

(۹۳۴۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ عَلَی الصَّفَا : اللَّہُمَّ اعْصِمْنَا بِدِینِکَ وَطَوَاعِیَتِکَ وَطَوَاعِیَۃِ رَسُولِکِ وَجَنِّبْنَا حُدُودَکَ اللَّہُمَّ اجْعَلْنَا نُحِبُّکَ وَنُحِبُّ مَلاَئِکَتَکَ وَأَنْبِیَائَ کَ وَرُسُلَکَ وَنُحِبُّ عِبَادَکَ الصَّالِحِینَ اللَّہُمَّ حَبِّبْنَا إِلَیْکَ وَإِلَی مَلاَئِکَتِکَ وَإِلَی أَنْبِیَائِکَ وَرُسُلِکَ وَإِلَی عِبَادِکَ الصَّالِحِینَ اللَّہُمَّ یَسِّرْنَا لِلْیُسْرَی وَجَنِّبْنَا الْعُسْرَی وَاغْفِرْ لَنَا فِی الآخِرَۃِ وَالأُولَی وَاجْعَلْنَا مِنْ أَئِمَّۃِ الْمُتَّقِینَ۔ [ضعیف]
(٩٣٤٦) ابن عمر (رض) صفا پر کہا کرتے تھے : اے اللہ ! ہمیں اپنے دین اور اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت کے ساتھ بچا کر رکھنا اور اپنی حدود سے دور رکھ۔ اے اللہ ! ہمیں ایسا بنا دے کہ ہم تیرے ساتھ، تیرے فرشتوں کے ساتھ، تیرے نبیوں اور رسولوں کے ساتھ اور تیرے نیک بندوں کے ساتھ محبت کریں، اے اللہ ! ہمیں اپنے، اپنے فرشتوں، رسولوں، نبیوں اور نیک بندوں کی طرف محبوب بنا دے ، اے اللہ ! ہمیں نیکی آسان کر دے اور برائی سے ہمیں بچا اور ہمیں دنیا و آخرتمیں معاف فرما اور پرہیزگاروں کا امام بنا دے۔

9352

(۹۳۴۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ النَّصْرَآبَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ رَاشِدٍ الدِّمَشْقِیُّ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ : ہَلْ مِنْ قَوْلٍ کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَلْزَمُہُ ؟ قَالَ : لاَ تَسْأَلْ عَنْ ذَلِکَ فَإِنَّ ذَلِکَ لَیْسَ بِوَاجِبٍ فَأَبَیْتُ أَنْ أَدَعَہُ حَتَّی یُخْبِرَنِی قَالَ : کَانَ یُطِیلُ الْقِیَامَ حَتَّی لَوْلاَ الْحَیَائُ مِنْہُ لَجَلَسْنَا فَیُکَبِّرُ ثَلاَثًا ثُمَّ یَقُولُ: ((لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ)) ثُمَّ یَدْعُو طَوِیلاً یَرْفَعُ صَوْتَہُ وَیَخْفِضُہُ حَتَّی إِنَّہُ لَیَسْأَلُہُ أَنْ یَقْضِیَ عَنْہُ مَغْرَمَہُ فِیمَا سَأَلَ ثُمَّ یُکَبِّرُ ثَلاَثًا ثُمَّ یَقُولُ: ((لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ)) ثُمَّ یَسْأَلُ طَوِیلاً کَذَلِکَ حَتَّی یَفْعَلَ ذَلِکَ سَبْعَ مَرَّاتٍ یَقُولُ ذَلِکَ عَلَی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فِی کُلِّ مَا حَجَّ وَاعْتَمَرَ۔ [ضعیف]
(٩٣٤٧) ابن جریر فرماتے ہیں کہ میں نے نافع سے کہا : کوئی بات ہے جس کو عبداللہ بن عمر لازم پکڑتے تھے تو انھوں نے کہا : آپ اس بارے میں سوال نہ کریں ، یہ واجب نہیں ہے تو میں نے انھیں اس وقت تک نہ چھوڑا جب تک انھوں نے بتایا نہیں، انھوں نے کہا : کہ وہ بہت لمبا قیام کرتے تھے اگر ہمیں ان سے حیا نہ ہوگا تو ہم بیٹھ جاتے وہ تین مرتبہ تکبیر کہتے پھر کہتے اللہ سوا کوئی الٰہ نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہی اور اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے، پھر لمبی دعا کرتے اور آواز کو کبھی بلند اور کبھی پست کرتے حتیٰ کہ وہ سوال کرتے کہ اس کی چٹی پوری کر دے جو اس نے مانگا ہے پھر تین مرتبہ تکبیر کہتے پھر کہتے : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔۔۔ الخ پھر اسی طرح لمبی دعا کرتے حتیٰ کہ یہ عمل سات مرتبہ دہراتے۔ صفا اور مروہ پر ہر حج و عمرہ میں ایسے ہی کرتے۔

9353

(۹۳۴۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیِّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٩٣٤٨) ایضاً

9354

(۹۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ عِنْدَ الصَّفَا : اللَّہُمَّ أَحْیِنِی عَلَی سُنَّۃِ نَبِیِّکَ -ﷺ وَتَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِہِ وَأَعِذْنِی مِنْ مُضِلاَّتِ الْفِتَنِ۔ [صحیح]
(٩٣٤٩) نافع (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) صفا کے پاس آکر کہتے : اے اللہ ! مجھے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت زندہ رکھ اور اس کی ملت (دین) پر موت دے اور گمراہ کن فتنوں سے بچا۔

9355

(۹۳۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ قَالاَ : قَامَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ عَلَی الصَّدْعِ الَّذِی فِی الصَّفَا فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : ہَا ہُنَا یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ : ہَذَا وَالَّذِی لاَ إِلَہَ غَیْرُہُ مَقَامُ الَّذِی أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٣٥٠) علقمہ اور اسود دونوں فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) صفا کے کنارے پر کھڑے ہوئے تو ایک آدمی نے کہا : اے ابوعبدالرحمن یہاں ؟ تو انھوں نے کہا : اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں۔ یہی اس شخص کا مقام ہے، جس پر سورة بقرہ نازل ہوئی۔

9356

(۹۳۵۱)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الْبَشِیرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ جِئْتُ مُسَلَّمًا عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَصَحِبْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ حَتَّی دَخَلَ فِی الطَّوَافِ فَطَافَ ثَلاَثَۃً رَمَلاً وَأَرْبَعَۃً مَشْیًا ثُمَّ إِنَّہُ صَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ إِنَّہُ عَادَ إِلَی الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہُ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّفَا فَقَامَ عَلَی الشِّقِّ الَّذِی عَلَی الصَّفَا فَلَبَّی فَقُلْتُ : إِنِّی نُہِیتُ عَنِ التَّلْبِیَۃِ فَقَالَ وَلَکِنِّی آمُرُکَ بِہَا کَانَتِ التَّلْبِیَۃُ اسْتِجَابَۃً اسْتَجَابَہَا إِبْرَاہِیمُ فَلَمَّا ہَبَطَ إِلَی الْوَادِی سَعَی فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ الأَعَزُّ الأَکْرَمُ))۔ ہَذَا أَصَحُّ الرِّوَایَاتِ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۵۵۷۰۔ ۱۵۵۷۱]
(٩٣٥١) مسروق کہتے ہیں کہ میں عائشہ (رض) پر سلام کہتے ہوئے آیا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ ہو لیا حتیٰ کہ طواف شروع کیا ، تین طواف رمل اور چار چل کر کیے، پھر انھوں نے مقام کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیں پھر حجر اسود کی طرف گئے، بوسہ دیا پھر صفا کی طرف چل نکلے اور صفا کے کنار یپر کھڑے ہوئے تو تلبیہ کہا : میں نے کہا : مجھے تلبیہ سے منع کیا گیا ہے تو انھوں نے کہا : میں تجھے اس کا حکم دیتا ہوں ۔ تلبیہ دعائے مقبول تھی جو ابراہیم کی قبول کی گئی، جب وہ وادی میں اترے تو سعی کی اور کہا : اے اللہ ! بخش دے اور رحم کر اور تو ہی عزت والا اور کرم والا ہے۔

9357

(۹۳۵۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ خَالِدٍ الْحَرَّانِیَّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ: (( رَبِّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْ وَأَنْتَ أَوْ إِنَّکَ الأَعَزُّ الأَکْرَمُ))۔ [صحیح]
(٩٣٥٢) ابواسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو صفا ومروہ کے درمیان یہ کہتے سنا : اے میرے رب ! مجھے معاف کر دے اور رحم کر اور تو ہی عزت و کرم والا ہے۔

9358

(۹۳۵۳)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُومُ فِی حَوْضٍ فِی أَسْفَلِ الصَّفَا وَلاَ یَظْہَرُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ شافعی فی الام ۲/ ۳۲۳]
(٩٣٥٣) ابو نجیح اپنے والد سے فرماتے ہیں کہ مجھے اس آدمی نے خبر دی ، جس نے عثمان بن عفان (رض) کو دیکھا کہ وہ صفا سے نچلے حوض میں کھڑے ہوئے اور اس پر نہ چڑھتے تھے۔

9359

(۹۳۵۴)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَلَبَّیْنَا بِالْحَجِّ وَقَدِمْنَا مَکَّۃَ لأَرْبَعٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِی الْحَجَّۃِ فَأَمَرَنَا النَّبِیُّ -ﷺ أَنْ نَطُوفَ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَنَجْعَلَہَا عُمْرَۃً وَنَحِلَّ إِلاَّ مَنْ کَانَ مَعَہُ الْہَدْیُ وَلَمْ یَکُنْ مَعَ أَحَدٍ مِنَّا الْہَدْیُ غَیْرَ النَّبِیِّ -ﷺ وَطَلْحَۃَ وَجَائَ عَلِیٌّ مِنَ الْیَمَنِ وَمَعَہُ ہَدْیٌ فَقَالَ : أَہْلَلْتُ بِمَا أَہَلَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَقُلْنَا نَنْطَلِقُ إِلَی مِنًی وَذَکَرُ أَحَدِنَا یَقْطُرُ مَنِیًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ :(( لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَہْدَیْتُ وَلَوْلاَ أَنْ مَعِیَ الْہَدْیُ لأَحْلَلْتُ ))۔ قَالَ: وَلَقِیَہُ سُرَاقَۃُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلَنَا ہَذِہِ خَاصَّۃً أَمْ لِلأَبَدِ قَالَ : ((لاَ بَلْ لِلأَبَدِ ))۔ وَکَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَدِمَتْ مَکَّۃَ وَہِیَ حَائِضٌ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ أَنْ تَنْسُکَ الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا غَیْرَ أَنْ لاَ تَطُوفَ بِالْبَیْتِ وَلاَ تُصَلِّیَ حَتَّی تَطْہُرَ فَلَمَّا نَزَلُوا الْبَطْحَائَ قَالَتْ عَائِشَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ وَأَنْطَلِقُ بِحَجَّۃٍ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ ابْنَ أَبِی بَکْرٍ أَنْ یَنْطَلِقَ مَعَہَا إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرَتْ عُمْرَۃً فِی ذِی الْحَجَّۃِ بَعْدَ أَیَّامِ الْحَجِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَرَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۰۳]
(٩٣٥٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور حج کا تلبیہ کہا ، ہم چار ذوالحجہ کو مکہ میں پہنچے تو ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ہم بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کریں اور اس کو عمرہ بنا کر حلال ہوجائیں ، سوائے اس آدمی کے جس کے پاس قربانی ہے اور ہم میں سے کسی کے پاس بھی قربانی نہیں تھی ، سوائے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور طلحہ کے اور علی (رض) یمن سے آئے۔ ان کے پاس بھی قربانی تھی تو انھوں نے کہا : میں بھی وہی تلبیہ کہتا ہوں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا تو ہم نے کہا : ہم منیٰ جائیں گے اور ہمارے ذکر منی کے قطرے بہا رہے ہوں گے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر مجھے اپنے اس معاملہ کا پہلے علم ہوتا جو بعد میں ہوا ہے تو میں قربانی نہ لاتا اور اگر میرے پاس قربانی نہ ہوتی تو میں حلال ہوجاتا، کہتے ہیں کہ آپ کو سراقہ ملا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا یہ ہمارے لیے خاص ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے اور عائشہ (رض) حیض کی حالت میں مکہ پہنچیں تو ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ تمام تر مناسکِ حج ادا کرے، لیکن بیت اللہ کا طواف نہ کرے اور نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ پاک ہوجائے، تو جب وہ بطحاء میں اترے تو عائشہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ حج اور عمرہ کر کے جاؤگے اور میں صرف حج کر کے ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) کے بیٹے کو حکم دیا کہ اس کے ساتھ تنعیم تک جائے، تو انھوں نے ذی الحجہ میں ایام حج کے بعد عمرہ کیا۔

9360

(۹۳۵۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ عِنْدَ قَوْلِہِ: ((وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ ثُمَّ حُجِّی وَاصْنَعِی مَا یَصْنَعُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِی بِالْبَیْتِ وَلاَ تُصَلِّی))۔[صحیح]
(٩٣٥٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عائشہ (رض) کو فرمایا : حج کا تلبیہ کہہ اور حج کر، جو کچھ حاجی کرتے ہیں کر لیکن بیت اللہ کا طواف اور نماز نہ پڑھو۔

9361

(۹۳۵۶)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ طَافَتْ بِالْبَیْتِ ثُمَّ وَجَّہَتْ لِتَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَحَاضَتْ فَلْتَطُفْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَہِیَ حَائِضٌ وَکَذَلِکَ الَّذِی یُحْدِثُ بَعْدَ أَنْ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ وَقَبْلَ أَنْ یَسْعَی۔ [ضعیف]
(٩٣٥٦) ابوالزناد فرماتے ہیں کہ فقہائے مدینہ کہا کرتے تھے کہ جو عورت بھی بیت اللہ کا طواف کرلے اور صفا ومروہ کا طواف کرنے کے لیے جائے پھر حائضہ ہوجائے تو وہ صفا و مروہ کا طواف حالت حیض میں ہی کرلے۔

9362

(۹۳۵۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَأَنَا یَوْمَئِذٍ حَدِیثُ السِّنِّ : أَرَأَیْتِ قَوْلَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا} فَمَا أُرَی عَلَی أَحَدٍ شَیْئًا أَنْ لاَ یَطَّوَّفَ بِہِمَا قَالَتْ عَائِشَۃُ : کَلاَّ لَوْ کَانَتْ کَمَا تَقُولُ کَانَتْ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یَطَّوَّفَ بِہِمَا ، إِنَّمَا أُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ فِی الأَنْصَارِ وَکَانُوا یُہِلُّونَ لِمَنَاۃَ وَکَانَ مَنَاۃُ حَذْوَ قُدَیْدٍ وَکَانُوا یَتَحَرَّجُونَ أَنْ یَطُوفُوا بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَلَمَّا جَائَ الإِسْلاَمُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ عَنْ ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ} الآیَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ زَادَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ: مَا أَتَمَّ اللَّہُ حَجَّ امْرِئٍ وَلاَ عُمْرَتَہُ لَمْ یَطُفْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۱۔ مسلم ۱۲۷۷]
(٩٣٥٧) (الف) عروہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ (رض) سے کہا، جب کہ میں ابھی نو عمر تھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ” بیشک صفا ومروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں تو جو بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر ان دونوں کا طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے “ کے بارے میں آپ کا خیال ہے میں تو سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی طواف نہ بھی کرے تو اس پر بھی کوئی حرج نہیں ہے تو عائشہ (رض) نے فرمایا : ہرگز ایسا نہیں ہے اگر یہ بات ہوتی جو تو کہتا ہے تو آیت یوں ہونی چاہیے تھی کہ ” اگر کوئی طواف نہ بھی کرے تو اس پر کوئی حرج نہیں “ یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی ، وہ مناۃ کے لیے تلبیہ کہتے تھے اور مناۃ قدید کے سامنے تھا، تو اس لیے وہ صفا ومروہ کے طواف میں حرج محسوس کرتے تھے۔ تو جب اسلام آیا تو انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی : { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ }
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ ابو معاویہ نے ہشام سے یہ الفاظ زائد بیان کیے ہیں، اللہ تعالیٰ اس شخص کا حج اور عمرہ مکمل نہ کرے جس نے صفا مروہ کے درمیان طواف نہ کیا (سعی نہ کی) ۔

9363

(۹۳۵۸)۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْل بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ہَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ قُلْتُ : إِنِّی لأَظُنُّ أَنَّ رَجُلاً لَوْ تَرَکَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ لَمْ یَضُرُّہُ قَالَتْ : وَلِمَ؟ قُلْتُ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا} قَالَتْ : یَا ابْنَ أُخْتِی لَوْ کَانَتْ کَمَا تَقُولُ لَکَانَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یَطَّوَّفَ بِہِمَا ، مَا أَتَمَّ اللَّہُ حَجَّ امْرِئٍ وَلاَ عُمْرَتَہُ لَمْ یَطُفْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، أَتَدْرِی فِیمَا کَانَ ذَلِکَ کَانَتِ الأَنْصَارُ یُہِلُّونَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ لِصَنَمٍ عَلَی شَاطِئِ الْبَحْرِ ثُمَّ یَجِیئُونَ فَیَطُوفُونَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَیَحْلِقُونَ فَلَمَّا جَائَ الإِسْلاَمُ کَرِہُوا أَنْ یَطُوفُوا بَیْنَہُمَا لِلَّذِی کَانُوا یَصْنَعُونَ بَیْنَہُمَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ: { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَإِنَّ اللَّہَ شَاکِرٌ عَلِیمٌ} فَعَادَ النَّاسُ فَطَافُوا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کَذَا قَالَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ : إِنَّ الآیَۃَ نَزَلَتْ فِی الَّذِینَ کَانُوا یَطُوفُونَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ] وَرَوَاہُ أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ مَالِکٍ فِی أَنَّہَا نَزَلَتْ فِیمَنْ لاَ یَطَّوَّفُ بَیْنَہُمَا وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ کِلاَہُمَا صَحِیحًا۔ فَقَدْ:
(٩٣٥٨) عروہ بن زبیر بن العوام (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عائشہ (رض) نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں، اگر کوئی آدمی صفا ومروہ کا طواف چھوڑ دے تو اس کو کوئی نقصان نہ ہوگا، انھوں نے کہا : کیوں ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : صفا ومروہ اللہ کے شعائر میں سے ہے تو جس نے حج یا عمرہ کیا تو اس پر ان دونوں کا طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے تو انھوں نے کہا : اے میرے بھانجے ! اگر ایسی بات ہوتی جو تو کہتا ہے تو ہونا چاہیے تھا کہ ” ان کا طواف نہ کرنے میں حرج نہیں ہے اس شخص کا حج و عمرہ مکمل نہیں جس نے صفاو مروہ کا طواف نہ کیا۔ کیا تجھے علم ہے یہ کس بارے میں نازل ہوئی ؟ انصار سمندر کے کنارے ایک بت کے لیے تلبیہ کہتے تھے، پھر وہ آتے اور صفا ومروہ کا طواف کرتے اور سر منڈواتے تو جب اسلام آیا تو انھوں نے اس وجہ سے جو وہ جاہلیت میں کیا کرتے تھے ان دونوں کے درمیان طواف کرنا ناپسند کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل کردی : یقیناً صفا ومروہ۔۔۔ الخ تو لوگ آئے اور انھوں نے طواف کیا۔
(ب) ابو معاویہ ہشام سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو جاہلیت میں صفا مروہ کے درمیان طواف کرتے تھے۔
(ج) مالک کی روایت میں ہے کہ یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی جو ان دونوں کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے، احتمال ہے کہ دونوں قول درست نہیں۔

9364

(۹۳۵۹)فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ لَہَا : أَرَأَیْتِ قَوْلَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا}۔ فَقُلْتُ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَاللَّہِ مَا عَلَی أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لاَ یَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : بِئْسَمَا قُلْتَ یَا ابْنَ أُخْتِی إِنَّ ہَذِہِ الآیَۃَ لَوْ کَانَتْ کَمَا أَوَّلْتَہَا کَانَتْ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یَطَّوَّفَ بِہِمَا وَلَکِنَّہَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ فِی أَنَّ الأَنْصَارَ کَانُوا قَبْلَ أَنْ یُسْلِمُوا یُہِلُّونَ لِمَنَاۃَ الطَّاغِیَۃِ الَّتِی کَانُوا یَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ وَکَانَ مَنْ أَہَلَّ لَہَا یَتَحَرَّجُ أَنْ یَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَلَمَّا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ عَنْ ذَلِکَ أَنْزَلَ اللَّہُ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ} الآیَۃَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ الطَّوَافَ بَیْنَہُمَا فَلَیْسَ لأَحَدٍ أَنْ یَتْرُکَ الطَّوَافَ بِہِمَا۔
(٩٣٥٩) عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے کہا : آپ کا اس آیت کے بارے میں کیا خیال ہے {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ } میں نے کہا : اگر کوئی صفا و مروہ کا طواف نہ بھی کرے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے تو عائشہ (رض) نے فرمایا : میرے بھانجے ! تو نے بہت برا کہا ہے ، اگر اس آیت کا وہ معنی ہوتا جو تو نے لیا ہے تو آیت یوں ہوتی فلا جناح علیہ الا یطوف بہما، لیکن یہ انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے ، وہ اسلام لانے سے پہلے مناۃ طاغوت کے لیے تلبیہ کہتے تھے، جس کی وہ مشعل کے پاس عبادت کرتے تھے اور جو اس کے لیے تلبیہ کہتا تھا وہ صفا و مروہ کا طواف کرنے میں حرج محسوس کرتا تھا تو جب انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : ان الصفا والمروۃ الخ، عائشہ (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان طواف مشروع قرار دیا ہے تو کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ ان کا طواف نہ کرے۔ [صحیح۔ مالک : ٨٣٢)

9365

(۹۳۶۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حُجَیْنُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ وَزَادَ قَالَ فَأَخْبَرْتُ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ بِالَّذِی حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ مِنْ ذَلِکَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : إِنَّ ہَذَا لَعِلْمٌ وَأَمْرٌ مَا کُنْتُ سَمِعْتُہُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالاً مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ یَقُولُونَ إِنَّ النَّاسَ إِلاَّ مَنْ ذَکَرَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِمَّنْ کَانُوا یُہِلُّ لِمَنَاۃَ کَانُوا یَطُوفُونَ کُلُّہُمْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا نَطُوفُ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَأَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ ذَکَرَ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ وَلَمْ یَذْکُرِ الطَّوَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَہَلْ عَلَیْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ حَرَجٌ فِی أَنْ نَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ: { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا}۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ فَأَسْمَعُ ہَذِہِ الآیَۃَ قَدْ أُنْزِلَتْ فِی الْفَرِیقَیْنِ کِلاَہُمَا فِی الَّذِینَ کَانُوا یَتَحَرَّجُونَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ یَطُوفُوا بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَالَّذِین کَانُوا یَطُوفُونَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ مَعَ الطَّوَافِ بِالْبَیْتِ حِینَ ذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ کَذَلِکَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ کَذَلِکَ وَرِوَایَۃُ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ تُوَافِقُ رِوَایَۃَ مَالِکٍ وَغَیْرِہِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَرِوَایَتُہُ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ تُوَافِقُ رِوَایَۃَ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامٍ ثُمَّ قَدْ حَمَلَہُ أَبُو بَکْرٍ عَلَی الأَمْرَیْنِ جَمِیعًا وَإِنَّ الآیَۃَ نَزَلَتْ فِی الْفَرِیقَیْنِ مَعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۱۔ مسلم ۱۲۷۷]
(٩٣٦٠) عروہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : جو لوگ مناۃ کے لیے تلبیہ کہتے تھے، وہ صفا ومروہ کا طواف کرتے تھے تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم صفا ومروہ کا طواف کرتے تھے اور اللہ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر کیا ہے صفا ومروہ کے طواف کا تذکرہ ہی نہیں کیا تو کیا صفا ومروہ کے طواف میں کوئی حرج ہے تو اللہ نے یہ آیت نازل کردی { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا }۔

9366

(۹۳۶۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنَ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ کَانَتَا مِنْ شَعَائِرِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَلَمَّا کانَ الإِسْلاَمُ أَمْسَکْنَا عَنْہُمَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ}۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۵۔ مسلم ۱۲۷۸]
(٩٣٦١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ صفا ومروہ جاہلیت کے شعائر میں سے تھیں۔ جب اسلام آیا تو ہم اس سے رک گئے تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّہِ }

9367

(۹۳۶۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَیُصِیبُ الرَّجُلَ مِنَ امْرَأَتِہِ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ؟ فَقَالَ : أَمَّا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَقَدْ طَافَ بِالْبَیْتِ ثُمَّ رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ تَلاَ: { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ}۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۴۶۔ مسلم ۱۲۳۴]
(٩٣٦٢) ایک شخص نے ابن عمر (رض) سے پوچھا : کیا کوئی شخص صفا ومروہ کے طواف سے پہلے اپنی بیوی کے پاس جاسکتا ہے تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو بیت اللہ کا طواف کیا ، پھر دو رکعتیں ادا کیں پھر صفا ومروہ کا طواف کیا ، پھر یہ آیت پڑھی : تحقیق تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بہترین نمونہ ہے۔

9368

(۹۳۶۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا سُرَیْجٌ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ عَبَّادٍ وَابْنُ الْمُقْرِئِ وَزِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ سَأَلْنَاہُ عَنْ رَجُلٍ طَافَ بِالْبَیْتِ وَلَم یَطُفْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فِی عُمْرَۃٍ أَیَأْتِی امْرَأَتَہُ قَالَ : لاَ۔ وَسَأَلُوا ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْہُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَطَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ وَطَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ سَبْعًا وَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔ [صحیح۔ ابو یعلی ۵۶۳۴]
(٩٣٦٣) عمرو کہتے ہیں کہ ہم نے جابر (رض) سے پوچھا : کیا جس شخص نے بیت اللہ کا طواف کیا ہوا اور ابھی صفا ومروہ کی سعی نہ کی ہو وہ اپنی بیوی کے پاس جاسکتا ہے تو انھوں نے کہا : نہیں، اور انھوں نے ابن عمر (رض) سے پوچھا : تو انھوں نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور بیت اللہ کے ساتھ چکر لگائے ، پھر مقام کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیں اور صفا ومروہ کے سات طواف کیے اور تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بہترین نمونہ ہے۔

9369

(۹۳۶۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ : سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ بِعُمْرَۃٍ فَطَافَ بِالْبَیْتِ وَلَمْ یَطُفْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ أَیَأْتِی امْرَأَتَہُ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ۔۔۔ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ حَدِیثِہِمْ عَنْ سُفْیَانَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۳۔ مسلم ۱۲۳۴]
(٩٣٦٤) عمرو فرماتے ہیں کہ ہم نے ابن عمر (رض) سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو عمرہ کرنے کے لیے آیا اور بیت اللہ کا طواف کیا لیکن صفا ومروہ کا طواف نہ کیا تو کیا وہ اپنی بیوی کے پاس جاسکتا ہے تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : سابقہ حدیث والے الفاظ ہی ذکر کیے۔

9370

(۹۳۶۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنِی مَعْرُوفُ بْنُ مُشْکَانَ أَخْبَرَنِی مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّہِ صَفِیَّۃَ أَخْبَرَتْنِی عَنْ نِسْوَۃٍ مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ اللاَّتِی أَدْرَکْنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قُلْنَ : دَخَلْنَ دَارَ ابْنَ أَبِی حُسَیْنٍ فَاطَّلَعْنَا مِنْ بَابٍ مُقَطَّعٍ وَرَأَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَشْتَدُّ فِی الْمَسْعَی حَتَّی إِذَا بَلَغَ زُقَاقَ بَنِی فُلاَنٍ مَوْضِعًا قَدْ سَمَّاہُ مِنَ الْمَسْعَی اسْتَقْبَلَ النَّاسَ فَقَالَ :(( یَا أَیُّہَا النَّاسُ اسْعَوْا فَإِنَّ السَّعْیَ قَدْ کُتِبَ عَلَیْکُمْ ))۔ [حسن۔ دارقطنی ۲/ ۲۵۵]
(٩٣٦٥) بنی عبدالدار کی وہ عورتیں جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پایا ہے، فرماتی ہیں کہ ہم ابن ابی حسین کے گھر گئیں، ہم نے ٹوٹے ہوئے دروازے سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا وہ سعی والی جگہ میں تیزی کر رہے تھے حتیٰ کہ جب بنی فلاں کے تنگ راستے پر پہنچے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! سعی کرو کیوں کہ سعی تم پر فرض کردی گئی ہے۔

9371

(۹۳۶۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ الْعَابِدِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَیْصِنٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ قَالَتْ أَخْبَرَتْنِی بِنْتُ أَبِی تَجْرَاۃَ إِحْدَی نِسَائِ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ قَالَتْ: دَخَلْتُ مَعَ نِسْوَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ دَارَ آلِ أَبِی حُسَیْنٍ نَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَہُوَ یَسْعَی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَرَأَیْتُہُ یَسْعَی وَإِنَّ مِئْزَرَہُ لَیَدُورُ مِنْ شِدَّۃِ السَّعْیِ حَتَّی لأَقُولُ إِنِّی لأَرَی رُکْبَتَیْہِ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : ((اسْعَوْا فَإِنَّ اللَّہَ کَتَبَ عَلَیْکُمُ السَّعْیَ ))۔ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدِ وَمُعَاذُ بْنُ ہَانِئٍ عَنِ ابْنِ الْمُؤَمَّلِ إِلاَّ أَنَّہُمَا قَالاَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَیْصِنٍ وَقَالاَ عَنْ حَبِیبَۃَ بِنْتِ أَبِی تَجْرَاۃَ وَزَعَمَ الْوَاقِدِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِیِّ عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِیَّۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ بُرَّۃَ بِنْتِ أَبِی تَجْرَاۃَ وَقِیلَ عَنْ صَفِیَّۃَ عَنْ تَمْلِکَ وَکَأَنَّہَا سَمِعَتْہُ مِنْہُمَا فَقَدْ أَخْبَرَتْ فِی الرِّوَایَۃِ الأُولَی أَنَّہَا أَخَذَتْہُ عَنْ نِسْوَۃٍ۔ [ضعیف۔ حاکم ۴/ ۷۹]
(٩٣٦٦) بنو عبد الدار کی ایک عورت بنت ابی تجراۃ فرماتی ہیں کہ میں قریشی عورتوں کے ساتھ دار آل ابی حسین میں داخل ہوئی، ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ رہے تھے اور آپ صفا ومروہ کی سعی فرما رہے تھے، میں نے آپ کو سعی کرتے ہوئے دیکھا اور آپ کا ازار تیز سعی کرنے کی وجہ سے گھوم رہا تھا، حتیٰ کہ میں کہہ رہی تھی کہ اب آپ کے گھٹنے میں دیکھ لوں گی اور میں نے آپ کو یہ کہتے سنا : سعی کرو یقیناً اللہ نے تم پر سعی فرض کی ہے۔

9372

(۹۳۶۷)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ مَنْدَہْ حَدَّثَنَا یُوسُفُ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مِہْرَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ تَمْلِکَ قَالَتْ : نَظَرْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ وَأَنَا فِی غُرْفَۃٍ لِی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَہُوَ یَقُولُ :(( أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ اللَّہَ کَتَبَ عَلَیْکُمُ السَّعْیَ فَاسْعَوْا ))۔ تَفَرَّدَ بِہِ مِہْرَانُ بْنُ أَبِی عُمَرَ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [ضعیف۔ طبرانی کبیر ۵۲۹]
(٩٣٦٧) تملک (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے کمرے سے صفا ومروہ کے درمیان دیکھا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : لوگو ! اللہ نے تم پر سعی فرض کی لہٰذا سعی کرو۔

9373

(۹۳۶۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا بُدَیْلُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِشَیْبَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ مِنْ خَوْخَۃٍ وَہُوَ یَسْعَی فِی بَطْنِ الْمَسِیلِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَہُوَ یَقُولُ : ((لاَ یُقْطَعُ الْوَادِی أَوِ الأَبْطَحُ إِلاَّ شَدًّا ))۔ [صحیح۔ نسائی ۲۹۸۰۔ ابن ماجہ ۲۹۸۷]
(٩٣٦٨) شیبہ کی ام والد (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھڑکی سے دیکھا ، آپ بطن سیل میں صفا ومروہ کے درمیان سعی کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے : وادی یا ابطح کو تیزی کے ساتھ ہی کر اس کیا جائے۔

9374

(۹۳۶۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَحُجُّ مِنْ قَرِیبٍ وَلاَ بَعِیدٍ إِلاَّ أَنْ یَطُوفَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَأَنَّ النِّسَائَ لاَ یَحْلِلْنَ لِلرِّجَالِ حَتَّی یَطُفْنَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔ [ضعیف]
(٩٣٦٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے تھے : قریب یا بعید سے حج نہیں کیا جاسکتا جب تک صفا ومروہ کی سعی نہ ہو اور عورتیں مردوں کے لیے حلال نہ ہوں گی حتیٰ کہ وہ صفا ومروہ کی سعی نہ کرلیں۔

9375

(۹۳۷۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ کَثِیرِ بْنِ کَثِیرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِی وَدَاعَۃَ وَأَیُّوبَ یَزِیدُ أَحَدُہُمَا عَلَی صَاحِبِہِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَوَّلُ مَا اتَّخَذَ النِّسَائُ الْمِنْطَقَ مِنْ قِبَلِ أُمِّ إِسْمَاعِیلَ اتَّخَذَتْ مِنْطَقًا لِتُعْفِیَ أَثَرَہَا عَلَی سَارَۃَ ثُمَّ جَائَ بِہَا إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَبِابْنِہَا إِسْمَاعِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَہِیَ تُرْضِعُہُ حَتَّی وَضَعَہُا عِنْدَ الْبَیْتِ وَلَیْسَ بِمَکَّۃَ یَوْمَئِذٍ أَحَدٌ وَلَیْسَ بِہَا مَائٌ فَوَضَعَہُمَا ہُنَالِکَ وَوَضَعَ عِنْدَہُمَا جِرَابًا فِیہِ تَمْرٌ وَسِقَائً فِیہِ مَائٌ ثُمَّ قَفَّی إِبْرَاہِیمُ مُنْطَلِقًا فَتَبِعَتْہُ أُمُّ إِسْمَاعِیلَ وَقَالَتْ : یَا إِبْرَاہِیمُ أَیْنَ تَذْہَبُ وَتَتْرُکُنَا بِہَذَا الْوَادِی الَّذِی لَیْسَ فِیہِ أَنِیسٌ وَلاَ شَیْئٌ قَالَتْ ذَلِکَ ثَلاَثَ مِرَارٍ وَجَعَلَ لاَ یَلْتَفِتُ فَقَالَتْ لَہُ : آللَّہُ أَمَرَکَ بِہَذَا قَالَ : نَعَمْ قَالَتْ : إِذًا لاَ یُضَیِّعَنَا ثُمَّ رَجَعَتْ وَانْطَلَقَ إِبْرَاہِیمُ حَتَّی إِذَا کَانَ عِنْدَ الْبَیْتِ حَیْثُ لاَ یَرَوْنَہُ اسْتَقْبَلَ بِوَجْہِہِ الْبَیْتَ ثُمَّ دَعَا بِہَذِہِ الدَّعَوَاتِ وَرَفَعَ یَدَیْہِ وَقَالَ:{رَبَّنَا إِنِّی أَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِی بِوَادٍ غَیْرِ ذِی زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحْرَّمِ}۔ حَتَّی بَلَغَ: {لَعَلَّہُمْ یَشْکُرُونَ}۔ فَجَعَلَتْ أُمُّ إِسْمَاعِیلَ تُرْضِعُ إِسْمَاعِیلَ وَتَشْرَبُ مِنْ ذَلِکَ الْمَائِ حَتَّی إِذَا نَفِدَ مَا فِی السِّقَائِ عَطِشَتْ وَعَطِشَ ابْنُہَا وَجَاعَ وَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَیْہِ یَتَلَوَّی أَوْ قَالَ یَتَلَبَّطُ فَانْطَلَقَتْ کَرَاہِیَۃَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَیْہِ فَوَجَدَتِ الصَّفَا أَقْرَبَ جَبَلٍ فِی الأَرْضِ یَلِیہَا فَقَامَتْ عَلَیْہِ ثُمَّ اسْتَقْبَلَتِ الْوَادِیَ تَنْظُرُ ہَلْ تَرَی أَحَدًا فَلَمْ تَرَ أَحَدًا فَہَبَطَتْ مِنَ الصَّفَا حَتَّی إِذَا بَلَغَتِ الْوَادِیَ رَفَعَتْ طَرَفَ دِرْعِہَا وَسَعَتْ سَعْیَ الإِنْسَانِ الْمَجْہُودِ حَتَّی جَاوَزَتِ الْوَادِیَ ثُمَّ أَتَتِ الْمَرْوَۃَ فَقَامَتْ عَلَیْہَا فَنَظَرَتْ ہَلْ تَرَی أَحَدًا فَلَمْ تَرَ أَحَدًا فَفَعَلَتْ ذَلِکَ سَبْعَ مَرَّاتٍ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ :(( فَلِذَلِکَ سَعَی النَّاسُ بَیْنَہُمَا ))۔ فَلَمَّا أَشْرَفَتْ عَلَی الْمَرْوَۃِ سَمِعَتْ صَوْتًا فَقَالَتْ : صَہٍ تُرِیدُ نَفْسَہَا ثُمَّ تَسَمَّعَتْ أَیْضًا فَسَمِعَتْ فَقَالَتْ : قَدْ أَسْمَعْتَ إِنْ کَانَ عِنْدَکَ غُوَاثٌ فَإِذَا ہِیَ بِالْمَلَکِ عِنْدَ مَوْضِعِ زَمْزَمَ یَبْحَثُ بِعَقِبِہِ أَوْ قَالَ بِجَنَاحِہِ حَتَّی ظَہَرَ الْمَائُ فَجَعَلَتْ تَحُوضُہُ وَجَعَلَتْ تَغْرِفُ مِنَ الْمَائِ فِی سِقَائِہَا وَہِیَ تَفُورُ بِقَدْرِ مَا تَغْرِفُ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : (( یَرْحَمُ اللَّہُ أُمَّ إِسْمَاعِیلَ لَوْ تَرَکَتْ زَمْزَمَ)) أَوْ قَالَ: ((لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنَ الْمَائِ لَکَانَتْ زَمْزَمُ عَیْنًا مَعِینًا ))۔ فَشَرِبَتْ وَأَرْضَعَتْ وَلَدَہَا وَقَالَ لَہَا الْمَلَکُ : لاَ تَخَافِی مِنَ الضَّیْعَۃِ فَإِنَّ ہَا ہُنَا بَیْتُ اللَّہِ یَبْنِیہِ ہَذَا الْغُلاَمُ وَأَبُوہُ فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُضَیِّعُ أَہْلَہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ۔[صحیح۔ بخاری۳۱۸۴۔ احمد ۱/۳۴۷]
(٩٣٧٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عورتوں پہلے جو کمر بند باندھا ہے یہ امِ اسماعیل کی طرف سے ہے، انھوں نے یہ کمر بند باندھا تاکہ اپنے اثرات سارہ سے چھپالیں، پھر ابراہیم نے ان کو اور ان کے بیٹے اسماعیل کو لے کر آئے اور وہ اسے دودھ پلا رہی تھیں، حتی کہ ان کو بیت اللہ کے پاس رکھا اور ان دنوں مکہ میں کوئی نہیں تھا اور وہاں پر پانی بھی نہیں تھا، انھوں نے ان دونوں کو وہیں ٹھہرایا اور ان کے پاس ایک تھیلا رکھا ، جس میں کھجوریں تھیں اور مشکیزہ رکھا جس میں پانی تھا ۔ پھر ابراہیم (علیہ السلام) منہ پھیر کر جانے لگے تو امِ اسماعیل ان کے پیچھے گئیں اور کہا : اے ابراہیم ! آپ کہاں جا رہے ہیں ؟ ہمیں اس وادی میں چھوڑ کر جس میں کوئی انیس نہیں جس سے مانوس ہوا جائے اور پانی نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی اور وہ ان کی طرف دیکھ ہی نہیں رہے تھے تو انھوں نے کہا : کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں ! کہنے لگیں : پھر وہ ہمیں ضائع نہیں کرے گا۔ پھر وہ لوٹ آئی اور ابراہیم چلے گئے حتی کہ جب بیت اللہ کے پاس پہنچے جہاں وہ ان کو نہیں دیکھ سکتے تھے تو اپنا چہرہ بیت اللہ کی طرف کیا۔ پھر یہ دعائیں مانگیں اور اپنے ہاتھ اٹھائے اور کہا : اے ہمارے رب ! میں نے اپنی اولاد کو بنجر زمین میں ٹھہرایا ہے تیرے عزت والے گھر کے پاس حتیٰ کہ وہ یہاں تک پہنچے ” تاکہ وہ شکر کریں “ تو امِ اسماعیل ان کو دودھ پلاتیں اور خود پانی پی لیتیں حتیٰ کہ جب پانی ختم ہوگیا تو وہ بھی پیاسی ہوگئیں اور ان کا بیٹا بھی اور بھوک نے بھی ستایا تو وہ گردن گھما کر دیکھنے لگی اور ڈرتے ڈرتے اپنے قریبی پہاڑ صفا پر گئی کہ اس کو بھی دیکھ سکے اور اس پر کھڑی ہو کر وادی کی طرف منہ کر کے دیکھنے لگی کہ کوئی نظر آتا ہے تو کوئی نظر نہ آیا تو صفا سے اتری حتیٰ کہ وادی میں پہنچ گئی تو اپنی چادر کا بلو اٹھایا اور پھر پور کوشش کر کے وادی کو دوڑ کر کر اس کیا پھر سرے پر آئی اور دیکھنے لگی کہ کوئی نظر آتا ہے تو کوئی نظر نہ آیا، انھوں نے یہ کام سات مرتبہ کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی وجہ سے لوگوں نے اس کی سعی کی، تو جب وہ مروہ پر چڑھی تو اس نے ایک آواز سنی۔ تو دل میں کہتی : ہے خاموش ! پھر اس نے غور سے سنا : کہنے لگی تو نے سنا دیا ہے اگر تیرے پاس کچھ تعاون ہے، تو اچانک وہ ایک فرشتے کے پاس تھیں زمزم والی جگہ پر، وہ اس کو اپنے پر یا ایڑی کے ساتھ کرید رہا تھا، حتیٰ کہ پانی نکل آیا تو وہ اس کو حوض بنانے لگی اور پانی سے اپنے مشکیزے میں چلو بھرنے لگی اور وہ اس قدر جوش مارتا جتنا وہ چلو بھرتی ۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ام اسماعیل پر رحم کرے، اگر وہ زم زم کو چھوڑ دیتی یا چلو نہ بھرتی تو زم زم ہم پر بہنے والا ہوتا، تو اس نے پیا اور بچے کو دودھ پلایا اور اس کو فرشتے نے کہا : گھبرانا نہیں یہاں اللہ کا گھر ہے جس کو یہ بچہ اور اس کا والد تعمیر کریں گے ، اللہ اس کے رہنے والوں کو ضائع نہیں فرماتا۔

9376

(۹۳۷۱)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ جُمْہَانَ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِبْنِ عُمَرَ فِی السَّعْیِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ : أَرَاکَ تَمْشِی وَالنَّاسُ یَسْعَوْنَ قَالَ : إِنْ أَمْشِی فَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَمْشِی وَإِنْ أَسْعَی فَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَسْعَی وَأَنَا شَیْخٌ کَبِیرٌ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۰۴۔ ترمذی ۸۶۴]
(٩٣٧١) ایک شخص نے ابن عمر (رض) کو صفا ومروہ کی سعی میں کہا کہ میں آپ کو دیکھتا ہوں ، آپ چلتے ہیں اور لوگ سعی کرتے ہیں تو انھوں نے کہا : اگر میں چلوں تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چلتے دیکھا ہے اور اگر میں سعی کروں تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سعی کرتے دیکھا ہے اور میں بوڑھا آدمی ہوں۔

9377

(۹۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ طَافَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ عَلَی بَعِیرٍ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَ بِمِحْجَنٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۳۰۔ مسلم ۱۲۷۲]
(٩٣٧٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجِ وداع کے موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا اور رکن کو اپنی لاٹھی سے چھوتے تھے۔

9378

(۹۳۷۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاہِینَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ طَافَ بِالْبَیْتِ وَہُوَ عَلَی بَعِیرٍ کُلَّمَا أَتَی عَلَی الرُّکْنِ أَشَارَ إِلَیْہِ بِشَیْئٍ فِی یَدِہِ وَکَبَّرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ شَاہِینَ۔وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ وَزَادَ فِیہِ ثُمَّ قَبَّلَہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۵۱]
(٩٣٧٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کا طواف اونٹ پر سوا ہو کر کیا، جب بھی رکن کے پاس آتے تو کسی چیز کے ساتھ جو آپ کے ہاتھ میں ہوتی اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔

9379

(۹۳۷۴)أَخْبَرَنَاہُ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَفَّارُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَبِزِیَادَتِہِ ثُمَّ قَالَ یَزِیدُ : یُقَبِّلُ ذَلِکَ الشَّیْئَ الَّذِی فِی یَدِہِ۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٧٤) ایضاً

9380

(۹۳۷۵)وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدِمَ مَکَّۃَ وَہُوَ یَشْتَکِی فَطَافَ بِالْبَیْتِ عَلَی رَاحِلَتِہِ کُلَّمَا أَتَی عَلَی الرُّکْنِ اسْتَلَمَہُ بِمِحْجَنٍ مَعَہُ فَلَمَّا فَرَغَ یَعْنِی مِنْ طَوَافِہِ أَنَاخَ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ النَّرْسِیُّ وَعَبْدُ الأَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ کَذَا قَالَ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ وَہَذِہِ زِیَادَۃٌ یَنْفَرِدُ بِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ بَیَّنَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ وَابْنُ عَبَّاسٍ فِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْہُ وَعَائِشَۃُ بِنْتُ الصِّدِّیقِ الْمَعْنَی۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۸۸۱۔ احمد ۱/ ۳۰۴]
(٩٣٧٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ آئے اور وہ بیمار تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی اونٹنی پر ہی بیت اللہ کا طواف کیا ۔ جب بھی رکن پر آتے تو اپنی لاٹھی کے ساتھ استلام فرماتے، جب طواف سے فارغ ہوئے تو اونٹنی کو بٹھایا اور دو رکعتیں ادا کیں۔

9381

(۹۳۷۶) أَمَّا حَدِیثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ۔ وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : طَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِالْبَیْتِ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ عَلَی رَاحِلَتِہِ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَ بِمِحْجَنِہِ لأَنْ یَرَاہُ النَّاسُ وَلِیُشْرِفَ وَلِیَسْأَلُوہُ فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی بَکْرٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷۳]
(٩٣٧٦) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع میں اپنی سواری پر بیت اللہ کا طواف کیا، رکن کو لاٹھی کے ساتھ چھوتے تاکہ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ لیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرسکیں ، کیوں کہ لوگوں نے آپ کو ڈھانپ لیا تھا۔

9382

(۹۳۷۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : طَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ عَلَی رَاحِلَتِہِ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ لِیَرَاہُ النَّاسُ وَلِیُشْرِفَ وَلِیَسْأَلُوہُ فَإِنَّ النَّاسُ غَشُوہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷۳]
(٩٣٧٧) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف اپنی اونٹنی پر کیا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ لیں اور سوال کرسکیں کیوں کہ لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ڈھانپ لیا تھا۔

9383

(۹۳۷۸) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرْنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَرَأَیْتَ ہَذَا الرَّمَلَ بِالْبَیْتِ ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ وَمَشْیَ أَرْبَعَۃٍ أَسُنَّۃٌ ہُوَ فَإِنَّ قَوْمَکَ یَزْعُمُونَ أَنَّہُ سُنَّۃٌ قَالَ فَقَالَ : صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ : مَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدِمَ مَکَّۃَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ : إِنَّ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَہُ لاَ یَسْتَطِیعُونَ أَنْ یَطُوفُوا بِالْبَیْتِ مِنَ الْہُزْلِ قَالَ وَکَانُوا یَحْسُدُونَہُ قَالَ فَأَمَرَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَنْ یَرْمُلُوا ثَلاَثًا وَیَمْشُوا أَرْبَعًا قَالَ قُلْتُ أَخْبِرْنِی عَنِ الطَّوَافِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ رَاکِبًا أَسُنَّۃٌ ہُوَ فَإِنَّ قَوْمَکَ یَزْعُمُونَ أَنَّہُ سُنَّۃٌ۔ قَالَ : صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ مَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا۔ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَثُرَ عَلَیْہِ النَّاسُ یَقُولُونَ ہَذَا مُحَمَّدٌ حَتَّی خَرَجْنَ الْعَوَاتِقُ مِنَ الْبُیُوتِ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ لاَ یُضْرَبُ النَّاسُ بَیْنَ یَدَیْہِ قَالَ فَلَمَّا کَثُرَ عَلَیْہِ رَکِبَ وَالْمَشْیُ وَالسَّعْیُ أَفْضَلُ۔ لَفْظُ عِمْرَانَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ الْجَحْدَرِیِّ۔
(٩٣٧٨) ابوطفیل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو کہا : آپ کا کیا خیال ہے کہ بیت اللہ کا طواف تین چکر رمل اور چار چل کر سنت ہے ؟ آپ کی قوم تو سمجھتی ہے کہ یہ سنت ہے تو انھوں نے کہا : انھوں نے سچ کہا ہے اور جھوٹ کہا ہے۔ میں نے کہا کہ سچ اور جھوٹ کہنے کا کیا مطلب ؟ تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے ساتھی کمزوری کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف نہ کرسکیں گے اور وہ اس پر حسد کرتے تھے تو ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ تین چکر رمل کریں اور چار چل کر لگائیں، کہتے ہیں کہ میں نے کہا : مجھے طواف کے بارے میں بتاؤ۔ صفا مروہ کے درمیان کیا یہ سوار ہو کر کرنا سنت ہے آپ کی قوم تو یہی سمجھتی ہے کہ یہ سنت ہے، انھوں نے کہا کہ انھوں نے سچ کہا ہے اور جھوٹ بھی، میں نے کہا : آپ کے یہ کہنے کا کیا مقصد کہ سچ اور جھوٹ کہا ہے ؟ تو وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوگ زیادہ ہوگئے تھے اور کہتے تھے : یہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں حتیٰ کہ لڑکیاں بھی گھروں سے نکلیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سے لوگوں کو ہٹایا نہ جاتا تھا۔ جب وہ زیادہ ہوگئے تو سوار ہوگئے اور چلنا اور سعی کرنا افضل ہے۔ [صحیح۔ مسلم ١٢٦٤)

9384

(۹۳۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ الْغَنَوِیِّ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : یَزْعُمُ قَوْمَکَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدْ طَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ عَلَی بَعِیرِہِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّۃٌ قَالَ : صَدَقُوا وَکَذَبُوا۔ قُلْتُ مَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ : صَدَقُوا قَدْ طَافَ عَلَی بَعِیرِہِ وَکَذَبُوا لَیْسَ بِسُنَّۃٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ لاَ یُدْفَعُ عَنْہُ النَّاسُ وَلاَ یُصْرَفُونَ فَطَافَ عَلَی بَعِیرِہِ لِیَسْمَعُوا کَلاَمَہُ وَیَرَوْا مَکَانَہُ وَلاَ تَنَالَہُ أَیْدِیہِمْ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٧٩) ابوطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو کہا کہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ پر سوار ہو کر صفا ومروہ کا طواف کیا ہے اور یہ سنت ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ سچ اور جھوٹ بولتے ہیں۔ میں نے کہا : یہ سچ اور جھوٹ بولنے سے کیا مراد ہے ؟ انھوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ پر طواف کیا ہے اور جھوٹ یہ کہ وہ سنت ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لوگوں کو ہٹایا نہیں جاتا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ پر طواف کیا، تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کی بات سن سکیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک ان کے ہاتھ نہ پہنچیں۔

9385

(۹۳۸۰)وَأَمَّا حَدِیثُ عَائِشَۃَ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی إِمْلاَئً وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ طَافَ النَّبِیُّ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ حَوْلَ الْکَعْبَۃِ عَلَی بَعِیرٍ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَ کَرَاہِیَۃَ أَنْ یُصْرَفَ عَنْہُ النَّاسُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷۴]
(٩٣٨٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع میں کعبہ کا طواف اونٹ پر سوار ہو کر کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکن کو چھوتے تھے، اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ لوگوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہٹایا جائے۔

9386

(۹۳۸۱)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ قَالَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مَعْرُوفٌ یَعْنِی ابْنَ خَرَّبُوذَ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَطُوفُ حَوْلَ الْبَیْتِ عَلَی بَعِیرٍ یَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷۵۔ ابوداود ۱۸۷۹]
(٩٣٨١) ابوطفیل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیت اللہ کے گرد اونٹ پر دیکھا ، آپ اپنی لاٹھی سے حجر اسود کو چھوتے تھے۔

9387

(۹۳۸۲) وَرَوَاہُ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مَعْرُوفٍ وَزَادَ فِیہِ ثُمَّ یُقَبِّلُہُ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَطَافَ سَبْعًا عَلَی رَاحِلَتِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الطَّیَالِسِیِّ عَنْ مَعْرُوفٍ دُونَ ذِکْرِ الْبَعِیرِ وَلَمْ یَذْکُرْ أَیْضًا ہَذِہِ الزِّیَادَۃَ الَّتِی تَفَرَّدَ بِہَا ابْنُ رَافِعٍ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ وَقَدْ رَوَاہُ ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ دُونَ ہَذِہِ الزِّیَادَۃِ۔ [انظر قبلہ]
(٩٣٨٢) ایضاً

9388

(۹۳۸۳) وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ مُلَیْکٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَیْلٍ یَقُولُ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ عَلَی رَاحِلَتِہِ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَ بِمِحْجَنِہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ حَدَّثَنَا جَدِّی یَزِیدُ بْنُ مُلَیْکٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : أَمَّا سُبْعُہُ الَّذِی طَافَ لِمَقْدَمِہِ فَعَلَی قَدَمَیْہِ لأَنَّ جَابِرًا الْمَحْکِیُ عَنْہُ فِیہِ أَنَّہُ رَمَلَ ثَلاَثَۃَ أَشْوَاطٍ وَمَشَی أَرْبَعَۃً فَلاَ یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ جَابِرٌ یَحْکِی عَنْہُ الطَّوَافَ مَاشِیًا وَرَاکِبًا فِی سُبْعٍ وَاحِدٍ وَقَدْ حَفِظَ أَنَّ سُبْعَہُ الَّذِی رَکِبَ فِیہِ فِی طَوَافِہِ یَوْمَ النَّحْرِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ الْمُرْسَلَ الَّذِی: [حسن لغیرہ]
(٩٣٨٣) ابوطفیل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حجۃ الوداع میں اپنی اونٹنی پر طواف کرتے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکن کو اپنی لاٹھی سے چھوتے تھے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : سات چکر جو طواف قدوم ہے ، وہ شروع میں ہے ، کیوں کہ جابر (رض) سے اس بارے میں منقول ہے کہ تین چکر رمل کیا چار چکر آہستہ چلے تو ممکن نہیں ہے کہ جابر اس کے متعلق پیدل یا سوار کی حکایت صرف ساتویں طواف میں بیان کرتے ہوں۔ انھوں نے یہ بات یاد رکھی کہ آپ کا تو ان چکر جس میں آپ سوار ہوئے یوم نحر کے دن تھا۔

9389

(۹۳۸۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ أَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یُہَجِّرُوا بِالإِفَاضَۃِ وَأَفَاضَ فِی نِسَائِہِ لَیْلاً عَلَی رَاحِلَتِہِ یَسْتَلِمُ الرُّکْنَ بِمِحْجَنِہِ أَحْسِبُہُ قَالَ وَیُقَبِّلُ طَرَفَ الْمِحْجَنِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَالَّذِی رُوِیَ عَنْہُ أَنَّہُ طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ رَاکِبًا فَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ فِی سَعْیِہِ بَعْدَ طَوَافِ الْقُدُومِ فَأَمَّا بَعْدَ طَوَافِ الإِفَاضَۃِ فَلَمْ یُحْفَظْ عَنْہُ أَنَّہُ طَافَ بَیْنَہُمَا۔ [ضعیف۔ احمد ۳/ ۴۱۳۔ ترمذی ۹۰۳۔ نسائی ۳۰۶۱۱]
(٩٣٨٤) طاؤس کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو حکم دیا کہ صبح کو جلد ہی طواف افاضہ کریں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کے وقت اپنی ازواج سمیت اونٹ پر سوار ہو کر افاضہ کیا ، آپ حجر اسود کو اپنی لاٹھی کے ساتھ چھوتے اور اس کے کنارے کو بوسہ دیتے تھے۔
شیخ فرماتے ہیں : جو یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے صفا و مروہ کے درمیان طواف سواری پر کیا تو ان کی مراد۔ واللہ اعلم
اس سعی میں ہے جو طواف قدوم یا طواف افاضہ کے بعد ہے۔ آپ سے یہ منقول نہیں کہ آپ نے ان دونوں کے درمیان طواف کیا۔ واللہ اعلم

9390

(۹۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَیْمَنُ بْنُ نَابِلٍ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَسْعَی بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ عَلَی بَعِیرٍ لاَ ضَرْبٌ وَلاَ طَرْدٌ وَلاَ إِلَیْکَ إِلَیْکَ۔ کَذَا قَالاَ وَرَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ أَیْمَنَ فَقَالُوا فِی الْحَدِیثِ : یَرْمِی الْجَمْرَۃَ یَوْمَ النَّحْرِ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَا صَحِیحَیْنِ۔ [ضعیف۔ ترمذی ۹۰۳]
(٩٣٨٥) قدامہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صفا ومروہ کا اونٹ پر سوار ہو کر طواف کرتے دیکھا ، نہ ہی مار کٹائی تھی نہ شور شرابہ۔

9391

(۹۳۸۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ قَالَتْ : لَمَّا اطْمَأَنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِمَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ طَافَ عَلَی بَعِیرِہِ یَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنٍ فِی یَدِہِ ثُمَّ دَخَلَ الْکَعْبَۃَ فَوَجَدَ فِیہَا حَمَامَۃُ عَیْدَانٍ فَاکْتَسَرَہَا ثُمَّ قَامَ بِہَا عَلَی بَابِ الْکَعْبَۃِ وَأَنَا أَنْظُرُ فَرَمَی بِہَا۔ [حسن۔ ابن ماجہ ۲۹۴۷]
(٩٣٨٦) صفیہ بنت شیعبہ فرماتی ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اطمینان کے ساتھ فتح مکہ والے سال داخل ہوئے تو آپ نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، اپنے ہاتھ کی لاٹھی سے حجر اسود کو چھوتے پھر کعبہ کے اندر داخل ہوئے۔ اس میں لکڑی کا بنا کبوتر دیکھا تو اس کو توڑ دیا۔ پھر اس کو لے کر کعبہ کے دروازے پر آ ئے اور اس کو پھینک دیا اور میں دیکھ رہی تھی۔

9392

(۹۳۸۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ أَنَّہَا قَالَتْ : شَکَوْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَنِّی أَشْتَکِی فَقَالَ : ((طُوفِی مِنْ وَرَائِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاکِبَۃٌ)) ۔ قَالَتْ : فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حِینَئِذٍ یُصَلِّی إِلَی جَنْبِ الْبَیْتِ وَہُوَ یَقْرَأُ: {وَالطُّورِ وَکِتَابٍ مَسْطُورٍ}۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۵۲۔ مسلم ۱۲۷۶]
(٩٣٨٧) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا کہ میں بیمار ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کے پیچھے سے سوار ہو کر طواف کرلے۔ کہتی ہیں کہ میں نے طواف کیا جب آپ بیت اللہ کی ایک جانب نماز پڑھ رہے تھے اور سورة طور کی تلاوت فرما رہے تھے۔

9393

(۹۳۸۸)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : فَلَمَّا کَانَ آخِرُ الطَّوَافِ عَلَی الْمَرْوَۃِ قَالَ : ((إِنِّی لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِی مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمْ أَسُقِ الْہَدْیَ وَجَعَلْتُہَا عُمْرَۃً فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ لَیْسَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیَحْلِلْ وَلْیَجْعَلْہَا عُمْرَۃً)) ۔ فَحَلَّ النَّاسُ کُلُّہُمْ وَقَصَّرُوا إِلاَّ النَّبِیَّ -ﷺ وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح]
(٩٣٨٨) جابر بن عبداللہ (رض) نے حجۃ الوداع والی حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا : جب مروہ پر طواف کا آخر تھا تو آپ نے فرمایا : اگر مجھے اپنے اس معاملہ کا پہلے علم ہوتا جس کا اب ہوا ہے تو میں قربانی نہ لاتا اور اس کو عمرہ بنا لیتا۔ تم میں سے جس کے پاس قربانی نہیں ہے وہ حلال ہوجائے اور اس کو عمرہ بنا لے تو سارے لوگ حلال ہوگئے سوائے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس شخص کے جس کے پاس قربانی تھی۔

9394

(۹۳۸۹) ۔أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنَا کُرَیْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَقَدِمَ مَکَّۃَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : وَأَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَطُوفُوا بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ یُقَصِّرُوا مِنْ رُئُ وسِہِمْ وَیَحِلُّوا وَذَلِکَ لِمَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ بَدَنَۃٌ قَدْ قَلَّدَہَا وَمَنْ کَانَ مَعَہُ امْرَأَتُہُ فَہِیَ لَہُ حَلاَلٌ وَالطِّیبُ وَالثِّیَابُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۴]
(٩٣٨٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ پہنچے تو اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کریں، پھر اپنے بال کٹوائیں اور حلال ہوجائیں۔ یہ اس شخص کے لیے ہے جس کے پاس قربانی نہیں ہے اور جس کے ساتھ اس کی اہلیہ ہے وہ اور کپڑے اور خوشبو اس کے لیے حلال ہے۔

9395

(۹۳۹۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ الْقَاضِی عَلَی شَکٍّ فِیہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی مَتْنِہِ : قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ مَکَّۃَ أَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَطُوفُوا بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ یَحِلُّوا وَیَحْلِقُوا أَوْ یُقَصِّرُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ فِی أَحَدِ الْمَوْضِعَیْنِ بِاللَّفْظِ الأَوَّلِ وَفِی الْمَوْضِعِ الآخَرِ بِاللَّفْظِ الثَّانِی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٩٠) ایضاً

9396

(۹۳۹۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَینِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِی الْکُوفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حِینَ اعْتَمَرَ فَطَافَ وَطُفْنَا مَعَہُ وَصَلَّی وَصَلَّیْنَا مَعَہُ وَسَعَی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَکُنَّا نَسْتُرُہُ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ لاَ یُصِیبُہُ شَیْئٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ یَعْلَی۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۵۳۔ ابن ماجہ ۲۹۹۰]
(٩٣٩١) عبداللہ بن ابی اوفی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، جب آپ نے عمرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی طواف کیا اور ہم نے بھی طواف کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نماز ادا کی اور ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفا ومروہ کو سعی کی اور ہم آپ کو اہل مکہ سے بچاتے تھے کہ کہیں کوئی چیز آپ کو نہ پہنچ جائے۔

9397

(۹۳۹۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنَ أَبِی خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی یَقُولُ : اعْتَمْرَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَطَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ عِنْدَ الْمَقَامِ ثُمَّ أَتَی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ فَسَعَی بَیْنَہُمَا سَبْعًا ثُمَّ حَلَقَ رَأْسَہُ۔
(٩٣٩٢) عبداللہ بن اوفی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عمرہ کیا، آپ نے بیت اللہ کے سات طواف کیے اور مقام کے پاس دو رکعتیں ادا کیں۔ پھر صفا و مروہ پر آئے اور ان کے درمیان سات چکر سعی کی ۔ پھر اپنے سر کو منڈوایا۔

9398

(۹۳۹۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ أَخْبَرَہُ قَالَ : قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ بِمِشْقَصٍ عَلَی الْمَرْوَۃِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَلَی ہَذَا الْمَعْنَی لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الْعُمْرَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۳۔ مسلم ۱۲۴۶]
(٩٣٩٣) معاویہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال مروہ پر قینچی کے ساتھ کاٹے۔

9399

(۹۳۹۴)وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابَرَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَصَّرْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی عُمْرَتِہِ عَلَی الْمَرْوَۃِ بِمِشْقَصٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٣٩٤) معاویہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال عمرہ میں مروہ پر قینچی کے ساتھ کاٹے۔

9400

(۹۳۹۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَنْحَرُ بِمَکَّۃَ عِنْدَ الْمَرْوَۃِ وَیَنْحَرُ بِمِنًی عِنْدَ الْمَنْحَرِ۔ [ضعیف]
(٩٣٩٥) نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) مکہ میں مروہ کے پاس نحر کرتے اور منیٰ میں منحر کے پاس۔

9401

(۹۳۹۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُہُ أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَہُمْ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : ((اللَّہُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِینَ))۔ قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِینَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ: ((اللَّہُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِینَ))۔ قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِینَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ: وَالْمُقَصِّرِینَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۰۔ مسلم ۱۳۰۱]
(٩٣٩٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما، انھوں نے کہا : کٹوانے والوں پر، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما ! انھوں نے کہا : بال کٹوانے والوں پر بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور بال کٹوانے والوں پر بھی۔

9402

(۹۳۹۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنِی اللَّیْثُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : حَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَحَلَقَ طَائِفَۃٌ مِنْ أَصْحَابِہِ وَقَصَّرَ بَعْضُہُمْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ: (( رَحِمَ اللَّہُ الْمُحَلِّقِینَ ))۔ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ قَالَ: ((وَالْمُقَصِّرِینَ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَقَالَ فِی الرَّابِعَۃِ :(( وَالْمُقَصِّرِینَ ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ] وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ فِی الثَّالِثَۃِ :(( وَالْمُقَصِّرِینَ ))۔
(٩٣٩٧) (الف) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ میں سے ایک گروہ نے سر منڈوایا اور کچھ نے بال کٹوائے۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ سر منڈوانے والوں پر رحم کرے، دو یا تین مرتبہ فرمایا، پھر فرمایا : بال کٹوانے والوں پر بھی۔
(ب) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ چوتھی مرتبہ کہا، بال کٹوانے والوں پر۔
(ج) ابوہریرہ (رض) کی ایک روایت میں ہے تیسری مرتبہ کہا۔ بال کٹوانے والوں پر۔

9403

(۹۳۹۸)وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَحْیَی بْنِ حُصَیْنٍ عَنْ جَدَّتِہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ دَعَا لِلْمُحَلِّقِینَ ثَلاَثًا وَلِلْمُقَصِّرِینَ مَرَّۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی دَاوُدَ وَزَادَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَجَدَّتُہُ ہِیَ أُمُّ حُصَیْنٍ الأَحْمَسِیَّۃُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۰۳۔ طیالسی ۱۶۵۵]
(٩٣٩٨) یحییٰ بن حصین اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈوانے والوں کے لیے تین مرتبہ دعا کی اور بال کٹوانے والوں کے لیے ایک مرتبہ دعا فرمائی۔
شیخ فرماتے ہیں : ان کی دادی ام حصین احمسیہ تھیں۔

9404

(۹۳۹۹)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ أَبِی عَلِیٍّ الأَزْدِیِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ لِلْحَالِقِ ابْلُغِ الْعَظْمَ۔ [حسن۔ شافعی ۹۳۸]
(٩٣٩٩) ابو علی ازدی فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سنا، وہ سر مونڈنے والے کو کہہ رہے تھے ، ہڈی تک پہنچا۔

9405

(۹۴۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالسَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ أَتَی مِنًی فَأَتَی الْجَمْرَۃَ فَرَمَاہَا ثُمَّ أَتَی مَنْزِلَہُ بِمِنًی وَنَحَرَ ثُمَّ قَالَ لِلْحَلاَّقِ : خُذْ ۔ وَأَشَارَ إِلَی جَانِبِہِ الأَیْمَنِ ثُمَّ الأَیْسَرِ ثُمَّ جَعَلَ یُعْطِیہِ النَّاسَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۔ مسلم ۱۳۰۵]
(٩٤٠٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منیٰ میں آئے ، جمرہ کے پاس پہنچے اس کو مارا ، پھر اپنی جگہ پر منی میں آئے ۔ پھر سر مونڈنے والے کو پکڑا اور اپنی دائیں جانب اشارہ کیا ، پھر بائیں جانب ۔ پھر وہ بال لوگوں کو دینے لگے۔

9406

(۹۴۰۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِی حَجَّامٌ أَنَّہُ قَصَّرَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ : ابْدَأْ بِالشِّقِّ الأَیْمَنِ۔ [ضعیف۔ شافعی ۱۶۹۷]
(٩٤٠١) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ مجھے ایک حجام نے بتایا کہ اس نے ابن عباس (رض) کے بال کاٹے تو انھوں نے کہا : دائیں جانب سے ابتدا کر۔

9407

(۹۴۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِہَابٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی الْجَارِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی الأَصْلَعِ : یُمِرُّ الْمُوسَی عَلَی رَأْسِہِ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ کَذَلِکَ مَوْقُوفًا۔[ضعیف۔ دارقطنی۲/۲۵۶]
(٩٤٠٢) ابن عمر (رض) ایسے شخص کے بارے میں جس کے سر پر بال نہ ہوں، فرماتے ہیں : وہ بھی سر پر استرا پھروائے۔

9408

(۹۴۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا حَلَقَ فِی حَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ أَخَذَ مِنْ لِحْیَتِہِ وَشَارِبِہِ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ زَادَ فِیہِ : وَأَظْفَارِہِ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ فَقُلْتُ لِعَطَائٍ : أَرَأَیْتَ إِنْ لَمْ یَأْخُذْ؟ قَالَ : إِنَّمَا قَالَ اللَّہُ: {مُحَلِّقِینَ رُئُ وسَکُمْ وَمُقَصِّرِینَ} [صحیح۔ مالک ۸۸۹]
(٩٤٠٣) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب حج یا عمرہ میں سر منڈواتے تو اپنی مونچھیں اور داڑھی بھی کاٹتے۔
(ب) نافع کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں : اور اپنے ناخن بھی۔
(ج) ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا : اگر وہ (حاجی) کچھ نہ کرے (نہ حلق ، نہ قصر) تو انھوں نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { مُحَلِّقِینَ رُئُ وسَکُمْ وَمُقَصِّرِینَ } [الفتح : ٢٧]

9409

(۹۴۰۴)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جُبَیْرٍ یَعْنِی ابْنَ شَیْبَۃَ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُمِّ عُثْمَانَ بِنْتِ أَبِی سُفْیَانَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : { لَیْسَ عَلَی النِّسَائِ حَلْقٌ إِنَّمَا عَلَی النِّسَائِ التَّقْصِیرُ }۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۹۸۵]
(٩٤٠٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورتوں پر سر منڈوانا نہیں ہے ، بلکہ ان پر بال کٹوانا ہے۔

9410

(۹۴۰۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَتَکِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ : بَلَغَنِی عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ بْنِ عُثْمَانَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۸۴]
(٩٤٠٥) ایضاً

9411

(۹۴۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ عَطَائٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ أُمِّ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : {لَیْسَ عَلَی النِّسَائِ حَلْقٌ إِنَّمَا عَلَی النِّسَائِ التَّقْصِیرُ }۔ ابْنُ عَطَائٍ ہُوَ یَعْقُوبُ بْنُ عَطَائٍ ۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/ ۲۷۱]
(٩٤٠٦) ایضاً

9412

(۹۴۰۷)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یُونُسَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یُونُسَ الْحَفَرِیُّ حَدَّثَنَا ہُرَیْمٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْمُحْرِمَۃِ : تَأْخُذُ مِنْ شَعَرِہَا مِثْلَ السَّبَّابَۃِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کُنَّا نَحُجُّ وَنَعْتَمِرُ فَمَا نَزِیدُ عَلَی أَنْ نَطْرَفَ قَدْرَ أَصْبُعٍ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ : تَأْخُذُ مِنْ عَفْوِ رَأْسِہَا۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۲۷۱]
(٩٤٠٧) ابن عمر محرمہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ شہادت والی انگلی کے برابر بال کٹوائے اور سیدہ عائشہ (رض) سے یہ بات منقول ہے کہ ہم حج اور عمرہ کرتے تھے تو ایک انگلی سے زائد نہ کٹواتے۔

9413

(۹۴۰۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُلَبِّی فِی الْعُمْرَۃِ حَتَّی یَسْتَلِمَ الْحَجَرَ ثُمَّ یَقْطَعُ۔ قَالَ : وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُلَبِّی فِی الْعُمْرَۃِ حَتَّی إِذَا رَأَی بُیُوتَ مَکَّۃَ تَرَکَ التَّلْبِیَۃَ وَأَقْبَلَ عَلَی التَّکْبِیرِ وَالذِّکْرِ حَتَّی یَسْتَلِمَ الْحَجَرَ۔ [صحیح]
(٩٤٠٨) مجاہد کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) عمرہ میں تلبیہ کہتے تھے ، حتیٰ کہ حجر اسود استلام کا فرماتے ، پھر چھوڑ دیتے اور ابن عمر (رض) عمرہ میں تلبیہ کہتے، حتیٰ کہ جب مکہ کے گھر دیکھتے تو تلبیہ چھوڑ دیتے اور تکبیر اور ذکر شروع کردیتے ، حتیٰ کہ حجر اسود کو چھوتے۔

9414

(۹۴۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ ہُوَ ابْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ قَالَ : سُئِلَ عَطَائٌ مَتَی یَقْطَعُ الْمُعْتَمِرُ التَّلْبِیَۃَ؟ فَقَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِذَا دَخَل الْحَرَمَ۔ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : حَتَّی یَمْسَحَ الْحَجَرَ قُلْتُ : یَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَیُّہُمَا أَحَبُّ إِلَیْک؟ قَالَ : قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح]
(٩٤٠٩) عبدالملک کہتے ہیں کہ عطاء سے پوچھا گیا کہ عمرہ کرنے والا تلبیہ کب چھوڑے ؟ تو انھوں نے کہا : ابن عمر (رض) کہتے ہیں : جب حرم میں داخل ہو اور ابن عباس کہتے ہیں : جب حجر اسود کو چھوئے تو میں نے کہا : اے ابو محمد ! ان دونوں میں سے آپ کو کون سی بات پسند ہے تو انھوں نے کہا : ابن عباس کا قول۔

9415

(۹۴۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ وَسَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : یُلَبِّی الْمُعْتَمِرُ حَتَّی یَفْتَتِحَ الطَّوَافَ مُسْتَلِمًا أوْ غَیْرَ مُسْتَلِمٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ وَہَمَّامٌ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ فَرَفَعَہ۔ [صحیح۔ شافعی ۱۶۹۵]
(٩٤١٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عمرہ کرنے والا جب تک طواف شروع نہ کرے اس وقت تک تلبیہ کہتا رہے گا۔

9416

(۹۴۱۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ وَالْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ : أَنَّہُ کَانَ یُلَبِّی فِی الْعُمْرَۃِ حَتَّی یَسْتَلِمَ الْحَجَرَ وَفِی الْحَجِّ حَتَّی یَرْمِیَ الْجَمْرَۃَ۔ [منکر۔ ابوداود ۱۸۱۷۔ ترمذی ۹۱۹]
(٩٤١١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ میں جب تک حجر اسود کو نہ چھوتے تلبیہ کہتے رہتے اور حج میں رمی جمار تک۔

9417

(۹۴۱۲)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَوَی ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ لَبَّی فِی عُمْرَۃٍ حَتَّی اسْتَلَمَ الرُّکْنَ وَلَکِنَّا ہِبْنَا رِوَایَتَہُ لأَنَّا وَجَدْنَا حُفَّاظَ الْمَکِّیِّینَ یَقِفُونَہُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : رَفْعُہُ خَطَأٌ وَکَانَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی ہَذَا کَثِیرَ الْوَہَمِ وَخَاصَّۃً إِذَا رَوَی عَنْ عَطَائٍ فَیُخْطِئُ کَثِیرًا ضَعَّفَہُ أَہْلُ النَّقْلِ مَعَ کِبَرِ مَحِلِّہِ فِی الْفِقْہِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَطَائٍ مَرْفُوعًا وَإِسْنَادُہُ أَضْعَفُ مِمَّا ذَکَرْنَا۔ [صحیح]
(٩٤١٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ میں تلبیہ کہتے رہے حتیٰ کہ حجر اسود کو چھوا۔

9418

(۹۴۱۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ ہُوَ ابْنُ غِیَاثٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : اعْتَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ ثَلاَثَ عُمَرٍ کُلَّ ذَلِکَ لاَ یَقْطَعُ التَّلْبِیَۃَ حَتَّی یَسْتَلِمَ الْحَجَرَ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا۔ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ مَرْفُوعًا : أَنَّہُ خَرَجَ مَعَہُ فِی بَعْضِ عُمَرِہِ فَما قَطَعَ التَّلْبِیَۃَ حَتَّی اسْتَلَمَ الْحَجَرَ وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ احمد ۲/ ۱۸۰۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۰۰۳]
(٩٤١٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین عمرے کیے ۔ ہر مرتبہ تلبیہ اس وقت بند کرتے تھے جب حجر اسود کو چھوتے۔
شیخ فرماتے ہیں : اس کو مرفوع کہنا غلط ہے، ابنِ ابی لیلی کثیر الوہم ہے ، بالخصوص جب وہ عطاء سے روایت کرتے ہیں تو بہت غلطی کرتے ہیں۔ اہلِ علم نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔

9419

(۹۴۱۴) -أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِکٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ مَرَّارِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ خَرَجَ فِی بَعْضِ عُمَرِہِ وَخَرَجْتُ مَعَہُ فَمَا قَطَعَ التَّلْبِیَۃَ حَتَّی اسْتَلَمَ الْحَجَرَ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ غَیْرُ قَوِیٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٩٤١٤) ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ کرنے کے لیے نکلے تو اس وقت تک تلبیہ بند نہ کیا جب تک حجر اسود کو نہ چھو لیا۔

9420

(۹۴۱۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَأَہْلَلْنَا بِعُمْرَۃٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیُہِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَۃِ ثُمَّ لاَ یَحِلَّ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا ))۔ قَالَتْ : فَقَدِمْتُ وَأَنَا حَائِضٌ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ وَلاَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : ((انْقُضِی رَأْسَکِ وَامْتَشِطِی وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ وَدَعِی الْعُمْرَۃِ))۔ قَالَتْ : فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَیْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِی مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ : ہَذِہِ مَکَانَ عُمْرَتِکِ ۔ قَالَتْ : فَطَافَ الَّذِینَ کَانُوا أَہَلُّوا بِالْعُمْرَۃِ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ مَا رَجَعُوا مِنْ مِنًی لِحَجِّہِمْ ، وَأَمَّا الَّذِینَ کَانُوا جَمَعُوا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۱۳۴۔ مسلم ۱۲۸۱]
(٩٤١٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر نکلے۔ ہم نے عمرہ کا تلبیہ کہا تو رسول اللہ (رض) نے فرمایا : جس کے پاس قربانی ہے وہ حج اور عمرہ کا اکٹھا تلبیہ کہے اور پھر حلال نہ ہو حتیٰ کہ دونوں سے فارغ ہو لے۔ کہتی ہیں کہ میں آئی تو حائضہ ہوگئی۔ میں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف نہ کیا اور اس کا شکوہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا سر کھول دے، کنگھی کرلے اور حج کا تلبیہ کہہ اور عمرہ کو چھوڑ دے ۔ کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا، جب ہم نے حج کرلیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے عبدالرحمن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیجا میں نے وہاں سے عمرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیرے عمرہ کی جگہ ہے، کہتی ہیں : جنہوں نے عمرہ کا تلبیہ کہا تھا، انھوں نے بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا پھر حلال ہوگئے۔ پھر منیٰ سے واپس آکر حج کے لیے طواف کیا اور جنہوں نے حج و عمرہ کو جمع کیا تھا انھوں نے ایک ہی طواف کیا۔

9421

(۹۴۱۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ۔ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ کَذَلِکَ وَزَادَا : وَأَمَّا الَّذِینَ أَہَلُّوا بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا۔ أَمَّا حَدِیثُ الشَّافِعِیِّ فَفِی رِوَایَۃِ الْمُزَنِیِّ عَنْہُ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤١٦) ایضاً
امام مالک (رض) سے یہ الفاظ زائد منقول ہیں : وہ لوگ جنہوں نے حج یا حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ پکارا تو انھوں نے ایک ہی طواف کیا۔

9422

(۹۴۱۷) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ۔ وَإِنَّمَا أَرَادَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِقَوْلِہَا فِیہِمْ : أَنَّہُمْ إِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا السَّعْیَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی رِوَایَۃِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤١٧) ایضاً
سیدہ عائشہ (رض) کے قول سے یہ مراد ہے کہ انھوں نے ایک طواف کیا، صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی۔ یہ جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت میں بھی ہے۔

9423

(۹۴۱۸)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : لَمْ یَطُفِ النَّبِیُّ -ﷺ وَلاَ أَصْحَابُہُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ إِلاَّ طَوَافًا وَاحِدًا طَوَافَہُ الأَوَّلَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ وَمُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ وَہَذَا لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ مُفْرِدًا فِیمَا نَعْلَمُ وَبَعْضُ أَصْحَابِہِ کَانُوا قَارِنِینَ فَاقْتَصَرُوا عَلَی سَعْیٍ وَاحِدٍ وَأَمَّا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَکَانَتْ قَارِنَۃٌ بِإِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَی الْعُمْرَۃِ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَیْتِ وَلاَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ قَبْلَ عَرَفَۃَ فَطَافَتْ بَعْدَ ذَلِکَ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۵۔ ابوداد ۱۸۹۵]
(٩٤١٨) (الف) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے صفا ومروہ کے درمیان صرف ایک ہی پہلا طواف کیا۔
(ب) یہ اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مفرد تھے اور بعض صحابہ قارن تھے، تو انھوں نے ایک سعی کی۔ سیدہ عائشہ (رض) نے حج کو عمرہ پر داخل کیا اور عرفہ سے پہلیطواف کیا نہ صفا مروہ کی سعی کی ۔ اس کے بعد انھوں نے طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا :۔۔۔

9424

(۹۴۱۹)مَا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا حَاضَتْ بِسَرِفَ وَطَہُرَتْ بِعَرَفَۃَ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((یَجْزِیکِ طَوَافٌ وَاحِدٌ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ لِحَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُلْوَانِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ الْحُبَابِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٩٤١٩) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ وہ ” سرف “ میں حائضہ ہوگئیں اور عرفہ میں طہر والی ہوئیں تو ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے حج اور عمرے کے لیے صفا ومروہ کے درمیان ایک ہی طواف کفایت کر جائے گا۔

9425

(۹۴۲۰)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ لِعَائِشَۃَ : (( طَوَافُکِ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ یَکْفِیکِ لِحَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ ))۔ [صحیح۔ شافعی ۵۱۲]
(٩٤٢٠) عطاء کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عائشہ (رض) سے کہا : تیرا بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کرنا تیرے حج و عمرے کے لیے کافی ہے۔

9426

(۹۴۲۱) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ مِثْلَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْیَانُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ وَرُبَّمَا قَالَ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ لِعَائِشَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : رَوَاہُ ابْنُ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۵۱۳۔ ابوداود ۱۸۹۷]
(٩٤٢١) ایضاً

9427

(۹۴۲۲)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عِصْمَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا أَہَلَّتْ بِعُمْرَۃٍ فَجَائَ تْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَیْتِ حَتَّی حَاضَتْ فَنَسَکَتِ الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا وَقَدْ أَہَلَّتْ بِالْحَجِّ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ : یَسَعُکِ طَوَافُکِ لِحَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ ۔ فَأَبَتْ فَبَعَثَ بِہَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ بَہْزِ بْنِ أَسَدٍ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٩٤٢٢) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ انھوں نے عمرہ کا تلبیہ کہا اور وہ آئیں ، ابھی بیت اللہ کا طواف بھی نہ کیا تھا کہ حائضہ ہوگئیں تو انھوں نے تمام تر مناسک ادا کیے اور حج کا تلبیہ کہا تو ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا طواف تیرے حج و عمرہ کے لیے کافی ہے، تو انھوں نے انکار کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن کو ان کے ساتھ تنعیم بھیجا تو انھوں نے حج کے بعد عمرہ کیا۔

9428

(۹۴۲۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ : دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ عَلَی عَائِشَۃَ وَہِیَ تَبْکِی فَقَالَ : ((مَا لَکِ تَبْکِینَ ))۔ قَالَتْ : أَبْکِی أَنَّ النَّاسَ حَلُّوا وَلَمْ أَحْلِلْ وَطَافُوا بِالْبَیْتِ وَلَمْ أَطُفْ وَہَذَا الْحَجُّ قَدْ حَضَرَ۔ قَالَ : ((إِنَّ ہَذَا أَمْرٌ کَتَبَہُ اللَّہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِی وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ ثُمَّ حُجِّی ))۔ قَالَتْ : فَفَعَلْتُ ذَلِکَ فَلَمَّا طَہَرْتُ قَالَ : ((طُوفِی بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّکِ وَعُمَرَتِکِ ))۔ فَقَالَت : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَجِدُ فِی نَفْسِی مِنْ عُمْرَتِی أَنِّی لَمْ أَکُنْ طُفْتُ حَتَّی حَجَجْتُ فَقَالَ : ((اذْہَبْ بِہَا یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْہَا مِنَ التَّنْعِیمِ ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٩٤٢٣) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عائشہ (رض) کے پاس آئے تو وہ رو رہی تھیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کیوں روتی ہے ؟ کہنے لگیں : روئی اس بات پر ہوں کہ لوگ حلال ہوگئے ، میں حلال نہیں ہوئی ۔ انھوں نے بیت اللہ کا طواف کرلیا اور میں ابھی تک نہ کرسکی اور حج کا وقت آن پہنچا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ایسا معاملہ ہے جسے اللہ نے بنات آدم پر لکھ دیا ہے، لہٰذا تو غسل کر اور حج کا تلبیہ کہہ ، پھر حج کر کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا۔ جب میں پاک ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کرلے تو تو حج و عمرہ سے حلال ہوجائے گی تو کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے دل میں عمرہ کے بارے میں کچھ محسوس کرتی ہوں کہ میں نے حج کرنے سے پہلے طواف نہیں کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبدالرحمن ! اس کو لے جا اور تنعیم سے عمرہ کر والے۔

9429

(۹۴۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ إِمْلاَئً مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِکُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی حَجَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ أَہَلَّتْ بِعُمْرَۃٍ فَلَمَّا کَانَتْ بِسَرِفَ حَاضَتْ فَاشْتَدَّ ذَلِکَ عَلَیْہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ :(( إِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ یُصِیبُکِ مَا أَصَابَہُم ))۔ فَلَمَّا قَدِمَتِ الْبَطْحَائَ أَمَرَہَا نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ فَأَہَلَّتْ بِالْحَجِّ فَلَمَّا قَضَتْ نُسُکَہَا وَجَائَ تْ إِلَی الْحَصْبَائِ أَرَادَتْ أَنْ تَعْتَمِرَ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ : ((إِنَّکِ قَدْ قَضَیْتِ حَجَّکِ وَعُمْرَتَکِ))۔ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ رَجُلاً سَہْلاً إِذَا ہَوِیَتِ الشَّیْئَ تَابَعَہَا عَلَیْہِ قَالَ مَطَرٌ قَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ : وَکَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِذَا حَجَّتْ صَنَعَتْ کَمَا صَنَعَتْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ مَالِکِ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۳]
(٩٤٢٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) والے حج میں عمرہ کا تلبیہ کہا۔ جب سرف تک پہنچیں تو حائضہ ہوگئیں ۔ یہ بات ان کو ناگوار گزری تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو بنات آدم میں سے ہے تجھے بھی وہی کچھ ہوتا ہے جو ہوتا ہے۔ جب وہ بطحاء پہنچی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو حکم دیا ، انھوں نے حج کا تلبیہ کہا اور جب تمام مناسک ادا کرلیے تو حصباء میں آئیں اور عمرہ کا ارادہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اپنا حج اور عمرہ کرلیا ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نرم آدمی تھے ، جب کچھ آسان ہوتا تو اسی کو لے لیتے۔

9430

(۹۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ الْحَجَّ حِینَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَیْرِ فَکَلَّمَہُ ابْنَاہُ سَالِمٌ وَعَبْدُ اللَّہِ فَقَالاَ : لاَ یَضُرُّکَ أَنْ لاَ تَحُجَّ الْعَامَ إِنَّا نَخَافُ أَنْ یَکُونَ بَیْنَ النَّاسِ قِتَالٌ فَیُحَالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ الْبَیْتِ۔ قَالَ : إِنْ حِیلَ بَیْنِی وَبَیْنَ الْبَیْتِ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حِینَ حَالَتْ کُفَّارُ قُرَیْشٍ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ فَحَلَقَ وَرَجَعَ وَإِنِّی أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَۃً ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الشَّجَرَۃِ فَلَبَّی بِعُمْرَۃٍ حَتَّی إِذَا أَشْرَفَ بِظَہْرِ الْبَیْدائِ قَالَ : مَا أَمْرُہُمَا إِلاَّ وَاحِدٌ إِنْ حِیلَ بَیْنِی وَبَیْنَ الْعُمْرَۃِ حِیلَ بَیْنِی وَبَیْنَ الْحَجِّ اشْہَدُوا أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّۃً مَعَ عُمْرَتِی قَالَ وَلَیْسَ مَعَہُ یَوْمَئِذٍ ہَدْیٌ فَسَارَ حَتَّی بَلَغَ قُدَیْدَ ابْتَاعَ بِہَا ہَدْیًا فَقَلَّدَہُ وَأَشْعَرَہُ وَسَاقَہُ مَعَہُ حَتَّی إِذَا دَخَلَ مَکَّۃَ طَافَ لَہُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَکَانَ یَقُولُ : مَنْ جَمَعَ بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ کَفَاہُ طَوَافٌ وَاحِدٌ وَلَمْ یَحِلَّ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۳۰]
(٩٤٢٥) نافع کہتے ہیں کہ جب حجاج ابن زبیر (رض) کے پاس آیا اور ابن عمر (رض) نے حج کا ارادہ کیا تھا تو ان کے بیٹوں سالم اور عبداللہ نے ان سے کہا کہ اگر آپ اس سال حج نہ بھی کریں تو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ ہمیں خدشہ ہے کہ لوگوں کے درمیان لڑائی شروع ہوجائے گی تو وہ آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوجائیں گے۔ وہ کہنے لگے : اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوا گیا تو میں ویسے ہی کروں گا جس طرح ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا تھا جب قریش آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوگئے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈوایا اور واپس آگئے اور میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کا ارادہ کیا ہے، پھر درخت کے پاس گئے اور عمرہ کا تلبیہ کہا حتیٰ کہ جب بیداء پر چڑھے تو کہنے لگے کہ معاملہ تو دونوں کا ایک سا ہی ہے۔ اگر میرے اور عمرہ کے درمیان حائل ہوگیا تو میرے اور حج کے درمیان حائل ہوا گیا۔ گواہ ہوجاؤ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ ساتھ حج کی نیت بھی کرلی ہے۔ کہتے ہیں کہ اس وقت ان کے پاس قربانی نہ تھی، وہ چلے حتیٰ کہ قدید پہنچے، وہاں سے قربانی خریدی اس کو قلادہ پہنایا اور اشعار کیا اور اس کو اپنے ساتھ لے گئے، حتیٰ کہ جب مکہ داخل ہوئے تو ان دونوں (حج و عمرہ) کے لیے ایک ہی طواف کیا بیت اللہ کا بھی اور صفا ومروہ کا بھی اور وہ فرماتے تھے جو حج و عمرہ کو جمع کرے اس کو ایک ہی طواف کافی ہے اور وہ حلال نہ ہوے حتیٰ کہ دونوں سے حلال ہوئے۔

9431

(۹۴۲۶)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمَدَنِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((مَنْ جَمَعَ بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ طَافَ لَہُمَا طَوَافًا وَاحِدًا وَسَعَی لَہُمَا سَعْیًا وَاحِدًا))۔ زَادَا فِی رِوَایَتِہِمَا : ((وَلَمْ یَحِلَّ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا))۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ : ((دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))۔ وَقِیلَ فِی مَعْنَاہُ دَخَلَتْ فِی أَجْزَائِ أَفْعَالِ الْحَجِّ فَاتَّحَدَتَا فِی الْعَمَلِ فَلاَ یَطُوفُ الْقَارِنُ أَکْثَرَ مِنْ طَوَافٍ وَاحِدٍ لَہُمَا وَکَذَلِکَ السَّعْیُ کَمَا لاَ یُحْرِمُ لَہُمَا إِلاَّ إِحْرَامًا وَاحِدا۔ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ عَنْ رَجُلٍ أَظُنُّہُ إِبْرَاہِیمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی الْقَارِنِ : یَطُوفُ طَوَافَیْنِ وَیَسْعَی سَعْیًا قَالَ الشَّافِعِیُّ وَہَذَا عَلَی مَعْنَی قَوْلِنَا یَعْنِی یَطُوفُ حِینَ یَقْدَمُ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ لِلزِّیَارَۃِ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ عَلَیْہِ طَوَافَانِ وَسَعْیَانِ وَاحْتَجَّ فِیہِ بِرِوَایَۃٍ ضَعِیفَۃٍ عَنْ عَلِیٍّ وَجَعْفَرٍ یَرْوِی عَنْ عَلِیٍّ قَوْلَنَا وَقَدْ رُوِّینَاہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ ۔ قَالَ الشَّیْخُ أَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی الطَّوَافَیْنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا: [منکر۔ طحاوی فی شرح المعانی ۲/۱۹۷]
(٩٤٢٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے حج و عمرہ کو جمع کیا وہ ان دونوں کے لیے ایک ہی طواف کرے اور صفا و مروہ کیا یک ہی سعی کرے اور حلال نہ ہو حتیٰ کہ دونوں سے حلال ہوجائے۔
(ب) جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اس کے افعال حج میں داخل ہیں۔ دونوں عمل میں متحد ہیں۔ قارن ایک طواف سے زیادہ نہیں کرے گا اسی طرح سعی ہے ان کا احرام بھی ایک ہی ہوگا۔
(ج) علی بن ابی طالب (رض) قارن کے بارے میں فرماتے ہیں : وہ دو طواف اور ایک سعی کرے گا۔ امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : یہی ہمارے قول کا معنی ہے کہ طواف قدوم اور صفا و مروہ کی سعی کرے گا ، پھر طواف زیارت کرے گا۔ بعض لوگ کہتے ہیں : دو طواف اور دو سعی کرے گا ۔ انھوں نے ایک ضعیف روایت سے دلیل پکڑی ہے۔ شیخ فرماتے ہیں زیادہ صحیح ہے وہ جو سیدنا علی (رض) سے دو طوافوں کے متعلق منقول ہے۔

9432

(۹۴۲۷)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ أَوْ مَنْصُورٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی نَصْرٍ قَالَ : لَقِیتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ أَہْلَلْتُ بِالْحَجِّ وَأَہَلَّ ہُوَ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَقُلْتُ : ہَلْ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَفْعَلَ کَمَا فَعَلْتَ؟ قَالَ : ذَلِکَ لَوْ کُنْتَ بَدَأْتَ بِالْعُمْرَۃِ۔ قُلْتُ : کَیْفَ أَفْعَلُ إِذَا أَرَدْتُ ذَلِکَ؟ قَالَ : تَأْخُذُ إِدَاوَۃً مِنْ مَائٍ فَتُفِیضُہَا عَلَیْکَ ثُمَّ تُہِلُّ بِہِمَا جَمِیعًا ثُمَّ تَطُوفُ لَہُمَا طَوَافَیْنِ وَتَسْعَی لَہُمَا سَعْیَیْنِ وَلاَ یَحِلُّ لَکَ حَرَامٌ دُونَ یَوْمِ النَّحْرِ۔ قَالَ مَنْصُورٌ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِمُجَاہِدٍ قَالَ : مَا کُنَّا نُفْتِی إِلاَّ بِطَوَافٍ وَاحِدٍ فَأَمَّا الآنَ فَلاَ نَفْعَلُ۔ کَذَا رُوِیَ عَنْ فُضَیْلٍ عَنْ مَنْصُورٍ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورٍ فَلَمْ یَذْکُرْ فِیہِ السَّعْیَ وَکَذَلِکَ شُعْبَۃُ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَأَبُو نَصْرٍ ہَذَا مَجْہُولٌ فَإِنْ صَحَّ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ طَوَافَ الْقُدُومِ وَطَوَافَ الزِّیَارَۃِ وَأَرَادَ سَعْیًا وَاحِدًا عَلَی مَا رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ وَصَاحِبَاہُ فَلاَ یَکُونُ لِرِوَایَۃِ جَعْفَرٍ مُخَالِفًا وَقَدْ رُوِیَ بِأَسَانِیدَ ضِعَافٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَوْقُوفًا وَمَرْفُوعًا قَدْ ذَکَرْتُہُ فِی الْخِلاَفِیَّاتِ وَمَدَارُ ذَلِکَ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ وَحَفْصِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ۔ وَعِیسَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَحَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَکُلُّہُمْ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِشَیْئٍ مِمَّا رَوَوْہُ مِنْ ذَلِکَ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہ۔ دارقطنی ۲/ ۲۶۵]
(٩٤٢٧) ابو نضر فرماتے ہیں کہ میں علی (رض) سے ملا اور انھوں نے حج و عمرہ کا احرام باندھا تھا اور میں نے صرف حج کا تو میں نے کہا : کیا میں اس طرح کرسکتا ہوں جس طرح آپ نے کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : ممکن ہے اگر تو عمرے سے ابتدا کرے۔ میں نے کہا : اگر میں عمرہ کا ارادہ کروں تو کیسے کروں ؟ انھوں نے کہا : پانی کا ایک لوٹا لے اس کو اپنے اوپر بہا ، پھر ان دونوں کا تلبیہ کہہ۔ پھر ان دونوں کے لیے دو طواف کر اور دو سعی کر اور یوم نحر سے پہلے تیرے لیے کوئی بھی حرام چیز حلال نہ ہوگی۔

9433

(۹۴۲۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ : مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ وَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ وَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَأَہَلَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ فَحَلَّ وَأَمَّا مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَلَمْ یَحِلُّوا حَتَّی کَانَ یَوْمَ النَّحْرِ۔ لَفْظ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَفِی الأَحَادِیثِ الَّتِی مَضَتْ فِی الْبَابِ قَبْلَہُ دَلِیلٌ عَلَی ہَذَا۔ [صحیح]
(٩٤٢٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع کو نکلے ، ہم میں سے کوئی حج کا تلبیہ کہتا تھا تو کوئی عمرہ کا اور کوئی حج و عمرہ دونوں کا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا تلبیہ کہا تو جس نے عمرہ کا تلبیہ کہا وہ حلال ہوگیا اور جس نے حج کا تلبیہ کہا یا حج و عمرہ دونوں کا تو وہ حلال نہ ہوا حتیٰ کہ یوم نحر کو حلال ہوا۔

9434

(۹۴۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ: ((مَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا یُحْصِیہِ کُتِبَتْ لَہُ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ حَسَنَۃً وَمُحِیَتْ عَنْہُ سَیِّئَۃٌ وَرُفِعَتْ لَہُ بِہِ دَرَجَۃٌ وَکَانَ لَہُ عَدْلَ رَقَبَۃٍ ))۔ [صحیح۔ طیالسی ۱۹۰۰]
(٩٤٢٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ” جس نے بیت اللہ کا طواف کیا ، سات چکر گن کر لگائے، اس کے لیے ہر قدم کے بدلے نیکی لکھی جائے گی اور اس کا گناہ مٹایا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا درجہ بلند کیا جائے گا اور ایک گردن آزاد کرانے کے برابر ثواب ہوگا۔

9435

(۹۴۳۰) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ: ((مَنْ طَافَ سَبْعًا وَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ کَانَتْ کَعَتَاقِ رَقَبَۃٍ))۔ لَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ أَبَاہُ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی عَطَائٍ فَبَعْضُہُمْ ذَکَرَہُ عَنْہُ وَبَعْضُہُمْ لَمْ یَذْکُرْہُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٣٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور دو رکعتیں ادا کیں تو ایک غلام آزاد کرانے کے برابر یہ عمل ہوجائے گا۔

9436

(۹۴۳۱)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَاہُ یَقُولُ لاِبْنِ عُمَرَ : مَا لِی أَرَاکَ لاَ تَسْتَلِمُ إِلاَّ ہَذَیْنِ الرُّکْنَیْنِ وَلاَ تَسْتَلِمُ غَیْرَہُمَا؟ قَالَ : إِنْ أَفْعَلْ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ: ((إِنَّ اسْتِلاَمَہُمَا یَحُطُّ الْخَطَایَا))۔ قَالَ وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((مَنْ طَافَ سُبُوعًا وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ فَلَہُ بِعَدْلِ رَقَبَۃٍ وَمَنْ رَفَعَ قَدِمًا وَوَضَعَ أُخْرَی کَتَبَ اللَّہُ لَہُ بِہَا حَسَنَۃً وَحَطَّ لَہُ بِہَا عَنْہُ خَطِیئَۃً وَرَفَعَ لَہُ بِہَا دَرَجَۃً))۔ وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُمَا جَمِیعًا سَمِعَاہُ الأَبُ وَالاِبْنُ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ، وہذا الفظ احمد ۲/۳۔ وابو یعلی ۵۶۸۸]
(٩٤٣١) عبید بن عمیر نے ابن عمر (رض) سے پوچھا : کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ آپ صرف ان دو رکنوں کو چھوتے ہیں اور ان کے علاوہ کو نہیں ؟ کہنے لگے : اگر میں ایسا کرتا ہوں تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ ان دونوں کو چھونا گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ کہتے ہیں اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے سات چکر لگائے اور دو رکعتیں ادا کیں تو اس کے لیے گردن آزاد کرانے کے برابر ثواب ہے اور جس نے ایک پاؤں اٹھایا اور دوسرا رکھا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے نیکی لکھے گا اور گناہ مٹائے گا اور درجہ بلند کرے گا۔

9437

(۹۴۳۲)حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قِرَائَ ۃً قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَابَاہْ قَالَ سَمِعْتُ جُبَیْرَ بْنَ مُطْعِمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ: ((لاَ أَعْرِفَنَّ یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ مَا مَنَعْتُمْ طَائِفًا یَطُوفُ بِہَذَا الْبَیْتِ سَاعَۃً مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ)) ۔ [صحیح]
(٩٤٣٢) جبیر بن مطعم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : اے بنی عبدمناف ! میں یہ نہ سنوں کہ تم اس گھر کا طواف کرنے سے کسی کو بھی منع کرتے ہو خواہ دن ہو یا رات۔

9438

(۹۴۳۳)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْمَعْمَرِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ طَافَ سَبْعًا ثُمَّ طَافَ سَبْعًا لأَنَّہُ أَحَبَّ أَنْ یَرَی النَّاسُ قُوَّتَہُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْمَعْمَرِیِّ : طَافَ سَبْعًا وَطَافَ سَبْعًا لأَنَّہُ أَحَبَّ أَنْ یَرَی النَّاسُ أَوْ یُرِیَ النَّاسَ قُوَّتَہُ۔ وَقَدْ قَالَ غَیْرُہُ فِی ہَذَا الْمَتْنِ : طَافَ سَبْعًا وَطَافَ سَعْیًا۔ وَقِیلَ : أَرَادَ بِہِ طَافَ سَبْعًا بِالْبَیْتِ وَسَبْعًا بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَلاَ یَکُونُ مَدْخَلُہُ ہَذَا الْبَابَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ احمد ۱/ ۲۵۵۔ طبرانی کبیر ۲۱۸۲۷]
(٩٤٣٣) (الف) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات طواف کیے ، پھر دوبارہ سات چکر لگائے ؛کیوں کہ آپ پسند کرتے تھے کہ لوگ آپ کی قوت دیکھیں۔
(ب) معمری کی روایت میں ہے کہ سات چکر لگائے گا۔ پھر سات چکر لگائے گا، کیوں کہ یہ زیادہ پسندیدہ ہے کہ اسے لوگ دیکھیں یا وہ لوگوں کو اپنی قوت دکھلائے۔ اس کے علاوہ یہ متن بھی ہے۔ طَافَ سَبْعًا وَطَافَ سَعْیًا۔
(ج) ایک قول ہے کہ بیت اللہ کے سات چکر لگائے گا پھر سات چکر صفا مروہ میں لگائے گا۔ اس باب میں اس کا مدخل نہیں ہے۔ واللہ اعلم

9439

(۹۴۳۴)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إبْرَاہِیمُ بْنُ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ أَبِی الْجَنُوبِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : طَافَ النَّبِیُّ -ﷺ بِالْبَیْتِ ثَلاَثَۃَ أَسْبَاعٍ جَمِیعًا ثُمَّ أَتَی الْمَقَامَ فَصَلَّی خَلْفَہُ سِتَّ رَکَعَاتٍ یُسَلِّمُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ یَمِینًا وَشِمَالاَ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَرَادَ أَنْ یُعَلِّمَنَا۔ خَالَفَہُ الصَّغَانِیُّ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ جَنَابٍ فِی إِسْنَادِہِ۔[منکر۔ ضعفاء للعقیلی ۳/۶۶]
(٩٤٣٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کے تین مرتبہ سات سات چکر اکٹھے ہی لگائے۔ پھر مقام پر آکر چھ رکعتیں ادا کیں، ہر دو رکعتوں میں دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔

9440

(۹۴۳۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ أَبِی الْجَنُوبِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : طُفْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِالْبَیْتِ فَلَمَّا أَتْمَمْنَا دَخَلْنَا فِی الثَّانِی فَقُلْنَا لَہُ : إِنَّا قَدْ أَتْمَمْنَا قَالَ : إِنِّی لَمْ أَوْہَمْ وَلَکِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقْرِنُ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرِنَ۔ لَیْسَ ہَذَا بِالْقَوِیِّ وَقَدْ رَخَّصَ فِی ذَلِکَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَۃَ وَعَائِشَۃُ وَکَرِہَ ذَلِکَ ابْنُ عُمَرَ۔[منکر۔ انظر قبلہ]
(٩٤٣٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کیا ، جب ایک مکمل ہوگیا تو دوسرا شروع کرلیا تو ہم نے ان کو کہا کہ ہم نے طواف پورا کرلیا ہے تو کہنے لگے : مجھے کوئی شک نہیں ہے ، لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو طواف اکٹھے کرتے دیکھا ہے تو میں بھی ایسا کرنا پسند کرتا ہوں۔

9441

(۹۴۳۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْجُلُودِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ إِذَا کَانَ قَبْلَ التَّرْوِیَۃِ خَطَبَ النَّاسَ فَأَخْبَرَہُمْ بِمَنَاسِکِہِمْ۔[صحیح۔ حاکم ۱/۶۳۲]
(٩٤٣٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم ترویہ سے پہلے لوگوں کو خطبہ دیا اور مناسک حج بیان فرمائے۔

9442

(۹۴۳۷)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ الطَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ حِینَ رَجَعَ بَعَثَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْحَجِّ فَأَقْبَلْنَا مَعَہُ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْعَرْجِ ثُوِّبَ بِالصُّبْحِ فَلَمَّا اسْتَوَی لِلتَّکْبِیرِ سَمِعَ الرَّغْوَۃَ خَلْفَ ظَہْرِہِ فَوَقَفَ عَنِ التَّکْبِیرِ فَقَالَ : ہَذِہِ رَغْوَۃُ نَاقَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ الْجَدْعَائِ لَقَدْ بَدَا لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی الْحَجِّ فَلَعَلَّہُ أَنْ یَکُونَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ عَلَیْہَا فَإِذَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمِیرٌ أَمْ رَسُولٌ؟ قَالَ : بَلْ رَسُولٌ أَرْسَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِبَرَائَ ۃَ أَقْرَأُ عَلَی النَّاسِ فِی مَوَاقِفِ الْحَجِّ فَقَدِمْنَا مَکَّۃَ فَلَمَّا کَانَ قَبْلَ التَّرْوِیَۃِ بِیَوْمٍ قَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَہُمْ عَنْ مَنَاسِکِہِمْ حَتَّی إِذَا فَرَغَ قَامَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَرَأَ عَلَی النَّاسِ بَرَائَ ۃَ حَتَّی خَتَمَہَا ثُمَّ خَرَجْنَا مَعَہُ حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمَ عَرَفَۃَ قَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَہُمْ عَنْ مَنَاسِکِہِمْ حَتَّی إِذَا فَرَغَ قَامَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَرَأَ عَلَی النَّاسِ بَرَائَ ۃَ حَتَّی خَتَمَہَا ثُمَّ کَانَ یَوْمَ النَّحْرِ فَأَفَضْنَا فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَہُمْ عَنْ إِفَاضَتِہِمْ وَعَنْ نَحْرِہِمْ وَعَنْ مَنَاسِکِہِمْ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَرَأَ عَلَی النَّاسِ بَرَائَ ۃَ حَتَّی خَتَمَہَا فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ النَّفْرِ الأَوَّلَ قَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَدَّثَہُمْ کَیْفَ یَنْفِرُونَ وَکَیْفَ یَرْمُونَ فَعَلَّمَہُمْ مَنَاسِکَہُمْ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَرَأَ عَلَی النَّاسِ بَرَائَ ۃَ حَتَّی خَتَمَہَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی قُرَّۃَ مُوسَی بْنِ طَارِقٍ تَفَرَّدَ بِہِ ہَکَذَا ابْنُ خُثَیْمٍ۔ [ضعیف۔ نسائی ۲۹۹۳۔ دارمی ۱۹۱۵]
(٩٤٣٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب واپس آئے تو ابوبکر (رض) کو حج پر بھیجا ۔ ہم بھی ان کے ساتھ گئے حتیٰ کہ جب عرج پہنچے تو صبح کی اقامت کہی گئی ۔ جب تکبیر تحریمہ کہنے کے لیے سیدھے ہوئے تو اپنے پیچھے سے آواز سنی ۔ آپ تکبیر سے رک گئے تو انھوں نے کہا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی جدعاء کی آواز ہے، لگتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بھی حج کا ارادہ ہوگیا ہے۔ شاید کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لا رہے ہیں، جب دیکھا تو سیدنا علی (رض) اس پر سوار تھے تو ابوبکر (رض) نے ان سے کہا : امیر بن کر آئے ہو یا قاصد ؟ کہنے لگے : بلکہ قاصد بن کر آیا ہوں۔ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے براء ۃ دے کر بھیجا ہے، میں حج کو مواقف میں اسے لوگوں کے سامنے پڑھوں۔ جب ہم مکہ آئے تو ترویہ (آٹھ ذوالحجہ) سے ایک دن پہلے ابوبکر (رض) کھڑے ہوئے لوگوں کو خطبہ دیا اور ان کو مناسک حج کے بارے میں بتایا حتیٰ کہ جب وہ فارغ ہوئے تو علی (رض) کھڑے ہوئے اور انھوں نے ساری براء ۃ پڑھ دی۔ پھر ہم نکلے حتیٰ کہ جب یوم عرفہ کو ابوبکر (رض) نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا اور لوگوں کو ان کے مناسک بتائے ، پھر جب فارغ ہوگئے تو علی (رض) کھڑے ہوئے اور مکمل براء ۃ پڑھی ۔ پھر جب قربانی کا دن تھا تو ہم واپس لوٹے جب ابوبکر (رض) واپس آئے تو انھوں نے لوگوں کو خطبہ دیا ان کو ان کے لوٹنے، قربانی کرنے اور مناسک کے بارے میں بتایا ۔ جب وہ فارغ ہوئے تو علی (رض) کھڑے ہوئے اور لوگوں پر براء ۃ پڑھی حتیٰ کہ اس کو ختم کیا ۔ جب واپس لوٹنے کا دن تھا تو ابوبکر (رض) نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ دیا اور ان کو بتایا کہ وہ کیسے لوٹیں اور کیسے رمی کریں ان کو ان کے مناسک بتائے ۔ جب وہ فارغ ہوئے تو حضرت علی (رض) کھڑے ہوئے اور لوگوں پر براء ۃ پڑھی حتیٰ کہ اس کو ختم کیا۔

9443

(۹۴۳۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبِرْنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ کُلُّہُمْ وَقَصَّرُوا إِلاَّ النَّبِیَّ -ﷺ وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ وَوَجَّہُوا إِلَی مِنًی أَہَلُّوا بِالْحَجِّ وَرَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَصَلَّی بِمِنًی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَالصُّبْحَ ثُمَّ مَکَثَ قَلِیلاً حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَأَمَرَ بِقُبَّۃٍ مِنْ شَعَرٍ فَضُرِبَتْ لَہُ بِنَمِرَۃَ فَسَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَلاَ تَشُکُّ قُرَیْشٌ إِلاَّ أَنَّہُ وَاقِفٌ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ کَمَا کَانَتْ قُرَیْشٌ تَصْنَعُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَأَجَازَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی أَتَی عَرَفَۃَ فَوَجَدَ الْقُبَّۃَ قَدْ ضُرِبَتْ لَہُ بِنَمِرَۃَ فَنَزَلَ بِہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔[صحیح۔ مسلم]
(٩٤٣٨) جابر بن عبداللہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کا واقعہ سنایا اور فرمایا : پھر سارے لوگ حلال ہوگئے اور انھوں نے بال کٹوائے ۔ سوائے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس شخص کے جس کے پاس قربانی تھی تو جب ترویہ کا دن تھا اور وہ منیٰ کی طرف متوجہ ہوئے۔ انھوں نے حج کا تلبیہ کہا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے اور ظہر کی نماز منیٰ میں ادا کی اور عصر بھی اور مغرب وعشا بھی اور صبح بھی۔ پھر تھوڑی دیر تک ٹھہرے حتیٰ کہ سورج طلوع ہوگیا اور آپ نے بالوں کے قبہ کا حکم دیا ۔ اس کو نمرہ میں لگایا گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے اور قریش شک نہیں کرتے ، مگر یہ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مشعرِ حرام کے پاس ٹھہرنے والے ہیں۔ جس طرح قریش جاہلیت میں کرتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے درست قرار دیا حتیٰ کہ عرفہ آئے اور دیکھا کہ قبہ نمرہ میں لگایا گیا تھا، آپ وہیں اترے۔

9444

(۹۴۳۹)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ قُلْتُ : أَخْبِرْنِی بِشَیْئٍ عَقَلْتَہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَیْنَ صَلَّی الظُّہْرَ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ؟ قَالَ : بِمِنًی۔ قُلْتُ : فَأَیْنَ صَلَّی الْعَصْرَ یَوْمَ النَّفْرِ؟ قَالَ : بِالأَبْطَحِ۔ ثُمَّ قَالَ : افْعَلْ کَمَا یَفْعَلُ أُمَرَاؤُکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْحَاقَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۷۰۔ مسلم ۱۳۰۹]
(٩٤٣٩) عبدالعزیز بن رفیع فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا : مجھے کوئی ایسی بات بتاؤ جس کو آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سیکھا ہو کہ انھوں نے ترویہ کے دن ظہر کہاں ادا کی ؟ انھوں نے کہا : منیٰ میں، میں نے کہا : عصر کوچ کے دن کہا : پڑھی ؟ انھوں نے کہا : ابطح میں ، پھر کہا : ویسے ہی کر جیسے تیرے امراء کرتے ہیں۔

9445

(۹۴۴۰)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَالصُّبْحَ بِمِنًی ثُمَّ یَغْدُو مِنْ مِنًی إِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ إِلَی عَرَفَۃَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَحَدِیثُ الشَّافِعِیِّ مُخْتَصَرٌ فِی الْغُدُوِّ فَقَطْ۔ [صحیح۔ مالک ۸۹۷]
(٩٤٤٠) ابن عمر (رض) ظہر، عصر، مغرب، عشا اور صبح کی نمازیں منیٰ میں پڑھتے ، پھر جب سورج طلوع ہوتا تو عرفہ جاتے۔

9446

(۹۴۴۱)أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ یَعْنِی ابْنَ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ قَالَ : أَفَاضَ النَّبِیُّ -ﷺ مِنْ عَرَفَاتٍ وَأُسَامَۃُ رِدْفُہُ فَجَالَتْ بِہِ النَّاقَۃُ وَہُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَاتٍ قَبْلَ أَنْ یُفِیضَ وَہُوَ رَافِعٌ یَدَیْہِ لاَ تُجَاوِزَانِ رَأْسَہُ فَلَمَّا أَفَاضَ سَارَ عَلَی ہَیْئَتِہِ حَتَّی أَتَی جَمْعًا ثُمَّ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ وَالْفَضْلُ رِدْفُہُ فَقَالَ الْفَضْلُ : مَا زَالَ النَّبِیُّ -ﷺ یُلَبِّی حَتَّی أَتَی الْجَمْرَۃَ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ وَلَمْ یَذْکُرِ الْفَضْلَ فِی أَوَّلِہِ وَإِنَّمَا ذَکَرَہُ فِی آخِرِہِ وَقَدْ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۱۔ مسلم ۱۲۸۶]
(٩٤٤١) فضل (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفات سے واپس آئے اور اسامہ (رض) آپ کے پیچھے سوار تھے، آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر گھوم رہی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹنے سے پہلے عرفات میں ہی تھے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھایا ہوا تھا، وہ سر سے تجاوز نہ کرتے تھے تو جب واپس لوٹے تو اپنی حالت پر آگئے ۔ حتیٰ کہ ” جمع “ میں پہنچے ۔ پھر وہاں سے لوٹے تو فضل آپ کے پیچھے سوار تھے، فضل فرماتے ہیں کہ نبی تلبیہ کہتے رہے حتیٰ کہ جمرہ کے پاس آئے۔

9447

(۹۴۴۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الثَّقَفِیِّ : أَنَّہُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَہُمَا غَادِیَانِ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَۃَ کَیْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِی ہَذَا الْیَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : کَانَ یُہِلُّ الْمُہِلُّ مِنَّا وَلاَ یُنْکَرُ عَلَیْہِ وَیُکَبِّرُ الْمُکَبِّرُ مِنَّا فَلاَ یُنْکَرُ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۷۶۔ مسلم ۱۲۸۵]
(٩٤٤٢) محمد بن ابی بکرثقفی فرماتے ہیں کہ انھوں نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا ، جب وہ منیٰ سے عرفہ جا رہے تھے کہ تم اس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتے ہوئے کہا کرتے تھے تو انھوں نے کہا : تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا تھا، اس کو نہ روکا جاتا اور تکبیر کہنے والا تکبیر کہتا تو اس کو برا نہ جانا جاتا۔

9448

(۹۴۴۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی إبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُثَنَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَاتٍ مِنَّا الْمُلَبِّی وَمِنَّا الْمُکَبِّرُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ مَثْنَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۸۴]
(٩٤٤٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منیٰ سے عرفات گئے ، ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ کہہ رہے تھے اور کچھ تکبیرات۔

9449

(۹۴۴۴)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُدْرِکٍ الأَشْجَعِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ لَبَّی حِینَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ فَقِیلَ : ہَذَا أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : سَمِعْتُ الَّذِی أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ یَقُولُ فِی ہَذَا الْمَکَانِ: ((لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ)) ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۸۳]
(٩٤٤٤) عبداللہ بن مسعود (رض) نے منیٰ سے واپسی پر تلبیہ کہا تو کہا گیا کہ یہ اعرابی ہے تو عبداللہ (رض) نے فرمایا : جس پر سورة بقرہ نازل ہوئی ہے۔ میں نے انھیں اس جگہ پر لبیک اللہم لبیک کہتے سنا ہے۔

9450

(۹۴۴۵)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ذَکَرَہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ : أَنَّ أَبَاہُ رَقِیَ إِلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ یَوْمَ عَرَفَۃَ فَقَالَ : مَا مَنَعَکَ أَنْ تُہِلَّ؟ فَقَدْ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُہِلُّ فِی مَکَانِکَ ہَذَا فَأَہَلَّ ابْنُ الزُّبَیْرِ۔ [ضعیف]
(٩٤٤٥) عبدالرحمن بن الاسود کہتے ہیں کہ ان والد عرفہ کے دن ابن زبیر کے پاس گئے اور ان سے پوچھا کہ آپ کو کس بات نے تلبیہ کہنے سے روکا ہے۔ میں نے عمر بن خطاب کو اس جگہ تلبیہ کہتے سنا ہے تو انھوں نے بھی تلبیہ کہا۔

9451

(۹۴۴۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُہِلُّ بِالْمُزْدَلِفَۃِ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینِ فِیمَ الإِہْلاَلُ؟ قَالَ : وَہَلْ قَضَیْنَا نُسُکَنَا۔ [حسن]
(٩٤٤٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) کو مزدلفہ میں تلبیہ کہتے سنا تو ان کو کہا : اے امیرالمومنین ! تلبیہ کہاں ؟ انھوں کہا : کیا ہم نے مناسک ادا کرلیے ہیں ؟

9452

(۹۴۴۷)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ابْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مَیْسَرَۃَ بْنِ حَبِیبٍ النَّہْدِیِّ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَۃَ فَقَالَ : یَا سَعِیدُ مَا لِی لاَ أَسْمَعُ النَّاسَ یُلَبُّونَ؟ قُلْتُ : یَخَافُونَ مُعَاوِیَۃَ فَخَرَجَ ابْنُ الْعَبَّاسِ مِنْ فُسْطَاطِہِ فَقَالَ : لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ مُعَاوِیَۃَ اللَّہُمَّ الْعَنْہُمْ فَقَدْ تَرَکُوا السُّنَّۃَ مِنْ بُغْضِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن۔ نسائی ۲۰۰۶۔ ابن خزیمہ ۲۸۳۰]
(٩٤٤٧) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ہم ابن عباس (رض) کے پاس عرفہ میں تھے تو انھوں نے کہا : سعید ! کیا وجہ ہے کہ میں لوگوں کو تلبیہ کہتے نہیں سنتا۔ میں نے کہا : وہ معاویہ (رض) سے ڈرتے ہیں تو وہ اپنے خیمہ سے نکلے اور کہا : لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ اگرچہ معاویہ کی ناک خاک آلود ہوجائے، اے اللہ ! ان پر لعنت کر ، انھوں نے علی (رض) سے بغض کی وجہ سے سنت کو چھوڑ دیا ہے۔

9453

(۹۴۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ أَبِی یَزِیدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : تُلَبِّی حَتَّی تَأْتِیَ حَرَمَکَ إِذَا رَمَیْتَ الْجَمْرَۃَ۔ [حسن]
(٩٤٤٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : تو تلبیہ کہتا رہ حتیٰ کہ رمی جمار کر کے حرم کو آجائے۔

9454

(۹۴۴۹)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاہِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَرْسَلَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ مَعَ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ یَوْمَ عَرَفَۃَ فَاتَّبَعْتُ ہَوْدَجَہَا فَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُہَا تُلَبِّی حَتَّی رَمَتْ جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ ثُمَّ کَبَّرَتْ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ أَیْضًا عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [حسن]
(٩٤٤٩) کریب کہتے ہیں کہ مجھے ابن عباس (رض) نے میمونہ (رض) کے ساتھ عرفہ کے دن بھیجا ، میں ان کی ہودج کے پیچھے پیچھے چلتا رہا اور میں ان کا تلبیہ سنتا رہا حتیٰ کہ انھوں نے جمرہ ٔعقبہ کو کنکریاں ماریں ۔ پھر انھوں نے تکبیر کہی۔

9455

(۹۴۵۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَتْ قُرَیْشٌ وَمَنْ دَانَ دِینَہَا یَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ وَکَانُوا یُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ وَکَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ یَقِفُونَ بِعَرَفَۃَ فَلَمَّا جَائَ الإِسْلاَمُ أَمَرَ اللَّہُ نَبِیَّہُ -ﷺ أَنْ یَأْتِیَ عَرَفَاتٍ فَیَقِفَ بِہَا ثُمَّ یُفِیضَ مِنْہَا فَذَلِکَ قَوْلُہُ: {ثُمَّ أَفِیضُوا مِنْ حَیْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۴۲۴۸۔ مسلم ۱۲۱۹]
(٩٤٥٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ قریش اور ان کے دین کے پیرو کار لوگ مزدلفہ میں ٹھہرتے تھے اور انھیں حمس کہا جاتا تھا اور باقی سارے اہل عرب عرفہ میں ٹھہرتے تھے ۔ جب اسلام آگیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیا کہ وہ عرفات جائیں اور وہاں ٹھہریں اور وہیں سے نکلیں۔ یہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : پھر وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں۔

9456

(۹۴۵۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَالَتْ قُرَیْشٌ نَحْنُ قَوَاطِنُ الْبَیْتِ لاَ نُجَاوِزُ الْحَرَمَ فَقَالَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی: {ثُمَّ أَفِیضُوا مِنْ حَیْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٥١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ قریش کہتے تھے : ہم بیت اللہ کے باسی ہیں ، ہم حرم سے نہیں نکلیں گے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : پھر وہیں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں۔

9457

(۹۴۵۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَضْلَلْتُ بَعِیرًا لِی فَذَہَبْتُ أَطْلُبُہُ یَوْمَ عَرَفَۃَ فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ وَاقِفًا بِعَرَفَۃَ فَقُلْتُ ہَذَا وَاللَّہِ مِنَ الْحُمْسِ مَا شَأْنُہُ؟ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۸۱۔ مسلم ۱۲۲۰]
(٩٤٥٢) جبیر بن مطعم (رض) فرماتے ہیں کہ عرفہ کے دن میرا اونٹ گم ہوگیا تو میں اسے تلاش کرنے نکلا ۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عرفہ میں کھڑے پایا تو میں نے کہا : یہ اللہ کی قسم حمس میں سے ہیں ، ان کا کیا حال ہے ؟

9458

(۹۴۵۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَ: وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ہَذَا مِنَ الْحُمْسِ فَمَا لَہُ خَرَجَ مِنَ الْحَرَمِ۔ قَالَ سُفْیَانُ یَعْنِی قُرَیْشًا وَکَانَتْ تُسَمَّی الْحُمْسَ وَکَانَتْ قُرَیْشٌ لاَ تُجَاوِزُ الْحَرَمَ یَقُولُونَ نَحْنُ أَہْلُ اللَّہِ لاَ نَخْرُجُ مِنَ الْحَرَمِ فَکَانَ سَائِرُ النَّاسِ تَقِفُ بِعَرَفَۃَ وَذَلِکَ قَوْلُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ : {ثُمَّ أَفِیضُوا مِنْ حَیْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}۔ قَالَ سُفْیَانُ الأَحْمَسُ الشَّدِیدُ فِی دِینِہِ۔ قَالَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدِیثُ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ إِلَی قَوْلِہِ مِنَ الْحُمْسِ مَا لَہُ ہَا ہُنَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٥٣) عمرو بن دینار نے بھی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے ، لیکن انھوں نے کہا : یہ حمس میں سے ہیں تو ان کو کیا ہوا ۔ یہ حرم سے نکل آئے ہیں۔

9459

(۹۴۵۴)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی حَجَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ وَنُزُولِہِ بِنَمِرَۃَ قَالَ حَتَّی إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَائِ فَرُحِلَتْ لَہُ فَرَکِبَ حَتَّی أَتَی بَطْنَ الْوَادِی فَخَطَبَ النَّاسَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی خُطْبَتِہِ کَمَا مَضَی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ حَیْثُ أَخْرَجْنَاہُ بِسِیَاقِہِ مِنْ ہَذَا الْکِتَابِ قَالَ ثُمَّ أَذَّنَ بِلاَلٌ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [منکر ۱۲۱]
(٩٤٥٤) جابر بن عبداللہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج والی حدیث بیان کی اور نمرہ میں آپ کا اترنا بیان کیا ہے حتیٰ کہ جب سورج ڈھل گیا، انھوں نے قصواء کا حکم دیا ۔ اس پر کجاوا کسا گیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے حتیٰ کہ وادی کے درمیان میں آئے ، لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال نے اذان دی پھر ظہر کی اقامت کہی اور نماز پڑھی ، پھر اقامت کہی تو عصر کی نماز پڑھائی۔

9460

(۹۴۵۵)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَیْرُہُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ فِی حَجَّۃِ الإِسْلاَمِ قَالَ فَرَاحَ النَّبِیُّ -ﷺ إِلَی الْمَوْقِفِ بِعَرَفَۃَ فَخَطَبَ النَّاسَ الْخُطْبَۃَ الأُولَی ثُمَّ أَذَّنَ بِلاَلٌ ثُمَّ أَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ فِی الْخُطْبَۃِ الثَّانِیَۃِ فَفَرَغَ مِنَ الْخُطْبَۃِ وَبِلاَلٌ مِنَ الأَذَانِ ثُمَّ أَقَامَ بِلاَلٌ فَصَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ۔ قَالَ الشَّیْخُ تَفَرَّدَ بِہَذَا التَّفْصِیلِ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی وَفِی حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ خَطَبَ ثُمَّ أَذَّنَ بِلاَلٌ إِلاَّ أَنَّہُ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ أَخْذِ النَّبِیِّ -ﷺ فِی الْخُطْبَۃِ الثَّانِیَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[منکر ۱۲۱]
(٩٤٥٥) جابر (رض) حجۃ الاسلام کے بارے میں فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موقف کی طرف گئے ، عرفہ میں لوگوں کو پہلا خطبہ دیا۔ پھر بلال نے اذان کہی۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرا خطبہ شروع کردیا ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ اور بلال اذان سے فارغ ہوئے تو بلال (رض) نے اقامت کہی ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر پڑھائی ۔ پھر اقامت کہی تو عصر کی نماز پڑھائی۔
شیخ فرماتے ہیں : اس تفصیل کے ساتھ ابراہیم بن محمد بن ابو یحییٰ منفرد ہے۔ حاتم بن اسماعیل کی حدیث جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ انھوں نے خطبہ دیا ۔ پھر بلال (رض) نے اذان کہی ، مگر اس میں یہ ذکر نہیں کہ انھوں نے یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دوسرے خطبہ سے اخذ کی تھی۔

9461

(۹۴۵۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ : إبْرَاہِیمُ بْنُ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ وَأَبُو صَالِحٍ أَنَّ اللَّیْثَ حَدَّثَہُمَا قَالَ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ : أَنَّ الْحَجَّاجَ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ کَیْفَ یَصْنَعُ فِی الْمَوْقِفِ یَوْمَ عَرَفَۃَ قَالَ سَالِمٌ إِنْ کُنْتَ تُرِیدُ السُّنَّۃَ فَہَجِّرْ بِالصَّلاَۃِ یَوْمَ عَرَفَۃَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : صَدَقَ إِنَّہُمْ کَانُوا یَجْمَعُونَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ یَوْمَ عَرَفَۃَ فِی السُّنَّۃِ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فَقُلْتُ لِسَالِمٍ أَفَعَلَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ قَالَ سَالِمٌ : وَہَلْ یَتَّبِعُونَ إِلاَّ سُنَّتَہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فَقَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَجْمَعُ بَیْنَہُمَا إِذَا فَاتَہُ مَعَ الإِمَامِ یَوْمَ عَرَفَۃَ۔ وَعَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ إِنْ شَائَ جَمَعَ وَإِنْ شَائَ فَرَّقَ۔ [صحیح۔ نسائی ۳۰۰۹]
(٩٤٥٦) سالم فرماتے ہیں کہ حجاج نے ابن عمر سے پوچھا کہ عرفہ کے دن موقف میں کیسے کیا جائے ؟ سالم نے فرمایا : اگر تو سنت چاہتا ہے تو عرفہ کے دن صبح کی نماز جلدی پڑھ تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے کہ وہ ظہر اور عصر کو سنت کے مطابق عرفہ کے دن جمع کرتے تھے، ابن شہاب فرماتے ہیں : میں نے سالم سے عرض کیا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا کیا ہے ؟ سالم نے فرمایا : وہ تو صرف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کی سنت کا اتباع کرتے تھے۔

9462

(۹۴۵۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : ثُمَّ رَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی أَتَی الْمَوْقِفَ فَجَعَلَ بَطْنَ نَاقَتِہِ الْقَصْوَائِ إِلَی الصَّخْرَاتِ وَجَعَلَ حَبْلَ الْمُشَاۃِ بَیْنَ یَدَیْہِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتَّی غَرَبَتِ الشَّمْسُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٩٤٥٧) جابر بن عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں کہ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے حتیٰ کہ موقف پر آئے اور اپنی اونٹنی قصواء کے پیٹ کو چٹانوں کی جانب کیا اور جبل مشاۃ کو اپنے سامنے رکھا اور قبلہ رو ہوئے ۔ پھر وہیں کھڑے رہے حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا۔

9463

(۹۴۵۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ : ((وَقَفْتُ ہَا ہُنَا بِعَرَفَۃَ وَعَرَفَۃَ کُلَّہَا مَوْقِفٌ وَوَقَفْتُ ہَا ہُنَا بِجَمْعٍ وَجَمْعٌ کُلُّہَا مَوْقِفٌ وَنَحَرْتُ ہَا ہُنَا بِمِنًی وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ فَانْحَرُوا فِی رِحَالِکُمْ ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۸۸]
(٩٤٥٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں عرفہ میں اس جگہ ٹھہرا ہوں اور عرفہ سارے کا سارا موقف ہے اور میں اس جگہ مزدلفہ میں ٹھہرا ہوں اور مزدلفہ سارے کا سارا وقف ہے اور میں نے اس جگہ منیٰ میں قربانی کی ہے اور منیٰ سارے کا سارا منحر ہے، لہٰذا اپنے خیموں میں نحر کرو۔

9464

(۹۴۵۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ: ((عَرَفَۃُ کُلُّہَا مَوْقِفٌ وَارْتَفِعُوا عَنْ عُرَنَۃَ وَالْمُزْدَلِفَۃُ کُلُّہَا مَوْقِفٌ وَارْتَفِعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ))۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٤٥٩) محمد بن منکدر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عرفہ سارے کا سارا موقف ہے اور عرفہ سے بلند رہو اور مزدلفہ سارے کا سارا موقف ہے اور محسر سے بلند رہو۔

9465

(۹۴۶۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : ارْتَفِعُوا عَنْ عُرَنَاتٍ وَارْتَفِعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ قَالَ وَعُرَنَاتٌ بِعَرَفَاتٍ قَالَ عَطَائٌ : وَبَطْنُ عُرَنَۃَ الَّذِی فِیہِ الْمَبْنَی۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَرَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ یُقَالُ۔ وَرُوِیَ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن خزیمہ ۲۸۱۷۔ حاکم ۱/ ۶۳۳]
(٩٤٦٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عرفات اور محسر سے بلند رہو، عرنات عرفات میں ہے اور عطاء فرماتے ہیں کہ عرفہ وہ ہے جس میں مبنی ہے۔
شیخ کہتے ہیں : اس روایت کو یحییٰ القطان عن ابن جریج عن عطاء عن ابن عباس بیان کیا ہے اور کہا۔ کان یقال :

9466

(۹۴۶۱)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ: ((ارْفَعُوا عَنْ بَطْنِ عُرَنَۃَ وَارْفَعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ))۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن خزیمہ۲۸۱۶۔ حاکم۱/۶۳۳]
(٩٤٦١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بطن عرفہ سے بلند رہو اور محسر بلند رہو۔

9467

(۹۴۶۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ إِنْ شَائَ اللَّہُ شَکَّ سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ارْفَعُوا عَنْ بَطْنِ مُحَسِّرٍ وَعَلَیْکُمْ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٩٤٦٢) یہی حدیث زیاد بن سعد نے بھی بیان کی ہے، لیکن اس نے کہا کہ بطن محسر سے بلند رہو اور انگلیوں کے درمیان رکھ کر ماری جانے والی کنکریوں کو لازم پکڑو۔

9468

(۹۴۶۳)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ دِینَارٍ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ یُحَدِّثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ شَیْبَانَ قَالَ : کُنَّا وُقُوفًا بِعَرَفَۃَ فِی مَکَانٍ بَعِیدٍ مِنَ الْمَوْقِفِ یُبَعِّدُہُ فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الأَنْصَارِیُّ فَقَالَ : إِنِّی رَسُولُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ إِلَیْکُمْ یَقُولُ : کُونُوا عَلَی مَشَاعِرِکُمْ ہَذِہِ فَإِنَّکُمْ عَلَی إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ۔
(٩٤٦٣) ابن مربع انصاری نے کہا کہ میں تمہاری طرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قاصد ہوں ، وہ کہہ رہے تھے : اپنے ان مشاعر پر رہو، کیوں کہ تم ابراہیم کی وراثت کے وارث ہو۔ [حسن۔ ابوداود ١٩١٩۔ ترمذی ٨٨٣)

9469

(۹۴۶۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عَنْ وَقَالَ : أَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الأَنْصَارِیُّ بِعَرَفَۃَ وَنَحْنُ فِی مَکَانٍ مِنَ الْمَوْقِفِ یُبَاعِدُہُ عَمْرٌو یَعْنِی عَنِ الإِمَامِ فَقَالَ ثُمَّ ذَکَرَہُ۔ [حسن۔ انظر قبہ]
(٩٤٦٤) ایضاً

9470

(۹۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ قَالَ : کَتَبَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَی الْحَجَّاجِ بْنِ یُوسُفَ : أَنْ لاَ یُخَالِفَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فِی أَمْرِ الْحَجِّ فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ عَرَفَۃَ جَائَ ہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حِینَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِہِ الرَّوَاحَ فَخَرَجَ الْحَجَّاجُ إِلَیْہِ فِی مِلْحَفَۃٍ مُعَصْفَرَۃٍ فَقَالَ : ہَذِہِ السَّاعَۃَ فَقَالَ : نَعَمْ فَقَالَ : انْتَظِرْنِی حَتَّی أُفِیضَ عَلَیَّ مَائً فَدَخَلَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَسَارَ بَیْنِی وَبَیْنَ أَبِی فَقُلْتُ لَہُ : إِنْ کُنْتَ تُرِیدُ أَنْ تُصِیبَ السُّنَّۃَ الْیَوْمَ فَأَقْصِرِ الْخُطْبَۃَ وَعَجِّلِ الصَّلاَۃَ فَجَعَلَ یَنْظُرُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ کَیْمَا یَسْمَعَ ذَلِکَ مِنْہُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ صَدَقَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بُکَیْرٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ وَقَالَ : وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ إِتْیَانَ النَّبِیِّ -ﷺ الْمَوْقِفَ کَانَ بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ وَقَدْ قَالَ فِی رِوَایَۃِ جَابِرٍ : لِتَأْخُذُوا مَنَاسِکَکُمْ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۷۷]
(٩٤٦٥) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے حجاج بن یوسف کو لکھ بھیجا کہ حج کے معاملہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کی مخالفت نہیں کرنی تو جب عرفہ کا دن تھا ، عبداللہ (رض) اس کے پاس گئے ۔ جب سورج زائل ہوا تو اس کی آرام گاہ کے خیموں کے پاس چیخے تو حجاج زرد رنگ کی چار میں نکلا اور کہا : اس وقت۔ کہا : ہاں ! کہنے لگا : میرا انتظار کریں ، میں پانی ڈال لوں، وہ گیا اور غسل کر کے آیا اور میرے اور میرے والد کے درمیان ہو لیا تو میں نے کہا : آج اگر تو سنت پر عمل کرنا چاہتا ہے تو خطبہ مختصر دے اور جلدی نماز پڑھا تو وہ عبداللہ بن عمر (رض) کی طرف دیکھنے لگا ، تاکہ یہ بات ان سے سن لے تو عبداللہ (رض) نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے۔
(ب) صحیح بخاری میں ہے۔ وقوف میں جلدی کرو۔
(ج) جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موقف میں زوال شمس کے بعد آئے۔ جابر (رض) کی روایت میں ہے : تاکہ تم اپنے مناسک کے طریقے سیکھو۔

