hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

41. مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان

سنن البيهقي

12711

(۱۲۷۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً َخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِمَنْ کَانَ قَبْلَنَا ذَلِکَ بِأَنَّ اللَّہَ رَأَی ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَیَّبَہَا لَنَا ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۲۴]
(١٢٧٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم سے پہلے لوگوں کے لیے غنیمتیں حلال نہ تھیں، اللہ تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا اور ان کو ہمارے لیے پاکیزہ بنادیا۔

12712

(۱۲۷۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : غَزَا نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ فَقَالَ لِلْقَوْمِ لاَ یَتْبَعْنِی رَجُلٌ قَدْ کَانَ مَلَکَ بُضْعَ امْرَأَۃٍ وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یَبْنِیَ بِہَا وَلَمَّا یَبْنِ وَلاَ آخَرُ قَدْ بَنَی بِنَائً لَہُ وَلَمَّا یَرْفَعْ سُقُفَہَا وَلاَ آخَرُ قَدِ اشْتَرَی غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَہُوَ یَنْتَظِرُ وِلاَدَہَا فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْیَۃِ حِینَ صَلَّی الْعَصْرَ أَوْ قَرِیبًا مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ أَنْتِ مَأْمُورَۃٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ اللَّہُمَّ احْبِسْہَا عَلَیَّ شَیْئًا فَحُبِسَتْ عَلَیْہِ حَتَّی فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِ قَالَ فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْکُلَہُ فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَہُ فَقَالَ فِیکُمْ غُلُولٌ فَلْیُبَایِعْنِی مِنْ کُلِّ قَبِیلَۃٍ رَجُلٌ فَبَایَعُوہُ فَلَصِقَتْ یَدُ رَجُلٍ بِیَدِہِ فَقَالَ فِیکُمُ الْغُلُولُ فَلْتُبَایِعْنِی قَبِیلَتُکَ فَبَایَعَتْ قَبِیلَتُہُ فَلَصِقَ یَدُ رَجُلَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ فَقَالَ : فِیکُمُ الْغُلُولُ أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ قَالَ فَأَخْرَجُوا لَہُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَۃٍ مِنْ ذَہَبٍ فَوَضَعُوہُ فِی الْمَالِ وَہُوَ بِالصَّعِیدِ فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَکَلَتْ فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا ذَلِکَ بِأَنَّ اللَّہَ رَأَی ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَیَّبَہَا لَنَا ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔
(١٢٧٠٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبیوں میں سے ایک نبی نے جہاد کا ارادہ کیا۔ اس نے اپنی قوم سے کہا : وہ آدمی میرے ساتھ نہ جائے جس کی نئی نئی شادی ہوئی ہو اور وہ اپنی بیوی سے رات گزارنے کا ارادہ رکھتا ہو اور ابھی تک اس نے رات نہ گزاری ہو اور وہ آدمی جس نے نیا گھر بنایا ہو اور ابھی تک اس کی چھت چاٹ نہ کی ہو اور نہ وہ آدمی جس نے حاملہ بکری یا اونٹنی خریدی ہو اور اس کے بچہ جننے کا انتظار کررہا ہو۔ پس اس نے جہاد کیا بستی کے قریب ہوگئے یہاں تک کہ عصر کا وقت آگیا یا اس کے قریب تو اس نبی نے سورج سے کہا : تو بھی مامور ہے اور میں بھی مامور ہوں، اے اللہ ! اسے روک دے، پس وہ روک دیا گیا۔ یہاں تک کہ اللہ نے اسے فتح دی، پس انھوں نے مال غنیمت جمع کیا، آگ اسے کھانے کے لیے آئی، لیکن کھانے سے انکار کردیا، اس نبی نے کہا : تم میں کوئی چوری کرنے والا ہے، پس ہر قبیلہ کا ایک آدمی میرے ہاتھ پر بیعت کرے، انھوں نے بیعت کی ایک آدمی کا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ نبی نے کہا : تمہارے قبیلے میں چور ہے، پس تمہارے قبیلے کا ہر فرد بیعت کرے، اس قبیلے نے بیعت کی دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ اس سے چمٹ گیا۔ اس نے کہا : تم نے چوری کی ہے، پس انھوں نے نکالا گائے کے سر کی مانند سونے کی چیز۔ اسے مال میں شامل کردیا۔ آگ آئی اس نے کھایا، پس ہم سے پہلے لوگوں کے لیے غنیمت حلال نہ تھی، اللہ تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا اور ہمارے لیے حلال قرار دیا۔ [صحیح ]

12713

(۱۲۷۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِقَوْمٍ سُودِ الرُّئُ وسِ قَبْلَکُمْ کَانَتْ تُجْمَعُ فَتَنْزِلُ نَارٌ مِنَ السَّمَائِ فَتَأْکُلُہَا فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ أَسْرَعَ النَّاسُ فِی الْغَنَائِمِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { لَوْلاَ کِتَابٌ مِنَ اللَّہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا}۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَفِی رِوَایَۃِ مُحَاضِرٍ : وَإِنَّہُ لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ أَغَارُوا فِیہَا قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ لَہُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ وَزَادَ فِی آخِرِہِ: فَأُحِلَّتْ لَہُمْ۔ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٢٧٠٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غنیمتیں تم سے پہلے لمبے لمبے سروں والی قوم کے لیے حلال نہ تھیں، مال غنیمت جمع کیا جاتا تھا، آسمان سے آگ نازل ہوتی تھی، وہ اسے کھا لیتی تھی، جب غزوہ بدر ہوا۔ لوگوں نے غنیمت میں جلدی کی تو اللہ تعالیٰ نے نازل کردیا { لَوْلاَ کِتَابٌ مِنَ اللَّہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا }

12714

(۱۲۷۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ سَیَّارٍ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُعْطِیتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِی کَانَ کُلُّ نَبِیٍّ یُبْعَثُ إِلَی قَوْمِہِ خَاصَّۃً وَبُعِثْتُ إِلَی کُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ وَأُحِلَّتْ لِی الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِی وَجُعِلَتْ لِی الأَرْضُ طَیِّبَۃً طَہُورًا وَمَسْجِدًا وَأَیُّمَا رَجُلٍ أَدْرَکَتْہُ الصَّلاَۃُ صَلَّی حَیْثُ کَانَ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَیْنَ یَدَیْ مَسِیرَۃِ شَہْرٍ وَأُعْطِیتُ الشَّفَاعَۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ ہُشَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۵۔ مسلم ۵۲۱]
(١٢٧٠٩) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے پانچ چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ ہر نبی ایک قوم خاص کی طرف بھیجا جاتا تھا مجھے ہر سرخ اور سیاہ کی طرف بھیجا گیا ہے اور میرے لیے غنیمتیں حلال کردی گئیں ہیں اور مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہ تھیں اور میرے لیے زمین پاکیزہ اور مسجد بنادی گئی ہے آدمی جہاں نماز کا وقت پالے وہیں نماز پڑھ لے اور رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے ایک مہینہ کی مسافت سے اور مجھے شفاعت دی گئی ہے۔

12715

(۱۲۷۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ سَنَۃَ سَبْعٍ وَثَلاَثِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ : نَزَلَتْ فِیَّ أَرْبَعُ آیَاتٍ أَصَبْتُ سَیْفًا یَوْمَ بَدْرٍ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ نَفِّلْنِیہِ فَقَالَ : ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتَہُ ۔ ثُمَّ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَفِّلْنِیہِ فَقَالَ : ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتَہُ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ نَفِّلْنِیہِ وَاجْعَلْنِی کَمَنْ لاَ غَنَائَ لَہُ قَالَ : ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتَہُ ۔قَالَ َنَزَلَتْ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ أَأُجْعَلُ کَمَنْ لاَ غَنَائَ لَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۴۸]
(١٢٧١٠) حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں : میرے بارے میں چار آیات نازل ہوئیں، مجھے بدر کے دن تلوار ملی، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ مجھے دے دیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہاں سے اٹھایا ہے وہاں رکھ دو ، میں نے پھر کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے دے دیں، کیا میں اس شخص کی طرح رہوں گا جو نادار ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہاں رکھ جہاں سے لی ہے، پھر یہ آیت نازل ہوئی : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ }

12716

(۱۲۷۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانَ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جِئْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ بَدْرٍ بِسَیْفٍ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ قَدْ شَفَی صَدْرِی الْیَوْمَ مِنَ الْعَدُوِّ فَہَبْ لِی ہَذَا السَّیْفَ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا السَّیْفَ لَیْسَ لِی وَلاَ لَکَ ۔ فَذَہَبْتُ وَأَنَا أَقُولُ یُعْطَاہُ الْیَوْمَ مَنْ لَمْ یُبْلِ بَلاَئِی فَبَیْنَا أَنَا إِذَ جَائَ نِی الرَّسُولُ فَقَالَ أَجِبْ فَظَنَنْتُ أَنَّہُ قَدْ نَزَلَ فِیَّ شَیْئٌ مِنْ کَلاَمِی فَجِئْتُ فَقَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّکَ سَأَلْتَنِی ہَذَا السَّیْفَ وَلَیْسَ ہُوَ لِی وَلاَ لَکَ فَإِنَّ اللَّہَ قَدْ جَعَلَہُ لِی فَہُوَ لَکَ ۔ ثُمَّ قَرَأَ {یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٧١١) مصعب بن سعد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بدر کے دن ایک تلوار لے کر آیا میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آج اللہ تعالیٰ نے دشمن سے میرے سینے کو ٹھنڈ پہنچائی ہے، پس یہ تلوار مجھے دے دیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تلوار میری ہے نہ تیری۔ میں چلا گیا اور کہہ رہا تھا، آج یہ اس کو ملے گی جس کا امتحان میرے جیسا نہ ہوا ہوگا، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلا لیا، میں نے سمجھا کہ میرے بارے میں کچھ نازل ہوا ہوگا، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : تو نے مجھ سے اس تلوار کا سوال کیا تھا اور وہ نہ میری تھی نہ تیری۔ پس اللہ تعالیٰ نے میری کردی اور وہ اب تیرے لیے ہے پھر آیت پڑھی : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } ۔

12717

(۱۲۷۱۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ الْوَاسِطِیُّ َخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ بَدْرٍ : مَنْ فَعَلَ کَذَا وَکَذَا فَلَہُ مِنَ النَّفَلِ کَذَا وَکَذَا ۔ قَالَ : فَتَقَدَّمَ الْفِتْیَانُ وَلَزِمَ الْمَشْیَخَۃُ الرَّایَاتِ فَلَمْ یَبْرَحُوہَا فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ قَالَتِ الْمَشْیَخَۃُ : کُنَّا رِدْئً ا لَکُمْ لَوِ انْہَزَمْتُمْ فِئْتُمْ إِلَیْنَا فَلاَ تَذْہَبُوا بِالْمَغْنَمِ وَنَبْقَی فَأَبَی الْفِتْیَانُ وَقَالُوا جَعَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَنَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قَلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } إِلَی قَوْلِہِ {کَمَا أَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْ بَیْتِکَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِیقًا مِنَ الْمُؤْمِنِینَ لَکَارِہُونَ } یَقُولُ : فَکَانَ ذَلِکَ خَیْرًا لَہُمْ وَکَذَلِکَ أَیْضًا فَأَطِیعُونِی فَإِنِّی أَعْلَمُ بِعَاقِبَۃِ ہَذَا مِنْکُمْ۔ [صحیح]
(١٢٧١٢) حضرت ابن عباس (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن فرمایا : جو یہ کام کرے گا اس کے لیے یہ انعام ہے تو جوان لوگ آگے بڑھے اور بوڑھے نشانوں کے پاس رہے۔ پھر وہ وہیں جمے رہے، جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح دی تو بوڑھوں نے کہا : ہم تمہارے مددگار اور پشت پناہ تھے، اگر تم کو شکست ہوتی تو تم ہماری طرف پلٹتے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ غنیمت کا مال تم لے جاؤ اور ہم یوں ہی رہ جائیں۔ پس نوجوان نہ مانے اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم کو دیا ہے پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ } سے { لَکَارِہُونَ } تک ۔ ان کے لیے یہی بہتر تھا ، پس تم میری اطاعت کرو میں انجام کار کو زیادہ جانتا ہوں۔

12718

(۱۲۷۱۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ التُّسْتُرِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ زَادَ فَقَسَمَہَا بَیْنَہُمْ بِالسَّوَائِ ۔ [صحیح]
(١٢٧١٣) ان الفاظ کا اضافہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں برابر تقسیم کیا۔

12719

(۱۲۷۱۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی الأَشْدَقِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ عَنِ الأَنْفَالِ قَالَ فِینَا أَصْحَابَ بَدْرٍ نَزَلَتْ وَذَلِکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ الْتَقَی النَّاسَ بِبَدْرٍ نَفَّلَ کُلَّ امْرِئٍ مَا أَصَابَ وَکُنَّا أَثَلاَثًا ثُلُثٌ یُقَاتِلُونَ الْعَدُوَّ وَیَأْسِرُونَ وَثُلُثٌ یَجْمَعُونَ النَّفَلَ وَثُلُثٌ قِیَامٌ دُونَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَخْشَوْنَ عَلَیْہِ کَرَّۃَ الْعَدُوِّ حَرَسًا لَہُ فَلَمَّا وُضِعَتِ الْحَرْبُ قَالَ الَّذِینَ أَصَابُوا النَّفَلَ ہُوَ لَنَا وَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- نَفَّلَ کُلَّ امْرِئٍ مَا أَصَابَ وَقَالَ الَّذِینَ کَانُوا یَقْتُلُونَ وَیَأْسِرُونَ وَاللَّہِ مَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ ِنَّا لَنَحْنُ شَغَلْنَا عَنْکُمُ الْقَوْمَ وَخَلَّیْنَا بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ النَّفَلِ فَمَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا وَقَالَ الَّذِینَ کَانُوا یَحْرُسُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : وَاللَّہِ مَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا لَقَدْ رَأَیْنَا أَنْ نَقْتُلَ الرِّجَالَ حِینَ مَنَحُونَا أَکْتَافَہُمْ وَنَأْخُذَ النَّفَلَ لَیْسَ دُونَہ أَحَدٌ یَمْنَعُہُ وَلَکِنَّا خَشِینَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَرَّۃَ الْعَدُوِّ فَقُمْنَا دُونَہُ فَمَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا فَلَمَّا اخْتَلَفْنَا وَسَائَ تْ أَخْلاَقُنَا انْتَزَعَہُ اللَّہُ مِنْ أَیْدِینَا فَجَعَلَہ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَسَمَہُ عَلَی النَّاسِ عَنْ بَوَائٍ فَکَانَ فِی ذَلِکَ تَقْوَی اللَّہِ وَطَاعَتُہُ وَطَاعَۃُ رَسُولِہِ -ﷺ- وَصَلاَحُ ذَاتِ الْبَیْنِ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنَکُمْ} وَرَوَاہُ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بِمَعْنَاہُ مَعَ تَقْصِیرِ فِی إِسْنَادِہِ وَقَالَ : فَقَسَمَہُ عَلَی السَّوَائِ لَمْ یَکُنْ فِیہِ یَوْمَئِذٍ خُمُسٌ۔ [ضعیف]
(١٢٧١٤) ابو امامہ باہلی کہتے ہیں : میں نے عبادہ بن صامت سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : ہم میں اصحابِ بدر تھے، ان کے بارے میں آیت نازل ہوئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بدر کے دن لوگوں سے ملے تو ہر ایک کو حصہ دیا اور ہم تین گروہوں میں تھے، ایک تہائی دشمن سے لڑ رہے تھے اور انھیں قیدی بناتے تھے اور ایک تہائی غنیمت کا مال جمع کر رہے تھے اور ایک تہائی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دفاع کر رہے تھے، اس ڈر سے کہ کہیں دشمن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نقصان نہ پہنچا دے، یعنی وہ آپ کے لیے پہرہ دے رہے تھے۔ جب جنگ ختم ہوگئی تو جن لوگوں نے مال غنیمت اکٹھا کیا تھا، وہ کہنے لگے : یہ ہمارا ہے اور تحقیق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر آدمی کے لیے حصہ مقرر کیا، جس مال کو اس نے پایا اور جو قتال کر رہے تھے اور دشمنوں کو قیدی بنا رہے تھے انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! تم ہم سے زیادہ حق دار ہو۔ ہم دشمنوں کے ساتھ مصروف تھے۔ وہ (دشمن) تمہارے اور مال غنیمت کے درمیان حائل تھے، تو کیا تم اس (غنیمت) کے ہم سے زیادہ حق دار ہو اور جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گرد پہرا دے رہے تھے، انھوں نے کہا : تم ہم سے زیادہ حق دار ہو۔ ہم نے یقیناً دشمن کے آدمیوں کو قتل کرنے کا ارادہ کیا جبکہ وہ اپنے کندھے ہمیں ہبہ کرچکے تھے (یعنی ہمیں ان کو قتل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی) ۔ ہم مال غنیمت اکٹھا کرسکتے تھے اور اس کام کے کرنے میں کوئی بھی حائل نہ تھا، لیکن ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر دشمن کے حملے سے ڈرتے (کہ کہیں دشمن آپ کو نقصان نہ پہنچا دے) تو ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حفاظت کے لیے کھڑے ہوگئے۔ تو کیا تم ہم سے زیادہ حقدار ہوگئے۔ جب ہم نے اختلاف کیا اور اخلاقیات کو چھوڑ بیٹھے تو اللہ تعالیٰ نے ہم سے وہ (مال غنیمت) چھین کر اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قبضے میں دے دیا تو اللہ کے رسول نے اسے لوگوں میں تقسیم کردیا تو یہ اللہ کے تقویٰ ، اس کی اطاعت، اس کے رسول کی اطاعت اور لوگوں کی آپس کی اصلاح میں (درست) تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنَکُمْ }” وہ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دیجیے : غنیمتیں اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں، پس تم اللہ سے ڈرو اور آپس میں (ایک دوسرے کی) اصلاح کرو۔

12720

(۱۲۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَہْضَمٍ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثُ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَشْدَقِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّہُ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بَدْرٍ فَلَقِیَ الْعَدُوَّ فَلَمَّا ہَزَمَہُمُ اللَّہُ اتَّبَعَہُمْ طَائِفَۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِینِ یَقْتُلُونَہُمْ وَأَحْدَقَتْ طَائِفَۃٌ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتَوْلَتْ طَائِفَۃٌ بِالْعَسْکَرِ فَلَمَّا کَفَی اللَّہُ الْعَدُوَّ وَرَجَعَ الَّذِینَ قَتَلُوہُمْ قَالُوا لَنَا النَّفَلُ نَحْنُ قَتَلْنَا الْعَدُوَّ وَبِنَا نَفَاہُمُ اللَّہُ وَہَزَمَہُمْ وَقَالَ الَّذِینَ کَانُوا أَحْدَقُوا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاللَّہِ مَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا ہُوَ لَنَا نَحْنُ أَحْدَقْنَا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَنَالُ الْعَدُوُّ مِنْہُ غِرَّۃً وَقَالَ الَّذِینَ اسْتَوْلُوا عَلَی الْعَسْکَرِ وَاللَّہِ مَا أَنْتُمْ بِأَحَقَّ بِہِ مِنَّا نَحْنُ اسْتَوْلَیْنَا عَلَی الْعَسْکَرِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ } إِلَی قَوْلِہِ {إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ } فَقَسَمَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمْ عَنْ فَوَاقٍ۔ [ضعیف]
(١٢٧١٥) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کے دن نکلے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دشمن سے ملے۔ جب اللہ نے ان کو شکست دی تو مسلمانوں کی ایک جماعت نے ان کا پیچھا کیا، ان کو قتل کرنے لگے اور ایک جماعت نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیرے میں لے لیا اور ایک جماعت مال اکٹھا کرنے لگ گئی، جب اللہ تعالیٰ دشمن کو کافی ہوگئے اور جنہوں نے ان کو قتل کیا تھا وہ لوٹ آئے انھوں نے کہا : دشمن کو ہم نے قتل کیا لہٰذا ہمارے لیے غنیمت ہے اور ہماری وجہ سے اللہ نے ان کو شکست دی اور جن لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیرے میں لیا تھا، انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! تم ہم سے زیادہ حق دار نہیں ہو اس لیے کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیرے میں لیا تھا تاکہ دشمن آپ تک نہ پہنچ سکے اور ان لوگوں نے کہا جو مال کی طرف گئے تھے کہ ہم اس کے حق دار ہیں پس اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی۔ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ ۔۔۔} پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں مناسب طریقے سے تقسیم کردیا ۔

12721

(۱۲۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ وَشَیْبَانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ لِرَجُلٍ : أَمَّا قَوْلُکَ الَّذِی سَأَلْتَنِی عَنْہُ أَشَہِدَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَدْرًا فَإِنَّہُ شُغِلَ بِابْنَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَضَرَبَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَہْمِہِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۶۶]
(١٢٧١٦) حضرت ابن عمر (رض) نے ایک آدمی سے کہا : تیری یہ بات جو تو نے مجھ سے سوال کیا ہے کہ کیا عثمان (رض) بدر میں حاضر ہوئے تھے ؟ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی تیمارداری میں مشغول تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا حصہ بھی نکالا۔

12722

(۱۲۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ۔ [ضعیف]
(١٢٧١٧) ابو اسود نے عروہ سے روایت کیا ہے۔

12723

(۱۲۷۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْجَوْہَرِیُّ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ فِی مَغَازِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی تَسْمِیۃِ مَنْ شَہِدَ بَدْرًا وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْہُ فَضَرَبَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَہْمِہِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ تَخَلَّفَ عَلَی امْرَأَتِہِ رُقْیَۃَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَتْ وَجِعَۃً فَتَخَلَّفَ عَلَیْہَا حَتَّی تُوُفِّیَتْ یَوْمَ قَدِمَ أَہْلُ بَدْرٍ الْمَدِینَۃَ فَضَرَبَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَہْمِہِ قَالَ وَأَجْرِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَأَجْرُکَ ۔ قَالَ وَقَدِمَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ مِنَ الشَّامِ بَعْدَ مَا رَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ بَدْرٍ فَکَلَّمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَہْمِہِ فَقَالَ : لَکَ سَہْمُکَ ۔ قَالَ : وَأَجْرِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَأَجْرُکَ ۔ وَقَدِمَ سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ مِنَ الشَّامِ بَعْدَ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ بَدْرٍ فَکَلَّمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَہْمِہِ فَقَالَ : لَکَ سَہْمُکَ ۔ قَالَ : وَأَجْرِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : وَأَجْرُکَ ۔ وَأَبُو لُبَابَۃَ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بَدْرٍ فَرَجَعَہُ وَأَمَّرَہُ عَلَی الْمَدِینَۃِ وَضَرَبَ لَہُ بِسَہْمِہِ مَعَ أَصْحَابِ بَدْرٍ وَخَوَّاتُ بْنُ جُبَیْرٍ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَلَغَ الصَّفْرَائَ فَأَصَابَ سَاقَہُ حَجَرٌ فَرَجَعَ فَضَرَبَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَہْمِہِ وَعَاصِمُ بْنُ عَدِیٍع خَرَجَ زَعَمُوا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَدَّہُ فَرَجَعَ مِنَ الرَّوْحَائِ فَضَرَبَ لَہُ بِسَہْمِہِ وَالْحَارِثُ بْنُ الصِّمَّۃِ کُسِرَ بِالرَّوْحَائِ فَضَرَبَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِسَہْمِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَحَدِیثُ عُرْوَۃَ بِمَعْنَاہُ وَزَادَ فِی حَدِیثِ عُرْوَۃَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ رَدَّہُ وَضَرَبَ لَہُ بِسَہْمِہِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی سُورَۃِ الأَنْفَالِ قَوْلُہُ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ} قَالَ : الأَنْفَالُ الْمَغَانِمُ کَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصَۃً لَیْسَ لأَحَدٍ مِنْہَا شَیْئٌ مَا أَصَابَ سَرَایَا الْمُسْلِمِینَ أَتَوْ بِہِ فَمَنْ حَبَسَ مِنْہُ إِبْرَۃً أَوْ سِلْکًا فَہُوَ غُلُولٌ فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُعْطِیَہُمْ مِنْہَا قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ} لِی جَعَلْتُہَا لِرَسُولِی لَیْسَ لَکُمْ فِیہَا شَیْئٌ {فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ} إِلَی قَوْلِہِ {إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ } ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ} ثُمَّ قُسِمَ ذَلِکَ الْخُمُسُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلِذِی الْقُرْبَی یَعْنِی قَرَابَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَالْمُجَاہِدِینَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَجُعِلَ أَرْبَعَۃُ أَخْمَاسٍ َیْنَ النَّاسِ النَّاسُ فِیہِ سَوَائٌ لِلْفَرَسِ سَہْمَانِ وَلِصَاحِبِہِ سَہْمٌ وَلِلرَّاجِلِ سَہْمٌ۔ کَذَا وَقَعَ فِی الْکِتَابِ وَالْمُجَاہِدِینَ وَہُوَ غَلَطٌ إِنَّمَا ہُوَ ابْنُ السَّبِیلِ۔[ضعیف]
(١٢٧١٨) اسماعیل بن ابراہیم اپنے چچا موسیٰ بن عقبہ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غزوات کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جو بدر میں حاضر ہوا اور جو پیچھے رہا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے حصہ رکھا۔ عثمان بن عفان پیچھے رہے تھے اپنی بیوی رقیہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور وہ بیمار تھیں، یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئیں، جس دن اہل بدر مدینہ میں آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا حصہ نکالا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا اجر ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے اجر ہے، طلحہ بن عبیداللہ شام سے آئے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بدر سے لوٹنے کے بعد۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے حصے کے بارے میں بات کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے حصہ ہے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا اجر ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تیرے لیے بھی اجر ہے۔ سعید بن زید شام سے آئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بدر سے ٹوٹنے کے بعد انھوں نے بھی کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا حصہ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے حصہ ہے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا اجر ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا اجر بھی ہے، ابولبابہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، بدر میں وہ لوٹ آئے تھے ان کو مدینہ پر امیر مقرر کیا تھا ان کے لیے بھی اصحابِ بدر کے ساتھ حصہ رکھا۔ خوات بن جبیر بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے تھے، یہاں تک کہ جب صفراء مقام پر پہنچے تو ان کی پندلی پر پتھر لگا وہ بھی لوٹ آئے، ان کے لیے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حصہ نکالا۔ عاصم بن عدی بھی نکلے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے لوٹا دیا، اس کے لیے بھی حصہ رکھا۔ حارث بن الصحۃ بھی نکلے تھے روحاء کے مقام پر ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ ان کے لیے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حصہ رکھا۔
(ب) ابن عباس (رض) سے اللہ تعالیٰ کے فرمان { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ } کے بارے میں منقول ہے کہ انفال : غنیمتیں جو خالصتاً رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھیں، کسی کے لیے اس میں سے کچھ نہ تھا، جو بھی غزوہ مسلمانوں کو پہنچتا، وہ وہاں سے غنیمتیں لاتے تھے، جو شخص اس میں سے کوئی چیز بھی روک لیتا تھا، پس وہ خیانت تھی۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ وہ ان کو دے دیں، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ } وہ میرے لیے ہے میں نے اس کو اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بنادیا ہے، تمہارے لیے اس میں کچھ نہیں ہے۔ { فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ } تم اللہ سے ڈرو اور اپنی اصلاح کرو الی قولہ {إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ } پھر اللہ تعالیٰ نے نازل کیا : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ }
پھر یہ تقسیم کیا گیا کہ خمس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ، رشتہ داروں کے لیے ، یتیموں اور مساکین اور مجاہدوں کے لیے اللہ کے راستے میں اور باقی چار حصے لوگوں کے لیے۔ لوگ اس میں برابر ہیں، گھوڑے کے لیے دو حصے اس کے صاحب کے لیے ایک حصہ پیدل چلنے والے اسی طرح کتاب میں واقع ہے اور مجاہدین کا نام غلط ہے بیشک وہ مسافر ہے۔

12724

(۱۲۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ : مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی َخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَوْذَبٍ حَدَّثَنِی عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَصَابَ غَنِیمَۃً أَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَی فِی النَّاسِ فَیَجِیئُونَ بِغَنَائِمِہِمْ فَیُخَمِّسُہَا وَیَقْسِمُہَا فَجَائَ رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِکَ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا فِیمَا کُنَّا أَصَبْنَاہُ مِنَ الْغَنِیمَۃِ فَقَالَ : أَسَمِعْتَ بِلاَلاً نَادَی ثَلاَثًا ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَمَا مَنَعَکَ أَنْ تَجِیئَ بِہِ ۔ فَاعْتَذَرَ فَقَالَ: کُنْ أَنْتَ تَجِیئُ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَلَنْ أَقْبَلَہُ عَنْکَ ۔ [حسن]
(١٢٧١٩) عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں : جب غنیمت کا مال آتا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت بلال (رض) کو حکم دیتے تھے، وہ لوگوں میں اعلان کرتے وہ اپنی غنیمتیں لاتے، وہ اس میں سے خمس نکالتے اور اسے تقسیم کرتے۔ ایک آدمی بعد میں بالوں کی لگام لے کر آیا اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ ہمیں غنیمت سے ملا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا تو نے بلال کی آواز سنی تھی، اس نے تین دفعہ بلایا تھا، اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تجھے یہ لے آنے سے کس نے روکا تھا، اس نے معذرت کی یا عذر کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : لے جا تو قیامت کے دن لے کر آئے گا، میں اب تجھ سے قبول نہ کروں گا۔

12725

(۱۲۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مِمَّنِ الْقَوْمُ؟ ۔ قَالُوا : مِنْ رَبِیعَۃَ قَالَ : مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ غَیْرَ الْخَزَایَا وَلاَ النَّدَامَی ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا حَیٌّ مِنْ رَبِیعَۃَ وَإِنَّا نَأْتِیکَ مِنْ شُقَّۃٍ بَعِیدَۃٍ وَإِنَّہُ یَحُولُ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ ہَذَا الْحَیُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَیْکَ إِلاَّ فِی شَہْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نَدْعُو إِلَیْہِ مَنْ وَرَائَ نَا وَنَدْخُلُ بِہِ الْجَنَّۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْہَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ آمُرُکُمْ بِالإِیمَانِ بِاللَّہِ وَحْدَہُ أَتَدْرُونَ مَا الإِیمَانُ بِاللَّہِ؟ شَہَادَۃُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ وَإِقَامُ الصَّلاَۃِ وَإِیتَائُ الزَّکَاۃِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَأَنْہَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِیرِ وَالْمُزَفَّتِ ۔ وَرُبَّمَا قَالَ : وَالْمُقَیَّرِ فَاحْفَظُوہُنَّ وَادْعُوا إِلَیْہِنَّ مَنْ وَرَائَ کُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْجَعْدِ عَنْ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۳۔ مسلم]
(١٢٧٢٠) ابو جمرۃ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ عبدالقیس کا وفد جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے کہا : ربیعہ سے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مرحبا قوم کو بغیر کسی ندامت کے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم ربیعہ کے قبیلہ سے ہیں، ہم آپ کے پاس بڑی مشقت کے بعد آئے ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان میں کفار کا قبلہ مضر ہے، ہم آپ کے پاس صرف اشہر حرم میں پہنچ سکتے ہیں، پس ہمیں کوئی واضح حکم دے دیں، ہم اس کی طرف اپنے پچھلوں کو بھی دعوت دیں اور ہم جنت میں داخل ہوجائیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، میں تمہیں ایک اللہ پر ایمان کا حکم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو ایمان باللہ کیا ہے ؟ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم غنیمت کے مال سے خمس دو گے اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ دباء (کدو) سے ختم (سبز لاکھی برتن) سے نقیر ( کریدی لکڑی کے برتن سے) مزفت (روغنی برتن سے) سے اور کبھی مقیر کا لفظ بولا اور کہا : ان کو یاد رکھو اور اپنے پچھلوں کو بھی ان کی دعوت دو ۔

12726

(۱۲۷۲۱) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ : نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ َخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ َخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ َخْبَرَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٢٧٢١) شعبہ نے اس (پچھلی حدیث) سند اور متن سے روایت بیان کی ہے۔

12727

(۱۲۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مَنَازِلٍ التَّیْمِیُّ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ الأَوْدِیُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِی کَرِیمَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ أَبَاہُ جَدَّ مُعَاوِیَۃَ إِلَی رَجُلٍ أَعْرَسَ بِامْرَأَۃِ أَبِیہِ فَضَرَبَ عُنُقَہُ وَخَمَّسَ مَالَہُ۔ [حسن]
(١٢٧٢٢) معاویہ بن قرۃ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے والد، یعنیمعاویہ کے دادا کو ایک آدمی کی طرف بھیجا۔ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کی تھی، اس نے اس کی گردن اتاری اور اس کے مال کا خمس لیا۔

12728

(۱۲۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَائِذٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنِی فِیمَا حَدَّثَہُ ابْنٌ لِعَدِیِّ بْنِ عَدِیٍّ الْکِنْدِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَتَبَ أَنَّ مَنْ سَأَلَ عَنْ مَوَاضِعِ الْفَیْئِ فَہُوَ مَا حَکَمَ فِیہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَآہُ الْمُؤْمِنُونَ عَدْلاً مُوَافِقًا لِقَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : جَعَلَ اللَّہُ الْحَقَّ عَلَی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِہِ ۔ فَرَضَ الأَعْطِیۃَ وَعَقَدَ لأَہْلِ الأَدِیَانِ ذِمَّۃً بِمَا فَرَضَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْجِزَّیَۃِ لَمْ یَضْرِبْ فِیہَا بِخُمُسٍ وَلاَ مَغْنَمٍ۔ رِوَایَۃُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُنْقَطِعَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٢٧٢٣) حضرت عمر بن عبدالعزیز نے لکھا کہ جو شخص پوچھے کہ مال فئی کو کہاں کہاں صرف کرنا چاہیے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جیسے عمر بن خطاب (رض) نے حکم دیا، پھر مسلمانوں نے اسے انصاف کے موافق اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے موافق سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے حق عمر کی زبان اور دل پر جاری کردیا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے عطاؤں کو مقرر کیا اور سب دین والوں کا ذمہ لیا جزیے کے بدلے میں۔ نہ ان میں خمس مقرر کیا اور نہ اسے مال غنیمت کی مثل سمجھا۔

12729

(۱۲۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُیَیْنَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ مَالِکَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ یَقُولُ : سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالْعَبَّاسَ وَعَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَخْتَصِمَانِ إِلَیْہِ فِی أَمْوَالِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَانَتْ أَمْوَالُ بَنِی النَّضِیرِ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِمَّا لَمْ یُوجِفِ عَلَیْہِ الْمُسْلِمُونَ بِخَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصًا دُونَ الْمُسْلِمِینَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ مِنْہَا عَلَی أَہْلِہِ نَفَقَۃَ سَنَۃٍ فَمَا فَضَلَ جَعَلَہُ فِی الْکُرَاعِ وَالسِّلاَحِ عُدَّۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوَلِیَہَا أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِثْلِ مَا وَلِیَہَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ وَلِیتُہَا بِمِثْلِ مَا وَلِیَہَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ سَأَلْتُمَانِی أَنْ أُوَلِّیَکُمَاہَا فَوَلَّیْتُکُمَاہَا عَلَی أَنْ تَعْمَلاَ فِیہَا بِمِثْلِ مَا وَلِیَہَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ وَلِیَہَا بِہِ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ وَلِیتُہَا بِہِ فَجِئْتُمَانِی تَخْتَصِمَانِ أَتُرِیدَانِ أَنْ أَدْفَعَ إِلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا نِصْفًا أَتُرِیدَانِ مِنِّی قَضَائً أَتُرِیدَانِ غَیْرَ مَا قَضَیْتُ بِہِ بَیْنَکُمَا أَوَّلاً فَلاَ وَالَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِی بَیْنَکُمَا قَضَائً غَیْرَ ذَلِکَ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْہَا فَادْفَعَاہَا إِلَیَّ أَکْفِیکُمَاہَا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَقَالَ لِی سُفْیَانُ لَمْ أَسْمَعْہُ مِنَ الزُّہْرِیِّ وَلَکِنْ أَخْبَرَنِیہِ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قُلْتُ کَمَا قَصَصْتَ قَالَ نَعَمْ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ مُخْتَصَرًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمَعْنَی قَوْلِ عُمَرَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَاصَّۃً یُرِیدُ مَا کَانَ یَکُونُ لِلْمُوجِفِینَ وَذَلِکَ أَرْبَعَۃُ أَخْمَاسِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی فی الام ۴/ ۱۴۰]
(١٢٧٢٤) حضرت عباس اور علی بن ابی طالب (رض) دونوں حضرت عمر (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مال کے بارے جھگڑ رہے تھے، حضرت عمر (رض) نے کہا : بنی نضیر کے اموال تھے، ان سے اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹایا جس پر مسلمانوں کے گھوڑے اور اونٹ نہ دوڑائے گئے تھے، پس وہ مسلمانوں کے سوا صرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے اور جو بچ جاتا اسے اللہ کے راستے میں تیاری کے لیے اسلحہ وغیرہ کے لیے دے دیتے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، پھر ابوبکر (رض) اس کے والی بنے اسی طرح جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے والی تھے، پھر میں اس کا والی بنا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) اس کے والی بنے، پھر تم دونوں نے مجھ سے سوال کیا کہ میں تم کو والی بنا دوں۔ پس میں نے تم دونوں کو اس کا والی بنادیا اس شرط پر کہ تم اس میں کام کرو جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) ، پھر میں اس کا والی بنا۔ پس تم دونوں میرے پاس آئے تم جھگڑا کر رہے ہو، تم ارادہ رکھتے ہو کہ میں تم میں سے ہر ایک کو نصف نصف دے دوں۔ کیا تم مجھ سے فیصلے کا ارادہ رکھتے ہو کہ میں تم میں سے ہر ایک کو نصف نصف دے دوں کیا تم یہ ارادہ رکھتے ہو کہ پہلے کے علاوہ کوئی فیصلہ کروں۔ اس ذات کی قسم جس کی اجازت سے آسمان و زمین قائم ہے، میں تمہارے درمیان اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہ کروں گا۔ اگر تم دونوں اس سے عاجز آگئے ہو تو مجھے واپس لوٹا دو ۔ میں تم دونوں سے اسے کافی ہوجاؤں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : عمر کا قول رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں خاص طور پر جس پر گھوڑے دوڑائے گئے ہوں یہ چار حصے ہیں۔

12730

(۱۲۷۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ فِی أَہْلِی حِینَ تَمَتَّعَ النَّہَارُ إِذْ أَتَی رَسُولُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ : أَجِبْ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَانْطَلَقَتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَیْہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ فِی مُحَاوَرَۃِ عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ عُمَرُ : أَنَا أُحَدِّثَکُمْ عَنْ ہَذَا الأَمْرِ إِنَّ اللَّہَ خَصَّ رَسُولَہُ بِشَیْئٍ مِنْ ہَذَا الْفَیْئِ لَمْ یُعْطِہِ أَحَدًا غَیْرَہُ ثُمَّ قَرَأَ {مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ} حَتَّی بَلَغَ {وَاللَّہُ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ} فَکَانَتْ ہَذِہ خَاصَّۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا احْتَازَہَا دُونَکُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِہَا عَلَیْکُمْ وَلَکِنْ أَعْطَاکُمُوہَا وَبَثَّہَا فِیکُمْ حَتَّی بَقِیَ مِنْہَا ہَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ مِنْہَا عَلَی أَہْلِہِ سَنَتَہُمْ مِنْ ہَذَا ثُمَّ یَأْخُذُ مَا بَقِیَ َیَجْعَلُہُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّہِ فَعَمِلَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَیَاتَہُ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ ثُمَّ قَالَ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ نَحْوَ ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ أَنَّ عُمَرَ قَالَ فِیمَا یَحْتَجُّ بِہِ : کَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَۃُ صَفَایَا بَنُو النَّضِیرِ وَخَیْبَرُ وَفَدَکُ فَأَمَّا بَنُو النَّضِیرِ فَکَانَتْ حَبْسًا لِنَوَائِبِہِ وَأَمَّا فَدَکُ فَکَانَتْ لاِبْنِ السَّبِیلِ وَأَمَّا خَیْبَرُ فَجَزَّأَہَا ثَلاَثَۃَ أَجْزَائٍ فَقَسَمَ مِنْہَا جُزْئَیْنِ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ وَحَبَسَ جُزْئً ا لِنَفْسِہِ وَنَفَقَۃِ أَہْلِہِ فَمَا فَضَلَ عَنْ نَفَقَۃِ أَہْلِہِ رَدَّہُ عَلَی فُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ۔ [ضعیف]
(١٢٧٢٥) مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں : میں دن کے وقت اپنے گھر بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا نمائندہ آیا، اس نے کہا : امیرالمومنین آپ کو بلا رہے ہیں، میں اس کے ساتھ گیا، حتیٰ کہ میں آپ پر داخل ہوا۔ پھر حضرت علی اور عباس (رض) والے مکالمے کی لمبی حدیث ذکر کی۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس بارے میں بیان کرتا ہوں، اللہ نے اپنے رسول کو فئی میں سے کچھ حصے کے ساتھ خاص کیا ہے، آپ کے علاوہ کسی اور کو وہ نہیں دیا، پھر یہ آیت پڑھی : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } پس یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے علاوہ کسی کو اس کے لیے خاص نہ کیا اور نہ تم پر کسی کو ترجیح دی اور لیکن آپ نے وہ تم کو دے دیا اور اس میں تم کو شامل کرلیا حتیٰ کہ اس سے یہ مال بچ گیا، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے سال تک اور باقی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے مال میں شامل کردیتے تھے، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زندگی میں ایسا ہی کیا۔
مالک بن اوس سے دوسری روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کہا، جس سے انھوں نے دلیل لی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تین چیزیں خاص تھیں : بنو نضیر، خیبر اور فدک۔ پس بنو نضیر کو حوادث کے لیے روکا تھا اور فدک مسافروں کے لیے تھا اور خیبر کو آپ نے تین حصوں میں تقسیم کیا تھا، دو حصے مسلمانوں کے لیے اور ایک اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے اور جو گھر والوں کے خرچہ سے بچ جاتا اسے مہاجرین فقراء کی طرف لوٹا دیتے تھے۔

12731

(۱۲۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی قَوْلِہِ { فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } قَالَ صَالَحَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَہْلَ فَدَکَ وَقُرًی قَدْ سَمَّاہَا لاَ أَحْفَظُہَا وَہُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِینَ فَأَرْسَلُوا إِلَیْہِ بِالصُّلْحِ قَالَ { فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } یَقُولُ : بِغَیْرِ قِتَالٍ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : وَکَانَتْ بَنُو النَّضِیرِ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خَالِصًا لَمْ یَفْتَحُوہَا عَنْوَۃً افْتَتَحُوہَا عَلَی صُلْحٍ فَقَسَمَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَ الْمُہَاجِرِینَ لَمْ یُعْطِ الأَنْصَارَ مِنْہَا شَیْئًا إِلاَّ رَجُلَیْنِ کَانَتْ بِہِمَا حَاجَۃٌ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٢٧٢٦) زہری سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : { فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } کے بارے میں منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فدک والوں سے اور بستی والوں سے جس کا نام راوی کو بھول گیا ہے سے صلح کی۔ اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اور قوم کا محاصرہ کیے ہوئے تھے، ان لوگوں نے آپ کے پاس بطور صلح کے مال بھیجا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } یعنی بغیر لڑائی کے۔ زہری نے بنو نضیر کے مال بھی خاص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھے کیونکہ وہ بغیر جنگ کے حاصل ہوئے تھے، کچھ زور سے تو ان کو فتح نہیں کیا تھا۔ بلکہ صلح کے طور پر فتح یا تھا اس لیے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان مالوں کو تقسیم کردیا۔ مہاجرین میں اور انصار کو اس میں سے کچھ نہ دیا تھا، مگر دو آدمیوں کو جو ضرورت مند تھے۔

12732

(۱۲۷۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ َخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَحْیَی بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِی حُذَیْفَۃَ ابْنِ حُذَیْفَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمِّی زِیَادُ بْنُ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ صُہَیْبِ بْنِ سِنَانٍ قَالَ : لَمَّا فَتْحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَنِی النَّضِیرِ أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَیْہِ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } وَکَانَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خَاصَّۃً فَقَسَمَہَا لِلْمُہَاجِرِینَ وَأَعْطَی رَجُلَیْنِ مِنْہَا مِنَ الأَنْصَارِ سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ وَابْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ یَعْنِی أَبَا لُبَابَۃَ وَأَعْطَی أَبَا بَکْرٍ وَأَعْطَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِئْرَ حَزْمٍ وَأَعْطَی صُہَیْبًا وَأَعْطَی سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ وَأَبَا دُجَانَۃَ مَالَ الأَخَوْیْنِ وَأَعْطَی عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْبِئْرَ وَہُوَ الَّذِی یُقَالُ لَہُ مَالُ سُلَیْمَانَ وَأَعْطَی الزُّبَیْرَ الْبِئْرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [ضعیف]
(١٢٧٢٧) حضرت صہیب بن سنان فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو نضیر پر فتح پائی تو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے مہاجروں میں تقسیم کردیا اور ابوبکر، عمر کو بئر حزم دیا اور صہیب اور سہل بن حنیف کو بھی دو بھائیوں کا مال دیا اور ابو دجانہ کو بھی اور عبدالرحمن کو کنواں دیا جسے سلیمان کا مال کہا جاتا تھا، اور زبیر کو بھی کنواں دیا تھا۔

12733

(۱۲۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الأَزْدِیُّ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ أَنَّ مَالِکَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ حَدَّثَہُ قَالَ : أَرْسَلَ إِلَیَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجِئْتُہُ حِینَ تَعَالَی النَّہَارُ فَقَالَ وَجَدْتُہُ فِی بَیْتِہِ جَالِسًا عَلَی سَرِیرٍ مُفْضِیًا إِلَی رُمَالِہِ مُتَّکِئًا عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ لِی : یَا مَالِ إِنَّہُ قَدْ دَفَّ أَہْلُ أَبْیَاتٍ مِنْ قَوْمِکَ وَقَدْ أَمَرْتُ فِیہِمْ بِرَضْخٍ فَخُذْہُ فَاقْسِمْہُ بَیْنَہُمْ فَقُلْتُ : لَوْ أَمَرْتَ بِہَذَا غَیْرِی۔ قَالَ : خُذْہُ یَا مَالِ قَالَ : فَجَائَ یَرْفَأُ فَقَالَ ہَلْ لَکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فِی عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرِ وَسَعْدٍ قَالَ عُمَرُ : نَعَمْ فَائْذَنْ لَہُمْ فَدَخَلُوا ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ فِی عَبَّاسٍ وَعَلِیٍّ قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَ لَہُمَا قَالَ عَبَّاسٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا الْکَاذِبِ الآثِمِ الْغَادِرِ الْخَائِنِ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : أَجَلْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَاقْضِ بَیْنَہُمْ وَأَرِحْہُمْ قَالَ مَالِکُ بْنُ أَوْسِ فَخُیِّلَ إِلَیَّ أَنَّہُمْ کَانُوا قَدَّمُوہُمْ لِذَلِکَ قَالَ عُمَرُ : أَنْشُدُکُمُ اللَّہَ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ وَأَنَّ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ قَالُوا : نَعَمْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی عَبَّاسٍ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : أَنْشُدُکُمَا بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ وَأَنَّ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ قَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ عُمَرُ : فَإِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی کَانَ خَصَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِخَاصَّۃٍ لَمْ یَخُصَّ بِہَا أَحَدًا غَیْرَہُ قَالَ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبَی } مَا أَدْرِی ہَلْ قَرَأَ الآیَۃَ الَّتِی قَبْلَہَا أَمْ لاَ قَالَ : فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَکُمُ النَّضِیرَ فَوَاللَّہِ مَا اسْتَأْثَرَ عَلَیْکُمْ وَلاَ أَخَذَہَا دُونَکُمْ حَتَّی بَقِیَ ہَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْخُذُ مِنْہُ نَفَقَۃَ سَنَتِہِ ثُمَّ یَجْعَلُ مَا بَقِیَ أُسْوَۃَ الْمَالِ ثُمَّ قَالَ : أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ ذَلِکَ؟ قَالُوا : نَعَمْ ثُمَّ نَشَدَ عَبَّاسًا وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمِثْلِ مَا نَشَدَ بِہِ الْقَوْمَ أَتَعْلَمَانِ ذَلِکَ قَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَلَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِیرَاثَکَ مِنَ ابْنِ أَخِیکَ وَیَطْلُبُ ہَذَا مِیرَاثَ امْرَأَتِہِ مِنْ أَبِیہَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ فَرَأَیْتُمَاہُ کَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تُوُفِّیَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ : أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَوَلِیُّ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَأَیْتُمَانِی کَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنِّی صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ فَوَلِیتُہَا ثُمَّ جِئْتَنِی أَنْتَ وَہَذَا وَأَنْتُمَا جَمِیعٌ وَأَمْرُکُمَا وَاحِدٌ فَقُلْتُمَا : ادْفَعْہَا إِلَیْنَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُہَا إِلَیْکُمَا عَلَی أَنَّ عَلَیْکُمَا عَہْدَ اللَّہِ أَنْ تَعْمَلاَ فِیہِ بِالَّذِی کَانَ یَعْمَلُ َسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذْتُمَاہَا بِذَلِکَ فَقَالَ : أَکَذَلِکَ؟ قَالاَ: نَعَمْ ثُمَّ جِئْتُمَانِی لأَقْضِیَ بَیْنَکُمَا وَلاَ وَاللَّہِ لاَ أَقْضِی بَیْنَکُمَا بِغَیْرِ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَۃُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْہَا فَرُدَّاہَا إِلَیَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَرَوِیِّ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۲۷۲۴]
(١٢٧٢٨) مالک بن اوس فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے میری طرف پیغام بھیجا۔ میں دن کے وقت ان کے پاس آیا، میں نے ان کو ایک تخت پر بیٹھے ہوئے پایا بغیر بچھونے کے تکیے کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے۔ آپ نے مجھے کہا : اے مالک ! کچھ لوگ تمہاری قوم والوں کے میرے پاس آئے تھے اور میں نے ان کو کچھ دینے کا حکم دیا ہے، پس تم ان میں تقسیم کر دو ، میں نے کہا : کاش آپ اس کام کے لیے کسی اور کو کہتے۔ عمر نے کہا : نہیں بلکہ تم لے لو۔ اسی دوران یرفاء غلام آیا اور کہا : عثمان بن عفان، عبدالرحمن بن عوف، زبیر اور سعد دروازے پر ہیں اور اجازت چاہتے ہیں اگر اجازت ہو تو ان کو آنے دیں، آپ نے اجازت دی، جب وہ داخل ہوئے تو یرفاء پھر آیا اور کہا : عباس اور علی (رض) بھی آئے ہیں، عمر (رض) نے اجازت دی۔ حضرت عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے اور اس جھوٹے، گنہگار، دھوکے باز، خائن کے درمیان فیصلہ کریں، لوگوں میں سے بھی بعض نے کہا : ہاں امیرالمومنین ان میں فیصلہ کریں۔ مالک بن اوس نے کہا : مجھے خیال آیا کہ انھوں نے ہی عثمان وغیرہ کو پہلے بھیجا تھا۔ عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس خدا کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہے، انھوں نے ہاں میں جواب دیا، پھر عباس اور علی (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم دونوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم جانتے ہو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا تھا ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہے دونوں نے کہا : ہاں۔ عمر (رض) نے کہا : اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خاص کیا تھا اور کسی کو خاص نہ کیا تھا، فرمایا : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبَی } میں نہیں جانتا کہ اس سے پہلے آیت پڑھی تھی یا نہیں۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو نضیر کے مال کو تمہارے درمیان تقسیم کردیا اور تم پر کسی کو ترجیح نہ دی اور نہ تمہارے علاوہ کسی اور نے لیا تھا، اور جو مال بچ گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے اپنے لیے سال بھر کا خرچ لیتے تھے اور جو بچتاوہ باقی مالوں کے برابر ہوتا تھا، پھر صحابہ کو کہا میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم یہ جانتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ پھر عباس (رض) کو قسم دے کر پوچھا اور علی (رض) کو بھی پوچھا جیسے قوم کو قسم دی تھی کیا تم دونوں یہ جانتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ پھر کہا : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو ابوبکر (رض) نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ولی ہوں، پس تم دونوں آئے تم نے اپنے بھائی کے بیٹے سے میراث طلب کی اور بیوی کی میراث اس کے باپ سے طلب کی تو ابوبکر (رض) نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، پس تم دونوں نے اسے جھوٹا گناہ گار، دھوکے باز خائن خیال کیا اور اللہ جانتا ہے کہ وہ سچے، نیک، حق کے تابع تھے۔ پھر ابوبکر (رض) فوت ہوگئے میں نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کا ولی ہوں، پس تم دونوں نے مجھے جھوٹا، گناہ گار، دھوکے باز، خائن سمجھا اور اللہ جانتا ہے میں سچا، نیک، اچھا اور حق کا تابع ہوں، پس میں اس کا والی تھا۔ پھر تم دونوں اکٹھے میرے پاس آئے تمہارا معاملہ ایک ہی تھا، تم دونوں نے کہا : وہ ہمیں دے دو ۔ میں نے کہا : میں اس شرط پر دوں گا کہ تم پر اللہ کا وعدہ ہے کہ اس میں کام کرو گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کرتے تھے، پس تم نے اسے لے لیا۔ عمر (رض) نے کہا : کیا ایسے ہی ہے ؟ دونوں نے کہا : ہاں، پھر دونوں میرے پاس آئے ہو تاکہ میں تمہارے لیے فیصلہ کر دوں اور اللہ کی قسم ! میں اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہیں کروں گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے۔ اگر تم دونوں عاجز آگئے ہو تو میری طرف لوٹا دو ۔

12734

(۱۲۷۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ : جَائَ نِی رَسُولُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ إِنَّہُ قَدْ حَضَرَ فِی الْمَدِینَۃِ أَہْلُ أَبْیَاتٍ مِنْ قَوْمِکَ وَقَدْ أَمَرْنَا لَہُمْ بِرَضْخٍ فَخُذْہُ فَاقْسِمْہُ فَقُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مُرْ بِہِ غَیْرِی قَالَ : اقْبِضْہُ أَیُّہَا الْمَرْئُ قَالَ فَبَیْنَا أَنَا عَلَی ذَلِکَ دَخَل عَلَیْہِ مَوْلاَہُ یَرْفَأُ فَقَالَ : ہَذَا عُثْمَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَیْرُ وَسَعْدٌ وَلاَ أَدْرِی أَذَکَرَ طَلْحَۃَ أَمْ لاَ یَسْتَأْذِنُونَ عَلَیْکَ قَالَ : ائْذَنْ لَہُمْ ثُمَّ مَکَثَ سَاعَۃً فَقَالَ : ہَذَا الْعَبَّاسُ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْتَأْذِنَانِ عَلَیْکَ قَالَ : فَأَذِنَ لَہُمَا فَدَخَلاَ قَالَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا۔ قَالَ فَقَالَ الْقَوْمُ : اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِنْ صَاحِبِہِ فَإِنَّہُمَا قَدْ طَالَتْ خُصُومَتُہُمَا قَالَ وَہُمَا حِینَئِذٍ یَخْتَصِمَانِ فِیمَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ مِنْ أَمْوَالِ بَنِی النَّضِیرِ قَالَ الْقَوْمُ : أَجَلِ اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِنْ صَاحِبِہِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔فَقَالَ الْقَوْمُ : نَعَمْ قَدْ قَالَ ذَلِکَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْہِمَا فَقَالاَ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی سَأُخْبِرُکُمْ عَنْ ہَذَا الْمَالِ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ خَصَّ نَبِیَّہُ -ﷺ- بِشَیْئٍ لَمْ یُعْطِہِ غَیْرَہُ قَالَ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ } الآیَۃَ ثُمَّ قَالَ : وَاللَّہِ مَا حَازَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دُونَکُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَہَا عَلَیْکُمْ لَقَدْ قَسَمَہَا فِیکُمْ وَبَثَّہَا فِیکُمْ حَتَّی بَقِیَ ہَذَا الْمَالُ وَکَانَ یُنْفِقُ عَلَی أَہْلِہِ مِنْہُ سَنَتَہُ وَرُبَّمَا قَالَ مَعْمَرٌ یَحْبِسُ قُوتَ أَہْلِہِ مِنْہُ سَنَۃً ثُمَّ یَجْعَلُ مَا بَقِیَ مِنْہُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَعْمَلُ فِیہَا بِمَا کَانَ یَعْمَلُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ثُمَّ قَالَ وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنَّہُ فِیہَا ظَالِمٌ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ فِیہَا صَادِقٌ بَارٌّ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ وَلِیتُہَا بَعْدَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَنَتَیْنِ مِنْ إِمَارَتِی فَفَعَلْتُ فِیہَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنِّی فِیہَا ظَالِمٌ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنِّی فِیہَا صَادِقٌ بَارٌّ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ جِئْتُمَانِی جَائَ نِی ہَذَا یَعْنِی الْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُنِی مِیرَاثَہُ مِنَ ابْنِ أَخِیہِ وَجَائَ نِی ہَذَا یُرِیدُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُنِی مِیرَاثَ امْرَأَتِہِ مِنْ أَبِیہَا فَقُلْتُ لَکُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ أَدْفَعَہَا إِلَیْکُمْ فَأَخَذْتُ عَلَیْکُمَا عَہْدَ اللَّہِ وَمِیثَاقَہُ أَنْ تَعْمَلاَ فِیہَا بِمَا عَمِلَ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ بَعْدَہُ وَأَیَّامًا وَلِیتُہَا فَقُلْتُمَا : ادْفَعْہَا إِلَیْنَا عَلَی ذَلِکَ فَتُرِیدَانِ مِنِّی قَضَائً غَیْرَ ہَذَا وَالَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِی بَیْنَکُمَا فِیہَا بِقَضَائٍ غَیْرِ ہَذَا إِنْ کُنْتُمَا عَجَزْتُمَا عَنْہَا فَادْفَعَاہَا إِلَیَّ قَالَ فَغَلَبَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا فَکَانَتْ بِیَدِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ بِیَدِ حَسَنٍ ثُمَّ بِیَدِ حُسَیْنٍ ثُمَّ بِیَدِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ ثُمَّ بِیَدِ حَسَنِ بْنِ حَسَنٍ ثُمَّ بِیَدِ زَیْدِ بْنِ حَسَنٍ۔ قَالَ مَعْمَرٌ : ثُمَّ کَانَتْ بِیَدِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَسَنٍ حَتَّی وَلِیَ یَعْنِی بَنِی الْعَبَّاسِ فَقَبَضُوہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
(١٢٧٢٩) مالک بن اوس کہتے ہیں : میرے پاس عمر (رض) کا نمائندہ بلانے آیا۔ میں عمر (رض) کے پاس آیا، عمر نے کہا : مدینہ میں تیری قوم کے کچھ لوگ آئے تھے اور تحقیق ہم نے ان کے لیے کچھ مال کا حکم دیا ہے، اسے پکڑو اور ان میں تقسیم کر دو ۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ میرے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں، عمر نے کہا : اسے پکڑو۔ اسی دوران ان کا غلام یرفاء آیا۔ اس نے کہا : عثمان، عبدالرحمن، زبیر، سعد اور طلحہ (رض) کے بارے نہیں جانتا کہ اس نے نام لیا یا نہ لیا وہ اجازت طلب کر رہے ہیں، عمر (رض) نے کہا : ان کو اجازت دے دو ، پھر تھوڑی دیر ٹھہرے۔ اس نے کہا : عباس اور علی (رض) بھی اجازت مانگ رہے ہیں، ان دونوں کو بھی اجازت دی گئی ۔ وہ بھی آگئے۔ عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کردیں۔ قوم کے لوگوں (عثمان وغیرہ) نے کہا : ان میں فیصلہ کر دو اور ایک کو دوسرے سے آرام پہنچاؤ، دونوں کی گفتگو لمبی ہوگئی اور وہ دونوں اس وقت بنی نضیر کے اموال کے بارے میں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیے گئے تھے جھگڑا کر رہے تھے، قوم نے کہا : ان دونوں میں فیصلہ کردیں اور ہر ایک کو دوسرے سے آرام پہنچائے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس ذات کی قسم دیتا ہوں، جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، کیا تم جانتے ہو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، لوگوں نے کہا : ہاں۔ پھر ان دونوں کی طرف متوجہ ہوئے، انھوں نے بھی ہاں میں جواب دیا، حضرت عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس مال کے بارے میں خبر دیتا ہوں، بیشک اللہ نے اپنے نبی کو کسی چیز میں خاص کیا اور وہ کسی اور کو نہیں دی تھی، فرمایا : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ } پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے علاوہ کسی اور کو اس کے لیے خاص نہ کیا اور نہ تم پر کسی کو ترجیح دی اور اس کو تم میں تقسیم کردیا، جو باقی بچا اس میں سے سال بھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے، معمر نے کہا : گھر کے کھانے کے لیے سال بھر کے لیے روک لیتے تھے۔ پھر باقی اللہ کے مال میں شامل کردیتے تھے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے۔ ابوبکر (رض) نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ولی ہوں، میں اس میں کام کروں گا، وہ اس میں کام کرتے تھے، پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : تم خیال کرتے ہو وہ اس میں ظلم کرنے والے تھے اور اللہ جانتا ہے کہ وہ سچے، نیک اور حق کے تابع تھے، پھر ابوبکر کے بعد میں اس کا والی بنا اپنی خلافت کے دو سال میں نے اس میں کام کیا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) نے کام کیا اور تمہارے خیال میں میں نے ظلم کیا ہے اور اللہ جانتا ہے میں سچا ہوں، نیک ہوں، حق کا تابع ہوں، پھر تم میرے پاس آئے، یعنی عباس (رض) نے مجھ سے اپنے بھتیجے کی میراث کا سوال کیا اور علی (رض) آئے، اس نے اپنی بیوی کی باپ سے وراثت کا سوال کیا۔ میں نے تم سے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم کسی چیز کے وارث نہیں بنائے جاتے اور ہم جو چھوڑتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے۔ پھر میرے لیے ظاہر ہوا کہ میں وہ تم کو دے دوں میں نے تم سے اللہ کا وعدہ لیا اور اس شرط پر دیا کہ تم اس میں اس طرح کام کرو گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) نے کام کیا، تم دونوں نے کہا : ہمیں دے دو ۔ پس اب تم مجھ سے اس کے علاوہ کسی اور فیصلے کی امید رکھتے ہو، اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے میں اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہ کروں گا، اگر تم دونوں اس سے عاجز آگئے ہو تو مجھے دے دو ، پس علی اس پر غالب آگئے، پس وہ علی کے پاس رہا، پھر حسن پھر حسین پھر علی بن حسین پھر حسن بن علی پھر زید بن حسن کے پاس رہا۔ معمر نے کہا : پھر عبداللہ بن حسن کے پاس رہا یہاں تک کہ بنی عباس والی (حکمران) بن گئے، انھوں نے اس پر قبضہ کرلیا۔

12735

(۱۲۷۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبَ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ َخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِیُّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَعَاہُ بَعْدَ مَا ارْتَفَع النَّہَارُ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَإِذَا ہُوَ جَالِسٌ عَلَی رُمَالِ سَرِیرٍ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الرُّمَالِ فِرَاشٌ مُتَّکِئًا عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ : یَا مَالِکُ إِنَّہُ قَدْ قَدِمَ مِنْ قَوْمِکَ أَہْلُ أَبْیَاتٍ حَضَرُوا الْمَدِینَۃَ قَدْ أَمَرْتُ لَہُمْ بِرَضْخٍ فَاقْبِضْہُ فَاقْسِمْہُ بَیْنَہُمْ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَمَرْتُ بِذَلِکَ غَیْرِی فَقَالَ : اقْبِضْہُ أَیُّہَا الْمَرْئُ فَبَیْنَا أَنَا عِنْدَہُ إِذْ جَائَ حَاجِبُہُ یَرْفَأُ فَقَالَ ہَلْ لَکَ فِی عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَیْرِ وَسَعْدٍ یَسْتَأْذِنُونَ قَالَ : نَعَمْ فَأَدْخِلْہُمْ فَلَبِثَ قَلِیلاً ثُمَّ جَائَ ہُ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ فِی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ یَسْتَأْذِنَانِ قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَ لَہُمَا فَلَمَّا دَخَلاَ قَالَ عَبَّاسٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا لِعَلِیٍّ وَہُمَا یَخْتَصِمَانِ فِی انْصِرَافِ الَّذِی أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَمْوَالِ بَنِی النَّضِیرِ فَقَالَ الرَّہْطُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ أَحَدَہُمَا مِنَ الآخَرِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اتَّئِدُوا أُنَاشِدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ ہَلْ تَعْمَلُونَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ یُرِیدُ نَفْسَہُ قَالُوا : قَدْ قَالَ ذَلِکَ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَی عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : أَنْشُدُکُمَا بِاللَّہِ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ ذَلِکَ قَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَإِنِّی أُحَدِّثُکُمْ عَنْ ہَذَا الأَمْرِ إِنَّ اللَّہَ کَانَ خَصَّ رَسُولَہُ -ﷺ- مِنْ ہَذَا الْفَیْئِ بِشَیْئٍ لَمْ یُعْطِہِ أَحَدًا غَیْرَہُ فَقَالَ اللَّہُ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ وَلَکِنَّ اللَّہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہُ عَلَی مَنْ یَشَائُ وَاللَّہُ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ} وَکَانَتْ ہَذِہِ خَالِصَۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَاللَّہِ مَا احْتَازَہَا دُونَکُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَہَا عَلَیْکُمْ لَقَدْ أَعْطَاکُمُوہَا وَبَثَّہَا فِیکُمْ حَتَّی بَقِیَ مِنْہَا ہَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ عَلَی أَہْلِہِ نَفَقَۃَ سَنَتِہِمْ مِنْ ہَذَا الْمَالِ ثُمَّ یَأْخُذُ مَا بَقِیَ فَیَجْعَلُہُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّہِ فَعَمِلَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَیَاتَہُ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَأَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَبَضَہُ أَبُو بَکْرٍ فَعَمِلَ فِیہِ بِمَا عَمِلَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنْتُمْ حِینَئِذٍ وَأَقْبَلَ عَلَی عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : تَذْکُرَانِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ کَمَا تَقُولاَنِ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ فِیہِ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تَوَفَّی اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَبَضْتُہُ سَنَتَیْنِ مِنْ إِمَارَتِی أَعْمَلُ فِیہِ بِمِثْلِ مَا عَمِلَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَبِمَا عَمِلَ فِیہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنْتُمْ حِینَئِذٍ وَأَقْبَلَ عَلَی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَذْکُرَانِ أَنِّی فِیہِ کَمَا تَقُولاَنِ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنِّی فِیہِ لَصَادِقٌ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ جِئْتُمَانِی کِلاَکُمَا وَکَلِمَتُکُمَا وَاحِدَۃٌ وَأَمْرُکُمَا جَمِیعٌ فَجِئْتَنِی یَعْنِی عَبَّاسًا فَقُلْتُ لَکُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ فَلَمَّا بَدَا لِی أَنْ أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمَا قُلْتُ : إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُہُ إِلَیْکُمَا عَلَی أَنَّ عَلَیْکُمَا عَہْدَ اللَّہِ وَمِیثَاقَہُ لَتَعْمَلاَنِ فِیہِ بِمَا عَمِلَ بِہِ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَبِمَا عَمِلْتُ بِہِ فِیہِ مُنْذُ وَلِیتُہُ وَإِلاَّ فَلاَ تُکَلَّمَانِ فَقُلْتُمَا ادْفَعْہُ إِلَیْنَا بِذَلِکَ فَدَفَعْتُہُ إِلَیْکُمَا أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّی قَضَائً غَیْرَ ذَلِکَ فَوَاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِی فِیہِ بِقَضَائٍ غَیْرِ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومُ السَّاعَۃُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْہُ فَادْفَعَاہُ إِلَیَّ فَأَنَا أَکْفِیکُمَاہُ۔قَالَ فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ فَقَالَ صَدَقَ مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ أَنَا سَمِعْتُ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ : أَرْسَلَ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُثْمَانَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ یَسْأَلْنَہُ ثُمُنَہُنَّ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- فَقُلْتُ أَنَا أَرُدُہُنَّ عَنْ ذَلِکَ فَقُلْتُ لَہُنَّ أَلاَّ تَتَّقِینَ اللَّہَ أَلَمْ تَعْلَمْنَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : لاَ نُورَثُ ۔ یُرِیدُ بِذَلِکَ نَفْسَہُ : مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْمَالِ ۔ فَانْتَہَی أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مَا أَخْبَرَتْہُنَّ۔وَکَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تَقْتَسِمُ وَرَثَتِی شَیْئًا مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ فَکَانَتْ ہَذِہِ الصَّدَقَۃُ بِیَدِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَطَالَتْ فِیہَا خُصُومَتُہُمَا فَأَبَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَقْسِمَہَا بَیْنَہُمَا حَتَّی أَعْرَضَ عَنْہَا عَبَّاسٌ ثُمَّ کَانَتْ بَعْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِیَدِ حَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ثُمَّ بِیَدِ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ ثُمَّ بِیَدِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ وَحَسَنِ بْنِ حَسَنٍ کِلاَہُمَا کَانَا یَتَدَاوَلاَنِہَا ثُمَّ بِیَدِ زَیْدِ بْنِ حَسَنٍ وَہِیَ صَدَقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَقًّا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ تقدم لہ]
(١٢٧٣٠) مالک بن اوس کہتے ہیں : عمر بن خطاب (رض) نے مجھے دن چڑھنے کے بعد بلایا میں گیا اور آپ تخت پر بیٹھے ہوئے تھے، درمیان میں کوئی بچھونا نہ تھا، تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، کہا : اے مالک ! تیری قوم کے کچھ لوگ مدینہ آئے تھے۔ میں نے ان کے لیے کچھ مال کا حکم دیا ہے، اسے پکڑو اور ان میں تقسیم کر دو ۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! کاش ! آپ میرے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔ عمر (رض) نے کہا : اسے لو۔ اسی دوران ان کا دربان یرفاء آیا۔ اس نے کہا : عثمان ، عبدالرحمن، زبیر اور سعد (رض) آئے ہیں۔ عمر نے کہا : ان کو آنے دو ۔ تھوڑی دیر بعد وہ پھر آیا اور کہا : علی اور عباس بھی آئے ہیں، عمر (رض) نے کہا : ان کو بھی اجازت دے دو وہ دونوں آئے۔ عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کر دو ، وہ بنی نضیر کے اموال کے بارے میں لڑ رہے تھے، جو اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا تھا۔ جماعت (عثمان وغیرہ) نے کہا : اے امیرالمومنین ! ان کے درمیان فیصلہ کر دو اور ایک کو دوسرے سے آرام پہنچاؤ، عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس ذات کی قسم دیتا ہوں، جس کے حکم سے آسمان زمین قائم ہے، کیا تم جانتے ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے آپ کا ارادہ کیا تھا ؟ انھوں نے کہا : ایسے ہی کہا تھا، پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم دونوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا ایسے ہی ہے ؟ دونوں نے کہا : ہاں۔ پھر کہا میں اس بارے تمہیں بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے مال فئی کو خاص کیا تھا، اور اس میں سے کسی اور کو کچھ نہ دیا تھا، اللہ نے فرمایا : { ما افاء اللہ علی رسولہ من اہل القری فللہ } اور یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا، اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو تمہارے علاوہ کسی اور کے لیے خاص نہ کیا تھا اور نہ تم پر کسی کو ترجیح دی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ تم کو دیا تھا، باقی مال سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے سال بھر کا خرچ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، ابوبکر (رض) نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا والی ہوں، ابوبکر (رض) نے اس پر قبضہ کرلیا اور اس میں کام کیا، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا اور تم وہاں تھے۔ پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : تم کو یاد ہے ابوبکر (رض) کے بارے میں جو تم نے کہا اور اللہ جانتا ہے کہ وہ سچے، نیک، اچھے اور حق کے تابع تھے۔ پھر اللہ نے ابوبکر (رض) کو فوت کردیا۔ میں نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کا والی ہوں، میں نے قبضہ کرلیا دو سال میری امارت کے دوران میں نے اس میں کام کیا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) نے اس میں کام کیا اور تم اس وقت وہاں تھے، پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : تم کو یاد ہے اس بارے میں جو تم نے کہا اور اللہ جانتا ہے میں اس میں سچا ہوں، اچھا اور حق کا تابع ہوں، پھر تم دونوں میرے پاس آئے اور تمہاری بات ایک تھی اور تمہارا معاملہ ایک ہی تھا، میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے پھر جب ظاہر ہوا میرے لیے تو میں نے وہ تم کو دے دیا اور میں نے کہا : میں تم کو اس شرط پر دوں گا کہ تم اس میں اللہ کے وعدے کے مطابق کام کرو گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر اور میں نے کام کیا۔ تم نے کوئی بات نہ کی۔ تم نے کہا : ہمیں اس شرط پردے دو ۔ پس میں نے تم کو دے دیا، کیا اب تم میری طرف سے کوئی اور فیصلہ چاہتے ہو۔ اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے۔ میں اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہ کروں گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے اگر تم اس سے عاجز آگئے ہو تو مجھے دے دو ۔ میں تم دونوں سے اسے کافی ہوجاؤں گا۔ عروہ بن زبیر کہتے ہیں مالک نے سچ کہا ہے، میں نے عائشہ (رض) سے سنا وہ کہتی تھیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں نے عثمان کو ابوبکر (رض) کی طرف بھیجا کہ وہ مال فئی سے ثمن کا سوال کر رہی ہیں، میں نے کہا : میں ان کو اس سے روکوں گی۔ میں نے ان سے کہا : کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتیں، کیا تم جانتی نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تھا ہم وارث نہیں بنائے جاتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنے بارے میں ارادہ تھا، ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور آل محمد (رض) اس سے کھا سکتی ہے۔ حضرت عائشہ (رض) نے یہ باتیں آپ کی بیویوں کو کہیں، اور ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ فرماتے تھے : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میری وراثت تقسیم نہ کرنا ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہے، پس وہ علی (رض) کے پاس صدقہ تھا۔ ان کا جھگڑا لمبا ہوگیا۔ عمر (رض) نے تقسیم کرنے سے انکار کردیا، یہاں تک کہ عباس (رض) نے اس سے اعراض کرلیا، پھر علی (رض) کے بعد حسن بن علی پھر حسین بن علی پھر علی بن حسین اور حسن بن حسن دونوں کے پاس رہا۔ پھر زید بن حسن کے پاس تھا اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صدقہ تھا۔

12736

(۱۲۷۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ حَدِیثًا مِنْ رَجُلٍ فَأَعْجَبَنِی فَقُلْتُ : اکْتُبْہُ لِی فَأَتَی بِہِ مَکْتُوبًا مُزَبَّرًا دَخَلَ الْعَبَّاسُ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعِنْدَہُ طَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ وَسَعْدٌ وعَبْدُ الرَّحْمَنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَہُمَا یَخْتَصِمَانِ فَقَالَ عُمَرُ لِطَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : کُلُّ مَالِ النَّبِیِّ صَدَقَۃٌ إِلاَّ مَا أَطْعَمَہُ أَہْلَہُ وَکَسَاہُمْ إِنَّا لاَ نُورَثُ ۔ قَالُوا : بَلَی۔ قَالَ : فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ مِنْ مَالِہِ عَلَی أَہْلِہِ وَیَتَصَدَّقُ بِفَضْلِہِ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوَلِیَہَا أَبُو بَکْرٍ سَنَتَیْنِ فَکَانَ یَصْنَعُ الَّذِی کَانَ یَصْنَعُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ ثُمَّ تُوُفِّیَ إِلَی آخِرِہِ۔ [صحیح]
(١٢٧٣١) ابو البختری فرماتے ہیں : میں نے ایک آدمی سے حدیث سنی، مجھے تعجب ہوا۔ میں نے اسے کہا : مجھے لکھ دو ۔ وہ لکھا ہوا ٹکڑا لایا اتنے میں عباس اور علی (رض) بھی آگئے۔ حضرت عمر (رض) کے پاس اور ان کے پاس طلحہ، زبیر، سعد اور عبدالرحمن (رض) بھی تھے۔ وہ دونوں جھگڑ رہے تھے، حضرت عمر (رض) نے طلحہ، زبیر، عبدالرحمن اور سعد (رض) سے کہا : کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہر نبی کا مال صدقہ ہوتا ہے مگر جو وہ اپنے اہل کو کھلا دے یا ان کو پہنا دے اور ہم وارث نہیں بنائے جاتے۔ انھوں نے کہا : ہاں ایسے ہی ہے، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے مال سے اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے اور زائد مال کا صدقہ کردیتے تھے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، ابوبکر اس کے والی بنے دو سال تک۔ وہ بھی اسی طرح کرتے تھے جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے۔

12737

(۱۲۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ فَاطِمَۃَ وَالْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَتَیَا أَبَا بَکْرٍ یَلْتَمِسَانِ مِیرَاثَہُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُمَا حِینَئِذٍ یَطْلُبَانِ أَرْضَہُ مِنْ فَدَکٍ وَسَہْمَہُ مِنْ خَیْبَرَ فَقَالَ لَہُمَا أَبُو بَکْرٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْمَالِ ۔ وَاللَّہِ إِنِّی لاَ أَدَعُ أَمْرًا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُہُ بَعْدُ إِلاَّ صَنَعْتُہُ قَالَ فَغَضِبَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہَجَرَتْہُ فَلَمْ تُکَلِّمْہُ حَتَّی مَاتَتْ فَدَفَنَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیْلاً وَلَمْ یُؤْذِنْ بِہَا أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَکَانَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ النَّاسِ وَجْہٌ حَیَاۃَ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَلَمَّا تُوُفِّیَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا انْصَرَفَتْ وُجُوہُ النَّاسِ عَنْہُ عِنْدَ ذَلِکَ قَالَ مَعْمَرٌ قُلْتُ لِلزُّہْرِیِّ : کَمْ مَکَثَتْ فَاطِمَۃُ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : سِتَّۃُ أَشْہُرٍ فَقَالَ رَجُلٌ لِلزُّہْرِیِّ : فَلَمْ یُبَایِعْہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی مَاتَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ : وَلاَ أَحَدٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ مَعْمَرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَوْلُ الزُّہْرِیِّ فِی قُعُودِ عَلِیٍّ عَنْ بَیْعَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی تُوُفِّیَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مُنْقَطِعٌ وَحَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مُبَایَعَتِہِ إِیَّاہُ حِینَ بُویِعَ بَیْعَۃَ الْعَامَّۃِ بَعْدَ السَّقِیفَۃِ أَصَحُّ وَلَعَلَّ الزُّہْرِیَّ أَرَادَ قُعُودَہُ عَنْہَا بَعْدَ الْبَیْعَۃِ ثُمَّ نُہُوضَہُ إِلَیْہَا ثَانِیًا وَقِیامَہُ بِوَاجِبَاتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری ، مسلم]
(١٢٧٣٢) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ اور عباس، حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئے۔ وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میراث تلاش کر رہے تھے اور اس وقت دونوں فدک کی زمین اور خیبر سے حصہ طلب کر رہے تھے، ابوبکر نے ان سے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے، جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور اس مال سے آل محمد کھا سکتے ہیں اور میں بھی وہی معاملہ کروں گا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے، حضرت فاطمہ (رض) غصہ میں آگئیں اور ابوبکر (رض) کو چھوڑ کر چلی گئیں، پھر فوت ہونے تک ان سے بات نہ کی۔ علی (رض) نے رات کو ان کو دفن کیا اور ابوبکر (رض) کو نہ بتایا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : حضرت فاطمہ (رض) کی زندگی سے لوگوں کے پاس حضرت علی (رض) کے لیے کوئی وجہ تھی، جب فاطمہ فوت ہوگئیں تو لوگوں کی وجوہات دور ہوگئیں۔ معمر کہتے ہیں : میں نے زہری سے کہا : فاطمہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کتنی دیر زندہ رہی تھیں، اس نے بتایا : چھ ماہ ایک آدمی نے زہری سے کہا : حضرت علی (رض) نے بیعت نہ کی تھی، حتیٰ کہ فاطمہ فوت ہوگئیں، کہا اور نہ ہی بنی ہاشم کے کسی آدمی نے۔

12738

(۱۲۷۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قُلْتُ لأَبِی الْیَمَانِ أَخْبَرَکَ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْسَلَتْ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَسْأَلُہُ مِیرَاثَہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- وَفَاطِمَۃُ حِینَئِذٍ تَطْلُبُ صَدَقَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- الَّتِی بِالْمَدِینَۃِ وَفَدَکٍ وَمَا بَقِیَ مِنْ خُمُسِ خَیْبَرَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ ہَذَا الْمَالِ ۔ یَعْنِی مَالَ اللَّہِ لَیْسَ لَہُمْ أَنْ یَزِیدُوا عَلَی الْمَأْکَلِ وَإِنِّی وَاللَّہِ لاَ أُغَیِّرُ صَدَقَاتِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ حَالِہَا الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِ فِی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلأَعْمَلَنَّ فِیہَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ أَنْ یَدْفَعَ إِلَی فَاطِمَۃَ مِنْہَا شَیْئًا فَوَجَدَتْ فَاطِمَۃُ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَرَابَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحَبُّ إِلَیَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِی فَأَمَّا الَّذِی شَجَرَ بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ مِنْ ہَذِہِ الصَّدَقَاتِ فَإِنِّی لاَ آلُو فِیہَا عَنِ الْخَیْرِ وَإِنِّی لَمْ أَکُنْ لأَتْرُکَ فِیہَا أَمْرًا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُہُ فِیہَا إِلاَّ صَنَعْتُہُ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
(١٢٧٣٣) حضرت عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ فاطمہ نے ابوبکر (رض) کی طرف پیغام بھیجا اور ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وراثت کا سوال کیا اس میں سے جو اللہ نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹایا اور فاطمہ اس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صدقہ طلب کر رہی تھیں، مدینہ اور فدک کا اور جو خیبر کے خمس سے باقی بچا تھا، حضرت عائشہ (رض) نے کہا : حضرت ابوبکر (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، اس سے آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھا سکتے ہیں، یعنی اللہ کا مال نہیں ہے ان کے لیے کہ وہ کھانا زیادہ کریں اور اللہ کی قسم میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صدقات کو اس کے حال سے بدل نہیں سکتا، جس پہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تھے اور میں ان میں اسی طرح کام کروں گا جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا، پس ابوبکر (رض) نے فاطمہ (رض) کو دینے سے انکار کردیا، فاطمہ (رض) نے ابوبکر (رض) کو اس طرح پایا، حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت علی سے کہا : اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قرابت دار میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے کہ میں ان کو اپنے رشتہ داروں سے ملاؤں اور وہ شجر جو میرے اور تمہارے درمیان صدقات کا ہے، میں خیر سے پیچھے نہ رہوں گا اور اس کام کو نہیں چھوڑوں گا، جسے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا۔

12739

(۱۲۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَأَلَتْ أَبَا بَکْرٍ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَقْسِمَ لَہَا مِیرَاثَہَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ فَقَالَ لَہَا أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ۔ فَغَضِبَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَہَجَرَتْ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَم تَزَلْ مُہَاجِرَۃً لَہُ حَتَّی تُوُفِّیَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سِتَّۃَ أَشْہُرٍ قَالَ فَکَانَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَسْأَلُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَصِیبَہَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ خَیْبَرَ وَفَدَکٍ وَصَدَقَتِہِ بِالْمَدِینَۃِ فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا ذَلِکَ قَالَ : لَسْتُ تَارِکًا شَیْئًا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْمَلُ بِہِ إِلاَّ عَمِلْتُ فَإِنِّی أَخْشَی إِنْ تَرَکْتُ شَیْئًا مِنْ أَمْرِہِ أَنْ أَزِیغَ فَأَمَّا صَدَقَتُہُ بِالْمَدِینَۃِ فَدَفَعَہَا عُمَرُ إِلَی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ فَغَلَبَ عَلِیٌّ عَلَیْہَا وَأَمَّا خَیْبَرُ وَفَدَکُ فَأَمْسَکَہَا عُمَرُ وَقَالَ ہُمَا صَدَقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لِحُقُوقِہِ الَّتِی تَعْرُوہُ وَنَوَائِبِہِ وَأَمْرُہُمَا إِلَی وَلِیِّ الأَمْرِ فَہُمَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی الْیَوْمِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ۔ [صحیح]
(١٢٧٣٤) حضرت عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر سے سوال کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد کہ وہ اس کے لیے میراث تقسیم کریں، جو اللہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس ترکہ میں سے دیا تھا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے انھیں کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ فاطمہ (رض) غصہ میں آگئیں ابوبکر (رض) کو چھوڑ کر چلی گئیں۔ ہمیشہ ایسے ہی رہیں، یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئیں اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد چھ ماہ تک زندہ رہیں تھیں۔ پس فاطمہ (رض) نے ابوبکر (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ترکہ سے حصہ طلب کیا تھا۔ خیبر، فدک اور مدینہ کے صدقات کا۔ ابوبکر (رض) نے اس سے انکار کردیا اور کہا : میں کوئی ایسا کام نہ چھوڑوں گا جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے مگر میں بھی وہی کروں گا۔ میں ڈرتا ہوں کہ میں کوئی کام چھوڑ دوں کہ میں حق سے پھر جاؤں گا۔ رہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مدینہ کا صدقہ وہ حضرت عمر (رض) نے علی اور عباس کو دے دیا تھا، پس علی اس پر غالب آگئے اور فدک اور خیبر کو عمر نے روک رکھا تھا اور فرمایا : وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صدقہ ہیں، اس کے حق دار حوادثات ہیں اور ان دونوں کا معاملہ میری طرف ہے وہ دونوں آج تک ایسے ہی ہیں۔

12740

(۱۲۷۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَتَکِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لَمَّا مَرِضَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَتَاہَا أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاسْتَأْذَنَ عَلَیْہَا فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا فَاطِمَۃُ ہَذَا أَبُو بَکْرٍ یَسْتَأْذِنُ عَلَیْکِ فَقَالَتْ : أَتُحِبُّ أَنْ آذَنَ لَہُ قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَتْ لَہُ فَدَخَلَ عَلَیْہَا یَتَرَضَّاہَا وَقَالَ : وَاللَّہِ مَا تَرَکْتُ الدَّارَ وَالْمَالَ وَالأَہْلَ وَالْعَشِیرَۃَ إِلاَّ لاِبْتِغَائِ مَرْضَاۃِ اللَّہِ وَمَرْضَاۃِ رَسُولِہِ وَمَرْضَاتِکُمْ أَہْلَ الْبَیْتِ ثُمَّ تَرَضَّاہَا حَتَّی رَضِیَتْ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ حَسَنٌ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ۔ [صحیح]
(١٢٧٣٥) شعبی کہتے ہیں : جب فاطمہ (رض) بیمار ہوئیں تو ابوبکر (رض) ان کے پاس آئے۔ اجازت مانگیتو حضرت علی (رض) نے کہا : اے فاطمہ ! ابوبکر آئے ہیں، آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں، فاطمہ نے کہا : آپ پسند کرتے ہیں کہ اجازت دے دیں۔ علی (رض) نے کہا : ہاں، پس فاطمہ نے اجازت دے دی۔ وہ فاطمہ کے پاس آئے اس کو راضی کیا اور کہا : میں نے نہیں چھوڑا، گھر، مال، اہل، خاندان مگر صرف اللہ کی رضا کے لیے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رضا کے لیے اور تم اہل بیت کی رضا کے لیے۔ پھر اس کو راضی کیا، وہ راضی ہوگئیں۔

12741

(۱۲۷۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ قَالَ : جَمَعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بَنِی مَرْوَانَ حِینَ اسْتُخْلِفَ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لَہُ فَدَکٌ فَکَانَ یُنْفِقُ مِنْہَا وَیَعُودُ مِنْہَا عَلَی صَغِیرِ بَنِی ہَاشِمٍ وَیُزَوِّجُ فِیہِ أَیِّمَہُمْ وَإِنَّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا س َأَلَتْہُ أَنْ یَجْعَلَہَا لَہَا فَأَبَی فَکَانَتْ کَذَلِکَ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی مَضَی لِسَبِیلِہِ فَلَمَّا وَلِیَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَمِلَ فِیہَا بِمَا عَمِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی حَیَاتِہِ حَتَّی مَضَی لِسَبِیلِہِ فَلَمَّا أَنْ وَلِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَمِلَ فِیہَا بِمِثْلِ مَا عَمِلاَ حَتَّی مَضَی لِسَبِیلِہِ ثُمَّ أُقْطِعَہَا مَرْوَانُ ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : فَرَأَیْتُ أَمْرًا مَنَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاطِمَۃَ لَیْسَ لِی بِحَقٍّ وَإِنِّی أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ رَدَدْتُہَا عَلَی مَا کَانَتْ یَعْنِی عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ الشَّیْخُ : إِنَّمَا أُقْطِعَ مَرْوَانُ فَدَکًا فِی أَیَّامِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَأَنَّہُ تَأَوَّلَ فِی ذَلِکَ مَا رُوِیَ عَنْ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِذَا أَطْعَمَ اللَّہُ نَبِیًّا طُعْمَۃً فَہِیَ لِلَّذِی یَقُومُ مِنْ بَعْدِہِ ۔ وَکَانَ مُسْتَغْنِیًا عَنْہَا بِمَالِہِ فَجَعَلَہَا لأَقْرِبَائِہِ وَوَصَلَ بِہَا رَحِمَہُمْ وَکَذَلِکَ تَأْوِیلُہُ عِنْدَ کَثِیرٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ وَذَہَبَ آخَرُونَ إِلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِذَلِکَ التَّوْلِیَۃُ وَقَطْعُ جَرَیَانِ الإِرْثِ فِیہِ ثُمَّ تُصْرَفُ فِی مَصَالِحِ الْمُسْلِمِینَ کَمَا کَانَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَفْعَلاَنِ وَکَمَا رَآہُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حِینَ رَدَّ الأَمْرَ فِی فَدَکٍ إِلَی مَا کَانَ وَاحْتَجَّ مَنْ ذَہَبَ إِلَی ہَذَا بِمَا رُوِّینَا فِی حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ وَأَمَّا خَیْبَرُ وَفَدَکٌ فَأَمْسَکَہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : ہُمَا صَدَقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لِحُقُوقِہِ الَّتِی تَعْرُوہُ وَنَوَائِبِہِ وَأَمْرُہُمَا إِلَی وَلِیِّ الأَمْرِ فَہُمَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی الآنِ۔ [حسن]
(١٢٧٣٦) مغیرہ کہتے ہیں : عمر بن عبدالعزیز (رح) نے جمع کیا جب وہ خلیفہ بنائے گئے اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے فدک تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے خرچ کرتے تھے اور بنی ہاشم کے چھوٹوں پر لوٹاتے تھے اور ان کی بیواؤں کی شادی کرتے تھے اور فاطمہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اسے دے دیا جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں اسی طرح تھا، یہاں تک کہ وہ گزر گئے۔ پھر ابوبکر (رض) والی بنے، انھوں نے بھی اسی طرح کیا، جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کرتے تھے، اپنی زندگی میں وہ بھی فوت ہوگئے۔ جب عمر (رض) والی بنے تو انھوں نے بھی ویسا ہی کیا، جیسا ان سے پہلے دو نے کیا وہ بھی گزر گئے، پھر مروان کو دے دیا گیا، پھر عمر بن عبدالعزیز (رح) کا بن گیا۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا : میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ کو نہ دیا تھا، میرے لیے بھی اس میں کوئی حق نہیں ہے اور میں تم کو گواہ بناتا ہوں۔ میں نے اسے اسی طرح لوٹا دیا ہے جیسے وہ پہلے تھا، یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں۔
شیخ فرماتے ہیں : حضرت عثمان کے دور میں مروان کو دیا گیا، فدک اور گویا کہ انھوں نے اس کی تاویل کی ہے، جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا گیا ہے، جب اللہ نبی کو کچھ کھلاتا ہے تو وہ اس کے بعد اسی کا ہوتا ہے، جو اس کی جگہ پر ہو اور وہ اپنے مال کی وجہ سے اس سے بے پروا تھے، پس اسے اقرباء کے لیے بنادیا اور رشتہ داروں کو بھی ساتھ شامل کیا، اسی طرح اکثر اہل علم نے اس کی تاویل کی ہے۔

12742

(۱۲۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ تُوُفِّیَ َرَدْنَ أَنْ یَبْعَثْنَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَیَسْأَلْنَہُ مِیرَاثَہُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ عَائِشَۃُ لَہُنَّ أَلَیْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا فَہُوَ صَدَقَۃٌ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ فَیَسْأَلْنَہُ حَقَّہُنَّ فَقَالَتْ لَہُنَّ عَائِشَۃُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم]
(١٢٧٣٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئیتو آپ کی ازواج نے ارادہ کیا کہ وہ عثمان کو ابوبکر (رض) کے پاس بھیجیں۔ وہ ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میراث لینا چاہتی تھیں، حضرت عائشہ (رض) نے ان سے کہا : کیا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں کہا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے۔

12743

(۱۲۷۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ قُلْتُ : أَلاَ تَتَّقِینَ اللَّہَ أَلَمْ تَسْمَعْنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا فَہُوَ صَدَقَۃٌ إِنَّمَا ہَذَا الْمَالُ لآلِ مُحَمَّدٍ لِنَائِبَتِہِمْ وَلِضَیْفِہِمْ فَإِذَا مُتُّ فَہُوَ إِلَی وَلِیِّ الأَمْرِ مِنْ بَعْدِی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٧٣٨) ابن شہاب کی سند سے ہے کہ میں نے کہا : کیا تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے۔ ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے یہ مال آل محمد ( (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کا ہے، ان کے حوادثات کے لیے ان کے مہمانوں کے لیے جب میں فوت ہوجاؤں تو میرے بعد میرے والی کے لیے ہوگا۔

12744

(۱۲۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَقْتَسِمُ وَرَثَتِی دِینَارًا مَا تَرَکْتُ بَعْدَ نَفَقَۃِ نِسَائِی وَمَؤُنَۃِ عَامِلِی فَہُوَ صَدَقَۃٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۷۷۶]
(١٢٧٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری وراثت دیناروں میں تقسیم نہ کی جائے۔ میں نے اپنی بیویوں کے خرچہ اور اپنے عاملوں کی امانت کے علاوہ جو چھوڑا وہ صدقہ ہے۔

12745

(۱۲۷۴۰) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ تْ فَاطِمَۃُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ تَطْلُبُ مِیرَاثَہَا فَقَالاَ سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ۔ [صحیح]
(١٢٧٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ حضرت فاطمہ (رض) ابوبکر اور عمر (رض) کے پاس آئیں، اپنی وراثت مانگی دونوں نے کہا : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔

12746

(۱۲۷۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا جَائَ تْ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَتْ : مَنْ یَرِثُکَ؟ قَالَ : أَہْلِی وَوَلَدِی۔ قَالَتْ : فَمَا لِی لاَ أَرِثُ النَّبِیَّ -ﷺ-؟ قَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّا لاَ نُورَثُ ۔ وَلَکِنِّی أَعُولُ مَنْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُولُہُ وَأُنْفِقُ عَلَی مَنْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُنْفِقُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
(١٢٧٤١) حصرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت فاطمہ (رض) ابوبکر (رض) کے پاس آئیں اور کہا : تمہارا وارث کون ہے، ابوبکر (رض) نے کہا : میرے اہل اور اولاد۔ فاطمہ (رض) نے کہا : میرے لیے کیا ہے ؟ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وارث کیوں نہیں بن سکتی ؟ ابوبکر نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور لیکن میں ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں جن کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھ بھال کرتے تھے اور ان پر خرچ کرتا ہوں جن پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خرچ کرتے تھے۔

12747

(۱۲۷۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ وَلَمْ یَذْکُرْ أَبَا ہُرَیْرَۃَ۔ [ضعیف]
(١٢٧٤٢) ابو سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک فاطمہ (رض) ۔۔۔ باقی حدیث اسی طرح روایت کی لیکن اس میں ابوہریرہ (رض) کا ذکر نہیں۔

12748

(۱۲۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ النَّبِیَّ لاَ یُورَثُ ۔ وَقَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ : إِنَّا لاَ نُورَثُ ۔ [ضعیف]
(١٢٧٤٣) حضرت حذیفہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبی وارث نہیں بناتے۔

12749

(۱۲۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ دَاوُدَ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ قَالَ قَالَ زَیْدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ : أَمَّا أَنَا فَلَوْ کُنْتُ مَکَانَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَحَکَمْتُ بِمِثْلِ مَا حَکَمَ بِہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی فَدَکٍ۔ [ضعیف]
(١٢٧٤٤) زید بن علی نے کہا : اگر میں ابوبکر (رض) کی جگہ ہوتا تو میں بھی وہی فیصلہ کرتا جو ابوبکر (رض) نے فدک کے بارے میں کیا تھا۔

12750

(۱۲۷۴۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ وَعَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ جَابِرٍ أَحَدُہُمَا یَزِیدُ عَلَی الآخَرِ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا قَدِمَ مَالُ الْبَحْرَیْنِ أَعْطَیْتُکَ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا ۔ قَالَ : فَلَمْ یَقْدَمْ مَالُ الْبَحْرَیْنِ حَتَّی قُبِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قُدِمَ بِمَالِ الْبَحْرَیْنِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ کَانْ لَہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- دَیْنٌ أَوْ عِدَۃٌ فَلْیَقُمْ فَأَتَیْتُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَعَدَنِی إِذَا قَدِمَ مَالُ الْبَحْرَیْنِ أَعْطَیْتُکَ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا یَعْنِی ثَلاَثَ حَثَیَاتٍ قَالَ : فَخُذْ فَحَثَوْتُ فَقَالَ : عُدَّہَا فَإِذَا ہِیَ خَمْسُمِائَۃٍ قَالَ : فَخُذْ بِعَدَدِہَا مَرَّتَیْنِ۔ زَادَ فِیہِ ابْنُ الْمُنْکَدِرِ قَالَ : أَتَیْتُہُ یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ مَرَّۃً فَسَأَلْتُہُ فَلَمْ یُعْطِنِی ثُمَّ أَتَیْتُہُ الثَّانِیَۃَ فَسَأَلْتُہُ فَلَمْ یُعْطِنِی فَقُلْتُ : قَدْ سَأَلْتُکَ مَرَّتَیْنِ فَلَمْ تُعْطِنِی فَإِمَّا أَنْ تُعْطِیَنِی وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ قَالَ إِنَّکَ لَمْ تَأْتِنِی مَرَّۃً إِلاَّ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أُعْطِیَکَ فَأَیُّ دَائٍ أَدْوَی مِنَ الْبُخْلِ۔ قَالَ إِسْحَاقُ ہَکَذَا حَدَّثَنِی سُفْیَانُ أَوْ نَحْوَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۹۶]
(١٢٧٤٥) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جب بحرین کا مال آئے گا میں تمہیں اتنا اتنا ، اتنا تین دفعہ کہا۔ دوں گا۔ جابر کہتے ہیں : بحرین کا مال نہ آیا یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، پھر بحرین کا مال آیا، حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : کس کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قرض وغیرہ ہے، پس وہ کھڑا ہوجائے۔ میں ابوبکر (رض) کے پاس آیا اور میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے وعدہ کیا تھا، جب بحرین کا مال آئے گا میں تمہیں یہ یہ دوں گا، یعنی تین مٹھیاں۔ ابوبکر نے کہا : پکڑ لو۔ میں نے مٹھی بھری تو انھوں (ابوبکر (رض) ) نے کہا : ان کو شمار کرو تو وہ پانچ سو تھیں۔ ابوبکر (رض) نے کہا : دو مرتبہ اس تعداد کو پکڑو۔ ابن منکدر نے زیادتی کی ہے۔ میں ابوبکر (رض) کے پاس آیا ایک دفعہ۔ پس میں نے اس سے سوال کیا، انھوں نے نہ دیا، پھر میں دوسری مرتبہ آیا اور میں نے سوال کیا تو ابوبکر (رض) نے مجھے نہ دیا، میں نے کہا : میں نے آپ سے دو دفعہ سوال کیا ہے آپ نے مجھے دیا نہیں یا تو آپ مجھے دے دیں یا آپ بخل کر رہے ہیں، ابوبکر (رض) نے کہا : جب تو پہلی دفعہ میرے پاس آیا تھا میرا ارادہ تھا کہ تمہیں دے دوں گا، بخل والی کیا بات ہے۔

12751

(۱۲۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ جُمَیْعٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ : جَائَ تْ فَاطِمَۃُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَتْ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنْتَ وَرِثْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمْ أَہْلُہُ؟ قَالَ : لاَ بَلْ أَہْلُہُ۔ قَالَتْ : فَمَا بَالُ الْخُمُسِ۔فَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا أَطْعَمَ اللَّہُ نَبِیًّا طُعْمَۃً ثُمَّ قَبَضَہُ کَانَتْ لِلَّذِی یَلِی بَعْدَہُ ۔ فَلَمَّا وَلِیتُ رَأَیْتُ أَنْ أَرُدَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینِ قَالَتْ : أَنْتَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَعْلَمُ ثُمَّ رَجَعَتْ۔ [حسن۔ احمد ۵۱]
(١٢٧٤٦) ابو الطفیل کہتے ہیں : فاطمہ (رض) ابوبکر (رض) کے پاس آئیں اور کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلیفہ ! کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وارث ہے یا ان کے اہل ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : بلکہ ان کے اہل وارث ہیں۔ فاطمہ (رض) نے کہا : خمس کا کیا معاملہ ہے ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : جب اللہ اپنے نبی کو کھلاتا ہے پھر اس کو فوت کر دے تو وہ کھانا (غلہ) اس کا ہوتا ہے جو اس کا والی ہے اس کے بعد۔ پس جب میں والی بنا تو میں نے ارادہ کیا کہ میں اسے مسلمانوں پر لوٹا دوں۔ فاطمہ (رض) نے کہا : آپ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ جانتے ہیں پھر وہ لوٹ گئیں۔

12752

(۱۲۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ یَعْنِی الْفَزَارِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : أَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَ خَیْبَرَ وَبَرَۃً مِنْ جَنْبِ بَعِیرٍ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لِی مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ قَدْرُ ہَذِہِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ۔ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ مَرْدُودٌ فِی مَصَالِحِکُمْ۔ [صحیح]
(١٢٧٤٧) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن اونٹ کے پہلو سے گوبر پکڑا اور کہا : اے لوگو ! میرے لیے اس کے برابر بھی حلال نہیں اس میں سے جو اللہ نے تم پر لوٹایا ہے سوائے خمس کے اور خمس بھی تم پر لوٹا دیا جاتا ہے۔

12753

(۱۲۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ لْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَیْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ ہَذَا الْحَیَّ مِنْ مُضَرَ وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَیْکَ إِلاَّ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ أَوْ قَالَ فِی رَجَبٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْخُذُ بِہِ وَنَدْعُو إِلَیْہِ مَنْ وَرَائَ نَا مِنْ قَوْمِنَا۔ قَالَ : آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْہَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ آمُرُکُمْ أَنْ تَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَتُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَتُؤْتُوا الزَّکَاۃَ وَتُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ سَہْمَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَالصَّفِیَّ وَأَنْہَاکُمْ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِیرِ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو ہِلاَلٍ الرَّاسِبِیُّ بِذِکْرِ الصَّفِیِّ فِیہِ۔ [صحیح]
(١٢٧٤٨) ابو جمرۃ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے : عبدالقیس کا وفد جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے ربیعہ سے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مرحبا قوم کو بغیر کسی ندامت کے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم ربیعہ کے قبیلے سے ہیں، ہم آپ کے پاس بڑی مشقت کے بعد آئے ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان کفار کا قبلہ مضر ہے، ہم آپ کے پاس صرف اشہر حرم میں پہنچ سکتے ہیں، پس ہمیں کوئی واضح حکم دے دیں، ہم اس کی طرف اپنے پچھلوں کو بھی دعوت اور ہم جنت میں داخل ہوجائیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار سے روکتا ہوں، میں تمہیں ایک اللہ پر ایمان کا حکم دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو ایمان باللہ کیا ہے ؟ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم غنیمت کے مال سے خمس دو گے اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں : دباء (کدو) سے ختم (سبز لاکھی برتن) سے نقیر (کریدی لکڑی کے برتن) سے مزفت (روغنی برتن) سے اور کبھی نقیرکا لفظ بولا اور کہا : ان کو یاد رکھو اور اپنے پچھلوں کو بھی ان کی دعوت دو ۔

12754

(۱۲۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ یَزِیدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ قَالَ : کُنَّا بِالْمِرْبَدِ جُلُوسًا وَأُرَانِی أَحْدَثَ الْقَوْمِ أَوْ مِنْ أَحْدَثِہِمْ سِنًّا قَالَ : فَأَتَی عَلَیْنَا رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ فَلَمَّا رَأَیْنَاہُ قُلْنَا کَأَنَّ ہَذَا رَجُلٌ لَیْسَ مِنْ ہَذَا الْبَلَدِ قَالَ أَجَلْ فَإِذَا مَعَہُ کِتَابٌ فِی قِطْعَۃٍ أَدَمٍ وَرُبَّمَا قَالَ فِی قِطْعَۃِ جِرَابٍ فَقَالَ : ہَذَا کِتَابٌ کَتَبَہُ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِذَا فِیہِ : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ لِبَنِی زُہَیْرِ بْنِ أُقَیْشٍ ۔ وَہُمْ حَیٌّ مِنْ عُکْلٍ : إِنَّکُمْ إِنْ أَقَمْتُمْ الصَّلاَۃَ وَآتَیْتُمُ الزَّکَاۃَ وَفَارَقْتُمُ الْمُشْرِکِینَ وَأَعْطَیْتُمُ الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ ثُمَّ سَہْمَ النَّبِیِّ وَالصَّفِیَّ وَرُبَّمَا قَالَ صَفِیَّہُ فَأَنْتُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّہِ وَأَمَانِ رَسُولِہِ ۔ قَالُوا ہَاتِ حَدِّثْنَا أَصْلَحَکَ اللَّہُ بِمَا سَمِعْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : صَوْمُ شَہْرِ الصَّبْرِ وَثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ تُذْہِبُ کَثِیرًا مِنْ وَحَرِ الصَّدْرِ ۔ قَالَ قُرَّۃُ فَقُلْتُ لَہُ وَغَرِ الصَّدْرِ فَقَالَ وَحَرِ الصَّدْرِ فَقَالَ الْقَوْمُ أَنْتَ سَمِعْتَ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ بِہِ فَأَہْوَی إِلَی صَحِیفَتِہِ فَأَخَذَہَا ثُمَّ انْطَلَقَ مُسْرِعًا ثُمَّ قَالَ أَلاَ أُرَاکُمْ تَخَافُونَ أَنْ أَکْذِبَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاللَّہِ لاَ أُحَدِّثُکُمْ حَدِیثًا الْیَوْمَ۔ [ضعیف]
(١٢٧٤٩) یزید بن عبداللہ بن شیخیر فرماتے ہیں : ہم مربد میں بیٹھے ہوئے تھے ، مجھے لوگوں میں نو عمر خیال کرتے تھے۔ ہمارے پاس دیہات کا ایک آدمی آیا، جب ہم نے اسے دیکھا تو ہم نے کہا : لگتا ہے یہ آدمی اس شہر کا نہیں ہے۔ اس نے کہا : ہاں۔ اس کے پاس چمڑے وغیرہ کا لکھا ہوا ایک ٹکڑا تھا،۔ اس نے یہ ٹکڑا میرے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھا تھا۔ پس اس میں لکھا تھا :
بسم اللہ الرحمن الرحیم، نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے بنی زہیر بن اقیش کے لیے ہے اور وہ عکل کے قبیلے سے ہیں، بیشک اگر تم نماز پڑھو، زکوۃ ادا کرو اور مشرکوں سے علیحدہ ہوجاؤ اور غنیمتوں سے خمس دو ، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ اور منتخب تقسیم سے پہلے دو تو تم اللہ کی امان میں ہو اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امان میں ہو۔ انھوں نے کہا : لاؤ ہم بیان کریں، اللہ تیری اصلاح کرے جو تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر والے مہینہ کے روزے اور ہر مہینہ سے تین روزے سینہ کے کینہ کو اکثر ختم کردیتے ہیں، قرۃ کہتے ہیں : میں نے اسے کہا : وغر الصدر اس نے کہا وحر الصدر قوم نے کہا تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے وہ اپنے صحیفہ کی طرف سے لپکا اور لے کر جلدی سے چلا گیا پھر کہا : خبردار میں تم کو خیال کرتا ہوں کہ تم ڈرتے ہو کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ وہ اپنے صحیفہ کی طرف لپکا اور لے کر جلدی سے چلا گیا پھر کہا : خبردار ! میں تم کو خیال کرتا ہوں کہ تم ڈرتے ہو کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ باندھا ہے، اللہ کی آج کے بعد میں تم کو حدیث نہیں بیان کروں گا۔

12755

(۱۲۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : تَنَفَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَیْفَہُ ذُو الْفَقَارِ یَوْمَ بَدْرٍ۔ [حسن]
(١٢٧٥٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن اپنی تلوار ذوالفقار غنیمت کے طور پردے دی۔

12756

(۱۲۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- سَہْمٌ یُدْعَی سَہْمَ الصَّفِیِّ إِنْ شَائَ عَبْدًا وَإِنْ شَائَ أَمَۃً وَإِنْ شَائَ فَرَسًا یَخْتَارُہُ قَبْلَ الْخُمُسِ۔ [ضعیف]
(١٢٧٥١) عامر شعبی کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حصہ ہوتا تھا جسے صفی کہتے تھے، اگر غلام، لونڈی گھوڑا چاہتے تو اسے پسند کرلیتے خمس سے پہلے۔

12757

(۱۲۷۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَأَزْہَرُ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ سَہْمِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالصَّفِیِّ قَالَ کَانَ یُضْرَبُ لَہُ بِسَہْمٍ مَعَ الْمُسْلِمِینَ وَإِنْ لَمْ یَشْہَدْ وَالصَّفِیُّ یُؤْخَذُ لَہُ رَأْسٌ مِنَ الْخُمُسِ قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ ۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۹۹۴]
(١٢٧٥٢) ابن عون کہتے ہیں : میں نے محمد سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصہ اور صفی کے بارے میں سوال کیا۔ اس نے کہا : آپ کا حصہ مسلمانوں کے ساتھ ہوتا تھا اور اگرچہ حاضر نہ ہوتے اور صفی ہر چیز سے پہلے لیا جاتا تھا۔