9471

(۹۴۶۶)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَعَلَیْہِ السَّکِینَۃُ وَأَمَرَہُمْ بِالسَّکِینَۃِ وَقَالَ : لِتَأْخُذْ أُمَّتِی مَنْسِکَہَا فَإِنِّی لاَ أَدْرِی لَعَلِّی لاَ أَلْقَاہُمْ بَعْدَ عَامِہِمْ ہَذَا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۷۔ ابوداود ۱۹۷۰]
(٩٤٦٦) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹے اور ان پر سکینت تھی ، انھوں نے لوگوں کو بھی سکون کا حکم دیا اور فرمایا : میری امت مجھ سے حج کے طریقے سیکھ لے، مجھے علم نہیں شاید کہ میں اس سال کے بعد انھیں نہ مل سکوں۔

9472

(۹۴۶۷)حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً وقِرَائَ ۃً حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ سَعِیدٍ الثَّوْرِیِّ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْمُرَ الدِّیلِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ : ((الْحَجُّ عَرَفَاتٌ الْحَجُّ عَرَفَاتٌ فَمَنْ أَدْرَکَ لَیْلَۃَ جَمْعٍ قَبْلَ أَنْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ فَقَدْ أَدْرَکَ أَیَّامُ مِنًی ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ)) ۔ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قُلْتُ لِسُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ : لَیْسَ عِنْدَکُمْ بِالْکُوفَۃِ حَدِیثٌ أَشْرَفُ وَلاَ أَحْسَنُ مِنْ ہَذَا۔ [صحیح۔ ترمذی ۲۹۷۵۔ دارمی ۱۸۸۷۔ ابن حبان ۳۸۹۲]
(٩٤٦٧) عبدالرحمن بن یعمردیلمی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے س ناکہ حج عرفات ہے، حج عرفات ہے، جس نے جمعے کی رات کو صبح ہونے سے پہلے پا لیا اس نے حج کو پا لیا، ایامِ منیٰ تین ہیں جس نے دو دن میں جلدی کی اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے تاخیر کی اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔

9473

(۹۴۶۸)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا یَعْنِی ابْنَ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ مُضَرَّسِ بْنِ أَوَسِ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ لاَمٍ : أَنَّہُ حَجَّ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَأَدْرَکَ النَّاسَ وَہُمْ بِجَمْعٍ فَانْطَلَقَ إِلَی عَرَفَاتٍ لَیْلاً فَأَفَاضَ مِنْہَا ثُمَّ رَجَعَ إِلَی جَمْعٍ فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتْعَبْتُ نَفْسِی وَأَنْضَیْتُ رَاحِلَتِی فَہَلْ لِی مَنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((مَنْ صَلَّی مَعَنَا صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّی نُفِیضَ وَقَدْ أَتَی عَرَفَاتٍ قَبْلَ ذَلِکَ لَیْلاً أَوْ نَہَارًا فَقَدْ تَمَّ حَجَّہُ وَقَضَی تَفَثَہُ))۔ [صحیح۔ نسائی ۳۰۴۱۔ ابن ماجہ ۳۰۱۶]
(٩٤٦٨) عروہ بن مضرس فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں حج کیا تو لوگوں کو جمع میں پایا۔ وہ رات کے وقت عرفات گئے ، وہاں سے لوٹے حتیٰ کہ جمع آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اپنے آپ کو اور اپنی اونٹنی کو تھکایا ہے تو کیا میرے لیے حج ہے ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے ہمارے ساتھ صبح کی نماز پڑھی اور ہمارے ساتھ ٹھہرا حتیٰ کہ ہم واپس آئے اور اس سے پہلے عرفات میں رات کو آیا یا دن کو تو اس کا حج پورا ہوگیا۔

9474

(۹۴۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِکٍ الشَّعِیرِیُّ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عُبَیْدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا عُرْوَۃُ یَعْنِی أَبَا فَرْوَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ مُضَرِّسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ فَقُلْتُ : جِئْتُ مِنْ جَبَلِ طَیْئٍ أَتْعَبْتُ رَاحِلَتِی وَأَنْصَبْتُ نَفْسِی فَہَلْ لِی مِنْ حَجٍّ؟ قَالَ : ((مَنْ وَقَفَ مَعَنَا بِعَرَفَۃَ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٦٩) عروہ بن مضرس فرماتے ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا ، میں نے کہا : میں جبل طیٔ سے آیا ہوں ، میں نے اپنی سواری کو تھکایا ہے اور خود بھی تھکا ہوں تو کیا میرا حج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ہمارے ساتھ عرفہ میں ٹھہرا اس کا حج پورا ہوگیا۔

9475

(۹۴۷۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ وَمَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِیمَا قَرَأَ عَلَیْہِ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ : أَنَّ نَاسًا اخْتَلَفُوا عِنْدَہَا یَوْمَ عَرَفَۃَ فِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : ہُوَ صَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : لَیْسَ بِصَائِمٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ وَہُوَ وَاقِفٌ عَلَی بَعِیرِہِ بِعَرَفَۃَ فَشَرِبَہُ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ رَوْحٍ : تَمَارَوْا وَقَالَ : فَشَرِبَ وَہُوَ بِعَرَفَۃَ یَخْطُبُ النَّاسَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۷۸۔ مسلم ۱۱۲۳]
(٩٤٧٠) امِ فضل بنت حارث فرماتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے عرفہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں اختلاف کیا ۔ بعض نے کہا : آپ روزے سے ہیں اور بعض نے کہا کہ نہیں تو انھوں نے آپ کی طرف دودھ کا پیالہ بھیجا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اونٹ پر سوار تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ نوش فرمایا۔

9476

(۹۴۷۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ الْکَلْبِیُّ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ حَوْشَبِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ مَہْدِیٍّ الْہَجَرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَۃَ۔ کَذَا قَالَ الْحَارِثُ بْنُ عُبَیْدٍ وَالْمَحْفُوظُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [منکر]
(٩٤٧١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میدانِ عرفات میں عرفہ کا روزہ رکھنے سے منع کیا۔

9477

(۹۴۷۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَوْشَبُ بْنُ عَقِیلٍ عَنْ مَہْدِیٍّ الْہَجَرِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَحَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ : أَنَّہُ نَہَی عَنْ صَوْمِ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِعَرَفَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ حَوْشَبٍ وَفِی حَدِیثِ أُمِّ الْفَضْلِ کِفَایَۃٌ۔ [منکر۔ ابوداود ۲۴۴۰۔ ابن ماجہ، حاکم ۱/ ۴۲۴]
(٩٤٧٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میدان عرفات میں عرفہ کا روزہ رکھنے سے منع کیا۔

9478

(۹۴۷۳)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ مَوْلَی ابْنِ عَیَّاشٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ کَرِیزٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : ((أَفْضَلُ الدُّعَائِ دُعَائُ یَوْمَ عَرَفَۃَ وَأَفْضَلُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِیُّونَ مَنْ قَبْلِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ)) ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ مَالِکٍ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مُوَصَّلاً وَوَصْلُہُ ضَعِیفٌ۔ [حسن لغیرہ]
(٩٤٧٣) طلحہ بن عبیداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : افضل ترین دعا عرفہ کے دن کی ہے اور افضل بات جو میں نے اور مجھ سے پہلے نبیوں نے کہی وہ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ہے۔

9479

(۹۴۷۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَاشِمِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَدْعُو بِعَرَفَۃَ یَدَاہُ إِلَی صَدْرِہِ کَاسْتِطْعَامِ الْمِسْکِینِ۔ [ضعیف۔ المعجم الاوسط للطبرانی ۲۸۹۲]
(٩٤٧٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عرفہ میں دیکھا ، آپ ہاتھ ایسی سینے کی طرف اٹھا کر دعا مانگ رہے تھے جیسے مسکین کھانا مانگتا ہے۔

9480

(۹۴۷۵)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ عَنْ أَخِیہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ((أَکْثَرُ دُعَائِی وَدُعَائِ الأَنْبِیَائِ قَبْلِی بِعَرَفَۃَ لاَ إِلَہ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اللَّہُمَّ اجْعَلْ فِی قَلْبِی نُورًا وَفِی سَمْعِی نُورًا وَفِی بَصَرِی نُورًا اللَّہُمَّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَیَسِّرْ لِی أَمْرِی وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ وَسْوَاسِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ وَفِتْنَۃِ الْقَبْرِ اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا یَلِجُ فِی اللَّیْلِ وَشَرِّ مَا یَلِجُ فِی النَّہَارِ وَشَرِّ مَا تَہُبُّ بِہِ الرِّیَاحُ وَمِنْ شَرِّ بَوَائِقِ الدَّہْرِ)) ۔ تَفَرَّدَ بِہِ مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَلَمْ یُدْرِکْ أَخُوہُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی شُعْبَۃَ أَنَّہُ قَالَ : رَمَقْتُ ابْنَ عُمَرَ وَہُوَ بِعَرَفَۃَ لأَسْمَعَ مَا یَدْعُو قَالَ فَمَا زَادَ عَلَی أَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔[ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۱۵۱۳۰]
(٩٤٧٥) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی عرفہ میں زیادہ تر دعا یہ ہے : ترجمہ : ” اللہ کے علاوئہ کوئی الٰہ نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ ! میرے دل، سماعت، بصارت میں نور بنا دے، اے اللہ ! میرا سینہ کھول دے اور میرا معاملہ آسان کر دے ۔ میں سینے کے وسوسوں سے پناہ مانگتا ہوں اور معاملوں کے بکھرنے اور قبر کے فتنہ سے۔ میں دن اور رات میں داخل ہونے والے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اور زمانے کی مصیبتوں اور جس چیز کے ساتھ ہوا چلتی ہے اس کے شر سے۔
ابو شعبہ سے روایت ہے : کہ میں نے ابن عمر (رض) پر اپنی نظر جمائے رکھی جب وہ عرفہ میں تھے ، جو وہ پڑھ رہے تھے، میں اس کو سن رہا تھا، فرماتے ہیں کہ انھوں نے لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیر سے زیادہ کچھ نہیں پڑھا۔

9481

(۹۴۷۶)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ الْبَصْرِیَّ یَوْمَ عَرَفَۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ جَلَسَ فَدَعَا وَذَکَرَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ مُسْلِمٍ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ خَرَجَ یَوْمَ عَرَفَۃَ مِنَ الْمَقْصُورَۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَعَدَ فَعُرِفَ۔ [صحیح]
(٩٤٧٦) ابوعوانہ کہتے ہیں کہ میں نے حسن بصری (رض) کو عرفہ کے دن عصر کے بعد دیکھا ، انھوں نے اللہ سے دعا مانگی ۔ ذکر کیا تو لوگ ان کے پاس جمع ہوگئے۔
اور مسلم کی روایت میں ہے کہ میں نے حسین کو دیکھا کہ وہ یوم عرفہ کو اپنے حجرہ (پردے والی جگہ) سے عصر کے بعد نکلے تو بیٹھ گئے تو پہچان لیے گئے۔

9482

(۹۴۷۷)أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا عَنِ اجْتِمَاعِ النَّاسِ یَوْمَ عَرَفَۃَ فِی الْمَسَاجِدِ فَقَالاَ : ہُوَ مُحْدَثٌ۔ وَعَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ ہُوَ مُحْدَثٌ۔ وَعَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : أَوَّلُ مَنْ صَنَعَ ذَلِکَ ابْنُ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ ابن الجعد ۲۷۹]
(٩٤٧٧) شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حکم اور حماد سے عرفہ کے دن لوگوں کے مسجدوں میں جمع ہونے کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں نے کہا : یہ بدعت ہے۔
ابراہیم سے مروی ہے کہ یہ بدعت ہے اور قتادہ سے بواسطہ حسن منقول ہے کہ سب سے پہلے یہ کام ابن عباس (رض) نے کیا۔

9483

(۹۴۷۸)حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحُسَیْنِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ آیَۃٌ فِی کِتَابِکُمْ تَقْرَئُ ونَہَا لَوْ عَلَیْنَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ نَزَلَتْ لاَتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْیَوْمَ عِیدًا فَقَالَ : أَیُّ آیَۃٍ؟ قَالَ: {الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ الإِسْلاَمَ دِینًا} فَقَالَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: قَدْ عَرَفْنَا ذَلِکَ الْیَوْمَ وَالْمَکَانَ الَّذِی أُنْزِلَتْ فِیہِ نَزَلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ بِعَرَفَاتٍ یَوْمَ جُمُعَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ جَمِیعًا عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۵۔ مسلم ۳۰۱۷]
(٩٤٧٨) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عمر (رض) سے کہا : اے امیر المومنین ! ایک آیت جسے آپ اپنی کتاب میں پڑھتے ہو اگر ہم یہودیوں پر اترتی تو ہم اس دن عید مناتے ۔ آپ نے پوچھا : وہ کون سی آیت ہے ؟ اس نے کہا :” آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کرلیا ہے، تو عمر (رض) نے فرمایا : ہم اس دن کو جانتے ہیں اور اس جگہ کو بھی جہاں یہ آیت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئی، یہ آیت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر میدان عرفات میں جمعہ کے دن نازل ہوئی۔

9484

(۹۴۷۹)وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ قَالَ یَہُودِیٌّ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَا لَوْ عَلَیْنَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ: {الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ الإِسْلاَمَ دِینًا}۔ نَعْلَمُ الْیَوْمَ الَّذِی نَزَلَتْ فِیہِ لاَتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْیَوْمَ عِیدًا۔ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَدْ عَلِمْتُ الْمَوْضِعَ الَّذِی نَزَلَتْ فِیہِ وَالْیَوْمَ وَالسَّاعَۃَ نَزَلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَنَحْنُ بِعَرَفَۃَ عَشِیَّۃَ جُمُعَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٧٩) طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ ایک یہودی نے عمر بن خطاب (رض) سے کہا : اگر کاش یہ آیت { الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ ۔۔۔ الخ } ہم یہودیوں پر اترتی تو ہم اس دن کو عید مناتے تو عمر (رض) نے فرمایا : مجھے اس جگہ دن اور وقت کا علم ہے، جب یہ آیت نازل ہوئی تھی۔ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئی جب کہ ہم عرفہ میں تھے اور جمعہ کی رات تھی۔

9485

(۹۴۸۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ یُونُسَ بْنَ یُوسُفَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ المُسَیَّبِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : ((مَا مِنْ یَوْمٍ أَکْثَرَ أَنْ یُعْتِقَ اللَّہُ فِیہِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ یَوْمِ عَرَفَۃَ وَإِنَّہُ لَیَدْنُو ثُمَّ یُبَاہِی المَلاَئِکَۃَ فَیَقُولُ : مَا أَرَادَ ہَؤُلاَئِ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۴۸]
(٩٤٨٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یوم عرفہ سے زیادہ اور کسی دن اللہ تعالیٰ بندوں کو جہنم سے آزاد نہیں کرتا۔ وہ قریب ہوتا ہے اور فرشتوں پر فخر کرتا ہے اور کہتا ہے : یہ لوگ کس لیے آئے ہیں ؟

9486

(۹۴۸۱)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاہِرِ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنِی ابْنٌ لِکِنَانَۃَ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ دَعَا عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ لأُمَّتِہِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ فَأَکْثَرَ الدُّعَائَ فَأَوْحَی اللَّہُ تَعَالَی إِلَیْہِ : إِنِّی قَدْ فَعَلْتُ إِلاَّ ظُلْمَ بَعْضِہِمْ بَعْضًا وَأَمَّا ذُنُوبَہُمْ فِیمَا بَیْنِی وَبَیْنَہُمْ فَقَدْ غَفَرْتُہَا فَقَالَ : یَا رَبِّ إِنَّکَ قَادِرٌ عَلَی أَنْ تُثِیبَ ہَذَا الْمَظْلُومَ خَیْرًا مِنْ مَظْلَمَتِہِ وَتَغْفِرَ لِہَذَا الظَّالِمِ ۔ فَلَمْ یُجِبْہُ تِلْکَ الْعَشِیَّۃَ فَلَمَّا کَانَ غَدَاۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ أَعَادَ الدُّعَائَ فَأَجَابَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ : إِنِّی قَدْ غَفَرْتُ لَہُمْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ لَہُ بَعْضُ أَصْحَابِہِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَبَسَّمْتَ فِی سَاعَۃٍ لَمْ تَکُنْ تَبَسَّمُ فِیہَا قَالَ : تَبَسَّمْتُ مِنْ عَدُوِّ اللَّہِ إِبْلِیسَ إِنَّہُ لَمَّا عَلِمَ أَنَّ اللَّہَ قَدِ اسْتَجَابَ لِی فِی أُمَّتِی أَہْوَی یَدْعُو بِالْوَیْلِ وَالثُّبُورِ وَیَحْثُو التُّرَابَ عَلَی رَأْسِہِ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۳۰۱۳]
(٩٤٨١) عباس بن مرداس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفہ کی رات اپنی امت کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کی تو خوب دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف وحی کی کہ میں نے یہ کام کردیا ہے کہ میرے اور ان کے درمیان جو گناہ ہیں وہ معاف کیے ، لیکن ان کا ظلم معاف نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! تو اس بات پر قادر ہے کہ اس مظلوم کو اس کے ظلم سے بہتر ثواب دے دے اور اس ظالم کو معاف کر دے تو یہ دعا اس رات قبول نہ ہوئی۔ جب مزدلفہ کی صبح ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دعا پھر دہرائی تو اللہ تعالیٰ نے قبول فرماتے ہوئے کہا : میں نے ان کو معاف کردیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے وقت میں مسکرائے ہیں کہ اس وقت پہلے نہیں مسکرائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ کے دشمن ابلیس پر مسکرا رہا ہوں کہ جب اس کو پتہ چلا کہ میری امت کے بارے میں میری دعا قبول ہوگئی ہے تو وہ ہلاکت و بربادی کی بدعا کرنے لگا اور اپنے سر پر مٹی ڈالنے لگا۔

9487

(۹۴۸۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتَّی غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَذَہَبَتِ الصُّفْرَۃُ قَلِیلاً حِینَ غَابَ الْقُرْصُ أَرْدَفَ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ خَلْفَہُ فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَقَدْ شَنَقَ لِلْقَصْوَائِ الزِّمَامَ حَتَّی إِنَّ رَأْسَہَا لَیُصِیبُ مَوْرِکَ رَحْلِہِ وَیَقُولُ بِیَدِہِ یَعْنِی الْیُمْنَی : السَّکِینَۃَ السَّکِینَۃَ ۔ کُلَّمَا أَتَی حَبْلاً مِنَ الْحِبَالِ أَرْخَی لَہَا قَلِیلاً حَتَّی تَصْعَدَ حَتَّی أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح]
(٩٤٨٢) جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہیں کھڑے رہے حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا اور کچھ زردی بھی غائب ہوگئی تو آپ (رض) نے اسامہ بن زید کو اپنے پیچھے سوار کیا اور وہاں سے نکلے اور قصواء کی مہار کو کھینچ لیا حتیٰ کہ اس کا سر کجاوے کے کونے کے ساتھ لگنے لگا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دائیں ہاتھ سے کہہ رہے تھے : آرام سے ، آرام سے، جب بھی کسی پہاڑی پر آتے تو تھوڑا سا ڈھیل دے دیتے حتیٰ کہ وہ چڑھ جاتی۔

9488

(۹۴۸۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ الْتَفَتَ بِعَرَفَۃَ فِی النَّفَرِ وَالنَّاسِ یَضْرِبُونَ فَقَالَ: ((السَّکِینَۃَ أَیُّہَا النَّاسُ فَإِنَّ الْبِرَّ لَیْسَ بِالإِیضَاعِ))۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَمْرٍو أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۸۷]
(٩٤٨٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفہ سے نکلتے ہوئے دیکھا اور لوگ بھاگ رہے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! آرام سے چلو نیکی دوڑنے سے حاصل نہیں ہوتی۔

9489

(۹۴۸۴)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ عَرَفَۃَ وَعَلَیْہِ السَّکِینَۃُ وَرَدِیفُہُ أُسَامَۃُ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ عَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَیْسَ بِإِیجَافِ الْخَیْلِ وَالإِبِلِ ۔ قَالَ : فَمَا رَأَیْتُہَا رَافِعَۃً یَدَیْہَا عَادِیَۃً حَتَّی أَتَی جَمْعًا۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۳۰۔ طیالسی: ۲۷۰۲]
(٩٤٨٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ سے انتہائی آرام و سکون کے ساتھ لوٹے اور آپ کے پیچھے اسامہ بیٹھے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! تم سکون کو لازم پکڑو ، نیکی اونٹ گھوڑے دوڑانے سے نہیں ہے۔
فرماتے ہیں : پس میں نے (آپ کی سواری) کو نہیں دیکھا کہ وہ پاؤں کو اٹھا کر چلتی ہو (یعنی دوڑتی ہو) حتیٰ کہ آپ منیٰ پہنچ گئے۔

9490

(۹۴۸۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ الْجَوْہِرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ عَرَفَۃَ وَأَنَا رَدِیفُہُ فَجَعَلَ یَکْبَحُ رَاحِلَتَہُ حَتَّی إِنَّ ذِفْرَیْہَا لِتَکَادُ تُصِیبُ قَادِمَۃَ الرَّحْلِ وَہُوَ یَقُولُ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ عَلَیْکُمُ السَّکِینَۃَ وَالْوَقَارَ فَإِنَّ الْبِرَّ لَیْسَ بِإِیضَاعِ الإِبِلِ)) ۔ [صحیح۔ احمد ۵/۱۰۷۔ نسائی ۳۰۱۸]
(٩٤٨٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اسامہ بن زید (رض) نے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ سے لوٹے اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے سوار تھا۔ آپ اپنی اونٹنی کی مہار کو کھینچتے حتیٰ کہ قریب تھا کہ اس کی گردن کے بال کجاوے کے اگلے حصے کو لگتے اور آپ فرما رہے تھے : اے لوگو ! تم سکون اور وقار کو لازم پکڑو ، نیکی اونٹوں کو دوڑانے میں نہیں ہے۔

9491

(۹۴۸۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سُئِلَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنَا جَالِسٌ کَیْفَ کَانَ یَسِیرُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ حِینَ دَفَعَ؟ فَقَالَ : کَانَ یَسِیرُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَۃً نَصَّ۔ قَالَ ہِشَامٌ : النَّصُّ أَرْفَعُ مِنَ الْعَنَقِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۸۳۔ مسلم ۱۲۸۶]
(٩٤٨٦) عروہ فرماتے ہیں کہ اسامہ بن زید (رض) سے پوچھا گیا جب کہ میں بھی بیٹھا ہوا تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع کے موقع پر واپسی آتے ہوئے کیسے چلتے تھے ؟ تو انھوں نے کہا : درمیانی چال چلتے تھے اور جب کھلی جگہ آتی تو سواری کو دوڑاتے۔
ہشام بیان کرتے ہیں کہ نص (تیز دوڑنا) عنق (درمیانی رفتار) سے زیادہ بلند ہے۔

9492

(۹۴۸۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَرْمَلَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَدِفْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ مِنْ عَرَفَاتٍ فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ الشِّعْبَ الأَیْسَرَ الَّذِی دُونَ الْمُزْدَلِفَۃِ أَنَاخَ فَبَالَ ثُمَّ جَائَ فَصَبَبْتُ عَلَیْہِ الْوَضُوئَ فَتَوَضَّأَ وُضُوئً ا خَفِیفًا ثُمَّ قُلْتُ : الصَّلاَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ : ((الصَّلاَۃُ أَمَامَکَ)) ۔ فَرَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَصَلَّی ثُمَّ رَدِفَ الْفَضْلُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ غَدَاۃَ جَمْعٍ قَالَ کُرَیْبٌ فَأَخْبَرَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لَمْ یَزَلْ یُلَبِّی حَتَّی رَمْی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَیَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِمَا۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ فَقَالَ: الشِّعْبِ الَّذِی یَدْخُلُہُ الأُمَرَائُ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۸۶۔ مسلم ۱۲۸۰]
(٩٤٨٧) اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے عرفات سے سوار ہوا تو جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مزدلفہ سے پہلے جائیں گھاٹی پر پہنچے تو سواری کو بٹھا دیا اور پیشاب کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو میں نے آپ کو وضو کروایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہلکا پھلکا وضو کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! نماز، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز آپ کے آگے ہے، آپ سوار ہوئے حتیٰ کہ مزدلفہ آئے، نماز پڑھی۔ پھر جمع کی صبح کو فضل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ردیف ہوئے، کریب کہتے ہیں : مجھے ابن عباس (رض) نے فضل سے روایت کرتے ہوئے بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تلبیہ کہتے رہے حتیٰ کہ جمرہ عقبہ کو مارا۔
شعب (گھاٹی) وہ جگہ ہے (جس میں) امراء داخل ہوتے ہیں۔

9493

(۹۴۸۸) ۔أَخْبَرَنَاہ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنْ أُسَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَلَمَّا انْتَہَی إِلَی الشِّعْبِ الَّذِی یَدْخُلُہُ الأُمَرَائُ دَخَلَہُ فَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ فَقُلْتُ : الصَّلاَۃُ فَقَالَ : ((الصَّلاَۃُ أَمَامَکَ))۔ فَلَمَّا أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ أَقَامَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ فَلَمْ یَحِلَّ آخِرُ النَّاسِ حَتَّی أَقَامَ الصَّلاَۃَ فَصَلَّی الْعِشَائَ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٨٨) اسامہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، جب آپ اس گھاٹی کے پاس پہنچے جس میں امراء داخل ہوتے ہیں تو وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا۔ میں نے کہا : نماز ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز تیرے آگے ہے۔ جب مزدلفہ آئے تو اقامت کہی اور مغرب کی نماز پڑھی ، ابھی آخری لوگ نہ پہنچے تھے کہ اقامت کہی اور عشا کی نماز پڑھی۔

9494

(۹۴۸۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ کَیْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حِینَ دَفَعَ مِنْ عَرَفَۃَ؟ فَقَالَ : دَفَعَ مِنْ عَرَفَۃَ حَتَّی إِذَا کَانَ عِنْدَ الشِّعْبِ عَدَلَ إِلَیْہِ فَنَزَلَ فَبَالَ فَأَتَیْتُہُ بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوئً ا خَفِیفًا فَقُلْتُ : أَلاَ تُصَلِّی فَقَالَ : ((الصَّلاَۃُ أَمَامَکَ))۔ ثُمَّ رَکِبَ حَتَّی أَتَی جَمْعًا وَنَزَل فَتَوَضَّأَ وُضُوئَ ہُ لِلصَّلاَۃِ ثُمَّ صَلَّی صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ ثَلاَثَ رَکَعَاتٍ ثُمَّ صَلَّی صَلاَۃَ الْعِشَائِ رَکْعَتَیْنِ وَلَمْ یَکُنْ بَیْنَہُمَا سُبْحَۃٌ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٨٩) کریب کہتے ہیں کہ میں نے اسامہ بن زید (رض) سے پوچھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عرفہ سے لوٹے تو انھوں نے کیسے کیا : تو انھوں نے کہا : عرفہ سے لوٹے حتیٰ کہ جب گھاٹی کے قریب آئے تو اس کی طرف مائل ہوئے ، اترے اور پیشاب کیا ، میں آپ کے پاس پانی لایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہلکا سا وضو کیا تو میں نے کہا : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز نہیں پڑھنی ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز تیرے آگے ہے، پھر سوار ہوئے حتیٰ کہ جمع میں پہنچے، اترے اور نماز کے لیے وضو کیا ۔ پھر مغرب کی نماز تین رکعتیں اور عشا کی نماز دو رکعتیں ادا کیں اور ان کے درمیان کوئی نوافل وغیرہ نہ پڑھے۔

9495

(۹۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَعْفَرُ بْنُ ہَارُونَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ صَدَقَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْخَطْمِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو أَیُّوبَ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ صَلَّی فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ الآخِرَۃَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۹۰۔ مسلم ۱۲۸۷]
(٩٤٩٠) حضرت ابوایوب انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر مغرب اور عشا مزدلفہ میں جمع کی۔

9496

(۹۴۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الْخَطْمِیَّ حَدَّثَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ علی مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْخَطْمِیِّ أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ جَمِیعًا لَمْ یَذْکُرْ فِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ جَمِیعًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٩١) ابوایوب (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع میں مغرب و عشاء مزدلفہ میں اکٹھی پڑھی۔

9497

(۹۴۹۲)وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ صَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ جَمِیعًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۷۰۳۔ مالک ۸۹۸]
(٩٤٩٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب اور عشاء اکٹھی کر کے مزدلفہ میں ادا کی۔

9498

(۹۴۹۳)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ صَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ جَمِیعًا قَالَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ فِی الْحَدِیثِ : لَمْ یُنَادِ فِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا إِلاَّ بِإِقَامَۃٍ وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَہُمَا وَلاَ عَلَی أَثَرِ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : جَمَعَ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِجَمْعٍ کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا بِإِقَامَۃٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۸۹]
(٩٤٩٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب اور عشاء مزدلفہ میں جمع کیں اور ان دونوں کے درمیان اذان نہیں دی ، صرف اقامت ہی کہی اور دونوں کے درمیان کوئی نفل نماز نہیں پڑھی اور نہ بعد میں۔
امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں ابن ابی ذوئب سے روایت نقل کی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب اور عشاء کو اکٹھا کیا ہر ایک کے لیے الگ الگ اقامت کہی۔

9499

(۹۴۹۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ جَمَعَ بَیْنَہُمَا بِالْمُزْدَلِفَۃِ وَصَلَّی کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا بِإِقَامَۃٍ وَلَمْ یَتَطَوَّعْ قَبْلَ کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا وَلاَ بَعْدَہَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٩٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں نمازوں کو مزدلفہ میں الگ الگ اقامت کے ساتھ جمع کر کے پڑھا ان میں سے کسی نماز سے پہلے یا بعد میں کوئی نفل نہیں پڑھا۔

9500

(۹۴۹۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ وَأَقَامَ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ۔ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ اخْتِلاَفُ الرُّوَاۃِ فِیہِ عَلَی سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٤٩٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب و عشاء کو جمع کیا اور ہر ایک کے لیے اقامت کہی۔
اس حدیث میں راویوں کا اختلاف کتاب الصلاۃ میں گزر چکا ہے۔

9501

(۹۴۹۶)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانَ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ فَقِیلَ لَہُ : مَا ہَذِہِ الصَّلاَۃُ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ : صَلَّیْتُہُمَا صَلاَۃَ الْمَغْرِبِ ثَلاَثًا وَالْعِشَائَ رَکْعَتَیْنِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی ہَذَا الْمَکَانِ بِإِقَامَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۸۸]
(٩٤٩٦) ابن عمر (رض) نے مغرب و عشاء مزدلفہ میں جمع کی تو ان سے کہا گیا : اے ابو عبدالرحمن ! یہ کیسی نماز ہے ؟ تو انھوں نے کہا : میں نے یہ دونوں نمازیں مغرب کی تین رکعتیں اور عشا کی دو رکعتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس جگہ پر ایک اقامت کے ساتھ جمع کی تھیں۔

9502

(۹۴۹۷)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : حَتَّی أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَصَلَّی بِہَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِأَذَانٍ وَإِقَامَتَیْنِ وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٩٤٩٧) جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مزدلفہ آئے ، وہاں مغرب اور عشا ایک اذان اور دو اق امتوں کے ساتھ پڑھی اور ان کے درمیان کچھ نہ پڑھا۔

9503

(۹۴۹۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ یَعْنِی ابْنَ خَالِدٍ الْوَہْبِیَّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ إِلَی مَکَّۃَ فَلَمْ یَزَلْ یُلَبِّی فَسَمِعَہُ أَعْرَابِیٌّ عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ فَقَالَ : مَنْ ہَذَا الَّذِی یُلَبِّی فِی ہَذَا الْمَکَانِ؟ فَسَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ یُلَبِّی یَقُولُ : لَبَّیْکَ عَدَدَ التُّرَابِ لَبَّیْکَ مَا سَمِعْتُہُ قَالَہَا قَبْلَہَا وَلاَ بَعْدَہَا ثُمَّ قَدِمْنَا جَمْعًا فَصَلَّی بِنَا الصَّلاَتَیْنِ کُلَّ صَلاَۃٍ وَحْدَہَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَۃٍ وَالْعَشَائَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ صَلَّی الْفَجْرَ حِینَ طَلَعَ الْفَجْرُ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : ((إِنَّ ہَاتَیْنِ الصَّلاَتَیْنِ تُحَوَّلاَنِ عَنْ وَقْتِہِمَا فِی ہَذَا الْمَکَانِ)) یَعْنِی الْمَغْرِبَ وَالْفَجْرَ ((فَمَا یَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتَّی یُعْتِمُوا)) ۔ وَصَلَّی الْفَجْرَ ہَذِہِ السَّاعَۃَ ثُمَّ وَقَفَ حَتَّی أَسْفَرَ فَقَالَ : لَوْ أَنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینِ یَعْنِی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ أَفَاضَ الآنَ لَقَدْ أَصَابَ السُّنَّۃَ فَمَا أَدْرِی أَقَوْلُہُ کَانَ أَسْرَعُ أَوْ إِفَاضَۃُ عُثْمَانَ ثُمَّ لَمْ یَقْطَعِ التَّلْبِیَۃَ حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ یَوْمَ النَّحْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَجَائٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَلَمْ أُثْبِتْ عَنْہُمَا قَوْلَہُ تُحَوَّلاَنِ عَنْ وَقْتِہِمَا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۹۹۔ تحولان عنوقتہا]
(٩٤٩٨) عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ میں ابن مسعود (رض) کے ساتھ مکہ گیا تو وہ تلبیہ کہتے رہے ، ان کو عرفہ کی رات ایک اعرابی نے سنا تو کہا : یہ کون ہے جو اس جگہ تلبیہ کہتا ہے ؟ میں نے ابن مسعود (رض) کو تلبیہ کہتے سنا ، وہ کہہ رہے تھے لبیک مٹی کے ذروں کے برابر لبیک، میں نے ان کو اس طرح سے پہلے یا بعد میں تلبیہ کہتے نہیں سنا، پھر ہم جمع پہنچے تو انھوں نے ہمیں دو نمازیں پڑھائیں ۔ ہر ایک ایک اذان اور اقامت کے ساتھ اور ان دونوں کے درمیان شام کا کھانا کھایا، پھر جب فجر طلوع ہوئی تو فجر کی نماز پڑھائی اور کہا : یقیناً رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دو نمازیں اس جگہ پر اپنے وقت سے پھرجاتی ہیں ، یعنی مغرب اور فجر لوگ مزدلفہ میں نہ آئیں حتیٰ کہ عشا کرلیں اور فجر کی نماز اس وقت میں پڑھائی ، پھر ٹھہرے حتیٰ کہ روشنی ہوگئی پھر فرمایا : اگر امیرالمومنین یعنی عثمان (رض) اب لوٹ جائیں تو وہ سنت کو پالیں گے۔ مجھے علم نہیں کہ انھوں نے یہ بات پہلے کہی یا عثمان پہلے لوٹے۔ پھر تلبیہ ختم نہیں کیا حتیٰ کہ جمرہ عقبہ کی رمی ا نحر والے دن کی۔
ہم کتاب الصلاۃ میں عن الاسود عن عمر بن الخطاب اس کو بیان کر آئے ہیں کہ انھوں نے اس طرح کیا تھا۔

9504

(۹۴۹۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ : حَجَّ عَبْدُ اللَّہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : فَأَتَیْنَا الْمُزْدَلِفَۃَ حِینَ الأَذَانِ بِالْعَتَمَۃِ أَوْ قَرِیبًا مِنْ ذَلِکَ فَأَمَرَ رَجُلاً فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ وَصَلَّی بَعْدَہَا رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِہِ ثُمَّ أَمَرَ أُرَی شَکَّ زُہَیْرٌ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ الآخِرَۃَ رَکْعَتَیْنِ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ عَنْ زُہَیْرٍ وَجَعَلَ زُہَیْرٌ لَفْظَ التَّحْوِیلِ مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ۔ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ فَعَلَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۹۱]
(٩٤٩٩) عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ عبداللہ (رض) نے حج کیا تو ہم مزدلفہ میں عشا کی اذان کے وقت یا قریب ہی پہنچے تو انھوں نے آدمی کو حکم دیا : اس نے اذان کہی اور اقامت کہی ۔ پھر مغرب کی نماز پڑھی اور اس کے بعد دو رکعتوں پڑھیں ، پھر شام کا کھانا منگوایا، پھر حکم دیا ۔ اس نے اذان کہی اور اقامت کہی تو انھوں نے عشا کی نماز دو رکعتیں ادا کیں۔

9505

(۹۵۰۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ۔ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : دَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ عَرَفَۃَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ یُسْبِغِ الْوُضُوئَ فَقُلْتُ لَہُ : الصَّلاَۃَ قَالَ : الصَّلاَۃُ أَمَامَکَ ۔ فَرَکِبَ فَلَمَّا جَائَ الْمُزْدَلِفَۃَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ثُمَّ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ کُلُّ إِنْسَانٍ بَعِیرَہُ فِی مَنْزِلِہِ ثُمَّ أُقِیمَتِ الْعِشَائُ فَصَلاَّہَا وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۹۔ مسلم ۱۲۸۰]
(٩٥٠٠) اسامہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ سے لوٹے حتی کہ جب گھاٹی کے قریب پہنچے تو اترے اور پیشاب کیا، پھر وضو کیا لیکن اچھی طرح نہیں، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا : نماز ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز تیرے آگے ہے۔ پھر آپ سوار ہوئے تو جب مزدلفہ آئے، اترے اور اچھی طرح سے وضو کیا پھر اقامت کہی گئی اور آپ نے مغرب پڑھائی ۔ پھر ہر کسی نے اپنے اونٹ کو اپنی اپنی جگہ پر بٹھایا، پھر عشا کی اقامت کہی گئی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا پڑھائی اور ان دونوں کے درمیان کچھ نہ پڑھا۔

9506

(۹۵۰۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنِی کُرَیْبٌ أَنَّہُ سَأَلَ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ قُلْتُ : أَخْبِرْنِی کَیْفَ فَعَلْتُمْ أَوْ صَنَعْتُمْ عَشِیَّۃَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِی یُنِیخُ فِیہِ النَّاسُ لِلْمُعَرَّسِ فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ نَاقَتَہُ ثُمَّ بَال مَا قَالَ زُہَیْرٌ أَہْرَاقَ الْمَائَ ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوئِ فَتَوَضَّأَ وُضُوئً ا لَیْسَ بِالْبَالِغِ جِدًّا قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الصَّلاَۃُ قَالَ : ((الصَّلاَۃُ أَمَامَکَ)) ۔ قَالَ فَرَکِبَ حَتَّی قَدِمْنَا الْمُزْدَلِفَۃَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِی مَنَازِلِہِمْ وَلَمْ یَحُلُّوا حَتَّی أَقَامَ الْعِشَائَ فَصَلَّی ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ قَالَ قُلْتُ : کَیْفَ فَعَلْتُمْ حِینَ أَصْبَحْتُمْ؟ قَالَ : رَدِفَہُ الْفَضْلُ وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِی سُبَّاقِ قُرَیْشٍ عَلَی رِجْلَیَّ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۸۰]
(٩٥٠١) کریب کہتے ہیں کہ انھوں نے اسامہ بن زید (رض) سے پوچھا : مجھے بتاؤ جس رات تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ردیف تھے اس دن تم نے کیسے کیا تھا ؟ کہتے ہیں : ہم اس گھاٹی سے آئے جس میں لوگ رات گزرانے کے لیے اونٹ بٹھاتے ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی اونٹنی بٹھائی، پھر پیشاب کیا ۔ پھر وضو کا پانی منگوایا اور ہلکا پھلکا وضو کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! نماز، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز تیرے آگے ہے ، کہتے ہیں : پھر آپ سوار ہوئے حتیٰ کہ ہم مزدلفہ آئے، مغرب کی اقامت کہی گئی، پھر لوگوں نے اپنی اپنی جگہوں پر اونٹ بٹھائے اور ابھی انھوں نے کجاوے نہ کھولے تھے کہ عشا کی اقامت ہوگئی۔ پھر لوگ آزاد ہوگئے، میں نے کہا : تم نے صبح کیا کیا ؟ کہتے ہیں : فضل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ردیف بنا اور میں پیادہ قریش کے اگلے قافلے میں تھا۔

9507

(۹۵۰۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مِنْ سُنَّۃِ الْحَجِّ أَنْ یُصَلِّیَ الإِمَامُ الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ الآخِرَۃَ وَالصُّبْحَ بِمِنًی ثُمَّ یَغْدُو إِلَی عَرَفَۃَ فَیَقِیلُ حَیْث قُضِیَ لَہُ حَتَّی إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ خَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ صَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیعًا ثُمَّ وَقَفَ بِعَرَفَاتٍ حَتَّی تَغِیبَ الشَّمْسُ ثُمَّ یُفِیضُ فَیُصَلِّی بِالْمُزْدَلِفَۃِ أَوْ حَیْثُ قَضَی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ یَقِفُ بِجَمْعٍ حَتَّی إِذَا أَسْفَرَ دَفَعَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَإِذَا رَمَی الْجَمْرَۃَ الْکُبْرَی حَلَّ لَہُ کُلُّ شَیْئٍ حَرُمَ عَلَیْہِ إِلاَّ النِّسَائَ وَالطِّیبَ حَتَّی یَزُورَ الْبَیْتَ۔ [حاکم ۱/ ۶۳۳۲]
(٩٥٠٢) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں : سنت یہ ہے کہ امام ظہر، عصر مغرب، عشاء اور فجر منیٰ میں پڑھائے۔ پھر عرفہ پہنچیں اور جہاں جگہ ملے، قیلولہ کرے حتیٰ کہ جب سورج زائل ہو تو لوگوں کو خطبہ دے، پھر ظہر و عصر اکٹھی ادا کرے۔ پھر عرفات میں ٹھہرے حتیٰ کہ سورج غروب ہوجائے، پھر وہاں سے لوٹے اور مزدلفہ میں نماز ادا کرے یا جہاں اللہ چاہے پھر جمع میں ٹھہرے حتیٰ کہ جب روشنی ہو تو سورج کے طلوع ہونے سے پہلے لوٹے ۔ جب وہ رمیٔ جمار کرلے تو اس کے لیے ہر وہ چیز حلال ہے جو اس پر حرام تھی سوائے عورتوں اور خوشبو کے جب تک کہ وہ بیت اللہ کی زیارت نہ کرلے۔

9508

(۹۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : ((کُلُّ عَرَفَۃِ مَوْقِفٌ وَکُلُّ الْمُزْدَلِفَۃِ مَوْقِفٌ وَکُلُّ مِنًی مَنْحَرٌ وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ طَرِیقٌ وَمَنْحَرٌ)) ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابوداود ۱۹۳۷]
(٩٥٠٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سارا عرفہ موقف ہے اور سارا مزدلفہ موقف ہے اور سارا منیٰ منحر ہے اور مکہ کی ہر گلی منحر اور راستہ ہے۔

9509

(۹۵۰۴)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوب حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رافِعٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَقَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِعَرَفَۃَ فَقَالَ : ((ہَذَا عَرَفَۃُ وَہُوَ الْمَوْقِفُ وَعَرَفَۃُ کُلُّہَا مَوْقِفٌ)) ۔ ثُمَّ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَۃَ حِینَ غَابَتِ الشَّمْسُ وَأَرْدَفَ أُسَامَۃَ وَہُوَ یَسِیرُ عَلَی ہَیْنَتِہِ وَالنَّاسُ یَضْرِبُونَ یَمِینًا وَشِمَالاً لاَ یَلْتَفِتُ إِلَیْہِمْ وَہُوَ یَقُولُ :((یَا أَیُّہَا النَّاسُ عَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ))۔ حَتَّی أَتَی جَمْعًا فَصَلَّی بِہَا الصَّلاَتَیْنِ جَمِیعًا فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَی قُزَحَ فَوَقَفَ عَلَیْہِ فَقَالَ : ((ہَذَا قُزَحُ وَہُوَ الْمَوْقِفُ وَجَمْعٌ کُلُّہَا مَوْقِفٌ)) ۔ وَقَالَ یَعْنِی بِمِنًی : ((ہَذَا الْمَنْحَرُ وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ)) ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ وَحَدِیثُ ابْنِ عَبْدَانَ انْتَہَی إِلَی قَوْلِہِ فَصَلَّی بِہَا الصَّلاَتَیْنِ وَقَالَ : یُعْنِقُ عَلَی بَعِیرِہِ بَدَلَ قَوْلِہِ : یَسِیرُ عَلَی ہَیْنَتِہِ۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔[صحیح لغیرہ۔ ابوداود ۱۹۳۵۔ احمد ۱/ ۹۸]
(٩٥٠٤) علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ میں ٹھہرے تو فرمایا : یہ عرفہ ہے اور یہ موقف ہے اور عرفہ سارے کا سارا موقف ہے، پھر عرفہ سے لوٹے جس وقت سورج غائب ہوا اور اسامہ کو ردیف بنایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آرام سے چل رہے تھے اور لوگ دائیں بائیں جانب بھاگ رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف نہ دیکھتے اور فرماتے : اے لوگو ! تم سکون کو لازم پکڑو حتیٰ کہ مزدلفہ میں آئے۔ وہاں دو نمازیں ادا کیں۔ جب صبح ہوئی تو قزح پہنچے اور فرمایا : یہ قزح ہے اور یہ موقف ہے اور جمع سارے کا سارا موقف ہے اور منیٰ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ منحر ہے اور منیٰ سارے کا سارا منحر ہے۔

9510

(۹۵۰۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو وَہُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَۃَ عَنِ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ فَسَکَتَ حَتَّی أَفَاضَ وَتَلَبَّطَتْ أَیْدِی الرِّکَابِ فِی تِلْکَ الْجِبَالِ فَقَالَ : ہَذَا الْمَشْعَرُ الْحَرَامُ۔ کَذَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو وَقِیلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ۔ [صحیح]
(٩٥٠٥) عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو سے مشعر حرام کے بارے میں پوچھا ، جب وہ عرفہ میں تھے تو وہ خاموش رہے حتیٰ کہ وہاں سے لوٹے اور سواریوں کے پاؤں اور ان پہاڑوں پر رگڑ کھانے لگے تو کہا : یہ مشعر حرام ہے۔ اسی طرح عبداللہ بن عمرو یا عبداللہ ابن عمر نے کہا۔

9511

(۹۵۰۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ہُشَیْمٍ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ: {اذْکُرُوا اللَّہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ} قَالَ: ہُوَ الْجَبَلُ وَمَا حَوْلَہُ۔ [ضعیف]
(٩٥٠٦) ابن عمر (رض) نے فرمایا { اذْکُرُوا اللَّہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ } سے مراد وہ پہاڑ اور اس کا اردگرد ہے۔

9512

(۹۵۰۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ فَقَالَ : مَا بَیْنَ جَبَلَیْ جَمْعٍ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ : أَظُنُّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ نَزَلَ لَیْلَۃَ جَمْعٍ مَنَازِلَ الأَئِمَّۃِ الآنَ لَیْلَۃَ جَمْعٍ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبۃ ۵۶/ ۱۴۱]
(٩٥٠٧) سدی فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے مشعر حرام کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : مزدلفہ کے دو پہاڑوں کے درمیان جو ہے۔
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کی رات اس جگہ اترے جہاں اب ائمہ اترتے ہیں۔

9513

(۹۵۰۸)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی یَزِیدَ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ بْنِ مَیْمُونِ بْنِ عِمْرَانَ وَہُوَ مَوْلَی مُحَمَّدِ بْنِ مُزَاحِمٍ أَخِی الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ الْہِلاَلِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَنَا مِمَّنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ لَیْلَۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ فِی ضَعَفَۃِ أَہْلِہِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : کُنْتُ مِمَّنْ قَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ ضَعَفَۃِ أَہْلِہِ مِنَ الْمُزْدَلِفَۃِ إِلَی مِنًی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ کَذَلِکَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۹۴۔ مسلم ۱۲۹۳]
(٩٥٠٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں ان میں سے ہوں جن کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزدلفہ کی رات اپنے اہل و عیال کے ساتھ آگے بھیجا۔
امام شافعی (رض) کی روایت میں ہے کہ ان لوگوں میں سے تھا جنہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اہل و عیال کو کمزوری کی وجہ سے آگے مزدلفہ سے منیٰ کی طرف بھیجا تھا۔

9514

(۹۵۰۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ بَعَثَ بِی مِنْ جَمْعٍ بِسَحَرٍ مَعَ ثَقَلِ النَّبِیِّ -ﷺ قُلْتُ لِعَطَائٍ : بَلَغَکَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : بَعَثَنِی النَّبِیُّ -ﷺ بِلَیْلٍ قَالَ : لاَ إِلاَّ بِسَحَرٍ کَذَلِکَ قُلْتُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : رَمَیْنَا الْجَمْرَۃَ قَبْل الْفَجْرِ وَأَیْنَ صَلَّی الْفَجْرَ قَالَ : لاَ إِلاَّ کَذَلِکَ بِسَحَرٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عِنْدَ قَوْلِہِ بِلَیْلٍ : بِلَیْلٍ طَوِیلٍ قَالَ: لاَ إِلاَّ کَذَلِکَ بِسَحَرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۴]
(٩٥٠٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ سحری کے وقت ساز و سامان اور اہل عیال کو مزدلفہ سے بھیجا۔
میں نے عطاء سے کہا : تجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے رات کے وقت روانہ کردیا تھا انھوں نے کہا : نہیں بلکہ سحری کے وقت روانہ کیا تھا۔ اسی طرح میں نے کہا تھا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : ہم نے جمرہ کو فجر سے پہلے کنکریاں ماری تھیں اور انھوں نے فجر کہاں پڑھی۔ فرمایا : نہیں، بلکہ اسی طرح سحری کے وقت مسلم میں بھی اسی طرح کی روایت منقول ہے مگر اس میں بلیل کے ساتھ یہ الفاظ ہیں بِلَیْلٍ طَوِیلٍ قَالَ : لاَ إِلاَّ کَذَلِکَ بِسَحَرٍ ۔

9515

(۹۵۱۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : عَجَّلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی الثَّقَلِ مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۵۷۔ احمد ۱۲۴۵]
(٩٥١٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بوجھ میں مزدلفہ سے رات کو بھیج دیا۔

9516

(۹۵۱۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُقَدِّمُ ضَعَفَۃَ أَہْلِہِ فَیَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَۃِ بِلَیْلٍ فَیَذْکُرُونَ اللَّہَ مَا بَدَا لَہُمْ ثُمَّ یَدْفَعُونَ قَبْلَ أَنْ یَقِفَ الإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ یَدْفَعَ فَمِنْہُمْ مَنْ یَقْدَمُ مِنًی لِصَلاَۃِ الْفَجْرِ وَمِنْہُمْ مَنْ یَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِکَ۔ فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوُا الْجَمْرَۃَ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ : أَرْخَصَ فِی أُولَئِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -۔ [بخاری ۱۵۲۲۔ مسلم ۱۲۰۵]
(٩٥١١) عبداللہ بن عمر (رض) اپنے گھر کے کمزوروں کو آگے بھیجتے تو وہ مشعر حرام کے پاس مزدلفہ میں رات کو کھڑے ہوتے ، اللہ کا ذکر کرتے جس قدر انھیں میسر ہوتا ، پھر امام کے کھڑا ہونے سے پہلے جاتے ۔ ان میں سے کچھ فجر کی نماز کے وقت منیٰ آتے اور کچھ اس کے بعد تو جب وہ آتے تو جمرہ کو مارتے اور ابن عمر (رض) کہا کرتے تھے کہ ان لوگوں کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رخصت دی ہے۔

9517

(۹۵۱۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنِ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ أَخْبَرَنِی یُونُسُ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ قَالَ سَالِمٌ : فَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یُقَدِّمُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمِثْلِہِ سَوَائً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃُ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥١٢) ایضاً

9518

(۹۵۱۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ أَخْبَرَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَۃُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لَیْلَۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَہُ وَقَبْلَ حَطْمَۃِ النَّاسِ وَکَانَتِ امْرَأَۃً ثَبِطَۃً وَالثَّبِطَۃُ : الثَّقِیلَۃُ یَقُولُہُ الْقَاسِمُ قَالَتْ : فَأَذِنَ لَہَا فَخَرَجَتْ قَبْلَ دَفْعَۃِ النَّاسِ وَحَبَسَنَا حَتَّی أَصْبَحْنَا فَدَفَعْنَا بِدَفْعِہِ وَلأَنْ أَکُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَۃُ فَأَکُونُ أَدْفَعُ بِإِذْنِہِ قَبْلَ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ أَفْلَحَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۹۷۔ مسلم ۱۲۹۰]
(٩٥١٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ سودہ (رض) بھاری بھری کم عورت تھی اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت مانگی کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور لوگوں کی بھیڑ سے پہلے چلی جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اجازت دے دی اور ہمیں روکے رہے حتیٰ کہ ہم نے صبح کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہی گئے اور اگر میں بھی سودہ کی طرح اجازت مانگ لیتی اور آپ کی اجازت سے لوگوں سے پہلے چلی جاتی تو یہ بات میرے لیے ہر خوشی سے زیادہ محبوب تھی۔

9519

(۹۵۱۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : وَدِدْتُ أَنِّی کُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَمَا اسْتَأْذَنَتْہُ سَوْدَۃُ فَأُصَلِّی الصُّبْحَ بِمِنًی وَأَرْمِی الْجَمْرَۃَ قَبْلَ أَنْ یَجِیئَ النَّاسُ۔ فَقَالُوا لِعَائِشَۃَ : وَاسْتَأْذَنَتْ سَوْدَۃُ۔ قَالَتْ : نَعَمْ إِنَّہَا کَانَتِ امْرَأَۃً ثَقِیلَۃً ثَبِطَۃً فَأَذِنَ لَہَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَقَدْ أَخْرَجَاہُ مُخْتَصَرًا مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۹۶]
(٩٥١٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں چاہتی تھی کہ میں بھی سودہ کی طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت لے لیتی اور صبح کی نماز منیٰ میں پڑھتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے جمرہ کو مار لیتی۔ لوگوں نے پوچھا : سودہ نے اجازت لی تھی ؟ انھوں نے کہا : ہاں وہ موٹی اور سست عورت تھی ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اجازت دے دی۔

9520

(۹۵۱۵)حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ شَوَّالٍ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنَّا نُغَلِّسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مِنْ جَمْعٍ إِلَی مِنًی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۹۲۔ احمد ۶/ ۴۲۶]
(٩٥١٥) ام حبیبہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں مزدلفہ سے منیٰ کی طرف اندھیرے میں جاتی تھیں۔

9521

(۹۵۱۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ شَوَّالٍ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَمَرَ بَعْضَ أَزْوَاجِہِ أَنْ تَنْفِرَ مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۲]
(٩٥١٦) ام حبیبہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بعض بیویوں کو مزدلفہ سے رات کے وقت ہی نکلنے کا حکم دیا۔

9522

(۹۵۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوعَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُوبَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : أَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ فَصَلَّی بِہَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِأَذَانٍ وَإِقَامَتَیْنِ وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَصَلَّی الْفَجْرَ حِینَ تَبَیَّنَ لَہُ الصُّبْحُ بِأَذَانٍ وَإِقَامَۃٍ ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ حَتَّی أَتَی الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ فَرَقِیَ عَلَیْہِ فَحَمِدَ اللَّہَ وَکَبَّرَہُ وَہَلَّلَہُ فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتَّی أَسْفَرَ جِدًّا ثُمَّ دَفَعَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [مسلم]
(٩٥١٧) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مزدلفہ آئے ، وہیں مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو اق امتوں کے ساتھ ادا کیں اور ان کے درمیان کچھ نہ پڑھا ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لیٹ گئے حتیٰ کہ فجر طلوع ہوئی، جب صبح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے واضح ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اذان اور اقامت کے ساتھ صبح کی نماز ادا کی ۔ پھر قصواء پر سوار ہوئے حتیٰ کہ مشعر حرام پر چڑھے اللہ کی حمد بیان کی لا الٰہ کہا اور وہیں کھڑے رہے حتیٰ کہ خوب سفیدی ہوگئی۔ پھر وہاں سے سورج طلوع ہونے سے پہلے نکلے اور فضل بن عباس کو اپنے پیچھے بٹھایا۔

9523

(۹۵۱۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ یَعْنِی ابْنَ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ صَلَّی صَلاَۃً بِغَیْرِ مِیقَاتِہَا إِلاَّ صَلاَتَیْنِ جَمَعَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ وَصَلَّی الْفَجْرَ قَبْلَ مِیقَاتِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۹۸۔ مسلم ۱۲۸۹]
(٩٥١٨) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بھی نماز وقت کے بغیر پڑھتے نہیں دیکھا سوائے دو نمازوں کے : مزدلفہ میں مغرب و عشاء کو جمع کیا اور فجر کی نماز مقررہ وقت سے پہلے ادا کی۔

9524

(۹۵۱۹)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ یَقُولُ : شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِجَمْعٍ بَعْدَ مَا صَلَّی الصُّبْحَ وَقَفَ فَقَالَ : إِنَّ الْمُشْرِکِینَ کَانُوا لاَ یُفِیضُونَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَیَقُولُونَ : أَشْرِقْ ثَبِیرُ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ خَالَفَہُمْ فَأَفَاضَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۰۔ ابوداود ۱۹۳۸]
(٩٥١٩) عمرو بن میمون فرماتے ہیں : میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس صبح کی نماز کے بعدجمع میں حاضر ہوا تو انھوں نے کہا : مشرکین سورج طلوع ہونے سے پہلے نہیں لوٹتے تھے اور وہ کہتے : ثبیر ! روشن ہوجا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی مخالفت کی اور طلوع شمس سے پہلے لوٹے۔

9525

(۹۵۲۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ ابْنُ الشَّرْقِیِّ الْحَافِظُ إِمْلاَئً مِنْ حَفْظِہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ ہَمَّامٍ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ قَالَ لِی أَیُّوبُ وَنَحْنُ ہَا ہُنَا : اذْہَبْ بِنَا إِلَی خِبَائِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَإِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّہُ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ لاَ یَنْفِرُوا مِنْ جَمْعٍ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ قَالَ مَعْمَرٌ : فَذَہَبْتُ مَعَ أَیُّوبَ حَتَّی أَتَیْنَا فُسْطَاطَہُ فَإِذَا عِنْدَہُ قَوْمٌ مِنَ الْعَلَوِیَّۃِ وَہُوَ یَتَحَدَّثُ مَعَہُمْ فَلَمَّا بَصُرَ بِأَیُّوبَ قَامَ فَخَرَجَ مِنْ فُسْطَاطِہِ حَتَّی اعْتَنَقَ أَیُّوبَ ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِہِ فَحَوَّلَہُ إِلَی فُسْطَاطٍ آخَرَ قَالَ مَعْمَرٌ کَرِہَ أَنْ یُجْلِسَہُ مَعَہُمْ قَالَ : ثُمَّ دَعَا بِطَبَقٍ مِنْ تَمْرٍ فَجَعَلَ یُنَاوِلُ أَیُّوبَ فِی یَدِہِ ثُمَّ قَالَ : اذْہَبُوا إِلَی ہَؤُلاَئِ بِطَبِقٍ فَإِنَّا إِنْ بَعَثْنَا إِلَیْہِمْ تَرَکُونَا وَإِلاَّ شَنَّعُوا عَلَیْنَا۔ فَقَالَ لَہُ أَیُّوبُ : مَا ہَذَا الَّذِی بَلَغَنِی عَنْکَ؟ قَالَ : وَمَا بَلَغَکَ عَنِّی قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّکَ أَمَرْتَ النَّاسَ أَنْ لاَ یَدْفَعُوا مِنْ جَمْعٍ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ خِلاَفَ سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ دَفَعَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَکِنَّ النَّاسَ یَحْمِلُونَ عَلَیْنَا وَیَرْوُونَ عَنَّا مَا لاَ نَقُولُ وَیَزْعُمُونُ أَنَّ عِنْدَنَا عِلْمًا لَیْسَ عِنْدَ النَّاسِ وَاللَّہِ إِنَّ عِنْدَ بَعْضِ النَّاسِ لَعِلْمًا لَیْسَ عِنْدَنَا وَلَکِنَّ لَنَا حَقٌّ وَقَرَابَۃٌ فَلَمْ یَزَلْ یَذْکُرُ مِنْ حَقِّہِمْ وَقَرَابَتِہِمْ حَتَّی رَأَیْتُ الدَّمْعَ یَجْرِی مِنْ عَیْنِ أَیُّوبَ۔ [صحیح]
(٩٥٢٠) معمر کہتے ہیں کہ مجھے ایوب نے کہا : ہمارے ساتھ جعفر بن محمد کے خیمے میں آؤ ، کیوں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اس نے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ سورج کے طلوع ہونے سے پہلے جمع سے نہ نکلو، معمر کہتے ہیں : میں ایوب کے ساتھ گیا حتیٰ کہ ہم اس کے خیمے پر پہنچے تو اس کے پاس علوی قوم کے لوگ موجود تھے اور وہ ان کے ساتھ باتیں کر رہے تھے۔ جب انھوں نے ایوب کو دیکھا تو کھڑے ہوئے اور خیمے سے نکلے، ایوب کے ساتھ معانقہ کیا، پھر اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو لے کر دوسرے خیمے کی طرف گئے، معمر کہتے ہیں : انھوں نے ان کو ان لوگوں کے ساتھ بٹھانا مناسب نہ سمجھا، پھر کھجوروں کا تھال منگوایا اور ایوب کے ہاتھ میں پکڑانے لگے، پھر کہا : ان لوگوں کی طرف طبق لے جاؤ، اگر ہم ان کی طرف بھیجیں تو وہ ہمیں چھوڑ دیں گے اور اگر نہ بھیجیں تو ہمیں برا کہیں گے تو اس کو ایوب نے کہا : یہ کیا بات ہے جو مجھے تمہارے بارے میں پہنچی ہے ؟ کہنے لگے : کیا پہنچی ہے ؟ انھوں نے کہا : مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ لوگوں کو کہتے ہیں کہ جمعہ سے سورج طلوع ہونے سے پہلے نہ نکلو۔ انھوں نے کہا : سبحان اللہ یہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کے خلاف ہے، مجھے میرے والد نے جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ سے سورج طلوع ہونے سے پہلے نکلے، لیکن لوگ ہم پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ہم سے وہ کچھ روایت کرتے ہیں جو ہم نے نہیں کہا اور سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس وہ علم ہے جو لوگوں کے پاس نہیں ہے، اللہ کی قسم ! بعض لوگوں کے پاس ایسا علم ہے، جو ہمارے پاس نہیں ہے لیکن ہمارے لیے حق ہے اور قرابت ہے اور اپنا حق اور قرابت بیان کرتے رہے حتیٰ کہ میں نے ایوب کے آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے دیکھے۔

9526

(۹۵۲۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَن بْنُ الْمُبَارَکِ الْعَیْشِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ بْنِ مَخْرَمَۃَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِعَرَفَۃَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ أَہْلَ الشِّرْکِ وَالأَوْثَانِ کَانُوا یَدْفَعُونَ مِنْ ہَا ہُنَا عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ حَتَّی تَکُونَ الشَّمْسُ عَلَی رُئُ وسِ الْجِبَالِ مِثْلَ عَمَائِمِ الرِّجَالِ عَلَی رُئُ وسِہَا ہَدْیُنَا مُخَالِفٌ ہَدْیَہُمْ ۔ وَکَانُوا یَدْفَعُونَ مِنَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ عِنْد طُلُوعِ الشَّمْسِ عَلَی رُئُ وسِ الْجِبَالِ مِثْلَ عَمَائِمِ الرِّجَالِ عَلَی رُئُ وسِہَا ہَدْیُنَا مُخَالِفٌ لِہَدْیِہِمْ))۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسِ بْنِ مَخْرَمَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ خَطَبَ یَوْمَ عَرَفَۃَ فَقَالَ : ((ہَذَا یَوْمُ الْحَجِّ الأَکْبَرِ)) ۔ ثُمَّ ذَکَرَ مَا بَعْدَہُ بِمَعْنَاہُ مُرْسَلاً۔ [صحیح لغیرہ۔ حاکم ۲/ ۳۰۴۔ طبرانی کبیر ۲۸]
(٩٥٢١) مسور بن مخرمہ (رض) فرماتے ہیں : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفہ میں خطبہ دیا ، اللہ کی حمدوثنا بیان کی ۔ پھر کہا : امابعد ! یقیناً مشرک اور بت پرست یہاں سے سورج غروب ہونے کے قریب جاتے تھے حتیٰ کہ سورج پہاڑوں کے سروں پر ایسے ہوتا جیسے پگڑیاں آدمیوں کے سروں پر ہوتی ہیں اور ہمارا طریقہ ان کے طریقے کے مخالف ہے اور وہ مشعر حرام سے سورج کے پہاڑوں کے سروں پر طلوع ہونے کے وقت جاتے جس طرح آدمیوں کی پگڑیاں ان کے سروں پر ہوتی ہیں اور ہمارا طریقہ ان کے طریقہ کے مخالف ہے۔
اس حدیث کو عبداللہ بن ادریس نے ابن جریج سے محمد بن قیس بن مخرمہ کے واسطے سے روایت کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفہ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا تو (اس میں) فرمایا : ((ہَذَا یَوْمُ الْحَجِّ الأَکْبَرِ )) یہ حج اکبر کا دن ہے “ پھر اس کے بعد والی حدیث اس کے ہم معنی مرسل ذکر کی۔

9527

(۹۵۲۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَرْبُوعَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاقِفًا عَلَی قُزَحَ وَہُوَ یَقُولُ : أَیُّہَا النَّاسُ أَصْبِحُوا أَیُّہَا النَّاسُ أَصْبِحُوا ثُمَّ دَفَعَ فَإِنِّی لأَنْظُرُ إِلَی فَخِذِہِ قَدِ انْکَشَفَتْ مِمَّا یَحْرِشُ بَعِیرَہُ بِمِحْجَنِہِ۔ [ضعیف۔ شافعی ۱۷۲۶۔ ابن ابی شیبہ ۱۵۳۲۵]
(٩٥٢٢) جبیر بن حویرث فرماتے ہیں : میں نے ابوبکر (رض) کو قزح پر کھڑے دیکھا اور وہ کہہ رہے تھے : اے لوگو ! صبح کرو، اے لوگو ! صبح کرو، پھر چلے گئے اور میں ان کی ران کو کھلا ہوا دیکھ رہا ہوں، اپنے اونٹ کو لاٹھی کے ساتھ بھگانے کی وجہ سے۔

9528

(۹۵۲۳)أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوعَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُوبَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ۔ عَنْ جَابِرٍ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : حَتَّی إِذَا أَتَی مُحَسِّرَ حَرَّکَ قَلِیلاً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح]
(٩٥٢٣) جابر (رض) فرماتے ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محسر میں آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تھوڑی حرکت (تیزی) کی۔

9529

(۹۵۲۴)وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ قَالَ وَحَدَّثَنَا یُوسُفُ الْقَاضِی وَمُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَعَلَیْہِ السَّکِینَۃُ وَأَمَرَہُمْ بِالسَّکِینَۃِ وَأَوْضَعَ فِی وَادِی مُحَسِّرٍ وَأَمَرَہُمْ أَنْ یَرْمُوا الْجِمَارَ مِثْلَ حَصَی الْخَذْفِ وَقَالَ : ((خُذُوا عَنِّی مَنَاسِکَکُمْ لَعَلِّی لاَ أَرَاکُمْ بَعْدَ عَامِی ہَذَا)) ۔ [صحیح۔ ترمذی ۸۸۶۔ نسائی ۳۰۲۱۔ ابن ماجہ ۳۰۲۳]
(٩٥٢٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹے اور آپ پر سکینت تھی اور ان کو بھی سکینت کا حکم دیا اور وادی محسر میں تیزی سے چلے اور انھیں حکم دیا کہ جمروں کو چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں اور فرمایا : مجھ سے مناسک سیکھ لو شاید کہ میں تمہیں اس سال کے بعد نہ دیکھ سکوں۔

9530

(۹۵۲۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رافِعٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ حَتَّی أَتَی مُحَسِّرًا فَفَزِعَ نَاقَتَہُ حَتَّی جَاوَزَ الْوَادِیَ فَوَقَفَ ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ ثُمَّ أَتَی الْجَمْرَۃَ فَرَمَاہَا۔ [صحیح]
(٩٥٢٥) علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمع سے لوٹے حتیٰ کہ وادی محسر پہنچے تو اپنی اونٹنی کو دوڑایا حتیٰ کہ وادی سے گزر گئے، پھر ٹھہرے ، پھر فضل کو ردیف بنایا، پھر جمرہ کے پاس آئے اور اس کو مارا۔

9531

(۹۵۲۶)حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ وَہُوَ ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ قَالَ وَقَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْعَبَّاسِ یُحَدِّثُ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ عَرَفَۃَ وَالْفَضْلُ رَدِیفُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَالنَّاسُ کَثِیرٌ حَوْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَلَمَّا کَثُرَ النَّاسُ قُلْتُ سَیُحَدِّثُنِی الْفَضْلُ عَمَّا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ قَالَ الْفَضْلُ : دَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَدَفَعَ النَّاسُ مَعَہُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یُمْسِکُ بِزِمَامِ بَعِیرِہِ وَجَعَلَ یُنَادِی النَّاسَ : ((عَلَیْکُمُ السَّکِینَۃَ ))۔ فَلَمَّا بَلَغَ الْمُزْدَلِفَۃَ نَزَلَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ الآخِرَۃَ جَمِیعًا حَتَّی إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّی الصُّبْحَ ثُمَّ وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ثُمَّ دَفَعَ وَدَفَعَ النَّاسُ مَعَہُ یُمْسِکُ بِرَأْسِ بَعِیرِہِ وَجَعَلَ یَقُولُ : ((أَیُّہَا النَّاسُ عَلَیْکُمُ السَّکِینَۃَ)) ۔ حَتَّی إِذَا بَلَغَ مُحَسِّرًا أَوْضَعَ شَیْئًا وَجَعَلَ یَقُولُ : ((عَلَیْکُمْ بِحَصَی الْخَذْفِ)) ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ أَخِیہِ۔ [حسن۔ نسائی ۳۰۲۰۔ احمد ۱/ ۲۱۰۔ دارمی ۱۸۹۱۔ ابن خزیمہ ۲۸۴۳]
(٩٥٢٦) عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب عرفہ کا دن تھا تو فضل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ردیف تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گرد لوگ بہت زیادہ تھے ۔ جب لوگ زیادہ ہوگئے تو میں نے کہا : مجھے فضل بتاہی دے گا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا کیا، فضل نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گئے اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہی چلے گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اونٹ کی مہار تھامے ہوئے لوگوں کو کہنے لگے : تم سکون کو لازم پکڑو۔ جب مزدلفہ پہنچے تو اترے اور مغرب اور عشاء ادا کی حتیٰ کہ فجر طلوع ہوئی ، صبح پڑھائی پھر مشعر حرام کے پاس مزدلفہ میں ٹھہرے رہے ۔ پھر لوٹے اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ۔ آپ نے اپنے اونٹ کے سر کو پکڑا ہوا تھا اور کہہ رہے تھے۔ اے لوگو ! آرام و سکون سے چلو حتیٰ کہ جب محسر میں پہنچے تورفتار تھوڑی سی تیز کی اور کہنے لگے : چھوٹی کنکریوں کو لازم پکڑو۔

9532

(۹۵۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبَ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ الْمُسْتَہِلِّ الْمَعْرُوفُ بِدَرَّانَ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی : مَسْلَمَۃُ بْنُ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُوضِعُ وَیَقُولُ : إِلَیْکَ تَعْدُو قَلِقًا وَضِینُہَا مُخَالِفٌ دِینَ النَّصَارَی دِینَہَا وَکَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ یُوضِعُ أَشَدَّ الإِیضَاعِ أَخَذَہُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَعْنِی الإِیضَاعَ فِی وَادِی مُحَسِّرٍ۔[صحیح]
(٩٥٢٧) مسور بن مخرمہ (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) سواری کو بھگا رہے تھے اور فرما رہے تھے : ” تیری طرف دوڑتے ہیں پریشان واداس اور اس کے مضبوط لوگ۔ اس کا دین عیسائیوں کے دین کے مخالف ہے۔
اور ابن زبیر بہت تیز دوڑایا کرتے تھے ۔ انھوں نے یہ طریقہ حضرت عمر (رض) سے لیا ہے، یعنی وادی محسر میں سواری کو دوڑانا۔

9533

(۹۵۲۸)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُحَرِّکُ رَاحِلَتَہُ فِی بَطْنِ مُحَسِّرٍ قَدْرَ رَمْیَۃٍ بِحَجَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۷۹]
(٩٥٢٨) نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) اپنی سواری کو وادیٔ محسر میں کنکری پھینکنے کی طرح حرکت دیتے تھے۔

9534

(۹۵۲۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ إِذَا نَفَرَتْ غَدَاۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ فَإِذَا جَائَ تْ بَطْنَ مُحَسِّرٍ قَالَتْ لِی : ازْجُرِی الدَّابَّۃَ وَارْفَعِیہَا قَالَتْ : فَزَجَرْتُہَا یَوْمًا فَوَقَعَتِ الدَّابَّۃُ عَلَی یَدَیْہَا وَعَلَیْہَا الْہَوْدَجُ ثُمَّ زَجَرْتُہَا الثَّانِیَۃَ فَرَفَعَہَا اللَّہُ فَلَمْ یَضُرَّہَا شَیْئًا وَکَانَتْ تَرْفَعُ دَابَّتَہَا حَتَّی تَقْطَعَ بَطْنَ مُحَسِّرٍ وَتَدْخُلَ بَطْنَ مِنًی۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمْ۔ [ضعیف۔ ام علقمہ مجہول الحال]
(٩٥٢٩) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ مزدلفہ کی صبح جب سواری کو بھگاتیں، جب وہ وادیٔ محسر کے وسط میں پہنچتیں تو مجھے فرماتیں : سواری کو جھڑکو (بھگاؤ) اور اس کو بلند کرو (ام علقمہ) فرماتی ہیں : میں نے ایک دن سواری کو ڈانٹا تو سواری ۔۔۔ گرگئی اور کجاوہ ان کے اوپر آگیا۔ پھر دوسری دفعہ میں نے سواری کو ڈانٹا تو اللہ نے۔۔۔ بلند کردیا اور انھیں کچھ نقصان نہ دیا۔ وہ اپنی سواری کو اٹھاتی (بلند کرتی) تھیں حتیٰ کہ وادیٔ محسر کو عبور کر کے منیٰ کی وادی (وسط) میں داخل ہوجاتی تھیں۔

9535

(۹۵۳۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ شِنْظِیرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّمَا کَانَ بَدْئُ الإِیضُاعِ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ کَانُوا یَقِفُونَ حَافَتَیِ النَّاسِ قَدْ عَلَّقُوا الْقِعَابَ وَالْعُصِیَّ فَإِذَا أَفَاضُوا تَقَعْقَعُوا فَأَنْفَرَتْ بِالنَّاسِ فَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ وَإِنَّ ذِفْرَیْ نَاقَتِہِ لَتَمَسُّ حَارِکَہَا وَہُوَ یَقُولُ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ عَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ))۔[حسن۔ ابن خزیمہ ۲۸۶۳۔ حاکم ۱/۶۳۷]
(٩٥٣٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ تیز چلنا بدویوں نے شروع کیا ، وہ لوگوں کے اطراف میں کھڑے ہوتے ، انھوں نے لاٹھیاں لٹکا رکھی ہوتیں ۔ جب وہ لوٹتے تو تیزی کرتے اور لوگوں کو جلدی میں ڈالتے اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے کہ آپ کی اونٹنی کی گردن کجاوے کے ساتھ لگ رہی ہوتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : اے لوگو ! تم سکون کو لازم پکڑو۔

9536

(۹۵۳۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَیَانٍ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الأَعْمَشُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ عَرَفَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی قَوْلِہِ حَتَّی أَتَی جَمْعًا قَالَ ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ وَقَالَ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ الْبِرَّ لَیْسَ بِإِیجَافِ الْخَیْلِ وَالإِبِلِ فَعَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ))۔ فَمَا رَأَیْتُہَا رَافِعَۃً یَدَیْہَا حَتَّی أَتَی مِنًی۔ [صحیح]
(٩٥٣١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ سے لوٹے جمع پہنچتے ۔ پھر فضل بن عباس (رض) کو ردیف بنایا اور فرمایا : اے لوگو ! نیکی اونٹوں اور گھوڑوں کو دوڑانے میں نہیں ہے۔ لہٰذا تم سکون کو لازم پکڑو۔
میں نے اس سواری کو اپنے اگلے پاؤں اٹھاتے ہوئے نہیں دیکھا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منیٰ آگئے۔

9537

(۹۵۳۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ حَدَّثَنِی عَزْرَۃُ أَنَّ الشَّعْبِیَّ حَدَّثَہُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَفَاضَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مِنْ عَرَفَۃَ فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُہُ رِجْلَیْہَا عَادِیَۃً حَتَّی بَلَغَ جَمْعًا قَالَ وَحَدَّثَنِی الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ کَانَ رَدِیفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مِنْ جَمْعٍ فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُہُ رِجْلَیْہَا عَادِیَۃً حَتَّی رَمَی الْجَمْرَۃَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئُ وَفِی رِوَایَۃِ عَفَّانَ أَنَّ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَ : أَنَّہُ کَانَ رَدِیفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ عَشِیَّۃَ عَرَفَۃَ فَلَمَّا أَفَاضَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ الثَّانِی إِنَّ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَہُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ طَاوُسٍ الْیَمَانِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ ہَکَذَا وَکَانَ یُنْکِرُ الإِیضَاعَ۔ وَعَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّمَا أَحْدَثَ ہَؤُلاَئِ الإِسْرَاعَ یُرِیدُونَ أَنْ یَفُوتُوا الْغُبَارَ وَقَدْ رُوِّینَا الإِیضَاعَ فِی وَادِی مُحَسِّرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ ثُمَّ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ وَالْقَوْلُ فِی مِثْلِ ہَذَا قَوْلُ مَنْ أَثْبَتَ دُونَ قَوْلِ مَنْ نَفَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [احمد ۱/ ۲۱۳۔ ابویعلی ۶۷۲۱]
(٩٥٣٢) اسامہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عرفہ سے لوٹے ، آپ کی سواری نے اپنے پاؤں زیادہ نہیں اٹھائے حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچے اور مجھے فضل بن عباس (رض) نے بتایا کہ وہ مزدلفہ سی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ردیف تھے ۔ آپ کی سواری نے پاؤں زیادہ نہیں اٹھائے حتیٰ کہ جمرہ کو کنکریاں ماریں۔
عفان کی روایت میں ہے کہ اسامہ بن زید نے حدیث بیان کی کہ وہ عرفہ کی رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ردیف تھے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹے۔۔۔ اور دوسری حدیث میں فرماتے ہیں کہ فضل بن عباس نے انھیں حدیث بیان کی۔ [صحیح ]
طاؤس یمانی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے اور وہ سواری کو بھگانے کی نفی کرتے تھے۔
اور عطاء سے منقول ہے کہ یہ انھوں نے ایجاد کی ہے۔
ہم نے وادیٔ محسر میں سواری بھگانا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا ہے، پھر صحابہ کی ایک کثیر تعداد سے بھی منقول ہے۔
اس بارے میں صحیح قول اس کا ہے، جس نے ثابت کیا ہے، ما سوائے اس کے قول کے جس نے اس کی نفی کی ہے۔ وباللہ التوفیق

9538

(۹۵۳۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ۔ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَکَانَ رَدِیفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَنَّہُ قَالَ فِی عَشِیَّۃِ عَرَفَۃَ وَغَدَاۃِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِینَ دَفَعُوا : ((عَلَیْکُمُ السَّکِینَۃَ)) ۔ وَہُوَ کَافٌّ نَاقَتَہُ حَتَّی إِذَا دَخَلَ مُحَسِّرًا وَہُوَ مِنْ مِنًی قَالَ : ((عَلَیْکُمْ بِحَصَی الْخَذْفِ الَّذِی تُرْمَی بِہِ الْجَمْرَۃُ)) ۔ وَقَالَ : لَمْ یَزَلْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یُلَبِّی حَتَّی رَمَی الْجَمْرَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۸۲]
(٩٥٣٣) فضل بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ردیف تھے ، فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح جب لوگ جانے لگے تو فرمایا : تم سکون کو لازم پکڑو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی اونٹنی کو روکنے والے تھے حتیٰ کہ محسر میں داخل ہوئے اور وہ منیٰ میں سے ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم چھوٹی چھوٹی کنکریاں پکڑو جن سے جمرہ کو مارا جاتا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ کو مارنے تک تلبیہ کہتے رہے۔

9539

(۹۵۳۴)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ زِیَادِ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ غَدَاۃَ یَوْمِ النَّحْرِ : ((ہَاتِ فَالْقُطْ لِی حَصًی)) ۔ فَلَقَطْتُ لَہُ حَصَیَاتٍ مِثْلَ حَصَی الْخَذْفِ فَوَضَعْتُہُنَّ فِی یَدِہِ فَقَالَ : ((بِأَمْثَالِ ہَؤُلاَئِ بِأَمْثَالِ ہَؤُلاَئِ وَإِیَّاکُمْ وَالْغُلُوَ فَإِنَّمَا أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمُ الْغُلُوُ فِی الدِّینِ)) ۔ [صحیح۔ نسائی ۳۰۵۷۔ ابن ماجہ ۳۰۲۹۔ احمد ۱/ ۲۱۵]
(٩٥٣٤) فضل بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نحر کے دن کی صبح آؤ اور میرے لیے کنکریاں چنو تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے انگلیوں میں رکھ کر پھینکی جانے والی کنکریاں چنیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی طرح کی، اسی طرح کی اور تم غلو سے بچو۔ تم سے پہلے لوگ دین میں غلو کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

9540

(۹۵۳۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَمَرَہَمْ أَنْ یَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۹]
(٩٥٣٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو چھوٹی کنکریاں مارنے کا حکم دیا۔

9541

(۹۵۳۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ رَمَی الْجَمْرَۃَ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥٣٦) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوٹی کنکریاں جمرہ پر مارتے دیکھا۔

9542

(۹۵۳۷)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یُعَلَّمُ النَّاسَ مَنَاسِکَہُمْ وَقَالَ : ((ارْمُوا الْجَمْرَۃَ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ))۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۹۵۷۔ نسائی ۲۹۹۶]
(٩٥٣٧) محمد بن ابراہیم تمیمی کہتے ہیں کہ میری قوم کے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ لوگوں کو ان کے مناسک سکھا رہے تھے اور فرما رہے تھے : حذف کی طرح چھوٹی کنکریاں مارو۔

9543

(۹۵۳۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الأَعْرَجُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ التَّیْمِیِّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَنَحْنُ بِمِنًی قَالَ فَفُتِحَتْ أَسْمَاعُنَا حَتَّی إِنْ کُنَّا لَنَسْمَعُ مَا یَقُولُ وَنَحْنُ فِی مَنَازِلِنَا قَالَ فَطَفِقَ یُعَلِّمُنَا مَنَاسِکَنَا حَتَّی بَلَغَ الْجِمَارَ فَقَالَ : ((بِحَصَی الْخَذْفِ)) ۔ وَوَضَعَ أُصْبُعَیْہِ السَّبَّابَتَیْنِ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی قَالَ وَأَمَرَ الْمُہَاجِرِینَ أَنْ یَنْزِلُوا فِی مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَأَمَرَ الأَنْصَارَ فَنَزَلُوا مِنْ وَرَائِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ نَزَل النَّاسُ بَعْدُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥٣٨) عبدالرحمن بن معاذ تمیمی (رض) فرماتے ہیں : جب ہم منیٰ میں تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیا ، فرماتے ہیں کہ ہمارے کان کھول دیے گئے حتیٰ کہ ہم انہی جگہوں پر ہی آپ کی بات سن رہے تھے، کہتے ہیں کہ آپ ہمیں مناسکِ حج سکھانے لگے حتیٰ کہ جمروں کی بات آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھوٹی کنکریاں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی سبابہ انگلیاں ایک دوسری کے اوپر رکھیں اور مہاجرین کو حکم دیا کہ مسجد کے آگے اترو اور انصار کو کہا ، وہ مسجد کے پیچھے سے اتریں، پھر اس کے بعد لوگ اترے۔

9544

(۹۵۳۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہَانِئٍ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ عَنْ أُمِّہِ أُمِّ جُنْدُبٍ قَالَتْ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِی وَرَجُلٌ مِنْ خَلْفِہِ یَقِیہِ الْحِجَارَۃَ وَہُوَ یَقُولُ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ لاَ یَقْتُلْ بَعْضُکُمْ بَعَضًا وَإِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ)) ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۹۶۶۔ احمد ۱/ ۶۰۴]
(٩٥٣٩) ام جندب کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وادی کے درمیان سے رمیٔ جمار کرتے دیکھا اور ایک آدمی آپ کو پیچھے سے پتھروں سے بچا رہا تھا، اور آپ فرما رہے تھے : اے لوگو ! ایک دوسرے کو قتل نہ کرو اور جب تم جمروں کو مارو تو چھوٹی کنکریاں استعمال کرو۔

9545

(۹۵۴۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ الأَزْدِیِّ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ وَہُوَ فِی بَطْنِ الْوَادِی وَہُوَ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ وَہُوَ یَقُولُ : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ لاَ یَقْتُلْ بَعْضُکُمْ بَعَضًا وَإِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ)) ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٩٥٤٠) عمرو بن الاحوص ازدی اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وادی کے درمیان سے جمروں کو مارتے ہوئے یہ کہتے سنا : اے لوگو ! ایک دوسرے کو ہلاک نہ کرو ، جب تم جمرہ کو کنکریاں مارو تو چھوٹی پتھریاں مارو۔

9546

(۹۵۴۱)وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی یَزِیدَ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ یَعْنِی عَنْ أُمِّ جُنْدُبٍ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ: ((أَیُّہَا النَّاسُ لاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ عِنْدَ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ وَعَلَیْکُمْ بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ))۔ قَالَ الْحَجَّاجُ وَقَالَ عَطَائٌ : حَصَی الْخَذْفِ مِثْلِ طَرَفِ الأَصْبِعِ لَمْ یُثْبِتْ شَیْخُنَا أُمَّ جُنْدُبٍ وَہِیَ أُمُّ جُنْدُبٍ۔ قَالَہُ أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ سَأَلْتُ الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : أُمُّہُ اسْمُہَا أُمُّ جُنْدُبٍ قُلْتُ : فَحَدِیثُ الْحَجَّاجِ قَالَ : أُرَی أَنَّ الْحَجَّاجَ أَخَذَہُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ وَأَظُنُّہُ ہُوَ حَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أُمِّہِ۔ [باطل۔ احمد ۶/ ۳۷۶]
(٩٥٤١) ام جندب فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! اپنے آپ کو جمرہ عقبہ کے پاس ہلاک نہ کرو اور چھوٹی کنکریاں لازم پکڑو۔

9547

(۹۵۴۲)أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُوغَسَّانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیُّ عَنْ جَمِیلِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَرْمِی الْجِمَارَ مِثْلَ بَعْرِ الْغَنَمِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَأْخُذُ الْحَصَی مِنْ جَمْعٍ کَرَاہِیَۃَ أَنْ یَنْزِلَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمَنْ حَیْثُ أَخَذَ أَجْزَأَہُ إِلاَّ أَنِّی أَکْرَہُہُ مِنَ الْمَسْجِدِ لِئَلاَ یُخْرِجَ حَصَی الْمَسْجِدِ مِنْہُ وَمَنِ الْحُشِّ لِنَجَاسَتِہِ وَمِنَ الْجَمْرَۃِ لأَنَّہُ حَصَی غَیْرُ مُتَقَبَّلٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا : أَنَّ الْحَصَی یُنَاشِدُ الَّذِی یُخْرِجُہُ مِنَ الْمَسْجِدِ۔ [ضعیف]
(٩٥٤٢) (الف) جمیل بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو بکری کی مینگنی جیسی کنکریاں مارتے دیکھا۔
(ب) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نیچے اترنے کو مکروہ خیال کرتے ہوئے وہ مزدلفہ ہی سے کنکریاں لے لیا کرتے تھے۔
(ج) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : انھوں نے لیا ہے مگر یہ کہ وہ جہاں سے بھی لیں ان کو کفایت کر جائیں گی ۔ مگر میں مسجد سے کنکریاں لینا مکروہ سمجھتا ہوں کہ کہیں مسجد سے ساری کنکریاں نہ نکالی جائیں اور کسی باغ یا بیت الخلاء وغیرہ سے اس لیے کہ وہ نجس ہوتی ہیں اور وہیں جمرہ سے اٹھانے کو اس لیے کہ وہ غیر مقبول کنکریاں ہیں۔
(د) شیخ (رض) فرماتے ہیں ہم کتاب الصلوٰۃ میں ابو صالح سے ابوہریرہ (رض) کے واسطہ سے مرفوع روایت نقل کرچکے ہیں کہ ” کنکری اس آدمی سے اپیل کرتی ہے جو اس کو مسجد سے نکالتا ہے۔

9548

(۹۵۴۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابَرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْحَصَی الَّذِی یُرْمَی فِی الْجِمَارِ مُنْذُ قَامَ الإِسْلاَمُ فَقَالَ : مَا تُقُبِّلَ مِنْہُمْ رُفِعَ وَمَا لَمْ یُتَقَبَّلْ مِنْہُمْ تُرِکَ وَلَوْلاَ ذَلِکَ لَسَدَّ مَا بَیْنَ الْجَبَلَیْنِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وُکِّلَ بِہِ مَلَکٌ مَا تُقُبِّلَ مِنْہُ رُفِعَ وَمَا لَمْ یُتَقَبَّلُ تُرِکَ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ قَالَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ الْعَبْسِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا سَعِیدٍ عَنْ رَمْیِ الْجِمَارِ فَقَالَ لِی: مَا تُقُبِّلَ مِنْہُ رُفِعَ وَلَوْلاَ ذَلِکَ کَانَ أَطْوَلَ مِنْ ثَبِیرٍ۔ [ضعیف]
(٩٥٤٣) ابوطفیل (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے ان کنکریوں کے کے بارے میں پوچھا جن کے ساتھ اسلام کے بعد جمروں کو مارا جاتا ہے تو انھوں نے کہا : جو ان کی قبول کی گئی اس کو اٹھایا گیا اور جو نہ کی گئی اس کو چھوڑا گیا اور اگر یہ نہ ہوتا دو دونوں پہاڑوں کا درمیان بند ہوجاتا۔
سفیان ثوری کی روایت میں ابن عباس سے منقول ہے کہ اس پر ایک فرشتے کی ذمہ داری لگائی گئی ہے اس سے جو قبول کیا جاتا ہے وہ اٹھا لیا جاتا ہے اور جو قبول نہ ہو وہ باقی چھوڑ دیا جاتا ہے۔
ابن ابی نعیم فرماتے ہیں کہ میں نے ابو سعید سے کنکریوں کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے مجھے بتایا کہ ان سے جو قبول کی جاتی ہیں وہ اٹھالی جاتی ہیں اور اگر اس طرح نہ ہوتا تو یہاں یہ ثبیر پہاڑ سے بھی بلند پہاڑ بن جاتا۔

9549

(۹۵۴۴) أَخْبَرَنِی بِہَذَیْنِ الأَثَرَیْنِ أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُمَا۔ وَذَکَرَ حَدِیثَ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَأْخُذُ الْحَصَی مِنْ جَمْعٍ کَرَاہِیَۃَ أَنْ یَنْزِلَ۔ وَقَدْ رُوِیَ حَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ مَرْفُوعًا مِنْ وَجْہٍ ضَعِیفٍ۔ [حسن]
(٩٥٤٤) ایضاً
سیدنا ابن عمر (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اترنے کو مکروہ سمجھتے ہوئے پہلے ہی کنکریاں رکھ لیا کرتے تھے۔

9550

(۹۵۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الْمُسْتَمْلِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ أَبِیہ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذِہِ الأَحْجَارُ الَّتِی یُرْمَی بِہَا یُحْمَلُ فَیُحْسَبُ أَنَّہَا تَنْقَعِرُ قَالَ : ((إِنَّہُ مَا تُقُبِّلَ مِنْہَا یُرْفَعُ وَلَوْلاَ ذَلِکَ لَرَأَیْتَہَا مِثْلَ الْجِبَالِ)) ۔ یَزِیدُ بْنُ سِنَانٍ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ فِی الْحَدِیثِ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا۔ [ضعیف۔ حاکم ۱/ ۶۵۰]
(٩٥٤٥) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ پتھر جن کے ساتھ مارا جاتا ہے ، اٹھالیے جاتے ہیں سمجھا جاتا ہے کہ یہ کاٹے جاتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو قبول کیا جاتا ہے وہ اٹھا لیا جاتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو تو ان کو پہاڑوں کی طرح دیکھتا۔

9551

(۹۵۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : ثُمَّ سَلَکَ الطَّرِیقَ الْوُسْطَی الَّتِی تُخْرِجُکَ عَلَی الْجَمْرَۃِ الْکُبْرَی حَتَّی أَتَی الْجَمْرَۃَ الَّتِی عِنْدَ الْمَسْجِدِ فَرَمَی بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ مِنْہَا مِثْلَ حَصَی الْخَذْفِ رَمَی مِنْ بَطْنِ الْوَادِی ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی النَّحْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٩٥٤٦) جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں کہ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) درمیانے راستے پر چلے جو کہ جمرہ کبریٰ کی طرف جا نکلتا ہے حتیٰ کہ احمس جمرہ کے پاس آئے جو مسجد کے قریب ہے تو سات کنکریاں ماریں ۔ ان میں سے ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہی اور وادی کے درمیان کھڑے ہو کر رمی کی ، پھر واپس آگئے۔

9552

(۹۵۴۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ یُوسُفَ یَقُولُ وَہُوَ یَخْطُبُ عَلَی الْمِنْبَرِ : أَلِّفُوا الْقُرْآنَ کَمَا أَلَّفَہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ السُّورَۃُ الَّتِی تُذْکُرُ فِیہَا الْبَقَرَۃُ وَالسُّورَۃُ الَّتِی تُذْکُرُ فِیہَا النِّسَائُ وَالسُّورَۃُ الَّتِی یُذْکَرُ فِیہَا آلُ عِمْرَانَ قَالَ فَلَقِیتُ إِبْرَاہِیمَ فَأَخْبَرْتُہُ بِقَوْلِہِ فَسَبَّہُ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ أَنَّہُ کَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَتَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِیَ فَاسْتَعْرَضَہَا فَرَمَاہَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِی بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ النَّاسَ یَرْمُونَہَا مِنْ فَوْقِہَا فَقَالَ: ہَذَا وَالَّذِی لاَ إِلَہَ غَیْرُہُ مَقَامُ الَّذِی أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مِنْجَابِ بْنِ الْحَارِثِ۔[صحیح۔ بخاری ۱۶۳۔ مسلم ۱۲۹۶]
(٩٥٤٧) اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ قرآن کو ایسے تالیف کرو جیسے جبریل نے کیا ہے ، وہ سورة جس سے گائے کا ذکر ہے، وہ سورة جس میں نساء کا ذکر ہے، وہ سورة جس میں آل عمران کا ذکر ہے تو میں ابراہیم کو ملا اور اس کو یہ بات بتائی تو انھوں نے اس کو برا بھلا کہا ، پھر فرمایا : مجھے عبدالرحمن بن یزید نے خبر دی کہ وہ عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ جمرہ عقبہ پر تھا جب وہ پہنچے تو وادی کے درمیان میں کھڑے ہوئے اور اس کو سامنے رکھ کر سات چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہی، میں نے کہا : لوگ تو ان کو اوپر سے مارتے ہیں تو انھوں نے کہا : اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے۔ یہ اس شخص کا مقام ہے، جس پر سورة البقرہ اتری۔

9553

(۹۵۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا انْتَہَیْنَا إِلَی الْجَمْرَۃِ الْکُبْرَی جَعَلَ الْبَیْتَ عَنْ یَسَارِہِ وَمِنًی عَنْ یَمِینِہِ وَرَمَی الْجَمْرَۃَ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ وَقَالَ : ہَکَذَا رَمَی الَّذِی أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ الرُّوذْبَارِیِّ قَالَ : حَجَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ فَلَمَّا أَتَی مِنًی جَعَلَ مِنًی عَنْ یَمِینِہِ وَالْبَیْتَ عَنْ یَسَارِہِ وَرَمَی الْجَمْرَۃَ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ وَقَالَ : ہَذَا مَقَامُ الَّذِی أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ أَبِی عُمَرَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۶۱۔ مسلم ۱۲۹۶]
(٩٥٤٨) عبدالرحمن بن یزیدعبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ہم جمرۂ کبری کے پاس پہنچے تو انھوں نیبیت اللہ کو اپنی بائیں طرف کیا اور منیٰ کو دائیں طرف اور جمرہ کو سات کنکریاں ماریں اور فرمایا : جس پر سورة البقرہ اتری ہے اس نے اسی طرح مارا تھا۔

9554

(۹۵۴۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَرْمَوْیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَفَضْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ مِنْ جَمْعٍ فَمَا زَالَ یُلَبِّی حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِیَ ثُمَّ قَالَ : یَا ابْنَ أَخِی نَاوِلْنِی سَبْعَۃَ أَحْجَارٍ فَرَمَاہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ حَتَّی إِذَا فَرَغ قَالَ : اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَبْرُورًا وَذَنْبًا مَغْفُورًا ثُمَّ قَالَ : ہَکَذَا رَأَیْتُ الَّذِی أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُورَۃُ الْبَقَرَۃِ صَنَعَ۔ [منکر۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۰۱۶]
(٩٥٤٩) عبدالرحمن بن یزید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں عبداللہ کے ساتھ جمع سے لوٹا تو وہ تلبیہ کہتے رہے حتیٰ کہ جمرہ عقبہ کو مارا ، پھر وادی کے درمیان میں ہوئے اور کہا : اے میرے بھتیجے ! مجھے سات پتھر پکڑاؤ تو انھوں نے سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے تھے، حتیٰ کہ جب فارغ ہوئے تو کہا : اے اللہ ! اس حج کو مقبول بنا لے اور گناہوں کو معاف فرما دے ۔ پھر کہا : میں نے اسی طرح کرتے ہوئے اس ذات کو دیکھا جس پر سورة بقرہ نازل ہوئی۔

9555

(۹۵۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُکَیْمِ بْنِ الأَزْہَرِ الْمَدَنِیُّ حَدَّثَنِی زَیْدٌ أَبُو أُسَامَۃَ قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ اسْتَبْطَنَ الْوَادِیَ ثُمَّ رَمَی الْجَمْرَۃَ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَبْرُورًا وَذَنْبًا مَغْفُورًا وَعَمَلاً مَشْکُورًا فَسَأَلْتُہ عَمَّا صَنَعَ فَقَالَ حَدَّثَنِی أَبِی : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ فِی ہَذَا الْمَکَانِ وَیَقُولُ کُلَّمَا رَمَی بِحَصَاۃٍ مِثْلَ مَا قُلْتُ۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُکَیْمٍ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر]
(٩٥٥٠) ابو اسامہ کہتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ کو دیکھا ، وہ وادی میں اترے پھر جمرہ کو سات کنکریاں ماریں ، ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے تھے : اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اے اللہ ! اس کو مقبول حج بنا دے اور گناہوں کو معاف فرما دے اور عمل کی قدر فرما، تو جو انھوں نے کہا : میں نے اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو کہنے لگے کہ میرے والد نے مجھے بتایا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ کو یہیں سے مارتے تھے اور جب بھی کنکری مارتے اسی طرح کہتے جیسے میں نے کہا ہے۔

9556

(۹۵۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمِ بْنِ حَسَّانَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَرْمِی الْجِمَارَ عَلَی رَاحِلَتِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۷۔ نسائی ۳۰۶۲]
(٩٥٥١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی اونٹنی پر سے ہی جمار کو مارتے دیکھا۔

9557

(۹۵۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ عَلَی رَاحِلَتِہِ یَوْمَ النَّحْرِ وَیَقُولُ : لِتَأْخُذُوا مَنَاسِکَکُمْ فَإِنِّی لاَ أَدْرِی لَعَلِّی لاَ أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِی ہَذِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥٥٢) جابر (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نحر کے دن اپنی سواری سے جمرہ کی رمی کرتے دیکھا اور آپ فرما رہے تھے : مجھ سے مناسک سیکھ لو ، کیوں کہ مجھے علم نہیں شاید میں اس حج کے بعد حج نہ کروں۔

9558

(۹۵۵۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ عَنْ مَعْقِلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ جَدَّتِہِ أُمِّ الْحُصَیْنِ قَالَ سَمِعْتُہَا تَقُولُ : حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حَجَّۃَ الْوَدَاعِ فَرَأَیْتُہُ حِین رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ وَانْصَرَفَ وَہُوَ عَلَی رَاحِلَتِہِ وَمَعَہُ بِلاَلٌ وَأُسَامَۃُ أَحَدُہُمَا یَقُودُ بِہِ رَاحِلَتَہُ وَالآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَہُ عَلَی رَأْسِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مِنَ الشَّمْسِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۸]
(٩٥٥٣) ام حصین (رض) فرماتی ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع کیا ، میں نے دیکھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرہ کو مارا اور واپس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری پر تھے اور آپ کے ساتھ بلال اور اسامہ تھے۔ ان میں سے ایک تو آپ کی سواری کو ہانک رہا تھا جب کہ دوسرا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر پر سایہ کیے ہوئے تھا۔

9559

(۹۵۵۴)أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ عِنْدَ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ رَاکِبًا وَوَرَائَ ہُ رَجُلٌ یَسْتُرُہُ مِنْ رَمْیِ النَّاسِ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ لاَ یَقْتُلْ بَعْضُکُمْ بَعْضًا وَمَنْ رَمَی الْجَمْرَۃَ فَلْیَرْمِہَا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ ۔ قَالَتْ : وَرَأَیْتُ بَیْنَ أَصَابِعِہِ حَجَرًا قَالَتْ فَرَمَی وَرَمَی النَّاسُ ثُمَّ انْصَرَفَ۔ [ضعیف]
(٩٥٥٤) سلیمان بن عمرو اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جمرہ کے پاس سوار دیکھا اور آپ کے پیچھے ایک آدمی ان کو لوگوں کی رمی سے بچا رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! ایک دوسرے کو قتل نہ کرو، جو جمرہ کو مارے وہ چھوٹی کنکریاں مارے، کہتی ہیں : میں نے آپ کی انگلیوں کے درمیان پتھر دیکھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی رمی کی اور لوگوں نے بھی، پھر آپ لوٹ آئے۔

9560

(۹۵۵۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا جَدِّی عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِی وَہُوَ رَاکِبٌ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ وَرَجُلٌ مِنْ خَلْفِہِ یَسْتُرُہُ فَسَأَلْتُ عَنِ الرَّجُلِ فَقَالُوا : الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَازْدَحَمَ النَّاسُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ لاَ یَقْتُلْ بَعْضُکُمْ بَعَضًا وَإِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔ [ضعیف]
(٩٥٥٥) سلیمان بن عمرو اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وادی کے درمیان سے جمروں کی رمی کرتے دیکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار تھے، میں نے اس آدمی کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : فضل بن عباس ہیں، لوگوں نے جب بھیڑ کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! ایک دوسرے کو قتل نہ کرو اور جب تم جمرہ کو مارو تو چھوٹی کنکری مارو۔

9561

(۹۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا أَیْمَنُ بْنُ نَابِلٍ وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أبِی عَمْرٍو قِرَائَ ۃً عَلَیْہِمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ وَأَبُو نُعَیْمٍ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَیْمَنَ بْنِ نَابِلٍ قَالَ سَمِعْتُ قُدَامَۃَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمَّارٍ الْکِلاَبِیَّ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ یَوْمَ النَّحْرِ عَلَی نَاقَۃٍ صَہْبَائَ لاَ طَرْدَ وَلاَ ضَرْبَ وَلاَ إِلَیْکَ إِلَیْکَ۔ [حسن۔ طیالسی ۱۳۳۸۔ احمد ۳/ ۴۱۳]
(٩٥٥٦) قدامہ بن عبداللہ بن عمارکلابی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ کو نحر کے دن اپنی اونٹنی صہباء پر سے ہی مار رہے تھے ، نہ کوئی بھاگ دوڑ تھی نہ شورشرابہ۔

9562

(۹۵۵۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبُ حَدَّثَنَا الْعُمَرِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ یَرْمِی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ وَہُوَ رَاکِبٌ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ۔وَعَن ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہ عَنْہُ قَالَ : کَانَ إِذَا کَانَ ہَذِہِ الأَیَّامُ یَعْنِی أَیَّامَ التَّشْرِیقِ أَتَاہَا مَاشِیًا ذَاہِبًا وَرَاجِعًا وَذَکَرَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یَفْعَلُہُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۶۹۔ احمد ۲/ ۱۳۸]
(٩٥٥٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ عقبہ کو سوار ہو کر مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے اور ابن عمر (رض) ان دنوں یعنی ایام تشریق میں ان جمروں پر پیدل آتے اور پیدل جاتے اور کہتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

9563

(۹۵۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَأْتِی الْجِمَارَ فِی الأَیَّامِ الثَّلاَثَۃِ بَعْدَ یَوْمِ النَّحْرِ مَاشِیًا ذَاہِبًا وَرَاجِعًا وَیُخْبِرُہُمْ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥٥٨) ابن عمر (رض) جمروں کے پاس یوم نحر کے بعد والے تین دنوں میں پیدل آتے جاتے اور کہتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح کرتے تھے۔

9564

(۹۵۵۹) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْن مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہ وَعَمِّہِ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ فِی الأَیَّامِ الثَّلاَثَۃِ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ الأَشْیَبِ أَیْضًا تَنْصِیصٌ عَلَی الثَّلاَثَۃِ۔ وَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ یُشْبِہُ إِذْ رَمَی یَوْمَ النَّحْرِ رَاکِبًا لاِتِّصَالِ رُکُوبِہِ مِنَ الْمُزْدَلِفَۃِ أَنْ یَرْمِیَ یَوْمَ النَّفَرِ رَاکِبًا لاِتِّصَالِ رُکُوبِہِ بِالصَّدْرِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا قَوْلُ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥٥٩) ایضاً
اور اس حدیث کو عبدالرحمن بن عبداللہ بن عمر نے اپنے والد اور چچا سے روایت کیا ہے، لیکن انھوں نے الایام الثلاثہ کا ذکر نہیں کیا اور اشیب کی روایت میں تین کی صراحت بھی نہیں ہے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : یہ بات اس چیز کے مشابہ ہے کہ یوم النحر کو جب سوار ہو کر انھوں نے رمی کی ہو ، وہ اس لیے کی ہو کہ اپنی سواری کو مزدلفہ سے جلدی پہنچانے کی خاطر ہو کہ وہ یوم نفر کو سوار ہونے کی حالت میں ہی رمی کرسکیں۔ شیخ فرماتے ہیں : عطاء بن ابی رباح کا بھی یہی قول ہے۔

9565

(۹۵۶۰)أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ قَالَ قَالَ عَطَائٌ : رَمْیُ الْجِمَارِ رُکُوبُ یَوْمَیْنِ وَمَشْیُ یَوْمَیْنِ قَالَ الشَّیْخُ : فَإِنْ صَحَّ حَدِیثُ الْعُمَرِیِّ کَانَ أَوْلَی بِالاِتِّبَاعِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۳۷۴۹]
(٩٥٦٠) عطاء فرماتے ہیں کہ رمیٔ جمار دونوں سوار ہو کر اور دو دن پیدل ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ اگر عمر کی حدیث صحیح ہو تو یہ اتباع کے زیادہ لائق ہے۔

9566

(۹۵۶۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّاسَ کَانُوا إِذَا رَمَوُا الْجِمَارَ مَشَوْا ذَاہِبِینَ وَرَاجِعِینَ وَأَوَّلُ مَنْ رَکِبَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مالک ۹۱۶]
(٩٥٦١) قاسم کہتے ہیں کہ لوگ جمروں کو مارنے کے لیے پیدل ہی آتے جاتے تھے اور معاویہ (رض) ہیں جو سب سے پہلے سوار ہوئے۔

9567

(۹۵۶۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَرْکَبَ إِلَی شَیْئٍ مِنَ الْجِمَارِ إِلاَّ مِنْ ضَرُورَۃٍ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی وَقَدْ سَقَطَ مِنْ إِسْنَادِہِ بَیْنَ إِبْرَاہِیمَ وَعَطَائٍ رَجُلٌ وَرِوَایَۃُ ابْنِ عُیَیْنَۃَ أَصَحُّ۔ [صحیح]
(٩٥٦٢) جابر بن عبداللہ جمار کی طرف ضرورت کے بغیر سوار ہو کر جانا ناپسند فرماتے تھے۔

9568

(۹۵۶۳)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ أَوَّلَ یَوْمٍ ضُحًی وَہِیَ وَاحِدَۃٌ وَأَمَّا بَعْدَ ذَلِکَ فَبَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۹]
(٩٥٦٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جمرہ ٔعقبہ کی رمی پہلے دن چاشت کے وقت کرتے دیکھا اور یہ اکیلی ہی ہے اور اس کے بعد زوال شمس کے بعد۔

9569

(۹۵۶۴)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدَّمَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ لَیْلَۃَ الْمُزْدَلِفَۃِ أُغَیْلِمَۃَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَجَعَلَ یَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا بِیَدِہِ وَیَقُولُ : أَیْ أُبَیْنِیَّ لاَ تَرْمُوا حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۴۰۔ نسائی ۳۰۶۴]
(٩٥٦٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مزدلفہ کی رات بنی عبدالمطلب کے نوجوانوں کے ساتھ آگے بھیجا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری رانوں پر مارنے لگے اور فرما رہے تھے : اے بیٹو ! سورج طلوع ہونے سے پہلے نہ مارو۔

9570

(۹۵۶۵)وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَأْتِینَا أُغَیْلِمَۃَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَحَمَلَنَا عَلَی حُمُرَاتِنَا وَلَطَحَ أَفْخَاذَنَا ثُمَّ قَالَ : لاَ تَرْمُوا الْجَمْرَۃَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلاَ أَظُنُّ أَحَدًا یَرْمِیہَا حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥٦٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم بنی عبدالمطلب کے نوجوانوں کے پاس آتے اور ہمیں ہمارے گدھوں پر سوار کرتے اور ہماری رانوں پر تھپکی دیتے۔ پھر فرماتے : جمرہ کو سورج طلوع ہونے سے پہلے نہ مارو اور میں نہیں سمجھتا کہ کسی نے سورج چڑھنے سے پہلے رمی کی ہو۔

9571

(۹۵۶۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مُلاَعِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : لاَ تَرْمُوا الْجَمْرَۃَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ۔ [صحیح لغیرہ۔ ترمذی ۸۹۳]
(٩٥٦٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمرہ کو سورج نکلنے سے پہلے نہ مارو۔

9572

(۹۵۶۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّقَّائِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنِی کُرَیْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یَأْمُرُ نِسَائَ ہُ وَثَقَلَہُ مِنْ صَبِیحَۃِ جَمْعٍ أَنْ یُفِیضُوا مَعَ أَوَّلِ الْفَجْرِ بِسَوَادٍ وَأَنْ لاَ یَرْمُوا الْجَمْرَۃَ إِلاَّ مُصْبِحِینَ۔ [صحیح۔ شرح المعانی ۲/ ۲۱۶]
(٩٥٦٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی صبح حکم دیتے کہ فجر کے آغاز میں اندھیرے ہی میں چلے جائیں اور صبح سے پہلے رمی نہ کریں۔

9573

(۹۵۶۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ مَوْلَی أَسْمَائَ عَنْ أَسْمَائَ : أَنَّہَا نَزَلَتْ لَیْلَۃَ جَمْعٍ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَۃِ فَقَامَتْ تُصَلِّی فَصَلَّتْ ثُمَّ قَالَتْ : یَا بُنَیَّ ہَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ : لاَ فَصَلَّتْ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَتْ : یَا بُنَیَّ ہَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَتْ فَارْتَحِلُوا فَارْتَحَلْنَا فَمَضَیْنَا حَتَّی رَمَتِ الْجَمْرَۃَ ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِی مَنْزِلِہَا فَقُلْتُ لَہَا : أَیْ ہَنْتَاہْ مَا أُرَانَا إِلاَّ قَدْ غَلَّسْنَا۔ قَالَتْ : کَلاَّ یَا بُنَیَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ أَذِنَ لِلظُّعُنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۹۵۹]
(٩٥٦٨) عبداللہ نے کہا : اسماء کہتی ہیں کہ وہ جمع کی رات مزدلفہ والے گھر کے پاس اتری تو نماز پڑھنے لگی ، نماز پڑھی تو کہنے لگیں اے بیٹے ! کیا چاند غروب ہوگیا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں پھر ایک گھڑی نماز پڑھی ، پھر پوچھا : اے بیٹے ! کیا چاند غائب ہوگیا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں ! کہنے لگیں ، پھر چلو ہم چلے حتیٰ کہ جمرہ کو مارا ۔ پھر واپس آئی اور صبح کی نماز اپنے گھر میں آکرپڑھی۔ میں نے کہا : میرا خیال ہے ہم نے اندھیرے میں رمی کی ہے ! کہنے لگی : نہیں ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورتوں کو اجازت دی ہے۔

9574

(۹۵۶۹)وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ مَوْلَی أَسْمَائَ قَالَ قَالَتْ أَسْمَائُ وَہِیَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ : ہَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ : لاَ فَصَلَّتْ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَتْ : یَا بُنَیَّ ہَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَتْ : ارْحَلْ بِی فَارْتَحَلْنَا حَتَّی رَمَتِ الْجَمْرَۃَ ثُمَّ صَلَّتْ فِی مَنْزِلِہَا فَقُلْتُ لَہَا : أَیْ ہَنْتَاہْ لَقَدْ غَلَّسْنَا۔ قَالَتْ : کَلاَّ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَذِنَ لِلظُّعُنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۱]
(٩٥٦٩) عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب اسماء مزدلفہ میں تھی تو اس نے کہا : کیا چاند غائب ہوگیا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں پھر اس نے کچھ دیر نماز پڑھی ، پھر کہا : کیا چاند غائب ہوگیا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں ! کہتی ہیں : میرے ساتھ سوار ہو۔ ہم سوار ہوئے حتیٰ کہ اس نے جمرہ کو رمی کی ۔ پھر گھر آکر نماز پڑھی ، میں نے کہا : کیا ہم نے جلدی نہیں کرلی ! کہتی ہیں : نہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورتوں کو اجازت دی ہے۔

9575

(۹۵۷۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاہِلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَطَائٌ قَالَ أَخْبَرَنِی مُخْبِرٌ عَنْ أَسْمَائَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہَا : أَنَّہَا رَمَتِ الْجَمْرَۃَ قُلْتُ : إِنَّا رَمَیْنَا الْجَمْرَۃَ بِلَیْلٍ قَالَتْ : إِنَّا کُنَّا نَصْنَعُ ہَذَا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۴۳]
(٩٥٧٠) عطاء کہتے ہیں : مجھے کسی نے اسماء کے بارے میں خبر دی کہ انھوں نے جمرہ کو مارا تو میں نے کہا : ہم نے توراۃ کو ہی رمی کرلی ہے، کہنے لگیں : ہم یہ کام نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں بھی کیا کرتے تھے۔

9576

(۹۵۷۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ الْمَالِکِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِأُمِّ سَلَمَۃَ لَیْلَۃَ النَّحْرِ فَرَمَتِ الْجَمْرَۃَ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ مَضَتْ فَأَفَاضَتْ وَکَانَ ذَلِکَ الْیَوْمَ الَّذِی یَکُونُ عِنْدَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -۔ [منکر۔ ابوداود ۱۹۴۲۔ حاکم ۱/ ۶۴۱]
(٩٥٧١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سلمہ (رض) کو نحر کی رات بھیجا، انھوں نے فجر سے پہلے رمی کی ، پھر لوٹ گئیں اور یہ وہ دن تھا جس دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس ہوتے تھے۔

9577

(۹۵۷۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [منکر۔ انظر قبلہ]
(٩٥٧٢) ایضاً

9578

(۹۵۷۳)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارِ وَعَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ إِلَی أُمِّ سَلَمَۃَ یَوْمَ النَّحْرِ فَأَمَرَہَا أَنْ تُعَجِّلَ الإِفَاضَۃَ مِنْ جَمْعٍ حَتَّی تَأْتِیَ مَکَّۃَ فَتُصَلِّی بِہَا الصُّبْحَ وَکَانَ یَوْمُہَا فَأَحَبَّ أَنْ تُوَافِقَہُ۔ قَالَ وَحَّدَثَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ أَثِقُ بِہِ مِنَ الْمَشْرِقِیِّینِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ مِثْلَہُ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ فِی الإِمْلاَئِ وَرَوَاہُ فِی الْمُخْتَصَرِ الْکَبِیرِ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : حَتَّی تَرْمِیَ الْجَمْرَۃَ وَتُوَافِیَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ بِمَکَّۃَ وَکَانَ یَوْمَہَا فَأَحَبَّ أَنْ تُوَافِقَہَ أَوْ تُوَافِیَہُ وَقَالَ فِی الإِسْنَادِ الثَّانِی أَخْبَرَنِی الثِّقَۃُ عَنْ ہِشَامٍ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ فَذَکَرَہُ وَکَأَنَّ الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخَذَہُ مِنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرِ وَقَدْ رَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ مَوْصُولاً۔ [منکر۔ شافعی ۱۷۰۱]
(٩٥٧٣) (الف) عروہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سلمہ کے پاس نحر والے دن گئے تو انھیں حکم دیا کہ وہ جلدی جمع سے لوٹ جائیں حتیٰ کہ مکہ میں جا کر صبح کی نماز ادا کریں اور وہ ان کا دن تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پسند کیا کہ یہ آپ کے ساتھ ملیں۔
(ب) ایک دوسری سند سے ام سلمہ اسی کی مثل روایت بیان کرتی ہیں : اسی طرح اس کو انھوں نے املاء میں روایت کیا ہے اور المختصر الکبیر میں دونوں سندوں کے ساتھ بیان کیا ہے مگر یہ کہ انھوں نے فرمایا : حتیٰ کہ جمرہ کو کنکریاں مار لیں اور وہ مکہ میں صبح کی نماز کے وقت ان کے ساتھ ملیں اور وہ ان (ام سلمہ) کا دن تھا پس آپ نے پسند کیا کہ وہ آپ کے ساتھ ملیں۔
اور دوسری سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

9579

(۹۵۷۴)حَدَّثَنَاہُ کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ أَمَرَہَا أَنْ تُوَافِیَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ یَوْمَ النَّحْرِ بِمَکَّۃَ۔ [منکر۔ احمد ۶/ ۳۹۱]
(٩٥٧٤) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا کہ صبح کی نماز یوم نحر کو مکہ میں ادا کریں۔

9580

(۹۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ فَذَکَرَ رَمْیَ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ قَالَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ ثَلاَثًا وَسِتِّینَ بَدَنَۃً وَأَعْطَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ فَنَحَرَ مَا غَبَرَ وَأَشْرَکَہُ فِی ہَدْیِہِ ثُمَّ أَمَرَ مِنْ کُلِّ بَدَنَۃٍ بِبَضْعَۃٍ فَجُعِلَتْ فِی قِدْرٍ فَطُبِخَتْ فَأَکَلاَ مِنْ لَحْمِہَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٩٥٧٥) جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرہ ٔعقبہ کو رمی کی ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربان گاہ کی طرف آئے تو تریسٹھ اونٹ نحر فرمائے اور باقی علی (رض) کو دیے جو انھوں نے نحر کیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اپنی قربانی میں شریک کرلیا ، پھر ہر اونٹ سے گوشت کا ٹکڑا لانے کا حکم دیا ، ان کو ایک ہنڈیا میں ڈالا گیا اس کو پکایا گیا ، پھر دونوں نے گوشت کھایا اور شوربا پیا۔

9581

(۹۵۷۶)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُولُ : حَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۳۹۔ مسلم ۱۳۰۴]
(٩٥٧٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع میں سر منڈوایا۔

9582

(۹۵۷۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : حَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَحَلَقَ طَائِفَۃٌ مِنْ أَصْحَابِہِ وَقَصَّرَ بَعْضُہُمْ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : رَحِمَ اللَّہُ الْمُحَلِّقِینَ ۔ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ قَالَ : وَالْمُقَصِّرِینَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۰۔ ۱۳۰۱]
(٩٥٧٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کی ایک جماعت نے سر منڈوایا اور بعض نے بال کٹوائے، ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک یا دو مرتبہ کہا : اے اللہ ! سر منڈوانے والوں پر رحم کر ، پھر کہا : اور بال کٹوانے والوں پر بھی۔

9583

(۹۵۷۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی عَلِیٍّ السَّقَّائُ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیَّانِ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : یَرْحَمُ اللَّہُ الْمُحَلِّقِینَ ۔قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالْمُقَصِّرِینَ قَالَ : یَرْحَمُ اللَّہُ الْمُحَلِّقِینَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالْمُقَصِّرِینَ قَالَ : یَرْحَمُ اللَّہُ الْمُحَلِّقِینَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالْمُقَصِّرِینَ قَالَ فِی الرَّابِعَۃِ : وَالْمُقَصِّرِینَ ۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۰۔ مسلم ۱۳۰۱]
(٩٥٧٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! سر منڈانے والوں پر رحم فرما، یا انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اور بال کٹوانے والوں پر ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ سر منڈانے والوں پر رحم کرے ، انھوں نے کہا : اور بال کٹوانے والوں پر ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ سر منڈانے والوں پر رحم کرے ، انھوں نے کہا : اور بال کٹوانے والوں پر ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چوتھی مرتبہ فرمایا اور بال کٹوانے والوں پر بھی۔

9584

(۹۵۷۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِینَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالْمُقَصِّرِینَ قَالَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِینَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالْمُقَصِّرِینَ قَالَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِینَ ۔ قَالُوا وَالْمُقَصِّرِینَ قَالَ : وَالْمُقَصِّرِینَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَیَّاشِ بْنِ الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۱۔ مسلم ۱۳۰۲]
(٩٥٧٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! سر منڈانے والوں کو معاف فرما ، انھوں نے کہا : اور بال کٹوانے والوں کو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! سر منڈانے والوں کو معاف فرما، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اور بال کٹوانے والوں کو ، آپ نے فرمایا : اے اللہ ! سر منڈانے والوں کو معاف فرما ، انھوں نے کہا : اور بال کٹوانے والوں کو ؟ آپ نے فرمایا : اور بال کٹوانے والوں کو بھی۔

9585

(۹۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ ہِشَامَ بْنَ حَسَّانَ یُخْبِرُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا رَمَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ الْجَمْرَۃَ وَنَحَرَ نُسُکَہُ وَحَلَقَ نَاوَلَ الْحَالِقَ شِقَّہُ الأَیْمَنَ فَحَلَقَہُ ثُمَّ دَعَا أَبَا طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیَّ فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ ثُمَّ نَاوَلَہُ الشِّقَّ الأَیْسَرَ فَقَالَ : احْلِقِ ۔ فَحَلَقَہُ فَأَعْطَاہُ أَبَا طَلْحَۃَ فَقَالَ : اقْسِمْہُ بَیْنَ النَّاسِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۰۵]
(٩٥٨٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرہ کو رمی کی اور قربانی نحر کی اور سر منڈوایا تو سر مونڈنے والے کو سر کا دائیاں حصہ دیا ، اس نے وہ مونڈا پھر ابو طلحہ انصاری کو بلاوایا اس کو وہ دے دیا ۔ پھر اسے بائیاں حصہ دیا اور کہا : مونڈ، اس نے مونڈا ، آپ نے وہ بھی ابو طلحہ کو دے دیا اور فرمایا : اسے لوگوں کے درمیان تقسیم کر دے۔

9586

(۹۵۸۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ یَقُولُ أَخْبَرَتْنِی حَفْصَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَمَرَ أَزْوَاجَہُ أَنْ یَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَقَالَتْ لَہُ حَفْصَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَمَا یَمْنَعُکَ أَنْ تَحِلَّ؟ فَقَالَ : إِنِّی لَبَّدْتُ رَأْسِی وَقَلَّدْتُ ہَدْیِی فَلاَ أَحِلُّ حَتَّی أَنْحَرَ ہَدْیِی ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ نَافِعٍ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ أَنَّہُ حَلَقَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۱۰۔ مسلم ۱۲۲۹]
(٩٥٨١) ام المومنین حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کو حجۃ الوداع والے سال حکم دیا کہ حلال ہوجائیں تو حفصہ نے ان سے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حلال ہونے سے کیا چیز مانع ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنے سر کو لیپ کیا ہے اور قربانی کو قلادہ ڈالا ہے تو میں جب تک قربانی نہ کرلوں حلال نہیں ہوسکتا۔

9587

(۹۵۸۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ ضَفَّرَ رَأْسَہُ لإِحْرَامٍ فَلْیَحْلِقْ لاَ تَشَبَّہُوا بِالتَّلْبِیدِ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
(٩٥٨٢) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جس نے احرام کے لیے سر کی مینڈھیاں کیں ، وہ سر منڈائے لیپ کی مشابہت نہ کرو۔ [صحیح۔ مالک : ٨٩٣)

9588

(۹۵۸۳) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا ابْنُ سَلْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : مَنْ لَبَّدَ رَأْسَہُ لِلإِحْرَامِ فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْحِلاَقُ ۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ ہَذَا لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَالِمٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ۔ [منکر]
(٩٥٨٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے احرام کے لیے سر کو لیپ کیا اس پر سر منڈانا واجب ہوگیا۔

9589

(۹۵۸۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ کَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ یَقُولُ : مَنْ ضَفَّرَ فَلْیَحْلِقْ لاَ تَشَبَّہُوا بِالتَّلْبِیدِ۔ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ یَقُولُ : لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ مُلَبِّدًا۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۷۰]
(٩٥٨٤) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو یہ کہتے ہوئے س ناکہ جس نے سر کی مینڈھیاں بنائیں وہ حلق کروائے اور لیپ کی مشابہت نہ کرو اور عبداللہ فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تلبید کی حالت میں دیکھا۔

9590

(۹۵۸۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥٨٥) ایضاً

9591

(۹۵۸۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِید عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ عَقَصَ أَوْ ضَفَّرَ أَوْ لَبَّدَ فَقَدَ وَجَبَ عَلَیْہِ الْحِلاَقُ۔ [صحیح]
(٩٥٨٦) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : جس نے بالوں کو باندھا یا بال باندھے وہ حلق کروائے۔

9592

(۹۵۸۷)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ لَبَّدَ أَوْ ضَفَّرَ أَوْ عَقَصَ فَلْیَحْلِقْ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ قَوْلِہِ۔ [صحیح]
(٩٥٨٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جس نے لیپ کیا یا مینڈیاں بنائیں یا بال باندھے وہ حلق کروائے۔

9593

(۹۵۸۸)وَقَدْ رَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْعُمَرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ : مَنْ لَبَّدَ رَأْسَہُ فَلْیَحْلِقْ فَقَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْحِلاَقُ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ عَاصِمٍ فَذَکَرَہُ۔ وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ ضَعِیفٌ وَلاَ یَثْبُتُ ہَذَا مَرْفُوعًا۔ [منکر۔ ابن عدی ۵/ ۲۲۹]
(٩٥٨٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے سر کو لیپ کیا تو وہ سر منڈائے۔ اس پر سر منڈانا واجب ہے۔

9594

(۹۵۸۹)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَنْ لَبَّدَ أَوْ ضَفَّرَ أَوْ عَقَدَ أَوْ فَتَلَ أَوْ عَقَصَ فَہُوَ عَلَی مَا نَوَی مِنْ ذَلِکَ۔ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : حَلَقَ لاَ بُدَّ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۵۰۶]
(٩٥٨٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جس نے لیپ کیا یا مینڈھیاں بنائیں یا بالوں کو جل دیے یا بال باندھے تو وہ اپنی نیت پر ہی ہے اور ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : سرمنڈانا ضروری ہے۔

9595

(۹۵۹۰)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : خَطَبَ النَّاسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ بِعَرَفَۃَ فَحَدَّثَہُمْ عَنْ مَنَاسِکِ الْحَجِّ فَقَالَ فِیمَا یَقُولُ : إِذَا کَانَ بِالْغَدَاۃِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فَدَفَعْتُمْ مِنْ جَمْعٍ فَمَنْ رَمَی الْجَمْرَۃَ الْقُصْوَی الَّتِی عِنْدَ الْعَقَبَۃِ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَحَرَ ہَدْیًا إِنْ کَانَ لَہُ ثُمَّ حَلَقَ أَوْ قَصَّرَ فَقَدْ حَلَّ لَہُ مَا حَرُمَ عَلَیْہِ مِنْ شَأْنِ الْحَجِّ إِلاَّ طِیبًا أَوْ نِسَائً فلاَ یَمَسَّ أَحَدٌ طِیبًا وَلاَ نِسَائً حَتَّی یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔ [صحیح۔ مالک ۹۲۲]
(٩٥٩٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو عرفہ میں خطبہ دیا اور ان کو مناسک حج بتائے اور اس دوران یہ بات بھی کہی کہ صبح کو ان شاء اللہ تم جمع سے لوٹو گے تو جس نے جمرہ قصوی جو کہ عقبہ کے پاس ہے رمی کی سات کنکریوں کے ساتھ، پھر آکر اس نے قربانی کی، اگر اس کے پاس ہے تو پھر اس نے سر منڈایا یا بال کٹوائے تو اس کے لیے وہ تمام کچھ حلال ہوجائے گا جو حج کی وجہ سے حرام تھا، عورتوں اور خوشبو کے سوا لہٰذا کوئی بھی نہ تو خوشبو کو چھوئے نہ عورتوں کو حتیٰ کہ بیت اللہ کا طواف کرلے۔

9596

(۹۵۹۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ وَذَبَحْتُمْ وَحَلَقْتُمْ فَقَدْ حَلَّ لَکُمْ کُلُّ شَیْئٍ إِلاَّ النِّسَائَ وَالطِّیبَ۔ قَالَ سَالِمٌ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : حَلَّ لَہُ کُلُّ شَیْئٍ إِلاَّ النِّسَائَ ۔ قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَا طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ تَعْنِی لِحِلِّہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٥٩١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے س ناکہ جب تم جمرہ کو سات کنکریاں مار لو اور ذبح کرلو اور سر منڈا لو تو تمہارے لیے عورتوں اور خوشبو کے علاوہ باقی سب حلال ہے۔
عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ محرم کے لیے عورتوں سے سوا سب کچھ حلال ہوجاتا ہے اور فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشبو لگائی، وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حلال ہونے کو مراد لے رہی تھیں۔

9597

(۹۵۹۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہَا : أَنَا طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لِحِلِّہِ وَإِحْرَامِہِ۔ قَالَ سَالِمٌ : وَسُنَّۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَحَقُّ أَنْ تُتَّبَعَ۔ [صحیح۔ شافعی ۵۵۱۔ طیالسی ۱۵۵۳]
(٩٥٩٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشبو لگاتی تھی، حِل کے لیے بھی اور احرام کے لیے بھی۔ سالم کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت اتباع کرنے کی زیادہ حق دار ہے۔

9598

(۹۵۹۳)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ الأَہْوَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَتْ : طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لِحُرْمِہِ حِینَ أَحْرَمَ وَلِحِلِّہِ حِینَ أَحَلَّ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ وَقَدْ مَضَی فِی أَوَائِلِ ہَذَا الْکِتَابِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۵۔ مسلم ۱۱۸۹]
(٩٥٩٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ کے حرم کے لیے خوشبو لگاتی احرام کے وقت اور حلال ہونے کے لیے طواف بیت اللہ سے پہلے۔

9599

(۹۵۹۴)وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُرْوَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عُرْوَۃَ وَالْقَاسِمَ یُخْبِرَانِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ بِیَدَیَّ بِذَرِیرَۃٍ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ لِلْحِلِّ وَالإِحْرَامِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۴۸۶۔ مسلم ۱۱۸۹]
(٩٥٩٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے ہاتھوں سے حجۃ الوداع کے موقع پر حل اور احرام کے لیے بذریرہ خوشبو لگائی۔

9600

(۹۵۹۵)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ ابْنُ بِنْتِ أَحْمَدَ بْنِ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا جَدِّی قَالاَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ یَعْنِی ابْنَ زَاذَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنْتُ أُطَیِّبُ النَّبِیَّ -ﷺ لِحُرْمِہِ قَبْلَ أَنْ یُحْرِمَ وَیَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ بِطِیبٍ فِیہِ مِسْکٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مَنِیعٍ وَیَعْقُوبَ الدَّوْرَقِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۱]
(٩٥٩٥) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگائی اور یوم نحر کو بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے ، ایسی خوشبو جس میں کستوری تھی۔

9601

(۹۵۹۶)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ فَقَدْ حَلَلْتُمْ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ کَانَ عَلَیْکُمْ حَرَامًا إِلاَّ النِّسَائَ حَتَّی تَطُوفُوا بِالْبَیْتِ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : وَالطِّیبُ یَا أَبَا الْعَبَّاسِ فَقَالَ لَہُ : إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یُضَمِّخُ رَأْسَہُ بِالْمِسْکِ أَفَطِیبٌ ہُوَ أَمْ لاَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۱/ ۲۳۴۔ ابن ماجہ ۳۰۴۱۔ نسائی ۳۰۸۴]
(٩٥٩٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب تم جمرہ کی رمی کرلو تو تم ہر اس چیز کے لیے حلال ہو جو تم پر حرام تھی ، عورتوں کے سوا حتیٰ کہ بیت اللہ کا طواف کرلو، ایک آدمی نے کہا : اے ابوالعباس اور خوشبو ؟ انھوں نے اس کو جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے وہ سر پر کستوری لگاتے تھے تو کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں ؟

9602

(۹۵۹۷)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : إِذَا رَمَیْتُمْ وَحَلَقْتُمْ فَقَدْ حَلَّ لَکُمُ الطِّیبُ وَالثِّیَابُ وَکُلُّ شَیْئٍ إِلاَّ النِّسَائَ ۔ [منکر۔ احمد ۶/ ۱۴۳۔ ابن خزیمہ ۲۹۳۷]
(٩٥٩٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم رمی کرلو اور سر منڈالو تو تمہارے لیے خوشبو اور کپڑے اور ہر چیز حلال ہے عورتوں کے سوا۔

9603

(۹۵۹۸)وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ فَزَادَ فِیہِ : وَذَبَحْتُمْ فَقَدْ حَلَّ لَکُمْ کُلُّ شَیْئٍ الطِّیبُ وَالثِّیَابُ إِلاَّ النِّسَائَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ السَّقَّائِ وَأَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ فَذَکَرَہُ وَقَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ وَہَذَا مِنْ تَخْلِیطَاتِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ وَإِنَّمَا الْحَدِیثُ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ کَمَا رَوَاہُ سَائِرُ النَّاسِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [انظر قبلہ]
(٩٥٩٨) ایضاً
اور فرماتے ہیں : عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور یہ (حدیث) حجاج بن ارطاۃ کی خلط ملط روایات میں سے ہے اور عن عمرہ عن عائشہ عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حدیث اسی طرح ہے جس طرح باقی سارے لوگ عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں۔

9604

(۹۵۹۹)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ الضَّحَّاکِ یَعْنِی ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ أَبِی الرِّجَالِ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : طَیَّبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لِحُرْمِہِ حِینَ أَحْرَمَ وَلِحِلِّہِ قَبْلَ أَنْ یُفِیضَ بِأَطْیَبِ مَا وَجَدْتُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ ، وَأُمُّ أَبِی الرِّجَالِ ہِیَ عَمْرَۃُ وَقَدْ رَوِیَتْ تِلْکَ اللَّفْظَۃُ فِی حَدِیثِ أُمِّ سَلَمَۃَ مَعَ حُکْمٍ آخَرَ لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا مِنَ الْفُقَہَائِ یَقُولُ بِذَلِکَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۸۹]
(٩٥٩٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو احرام کے لیے خوشبو لگائیجب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احرام باندھا اور حلال ہونے کے لیے طواف افاضہ سے پہلے، جو بھی خوشبو مجھے دستیاب ہوئی۔

9605

(۹۶۰۰)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَمْعَۃَ عَنْ أُمِّہِ وَأُمُّہُ زَیْنَبُ بِنْتُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کَانَتْ اللَّیْلَۃُ الَّتِی یَدُورُ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَسَائَ لَیْلَۃِ النَّحْرِ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ عِنْدِی فَدَخَلَ عَلَیَّ وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ وَرَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِی أُمَیَّۃَ مُتَقَمِّصَیْنِ فَقَالَ لَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : أَفَضْتُمَا ۔ قَالاَ : لاَ۔ قَالَ : فَانْزِعَا قَمِیصَکُمَا ۔ فَنَزَعَاہَا فَقَالَ لَہُ وَہْبٌ : وَلِمَ یَا رَسُولُ اللَّہِ؟ فَقَالَ : ہَذَا یَوْمٌ أُرْخِصَ لَکُمْ فِیہِ إِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ وَنَحَرْتُمْ ہَدْیًا إِنْ کَانَ لَکُمْ فَقَدْ حَلَلْتُمْ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ حَرُمْتُمْ مِنْہُ إِلاَّ النِّسَائَ حَتَّی تَطُوفُوا بِالْبَیْتِ فَإِذَا أَمْسَیْتُمْ وَلَمْ تُفِیضُوا صِرْتُمْ حُرُمًا کَمَا کُنْتُمْ أَوَّلَ مُرَّۃٍ حَتَّی تَطُوفُوا بِالْبَیْتِ ۔ [حسن۔ ابوداود ۱۹۹۹۔ احمد ۶/ ۲۹۵۔ ابن خزیمہ ۲۹۵۸]
(٩٦٠٠) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نحر والی رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی باری میرے پاس تھی تو میرے پاس وہب بن زمعہ اور ابن امیہ کا ایک اور آدمی آیا ، انھوں نے قمیصیں پہنی ہوئی تھیں، ان دونوں کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم نے طواف افاضہ کرلیا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنی یہ قمیصیں اتار دو تو انھوں نے اتار دیں ۔ وہب نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کس وجہ سے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس دن اللہ تعالیٰ نے تمہیں رخصت دی ہے کہ جب تم رمی کرلو اور اگر قربانی ہے تو وہ بھی کرلو تو پھر تم ہر چیز سے حلال ہو جو تم پر حرام ہوئی تھی عورتوں کے علاوہ حتیٰ کہ بیت اللہ کا طواف کرلو تو جب شام ہوجائے اور تم نے افاضہ نہ کیا ہو تو تم پھر محرم بن جاؤ گے جیسے کہ تم پہلے تھے، حتیٰ کہ طواف افاضہ کرلو۔

9606

(۹۶۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَمْعَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَعَنْ أُمِّہِ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ یُحَدِّثَانِہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کَانَتْ لَیْلَتِی الَّتِی یَصِیرُ إِلَیَّ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ تَعْنِی مَسَائَ یَوْمِ النَّحْرِ فَصَارَ إِلَیَّ فَدَخَلَ عَلَیَّ وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ وَمَعَہُ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِی أُمَیَّۃَ مُتَقَمِّصَیْنِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ لِوَہْبٍ : ہَلْ أَفَضْتَ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ ۔ قَالَ : لاَ وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : انْزِعْ عَنْکَ الْقَمِیصَ ۔ فَنَزَعَہُ مِنْ رَأْسِہِ وَنَزَعَ صَاحِبُہُ قَمِیصَہُ مِنْ رَأْسِہِ قَالاَ : وَلِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : إِنَّ ہَذَا یَوْمٌ رُخِّصَ لَکُمْ إِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ أَنْ تَحِلُّوا مِنْ کُلِّ مَا حَرُمْتُمْ مِنْہُ إِلاَّ النِّسَائَ فَإِذَا أَمْسَیْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفُوا بِہَذَا الْبَیْتِ صِرْتُمْ حُرُمًا کَہَیْئَتِکُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوا الْجَمْرَۃَ حَتَّی تَطُوفُوا ۔ قَالَ أَبُوعُبَیْدَۃَ وَحَدَّثَتْنِی أُمُّ قَیْسٍ بِنْتُ مِحْصَنٍ وَکَانَتْ جَارَۃً لَہُمْ قَالَتْ: خَرَجَ مِنْ عِنْدِی عُکَّاشَۃُ بْنُ مِحْصَنٍ فِی نَفَرٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ مُتَقَمِّصِینَ عَشِیَّۃَ یَوْمِ النَّحْرِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَیَّ عِشَائً وَقُمُصُہُمْ عَلَی أَیْدِیہِمْ یَحْمِلُونَہَا قَالَتْ فَقُلْتُ : أَیْ عُکَّاشَۃُ مَا لَکُمْ خَرَجْتُمْ مُتَقَمِّصِینَ ثُمَّ رَجَعْتُمْ وَقُمُصُکُمْ عَلَی أَیْدِیکُمْ تَحْمِلُونَہَا فَقَالَ : خَیْرٌ یَا أُمَّ قَیْسٍ کَانَ ہَذَا یَوْمًا رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ لَنَا فِیہِ إِذَا نَحْنُ رَمَیْنَا الْجَمْرَۃَ حَلَلْنَا مِنْ کُلِّ مَا حَرُمْنَا مِنْہُ إِلاَّ مَا کَانَ مِنَ النِّسَائِ حَتَّی نَطُوفَ بِالْبَیْتِ فَإِذَا أَمْسَیْنَا وَلَمْ نَطُفْ جَعَلْنَا قُمُصَنَا عَلَی أَیْدِینَا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَیَحْیَی بْنِ مَعِینٍ بِالإِسْنَادِ الأَوَّلِ دُونَ الإِسْنَادِ الثَّانِی عَنْ أُمِّ قَیْسٍ وَلَمْ یَذْکُرِ الذَّبْحَ أَیْضًا۔ [حسن۔ انظر قبلہ]
(٩٦٠١) (الف) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ یوم نحر کی شام کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میرے گھر باری تھی ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے اور وہب بن زمعہ اور آل ابی امیہ کا ایک شخص قمیص پہنے ہوئے داخل ہوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہب سے پوچھا : ابوعبداللہ ! تو نے افاضہ کرلیا ہے ؟ کہنے لگا نہیں اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی قمیص اتار دے تو اس نے سر کی جانب سے اتار دی اور اس کے ساتھی نے بھی۔ ان دونوں نے کہا : اس کی کیا وجہ ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس دن تمہیں رخصت دی گئی ہے کہ جب تم رمی جمار کرلو تو ہر وہ چیز جو تم پر حرام تھی تمہارے لیے عورتوں کے سوا حلال ہوجائے گی۔ لیکن جب شام ہوجائے اور بیت اللہ کا طواف ابھی تک نہ کیا ہو تو تم پہلے کی طرح پھر حرام ہوجاؤ گے۔ جس طرح تم رمیٔ جمار کرنے سے پہلے تھے، حتیٰ کہ طواف کرلو۔
(ب) ابوعبیدہ فرماتے ہیں : مجھے ام قیس بنت محصن نے حدیث بیان کی اور وہ ان کی پڑوسن تھیں فرماتی ہیں کہ عکاشہ بن محصن یوم النحر کی شام میرے پاس سے بنو اسد کے ایک قافلہ میں روانہ ہوئے ، ان سب نے قمیصیں پہنی ہوئی تھیں، پھر جب عشاء کے وقت میرے پاس واپس لوٹے تو وہ اپنی قمیصوں کو ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے ۔ فرماتی ہیں : میں نے کہا : اے عکاشہ ! یہ کیا ماجرا ہے کہ تم قمیصیں پہن کر گئے تھے لیکن جب واپس پلٹے ہو تو اپنی قمیصوں کو ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے ہو ؟ تو انھوں نے فرمایا : خیریت ہے اے ام قیس ! یہ وہ دن تھا جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رخصت دی تھی کہ جب ہم رمی جمار سے فارغ ہوجائیں تو ہر وہ چیز ہمارے لیے حلال ہوگئی تھی جو ہم پر حرام تھی سوائے عورتوں کے۔ یہاں تک کہ ہم بیت اللہ کا طواف نہ کرلیں، پس جب شام ہوگئی جب کہ ہم نے بیت اللہ کا طواف (ابھی تک) نہیں کیا تھا تو ہم نے قمیصوں کو اتار کر ہاتھوں میں رکھ لیا ہے۔
اسی طرح اس کو ابوداؤد (رض) نے کتاب السنن میں احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین سے پہلی سند کے ساتھ روایت کیا ہے نہ کہ دوسری سند کے ساتھ ام قیس سے اور انھوں نے بھی (اسی طرح) ذبح (قربانی) کا ذکر نہیں کیا۔

9607

(۹۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ لَمْ یَزَلْ یُلَبِّی حَتَّی رَمَی الْجَمْرَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ وَفِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَتَی الْجَمْرَۃَ الَّتِی عِنْدَ الشَّجَرَۃِ فَرَمَاہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ مِنْہَا ، وَکَذَلِکَ فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ : یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۱]
(٩٦٠٢) فضل (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تلبیہ کہتے رہے حتیٰ کہ جمرہ کو رمی کی۔
جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس تھا، پس آپ نے اسے سات کنکریاں ماریں ان میں سے ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے۔ اسی طرح ابن مسعود (رض) سے ثابت روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے۔

9608

(۹۶۰۳)وَأَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو عُثْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرِ بْنُ خُزَیْمَۃَ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رَمَقْتُ النَّبِیَّ -ﷺ فَلَمْ یَزَلْ یُلَبِّی حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ بِأَوَّلِ حَصَاۃٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ ابن خزیمہ ۲۸۸۶]
(٩٦٠٣) عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھتا رہا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ عقبہ کو پہلی کنکری مارنے تک تلبیہ کہتے رہے۔

9609

(۹۶۰۴)وَأَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَفَضْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ مِنْ عَرَفَاتٍ فَلَمْ یَزَلْ یُلَبِّی حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ ثُمَّ قَطَعَ التَّلْبِیَۃَ مَعَ آخِرِ حَصَاۃٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : تَکْبِیرُہُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی قَطْعِہِ التَّلْبِیَۃَ بِأَوَّلِ حَصَاۃٍ کَمَا رُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَقَوْلُہُ : یُلَبِّی حَتَّی رَمَی الْجَمْرَۃَ أَرَادَ بِہِ حَتَّی أَخَذَ فِی رَمْیِ الْجَمْرَۃِ وَأَمَّا مَا فِی رِوَایَۃِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ مِنَ الزِّیَادَۃِ فَإِنَّہَا غَرِیبَۃٌ أَوْرَدَہَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ وَاخْتَارَہَا وَلَیْسَتْ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَشْہُورَۃِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ نسائی ۳۰۷۹۔ بزار: ۲۱۴۲]
(٩٦٠٤) فضل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عرفات سے لوٹا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ عقبہ کو رمی کرنے تک تلبیہ کہتے رہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے تھے۔ پھر آخری کنکری کے ساتھ تلبیہ ختم کیا۔
(ب) شیخ (رض) فرماتے ہیں : ان کا ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہنا پہلی کنکری کے ساتھ تلبیہ کے ختم کرنے پر دلالت کرتا ہے، جیسا کہ ہم نے عبداللہ بن مسعود (رض) کی حدیث میں روایت کیا ہے اور ان کا قول : یلبی۔۔۔ کہ وہ تلبیہ کہتے حتیٰ کہ رمی جمار کرلیتے، اس سے ان کی مراد یہ ہے ” حتی اخذ فی رمی الجمرۃ “
اور باقی فضل بن عباس والی روایت میں جو اضافہ ہے وہ غریب ہے۔
شیخ صاحب (رض) فرماتے ہیں : ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہنا تلبیہ قطع کرنے پر دلالت کرتا ہے۔ پہلی کنکری پر ہی جیسا کہ حدیث سے واضح ہوتا ہے لیکن جو دوسری روایت کے آخر میں جو الفاظ زائد ہیں یہ تو انوکھے ہی ہیں۔

9610

(۹۶۰۵)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرَۃَ : بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ الْقَاضِی بِمِصْرَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَخْبَرَۃَ قَالَ : غَدَوْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَۃَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ رَجُلاً آدَمَ لَہُ ضَفِیرَتَانِ عَلَیْہِ مَسْحَۃُ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ وَکَانَ یُلَبِّی فَاجْتَمَعَ عَلَیْہِ غَوْغَائٌ مِنْ غَوْغَائِ النَّاسِ فَقَالُوا : یَا أَعْرَابِیُّ إِنَّ ہَذَا لَیْسَ بِیَوْمِ تَلْبِیَۃٍ إِنَّمَا ہُوَ التَّکْبِیرُ قَالَ فَعِنْدَ ذَلِکَ الْتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ : جَہِلَ النَّاسُ أَمْ نَسُوا وَالَّذِی بَعَثَ مُحَمَّدًا -ﷺ بِالْحَقِّ لَقَدْ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَۃَ فَمَا تَرَکَ التَّلْبِیَۃَ حَتَّی رَمَی الْجَمْرَۃَ إِلاَّ أَنْ یَخْلِطَہَا بِتَکْبِیرٍ أَوْ تَہْلِیلٍ۔ وَقَدْ رُوِّینَا مَعْنَی ہَذَا مُخْتَصَرًا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ ۲۸۰۶۔ حاکم ۱/ ۶۳۲]
(٩٦٠٥) عبداللہ بن سخبرہ فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ منیٰ سے عرفہ تک گیا اور عبداللہ گندم گوں رنگ کے آدمی تھے، ان کی دو مینڈھیاں تھیں، ان پر اہل بادیہ والی چادر تھی اور وہ تلبیہ کہہ رہے تھے کہ لوگوں کا ایک جمگٹھا آپ کے پاس جمع ہوا تو انھوں نے کہا : اے اعرابی ! یہ تلبیہ کا دن نہیں ہے ، بلکہ یہ تو تکبیرات کا دن ہے تو اس وقت انھوں نے میری طرف جھانکا اور فرمایا : لوگ یا تو جاہل ہیں یا بھول گئے ہیں۔ اس ذات کی قسم جس نے محمد کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منیٰ سے عرفہ کی طرف نکلا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرہ کی رمی کرنے تک تلبیہ منقطع نہ فرمایا ، درمیان میں تکبیر و تہلیل بھی کہہ لیتے تھے۔

9611

(۹۶۰۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : أَفَضْتُ مَعَ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ فَمَا أَزَالُ أَسْمَعُہُ یُلَبِّی حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ فَلَمَّا قَذَفَہَا أَمْسَکَ فَقُلْتُ : مَا ہَذَا؟ فَقَالَ : رَأَیْتُ أَبِی عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ یُلَبِّی حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ وَأَخْبَرَنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ [حسن۔ احمد ۱/ ۱۱۴۔ ابو یعلی ۳۲۱۔ ابن ابی شیبہ ۱۳۹۸۷]
(٩٦٠٦) عکرمہ کہتے ہیں : میں حسین بن علی (رض) کے ساتھ لوٹا تو میں انھیں تلبیہ کہتے ہوئے ہی سنتا رہا حتیٰ کہ جمرہ عقبہ کی رمی کی۔ جب اس کی طرف پتھر پھینکا تو خاموش ہوگئے تو میں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے بتایا کہ میں نے اپنے والد علی (رض) کو جمرہ کی رمی کرنے تک تلبیہ کہتے ہوئے دیکھا ہے اور انھوں نے مجھے بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا ہی کرتے تھے۔

9612

(۹۶۰۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ مَحْمُودٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ دَاوُدَ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ الْمَکِّیِّ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَبَّی حَتَّی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ قَدْ مَضَی ذِکْرُ ذَلِکَ۔ [حسن]
(٩٦٠٧) عطاء کہتے ہیں کہ علی (رض) جمرہ عقبہ کی رمی کرنے تک تلبیہ کہتے رہے۔ ہم صحابہ کی ایک بڑی جماعت سے نقل کرچکے ہیں اور اس کا ذکر گزر چکا ہے۔

9613

(۹۶۰۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : خَطَبَ النَّبِیُّ -ﷺ النَّاسَ بِمِنًی وَأَنْزَلَہُمْ مَنَازِلَہُمْ فَقَالَ : لِیَنْزِلِ الْمُہَاجِرُونُ ہَا ہُنَا وَأَشَارَ إِلَی مَیْمَنَۃِ الْقِبْلَۃِ وَالأَنْصَارُ ہَا ہُنَا وَأَشَارَ إِلَی مَیْسَرَۃِ الْقِبْلَۃِ ثُمَّ لِیَنْزِلِ النَّاسُ حَوْلَہُمْ ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی عَنْ رَجُلٍ۔ وَقَدْ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ التَّیْمِیِّ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَنَحْنُ بِمِنًی فَفُتِحَتْ أَسْمَاعُنَا حَتَّی کُنَّا نَسْمَعُ مَا یَقُولُ وَنَحْنُ فِی مَنَازِلِنَا وَطَفِقَ یُعَلِّمُہُمْ مَنَاسِکَہُمْ حَتَّی بَلَغَ الْجِمَارَ فَوَضَعَ أُصْبُعَیْہِ السَّبَّابَتَیْنِ ثُمَّ قَالَ بِحَصَی الْخَذْفِ ثُمَّ أَمَرَ الْمُہَاجِرِینَ فَنَزَلُوا مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَأَمَرَ الأَنْصَارَ أَنْ یَنْزِلُوا مِنْ وَرَائِ الْمَسْجِدِ قَالَ ثُمَّ نَزَلَ النَّاسُ بَعْدُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ فَذَکَرَہُ وَہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ۔ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاذٍ لَہُ صُحْبَۃٌ وَزَعَمُوا أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیَّ لَمْ یُدْرِکْہُ وَأَنَّ رِوَایَتَہُ عَنْہُ مُرْسَلَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرُوِّینَا عَنْ طَاوُسٍ وَغَیْرِہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ نَزَلَ عَلَی یَسَارِ مُصَلَّی الإِمَامِ بِمِنًی۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۵۱۔ احمد ۴/ ۱۶۱]
(٩٦٠٨) (الف) عبدالرحمن بن معاذ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے کسی شخص سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے منیٰ میں خطاب فرمایا اور ان کو ان کی جگہوں پر اتارا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مہاجر یہاں پڑاؤ کریں اور قبلہ کی دائیں جانب اشارہ کیا اور انصار یہاں اور قبلہ کی بائیں جانب اشارہ کیا پھر لوگ ان کے اردگرد اتریں۔
اس روایت کو اسی طرح میں نے اپنی، کتاب میں ” عن رجل “ ہی پایا ہے۔
(ب) ابوداود (رض) نے یہ روایت اپنی سند سے بیان کی ” عبدالرحمن بن معاذ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیا جب کہ ہم منیٰ میں تھے، ہماری سماعت تیز ہوگئی حتیٰ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو فرماتے ہم (صحیح صحیح) سن رہے تھے ، حالاں کہ ہم اپنی اپنی جگہوں (مقامات) پر تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انھیں ان کے حج کے طریقے سکھا رہے تھے حتیٰ کہ جمرہ کے قریب پہنچ گئے ۔ آپ نے اپنی دونوں شہادت کی انگلیوں کو رکھا پھر کنکری پھینک کر بتایا ، پھر مہاجرین کو حکم دیا تو وہ مسجد کے سامنے والے حصے میں اترے اور انصار کو حکم دیا کہ وہ مسجد کی پچھلی طرف اتریں ۔ فرماتے ہیں ، پھر اس کے بعد باقی لوگوں نے بھی پڑاؤ ڈال دیا۔

9614

(۹۶۰۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنْ أُمِّہِ مُسَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ألاَ نَبْنِی لَکَ بِمِنًی بِنَائً یُظِلُّکَ قَالَ : لاَ مِنًی مُنَاخُ مَنْ سَبَقَ ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۳۰۱۹]
(٩٦٠٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : کہا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے منیٰ میں عمارت نہ بنادیں جو آپ کو سایہ کرے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ! منیٰ ہر اس کے لیے اونٹ بٹھانے کی جگہ ہے جو پہلے پہنچ گیا۔

9615

(۹۶۱۰)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنَ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَۃَ الدِّیلِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : عَدَلَ إِلَیَّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَۃٍ بِطَرِیقِ مَکَّۃَ فَقَالَ : مَا أَنْزَلَکَ تَحْتَ ہَذِہِ السَّرْحَۃِ قَالَ فَقُلْتُ : أَرَدْتُ ظِلَّہَا فَقَالَ : ہَلْ غَیْرَ ذَلِکَ؟ فَقُلْتُ : أَرَدْتُ ظِلَّہَا فَقَالَ : ہَلْ غَیْرَ ذَلِکَ؟ فَقُلْتُ : لاَ مَا أَنْزَلَنِی غَیْرُ ذَلِکَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِذَا کُنْتَ بَیْنَ الأَخْشَبَیْنِ مِنْ مِنًی وَنَفَخَ بِیَدِہِ نَحْوَ الْمشْرِقِ فَإِنَّ ہَنَالِکَ وَادِی یُقَالُ لَہُ السُّرَرُ بِہِ سَرْحَۃٌ سُرَّ تَحْتَہَا سَبْعُونَ نَبِیًّا۔ [ضعیف۔ نسائی ۱۹۹۵۔ ترمذی ۸۸۱]
(٩٦١٠) عمران انصاری کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) میری طرف آئے اور میں مکہ کے راستے میں آرام گاہ کے نیچے تھا تو انھوں نے کہا : اس آرام گاہ کے نیچے تجھے کس نے اتارا ہے ؟ میں نے کہا : میں سایہ لینے آیا ہوں تو انھوں نے کہا : اس کے علاوہ ؟ میں نے کہا : صرف سائے کے لیے ہی آیا ہوں ، انھوں نے کہا : اس کے علاوہ ؟ میں نے کہا : کچھ نہیں اس کے علاوہ ادھر آنے کا اور کوئی مقصد نہیں تو عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : جب تو منیٰ سے ان دو ٹیلوں کے درمیان ہو اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا تو وہاں پر ایک وادی ہے جس کو سرر کہا جاتا ہے، وہاں ایک آرام گاہ ہے جس کے نیچے ستر نبیوں نے آرام کیا۔

9616

(۹۶۱۱)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِہَابٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی عِیسَی بْنُ طَلْحَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ بَیْنَا ہُوَ یَخْطُبُ یَوْمَ النَّحْرِ فَقَامَ إِلَیْہِ رَجُلٌ فَقَالَ : کُنْتُ أَحْسِبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَّ کَذَا وَکَذَا قَبْلَ کَذَا وَکَذَا ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ : کُنْتُ أَحْسِبُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَّ کَذَا وَکَذَا قَبْلَ کَذَا وَکَذَا لِہَؤُلاَئِ الثَّلاَثِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۵۰۔ مسلم ۱۳۰۶]
(٩٦١١) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یوم نحرخطبہ دے رہے تھے، کو تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں تو فلاں فلاں کام فلاں فلاں کام سے پہلے سمجھتا تھا، پھر دوسرا کھڑا ہوا تو اس نے بھی ایسے ہی کہا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تینوں کو فرمایا : کرلے ، کوئی حرج نہیں۔

9617

(۹۶۱۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأُمَوِیِّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ وَتَابَعَہُ صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ فِی ذِکْرِ الْخُطْبَۃِ فِیہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٦١٢) ایضاً

9618

(۹۶۱۳)حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو جَابِرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : وَقَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَوْمَ النَّحْرِ عِنْدَ الْجَمَرَاتِ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَقَالَ : أَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟ ۔ قَالُوا : یَوْمُ النَّحْرِ قَالَ : فَأَیُّ بَلَدٍ ہَذَا؟ ۔ قَالُوا : الْبَلَدُ الْحَرَامُ قَالَ : فَأَیُّ شَہْرٍ ہَذَا؟ ۔ قَالُوا : الشَّہْرُ الْحَرَامُ قَالَ: ہَذَا یَوْمُ الْحَجِّ الأَکْبَرِ فَدِمَاؤُکُمْ وَأَمْوَالُکُمْ وَأَعْرَاضُکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ ہَذَا الْبَلَدِ فِی ہَذَا الْیَوْمِ۔ ثُمَّ قَالَ : ہَلْ بَلَّغْتُ ۔ قَالُوا : نَعَمْ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ : اللَّہُمَّ اشْہَدْ ۔ ثُمَّ وَدَّعَ النَّاسَ فَقَالُوا: ہَذِہِ حَجَّۃُ الْوَدَاعِ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ وَقَالَ ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۴۵۔ ابن ماجہ ۳۰۵۸]
(٩٦١٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : حجۃ الوداع کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرات کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا : یہ کون سا دن ہے انھوں نے کہا : یومِ نحر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کون سا شہر ہے ؟ انھوں نے کہا : حرم ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کون سا مہینہ ہے ؟ انھوں نے کہا : شہر حرام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ حج اکبر کا دن ہے تو تمہارے خون، مال اور عزتیں تم پر اس دن میں اس شہر کی حرمت کی طرح حرام ہیں، پھر فرمایا : کیا میں نے تبلیغ کردی ؟ انھوں نے کہا : ہاں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہنے لگے : اے اللہ ! گواہ ہوجا، پھر لوگوں کو الوداع کہا تو انھوں نے کہا : یہ حجۃ الوداع ہے۔

9619

(۹۶۱۴)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْعَوَّامِ وَعَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ وَرَجُلٌ أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ : أَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟ ۔ قُلْنَا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ فَقَالَ : أَلَیْسَ یَوْمَ النَّحْرِ ۔ قُلْنَا : بَلَی قَالَ : فَأَیُّ شَہْرٍ ہَذَا؟ ۔ قُلْنَا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ قَالَ : أَوَلَیْسَ ذَا الْحِجَّۃِ ۔ قُلْنَا : بَلَی۔ قَالَ : فَأَیُّ بَلَدٍ ہَذَا؟ ۔ قُلْنَا : اللَّہُ وَرُسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ قَالَ : أَلَیْسَتِ الْبَلْدَۃُ؟ ۔ قُلْنَا : بَلَی قَالَ : فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ ۔ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : لِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ مِنْکُمُ الْغَائِبَ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَی مِنْ سَامِعٍ أَلاَ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۵۴۔ مسلم ۱۶۷۹]
(٩٦١٤) ابوبکرہ (رض) فرماتے ہیں : ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نحر والے دن خطبہ دیا تو فرمایا : یہ کون سا دن ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی بہتر جانتے ہیں، آپ خاموش ہوگئے حتیٰ ہم سمجھنے لگے آپ اس کو کوئی نیا نام دیں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ یوم نحر نہیں ہے، ہم نے کہا : کیوں نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کون سا مہینہ ہے، ہم نے کہا : اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی بہتر جانتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، حتیٰ کہ ہم نے سمجھا شاید اس کا کوئی نیا نام رکھیں گے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ ذوالحجہ نہیں ! ہے ہم نے کہا : کیوں نہیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کون سا شہر ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے حتیٰ کہ ہم نے سمجھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا کوئی اور نام رکھیں گے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا یہ شہر نہیں ہے ! ہم نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے خون تمہارے اس دن میں اس مہینے میں اس شہر کی حرمت کی طرح محترم ہیں، اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ہے ، انھوں نے کہا : جی ہاں ! پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے جو حاضر ہے وہ غیر حاضر تک پہنچا دے، کتنے ہی وہ لوگ ہیں جن کو بات پہنچائی جاتی ہے سننے والوں سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں، خبردار ! میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

9620

(۹۶۱۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ وَرَجُلٌ فِی نَفْسِی أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ : لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِیِّ عَنْ أَبِی عَامِرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَبَلَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی عَامِرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٦١٥) ابوبکرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نحر والے دن خطبہ دیا اور فرمایا : میرے بعد کفر کی حالت میں نہ لوٹ جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

9621

(۹۶۱۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حُجَیْنُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنِ الْہِرْمَاسِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ وَأَنَا صَبِیٌّ أَرْدَفَنِی أَبِی یَخْطُبُ النَّاسَ بِمِنًی یَوْمَ الأَضْحَی عَلَی رَاحِلَتِہِ۔ [حسن۔ ابن خزیمہ ۲۹۵۳۔ احمد ۵/ ۷]
(٩٦١٦) ہرماس بن زیاد (رض) فرماتے ہیں کہ میں چھوٹا بچہ تھا، مجھے میرے والد نے اپنے پیچھے سوار کیا ہوا تھا، میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منیٰ میں عیدالاضحی والے دن اپنی اونٹنی پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔

9622

(۹۶۱۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ عَامِرٍ الْکِلاَعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَۃَ یَقُولُ : سَمِعْتُ خُطْبَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ بِمِنًی یَوْمَ النَّحْرِ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۵۵۔ طبرانی کبیر ۸۶۶۸]
(٩٦١٧) ابوامامہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطبہ منیٰ میں نحر والے دن سنا۔

9623

(۹۶۱۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَامِرٍ الْمُزَنِیِّ حَدَّثَنِی رَافِعُ بْنُ عَمْرٍو الْمُزَنِیُّ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَخْطُبُ النَّاسَ بِمِنًی حِینَ ارْتَفَعَ الضُّحَی عَلَی بَغْلَۃٍ شَہْبَائَ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ یَعْبُرُ عَنْہُ وَالنَّاسُ بَیْنَ قَائِمٍ وَقَاعِدٍ۔ [صحیح۔ آئندہ کی تخریج دیکھیں]
(٩٦١٨) رافع بن عمرومزنی (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منیٰ میں لوگوں سے اس وقت خطاب کرتے ہوئے سنا جب سورج بلند ہوا ، آپ سفید خچر پر سوار تھے اور علی (رض) آپ کی بات دہرا کر لوگوں تک پہنچا رہے تھے۔

9624

(۹۶۱۹)قَالَ الْبُخَارِیُّ فِی کِتَابِ التَّارِیخِ قَالَ لِی أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ عَامِرٍ الْمُزَنِیُّ قَالَ سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ عَمْرٍو الْمُزَنِیَّ یَقُولُ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہُ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ یَوْمَ النَّحْرِ یَخْطُبُ عَلَی بَغْلَۃٍ شَہْبَائَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۵۶۔ احمد ۳/ ۴۷۷]
(٩٦١٩) رافع بن عمرو مزنی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نحر والے دن حجۃ الوداع کے موقع پر سفید خچر پر خطبہ دیتے دیکھا۔

9625

(۹۶۲۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَمَالِکٌ وَغَیْرُہُمَا أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُمْ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ وَقَفَ لِلنَّاسِ عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ یَسْأَلُونَہُ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ۔ فَقَالَ : ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ۔ قَالَ آخَرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ رَأْسِی قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ۔ قَالَ : اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ ۔ قَالَ : فَمَا سُئِلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَوْمَئِذٍ عَنْ شَیْئٍ قُدِّمَ وَلاَ أُخِّرَ إِلاَّ قَالَ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ وَحَدِیثُ الشَّافِعِیِّ وَیَحْیَی بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُمَا قَالاَ : وَقَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ بِمِنًی لِلنَّاسِ یَسْأَلُونَہُ وَقَدَّمَا سُؤَالَ الْحَلْقِ عَلَی سُؤَالِ النَّحْرِ وَلَمْ یَقُولاَ رَأْسِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کُلُّہُمْ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ أَیْضًا عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۳۔ مسلم ۱۳۰۶]
(٩٦٢٠) حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع والے سال لوگوں کے لیے کھڑے ہوئے، لوگ آپ سے مسائل پوچھ رہے تھے۔ ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مجھے پتا نہیں تھا، میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کرلی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمی کرلے کوئی حرج نہیں۔ دوسرے نے کہا : مجھے علم نہیں تھا، میں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ذبح کر، کوئی حرج نہیں۔ کہتے ہیں کہ اس دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی بھی کام کی تقدیم یا تاخیر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی جواب دیا : کرلے کوئی حرج نہیں۔

9626

(۹۶۲۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ عِیسَی بْنَ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ۔ قَالَ : ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ۔ قَالَ آخَرُ : حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ قَالَ : اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ سَمِعْتُ سُفْیَانَ یُسْأَلُ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ لَہُ بُلْبُلٌ : ہَذَا مِمَّا حَفِظْتُ مِنَ الزُّہْرِیِّ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ قَالَ : نَعَمْ کَأَنَّکَ تَسْمَعُہُ إِلاَّ أَنَّہُ کَانَ یُطِیلُہُ فَہَذَا الَّذِی حَفِظْتُ مِنْہُ قَالَ وَسَمِعْتُ بُلْبُلَ قَالَ لِسُفْیَانَ : إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَہْدِیٍّ قَالَ إِنَّکَ قُلْتَ لَہُ لَمْ أَحْفَظْہُ فَقَالَ سُفْیَانُ : صَدَقُ ابْنُ مَہْدِیٍّ لَمْ أَحْفَظْہُ بِطُولِہِ فَأَمَّا ہَذَا فَقَدْ أَتْقَنْتُہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۰۶] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ دُونَ قِصَّۃِ بُلْبُلٍ۔ وَرَوَاہُ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَأَحَالَ بِمَتْنِہِ عَلَی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ سِوَی مَا اسْتَثْنَاہُ وَفِی حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ زِیَادَۃٌ أُخْرَی لَیْسَتْ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔
(٩٦٢١) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کرلی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمی کرلے کوئی بات نہیں ۔ ایک دوسرے نے کہا : میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ذبح کرلے کوئی حرج نہیں۔
شافعی اور یحییٰ کی حدیث کے الفاظ بھی اسی طرح ہیں، مگر انھوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں لوگوں کے لیے ٹھہرے، لوگ آپ سے سوال کر رہے تھے۔ (شافعی اور یحییٰ ) ان دونوں نے حلق والے سوال کو نحر والے سوال پر مقدم کیا اور اس کا لفظ نہیں کہا۔

9627

(۹۶۲۲)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ عَلَی نَاقَتِہِ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ الْحَلْقَ قَبْلَ الرَّمْیِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ؟ قَالَ : ارْمِ وَلاَ حَرَجَ۔ قَالَ وَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ أَظُنُّ الْحَلْقَ قَبْلَ النَّحْرِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ۔ قَالَ : انْحَرْ وَلاَ حَرَجَ ۔ قَالَ فَمَا سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ قَدَّمَہُ رَجُلٌ وَلاَ أَخَّرَہُ إِلاَّ قَالَ : افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ وَقَدْ رَوَاہُ أَیْضًا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِزِیَادَۃٍ أُخْرَی۔ [صحیح۔ دارقطنی ۲/ ۲۵۱۔ بزار ۲۴۱۸]
(٩٦٢٢) عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اونٹنی پر سوار دیکھا، آپ ان کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں سمجھتا تھا کہ رمی سے پہلے سرمنڈانا ہے تو میں نے ایسا ہی کرلیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمی کر اور کوئی حرج نہیں ۔ ایک دوسرا آدمی آیا اور پوچھا : میں سمجھتا تھا کہ سر منڈانا قربانی سے پہلے ہے تو میں نے ایسا ہی کرلیا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی کرلے کوئی بات نہیں، کہتے ہیں کہ اس دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی بھی کام کو پہلے یا بعد میں کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کرلے کوئی بات نہیں۔

9628

(۹۶۲۳)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الصَّائِغُ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ وَأَتَاہُ رَجُلٌ یَوْمَ النَّحْرِ وَہُوَ وَاقِفٌ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ قَالَ : ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ۔ وَأَتَاہُ آخَرُ فَقَالَ : إِنِّی ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ قَالَ : ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ۔ وَأَتَاہُ آخَرُ فَقَالَ : أَفَضْتُ إِلَی الْبَیْتِ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ قَالَ : ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ۔ قَالَ : فَمَا رَأَیْتُہُ سُئِلَ یَوْمَئِذٍ عَنْ شَیْئٍ إِلاَّ قَالَ : افْعَلُوا وَلاَ حَرَجَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا مِنْ حَدِیثِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۰۶۔ احمد ۲/ ۲۱۰۔ دارقطنی ۲/۲۵۱]
(٩٦٢٣) عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی نحر والے دن آیا جب کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ کے پاس کھڑے تھے ، اس نے کہا : میں نے رمی کرنے پہلے سرمنڈا لیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمی کر کوئی حرج نہیں ۔ ایک دوسرا آیا اور اس نے کہا : میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کرلی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمی کرلے کوئی حرج نہیں، ایک اور آیا، اس نے کہا : میں نے رمی کرنے سے پہلے طواف افاضہ کرلیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمی کرلے کوئی حرج نہیں، کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سوال کرنے والوں کو آپ کا یہی جواب دیتے سنا ہے، یعنی کرلے کوئی حرج نہیں۔

9629

(۹۶۲۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قِیلَ لَہُ فِی الذَّبْحِ والْحَلْقِ وَالرَّمْیِ وَالتَّقْدِیمِ وَالتَّأْخِیرِ فَقَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ بَہْزٍ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۷۔ مسلم ۱۳۰۷]
(٩٦٢٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قربانی، سرمنڈانے، رمی کرنے اور تقدیم وتأخیر کے بارے میں کہا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔

9630

(۹۶۲۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ : مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ سُئِلَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ وَقَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ وَقَالَ رَجُلٌ : حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَأَوْمَأَ بِیَدِہِ وَقَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ فَمَا سُئِلَ یَوْمَئِذٍ عَنْ شَیْئٍ مِنَ التَّقْدِیمِ وَلاَ التَّأْخِیرِ إِلاَّ أَوْمَأَ بِیَدِہِ وَقَالَ : وَلاَ حَرَجَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۷]
(٩٦٢٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حجِ وداع میں پوچھا گیا : میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا : کوئی حرج نہیں ، ایک آدمی نے کہا : میں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ آپ سے اس دن تقدیم و تاخیر کے بارے میں جس چیز کا سوال بھی کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا : کوئی حرج نہیں۔

9631

(۹۶۲۶)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : إِنِّی حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَقَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ فَقَالَ آخَرُ : إِنِّی رَمَیْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَیْتُ قَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ فَمَا عَلِمْتُہُ سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ یَوْمَئِذٍ إِلاَّ قَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ وَلَمْ یَأْمُرْ بِشَیْئٍ مِنَ الْکَفَّارَۃِ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ۔ [صحیح]
(٩٦٢٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ میں نے شام کے بعد رمی کی ہے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں، تو اس دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جس چیز کے بارے میں بھی سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی فرمایا : کوئی حرج نہیں اور کسی کفارے کا حکم نہیں دیا۔

9632

(۹۶۲۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الرَّزْجَاہِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ سُئِلَ عَمَّنْ حَلَقَ قَبْلَ أَنْ یَذْبَحَ وَنَحْوِ ذَلِکَ فَقَالَ : لاَ حَرَجَ لاَ حَرَجَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۳۴]
(٩٦٢٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے قربانی سے پہلے سر منڈایا اسی طرح کی کوئی اور بات پوچھی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں، کوئی حرج نہیں۔

9633

(۹۶۲۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَغَوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ ہُوَ ابْنُ رُفَیْعٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ فَقَالَ : إِنِّی ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ قَالَ : ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ۔ قَالَ آخَرُ : حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ قَالَ : اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ وَزَادَ فِی مَتْنِہِ : زُرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ قَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۳۵]
(٩٦٢٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رمی کر کوئی حرج نہیں ، دوسرے نے کہا : میں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا ہے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قربانی کرلے کوئی حرج نہیں۔ ایک دوسری روایت میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے رمی سے پہلے زیارت کرلی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔

9634

(۹۶۲۹)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ بِزِیَادَتِہِ إِلاَّ أَنَّہُ خَالَفَ فِی الْبَاقِی فَقَالَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ۔ قَالَ : ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ۔ [انظر قبلہ]
(٩٦٢٩) ایضاً

9635

(۹۶۳۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَمَی ثُمَّ جَلَسَ لِلنَّاسِ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ قَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ ثُمَّ جَائَ ہُ آخَرُ فَقَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ قَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ فَمَا سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ إِلاَّ قَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۳۰۵۳۔ احمد ۳/ ۳۲۶]
(٩٦٣٠) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمی کر کے لوگوں کے لیے بیٹھ گئے تو ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : میں نے نحر کرنے سے پہلے سر منڈا لیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں ‘ پھر دوسرا آیا تو اس نے کہا : میں نے رمی سے پہلے سر منڈا لیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں، اس دن جس چیز کے بارے میں بھی پوچھا گیا تو آپ (رض) نے یہی فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔

9636

(۹۶۳۱)وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ وَقَیْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ رَمَی قَبْلَ أَنْ یَحْلِقَ وَحَلَقَ قَبْلَ أَنْ یَرْمِیَ وَذَبَحَ قَبْلَ أَنْ یَحْلِقَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَقَدْ أَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَی رِوَایَۃِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ انطر قبلہ]
(٩٦٣١) جابر (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے رمی سے پہلے سر منڈایا یا سر منڈانے سے پہلے رمی کرلی یا سر منڈانے سے پہلے ذبح کرلیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کرلے کوئی حرج نہیں۔

9637

(۹۶۳۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ مُقَاتِلٍ : أَنَّہُمْ سَأَلُوا أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ قَوْمٍ حَلَقُوا مِنْ قَبْلِ أَنْ یَذْبَحُوا قَالَ : أَخْطَأْتُمُ السَّنَۃَ وَلاَ شَیْئَ عَلَیْکُمْ۔ [ضعیف]
(٩٦٣٢) مقاتل کہتے ہیں کہ انھوں نے انس بن مالک (رض) سے ایسے لوگوں کے بارے میں پوچھا جنہوں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا تو انھوں نے فرمایا : تم نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے ، تم پر کوئی جرمانہ نہیں۔

9638

(۹۶۳۳)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ وَہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ الْحَسَنُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : مَنْ قَدَّمَ مِنْ نُسُکِہِ شَیْئًا أَوْ أَخَّرَہُ فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ احمد ۱/ ۲۱۶]
(٩٦٣٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے مناسک میں سے کوئی کام پہلے یا بعد میں کرلیا اس پر کوئی چیز نہیں۔

9639

(۹۶۳۴)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثِمِائِۃٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی وَأَبُو الأَزْہَرِ السُّلَیْطِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ أَفَاضَ یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ رَجَعَ فَصَلَّی الظُّہْرَ بِمِنًی قَالَ نَافِعٌ : وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یُفِیضُ یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ یَرْجِعُ فَیُصَلِّی الظُّہْرَ بِمِنًی وَیَذْکُرُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ فَعَلَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ رَفَعَہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَقَالَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ یُرِیدُ ہَذَا الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۰۸]
(٩٦٣٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یومِ نحر کو افاضہ کرتے اور ظہر کی نماز منیٰ میں پڑھتے۔

9640

(۹۶۳۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : ثُمَّ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ إِلَی الْبَیْتِ فَصَلَّی بِمَکَّۃَ الظُّہْرَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَأَخْرَجَ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ بِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ حِینَ رَمَی الْجَمْرَۃَ رَجَعَ إِلَی الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ ثُمَّ حَلَقَ ثُمَّ أَفَاضَ مِنْ فَوْرِہِ ذَلِکَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَّرَ النَّبِیُّ -ﷺ یَعْنِی طَوَافَ الزِّیَارَۃِ إِلَی اللَّیْلِ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٩٦٣٥) (الف) جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کی طرف لوٹے اور ظہر مکہ میں ادا کی۔
(ب) امام ابوداؤد نے مراسیل میں اپنی سند کے ساتھ اس حدیث کو ابن شہاب الزہری سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رمیٔ جمار سے فارغ ہوئے تو منحر کی طرف واپس پلٹ آئے، پھر آپ نے نحر (قربانی) کی، پھر سر منڈوایا، پھر اسی طرح (اسی حالت میں) وہاں سے واپس آئے۔
(ج) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں ابوالزبیر، سیدہ عائشہ اور ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طواف زیارت کو رات تک موخر کیا۔

9641

(۹۶۳۶)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ قَالَ أَبُو حَازِمٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّی بْنِ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَخَّرَ الزِّیَارَۃَ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی اللَّیْلِ۔ [ضعیف۔ احمد ۱/ ۳۰۹۔ ابوداود ۲۰۰۰۔ ابویعلیٰ ۲۷۰۰]
(٩٦٣٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم نحر کو رات تک زیارت موخر کی۔

9642

(۹۶۳۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَخَّرَ الطَّوَافَ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی اللَّیْلِ۔ [ضعیف۔ انظر ما مضی] وَأَبُو الزُّبَیْرِ سَمِعَ مِنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَفِی سَمَاعِہِ مِنْ عَائِشَۃَ نَظَرٌ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی حَدِیثِ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: حَجَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ فَأَفَضْنَا یَوْمَ النَّحْرِ۔ وَرَوَی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ آخِرِ یَوْمِہِ حِینَ صَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مِنًی۔ [ضعیف انظر قبلہ]
(٩٦٣٧) ایضاً
(الف) سیدہ عائشہ (رض) اور ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم نحر کو طواف زیارت رات تک مؤخر کیا۔
(ب) ابو سلمہ کی حدیث میں ہم بیان کرچکے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کیا تو ہم نے یوم نحر کو ہی افاضہ کرلیا تھا۔
(ج) ایک دوسری روایت میں سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دن کے آخر میں اضافہ کیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھی تھی پھر واپس منیٰ کی طرف لوٹ گئے۔

9643

(۹۶۳۸)وَرَوَاہُ عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَذِنَ لأَصْحَابِہِ فَزَارُوا الْبَیْتَ یَوْمَ النَّحْرِ ظَہِیرَۃً وَزَارَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَعَ نِسَائِہِ لَیْلاً أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
(٩٦٣٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو اجازت دی تو انھوں نے بیت اللہ کی زیارت دوپہر کے وقت کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں سمیت رات کو زیارت کی۔

9644

(۹۶۳۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ طَافَ طَوَافَ یَوْمِ النَّحْرِ مِنَ اللَّیْلِ۔ [ضعیف]
(٩٦٣٩) طاؤس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم نحر کا طواف رات کو کیا۔

9645

(۹۶۴۰) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُجَاہِدٍ مِثْلَہُ۔ وَإِلَی ہَذَا ذَہَبَ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ طَافَ عَلَی نَاقَتِہِ لَیْلاً وَأَصَحُّ ہَذِہِ الرِّوَایَاتِ حَدِیثُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَحَدِیثُ جَابِرٍ وَحَدِیثُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(٩٦٤٠) ایضاً ۔
(ب) عروہ بن زبیر اس قول کی طرفگئے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی اونٹنی پر (سوار ہو کر) رات کے وقت طواف کیا لیکن ان روایات میں سے صحیح ترین روایات نافع عن ابن عمر اور جابر اور ابو سلمہ عن عائشہ (رض) کی احادیث ہیں۔ واللہ اعلم

9646

(۹۶۴۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : أَمَّا إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَإِنَّہُ أَتَی مَنْزِلَہُ مِنْ مِنًی فَبَاتَ بِہَا حَتَّی أَصْبَحَ وَطَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ أَتَی مَنْزِلَہُ مِنْ عَرَفَۃَ فَوَقَفَ حَتَّی إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ أَفَاضَ فَأَتَی مَنْزِلَہُ مِنْ جَمْعٍ فَبَاتَ بِہِ حَتَّی إِذَا کَانَ وَقْتُ صَلاَۃِ الْمُعَجَّلَۃِ وَقَفَ حَتَّی إِذَا کَانَ قَدْرُ صَلاَۃِ الْمُسْفِرَۃِ أَفَاضَ وَتِلْکَ مِلَّۃُ أَبِیکُمْ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَقَدْ أُمِرَ نَبِیُّکُمْ -ﷺ أَنْ یَتَّبِعَہُ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ ۲۸۰۳۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۵۴۸]
(٩٦٤١) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) منیٰ میں اپنی جگہ پر آئے، وہیں رات گزاری حتیٰ کہ صبح ہوگئی اور سورج طلوع ہوا تو عرفہ میں اپنی جگہ پر آئے ، وہیں ٹھہرے حتیٰ کہ جب سورج غروب ہوگیا لوٹے اور جمع میں اپنی جگہ پر آئے، وہیں رات گزاری حتیٰ کہ جب صلوۃ المعجلہ کا وقت آیا تو ٹھہرے حتیٰ کہ صلوۃ المسفرہ کا وقت آیا تو لوٹے اور یہ تمہارے والد ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت ہے اور تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی اتباع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

9647

(۹۶۴۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ ثُمَّ وَقَفَ إِلَی صَلاَۃِ الْمُصْبَحَۃِ فَأَوْحَی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَی نَبِیِّہِ -ﷺ (أَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ إِبْرَاہِیمَ حَنِیفًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ) [صحیح]
(٩٦٤٢) عبداللہ بن عمرو (رض) نے اسی طرح کی حدیث بیان کی، پھر صبح کی نماز تک ٹھہرے۔ اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف وحی کی کہ ملت ابراہیم کی پیروی کر جو یکسو تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا۔

9648

(۹۶۴۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ : أَفَاضَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِإِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلَی مِنًی فَصَلَّی بِہَا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَالصُّبْحَ ثُمَّ غَدَا مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَاتٍ فَصَلَّی بِہَا الصَّلاَتَیْنِ ثُمَّ وَقَفَ حَتَّی غَابَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَتَی بِہِ إِلَی الْمُزْدَلِفَۃِ فَنَزَلَ بِہَا فَبَاتَ ثُمَّ صَلَّی بِہَا یَعْنِی الصُّبْحَ کَأَعْجَلِ مَا یُصَلِّی أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ثُمَّ وَقَفَ بِہِ کَأَبْطَإِ مَا یُصَلِّی أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ثُمَّ دَفَعَ إِلَی مِنًی فَرَمَی وَذَبَحَ وَحَلَقَ ثُمَّ أَوْحَی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ (أَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ إِبْرَاہِیمَ حَنِیفًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ) [صحیح۔ ابن خزیمہ ۲۸۰۴]
(٩٦٤٣) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ جبریل (علیہ السلام) ابراہیم (رض) کو منیٰ لے کر گئے ، وہاں ظہر، عصر، مغرب عشا اور صبح کی نمازیں ادا کیں، پھر منیٰ سے عرفات آئے ۔ وہاں دو نمازیں ادا کیں ، پھر ٹھہرے رہے حتیٰ کہ سورج غائب ہوگیا ، پھر ان کو مزدلفہ میں لائے ، وہیں رات گزاری اور صبح کی نماز پڑھی ، جس طرح مسلمان جلدی پڑھتے ہیں، پھر وہیں ٹھہرے جس طرح مسلمان تاخیر سے نماز پڑھتے ہیں، پھر منیٰ گئے ، رمی کی ، قربانی کی اور سر منڈایا، پھر اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف وحی کی کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کی پیروی کرو جو یکسو تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا۔

9649

(۹۶۴۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ ثُمَّ حَلَقَ ثُمَّ أَفَاضَ بِہِ إِلَی الْبَیْتِ فَقَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِیِّہِ -ﷺ (ثُمَّ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ إِبْرَاہِیمَ حَنِیفًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ) [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٦٤٤) ایضاً

9650

(۹۶۴۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ مَرْفُوعًا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ -۔زَادَ : ثُمَّ أَتَی بِہِ الْبَیْتَ فَطَافَ بِہِ ثُمَّ رَجَعَ بِہِ إِلَی مِنًی فَأَقَامَ فِیہَا تِلْکَ الأَیَّامَ ثُمَّ أَوْحَی اللَّہُ تَعَالَی إِلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ (أَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ إِبْرَاہِیمَ حَنِیفًا) وَالْمَوْقُوفُ أَصْوَبُ۔
(٩٦٤٥) ایک دوسری سند کے ساتھ اس کے ہم معنی مرفوع روایت منقول ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے کہ آپ بیت اللہ کے پاس آئے، اس کا طواف کیا۔ پھر واپس منیٰ کی طرف گئے تو وہاں وہ دن گزارے، پھر اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف وحی کی : { ان اتبع ملۃ ابراہیم حنیفا } [النحل : ١٢٣] زیادہ درست بات یہ ہے کہ یہ موقوف ہے۔

9651

(۹۶۴۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زِیَادٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی زِیَادٍ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ وَالسَّعْیُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَرَمْیُ الْجِمَارِ لإِقَامَۃِ ذِکْرِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ سُفْیَانَ۔ وَرَوَاہُ أَبُو قُتَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ فَلَمْ یَرْفَعْہُ وَرَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ فَلَمْ یَرْفَعْہُ وَقَالَ قَدْ سَمِعْتُہُ یَرْفَعُہُ وَلَکِنِّی أَہَابُہُ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ فَرَفَعَاہُ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ فَلَمْ یَرْفَعْہُ وَرَوَاہُ حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ فَلَمْ یَرْفَعْہُ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۸۸۸]
(٩٦٤٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیت اللہ کا طواف ، صفا ومروہ کی سعی اور رمیٔ جمار اللہ کے ذکر کی خاطر ہیں۔

9652

(۹۶۴۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ یَعْنِی ابْنَ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : وَطَافَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حِینَ قَدِمَ مَکَّۃَ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ أَوَّلَ کُلِّ شَیْئٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلاَثَۃَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ وَمَشَی أَرْبَعَۃَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَکَعَ حِینَ قَضَی طَوَافَہُ بِالْبَیْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَی الصَّفَا فَوَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ سَبْعَۃَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ یَحْلِلْ مِنْ شَیْئٍ حَرُمَ مِنْہُ حَتَّی قَضَی حَجَّہُ وَنَحَرَ ہَدْیَہُ یَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ حَرُمَ مِنْہُ وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَنْ أَہْدَی فَسَاقَ الْہَدْیَ مِنَ النَّاسِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۶۔ مسلم ۱۲۲۷]
(٩٦٤٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ آئے تو طواف کیا ، سب سے پہلے حجر اسود کو بوسہ دیا ، پھر تین چکر تیز قدموں سے لگائے اور چار آہستہ ۔ پھر طواف مکمل کر کے مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں ادا کیں، جب سلام پھیرا تو صفا پر آئے، صفا ومروہ کے سات طواف کیے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جو کچھ حرام تھا اس میں سے کچھ بھی حلال نہ ہوا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا حج مکمل کرلیا اور قربانی والے دن قربانی کی ، پھر لوٹے اور بیت اللہ کا طواف کیا، پھر ہر وہ چیز جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حرام تھی حلال ہوگئی اور جو لوگ قربانیاں ساتھ لائے تھے، انھوں نے بھی ایسا ہی کیا۔

9653

(۹۶۴۸)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی جَعْفَرٌ یَعْنِی ابْنَ رَبِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعَرْجِ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَأَفَضْنَا یَوْمَ النَّحْرِ وَحَاضَتْ صَفِیَّۃُ فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْہَا مَا یُرِیدُ الرَّجُلُ مِنْ أَہْلِہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا حَائِضٌ۔ فَقَالَ : أَحَابِسَتِی ہِیَ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ أَفَاضَتْ یَوْمَ النَّحْرِ۔ قَالَ : أَخْرِجُوہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۴۶]
(٩٦٤٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کیا ، ہم یوم نحر کو لوٹے اور صفیہ (رض) حائضہ ہوگئیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے وہ چاہا جو مرد اپنی بیوی سے چاہتا ہے تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ تو حائضہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ ہمیں روکنے والی ہے ؟ انھوں نے کہا : اس نے یوم نحر کو افاضہ کرلیا ہے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو نکالو۔

9654

(۹۶۴۹)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ شَرِیکٍ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ حَاجًّا فَکَانَ النَّاسُ یَأْتُونَہُ فَمِنْ قَائِلٍ : یَا رَسُولَ اللَّہِ سَعَیْتُ قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ أَوْ أَخَّرْتُ شَیْئًا أَوْ قَدَّمْتُ شَیْئًا فَکَانَ یَقُولُ لَہُمْ : لاَ حَرَجَ لاَ حَرَجَ إِلاَّ عَلَی رَجُلٍ اقْتَرَضَ عِرْضَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ وَہُوَ ظَالِمٌ فَذَلِکَ الَّذِی حَرَجَ وَہَلَکَ ۔قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا اللَّفْظُ سَعَیْتُ قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ غَرِیبٌ تَفَرَّدَ بِہِ جَرِیرٌ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ فَإِنْ کَانَ مَحْفُوظًا فَکَأَنَّہُ سَأَلَہُ عَنْ رَجُلٍ سَعَی عُقَیْبِ طَوَافِ الْقُدُومِ قَبْلَ طَوَافِ الإِفَاضَۃِ فَقَالَ : لاَ حَرَجَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۲۰۱۴۔ ابن خزیمہ ۲۷۷۴]
(٩٦٤٩) اسامہ بن شریک (رض) فرماتے ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کرنے نکلا، لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے ، کوئی کہتا : میں نے طواف سے پہلے سعی کرلی ہے یا کچھ مقدم و موخر کرلیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو فرماتے : کوئی حرج نہیں ، کوئی حرج نہیں۔ سوائے اس آدمی کے جس نے مسلمان آدمی کی عزت خراب کی اور وہ ظالم تھا تو یہی ہے جس پر حرج ہے اور وہ ہلاک ہوگیا۔
شیخ (رض) فرماتے ہیں : سَعَیْتُ قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ یہ الفاظ غریب ہیں ، ان کو شیبانی سے بیان کرنے میں جریر منفرد ہے ، اگر یہ محفوظ بھی ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا گویا کہ اس نے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جو طواف قدوم کے پیچھے سعی کرے ، طوافِ افاضہ سے پہلے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم

9655

(۹۶۵۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ نَسِیَ أَنْ یُفِیضَ حَتَّی رَجَعَ إِلَی بِلاَدِہِ فَہُوَ حَرَامٌ حِینَ یَذْکُرُ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْبَیْتِ فَیَطُوفُ بِہِ فَإِنْ أَصَابَ النِّسَائَ أَہْدَی بَدَنَۃً۔ [ضعیف]
(٩٦٥٠) فقہاء مدینہ فرمایا کرتے تھے : جو طواف افاضہ کیے بغیر اپنے علاقے میں آگیا تو وہ اس وقت سے پھر محرم ہوجائے گا، جب اس کو یاد آیا حتیٰ کہ بیت اللہ میں آکر طواف کرے۔ اگر وہ عورتوں سے ملاپ کرلے تو قربانی دے گا۔

9656

(۹۶۵۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَرْعَرَۃَ قَالَ : دَفَعَ إِلَیْنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ کِتَابًا وَقَالَ سَمِعْتُہُ مِنْ أَبِی وَلَمْ یَقْرَأْہُ قَالَ فَکَانَ فِیہِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ کَانَ یَزُورُ الْبَیْتَ کُلَّ لَیْلَۃٍ مَا دَامَ بِمِنًی۔ قَالَ وَمَا رَأَیْتُ أَحَدًا وَاطَأَہُ عَلَیْہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَرَوَی الثَّوْرِیُّ فِی الْجَامِعِ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ طَاوُسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یُفِیضُ کُلَّ لَیْلَۃٍ یَعْنِی لَیَالِیَ مِنًی۔ [ضعیف۔ طبرانی کبیر ۱۲۹۰۴]
(٩٦٥١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تک منیٰ رہے ، ہر رات بیت اللہ کی زیارت کرتے تھے۔
طاؤس سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منیٰ کی راتوں میں ہر رات افاضہ کرتے تھے۔

9657

(۹۶۵۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرٍ الْوَرَّاقُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ فِی قِصَّۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : ثُمَّ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ إِلَی الْبَیْتِ فَصَلَّی بِمَکَّۃَ الظُّہْرَ ثُمَّ أَتَی بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَہُمْ یَسْقُونَ عَلَی زَمْزَمَ فَقَالَ : انْزِعُوا بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَوْلاَ أَنْ یَغْلِبَکُمُ النَّاسُ عَلَی سِقَایَتِکُمْ لَنَزَعْتُ مَعَکُمْ ۔ فَنَاوَلُوہُ دَلْوًا فَشَرِبَ مِنْہُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم]
(٩٦٥٢) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں : پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کی طرف لوٹے ، ظہر کی نماز مکہ میں ادا کی ۔ پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے اور وہ زمزم پلا رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنی عبدالمطلب ! پانی کھینچو ، اگر مجھے خدشہ نہ ہوتا کہ لوگ تمہارے پلانے پر غالب آجائیں گے تو میں تمہارے ساتھ مل کر کھینچتا ، انھوں نے آپ کو ایک ڈول دیا تو آپ نے اس میں سے پیا۔

9658

(۹۶۵۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاہِینَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ جَائَ إِلَی السِّقَایَۃِ فَاسْتَسْقَی فَقَالَ الْعَبَّاسُ : یَا فَضْلُ اذْہَبْ إِلَی أُمِّکَ فَأْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ بِشَرَابٍ مِنْ عِنْدِہَا فَقَالَ : اسْقِنِی ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُمْ یَجْعَلُونَ أَیْدِیَہُمْ فِیہِ قَالَ : اسْقِنِی ۔ فَشَرِبَ مِنْہُ ثُمَّ أَتَی زَمْزَمَ وَہُمْ یَسْقُونَ وَیَعْمَلُونَ فِیہَا فَقَالَ : اعْمَلُوا فَإِنَّکُمْ عَلَی عَمَلٍ صَالِحٍ ۔ ثُمَّ قَالَ : لَوْلاَ أَنْ تُغْلَبُوا لَنَزَلْتُ حَتَّی أَضَعَ الْحَبْلَ عَلَی ہَذِہِ ۔ یَعْنِی عَاتِقَہُ وَأَشَارَ إِلَی عَاتِقِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ شَاہِینَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۵۴]
(٩٦٥٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پانی پلانے والوں کی طرف آئے اور پانی طلب کیا تو عباس (رض) نے کہا : اے فضل ! جا اور جا کر اپنی ماں سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے مشروب لے کر آ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے پلا ، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ لوگ اس میں اپنے ہاتھ ڈالتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے پلا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پیا ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زمزم پر آئے اور وہ پلا رہے تھے اور اس میں کام کر رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لگے رہو تم نیک کام کر رہے ہو، پھر فرمایا : اگر یہ خدشہ نہ ہو کہ تم مغلوب ہوجاؤ گے تو میں اترتا اور رسی کو یہاں رکھتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا۔

9659

(۹۶۵۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ وَأَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالُوا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیِّ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَاہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : مَا لِی أَرَی بَنِی عَمِّکُمْ یَسْقُونَ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ وَأَنْتُمْ تَسْقُونَ النَّبِیذَ أَمِنْ حَاجَۃٍ بِکُمْ أَمْ مِنْ بُخْلٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : الْحَمْدُ لِلَّہِ مَا بِنَا حَاجَۃٌ وَلاَ بُخْلٌ قَدِمَ النَّبِیُّ -ﷺ عَلَی رَاحِلَتِہِ وَخَلْفَہُ أُسَامَۃُ فَاسْتَسْقَی فَأَتَیْنَاہُ بِإِنَائٍ مِنْ نَبِیذٍ فَشَرِبَ وَسَقَی فَضْلَہُ أُسَامَۃَ وَقَالَ : أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ ۔ کَذَا فَاصْنَعُوا فَلاَ نُرِیدُ تَغْیِیرَ مَا أَمَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِنْہَالٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۱۶]
(٩٦٥٤) بکر بن عبداللہ مزنی فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے ساتھ بیٹھا تھا کہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا : کیا وجہ ہے کہ میں دیکھتا ہوں تمہارے چچا زاد تو دودھ اور شہد پلاتے ہیں اور تم نبیذ پلاتے ہو ؟ کیا تم ضرورت مند ہو یا کنجوسی کی وجہ سے ایسا کرتے ہو ؟ تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : اللہ کا شکر ہے ، ہمیں کوئی حاجت یا کمی نہیں ہے اور نہ ہی کنجوسی ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری پر تشریف لائے اور ان کے پیچھے اسامہ (رض) تھے، انھوں نے پانی طلب کیا تو ہم نے انھیں نبیذ کا برتن دیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سے پیا اور بچا ہوا اسامہ کو دیا اور فرمایا : تم نے اچھا اور خوب کیا ہے۔ اسی طرح کیا کرو۔ ہم نہیں چاہتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم میں تبدیلی کریں۔

9660

(۹۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنِ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفَزَارِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَقَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَہُوَ قَائِمٌ قَالَ عَاصِمٌ فَحَلَفَ عِکْرِمَۃُ مَا کَانَ یَوْمَئِذٍ إِلاَّ عَلَی بَعِیرٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحِیمِ وَقَالُوا قَالَ عِکْرِمَۃُ : وَاللَّہِ مَا کَانَ إِلاَّ عَلَی نَاقَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۶۶]
(٩٦٥٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زمزم پلایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر پیا۔
عکرمہ نے قسم کھا کر فرمایا کہ اس روز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اونٹ پر سوار تھے۔ عبدالرحیم کی روایت میں ہے اور انھوں نے کہا کہ عکرمہ فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس دن اونٹنی پر ہی تھے۔

9661

(۹۶۵۶)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ حَدَّثَنِی جَلِیسٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ لِی ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مِنْ أَیْنَ جِئْتَ؟ قُلْتُ : شَرِبْتُ مِنْ زَمْزَمَ قَالَ : شَرِبْتَ کَمَا یَنْبَغِی۔ قُلْتُ : کَیْفَ أَشْرَبُ؟ قَالَ : إِذَا شَرِبْتَ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ ثُمَّ اذْکُرْ اسْمَ اللَّہِ ثُمَّ تَنَفَّسَ ثَلاَثًا وَتَضَّلَعْ مِنْہَا فَإِذَا فَرَغْتَ فَاحْمَدِ اللَّہَ فَإِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ : آیَۃٌ مَا بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْمُنَافِقِینَ أَنَّہُمْ لاَ یَتَضَلَّعُونَ مِنْ زَمْزَمَ ۔ [صحیح]
(٩٦٥٦) عثمان بن اسود فرماتے ہیں کہ ہم کو ابن عباس (رض) کے ایک ہم نشین نے کہا کہ مجھے ابن عباس (رض) نے فرمایا : تو کہاں سے آیا ہے ؟ میں نے کہا : میں نے زمزم پیا ہے، تو انھوں نے کہا : کیا تم نے کما حقہ پیا ہے ؟ میں نے کہا : میں کیسے پیوں ؟ انھوں نے کہا : جب تو پینے لگے تو قبلے کی طرف منہ کر ، پھر اللہ کا نام لے، پھر تین سانس لے اور جی بھر کے پی اور جب تو فارغ ہوجائے تو اللہ کی حمدبیان کر، بیشک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے ، ہمارے اور منافقوں کے درمیان نشانی یہ ہے کہ وہ پیٹ بھر کر زمزم نہیں پیتے۔

9662

(۹۶۵۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَہُ : مِنْ أَیْنَ جِئْتَ؟ قَالَ : شَرِبْتُ مِنْ زَمْزَمَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ وَرَوَاہُ الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی السِّینَانِیُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ۔ [انظر قبلہ]
(٩٦٥٧) ایضاً

9663

(۹۶۵۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : جَائَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَجُلٌ فَذَکَرَ بِمِثْلِہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٦٥٨) ایضاً

9664

(۹۶۵۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَجَائٍ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالاَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ فِی قِصَّۃِ إِسْلاَمِہِ إِلَی أَنْ قَالَ : فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ ہُوَ وَصَاحِبُہُ فَاسْتَلَمَ الْحَجَرَ ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ ہُوَ وَصَاحِبُہُ ثُمَّ صَلَّی فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ قَالَ أَبُو ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَأَتَیْتُہُ وَکُنْتُ أَوَّلُ مَنْ حَیَّاہُ بِتَحِیَّۃِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ : وَعَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَقَالَ : مَتَی کُنْتَ ہَا ہُنَا ۔ قُلْتُ : قَدْ کُنْتَ ہَا ہُنَا مُنْذُ ثَلاَثِینَ لَیْلَۃً وَیَوْمًا قَالَ : فَمَنْ کَانَ یُطْعِمُکَ ؟ ۔ قُلْتُ : مَا کَانَ لِی طَعَامٌ إِلاَّ مَائُ زَمْزَمَ فَسَمِنْتُ حَتَّی تَکَسَّرَ عُکَنُ بَطْنِی وَمَا وَجَدْتُ عَلَی کَبِدِی سَخْفَۃَ جُوعٍ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنَّہَا مُبَارَکَۃٌ إِنَّہَا طَعَامُ طُعْمٍ وَشِفَائُ سُقْمٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَدَّابِ بْنِ خَالِدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۳۴۷۳]
(٩٦٥٩) ابوذر (رض) نے اپنے اسلام کا قصہ سنایا ، فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھی آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجر اسود کا استلام کیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر نماز پڑھی۔ ابوذر فرماتے ہیں : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میں ہی تھا جس نے سب سے پہلے اسلام والاسلام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وَعَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو یہاں کب سے ہے ؟ میں نے کہا : میں یہاں تیس دن رات سے ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو تجھ کو کھلاتا کون تھا، میں نے کہا : میرا کھانا صرف آب زمزم تھا۔ میں موٹا تازہ ہوگیا حتیٰ کہ میرے پیٹ کا عکن ٹوٹنے لگا اور میں نے ذرا بھی بھوک محسوس نہیں کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کھانے کا کھانا اور بیماری کی شفا ہے۔

9665

(۹۶۶۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : مَائُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَہُ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۳۰۶۲۔ احمد ۳/ ۳۵۷]
(٩٦٦٠) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمزم کا پانی اسی لیے ہے جس کے لیے وہ پیا جائے۔

9666

(۹۶۶۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَفَاضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ آخِرِ یَوْمِہِ حِینَ صَلَّی الظُّہْرَ ثُمَّ رَجَعَ فَمَکَثَ بِمِنًی لَیَالِیَ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ کُلَّ جَمْرَۃٍ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ وَیَقِفُ عِنْدَ الأُولَی وَعِنْدَ الثَّانِیَۃِ فَیُطِیلُ الْقِیَامَ وَیَتَضَرَّعُ ثُمَّ یَرْمِی الثَّالِثَۃَ وَلاَ یَقِفُ عِنْدَہَا۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۹۷۴۔ احمد ۶/ ۹۰]
(٩٦٦١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دن کے آخر میں ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد لوٹے، پھر آئے اور منیٰ میں ایام تشریق گزارے، جب سورج زائل ہوجاتا تو رمی جمار کرتے، ہر جمرہ کو سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے۔ پہلی اور دوسری کنکری کے وقت ٹھہرتے ، لمبا قیام کرتے اور عاجزی کرتے۔ پھر تیسری کنکری مارتے اور اس وقت نہ ٹھہرتے۔

9667

(۹۶۶۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ إِذَا رَمَی الْجَمْرَۃَ الَّتِی تَلِی الْمَسْجِدَ مَسْجِدَ مِنًی رَمَاہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ کُلَّمَا رَمَی بِحَصَاۃٍ ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَہَا فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْبَیْتِ رَافِعًا یَدَیْہِ یَدْعُو وَکَانَ یُطِیلُ الْوُقُوفَ ثُمَّ یَأْتِی الْجَمْرَۃَ الثَّانِیَۃَ فَیَرْمِیہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ کُلَّمَا رَمَی بِحَصَاۃٍ وَیَنْحَدِرُ ذَاتَ الْیَسَارِ مِمَّا یَلِی الْوَادِیَ فَیَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ رَافِعًا یَدَیْہِ یَدْعُو ثُمَّ یَأْتِی الْجَمْرَۃَ الَّتِی عِنْدَ الْعَقَبَۃِ فَیَرْمِیہَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ کُلَّمَا رَمَی بِحَصَاۃٍ ثُمَّ یَنْصَرِفُ وَلاَ یَقِفُ عِنْدَہَا۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ بِمِثْلِ ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ مُحَمَّدٌ یُقَالُ إِنَّہُ ابْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۶۶۔ نسائی ۳۰۸۳]
(٩٦٦٢) زہری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اس جمرہ کو مارتے جو منیٰ کی مسجد کے ساتھ ہے تو اسے سات کنکریاں مارتے، جب بھی کوئی کنکری مارتے تو تکبیر کہتے ، پھر اس کے آگے آتے اور بیت اللہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوجاتے۔ اپنے ہاتھ اٹھاتے دعا کرتے اور لمبا قیام کرتے، پھر دوسرے جمرہ کے پاس آتے اور سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے اور وادی والی جانب بائیں طرف ہٹتے، وہاں قبلہ رو ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے پھر اس جمرہ کے پاس آتے جو عقبہ کے پاس ہے، اس کو سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے، پھر چلے جاتے اور اس کے پاس نہ ٹھہرتے۔
زہری کی روایت میں ہے کہ ابن عمر (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے۔

9668

(۹۶۶۳)أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَل حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ حَدَّثَہُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ کَانَ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ الدُّنْیَا بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ یُکَبِّرُ عَلَی إِثْرِ کُلِّ حَصَاۃٍ ثُمَّ یَتَقَدَّمُ حَتَّی یُسْہِلَ فَیَقُومَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ قِیَامًا طَوِیلاً فَیَدْعُو وَیَرْفَعُ یَدَیْہِ ثُمَّ یَرْمِی الْوُسْطَی کَذَلِکَ فَیَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَیُسْہِلُ فَیَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃِ قِیَامًا طَوِیلاً فَیَدْعُو وَیَرْفَعُ یَدَیْہِ ثُمَّ یَرْمِی الْجَمْرَۃَ ذَاتَ الْعَقَبَۃِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِی فَلاَ یَقِفُ وَیَقُولُ : ہَکَذَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَفْعَلُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ أَخِیہِ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۶۵]
(٩٦٦٣) سالم بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ عبداللہ قریب والے جمرہ کو سات کنکریاں مارتے ہر کنکری کے بعد تکبیر کہتے ، پھر آگے بڑھتے اور قبلہ رو ہو کر طویل قیام کرتے اور ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے ۔ پھر درمیانی جمرہ کو مارتے۔ پھر اسی طرح وہ بائیں جانب قبلہ رو ہو کر کھڑے ہوتے، لمبا قیام کرتے دعا مانگتے ہاتھ اٹھا کر پھر عقبہ والے جمرہ کو مارتے۔ وادی کے درمیان سے کھڑے نہ ہوتے اور فرماتے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح دیکھا ہے۔

9669

(۹۶۶۴)أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ وَبَرَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ مَتَی أَرْمِی الْجِمَارَ؟ قَالَ : إِذَا رَمَی إِمَامُکَ فَارْمِہْ قَالَ فَأَعَدْتُ عَلَیْہِ الْمَسْأَلَۃَ فَقَالَ : کُنَّا نَتَحَیَّنُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ رَمَیْنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۵۹۔ ابوداود ۱۹۷۲]
(٩٦٦٤) وبرہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں : میں نے ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ میں رمی ٔجمار کب کروں ؟ تو انھوں نے فرمایا : جب تیرا امام رمی کرے تو، تو بھی کر۔ میں نے دوبارہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا : ہم اندازہ لگاتے جب سورج زائل ہوتا ہم رمی کرتے تھے۔

9670

(۹۶۶۵)حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قِرَائَ ۃً وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَمَی الْجَمْرَۃَ أَوَّلَ یَوْمٍ ضُحًی ثُمَّ لَمْ یَرْمِ بَعْدَ ذَلِکَ حَتَّی زَالَتِ الشَّمْسُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۹۹]
(٩٦٦٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلے دن چاشت کے وقت رمی ٔجمار کی، پھر اس کے بعد رمی نہیں کی حتیٰ کہ سورج ڈھل ہوگیا۔

9671

(۹۶۶۶)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : لاَ یَرْمِی الْجِمَارَ فِی أَیَّامِ الثَّلاَثَۃِ حَتَّی تَزُولَ الشَّمْسُ۔ وَعَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقِفُ عِنْدَ الْجَمْرَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ فَیَقِفُ وُقُوفًا طَوِیلاً وَیُکَبِّرُ اللَّہَ وَیُسَبِّحُہُ وَیَحْمَدُہُ وَیَدْعُو اللَّہَ لاَ یَقِفُ عِنْدَ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ۔ وَعَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُکَبِّرُ عِنْدَ رَمْیِ الْجِمَارِ کُلَّمَا رَمَی بِحَصَاۃٍ۔ [صحیح۔ مالک ۹۱۸]
(٩٦٦٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے : تینوں دنوں میں رمیٔ جمار نہیں کی جائے گی حتیٰ کہ سورج زائل ہوجائے اور نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر پہلے دو جمروں کے پاس لمبی دیر تک رکتے ، اللہ کی حمد و تسبیح و تکبیر بیان کرتے اور جمرہ عقبہ کے پاس نہ ٹھہرتے اور جب بھی جمروں کو کنکری مارتے تو تکبیر کہتے۔
نافع سے منقول ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رمیٔ جمار کے وقت جب بھی کوئی کنکری مارتے ، ساتھ ساتھ تکبیر بھی کہتے۔

9672

(۹۶۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ وَبَرَۃَ قَالَ : قَامَ ابْنُ عُمَرَ حِینَ رَمَی الْجَمْرَۃَ عَنْ یَسَارِہَا نَحْوَ مَا لَوْ شِئْتَ قَرَأْتَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ۔ [صحیح] وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ فِی حَزَرِ قِیَامِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : فَکَانَ قَدْرَ قِرَائَ ۃِ سُورَۃِ یُوسُفَ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَقُومُ بِقَدْرِ قِرَائَ ۃِ سُورَۃٍ مِنَ الْمِئِینَ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ کَانَ یَعْلُو فِی الْجَمْرَتَیْنِ إِذَا رَمَاہُمَا۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مَرْفُوعًا فِی رَمْیِ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِی وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَرْمِی الْجَمْرَۃَ حَتَّی یَمِیلَ النَّہَارُ۔
(٩٦٦٧) (الف) وبرہ کہتے ہیں کہ جب ابن عمر (رض) نے جمرہ کو مارا تو اتنی دیر تک اس کے پاس رکے کہ اگر تو چاہے تو سورة بقرہ پڑھ سکتا ہے۔
(ب) ابو مجلز سے ابن عمر کے قیام کے اندازے کے بارے میں منقول ہے فرماتے ہیں کہ ابن عمر سورة یوسف کی قراءت کے اندازے کے برابر ٹھہرتے اور ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ وہ دو سو آیات والی سورت پڑھنے کے اندازے کے برابر کھڑے رہتے۔
عطا بن ابی رباح (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دونوں جمروں میں اونچے مقام پر رہتے، جب انھیں کنکریاں مارتے۔
(ج) اور ابن مسعود (رض) سے وادی کے وسط سے جمرۂ عقبہ کو رمی کرنے کے بارے میں مرفوع روایت منقول ہے۔
(د) اور سیدنا عمر (رض) سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں اس وقت تک جمرہ و کنکریاں نہ مارو حتیٰ کہ دن ڈھل جائے۔

9673

(۹۶۶۸)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْحِنَّائِیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : إِنِّی رَمَیْتُ الْجَمْرَۃَ وَلَمْ أَدْرِ رَمَیْتُ سِتًّا أَوْ سَبْعًا۔ قَالَ : ائْتِ ذَاکَ الرَّجُلَ یُرِیدُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَہَبَ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا لَوْ فَعَلْتُ فِی صَلاَتِی لأَعَدْتُ الصَّلاَۃَ۔ فَجَائَ فَأَخْبَرَہُ بِذَلِکَ فَقَالَ : صَدَقَ أَوْ أَحْسَنَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَأَنَّہُ أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لأَعَدْتُ الْمَشْکُوکَ فِی فِعْلِہِ کَذَلِکَ فِی الرَّمْیِ یُعِیدُ الْمَشْکُوکَ فِی رَمْیِہِ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ حَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ فِی الْبِنَائِ عَلَی الْیَقِینِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(٩٦٦٨) ابومجلز فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ میں نے جمرہ کو رمی کی ہے ، لیکن یاد نہیں کہ چھ کنکریاں ماری ہیں یا سات۔ انھوں نے کہا : اس آدمی یعنی علی (رض) کے پاس جاؤ۔ وہ گیا اور اس نے ان سے پوچھا تو وہ فرمانے لگے : اگر میرے ساتھ نماز میں یہ معاملہ بنے تو میں اپنی نماز دھراؤں گا۔ اس نے واپس آکر انھیں (ابن عمر) کو بتایا تو انھوں نے کہا : اس نے سچ کہا یا اچھا کیا۔
شیخ صاحب (رض) فرماتے ہیں : شاید واللہ اعلم ! انھوں نے مشکوک کو دھرانے کا ارادہ کیا ہے اسی طرح رمی میں بھی جس میں شک ہے، اس کو دھرایا جائے گا۔

9674

(۹۶۶۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ قَالَ : سُئِلَ طَاوُسٌ عَنْ رَجُلٍ تَرَکَ حَصَاۃً قَالَ : یُطْعِمُ لُقْمَۃً قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِمُجَاہِدٍ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَن : لَمْ یَسْمَعْ قَوْلَ سَعْدٍ قَالَ سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ : رَجَعْنَا فِی حَجَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَمِنَّا مَنْ یَقُولُ : رَمَیْتُ بِسِتٍّ وَمِنَّا مَنْ یَقُولُ : رَمَیْتُ بِسَبْعٍ فَلَمْ یَعِبْ ذَاکَ بَعْضُنَا عَلَی بَعْضٍ۔
(٩٦٦٩) ابن ابی نجیح فرماتے ہیں کہ طاوس سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک کنکری چھوڑ دی تو انھوں نے کہا : وہ ایک لقمہ کھلائے تو میں نے یہ بات مجاہد کو ذکر کی تو ابوعبدالرحمن نے کہا : اس نے سعد (رض) کی بات نہیں سنی، سعد بن مالک (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں فرماتے ہیں، ہم سے کوئی کہتا تھا، میں نے چھ کنکریاں ماری ہیں اور کوئی کہتا تھا : میں نے سات کنکریاں ماری ہیں تو کوئی بھی ایک دوسرے پر عیب نہ لگاتا۔ [ضعیف۔ نسائی ٣٠٧٧، احمد ١/ ١٦٨، مجاہد نے سعد سے نہیں سنا۔

9675

(۹۶۷۰)حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْبَزْمَہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : إِنِّی حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَقَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ فَقَالَ الآخَرُ : إِنِّی رَمَیْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَیْتُ قَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ فَمَا عَلِمْتُہُ سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ یَوْمَئِذٍ إِلاَّ قَالَ : لاَ حَرَجَ ۔ وَلَمْ یَأْمُرْ بِشَیْئٍ مِنَ الْکَفَّارَۃِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ وَغَیْرِہِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۴ آخری جملہ کے علاوہ، اس آخری جملہ پر کلام حدیث نمبر: ۹۶۲۶ میں گزر چکی ہے۔]
(٩٦٧٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ میں نے ذبح کرنے سے پہلے ہی سر منڈوالیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں، ایک دوسرے نے پوچھا : میں نے شام کے بعد رمی کی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں، مجھے نہیں معلوم کہ آپ سے اس دن کسی چیز کے بارے میں سوال کیا ہو اور آپ نے ” کوئی حرج نہیں “ کے علاوہ کوئی اور جواب دیا ہو اور نہ ہی آپ نے کسی کو کچھ کفارہ دینے کو کہا۔

9676

(۹۶۷۱)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ نَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنَۃِ أَخٍ لِصَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ امْرَأَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہَا نَفِسَتْ بِالْمُزْدَلِفَۃِ فَتَخَلَّفَتْ ہِیَ وَصَفِیَّۃُ حَتَّی أَتَتَا مِنًی بَعْدَ أَنْ غَرَبَتِ الشَّمْسُ مِنْ یَوْمِ النَّحْرِ فَأَمَرَہُمَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ أَنْ تَرْمِیَا الْجَمْرَۃَ حِینَ قَدِمَتَا وَلَمْ یَرَ عَلَیْہِمَا شَیْئًا۔
(٩٦٧١) نافع فرماتے ہیں کہ صفیہ بنت ابی عبید کی بھتیجی مزدلفہ میں حائضہ ہوگئی تو وہ اور صفیہ پیچھے رہ گئیں حتیٰ کہ سورج غروب ہونے کے بعد یوم نحر کو منیٰ پہنچیں ، عبداللہ بن عمر (رض) نے ان کو حکم دیا کہ وہ جب بھی پہنچیں ہیں : جمرہ کو کنکریاں ماریں اور انھوں نے ان دونوں پر کوئی کفارہ نہیں سمجھا۔

9677

(۹۶۷۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَنْ نَسِیَ أَیَّامَ الْجِمَارِ أَوْ قَالَ رَمْیَ الْجِمَارِ إِلَی اللَّیْلِ فَلاَ یَرْمِی حَتَّی تَزُولَ الشَّمْسُ مِنَ الْغَدِ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِذَا نَسِیتَ رَمْیَ الْجَمْرَۃِ یَوْمَ النَّحْرِ إِلَی اللَّیْلِ فَارْمِہَا بِاللَّیْلِ وَإِذَا کَانَ مِنَ الْغَدِ فَنَسِیتَ الْجِمَارَ حَتَّی اللَّیْلِ فَلاَ تَرْمِہِ حَتَّی یَکُونَ مِنَ الْغَدِ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ ثُمَّ ارْمِ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ۔ [صحیح]
(٩٦٧٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جو شخص رمیٔ جمار بھول گیا اور رات ہوگئی تو وہ اگلے دن زوال شمس سے پہلے رمی نہ کرے۔

9678

(۹۶۷۳)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَا الْبَدَّاحِ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ رَسُولَ -ﷺ أَرْخَصَ لِرِعَائِ الإِبِلِ فِی الْبَیْتُوتَۃِ یَرْمُونَ یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ یَرْمُونَ الْغَدَ أَوْ مِنْ بَعْدِ الْغَدِ لِیَوْمَیْنِ ثُمَّ یَرْمُونَ یَوْمَ النَّفْرِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ أَنَّ أَبَا الْبَدَّاحِ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِیہِ عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ أَخْبَرَہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَنَّہُ أَرْخَصَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح۔ مالک ۹۱۹۔ ابوداود ۱۹۷۵۔ ترمذی ۹۵۴]
(٩٦٧٣) عاصم بن عدی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹوں کے چرواہوں کو رات کی رخصت دی کہ وہ یوم نحر کو رمی کریں اور اگلے دن یا اس کے بعد والے دن ، پھر کوچ والے دن۔

9679

(۹۶۷۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْخَلِیلِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الْبَدَّاحِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ رَخَّصَ لِلرِّعَائِ أَنْ یَتَعَاقَبُوا فَیَرْمُوا یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ یَدَعُوا یَوْمًا وَلَیْلَۃً ثُمَّ یَرْمُوا الْغَدَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٦٧٤) عاصم بن عدی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چرواہوں کو رخصت دی کہ وہ تاخیر سے آئیں اور نحر والے دن رمی کریں، پھر ایک دن رات چھوڑ کر اگلے دن رمی کریں۔

9680

(۹۶۷۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَمُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِمَا عَنْ أَبِی الْبَدَّاحِ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ رَخَّصَ لِلرِّعَائِ أَنْ یَرْمُوا یَوْمًا وَیَدَعُوا یَوْمًا ہَکَذَا قَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَکَأَنَّہُمَا نَسَبَا أَبَا الْبَدَّاحِ إِلَی جَدِّہِ وَأَبُوہُ عَاصِمُ بْنُ عَدِیٍّ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٦٧٥) عاصم بن عدی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چرواہوں کو ایک دن چھوڑ کر ایک دن رمی کرنے کی رخصت دی۔

9681

(۹۶۷۶)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَخَّصَ لِرِعَائِ الإِبِلِ أَنْ یَرْمُوا الْجِمَارَ بِاللَّیْلِ۔ [صحیح لغیرہ۔ مالک ۹۲۰]
(٩٦٧٦) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹوں کے چرواہوں کو رات کے وقت رمی جمار کرنے کی رخصت دی۔

9682

(۹۶۷۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ وَأَبُو زَکَرِیَّا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : الرَّاعِی یَرْمِی بِاللَّیْلِ وَیَرْعَی بِالنَّہَارِ ۔ [ضعیف۔ عمرو بن قیس متروک ہے]
(٩٦٧٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چرواہا رات کو رمی کرے اور دن کو اونٹ چرائے۔

9683

(۹۶۷۸)وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ مِثْلَہُ۔ [ضعیف۔ مرسل ہے]
(٩٦٧٨) ایضاً

9684

(۹۶۷۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ رَخَّصَ لِلرِّعَائِ أَنْ یَرْمُوا بِاللَّیْلِ۔ [ضعیف۔ مسلم بن خالد زنجی کثیر الاوہام ہے]
(٩٦٧٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چرواہوں کو رات کے وقت رمی کرنے کی رخصت دی۔

9685

(۹۶۸۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلَیْنِ مِنْ بَنِی بَکْرٍ قَالاَ : رَأَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَخْطُبُ بَیْنَ أَوْسَطِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ وَنَحْنُ عِنْدَ رَاحِلَتِہِ وَہِیَ خُطْبَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ الَّتِی خَطَبَ بِمِنًی۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۱۹۵۲]
(٩٦٨٠) ابو نجیح بنی بکر کے دو آدمیوں سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایام تشریق کے درمیان خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ، جب کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سواری کے پاس تھے اور یہی وہ خطبہ ہے جو آپ نے منیٰ میں ارشاد فرمایا۔

9686

(۹۶۸۱)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ النُّعْمَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حِصْنٍ الْغَنَوِیِّ حَدَّثَتْنِی سَرَّائُ بِنْتُ نَبْہَانَ وَکَانَتْ رَبَّۃَ بَیْتٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : ہَلْ تَدْرُونَ أَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟ ۔ قَالَ وَہُوَ الْیَوْمُ الَّذِی یَدْعُونَ یَوْمَ الرُّئُ وسِ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ : ہَذَا أَوْسَطُ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ ہَلْ تَدْرُونَ أَیُّ بَلَدٍ ہَذَا؟ ۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : ہَذَا الْمَشْعَرُ الْحَرَامُ ۔ ثُمَّ قَالَ : إِنِّی لاَ أَدْرِی لَعَلِّی لاَ أَلْقَاکُمْ بَعْدَ ہَذَا أَلاَ وَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا حَتَّی تَلْقَوْا رَبَّکُمْ فَیَسْأَلَکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ أَلاَ فَلْیُبْلِغْ أَدْنَاکُمْ أَقْصَاکُمْ أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ ۔ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ لَمْ یَلْبَثْ إِلاَّ قَلِیلاً حَتَّی مَاتَ -ﷺ -۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ قَالَتْ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَوْمَ الرُّئُ وسِ۔ [ضعیف۔ ابوداؤد ۱۹۵۳۔ ابن خزیمہ ۲۹۷۳۔ طبرانی کبیر ۷۷۷۔ طبرانی اوسط: ۲۴۳۰۔ ربیعہ مجہول الحال ہے]
(٩٦٨١) سراء بنت نہبان فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حجۃ الوداع میں یہ کہتے ہوئے سنا : ” کیا تم جانتے ہو یہ کون سا ہے ؟ “ اور یہ وہ دن تھا جسے یوم الرؤس کہا جاتا تھا، لوگوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی زیادہ جانتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ ایام تشریق کا افضل دن ہے۔ کیا تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے۔ “ انھوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی زیادہ جانتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ مشعر حرام ہے ، پھر فرمایا : ” مجھے معلوم نہیں شاید میں تمہیں اس کے بعد مل سکوں یا نہ، خبردار ! تمہارے مال، خون اور عزتیں تم پر تمہارے اس شہر میں اس دن کی طرح حرام ہیں حتیٰ کہ تم اپنے رب سے جا ملو تو وہ تمہارے اعمال کے بارے میں تم سے سوال کرے گا، خبردار ! تمہارے قریب والے دور والے تک یہ بات پہنچا دیں، خبر دار ! کیا میں نے پہنچا دیا ہے ؟ “ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ ہی مدت بعد وفات پا گئے۔

9687

(۹۶۸۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَزِیدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ الرَّبَذِیُّ أَخْبَرَنِی صَدَقَۃُ بْنُ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أُنْزِلَتْ ہَذِہِ السُّورَۃُ (إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّہِ وَالْفَتْحُ) عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی وَسَطِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ وَعَرَفَ أَنَّہُ الْوَدَاعُ فَأَمَرَ بِرَاحِلَتِہِ الْقَصْوَائِ فَرُحِلَتْ لَہُ فَرَکِبَ فَوَقَفَ بِالْعَقَبَۃِ وَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی خُطْبَتِہِ۔ [ضعیف۔ عبد بن حمید فی المنتخب: ۸۵۸۔ موسی بن عبیدہ الربذی ضعیف ہے]
(٩٦٨٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جب یہ سورت ” اذا جاء نصر اللہ والفتح “ (جب اللہ کی مدد اور فتح آجائے) نازل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جان لیا کہ یہ الوداع ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی اونٹنی قصواء کا حکم دیا اس پر کجاوا کسا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے عقبہ کے پاس ٹھہرے ، لوگ جمع ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو !۔۔۔ الخ

9688

(۹۶۸۳)أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُوہِیَارَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْمُرَ الدِّیلِیِّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ وَاقِفًا بِعَرَفَاتٍ فَأَقْبَلَ أُنَاسٌ مِنْ أَہْلِ نَجْدٍ فَسَأَلُوہُ عَنِ الْحَجِّ فَقَالَ : الْحَجُّ یَوْمَ عَرَفَۃَ مَنْ أَدْرَکَ قَبْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ أَیَّامُ مِنًی ثَلاَثَۃُ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۴۹۔ ترمذی ۸۸۹۔ نسائی ۳۰۱۶]
(٩٦٨٣) عبدالرحمن بن یعمردیلی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عرفات میں کھڑے دیکھا، آپ کے پاس اہل نجد میں سے کچھ لوگ آئے ، انھوں نے حج کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حج یوم عرفہ ہے جس نے صبح کی نماز سے پہلے اسے پا لیا اس نے حج کو پا لیا، ایامِ منیٰ تین ایام تشریق ہیں، جس نے دو دن میں جلدی کی، اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے تاخیر کی اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔

9689

(۹۶۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا قُدَامَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ یَعْنِی فِی قَوْلِہِ { فَمَنْ تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ} قَالَ : مَنْ تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ غُفِرَ لَہُ وَمَنْ تَأَخَّرَ إِلَی ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ غُفِرَ لَہُ۔
(٩٦٨٤) ابن عباس (رض) اللہ رب العالمین کے فرمان { فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ وَ مَنْ تَاَخَّرَ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ } کے بارے میں فرماتے ہیں : جس نے دو دن میں جلدی کی اس کو بھی معاف کردیا جائے گا اور جس نے تین دنوں تک تاخیر کی اس کو بھی معاف کردیا جائے گا۔ ضعیف، قدامہ مجہول الحال ہے اور ضحاک کی ابن عباس سے ملاقات نہیں۔

9690

(۹۶۸۵)قَالَ وَحَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا (فَمَنْ تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ) قَالَ رَجَعَ مَغْفُورًا لَہُ أَوْ قَالَ غُفِرَ لَہُ۔ [ضعیف۔ طبرانی فی تفسیرہ ۲/ ۳۱۴۔ اس میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے]
(٩٦٨٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : { فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ } یعنی وہ اس حال میں لوٹے گا کہ اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے یا اس کو معاف کردیا جائے گا۔

9691

(۹۶۸۶)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : مَنْ غَرَبَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ وَہُوَ بِمِنًی مِنْ أَوْسَطِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ فَلاَ یَنْفِرَنَّ حَتَّی یَرْمِیَ الْجِمَارَ مِنَ الْغَدِ۔ وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا وَرَفْعُہُ ضَعِیفٌ۔ وَہُوَ قَوْلُ الْحَسَنِ وَجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ وَالنَّخْعِیِّ۔ [صحیح۔ مالک ۹۱۵]
(٩٦٨٦) ابن عمر (رض) فرمایا کرتے تھے : ایامِ تشریق کے دوران جس پر منیٰ ہی میں سورج غروب ہوگیا تو وہ وہاں سے نہ نکلے حتیٰ کہ اگلے دن رمی جمار کرلے۔

9692

(۹۶۸۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا انْتَفَحَ النَّہَارُ مِنْ یَوْمِ النَّفْرِ الآخِرِ فَقَدْ حَلَّ الرَّمْیُ وَالصَّدَرُ۔ طَلْحَۃُ بْنُ عَمْرٍو الْمَکِّیُّ ضَعِیفٌ۔ [ضیعف جداً۔ اس میں طلحہ بن عمرو سخت ضعیف ہے]
(٩٦٨٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب آخری (کوچ) کے دن کا آغاز ہوگیا تو رمی کرنا اور طواف صدر حلال ہوگئے۔

9693

(۹۶۸۸)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : مَنْ نَسِیَ مِنْ نُسُکِہِ شَیْئًا أَوْ تَرَکَہُ فَلْیُہْرِقْ دَمًا۔ قَالَ مَالِکٌ : لاَ أَدْرِی قَالَ تَرَکَ أَمْ نَسِیَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ : مَنْ تَرَکَ أَوْ نَسِیَ شَیْئًا مِنْ نُسُکِہِ فَلْیُہْرِقْ لَہُ دَمًا کَأَنَّہُ قَالَہُمَا جَمِیعًا وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ نَسِیَ جَمْرَۃً وَاحِدَۃً أَوِ الْجِمَارَ کُلَّہَا حَتَّی یَذْہَبَ أَیَّامُ التَّشْرِیقِ فَدَمٌ وَاحِدٌ یَجْزِیہِ۔ [صحیح۔ مالک ۹۴۰۔ ابن الجعد ۱۷۴۹]
(٩٦٨٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : جو شخص مناسک میں سے کچھ بھول گیا یا چھوڑ بیٹھا تو وہ خون بہائے۔ مالک فرماتے ہیں : مجھے علم نہیں بھولنے والے کو یہ حکم دیا ہے یا ترک کرنے والے کو۔
شیخ صاحب (رض) فرماتے ہیں : ایوب نے اسی طرح یہ بات بیان کی ہے کہ جو شخص اپنے مناسک میں سے کچھ بھول گیا یا چھوڑ دیا تو وہ خون بہائے، گویا کہ اس نے یہ دونوں باتیں ہی کہی ہیں اور ہمیں عطاء بن ابی رباح سے یہ بات روایت کی گئی ہے کہ انھوں نے فرمایا : جسے ایک یا سب جمرات کو رمی کرنا بھول گیا ، اسے ایک ہی خون کفایت کر جائے گا۔

9694

(۹۶۸۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاہِلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی حَرِیزٌ أَوْ أَبُو حَرِیزٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ ہَذَا مِنْ یَحْیَی یَعْنِی الشَّکَّ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ فَرُّوخٍ یَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : إِنَّا نَبْتَاعُ أَوْ قَالَ نَتَبَایَعُ بِأَمْوَالِ النَّاس فَیَأْتِی أَحَدُنَا مَکَّۃَ فَیَبِیتُ عَلَی الْمَالِ فَقَالَ : أَمَّا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَبَاتَ أَوْ قَالَ قَدْ بَاتَ بِمِنًی وَظَلَّ۔ (ضعیف جداً۔ ابوداود ۱۹۵۸۔ ابو محریز مجہول ہے]
(٩٦٨٩) ابن عمر (رض) سے سوال کیا گیا کہ ہم لوگوں کا مال بیچتے خریدتے ہیں اور مکہ جانا ہوتا ہے تو کیا ہم وہیں رات گزار لیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منیٰ میں رات گزاری اور وہیں رہے۔

9695

(۹۶۹۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّہُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ یَبِیتَنَّ أَحَدٌ مِنَ الْحَاجِّ لَیَالِیَ مِنًی مِنْ وَرَائِ الْعَقَبَۃِ۔[صحیح۔ مالک ۹۱۰]
(٩٦٩٠) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : حاجیوں میں سے کوئی بھی منیٰ کی راتیں عقبہ سے پیچھے نہ گزارے۔

9696

(۹۶۹۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ وَابْنُ نُمَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ أَنْ یَبِیتَ بِمَکَّۃَ لَیَالِیَ مِنًی مِنْ أَجْلِ سِقَایَتِہِ فَأَذِنَ لَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ وَتَابَعَہُ أَبُو أُسَامَۃَ وَأَبُو ضَمْرَۃَ یَعْنِی أَنَسَ بْنَ عِیَاضٍ وَغَیْرُہُمَا۔[صحیح۔ بخاری ۱۶۵۸۔ مسلم ۱۳۱۵]
(٩٦٩١) عباس بن عبدالمطلب (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پانی پلانے کی وجہ سے منیٰ کی راتیں مکہ میں گزارنے کی اجازت مانگی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اجازت دے دی۔

9697

(۹۶۹۲)وَرَوَاہُ عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَخَّصَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنْ یَبِیتَ بِمَکَّۃَ لَیَالِیَ مِنًی مِنْ أَجْلِ سِقَایَتِہِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ عِیسَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٦٩٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی پلانے کی وجہ سے عباس بن عبدالمطلب (رض) کو منیٰ کی راتیں مکہ میں گزارنے کی رخصت دے دی۔

9698

(۹۶۹۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَیْدِاللَّہِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَہُ قَالَ : لَمَّا أَتَی إِبْرَاہِیمُ خَلِیلُ اللَّہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ الْمَنَاسِکَ عَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ عِنْدَ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی سَاخَ فِی الأَرْضِ ثُمَّ عَرَضَ لَہُ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ الثَّانِیَۃِ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی سَاخَ فِی الأَرْضِ ثُمَّ عَرْضَ لَہُ فِی الْجَمْرَۃِ الثَّالِثَۃِ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی سَاخَ فِی الأَرْضِ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الشَّیْطَانَ تَرْجُمُونَ وَمَِّلۃَ أَبِیکُمْ تَتَّبِعُونَ۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٦٩٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) مناسک ادا کرنے آئے تو جمرہ عقبہ کے پاس شیطان ظاہر ہوا ، انھوں نے اسے سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ زمین میں دھنس گیا۔ پھر وہ دوسرے جمرے کے پاس ظاہر ہوا تو انھوں نے اسے سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ زمین میں دھنس گیا، پھر وہ تیسرے جمرہ کے پاس ظاہر ہوا، تو انھوں نے اسے سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ زمین میں دھنس گیا، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : تم شیطان کو رجم کرو اور اپنے والد ابراہیم کی ملت کی پیروی کرو۔

9699

(۹۶۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ الْغَزَّالُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَذَہَبَ بِہِ لِیُرِیَہُ الْمَنَاسِکَ فَانْفَرَجَ لَہُ ثَبِیرٌ فَدَخَلَ مِنًی فَأَرَاہُ الْجِمَارَ ثُمَّ أَرَاہُ جَمْعًا ثُمَّ أَرَاہُ عَرَفَاتٍ فَنَبَغَ الشَّیْطَانُ لِلنَّبِیِّ -ﷺ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی سَاخَ ثُمَّ نَبَغَ لَہُ فِی الْجَمْرَۃِ الثَّانِیَۃِ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی سَاخَ ثُمَّ نَبَغَ لَہُ فِی جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی سَاخَ فَذَہَبَ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَبْدَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ تَفَرَّدَ بِہِ ہَکَذَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ۔ [منکر۔ ابن خزیمہ ۲۹۶۷۔ حاکم ۱/۶۵۰]
(٩٦٩٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جبریل، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ کو لے کر مناسک دکھانے گئے، ان کے لیے ” ثبیر “ نمودار ہوا، وہ منیٰ میں داخل ہوئے، انھوں نے آپ کو جمرات دکھائے پھر مزدلفہ، پھر عرفات کا میدان دکھایا تو شیطان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے جمرہ کے پاس ظاہر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ دھنس گیا، پھر وہ دوسرے جمرے کے پاس ظاہر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ دھنس گیا، پھر وہ جمرہ عقبہ کے پاس ظاہر ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ دھنس گیا۔

9700

(۹۶۹۵)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ الْغَنَوِیِّ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : یَزْعُمُ قَوْمُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ طَافَ عَلَی بَعِیرٍ بِالْبَیْتِ وَأَنَّہُ سُنَّۃٌ قَالَ : صَدَقُوا وَکَذَبُوا قُلْتُ : مَا صَدَقُوا وَکَذَبُوا؟ قَالَ : صَدَقُوا طَافَ عَلَی بَعِیرٍ وَلَیْسَ بِسُنَّۃٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ لاَ یُصْرَفُ النَّاسُ عَنْہُ وَلاَ یُدْفَعُ فَطَافَ عَلَی الْبَعِیرِ حَتَّی یَسْمَعُوا کَلاَمَہُ وَلاَ تَنَالَہُ أَیْدِیہِمْ۔ قُلْتُ : یَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدْ رَمَلَ بِالْبَیْتِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّۃٌ۔ قَالَ : صَدَقُوا وَکَذَبُوا قُلْتُ : مَا صَدَقُوا وَکَذَبُوا؟ قَالَ : صَدَقُوا قَدْ رَمَلَ وَکَذَبُوا لَیْسَتْ بِسُنَّۃٍ إِنَّ قُرَیْشًا قَالَتْ دُعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَہُ حَتَّی یَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ فَلَمَّا صَالَحُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ عَلَی أَنْ یَجِیئُوا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَیُقِیمُوا بِمَکَّۃَ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَصْحَابُہُ وَالْمُشْرِکُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَیْقِعَانَ قَالَ لأَصْحَابِہِ : ارْمُلُوا ۔ وَلَیْسَ بِسُنَّۃٍ قُلْتُ : وَیَزْعُمُ قَوْمُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَدْ سَعَی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَأَنَّ ذَلِکَ سُنَّۃٌ قَالَ : صَدَقُوا إِنَّ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَمَّا أُرِیَ الْمَنَاسِکَ عَرَضَ لَہُ شَیْطَانٌ عِنْدَ الْمَسْعَی فَسَابَقَہُ فَسَبَقَہُ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ثُمَّ انْطَلَقَ بِہِ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حَتَّی أَتَی بِہِ مِنًی فَقَالَ لَہُ : مُنَاخُ النَّاسِ ہَذَا ثُمَّ انْتَہَی إِلَی جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ فَعَرَضَ لَہُ یَعْنِی الشَّیْطَانَ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی ذَہَبَ ثُمَّ أَتَی بِہِ جَمْعًا فَقَالَ : ہَذَا الْمَشْعَرُ الْحَرَامُ ثُمَّ أَتَی بِہِ عَرَفَۃَ فَقَالَ : ہَذِہِ عَرَفَۃُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتَدْرِی لِمَ سُمِّیَتْ عَرَفَۃَ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : لأَنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ لَہُ : أَعَرَفْتَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتَدْرِی کَیْفَ کَانَتِ التَّلْبِیَۃُ؟ قُلْتُ : وَکَیْفَ کَانَتِ التَّلْبِیَۃُ؟ قَالَ : إِنَّ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَمَّا أُمِرَ أَنْ یُؤَذِّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ أُمِرَتِ الْجِبَالُ فَخَفَضَتْ رُئُ وسَہَا وَرُفِعَتْ لَہُ الْقُرَی فَأَذَّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ۔
(٩٦٩٥) ابوطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے کہا کہ آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا ہے اور یہ سنت ہے، انھوں نے فرمایا کہ وہ سچ جھوٹ بولتے ہیں، میں نے کہا : کیا سچ اور جھوٹ بولتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : وہ سچ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ پر بیت اللہ کا طواف کیا اور یہ سنت نہیں ہے ؟ کیوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لوگوں کو ہٹایا نہیں جاتا تھا تو آپ نے اونٹ پر طواف کیا تاکہ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات سنیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک ان کے ہاتھ نہ پہنچیں، میں نے کہا : وہ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کے طواف میں رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے، تو وہ کہنے لگے : انھوں نے سچ اور جھوٹ کہا ہے، میں نے کہا : کیا سچ اور جھوٹ کہا ہے ؟ کہنے لگے : سچ یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمل کیا ہے اور جھوٹ یہ بولا ہے کہ یہ سنت ہے۔ قریش نے کہا تھا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے ساتھیوں کو چھوڑ دو حتیٰ کہ وہ دماغ والے کیڑے کی موت مرجائیں تو جب انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس بات پر صلح کی کہ وہ اگلے سال آئیں اور تین دن تک مکہ میں رہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ (رض) آئے اور مشرکین قیعقان کی طرف بیٹھے تھے، آپ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا : رمل کرو اور یہ سنت نہیں ہے۔ میں نے کہا : آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ صفا و مروہ کے درمیان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سعی کی ہے اور یہ سنت ہے۔ تو انھوں نے کہا : وہ سچ کہتے ہیں جب ابراہیم (علیہ السلام) کو مناسک دکھائے گئے تو سعی والی جگہ پر شیطان نمودار ہوا اور ان کے مقابلہ میں دوڑنے لگا تو ابراہیم (علیہ السلام) سبقت لے گئے، پھر جبریل (علیہ السلام) آپ کو لے چلے حتیٰ کہ منیٰ پہنچے تو کہا : یہ لوگوں کے اونٹ بٹھانے کی جگہ ہے۔ پھر جمرہ عقبہ پر پہنچے تو شیطان نمودار ہوا تو اس کو سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ چلا گیا پھر مزدلفہ پہنچے تو کہا : یہ مشعر حرام ہے ، پھر ان کو لے کر عرفہ آئے تو کہا : یہ عرفہ ہے، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کیا تجھے علم ہے اس کا نام عرفہ کیوں ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، انھوں نے فرمایا : اس لیے کہ جبریل نے ان سے کہا تھا : کیا آپ نے پہچان لیا ہے ؟ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : تجھے معلوم ہے کہ تلبیہ کیسے تھا ؟ میں نے پوچھا : کیسے ہے ؟ فرمانے لگے : جب ابراہیم (علیہ السلام) کو لوگوں میں اعلانِ حج کا حکم دیا گیا تو پہاڑوں کو حکم دیا گیا انھوں نے اپنے سروں کو جھکایا اور بستیوں کو آپ (رض) کے لیے بلند کیا گیا تو آپ (رض) نے لوگوں میں حج کا اعلان کیا۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ١/ ٢٩٧۔ ابوداود ١٨٨٥۔ طیالسی ٢٦٩٧]

9701

(۹۶۹۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ الْحَسَنِ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَائِشَۃَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَہُوَ ابْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْغَنَوِیُّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ عَلَی بَعِیرٍ وَزَادَ عِنْدَ قَوْلِہِ : ثُمَّ عَرَضَ لَہُ شَیْطَانٌ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ الْوُسْطَی فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی ذَہَبَ ثُمَّ تَلَّہُ لِلْجَبِینِ وَعَلَی إِسْمَاعِیلَ قَمِیصٌ أَبْیَضٌ فَقَالَ : یَا أَبَۃِ إِنَّہُ لَیْسَ لِی ثَوْبٌ تُکَفِّنُنِی فِیہِ فَعَالَجَہُ لِیَخْلَعَہُ فَنُودِیَ مِنْ خَلْفِہِ (أَنْ یَا إِبْرَاہِیمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا إِنَّا کَذَلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِینَ) قَالَ فَالْتَفَتَ إِبْرَاہِیمُ فَإِذَا ہُوَ بِکَبْشٍ أَقْرَنَ أَعْیَنَ أَبْیَضَ فَذَبَحَہُ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَلَقَدْ رَأَیْتُنَا نَتَّبِعُ ذَلِکَ الضَّرْبَ مِنَ الْکِبَاشِ فَلَمَّا ذَہَبَ بِہِ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلَی الْجَمْرَۃِ الْقُصْوَی فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتَّی ذَہَبَ ثُمَّ ذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ ابْنُ عَائِشَۃَ : النَّغَفُ دِیدَانٌ تَکُونُ فِی مَنَاخِرِ الشَّاۃِ۔ [صحیح لغیرہ۔ انظر قبلہ وسندہ صالح]
(٩٦٩٦) ابو عاصم غنوی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے ، لیکن چند باتوں کا اضافہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ آپ نے صفا و مروہ کے درمیان اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا اور یہاں پر بھی اضافہ کیا کہ پھر جمرہ ٔوسطی کے پاس شیطان ظاہر ہوا تو اس کو سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ چلا گیا ، پھر اسے پیشانی کے بل لٹایا اور اسماعیل (علیہ السلام) پر سفید رنگ کی قمیص تھی تو وہ کہنے لگے : اے ابوجان ! میرے پاس ایسا کوئی کپڑا نہیں ہے جس میں آپ مجھے کفن دیں تو وہ اس قمیص کو اتارنے لگے تو پیچھے سے آواز آئی ” اے ابراہیم ! یقیناً آپ نے خواب کو سچ کر دکھایا ہے، یقیناً ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔ “ تو ابراہیم (علیہ السلام) نے جھانکا تو سفید رنگ کا موٹی آنکھوں اور موٹے سینگوں والا مینڈھا تھا تو انھوں نے اسے ذبح کردیا، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ہم اسی قسم کے مینڈھے تلاش کرتے ہیں، پھر جبریل (علیہ السلام) ان کو جمرہ قصوی کے پاس لے گئے تو شیطان نمودار ہوا تو اس کو سات کنکریاں ماریں حتیٰ کہ وہ چلا گیا، پھر باقی حدیث اسی طرح ذکر کی۔

9702

(۹۶۹۷)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ سَعِیدٍ قَالَ : دَخَلَ الْحَجَّاجُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَعُودُہُ وَأَنَا عِنْدَہُ فَقَالَ لَہُ : کَیْفَ تَجِدُکَ؟ قَالَ : أَجِدُنِی صَالِحًا۔ قَالَ : مَنْ أَصَابَ رِجْلَکَ؟ قَالَ : أَصَابَہَا مَنْ أَمَرَ بِحَمْلِ السِّلاَحِ فِی یَوْمٍ لاَ یَحِلُّ حَمْلُہُ فِیہِ یَعْنِیہِ قَالَ : لَوْ عَرَفْنَاہُ لَعَاقَبْنَاہُ وَذَلِکَ أَنَّ النَّاسَ نَفَرُوا عَشِیَّۃَ النَّفْرِ وَرَجُلٌ مِنْ أَحْرَاسِ الْحَجَّاجِ عَارِضًا حَرْبَتَہُ فَضَرَبَ ظَہْرَ قَدَمِ ابْنِ عُمَرَ فَأَمِرَ فِیہَا حَتَّی مَاتَ مِنْہَا۔ حَدِیثُ أَبِی نُعَیْمٍ مُخْتَصَرٌ وَہَذَا حَدِیثُ أَبِی النَّضْرِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یَعْقُوبَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۲۴]
(٩٦٩٧) سعید کہتے ہیں کہ حجاج، ابن عمر (رض) کی عیادت کرنے کے لیے آیا تو میں بھی وہاں موجود تھا، اس نے پوچھا : کیسی طبیعت ہے ؟ تو انھوں نے کہا : ٹھیک ہے، اس نے پوچھا : آپ کی ٹانگ کو کس نے زخمی کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : جس نے ایسے دن میں اسلحہ اٹھانے کا کہا جس دن اس کا اٹھانا جائز نہیں، یعنی حجاج نے۔ وہ کہنے لگا : اگر ہم اس کو جان لیں تو اسے سزا دیں گے اور بات اصل میں یہ تھی کہ لوگ نفر والی رات چلے گئے اور حجاج کے پہرے داروں میں سے کسی ایک نے جو کہ اپنا نیزہ پھیلائے کھڑا تھا، ابن عمر کے پاؤں کے اوپر والی جانب پر مارا تو وہ اسی تکلیف میں مبتلا رہے حتیٰ کہ فوت ہوگئے۔

9703

(۹۶۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ بَشِیرٍ الدَّہْقَانُ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِیفٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ أَصَابَہُ سِنَانُ الرُّمْحِ فِی أَخْمَصِ قَدَمِہِ فَلَزِقَتْ أَخْمَصُ قَدَمِہِ بِالرِّکَابِ فَنَزَلَ فَنَزَعَہَا وَذَلِکَ بِمِنًی فَبَلَغَ ذَلِکَ الْحَجَّاجَ فَأَتَاہُ یَعُودُہُ فَقَالَ : لَوْ نَعْلَمُ مَنْ أَصَابَکَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَنْتَ أَصَبْتَنِی قَالَ : وَکَیْفَ؟ قَالَ : حَمَلْتَ السِّلاَحَ فِی یَوْمٍ لَمْ یَکُنْ یُحْمَلُ فِیہِ وَأَدْخَلْتَ السِّلاَحَ الْحَرَمَ وَکَانَ السِّلاَحُ لاَ یَدْخُلُ الْحَرَمَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی السُّکَیْنِ : زَکَرِیَّا بْنِ یَحْیَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیِّ۔
(٩٦٩٨) سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا، جب ان کو پاؤں کے نیچے نیزے کی نوک لگی تو ان کے پاؤں کا نیچے والا حصہ رکاب میں پھنس گیا تو وہ اترے اور اس کو نکالا، یہ منیٰ کی رات تھی، یہ خبر جب حجاج کو ملی تو وہ عیادت کرنے کے لیے آیا اور کہنے لگا : کاش ! ہمیں پتہ چل جائے کہ آپ کو یہ کس نے مارا ہے تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : تو نے ہی مجھے مارا ہے، وہ کہنے لگا : کیسے ؟ انھوں نے کہا : تو نے ایسے دن میں اسلحہ اٹھایا ہے جس دن وہ اٹھایا نہ جاتا تھا اور تو نے حرم میں اسلحہ داخل کردیا ہے جب کہ اسلحہ حرم میں داخل نہ ہوتا تھا۔ [صحیح۔ بخاری ٩٢٣]

9704

(۹۶۹۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ لأَحَدِکُمْ أَنْ یَحْمِلَ بِمَکَّۃَ السِّلاَحَ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۶]
(٩٦٩٩) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ” تم میں سے کسی کے لیے مکہ میں اسلحہ اٹھانا جائز نہیں ہے۔ “

9705

(۹۷۰۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔
(٩٧٠٠) ابراہیم بن محمد صیدلانی نے بھی اسی حدیث کو جابر (رض) سے روایت کیا ہے۔

9706

(۹۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَفَلَ فَلَمَّا کَانَ بِالرَّوْحَائِ لَقِیَ رَکْبًا فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ وَقَالَ : مَنِ الْقَوْمُ؟ ۔ فَقَالُوا : المُسْلِمُونَ فَمَنِ الْقَوْمُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ رَسُولُ اللَّہِ فَرَفَعَتْ إِلَیْہِ امْرَأَۃٌ صَبِیًّا لَہَا مِنْ مِحَفَّۃٍ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلِہَذَا حَجٌّ قَالَ : نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۳۶]
(٩٧٠١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوٹے، جب روحاء پہنچے تو ایک قافلہ آپ کو ملا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں سلام کہا اور پوچھا : یہ کون لوگ ہیں، انھوں نے کہا : ہم مسلمان ہیں، آپ کون لوگ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں، تو ایک عورت نے ایک بچے کو پنگورے سے اٹھایا اور پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا اس کا بھی حج ہے، آپ نے فرمایا : ہاں ! اور تیرے لیے اجر ہے۔

9707

(۹۷۰۲)حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ مَرَّ بِامْرَأَۃٍ وَہِیَ فِی مِحَفَّتِہَا فَقِیلَ لَہَا : ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَأَخَذَتْ بِعَضُدِ صَبِیٍّ کَانَ مَعَہَا فَقَالَتْ : أَلِہَذَا حَجٌّ؟ فَقَالَ : نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ الرَّبِیعُ عَنِ الشَّافِعِیُّ مَوْصُولاً۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ أَبِی مُصْعَبٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ الزَّعْفَرَانِیُّ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ عَنِ الشَّافِعِیِّ مُنْقَطِعًا دُونَ ذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ وَغَیْرُہُ عَنْ مَالِکٍ مُنْقَطِعًا وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ مُنْقَطِعًا وَرَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ عَنْ سُفْیَانَ مَوْصُولاً۔ [انظر قبلہ]
(٩٧٠٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک عورت کے پاس سے گزرے ، وہ اپنے ہودج میں تھی تو اس کو بتایا گیا کہ یہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں، اس نے ایک بچے کا بازو پکڑا جو اس کے ساتھ تھا اور کہا : کیا اس کا حج ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! اور تیرے لیے اجر ہے۔

9708

(۹۷۰۳)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَفَعَتِ امْرَأَۃٌ ابْنًا لَہَا فِی مِحَفَّۃٍ تُرْضِعُہُ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلِہَذَا حَجٌّ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ ۔ أَوْ کَمَا قَالَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٠٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مکہ کے راستے میں ایک عورت نے دودھ پیتے بچے کو ہودج سے بلند کیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا اس کے لیے حج ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اور تیرے لیے اجر ہے۔

9709

(۹۷۰۴)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رَفَعَتِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ صَبِیًّا فَقَالَتْ : لِہَذَا حَجٌّ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٠٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ایک بچے کو اٹھایا اور پوچھا : کیا اس کے لیے حج ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اور تیرے لیے اجر ہے۔

9710

(۹۷۰۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ أَبِی عَبَّادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَسِیرُ بِطَرِیقِ مَکَّۃَ کَلَّمَتْہُ امْرَأَۃٌ فِی مِحَفَّۃٍ لَہَا وَأَخَذَتْ بِعَضُدِ صَبِیٍّ فَرَفَعَتْہُ فَقَالَتْ : أَلِہَذَا حَجٌّ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : لَہُ حَجٌّ وَلَکِ أَجْرٌ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٠٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : اس دوران کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ کے راستے میں چل رہے تھے ایک عورت نے آپ سے اپنے خیمہ میں سے مخاطب ہوئی اور بچے کے بازو سے پکڑا اور اٹھا کر کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! کیا اس کے لیے حج ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے لیے حج ہے اور تیرے لیے اجر ہے۔

9711

(۹۷۰۶)وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الْقَاضِی الزُّہْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ أَسْبَاطٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ عَلَی امْرَأَۃٍ وَہِیَ فِی مِحَفَّتِہَا وَمَعَہَا صَبِیٌّ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلِہَذَا حَجٌّ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رَفَعَتِ امْرَأَۃٌ صَبِیًّا لَہَا مِنْ مِحَفَّۃٍ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلِہَذَا حَجٌّ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٠٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک عورت کے پاس سے گزرے اور وہ اپنے ہودج میں تھی اور اس کے پاس بچہ تھا تو وہ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! کیا اس کا حج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! اور تیرے لیے اجر ہے۔
ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنا بچہ ہودج سے بلند کیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا اس کے لیے حج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اور تیرے لیے اجر ہے۔

9712

(۹۷۰۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَابْنُ مَہْدِیٍّ۔ [صحیح]
(٩٧٠٧) یحییٰ بن سعید اور ابن مہدی سے سلمان نے اسی طرح روایت کی ہے۔

9713

(۹۷۰۸)قَالَ وَحَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ مِثْلَہُ لَیْسَ فِیہِ مِنْ مِحَفَّۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُثْنَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ وَعَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٠٨) لیکن سفیان کی روایت میں ” ہودج “ کا ذکر نہیں ہے۔

9714

(۹۷۰۹)أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رَفَعَتِ امْرَأَۃٌ صَبِیًّا لَہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ فِی حَجَّتِہِ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلِہَذَا حَجٌّ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلَکِ أَجْرٌ ۔ [صحیح۔ ترمذی ۹۲۴۔ ابن ماجہ ۲۹۱۰]
(٩٧٠٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے ایک بچہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے دوران اٹھایا اور کہا : کیا اس کے لیے حج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں ! اور تیرے لیے اجر ہے۔

9715

(۹۷۱۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْفَارْیَابِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِکٍ عَنِ الْجُعَیْدِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ لِی السَّائِبُ : کَانَ الصَّاعُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مُدًّا وَثُلُثَ مُدِّکُمُ الْیَوْمَ ، فَزِیدَ فِیہِ فِی زَمَنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ السَّائِبُ وَحُجَّ بِی فِی ثَقَلِ النَّبِیِّ -ﷺ وَأَنَا غُلاَمٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۳۳۴]
(٩٧١٠) جعید بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ مجھے سائب نے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں صاع تمہارے آج کے صاع کے حساب سے ایک اور ثلث مد کا تھا پھر اس میں عمر بن عبدالعزیز (رض) کے دور میں اضافہ کیا گیا ہے، سائب کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت کے ساتھ مجھے بھی حج پر لے جایا گیا جب کہ میں بچہ تھا۔

9716

(۹۷۱۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : حُجَّ بِی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَأَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِینَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ زُرَارَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مَالِکٍ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یُونُسَ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۹۹]
(٩٧١١) سائب بن یزید فرماتے ہیں : مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر حج کروایا گیا جب کہ میں سات سال کا تھا۔

9717

(۹۷۱۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَزِیدَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی الثَّقَلِ أَوْ فِی الضَّعَفَۃِ مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ فَصَلَّیْنَا وَرَمَیْنَا قَبْلَ أَنْ یَأْتِینَا النَّاسُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعْمَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۵۷۔ مسلم ۱۲۹۳]
(٩٧١٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کمزوروں کے ساتھ مزدلفہ سے رات کے وقت بھیجا تو ہم نے نماز ادا کی اور لوگوں کے آنے سے پہلے رمی کی۔

9718

(۹۷۱۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَدَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ وَمَعَنَا النِّسَائُ وَالْوِلْدَانُ حَتَّی أَتَیْنَا ذَا الْحُلَیْفَۃِ فَلَبَّیْنَا بِالْحَجِّ وَأَہْلَلْنَا عَنِ الْوِلْدَانِ۔ [حسن لغیرہ۔ طبرانی کبیر ۶۵۶۴۔ ابن ماجہ ۳۰۳۸۔ ترمذی ۹۲۷]
(٩٧١٣) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے بھی تھے، حتیٰ کہ ہم ذوالحلیفہ پہنچے تو ہم نے حج کا تلبیہ کہا اور بچوں کی طرف سے بھی تلبیہ کہا۔

9719

(۹۷۱۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمِہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ السَّخْتِیَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُکَیْرٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ أَیْمَنَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَمَعَنَا النِّسَائُ وَالصِّبْیَانُ فَلَبَّیْنَا عَنِ الصِّبْیَانِ وَرَمَیْنَا عَنْہُمْ۔ [حسن لغیرہ۔ انظر قبلہ]
(٩٧١٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کیا اور ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے تھے تو ہم نے بچوں کی طرف سے تلبیہ بھی کہا اور رمی بھی کی۔

9720

(۹۷۱۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الصَّقْرِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سَعْدُوَیْہِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ فَذَکَرَہُ بِہَذَا اللَّفْظِ الَّذِی ذَکَرَہُ أَیْمَنُ بْنُ نَابِلٍ۔ [حسن لغیرہ]
(٩٧١٥) ابو الحسن بن عبدان نے بھی جابر (رض) سے انہی الفاظ میں روایت بیان کی ہے۔

9721

(۹۷۱۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِی السَّفَرِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ اسْمَعُوا مِنِّی مَا أَقُولُ لَکُمْ وَأَسْمِعُونِی مَا تَقُولُونَ وَلاَ تَذْہَبُوا فَتَقُولُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ فَلْیَطُفْ مِنْ وَرَائِ الْحِجْرِ وَلاَ تَقُولُوا الْحَطِیمُ فَإِنَّ الرَّجُلَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ کَانَ یَحْلِفُ فَیُلْقِی سَوْطَہُ أَوْ نَعْلَہُ أَوْ قَوْسَہُ ، وَأَیُّمَا صَبِیٍّ حَجَّ بِہِ أَہْلُہُ فَقَدْ قَضَتْ حَجَّتُہُ عَنْہُ مَا دَامَ صَغِیرًا فَإِذَا بَلَغَ فَعَلَیْہِ حَجَّۃٌ أُخْرَی ، وَأَیُّمَا عَبْدٍ حَجَّ بِہِ أَہْلُہُ فَقَدْ قَضَتْ عَنْہُ حَجَّتُہُ مَا دَامَ عَبْدًا فَإِذَا عُتِقَ فَعَلَیْہِ حَجَّۃٌ أُخْرَی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَسُقِ الْحَدِیثَ بِتَمَامِہِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِیمَا مَضَی حَدِیثُ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا وَمَرْفُوعًا فِی حَجِّ الصَّبِیِّ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۳۵]
(٩٧١٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : لوگو ! جو میں کہتا ہوں وہ سنو اور جو تم کہتے ہو وہ مجھے سناؤ اور جا کر یہ نہ کہنا کہ ابن عباس (رض) نے یوں کہہ دیا ہے، جو شخص بھی بیت اللہ کا طواف کرے، وہ منڈیر کے پیچھے سے طواف کرے اور تم حطیم نہ کہو کیوں کہ آدمی جاہلیت میں قسم اٹھاتا اور اپنا کوڑا یا جوتا یا کمان پھینک دیتا اور جس بھی بچے کو اس کے گھر والے حج کرائیں تو جب تک وہ چھوٹا ہے اس کا حج ادا ہوچکا ، لیکن جونہی بالغ ہوا تو اس پر دوبارہ حج کرنا فرض ہے اور جس غلام کو اس کے مالک حج کروائیں تو جب تک وہ غلام ہے اس کا حج اس کو کفایت کرے گا ، لیکن جونہی وہ آزاد ہوا تو اس پر دوبارہ حج کرنا فرض ہے۔
امام بخاری (رح) نے یہ حدیث عبداللہ بن محمد از سفیان کے واسطہ سے نقل کی ہے ، لیکن وہ پوری نہیں ہے اور ہمیں گزشتہ روایات میں ابو ظبیان کے واسطہ سے ابن عباس کی حدیث بچے وغیرہ کے حج کے بارے میں مرفوعاً بھی اور موقوفاً بھی روایت کی گئی ہے۔

9722

(۹۷۱۷)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ غُلاَمًا مِنْ قُرَیْشٍ قَتَلَ حَمَامَۃً مِنْ حَمَامِ مَکَّۃَ فَأَمَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یُفْدَی عَنْہُ بِشَاۃٍ۔ [صحیح۔ شافعی ۱۶۸۹]
(٩٧١٧) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ ایک قریشی بچے نے مکہ کے کبوتروں میں سے ایک کبوتر قتل کردیا تو ابن عباس (رض) نے اسے ایک بکری فدیہ میں دینے کو کہا۔

9723

(۹۷۱۸)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ عَلَی نَاقَۃٍ لأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدِ حَتَّی أَنَاخَ بِفِنَائِ الْکَعْبَۃِ فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَۃَ بِالْمِفْتَاحِ فَجَائَ بِہِ فَفَتَحَ فَدَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ وَأُسَامَۃُ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ فَأَجَافُوا عَلَیْہِمُ الْبَابَ مَلِیًّا ثُمَّ فَتَحُوہُ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَبَادَرْتُ النَّاسَ فَوَجَدْتُ بِلاَلاً عَلَی الْبَابِ فَقُلْتُ : أَیْنَ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -؟ قَالَ : بَیْنَ الْعَمُودَیْنِ المُقَدَّمَیْنِ قَالَ وَنَسِیتُ أَنْ أَسْأَلَہُ کَمْ صَلَّی۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۹]
(٩٧١٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے دن اسامہ بن زید کی اونٹنی پر سوار ہو کر داخل ہوئے حتیٰ کہ اسے کعبہ کے صحن میں بٹھایا، پھر عثمان بن طلحہ سے چابیاں منگوائیں ، وہ لے کر آیا اور اس نے کعبہ کو کھولا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، اسامہ، بلال اور عثمان بن طلحہ (رض) داخل ہوئے اور انھوں نے تھوڑی دیر تک دروازہ بند کرلیا، پھر انھوں نے دروازہ کھولا تو میں جلدی سے آگے بڑھا تو بلال کو دروازہ پر پایا ۔ میں نے پوچھا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہاں نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے کہا : اگلے دو ستوں کے درمیان، کہتے ہیں : میں یہ پوچھنا بھول ہی گیا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں ہیں ؟

9724

(۹۷۱۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ دَخَلَ الْکَعْبَۃَ ہُوَ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ الْحَجَبِیُّ وَبِلاَلٌ فَأَغْلَقَہَا عَلَیْہِ وَمَکَثَ فِیہَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَسَأَلْتُ بِلاَلاً حِینَ خَرَجَ: مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -؟ فَقَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ یَسَارِہِ وَعَمُودَیْنِ عَنْ یَمِینِہِ وَثَلاَثَۃَ أَعْمِدَۃٍ وَرَائَ ہُ وَکَانَ الْبَیْتُ یَوْمَئِذٍ عَلَی سِتَّۃِ أَعْمِدَۃٍ ثُمَّ صَلَّی۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَعْنَبِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : عَمُودَیْنِ عَنْ یَسَارِہِ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ مَالِکٍ فِی أَحَدِ الْمَوْضِعَیْنِ وَقَالَ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَمُودًا عَنْ یَمِینِہِ وَعَمُودًا عَنْ یَسَارِہِ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَبُو دَاوُدَ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَیَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ کَمَا رُوِّینَا وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکٍ : عَمُودَیْنِ عَنْ یَمِینِہِ وَعَمُودًا عَنْ یَسَارِہِ وَہُوَ الصَّحِیحُ۔
(٩٧١٩) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور بلال (رض) کعبہ میں داخل ہوئے اور دروازہ بند کرلیا اور اس میں ٹھہرے ، جب نکلے تو میں نے بلال (رض) سے پوچھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ستون اپنے بائیں اور دو دائیں کیے اور تین ستون کے پیچھے پھر نماز پڑھی۔ ان دنوں کعبہ کے چھ ستون ہوتے تھے۔ [صحیح۔ بخاری ٤٨٣، مسلم ١٣٢٩)
اسی کو امام مسلم (رض) نے یحییٰ بن یحییٰ سے روایت کیا ہے مگر اس نے کہا کہ دو ستون بائیں جانب رکھے۔
اور اسی طرح شافعی (رض) نے مالک (رض) سے روایت کرتے ہوئے ایک جگہ کہا ہے اور ایک جگہ کہا ہے کہ دوسری ستون دائیں جانب اور ایک ستون بائیں جانب تھا۔
اسی طرح عبداللہ بن یوسف نے اور ابوداؤد نے بواسطہ قعنبی، ابن ابی اویس اور یحییٰ بن بکیر سب نے مالک سے روایت کیا ہے۔
اسی طرح عبدالرحمن بن مہدی نے مالک (رض) سے روایت کی ہے کہ دو ستون دائیں اور ایک ستون بائیں جانب اور یہی بات صحیح ہے۔

9725

(۹۷۲۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الطَّالْقَانِیُّ سَنَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِینَ وَمِائَتَیْنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ سَأَلَ بِلاَلاً أَیْنَ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَعْنِی فِی الْکَعْبَۃِ فَأَرَاہُ بِلاَلٌ حَیْثُ صَلَّی وَلَمْ یَسْأَلْہُ کَمْ صَلَّی وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا دَخَلَ الْبَیْتَ مَشَی قِبَلَ وَجْہِہِ وَجَعَلَ الْبَابَ قِبَلَ ظَہْرِہِ ثُمَّ مَشَی حَتَّی یَکُونَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْجِدَارِ قَرِیبًا مِنْ ثَلاَثَۃِ أَذْرُعٍ ثُمَّ صَلَّی یَتَوَخَّی الْمَکَانَ الَّذِی أَخْبَرَہُ بِلاَلٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ صَلَّی فِیہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری۱۵۲۲]
(٩٧٢٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے بلال (رض) سے پوچھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبہ میں کہاں نماز ادا کی ہے ؟ تو بلال نے ان کو دکھایا، جہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی اور انھوں نے یہ نہیں پوچھا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں اور ابن عمر (رض) جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو آگے کو چلتے اور دروازہ اپنے پیچھے چھوڑ دیتے ، پھر چلتے حتیٰ کہ ان کے اور دیوار کے درمیان تقریباً تین ذراع کا فاصلہ رہ جاتا ، پھر نماز پڑھتے، وہ جگہ تلاش کرتے تھے ۔ جہاں پر بلال (رض) نے بتایا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی ہے۔

9726

(۹۷۲۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ قَالَ وَقَالَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ أَقْبَلَ یَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَی مَکَّۃَ عَلَی رَاحِلَتِہِ فَرَدِفَ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ وَمَعَہُ بِلاَلٌ وَمَعَہُ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ مِنَ الْحَجَبَۃِ حَتَّی أَنَاخَ فِی الْمَسْجِدِ فَأَمَرَہُ أَنَّ یَأْتِیَ بِمِفْتَاحِ الْبَیْتِ فَفَتَحَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَمَعَہُ أُسَامَۃُ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ فَمَکَثَ فِیہَا نَہَارًا طَوِیلاً ثُمَّ خَرَجَ فَاسْتَبَقَ النَّاسُ فَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ فَوَجَدَ بِلاَلاً وَرَائَ الْبَابِ قَائِمًا فَسَأَلَہُ أَیْنَ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -؟ فَأَشَارَ لَہُ إِلَی الْمَکَانِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَنَسِیتُ أَنْ أَسْأَلَہُ کَمْ صَلَّی مِنْ سَجْدَۃٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ اللَّیْثُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۲۲]
(٩٧٢١) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح والے دن مکہ کے بالائی حصہ سے اپنی اونٹنی پر آئے اور اسامہ بن زید (رض) آپ کے ردیف تھے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بلال (رض) تھے اور دربانوں میں سے عثمان بن طلحہ (رض) بھی تھے حتیٰ کہ مسجد میں اونٹنی کو بٹھایا اور اس کو بیت اللہ کی چابی لانے کو کہا، اس نے کھولا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، اسامہ، بلال اور عثمان (رض) داخل ہوئے اور لمبے دن تک اس میں ٹھہرے، پھر نکلے تو لوگ جلدی سے آگے بڑھے ۔ عبداللہ بن عمر (رض) سب سے پہلے داخل ہوئے اور انھوں نے بلال (رض) کو دروازے کے پیچھے کھڑا پایا تو ان سے پوچھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہاں نماز پڑھی ہے ؟ تو انھوں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں نماز پڑھی تھی، عبداللہ کہتے ہیں کہ میں یہ پوچھنا بھول گیا کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔

9727

(۹۷۲۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی وَأَبُو عِمْرَانَ التُّسْتَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ لَمَّا قَدِمَ یَعْنِی مَکَّۃَ أَبَی أَنْ یَدْخُلَ الْبَیْتَ وَفِیہِ الآلِہَۃُ قَالَ فَأَمَرَ بِہَا فَأُخْرِجَتْ قَالَ فَأَخْرَجُوا صُورَۃَ إِبْرَاہِیمَ وَإِسْمَاعِیلَ فِی أَیْدِیہِمَا الأَزْلاَمُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : قَاتَلَہُمُ اللَّہُ أَمَا وَاللَّہِ لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّہُمَا لَمْ یَسْتَقْسِمَا بِہَا قَطُّ ۔ قَالَ فَدَخَلَ الْبَیْتَ فَکَبَّرَ فِی نَوَاحِیہِ وَلَمْ یُصَلِّ فِیہِ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبَی عِمْرَانَ وَحَدِیثُ الْقَاضِی مُخْتَصَرٌ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ دَخَلَ الْبَیْتَ فَکَبَّرَ فِی نَوَاحِیہِ ثُمَّ نَزَلَ وَلَمْ یُصَلِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبَی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ وَالْقَوْلُ قَوْلُ مَنْ قَالَ صَلَّی لأَنَّہُ شَاہِدٌ وَالَّذِی قَالَ لَمْ یُصَلِّ لَیْسَ بِشَاہِدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۲۴]
(٩٧٢٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مکہ آئے تو انھوں نے بیت اللہ میں اس وقت تک داخل ہونے سے انکار کردیا جب تک اس میں بت رکھے ہیں، آپ نے حکم دیا اور ان بتوں کو نکالا گیا تو وہاں سے ابراہیم اور اسماعیل (علیہ السلام) کے بت بھی نکلے جن کے ہاتھوں میں قسمت آزمائی کے تیر تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ان کو ہلاک کرے، اللہ کی قسم ! یہ لوگ جانتے ہیں کہ انھوں نے کبھی ان کے ساتھ قسمت آزمائی نہیں کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ میں داخل ہوئے ، اس کے کونوں میں تکبیر کہی اور اس میں نماز نہیں پڑھی۔ یہ ابو عمران کی حدیث کے الفاظ ہیں اور قاضی کی حدیث مختصر ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ میں داخل ہوئے، ان کے کونوں میں تکبیر کہی ، پھر اترے اور نماز نہیں پڑھی۔
اور درست بات اسی کی ہے جس نے یہ کہا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی ہے، کیوں کہ وہ شاہد ہے اور جس نے یہ کہا ہے کہ آپ نے نماز نہیں پڑھی وہ گواہ نہیں ہے۔

9728

(۹۷۲۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الأَعْوَرُ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَزْعُمُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ نَہَی عَنِ الصُّوَرِ فِی الْبَیْتِ وَنَہَی الرَّجُلَ أَنْ یَصْنَعَہُ ، وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ زَمَنَ الْفَتْحِ بِالْبَطْحَائِ أَنْ یَأْتِیَ الْکَعْبَۃَ فَیَمْحُو کُلَّ صُورَۃٍ فِیہَا وَلَمْ یَدْخُلِ الْبَیْتَ حَتَّی مُحِیَتْ کُلُّ صُورَۃٍ فِیہِ۔ [صحیح۔ ابن حبان ۵۸۴۴۔ احمد ۳/ ۳۳۵۔ ابو یعلی ۲۲۴۴]
(٩٧٢٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ میں تصویریں رکھنے سے منع کیا اور اس بات سے بھی منع فرمایا کہ کوئی انھیں بنائے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بطحا سے ہی عمر بن خطاب (رض) کو فتح والے سال حکم دیا کہ وہ کعبہ جائیں اور ہر تصویر مٹا ڈالیں جو اس میں ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت تک داخل نہیں ہوئے جب تک کہ ساری تصویریں مٹا نہیں دی گئیں۔