12758

(۱۲۷۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا غَزَا کَانَ لَہُ سَہْمٌ صَافِی یَأْخُذُہُ مِنْ حَیْثُ شَائَ فَکَانَتْ صَفِیَّۃُ مِنْ ذَلِکَ السَّہْمِ وَکَانَ إِذَا لَمْ یَغْزُ بِنَفْسِہِ ضُرِبَ لَہُ بِسَہْمِہِ وَلَمْ یَخْتَرْ۔ [ضعیف۔ السجستانی ۲۹۹۳]
(١٢٧٥٣) قتادہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود لڑائی میں شریک ہوتے تو ایک حصہ چھانٹ کر جہاں سے چاہتے لے لیتے۔ جو جنگ خیبر میں آپ کو ملیں، اسی حصہ میں آئیں اور جب آپ خود لڑائی میں شریک نہ ہوتے تو ایک حصہ آپ کے لیے الگ کیا جاتا مگر آپ کو اختیار نہ ہوتا کہ جو چاہیں چھانٹ کرلیں۔

12759

(۱۲۷۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا َبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ وَأَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَتْ صَفِیَّۃُ مِنَ الصَّفِیِّ۔ [صحیح]
(١٢٧٥٤) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے صفیہ صفی میں سے تھیں۔

12760

(۱۲۷۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ أُنَیْفٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأَبِی طَلْحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْتَمِسْ غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِکُمْ یَخْدُمُنِی حَتَّی أَخْرُجَ إِلَی خَیْبَرَ ۔ فَخَرَجَ بِی أَبُو طَلْحَۃَ مُرْدِفِی وَأَنَا غُلاَمٌ رَاہَقْتُ الْحُلُمَ فَکُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا نَزَلَ فَکُنْتُ أَسْمَعُہُ کَثِیرًا یَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْہَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّیْنِ وَغَلَبَۃِ الرِّجَالِ ۔ثُمَّ قَدِمْنَا خَیْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْحِصْنَ ذُکِرَ لَہُ جَمَالُ صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُہَا وَکَانَتْ عَرُوسًا فَاسْتَصْفَاہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِنَفْسِہِ فَخَرَجَ بِہَا حَتَّی بَلَغْنَا سَدَّ الصَّہْبَائِ حَلَّتْ فَبَنَی بِہَا ثُمَّ صَنَعَ حَیْسًا فِی نِطَعٍ صَغِیرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ایذَنْ مَنْ حَوْلَکَ۔ فَکَانَتْ تِلْکَ وَلِیمَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیٍّ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُحَوِّی لَہَا وَرَائَ ہُ بِعَبَائَ ۃٍ ثُمَّ یَجْلِسُ عَلَیْہِ ِنْدَ بَعِیرِہِ فَیَضَعُ رُکْبَتَہُ فَتَضَعُ صَفِیَّۃُ رِجْلَہَا عَلَی رُکْبَتِہِ حَتَّی تَرْکَبَ فَسِرْنَا حَتَّی إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ نَظَرَ إِلَی أُحُدٍ فَقَالَ : ہَذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہُ ۔ ثُمَّ نَظَرَ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ اللَّہُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِی مُدِّہِمْ وَصَاعِہِمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ أَیْضًا عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۵]
(١٢٧٥٥) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوطلحہ (رض) سے کہا : اپنے غلاموں میں سے کوئی غلام تلاش کرو جو میری خدمت کرے، یہاں تک کہ میں خیبر کی طرف نکل جاؤں۔ پس ابو طلحہ مجھے اپنی سواری پر ردیف بنا کرلے گئے اور میں بلوغت کے قریب تھا، پس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کرتا تھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترتے تھے، میں آپ سے بہت کچھ سنتا تھا، آپ کہتے تھے، (اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، غم اور عاجزی سے سستی، بخل، بزدلی، قرض داری کے بوجھ اور ظالم کے اپنے اوپر غلبہ سے۔
پھر ہم خیبر میں آئے جب اللہ نے آپ کو قلعہ پر فتح دی تو صفیہ بنت حیی کی خوبصورتی کا ذکر کیا گیا اور تحقیق اس کا خاوند قتل ہوچکا تھا اور وہ نئی دلہن تھیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اپنے لیے چن لیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لے کر نکلے یہاں تک کہ ہم سدا صہباء پر پہنچے تو وہ حیض سے پاک ہوئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے خلوت کی۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیس (حلوہ) تیار کرا کر چھوٹے سے دستر خوان پر رکھوایا اور مجھے حکم دیا کہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو دعوت دے دو اور یہی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صفیہ کے ساتھ نکاح کا ولیمہ تھا، آخر ہم مدینہ کی طرف چلے۔ میں نے دیکھا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفیہ کی وجہ سے اپنے پیچھے اپنیچادر سے پردہ کیے ہوئے تھے۔ جب صفیہ سوار ہونے لگتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اونٹ کے پاس بیٹھ جاتے اور اپنا گھٹنا کھڑا رکھتے اور حضرت صفیہ اپنا پاؤں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہوتیں۔ اس طرح ہم چلتے رہے، اور جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد پہاڑ کو دیکھا اور فرمایا : یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں، اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کی طرف نگاہ اٹھائی اور فرمایا : اے اللہ ! میں اس کے دونوں پتھریلے میدان کے درمیان کے خطہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں، جس طرح ابراہیم نے مکہ معظمہ کو حرمت والا قرار دیا تھا، اے اللہ مدینہ کے لوگوں کو ان کے مد اور صاع میں برکت عطا فرما۔

12761

(۱۲۷۵۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخَتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بَطْحَا قَالُوا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : وَقَعَ فِی سَہْمِ دِحْیَۃَ جَارِیَۃٌ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ وَقَعَتْ فِی سَہْمِ دِحْیَۃَ جَارِیَۃٌ جَمِیلَۃٌ قَالَ فَاشْتَرَاہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعَۃِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَہَا إِلَی أُمِّ سُلَیْمٍ تَصْنَعُہَا وَتُہَیِّئُہَا قَالَ وَأَحْسِبُہُ قَالَ تَعْتَدُّ فِی بَیْتِہَا وَہِیَ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَفَّانَ۔وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ صَارَتْ صَفِیَّۃُ لِدِحْیَۃَ فِی مَقْسَمِہِ وَجَعَلُوا یَمْدَحُونَہَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَیَقُولُونَ مَا رَأَیْنَا فِی السَّبْیِ مِثْلَہَا قَالَ فَبَعَثَ إِلَی دِحْیَۃَ فَأَعْطَاہُ بِہَا مَا أَرَادَ ثُمَّ دَفَعَہَا إِلَی أُمِّی فَقَالَ أَصْلِحِیہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا بَہْزٌ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہَاشِمٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : الأَمْرُ الَّذِی لَمْ یَخْتَلِفْ فِیہِ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ عِنْدَنَا عَلِمْتُہُ وَلَمْ نَزَلْ نَحْفَظُ مِنْ قَوْلِہِمْ أَنَّہُ لَیْسَ لأَحَدٍ مَا کَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ صَفِیِّ الْغَنِیمَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٧٥٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : دحیۃ کے حصہ میں ایک لونڈی آئی ، کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! دحیۃ کے حصہ میں خوبصورت لونڈی آئی ہے۔ انس (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سات شخصوں کے بدلے میں خرید لیا اور پھر ام سلیم کے سپرد کردیا کہ ان کو تیار کردیں۔ راوی کہتے ہیں : میرے خیال میں لونڈی نے اس کے گھر عدت گزاری تھی اور وہ صفیہ تھیں۔
(ب) حضرت انس (رض) نے بیان کیا کہ صفیہ دحیہ کے حصہ میں آئیں اور صحابہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس کی تعریفیں کرنے لگے اور وہ کہہ رہے تھے : ہم نے اس جیسی قیدی نہیں دیکھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دحیہ کو بلایا : آپ نے اس کے بدلے دحیہ کو دیا۔ پھر صفیہ کو میری ماں کو دے دیا اور کہا : اسے تیار کرو۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : معاملہ جس میں ہمارے نزدیک علم میں سے کسی نے بھی اختلاف نہیں کیا اور ہم نے ہمیشہ ان کے قول کی حفاظت کی ہے۔ وہ یہ ہے کہ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے غنیمت کے مال سے چن لینا تھا۔ وہ آپ کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں تھا۔

12762

(۱۲۷۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : وَمَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا خَرَجَ مِنْ مَضِیقٍ یُقَالُ لَہُ الصَّفْرَائُ خَرَجَ مِنْہُ إِلَی کَثِیبٍ یُقَالُ لَہُ سَیْرٌ عَلَی مَسِیرَۃِ لَیْلَۃٍ مِنْ بَدْرٍ أَوْ أَکْثَرَ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّفَلَ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی ذَلِکَ الْکَثِیبِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمَنْ حَوْلَ سَیْرٍ وَأَہْلُہُ مُشْرِکُونَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْوَالَ بَنِی الْمُصْطَلِقِ وَسَبْیَہُمْ فِی الْمَوْضِعِ الَّذِی غَنَمِہَا فِیہِ قَبْلَ یَتَحَوَّلَ عَنْہُ وَمَا حَوْلَہُ کُلُّہُ بِلاَدُ شِرْکٍ وَأَکْثَرُ مَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأُمَرَائُ سَرَایَاہُ مَا غَنِمُوا بِبِلاَدِ أَہْلِ الْحَرْبِ۔ [ضعیف]
(١٢٧٥٧) اسحاق بن یسار کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزرے، جب مضیق سے نکلے جس کو صفراء کہا جاتا ہے کثیب کی طرف جو بدر سے ایک رات کی مسافت پر ہے یا اس سے زیادہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غنیمت کو مسلمانوں میں اس کثیب پر تقسیم کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس مسافت کے اردگرد مشرک تھے اور شافعی نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنی مصطلق کے اموال اور ان کے قیدیوں کو تقسیم کیا اس جگہ پر جہاں یہ غنیمت حاصل ہوئی تھی، قبل اس سے کہ وہاں سے پھرتے اور اس کے اردگرد سارے مشرکوں کے گھر تھے اور اکثر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے امراء جو بھی غنیمت ملتی اسے اہل حرب کے شہروں میں ہی تقسیم کرتے تھے۔

12763

(۱۲۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا حُیَیٌّ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ یَوْمَ بَدْرٍ فِی ثَلاَثِمِائَۃٍ وَخَمْسَۃَ عَشَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ إِنَّہُمْ حُفَاۃٌ فَاحْمِلْہُمُ اللَّہُمَّ إِنَّہُمْ عُرَاۃٌ فَاکْسُہُمُ اللَّہِمَّ إِنَّہُمْ جِیَاعٌ فَأَشْبِعْہُمْ ۔ فَفَتَحَ اللَّہُ لَہُ یَوْمَ بَدْرٍ فَانْقَلَبُوا حِینَ انْقَلَبُوا وَمَا مِنْہُمْ رَجُلٌ إِلاَّ قَدْ رَجَعَ بِجَمَلٍ أَوْ جَمَلَیْنِ وَاکْتَسَوْا وَشَبِعُوا۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ أَعَادَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃَ فِی کِتَابِ السِّیَرِ وَنَحْنُ نَذْکُرُہَا بِتَمَامِہَا فِی مَوْضِعِہَا مِنْ کِتَابِ السِّیَرِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [ضعیف اخرجہ السجستانی: ۲۷۴۷]
(١٢٧٥٨) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کے دن نکلے اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تعداد تین سو پندرہ تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! وہ ننگے پاؤں ہیں تو ان اٹھالے، اے اللہ ! وہ ننگے بدن ہیں تو ان کو پہنا دے، اے اللہ ! وہ بھوکے ہیں تو ان کو سیر کر دے، پس اللہ نے آپ کو فتح دی بدر کے دن۔ پس جب وہ لوٹے تو کوئی آدمی ایسا نہ تھا مگر جب لوٹا تو اونٹ کے ساتھ یا دو اونٹوں کے ساتھ اور وہ پہنے ہوئے تھے اور وہ سیر تھے۔

12764

(۱۲۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ الْمَاجِشُونِ قَالَ أَخْبَرَنِی (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : بَیْنَا أَنَا وَاقِفٌ فِی الصَّفِّ یَوْمَ بَدْرٍ نَظَرْتُ عَنْ یَمِینِی وَ شِمَالِی فَإِذَا أَنَا بَیْنَ غُلاَمَیْنِ مِنَ الأَنْصَارِ حَدِیثَۃٌ أَسْنَانُہُمَا تَمَنَّیْتُ أَنْ أَکُونَ بَیْنَ أَضْلَعَ مِنْہُمَا فَغَمَزَنِی أَحَدُہُمَا فَقَالَ : یَا عَمَّاہُ ہَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَہْلٍ قُلْتُ : نَعَمْ وَمَا حَاجَتُکَ إِلَیْہِ یَا ابْنَ أَخِی قَالَ : أُخْبِرْتُ أَنَّہُ یَسُبُّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَئِنْ رَأَیْتُہُ لاَ یُفَارِقُ سَوَادِی سَوَادَہُ حَتَّی یَمُوتَ الأَعْجَلُ مِنَّا وَتَعَجَّبْتُ لِذَلِکَ فَغَمَزَنِی الآخَرُ فَقَالَ لِی مِثْلَہَا فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَی أَبِی جَہْلٍ یَدُورُ فِی النَّاسِ فَقُلْتُ لَہُمَا أَلاَ إِنَّ ہَذَا صَاحِبُکُمَا الَّذِی تَسْأَلاَنِ عَنْہُ فَابْتَدَرَاہُ بِسَیْفَیْہِمَا فَضَرَبَاہُ حَتَّی قَتَلاَہُ ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَاہُ فَقَالَ : أَیُّکُمَا قَتَلَہُ؟ ۔ فَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا أَنَا قَتَلْتُہُ فَقَالَ : ہَلْ مَسَحْتُمَا سَیْفَیْکُمَا ۔ قَالاَ : لاَ فَنَظَرَ فِی السَّیْفَیْنِ فَقَالَ : کِلاَکُمَا قَتَلَہُ ۔ وَقَضَی بِسَلَبِہِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَکَانَا مُعَاذَ ابْنَ عَفْرَائَ وَمُعَاذَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۴۱۔ مسلم ۱۷۵۲]
(١٢٧٥٩) حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں : میں بدر کے دن صف میں کھڑا تھا، میں نے اپنے دائیں بائیں دیکھا تو انصار کے دو نو عمر لڑکے تھے، میں نے خواہش کی کہ کاش میں کسی بڑی عمر والے آدمی کے ساتھ ہوتا۔ پس ان میں سے ایک نے مجھے اشارہ کیا اور کہا : اے چچا ! کیا آپ ابوجہل کو جانتے ہو ؟ میں نے کہا : ہاں اور اے بھتیجے ! تجھے اس کی کیا ضرورت ہے ؟ اس نے کہا : مجھے خبر دی گئی ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالیاں نکالتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میں اس سے علیحدہ نہیں ہوں گا، حتیٰ کہ ہم میں سے پہلے فوت ہونے والا فوت ہوجائے، مجھے اس پر بڑا تعجب ہوا، اتنے میں دوسرے نے بھی ایسی ہی بات کہی۔ تھوڑی ہی دیر میں میں نے ابوجہل کو دیکھا۔ وہ لوگوں میں گھوم رہا تھا، میں نے ان سے کہا : وہ ہے، جس کے بارے تم مجھ سے سوال کر رہے تھے وہ دونوں اپنی تلواریں لے کر اس کی طرف دوڑے۔ ان دونوں نے اس کو مارا یہاں تک کہ اسے قتل کردیا، پھر وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لوٹے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : دونوں میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے ؟ دونوں میں سے ہر ایک نے کہا : میں نے اسے قتل کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کرلی ہیں، دونوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کی تلواروں کو دیکھا تو فرمایا : دونوں نے ہی اسے قتل کیا ہے اور اس (ابوجہل) کے سلب کا فیصلہ معاذ بن عمرو بن جموع کے حق میں کیا اور دونوں معاذ بن عفراء اور معاذ بن عمرو بن جموع تھے۔

12765

(۱۲۷۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَالاِحْتِجَاجُ بِہَذَا فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ غَیْرُ جَیِّدٍ فَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِنَا ہَذَا کَیْفَ کَانَتْ حَالُ الْغَنِیمَۃِ یَوْمَ بَدْرٍ حَتَّی نَزَلَتِ الآیَۃُ وَإِنَّمَا الْحُجَّۃُ فِی إِعْطَائِہِ -ﷺ- لِلْقَاتِلِ السَّلَبَ بَعْدَ وَقْعَۃِ بَدْرٍ وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی حَدِیثِ أَبِی قَتَادَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٧٦٠) اس حدیث سے اس مسئلہ میں دلیل لینا صحیح نہیں ہے۔ بدر کے دن غنیمت کا حال جو حال تھا، اس بارے میں آیت نازل ہوئی : اس مسئلہ کی دلیل بدر کے بعد واقع ہوئی اور یہ ابوقتادہ کی حدیث میں واضح ہے۔

12766

(۱۲۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ وَسَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِیرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِی مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ حُنَیْنٍ فَلَمَّا الْتَقَیْنَا کَانَتْ لِلْمُسْلِمِینَ جَوْلَۃٌ فَرَأَیْتُ رَجُلاً مِنَ الْمُشْرِکِینَ قدْ عَلاَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَالَ فَاسْتَدَرْتُ لَہُ حَتَّی أَتَیْتُ مِنْ وَرَائِہِ فَضَرَبْتُہُ عَلَی حَبْلِ عَاتِقِہِ ضَرْبَۃً فَأَقْبَلَ عَلَیَّ فَضَمَّنِی ضَمَّۃً وَجَدْتُ مِنْہَا رِیحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَکَہُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِی فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ لَہُ : مَا بَالُ النَّاسِ قَالَ : أَمْرُ اللَّہِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً لَہُ عَلَیْہِ بَیِّنَۃٌ فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ فَقُمْتُ فَقُلْتُ : مَنْ یَشْہَدُ لِی ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَہَا الثَّانِیَۃَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ : مَنْ یَشْہَدُ لِی ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَہَا الثَّالِثَۃَ فَقُمْتُ فِی الثَّالِثَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا لَکَ یَا أَبَا قَتَادَۃَ؟ ۔ فَاقْتَصَصْتُ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : صَدَقَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَسَلَبُ ذَلِکَ الْقَتِیلِ عِنْدِی فَأَرْضِہِ مِنْہُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لاَہَا اللَّہِ إِذًا لاَ یَعْمِدُ إِلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّہِ یُقَاتِلُ عَنِ اللَّہِ فَیُعْطِیَکَ سَلَبَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : صَدَقَ فَأَعْطِہِ إِیَّاہُ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : فَأَعْطَانِیہِ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَابْتَعْتُ بِہِ مَخْرِفًا فِی بَنِی سَلِمَۃَ فَإِنَّہُ لأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُہُ فِی الإِسْلاَمِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ مَالِکٌ : الْمَخْرِفُ النَّخْلُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح۔ بخاری، مسلم]
(١٢٧٦١) حضرت ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حنین کے دن نکلے، جب دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہوا تو مسلمان شکست میں تھے، میں نے مشرکین کے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ مسلمانوں کے آدمی پر غلبہ پا رہا ہے، (قتادہ کہتے ہیں) میں واپس پھرا، میں اس کے پیچھے سے آیا، میں نے اس کی گردن پر ضرب لگائی۔ وہ میری طرف لپکا۔ اس نے مجھے دبوچ لیا۔ میں نے اس سے اپنی روح قبض ہوتی پائی، پھر وہ فوت ہوگیا، اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ میں عمر بن خطاب (رض) کو ملا۔ میں نے پوچھا : مسلمانوں کا کیا حال ہے ؟ عمر نے کہا : اللہ والا معاملہ ہے پھر لوگ فتح پر لوٹ آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی قتل کرے پھر اس پر گواہ بنا لے تو اس کے لیے مقتول کا سامان ہے۔ میں کھڑا ہوا اور میں نے کہا : کون میری گواہی دے گا (جب کوئی نہ کھڑا ہوا) تو میں بیٹھ گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری دفعہ پھر کہا : میں پھر کھڑا ہوا۔ میں نے کہا : کون میری گواہی دے گا (جب کوئی نہ اٹھا) تو میں بیٹھ گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر تیسری بار وہی بات کہی، میں پھر کھڑا ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوقتادہ تجھے کیا ہے ؟ میں نے سارا قصہ بیان کیا۔ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس نے سچ کہا اور اس کا مال میرے پاس ہے، آپ قتادہ کو راضی کردیں، حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم وہ نہ قصد کریں گے، اللہ کے شیر کے بارے میں جو اللہ کی طرف سے لڑا ہے کہ تجھے اس کا سلب دے دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا، پس تو قتادہ کو دے دے۔ ابوقتادہ نے کہا : اس نے مجھے دے دیا۔ میں نے اس ذرع کو بیچ دیا اس کی قیمت سے بنو سلمہ میں ایک باغ خریدا وہ میرا پہلا مال تھا، جو اسلام میں حاصل ہوا۔

12767

(۱۲۷۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْکَجِّیُّ یَعْنِی أَبَا مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ َخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ ہَوَازِنَ جَائَ تْ یَوْمَ حُنَیْنٍ بِالنِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ وَالإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَجَعَلُوہُمْ صُفُوفًا یُکَثِّرُونَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالْتَقَی الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ فَوَلَّی الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِینَ کَمَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عِبَادَ اللَّہِ أَنَا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَنَا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ ۔ فَہَزَمَ اللَّہُ الْمُشْرِکِینَ وَلَمْ یُضْرَبْ بِسَیْفٍ وَلَمْ یُطْعَنْ بِرُمْحٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ : مَنْ قَتَلَ کَافِرًا فَلَہُ سَلَبُہُ فَأَخَذَ ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَۃَ یَوْمَئِذٍ عِشْرِینَ رَجُلاً فَأَخَذَ أَسْلاَبَہُمْ فَقَالَ أَبُو قَتَادَۃَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ ضَرَبْتُ رَجُلاً عَلَی حَبْلِ الْعَاتِقِ وَعَلَیْہِ دِرْعٌ عَجِلْتُ عَنْہُ أَنْ آخُذَ سَلَبَہُ فَانْظُرْ مَعَ مَنْ ہِیَ فَأَعْطِنِیہَا فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا أَخَذْتُہَا فَأَرْضِہِ مِنْہَا وَأَعْطِنِیہَا فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ لاَ یُسْأَلُ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ أَوْ یَسْکُتُ فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّہِ لاَ یَفِیئُہَا اللَّہُ تَعَالَی عَلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِہِ وَیُعْطِیکَہَا فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقَالَ : صَدَقَ عُمَرُ ۔ وَلَقِیَ أَبُو طَلْحَۃَ أُمَّ سُلَیْمٍ وَمَعَہَا خَنْجَرٌ فَقَالَ: یَا أُمَّ سُلَیْمٍ مَا ہَذَا مَعَکِ؟ قَالَتْ: إِنْ دَنَا مِنِّی رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ أَبْعَجُ بَطْنَہُ فَأَخْبَرَ بِذَلِکَ أَبُو طَلْحَۃَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا الطُّلَقَائَ فَقَالَ: یَا أُمَّ سُلَیْمٍ إِنَّ اللَّہَ قَدْ کَفَی وَأَحْسَنَ۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ آخِرَ ہَذَا الْحَدِیثِ فِی قِصَّۃِ أُمِّ سُلَیْمٍ وَہُوَ صَحِیحٌ عَلَی شَرْطِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۰۹]
(١٢٧٦٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ قبیلہ ہوازن نے حنین کے دن عورتوں، بچوں، اونٹوں، بکریوں کو لے آئے، انھوں نے سب کچھ صفوں میں کھڑا کردیا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر زیادہ تھے۔ مسلمانوں اور مشرکوں کا آمنا سامنا ہوا۔ مسلمان واپس پلٹنے لگے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ کے بندو ! میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، اے انصار کی جماعت ! میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، پس اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو شکست دی اور نہ تلوار چلائی گئی اور نہ کوئی نیزہ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دن کہا جو کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سلب (مال) قاتل کا ہوگا، پس وہ پکڑ لے۔ ابوداؤد کی روایت میں ہے، ابو طلحہ نے اس دن بیس آدمیوں کو قتل کیا، پس بیس کا سلب لیا۔ ابوقتادہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے ایک آدمی کی گردن اتاری تھی اس پر ایک درع تھی، میں نے جلدی کی، اسے کہ ذرع لے لوں۔ دیکھو وہ کس کے پاس ہے وہ مجھے دے دو ۔ ایک آدمی نے کہا : میں نے پکڑی، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے راضی کردیں اور وہ مجھے دے دو ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے اور کوئی سوال نہ کیا تھا کہ اسے دے دو ۔ یہ خاموش ہی تھے کہ عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ نہیں لوٹائیں گے اپنے شیروں میں سے کسی شیر پر کہ وہ تجھے دے دے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے اور فرمایا : عمر نے سچ کہا ہے اور ابو طلحہ ام سلیم کو ملے اس کے پاس خنجر تھا، ابوطلحہ نے کہا : اے ام سلیم ! یہ تیرے پاس کیا ہے ؟ اس نے کہا اگر میرے قریب مشرکوں کا کوئی آدمی آیا تو اسے پیٹ میں ماروں گی۔ ابو طلحہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر دی۔ ام سلیم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے علاوہ جو بھی ہے اسے قتل کر دو ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ام سلیم ہمیں کافی ہے اور اس نے ہم پر احسان کیا ہے۔

12768

(۱۲۷۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الطَّیَالِسِیِّ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَفْرِیقِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٧٦٣) انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کو قتل کرے تو مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے۔

12769

(۱۲۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ عَنِ ابْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَیْنٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ وَہُوَ فِی سَفَرٍ فَجَلَسَ فَتَحَدَّثَ عِنْدَ أَصْحَابِہِ ثُمَّ انْسَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اطْلُبُوہُ فَاقْتُلُوہُ ۔ قَالَ فَسَبَقْتُہُمْ إِلَیْہِ فَقَتَلْتُہُ وَأَخَذْتُ سَلَبَہُ زَادَ الْبِرْتِیُّ فِی رِوَایَتِہِ فَنَفَّلَنِی إِیَّاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٢٧٦٤) حضرت سلمہ بن اکوع سے روایت ہے کہ مشرکوں کا ایک جاسوس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں تھے، وہ بیٹھ گیا۔ صحابہ سے باتیں کرنے لگا، پھر وہ بھاگ گیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پکڑو اور قتل کر دو ۔ سلمہ کہتے ہیں : میں سبقت لے گیا، میں نے اسے قتل کردیا اور میں نے اس کا سامان لے لیا۔

12770

(۱۲۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ہَوَازِنَ فَبَیْنَا نَحْنُ نَتَضَحَّی عَامَّتُنَا مُشَاۃٌ فِینَا ضَعْفٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ فَانْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حِقْوِ الْبَعِیرِ فَقَیَّدَ بِہِ جَمَلَہُ ثُمَّ مَالَ إِلَی الْقَوْمِ فَلَمَّا رَأَی ضَعْفَہُمْ أَطْلَقَہُ ثُمَّ أَنَاخَہُ فَقَعَدَ عَلَیْہِ ثُمَّ خَرَجَ یَرْکُضُ وَاتَّبَعَہُ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ عَلَی نَاقَۃٍ وَرْقَائَ مِنْ ظَہْرِ الْقَوْمِ فَخَرَجْتُ أَعْدُو فَأَدْرَکْتُہُ وَرَأْسُ النَّاقَۃِ عِنْدَ وَرِکِ الْبَعِیرِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّی أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُہُ فَلَمَّا صَارَتْ رُکْبَتُہُ بِالأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَیْفِی فَأَضْرِبُہُ فَنَدَرَ رَأْسُہُ فَجِئْتُ بِرَاحِلَتِہِ وَمَا عَلَیْہَا أَقُودُہُ فَاسْتَقْبَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی النَّاسِ مُقْبِلاً فَقَالَ : مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ؟ ۔ قَالُوا : ابْنُ الأَکْوَعِ قَالَ : لَہُ السَّلَبُ أَجْمَعُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٧٦٥) سلمہ بن اکوع سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ ہوازن کیا، ہم ناشتہ کر رہے تھے، ہم میں کمزور اور پیدل چلنے والے بھی تھے۔ ایک آدمی سرخ رنگ کے اونٹ پر آیا۔ اس نے ایک تسمہ اونٹ کی کمر سے کھینچا۔ پھر اس سے اسے باندھ دیا۔ پھر قوم میں آیا، جب ان کی کمزوری کو دیکھا تو اونٹ کا تسمہ کھولا۔ پھر اسے بٹھایا اور اس پر سوار ہو کر بھاگ گیا، مسلمانوں کے ایک آدمی نے ایک خاکی رنگ کی اونٹنی پر اس کا پیچھا کیا۔ میں بھی نکلا کہ اسے لوٹاؤں، پس میں نے اسے پا لیا اور میری اونٹنی اس کے اونٹ کے قریب پہنچ گئی، پھر میں آگے بڑھا۔ میں نے اس کے اونٹ کی لگام کو پکڑا اور اسے بٹھایا، جب اس کے گھٹنے زمین پر لگ گئے تو میں نے اپنی تلوار نکالی، اسے ماری اور اس کا سر علیحدہ کردیا، پھر میں اس کی اونٹنی اور جو اس پر تھا لے آیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آگے بڑھ کر میرا استقبال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کس نے قتل کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : ابن اکوع نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے لیے سارا سامان ہے۔

12771

(۱۲۷۶۶) وأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَنَفَّلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَاحِلَتَہُ وَمَا عَلَیْہَا وَسِلاَحَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٧٦٦) عکرمہ بن عمار نے حدیث ذکر کی کہ سلمہ نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس کی سواری اور جو اس پر اسلحہ وغیرہ تھا دے دیا۔

12772

(۱۲۷۶۷) وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی خَالِدٍ الأَحْمَرِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَقِینَا الْعَدُوَّ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَطَعَنْتُ رَجُلاً فَقَتَلْتُہُ فَنَفَّلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَلَبَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَمْدُونَ الأَعْمَشِیُّ مِنْ أَصْلِہِ الْعَتِیقِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ فَذَکَرَہُ وَہَذَا غَرِیبٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ۔ [حسن]
(١٢٧٦٧) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دشمن کو ملے۔ میں نے ایک آدمی کو نیزہ مارا اور میں نے اسے قتل کردیا۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس کا سامان دیا۔

12773

(۱۲۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَسْلَمَۃُ بْنُ عُلَیٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : خَرَجْتُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃٍ فَلَقِینَا الْعَدُوَّ فَشَدَدْتُ عَلَی رَجُلٍ فَطَعَنْتُہُ فَقَطَّرْتُہُ وَأَخَذْتُ سَلَبَہُ فَنَفَّلَنِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٧٦٨) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک غزوہ میں گیا، ہم دشمن سے ملے، میں نے ایک آدمی کو سختی سے پکڑا، اسے نیزا مارا اور اس کا خون بہا دیا اور اس کا سامان لے لیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ مجھے دے دیا۔

12774

(۱۲۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَعْقِلیُّ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ قُسَیْطٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَحْشٍ قَالَ یَوْمَ أُحُدٍ أَلاَ تَأْتِی نَدْعُو اللَّہَ فَخَلَوَا فِی نَاحِیَۃٍ فَدَعَا سَعْدٌ قَالَ : یَا رَبِّ إِذَا لَقِینَا الْقَوْمَ غَدًا فَلَقِّنِی رَجُلاً شَدِیدًا بَأْسُہُ شَدِیدًا حَرَدُہُ فَأُقَاتِلُہُ فِیکَ وَیُقَاتِلَنِی ثُمَّ ارْزُقْنِی عَلَیْہِ الظَّفَرَ حَتَّی أَقْتُلَہُ وَآخُذَ سَلَبَہُ فَأَمَّنَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَحْشٍ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ ارْزُقْنِی غَدًا رَجُلاً شَدِیدًا حَرَدُہُ شَدِیدًا بَأْسُہُ أُقَاتِلُہُ فِیکَ وَیُقَاتِلُنِی ثُمَّ یَأْخُذُنِی فَیَجْدَعُ أَنْفِی فَإِذَا لَقِیتُکَ غَدًا قُلْتَ : یَا عَبْدَ اللَّہِ فِیمَ جُدِعَ أَنْفُکَ وَأُذُنُکَ فَأَقُولُ فِیکَ وَفِی رَسُولِکَ فَتَقُولُ صَدَقْتَ۔ قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ : یَا بُنَیَّ کَانَتْ دَعْوَۃُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ خَیْرًا مِنْ دَعْوَتِی لَقَدْ رَأَیْتُہُ آخِرَ النَّہَارِ وَإِنَّ أُذُنَہُ وَأَنْفَہُ لَمُعَلَّقَانِ فِی خَیْطٍ۔ [ضعیف۔ حاکم ۵۳۰]
(١٢٧٦٩) اسحاق بن سعد فرماتے ہیں کہ میرے والدنے مجھے بتایا کہ عبداللہ بن جحش نے احد کے دن کہا : آؤ اللہ کو پکار لیں پس ہم ایک کنارے پر چلے گئے۔ سعد نے دعا کی : اے میرے رب ! جب کل ہم دشمن سے ملیں تو مجھے ایسے آدمی سے ملانا جو انتہائی سخت ارادے والا ہو، میں اس سے تیری خاطر لڑوں اور وہ مجھ سے لڑے۔ پھر مجھے اس پر کامیابی دینا حتیٰ کہ میں اس کو قتل کر دوں اور اس کا سامان لے لوں۔ پس عبداللہ نے آمین کہا۔ پھر عبداللہ نے کہا : اے میرے رب ! مجھے کل ایسے آدمی سے ملانا جو انتہائی سخت ارادے والا ہو، میں تیری خاطر اس سے لڑوں اور وہ مجھ سے لڑے اور میرا ناک کاٹ دے جب میں کل کو تجھ سے ملوں تو تو کہے : اے عبداللہ ! تیرا ناک، کان کیوں کاٹے گئے، میں کہوں : تیری اور تیرے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خاطر تو کہے : تو نے سچ کہا۔ سعد نے کہا : اے میرے بیٹے ! عبداللہ کی دعا میری دعا سے بہتر تھی، میں نے دن کے آخر میں دیکھا کہ اس کا کان، ناک ایک دھاگے میں لٹک رہے تھے۔

12775

(۱۲۷۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْخَفَّافُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْذِرِ بْنِ سَعِیدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ : عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنِی ہَارُونُ بْنُ یَحْیَی بْنِ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبِ بْنِ أَبِی بَلْتَعَۃَ الْمَدَنِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو رَبِیعَۃَ الْحَرَّانِیُّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ سَمِعَ حَاطِبَ بْنَ أَبِی بَلْتَعَۃَ یَقُولُ : أَنَّہُ طَلَعَ عَلَیَّ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی أُحُدٍ وَہُوَ یَشْتَدُّ وَفِی یَدِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ التُّرْسَ فِیہِ مَائٌ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَغْسِلُ وَجْہَہُ مِنْ ذَلِکَ الْمَائِ فَقَالَ لَہُ حَاطِبٌ : مَنْ فَعَلَ بِکَ ہَذَا؟ قَالَ : عُتْبَۃُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ ہَشَمَ وَجْہِی وَدَقَّ رَبَاعِیَتِی بِحَجَرٍ رَمَانِی ۔ قُلْتُ : إِنِّی سَمِعْتُ صَائِحًا یَصِیحُ عَلَی الْجَبَلِ قُتِلَ مُحَمَّدٌ فَأَتَیْتُ وَکَأَنْ قَدْ ذَہَبَ رُوحِی قُلْتُ أَیْنَ تَوَجَّہَ عُتْبَۃُ فَأَشَارَ إِلَی حَیْثُ تَوَجَّہُ فَمَضَیْتُ حَتَّی ظَفَرْتُ بِہِ فَضَرَبْتُہُ بِالسَّیْفِ فَطَرَحْتُ رَأْسَہُ فَہَبَطْتُ فَأَخَذْتُ رَأْسَہُ وَسَلَبَہُ وَفَرَسَہُ وَجِئْتُ بِہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَلَّمَ ذَلِکَ إِلَیَّ وَدَعَا لِی فَقَالَ : رَضِیَ اللَّہُ عَنْکَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْکَ ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٧٧٠) انس بن مالک (رض) نے حاطب بن ابی بلتعہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد کے دن میری طرف متوجہ ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تکلیف میں تھے اور حضرت علی (رض) کے ہاتھ میں پانی کا برتن تھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پانی سے اپنا چہرہ دھو رہے تھے، حاطب نے آپ سے کہا : آپ کے ساتھ یہ کس نے کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عتبہ بن ابی وقاص نے میرے چہرے پر مارا اور میرے دانت نکال دیے، پتھر کے ساتھ۔ میں نے کہا : میں نے یہ آواز سنی تھی، پہاڑ پر کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قتل کر دییگئے ہیں اور میں آیا گویا کہ میری روح نکل رہی ہے، میں نے کہا : عتبہ کہاں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا، فلاں طرف ہے، میں اس کی طرف گیا یہاں تک کہ میں کامیاب ہوگیا۔ میں نے اسے تلوار ماری، پس میں نے اس کا سر اتار دیا۔ پھر میں نے اس کا سر اور اس کا سامان اور اس کا گھوڑا پکڑا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ مجھے دے دیا اور میرے لیے دعا کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اللہ تجھ سے راضی ہو ، اللہ تجھ سے راضی ہو۔

12776

(۱۲۷۷۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ وَحَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ وَعُثْمَانَ بْنِ یَہُوذَا عَنْ رِجَالٍ مِنْ قَوْمِہِ قَالُوا : فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْخَنْدَقِ وَقَتْلَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ وُدٍّ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَحْوَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَوَجْہُہُ یَتَہَلَّلُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلاَّ اسْتَلَبْتَہُ دِرْعَہُ فَإِنَّہُ لَیْسَ لِلْعَرَبِ دِرْعٌ خَیْرٌ مِنْہَا فَقَالَ : ضَرَبْتُہُ فَاتَّقَانِی بِسَوَادِہِ فَاسْتَحْیَیْتُ ابْنَ عَمِّی أَنْ أَسْتَلِبَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٧٧١) محمد بن کعب اور عثمان بن یہوذا نے اپنی قوم کے لوگوں سے بیان کیا۔ انھوں نے کہا، پس خندق کا قصہ ذکر کیا اور علی بن ابی طالب کا عمرو بن عبد کو مارنے کا۔ پھر علی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آئے اور ان کا چہرہ چمک رہا تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : تم نے کیوں نہ اسے ہلاک کر کے اس کی ذرع لی، وہ عرب کی سب سے بہترین ذرع تھی، حضرت علی (رض) نے کہا : میں نے اسے مارا، وہ ڈر کر اپنے لشکر کی طرف گیا، مجھے شرم آئی کہ اس کی ذرع لے لوں۔

12777

(۱۲۷۷۲) وَبِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَتْ صَفِیَّۃُ بِنْتُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فِی حِصْنِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ حِینَ خَنْدَقَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَتْ صَفِیَّۃُ فَمَرَّ بِنَا رَجُلٌ مِنْ یَہُودَ فَجَعَلَ یُطِیفُ بِالْحِصْنِ فَقُلْتُ لِحَسَّانَ : إِنَّ ہَذَا الْیَہُودِیَّ یُطِیفُ بِالْحِصْنِ کَمَا تَرَی وَلاَ آمَنُہُ أَنْ یَدُلَّ عَلَی عَوْرَتِنَا فَانْزِلْ إِلَیْہِ فَاقْتُلْہُ فَقَالَ : یَغْفِرُ اللَّہُ لَکَ یَا بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَاللَّہِ لَقَدْ عَرَفْتِ مَا أَنَا بِصَاحِبِ ہَذَا قَالَتْ صَفِیَّۃُ : فَلَمَّا قَالَ ذَلِکَ احْتَجَزْتُ وَأَخَذْتُ عَمُودًا ثُمَّ نَزَلْتُ مِنَ الْحِصْنِ إِلَیْہِ فَضَرَبْتُہُ بِالْعَمُودِ حَتَّی قَتَلْتُہُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی الْحِصْنِ فَقُلْتُ : یَا حَسَّانُ انْزِلْ فَاسْتَلِبْہُ فَإِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَسْتَلِبَہُ إِلاَّ أَنَّہُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا لِی بِسَلَبِہِ مِنْ حَاجَۃٍ یَا بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔ [حسن۔ حاکم ۶۹۶۹]
(١٢٧٧٢) یحییٰ بن عباد بن عبداللہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ صفیہ بنت عبدالمطلب حسان بن ثابت (رض) کے قلعہ میں تھیں، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خندق کھودی تو صفیہ نے کہا : ہمارے پاس سے یہودیوں کا ایک آدمی گزرا، وہ قلعہ کے اردگرد گھوم رہا تھا، میں نے حسان سے کہا : یہ یہودی قلعہ کے اردگرد گھوم رہا ہے، جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھ رہے ہیں اور میں اس سے امن میں ہوں کہ وہ ہماری عورتوں پر دلالت کرے گا، پس اترو اور اسے قتل کر دو ، حسان نے کہا : اے عبدالمطلب کی بیٹی ! اللہ تجھے معاف کرے۔ اللہ کی قسم ! تو نے پہچان لیا ہے، لیکن میں یہ نہیں کرسکتا۔ صفیہ کہتی ہیں، جب حسان نے یہ کہا میں نے تیاری کی اور لکڑی پکڑی پھر میں قلعہ سے اس پر پھینک دی میں اسے مارتی رہی حتیٰ کہ میں نے اسے قتل کردیا۔ پھر میں واپس پلٹی میں نے حسان سے کہا : جاؤ اور اس کا سامان لے آؤ، مجھے لانے سے صرف یہ چیز روکتی ہے کہ وہ آدمی ہے۔ حسان نے کہا : مجھے اس مال کی کوئی ضرورت نہیں، اے بنت عبدالمطلب۔

12778

(۱۲۷۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ مِثْلَہُ وَزَادَ فِیہِ قَالَ : ہِیَ أَوَّلُ امْرَأَۃٍ قَتَلَتْ رَجُلاً مِنَ الْمُشْرِکِینَ۔ [ضعیف]
(١٢٧٧٣) اس روایت میں یہ زیادتی ہے کہ وہ پہلی عورت تھی جس نے مشرکوں کے آدمی کو قتل کیا تھا۔

12779

(۱۲۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ قَالَ یَہُودِیٌّ یَوْمَ قُرَیْظَۃَ : مَنْ یُبَارِزُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قُمْ یَا زُبَیْرُ ۔ فَقَالَتْ صَفِیَّۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاحِدِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیُّہُمَا عَلاَ َاحِبِہِ قَتَلَہُ ۔ فَعَلاَہُ الزُّبَیْرُ فَقَتَلَُہ فَنَفَّلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- سَلَبَہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً بِذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ۔ [ضعیف]
(١٢٧٧٤) عکرمہ کہتے ہیں : قریظہ کے دن یہودی نے کہا : کون مقابلہ کرے گا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زبیر ! اٹھو، صفیہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اکیلی رہ جاؤں گی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون دونوں میں سے اپنے مد مقابل کو قتل کرتا ہے، پس زبیر نے اس پر غلبہ پا لیا اور اسے قتل کردیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو اس کا سامان دیا۔

12780

(۱۲۷۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہَمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أُصِیبَ بِہَا یَعْنِی فِی غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَغَنِمَ الْمُسْلِمُونَ بَعْضَ أَمْتِعَۃِ الْمُشْرِکِینَ فَکَانَ مِمَّا غَنِمُوا خَاتَمًا جَائَ بِہِ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : قَتَلْتُ صَاحِبَہُ یَوْمَئِذٍ فَنَفَّلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِیَّاہُ۔قَالَ الْوَاقِدِیُّ وَحَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ مِسْمَارٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : حَضَرْتُ مُؤْتَۃَ فَبَارَزَنِی رَجُلٌ مِنْہُمْ یَوْمَئِذٍ فَأَصَبْتُہُ وَعَلَیْہِ بَیْضَۃٌ لَہُ فِیہَا یَاقُوتَۃٌ فَلَمْ یَکُنْ ہِمَّتِی إِلاَّ الْیَاقُوتَۃَ فَأَخَذْتُہَا فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِہَا فَنَفَّلَنِیہَا فَبِعْتُہَا زَمَنَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِائَۃِ دِینَارٍ فَاشْتَرَیْتُ بِہَا حَدِیقَۃً۔ [ضعیف]
(١٢٧٧٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : مسلمانوں کو غزوہ موتہ میں تکلیف دی گئی اور مسلمانوں نے بعض مشرکوں کا سامان غنیمت بنایا تھا، اس میں سے ایک انگوٹھی تھی، جسے ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آیا، اس نے کہا : میں نے اس کے صاحب کو قتل کیا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ اسے دی۔
خزیمہ بن ثابت فرماتے ہیں : میں غزوہ موتہ میں حاضر ہوا۔ اس دن ان میں سے ایک آدمی نے مجھے دعوت مقابلہ دی، میں اسے پہنچا اور اس پر خود تھا، اس میں موتی لگے ہوئے تھے پس موتیوں کی وجہ سے میں نے اسے پکڑ لیا جب میں مدینہ واپس آیا میں وہ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ مجھے عنایت فرما دیا۔ میں نے اسے حضرت عثمان (رض) کے دور میں سو دینار میں بیچ دیا ۔ پس میں نے اس سے باغ خریدا۔

12781

(۱۲۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : بَارَزَ عَقِیلُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً یَوْمَ مُؤْتَۃَ فَقَتَلَہُ فَنَفَّلَہُ سَیْفَہُ وَتُرْسَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٧٧٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : عقیل بن ابی طالب نے جنگِ موتہ میں ایک آدمی سے مبارزت کی۔ عقیل نے اسے قتل کردیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس کا سامان تلوار اور برتن وغیرہ دے دیے۔

12782

(۱۲۷۷۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنِی الْوَلِیدُ بْنُ صَالِحٍ النَّحَّاسُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرٍ أَوْ ہُوَ مِنْ حَدِیثِ جَابِرٍ قَالَ : بَارَزَ عَقِیلُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَجُلاً یَوْمَ مُؤْتَۃَ فَنَفَّلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَیْفَہُ وَتُرْسَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٢٧٧٧) حضرت جابر (رض) کی حدیث میں ہے کہ عقیل نے موتہ میں ایک آدمی سے مبارزت کی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عقیل کو اس کی تلوار اور برتن وغیرہ دے دیا۔

12783

(۱۲۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ : أَنَّ عَقِیلَ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَتَلَ رَجُلاً یَوْمَ مُؤْتَۃَ فَأَصَابَ عَلَیْہِ خَاتَمًا فِیہِ فَصٌّ أَحْمَرُ فِیہِ تِمْثَالٌ فَأَتَی بِہِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَہُ وَنَظَرَ إِلَیْہِ فَقَالَ : لَوْ لَمْ یَکُنْ فِیہِ تِمْثَالٌ ۔قَالَ ثُمَّ نَفَّلَہُ إِیَّاہُ قَالَ فَہُوَ عِنْدَنَا ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْحَدِیثَ لَہُ أَصْلٌ وَجَابِرٌ الَّذِی رَوَی عَنْہُ أَبُو خَیْثَمَۃَ ہُوَ الْجُعْفِیُّ وَالَّذِی رَوَی عَنْہُ ابْنُ عَقِیلٍ ہُوَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَرَوَاہُ أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَاخْتَلَفُوا فِی قَاتِلِ مَرْحَبٍ مِنْہُمْ مَنْ قَالَ قَتْلَہُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ قَتَلَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٢٧٧٨) جابر (رض) کہتے ہیں : مجھے بنی ہاشم کے ایک آدمی نے بیان کیا کہ عقیل بن ابی طالب نے موتہ میں ایک آدمی کو قتل کیا۔ اس کو اس کی انگوٹھی ملی جس میں سرخ رنگ کا نگینہ لگا ہوا تھا، اس میں صورت بنی ہوئی تھی، وہ اسے لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پکڑا اور دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کاش اس میں صورت نہ ہوتی۔ پھر آپ نے اسے (عقیل) دے دی۔
شیخ فرماتے ہیں : مرحب کے قتل میں انھوں نے اختلاف کیا ہے۔ بعض نے کہا : علی نے قتل کیا اور بعض نے کہا : محمد بن مسلمہ نے قتل کیا۔

12784

(۱۲۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہَمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ ہُوَ الْوَاقِدِیُّ قَالَ وَقِیلَ : إِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ ضَرَبَ سَاقَیْ مَرْحَبٍ فَقَطَعَہُمَا فَقَالَ مَرْحَبٌ : أَجْہِزْ عَلَیَّ یَا مُحَمَّدُ فَقَالَ مُحَمَّدٌ : ذُقِ الْمَوْتَ کَمَا ذَاقَہُ أَخِی مَحْمُودٌ وَجَاوَزَہُ فَمَرَّ بِہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَضَرَبَ عُنُقَہُ وَأَخَذَ سَلَبَہُ فَاخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَلَبِہِ۔ فَقَالَ مُحَمَّدٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا قَطَعْتُ رِجْلَیْہِ وَتَرَکْتُہُ إِلاَّ لِیَذُوقَ الْمَوْتَ وَقَدْ کُنْتُ قَادِرًا عَلَی أَنْ أُجْہِزَ عَلَیْہِ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : صَدَقَ ضَرَبْتُ عُنُقَہُ بَعْدَ أَنْ قَطَعَ رِجْلَیْہِ فَأَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَلَبَہُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ سَیْفَہُ وَدِرْعَہُ وَمِغْفَرَہُ وَبَیْضَتَہُ وَکَانَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ سَیْفُہُ فِیہِ کِتَابٌ لاَ یُدْرَی مَا ہُوَ حَتَّی قَرَأَہُ یَہُودِیٌّ مِنْ یَہُودِ تَیْمَائَ فَإِذَا فِیہِ ہَذَا سَیْفُ مَرْحَبٍ مَنْ یَذُقْہُ یَعْطَبْ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٧٧٩) واقدی فرماتے ہیں کہ محمد بن مسلمہ نے مرحب کی پنڈلیوں پر ضرب لگائی، دونوں کو کاٹ دیا۔ مرحب نے کہا : اے محمد ! مجھے جلدی قتل کر دو ۔ محمد نے کہا : موت کا ذائقہ چکھو جیسے میرے بھائی محمود نے چکھا تھا اور اسے چھوڑ کر چلے گئے۔ حضرت علی (رض) اس کے پاس سے گزرے، آپ نے اس کی گردن اتار دی اور اس کا سامان لے لیا اوہ دونوں (محمد اور علی (رض) ) اپنا سلب کا جھگڑالے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ محمد (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں نے ٹانگیں کاٹ کر اس لیے چھوڑا تھا کہ وہ موت کا ذائقہ لے اور تحقیق میں اسے مکمل ختم کرنے پر بھی قادر تھا، حضرت علی (رض) نے کہا : اس نے سچ کہا ہے، میں نے تو صرف اس کی گردن اتاری ہے اس کی ٹانگیں کاٹنے کے بعد۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محمد بن مسلمہ کو مرحب کی تلوار، درع، خود دیا اور آل محمد بن مسلمہ کے پاس وہ تلوار ہی اور اس پر کچھ لکھا ہوا تھا، لیکن کوئی نہ جانتا تھا کہ کیا لکھا ہے یہاں تک کہ تیماء کے ایک یہودی نے اسے پڑھا۔ اس میں لکھا تھا : یہ مرحب کی تلوار ہے جو اسے چھوئے گا وہ ہلاک ہوجائے گا۔

12785

(۱۲۷۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہَمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُمَرَ الْحَارِثِیُّ عَنْ أَبِی عُفَیْرٍ : مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ قَالَ : لَمَّا تَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الشِّقِّ یَعْنِی مِنْ خَیْبَرَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنَ الْیَہُودِ فَصَاحَ : مَنْ یُبَارِزُ فَبَرَزَ لَہُ أَبُو دُجَانَۃَ قَدْ عَصَبَ رَأْسَہُ بِعِصَابَۃٍ حَمْرَائَ فَوْقَ الْمِغْفَرِ یَخْتَالُ فِی مِشْیَتِہِ فَضَرَبَہُ فَقَطَعَ رِجْلَیْہِ ثُمَّ ذَفَّفَ عَلَیْہِ وَأَخَذَ سَلَبَہُ دِرْعَہُ وَسَیْفَہُ فَجَائَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَنَفَّلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاکَ۔ ہَذَا وَالَّذِی قَبْلَہُ مُنْقَطِعٌ وَفِی الأَحَادِیثِ الْمَوْصُولَۃِ کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف]
(١٢٧٨٠) محمد بن سہل کہتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر سے واپس پلٹے تو یہود کا ایک آدمی نکلا۔ اس نے آواز لگائی : کون مقابلہ کرے گا، پس ابو دجانہ نے مقابلہ کیا۔ اس نے سر پر سرخ پٹی باندھی ہوئی تھی خود کے اوپر، اس کے چلنے میں تکبر تھا۔ ابو دجانہ نے اسے مارا، پس اس کی ٹانگیں کاٹ دیں، پھر اسے مار ڈالا اور اس کا سامان، ذرع اور تلوار لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ اسے دے دیا۔

12786

(۱۲۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ [ضعیف]
(١٢٧٨١) حضرت سمرہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کو قتل کرے اس کا سامان اس کے لیے ہے۔

12787

(۱۲۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی السَّلَبِ لِلْقَاتِلِ وَلَمْ یُخَمِّسِ السَّلَبَ۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۷۲۱]
(١٢٧٨٢) عوف بن مالک اور خالد بن ولید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلب کا فیصلہ کیا کہ وہ قاتل کا ہے اور اس میں خمس نہ رکھا۔

12788

(۱۲۷۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ فِی غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ وَرَافَقَنِی مَدَدِیٌّ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ لَیْسَ مَعَہُ غَیْرُ سَیْفِہِ فَنَحَرَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ جَزُورًا فَسَأَلَہُ الْمَدَدِیُّ طَائِفَۃً مِنْ جِلْدِہِ فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ فَاتَّخَذَہ کَہَیْئَۃِ الدَّرَقِ وَمَضَیْنَا فَلَقِینَا جُمُوعَ الرُّومِ وَفِیہِمْ رَجُلٌ عَلَی فَرَسٍ لَہُ أَشْقَرَ عَلَیْہِ سَرْجٌ مُذَہَّبٌ وَسِلاَحٌ مُذَہَّبٌ فَجَعَلَ الرُّوْمِیُّ یَفْرِی بِالْمُسْلِمِینَ وَقَعَدَ لَہُ الْمَدَدِیُّ خَلْفَ صَخْرَۃٍ فَمَرَّ بِہِ الرُّومِیُّ فَعَرْقَبَ فَرَسَہُ فَخَرَّ وَعَلاَہُ فَقَتَلَہُ وَحَازَ فَرَسَہُ وَسِلاَحَہُ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْمُسْلِمِینَ بَعَثَ إِلَیْہِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَأَخَذَ مِنَ السَّلَبِ قَالَ عَوْفٌ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : یَا خَالِدُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالسَّلَبِ لِلْقَاتِلِ قَالَ : بَلَی وَلَکِنِّی اسْتَکْثَرْتُہُ۔ قُلْتُ : لَتَرُدَّنَّہُ إِلَیْہِ أَوْ لأُعَرِّفَنَّکَہَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَبَی أَنْ یَرُدَّ عَلَیْہِ قَالَ عَوْفٌ: فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَصَصْتُ عَلَیْہِ قِصَّۃَ الْمَدَدِیِّ وَمَا فَعَلَ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: یَا خَالِدُ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ؟ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اسْتَکْثَرْتُہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا خَالِدُ رُدَّ عَلَیْہِ مَا أَخَذْتَ مِنْہُ ۔ قَالَ عَوْفٌ فَقُلْتُ : دُونَکَ یَا خَالِدُ أَلَمْ أَفِ لَکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَمَا ذَاکَ ۔ فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا خَالِدُ لاَ تَرُدَّ عَلَیْہِ ہَلْ أَنْتُمْ تَارِکُو لِی أُمَرَائِی لَکُمْ صَفْوَۃُ أَمْرِہِمْ وَعَلَیْہِمْ کَدَرُہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۵۳]
(١٢٧٨٣) عوف بن مالک (رض) کہتے ہیں : میں زید بن حارثہ کے ساتھ غزوہ موتہ میں نکلا اور یمن والوں کی طرف سے بھی میری مدد آچکی تھی۔ اس میں تلوار کے علاوہ کوئی نہ تھا، مسلمانوں کے ایک آدمی نے اونٹ ذبح کیا، مدد کرنے والی جماعت نے اس کے چمڑے کا سوال کیا، اس نے دے دیا، اس نے اسے خول کے طور پر پکڑا۔ پس ہم چلے اور روم کے لشکروں کو ملے۔ ان میں ایک گہرے زرد گھوڑے پر سونے کا چمکدارٹکڑا اور سونے کے اسلحہ سے لیس تھا، پس وہ رومی مسلمانوں پر حملے کرنا شروع ہوا اور مددی رومی کے پیچھے ایک چٹان پر بیٹھ گیا۔ پس جب رومی وہاں سے گزرا، اس نے اس کے گھوڑے کو گرایا اور اس پر غلبہ پا کر اسے (رومی کو) قتل کردیا اور اس کا گھوڑا اور اسلحہ جمع کرلیا۔ جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح دی تو خالد بن ولید (رض) نے اس سے سلب منگوایا۔ عوف کہتے ہیں : میں آیا، میں نے خالد سے کہا : کیا تو جانتا نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ قاتل کے حق میں کیا ہے۔ خالد (رض) نے کہا : ہاں، لیکن میں اسے زیادہ خیال کرتا ہوں۔ میں نے کہا : تو اسے لوٹا دے یا میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس کا ذکر کروں گا، خالد نے لوٹانے سے انکار کردیا۔ عوف کہتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمع ہوئے۔ میں نے آپ پر مدری کا قصہ بیان کیا اور جو خالد نے کیا، وہ بھی بیان کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خالد ! تو نے ایسا کیوں کیا ؟ خالد نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اسے زیادہ خیال کیا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خالد ! اسے لوٹا دو جو تم نے اس سے لیا ہے، عوف کہتے ہیں : میں نے کہا : اے خالد ! میں نے ایسے ہی کہا تھا ناں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا معاملہ ہے ؟ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ میں آگئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے خالد ! نہ اس پر لوٹانا، کیا تم میرے امراء کے لیے ناپسندیدہ باتیں اور اپنے لیے صاف معاملات چھوڑ رہے ہو۔

12789

(۱۲۷۸۴) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا َبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ سَأَلْتُ ثَوْرًا عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَحَدَّثَنِی عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ نَحْوَہُ۔ [صحیح]
(١٢٧٨٤) جبیر بن نضیر نے عوف بن مالک سے اسی طرح ذکر کیا ہے۔

12790

(۱۲۷۸۵) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلٍ الرَّمْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یُخَمِّسُ السَّلَبَ وَأَنَّ مَدَدِیًّا کَانَ رَفِیقًا لَہُمْ فِی غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٢٧٨٥) عوف بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلب سے خمس نہ نکالتے تھے اور مدری غزوہ موتہ میں ان (مسلمانوں) کے ساتھ تھا۔

12791

(۱۲۷۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ الْہَرَوِیُّ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ أَوَّلَ سَلَبٍ خُمِّسَ فِی الإِسْلاَمِ سَلَبُ الْبَرَائِ بْنُ مَالِکٍ کَانَ حَمَلَ عَلَی الْمَرْزُبَانِ فَطَعَنَہُ فَقَتَلَہُ وَتَفَرَّقَ عَنْہُ أَصْحَابُہُ فَنَزَلَ إِلَیْہِ فَأَخَذَ مِنْطَقَتَہُ وَسِوَارَیْہِ فَلَمَّا قَدِمَ مَشَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی أَتَی أَبَا طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا أَبَا طَلْحَۃَ إِنَّا کُنَّا لاَ نُخَمِسُ السَّلَبَ وَإِنَّ سَلَبَ الْبَرَائِ بْنِ مَالِکٍ مَالٌ وَأَنَا خَامِسُہُ فَقَوَّمُوا الْمِنْطَقَۃَ وَالسِّوَارَیْنِ ثَلاَثِینَ أَلْفًا۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۳۳۰۸۸]
(١٢٧٨٦) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ اسلام میں پہلا سلب جس سے خمس لیا گیا تھا وہ براء بن مالک کا سلب تھا، وہ مرزبان پر حملہ آور ہوئے تھے، اسے زخمی کیا۔ پھر اسے قتل کردیا اور اس کے ساتھی اس سے علیحدہ ہوگئے، براء اس کی طرف گئے، اس کی کمر پٹی اور کنگن پکڑ لیے۔ جب وہ آئے تو عمر بن خطاب (رض) ابو طلحہ (رض) کے پاس چل کر آئے اور کہا : اے ابو طلحہ ! ہم خمس نہیں لیتے سلب سے اور براء کا سلب تو مال ہے اور میں اس سے خمس نکالنے والا ہوں، پس انھوں نے کمر پیٹی اور کنگن کی تیس ہزار قیمت لگائی۔

12792

(۱۲۷۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ الْبَرَائَ یَعْنِی ابْنَ مَالِکٍ بَارَزَ مَرْزُبَانَ الزَّارَۃِ فَحَمَلَ عَلَیْہِ بِالرُّمْحِ فَدَقَّ صُلْبَہُ وَأَخَذَ سِوَارَیْہِ وَأَخَذَ مِنْطَقَتَہُ فَصَلَّی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمًا صَلاَۃً ثُمَّ قَالَ : أَثَمَّ أَبُو طَلْحَۃَ إِنَّا کُنَّا نُنَفِّلُ الرَّجُلَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ سَلَبَ رَجُلٍ مِنَ الْکُفَّارِ إِذَا قَتَلَہُ وَإِنَّ سَلَبَ الْبَرَائِ قَدْ بَلَغَ مَالاً وَلاَ أُرَانِی إِلاَّ خَامِسُہُ فَقِیلَ لِمُحَمَّدٍ : فَخَمَّسَہُ فَقَالَ : لاَ أَدْرِی۔وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ خَمَّسَہُ۔ [صحیح]
(١٢٧٨٧) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ براء بن مالک نے مرزبان سے مقابلہ کیا، اس پر نیزے کا وار کیا۔ اس کی پشت میں گھونپ دیا اور اس کے دو کنگن اور اس کی کمر پٹی کو پکڑا ۔ اس دن عمر نے نماز پڑھائی پھر کہا : کیا ابو طلحہ ہیں ؟ ہم مسلمانوں کے آدمی کو کافروں کے آدمی کا سلب دینے لگے ہیں، کیونکہ مسلمان نے اسے قتل کیا ہے اور براء کا سلب مال کو پہنچ چکا ہے اور میں اس میں سے خمس لینا چاہتا ہوں، پس محمد سے کہا گیا : اس سے خمس نکالا گیا تھا ؟ اس نے کہا : میں نہیں جانتا۔

12793

(۱۲۷۸۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ الْبَرَائَ بْنَ مَالِکٍ قَتَلَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ مِائَۃَ رَجُلٍ إِلاَّ رَجُلاً مُبَارَزَۃً وَإِنَّہُمْ لَمَّا غَزَوِا الزَّارَۃَ خَرَجَ دِہْقَانُ الزَّارَۃِ فَقَالَ رَجُلٌ وَرَجُلٌ فَبَرَزَ إِلَیْہِ الْبَرَائُ فَاخْتَلَفَا بِسَیْفَیْہِمَا ثُمَّ اعْتَنَقَا فَتَوَرَّکَہُ الْبَرَائُ فَقَعَدَ عَلَی کَبِدِہِ ثُمَّ أَخَذَ السَّیْفَ فَذَبَحَہُ وَأَخَذَ سِلاَحَہُ وَمِنْطَقَتَہُ وَأَتَی بِہِ عُمَرَ فَنَفَّلَہُ السِّلاَحَ وَقَوَّمَ الْمِنْطَقَۃَ ثَلاَثِینَ أَلْفًا فَخَمَّسَہَا وَقَالَ : إِنَّہَا مَالٌ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : ہَذِہ الرِّوَایَۃُ مِنْ خُمْسِ السَّلَبِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیْسَتْ مِنْ رِوَایَتِنَا وَلَہُ رِوَایَۃٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی زَمَانِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تُخَالِفُہَا۔ [ضعیف]
(١٢٧٨٨) حصرت انس (رض) سے براء بن مالک نے مشرکین کے سو آدمیوں کو قتل کیا تھا، مگر ایک آدمی نے مبارزت کی۔ براء نے اس کا مقابلہ کیا، دونوں کی تلواریں ٹکرا گئیں۔ دونوں نے گردنیں اتارنا چاہیں۔ براء اس کی کمر پر بیٹھ گئے اور تلوار نکال کر اسے ذبح کردیا اور اس کا اسلحہ اور کمر پٹی لے کر عمر (رض) کے پاس آئے۔ پس عمر (رض) نے اسلحہ براء کو دے دیا اور کمر پٹی کی قیمت لگائی تیس ہزار اور اس میں سے خمس نکالا اور کہا : وہ مال ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : سلب سے خمس والی روایات عمر (رض) سے ہماری نہیں ہیں اور سعد بن ابی وقاص (رض) عمر (رض) کے دور میں اس کی مخالفت کرتے تھے۔

12794

(۱۲۷۸۹) قَالَ الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ یُقَالُ لَہُ شَبْرُ بْنُ عَلْقَمَۃَ قَالَ : بَارَزْتُ رَجُلاً یَوْمَ الْقَادِسِیَّۃِ فَقَتَلْتُہُ فَبَلَغَ سَلَبُہُ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا فَنَفَّلَنِیہِ سَعْدٌ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَاثْنَا عَشَرَ أَلْفًا کَثِیرٌ وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
(١٢٧٨٩) اسود بن قیس اپنی قوم کے آدمی سے جسے شبر بن علقمہ کہا جاتا تھا نقل فرماتے ہیں کہ میں نے قادسیہ کے دن ایک آدمی سے مبارزت کی، میں نے اسے قتل کردیا۔ اس کا سلب بارہ ہزار کو پہنچا۔ پس سعد نے مجھے دے دیا۔

12795

(۱۲۷۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مِیکَالَ َخْبَرَنَا عَبْدَانُ الأَہْوَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو السُّکَیْنِ : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا عَمُّ أَبِی زَحْرِ بْنِ حِصْنٍ قَالَ حَدَّثَنِی جَدِّی حُمَیْدُ بْنُ مُنْہِبٍ قَالَ قَالَ خُرَیْمُ بْنُ أَوْسِ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ لاَمٍ لَمْ یَکُنْ أَحَدٌ أَعْدَی لِلْعَرَبِ مِنْ ہُرْمُزَ فَلَمَّا فَرَغْنَا مِنْ مُسَیْلِمَۃَ وَأَصْحَابِہِ أَقْبَلَ إِلَی نَاحِیَۃِ الْبَصْرَۃِ فَلَقِینَا ہُرْمُزَ بِکَاظِمَۃَ فِی جَمْعٍ عَظِیمٍ فَبَرَزَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ وَدَعَا إِلَی الْبِرَازِ فَبَرَزَ لَہُ ہُرْمُزُ فَقَتَلَہُ خَالِدٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَتَبَ بِذَلِکَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَنَفَّلَہُ سَلَبَہُ فَبَلَغْتْ قَلَنْسُوَۃُ ہُرْمُزَ مِائَۃَ أَلْفِ دِرْہَمٍ وَکَانَتِ الْفُرْسُ إِذَا شَرُفَ فِیہِمُ الرَّجُلُ جَعَلُوا قَلَنْسُوَتَہُ بِمَائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ۔ [ضعیف]
(١٢٧٩٠) خریم بن اوس نے کہا کہ عرب کا دشمن ہرمز سے زیادہ کوئی نہ تھا، جب ہم مسیلمہ اور اس کے ساتھیوں سے فارغ ہوئے تو وہ بصرہ کے ایک کونے میں آیا، ہم کا ظمہ مقام پر ہرمز سے ملے، خالد نے اسے دعوتِ مبارزت دی، ہرمز نے بھی مقابلہ کیا۔ خالد (رض) نے اسے قتل کردیا اور ابوبکر صدیق (رض) کو یہ لکھا، پس ابوبکر (رض) نے اس کا سلب خالد کو دے دیا اور ہرمز کی ٹوپی کی قیمت ایک سو ہزار درہم تھی اور جب گھوڑوں میں آدمی بلند ہوتا تو اس کی ایک سو ہزار درہم کے ساتھ رکھی جاتی تھی۔

12796

(۱۲۷۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّجَّارُ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : السَّلَبُ مِنَ النَّفَلِ وَالنَّفَلُ مِنَ الْخُمُسِ۔ کَذَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَالأَحَادِیثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی السَّلَبِ تَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ یُخْرَجُ مِنْ رَأْسِ الْغَنِیمَۃِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَإِذَا ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی شَیْئٌ لَمْ یَجُزْ تَرْکُہُ قَالَ : وَلَمْ یَسْتَثْنِ النَّبِیُّ -ﷺ- قَلِیلَ السَّلَبِ وَلاَ کَثِیرَہُ۔ [صحیح]
(١٢٧٩١) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے : سلب غنیمت سے ہے اور غنیمت سے خمس ہے۔ ابن عباس نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت دلالت کرتی ہیں کہ سلب اصل مال غنیمت سے نکالا جائے۔
امام شافعی نے کہا اور جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں تو اس کا چھوڑنا جائز نہیں ہے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تھوڑے سلب اور زیادہ میں فرق نہ کیا تھا۔

12797

(۱۲۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا ُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ َخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَرِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ اَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : بَعَثَ النَّبِیُّ -ﷺ- سَرِیَّۃً وَأَنَا فِیہِمْ قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلاً کَثِیرَۃً وَکَانَتْ سُہْمَانُہُمُ اثْنَیْ عَشَرَ بَعِیرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِیرًا وَنُفِلُوا بَعِیرًا بَعِیرًا۔ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ وَہْبٍ والشَّافِعِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ سَرِیَّۃً فِیہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَالْبَاقِی مِثْلُہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۳۴]
(١٢٧٩٢) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نجدکیطرف ایک لشکر بھیجا، میں ان میں تھا انھوں نے بہت زیادہ اونٹ غنیمت کے حاصل کیے اور ان کا حصہ بارہ یا گیارہ اونٹ تھے اور ان کو ایک ایک اونٹ دیا گیا۔

12798

(۱۲۷۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ سَرِیَّۃً قِبَلَ نَجْدٍ فِیہِمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَأَنَّ سُہْمَانَہُمْ بَلَغَ اثْنَیْ عَشَرَ بَعِیرًا وَنُفِلُوا سِوَی ذَلِکَ بَعِیرًا بَعِیرًا فَلَمْ یُغَیِّرْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٧٩٣) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا۔ ان میں ابن عمر (رض) بھی تھے۔ ان کا حصہ بارہ اونٹ تک پہنچ گیا اور ان کو ایک ایک اور اونٹ دیا گیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے تبدیل نہ کیا۔

12799

(۱۲۷۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَیْشًا قِبَلَ نَجْدٍ کُنْتُ فِیہِمْ فَبَلَغَتْ سُہْمَانُنَا اثْنَیْ عَشَرَ بَعِیرًا اثْنَیْ عَشَرَ بَعِیرًا وَنَفَلَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعِیرًا بَعِیرًا فَرَجَعْنَا بِثَلاَثَۃَ عَشَرَ بَعِیرًا ثَلاَثَۃَ عَشَرَ بَعِیرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَنُفِلْنَا بَعِیرًا بَعِیرًا لَمْ یَذْکُرْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ وَغَیْرُہُمَا عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَفَلَہُمْ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٢٧٩٤) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا، میں ان میں تھا، ہمارا حصہ بارہ اونٹوں تک پہنچ گیا اور ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایک اونٹ اور دیا ۔ پس ہم تیرہ تیرہ اونٹوں سے لوٹے تھے۔

12800

(۱۲۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ قَالَ قَالَ نَافِعٌ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ بَعْثًا قِبَلَ نَجْدٍ فَبَعَثَ مِنْ ذَلِکَ الْبَعْثِ سَرِیَّۃً فِیہِمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَحَدَّثَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ سِہَامَ الْبَعْثِ بَلَغَتِ اثْنَیْ عَشَرَ بَعِیرًا وَنُفِلَ أَصْحَابُ السَّرِیَّۃِ الَّتِی فِیہَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ سِوَی ذَلِکَ بَعِیرًا بَعِیرًا فَکَانَ لأَصْحَابِ السَّرِیَّۃِ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ وَلأَصْحَابِ الْبَعْثِ اثْنَیْ عَشَرَ اثْنَیْ عَشَرَ۔ [صحیح]
(١٢٧٩٥) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر نجد کی طرف روانہ کیا، اس لشکر میں ابن عمر (رض) بھی تھے۔ ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ لشکر کا حصہ بارہ بارہ اونٹوںٖ تک پہنچ گیا اور اس لشکر کو ایک ایک اور اونٹ دیا گیا، پس سریہ والوں کے لیے تیرہ تیرہ اونٹ اور لشکر والوں کے لیے بارہ بارہ اونٹ تھے۔

12801

(۱۲۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا َبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَرِیَّۃً فَأَصَبْنَا نَعَمًا کَثِیرًا فَأَخَذَ کُلُّ وَاحِدٍ بَعِیرًا بَعِیرًا فَلَمَّا قَدِمْنَا أَعْطَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سِہَامَنَا فَأَصَابَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا اثْنَیْ عَشَرَ بَعِیرًا سِوَی الْبَعِیرِ الَّذِی نُفِلَ فَمَا عَابَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ عَلَی الَّذِی أَعْطَانَا۔ (ت) وَرَوَاہُ عَبْدَۃُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ وَقَالَ : فَنَفَلَنَا أَمِیرُنَا بَعِیرًا بَعِیرًا لِکُلِّ إِنْسَانٍ ثُمَّ ذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٢٧٩٦) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر میں بھیجا، ہم نے بہت زیادہ مال پایا۔ ہر ایک نے ایک ایک اونٹ لیا، جب ہم واپس آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ہر ایک کا حصہ بارہ بارہ اونٹ دیے۔ اس سے پہلے اونٹ کے علاوہ۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم پر عیب نہ لگایا اور نہ اس پر جس نے ہمیں دیا تھا۔ ابن اسحاق نے یہ الفاظ زائد کیے ہیں کہ ہمارے امیر نے ہمیں ایک ایک اونٹ دیا۔

12802

(۱۲۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا ُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِالْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ بَلَغَنِی عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ: نَفَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً مِنْ سَرَایَاہُ بَعَثَہَا إِلَی نَجْدٍ فَنَفَلَہُمْ مِنْ إِبِلٍ جَائُ وا بِہَا نَفَلاً سِوَی نَصِیبِہِمْ مِنَ الْمَغْنَمِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١٢٧٩٧) حضرت ابن عمر (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غنیمت کے حصہ کے علاوہ ایک ایک اونٹ دیا، اس لشکر کو جسے نجد کی طرف بھیجا تھا۔

12803

(۱۲۷۹۸) وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَجَائٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَرِیَّۃٍ فَبَلَغَتْ سُہْمَانُنَا کَذَا وَکَذَا وَنَفَلَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعِیرًا بَعِیرًا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٧٩٨) سالم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سریہ پر بھیجا پس ہمارا حصہ اتنا اتنا بنا اور ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایک اونٹ اور دیا۔

12804

(۱۲۷۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَبِیبٍ الْمَعْمَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ ذَکْوَانَ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِیَّانِ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَہْبٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مَکْحُولاً یَقُولُ : کُنْتُ عَبْدًا بِمِصْرَ لاِمْرَأَۃٍ مِنْ ہُذَیْلٍ فَأَعْتَقَتْنِی فَمَا خَرَجْتُ مِنْ مِصْرَ وَبِہَا عِلْمٌ إِلاَّ حَوَیْتُ عَلَیْہِ فِیمَا أُرَی ثُمَّ أَتَیْتُ الشَّامَ فَغَرْبَلْتُہَا کُلُّ ذَلِکَ أَسْأَلُ عَنِ النَّفَلِ فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا یُخْبِرُنِی فِیہِ بِشَیْئٍ حَتَّی لَقِیتُ شَیْخًا یُقَالُ لَہُ زِیَادُ بْنُ جَارِیَۃَ التَّمِیمِیُّ فَقُلْتُ لَہُ ہَلْ : سَمِعْتَ فِی النَّفَلِ شَیْئًا؟ فَقَالَ : نَعَمْ سَمِعْتُ حَبِیبَ بْنَ مَسْلَمَۃَ الْفِہْرِیَّ یَقُولُ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَفَّلَ الرُّبُعَ فِی الْبَدْأَۃِ وَالثُّلُثَ فِی الرَّجْعَۃِ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(١٢٧٩٩) مکحول کہتے ہیں : میں مصر میں ہذیل کی ایک عورت کا غلام تھا، اس نے مجھے آزاد کردیا۔ میں مصر سے نہ نکلا میں نے علم سیکھا، پھر میں شام آیا۔
پھر ایک سے غنیمت کے بارے میں سوال کیا کسی کو بھی ایسا نہ پایا کہ وہ مجھے اس بارے میں خبر دے یہاں تک کہ میں شیخ زیاد بن جاریہ کو ملا، میں نے اس سے کہا : کیا تو نے غنیمت کے بارے میں کچھ سنا ہے ؟ اس نے کہا : ہاں میں نے حبیب بن مسلمہ سے سنا وہ کہتے تھے : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شروع میں ربع اور لوٹنے کے بعد ثلث دیا۔

12805

(۱۲۸۰۰) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ سَمِعْتُ مَکْحُولاً یَقُولُ سَمِعْتُ زِیَادَ بْنَ جَارِیَۃَ التَّمِیمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ حَبِیبَ بْنَ مَسْلَمَۃَ یَقُولُ : شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَفَّلَ الثُّلُثَ۔ [صحیح]
(١٢٧٠٠) حبیب بن مسلمہ کہتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا۔ آپ نے ایک تہائی غنیمت دی۔

12806

(۱۲۸۰۱) قَالَ سَعِیدٌ وَحَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جَارِیَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ أَنَّہُ قَالَ : نَفَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْبَدْأَۃِ الرُّبُعَ وَفِی الرَّجْعَۃِ الثُّلُثَ۔ [صحیح]
(١٢٨٠١) حبیب بن مسلمہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شروع میں ربع غنیمت دی اور لوٹنے کے بعد ثلث۔

12807

(۱۲۸۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ التَّنُوخِیُّ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جَارِیَۃَ التَّمِیمِیِّ عَنْ حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَفَّلَ الثُّلُثَ۔ [صحیح]
(١٢٨٠٢) حبیب بن مسلمہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ثلث غنیمت دی۔

12808

(۱۲۸۰۳) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَفَّلَ فِی مَبْدَئِہِ الرُّبُعَ فَلَمَّا قَفَلَ نَفَّلَ الثُّلُثَ۔ [صحیح]
(١٢٨٠٣) مکحول سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شروع میں ربع غنیمت دی اور جب واپس پلٹے تو ثلث دی۔

12809

(۱۲۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ۔ [ضعیف] (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَیْمُونِیُّ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُنَفِّلُ فِی مَبْدَئِہِ فِی الْغَزَاۃِ الرُّبُعَ وَإِذَا قَفَلَ الثُّلُثَ۔ [ضعیف]
(١٢٨٠٤) حضرت عبادہ بن صامت کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ کی ابتداء میں ربع دیتے تھے اور جب واپس لوٹتے تو ثلث۔

12810

(۱۲۸۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ جَمِیعًا عَنِ الثَّوْرِیِّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ زَادَ بَعْدَ الْخُمُسِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٠٥) امام ثوری (رح) سے اپنی سند کے ساتھ پچھلی روایت کی طرح منقول ہے لیکن یہ الفاظ زائد ہیں : ” بَعْدَ الْخُمُسِ “

12811

(۱۲۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ کَانَ یُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ یَبْعَثُ مِنَ السَّرَایَا لأَنْفُسِہِمْ خَاصَّۃً النَّفَلَ سِوَی قَسْمِ عَامَّۃِ الْجَیْشِ وَالْخُمُسُ فِی ذَلِکَ وَاجِبٌ کُلُّہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ شُعَیْبٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۵۰]
(١٢٨٠٦) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی بعض سریہ والوں کو زیادہ دیتے تھے تمام لشکر والوں کی بنسبت اور خمس تمام مالوں میں واجب ہوتا تھا۔

12812

(۱۲۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ الشَّامِیِّ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جَارِیَۃَ التَّمِیمِیِّ عَنْ حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنَفِّلُ الثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَفِی رِوَایَۃِ الزُّبَیْرِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَفَّلَ الثُّلُثَ أُرَاہُ بَعْدَ الْخُمُسِ ثُمَّ نَفَّلَ مَا بَقِیَ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [صحیح]
(١٢٨٠٧) حبیب بن مسلمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خمس کے بعد ایک تہائی مال دیتے تھے، زبیری کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ثلث دیتے تھے، میرے خیال میں خمس کے بعد۔ پھر باقی بھی دے دیتے تھے۔

12813

(۱۲۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنِ ابْنِ جَارِیَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ : أَنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُنَفِّلُ الرُّبُعَ بَعْدَ الْخُمُسِ أَظُنُّہُ قَالَ لثُّلُثِ بَعْدَ الْخُمُسِ إِذَا قَفَلَ۔ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَالِحٍ : کَانَ یُنَفِّلُ إِذَا فَصَلَ فِی الْغَزْوَۃِ الرُّبُعَ بَعْدَ الْخُمُسِ وَیُنَفِّلُ إِذَا قَفَلَ الثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ۔ [صحیح]
(١٢٨٠٨) حبیب بن مسلمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خمس کے بعد ربع دیتے تھے، میرے خیال میں ثلث کے بعد خمس دیتے تھے، جب واپس آتے۔ عبداللہ بن صالح کی روایت میں ہے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ میں جب وقفہ ڈالتے تو خمس کے بعد ربع دیتے تھے اور جب واپس ہوتے تو خمس کے بعدثلث دیتے۔

12814

(۱۲۸۰۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْحِنَّائِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو الْجُوَیْرِیَۃِ قَالَ : وَجَدْتُ جَرَّۃً خَضْرَائَ فِی إِمَارَۃِ مُعَاوِیَۃَ فِی أَرْضِ الْعَدُوِّ وَعَلَیْنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہُ مَعْنُ بْنُ یَزِیدَ فَأَتَیْتُہُ بِہَا فَقَسَمَہَا بَیْنَ النَّاسِ وَأَعْطَانِی مِثْلَ مَا أَعْطَی رَجُلاً مِنْہُمْ ثُمَّ قَالَ : لَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ وَرَأَیْتُہُ یَفْعَلُہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نَفَلَ إِلاَّ بَعْدَ الْخُمُسِ ۔ لأَعْطَیْتُکَ وَأَخَذَ یَعْرِضُ عَلَیَّ مِنْ نَصِیبِہِ فَأَبَیْتُ وَقُلْتُ : مَا أَنَا بِأَحَقَّ بِہِ مِنْکَ۔ [صحیح۔ احمد ۳/ ۴۷۰]
(١٢٨٠٩) ابوجویریہ کہتے ہیں : امیر معاویہ کی امارت میں دشمن کی زمین میں ہم پر اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے بنی سلیم کا آدمی تھا، اسے معن بن یزید کہا جاتا تھا۔ میں اس کے پاس آیا، اس نے لوگوں میں اسے تقسیم کردیا اور مجھے بھی ان کی مثل دیا : پھر کہا : اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ نہسنا ہوتا یا کرتے نہ دیکھا ہو تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غنیمت خمس کے بعد ہے تو میں تجھے دے دیتا اور اپنا حصہ مجھے دینے لگے۔ میں نے انکار کردیا اور میں نے کہا : میں تجھ سے زیادہ حق دار نہیں ہوں۔

12815

(۱۲۸۱۰) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔ [صحیح]
(١٢٨١٠) عاصم بن کلیب نے اپنی سند سے پچھلی حدیث کی طرح بیان کیا ہے۔

12816

(۱۲۸۱۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُنَفِّلُ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ فَرِیضَۃُ الْخُمُسِ فِی الْمَغْنَمِ فَلَمَّا نَزَلَتِ الآیَۃُ { مَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ } تَرَکَ النَّفَلَ الَّذِی کَانَ یُنَفِّلُ وَصَارَ ذَلِکَ إِلَی خُمُسِ الْخُمُسِ مِنْ سَہْمِ اللَّہِ وَسَہْمِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [حسن]
(١٢٨١١) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خمس فرض ہونے سے پہلے غنیمت کے مال سے دیا کرتے تھے، جب آیت { مَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ } نازل ہوئی تو جس طرح پہلے دیتے تھے اس طرح دینا چھوڑ دیا اور یہ خمس اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہوگیا۔

12817

(۱۲۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ أَنَّہُ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : کَانَ النَّاسُ یُعْطَوْنَ النَّفَلَ مِنَ الْخُمُسِ۔ [صحیح]
(١٢٨١٢) سعید بن مسیب کہتے ہیں : لوگوں کو غنیمت کا مال خمس سے دیا جاتا تھا۔

12818

(۱۲۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ حَمَّادٍ الْبَرْبَرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَّبِیُّ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الأَبْیَضِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مِقْسَمٍ قَالَ : سَأَلْتُ مَالِکَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنِ النَّفَلِ فَقَالَ : لَقَدْ رَکِبْتُ الْخَیْلَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَمَا أَدْرَکْتُ النَّاسَ یُنَفَّلُونَ إِلاَّ مِنَ الْخُمُسِ۔ [ضعیف]
(١٢٨١٣) عبداللہ بن مقسم کہتے ہیں : میں نے مالک بن اوس سے غنیمت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : میں جاہلیت میں گھوڑے پر سوارہوا اور میں نے لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ خمس سے لیتے تھے۔

12819

(۱۲۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ہُوَ الْفَزَارِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَیَّاشِ بْنِ أَبِی رَبِیعَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا أَغَارَ فِی أَرْضِ الْعَدُوِّ نَفَّلَ الرُّبُعَ وَإِذَا أَقْبَلَ رَاجِعًا وَکَلَّ النَّاسُ نَفَّلَ الثُّلُثَ وَکَانَ یَکْرَہُ الأَنْفَالَ وَیَقُولُ : لِیَرُدَّ قَوِیُّ الْمُؤْمِنِینَ عَلَی ضَعِیفِہِمْ۔ [ضعیف]
(١٢٨١٤) حضرت عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب دشمن کی زمین میں حملہ کرتے تو ربع دیتے تھے اور جب واپس آتے تو لوگوں کو ثلث دیتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غنیمتوں کو ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے : قوی مومن کمزوروں پر لوٹا دیں۔

12820

(۱۲۸۱۵) وَقَدْ قِیلَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ حَدَّثَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَہْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ یَعْنِی ابْنَ عَیَّاشٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَبَعْضِ مَعْنَاہُ وَحَدِیثُ الْفَزَارِیِّ أَتَمُّ۔ [ضعیف]
(١٢٨١٥) سیدنا ابو سلام سے اپنی سند کے ساتھ روایت ہے اور حدیث فزاری مکمل ہے۔

12821

(۱۲۸۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْن إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ عَنِ الأَنْفَالِ فَقَالَ : فِینَا أَصْحَابَ بَدْرٍ نَزَلَتْ وَذَلِکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ الْتَقَی النَّاسُ بِبَدْرٍ نَفَّلَ کُلَّ امْرِئٍ مَا أَصَابَ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی نُزُولِ الآیَۃِ وَالْقِسْمَۃِ بَیْنَہُمْ وَقَدْ مَضَی ذَلِکَ فِی أَوَّلِ ہَذَا الْکِتَابِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ إِذَا بَعَثَ الإِمَامُ سَرِیَّۃً أَوْ جَیْشًا فَقَالَ لَہُمْ قَبْلَ اللِّقَائِ مَنْ غَنَمَ شَیْئًا فَہُوَ لَہُ بَعْدَ الْخُمُسِ فَذَلِکَ لَہُمْ عَلَی مَا شَرَطَ لأَنَّہُمْ عَلَی ذَلِکَ غَزَوْا وَبِہِ رَضُوا وَذَہَبُوا فِی ہَذَا إِلَی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَوْمَ بَدْرٍ : مَنْ أَخَذَ شَیْئًا فَہُوَ لَہُ ۔ وَذَلِکَ قَبْلَ نُزُولِ الْخُمُسِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَلَمْ أَعْلَمْ شَیْئًا یَثْبُتُ عِنْدَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِہَذَا۔ قَالَ الشَّیْخُ الَّذِی رُوِیَ فِی ہَذَا مَا ذَکَرْنَا وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا یُخَالِفُہُ فِی لَفْظِہِ۔ [ضعیف]
(١٢٨١٦) ابوامامہ باہلی فرماتے ہیں : میں عبادہ بن صامت (رض) سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : ہم میں اصحاب بدر ہیں، یہ آیت نازل ہوئی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھاجب لوگ کافروں سے ملے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کو وہ دے دیا تھا جو اس کو جنگ سے ملا تھا پھر عبادہ نے نزول آیت اور ان کے درمیان تقسیم وغیرہ کا ذکر کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : بعض اہل علم نے کہا : جب امام لشکر روانہ کرے تو دشمن سے آمنا سامنا ہونے سے پہلے کہے : جو بھی غنیمت کا مال حاصل ہوگا وہ خمس کے بعد ہوگا۔ یہ شرط ان پر اس لیے لگائی کہ وہ اسی پر راضی ہوئے اور اسی پر جہاد کیا اور وہ گئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن کہا : جو کوئی چیز پکڑے وہ اسی کی ہے اور یہ حکم خمس کے نزول سے پہلے کا ہے اور میں نہیں جانتا کہ ہمارے نزدیک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کچھ ثابت ہو۔

12822

(۱۲۸۱۷) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِی ہِنْدٍ یُحَدِّثُ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی یَوْمَ بَدْرٍ : مَنْ فَعَلَ کَذَا وَکَذَا وَأَتَی مَکَانَ کَذَا وَکَذَا فَلَہُ کَذَا وَکَذَا ۔ فَتَسَارَعَ إِلَیْہِ الشُّبَّانُ وَثَبَتَ الشُّیُوخُ عِنْدَ الرَّایَاتِ فَلَمَّا فُتِحَ لَہُمْ جَائَ الشَّبَابُ یَطْلُبُونَ مَا جُعِلَ لَہُمْ وَقَالَ الأَشْیَاخُ : لاَ تَذْہَبُوا بِہِ دُونَنَا فَقَدْ کُنَّا رِدْئً ا لَکُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ } [صحیح]
(١٢٨١٧) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن کہا : کس نے یہ یہ کیا اور فلاں فلاں جگہ پر آئے۔ پس اس کے لیے اتنا اتنا ہے۔ پس نوجوانوں نے بڑھ کر حصہ لیا اور بوڑھے نشانات کے پاس ٹھہرے رہے، جب ان کو فتح مل گئی تو نوجوان آئے اور وہ طلب کرنے لگے، جو ان کے لیے بنایا گیا تھا اور بوڑھوں نے کہا : تم ہمارے علاوہ نہیں لے جاؤ گے، پس ہم تمہارے پیچھے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : { یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ }

12823

(۱۲۸۱۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَوْمَ بَدْرٍ : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً فَلَہُ کَذَا وَکَذَا وَمَنْ أَسَرَ أَسِیرًا فَلَہُ کَذَا وَکَذَا ۔ قَالَ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِیثَ۔ وَہَذَا بِخِلاَفِ الأَوَّلِ فِی کَیْفِیَّۃِ الشَّرْطِیَّۃِ وَقَدْ رُوِّینَا فِی غَنِیمَۃِ بَدْرٍ أَنَّہَا کَانَتْ قَبْلَ نُزُولِ الْخُمُسِ ثُمَّ نَزَلَ قَوْلُہُ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ } الآیَۃَ فَصَارَ الأَمْرُ إِلَیْہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
(١٢٨١٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن کہا : جس نے کسی کو قتل کیا اس کے لیے یہ اور یہ ہے اور جس نے قیدی بنایا اس کے لیے یہ اور یہ ہے اور یہ خمس سے پہلے کی بات ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ } تو حکم آپ کی طرف ہوگیا۔

12824

(۱۲۸۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ : سُلَیْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُبَارَکِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنِی سَہْلُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَدِینَۃَ بَعَثَنَا فِی رَکْبٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : وَکَانَ الْفَیْئُ إِذْ ذَاکَ مَنْ أَخَذَ شَیْئًا فَہُوَ لَہُ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی بَعْثِہِ عَلَیْہِمْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَحْشٍ الأَسَدِیَّ قَالَ وَکَانَ أَوَّلُ أَمِیرٍ أُمِّرَ فِی الإِسْلاَمِ۔ وَفِی ہَذَا دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ ذَلِکَ کَانَ قَبْلَ نُزُولِ الآیَۃِ فِی الْغَنِیمَۃِ وَالْفَیْئِ۔ [ضعیف]
(١٢٨١٩) حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں آئیتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک لشکر میں روانہ کیا اور سعد نے حدیث بیان کی اس میں کہا : اور مال جو بھی پکڑے گا اس کے لیے وہی ہوگا ۔ پھر عبداللہ بن جحش کے قافلہ کی حدیث بیان کی اور وہ اسلام کے پہلے امیر تھے۔
اور یہ اس پر دلالت ہے کہ یہ آیت غنیمت اور فئی کے بارے میں نزول سے پہلے کی ہے۔

12825

(۱۲۸۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِی ثَوْرٌ قَالَ حَدَّثَنِی سَالِمٌ مَوْلَی ابْنِ مُطِیعٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: افْتَتَحْنَا خَیْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ ذَہَبًا وَلاَ فِضَّۃً إِنَّمَا غَنِمْنَا الإِبِلَ وَالْبَقَرَ وَالْمَتَاعَ وَالْحَوَائِطَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۰۷]
(١٢٨٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : ہم نے خیبر فتح کیا، پس ہمیں سونا اور چاندی غنیمت میں نہ دیا گیا، بلکہ ہمیں اونٹ، گائے، سامان اور باغ وغیرہ غنیمت میں دیے گئے۔

12826

(۱۲۸۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ وَعُبَیْدُ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْلاَ أَنْ أَتْرُکَ آخِرَ النَّاسِ لاَ شَیْئَ لَہُمْ مَا افْتَتَحَ الْمُسْلِمُونَ قَرْیَۃً إِلاَّ قَسَمْتُہَا بَیْنَہُمْ کَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْفَضْلِ وَأَبِی مُوسَی عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۳۳۴]
(١٢٨٢١) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : اگر مجھے بعد میں آنے والوں کا خیال نہ ہوتا تو مسلمان جو بھی بستی فتح کرتے میں ان میں تقسیم کردیتا، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر میں تقسیم کیا تھا۔

12827

(۱۲۸۲۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ الْمَدِینِیَّ أَخْبَرَہُمْ قَالَ أَخْبَرَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَمَا وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْلاَ أَنْ أَتْرُکَ آخِرَ النَّاسِ بَبَّانًا لَیْسَ لَہُمْ شَیْئٌ مَا فُتِحَتْ عَلَیَّ قَرْیَۃٌ إِلاَّ قَسَمْتُہَا کَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ وَلَکِنْ أَتْرُکُہَا لَہُمْ حِرَاثَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح]
(١٢٨٢٢) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو جو بھی بستی فتح کی جاتی میں اسے مسلمانوں میں تقسیم کردیتا۔ جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر میں تقسیم کیا۔ لیکن میں نے ان کے لیے کھیتی کے لیے چھوڑ دیا۔

12828

(۱۲۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُؤَذِّنُ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنِی سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ قَالَ : قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ نِصْفَیْنِ نِصْفٌ لِنَوَائِبِہِ وَحَاجَتِہِ وَنِصْفٌ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ قَسَمَہَا بَیْنَہُمْ عَلَی ثَمَانِیَۃِ عَشَرَ سَہْمًا۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۳۰۱۰]
(١٢٨٢٣) حضرت سہل بن ابی خثمہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر دو حصوں میں تقسیم کیا۔ ایک حصہ (نصف) ضروریات کے لیے اور دوسرا حصہ (نصف) مسلمانوں کے درمیان اٹھارہ حصوں میں تقسیم کیا۔

12829

(۱۲۸۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرٍ مَوْلَی الأَنْصَارِ عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا ظَہَرَ عَلَی خَیْبَرَ قَسَمَہَا عَلَی سِتَّۃٍ وَثَلاَثِینَ سَہْمًا جَمَعَ کُلُّ سَہْمٍ مِائَۃَ سَہْمٍ فَکَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلِلْمُسْلِمِینَ النِّصْفُ مِنْ ذَلِکَ وَعَزَلَ النِّصْفَ الْبَاقِیَ لِمَنْ یَنْزِلُ بِہِ مِنَ الْوُفُودِ وَالأُمُورِ وَنَوَائِبِ النَّاسِ۔ [صحیح]
(١٢٨٢٤) بشیر انصار کے غلام اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے لوگوں سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر پر فتح پائی تو اسے چھتیس حصوں میں تقسیم کیا، پھر ہر ایک حصہ کو سو حصوں میں جمع کیا پس وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھا اور مسلمانوں کے لیے اس سے نصف اور باقی نصف وفود، معاملات، ضروریات وغیرہ کے لیے چھوڑ دیا۔

12830

(۱۲۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَعِیدٍ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ یَعْنِی سُلَیْمَانَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : لَمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی نَبِیِّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ قَسَمَہَا عَلَی سِتَّۃٍ وَثَلاَثِینَ سَہْمًا جَمَعَ کُلُّ سَہْمٍ مِائَۃَ سَہْمٍ فَعَزَلَ نِصْفَہَا لِنَوَائِبِہِ وَمَا یَنْزِلُ بِہِ الْوَطِیحَۃَ وَالْکَتِیبَۃَ وَمَا أَحِیزَ مَعَہُمَا وَعَزَلَ النِّصْفَ الآخَرَ فَقَسَمَہُ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ الشَّقَّ وَالنَّطَاۃَ وَمَا أُجِیزَ مَعَہُمَا وَکَانَ سَہْمُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیمَا أُجِیزَ مَعَہُمْ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَالْعِلَّۃُ فِیمَا لَمْ یُقْسَمْ مِنْہَا بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ أَنَّہُ فُتِحَ صُلْحًا فَکَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَاصَّۃً۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٨٢٥) بشیر بن یسار کہتے ہیں : جب اللہ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خیبر لوٹا دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے چھتیس حصوں میں تقسیم کیا۔ ہر حصہ کو ایک سو حصوں میں جمع کیا، پس اس کا نصف ضروریات کے لیے اور وفود وغیرہ کے لیے تھا، اور دوسرا نصف چھوڑ دیا، اسے مسلمانوں میں تقسیم کردیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وہ حصہ تھا جس کی آپ کو اجازت دی گئی تھی۔

12831

(۱۲۸۲۶) وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَبَعْضِ وَلَدِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ قَالُوا : بَقِیَتْ بَقِیَّۃٌ مِنْ أَہْلِ خَیْبَرَ فَحَصَّنُوا فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَحْقِنَ دِمَاء ہُمْ وَیُسَیِّرَہُمْ فَفَعَلَ فَسَمِعَ بِذَلِکَ أَہْلُ فَدَکَ فَنَزَلُوا عَلَی مِثْلَ ذَلِکَ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصَۃً لأَنَّہُ لَمْ یُوجِفْ عَلَیْہَا بِخَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ۔ [ضعیف]
(١٢٨٢٦) زہری اور عبداللہ بن ابوبکر نے بیان کیا کہ اہل خیبر کے کچھ لوگ بچ گئے اور وہ قلعہ میں بند ہوگئے۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ان کی جان کی حفاظت کریں اور ان کو قیدی بنالیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا ہی کیا، پس اہل فدک نے بھی یہ سنا، وہ انہی کی طرح اترے۔ پس یہ خالص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھا۔ اس لیے کہ اس پر گھوڑے اور اونٹ نہ دوڑائے تھے۔

12832

(۱۲۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قُرِئَ عَلَی الْحَارِثِ بْنِ مِسْکِینٍ وَأَنَا شَاہِدٌ أَخْبَرَکُمُ ابْنُ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ خَیْبَرَ کَانَ بَعْضُہَا عَنْوَۃً وَبَعْضُہَا صُلْحًا وَالْکَتِیبَۃُ أَکْثَرُہَا عَنْوَۃً وَفِیہَا صُلْحٌ قُلْتُ لِمَالِکٍ : وَمَا الْکَتِیبَۃُ؟ قَالَ : أَرْضُ خَیْبَرَ وَہِیَ أَرْبَعُونَ أَلْفَ عَذْقٍ۔ [صحیح]
(١٢٨٢٧) ابن شہاب سے منقول ہے کہ خیبر کا بعض حصہ قیدی بنایا گیا تھا، یعنی لڑائی کر کے فتح کیا گیا، صلح کر کے معاہدہ طے کیا تھا اور کتیبہ کے اکثر کو لڑائی کے ذریعے قیدی بنایا گیا تھا اور بعض سے صلح بھی کی گئی تھی۔ میں نے مالک سے کہا : کتیبہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : خیبر کی وہ زمین جس میں چالیس ہزار کھجور کے درخت تھے۔

12833

(۱۲۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَمَّنْ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ سُفْیَانَ بْنَ وَہْبٍ الْخَوْلاَنِیَّ یَقُولُ : إِنَّا لَمَّا فَتَحْنَا مِصْرَ بِغَیْرِ عَہْدٍ قَامَ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ فَقَالَ : اقْسِمْہَا یَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ فَقَالَ عَمْرٌو : لاَ أَقْسِمُہَا فَقَالَ الزُّبَیْرُ : وَاللَّہِ لَتَقْسِمَنَّہَا کَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ فَقَالَ عَمْرٌو : وَاللَّہِ لاَ أَقْسِمُہَا حَتَّی أَکْتُبَ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقِرَّہَا حَتَّی یَغْزُوَ مِنْہَا حَبَلَ الْحَبَلَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٢٨) سفیان بن وہب خولانی کہتے ہیں : جب ہم نے مصر بغیر عہد کے فتح کیا تو زبیر بن عوام کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اے عمرو بن عاص (رض) ! اسے تقسیم کر دو ۔ عمرو نے کہا : میں تقسیم نہیں کروں گا۔ زبیر نے کہا : اللہ کی قسم ! اسے ضرور تقسیم کرو جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر تقسیم کیا تھا۔ عمرو نے کہا : میں اسے تقسیم نہ کروں گا، یہاں تک کہ میں امیر المومنین کو لکھ دوں۔ عمر بن خطاب (رض) نے لکھا : اس کو روک کر رکھو یہاں تک کہ لڑائی کا مکمل فیصلہ ہوجائے۔

12834

(۱۲۸۲۹) قَالَ وَأَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ وَہْبٍ بِہَذَا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ عَمْرٌو : لَمْ أَکُنْ لأُحْدِثَ فِیہَا شَیْئًا حَتَّی أَکْتُبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ إِلَیْہِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ بِہَذَا۔ [ضعیف]
(١٢٨٢٩) سفیان بن وہب کہتے ہیں کہ عمرو نے کہا : میں اس بارے میں کچھ نہ کہوں گا یہاں تک کہ عمر بن خطاب (رض) کو لکھ نہ دوں۔ عمرو نے عمر (رض) کو لکھا تو عمر (رض) نے جواب دیا۔

12835

(۱۲۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا ُحَمَّدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا افْتَتَحَ الشَّامَ قَامَ إِلَیْہِ بِلاَلٌ فَقَالَ : لَتَقْسِمَنَّہَا أَوْ لَنَتَضَارَبَنَّ عَلَیْہَا بِالسَّیْفِ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْلاَ أَنِّی أَتْرُکُ یَعْنِی النَّاسَ بَبَّانًا لاَ شَیْئَ لَہُمْ مَا فَتَحْتُ قَرْیَۃً إِلاَّ قَسَمْتُہَا سُہْمَانًا کَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ وَلَکِنْ أَتْرُکُہَا لِمَنْ بَعْدَہُمْ جِزْیَۃً یَقْتَسِمُونَہَا۔ وَرَوَاہُ نَافِعٌ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَصَابَ النَّاسُ فَتْحًا بِالشَّامِ فِیہِمْ بِلاَلٌ قَالَ وَأَظُنُّہُ ذَکَرَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَکَتَبُوا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِسْمَتِہِ کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِخَیْبَرَ فَأَبَی وَأَبَوْا فَدَعَا عَلَیْہِمْ فَقَالَ : اللَّہُمَّ اکْفِنِی بِلاَلاً وَأَصْحَابَ بِلاَلٍ۔ وَفِی کُلِّ ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرَی مِنَ الْمَصْلَحَۃِ إِقْرَارَ الأَرَاضِی وَکَانَ یَطْلُبُ اسْتِطَابَۃَ قُلُوبِ الْغَانِمِینَ وَإِذَا لَمْ یَرْضَوْا بِتَرْکِہَا فَالْحُجَّۃُ فِی قَسْمَہَا قَائِمَۃٌ بِمَا ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی قِسْمَۃِ خَیْبَرَ وَقَدْ خَالَفَ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ وَبِلاَلٌ وَأَصْحَابُہُ وَمُعَاذٌ عَلَی شَکٍّ مِنَ الرَّاوِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَا رَأَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی فَتْحِ السَّوَادِ وَقَسْمَہِ بَیْنَ الْغَانِمِینَ حَتَّی اسْتَطَابَ قُلُوبَہُمْ بِالرَّدِّ مَا یُوَافِقُ قَوْلَ غَیْرِہِ وَذَلِکَ یَرِدُ فِی مَوْضِعِہِ مِنَ الْمُخْتَصَرِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔[ضعیف]
(١٢٨٣٠) زید بن اسلم سے روایت ہے کہ جب شام فتح ہوا تو عمر بن خطاب (رض) نے وہاں بلال کو مقرر کیا۔ اس نے کہا : اسے تقسیم کردینا یا پھر ہم وہاں تلوار سے مضاربت کریں گے۔ عمر (رض) نے کہا : اگر مجھے لوگوں کا خیال نہ ہوتا تو جو بھی بستی وغیرہ فتح کرتا تو اس کو حصوں میں تقسیم کردیتا، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر تقسیم کیا تھا، لیکن میں نے بعد والوں کے لیے جزیہ پر چھوڑ دیا کہ وہ تقسیم کرلیں گے۔
(ب) نافع کہتے ہیں : لوگوں کو شام میں فتح ملی۔ ان میں بلال بھی تھے۔ راوی کہتے ہیں : میرے خیال میں اس نے ذکر کیا کہ معاذ بن جبل نے عمر بن خطاب (رض) کو اس کی تقسیم کے بارے میں لکھاجی سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر تقسیم کیا تھا۔ عمر (رض) نے انکار کردیا، انھوں نے بھی انکار کردیا۔ پس آپ نے ان کو بلایا اور کہا : اے اللہ ! مجھے بلال اور اصحاب بلال سے کافی ہوجا۔
اور اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ عمر (رض) مصلحت کی خاطر زمین برقرار رکھتے تھے اور وہ غنیمت پانے والوں کی خوشی کا لحاظ کرتے تھے اور جب وہ راضی نہ ہوتے تو چھوڑ دیتے تھے اور ان کا تقسیم کرنا درست ہے۔ اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیبر کی تقسیم ثابت ہے اور زبیر بن عوام، بلال اور اس کے ساتھیوں نے اور معاذ کے بارے راوی کو شک ہے، انھوں نے عمر (رض) کی مخالفت کی تھی۔

12836

(۱۲۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو یَعْلَی الْمُہَلَّبِیُّ قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیُّمَا قَرْیَۃٍ أَتَیْتُمُوہَا وَأَقَمْتُمْ فِیہَا مَسْہَمَکُم أَظُنُّہُ قَالَ فَہِیَ لَکُمْ ۔ أَوْ نَحْوَہُ مِنَ الْکَلاَمِ : وَأَیُّمَا قَرْیَۃٍ عَصَتِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَإِنَّ خُمُسَہَا لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ ثُمَّ ہِیَ لَکُمْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : أَیُّمَا قَرْیَۃٍ أَتَیْتُمُوہَا فَأَقَمْتُمْ فِیہَا مَسْہَمَکُمْ فِیہَا ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَغَیْرُہُ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَالُوا فِی مَتْنِہِ : فَسَہْمُکُمْ فِیہَا ۔ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ فَسَہْمُکُمْ أَیْ سَہْمُ الْمَصَالِحِ مِنْ مَالِ الْفَیْئِ ثُمَّ ذَکَرَ بَعْدَہُ مَا فُتِحَ عَنْوَۃً۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۵۶]
(١٢٨٣١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بستی میں تم آئے اور وہاں ٹھہرے۔ اس میں تمہارا حصہ ہے یا وہ تمہارے لیے ہے اور جس بستی والوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی تو خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے اور باقی چار حصے تمہارے لیے ہیں۔

12837

(۱۲۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ ثَمَانِینَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ ہَبَطُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابِہِ مِنْ جَبَلِ التَّنْعِیمِ عِنْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ لِیَقْتُلُوہُمْ فَأَخَذَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سِلْمًا فَأَعْتَقَہُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَہُوَ الَّذِی کَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ عَنْہُمْ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۰۸]
(١٢٨٣٢) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ مکہ کے اسی آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب پر جبل تنعیم سے فجر کی نماز کے وقت اترے تاکہ آپ کو قتل کردیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو پکڑ لیا اور قیدی بنا لیا۔ پھر ان کو آزاد کردیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی : اللہ وہ ذات ہے جس نے روکا ان کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے۔