9729

(۹۷۲۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ حِینَ دَخَلَ الْبَیْتَ فَوَجَدَ فِیہِ صُورَۃَ إِبْرَاہِیمَ وَمَرْیَمَ فَقَالَ: أَمَّا ہُمْ فَقَدْ سَمِعُوا أَنَّ الْمَلاَئِکَۃَ لاَ تَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ ہَذَا إِبْرَاہِیمُ مُصَوَّرٌ فَمَا بَالَہُ یَسْتَقْسِمُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۷۳]
(٩٧٢٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس میں ابراہیم (علیہ السلام) اور مریم[ کی تصویریں پائیں تو فرمایا : انھوں نے سنا ہوا ہے کہ فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو اور یہ ابراہیم (علیہ السلام) کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ ان کو کیا ہے کہ قسمت آزمائی کر رہے ہیں ؟

9730

(۹۷۲۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُؤَمَّلِ عَنِ ابْنِ مُحَیْصِنٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : مَنْ دَخَلَ الْبَیْتَ دَخَلَ فِی حَسَنَۃٍ وَخَرَجَ مِنْ سَیِّئَۃٍ وَخَرَجَ مَغْفُورًا لَہُ ۔تَفَرَّدَ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ وَلَیْسَ بِقَوِیٍّ۔ [ضعیف۔ ابن خزیمہ ۳۰۱۳۔ طبرانی کبیر ۱۱۴۹]
(٩٧٢٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص بیت اللہ میں داخل ہوا وہ نیکی میں داخل ہوا اور برائی سے نکلا اور اس حال میں نکلا کہ اسے بخش دیا گیا۔

9731

(۹۷۲۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ مَالِکٍ اللَّخْمِیُّ بِتِنِّیسَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَکِّیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تَقُولُ : عَجَبًا لِلْمَرْئِ الْمُسْلِمِ إِذَا دَخَلَ الْکَعْبَۃَ کَیْفَ یَرْفَعُ بَصَرَہُ قِبَلَ السَّقْفِ یَدَعُ ذَلِکَ إِجْلاَلاً لِلَّہِ وَإِعْظَامًا دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ الْکَعْبَۃَ مَا خَلَّفَ بَصَرُہُ مَوْضِعَ سُجُودِہِ حَتَّی خَرَجَ مِنْہَا۔ [باطل۔ حاکم ۱/ ۶۵۲۔ ابن خزیمہ۳۰۱۲]
(٩٧٢٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مسلمان آدمی پر تعجب ہے کہ وہ جب کعبہ میں داخل ہوتا ہے تو کیسے اپنی نگاہ چھت کی طرف اٹھاتا ہے وہ اسے اللہ کی جلالت و عظمت کی خاطر چھوڑ دے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ میں داخل ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نگاہ سجدہ والی جگہ سے نہ ہٹائی حتیٰ کہ وہاں سے نکل گئے۔

9732

(۹۷۲۷)حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قِرَائَ ۃً قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کُلُّ نِسَائِکَ قَدْ دَخَلْنَ الْبَیْتَ غَیْرِی قَالَ : فَاذْہَبِی إِلَی ذِی قَرَابَتِکِ فَلْیَفْتَحْ لَکِ ۔ قَالَتْ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَأْمُرُکَ أَنْ تَفْتَحَ لِی قَالَتْ فَاحْتَمَلَ الْمَفَاتِیحَ ثُمَّ ذَہَبَ مَعَہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا فَتَحْتُ الْبَابَ بِلَیْلٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَلاَ فِی الإِسْلاَمِ فَقَالَ لِعَائِشَۃَ : إِنَّ قَوْمَکِ حِینَ بَنَوُا الْبَیْتَ قَصَّرَتْ بِہِمُ النَّفَقَۃُ فَتَرَکُوا بَعْضَ الْبَیْتِ فِی الْحِجْرِ فَاذْہَبِی فَصَلِّی فِی الْحِجْرِ رَکْعَتَیْنِ ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۶/ ۶۷۔ طبرانی اوسط ۷۰۹۸۔ ابوداود ۲۰۲۸۔ ترمذی ۸۷۶]
(٩٧٢٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں میں نے کہا میرے سوا آپ کی تمام ازواج بیت اللہ میں داخل ہوئی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے رشتہ داروں کے پاس جا وہ تیرے لیے بھی دروازہ کھول دیں گے، کہتی ہیں کہ میں گئی اور کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کو حکم دیتے ہیں میرے لیے دروازہ کھولو۔ تو اس نے چابیاں اٹھائیں اور ان کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ کی قسم بیت اللہ کا دروازہ رات کے وقت نہ تو جاہلیت میں کھولا گیا ہے نہ اسلام میں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدہ عائشہ (رض) کو فرمایا تیری قوم نے جب بیت اللہ تعمیر کیا تو ان کے پاس خرچہ کم ہوگیا تو انھوں نے بیت اللہ کا کچھ حصہ منڈیر میں چھوڑ دیا تو وہاں جا اور دو رکعتیں پڑھ لے۔

9733

(۹۷۲۸)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی : أَدَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ فِی عُمْرَتِہِ الْبَیْتَ ؟ قَالَ : لاَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُرَیْجِ بْنِ یُونُسَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔
(٩٧٢٨) اسماعیل بن خالد فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی سے پوچھا : کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے عمرے کے دوران بیت اللہ میں داخل ہوئے ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : نہیں۔

9734

(۹۷۲۹)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الصَّفِیرَا (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مِنْ عِنْدِی وَہُوَ قَرِیرُ الْعَیْنِ طَیِّبُ النَّفْسِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَیَّ وَہُوَ حَزِینٌ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ خَرَجْتَ مِنْ عِنْدِی وَأَنْتَ کَذَا وَکَذَا قَالَ : إِنِّی دَخَلْتُ الْکَعْبَۃَ وَوَدِدْتُ أَنِّی لَمْ أَکُنْ فَعَلْتُہُ إِنِّی أَخَافُ أَنْ أَکُونَ قَدْ أَتْعَبْتُ أُمَّتِی بَعْدِی ۔ [ضعیف۔ ترمذی ۸۷۳۔ ابن ماجہ ۳۰۶۴] قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا یَکُونُ فِی حَجَّتِہِ وَحَدِیثُ ابْنِ أَبِی أَوْفَی فِی عُمْرَتِہِ فَلاَ یَکُونُ أَحَدُہُمَا مُخَالِفًا لِلآخَرِ۔
(٩٧٢٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے نکلے اور آپ خوش وخرم تھے اور جب واپس لوٹے تو غمزدہ تھے تو میں نے پوچھا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جاتے ہوئے تو اس اس طرح گئے ہیں ؟ فرمانے لگے : میں کعبہ میں داخل ہوا تھا اور اب سوچتا ہوں کہ کاش ایسا نہ کرتا، مجھے ڈر ہے کہ میں نے اپنے بعد اپنی امت کو تھکا دیا ہے۔
شیخ صاحب (رض) فرماتے ہیں : یہ حج کی بات ہوگی اور ابن ابی اوفی والی حدیث عمرہ کے بارے میں ہے ، لہٰذا دونوں ایک دوسرے کی مخالف نہیں ہیں۔

9735

(۹۷۳۰)أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَیَّانَ الأَحْدَبِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ : شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : جَلَسْتُ إِلَی شَیْبَۃَ بْنِ عُثْمَانَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَالَ لِی جَلَسَ إِلَیَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَجْلِسَکَ ہَذَا فَقَالَ : لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ لاَ أَتْرُکَ فِیہَا صَفْرَائَ وَلاَ بَیْضَائَ إِلاَّ قَسَمْتُہَا یَعْنِی الْکَعْبَۃَ قَالَ شَیْبَۃُ فَقُلْتُ : إِنَّہُ کَانَ لَکَ صَاحِبَانِ فَلَمْ یَفْعَلاَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ عُمَرُ : ہُمَا الْمَرْآنِ أَقْتَدِی بِہِمَا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۴۷]
(٩٧٣٠) شقیق بن سلمہ فرماتے ہیں کہ میں شیبہ بن عثمان کے ساتھ مسجد حرام میں بیٹھا تو انھوں نے کہا : جس طرح تو میرے ساتھ بیٹھا ہے بالکل اسی طرح عمر بن خطاب (رض) بیٹھے تھے اور وہ کہنے لگے کہ میرا ارادہ ہے کہ میں کعبہ کا سارا سونا اور چاندی کچھ بھی نہ چھوڑوں ، سب تقسیم کر دوں، شیبہ کہتے ہیں : میں نے کہا : آپ کے دو ساتھیوں نے تو یہ کام نہیں کیا، یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) نے، تو عمر (رض) نے فرمایا : وہ دونوں ایسے آدمی ہیں کہ میں جن کی اقتدا کرتا ہوں۔

9736

(۹۷۳۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَایِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنِی عَلْقَمَۃُ بْنُ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ : دَخَلَ شَیْبَۃُ بْنُ عُثْمَانَ الْحَجَبِیُّ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ ثِیَابَ الْکَعْبَۃِ تَجْتَمِعُ عَلَیْنَا فَتَکْثُرُ فَنَعْمِدُ إِلَی آبَارٍ فَنَحْتَفِرُہَا فَنُعَمِّقُہَا ثُمَّ نَدْفِنُ ثِیَابَ الْکَعْبَۃِ فِیہَا کَیْلاَ یَلْبَسَہَا الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : مَا أَحْسَنْتَ وَلَبِئْسَ مَا صَنَعْتَ إِنَّ ثِیَابَ الْکَعْبَۃِ إِذَا نُزِعَتْ مِنْہَا لَمْ یَضُرَّہَا أَنْ یَلْبَسَہَا الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ وَلَکِنْ بِعْہَا وَاجْعَلْ ثَمَنَہَا فِی الْمَسَاکِینِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ قَالَتْ فَکَانَ شَیْبَۃُ بَعْدَ ذَلِکَ یُرْسِلُ بِہَا إِلَی الْیَمَنِ فَتُبَاعُ ہُنَاکَ ثُمَّ یُجْعَلُ ثَمَنُہَا فِی الْمَسَاکِینِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَابْنِ السَّبِیلِ۔ [ضعیف]
(٩٧٣١) شیبہ بن عثمان جعفی سیدہ عائشہ (رض) کے پاس گئے اور کہا : اے ام المومنین ! کعبہ کا غلاف ہمارے پاس جمع ہوتا ہے اور جب وہ زیادہ ہوجائے تو ہم کنویں کھود کر اس میں دفن کردیتے ہیں تاکہ کوئی جنبی یا حائضہ انھیں نہ پہن لے تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا : تم نے اچھا نہیں کیا اور بہت برا کام کیا ہے ، کعبہ کا غلاف جب اتار لیا جائے تو جنبی وحائضہ کے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن تو اس کو بیچ دے اور اس کی قیمت ساکنین اور جہاد میں لگا دے، کہتی ہیں کہ اس کے بعد شیبہ اس غلاف کو یمن بھیجتا، اسے وہاں بیچ دیا جاتا پھر اس کی قیمت مساکین، جہاد اور مسافروں پر خرچ کی جاتی۔

9737

(۹۷۳۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ (ح ) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانُوا یَصُومُونَ عَاشُورَائَ قَبْلَ أَنْ یُفْرَضَ رَمَضَانُ وَکَانَ یَوْمًا تُسْتَرُ فِیہِ الْکَعْبَۃُ قَالَتْ فَلَمَّا فَرَضَ اللَّہُ رَمَضَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : مَنْ شَائَ أَنْ یَصُومَہُ فَلْیَصُمْہُ وَمَنْ شَائَ أَنْ یَتْرُکَہُ تَرَکَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۵۱۵]
(٩٧٣٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے لوگ عاشورا کا روزہ رکھا کرتے تھے اور اسی دن کعبہ کو غلاف پہنایا جاتا تھا۔ جب اللہ نے رمضان کو فرض قرار دے دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو عاشورا کا روزہ رکھنا چاہتا ہے تو رکھ لے اور جو چھوڑنا چاہتا ہے چھوڑ دے۔

9738

(۹۷۳۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ حِین أَرَادَ أَنْ یَنْفِرَ مِنْ مِنًی : نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِخَیْفِ بَنِی کِنَانَۃَ حَیْثُ تَقَاسَمُوا عَلَی الْکُفْرِ ۔ یَعْنِی بِذَلِکَ الْمُحَصَّبَ وَذَلِکَ أَنَّ قُرَیْشًا وَبَنِی کِنَانَۃَ تَقَاسَمُوا عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ أَنْ لاَ یُنَاکِحُوہُمْ وَلاَ یَکُونَ بَیْنَہُمْ شَیْئٌ حَتَّی یُسْلِمُوا إِلَیْہِمْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ -۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔
(٩٧٣٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب منیٰ سے نکلنے کا ارادہ کیا تو فرمایا : ہم کل خیف بنی کنانہ میں اترنے والے ہیں ان شاء اللہ ، جہاں انھوں نے کفر پر قسمیں اٹھائی تھیں، یعنی وادی محصب میں اور بات یہ تھی کہ قریش اور بنی کنانہ نے بنی ہاشم اور بنی مطلب کے خلاف قسمیں اٹھائی تھیں کہ وہ ان سے نہ تو نکاح کریں گے اور نہ ہی کوئی اور معاملہ حتیٰ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کے سپرد نہ کردیں۔ [صحیح۔ بخاری ١٥٢٣۔ مسلم ١٣١٤]

9739

(۹۷۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ ہَمَّامٍ أَخْبَرَنِی مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیْنَ تَنْزِلُ وَذَلِکَ فِی حَجَّتِہِ قَالَ : وَہَلْ تَرَکَ لَنَا عَقِیلٌ مَنْزِلاً ۔ ثُمَّ قَالَ : نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا خَیْفَ بَنِی کِنَانَۃَ حَیْثُ تَقَاسَمُوا الْکُفَّارُ ۔ یَعْنِی بِذَلِکَ الْمُحَصَّبَ وَذَلِکَ أَنَّ قُرَیْشًا وَکِنَانَۃَ تَحَالَفَتْ عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ أَنْ لاَ یُنَاکِحُوہُمْ وَلاَ یُبَایِعُوہُمْ وَلاَ یُئْوُوہُمْ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَالْخَیْفُ الْوَادِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَحْمُودٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۹۳۔ مسلم ۱۳۵۱]
(٩٧٣٤) اسامہ بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حج کے موقع پر کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کہاں اتریں گے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی جگہ چھوڑی ہے ؟ پھر فرمایا : ہم کل خیف بنی کنانہ میں اتریں گے جہاں کافروں نے قسمیں اٹھائی تھیں، یعنی وادی محصب میں اور بات یہ ہے کہ قریش اور کنانہ نے بنی ہاشم پر قسم اٹھائی تھی کہ وہ ان سے نکاح نہیں کریں گے، تجارت نہیں کریں گے اور ان کو پناہ نہیں دیں گے۔ زہری کہتے ہیں کہ خیف کا معنی وادی ہے۔

9740

(۹۷۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمَا کَانُوا یَنْزِلُونَ الأَبْطَحَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ الرَّازِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ صَخْرِ بْنِ جُوَیْرِیَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَرَی التَّحْصِیبَ سُنَّۃً وَکَانَ یُصَلِّی الظُّہْرَ یَوْمَ النَّفْرِ بِالْحَصْبَۃِ۔ قَالَ نَافِعٌ : قَدْ حَصَّبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَالخْلَفَائُ بَعْدَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۰]
(٩٧٣٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر و عمر (رض) ابطح میں نہ اترتے تھے۔ صخر بن جویریہ نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) محصب میں اترنا سنت سمجھتے تھے اور کوچ والے دن ظہر کی نماز محصب میں ادا کرتے تھے۔ نافع کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے بعد خلفاء نے محصب میں پڑاؤ کیا۔

9741

(۹۷۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعْدٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی خَالِدٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یُوسُفَ قَالاَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی بِہَا یَعْنِی الْمُحَصَّبَ الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ قَالَ خَالِدٌ : وَأَحْسِبُہُ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ ۔ قَالَ : وَیَہْجَعُ وَیَذْکُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَعَلَ ذَلِکَ أَوْ کَانَ یَفْعَلُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۷۹]
(٩٧٣٦) ابن عمر (رض) ظہر و عصر کی نماز محصب میں ادا کرتے تھے اور خالد کہتے ہیں کہ مغرب و عشا بھی اور ہیں سوتے اور کہتے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح کیا کرتے تھے۔

9742

(۹۷۳۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ : أَنَّ قَتَادَۃَ بْنَ دِعَامَۃَ حَدَّثَہُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ صَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَرَقَدَ رَقْدَۃً بِالْمُحَصَّبِ ثُمَّ رَکِبَ إِلَی الْبَیْتِ فَطَافَ بِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمُتَعَالِ بْنِ طَالِبٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۷۵]
(٩٧٣٧) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر، عصر، مغرب اور عشا کی نماز محصب میں ادا کی اور وہیں سوئے۔ پھر بیت اللہ کی طرف گئے اور اس کا طواف کیا۔

9743

(۹۷۳۸)حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ الْمُحَصَّبُ بِشَیْئٍ إِنَّمَا ہُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ -۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۷۷۔ مسلم ۱۳۱۲]
(٩٧٣٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ محصب کچھ بھی نہیں ہے ، یہ تو صرف اترنے کی جگہ ہے جہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے تھے۔

9744

(۹۷۳۹)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : إِنَّمَا کَانَ مَنْزِلاً نَزَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ لِیَکُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِہِ تَعْنِی الأَبْطَحَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامٍ۔وَزَادَ بَعْضُہُمْ عَنْ ہِشَامٍ وَلَیْسَ بِسُنَّۃٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۷۶۔ مسلم ۱۳۱]
(٩٧٣٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ وہ صرف ایک منزل تھی جہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترتے تاکہ نکلنے میں آسانی ہو یعنی ابطح میں۔ بعض راویوں نے یہ الفاظ زیادہ کیے ہیں کہ یہ سنت نہیں ہے۔

9745

(۹۷۴۰)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : إِنَّمَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ الْمُحَصَّبَ لِیَکُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِہِ وَلَیْسَ بِسُنَّۃٍ فَمَنْ شَائَ نَزَلَہُ وَمَنْ شَائَ لَمْ یَنْزِلْہُ۔ [صحیح۔ ابوداؤد ۲۰۰۸۔ احمد ۶/ ۱۹۰۔ ابن خزیمہ ۲۹۸۷]
(٩٧٤٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو محصب میں صرف اس لیے اترے تھے تاکہ وہاں سے نکلنا آسان ہو، یہ سنت نہیں ہے، تو جو چاہے وہاں اترے اور جو چاہے نہ اترے۔

9746

(۹۷۴۱)أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ أَنَّہُ سَمِعَ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : لَمْ یَأْمُرْنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَنْ أَنْزِلَ بِمَنْ مَعِی بِالأَبْطَحِ وَلَکِنْ أَنَا ضَرَبْتُ قُبَّتَہُ ثُمَّ جَاء فَنَزَلَ۔ قَالَ سُفْیَانُ کَانَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ یُحَدِّثُ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَیْنَا صَالِحٌ قَالَ عَمْرٌو : اذْہَبُوا إِلَیْہِ فَسَلُوہُ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَأَبِی بَکْرٍ وَزُہَیْرٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۳]
(٩٧٤١) ابورافع (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کو ابطح میں اترنے کا حکم نہیں دیا ، بلکہ میں نے ہی وہاں خیمہ لگایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں آئے اور پڑاؤ کیا۔

9747

(۹۷۴۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی لَیَالِی الْحَجِّ وَذَکَرَتِ الْحَدِیثَ وَقَالَتْ : حَتَّی قَضَی اللَّہُ الْحَجَّ وَنَفَرْنَا مِنْ مِنًی فَنَزَلْنَا الْمُحَصَّبَ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ فَقَالَ : اخْرُجْ بِأُخْتِکَ مِنَ الْحَرَمِ ثُمَّ افْرُغَا مِنْ طَوَافِکُمَا ثُمَّ تَأْتِیَانِی ہَا ہُنَا بِالْمُحَصَّبِ ۔ قَالَتْ : فَقَضَی اللَّہُ الْعُمْرَۃَ وَفَرَغْنَا مِنْ طَوافِنَا مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ فَأَتَیْنَاہُ بِالْمُحَصَّبِ فَقَالَ : فَرَغْتُنَّ ۔ قُلْنَا : نَعَمْ فَأَذَّنَ فِی النَّاسِ بِالرَّحِیلِ فَمَرَّ بِالْبَیْتِ فَطَافَ بِہِ ثُمَّ ارْتَحَل مُتَوَجِّہًا إِلَی الْمَدِینَۃِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَفْلَحَ بْنِ حُمَیْدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۶۔ مسلم ۱۲۱۷]
(٩٧٤٢) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کی راتوں میں نکلے۔۔۔ انھوں نے حدیث ذکر کی اور فرمایا : حتیٰ کہ اللہ نے حج مکمل کردیا اور ہم منیٰ سے نکلے تو محصب میں پڑاؤ کیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو بلایا اور فرمایا : اپنی بہن کو لے کر حرم سے نکل جا ، پھر تم دونوں اپنے طواف سے فارغ ہو کر میرے پاس محصب میں آؤ ، کہتی ہیں : اللہ نے عمرہ بھی کروا دیا اور ہم اپنے طواف سے فارغ ہو کر رات کے دوران ہی محصب میں پہنچ گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم فارغ ہوگئے ہو ؟ ہم نے عرض کیا : جی ہاں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ کا اعلان کیا تو بیت اللہ کے پاس سے جب گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا طواف کیا، پھر مدینہ کی جانب چل رہے۔

9748

(۹۷۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ یَعْنِی الْحَنَفِیَّ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ فَذَکَرَہُ إِلَی أَنْ قَالَ قَالَتْ : ثُمَّ جِئْتُہُ بِسَحَرٍ فَأَذَّنَّ فِی أَصْحَابِہِ بِالرَّحِیلِ فَارْتَحَلَ فَمَرَّ بِالْبَیْتِ قَبْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ فَطَافَ بِہِ حِین خَرَجَ ثُمَّ انْصَرَفَ مُتَوَجِّہًا إِلَی الْمَدِینَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۸۵۔ ابوداؤد ۲۰۰۶]
(٩٧٤٣) افلح نے سابقہ حدیث ہی ذکر کی مگر یوں کہا کہ پھر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سحری کے وقت پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں میں کوچ کا اعلان کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نکلے اور صبح کی نماز سے پہلے بیت اللہ کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا طواف کیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے پھر مدینہ کی طرف چل دیے۔

9749

(۹۷۴۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ النَّاسُ یَنْصَرِفُونَ فِی کُلِّ وَجْہٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : لاَ یَنْفِرَنَّ أَحَدٌ مِنَ الْحَاجِّ حَتَّی یَکُونَ آخِرُ عَہْدِہِ بِالْبَیْتِ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۶۸۔ مسلم ۱۳۲۸]
(٩٧٤٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ لوگ ہر جگہ سے واپس پلٹتے تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجیوں میں سے کوئی بھی واپس نہ جائے حتیٰ کہ اس کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس گزرے۔

9750

(۹۷۴۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَالِحٍ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوٍ مِنْ مَعْنَاہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٤٥) تقریباً اسی کے ہم معنی حدیث زہر بن حرب نے بھی سفیان بن عیینہ سے روایت کی ہے۔

9751

(۹۷۴۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أُمِرَ النَّاسُ أَنْ یَکُونَ آخِرُ عَہْدِہِمْ بِالْبَیْتِ إِلاَّ أَنَّہُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ إِلاَّ أَنَّہُ رُخِّصَ لِلْمَرْأَۃِ الْحَائِضِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٤٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس ہو ، لیکن حائضہ عورت کو اس کی رخصت دی گئی ہے۔

9752

(۹۷۴۷)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یَصْدُرَنَّ أَحَدٌ مِنَ الْحَاجِّ حَتَّی یَطُوفَ بِالْبَیْتِ وَإِنَّ آخِرَ النُّسُکِ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ۔ [صحیح۔ مالک ۸۲۳]
(٩٧٤٧) عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ حاجیوں میں سے کوئی بھی واپس نہ جائے حتیٰ کہ بیت اللہ کا طواف کرلے اور آخری حج کا کام بیت اللہ کا طواف ہے۔

9753

(۹۷۴۸)وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ رَدَّ رَجُلاً مِنْ مَرِّ ظَہْرَانَ لَمْ یَکُنْ وَدَّعَ الْبَیْتَ۔ [ضعیف۔ مالک ۸۲۴]
(٩٧٤٨) عمر (رض) نے مرظہران سے ایک آدمی کو واپس بھیجا کیوں کہ اس نے طواف وداع نہیں کیا تھا۔

9754

(۹۷۴۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَیْنِ جَمِیعًا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٤٩) سابقہ دونوں حدیثیں امام شافعی (رض) نے بھی مالک (رض) سے روایت کی ہیں۔

9755

(۹۷۵۰)وَأَخْبَرَنَاأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ: أَنَّ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ حَاضَتْ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : أَحَابِسَتُنَا ہِیَ۔ قِیلَ: إِنَّہَا قَدْ أَفَاضَتْ قَالَ : فَلاَ إِذًا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَیُّوبَ وَابْنِ عُیَیْنَۃَ وَاللَّیْثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ بخاری۱۶۷۔ مسلم ۱۳۱۱]
(٩٧٥٠) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی صفیہ بنت حیی حائضہ ہوگئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات بتائی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ ہمیں روکنے والی ہے ؟ کہا گیا کہ اس نے طواف افاضہ کیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر نہیں۔

9756

(۹۷۵۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ أَخْبَرَتْہُمَا أَنَّ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ حَاضَتْ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ بِمِنًی بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ وَطَافَتْ بِالْبَیْتِ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ صَفِیَّۃَ قَدْ حَاضَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : أَحَابِسَتُنَا ہِیَ ۔ فَقُلْتُ : أَمَّا إِنَّہَا قَدْ أَفَاضَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَطَافَتْ بِالْبَیْتِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : فَلْتَنْفِرْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۱۴۰]
(٩٧٥١) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ صفیہ بنت حیی حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں طواف افاضہ کرنے کے بعدحائضہ ہوگئی، تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! صفیہ حائضہ ہوگئی ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ ہمیں روکنے والی ہے تو میں نے کہا : اس نے طواف افاضہ کرلیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نکلے۔

9757

(۹۷۵۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَتْ : طَمِثَتْ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ طَاہِرًا وَطَافَتْ بِالْبَیْتِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : أَحَابِسَتُنَا ہِیَ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا قَدْ أَفَاضَتْ وَہِیَ طَاہِرَۃٌ ثُمَّ طَمِثَتْ بَعْدَ الإِفَاضَۃِ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : فَلْتَنْفِرْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٩٧٥٢) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ صفیہ بنت حیی (رض) افاضہ کے بعد حائضہ ہوگئی، میں نے یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ ہمیں روکنے والی ہے تو میں نے کہا : اس نے طہر کی حالت میں افاضہ کرلیا تھا اور بعد میں حائضہ ہوئی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پھر وہ کوچ کرے۔

9758

(۹۷۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : حَاضَتْ صَفِیَّۃُ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : أَحَابِسَتُنَا ہِیَ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا قَدْ أَفَاضَتْ ثُمَّ حَاضَتْ بَعْدَ ذَلِکَ قَالَ -ﷺ : فَلْتَنْفِرْ إِذًا۔ [صحیح۔ مالک ۹۲۹]
(٩٧٥٣) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ صفیہ (رض) افاضہ کے بعد حائضہ ہوگئی، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وہ ہمیں روکنے والی ہے تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس نے افاضہ کیا ہے اس کے بعد وہ حائضہ ہوئی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پھر وہ لوٹے۔

9759

(۹۷۵۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا َبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ ذَکَرَ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ فَقِیلَ : إِنَّہَا قَدْ حَاضَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : لَعَلَّہَا حَابِسَتُنَا ۔ قِیلَ : إِنَّہَا قَدْ أَفَاضَتْ قَالَ : فَلاَ إِذًا ۔ قَالَ مَالِکٌ قَالَ ہِشَامٌ قَالَ عُرْوَۃُ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَنَحْنُ نَذْکُرُ ذَلِکَ فَلِمَ یُقَدِّمُ النَّاسُ نِسَائَ ہُمْ إِنْ کَانَ لاَ یَنْفَعُہُمْ وَلَوْ کَانَ ذَلِکَ الَّذِی یَقُولُ لأَصْبَحَ بِمِنًی أَکْثَرُ مِنْ سِتَّۃِ آلاَفِ امْرَأَۃٍ حَائِضٍ کُلُّہُنَّ قَدْ أَفَضْنَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۰۵۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٩٧٥٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفیہ بنت حیی کا ذکر فرمایا تو کہا گیا کہ وہ حائضہ ہوچکی ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید کہ وہ ہمیں روکنے والی ہے۔ کہا گیا کہ اس نے افاضہ کرلیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پھر نہیں۔ عروہ فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرمایا کہ ہم اس بات کو ذکر کرتے ہیں۔ اگر یہ بات ان کو فائدہ نہیں دیتی تو وہ اپنی عورتوں کو کیوں آگے بھیجتے ہیں اور اگر ایسی بات ہوتی تو منیٰ میں چھ ہزار حائضہ عورتیں ہوتیں سب افاضہ کرچکی ہوتیں۔

9760

(۹۷۵۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ بِطُوسٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَرَادَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَنْ یَنْفِرَ فَرَأَی صَفِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَلَی بَابِ خِبَائِہَا کَئِیبَۃً أَوْ حَزِینَۃً لأَنَّہَا حَاضَتْ فَقَالَ لَہَا: عَقْرَی حَلْقَی ۔ لُغَۃُ قُرَیْشٍ : إِنَّکِ لَحَابِسَتُنَا۔ ثُمَّ قَالَ: أَمَا کُنْتِ أَفَضْتِ یَوْمَ النَّحْرِ۔ یَعْنِی الطَّوَافَ قَالَتْ : نَعَمْ قَالَ : فَانْفِرِی إِذًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۰۵]
(٩٧٥٥) عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ صفیہ اپنے خیمے کے دروازے پر غمزدہ و پریشان کھڑی ہے کیوں کہ وہ حائضہ ہوچکی ہے تو فرمایا : بانجھ گنجی ! قریش کی لغت میں، تو ہمیں روکنے والی ہے، پھر فرمایا : کیا تو نے یوم نحر کو افاضہ نہیں کیا تھا ؟ یعنی طواف ۔ کہنے لگی : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر کوچ کر۔

9761

(۹۷۵۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیٍّ قَدْ حَاضَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ: لَعَلَّہَا تَحْبِسُنَا۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِاللَّہِ: لَعَلَّہَا حَابِسَتُنَا أَلَمْ تَکُنْ طَافَتْ مَعَکُنَّ بِالْبَیْتِ۔ قَالُوا: بَلَی قَالَ: فَاخْرُجْنَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ : فَاخْرُجِی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۲۲۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٩٧٥٦) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ صفیہ بنت حیی حائضہ ہوگئی ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید کہ وہ ہمیں روک دے گی اور عبداللہ کی روایت میں ہے شاید کہ وہ ہمیں روکنے والی ہے ، کیا اس نے تمہارے ساتھ بیت اللہ کا طواف نہیں کیا۔ انھوں نے کہا : کیوں نہیں ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو وہ نکلیں اور عبداللہ کی روایت میں ہے کہ تو نکل۔

9762

(۹۷۵۷)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الرِّجَالِ عَنْ أُمِّہِ عَمْرَۃَ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ کَانَت إِذَا حَجَّتْ مَعَہَا نِسَاؤُہَا تَخَافَ أَنْ یَحِضْنَ قَدَّمَتْہُنَّ یَوْمَ النَّحْرِ فَأَفَضْنَ فَإِنْ حِضْنَ بَعْدَ ذَلِکَ لَمْ تَنْتَظِرْ بِہِنَّ أَنْ یَطْہُرْنَ تَنْفِرُ بِہِنَّ وَہُنَّ حُیَّضٌ۔ [صحیح۔ مالک ۹۲۸]
(٩٧٥٧) سیدہ عائشہ (رض) کے ساتھ جب عورتیں حج کرتیں تو وہ ڈرتیں کہ کہیں یہ حائضہ نہ ہوجائیں تو وہ ان کو یوم نحر کو ہی آگے بھیج دیتیں وہ طواف افاضہ کرلیتیں اگر اس کے بعد حائضہ ہوجاتیں تو وہ ان کے طہر کا انتظار نہ کرتیں اور حائضہ حالت میں ہی انھیں لے جاتیں۔

9763

(۹۷۵۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : رُخِّصَ لِلْحَائِضِ أَنْ تَنْفِرَ إِذَا أَفَاضَتْ زَادَ أَبُو عَمْرٍو فِی حَدِیثِہِ قَالَ وَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ أَوَّلَ أَمْرِہِ : أَنَّہَا لاَ تَنْفِرُ قَالَ ثُمَّ سَمِعْتُہُ یَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَخَّصَ لَہُنَّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۲۳]
(٩٧٥٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حائضہ کے لیے رخصت دی گئی ہے کہ وہ افاضہ کرنے کے بعد لوٹ جائے ابوعمر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ وہ نہیں لوٹ سکتی، پھر میں نے ان سے سنا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو رخصت دی ہے۔

9764

(۹۷۵۹)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذْ قَالَ لَہُ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : أَنْتَ تُفْتِی أَنْ تَصْدُرَ الْحَائِضُ قَبْلَ أَنْ یَکُونَ آخِرُ عَہْدِہَا بِالْبَیْتِ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَلاَ تُفْتِ بِذَلِکَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَمَّا لِی فَسَلْ فُلاَنَۃَ الأَنْصَارِیَّۃَ ہَلْ أَمَرَہَا بِذَلِکَ النَّبِیُّ -ﷺ قَالَ : فَرَجَعَ إِلَیْہِ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یَضْحَکُ وَیَقُولُ : مَا أَرَاکَ إِلاَّ قَدْ صَدَقْتَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۸]
(٩٧٥٩) طاؤس فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے ساتھ تھا، جب ان کو زید بن ثابت نے کہا کہ آپ یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ حائضہ طواف وداع کرنے سے پہلے ہی لوٹ جائے تو انھوں نے کہا : جی ہاں ! وہ کہنے لگے کہ آپ یہ فتویٰ نہ دیں تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : تو جا کر میرے لیے فلاں انصاری عورت سے پوچھ کہ کیا اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا حکم دیا تھا ؟ تو وہ ہنستے ہوئے واپس آئے اور کہنے لگے کہ آپ نے سچ کہا ہے۔

9765

(۹۷۶۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٧٦٠) یحییٰ بن سعید نے ابن جریج سے اسی قسم کی روایت نقل کی ہے۔

9766

(۹۷۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی عَلِیٍّ السَّقَّائُ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ الإِسْفَرَائِینِیَّانِ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: سَأَلَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ امْرَأَۃٍ طَافَتْ بِالْبَیْت یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ حَاضَتْ فَقَالَ: تَنْفِرُ فَقَالُوا: لاَ نَأْخُذُ بِقَوْلِکَ وَہَذَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ یُخَالِفُکَ قَالَ: إِذَا أَتَیْتُمُ الْمَدِینَۃَ فَسَلُوا فَلَمَّا قَدِمُوا الْمَدِینَۃَ سَأَلُوا فَأَخْبَرُوہُمْ بِصَفِیَّۃَ وَکَانَ فِیمَنْ سَأَلُوا أُمُّ سُلَیْمٍ فَأَخْبَرَتْہُمْ بِصَفِیَّۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَرَوَاہُ خَالِدٌ وَقَتَادَۃُ عَنْ عِکْرِمَۃَ۔[صحیح۔ بخاری ۱۶۷۱]
(٩٧٦١) عکرمہ کہتے ہیں کہ اہل مدینہ نے ابن عباس (رض) سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا جس نے یوم نحر کو بیت اللہ کا طواف کرلیا تو بعد میں حائضہ ہوگئی تو انھوں نے فرمایا : وہ چلی جائے تو وہ کہنے لگے : ہم آپ کی بات نہیں مانتے ، یہ زید بن ثابت (رض) آپ کے خلاف فتویٰ دیتے ہیں تو انھوں نے فرمایا : جب تم مدینہ جاؤ تو وہاں جا کر پوچھنا۔ تو وہ لوگ جب مدینہ گئے تو انھوں نے پوچھا ، انھوں نے ان کو صفیہ والی بات بتائی اور جن لوگوں سے انھوں نے پوچھا تھا، ان میں امِ سلیم بھی تھیں انھوں نے بھی صفیہ والی بات ہی بتائی۔

9767

(۹۷۶۲)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ : تُقِیمُ حَتَّی تَطْہُرَ وَیَکُونَ آخِرُ عَہْدِہَا بِالْبَیْتِ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِذَا کَانَتْ قَدْ طَافَتْ یَوْمَ النَّحْرِ فَلْتَنْفِرْ فَأَرْسَلَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ : إِنِّی وَجَدْتُ الَّذِی قُلْتَ کَمَا قُلْتَ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنِّی لأَعْلَمُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ لِلنِّسَاء وَلَکِنِّ أَحْبَبْتُ أَنْ أَقُولَ بِمَا فِی کِتَابِ اللَّہِ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ (ثُمَّ لْیَقْضُوا تَفَثَہُمْ وَلْیُوفُوا نُذُورَہُمْ وَلْیَطَّوَّفُوا بِالْبَیْتِ الْعَتِیقِ) فَقَدْ قَضَتِ التَّفَثَ وَوَفَتِ النَّذْرَ وَطَافَتْ بِالْبَیْتِ فَمَا بَقِیَ۔ [صحیح]
(٩٧٦٢) عکرمہ کہتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) نے فرمایا : وہ ٹھہری رہے حتیٰ کہ اس کا آخری وقت بیت اللہ کے پاس گزرے تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : جب وہ یوم نحر کو طواف کرچکی ہو تو چلی جائے تو زید بن ثابت نے ابن عباس (رض) کی طرف پیغام بھیجا کہ جو بات آپ نے کہی ہے وہ میں نے ویسے ہی پائی ہے تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول عورتوں کے لیے جانتا ہوں لیکن میں یہ چاہتا ہوں کہ میں کتاب اللہ کی رو سے بات کروں ، پھر یہ آیت تلاوت کی ، پھر وہ اپنی نذروں کو پورا کریں اور پرانے گھر کا طواف کریں، اس نے میل کچیل بھی اتار لی اور نذر پوری کی اور بیت اللہ کا طواف بھی کرلیا اب کیا باقی ہے ؟

9768

(۹۷۶۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا طَافَتْ یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ حَاضَتْ فَلْتَنْفِرْ وَقَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : لاَ تَنْفِرُ حَتَّی تَطْہُرَ وَتَطُوفَ بِالْبَیْتِ ثُمَّ أَرْسَلَ بَعْدَ ذَلِکَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح]
(٩٧٦٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب یوم نحر کو طواف کرلے پھر حائضہ ہوجائے تو وہ لوٹ آئے اور زید بن ثابت نے کہا کہ وہ نہ لوٹے حتیٰ کہ پاس ہو اور بیت اللہ کا طواف کرے ۔ پھر اس کے بعد ابن عباس (رض) کی طرف انھوں نے پیغام بھیجا۔۔۔ سابقہ حدیث کی طرح ہی حدیث بیان کی۔

9769

(۹۷۶۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : اخْتَلَفَ فِیہَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَقَالَ زَیْدٌ : لِیَکُنْ آخِرُ عَہْدِہَا بِالْبَیْتِ یَعْنِی الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِذَا أَفَاضَتْ یَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ حَاضَتْ فَلْتَنْفِرْ إِنْ شَائَ تْ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ : إِنَّا لاَ نُتَابِعُکَ إِذَا خَالَفْتَ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَلُوا صَاحِبَتَکُمْ أُمَّ سُلَیْمٍ فَسَأَلُوہَا فَأَنْبَأَتْ : أَنَّ صَفِیَّۃَ بِنْتَ حُیَیِّ بْنِ أَخْطَبَ حَاضَتْ بَعْدَ مَا طَافَتْ بِالْبَیْتِ یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ : الْخَیْبَۃُ لَکَ حَبَسْتِنَا فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَأَمَرَہَا أَنْ تَنْفِرَ وَأَخْبَرَتَ أُمُّ سُلَیْمٍ أَنَّہَا لَقِیَتْ ذَاکَ وَأَمَرَہَا أَنْ تَنْفِرَ۔ أَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَی ہَاتَیْنِ الرِّوَایَتَیْنِ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ احمد ۶/ ۴۳۰۔ طیالسی ۱۶۵۱]
(٩٧٦٤) عکرمہ کہتے ہیں کہ اس بارے میں ابن عباس (رض) اور زید بن ثابت (رض) نے اختلاف کیا، زید (رض) نے فرمایا : اس کا آخری کام طواف بیت اللہ ہو اور ابن عباس (رض) نے فرمایا : جب وہ قربانی والے دن افاضہ کرچکے ، پھر حائضہ ہوجائے تو وہ جاسکتی ہے۔ اگر چاہے تو انصار نے کہا : ہم تیری بات نہیں مانیں گے ، کیوں کہ زید بن ثابت (رض) تیری مخالفت کرتے ہیں تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : ام سلیم (رض) سے جا کر پوچھو، تو انھوں نے پوچھا : وہ کہنے لگیں کہ صفیہ بنت حیی بن اخطب بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد یوم نحر کو حائضہ ہوگئی تو اس کو عائشہ (رض) نے کہا : تیرے لیے رسوائی ہو تو تو ہمیں روکنے والی ہے، انھوں نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کوچ کا حکم دیا اور ام سلیم (رض) کہتی ہیں کہ میرے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا تو مجھے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ کا حکم دیا۔

9770

(۹۷۶۵)بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَلْزِقُ وَجْہَہُ وَصَدْرَہُ بِالْمُلْتَزَمِ۔ [ضعیف۔ دارقطنی ۲/ ۲۸۹]
(٩٧٦٥) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ، آپ اپنا چہرہ اور سینہ ملتزم کے ساتھ لگاتے تھے۔

9771

(۹۷۶۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ یَعْنِی ابْنَ بِلاَلٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَلْزَمُ مَا بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْبَابِ وَکَانَ یَقُولُ : مَا بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْبَابِ یُدْعَی الْمُلْتَزَمَ لاَ یَلْزَمُ مَا بَیْنَہُمَا أَحَدٌ یَسْأَلُ اللَّہُ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ۔ ہَذَا مَوْقُوفٌ وَسَائِرُ الأَحَادِیثِ فِیہِ قَدْ مَضَتْ۔ [ضعیف]
(٩٧٦٦) ابن عباس (رض) رکن اور دروازے کی درمیانی جگہ کو لازم پکڑتے اور فرماتے : رکن اور دروازے کی درمیانی ملتزم نامی جگہ کو جو شخص بھی چمٹ کر اللہ سے کچھ بھی مانگے تو اللہ اس کو ضرور دے دیتے ہیں۔

9772

(۹۷۶۷)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ: أُحِبُّ لَہُ إِذَا وَدَّعَ الْبَیْتَ أَنْ یَقِفَ فِی الْمُلْتَزَمِ وَہُوَ بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْبَابِ فَیَقُولُ : اللَّہُمَّ الْبَیْتُ بَیْتُکَ وَالْعَبْدُ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَّتِکَ حَمَلْتَنِی عَلَی مَا سَخَّرْتَ لِی مِنْ خَلْقِکَ حَتَّی سَیَّرْتَنِی فِی بِلاَدِکَ وَبَلَّغْتَنِی بِنِعْمَتِکَ حَتَّی أَعَنْتَنِی عَلَی قَضَائِ مَنَاسِکِکَ فَإِنْ کُنْتَ رَضِیتَ عَنِّی فَازْدَدْ عَنِّی رِضًا وَإِلاَّ فَمِنَ الآنَ قَبْلَ أَنْ تَنْأَی عَنْ بَیْتِکَ دَارِی فَہَذَا أَوَانُ انْصِرَافِی إِنْ أَذِنْتَ لِی غَیْرَ مُسْتَبْدِلٍ بِکَ وَلاَ بِبَیْتِکَ وَلاَ رَاغِبٍ عَنْکَ وَلاَ عَنْ بَیْتِکَ اللَّہُمَّ فَاصْحَبْنِی بِالْعَافِیۃِ فِی بَدَنِی وَالْعِصْمَۃِ فِی دِینِی وَأَحْسِنْ مُنْقَلَبِی وَارْزُقْنِی طَاعَتَکَ مَا أَبْقَیْتَنِی۔ وَہَذَا مِنْ قَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہُوَ حَسَنٌ۔ [صحیح۔ ذکرہ الشافعی فی الام ۲/ ۳۴۳]
(٩٧٦٧) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ میں پسند کرتا ہوں کہ جب وہ بیت اللہ کا الوداعی طواف کرے تو وہ ملتزم میں کھڑا ہو اور یہ دروازے اور رکن کے درمیان ہے اور کہے : اے اللہ ! یہ تیرا گھر ہے اور مجھ پر راضی ہوگیا ہے تو اپنی رضا مندی مزید عطا فرما۔ اگر نہیں تو پھر ابھی سے ہی مجھ پر راضی ہوجا، اس سے پہلے کہ تو مجھے اپنے گھر سے دور کرے۔ اب میرے کوچ کا وقت آپہنچا، اگر تو مجھے اجازت دے، تیرے یا تیرے گھر کے علاوہ کچھ اور نہ چاہنے والاہوں اور نہ ہی تجھ سے یا تیرے گھر سے بےرغبت ہونے والا ہوں، اے اللہ ! تو میرے بدن میں عافیت دے اور دین میں عصمت عطا کر اور میرا لوٹنا اچھا بنا دے اور مجھے اپنی اطاعت کی توفیق دے جب تک تو مجھے زندہ رکھے۔

9773

(۹۷۶۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الْبُرْسَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَطَائٍ یُقَالُ ہُوَ عُمَرُ بْنُ عَطَائِ بْنِ وَرَازٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : لاَ صَرُورَۃَ فِی الإِسْلاَمِ ۔أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۱۷۲۹۔ احمد ۱/ ۳۱۲]
(٩٧٦٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں صرورت نہیں ہے۔

9774

(۹۷۶۹)وَرَوَاہُ عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ نَہَی أَنْ یُقَالَ لِلْمُسْلِمِ صَرُورَۃٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا طَاہِرُ بْنُ خَالِدِ بْنِ نِزَارٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَیْسٍ فَذَکَرَہُ۔ وَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ مُرْسَلاً وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ مِنْ قَوْلِہِ وَنَفَی أَنْ یَکُونَ ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَوْ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ فَاللَّہُ أَعْلَمُ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ یَلْطِمُ الرَّجُلَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَیَقُولُ : إِنِّی صَرُورَۃٌ فَیُقَالَ لَہُ : دُعُوا الصَّرُورَۃَ لِجَہْلِہِ وَإِنْ رَمَی بِجَعْرِہِ فِی رِجْلِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : لاَ صَرُورَۃَ فِی الإِسْلاَمِ ۔ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی : یَلْطِمُ وَجْہَ الرَّجُلِ ثُمَّ یَقُولُ : إِنِّی صَرُورَۃٌ فَیُقَالُ : رُدُّوا صَرُورَۃَ وَجْہِہِ وَلَوْ أَلْقَی سَلْحَہُ فِی رِجْلِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ تَارَۃً عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَتَارَۃً عَنِ ابْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ وَتَارَۃً عَنِ ابْنِ أَخِی جُبَیْرٍ وَتَارَۃً عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ أُرَاہُ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِی الْحَجِّ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ لاَ صَرُورَۃَ۔ [ضعیف]
(٩٧٦٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے کہ مسلمان کو صرور کہا جائے، اسی کو سفیان بن عیینہ نے عمرو عکرمہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت کیا ہے۔ ابن جریج نے عکرمہ کا قول بنا کر نقل کیا ہے اور اس بات سے انکار کیا ہے کہ یہ ابن عباس یا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول ہے اور ابن عیینہ وغیرہ کی روایت میں عکرمہ سے منقول ہے کہ آدمی جاہلیت میں دوسرے کو تھپڑ مارتا اور کہتا میں صرورہ (بندھا ہوا) ہوں تو اس کو کہا جاتا : اس کی جہالت کے لیے بندھا رہنے دو ، خواہ وہ اپنی لید اپنے پاؤں پر ہی مار لے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام میں بندھا رہنا نہیں ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آدمی اپنے چہرے پر مارتا۔ پھر کہتا کہ میں بندھا ہوا ہوں تو کہا جاتا : اس کے چہرے کو بندھا رہنے دو خواہ یہ اپنا گوبر اپنے پاؤں پر گرا لے۔
نافع بن جبیر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ عمرہ قیامت تک کے لیے حج میں داخل ہوگیا ہے، بندھنا نہیں ہے۔

9775

(۹۷۷۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أُرَاہُ رَفَعَہُ قَالَ : لاَ یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ إِنِّی صَرُورَۃٌ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ لَمْ یَرْفَعْہُ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ مُعَاوِیَۃُ۔ [حسن۔ طبرانی اوسط ۱۲۹۷۔ دارقطنی ۲/ ۲۳]
(٩٧٧٠) ابن عباس (رض) مرفوعاً بیان فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی بھی یہ نہ کہے کہ میں بندھا ہوا ہوں۔

9776

(۹۷۷۱)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لاَ یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ إِنِّی صَرُورَۃٌ فَإِنَّ الْمُسْلِمَ لَیْسَ بِصَرُورَۃٍ وَلاَ یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ إِنِّی حَاجٌّ فَإِنَّ الْحَاجَّ ہُوَ الْمُحْرِمُ۔ مُرْسَلٌ وَہُوَ مَوْقُوفٌ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔ [ضعیف۔ طبرانی کبیر ۸۹۳۲]
(٩٧٧١) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی بھی یہ نہ کہے کہ میں بندھا ہوا ہوں۔ مسلمان بندھا ہوا نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی یہ کہے کہ میں حاجی ہوں حاجی تو محرم ہوتا ہے۔

9777

(۹۷۷۲)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : أَکْرَہُ أَنْ یُقَالَ لِلْمُحَرَّمِ صَفَرُ وَلَکِنْ یُقَالُ لَہُ : الْمُحَرَّمُ وَإِنَّمَا کَرِہْتُ أَنْ یُقَالَ لِلْمُحَرَّمِ : صَفَرُ مِنْ قِبَلِ أَنَّ أَہْلَ الْجَاہِلِیَّۃِ کَانُوا یَعُدُّونَ فَیَقُولُونَ صَفَرَانِ لِلْمُحَرَّمِ وَصَفَرَ وَیُنْسِئُونَ فَیَحُجُّونَ عَامًا فِی شَہْرٍ وَعَامًا فِی غَیْرِہِ وَیَقُولُونَ : إِنْ أَخْطَأْنَا مَوْضِعَ الْحَرَمِ فِی عَامٍ أَصَبْنَاہُ فِی غَیْرِہِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ {اِنَّمَا النَّسِیْٓئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ} الآیَۃَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ کَہَیْئَتِہِ یَوْمَ خَلَقَ اللَّہُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ ۔ فَلاَ شَہْرَ یُنْسَأُ وَسَمَّاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ الْمُحَرَّمَ۔ [صحیح]
(٩٧٧٢) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ میں محرم کو صفر کہنا مکروہ خیال کرتا ہوں، اس کو محرم ہی کہا جائے اور صفر کو محرم کہنا صرف اس لیے مکروہ خیال کرتا ہوں کہ جاہلیت والے دو مہینوں یعنی صفر اور محرم کو صفر ہی شمار کرتے تھے اور محرم و صفر کو آگے پیچھے کرلیتے تھے ایک سال حج کے مہینہ میں حج کرتے اور دوسرے سال کسی اور مہینہ میں۔ اور کہتے تھے کہ اس سال محرم کی جگہ پر ہم سے غلطی ہوگی۔ آئندہ سال درست کرلیں گے۔ اللہ فرماتے ہیں : { اِنَّمَا النَّسِیْٓئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ } (التوبۃ : ٣٧) ” مہینہ کا سر کا دینا اور زیادہ کفر ہے۔ “ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمانہ گھوم کر اسی حالت پر آگیا ہے جس دن اللہ رب العزت نے آسمانوں و زمین کو پیدا کیا تھا۔ ابھی کسی مہینہ کو آگے پیچھے نہ کیا جائے گا اور اس کا نام نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محرم رکھا۔

9778

(۹۷۷۳)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ کَہَیْئَتِہِ یَوْمَ خَلَقَ اللَّہُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ السَّنَۃُ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا مِنْہَا أَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ ثَلاَثَۃٌ مُتَوَالِیَاتٌ ذُو الْقَعْدَۃِ وَذُو الْحِجَّۃِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبٌ شَہْرُ مُضَرَ الَّذِی بَیْنَ جُمَادَی وَشَعْبَانَ ۔ ثُمَّ قَالَ : أَیُّ شَہْرٍ ہَذَا ؟ ۔ قُلْنَا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ قَالَ : أَلَیْسَ ذُو الْحِجَّۃِ ۔ قُلْنَا : بَلَی قَالَ : فَأَیُّ بَلَدٍ ہَذَا؟ ۔ قُلْنَا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ قَالَ : أَلَیْسَ الْبَلْدَۃَ ۔ قُلْنَا : بَلَی قَالَ : فَأَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟ ۔ قُلْنَا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ قَالَ : أَلَیْسَ یَوْمَ النَّحْرِ ۔ قُلْنَا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُہُ قَالَ : وَأَعْرَاضَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَیَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ فَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی ضُلاَّلاً یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلاَ لِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ یُبَلَّغُہُ أَوْعَی لَہُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَہُ ۔ ثُمَّ قَالَ : أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ۔ لَمْ یَسُقِ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ مَتْنَہُ وَقَالَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ: إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِالْوَہَّابِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۲۵۔ مسلم۱۶۷۹]
(٩٧٧٣) حضرت ابوبکرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمانہ گھوم کر اسی حالت پر آگیا ہے، جس دن اللہ رب العزت نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا تھا۔ سال بھر میں ١٢ مہینے ہیں : چار مہینے حرمت والے ہیں۔ تین مسلسل ہیں : 1 ذوالقعدہ 2 ذوالحجہ 3 محرم اور 4 رجب قبیلہ مضر کا مہینہ ہے جو جمادی الاخری اور شعبان کے درمیان ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کون سا مہینہ ہے ؟ صحابہ (رض) فرماتے ہیں : ہم نے کہا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے۔ ہم نے گمان کیا شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا کوئی دوسرا نام رکھیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کون سا شہر ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے۔ ہم نے گمان کرلیا شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا کوئی دوسرا نام رکھیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ خاص شہر یعنی مکہ نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا یہ کون سا دن ہے ؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے ہم نے گمان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کا کوئی دوسرا نام رکھیں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیوں نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے خون و اموال، راوی محمد فرماتے ہیں : میرا گمان ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے پر حرام ہیں جیسے تمہارے اس دن کی حرمت تمہارے اس شہر اور مہینہ کے اندر ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے، وہ تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔ تم میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارو، یعنی قتل کرو۔ خبردار ! حاضر غائب تک یہ بات پہنچا دے۔ شاید کہ جس کو بات پہنچی ہے وہ زیادہ یاد رکھے سننے والے سے۔ پھر فرمایا : کیا میں نے پہنچا دیا ہے۔ لیکن امام شافعی (رض) نے یہ متن بیان نہیں کیا۔
(ب) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمانہ گھوم آیا ہے۔

9779

(۹۷۷۴)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی (إِنَّمَا النَّسِیئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ) قَالَ النَّسِیئُ أَنَّ جُنَادَۃَ بْنَ عَوْفِ بْنِ أُمَیَّۃَ الْکِنَانِیَّ کَانَ یُوَافِی الْمَوْسِمَ کُلَّ عَامٍ وَکَانَ یُکْنَی أَبَا ثُمَامَۃَ فَیُنَادِی أَلاَ إِنَّ أَبَا ثُمَامَۃَ لاَ یُحَابُ وَلاَ یُعَابُ أَلاَ وَإِنَّ عَامَ صَفَرَ الأَوَّلَ الْعَامَ حَلاَلٌ فَیُحِلُّہُ لِلنَّاسِ فَیُحَرِّمُ صَفَرًا عَامًا وَیُحَرِّمُ الْمُحَرَّمُ عَامًا فَذَلِکَ قَوْلِہِ تَعَالَی (إِنَّمَا النَّسِیئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ یُضَلُّ بِہِ الَّذِین کَفَرُوا یُحِلُّونَہُ عَامًا وَیُحَرِّمُونَہُ عَامًا) إِلَی قَوْلِہِ ( لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِینَ) [ضعیف۔ الطبری فی تفسیرہ ۶/ ۳۶۸]
(٩٧٧٤) ابن عباس (رض) اللہ کے ارشاد { اِنَّمَا النَّسِیْٓئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ } (التوبۃ : ٣٧) ” مہینہ کا سر کا دینا اور زیادہ کفر ہے “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جنادہ بن عوف بن امیہ کنانی ہر سال حج کے زمانہ میں آتے، ان کی کنیت ابوثمامہ تھی وہ اعلان کرتے کہ ابو ثمامہ سے نہ تو محبت کی جاتی ہے اور نہ ہی عیب لگایا جاتا ہے۔ خبردار ! وہ صفر کے مہینہ کو لوگوں کے لیے ایک سال حلال قرار دیتے اور ایک سال حرمت والا گردانتے اور ماہ محرم کو ایک سال حرمت والا شمار کرتے تھے۔ اللہ کا فرمان ہے : { اِنَّمَا النَّسِیْٓئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ یُضَلُّ بِہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُحِلُّوْنَہٗ عَامًا۔۔۔ لَایَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ } (التوبۃ) ” مہینہ کا سرکا دینا اور زیادہ کفر ہے وہ لوگ گمراہ ہوئے جنہوں نے کفر کیا ، وہ ایک سال اس کو حلال خیال کرتے تھے اور اللہ کافر کو ہدایت نہیں دیتے۔ “

9780

(۹۷۷۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : الرَّفَثُ الْجِمَاعُ وَالْفُسُوقُ الْمَعَاصِی وَلاَ جِدَالَ فِی الْحَجِّ یَقُولُ : لَیْسَ ہُوَ شَہْرٌ یُنْسَأُ قَدْ تَبَیَّنَ الْحَجُّ لاَ شَکَّ فِیہِ وَذَلِکَ أَنَّہُمْ کَانُوا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ یُسْقِطُونَ الْمُحَرَّمَ ثُمَّ یَقُولُونَ صَفَرٌ بِصَفَرٍ وَیُسْقِطَونَ شَہْرَ رَبِیعٍ الأَوَّلِ ثُمَّ یَقُولُونَ شَہْرُ رَبِیعٍ بِشَہْرِ رَبِیعٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : اخْتَلَفُوا فِی حَجِّ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبْلَ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ ہَلْ کَانَ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ أَوْ فِی ذِی الْحِجَّۃِ فَذَہَبَ مُجَاہِدٌ إِلَی أَنَّہُ وَقَعَ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ وَذَہَبَ بَعْضُہُمْ إِلَی أَنَّہُ وَقَعَ فِی ذِی الْحِجَّۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن شیبہ ۱۳۲۲۶]
(٩٧٧٥) ابو نجیح حضرت مجاہد (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ الرفث سے مراد جماع ہے ” الفسوق “ سے مراد نافرمانی ہے اور ایام حج میں جھگڑا نہیں۔ فرماتے ہیں کہ یہ ایسا مہینہ نہیں جس کو مقدم اور موخر کریں ، بلکہ حج کا مہینہ واضح ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ یہ اس وجہ سے تھا کہ وہ محرم کے مہینہ کو ویسے گرا دیتے تھے یعنی ساقط کردیتے۔ پھر وہ کہتے : صفر تو صفر کے بدلے میں ہے اور کبھی ماہ ربیع الاول کو ساقط کردیتے اور ربیع الثانی کا نام دے دیتے۔
شیخ فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے حج کے بارے میں اختلاف ہے کہ انھوں نے ذی قعدہ یا ذی الحجہ میں حج کیا ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ ذی القعدہ میں انھوں نے حج کیا جب کہ بعض کے نزدیک ذوالحجہ ہی میں حج کیا گیا۔

9781

(۹۷۷۶)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حِکَایَۃً عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ (إِنَّمَا النَّسِیئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ) قَالَ : حَجُّوا فِی ذِی الْحِجَّۃِ عَامَیْنِ ثُمَّ حَجُّوا فِی الْمُحَرَّمِ عَامَیْنِ فَکَانُوا یَحُجُّونَ فِی کُلِّ سَنَۃٍ فِی کُلِّ شَہْرٍ عَامَیْنِ حَتَّی وَافَقَتْ حَجَّۃُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الآخِرَ مِنَ الْعَامِینِ فِی ذِی الْقَعْدَۃِ قَبْلَ حَجَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ بِسَنَۃٍ ثُمَّ حَجَّ النَّبِیُّ -ﷺ مِنْ قَابِلٍ فِی ذِی الْحِجَّۃِ فَذَلِکَ حِین یَقُولُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی خُطْبَتِہِ : إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ کَہَیْئَتِہِ یَوْمَ خَلَقَ اللَّہُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا بِہَذَا الْحَدِیثِ عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ۔ [صحیح]
(٩٧٧٦) ابوعبداللہ امام احمد بن حنبل (رح) حضرت مجاہد (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { اِنَّمَا النَّسِیْٓئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ } [التوبۃ : ٣٧] ” مہینہ کا سر کا دینا اور زیادہ کفر ہے۔ “ انھوں نے ذوالحجہ میں دو سال حج کیا۔ پھر دو سال محرم میں حج کیا۔
پھر انھوں نے ہر سال ایک مہینہ (یعنی محرم یا ذوالحجہ) میں دو سال تک حج کیا، پھر آخری دو سالوں میں حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا حج ذی القعدہ میں ہوا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج سے ایک سال پہلے، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آئندہ سال ذی الحجہ میں حج ادا کیا، اس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا تھا کہ زمانہ اپنی اصلی حالت میں واپس آگیا ہے جب سے اللہ رب العزت نے آسمانوں و زمین کو پیدا فرمایا ہے۔

9782

(۹۷۷۷)قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فَأَمَّا الزُّہْرِیُّ فَحُکِیَ عَنْہُ قَالَ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : بَعَثَنِی أَبُو بَکْرٍ فِی تِلْکَ الْحَجَّۃِ فِی مُؤَذِّنِینَ یَوْمَ النَّحْرِ نُؤَذِّنُ بِمِنًی أَنْ لاَ یَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلاَ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدِیثُ الزُّہْرِیِّ إِسْنَادُہُ إِسْنَادٌ جَیِّدٌ وَإِنَّمَا کَانَتْ حَجَّۃُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ذِی الْحَجَّۃِ عَلَی مَا ذَکَرَ الزُّہْرِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : قَدْ نَزَلَتْ سُورَۃُ بَرَائَ ۃَ قَبْلَ حَجَّۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ وَفِیہَا ( إِنَّمَا النَّسِیئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ) وَفِیہَا (إِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُورِ عِنْدَ اللَّہِ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا) فَہَلْ کَانَ یَجُوزُ أَنْ یَحُجَّ أَبُو بَکْرٍ عَلَی حَجِّ الْعَرَبِ وَقَدْ أَخْبَرَ اللَّہُ أَنَّ فِعْلَہُمْ ذَلِکَ کَانَ کُفْرًا۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۲۔ مسلم ۱۳۴۷]
(٩٧٧٧) حمید بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ مجھے حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے حج کے موقع پر قربانی کے دن منیٰ کے میدان میں اعلان کرنے کے لیے روانہ کیا کہ آئندہ سال مشرک حج نہ کریں اور نہ ہی برہنہ حالت میں بیت اللہ کا طواف کیا جائے۔
(ب) ابوعبداللہ فرماتے ہیں کہ زہری کی حدیث کی سند جید ہے، لیکن اس میں ہے کہ ابوبکر (رض) کا حج ذی الحجہ میں تھا۔ ابوعبداللہ فرماتے ہیں کہ سورة براء ۃ ابوبکر صدیق (رض) کے حج سے پہلے نازل ہوئی، اس میں ہے : { اِنَّمَا النَّسِیْٓئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ } (التوبۃ : ٣٧) ” مہینہ کا سر کا دینا اور زیادہ کفر ہے “ اس میں ہے :{ اِنَّ عِدَّۃَ الشُّھُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا } (التوبۃ : ٣٦) ” اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی بارہ ماہ ہے۔ “ کیا یہ جائز ہے کہ ابوبکر صدیق (رض) نے حج عرب کے (قدیم) طریقہ پر کیا ہو جب کہ اللہ نے ان کے فعل کو کفر قرار دیا ہے۔

9783

(۹۷۷۸)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَسَوِیُّ الدَاوُدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ اللُّؤْلُؤْیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ یَعْنِی ابْنَ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی قَالَ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ نُعَیْمٍ أَوْ زَیْدُ بْنُ نُعَیْمٍ شَکَّ أَبُو تَوْبَۃَ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ جُذَامٍ جَامَعَ امْرَأَتَہُ وَہُمَا مَحْرِمَانِ فَسَأَلَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ لَہُمَا : اقْضِیَا نُسُکَکُمَا وَأَہْدِیَا ہَدْیًا ثُمَّ ارْجِعَا حَتَّی إِذَا جِئْتُمَا الْمَکَانَ الَّذِی أَصَبْتُمَا فِیہِ مَا أَصَبْتُمَا فَتَفَرَّقَا وَلاَ یَرَی وَاحِدٌ مِنْکُمَا صَاحِبَہُ وَعَلَیْکُمَا حَجَّۃٌ أُخْرَی فَتُقْبِلاَنِ حَتَّی إِذَا کُنْتُمَا بِالْمَکَانِ الَّذِی أَصَبْتُمَا فِیہِ مَا أَصَبْتُمَا فَأَحْرِمَا وَأَتَّمَا نُسُکَکُمَا وَأَہْدِیَا ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَہُوَ یَزِیدُ بْنُ نُعَیْمٍ الأَسْلَمِیُّ بِلاَ شَکٍّ وَقَدْ رُوِیَ مَا فِی حَدِیثِہِ أَوْ أَکْثَرَہُ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ -۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود فی المراسیل، رقم ۱۲۹]
(٩٧٧٨) یزید بن نعیم یا زید بن نعیم راوی ابو توبہ کو شک ہے، فرماتے ہیں کہ جزام قبیلہ کے ایک مرد نے حالت احرام میں اپنی بیوی سے مجامعت کرلی، پھر اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے فرمایا ؟ تم حج کے مناسک پورے کرو اور قربانی کرو۔ پھر تم دونوں واپس پلٹ کر اسی جگہ پہنچ جاؤ جس جگہ تم سے گناہ سرزد ہوا تھا۔ پھر دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوجاؤ کہ تم دونوں میں سے کوئی دوسرے کو دیکھ نہ سکے اور آئندہ سال تم پر حج کرنا لازم ہے، پھر آئندہ سال جب تم اسی جگہ پر آجاؤ تو احرام باندھ کر مناسکِ حج ادا کرو اور قربانی دو۔

9784

(۹۷۷۹)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمْ سُئِلُوا عَنْ رَجُلٍ أَصَابَ أَہْلَہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ بِالْحَجِّ فَقَالُوا : یَنْفُذَانِ لِوَجْہِہِمَا حَتَّی یَقْضِیَا حَجَّہُمَا ثُمَّ عَلَیْہِمَا الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ وَالْہَدْیُ۔ وَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَإِذَا أَہَلاَّ بِالْحَجِّ عَامَ قَابِلٍ تَفَرَّقَا حَتَّی یَقْضِیَا حَجَّہُمَا۔ [ضعیف جداً۔ ذکرہ مالک ۸۵۴]
(٩٧٧٩) امام مالک (رض) فرماتے ہیں : انھیں خبر ملی کہ حضرت عمر بن خطاب، حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک آدمی کے متعلق سوال کیا گیا جس نے حج کے احرام کی حالت میں اپنی بیوی سے مجامعت کرلی تھی تو انھوں نے فرمایا : یہ دونوں اپنی حالت پر ہی رہیں گے۔ یہاں تک کہ حج کو مکمل کرلیں، لیکن آئندہ سال ان پر دوبارہ حج کرنا لازم ہے اور قربانی کرنا بھی اور حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں : جب وہ آئندہ سال حج کا تلبیہ کہیں گے تو حج مکمل کرنے تک ایک دوسرے سے جدا رہیں گے۔

9785

(۹۷۸۰)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو یَعْنِی الأَوْزَاعِیَّ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ قَالَ فِی مُحْرِمٍ بِحَجَّۃٍ أَصَابَ امْرَأَتَہُ یَعْنِی وَہِی مُحْرِمَۃٌ قَالَ : یَقْضِیَانِ حَجَّہُمَا وَعَلَیْہِمَا الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ مِنْ حَیْثُ کَانَا أَحْرَمَا وَیَفْتَرَقَانِ حَتَّی یُتِمَّا حَجَّہُمَا۔ قَالَ وَقَالَ عَطَائٌ وَعَلَیْہِمَا بَدَنَۃٌ إِنْ أَطَاعَتْہُ أَوِ اسْتَکْرَہَہَا فَإِنَّمَا عَلَیْہِمَا بَدَنَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔ [ضعیف۔ جامع التحصیل، ص ۲۳۷]
(٩٧٨٠) عطاء حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میاں بیوی دونوں احرام کی حالت میں مجامعت کرلیں تو وہ دونوں حج کو پورا کریں گے، لیکن آئندہ سال دوبارہ حج کریں، جہاں سے انھوں نے احرام باندھا تھا اور دونوں جدا رہیں گے جب تک وہ حج کو مکمل نہ کرلیں۔
عطاء فرماتے ہیں کہ اگر عورت نے اطاعت کی یا وہ مجبور ہوئی تب بھی دونوں میاں بیوی پر ایک قربانی ہے۔

9786

(۹۷۸۱)وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ الْفَقِیہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ : سَأَلْتُ مُجَاہِدًا عَنِ الْمُحْرِمِ یُوَاقِعُ امْرَأَتَہُ فَقَالَ : کَانَ ذَلِکَ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَقْضِیَانِ حَجَّہُمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ بِحَجِّہِمَا ثُمَّ یَرْجِعَانِ حَلاَلاً کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا لِصَاحِبِہِ فَإِذَا کَانَا مِنْ قَابِلٍ حَجَّا وَأَہْدَی وَتَفَرَّقَا فِی الْمَکَانَ الَّذِی أَصَابَہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۱۳۰۸۱]
(٩٧٨١) یزید بن یزید بن جابر فرماتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے محرم کے بارے میں سوال کیا جو اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھتا ہے تو فرمایا : حضرت عمر (رض) کے دور میں ہوا، ، فرماتے ہیں : یہ دونوں (میاں بیوی) اپنے حج کو پورا کریں گے۔ (واللہ اعلم) اللہ ان کے حج کے بارے میں خوب جانتا ہے، پھر جب وہ واپس آئیں گے تو دونوں ایک دوسرے کے لیے حلال ہیں، لیکن جب آئندہ سال ہوگا تو دونوں (میاں، بیوی) دوبارہ حج کریں گے اور قربانی کریں گے اور اسی جگہ سے جدا ہوں گے جس جگہ ان سے گناہ سر زد ہوا تھا۔

9787

(۹۷۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا جَدِّی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ : عَامِرِ بْنِ وَاثِلَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: فِی رَجُلٍ وَقَعَ عَلَی امْرَأَتِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ قَالَ: اقْضِیَا نُسُکَکُمَا وَارْجِعَا إِلَی بَلَدِکُمَا فَإِذَا کَانَ عَامُ قَابِلٍ فَاخُرْجَا حَاجَّیْنِ فَإِذَا أَحْرَمْتُمَا فَتَفَرَّقَا وَلاَ تَلْتَقِیَا حَتَّی تَقْضِیَا نُسُکَکُمَا وَأَہْدِیَا ہَدْیًا۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ ثُمَّ أَہِلاَّ مِنْ حَیْثُ أَہْلَلْتُمَا أَوَّلَ مُرَّۃٍ۔ [ضعیف]
(٩٧٨٢) ابوطفیل عامر بن واثلہ حضرت ابن عباس (رض) سے ایک شخص کے متعلق فرماتے ہیں جو حالت احرام میں اپنی بیوی سے مجامعت کرلیتا ہے کہ وہ دونوں حج کے مناسک پورے کر کے اپنے شہر کو واپس پلٹیں، لیکن آئندہ سال دوبارہ حج کے لیے نکلیں، جب دونوں احرام باندھ لیں تو پھر ایک دوسرے سے حج کے پورا کرنے اور قربانی کرنے تک ملاقات نہ کریں۔
(ب) ابوطفیل حضرت ابن عباس (رض) سے اس قصہ کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ پھر وہ وہاں سے تلبیہ کہیں جہاں سے انھوں نے پہلی مرتبہ کیا تھا۔

9788

(۹۷۸۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی وَقَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْفَقِیہُ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَعَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ الْمَوْصِلِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو یَسْأَلُہُ عَنْ مُحْرِمٍ وَقَعَ بِامْرَأَۃٍ فَأَشَارَ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ : اذْہَبْ إِلَی ذَلِکَ فَسَلْہُ قَالَ شُعَیْبٌ : فَلَمْ یَعْرِفْہُ الرَّجُلُ فَذَہَبْتُ مَعَہُ فَسَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : بَطَلَ حَجُّکَ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : فَمَا أَصْنَعُ قَالَ : اخْرُجْ مَعَ النَّاسِ وَاصْنَعْ مَا یَصْنَعُونَ فَإِذَا أَدْرَکْتَ قَابِلاً فَحُجَّ وَأَہْدِ۔ فَرَجَعَ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَأَنَا مَعَہُ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ : اذْہَبْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَلْہُ قَالَ شُعَیْبٌ : فَذَہَبْتُ مَعَہُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلَہُ فَقَالَ لَہُ کَمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَرَجَعَ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو وَأَنَا مَعَہُ فَأَخْبَرَہُ بِمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ قَالَ : مَا تَقُولُ أَنْتَ؟ فَقَالَ : قَوْلِی مِثْلَ مَا قَالاَ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ وَفِیہِ دَلِیلٌ عَلَی صِحَّۃِ سَمَاعِ شُعَیْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مِنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو۔ [حسن۔ اخرجہ ابن شیبہ ۱۰۸۵]
(٩٧٨٣) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن عمرو (رض) سے محرم کے بارے میں پوچھا جو اپنی بیوی سے جماع کرلیتا ہے تو انھوں نے عبداللہ بن عمر (رض) کی طرف اشارہ کردیا کہ ان سے پوچھو ! شعیب کہتے ہیں کہ وہ ان کو جانتا نہ تھا، میں اس کے ساتھ گیا تو اس نے ابن عمر (رض) سے پوچھا تو فرمانے لگے : تیرا حج باطل ہے، تو آدمی کہنے لگا : پھر میں کیا کروں ؟ فرمانے لگے : لوگوں کے ساتھ نکل کر ویسا ہی کرو جیسا لوگ کر رہے ہیں۔ جب آئندہ سال ہو تو حج اور قربانی کرنا۔ وہ عبداللہ بن عمرو کی طرف واپس آیا اور میں بھی اس کے ساتھ تھا۔ اس نے ان کو بتایا۔ پھر عبداللہ بن عمرو (رض) نے اس کو ابن عباس کی طرف روانہ کیا کہ ان سے سوال کرو تو شعیب فرماتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ ابن عباس (رض) کے پاس گیا۔ اس نے ان سے سوال کیا تو انھوں نے بھی ابن عمر (رض) کی طرح جواب دیا، پھر وہ دوبارہ عبداللہ بن عمرو (رض) کے پاس آئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا تو جو ابن عباس (رض) نے جواب دیا تھا مکمل بتادیا۔ پھر اس نے کہا : آپ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ تو عبداللہ بن عمرو (رض) فرمانے لگے : جو ان دو (یعنی ابن عمر، ابن عباس (رض) ) نے کہا ، وہی میں کہتا ہوں۔

9789

(۹۷۸۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ قَالَ: أَتَی رَجُلٌ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو فَسَأَلَہُ عَنْ مُحْرِمٍ وَقَعَ بِامْرَأَتِہِ فَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا قَالَ فَأَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو: إِنْ یَکُنْ أَحَدٌ یُخْبِرُہُ فِیہَا بِشَیْئٍ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یَقْضِیَانِ مَا بَقِیَ مِنْ نُسُکِہِمَا فَإِذَا کَانَ قَابِلٌ حَجَّا فَإِذَا أَتَیَا الْمَکَانَ الَّذِی أَصَابَا فِیہِ مَا أَصَابَا تَفَرَّقَا وَعَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا ہَدْیٌ أَوْ قَالَ عَلَیْہِمَا الْہَدْیُ قَالَ أَبُو بِشْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ فَقَالَ : ہَکَذَا کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ۔[صحیح]
(٩٧٨٤) ابوبشر فرماتے ہیں کہ میں نے بنو عبدالدار قبیلہ کے ایک آدمی سے سنا کہ ایک آدمی عبداللہ بن عمرو (رض) کے پاس آیا، اس نے محرم آدمی کے متعلق پوچھا جو اپنی بیوی سے مجامعت کرلیتا ہے تو انھوں نے کچھ جواب نہ دیا۔ وہ ابن عباس (رض) کے پاس آیا تو عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : اگر اس کے بارے میں کچھ بتادیں تو وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا کے بیٹے ہیں، راوی بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : وہ حج کے باقی مناسک ادا کریں لیکن آئندہ سال دوبارہ حج کریں، لیکن جب اس جگہ آئیں جہاں پر ان سے گناہ سر زد ہوا تھا تو وہاں سے جدا ہوجائیں اور ان دو میں سے ہر ایک پر قربانی ہے یا فرمایا : ان دونوں پر قربانی لازم ہے۔ ابو بشر فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے بیان کیا تو وہ کہنے لگے : ابن عباس (رض) بھی ایسے ہی فرماتے تھے۔

9790

(۹۷۸۵)وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا مُحَمَّدِ بْنَ زِیَادٍ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَیْسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَجُلاً وَامْرَأَتَہُ مِنْ قُرَیْشٍ لَقِیَا ابْنَ عَبَّاسٍ بِطَرِیقِ الْمَدِینَۃِ فَقَالَ : أَصَبْتُ أَہْلِی فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَمَّا حَجُّکُمَا ہَذَا فَقَدْ بَطَلَ فَحُجَّا عَامًا قَابِلاً ثُمَّ أَہِلاَّ مِنْ حَیْثُ أَہْلَلْتُمَا حَتَّی إِذَا بَلَغْتُمَا حَیْثُ وَقَعْتَ عَلَیْہَا فَفَارِقْہَا فَلاَ تَرَاکَ وَلاَ تَرَاہَا حَتَّی تَرْمِیَا الْجَمْرَۃَ وَأَہْدِ نَاقَۃً وَلْتُہْدِ نَاقَۃً۔ [حسن]
(٩٧٨٥) ابوزبیر فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام نے ان کو خبر دی کہ قریش کا ایک مرد اور عورت مدینہ کے راستہ میں ابن عباس (رض) سے ملے۔ اس شخص نے کہا : میں اپنی بیوی سے مجامعت کرچکا ہوں تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : تمہارا یہ حج باطل ہے اور آئندہ سال حج کرنا، پھر وہیں سے تلبیہ کہنا جہاں سے تم نے شروع کیا تھا ، جب تم اس جگہ پہنچ جاؤ جہاں پر تم سے گناہ سر زد ہوا تھا تو پھر اپنی بیوی سے جدا ہوجانا۔ تو اس کو (بیوی) نہ دیکھے اور تیری بیوی تجھے نہ دیکھ سکے۔ جب تک تم رمی نہ کرلو، پھر ایک قربانی پیش کرنا اور تمہاری بیوی بھی۔

9791

(۹۷۸۶)قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا جَامَعَ فَعَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بَدَنَۃٌ۔ [صحیح]
(٩٧٨٦) مجاہد ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ (محرم) مجامعت کرلیتا ہے تو ان دونوں میں سے ہر ایک کے ذمہ قربانی ہے۔

9792

(۹۷۸۷) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : یُجْزِی بَیْنَہُمَا جَزُورٌ۔ [صحیح]
(٩٧٨٧) عطاء بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان دونوں (میاں بیوی) کی طرف سے ایک اونٹنی کفایت کر جائے گی۔

9793

(۹۷۸۸) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : جَائَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَجُلٌ فَقَالَ : وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِی قَبْلَ أَنْ أَزُورَ فَقَالَ : إِنْ کَانَتْ أَعَانَتْکَ فَعَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا نَاقَۃٌ حَسْنَائُ جَمْلاَئُ وَإِنْ کَانَتْ لَمْ تُعِنْکَ فَعَلَیْکَ نَاقَۃٌ حَسْنَائُ جَمْلاَئُ ۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ : أَبِی الشَّعْثَائِ أَنَّہُ قَالَ : یُتِمَّانِ حَجَّہُمَا وَعَلَیْہِمَا الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ وَإِنْ کَانَ ذَا مَیْسَرَۃِ أَہْدَی جَزُورًا۔ وَعَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ یَفْتَرِقَانِ وَلاَ یَجْتَمِعَانِ حَتَّی یَفْرُغَا مِنْ حَجِّہِمَا۔ [حسن]
(٩٧٨٨) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایک شخص ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں طواف زیارت کرنے سے پہلے ہی اپنی بیوی پر واقع ہوگیا، یعنی مجامعت کرلی تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : اگر تیری بیوی نے اس معاملہ میں تیری مدد کی ہے تو پھر تم دونوں پر ایک بہترین خوبصورت اونٹنی کی قربانی ہے۔ اگر تیری بیوی نے اس معاملہ میں تیرا تعاون نہیں کیا تو پھر صرف تیرے ذمہ ایک خوبصورت اور بہترین اونٹنی کی قربانی ہے۔
(ب) جابر بن زید ابو شعثاء سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اس حج کو پورا کریں اور آئندہ سال ان پر دوبارہ حج کرنا لازم ہے۔ اگر وہ مال دار ہیں تو ایک اونٹ کی قربانی بھی کریں۔
(ج) ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ وہ دونوں جدا ہوں گے اور حج کو مکمل کرنے تک اکٹھے نہ ہوں گے۔

9794

(۹۷۸۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : کَیْفَ تَرَوْنَ فِی رَجُلٍ وَقَعَ بِامْرَأَتِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ؟ فَلَمْ یَقُلْ لَہُ الْقَوْمُ شَیْئًا قَالَ سَعِیدٌ : إِنَّ رَجُلاً وَقَعَ بِامْرَأَتِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَبَعَثَ إِلَی الْمَدِینَۃِ یَسْأَلُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَہُ بَعْضُ النَّاسِ : یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا إِلَی عَامٍ قَابِلٍ۔ قَالَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : لِیُنْفِذَانِ لِوُجُوہِہِمَا فَلْیُتِّمَا حَجَّہُمَا الَّذِی أَفْسَدَا فَإِذَا فَرَغَا رَجَعَا وَإِذَا أَدْرَکَہُمَا الْحَجُّ فَعَلَیْہِمَا الْحَجُّ وَالْہَدْیُ وَیُہِلاَّ مِنْ حَیْثُ کَانَا أَہَلاَّ بِحَجِّہِمَا الَّذِی کَانَا أَفْسَدَا وَیَتَفَرَّقَا حَتَّی یَقْضِیَا حَجَّہُمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۵۵]
(٩٧٨٩) یحییٰ بن سعید نے حضرت سعید بن مسیب سے سنا کہ اس شخص کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے جو حالت احرام میں اپنی بیوی سے مجامعت کرلیتا ہے ؟ تو لوگوں نے کچھ جواب نہ دیا۔ سعید کہتے ہیں کہ ایک محرم آدمی نے اپنی بیوی سے مجامعت کرلی تو اس نے ان کو مدینہ روانہ کیا کہ اس کے بارے میں سوال کرے تو کچھ لوگوں نے جواب دیا کہ آئندہ سال تک ان میں کروا دی جائے تو سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ وہ اپنی حالت پر ہی رہیں گے۔ لیکن وہ حج پورا کریں گے جو ان دونوں نے خراب کیا، پھر جب ان کو حج کا فریضہ پالے تو ان پر حج اور قربانی کرنا ہے، پھر وہاں سے حج کا تلبیہ کہنا شروع کریں جہاں سے پہلے حج کا تلبیہ کہنا شروع کیا تھا، جس کو انھوں نے باطل کردیا اور وہ دونوں جدا رہیں گے کہ یہاں تک حج مکمل کرلیں۔

9795

(۹۷۹۰)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ خُرَّزَاذَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ قَبَّلَ امْرَأَتَہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَلْیُہْرِقْ دَمًا۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِی مَعْنَاہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: وَأَنَّہُ یُتِمُّ حَجَّہُ وَہُوَ قَوْلُ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَقَتَادَۃَ وَالْفُقَہَائِ۔ [ضیعف جداً]
(٩٧٩٠) ابوجعفر حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے حالت احرام میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا تو وہ قربانی دے۔
(ب) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ اپنا حج پورا کرے۔

9796

(۹۷۹۱)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ بِالْحُدَیْبِیَۃِ الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۸]
(٩٧٩١) ابوزبیر حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ کے مقام پر اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے قربانی کیا اور گائے کو بھی سات آدمیوں کی جانب سے قربان کیا۔
(ب) ابن وہب کی روایت میں ہے کہ حدیبیہ کے سال۔

9797

(۹۷۹۲)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ فَقَالَ : إِنِّی نَذَرْتُ بَدَنَۃً فَلَمْ أَجِدْہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : اذْبَحْ سَبْعًا مِنَ الْغَنَمِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ أَوْرَدَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ لأَنَّ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ لَمْ یُدْرِکْ ابْنَ عَبَّاسٍ وَقَدْ رُوِیَ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف]
(٩٧٩٢) عطاء خراسانی ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں نے اونٹ کی قربانی کی نذر مانی ہے لیکن میرے پاس موجود نہیں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سات بکریاں اس کی جگہ ذبح کر دو۔

9798

(۹۷۹۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا السَّکَنُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ : فِیَّ أُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ قَالَ فَأُتِیتُ النَّبِیَّ -ﷺ فَقَالَ لِی : ادْنُ ۔ فَدَنَوْتُ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَقَالَ : أَیُؤْذِیکَ ہَوَامُّکَ ۔ أَظُنُّہُ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَقَالَ أَیُّوبُ عَنْ مُجَاہِدٍ : أَیُؤْذِیکَ ہَوَامُّ رَأْسِکَ ۔ فَأَمَرَنِی بِصَوْمٍ أَوْ بِصَدَقَۃٍ أَوْ بِنُسُکِ مَا تَیَسَّرَ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَفَسَّرَ لِی مُجَاہِدٌ فَنَسِیتُ فَأَنْبَأَنِی أَیُّوبُ أَنَّہُ سَمِعَہُ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : صِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ أَوْ صَدَقَۃُ سِتَّۃِ مَسَاکِینَ أَوْ نُسُکُ شَاۃٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۰۔ مسلم ۱۲۰۱]
(٩٧٩٣) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ حضرت کعب بن عجرہ سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب ہوجاؤ۔ میں دو یا تین مرتبہ قریب ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تجھے تیری جوئیں تکلیف دے رہی ہیں ؟ میں یہی گمان کرتا ہوں کہ آپ نے فرمایا : ہاں۔
(ب) ایوب مجاہد سے یہ الفاظ نقل فرماتے ہیں کہ کیا تجھے تیرے سر کی جو ئوں نے تکلیف دی ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے روزہ، صدقہ یا قربانی کا حکم دیا جو بھی میسر ہو۔ ابن عون کہتے ہیں کہ مجاہد نے مجھے تفسیر بیان کی تھی لیکن میں بھول گیا۔ ایوب نے مجھے خبر دی کہ اس نے مجاہد سے س ناکہ تین دن کے روزے یا چھ مساکین کو صدقہ یا ایک بکری کی قربانی دے۔

9799

(۹۷۹۴)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ مُجَاہِدِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مُحْرِمًا فَآذَاہُ الْقَمْلُ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَنْ یَحْلِقَ رَأْسَہُ وَقَالَ : صُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ مُدَّیْنِ مُدَّیْنِ أَوِ انْسُکْ شَاۃً أَیَّ ذَلِکَ فَعَلْتَ أَجْزَأَ عَنْکَ ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ۔ وَقَدْ رَوَاہُ مَالِکٌ مَرَّۃً أُخْرَی عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی دُونَ ذِکْرِ مُجَاہِدٍ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۹۳۸]
(٩٧٩٤) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے۔ جوئوں، نے ان کو تکلیف دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں سر منڈوانے کا حکم دے دیا اور فرمایا : تین دن کے روزے رکھ یا چھ مساکین کو دو دو مد کھانا دو یا ایک بکری قربان کرو۔ جوں سا کام بھی آپ نے کرلیا آپ سے کفایت کر جائے گا۔

9800

(۹۷۹۵)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ دُونَ ذِکْرِ مُجَاہِدٍ فِی إِسْنَادِہِ وَفِی بَعْضِ ہَذِہِ الْعَرْضَاتِ سَمِعَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ الْمُوَطَإِ دُونَ الْعَرْضَۃِ الَّتِی شَہِدَہَا ابْنُ وَہْبٍ ثُمَّ إِنَّ الشَّافِعِیَّ تَنَبَّہَ لَہُ فِی رِوَایَۃِ الْمُزَنِیِّ وَابْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْہُ فَقَالَ غَلِطَ مَالِکٌ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ۔ الْحُفَّاظُ حَفِظُوہُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ الشَّیْخُ: وَإِنَّمَا غَلِطَ فِی ہَذَا بَعْضُ الْعَرْضَاتِ وَقَدْ رَوَاہُ فِی بَعْضِہَا عَلَی الصِّحَّۃِ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبٍ وَرُوِّینَاہُ فِیمَا مَضَی مِنْ حَدِیثِ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ فِیہِ ثَلاَثَۃُ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ وَمِنْ حَدِیثِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : فَرَقًا مِنْ زَبِیبٍ وَمِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ کَعْبٍ : لِکُلِّ مِسْکِینٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۹۳۷]
(٩٧٩٥) عبدالرحمن بن لیلیٰ حضرت کعب بن عجرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس میں ہے کہ تین صاع کھجور کے۔
(ب) حکم بن عتیبہ حضرت عبدالرحمن سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک فرق (یہ پیمانہ ہے) خشک انگور سے۔
(ج) عبداللہ بن معقل حضرت کعب سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر مسکین کے لیے نصف صاع کھانے کا۔

9801

(۹۷۹۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ حَدَّثَنِی أَبِی أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ : فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَکَّۃَ قَالَ لِلنَّاسِ : مَنْ کَانَ مِنْکُمْ أَہْدَی فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ مِنْ شَیْئٍ حَرُمَ مِنْہُ حَتَّی یَقْضِیَ حَجَّہُ وَمَنْ لَمْ یَکُنْ مِنْکُمْ أَہْدَی فَلْیَطُفْ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلْیُقَصِّرْ وَلْیَحْلِلْ ثُمَّ لِیُہِلَّ بِالْحَجِّ وَلْیُہْدِ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا فَلْیَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَہْلِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی الَّذِی یَفُوتُہُ الْحَجُّ : فَإِنْ أَدْرَکَہُ الْحَجُّ قَابِلاً فَلْیَحُجَّ إِنِ اسْتَطَاعَ وَلْیُہْدِ فِی حَجِّہِ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا فَلْیَصُمْ عَنْہُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَہْلِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ ہَبَّارٍ حِینَ فَاتَہُ الْحَجُّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۶۔ مسلم ۱۲۲۷]
(٩٧٩٦) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں : عبداللہ بن عمر (رض) نے ایک حدیث ذکر کی کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے فرمایا : جو تم میں سے قربانی ساتھ لے کر آیا ہے وہ حج کو مکمل کرنے تک حلال نہ ہوگا اور جو قربانی ساتھ نہیں لایا وہ بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کرے اور بال کٹواکر حلال ہوجائے ، پھر دوبارہ حج کا احرام باندھے اور قربانی کرے۔ جس کو قربانی میسر نہ ہو وہ تین دن کے روزے ایام حج میں رکھے اور سات روزے گھر واپس آکر رکھ لے۔
(ب) نافع ابن عمر سے اس شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : جس کا حج رہ جائے، اگر آئندہ سال حج اس کو پالے اگر طاقت ہو (خرچہ موجود ہو) تو حج کرے اور قربانی بھی دے۔ اگر قربانی میسر نہ ہو تو ایام حج میں تین روزے رکھے اور سات روزے گھر واپس آکر۔
(ج) سلیمان بن یسارنے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے ھبار کے قصہ کے بارے میں نقل کیا جس وقت اس کا حج رہ گیا۔

9802

(۹۷۹۷)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ : نَحَرْتُ ہَا ہُنَا بِمِنًی وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ فَانْحَرُوا فِی رِحَالِکُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(٩٧٩٧) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے یہاں منی میں قربانی کی ہے جب کہ منیٰ پوراہی قربانی کی جگہ ہے۔ چاہے تم اپنے خیموں میں ہی قربانی کرو۔

9803

(۹۷۹۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : کُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ طَرِیقٌ وَمَنْحَرٌ ۔
(٩٧٩٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مکہ کی ہر گلی اور راستہ قربانی کی جگہ ہے۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ١٩٣٧)

9804

(۹۷۹۹)أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : وَطِئْتُ امْرَأَتِی قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ بِالْبَیْتِ قَالَ : عِنْدَکَ شَیْئٌ قَالَ : نَعَمْ إِنِّی مُوسِرٌ قَالَ فَانْحَرْ نَاقَۃً سَمِینَۃً فَأَطْعِمْہَا الْمَسَاکِینَ۔ [حسن لغیرہ]
(٩٧٩٩) عطاء بن ابی رباح حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے کہا : جس نے بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرلی تھی، فرمایا : تو کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے ؟ وہ کہنے لگا : میں مالدار ہوں۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا : ایک موٹی تازی اونٹنی ذبح کر کے مساکین کو کھلا دو۔

9805

(۹۸۰۰) وَرَوَاہُ حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی رَجُلٍ قَضَی الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا إِلاَّ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ ثُمَّ وَاقَعَ قَالَ : عَلَیْہِ بَدَنَۃٌ وَتَمَّ حَجُّہُ أَنْبَأَنِیہِ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَنَّ أَبَا مُحَمَّدِ بْنَ زِیَادٍ أَخْبَرَہُمْ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ وَشُعْبَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ فَذَکَرَہُ۔
(٩٨٠٠) ایضاً

9806

(۹۸۰۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلاً أَصَابَ مِنْ أَہْلِہِ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ : یَنْحَرَانِ جَزُورًا بَیْنَہُمَا وَلَیْسَ عَلَیْہِمَا الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ۔ [حسن۔ اخرجہ الدار قطنی ۲/ ۲۷۲]
(٩٨٠١) عطاء حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے قربانی کے دن بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرلی۔ آپ نے فرمایا : وہ دو اونٹنیاں قربان کریں۔ لیکن آئندہ سال ان پر حج نہ ہوگا۔

9807

(۹۸۰۲)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لاَ أَظُنُّہُ إِلاَّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ فِی الَّذِی یُصِیبُ أَہْلَہُ قَبْلَ أَنْ یُفِیضَ : یَعْتَمِرُ وَیُہْدِی۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانَ یَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ مَالِکٌ : وَذَلِکَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۵۹]
(٩٨٠٢) ابن زیددیلمی حضرت عکرمہ جو ابن عباس کے آزاد کردہ غلام ہیں ان سے بیان کرتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ وہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو طواف افاضہ کرنے سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرے تو وہ فرمانے لگے : وہ عمرہ کرے گا اور قربانی کرے گا۔

9808

(۹۸۰۳)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ وَقَعَ عَلَی أَہْلِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ وَہُوَ بِمِنًی قَبْلَ أَنْ یُفِیضَ فَأَمَرَہُ أَنْ یَنْحَرَ بَدَنَۃً قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبِہَذَا نَأْخُذُ قَالَ مَالِکٌ : عَلَیْہِ عُمْرَۃٌ وَبَدَنَۃٌ وَحَجُّہُ تَامٌّ۔ وَرَوَاہُ عَنْ رَبِیعَۃَ فَتَرَکَ قَوْلَ ابْنِ عَبَّاسٍ لِرَأْیِ رَبِیعَۃَ وَرَوَاہُ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ یَظُنُّہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ سَیِّئُ الْقَوْلِ فِی عِکْرِمَۃَ لاَ یَرَی لأَحَدٍ أَنْ یَقْبَلَ حَدِیثَہُ وَہُوَ یَرْوِی بِیَقِینٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ خِلاَفَہُ ، وَعَطَائٌ الثِّقَۃُ عِنْدَہُ وَعِنْدَ النَّاسِ قَالَ الشَّیْخُ وَرُوِّینَاہُ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔ لغیرہ: ۸۵۸]
(٩٨٠٣) عطاء بن ابی رباح حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے سوال ہوا کہ محرم آدمی جو منیٰ میں ہے طواف افاضہ سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرلیتا ہے انھوں نے حکم دیا کہ وہ ایک اونٹ قربان کرے۔
امام شافعی اسی چیز کو ہم اختیار کریں گے، امام مالک فرماتے ہیں کہ اس کے ذمہ عمرہ، اونٹ کی قربانی اور مکمل حج ہے۔
(ب) ربیعہ سے منقول ہے اور انھوں نے ربیعہ کی رائے کی وجہ سے ابن عباس کے قول کو چھوڑ دیا ہے۔
ثور بن یزید جو عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں : ان کا قول کوئی بھی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

9809

(۹۸۰۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ : سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ اعْتَمَرَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ وَلَمْ یَطُفْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ أَیَقَعُ بِامْرَأَتِہِ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَطَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ وَطَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَقَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ (لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ قَالَ عَمْرٌو سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ : لاَ یَقْرَبُہَا حَتَّی یَطُوفَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۸۷]
(٩٨٠٤) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ ہم نے ابن عمر (رض) سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا، جس نے بیت اللہ کا طواف کرلیا لیکن صفا ومروہ کا طواف نہ کیا بلکہ وہ اپنی بیوی سے مجامعت کرلی ؟ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو بیت اللہ کا سات مرتبہ طواف کیا پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی۔ اور صفا و مروہ کا طواف کیا، اور اللہ نے فرمایا : { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} (الاحزاب : ٢١) ” تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں نمونہ ہے۔ “ عمرو کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ سے سوال کیا تو وہ کہنے لگے کہ صفا و مروہ کا طواف کرنے سے پہلے وہ اپنی بیوی سے مجامعت نہ کرے۔

9810

(۹۸۰۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّ رَجُلاً اعْتَمَرَ فَغَشِیَ امْرَأَتَہُ قَبْلَ أَنْ یَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ بَعْدَ مَا طَافَ بِالْبَیْتِ فَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ : فِدْیَۃٌ مِنْ صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نَسَکٍ فَقُلْتُ : فَأَیُّ ذَلِکَ أَفْضَلُ؟ قَالَ : جَزُورٌ أَوْ بَقَرَۃٌ۔ قُلْتُ : فَأَیُّ ذَلِکَ أَفْضَلُ؟ قَالَ : جَزُورٌ۔ خَالَفَہُ أَیُّوبُ عَنْ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
(٩٨٠٥) ابو بشر حضرت سعید بن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عمرہ کیا بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد اور صفا ومروہ کے طواف سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرلی۔ ابن عباس (رض) سے سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دے۔ میں نے پوچھا : افضل کون سا ہے۔ فرمانے لگے : اونٹ یا گائے۔ میں نے کہا : پھر کون سا افضل ہے ؟ فرمانے لگے : اونٹ۔ ایوب نے حضرت سعید سے مخالفت کی ہے۔

9811

(۹۸۰۶)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی تَوْبَۃَ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ حَاتِمٍ النَّجَّارُ الآمُلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَنَّ رَجُلاً أَہَلَّ ہُوَ وَامْرَأَتُہُ جَمِیعًا بِعُمْرَۃٍ فَقَضَتْ مَنَاسِکَہَا إِلاَّ التَّقْصِیرَ فَغَشِیَہَا قَبْلَ أَنْ تُقَصِّرَ فَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّہَا لَشَبِقَۃٌ فَقِیلَ لَہُ : إِنَّہَا تَسْمَعُ فَاسْتَحْیَا مِنْ ذَلِکَ وَقَالَ أَلاَ أَعْلَمْتُمُونِی وَقَالَ لَہَا : أَہْرِیقِی دَمًا قَالَتْ : مَاذَا؟ قَالَ : انْحَرِی نَاقَۃً أَوْ بَقَرَۃً أَوْ شَاۃً قَالَتْ : أَیُّ ذَلِکَ أَفْضَلُ؟ قَالَ : نَاقَۃٌ وَلَعَّلَ ہَذَا أَشْبَہُ۔ [صحیح]
(٩٨٠٦) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میاں بیوی نے عمرہ کا احرام باندھا۔ انھوں نے عمرہ کے مناسک ادا کرلیے، لیکن بال کتروانے باقی تھے۔ مرد نے بیوی سے بال کتروانے سے پہلے مجامعت کرلی تو ابن عباس (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا۔ فرمانے لگے : یہ تو کثیر الشہوت ہے۔ جب ان سے کہا گیا : وہ سن کر حیا محسوس کر رہے تھے اور فرمانے لگے : کیا تم مجھے اس کے بارے میں بتاتے ہو۔ فرمانے لگے : قربانی دو۔ عورت نے کہا : کیا ؟ فرمایا : اونٹ یا گائے یا بکری کی قربانی کرو۔ کہنے لگی : افضل کیا ہے ؟ فرمایا : اونٹنی شاید یہ زیادہ مناسب ہو۔

9812

(۹۸۰۷) فَقَدْ أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی امْرَأَتَہُ فِی عُمْرَۃٍ فَقَالَتْ : إِنِّی لَمْ أُقَصِّرْ فَجَعَلَ یَقْرِضُ شَعَرَہَا بِأَسْنَانِہِ قَالَ إِنَّہُ لَشَبِقٌ یُہَرِیقُ دَمًا۔ کَذَا قَالَ لَمْ یَذْکُرْ فِیہِ ابْنَ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد ۱۵۲]
(٩٨٠٧) حکم حضرت سعید بن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے حالت عمرہ میں مجامعت کرلی اس نے کہا : میں بال نہ کترواؤں گی تو وہ اپنے دانتوں سے اس کے بال کاٹنے لگے۔ فرمانے لگے : یہ کثیر الشہوۃ ہے وہ ایک خون بہائے۔ اس میں ابن عباس کا تذکرہ نہیں ہے۔

9813

(۹۸۰۸)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ حَدَّثَنَا جَدِّی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ : أَنَّہُ سَأَلَ الْحَسَنَ عَنِ امْرَأَۃٍ قَدِمَتْ مُعْتَمِرَۃً فَطَافَتْ بِالْبَیْتِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَوَقَعَ عَلَیْہَا زَوْجُہَا قَبْلَ أَنْ تُقَصِّرَ قَالَ لِتُہْدِی ہَدْیًا بَعِیرًا أَوْ بَقَرَۃً۔ قَالَ حُمَیْدٌ وَذَکَرَ بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّہَا لَشَبِقَۃٌ قَالَ فَقِیلَ لَہُ : إِنَّ الْمَرْأَۃَ شَاہِدَۃٌ قَالَ : فَسَکَتَ ثُمَّ قَالَ : لِتُہْدِیَنَّ ہَدْیًا بَعِیرًا أَوْ بَقَرَۃً۔ [صحیح]
(٩٨٠٨) حمیر نے حضرت حسن سے بیان کیا کہ ایک عورت عمرہ کے لیے آئی ، اس نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کرلیا، لیکن بال کٹوانے سے پہلے اس کے خاوند نے اس سے ہمبستری کرلی۔ فرمانے لگے : وہ ایک گائے یا اونٹ کی قربانی دے۔
(ب) حمید بیان کرتے ہیں کہ بکری بن عبداللہ نے ابن عباس (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا، فرمانے لگے : یہ کثیر الشہوۃ ہے۔ ان سے کہا گیا کہ عورت موجود ہے، وہ خاموش ہوگئے۔ پھر فرمایا کہ وہ اونٹ یا گائے کی قربانی پیش کرے۔

9814

(۹۸۰۹)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ہُوَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : طَوَافُکِ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ یَکْفِیکِ لِحَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۱۸۹۷]
(٩٨٠٩) عطاء حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدہ عائشہ (رض) سے فرمایا : بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی تیرے حج و عمرہ کے لیے کافی ہے۔

9815

(۹۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ہُوَ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ : یَکْفِیکِ طَوَافٌ وَاحِدٌ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ لِحَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/ ۲۶۲]
(٩٨١٠) حضرت عطاء سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے ایک طواف کافی ہے حج و عمرہ کی پہچان کے بعد۔

9816

(۹۸۱۱)وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی یَعْنِی ابْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا أَہَلَّتْ بِعُمْرَۃٍ وَحَاضَتْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَیْتِ حِینَ حَاضَتْ فَنَسَکَتِ الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا وَقَدْ أَہَلَّتْ بِالْحَجِّ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ یَوْمَ النَّفْرِ : سَعْیُکِ لِحَجَّتِکِ وَعُمْرَتِکِ ۔ فَأَبَتْ فَبَعَثَ مَعَہَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۱]
(٩٨١١) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) نے عمرہ کا احرام باندھا، لیکن بیت اللہ کے طواف سے پہلے حائضہ ہوگئیں، باقی سارے مناسک ادا کیے۔ انھوں نے حج کا تلبیہ کہا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نفر کے دن ان سے فرمایا کہ حج و عمرہ کے لیے ایک طواف کافی ہے لیکن اس نے انکار کردیا، تب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ ان کے بھائی عبدالرحمن کو تنعیم مقام تک روانہ کیا، پھر انھوں نے حج کے بعد عمرہ کیا۔

9817

(۹۸۱۲)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَطَائٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ یَعْمُرَ یَقُولُ شَہِدْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَقُولُ : الْحَجُّ عَرَفَۃُ الْحَجُّ عَرَفَاتٌ مَنْ أَدْرَکَ عَرَفَۃَ قَبْلَ أَنْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ أَوْ تَمَّ حَجُّہُ أَیَّامُ مِنًی ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی ۲۹۸۵]
(٩٨١٢) عبدالرحمن بن یعمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ حج عرفہ کا ہی نام ہے، جس نے وقوف عرفہ کو طلوع فجر سے پہلے پا لیا اس نے حج کو پا لیا یا اس کا مکمل ہوگیا اور منیٰ کے تین دن ہیں۔ جو پہلے دو دنوں میں جلدی کرلیتا ہے اس پر کوئی گناہ نہیں ہے اور جو موخر کر دے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔

9818

(۹۸۱۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَّرَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَسَّانَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ عَطَائٍ اللَّیْثِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَعْمُرَ الدِّیلِیُّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ وَہُوَ بِعَرَفَاتٍ فَأَتَاہُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِہِ فَأَمَرُوا رَجُلاً فَنَادَی : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ الْحَجُّ کَیْفَ الْحَجُّ؟ قَالَ فَأَمَرَ رَجُلاً فَنَادَی : الْحَجُّ یَوْمُ عَرَفَۃَ مَنْ جَائَ قَبْلَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ مِنْ لَیْلَۃِ جَمْعٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ أَیَّامُ مِنًی ثَلاَثٌ مَنْ تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِ ۔ ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلاً مِنْ خَلْفِہِ فَنَادَی بِذَلِکَ۔ [صحیح]
(٩٨١٣) عبدالرحمن بن یعمردیلمی (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفات میں تھے، صحابہ (رض) کا ایک گروہ آپ کے پاس آیا، انھوں نے ایک آدمی کو حکم دیا۔ اس نے آواز دی : اے اللہ کے رسول ! ، حج کیسے ہوتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ اعلان کرے کہ حج عرفہ کا دن ہے۔ جو عرفات میں رات کو صبح کی نماز سے پہلے آگیا۔ اس کا حج مکمل ہے۔ منیٰ کے تین دن ہیں۔ جو دو دن میں جلدی کرے (کنکر مارنے میں) اس پر کوئی گناہ نہیں۔ پھر اس کے بعد ایک آدمی آیا اس نے یہ اعلان کیا۔

9819

(۹۸۱۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ أَبُو الزِّنْبَاعِ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ وَزَکَرِیَّا وَدَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ لاَمٍ یَقُولُ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ بِالْمُزْدَلِفَۃِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ جِئْتُ مِنْ جَبَلَیْ طَیِّئٍ فَوَاللَّہِ مَا جِئْتُ حَتَّی أَتْعَبْتُ نَفْسِی وَأَنْضَیْتُ رَاحِلَتَی وَمَا تَرَکْتُ مِنْ ہَذِہِ الْحِبَالِ شَیْئًا إِلاَّ وَقَفْتُ عَلَیْہِ فَہَلْ لِی مِنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : مَنْ شَہِدَ مَعَنَا ہَذِہِ الصَّلاَۃَ صَلاَۃَ الْفَجْرِ بِالْمُزْدَلِفَۃِ وَکَانَ قَدْ وَقَفَ بِعَرَفَۃَ قَبْلَ ذَلِکَ مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ وَقَضَی تَفَثَہُ ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَزَادَ زَکَرِیَّا فِیہِ وَکَانَ أَحْفَظُ الثَّلاَثَۃِ لِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَیْتُ ہَذِہِ السَّاعَۃَ مِنْ جَبَلَیْ طَیِّئٍ قَدْ أَکْلَلْتُ رَاحِلَتَی وَأَتْعَبْتُ نَفْسِی فَہَلْ لِی مِنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ : مَنْ شَہِدَ مَعَنَا ہَذِہِ الصَّلاَۃَ وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّی یُفِیضَ وَکَانَ قد وَقَفَ قَبْلَ ذَلِکَ بِعَرَفَۃَ مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ وَقَضَی تَفَثَہُ ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَزَادَ دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ حِیْنَ بَرَقَ الْفَجْرُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بِشْرَانَ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۹۶۰۔ ابن ماجہ ۳۰۱۶]
(٩٨١٤) حارثہ بن لام (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مزدلفہ میں آیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں طی کے دو پہاڑوں کے درمیان سے آیا ہوں، قسم بخدا ! میں اپنے آپ کو تھکا کر آیا ہوں اور اپنی سواری کو بھی۔ میں نے کوئی پہاڑ نہیں چھوڑا مگر میں نے اس پر ضرور وقوف کیا ہے۔ کیا میرے لیے حج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ مزدلفہ میں نماز فجر میں ہمارے ساتھ حاضر ہوجاتا ہے اور اس نے وقوف عرفہ دن یا رات کے حصہ میں کیا ہوا ہے۔ اس کا حج مکمل ہوگیا اور میل کچیل ختم ہوگئی۔ سفیان کہتے ہیں کہ زکریا نے اس میں کچھ اضافہ کیا ہے، وہ تینوں سے اس حدیث کو زیادہ یاد رکھنے والے ہیں، کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اس وقت طی کے پہاڑوں سے آیا ہوں۔ میں نے اپنی سواری اور اپنے آپ کو بھی تھکا دیا ہے، کیا میرے لیے حج ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ہمارے ساتھ اس نماز میں حاضر ہوا اور ہمارے ساتھ وقوف کیا اور رات و دن کے حصہ میں عرفہ کے اندر وقوف کیا اس کا حج مکمل ہوگیا ، گندگی دور ہوگئی ۔ سفیان کہتے ہیں کہ داود بن ابی معسر نے کچھ اضافہ کیا ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جب فجر طلوع ہوئی۔

9820

(۹۸۱۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَوْرَۃُ بْنُ الْحَکَمِ صَاحِبُ الرَّأْیِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : مَنْ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ قَبْلَ الصُّبْحِ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ وَمَنْ فَاتَہُ فَقَدْ فَاتَہُ الْحَجُّ ۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٨١٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو عرفات سے صبح سے پہلے واپس پلٹ آیا اور جس کا وقوف عرفہ رہ گیا تو اس کا حج بھی رہ گیا۔

9821

(۹۸۱۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : لاَ یَفُوتُ الْحَجُّ حَتَّی یَنْفَجِرَ الْفَجْرُ مِنْ لَیْلَۃِ جَمْعٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَبْلَغَکَ ذَلِکَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ قَالَ عَطَائٌ : نَعَمْ۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٨١٦) ابن جریج حضرت عطاء بن ابی رباح سے نقل فرماتے ہیں کہ حج فوت نہیں ہوتا یعنی نہیں رہ جاتا جب تک کہ مزدلفہ کی رات کے بعد فجر طلوع نہ ہوجاتی۔ کہتے ہیں : میں نے عطاء سے کہا : کیا یہ بات آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہنچی ہے ؟ فرمانے لگے : ہاں۔

9822

(۹۸۱۷) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ قَالَ ذَلِکَ۔
(٩٨١٧) ایضا۔

9823

(۹۸۱۸) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَہُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ أَدْرَکَ لَیْلَۃَ النَّحْرِ قَبْلَ أَنْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ وَمَنْ لَمْ یَقِفْ حَتَّی یُصْبِحَ فَقَدْ فَاتَہُ الْحَجُّ۔ [ضعیف]
(٩٨١٨) عبداللہ بن عمر (رض) حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے قربانی کی رات طلوع فجر سے پہلے پالی، اس نے حج کو پالیا اور جس نے صبح سے پہلے وقوف نہ کیا اس کا حج رہ گیا ، نہ ہوسکا۔

9824

(۹۸۱۹) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُمَا أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مِثْلَہُ۔
(٩٨١٩) ایضا۔

9825

(۹۸۲۰)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنِی عَمِّی جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ کَانَ یَقُولُ (ح)وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ أَدْرَکَ لَیْلَۃَ النَّحْرِ مِنَ الْحَاجِّ فَوَقَفَ بِجِبَالِ عَرَفَۃَ قَبْلَ أَنْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ وَمَنْ لَمْ یُدْرِکْ عَرَفَۃَ قَبْلَ أَنْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ فَقَدْ فَاتَہُ الْحَجُّ فَلْیَأْتِ الْبَیْتَ فَلْیَطُفْ بِہِ سَبْعًا وَیَطُوفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ سَبْعًا ثُمَّ لْیَحْلِقْ أَوْ یُقَصِّرْ إِنْ شَائَ وَإِنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیُہُ فَلْیَنْحَرْہُ قَبْلَ أَنْ یَحْلِقَ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ طَوَافِہِ وَسَعْیِہِ فَلْیَحْلِقْ أَوْ یُقَصِّرْ ثُمَّ لْیَرْجِعْ إِلَی أَہْلِہِ فَإِنْ أَدْرَکَہُ الْحَجُّ قَابِلً فَلْیَحُجَّ إِنِ اسْتَطَاعَ وَلْیُہْدِ فِی حَجَّہِ فَإِن لَمْ یَجِدْ ہَدْیًا فَلْیَصُمْ عَنْہُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَہْلِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۵۸۱]
(٩٨٢٠) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حاجیوں میں سے جس نی قربانی کی رات کو پا لیا اور طلوع فجر سے پہلے عرفہ کے پہاڑوں میں وقوف کیا، اس نے حج کو پا لیا اور جو طلوع فجر سے پہلے وقوف عرفہ کو نہ پاسکا اس کا حج رہ گیا۔ وہ بیت اللہ میں آکر سات چکر لگائے اور صفا و مروہ کی سعی کرے پھر سر منڈوائے یا بال کتروائے، پھر اپنے گھر واپس لوٹ جائے۔ اگر آئندہ سال حج کے ایام اس کو پالیں اور اس میں طاقت ہو یعنی زادہ راہ ہو تو حج اور قربانی کرے ۔ اگر قربانی میسر نہ ہو تو تین دن کے روزے ایام حج میں رکھے اور سات روزے گھر واپس آکر رکھ لے۔

9826

(۹۸۲۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ : أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ الأَنْصَارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَج حَاجًّا حَتَّی إِذَا کَانَ بِالنَّازِیَۃِ مِنْ طَرِیقِ مَکَّۃَ أَضَلَّ رَوَاحِلَہُ ثُمَّ أَنَّہُ قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ النَّحْرِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لَہُ عُمَرَ : اصْنَعْ کَمَا یَصْنَعُ الْمُعْتَمِرُ ثُمَّ قَدْ حَلَلْتَ فَإِذَا أَدْرَکَکَ الْحَجُّ قَابِلً فَاحْجُجْ وَأَہْدِ مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ مالک ۸۵۶]
(٩٨٢١) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ ابو ایوب انصاری حج کے لیے نکلے ، جب وہ مکہ کے راستے میں نازیہ مقام تک آئے تو ان کی سواری گم ہوگئی۔ پھر وہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس قربانی کے دن آئے اور ان کے سامنے واقعہ ذکر کیا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ویسا کرو جیسے عمرہ کرنے والے کرتے ہیں ، پھر آپ حلال ہو جائو۔ اگر آئندہ سال آپ کو حج پالے تو حج کرنا اور قربانی کرنا جو میسر ہو۔

9827

(۹۸۲۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَغَیْرُہُمَا أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ ہَبَّارَ بْنَ الأَسْوَدِ جَائَ یَوْمَ النَّحْرِ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَنْحَرُ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَخْطَأْنَا کُنَّا نَرَی أَنَّ ہَذَا الْیَوْمَ یَوْمُ عَرَفَۃَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: اذْہَبْ إِلَی مَکَّۃَ فَطُفْ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ أَنْتَ وَمَنْ مَعَکَ ثُمَّ انْحَرْ ہَدْیًا إِنْ کَانَ مَعَکَ ثُمَّ احْلِقُوا أَوْ قَصِّرُوا وَارْجِعُوا فَإِذَا کَانَ حَجٌّ قَابِلٌ فَحُجُّوا وَأَہْدُوا فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃٍ إِذَا رَجَعَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ مالک ۸۵۷]
(٩٨٢٢) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ ہبار بن اسود قربانی کے دن آئے اور حضرت عمر (رض) قربانی کر رہے تھے۔ کہنے لگے : اے امیرالمومنین ! ہم سے غلطی ہوگئی ، ہم تو آج عرفہ کا دن خیال کر رہے تھے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : مکہ جاؤ اور بیت اللہ کے سات چکر کاٹ کر طواف کرو۔ صفا و مروہ کی سعی کرو۔ پھر قربانی کرو ۔ اگر قربانی موجود ہے۔ پھر سر منڈواؤ یا بال کٹاؤ اور واپس پلٹ جاؤ۔ جب آئندہ سال حج ہو تو حج اور قربانی کرو اور اگر قربانی نہ ہو تو تین دن کے روزے حج کے ایام میں اور سات روزے واپس لوٹ کررکھو۔

9828

(۹۸۲۳)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیُّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ فَاتَہُ الْحَجُّ قَالَ : یُہِلُّ بِعُمْرَۃٍ وَعَلَیْہِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ ثُمَّ خَرَجْتُ الْعَامَ الْمُقْبِلَ فَلَقِیتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَسَأَلْتُہُ عَنْ رَجُلٍ فَاتَہُ الْحَجُّ قَالَ : یُہِلُّ بِعُمْرَۃٍ وَعَلَیْہِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ کَذَا رَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْہُ وَرُوِیَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ عَنْہُ فَقَالَ : وَیُہْرِیقُ دَمًا۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ : یَحِلُّ بِعُمْرَۃٍ وَیَحُجُّ مِنْ قَابِلٍ وَلَیْسَ عَلَیْہِ ہَدْیٌ۔ قَالَ فَلَقِیتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ بَعْدَ عِشْرِینَ سَنَۃٍ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ عَنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ ۔ [صحیح]
(٩٨٢٣) (الف) ابراہیم حضرت اسود سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے ایک ایسے آدمی کے متعلق حضرت عمر (رض) سے سوال کیا جس کا حج رہ گیا تھا، فرمانے لگے : وہ عمرہ کا تلبیہ کہے اور آئندہ سال اس پر حج ہے۔ پھر آئندہ سال میں نکلا تو زید بن ثابت سے ملاقات ہوگئی۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ جس شخص کا حج رہ جائے ؟ وہ فرمانے لگے کہ وہ عمرہ کا احرام باندھے اور آئندہ سال حج کرے۔
(ب) اعمش اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ عمرہ سے حلال ہوگا اور آئندہ سال حج کرے گا۔ اس پر قربانی نہیں ہے۔
(ج) ادریس اودی ان سے روایت کرتے ہیں کہ وہ قربانی کرے۔

9829

(۹۸۲۴)کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُغِیرَۃِ الضَّبِّیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ فَاتَہُ الْحَجُّ قَالَ عُمَرُ : اجْعَلْہَا عُمْرَۃً وَعَلَیْکَ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ قَالَ الأَسْوَدُ : مَکَثْتُ عِشْرِینَ سَنَۃً ثُمَّ سَأَلْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُمَرَ۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٨٢٤) ابراہیم نخعی حضرت ساود سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عمر (رض) کے پاس آیا ، جس کا حج رہ گیا تھا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کو عمرہ بنا لو اور آئندہ سال آپ کے اوپر حج ہے۔ اسود کہتے ہیں : میں ٢٠ سال تک ٹھہرا رہا۔ پھر میں نے زید بن ثابت سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے بھی حضرت عمر (رض) کی طرح فرمایا۔

9830

(۹۸۲۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَائَ ہُ رَجُلٌ فِی وَسَطِ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ وَقَدْ فَاتَہُ الْحَجُّ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : طُفْ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَعَلَیْکَ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ وَلَمْ یَذْکُرْ ہَدْیًا۔ ہَذِہِ الرِّوَایَۃُ وَمَا قَبْلَہَا عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُوتَصِلَتَانِ وَرِوَایَۃُ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْہُ مُنْقَطِعَۃٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : الْحَدِیثُ الْمُوتَصِلُ عَنْ عُمَرَ یُوَافِقُ حَدِیثَنَا عَنْ عُمَرَ وَیَزِیدُ حَدِیثُنَا عَلَیْہِ الْہَدْیَ وَالَّذِی یَزِیدُ فِی الْحَدِیثِ أَوْلَی بِالْحِفْظِ مِنَ الَّذِی لَمْ یَأْتِ بِالزِّیَادِۃِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ کَمَا قُلْنَا مُوتَصِلاً۔ وَفِی رِوَایَۃِ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ إِنْ صَحَّتْ وَیُہْرِیقُ دَمًا وَہِیَ تَشْہَدُ لِرِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ بِالصَّحَۃِ۔ وَرَوَی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ ہَبَّارِ بْنِ الأَسْوَدِ أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ فَاتَہُ الْحَجُّ فَذَکَرَہُ مَوْصُولاً۔ وَرُوِّینَا فِی قِصَّۃِ حُزَابَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الزُّبَیْرِ مَا دَلَّ عَلَی وُجُوبُ الْہَدْیِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ نَسِیَ شَیْئًا مِنْ نُسُکِہِ أَوْ تَرَکَہُ فَلْیُہْرِقْ دَمًا۔ [حسن۔ اخرجہ ابن الجعد: ۲۳۴۰]
(٩٨٢٥) حارث بن عبداللہ بن ابی ربیعہ کہتے ہیں : میں نے حضرت عمر (رض) سے سنا کہ ایک آدمی ایام تشریق کے درمیان میں آیا جس کا حج رہ گیا تھا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کرو اور آئندہ سال آپ پر حج ہوگا لیکن قربانی کا تذکرہ نہیں کیا۔
(ب) ادریس اودی کی روایت میں ہے ، اگر وہ روایت صحیح ہے تو پھر وہ قربانی کرے اور یہ سلیمان بن یسار کی روایت کے صحیح ہونے پر دلالت کرتی ہے ۔
(ج) سلیمان بن یسار حضرت ھبار بن اسود سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کا حج رہ گیا۔ وہ اسے موصول ذکر کرتے ہیں۔
(د) حزابہ کا قصہ جو ابن عمر اور ابن زبیر سے منقول ہے وہ قربانی کے وجوب پر دلالت کرتا ہے۔
(ر) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو مناسکِ حج میں سے کوئی چیز بھول جائے یا چھوڑ دے تو وہ قربانی دے۔

9831

(۹۸۲۶)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الْبَشِیرِیُّ مِنْ أَوْلاَدِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّفَّائُ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : فِطْرُکُمْ یَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاکُمْ یَوْمَ تُضَحُّونَ کُلُّ عَرَفَۃَ مَوْقِفٌ وَکُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ وَکُلُّ مِنًی مَنْحَرٌ وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ مَنْحَرٌ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا وَرَوَاہُ ابْنُ عُلَیَّۃَ وَعَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَوْقُوفًا وَرُوِیَ بَعْضُہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مَرْفُوعًا وَرُوِیَ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۲۳۲۴]
(٩٨٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ تمہاری عیدالفطر کا دن وہ ہے جس دن تم افطار کرتے ہو اور تمہاری عید الاضحی کا دن وہ ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو اور تمام عرفہ کا میدان وقوف کی جگہ ہے اور تمام مزدلفہ کا میدان بھی وقوف کی جگہ ہے اور منیٰ کا پورا میدان قربانی کی جگہ ہے اور مکہ کے تمام راستے قربانی کی جگہ ہیں۔

9832

(۹۸۲۷)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَاتِمٍ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : عَرَفَۃُ یَوْمَ یُعَرِّفُ الإِمَامُ وَالأَضْحَی یَوْمَ یُضَحِّی الإِمَامُ وَالْفِطْرُ یَوْمَ یُفْطِرُ الإِمَامُ ۔ مُحَمَّدُ ہَذَا یُعْرَفُ بِالْفَارِسِیِّ وَہُوَ کُوفِیٌّ قَاضِی فَارِسَ تَفَرَّدَ بِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [منکر]
(٩٨٢٧) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عرفہ کا دن وہ ہے جب امام وقوف عرفہ کرتا ہے اور عید الاضحی کا دن جس دن امام قربانی کرتا ہے اور عیدالفطر جس دن امام افطار کرے۔

9833

(۹۸۲۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنِ السَّفَّاحِ بْنِ مَطَرٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أُسَیْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : یَوْمُ عَرَفَۃَ الْیَوْمُ الَّذِی یُعَرِّفُ النَّاسُ فِیہِ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ جَیِّدٌ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود فی المراسیل ۱۳۸]
(٩٨٢٨) خالد بن اسید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عرفہ کا دن وہ ہوتا ہے جب لوگ عرفہ میں قیام کرتے ہیں۔

9834

(۹۸۲۹)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ : رَجُلٌ حَجَّ أَوَّلَ مَا حَجَّ فَأَخْطَأَ النَّاسُ بِیَوْمِ النَّحْرِ أَیَجْزِئُ عَنْہُ قَالَ : نَعَمْ إِی لَعَمْرِی إِنَّہَا لَتَجْزِئُ عَنْہُ قَالَ وَأَحْسِبُہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ : فِطْرُکُمْ یَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاکُمْ یَوْمَ تُضَحُّونَ ۔ وَأُرَاہُ قَالَ : وَعَرَفَۃُ یَوْمَ تَعَرِّفُونَ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی لام ۱/ ۳۸۲]
(٩٨٢٩) ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے عطا سے کہا : ایک شخص نے حج کیا ، پھر یوم النحر یعنی قربانی کے دن کو بھول گیا۔ کیا ان سے کفایت کر جائے گا۔ فرماتے ہیں : میری عمر کی قسم ! اس سے کفایت کر جائے گا۔ میرا گمان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری عیدالفطر کا دن وہ ہے جس دن امام افطار کرے اور تمہاری عیدالاضحی کا دن جب تم قربانی کرو اور میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور عرفہ کا وہ دن ہے جب لوگ قیام کریں۔

9835

(۹۸۳۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ ابْنِ السَّقَّائِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ بَطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدِ بْنِ جَبْرٍ أَبِی الْحَجَّاجِ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی (وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَۃً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا) قَالَ : یَثُوبُونَ إِلَیْہِ وَیَذْہَبُونَ وَیَرْجِعُونَ لاَ یَقْضُونَ مِنْہُ وَطَرًا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن جریر فی تفسیرہ ۱/ ۵۸۰]
(٩٨٣٠) ابو حجاج مجاہد بن جبر سے اللہ کے اس قول کے بارے میں منقول ہے : { وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًا } ” اور جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لییلوٹنے کی جگہ (یا ثواب کی جگہ) اور امن کی جگہ بنایا۔ “ فرماتے ہیں : وہ اس سے ثواب حاصل کرتے ہیں اور جاتے ہیں اور واپس آتے ہیں لیکن دنیوی مقصد حاصل نہیں کرتے۔

9836

(۹۸۳۱)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ} یَقُولُ : لاَ یَقْضُونَ مِنْہُ وَطَرًا أَبَدًا (وَأَمْنًا) یَقُولُ : لاَ یَخَافُ مَنْ دَخَلَہُ۔ [صحیح]
(٩٨٣١) ابن ابی نجیح حضرت مجاہد سے نقل فرماتے ہیں کہ { مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ } (البقرۃ : ١٢٥) سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنے (دنیاوی) مقاصد حاصل نہیں کرتے۔ اور امنا سے مراد یہ ہے کہ شہر مکہ میں داخل ہوجاتا ہے وہ خوف نہیں کھاتا۔

9837

(۹۸۳۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ (وَأَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ) قَالَ : لَمَّا أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ إِبْرَاہِیمُ -ﷺ أَنَّْ یُؤَذِّنَ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ قَالَ : یَا أُیَّہَا النَّاسُ إِنَّ رَبَّکُمُ اتَّخَذَ بَیْتًا وَأَمَرَکُمْ أَنْ تَحُجُّوہُ فَاسْتَجَابَ لَہُ مَا سَمِعَہُ مِنْ حَجَرٍ أَوْ شَجَرٍ أَوْ أَکَمَۃٍ أَوْ تُرَابٍ أَوْ شَیْئٍ فَقَالُوا : لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ۔ [حسن لغیرہ۔ ابن عساکر فی تاریخہ ۶/ ۲۰۶]
(٩٨٣٢) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے اللہ کے ارشاد { وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ } (الحج : ٢٧) کہ متعلق نقل فرماتے ہیں کہ جب اللہ نے ابراہیم کو حکم دیا کہ لوگوں میں حج کا اعلان کردیں کو انھوں نے فرمایا : اے لوگو ! تمہارے رب نے گھر بنوایا ہے اور وہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم اس کا حج کرو۔ ان کی آواز یا دعوت کو ہر پتھر، درخت، گھاس، مٹی اور ہر چیز جس نے بھی سنا قبول کیا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ ! ہم حاضر ہیں۔ اے اللہ ! ہم حاضر ہیں۔

9838

(۹۸۳۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ قَابُوسٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا فَرَغَ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ مِنْ بِنَائِ الْبَیْتِ قَالَ : رَبِّ قَدْ فَرَغْتُ فَقَالَ : أَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ قَالَ : رَبِّ وَمَا یَبْلُغُ صَوْتِی قَالَ أَذِّنْ وَعَلَیَّ الْبَلاَغُ قَالَ : رَبِّ کَیْفَ أَقُولُ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْحَجُّ حَجُّ الْبَیْتِ الْعَتِیقِ فَسَمِعَہُ مَنْ بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ أَلاَ تَرَی أَنَّہُمْ یَجِیئُونَ مِنْ أَقْصَی الأَرْضِ یُلَبُّونَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الحاکم ۲/ ۴۲۱]
(٩٨٣٣) ابن ابی ظبیان اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) بیت اللہ کو بنانے سے فارغ ہوئے تو کہنے لگے : اے میرے رب ! میں فارغ ہوگیا ہوں تو اللہ رب العزت نے فرمایا : لوگوں میں حج کا اعلان کر دو۔ کہنے لگے : اے میرے رب ! میری آواز نہ پہنچ سکے گی ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اعلان تم کرو آواز میں پہنچا دوں گا۔ کہنے لگے : اے میرے ! رب میں کیا کہوں ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہو : اے لوگو ! اللہ نے تمہارے اوپر بیت اللہ کے حج کو فرض کردیا ہے۔ ان کی آواز کو آسمان و زمین کے درمیان رہنے والوں نے سن لیا، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ لوگ زمین کے کناروں سے تلبیہ کہتے ہوئے آتے ہیں۔

9839

(۹۸۳۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَذَکَرُوا الدَّجَّالَ فَقَالُوا : إِنَّہُ مَکْتُوبٌ بَیْنَ عَیْنَیْہِ ک ف ر فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَمْ أَسْمَعْہُ یَقُولُ ذَلِکَ وَلَکِنَّہُ قَالَ : أَمَّا إِبْرَاہِیمُ فَانْظُرُوا إِلَی صَاحِبِکُمْ وَأَمَّا مُوسَی فَرَجُلٌ آدَمُ جَعْدٌ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَۃٍ کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ قَدِ انْحَدَرَ مِنَ الْوَادِی یُلَبِّی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَدِیٍّ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۹۶]
(٩٨٣٤) مجاہد فرماتے ہیں کہ ہم ابن عباس (رض) کے پاس موجود تھے ، لوگوں نے دجال کا تذکرہ کیا اور کہنے لگے : اس کی آنکھوں کے درمیان (ک ف ر) لکھا ہوگا۔ ابن عباس (رض) فرمانے لگے : میں نے یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح نہیں سنی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہرحال حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تو تم اپنے ساتھی کی جانب دیکھو اور موسیٰ (علیہ السلام) تو وہ گندمی رنگ، گھنگریالے بالوں والے، سرخ اونٹ پر سوار تھے جس کو کھجور کے پتوں کی بنی ہوئی مضبوط رسی سے لگام دی ہوئی ہے گویا میں ان کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ وادی سے نیچے اتر رہے ہیں اور تلبیہ پکار رہے ہیں۔

9840

(۹۸۳۵)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَیْسَرَۃَ الْبَکْرِیِّ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : کَانَ مَوْضِعُ الْبَیْتِ فِی زَمَنِ آدَمَ شِبْرًا أَوْ أَکْثَرَ عَلَمًا فَکَانَتِ الْمَلاَئِکَۃُ تَحُجُّہُ قَبْلَ آدَمَ ثُمَّ حَجَّ آدَمُ فَاسْتَقْبَلَتْہُ الْمَلاَئِکَۃُ فَقَالُوا : یَا آدَمُ مِنْ أَیْنَ جِئْتَ؟ قَالَ : حَجَجْتُ الْبَیْتَ فَقَالُوا : قَدْ حَجَّتْہُ الْمَلاَئِکَۃُ قَبْلَکَ۔ [منکر۔ اخرجہ المولف فی الشعب ۳۹۸۶]
(٩٨٣٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدم کے دور میں بیت اللہ کی جگہ ایک بالشت یا زیادہ تھی بطور علامت و نشانی، فرشتے آدم (علیہ السلام) سے پہلے اس کا حج کرتے تھے۔ پھر آدم (علیہ السلام) نے اس کا حج کیا تو فرشتے آدم (علیہ السلام) کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا : اے آدم ! آپ کہاں سے آئے ؟ فرمانے لگے : میں نے بیت اللہ کا حج کیا ہے، انھوں نے کہا : آپ سے پہلے فرشتوں نے اس کا حج کیا ہے۔

9841

(۹۸۳۶)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی لَبِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ أَوْ غَیْرِہِ قَالَ : حَجَّ آدَمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَلَقِیَتْہُ الْمَلاَئِکَۃُ فَقَالُوا : بُرَّ نُسُکُکَ آدَمُ لَقَدْ حَجَجْنَا قَبْلَکَ بِأَلْفَیْ عَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۵۳۲]
(٩٨٣٦) محمد بن کعب قرظی یا ان کے علاوہ کوئی بیان کرتا ہے کہ آدم (علیہ السلام) نے بیت اللہ کا حج کیا، ان سے فرشتوں نے ملاقات کی اور کہا کہ آدم (علیہ السلام) کا حج قبول کیا گیا، حالاں کہ ہم نے آپ سے دو ہزار سال پہلے اس کا حج کیا تھا۔

9842

(۹۸۳۷)حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لَقَدْ سَلَکَ فَجَّ الرَّوْحَائِ سَبْعُونَ نَبِیًّا حُجَّاجًا عَلَیْہِمْ ثِیَابُ الصُّوفِ وَلَقَدْ صَلَّی فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ سَبْعُونَ نَبِیًّا۔وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی ثِقَۃٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ قَالَ : مَا مِنْ نَبِیٍّ إِلاَّ وَقَدْ حَجَّ الْبَیْتَ إِلاَّ مَا کَانَ مِنْ ہُودٍ وَصَالِحٍ وَلَقَدْ حَجَّہُ نُوحٌ فَلَمَّا کَانَ مِنَ الأَرْضِ مَا کَانَ مِنَ الْغَرَقِ أَصَابَ الْبَیْتَ مَا أَصَابَ الأَرْضَ وَکَانَ الْبَیْتُ رَبْوَۃً حَمْرَائَ فَبَعَثَ اللَّہُ ہُودًا عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَتَشَاغَلَ بِأَمْرِ قَوْمِہِ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ إِلَیْہِ فَلَمْ یَحُجَّہُ حَتَّی مَاتَ فَلَمَّا بَوَّأَہُ اللَّہُ لإِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حَجَّہُ ثُمَّ لَمْ یَبْقَ نَبِیٌّ بَعْدَہُ إِلاَّ حَجَّہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحاکم ۲/ ۶۵۳]
(٩٨٣٧) مقسم حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ٧٠ نبی روحا کے راستے حج کے لیے چلے، انھوں نے روئی کے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور مسجد ” خیف “ میں ٧٠ نبیوں نے نماز ادا کی۔
(ب) عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ ہر نبی نے بیت اللہ کا حج کیا، لیکن ہود، صالح (علیہ السلام) کے سوا اور نوح (علیہ السلام) نے بھی بیت اللہ کا حج کیا، جب زمین پر طوفانِ نوح نہ آیا تھا، یعنی سیلاب، جب زمین پر پانی، سیلاب آیا تو بیت اللہ کا بھی نقصان ہوا اور بیت اللہ ایک سرخ ٹیلے پر تھا۔ اللہ رب العزت نے ہود کو مبعوث فرمایا : وہ اپنی قوم کے معاملہ میں مصروف ہوگئے۔ یہاں تک کہ اللہ نے ان کو فوت کرلیا لیکن وہ حج نہ کرسکے۔ پھر جب اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو جگہ عطا فرمائی تو اس نے حج کیا۔ پھر ہر نبی نے اس کا حج کیا۔