12838

(۱۲۸۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السِّیَّارِیُّ وَأَبُو أَحْمَدَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ َخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِی ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِیِّ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحُدَیْبِیَۃِ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُغَفَّلٍ فَبَیْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ خَرَجَ عَلَیْنَا ثَلاَثُونَ شَابًّا عَلَیْہِمُ السِّلاَحُ فَثَارُوا فِی وُجُوہِنَا فَدَعَا عَلَیْہِمُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَخَذَ اللَّہُ بِأَبْصَارِہِمْ فَقُمْنَا إِلَیْہِمْ فَأَخَذْنَاہُمْ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ جِئْتُمْ فِی عَہْدِ أَحَدٍ أَوْ ہَلْ جَعَلَ لَکُمْ أَحَدٌ أَمَانًا ۔ قَالُوا : اللَّہُمَّ لاَ فَخَلَّی سَبِیلَہُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { وَہُوَ الَّذِی کَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ عَنْہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَکُمْ عَلَیْہِمْ وَکَانَ اللَّہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرًا }۔ [صحیح۔ احمد ۱۶۹۲۳]
(١٢٨٣٣) عبداللہ بن مغفل کہتے ہیں : ہم حدیبیہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ اسی دوران تیس نوجوان اسلم کے ساتھ ہم پر چڑھ آئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے بددعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی ختم کردی، پھر ہم نے ان کو پکڑ لیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : کیا تم کسی عہد میں آئے ہو یا کسی نے تم کو امان دی ہے، انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ { وَہُوَ الَّذِی کَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ عَنْہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَکُمْ عَلَیْہِمْ وَکَانَ اللَّہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرًا }

12839

(۱۲۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سِنَانُ بْنُ أَبِی سِنَانٍ الدُّؤَلِیُّ وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ : أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّہِ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُمْ أَنَّہُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- غَزْوَۃً قِبَلَ نَجْدٍ فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَفَلَ مَعَہُ فَأَدْرَکَتْہُمُ الْقَائِلَۃُ یَوْمًا فِی وَادٍ کَثِیرِ الْعِضَاہِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِی الْعِضَاہِ یَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَحْتَ سَمُرَۃٍ فَعَلَّقَ فِیہَا سَیْفَہُ قَالَ جَابِرٌ فَنِمْنَا نَوْمَۃً فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدْعُونَا فَأَجْبَنَاہُ فَإِذَا عِنْدَہُ أَعْرَابِیٌّ جَالِسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ ہَذَا اخْتَرَطَ سَیْفِی وَأَنَا نَائِمٌ فَاسْتَیْقَظْتُ وَہُوَ فِی یَدِہِ صَلْتًا فَقَالَ : مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی؟ فَقُلْتُ: اللَّہُ فَقَالَ ثَانِیَۃً مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی فَقُلْتُ : اللَّہُ ۔ فَشَامَ السَّیْفَ وَجَلَسَ فَلَمْ یُعَاقِبْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ فَعَلَ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصَّغَانِیِّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۴۳]
(١٢٨٣٤) جابر بن عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ وہ نجد کی طرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ میں گئے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس ہوئے تو وہ بھی ساتھ تھے، ایک دن ایک خاردار درختوں والی وادی میں قیلولہ کا وقت آگیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے اور لوگ بھی درختوں کے سایہ میں پھیل گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ایک درخت کے نیچے ٹھہرے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی تلوار درخت سے لٹکا دی۔ جابر (رض) کہتے ہیں : ہم سو گئے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بلایا تو ہم نے جواب دیا (گئے) تو دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی کھڑا ہوا تھا ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اس نے میری تلوار مجھ پر ہی سونت ڈالی ہے۔ میں اٹھا ہوں تو وہ اس کے ہاتھ میں ہے بغیر میان کے۔ اس نے کہا : آپ کو مجھ سے کون بچائے گا، میں نے کہا : اللہ ! اس نے دوسری دفعہ کہا : آپ کو مجھ سے کون بچائے گا، میں نے کہا : اللہ۔ پس اس نے تلوار میان میں رکھ دی اور بیٹھ گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے بدلہ نہ لیا۔

12840

(۱۲۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْلاً قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَ تْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ یُقَالُ لَہُ ثُمَامَۃُ بْنُ أُثَالٍ الْحَنَفِیُّ سَیِّدُ أَہْلِ الْیَمَامَۃِ فَرَبَطُوہُ بِسَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَاذَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ؟ ۔ قَالَ : عِنْدِی یَا مُحَمَّدُ خَیْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہُ مَا شِئْتَ فَتَرَکَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا کَانَ مِنَ الْغَدِ قَالَ لَہُ : مَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ لَکَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَی مِنْہُ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَطْلِقُوا ثُمَامَۃَ ۔ فَانْطَلَقَ إِلَی نَخْلٍ قَرِیبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ یَا مُحَمَّدُ وَاللَّہِ مَا کَانَ عَلَی الأَرْضِ وَجْہٌ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ وَجْہِکَ وَقَدْ أَصْبَحَ وَجْہُکَ أَحَبَّ الْوُجُوہِ کُلِّہَا إِلَیَّ وَاللَّہِ مَا کَانَ مِنْ دِینٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ دِینِکَ فَأَصْبَحَ دِینُکَ أَحَبَّ الدِّینِ کُلِّہِ إِلَیَّ وَاللَّہِ مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ بَلَدِکَ فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلاَدِ إِلَیَّ وَإِنْ خَیْلَکَ أَخَذَتْنِی وَأَنَا أُرِیدُ الْعُمْرَۃَ فَمَاذَا تَرَی؟ فَبَشَّرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَہُ أَنْ یَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّۃَ قَالَ لَہُ قَائِلٌ : صَبَوْتَ یَا ثُمَامَۃُ فَقَالَ : لاَ وَلَکِنِّی أَسْلَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاللَّہِ لاَ تَأْتِیکُمْ حَبَّۃُ حِنْطَۃٍ حَتَّی یَأْذَنَ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [بخاری ۴۳۷۲]
(١٢٨٣٥) سعید بن ابی سعید نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قافلہ نجد کی طرف بھیجا۔ وہ بنی حنیفہ کا ایک آدمی پکڑ لائے، جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا، اہل یمامہ کا سردار۔ انھوں نے اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے باندھ دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی طرف آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ثمامہ تیرا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بہتری ہے۔ اگر تم مجھے قتل کرو گے تو خون میں تمہیں قتل کیا جائے گا اور اگر تم احسان کرو گے تو تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا اور اگر آپ مال کا ارادہ رکھتے ہیں تو سوال کریں، جتنا آپ چاہیں گے آپ کو دیا جائے گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے گئے۔ اگلے دن پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے ثمامہ ! کیسے ہو ؟ اس نے کہا : میں نے آپ سے کہا تھا، اگر احسان کرو گے تو احسان کا بدلہ دیا جائے گا اور اگر قتل کر دو گے تو تمہیں بھی قتل کیا جائے گا۔ اگر مال چاہیے تو جتنا مانگو گے اتنا ہی دیا جائے گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ثمامہ کو چھوڑ دو ۔ وہ مسجد کے قریب ایک باغ میں گیا، اس نے غسل کیا۔ پھر مسجد میں داخل ہوا اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی قسم ! میرے نزدیک آپ کی زمین سے زیادہ بغض والی کوئی زمین نہ تھی، پس آپ کا شہر مجھے سب سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے اور میرے نزدیک زمین کا کوئی چہرہ اتنا بغض والا نہ تھا جتنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تھا، لیکن آپ کا چہرہ تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا اور اللہ کی قسم کوئی دین آپ کے دین سے زیادہ بغض والا نہ تھا، لیکن آپ کا دین سب سے زیادہ محبوب بن گیا اور جب آپ کے لشکر نے مجھے پکڑا تو میرا ارادہ عمرہ کرنے کا تھا پس آپ کا کیا خیال ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے خوشخبری دی اور عمرہ کرنے کا حکم دیا۔ جب وہ مکہ میں آیا تو ایک کہنے والے نے کہا : اے ثمامہ ! تو بےدین ہوگیا ہے۔ ثمامہ نے کہا : نہیں بلکہ میں مسلمان ہوگیا ہوں۔ اللہ کی قسم اب تمہارے پاس ایک دانہ بھی نہ آئے گا جب تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اجازت نہ دے دیں۔

12841

(۱۲۸۳۶) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ أَخْبَرَکَ أَبُوکَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ زَادَ حَتَّی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ قَالَ : مَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ ۔ فَذَکَرَ مِثْلَ کَلاَمِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح]
(١٢٨٣٦) شعیب بن لیث کے والد سے پچھلی حدیث کی طرح منقول ہے، صرف یہ الفاظ زائد ہیں : یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کے بعد کہا : اے ثمامہ ! تیرے پاس کیا ہے ؟

12842

(۱۲۸۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لأُسَارَی بَدْرٍ : لَوْ کَانَ مُطْعِمُ بْنُ عَدِیٍّ حَیًّا ثُمَّ کَلَّمَنِی فِی ہَؤُلاَئِ النَّتْنَی لَخَلَّیْتُہُمْ لَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۳۹]
(١٢٨٣٧) محمد بن جبیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں کہا : اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا اور وہ مجھ سے ان بدبوداروں کے بات کرتا تو میں ان کو آزاد کردیتا۔

12843

(۱۲۸۳۸) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فِی ہَؤُلاَئِ لأَطْلَقْتُہُمْ لَہُ ۔ یَعْنِی أُسَارَی بَدْرٍ۔ قَالَ سُفْیَانُ : وَکَانَتْ لَہُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- یَدٌ وَکَانَ أَجْزَی النَّاسِ بِالْیَدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۳]
(١٢٨٣٨) اس روایت میں الفاظ ہیں کہ ان کے بارے میں گفتگو کرتا تو میں ان کو چھوڑ دیتا یعنی بدر کے قیدیوں کو۔ سفیان نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کا احسان تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں میں سب سے زیادہ احسان کی جزا دینے والے تھے۔

12844

(۱۲۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ السَّامِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو عَزَّۃَ یَوْمَ بَدْرٍ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْتَ أَعْرَفُ النَّاسِ بِفَاقَتِی وَعِیَالِی وَإِنِّی ذُو بَنَاتٍ قَالَ فَرَّقَ لَہُ وَمَنَّ عَلَیْہِ وَعَفَا عَنْہُ وَخَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ بِلاَ فِدَائٍ فَلَمَّا أَتَی مَکَّۃَ ہَجَا النَّبِیَّ -ﷺ- وَحَرَّضَ الْمُشْرِکِینَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأُسِرَ یَوْمَ أُحُدٍ أُتِیَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَیْنِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ وَہُوَ مَشْہُورٌ عِنْدَ أَہْلِ الْمَغَازِی۔ [صحیح]
(١٢٨٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ابو عزۃ نے بدر کے دن کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ لوگوں میں میرا فاقہ، تنگدستی اور میری بیٹیاں ہیں، آپ جانتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے چھوڑ دیا اور اس پر احسان کیا اور اس سے درگزر کیا : وہ مکہ بغیر فدیہ کے چلا گیا، جب مکہ گیا تو اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی توہین کی اور مشرکوں کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ابھارا، پس احد کے دن پھر اسے قیدی بنا لیا گیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔

12845

(۱۲۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَکَانَ مِمَّنْ تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أُسَارَی بَدْرٍ بِغَیْرِ فِدَائٍ الْمُطَّلِبُ بْنُ حَنْطَبٍ الْمَخْزُومِیُّ وَکَانَ مُحْتَاجًا فَلَمْ یُفَادِی فَمَنَّ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو عَزَّۃَ الْجُمَحِیُّ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَنَاتِی فَرَحِمَہُ فَمَنَّ عَلَیْہِ وَصَیْفِیُّ بْنُ عَائِذٍ الْمَخْزُومِیُّ أَخَذَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَفِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٤٠) ابن اسحق سے روایت ہے کہ بدر کے قیدیوں میں سے جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بغیر فدیہ کے چھوڑا ان میں مطلب بن حنطب مخزومی تھا اور وہ محتاج تھا، اس نے فدیہ نہ دیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر احسان کیا اور ابو العزہ الحجمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری بیٹیاں ہیں ‘ آپ نے اس پر شفقت کی اور احسان کیا اور صیفی بن عائز مخزومی سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وعدہ لیا لیکن اس نے پورا نہ کیا۔

12846

(۱۲۸۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : کَانَ أَبُو عَزَّۃَ الْجُمَحِیُّ أُسِرَ یَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- یَا مُحَمَّدُ إِنَّہُ ذُو بَنَاتٍ وَحَاجَۃٍ وَلَیْسَ بِمَکَّۃَ أَحَدٌ یَفْدِینِی وَقَدْ عَرَفْتَ حَاجَتِی فَحَقَنَ النَّبِیُّ -ﷺ- دَمَہُ وَأَعْتَقَہُ وَخَلَّی سَبِیلَہُ فَعَاہَدَہُ أَنْ لاَ یُعِینَ عَلَیْہِ بِیَدٍ وَلاَ لِسَانٍ وَامْتَدَحَ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ عَفَا عَنْہُ۔ فَذَکَرَ الشِّعْرَ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّتَہُ مَعَ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ الْجُمَحِیِّ وَإِشَارَۃَ صَفْوَانَ عَلَیْہِ بِالْخُرُوجِ مَعَہُ فِی حَرْبِ أُحُدٍ وَتَکَفُّلَہُ بَنَاتِہِ وَإِنَّہُ لَمْ یَزَلْ بِہِ حَتَّی أَطَاعَہُ فَخَرَجَ فِی الأَحَابِیشِ مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ قَالَ فَأُسِرَ أَبُو عَزَّۃَ یَوْمَ أُحُدٍ فَلَمَّا أُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ : أَنْعِمْ عَلَیَّ خَلِّ سَبِیلِی فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ یَتَحَدَّثُ أَہْلُ مَکَّۃَ أَنَّکَ لَعِبْتَ بِمُحَمَّدٍ مَرَّتَیْنِ ۔ فَأَمَرَ بِقَتْلِہِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٢٨٤١) محمد بن اسحاق کہتے ہیں : ابو عزہ الجہمی بدر میں قیدی بنایا گیا تھا، اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بیٹیوں والا ہوں اور محتاج ہوں اور مکہ میں میرا کوئی ایسا نہیں جو میرا فدیہ دے اور آپ میری حالت پہچانتے ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا خون محفوظ کیا اور اسے آزاد کردیا اور اس کا راستہ چھوڑ دیا اور وعدہ لیا کہ وہ ہاتھ اور زبان سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف مددنہ کرے گا اور اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تعریف کی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے معاف کیا۔ پھر اس نے صفوان بن امیہ کو سارا قصہ بتایا اور اس نے احد کی جگہ میں حصہ لینے کا اشارہ کیا اور اس کی بیٹیوں کی کفالت کا ذمہ لیا اور وہ ہمیشہ کہتا رہا یہاں تک کہ ابو عزہ بنی کنانہ کے پاس لایا گیا اس نے کہا : میرے اوپر انعام کرو، میرا راستہ چھوڑ دو ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : نہیں تاکہ مکہ والے باتیں نہ کریں کہ تو محمد کے ساتھ دو دفعہ کھیلا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے قتل کرنے کا حکم دے دیا۔

12847

(۱۲۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ َخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : أَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً مِنْ بَنِی عُقَیْلٍ فَأَوْثَقُوہُ فَطَرَحُوہُ فِی الْحَرَّۃِ فَمَرَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ مَعَہُ أَوْ قَالَ أَتَی عَلَیْہِ عَلَی حِمَارٍ وَتَحْتَہُ قَطِیفَۃٌ فَنَادَاہُ: یَا مُحَمَّدُ یَا مُحَمَّدُ فَأَتَاہُ فَقَالَ: مَا شَأْنُکَ؟ قَالَ: فِیمَا أُخِذْتُ؟ قَالَ: أُخِذْتَ بِجَرِیرَۃِ حُلَفَائِکَ ثَقِیفَ ۔ وَکَانَتْ ثَقِیفُ قَدْ أَسَرَتْ رَجُلَیْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ یَا مُحَمَّدُ قَالَ : مَا شَأْنُکَ؟ ۔ قَالَ : إِنِّی مُسْلِمٌ قَالَ : لَوْ قُلْتَہَا وَأَنْتَ تَمْلِکُ أَمْرَکَ أَفْلَحْتَ کُلَّ الفَلاَحِ ۔ قَالَ : وَتَرَکَہُ وَمَضَی قَالَ فَنَادَاہُ : یَا مُحَمَّدُ یَا مُحَمَّدُ فَرَجَعَ فَقَالَ : مَا شَأْنُکَ؟ ۔ قَالَ : إِنِّی جَائِعٌ فَأَشْبِعْنِی وَأَحْسِبَہُ قَالَ إِنِّی عَطْشَانٌ فَاسْقِنِی قَالَ : ہَذِہِ حَاجَتُکَ ۔ فَفَدَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالرَّجُلَیْنِ اللَّذَیْنِ أَسَرَتْہُمَا ثَقِیفُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۱۴]
(١٢٨٤٢) عمران بن حصین کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے بنی عقیل کے ایک آدمی کو قیدی بنایا، اسے باندھ کر حرۃ نامی پتھریلی زمین میں پھینک دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس سے گزرے۔ ہم بھی پاس تھے یا کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گدھے پر سوار ہو کر آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نیچے مخمل کی چادر تھی۔ اس نے پکارا : اے محمد ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے کہا : مجھے کیوں پکڑا گیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے حلیف ثقیف کے جرم میں تجھے پکڑا گیا ہے اور ثقیف نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) میں سے دو آدمیوں کو قیدی بنایا تھا۔ اس نے کہا : اے محمد ! اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے کہا : تیرا کیا معاملہ ہے اس نے کہا : میں مسلمان ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تو نے کہا ہے، اگر اس کا مکمل مالک ہے تو تو مکمل کامیابی پا گیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے وہیں چھوڑا اور چلے گئے اس نے پھر پکارا : اے محمد ! آپ نے لوٹ کر کہا : کیا معاملہ ہے، اس نے کہا : میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میں پیاساہوں مجھے پانی پلا۔ اس نے کہا : یہ آپ کی ضرورت ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے فدیہ میں ان دو آدمیوں کو لیا جو ثقیف نے قیدی بنائے تھے۔

12848

(۱۲۸۴۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ الضَّبِّیُّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ ہُوَ سِمَاکٌ الْحَنَفِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ قَالَ أَبُو زُمَیْلٍ قَالَ ابْنَ عَبَّاسٍ : فَلَمَّا أَسَرُوا الأُسَارَی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا بَکْرٍ وَعَلِیُّ وَعُمَرُ مَا تَرَوْنَ فِی ہَؤُلاَئِ الأُسَارَی؟ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا نَبِیُّ اللَّہِ ہُمْ بَنُو الْعَمِّ وَالْعَشِیرَۃِ أَرَی أَنْ تَأْخُذَ مِنْہُمْ فِدْیَۃً فَتَکُونُ لَنَا قُوَّۃً عَلَی الْکُفَّارِ فَعَسَی اللَّہُ أَنْ یَہْدِیَہُمْ لِلإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا تَرَی یَا ابْنَ الْخَطَّابِ ۔ قُلْتُ : لاَ وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَرَی الَّذِی رَأَی أَبُو بَکْرٍ وَلَکِنِّی أَرَی أَنْ تُمَکِّنَّا فَنَضْرِبَ أَعْنَاقَہُمْ فَتُمَکِّنَ عَلِیًّا مِنْ عَقِیلٍ فَیَضْرِبَ عُنُقَہُ وَتُمَکِّنَنِی مِنْ فُلاَنٍ نَسِیبٍ لِعُمَرَ فَأَضْرِبَ عُنُقَہُ فَإِنَّ ہَؤُلاَئِ أَئِمَّۃُ الْکُفْرِ وَصَنَادِیدُہَا فَہَوَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَلَمْ یَہْوَ مَا قُلْتُ۔ فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ قَاعِدَیْنِ یَبْکِیَانِ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی مِنْ أَیِ شَیْئٍ تَبْکِی أَنْتَ وَصَاحِبُکَ فَإِنْ وَجَدْتُ بُکَائً بَکَیْتُ وَإِنْ لَمْ أَجِدْ بُکَائً تَبَاکَیْتُ بِبُکَائِکُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَبْکِی لِلَّذِی عَرَضَ عَلَیَّ أَصْحَابُکَ مِنْ أَخْذِہِمُ الْفِدَائَ لَقَدْ عُرِضَ عَلَیَّ عَذَابُہُمْ أَدْنَی مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ ۔ شَجَرَۃٍ قَرِیبَۃٍ مِنْ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {مَا کَانَ لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِی الأَرْضِ} إِلَی قَوْلِہِ {فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا} فَأَحَلَّ اللَّہُ الْغَنِیمَۃَ لَہُمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۶۳]
(١٢٨٤٣) عمر بن خطاب (رض) نے یوم بدر کا قصہ بیان کیا کہ جب صحابہ نے ان (مشرکین) کو قیدی بنایاتو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوبکر، علی اور عمر (y ) تم ان قیدیوں کے بارے میں کیا رائے دیتے ہو ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ چچوں اور خاندان کے لوگ ہیں، میرے خیال میں آپ ان سے فدیہ لے لیں، ہمیں کفار پر قوت بھی مل جائے گی، پس قریب ہے کہ اللہ ان کو اسلام کی طرف ہدایت دے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے ابن خطاب ! تیرا کیا خیال ہے ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں ابوبکر کی رائے نہیں رکھتا۔ میری رائے ہے کہ آپ مقرر کریں، ہمیں کہ ہم ان کی گردنیں اتار دیں، علی کو عقیل پر مقرر کیا جائے، وہ اس کی گردن اتارے اور مجھے میرے فلاں رشتہ دار کی گردن اتارنے دی جائے۔ یہ کفر کے امام ہیں۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ابوبکر کی بات پسند آئی اور میری بات پسند نہ آئی، جب اگلے دن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) دونوں رو رہے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے بتائیں کیوں آپ اور ابوبکر رو رہے ہو اگر رونے والی بات ہو تو میں بھی رونا شروع کر دوں۔ ورنہ آپ کو بھی رونے سے روکوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس وجہ سے رو رہا ہوں جو مجھ پر تیرے ساتھیوں نے فدیہ لینے کا مشورہ دیا تھا، ان کا عذاب میرے اوپر اس درخت سے بھی قریب پیش کیا گیا۔ درخت جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی : { مَا کَانَ لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِی الأَرْضِ } إِلَی قَوْلِہِ { فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا } ۔ پس اللہ نے ان کے لیے غنیمت کو حلال کردیا۔

12849

(۱۲۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ بَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا تَقُولُونَ فِی ہَؤُلاَئِ الأُسَارَی؟ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَوْمُکَ وَأَصْلُکَ اسْتَبْقِہِمْ وَاسْتَتِبْہُمْ لَعَلَّ اللَّہَ أَنْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ۔ وَقَالَ عُمَرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَذَّبُوکَ وَأَخْرَجُوکَ قَدِّمْہُمْ فَاضْرِبْ أَعْنَاقَہُمْ۔ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْتَ فِی وَادٍ کَثِیرِ الْحَطَبِ فَأَضْرِمِ الْوَادِی عَلَیْہِمْ نَارًا ثُمَّ أَلْقِہِمْ فِیہِ قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ شَیْئًا ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ فَقَالَ نَاسٌ یَأْخُذُ بِقَوْلِ أَبِی بَکْرٍ وَقَالَ نَاسٌ : یَأْخُذُ بِقَوْلِ عُمَرَ وَقَالَ نَاسٌ : یَأْخُذُ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَوَاحَۃَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَیُلَیِّنُ قُلُوبَ رِجَالٍ فِیہِ حَتَّی تَکُونَ أَلْیَنَ مِنَ اللَّبَنِ وَإِنَّ اللَّہَ لَیُشَدِّدُ قُلُوبَ رِجَالٍ فِیہِ حَتَّی تَکُونَ أَشَدَّ مِنَ الْحِجَارَۃِ وَإِنَّ مَثَلَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ کَمَثَلِ إِبْرَاہِیمَ قَالَ { مَنْ تَبِعَنِی فَإِنَّہُ مِنِّی وَمَنْ عَصَانِی فَإِنَّکَ غَفُورٌ رَحِیمٌ } وَإِنَّ مَثَلَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ کَمَثَلِ عِیسَی قَالَ {إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرَ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ} وَإِنَّ مَثَلَکَ یَا عُمَرُ مَثَلُ مُوسَی قَالَ { رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَی أَمْوَالِہِمْ وَاشْدُدْ عَلَی قُلُوبِہِمْ فَلاَ یُؤْمِنُوا حَتَّی یَرَوُا الْعَذَابَ الأَلِیمَ } وَإِنَّ مَثَلَکَ یَا عُمَرُ کَمَثَلِ نُوحٍ قَالَ { رَبِّ لاَ تَذَرْ عَلَی الأَرْضِ مِنَ الْکَافِرِینَ دَیَّارًا } أَنْتُمْ عَالَۃٌ فَلاَ یَنْفَلِتَنَّ أَحَدٌ مِنْہُمْ إِلاَّ بِفِدَائٍ أَوْ ضَرْبَۃِ عُنُقٍ ۔ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ سُہَیْلَ ابْنَ بَیْضَائَ فَإِنِّی سَمِعْتُہُ یَذْکُرُ الإِسْلاَمَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَمَا رَأَیْتُنِی فِی یَوْمٍ أَخْوَفَ أَنْ تَقَعَ عَلَیَّ حِجَارَۃٌ مِنَ السَّمَائِ مِنِّی فِی ذَلِکَ الْیَوْمِ حَتَّی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِلاَّ سُہَیْلَ ابْنَ بَیْضَائَ ۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { مَا کَان لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی } إِلَی آخِرِ الثَلاَثِ آیَاتِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٤٤) حضرت عبداللہ (رض) کہتے ہیں : جب بدر کا دن تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تم ان قیدیوں کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کی قوم اور آپ کی اصل ہیں۔ ان کو باقی رکھیں اور ان سے توبہ کروائیں۔ شاید اللہ ان کی توبہ قبول فرمائے۔ عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! انھوں نے آپ کو جھٹلایا اور آپ کو نکالا، ان کو پیش کریں اور ان کی گردنیں اتاریں۔ عبداللہ بن رواحہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ زیادہ لکڑیوں والی وادی میں ہیں، آپ وادی میں آگ جلائیں اور ان کو اس میں ڈال دیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، کوئی جواب نہ دیا، پھر کھڑے ہوئے تو لوگوں نے کہا : ابوبکر (رض) کی بات پر عمل کرلیں اور بعض نے کہا : عمر (رض) کی بات پر عمل کرلیں اور بعض نے کہا : ابن رواحہ (رض) کی بات پر عمل کرلیں، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر نکلے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ نے بعض آدمیوں کے دلوں کو اس بارے میں نرم رکھا ہے حتیٰ کہ دودھ سے بھی نرم اور بعض کے دلوں کو سخت رکھا ہے، حتیٰ کہ پتھر سے بھی زیادہ سخت اور اے ابوبکر ! تیری مثال حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی سی ہے۔ انھوں نے کہا تھا : { مَنْ تَبِعَنِی فَإِنَّہُ مِنِّی وَمَنْ عَصَانِی فَإِنَّکَ غَفُورٌ رَحِیمٌ } اور اے ابوبکر ! تیری مثال عیسیٰ (علیہ السلام) کی سی ہے۔ انھوں نے کہا : {إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرَ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ } اور اے عمر ! تیری مثال موسیٰ (علیہ السلام) کی ہے انھوں نے کہا : { رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَی أَمْوَالِہِمْ وَاشْدُدْ عَلَی قُلُوبِہِمْ فَلاَ یُؤْمِنُوا حَتَّی یَرَوُا الْعَذَابَ الأَلِیمَ } اور اے عمر ! تیری ! مثال نوح (علیہ السلام) کی سی ہے، انھوں نے کہا : َ { رَبِّ لاَ تَذَرْ عَلَی الأَرْضِ مِنَ الْکَافِرِینَ دَیَّارًا } تم اس پر نگران ہو، پس کسی کو نہ چھوڑنا مگر فدیے سے یا قتل کردینا۔ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مگر سہیل بن بیضائ ! میں نے سنا ہے وہ اسلام کا تذکرہ کرتا ہے، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے۔ میں نے اس دن سے زیادہ خوف والا دن اپنے اوپر نہ دیکھا تھا، جیسے مجھ پر آسمان سے پتھر گر رہا ہے، یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مگر سہیل بن بیضائ، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : { مَا کَان لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی }۔

12850

(۱۲۸۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الشَّیْبَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی الأُسَارَی یَوْمَ بَدْرٍ : إِنْ شِئْتُمْ قَتَلْتُمُوہُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ فَادَیْتُمُوہُمْ وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِالْفِدَائِ وَاسْتُشْہِدَ مِنْکُمْ بِعِدَّتِہِمْ ۔ فَکَانَ آخِرَ السَّبْعِینَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ اسْتُشْہِدَ بِالْیَمَامَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٨٤٥) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں کہا : اگر تم چاہو تو ان کو قتل کر دو اور اگر تم چاہو تو فدیے میں دے دو اور فدیہ سے فائدہ اٹھالو اور تم میں سے ان کی تعداد کے برابر شہید کیے جائیں گے اور سترکے آخری شہید ثابت بن قیس ہیں جو یمامہ میں شہید ہوئے۔

12851

(۱۲۸۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَعَلَ فِدَائَ أَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ یَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعَمِائَۃٍ۔ [ضعیف]
(١٢٨٤٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل جاہلیت کے لیے بدر کے دن چار سو فدیہ مقرر کیا۔

12852

(۱۲۸۴۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاہِینَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ نَاسٌ مِنْ الأُسَارَی یَوْمَ بَدْرٍ لَیْسَ لَہُمْ فِدَائٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِدَائَ ہُمْ أَنْ یُعَلِّمُوا أَوْلاَدَ الأَنْصَارِ الْکِتَابَۃَ قَالَ فَجَائَ غُلاَمٌ مِنْ أَوْلاَدِ الأَنْصَارِ إِلَی أَبِیہِ فَقَالَ : مَا شَأْنُکَ؟ قَالَ : ضَرَبَنِی مُعَلِّمِی قَالَ : الْخَبِیثُ یَطْلُبُ بِذَحْلِ بَدْرٍ وَاللَّہِ لاَ تَأْتِیہِ أَبَدًا۔ [صحیح]
(١٢٨٤٧) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ بدر کے قیدیوں میں ایسے لوگ بھی تھیجن کے پاس فدیہ کے لیے کچھ نہ تھا، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا فدیہ مقرر کردیا کہ وہ انصار کے بچوں کو لکھنا سکھا دیں، پس انصار کا ایک بچہ اپنے باپ کے پاس گیا، اس نے پوچھا : کیا معاملہ ہے ؟ بچے نے کہا : میرے معلم نے مجھے مارا ہے۔ باپ نے کہا : وہ خبیث بدر کا بدلہ چاہتا ہے اللہ کی قسم ! اب تو اس کے پاس نہ جانا۔

12853

(۱۲۸۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ یَعْنِی ابْنَ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ مَوْلَی آلِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رِجَالاً مِنَ الأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا ائْذَنْ لَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَلْنَتْرُکْ لاِبْنِ أُخْتِنَا الْعَبَّاسِ فِدَائَ ہُ فَقَالَ : لاَ وَاللَّہِ لاَ تَذَرُونَ دِرْہَمًا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۱۸]
(١٢٨٤٨) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ انصار کے آدمیوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت چاہی کہ اے اللہ کے رسول ! ہمیں اجازت دے دیں ہم اپنی بہن کے بیٹے عباس کا فدیہ چھوڑ دیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ایک درہم بھی نہ چھوڑنا۔

12854

(۱۲۸۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا بَعَثَ أَہْلُ مَکَّۃَ فِی فِدَائِ أَسْرَائہُمْ بَعَثَتْ زَیْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی فِدَائِ أَبِی الْعَاصِ وَبَعَثَتْ فِیہِ بِقِلاَدَۃٍ کَانَتْ خَدِیجَۃُ أَدْخَلَتْہَا بِہَا عَلَی أَبِی الْعَاصِ حِینَ بَنِی عَلَیْہَا فَلَمَّا رَآہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَقَّ لَہَا رِقَّۃً شَدِیدَۃً وَقَالَ : إِنْ رَأَیْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوا لَہَا أَسِیرَہَا وَتَرُدُّوا عَلَیْہَا الَّذِی لَہَا فَافْعَلُوا ۔ قَالُوا : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَأَطْلَقُوہُ وَرَدُّوا عَلَیْہِ الَّذِی لَہَا وَقَالَ الْعَبَّاسُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ مُسْلِمًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُ أَعْلَمُ بِإِسْلاَمِکَ فَإِنْ یَکُنْ کَمَا تَقُولُ فَاللَّہُ یُجْزِیکَ فَافْدِ نَفْسَکَ وَابْنَیْ أَخَوَیْکَ نَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَعَقِیلَ بْنَ أَبِی طَالِبِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَحَلِیفَکَ عُتْبَۃَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَحْدَمٍ أَخُو بَنِی الْحَارِثِ بْنِ فِہْرٍ ۔ فَقَالَ : مَا ذَاکَ عِنْدِی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : فَأَیْنَ الْمَالُ الَّذِی دَفَنْتَ أَنْتَ وَأُمُّ الْفَضْلِ فَقُلْتَ لَہَا إِنْ أُصِبْتُ فَہَذَا الْمَالُ لِبَنِیَّ الْفَضْلِ وَعَبْدِ اللَّہِ وَقُثَمَ ۔ فَقَالَ : وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُہُ إِنَّ ہَذَا لِشَیْئٌ مَا عَلِمَہُ أَحَدٌ غَیْرِی وَغَیْرُ أُمِّ الْفَضْلِ فَاحْتَسِبْ لِی یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَصَبْتُمْ مِنِّی عِشْرِینَ أُوقِیَّۃٍ مِنْ مَالٍ کَانَ مَعِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَفْعَلُ ۔ فَفَدَی الْعَبَّاسُ نَفْسَہُ وَابْنَیْ أَخَوَیْہِ وَحَلِیفَہُ وَأَنْزَلَ اللَّہُ فِیہِ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِمَنْ فِی أَیْدِیکُمْ مِنَ الأَسْرَی إِنْ یَعْلَمِ اللَّہُ فِی قُلُوبِکُمْ خَیْرًا یُؤْتِکُمْ خَیْرًا مِمَّا أَخَذَ مِنْکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ وَاللَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ} فَأَعْطَانِی اللَّہُ مَکَانَ الْعِشْرِینَ الأَوْقَیَّۃِ فِی الإِسْلاَمِ عِشْرِینَ عَبْدًا کُلُّہُمْ فِی یَدِہِ مَالٌ یَضْرِبُ بِہِ مَعَ مَا أَرْجُو مِنْ مَغْفِرَۃِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ کَذَا َدَّثَنَا بِہِ شَیْخِنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فِی کِتَابِ الْمُسْتَدْرِکَ۔ [حسن]
(١٢٨٤٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کے فدیے بھیجے تو زینب بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوالعاص کے فدیے میں وہ ہار بھیجا جو حضرت خدیجہ نے زینب کو ابوالعاص سے شادی کے وقت دیا تھا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھا تو آپ پر رقت طاری ہوگئی، آپ نے فرمایا : اگر تم چاہو تو زینب کے قیدی کو چھوڑ دو اور اس کا فدیہ بھی لوٹا دو ۔ انھوں نے کہا : ہاں۔ اے اللہ کے رسول ! پس انھوں نے اسے چھوڑ دیا اور اس کا فدیہ لوٹا دیا۔ حضرت عباس (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں مسلمان ہوں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تیرے اسلام کو بہتر جانتا ہے۔ اگر واقعی ایسے ہی ہے تو اللہ تجھے اس کی جزاء دے گا، پس اپنا اور اپنے دو بھتیجوں نوفل بن حارث اور عقیل بن ابی طالب اور اپنے حلیف عتبہ بن عمرو بن حارث کے بھائی کا فدیہ دو ۔ عباس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : وہ مال کہاں جائے گا، جو تو اور ام فضل نے دفن کیا تھا اور تو نے اسے کہا تھا : اگر میں مرجاؤں تو یہ مال فضل کے بیٹوں عبداللہ اور قثم کا ہے۔ عباس نے کہا : اللہ کی قسم ! اے اللہ کے رسول ! میں جان چکا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، یہ ایسی چیز تھی جسے میرے اور ام فضل کے علاوہ کوئی نہ جانتا تھا، پس میرا فدیہ لیں، اے اللہ کے رسول ! جو بیس اوقیہ بنتا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میں لیتا ہوں۔ پس عباس نے اپنا، دو بھتیجوں اور اپنے حلیفہ کا فدیہ دیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِمَنْ فِی أَیْدِیکُمْ مِنَ الأَسْرَی إِنْ یَعْلَمِ اللَّہُ فِی قُلُوبِکُمْ خَیْرًا یُؤْتِکُمْ خَیْرًا مِمَّا أَخَذَ مِنْکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ وَاللَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ} پس اللہ نے مجھے بیس اوقیہ کے بدلے بیس غلام دیے اسلام میں۔ سب پر ان کی ملکیت تھی جن سے وہ اللہ سے مغفرت کی امید کرتے تھے۔

12855

(۱۲۸۵۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا بِہِ فِی مَغَازِی ابْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَ قِصَّۃَ زَیْنَبَ بِہَذَا الإِسْنَادِ ثُمَّ بَعْدَ أَوْرَاقٍ یَقُولُ یُونُسُ ثُمَّ رَجَعَ ابْنُ إِسْحَاقَ إِلَی الإِسْنَادِ الأَوَّلِ فَذَکَرَ بِعْثَۃَ قُرَیْشٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی فِدَائِ أَسْرَائِہِمْ فَفَدَی کُلُّ قَوْمٍ أَسِیرَہُمْ بِمَا رَضُوا ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّۃَ الْعَبَّاسِ ہَذِہِ وَإِنَّمَا أَرَادَ یُونُسُ بِالإِسْنَادِ الأَوَّلِ رِوَایَتَہُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ وَحَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَغَیْرِہُمْ مِنْ عُلَمَائِنَا فَبَعْضُہُمْ قَدْ حَدَّثَ بِمَا لَمْ یُحَدِّثْ بِہِ بَعْضٌ وَقَدِ اجْتَمَعَ حَدِیثُہُمْ فِیمَا ذَکَرْتُ لَکَ مِنْ یَوْمِ بَدْرٍ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ ثُمَّ جَعَلَ یُدْخِلُ فِیمَا بَیْنَہَا بِغَیْرِ ہَذَا الإِسْنَادِ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٢٨٥٠) احادیث کی اسناد پر بحث ہے۔

12856

(۱۲۸۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْبَاہِلِیُّ حَدَّثَنِی ضَبَّۃُ بْنُ مِحْصَنٍ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَبُو مُوسَی اصْطَفَی أَرْبَعِینَ مِنْ أَبْنَائِ الأَسَاوِرَۃِ لِنَفْسِہِ فَقَدِمَ عَلَیْہِ أَبُو مُوسَی فَقَالَ : مَا بَالُ أَرْبَعِینَ اصْطَفَیْتَہُمْ لِنَفْسِکَ مِنْ أَبْنَائِ الأَسَاوِرَۃِ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اصْطَفَیْتُہُمْ وَخَشِیتُ أَنْ یُخْدَعَ عَنْہُمُ الْجُنْدُ فَفَادَیْتُہُمْ وَاجْتَہَدْتُ فِی فِدَائِہِمْ ثُمَّ خَمَّسْتُ وَقَسَمْتُ فَقَالَ ضَبَّۃُ : فَصَادِقٌ وَاللَّہِ فَما کَذَبَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ وَمَا کَذَبْتُہُ۔ [حسن]
(١٢٨٥١) ضبہ بن محصن کہتے ہیں : میں نے امیرالمومنین عمر بن خطاب (رض) سے کہا کہ ابوموسیٰ نے قیدیوں کے بیٹوں میں سے چالیس کو اپنے لیے منتخب کرلیا۔ جب ابوموسیٰ آئے تو عمر نے کہا : تیرا کیا معاملہ ہے تو نے چالیس بیٹوں کو چن لیا ہے ؟ اس نے کہا : اے امیرالمومنین ! میں نے ان کو چن لیا ہے، مجھے ڈر لاحق ہوا کہ لشکر ان کو دھوکا دے گا، پس میں نے ان کا فدیہ دیا اور ان کے فدیے میں کوشش کی، پھر میں نے ان کو تقسیم کرلیا۔ ضبہ نے کہا : سچ ہے اللہ کی قسم ! نہ امیرالمومنین نے جھوٹ بولا اور نہ میں نے اس سے جھوٹ بولا۔

12857

(۱۲۸۵۲) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا الْحَسَنِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ النَّخَعِیِّ حَدَّثَنِی أَشْیَاخُنَا قَالُوا : صَارَ فِی قَسْمِ النَّخَعِ رَجُلٌ مِنْ أَبْنَائِ الْمُلُوکِ یَوْمَ الْقَادِسِیَّۃِ فَأَرَادَ سَعْدٌ أَنْ یَأْخُذَہُ مِنْہُمْ فَغَدَوْا عَلَیْہِ بِسِیَاطِہِمْ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِمْ : إِنِّی کَتَبْتُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالُوا : قَدْ رَضِینَا فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : إِنَّا لاَ نُخَمِّسُ أَبْنَائَ الْمُلُوکِ فَأَخَذَہُ مِنْہُمْ سَعْدٌ فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ : لأَنَّ فِدَائَ ہُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٢٨٥٢) نخعی کہتے ہیں : ہمارے شیوخ نے بیان کیا کہقادسیہ کے دن بادشاہوں کے بیٹوں میں سے ایک آدمی تقسیم ہوگیا، سعد نے اسے لینے کا ارادہ کیا۔ وہ صبح کے وقت آئے، اس نے ان کو پیغام دیا کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو لکھا ہے۔ انھوں نے کہا : ہم راضی ہیں، پس عمر (رض) نے اس کی طرف لکھا کہ ہم بادشاہوں کے بیٹوں سے خمس نہیں لیتے۔ پس سعد نے اسے ان سے لے لیا۔ مغیرہ نے کہا : اس کا فدیہ اس سے زیادہ تھا۔

12858

(۱۲۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُرَحْبِیلَ الأَبْنَاوِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ یَہُودَ بَنِی النَّضِیرِ وَقُرَیْظَۃَ حَارَبُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَجْلَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَنِی النَّضِیرِ وَأَقَرَّ قُرَیْظَۃَ وَمَنَّ عَلَیْہِمْ حَتَّی حَارَبَتْ قُرَیْظَۃُ بَعْدَ ذَلِکَ فَقَتَلَ رِجَالَہُمْ وَقَسَمَ نِسَائَ ہُمْ وَأَوْلاَدَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ بَعْضَہُمْ لَحِقُوا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَآمَنَہُمْ وَأَسْلَمُوا وَأَجْلَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَہُودَ الْمَدِینَۃِ کُلَّہُمْ بَنِی قَیْنُقَاعَ وَہُمْ قَوْمُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلاَّمٍ وَیَہُودَ بَنِی حَارِثَۃَ وَکُلَّ یَہُودِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ کُلُّہُمْ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۶۶]
(١٢٨٥٣) حضرت ابن عمر (رض) سے منقول ہیکہبنو نضیر اور بنو قریظہ کے یہود نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنگ کی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو نضیر کو جلا وطن کردیا اور قریظہ کو برقرار رکھا اور ان پر احسان کیا، یہاں تک کہ قریظہ نے اس کے بعد جنگ کی تو ان کے مردوں کو قتل کردیا گیا اور ان کی عورتوں کو تقسیم کردیا اور ان کی اولاد اور مالوں کو بھی مسلمانوں کے درمیان تقسیم کر دیامگر ان کے بعض رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو امان دی۔ وہ مسلمان ہوگئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے یہود کو جلا وطن کردیا، بنو قینقاع اور وہ عبداللہ بن سلام کی قوم ہے اور بنی حارثہ کے یہودی اور مدینہ کے تمام یہودی سب کو جلا وطن کردیا۔

12859

(۱۲۸۵۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ وَأَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قُلْتُ لِمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ حَدَّثَکَ ابْنُ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَی رَأْسِہِ مِغْفَرٌ فَلَمَّا نَزَعَہُ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ : اقْتُلُوہُ ۔ قَالَ نَعَمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَیَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ جَمَاعَۃٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۵]
(١٢٨٥٤) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ والے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ کے سر پر چادر تھی۔ جب آپ نے اسے اتارا تو ایک آدمی آیا، اس نے کہا : ابن خطل کعبہ کے پردے سے لٹکا ہوا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے قتل کر دو ! عرض کیا : جی۔

12860

(۱۲۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : وَکَانَ فِی الأُسَارَی عُقْبَۃُ بْنُ أَبِی مُعَیْطٍ وَالنَّضْرُ بْنُ الْحَارِثِ فَلَمَّا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالصَّفْرَائِ قَتَلَ النَّضْرَ بْنَ الْحَارِثِ قَتَلَہُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمَا خُبِّرْتُ ثُمَّ مَضَی فَلَمَّا کَانَ بِعَرَقِ الظَّبْیَۃِ قَتَلَ عُقْبَۃَ بْنَ أَبِی مُعَیْطٍ فَقَالَ عُقْبَۃُ حِینَ أَمَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُقْتَلَ مَنْ لِلصِّبْیَۃِ؟ فَقَالَ : النَّارُ ۔ وَقَتَلَہُ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ أَبِی الأَقْلَحِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٥٥) ابن اسحاق کہتے ہیں : عقبہ بن ابی معیط اور نضر بن حارث قیدیوں میں شامل ہے، جب صفراء میں تھے تو علی بن ابی طالب (رض) نے نضر بن حارث کو قتل کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر دی گئی، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرق الطیبہ مقام پر تھے تو عقبہ بن ابی معیط کو بھی قتل کردیا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عقبہ کے قتل کا حکم دیا تو عقبہ نے کہا : صبیہ کے لیے کسے قتل کیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : آگ اور اسے عاصم بن ثابت بن ابی اقلح نے قتل کیا۔

12861

(۱۲۸۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ المُزَّکِی ِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: قَدْ قَتَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حُیَیَّ بْنَ أَخْطَبَ صَبْرًا بَعْدَ أَنْ رُبِطَ۔[صحیح]
(١٢٨٥٦) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیی بن اخطب کو روک کر باندھنے کے بعد قتل کیا۔

12862

(۱۲۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ {مَا کَانَ لِنَبِیِّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِی الأَرْضِ} وَذَلِکَ یَوْمَ بَدْرٍ وَالْمُسْلِمُونَ یَوْمَئِذٍ قَلِیلٌ فَلَمَّا کَثُرُوا وَاشْتَدَّ سُلْطَانُہُمْ أَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی بَعْدَ ہَذَا فِی الأُسَارَی {إِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَائً} فَجَعَلَ اللَّہُ النَّبِیَّ وَالْمُؤْمِنِینَ بِالْخِیَارِ فِی أَمْرِ الأُسَارَی إِنْ شَائُ وا قَتَلُوہُمْ وَإِنْ شَائُ وا اسْتَعْبَدُوہُمْ وَإِنْ شَائُ وا فَادَوْہُمْ۔ [ضعیف]
(١٢٨٥٧) حضرت ابن عباس (رض) سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد { مَا کَانَ لِنَبِیِّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِی الأَرْضِ } کے بارے میں روایت ہے کہ یہ بدر کے دن تھا اور مسلمان اس دن تھوڑے تھے۔ جب وہ زیادہ ہوگئے اور مضبوط ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : {إِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَائً } تو اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنوں کو قیدیوں کے بارے میں اختیار دے دیا اگر وہ چاہیں آزادکر دیں اگر آزادغلام بنالیں اور چاہیں تو فدیہ لے لیں۔

12863

(۱۲۸۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ : مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا غَالِبُ بْنُ حَجْرَۃَ قَالَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ عَبْدِاللَّہِ عَنْ أَبِیہَا عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَتَی بِمَوْلًی فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ [ضعیف]
(١٢٨٥٨) ام عبداللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو غلام ملے تو اس کا سامان بھی اسی (مالک) کا ہے۔

12864

(۱۲۸۵۹) وَرَوَی ہُشَیْمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِیرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِی مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ حُنَیْنٍ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قَتْلِہِ رَجُلاً قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : مَنْ أَقَامَ الْبَیِّنَۃَ عَلَی أَسِیرٍ فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ فَذَکَرَہُ وَقَدْ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ إِسْنَادَ ہَذَا الْحَدِیثِ فِی الصَّحِیحِ وَلَمْ یَسُقْ مَتْنَہُ وَالْحَفَّاظُ یَرَوْنَہُ خَطَأً فَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ رَوَیَاہُ عَنْ یَحْیَی فَقَالَ اللَّیْثُ فِی الْحَدِیثِ : مَنْ أَقَامَ الْبَیِّنَۃَ عَلَی قَتِیلٍ فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ وَقَالَ مَالِکٌ : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً لَہُ عَلَیْہِ بَیِّنَۃٌ فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ وَلَمْ یَقُلْ أَحَدٌ فِیہِ عَلَی أَسِیرٍ غَیْرُ ہُشَیْمٍ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مالک ۹۴۰]
(١٢٨٥٩) ابوقتادہ سے روایت ہے کہ جب حنین کا دن تھا، ایک آدمی کے قتل کی حدیث بیان کی فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا، میں نے سنا آپ نے فرمایا : جو قیدی پر گواہی رکھے اس کے لیے اس کا سامان ہے۔ یہ بھی ہے جو کسی کے قتل پر گواہی رکھے تو اس کے لیے اس کا سامان ہے، یہ بھی ہے کہ جو کسی کو قتل کرے اس کے پاس گواہی بھی ہو تو اس کا سلب اس کے لیے ہے۔

12865

(۱۲۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الأَنْصَارِیَّ وَہُوَ جَدُّہُ أَبُو أُمِّہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ النُّہْبَۃِ وَالْمُثْلَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَبَقِیَّۃُ ہَذَا الْبَابِ یَرِدُ فِی کِتَابِ السِّیَرِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ بخاری ۵۵۱۶]
(١٢٨٦٠) عبداللہ بن یزید انصاری فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوٹنے سے اور لاش کا مثلہ کرنے سے منع فرمایا۔

12866

(۱۲۸۶۱) رُوِّینَا فِیمَا مَضَی عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَصَابَ غَنِیمَۃً أَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَی فِی النَّاسِ فَیَجِیئُونَ بِغَنَائِمِہِمْ فَیُخَمِّسُہَا وَیَقْسِمُہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ الْفَزَارِیُّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ شَوْذَبٍ حَدَّثَنِی عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ۔ [حسن]
(١٢٨٦١) عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس غنیمت کا مال آتا تو آپ نے بلال کو حکم دیتے وہ لوگوں میں اعلان کرتے، پس وہ اپنی غنیمتیں لے کر آتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں سے خمس نکلاتے اور اس کو تقسیم کردیتے۔

12867

(۱۲۸۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ بُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَخَالِدٍ وَالزُّبَیْرِ بْنِ الْخِرِّیتِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْقَیْنَ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ بِوَادِی الْقُرَی وَہُوَ یَعْرِضُ فَرَسًا فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا تَقُولُ فِی الْغَنِیمَۃُ قَالَ : لِلَّہِ خُمُسُہَا وَأَرْبَعَۃُ أَخْمَاسٍ لِلْجَیْشِ ۔ قُلْتُ : فَمَا أَحَدٌ أَوْلَی بِہِ مِنْ أَحَدٍ قَالَ : لاَ وَلاَ السَّہْمُ تَسْتَخْرِجُہُ مِنْ جَنْبِکَ لَیْسَ أَنْتَ أَحَقُّ بِہِ مِنْ أَخِیکَ الْمُسْلِمِ ۔ [ضعیف]
(١٢٨٦٢) عبداللہ بن شفیق بلقین کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ وادی قریٰ میں گھوڑے پر تھے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! غنیمت کے بارے میں آپ کیا فرماتی ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے لیے اس کا خمس ہے اور باقی چار حصے لشکر کے ہیں۔ میں نے کہا : کون ایک سے زیادہ حق دار ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں اور نہ کوئی حصہ جسے تو اپنی طرف سے نکالے تو اس کا اپنے مسلمان بھائی سے زیادہ حق دار نہیں ہے۔

12868

(۱۲۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمَشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَسْہَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلْفَرَسِ سَہْمَیْنِ وَلِصَاحِبِہِ سَہْمًا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۶۲]
(١٢٨٦٣) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑے کے لیے دو حصے اور اس کے مالک کے لیے ایک حصہ رکھا ہے۔

12869

(۱۲۸۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُلَیْمُ بْنُ أَخْضَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَسَمَ فِی النَّفَلِ لِلْفَرَسِ سَہْمَیْنِ وَلِلرَّجُلِ سَہْمًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔[صحیح]
(١٢٨٦٤) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑے کے لیے دو حصے غنیمت تقسیم کی اور پیدل آدمی کے لیے ایک حصہ۔

12870

(۱۲۸۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ َذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ فِی النَّفَلِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَقَدْ وَہِمَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ فِیہِ فَرَوَاہُ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ : وَلِلرَّاجِلِ سَہْمًا وَالصَّحِیحُ رِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنْہُمَا وَعَنْ غَیْرِہِمَا عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ کَمَا ذَکَرْنَا وَقَدْ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَہُوَ إِمَامٌ وَأَبُو مُعَاوِیَۃَ الضَّرِیرُ وَہُوَ مِنَ الْحُفَّاظِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ مُفَسَّرًا۔ [صحیح]
(١٢٨٦٥) عبیداللہ سے منقول ہے کہ پیدل کے لیے ایک حصہ ہے۔

12871

(۱۲۸۶۶) أَمَّا حَدِیثُ الثَّوْرِیِّ فَأَخْبَرنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَسْہَمَ لِلرَّجُلِ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ لِلرَّجُلِ سَہْمٌ وَلِلْفَرِسِ سَہْمَانِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ وَغَیْرُہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٢٨٦٦) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آدمی کے لیے تین حصے رکھے، ایک حصہ آدمی کا اور دو حصے گھوڑے کے۔

12872

(۱۲۸۶۷) وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی مُعَاوِیَۃَ فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَسْہَمَ لِلرَّجُلِ وَلِفَرَسِہِ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ سَہْمًا لَہُ وَسَہْمَیْنِ لِفَرَسِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٨٦٧) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آدمی اور اس کے گھوڑے کے لیے تین حصے مقرر کیے، ایک حصہ اس کا ! ور دو گھوڑے کے۔

12873

(۱۲۸۶۸) وَأَمَّا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ الْعُمَرِیَّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَسَمَ یَوْمَ خَیْبَرَ لِلْفَارِسِ سَہْمَیْنِ وَلِلرَّاجِلِ سَہْمًا۔ (ج) فَعَبْدُ اللَّہِ الْعُمَرِیُّ کَثِیرُ الْوَہَمِ۔ وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الْعُمَرِیِّ بِالشَّکِّ فِی الْفَارِسِ أَوِ الْفَرَسِ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ کَأَنَّہُ سَمِعَ نَافِعًا یَقُولُ : لِلْفَرَسِ سَہْمَیْنِ وَلِلرَّجُلِ سَہْمًا۔ فَقَالَ لِلْفَارِسِ سَہْمَیْنِ وَلِلرَّاجِلِ سَہْمًا وَلَیْسَ یَشُکُّ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ فِی تَقْدِمَۃِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَلَی أَخِیہِ فِی الْحِفْظِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٦٨) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھوڑے کے لیے دو حصے اور پیدل کے لیے ایک حصہ عطا فرمایا۔

12874

(۱۲۸۶۹) وَأَمَّا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ الطَّبَاعِ حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ یَعْقُوبَ الأَنْصَارِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَمِّہِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِیَۃَ الأَنْصَارِیِّ وَکَانَ أَحَدَ الْقُرَّائِ الَّذِینَ قَرَئُ وا الْقُرْآنَ قَالَ : شَہِدْنَا الْحُدَیْبِیَۃَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا انْصَرَفْنَا عَنْہَا إِذَا النَّاسُ یَہِزُّونَ الأَبَاعِرَ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ : مَا لِلنَّاسِ قَالَ : أَوْحَی اللَّہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجْنَا نُوجِفُ فَوَجَدْنَا النَّبِیَّ -ﷺ- عَلَی رَاحِلَتِہِ وَاقِفًا عِنْدَ کُرَاعِ الْغَمِیمِ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ إِلَیْہِ فَقَرَأَ عَلَیْہِمْ {إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا} فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَتْحٌ ہُوَ؟ فَقَالَ : إِیْ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنَّہُ لَفَتْحٌ ۔ فَقُسِمَتْ خَیْبَرُ عَلَی أَہْلِ الْحُدَیْبِیَۃِ لَمْ یَدْخُلْ مَعَہُمْ فِیہَا أَحَدٌ إِلاَّ مَنْ شَہِدَ الْحُدَیْبِیَۃَ فَقَسَمَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا وَکَانَ الْجَیْشُ أَلْفًا وَخَمْسَمِائَۃٍ مِنْہُمْ ثَلاَثُمِائَۃِ فَارِسٍ فَأَعْطَی الْفَارِسَ سَہْمَیْنِ وَالرَّاجِلَ سَہْمًا۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ : مُجَمِّعُ بْنُ یَعْقُوبَ شَیْخٌ لاَ یُعْرَفُ فَأَخَذْنَا فِی ذَلِکَ بِحَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَلَمْ نَرَ لَہُ خَبَرًا مِثْلَہُ یُعَارِضُہُ وَلاَ یَجُوزُ رَدُّ خَبَرٍ إِلاَّ بِخَبَرٍ مِثْلِہِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَالرِّوَایَۃُ فِی قَسْمِ خَیْبَرَ مُتَعَارِضَۃٌ فَإِنَّہَا قُسِمَتْ عَلَی أَہْلِ الْحُدَیْبِیَۃِ وَأَہْلُ الْحُدَیْبِیَۃِ کَانُوا فِی أَکْثَرِ الرِّوَایَاتِ أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَۃٍ۔ [ضعیف]
(١٢٨٦٩) مجمع بن جاریہ انصاری قرآن کے قاریوں میں سے تھے۔ وہ کہتے ہیں : ہم حدیبیہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر ہوئے۔ جب ہم اس سے واپس ہوئے تو اچانک لوگ اونٹ دوڑانے لگے۔ بعض نے پوچھا : لوگوں کو کیا ہوا ؟ فرمایا : اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی کی ہے۔ پس ہم نکلے اور بھاگنے لگے : ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کراع الغیم کے پاس کھڑے ہوئے پایا۔ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمع تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر پڑھا : بیشک ہم نے آپ کو واضح فتح عطا فرمائی، ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا وہ فتح ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! وہ فتح ہے۔ پس خیبر اہل حدیبیہ پر تقسیم کردیا گیا ہے، ان کے ساتھ اہل حدیبیہ کے ساتھ کسی اور کو شامل نہیں کیا گیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اٹھارہ حصوں پر تقسیم کردیا اور لشکر پندرہ سو کی تعداد میں تھا، تین سو گھڑ سوار۔ پس گھوڑے والے کو دو حصے اور پیدل کو ایک حصہ دیا۔
شیخ فرماتے ہیں : خیبر کی تقسیم اور اہل حدیبیہ والی روایات متعارض ہیں اور اکثر روایات کے مطابق اہل حدیبیہ چودہ سو تھے۔

12875

(۱۲۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : کُنَّا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ أَلْفًا وَأَرْبَعَمِائَۃٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: أَنْتُمُ الیَوْمَ خَیْرُ مَنْ عَلَی الأَرْضِ۔ فَقَالَ جَابِرٌ: لَوْلاَ بَصَرِی لأَرَیْتُکُمْ مَوْضِعَ الشَّجَرَۃِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ۔ [بخاری و مسلم] وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ فَقَالَ : وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ مِائَۃً وَعَلَی ذَلِکَ أَہْلُ الْمَغَازِی وَإِنَّہُ قَسَمَ یَوْمَ خَیْبَرَ لِمِائَتِیْ فَرَسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۱۵۵]
(١٢٨٧٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : ہم حدیبیہ میں چودہ سو کی تعداد میں تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی فرمایا : جو بھی زمین پر ہے، تم آج اس سے بہتر ہو۔ جابر (رض) نے کہا : کاش میری آنکھیں ہوتیں۔ میں تم کو درخت کی جگہ دکھاتا۔
(ب) معقل بن یسار سے روایت ہے کہ ہم چودہ سو تھے، اہل مغازی کا بھی یہی قول ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن دو سو گھوڑوں کے لیے تقسیم کیا۔

12876

(۱۲۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنٌ لِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ عَمَّنْ أَدْرَکَ مِنْ أَہْلِہِ وَحَدَّثَنِیہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ قَالاَ : کَانَتِ الْمَقَاسِمُ عَلَی أَمْوَالِ خَیْبَرَ عَلَی أَلْفٍ وَثَمَانِمِائَۃِ سَہْمٍ وَکَانَ ذَلِکَ عَدَدَ الَّذِینَ قُسِمَتْ خَیْبَرُ عَلَیْہِمْ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- خَیْلِہِمْ وَرِجَالِہِمُ الرِّجَالُ أَلْفٌ وَأَرْبَعُمِائَۃِ رَجُلٍ وَالْخَیْلُ مِائَتَیْ فَرَسٍ فَکَانَ لِلْفَرَسِ سَہْمَانِ وَلِصَاحِبِہِ سَہْمٌ وَلِکُلِّ رَاجِلٍ سَہْمٌ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی کَیْفِیَّۃِ الْقِسْمَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٧١) ابن محمد بن مسلمہ اور عبدالرحمن بن ابی بکر نے بیان کیا کہ خیبر کے اموال کی تقسیم اٹھارہ سو حصوں پر ہوئی تھی اور یہ تعداد ان لوگوں کی تھی، اصحاب نبی میں سے جن پر خیبر تقسیم کیا گیا ان کے گھڑ سوار اور پیدل آدمی چودہ سو تھے اور گھڑ سوار دو سو تھے، پس گھوڑے کے لیے دو حصے اور اس کے ساتھی کے لیے ایک حصہ اور پھر پیدل کے لیے ایک حصہ مقرر ہوا۔

12877

(۱۲۸۷۲) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ قَالَ لِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ کَثِیرٍ مَوْلَی بَنِی مَخْزُومٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَسَمَ لِمِائَتِی فَرَسٍ یَوْمَ خَیْبَرَ سَہْمَیْنِ سَہْمَیْنِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ وَبُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ وَغَیْرِہِمَا مَا دَلَّ عَلَی ہَذَا۔وَرُوِیَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ فِیہِ ضَعْفٌ۔[ضعیف]
(١٢٨٧٢) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سو گھڑ سواروں کے لیے خیبر کے دن دو دو حصے مقرر کیے۔

12878

(۱۲۸۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ أَنَّ أَبَا حَازِمٍ مَوْلَی أَبِی رُہْمٍ الْغِفَارِیِّ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی رُہْمٍ وَعَنْ أَخِیہِ : أَنَّہُمَا کَانَا فَارِسَیْنِ یَوْمَ خَیْبَرَ أَوْ قَالَ یَوْمَ حُنَیْنٍ أَنَا أَشُکُّ وَأَنَّہُمَا أُعْطَیَا سِتَّۃَ أَسْہُمٍ أَرْبَعَۃً لِفَرَسَیْہِمَا وَسَہْمَانِ لَہُمَا فَبَاعَا السَّہْمَیْنِ بِبَکْرَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٧٣) ابوحازم مولیٰ ابی رہم نے ابو رہم اور اس کے بھائی سے نقل کیا کہ وہ دونوں خیبر کے دن گھڑ سوار تھے یا کہا : حنین کے دن اور ان کو چھ حصے دیے گئے، چار ان کے گھوڑے کے اور دو ان کے اپنے۔ پس دونوں نے دو حصوں کو بیچ دیا دو اونٹوں کے بدلے۔

12879

(۱۲۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی عَمْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَرْبَعَۃَ نَفَرٍ وَمَعَنَا فَرَسٌ فَأَعْطَی کُلَّ إِنْسَانٍ مِنَّا سَہْمًا وَأَعْطَی الْفَرَسَ سَہْمَیْنِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٧٤) ابن ابی عمرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چار کی تعداد میں آئے ۔ ہمارے پاس گھوڑا بھی تھا، آپ نے ہم میں سے ہر ایک کو ایک حصہ دیا اور گھوڑے کے دو حصے دیے۔

12880

(۱۲۸۷۵) زَادَ فِیہِ أُمَیَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ الْمَسْعُودِیِّ : فَکَانَ لِلْفَارِسِ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ أَبِی عَمْرَۃَ عَنْ أَبِی عَمْرَۃَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ بِزِیَادَتِہِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٧٥) مسعودی سے روایت ہے کہ گھڑ سوار کے لیے تین حصے تھے۔

12881

(۱۲۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوبَکْرِ بْنُ رَجَائٍ الأَدِیبُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ أَبُو الْمُوَرِّعِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَسَمَ لِلزُّبَیْرِ أَرْبَعَۃَ أَسْہُمٍ سَہْمًا لأُمِّہِ فِی الْقُرْبَی وَسَہْمًا لَہُ وَسَہْمَیْنِ لِفَرَسِہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ہِشَامٍ مَوْصُولاً وَرَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ مِنْ قَوْلِہِ دُونَ ذِکْرِ عَبْدِ اللَّہِ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٨٧٦) عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کے لیے چار حصے رکھے، ایک حصہ اس کی ماں کا ایک اس کا اور دو حصے اس کے گھوڑے کے۔

12882

(۱۲۸۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا ابْنُ زَنْبَرٍ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : أَعْطَی النَّبِیُّ -ﷺ- الزُّبَیْرَ یَوْمَ خَیْبَرَ أَرْبَعَۃَ أَسْہُمٍ سَہْمَیْنِ لِلْفَرَسِ وَسَہْمًا لَہُ وَسْہَمًا لِلْقَرَابَۃِ۔ ہَذَا مِنْ غَرَائِبِ الزَّنْبَرِیِّ عَنْ مَالِکٍ وَإِنَّمَا یُعْرَفُ بِالإِسْنَادِ الأَوَّلِ وَفِیہِ کِفَایَۃٌ۔ [صحیح]
(١٢٨٧٧) زید بن ثابت سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن زبیر کو چار حصے دیے۔ دو حصے گھوڑے کے ایک حصہ ان کا اور ایک حصہ رشتہ دار کا۔

12883

(۱۲۸۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمْرَانَ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُسْرٍ عَنْ أَبِی کَبْشَۃَ الأَنْمَارِیِّ قَالَ : لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَکَّۃَ کَانَ الزُّبَیْرُ عَلَی الْمُجَنَّبَۃِ الْیُسْرَی وَکَانَ الْمِقْدَادُ بْنُ الأَسْوَدِ عَلَی مُجَنَّبَۃِ الْیُمْنَی قَالَ فَلَمَّا دَخَل رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَمَسَحَ الْغُبَارَ عَنْ وُجُوہِہِمَا بِثَوْبِی قَالَ : إِنِّی جَعَلَتْ لِلْفَرَسِ سَہْمَیْنِ وَلِلْفَارِسِ سَہْمًا فَمَنْ نَقَصَہُ نَقَصَہُ اللَّہُ۔ وَفِی الْبَابِ سِوَی مَا ذَکَرْنَا عَنْ عُمَرَ وَطَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ وَجَابِرٍ وَالْمِقْدَادِ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَسَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِی بَعْضِ مَا ذَکَرْنَا کِفَایَۃٌ۔[ضعیف]
(١٢٨٧٨) ابو کبشہ انماری فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ فتح کیا تو زبیر بائیں جانب تھے اور مقداد بن اسود دائیں جانب تھے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے تو آپ نے دونوں کے چہروں سے اپنے کپڑے سے غبار کو دور کردیا اور کہا : میں نے گھوڑے کے لیے دو حصے اور گھوڑے والے کو ایک دیا ہے۔ پس جسے کم ملا ہے اللہ نے اسے کم دیا۔

12884

(۱۲۸۷۹) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَ : لَمْ تَقَعِ الْقِسْمَۃُ وَلاَ السَّہْمُ إِلاَّ فِی غَزَاۃِ بَنِی قُرَیْظَۃَ کَانَتِ الْخَیْلُ یَوْمَئِذٍ سِتَّۃً وَثَلاَثِینَ فَرَسًا فَفِیہَا أَعْلَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سُہْمَانَ الْخَیْلِ وَسُہْمَانَ َعَلَی سُنَّتِہَا جَرَتِ الْمَقَاسِمُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ لِلْفَارِسِ وَفَرَسِہِ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ لَہُ سَہْمٌ وَلِفَرَسِہِ سَہْمَانِ وَلِلرَّاجِلِ سَہْمًا فَأَمَّا یَوْمَ بَدْرٍ فَلَمْ یَقَعْ فِیہِ السُّہْمَانُ وَلَمْ تَحْلِلْ لَہُمْ فِیہِ الْمَغَانِمُ حَتَّی کَانَ فِیہِ مِنَ اللَّہِ مَا کَانَ فَأَحَلَّہَا لَہُمْ بَعْدَ أَنْ کَادَ النَّاسُ یَہْلِکُوا فَقَالَ { لَوْلاَ کِتَابٌ مِنَ اللَّہِ سَبَقَ} إِلَی آخِرِ الآیَتَیْنِ ثُمَّ کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ فَکَانَ عَامَ مُصِیبَۃٍ ثُمَّ کَانَ عَامُ الْخَنْدَقِ فَکَانَ عَامَ حِصَارٍ ثُمَّ کَانَتْ بَنُو قُرَیْظَۃَ فَعَلَی سُنَّتِہَا جَرَتِ الْمَقَاسِمُ إِلَی یَوْمِکَ ہَذَا۔ [ضعیف]
(١٢٨٧٩) عبداللہ بن ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم کہتے ہیں : تقسیم اور حصے غزوہ بنی قریظہ میں واقع ہوئے تھے۔ اس دن چھتیس گھوڑے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گھوڑے کے لیے دو حصی اور پیدل آدمیوں کے لیے ایک ایک حصہ مقرر کیا۔ اسی پر تقسیم کا طریقہ چل نکلا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دن گھوڑے والے اور گھوڑے کے لیے تین حصے۔ ایک حصہ اس کا اور دو حصے گھوڑے کے مقرر کیے اور پیدل کا بھی ایک حصہ مقرر کیا۔ لیکن بدر کے دن حصے واقع نہ ہوئے تھے اور نہ اس میں ان کے لیے غنیمتیں حلال تھیں، حتیٰ کہ قریب تھا کہ لوگ ہلاک ہوجاتے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے حلال کیا، فرمایا : { لَوْلاَ کِتَابٌ مِنَ اللَّہِ سَبَقَ } دو آیتوں کے آخر تک۔ پھر احد کے دن عام مصیبت تھی، پھر خندق کے دن عام گھیرا تھا۔ پھر غزوہ بنو قریظہ ہوا۔ پس اسی سے تقسیم کی سنت چل نکلی آج تک۔

12885

(۱۲۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ قَالَ لاَ یُخْتَلَفُ فِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لِلْفَارِسِ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ وَلِلرَّاجِلِ سَہْمٌ ۔ [صحیح]
(١٢٨٨٠) خالدحذاء فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں اختلاف نہیں ہے کہ گھڑ سوار کے لیے تین حصے ہیں اور پیدل کے لیے ایک حصہ ہے۔

12886

(۱۲۸۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ کُلْثُومٍ الْوَادِعِیِّ عَنْ مُنْذِرِ بْنِ عَمْرٍو الْوَادِعِیِّ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعَثَہُ عَلَی خَیْلٍ بِالشَّامِ وَکَانَ فِی الْخَیْلِ بَرَاذِینُ قَالَ فَسَبَقَتِ الْخَیْلُ وَجَائَ أَصْحَابُ الْبَرَاذِینِ قَالَ ثُمَّ إِنَّ الْمُنْذِرَ بْنَ عَمْرٍو قَسَمَ لِلْفَرَسِ سَہْمَیْنِ وَلِصَاحِبِہِ سَہْمًا ثُمَّ کَتَبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : قَدْ أَصَبْتَ السُّنَّۃَ۔ وَفِی کِتَابِ الْقَدِیمِ رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الشَّافِعِیِّ حَدِیثُ شَاذَانَ عَنْ زُہَیْرٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ سَعِیدِ بْنِ عُثْمَانَ فَأَسْہَمَ لِفَرَسِی سَہْمَیْنِ وَلِی سَہْمًا۔ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَبِذَلِکَ حَدَّثَنِی ہَانِئُ بْنُ ہَانِئٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَذَلِکَ حَدَّثَنِی حَارِثَۃُ بْنُ مُضَرِّبٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
(١٢٨٨١) منذر بن عمرو وادعی سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ان کو گھوڑے پر شام بھیجا اور گھوڑا غیر عربی مضبوط تھا، پس گھوڑا سبقت لے گیا تو اصحاب برازین آئے کہ منذر بن عمرو نے گھوڑے کے لیے دو حصے اور اس کے مالک کے لیے ایک حصہ دیا ہے۔ پھر عمر بن خطاب کو لکھا، انھوں نے کہا : تو سنت کو پہنچا ہے۔

12887

(۱۲۸۸۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِیلٍ : أَنَسُ بْنُ سَلْمٍ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ الْحَارِثِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ یَوْمَ خَیْبَرَ : عَرِّبُوا الْعَرَبِیَّ وَہَجِّنُوا الْہَجِینَ ۔ وَ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلٌ۔وَقَدْ رَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرْجَانِیُّ سَکَنَ حِمْصَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ جَارِیَۃٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
(١٢٨٨٢) مکحول سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن فرمایا : عربی النسل گھوڑے کو برقرار رکھو اور دوغلی نسل کے گھوڑے کو بےوقعت کردو۔

12888

(۱۲۸۸۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ فَذَکَرَہُ وَزَادَ فِی مَتْنِہِ : لِلْفَرَسِ سَہْمَانِ وَلِلْہَجِینِ سَہْمٌ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : ہَذَا لاَ یُوصِلُہُ غَیْرُ أَحْمَدَ وَأَحَادِیثُہُ لَیْسَتْ بِمُسْتَقِیمَۃٍ کَأَنَّہُ یَغْلَطُ فِیہَا۔
(١٢٨٨٣) گھوڑے کے لیے دو حصے ہیں اور دوغلی نسل کے گھوڑے کے لیے ایک حصہ ہے۔

12889

(۱۲۸۸۴) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الشَّعُیْثِیِّ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ: أَسْہَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-لِلْعِرَابِ سَہْمَیْنِ وَلِلْہَجِینِ سَہْمًا۔أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ لاَ تَقُومُ بِہِ حُجَّۃٌ۔ [ضعیف]
(١٢٨٨٤) خالد بن معدان کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حصے مقررکیے، عربی گھوڑوں کے لیے دو حصے اور دوغلی نسل کے لیے ایک حصہ۔

12890

(۱۲۸۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنِ ابْنِ الأَقْمَرِ قَالَ : أَغَارَتِ الْخَیْلُ بِالشَّامِ فَأَدْرَکَتِ الْخَیْلُ مِنْ یَوْمِہَا وَأَدْرَکَتِ الْکَوَادِنُ ضُحًی وَعَلَی الْخَیْلِ الْمُنْذِرُ بْنُ أَبِی حَمْضَۃَ الْہَمْدَانِیُّ فَفَضَّلَ الْخَیْلَ عَلَی الْکَوَادِنِ وَقَالَ : لاَ أَجْعَلُ مَا أَدْرَکَ کَمَا لَمْ یُدْرِکْ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : ہَبِلَتِ الْوَادِعِیَّ أُمُّہُ لَقَدْ أَذْکَرَتْ بِہِ أَمْضُوہَا عَلَی مَا قَالَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَلَوْ کُنَّا نُثْبِتُ مِثْلَ ہَذَا مَا خَالَفْنَاہُ وَقَالَ فِی الْقَدِیمِ : ہَذَانِ خَبَرَانِ مُرْسَلاَنِ لَیْسَ وَاحِدٌ مِنْہُمَا شَہِدَ مَا حَدَثَ بِہِ۔ [ضعیف]
(١٢٨٨٥) ابن القمر سے روایت ہے کہ گھڑ سواروں کی ایک جماعت نے شب خون مارا، گھڑ سواروں نے صبح سویرے اس کو فتح کیا اور خچر والوں نے چاشت کے وقت فتح کیا، گھڑ سواروں کے قائد منذر بن ابو حمنہ تھے۔ انھوں نے گھڑسواروں کو خچر سواروں پر فضیلت دی اور کہا کہ میں جو ان گھڑسواروں نے پایا اور خچر سوار حاصل نہ کرسکے دونوں کو ایک نہیں قرار دوں گا۔ یہ بات سیدنا عمر بن خطاب (رض) کو پہنچی تو انھوں نے کہا : جانے والے کو اس کی ماں نے گم کردیا اور وہ مرگیا۔ انھوں نے یہ بات انھیں یاد دلائی تو جو انھوں نے کہا تو انھوں نے اس کو جاری کردیا۔

12891

(۱۲۸۸۶) وَ فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ حَدِیثُ مَکْحُولٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلٌ : أَنَّ الزُّبَیْرَ حَضَرَ خَیْبَرَ بِفَرَسَیْنِ فَأَعْطَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- خَمْسَۃَ أَسْہُمٍ سَہْمًا لَہُ وَأَرْبَعَۃَ أَسْہُمٍ لِفَرَسَیْہِ قَالَ وَلَو کَانَ کَمَا حَدَّثَ مَکْحُولٌ : أَنَّ الزُّبَیْرَ حَضَرَ خَیْبَرَ بِفَرَسَیْنِ وَأَخَذَ خَمْسَۃَ أَسْہُمٍ کَانَ وَلَدُہُ أَعْرَفَ بِحَدِیثِہِ وَأَحْرَصَ عَلَی مَا فِیہِ زِیَادَتُہُ مِنْ غَیْرِہِم إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی قَالَ فِی الْقَدِیمِ فِی غَیْرِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَقَدْ ذَکَرَ عَبْدُ الْوَہَّابِ الْخَفَّافُ عَنِ الْعُمَرِیِّ عَنْ أَخِیہِ : أَنَّ الزُّبَیْرَ وَافَی بِأَفْرَاسٍ یَوْمَ خَیْبَرَ فَلَمْ یُسْہَمْ لَہُ إِلاَّ لِفَرَسٍ وَاحِدٍ۔ [صحیح۔ قال الشافعی الام ۱۴۶۱۴]
(١٢٨٨٦) مکحول نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسلاً روایت کرتے ہیں کہ حضرت زبیر (رض) خیبر میں دو گھوڑوں کے ساتھ حاضر ہوئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پانچ حصے دیے، ایک حصہ اس کا اور چار حصے ان کے گھوڑوں کے۔ عمری اپنے بھائی سے روایت کرتے ہیں کہ زبیر خیبر کے دن کئی گھوڑوں سے شریک ہوئے، پس ان کے لیے ایک ہی گھوڑے کا حصہ نکالا گیا تھا۔

12892

(۱۲۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْخَیْلُ فِی نَوَاصِیہَا الْخَیْرُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ مِثْلَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١٢٨٨٧) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ گھوڑوں کی پشانیوں قیامت تک بھلائی باندھ دی گئی ہے۔

12893

(۱۲۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِی َخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِی حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَالَ سَمِعَ شَبِیبُ بْنُ غَرْقَدَۃَ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الْخَیْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِی الْخَیْلِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَزَادَ فِیہِ مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ : الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ رَاہَوَیْہِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ دُونَ زِیَادَۃِ مُجَالِدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۴۳]
(١٢٨٨٨) عروہ بارقی کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھلائی گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک کے لیے باندھ دی گئی ہے، عروہ کہتے ہیں : اجر اور غنیمت میں۔

12894

(۱۲۸۸۹) وَقَدْ َخْبَرَنَا بِتِلْکَ الزِّیَادَۃِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ َدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَمِیمِ بْنِ سَیَّارٍ الطَّبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُرْوَۃَ الْبَارِقِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْخَیْلُ مَعْقُودٌ فِی نَوَاصِیہَا الْخَیْرُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ الأَجْرُ وَالْغَنِیمَۃُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ زَکَرِیَّا۔ [صحیح]
(١٢٨٨٩) عروہ بارقی کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھلائی گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک کے لیے باندھ دی گئی ہے، عروہ کہتے ہیں : اجر اور غنیمت میں۔

12895

(۱۲۸۹۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ أَبُو مُسْلِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو ہُوَ ابْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ عَنْ جَرِیرٍ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ-یَلْوِی نَاصِیَۃَ فَرَسِہِ بِیَدِہِ وَیَقُولُ: الْخَیْلُ مَعْقُودٌ فِی نَوَاصِیہَا الْخَیْرُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۷۲]
(١٢٨٩٠) حضرت جریر کہتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے کی پیشانی کو تھپتھپا رہے تھے اور فرماتے تھے : خیر گھوڑوں کی پیشانی سے قیامت تک باندھ دی گئی ہے۔

12896

(۱۲۸۹۱) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ بِإِصْبَعِہِ وَزَادَ : الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٨٩١) اس روایت میں اجر اور غنیمت کے الفاظ ہیں۔

12897

(۱۲۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ عَنْ أَنَسِ َنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْبَرَکَۃُ فِی نَوَاصِی الْخَیْلِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۵۱]
(١٢٨٩٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : برکت گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہے۔

12898

(۱۲۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْخَیْرُ مَعْقُودٌ فِی نَوَاصِی الْخَیْلِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَمَثَلُ الْمُنْفِقِ عَلَی الْخَیْلِ کَالْمُتَکَفِّفِ بِالصَّدَقَۃِ ۔ [صحیح]
(١٢٨٩٣) حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : خیر باندھ دی گئی ہے گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک اور گھوڑوں پر خرچ کرنے والے کی مثال صدقہ میں رک جانے والے کی سی ہے۔

12899

(۱۲۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَلْمٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَکْرَہُ الشِّکَالَ مِنَ الْخَیْلِ وَالشِّکَالُ یَکُونُ الْفَرَسُ فِی رِجْلِہِ الْیُمْنَی بَیَاضٌ وَفِی الْیَدِ الْیُسْرَی وَ فِی یَدِ الْیُمْنَی وَفِی رِجْلِہِ الْیُسْرَی۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ احمد ۷۴۰۲]
(١٢٨٩٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑوں میں شکال کو مکروہ سمجھتے تھے اور شکال وہ ہے جس کے دائیں پاؤں اور بائیں ہاتھ میں سفیدی ہو یا اس کے دائیں ہاتھ میں اور بائیں پاؤں میں سفیدی ہو۔

12900

(۱۲۸۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ أَیُّوبَ یُحَدِّثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : خَیْرُ الْخَیْلِ الأَدْہَمُ الأَقْرَحُ الأَرْثَمُ الْمُحَجَّلُ الثَلاَثِ طَلْقُ الْیَدِ الْیُمْنَی فَإِنْ لَمْ یَکُنْ أَدْہَمَ فَکُمَیْتٌ عَلَی ہَذِہِ الشِّیَۃِ۔ [حسن۔ احمد ۵/۳۰۰]
(١٢٨٩٥) حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہتر گھوڑوں میں سیاہ رنگ والے ہیں، جن کی پیشانی اور اوپر کا ہونٹ سفید ہو، پھر پانچ کلیان جن کے سفید ہوں پس اگر سیاہ رنگ نہ ہو تو اسی صورت کا کمیت یعنی سیاہی سرخی مائل ہوں یا دم اور بال اس کے سیاہ ہوں اور باقی سرخ ہوں۔

12901

(۱۲۸۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ الصَّبَّاحِ َخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَرَدْتَ َغْزُوَ فَاشْتَرِ فَرَسًا أَدْہَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلاً مُطْلَقَ الْیُمْنَی فَإِنَّکَ تَغْنَمُ وَتَسْلَمُ ۔ کَذَا قَالَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ۔ [حسن]
(١٢٨٩٦) عقبہ بن عامر کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جب تو غزوے کا ارادہ کرے تو سیاہ گھوڑا خرید جس کے پانچ کلیان چمک رہے ہوں، پس تو غنیمت والا اور سلامتی ہے۔

12902

(۱۲۸۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ الطَّالْقَانِیَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنِی عَقِیلُ بْنُ شَبِیبٍ عَنْ أَبِی وَہْبٍ الْجُشَمِیِّ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : عَلَیْکُمْ بِکُلِّ کُمَیْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَرْشَمَ مُحَجَّلٍ ۔ [ضعیف]
(١٢٨٩٧) ابو وہب جثمی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر سیاہی سرخی مائل گھوڑے کو لازم پکڑوپانچ کلیان چمکنے والا یا گہرا سرخ زرد رنگ کا جس کے پانچ کلیان چمک رہے ہوں یا دھبوں والا پانچ کلیان چمک والا۔

12903

(۱۲۸۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنِی عَقِیلُ بْنُ شَبِیبٍ عَنْ أَبِی وَہْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : عَلَیْکُمْ بِکُلِّ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ کُمَیْتٍ أَغَرَّ ۔ نَحْوَہُ قَالَ مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ مُہَاجِرٍ فَسَأَلْتُہُ لِمَ فَضَّلَ الأَشْقَرَ؟ قَالَ : لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ سَرِیَّۃً فَکَانَ أَوَّلُ مَنْ جَائَ بِالْفَتْحِ صَاحِبَ أَشْقَرَ۔ [ضعیف]
(١٢٨٩٨) ابو وہب کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گہرے سرخ زرد رنگ کے گھوڑے کو لازم پکڑو چمک دار یا سرخی سیاہی مائل چمکدار۔ محمد راوی کہتے ہیں : میں نے ابن مہاجر سے پوچھا، آپ نے اشقر کو کیوں فضیلت دی ؟ انھوں نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر روانہ کیا تھا، پس جو پہلا شخص فتح کے ساتھ آیا تھا وہ اشقر گھوڑے والا تھا۔

12904

(۱۲۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ عِیسَی بْنِ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یُمْنُ الْخَیْلِ فِی شُقْرِہَا ۔ [حسن۔ احمد ۱/ ۲۷۲]
(١٢٨٩٩) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑے کی برکت اس کے گہرے زرد رنگ میں ہے۔

12905

(۱۲۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ عَنْ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یُسَمِّی الأُنْثَی مِنَ الْخَیْلِ فَرَسًا۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَرْوَانَ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ ابوداود ۵۲۴۶]
(١٢٩٠٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑوں میں مونث کا نام فرس رکھتے تھے۔

12906

(۱۲۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ قَالَ حَدَّثَنِی سُوَیْدُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ حُدَیْجٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ الْغِفَارِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَا مِنْ فَرَسٍ عَرَبِیٍّ إِلاَّ یُؤْذَنُ لَہُ کُلَّ یَوْمٍ بِدَعْوَتَیْنِ یَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنَّکَ خَوَّلْتَنِی مَنْ خَوَّلْتَنِی فَاجْعَلْنِی مِنْ أَحَبِّ مَالِہِ وَأَہْلِہِ إِلَیْہِ ۔ [منکر]
(١٢٩٠١) حضرت ابو ذر غفاری (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی بھی عربی النسل گھوڑا ہو اس کے لیے ہر دن دعائیں کی جاتی ہیں، وہ کہتا ہے : اے اللہ ! تو مجھے جس کے سپرد کیا ہے مجھے اس کے محبوب مال میں بنا دے اور اہل میں سے بھی۔

12907

(۱۲۹۰۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ ہُوَ ابْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنِی عَقِیلُ بْنُ شَبِیبٍ عَنْ أَبِی وَہْبٍ الْجُشَمِیِّ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ارْتَبِطُوا الْخَیْلَ وَامْسَحُوا بِنَوَاصِیہَا وَأَعْجَازِہَا أَوْ قَالَ وَأَکْفَالِہَا وَلاَ تُقَلِّدُوہَا الأَوْتَارَ۔ [ضعیف]
(١٢٩٠٢) ابو وہب جشمی کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑے تیار کرو اور ان کی پیشانیوں کو صاف رکھو ان کی پرورش کرو اور ان کی گردنوں میں ہار نہ لٹکاؤ۔

12908

(۱۲۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ عَنِ الْہَیْثَمِ بْنِ حُمَیْدٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا خُشَیْشُ بْنُ أَصْرَمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ جَمِیعًا عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ نَصْرٍ الْکِنَانِیِّ عَنْ رَجُلٍ وَقَالَ أَبُو تَوْبَۃَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ شَیْخٍ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِیِّ وَہَذَا لَفْظُہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَقُصُّوا نَوَاصِیَ الْخَیْلِ وَلاَ مَعَارِفَہَا وَلاَ أَذْنَابَہَا فَإِنْ أَذْنَابَہَا مَذَابُّہَا وَمَعَارِفَہَا دِفَاؤُہَا وَنَوَاصِیہَا مَعْقُودٌ فِیہَا الْخَیْرُ۔ [ضعیف]
(١٢٩٠٣) عتبہ بن عبدالسلمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گھوڑوں کی پیشانیوں ان کے چہرے کے نمایاں حصے اور ان کی دموں کو نہ کاٹو۔ پس بیشک اس کی دم مکھیاں اڑانے کے لیے ہے اور اس کا چہرہ اس کا دفاع ہے اور اس کی پیشانی میں خیر باندھ دی گئی ہے۔

12909

(۱۲۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : رَأَی سَعْدٌ أَنَّ لَہُ فَضْلاً عَلَی مَنْ دُونِہِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا یَنْصُرُ اللَّہُ ہَذِہِ الأُمَّۃَ بِضُعَفَائِہِمْ بِصَلاَتِہِمْ وَدَعْوَتِہِمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۹۶]
(١٢٩٠٤) مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ سعد نے دیکھا کہ اس لیے دوسروں پر فضیلت ہے تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرتا ہے ان کے کمزوروں کی وجہ سے اور ان کی نمازوں اور ان کی دعاؤں کی وجہ سے۔

12910

(۱۲۹۰۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنِی ابْنُ جَابِرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ابْغُونِی الضُّعَفَائَ فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِکُمْ ۔ [صحیح۔ احمد ۵/ ۱۹۸]
(١٢٩٠٥) ابودرداء سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اپنے ضعفاء میں تلاش کرو، پس تمہیں رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے تمہارے کمزوروں کی وجہ سے۔

12911

(۱۲۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مِہْرَانَ الثَّقَفِیُّ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ الْمَالِکِیُّ بِالرَّیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ بِمِصْرَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ الْقُرَشِیُّ أَخْبَرَنِی عَاصِمُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی عَمْرٍو السَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الدَّیْلَمِیِّ أَنَّ یَعْلَی بْنَ مُنَیَّۃَ قَالَ : آذَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْغَزْوِ وَأَنَا شَیْخٌ کَبِیرٌ لَیْسَ لِی خَادِمٌ فَالْتَمَسْتُ أَجِیرًا وَأُجْرِی لَہُ سَہْمَہُ فَوَجَدْتُ رَجُلاً فَلَمَّا دَنَا الرَّحِیلُ أَتَانِی فَقَالَ : مَا أَدْرِی مَا السُّہْمَانُ وَمَا یَبْلُغُ سَہْمِی فَسَمِّ لِی شَیْئًا کَانَ السَّہْمُ أَوْ لَمْ یَکُنْ فَسَمَّیْتُ لَہُ ثَلاَثَۃَ دَنَانِیرَ فَلَمَّا حَضَرَتْ غَنِیمَۃٌ أَرَدْتُ أَنْ أُجْرِی لَہُ سَہْمَہُ فَذَکَرْتُ الدَّنَانِیرَ فَجِئْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرْتُ لَہُ أَمْرَہُ فَقَالَ : مَا أَجِدُ لَہُ فِی غَزْوَتِہِ ہَذِہِ فِی الدُّنْیَا أَظُنُّہُ قَالَ وَالآخِرَۃِ إِلاَّ دَنَانِیرَہُ الَّتِی سَمَّی۔ [حسن]
(١٢٩٠٦) یعلی بن منیہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوے کا اعلان کیا، میں بوڑھا تھا، میرا کوئی خادم بھی نہ تھا، پس میں نے کوئی مزدور تلاش کیا اور سوچا اسے اجرت دے دوں گا، پس میں نے ایک آدمی کو پایا۔ جب وہ میرے پاس آیا، غزوے پر جانے کے وقت تو اس نے کہا : میں نہیں جانتا کہ حصہ کتنا ہوگا اور مجھے کتنا ملے گا، پس میرے لیے کچھ مقرر کر دو کہ حصہ ہو یا نہ ہو مجھے وہ مل جائے گا، میں نے اس کے لیے تین دینار مقرر کردیے جب غنیمت آئی تو میں نے ارادہ کیا کہ اسے اس کا حصہ دے دوں۔ مجھے دنانیر یاد آئے۔ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا ذکر کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس کے لیے اس غزوے میں دنیا میں اور راوی کا خیال ہے آخرت کا لفظ بھی بولا اور آخرت میں۔ صرف اس کے مقرر کردہ دینار پاتا ہوں۔

12912

(۱۲۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ لِدُنْیَا یُصِیبُہَا أَوِ امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری و مسلم]
(١٢٩٠٧) حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔ بیشک آدمی کے لیے وہی ہے جو اس نے نیت کی۔ جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہوئی پس اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے اور جس کی ہجرت کی نیت دنیا ہوئی کہ وہ اسے پالے گا یا کسی عورت کی نیت سے ہجرت کی کہ اس سے شادی کرلے گا، پس اس کی ہجرت اس کے لیے ہے، جس نیت سے اس نے ہجرت کی۔

12913

(۱۲۹۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ َخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ َخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ عَنْ جَدِّہِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ غَزَا وَہُوَ لاَ یَنْوِی فِی غَزَاتِہِ إِلاَّ عِقَالاً فَلَہُ مَا نَوَی۔ [ضعیف۔ احمد]
(١٢٩٠٨) عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو جہاد کرے اور اس کی نیت جہاد کی نہ ہو بلکہ غنیمت کے مال کی ہو تو اس کی نیت جو ہوگی اسے وہی حاصل ہوگا۔

12914

(۱۲۹۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ سَلاَّمٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ سَلْمَانَ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَہُ قَالَ : لَمَّا فَتَحْنَا خَیْبَرَ أَخْرَجُوا غَنَائِمَہُمْ مِنَ الْمَتَاعِ وَالسَّبْیِ فَجَعَلَ النَّاسُ یَبْتَاعُونَ غَنَائِمَہُمْ فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ رَبِحْتُ رِبْحًا مَا رَبِحَہُ الْیَوْمَ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ ہَذَا الْوَادِی۔ قَالَ : وَیْحَکَ وَمَا رَبِحْتَ؟ ۔ قَالَ : مَا زِلْتُ أَبِیعُ وَأَبْتَاعُ حَتَّی رَبِحْتُ ثَلاَثَمِائَۃِ أُوقِیَّۃٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَا أُنَبِّئُکَ بِخَیْرِ رَجُلٍ رَبِحَ ۔ قَالَ : مَا ہُوَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ ۔ [ضعیف]
(١٢٩٠٩) عبیداللہ بن سلیمان فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے کسی نے بیان کیا کہ جب ہم خیبر فتح کیا تو انھوں نے اپنی غنیمتیں، سامان اور قیدیوں وغیرہ سے لیں۔ پس لوگ اپنی غنیمتیں بیچنے لگے۔ ایک آدمی آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آج میں نے اتنا نفع پایا ہے کہ اس وادی میں مجھ سے زیادہ کسی نے نہ پایا ہوگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے ہلاکت ہو، تو نے کیا نفع پایا ہے ؟ اس نے کہا : میں ہمیشہ بیچتا اور خریدتا رہا حتیٰ کہ تین سو اوقیہ نفع حاصل کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تجھے اس آدمی کے بارے میں بتاتا ہوں جس نے بہتر نفع پایا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کے بعد دو رکعتیں۔

12915

(۱۲۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی الْعَجْفَائِ السُّلَمِیِّ قَالَ : خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : وَأُخْرَی تَقُولُونَہَا لِمَنْ قُتِلَ فِی مَغَازِیکُمْ ہَذِہِ أَوْ مَاتَ قُتِلَ فُلاَنٌ شَہِیدًا وَلَعَلَّہُ أَنْ یَکُونَ قَدْ أَوْقَرَ دَفَّتَیْ رَاحِلَتِہِ ذَہَبًا أَوْ وَرِقًا یَبْتَغِی بِہِ الدُّنْیَا أَوْ قَالَ التِّجَارَۃَ فَلاَ تَقُولُوا ذَاکُمْ وَلَکِنْ قُولُوا کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قُتِلَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ مَاتَ فَہُوَ فِی الْجَنَّۃِ ۔ [حسن۔ عبدالرزاق ۱۰۳۹۹]
(١٢٩١٠) ابوجعفاء سلمی فرماتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خطبہ دیاتو کہا : دوسرے جن کو کہتے ہو کہ وہ قتل کیے گئے تمہارے غزوؤں میں یا وہ فوت ہوئے فلاں شہید کیا گیا شاید کہ اس نے یہ اقرار کیا ہو کہ اس کی سواری کے دو پلان سونے یا چاندی سے بھر جائیں، وہ اس سے دنیا چاہتا ہو یا تجارت کہا پس تم ان کو یہ نہ کہو بلکہ تم کہو جیسا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ کے راستے میں شہید کیا گیا یا وہ فوت ہوگیا، وہ جنت میں جائے گا۔

12916

(۱۲۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ سَابِقٍ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ أَبِی قَیْسٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنِ ابْنِ أَبِی الْعَجْفَائِ السُّلَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَأُخْرَی مَا تَقُولُونَہَا الرَّجُلُ یَخْرُجُ فَیُقَاتِلُ فَتَقُولُونَ اسْتُشْہِدَ فُلاَنٌ وَلَعَلَّہُ أَنْ یَکُونَ قَدْ خَرَجَ قَدْ مَلأَ عَجُزَ دَابَّتِہِ دَنَانِیرَ أَوْ دَرَاہِمَ التِّجَارَۃِ فَلاَ تَقُولُوا ذَلِکَ وَلَکِنْ قُولُوا کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہُ -ﷺ- : مَنْ قُتِلَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ فِی الْجَنَّۃِ ۔ وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی الْعَجْفَائِ السُّلَمِیِّ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَہُ فِی إِسْنَادِہِ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
(١٢٩١١) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : جن کو تم کہتے ہو کہ آدمی نکلا وہ لڑا ۔ پس تم کہتے ہو : فلاں شہید کردیا گیا اور شاید کہ وہ نکلا ہوتا کہ اپنی سواری تجارت کے دنانیر اور درہموں سے ۔ پس تم یہ نہ کہو بلکہ کہو جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جو اللہ کے راستے میں قتل کردیا گیا۔ پس وہ جنتی ہے۔
(٣٥) باب الْمَمْلُوکِ وَالْمَرْأَۃِ یُرْضَخُ لَہُمَا وَلاَ یُسْہَمُ
غلام اور عورتوں کو انعام ملے گا ان کے لیے حصہ مقرر نہیں ہے

12917

(۱۲۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ َخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسًا یُحَدِّثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہُرْمُزَ قَالَ : کَتَبَ نَجْدَۃُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ أَشْیَائَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی سُؤَالِہِ وَفِی جَوَابِہِ قَالَ وَسَأَلْتَ عَنِ الْمَرْأَۃِ وَالْعَبْدِ ہَلْ کَانَ لَہُمَا سَہْمٌ مَعْلُومٌ إِذَا حَضَرَا الْبَأْسَ؟ وَ إِنَّہُ لَمْ یَکُنْ لَہُمَا سَہْمٌ مَعْلُومٌ إِلاَّ أَنْ یُحْذَیَا مِنْ غَنَائِمِ الْعَدُوِّ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ وَفِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ یَزِیدَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ : وَأَمَّا السَّہْمُ فَلَمْ یَضْرِبْ لَہُنَّ بِسَہْمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۱۲]
(١٢٩١٢) یزید بن ہرمز کہتے ہیں : نجدہ نے ابن عباس (رض) سے کچھ چیزوں کے بارے میں سوال تحریر کر کے بھیجا اس کے سوال اور ابن عباس کے جواب ذکر کیے۔ ابن عباس (رض) نے کہا : تو نے سوال کیا ہے عورت اور غلام کے بارے میں کہ کیا ان کے لیے حصہ ہے جب وہ لڑائی میں شریک ہوں ؟ ان کے لیے مقرر حصہ نہیں ہے مگر ان کو دشمن کی غنیمت سے کچھ انعام دیا جائے گا۔

12918

(۱۲۹۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہُرْمُزَ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّکَ کَتَبْتَ تَسْأَلُنِی ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَغْزُو بِالنِّسَائِ ؟ وَقَدْ کَانَ یَغْزُو بِہِنَّ یُدَاوِینَ الْمَرْضَی وَیُحْذَیْنَ مِنَ الْغَنِیمَۃِ وَأَمَّا السَّہْمُ فَلَمْ یُضْرَبْ لَہُنَّ بِسَہْمٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ حَاتِمٍ۔ [صحیح]
(١٢٩١٣) یزید بن ہرمز نے قصہ بیان کیا کہ ابن عباس (رض) نے اس کی طرف لکھا کہ تو نے مجھ سے سوال کیا ہے کیا عورتیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ میں جاتی تھیں ؟ تحقیق وہ غزوہ میں شریک ہوتی تھیں، مریضوں کو دوا دیتی تھیں اور ان کو غنیمت سے انعام دیا جاتا تھا اور ان کے لیے مقرر حصہ نہ تھا۔

12919

(۱۲۹۱۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَیْرٍ مَوْلَی آبِی اللَّحْمِ قَالَ: شَہِدْتُ خَیْبَرَ وَأَنَا عَبْدٌ مَمْلُوکٌ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَسْہِمْ لِی فَأَعْطَانِی سَیْفًا فَقَالَ: تَقَلَّدْ ہَذَا السَّیْفَ۔ وَأَعْطَانِی خُرْثِیَّ مَتَاعٍ وَلَمْ یُسْہِمْ لِی۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ حَدِیثًا آخَرَ فِی الزَّکَاۃِ وَہَذَا الْمَتْنُ أَیْضًا صَحِیحٌ عَلَی شَرْطِہِ۔ [صحیح]
(١٢٩١٤) ابی اللحم کے غلام عمیرنے بیان کیا، میں خیبر میں حاضر ہوا اور میں غلام تھا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے بھی حصہ دیں۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تلوار دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اس تلوار کو لٹکاؤ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ردی سامان دے دیا اور مجھے حصہ نہ دیا۔

12920

(۱۲۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ وَغَیْرُہُ قَالُوا َخْبَرَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ زِیَادٍ قَالَ حَدَّثَنِی حَشْرَجُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ جَدَّتِہِ أُمِّ أَبِیہِ أَنَّہَا خَرَجَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ خَیْبَرَ سَادِسَ سِتِّ نِسْوَۃٍ فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَبَعَثَ إِلَیْنَا فَجِئْنَا فَرَأَیْنَا فِیہِ الْغَضَبَ فَقَالَ : مَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ وَبِإِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ؟ ۔ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ خَرَجْنَا نَغْزِلُ الشَّعَرَ وَنُعِینُ بِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَمَعَنَا دَوَائٌ لِلْجَرْحَی وَنُنَاوِلُ السِّہَامَ وَنَسْقِی السَّوِیقَ فَقَالَ : قُمْنَ ۔ حَتَّی إِذَا فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِ خَیْبَرَ أَسْہَمَ لَنَا کَمَا أَسْہَمَ لِلرِّجَالِ قَالَ فَقُلْتُ لَہَا : یَا جَدَّۃُ وَمَا کَانَ ذَلِکِ؟ قَالَتْ : تَمْرًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : إِخْبَارُہَا عَنْ عَیْنِ مَا أَعْطَاہُنَّ دَلاَلَۃٌ عَلَی کَوْنِہِ رَضْخًا وَفِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَمْ یُضْرَبْ لَہُنَّ بِسَہْمٍ بَیَانُ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَرُوِیَ عَنْ مَکْحُولٍ وَغَیْرِہِ فِی الإِسْہَامِ لَہُنَّ بِخَیْبَرَ وَہُوَ مُنْقَطِعٌ لاَ تَقُومُ بِہِ حُجَّۃٌ۔ [ضعیف]
(١٢٩١٥) حشرج بن زیاد اپنی دادی سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ خیبر میں گئیں۔ یہ چھ عورتوں میں چھٹی تھیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو علم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف پیغام بھیجا کہ ان کو بلاؤ۔ جب ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں۔ ہم نے آپ پر غصہ دیکھا، آپ نے کہا : تم کس کے ساتھ نکلی ہو اور کس کی اجازت سے نکلی ہو ؟ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نکلیں تاکہ ہم شعر کہیں ۔ ہم اس کے ساتھ اللہ کے راستے میں مدد کریں گی اور ہمارے پاس زخموں کے لیے دوائی ہے اور ہم تیر پکڑائیں گی اور ستو پلائیں گی۔ آپ نے کہا : تم قائم رہو حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے خیبر پر فتح دی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بھی حصہ دیا جیسے مردوں کو دیا۔ راوی کہتے ہیں : میں نے دادی سے کہا : اے دادی ! وہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : کھجوریں۔
شیخ فرماتے ہیں : اس خبر میں جو آپ نے ان کو دیا وہ بطور انعام تھا۔ ان کے لیے حصہ نہ نکالا۔

12921

(۱۲۹۱۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی بُرَیْدُ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی فَذَکَرَ قُدُومَہُمْ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ بِالْحَبَشَۃِ قَالَ : فَأَقَمْنَا مَعَہُ حَتَّی قَدِمْنَا جَمِیعًا قَالَ فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ افْتَتَحَ خَیْبَرَ فَأَسْہَمَ لَنَا أَوْ قَالَ أَعْطَانَا مِنْہَا وَمَا قَسَمَ لأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَیْبَرَ مِنْہَا شَیْئًا إِلاَّ مَنْ شَہِدَ مَعَہُ إِلاَّ أَصْحَابَ سَفِینَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِہِ فَقَسَمَ لَہُمْ مَعَہُمْ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ وَہَؤُلاَئِ إِنْ حَضَرُوا قَبْلَ تَنْقَطِعَ الْحَرْبُ أَوْ قَبْلَ حِیَازَۃِ الْغَنِیمَۃِ فَأَشْرَکَہُمْ فِیہَا فَہِیَ فِی مَسْأَلَتِنَا وَإِنْ حَضَرُوا بَعْدَ ذَلِکَ۔وَعَلَیْہِ یَدُلُّ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۳۶۔ مسلم ۳۵۰۲]
(١٢٩١٦) حضرت ابو موسیٰ نے جعفر بن ابی طالب (رض) کے پاس حبشہ میں آنے کا ذکر کیا، کہا : ہم اس کے ساتھ تھے حتیٰ کہ ہم سب اس وقت آئے جب خیبرفتح ہوا ہم بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مل گئے۔ آپ نے ہمیں بھی حصہ دیا اور اس کے لیے تقسیم نہ کیا، جو فتح خیبر سے غیر حاضر تھا، مگر اس کو دیا جو وہاں موجود تھا، مگر اصحابِ سفینہ جو جعفر کے ساتھ تھے اور اس کے ساتھیوں کے لیے بھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تقسیم کیا۔

12922

(۱۲۹۱۷) مَا َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا بُرَیْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ فَتْحِ خَیْبَرَ فَأَسْہَمَ لَنَا وَلَم یُسْہِمْ لأَحَدٍ یَعْنِی لَمْ یَشْہَدِ الْفَتْحَ غَیْرَنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ حَفْصٍ۔ وَرَوَاہُ یُوسُفُ بْنُ مُوسَی عَنْ حَفْصٍ وَقَالَ بَعْدَ مَا افْتَتَحَہَا بِثَلاَثٍ۔ فَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ -ﷺ- إِنَّمَا أَعْطَاہُمْ مِنْ سَہْمِ الْمَصَالِحِ أَوْ أَشْرَکَہُمْ فِی الْغَنِیمَۃِ بِرِضَا الْغَانِمِینَ وَقَدْ رُوِیَ فِی قِصَّۃِ جَعْفَرٍ وَغَیْرِہِ بِإِسْنَادٍ آخَرَ : أَنَّہُ سَأَلَ أَصْحَابَہُ أَنْ یُشْرِکُوہُمْ فِی مَقَاسِمِ خَیْبَرَ فَفَعَلُوا۔وَلَہُ شَاہِدٌ صَحِیحٌ فِی قِصَّۃِ قُدُومِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٩١٧) حضرت ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں : ہم فتح خیبر کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حصہ دیا اور کسی کو نہ دیا، یعنی ہمارے علاوہ جو خیبر کی فتح میں حاضر نہ تھا۔ احتمال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مصالح کے اعتبار سے ان کو شریک کیا ہو یا غنیمت لینے والوں کی رضا مندی سے ان کو غنیمت میں شریک کیا ہو۔ ایک سند یہ بھی منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے سوال کیا تھا کہ ان کو بھی فتح خیبر کی تقسیم میں شریک کیا جائے، پس انھوں نے کیا۔

12923

(۱۲۹۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عَنْبَسَۃُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابِہِ خَیْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحُوہَا فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُسْہِمَ لِی مِنَ الْغَنِیمَۃِ فَقَالَ بَعْضُ بَنِی سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ: لاَ تُسْہِمْ لَہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ فَقَالَ ابْنُ سَعِیدٍ: وَاعَجَبًا لِوَبْرٍ تَدَلَّی عَلَیْنَا مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ یَنْعَی عَلَیَّ قَتْلَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَکْرَمَہُ اللَّہُ عَلَی یَدَیَّ وَلَمْ یُہِنِّی عَلَی یَدَیْہِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ فَلاَ أَحْفَظُہُ أَنَّہُ قَالَ: أَسْہَمَ لَہُ أَوْ لَمْ یُسْہِمْ۔قَالَ سُفْیَانُ سَمِعْتُ إِسْمَاعِیلَ بْنَ أُمَیَّۃَ سَأَلَ الزُّہْرِیَّ عَنْہُ وَأَنَا حَاضِرٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۲۷]
(١٢٩١٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتی ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کے پاس آیا، اس وقت جب انھوں نے خیبر فتح کیا، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ میرے لیے بھی غنیمت سے حصہ رکھا جائے۔ بنی سعید کے کسی شخصنے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اسے حصہ نہ دیں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ ابن قوقل کا قاتل ہے۔ سعید کے بیٹے نے کہا : کتنی عجیب بات ہے کہ یہ جانور ابھی تو پہاڑ کی چوٹی سے بکریاں چراتے چراتے یہاں آگیا ہے اور ایک مسلمان کے قتل کا الزام مجھ پر لگاتا ہے۔ جسی اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں سے عزت دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل ہونے سے بچا لیا۔

12924

(۱۲۹۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُذْکَرْ قَوْلَ سُفْیَانَ وَزَادَ قَالَ سُفْیَانُ حَدَّثَنِیہِ السَّعِیدِیُّ أَیْضًا عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَاسْمُ السَّعِیدِیِّ عَمْرُو بْنُ یَحْیَی بْنِ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ وَجَدُّہُ سَعِیدُ بْنُ عَمْرٍو۔قَالَ الْبُخَارِیُّ وَیُذْکَرُ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١٢٩١٩) سعید سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔ وہ اپنے دادا سے اور وہ ابوہریرہ (رض) کے واسطہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں۔ سعیدی کا نام عمرو بن یحییٰ بن سعید بن العاص ہے دادا کا نام سعید بن عمرو ہے۔