9843

(۹۸۳۸)أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَوْسٍ أَبُو زَیْدٍ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : حَجَّ مُوسَی بْنُ عِمْرَانَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی خَمْسِینَ أَلْفًا مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ وَعَلَیْہِ عَبَائَ تَانِ قَطَوَانِیَّتَانِ وَہُوَ یُلَبِّی لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ تَعَبُّدًا وَرِقًّا لَبَّیْکَ أَنَا عَبْدُکَ أَنَا لَدَیْکَ لَدَیْکَ یَا کَشَّافَ الْکُرَبِ قَالَ فَجَاوَبَتْہُ الْجِبَالُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلَمْ یُحْکَ لَنَا عَنْ أَحَدٍ مِنَ النَّبِیِّینَ وَلاَ الأُمَمِ الْخَالِینَ : أَنَّہُ جَائَ الْبَیْتَ أَحَدٌ قَطُّ إِلاَّ حَرَامًا وَلَمْ یَدْخُلْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَکَّۃَ عَلِمْنَاہُ إِلاَّ حَرَامًا إِلاَّ فِی حَرْبِ الْفَتْحِ۔ [ضعیف جداً]
(٩٨٣٨) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ موسیٰ بن عمران نے بنی اسرائیل کے ٥٠ ہزار آدمیوں میں حج کیا۔ ان کے اوپر دو روئی کی چادریں تھیں۔ اور وہ تلبیہ پکار رہے تھے۔ اے اللہ ! حاضر ہوں، اے اللہ ! حاضر ہوں عبادت کے اعتبار سے۔ اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں۔ میں تیرے پاس ہوں۔ اے مصائب کو دور ہٹانے والے، اس کا پہاڑوں نے بھی جواب دیا۔
قالشافعی کسی نبی یا امتی سے حکایت نہیں کی گئی۔ جو بھی بیت اللہ میں آیا احرام کی حالت میں آیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی مکہ میں داخل ہوئے تو احرام کی حالت میں سوائے فتح مکہ کے موقع پر۔

9844

(۹۸۳۹)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : مَا یَدْخُلُ مَکَّۃَ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِہَا وَلاَ مِنْ غَیْرِ أَہْلِہَا إِلاَّ بِإِحْرَامٍ۔ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَوَاللَّہِ مَا دَخَلَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ إِلاَّ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا۔ [صحیح]
(٩٨٣٩) عطاء حضرت ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ مکہ کا رہنے والا یا کوئی دوسرا مکہ میں احرام کی حالت میں داخل ہوتا تھا۔
(ب) عطاء ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف حج یا عمرہ کے لیے مکہ میں داخل ہوئے۔

9845

(۹۸۴۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ المُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ بِہَرَاۃَ فِی سَنَۃِ تِسْعٍ وَسَبْعِینَ وَمِائَتَیْنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مَکَّۃَ وَعَلَی رَأْسِہِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَہُ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ : اقْتُلُوہُ ۔ قَالَ مَالِکٌ : وَلَمْ یَکُنِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَیَحْیَی وَغَیْرِہِمَا کُلُّہُمْ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۴۹]
(٩٨٤٠) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ والے سال داخل ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر پر خود تھی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اتاری تو ایک شخص آیا۔ اس نے کہا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قتل کر دو۔ مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت احرام کی حالت میں نہ تھے۔

9846

(۹۸۴۱)أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمَّارٍ الدُّہْنِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ دَخَلَ مَکَّۃَ یَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۸]
(٩٨٤١) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح والے سال مکہ میں داخل ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر پر سیاہ پگڑی تھی اور بغیر احرام کے تھے۔

9847

(۹۸۴۲)أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ دَخَلَ مَکَّۃَ یَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ ۔ [صحیح۔ ابن ماجہ ۲۸۲۲]
(٩٨٤٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح والے سال مکہ میں داخل ہوئے۔ آپ کے سر پر سیاہ رنگ کی پگڑی تھی۔

9848

(۹۸۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فِی فَتْحِ مَکَّۃَ قَالَ فَقَامَ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ حَبَسَ عَنْ مَکَّۃَ الْفِیلَ وَسَلَّطَ عَلَیْہَا رَسُولَہُ وَالْمُؤْمِنِینَ وَإِنَّہَا لَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِی وَلاَ لأَحَدٍ بَعْدِی وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِی سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ وَإِنَّہَا سَاعَتِی ہَذِہِ ۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۳۰۲]
(٩٨٤٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور فرمایا : اللہ نے مکہ سے ہاتھیوں کو روک لیا اپنے رسول اور مومنوں کو مسلط کردیا۔ یہ نہ تو مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال تھا اور نہ ہی میرے بعد اور میرے لیے بھی دن کی اس گھڑی میں جائز قرار دیا گیا ہے اور یہی وہ گھڑی ہے۔

9849

(۹۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُونَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو: إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ أَقْبَلَ مِنْ مَکَّۃَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِقُدَیْدٍ جَائَ ہُ خَبَرٌ مِنَ الْمَدِینَۃِ فَرَجَعَ فَدَخَلَ مَکَّۃَ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۹۴۷۱]
(٩٨٤٤) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) مکہ آئیجب، ” قدید “ نامی جگہ آئے تو ان کو مدینہ سے کوئی خبر ملی تو واپس لوٹ گئے اور مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہوئے۔

9850

(۹۸۴۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یَدْخُلُ مَکَّۃَ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ فَقَالَ : لاَ أَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا۔ [صحیح]
(٩٨٤٥) امام مالک ابن شہاب سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہوتا ہے تو فرمانے لگے : میں اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتا۔

9851

(۹۸۴۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قَتَادَۃَ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ غَزْوَۃَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَأَہَلُّوا بِعُمْرَۃٍ غَیْرِی قَالَ فَاصْطَدْتُ حِمَارَ وَحْشٍ فَأَطْعَمْتُ أَصْحَابِی وَہُمْ مُحْرِمُونَ ثُمَّ أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ فَأَنْبَأْتُہُ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْ لَحْمِہِ فَاضِلَۃً قَالَ : کُلُوہُ ۔ وَہُمْ مُحْرِمُونَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْقَاحَۃِ وَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَغَیْرُ الْمُحْرِمِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۶]
(٩٨٤٦) عبداللہ بن ابوقتادہ کو ان کے والد نے خبر دی کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر غزوہ حدیبیہ میں حصہ لیا۔ میرے علاوہ دوسروں نے عمرہ کا احرام باندھا، تو میں وحشی گدھے کا شکار کیا تو میں نے اپنے محرم ساتھیوں کو کھلا دیا۔ پھر میں نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی اور ہمارے پاس زائد گوشت بھی تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھاؤ اور وہ سب محرم تھے۔
(ب) ابوقتادہ کے غلام ابو محمد حضرت ابوقتادہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے ۔ جب ہم ” قاحہ “ نامی جگہ آئے تو ہم سے بعض محرم تھے اور بعض غیر محرم۔

9852

(۹۸۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سِنَانٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الْحَجُّ کُلَّ عَامٍ؟ قَالَ : لاَ بَلْ حَجَّۃٌ فَمَنْ حَجَّ بَعْدَ ذَلِکَ فَہُوَ تَطَوَّعٌ وَلَو قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَلَوْ وَجَبَتْ لَمْ تَسْمَعُوا وَلَمْ تُطِیعُوا۔ وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ سُرَاقَۃَ فِی الْعُمْرَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۲۶۲۰]
(٩٨٤٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اقرع بن حابس (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا حج ہر سال ہے ؟ فرمایا : نہیں، بلکہ جس نے ایک حج کے بعد دوسرا کیا تو وہ نفل ہے اور فرمایا : اگر میں کہہ دیتا، ہاں تو واجب ہوجاتا۔ اگر واجب ہوجاتا تو تم سمع و اطاعت کی طاقت نہ رکھتے۔

9853

(۹۸۴۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ السَّبِیعِیُّ عَنْ أَبِی السَّفَرِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَسْمِعُونِی مَا تَقُولُونَ وَافْہَمُوا مَا أَقُولُ لَکُمْ أَلاَ لاَ تَخْرُجُوا فَتَقُولُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَیُّمَا غُلاَمٍ حَجَّ بِہِ أَہْلُہُ فَبَلَغَ مَبْلَغَ الرِّجَالِ فَعَلَیْہِ الْحَجُّ فَإِنْ مَاتَ فَقَدْ قَضَی حَجَّتَہُ ، وَأَیُّمَا عَبْدٍ مَمْلُوکٍ حَجَّ بِہِ أَہْلُہُ فَیُعْتَقُ فَعَلَیْہِ الْحَجُّ وَإِنْ مَاتَ فَقَدْ قَضَی حَجَّتَہُ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۱۴۱۸۷۵]
(٩٨٤٨) ابوسفر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : مجھے اپنی بات سناؤ جو تم کہتے ہو اور اس بات کو سمجھو جو میں تمہیں کہتا ہوں۔ خبردار ! تم نکلو نہیں۔ تم کہتے ہو کہ جس بچہ کے گھر وہ لوں نے اس کی طرف سے حج کیا، پھر وہ بچہ بالغ ہوگیا تو اس پر حج ہے، اگر وہ فوت ہوگیا تو اس کا حج پورا ہوگیا اور جس غلام کی جانب اس کے گھر والوں نے حج کیا وہ آزاد کردیا گیا تو اس پر حج ہے، اگر فوت ہوگیا تو اس کا حج پورا ہوگیا۔

9854

(۹۸۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَہُ قَالَ : أَیُّمَا صَبِیٍّ حَجَّ ثُمَّ بَلَغَ الْحِنْثَ فَعَلَیْہِ أَنْ یَحُجَّ حَجَّۃً أُخْرَی وَأَیُّمَا أَعْرَابِیٍّ حَجَّ ثُمَّ ہَاجَرَ فَعَلَیْہِ أَنْ یَحُجَّ حَجَّۃً أُخْرَی وَأَیُّمَا عَبْدٌ حَجَّ ثُمَّ أُعْتِقَ فَعَلَیْہِ حَجَّۃٌ أُخْرَی قَالَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا بِہِ مَرْفُوعًا قَالَ الشَّیْخُ : تَفَرَّدَ بِرَفْعِہِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْقُوفًا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ مَوْقُوفًا وَہُوَ الصَّوَابُ۔ [صحیح]
(٩٨٤٩) ابو ظبیان ابن عباس (رض) سے مرفوعاًنقل فرماتے ہیں کہ جس بچے نے حج کیا پھر بالغ ہوگیا، اس پر دوسرا حج واجب ہے اور جس دیہاتی نے حج کیا ، پھر ہجرت کی ، اس کے ذمہ بھی دوسرا حج ہے اور جس غلام نے حج کیا پھر آزاد کردیا گیا تو اس پر بھی دوسرا واجب ہے۔

9855

(۹۸۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوسَعْدٍ الْمَالِینِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا شُرَیْحُ بْنُ عَقِیلٍ حَدَّثَنَا أَبُومَرْوَانَ الْعُثْمَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ ابْنَیْ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِمَا جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : لَوْ حَجَّ صَغِیرٌ حَجَّۃً لَکَانَتْ عَلَیْہِ حَجَّۃٌ إِذَا بَلَغَ إِنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلاً ۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ فِی الْعَبْدِ وَالأَعْرَابِیِّ عَلَی ہَذَا النَّسَقِ۔ وَحَرَامُ بْنُ عُثْمَانَ ضَعِیفٌ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ فِی مَمْلُوکٍ أَہَلَّ بِالْحَجِّ ثُمَّ عُتِقَ قَالاَ : إِنْ أُعْتِقَ بِعَرَفَۃَ أَجْزَأَہُ وَإِنْ أُعْتِقَ بِجَمْعٍ فَکَانَ فِی مُہَلٍّ فَلْیَرْجِعْ إِلَی عَرَفَۃَ وَیَجْزِیہِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابن عدی فی الکامل ۲/۴۴۶]
(٩٨٥٠) حضرت جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے چھوٹی عمر میں حج کیا جب وہ بالغ ہوجائے ، اگر زاد راہ کی استطاعت رکھے تو اس پر حج ہے۔
(ب) حسن بصری اور عطاء بن ابی رباح ایک غلام کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس نے حج کیا، پھر آزاد کردیا گیا، فرماتے ہیں : اگر وہ عرفہ میں آزاد کیا گیا تو یہ حج ہی کفایت کر جائے گا۔ اگر مزدلفہ میں آزاد کیا گیا تو پھر دوبارہ عرفہ لوٹے تو یہ حج بھی اس سے کفایت کر جائے گا۔

9856

(۹۸۵۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قِرَائَ ۃٌ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ أَنَّ شُعَیْبَ بْنَ أَبِی حَمْزَۃَ أَخْبَرَہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : أَرْدَفَ النَّبِیُّ -ﷺ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ وَکَانَ الْفَضْلُ رَجُلاً وَضِیئًا فَوَقَفَ النَّبِیُّ -ﷺ لِلنَّاسِ یُفْتِیہِمْ فَأَقْبَلَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ خَثْعَمَ وَضِیئَۃٌ تَسْتَفْتِی النَّبِیَّ -ﷺ فَطَفِقَ الْفَضْلُ یَنْظُرُ وَأَعْجَبَہُ حُسْنُہَا فَالْتَفَتَ النَّبِیُّ -ﷺ إِلَی الْفَضْلِ وَہُوَ یَنْظُرُ إِلَیْہَا فَأَخَذَ بِذَقَنِ الْفَضْلِ فَعَدَلَ وَجْہَہُ عَنِ النَّظَرِ إِلَیْہَا فَقَالَتْ تِلْکَ الْخَثْعَمِیَّۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ فَرِیضَۃَ اللَّہِ فِی الْحَجِّ عَلَی عِبَادِہِ أَدْرَکَتْ أَبِی شَیْخًا کَبِیرًا لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَسْتَوِیَ عَلَی رَاحِلَتِہِ فَہَلْ یَقْضِی أَنْ أَحُجَّ عَنْہُ؟ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : نَعَمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔
(٩٨٥١) عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فضل بن عباس کو سواری کے پیچھے بٹھا لیا اور فضل خوبصورت انسان تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو فتویٰ دینے کی غرض سے رک گئے تو خشعم قبیلہ کی ایک خوبصورت عورت آپ کی جانب متوجہ ہوئی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتویٰ پوچھ رہی تھی تو فضل نے ان کی طرف دیکھا تو وہ ان کو اچھی لگی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فضل کی طرف دیکھا کہ اس عورت کو دیکھ رہے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فضل کی ٹھوڑی سے پکڑ کر چہرہ دوسری طرف پھیر دیا۔ یہ خثعمیہ عورت کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! میرے بوڑھے والد کو فریضۂ حج نے پا لیا ہے۔ لیکن وہ سواری پر سوار نہیں ہوسکتا۔ کیا میں اس کی جانب سے حج کروں تو کفایت کر جائے گا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔ [صحیح۔ بخاری ٤١٣٨]

9857

(۹۸۵۲)أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَعَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ وَاللَّفْظُ لِعَلِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ خَثْعَمَ سَأَلَتِ النَّبِیَّ -ﷺ غَدَاۃَ جَمْعٍ وَالْفَضْلُ رَدِیفُہُ فَقَالَتْ : إِنَّ فَرِیضَۃَ اللَّہِ عَلَی عِبَادِہِ أَدْرَکَتْ أَبِی شَیْخًا کَبِیرًا لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَسْتَمْسِکَ عَلَی الرَّاحِلَۃِ فَہَلْ تَرَی أَنْ أَحُجَّ عَنْہُ ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ قَالَ سُفْیَانُ وَکَانَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ یَزِیدُ فِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَبْلَ أَنْ یَرَی ابْنَ شِہَابٍ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیَنْفَعُہُ ذَلِکَ؟ قَالَ : نَعَمْ کَذَلِکَ لَوْ کَانَ عَلَی أَحَدِکُمُ الدَّیْنُ فَقَضَیْتِیہِ ۔ [صحیح]
(٩٨٥٢) سلیمان بن یسار ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ خثعم قبیلہ کی ایک عورت نے مزدلفہ کی صبح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا اور فضل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے سوار تھے۔ کہنے لگی : میرے بوڑھے والد کو فریضۂ حج نے پا لیا ہے۔ وہ سواری پر سوار بھی نہیں ہوسکتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے کہ میں اس کی طرف سے حج کرلوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔
(ب) عمرو بن دینار تو امام زہری سے ، ابن شہاب کو دیکھنے سے پہلیاس میں کچھ اضافہ کرتے ہیں کہ اس عورت نے کہا : کیا یہ اس کو نفع بھی دے گا ؟ فرمایا : ہاں یہ اس طرح کسی پر قرض ہو تو تو اس کو بھی ادا کر۔

9858

(۹۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ: جَعْفَرُ بْنُ أَبِی وَحْشِیَّۃَ وَہُوَ جَعْفَرُ بْنُ إِیَاسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَی رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ أُخْتِی نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّہَا مَاتَتْ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ : أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ عَلَیْہَا دَیْنٌ أَکُنْتَ قَاضِیَہُ ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَاقْضُوا اللَّہَ فَہُوَ أَحَقُّ بِالْوَفَائِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ بُرَیْدَۃَ بْنِ حُصَیْبٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۳۲۱]
(٩٨٥٣) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میری بہن نے نذر مانی تھی کہ وہ حج کرے، لیکن وہ فوت ہوگئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس پر قرض ہوتا تو آپ اس کو ادا کرتے ؟ کہنے لگا : جی ہاں، فرمایا : تم اللہ کا حق ادا کرو یہ پورا کرنے کا زیادہ حق دا رہے۔

9859

(۹۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ قَتَادَۃَ بْنِ دُعَامَۃَ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ مَرَّ بِہِ رَجُلٌ یُہِلُّ یَقُولُ : لَبَّیْکَ بِحَجَّۃٍ عَنْ شُبْرُمَۃَ فَقَالَ : وَمَنْ شُبْرُمَۃُ قَالَ : أَوْصَی أَنْ یَحُجَّ عَنْہُ فَقَالَ : أَحَجَجْتَ أَنْتَ؟ قَالَ : لاَ قَالَ : فَابْدَأْ أَنْتَ فَاحْجُجْ عَنْ نَفْسِکَ ثُمَّ احْجُجْ عَنْ شُبْرُمَۃَ۔ کَذَا رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ فِیہِ لَفْظَ الْوَصِیَّۃِ وَرُوِّینَاہُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَحُجَّ الرَّجُلُ عَنْ أَبِیہِ وَإِنْ لَمْ یُوصِ۔ [صحیح]
(٩٨٥٤) سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کے پاس سے ایک آدمی گزرا جو شبرمہ کی جانب سے حج کا تلبیہ کہہ رہا تھا۔ انھوں نے پوچھا : شبرمہ کون ہے ؟ کہنے لگا : اس نے وصیت کی تھی کہ وہ اس کی طرف سے حج کرے۔ انھوں نے پوچھا : کیا تو نے اپنی طرف سے حج کیا ہوا ہے۔ وہ کہنے لگا : نہیں۔ ابن عباس (رض) فرمانے لگے : پہلے اپنی طرف سے حج کر ، پھر شبرمہ کی جانب سے کرلینا۔
(ب) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ آدمی اپنے والد کی جانب سے حج کرسکتا ہے اگر اس نے وصیت نہ بھی کی ہو۔

9860

(۹۸۵۵)أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ یَعْنِی ابْنَ عِیسَی بْنِ الطَّبَاعِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُدْخِلُ بِالْحَجَّۃِ الْوَاحِدَۃِ ثَلاَثَۃَ نَفَرٍ الْجَنَّۃَ الْمَیِّتَ وَالْحَاجَّ عَنْہُ وَالْمُنْفِذَ ذَلِکَ ۔ أَبُو مَعْشَرٍ ہَذَا نَجِیحٌ السِّنْدِیُّ مَدَنِیٌّ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحارث ۳۵۵]
(٩٨٥٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ایک حج کی وجہ سے تین آدمیوں کے گروہ کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ 1 میت 2 اس کی جانب سے حج کرنے والا۔ 3 اس کی مدد کرنے والا۔

9861

(۹۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمُقْرِئُ الْخَسْرُوجِرْدِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْخَسْرُوجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا زَاجِرُ بْنُ الصَّلْتِ الطَّاحِیُّ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ فِی رَجُلٍ أَوْصَی بِحَجَّۃٍ : کُتِبَتُ لَہُ أَرْبَعُ حُجَجٍ حَجَّۃٌ لِلَّذِی کَتَبَہَا وَحَجَّۃٌ لِلَّذِی أَنْفَذَہَا وَحَجَّۃٌ لِلَّذِی أَخَذَہَا وَحَجَّۃٌ لِلَّذِی أَمَرَ بِہَا ۔ زِیَادُ بْنُ سُفْیَانَ ہَذَا مَجْہُولٌ وَالإِسْنَادُ ضَعِیفٌ وَقَدْ رُوِیَ فِی الْحَجِّ عَنِ الأَبَوَیْنِ أَخْبَارٌ بِأَسَانِیدَ ضَعِیفَۃٍ فَتَرَکْتُہَا وَفِی بَعْضِ مَا رُوِّینَا کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
(٩٨٥٦) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے بارے میں فرمایا کہ اس نے حج کی وصیت کی تھی اس کو چار اشخاص کے حجوں کا ثواب ملے گا۔ 1 وصیت کرنے والے کے لیے 2 عملاً کرنے والے کے لیے 3 اس کو لکھنے والے کے لیے (٤) جو اس کا حکم دینے والا ہے۔

9862

(۹۸۵۷)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ قُرَیْرٍ الْبَصْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنِّی أَجْرَیْتُ أَنَا وَصَاحِبِی فَرَسَیْنِ لَنَا نَسْتَبِقُ إِلَی ثُغْرَۃِ ثَنِیَّۃٍ فَأَصَبْنَا ظَبْیًا وَنَحْنُ مُحْرِمَانِ فَمَاذَا تَرَی فِی ذَلِکَ؟ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِرَجُلٍ إِلَی جَنْبِہِ : تَعَالَ حَتَّی أَحْکُمُ أَنَا وَأَنْتَ قَالَ فَحَکَمَا عَلَیْہِ بِعَنْزٍ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ قَالَ وَہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ مالک ۹۳۲۲]
(٩٨٥٧) عبدالملک بن قریر بصری محمد بن سیرین سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا کہ میں اور میرے ساتھی نے اپنے گھوڑے دوڑائے اور ہم ” ثغرۃ ثنیۃ “ نامی جگہ تک آئے ، وہاں ہم نے ہرن کو پایا اور ہم دونوں محرم تھے، آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے تو حضرت عمر (رض) نے اس آدمی سے کہا، جو ان کے پہلو میں تھا۔ آؤ ہم دونوں مل کر فیصلہ کرلیتے ہیں۔۔۔ تو انھوں نے ایک تیسرے پر فیصلہ کیا۔ وہ عبدالرحمن بن عوف تھے۔

9863

(۹۸۵۸)أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ مُحْرِمًا أَلْقَی جُوَالِقَ فَأَصَابَ یَرْبُوعًا فَقَتَلَہُ فَقَضَی فِیہِ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِجَفْرٍ أَوْ جَفْرَۃٍ۔[ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۷/ ۴۰۷]
(٩٨٥٨) ابوعبیدہ بن عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ محرم نے ایک بورا انڈیلا، اس میں ایک جنگلی چوہا نکلاتو ابن مسعود (رض) نے اس کے بارے میں ایک بکری کے بچے کا فیصلہ کیا۔

9864

(۹۸۵۹)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ قَوْلُ اللَّہِ تَعَالَی ( لاَ تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَہُ مِنْکُمْ مُتَعَمِّدًا) قَالَ قُلْتُ لَہُ : فَمَنْ قَتَلَہُ خَطَأً أَیُغَرَّمُ؟ قَالَ : نَعَمْ یُعَظِّمُ بِذَلِکَ حُرُمَاتِ اللَّہِ وَمَضَتْ بِہِ السُّنَنُ۔ [حسن۔ اخرجہ الشافعی ۶۲۹]
(٩٨٥٩) ابن جریج فرماتے ہیں : میں نے عطاء سے کہا : اللہ کا ارشاد ہے : { لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ وَ مَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُّتَعَمِّدًا } (المائدۃ : ٩٥) ” تم احرام کی حالت میں شکار کو قتل مت کرو اور جس نے جان بوجھ کر قتل کیا تم میں سے۔ “ کہتے ہیں : میں نے کہا : جس نے غلطی سے قتل کیا اس پر چٹی ڈالی جائے گی ؟ فرمایا : ہاں۔ اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کی جائے گی۔ اس کے بارے میں سنتیں اور طریقے گزر چکے۔

9865

(۹۸۶۰)قَالَ وَأَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ وَسَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : رَأَیْتُ النَّاسَ یَغْرَمُونَ فِی الْخَطَإِ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : یُحْکَمُ عَلَیْہِ فِی الْخَطَإِ وَالْعَمْدِ۔ وَعَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : یُحْکَمُ عَلَی الْمُحْرِمِ فِی الْخَطَإِ۔ وَعَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَحْکُمُ عَلَیْہِ فِی الْخَطَإِ وَالْعَمْدِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ فِی قَوْلِہِ ( عَفَا اللَّہُ عَمَّا سَلَفَ) قَالَ : عَمَّا کَانَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ (وَمَنْ عَادَ فَیَنْتَقِمُ اللَّہُ مِنْہُ) قَالَ : وَمَنْ عَادَ فِی الإِسْلاَمِ فَیَنْتَقِمُ اللَّہُ مِنْہُ وَعَلَیْہِ فِی ذَلِکَ الْکَفَّارَۃُ ، وَعَنِ الْحَسَنِ وَسَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ یُحْکَمُ عَلَیْہِ کُلَّمَا أَصَابَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی ۶۳۰]
(٩٨٦٠) ابن جریج حضرت عمرو بن دینار سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا، وہ غلطی کی وجہ سے بھی چٹی بھرتے تھے۔
(ب) حسن بصری (رض) فرماتی ہیں کہ غلطی اور جان بوجھ کر عمل کرنے میں محرم کے خلاف فیصلہ کیا جائے گا۔
(ج) ابراہیم کہتے ہیں کہ محرم کے خلاف غلطی کی صورت میں بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
(د) حکم بن عتبہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) غلطی اور جان بوجھ کر بھی عمل کرنے کی صورت میں محرم کے خلاففیصلہ کرتے تھے۔
(ح) عطاء بن ابی رباح اللہ تعالیٰ کے ارشاد { عَفَا اللّٰہُ عَمَّا سَلَفَ } ” جو پہلے ہوچکا (جاہلیت میں) اللہ نے معاف کردیا “ اور { وَ مَنْ عَادَ فَیَنْتَقِمُ اللّٰہُ مِنْہُ } ” اور جو کوئی پلٹا تو اللہ اس سے انتقام لے گا۔ فرماتے ہیں : جو اسلام میں واپس آیا اللہ اس سے انتقام لے گا، اس پر کفارہ ہے۔
(خ) ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ جب وہ غلطی کرلے تو ان کو سزا دی جائے گی۔

9866

(۹۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الأَدِیبُ الْبِسْطَامِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ بِخَسْرُوجِرْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْغِطْرِیفِ أَخْبَرَنِی ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ ہُوَ ابْنُ عُمَیْرٍ سَمِعَ قَبِیصَۃَ بْنَ جَابِرٍ الأَسَدِیَّ قَالَ : خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَکَثُرَ مِرَاؤُنَا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ أَیُّہُمَا أَسْرَعُ شَدًّا الظَّبْیُ أَمِ الْفَرَسُ فَبَیْنَمَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ سَنَحَ لَنَا ظَبْیٌ وَالسُّنُوحُ ہَکَذَا یَقُولُ : مَرَّ یُجَزُّ عَنَّا عَنِ الشِّمَالِ قَالَہُ ہَارُونُ بِالتَّشْدِیدِ فَرَمَاہُ رَجُلٌ مِنَّا بِحَجَرٍ فَمَا أَخْطَأَ خُشَشَائَ ہُ فَرَکِبَ رَدْعَہُ فَقَتَلَہُ فَأُسْقِطَ فِی أَیْدِینَا فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ انْطَلَقْنَا إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِنًی فَدَخَلْتُ أَنَا وَصَاحِبُ الظَّبْیِ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ فَذَکَرَ لَہُ أَمْرَ الظَّبْیِ الَّذِی قَتَلَ وَرُبَّمَا قَالَ فَتَقَدَّمْتُ إِلَیْہِ أَنَا وَصَاحِبُ الظَّبْیِ فَقَصَّ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَمْدًا أَصَبْتَہُ أَمْ خَطَأً؟ وَرُبَّمَا قَالَ فَسَأَلَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْفَ قَتَلْتَہُ عَمْدًا أَمْ خَطَأً؟ فَقَالَ : لَقَدْ تَعَمَّدْتُ رَمْیَہُ وَمَا أَرَدْتُ قَتْلَہُ زَادَ رَجُلٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَقَدْ شَرَکَ الْعَمْدُ الْخَطَأَ ثُمَّ اجْتَنَحَ إِلَی رَجُلٍ وَاللَّہِ لَکَأَنَّ وَجْہَہُ قُلْبٌ یَعْنِی فِضَّۃً وَرُبَّمَا قَالَ : ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَی رَجُلٍ إِلَی جَنْبِہِ فَکَلَّمَہُ سَاعَۃً ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی صَاحِبِی فَقَالَ لَہُ : خُذْ شَاۃً مِنَ الْغَنَمِ فَأَہْرِقْ دَمَہَا وَأَطْعِمْ لَحْمَہَا وَرُبَّمَا قَالَ فَتَصَدَّقْ بِلَحْمِہَا وَاسْقِ إِہَابَہَا سِقَائً فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِہِ أَقْبَلْتُ عَلَی الرَّجُلِ فَقُلْتُ لَہُ أَیُّہَا الْمُسْتَفْتِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ إِنَّ فُتْیَا ابْنِ الْخَطَّابِ لَنْ تُغْنِیَ عَنْکَ مِنَ اللَّہِ شَیْئًا وَاللَّہِ مَا عَلِمَ عُمَرُ حَتَّی سَأَلَ الَّذِی إِلَی جَنْبِہِ فَانْحَرْ رَاحِلَتَکَ فَتَصَدَّقْ بِہَا وَعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّہِ قَالَ فَنَمَا ہَذَا ذُو الْعُوَیْنَتَیْنِ إِلَیْہِ وَرُبَّمَا قَالَ فَانْطَلَقَ ذُو الْعُوَیْنَتَیْنِ إِلَی عُمَرَ فَنَمَاہَا إِلَیْہِ وَرُبَّمَا قَالَ فَمَا عَلِمْتُ بِشَیْئٍ وَاللَّہِ مَا شَعَرْتُ إِلاَّ بِہِ یَضْرِبُ بِالدِّرَّۃِ عَلَیَّ وَقَالَ مَرَّۃً عَلَی صَاحِبِی صُفُوقًا صُفُوقًا ثُمَّ قَالَ : قَاتَلَکَ اللَّہُ تَعَدَّی الْفُتْیَا وَتَقْتُلُ الْحَرَامَ وَتَقُولُ : وَاللَّہِ مَا عَلِمَ عُمَرُ حَتَّی سَأَلَ الَّذِی إِلَی جَنْبِہِ أَمَا تَقْرَأُ کِتَابَ اللَّہِ فَإِنَّ اللَّہَ یَقُولُ (یَحْکُمُ بِہِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْکُمْ) ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیَّ فَأَخَذَ بِمَجَامِعِ رِدَائِی وَرُبَّمَا قَالَ ثَوْبِی فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی لاَ أُحِلُّ لَکَ مِنِّی أَمْرًا حَرَّمَہُ اللَّہُ عَلَیْکَ فَأَرْسَلَنِی ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیَّ فَقَالَ : إِنِّی أَرَاکَ شَابًّا فَصِیحَ اللِّسَانِ فَسِیحَ الصَّدْرِ وَقَدْ یَکُونُ فِی الرَّجُلِ عَشْرَۃُ أَخْلاَقٍ تِسْعٌ حَسَنَۃٌ وَرُبَّمَا قَالَ صَالِحَۃٌ وَوَاحِدَۃٌ سَیِّئَۃٌ فَیُفْسِدُ الْخُلُقُ السَّیِّئُ التِّسْعَ الصَّالِحَۃَ فَاتَّقِ طَیْرَاتِ الشَّبَابِ۔ قَالَ ابْنُ أَبِی عُمَرَ قَالَ سُفْیَانُ : وَکَانَ عَبْدُ الْمَلِکِ إِذَا حَدَّثَ بِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : مَا تَرَکْتُ مِنْہُ أَلِفًا وَلاَ وَاوًا۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۲۴۰]
(٩٨٦١) عبدالملک بن عمیر نے قبیصہ بن جابراسدی سے سنا، کہتے ہیں : ہم حج کے لیے نکلے اور ہمارے زیادہ بامروت لوگ تھے اور ہم محرم بھی تھے۔ ہرن زیادہ تیز دوڑتا ہے یا گھوڑا ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ ہرن سامنے آگیا اور سنوح کا لفظ بھی اس طرح ہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ہم سے شمال کی طرف گزر گیا۔ ہارون نے اس کو شد کے ساتھ پڑھا ہے۔ ہم میں سے کسی ایک آدمی نے اس کو پتھر مارا۔ اس کے تیر کا نشانہ خطا نہ ہوا اور وہ اس کو دھمکا رہا تھا۔ اس نے اس کو قتل کردیا۔ وہ ہمارے سامنے گرگیا، جب ہم مکہ آئے تو حضرت عمر (رض) کے پاس منیٰ میں گئے۔ میں اور ہرن والا حضرت عمر (رض) کے پاس گئے تو اس نے ہرن کے قتل کا قصہ حضرت عمر (رض) کے سامنے بیان کیا اور کبھی کہتے ہیں کہ میں اور ہرن والا آگے بڑھے اور ان پر قصہ بیان کیا تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : جان بوجھ کر ایسا کیا یا غلطی سے ؟ بعض اوقات حضرت عمر (رض) اس سے سوال کرتے کہ کیا تو نے جان بوجھ کر قتل کیا ہی یا غلطی سے ؟ اس نے کہا : تیر تو جان بوجھ کر مارا لیکن قتل کا ارادہ نہ کیا تھا ۔ آدمی نے زائد بیان کیا تو حضرت عمر فرمانے لگے کہ عمداً اور خطا دونوں مل گئے۔ پھر آدمی کی طرف متوجہ ہوئے ، اللہ کی قسم ! اس کا چہرہ چاندی کی طرح چمک رہا تھا۔ بعض اوقات یہ بیان کیا کہ پھر آدمی کو آپ نے بلا کر اس سے کلام کی۔ پھر میرے ساتھی پر متوجے ہوئے اور فرمایا : ایک بکری لے کر ذبح کرو اور اس کا گوشت کھلاؤ۔ کبھی فرماتے : اس کا گوشت صدقہ کرو اور اس کے چمڑے کا مشکیزہ بنا کر پانی پلایا کرو۔ جب ہم ان کے پاس سے نکلے تو میں آدمی پر متوجہ ہوا۔ میں نے ان سے کہا : اے عمر بن خطاب (رض) سے فتویٰ پوچھنے والے ! حضرت عمر (رض) کا فتویٰ اللہ سے تجھے کچھ کفایت نہ کرے گا : کیوں کہ حضرت عمر (رض) تو جانتے نہ تھے بلکہ وہ اپنے قریب بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھتے تھے، اپنی سواری کو ذبح کر اور اس کا گوشت صدقہ کر اور اللہ کے شعائر کی تعظیم کیا کرو۔ کہتے ہیں : وہ چشمہ والا ان کی طرف آگے بڑھا۔ بعض اوقات بیان کرتے ہیں کہ وہ چشمے والا حضرت عمر (رض) کے پاس گیا اور بعض اوقات کہتے ہیں : میں کچھ نہیں جانتا۔ اللہ کی قسم ! میں صرف اس کا شعور رکھتا ہوں، وہ مجھے کوڑے مارتا ہے اور بعض اوقات میرے ساتھی کے رخسار پر مارتا ہے۔ پھر کہا : اللہ تجھے قتل کرے تو نے فتویٰ میں ظلم کیا اور تو نے حرام کو قتل کردیا اور تو کہتا ہے : اللہ کی قسم ! حضرت عمر (رض) جانتے ہی نہیں، جب تک وہ اپنے پہلو میں بیٹھے شخص سے سوال نہ کرلیں۔ کیا آپ نے اللہ کی کتاب نہیں پڑھی ؟ اللہ فرماتے ہیں :{ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ } (المائدۃ : ٩٥) ” کہ فیصلہ دو عادل کریں۔ “ پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور اکٹھی کی ہوئی چادر کو پکڑا اور بعض اوقات کہتے ہیں : میرے کپڑے کو پکڑا۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! میں اپنی طرف سے کسی کام کو آپ کے لیے جائز قرار نہ دوں گا، جو اللہ نے آپ کے لیے حرام قرار دیا ہے۔ اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے میں تجھے فصیح زبان والا، کشادہ سینے والا نوجوان خیال کرتا ہوں اور کبھی انسان میں نو عادتیں ہوتی ہیں۔ نو تو اچھی ہوتی ہیں یا بعض اوقات صالحہ کا لفظ بولا ہے کہ درست ہوتی ہے اور ایک عادت بری ہوتی ہے۔ وہ بری ایک عادت نو اچھی کو بھی خراب کردیتی ہیں اور جوانی کی آفات سے بچو ۔ ابن ابی عمر اور سفیان کہتے ہیں کہ عبدالملک جب یہ حدیث بیان کرتے تو کہتے کہ میں نے الف اور واؤ کو بھی نہیں چھوڑا۔

9867

(۹۸۶۲)حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ جَابِرٍ الأَسَدِیِّ قَالَ : کُنْتُ مُحْرِمًا فَرَأَیْتُ ظَبْیًا فَرَمَیْتُہُ فَأَصَبْتُ خُشَّائَ ہُ یَعْنِی أَصْلَ قَرْنِہِ فَمَاتَ فَوَقَعَ فِی نَفْسِی مِنْ ذَلِکَ فَأَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَسْأَلُہُ فَوَجَدْتُ إِلَی جَنْبِہِ رَجُلاً أَبْیَضَ رَقِیقَ الْوَجْہِ وَإِذَا ہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَسَأَلْتُ عُمَرَ فَالْتَفَتَ إِلَیَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ : تَرَی شَاۃً تَکْفِیہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَنِی أَنْ أَذْبَحَ شَاۃً فَلَمَّا قُمْنَا مِنْ عِنْدِہِ قَالَ صَاحِبٌ لِی : إِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَمْ یُحْسِنْ أَنْ یُفْتِیَکَ حَتَّی سَأَلَ الرَّجُلَ فَسَمِعَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْضَ کَلاَمِہِ فَعَلاَہُ بِالدِّرَّۃِ ضَرْبًا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیَّ لِیَضْرِبَنِی فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی لَمْ أَقُلْ شَیْئًا إِنَّمَا ہُوَ قَالَہُ قَالَ فَتَرَکَنِی ثُمَّ قَالَ : أَرَدْتَ أَنْ تَقْتُلَ الْحَرَامَ وَتَتَعَدَّی الْفُتْیَا ثُمَّ قَالَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ : إِنَّ فِی الإِنْسَانِ عَشْرَۃَ أَخْلاَقٍ تِسْعَۃٌ حَسَنَۃٌ وَوَاحِدَۃٌ سَیِّئَۃٌ وَیُفْسِدُہَا ذَلِکَ السَّیِّئُ ثُمَّ قَالَ : وَإِیَّاکَ وَعَثَرَۃَ الشَّبَابِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۲۳۹]
(٩٨٦٢) عبدالملک بن عمیر حضرت قبیصہ بن جابر اسدی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں محرم تھا ، میں نے ہرن کو دیکھا اور تیر مار دیا تو تیر کی دھار اس کو لگی وہ مرگیا، میرے دل میں اس کی وجہ سے کھٹکا محسوس ہوا۔ میں نے حضرت عمر (رض) کے پاس آکر سوال کیا، ان کے پہلو میں سفید رنگت اور نرم چہرے والا ایک آدمی موجود تھا، وہ عبدالرحمن بن عوف (رض) تھے۔ سوال میں نے حضرت عمر (رض) سے کیا تو عبدالرحمن بن عوف (رض) نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگے : ایک بکری کفایت کر جائے گی ؟ اس نے کہا : ہاں تو حضرت عمر (رض) نے مجھے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دے دیا، جب ہم ان کے پاس سے اٹھے تو میرے ساتھی نے مجھے کہا کہ امیرالمومنین مسائل اچھی طرح نہیں بتاسکتے۔ وہ پہلے آدمی سے سوال کرتے ہیں، حضرت عمر (رض) نے ان کی کچھ باتیں سن لیں تو کوڑے سے ان کو مارا۔ پھر میری طرف متوجہ ہوئے تاکہ مجھے بھی ماریں، میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! میں نے تو کچھ بھی نہیں کہا۔ اس نے کہا جو کہا۔ کہتے ہیں : انھوں نے مجھے چھوڑ دیا، پھر کہا : تو حرام کے قتل کا ارادہ رکھتا ہے اور فتویٰ میں ظلم چاہتا ہے۔ پھر کہا : اے امیرالمومنین ! انسان میں ١٠ عادات ہوتی ہیں : ٩ اچھی ہوتی ہیں اور ایک بری ہوتی ہے اور یہ بری سب اچھی عادت کو بھی خراب کردیتی ہے پھر فرمایا کہ جوانی کی آفات سے بچو۔

9868

(۹۸۶۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو حَرِیزٍ قَالَ : أَصَبْتُ ظَبْیًا وَأَنَا مُحْرِمٌ فَأَتَیْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : ائْتِ رَجُلَیْنِ مِنْ إِخْوَانِکَ فَلْیَحْکُمَا عَلَیْکَ فَأَتَیْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَسَعْدًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَحَکَمَا عَلَیَّ تَیْسًا أَعْفَرَ۔ زَادَ فِیہِ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِالْحَمِیدِ عَنْ مَنْصُورٍ وَأَنَا نَاسٍ لإِحْرَامِی۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن سعد فی الطبقات ۶/۱۵۴]
(٩٨٦٣) ابومحریز کہتے ہیں کہ میں نے ہرن کا شکار کیا اور میں محرم تھا۔ میں نے آکر حضرت عمر (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : تم دو آدمی اپنے بھائیوں سے لاؤ تاکہ وہ آپ کا فیصلہ کریں ۔ میں عبدالرحمن بن عوف اور سعد (رض) کو لے کر آیا تو انھوں نے ایک سالہ بکری کے بچے کا فیصلہ کیا۔
(ب) جریر بن عبدالحمید منصور سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم لوگ احرام کی حالت میں تھے۔

9869

(۹۸۶۴)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ أَخْبَرَنَا مُخَارِقٌ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَأَوْطَأَ رَجُلٌ مِنَّا یُقَالُ لَہُ أَرْبَدُ ضَبًّا فَفَزَرَ ظَہْرَہُ فَقَدِمْنَا عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ أَرْبَدُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : احْکُمْ یَا أَرْبَدُ فَقَالَ : أَنْتَ خَیْرٌ مِنِّی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَأَعْلَمُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّمَا أَمَرْتُکَ أَنْ تَحْکُمَ فِیہِ وَلَمْ آمُرُکَ أَنْ تُزَکِّیَنِی۔ فَقَالَ أَرْبَدُ : أَرَی فِیہِ جَدْیًا قَدْ جَمَعَ الْمَائَ وَالشَّجَرَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَذَاکَ فِیہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۲۲۱]
(٩٨٦٤) طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ہم حج کے لیے نکلے ، ایک آدمی نے ہرن کو روند کر زخمی کردیا۔ اس کا نام اربد تھا۔ ہم حضرت عمر (رض) کے پاس آئے تو اربد نے سوال کیا۔ حضرت عمر (رض) نے اربد کو حکم دیا کہ فیصلہ کرو تو اربد کہنے لگے : اے امیرالمومنین ! آپ مجھ سے بہتر اور زیادہ بڑے عالم ہیں۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : میں نے تجھے فیصلہ کا حکم دیا ہے نہ کہ تزکیہ کا تو اربد نے بکری کے بچے کا فیصلہ سنایا۔ گویا کہ انھوں نے پانی اور درخت کو جمع کردیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اسی طرح ہی ہے۔

9870

(۹۸۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنْ قَتَلَ نَعَامَۃً فَعَلَیْہِ بَدَنَۃٌ مِنَ الإِبِلِ۔ [حسن لغیرہ]
(٩٨٦٥) ابوطلحہ ابن عباس (رض) سے فرماتے ہیں کہ جس نے شتر مرغ ہلاک کیا اس کے ذمہ اونٹ کی قربانی ہے۔

9871

(۹۸۶۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الْجَنْبِیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلَکِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی حَمَامِ الْحَرَمِ : فِی الْحَمَامَۃِ شَاۃٌ وَفِی بَیْضَتَیْنِ دِرْہَمٌ وَفِی النَّعَامَۃِ جَزُورٌ وَفِی الْبَقَرَۃِ بَقَرَۃٌ وَفِی الْحِمَارِ بَقَرَۃٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدار قطنی ۲/ ۲۴۷]
(٩٨٦٦) عطاء، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حرم کے اندر کبوتر کا شکار کرنے میں ایک بکری کا فدیہ اور دو انڈوں میں ایک درہم اور ایک شتر مرغ میں اونٹ اور جنگلی گدھے اور گائے میں ایک گائے فدیہ میں دی جائے۔

9872

(۹۸۶۷)وَرَوَی الشَّافِعِیُّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : فِی بَقَرَۃِ الْوَحْشِ بَقَرَۃٌ وَفِی الإِبِلِ بَقَرَۃٌ۔ وَہُوَ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۲/ ۲۹۵]
(٩٨٦٧) ضحاک بن مزاحم حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جنگلی گائے کے بدلے ایک گائے اور اونٹ میں ایک گائے ہے۔

9873

(۹۸۶۸)وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ : أَنَّ عُمَرَ وَعُثْمَانَ وَعَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ وَزَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَابْنَ عَبَّاسٍ وَمُعَاوِیَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَالُوا فِی النَّعَامَۃِ یَقْتُلُہَا الْمُحْرِمُ : بَدَنَۃٌ مِنَ الإِبِلِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : ہَذَا غَیْرُ ثَابِتٍ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ وَہُوَ قَوْلُ الأَکْثَرِ مِمَّنْ لَقِیتُ فَبِقَوْلِہِمْ أَنَّ فِی النَّعَامَۃِ بَدَنَۃٌ۔ وَبِالْقِیَاسِ قُلْنَا فِی النَّعَامَۃِ بَدَنَۃٌ لاَ بِہَذَا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَجِہَۃُ ضَعْفِہِ کَوْنُہُ مُرْسَلاً فَإِنَّ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ وُلِدَ سَنَۃَ خَمْسِینَ وَلَمْ یُدْرِکْ عُمَرَ وَلاَ عُثْمَانَ وَلاَ عَلِیًّا وَلاَ زَیْدًا وَکَانَ فِی زَمَنِ مُعَاوِیَۃَ صَبِیًّا وَلَمْ یَثْبُتْ لَہُ سَمَاعٌ مِنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَإِنْ کَانَ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ سَمِعَ مِنْہُ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ تُوُفِّیَ سَنَۃَ ثَمَانٍ وَسِتِّینَ إِلاَّ أَنَّ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ مَعَ انْقِطَاعِ حَدِیثِہِ عَمَّنْ سَمَّیْنَا مِمَّنْ تَکَلَّمَ فِیہِ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۲/ ۲۹۳]
(٩٨٦٨) عطاخراسانی کہتے ہیں کہ حضرت عمر، عثمان، علی بن ابی طالب، زید بن ثابت، ابن عباس اور معاویہ (رض) سب شتر مرغ کے بدلے میں جس کو محرم قتل کردیں، اونٹ کی قربانی قرار دیتے تھے۔

9874

(۹۸۶۹)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ الْبُرْجُلاَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ الْہُذَلِیِّ : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ یَسْأَلُہُ عَنِ الْمُحْرِمِ یُصِیبُ حِمَارَ وَحْشٍ أَوْ نَعَامَۃٍ أَوْ بَیْضَ نَعَامَۃٍ وَعَنِ الْجَرَادَۃِ یُصِیبُہَا الْمُحْرِمُ فَکَتَبَ إِلَیْہِ : أَمَّا الْمُحْرِمُ یُصِیبُ حِمَارَ وَحْشٍ فَفِیہِ بَدَنَۃٌ وَفِی النَّعَامَۃِ بَدَنَۃٌ وَفِی بَیْضِ النَّعَامَۃِ صِیَامُ یَوْمٍ أَوْ إِطْعَامُ مِسْکِینٍ وَأَمَّا الْجَرَادَۃُ فَإِنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ حِمْصَ أَصَابَ جَرَادَۃً وَہُوَ مُحْرِمٌ فَأَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : مَا أَعْطَیْتَ عَنْہَا قَالَ : أَعْطَیْتُ عَنْہَا دِرْہَمًا فَقَالَ : إِنَّکُمْ مَعْشَرَ أَہْلَ حِمْصٍ کَثِیرَۃٌ دَرَاہِمُکُمْ وَلَتَمْرَۃٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ جَرَادَۃٍ۔ کَذَا فِی رِوَایَۃِ الْمَسْعُودِیِّ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ فِیہَا یَعْنِی فِی النَّعَامَۃِ بَدَنَۃٌ۔ [ضعیف]
(٩٨٦٩) ابوملیح ہذلی نے ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود (رض) کو خط لکھا کہ وہ محرم جو جنگلی گدھے، شتر مرغ یا شتر مرغ کے انڈے وغیرہ کو نقصان دے تو انھوں نے جواب میں لکھا : اگر محرم جنگل گدھے کو ہلاک کردے تو اس کے بدلے اونٹ کی قربانی، شتر مرغ کے انڈے کے عوض ایک دن کا روزہ یا مسکین کا کھانا۔ رہی ٹڈی تو اہل حمص کے ایک آدمی نے ٹڈی قتل کی جب وہ محرم تھا، اس نے حضرت عمر (رض) سے سوال کیا تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تو نے اس کا عوض کیا ادا کیا ہے ؟ کہنے لگا : صرف ایک درہم ادا کیا ہے، فرمانے لگے : اے اہل حمص ! تم بہت زیادہ دیناروں والے ہو اور کھجور مجھے زیادہ محبوب ہیں ٹڈی کے بدلے میں ۔

9875

(۹۸۷۰)وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ فِی النَّعَامَۃِ بَدَنَۃٌ وَفِی الْبَقَرَۃِ بَقَرَۃٌ وَفِی الأُرْوِیَّۃِ بَقَرَۃٌ وَفِی الظَّبْیِ شَاۃٌ وَفِی حَمَامِ مَکَّۃَ شَاۃٌ وَفِی الأَرْنَبِ شَاۃٌ وَفِی الْجَرَادَۃِ قَبْضَۃٌ مِنْ طَعَامٍ۔ [ضعیف]
(٩٨٧٠) ابن شہاب حضرت سعید بن مسیب سے نقل فرماتے ہیں کہ شتر مرغ کے عوض اونٹ کی قربانی، جنگلی گائے کے عوض گائے، پہاڑی بکری کے عوض گائے اور ہرن کے عوض بکری اور مکہ کے کبوتروں کے عوض ایک بکری اور خرگوش کے عوض بکری، اور ٹڈی کے عوض ایک مٹھی کھانے کی ہے۔

9876

(۹۸۷۱)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَقُولُ : فِی بَقَرَۃِ الْوَحْشِ بَقَرَۃٌ وَفِی الشَّاۃِ مِنَ الظِّبَائِ شَاۃٌ۔ قَالَ مَالِکٌ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُ أَنَّ فِی النَّعَامَۃِ إِذَا قَتَلَہَا الْمُحْرِمُ بَدَنَۃٌ۔ [صحیح]
(٩٨٧١) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جنگلی گائے کے عوض گائے، جنگلی بکری اور ہرن کے عوض بکری، امام مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں ہمیشہ سنتا رہا ہوں کہ جب محرم شتر مرغ کو قتل کرے تو اس کے عوض اونٹ کی قربانی ہے۔

9877

(۹۸۷۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّاجِرُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ قَالَ: لَقِیتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّہِ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الضَّبُعِ أَنَأْکُلُہَا؟ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ أَصَیْدٌ ہِیَ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ قُلْتُ: أَسَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ قَالَ: نَعَمْ۔[صحیح۔ اخرجہ النسائی ۲۸۳۶]
(٩٨٧٢) عبدالرحمن بن عبداللہ بن ابی عمار کہتے ہیں : میں جابر بن عبداللہ (رض) سے ملا میں نے پوچھا : کیا ہم گوہ کھا لیں ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں ! میں نے پوچھا : کیا یہ شکار ہے ؟ کہنے لگے : ہاں، میں نے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ؟ وہ کہنے لگے : ہاں۔

9878

(۹۸۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ یَعْنِی ابْنَ مِنْہَالٍ وَسُلَیْمَانُ یَعْنِی ابْنَ حَرْبٍ وَعَاصِمٌ یَعْنِی ابْنَ عَلِیٍّ قَالُوا حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیَّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ سُئِلَ عَنِ الضَّبُعِ فَقَالَ : ہِیَ صَیْدٌ ۔ وَجَعَلَ فِیہَا کَبْشًا إِذَا أَصَادَہَا الْمُحْرِمُ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ حَجَّاجٍ قَالَ بَعْضُہُمْ : إِذَا أَصَادَہَا وَقَالَ بَعْضُہُمْ : إِذَا أَصَابَہَا۔ [صحیح]
(٩٨٧٣) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گوہ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ شکار ہے ، اس کے عوض محرم کو ایک مینڈھا قربان کرنا پڑے گا جب وہ اس کا شکار کرلے گا۔
(ب) حجاج کی روایت میں ہے کہ بعض نے شکار کا کہا اور بعض نے قتل کا کہا۔

9879

(۹۸۷۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ الصَّائِغُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : الضَّبُعُ صَیْدٌ فَکُلْہَا وَفِیہَا کَبْشٌ مُسِنٌ إِذَا أَصَابَہَا الْمُحْرِمُ ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن خزیمہ ۲۶۴۸]
(٩٨٧٤) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گوہ شکار ہے اس کو کھا اور اس کے عوض دو دانت والا مینڈھا ہے جب محرم اس کو شکار کرے۔

9880

(۹۸۷۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : قَضَی فِی الضَّبُعِ بِکَبْشٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطحاوی فی شرح المعانی ۲/ ۱۶۵]
(٩٨٧٥) عطاء جابر بن عبداللہ (رض) سے فرماتے ہیں کہ انھوں نے گوہ کے عوض ایک منڈھے کا فیصلہ کیا۔

9881

(۹۸۷۶)أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَقُولُ : أَنْزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ ضَبُعًا صَیْدًا وَقَضَی فِیہَا کَبْشًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی غَیْرِ رِوَایَۃِ أَبِی بَکْرٍ وَہَذَا حَدِیثٌ لاَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ لَوِ انْفَرَدَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَإِنَّمَا قَالَہُ لاِنْقِطَاعِہِ ثُمَّ أَکَّدَہُ بِحَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ جَابِرٍ وَحَدِیثُ ابْنِ أَبِی عَمَّارٍ حَدِیثٌ جَیِّدٌ تَقُومُ بِہِ الْحُجَّۃُ قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ سَأَلْتُ عَنْہُ الْبُخَارِیَّ فَقَالَ : ہُوَ حَدِیثٌ صَحِیحٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ حَدِیثُ عِکْرِمَۃَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی ۹۸۹]
(٩٨٧٦) عکرمہ ابن عباس (رض) کے غلام سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گوہ شکار ہے اور آپ نے اس کے عوض ایک مینڈھے کا فیصلہ فرمایا۔

9882

(۹۸۷۷)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الْقِرْمِیسِینِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ حَمَّادٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی السَّرِیِّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : الضَّبُعُ صَیْدٌ ۔ وَجَعَلَ فِیہِ کَبْشًا۔ [منکر الاسناد۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/ ۲۴۵]
(٩٨٧٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گوہ شکار ہے اور اس کے عوض ایک مینڈھا ہے۔

9883

(۹۸۷۸)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرَ حَدَّثَہُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی فِی الضَّبُعِ بِکَبْشٍ وَفِی الْغَزَالِ بِعَنْزٍ وَفِی الأَرْنَبِ بِعَنَاقٍ وَفِی الْیَرْبُوعِ بِجَفْرَۃٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَسُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَغَیْرُہُمْ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ۔وَرَوَاہُ الأَجْلَحُ الْکِنْدِیُّ مَرْفُوعًا وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ۔ [حسن۔ اخرجہ مالک ۹۳۱]
(٩٨٧٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے گوہ میں ایک مینڈھے کا فیصلہ فرمایا اور ہرن میں ایک بکری اور خرگوش کے عوض بھیڑ کے ایک سال کا بچہ اور چوہے کے عوض بکری کا بچہ۔

9884

(۹۸۷۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الأَجْلَحِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ : فِی الضَّبُعِ کَبْشٌ وَفِی الظَّبْیِ شَاۃٌ وَفِی الأَرْنَبِ عَنَاقٌ وَفِی الْیَرْبُوعِ جَفْرَۃٌ ۔ فَقُلْتُ یَعْنِی لأَبِی الزُّبَیْرِ وَمَا الْجَفْرَۃُ؟ قَالَ : الْعَظِیمُ یَعْنِی عَظِیمَ الْحِمْلاَنِ۔ تَابَعَہُ مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ وَغَیْرُہُ عَنِ الأَجْلَحِ ہَکَذَا۔
(٩٨٧٩) حضرت جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ گوہ کے عوض ایک مینڈھا ہے، ہرن کے عوض ایک بکری، خرگوش کے عوض بکری کا ایک سالہ بچہ اور چوہے کے عوض بھی۔ میں نے کہا : ابوزبیر سے کہا کہ جعفرۃ کیا ہے ؟ فرمایا : بکری یا بھیڑ کا موٹا تازہ بچہ۔

9885

(۹۸۸۰) وَرُوِیَ عَنِ الأَجْلَحِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ أُرَاہُ إِلاَّ وَقَدْ رَفَعَہُ أَنَّہُ حَکَمَ فَذَکَرَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ فُضَیْلِ بْنِ عِیَاضٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ سُعَیْرٍ عَنِ الأَجْلَحِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا أَقْرَبُ مِنَ الصَّوَابِ وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مَوْقُوفٌ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ
(٩٨٨٠) خالی۔

9886

(۹۸۸۱)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : قَضَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الضَّبُعِ کَبْشًا وَفِی الظَّبْیِ شَاۃً وَفِی الأَرْنَبِ جَفْرَۃً وَفِی الْیَرْبُوعِ عَنَاقًا کَذَا فِی کِتَابِی جَفْرَۃً فِی الأَرْنَبِ وَعَنَاقًا فِی الْیَرْبُوعِ۔ [صحیح]
(٩٨٨١) حضرت عطاء جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے گوہ کے عوض ایک مینڈھے کا فیصلہ فرمایا اور ہرن کے عوض بکری کا ، خرگوش کے عوض بکری کا ایک سالہ بچہ اور چوہے کے عوض ایک سالہ بکری کا بچہ۔ اس طرح میری کتاب میں ہے کہ بھیڑ کا بچہ خرگوش کے عوض، بکری کا بچہ چوہے کے عوض ہے۔

9887

(۹۸۸۲)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : فِی الضَّبُعِ کَبْشٌ۔ (ت) رَوَاہُ مُجَاہِدٌ وَعِکْرِمَۃُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن۔ اخرجہ الشافعی فی الام: ۲/ ۲۹۶]
(٩٨٨٢) عطاء نے حضرت ابن عباس (رض) سے سنا ، گوہ کے عوض ایک مینڈھا ہے۔

9888

(۹۸۸۳)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَسُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی فِی الْغَزَالِ بِعَنْزٍ وَفِی الأَرْنَبِ بِعَنَاقٍ وَفِی الْیَرْبُوعِ بِجَفْرَۃٍ۔ [صحیح۔ مضی سابقاً]
(٩٨٨٣) جابر بن عبداللہ (رض) حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ہرن کے عوض ایک بکری کا بچہ اور خرگوش کے عوض ایک سالہ بکری کا بچہ اور چوہے کے عوض بھی بکری کا بچہ مقرر فرمایا۔

9889

(۹۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَضَی فِی الضَّبُعِ یُصِیبُہَا الْمُحْرِمُ بِکَبْشٍ وَفِی الظَّبْیِ بِشَاۃٍ وَفِی الأَرْنَبِ بِعَنَاقٍ وَفِی الْیَرْبُوعِ بِجَفْرَۃٍ۔
(٩٨٨٤) حضرت جابر (رض) عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فیصلہ فرمایا : جب محرم آدمی گوہ کا شکار کرے تو اس کے عوض ایک مینڈھا قربان کرے اور ہرن کے عوض ایک بکری۔ اسی طرح خرگوش کے عوض بھی ایک سالہ بکری اور چوہا کے عوض بھی بکری۔ [صحیح ]

9890

(۹۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّجَارِ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ سِمَاکِ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : إِنِّی قَتَلْتُ أَرْنَبًا وَأَنَا مُحْرِمٌ فَکَیْفَ تَرَی قَالَ : ہِیَ تَمْشِی عَلَی أَرْبَعٍ وَالْعَنَاقُ تَمْشِی عَلَی أَرْبَعٍ وَہِیَ تَأْکُلُ الشَّجَرَ وَالْعَنَاقُ تَأْکُلُ الشَّجَرَ وَہِیَ تَجْتَرُّ وَالْعَنَاقُ تَجْتَرُّ أَہْدِ مَکَانَہَا عَنَاقًا۔
(٩٨٨٥) عکرمہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص ابن عباس (رض) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : میں نے حالت احرام میں خرگوش کو قتل کیا ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے ؟ فرماتے ہیں : یہ چار پاؤں پر چلتا ہے اور بکری کا بچہ بھی چار پاؤں پر چلتا ہے اور خرگوش درخت وغیرہ کھاتا ہے اور بکری کا بچہ بھی اور خرگوش بھی جگالی کرتا ہے اور بکری کا بچہ بھی جگالی کرتا ہے۔ اس کی جگہ ایک بکری کا بچہ قربان کر۔ [ضعیف ]

9891

(۹۸۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَضَی فِی الأَرْنَبِ بِحُلاَّنِ یَعْنِی إِذَا قَتَلَہُ الْمُحْرِمُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ وَغَیْرُہُ : قَوْلُہُ الْحُلاَّنُ یَعْنِی الْجَدْیَ۔ [ضعیف]
(٩٨٨٦) نعمان بن حمید حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے خرگوش کے عوض بکری کے بچہ کا فیصلہ دیا جب محرم خرگوش کو قتل کرے۔

9892

(۹۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَضَی فِی الضَّبُعِ کَبْشًا وَفِی الظَّبْیِ شَاۃً وَفِی الْیَرْبُوعِ جَفْرًا أَوْ جَفْرَۃً۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ أَبُو زَیْدٍ : الْجَفْرُ مِنْ أَوْلاَدِ الْمَعِزِ مَا بَلَغَ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَفُصِلَ عَنْ أُمِّہِ۔[صحیح۔ مضی قریباً]
(٩٨٨٧) حضرت جابر (رض) حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک گوہ کے عوض ایک مینڈھے کا فیصلہ کیا اور ہرن کے عوض ایک بکری اور چوہے کے عوض ایک بکری یا بھیڑ کے بچے کا۔
ابوعبیدکہتے ہیں کہ الجعفر، یہ بھیڑ کی اولاد سے ہے جس کی عمر ١٤ ماہ ہو اور ماں سے جدا ہو۔

9893

(۹۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ قَضَی فِی الْیَرْبُوعِ بِجَفْرٍ أَوْ جَفْرَۃٍ۔وَبِإِسْنَادِہِ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ حَکَمَ فِی الْیَرْبُوعِ بجَفْرٍ أَوْ جَفْرۃٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَہَاتَانِ الرِّوَایَتَانِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلَتَانِ وَإِحْدَاہُمَا تُؤَکِّدُ الأُخْرَی۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ الشافعی ۱۶۸۳]
(٩٨٨٨) مجاہد فرماتے ہیں کہ چوہے کے عوض ایک سالہ بھیڑ کا بچہ قربان کیا جائے۔

9894

(۹۸۸۹)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَالَ : لَوْ کَانَ مَعِیَ حَکَمٌ حَکَمْتُ فِی الثَّعْلَبِ بِجَدْیٍ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ : فِی الثَّعْلَبِ شَاۃٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۲۲۷]
(٩٨٨٩) ابن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر میرے پاس کوئی فیصلہ ہو تو میں لومڑی کے عوض ایک بکری کے بچے کا فیصلہ کروں گا۔
(ب) عطاء فرماتے ہیں کہ لومڑی کے عوض ایک بکری ہے۔

9895

(۹۸۹۰)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُخَارِقٍ عَنْ طَارِقٍ : أَنَّ أَرْبَدَ أَوْطَأَ ضَبًّا فَفَزَرَ ظَہْرَہُ فَأَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا تَرَی فَقَالَ : جَدْیًا قَدْ جَمَعَ الْمَائَ وَالشَّجَرَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَذَلِکَ فِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۹۷۶۴]
(٩٨٩٠) طارق فرماتے ہیں کہ اربد نے گوہ کو کمر سے روند کر زخمی کردیا، پھر حضرت عمر (رض) کے پاس آئے۔ اس نے سوال کیا تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تیرا کیا خیال ہے ؟ کہنے لگے : ایک بکری کا بچہ۔ اس نے پانی اور درخت کو جمع کردیا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس میں یہی ہے۔

9896

(۹۸۹۱)أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِی السَّفَرِ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی فِی أُمِّ حُبَیْنٍ بِحُلاَّنِ مِنَ الْغَنَمِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی۱۶۸۴]
(٩٨٩١) مطرف ابو سفر سے نقل فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان نے (ام حبین) گرگٹ کے مشابہ جانور کے عوض ایک بکری کے بچے کا فیصلہ دیا۔

9897

(۹۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ وَسَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْن جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ : إِنْ قَتَلَ صَیْدًا أَعْوَرَ أَوْ مَنْقُوصًا فَدَاہُ بِأَعْوَرَ مِثْلَہُ أَوْ مَنْقُوصٍ وَوَافٍ أَحَبُّ إِلَیَّ وَإِنْ قَتَلَ صِغَارَ أَوْلاَدِ الصَّیْدِ فَدَاہُ بِصِغَارِ أَوْلاَدِ الْغَنَمِ۔ [حسن۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۷/۴۰۷]
(٩٨٩٢) حضرت عطاء فرماتے ہیں : اگر محرم نے کانا یا ناقص شکار کیا تو اس کا فدیہ بھی کانا اور ناقص جانور سے دیا جائے گا۔ اس کا مکمل فدیہ مجھے زیادہ محبوب ہے اور اگر شکار کا چھوٹا بچہ قتل کرتا ہے تو اس کے عوض بکری کا چھوٹا بچہ دیا جائے گا۔

9898

(۹۸۹۳)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَہْدَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی ہَدْیِہِ جَمَلاً لأَبِی جَہْلٍ فِی أَنْفِہِ بُرَۃُ فِضَّۃٍ لِیَغِیظَ بِہِ الْمُشْرِکِینَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۴۹۔ احمد ۱/ ۲۶۱]
(٩٨٩٣) مجاہد ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوجہل کو ایک اونٹ تحفہ میں دیا، اس کے ناک میں چاندی کی نکیل تھی تاکہ مشرکین کو غصہ آئے۔

9899

(۹۸۹۴)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ} لَہُ أَیَّتُہُنَّ شَائَ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ فِی الْقُرْآنِ أَوْ أَوْ لَہُ أَیُّہُ شَائَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ إِلاَّ قَوْلَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ} فَلَیْسَ بِمُخَیَّرٍ فِیہَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ کَمَا قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ وَغَیْرُہُ فِی الْمُحَارِبِ وَغَیْرِہِ فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ أَقُولُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی ۶۳۳]
(٩٨٩٤) عمرو بن دینار اللہ تعالیٰ کے ارشاد { فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ } (البقرۃ : ١٩٦) ” روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دے۔ “ جو چیز چاہے دے۔
عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ ہر چیز قرآن میں موجود ہے جو پسند کرے دے دے۔
ابن جریج کا قول سوائے اللہ کے اس فرمان کے : { اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ } (المائدۃ : ٣٣) ” جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں۔ “ اس میں اختیار ہے۔

9900

(۹۸۹۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ لَہُ : إِنْ شِئْتَ فَانْسُکْ نَسِیکَۃً وَإِنْ شِئْتَ فَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَإِنْ شِئْتَ فَأَطْعِمْ ثَلاَثَۃَ آصُعٍ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ ۔ [صحیح]
(٩٨٩٥) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر چاہو تو قربانی کرو ، اگر چاہو تو تین دن کے روزے رکھو اور اگر چاہو تو چھ مساکین کو تین صاع کھانا کھلاؤ۔

9901

(۹۸۹۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہِلاَلٍ الْبُوزَنْجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ قَالَ : وَیْحَکَ وَمَا ذَاکَ ۔ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی فِی یَوْمٍ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ قَالَ : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ قَالَ : مَا أَجِدُہَا قَالَ : فَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔قَالَ : مَا أَسْتَطِیعُ قَالَ : أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : مَا أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا قَالَ : خُذْہُ فَتَصَدَّقْ بِہِ ۔ قَالَ : عَلَی أَفْقَرَ مِنْ أَہْلِی فَوَاللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ أَحْوَجُ مِنْ أَہْلِی قَالَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُہُ فَقَالَ : خُذْہُ وَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَأَطْعِمْ أَہْلَکَ ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ وَمَسْرُورُ بْنُ صَدَقَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۱۲]
(٩٨٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو برباد ہو، کیا ہوا ؟ اس نے کہا : میں رمضان المبارک میں اپنی بیوی سے مجامعت کرچکا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام آزاد کر۔ اس نے کہا : میرے پاس غلام موجود نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو ماہ کے لگاتار روزے رکھ۔ اس نے کہا : میں طاقت نہیں رکھتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔ وہ کہنے لگا : میں نہیں پاتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا آیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لو اور صدقہ کر دو۔ اس نے کہا : اپنے گھر والوں سے غریب لوگوں پر ! اللہ کی قسم ! مدینہ کے دونوں پہاڑوں کے درمیان مجھ سے زیادہ غریب کوئی نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے ، جس کی وجہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لو اللہ سے استغفار کرو اور اپنے گھر والوں کو کھلا دو۔

9902

(۹۸۹۷)وَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ قَالَ الشَّیْخُ أَبُو بَکْرٍ وَأَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْحَاسِبُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِقْلٌ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَسَّانَ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ وَہَذَا حَدِیثُ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ قَالَ : وَیْحَکَ مَا صَنَعْتَ ۔ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی فِی رَمَضَانَ قَالَ : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ قَالَ : مَا أَجِدُہَا قَالَ : صُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ قَالَ : فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : مَا أَجِدُ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِعَرَقٍ فَقَالَ : خُذْہُ فَتَصَدَّقْ بِہِ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعَلَی غَیْرِ أَہْلِی فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا بَیْنَ طُنُبَیِ الْمَدِینَۃِ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ أَحَدٌ أَحْوَجُ مِنِّی فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی بَدَتْ أَسْنَانُہُ ثُمَّ قَالَ : خُذْہُ وَاسْتَغْفِرِ رَبَّکَ ۔ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ فَأُتِیَ بِمِکْتَلٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا۔ قَالَ الإِسْمَاعِیلِیُّ لَمْ یَذْکُرْ أَحَدٌ مِنْہُمْ عَمْرَو بْنَ شُعَیْبٍ غَیْرَ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَقَالَ الْہِقْلُ : بِعَرَقٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا۔ قَالَ دُحَیْمٌ : وَیْحَکَ وَمَا ذَاکَ؟ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی فِی یَوْمٍ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ فَأُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِعَرَقٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الأَدَبِ عَنِ ابْنِ مُقَاتِلٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ إِلَی قَوْلِہِ مَا بَیْنَ طُنُبَیِ الْمَدِینَۃِ لَمْ یَذْکُرْ مَا بَعْدَہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۱۲]
(٩٨٩٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں ہلاک ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھ پر افسوس ! تو نے کیا کیا ہے ؟ کہنے لگا : اپنی بیوی سے ہمبستری کرچکا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک گردن یعنی غلام آزاد کرو۔ کہنے لگا : میں پاتا نہیں ہوں۔ فرمایا : دو مہینوں کے مسلسل روزے رکھو۔ کہنے لگا : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو۔ اس نے کہا : میں نہیں پاتا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لو اور صدقہ کر دو۔ اس نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اپنے گھر والوں کے علاوہ دوسروں پر، اللہ کی قسم ! مدینہ میں مجھ سے زیادہ فقیر کوئی نہیں اور عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیان مجھ سے زیادہ فقیر اور ضرورت مند کوئی نہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے یہاں تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دانت مبارک ظاہر ہوگئے۔ پھر فرمایا : لو اور اللہ سے استغفار کرو۔ عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں۔
ہقل کہتے ہیں : اس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں۔ دحیم نے کہا : تجھ پر افسوس ! وہ کیا ہے ؟ اس نے کہا : ماہ رمضان میں میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرچکا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں۔

9903

(۹۸۹۸)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ زَکَرِیَّا الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْن عَبَّاسِ فِی قَوْلِہِ ( فَجَزَائٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ) قَالَ إِذَا أَصَابَ الْمُحْرِمُ الصَّیْدَ یُحْکَمُ عَلَیْہِ جَزَاؤُہُ فَإِن کَانَ عِنْدَہُ جَزَاؤُہُ ذَبَحَہُ وَتَصَدَّقَ بِلَحْمِہِ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہُ جَزَاؤُہُ قُوِّمَ جَزَاؤُہُ دَرَاہِمَ ثُمَّ قُوِّمَتِ الدَّرَاہِمُ طَعَامًا فَصَامَ مَکَانَ کُلِّ نِصْفِ صَاعٍ یَوْمًا وَإِنَّمَا أُرِیدَ بِالطَّعَامِ الصِّیَامُ أَنَّہُ إِذَا وَجَدَ الطَّعَامَ وَجَدَ جَزَائَ ہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۱۳۳۶۰]
(٩٨٩٨) مقسم ابن عباس (رض) سے اللہ کے ارشاد { فَجَزَآئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ } (المائدۃ : ٩٥) ” پس بدلہ مثل اس کے جو شکار کو قتل کیا جو پاؤں میں سے ہے۔ “
جب محرم آدمی شکار کرلے تو اس کے خلاف اس کی مثل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اگر اس کے پاس اس کا بدلہ اور مثل موجود ہو تو اس کو ذبح کرے اور اس کا گوشت صدقہ کر دے۔ اگر اس کے پاس اس کا بدل اور مثل موجود نہ ہو تو درہم کی قیمت مقرر کی جائے۔ پھر کھانے کی قیمت لگائی جائے۔ پھر وہ نصف صاع کے عوض ایک دن کا روزہ رکھے۔ طعام سے میرا ارادہ روزہ کا تھا۔ جب اس نے کھانا پا لیا تو اس نے اس کا بدلہ بھی پا لیا۔

9904

(۹۸۹۹)وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ مِقْسَمًا فِی الَّذِی یُصِیبُ الصَّیْدَ لاَ یَکُونُ عِنْدَہُ جَزَاؤُہُ قَالَ : یُقَوَّمُ الصَّیْدُ دَرَاہِمَ وَتُقَوَّمُ الدَّرَاہِمُ طَعَامًا فَیَصُومُ لِکُلِ نِصْفِ صَاعٍ یَوْمًا۔ قَالَ شُعْبَۃُ وَقَالَ لِی أَبَانُ وَأَبُو مَرْیَمَ إِنَّہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ یَعْنِی أَبَانَ بْنَ تَغْلِبَ کَذَا فِی رِوَایَۃِ شُعْبَۃَ تَقْوِیمُ الصَّیْدَ وَفِی رِوَایَۃِ مَنْصُورٍ یُقَوَّمُ الْجَزَائُ وَمَنْصُورٌ أْحَسَنُہُمَا سِیَاقَۃً لِلْحَدِیثِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ عَدَلَ فِی الْجَزَائِ إِذَا کَانَتْ شَاۃً صِیَامَ یَوْمٍ بِإِطْعَامِ مِسْکِینَیْنِ فَإِذَا کَانَتْ بَدَنَۃً أَوْ بَقَرَۃً صِیَامَ یَوْمٍ بِإِطْعَامِ مِسْکِینٍ وَاحِدٍ وَقَالَ مُدٌّ مُدٌّ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد ۱۵۵]
(٩٨٩٩) حکم فرماتے ہیں کہ میں نے مقسم سے اس شخص کے بارے میں سنا جو شکار کو کرلیتا ہے لیکن اس کا بدلہ نہیں پاتا، اس پر شکار کی قیمت مقرر کی جائے گی درہموں میں اور درہموں سے کھانا خریدا جائے گا، یعنی اس کی قیمت مقرر کی جائے گی اور وہ ہر نصف صاع کے عوض روزہ رکھے گا۔
(ب) شعبہ کی روایت میں ہے کہ شکار کی قیمت لگائی جائے۔
(ج) منصور کی روایت میں ہے کہ اس کے بدلہ یا مثل کی قیمت لگائی جائے۔
(د) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ وہ برابر ہو مثل کے یا بدلہ کے، جب بکری ہو تو ایک دن کا روزہ دو مسکینوں کے کھانے کے عوض ہے، لیکن جب اونٹ یا گائے ہو تو ایک دن کا روزہ ایک مسکین کے کھانے کے عوض ۔ فرماتے ہیں : وہ مد، مد ہوا کرتا ہے۔

9905

(۹۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا قَتَلَ الْمُحْرِمُ شَیْئًا مِنَ الصَّیْدِ حُکِمَ عَلَیْہِ فِیہِ فَإِنْ قَتَلَ ظَبْیًا أَوْ نَحْوَہُ فَعَلَیْہِ شَاۃٌ تُذْبَحُ بِمَکَّۃَ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَإِطْعَامُ سِتَّۃِ مَسَاکِینَ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ وَإِنْ قَتَلَ إِیلاً أَوْ نَحْوَہُ فَعَلَیْہِ بَقَرَۃٌ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ أَطْعَمَ عِشْرِینَ مِسْکِینًا فَإِنْ لَمْ یَجِدْ صَامَ عِشْرِینَ یَوْمًا وَإِنْ قَتَلَ نَعَامَۃً أَوْ حِمَارَ وَحْشٍ أَوْ نَحْوَہُ فَعَلَیْہِ بَدَنَۃٌ مِنَ الإِبِلِ فَإِنْ لَمْ یَجِدْہُ أَطْعَمَ ثَلاَثِینَ مِسْکِینًا فَإِن لَمْ یَجِدْ صَامَ ثَلاَثِینَ یَوْمًا وَالطَّعَامُ مُدٌّ مُدٌّ شِبْعُہُمْ۔وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ وَمَا قَبْلَہَا تَدُلُّ عَلَی أَنَّ ذَلِکَ عِنْدَہُ عَلَی التَّرْتِیبِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف۔ اخرجہ الطبری فی تفسیر ۵/۴۱]
(٩٩٠٠) ابوطلحہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب محرم کسی شکار کو قتل کرے تو اس کی مثل کا فیصلہ کیا جائے ، اگر اس نے ہرن یا اس کی مثل کو قتل کیا ہے تو محرم کے ذمہ بکری ہے جو مکہ میں ذبح کرے گا۔ اگر محرم بکری نہ پائے تو پھر چھ مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔ اگر کھانا بھی موجود نہ ہو تو پھر تین دن کے روزے رکھنے ہیں۔ اگر وہ بارہ سنگھا یا اس کی مثل کو قتل کرتا ہے تو پھر محرم کے ذمہ گائے ہے، اگر گائے موجود نہ ہو تو پھر بیس مسکینوں کا کھانا ہے۔ اگر کھانا میسر نہ ہو تو پھر بیس دنوں کے روزے ۔ اگر اس نے شتر مرغ یا نیل گائے یا اس کی مثل چیز کو قتل کردیا تو پھر محرم کے ذمہ اونٹ کی قربانی ہے۔ اگر نہ پائے تو تیس مسکینوں کا کھانا ہے۔ اگر کھانا نہ ہو تو تیس ایام کے روزے رکھنا ہے اور کھانا ایک ایک مد ان کی سیرابی یا پیٹ کا بھرنا ہے یہ اور اس سے پہلے والی روایات ترتیب کا تقاضا کرتی ہیں۔

9906

(۹۹۰۱)أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوسَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ (ح)وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْمُکْتِبُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ قَالَ وَقَالَ مُجَاہِدٌ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ رَأَی قَمْلَۃً سَقَطَتْ عَلَی وَجْہِہِ فَقَالَ : أَیُؤْذِیکَ ہَوَامُّکَ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَہُ أَنْ یَحْلِقَ وَہُوَ بِالْحُدَیْبِیَۃِ وَلَمْ یُبَیِّنْ لَہُمْ أَنَّہُمْ یَحِلُّونَ بِہَا وَہُمْ عَلَی طَمَعٍ أَنْ یَدْخُلُوا مَکَّۃَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ (فِدْیَۃٌ مِنْ صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ) فَرَقٌ بَیْنَ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ أَوْ نُسُکٌ شَاۃٌ وَالنُّسُکُ بِمَکَّۃَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شِبْلٍ دُونَ قَوْلِہِ وَالنُّسُکُ بِمَکَّۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۲]
(٩٩٠١) کعب بن عجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ جوئیں اس کے چہرہ پر گر رہی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ جوئیں تجھے تکلیف دیتی ہیں ؟ کہنے لگے : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ سر منڈوا دو اور وہ حدیبیہ میں تھے اور وضاحت نہ کی گئی کہ وہ حلال ہیں ، حالاں کہ وہ تو لالچ کیے بیٹھے تھے کہ وہ مکہ میں داخل ہوں۔ اللہ نے یہ آیت نازل کی : { فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ } کہ فدیہ روزے ، صدقہ یا قربانی ہے ایک فرق چھ مسکینوں کے درمیان یا ایک بکری کی قربانی اور وہ مکہ میں ہو۔
(ب) شبل کی حدیث میں النسک بمکۃ کے الفاظ موجود نہیں۔

9907

(۹۹۰۲)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : سَأَلَ مَرْوَانُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَنَحْنُ بِوَادِی الأَزْرَقِ أَرَأَیْتَ مَا أَصَبْنَا مِنَ الصَّیْدِ لاَ نَجِدُ لَہُ بَدَلاً مِنَ النَّعَمِ؟ قَالَ : تَنْظُرَ مَا ثَمَنُہُ فَتَتَصَدَّقَ بِہِ عَلَی مَسَاکِینِ أَہْلِ مَکَّۃَ۔ [صحیح]
(٩٩٠٢) عکرمہ فرماتے ہیں کہ مروان نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا اور ہم وادیٔ ازرق میں تھے ہم نے پوچھا : اگر ہم شکار کرلیں اور چو پاؤں میں سے ان کا بدل نہ پائیں ؟ تو ابن عباس (رض) نے جواب دیا : اس کی قیمت کا انداز کر کے مکہ کے مساکین پر تقسیم کر دو۔

9908

(۹۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ {فَجَزَائٌ مِثْلَ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ} إِلَی {ہَدْیًا بَالِغَ الْکَعْبَۃِ أَوْ کَفَّارَۃٌ طَعَامُ مَسَاکِینَ} قَالَ : مِنْ أَجْلِ أَنَّہُ أَصَابَہُ فِی حَرَمٍ یُرِیدُ الْبَیْتَ کَفَّارَۃُ ذَلِکَ عِنْدَ الْبَیْتِ۔[حسن۔ اخرجہ الشافعی ۶۳۲]
(٩٩٠٣) ابن جریج کہتے ہیں : میں نے عطاء سے کہا : { فَجَزَآئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ } الی { ھَدْیًا بٰلِغَ الْکَعْبَۃِ اَوْ کَفَّارَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیْنَ } (المائدۃ : ٩٥) ” بدلہ اس کی مثل جو شکار کیا چو پاؤں میں سے ہے۔ قربانی کا کعبہ پہنچانا یا مساکین کا کھانا۔ “ فرماتے ہیں کہ اس نے حرم کے اندر یہ کام کیا تھا اس لیے کفارہ بھی بیت اللہ میں ادا کیا جائے گا۔

9909

(۹۹۰۴)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ التَّیْمِیِّ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّہُ کَانَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ حَتَّی إِذَا کَانَ بِبَعْضِ طَرِیقِ مَکَّۃَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَہُ مُحْرِمِینَ وَہُوَ غَیْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَی حِمَارًا وَحْشِیًّا فَاسْتَوَی عَلَی فَرَسِہِ فَسَأَلَ أَصْحَابَہُ أَنْ یُنَاوِلُوہُ سَوْطَہُ فَأَبَوْا فَسَأَلَہُمْ رُمْحَہُ فَأَبَوْا فَأَخَذَ رُمْحَہُ فَشَدَّ عَلَی الْحِمَارِ فَقَتَلَہُ فَأَکَلَ مِنْہُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ وَأَبَی بَعْضُہُمْ فَلَمَّا أَدْرَکُوا النَّبِیَّ -ﷺ سَأَلُوہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : إِنَّمَا ہِیَ طُعْمَۃٌ أَطْعَمَکُمُوہَا اللَّہُ ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۷۲]
(٩٩٠٤) ابو قتادہ انصاری فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ کے کسی راستے میں تھے۔ وہ اپنے محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے اور وہ محرم نہ تھے۔ انھوں نے نیل گائے دیکھی۔ اپنے گھوڑے پر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ اپنے ساتھیوں سے کہا : مجھے کوڑا ہی پکڑا دو۔ انھوں نے انکار کردیا۔ اس نے نیزہ مانگا تب بھی انھوں نے انکار کردیا۔ ابوقتادہ نے اپنا نیزہ پکڑا اور سوار ہوگئے۔ جنگلی گدھے کا پیچھا کیا اور اس کو قتل کردیا۔ بعض صحابہ (رض) نے اس سے کھایا اور بعض نے کھانے سے انکار کردیا۔ جب وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تو کھانا ہے جو اللہ رب العزت نے تمہیں کھلایا ہے۔

9910

(۹۹۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی : ہَارُونُ بْنُ مُوسَی الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ۔
یہ سابقہ حدیث کی سند ہے

9911

(۹۹۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ فِی الْحِمَارِ الْوَحْشِیِّ مِثْلُ حَدِیثِ أَبِی النَّضْرِ إِلاَّ أَنَّ فِی حَدِیثِ زَیْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : ہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہِ شَیْئٌ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ انظر ماقبلہ]
(٩٩٠٦) عطاء بن یسار حضرت ابوقتادہ سے وحشی گدھے کے بارے میں نقل فرماتے ہیں ابو النضر کی حدیث کے طرح۔ لیکن زید کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہارے پاس اس کا کوئی گوشت ہے۔

9912

(۹۹۰۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَۃَ یَقُولُ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْقَاحَۃِ وَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَغَیْرُ الْمُحْرِمِ إِذْ بَصُرْتُ بِأَصْحَابِی یَتَرَائَ وْنَ شَیْئًا فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَأَسْرَجْتُ فَرَسِی وَرَکِبْتُ فَأَخَذْتُ رُمْحِی فَسَقَطَتْ سَوْطِی فَقُلْتُ لأَصْحَابِی : نَاوِلُونِی وَکَانُوا مُحْرِمِینَ فَقَالُوا : لاَ وَاللَّہِ لاَ نُعِینُکَ عَلَیْہِ بِشَیْئٍ فَتَنَاوَلْتُ سَوْطِی ثُمَّ أَتَیْتُ الْحِمَارَ مِنْ خَلْفِہِ وَہُوَ وَرَائَ أَکَمَۃٍ فَطَعَنْتُہُ بِرُمْحِی فَعَقَرْتُہُ فَأَتَیْتُ بِہِ أَصْحَابِی فَقَالَ بَعْضُہُمْ : کُلُوہُ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : لاَ تَأْکُلُوہُ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَمَامَنَا فَحَرَّکْتُ فَرَسِی فَأَدْرَکْتُہُ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : ہُوَ حَلاَلٌ فَکُلُوہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۷]
(٩٩٠٧) ابو محمد کہتے ہیں کہ میں نے ابو قتادہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے ، جب ہم قاحۃ نامی جگہ پر آئے تو ہمارے بعض ساتھی محرم تھے اور بعض غیر محرم تھے۔ اچانک میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی کسی چیز کو دیکھ رہے ہیں، میں نے بھی دیکھا تو وہ نیل گائے تھی۔ میں نے گھوڑے کی زین کسی اور میں سوار ہوگیا ، میں نے اپنا نیزہ پکڑ لیا اور کوڑا گرگیا۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا : مجھے پکڑا دو اور وہ محرم تھے۔ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم تیری مدد ہرگز نہ کریں گے۔ میں نے اپنا کوڑا پکڑا ۔ پھر گدھے کے پیچھے ہو لیا ، جو ایک ٹیلے کے پیچھے تھا ۔ میں نے اس کو نیزہ مارا اور میں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں۔ میں اس کو لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا۔ بعض تو کہنے لگے : کھالو اور بعض نے کہا : مت کھاؤ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے آگے تھے۔ میں نے اپنے گھوڑے کو ایڑ لگائی۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پا لیا اور سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلال ہے تم کھالو۔

9913

(۹۹۰۸)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابِی وَلَمْ أُحْرِمْ فَانْطَلَقَ النَّبِیُّ -ﷺ وَکُنْتُ مَعَ أَصْحَابِی فَجَعَلَ بَعْضُہُمْ یَضْحَکُ إِلَی بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارَ وَحْشٍ فَحَمَلْتُ عَلَیْہِ فَطَعَنْتُہُ فَأَثْبَتُّہُ فَاسْتَعَنْتُ بِہِمْ فَأَبَوْا أَنْ یُعِینُونِی فَأَکَلْنَا مِنْہُ وَخَشِینَا أَنْ نُقْتَطَعَ یَعْنِی فَانْطَلَقَتُ أَرْفَعُ فَرَسِی فَأَطْلُبُ النَّبِیَّ -ﷺ فَلَقِیتُ رَجُلاً مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ مِنْ غِفَارٍ فَقُلْتُ أَیْنَ تَرَکْتَ النَّبِیَّ -ﷺ -؟ قَالَ بِالسُّقْیَا یَعْنِی فَلَحِقْتُ بِہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَصْحَابَکَ یُقْرِئُونَ عَلَیْکَ السَّلاَمَ وَرَحْمَۃَ اللَّہِ وَقَدْ خَشُوا أَنْ یُقْتَطَعُوا دُونَکَ فَانْتَظِرْہُمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَقُلْتُ: یَارَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَمَعِی مِنْہُ فَاضِلَۃٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ لِلْقَوْمِ: کُلُوا۔ وَہُمْ مُحْرِمُونَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنْ ہِشَامٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۵]
(٩٩٠٨) عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ حدیبیہ والے سال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلے۔ میرے ساتھیوں نے احرام باندھا ہوا تھا جب کہ میں محرم نہ تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے اور میں بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھا۔ وہ ایک دوسرے کو ہنسا رہے تھے۔ میں نے دیکھا، اچانک نیل گائے تھی۔ میں نے اپنا نیزہ اٹھایا اور اپنی سواری پر بیٹھ گیا ، میں نے ان سے مدد چاہی تو انھوں نے میری مدد کرنے سے انکار کردیا۔ ہم نے کھایا اور ہم ڈر بھی گئے۔ میں نے اپنے گھوڑے کو دوڑایا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچ گیا، میں غفار قبیلہ کے ایک کو نصف رات کو ملا۔ میں نے کہا : آپ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہاں چھوڑا۔ اس نے کہا : ” سفیا “ نامی جگہ پر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملا تھا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) آپ پر سلام کہتے ہیں اور وہ ڈر محسوس کر رہے ہیں کہ کہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بغیر ان کو نقصان نہ ہوجائے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا انتظار کرلیں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے نیل گائے پکڑا ، اس کا کچھ زائد گوشت میرے پاس موجود بھی ہے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے کہا کھاؤ۔ حالاں کہ وہ حالت احرام میں تھے۔

9914

(۹۹۰۹)أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَاہُ خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُوحَازِمِ بْنُ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنْتُ یَوْمًا جَالِسًا مَعَ رَہْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ فِی مَنْزِلٍ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ نَازِلٌ أَمَامَنَا وَالْقَوْمُ مُحْرِمُونَ وَأَنَا غَیْرُ مُحْرِمٍ قَالَ فَأَبْصَرَ الْقَوْمُ حِمَارًا وَحْشِیًّا وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِی فَلَمْ یُؤْذِنُونِی بِہِ فَالْتَفَتُّ فَأَبْصَرْتُہُ فَقُمْتُ إِلَی فَرَسِی فَأَسْرَجْتُہُ ثُمَّ رَکِبْتُہُ وَنَسِیتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ فَقُلْتُ لَہُمْ: نَاوِلُونِی السَّوْطَ وَالرُّمْحَ فَقَالُوا: لاَ نُعِینُکَ عَلَیْہِ بِشَیْئٍ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُہُمَا وَرَکِبْتُ فَشَدَدْتُ عَلَیْہِ فَقَتَلْتُہُ ثُمَّ جِئْتُ بِہِ أَجُرُّہُ قَدْ مَاتَ فَوَقَعُوا فِیہِ یَأْکُلُونَہُ ثُمَّ إِنَّہُمْ شَکُّوا فِی أَکْلِہِمْ إِیَّاہُ وَہُمْ حُرُمٌ فَرُحْنَا وَخَبَأْتُ الْعَضُدَ مَعِیَ فَأَدْرَکْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ فَسَأَلْنَاہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : مَعَکُمْ مِنْہُ شَیْئٌ ۔قُلْتُ : نَعَمْ فَنَاوَلْتُہُ الْعَضُدَ فَأَکَلَہَا وَہُوَ مُحْرِمٌ حَتَّی تَعَرَّقَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی حَازِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۴۳۱]
(٩٩٠٩) عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) کے ساتھ مکہ کے راستہ پر بیٹھے ہوئے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے آگے تھے۔ لوگ حالت احرام میں تھے اور میں محرم نہ تھا۔ لوگوں نے نیل گائے دیکھی اور میں اپنی جوتی سی رہا تھا۔ انھوں نے مجھے اطلاع نہ دی۔ میں نے اچانک دیکھا تو میں اپنے گھوڑے کی طرف کھڑا ہوا اور زین کسی اور سوار ہوگیا اور اپنے کوڑے اور نیزے کو بھول گیا۔ میں نے ان سے کہا کہ میرا کوڑا اور نیزہ پکڑا دو۔ انھوں نے کہا : ہم تیری کچھ بھی مدد نہ کریں گے۔ میں نے نیچے اتر کر پکڑ لیا اور مضبوطی سے سوار ہوا۔ میں نے اس کو قتل کردیا اور کھینچ کر اس کو لے کر آیا وہ مرگیا۔ وہ اس میں واقع ہوگئے۔ اس کو کھا رہے تھے۔ پھر ان کو اپنے کھانے میں شک گزرا۔ کیوں کہ وہ محرم تھے۔ ہم چلے اور میں نے اس کا ایک بازو چھپالیا۔ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک جا پہنچے اور اس کے بارے میں سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تمہارے پاس کوئی چیز اس سے ہے۔ میں نے کہا : جی ہاں میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا بازو دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھالیا : حالاں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالتِ احرام میں تھے۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہڈی سے گوشت کو اتارا۔

9915

(۹۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَعَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ عَلِیٌّ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ عُثْمَانَ التَّیْمِیَّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: کُنَّا مَعَ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِاللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَأَہْدُوا لَنَا لَحْمَ صَیْدٍ وَطَلْحَۃُ رَاقِدٌ فَمِنَّا مَنْ أَکَلَ وَمِنَّا مَنْ تَوَرَّعَ فَلَمْ یَأْکُلْ فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ قَالَ لِلَّذِینَ أَکَلُوا أَصَبْتُمْ وَقَالَ لِلَّذِینَ لَمْ یَأْکُلُوا أَخْطَأْتُمْ فَإِنَّا قَدْ أَکَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَنَحْنُ حُرُمٌ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۹۷]
(٩٩١٠) عبدالرحمن بن ابی عثمان تیمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم طلحہ بن عبیداللہ کے ساتھ مکہ کے راستہ پر تھے اور ہم حالت احرام میں تھے۔ انھوں نے ہمیں شکار کے گوشت کا تحفہ دیا اور طلحہ سوئے ہوئے تھے۔ بعض نے کھالیا اور بعض نے نہ کھایا پرہیزگاری اختیار کی۔ جب طلحہ بیدار ہوئے تو ان سے کہا : جنہوں نے کھایا تھا کہ تم نے درست کام کیا اور جنہوں نے نہ کھایا تھا ان سے کہنے لگے : تم نے غلطی کی ہے ، ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھشکار کا گوشت کھایا تھا جب ہم حالت احرام میں تھے۔

9916

(۹۹۱۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَہْزٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ خَرَجَ وَہُوَ یُرِیدُ مَکَّۃَ حَتَّی إِذَا کَانَ فِی بَعْضِ وَادِی الرَّوْحَائِ وَجَدَ النَّاسُ حِمَارَ وَحْشٍ عَقِیرًا فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَقَالَ : ذَرُوہُ حَتَّی یَأْتِیَ صَاحِبُہُ ۔ فَأَتَی الْبَہْزِیُّ وَکَانَ صَاحِبَہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ شَأْنَکُمْ بِہَذَا الْحِمَارِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمَہُ بَیْنَ الرِّفَاقِ وَہُمْ مُحْرِمُونَ قَالَ ثُمَّ سِرْنَا حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالأَبْوَائِ فَإِذَا ظَبْیٌ حَاقِفٌ فِی ظِلِّ شَجَرَۃٍ وَفِیہِ سَہْمٌ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ رَجُلاً یُقِیمُ عِنْدَہُ حَتَّی یُجِیزَ النَّاسُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۴۳۴۴۔ احمد ۳/ ۴۱۸]
(٩٩١١) عمیر بن سلمہ بہز قبیلہ کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے ، مکہ کا ارادہ تھا۔ جب وادی روحا میں آئے تو لوگوں نے ایک نیل گائے زخمی دیکھی۔ انھوں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو چھوڑ اس کا زخمی کرنے والا آہی جائے گا تو بہزی آگئے، جنہوں نے زخمی کیا تھا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کی کیا رائے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو حکم دیا تو انھوں نے ساتھیوں میں تقسیم کردیا۔ حالاں کہ وہ محرم تھے، پھر ہم چلتے رہے یہاں تک کہ ابواء نامی جگہ آگئے۔ اچانک ہرن درخت کے سائے کے نیچے لیٹا ہوا تھا۔ اس میں تیر بھی تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو حکم دیا کہ اس کے پاس ٹھہر جائے تاکہ لوگ گزر جائیں۔

9917

(۹۹۱۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ السُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ ہِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : سَأَلَنِی رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ عَنْ لَحْمٍ اصْطِیدَ لِغَیْرِہِمْ أَیَأْکُلُہُ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَأَفْتَیْتُہُ أَنْ یَأْکُلَہُ فَأَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : بِمَا أَفْتَیْتَ قُلْتُ : أَمَرْتُہُ أَنْ یَأْکُلَہُ قَالَ لَوْ أَفْتَیْتَہُ بِغَیْرِ ذَلِکَ لَعَلَوْتُ رَأْسَکَ بِالدِّرَّۃِ قَالَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّمَا نُہِیتَ أَنْ تَصْطَادَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۳۴۴]
(٩٩١٢) ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اہل شام سے ایک آدمی نے مجھ سے شکار کے گوشت کے بارے میں سوال کیا جو دوسروں کے لیے تھا ، کیا وہ اس سے کھالے جبکہ وہ حالت احرام میں ہو، میں نے اس کو فتویٰ دیا کہ وہ کھالے۔ میں حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور ان کے سامنے تذکرہ کیا۔ تو انھوں نے پوچھا : تو نے کیا فتویٰ دیا ہے۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : کھاؤ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اگر تو اس کے علاوہ کوئی دوسرا فتویٰ دیتا تو میں تجھے کوڑے مارتا۔ پھر حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ تجھے صرف شکار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

9918

(۹۹۱۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الشَّعْثَائِ یَقُولُ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ لَحْمِ الصَّیْدِ یُہْدِیہِ الْحَلاَلُ لِلْحَرَامِ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَأْکُلُہُ قُلْتُ : إِنَّمَا أَسْأَلُکَ عَنْ نَفْسِکَ أَتَأْکُلُہُ؟ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَیْرًا مِنِّی۔ [صحیح]
(٩٩١٣) ابو الشعثاء کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے شکار کے گوشت کے بارے میں سوال کیا کہ حلال آدمی محرم کو ہدیہ دے فرمانے لگے کہ حضرت عمر (رض) کھالیتے تھے ، میں نے کہا : میں آپ کے متعلق سوال کر رہا ہوں کیا آپ کھالیتے ہیں ؟ فرمانے لگے : حضرت عمر (رض) مجھ سے بہتر تھے۔

9919

(۹۹۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْن شِہَابِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ : أَنَّہُ مَرَّ بِہِ قَوْمٌ مُحْرِمُونَ بِالرَّبَذَۃِ فَاسْتَفْتُوہُ فِی لَحْمِ صَیْدٍ وَجَدَہُ أُنَاسٌ أَحِلَّۃٌ أَیَأْکُلُوہُ فَأَفْتَاہُمْ بِأَکْلِہِ قَالَ : ثُمَّ قَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلْتُہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : بِمَا أَفْتَیْتَہُمْ قَالَ قُلْتُ : أَفْتَیْتُہُمْ بِأَکْلِہِ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْ أَفْتَیْتَہُمْ بِغَیْرِ ذَلِکَ لأَوْجَعْتُکَ۔ وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ کَعْبَ الأَحْبَارِ أَقْبَلَ مِنَ الشَّامِ فِی رَکْبٍ مُحْرِمِینَ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ وَجَدُوا لَحْمَ صَیْدٍ فَأَفْتَاہُمْ کَعْبٌ بِأَکْلِہِ فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : مَنْ أَفْتَاکُمْ بِہَذَا؟ قَالُوا : کَعْبٌ قَالَ : فَإِنِّی قَدْ أَمَّرْتُہُ عَلَیْکُمْ حَتَّی تَرْجِعُوا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۷۸۳]
(٩٩١٤) حضرت ابوہریرہ (رض) جناب عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک محرم قوم مقام ربزہ سے گزری تو انھوں نے شکار کے گوشت کے بارے میں سوال کیا، جس کو حلال لوگوں نے پایا تھا۔ کیا وہ اس کو کھا لیں تو انھوں نے اس کے کھانے کا فتویٰ دیا ، پھر میں حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور اس کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگے : تو نے ان کو کیا فتویٰ دیا ہے ؟ کہتے ہیں : میں نے ان کو کھانے کا فتویٰ دیا ہے۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : اگر تو اس کے بغیر کوئی دوسرا فتویٰ دیتا تو میں تجھے تکلیف دیتا۔
(ب) عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ کعب احبار شام سے محرم آدمیوں کے قافلہ میں آئے۔ ابھی کسی راستہ میں ہی تھے۔ انھوں نے شکار کا گوشت پا لیا تو کعب نے ان کو کھانے کا فتویٰ دے دیا، جب وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے ان کے سامنے تذکرہ کیا۔ انھوں نے پوچھا : کس نے تمہیں اس کے بارے میں فتویٰ دیا ہے۔ انھوں نے کہا : کعب نے۔ کہنے لگے : میں نے کعب کو تمہارا امیر مقرر کردیا ہے جب تک تم واپس آؤ۔

9920

(۹۹۱۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَیْبٍ الْجُلاَبَاذِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا الْجَارُودُ بْنُ یَزِیدَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ : کُنَّا نَأْکُلُ لَحْمَ الصَّیْدِ وَنَتَزَوَّدُہُ وَنَأْکُلُہُ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ -۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ [باطل۔ فی اللسان ۳/ ۱۲۱]
(٩٩١٦) ہشام بن عروہ اپنے والد دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ زبیر بن عوام (رض) فرماتے ہیں کہ ہم شکار کا گوشت کھاتے بھی تھے اور زاد راہ کے طور پر ساتھ بھی لیتے تھے اور ہم حالت احرام میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتے تھے۔

9921

(۹۹۱۷)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا وَخَرَجْنَا مَعَہُ فَصَرَفَ طَائِفَۃً مِنْہُمْ وَأَنَا مَعَہُمْ قَالَ خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّی تَلْقَوْنِی فَأَخَذْنَا سَاحِلَ الْبَحْرِ فَلَمَّا انْصَرَفْنَا قِبَلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَحْرَمُوا کُلُّہُمْ غَیْرَ أَبِی قَتَادَۃَ فَبَیْنَمَا نَحْنُ نَسِیرُ إِذْ رَأَیْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَعَقَرْتُ مِنْہَا أَتَانًا فَنَزَلُوا فَأَکَلُوا مِنْ لَحْمِہَا فَقَالُوا : نَأْکُلُ لَحْمَ صَیْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلُوا مَا بَقِیَ مِنْ لَحْمِہَا حَتَّی أَتَوُا النَّبِیَّ -ﷺ فَقَالُوا : إِنَّا کُنَّا قَدْ أَحْرَمْنَا وَکَانَ أَبُو قَتَادَۃَ لَمْ یُحْرِمْ فَرَأَیْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَعَقَرَ مِنْہَا أَتَانًا فَنَزَلْنَا فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِہَا ثُمَّ حَمَلْنَا مَا بَقِیَ مِنْ لَحْمِہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : ہَلْ مِنْکُمْ أَحَدٌ أَمَرَہُ أَنْ یَحْمِلَ عَلَیْہَا أَوْ أَشَارَ إِلَیْہَا؟ ۔ فَقَالُوا : لاَ ۔ قَالَ : فَکُلُوا مَا بَقِیَ مِنْ لَحْمِہَا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ الْمُقْرِئِ أَوْ مُعْتَمِرًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۸]
(٩٩١٧) عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج یا عمرہ کرنے کے لیے نکلے ، ہم بھی ساتھ تھے۔ ایک گروہ پھر گیا، میں بھی ان کے ساتھ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ساحل سمندر کے راستہ چلو، یہاں تک کہ تم مجھ سے ملو۔ ہم ساحل سمندر کے راستہ پر چل پڑے۔ جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے آئے تو سب حالت احرام میں تھے، سوائے ابوقتادہ کے۔ ہم چل رہے تھے کہ اچانک ہم نے نیل گائے دیکھی۔ میں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں ، وہ سب اترے اور اس کا گوشت کھایا۔ انھوں نے کہا : ہم حالت احرام میں شکار کا گوشت کھا رہے ہیں۔ وہ باقی ماندہ گوشت اٹھا کر آپ کے پاس آئے ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم میں سے کسی نے اس پر ابھارا یا اشارہ کیا ہو۔ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو گوشت باقی بچا ہے کھاؤ۔

9922

(۹۹۱۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ : کَانَ أَبُو قَتَادَۃَ فِی نَفَرٍ مُحْرِمِینَ وَأَبُو قَتَادَۃَ مُحِلٌّ فَأَبْصَرَ الْقَوْمُ حِمَارَ وَحْشٍ فَلَمْ یُؤْذِنُوہُ حَتَّی أَبْصَرَہُ أَبُو قَتَادَۃَ فَاخْتَلَسَ مِنْ بَعْضِہِمْ سَوْطًا ثُمَّ حَمَلَ عَلَی الْحِمَارِ فَصَرَعَہُ فَأَتَاہُمْ بِہِ فَأَکَلُوا وَحَمَلُوا فَلَقُوا النَّبِیَّ -ﷺ فَسَأَلُوہُ فَقَالَ : ہَلْ أَشَارَ إِلَیْہِ إِنْسَانٌ مِنْکُمْ أَوْ أَمَرَہُ بِشَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : فَکُلُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۶]
(٩٩١٨) عبداللہ بن ابی قتادہ فرماتے ہیں کہ ابوقتادہ محرم لوگوں کی ایک جماعت میں تھے اور ابوقتادہ حلال تھے۔ لوگوں نے ایک نیل گائے دیکھی۔ انھوں نے ابوقتادہ کو اطلاع نہ دی حتیٰ کہ ابوقتادہ نے خود یکھ لیا۔ ان میں سے کسی کا کوڑا اچک لیا ، پھر اس پر حملہ کر کے اس کو گرا لیا۔ وہ اسے ان کے پاس لے کر آئے۔ انھوں نے کھایا اور اپنے ساتھ بھی لے لیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں سوال بھی کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم میں سے کسی نے اس کی طرف اشارہ کیا یا اس کے شکار کا حکم دیا ہو ؟ انھوں نے کہا : نہیں اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھاؤ۔

9923

(۹۹۱۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابِی وَلَمْ أُحْرِمْ فَرَأَیْتُ حِمَارًا فَحَمَلْتُ عَلَیْہِ فَاصْطَدْتُہُ فَذَکَرْتُ شَأْنَہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَذَکَرْتُ أَنِّی لَمْ أَکُنْ أَحْرَمْتُ وأَنِّی إِنَّمَا اصْطَدْتُہُ لَکَ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ أَصْحَابَہُ فَأَکَلُوا وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ حِینَ أَخْبَرْتُہُ أَنِّی اصْطَدْتُہُ لَہُ قَالَ عَلِیٌّ قَالَ لَنَا أَبُو بَکْرٍ قَوْلَہُ : اصْطَدْتُہُ لَکَ وَقَوْلُہُ : وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا ذَکَرَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ عَنْ مَعْمَرٍ وَہُوَ مُوَافِقٌ لِمَا رُوِیَ عَنْ عُثْمَانَ۔ [شاذ۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۳۳۷]
(٩٩١٩) عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں حدیبیہ کے سال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلا، میرے ساتھیوں نے احرام باندھا ہوا تھا اور میں محرم نہ تھا، میں نے ایک گدھا دیکھا اس پر حملہ کر کے شکار کرلیا، میں نے اس کی حالت کا تذکرہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا اور میں نے بتایا کہ میں محرم نہ تھا، لیکن شکار میں نے آپ کے لیے کیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کو حکم دیا : کھاؤ لیکن خود نہ کھایا علی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : میں نے شکار آپ کے لیے کیا ہے کہ یہ قول بھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کچھ نہ کھایا، میں نہیں جانتا کہ کسی نے اس جملہ کو اس حدیث میں معمر سے نقل کیا ہو۔

9924

(۹۹۲۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَذِہِ لَفْظَۃٌ غَرِیبَۃٌ لَمْ نَکْتُبْہَا إِلاَّ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَبِی حَازِمِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ أَکَلَ مِنْہَا وَتِلْکَ الرِّوَایَۃُ أَوْدَعَہَا صَاحِبَا الصَّحِیحِ کِتَابَیْہِمَا دُونَ رِوَایَۃِ مَعْمَرٍ وَإِنْ کَانَ الإِسْنَادَانِ صَحِیحَیْنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [شاذ۔ انظر قبلہ]
(٩٩٢٠) عبداللہ بن ابی قتادہ کی حدیث میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کھایا ہے اور اس روایت میں ہے کہ نہیں کھایا، حالاں کہ روایات بالکل درست ہیں۔

9925

(۹۹۲۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَیَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّہْرِیُّ أَنَّ عَمْرًا مَوْلَی الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَہُمَا عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْن حَنْطَبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَنَّہُ قَالَ : لَحْمُ صَیْدِ الْبَرِّ لَکُمْ حَلاَلٌ وَأَنْتُم حُرُمٌ مَا لَمْ تَصِیدُوہُ أَوْ یُصَادَ لَکُمْ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۱۳۵۱]
(٩٩٢١) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خشکی کا شکار تمہارے لیے حلال ہے، جب تک تم شکار نہ کرو یا تمہارے لیے شکار نہ کیا جائے۔

9926

(۹۹۲۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ عُفَیْرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْطَبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : صَیْدُ الْبَرِّ لَکُمْ حَلاَلٌ مَا لَمْ تَصِیدُوہُ أَوْ یُصَادُ لَکُمْ ۔ فَہَؤُلاَئِ ثَلاَثَۃٌ مِنَ الثِّقَاتِ أَقَامُوا إِسْنَادَہُ عَنْ عَمْرٍو۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرٍو وَعَنِ الثِّقَۃِ عِنْدَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرٍو وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی دَاوُدَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَمْرٍو۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(٩٩٢٢) جابر بن عبداللہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خشکی کا شکار تمہارے لیے حلال ہے، جب تک تم شکار نہ کرو یا تمہارے لیے شکار نہ کیا جائے۔

9927

(۹۹۲۳)وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیز بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سَلِمَۃَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : ابْنُ أَبِی یَحْیَی أَحْفَظُ مِنَ الدَّرَاوَرْدِیِّ وَسُلَیْمَانُ مَعَ ابْنِ أَبِی یَحْیَی قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَیَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَہُمَا مَعَ سُلَیْمَانَ مِنَ الأَثْبَاتِ۔
یہ سابقہ حدیث کی ایک سند ہے

9928

(۹۹۲۴)أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ : رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْعَرْجِ فِی یَوْمٍ صَائِفٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ وَقَدْ غَطَّی وَجْہَہُ بِقَطِیفَۃِ أُرْجُوَانٍ ثُمَّ أُتِیَ بِلَحْمِ صَیْدٍ فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : کُلُوا قَالُوا : أَلاَ تَأْکُلُ أَنْتَ قَالَ : إِنِّی لَسْتُ کَہَیْئَتِکُمْ إِنَّمَا صِیدَ مِنْ أَجْلِی۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۷۸۶]
(٩٩٢٤) عبداللہ بن عامر بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) کو عرج مقام پر صائف کے دن دیکھا ۔ آپ محرم تھے۔ انھوں نے اپنے چہرے کو سرخ چادر سے ڈھانپ رکھا تھا۔ پھر شکار کا گوشت لایا گیا۔ انھوں نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا : کھاؤ۔ ساتھی کہنے لگے : کیا آپ نہ کھائیں گے۔ فرمانے لگے : میں تمہاری طرح نہیں کیوں کہ شکار کیا ہی میری وجہ سے گیا ہے۔

9929

(۹۹۲۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ وَأَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ اعْتَمَرَ مَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَکْبٍ فَأُہْدِیَ لَہُ طَائِرٌ فَأَمَرَہُمْ بِأَکْلِہِ وَأَبِی أَنْ یَأْکُلَ فَقَالَ لَہُ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ : أَنَأْکُلُ مِمَّا لَسْتَ مِنْہُ آکِلاً فَقَالَ : إِنِّی لَسْتُ فِی ذَاکُمْ مِثْلُکُمْ إِنَّمَا اصْطِیدَ لِی وَأُمِیتَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۳۴۵]
(٩٩٢٥) یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ایک جماعت میں حضرت عثمان بن عفان (رض) کے ساتھ مل کر عمرہ کیا ۔ ان کو پرندے کا گوشت تحفہ میں دیا گیا، حضرت عثمان (رض) نے ان کو اور میرے والد کو کھانے کا حکم دیا تو حضرت عمرو بن عاص (رض) نے کہا : کیا اس سے ہم کھائیں جس سے آپ نہیں کھا رہے، فرمانے لگے : اس میں میں تمہارے جیسا نہیں ہوں، کیوں کہ شکار میرے لیے کیا گیا ہے اور میرے نام پر ہی مارا گیا ہے۔

9930

(۹۹۲۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَۃَ : أَنَّہُ أَہْدَی لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حِمَارًا وَحْشِیًّا وَہُوَ بِالأَبْوَائِ أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّہُ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَا فِی وَجْہِی قَالَ: إِنَّا لَمْ نَرُدَّہُ عَلَیْکَ إِلاَّ أَنَّا حُرُمٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۲۴۳۴]
(٩٩٢٦) ابن عباس (رض) صعب بن جثامہ سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائیتحفہ میں دی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابواء یاودان نامی جگہ پر تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے چہرے میں ناراضگی دیکھی تو فرمایا : میں نے صرف محرم ہونے کی وجہ سے واپس کیا ہے۔

9931

(۹۹۲۷)أَخْبَرَنَا مُحَمْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ سَمِعَ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ اللَّیْثِیَّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ یُخْبِرُ أَنَّہُ أَہْدَی لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حِمَارَ وَحْشٍ بِالأَبْوَائِ أَوْ بِوَدَّانَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مُحْرِمٌ فَرَدَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ قَالَ الصَّعْبُ فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ رَدَّہُ ہَدِیَّتِی فِی وَجْہِی قَالَ : لَیْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَیْکَ وَلَکِنَّا حُرُمٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٩٢٧) عبداللہ بن عباس (رض) نے خبر دی کہ اس نے صعب بن جثامہ سے سنا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) میں سے تھے کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ابوا یا ودان نامی جگہ پر ایک نیل گائیتحفہ میں دی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محرم تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا، صعب کہتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تحفہ کی واپسی کے آثار میرے چہرے پر دیکھ لیے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے صرف محرم ہونے کی وجہ سے واپس کیا ہے۔

9932

(۹۹۲۸)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ مَرَّ بِہِ بِالأَبْوَائِ أَوْ بِوَدَّانَ فَأَہْدَی لَہُ حِمَارًا وَحْشِیًّا فَرَدَّہُ عَلَیْہِ فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی وَجْہِہِ الْکَرَاہِیَۃَ قَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ بِنَا رُدٌّ عَلَیْکَ وَلَکِنِّی مُحْرِمٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ وَمَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِمَعْنَاہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ وَغَیْرُہُمْ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَخَالَفَہُمُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فَرَوَاہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَۃَ : أَنَّہُ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ لَحْمَ حِمَارِ وَحْشٍ فَرَدَّہُ فَرَأَی الْکَرَاہِیَۃَ فِی وَجْہِہِ فَقَالَ : لَیْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَیْکَ وَلَکِنَّا حُرُمٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَعَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ سُفْیَانَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : أَہْدَیْتُ لَہُ مِنْ لَحْمِ حِمَارِ وَحْشٍ۔ وَرَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَلَی الصِّحَّۃِ کَمَا رَوَاہُ سَائِرُ النَّاسِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۴]
(٩٩٢٨) ابن عباس (رض) نے ان کو خبر دی کہ صعب بن جثامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابواء، یا ودان نامی جگہ سے گزر رہے تھے کہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک نیل گائے تحفہ میں دی، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے چہرہ میں کراہت دیکھی تو فرمایا : کسی وجہ سے رد نہیں کیا گیا ، میں محرم ہوں اس لیے رد کیا ہے۔
(ب) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ عصب بن جثامہ نے خبر دی کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کا گوشت تحفہ میں دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے چہرہ پر ناراضگی کے آثار دیکھے تو فرمایا : میں نے صرف محرم ہونے کی وجہ سے رد کیا ہے اور کوئی وجہ نہیں ۔
(ج) سفیان نے حدیث میں بیان کیا ہے کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کا گوشت تحفہ میں دیا تھا۔

9933

(۹۹۲۹)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْنَاہُ مِنَ الزُّہْرِیِّ عَوْدًا وَبَدْئً ا عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَخْبَرَنِی الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَۃَ قَالَ : مَرَّ بِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَأَنَا بِالأَبْوَائِ أَوْ بِوَدَّانَ فَأَہْدَیْتُ لَہُ حِمَارَ وَحْشٍ فَرَدَّہُ عَلَیَّ فَلَمَّا رَأَی فِی وَجْہِی الْکَرَاہِیَۃَ قَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَیْکَ وَلَکِنَّا حُرُمٌ ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی وَہُوَ سَمَاعُ الْحُمَیْدِیِّ عَنْ سُفْیَانَ فِیمَا خَلاَ ثُمَّ اضْطَرَبَ فِیہِ بَعْدُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۳]
(٩٩٢٩) ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ صعب بن جثامہ نے خبر دی کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے میں، ابوا یا بودان نامی جگہ پر موجود تھا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے تحفہ میں دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے چہرہ پر کراہت کے آثار محسوس کیے، میں نے صرف محرم ہونے کی وجہ سے واپس کیا ہے۔

9934

(۹۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ وَکَانَ سُفْیَانُ یَقُولُ فِی الْحَدِیثِ : أَہْدَیْتُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ لَحْمَ حِمَارِ وَحْشٍ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْیَانُ یَقْطُرُ دَمًا وَرُبَّمَا لَمْ یَقُلْ وَکَانَ سُفْیَانُ فِیمَا خَلاَ رُبَّمَا قَالَ : حِمَارَ وَحْشٍ ثُمَّ صَارَ إِلَی لَحْمٍ حَتَّی مَاتَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحمیدی ۷۸۳]
(٩٩٣٠) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے تحفہ میں پیش کی، اور بعض اوقات کہتے ہیں کہ وہ خون گرا رہی تھی اور بعض اوقات کہتے ہیں کہ نیل گائے پھر اس کا گوشت حتیٰ کہ وہ فوت ہوگیا۔

9935

(۹۹۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَہْدَی الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ حِمَارَ وَحْشٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّہُ عَلَیْہِ وَقَالَ : لَوْلاَ إِنَّا مُحْرِمُونَ لَقَبِلْنَاہُ مِنْکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَبِی کُرَیْبٍ ہَکَذَا رَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۴]
(٩٩٣١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ صعب بن جثامہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک نیل گائے تحفہ میں دی جس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محرم تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو واپس کردیا اور فرمایا : اگر ہم محرم نہ ہوتے تو آپ سے قبول کرلیتے۔

9936

(۹۹۳۲)وَخَالَفَہُ شُعْبَۃُ فَرَوَاہُ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْحِنَّائِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبٍ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أُہْدِیَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ شِقُّ حِمَارِ وَحْشٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ وَخَالَفَہُ أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ فَرَوَاہُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ حَبِیبٍ کَمَا رَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ حَبِیبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۴]
(٩٩٣٢) سعید بن جبیر (رض) ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کا ایک حصہ تحفہ میں دیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا کیوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محرم تھے۔

9937

(۹۹۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ أَہْدَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ حِمَارَ وَحْشٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّہُ۔
(٩٩٣٣) ایضا

9938

(۹۹۳۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ وَہُوَ بِقُدَیْدٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ عَجُزَ حِمَارٍ فَرَدَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَقْطُرُ دَمًا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَلَعَلَّ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ حَدِیثُ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ : عَجُزَ حِمَارٍ وَحَدِیثُہُ عَنْ حَبِیبٍ حِمَارَ وَحْشٍ کَمَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ۔ وَقَدْ رَوَاہُ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَسُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ وَحَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ أَحَدُہُمَا بِقُدَیْدٍ عَجُزَ حِمَارٍ وَقَالَ الآخَرُ حِمَارَ وَحْشٍ فَرَدَّہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ فَذَکَرَہُ۔ وَإِذَا کَانَتِ الرِّوَایَۃُ ہَکَذَا وَافَقَتْ رِوَایَۃُ شُعْبَۃَ عَنْ حَبِیبٍ رِوَایَۃَ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ وَوَافَقَتْ رِوَایَۃُ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ رِوَایَۃَ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَکَمِ فَیَکُونُ الْحَکَمُ مُنْفَرِدًا بِذِکْرِ اللَّحْمِ أَوْ مَا فِی مَعْنَاہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم۱۱۹۴]
(٩٩٣٤) سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ صعب بن جثامہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کی پشت والا حصہ تحفہ دیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قدید نامی جگہ پر تھے اور محرم تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو واپس کردیا اور وہ خون بہا رہا تھا۔
(ب) سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ صعب بن جثامہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کی پشت والا حصہ تحفہ دیا، ان میں سے ایک کہتے ہیں کہ آپ قدید نامی جگہ پر تھے۔ دوسرے نے کہا کہ نیل گائے تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رد کردیا۔

9939

(۹۹۳۵)أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَہْدَی الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ رِجْلَ حِمَارِ وَحْشٍ وَہُوَ بِقُدَیْدٍ فَرَدَّہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنِ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۴]
(٩٩٣٥) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ صعب بن جثامہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کی ایک ٹانگ تحفہ میں دی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قدید نامی جگہ پر تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا۔

9940

(۹۹۳۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَإِنْ کَانَ الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَۃَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ الْحِمَارَ حَیًّا فَلَیْسَ لِمُحْرِمٍ ذَبْحُ حِمَارِ وَحْشِیٍّ حَیٍّ وَإِنْ کَانَ أَہْدَی لَہُ لَحْمًا فَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ عَلِمَ أَنَّہُ صِیدَ لَہُ فَرَدَّہُ عَلَیْہِ وَإِیضَاحُہُ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَحَدِیثُ مَالِکٍ أَنَّ الصَّعْبَ أَہْدَی لِلنَّبِیِّ -ﷺ حِمَارًا أَثْبَتُ مِنْ حَدِیثِ مَنْ حَدَّثَ أَنَّہُ أَہْدَی لَہُ مِنْ لَحْمِ حِمَارٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثِ الصَّعْبِ أَنَّہُ أَکَلَ مِنْہُ۔ [صحیح]
(٩٩٣٦) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ صعب بن جثامہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے تحفہ میں دی، محرم کے لیے زندہ نیل گائے کو ذبح کرنا تو جائز نہیں اور اگر اس کو گوشت تحفہ میں دیا گیا تو اگر اسے معلوم ہو کہ اس نے اس کے لیے شکار کیا ہے تو وہ واپس کر دے جس کی وضاحت جابر بن عبداللہ کی حدیث میں ہے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : امام مالک کی حدیث کہ صعب نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گدھا تحفہ میں دیا ، یہ زیادہ مثبت ہے اس حدیث سے جس میں بیان ہوا ہے کہ گدھے کا گوشت تحفہ میں دیا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ صعب کی حدیث میں ہے کہ اس نے اس سے کھایا بھی تھا۔

9941

(۹۹۳۷)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ أَہْدَی لِلنَّبِیِّ -ﷺ عَجُزَ حِمَارِ وَحْشٍ وَہُوَ بِالْجُحْفَۃِ فَأَکَلَ مِنْہُ وَأَکَلَ الْقَوْمُ۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ فَإِنْ کَانَ مَحْفُوظًا فَکَأَنَّہُ رَدَّ الْحَیَّ وَقَبِلَ اللَّحْمَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن وہب کما فی الفتح ۴/ ۳۲]
(٩٩٣٧) جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ صعب بن جثامہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کی پشت والا حصہ تحفہ میں دیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جعفہ مقام پر تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور لوگوں نے اس سے کھایا اور محفوظ بات یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زندہ کو تو واپس کردیا اور گوشت قبول فرما لیا۔

9942

(۹۹۳۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ زَیْدُ بْنُ أَرْقَمَ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ یَسْتَذْکِرُہُ : کَیْفَ أَخْبَرْتَنِی عَنْ لَحْمِ صَیْدٍ أُہْدِیَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَہُوَ حَرَامٌ؟ قَالَ فَقَالَ : أُہْدِیَ لَہُ عُضْوٌ مِنْ لَحْمِ صَیْدٍ فَرَدَّہُ۔ فَقَالَ : إِنَّا لاَ نَأْکُلُہُ إِنَّا حُرُمٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَاصِمٍ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَدِمَ فَأَتَاہُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاسْتَفْتَاہُ فِی لَحْمِ الصَّیْدِ فَقَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہ -ﷺ بِلَحْمِ صَیْدٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۵]
(٩٩٣٨) زید بن ارقم آئے تو عبداللہ بن عباس (رض) نے پوچھا : مجھے شکار کے گوشت کے بارے میں بتائیں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تحفہ دیا گیا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محرم تھے تو انھوں نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکار والے گوشت کا ایک حصہ تحفہ میں دیا گیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں حالت احرام میں اس کو نہیں کھاتا۔
(ب) زید بن ارقم آئے تو ابن عباس (رض) نے ان سے شکار کے گوشت کے بارے میں فتویٰ پوچھاتو انھوں نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حالت احرام میں شکار کا گوشت دیا گیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس کردیا۔

9943

(۹۹۳۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ وَکَانَ الْحَارِثُ خَلِیفَۃَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الطَّائِفِ فَصَنَعَ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَعَامًا وَصَنَعَ فِیہِ مِنَ الْحَجَلِ وَالْیَعَاقِیبِ وَلُحُومِ الْوَحْشِ قَالَ فَبَعَثَ إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَائَ ہُ الرَّسُولُ وَہُوَ یَخْبِطُ لأَبَاعِرَ لَہُ فَجَائَ ہُ وَہُوَ یَنْفُضُ الْخَبَطَ مِنْ یَدِہِ فَقَالُوا لَہُ : کُلْ۔ فَقَالَ : أَطْعِمُوہُ قَوْمًا حَلاَلاً فَإِنَّا قَوْمٌ حُرُمٌ ثُمَّ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْشُدُ اللَّہَ مَنْ کَانَ ہَا ہُنَا مِنْ أَشْجَعَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ أُہْدِیَ إِلَیْہِ رِجْلُ حِمَارِ وَحْشٍ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَأَبَی أَنْ یَأْکُلَہُ قَالُوا : نَعَمْ۔ وَتَأْوِیلُ ہَذَیْنِ الْمُسْنَدَیْنِ مَا ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی تَأْوِیلِ حَدِیثِ مَنْ رَوَی فِی قِصَّۃِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَۃَ أَنَّہُ أَہْدَی إِلَیْہِ مِنْ لَحْمِ حِمَارٍ وَأَمَّا عَلِیٌّ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَإِنَّہُمَا ذَہَبَا إِلَی تَحْرِیمِ أَکْلِہِ عَلَی الْمُحْرِمِ مُطْلَقًا وَقَدْ خَالَفَہُمَا عُمَرُ وَعُثْمَانُ وَطَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَغَیْرُہُمْ وَمَعَہُمْ حَدِیثُ أَبِی قَتَادَۃَ وَجَابِرٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۸۴۹]
(٩٩٣٩) اسحاق بن عبداللہ بن حارث اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حارث حضرت عثمان (رض) کی جانب سے طائف پر نگران و خلیفہ تھے۔ انھوں نے حضرت عثمان (رض) کے لیے کھانا بنایا۔ اس میں چکوروں اور نیل گائے کا گوشت شامل کیا، اس نے حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی طرف روانہ کیا، قاصد آیا تو وہ اپنے اونٹوں کے لیے اپنے ہاتھ سے پتے جھاڑ رہے تھے۔ انھوں نے کہا : کھاؤ۔ انھوں نے فرمایا : حلال لوگوں کو کھلاؤ، ہم تو محرم ہیں۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں اللہ کی قسم دیتا ہوں جو بھی یہاں موجود ہے، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کی ایک ٹانگ پیش کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) محرم تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کچھ بھی کھایا۔ انھوں نے کہا : ہاں۔
(ب) صعب بن جثامہ کا قصہ کہ نیل کا گوشت تحفہ میں دیا، لیکن حضرت علی اور ابن عباس (رض) کا موقف ہے کہ محرم کے لیے مطلق طور پر کھانا حرام ہے۔ ان دو کی مخالفت حضرت عمر، عثمان، طلحہ زبیر (رض) کرتے ہیں۔ ان کی دلیل حضرت جابر اور ابوقتادہ (رض) کی حدیث ہے۔

9944

(۹۹۴۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ أَنَّہَا قَالَتْ لَہُ : یَا ابْنَ أُخْتِی إِنَّمَا ہِیَ عَشَرُ لَیَالٍ فَإِنْ یَخْتَلِجْ فِی نَفْسِکَ شَیْئٌ فَدَعْہُ تَعْنِی أَکْلَ لَحْمِ الصَّیْدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۷۸۷]
(٩٩٤٠) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اے بھتیجے ! یہ دس راتیں ہیں اگر دل کو کوئی چیز اس طرح کھینچے تو اس کو چھوڑ دینا۔ ان کی مراد شکار کا گوشت تھا۔

9945

(۹۹۴۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَمَّاسٍ قَالَ : أَتَیْتُ عَائِشَۃَ فَسَأَلْتُہَا عَنْ لَحْمِ الصَّیْدِ یُہْدِیہِ الْحَلاَلُ لِلْحَرَامِ فَقَالَتْ : اخْتَلَفَ فِیہَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ فَکَرِہَہُ بَعْضُہُمْ وَلَمْ یَرَ بَعْضُہُمْ بَأْسًا وَلَیْسَ بِہِ بَأْسٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن عساکر فی تاریخہ ۴۱/ ۳۷۹]
(٩٩٤١) عبداللہ بن شماس فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا اور شکار کے گوشت کے متعلق سوال کیا جو حلال محرم کو تحفہ دیتا ہے، تو انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کا اس میں اختلاف ہے۔ بعض تو ناپسند کرتے ہیں اور بعض اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے لیکن اس میں کوئی حرج نہیں۔

9946

(۹۹۴۲)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ مُفَضَّلٍ عَنْ یَزِیدَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا أَحْرَمَ الرَّجُلُ وَعِنْدَہُ صَیْدٌ فَلْیَتْرُکْہُ۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ قَالَ : یُرْسِلُہُ فَإِنْ ذَبَحَہُ فَعَلَیْہِ الْجَزَائُ ۔
(٩٩٤٢) مجاہد، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آدمی محرم ہو اور اس کے پاس شکار ہو تو وہ اس کو چھوڑ دے۔
(ب) حسن بیان کرتے ہیں کہ وہ شکار کو چھوڑ دے اگر اس نے ذبح کردیا تو اس پر فدیہ ہے۔

9947

(۹۹۴۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ : سُئِلَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ مُحْرِمٍ ذَبَحَ صَیْدًا قَالَ : یَأْکُلُہُ وَعَلَیْہِ الْجَزَائُ إِلْقَاؤُہُ فَسَادٌ قَالَ حَمَّادٌ : وَکَانَ أَیُّوبُ یُعْجِبُہُ قَوْلَ عَمْرٍو ہَذَا۔ وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : ہُوَ مَیْتَۃٌ لاَ یَأْکُلُہُ وَعَن عَطَائٍ : لاَ یَأْکُلُہُ الْحَلاَلُ۔ وَعَنْ عَطَائٍ : إِذَا أَصَابَ صَیْدًا فَعَلَیْہِ فِدْیَۃٌ وَإِذَا أَکَلَہُ فَعَلَیْہِ قِیمَۃُ مَا أَکَلَ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ أَنَّ عَائِشَۃَ وَالْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَالُوا فِی الصَّیْدِ یُذْبَحُ بِمَکَّۃَ لاَ یُؤْکَلُ قِیلَ : فَما یُصْنَعُ بِہِ؟ قَالَ : یُطْرَحُ بِمَنْزِلَۃِ الْمَیِّتِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : أَنَّہُمْ کَرِہُوا أَنْ یُذْبَحَ الصَّیْدُ الَّذِی یُصَادُ فِی الْحِلِّ فِی الْحَرَمِ ۔ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ عَائِشَۃَ وَابْنَ عَبَّاسٍ وَالْحَسَنَ أَوِ الْحُسَیْنَ کَرِہُوا ذَبْحَ الصَّیْدِ بِمَکَّۃَ وَلَمْ یَرَوْا بَأْسًا أَنْ یُدْخَلَ بِہِ مَذْبُوحًا۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائٍ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا أَصَابَ الْحَلاَلُ فِی الْحَرَمِ الصَّیْدَ حُکِمَ عَلَیْہِ کَمَا یُحْکَمُ عَلَی الْمُحْرِمِ قَالَ وَالْمُحْرِمُ إِذَا أَصَابَ فِی الْحَرَمِ فَعَلَیْہِ کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔
(٩٩٤٣) حماد بن زید فرماتے ہیں کہ عمرو بن دینار سے محرم کے بارے میں سوال کیا گیا جو شکار کو ذبح کرلیتا ہے، فرماتے ہیں کہ کھالے اور اس پر فدیہ ہے اور اس کو پھینک دینا درست نہیں ہے، حماد کہتے ہیں کہ ایوب کو عمرو کا قول اچھا لگتا ہے۔ [صحیح ]
(ب) حسن بصری فرماتے ہیں : وہ مردہ ہے اس کو نہ کھائے۔ حضرت عطاء کہتے ہیں کہ حلال نہ کھائے اور حضرت عطاء ہی سے منقول ہے کہ جب محرم شکار کرے تو اس پر فدیہ ہے جب اس نے کھایا تو اس کے برابر اس پر قیمت ہوگی۔
(ج) حضرت عطاء، عائشہ، حسین بن علی اور عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ شکار کو مکہ میں ذبح کیا جائے گا اور کھایا نہ جائے گا۔ کہا گیا : اس کا کیا بنے گا۔ کہتے ہیں : مردار کی جگہ ڈال دیا جائے گا۔
(د) حجاج کی روایت جو عطاء، ابن عمر، ابن عباس اور حضرت عائشہ (رض) سے منقول ہے، انھوں نے اس شکار کا ذبح کیا جانا مکروہ جاناجو حالت احرام میں جال میں شکار کیا گیا۔
(ح) حجاج کی دوسری روایت میں ہے جو عطاء بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ، ابن عباس اور حسن و حسین (رض) یہ سب شکار کو مکہ میں ذبح کرنے کو ناپسند کرتے ہیں، لیکن ذبح خانہ میں اس کے داخل کرنے کو ناپسند نہیں کرتے۔
(خ) حضرت عطاء سے روایت ہے کہ جب حلال آدمی حرم میں شکار کرے تو اس کا حکم وہی ہوگا جو محرم کا ہوتا ہے اور محرم آدمی جب حرم میں شکار کرے تو اس کو ایک کفارہ دینا پڑے گا۔

9948

(۹۹۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَنَّہُ قَالَ یَوْمَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَکَّۃَ : لاَ ہِجْرَۃَ وَلَکِنْ جِہَادٌ وَنِیَّۃٌ فَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یَوْمَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَکَّۃَ : إِنَّ ہَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَہُ اللَّہُ یَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ فَہُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَۃِ اللَّہِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ لاَ یُخْتَلَی خَلاَہَا وَلاَ یُعْضَدُ شَوْکُہَا وَلاَ یُنَفَّرُ صَیْدُہَا وَلاَ یَلْتَقِطُ لُقَطَتَہَا إِلاَّ مَنْ عَرَّفَہَا ۔ فَقَالَ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ الإِذْخِرَ فَإِنَّہُ لِقَیْنِہِمْ وَلِبُیُوتِہِمْ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِلاَّ الإِذْخِرَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۳۷]
(٩٩٤٤) ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہجرت نہیں سوائے جہاد کے اور نیت ہے، جب تم سے نکلنے کا مطالبہ کیا جائے تو تم نکلو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن فرمایا کہ یہ شہر جس کو اللہ نے حرام قرار دیا، جب سے آسمان و زمین کو پیدا کیا تو اللہ کی حرمت کی وجہ سے وہ قیامت تک حرام ہی رہے گا۔ اس کا گھاس نہیں کاٹا جائے گا اور کانٹے دار درخت بھی نہ کاٹے جائیں گے، اس کا شکار بھگایا نہ جائے گا اور اس کی گری پڑی چیز صرف اعلان کروانے والا اٹھاسکتا ہے۔
عباس فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! صرف اذخر وہ لوہاروں اور گھروں کے لیے ہے، فرمایا : صرف اذخر۔

9949

(۹۹۴۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ مَکَّۃَ فَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ کَانَ قَبْلِی وَلاَ تَحِلَّ لأَحَدٍ بَعْدِی وَإِنَّہَا أُحِلَّتْ لِی سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ لاَ یُخْتَلَی خَلاَہَا وَلاَ یُعْضَدُ شَجَرُہَا وَلاَ یُنَفَّرُ صَیْدُہَا وَلاَ یُلْتَقَطُ لُقَطَتُہَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ۔ فَقَالَ الْعَبَّاسُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَبُیُوتِنَا قَالَ : إِلاَّ الإِذْخِرَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۳۶]
(٩٩٤٥) عکرمہ، ابن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے مکہ کو حرم قرار دیا، یہ نہ مجھ سے پہلے حلال ہوا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہوگا۔ صرف دن کی ایک گھڑی میں حلال قرار دیا گیا۔ اس کا گھاس، درخت نہ کاٹے جائیں گے، اس کا شکار نہ بھگایا جائے گا اور اس کی گری پڑی چیز صرف اعلان کروانے والا ہی اٹھاسکتا ہے، حضرت عباس (رض) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! اذخر گھاس ہمارے لوہاروں اور گھروں میں استعمال ہوتا ہے، فرمایا : سوائے اذخر کے۔

9950

(۹۹۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ وَالْبُسَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ وَقَالَ فَإِنَّہُ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُوفِ بُیُوتِنَا وَزَادَ قَالَ عِکْرِمَۃُ : ہَلْ تَدْرِی مَا لاَ یُنَفَّرُ صَیْدُہَا أَنْ یُنَحِّیَہُ مِنَ الظِّلِّ وَیَنْزِلَ مَکَانَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٩٤٦) عبدالوہاب اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ حلال کیا گیا اور یہ ہمارے لوہاروں اور ہماری گھر کی چھتوں کے لیے ہے۔ اور عکرمہ نے زیادہ کیا ہے کہ کیا جانتے ہو اس کے شکار کو نہ بھگایا جائے گا کہ سایہ سے اس کو دور کرکے اس کی جگہ خود جانا۔
(ب) محمد بن مثنی عبدالوہاب سے نقل فرماتے ہیں کہ اور ہماری قبروں کے لیے۔

9951

(۹۹۴۷)وَرَوَاہُ أَبُو شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ یَسْفِکَ بِہَا دَمًا وَلاَ یَعْضِدُ بِہَا شَجَرَۃً ۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۳۵]
(٩٩٤٧) ابو شریح خزاعی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مسلمان بندہ کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے جائز نہیں کہ اس میں خون بہائے اور اس کے درختوں کو کاٹے۔

9952

(۹۹۴۸) وَرَوَاہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : حَرَامٌ لاَ یُعْضَدُ شَجَرُہَا وَلاَ یُخْتَلَی شَوْکَتُہَا وَلاَ یُلْتَقَطُ سَاقِطَتُہَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَذَکَرَہُ وَقَالَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ الإِذْخِرَ فَإِنَّا نَجْعَلُہُ فِی مَسَاکِنِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہ -ﷺ : إِلاَّ الإِذْخِرَ إِلاَّ الإِذْخِرَ ۔ کَذَا قَالَ الْوَلِیدُ بْنُ مَزْیَدٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔ وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیُّ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَلاَ یُنَفَّرُ صَیْدُہَا ولاَ یُخْتَلَی شَوْکُہَا وَلاَ تَحِلُّ سَاقِطَتُہَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ۔ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْہُ: لاَ یُعْضَدُ شَجَرُہَا وَلاَ یُنَفَّرُ صَیْدُہَا وَلاَ تَحِلُّ لُقَطَتُہَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ ۔ وَرَوَاہُ شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : لاَ یُخْبَطُ شَوْکُہَا وَلاَ یُعْضَدُ شَجَرُہَا وَلاَ یَلْتَقِطُ سَاقِطَتَہَا إِلاَّ مُنْشِدٌ ۔ وَکُلُّ ذَلِکَ یَرِدُ فِی مَوَاضِعِہِ مِنَ الْکِتَابِ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۲]
(٩٩٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : درختوں کا کاٹنا، کانٹوں کا اکھاڑنا، جائز نہیں حرام ہے اور گری پڑی چیز کو صرف اعلان کروانے والا ہی اٹھاسکتا ہے۔
(ب) عباس بن عبدالمطلب (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اذخر کی اجازت دیں کیوں کہ یہ ہمارے گھروں اور قبروں میں کام آتا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اذخر گھاس کی اجازت دے دی۔
(ج) مسلم بن ولید اوزاعی سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کا شکار نہ بھگایا جائے اور کانٹے نہ اکھاڑے جائیں اور اس کی گری پڑی چیز صرف اعلان کرنے والا ہی اٹھاسکتا ہے۔
(د) شیبان یحییٰ سے بیان کرتے ہیں کہ اس کے کانٹوں کو نہ روندا جائے، درخت نہ کاٹے جائیں اور گری پڑی چیز صرف اعلان کرنے والا اٹھاسکتا ہے۔

9953

(۹۹۴۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَخْطُبُ النَّاسَ بِمِنًی فَرَأَی رَجُلاً عَلَی جَبَلٍ یَعْضِدُ شَجَرًا فَدَعَاہُ فَقَالَ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ مَکَّۃَ لاَ یُعْضَدُ شَجَرُہَا وَلاَ یُخْتَلَی خَلاَہَا۔ قَالَ : بَلَی وَلَکِنِّی حَمَلَنِی عَلَی ذَلِکَ بَعِیرٌ لِی نِضْوٌ۔ قَالَ : فَحَمَلَہُ عَلَی بَعِیرٍ وَقَالَ لَہُ : لاَ تَعُدْ وَلَمْ یَجْعَلْ عَلَیْہِ شَیْئًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی عروبہ المناسک ۲۶]
(٩٩٤٩) عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) منیٰ میں لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ پہاڑ پر ایک آدمی درخت کاٹ رہا تھا، اس کو بلوایا۔ اس سے پوچھا : کیا تو جانتا نہیں کہ مکہ کے درخت اور اس کا گھاس نہیں کاٹا جاتا۔ اس نے کہا : کیوں نہیں ، لیکن مجھے تو اونٹ نے اس پر ابھارا ہے، جو ہمارا کمزور اونٹ ہے ، اس نے اس کو اونٹ پر رکھ لیا اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا : آئندہ نہ کرنا اور اس کے اوپر کچھ رکھنا بھی نہیں۔

9954

(۹۹۵۰)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : مَنْ قَطَعَ مِنْ شَجَرِ الْحَرَمِ شَیْئًا جَزَاہُ حَلاَلاً کَانَ أَوْ مُحْرِمًا فِی الشَّجَرَۃِ الصَّغِیرَۃِ شَاۃٌ وَفِی الْکَبِیرَۃِ بَقَرَۃٌ۔ یُرْوَی ہَذَا عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَعَطَائٍ ۔ وَبِہَذَا الإِسْنَادِ قَالَ فِی الإِمْلاَئِ وَالْفِدْیَۃِ فِی مُتَقَدِّمِ الْخَبَرِ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَعَطَائٍ مُجْتَمِعَۃً فِی أَنَّ فِی الدُّوحَۃِ بَقَرَۃٌ وَالدُّوحَۃُ : الشَّجَرَۃُ الْعَظِیمَۃُ۔ وَقَالَ عَطَائٌ فِی الشَّجَرَۃِ دُونَہَا شَاۃٌ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَالْقِیَاسُ لَوْلاَ مَا وَصَفَتُ فِیہِ أَنَّہُ یَفْدِیہِ مَنْ أَصَابَہُ بِقِیمَتِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : رُوِّینَا عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ فِی الرَّجُلِ یَقْطَعُ مِنْ شَجَرِ الْحَرَمِ قَالَ فِی الْقَضِیبِ دِرْہَمٌ وَفِی الدُّوحَۃِ بَقَرَۃٌ۔ [صحیح]
(٩٩٥٠) ربیع کہتے ہیں کہ امام شافعی (رض) نے فرمایا : جس نے حرم کا درخت کاٹا وہ محرم یا حلال ہو اس پر فدیہ ہے۔ چھوٹے درخت کے عوض ایک بکری اور بڑے درخت کے عوض گائے۔ یہ ابن زبیر اور عطاء سے منقول ہے۔
(ب) ابن زبیر اور عطاء اس بات پر متفق ہیں کہ بڑے درخت کے عوض گائے ہے۔
(ج) اور عطاء کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کسی درخت کے عوض بکری ہے۔
(د) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر وہ موجود نہ ہو جس کو میں نے بیان کیا ہے تو وہ اس کے فدیہ میں اس کے برابر قیمت دے گا۔
(ح) عطاء ایک آدمی کے متعلق فرماتے ہیں ، جو حرم سے درخت کاٹتا تھا کہ پیلوں کے عوض ایک درہم اور بڑے درخت کے عوض ایک گائے۔

9955

(۹۹۵۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْقَارِئُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا کَتَبْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ إِلاَّ الْقُرْآنَ وَمَا فِی ہَذِہِ الصَّحِیفَۃِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : الْمَدِینَۃُ حَرَامٌ مَا بَیْنَ عَیْرٍ إِلَی ثَوْرٍ فَمَنْ أَحْدَثَ فِیہَا حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ مِنْہُ عَدْلاً وَلاَ صَرْفًا ذِمَّۃُ الْمُسْلِمِینَ وَاحِدَۃٌ یَسْعَی بِہَا أَدْنَاہُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ عَدْلٌ وَلاَ صَرْفٌ وَمَنْ وَالَی قَوْمًا بِغَیْرِ إِذْنِ مَوَالِیہِ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ عَدْلٌ وَلاَ صَرْفٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۷۱]
(٩٩٥١) ابراہیم تیمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ حضرت علی (رض) سے روایت فرماتے ہیں کہ ہم نے صرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرآن اور جو اس صحیفہ میں موجود ہے تحریر کیا ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ کا عیر اور ثور کے درمیان کا علاقہ حرم ہے۔ جس نے اس میں کوئی بدعت کی یا بدعتی کو جگہ دی، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ اللہ اس سے فرض ونفل قبول نہ کریں گے۔ مسلمانوں کا ذمہ ایک ہی ہے ان کا ادنیٰ بھی اس کے ذریعے کوشش کرسکتا ہے اور جس نے مسلمان سے بےوفائی کی، عہد توڑا۔ اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اللہ اس سے فرض ونفل کو بھی قبول نہ کرے گا اور جس نے اپنے آقا کی اجازت کے بغیر کسی قوم سے دوستی کی، اس پر بھی اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ اللہ ان سے فرض ونفل قبول نہ کریں گے۔

9956

(۹۹۵۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : لَوْ رَأَیْتُ الظِّبَائَ تَرْتَعُ بِالْمَدِینَۃِ مَا ذَعَرْتُہَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا حَرَامٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : حَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَلَوْ وَجَدْتُ الظِّبَائَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا مَا ذَعَرْتُہَا وَجَعَلَ حَوْلَ الْمَدِینَۃِ اثْنَیْ عَشَرَ مِیلاً حِمًی۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۷۴]
(٩٩٥٢) سعید بن مسیب ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اگر میں مدینہ میں ہرن کو چرتا دیکھوں تو میں اس کو خوف زدہ نہ کروں گا، کیوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان حرم ہے۔
(ب) ابن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیا ہے، ابوہریرہ (رض) فرماتے تھے کہ اگر میں دو پہاڑوں کے درمیان کسی ہرن کو چرتا دیکھوں تو اس کو خوف زدہ نہ کروں گا۔ اور مدینہ کے اردگرد ١٢ میل تک چراگاہ ہے۔

9957

(۹۹۵۲)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : الْمَدِینَۃُ حَرَمٌ مَا بَیْنَ عَیْرٍ إِلَی ثَوْرٍ فَمَنْ أَحْدَثَ فِیہَا حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۷۰]
(٩٩٥٣) ابو صالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عیر اور ثور کے درمیان مدینہ کا علاقہ حرم ہے۔ جس نے اس کے اندر بدعت کی یا بدعتی کو جگہ دی اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

9958

(۹۹۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ وَزَادَ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٩٥٤) احمد بن عبدالجبار اپنی سند سے ذکر کرتے ہیں کہ ان کا فرض و نفل بھی قبول نہ کیا جائے گا۔

9959

(۹۹۵۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ إِبْرَاہِیمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ وَدَعَا لَہَا وَحَرَّمْتُ الْمَدِینَۃَ کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ وَدَعَوْتُ لَہَا فِی مُدِّہَا وَصَاعِہَا مِثْلَی مَا دَعَا إِبْرَاہِیمُ لِمَکَّۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۲۲]
(٩٩٥٥) عبداللہ بن زید رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لیے برکت کی دعا کی۔ میں نے مدینہ کو حرم قرار دیا جیسے ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں نے اس کے مد اور صاع میں برکت کی دعا کی جیسے ابراہیم نے مکہ کے لیے کی۔

9960

(۹۹۵۶)وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَجَائِ بْنِ السِّنْدِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : إِنَّ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حَرَّمَ مَکَّۃَ وَإِنِّی حَرَّمْتُ الْمَدِینَۃَ کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ وَدَعَوْتُ لَہَا فِی مُدِّہَا وَصَاعِہَا مِثْلَ مَا دَعَا إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لِمَکَّۃَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ الْجَحْدَرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۰]
(٩٩٥٦) عباد بن تمیم اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں نے مدینہ کو حرم قرار دیا، جیسے ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں نے اس کے مد اور صاع میں برکت کی دعا کی جیسے ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کے لیے دعا کی تھی۔

9961

(۹۹۵۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِیفٍ الْفَرَّائُ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْمَوْتِ الْمَکِّیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَلِیُّ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ المُحَمَّدَابَاذِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ طَلَعَ لَہُ أُحُدٌ فَقَالَ : ہَذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہُ اللَّہُمَّ إِنَّ إِبْرَاہِیمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ وَإِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۸۷]
(٩٩٥٧) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے احدپہاڑ تھا، آپ نے فرمایا : یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، اے اللہ ! ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان کو حرم قرار دیتا ہوں۔

9962

(۹۹۵۸)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَالِحٍ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ فِی قِصَّۃِ خَیْبَرَ قَالَ فَلَمَّا بَدَا لَنَا أُحُدٌ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہُ ۔ فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَی الْمَدِینَۃِ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ اللَّہُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِی صَاعِہِمْ وَمُدِّہِمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۵]
(٩٩٥٨) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے غزوہ خیبر کا طویل قصہ سنایا جب احد ظاہر ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ جب مدینہ کی طرف جھانکا تو فرمایا : اے اللہ ! میں مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان کو حرم قرار دیتا ہوں جیسے ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا۔ اے اللہ ! ان کے صاع اور مد میں برکت عطا فرما۔

9963

(۹۹۵۹)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ یَزِیدَ أَبُو زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَحْوَلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ قَالَ : إِنَّ الْمَدِینَۃَ حَرَمٌ آمِنٌ مِنْ کَذَا إِلَی کَذَا لاَ یُقْطَعُ شَجَرُہَا وَلاَ یُحْدَثُ فِیہَا حَدَثٌ فَمَنْ أَحْدَثَ فِیہَا حَدَثًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ لاَ یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلاَ عَدَلٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۶۸]
(٩٩٥٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ یہاں سے لے کر یہاں تک حرم اور امن کی جگہ ہے، نہ تو اس کا درخت کاٹا جائے اور نہ ہی اس میں بدعت کی جائے اور جس نے بدعت کی اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ ان کا فرض و نفل قبول نہ کیا جائے گا۔

9964

(۹۹۶۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ : أَحَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ الْمَدِینَۃَ؟ قَالَ : نَعَمْ ہِیَ حَرَامٌ حَرَّمَہَا اللَّہُ وَرَسُولُہُ لاَ یُخْتَلَی خَلاَہَا فَمَنْ یَعْمَلْ بِذَلِکَ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ وَالْمَلاَئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدٍ وَفِی رِوَایَۃِ إِبْرَاہِیمَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ وَالْبَاقِی سَوَائٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَزِیدِ بْنِ ہَارُونَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۶]
(٩٩٦٠) عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک (رض) سے سوال کیا گیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کو حرم قرار دیا ہے ؟ فریا : ہاں یہ حرم ہے، جس کو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرم قرار دیا ہے، اس کا گھاس نہ کاٹا جائے گا۔ جس نے یہ کام کیا اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

9965

(۹۹۶۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ أَنْ یُقْطَعَ عِضَاہُہَا أَوْ یُقْتَلَ صَیْدُہَا ۔ وَقَالَ : الْمَدِینَۃُ خَیْرٌ لَہُمْ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ لاَ یَخْرُجُ عَنْہَا أَحَدٌ رَغْبَۃً إِلاَّ أَبْدَلَ اللَّہُ فِیہَا مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْہُ وَلاَ یَثْبُتُ أَحَدٌ عَلَی لأْوَائِہَا وَجَہْدِہَا إِلاَّ کُنْتُ لَہُ شَہِیدًا أَوْ شَفِیعًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۳]
(٩٩٦١) عامر بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان والی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔ اس کے کانٹے دار درخت نہ کاٹے جائیں اور نہ ہی شکار قتل کیا جائے اور فرمایا : مدینہ ان کے لیے بہتر ہے۔ اگر وہ جائیں اور کوئی اس سے بےرغبتی کرتے ہوئے نکلے تو اللہ اس میں بھلائی کو پیدا کر دے گا اور جو کوئی اس کی مشقت وغیرہ برداشت کرتے ہوئے اس میں ٹھہرا رہتا ہے، میں کل قیامت کے دن اس کا سفارشی اور گواہ ہوں گا۔

9966

(۹۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنَّ إِبْرَاہِیمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ وَإِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْن لاَبَتَیْہَا ۔ یُرِیدُ الْمَدِینَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۱]
(٩٩٦٢) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔

9967

(۹۹۶۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ خَطَبَ النَّاسَ فَذَکَرَ مَکَّۃَ وَأَہْلَہَا وَحُرْمَتَہَا فَنَادَاہُ رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ فَقَالَ : مَا لِی أَسْمَعُکَ ذَکَرْتَ مَکَّۃَ وَأَہْلَہَا وَحُرْمَتَہَا وَلَمْ تَذْکُرِ الْمَدِینَۃَ وَأَہْلَہَا وَحُرْمَتَہَا وَقَدْ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا وَذَلِکَ عِنْدَنَا فِی أَدِیمٍ خَوْلاَنِیٍّ إِن شِئْتَ أَقْرَأْتُکَہُ قَالَ فَسَکَتَ مَرْوَانَ ثُمَّ قَالَ قد سَمِعْتُ بَعْضَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۱]
(٩٩٦٣) نافع بن جبیر فرماتے ہیں کہ مروان بن حکم نے لوگوں کو خطبہ دیا، تو مکہ، اس کے رہنے والے اور حرم کا تذکرہ کیا۔ رافع بن خدیج نے آواز دی تو اس نے کہا : کیا ہو کہ میں تجھے سن رہا ہوں، تو مکہ، اس کے رہنے والوں اور اس کے حرم کے بیان کر رہا ہے لیکن تم نے مدینہ، اس کے رہنے والوں اور اس کی حرمت کا تذکرہ نہیں کیا حالاں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیا تھا اور یہ ہمارے پاس ہرنی کے چمڑے میں لکھا ہوا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو میں پڑھا دیتا ہوں، کہتے ہیں : مروان خاموش ہوگئے۔ پھر کہا : میں نے بعض باتیں سن رکھی ہیں۔

9968

(۹۹۶۴)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ یَقُولُ : إِنِّی حَرَّمْتُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ ۔ قَالَ وَکَانَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ یَجِدُ فِی یَدَیْ أَحَدِنَا الطَّیْرَ فَیَأْخُذُہُ فَیَفُکُّہُ مِنْ یَدِہِ ثُمَّ یُرْسِلُہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۳]
(٩٩٦٤) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : میں نے مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیا ہے جیسے ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا۔
(ب) فرماتے ہیں کہ ابو سعید خدری (رض) ہمارے ہاتھوں میں پرندوں کو پاتے۔ اس کو پکڑتے اور مٹھی کھول دیتے اور چھوڑ دیتے۔

9969

(۹۹۶۵)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْہَاشِمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو : أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّاز حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُلاَعِبِ بْنِ حَیَّانَ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی أَسِیرُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ یَقُولُ وَأَوْمَأَ بِیَدِہِ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَقَالَ : إِنَّہَا حَرَمٌ آمِنٌ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۷۵]
(٩٩٦٥) اسید بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے سہل بن حنیف سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے مدینہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : یہ احترام اور امن کی جگہ ہے۔

9970

(۹۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ یُسَیْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ قَالَ : أَہْوَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ بِیَدِہِ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَقَالَ : إِنَّہَا حَرَمٌ آمِنٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٩٦٦) یسیر بن عمرو حضرت سہل بن حنیف سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مدینہ کی طرف جھکایا اور فرمایا : یہ حرم اور امن کی جگہ ہے۔

9971

(۹۹۶۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنَّ إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ حَرَّمَ مَکَّۃَ وَإِنِّی حَرَّمْتُ الْمَدِینَۃَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا لاَ یُقْطَعُ عِضَاہُہَا وَلاَ یُصَادُ صَیْدُہَا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۲]
(٩٩٦٧) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔ اس کے کانٹے دار درخت نہ کاٹے جائیں اور اس کا شکار نہ کیا جائے۔

9972

(۹۹۶۸)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ : أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ اللَّیْثِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَۃَ عَنْ یَعْلَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہُرْمُزَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُبَادَۃَ الزُّرَقِیَّ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ کَانَ یَصِیدُ الْعَصَافِیرَ فِی بِئْرِ إِہَابٍ وَکَانَتْ لَہُمْ فَرَآنِی عُبَادَۃُ وَقَدْ أَخَذْتُ عُصْفُورًا فَانْتَزَعَہُ مِنِّی فَأَرْسَلَہُ وَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ حَرَّمَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ مَکَّۃَ وَکَانَ عُبَادَۃُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُول اللَّہِ -ﷺ -۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۳۱۷]
(٩٩٦٨) یعلی بن عبدالرحمن بن ہرمز عبداللہ بن عبادہ زرقی سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اہاب کے کنویں پر چڑیوں کا شکار کرتے تھے جو وہاں تھیں، عبادہ نے مجھے دیکھ لیا، میں نے چڑیا پکڑ رکھی تھیں، اس نے مجھ سے چھین لیں اور چھوڑ دیں، پھر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیا ہے، جیسے ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے اور عبادہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے۔

9973

(۹۹۶۹)أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی بْنِ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ : عِمْرَانُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : اصْطَدْتُ طَیْرًا بِالْقُنْبُلَۃِ فَخَرَجْتُ بِہِ فِی یَدِی فَلَقِیَنِی أَبِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا فِی یَدِکَ؟ قُلْتُ : طَیْرًا اصْطَدْتُہُ بِالْقُنْبُلَۃِ فَعَرَکَ أُذُنِی عَرْکًا شَدِیدًا وَاسْتَنْزَعَہُ مِنْ یَدِی فَأَرْسَلَہُ وَقَالَ : حَرَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ صَیْدَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا۔ قَالَ أَبُو مُصْعَبٍ یَعْنِی حَرَّتَیِ الْمَدِینَۃِ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ وَفِی رِوَایَۃِ الْمُؤَمَّلِیِّ قَالَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ حَرَّمَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا یَعْنِی الْمَدِینَۃَ وَلَمَ یَذْکُرِ الْقَصَّۃَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ البزار ۳۔ رقم ۱۰۰۸]
(٩٩٦٩) صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے بم یا گولی کے ذریعہ پرندوں کا شکار کیا، میں ان کو اپنے ہاتھوں میں لے کر نکلا۔ مجھے ابوعبدالرحمن بن عوف ملے۔ اس نے کہا : تیرے ہاتھ میں کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں نے گولی یا بم سے پرندوں کا شکار کیا ہے، اس نے میرے کانوں کو خوب مسلا، رگڑا اور انھیں میرے ہاتھ سے چھین لیا اور چھوڑ دیا اور کہنے لگے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دو پہاڑوں یا فرمایا : مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیا ہے۔
(ب) عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیا ہے اور قصہ کا تذکرہ نہیں کیا۔

9974

(۹۹۷۰)أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یُونُسَ بْنِ یُوسُفَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّہُ وَجَدَ غِلْمَانًا قَدْ أَلْجَئُوا ثَعْلَبًا إِلَی زَاوِیَۃٍ فَطَرَدَہُمْ عَنْہُ قَالَ مَالِکٌ : وَلاَ أَعْلَمُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَفِی حَرَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ یُصْنَعُ ہَذَا۔قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : دَخَلَ عَلَیَّ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَنَا بِالأَسْوَافِ وَقَدِ اصْطَدْتُ نُہَسًا فَأَخَذَہُ زَیْدٌ مِنْ یَدِی فَأَرْسَلَہُ۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ النُّہَسَائُ الطَّیْرُ الصَّغِیرُ فَوْقَ الْعُصْفُورِ شَبِیہٌ بِالْقُنْبُرَۃِ۔ الرَّجُلُ الَّذِی لَمْ یُسَمِّہِ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ رَحِمَنَا اللَّہُ وَإِیَّاہُ یُقَالُ ہُوَ شُرَحْبِیلُ أَبُو سَعْدٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۵۷۸]
(٩٩٧٠) عطاء بن یسار حضرت ابو ایوب انصاری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے دو بچوں کو پایا جو مدینہ کے اطراف میں لومڑی کو مجبور یا خوف زدہ کر رہے تھے تو انھوں نے ان کو اس لومڑی سے بھگایا۔ امام مالک (رض) فرماتے ہیں مجھے معلوم نہیں مگر انھوں نے کہا : کیا اللہ کے رسول کے حرم میں یہ کیا جا رہا ہے۔
(ب) مالک ایک شخص سے روایت فرماتے ہیں کہ زید بن ثابت میرے پاس آئے اور میں اسواف نامی جگہ پر تھا۔ میں نے نہس کا شکار کیا۔ (لٹور کے مانند ایک پرندہ جو ہمیشہ دم ہلاتا رہتا ہے اور چڑیوں کا شکار کرتا ہے) تو زید نے میرے ہاتھ سے پکڑ لیا اور چھوڑ دیا۔

9975

(۹۹۷۱)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ حَدَّثَنِی شُرَحْبِیلُ أَبُو سَعْدٍ : أَنَّہُ دَخَلَ الأَسْوَافَ مَوْضِعٌ مِنَ الْمَدِینَۃِ فَاصْطَادَ بِہَا نُہَسًا یَعْنِی طَیْرًا فَدَخَلَ عَلَیْہِ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَہُوَ مَعَہُ قَالَ فَعَرَکَ أُذُنِی ثُمَّ قَالَ : خَلِّ سَبِیلَہُ لاَ أُمَّ لَکَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ حَرَّمَ صَیْدَ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا وَرُوِیَ فِیہِ أَیْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ مَرْفُوعًا۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۳۶۲۲۵]
(٩٩٧١) ولید کہتے ہیں کہ شرحبیل ابو سعید نے مجھے بیان کیا کہ وہ مدینہ کی جگہ اسواف میں داخل ہوا۔ اس نے ہنس پرندے کا شکار کیا۔ ان کے پاس زید بن ثابت آئے تو وہ پرندہ ان کے پاس ہی تھا۔ اس نے میرے کان ملے یا رگڑے پھر فرمایا : اس کا راستہ چھوڑو تیری ماں نہ رہے۔ کیا تو جانتا نہیں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے ان دو پہاڑوں کے درمیانی جگہ میں شکار کو حرام قرار دیا ہے۔

9976

(۹۹۷۲)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ أَبُو عَوْفٍ الْبُزُورِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْقَطَوَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ سَعْدًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَکِبَ إِلَی قَصْرِہِ بِالْعَقِیقِ فَوَجَدَ عَبْدًا یَقْطَعُ شَجَرًا فَاسْتَلَبَہُ فَلَمَّا رَجَعَ جَائَ ہُ أَہْلُ الْعَبْدِ یَسْأَلُونَہُ أَنْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ مَا أَخَذَ مِنْ عَبْدِہِمْ قَالَ : مَعَاذَ اللَّہِ أَنْ أَرُدَّ شَیْئًا نَفَّلَنِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَلَمْ یَرُدَّ إِلَیْہِمْ شَیْئًا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۴]
(٩٩٧٢) عامر بن سعد کہتے ہیں کہ سعد عقیق نامی جگہ کی طرف سوار ہو کر اپنے گھر گئے۔ انھوں نے ایک غلام کو پایا وہ درخت کاٹ رہا تھا۔ انھوں نے ان سے چھین لیا۔ جب وہ غلام گھر واپس گیا تو اس کے گھر والے آگئے۔ وہ سوال کر رہے تھے کہ واپس کریں جو ان کے غلام سے لیا گیا ہے۔ کہنے لگے : معاذ اللہ ! اللہ کی پناہ کہ میں کوئی چیز واپس کروں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے غنیمت میں دی ہے اور ان کی طرف کچھ بھی واپس نہ کیا۔

9977

(۹۹۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی عَامِرٍ الْعَقَدِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ مِنْ وَلَدِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَوَجَدَ غُلاَمًا یَقْطَعُ شَجَرًا أَوْ یَخْبِطُہُ فَسَلَبَہُ وَقَالَ فِی آخِرِہِ وَأَبَی أَنْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔
(٩٩٧٣) عبداللہ بن جعفر مسور بن مخرمہ کی اولاد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک غلام کو درخت کاٹتے ہوئے یا پتے جھاڑتے ہوئے پایاتو اس سے چھین لیا۔ اس کے آخر میں ہے کہ اس نے واپس کرنے سے انکار کردیا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ ]

9978

(۹۹۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ حَدَّثَنِی بَعْضُ وَلَدِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : مَنْ أَخَذْتُمُوہُ یَقْطَعُ مِنَ الشَّجَرِ شَیْئًا یَعْنِی شَجَرَ حَرَمِ الْمَدِینَۃِ فَلَکُمْ سَلَبُہُ لاَ یُعْضَدُ شَجَرُہَا وَلاَ یُقْطَعُ ۔ قَالَ فَرَأَی سَعْدٌ غِلْمَانًا یَقْطَعُونَ فَأَخَذَ مَتَاعَہُمْ فَانْتَہُوا إِلَی مَوَالِیہِمْ فَأَخْبَرُوہُمْ أَنَّ سَعْدًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَعَلَ کَذَا وَکَذَا فَأَتَوْہُ فَقَالُوا : یَا أَبَا إِسْحَاقَ إِنَّ غِلْمَانَکَ أَوْ مَوَالِیکَ أَخَذُوا مَتَاعَ غِلْمَانِنَا قَالَ: بَلْ أَنَا أَخَذْتُہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یَقُولُ : مَنْ أَخَذْتُمُوہُ یَقْطَعُ مِنْ شَجَرِ الْحَرَمِ فَلَکُمْ سَلَبُہُ وَلَکِنْ سَلُونِی مِنْ مَالِی مَا شِئْتُمْ ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الطیالسی ۲۱۸۔ ابوداود ۲۰۳۸]
(٩٩٧٤) سعد کی اولاد حضرت سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو تم پکڑ لو کہ وہ حرم مدینہ سے درخت کاٹ رہا ہے۔ اس کی سلب یعنی سامان تمہارے لیے ہے۔ اس کے درختوں کا کاٹنا یا اکھاڑنا درست نہیں ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ حضرت سعد نے دو غلاموں کو درخت کاٹتے ہوئے پایا تو ان کا سامان لے لیا۔ وہ اپنے آقاؤں کے پاس گئے ان کو خبر دی کہ سعد نے اس طرح کیا ہے ؟ وہ آئے انھوں نے کہا : اے ابواسحاق ! تیرے غلاموں نے ہمارے غلاموں کا سامان چھین لیا ہے، فرمانے لگے : میں نے چھینا ہے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جس کو تم پکڑ لو کہ وہ حرم کے درخت کاٹ رہا ہو تو، اس کا سامان تمہارے لیے ہے، لیکن تم میرے مال کے بارے میں سوال کرو جو تم چاہو۔

9979

(۹۹۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَبِی عَلِیٍّ السَّقَّائُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یَخْرُجُ مِنَ الْمَدِینَۃِ فَیَجِدُ الْحَاطِبَ مَعَہُ شَجَرٌ رَطْبٌ قَدْ عَضَدَہُ مِنْ بَعْضِ شَجَرِ الْمَدِینَۃِ فَیَأْخُذُ سَلَبَہُ فَیُکَلَّمُ فِیہِ فَیَقُولُ : لاَ أَدَعُ غَنِیمَۃً غَنَّمَنِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ قَالَ وَإِنِّی لَمِنْ أَکْثَرِ النَّاسِ مَالاً۔ أَبُوہُ إِسْحَاقُ بْنُ الْحَارِثِ الْقُرَشِیُّ۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٩٧٥) عامر بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ مدینہ سے نکلے ، انھوں نے حاطب کے پاس تر درخت پایا جو انھوں نے مدینہ کے درختوں سے کاٹا تھا۔ انھوں نے ان کا سامان لے لیا۔ اس کے بارے میں کلام کی گئی۔ وہ کہنے لگے : میں مال غنیمت نہ چھوڑوں گا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے عطا کیا ہے اگرچہ میں لوگوں میں سے سب سے زیادہ مال والا ہوں۔

9980

(۹۹۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ : مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنِی یَعْلَی بْنُ حَکِیمٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : رَأَیْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ أَخَذَ رَجُلاً یَصِیدُ فِی حَرَمِ الْمَدِینَۃِ الَّذِی حَرَّمَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فَسَلَبَہُ ثِیَابَہُ فَجَائُ وا مَوَالِیہِ فَکَلَّمُوہُ فِیہِ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ حَرَّمَ ہَذَا الْحَرَمَ وَقَالَ : مَنْ أَخَذَ أَحَدًا یَصِیدُ فِیہِ فَلْیَسْلُبْہُ ۔ فَلاَ أَرُدُّ عَلَیْکُمْ طُعْمَۃً أَطْعَمَنِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ وَلَکِنْ إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُ إِلَیْکُمْ ثَمَنَہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۲۰۳۷]
(٩٩٧٦) سلیمان بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص (رض) کو دیکھا، انھوں نے ایک آدمی کو پکڑا جو حرم مدینہ میں شکار کر رہا تھا، جس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرم قرار دیا تھا۔ اس کے کپڑے چھین لیے۔ اس کے آقا آئے، انھوں نے اس کے بارے میں کلام کیا تو سعد بن ابی وقاص (رض) کہنے لگے کہ اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرم قرار دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی کو شکار کرتے پکڑ لیا وہ اس کا سامان لے لے۔ میں تو وہ مال یا کھانا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عطا کیا ہے ہرگز واپس نہ کروں گا۔ لیکن اگر تم چاہو تو میں اس کی قیمت واپس کردیتا ہوں۔

9981

(۹۹۷۷)أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالْمَلِکِ الْمَخْزُومِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِنْسَانٍ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ بَطْنٌ مِنَ الْعَرَبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ مِنْ لِیَّۃَ نُرِیدُ مَکَّۃَ حَتَّی إِذَا کُنَّا عِنْدَ السِّدْرَۃِ طَرَفِ الْقَرْنِ الأَسْوَدِ حَذْوَہَا اسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ نَخْبًا بِبَصَرِہِ ثُمَّ وَقَفَ حَتَّی اتَّقَفَ النَّاسُ ثُمَّ قَالَ : أَلاَ إِنَّ صَیْدَ وَجٍّ وَعِضَاہَہُ یَعْنِی شَجَرَہُ حَرَامٌ مُحَرَّمٌ ۔ وَذَلِکَ قَبْلَ نُزُولِہِ الطَّائِفَ وَحِصَارِہِ ثَقِیفًا وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ وَقَالَ فِیہِ : وَاسْتَقْبَلَ نَخْبًا بِبَصَرِہِ یَعْنِی وَادِیًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۲۰۳۲]
(٩٩٧٧) عروہ بن زبیر اپنے والد زبیر بن عوام سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہم ” طیہ “ سے آئے اور مکہ کا ارادہ تھا۔ جب ہم ” سدرہ “ (بیری) کے پاس قرن اسود کے برابر ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نظروں کو ایک طرف جمایا ، پھر کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ لوگ بھی کھڑے ہوگئے۔ پھر فرمایا : شتر مرغ کا شکار اور اس کے درختوں کا کاٹنا بھی حرام کیا گیا ہے۔
(ب) عبداللہ بن حار کہتے ہیں کہ پھر آپ نے نظر جما کروادی میں دیکھا۔

9982

(۹۹۷۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَفْصٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ أَوْ قَالَ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنِی خَارِجَۃُ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : لاَ یُخْبَطُ وَلاَ یُعْضَدُ حِمَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَلَکِنْ یُہَشُّ ہَشًّا رَفِیقًا ۔ کَذَا قَالَ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۲۰۳۹]
(٩٩٧٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تو اپنی مرضی سے تصرف کیا جائے گا اور نہ ہی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چراگاہ سے درخت کاٹے جائیں گے، لیکن نرمی سے پتے جھاڑے جاسکتے ہیں۔

9983

(۹۹۷۹)وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی خَارِجَۃُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِیہِ الْحَارِثِ بْنِ رَافِع بْنِ مَکِیثٍ الْجُہَنِیِّ ثُمَّ الرَّبْعِیِّ : أَنَّہُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ السُّلَمِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ قَالَ : إِنَّ لَنَا غَنَمًا وَغِلْمَانًا وَہُمْ یَخْبِطُونَ عَلَی غَنَمِہِمْ مِنْ ہَذِہِ الثَّمَرَۃِ الْحَبْلَۃِ۔ قَالَ خَارِجَۃُ : وَہِیَ ثَمَرَۃُ السَّمُرَۃِ قَالَ جَابِرٌ : لاَ ثُمَّ لاَ لاَ یُخْبَطُ وَلاَ یُعْضَدُ حِمَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ وَلَکِنْ ہُشُّوا ہَشًّا قَالَ جَابِرٌ : إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَظُنُّہُ قَالَ یَنْہَی أَنْ یُقْطَعَ الْمَسَدُ۔ قَالَ جَابِرٌ : وَالْمَسَدُ مِرْوَدٌ لِلْبَکْرَۃِ قَالَ ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ : الْحِمَی حَوْلَ الْمَدِینَۃِ۔ [صحیح لغیرہ]
(٩٩٧٩) خارجہ بن حارث اپنے والد حارث بن رافع بن مکیث جہنی سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سوال کیا کہ ہماری بکریاں ہیں اور ہمارے غلام ان بکریوں کے لیے پتے جھاڑتے ہیں، رسی وغیرہ کی مدد سے۔ خارجہ کہتے ہیں : یہ ببول کا درخت تھا اور جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چراگاہ سے نہ تو درخت کاٹے جائیں لیکن آرام و سکون سے پتے جھاڑے جاسکتے ہیں، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : میرا گمان ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کا ریشہ کاٹنے سے بھی منع فرمایا تھا۔

9984

(۹۹۸۰)أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ : کَانَ جَدِّی مَوْلًی لِعُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ وَکَانَ یَلِی أَرْضًا لِعُثْمَانَ فِیہَا بَقْلٌ وَقِثَّائٌ قَالَ فَرُبَّمَا أَتَانِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نِصْفَ النَّہَارِ وَاضِعًا ثَوْبَہُ عَلَی رَأْسِہِ یَتَعَاہَدُ الْحِمَی أَنْ لاَ یُعْضَدَ شَجَرُہُ وَلاَ یُخْبَطَ قَالَ فَیَجْلِسُ إِلَیَّ فَیُحَدِّثُنِی وَأُطْعِمُہُ مِنَ الْقِثَّائِ وَالْبَقْلِ فَقَالَ لِی یَوْمًا : أَرَاکَ لاَ تَخْرُجُ مِمَّا ہَا ہُنَا قَالَ قُلْتُ : أَجَلْ۔ قَالَ : إِنِّی أَسْتَعْمِلُکَ عَلَی مَا ہَا ہُنَا فَمَنْ رَأَیْتَ یَعْضِدُ شَجَرًا أَوْ یَخْبِطُ فَخُذْ فَأْسَہُ وَحَبْلَہُ قَالَ قُلْتُ آخُذُ رِدَائَ ہُ؟ قَالَ : لاَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن الجعد ۱/ ۴۸]
(٩٩٨٠) محمد بن زیاد فرماتے ہیں کہ میرے دادا جو حضرت عثمان بن مظعون کے غلام تھے۔ ان کی زمین حضرت عثمان (رض) کے ساتھ ملتی تھی (یعنی ان کی زمین سے) اس میں ترکاریاں اور سبزیاں تھیں۔ کہتے ہیں : بعض اوقات میرے پاس حضرت عمر بن خطاب (رض) دوپہر کے وقت تشریف لاتے اور اپنا کپڑا سر پر رکھے ہوئے ہوتے۔ چراگاہ کی حفاظت فرماتے اور کہتے کہ اس کے درختوں وغیرہ کو نہ کاٹا جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ میرے پاس آکر بیٹھ جاتے اور میرے ساتھ باتیں کرتے۔ میں ان کو ککڑیاں کھلاتا۔ انھوں نے ایک دن مجھ سے کہا : میرا خیال ہے کہ آپ یہاں سے نہ جائیں، کہتے ہیں : میں نے کہا : ٹھیک ہے۔ فرمانے لگے : میں تجھے یہاں کا عامل بنانا چاہتا ہوں۔ جس کو تو دیکھے کہ وہ درخت کاٹتا ہے یا پتے جھاڑتا ہے تو اس کا کلہاڑا اور رسی پکڑ لینا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : میں اس کی چادر لے لوں۔ فرمانے لگے : نہیں۔

9985

(۹۹۸۱)حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَیَّاطُ عَنِ الْعُمَرِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ حَمَی النَّقِیعَ لِلْخَیْلِ۔ وَرُوِّینَا ذَلِکَ أَیْضًا عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۲/ ۱۵۵]
(٩٩٨١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، نقیع کی چراگاہ گھوڑوں کے لیے ہے۔

9986

(۹۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا الْمَعْمَرِیُّ یَعْنِی الْحَسَنَ بْنَ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ وُہَیْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ أَنَّہُ حَدَّثَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ مَوْلَی الْمَہْرِیِّ : أَنَّہُ أَصَابَہُمْ بِالْمَدِینَۃِ جَہْدٌ وَشِدَّۃٌ وَأَنَّہُ أَتَی أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ فَقَالَ لَہُ : إِنِّی کَثِیرُ الْعِیَالِ وَقَدْ أَصَابَنَا شِدَّۃٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْقُلَ عِیَالِی إِلَی بَعْضِ الرِّیفِ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ : لاَ تَفْعَلْ الْزَمِ الْمَدِینَۃَ فَإِنَّا خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ أَظُنُّہُ قَالَ حَتَّی قَدِمْنَا عُسْفَانَ قَالَ فَأَقَامَ بِہَا لَیَالِیَ فَقَالَ النَّاسُ : وَاللَّہِ مَا نَحْنُ ہَا ہُنَا فِی شَیْئٍ إِنَّ عِیَالَنَا لَخُلُوفٌ وَمَا نَأْمَنُ عَلَیْہِمْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ فَقَالَ : مَا ہَذَا الَّذِی یَبْلُغَنِی مِنْ حَدِیثِکُمْ ۔ مَا أَدْرِی کَیْفَ قَالَ قَالَ : وَالَّذِی أَحْلِفُ بِہِ أَوْ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ ہَمَمْتُ أَوْ أَنِّی سَأَہِمُّ لاَ أَدْرِی أَیَّتْہُمَا قَالَ : لآمُرَنَّ بِنَاقَتِی تُرْحَلُ ثُمَّ لاَ أُحِلُّ لَہَا عُقْدَۃً حَتَّی أَقْدَمَ الْمَدِینَۃَ وَقَالَ اللَّہُمَّ إِنَّ إِبْرَاہِیمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ فَجَعَلَہَا حَرَمًا اللَّہُمَّ إِنِّی حَرَّمْتُ الْمَدِینَۃَ حَرَامًا مَا بَیْنَ مَأْزِمَیْہَا أَنْ لاَ یُہَرَاقَ فِیہَا دَمٌ وَلاَ یُحْمَلَ فِیہَا سِلاَحٌ لِقِتَالٍ وَلاَ تَخْبَطُ فِیہَا شَجَرَۃٌ إِلاَّ لِعَلَفٍ اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِی مَدِینَتِنَا اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِی صَاعِنَا اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِی مُدِّنَا ثَلاَثًا اللَّہُمَّ اجْعَلْ مَعَ الْبَرَکَۃِ بَرَکَتَیْنِ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا مِنَ الْمَدِینَۃِ مِنْ شِعْبٍ وَلاَ نَقْبٍ إِلاَّ عَلَیْہِ مَلَکَانِ یَحْرُسَانِہِ حَتَّی تَقْدَمُوا إِلَیْہَا ۔ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : ارْتَحِلُوا ۔ فَارْتَحَلْنَا فَأَقْبَلْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَوَالَّذِی نَحْلِفُ بِہِ أَوْ یُحْلَفُ بِہِ شَکَّ حَمَّادٌ فِی ہَذِہِ الْکَلِمَۃِ وَحْدَہَا : مَا وَضَعْنَا رِحَالَنَا حِینَ دَخَلْنَا الْمَدِینَۃَ حَتَّی أَغَارَ عَلَیْہَا بَنُو عَبْدِ اللَّہِ بْنِ غَطَفَانَ وَمَا یَہِیجُہُمْ قَبْلَ ذَلِکَ شَیْئٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۷۴]
(٩٩٨٢) یحییٰ بن ابی اسحق فہری کے غلام ابو سعید سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کو مدینہ میں سخت اور مشکل دن آگئے۔ وہ ابوسعید خدری کے پاس آئے اور ان سے کہنے لگے : میں زیادہ عیال دارہوں اور ہمیں سختی آئی ہے۔ میں ارادہ رکھتا ہوں کہ اپنے گھر والوں کو سبزہ زار یا پانی کے چشمے کے قریب منتقل کر دوں۔ ابوسعید کہنے لگے : ایسا نہ کرنا مدینہ کو لازم پکڑو۔ کیوں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے شاید عسفان جگہ پر آگئے۔ وہاں پر چند راتیں قیام کیا، لوگوں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم تو یہاں کسی چیز میں نہیں کیوں کہ ہمارے گھر والے پیچھے ہیں اور ہم ان پر بےخوف اور امن میں نہیں ہیں۔ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کیا ہے جو تمہاری باتوں کی مجھے خبر ملی ہے ؟ میں نہیں جانتا کیا حالت ہے، پھر فرمایا : اللہ کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے ارادہ کیا یا عنقریب ارادہ رکھتا ہوں، میں نہیں جانتا دونوں میں سے کیا فرمایا۔ پھر فرمایا : ضرور میں اپنی اونٹنی کا کجاوہ رکھنے کا حکم دوں گا، پھر میں اس کی گرہ کو نہ کھولوں گا یہاں تک کہ مدینہ آجاؤں اور فرمایا : اے اللہ ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کو بنایا بھی ہے ، اے اللہ ! میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں، اس کے دونوں کناروں کے درمیان خون نہ بہایا جائے اور ہتھیار نہ اٹھائے جائیں لڑائی کی غرض سے اور درختوں کے پتے نہ جھاڑے جائیں مگر چارے کے لیے۔ اے اللہ ! ہمارے مدینہ کے مد اور صاع میں برکت فرما۔ تین مرتبہ فرمایا : اے اللہ ! دگنی برکت دے۔ اللہ کی قسم ! جس کے قبضہ میں میری جان ہے، مدینہ کی کوئی گھاٹی اور راستہ ایسا نہیں، جہاں دو فرشتے پہرہ نہ دیتے ہوں، یہاں تک کہ تم اس کی طرف آؤ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوچ کرو، ہم نے کوچ کیا اور مدینہ کی طرف متوجہ ہوئے۔ اللہ کی قسم ! ہم اٹھاتے ہیں یا جس کی قسم اٹھائی جاتی ہے، حماد کو اس اکیلے کلمہ کے بارے میں شک ہے، ہم نے سواریوں سے کجاوے نہ اتارے تھے جس وقت مدینہ میں داخل ہوئے۔ یہاں تک کہ بنو عبداللہ بن غطفان نے حملہ کردیا اور اس سے پہلے کسی چیز نے ان کو اس پر نہ ابھارا تھا۔

9987

(۹۹۸۳)أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی حَسَّانَ عَنْ عَلِیٍّ فِی قِصَّۃِ حَرَمِ الْمَدِینَۃِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ قَالَ : لاَ یُخْتَلَی خَلاَہَا وَلاَ یُنَفَّرُ صَیْدُہَا وَلاَ یُلْتَقَطُ لُقَطَتُہَا إِلاَّ لِمَنْ أَشَادَ بِہَا وَلاَ یَصْلُحُ لِرَجُلٍ أَنْ یَحْمِلَ فِیہَا السِّلاَحَ لِقِتَالٍ وَلاَ یَصْلُحُ لِرَجُلٍ أَنْ یَقْطَعَ مِنْہَا شَجَرَۃً إِلاَّ أَنْ یَعْلِفَ رَجُلٌ بَعِیرَہُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ہُدْبَۃَ : بَعِیرًا ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۲۰۳۵]
(٩٩٨٣) ابو حسان حضرت علی (رض) سے حرم مدینہ کے بارے میں فرماتے ہیں جو انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا، فرمایا : اس کا گھاس نہ کاٹا جائے، شکار نہ بھگایا جائے اور گری پڑی چیز صرف اعلان کرنے والا اٹھائے۔ لڑائی کی غرض سے کسی کے لیے اسلحہ اٹھانا جائز نہیں اور کسی کے لیے اس کے درخت کاٹنا بھی جائز نہیں۔ صرف اس کے لیے جو اپنے اونٹوں کو چارہ دینا چاہے۔ ایک روایت میں ” ہدبۃً “ کے لفظ ہیں یعنی اونٹ۔

9988

(۹۹۸۴)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : شَہِدَ ابْنُ عُمَرَ الْفَتْحَ وَہُوَ ابْنُ عِشْرِینَ وَمَعَہُ فَرَسٌ حَرُونٌ وَرُمْحٌ ثَقِیلٌ قَالَ فَذَہَبَ عَبْدُ اللَّہِ یَخْتَلِی لِفَرَسِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : إِنَّ عَبْدَ اللَّہِ إِنَّ عَبْدَ اللَّہِ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۲/ ۱۲]
(٩٩٨٤) مجاہد فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) فتح میں حاضر ہوئے۔ وہ ٢٠ سال کے تھے۔ ان کے ساتھ ان کا گھوڑا حرون تھا اور بھاری نیزہ بھی۔ کہتے ہیں کہ وہ اپنے گھوڑے کے لیے گھاس کاٹتے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ کے بندے ! ہٹ جا، اے اللہ کے بندے ! ہٹ جا۔

9989

(۹۹۸۵) فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ حِکَایَۃً عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی أَنَّہُ حَدَّثَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُمَا کَرِہَا أَنْ یُخْرَجَ مِنْ تُرَابِ الْحَرَمِ وَحِجَارَتِہِ إِلَی الْحِلِّ شَیْئٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْقَاسِمِ الأَزْرَقِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : قَدِمْتُ مَعَ أُمِّی أَوْ قَالَ جَدَّتِی مَکَّۃَ فَأَتَتْہَا صَفِیَّۃُ بِنْتُ شَیْبَۃَ فَأَکْرَمَتْہَا وَفَعَلْتْ بِہَا فَقَالَتْ صَفِیَّۃُ : مَا أَدْرِی مَا أُکَافِئُہَا بِہِ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہَا بِقِطْعَۃٍ مِنَ الرُّکْنِ فَخَرَجْنَا بِہَا فَنَزَلْنَا أَوَّلَ مَنْزِلٍ فَذَکَرَ مِنْ مَرَضِہِمْ وَعِلَّتِہِمْ جَمِیعًا قَالَ فَقَالَتْ أُمِّی أَوْ جَدَّتِی : مَا أُرَانَا أُتِینَا إِلاَّ أَنَّا أَخَرَجْنَا ہَذِہِ الْقِطْعَۃَ مِنَ الْحَرَمِ فَقَالَتْ لِی وَکُنْتُ أَمْثَلَہُمْ : انْطَلِقْ بِہَذِہِ الْقِطْعَۃِ إِلَی صَفِیَّۃَ فَرُدَّہَا وَقُلْ لَہَا : إِنَّ اللَّہَ وَضْعَ فِی حَرَمِہِ شَیْئًا فَلاَ یَنْبَغِی أَنْ یُخْرَجَ مِنْہُ۔ قَالَ عَبْدُ الأَعْلَی فَقَالُوا لِی : فَمَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ تَحَیَّنَّا دُخُولَکَ الْحَرَمَ فَکَأَنَّمَا أُنْشِطْنَا مِنْ عُقُلٍ۔ [ضعیف]
(٩٩٨٥) عطاء بن ابی رباح حضرت ابن عباس اور ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ دونوں ناپسند کرتے تھے کہ حرم مکہ کی مٹی اور پتھروں کو حل کی جانب منتقل کیا جائے۔
(ب) عبدالاعلیٰ بن عبداللہ بن عامر فرماتے ہیں : میں اپنی والدہ یا اپنی دادی کے ساتھ مکہ آیا۔ وہ صفیہ بنت شیبہ کے پاس آئی تھیں۔ اس نے ان کی عزت کی۔ صفیہ کہنے لگی : میں نہیں جانتی کہ میں ان کو کیسا بدلہ دوں، پھر انھوں نے رکن کا ٹکڑا دیا۔ اس کو ساتھ لے کر ہم وہاں سے نکلے اور ہم نیپہلی منزل پر پڑاؤ کیا۔ اس نے ان تمام کی بیماری کا تذکرہ کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میری ماں یا دادی نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ یہ ٹکڑا ہم نے حرم سے منتقل کیا ہے۔ اس نے مجھ سے کہا اور میں بھی ان کی مانند تھا۔ یہ ٹکڑا صفیہ کے پاس لے جاؤ اور ان کو واپس کر دو۔ ان سے کہنا کہ جو چیز اللہ نے حرم میں رکھی ہے، اس کو یہاں سے منتقل کرنا درست نہیں ہے۔ عبدالاعلیٰ کہتے ہیں : انھوں نے مجھے کہا کہ ہم حرم میں تیرے داخلے کا انتظار کریں گے۔ گویا کہ ہمیں رسیوں سے کھول دیا گیا۔

9990

(۹۹۸۶)أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُؤَمَّلِ الْمَخْزُومِیِّ عَنِ ابْنِ مُحَیْصِنٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : اسْتَہْدَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ سُہَیْلَ بْنَ عَمْرٍو مِنْ مَائِ زَمْزَمَ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [حسن۔ اخرجہ الطبرانی فی الاوسط ۵۷۹۶]
(٩٩٨٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سہیل بن عمرو سے مائ زمزم کا تحفہ قبول کیا۔

9991

(۹۹۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ بْنِ الْبَغْدَادِیِّ بِہَرَاۃَ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَتَحَدَّثْنَا فَحَضَرَتْ صَلاَۃُ الْعَصْرِ فَقَامَ فَصَلَّی بِنَا فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ تَلَبَّبَ بِہِ وَرِدَاؤُہُ مَوْضُوعٌ ثُمَّ أُتِیَ بِمَائٍ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ فَشَرِبَ ثُمَّ شَرِبَ فَقَالُوا : مَا ہَذَا؟ قَالَ : ہَذَا مَائُ زَمْزَمَ وَقَالَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ : مَائُ زَمْزَمَ لَمَّا شُرِبَ لَہُ ۔ قَالَ : ثُمَّ أَرْسَلَ النَّبِیُّ -ﷺ وَہُوَ بِالْمَدِینَۃِ قَبْلَ أَنْ تُفْتَحَ مَکَّۃَ إِلَی سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو أَنِ أَہْدِ لَنَا مِنْ مَائِ زَمْزَمَ وَلاَ تَتِرُکْ قَالَ فَبَعَثَ إِلَیْہِ بِمَزَادَتَیْنِ۔ [حسن۔ قال الحافظ فی التلخیص ۲/ ۲۶۸]
(٩٩٨٧) ابو زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ کے پاس بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا۔ انھوں نے ہمیں ایک کپڑے میں نماز پڑھائی جس کو گردن پر باندھا رکھا تھا اور ان کی جادر رکھی ہوئی تھی، پھر ان کے پاس مائ زمزم لایا گیا۔ اس نے بار بار پیا۔ انھوں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا : یہ ماء زمزم ہے۔ اس کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا مکہ ماء زمزم جس غرض سے پیا جائے گا، راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ سے پہلے سہیل بن عمرو کو پیغام بھیجا کہ ہمارے لیے مائ زمزم بھیجیں اور اسے بھولنا مت، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں تھے ۔ انھوں نے دو مشکیزے روانہ کیے۔

9992

(۹۹۸۸)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ أَبُو کُرَیْبٍ وَأَنَا سَأَلْتُہُ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَزِیدَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنِی زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُعْفِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تَحْمِلُ مَائَ زَمْزَمَ وَتُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ کَانَ یَفْعَلُہُ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَزَادَ فِیہِ : حَمَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ فِی الأَدَاوَی وَالْقِرَبِ وَکَانَ یَصُبُّ عَلَی الْمَرْضَی وَیَسْقِیہِمْ قَالَ الْبُخَارِیُّ لاَ یُتَابَعُ خَلاَّدُ بْنُ یَزِیدَ عَلَیْہِ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۹۶۳۔ ابویعلیٰ ۴۶۸۳]
(٩٩٨٨) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) ماء زمزم کو لے آتیں اور فرمایا کرتی تھیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح کرتے تھے۔ دوسروں نے ابوکریب سے روایت کیا ہے اور اس میں کچھ اضافہ ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لوٹوں اور مشکیزوں میں لے جائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیماروں کو پلاتے اور ان کے اوپر ڈالتے۔
امام بخاری (رح) فرماتے ہیں کہ خلاد بن یزید نے متابعت نہیں کی۔

9993

(۹۹۸۹)أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی (تَنَالُہُ أَیْدِیکُمْ وَرِمَاحُکُمْ) قَالَ یَعْنِی النَّبْلَ وَتَنَالُ أَیْدِیکُمْ أَیْضًا صِغَارَ الصَّیْدِ الْفِرَاخَ وَالْبَیْضَ ( وَرِمَاحُکُمْ) یَقُولُ کِبَارَ الصَّیْدِ۔ [صحیح۔ بخاری، اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۵/ ۳۷]
(٩٩٨٩) مجاہد اللہ تعالیٰ کے ارشاد : { تَنَالُــہٗٓ اَیْدِیْکُمْ وَ رِمَاحُکُمْ } الآیۃ (المائدۃ : ٩٤) ” جس کو تم اپنے ہاتھوں اور برچھوں سے پکڑ سکتے ہو۔ “ فرماتے ہیں : اس سے مراد نیزہ ہے، تَنَالُــہٗٓ اَیْدِیْکُمْ سے مراد چھوٹا شکار ہے یعنی بچے اور انڈے۔ رِمَاحُکُمْ سے مراد بڑا شکار ہے۔

9994

(۹۹۹۰)أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ حَدَّثَنِی عَبْدُ السَّلاَمِ قَالَ : سَأَلْتُ الأَوْزَاعِیَّ رَجُلٌ أَرْسَلَ کَلْبَہُ فِی الْحِلِّ عَلَی صَیْدٍ فَدَخَلَ الصَّیْدُ الْحَرَمَ فَطَلَبَہُ الْکَلْبُ فَأَخْرَجَہُ إِلَی الْحِلِّ فَقَتَلَہُ فَقَالَ : مَا عِنْدِی فِیہَا شَیْئٌ وَأَنَا أَکْرَہُ التَّکَلُّفَ قُلْتُ : یَا أَبَا عَمْرٍو قُلْ فِیہَا قَالَ : مَا أُحِبُّ أَکْلَہُ وَلاَ أَرَی عَلَیْہِ أَنْ یَدِیَہُ۔ قَالَ عَبْدُ السَّلاَمِ وَتَیَّسَرَ لِی الْحَجُّ مِنْ عَامِی ذَلِکَ فَلَقِیتُ ابْنَ جُرَیْجٍ فَسَأَلْتُہُ عَنْہَا فَقَالَ سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ یُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْہَا فَقَالَ : لاَ أُحِبُّ أَکْلَہُ وَلاَ أَرَی عَلَیْہِ أَنْ یَدِیَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَکَذَلِکَ قَالَہُ الشَّافِعِیُّ فِی الَّذِی یُرْسِلُہُ عَلَی الصَّیْدِ مِنَ الْحِلِّ فِی الْحِلِّ فَتَحَامَلَ الصَّیْدُ فَدَخَلَ الْحَرَمَ فَقَتَلَہُ فِیہِ الْکَلْبُ فَلاَ یَجْزِیہِ وَلاَ یَأْکُلُہُ وَفَرَّقَ بَیْنَ الْکَلْبِ وَبَیْنَ السَّہْمِ یَجُوزُ فَیُصِیبُہُ أَوْ غَیْرَہُ فِی الْحَرَمِ۔ [حسن]
(٩٩٩٠) عبدالسلام فرماتے ہیں کہ میں نے اوزاعی سے سوال کیا کہ ایک شخص اپنے کتے کو حل میں شکار پر چھوڑتا ہے اور شکار جا کر حرم میں داخل ہوجاتا ہے، کتا اس کو تلاش کر کے پھر حل کی طرف نکال لیتا ہے اور قتل کردیتا ہے۔ انھوں نے کہا : اس پر میرے نزدیک فدیہ نہیں، لیکن تکلف کو میں ناپسند کرتا ہوں۔ میں نے کہا : اے ابوعمرو ! آپ اس طرح کہیں، میں اس کے کھانے کو پسند نہیں کرتا اور نہ ہی میں اس سے منع کرتا ہوں۔
(ب) عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا، میں اس کو کھانا پسند نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے روکتا ہوں۔
شیخ فرماتے ہیں : اسی طرح امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ وہ شکار پر حل سے حل میں کتا چھوڑتا ہے، لیکن شکار حرم میں داخل ہوجاتا ہے، کتا اس کو قتل کردیتا ہے۔ اس پر فدیہ تو نہیں اور اس کو کھاتے بھی نہیں، لیکن کتے اور تیر میں فرق ہے کہ وہ اس شکار کو لگے یا کسی اور کو حرم میں۔

9995

(۹۹۹۱)أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ یُخَالِطُنَا حَتَّی یَقُولَ لأَخٍ لِی صَغِیرٍ : یَا أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ۔ یَعَنِی طَائِرًا لَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۷۷۸]
(٩٩٩١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ساتھ گھل مل کر رہتے۔ یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے کہتے : اے ابوعمیر چڑیا نے کیا کیا۔ یعنی اس کا جو پرندہ تھا۔

9996

(۹۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا وَکَانَ لِی أَخٌ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُمَیْرٍ أَحْسَبُہُ قَالَ فَطِیمٌ فَکَانَ إِذَا جَائَ قَالَ : أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ۔ کَانَ یَلْعَبُ بِہِ وَرُبَّمَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ وَہُوَ فِی بَیْتِنَا فَیَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِی تَحْتَہُ فَیُکْنَسُ وَیُنْضَحُ ثُمَّ یَقُومُ وَنَقُومُ خَلْفَہُ فَیُصَلِّی بِنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۸۵۰]
(٩٩٩٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اخلاق کے اعتبار سے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ اچھے تھے۔ میرا چھوٹا بھائی تھا ، اس کو ابوعمیر کہا جاتا تھا قنطیم کہا جاتا تھا۔ جب بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آتے تو فرماتے : اے ابوعمیر ! چڑیا نے کیا کیا ؟ وہ اس کے ساتھ کھیلا کرتا تھا اور بعض اوقات نماز کا وقت آجاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھر میں ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے نیچے والی چٹائی کے بجھانے کا حکم فرماتے تو وہ جھاڑو دے کر پانی چھڑک کر اس پر بچھا دیتے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے۔

9997

(۹۹۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ ابْنٌ لأُمِّ سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہُ أَبُو عُمَیْرٍ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ رُبَّمَا مَازَحَہُ إِذَا دَخَلَ عَلَی أُمِّ سُلَیْمٍ فَدَخَلَ یَوْمًا فَوَجَدَہُ حَزِینًا فَقَالَ : مَا لأَبِی عُمَیْرِ حَزِینٌ ۔قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَاتَ نُغَیْرُہُ الَّذِی کَانَ یَلْعَبُ بِہِ جَعَلَ النَّبِیُّ -ﷺ یَقُولُ : أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(٩٩٩٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ام سلیم کا ایک بیٹا تھا، اس کو ابو عمیر کہا جاتا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے خوش طبعی فرماتے، جب ام سلیم کے پاس آتے۔ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو وہ پریشان تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ابوعمیر ! غمگین کیوں ہے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری چڑیا مرگئی ہے جس کے ساتھ میں کھیلا کرتا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہنے لگے : اے ابو عمیر ! چڑیا نے کیا کیا۔

9998

(۹۹۹۴)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی بِنَیْسَابُورَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِی ہِنْدٍ یُحَدِّثُ فِی بَیْتِ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أُہْدِیَ لَہَا طَیْرٌ أَوْ ظَبْیٌ فِی الْحَرَمِ فَأَرْسَلَتْہُ فَقَالَ یَوْمَئِذٍ ہِشَامٌ : مَا عِلْمُ ابْنِ أَبِی رَبَاحٍ کَانَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ بِمَکَّۃَ تِسْعَ سِنِینَ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ یَقْدَمُونَ فَیَرَوْنَہَا فِی الأَقْفَاصِ الْقُبَارَی وَالْیَعَاقِیبَ۔ [صحیح]
(٩٩٩٤) عطاء فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) کو حرم میں پرندہ یا ہرن تحفہ میں دیا گیا، تو انھوں نے نے چھوڑ دیا۔ اس دن ہشام نے کہا کہ ابن ابی رباح کو علم نہیں کہ امیرالمومنین عبداللہ بن زبیر مکہ میں نو سال رہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ آتے رہے، وہ پنجروں میں چراغ اور چکور کو دیکھتے تھے۔

9999

(۹۹۹۵)أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ قُرَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ أَجْرَیْتُ أَنَا وَصَاحِبِی فَرَسَیْنِ نَسْتَبِقُ إِلَی ثُغْرِ الثَّنِیَّۃِ فَأَصَبْنَا ظَبْیًا وَنَحْنُ مُحْرِمَانِ فَمَاذَا تَرَی؟ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِرَجُلٍ إِلَی جَنْبِہِ : تَعَالَ نَحْکُمُ أَنَا وَأَنْتْ فَحَکَمَا عَلَیْہِ بِعَنْزٍ وَذَکَرَ فِی الْحَدِیثِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ہَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ۔
(٩٩٩٥) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو ان سے کہنے لگا کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے گھوڑے دوڑائے۔ اور ہم ثغرثنیہ تک مقابلہ بازی کر رہے تھے۔ ہم نے ایک ہرن کو پا لیا اور ہم محرم تھے، آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ تو حضرت عمر (رض) نے اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے شخص سے کہا : آؤ ہم دونوں مل کر فیصلہ کریں، ان دونوں نے ایک بکری کے فدیہ کا فیصلہ فرمایا۔ اس نے حدیث میں تذکرہ کیا کہ وہ عبدالرحمن بن عوف تھے۔ [ضعیف۔ تقدم برقم : ٩٨٥٧)

10000

(۹۹۹۶)أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ أَبِی بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو شَیْبَۃَ : سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنَا مُجَاہِدٌ قَالَ : جَائَ نَفَرٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالُوا إِنَّا أَنْفَجْنَا ضَبُعًا فَرَدَّدْنَاہَا بَیْنَنَا فَأَصَبْنَاہَا وَمِنَّا الْحَلاَلُ وَمِنَّا الْمُحْرِمُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنْ کَانَ ضَبُعًا فَکَبْشٌ سَمِینٌ ، وَإِنْ کَانَ ضَبُعَۃٌ فَنَعْجَۃٌ سَمِینَۃٌ قَالَ فَقَالُوا : یَا أَبَا عَبَّاسٍ عَلَی کُلِّ رَجُلٍ مِنَّا۔ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ تَخَارَجُونَ بَیْنَکُمْ۔ [حسن]
(٩٩٩٦) مجاہد فرماتے ہیں کہ عراق کا ایک گروہ ابن عباس (رض) کے پاس آیا۔ انھوں نے کہا : ہم نے گوہ کو دوڑایا اور اپنے درمیان بھگاتے رہے ، یہاں تک کہ ہم نے اس کو پکڑ لیا اور ہمارے بعض ساتھی محرم اور بعض حلال تھے تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : اگر گوہ مذکر تھا تو اس کا عوض ایک موٹا تازہ مینڈھا ہے، اگر گوہ مونث تھی تو اس کا عوض ایک مونث مینڈھی ہے، انھوں نے پوچھا : اے ابن عباس ! کیا ہم میں سے ہر ایک پر ؟ فرمایا : نہیں بلکہ تم آپس میں برابر تقسیم کرلو۔

10001

(۹۹۹۷)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ أَنَّ مَوَالِیَ لاِبْنِ الزُّبَیْرِ أَحْرَمُوا إِذْ مَرَّتْ بِہِمْ ضَبُعٌ فَحَذَفُوہَا بِعِصِیِّہِمْ فَأَصَابُوہَا فَوَقَعَ فِی أَنْفُسِہِمْ فَأَتَوُا إِلَی ابْنِ عُمَرَ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : عَلَیْکُمْ کَبْشٌ قَالُوا : عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا کَبْشٌ قَالَ : إِنَّکُمْ لَمُعَزَّزٌ بِکُمْ عَلَیْکُمْ کُلُّکُمْ کَبْشٌ۔ قَالَ عَلِیٌّ قَالَ اللُّغَوِیُّونَ لَمُعَزَّزٌ بِکُمْ أَیْ لَمُشَدَّدٌ بِکُمْ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/ ۲۵۰]
(٩٩٩٧) بنو ہاشم کے غلام عمار فرماتے ہیں کہ ابن زبیر کے غلاموں نے احرام باندھا، ان کے پاس سے گوہ گزری تو انھوں نے لاٹھیاں ماریں اور اس کو پکڑ لیا۔ ان کے دل میں کھٹکا پیدا ہوا۔ وہ ابن عمر (رض) کے پاس آئے اور ان کے سامنے تذکرہ کیا۔ ابن عمر (رض) فرمانے لگے : تمہارے ذمہ ایک مینڈھا ہے، انھوں نے کہا : ہم میں سے ہر شخص کے ذمہ مینڈھا ہے ؟ فرمانے لگے : تم نے اپنے اوپر سختی کی ہے، تم میں سے ہر ایک کے اوپر مینڈھا ہے، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ لغویوں نے کہا : لمعزز کا معنی لَمُشَدَّدٌ بِکُمْ ہے۔

10002

(۹۹۹۸)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُ وَاحِدٍ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ بِعَرَفَۃَ یُعَلِّمَہُمْ أَمْرَ الْحَجِّ وَکَانَ فِیمَا قَالَ لَہُمْ : إِذَا جِئْتُمْ مِنًی فَمَنْ رَمَی الْجَمْرَۃَ فَقَدْ حَلَّ لَہُ مَا حَرُمَ عَلَیْہِ إِلاَّ النِّسَائَ وَالطِّیبَ لاَ یَمَسُّ أَحَدٌ نِسَائً وَلاَ طَیِّبًا حَتَّی یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔ قَالَ مَالِکٌ وَحَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ رَمَی الْجَمْرَۃَ ثُمَّ حَلَقَ أَوْ قَصَّرَ وَنَحَرَ ہَدْیًا إِنْ کَانَ مَعَہُ فَقَدْ حَلَّ لَہُ مَا حَرُمَ عَلَیْہِ إِلاَّ النِّسَائَ وَالطِّیبَ حَتَّی یَطُوفَ بِالْبَیْتِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۹۲۲]
(٩٩٩٨) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو عرفہ کے میدان میں خطبہ ارشاد فرمایا ، آپ ان کو حج کے احکام سکھا رہے تھے۔ ان میں سے بعض نے کہا : جب تم منیٰ میں رمیٔ جمار کرلو تو تمہارے لیے وہ چیز حلال ہوجاتی ہے جو اس حرام تھی۔ سوائے عورتیں اور خوشبو ۔ عورت سے ہمبستری اور خوشبو کا استعمال بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے نہ کرے۔
(ب) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جس نے جمرہ کو رمی کیا، پھر سر منڈوایا یا بال کتروائے اگر پاس قربانی ہو تو ذبح کرے۔ تو اس کے لیے وہ اشیاء جائز ہیں جو اس پر حرام تھیں لیکن عورتیں اور خوشبو بیت اللہ کے طواف کے بعد جائز ہوں گی۔

10003

(۹۹۹۹)أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الْحَسَنِ یَعْنِی الْعُرَنِیَّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِذَا رَمَیْتَ الْجَمْرَۃَ فَقَدْ حَلَّ لَکَ کُلُّ شَیْئٍ إِلاَّ النِّسَائَ حَتَّی تَطُوفَ بِالْبَیْتِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : أَیَتَطَیَّبُ؟ قَالَ : أَمَّا أَنَا فَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ یُضَمِّخُ رَأْسَہُ بِالْمِسْکِ أَوْ قَالَ بِالسُّکِّ أَفَطِیبٌ ذَلِکَ أَمْ لاَ؟ [صحیح لغیرہ۔ تقدم برقم ۹۵۹۶]
(٩٩٩٩) حسن عرنی حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ رمی جمار کرلیں تو آپ کے لیے ہر چیز جائز ہے سوائے عورتوں کے۔ جب تک آپ بیت اللہ کا طواف نہ کریں۔ آدمی نے کہا : کیا وہ خوشبو لگالے۔ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ انھوں نے سر کو کستوری سے لیپ کر رکھی تھی۔ معلوم نہیں یہ خوشبو تھی یا نہیں۔

10004

(۱۰۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : إِذَا ذَبَحَ وَحَلَقَ وَأَصَابَ صَیْدًا قَبْلَ أَنْ یَزُورَ الْبَیْتَ فَإِنَّ عَلَیْہِ جَزَاؤُہُ مَا بَقِیَ عَلَیْہِ مِنْ إِحْرَامِہِ شَیْئٌ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا} [صحیح]
(١٠٠٠٠) ابو نجیح حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ جب قربانی ذبح کرے اور سر منڈوائے اور طواف زیارت سے پہلے شکار کرلے۔ اس پر فدیہ ہے جب اس کے اوپر احرام کی کوئی چیز بھی باقی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { وَ اِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا } الآیۃ (المائدۃ : ٢) ” اور جب تم حلال ہوجاؤ تو شکار کرو۔ “

10005

(۱۰۰۰۱)أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ أَصَابَ صَیْدًا وَقَدْ رَمَی الْجَمْرَۃَ وَلَمْ یُفِضْ فَعَلَیْہِ جَزَاؤُہُ۔ [ضعیف]
(١٠٠٠١) ابن ابی الزناد اپنے والد سے اور وہ اہل مدینہ کے فقہاء سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے رمی جمرہ کے بعدشکار کرلیا اور طواف افاضہ نہ کیا اس پر فدیہ ہے۔

10006

(۱۰۰۰۲) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَثِیرٍ الدَّارِیِّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ قَالَ : قَدِمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَکَّۃَ فَدَخَلَ دَارَ النَّدْوَۃِ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَأَرَادَ أَنْ یَسْتَقْرِبَ مِنْہَا الرَّوَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَأَلْقَی رِدَائَ ہُ عَلَی وَاقِفٍ فِی الْبَیْتِ فَوَقَعَ عَلَیْہِ طَیْرٌ مِنْ ہَذَا الْحَمَامِ فَأَطَارَہُ فَوَقَعَ عَلَیْہِ فَانْتَہَزَتْہُ حَیَّۃٌ فَقَتَلَتْہُ فَلَمَّا صَلَّی الْجُمُعَۃَ دَخَلْتُ عَلَیْہِ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ : احْکُمَا عَلَیَّ فِی شَیْئٍ صَنَعْتُہُ الْیَوْمَ إِنِّی دَخَلْتُ ہَذِہِ الدَّارِ وَأَرَدْتُ أَنْ أَسْتَقْرِبَ مِنْہَا الرَّوَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَأَلْقَیْتُ رِدَائِی عَلَی ہَذَا الْوَاقِفِ فَوَقَعَ عَلَیْہِ طَیْرٌ مِنْ ہَذَا الْحَمَامِ فَخَشِیتُ أَنْ یُلَطِّخَہُ بِسَلْحِہِ فَأَطَرْتُہُ عَنْہُ فَوَقَعَ عَلَی ہَذَا الْوَاقِفِ الآخَرِ فَانْتَہَزَتْہُ حَیَّۃٌ فَقَتَلَتْہُ فَوَجَدْتُ فِی نَفْسِی أَنِّی أَطَرْتُہُ مِنْ مَنْزِلَۃٍ کَانَ فِیہَا آمِنًا إِلَی مَوْقِعَۃٍ کَانَ فِیہَا حَتْفُہُ فَقُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَیْف تَرَی فِی عَنْزِ ثَنِیَّۃِ عَفْرَائَ نَحْکُمُ بِہَا عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : أُرَی ذَلِکَ فَأَمِرَ بِہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی ۶۴۴]
(١٠٠٠٢) نافع بن عبدالحارث فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جمعہ کے دن مکہ آئے دار الندوہ میں داخل ہوئے ۔ ان کا ارادہ تھا کہ مسجد کے قریب پڑاؤ کریں، انھوں نے اپنی چادر بیت اللہ کے پاس کھڑے ہوئے شخص پر ڈالی۔ اس پر ایککبوتر آکر بیٹھ گیا۔ اس کو اڑایا گیا، پھر بیٹھ گیا ۔ اس کو سانپ نے کھینچ لیا اور اس کو قتل کردیا۔ جب اس نے نماز پڑھی تو میں اور عثمان بن عفان ان کے پاس گئے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میرے بارے میں فیصلہ کرو۔ جو آج میں نے کیا ہے۔ میں اس گھر میں داخل ہو۔ اور میں نے ارادہ کیا تھا کہ مسجد کے قریب پڑاؤ کروں، میں نے اپنی چادر اس پر ڈال دی۔ اس پر کبوتر بیٹھ گیا۔ میں ڈر گیا کہ وہ اس کو اپنی بیٹ سے آلودہ کر دے گا۔ میں نے اس سے اڑا دیا۔ وہ دوسرے ستون پر بیٹھ گیا تو سانپ نے ڈس کر اس کو قتل کردیا، میں نے اپنے دل میں پایا کہ میں نے اس کو امن والی جگہ سے اڑایا اور وہ ایسی جگہ چلا گیا جہاں اس کو موت کے گھاٹ اترنا پڑا۔ میں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) سے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے کہ ہم امیرالمومنین کے بارے میں دو دانت والی بکری کے بچے کا فیصلہ کردیں۔

10007

(۱۰۰۰۳)أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی کِتَابِ مُخْتَصَرِ الْحَجِّ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ قَضَی فِی حَمَامَۃٍ مِنْ حَمَامِ مَکَّۃَ بِشَاۃٍ۔ [صحیح]
(١٠٠٠٣) عطاء حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے مکہ کے کبوتروں میں سے ایک کبوتری کے عوض ایک بکری کا فیصلہ سنایا۔

10008

(۱۰۰۰۴)وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ جَعَلَ فِی حَمَامِ الْحَرَمِ عَلَی الْمُحْرِمِ وَالْحَلاَلِ فِی کُلِّ حَمَامَۃٍ شَاۃً۔ [صحیح]
(١٠٠٠٤) عطاء حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حرم کے کبوتروں کا فدیہ حلال اور محرم پر ایک بکری مقرر فرمایا تھا۔

10009

(۱۰۰۰۵)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ حُمَیْدٍ قَتَلَ ابْنٌ لَہُ حَمَامَۃً فَجَائَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَذْبَحُ شَاۃً فَیُتَصَدَّقُ بِہَا قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ فَقُلْتُ لِعَطَائٍ : أَمِنْ حَمَامِ مَکَّۃَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِی الْحَمَامَۃِ شَاۃٌ لاَ یُؤْکَلُ مِنْہَا یُتَصَدَّقُ بِہَا۔ وَعَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْخُضْرِیِّ وَالدُّبْسِیِّ وَالْقُمْرِیِّ وَالْقَطَاۃِ وَالْحَجَلِ شَاۃٌ شَاۃٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی۶۴۵]
(١٠٠٠٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ عثمان بن عبیداللہ بن حمید کے بیٹے نے ایک کبوتری قتل کردی۔ وہ ابن عباس (رض) کے پاس آئے، ان سے بات کی تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : ایک بکری ذبح کرو جو صدقہ کی جائے۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا : کیا مکہ کے کبوتروں سے تھا۔ فرمانے لگے، ہاں۔
(ب) عطاء ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ” خضری “ (ایسا پرندہ جس کا رنگ سبزی مائل ہوتا ہے، اس کو اخیل بھی کہتے ہیں) بسی، (کبوتروں کی ایک قسم جس کا رنگ خاکی ہوتا ہے) اور قمری (فاختہ کی شکل کا ایک خوش آوازپرندہ) اور قطاۃ یعنی کبوتری اور چکور کے عوض ایک ایک بکری ہے۔

10010

(۱۰۰۰۶)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ رَجُلٍ أَظُنُّہُ أَبَا بِشْرٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی رَجُلٍ أَغْلَقَ بَابَہُ عَلَی حَمَامَۃٍ وَفَرْخَیْہَا یَعْنِی فَرَجَعَ وَقَدْ مُوِّتَتْ فَأَغْرَمَہُ ابْنُ عُمَرَ ثَلاَثَ شِیَاہٍ مِنَ الْغَنَمِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۸۲۷۳]
(١٠٠٠٦) یوسف بن مالک ابن عمر (رض) سے ایک شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کبوتری اور اس کے بچوں پر دروازہ بند کرلیا اور خود لوٹ گیا۔ وہ مرگئی تو ابن عمر (رض) نے اس پر تین بکریاں چٹی ڈالی۔

10011

(۱۰۰۰۷)وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ الْفَقِیہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ عَطَائٍ وَیُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ وَمَنْصُورٍ عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ رَجُلاً أَغْلَقَ بَابَہُ عَلَی حَمَامَۃٍ وَفَرْخَیْہَا ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَی عَرَفَاتٍ وَمِنًی فَرَجَعَ وَقَدْ مُوِّتَتْ فَأَتَی ابْنَ عُمَرَ فَذَکَرَ لَہُ ذَلِکَ فَجَعَلَ عَلَیْہِ ثَلاَثًا مِنَ الْغَنَمِ وَحَکَمَ مَعَہُ رَجُلٌ۔ [صحیح]
(١٠٠٠٧) یوسف بن ماہک اور منصور حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کبوتری اور اس کے دو بچوں پر کمرے کا دروازہ بند کردیا، پھر خود عرفات ومنیٰ کے میدان میں چلا گیا۔ جب واپس آیا تو وہ مرچکی تھیں، وہ ابن عمر (رض) کے پاس آکر اس کا تذکرہ کیا تو حضرت ابن عمر اور دوسرے شخص نے اس پر تین بکریاں فدیہ میں ڈال دیں۔

10012

(۱۰۰۰۸)أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی حَمَامِ مَکَّۃَ إِذَا قُتِلَ شَاۃٌ۔[صحیح]
(١٠٠٠٨) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جب مکہ کے کبوتروں میں سے کسی کو قتل کردیا جائے تو اس کے عوض ایک بکری ہے۔

10013

(۱۰۰۰۹)أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عَطَائٍ فِی عِظَامِ الطَّیْرِ شَاۃٌ الْکُرْکِیِّ وَالْحُبَارَی وَالْوِزِّ وَنَحْوِہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن الجعد ۲۲۵۷]
(١٠٠٠٩) عبدالکریم حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ بڑے پرندے کر کی (سارس آبی پرندہ) جباری (سرخاب) اور ودر (مرغابی ) کے عوض ایک بکری ہے۔

10014

(۱۰۰۱۰)وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَا کَانَ سِوَی حَمَامِ الْحَرَمِ فَفِیہِ ثَمَنُہُ إِذَا أَصَابَہُ الْمُحَرِمُ۔ [ضعیف]
(١٠٠١٠) عطاء ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حرم کے کبوتر کے علاوہ دوسرے کبوتر کا محرم شکار کرلے تو اس کی قیمت دینا ہوگی۔

10015

(۱۰۰۱۱)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہَکَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی عَمَّارٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ أَقْبَلَ مَعَ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَکَعْبِ الأَحْبَارِ فِی أُنَاسٍ مُحْرِمِینَ مِنْ بَیْتِ الْمَقْدِسِ بِعُمْرَۃٍ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ وَکَعْبٌ عَلَی نَارٍ یَصْطَلِی مَرَّت بِہِ رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ فَأَخَذَ جَرَادَتَیْنِ فَمَلَّہُمَا وَنَسِیَ إِحْرَامَہُ ثُمَّ ذَکَرَ إِحْرَامَہُ فَأَلْقَاہَا فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ دَخَلَ الْقَوْمُ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَدَخَلْتُ مَعَہُمْ فَقَصَّ کَعْبٌ قِصَّۃَ الْجَرَادَتَیْنِ عَلَی عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَمَنْ بِذَلِکَ لَعَلَّکَ یَا کَعْبُ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : إِنَّ حِمْیَرَ تُحِبُّ الْجَرَادَ مَا جَعَلْتَ فِی نَفْسِکَ؟ قَالَ : دِرْہَمَیْنِ قَالَ بَخٍ دِرْہَمَانِ خَیْرٌ مِنْ مِائَۃِ جَرَادَۃٍ اجْعَلْ مَا جَعَلْتَ فِی نَفْسِکَ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی۶۴۶]
(١٠٠١١) عبداللہ بن ابی عمار فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل اور کعب احبار محرم آدمیوں کے ایک گروہ میں آئے جو بیت المقدس سے عمرہ کی غرض سے آئے تھے، ہم راستہ میں تھے اور کعب آگ تاپ رہے تھے۔ ان کا پاؤں ٹڈی کو لگا، اس نے دو ٹڈیاں پکڑ لیں اور ان کو قتل کردیا اور اپنے محرم ہونے کو بھول گئے۔ پھر ان کو اپنا محرم ہونا یاد آیا تو ان کو ڈال دیا۔ جب ہم مدینہ میں آکر حضرت عمر (رض) کے پاس آئے تو میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ کعب نے ٹڈیوں والا قصہ حضرت عمر (رض) کے سامنے بیان کردیا۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : یہ قصہ کس کے ساتھ پیش آیا شاید کعب آپ ہی ہوں ؟ کہنے لگے : ہاں۔ فرمانے لگے کہ حمیر کے رہنے والے ٹڈی کو پسند کرتے ہیں، تو نے اپنے نفس میں کیا پایا۔ کہنے لگے : دو درہم۔ حضرت عمر (رض) خوشی سے کلمہ بخ کہنے لگے اور فرمایا : دو درہم تو سو ٹڈیوں سے بھی بہتر ہیں وہ کرو جو تمہارا دل کہتا ہے۔

10016

(۱۰۰۱۲)أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی بُکَیْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : کُنْت جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنْ جَرَادَۃٍ قَتَلَہَا وَہُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فِیہَا قَبْضَۃٌ مِنْ طَعَامٍ وَلَتَأْخُذَنَّ بِقَبْضَۃِ جَرَادَاتٍ وَلَکِنْ وَلَوْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَوْلُہُ وَلَتَأْخُذَنَّ بِقَبْضَۃِ جَرَادَاتٍ أَیْ إِنَّمَا فِیہَا الْقَیِّمَۃُ وَقَوْلُہُ وَلَوْ یَقُولُ تَحْتَاطُ فَتُخْرِجُ أَکْثَرَ مِمَّا عَلَیْکَ بَعْدَ أَنْ أَعْلَمْتُکَ أَنَّہُ أَکْثَرُ مِمَّا عَلَیْکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۶۴۹]
(١٠٠١٢) قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک محرم آدمی نے جس نے ٹڈی کو قتل کردیا تھا سوال کیا تو ابن عباس (رض) فرمایا : ایک مٹھی کھانے سے، البتہ تم ضرور ایک مٹھی ٹڈی سے پکڑنا لیکن وہ پھرگئے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : لتاخذن بقبضۃ جرادات کا معنیٰ قیمت ہے، اور کہتے ہیں : احتیاط اسی میں ہے کہ جو آپ کے ذمہ ہے اس سے زیادہ نکال دیا جائے باوجود اس کے کہ میں جانتا ہوں جو میں نے آپ کو بتایا ہے وہ زیادہ ہے اس سے جو آپ کے ذمہ ہے۔

10017

(۱۰۰۱۳)وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ صَیْدِ الْجَرَادِ فِی الْحَرَمِ فَقَالَ : لاَ وَنَہَی عَنْہُ قَالَ : إِمَّا قُلْتُ لَہُ أَوْ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَإِنَّ قَوْمَکَ یَأْخُذُونَہُ وَہُمْ مُحْتَبُونَ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : لاَ یَعْلَمُونَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۶۴۷]
(١٠٠١٣) عطاء کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے حرم کے اندر ٹڈی کے شکار کے بارے میں سوال ہوا تو فرمایا : نہیں اور اس سے منع فرمایا، کہتے ہیں : میں نے ان سے کہا یا قوم میں سے ایک آدمی نے کہا کہ آپ کی قوم تو لیتے ہیں اور وہ مسجد میں گوٹھ مار کر بیٹھے ہوتے ہیں۔ فرمایا : وہ نہیں جانتے۔

10018

(۱۰۰۱۴)قَالَ وَأَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : مُنْحَنُونَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمُسْلِمٌ أَصْوَبُہُمَا رَوَی الْحُفَّاظُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ مُنْحَنُونَ۔
(١٠٠١٤) امام شافعی (رض) اور امام مسلم (رض) ان الفاظ میں سے زیادہ صحیح الفاظ حفاظ نے ابن جریج سے روایت کیے ہیں اور ان دونوں میں سے زیادہ صحیح منحنون ہی ہے۔

10019

(۱۰۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ جَابَانَ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْجَرَادُ مِنْ صَیْدِ الْبَحْرِ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۸۵۳]
(١٠٠١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹڈی سمندری شکار ہے۔

10020

(۱۰۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ أَبِی الْمُہَزِّمِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَصَبْنَا ضَرْبًا مِنْ جَرَادٍ فَکَانَ الرَّجُلُ یَضْرِبُ بِسَوْطِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَقِیلَ لَہُ : إِنَّ ہَذَا لاَ یَصْلُحُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّمَا ہُوَ مِنْ صَیْدِ الْبَحْرِ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَزِّمِ۔ وَأَبُو الْمُہَزِّمِ : یَزِیدُ بْنُ سُفْیَانَ ضَعِیفٌ وَمَیْمُونُ بْنُ جَابَانَ غَیْرُ مَعْرُوفٍ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ مَیْمُونٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ کَعْبٍ مِنْ قَوْلِہِ۔ [ضعیف جداً۔ اخرجہ ابوداود ۱۸۵۴]
(١٠٠١٦) ابومہزم حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے ٹڈی کی قسم پائی ایک آدمی اپنے کوڑے سے اسے مار رہا تھا اور وہ محرم تھا۔ اس سے کہا گیا : یہ درست نہیں ہے، یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ سمندری شکار ہے۔

10021

(۱۰۰۱۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ : أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِی بَیْضِ النَّعَامِ حَدِیثُ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فِی کُلِّ بَیْضٍ صِیَامُ یَوْمٍ أَوْ إِطْعَامُ مِسْکِینٍ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَصَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ وَغَیْرُہُمَا عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/۲۴۹]
(١٠٠١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر انڈے کے عوض ایک دن کا روزہ یا ایک مسکین کا کھانا کھلانا ہے۔

10022

(۱۰۰۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی زِیَادُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حَکَمَ فِی بَیْضِ النَّعَامِ کَسَرَہُ رَجُلٌ مُحْرِمٌ صِیَامُ یَوْمٍ لِکُلِّ بَیْضَۃٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو قُرَّۃَ : مُوسَی بْنُ طَارِقٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَرَوَاہُ أَبُو عَاصِمٍ وَہِشَامُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی رَوَّادٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَائِشَۃَ وَہُوَ الصَّحِیحُ قَالَہُ أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ وَغَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(١٠٠١٨) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شتر مرغ کا انڈہ توڑنے والے شخص پر ایک انڈے کے عوض ایک روزہ کا فدیہ مقرر فرماتے تھے۔

10023

(۱۰۰۱۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ حَدَّثَنَا مَطَرٌ الوَرَّاقُ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ قُرَّۃَ حَدَّثَہُمْ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ : أَنَّ رَجُلاً مُحْرِمًا أَوْطَأَ رَاحِلَتَہُ أُدْحِیَّ نَعَامٍ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ عَلِیٌّ : عَلَیْکَ فِی کُلِّ بَیْضَۃٍ ضِرَابُ نَاقَۃٍ أَوْ جَنِینُ نَاقَۃٍ۔ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ إِلَی نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ مَا قَالَ عَلِیٌّ فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ قَالَ عَلِیٌّ مَا تَسْمَعُ وَلَکِنْ ہَلُمَّ إِلَی الرُّخْصَۃِ عَلَیْکَ فِی کُلِّ بَیْضَۃٍ صِیَامُ یَوْمٍ أَوْ إِطْعَامُ مِسْکِینٍ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۵/ ۵۸]
(١٠٠١٩) معاویہ بن قرہ ایک انصاری آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ محرم آدمی کی سواری نے شتر مرغ کے انڈوں کو روند ڈالا۔ آدمی حضرت علی (رض) کے پاس چلا گیا اس بارے میں سوال کیا، حضرت علی (رض) فرمانے لگے : ہر انڈے کے عوض اونٹنی کے پیٹ والا بچہ۔ آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا۔ حضرت علی (رض) والی بات بتلائی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حضرت علی (رض) نے جو کہا تو نے سن لیا لیکن تجھے رخصت ہے کہ ہر انڈے کے عوض ایک دن کا روزہ یا ایک مسکین کا کھانا کھلا دے۔

10024

(۱۰۰۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ : سُئِلَ سَعِیدٌ عَنْ بَیْضِ النَّعَامِ یُصِیبُہُ الْمُحْرِمُ فَأَخْبَرَنَا عَنْ مَطَرٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ۔ وَقِیلَ فِیہِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَلِیٍّ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(١٠٠٢٠) عبدالوہاب فرماتے ہیں کہ سعید سے شتر مرغ کے انڈوں کے بارے میں سوال ہوا جو محرم آدمی پکڑ لیتا ہے۔

10025

(۱۰۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا َلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی فِی بَیْضِ نَعَامٍ أَصَابَہُ مُحْرِمٌ بِقَدْرِ ثَمَنِہِ۔ وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ دَاوُدَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَقَالَ بِقِیمَتِہِ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی الْمُہَزِّمِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَجْمَعِینَ۔ [منکر۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/ ۲۴۷]
(١٠٠٢١) کعب بن عجرہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا : جب محرم شتر مرغ کے انڈے اٹھالے تو اس کے عوض اس پر قیمت ڈالی جائے گی۔

10026

(۱۰۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحُصَیْنِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ فِی بَیْضَۃِ النَّعَامَۃِ یُصِیبُہَا الْمُحْرِمُ : صَوْمُ یَوْمٍ أَوْ إِطْعَامُ مِسْکِینٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ شافعی ۶۳۶]
(١٠٠٢٢) عبیداللہ بن حصین حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب محرم شتر مرغ کے انڈے اٹھالے تو ایک انڈے کے عوض ایک روزہ یا ایک مسکین کا کھانا کھلائے۔

10027

(۱۰۰۲۳) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِثْلِہِ۔
(١٠٠٢٣) ایضاً

10028

(۱۰۰۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا خُصَیْفٌ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ فِی بَیْضِ النَّعَامِ یُصِیبُہُ الْمُحْرِمُ قَالَ فِیہِ ثَمَنُہُ أَوْ قَالَ قِیمَتُہُ۔ [ضعیف]
(١٠٠٢٤) ابوعبیدہ عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب محرم شتر مرغ کا انڈہ چرا لے تو اس کے عوض اس کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

10029

(۱۰۰۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ جَعَلَ فِی کُلِّ بَیْضَتَیْنِ مِنْ بَیْضِ حَمَامِ الْحَرَمِ دِرْہَمًا۔ وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنْ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ مِنْ قَوْلِہِ ثُمَّ قَالَ : أُرَی عَطَائً أَرَادَ بِقَوْلِہِ ہَذَا الْقِیمَۃَ یَوْمَ قَالَہُ۔ [صحیح]
(١٠٠٢٥) عطاء ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے حرم کے کبوتروں کے دو انڈوں کے عوض ایک درہم فدیہ مقرر کیا۔
(ب) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ اس سے ان کی مراد قیمت تھی۔

10030

(۱۰۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ فِیمَنْ أَصَابَ بَیْضَ نَعَامٍ قَالَ : یَضْرِبُ بِقَدْرِہِنَّ نُوقًا قِیلَ لَہُ : فَإِنْ أَزْلَقَتْ مِنْہُنَّ نَاقَۃٌ قَالَ : فَإِنَّ مِنَ الْبَیْضِ مَا یَکُونُ مَارِقًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : لَسْنَا وَلاَ إِیَّاہُمْ یَعْنِی الْعِرَاقِیِّینَ وَلاَ أَحَدٌ عَلِمْنَاہُ یَأْخُذُ بِہَذَا یَقُولُ : یَغْرَمُ ثَمَنَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْمَنَاسِکِ رَوَوْا ہَذَا عَنْ عَلِیٍّ مِنْ وَجْہٍ لاَ یُثْبِتُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ مِثْلَہُ وَلِذَلِکَ تَرَکْنَاہُ بِأَنَّ مَنْ وَجَبَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ لَمْ یَجْزِہِ بِمُغَیَّبٍ یَکُونُ وَلاَ یَکُونُ وَإِنَّمَا یَجْزِیہِ بِقَائِمٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : لَیْسَ فِیمَا أَوْرَدَہُ سَمَاعُ الْحَسَنِ مِنْ عَلِیٍّ وَحَدِیثُ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ مُنْقَطِعٌ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَدَّ سَائِلَہُ إِلَی صِیَامِ یَوْمٍ أَوْ إِطْعَامِ مِسْکِینٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۷/ ۲۵]
(١٠٠٢٦) حضرت حسن علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے شتر مرغ کے انڈے توڑ ڈالے تو وہ اس کے بقدر اونٹنی ذبح کرے اگر اونٹنی بھاگ جائے ؟ فرمایا : ممکن ہے کوئی انڈا بھی ٹوٹا ہوا ہو۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : نہ ہم اور نہ ہی اہل عراق اس قول کو قبول کرتے ہیں، ہم صرف اس کی قیمت ڈالتے ہیں اور جرمانے کے طور پر اس کی قیمت ادا کرے۔
شیخ فرماتے ہیں : معاویہ بن قرہ کی منقطع روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سائل کو واپس کیا اور فرمایا : ایک دن کا روزہ یا ایک مسکین کو کھانا کھلائو۔

10031

(۱۰۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِیبٍ عَنِ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہُ) قَالَ : طَعَامُہُ مَا قَذَفَ۔ [صحیح]
(١٠٠٢٧) ابومجلز ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُہٗ میں۔ کھانے سے مراد جو سمندر باہر پھینک دے۔

10032

(۱۰۰۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَرَأَیْتَ صَیْدَ الأَنْہَارِ وَقِلاَتِ السَّیْلِ أَصَیْدُ بَحْرٍ ہُوَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ثُمَّ تَلاَ عَلَیَّ {ھٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَآئِغٌ شَرَابُہٗوَ ھٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ وَ مِنْ کُلٍّ تَاْکُلُوْنَ لَحْمًاطَرِیًّا} الآیۃ [الفاطر: ۱۲] [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۴۲۲]
(١٠٠٢٨) ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا : آپ کا کیا خیال ہے کہ لہروں اور چھوٹے نالوں کے بارے میں، کیا وہ سمندر کا شکار ہے ؟ فرمایا : ہاں، پھر یہ آیت تلاوت کی : { ھٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَآئِغٌ شَرَابُہٗ وَ ھٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ وَ مِنْ کُلٍّ تَاْکُلُوْنَ لَحْمًاطَرِیًّا } الآیۃ [الفاطر : ١٢] ” ایک خوب میٹھا اس کا پانی خوشگوار اور دوسرا کھاری کڑوا اور ہر ایک میں (تم مچھلی کا شکار کرکے) تازہ گوشت کھاتے ہو۔ “

10033

(۱۰۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ : سُئِلَ عَطَاء ٌ عَنْ بِرْکَۃِ الْقَسْرِیِّ قَالَ: وَہِیَ بِرْکَۃٌ عَظِیمَۃٌ فِی الْحَرَمِ أَیُصَادُ؟ قَالَ: نَعَمْ وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْہَا الآنَ۔ [ضعیف]
(١٠٠٢٩) ابن جریج فرماتے ہیں کہ عطاء سے بہت بڑے تالاب کے بارے میں سوال کیا گیا جو حرم میں واقع تھا کہ کیا اس سے شکار کیا جائے۔ فرمانے لگے : ہاں اور میں پسند کرتا ہوں کہ اس سے کچھ اب بھی میرے پاس ہو۔

10034

(۱۰۰۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَذْبَحَ الْمُحْرِمُ مَا لَوْ تَرَکَ لَمْ یَطِرْ مِثْلَ الْبَطَّۃِ وَالدَّجَاجَۃِ وَیَکْرَہُ أَنْ یَذْبَحَ مَا لَوْ تُرِکَ طَارَ مِثْلَ الْحَمَامِ وَأَشْبَاہِہِ۔ [صحیح]
(١٠٠٣٠) اشعث حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ محرم ایسے پرندے کو ذبح کرسکتا ہے کہ اگر اس کو چھوڑا جائے تو اڑ نہ سکے جیسے بطخ، مرغی، اور جو اڑ سکے اس کو ذبح کرنا مکروہ ہے جیسے کبوتر وغیرہ۔

10035

(۱۰۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : سَہْلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْفَرُّخَانِ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ مِقْسَمٍ یَقُولُ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : أَرْبَعٌ کُلُّہُنَّ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْحِدَأَۃُ وَالْغُرَابُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَزَادَ قَالَ فَقُلْتُ لِلْقَاسِمِ : أَفَرَأَیْتَ الْحَیَّۃَ قَالَ : تُقْتَلُ بِصُغْرِہَا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۸]
(١٠٠٣١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ چار چیزیں ساری کی ساری بری ہیں۔ حل وحرم میں ان کو قتل کیا جائے گا : 1 چیل 2 کوا 3 چوہیا 4 باولا کتا۔
(ب) ہارون بن سعید وغیرہ ابن وہب سے نقل فرماتے ہیں اور انھوں نے زیادہ روایت کیا ہے کہ میں نے قاسم سے کہا : آپ کا سانپ کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ کہنے لگے : چھوٹے کو بھی قتل کیا جائے گا۔

10036

(۱۰۰۳۲) أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو الْہَیْثَمِ : عُتْبَۃُ بْنُ خَیْثَمَۃَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عنہا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ کُلُّہَا فَاسِقٌ یُقْتَلْنَ فِی الْحَرَمِ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ وَالْعَقْرَبُ والْفَأْرَۃُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۳۲]
(١٠٠٣٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ چوپائے برے ہیں، وہ حرم میں بھی قتل کیے جائیں گے :1 کوا 2 چیل 3 ہلکا کتا 4 بچھو 5 چوہیا۔

10037

(۱۰۰۳۳) حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْفَأْرَۃُ وَالْعَقْرَبُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ وَالْغُرَابُ الأَبْقَعُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ : الْحَیَّۃُ بَدَلَ الْعَقْرَبُ وَکَأَنَّ شُعْبَۃَ کَانَ شَکَّ فِی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۸]
(١٠٠٣٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ جانور برے ہیں ، حل وحرم میں ان کو قتل کرنا جائز ہے : 1 چوہیا 2 بچھو 3 چیل 4 ہلکا کتا 5 سیاہی وسفیدی والا کوا۔

10038

(۱۰۰۳۴) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : خَمْسٌ یُقْتَلْنَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْحَیَّۃُ أَوِ الْعَقْرَبُ ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الْبَاقِیَ وَکَأَنَّ رِوَایَۃَ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ أَصَحُّ لِمُوَافَقَتِہَا سَائِرَ الرِّوَایَاتِ عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ إِنَّمَا رُوِیَ الْحَدِیثُ فِی الْحَیَّۃِ وَالذِّئْبِ مُرْسَلاً وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔
(١٠٠٣٤) شعبہ اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ پانچ چیزوں کو حل وحرم میں قتل کیا جائے گا : سانپ ، بچھو، پھر باقی کو ذکر کیا۔
(ب) سیدہ عائشہ (رض) اور ابن مسیب کی روایات میں ہے کہ سانپ اور بھیڑیا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ ]

10039

(۱۰۰۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَیْسَ عَلَی الْمُحْرِمِ فِی قَتْلِہِنَّ جُنَاحٌ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الَعَقُورُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
(١٠٠٣٥) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ قسم کے جانور قتل کرنے میں محرم پر کوئی گناہ نہیں ہے 1 کوا 2 چیل 3 بچھو 4 چوہیا 5 باولا کاٹنے والا کتا۔ [صحیح۔ بخاری ١٧٣٠]

10040

(۱۰۰۳۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- مَا یَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ قَالَ : الْفَأْرَۃُ وَالْعَقْرَبُ وَالْغُرَابُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ ۔ قُلْتُ لِنَافِعٍ : الْحَیَّۃُ قَالَ : الْحَیَّۃُ لاَ یُخْتَلَفُ فِیہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۸]
(١٠٠٣٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ کون سے چوپائے محرم قتل کرسکتا ہے ؟ فرمایا : 1 چوہیا 2 بچھو 3 کوا 4 چیل 5 کاٹنے والا کتا۔ میں نے نافع سے کہا : سانپ ؟ فرمایا کہ سانپ ہی ہے اس میں اختلاف نہیں ۔

10041

(۱۰۰۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ قَتَلَہُنَّ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ الْغُرَابُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْعَقْرَبُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۱۹۹]
(١٠٠٣٧) سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ قسم کے جانوروں کو حل وحرم میں قتل کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے : کوا، چوہیا، کاٹنے والا کتا، چیل، بچھو۔

10042

(۱۰۰۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا تَمِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَتْ حَفْصَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ کُلُّہُنَّ فَوَاسِقُ لاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ قَتَلَہُنَّ الْعَقْرَبُ وَالْغُرَابُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ حَرْمَلَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ أَصْبَغَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لاَ حَرَجَ عَلَی مَنْ قَتَلَہُنَّ ۔ ثُمَّ ذَکَرَہُنَّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَصْبَغَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۳۱]
(١٠٠٣٨) سیدہ حفصہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ پانچ جانور برے ہیں جو ان کو قتل کرے ان پر کوئی گناہ نہیں ہے : بچھو، کوا، چیل، چوہیا، کاٹنے والا کتا۔
(ب) اصبغ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے، پھر ان کا تذکرہ فرمایا۔

10043

(۱۰۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: خَمْسٌ قَتْلُہُنَّ حَلاَلٌ فِی الْحَرَمِ: الْحَیَّۃُ وَالْعَقْرَبُ وَالْحِدَأَۃُ وَالْفَأْرَۃُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ۔[صحیح۔ دون قولہ، والزئب]
(١٠٠٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ قسم کے جانوروں کو حرم میں قتل کرنا جائز ہے : سانپ، کوا، چیل، چوہیا، کاٹنے والا کتا۔

10044

(۱۰۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِمَا بِخُسْرَوْجِرْدَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَقْتُلُ الْمُحْرِمُ الْحَیَّۃَ وَالْعَقْرَبَ وَیَرْمِی الْغُرَابَ وَلاَ یَقْتُلُہُ وَیَقْتُلُ الْکَلْبَ الْعَقُورَ وَالْفُوَیْسِقَۃَ وَالْحِدَأَۃَ وَالسَّبُعَ الْعَادِی) ) ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السِّیرِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ ہُشَیْمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ فَذَکَرَہُ۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداود ۱۸۴۸]
(١٠٠٤٠) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محرم سانپ، بچھو کو قتل کرسکتا ہے اور کوئے کو تیر مارے قتل نہ کرے۔ کاٹنے والے کتے، چوہیا، چیل اور درندے کے قتل کرسکتا ہے۔

10045

(۱۰۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِیْ زِیَادَۃَ فَذَکَرَہٗ۔
(١٠٠٤١) خالی

10046

(۱۰۰۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ عَنْ وَبَرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِقَتْلِ الذِّئْبِ وَالْفَأْرَۃِ وَالْحِدَأَۃِ فَقِیلَ لَہُ : وَالْحَیَّۃُ وَالْعَقْرَبُ فَقَالَ : قَدْ کَانَ یُقَالُ ذَلِکَ قَالَ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ یَعْنِی الْمُحْرِمَ۔ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ مُرْسَلاً جَیِّدًا۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۲/ ۲۲]
(١٠٠٤٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیڑیے، چوہیا، چیل کو قتل کرنے کا حکم دیا، اور کہا گیا کہ سانپ، بچھو ؟ یزید بن ہارون کہتے ہیں کہ محرم قتل کرسکتا ہے۔

10047

(۱۰۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ وَیَزِیدُ بْنُ عِیَاضٍ وَحَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ حَرْمَلَۃَ الأَسْلَمِیَّ أَخْبَرَہُمْ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((یَقْتُلُ الْمُحْرِمُ الْحَیَّۃَ وَالذِّئْبَ) ) ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۳۸۴]
(١٠٠٤٣) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : محرم سانپ اور بھیڑیے کو قتل کرسکتا ہے۔

10048

(۱۰۰۴۴) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَہُ فِی الْحَیَّۃِ۔
(١٠٠٤٤) عبداللہ بن مسعود (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سانپ کے بارے میں اس کی مثل نقل فرماتے ہیں۔

10049

(۱۰۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِمِنًی فَوَثَبَتْ عَلَیْنَا حَیَّۃٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اقْتُلُوہَا) ) ۔ فَابْتَدَرْنَاہَا فَسَبَقَتْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وُقِیَتْ شَرَّکُمْ کَمَا وُقِیتُمْ شَرَّہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۳۳]
(١٠٠٤٥) عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منیٰ میں تھے کہ اچانک ہمارے سامنے سانپ آگیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو قتل کر دو۔ ہم نے جلدی کی اور سانپ ہم سے سبقت لے گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تمہارے شر سے محفوظ رکھا گیا جیسے تم اس کے شر سے محفوظ رہے۔

10050

(۱۰۰۴۶) وَرَوَاہُ أَبُو کُرَیْبٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ بِہَذَا الإِسْنَادِ مُخْتَصَرًا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ مُحْرِمًا بِقَتْلِ حَیَّۃٍ بِمِنًی أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۳۵]
(١٠٠٤٦) حفص بن غیاث مختصر سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محرم کو منیٰ میں سانپ قتل کرنے کا حکم دیا۔

10051

(۱۰۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: الْوَزَغُ فُوَیْسِقٌ ۔ وَلَمْ أَسْمَعْہُ أَمَرَ بِقَتْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَقَدْ سَمِعَہُ غَیْرُہَا یَأْمُرُ بِقَتْلِہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۳۴]
(١٠٠٤٧) حضرت عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھپکلی بھی برا جانور ہے، لیکن میں نے اس کے قتل کے بارے میں نہیں سنا۔
(ب) یونس ابن شہاب سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی دوسرے نے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل کا حکم دیا تھا۔

10052

(۱۰۰۴۸) أَخْبَرَنَا ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَسَمَّاہُ فُوَیْسِقًا۔ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۳۸]
(١٠٠٤٨) عامر بن سعد بن ابی وقاص (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھپکلی کو قتل کرنے کا حکم دیا، اور اس کا نام فویسق رکھا۔

10053

(۱۰۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أُمِّ شَرِیکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِقَتْلِ الأَوْزَاغِ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۸۰]
(١٠٠٤٩) ام شریک فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھپکلیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔

10054

(۱۰۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ أَسْلِمَ یَقُولُ : وَأَیُّ کَلْبٍ أَعْقَرُ مِنَ الْحَیَّۃِ؟ قَالَ الْحُمَیْدِیُّ : کُلُّ شَیْئٍ یَعْقِرُکَ فَہُوَ الْعَقُورُ۔ [صحیح]
(١٠٠٥٠) سفیان کہتے ہیں کہ میں نے زید بن اسلم سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ کون سا کتا سانپ سے زیادہ کاٹتا ہے ؟ حمیدی نے فرمایا : ہر وہ چیز جو تجھے کاٹے وہ عقور ہے۔

10055

(۱۰۰۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ قَالَ قَالَ مَالِکٌ : الْکَلْبُ الْعَقُورُ الَّذِی أُمِرَ الْمُحْرِمُ بِقَتْلِہِ إِنَّ کُلَّ مَا عَقَرَ النَّاسَ وَعَدَا عَلَیْہِمْ وَأَخَافَہُمْ مِثْلُ الأَسَدِ وَالنَّمِرِ وَالْفَہْدِ وَالذِّئْبِ فَہُوَ الْکَلْبُ الْعَقُورُ۔ [حسن]
(١٠٠٥١) ابن بکری کہتے ہیں کہ امام مالک (رض) نے فرمایا : کاٹنے والا کتا وہ ہے جس کو قتل کرنے کا محرم کو حکمدیا گیا ہے۔ ہر وہ چیز جو لوگوں کو کاٹے، ان پر زیادتی کرے اور ان کو خوف زدہ کرے جیسے شیر، چیتا، اور بھیڑیا یہ کاٹنے والا کتے (کے حکم میں) ہیں۔

10056

(۱۰۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ فِی قَوْلِہِ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ قَالَ بَلَغَنِی عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ أَنَّہُ قَالَ: مَعْنَاہُ کُلُّ سَبُعٍ یَعْقِرُ وَلَمْ یَخُصَّ بِہِ الْکَلْبَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : قَدْ یَجُوزُ فِی الْکَلاَمِ أَنْ یُقَالَ لِلسَّبُعِ کَلْبٌ أَلاَ تَرَی أَنَّہُمْ یَرْوُونَ فِی الْمَغَازِی أَنَّ عُتْبَۃَ بْنَ أَبِی لَہَبٍ کَانَ شَدِیدَ الأَذَی لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : اللَّہُمَّ سَلِّطْ عَلَیْہِ کَلْبًا مِنْ کِلاَبِکَ ۔ فَخَرَجَ عُتْبَۃُ إِلَی الشَّامِ مَعَ أَصْحَابِہِ فَنَزَلَ مَنْزِلاً فَطَرَقَہُمُ الأَسَدُ فَتَخَطَّی إِلَیْہِ مِنْ بَیْنِ أَصْحَابِہِ فَقَتَلَہُ فَصَارَ الأَسَدُ ہَا ہُنَا قَدْ لَزِمَہُ اسْمُ الْکَلْبِ قَالَ وَمِنْ ذَلِکَ قَوْلِہِ تَعَالَی {وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِینَ} فَہَذَا اسْمٌ مُشْتَقٌّ مِنَ الْکَلْبِ ثُمَّ دَخَلَ فِیہِ صَیْدُ الْفَہْدِ وَالصَّقْرِ وَالْبَازِی فَلِہَذَا قِیلَ لِکُلِّ جَارِحٍ أَوْ عَاقِرٍ مِنَ السِّبَاعِ کَلْبٌ عَقُورٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : أَمَرْنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ نَقْتُلَ الْحَیَّۃَ وَالْعَقْرَبَ وَالْفَأْرَۃَ وَالزُّنْبُورَ وَنَحْن مُحْرِمُونَ۔ [صحیح]
(١٠٠٥٢) ابوعبید کلب عقور کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سفیان بن عیینہ کہتے ہیں : ہر کاٹنے والا درندہ مراد ہے ، یہ کتے کے ساتھ خاص نہیں ہے۔
(ب) ابوعبید کہتے ہیں کہ کلام میں درندے کو کتا بھی کہا جاسکتا ہے جیسے مغازی میں مروی ہے کہ عتبہ بن ابی لہب پر کتوں میں سے کوئی کتا مسلط کر دے تو عتبہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ شام کی طرف گیا، اس نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو شیر نے ان کو پا لیا اور ان کے درمیان سے عتبہ کو قتل کردیا تو یہاں شیر کو کتے کا نام دیا گیا ہے، اسی سے اللہ کا فرمان بھی ہے : { وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِیْنَ } [المائدۃ : ٤] ” اور جو تم نے اپنے شکاری کتوں کو سدھا رکھا ہو۔ “ یہ اسم بھی کلب سے مشتق ہے پھر اس میں تیندوا، شکرہ اور باز کا شکار بھی داخل ہے، اس لیے ہر زخمی کرنے والے اور کاٹنے والے درندے کو کلب عقور کہتے ہیں۔
(ب) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ ہمیں عمر بن خطاب (رض) نے حکم دیا کہ ہم بچھو، سانپ ، چوہیا اور بھڑ کو محرم ہونے کی حالت میں بھی قتل کردیں۔

10057

(۱۰۰۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ أَوَّلُ مَا رَأَیْتَ الزُّہْرِیَّ انْتَہَیْتُ إِلَیْہِ وَہُوَ یُحَدِّثُ النَّاسَ سَمِعْتُہُ یَقُولُ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : سُئِلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْحَیَّۃِ یَقْتُلُہَا الْمُحْرِمُ قَالَ : ہِیَ عَدُوٌّ فَاقْتُلُوہَا حَیْثُ وَجَدْتُمُوہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ الفسوی فی المعرفہ ۱/ ۳۵۵]
(١٠٠٥٣) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے سوال کیا گیا کہ کیا محرم سانپ کو قتل کر دے، فرمانے لگے : یہ دشمن ہے تم جہاں بھی اس کو پاؤ قتل کر دو۔

10058

(۱۰۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَذَکَرُوا لَہُ قَوْلَ إِبْرَاہِیمَ فِی الْفَأْرَۃِ جَزَاء ٌ إِذَا قَتَلَہَا الْمُحْرِمُ فَقَالَ حَمَّادٌ : مَا کَانَ بِالْکُوفَۃِ رَجُلٌ أَوْحَشَ رَدًا لِلآثَارِ مِنْ إِبْرَاہِیمَ وَذَلِکَ لِقِلَّۃِ مَا سَمِعَ مِنْ حَدِیثِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلاَ کَانَ رَجُلٌ بِالْکُوفَۃِ أَحْسَنَ اتِّبَاعًا وَلاَ أَحْسَنَ اقْتِدَائً مِنَ الشَّعْبِیِّ وَذَلِکَ لِکَثْرَۃِ مَا سَمِعَ۔ [صحیح]
(١٠٠٥٤) بشر بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ حماد بن زید نے ابراہیم کا قول بیان کیا کہ جب محرم آدمی چوہیا کو قتل کر دے تو اس کے فدیہ یہ ہے۔۔۔ حماد فرماتے ہیں کہ کوفہ میں ایک آدمی تھا جو ابراہیم کے اقوال بغیر کسی خوف کے رد کردیتا تھا، اس وجہ سے کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی احادیث بہت کم سنی تھیں اور کوفہ کے آدمی سب سے زیادہ اتباع واقتدا حضرت شعبی (رض) کی کرتے تھے، کیوں کہ انھوں نے احادیث زیادہ سن رکھی تھیں۔

10059

(۱۰۰۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ یَعْنِی الدِّینَوَرِیَّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ہَارُونَ الْفِرْیَابِیُّ قَالَ سَمِعْت الشَّافِعِیَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِدْرِیسَ بِمَکَّۃَ یَقُولُ : سَلُونِی مَا شِئْتُمْ أُجِبْکُمْ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَمِنْ سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَقُلْتُ لَہُ : أَصْلَحَکَ اللَّہُ مَا تَقُولُ فِی الْمُحْرِمِ یَقْتُلُ زُنْبُورًا؟ قَالَ : نَعَمْ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {مَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا} [حسن۔ اخرجہ ابن عساکر فی تاریخہ ۵۱/ ۲۷۲]
(١٠٠٥٥) عبیداللہ بن محمد بن ہارون فریابی کہتے ہیں : میں امام محمد بن ادریس شافعی سے مکہ میں سنا کہ جو چاہو مجھ سے کتاب اللہ اور سنت رسول سے سوال کرو میں تمہارے سوالوں کا جواب دوں گا۔ راوی کہتے ہیں : میں نے ان سے کہا : اللہ آپ کی اصلاح کرے۔ جب محرم آدمی بھڑ کو قتل کر دے اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ فرمانے لگے : ہاں۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم { وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ } الآیۃ (الحشر : ٧) ” جو رسول تمہیں دیں لے لو جس سے تمہیں منع کریں رک جاؤ۔ “

10060

(۱۰۰۵۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ رِبْعِیٍّ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْتَدُوا بِاللَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ۔ [حسن۔ اخرجہ الترمذی ۳۶۶۲]
(١٠٠٥٦) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد ابوبکر و عمر کی اقتدا کرنا۔

10061

(۱۰۰۵۷) وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَمَرَ الْمُحْرِمَ بِقَتْلِ الزُّنْبُورِ۔ [صحیح]
(١٠٠٥٧) طارق بن شہاب حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ محرم آدمی کو بھڑ قتل کرنے کا حکم ہے۔

10062

(۱۰۰۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہُدَیْرِ : أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُقَرِّدُ بَعِیرًا لَہُ فِی طِینٍ بِالسُّقْیَا وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ فِی الإِمْلاَئِ وَمُخْتَصَرِ الْحَجِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۱۶۸۰]
(١٠٠٥٨) ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ آپ پانی کے گھاٹ پر اونٹوں کی چیچڑیاں نکال رہے تھے۔ حالاں کہ آپ محرم تھے۔

10063

(۱۰۰۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی کِتَابِ اخْتِلاَفِ مَالِکٍ والشَّافِعِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُقَرِّدُ بَعِیرًا لَہُ فِی طِینٍ بِالسُّقْیَا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ وَغَیْرُہُ عَنْ مَالِکٍ فِی الْمُوَطَإِ زَادُوا فِیہِ : وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۷۹۳]
(١٠٠٥٩) ربیعہ بن عبداللہ نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ وہ پانی کے گھاٹ پر اونٹ کی چیچڑیاں نکال رہے تھے اور موطا کی روایت میں انھوں نے زیادہ کیا ہے کہ وہ محرم تھے۔

10064

(۱۰۰۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہُدَیْرِ : أَنَّہُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُقَرِّدُ بَعِیرًا لَہُ فِی الطِّینِ بِالسُّقْیَا وَہُوَ مُحْرِمٌ۔ [صحیح]
(١٠٠٦٠) ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ وہ گھاٹ کے پانی کیکیچڑ سے اونٹ کی چیچڑیاں نکال رہے تھے حالاں کہ وہ محرم تھے۔

10065

(۱۰۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ لِعَکْرَمَۃَ : قُمْ فَقَرِّدْ ہَذَا الْبَعِیرَ فَقَالَ: إِنِّی مُحْرِمٌ فَقَالَ: قُمْ فَانْحَرْہُ فَنَحَرَہُ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ: کَمْ تُرَاکَ الآنَ قَتَلْتَ مِنْ قُرَادٍ وَمَنْ حَلَمَۃٍ وَمَنْ حَمْنَانَۃٍ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : یُقَالَ لِلْقُرَادِ أَصْغَرَ مَا یَکُونُ لِلْوَاحِدِۃِ قُمْقَامَۃٌ فَإِذَا کَبِرَتْ فَہِیَ حَمْنَانَۃٌ فَإِذَا عَظُمَتْ فَہِیَ حَلَمَۃٌ۔ قَالَ وَالَّذِی یُرَادُ مِنْ ہَذَا أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَمْ یَرَ بِتَقْرِیدِ الْمُحْرِمِ الْبَعِیرَ بَأْسًا وَالتَّقْرِیدُ أَنْ یَنْزِعَ مِنْہُ الْقِرْدَانَ بِالطِّینِ أَوْ بِالْیَدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۸۴۰۶]
(١٠٠٦١) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے عکرمہ سے کہا : کھڑے ہوجاؤ اور اس اونٹ کی چیچڑی نکالو۔ اس نے کہا : میں محرم ہوں۔ اس نے کہا : تم اس کو قتل کرو۔ اس نے قتل کردیا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : اب آپ کا کیا خیال ہے کہ آپ نے چیچڑی کو قتل کردیا۔ اسی طرح حلمہ اور حمنانہ بھی چیچڑی کی اقسام ہیں۔
ابو عبید فرماتے ہیں : اصمعی (رض) نے فرمایا کہ فرد، چھوٹی چیچڑی قمقامہ کہلاتی ہے جب بڑی ہوجائے تو حمنانہ اور جب زیادہ بڑی ہوجائے تو حلمۃ کہلاتی ہے، فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) کا ارادہ یہ تھا کہ محرم آدمی اونٹ کی چیچڑی نکالے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اونٹ کی چیچڑی مٹی یا ہاتھ سے نکالی جاسکتی ہے۔

10066

(۱۰۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : لاَ یَفْدِی الْمُحْرِمُ مِنَ الصَّیْدِ إِلاَّ مَا یُؤْکَلُ لَحْمُہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۲/۳۲۰]
(١٠٠٦٢) ابن جریج حضرت عطاء سے نقل فرماتے ہیں کہ محرم آدمی اس شکار کا فدیہ دے گا جس کا گوشت کھایا جاتا ہو۔

10067

(۱۰۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ قَالَ : جَلَسْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَلَسَ إِلَیْہِ رَجُلٌ لَمْ أَرَ رَجُلاً أَطْوَلَ شَعَرًا مِنْہُ فَقَالَ : أَحْرَمْتُ وَعَلَیَّ ہَذَا الشَّعَرُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : اشْتَمِلْ عَنْ مَا دُونَ الأُذُنَیْنِ مِنْہُ۔ قَالَ : قَبَّلْتُ امْرَأَۃً لَیْسَ بِامْرَأَتِی قَالَ : زَنَی فُوکَ ۔ قَالَ: رَأَیْتُ قَمْلَۃً فَطَرَحْتُہَا قَالَ : تِلْکَ الضَّالَّۃُ لاَ تُبْتَغَی۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۳۶۹۱]
(١٠٠٦٣) میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان کے پاس ایک لمبے بالوں والا آدمی تشریف فرما تھا، میں نے اس سے بڑے بال کسی کے نہ دیکھے تھے۔ اس نے کہا : میں نے احرام باندھا ہے اور یہ بال میرے اوپر ہیں۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کانوں کے نیچے سے کاٹ دو۔ اس نے کہا : میں نے عورت کا بوسہ لیا ہے حالاں کہ وہ عورت میری نہ تھی۔ فرمایا : یہ تیرے منہ کا زنا ہے۔ اس نے کہا : میں نے جوئیں دیکھیں ان کو اتار پھینکا۔ فرمانے لگے : گم شدہ اشیاء کو تلاش نہ کیا جائے گا۔

10068

(۱۰۰۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عُیَیْنَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَوْشَنٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَحُکُّ رَأْسِی وَأَنَا مُحْرِمٌ؟ قَالَ : فَأَدْخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَدَہُ فِی شَعَرِہِ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَحَکَّ رَأْسَہُ بِہَا حَکًّا شَدِیدًا قَالَ أَمَّا أَنَا فَأَصْنَعُ ہَکَذَا قَالَ : أَفَرَأَیْتَ إِنْ قَتَلْتُ قَمْلَۃً؟ قَالَ : بَعُدَتْ مَا لِلْقَمْلَۃِ مَا تُغْنَی مِنْ حَکِّ رَأْسِکَ وَمَا إِیَّاہَا أَرَدْتُ وَمَا نُہِیتُمْ إِلاَّ عَنْ قَتْلِ الصَّیْدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۱۴۹۵۰]
(١٠٠٦٤) عیینہ بن عبدالرحمن بن جوش اپنے والد سے فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن عباس (رض) سے کہا : کیا میں حالت احرام میں اپنے سر میں خارش کرسکتا ہوں ؟ کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے اپنا ہاتھ اپنے بالوں میں داخل کیا اور شدید قسم کی خارش کی حالاں کہ وہ محرم تھے، کہنے لگے : میں تو اس طرح کرلیتا ہوں۔ اس نے کہا : اگر میں جوں ماردو۔ تو آپ کا کیا خیال ہے ؟ فرمانے لگے : یہ تو اس سے بھی بعید کی بات ہوئی۔ اصل میں ان کا ارادہ تھا کہ صرف تمہیں شکار سے منع کیا گیا ہے اس کے علاوہ کوئی ممانعت نہیں ہے۔

10069

(۱۰۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَّۃَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَاہُ فَقَالَ : إِنِّی قَتَلْتُ قَمْلَۃً وَأَنَا مُحْرِمٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَہْوَنُ قَتِیلٍ۔ [صحیح]
(١٠٠٦٥) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا ، اس نے کہا : میں نے حالت احرام میں جوئیں ماریں تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے : یہ تو آسان قتل ہے۔

10070

(۱۰۰۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَسْتَاکُ وَہُوَ صَائِمٌ وَیَنْظُرُ فِی الْمِرْآۃِ وَہُوَ مُحْرِمٌ قَالَ وَقَالَ : یَحُکُّ الْمُحْرِمُ رَأْسَہُ مَا لَمْ یَقْتُلْ دَابَّۃً أَوْ جِلْدَۃَ رَأْسِہِ أَنْ یُدْمِیَہِ۔ [ضعیف]
(١٠٠٦٦) ابنِ عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ روزہ کی حالت میں مسواک کرلیتے تھے اور محرم ہونے کی صورت میں آئینہ دیکھ لیتے تھے اور فرماتے : محرم اپنے سر میں خارش بھی کرسکتا ہے جب جوئیں نہ مارے یا اپنے سر کی جلد کو زخمی نہ کرے۔

10071

(۱۰۰۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ فِی الْقَمْلَۃِ یَقْتُلُہَا الْمُحْرِمُ : یَتَصَدَّقُ بِکَسْرَۃٍ أَوْ قُبَضٍ مِنْ طَعَامٍ۔
(١٠٠٦٧) حر بن صیاح فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سنا کہ محرم آدمی جوئیں مار سکتا ہے۔ وہ روٹی کا ٹکڑا یا کھانے کی ایک مٹھی صدقہ کرے۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد ٥٧٠)

10072

(۱۰۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ نَمْلَۃً قَرَصَتْ نَبِیًّا مِنَ الأَنْبِیَائِ فَأَمَرَ بِقَرْیَۃِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَیْہِ أَفِی أَنْ قَرَصَتْکَ نَمْلَۃٌ أَہْلَکْتَ أُمَّۃً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَحَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۵۶]
(١٠٠٦٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک چیونٹی نے کسی نبی کو کاٹ لیا تو انھوں نے چیونٹیوں کی بل کو جلا دیا تو اللہ نے وحی بھیجی کہ تجھے صرف ایک چیونٹی نے کاٹا تھا تو آپ نے ایک امت کو ہلاک کردیا جو تسبیح پڑھتی تھی۔

10073

(۱۰۰۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَزَلَ نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ تَحْتَ شَجَرَۃٍ فَلَدَغَتْہُ نَمْلَۃٌ فَأَمَرَ بِجِہَازِہِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِہَا وَأَمَرَ بِہَا فَأُحْرِقَتْ فِی النَّارِ فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَیْہِ فَہَلاَّ نَمْلَۃً وَاحِدَۃً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔
(١٠٠٦٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی نبی نے ایک درخت کے نیچے پڑاؤ کیا تو ایک چیونٹی نے ان کو کاٹ لیا۔ انھوں نے تیاری کا حکم دیا، ان کے نیچے سے نکالی گئی تو ان کو آگ میں جلا دیا۔ اللہ نے ان کی طرف وحی کی کہ آپ نے صرف ایک چیونٹی کو ہلاک کیوں نہ کیا۔ [صحیح۔ مسلم ٢٢٤١)

10074

(۱۰۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَابِّ : النَّمْلَۃِ وَالنَّحْلَۃِ وَالْہُدْہُدِ وَالصُّرَدِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۵۲۶۷]
(١٠٠٧٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا ہے : 1 چیونٹی 2 شہد کی مکھی 3 ہد ہد 4 چڑیا، ممولہ۔

10075

(۱۰۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : عُذِّبَتِ امْرَأَۃٌ فِی ہِرَّۃٍ حَبَسَتْہَا حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا فَدَخَلَتِ النَّارَ ۔ قَالَ فَقَالَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ : لَمْ تَطْعَمْہَا وَلَمْ تَسْقِہَا حِینَ حَبَسَتْہَا وَلَمْ تُرْسِلْہَا فَتَأْکُلَ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ : فَدَخَلَتْ فِیہَا النَّارَ ۔ وَیُقَالُ لَہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ : لاَ أَنْتِ أَطْعَمْتِیہَا وَسَقَیْتِیہَا حِینَ حَبَسْتِہَا وَلاَ أَنْتِ أَرْسَلْتِیہَا فَتَأْکُلَ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْنِ بْنِ عِیسَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۳۶]
(١٠٠٧١) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا، اس نے بلی کو بند رکھا جو بھوک کی وجہ سے مرگئی۔ وہ عورت جہنم میں داخل ہوئی۔
راوی کہتے ہیں کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ اس نے بلی کو نہ کھلایا، پلایا اور نہ ہی چھوڑا تاکہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔
ابن وہب کی روایت میں ہے کہ وہ عورت جہنم میں داخل ہوئی اور اس سے کہا جاتا تھا کہ نہ تو نے اس بلی کو نہ کھلایا، نہ پلایا جس وقت تو نے اس کو بند کیا یا باندھا تھا اور نہ ہی اس کو چھوڑا تاکہ وہ حشرات الارض ہی کھا لیتی اور وہ بھوکی مرگئی۔

10076

(۱۰۰۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالأَہْوَازِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ عَمِّہِ قُطْبَۃَ وَعَنْ زِیَادِ بْنِ فِیَاضٍ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ أَنَّہُمَا قَالاَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ یَقْتُلَ الرَّجُلُ مَا لاَ یَضُرُّہُ۔ [صحیح]
(١٠٠٧٢) زیاد بن فیاض ابوعیاض سے نقل فرماتے ہیں کہ جو چیز آدمی کو نقصان نہ دے اس کو قتل کرنا مکروہ ہے۔

10077

(۱۰۰۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَبِی عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : کَانَ یُکْرَہُ أَنْ یَقْتُلَ الرَّجُلُ مَا لاَ یَضُرُّہُ۔ [صحیح]
(١٠٠٧٣) زیادہ بن علاقہ اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ ناپسندیدہ عمل ہے کہ جو چیز آدمی کو نقصان نہ دے اس کو قتل کرے۔

10078

(۱۰۰۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَآہُ وَالْقَمْلُ یَسْقُطُ عَلَی وَجْہِہِ فَقَالَ لَہُ : أَیُؤْذِیکَ ہَوَامُّکَ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَہُ أَنْ یَحْلِقَ قَالَ وَہُمْ بِالْحُدَیْبِیَۃِ لَمْ یَتَبَیَّنْ لَہُمْ أَنَّہُمْ یَحِلُّونَ بِہَا وَہُمْ عَلَی طَمَعٍ مِنْ دُخُولِ مَکَّۃَ فَأَنْزَل اللَّہُ الْفِدْیَۃَ وَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُطْعِمَ فَرَقًا بَیْنَ سِتَّۃِ مَسَاکِینَ أَوْ صَوْمَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ أَوْ نُسُکَ شَاۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ وَرْقَائَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۰]
(١٠٠٧٤) کعب بن عجرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعب بن عجرہ کو دیکھا کہ جوئیں ان کے سر سے چہرے پر گر رہی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ تجھے تکلیف دیتی ہیں ؟ کعب کہنے لگے : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈانے کا حکم دے دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ حدیبیہ میں تھے، ان کے لیے وضاحت نہ کی گئی کہ اس کی وجہ سے وہ حلال ہوجائیں گے اور دخول مکہ کا بھی طمع تھا۔ اللہ نے فدیہ نازل کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک (فرق، سولہ رطل یا تین صاع ) کھانے کا چھ مسکینوں کو دینے کا حکم فرمایا۔ یا تین دن کے روزے رکھنے یا ایک بکری قربانی کرنے کا۔

10079

(۱۰۰۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ فِی الْفِتْنَۃِ مُعْتَمِرًا وَقَالَ : إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَیْتِ صَنَعْنَا کَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ فَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ وَسَارَ حَتَّی إِذَا ظَہَرَ عَلَی الْبَیْدائِ الْتَفَتَ إِلَی أَصْحَابِہِ فَقَالَ : مَا أَمْرَہُمَا إِلاَّ وَاحِدٌ أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَۃِ۔ فَخَرَج حَتَّی إِذَا جَائَ الْبَیْتَ طَافَ بِہِ سَبْعًا وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ سَبْعًا لَمْ یَزِدْ عَلَیْہِ وَرَأَی أَنَّہُ مُجْزِئٌ عَنْہُ وَأَہْدَی۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بُکَیْرٍ فَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَیْتِ صَنَعْنَا کَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی أَحْلَلْنَا کَمَا أَحْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۲]
(١٠٠٧٥) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) فتنہ کے دور میں عمرہ کی غرض سے نکلے اور فرمانے لگے : اگر میں بیت اللہ سے روک دیا گیا تو پھر ہم ویسے ہی کریں گے ، جیسا ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ کا احرام باندھ کر نکلے اور چلے، یہاں تک کہ بیدا پہاڑی پر چڑھ گئے۔ پھر مڑ کر اپنے صحابہ کی طرف دیکھا اور فرمایا : ان دونوں (حج و عمرہ) کا معاملہ ایک جیسا ہی ہے، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کے ساتھ عمرہ کو بھی واجب کرلیا ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ میں آکر طواف کیا، صفا ومروہ کی سعی کی، سات سات چکر کاٹے اس سے زیادہ نہ کیا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ ان سے کفایت کر جائے گا اور قربانی کی۔
(ب) ابن بکیر کی روایت میں ہے کہ اس نے عمرہ کا احرام باندھا اس وجہ سے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے سال عمرہ کا احرام باندھا تھا۔
(ج) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : اگر ہم بیت اللہ سے روک دیے گئے تو ویسا ہی کریں گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا، یعنی ہم حلال ہوجائیں گے جیسے ہم حدیبیہ کے سال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حلال ہوگئے تھے۔