12925

(۱۲۹۲۰) فَذَکَرَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّ عَنْبَسَۃَ بْنَ سَعِیدٍ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْعَاصِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ أَبَانَ بْنَ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ عَلَی سَرِیَّۃٍ مِنَ الْمَدِینَۃِ قِبَلَ نَجْدٍ فَقَدِمَ أَبَانُ بْنُ سَعِیدٍ وَأَصْحَابُہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِخَیْبَرَ بَعْدَ أَنْ فَتَحَہَا وَإِنَّ حُزُمَ خَیْلِہِمْ لِیفٌ فَقَالَ أَبَانُ : اقْسِمْ لَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَقُلْتُ : لاَ تَقْسِمْ لَہُمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ فَقَال أَبَانُ : أَنْتَ بِہَا یَا وَبْرُ تَحَدَّرَ عَلَیْنَا مِنْ رَأْسِ ضَالٍّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اجْلِسْ یَا أَبَانُ ۔ وَلَمْ یَقْسِمْ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ وَہُوَ فِیمَا ذَکَرَہُ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الزُّبَیْدِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی : لَمْ یُقِمِ ابْنُ عُیَیْنَۃَ یَعْنِی مَتْنَہُ وَالْحَدِیثُ حَدِیثُ الزُّبَیْدِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۲۳۸]
(١٢٩٢٠) سعید بن عاص نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابان بن سعید کو کسی سریہ پر مدینہ سے نجد کی طرف بھیجا پھر ابان اور ان کے ساتھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خیبر فتح ہونے کے بعد آئے ان لوگوں کے گھوڑے کمزور تھے۔ ابان نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمیں بھی کچھ دیں۔ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ان کے لیے حصہ نہ رکھیں۔ ابان نے کہا : اے وبر : تیری حیثیت تو یہ ہے کہ گمراہ چوٹی سے تو ہمارے پاس آیا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابان ! بیٹھ جا اور آپ نے ان کے لیے حصہ نہ نکالا۔

12926

(۱۲۹۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ فَتَحَ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- خَیْبَرَ ثُمَّ جَائَ ہُ أَبَانُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ فِی خَیْلٍ لَہُ فَسَأَلَہُ أَنْ یُسْہِمَ لَہُ وَلأَصْحَابِہِ فَلَمْ یَفْعَلْ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : وَکَانَتْ حُزُمُ خُیُولِہِمُ اللَّیْفَ۔ فَہَذَا یُوَافِقُ رِوَایَۃَ الزُّبَیْدِیِّ فِی مَتْنِہِ وَیُخَالِفُہُ فِی إِسْنَادِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ الْحَدِیثَانِ مَحْفُوظَانِ حَدِیثُ عَنْبَسَۃَ مِنْ حَدِیثِ الزُّبَیْدِیِّ وَحَدِیثُ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ مِنْ حَدِیثِ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔ [صحیح]
(١٢٩٢١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فتح خیبر دی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ابان بن سعید اپنے لشکر کے ساتھ آیا، اس نے اپنے لیے اور اپنے ساتھیوں کے لیے حصہ کا سوال کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ دیا، ابوہریرہ (رض) نے کہا : ان لوگوں کے گھوڑے تنگ حال تھے۔

12927

(۱۲۹۲۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : مَا شَہِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَغْنَمًا إِلاَّ قَسَمَ لِی إِلاَّ خَیْبَرَ فَإِنَّہَا کَانَتْ لأَہْلِ الْحُدَیْبِیَۃِ خَاصَّۃً وَکَانَ أَبُو مُوسَی وَأَبُو ہُرَیْرَۃَ جَائَ ا بَیْنَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَبَیْنَ خَیْبَرَ۔ [ضعیف]
(١٢٩٢٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ عنیمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مجھے بھی دیا مگر خیبر کے علاوہ۔ اس لیے کہ وہ خاص اہل حدیبیہ کے لیے تھی اور ابوموسیٰ اور ابوہریرہ خیبر اور حدیبیہ کے درمیان آئے تھے۔

12928

(۱۲۹۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا خُثَیْمُ بْنُ عِرَاکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ نَفَرٍ مِنْ بَنِی غِفَارٍ قَالُوا : إِنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ وَقَدْ خَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی خَیْبَرَ وَاسْتَخْلَفَ عَلَی الْمَدِینَۃِ رَجُلاً مِنْ بَنِی غِفَارٍ یُقَالُ لَہُ سِبَاعُ بْنُ عُرْفُطَۃَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَوَجَدْنَاہُ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ فَلَمَّا فَرَغْنَا مِنْ صَلاَتِنَا أَتَیْنَا سِبَاعَ بْنَ عُرْفُطَۃَ فَزَوَّدَنَا تَمْرًا حَتَّی قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ فَتَحَ خَیْبَرَ وَکَلَّمَ الْمُسْلِمِینَ فَأَشْرَکُونَا فِی سُہْمَانِہِمْ۔وَرَوَاہُ رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ خُثَیْمِ بْنِ عِرَاکٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ قَالَ : فَاسْتَأَذَنَ النَّاسَ أَنْ یَقْسِمَ لَنَا مِنَ الْغَنَائِمِ فَأَذِنُوا لَہُ فَقَسَمَ لَنَا۔ [ضعیف]
(١٢٩٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) مدینہ میں آئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر کی طرف چلے گئے اور بنی غفار کا آدمی مدینہ پر نائب مقرر تھا۔ اسے سباغ بن عرفطہ کہا جاتا تھا، ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : ہم نے اسے صبح کی نماز کے وقت پایا۔ نماز سے فارغ ہو کر ہم اس کے پاس آئے، اس نے کھجوروں سے ہماری ضیافت کی۔ یہاں تک کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور خیبر فتح ہوچکا تھا اور مسلمانوں نے بات کی۔ پس انھوں نے ہمیں اپنے حصوں میں شریک کیا۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے اجازت طلب کی کہ ہمیں بھی غنیمت سے دیا جائے، انھوں نے اجازت دے دی، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بھی دیا۔

12929

(۱۲۹۲۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ فَذَکَرَہُ۔ الرِّوَایَاتُ فِی قُدُومِہِ بَعْدَ فَتْحِ خَیْبَرَ أَصَحُّ ثُمَّ رِوَایَۃُ مَنْ رَوَی أَنَّہُ لَمْ یُسْہِمْ لَہُ أَرَادَ قِسْمَۃَ مَنْ شَہِدَہَا وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُ أَشْرَکَہُمْ فِی سُہْمَانِہِمْ بِرِضَاہُمْ کَمَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٢٩٢٤) وہ روایات جو فتح خیبر کے بعد ان کا آنا بتاتی ہیں۔ وہ زیادہ صحیح ہیں اور اسے حصہ نہ دیا آپ کا ارادہ تھا کہ تقسیم اس کے لیے ہے جو اس میں حاضر ہو اور احتمال ہے کہ ان کو، حصوں میں لوگوں کی رضا مندی سے شریک کیا ہو۔

12930

(۱۲۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَقْسِمْ لِغَائِبٍ فِی مَغْنَمٍ لَمْ یَشْہَدْہُ إِلاَّ یَوْمَ خَیْبَرَ قَسَمَ لِغَائِبِ أَہْلِ الْحُدَیْبِیَۃِ مِنْ أَجْلِ أَنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی کَانَ أَعْطَی خَیْبَرَ الْمُسْلِمِینَ مِنْ أَہْلِ الْحُدَیْبِیَۃِ فَقَالَ {وَعَدَکُمُ اللَّہُ مَغَانِمَ کَثِیرَۃً تَأْخُذُونَہَا فَعَجَّلَ لَکُمْ ہَذِہِ} فَکَانَتْ لأَہْلِ الْحُدَیْبِیَۃِ مَنْ شَہِدَ مِنْہُمْ وَمَنْ غَابَ وَلِمَنْ شَہِدَ مِنَ النَّاسِ غَیْرِہِمْ۔وَعَنْ یُونُسَ قَالَ وَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : بَلَغَنَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُ قَسَمَ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَخَلَّفَ عَلَی امْرَأَتِہِ رُقْیَۃَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصَابَتْہَا الْحَصْبَۃُ فَجَائَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ بَشِیرًا بِوَقْعَۃِ بَدْرٍ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی قَبْرِ رُقْیَۃَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَدْفِنُہَا۔قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَبَلَغَنَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَسَمَ لِطَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَسَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ وَکَانَا غَائِبَیْنِ بِالشَّامِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ أَنَّہُ لَمْ یَغَبْ عَنْ خَیْبَرَ مِنْ أَہْلِ الْحُدَیْبِیَۃِ إِلاَّ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ وَأَمَّا قِسْمَتُہُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَغَیْرِہِ مِنْ غَنَائِمِ بَدْرٍ فَقَدْ مَضَتِ الدِّلاَلَۃُ فِی ہَذَا الْکِتَابِ عَلَی أَنَّہَا کَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَضَعُہَا حَیْثُ أَرَاہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنَّمَا صَارَتِ الْغَنِیمَۃُ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ بَعْدَ قِسْمَۃِ بَدْرٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٢٩٢٥) زہری فرماتے ہیں : ہمیں یہ پہنچا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے حصہ نہ رکھا جو غنیمت کے وقت موجود نہ تھا، سوائے فتح خیبر کے۔ اس لیے کہ فتح خیبر کو اہل حدیبیہ کے لیے تقسیم کیا : اللہ تعالیٰ کے فرمان۔ { وَعَدَکُمُ اللَّہُ مَغَانِمَ کَثِیرَۃً تَأْخُذُونَہَا فَعَجَّلَ لَکُمْ ہَذِہِ } کی وجہ سے۔ پس وہ اہل حدیبیہ کے لیے تھی۔ جو ان میں سے حاضر تھا یا غائب۔ ان لوگوں کے علاوہ جو وہاں حاضر تھے اور یہ بھی منقول ہے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے لیے تقسیم کیا تھا، حالانکہ وہ اپنی بیوی کی دیکھ بھال کے لیے پیچھے رہے تھے (رقیہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) بیماری نے ان کو روکا تھا اور زید بن حارثہ واقعہ بدر کی خوشخبری لے کر آئے تھے اور عثمان رقیہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قبر میں دفن کر رہے تھے۔
شیخ فرماتے ہیں : ابن اسحق سے روایت ہے کہ حدیبیہ والوں میں سے خیبر میں حضرت جابر کے علاوہ کوئی اور غائب نہ تھا اور بدر میں حضرت عثمان (رض) کے لیے تقسیم اس پر تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو مقرر کیا تھا، جہاں اللہ تعالیٰ نے چاہا اور بدر کے بعد غنیمت اس کے لیے تھی جو واقعہ میں حاضر ہو۔

12931

(۱۲۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ الأَحْمَسِیِّ قَالَ : غَزَتْ بَنُو عُطَارِدٍ مَاہَ الْبَصْرَۃِ وَأُمِدُّوا بِعَمَّارٍ مِنَ الْکُوفَۃِ فَخَرَجَ قَبْلَ الْوَقْعَۃِ وَقَدِمَ بَعْدَ الْوَقْعَۃِ فَقَالَ : نَحْنُ شُرَکَاؤُکُمْ فِی الْغَنِیمَۃِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عُطَارِدٍ فَقَالَ : أَیُّہَا الْعَبْدُ الْمُجَدَّعُ تُرِیدُ أَنْ نَقْسِمَ لَکَ غَنَائِمَنَا وَکَانَتْ أُذُنُہُ أُصِیبَتْ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَقَالَ : عَیَّرْتُمُونِی بِأَحَبِّ أُذُنَیَّ إِلَیَّ أَوْ خَیْرِ أُذُنَیَّ قَالَ فَکَتَبَ فِی ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ : إِنَّ الْغَنِیمَۃَ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃٍ أُخْرَی : أَنَّہُ کَتَبَ إِنَّمَا الْغَنِیمَۃُ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ۔ [صحیح۔ سعید بن منصور ۲۷۹۱]
(١٢٩٢٦) طارق بن شہاب کہتے ہیں : بنو عطارد نے غزوہ لڑا اور وہ عمار سے کوفہ سے مدد کے لیے گئے تھے۔ وہ واقعہ سے پہلے نکل گئے اور واقعہ کے بعد آگئے اور کہا : ہم بھی تمہارے ساتھ غنیمت میں شریک ہیں۔ بنی عطارد کے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا : اے غلام ! تو ارادہ رکھتا ہے کہ ہم تیرے لیے بھی اپنی غنیمت سے حصہ نکالیں اور اس کا کان اللہ کے راستے میں کاٹا گیا تھا، اس نے کہا : تم مجھے میری کانوں کی عار دلاتے ہو، میری محبوب چیز سے۔ پس انھوں نے اس بارے میں عمر بن خطاب (رض) کو لکھاتو انھوں نے جواب دیا : غنیمت اس کے لیے ہے جو واقعہ میں حاضر ہو۔

12932

(۱۲۹۲۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْغَسَّانِیُّ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ قَالاَ : سَارَتِ الرُّومُ إِلَی حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَہُوَ بِأَرْمِینِیَۃَ فَکَتَبَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ یَسْتَمِدُّہُ فَکَتَبَ مُعَاوِیَۃُ إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ فَکَتَبَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَمِیرِ الْعِرَاقِ یَأْمُرُہُ أَنْ یُمِدَّ حَبِیبًا فَأَمَدَّہُ بِأَہْلِ الْعِرَاقِ وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ سَلْمَانَ بْنَ رَبِیعَۃَ الْبَاہِلِیَّ فَسَارُوا یُرِیدُونَ غِیَاثَ حَبِیبٍ فَلَمْ یَبْلُغُوہُمْ حَتَّی لَقِیَ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ الْعَدُوَّ فَفَتَحَ اللَّہُ لَہُمْ فَلَمَّا قَدِمَ سَلْمَانُ وَأَصْحَابُہُ عَلَی حَبِیبٍ سَأَلُوہُمْ أَنْ یُشْرِکُوہُمْ فِی الْغَنِیمَۃِ وَقَالُوا قَدْ أَمْدَدْنَاکُمْ وَقَالَ أَہْلُ الشَّامِ لَمْ تَشْہَدُوا الْقِتَالَ لَیْسَ لَکُمْ مَعَنَا شَیْئٌ فَأَبَی حَبِیبٌ أَنْ یُشْرِکَہُمْ وَحَوَی ہُوَ وَأَصْحَابُہُ عَلَی غَنِیمَتِہِمْ فَتَنَازَعَ أَہْلُ الشَّامِ وَأَہْلُ الْعِرَاقِ فِی ذَلِکَ حَتَّی کَادَ یَکُونُ بَیْنَہُمْ فِی ذَلِکَ کَوْنٌ فَقَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْعِرَاقِ : إِنْ تَقْتُلُوا سَلْمَانَ نَقْتُلُ حَبِیبَکُمْ وَإِنْ تَرْحَلُوا نَحْوَ ابْنِ عَفَّانَ نَرْحَلْ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الْغَسَّانِیُّ : فَسَمِعْتُ أَنَّہَا أَوَّلُ عَدَاوَۃٍ وَقَعَتْ بَیْنَ أَہْلِ الشَّامِ وَأَہْلِ الْعِرَاقِ۔
(١٢٩٢٧) عطیہ بن قیس اور راشد بن سعد کہتے ہیں : رومی حبیب بن مسلمہ کی طرف چلے تھے اور وہ آرمینیہ میں تھے۔ پس اس نے معاویہ کی طرف لکھا کہ وہ اس کی مدد کرے۔ معاویہ نے عثمان بن عفان (رض) کو لکھا۔ عثمان (رض) نے عراق کے امیر کو لکھا اور حکم دیا کہ وہ حبیب کی مدد کرے، پس اس نے اہل عراق کو مدد کے لیے تیار کیا اور ان پر سلیمان بن ربیعہ باہلی کو امیر بنادیا۔ وہ حبیب کی مدد کے لییچلے۔ پس انھوں نے ان کو نہ پایا، یہاں تک کہ اسے اور اس کے ساتھیوں کو دشمن نے پا لیا۔ اللہ نے ان کو فتح دے دی، جب سلمان اور اس کے ساتھی حبیب کے پاس آئے تو انھوں نے سوال کیا کہ ان کو بھی غنیمت میں شریک کرو، ہم نے تمہاری مدد کی ہے اور اہل شام نے کہا : تم ہمارے ساتھ لڑائی میں شریک نہیں ہوئے، تمہارے لیے ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ہے، حبیب نے ان کو شریک کرنے سے انکار کردیا اور وہ اور اس کے ساتھی مال غنیمت پر حاوی ہوگئے، پس اہل شام اور اہل عراق میں اتنا تنازعہ بن گیا کہ قریب تھا ان میں کوئی (لڑائی) ہوجاتی۔ بعض عراقیوں نے کہا : اگر تم ہمارے سلمان کو قتل کرو گے تو ہم تمہارے حبیب کو قتل کردیں گے اور اگر تم عثمان بن عفان (رض) کے پاس جانا چاہو تو ہم بھی جائیں گے۔ ابوبکر غسانی کہتے ہیں : میں نے سنا کہ وہ پہلی دشمنی تھی جو اہل عراق اور اہل شام میں پیدا ہوئی۔

12933

(۱۲۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَبِی وَعَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبِی أَخْبَرَنَا وَقَالَ عَبْدُاللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ: لَمَّا فَرَغَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ حُنَیْنٍ بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَی جَیْشِ أَوْطَاسٍ فَلَقِیَ دُرَیْدَ بْنَ الصِّمَّۃِ فَقُتِلَ دُرَیْدُ وَہَزَمَ اللَّہُ أَصْحَابَہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔[صحیح۔ بخاری ۴۳۲۳۔ مسلم ۲۴۹۸]
(١٢٩٢٨) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حنین سے فارغ ہوئے تو آپ نے ابو عامر کو اوطاس کے لشکر پر بھیجا۔ پس وہ درید بن صمہ کو ملے ، درید قتل کردیا گیا اور اللہ نے اس کے ساتھیوں کو شکست دے دی۔

12934

(۱۲۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : خَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الْفَتْحِ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ مَا کَانَ مِنْ حِلْفٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَإِنَّ الإِسْلاَمَ لَمْ یَزِدْہُ إِلاَّ شِدَّۃً وَلاَ حِلْفَ فِی الإِسْلاَمِ وَالْمُسْلِمُونَ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ یَرُدُّ عَلَیْہِمْ أَقْصَاہُمْ تَرُدُّ سَرَایَاہُمْ عَلَی قَعَدَتِہِمْ ۔ وَذَکَرَ لْحَدِیثِ۔ [حسن۔ احمد ۶۶۸۱]
(١٢٩٢٩) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے سال خطبہ دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! جس کا جاہلیت میں کوئی عہد و پیمان تھا، پس اسلام اس کو اور مضبوط کرتا ہے اور اسلام میں کوئی (غلط) عہد و پیمان نہیں ہے اور مسلمان اپنے علاوہ دوسروں کے خلاف جماعت اور قوت ہیں، ان کے قریبی ان کی ذمہ داریوں کو ادا کریں گے، دور والے ان کے مددگار ہوں گے اور ان کے سرایا قیام پذیروں کا دفاع کریں گے۔ لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔

12935

(۱۲۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ حَبِیبَ بْنَ مَسْلَمَۃَ غَزَا الرُّومَ فَأَخَذُوا رَجُلاً فَاتَّہَمُوہُ فَأَخْبَرْہُمْ أَنَّہُ عَیْنٌ فَقَالَ : ہَذَا مَلِکُ الرُّومِ فِی النَّاسِ وَرَائَ ہَذَا الْجَبَلِ فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : أَشِیرُوا عَلَیَّ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : نَرَی أَنْ تُقِیمَ حَتَّی یَلْحَقَ بِکَ النَّاسُ وَکَانُوا مُنْقَطِعِینَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : نَرَی أَنْ تَرْجِعَ إِلَی فِئَتِکَ وَلاَ تَقْدَمَ عَلَی ہَؤُلاَئِ فَإِنَّہُ لاَ طَاقَۃَ لَنَا بِہِمْ۔ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَأُعْطِی اللَّہَ عَہْدًا لاَ أَخِیسُ بِہِ لأَخُالِطَنَّہُمْ فَلَمَّا ارْتَفَعَ النَّہَارُ إِذَا ہُوَ بِہِمْ قَدْ مَلأُوا الأَرْضَ فَحَمَلَ وَحَمَلَ أَصْحَابُہُ فَانْہَزَمَ الْعَدُوُّ وَأَصَابُوا غَنَائِمَ کَثِیرَۃً فَلَحِقَ النَّاسُ الَّذِینَ لَمْ یَحْضُرُوا الْقِتَالَ فَقَالُوا : نَحْنُ شُرَکَاؤُکُمْ فِی الْغَنِیمَۃِ وَقَالَ الَّذِینَ شَہِدُوا الْقِتَالَ : لَیْسَ لَکُمْ نَصِیبٌ لَمْ تُحْضُرُوا الْقِتَالَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ وَکَانَ مِمَّنْ حَضَر مَعَ حَبِیبٍ لَیْسَ لَکُمْ نُصِیبٌ فَکَتَبَ بِذَلِکَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ فَکَتَبَ : أَنِ اقْسِمْ بَیْنَہُمْ کُلِّہِمْ قَالَ وَأَظُنُّ مُعَاوِیَۃَ کَانَ کَتَبَ بِذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ بِذَلِکَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ الشَّاعِرُ : إِنَّ حَبِیبًا بِئْسَ مَا یُوَاسِی لَیْسُوا بِأَنْجَادٍ وَلاَ أَکْیَاسِ وَابْنَ الزُّبَیْرِ ذَاہِبُ الأَقْسَاسِ وَلاَ رَفِیقًا بِأُمُورِ النَّاسِ
(١٢٩٣٠) ابن ابی ذئب کہتے ہیں : ہمیں یہ بات پہنچی کہ حبیب بن مسلمہ نے روم کا غزوہ لڑا۔ انھوں نے ایک آدمی کو پکڑا۔ انھوں نے اس پر تہمت لگائی، اس نے خبر دی کہ وہ جاسوس ہے، اس نے کہا کہ روم کا بادشاہ لوگوں کے ساتھ اس پہاڑ کے پیچھے ہے، اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا : تم مجھے کوئی نصیحت کرو۔ بعض نے کہا : ہم تجھے دیکھتے ہیں کہ تو کھڑا رہے یہاں تک کہ لوگ تجھ سے مل جائیں اور بعض نے کہا کہ تو اپنی جماعت کی طرف لوٹ جا اور ان کی طرف نہ آنا، پس ہمیں اس کی طاقت نہیں ہے۔ اس نے کہا : میں اللہ سے وعدہ دیتا ہوں کہ عہد و پیمان نہیں توڑوں گا۔ البتہ میں ان میں رہوں گا، جب دن چڑھا تو وہ زمین پر پھیل گئے، پس اس نے ابھارا اور اپنے ساتھیوں کو بھی ابھارا۔ دشمن کو شکست ہوئی اور ان کو غنیمتیں ملیں۔ پس وہ لوگ ملے جو قتال میں حاضر نہ ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا : ہم بھی غنیمت میں تمہارے شریک ہیں اور جو قتال میں حاضر ہوئے تھے، انھوں نے کہا : تمہارے لیے حصہ نہیں ہے، تم قتال میں حاضر نہیں ہوئے اور عبداللہ بن زبیر نے کہا : جو حاضر ہوئے وہ حبیب کے ساتھ تھے۔ تمہارے لیے کوئی حصہ نہیں ہے، پس اس نے یہ معاویہ کی طرف لکھا۔ انھوں نے لکھا کہ سب میں تقسیم کر دو ۔ راویکہتے ہیں : میں گمان کرتا ہوں کہ معاویہ نے حضرت عمر (رض) کو لکھا تو عمر (رض) نے یہ جواب دیا۔

12936

(۱۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ بُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَخَالِدٍ وَالزُّبَیْرِ بْنِ الْخِرِّیتِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْقَیْنَ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ بِوَادِی الْقُرَی وَہُوَ یَعْرِضُ فَرَسًا فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِمَا أُمِرْتَ؟ قَالَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ فَإِذَا قَالُوہَا عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَنْ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ تُقَاتِلُ؟ قَالَ : ہَؤُلاَئِ الْیَہُودُ الْمَغْضُوبُ عَلَیْہِمْ وَہَؤُلاَئِ النَّصَارَی الضَّالُّونَ ۔ قُلْتُ : فَمَا تَقُولُ فِی الْغَنِیمَۃِ؟ قَالَ : لِلَّہِ خُمُسُہَا وَأَرْبَعَۃُ أَخْمَاسٍ لِلْجَیْشِ ۔ قُلْتُ : فَمَا أَحَدٌ أَوْلَی بِہِ مِنْ أَحَدٍ؟ قَالَ : لاَ وَلاَ السَّہْمُ تَسْتَخْرِجُہُ مِنْ جَنْبِکَ أَحَقُّ بِہِ مِنْ أَخِیکَ الْمُسْلِمِ ۔ [ضعیف]
(١٢٩٣١) عبداللہ بن شقیق بلقین کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی قریٰ میں تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑا پیش کیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو کس بات کا حکم دیا گیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ کہیں : اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، جب وہ یہ کہیں گے تو انھوں نے اپنا خون اور اپنے مال مجھ سے محفوظ کرلیے سوائے حق کے اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ سے لڑنے والے کون لوگ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہودی جن پر غضب ہوا اور عیسائی جو گمراہ ہیں۔ میں نے کہا : آپ غنیمت کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اللہ کے لیے خمس ہے اور باقی چار حصے لشکر کے ہیں۔ میں نے کہا : کون دوسرے سے زیادہ بہتر ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں اور نہ وہ حصہ جسے تو نکالے اپنی طرف سے اس کا تیرے مسلمان بھائی سے زیادہ حق نہیں کوئی رکھتا۔

12937

(۱۲۹۳۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ بُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْقَیْنَ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ دَاوُدَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَإِنْ رُمِیتَ بِسَہْمٍ فِی جَنْبِکَ فَاسْتَخْرَجْتَہُ فَلَسْتَ بِأَحَقَّ بِہِ مِنْ أَخِیکَ الْمُسْلِمِ ۔ وَفِی ذَلِکَ بَیَانُ مَا رُوِّینَا وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ أَخَذَ یَوْمَ حُنَیْنٍ أَوْ قَالَ یَوْمَ خَیْبَرَ وَبَرَۃً مِنْ جَنْبِ بَعِیرٍ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لِی مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ قَدْرُ ہَذِہِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ ۔ [ضعیف]
(١٢٩٣٢) حصرت عبادہ بن صامت (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنین یا خیبر کے دن اونٹ کی اون کو پکڑا اور فرمایا : اے لوگو ! میرے لیے اس میں سے اتنا بھی حلال نہیں ہے جو اللہ نے تم پر لوٹایا ہے سوائے خمس کے اور خمس بھی تم پر ہی لوٹایا جاتا ہے۔

12938

(۱۲۹۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِحُنَیْنٍ فَلَمَّا أَصَابَ مِنْ ہَوَازِنَ مَا أَصَابَ مِنْ أَمْوَالِہِمْ وَسَبَایَاہُمْ أَدْرَکَہُ وَفْدُ ہَوَازِنَ بِالْجِعْرَانَۃِ وَقَدْ أَسْلَمُوا فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَنَا أَصْلٌ وَعَشِیرَۃٌ وَقَدْ أَصَابَنَا مِنَ الْبَلاَئِ مَا لَمْ یَخْفَ عَلَیْکَ فَامْنُنْ عَلَیْنَا مَنَّ اللَّہُ عَلَیْکَ۔ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نِسَاؤُکُمْ وَأَبْنَاؤُکُمْ أَحَبُّ إِلَیْکُمْ أَمْ أَمْوَالُکُمْ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ خَیَّرْتَنَا بَیْنَ أَحْسَابِنَا وَبَیْنَ أَمْوَالِنَا أَبْنَاؤُنَا وَنِسَاؤُنَا أَحَبُّ إِلَیْنَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَّا مَا کَانَ لِی وَلِبَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَہُوَ لَکُمْ وَإِذَا أَنَا صَلَّیْتُ بِالنَّاسِ فَقُومُوا وَقُولُوا إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمُسْلِمِینَ وَبِالْمُسْلِمِینَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَبْنَائِنَا وَنِسَائِنَا فَسَأُعْطِیکُمْ عِنْدَ ذَلِکَ وَأَسْأَلُ لَکُمْ ۔ فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ الظُّہْرَ قَامُوا فَقَالُوا مَا أَمَرَہُمْ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَّا مَا کَانَ لِی وَلِبَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَہُوَ لَکُمْ ۔ فَقَالَ الْمُہَاجِرُونَ : وَمَا کَانَ لَنَا فَہُوَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَتِ الأَنْصَارُ : وَمَا کَانَ لَنَا فَہُوَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ : أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِیمٍ فَلاَ وَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ : أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَیْمٍ فَلاَ۔ فَقَالَتْ بَنُو سُلَیْمٍ : بَلْ مَا کَانَ لَنَا فَہُوَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَقَالَ عُیَیْنَۃُ بْنُ بَدْرٍ : أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَۃَ فَلاَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَمْسَکَ مِنْکُمْ بِحَقِّہِ فَلَہُ بِکُلِّ إِنْسَانٍ سِتَّۃُ فَرَائِضَ مِنْ أَوَلِّ فَیْئٍ نُصِیبُہُ فَرُدُّوا إِلَی النَّاسِ نِسَائَ ہُمْ وَأَبْنَائَ ہُمْ ۔ ثُمَّ رَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاتَّبَعَہُ النَّاسُ یَقُولُونَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْسِمْ عَلَیْنَا فَیْئَنَا حَتَّی اضْطَرُّوہُ إِلَی شَجَرَۃٍ فَانْتَزَعَتْ عَنْہُ رِدَائَ ہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَیُّہَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَیَّ رِدَائِی فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ کَانَ لَکُمْ عَدَدُ شَجَرِ تِہَامَۃَ نَعَمًا لَقَسَمْتُہُ عَلَیْکُمْ ثُمَّ مَا أَلْفَیْتُمُونِی بَخِیلاً وَلاَ جَبَانًا وَلاَ کَذَّابًا ۔ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی جَنْبِ بَعِیرٍ وَأَخَذَ مِنْ سَنَامِہِ وَبَرَۃً فَجَعَلَہَا بَیْنَ إِصْبَعَیْہِ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ وَاللَّہِ مَا لِی مِنْ فَیْئِکُمْ وَلاَ ہَذِہِ الْوَبَرَۃِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ فَأَدُّوا الْخِیَاطَ وَالْمَخِیطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ وَنَارٌ وَشَنَارٌ عَلَی أَہْلِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِکُبَّۃٍ مِنْ خُیُوطِ شَعَرٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخَذْتُ ہَذَا لأَخِیطَ بِہِ بَرْذَعَۃَ بَعِیرٍ لِی دَبِرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَّا حَقِّی مِنْہَا لَکَ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : أَمَّا إِذَا بَلَغَ الأَمْرُ ہَذَا فَلاَ حَاجَۃَ لِی بِہَا فَرَمَی بِہَا مِنْ یَدِہِ۔ [حسن۔ احمد ۲/ ۱۸۴]
(١٢٩٣٣) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم حنین میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، جب بنو ہوازن کو ان کے مالوں سے اور قیدیوں سے مصیبت آئی تو ہوازن کے وفد نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جعرانہ میں پا لیا اور وہ مطیع ہوچکے تھے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے لیے اصل ہے اور قبیلہ ہے اور ہمیں مصیبت آئی ہے جیسا کہ آپ پر مخفی نہیں ہے، پس آپ ہم پر احسان کریں، اللہ آپ پر احسان کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تمہیں تمہاری بیویاں اور اولادزیادہ محبوب ہے یا تمہارا مال ؟ تو انھوں نے کہا۔ آپ نے ہمیں ہماری یعنی عورتوں اور مالوں میں اختیار دیا ہے تو ہماری اولاد اور ہماری بیویاں ہمیں زیادہ محبوب ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس قدر چرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے تو وہ میں تم کو دے چکا ہوں اور جب میں لوگوں کو نماز پڑھاؤں تو تم کھڑے ہوجانا اور کہنا کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سبب مدد چاہتے ہیں، مسلمانوں سے اپنی اولاد اور اپنی عورتوں کے بارے میں۔ پس میں تم کو اس وقت دے دوں گا اور میں تمہارے لیے سوال کروں گا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی وہ کھڑے ہوئے۔ انھوں نے کہا : جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے وہ تمہارے لیے ہے۔ یہ سن کر مہاجروں نے بھی کہا، ہمارے حصے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہیں۔ انصار نے کہا : ہمارے حصے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہیں۔ اقرع بن حابس نے کہا : میں اور بنو تمیم اس میں شامل نہیں۔ عباس بن مرداس نے کہا میں اور بنو سلیم بھی اس میں شامل نہیں ہیں۔ بنو سلیم نے کہا : ہمارے حصے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہیں۔ عیینہ بن بدر نے کہا : میں اور بنو فزارہ اس میں شامل نہیں ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے تم میں سے اپنا حق روکا ہے بس اس کے لیے چھ اونٹ ہیں، پہلے مال فئی میں۔ ہم اس کو اس کا حصہ دیں گے۔ پس ان لوگوں کو ان کی عورتیں اور اولاد لوٹا دو ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے۔ وہ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہمارے لیے ہمارا مال تقسیم کردیں، یہاں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیر کر ایک درخت کی طرف لے گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چادر آپ سے الگ ہوگئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! میری چادر مجھ پر لوٹاؤ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تہامہ کے درختون کے برابر بھی جانور ہوں تو میں تم میں تقسیم کر دوں گا، پھر تم مجھے بخیل اور بزدل اور جھوٹا نہ پاؤ گے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اونٹ کے پاس کھڑے ہوئے اور اس کی کوہان سے بال پکڑے۔ اس کو اپنی ہتھیلی میں رکھا اور فرمایا : اے لوگو ! تمہارے مال میں سے میرے لیے کچھ نہیں اور نہ یہ بال بھی، سوائے خمس کے اور خمس بھی تمہیں لوٹا دیا جائے گا، پھر فرمایا : اے لوگو ! سوئی، دھاگا بھی دے دو ، پس بیشک مال غنیمت میں چوری چوری کرنے والے کے لیے قیامت کے دن شرم، آگ اور ننگ ہوگی۔ انصار کا ایک آدمی ایک بالوں کا گچھے لے کر آیا، ساتھ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اسے درست کرنے کے لیے پکڑا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا حق بھی تیرے لیے ہے، آدمی نے کہا : جب یہ بات ہے تو مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں اور اسے پھینک دیا۔

12939

(۱۲۹۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ الدَّیْرَعَاقُولِی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فِیمَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَمْوَالِ ہَوَازِنَ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِی رِجَالاً مِنْ قُرَیْشٍ الْمِائَۃَ مِنَ الإِبِلِ فَقَالُوا یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَتْرُکُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ قَالَ فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَقَالَتِہِمْ فَأَرْسَلَ إِلَی الأَنْصَارِ فَجَمَعَہُمْ فِی قُبَّۃٍ مِنْ أَدَمٍ لَمْ یَدْعُ مَعَہُمْ غَیْرَہُمْ فَلَمَّا جَائَ ہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا حَدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْکُمْ؟ ۔ فَقَالَ لَہُ فُقَہَاؤُہُمْ : أَمَّا ذَوُو رَأْیِنَا فَلَمْ یَقُولُوا شَیْئًا وَأَمَّا نَاسٌ مِنَّا حَدِیثَۃٌ أَسْنَانُہُمْ فَقَالُوا : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَسُولِ اللَّہِ یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَتْرُکُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَإِنِّی أُعْطِی رِجَالاً حَدِیثِی عَہْدٍ بِکُفْرٍ أَتَأَلَّفُہُمْ أَلاَ تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالأَمْوَالِ وَتَرْجِعُونَ إِلَی رِحَالِکُمْ بِرَسُولِ اللَّہِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِہِ خَیْرٌ مِمَّا یَنْقَلِبُونَ بِہِ ۔ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ رَضِینَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّکُمْ سَتَجِدُونَ بَعْدِی أَثَرَۃً شَدِیدَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوُا اللَّہَ وَرَسُولَہُ عَلَی الْحَوْضِ ۔ قَالَ أَنَسٌ : إِذًا نَصْبِرَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَإِنِّی عَلَی الْحَوْضِ ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ : فَإِنِّی عَلَی الْحَوْضِ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۳۳۱۔ مسلم ۱۰۵۹]
(١٢٩٣٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ انصار کے آدمیوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہوازن کے اموال میں سے اللہ نے جو اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا ہے۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قریش کے آدمیوں کو ایک سو اونٹ دیے۔ انھوں نے کہا : اللہ رسول کو معاف کرے، آپ قریش کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑتے ہیں اور ہماری تلواریں ان کے خون سے لت پت ہیں۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کی بات بیان کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلایا اور چمڑے کے خیمے میں جمع کرلیا، کسی کو نہ چھوڑا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو آپ نے فرمایا : مجھے تمہاری طرف سے کیا بات پہنچی ہے ؟ ان کے سمجھ دار لوگوں نے کہا : ہمارے معزز لوگوں نے کچھ نہیں کہا اور ہمارے نو عمر لوگ جو ہیں انھوں نے ایسی بات کہی ہے، انھوں نے کہا ہے کہ اللہ اپنے رسول کو معاف کرے کہ قریش کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑتے ہیں اور ہماری تلواروں سے ان کا خون ٹپک رہا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جو نئے نئے اسلام میں داخل ہوتے ہیں۔ اس طرح میں ان کی دلجوئی کرتا ہوں، کیا تم اس پر راضی نہیں کہ دوسرے لوگ مال و دولت ساتھ لے جائیں اور تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے جاؤ۔ اللہ کی قسم جو چیز تم اپنے ساتھ لے جاؤ گے وہ اس سے بہتر ہے جو وہ لے جا رہے ہیں۔ انصار نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم راضی ہیں۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد تم دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی، اس وقت صبر کرنا یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آملو۔ میں حوض کوثر پر ملوں گا۔ انس (رض) نے کہا : ہم صبر کریں گے۔

12940

(۱۲۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَوَاللَّہِ مَا تَنْقَلِبُونَ بِہِ خَیْرٌ مِمَّا یَنْقَلِبُونَ بِہِ ۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : فَلَمْ نَصْبِرْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٩٣٥) اللہ کی قسم تم جس چیز کو لے کر پلٹو گے وہ اس سے بہتر ہے جسے لے کر وہ پلٹیں گے۔

12941

(۱۲۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ الْفَتْحِ قَالَتِ الأَنْصَارُ وَاللَّہِ إِنَّ ہَذَا ہُوَ الْعَجَبُ إِنَّ سُیُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِ قُرَیْشٍ وَإِنَّ غَنَائِمَنَا تُقْسَمُ بَیْنَہُمْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَبَعَثَ إِلَی الأَنْصَارِ خَاصَّۃً فَقَالَ : مَا ہَذَا الَّذِی بَلَغَنَا عَنْکُمْ؟ ۔ وَکَانُوا لاَ یَکْذِبُونَ فَقَالُوا : ہُوَ الَّذِی بَلَغَکَ فَقَالَ : أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ وَتَذْہَبُوا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بُیُوتِکُمْ ۔ ثُمَّ قَالَ : لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِیًا أَوْ شِعْبًا سَلَکْتُ وَادِیَ الأَنْصَارِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْحَسَنِ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ حُنَیْنٍ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح] قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَدْ یَقُولُ الْقَائِلُ فِی خُمُسِ الْغَنِیمَۃِ إِذَا مُیِّزَ مِنْہَا نَحْنُ غَنِمْنَا ہَذَا وَیُرِیدُونَ أَنَّ سَبَبَ مِلْکِ ذَلِکَ بِہِمْ وَذَلِکَ مَوْجُودٌ فِی کَلاَمِ النَّاسِ وَعَلَی ذَلِکَ کَلَّمَتْہُ الأَنْصَارِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْخُمُسِ : ہُوَ لِی ثُمَّ ہُوَ مَرْدُودٌ فِیکُمْ ۔ فَلَمَّا أَعْطَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الأَبْعَدِینَ أَنْکَرَتْ ذَلِکَ الأَنْصَارُ الَّذِینَ ہُمْ أَوْلِیَاؤُہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَخْبَرَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَعْطَی الأَقْرَعَ وَأَصْحَابَہُ مِنْ خُمُسِ الْخُمُسِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۴۶]
(١٢٩٣٦) ابوالتیاح کہتے ہیں : میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ : جب فتح مکہ کا دن تھا تو انصار نے کہا، اللہ کی قسم ! یہ تعجب کی بات ہے کہ ہماری تلواریں قریش کے خون سے لت پت ہوئیں اور ہماری غنیمتیں ان میں تقسیم کی جاتی ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا پتہ چلا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو خاص طور پر بلایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تم سے ہمیں کیا بات پہنچی ہے ؟ انھوں نے کہا : ہمجھوٹ نہیں بولتے تھے جو آپ کو پہنچا ہے وہ صحیح ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم راضی نہیں کہ لوگ غنیمتیں لے جائیں اور تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لے اپنے گھروں میں جاؤ اگر کسی وادی میں لوگ چلیں تو میں انصار کی گھاٹی میں چلوں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : غنیمت کے خمس کے بارے میں کہنے والے کہتے ہیں : جب اس میں تمیز کی جائے، ہم نے یہ غنیمت پائی اور وہ اس کی ملکیت کے سبب یہ ارادہ رکھتے تھے اور یہ انصار کی کلام میں موجود تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خمس میرے لیے پھر تم میں لوٹا دیا جاتا ہے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دور والوں کو دیا تو انصار کے ان لوگوں نے انکار کیا جو آپ کے قریبی تھے۔
امام شافعی (رح) فرماتی ہیں کہ ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اقرع اور اس کے ساتھیوں کو خمس کا خمس دیا تھا۔

12942

(۱۲۹۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ أَنَّ أَیُّوبَ حَدَّثَہُ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ بِالْجِعْرَانَۃِ بَعْدَ أَنْ رَجَعَ مِنَ الْجِعْرَانَۃِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی نَذَرْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ أَعْتَکِفَ یَوْمًا فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَکَیْفَ تَرَی؟ قَالَ : اذْہَبْ فَاعْتَکَفْ یَوْمًا ۔ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ أَعْطَاہُ جَارِیَۃً مِنَ الْخُمُسِ فَلَمَّا أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَبَایَا النَّاسِ فَقَالَ عُمَرُ : یَا عَبْدَ اللَّہِ اذْہَبْ إِلَی تِلْکَ الْجَارِیَۃِ فَخَلِّ سَبِیلَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَاہِرِ وَاسْتَشْہَدَ بِہِ الْبُخَارِیُّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۵۶]
(١٢٩٣٧) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ جعرانہ میں تھے، لوٹنے کے بعد فرمایا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ مسجد الحرام میں ایک دن کا اعتکاف کروں گا، پس آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اور ایک دن کا اعتکاف کرو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں خمس سے ایک لونڈی دی تھی۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کیا تو عمر (رض) نے کہا : اے عبداللہ ! جاؤ اس لونڈی کو بھی آزاد کر دو ۔

12943

(۱۲۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ : إِسْمَاعِیلَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ جَدِّی یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ یَقُولُ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ : إِنَّمَا اسْتَفْتَحَ اللَّہُ الْکَلاَمَ فِی الْفَیْئِ وَالْغَنِیمَۃِ بِذِکْرِ نَفْسِہِ لأَنَّہَا أَشْرَفَ الْکَسْبِ وَإِنَّمَا یُنْسَبُ إِلَیْہِ کُلُّ شَیْئٍ یُشَرَّفُ وَیُعَظَّمُ وَلَمْ یَنْسِبِ الصَّدَقَۃَ إِلَی نَفْسِہِ لأَنَّہَا أَوْسَاخُ النَّاسِ۔ [صحیح۔ تذکرۃ الحفاظ ۶۵۴]
(١٢٩٣٨) سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے فئی اور غنیمت میں کلام کی ابتداء اپنی طرف سے کی، اس لیے کہ وہ بہترین کمائی ہے اور اس کی طرف ہر عزت اور شرف والی چیز منسوب ہوتی ہے اور صدقہ اس کی طرف منسوب نہیں ہوتا؛ اس لیے کہ وہ لوگوں کی میل ہے۔

12944

(۱۲۹۳۹) أَخْبَرَنَاأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ} فَقَالَ : ہَذَا مِفْتَاحُ کَلاَمٍ لِلَّہِ مَا فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ۔ [صحیح]
(١٢٩٣٩) قیس بن مسلم کہتے ہیں : میں نے حسن بن محمد سے اس فرمان الٰہی کے بارے میں سوال کیا : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } انھوں نے کہا : یہ اللہ کے لیے کلام کی ابتداء ہے دنیا میں اور آخرت میں بھی۔

12945

(۱۲۹۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ قَالَ سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ الْجَزَّارِ قُلْتُ : کَمْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْخُمُسِ؟ قَالَ : خُمُسُ الْخُمُسِ۔ [صحیح]
(١٢٩٤٠) موسیٰ بن ابی عائشہ فرماتے ہیں : میں نے یحییٰ بن جزار سے سوال کیا، میں نے کہا : خمس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کتنا ہوتا تھا ؟ انھوں نے کہا : خمس کا پانچواں حصہ۔

12946

(۱۲۹۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ َخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مُغِیرَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی قَوْلِہِ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } قَالَ : یُقْسَمُ الْخُمُسُ عَلَی خَمْسَۃِ أَخْمَاسٍ فَخُمُسُ اللَّہِ وَالرَّسُولِ وَاحِدٌ وَیُقْسَمُ مَا سِوَی ذَلِکَ عَلَی الآخَرِینَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ وَقَتَادَۃَ کَذَلِکَ۔وَعَنْ عَطَائٍ قَالَ : خُمُسُ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَاحِدٌ۔ [ضعیف]
(١٢٩٤١) ابراہیم سے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں منقول ہے، { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } فرماتے ہیں : خمس پانچ حصوں میں تقسیم ہوتا تھا اور ان میں سے ایک حصہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اور باقی دوسروں میں تقسیم ہوتے تھے۔

12947

(۱۲۹۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ الْمَشَّاطُ قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } قَالَ : خُمُسُ اللَّہِ وَرسُولِہِ وَاحِدٌ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَصْنَعُ فِیہِ مَا شَائَ۔ [صحیح]
(١٢٩٤٢) عطاء سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } کے بارے میں منقول ہے کہ خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جہاں چاہتے صرف کرتے تھے۔

12948

(۱۲۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْعَلاَئِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ الأَسْوَدَ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَۃَ قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بَعِیرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَخَذَ وَبَرَۃً مِنْ جَنْبِ الْبَعِیرِ ثُمَّ قَالَ : وَلاَ یَحِلُّ لِی مِنْ غَنَائِمِکُمْ مِثْلُ ہَذَا إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِیکُمْ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَقَدْ مَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی مَاضِیًا وَصَلَّی اللَّہُ وَمَلاَئِکَتُہُ عَلَیْہِ فَاخْتَلَفَ أَہْلُ الْعِلْمِ عِنْدَنَا فِی سَہْمِہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ یُرَدُّ عَلَی السُّہْمَانِ الَّتِی ذَکَرَہُا اللَّہُ مَعَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ یَضَعُہُ الإِمَامُ حَیْثُ رَأَی عَلَی الاِجْتِہَادِ لِلإِسْلاَمِ وَأَہْلِہِ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ یَضَعُہُ فِی الْکُرَاعِ وَالسِّلاَحِ وَالَّذِی أَخْتَارُ أَنْ یَضَعَہُ الإِمَامُ فِی کُلِّ أَمْرٍ حَصَّنَ بِہِ الإِسْلاَمَ وَأَہْلَہُ مِنْ سَدِّ ثَغْرٍ أَوْ إِعْدَادِ کُرَاعٍ أَوْ سِلاَحٍ أَوْ إِعْطَائِہِ أَہْلِ الْبَلاَئِ فِی الإِسْلاَمِ نَفَلاً عِنْدَ الْحَرْبِ وَغَیْرِ الْحَرْبِ إِعْدَادًا لِلزِّیَادَۃِ فِی تَعْزِیزِ الإِسْلاَمِ وَأَہْلِہِ عَلَی مَا صَنَعَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ أَعْطَی الْمُؤَلَّفَۃَ وَنَفَّلَ فِی الْحَرْبِ وَأَعْطَی عَامَ خَیْبَرَ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِہِ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ أَہْلَ حَاجَۃٍ وَفَضْلٍ وَأَکْثَرُہُمْ أَہْلُ فَاقَۃٍ نُرَی ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ کُلُّہُ مِنْ سَہْمِہِ۔قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا إِعْطَاؤُہُ الْمُؤَلَّفَۃَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٩٤٣) عمرو بن عتبہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں غنیمت کے اونٹ کے پاس نماز پڑھائی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کر اونٹ کے پہلو سے بال پکڑے، پھر فرمایا : تمہاری غنیمتوں سے اتنا بھی میرے لیے حلال نہیں ہے سوائے خمس کے اور خمس بھی تم پر لوٹا دیا جاتا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزر چکے ہیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اور اللہ اور اس کے فرشتے آپ پر اپنی رحمتیں نازل فرمائیں۔ ہمارے اہل علم نے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصے کے بارے میں اختلاف کیا ہے، بعض نے کہا : اسے ان حصوں پر لوٹا دیا جائے گا، جن کا اللہ نے ذکر کیا ہے۔ بعض نے کہا : امام کی مرضی سے صرف ہوگا، جہاں وہ چاہے گا۔ اسلام اور اہل اسلام کے لیے اور بعض نے کہا : وہ اسے اسلحہ وغیرہ کے لیے رکھ لے گا اور مجھے پسند یہ ہے کہ امام اسے رکھ لے گا، اسلام کے معاملات کے لیے اور اہل اسلام کے لیے، اسلحہ وغیرہ کے لیے یا مصیبت زدوں کے لیے، جنگ میں ہوں یا حالت جنگ کے علاوہ۔ اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف کیا تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تالیف کے لیے دیا، حرب میں دیا اور خیبر کے سال اپنے صحابہ کو دیا مہاجرین اور انصار میں سے ضرورت مندوں اور جو ضرورت مند نہ تھے ان کو اور ان میں اکثر ضرورت مند تھے۔ سب کو حصے سے دیا۔ شیخ فرماتے ہیں : آپ تالیفِ قلب کے لیے بھی دیتے تھے۔

12949

(۱۲۹۴۴) فَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ : لَمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ یَوْمَ حُنَیْنٍ مَا أَفَائَ قَسَمَ فِی النَّاسِ فِی الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ وَلَمْ یَقْسِمْ أَوْ لَمْ یُعْطِ الأَنْصَارَ شَیْئًا فَکَأَنَّہُ وَجَدَ إِذْ لَمْ یُصِبْہُمْ مَا أَصَابَ أَوْ کَأَنَّہُمْ وَجَدُوا إِذْ لَمْ یُصِبْہُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ فَخَطَبَہُمْ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْکُمْ ضُلاَّلاً فَہَدَاکُمُ اللَّہُ بِی وَکُنْتُمْ مُتَفَرِّقِینَ فَأَلَّفَکُمُ اللَّہُ بِی وَعَالَۃً فَأَغْنَاکُمُ اللَّہُ بِی ۔ قَالَ کُلَّمَا قَالَ شَیْئًا قَالُوا اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمَنُّ قَالَ : مَا یَمْنَعُکُمْ أَنْ تُجِیبُوا ۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمَنُّ قَالَ : لَوْ شِئْتُمْ قُلْتُمْ جِئْتَنَا کَذَا وَکَذَا أَلاَ تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالشَّاۃِ وَالْبَعِیرِ وَتَذْہَبُونَ بِرَسُولِ اللَّہِ إِلَی رِحَالِکُمْ لَوْلاَ الْہِجْرَۃُ لَکُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِیًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِیَ الأَنْصَارِ وَشِعْبَہَا الأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ إِنَّکُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِی عَلَی الْحَوْضِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ بخاری ۴۳۳۶]
(١٢٩٤٤) عبداللہ بن زید بن عاصم کہتے ہیں : جب اللہ نے اپنے رسول کو حنین کے دن مال لوٹایا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تالیف قلب کے لیے لوگوں میں تقسیم کیا اور انصار کو کچھ نہ دیا۔ ان کو اس کاملال ہوا کہ لوگوں کو جو دیا ہے، ہمیں نہیں دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو خط دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے انصار کی جماعت ! کیا میں نے تم کو گمراہ نہ پایا تھا۔ پس اللہ نے تم کو میری وجہ سے ہدایت دی اور تم علیحدہ علیحدہ تھے۔ پس اللہ نے تم کو میری وجہ سے ملا دیا۔ تمہیں غنی کردیا۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک ایک جملے پر کہتے تھے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سب سے زیادہ احسان مند ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان باتوں کا جواب دینے میں تمہیں کیا چیز مانع رہی۔ انھوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول کے ہم احسان مند ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم چاہتے تو اس طرح بھی کہہ سکتے تھے ؟ کیا تم راضی نہیں کہ لوگ بکریاں اور اونٹ لے جائیں اور تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے گھروں میں لے جاؤ۔ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک آدمی بن جاتا۔ اگر لوگ کسی گھاٹی یا وادی میں چلیں تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی میں چلوں گا۔ انصار اس کپڑے کی طرح ہیں جو ہمیشہ جسم کے ساتھ رہتا ہے اور دوسرے لوگ اوپر والے کپڑے کی طرح ہیں۔ تم کو میرے بعد دوسروں سے پیچھے چھوڑ دیا جائے گا، پس تم صبر کرنا حتیٰ کہ مجھے حوض پر مل لینا۔

12950

(۱۲۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ قَالَ : بَعَثَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ بِالْیَمَنِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِذُہَیْبَۃٍ فِی تُرْبَتِہَا فَقَسَمَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَ زَیدٍ الطَّائِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی نَبْہَانَ وَبَیْنَ الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی مُجَاشِعٍ وَبَیْنَ عُیَیْنَۃَ بْنِ حِصْنٍ وَبَیْنَ عَلْقَمَۃَ بْنِ عُلاَثَۃَ الْعَامِرِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی کِلاَبٍ فَغَضِبَتْ قُرَیْشٌ وَقَالَتْ : یُعْطِی صَنَادِیدَ أَہْلِ نَجْدٍ وَیَدَعُنَا۔ فَقَالَ : إِنَّمَا أَتَأَلَّفُہُمْ ۔ فَجَائَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَیْنَیْنِ نَاتِئُ الْجَبِینِ مُشَرَّبُ الْوَجْنَتَیْنِ کَثُّ اللِّحْیَۃِ مَحْلُوقُ فَقَالَ : اتَّقِ اللَّہَ یَا مُحَمَّدُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ إِذَا عَصَیْتُہُ أَیَأْمَنُنِی عَلَی أَہْلِ الأَرْضِ وَلاَ تَأْمَنُونِی ۔ فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ قَتْلَہُ قَالَ أُرَاہُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ فَمَنَعَہُ فَلَمَّا وَلَّی الرَّجُلُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ ہَذَا قَوْمًا یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ حَنَاجِرَہُمْ یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ یَقْتُلُونَ أَہْلَ الإِسْلاَمِ وَیَدَعُونَ أَہْلَ الأَوْثَانِ لَئِنْ لَقِیتُہُمْ لأَقْتُلَنَّہُمْ قَتْلَ عَادٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ وَالِدِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۴۴]
(١٢٩٤٥) حضرت ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ یمن سے حضرت علی (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے سونا بھیجا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کردیا۔ اقرع بن حابس حنظلی، زیدطائی بنی نبہان ، بنی مجاشع اور عیینہ میں حصن میں اور علقمہ بن علاثۃ عامری میں، پھر بنی کلاب میں، پس قریش غصہ میں آگئے اور کہا : آپ نے اہل نجد کے سرداروں کو دے دیا ہے اور ہمیں چھوڑ دیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے ان کو تالیف قلب کے لیے دیا ہے، ایک آدمی آیا : جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں پھولے ہوئے کولہے تھے۔ پیشانی اٹھی ہوئی تھی، داڑھی بہت گھنی ہوئی تھی اور سر منڈا ہوا تھا، اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ سے ڈرو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں ہی اللہ کی نافرمانی کروں گا تو پھر اس کی فرمان برداری کون کرے گا ؟ اللہ تعالیٰ نے زمین پر مجھے دیانت دار بنا کر بھیجا ہے، کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے ؟ اس شخص کی گستاخی پر ایک صحابی (میرے خیال میں) خالد بن ولید نے اسے قتل کی اجازت چاہی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس سے روک دیا، پھر وہ شخص وہاں سے چلنے لگا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کی نسل سے ایسے جھوٹے مسلمان پیدا ہوں گے جو قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے، جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے یہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو زندہ چھوڑیں گے، اگر میں نے ان کو پا لیا تو ان کو ایسے قتل کروں گا جیسے قوم عاد کا قتل ہوا تھا۔