10080

(۱۰۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ یُصَدِّقُ حَدِیثُ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا صَاحِبَہُ قَالاَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فِی بِضْعَ عَشْرَۃَ مِائَۃً مِنْ أَصْحَابِہِ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِذِی الْحُلَیْفَۃِ قَلَّدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْہَدْیَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ بِالْعُمْرَۃِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ فِی نُزُولِہِ أَقْصَی الْحُدَیْبِیَۃِ ثُمَّ فِی مَجِیئِ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو وَمَا قَاضَاہُ عَلَیْہِ حِینَ صَدُّوہُ عَنِ الْبَیْتِ قَالَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قَضِیَّۃِ الْکِتَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَصْحَابِہِ : قُومُوا فَانْحَرُوا ثُمَّ احْلِقُوا ۔ قَالَ فَوَاللَّہِ مَا قَامَ مِنْہُمْ رَجُلٌ حَتَّی قَالَ ذَلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا لَمْ یَقُمْ مِنْہُمْ أَحَدٌ قَامَ فَدَخَلَ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ فَذَکَرَ لَہَا مَا لَقِیَ مِنَ النَّاسِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُحِبُّ ذَلِکَ اخْرُجْ ثُمَّ لاَ تُکَلِّمْ أَحَدًا مِنْہُمْ کَلِمَۃً حَتَّی تَنْحَرَ بُدْنَکَ وَتَدْعُوَ حَالِقَکَ فَیَحْلِقَکَ فَقَامَ فَخَرَجَ فَلَمْ یُکَلِّمْ أَحَدًا مِنْہُمْ حَتَّی فَعَلَ ذَلِکَ نَحَرَ ہَدْیَہُ وَدَعَا حَالِقَہُ فَحَلَقَہُ فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِکَ قَامُوا فَنَحَرُوا وَجَعَلَ بَعْضُہُمْ یَحْلِقُ لِبَعْضٍ حَتَّی کَادَ بَعْضُہُمْ یَقْتُلُ بَعْضًا غَمًّا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۴۵]
(١٠٠٧٦) مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم دونوں کی احادیث ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں، دونوں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ایک ہزار سے زائد صحابہ کے ساتھ حدیبیہ کے سال نکلے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالحلیفہ آئے تو وہاں اپنی قربانی کو قلادہ پہنایا اور شعار کیا (اونٹ کی کوہان کو داہنی طرف سے چیر دینا تاکہ ہدی کی علامت معلوم ہو) اور عمرہ کا احرام باندھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حدیبیہ کے کنارے اترے تو سہیل بن عمرو آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو فیصلہ سنایا جب آپ کو بیت اللہ سے روک دیا گیا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صلح نامے سے فارغ ہوئے تو اپنے صحابہ سے فرمایا : اٹھو قربانی کر کے سر منڈاؤ۔ راوی کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! کوئی شخص بھی اٹھا نہ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ فرمایا، جب کوئی بھی نہ اٹھا تو آپ ام سلمہ (رض) کے پاس چلے گئے اور ان سے تذکرہ کیا جو لوگوں کی طرف سے تکلیف آئی تو ام سلمہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ اس کو پسند فرماتے ہیں کہ جائیں کسی سے کلام نہ کریں، اپنی قربانی کر کے سر منڈوا دیں۔ آپ نکلے، کسی سے کلام نہ کی اور اپنی قربانی ذبح کر کے اپنے سر کو بھی منڈوایا۔ جب لوگوں نے دیکھا تو انھوں نے اپنی قربانیاں کیں اور ایک دوسرے کے سر مونڈے لگے قریب تھا کہ غم کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو قتل کردیتے۔

10081

(۱۰۰۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ زَادَ فِی نُزُولِہِ بِالْحُدَیْبِیَۃِ وَکَانَ مُضْطَرَبُہُ فِی الْحِلِّ وَکَانَ یُصَلِّی فِی الْحَرَمِ وَزَادَ فِی قَوْلِ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لاَ تَلُمْہُمْ فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ دَخَلَہُمْ أَمْرٌ عَظِیمٌ مِمَّا رَأَوْکَ حَمَلْتَ عَلَی نَفْسِکَ فِی الصُّلْحِ وَرَجْعَتَکَ وَلَمْ یُفْتَحْ عَلَیْکَ فَاخْرُجْ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَلاَ تُکَلِّمْ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ حَتَّی تَأْتِیَ ہَدْیَکَ فَتَنْحَرَ وَتَحِلَّ فَإِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْکَ فَعَلْتَ ذَلِکَ فَعَلُوا کَالَّذِی فَعَلْتَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ عِنْدِہَا فَلَمْ یُکَلِّمْ أَحَدًا حَتَّی أَتَی ہَدْیَہُ فَنَحَرَ وَحَلَقَ فَلَمَّا رَأَی النَّاسُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ فَعَلَ ذَلِکَ قَامُوا فَفَعَلُوا فَنَحَرُوا وَحَلَقَ بَعْضٌ وَقَصَّرَ بَعْضٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِینَ ۔ ثَلاَثًا فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالْمُقَصِّرِینَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِینَ ۔ ثَلاَثًا قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَلِلْمُقَصِّرِینَ فَقَالَ : وَلِلْمُقَصِّرِینَ ۔ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَاجِعًا۔ وَعَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قِیلَ لَہُ : لِمَ ظَاہَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلْمُحَلِّقِینَ ثَلاَثًا وَلِلْمُقَصِّرِینَ وَاحِدَۃً فَقَالَ : إِنَّہُمْ لَمْ یَشُکُّوا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٠٧٧) مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ نے لمبی حدیث میں حدیبیہ کے پڑاؤ کا ذکر کیا اور فرمایا : یہ حل میں پریشان تھے اور وہ حرم میں نماز پڑھتے تھے اور ام سلمہ (رض) کے قول میں زائد یہ بیان کیا ہے کہ وہ فرماتی ہیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ان کو ملامت نہ کریں، کیوں کہ ان پر بہت بڑا معاملہ پیش آیا ہے۔ جو انھوں نے دیکھا کہ آپ کو اس نے صلح پر ابھارا ہے اور آپ واپس جانا چاہتے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف بھی فیصلہ کیا گیا۔ اے اللہ کے رسول ! نکلیں لوگوں میں سے کسی سے کلام نہ کریں، آپ اپنی قربانی کے پاس جائیں قربانی ذبح کریں اور حلال ہوجائیں۔ جب لوگ آپ کو دیکھیں گے کہ آپ نے یہ کیا ہے تو وہ بھی ایسا ہی کریں گے جیسا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ام سلمہ کے پاس سے نکلے، کسی سے کلام نہ کی اور اپنی قربانی کے پاس جا کر قربانی ذبح کی اور اپنا سر منڈوایا۔ جب لوگوں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ کیا ہے تو وہ کھڑے اور ہوئے انھوں نے قربانیاں کیں، سر منڈوائے اور بعض نے بال کاٹے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! سر منڈانے والوں کو معاف فرما۔ تین مرتبہ فرمایا : کہا گیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بال کتروانے والے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بال اتارنے والوں پر بھی ۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس پلٹے۔
(ب) ابن عباس (رض) سے کہا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈانے والوں کے لیے تین مرتبہ دعا کی جبکہ بال اتارنے والوں کے لیے صرف ایک مرتبہ ؟ فرماتے ہیں انھوں نے تو شکوہ نہیں کیا۔

10082

(۱۰۰۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحُدَیْبِیَۃِ الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۸]
(١٠٠٧٨) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ میں ایک اونٹ سات کی طرف سے اور گائے بھی سات کی جانب سے قربان کی۔

10083

(۱۰۰۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ بْنُ تَوْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ یُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ کَلَّمَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ لَیَالِیَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَیْرِ فَقَالاَ لاَ یَضُرُّکَ أَنْ لاَ تَحُجَّ الْعَامَ إِنَّا نَخَافُ أَنْ یُحَالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ الْبَیْتِ فَقَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُعْتَمِرِینَ فَحَالَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ دُونَ الْبَیْتِ فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ہَدْیَہُ وَحَلَقَ رَأْسَہُ ثُمَّ رَجَعَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ أَبِی بَدْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۷]
(١٠٠٧٩) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ دونوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے گفتگو کی جن راتوں میں حاجی ابن زبیر کے پاس آئے۔ ان دونوں نے کہا کہ آپ اس سال حج نہ کریں، کیوں کہ ہمیں ڈر ہے کہ آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی چیز رکاوٹ نہ بن جائے تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عمرہ کی غرض سے نکلے تو مشرکین مکہ بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ بن گئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی ذبح کی اور اپنا سر منڈایا پھر واپس پلٹ آئے۔

10084

(۱۰۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ أَخِی جُوَیْرِیَۃَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَاہُ : أَنَّہُمَا کَلَّمَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ لَیَالِیَ نَزَلَ الْجَیْشُ بِابْنِ الزُّبَیْرِ قَبْلَ أَنْ یُقْتَلَ قَالاَ : لاَ یَضُرُّکَ أَنْ لاَ تَحُجَّ الْعَامَ إِنَّا نَخَافُ أَنْ یُحَالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ الْبَیْتِ قَالَ : قَدْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَحَالَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ دُونَ الْبَیْتِ فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ہَدْیَہُ وَحَلَقَ رَأْسَہُ وَأُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَۃً إِنْ شَائَ اللَّہُ أَنْطَلِقُ فَإِنْ خُلِّیَ بَیْنِی وَبَیْنَ الْبَیْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِیلَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا مَعَہُ فَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ ثُمَّ سَارَ سَاعَۃً فَقَالَ : إِنَّمَا شَأْنُہُمَا وَاحِدٌ أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّۃً مَعَ عُمْرَتِی فَلَمْ یَحِلَّ مِنْہُمَا حَتَّی حَلَّ یَوْمَ النَّحْرِ وَأَہْدَی وَکَانَ یَقُولُ : مَنْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ وَأَہْلَّ بِہِمَا جَمِیعًا فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ حَتَّی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیعًا یَوْمَ النَّحْرِ وَیَطُوفَ عَنْہُمَا جَمِیعًا طَوَافًا وَاحِدًا وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ یَوْمَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ وَقَوْلُہُ : یَوْمَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ یَرْجِعُ إِلَی الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ یَجْزِیہِ طَوَافٌ وَاحِدٌ بَیْنَہُمَا یَوْمَ یَدْخُلُ مَکَّۃَ بَعْدَ طَوَافِ الْقُدُومِ عَنْہُمَا جَمِیعًا ثُمَّ لاَ یَحِلُّ التَّحَلُّلَ الثَّانِیَ إِلاَّ بِالطَّوَافِ بِالْبَیْتِ یَوْمَ النَّحْرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ أَیْضًا عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ بَعْضَ بَنِی عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَوْ أَقَمْتَ وَإِنَّمَا أَرْدَفَہُ بِذَلِکَ لأَنَّ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَخِی جُوَیْرِیَۃَ أَنَّ عُبَیْدَ اللَّہِ وَ{ سَالِمًا } أَخْبَرَاہُ أَنَّہُمَا کَلَّمَا وَفِی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَ{ سَالِمًا } کَلَّمَا وَعَبْدُ اللَّہِ أَصَحُّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۳]
(١٠٠٨٠) نافع فرماتے ہیں کہ عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے ان کو بتایا کہ ان دونوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے گفتگو کی جب ابن زبیر کے پاس لشکر آیا تھا، وہ ابھی قتل نہ ہوئے تھے۔ ان دونوں نے کہا : آپ کو نقصان نہ ہوگا اگر آپ اس سال حج نہ کریں، کیوں کہ ہمیں ڈر ہے کہ آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ حائل کردی جائے گی تو عبداللہ بن عمر (رض) فرمانے لگے : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تو مشرکین مکہ بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ بن گئے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کی، سر منڈایا اور فرمایا : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کو اپنے اوپر واجب کرلیا ہے، ان شاء اللہ اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ نہ ہوئی تو بیت اللہ کا طواف کروں گا، اگر رکاوٹ بن گئی تو پھر ویسا ہی کروں گا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ آپ نے ذوالحلیفہ میں عمرہ کا احرام باندھا پھر تھوڑا سا چلے اور فرمایا : ان دونوں (حج و عمرہ) کی ایک ہی حالت ہے اور فرمایا : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے حج کو بھی اپنے عمرہ کے ساتھ واجب کرلیا ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربانی کے دن حلال ہوئے تھے اور آپ نے قربانی کی اور فرمایا : جس نے حج و عمرہ کا اکٹھا احرام باندھا تو وہ قربانی کے دن ہی حلال ہوگا اور حج و عمرہ کا ایک ہی طواف کرے گا اور صفا ومروہ کی سعی کرے گا جس دن مکہ میں داخل ہوگا۔
(ب) عبداللہ بن محمد بن اسماء کہتے ہیں : جس دن مکہ میں داخل ہوا اور صفا ومروہ کی طرف واپس آیا۔ یعنی اللہ خوب جانتا ہے کہ حج و عمرہ سے صرف ایک طواف کفایت کر جائے گا طواف قدوم کے بعد ، پھر دوسری حلت بیت اللہ کے بعد ہوگی قربانی کے دن۔

10085

(۱۰۰۸۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سَعْدٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْعَوْفِیَّ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ مُعْتَمِرًا فَحَالَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ فَنَحَرَ ہَدْیَہُ وَحَلَقَ رَأْسَہُ بِالْحُدَیْبِیَۃِ وَقَاضَاہُمْ عَلَی أَنْ یَعْتَمِرَ الْعَامَ الْمُقْبِلَ وَلاَ یَحْمِلَ عَلَیْہِمْ بِسِلاَحٍ وَلاَ یُقِیمَ بِہَا إِلاَّ مَا أَحَبُّوا فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ کَمَا کَانَ صَالَحَہُمْ فَلَمَّا أَقَامَ بِہَا ثَلاَثًا أَمَرُوہُ أَنْ یَخْرُجَ فَخَرَجَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۵۴]
(١٠٠٨١) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ کی غرض سے نکلے تو مشرکین مکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ بن گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے مقام پر قربانی کی اور سر منڈوایا۔ اور فیصلہ ہوا کہ آئندہ سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرہ کریں گے، لیکن اسلحہ نہ لائیں گے اور قیام بھی اتنا جتنی دیر وہ (کفار) چاہیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آئندہ سال عمرہ کیا جیسے ان سے صلح ہوئی تھی۔ جب آپ وہاں تین دن ٹھہرلیتے تو انھوں نے کہا : اب چلے جاؤ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگئے۔

10086

(۱۰۰۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ : زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ فُلَیْحٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَلاَ یَحْمِلَ سِلاَحًا عَلَیْہِمْ إِلاَّ سُیُوفًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ سُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٠٨٢) سریج بن نعمان فلیح سے نقل فرماتے ہیں ، انھوں نے اسی طرح ذکر کیا ہے، تلوار کے علاوہ کوئی اسلحہ نہ لائیں گے۔

10087

(۱۰۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ یَعْنِی ابْنَ صَالِحٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَدْ أُحْصِرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَحَلَقَ وَجَامَعَ نِسَائَ ہُ وَنَحَرَ ہَدْیَہُ حَتَّی اعْتَمَرَ عَامًا قَابِلاً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ صَالِحٍ الْوُحَاظِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۱۴]
(١٠٠٨٣) عکرمہ، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روک دیے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر منڈوایا، بیویوں سے ہمبستری کی اور قربانی ذبح کی اور آئندہ سال عمرہ کیا۔

10088

(۱۰۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ وَأَبُو أَحْمَدَ بْنُ إِسْحَاقَ وَاللَّفْظُ لأَبِی أَحْمَدَ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُخَرَّمِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ قَتَادَۃَ قَوْلُہُ { لِیَغْفِرَ لَکَ اللَّہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہُ عَلَیْکَ وَیَہْدِیَکَ صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا} قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّہَا أُنْزِلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَرْجِعَہُ مِنَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَأَصْحَابُہُ مُخَالِطُو الْحُزْنَ وَالْکَآبَۃَ قَدْ حِیلَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ مَنَاسِکِہِمْ وَنَحَرُوا الْہَدْیَ بِالْحُدَیْبِیَۃِ فَقَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- : لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَیَّ آیَۃٌ ہِیَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا جَمِیعًا ۔ فَقَرَأَہَا عَلَی أَصْحَابِہِ فَقَالُوا : ہَنِیئًا مَرِیئًا لِنَبِیِّ اللَّہِ قَدْ بَیَّنَ اللَّہُ مَاذَا یَفْعَلُ بِکَ فَمَاذَا یَفْعَلُ بِنَا؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی ذَلِکَ {لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الأَنْہَارُ} رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۸۶]
(١٠٠٨٤) شیبان قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان : { لِّیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکَ وَیَہْدِیَکَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا } الایۃ (الفتح : ٢) ” اللہ تیرے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور اپنا احسان تجھ پر مکمل کرلے اور تجھے دین کے سیدھے راستے پر جمائے رکھے۔
حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ یہ آیت حدیبیہ سے واپسی پر نازل ہوئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) غم و پریشانی میں تھے، کیوں کہ ان کے اور مناسک کے درمیان رکاوٹ حائل ہوگئی اور انھوں نے حدیبیہ کے مقام پر قربانیاں کی تھیں۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ مجھے تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ پر یہ آیت تلاوت کی۔ انھوں نے کہا : اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبارک ہو۔ اللہ نے بیان کردیا جو اپنے نبی اور ہمارے ساتھ کرے گا ؟ اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی : { لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ } الآیۃ (الفتح : ٥) ” تاکہ اللہ مومن مردوں اور عورتوں کو جنت میں داخل کرے جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔

10089

(۱۰۰۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَعَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرِ بْنِ سَلْمٍ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا رَجَعْنَا مِنَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَأَصْحَابُ مُحَمَّدٍ -ﷺ- قَدْ خَالَطُوا الْحُزْنَ وَالْکَآبَۃَ حَیْثُ ذَبَحُوا ہَدْیَہُمْ فِی أَمْکِنَتِہِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُنْزِلَتْ عَلَیَّ آیَۃٌ ہِیَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الدُّنْیَا جَمِیعًا ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٠٨٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : جب ہم حدیبیہ سے واپس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ غم و پریشانی میں مبتلا تھے، جب انھوں نے اپنی قربانیاں اپنی جگہوں پر ذبح کردی تھیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ آیت جو میرے اوپر نازل ہوئی یہ مجھے تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہے۔

10090

(۱۰۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ عُمَرٍ کُلَّہَا فِی ذِی الْقَعْدَۃِ مِنْہَا الْعُمْرَۃُ الَّتِی صُدُّ فِیہَا الْہَدْیُ فَرَاسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَہْلَ مَکَّۃَ فَصَالَحُوا عَلَی أَنْ یَرْجِعَ عَنْہُمْ فِی عَامِہِ ذَلِکَ قَالَ فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْہَدْیَ بِالْحُدَیْبِیَۃِ حَیْثُ حَلَّ عِنْدَ الشَّجَرَۃِ وَانْصَرَفَ۔ [حسن]
(١٠٠٨٦) مجاہد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین عمرے ذی القعدہ میں کیے۔ ایک وہ عمرہ جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانی روک دی گئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مکہ کو پیغام روانہ کیا تو انھوں نے صلح کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئندہ سال عمرہ کریں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے مقام پر قربانی کی ، جہاں آپ نے درخت کے پاسقیام کیا تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے۔

10091

(۱۰۰۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَیْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یَقُولُ : کَانَ مَنْزِلُ النَّبِیِّ -ﷺ- بِالْحُدَیْبِیَۃِ فِی الْحَرَّۃِ وَفِیہَا نَحَرَ الْہَدْیَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَإِنَّمَا ذَہَبْنَا إِلَی أَنَّہُ نَحَرَ فِی الْحِلِّ لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {ہُمُ الَّذِینَ کَفَرُوا وَصَدُّوکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْہَدْیَ مَعْکُوفًا أَنْ یَبْلُغَ مَحِلَّہُ} وَالْحَرَمُ کُلُّہُ مَحِلُّہُ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَالْحُدَیْبِیَۃُ مَوْضِعٌ مِنَ الأَرْضِ مِنْہُ مَا ہُوَ فِی الْحِلِّ وَمِنْہُ مَا ہُوَ فِی الْحَرَمِ فَإِنَّمَا نَحَرَ الْہَدْیَ عِنْدَنَا فِی الْحِلِّ وَفِیہِ مَسْجِدُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّذِی بُویِعَ فِیہِ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی {لَقَدْ رَضِیَ اللَّہُ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ إِذْ یُبَایِعُونَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ} وَقَالَ فِی قَوْلِہِ {وَلاَ تَحْلِقُوا رُئُ وسَکُمْ حَتَّی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہُ} مَحِلُّہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ہَا ہُنَا یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ إِذَا أُحْصِرَ نَحَرَ حَیْثُ أُحْصِرَ وَمَحِلُّہُ فِی غَیْرِ الإِحْصَارِ الْحَرَمُ وَالنَّحْرُ وَہُوَ کَلاَمٌ عَرَبِیٌّ وَاسِعٌ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا یَدُلُّ عَلَی صِحَّۃِ ذَلِکَ۔
(١٠٠٨٧) ابوعمیس فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پڑاؤ کی جگہ حدیبیہ میں حرہ تھی، وہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کی۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی حل میں کی ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے : { ہُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْہَدْیَ مَعْکُوفًا اَنْ یَّبْلُغَ مَحِلَّہُ } الآیۃ (الفتح : ٢٥) ” جنہوں نے کفر کیا اور ادب والی مسجد سے تم کو روکا اور قربانی کے جانوروں کو بھی تھما دیا۔ وہ اپنی جگہ نہ پہنچ سکے “ اور اہل علم کے نزدیکحرم تو پورا قربان گاہ ہے۔ امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ حدیبیہ حل میں واقع ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حل میں قربانی کی اور جہاں درخت کے پاس بیعت کی گئی۔ وہاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد ہے۔ اللہ کا فرمان : { لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ } الآیۃ (الفتح : ١٨) ” اللہ ان مسلمانوں سے راضی ہوچکا، جب وہ (کیکر یا بیری کے) درخت کے تلے (حدیبیہ میں) تجھ سے بیعت کر رہے تھے۔ “ { وَ لَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْھَدْیُ مَحِلَّہٗ } الایۃ (البقرۃ : ١٩٦) ” اور تم اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔ “ جہاں پر روک دیا جائے وہیں قربانی کردی جائے اور بغیر روکے قربانی کی جگہ حرم ہے۔ [صحیح ]

10092

(۱۰۰۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِیِّ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ کَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ فَخَرَجَ مَعَہُ مِنَ الْمَدِینَۃِ فَمَرُّوا عَلَی حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ مَرِیضٌ بِالسُّقْیَا فَأَقَامَ عَلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَتَّی إِذَا خَافَ الْفَوَاتَ خَرَجَ وَبَعَثَ إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَأَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہُمَا بِالْمَدِینَۃِ فَقَدِمَا عَلَیْہِ ثُمَّ إِنَّ حُسَیْنًا أَشَارَ إِلَی رَأْسِہِ فَأَمَرَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِرَأْسِہِ فَحُلِقَ ثُمَّ نَسَکَ عَنْہُ بِالسُّقْیَا فَنَحَرَ عَنْہُ بَعِیرًا قَالَ یَحْیَی : وَکَانَ حُسَیْنٌ خَرَجَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی سَفَرِہِ ذَلِکَ۔ [حسن۔ اخرجہ مالک ۷۶۸]
(١٠٠٨٨) ابوسماء جو عبداللہ بن جعفر کا غلام ہے اس نے خبر دی کہ وہ حضرت حسین بن علی (رض) کے پاس سے گزرے جو (پیٹ کے اندر پانی جمع ہوجانے والی) بیماری میں مبتلا تھے۔ عبداللہ بن جعفر نے ان کے ہاں قیام کیا ۔ جب موت کا خوف پیدا ہو وہاں سے چلے گئے اور حضرت علی بن ابی طالب اور اسماء بنت عمیس کو روانہ کردیا جو اس وقت مدینہ میں تھے۔ اس وقت حسین صرف سر سے اشارہ کرتے تھے تو حضرت علی (رض) نے ان کے سر کو مونڈنے کا حکم دیا اور ” سقیا “ نامی جگہ پر ان کی طرف سے قربانی پیش کی گئی، ایک اونٹ نحر کیا۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ حسین حضرت عثمان بن عفان (رض) کے ساتھ ایک سفر میں نکلے تھے۔

10093

(۱۰۰۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَلَّ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ بِالْحُدَیْبِیَۃِ فَنَحَرُوا الْہَدْیَ وَحَلَقُوا رُئُ وسَہُمْ وَحَلُّوا مِنْ کُلِّ شَیْئٍ قَبْلَ أَنْ یَطَّوَّفُوا بِالْبَیْتِ وَقَبْلَ أَنْ یَصِلَ إِلَیْہِ الْہَدْیُ ثُمَّ لَمْ نَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِہِ وَلاَ مِمَّنْ کَانَ مَعَہُ أَنْ یَقْضُوا شَیْئًا وَلاَ أَنْ یَعُودُوا لِشَیْئٍ ۔ [صحیح۔ ذکرہ مالک فی الموطا ۸۰۰]
(١٠٠٨٩) امام مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ان کو خبر ملی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ حدیبیہ کے مقام پر حلال ہوئے انھوں نے قربانیاں کی اور سر منڈائے۔ وہ حلال ہوئے، بیت اللہ کے طواف اور قربانیوں کے اصل جگہ تک پہنچنے سے پہلے، ہمیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی صحابی کو بھی قضا کا حکم دیا ہو، نہ ہی آپ نے بذات خود کسی چیز کو لوٹایا ہے۔

10094

(۱۰۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہَمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : لَمْ تَکُنْ ہَذِہِ الْعُمْرَۃُ قَضَائً وَلَکِنْ کَانَ شَرْطًا عَلَی الْمُسْلِمِینَ أَنْ یَعْتَمِرُوا قَابِلَ فِی الشَّہْرِ الَّذِی صَدَّہُمُ الْمُشْرِکُونَ فِیہِ۔ [باطل]
(١٠٠٩٠) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ یہ عمرۃ القضاء نہیں تھا بلکہ یہ تو مسلمانوں پر شرط تھ یکہ وہ آئندہ سال عمرہ کریں اس مہینہ میں جس میں مشرکین نے ان کو روکا تھا۔

10095

(۱۰۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔وَعَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ حَصْرَ إِلاَّ حَصْرُ الْعَدُوِّ زَادَ أَحَدُہُمَا ذَہَبَ الْحَصْرُ الآنَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۱۶۹۲]
(١٠٠٩١) عمرو بن دینار ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رکاوٹ صرف دشمن کی ہے۔ ان دونوں میں سے ایک نے زیادتی کی ہے کہ روکنا تو اب ختم ہوچکا۔

10096

(۱۰۰۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَنْ حُبِسَ دُونَ الْبَیْتِ بِمَرَضٍ فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ حَتَّی یَطُوفَ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۰۵]
(١٠٠٩٢) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جو بیت اللہ سے بیماری کی وجہ سے روک دیا گیا تو وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کے بغیر حلال نہ ہو۔

10097

(۱۰۰۹۳) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : الْمُحْصَرُ لاَ یَحِلُّ حَتَّی یَطُوفَ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَإِنِ اضْطُرَّ إِلَی شَیْئٍ مِنْ لُبْسِ الثِّیَابِ الَّتِی لاَ بُدَّ لَہُ مِنْہَا صَنَعَ ذَلِکَ وَافْتَدَی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْمَنَاسِکِ : ہُوَ الْمُحْصَرُ بِالْمَرَضِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٠٠٩٣) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ روکا ہوا شخص بیت اللہ کے طواف اور صفا ومروہ کی سعی کے بغیر حلال نہ ہو۔ اگر وہ کپڑے پہننے پر مجبور ہو تو ایسا کرلے لیکن اس کا فدیہ ادا کرے۔
امام شافعی (رض) نے کتاب المناسک میں فرمایا ہے : بیماری کی وجہ سے روکا ہوا شخص ہے۔

10098

(۱۰۰۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ کَانَ قَدِیمًا أَنَّہُ قَالَ : خَرَجْتُ إِلَی مَکَّۃَ حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِالطَّرِیقِ کُسِرَتْ فَخَذِی فَأَرْسَلْتُ إِلَی مَکَّۃَ وَبِہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَالنَّاسُ فَلَمْ یُرَخِّصْ لِی أَحَدٌ فِی أَنْ أَحِلَّ فَأَقَمْتُ عَلَی ذَلِکَ الْمَائِ سَبْعَۃَ أَشْہُرٍ ثُمَّ حَلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۰۴]
(١٠٠٩٤) ایوب سختیانی اہل بصرہ کے ایک بوڑھے آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں مکہ کی طرف گیا۔ میں ابھی راستہ میں تھا کہ میری ران ٹوٹ گئی۔ میں نے مکہ کو چھوڑ دیا لیکن میرے ساتھ عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمر (رض) اور دیگر لوگ تھے۔ کسی نے بھی مجھے حلال ہونے کی رخصت نہ دی۔ میں نے اس چشمہ پر سات ماہ گزارے۔ پھر میں عمرہ کرنے کے بعد حلال ہوا۔

10099

(۱۰۰۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ قَالَ : خَرَجْتُ مُعْتَمِرًا حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِالْدَثِنَیَّۃِ وَقَعْتُ عَنْ رَاحِلَتِی فَکُسِرْتُ فَبَعَثْتُ إِلَی ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ فَسُئِلاَ فَقَالاَ : لَیْسَ لَہُ وَقْتٌ کَوَقْتِ الْحَجِّ یَکُونُ عَلَی إِحْرَامِہِ حَتَّی یَصِلَ إِلَی الْبَیْتِ قَالَ فَتَنَقَّلْتُ تِلْکَ الْمِیَاہَ سِتَّۃَ أَشْہُرٍ أَوْ سَبْعَۃَ أَشْہُرٍ حَتَّی وَصَلْتُ إِلَی الْبَیْتِ۔ ہُوَ أَبُو الْعَلاَئِ : یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ مِنْ ثِقَاتِ الْبَصْرِیِّینَ۔ [صحیح]
(١٠٠٩٥) ایوب ابوالعلاء سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عمرہ کی غرض سے نکلا اور دثنیہ، مقام پر آگیا۔ میں اپنی سواری سے گرپڑا اور میرا کوئی عضو ٹوٹ گیا۔ میں نے کسی کو ابن عمر، ابن عباس (رض) کی طرف روانہ کیا تاکہ ان دونوں سے سوال کیا جائے۔ ان دونوں نے کہا : اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں جیسے حج کے لیے ہوتا ہے وہ اپنے احرام میں رہے جب تک بیت اللہ نہ پہنچے۔ کہتے ہیں : میں اسی پانی پر چھ ماہ یا سات ماہ رہا۔ پھر میں بیت اللہ پہنچا۔

10100

(۱۰۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَمَرْوَانَ وَابْنَ الزُّبَیْرِ أَفْتَوْا ابْنَ حُزَابَۃَ الْمَخْزُومِیَّ وَإِنَّہُ صُرِعَ بِبَعْضِ طَرِیقِ مَکَّۃَ وَہُوَ مُحْرِمٌ أَنْ یَتَدَاوَی بِمَا لاَ بُدَّ مِنْہُ وَیَفْتَدِیَ فَإِذَا صَحَّ اعْتَمَرَ فَحَلَّ مِنْ إِحْرَامِہِ وَکَانَ عَلَیْہِ أَنْ یَحُجَّ عَامًا قَابِلاً وَیُہْدِیَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۰]
(١٠٠٩٦) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ ابن عمر، مروان اور ابن زبیر ان سب نے ابن حزابہ مخزومی کو فتویٰ دیا جس وقت وہ حالت احرام میں سواری سے گرپڑا کہ وہ علاج کروائے جو ضروری ہے اس کا فدیہ دے جب درست ہوجائے تو عمرہ کرے۔ پھر اپنے احرام سے حلال ہوجائے۔ لیکن آئندہ سال اس پر حج ہے اور قربانی دے۔

10101

(۱۰۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ: مَا نَعْلَمُ حَرَامًا یُحِلُّہُ إِلاَّ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ وَمَا نَذْکُرُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ فِی مَسْأَلَۃِ الاِسْتِثْنَائِ فِی الْحَجِّ دَلِیلٌ فِی ہَذِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(١٠٠٩٧) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمیں تو صرف یہ معلوم ہے کہ محرم بیت اللہ کے طواف کے بعد ہی حلال ہوگا۔
اس مسئلہ کا استثناء حج میں بیان کریں کے اگر اللہ نے چاہا۔

10102

(۱۰۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابِرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ : عَارِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَرِاثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ : أَنَّ عِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی الْحَجَّاجُ بْنُ عَمْرٍو الأَنْصَارِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ کُسِرَ أَوْ عَرَجَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَیْہِ أُخْرَی ۔ قَالَ فَحَدَّثْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَالاَ : صَدَقَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَفِی رِوَایَۃِ رَوْحٍ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو الأَنْصَارِیِّ وَقَالَ : فَقَدْ حَلَّ وَعَلَیْہِ حَجَّۃٌ أُخْرَی ۔وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ وَأَبُو عَاصِمٍ وَغَیْرُہُمَا عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ الصَّوَّافِ عَنْ یَحْیَی ذَکَرُوا فِیہِ سَمَاعَ عِکْرِمَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو الأَنْصَارِیِّ۔وَقَدْ خَالَفَہُ مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ فَأَدْخَلَ بَیْنَہُمَا رَجُلاً ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداؤد ۱۸۶۲]
(١٠٠٩٨) حجاج بن عمرو انصاری (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے س ناکہ کوئی عضو ٹوٹ گیا یا وہ لنگڑا ہوگیا تو وہ حلال ہوجائے اور اس پر دوسرا حج ہے۔ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے بیان کیا تو انھوں نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے۔
(ب) ایک روایت میں روح حضرت حجاج بن انصاری (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ حلال ہوجائے اس پر دوسرا حج ہے۔

10103

(۱۰۰۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَ سَأَلْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ عَمْرٍو الأَنْصَارِیَّ عَنْ حَبْسِ الْمُسْلِمِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کُسِرَ أَوْ عَرَجَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَیْہِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ ۔ قَالَ عِکْرِمَۃُ فَحَدَّثْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَالاَ : صَدَقَ الْحَجَّاجُ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَافِعٍ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ : الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَثْبُتُ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۱۸۶]
(١٠٠٩٩) ام سلمہ کے غلام عبداللہ بن رافع فرماتے ہیں : میں نے حجاج بن عمرو انصاری سے مسلم کے روکے جانے کے بارے میں سوال کیا تو وہ فرمانے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کی ہڈی ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہوگیا وہ حلال ہوجائے اس پر آئندہ سال دوبارہ حج ہے، عکرمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس اور ابوہریرہ (رض) سے کہا تو دونوں نے فرمایا کہ حجاج سچ کہتا ہے۔

10104

(۱۰۱۰۰) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْبَرَائِ عَنْ عَلِیِّ ابْنِ الْمَدِینِیِّ فَذَکَرَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَقَدْ حَمَلَہُ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ إِنْ صَحَّ عَلَی أَنَّہُ یَحِلُّ بَعْدَ فَوَاتِہِ بِمَا یَحِلُّ بِہِ مَنْ یَفُوتُہُ الْحَجُّ بِغَیْرِ مَرِضٍ فَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ثَابِتًا عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ حَصْرَ إِلاَّ حَصْرُ عَدُوٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٠١٠٠) ایضاً شیخ فرماتے ہیں : بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر حج رہ جائے تو وہ حلال ہوجائے، لیکن ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : رکاوٹ تو صرف دشمن کی ہوتی ہے۔ واللہ اعلم

10105

(۱۰۱۰۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الَّذِی لُدِغَ وَہُوَ مُحْرِمٌ بِالْعُمْرَۃِ فَأُحْصِرَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : ابْعَثُوا بِالہَدْیِ وَاجْعَلُوا بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ یَوْمَ أَمَارٍ فَإِذَا ذُبِحَ الْہَدْیُ بِمَکَّۃَ حَلَّ ہَذَا۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الْکِسَائِیُّ : الأَمَارُ الْعَلاَمَۃُ الَّتِی یُعْرَفُ بِہَا الشَّیْئُ یَقُولُ : اجْعَلُوا بَیْنَکُمْ یَوْمًا تَعْرِفُونَہُ لِکَیْلاَ تَخْتَلِفُوا۔ [صحیح]
(١٠١٠١) عبدالرحمن بن اسود اپنے والد سے اور وہ عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ شخص جس کو ڈس دیا گیا اور اس نے عمرہ کا احرام باندھ رکھا تھا، وہ روک دیا گیا تو عبداللہ بن مسعود (رض) کہنے لگے : اس کی قربانی مکہ روانہ کرو۔ اپنے اور اس کے درمیان ایک دن علامت کے طور پر مقرر کرو۔ جب قربانی مکہ میں ذبح کردی جائے تو وہ حلال ہوجائے۔
ابو عبید فرماتے ہیں : کسائی نے کہا : الامار کا معنی علامت، جس کے ذریعہ کسی چیز کو پہچانا جائے۔ ایک معروف دن مقرر کرلو تاکہ تمہارے درمیان اختلاف نہ ہو۔

10106

(۱۰۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ فَقَالَ: أَمَا تُرِیدِینَ الْحَجَّ۔ فَقَالَتْ: إِنِّی شَاکِیَۃٌ فَقَالَ لَہَا: حُجِّی وَاشْتَرِطِی أَنَّ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْمَنَاسِکِ لَوْ ثَبَتَ حَدِیثُ عُرْوَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الاِسْتِثْنَائِ لَمْ أَعْدُہُ إِلَی غَیْرِہِ لأَنَّہُ لاَ یَحِلُّ عِنْدِی خِلاَفُ مَا ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ ثَبَتَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔أَمَّا حَدِیثُ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامٍ فَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی۵۷۵]
(١٠١٠٢) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ضباعۃ بنت زبیر کے پاس سے گزرے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو حج کا ارادہ رکھتی ہے ؟ اس نے کہا : میں بیمار ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حج کر اور شرط لگا کہ میرے حلال ہونے کی وہ جگہ ہوگی جہاں تو نے مجھے روک دیا۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : اگر عروہ کی حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استثنا کے بارے میں ثابت ہو تو میں کسی اور کے لیے اس کو جائز قرار نہ دوں گا، کیوں کہ میرے نزدیک یہ جائز نہیں ہے، کیوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے برخلاف بھی ثابت ہے۔

10107

(۱۰۱۰۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِضُبَاعَۃَ وَہِیَ شَاکِیَۃٌ فَقَالَ: أَتُرِیدِینَ الْحَجَّ۔ قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ: فَحُجِّی وَاشْتَرِطِی وَقُولِی اللَّہُمَّ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی۔ وَصَلَہُ عَبْدُ الْجَبَّارِ وَہُوَ ثِقَۃٌ عَنْ سُفْیَانَ وَأَرْسَلَہُ غَیْرُہُ وَقَدْ وَصَلَہُ أَبُو أُسَامَۃَ : حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ وَمَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/ ۲۱۹]
(١٠١٠٣) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ضباعۃ بنت زبیر کے پاس گزرے اور وہ بیمار تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا آپ حج کا ارادہ رکھتیں ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو حج کر اور شرط لگا اور کہہ : اے اللہ ! میرے حلال ہونے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک دے۔

10108

(۱۰۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ فَقَالَ لَہَا : أَرَدْتِ الْحَجَّ ۔ قَالَتْ : وَاللَّہِ مَا أَجِدُنِی إِلاَّ وَجِعَۃً۔فَقَالَ لَہَا : حُجِّی وَاشْتَرِطِی وَقُولِی اللَّہُمَّ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی ۔ وَکَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۸۰۱]
(١٠١٠٤) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ضباعہ بنت زبیر کے پاس گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو حج کا ارادہ رکھتی ہے ؟ وہ کہنے لگی : مجھے تکلیف ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو حج کر اور شرط لگا اور کہہ : اے اللہ :(میرے حلال ہونے کی وہی جگہ ہوگی جہاں تو نے مجھے روک دیا اور یہ مقداد کے نکاح میں تھیں۔

10109

(۱۰۱۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَتْ : إِنِّی أُرِیدُ الْحَجَّ وَأَنَا شَاکِیَۃٌ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : حُجِّی وَاشْتَرِطِی أَنَّ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی ۔ [صحیح۔ انطر ما قبلہ]
(١٠١٠٥) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ضباعۃ بنت زبیر کے پاس گئے۔ اس نے کہا : میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں، لیکن بیمار ہوں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو حج کر اور شرط لگا کہ میرے حلال ہونے کی جگہ وہی ہوگی جہاں تو نے مجھے روک دیا۔ یعنی میں وہاں احرام کھول دوں گی۔

10110

(۱۰۱۰۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔
(١٠١٠٦) خالی

10111

(۱۰۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَزْرَقِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ طَاوُسًا وَعِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یُخْبِرَانِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَائَ تْ ضُبَاعَۃُ بِنْتُ الزُّبَیْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی امْرَأَۃٌ ثَقِیلَۃٌ وَأُرِیدُ الْحَجَّ فَکَیْفَ تَأْمُرُنِی أُہِلُّ؟ قَالَ : أَہِلِّی وَاشْتَرِطِی أَنَّ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۱۲۰۸]
(١٠١٠٧) ابن عباس کے غلام طاؤس اور عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ضباعۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں بھاری بھر کم عورت ہوں اور میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں، پھر میں کیسے احرام باندھوں۔ نیت کیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو احرام باندھ اور شرط لگا کہ میرے حلال ہونے کی جگہ وہی ہوگی جہاں تو نے مجھے روک دیا۔

10112

(۱۰۱۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ الْبُرْسَانِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ طَاوُسًا وَعِکْرِمَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یُخْبِرَانِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ ضُبَاعَۃَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنِّی امْرَأَۃٌ ثَقِیلَۃٌ وَإِنِّی أُرِیدُ الْحَجَّ فَمَا تَأْمُرُنِی قَالَ : أَہِلِّی بِالْحَجِّ وَاشْتَرِطِی أَنَّ مَحِلِّی حَیْثُ تَحْبِسَنِی ۔ فَأَدْرَکَتْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَہَّابِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِیدِ وَأَبِی عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠١٠٨) طاؤس اور عکرمہ جو ابن عباس کا غلام ہے دونوں ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ضباعۃ بنت زبیر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی، کہنے لگی : میں زیادہ بھاری عورت ہوں اور میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے کیا حکم دیتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حج کا احرام باندھو اور شرط لگا لو کہ میں وہیں احرام کھول دوں گی جہاں تو نے مجھے روک دیا۔

10113

(۱۰۱۰۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَعِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ ضُبَاعَۃَ بِنْتَ الزُّبَیْرِ أَنْ تَشْتَرِطَ فِی الْحَجِّ فَفَعَلَتْ ذَاکَ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۰۸]
(١٠١٠٩) عکرمہ ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضباعۃ بنت زبیر کو حکم دیا کہ تو حج میں شرط لگا تو اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے ایسا ہی کیا۔

10114

(۱۰۱۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرِّیَاحِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَی ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ وَہِی تُرِیدُ الْحَجَّ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اشْتَرِطِی عِنْدَ إِحْرَامِکِ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی فَإِنَّ ذَلِکَ لَکِ ۔ [صحیح]
(١٠١١٠) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ضباعۃ بنت زبیر کے پاس آئے اور وہ حج کا ارادہ رکھتی تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے احرام کے وقت یہ شرط لگانا کہ میرے احرام کھولنے کی وہی جگہ ہوگی جہاں تو نے مجھے روک دیا کہ یہ تیرے لیے ہے۔

10115

(۱۰۱۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَتْ ضُبَاعَۃُ بِنْتُ الزُّبَیْرِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُرِیدُ الْحَجَّ أَفَأَشْتَرِطُ قَالَ : نَعَمْ فَاشْتَرِطِی ۔ قَالَتْ : فَما أَقُولُ قَالَ قُولِی : لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ مَحِلِّی مِنَ الأَرْضِ حَیْثُ حَبَسْتَنِی۔ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ بِالإِسْنَادِ الأَوَّلِ دُونَ الثَّانِی۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۷۶]
(١٠١١١) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ضباعۃ بنت زبیر نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں کیا میں شرط لگاؤں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شرط لگا۔ اس نے کہا : میں کیا کہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کہہ ! اے اللہ ! میں حاضر ہوں ، اے اللہ ! میں حاضر ہوں، میرے احرام کھولنے کی جگہ جہاں تو مجھے روک لے۔

10116

(۱۰۱۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَرِیرٍ الطَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْورُّوذِیُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِضُبَاعَۃَ : حُجِّی وَاشْتَرِطِی أَنَّ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی ۔ قَالَ أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَاہُ أَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مَنِیعٍ۔ [صحیح]
(١٠١١٢) عکرمہ، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضباعۃ سے کہا : حج کر اور شرط لگا کہ میرے احرام کھولنے کی جگہ جہاں تو مجھے روک دے۔

10117

(۱۰۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِی مَعْرُوفٍ الْمَکِّیُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ ضُبَاعَۃَ: أَنْ حُجِّی وَاشْتَرِطِی أَنَّ مَحِلِّی حَیْثُ تَحْبِسُنِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۰۸]
(١٠١١٣) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضباعہ کو حکم دیا کہ تو حج کر اور کہہ : میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہوگی جہاں تو مجھے روک دے۔

10118

(۱۰۱۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِضُبَاعَۃَ : حُجِّی وَاشْتَرِطِی أَنَّ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی ۔ کَذَا قَالَ عَنْ جَابِرٍ۔ [منکر]
(١٠١١٤) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضباعۃ سے کہا : تو حج کر اور شرط لگا کہ میرے احرام کھولنے کی وہی جگہ ہوگی جہاں تو مجھے روک دے۔

10119

(۱۰۱۱۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ : حُجِّی وَاشْتَرِطِی أَنَّ مَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی ۔ [منکر]
(١٠١١٥) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضباعۃ بنت زبیر سے کہا کہ تو حج کر اور شرط لگا کر میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہوگی جہاں تو نے مجھے روک دیا۔

10120

(۱۰۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ نَبِیطٍ امْرَأَۃِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لَہَا : حُجِّی وَاشْتَرِطِی ۔ [صحیح۔ اخرجہ البرانی فی الکبیر ۸۴۰]
(١٠١١٦) زینب بنت نبی ط جو انس بن مالک کی بیوی ہیں، ضباعۃ بنت زبیر سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کہا کہ حج کر اور شرط لگا۔

10121

(۱۰۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ الْعَطَّارُ الْحِیرِیُّ وَکَتَبَہُ لِی بِخَطِّہِ حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو سَہْلٍ : مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ رَوَّادِ بْنِ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ قَالَ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أُرِیدُ الْحَجَّ فَکَیْفَ أُہِلُّ بِالْحَجِّ؟ قَالَ قَوْلِی : اللَّہُمَّ إِنِّی أُہِلُّ بِالْحَجِّ إِنْ أَذِنْتَ لِی بِہِ وَأَعَنْتَنِی عَلَیْہِ وَیَسَّرْتَہُ لِی وَإِنْ حَبَسْتَنِی فَعُمَرَۃٌ وَإِنْ حَبَسْتَنِی عَنْہُمَا جَمِیعًا فَمَحِلِّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی ۔ [صحیح]
(١٠١١٧) سعید بن مسیب حضرت ضباعۃ بنت زبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں، میں حج کا احرام کیسے باندھوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو کہہ، اے اللہ ! میں حج کا احرام باندھتی ہوں، اگر تو مجھے اس کی اجازت دے اور تو میری مدد کرے اس پر اور میرے لیے آسان کر دے۔ اگر تو نے مجھے روک لیا تو عمدہ ہے۔ اگر تو نے مجھے حج و عمرہ سے روک لیا تو میرے احرام کھولنے کی وہ ہوگی جہاں تو نے مجھے روک لیا۔

10122

(۱۰۱۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ حِکَایَۃً عَنِ ابْنِ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ قَالَ لِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَبَا أُمَیَّۃَ حُجَّ وَاشْتَرِطْ فَإِنَّ لَکَ مَا اشْتَرَطْتَ وَلِلَّہِ عَلَیْکَ مَا اشْتَرَطْتَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۷/ ۴۰۷]
(١٠١١٨) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مجھے کہا : اے ابو امیہ ! حج کر اور شرط لگا۔ تیرے لیے وہ جو تو نے شرط لگائی اور اللہ کے لیے تیرے ذمہ وہ جو تو شرط کرچکا۔

10123

(۱۰۱۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ : حُجَّ وَاشْتَرِطْ وَقُلْ : اللَّہُمَّ الْحَجَّ أَرَدْتُ وَلَہُ عَمَدْتُ فَإِنْ تَیَسَّرَ وَإِلاَ فَعُمْرَۃً۔ [ضعیف۔ اخرجہ بیماری فی الکبیر ۶۹۱۷]
(١٠١١٩) عمیرہ بن زیاد حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : حج کر اور شرط لگا اور کہہ : اے اللہ ! میں نے حج کا ارادہ اور قصد کیا ہے، اگر تو آسانی کرے وگرنہ عمرہ۔

10124

(۱۰۱۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُرَیْجٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا کَانَتْ تَقُولُ : اسْتَثْنُوا فِی الْحَجِّ اللَّہُمَّ الْحَجَّ أَرَدْتُ وَلَہُ عَمَدْتُ فَإِنْ تَمَمْتَہُ فَہُوَ حَجٌّ وَإِلاَ فَہِیَ عُمْرَۃٌ وَکَانَتْ تَسْتَثْنِی وَتَأْمُرُ مَنْ مَعَہَا أَنْ یَسْتَثْنُوا۔
(١٠١٢٠) علقمہ بن ابی علقمہ اپنی والدہ سے نقل فرماتے ہیں اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے کہ آپ نے فرمایا : تم حج میں استثناء کرلو کہ اے اللہ ! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں ، اس کا قصد بھی میں نے کیا ہے اگر تو اس کو پورا کرے تو یہ حج ہے، وگرنہ عمرہ ۔ وہ بذات خود تو استثناء کرتی تھیں اور جو اس کے ساتھ ہو اس کو بھی استثناء کا کہتی تھیں۔ [صحیح لغیرہ ]

10125

(۱۰۱۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَتْ لِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : ہَلْ تَسْتَثْنِی إِذَا حَجَجْتَ؟ فَقُلْتُ لَہَا : مَاذَا أَقُولُ فَقَالَتْ : قُلِ اللَّہُمَّ الْحَجَّ أَرَدْتُ وَلَہُ عَمَدْتُ فَإِنْ یَسَّرْتَہُ فَہُوَ الْحَجُّ وَإِنْ حَبَسَنِی حَابِسٌ فَہُوَ عُمْرَۃٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی ۵۷۶]
(١٠١٢١) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے مجھے کہا : کیا آپ استثناء کرتے ہیں، جب حج کرتے ہو ؟ میں نے ان سے کہا : میں کیا کہوں، فرماتی ہیں : تو کہہ : اے اللہ ! میں نے حج کا ارادہ اور اس کا قصد کیا ہے، اگر تو اس کو آسان بنا دے تو یہ حج اگر کسی روکنے والے نے روک لیا تو پھر عمرہ ہے۔

10126

(۱۰۱۲۲) وَرُوِّینَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ : کَانَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- تَأْمُرُنَا إِذَا حَجَجْنَا بِالاِشْتِرَاطِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ بْنُ یَعِیشَ حَدَّثَنَا یُونُسُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ البخاری فی تاریخہ ۱/۱۷۶]
(١٠١٢٢) محمد بن عمر بن ابی سلمہ فرماتے ہیں کہ ام سلمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہمیں حکم دیتیں کہ جب ہم حج کریں تو شرط لگائیں۔

10127

(۱۰۱۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُنْکِرُ الاِشْتِرَاطَ فِی الْحَجِّ وَیَقُولُ : أَلَیْسَ حَسْبُکُمْ سَنَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنْ حُبِسَ أَحَدُکُمْ عَنِ الْحَجِّ طَافَ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ حَتَّی حَجَّ عَامًا قَابِلاً وَیُہْدِی أَوْ یَصُومُ إِنْ لَمْ یَجِدْ۔ قَالَ یُونُسُ قَالَ رَبِیعَۃُ : لاَ نَعْلَمُ شَرْطًا یَجُوزُ فِی إِحْرَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری۱۷۱۵]
(١٠١٢٣) سالم فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) حج میں شرط کا انکار کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ کیا تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کافی نہیں ہے، اگر کوئی حج سے روک دیا جائے تو وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کرے۔ پھر وہ ہر چیز سے حلال ہوگیا۔ پھر وہ آئندہ سال حج کرے اور قربانی دے، اگر قربانی نہ ہو تو روزے رکھے۔ یونس اور ربیعہ کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے کہ کوئی شرط احرام میں جائز ہو۔

10128

(۱۰۱۲۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یُنْکِرُ الاِشْتِرَاطَ فِی الْحَجِّ وَیَقُولُ : أَلَیْسَ حَسْبُکُمْ سَنَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(١٠١٢٤) سالم ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ حج میں شرطوں کا انکار کرتے تھے اور فرماتے تھے : کیا تمہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کافی نہیں ہے۔

10129

(۱۰۱۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃُ وَعَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ بِالإِسْنَادِیْنِ جَمِیعًا ہَکَذَا مُخْتَصَرًا۔وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَزَادَ فِیہِ : وَإِنْ حَبَسَ أَحَدًا مِنْکُمْ حَابِسٌ فَإِذَا وَصَلَ إِلَیْہِ طَافَ بِہِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ یَحْلِقُ أَوْ یُقَصِّرُ وَعَلَیْہِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ۔ وَعِنْدِی أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ : عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَوْ بَلَغَہُ حَدِیثُ ضُبَاعَۃَ بِنْتِ الزُّبَیْرِ لَصَارَ إِلَیْہِ وَلَمْ یُنْکِرْ الاِشْتِرَاطَ کَمَا لَمْ یُنْکِرْہُ أَبُوہُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
(١٠١٢٥) عبدالرزاق حضرت معمر سے نقل فرماتے ہیں ، اس میں زائد بھی ہے : اگر تم میں سے کسی کو کوئی روکنے والا روک دے۔ جب وہ بیت اللہ جائے تو طواف کرے اور صفا ومروہ کی سعی کرے ، پھر سر منڈائے یا بال اتارے اور اس پر آئندہ سال حج ہے۔
(ب) مصنف کہتے ہیں : اگر ابوعبدالرحمن عبداللہ بن عمر (رض) کو بضاعہ بنت زبیر والی حدیث پہنچتی تو وہ حج میں شرط کا انکار نہ کرتے جیسے ان کے والد نے انکار نہیں کیا۔

10130

(۱۰۱۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَّرَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَزْرَقِیُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فِی امْرَأَۃٍ لَہَا مَالٌ تَسْتَأْذِنُ زَوْجَہَا فِی الْحَجِّ فَلاَ یَأْذَنُ لَہَا قَالَ قَالَ إِبْرَاہِیمُ الصَّائِغُ قَالَ نَافِعٌ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَیْسَ لَہَا أَنْ تَنْطَلِقَ إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِہَا وَلاَ یَحِلُّ لِلْمَرْأَۃِ أَنْ تُسَافِرَ ثَلاَثَ لَیَالٍ إِلاَّ وَمَعَہَا ذُو مَحْرَمٍ تَحْرُمُ عَلَیْہِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ حَسَّانَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [منکر]
(١٠١٢٦) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر چلے اور نہ ہی عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ تین راتوں کا سفر اپنے محرم کے بغیر کری یعنی جس کے ساتھ اس کا نکاح نہ ہوسکتا ہو۔

10131

(۱۰۱۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ قَالَ أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَکُمُ امْرَأَتُہُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَلاَ یَمْنَعْہَا ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [ضعیف]
(١٠١٢٧) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کی عورت مسجد جانے کی اجازت طلب کرے تو وہ اس کو منع نہ کرے۔

10132

(۱۰۱۲۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَمْنَعُوا إِمَائَ اللَّہِ مَسَاجِدَ اللَّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۵۸]
(١٠١٢٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے منع کرومت۔

10133

(۱۰۱۲۹) وَذَلِکَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمَخْزُومِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ سَمِعَہُ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- {مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلاً} قَالَ : الزَّادُ وَالرَّاحِلَۃُ ۔ وَرُوِّینَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ صَحِیحَۃٍ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً وَفِیہِ قُوَّۃٌ لِہَذَا الْمُسْنَدِ۔ [ضعیف]
(١٠١٢٩) محمد بن عباد مخزومی ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : { مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا } (اٰل عمران : ٩٧) ” جو اس کی طاقت رکھتا ہو۔ “

10134

(۱۰۱۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاہِدٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَجَائَ ہُ رَجُلاَنِ أَحَدُہُمَا یَشْکُو الْعَیْلَۃَ وَالآخَرُ یَشْکُو قَطْعَ السَّبِیلِ قَالَ فَقَالَ : لاَ یَأْتِی عَلَیْکَ إِلاَّ قَلِیلٌ حَتَّی تَخْرُجَ الْمَرْأَۃُ مِنَ الْحِیرَۃِ إِلَی مَکَّۃَ بِغَیْرِ خَفِیرٍ وَلاَ تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی یَطُوفَ أَحَدُکُمْ بِصَدَقَتِہِ فَلاَ یَجِدُ مَنْ یَقْبَلُہَا ثُمَّ لَیَفِیضُ الْمَالُ ثُمَّ لَیَقِفَنَّ أَحَدُکُمْ بَیْنَ یَدَیِ اللَّہِ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ حِجَابٌ یَحْجُبُہُ وَلاَ تُرْجُمَانٌ فَیُتَرْجِمُ لَہُ فَیَقُولُ أَلَمْ أُؤْتِکَ مَالاً؟ فَیَقُولُ : بَلَی فَیَقُولُ : أَلَمْ أُرْسِلْ إِلَیْکَ رَسُولاً؟ فَیَقُولُ : بَلَی فَیَنْظُرُ عَنْ یَمِینِہِ فَلاَ یَرَی إِلاَّ النَّارَ وَیَنْظُرُ عَنْ یَسَارِہِ فَلاَ یَرَی إِلاَّ النَّارَ فَلْیَتَّقِ أَحَدُکُمْ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۴۷]
(١٠١٣٠) عدی بن حاتم فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا کہ دو آدمی آئے، ایک فقیری و محتاجی کی اور دوسرا راستہ کے کاٹے جانے (یعنی ڈاکوؤں کے پریشان کرنے) کی شکایت کر رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تھوڑا وقت ہی گزرے گا کہ ایک عورت حیرہ شہر سے مکہ کا سفر بغیر کسی محافظ کے کرے گی اور قیامت اس وقت تکقائم نہ ہوگی جب تم میں سے کوئی اپنا صدقہ لیے گھومے گا لیکن قبول کرنے والا کوئی نہ ہوگا۔ پھر مال زیادہ ہوجائے گا۔ پھر تم میں سے کوئی اللہ کے سامنے کھڑا ہوگا۔ اللہ اور اس کے بندے کے درمیان حجاب نہ ہوگا اور نہ ہی کوئی ترجمان ہوگا ۔ اللہ پوچھے گا : کیا میں نے تجھے مال نہ دیا تھا ؟ وہ کہے گا : کیوں نہیں، اللہ پوچھیں گے : کیا میں نے رسول مبعوث نہکیے تھے ؟ بندہ کہے گا : کیوں نہیں، بندہ اپنے دائیں بائیں دیکھے گا تو آگ ہی آگ نظر آئے گی لہٰذا تم میں سے ہر ایک اپنے آپ کو آگ سے بچا لے اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی دے۔ اگر یہ بھی نہ پائے تو اچھی بات کہہ دے۔

10135

(۱۰۱۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ زَاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ أَخْبَرَنَا سَعْدٌ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَا أَنَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَتَاہُ رَجُلٌ فَشَکَا إِلَیْہِ الْفَاقَۃَ وَأَتَاہُ آخَرُ فَشَکَا قَطْعَ السَّبِیلِ قَالَ : یَا عَدِیُّ بْنَ حَاتِمٍ ہَلْ رَأَیْتَ الْحِیرَۃَ ۔ قُلْتُ : لَمْ أَرَہَا وَقَدْ أُنْبِئْتُ عَنْہَا قَالَ : فَإِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاۃٌ لَتَرَیَنَّ الظَّعِینَۃَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِیرَۃِ حَتَّی تَطُوفَ بِالْکَعْبَۃِ لاَ تَخَافُ أَحَدًا إِلاَّ اللَّہَ ۔ قُلْتُ فِیمَا بَیْنِی وَبَیْنَ نَفْسِی : فَأَیْنَ دُعَّارُ طَیِّئٍ الَّذِینَ قَدْ سَعَرُوا الْبِلاَدَ : وَلَئِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاۃٌ لَتُفْتَحَنَّ کُنُوزُ کِسْرَی ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ قَالَ : کِسْرَی بْنُ ہُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاۃٌ لَتَرَیَنَّ الرَّجُلَ یُخْرِجُ مِلْئَ کَفَّیْہِ مِنْ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ یَطْلُبُ مَنْ یَقْبَلُہُ مِنْہُ فَلاَ یَجِدُ أَحَدًا یَقْبَلُہُ مِنْہُ وَلَیَلْقَیَنَّ اللَّہَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ یَلْقَاہُ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ تُرْجُمَانٌ یُتَرْجِمُ لَہُ فَیَقُولُ : أَلَمْ أَبْعَثْ إِلَیْکَ رَسُولاً یُبَلِّغُکَ فَیَقُولُ بَلَی فَیَنْظُرُ عَنْ یَمِینِہِ فَلاَ یَرَی إِلاَّ جَہَنَّمَ وَیَنْظُرُ عَنْ شِمَالِہِ فَلاَ یَرَی إِلاَّ جَہَنَّمَ ۔ قَالَ عَدِیٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ شِقَّ تَمْرَۃٍ فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ ۔ قَالَ عَدِیٌّ : قَدْ رَأَیْتُ الظَّعِینَۃَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْکُوفَۃِ حَتَّی تَطُوفَ بِالْبَیْتِ لاَ تَخَافُ إِلاَّ اللَّہَ وَکُنْتُ فِیمَنِ افْتَتَحَ کُنُوزَ کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِکُمْ حَیَاۃٌ سَتَرَوْنَ مَا قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ -ﷺ- : یُخْرِجُ الرَّجُلُ مِلْئَ کَفِّہِ مِنْ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ فَلاَ یَجِدْ مَنْ یَقْبَلُہُ مِنْہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَکَمِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُمَیْلٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ : وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سَافَرَ بِمَوْلاَۃٍ لَہُ لَیْسَ ہُوَ لَہَا بِمَحْرَمٍ وَلاَ مَعَہَا مَحْرَمٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۴۰۰]
(١٠١٣١) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے۔ ایک آدمی نے آکر فاقہ کی اور دوسرے نے راستے، کاٹے جانے کی شکایت کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عدی بن حاتم ! کیا آپ نے حیرہ دیکھا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں دیکھا، لیکن میں اس کے بارے میں خبر دیا گیا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیری زندگی لمبی ہوئی تو تو دیکھے گا ایک عورت حیرہ سے کوچ کر کے کعبہ کا طواف کرے گی ، اس کو صرف اللہ کا خوف ہوگا۔ میں نے اپنے دل ہی میں کہا کہ قبیلہ طئی کے ڈاکو کہاں جائیں گے، جنہوں نے شہروں کو آگ لگا رکھی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیری زندگی لمبی ہوئی تو کسریٰ کے خزانے فتح کیے جائیں گے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کسریٰ بن ہرمز ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں کسریٰ بن ہرمز۔ اگر تیری زندگی لمبی ہوئی تو تو دیکھے گا کہ آدمی ایک مٹھی سونے یا چاندی کی لیکر نکلے گا تو اس کو قبول کرنے والا کوئی نہ ملے گا اور تم میں سے کوئی ایک جس دن اللہ سے ملاقات کرے گا تو اللہ اور بندے کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہوگا جو ان کے درمیان ترجمانی کرے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : کیا میں نے تیری طرف رسول نہ مبعوث کیے کہ جنہوں نے میری بات پہنچائی، بندہ کہے گا : کیوں نہیں، وہ اپنے دائیں جانب دیکھے گا تو صرف آگ اور اپنے بائیں جانب دیکھے گا تو صرف آگ۔
عدی کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آگ سے بچو ، چاہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی۔ اگر کھجور کا ٹکڑا نہ ملے تو اچھی بات کہہ دینا۔ عدی کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت کو دیکھا اس نے کوفہ سے کوچ کیا اور بیت اللہ کا طواف کیا، اس کو صرف اللہ کا خوف تھا اور میں اس وقت بھی تھا جب کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح کیے گئے۔ اگر تمہاری زندگی لمبی ہوئی تو عنقریب تم دیکھو گے جو ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آدمی ایک مٹھی بھر سونا یا چاندی لے کر نکلے گا اور اس کو قبول کرنے والا کوئی نہ ہوگا۔
امام شافعی کا قول قدیم ہے کہ ابن عمر (رض) کے ساتھ ان کی لونڈی نے سفر کیا نہ تو وہ اس کے محرم تھے اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی محرم تھا۔

10136

(۱۰۱۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُرْدِفُ مَوْلاَۃً لَہُ یُقَالُ لَہَا صَفِیَّۃُ تُسَافِرُ مَعَہُ إِلَی مَکَّۃَ وَفِی رِوَایَۃِ عُقْبَۃَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَجَّ بِمَوْلاَۃٍ لَہُ یُقَالُ لَہَا صَافِیَۃُ عَلَی عَجُزِ بَعِیرٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْجَدِیدِ: وَقَدْ بَلَغَنَا عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عُمَرَ وَعُرْوَۃَ مِثْلُ قَوْلِنَا فِی أَنْ تُسَافِرَ الْمَرْأَۃُ لِلْحَجِّ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہَا مَحْرَمٌ وَذَکَرَہُ أَیْضًا عَنْ عَطَائٍ وَفِی الْقَدِیمِ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۲۸]
(١٠١٣٢) نافع، ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کی لونڈی صفیہ ان کے ساتھ پیچھے بیٹھ کر مکہ کا سفر کرتیں۔
(ب) عقبہ کی روایت میں ہے کہ ابن عمر (رض) کی لونڈی نے ان کے ساتھ اونٹ کی پشت پر حج کا سفر کیا، اس کا نام صفیہ تھا۔
امام شافعی (رض) کا جدید قول ہے : فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) ابن عمر اور عروہ فرماتے ہیں کہ عورت بغیر محرم کے سفر کرسکتی ہے۔

10137

(۱۰۱۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ : أَنَّ عَائِشَۃَ أُخْبِرَتْ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ یُفْتِی أَنَّ الْمَرْأَۃَ لاَ تُسَافِرُ إِلاَّ مَعَ مَحْرَمٍ فَقَالَتْ : مَا کُلُّہُنَّ ذَوَاتِ مَحْرَمٍ۔ [صحیح]
(١٠١٣٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ابو سعید فتویٰ دیتے تھے کہ عورت بغیر محرم کے سفر نہ کرے۔ فرماتی ہیں : کیا ان سب کے محرم ہیں۔

10138

(۱۰۱۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِاللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ فَقَالَ: لاَ یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ وَلاَ تُسَافِرُ امْرَأَۃٌ إِلاَّ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ امْرَأَتِی خَرَجْتْ حَاجَّۃً وَإِنِّی اکْتُتِبْتُ فِی غَزْوَۃِ کَذَا وَکَذَا قَالَ : فَانْطَلِقْ فَاحْجُجْ مَعَ امْرَأَتِکَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیٍّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِاللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۹۳۵]
(١٠١٣٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ کوئی مرد عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے اور عورت صرف محرم کے ساتھ سفر کرے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری عورت حج کو گئی ہے اور میں فلاں غزوہ میں لکھا گیا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی عورت کے ساتھ حج کر۔

10139

(۱۰۱۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: إِنِّی اکْتُتِبْتُ فِی غَزْوَۃِ کَذَا وَکَذَا وَامْرَأَتِی حَاجَّۃً قَالَ: ارْجِعْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۲۸۹۶]
(١٠١٣٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : میں تو فلاں غزوہ میں لکھا جا چکا ہوں اور میری عورت حج کرنا چاہتی ہے، فرمایا : واپس پلٹ اور اپنی عورت کے ساتھ حج کر۔

10140

(۱۰۱۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَعْنِی الشَّیْبَانِیَّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُسَافِرِ الْمَرْأَۃُ ثَلاَثًا إِلاَّ وَمَعَہَا ذُو مَحْرَمٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۰۳۷]
(١٠١٣٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت (تین دن) کا سفر بغیر محرم کے نہ کرے (یا تین راتوں کا) ۔

10141

(۱۰۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُسَافِرِ امْرَأَۃٌ سَفَرًا یَکُونُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَصَاعِدًا إِلاَّ وَمَعَہَا أَبُوہَا أَوْ أَخُوہَا أَوِ ابْنُہَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ وَرَوَاہُ قَزَعَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَعِیدٍ فَقَالَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ : فَوْقَ ثَلاَثٍ ۔ وَقَالَ فِی الرِّوَایَۃِ الأُخْرَی : یَوْمَیْنِ ۔وَرَوَاہُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- [صحیح۔ مسلم ۱۳۴۰]
(١٠١٣٧) ابوسعید کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس کے ساتھ اس کا والد، بھائی ، بیٹا یا کوئی محرم ہو۔
(ب) قزعہ بن یحییٰ ابو سعید سے نقل فرماتے ہیں، وہ دو میں سے کسی ایک روایت میں کہتے ہیں : تین سے اوپر۔ ایک دوسری روایت میں دو دن ہے۔

10142

(۱۰۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ تُسَافِرُ مَسِیرَۃَ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ إِلاَّ مَعَ ذِی مَحْرَمٍ مِنْہَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ بِشْرُ بْنِ عُمَرَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۳۹]
(١٠١٣٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ ایک دن اور رات کا سفر بغیر محرم کے کرے۔

10143

(۱۰۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ۔
(١٠١٣٩) ایضاً

10144

(۱۰۱۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ تُسَافِرُ مَسِیرَۃَ لَیْلَۃٍ إِلاَّ وَمَعَہَا رَجُلٌ ذُو حُرْمَۃٍ مَحْرَمٌ مِنْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۳۹]
(١٠١٤٠) حصرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے بغیر محرم کے ایک رات کی مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔

10145

(۱۰۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِیرَۃَ یَوْمٍ إِلاَّ وَمَعَہَا مَحْرَمٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ آدَمَ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۳۸]
(١٠١٤١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی عورت کے لیے بغیر محرم کے ایک دن کی مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔

10146

(۱۰۱۴۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ وَاقِدِ بْنِ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِنِسَائِہِ فِی حَجَّتِہِ : ہَذِہِ ثُمَّ ظُہُورُ الْحُصْرِ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۲۲]
(١٠١٤٢) ابو واقد لیثی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج مطہرات کے لیے فرمایا : بس یہی حج ہے۔ اس کے بعد محصور ہو کر رہنا ہے۔

10147

(۱۰۱۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَزْوَاجِہِ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : إِنَّمَا ہِیَ ہَذِہ ثُمَّ ظُہُورُ الْحُصْرِ ۔ قَالَ فَکُنَّ کُلُّہُنَّ یُسَافِرْنَ إِلاَّ زَیْنَبَ وَسَوْدَۃَ فَإِنَّہُمَا قَالَتَا: لاَ تُحَرِّکُنَا دَابَّۃٌ بَعْد مَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ تَابَعَہُ صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ نَبْہَانَ وَرُوِّینَاہُ فِی أَوَّلِ الْکِتَابِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَمَنَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ -ﷺ- الْحَجَّ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا ہِیَ ہَذِہِ الْحِجَّۃُ ثُمَّ ظُہُورُ الْحُصُرِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رُوِّینَا فِی أَوَّلِ کِتَابِ الْحَجِّ فِی بَابِ حَجِّ النِّسَائِ عَنْ عُمَرَ : أَنَّہُ أَذِنَ لَہُنَّ فِی الْحَجِّ فِی آخِرِ حَجَّۃٍ حَجَّہَا وَبَعَثَ مَعَہُنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَفِیہِ وَفِی حَجِّ سَائِرِ النِّسَائِ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِقَوْلِہِ -ﷺ- : ہَذِہِ ثُمَّ ظُہُورُ الْحُصْرِ ۔ أَنْ لاَ یَجِبُ الْحَجُّ إِلاَّ مَرَّۃً أَوِ اخْتَارَ لَہُنَّ تَرْکَ السَّفَرِ بَعْدَ أَدَائِ الْوَاجِبِ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ یعلی: ۷۱۵۴۔ والطیالسی ۱۶۴۷]
(١٠١٤٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے وقت اپنی بیویوں سے فرمایا کہ بس یہی حج ہے اس کے بعد محصور ہو کر رہنا ہے۔
زینب اور سودہ کے علاوہ تمام سفر کرلیتی تھیں۔ وہ دونوں فرماتی ہیں : جب سے ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سنا ہے سواری نے ہمیں حرکت نہیں دی۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے امہات المومنین کو حج سے منع کردیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس قول کے بعد کہ بس یہی حج ہے اس کے بعد محصور ہو کر رہنا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے ان کو آخری حج میں اجازت دے دی اور ان کے ساتھ عثمان بن عفان اور عبدالرحمن بن عوف (رض) کو روانہ کیا اور تمام عورتوں نے حج کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس قول ہَذِہِ ثُمَّ ظُہُورُ الْحُصْرِ کہ حج صرف ایک مرتبہ واجب ہے سے مراد یہ ہے کہ واجب کی ادائیگی کے بعد سفر کو ترک کرنے کا اختیار ہے۔

10148

(۱۰۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْمَرْوَزِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَذِنَ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْحَجِّ وَبَعَثَ مَعَہُنَّ عُثْمَانَ وَابْنَ عَوْفٍ فَنَادَی عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی النَّاسِ لاَ یَدْنُو مِنْہُنَّ أَحَدٌ وَلاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِنَّ إِلاَّ مَدَّ الْبَصَرِ وَہُنَّ فِی الْہَوَادِجٍ عَلَی الإِبِلِ وَأَنْزَلَہُنَّ صَدْرَ الشِّعْبِ وَنَزَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِذَنَبِہِ فَلَمْ یَصْعَدْ إِلَیْہِنَّ أَحَدٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۶۱]
(١٠١٤٤) ابراہیم بن سعد اپنے والد دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کو حج کی اجازت دے دی۔ ان کے ساتھ عثمان بن عفان اور عبدالرحمن بن عوف کو روانہ کیا، حضرت عثمان (رض) آواز دیتے تھے کہ ان کے قریب کوئی نہ جائے، ان کی طرف کوئی نہ دیکھے مگر دور سے۔ وہ اونٹنیوں پر ھودج میں ہوتیں اور گھاٹی کی ابتدا میں ان کو اتارا جاتا تھا، عبدالرحمن بن عوف (رض) اور حضرت عثمان (رض) ان کے پیچھے اترتے۔ ان کی طرف کوئی نہ جاتا تھا۔

10149

(۱۰۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ہُشَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : الأَیَّامُ الْمَعْلُومَاتُ أَیَّامُ الْعَشْرِ وَالْمَعْدُودَاتُ أَیَّامُ التَّشْرِیقِ۔ [صحیح]
(١٠١٤٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ معلوم ایام دس ہیں اور معدودات سے مراد ایام تشریق ہیں (یعنی ١١، ١٢، ١٣ ذوالحجہ کے دن) ۔

10150

(۱۰۱۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یُکَبِّرُ یَوْمَ النَّفْرِ فِی مَکَّۃَ وَیَتْلُو {وَاذْکُرُوا اللَّہَ فِی أَیَّامٍ مَعْدُودَاتٍ} [ضعیف]
(١٠١٤٦) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو دیکھا کہ وہ قربانی والے دن تکبیرات کہتے تھے اور تلاوت کرتے : { وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ } الایۃ (البقرۃ : ٢٠٣) ” اور اللہ کا ذکر کرو شمار کیے ہوئے ایام میں۔ “

10151

(۱۰۱۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : الأَیَّامُ الْمَعْلُومَاتُ الْعَشْرُ وَالأَیَّامُ الْمَعْدُودَاتُ أَیَّامُ التَّشْرِیقِ۔ [ضعیف]
(١٠١٤٧) مجاہد کہتے ہیں کہ ایام معلومات سے مراد دس ایام اور اَیَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ سے مراد ایام تشریق ہیں (یعنی ١١، ١٢، ١٣ ذوالحجہ) ۔

10152

(۱۰۱۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قِصَّۃِ التَّمَتُّعِ قَالَ وَقَالَ {مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ} جَزُورٌ أَوْ بَقَرَۃٌ أَوْ شَاۃٌ أَوْ شِرْکٌ فِی دَمٍ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَکَذَلِکَ مُسْلِمٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۳]
(١٠١٤٨) ابن عباس (رض) تمتع کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جو قربانی سے میسر آئے۔ یعنی اونٹ، گائے، بکری، یا کسی خون میں شرکت حصہ داری۔

10153

(۱۰۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَویُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مِنَ الأَزْوَاجِ الثَّمَانِیَۃِ یَعْنِی الْہَدْیَ۔ [صحیح]
(١٠١٤٩) مجاہد، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ قربانی کے جانور ٨ قسم کے ہیں۔

10154

(۱۰۱۵۰) قَالَ وَحَدَّثَ سَعِیدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مِنَ الأَزْوَاجِ الثَّمَانِیَۃِ مِنَ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالضَّأْنِ وَالْمَعْزِ عَلَی قَدْرِ الْمَیْسَرَۃِ مَا عَظُمَتْ فَہُوَ أَفْضَلُ۔
(١٠١٥٠) عطاء بن ابی رباح، ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ٨ قسم کے جانور (نر و مادہ) قربانی کے اونٹ، گائے، بکری، بھیڑ استطاعت کے مطابق جتنا بڑا ہو، اتنا ہی افضل ہے۔

10155

(۱۰۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَل عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْہَدْیِ مِمَّا ہُوَ فَقَالَ مِنَ الثَّمَانِیَۃِ أَزْوَاجِ فَکَأَنَّ الرَّجُلَ شَکَّ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَہَلْ سَمِعْتَ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ أُحِلَّتْ لَکُمْ بَہِیمَۃُ الأَنْعَامِ} قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَہَلْ سَمِعَتَہُ یَقُولُ { لِیَذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ عَلَی مَا رَزَقَہُمْ مِنْ بَہِیمَۃِ الأَنْعَامِ} وَقَالَ {وَمِنَ الأَنْعَامِ حَمُولَۃً وَفَرْشًا کُلُوا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللَّہُ} قَالَ فَسَمِعْتَ اللَّہَ یَقُولُ {مِنَ الضَّأْنِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الإِبِلِ اثْنَیْنِ} قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَہَلْ سَمِعْتَ اللَّہَ یَقُولُ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ} إِلَی قَوْلِہِ {ہَدْیًا بَالِغَ الْکَعْبَۃِ} فَقَالَ الرَّجُل : نَعَمْ قَالَ : فَقَتَلْتُ ظَبْیًا فَمَاذَا عَلَیَّ؟ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ {ہَدْیًا بَالِغَ الْکَعْبَۃِ} فَقَالَ عَلِیٌّ : قَدْ سَمَّی اللَّہُ ہَدْیًا بَالِغَ الْکَعْبَۃِ کَمَا تَسْمَعُ۔ [ضعیف]
(١٠١٥١) ابوجعفر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے قربانی کے متعلق سوال کیا کہ وہ کس سے ہو ؟ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : ٨ قسم کے جانوروں سے گویا کہ آدمی کو اس میں شک گزرا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : کیا تم قرآن کی تلاوت کرتے ہو ؟ اس نے کہا : ہاں، فرمایا : کیا آپ نے اللہ کا یہ فرمان سن رکھا ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ ٥ اُحِلَّتْ لَکُمْ بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ } الایۃ (المائدۃ : ١) ” مسلمانوں اللہ کے حکموں کو پورا کرو، چار پائے چرنے والے جانور تمہارے لیے حلال ہیں۔ “ اس نے کہا : ہاں، فرمایا : کیا آپ نے اللہ کا یہ فرمان بھی سن رکھا ہے : { لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَھُمْ مِّنْ بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ } الایۃ (الحج : ٣٤) ” تاکہ اللہ کا نام ذکر کریں، جو ہم نے ان کو عطا کیا پائے ہو چار پایوں پر۔ “ اور اللہ کا یہ فرمان : { وَ مِنَ الْاَنْعَامِ حَمُوْلَۃً وَّ فَرْشًا کُلُوْا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ } الآیۃ (الانعام : ١٤٢) ” اور چوپائے جانوروں میں سے اس نے بوجھ لادنے والے اور زمین کے ساتھ لگے ہوئے پیدا کیے، لوگو اللہ نے جو رزق دیا اسے تم کھاؤ۔ “ کیا آپ نے اللہ کا یہ فرمان بھی سن رکھا ہے۔ { مِنَ الضَّاْنِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْمَعْزِاثْنَیْنِ قُلْ ئٰٓ الذَّکَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْہِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ نَبِّئُوْنِیْ بِعِلْمٍ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ۔ وَ مِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ } الآیۃ (الانعام : ١٤٣) ”(چار جوڑے) دو بھیڑیں (نر اور مادہ) اور دو بکریاں (نر و مادہ) (اے پیغمبر) کہہ دے : کیا اللہ نے (ان بھیڑ بکری میں سے) دو نروں کو (یعنی مینڈھے اور بکرے کو) حرام کیا ہے، یا دونوں مادوں کو (بھیڑ اور بکری کو) یا ان دونوں مادوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہے، اگر تم سچے ہو تو مجھے سند سے بتاؤ۔ اور گائے میں سے دو (نر و مادہ) اے پیغمبر ! کہہ دیں : کیا اللہ نے دونوں نروں کو یعنی اونٹ اور بیل کو حرام کیا ہے یا دونوں مادوں کو یعنی اونٹنی اور گائے کو) یا دونوں مادوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہے اس کو۔ “ اس نے کہا : ہاں حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ کیا اللہ کا یہ فرمان سن رکھا ہے۔ { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ} الآیۃ (المائدۃ : ٩٥) ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو تم احرام کی حالت میں شکار کو قتل نہ کرو۔ “ الی قولہ { ھَدْیًا بٰلِغَ الْکَعْبَۃِ } (المائدۃ : ٩٥) آدمی نے کہا : ہاں۔ اس نے کہا : میں نے ہرن کو قتل کیا ہے، میرے اوپر کیا فدیہ ہے ؟ حضرت علی (رض) فرمانے لگے : ایک قربانی، حضرت علی (رض) فرمانے لگے : یہ قربانی کعبہ میں ہونی چاہیے، جیسے اللہ نے فرمایا۔

10156

(۱۰۱۵۲) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الأَغَرُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ کَانَ عَلَی کُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلاَئِکَۃٌ یَکْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ فَإِذَا جَلَسَ الإِمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ وَجَائُ وا یَسْتَمِعُونَ الذِّکْرَ فَمَثَلُ الْمُہَجِّرِ کَالَّذِی یُہْدِی بَدَنَۃً ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی بَقَرَۃً ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی الْکَبْشَ ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی الدَّجَاجَۃَ ثُمَّ کَالَّذِی یُہْدِی الْبَیْضَۃَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۸۷]
(١٠١٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مساجد کے دروازوں پر فرشتے ہوتے ہیں، وہ پہلے آنے والوں کو درج کرتے ہیں، جب امام منبر پر تشریف رکھتا ہے تو وہ اپنے صحیفے بند کرلیتے ہیں اور ذکر کو سنتے ہیں، جلدی آنے والا ایسے ہے جیسے اونٹ کی قربانی دیتا ہے، اس کے بعد آنے والے کو گائے کی قربانی کا ثواب ملتا ہے، پھر اس کے بعد آنے والے کو مینڈھے کی قربانی کا ثواب۔ پھر اس کے بعد مرغی کے صدقہ کا ثواب پھر اس کے بعد آنے والے کو انڈہ صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے

10157

(۱۰۱۵۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّۃً إِلاَّ أَنْ یَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوا الْجَذَعَۃَ مِنَ الضَّأْنِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۹۶۳]
(١٠١٥٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دانت والا جانور قربان کرو اگر تنگی ہو (یعنی جانور ملے نہ) تو پھر بھیڑ کا کھیرا بھی کرسکتے ہو۔

10158

(۱۰۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ فِی الضَّحَایَا وَالْبُدْنِ : الثَّنِیُّ فَمَا فَوْقَہُ۔ [صحیح]
(١٠١٥٤) نافع، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ قربانیوں اور ھدی میں دو دانت والا یا اس سے اوپر عمر والے ذبح کیے جائیں۔

10159

(۱۰۱۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَہْدَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَمَلَ أَبِی جَہْلٍ فِی ہَدْیِہِ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَفِی رَأْسِہِ بُرَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ وَکَانَ أَبُو جَہْلٍ اسْتُلِبَ یَوْمَ بَدْرٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی وَفِی رِوَایَۃِ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ وَفِی أَنْفِہِ بُرَۃٌ مِنْ ذَہَبٍ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمِنْہَالِ وَرَوَاہُ یُونُسَ بْنِ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَقَالَ فِی أَنْفِہِ بُرَۃُ فِضَّۃٍ لِیَغِیظَ بِہِ الْمُشْرِکِینَ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَقِیلَ بُرَۃُ فِضَّۃٍ وَقِیلَ مِنْ ذَہَبٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۱/ ۲۶۱]
(١٠١٥٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوجہل کا اونٹ حدیبیہ کے سال قربانی کیا، اس کے سر یعنی ناک میں چاندی کی نکیل تھی اور یہ ابوجہل سے بدر کے مقام پر چھینا گیا تھا۔
(ب) یزید بن زریع کی روایت میں ہے کہ اس کے ناک میں سونے کی نکیل تھی۔
(ج) محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ اس کے ناک میں چاندی یا سونے کی نکیل تھی۔

10160

(۱۰۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْمُسْتَعِینِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : کُنْتُ أُرَی أَنَّ ہَذَا مِنْ صَحِیحِ حَدِیثِ ابْنِ إِسْحَاقَ فَإِذَا ہُوَ قَدْ دَلَّسَہُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ عَلِیٌّ : فَإِذَا الْحَدِیثُ مُضْطَرِبٌ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ۔
(١٠١٥٦) ایضاً

10161

(۱۰۱۵۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْورُّوذِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَہْدَی فِی بُدْنِہِ بَعِیرًا کَانَ لأَبِی جَہْلٍ فِی أَنْفِہِ بُرَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ۔ وَہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ إِلاَّ أَنَّہُمْ یَرَوْنَ أَنَّ جَرِیرَ بْنَ حَازِمٍ أَخَذَہُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ثُمَّ دَلَسَّہُ فَإِنْ بَیَّنَ فِیہِ سَمَاعَ جَرِیرٍ مِنَ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ صَارَ الْحَدِیثُ صَحِیحًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رَوَاہُ مَنْصُورٌ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الْبُرَّۃِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد۱/۲۷۳]
(١٠١٥٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی میں اونٹ ذبح کیا، جو ابوجہل کا تھا اس کے ناک میں چاندی کی نکیل تھی۔

10162

(۱۰۱۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُوہِیَارَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : سَاقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِائَۃَ بَدَنَۃٍ فِیہَا جَمَلٌ لأَبِی جَہْلٍ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی مَتْنِہِ وَفِیمَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ۔ [منکر]
(١٠١٥٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے لیے سو اونٹ چلائے ، اس میں ابوجہل کا اونٹ بھی تھا۔

10163

(۱۰۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : نَحَرَ أَوْ نُحِرَ یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ سَبْعِینَ بَدَنَۃً فِیہَا جَمَلُ أَبِی جَہْلٍ فَلَمَّا صُدَّتْ عَنِ الْبَیْتِ حَنَّتْ کَمَا تَحِنُّ إِلَی أَوْلاَدِہَا۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابن ماجہ ۳۰۷۶]
(١٠١٥٩) مقسم حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے دن ٧٠ اونٹ نحر کیے، اس میں ابوجہل کا بھی اونٹ تھا۔ جب ان کو بیت اللہ سے روک دیا گیا تو وہ ایسے رو رہے تھے جیسے اونٹنی اپنے بچے کے اشتیاق میں آواز نکالتی ہے۔

10164

(۱۰۱۶۰) وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہْدَی فِی حَجَّتِہِ مِائَۃَ بَدَنَۃٍ فِیہَا جَمَلٌ کَانَ لأَبِی جَہْلٍ فِی رَأْسِہِ بُرَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ فَذَکَرَہُ۔وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی لَیْلَی مَرَّۃً أُخْرَی ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٠١٦٠) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حج میں سو قربانیاں پیش کیں، جس میں ابوجہل کا اونٹ بھی تھا۔ اس کے سر یعنی ناک میں چاندی کی نکیل تھی۔

10165

(۱۰۱۶۱) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَدَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَأَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔وَعَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہْدَی مِائَۃَ بَدَنَۃٍ فِیہَا جَمَلٌ لأَبِی جَہْلٍ فِی أَنْفِہِ بُرَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ۔ وَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فِی الْمُوَطَّإِ مُرْسَلاً وَفِیہِ قُوَّۃٌ لِمَا مَضَی۔ [صحیح لغیرہ]
(١٠١٦١) مقسم ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سو قربانیاں دیں، اس میں ابوجہل کا اونٹ بھی تھا اور اس کے ناک میں چاندی کی نکیل تھی۔

10166

(۱۰۱۶۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَہْدَی جَمَلاً کَانَ لأَبِی جَہْلِ بْنِ ہِشَامٍ فِی حَجَّۃٍ أَوْ عُمْرَۃٍ۔ وَقَدْ رَوَاہُ سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ مالک ۸۴۱]
(١٠١٦٢) عبداللہ بن ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم فرما ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج یا عمرہ میں ابوجہل بن ہشام کا اونٹ قربان کیا۔

10167

(۱۰۱۶۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ یُوسُفَ الأَخْرَمُ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ: عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدُوِیُّ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الْخَسْرُوجِرْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ مِنْ کِتَابِہِ الأَصْلِ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَہْدَی جَمَلاً لأَبِی جَہْلٍ قَالَ أَبُو حَازِمٍ لَمْ یَرْوِہِ غَیْرُ سُوَیْدٍ الْحُدَثَانِیِّ وَلَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُوَیْدٍ مِنَ الثِّقَاتِ غَیْرُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ بْنِ الأَخْرَمِ وَأَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَلَمْ یَرْوِہِ عَنْ أَحْمَدَ ثِقَۃٌ غَیْرُ الإِمَامِ أَبِی بَکْرٍ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الخطیب فی تریخہ ۴/ ۸۴]
(١٠١٦٣) حضرت ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوجہل کا اونٹ قربان کیا۔

10168

(۱۰۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّۃً إِلاَّ أَنْ یَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَۃً مِنَ الضَّأْنِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ تقدیم برقم ۱۰۱۵۳]
(١٠١٦٤) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو دانت والا قربانی کرو۔ اگر تمہیں تنگی ہوجائے تو پھر بھیڑ کا جزعہ ذبح کرو۔

10169

(۱۰۱۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنَّا فِی غَزَاۃٍ مَعَنَا أَوْ عَلَیْنَا مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَزَّتِ الْغَنَمُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یُوفِی الْجَذَعُ مِمَّا یُوفِی مِنْہُ الثَّنِیُّ ۔ [ضعیف]
(١٠١٦٥) عاصم بن کلیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمارے ساتھ غزوہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی مجاشع بن مسعود تھے، فرماتے ہیں کہ موٹی تازی بکری فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ جزعہ بھی کفایت کرجاتا ہے جیسے دو دانت والا یعنی مثنیٰ کفایت کرجاتا ہے۔

10170

(۱۰۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : مَنْ نَذَرَ بَدَنَۃً فَإِنَّہُ یُقَلِّدُہَا نَعْلَیْنِ وَیُشْعِرُہَا ثُمَّ یَسُوقُہَا حَتَّی یَنْحَرَہَا عِنْدَ الْبَیْتِ الْعَتِیقِ أَوْ بِمِنًی یَوْمَ النَّحْرِ لَیْسَ لَہَا مَحِلٌّ دُونَ ذَلِکَ وَمَنْ نَذَرَ جَزُورًا مِنَ الإِبِلِ أَوِ الْبَقَرِ فَلْیَنْحَرْہَا حَیْثُ شَائَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۸۰۴]
(١٠١٦٦) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو قربانی کی نذر مانے وہ اس کو دو جوتوں کا ہار پہنائے اور شعار کرے (یعنی کوہان کی دائیں جانب کو چیرا دے کر خون نکال کر مل دینا) پھر اس کو چلائے۔ پھر بیت اللہ یا منیٰ میں قربانی کے دن ذبح کرے۔ اس کے پہنچنے کی یہی جگہ ہے اور جس نے اونٹ یا گائے کی قربانی کی نذر مانی وہ جہاں مرضی اس کو نحر کر دے قربانی کر دے۔

10171

(۱۰۱۶۷) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ سَأَلَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ بَدَنَۃٍ جَعَلَتْہَا امْرَأَۃٌ عَلَیْہَا فَقَالَ سَعِیدٌ : الْبُدْنُ مِنَ الإِبِلِ وَمَحِلُّ الْبُدْنِ الْبَیْتُ الْعَتِیقُ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ سَمَّتْ مَکَانًا مِنَ الأَرْضِ فَلْتَنْحَرْہَا حَیْثُ سَمَّتْ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ بَدَنَۃً فَبَقَرَۃٌ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ بَقَرَۃً فَعَشْرٌ مِنَ الْغَنَمِ۔قَالَ ثُمَّ جِئْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ سَعِیدٌ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَکُنْ بَقَرَۃٌ فَسَبْعٌ مِنَ الْغَنَمِ۔قَالَ ثُمَّ جِئْتُ خَارِجَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَقَالَ مِثْل مَا قَالَ سَالِمٌ۔قَالَ ثُمَّ جِئْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ سَالِمٌ۔ [حسن۔ اخرجہ مالک ۴۰۹]
(١٠١٦٧) حضرت عمرو بن عبداللہ انصاری نے حضرت سعید بن مسیب سے قربانی کے متعلق سوال کیا جو ایک عورت نے اپنے اوپر لازم کرلی تھی۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ اونٹ کی قربانی تو بیت اللہ لے جا کر کی جائے گی اگر اس نے کسی جگہ کا نام لیا ہے کہ فلاں جگہ قربانی کرے گی تو پھر اس کو اسی جگہ ہی کرنی چاہیے۔ اگر اونٹ نہ پائے تو پھر گائے کی قربانی کرے۔ اگر گائے نہ مل سکے تو اس کی جگہ دس بکریاں قربان کرے۔ کہتے ہیں : پھر میں سالم بن عبداللہ کے پاس آیا، تو اس نے بھی سعید بن مسیب والی بات کہی ، لیکن اتنا فرق تھا کہ اگر گائے نہ ملے تو اس کے عوض سات بکریاں ذبح کرے۔ کہتے ہیں : پھر میں خارجہ بن زید کے پاس آیا، اس نے سالم بن عبداللہ والی بات کہہ دی۔ پھر میں عبداللہ بن محمد بن علی بن ابی طالب کے پاس آیا، اس نے بھی سالم والی بات ہی کہی۔

10172

(۱۰۱۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ فِی بِضْعِ عَشْرَۃَ مِائَۃً مِنْ أَصْحَابِہِ فَلَمَّا کَانَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ قَلَّدَ الْہَدْیَ وَأَشْعَرَہُ وَأَحْرَمَ مِنْہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۲۶]
(١٠١٦٨) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ والے سال اپنے ایک ہزار سے زائد صحابہ کے ساتھ نکلے، جب ذوالحلیفہ آئے تو قربانیوں کو قلادہ پہنایا، شعار کیا اور احرام باندھا۔
قلادہ : یہ قربانی کی علامت ہے جو بیت اللہ کے لیے متعین کی جائے۔
شعار : اونٹ کی کوہان کے دائیں جانب سے خون نکال کر اس کے اوپر مل دینا۔

10173

(۱۰۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ قِرَائَ ۃً وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا إِمْلاَئً قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- صَلَّی بِذِی الْحُلَیْفَۃِ الظُّہْرَ ثُمَّ أُتِیَ بِبَدَنَتِہِ فَأَشْعَرَ صَفْحَۃَ سَنَامِہَا الأَیْمَنَ ثُمَّ سَلَتَ الدَّمَ عَنْہَا ثُمَّ قَلَّدَہَا نَعْلَیْنِ ثُمَّ أُتِیَ بِرَاحِلَتِہِ فَلَمَّا اسْتَوَتْ عَلَی الْبَیْدَائِ أَہَلَّ بِالْحَجِّ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ۔
(١٠١٦٩) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذوالحلیفہ میں ظہر کی نماز پڑھی، پھر قربانیاں لائی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوہان کی دائیں جانب سے شعار کیا، پھر خون اس کے اوپر مل دیا۔ پھر دو جوتوں کا ہار پہنایا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سواری لائی گئی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیداء پہاڑی پر چڑھے تو حج کا تلبیہ کہا۔ [صحیح۔ مسلم ١٢٤٣)

10174

(۱۰۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ بِہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ ثُمَّ سَلَتَ الدَّمَ بِیَدَیْہِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاہُ ہَمَّامٌ یَعْنِی عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : سَلَتَ الدَّمَ عَنْہَا بِإِصْبَعِہِ۔ [صحیح۔ ابوداود ۱۷۵۲]
(١٠١٧٠) یحییٰ اس حدیث کو شعبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں سے خون مل دیا۔
(ب) ابوداؤد کہتے ہیں کہ ہمام نے قتادہ سے بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلیوں سے خون ملا۔

10175

(۱۰۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا أَہْدَی ہَدْیًا مِنَ الْمَدِینَۃِ قَلَّدَہُ وَأَشْعَرَہُ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ یُقَلِّدُہُ قَبْلَ أَنْ یُشْعِرَہُ وَذَلِکَ فِی مَکَانٍ وَاحِدٍ وَہُوَ مُوَجِّہٌ لِلْقِبْلَۃِ یُقَلِّدُہُ نَعْلَیْنِ وَیُشْعِرُہُ مِنَ الشِّقِّ الأَیْسَرِ ثُمَّ یُسَاقُ مَعَہ حَتَّی یُوقَفَ بِہِ مَعَ النَّاسِ بِعَرَفَۃَ ثُمَّ یَدْفَعُ بِہِ مَعَہُمْ إِذَا دَفَعُوا فَإِذَا قَدِمَ مِنًی غَدَاۃَ النَّحْرِ نَحَرَہُ قَبْلَ أَنْ یَحْلِقَ أَوْیُقَصِّرَ وَکَانَ ہُوَ یَنْحَرُ ہَدْیَہُ بِیَدِہِ یَصُفُّہُنَّ قِیَامًا وَیُوَجِّہُہُنَّ إِلَی الْقِبْلَۃِ ثُمَّ یَأْکُلُ وَیُطْعِمُ۔[صحیح]
(١٠١٧١) نافع، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ مدینہ سے قربانی ساتھ لاتے تو اس کو قلادہ اور شعار ذوالحلیفہ میں ڈالتے اور قلادہ شعار سے پہلے پہنائے اور یہ دونوں کام ایک جگہ کرتے اور پہلیہ رخ کر کے کرتے۔ قلادہ میں دو جوتے پہنائے اور شعار کوہان کی بائیں جانب سے کرتے۔ پھر ان کے ساتھ قربانیاں چلائی جاتی۔ پھر لوگوں کے ساتھ وقوف عرفہ کرتے۔ اور پھر لوگوں کے ساتھ وہاں سے واپس پلٹتے جب وہ واپس ہوتے اور جب قربانی کے دن صبح منیٰ میں آتے تو سر مونڈنے اور بال اتارنے سے پہلے قربانی کرتے۔ اور قربانی اپنے ہاتھ سے کرتے۔ ان کو کھڑے کر کے صفیں بناتے اور پہلیہ کی طرف رخ کرتے۔ پھر کھاتے اور دوسروں کو کھلاتے تھے۔

10176

(۱۰۱۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُشْعِرُ بُدْنَہُ مِنَ الشِّقِّ الأَیْسَرِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صِعَابًا مُقَرَّنَۃً فَإِذَا لَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یَدْخُلَ بَیْنَہُمَا أَشْعَرَ مِنَ الشِّقِّ الأَیْمَنِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ یُشْعِرَہَا وَجَّہَہَا إِلَی الْقِبْلَۃِ وَإِذَا أَشْعَرَہَا قَالَ بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ وَإِنَّہُ کَانَ یُشْعِرُہَا بِیَدِہِ وَیَنْحَرُہَا بِیَدِہِ قِیَامًا۔ [صحیح]
(١٠١٧٢) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ قربانی کا شعار کوہان کی بائیں جانب سے کرتے لیکن جب کوئی مشکل ہوتی اور اس کی طاقت نہ رکھتے تو اگر ان کے درمیان داخل ہو سکیں تو پھر دائیں جانب سے شعار کرتے اور جب شعار کا ارادہ کرتے تو پہلیہ رخ کرلیتے۔ جب شعار کرتے تو پڑھتے : بِسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ (میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور اللہ بہت بڑا ہے) اگر شعار اپنے ہاتھ سے کرتے تو پھر نحر بھی کھڑا کر کے اپنے ہاتھ سے کرتے۔

10177

(۱۰۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ لاَ یُبَالِی فِی أَیِّ الشِّقَّیْنِ أَشْعَرَ فِی الأَیْسَرِ أَوْ فِی الأَیْمَنِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی غَیْرِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ الإِشْعَارُ فِی الصَّفْحَۃِ الْیُمْنَی وَکَذَلِکَ أَشْعَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَذَکَرَ حَدِیثَ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الشافعی ۱۷۱۶]
(١٠١٧٣) نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے تھے کہ کوئی پروا نہیں کہ اشعار دائیں یا بائیں جانب سے کیا جائے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : اس روایت کے علاوہ میں ہے کہ شعار کوہان کی دائیں جانب کرنا چاہیے، کیوں کہ اس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعار کیا تھا۔

10178

(۱۰۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَغَیْرُ وَاحِدٍ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْہَدْیُ مَا قُلِّدَ وَأُشْعِرَ وَوُقِفَ بِہِ بِعَرَفَۃَ۔
(١٠١٧٤) نافع نے انس بن مالک (رض) وغیرہ سے نقل کیا کہ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : قربانی وہ ہے جس کو قلادہ پہنایا جائے، شعار کیا جائے اور اس کے ساتھ وقوف عرفہ کیا جائے۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ٨٤٩]

10179

(۱۰۱۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی ابْنَ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعُمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : لاَ ہَدْیَ إِلاَّ مَا قُلِّدَ وَأُشْعِرَ وَوُقِفَ بِعَرَفَۃَ۔ [صحیح]
(١٠١٧٥) عمرہ بنت عبدالرحمن، حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ قربانی وہ ہے جس کو قلادہ پہنایا جائے، شعار کیا جائے اور اس کے ساتھ وقوف عرفہ کیا جائے۔

10180

(۱۰۱۷۶) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَہُ۔
(١٠١٧٦) خالی

10181

(۱۰۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : إِنَّمَا تُشْعَرُ الْبَدَنَۃُ لَیُعْلَمَ أَنَّہَا بَدَنَۃٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۱۳۲۰۶]
(١٠١٧٧) اسود حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ قربانی کو شعار کیا جاتا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ قربانی بیت اللہ کی ہے۔

10182

(۱۰۱۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : أَرْسَلَ الأَسْوَدُ غُلاَمًا لَہُ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَأَلَہَا عَنْ بُدْنٍ بَعَثَ بِہَا مَعَہُ أَیَقِفُ بِہَا بِعَرَفَاتٍ؟ فَقَالَتْ : مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ فَافْعَلُوا وَإِنْ شِئْتُمْ فَلاَ تَفْعَلُوا۔ [صحیح]
(١٠١٧٨) ابراہیم فرماتے ہیں کہ اسود نے اپنے غلام کو حضرت عائشہ (رض) کے پاس روانہ کیا تاکہ وہ قربانی کے بارے میں سوال کرے کہ کیا ان کے ساتھ وقوف عرفہ کیا جائے گا ؟ فرماتی ہیں کہ اگر تم چاہو تو ایسا کرو، اگر نہ چاہو تو نہ کرو۔

10183

(۱۰۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَہْدَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّۃً غَنَمًا فَقَلَّدَہَا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۱]
(١٠١٧٩) اسود بن یزید حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ بکری کی قربانی دی تو اس کو قلادہ پہنایا۔

10184

(۱۰۱۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ مَرَّۃً : إِلَی الْبَیْتِ غَنَمًا فَقَلَّدَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠١٨٠) ابومعاویہ نے اس کی مثل ذکر کیا ہے، ایک مرتبہ وہ کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکری کی قربانی بیت اللہ کی طرف روانہ کی تو اس کو قلادہ پہنایا۔

10185

(۱۰۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کُنْتُ أَفْتِلُ قَلاَئِدَ الْغَنَمِ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَبْعَثُ بِہَا ثُمَّ یَمْکُثُ حَلاَلاً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَنْصُورٍ بِذِکْرِ الْغَنَمِ فِیہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۱۶]
(١٠١٨١) حضرت اسود، عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بکریوں کے قلادے بناتی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو بیت اللہ کی طرف روانہ کردیتے اور خود حلال ہوتے۔

10186

(۱۰۱۸۲) وَرَوَاہُ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : کُنَّا نُقَلِّدُ الشَّائَ وَنُرْسِلُ بِہَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَلاَلٌ لَمْ یَحْرُمْ مِنْہُ شَیْء ٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُہَاجِرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَۃَ عَنِ الْحَکَمِ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۱]
(١٠١٨٢) اسود حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم بکری کا قلادہ بناتے اور بیت اللہ کی طرف روانہ کرتے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حلال ہوتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی چیز بھی حرام نہ تھی۔

10187

(۱۰۱۸۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : فَتَلْتُ قَلاَئِدَہَا مِنْ عِہْنٍ کَانَ عِنْدَنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ عَنْ مُعَاذٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۱۸]
(١٠١٨٣) قاسم ام المومنین سے نقل فرماتے ہیں کہ میں اون سے قلادے بناتی تھی جو میرے پاس موجود تھی۔

10188

(۱۰۱۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی وَأَبُو مُسْلِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : أَمَرَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ أَتَصَدَّقَ بِجِلاَلِ الْبُدْنِ الَّتِی نَحَرْتُ وَبِجُلُودِہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۲۱]
(١٠١٨٤) حضرت علی (رض) نقل فرماتے ہیں مجھے حکم دیا کہ میں قربانیوں کے جھول اور چمڑے یعنی کھال کو صدقہ کر دوں۔

10189

(۱۰۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یُجَلِّلُ بُدْنَہُ بِالْقَبَاطِی وَالأَنْمَاطِ وَالْحُلَلِ ثُمَّ یَبْعَثُ بِہَا إِلَی الْکَعْبَۃِ فَیَکْسُوہَا إِیَّاہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۴۹]
(١٠١٨٥) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ قربانیوں کے جھول اور ان کے ذریعے کچھ کپڑے تیار کرتے جس کو کعبہ کے غلاف کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

10190

(۱۰۱۸۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ دِینَارٍ مَا کَانَ یَصْنَعُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بِجِلاَلِ بُدْنِہِ حِینَ کُسِیَتِ الْکَعْبَۃُ ہَذِہِ الْکِسْوَۃَ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ یَتَصَدَّقُ بِہَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠١٨٦) امام مالک (رض) نے عبداللہ بن دینار سے سوال کیا کہ عبداللہ بن عمر (رض) قربانیوں کے جھول کے ساتھ کیا کرتے تھے، فرماتے ہیں کہ جب بیت اللہ کا غلاف بنایا جاتا تو وہ اس کو صدقہ کردیتے۔

10191

(۱۰۱۸۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ لاَ یَشُقُّ جِلاَلَ بُدْنِہِ وَکَانَ لاَ یُجَلِّلُہَا حَتَّی یَغْدُوَ بِہَا مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَۃَ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ إِلاَّ مَوْضِعَ السَّنَامِ فَإِذَا نَحَرَہَا نَزَعَ جِلاَلَہَا مَخَافَۃَ أَنْ یُفْسِدَہَا الدَّمُ ثُمَّ یَتَصَدَّقُ بِہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۵۰]
(١٠١٨٧) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) قربانیوں کے جھول پھاڑتے نہ تھے اور نہ ہی جھول پہناتے تھے، یہاں تک کہ منیٰ کی صبح جب عرفہ کی طرف جاتے۔ دوسروں نے اس میں اضافہ کیا ہے کہ صرف کوہان کی جگہ پر جب نحر کرتے تو جھول اتار لیتے اس ڈر سے کہ کہیں خون اس کو خراب نہ کر دے۔ پھر اس کو صدقہ کردیتے۔

10192

(۱۰۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ النَّضْرِ الْحَرَشِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ الأَزْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَیْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : فَتَلْتُ قَلاَئِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدَیَّ ثُمَّ أَشْعَرَہَا وَقَلَّدَہَا ثُمَّ بَعَثَ بِہَا إِلَی الْبَیْتِ وَأَقَامَ بِالْمَدِینَۃِ فَمَا حَرُمَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ کَانَ لَہُ حَلاَلاً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہ بْنِ مَسْلَمَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۶۱۲]
(١٠١٨٨) قاسم حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانیوں کے قلادے اپنے ہاتھ سے بناتی تھی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو شعار کرتے اور قلادے پہناتے، پھر بیت اللہ کی طرف روانہ کرتے اور مدینہ میں قیام کرتے۔ جو چیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حلال ہوتی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حرام نہ ہوتی۔

10193

(۱۰۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ : إِنْ کُنْتُ لأَفْتِلُ قَلاَئِدَ ہَدْیِ رَسُولِ اللَّہ -ﷺ- ثُمَّ یَبْعَثُ بِہَا وَہُوَ مُقِیمٌ مَا یَجْتَنِبُ شَیْئًا مِمَّا یَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ وَکَانَ بَلَغَہَا أَنَّ زِیَادَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ أَہْدَی وَتَجَرَّدَ قَالَ فَقَالَتْ : ہَلْ کَانَ لَہُ کَعْبَۃٌ یَطُوفُ بِہَا فَإِنَّا لاَ نَعْلَمُ أَحَدًا تَحْرُمُ عَلَیْہِ الثِّیَابُ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی یَطُوفَ بِالْکَعْبَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ ہِشَامٍ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۱]
(١٠١٨٩) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانیوں کے قلادے بناتی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو بیت اللہ کی طرف روانہ کردیتے اور خود مقیم رہتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان اشیاء سے اجتناب نہ کرتے جن سے محرم بچتا ہے۔ زیاد بن ابی سفیان نے قربانی روانہ کی اور احرام نہ باندھا۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کیا اس کے لیے کوئی کعبہ ہے کہ وہ اس کا طواف کرے۔ ہم کسی ایک کو بھی نہیں جانتے کہ وہ کہتا ہو کہ حرام کپڑے اس کے لیے جائز قرار دیتا ہو جب تک بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔

10194

(۱۰۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ زِیَادًا کَتَبَ إِلَی عَائِشَۃَ زَوْجِ النِّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : مَنْ أَہْدَی ہَدْیًا حَرُمَ عَلَیْہِ مَا یَحْرُمُ عَلَی الْحَاجِّ حَتَّی یُنْحَرَ الْہَدْیُ وَقَدْ بَعَثْتُ بِہَدْیِی فَاکْتُبِی إِلَیَّ بِأَمْرِکِ أَوْ مُرِی صَاحِبَ الْہَدْیِ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَیْسَ کَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَا فَتَلْتُ قَلاَئِدَ ہَدْیِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدَیَّ ثُمَّ قَلَّدَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِیَدَیْہِ ثُمَّ بَعَثَ بِہَا مَعَ أَبِی فَلَمْ یَحْرُمْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَیْء ٌ أَحَلَّہُ اللَّہُ لَہُ حَتَّی نُحِرَ الْہَدْیُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۱۱]
(١٠١٩٠) عمرہ بنت عبدالرحمن فرماتی ہیں کہ زیادنے حضرت عائشہ (رض) کو خط لکھا کہ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے قربانی روانہ کی اس پر وہ تمام کام حرام ہیں جو حج کرنے والے پر، یہاں تک کہ قربانی کو دی جائے اور میں نے اپنی قربانی روانہ کردی ہے تو آپ اپنا فتویٰ لکھ کردیں یا قربانی والے کو حکم دیں، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ بات ایسے نہیں جیسے ابن عباس (رض) نے کہی ہے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قربانیوں کے قلادے اپنے ہاتھ سے بناتی تھی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھوں سے قلادے پہناتے تھے، پھر اپنی قربانی میرے والد کے ساتھ روانہ کردیتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر تو کوئی چیز حرام نہ ہوتی تھی جو اللہ نے ان کے لیے جائز رکھی ہے، قربانی ہونے تک۔

10195

(۱۰۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ قَالَ قَالَ الزُّہْرِیُّ : أَوَّلُ مَنْ کَشَفَ الْعَمَی عَنِ النَّاسِ وَبَیَّنَ لَہُمُ السُّنَّۃَ فِی ذَلِکَ عَائِشَۃُ زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ الزُّہْرِیُّ فَأَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَعَمْرَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَۃَ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : إِنْ کُنْتُ أَفْتِلُ قَلاَئِدَ الْہَدْیِ ہَدْیِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَیَبْعَثُ بِہَدْیِہِ مُقَلَّدًا وَہُوَ مُقِیمٌ بِالْمَدِینَۃِ ثُمَّ لاَ یَجْتَنِبُ شَیْئًا حَتَّی یَنْحَرَ ہَدْیَہُ فَلَمَّا بَلَغَ النَّاسَ قَوْلُ عَائِشَۃَ ہَذَا أَخَذُوا بِقَوْلِہَا وَتَرَکُوا فَتْوَی ابْنِ عَبَّاسٍ۔ وَرَوَی فِی ہَذَا الْمَعْنَی مَسْرُوقٌ وَالأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠١٩١) زہری فرماتے ہیں : سب سے پہلے جس نے لوگوں کو اندھیرے سے نکالا اور ان کے لیے سنت کو واضح کیا ، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) ہیں۔ زہری کہتے ہیں کہ عروہ بن زبیر، عمرہ بنت عبدالرحمن بن سعد بن زرارہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہدی کے قلادے بناتی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی قربانی کو قلادہ ڈال کر روانہ کردیتے اور بذات خود مدینہ میں مقیم ہوتے۔ پھر قربانی کے ذبح ہونے تک کسی چیز سے بھی اجتناب نہ فرماتے تھے، جب لوگوں کو حضرت عائشہ (رض) کا یہ قول پہنچا تو انھوں نے حضرت عائشہ (رض) کی بات قبول کی اور ابن عباس (رض) کے فتویٰ کو چھوڑ دیا۔

10196

(۱۰۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۸]
(١٠١٩٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے سال ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اونٹ اور گائے سات سات آدمیوں کی جانب سے ذبح کی۔

10197

(۱۰۱۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ بِالْحُدَیْبِیَۃِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔
(١٠١٩٣) ایضاً

10198

(۱۰۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ وَیَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُہِلِّینَ بِالْحَجِّ مَعَنَا النِّسَائُ وَالْوِلْدَانُ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ طُفْنَا بِالْبَیْتِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ نَشْتَرِکَ فِی الإِبِلِ وَالْبَقَرِ کُلُّ سَبْعَۃٍ مِنَّا فِی بَدَنَۃٍ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۳]
(١٠١٩٤) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر نکلے ، ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے بھی تھے۔ جب ہم مکہ آئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ اونٹ اور گائے کی قربانی میں ہم سات آدمی شریک ہوئے۔

10199

(۱۰۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنَّا نَتَمَتَّعُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِذَبْحِ الْبَقَرَۃِ عَنْ سَبْعَۃٍ نَشْتَرِکُ فِیہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۸]
(١٠١٩٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ہم حج تمتع کرتے تو گائے میں ہم سات آدمی شریک ہوتے تھے۔

10200

(۱۰۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْبَقَرَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَدَنَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۸]
(١٠١٩٦) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گائے سات کی جانب سے اور اونٹ بھی سات آدمیوں کی جانب سے ذبح کیا جائے۔

10201

(۱۰۱۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ أَنَّہُمَا حَدَّثَاہُ جَمِیعًا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ یُرِیدُ زِیَارَۃَ الْبَیْتِ لاَ یُرِیدُ حَرْبًا وَسَاقَ مَعَہُ الْہَدْیَ سَبْعِینَ بَدَنَۃً عَنْ سَبْعِمِائَۃِ رَجُلٍ کُلُّ بَدَنَۃٍ عَنْ عَشْرَۃٍ ۔ کَذَا رَوَاہُ ابْنُ إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۴/ ۳۲۳]
(١٠١٩٧) مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کی زیارت کے ارادہ سے گئے لڑائی کا کوئی ارادہ نہ تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ٧٠ قربانیاں تھیں۔ سات سو آدمیوں کی جانب سے اور ہر اونٹ دس کی جانب سے تھا۔

10202

(۱۰۱۹۸) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ أَنَّہُمَا قَالاَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ فِی بِضْعَ عَشْرَۃَ مِائَۃً فَلَمَّا کَانَ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ قَلَّدَ الْہَدْیَ وَأَشْعَرَہُ وَأَحْرَمَ مِنْہَا بِالْعُمْرَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۸] وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَسُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ وَالرِّوَایَاتُ الثَّابِتَاتُ مُتَّفِقَۃٌ عَلَی أَنَّہُمْ کَانُوا أَکْثَرَ مِنْ أَلْفِ رَجُلٍ عَلَی الْحُدَیْبِیَۃِ ثُمَّ اخْتَلَفُوا فَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ کَانُوا أَلْفًا وَخَمْسَمِائَۃٍ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ کَانُوا أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَۃٍ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ کَانُوا أَلْفًا وَثَلاَثَمِائَۃٍ۔
(١٠١٩٨) مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ دونوں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حدیبیہ کے سال مدینہ سے اپنے ایک ہزار سے زائد صحابہ کے ساتھ نکلے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذوالحلیفہ آئے تو قربانی کو قلادہ پہنایا اور شعار کیا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا۔
(ب) ثابت شدہ روایات میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کی تعداد حدیبیہ میں ایک ہزار سے زائد تھے، پھر انھوں نے اختلاف کیا ہے کہ ان کی تعداد ١٥٠٠ تھی اور بعض کے نزدیک ١٤٠٠ تھی اور بعض کے نزدیک ١٣٠٠ سو تھیں۔

10203

(۱۰۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْخَرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الرَّبِیعِ أَبُو زَیْدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ کَمْ کَانُوا فِی بَیْعَۃِ الرُّضْوَانِ؟ قَالَ : أَلْفًا وَخَمْسُمِائَۃٍ۔قُلْتُ : إِنَّہُ بَلَغَنَا أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانُوا أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَۃٍ۔ قَالَ : أَوْہَمَ یَرْحَمُہُ اللَّہُ ہُوَ حَدَّثَنِی أَنَّہُمْ کَانُوا أَلْفًا وَخَمْسِمِائَۃٍ۔ لَفْظُ أَبِی دَاوُدَ وَحَدِیثُ الْہَرَوِیِّ بِمَعْنَاہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ وَاسْتَشْہَدَ بِرِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ عَنْ قُرَّۃُ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ بِضِدِّ مَا قَالَ یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۲۲]
(١٠١٩٩) قتادہ فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا کہ بیعت رضوان میں کتنے افراد تھے ؟ فرماتے ہیں : ١٥ سو تھے۔ میں نے کہا کہ جابر بن عبداللہ تو ١٤ سو کہتے ہیں، فرمانے لگے : اللہ ان پر رحم فرمائے ۔ ان کو وہم ہوگیا ہے، انھوں نے مجھے بیان کیا تھا کہ وہ ١٥ سو تھے۔

10204

(۱۰۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ قَالَ قُلْنَا لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : کَمْ کُنْتُمْ یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ؟ قَالَ : خَمْسَ عَشْرَۃَ مِائَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِدْرِیسَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ حُصَیْنٍ۔ وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کُنَّا أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَۃٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ سَالِمٍ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۳۱۰]
(١٠٢٠٠) سالم بن ابوالجعد کہتے ہیں کہ ہم نے جابر بن عبداللہ (رض) سے کہا : تم حدیبیہ کے موقع پر کتنے تھے ؟ فرماتے ہیں : ١٥ سو تھے۔

10205

(۱۰۲۰۱) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : کُنَّا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَۃٍ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْتُمْ خَیْرُ أَہْلِ الأَرْضِ ۔ وَلَوْ کُنْتُ الیَوْمَ أُبْصِرُ لأَرَیْتُکُمْ مَوْضِعَ الشَّجَرَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ وَقُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ۔
(١٠٢٠١) حضرت عمرو نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا کہ ہم حدیبیہ کے مقام پر ١٤٠٠ سو تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم زمین والوں سے بہتر ہو۔ اگر آج میں دیکھ سکتا تو میں تمہیں درخت کی جگہ دکھاتا۔ [صحیح۔ بخاری ٣٩٢٣)

10206

(۱۰۲۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرٌو سَمِعَ ابْنَ أَبِی أَوْفَی صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ قَدْ شَہِدَ بَیْعَۃَ الرُّضْوَانِ قَالَ : کُنَّا یَوْمَئِذٍ أَلْفًا وَثَلاَثَمِائِۃٍ وَکَانَتْ أَسْلَمُ یَوْمَئِذٍ ثُمُنَ الْمُہَاجِرِینَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بَْنِ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی دَاوُدَ الطَّیَالِسِیِّ وَأَشَار الْبُخَارِیُّ أَیْضًا إِلَی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ وَعَمْرٌو ہَذَا ہُوَ ابْنُ مُرَّۃَ وَالأَشْبَہُ رِوَایَۃُ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ الْمُزَنِیُّ وَسَلَمَۃُ بْنُ الأَکْوَعِ وَالْبَرَائُ بْنُ عَازِبٍ وَکُلُّہُمْ شَہِدُوا الْحُدَیْبِیَۃَ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃٍ عَنِ الْبَرَائِ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَۃٍ أَوْ أَکْثَرَ فَکَأَنَّہُمْ کَانُوا یَشُکُّونَ فِی الزِّیَادَۃِ أَوْ بَعْضُ الرُّوَاۃِ إِلَی الْبَرَائِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ بَیَّنَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ فِی رِوَایَۃِ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْہُ أَنَّہُمْ نَحَرُوا الْبَدَنَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْبَقَرَۃَ عَنْ سَبْعَۃٍ فَکَأَنَّہُمْ نَحَرُوا السَّبْعِینَ عَنْ بَعْضِہِمْ وَنَحَرُوا الْبَقَرَ عَنْ بَاقِیہِمْ عَنْ کُلِّ سَبْعَۃٍ وَاحِدَۃً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۵۷]
(١٠٢٠٢ ) عمرو نے ابن ابی اوفی (رض) سے سنا اور وہ بیعت رضوان میں شامل تھے، فرماتے ہیں کہ ہم اس دن ١٣ سو آدمی تھے۔ اس دن مہاجرین ٨ حصہ تھے۔
(ب) معقل بن یسار، سلمہ بن اکوع اور براء بن عازب (رض) یہ تمام حضرات حدیبیہ میں شامل تھے، لیکن براء بن عازب (رض) کی روایت میں ہے کہ وہ حدیبیہ کے دن ١٤ سو یا زیادہ تھے۔ گویا کہ وہ زیادتی میں شک کرتے تھے یا بعض راوی براء کی طرف نسبت کردیتے تھے۔ جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابو زبیر کی روایت میں ہے کہ ایک اونٹ سات آدمیوں کی جانب سے نحر کیا گیا اور گائے بھی، گویا کہ انھوں نے ٧٠ قربانیاں کیں۔ بعض کی جانب سے صرف ایکگائے ذبح کی گئی ۔

10207

(۱۰۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو بَکْرٍ الْحِیرِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عِلْبَائَ بْنِ أَحْمَرَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی سَفَرِنَا فَحَضَرَنَا النَّحْرُ فَاشْتَرَکْنَا فِی الْجَزُورِ عَشْرَۃٌ وَالْبَقَرَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ کَذَا رُوِیَ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَحَدِیثُ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَصَحُّ مِنْ ذَلِکَ وَقَدْ شَہِدَ الْحُدَیْبِیَۃَ وَشَہِدَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ وَأَخْبَرَنَا بِأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُمْ بِاشْتِرَاکِ سَبْعَۃٍ فِی بَدَنَۃٍ فَہُوَ أَوْلَی بِالْقَبُولِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقِ۔ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : نَحَرْنَا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ سَبْعِینَ بَدَنَۃً الْبَدَنَۃُ عَنْ عَشْرَۃٍ وَلاَ أَحْسِبُہُ إِلاَّ وَہْمًا فَقَدْ رَوَاہُ الْفِرْیَابِیُّ عَنِ الثَّوْرِیِّ وَقَالَ الْبَدَنَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَزُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ وَغَیْرُہُمْ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالُوا : الْبَدَنَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ جَابِرٍ وَرَجَّحَ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ رِوَایَتَہُمْ لَمَّا خَرَّجَہَا دُونَ رِوَایَۃِ غَیْرِہِمْ۔ وَأَمَّا حَدِیثُ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ فَإِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ تَفَرَّدَ بِذِکْرِ الْبَدَنَۃِ عَنْ عَشْرَۃٍ فِیہِ وَحَدِیثُ عِکْرِمَۃَ یَتَفَرَّدَ بِہِ الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عِلْبَائَ بْنِ أَحْمَرَ وَحَدِیثُ جَابِرٍ أَصَحُّ مِنْ جَمِیعِ ذَلِکَ وَأَخْبَرَ بِاشْتِرَاکِہِمْ فِیہَا فِی الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ وَبِالْحُدَیْبِیَۃِ بِأَمْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَہُوَ أَوْلَی بِالْقَبُولِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی۹۰۵]
(١٠٢٠٣ ) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے، قربانی کا دن آگیا تو اونٹ کی قربانی میں دس اور گائے کی قربانی میں سات آدمی شریک تھے۔
(ب) ابوزبیر حضرت جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ زیادہ صحیح اس بارے میں یہ ہے کہ وہ حدیبیہ اور حج و عمرہ میں موجود تھے۔ انھوں نے ہمیں بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اونٹ کی قربانی میں سات آدمیوں کے شریک کرنے کا حکم دیا۔
(ج) ابوزبیر حضرت جابر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ کے دن ٧٠ اونٹ نحر کیے۔ ایک اونٹ دس کی جانب سے تھا۔ میں اس کو وہم و گمان کرتا تھا۔ فریابی ثوری سے نقل فرماتے ہیں کہ اونٹ سات کی جانب سے ہے۔
(د) ابوزبیر حضرت جابر سے نقل فرماتے ہیں کہ اونٹ سات کی جانب سے تھا۔ زہری کی حدیث عروہ سے ہے، اس میں محمد بن اسحاق بن یسار اونٹ دس کی جانب سے بیان کرنے میں اکیلے ہیں۔ حضرت جابر کی حدیث ان تمام سے زیادہ صحیح ہے انھوں نے حدیبیہ، حج و عمرہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے شریک ہونے کی خبر دی ہے۔

10208

(۱۰۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- رَأَی رَجُلاً یَسُوقُ بَدَنَۃً قَالَ : ارْکَبْہَا ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہَا بَدَنَۃً۔ قَالَ : ارْکَبْہَا وَیْلَکَ ۔ فِی الثَّانِیَۃِ أَوْ فِی الثَّالِثَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۰۴]
(١٠٢٠٤ ) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دیکھا جو قربانی کو چلا رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر سوار ہوجا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ قربانی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھ پر افسوس سوار ہو ، جا ۔ دوسری یا تیسری بار رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔

10209

(۱۰۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الإِمَامُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ: بَیْنَمَا رَجُلٌ یَسُوقُ بَدَنَۃً مُقَلَّدَۃً فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ارْکَبْہَا۔ قَالَ: إِنَّہَا بَدَنَۃٌ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : وَیْلَکَ ارْکَبْہَا وَیْلَکَ ارْکَبْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۲]
(١٠٢٠٥ ) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی قربانی کو قلادہ پہنائے چلا رہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوار ہوجا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھ پر افسوس ! سوار ہوجا۔ تجھ پر افسوس ! سوار ہوجا۔

10210

(۱۰۲۰۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَشُعْبَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ : رَأَی النَّبِیُّ -ﷺ- رَجُلاً یَسُوقُ بَدَنَۃً فَقَالَ لَہُ : ارْکَبْہَا۔ قَالَ : إِنَّہَا بَدَنَۃً قَالَ : ارْکَبْہَا ۔ قَالَ : إِنَّہَا بَدَنَۃً قَالَ : ارْکَبْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری۱۶۰۵]
(١٠٢٠٦ ) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ قربانی کے جانور کو چلا رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر سواری کر۔ اس نے کہا : یہ بیت اللہ کی قربانی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر سواری کر۔ اس نے کہا : یہ قربانی ہے، اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس پر سواری کر۔

10211

(۱۰۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِرَجُلٍ یَسُوقُ بَدَنَۃً فَقَالَ : ارْکَبْہَا ۔ فَقَالَ : إِنَّہَا بَدَنَۃً۔ فَقَالَ : ارْکَبْہَا ۔ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۳]
(١٠٢٠٧ ) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو قربانی کے جانور کو چلا رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس پر سواری کر۔ اس نے کہا : یہ بیت اللہ کی قربانی کا جانور ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو یا تین مرتبہ فرمایا تو اس پر سواری کر۔

10212

(۱۰۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ : سُئِلَ جَابِرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رُکُوبِ الْہَدْیِ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ارْکَبْہَا بِالْمَعْرُوفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَیْہَا حَتَّی تَجِدَ ظَہْرًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۴]
(١٠٢٠٨ ) ابوزبیر فرماتے ہیں کہ حضرت جابر (رض) سے قربانی کے جانور پر سواری کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے س ناکہ تو اچھائی کے ساتھ سوار ہو جب تو مجبور کردیا جائے اس کی جانب یہاں تک کہ تو دوسری سواری پائے۔

10213

(۱۰۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ رُکُوبِ الْہَدْیِ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : ارْکَبْہَا بِالْمَعْرُوفِ حَتَّی تَجِدَ ظَہْرًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ وَرُوِّینَا عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا اضْطُرِرْتَ إِلَی بَدَنَتِکَ فَارْکَبْہَا رُکُوبًا غَیْرَ فَادِحٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۴]
(١٠٢٠٩ ) ابوزبیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے قربانی کے جانور پر سواری کرنے کے بارے میں سوال کیا، فرماتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ تو اس پر اچھائی کے ساتھ سواری کر یہاں تک کہ تو دوسری سواری پالے۔
(ب) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تو اپنے قربانی کے جانور کی طرف مجبور ہوجائے، تو اس پر سواری کر لیکن دشواری پیدا نہ کرنا۔

10214

(۱۰۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ زُہَیْرٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِیرَۃَ یَعْنِی ابْنَ حَذَفٍ الْعَبْسِیَّ سَمِعَ رَجُلاً مِنْ ہَمْدَانَ سَأَلَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَجُلٍ اشْتَرَی بَقَرَۃً لِیُضَحِّیَ بِہَا فَنُتِجَتْ فَقَالَ : لاَ تَشْرَبْ لَبَنَہَا إِلاَّ فَضْلاً فَإِذَا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ فَاذْبَحْہَا وَوَلَدَہَا عَنْ سَبْعَۃٍ۔ [حسن]
(١٠٢١٠ ) مغیرہ بن حذف عبسی نے ہمدان کے ایک آدمی سے سنا، اس نے حضرت علی (رض) سے ایک گائے کے متعلق پوچھا جو اس نے قربانی کے لیے خریدی کہ اس نے بچہ جنم دیا ؟ آپ (رض) نے فرمایا : اس کا زائد دودھ (یعنی بچے سے بچا ہوا) پیا جاسکتا ہے، جب قربانی کا دن ہو تو گائے اور اس کے بچے کو سات آدمیوں کی جانب سے ذبح کر دے۔

10215

(۱۰۲۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : إِذَا نُتِجَتِ الْبَدَنَۃُ فَلْیُحْمَلْ وَلَدُہَا حَتَّی یُنْحَرَ مَعَہَا فَإِنْ لَمْ یَجِدْ لَہُ مَحْمِلاً فَلْیُحْمَلْ عَلَی أُمِّہِ حَتَّی یُنْحَرَ مَعَہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۴]
(١٠٢١١ ) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے تھے کہ جب قربانی کا جانور بچے کو جنم دے تو اس کے بچے کو اس پر لاد دیا جائے اور قربانی کے دن بچے کو بھی اس کے ساتھ ہی ذبح کردیا جائے۔ اگر کوئی دوسری سواری نہ ملے جس پر اس کو رکھا جاسکے تو اس کی والدہ پر ہی اس کو سوار کرلیں اور قربانی کے دن دونوں (یعنی ماں اور بچے) کو ذبح کردیں۔

10216

(۱۰۲۱۲) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : إِذَا اضْطُرِرْتَ إِلَی بَدَنَتِکَ فَارْکَبْہَا رُکُوبًا غَیْرَ فَادِحٍ وَإِذَا اضْطُرِرْتَ إِلَی لَبَنِہَا فَاشْرَبْ مَا بَعْدَ رِیِّ فَصِیلِہَا فَإِذَا نَحَرْتَہَا فَانْحَرْ فَصِیلَہَا مَعَہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک۸۴۷]
(١٠٢١٢ ) ہشام بن عروہ کے والد فرماتے ہیں کہ جب قربانی والے جانور پر سواری کے لیے تو مجبور ہوجائے تو اس پر سواری کے بغیر مشقت ڈالے اور جب تو اس کے دودھ کی طرف مجبور ہو تو اس کے بچے کو سیراب کرنے کے بعد جو باقی ہو پی لو۔ جب تو اس کو ذبح کرے تو اس کے بچے کو بھی اس کے ساتھ ہی ذبح کر۔

10217

(۱۰۲۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا التَّبُوذَکِیُّ : مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ بِالْمَدِینَۃِ أَرْبَعًا وَنَحْنُ مَعَہُ وَصَلَّی بِذِی الْحُلَیْفَۃِ الْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ بَاتَ بِہَا حَتَّی إِذَا أَصْبَحَ رَکِبَ رَاحِلَتَہُ حَتَّی إِذَا عَلَتْ بِہِ عَلَی الْبَیْدائِ کَبَّرَ وَسَبَّحَ وَحَمِدَ ثُمَّ أَہَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ ثُمَّ أَہَلَّ بِہِمَا النَّاسُ حَتَّی إِذَا قَدِمْنَا أَمَرَہُمْ فَجَعَلُوہَا عُمْرَۃً ثُمَّ أَہَلُّوا بِالْحَجِّ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ وَنَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِیَدِہِ قِیَامًا وَذَبَحَ بِالْمَدِینَۃِ کَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۷۶]
(١٠٢١٣ ) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت پڑھائی اور ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت پڑھائی۔ پھر یہاں رات گزاری اور صبح کے وقت اپنی سواری پر سوار ہوئے۔ جب سواری بیدا پہاڑی پر چڑھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ اکبر، سبحان اللہ اور الحمد للہ کہا، پھر حج و عمرہ کا تلبیہ کہا۔ پھر لوگوں نے بھی حج و عمرہ کا تلبیہ کہا۔ جب ہم آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : پھر لوگوں نے بھی حج و عمرہ کا تلبیہ کہا۔ جب ہم آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو عمرہ میں تبدیل کر دو، پھر ٨ ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھ لینا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات قربانیاں اپنے ہاتھ سے کھڑے کر کے کیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں سینگوں والے دو مینڈھے ذبح کیے۔

10218

(۱۰۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ لُحَیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرْطٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَفْضَلُ الأَیَّامِ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ یَوْمُ الْقَرِّ یَسْتَقِرُّ فِیہِ النَّاسُ ۔ وَہُوَ الَّذِی یَلِی یَوْمَ النَّحْرِ قُدِّمْنَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہِ بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فَطَفِقْنَ یَزْدَلِفْنَ إِلَیْہِ بِأَیَّتِہِنَّ یَبْدَأُ فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُہَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَلِمَۃً خَفِیَّۃً لَمْ أَفْہَمْہَا فَقُلْتُ لِلَّذِی إِلَی جَنْبِی مَا قَالَ قَالَ : مَنْ شَائَ اقْتَطَعَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۶۵]
(١٠٢١٤ ) عبداللہ بن فرط فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ہاں افضل دن قربانی کے ہیں، پھر قربانی کا دوسرا دن جس میں لوگ ٹھہرتے ہیں، یعنی وہ دن جو قربانی کے ساتھ ملا ہوا ہو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے چھ یا سات قربانی کے جانور کیے گئے۔ وہ قربانیاں آپ کے قریب ہونا شروع ہوئیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں سے کس سے ابتدا کرتے ہیں۔ جب وہ اپنے پہلوں کے بل گرپڑے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (ہلکا سا کوئی کلمہ) آہستہ کوئی بات کہی، میں اس کو سمجھ نہ پایا۔ میں نے اس شخص سے کہا جو میرے پہلو میں تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا ہے ؟ اس نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو چاہے کاٹ لے۔

10219

(۱۰۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍعَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَتَی عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ یَنْحَرُ بَدَنَتَہُ بَارِکَۃً فَقَالَ : ابْعَثْہَا قِیَامًا مُقَیَّدَۃً سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ عَنْ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۲۷]
(١٠٢١٥ ) زیاد بن جبیر فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنے اونٹ کو بٹھا کر ذبح کر رہا تھا، فرمانے لگے : اس کو کھڑا کرے باندھ لو ، یہ تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے۔

10220

(۱۰۲۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَنْحَرُ بَدَنَتَہُ وَہِیَ قَائِمَۃٌ مَعْقُولَۃٌ إِحْدَی یَدَیْہَا صَافِنَۃٌ۔ [صحیح]
(١٠٢١٦ ) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا کہ وہ قربانی کے اونٹ کو کھڑا کر کے اس کی اگلی ٹانگوں میں سے ایک باندھ دی، وہ تین ٹانگوں پر کھڑا تھا اور آپ نحر کر رہے تھے۔

10221

(۱۰۲۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَانَ یَقْرَأُ ہَذَا الْحَرْفَ {فَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہَا صَوَافِنَ} یَقُولُ : مَعْقُولَۃً عَلَی ثَلاَثٍ یَقُولُ بِاسْمِ اللَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ قَالَ فَسُئِلَ عَنْ جُلُودِہَا فَقَالَ : یَتَصَدَّقُ بِہَا أَوْ یَنْتَفِعُ بِہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۹/ ۱۵۲]
(١٠٢١٧ ) ابوظبیان فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) یہ حرف تلاوت کرتے فَاذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْھَا صَوَآفَّ ” تم اللہ کا نام ذکر کرو ان پر پنڈلیوں کو باندھ کر “ اور فرماتے کہ تینوں پنڈلیاں باندھی ہوں۔ پھر فرماتے : باسم اللہ واللہ اکبر، اے اللہ ! تیری طرف سے ہے اور تیرے لیے ہے۔ راوی کہتے ہیں : قربانی کی کھال کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمانے لگے کہ صدقہ کر دے یا خود نفع اٹھالے۔

10222

(۱۰۲۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : مَنْ قَرَأَہَا صَوَافِنَ قَالَ مَعْقُولَۃً وَمَنْ قَرَأَہَا صَوَافَّ تُصَفُّ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
(١٠٢١٨ ) مجاہد فرماتے ہیں کہ جس نے صَو َآفَّینَ پڑھا، فرماتے ہیں کہ وہ بندھا ہوا ہو اور جس نے صَوَآفَّ پڑھا ہے ، مراد سامنے صف باندھے ہوئے۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ٩/ ١٥٢]

10223

(۱۰۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَصْحَابَہُ کَانُوا یَنْحَرُونَ الْبَدَنَۃَ مَعْقُولَۃَ الْیُسْرَی قَائِمَۃً عَلَی مَا بَقِیَ مِنْ قَوَائِمِہَا۔ حَدِیثُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ مَوْصُولٌ وَحَدِیثُہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۶۷]
(١٠٢١٩ ) عبدالرحمن بن سابط فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ (رض) اونٹوں کو نحر کرتے تو الٹا پاؤں باندھتے تھے اور وہ باقی تین ٹانگوں پر کھڑا ہوتا تھا۔

10224

(۱۰۲۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ الْبَصْرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ الأَزْدِیِّ قَالَ سَمِعْتُ غَرْفَۃَ بْنَ الْحَارِثِ الْکِنْدِیَّ قَالَ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَأُتِیَ بِالْبُدْنِ فَقَالَ : ادْعُوا لِی أَبَا حَسَنٍ ۔ فَدُعِیَ لَہُ عَلِیٌّ فَقَالَ لَہُ : خُذْ بِأَسْفَلِ الْحَرْبَۃِ ۔ وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِأَعْلاَہَا ثُمَّ طَعَنَا بِہَا الْبُدْنَ فَلَمَّا فَرَغَ رَکِبَ بَغْلَتَہُ وَأَرْدَفَ عَلِیًّا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۶۶]
(١٠٢٢٠ ) عبداللہ بن حارث ازدی کہتے ہیں کہ میں نے عرفہ بن حارث کندی سے سنا کہ میں حجۃ الوداع میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ موجود تھا، اونٹ لائے گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوحسن کو بلاؤ تو حصرت علی (رض) کو بلایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : برچھی کی نیچے والی جانب پکڑو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برچھی کی اوپر والی جانب پکڑی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ کو ماری جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ ہوئے تو اپنے خچر پر سوار ہوئے اور حضرت علی (رض) کو پیچھے سوار کیا۔

10225

(۱۰۲۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَرِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: ضَحَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِکَبْشَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ فَرَأَیْتُہُ وَاضِعًا قَدَمَہُ عَلَی صِفَاحِہِمَا یُسَمِّی وَیُکَبِّرُ فَذَبَحَہُمَا بِیَدِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۲۳۳]
(١٠٢٢١ ) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے قربان کیے۔ میں نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی گردنوں پر اپنے قدم رکھے ہوئے تھے، پھر بسم اللہ واللہ اکبر کہا۔ ان دونوں کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کیا۔

10226

(۱۰۲۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : ذَبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بَقَرَۃً یَوْمَ النَّحْرِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۹]
(١٠٢٢٢ ) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن حضرت عائشہ (رض) کی جانب سے ایک گائے ذبح کی۔

10227

(۱۰۲۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمُوسَوِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الْحَنْظَلِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی صِفَّۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ نَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثًا وَسِتِّینَ وَنَحَرَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا غَبَرَ وَکَانَتْ مَعَہُ مِائَۃُ بَدَنَۃٍ ثُمَّ أُخِذَ مِنْ لَحْمِ کُلِّ بَدَنَۃٍ بَضْعَۃٌ وَطُبِخَ جَمِیعًا فَأَکَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَشَرِبَا مِنَ الْمَرَقِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(١٠٢٢٣ ) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کا طریقہ بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن ٦٣ اونٹ خود نحر کیے اور باقی حضرت علی (رض) نے نحر کیے۔ آپ کی سو قربانیاں تھیں۔ پھر ہر قربانی سے گوشت کا ایک ٹکڑا لیا گیا اور ان تمام کو اکٹھا پکا دیا گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت علی (رض) نے گوشت کھایا اور شوربہ پیا۔

10228

(۱۰۲۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَیَعْلَی ابْنَا عُبَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا نَحَر رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بُدْنَہُ فَنَحَرَ ثَلاَثِینَ بِیَدِہِ وَأَمَرَنِی فَنَحَرْتُ سَائِرَہَا۔ قَالَ الشَّیْخُ کَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ وَرِوَایَۃُ جَعْفَرٍ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۶۴]
(١٠٢٢٤ ) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹ کو نحر کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیس اونٹ اپنے ہاتھ سے نحر کیے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا میں نے تمام کو نحر کردیا۔

10229

(۱۰۲۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أُشْتَۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ إِمَامُ مَسْجِدِ الْکُوفَۃِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ مَالِکٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ الثُّمَالِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا فَاطِمَۃُ قَوْمِی فَاشْہَدِی أُضْحِیَتَکِ فَإِنَّہُ یُغْفَرُ لَکِ بِأَوَّلِ قَطْرَۃٍ تَقْطُرُ مِنْ دَمِہَا کُلُّ ذَنْبٍ عَمِلْتِیہِ وَقُولِی إِنَّ صَلاَتِی وَنُسُکِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا لَکَ وَلأَہْلِ بَیْتِکَ خَاصَّۃً فَأَہْلُ ذَلِکَ أَنْتُمْ أَمْ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً قَالَ : بَلْ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ لَمْ نَکْتُبْہُ مِنْ حَدِیثِ عِمْرَانَ إِلاَّ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ وَلَیْسَ بِقَوِیٍّ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ بِإِسْنَادِہِ عَنْ عَلِیٍّ وَعَمْرُو بْنُ خَالِدٍ مَتْرُوکٌ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَذْبَحُ نَسِیکَۃَ الْمُسْلِمِ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَذْبَحَ نَسِیکَۃَ الْمُسْلِمِ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ وَنَحْنُ نَکْرَہُ مِنْ ذَلِکَ مَا کَرِہَا وَإِنْ فَعَلَ فَلاَ إِعَادَۃَ عَلَی صَاحِبِہِ لِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَطَعَامُ الَّذِینَ أُوتُوا الْکِتَابَ حِلٌّ لَکُمْ} یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ ذَبَائِحَہُمْ وَنَحْنُ نَذْکُرُہُ بِتَمَامِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِ الذَّبَائِحِ۔ [منکر۔ اخرجہ الحاکم: ۴/ ۲۴۷]
(١٠٢٢٥ ) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فاطمہ ! اپنی قربانی کے پاس جاؤ ، کیوں کہ اس کے خون کے پہلے قطرہ کے ساتھ ہی تمہارے سارے گناہ معاف کردیے جائیں گے جو آپ سے سرزد ہوئے اور کہو کہ میری نماز، قربانی اور میرا جینا، مرنا اللہ رب العالمین کے لیے ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کا میں حکم دیا گیا ہوں اور میں فرمان برداری کرنے والوں میں سے ہوں، کہا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ آپ اور آپ کے گھر والوں کے لیے خاص ہے یا عام مسلمانوں کے لیے ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ عام مسلمانوں کے لیے۔
(ب) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مسلمان کی قربانی یہودی یا عیسائی ذبح نہ کرے۔
(ج) ابن عباس (رض) کراہت محسوس کرتے تھے کہ مسلمان کی قربانی یہودی یا عیسائی کرے اور ہم بھی اس کو مکروہ خیال کرتے ہیں جس کو انھوں نے مکروہ خیال کیا، اگر کسی نے ایسا کیا تو اس قربانی والے پر اعادہ نہیں یعنی دوبارہ قربانی نہیں کرنی پڑے گی۔ اللہ کا فرمان : { وَ طَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ } الآیۃ (المائدۃ : ٥) ” اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے جائز ہے۔

10230

(۱۰۲۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الرَّازِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنِ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : کُلُّ مِنًی مَنْحَرٌ وَکُلُّ أَیَّامِ التَّشْرِیقِ ذَبْحٌ۔ [منکر۔ اخرجہ احمد ۴/ ۸۲]
(١٠٢٢٦ ) حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : منیٰ کا میدان مکمل قربان گاہ ہے اور ایام تشریق
(١١، ١٢، ١٣ ذوالحج) تمام قربانی کے ایام ہیں۔

10231

(۱۰۲۲۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَیَّامُ التَّشْرِیقِ کُلُّہَا ذَبْحٌ ۔ الأَوَّلُ مُرْسَلٌ وَہَذَا غَیْرُ قَوِیٍّ لأَنَّ رَاوِیَہُ سُوَیْدٌ وَقَدْ رَوَاہُ أَبُو مُعَیْدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جُبَیْرٍ وَہُوَ قَوْلُ عَطَائٍ وَالْحَسَنُ وَنَحْنُ نَذْکُرُہُ بِتَمَامِہِ إِنْ شَائَ اللَّہُ فِی کِتَابِ الضَّحَایَا۔ [منکر۔ انظر قبلہ]
(١٠٢٢٧ ) حضرت جبیر بن مطعم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایامِ تشریق تمام ذبح کے دن ہیں۔

10232

(۱۰۲۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ یَعْنِی الشَّیْبَانِیَّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : وَقَفْتُ ہَا ہُنَا بِعَرَفَۃَ وَعَرَفَۃُ کُلُّہَا مَوْقِفٌ وَوَقَفْتُ ہَا ہُنَا بِجَمْعٍ وَجَمْعٌ کُلُّہَا مَوْقِفٌ وَنَحَرْتُ ہَا ہُنَا وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ فَانْحَرُوا فِی رِحَالِکُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(١٠٢٢٨ ) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے عرفہ میں یہاں قیام کیا ہے اور عرفہ تمام قیام کی جگہ ہے اور میں نے مزدلفہ میں یہاں قیام کیا ہے اور مزدلفہ تمام قیام کی جگہ ہے اور منیٰ میں میں نے یہاں قربانی نحر کی اور منیٰ مکمل قربانی کرنے کی جگہ ہے، تم اپنے گھروں میں قربانی کرلو۔

10233

(۱۰۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّ عَرَفَۃَ مَوْقِفٌ وَکُلُّ مُزْدَلَفِۃَ مَوْقِفٌ وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ طَرِیقٌ وَمَنْحَرٌ ۔ قَالَ یَعْقُوبُ : أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عِنْدَ أَہْلِ بَلَدِہِ الْمَدِینَۃِ ثِقَۃٌ مَأْمُونٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۳۷]
(١٠٢٢٩ ) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمام عرفہ وقوف کی جگہ ہے اور تمام مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے اور تمام منیٰ قربانی گاہ ہے اور مکہ کی گلیاں اور راستے بھی قربانی کی جگہ ہیں۔

10234

(۱۰۲۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَنَاحِرُ الْبُدْنِ بِمَکَّۃَ وَلَکِنَّہَا نُزِّہَتْ عَنِ الدِّمَائِ وَمِنًی مِنْ مَکَّۃَ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٠٢٣٠ ) حضرت عطاء ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اونٹ کو نحر کرنے کی جگہ مکہ ہے، لیکن اس کو خونوں سے پاک کردیا گیا ہے اور منیٰ بھی مکہ ہی سے ہے۔

10235

(۱۰۲۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی عَطَاء ٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّمَا الْمَنْحَرُ بِمَکَّۃَ وَلَکِنَّ نُزِّہَتْ عَنِ الدِّمَائِ قَالَ : ابْنُ عَبَّاسٍ الْقَائِلُ وَمَکَّۃُ مِنْ مِنًی۔ [صحیح]
(١٠٢٣١) عطاء حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نحر کی جگہ تو مکہ ہے لیکن اس کو خونوں سے پاک گیا ہے اور ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مکہ بھی منیٰ سے ہے۔

10236

(۱۰۲۳۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَطَاء ٌ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یَنْحَرُ بِمَکَّۃَ وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ لَمْ یَکُنْ یَنْحَرُ بِمَکَّۃَ کَانَ یَنْحَرُ بِمِنًی۔ [صحیح]
(١٠٢٣٢ ) عطاء بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) مکہ میں اونٹ کو نحر کرتے لیکن ابن عمر (رض) مکہ میں نحر نہ کرتے بلکہ منیٰ میں کیا کرتے تھے۔

10237

(۱۰۲۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَنْحَرُ بِالْمَنْحَرِ۔ [صحیح]
(١٠٢٣٣ ) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نحر کی جگہ پر ہی نحر کرتے یعنی منیٰ میں قربانی کرتے۔

10238

(۱۰۲۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بِمِثْلِہِ۔ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ یَعْنِی مَنْحَرَ النَّبِیِّ -ﷺ- رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الْعُمَرِیِّ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَنْحَرُ بِمَکَّۃَ عِنْدَ الْمَرْوَۃِ وَیَنْحَرُ بِمِنًی عِنْدَ الْمَنْحَرِ۔ [صحیح]
(١٠٢٣٤ ) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نحر کی جگہ ہی قربانی کرتے۔
(ب) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) مکہ میں قربانی کو نحر کرتے مروہ کے نزدیک اور منیٰ میں نحر کرتے قربان گاہ کے پاس۔

10239

(۱۰۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ فِی صِفَۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ ثَلاَثًا وَسِتِّینَ بَدَنَۃً وَأَعْطَی عَلِیًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ وَأَشْرَکَہُ فِی ہَدْیِہِ ثُمَّ أَمَرَ مِنْ کُلِّ بَدَنَۃٍ بِبَضْعَۃٍ فَجُعِلَتْ فِی قِدْرٍ فَطُبِخَتْ فَأَکَلاَ مِنْ لَحْمِہَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِہَا ثُمَّ أَفَاضَ إِلَی الْبَیْتِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
(١٠٢٣٥ ) حضرت جابر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج کے بارے میں بیان فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قربان گاہ کی طرف گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٦٣ اونٹ نحر کیے اور باقی حضرت علی (رض) کو عطا کیے وہ حضرت علی (رض) نے نحر کیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اپنی ہدی میں شریک کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر قربانی سے گوشت کا ٹکڑا لانے کا حکم دیا، اسے ایک ہنڈیا میں ڈال کر پکایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت کھایا اور شوربہ پیا۔ پھر گھر چلے گئے۔

10240

(۱۰۲۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : نَحَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْحَجِّ مِائَۃَ بَدَنَۃً نَحَرَ مِنْہَا بِیَدِہِ سِتِّینَ وَأَمَرَ بِبَقِیَّتِہَا فَنُحِرَتْ فَأُخِذَ مِنْ کُلِّ بَدَنَۃٍ بَضْعَۃً فَجُمِعَتْ فِی قِدْرٍ فَأَکَلَ مِنْہَا وَحَسَا مِنْ مَرَقِہَا قِیلَ لِمُحَمَّدٍ لِیَکُونَ قَدْ أَکَلَ مِنْ کُلِّہَا قَالَ مُحَمَّدٌ نَعَمْ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۱/۳۱۴]
(١٠٢٣٦ ) مقسم حضرت ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کے موقعہ پر سو اونٹ نحر کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے ٥٠ اونٹ نحر کیے۔ اور باقی کے متعلق آپ نے حکم دیا، ان کو نحر کردیا گیا، پھر ہر قربانی سے گوشت کا ایک ٹکڑا لیا گیا، ایک ہنڈیا میں جمع کیے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا گوشت کھایا اور شوربہ پیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا کہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان تمام سے کھایا ؟ آپ نے فرمایا : ہاں۔

10241

(۱۰۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَہَیْتَ عَنْ أَکْلِ لُحُومِ الضَّحَایَا بَعْدَ ثَلاَثٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا نَہَیْتُکُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّۃِ الَّتِی دَفَّتْ حَضْرَۃَ الأَضْحَی فَکُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم۱۹۷۱]
(١٠٢٣٧ ) عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانیوں کے گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کیا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہیں فاقہ کشوں کی قوم کی وجہ سے منع کیا تھا جو قربانی کے وقت حاضر ہوتی تھی۔ فرمایا : کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ بھی کرو۔

10242

(۱۰۲۳۸) وَرُوِّینَا عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ : بَعَثَ مَعِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ بِہَدْیٍ تَطَوُّعًا فَقَالَ لِی : کُلْ أَنْتَ وَأَصْحَابُکَ ثُلُثًا وَتَصَدَّقْ بِثُلُثٍ وَابْعَثْ إِلَی أَہْلِ أَخِی عُتْبَۃَ ثُلُثًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ فَذَکَرَہُ۔
(١٠٢٣٨ ) علقمہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود نے میرے ساتھ نفلی ہدی روانہ کی اور فرمایا : کھاؤ اور اپنے ساتھیوں کو ایک تہائی کھلانا (ایک حصہ) اور ایک حصہ صدقہ کردینا اور ایک حصہ میرے بھائی عتبہ کے گھر والوں کو دے دینا۔ (یعنی قربانی کے گوشت کے تین حصے کر کے تقسیم کیا جائے) [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ٩٧٠٢)

10243

(۱۰۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ لُحَیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرْطٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَعْظَمَ الأَیَّامِ عِنْدَ اللَّہِ یَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ یَوْمُ الْقَرِّ وَہُوَ الَّذِی یَلِیہِ ۔ قَالَ وَقُدِّمْنَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فَطَفِقْنَ یَزْدَلِفْنَ إِلَیْہِ بِأَیَّتِہِنَّ یَبْدَأُ فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُہَا تَکَلَّمَ بِکَلِمَۃٍ خَفِیَّۃٍ لَمْ أَفْہَمْہَا فَقُلْتُ لِلَّذِی یَلِینِی مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ قَالَ : مَنْ شَائَ اقْتَطَعَ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۰۲۱۴]
(١٠٢٣٩ ) عبداللہ بن فرط فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے نزدیک تمام دنوں سے افضل دن قربانی کا ہے، پھر اس کے بعد آنے والا یعنی دوسرا دن۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے چھ یا پانچ قربانیاں لائی گئیں۔ وہ قربانیاں آپ کے قریب ہونا شروع ہوئیں کہ ان میں سے کس سے آپ ابتدا کرتے ہیں، جب وہ اپنے پہلوں کے بل گرپڑیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آہستہ سے بات کی۔ میں اس کو سمجھ نہ پایا ، میں نے اپنے پاس بیٹھنے والے سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فرمایا ہے تو اس نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کا دل چاہے کاٹ لے۔

10244

(۱۰۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ أَخْبَرَہُ مُسْلِمٌ الْمُصَبِّحُ : أَنَّہُ رَأَی ابْنَ عُمَرَ أَفَاضَ وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْ لَحْمِ نُسُکِہِ شَیْئًا۔ [صحیح]
(١٠٢٤٠ ) مسلم مصبح فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا ، وہ واپس آگئے اور انھوں نے قربانی کے گوشت سے کچھ نہیں کھایا۔

10245

(۱۰۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہَمِ السِّمَرِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا حَصِینٌ قَالَ : سُئِلَ مُجَاہِدٌ أَیَأْکُلُ الرَّجُلُ مِنْ ضَحِیَّتِہِ؟ قَالَ : لاَ یَضُرُّہُ أَنْ لاَ یَأْکُلَ مِنْہَا إِنَّمَا قَوْلُہُ تَعَالَی {فَکُلُوا مِنْہَا} مِثْلُ قَوْلِہِ {وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا} فَمَنْ شَائَ اصْطَادَ۔[صحیح]
(١٠٢٤١ ) حصین فرماتے ہیں کہ مجاہد سے سوال کیا گیا : کیا آدمی اپنی قربانی کا گوشت کھالے ؟ فرمایا : اگر اپنی قربانی کا گوشت نہ بھی کھائے تو کوئی نقصان نہیں۔ اللہ کا فرمان : { فَکُلُوْا مِنْھَا } الآیۃ (البقرۃ : ٥٨) ” تم اس سے کھاؤ۔ “ { وَ اِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا } الآیۃ (المائدۃ : ٢) ” جب تم حلال ہوجاؤ تو شکار کرو۔ جو چاہے شکار کرے۔ ‘ـ‘

10246

(۱۰۲۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ وَعَبْدُ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیُّ أَنَّ مُجَاہِدًا أَخْبَرَہُمَا أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی لَیْلَی أَخْبَرَہُ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یَقُومَ عَلَی بُدْنِہِ وَأَنْ یَقْسِمَ بُدْنَہُ کُلَّہَا لُحُومَہَا وَجُلُودَہَا وَجِلاَلَہَا فِی الْمَسَاکِینِ وَلاَ یُعْطِی فِی جِزَارَتِہَا مِنْہَا شَیْئًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۳۰]
(١٠٢٤٢ ) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو قربانیوں پر کھڑے ہونے کا حکم دیا اور قربانیوں کے گوشت، کھالیں اور جھول مساکین میں تقسیم کردیے جائیں اور قصائی کو اجرت میں اس سے کوئی چیز نہ دی جائے۔

10247

(۱۰۲۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَعْرُوفُ بِالتُّرْکِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالَ یَحْیَی حَدَّثَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أَقُومَ عَلَی بُدْنِہِ وَأَنْ أَتَصَدَّقَ بِلَحْمِہَا وَجُلُودِہَا وَأَجِلَّتِہَا وَأَنْ لاَ یُعْطَیَ الْجَزَّارُ ثُمَّ قَالَ : نَحْنُ نُعْطِیہِ مِنْ عِنْدِنَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۱۷]
(١٠٢٤٣ ) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں قربانیوں کے پاس رہو اور میں ان کے گوشت، کھالیں اور جھول صدقہ کر دوں اور قصائی کو اس سے کچھ نہ دیا جائے۔ پھر فرمایا : قصائی کو ہم اپنے پاس سے دیں گے۔

10248

(۳۳۲) باب لاَ یُبَدِّلُ مَا أَوْجَبَہُ مِنَ الْہَدَایَا بِکَلاَمِہِ بِخَیْرٍ وَلاَ شَرٍّ مِنْہُ
جس جانور کو قربانی کے لیے نامزد کرلیا اس کو تبدیل نہ کیا جائے

10249

(۱۰۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحِیمِ عَنْ جَہْمِ بْنِ الْجَارُودِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَہْدَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَجِیبًا فَأُعْطِیَ بِہَا ثَلاَثَمِائَۃِ دِینَارٍ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَہْدَیْتُ نَجِیبًا فَأُعْطِیتُ بِہَا ثَلاَثَمِائَۃِ دِینَارٍ فَأَبِیعُہَا وَأَشْتَرِی بِثَمَنِہَا بُدْنًا أَوْ قَالَ بَدَنَۃً الشَّکُّ مِنِّی قَالَ : لاَ انْحَرْہَا إِیَّاہَا ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : أَبُو عَبْدِ الرَّحِیمِ خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ خَالُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ رَوَی عَنْہُ حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۷۵۶]
(١٠٢٤٤ ) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے عمدہ قسم کی قربانی لی۔ انھیں تین سو دینار میں ملی، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے ایک قربانی ٣٠٠ سو دینار کی خریدی ہے، کیا میں اس کو فروخت کر کے اس کی قیمت کا اونٹ خرید لوں۔ راوی کو شک ہے کہ بُدْن یا بَدْنہ کے لفظ بولے ہیں، فرمایا : نہیں اس کو قربانی کر۔

10250

(۱۰۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ : أَتَی عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ بُرْمَۃٍ لِی وَالْقَمْلُ یَتَسَاقَطُ عَلَی وَجْہِی فَقَالَ : أَیُؤْذِیکَ ہَوَامُّ رَأْسِکَ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ : قَالَ فَاحْلِقْ وَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّۃَ مَسَاکِینَ أَوِ انْسُکَ نَسِیکَۃً ۔ قَالَ أَیُّوبُ : مَا أَدْرِی بِأَیِّ ذَلِکَ بَدَأَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَعُبَیْدِ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۵۴]
(١٠٢٤٥) کعب بن عجرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے، حدیبیہ کا زمانہ تھا اور میں ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ جوئیں تجھے تکلیف نہیں دیتی ؟ میں نے کہا : ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سر کے بال مونڈ دے تین دن کے روزے رکھ، یا چھ مساکین کو کھانا کھلا یا ایک قربانی کر۔ ایوب کہتے ہیں : میں نہیں جانتا اس نے کس سے ابتدا کی۔

10251

(۱۰۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ سَمِعْتُ عُبَیْدَ بْنَ فَیْرُوزَ یَقُولُ قُلْتُ لِلْبَرَائِ : حَدِّثْنِی عَمَّا کَرِہَ أَوْ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الأَضَاحِیِّ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ہَکَذَا بِیَدِہِ وَیَدِی أَقْصَرُ مِنْ یَدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْبَعٌ لاَ تَجْزِی فِی الأَضَاحِیِّ الْعَوْرَائُ الْبَیِّنُ عَوَرُہَا وَالْمَرِیضَۃُ الْبَیِّنُ مَرَضُہَا وَالْعَرْجَائُ الْبَیِّنُ عَرَجُہَا وَالْکَسِیرُ الَّذِی لاَ یُنْقَی ۔ قَالَ فَإِنِّی أَکْرَہُ أَنْ یَکُونَ نَقْصٌ فِی الأُذُنِ وَالْقَرْنِ قَالَ فَمَا کَرِہْتَ فَدَعْہُ وَلاَ تُحَرِّمْہُ عَلَی غَیْرِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۲۸۰۲]
(١٠٢٤٦ ) عبید بن فیروز کہتے ہیں : میں نے براء سے کہا کہ آپ مجھے بیان کریں کون سے عیب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانیوں میں مکروہ سمجھے یا منع فرمایا۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ کو اس طرح کیا اور میرا ہاتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ سے چھوٹا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چار قسم کے عیب قربانیوں نہیں ہونے چاہییں : 1 کانا جانور جس کا کانا پن ظاہر ہو۔ 2 بیمار جس کا مرض واضح ہو۔ 3 لنگڑا جس کا لنگڑا پن واضح ہو۔ 4 ٹوٹی ہوئی ہڈی جس کا گودہ، مغز ظاہر نہ ہو۔ کہتے ہیں : میں کان اور سینگ میں عیب کو ناپسند کرتا ہوں۔ فرماتے ہیں : جس کو تو ناپسند کرے چھوڑ دے لیکن کسی دوسرے کے اوپر اس کو حرام نہ کر۔

10252

(۱۰۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی حَصِینٍ : أَنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ رَأَی ہَدَایَا لَہُ فِیہَا نَاقَۃٌ عَوْرَائُ فَقَالَ إِنْ کَانَ أَصَابَہَا بَعْدَ مَا اشْتَرَیْتُمُوہَا فَأَمْضُوہَا وَإِنْ کَانَ أَصَابَہَا قَبْلَ أَنْ تَشْتَرُوہَا فَأَبْدِلُوہَا۔ [صحیح]
(١٠٢٤٧ ) ابو حصین فرماتے ہیں کہ ابن زبیر نے اپنی قربانیاں دیکھیں ، ان میں ایک کانی اونٹنی تھی، فرمانے لگے : اگر خریدنے کے بعد کوئی عیب پیدا ہو تو اس کو قربان کر دو۔ اگر عیب خریدنے سے پہلے ہو تو تبدیل کرلو۔

10253

(۱۰۲۴۸) مَا فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ الضُّبَعِیِّ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ سَلَمَۃَ الْہُذَلِیُّ قَالَ : انْطَلَقْتُ أَنَا وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَۃَ مُعْتَمِرَیْنِ قَالَ فَانْطَلَقَ سِنَانٌ مَعَہُ بِبَدَنَۃٍ یَسُوقُہَا فَأَزْحَفَتْ عَلَیْہِ بِالطَّرِیقِ فَعُنِیَ بِشَأْنِہَا إِنْ ہِیَ أُبْدِعَتْ کَیْفَ یَأْتِی لَہَا فَقَالَ : لَئِنْ قَدِمْتُ الْبَلَدَ لأَسْتَحْفِیَنَّ عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَأَصْبَحْتُ فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَائَ قَالَ : انْطَلِقْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ نَتَحَدَّثُ إِلَیْہِ قَالَ فَذَکَرَ لَہُ شَأْنَ بَدَنَتِہِ فَقَالَ : عَلَی الْخَبِیرِ سَقَطْتَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سِتَّ عَشَرَۃَ بَدَنَۃً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَرَہُ فِیہَا قَالَ مَضَی ثُمَّ رَجَعَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَیَّ مِنْہَا قَالَ : انْحَرْہَا ثُمَّ اصْبَغْ نَعْلَیْہَا فِی دَمِہَا ثُمَّ اجْعَلْہَا عَلَی صَفْحَتِہَا فَلاَ تَأْکُلْ مِنْہَا أَنْتَ وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ رُفْقَتِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ مُسَدَّدٌ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ فَقَالَ : ثَمَانَ عَشَرَۃَ بَدَنَۃً وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۵]
(١٠٢٤٨ ) موسیٰ بن سلمہ ہذلی فرماتے ہیں کہ میں اور سنان بن سلمہ دونوں عمرہ کے لیے نکلے۔ سنان اپنے ساتھ اپنی (قربانی) کو لے کر چلے قربانی سفر کی وجہ سے تھک گئی وہ اس کی حالت سے بڑے فکر مند ہوئے۔ اگر وہ تھک گئی تو اس کو کیسے لائیں گے۔ اس نے کہا : اگر میں شہر آیا تو اس کے بارے میں خود پوچھ تاچھ کروں گا۔ کہتے ہیں : جب ہم بطحا وادی میں آئے ، موسیٰ بن سلمہ کہنے لگے : ابن عباس (رض) کے پاس چلو۔ ہم انھیں اپنا واقع بیان کرتے ہیں۔ موسیٰ کہتے ہیں کہ سنان نے اپنی قربانی کا قصہ سنایا، فرمانے لگے : تو نے جاننے والے سے ہی مسئلہ پوچھا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ساتھ ١٦ قربانیاں روانہ کیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بارے میں حکم دیا وہ چلا، پھر واپس آیا، کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اگر کوئی سواری تھک جائے تو پھر میں کیا کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نحر کر، پھر اس کے قلادے والے جوتے اس کے خون میں رنگ کر اس کی گردن پر رکھ نہ تو اور نہ تیرے ساتھیوں میں سے کوئی اس کو کھائے۔
(ب) مسدد عبدالوارث سے بیان کرتے ہیں کہ ١٨ قربانیاں تھیں۔ یہ صحیح ہے۔

10254

(۱۰۲۴۹) فَقَدْ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ عَنْ مُوسَی بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ بِثَمَانِ عَشَرَۃَ بَدَنَۃً مَعَ رَجُلٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ حَدِیثِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَلَمْ یَذْکُرِ الْقَصَّۃَ وَقَالَ : أَزْحَفَ بَدَل أُبْدِعَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح]
(١٠٢٤٩ ) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ساتھ ١٨ قربانیاں روانہ کیں، عبدالوارث کی حدیث کے مثل ذکر کیا ہے، لیکن قصہ ذکر نہیں کیا، اور ابدع کی جگہ ازحف کے لفظ بولے ہیں۔

10255

(۱۰۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ذُؤَیْبًا أَخْبَرَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ مَعَہُ بِبَدَنَتَیْنِ وَأَمَرَہُ إِنْ عَرَضَ لَہُمَا عَطَبٌ أَنْ یَنْحَرَہُمَا ثُمَّ یُغْمِسَ نِعَالَہُمَا فِی دِمَائِہِمَا ثُمَّ لْیَضْرِبْ بِنَعْلِ کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا صَفْحَتَہَا وَلْیُخَلِّہِا وَالنَّاسَ وَلاَ یَأْمُرُ فِیہَا بِأَمْرٍ وَلاَ یَأْکُلُ مِنْہَا ہُوَ وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۲۶]
(١٠٢٥٠ ) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ذوئب نے ان کو خبر دی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ دو اونٹ قربانی کے لیے روانہ کیے اور حکم دیا اگر یہ ہلاک ہونے لگے تو ان کو نحر کردینا اور ان دونوں کے جوتے (یعنی قلادہ والے) ان کے خون میں رنگ کر ان کی گردنوں پر رکھ دینا۔ اس کو اور لوگوں کو چھوڑ دو، کسی بھی معاملہ کا حکم نہیں دینا اور بذات خود اور اس کے ساتھ والے اس سے کچھ نہ کھائیں۔

10256

(۱۰۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ ذُؤَیْبًا الْخُزَاعِیَّ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ مَعَہُ بِالْبُدْنِ وَأَمَرَہَ إِنْ عَطَبَ مِنْہَا شَیْء ٌ أَنْ یَنْحَرَہَا وَأَنْ یَغْمِسَ نَعْلَہَا فِی دَمِہَا وَیَضْرَبَ بِہِ صَفْحَتَہَا وَأَمَرَہُ أَنْ لاَ یَطْعَمَ مِنْہَا شَیْئًا وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ رُفْقَتِہِ وَأَنْ یَقْسِمَہَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ دُونَ قَوْلِہِ وَأَنْ یَقْسِمَہَا۔ [صحیح۔ تقدم]
(١٠٢٥١ ) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ذوائب خزاعی نے انھیں بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے ساتھ قربانی کا ایک اونٹ روانہ کیا اور حکم فرمایا : اگر یہ ہلاک ہونے لگے تو نحر کردینا اور اس کا جوتا اس کے خون میں رنگ کر اس کی گردن پر رکھ دے اور بذات خود اور اس کے ساتھ اس سے کچھ نہ کھانا اور تقسیم کردینا۔
عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلیٰ حضرت سعید بن ابو عروبہ سے نقل فرماتے ہیں لیکن اس میں ان یقسما کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔

10257

(۱۰۲۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ قَالَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أَصْنَعُ بِمَا عَطَبَ مِنَ الْہَدْیِ؟ فَأَمَرَہُ أَنْ یَنْحَرَہَا فَیَطْرَحَ نَعْلَہَا فِی دَمِہَا وَیُخَلِّی بَیْنَہَا وَبَیْنَ النَّاسِ فَیَأْکُلُونَہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۵۱]
(١٠٢٥٢) ہشام بن عروہ کے والد اسلم قبیلہ کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر قربانی تھک جائے تو کیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ وہ اس کو نحر کرے اور جوتے اس کے خون میں ڈالے۔ پھر قربانی اور لوگوں کے درمیان سے ہٹ جائے۔ وہ قربانی کا گوشت کھائیں۔

10258

(۱۰۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ نَاجِیَۃَ الأَسْلَمِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ مَعَہُ بِہَدْیٍ فَقَالَ : إِنْ عَطَبَ فَانْحَرْہُ ثُمَّ اصْبَغْ نَعْلَہُ فِی دَمِہِ ثُمَّ خَلِّ بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّاسِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ الترمذی ۹۱۰]
(١٠٢٥٣) ناجیہ اسلمی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری ساتھ اپنی ہدی روانہ کی اور فرمایا : اگر ہلاک ہونے لگے تو نحر کردینا، پھر اس کے جوتے (قلادہ والے) اس کے خون میں رنگ دینا، پھر اس قربانی اور لوگوں کے درمیان سے ہٹ جانا۔

10259

(۱۰۲۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ سَاقَ بَدَنَۃً تَطَوُّعًا فَعَطَبَتْ فَنَحَرَہَا ثُمَّ خَلَّی بَیْنَہَا وَبَیْنَ النَّاسِ یَأْکُلُونَہَا فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ وَإِنْ أَکَلَ مِنْہَا أَوْ أَمْرَ بِأَکْلِہَا غَرِمَہَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۸۵۲]
(١٠٢٥٤) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جو نفلی قربانی اونٹ کی لے کر چلا وہ ہلاک ہونے لگی تو اس نے نحر کردیا، پھر قربانی اور لوگوں کے درمیان سے ہٹ گیا تاکہ وہ اس کو کھاتے ہیں تو اس کے ذمہ کچھ نہیں۔ اگر اس نے اس سے کچھ کھایا یا کھانے کا حکم دیاتو اس کو چٹی پڑجائے گی۔

10260

(۱۰۲۵۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَ ذَلِکَ۔
(١٠٢٥٥) ایضا۔

10261

(۱۰۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : مَنْ أَہْدَی بَدَنَۃً فَضَلَّتْ أَوْ مَاتَتْ فَإِنَّہَا إِنْ کَانَتْ نَذْرًا أَبْدَلَہَا وَإِنْ کَانَتْ تَطَوُّعًا فَإِنْ شَائَ أَبْدَلَہَا وَإِنْ شَائَ تَرَکَہَا۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ مَوْقُوفٌ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ نَافِعٍ۔ [اخرجہ مالک ۸۵۳]
(١٠٢٥٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے ھدی کا جانور روانہ کیا، پھر وہ گم یا فوت ہوگیا، اگر وہ نذر کا تھا تو پھر اس کا بدل دے گا اگر نفلی ہدی تھی تو اگر چاہے بدل دے وگرنہ چھوڑ دے۔ یہ موقوف صحیح ہے۔

10262

(۱۰۲۵۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَہْدَی بَدَنَۃً تَطَوُّعًا فَعَطَبَتْ فَلَیْسَ عَلَیْہِ بَدَلٌ وَإِنْ کَانَتْ نَذْرًا فَعَلَیْہِ الْبَدَلُ ۔ کَذَا رُوِیَ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَأَظُنُّہُ وَہْمًا۔ فَإِنَّمَا رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ الأَسْلَمِیِّ۔ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ یَلِیقُ بِہِ رَفْعُ الْمَوْقُوفَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر]
(١٠٢٥٧) نافع، ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نفلی ہدی روانہ کی لیکن وہ ہلاک ہوگئی تو اس کے ذمہ بدل نہیں ہے۔ اگر وہ نذر کی تھی تو اس کے ذمہ بدل ہے۔ اوزاعی سے بھی اسی سند سے نقل کیا گیا ہے، میں اس کو وہم خیال کرتا ہوں۔

10263

(۱۰۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنِی نَافِعٌ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَہْدَی تَطَوُّعًا ثُمَّ ضَلَّتْ فَإِنْ شَائَ أَبْدَلَہَا وَإِنْ شَائَ تَرَکَ وَإِنْ کَانَتْ فِی نَذْرٍ فَلْیُبَدِلْ ۔وَرَوَاہُ الْقَرْقَسَائِیُّ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَخَالَفَ الْجَمَاعَۃَ فِی مَتْنِہِ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن خزیمہ ۲۵۷۹]
(١٠٢٥٨) عبداللہ بن عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے نفلی ہدی روانہ کی اور وہ گم ہوگئی تو اگر وہ چاہے تو اس کا بدل دے چاہے تو چھوڑ دے۔ اگر وہ ہدی نذر کی تھی تو اس کا بدل دے۔

10264

(۱۰۲۵۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ وَإِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ الْقَرْقَسَائِیُّ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَہْدَی ہَدْیًا تَطَوُّعًا ثُمَّ عَطَبَ فَإِنْ شَائَ أَکَلَ وَإِنْ شَائَ تَرَکَ وَإِنَ کَانَ نَذْرًا فَلْیُبَدِلْ ۔ وَالصَّوَابُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ثُمَّ الصَّحِیحُ رِوَایَۃُ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر روایۃ القرقسائی عند الدارقطنی ۲/ ۲۴۲]
(١٠٢٥٩) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے نفلی ھدی مکہ روانہ کی، پھر وہ ہلاک ہوگئی تو اگر وہ چاہے تو کھالے چاہے تو چھوڑ دے۔ اگر وہ ہدی نذر کی تھی تو اس کا بدل دے۔

10265

(۱۰۲۶۰) وَقَدْ رُوِیَ بِاللَّفْظِ الأَوَّلِ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا إِلاَّ أَنَّ إِسْنَادَہُ ضَعِیفٌ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْقَاضِی الْمَحَامِلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ فَذَکَرَ فِیہِ : إِذَا ضَلَّتْ ۔ [منکر۔ اخرجہ الدارقطنی ۲/ ۲۴۲]
(١٠٢٦٠) ابن ابی الزناد کی روایت میں ہے کہ جب وہ گم ہوجائے۔

10266

(۱۰۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَزِیعٍ حَدَّثَنَا زِیَادٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْبَکَّائِیَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَہُوَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ سَاقَ ہَدْیًا تَطَوُّعًا فَعَطَبَ فَلاَ یَأْکُلْ مِنْہُ فَإِنَّہُ إِنْ أَکَلَ مِنْہُ کَانَ عَلَیْہِ بَدَلُہُ وَلَکِنْ لِیَنْحَرْہَا ثُمَّ لْیَغْمِسْ نَعْلَہَا فِی دَمِہَا ثُمَّ لْیَضْرِبْ بِہَا جَنْبَہَا وَإِنْ کَانَ ہَدْیًا وَاجِبًا فَلْیَأْکُلْ إِنْ شَائَ فَإِنَّہُ لاَ بُدَّ مِنْ قَضَائِہِ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ خُزَیْمَۃَ : ہَذَا الْحَدِیثُ مُرْسَلٌ بَیْنَ أَبِی الْخَلِیلِ وَبَیْنَ أَبِی قَتَادَۃَ رَجُلٌ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن خزیمہ ۲۵۸۰]
(١٠٢٦١) ابوقتادہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نفلی قربانی مکہ روانہ کی وہ ہلاک ہوگئی، لے کر جانے والا اس سے کچھ نہ کھائے، اگر اس نے اس کا گوشت کھایا تو اس پر بدل ہے، لیکن اس کو نحر کر کے (قلادے والے) جوتے اس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر مارے۔ اگر وہ ہدی واجب تھی تو اگر چاہے تو اس کا گوشت کھالے کیوں کہ اس کی قضا ضروری ہے۔

10267

(۱۰۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّہَا ضَلَّتْ لَہَا بَدَنَتَانِ فَأَرْسَلَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْر بِأُخْرَیَیْنِ فَنَحَرَتْہُمَا ثُمَّ وَجَدَتْ بَعْدَ ذَلِکَ اللَّتَیْنِ ضَلَّتَا فَنَحَرَتْہُمَا۔ [صحیح]
(١٠٢٦٢) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کے دو ہدی کے اونٹ گم ہوگئے، آپ نے عبداللہ بن زبیر (رض) کو دوسرے لینے کے لیے روانہ کیا، ان دونوں کو نحر کردیا، اس کے بعد گم شدہ اونٹ بھی مل گئے، حضرت عائشہ (رض) نے ان کو بھی نحر کردیا۔

10268

(۱۰۲۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ رَبِیعٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ الْمَسْجِدُ الْحَرَامِ وَالأَقْصَی وَمَسْجِدِی ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۳۲]
(١٠٢٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین مساجد کی طرف سفر کر کے جانا درست ہے : بیت اللہ یعنی مسجد حرام (٢) مسجد اقصیٰ (٣) میری مسجد یعنی مسجد نبوی۔

10269

(۱۰۲۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُالْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ أَبِی أَنَسٍ حَدَّثَہُمْ أَنَّ سَلْمَانَ الأَغَرَّ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّمَا یُسَافَرُ إِلَی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ مَسْجِدِ الْکَعْبَۃِ وَمَسْجِدِی وَمَسْجِدِ إِیلِیَائَ وَالصَّلاَۃُ فِی مَسْجِدِی أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَلْفِ صَلاَۃٍ فِی غَیْرِہِ إِلاَّ مَسْجِدِ الْکَعْبَۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ وَثَبَتَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹۷]
(١٠٢٦٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفر تین مساجد کی طرف کیا جاسکتا ہے : مسجد حرام، مسجدی نبوی، مسجد ایلیا یعنی اقصیٰ اور میری مسجد میں نماز پڑھنا مجھے دوسری مسجدوں میں ہزار نماز پڑھنے سے بھی زیادہ محبوب ہے، سوائے مسجد حرام کے۔

10270

(۱۰۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَاخَ بِالْبَطْحَائِ الَّتِی بِذِی الْحُلَیْفَۃِ فَصَلَّی بِہَا قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۴۵۹]
(١٠٢٦٥) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وادیٔ بطحا جو ذوالحلیفہ کے قریب ہے اپنا اونٹ بٹھایا اور نماز پڑھی، نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اس طرح کیا کرتے تھے۔

10271

(۱۰۲۶۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدَ اللَّہِ الْحَافِظُ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَی الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ : أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا صَدَرَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَۃِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَائِ الَّتِی بِذِی الْحُلَیْفَۃِ الَّتِی کَانَ یُنِیخُ بِہَا رَسُولُ اللَّہ -ﷺ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمُسَیَّبِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ عِیَاضٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۵۹]
(١٠٢٦٦) نافع، ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ جب بھی حج یا عمرہ کے لیے نکلتے تو وادیٔ بطحاء میں جو ذوالحلیفہ کے قریب ہے اپنی سواری کو بٹھاتے جہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بٹھایا کرتے تھے۔

10272

(۱۰۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ الْجَحْدَرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُبْدُوسٍ الصَّرَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مَسْعُودٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ النُّمَیْرِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُرِیَ فِی مُعَرَّسِہِ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ فِی بَطْنِ الْوَادِی فَقِیلَ لَہُ : إِنَّکَ بِبَطْحَائَ مُبَارَکَۃٍ قَالَ مُوسَی : وَقَدْ أَنَاخَ سَالِمٌ بِالْمُنَاخِ الَّذِی کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ یُنِیخُ بِہِ یَتَحَرَّی مُعَرَّسَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ أَسْفَلَ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِی بِبَطْنِ الْوَادِی بَیْنَہُ وَبَیْنَ الطَّرِیقِ وَسَطًا مِنْ ذَلِکَ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنِ الْفُضَیْلِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ مُوسَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۲]
(١٠٢٦٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وادی کے نشیب ذوالحلیفہ میں رات کے پچھلے پہر دیکھا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا کہ آپ بطحاء مبارکہ میں ہیں، موسیٰ نے کہا کہ سالم نے اپنی سواری کا اونٹ اسی جگہ بٹھایا جہاں عبداللہ بن عمر (رض) بیٹھا کرتے تھے، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پڑاؤ کی جگہ کو تلاش کرتے تھے۔ وہ مسجد کی نچلی جانب وہ جو وادی کے نشیب میں ہے اور راستہ کے درمیان ہے۔

10273

(۱۰۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ الْمَدِینِیَّ یَقُولُ : الْمُعَرَّسُ عَلَی سِتَّۃِ أَمْیَالٍ مِنَ الْمَدِینَۃِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۲۰۴۵]
(١٠٢٦٨) محمد بن اسحاق مدینی کہتے ہیں کہ پڑاؤ کی جگہ مدینہ سے ٦ میل کی مسافت پر تھی۔

10274

(۱۰۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الأَدَمِیُّ الْقَارِئُ بِبَغْدَادَ فِی مَسْجِدِہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ صَاحِبُ النَّرْسِیِّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ الْفَزَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ یَتَّبِعُ آثَارَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَیُصَلِّی فِیہَا حَتَّی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَزَلَ تَحْتَ شَجَرَۃٍ فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَصُبُّ الْمَائَ تَحْتَہَا حَتَّی لاَ تَیْبَسَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن حبان ۷۰۷۴]
(١٠٢٦٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آثار کی پیروی کرتے تھے اور وہاں ہی نماز پڑھتے تھے، یہاں تک کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک درخت کے نیچے اترے تو ابن عمر (رض) پانی اس کے نیچے بہاتے تاکہ وہ خشک نہ ہو۔

10275

(۱۰۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِی صَخْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا مِنْ أَحَدٍ یُسَلِّمُ عَلَیَّ إِلاَّ رَدَّ اللَّہُ إِلَیَّ رُوحِی حَتَّی أَرُدَّ عَلَیْہِ السَّلاَمَ ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۲۰۴۱۔ احمد ۲/ ۵۲۷]
(١٠٢٧٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مجھے سلام کہتا ہے اللہ میری روح کو واپس لوٹاتے ہیں یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔

10276

(۱۰۲۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمِہْرَجَانِیُّ ابْنُ أَبِی عَلِیِّ السَّقَّائِ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ ثُمَّ أَتَی الْقَبْرَ فَقَالَ : السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا أَبَا بَکْرٍ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا أَبَتَاہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۶۷۲۴]
(١٠٢٧١) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب سفر سے آتے تومسجد میں داخل ہوتے ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر پر آتے اور کہتے : اے اللہ کے رسول ! آپ پر سلامتی ہو۔ اے ابوبکر ! آپ پر بھی سلامتی ہو۔ اے ابا جان ! آپ پر بھی سلامتی ہو۔

10277

(۱۰۲۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقِفُ عَلَی قَبْرِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ یُسَلِّمُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَیَدْعُو ثُمَّ یَدْعُو لأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۳۹۷]
(١٠٢٧٢) عبداللہ بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو دیکھا کہ وہ نبی کی قبر کے نزدیک رک کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کہتے اور دعا کرتے اور ابوبکر و عمر کے لیے بھی دعا کرتے۔

10278

(۱۰۲۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ مَیْمُونٍ أَبُو الْجَرَّاحِ الْعَبَدِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ آلِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ زَارَ قَبْرِی أَوْ قَالَ مَنْ زَارَنِی کُنْتُ لَہُ شَفِیعًا أَوْ شَہِیدًا وَمَنْ مَاتَ فِی أَحَدِ الْحَرَمَیْنِ بَعَثَہُ اللَّہُ فِی الآمِنِینَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ مَجْہُولٌ۔ [منکر۔ اخرجہ الطیالسی ۶۵]
(١٠٢٧٣) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جس نے میری قبر کی زیارت کی یا فرمایا : میری زیارت کی میں اس کا سفارشی یا گواہ ہوں گا، جو فوت ہوگیا دو حرموں میں سے کسی ایک میں تو قیامت کے دن اللہ اسے امن والوں میں اٹھائے گا۔

10279

(۱۰۲۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعِ بْنِ إِسْحَاقَ الْخُزَاعِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَنَدِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَبُو عُمَرَ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِی بَعْدَ مَوْتِی کَانَ کَمَنْ زَارَنِی فِی حَیَاتِی ۔ [باطل۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۱۳۹۷]
(١٠٢٧٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے حج کیا اور میری موت کے بعد میری قبر کی زیارت کی وہ ایسے ہے جیسے اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔

10280

(۱۰۲۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ أَبِی دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ تَفَرَّدَ بِہِ حَفْصٌ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [باطل]
(١٠٢٧٥) خالی۔

10281

(۱۰۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الأَغَرِّ وَمَالِکٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَلْمَانَ عن أَبِیہِ الأَغَرِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : صَلاَۃٌ فِی مَسْجِدِی ہَذَا خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاَۃٍ فِیمَا سِوَاہُ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۳۳]
(١٠٢٧٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری مسجد میں نماز پڑھنا ہزار نماز سے بہتر ہے جو اس کے علاوہ میں پڑھی جائے سوائے مسجد حرام کے۔

10282

(۱۰۲۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : صَلاَۃٌ فِی مَسْجِدِی ہَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلاَۃٍ فِی غَیْرِہِ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۳۹۵]
(١٠٢٧٧) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اس مسجد میں نماز پڑھنا ایک ہزار نماز سے افضل ہے جو اس کے علاوہ مساجد میں پڑھی جائے سوائے مسجد حرام کے۔

10283

(۱۰۲۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الزُّہْرِیُّ الْقَاضِی بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ حَبِیبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : صَلاَۃٌ فِی مَسْجِدِی ہَذَا خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاَۃٍ فِیمَا سِوَاہُ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ وَصَلاَۃٌ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ خَیْرٌ مِنْ مِائَۃِ صَلاَۃٍ فِی مَسْجِدِی ۔ [قوی۔ اخرجہ احمد ۴/۳]
(١٠٢٧٨) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اس مسجد میں نماز پڑھنا ایک ہزار نماز سے افضل ہے جو اس کے علاوہ مساجد ہیں، سوائے مسجد حرام کے اور مسجد حرام میں ایک نماز پڑھنا میری مسجد میں سو نمازیں پڑھنے سے افضل ہے۔

10284

(۱۰۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ بْنِ دَنُوقَا أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ صَخْرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمَسْجِدِ الَّذِی أُسِّسَ عَلَی التَّقْوَی فَقَالَ : ہُوَ مَسْجِدِی ہَذَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم۱۳۹۸]
(١٠٢٧٩) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس مسجد کے بارے میں پوچھاجس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے، فرمایا : وہ میری یہی مسجد ہے۔

10285

(۱۰۲۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ الضَّبِّیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : صَلاَۃٌ فِی مَسْجِدِی ہَذَا تَعْدِلُ أَلْفَ صَلاَۃٍ فِیمَا سِوَاہُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ فَہُوَ أَفْضَلُ ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الاعرابی فی معجمہ ۱/ رقم ۴۷۲]
(١٠٢٨٠) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنا دوسری مساجد میں ہزار نماز پڑھنے کے برابر ہے، سوائے مسجد حرام کے ، کیوں کہ وہ افضل ہے۔

10286

(۱۰۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبَدِیُّ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَا بَیْنَ قَبْرِی وَمِنْبَرِی ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُبَیْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مَا بَیْنَ مِنْبَرِی وَبَیْتِی رَوْضَۃٌ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ وَمِنْبَرِی عَلَی حَوْضِی ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۳۸]
(١٠٢٨١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو حصہ میری قبر اور میرے منبر کے درمیان ہے، ابن عبید کی روایت میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میرے منبر اور گھر کے درمیان میں ہے یہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔

10287

(۱۰۲۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ زَیْدٍ الْمَازِنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا بَیْنَ بَیْتِی وَمِنْبَرِی رَوْضَۃٌ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۳۷]
(١٠٢٨٢) عبداللہ بن زیدمازنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میرے گھر اور منبر کے درمیان ہے وہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔

10288

(۱۰۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا مَکِّیٌّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ : کَانَ سَلَمَۃُ یَعْنِی ابْنَ الأَکْوَعِ یَتَحَرَّی الصَّلاَۃَ عِنْدَ الأُسْطُوَانَۃِ الَّتِی عِنْدَ الْمُصْحَفِ قُلْتُ : یَا أَبَا مُسْلِمٍ أَرَاکَ تَتَحَرَّی الصَّلاَۃَ عِنْدَ ہَذِہِ الأُسْطُوَانَۃِ قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَتَحَرَّی الصَّلاَۃَ عِنْدَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مُوسَی مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ بخاری ۴۸۰]
(١٠٢٨٣) یزید بن ابی عبید فرماتے ہیں کہ سلمہ بن اکوع نماز کا قصد کرتے تھے اس ستون کے پاس جس کے پاس مصحف تھا، میں نے کہا : اے ابومسلم ! آپ اس ستون کے پاس ہی نماز کا قصد کیوں کرتے ہیں، کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ اس ستون کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے۔

10289

(۱۰۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عِیسَی بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا اعْتَکَفَ یُطْرَحُ لَہُ فِرَاشُہُ أَوْ سَرِیرُہُ إِلَی أُسْطُوَانَۃِ التَّوْبَۃِ مِمَّا یَلِی الْقِبْلَۃَ یَسْتَنِدُ إِلَیْہَا فِیمَا قَالَ عَبْدُ الْعَزِیزِ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن ماجہ۱۷۷۴]
(١٠٢٨٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعتکاف کا ارادہ کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بستر یا چارپائی توبہ کے ستون کے پاس بچھا دیا جاتا جس کے ساتھ آپ ٹیک لگاتے تھے، جو قبلہ کی جانب تھا۔

10290

(۱۰۲۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصَّبْغِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَخِی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ فِی الأُسْطُوَانَۃِ الَّتِی ارْتَبَطَ إِلَیْہَا أَبُو لُبَابَۃَ الثَّالِثَۃُ مِنَ الْقَبْرِ وَہِیَ الثَّالِثَۃُ مِنَ الرَّحْبَۃِ۔[ضعیف]
(١٠٢٨٥) حضرت نافع، عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ ستون جس کے ساتھ ابولبابہ نے اپنے آپ کو باندھا قبر اور صحن کی جانب سے تیسرا ہے۔

10291

(۱۰۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مِنْبَرِی عَلَی تُرْعَۃٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّۃِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الصَّغَانِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ رَفَعَہُ ہِشَامٌ وَلَمْ یَرْفَعْہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ فِی أَصَحِّ الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۵/ ۳۳۵]
(١٠٢٨٦) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا منبر جنت کے کسی دروازے پر ہے۔

10292

(۱۰۲۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَہْلٍ أَنَّہُ قَالَ : کُنَّا نَقُولُ إِنَّ الْمِنْبَرَ عَلَی تُرْعَۃٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّۃِ قَالَ سَہْلٌ : ہَلْ تَدْرُونَ مَا التُّرْعَۃُ؟ قلنَا : نَعَمْ الْبَابُ۔قَالَ : نَعَمْ ہُوَ الْبَابُ۔ وَرُوِیَ عَنْہُ مَرْفُوعًا عَلَی لَفْظٍ آخَرَ۔ [صحیح]
(١٠٢٨٧) عبدالعزیز بن ابی حازم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں جو حضرت سہل سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم کہتے ہیں : منبر جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر ہے، سہل کہنے لگے : ” ترعۃ “ کس کو کہتے ہیں ؟ ہم نے کہا : دروازے کو۔ کہنے لگے : ہاں دروازہ ہی ہے۔

10293

(۱۰۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَا بَیْنَ بَیْتِی وَمِنْبَرِی رَوْضَۃٌ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ وَقَوَائِمُ مِنْبَرِی رَوَاتِبُ فِی الْجَنَّۃِ ۔ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ وَاخْتُلِفَ عَنْہُ فِی مَتْنِہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٢٨٨) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میرے گھر اور منبر کے درمیان ہے جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے اور میرے منبر کے پائے جنت میں ثبت ہیں۔

10294

(۱۰۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَعْقُوبَ الإِیَادِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو یَعْنِی ابْنَ عَلْقَمَۃَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مِنْبَرِی ہَذَا عَلَی تُرْعَۃٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّۃِ ۔ زَادَ سَعِیدٌ فِی رِوَایَتِہِ قِیلَ لِمُحَمَّدٍ : مَا التُّرْعَۃُ ؟ قَالَ : الْمُرْتَفَعُ۔ خَالَفَہُ عَمَّارٌ الدُّہْنِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ فِی إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۳۱۷۲۹]
(١٠٢٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا منبر جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر ہے، سعید نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ محمد سے کہا گیا کہ ” ترعۃ “ کیا ہوتا ہے ؟ فرمایا : بلند چیز، بلند جگہ۔

10295

(۱۰۲۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : قَوَائِمُ مِنْبَرِی رَوَاتِبُ فِی الْجَنَّۃِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ وَرُوِیَ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ عَمَّارٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ أُمِّ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۶۹۶]
(١٠٢٩٠) ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے منبر کے پائے جنت میں ثبت ہیں۔

10296

(۱۰۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُعَاوِیَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْتِی قُبَائً مَاشِیًا وَرَاکِبًا وَفِی حَدِیثِ یَحْیَی رَاکِبًا وَمَاشِیًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ یَحْیَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ یَحْیَی۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۳۶]
(١٠٢٩١) نافع، ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد قباء میں کبھی پیدل اور کبھی سوار ہو کر آتے۔ یحییٰ کی حدیث میں ہے کہ سوار اور پیدل چل کر آتے۔

10297

(۱۰۲۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْتِی مَسْجِدَ قُبَائٍ رَاکِبًا وَمَاشِیًا زَادَ ابْنُ نُمَیْرٍ فِی رِوَایَتِہِ : فَیُصَلِّی فِیہِ رَکْعَتَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَزَادَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ فَذَکَرَہُ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٠٢٩٢) نافع، ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد قباء میں پیدل اور سوار ہو کر آتے تھے، ابن نمیر نے زیادہ کیا ہے کہ آپ اس میں دو رکعت نماز ادا کرتے۔

10298

(۱۰۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی وَأَبُو نُعَیْمٍ وَقَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْتِی مَسْجِدَ قُبَائٍ رَاکِبًا وَمَاشِیًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٠٢٩٣) عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجدِ قباء میں پیدل اور سوار ہو کر آتے تھے۔

10299

(۱۰۲۹۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ : لَمْ یَکُنِ ابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی الضُّحَی إِلاَّ أَنْ یَأْتِیَ مَسْجِدَ قُبَائٍ یُصَلِّی فِیہِ لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَأْتِیہِ کُلَّ سَبْتٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سُفْیَانَ دُونَ ذِکْرِہِ صَلاَۃَ الضُّحَی۔[صحیح۔ مسلم ۱۳۹۹]
(١٠٢٩٤) عبداللہ بن دینار فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) چاشت کی نماز مسجد قباء میں پڑھتے تھے، کیوں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر ہفتہ مسجد قباء میں آتے تھے۔

10300

(۱۰۲۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی أَبُو الأَبْرَدِ : مُوسَی بْنُ سُلَیْمٍ مَوْلَی بَنِی خَطْمَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أُسَیْدَ بْنَ ظُہَیْرٍ الأَنْصَارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : صَلاَۃٌ فِی مَسْجِدِ قُبَائٍ کَعُمْرَۃٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی مَتْنِہِ : مَنْ أَتَی مَسْجِدَ قُبَائٍ فَصَلَّی فِیہِ کَانَتْ کَعُمْرَۃٍ ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابن ماجہ ۱۴۱۱]
(١٠٢٩٥) اسید بن ظہیر انصاری آپ کے صحابہ میں سے تھے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مسجد قباء میں نماز پڑھنا عمرہ کی طرح ہے۔
(ب) عبداللہ بن ابی شیبہ حضرت ابو اسامہ سے نقل فرماتے ہیں، جو مسجد قباء میں آکر نماز پڑھتا ہے، وہ نماز پڑھنا عمرہ کی طرح ہے۔

10301

(۱۰۲۹۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ ہَاشِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ وَعَائِشَۃَ بِنْتَ سَعْدٍ یَقُولاَنِ سَمِعْنَا سَعْدًا یَقُولُ : لأَنْ أُصَلِّیَ فِی مَسْجِدِ قُبَائٍ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَصَلِّیَ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم ۳/ ۱۳]
(١٠٢٩٦) عامر بن سعد اور عائشہ بنت سعد دونوں فرماتے ہیں کہ ہم نے سعد سے س ناکہ میں مسجد قباء میں نماز پڑھوں یہ مجھے زیادہ محبوب ہے کہ میں بیت المقدس میں نماز میں پڑھوں۔

10302

(۱۰۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ شَرِیکِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کُلَّمَا کَانَ لَیْلَتُہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ إِلَی الْبَقِیعِ فَیَقُولُ : السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِینَ وَأَتَاکُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّہُ بِکُمْ لاَحِقُونَ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لأَہْلِ بَقِیعِ الغَرْقَدِ ۔
(١٠٢٩٧) عطاء بن یسار حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس رات ان کے پاس ہوتے تو رات کے آخری حصہ میں بقیع کی طرف جاتے اور کہتے : اے ان گھروں والے مومنو اور مسلمانو ! تم پر سلامتی ہو۔ وہ تمہاری پاس آچکی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا اور ہمیں کل تک مہلت دی گئی اور ہم بیشک اگر اللہ نے چاہا تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں اے اللہ ! بقیع الغرقد والوں کو معاف فرما۔

10303

(۱۰۲۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَیَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَقُتَیْبَۃَ۔
(١٠٢٩٨) خالی

10304

(۱۰۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنِ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ : أَنَّہُ مَرَّ ہُوَ وَرَجُلٌ یُقَالُ لَہُ ابْنُ یُوسُفَ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ عَلَی رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ ابْنُ یُوسُفَ : إِنَّا لَنَجِدُ عِنْدَ غَیْرِکَ مِنَ الْحَدِیثِ مَا لاَ نَجِدُ عِنْدَکْ۔ قَالَ : عِنْدِی حَدِیثٌ کَثِیرٌ وَلَکِنْ رَبِیعَۃُ بْنُ الْہُدَیْرِ وَکَانَ یَلْزَمُ طَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ زَعَمَ أَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْ طَلْحَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- غَیْرَ حَدِیثٍ وَاحِدٍ قَالَ رَبِیعَۃُ فَقُلْتُ لَہُ : مَا ہُوَ؟ قَالَ قَالَ لِی طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَی حَرَّۃِ وَاقِمٍ تَدَلَّیْنَا مِنْہَا فَإِذَا قُبُورٌ بِمَحْنِیَّۃٍ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذِہِ قُبُورُ إِخْوَانِنَا فَقَالَ : ہَذِہِ قُبُورُ أَصْحَابِنَا۔ ثُمَّ خَرَجْنَا فَلَمَّا جِئْنَا قُبُورَ الشُّہَدَائِ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَذِہِ قُبُورُ إِخْوَانِنَا۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۲۰۴۳]
(١٠٢٩٩) داؤد بن خالد بن دینار سے روایت ہے کہ اس کا اور ایک آدمی جس کو ابن یوسف کہا جاتا تھا ربیعۃ بن عبدالرحمن کے پاس سے گزر ہوا تو ابن یوسف نے کہا : ہم دوسروں کے پاس وہ احادیث پاتے ہیں جو تیرے پاس نہیں ہے، اس نے کہا : میرے پاس بہت سی احادیث ہیں، لیکن ربیعہ بن ہدید طلحہ بن عبیداللہ کے پاس رہتا تھا ۔ اس کا خیال ہے کہ طلحہ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث بیان کرتے کبھی نہیں سنا سوائے ایک حدیث ۔ ربیعہ نے کہا کہ میں نے کہا : وہ کیا ہے ؟ مجھے طلحہ بن عبیداللہ نے کہا کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے اور واقم کی گرمی کی طرف گئے ہمیں وہاں کچھ دکھائی دیا ۔ وہ کچھ پرانی قبریں تھیں، ہم نے کہا : یہ ہمارے بھائیوں کی قبریں ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ہمارے ساتھیوں کی قبریں ہیں، پھر ہم شہداء کی قبروں کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ہمارے بھائیوں کی قبریں ہیں۔

10305

(۱۰۳۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ السَّقْطِیُّ حَدَّثَنَا حَامِدٌ یَعْنِی ابْنَ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ الْمَدَنِیُّ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْہُدَیْرِ قَالَ : مَا سَمِعْتُ طَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَدِیثًا قَطُّ غَیْرَ حَدِیثٍ وَاحِدٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔
(١٠٣٠٠) خالی

10306

(۱۰۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ أَبِی مَوْدُودٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ إِذَا ذَہَبَ إِلَی قُبُورِ الشُّہَدَائِ عَلَی نَاقَتِہِ رَدَّہَا ہَکَذَا وَہَکَذَا فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : إِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی ہَذَا الطَّرِیقِ عَلَی نَاقَتِہِ فَقُلْتُ لَعَلَّ خُفِّی یَقَعُ عَلَی خُفِّہِ۔
(١٠٣٠١) نافع فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو دیکھا کہ وہ اونٹنیوں کو گھماتے تھے، ان سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی اونٹنی کے ساتھ اس طرح کرتے دیکھا تھا، شاید کہ میری اونٹنی کے پاؤں آپ کی اونٹنی کے پاؤں پر آجائیں۔ [حسن ]

10307

(۱۰۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِمَامُ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَوْسَقَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الْمَوَالِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعَلِّمُنَا الاِسْتِخَارَۃَ فِی الأُمُورِ کُلِّہَا کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ یَقُولُ : إِذَا ہَمَّ أَحَدُکُمْ بِالأَمْرِ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ الْفَرِیضَۃِ ثُمَّ لْیَقُلِ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْتَخِیرُکَ بِعِلْمِکَ وَأْسَتْقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیمِ فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوبِ اللَّہُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہَذَا الأَمْرَ خَیْرٌ لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی أَوْ قَالَ فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِہِ - فَاقْدُرْہُ لِی وَیَسِّرْہُ لِی ثُمَّ بَارِکْ لِی فِیہِ وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی أَوْ قَالَ فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِہِ - فَاصْرِفْہُ عَنِّی وَاصْرِفْنِی عَنْہُ وَاقْدُرْ لِی الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِی بِہِ ۔ قَالَ : وَیُسَمِّی حَاجَتَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۰۹]
(١٠٣٠٢) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں دعائ استخارہ اس طرح سکھاتے تھے، جیسے قرآن کی کوئی صورت۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : تم میں سے کوئی جب کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض نماز کے علاوہ دو رکعت پڑھے، پھر کہے : اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے علم کے ساتھ خیر کا سوال کرتا ہوں اور تیری قدرت کے ساتھ طاقت کا سوال کرتا ہوں اور تجھ سے تیرے بڑے فضل کا سوال کرتا ہوں؛ کیوں کہ تو قدرت رکھتا ہے میں قدرت نہیں رکھتا اور تو جانتا ہے، میں نہیں جانتا اور تو غیبوں کو جاننے والا ہے۔ اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے میرے دین، میری معاش اور میرے کام کے انجام میں بہتر ہے یا فرمایا : میری دنیا اور آخرت کے معاملہ میں تو اسے میری قسمت میں کر دے ، اسے میرے لیے آسان کر دے اور پھر میرے لیے اس میں برکت دے۔ اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے میرے دین، میری معاش اور میرے کام کے انجام میں برا ہے یا میری دنیا و آخرتکے معاملہ میں تو مجھے اس سے ہٹا دے اور اسے مجھ سے دور کر دے اور میری قسمت میں بھلائی کر جہاں بھی مجھے اس پر راضی کر دے۔

10308

(۱۰۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا سَافَرَ قَالَ : اللَّہُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ وَالْخَلِیفَۃُ فِی الأَہْلِ اللَّہُمَّ اصْحَبْنَا فِی سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِی أَہْلِنَا اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَکَآبَۃِ المُنْقَلَبِ وَمِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ الْکَوْنِ وَمِنْ دَعْوَۃِ الْمَظْلُومِینَ وَمِنْ سُوئِ المَنْظَرِ فِی الأَہْلِ وَالمَالِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَامِدِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۴۳]
(١٠٣٠٣) عبداللہ بن سرجس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کرتے تو فرماتے : اے اللہ ! تو ہی سفر میں ساتھی اور گھر والوں میں نائب ہے۔ اے اللہ ! تو ہمارا ساتھی بن ہمارے سفر میں اور ہمارا نائب بن ہمارے گھر والوں میں۔ اے اللہ ! میں تجھ سے سفر کی مشقت اور ناکام لوٹنے کے غم اور زیادتی کے بعد کمی اور مظلوم کی بددعا سے اور برے منظر سے مال واہل میں پناہ چاہتا ہوں۔

10309

(۱۰۳۰۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ الْخَلِیلِ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا سِمَاکٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ فِی سَفَرٍ لَمْ یَقُلْ زِیَادٌ فِی سَفَرٍ قَالَ : اللَّہُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ وَالْخَلِیفَۃُ فِی الأَہْلِ اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الضُّبْنَۃِ فِی السَّفَرِ وَالْکَآبَۃِ فِی الْمُنْقَلَبِ اللَّہُمَّ اقْبِضْ لَنَا الأَرْضَ وَہَوِّنْ عَلَیْنَا السَّفَرَ ۔ فَإِذَا أَرَادَ الرُّجُوعَ قَالَ : آیِبُونَ تَائِبُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ۔ فَإِذَا دَخَلَ أَہْلَہُ قَالَ : تَوْبًا تَوْبًا لِرَبِّنَا أَوْبًا لاَ یُغادِرُ عَلَیْنَا حَوْبًا ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۱/ ۲۵۵]
(١٠٣٠٤) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ نہ فرماتے کہ سفر میں زیادتی ہو، بلکہ فرمایا : اے اللہ ! تو سفر میں ساتھی اور گھر والوں میں نائب بن۔ اے اللہ ! زمین کو لپیٹ دے اور ہمارے لیے سفر آسان کر دے اور جب واپسی کا ارادہ ہوتا، ہم واپس لوٹنے والے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، صرف اپنے رب کی حمد کرنے والے، جب اپنے گھر آتے تو فرماتے : اپنے رب سے خوب توبہ کرتا ہوں۔ ہمارے گناہوں کو نہ چھوڑ۔

10310

(۱۰۳۰۵) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَ حَدِیثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ۔
(١٠٣٠٥) خالی

10311

(۱۰۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ : جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُسَاوِرٍ الْعِجْلِیِّ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمْ یُرِدْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَفَرًا إِلاَّ قَالَ حِینَ یَنْہَضُ مِنْ جُلُوسِہِ : اللَّہُمَّ بِکَ انْتَشَرْتُ وَإِلَیْکَ تَوَجَّہْتُ وَبِکَ اعْتَصَمْتُ أَنْتَ ثِقَتِی وَرَجَائِی اللَّہُمَّ اکْفِنِی مَا أَہَمَّنِی وَمَا لاَ أَہْتَمُّ بِہِ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی اللَّہُمَّ زَوِّدْنِی التَّقْوَی وَاغْفِرْ لِی ذَنْبِی وَوَجِّہْنِی إِلَی الْخَیْرِ حَیْثُمَا تَوَجَّہْتُ ۔ ثُمَّ یَخْرُجُ ہَکَذَا یَقُولُہُ الْعَوَّامُ : بِکَ انْتَشَرْتُ ۔ وَأَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ کَانَ یَقُولُ : الصَّحِیحُ ابْتَسَرْتُ یَعْنِی ابْتَدَأْتُ سَفَرِی۔
(١٠٣٠٦) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر کا ارادہ کیا تو جب اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے تو فرماتے۔

10312

(۱۰۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : قَلَّمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْرُجُ فِی سَفَرٍ لِجِہَادٍ وَغَیْرِہِ إِلاَّ یَوْمَ الْخَمِیسِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ فِی حَدِیثِ تَوْبَۃِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۸۹]
(١٠٣٠٧) عبدالرحمن بن کعب بن مالک اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جہاد کے سفر کے لیے نکلتے یا کسی اور سفر کے لیے تو جمعرات کو جاتے۔

10313

(۱۰۳۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الدِّینَوَرِیُّ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : قَلَّمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْرُجُ فِی سَفَرٍ إِلاَّ یَوْمَ الْخَمِیسِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٣٠٨) کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ جب بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں جاتے تو جمعرات کے دن سے ابتدا کرتے۔

10314

(۱۰۳۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ وَعَطَائٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ مِنْ بَیْتِہِ یَقُولُ : بِاسْمِ اللَّہِ اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَزِلَّ أَوْ أَضِلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْہَلَ أَوْ یُجْہَلَ عَلَیَّ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۵۰۹۴]
(١٠٣٠٩) حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب گھر سے نکلتے تو فرماتے : اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اے اللہ ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ ہوجاؤں یا مجھے گمراہ کیا جائے۔ میں پھسل جاؤں یا مجھے پھسلایا جائے۔ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے میں کسی پر جہالت کروں یا کوئی مجھ پر جہالت کرے۔

10315

(۱۰۳۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُونَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَالَ بِاسْمِ اللَّہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللَّہِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ یُقَالُ وُقِیتَ وَکُفِیتَ ۔ وَرَوَاہُ حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَزَادَ فِیہِ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَیْتِہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداد ۵۰۹۵۔ الترمذی ۳۴۲]
(١٠٣١٠) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کہا : اللہ کے نام کے ساتھ، میں نے اللہ پر بھروسہ کیا اور اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی گناہ سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ (کچھ نیکی کرنے کی) قوت۔

10316

(۱۰۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ عَنْ یَحْیَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ قَزَعَۃَ قَالَ : أَرْسَلَنِی ابْنُ عُمَرَ إِلَی حَاجَۃٍ فَأَخَذَ بِیَدِی وَقَالَ : أُوَدِّعْکَ کَمَا وَدَّعَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَرْسَلَنِی إِلَی حَاجَۃٍ فَقَالَ: أَسْتَوْدِعُ اللَّہَ دَیْنَکَ وَأَمَانَتَکَ وَخَوَاتِیمَ عَمَلِکَ۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۲۶۰۰]
(١٠٣١١) یحییٰ بن اسماعیل بن جریر قزعہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے مجھے کسی کام کے لیے روانہ کیا اس نے میرے ہاتھ کو پکڑ لیا اور فرمایا : میں تجھے ویسے الوداع کہوں گا، جیسے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے الوداع کہا تھا اور مجھے کام کے لیے روانہ کیا اور فرمایا : میں تیرے دین، تیری امانت اور تیرے اعمال کے خاتموں کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔

10317

(۱۰۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانَ الْجَلاَّبُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَحْمَدَ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ أَنَّہُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : أَرَدْتُ سَفَرًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : انْتَظِرْ حَتَّی أُوَدِّعَکَ کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُوَدِّعُنَا : أَسْتَوْدِعُ اللَّہَ دَیْنَکَ وَأَمَانَتَکَ وَخَوَاتِیمَ عَمَلِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن خزیمہ ۲۵۳۱]
(١٠٣١٢) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے پاس تھا، ان کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہا : میں سفر کا ارادہ رکھتا ہوں تو عبداللہ بن عمر (رض) کہنے لگے : انتظار کر میں تجھے الوداع کہوں گا، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں الوداع کیا کرتے تھے، کہ میں تیرے دین، تیری امانت اور اعمال کے خاتموں کو اللہ کی سپرد کرتا ہوں۔

10318

(۱۰۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ یُرِیدُ سَفَرًا فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُوصِیکَ بِتَقْوَی اللَّہِ وَالتَّکْبِیرِ عَلَی کُلِّ شَرَفٍ ۔ حَتَّی إِذَا أَدْبَرَ الرَّجُلُ قَالَ : اللَّہُمَّ ازْوِ لَہُ الأَرْضَ وَہَوِّنْ عَلَیْہِ السَّفَرَ ۔ [حسن۔ اخرجہ الترمذی ۳۴۴۵۔ ابن ماجہ ۲۷۷۱]
(١٠٣١٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا ، وہ سفر کا ارادہ رکھتا تھا تو اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام کہا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تجھے اللہ کے تقویٰ کی نصیحت کرتا ہوں اور ہر گھاٹی پر اللہ اکبر کہنے کی، یہاں تک کہ آدمی چلا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! اس کے لیے زمین کو لپیٹ دے اور اس کے سفر کو آسان بنا دے۔

10319

(۱۰۳۱۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ وَحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ اسْتَأْذَنَ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی الْعُمْرَۃِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَشْرِکْنَا فِی صَالِحِ دُعَائِکَ وَلاَ تَنْسَنَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۱۹۸۔ الترمذی ۳۵۶۲]
(١٠٣١٤) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عمرہ کی اجازت طلب کی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی دعاؤں میں شریک رکھنا، ہمیں نہبھول جانا۔

10320

(۱۰۳۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَحْیَی الزُّہْرِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ وَحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ اسْتَأْذَنَ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی عُمْرَۃٍ فَأَذِنَ لَہُ وَقَالَ : لاَ تَنْسَنَا یَا أَخِی مِنْ دُعَائِکَ ۔ قَالَ فَقَالَ لِی کَلِمَۃً مَا یَسُرُّنِی أَنَّ لِی بِہَا الدُّنْیَا۔ قَالَ شُعْبَۃُ فَلَقِیتُ عَاصِمًا بَعْدُ بِالْمَدِینَۃِ فَحَدَّثَنِیہِ وَقَالَ فِیہِ : أَشْرِکْنَا یَا أُخَیَّ فِی دُعَائِکَ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ یُوسُفَ قَالَ فِی إِسْنَادِہِ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ فَقَالَ لِی کَلِمَۃً مَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِہَا الدُّنْیَا وَإِثْبَاتُ أُخَیَّ فِی أَوَّلِہِ وَأُخَیَّ فِی آخِرِہِ مِنْ جِہَتِہِ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(١٠٣١٥) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عمرہ کی اجازت طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اجازت دے دی اور فرمایا : اے بھائی ! ہمیں اپنی دعاؤں میں نہ بھولنا۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایسا کلمہ کہا جس نے مجھے دنیا میں خوش کردیا۔ ثعبہ کہتے ہیں کہ بعد میں عاصم سے مدینہ میں ملا۔ اس نے مجھ سے بیان کیا۔ اس میں ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بھائی ! ہمیں اپنی دعاؤں میں شریک رکھنا۔
(ب) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک بات کہی میں پسند نہیں کرتا کہ اس کے عوض میرے لیے دنیا ہو۔ اخی کے الفاظ ابتدا اور آخر دونوں طرف موجود ہیں۔

10321

(۱۰۳۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّ عَلِیًّا الأَزْدِیَّ أَخْبَرَہُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ عَلَّمَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَوَی عَلَی بَعِیرِہِ خَارِجًا إِلَی سَفَرٍ کَبَّرَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ : {سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا ہَذَا وَمَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِینَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ} اللَّہُمَّ نَسْأَلُکَ فِی سَفَرِنَا ہَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَی وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تُحِبُّ وَتَرْضَی اللَّہُمَّ ہَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَہُ اللَّہُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ وَالْخَلِیفَۃُ فِی الأَہْلِ اللَّہُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَکَآبَۃِ المُنْقَلَبِ وَسُوئِ المَنْظَرِ فِی الأَہْلِ وَالْمَالِ ۔ قَالَ وَإِذَا رَجَعَ قَالَہُنَّ وَزَادَ فِیہِنَّ : آیِبُونَ تَائِبُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ حَجَّاجٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ : اللَّہُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ فِی مَسِیرِنَا ہَذَا ۔ وَلَمْ یَقُلْ : تُحِبُّ ۔ وَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَکَآبَۃِ المَنْظَرِ وَسُوئِ المُنْقَلَبِ ۔ وَزَادَ : عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ۔ وَالْبَاقِی مِثْلُہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ حَجَّاجٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۴۲]
(١٠٣١٦) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سکھایا کہ جب وہ سفر کے لیے اپنے اونٹ پر سوار ہوں تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ پھر یہ دعا پڑھتے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے لیے مسخر کردیا، حالاں کہ ہم اسے ملنے والے نہیں تھے اور یقیناً ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں۔ اے اللہ ! ہم اپنے سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کا سوال کرتے ہیں اور اس عمل کا جس کو تو پسند کرے۔ اے اللہ ! ہمارا یہ سفر ہم پر آسان فرما دے اور ہم سے اس کی دوری کم کر دے ۔ اے اللہ ! تو ہی سفر میں ساتھی اور گھر والوں میں نائب ہے۔ اے اللہ ! میں تجھ سے سفر کی مشقت سے اور مال اور اہل میں برے منظر کے غم اور ناکام لوٹنے کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور جب واپس آئے تو ان کلمات کو کہے اور ان میں اضافہ بھی کرے کہ ہم لوٹنے والے، توبہ کرنے والے اور اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں۔
(ب) ابن وہب کی روایت میں ہے کہ ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں سوال کرتے ہیں۔ لیکن اس نے ” تحب “ کے لفظ نہیں کہے اور فرمایا : کہہ اے اللہ ! میں تجھ سے سفر کی مشقت اور مال واہل میں برے منظر کے غم سے اور ناکام لوٹنے کی برائی سے تیری پناہ چاہتی ہوں، اس میں زیادتی یہ ہے کہ عبادت کرنے والے اور اپنے رب کی تعریفیں کرنے والے۔

10322

(۱۰۳۱۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ رَبِیعَۃَ : أَنَّہُ شَہِدَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ رَکِبَ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَہُ فِی الرِّکَابِ قَالَ : بِاسْمِ اللَّہِ فَلَمَّا اسْتَوَی قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ ثُمَّ قَالَ {سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا ہَذَا وَمَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِینَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ} ثُمَّ حَمِدَ ثَلاَثًا وَکَبَّرَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ أَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْ لِی إِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ۔ ثُمَّ ضَحِکَ فَقِیلَ : مَا یُضْحِکُکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ؟ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ وَقَالَ مِثْلَ مَا قُلْتُ ثُمَّ ضَحِکَ فَقُلْنَا : مَا یُضْحِکُکَ یَا نَبِیَّ اللَّہِ قَالَ : الْعَبْدُ أَوْ قَالَ عَجِبْتُ لِلْعَبْدِ إِذَا قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ أَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْ لِی إِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ یَعْلَمُ أَنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ ہُوَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۲۶۰۳۔ الترمذی ۳۴۴۶]
(١٠٣١٧) حضرت علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ وہ حضرت علی (رض) کے پاس تھے جس وقت وہ سوار ہوئے۔ جب انھوں نے اپنا پاؤں رکاب میں رکھا تو فرمانے لگے : بسم اللہ، اللہ کے نام ساتھ، جب سواری پر بیٹھ گئے تو کہنے لگے :” الحمد للہ “ تمام تعریفیں اللہ کے لیے، پھر کہا : اللہ پاک ہے جس نے اسے ہمارے لیے مسخر کردیا حالاں کہ ہم اس سے ملنے والے نہ تھے، پھر الحمد للہ تین بار اور اللہ اکبر تین بار کہا۔ پھر کہا : تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کرلیا ہے تو مجھے میرے گناہ معاف کر دے تیرے علاوہ گناہ معاف کرنے والا کوئی نہیں، پھر مسکرائے۔ کہا گیا : اے امیرالمومنین ! آپ (رض) کو کس چیز نے ہنسا دیا ؟ کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، انھوں نے ایسا ہی کیا جیسے میں نے کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے ہی کہا جیسے میں نے کہا، پھر مسکرائے ، ہم نے کہا : اے اللہ کے نبی ! آپ کو کس چیز نے ہنسا دیا ؟ فرمایا : بندے نے یا فرمایا میں نے تعجب کیا بندے کے کہنے سے کہ صرف تو ہی معبود ہے۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کرلیا ہے، میرے گناہ معاف کر دے، تیرے علاوہ گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں جب کہ بندہ جانتا ہے کہ صرف وہی گناہ معاف کرتا ہے۔

10323

(۱۰۳۱۸) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِذَا رَکِبَ الرَّجُلُ الدَّابَّۃَ فَلَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ رَدِفَہُ الشَّیْطَانُ فَقَالَ لَہُ : تَغَنَّ فَإِنَ لَمْ یُحْسِنْ قَالَ لَہُ تَمَنَّ۔ مَوْقُوفٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۸۷۸۱]
(١٠٣١٨) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب آدمی چوپائے پر سوار ہوتا ہے اور اللہ کا نام نہیں لیتاتو اس کا ردیف شیطان ہوتا ہے ، وہ اس سے کہتا ہے : گانا گاؤ اگرچہ وہ اچھا نہ گا سکتا ہو اور اس سے کہتا ہے : آرزو کر۔

10324

(۱۰۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِی لاَسٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ : حَمَلَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی إِبِلٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ ضِعَافٍ لِلْحَجِّ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا نَرَی أَنْ تَحْمِلَنَا ہَذِہِ؟ فَقَالَ : مَا مِنْ بَعِیرٍ إِلاَّ عَلَی ذِرْوَتِہِ شَیْطَانٌ فَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ إِذَا رَکِبْتُمُوہَا کَمَا أَمَرَکُمْ ثُمَّ امْتَہِنُوہَا لأَنْفُسِکُمْ فَإِنَّمَا یَحْمِلُ اللَّہُ ۔ [حسن۔ اخرجہ احمد ۴/ ۲۲۱۔ ابن خزیمہ ۲۳۷۷]
(١٠٣١٩) ابول اس خزاعی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حج کے لییصدقہ کے اونٹوں میں سے کسی اونٹ پر سوار کیا ۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے ہمیں اس پر سوار کردیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر اونٹ کی کوہان پر شیطان ہوتا ہے، جب تم سواری کرو تو اللہ کا نام لے لیا کرو۔ جیسے اس نے تمہیں حکم دیا ہے، پھر تم اس کو آزمائو۔ کیوں کہ اللہ ہی سوار کرتا ہے۔

10325

(۱۰۳۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ کَعْبًا حَدَّثَہُ أَنَّ صُہَیْبًا صَاحِبَ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَرَ قَرْیَۃً یُرِیدُ دُخُولَہَا إِلاَّ قَالَ حِینَ یَرَاہَا : اللَّہُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظْلَلْنَ وَرَبَّ الأَرَضِینِ السَّبْعِ وَمَا أَقْلَلْنَ وَرَبَّ الشَّیَاطِینِ وَمَا أَضْلَلْنَ وَرَبَّ الرِّیَاحِ وَمَا ذَرَیْنَ فَإِنَّا نَسْأَلُکَ خَیْرَ ہَذِہِ الْقَرْیَۃِ وَخَیْرَ أَہْلِہَا وَنَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہَا وَشَرِّ أَہْلِہَا وَشَرِّ مَا فِیہَا ۔ ذِکْرُ أَبِیہِ سَقَطَ مِنْ رِوَایَۃِ أَبِی زَکَرِیَّا وَأَبِی بَکْرٍ وَہُوَ فِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظِ وَہُوَ فِیہِ فَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ کَذَلِکَ۔ وَقَالَ سَعْدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُغِیثٍ عَنْ کَعْبٍ عَنْ صُہَیْبٍ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ ضَعِیفٍ عَنْ أَبِی مَرْوَانَ الأَسْلَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلَی خَیْبَرَ فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم ۱/ ۶۱۴]
(١٠٣٢٠) کعب فرماتے ہیں کہ صہیب (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اس بستی کو دیکھتے جس میں داخل ہونے کا ارادہ ہوتا تو فرماتے : اے اللہ ! اے ساتوں آسمانوں کے رب اور ان چیزوں کے رب جن پر انھوں نے سایہ کیا ہے اور ساتوں زمینوں کے رب اور جن چیزوں کو انھوں نے اٹھایا ہے اور شیطانوں کے رب اور ان چیزوں کے جنہیں انھوں نے گمراہ کیا ہے اور ہواؤں کے رب اور جو کچھ انھوں نے اڑایا ہے، میں تجھ سے اس بستی کی خیر اور اس کے رہنے والوں کی خیر کا سوال کرتا ہوں۔ اس چیز کی خیر کا سوال کرتا ہوں جو اس میں ہے اور میں اس کے شر اور اس کے رہنے والوں کی شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور ان چیزوں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو اس میں ہیں۔
(ب) ابومروان سلمی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے۔

10326

(۱۰۳۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا شُرَیْحُ بْنُ عُبَیْدٍ الْحَضْرَمِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ الزُّبَیْرَ بْنَ الْوَلِیدِ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا غَزَا أَوْ سَافَرَ فَأَدْرَکَہُ اللَّیْلُ قَالَ : یَا أَرْضُ رَبِّی وَرَبُّکِ اللَّہُ أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شَرِّکِ وَشَرِّ مَا فِیکِ وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِیکِ وَشَرِّ مَا دَبَّ عَلَیْکِ أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شَرِّ کُلِّ أَسَدٍ وَأَسْوَدَ وَحَیَّۃٍ وَعَقْرَبٍ وَمِنْ سَاکِنِ الْبَلَدِ وَمِنْ شَرِّ وَالِدٍ وَمَا وَلَدَ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۲/ ۱۳۲]
(١٠٣٢١) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی غزوہ یا سفر میں جاتے اور رات ہوجاتی تو فرماتے : اے زمین ! میرا اور تیرا رب اللہ ہے، میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں تیرے شر اور تیرے اندر پائی جانے والی چیزوں کے شر سے اور اس شر سے جو تیرے اندر پیدا کیا گیا اور جو تیرے اوپر جاری ہے اور میں ہر شیر، سانپ، بچھو، ساکنِ بلد اور برے والد اور جو اس نے جنم دیا سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔

10327

(۱۰۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ یَعْقُوبَ أَنَّ یَعْقُوبَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِع بُسْرَ بْنَ سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ خَوْلَۃَ بِنْتَ حَکِیمٍ الأَسْلَمِیَّۃَ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ نَزَلَ مَنْزِلاً ثُمَّ قَالَ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ یَضُرُّہُ شَیْء ٌ حَتَّی یَرْتَحِلَ مِنْ مَنْزِلِہِ ذَلِکَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَابْنِ الرُّمْحِ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۷۰۸]
(١٠٣٢٢) خولہ بنت حکیم اسلمیہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جب کسی جگہ اترتے تو فرماتے : میں اللہ کے مکمل کلمات کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں، اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی چیز نقصان نہ دیتی۔ یہاں تک کہ آپ وہاں سے کوچ کر جاتے۔

10328

(۱۰۳۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی طَاہِرٍ الدَّقَاقُ ابْنُ الْبَیَاضِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْخِرَقِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا نَزَلَ مَنْزِلاً لَمْ یَرْتَحِلْ حَتَّی یُصَلِّیَ فِیہِ رَکْعَتَیْنِ۔[ضعیف۔ اخرجہ ابن خزیمہ: ۱۲۶۰]
(١٠٣٢٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی جگہ اترتے تو اتنی دیر کوچ نہ فرماتے جب تک اس جگہ نماز پڑھتے۔

10329

(۱۰۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا قَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَجْعَلُکَ فِی نُحُورِہِمْ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شُرُورِہِمْ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی دَاوُدَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا دَعَا عَلَی قَوْمٍ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۵۳۷]
(١٠٣٢٤) حضرت ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی قوم سے خوف کھاتے تو فرماتے : اے اللہ ! میں تجھے ان کے مقابلہ میں کرتا ہوں اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
(ب) ابوداؤد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی قوم کے خلاف بدعا کرتے پھر وہی دعا ذکر کی۔

10330

(۱۰۳۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَیْسٍ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا قَالَ : اللَّہُمَّ إِنَّا نَجْعَلُکَ فِی نُحُورِہِمْ وَنَعُوذُ بِکَ مِنْ شُرُورِہِمْ ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
(١٠٣٢٥) ابوبردہ بن عبداللہ بن قیس فرماتے ہیں کہ ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی قوم سے خوف محسوس کرتے تو فرماتے : اے اللہ ! ہم تجھی کو ان کے مقابلے میں کرتے ہیں اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔

10331

(۱۰۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی الْعَلاَء (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْجَرَسُ مَزَامِیرُ الشَّیْطَانِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ : مِزْمَارُ الشَّیَاطِینِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۱۴]
(١٠٣٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھنٹی شیطان کی بانسری ہے اور سلیمان کی روایت ہے کہ شیاطین کی بانسری ہے۔

10332

(۱۰۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَصْحَبُ الْمَلاَئِکَۃُ رُفْقَۃً فِیہَا جَرَسٌ أَوْ کَلْبٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ وَرُوِیَ فِی الْجَرَسِ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۱۳]
(١٠٣٢٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے اس قافلے کے ساتھی نہیں بنتے جس میں گھنٹی یا کتا ہو۔

10333

(۱۰۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِی وَإِسْحَاقُ بْنُ بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ جَعْفَرَ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِی الْجَرَّاحِ مَوْلَی أُمِّ حَبِیبَۃَ عَنْ أُمِّ حَبِیبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَصْحَبُ الْمَلاَئِکَۃُ الرُّفْقَۃَ الَّتِی فِیہَا الْجَرَسُ ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۲۵۵۴]
(١٠٣٢٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ام حبیبہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے س ناکہ فرشتے اس قافلہ کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو۔

10334

(۱۰۳۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ أَنَّ أَبَا بَشِیرٍ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ قَالَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَسُولاً قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ وَالنَّاسُ فِی مَبِیتِہِمْ لاَ یَبْقَیَنَّ فِی رَقَبَۃِ بِعِیرٍ قِلاَدَۃٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلاَدَۃٌ إِلاَّ قُطِعَتْ قَالَ مَالِکٌ : أُرَی ذَلِکَ مِنَ الْعَیْنِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۴۳]
(١٠٣٢٩) ابو بشیر انصاری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بعض سفروں میں تھے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قاصد روانہ کیا۔ عبداللہ بن ابوبکر کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ لوگ اپنی آرام گاہوں میں سو رہے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اونٹوں کی گردنوں میں تندی یا کوئی دوسرا قلادہ نہ رہ جائے ان کو کاٹ دو۔ امام مالک (رض) فرماتے ہیں : میرا خیال ہے کہ یہ نظر کی وجہ سے تھا۔

10335

(۱۰۳۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نُہِیَ عَنْ رُکُوبِ الْجَلاَّلَۃِ۔ وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ أَبِی قَیْسٍ عَنْ أَیُّوبَ فَقَالَ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۲۵۵۷]
(١٠٣٣٠) نافع، ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گندگی کھانے والے جانور پر سواری سے منع کیا۔
(ب) عمرو بن ابوقیس حضرت ایوب سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا۔

10336

(۱۰۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ہُوَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخُلْدِیُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِی السِّقَائِ وَعَنْ رُکُوبِ الْجَلاَّلَۃِ وَعَنِ الْمُجَثَّمَۃِ۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۳۷۱۹۔ ترمذی ۱۸۳۵]
(١٠٣٣١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشکیزے کے منہ سے پینے سے منع کیا ہے اور گندگی کھانے والے جانور پر سواری کرنے سے منع فرمایا اور مردار کھانے سے بھی منع فرمایا اور ایسی بکری سے جس کو پتھر مار کر ہلاک کردیا جائے۔

10337

(۱۰۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : بَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَفَرٍ وَامْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ عَلَی نَاقَۃٍ لَہَا فَضَجِرَتْ فَلَعَنَتْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَلُوا عَنْہَا وَعَرُّوہَا فَإِنَّہَا مَلْعُونَۃٌ ۔ قَالَ فَکَانَ لاَ یَأْوِیہَا أَحَدٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : ضَعُوا عَنْہَا فَإِنَّہَا مَلْعُونَۃٌ ۔ فَوَضَعُوا عَنْہَا قَالَ عِمْرَانُ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہَا نَاقَۃٌ وَرْقَائُ ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۵۹۵]
(١٠٣٣٢) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور ایک انصاری عورت اونٹنی پر سوار تھی ، اس کو ڈانٹ رہی تھی اور لعنت کرتی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو خالی کر دو اور الگ ہوجاؤ، کیوں کہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔ راوی کہتے ہیں : اس کو کوئی جگہ نہ دیتا تھا۔
(ب) حماد بن زید حضرت ایوب سے نقل فرماتے ہیں کہ تم اس کو اس سے اتار دوکیوں کہ یہ ملعونہ ہے تو انھوں نے اس کو اتار دیا، عمران کہتے ہیں کہ میں اس اونٹنی کو دیکھتا ہوں کہ وہ خاکستری رنگ کی تھی۔

10338

(۱۰۳۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْن مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ الأَسْلَمِیِّ قَالَ : بَیْنَمَا جَارِیَۃٌ عَلَی رَاحِلَۃٍ أَوْ بَعِیرٍ عَلَیْہَا بَعْضُ مَتَاعِ الْقَوْمِ بَیْنَ جَبَلَیْنِ فَتَضَایَقَ بِہَا الْجَبَلُ فَأَتَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَبْصَرَتْہُ فَجَعَلَتْ تَقُولُ : حَلْ اللَّہُمَّ الْعَنْہُ حَلْ اللَّہُمَّ الْعَنْہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ صَاحِبُ الْجَارِیَۃِ مَنْ صَاحِبُ الْجَارِیَۃِ لاَ تُصَاحِبُنَا رَاحِلَۃٌ أَوْ بَعِیرٌ عَلَیْہَا لَعْنَۃٌ ۔ أَوْ کَمَا قَالَ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۹۶]
(١٠٣٣٣) ابو برزہ اسلمی فرماتے ہیں کہ ایک لونڈی سواری یا اونٹ پر سوار تھی۔ اس پر لوگوں کا سامان تھا، دو پہاڑوں کے درمیان میں۔ دونوں پہاڑوں کا تنگ راستہ آگیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی آئے۔ اس لونڈی نے آپ کو دیکھا تو اپنی سواری سے کہہ رہی تھی : چل، اے اللہ ! تو اس پر لعنت کر۔ چل ، اے اللہ ! تو اس پر لعنت کر۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لونڈی والا کون ہے ؟ یہ کس کی لونڈی ہے ؟ ہمارے ساتھ وہ سواری یا اونٹ نہ رہے جس پر لعنت کی گئی ہو یا جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔

10339

(۱۰۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ الْمَصِیصِیُّ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْوَسْمِ فِی الْوَجْہِ وَالضَّرْبِ فِی الْوَجْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ الْحَمَّالِ عَنْ حَجَّاجٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۱۶]
(١٠٣٣٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چہرے پر داغ لگانے اور مارنے سے منع کیا ہے۔

10340

(۱۰۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَیَّاشٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی عَمْرٍو السَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِیَّایَ أَنْ تَتَّخِذُوا ظُہُورَ دَوَابِّکُمْ مَنَابِرَ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّمَا سَخَّرَہَا لَکُمْ لِتُبَلِّغَکُمْ إِلَی بَلَدٍ لَمْ تَکُونُوا بَالِغِیہِ إِلاَّ بِشِقِّ الأَنْفُسِ وَجَعَلَ لَکُمُ الأَرْضَ فَعَلَیْہَا فَاقْضُوا حَاجَاتِکُمْ ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۲۵۷]
(١٠٣٣٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم جانوروں کی پشتوں کو منبر بنانے سے بچو کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس نے تمہارے لیے ان کو مسخر کردیا تاکہ وہ تم کو ایسے شہروں تک پہنچائیں جہاں تم صرف اپنے نفسوں کو مشقت میں ڈال کر ہی جاسکتے ہو اور اللہ نے تمہارے لیے زمینبنائی ہے اس پر اپنی ضرورت کو پورا کرو۔

10341

(۱۰۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْحَافِظُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِیہِ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ارْکَبُوا ہَذِہِ الدَّوَابَّ سَالِمَۃً وَایْتَدِعُوہَا سَالِمَۃً وَلاَ تَتَّخِذُوہَا کَرَاسِیَّ ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ فِی الْمُسْتَدْرَکِ وَأَظُنُّہُ آدَمَ بْنَ أَبِی إِیَاسٍ بَدَلَ شَبَابَۃَ بْنَ سَوَّارٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ اخرجہ احمد ۳/۴۴۰]
(١٠٣٣٦) سہل بن معاذ بن انس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ان صحت مند جانوروں پر سواری کرو اور تندرست ہی واپس کرو اور ان کو تخت یا کرسی نہ بناؤ۔

10342

(۱۰۳۳۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔
(١٠٣٣٧) خالی۔

10343

(۱۰۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّرْخَسِیُّ الدَّغُولِیُّ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُہْزَاذَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَزِیرِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَعْیَنَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا صَلَّی الْفَجْرَ فِی السَّفَرِ مَشَی زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ مَشَی قَلِیلاً وَنَاقَتُہُ تُقَادُ۔ [حسن۔ اخرجہ ابو نعیم فی الجلیۃ ۸/ ۱۸۰]
(١٠٣٣٨) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز فجر کے بعد سفر شروع کرتے۔ دوسروں نے اس میں کچھ اضافہ کیا ہے کہ تھوڑا چلتے اور آپ کی اونٹنی کو نکیل سے پکڑ کر چلایا جاتا تھا۔

10344

(۱۰۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَکُونُ إِبِلٌ لِلشَّیَاطِینِ وَبُیُوتٌ لِلشَّیَاطِینِ فَأَمَّا إِبِلُ الشَّیَاطِینِ فَقَدْ رَأَیْتُہَا یَخْرُجُ أَحَدُکُمْ بِنَجِیبَاتٍ مَعَہُ قَدْ أَسْمَنَہَا فَلاَ یَعْلُو بَعِیرًا مِنْہَا وَیَمُرُّ بِأَخِیہِ قَدِ انْقَطَعَ بِہِ فَلاَ یَحْمِلُہُ وَأَمَّا بُیُوتُ الشَّیَاطِینِ فَلَمْ أَرَہَا ۔ کَانَ سَعِیدُ یَقُولُ : لاَ أُرَاہَا إِلاَّ ہَذِہِ الأَقْفَاصَ الَّتِی یَسْتُرُ النَّاسُ بِالدِّیبَاجِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۲۵۶۸]
(١٠٣٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اونٹ اور گھر شیطانوں کے لیے بھی ہوتے ہیں۔
(١) شیطانوں کے اونٹ کو میں نے دیکھا ہے تم میں سے کوئی عمدہ قسم کے اونٹ اپنے ساتھ لے کر نکلتا ہے وہ موٹے تازے ہیں، وہ کسی پر سواری نہیں کرتا۔ وہ اپنے بھائی کے پاس سے گزرتا ہے جس کی سواری تھک گئی۔ وہ اس کو سوار نہیں کرتا اور شیاطین کے گھر میں نے نہیں دیکھے۔ سعید کہتے ہیں : میرے خیال میں یہ پنجرے ہیں جن پر لوگ ریشم کے پردے ڈال دیتے ہیں۔

10345

(۱۰۳۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا سَافَرْتُمْ فِی الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الإِبِلَ حَظَّہَا مِنَ الأَرْضِ وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِی السَّنَۃِ أَوْ فِی الْجَدْبِ فَأَسْرِعُوا عَلَیْہَا السَّیْرَ وَإِذَا عَرَّسْتُمْ بِاللَّیْلِ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِیقَ فَإِنَّہُ مَأْوَی الْہَوَامِّ بِاللَّیْلِ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۹۲۶]
(١٠٣٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم شادابی میں سفر کرو تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حق دیا کرو اور جب تم قحط سالی اور خشک سالی میں سفر کرو تو پھر ان پر تیزی سے سفر کیا کرو اور جب تم رات کو پڑاؤ کرو تو راستے سے بچو کیوں کہ رات کو یہ حشرات الارض کا ٹھکانا ہوتا ہے، ٹھہرنے کی جگہ ہوتی ہے۔

10346

(۱۰۳۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ أَخْبَرَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ أَوْ فِی الْجَدْبِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ انظر ما قبلہ]
(١٠٣٤١) سہیل بن ابی صالح اس کے مثل ذکر کرتے ہیں لیکن اس نے اوفی الجدب کے لفظ نہیں بولے۔

10347

(۱۰۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ الْعُمَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : عَلَیْکُمْ بِالدُّلْجَۃِ فَإِنَّ الأَرْضَ تُطْوَی بِاللَّیْلِ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۲۵۷۱۔ حاکم ۲/ ۱۲۴]
(١٠٣٤٢) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم رات کے سفر کو لازم پکڑو کیوں کہ رات میں زمین کی مسافت مختصر ہوجاتی ہے۔

10348

(۱۰۳۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنِی رُوَیْمٌ یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا أَخْصَبَتِ الأَرْضُ فَانْزِلُوا عَنْ ظَہْرِکُمْ وَأَعْطُوا حَقَّہُ الْکَلأَ وَإِذَا أَجْدَبَتِ الأَرْضُ فَامْضُوا عَلَیْہَا وَعَلَیْکُمْ بِالدُّلْجَۃِ فَإِنَّ الأَرْضَ تُطْوَی بِاللَّیْلِ ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ ابن خزیمہ ۲۵۵۵۔ حاکم ۱/ ۶۱۳]
(١٠٣٤٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب زمین سرسبز و شاداب ہو تم اپنی سواریوں سے نیچے اترو۔ تم ان کو ان کے گھاس کا حق دو اور جب زمین پر ہریالی نہ ہو تو پھر اس سے جلدی گزر جاؤ اور رات کے سفر کو لازم پکڑو؛ کیوں کہ رات میں زمین کی مسافت مختصر ہوجاتی ہے۔

10349

(۱۰۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبْحٍ السَّمَّاکُ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا عَرَّسَ بِلَیْلٍ اضْطَجَعَ عَلَی یَمِینِہِ وَإِذَا عَرَّسَ قُبِیلَ الصُّبْحِ نَصَبَ ذِرَاعَہُ نَصْبًا وَوَضَعَ رَأْسَہُ عَلَی کَفَّہِ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ بِشْرَانَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا عَرَّسَ وَعَلَیْہِ لَیْلٌ تَوَسَّدَ یَمِینِہِ فَإِذَا عَرَّسَ قُرْبَ الصُّبْحِ وَضَعَ رَأْسَہُ عَلَی کَفَّہِ الْیُمْنَی فَأَقَامَ سَاعَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ بِاللَّفْظِ الأَوَّلِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۸۳]
(١٠٣٤٤) ابوقتادہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو پڑاؤ کرتے تو اپنی دائیں جانب لیٹ جاتے۔ لیکن جب صبح سے پہلے پڑاؤ کرتے تو اپنے بازوؤں کو کھڑا کر کے اپنی ہتھیلی پر سر رکھ لیتے۔
(ب) ابن بشر ان کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کو پڑاؤ ڈالتے اور رات کا حصہ زیادہ ہوتا تو اپنے دائیں ہاتھ کو تکیہ بنا لیتے اور جب صبح سے پہلے پڑاؤ کرتے تو اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر اپنا سر رکھ لیتے اور پھر کچھ دیر اس کو سیدھا رکھتے۔

10350

(۱۰۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تُرْسِلُوا فَوَاشِیَکُمْ وَصِبْیَانَکُمْ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ حَتَّی تَذْہَبَ فَحْمَۃُ الْعِشَائِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یُبْعَثُ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ حَتَّی تَذْہَبَ فَحْمَۃُ الْعِشَائِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ مسلم ۳/۳۰]
(١٠٣٤٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے جانوروں اور بچوں کو غروب شمس کے وقت نہ چھوڑو۔ جب تک شام کا اندھیرا ختم نہ ہوجائے ، کیوں کہ شیطان غروب شمس کے وقت چھوڑے جاتے ہیں یہاں تک کہ عشا کا اندھیرا ختم ہوجائے۔

10351

(۱۰۳۴۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: شَکَا نَاسٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- الْمَشْیَ فَدَعَا بِہِمْ فَقَالَ : عَلَیْکُمْ بِالنَّسَلاَنِ فَنَسَلَّنَا فَوَجَدْنَاہُ أَخَفَّ عَلَیْنَا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن خزیمہ ۲۵۳۷]
(١٠٣٤٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چلنے کی شکایت کی (یعنی تھکنے کی) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلایا اور فرمایا : تم بھیڑیے کی تیز چال چلو۔ لوگ کہتے ہیں : پھر ہم نے اس کو اپنے اوپر خفیف خیال کیا۔

10352

(۱۰۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَجُلاً قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ صَحِبَکَ؟ ۔ قَالَ : مَا صَحِبْتُ أَحَدًا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الرَّاکِبُ شَیْطَانٌ وَالرَّاکِبَانِ شَیْطَانَانِ وَالثَّلاَثَۃُ رَکْبٌ ۔قَالَ ابْنُ حَرْمَلَۃَ وَسَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الشَّیْطَانَ یَہُمُّ بِالْوَاحِدِ وَیَہُمُّ بِالاِثْنَیْنِ فَإِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً لَمْ یَہُمَّ بِہِمْ ۔ إِلاَّ أَنَّ مَالِکًا لَمْ یَذْکُرْ فِی الْحَدِیثِ : أَنَّ رَجُلاً قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ إِنَّمَا ذَکَرَ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- ہَذَا کُلَّہُ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۲۶۰۷]
(١٠٣٤٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی سفر سے آیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرا ساتھی کون تھا ؟ اس نے کہا : میں نے کسی کے ساتھ سفر نہیں کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اکیلا سوار شیطان ہے اور دو سوار بھی شیطان ہیں اور تین قافلہ ہیں۔
(ب) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شیطان اکیلے آدمی کو پریشان کرتا ہے اور دو کو بھی پریشان رکھتا ہے لیکن جب وہ تین ہوتے ہیں تو ان کو پریشان نہیں کرتا۔ لیکن مالک نے حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ ایک آدمی سفر سے آیا صرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ مکمل قول ذکر کیا ہے۔

10353

(۱۰۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی عَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِی الْوَحْدَۃِ مَا سَارَ رَاکِبٌ بِلَیْلٍ وَحْدَہُ أَبَدًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی نُعَیْمٍ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْوَلِیدِ قَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لَوْ تَعْلَمُوا مَا فِی الْوَحْدَۃِ مَا سَارَ رَاکِبٌ بِلَیْلٍ أَبَدًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۳۶]
(١٠٣٤٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم جان لو کہ اکیلے جانے میں کیا حرج ہے تو کوئی بھی سوار رات کو اکیلا نہ چلے۔
(ب) ابوالولید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم جان لو کہ اکیلے سفر کرنے میں کیا ہے تو کوئی سوار رات کو اکیلا سفر نہ کرے۔

10354

(۱۰۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ مُسَاوِرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِذَا کَانَ ثَلاَثَۃٌ فِی سَفَرٍ فَلْیُؤَمِّرُوا أَحَدَہُمْ۔ قَالَ نَافِعٌ فَقُلْتُ لأَبِی سَلَمَۃَ : أَنْتَ أَمِیرُنَا۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۲۶۰۹]
(١٠٣٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تین آدمی سفر میں ہوں تو وہ ایک کو امیر مقرر کرلیں، نافع کہتے ہیں کہ میں نے ابو سلمہ سے کہا : آپ ہمارے امیر ہیں۔

10355

(۱۰۳۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیُّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً ۔
(١٠٣٥٠) محمد بن عجلان بھی اسی کے مثل ذکر کرتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ جب وہ تین آدمی ہوں۔

10356

(۱۰۳۵۱) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِّیٍّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا خَرَجَ ثَلاَثَۃٌ فِی سَفَرٍ فَلْیُؤَمِّرُوا أَحَدَہُمْ ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۲۶۰۸]
(١٠٣٥١) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تین آدمی سفر میں نکلیں تو اپنے میں سے ایک کو امیر مقرر کرلیں۔

10357

(۱۰۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَہُمْ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَخَلَّفُ فِی الْمَسِیرِ فَیُزْجِی الضَّعِیفَ وَیُرْدِفُ وَیَدْعُو لَہُمْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۲۶۳۹]
(١٠٣٥٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قافلہ کے پیچھے رہتے تھے، آپ کمزور کو ملاتے اور اپنے پیچھے سوار کرلیتے اور ان کے لیے دعا کرتے۔
(ب) حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ وہ بھی ایساہی کیا کرتے تھے۔

10358

(۱۰۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یُونُسَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : صَحِبْتُ جَرِیرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَکَانَ یَخْدُمُنِی وَکَانَ أَکْبَرَ مِنْ أَنَسٍ قَالَ جَرِیرٌ : رَأَیْتُ الأَنْصَارَ یَصْنَعُونَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئًا لاَ أَرَی أَحَدًا مِنْہُمْ إِلاَّ أَکْرَمْتُہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ۔
(١٠٣٥٣) جریر فرماتے ہیں : میں نے انصار کو دیکھا وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جو بھی معاملہ کرتے ، میں نے ان میں سے جس کو بھی دیکھا اس کا اکرام کیا۔

10359

(۱۰۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ النَّصْرَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی بُرَیْدَۃَ یَقُولُ : بَیْنَمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَمْشِی إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ مَعَہُ حِمَارٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ارْکَبْ وَأَتَأَخَّرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِکَ مِنِّی تَرَی أَنْ تَجْعَلَہُ لِی ۔ قَالَ : فَإِنِّی قَدْ جَعَلْتُہُ لَکْ۔أَرْسَلَہُ غَیْرُہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۲۵۷۲]
(١٠٣٥٤) ابوبریدہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چل رہے تھے، اچانک ایک آدمی آیا۔ اس کے پاس گدھا تھا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! سوار ہوجائیے۔ میں پیچھے بیٹھ جاتا ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں تو اپنے چوپائے کے آگے سوار ہونے کا مجھ سے زیادہ حقدار ہے لیکن تو اس کو میرے لیے کر دے ، یعنی اپنی خوشی سے اجازت دے۔ اس نے کہا : میں نے آپ کے لیے کردیا، یعنی آگے آپ سوار ہوجائیں۔

10360

(۱۰۳۵۵) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ الشَّہِیدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ : أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- بِدَابَّۃٍ لِیَرْکَبَہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَبُّ الدَّابَّۃِ أَحَقُّ بِصَدْرِہَا ۔ قَالَ مُعَاذٌ : ہِیَ لَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ فَرَکِبَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَرْدَفَ مُعَاذًا۔ [صحیح لغیرہ۔ا خرجہ ابن ابی شیبہ ۲۵۴۷۷]
(١٠٣٥٥) عبداللہ بن بریدہ فرماتے ہیں کہ معاذ بن جبل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چوپایہ لے کر آئے تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر سوار ہوجائیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جانور کا مالک اس کے آگے سواری کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہے، معاذ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ کے لیے ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوار ہو کر معاذ کو پیچھے سوار کرلیا۔

10361

(۱۰۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ بْنِ کُرَیْبٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قِصَّۃِ ہِجْرَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخُرُوجِہِ مِنْ مَکَّۃَ مَعَ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ قَالَتْ : فَلَمَّا خَرَجَا خَرَجَ مَعَہُ عَامِرُ بْنُ فُہَیْرَۃَ یَعْتَقِبَانِہِ حَتَّی أَتَی الْمَدِینَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۸۶۶]
(١٠٣٥٦) ہشام اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت اور ابوبکر (رض) کے ساتھ مکہ سے نکلنے کا قصہ نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ دونوں نکلے تو ان کے ساتھ عامر بن فہیرہ تھے جو ان کا تعاون کر رہے تھے، یہاں تک کہ وہ مدینہ آئے۔

10362

(۱۰۳۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ : کُنَّا یَوْمَ بَدْرٍ اثْنَیْنِ عَلَی بَعِیرٍ وَثَلاَثَۃً عَلَی بَعِیرٍ وَکَانَ زَمِیلَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلِیٌّ وَأَبُو لُبَابَۃَ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَکَانَتْ إِذَا حَانَتْ عُقْبَتُہُمَا قَالاَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ارْکَبْ نَمْشِی عَنْکَ قَالَ : إِنَّکُمَا لَسْتُمَا بِأَقْوَی عَلَی الْمَشْیِ مِنِّی وَلاَ أَرْغَبَ عَنِ الأَجْرِ مِنْکُمَا۔ [حسن۔ اخرجہ احمد ۱/ ۴۱۱]
(١٠٣٥٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم بدر کے دن ایک اونٹ پر دو یا تین سوار تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو ساتھی حضرت علی اور ابولبابہ انصاری (رض) تھے۔ جب ان دونوں کی باری ہوتی تو دونوں کہتے : اے اللہ کے رسول ! آپ سوار ہوجائیں۔ میں چلتا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : تم دونوں چلنے میں مجھ سے زیادہ قوی نہیں ہو اور نہ میں اجر سی بےرغبت ہوں ۔

10363

(۱۰۳۵۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزَاۃٍ وَنَحْنُ سِتَّۃُ نَفَرٍ بَیْنَنَا بَعِیرٌ نَعْتَقِبُہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۸۹۹]
(١٠٣٥٨) ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلے اور ہم چھ آدمیوں کے لیے ایک اونٹ تھا۔ ہم باری باری اس پر سوار ہوتے تھے۔

10364

(۱۰۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمْدَانَ الْجَلاَّبُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ وَحْشِیِّ بْنِ حَرْبِ بْنِ وَحْشِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ وَحْشِیِّ بْنِ حَرْبٍ أَنَّ رَجُلاً قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَأْکُلُ وَمَا نَشْبَعُ قَالَ : فَلَعَلَّکُمْ تَفْتَرِقُونَ عَنْ طَعَامِکُمْ اجْتَمِعُوا عَلَیْہِ وَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ تَعَالَی یُبَارَکْ لَکُمْ۔[ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۳۷۶۴]
(١٠٣٥٩) وحشی بن حرب بن وحشی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تم جدا جدا کھاتے ہو، اکٹھے ہو کر کھایا کرو اور اللہ کا نام لو اللہ تمہارے لیے برکت ڈالے گا۔

10365

(۱۰۳۶۰) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ {وَلاَ تَقْرَبُوا مَالَ الْیَتِیمِ إِلاَّ بِالَّتِی ہِیَ أَحْسَنُ} عَزَلُوا أَمْوَالَہُمْ عَنْ أَمْوَالِ الْیَتَامَی فَجَعَلَ الطَّعَامُ یَفْسُدُ وَاللَّحْمُ یُنْتِنُ فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {قُلْ إِصْلاَحٌ لَہُمْ خَیْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوہُمْ فَإِخْوَانُکُمْ} قَالَ فَخَالَطُوہُمْ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۲۸۷۱]
(١٠٣٦٠) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت : { وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ } الآیۃ (الانعام : ١٥٢) ” تم یتیموں کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر احسن انداز سے۔ “ نازل ہوئی تو لوگوں نے یتیموں کے مال اپنے مالوں سے الگ کردیے اور کھانا خراب ہوجاتا اور گوشت بدبودار ہوجاتا۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی تو اللہ نے یہ آیت : { قُلْ اِصْلَاحٌ لَّھُمْ خَیْرٌ وَ اِنْ تُخَالِطُوْھُمْ } الآیۃ (البقرۃ : ٢٢٠) ” ان کے لیے اصلاح بہتر ہے۔ اگر تم ان کو اپنے ساتھ ملا لو۔ “ نازل کی تو پھر انھوں نے ان کو اپنے ساتھ ملا لیا۔

10366

(۱۰۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قُلْتُ لِمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ حَدَّثَکَ سُمَیٌّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : السَّفَرُ قِطْعَۃٌ مِنَ الْعَذَابِ یَمْنَعُ أَحَدَکُمْ نَوْمَہُ وَطَعَامَہُ وَشَرَابَہُ فَإِذَا قَضَی أَحَدُکُمْ نَہْمَتَہُ مِنْ وَجْہِہِ فَلْیُعَجِّلْ إِلَی أَہْلِہِ ۔ قَالَ نَعَمْ۔[صحیح۔ بخاری ۱۷۱۰]
(١٠٣٦١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، سفر تمہیں نیند، کھانے، پینے سے روکتا ہے، جب تم میں سے کوئی اپنا مقصد یا کام مکمل کرلے تو پھر اپنے گھر والوں کی طرف جلدی لوٹے۔ فرماتے ہیں : ہاں۔

10367

(۱۰۳۶۲) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَالْقَعْنَبِیِّ وَغَیْرِہِمَا۔
(١٠٣٦٢) خالی

10368

(۱۰۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ : مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ اللَّیْثِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا قَضَی أَحَدُکُمْ حَجَّہُ فَلْیُعَجِّلِ الرِّحْلَۃَ إِلَی أَہْلِہِ فَإِنَّہُ أَعْظَمُ لأَجْرِہِ ۔ [حسن۔ اخرجہ الحاکم ۱/ ۶۵۰]
(١٠٣٦٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے مقصد کو حاصل کرلے تو گھر جلدی واپس پلٹے۔ یہ اس کے اجر کے لییبہت بڑی چیز ہے۔

10369

(۱۰۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَیْرُہُمْ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ یُکَبِّرُ عَلَی کُلِّ شَرَفٍ مِنَ الأَرْضِ ثَلاَثَ تَکْبِیرَاتٍ ثُمَّ یَقُولُ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ آیِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّہُ وَعْدَہُ وَنَصَرَ عَبْدَہُ وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۰۳]
(١٠٣٦٤) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غزوہ، حج یا عمرہ سے واپس آتے تو ہر اونچائی کے وقت تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے۔ پھر کہتے : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اس کی بادشاہی ہے اس کی تعریف ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے لوٹنے والے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، سجدہ کرنے والے، اپنے رب کی حمد کرنے والے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور اس اکیلے نے لشکروں کو شکست دے دی۔

10370

(۱۰۳۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔وَصَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ سَالِمِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ مَرَّۃً حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ کَیْسَانَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ عَمْرَۃٍ أَوْ غَزْوٍ أَوْفَی عَلَی فَدْفَدٍ مِنَ الأَرْضِ قَالَ : تَائِبُونَ إِنْ شَائَ اللَّہُ عَابِدُونَ حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّہُ وَعْدَہُ وَنَصْرَ عَبْدَہُ وَہَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَہُ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ صَالِحٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ نَحْوَ رِوَایَۃِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۳۳]
(١٠٣٦٥) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب حج، عمرہ یا غزوہ سے واپس آتے تو زمین کے بلند حصہ سے جھانکتے اور فرماتے : توبہ کرنے والے، اگر اللہ نے چاہا، عبادت کرنے والے، تعریف کرنے والے، اللہ نے اپنا وعدہ سچا کردیا، اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے نے لشکروں کو شکست دے دی۔

10371

(۱۰۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ وَالْوَزَّانُ قَالاَ حَدَّثَنَا بِنَدَارٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کُنَّا إِذَا صَعِدْنَا کَبَّرْنَا وَإِذَا تَصَوَّبْنَا سَبَّحْنَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِنْدَارٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۳۱]
(١٠٣٦٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم بلند جگہ کی طرف جاتے تو اللہ اکبر کہتے اور جس وقت ہم ہموار زمین پر ہوتے تو سبحان اللہ کہتے۔

10372

(۱۰۳۶۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنِی ہَارُونُ الْفَرْوِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ صَلَّی فِی مَسْجِدِ الشَّجَرَۃِ وَإِذَا رَجَعَ صَلَّی بِذِی الْحُلَیْفَۃِ بِبَطْنِ الْوَادِی وَبَاتَ بِہَا حَتَّی یُصْبِحَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی ضَمْرَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۴۶۰]
(١٠٣٦٧) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مکہ جاتے تو مسجد الشجرہ میں نماز پڑھتے اور جب واپس آتے تو ذوالحلیفہ میں وادی کے نشیب میں نماز ادا کرتے اور وہاں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح ہوجاتی۔

10373

(۱۰۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْبَخْتَرِیِّ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَطْرُقُ أَہْلَہُ لَیْلاً یَقْدَمُ غُدْوَۃً أَوْ عَشِیَّۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہَمَّامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۰۶]
(١٠٣٦٨) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر والوں کے پاس رات کو نہ آتے تھے بلکہ دن کے وقت صبح یا شام کو داخل ہوتے۔

10374

(۱۰۳۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ لاَ یَطْرُقُ أَہْلَہُ لَیْلاً لاَ یَقْدَمُ إِلاَّ غُدْوَۃً أَوْ عَشِیَّۃً۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٣٦٩) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے وقت اپنے گھر والوں کے پاس نہ لوٹتے۔ صرف صبح یا شام کے وقت واپس آتے۔

10375

(۱۰۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَکْرَہُ أَنْ یَأْتِیَ الرَّجُلُ أَہْلَہُ طُرُوقًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۰۴]
(١٠٣٧٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناپسند فرماتے تھے کہ آدمی اپنے گھر والوں کے پاس رات کے وقت لوٹے۔

10376

(۱۰۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَیَّارٍ سَمِعَ الشَّعْبِیَّ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی أَنْ یَطْرُقْ الرَّجُلُ أَہْلَہُ لَیْلاً حَتَّی تَمْتَشِطَ الشَّعِثَۃُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِیبَۃُ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۹۱]
(١٠٣٧١) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ آدمی اپنے گھر والوں پر رات کے وقت لوٹ کے آئے۔ یہاں تک کہ پراگندہ بالوں والی کنگھی کرلے اور خاوند کو گم پانے والی زیر ناف بال صاف کرلے۔

10377

(۱۰۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَالْمُقَدَّمِیُّ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ أَبِی بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدِمَ فَاسْتَقْبَلَہُ أُغَیْلِمَۃٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَجَعَل وَاحِدًا مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَآخَرَ خَلْفَہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۰۴]
(١٠٣٧٢) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مکہ آئے تو بنو عبدالمطلب کی چھوٹی بچیوں نے آپ کا استقبال کیا۔ ایک آپ کے آگے تھی اور دوسری پیچھے۔

10378

(۱۰۳۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ہُوَ ابْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : قَدِمَ مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٣٧٣) یزید نے اس کی مثل ذکر کیا ہے مگر اس نے کہا کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ والے سال آئے۔

10379

(۱۰۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّیَ بِصِبْیَانِ أَہْلِ بَیْتِہِ وَإِنَّہُ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَسُبِقَ بِی إِلَیْہِ فَحَمَلَنِی بَیْنَ یَدَیْہِ ثُمَّ جِیئَ بِأَحَدِ ابْنَیْ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَرْدَفَہُ خَلْفَہُ قَالَ فَأُدْخِلْنَا الْمَدِینَۃَ ثَلاَثَۃً عَلَی دَابَّۃٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۲۸]
(١٠٣٧٤) عبداللہ بن جعفر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر سے واپس آتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل بیت کے بچے آپ کا استقبال کرتے اور جب آپ سفر سے واپس آتے تو مجھے لے جایا جاتا، آپ مجھے اپنے سامنے بٹھا لیتے، پھر فاطمہ کے دو بیٹوں میں سے کسی ایک کو لایا جاتا تو آپ اس کو اپنے پیچھے سوار کرلیتے۔ پھر فرماتے کہ ہم مدینہ میں داخل ہوئے کہ ایک چوپائے پر تین سوار تھے۔

10380

(۱۰۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَاتِمٍ الْمُزَکِّی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أَقْبَلْنَا مِنْ مَکَّۃَ فِی حَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ وَأُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ یَسِیرُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَلَقَّانَا غِلْمَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ کَانُوا یَتَلَقَّوْنَ أَہَالِیَہُمْ إِذَا قَدِمُوا۔ [قابل للتحسین]
(١٠٣٧٥) محمد بن عمرو اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں جو حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم مکہ سے حج یا عمرہ کر کے آئے اور اسید بن حضیر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تھے تو انصار کے دو بچوں نے ہمارا استقبال کیا، وہ اپنے اہل و عیال کا استقبال کرتے تھے، جس وقت وہ آتے۔

10381

(۱۰۳۷۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسًا یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَأَبْصَرَ جُدْرَانَ الْمَدِینَۃِ أَوْضَعَ نَاقَتَہُ وَإِنْ کَانَتْ دَابَّۃً حَرَّکَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ زَادَ فِیہِ إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَیْدٍ مِنْ حُبِّہَا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۰۸]
(١٠٣٧٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر سے آتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مدینہ کی دیواریں نظر آتیں تو اپنی اونٹنی کو تیز دوڑاتے۔ اگر چوپایہ ہوتا تو حرکت دیتے۔
(ب) اسماعیل بن جعفر حمید سے نقل فرماتے ہیں مدینہ کی محبت کی وجہ سے۔

10382

(۱۰۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ یَعْنِی الْہِسِنْجَانِیَّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَنَظَرَ إِلَی جُدْرَانِ الْمَدِینَۃِ أَوْضَعَ رَاحِلَتَہُ وَإِنْ کَانَ عَلَی دَابَّۃٍ حَرَّکَہَا مِنْ حُبِّہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۸۷]
(١٠٣٧٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر سے واپس آتے اور جب مدینہ کی دیواروں پر نظر پڑتی تو اپنی سواری کو تیز دوڑاتے، اگر چوپائے پر ہوتے تو اس کی محبت کی وجہ سے حرکت دیتے۔

10383

(۱۰۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِیہِ وَعَمِّہِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ لاَ یَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلاَّ نَہَارًا فَإِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلَّی فِیہِ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ یَجْلِسُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۲۲]
(١٠٣٧٨) کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر سے دن کو واپس آتے، جب واپس آتے تو مسجد سے ابتدا کرتے اور اس میں دو رکعت نماز پڑھتے پھر بیٹھ جاتے۔

10384

(۱۰۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ یَقُولُ : کَانَتِ الأَنْصَارُ إِذَا حَجُّوا فَجَائُ وا لاَ یَدْخُلُونَ مِنْ أَبْوَابِ بُیُوتِہِمْ وَلَکِنْ مِنْ ظُہُورِہَا فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَدَخَلَ مِنْ قِبَلِ بَابِہِ فَکَأَنَّہُ عُیِّرَ بِذَلِکَ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَلَیْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُیُوتَ مِنْ ظُہُورِہَا وَلَکِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَی وَأْتُوا الْبُیُوتَ مِنْ أَبْوَابِہَا} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۰۹]
(١٠٣٧٩) براء فرماتے ہیں کہ انصار جب حج کر کے واپس آتے تو گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل نہ ہوتے، بلکہ ان کی پچھلی جانب سے آتے۔ ایک انصاری آکر گھر کے دروازے سے داخل ہوگیا تو اس کو عار دلائی گئی ۔ تب یہ آیت نازل ہوئی۔ { وَلَیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُھُوْرِھَا وَلٰکِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقٰی وَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِھَا } الآیۃ (البقرۃ : ١٨٩) ” یہ نیکی نہیں کہ تم گھروں میں اس کی پشتوں کی جانب سے آئو۔ بلکہ نیکی یہ ہے جس نے تقویٰ اختیار کیا اور گھروں میں ان کے دروازوں کی طرف سے آؤ۔ “

10385

(۱۰۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ وَکِیعٍ۔
(١٠٣٨٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینہ آئے تو آپ نے ایک اونٹ کو نحر کیا یا ایک گائے ذبح کی۔

10386

(۱۰۳۸۱) أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْورُّوْذِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجِّ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَہُ الْحَاجُّ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحاکم: ۱/ ۶۰۹]
(١٠٣٨١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! حاجیوں کو معاف فرما اور اس کو بھی جس کے لیے حاجی دعا کریں۔

10387

(۱۰۳۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْعُمْرَۃُ إِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَۃٌ لِمَا بَیْنَہُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَیْسَ لَہُ جَزَاء ٌ إِلاَّ الْجَنَّۃُ ۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۱۱۸۳]
(١٠٣٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک عمرہ دوسرے عمرے کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے اور حج مقبول کی جزا صرف جنت ہی ہے۔

10388

(۱۰۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیِّ سَخْتُوَیْہِ بْنِ مَازِیَارٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَۃَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔
(١٠٣٨٣) خالی

10389

(۱۰۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِیُّ عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ (ح) وَحَدَّثَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَجَّ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْفَقِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : ثُمَّ رَجَعَ رَجَعَ کَمَا وَلَدَتْہُ أُمُّہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مِسْعَرٍ وَسُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۷۲۳]
(١٠٣٨٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : جس نے حج کیا اور دوران حج کوئی شہوانی فعل اور فجور نہ کیا تو وہ ایسے لوٹے گا گویا اسی دن اس کی والدہ نے جنم دیا ہے۔
(ب) فقیہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر وہ ایسے واپس لوٹے گا گویا اسی دن اس کی والدہ نے اس کو جنم دیا ہے۔

10390

(۱۰۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَجَّ ہَذَا الْبَیْتَ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٣٨٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے بیت اللہ کا حج کیا اور دورانِ حج شہوانی فعل اور فجور نہ کیا تو وہ ایسے لوٹے گا گویا اسی دن اس کی والدہ نے اس کو جنم دیا ہے۔

10391

(۱۰۳۸۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَسَافٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَتَی ہَذَا الْبَیْتَ یَعْنِی الْکَعْبَۃَ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
(١٠٣٨٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بیت اللہ میں آیا اور دورانِ حج شہوانی فعل اور فجور نہ کیا تو وہ ایسے لوٹے گا گویا اسی دن اس کی والدہ نے اس کو جنم دیا ہے۔

10392

(۱۰۳۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ سُہَیْلَ بْنَ أَبِی صَالِحٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَفْدُ اللَّہِ ثَلاَثَۃٌ : الْغَازِی وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ۔ کَذَا وَجَدْتُہُ وَکَذَا رُوِیَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سُہَیْلٍ۔ وَرَوَاہُ وُہَیْبٌ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مِرْدَاسٍ عَنْ کَعْبٍ قَالَ : الْوُفُودُ ثَلاَثَۃٌ الْغَازِی فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَافِدٌ عَلَی اللَّہِ وَالْحَاجُّ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ وَالْمُعْتَمِرُ وَافِدٌ عَلَی اللَّہِ مَا أَہَلَّ مُہِلٌّ وَلاَ کَبَّرَ مُکَبِّرٌ إِلاَّ قِیلَ أَبْشِرْ ۔ قَالَ مِرْدَاسٌ بِمَاذَا؟ قَالَ : بِالْجَنَّۃِ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ فَذَکَرَہُ۔ [منکر الاسناد]
(١٠٣٨٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین قسم کے لوگ اللہ کے نمائندے ہوتے ہیں : 1 نمازی 2 حج کرنے والا 3 عمرہ کرنے والا۔
(ب) حضرت کعب سے روایت ہے کہ وفد تین قسم کے ہوتے ہیں : 1 اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والا اللہ کا وفد ہے 2 حج کرنے والا بھی اللہ کا وفد ہے۔ 3 عمرہ کرنے والا۔ جب کوئی لا الہ الا اللہ کہنے والا یہ کلمہ بلند آواز سے کہتا ہے یا کوئی تکبیر کہنے والا بلند آواز سے تکبیر کہتا ہے تو کہا جاتا ہے : تو خوشخبری حاصل کر۔ خوش ہوجا۔ مرداس کہتے ہیں : کسی چیز کے ساتھ ؟ فرمایا : جنت۔

10393

(۱۰۳۸۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ إِمْلاَئً بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الدَّیْبُلِیُّ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مَوْلًی لِبَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ حَدَّثَنِی یَعْقُوبُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْحَاجُّ وَالْعُمَّارُ وَفْدُ اللَّہِ إِنْ دَعَوْہُ أَجَابَہُمْ وَإِنِ اسْتَغْفَرُوہُ غَفَرَ لَہُمْ ۔ صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ماجہ ۲۸۹۲]
(١٠٣٨٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حاجی اور عمرہ کرنے والے اللہ کے نمائندے ہوتے ہیں، اگر وہ دعا کریں تو اللہ ان کی دعا قبول فرماتے ہیں۔ اگر وہ استغفار کریں تو اللہ ان کو معاف کردیتے ہیں۔

10394

(۱۰۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِیَّ -ﷺ- أَیُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ : الإِیمَانُ بِاللَّہِ ۔ قَالَ ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ : ثُمَّ الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ۔ قَالَ ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ : ثُمَّ حَجٌّ مَبْرُورٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۶]
(١٠٣٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ کون سے اعمال افضل ہیں ؟ فرمایا : اللہ پر ایمان لانا۔ پوچھا : پھر کون سا عمل زیادہ افضل ہے ؟ فرمایا : اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا۔ پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا : مقبول حج۔

10395

(۱۰۳۹۰) حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمَہْرَانِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائَ الأَدِیبُ وَأَبُو الْقَاسِمِ السَّرَّاجُ قِرَائَ ۃً قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَمَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا بِرُّ الْحَجِّ قَالَ : إِطْعَامُ الطَّعَامِ وَطِیبُ الْکَلاَمِ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ۔ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ کَذَلِکَ مَوْصُولاً۔ [منکر۔ اخرجہ الحاکم ۱/ ۶۵۸]
(١٠٣٩٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ حجِ مقبول کیا ہے ؟ فرمایا : کھانا کھلانا اور اچھی کلام کرنا۔

10396

(۱۰۳۹۱) وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ مُرْسَلاً أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ دُحَیْمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْوَلِیدِ۔
(١٠٣٩١) خالی۔

10397

(۱۰۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ حَدِیثًا یَرْفَعُہُ قَالَ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ : إِنَّ عَبْدًا أَصْحَحْتُ جِسْمَہُ وَأَوْسَعْتُ عَلَیْہِ فِی الْمَعِیشَۃِ تَأْتِی عَلَیْہِ خَمْسَۃُ أَعْوَامٍ لَمْ یَفِدْ إِلَیَّ لَمَحْرُومٌ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ خَلَفٍ فَقَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقِیلَ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ یُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ وَقِیلَ عَنْہُ مَوْقُوفًا وَقِیلَ مُرْسَلاً۔ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَإِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن حبان ۳۷۰۳۔ ابویعلی ۱۰۳۱]
(١٠٣٩٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : میں انسان کے جسم کو تندرستی عطا کرتا ہوں اور میں اس کی روزی کشادہ کرتا ہوں، پانچ سال اس پر گزر جاتے ہیں، وہ میری طرف نہیں آتامگر وہ نعمتوں سے محروم ہوجاتا ہے۔

10398

(۱۰۳۹۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ ہِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْرَقُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ الدِّمَشْقِیُّ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ : إِنَّ عَبْدًا أَصْحَحْتُ جِسْمَہُ وَأَوْسَعْتُ عَلَیْہِ فِی الرِّزْقِ لاَ یَفِدُ إِلَیَّ فِی کُلِّ خَمْسَۃِ أَعْوَامٍ مَرَّۃً لَمَحْرُومٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْقَطَّانِ۔ [منکر۔ اخرجہ العقیلی فی الضعفاء ۱۸۸]
(١٠٣٩٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انسان کے جسم کو میں تندرستی عطا کرتا ہوں اور میں اس کے رزق میں وسعت کرتا ہوں، جو پانچ سال میں ایک مرتبہ بھی میرے پاس نہیں آتا تو وہ نعمتوں سے محروم کردیا جاتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