12951

(۱۲۹۴۶) وَأَمَّا النَّفَلُ فَفِیمَا َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً إِلَی نَجْدٍ فَخَرَجْتُ فِیہَا فَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا فَبَلَغَتْ سُہْمَانُنَا اثْنَیْ عَشَرَ بَعِیرًا وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعِیرًا بَعِیرًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۴۹]
(١٢٩٤٦) حصرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سریہ نجد کی طرف بھیجا، میں بھی اس میں گیا، ہمیں اونٹ اور غنیمت کا مال ملا، ہمارا حصہ بارہ اونٹوں تک پہنچ گیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک ایک اور دیا۔

12952

(۱۲۹۴۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُنَفِّلُ قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ یَعْنِی الآیَۃَ فِی الْمَغْنَمِ فَلَمَّا نَزَلَتْ تَرَکَ النَّفَلَ الَّذِی کَانَ یُنَفِّلُ فَصَارَ ذَلِکَ فِی خُمُسِ الْخُمُسِ وَہُوَ سَہْمُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَسَہْمُ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ النَّاسُ یُعْطَوْنَ النَّفَلَ مِنَ الْخُمُسِ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٩٤٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آیتِ غنیمت نازل ہونے سے پہلے لوگوں کو مال دیتے تھے، جب آیت نازل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس طرح پہلے دیتے تھے، اس طرح دینا چھوڑ دیا۔ پس یہ خمس کا پانچواں ہوگیا اور وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ ہے۔

12953

(۱۲۹۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ مَعَ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ فِی غَزَاۃٍ غَزَاہَا فَأَصَابُوا سَبْیًا فَأَرَادَ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ أَنْ یَعْطِیَ أَنَسًا مِنَ السَّبْیِ قَبْلَ أَنْ یُقْسَمَ فَقَالَ أَنَسٌ : لاَ وَلَکِنِ اقْسِمْ ثُمَّ أَعْطِنِی مِنَ الْخُمُسِ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔وَأَمَّا إِعْطَاؤُہُ یَوْمَ خَیْبَرَ فَفِیمَا۔ [صحیح]
(١٢٩٤٨) ابن سیرین سے روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک (رض) ایک غزوہ میں عبیداللہ بن ابی بکرۃ کے ساتھ تھے پس ان کو قیدی ملے۔ عبیداللہ نے تقسیم سے پہلے ہی انس کو ایک قیدی دینے کا ارادہ کیا۔ انس (رض) نے کہا : نہیں بلکہ پہلے تقسیم کرو، پھر خمس سے مجھے دینا۔

12954

(۱۲۹۴۹) اَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَہْرِیُّ َخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : لَمَّا افْتُتِحَتْ خَیْبَرُ سَأَلَتْ یَہُودُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُقِرَّہُمْ عَلَی أَنْ یَعْمَلُوا عَلَی النِّصْفِ مِمَّا خَرَجَ مِنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُقِرُّکُمْ فِیہَا عَلَی ذَلِکَ مَا شِئْنَا۔ فَکَانُوا عَلَی ذَلِکَ وَکَانَ الثَّمَرُ یُقْسَمُ عَلَی السُّہْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَیْبَرَ وَیَأْخُذُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْخُمُسَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَطْعِمُ کُلَّ امْرَأَۃٍ مِنْ أَزْوَاجِہِ مِنَ الْخُمُسِ مِائَۃَ وَسْقٍ تَمْرًا وَعِشْرِینَ وَسْقًا شَعِیرًا فَلَمَّا أَرَادَ عُمَرُ إِخْرَاجَ الْیَہُودِ أَرْسَلَ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُنَّ : مَنْ أَحَبَّ مِنْکُنَّ أَنْ أَقْسِمَ لَہُنَّ نَخْلاً بِخَرْصِہَا مِائَۃَ وَسْقٍ فَیَکُونُ لَہَا أَصْلُہَا وَأَرْضُہَا وَمَاؤُہَا وَمِنَ الزَّرْعِ مَزْرَعَہُ خَرْصِ عِشْرِینَ وَسْقًا فَعَلْنَا وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ نَعْزِلَ الَّذِی لَہَا فِی الْخُمُسِ کَمَا ہُوَ فَعَلْنَا۔ [ضعیف۔ ابوداود ۳۰۰۸]
(١٢٩٤٩) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب خیبر فتح ہوا تو یہود نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ان کو برقرار رکھیں اس شرط پر کہ وہ نصف پر کام کریں گے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تم کو برقرار رکھتا ہوں اس شرط پر جب تک ہماری مرضی ہوگی۔ پس وہ اسی شرط پر تھے اور خیبر کے نصف پھل حصوں میں تقسیم ہوتے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں سے خمس لیتے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی بیویوں کو خمس سے ایک سو وسق کھجور اور بیس وسق جَو دیتے تھے۔ حضرت عمر (رض) نے جب یہود کو نکالنے کا ارادہ کیا تو ازواج مطہرات کی طرف پیغام بھیجا کہ تم میں سے جس کا جی چاہے میں اس کو اتنے درخت دے دوں، جن میں سے سو وسق کھجور اپنی اصل کے ساتھ اور پانی کے ساتھ دے دوں، اسی طرح کھیتی میں سے بیس وسق جو کے برابر درخت بھی دے دوں اور جو جا ہے گی کہ میں اس کے لیے خمس سے حصہ نکالا کروں گا۔

12955

(۱۲۹۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنٍ لِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ عَمَّنْ أَدْرَکَ مِنْ أَہْلِہِ وَعَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ فَذَکَرَا قِسْمَۃَ خَیْبَرَ قَالاَ : ثُمَّ قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خُمُسَہُ بَیْنَ أَہْلِ قَرَابَتِہِ وَبَیْنَ نِسَائِہِ وَبَیْنَ رِجَالٍ وَنِسَائٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ أَعْطَاہُمْ مِنْہَا فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاِبْنَتِہِ فَاطِمَۃَ عَلَیْہَا السَّلاَمُ مِائَتَیْ وَسْقٍ وَلِعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِائَۃَ وَسْقٍ وَلأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ مِائَتَی وَسْقٍ مِنْہَا خَمْسُونَ وَسْقًا نَوًی وَلِعِیسَی بْنِ نُقِیمٍ مِائَتَیْ وَسْقٍ وَلأَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِائَتَیْ وَسْقٍ فَذَکَرَا جَمَاعَۃً مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ قَسَمَ لَہُمْ مِنْہَا۔ [ضعیف]
(١٢٩٥٠) عبداللہ بن ابی بکر بن حزم سے روایت ہے کہ خیبر کی تقسیم کا ذکر ہوا تو انھوں نے کہا : پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے خمس کو اپنے رشتہ داروں، اپنی بیویوں، آدمیوں اور مسلمان عورتوں میں تقسیم کیا اور اس میں سے ان کو دیا، پس اس میں سے اپنی بیٹی فاطمہ کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سو وسق اور علی بن ابی طالب کے لیے ایک سو وسق اسامہ بن زید کے لیے دو سو وسق ان میں سے پچاس وسق گٹھلی والی کھجور کے اور عیسیٰ بن نقیم کو دو سو وسق اور ابوبکر صدیق کو بھی دو سو وسق دیے۔

12956

(۱۲۹۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّہُ قَالَ : مَشَیْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعْطَیْتَ بَنِی الْمُطَّلِبِ وَتَرَکْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَہُمْ بِمَنْزِلَۃٍ وَاحِدَۃٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا بَنُو الْمُطَّلِبِ وَبَنُو ہَاشِمٍ شَیْئٌ وَاحِدٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَابْنِ یُوسُفَ۔قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ وَزَادَ قَالَ : وَلَمْ یَقْسِمِ النَّبِیُّ -ﷺ- لِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَلاَ لِبَنِی نَوْفَلٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۴۰]
(١٢٩٥١) جبیر بن مطعم سے روایت ہے کہ میں اور عثمان بن عفان (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے، ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے بنی مطلب کو دیا اور ہم کو چھوڑ دیا اور ہم اور وہ ایک جیسے ہی ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی مطلب اور بنی ہاشم ایک ہی چیز ہیں۔

12957

(۱۲۹۵۲) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ جُبَیْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ جَائَ ہُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُکَلِّمَانِہِ لَمَّا قَسَمَ فَیْئَ خَیْبَرَ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَسَمْتَ لإِخْوَانِنَا بَنِی الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ وَلَمْ تُعْطِنَا شَیْئًا وَقَرَابَتُنَا مِثْلُ قَرَابَتِہِمْ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا ہَاشِمٌ وَالْمُطَّلِبُ شَیْئٌ وَاحِدٌ ۔ وَقَالَ جُبَیْرُ بْنُ مُطْعِمٍ : لَمْ یَقْسِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَلاَ لِبَنِی نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِکَ الْخُمُسِ شَیْئًا کَمَا قَسَمَ لِبَنِی ہَاشِمٍ وَبَنَی الْمُطَّلِبِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ مِنَ الْکِتَابِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ۔ بخاری]
(١٢٩٥٢) جبیر بن مطعم نے خبر دی کہ وہ اور حضرت عثمان (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بات کرنے آئے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کا مال بنی ہاشم اور بنی مطلب میں تقسیم کیا تو کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے ہمارے بھائیوں بنی عبدالمطلب میں تقسیم کردیا ہے اور ہمیں اور ہمارے رشتہ داروں کو کچھ نہیں دیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : ہاشم اور مطلب ایک ہی چیز ہیں۔
جبیر بن مطعم (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس خمس میں سے بنی عبد شمس اور بنی نو فل کو کچھ نہ دیا، جیسے بنی ہشام اور بنی عبدالمطلب کو دیا۔

12958

(۱۲۹۵۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ : لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَہْمَ ذِی الْقُرْبَی مِنْ خَیْبَرَ عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ مَشَیْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَؤُلاَئِ إِخْوَتُکَ بَنُو ہَاشِمٍ لاَ نُنْکِرُ فَضْلَہُمْ لِمَکَانِکَ الَّذِی جَعَلَکَ اللَّہُ بِہِ مِنْہُمْ أَرَأَیْتَ إِخْوَانَنَا مِنْ بَنِی الْمُطَّلِبِ أَعْطَیْتَہُمْ وَتَرَکْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَہُمْ مِنْکَ بِمَنْزِلَۃٍ وَاحِدَۃٍ فَقَالَ : إِنَّہُمْ لَمْ یُفَارِقُونَا فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلاَ إِسْلاَمٍ إِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَیْئٌ وَاحِدٌ ۔ ثُمَّ شَبَّکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ إِحْدَاہُمَا فِی الأُخْرَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٩٥٣) حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر سے بنی ہاشم اور بنی مطلب میں رشتہ داروں کو حصہ دیا تو میں اور عثمان بن عفان (رض) گئے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ بنی ہاشم سے آپ کے بھائی ہیں۔ ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے، اس مقام کی وجہ سے جو اللہ نے آپ کو دیا ہے، لیکن عبدالمطلب میں سے ہمارے بھائیوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، آپ نے ان کو دے دیا ہے اور ہمیں چھوڑ دیا ہے اور ہم اور وہ ایک ہی طرح کے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھوں نے ہمیں نہیں چھوڑا۔ جاہلیت میں اور اسلام میں بیشک بنی ہاشم اور بنی مطلب ایک ہی چیز ہیں، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔

12959

(۱۲۹۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ جُبَیْرَ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَہْمَ ذِی الْقُرْبَی بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ أَتَیْتُہُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی حَدِیثِ ابْنِ إِسْحَاقَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ : لَمْ یُفَارِقُونَا فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلاَ إِسْلاَمٍ وَقَالَ : إِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَیْئٌ وَاحِدٌ ۔ ہَکَذَا وَشَبَّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ ثُمَّ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ حَدِیثَ یُونُسَ وَمُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ جُبَیْرٍ قَالَ الشَّافِعِیُّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِمُطَرِّفِ بْنِ مَازِنٍ فَقَالَ حَدَّثَنَاہُ مَعْمَرٌ کَمَا وَصَفْتُ فَلَعَلَّ ابْنَ شِہَابٍ رَوَاہُ عَنْہُمَا مَعًا۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنِ الزُّہْرِیِّ نَحْوَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٩٥٤) حضرت جبیر بن مطعم (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رشتہ داروں میں بنی ہاشم اور بنی مطلب کو حصہ دیا تو میں اور عثمان (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ پھر اسی معنی کی حدیث بیان کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انھوں نے ہمیں جاہلیت اور اسلام میں نہیں چھوڑا اور کہا : بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہی چیز ہیں، اسی طرح آپ نے ہاتھوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔

12960

(۱۲۹۵۵) وَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُجَمِّعٍ الأَنْصَارِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَشَیْتُ أَنَا وَفُلاَنٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعْطَیْتَ بَنِی الْمُطَّلِبِ وَتَرَکْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَہُمْ إِلَیْکَ بِمَنْزِلٍ وَاحِدٍ فَقَالَ -ﷺ- : إِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَیْئٌ وَاحِدٌ ۔ إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَمُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ ضَعِیفَانِ وَفِی رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ جُبَیْرٍ کِفَایَۃٌ۔ [صحیح]
(١٢٩٥٥) جبیر بن مطعم فرماتے ہیں : میں اور فلاں آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے، ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے بنو مطلب کو دیا ہے اور ہمیں چھوڑ دیا ہے اور حالانکہ وہ اور ہم آپ کے نزدیک ایک ہی درجہ میں ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہی چیز ہیں۔

12961

(۱۲۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ (ح) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْبُوبِ بْنِ فُضَیْلٍ التَّاجِرُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ أَنَّ حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَتْ لِی شَارِفٌ مِنْ نَصِیبِی مِنَ الْمَغْنَمِ یَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَعْطَانِی شَارِفًا مِنَ الْخُمُسِ یَوْمَئِذٍ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْنِیَ بِفَاطِمَۃَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاعَدْتُ رَجُلاً صَوَّاغًا مِنْ َیْنُقَاعَ أَنْ یَرْتَحِلَ مَعِی فَنَأْتِیَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِیعَہُ مِنَ الصَّوَّاغِینَ فَنَسْتَعِینَ بِہِ فِی وَلِیمَۃِ عُرْسِی فَبَیْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَیَّ مَتَاعًا مِنَ الأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحَبَائِلِ وَشَارِفَایَ مُنَاخَتَانِ إِلَی جَنْبِ حُجْرَۃِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ رَجَعْتُ حِینَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ فَإِذَا شَارِفَایَ قَدِ اجْتُبَّتْ أَسْنِمَتُہُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُہُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَکْبَادِہِمَا فَلَمْ أَمْلِکْ عَیْنَیَّ حِینَ رَأَیْتُ ذَلِکَ الْمَنْظَرَ مِنْہُمَا فَقُلْتُ: مَنْ فَعَلَ ہَذَا؟ فَقَالُوا : فَعَلَہُ حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَہُوَ فِی ہَذَا الْبَیْتِ فِی شَرْبٍ مِنَ الأَنْصَارِ غَنَّتْہُ قَیْنَۃٌ وَأَصْحَابَہُ فَقَالَتْ فِی غِنَائِہَا: أَلاَ یَا حَمْزَ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ وَھُنَّ مُعْقَّلَات بِالْفِنَاء فَقَامَ حَمْزَۃُ إِلَی السَّیْفِ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَہُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَہُمَا وَأَخَذَ مِنْ أَکْبَادِہِمَا قَالَ قَالَ عَلِیٌّ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدَہُ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی وَجْہِی الَّذِی لَقِیتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَاذَا؟ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا رَأَیْتُ کَالْیَوْمِ قَطُّ عَدَا حَمْزَۃُ عَلَی نَاقَتَیَّ وَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَہُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَہُمَا وَہَا ہُوَ ذَا مَعَہُ شَرْبٌ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِرِدَائِہِ فَارْتَدَی ثُمَّ انْطَلَقَ یَمْشِی وَاتَّبَعْتُہُ أَنَا وَزَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ حَتَّی جَائَ الْبَیْتَ الَّذِی فِیہِ حَمْزَۃُ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَہُ فَإِذَا ہُمْ شَرْبٌ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَلُومُ حَمْزَۃَ فِیمَا فَعَلَ وَإِذَا حَمْزَۃُ ثَمِلٌ مُحْمَرَّۃً عَیْنَاہُ فَنَظَرَ حَمْزَۃُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی رُکْبَتِہِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی سُرَّتِہِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی وَجْہِہِ ثُمَّ قَالَ حَمْزَۃُ : وَہَلْ أَنْتُمْ إِلاَّ عَبِیدٌ لأَبِی۔ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ ثَمِلٌ فَنَکَصَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی عَقِبَیْہِ الْقَہْقَرَی فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ قُہْزَاذَ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۸۹]
(١٢٩٥٦) حسین بن علی (رض) نے خبر دی کہ حضرت علی (رض) نے کہا کہ جنگ بدر کی غنیمت میں سے مجھے ایک اونٹنی ملی تھی اسی جنگ کی غنیمت میں سے۔ خمس سے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک اونٹنی دی تھی، جب میرا ارادہ ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ سے شادی کا تو میں نے ایک سنار سے جو بنی قینقاع کا تھا، اس سے بات کی کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم اذخر لائیں تاکہ اس گھاس کو سناروں کے ہاتھ بیچ دوں اور اس کی قیمت ولیمہ کی دعوت میں لگاؤں گا، میں ابھی اپنی اونٹنی کے پالان، ٹوکرے اور رسیاں جمع کررہا تھا، اونٹنیاں ایک انصاری صحابی کے ہجرے کے قریب بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں انتظام پورا کر کے جب آیا تو دیکھا کہ ان کی کوہان کسی نے کاٹ دیے ہیں اور کوکھ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی ہے۔ یہ حالت دیکھ کر میں اپنے آنسوؤں کو نہ روک سکا۔ میں نے پوچھا : یہ کس نے کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا : حمزہ بن عبدالمطلب نے اور وہ ابھی اسی ہجرہ میں انصار کے ساتھ شراب نوشی میں شریک تھے ، ان کے پاس ایک گانے والی ہے اور ان کے دوست احباب ہیں، گانے والی نے جب یہ مصرعپڑھا، ہاں اے حمزہ ! یہ عمدہ اور فربہ اونٹنیاں ہیں اور وہ صحن میں باندھی ہوئی ہیں تو حمزہ نے اپنی تلوار تھامی اور ان دونوں اونٹنیوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی۔ علی (رض) کہتے ہیں : میں وہاں سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، زید بن حارثہ بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے چہرے سے پریشانی کو پہچان لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا ہے ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آج جیسی تکلیف کی بات کبھی پیش نہ آئی تھی۔ حمزہ نے میری دونوں اونٹنیوں کو پکڑ کر ان کے کوہان کاٹ ڈالے ہیں اور ان کی کوکھ چیر ڈالی ہے اور وہ وہیں ایک گھر میں شراب کی مجلس میں ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی چادر منگوائی اور اوڑھ کر چل پڑے۔ میں اور حضرت زید بن حارثہ (رض) بھی ساتھ تھے۔ جب اس گھر کے قریب آپ تشریف لے گئے اور حضرت حمزہ (رض) نے جو کیا تھا اس پر تنبیہ کی۔ حمزہ (رض) شراب کے نشہ میں مست تھے اور ان کی آنکھیں سرخ تھیں، انھوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف نظر اٹھائی۔ پھر ذرا اور اوپر اٹھائی اور آپ کیگھٹنوں پر دیکھنے لگے۔ پھر نظر اٹھائی اور آپ کے چہرے پر دیکھنے لگے، پھر کہنے لگے : تم سب میرے ماں باپ کے غلام ہو۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمجھ گئے کہ وہ بےہوش ہے، اس لیے آپ فوراً الٹے پاؤں اس گھر سے باہر نکل آئے، ہم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔

12962

(۱۲۹۵۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سُوَیْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِیَقْبِضَ الخُمُسَ فَأَخَذَ مِنْہُ جَارِیَۃً فَأَصْبَحَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ قَالَ خَالِدٌ لِبُرَیْدَۃَ : أَلاَ تَرَی مَا یَصْنَعُ ہَذَا قَالَ وَکُنْتُ أُبْغِضُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا بُرَیْدَۃُ أَتُبْغِضُ عَلِیًّا ۔ قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : فَأَحِبَّہُ فَإِنَّ لَہُ فِی الْخُمُسِ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِنْدَارٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ ہَذَا مَا بَلَغَنَا عَنْ سَیِّدَنَا الْمُصْطَفَی -ﷺ- فِی سَہْمِ ذِی الْقُرْبَی فَأَمَّا الإِمَامَانِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَدِ اخْتَلَفَتِ الرِّوَایَاتُ عَنْہُمَا فِی ذَلِکَ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۳۵۰]
(١٢٩٥٧) عبداللہ بن بریدہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علی (رض) کو خالد بن ولید کی طرف بھیجا تاکہ خمس لائیں۔ انھوں نے اس سے ایک لونڈی لی۔ صبح ہوئی تو علی (رض) کے سر سے قطرے گر رہے تھے۔ خالد نے بریدہ سے کہا : تم نے دیکھا ہے اس نے کیا کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں علی سے بغض رکھتا ہوں، میں نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے بریدہ ! کیا تو علی سے بغض رکھتا ہے، میں نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : علی سے محبت کرو اس کے لیے خمس میں اس سے بھی زیادہ ہے۔

12963

(۱۲۹۵۸) فَفِیمَا َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ (ح) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ قَالَ أَخْبَرَنِی جُبَیْرُ بْنُ مُطْعِمٍ : أَنَّہُ جَائَ ہُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُکَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِیمَا قَسَمَ مِنَ الْخُمُسِ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَسَمْتَ لإِخْوَانِنَا بَنِی الْمُطَّلِبِ وَلَمْ تُعْطِنَا شَیْئًا وَقَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُہُمْ وَاحِدَۃٌ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَیْئٌ وَاحِدٌ ۔ قَالَ جُبَیْرٌ : وَلَمْ یَقْسِمْ لِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَلاَ لِبَنِی نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِکَ الْخُمُسِ کَمَا قَسَمَ لِبَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ قَالَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- غَیْرَ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یُعْطِی قُرْبَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُعْطِیہُمْ مِنْہُ قَالَ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْطِیہُمْ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَہُ۔ [صحیح]
(١٢٩٥٨) جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ وہ اور عثمان بن عفان (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کرنے آئے اس بارے میں جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خمس میں سے بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا تھا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے بنی مطلب سے ہمارے بھائیوں کو حصہ دیا ہے اور ہمیں چھوڑ دیا ہے اور ہمارے رشتہ دار اور ان کے رشتہ دار ایک ہی ہیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی ہاشم اور بنی مطلب ایک ہی چیز ہیں۔ جبیر کہتے ہیں : بنی عبدشمس اور بنی نوفل کو خمس سے کچھ نہ دیا جیسا کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا اور ابوبکر بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرح خمس تقسیم کرتے تھے اس کے علاوہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رشتہ داروں کو نہ دیتے تھے، جنہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خمس سے دیتے تھے اور عمر اور عثمان (رض) دیتے تھے۔

12964

(۱۲۹۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ قَالَ : اخْتَلَفَ النَّاسُ فِی ہَذَیْنِ السَّہْمَیْنِ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ قَائِلُونَ سَہْمُ ذِی الْقُرْبَی لِقَرَابَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ قَائِلُونَ لِقَرَابَۃِ الْخَلِیفَۃِ وَقَالَ قَائِلُونَ سَہْمُ النَّبِیِّ -ﷺ- لِلْخَلِیفَۃِ مِنْ بَعْدِہِ فَاجْتَمَعَ رَأْیُہُمْ عَلَی أَنْ یَجْعَلُوا ہَذَیْنِ السَّہْمَیْنِ فِی الْخَیْلِ وَالْعُدَّۃِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَکَانَا عَلَی ذَلِکَ فِی خِلاَفَۃِ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
(١٢٩٥٩) حسن بن محمد بن حنیفہ فرماتے ہیں : ان دو حصوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد لوگوں میں اختلاف ہوگیا۔ بعض نے کہا : رشتہ داروں والا حصہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رشتہ داروں کا ہے اور بعض نے کہا : خلیفہ کے رشتہ داروں کا ہے۔ اور بعض نے کہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد آپ کا حصہ خلیفہ کا ہے۔ ان کی رائے اس پر جمع ہوئی کہ دونوں حصوں کو اللہ کے راستے میں صرف کردیں، دونوں خلافت ابوبکر اور عمر (رض) میں اسی پر صرف ہوتے تھے۔

12965

(۱۲۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ قُلْتُ لأَبِی جَعْفَرٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ یَعْنِی الْبَاقِرَ کَیْفَ صَنَعَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی سَہْمِ ذِی الْقُرْبَی؟ قَالَ : سَلَکَ بِہِ طَرِیقَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قُلْتُ : وَکَیْفَ وَأَنْتُمْ تَقُولُونَ مَا تَقُولُونَ؟ قَالَ : أَمَا وَاللَّہِ مَا کَانُوا یَصْدِرُونَ إِلاَّ عَنْ رَأْیِہِ وَلَکِنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَتَعَلَّقَ عَلَیْہِ خِلاَفُ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَحْمَدَ بْنَ خَالِدٍ الْوَہَبِیِّ قَالَ : أَمَا وَاللَّہِ مَا کَانَ أَہْلُ بَیْتِہِ یَصْدُرُونَ إِلاَّ عَنْ رَأْیِہِ وَلَکِنْ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُدَّعَی عَلَیْہِ خِلاَفُ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَسُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ وَقَدْ ضَعَّفَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذِہِ الرِّوَایَۃُ بِأَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ رَأَی غَیْرَ رَأْیِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی أَنْ لَمْ یَجْعَلْ لِلْعَبِیدِ فِی الْقِسْمَۃِ شَیْئًا وَرَأَی غَیْرَ رَأْیِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی التَّسْوِیَۃِ بَیْنَ النَّاسِ وَفِی بَیْعِ أُمَّہَاتِ الأَوْلاَدِ وَخَالَفَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْجَدِّ وَقَوْلُہُ سَلَکَ بِہِ طَرِیقَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ جُمْلَۃٌ تَحْتَمِلُ مَعَانٍ قَالَ وَقَدْ أُخْبِرْنَا عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ حَسَنًا وَحُسَیْنًا وَابْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ سَأَلُوا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَصِیبَہُمْ مِنَ الْخُمُسِ فَقَالَ : ہُوَ لَکُمْ حَقٌّ وَلَکِنِّی مُحَارِبٌ مُعَاوِیَۃَ فَإِنْ شِئْتُمْ تَرَکْتُمْ حَقَّکُمْ مِنْہُ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَأَخْبَرْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ عَبْدَ الْعَزِیزِ بْنَ مُحَمَّدٍ فَقَالَ : صَدَقَ ہَکَذَا کَانَ جَعْفَرٌ یُحَدِّثْہُ فَمَا حَدَّثَکَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قُلْتُ : لاَ قَالَ : مَا أَحْسِبُہُ إِلاَّ عَنْ جَدِّہِ قَالَ وَجَعْفَرٌ أَوْثَقُ وَأَعْرَفُ بِحَدِیثِ أَبِیہِ مِنَ ابْنِ إِسْحَاقَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ مُرْسَلٌ وَکَذَلِکَ رِوَایَۃُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ مُرْسَلَۃٌ وَأَمَّا رِوَایَۃُ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَلَمْ أَعْلَمْ بَعْدُ أَنَّ الَّذِی ِی آخِرِہَا مِنْ قَوْلِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ فَیَکُونَ مَوْصُولاً أَوْ مِنْ قَوْلِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَوِ الزُّہْرِیِّ فَیَکُونُ مُرْسَلاً وَقَالَ الشَّیْخُ قَدْ رَوَی مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ یُونُسَ فَمَیَّزَ فِعْلَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَجَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ فَہُوَ إِذًا مُنْقَطِعٌ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ مِثْلُ قَوْلِنَا۔ [حسن]
(١٢٩٦٠) محمد بن اسحاق کہتے ہیں : میں نے ابو جعفر یعنی باقر سے سوال کیا رشتہ داروں کے حصہ کے بارے علی (رض) کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے کہا : علی، ابوبکر اور عمر (رض) والے طریقہ پر چلے تھے، میں نے کہا : تم کیا کہتے ہو ؟ انھوں نے کہا : وہ اپنی رائے سے کام کرتے تھے اور لیکن وہ مکروہ سمجھتے تھے کہ ابوبکر اور عمر (رض) کے خلاف چلیں۔

12966

(۱۲۹۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِیمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : وَلاَّنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خُمُسَ الْخُمُسِ فَوَضَعْتُہُ مَوَاضِعَہُ حَیَاۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَحَیَاۃَ أَبِی بَکْرٍ وَحَیَاۃَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا زَادَ الرُّوذْبَارِیُّ فِی حَدِیثِہِ فَأُتِیَ بِمَالٍ فَدَعَانِی فَقَالَ : خُذْہُ۔ فَقُلْتُ : لاَ أُرِیدُہُ قَالَ : خُذْہُ فَأَنْتُمْ أَحَقُّ بِہِ۔ قُلْتُ : قَدِ اسْتَغْنَیْنَا عَنْہُ فَجَعَلَہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔ [ضعیف۔ احمد ۱/۸۴]
(١٢٩٦١) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : میں نے علی (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خمس الخمس دیا تھا، میں نے ابوبکر اور عمر (رض) کی زندگی میں بھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں بھی اسی جگہ پر رکھا۔ ایک حدیث میں ہے : مال لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اس کو پکڑ لو۔ میں نے کہا : میں اس کا ارادہ نہیں رکھتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر کہا : اس کو پکڑ لو تم اس کے زیادہ حق دار ہو۔ میں نے کہا : ہم اس سے بے پروا ہیں، پس آپ نے اسے بیت المال میں داخل کردیا۔

12967

(۱۲۹۶۲) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ بَرِیدٍ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : اجْتَمَعْتُ أَنَا وَالْعَبَّاسُ وَفَاطِمَۃُ وَزَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَرَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ الْعَبَّاسُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَبُرَ سِنِّی وَرَقَّ عَظْمِی وَرَکِبَتْنِی مُؤْنَۃٌ فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَأْمُرَ لِی بِکَذَا وَکَذَا وَسْقًا مِنْ طَعَامٍ فَافْعَل قَالَ فَفَعَلَ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَا مِنْکَ بِالْمَنْزِلِ الَّذِی قَدْ عَلِمْتَ فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَأْمُرَ لِی کَمَا أَمَرْتَ لِعَمِّکَ فَافْعَلْ قَالَ فَعَلَ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کُنْتَ أَعْطَیْتَنِی أَرْضًا أَعِیشُ فِیہَا ثُمَّ قَبَضْتَہَا مِنِّی فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَرُدَّہَا عَلَیَّ فَافْعَلْ قَالَ فَعَلَ ذَاکَ قُلْتُ أَنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ رَأَیْتَ أَنْ تُوَلِّیَنِی حَقَّنَا مِنْ الْخُمُسِ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَأَقْسِمُہُ حَیَاتَکَ کَیْلاَ یُنَازِعَنِیہِ أَحَدٌ بَعْدَکَ فَافْعَلْ قَالَ فَعَلَ ذَاکَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- الْتَفَتَ إِلَی الْعَبَّاسِ فَقَالَ : یَا أَبَا الْفَضْلِ أَلاَ تَسْأَلُنِی الَّذِی سَأَلَنِیہِ ابْنُ أَخِیکَ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ انْتَہَتْ مَسْأَلَتِی إِلَی الَّذِی سَأَلْتُکَ قَالَ فَوَلاَّنِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَسَمْتُہُ حَیَاۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ وَلاَّنِیہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمْتُہُ حَیَاۃَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ وَلاَّنِیہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمْتُہُ حَیَاۃَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی کَانَ آخِرُ سَنَۃٍ مِنْ سِنِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَاہُ مَالٌ کَثِیرٌ فَعَزَلَ حَقَّنَا ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَیَّ فَقَالَ : ہَذَا مَالُکُمْ فَخُذْہُ فَاقْسِمْہُ حَیْثُ کُنْتَ تَقْسِمُہُ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ بِنَا عَنْہُ الْعَامَ غِنًی وَبِالْمُسْلِمِینَ إِلَیْہِ حَاجَۃٌ فَرَدَّہُ عَلَیْہِمْ تِلْکَ السَّنَۃَ ثُمَّ لَمْ یَدْعُنَا إِلَیْہِ أَحَدٌ بَعْدَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی قُمْتُ مَقَامِی ہَذَا فَلَقِیتُ الْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَعْدَ مَا خَرَجْتُ مِنْ عِنْدَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا عَلِیُّ لَقَدْ حَرَمْتَنَا الْغَدَاۃَ شَیْئًا لاَ یُرَدُّ عَلَیْنَا أَبَدًا إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَکَانَ رَجُلاً دَاہِیًا۔ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ رُوَاتُہُ مِنْ ثِقَاتِ الْکُوفِیِّینَ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ مُخْتَصَرًا عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [ضعیف]
(١٢٩٦٢) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : میں نے علی (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے : میں، عباس، فاطمہ اور زید بن حارثہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمع تھے۔ عباس (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری عمر زیادہ ہوچکی ہے اور میری ہڈیاں کمزور ہوچکی ہیں اور مجھے مشقت نے آلیا ہے۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے لیے اتنے اتنے وسق کھانے کا حکم دے دیں، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا حکم دے دیا، پھر فاطمہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جس جگہ پر ہوں، آپ میری حالت کو جانتے ہیں، اگر آپ مناسب سمجھیں تو اپنے چچا کی طرح مجھے بھی کچھ دے دیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ کو بھی دے دیا۔ پھر زید بن حارثہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے رہنے کے لیے زمین دی تھی، پھر آپ نے مجھ سے لے لی تھی، آپ اگر مجھ پر واپس لوٹا دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس لوٹا دی۔ علی کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آپ خمس میں سے مجھے میرے حق کا والی بنادیں، تاکہ آپ کے بعد کوئی اس کا جھگڑا نہ کرے، آپ نے ایسا بھی کردیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عباس کی طرف دیکھا، آپ نے کہا : اے ابوالفضل ! جو علی نے مجھ سے سوال کیا ہے تو نے نہیں کیا ؟ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے سوال کی انتہاء ہوچکی ہے اس کے ساتھ جو آپ سے مانگ لیا ہے۔ علی (رض) کہتے ہیں : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے والی بنادیا، میں نے اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں تقسیم کردیا اور مجھے ابوبکر (رض) نے والی بنایا۔ میں نے اس کو بھی ابوبکر (رض) کی زندگی میں تقسیم کردیا، پھر مجھے عمر (رض) نے والی بنایا، میں نے اس کو بھی عمر (رض) کی زندگی میں ہی تقسیم کردیا۔ یہاں تک کہ جب عمر (رض) کی عمر کے آخری برس تھے، ان کے پاس بہت زیادہ مال آیا، آپ نے ہمارا حق علیحدہ کیا۔ پھر میری طرف پیغام بھیجا، کہا : یہ تمہارا مال ہے، اسے لے لو جہاں چاہو تقسیم کر دو ، میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! اس سال ہم اس سے بے پروا ہیں اور مسلمانوں کی ضرورتوں میں صرف کر دو ۔ پھر عمر (رض) کے بعد ہمیں کسی نے نہ بلایا، یہاں تک کہ میں خلیفہ بن گیا۔ میں عمر (رض) کے پاس سے آنے کے بعد عباس کو ملا۔ انھوں نے کہا : اے علی ! تو نے صبح ہم پر چیز حرام ٹھہرائی ہے، وہ ہم تک قیامت تک واپس نہیں لوٹ سکے گی اور وہ معاملہ فہم انسان تھے۔

12968

(۱۲۹۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ وَرَجُلٍ لَمْ یُسَمِّہِ کِلاَہُمَا عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : لَقِیتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّیْتِ فَقُلْتُ لَہُ : بِأَبِی وَأُمِّی مَا فَعَلَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی حَقِّکُمْ أَہْلَ الْبَیْتِ مِنَ الْخُمُسِ؟ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمَّا أَبُو بَکْرٍ رَحِمَہُ اللَّہُ فَلَمْ یَکُنْ فِی زَمَانِہِ أَخْمَاسٌ وَمَا کَانَ فَقَدْ أَوْفَانَاہُ وَأَمَّا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمْ یَزَلْ یُعْطِینَاہُ حَتَّی جَائَ ہُ مَالُ السُّوسِ وَالأَہْوَازِ أَوْ قَالَ الأَہْوَازِ أَوْ قَالَ فَارِسَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : أَنَا أَشُکُّ فَقَالَ فِی حَدِیثِ مَطَرٍ أَوْ حَدِیثِ الآخَرِ فَقَالَ: فِی الْمُسْلِمِینَ خَلَّۃٌ فَإِنْ أَحْبَبْتُمْ تَرَکْتُمْ حَقَّکُمْ فَجَعَلْنَاہُ فِی خَلَّۃِ الْمُسْلِمِینَ حَتَّی یَأْتِیَنَا مَالٌ فَأُوفِیکُمْ حَقَّکُمْ مِنْہُ فَقَالَ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تُطْمِعَہُ فِی حَقِّنَا فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا الْفَضْلِ أَلَسْنَا أَحَقُّ مَنْ أَجَابَ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَرَفَعَ خَلَّۃَ الْمُسْلِمِینَ فَتُوُفِّی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبْلَ أَنْ یَأْتِیَہُ مَالٌ فَیَقْضِینَاہُ۔ وَقَالَ الْحَکَمُ فِی حَدِیثِ مَطَرٍ وَالآخَرِ : إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَکُمْ حَقٌّ وَلاَ یَبْلُغُ عِلْمِی إِذْ کَثُرُ أَنْ یَکُونَ لَکُمْ کُلُّہُ فَإِنْ شِئْتُمْ أَعْطَیْتُکُمْ مِنْہُ بِقَدْرِ مَا أَرَی لَکُمْ فَأَبَیْنَا عَلَیْہِ إِلاَّ کُلَّہُ فَأَبَی أَنْ یُعْطِیَنَا کُلَّہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِیمَا لَمْ أَسْمَعْہُ مِنْ أَبِی زَکَرِیَّا وَقَدْ رَوَی الزُّہْرِیُّ ابْنِ ہُرْمُزَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرِیبًا مِنْ ہَذَا الْمَعْنَی وَذَکَرَہُ فِی الْقَدِیمِ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [ضعیف]
(١٢٩٦٣) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : میں علی (رض) سے ریت کے پتھروں کے پاس ملا۔ میں نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، ابوبکر اور عمر (رض) نے خمس کا اہل بیت کے بارے میں کیا کیا ہے ؟ علی (رض) نے کہا : ابوبکر (رض) کے دور میں خمس نہیں تھا، جو تھا اس نے ہمیں پورا دیا تھا اور عمر (رض) ہمیں ہمیشہ دیتے تھے، یہاں تک کہ سوس اور اہواز کا مال آیایا فارس کا۔ انھوں نے کہا : مسلمانوں کو ضرورت ہے، اگر تم پسند کرو تو اپنا حق چھوڑ دو ، پس ہم نے اس کو مسلمانوں کے لیے وقف کردیں گے یہاں تک کہ مال آئے گا تو میں تم کو تمہارا حق پورا دوں گا۔ عباس (رض) نے حضرت علی (رض) سے کہا : ہمارا حق نہ دینا۔ میں نے کہا : اے ابوالفضل ! کیا ہم حق نہیں رکھتے کہ امیرالمومنین کی بات مان لیں اور مسلمانوں کی مدد کریں، پس عمر (رض) مال کے آنے سے پہلے ہی فوت ہوگئے۔ کیا اب ہم اس کا تقاضا کریں۔

12969

(۱۲۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ َخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنَ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ ہُرْمُزَ : أَنَّ نَجْدَۃَ الْحَرُورِیَّ حِینَ حَجَّ فِی فِتْنَۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ سَہْمِ ذِی الْقُرْبَی وَیَقُولُ لِمَنْ تَرَاہُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لِقُرْبَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَسَمَہُ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَرَضَ عَلَیْنَا مِنْ ذَلِکَ عَرْضًا رَأَیْنَاہُ دُونَ حَقِّنَا فَرَدَدْنَاہُ عَلَیْہِ وَأَبَیْنَا أَنْ نَقْبَلَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الرُّوذْبَارِیِّ۔ [صحیح]
(١٢٩٦٤) یزید بن ہرمز نے بیان کیا کہ نجدہ مروری نے فتنہ ابن زبیر میں حج کیا تو اس نے ابن عباس (رض) کی طرف کسی کو بھیجا رشتہ داروں کے حصہ کے بارے میں سوال پوچھے اور کہا کہ تمہارا کیا خیال ہے ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رشتہ داروں کے لیے خود آپ نے ان کو حصہ دیا اور عمر (رض) نے ہمیں دیا اور ہم نے خیال کیا کہ وہ ہمارے حق کے علاوہ ہے، ہم نے اسے رد کردیا اور ہم نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔

12970

(۱۲۹۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ الزَّاہِدُ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ أَبِی جَعْفَرٍ أَحْسِبُہُ قَالَ وَالزُّہْرِیِّ عَنْ یَزِیدَ یَعْنِی ابْنَ ہُرْمُزَ قَالَ کَتَبَ نَجْدَۃُ یَعْنِی الْحَرُورِیَّ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُہُ عَنْ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی لِمَنْ ہُوَ؟ قَالَ : کَتَبْتَ إِلَیَّ تَسْأَلُنِی عَنْ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی لِمَنْ ہُوَ؟ فَہُوَ لَنَا وَقَدْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَعَانَا إِلَی أَنْ یُنْکِحَ مِنْہُ أَیِّمَنَا وَیُخْدِمَ مِنْہُ عَائِلَنَا وَیَقْضِیَ مِنْہُ عَنْ غَارِمِنَا فَأَبَیْنَا إِلاَّ أَنْ یُسَلِّمَہُ إِ لَیْنَا وَأَبَی أَنْ یَفْعَلَ فَتَرَکْنَاہُ۔ [صحیح]
(١٢٩٦٥) یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ حروری نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ رشتہ داروں کے حصے کے متعلق کہ وہ کس کے لیے ہے ؟ انھوں نے کہا : تو نے مجھے لکھا ہے اور اقرباء کے حصے کے متعلق پوچھا ہے کہ وہ کس کے لیے ہے، وہ ہمارے لیے ہے اور سیدنا عمر (رض) ہمیں اس بات کی طرف دعوت دیتے تھے کہ وہ نکاح کروا دیں ان میں سے بعض کا رنڈوے مردوں یا عورتوں کے ساتھ اور ہمارے محتاجوں کو ان میں سے خادم دے دیں۔ وہ ہمارے قرض داروں کا قرض اد اکر دیں گے تو ہم نے انکار کردیا۔ صرف اس بات پر اڑ گئے کہ انھیں ہمارے سپرد کر دو انھوں نے انکار کردیا تو ہم نے بھی اس کو چھوڑ دیا۔

12971

(۱۲۹۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہُرْمُزَ قَالَ: کَتَبَ نَجْدَۃُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ ذِی الْقُرْبَی مَنْ ہُمْ وَسَأَلَہُ عَنِ الْعَبْدِ وَالْمَرْأَۃِ یَحْضُرَانِ الْمَغْنَمَ ہَلْ لَہُمَا مِنَ الْمَغْنَمِ شَیْئٌ؟ وَکَتَبَ یَسْأَلُہُ عَنْ قَتَلِ الْوِلْدَانِ؟ فَقَالَ: اکْتُبْ یَا یَزِیدُ لَوْلاَ أَنْ یَقَعَ فِی أُحْمُوقَۃٍ مَا کَتَبْتُ إِلَیْہِ سَأَلْتَ عَنْ ذِی الْقُرْبَی مَنْ ہُمْ؟ فَزَعَمْنَا أَنَّا نَحْنُ ہُمْ فَأَبَی ذَلِکَ عَلَیْنَا قَوْمُنَا وَکَتَبْتَ تَسْأَلُ عَنِ الْعَبْدِ وَالْمَرْأَۃِ یَحْضُرَانِ الْمَغْنَمَ لَیْسَ لَہُمَا شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یُحْذَیَا وَکَتَبْتَ تَسْأَلُ عَنِ الْوِلْدَانِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَقْتُلْہُمْ وَأَنْتَ لاَ تَقْتُلْہُمْ إِلاَّ أَنْ تَعْلَمَ مِنْہُمْ مَا عَلِمَ صَاحِبُ مُوسَی مِنَ الْغُلاَمِ وَسَأَلْتَ عَنِ الْیَتِیمِ مَتَی یَنْقَضِی یُتْمُہُ؟ وَیَنْقَضِی یُتْمُہُ إِذَا أُونِسَ مِنْہُ الرُّشْدُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنَی بِقَوْلِہِ فَأَبَی ذَلِکَ عَلَیْنَا قَوْمُنَا غَیْرَ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- یَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَۃَ وَأَہْلَہُ۔
(١٢٩٦٦) یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ حروری نے ابن عباس (رض) سے رشتہ داروں کے بارے میں سوال کیا کہ وہ کون ہیں اور غلام اور عورت کے بارے میں سوال کیا جو غنیمت کی جگہ حاضر ہوں تو کیا ان کو غنیمت میں سے کچھ دیا جائے ؟ اور بچوں کے قتل کے بارے میں سوال کیا پس کہا : اے یزید ! لکھو اگر بےوقوفی والا کام نہ ہوا ہوتا تو میں نہ لکھتا۔ تو نے رشتہ داروں کے بارے میں پوچھا ہے کہ وہ کون ہیں، ہمارے خیال میں وہ ہم ہی ہیں، پس اس پر ہماری قوم نے انکار کیا اور تو نے غلام اور عورت کے بارے میں پوچھا ہے، جو غنیمت کے وقت حاضر ہوں تو ان کے لیے کوئی مقرر حصہ نہیں مگر ان کو بطور انعام کچھ دے دیا جائے اور بچوں کے قتل کے بارے میں تو نے سوال کیا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو قتل نہ کرتے تھے، پس تو بھی نہ کر مگر یہ کہ تو ان میں سے جان لے جیسے موسیٰ کے ساتھی نے جان لیا تھا اور تو نے یتیم کے بارے میں سوال کیا ہے کہ اس کی یتیمی کب ختم ہوگی اور اس کی یتیمی اس وقت ختم ہوگی جب وہ رشد و ہدایت تک پہنچ جائے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جائز ہے کہ ابن عباس (رض) کے قول سے مراد یہ ہو ہم پر ہماری قوم نے انکار کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کے علاوہ ہوں یزید بن معاویہ اور اس کے اہل۔ [صحیح ]

12972

(ئ۱۲۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ َخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ وَمَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ سَمِعَ مَالِکَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ أَمْوَالَ بَنِی النَّضِیرِ کَانَتْ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِمَّا لَمْ یُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَیْہِ بِخَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصًا فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ عَلَی أَہْلِہِ مِنْہُ نَفَقَۃَ سَنَۃٍ وَمَا بَقِیَ جَعَلَہُ فِی الْکُرَاعِ وَالسِّلاَحِ عُدَّۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کِلاَہُمَا عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۰۴]
(١٢٩٦٧) مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں : میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے کہ بنی نضیر کے اموال جو اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹائے تھے، جس پر مسلمانوں کے گھوڑے اور اونٹ نہ دوڑائے گئے تھے، پس وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے اپنے گھر والوں پر سال بھر خرچ کرتے تھے اور باقی کو اللہ کے راستے میں اسلحہ وغیرہ کے لیے وقف کردیتے تھے۔

12973

(۱۲۹۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُیَیْنَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ زَادَ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوَلِیَہَا أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِثْلِ مَا وَلِیَہَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ وَلِیتُہَا ِمِثْلِ مَا وَلِیَہَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُوبَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: فَقَالَ لِی سُفْیَانُ لَمْ أَسْمَعْہُ مِنِ الزُّہْرِیِّ وَلَکِنْ أَخْبَرَنِیہِ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَسَائِرُ الأَحَادِیثِ فِیہِ قَدْ مَضَتْ فِی الْجُزْئِ الأَوَّلِ۔ [صحیح]
(١٢٩٦٨) پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، ابوبکر (رض) اس کے والی بنے، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے والی تھے، پھر میں اس کا والی بنا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) اس کے والی بنے تھے۔

12974

(۱۲۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الأَسَدِیُّ الْحَافِظُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دِیزِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ : الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا جَائَ ہُ فَیْئٌ قَسَمَہُ مِنْ یَوْمِہِ فَأَعْطَی لآہِلَ حَظَّیْنِ وَ الْعَزَبَ حَظًّا۔ [صحیح۔ احمد ۶/ ۲۵]
(١٢٩٦٩) عوف بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب فئی آتا تو آپ اسی دن ہی تقسیم کردیتے تھے، آپ اہل والے کو دو حصے اور کنوارے کو ایک حصہ دیتے تھے۔

12975

(۱۲۹۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : وَأَعْطَی الأَعْزَبَ حَظًّا زَادَ فَدُعِینَا وَکُنْتُ أُدْعَی قَبْلَ عَمَّارٍ فَدُعِیتُ فَأَعْطَانِی حَظَّیْنِ وَکَانَ لِی أَہْلٌ ثُمَّ دُعِیَ بَعْدِی عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَأُعْطِیَ حَظًّا وَاحِدًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٩٧٠) صفوان بن عمرو سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیلے کو ایک حصہ دیا، پس ہمیں بھی بلایا گیا اور مجھے عمار سے پہلے بلایا گیا، مجھے آپ نے دو حصے دیے اور میرے اہل بھی تھے، پھر میرے بعد عمار بن یاسر کو بلایا گیا، پس اسے ایک حصہ دیا گیا۔

12976

(۱۲۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ عُفَیْرٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ أَنَّ یَزِیدَ بْنَ أَبِی حَبِیبٍ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا الْخَیْرِ حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ الْعَزِیزِ بْنَ مَرْوَانَ قَالَ لِکُرَیْبِ بْنِ أَبْرَہَۃَ : أَحَضَرْتَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْجَابِیَۃِ قَالَ : لاَ قَالَ : فَمَنْ یُحَدِّثُنَا عَنْہَا قَالَ کُرَیْبٌ : إِنْ بَعَثْتَ إِلَی سُفْیَانَ بْنِ وَہْبٍ الْخَوْلاَنِیِّ حَدَّثْکَ عَنْہَا فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ فَقَالَ حَدِّثْنِی عَنْ خُطْبَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجَابِیَۃِ قَالَ سُفْیَانُ : إِنَّہُ لَمَّا اجْتَمَعَ الْفَیْئُ أَرْسَلَ أُمَرَائُ الأَجْنَادِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَقْدَمَ بِنَفْسِہِ فَقَدِمَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ ہَذَا الْمَالَ نَقْسِمُہُ عَلَی مَنْ أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْہِ بِالْعَدْلِ إِلاَّ ہَذَیْنِ الْحَیَّیْنِ مِنْ لَخْمٍ وَجُذَامٍ فَلاَ حَقَّ لَہُمْ فِیہِ فَقَامَ إِلَیْہِ أَبُو حُدَیْرَۃَ الأَجْذَمِیُّ فَقَالَ : نُنْشِدُکَ اللَّہَ یَا عُمَرُ فِی الْعَدْلِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْعَدْلَ أُرِیدَ أَنَا أَجْعَلُ أَقْوَامًا أَنْفَقُوا فِی الظَّہْرِ وَشَدُّوا الْغَرْضَ وَسَاحُوا فِی الْبِلاَدِ مِثْلَ قَوْمٍ مُقِیمِینَ فِی بِلاَدِہِمْ وَلَوْ أَنَّ الْہِجْرَۃَ کَانَتْ بِصَنْعَائَ أَوْ بِعَدَنَ مَا ہَاجَرَ إِلَیْہَا مِنْ لَخْمٍ وَلاَ جُذَامٍ أَحَدٌ فَقَامَ أَبُو حُدَیْرَۃَ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ وَضَعَنَا مِنْ بِلاَدِہِ حَیْثُ شَائُ وَسَاقَ إِلَیْنَا الْہِجْرَۃَ فِی بِلاَدِنَا فَقَبِلْنَاہَا وَنَصَرْنَاہَا أَفَذَلِکَ یَقْطَعُ حَقَّنَا یَا عُمَرُ؟ ثُمَّ قَالَ : لَکُمْ حَقُّکُمْ مَعَ الْمُسْلِمِینَ ثُمَّ قَسَمَ فَکَانَ لِلرَّجُلِ نِصْفَ دِینَارٍ فَإِذَا کَانَتْ مَعَہُ امْرَأَتُہُ أَعْطَاہُ دِینَارًا ثُمَّ دَعَا ابْنَ قَاطُورَا صَاحِبَ الأَرْضِ فَقَالَ : أَخْبِرْنِی مَا یَکْفِی الرَّجُلَ مِنَ الْقُوتِ فِی الشَّہْرِ وَالْیَوْمِ فَأَتَی بِالْمُدْیِ وَالْقُسْطِ فَقَالَ یَکْفِیہِ ہَذَا الْمُدْیَانِ فِی الشَّہْرِ وَقِسْطُ زَیْتٍ وَقِسْطُ خَلٍّ فَأَمَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمُدْیَیْنِ مِنْ قَمْحٍ فَطُحِنَا ثُمَّ عُجِنَا ثُمَّ خُبِزَا ثُمَّ أَدَمَہُمَا بِقِسْطَیْنِ زَیْتًا ثُمَّ أَجْلَسَ عَلَیْہِمَا ثَلاَثِینَ رَجُلاً فَکَانَ کَفَافَ شِبَعِہِمْ ثُمَّ أَخَذَ عُمَرُ الْمُدْیَ بِیَمِینِہِ وَالْقُسْطَ بِیَسَارِہِ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ لاَ أُحِلَّ لأَحَدٍ أَنْ یَنْقُصَہُمَا بَعْدِی اللَّہُمَّ فَمَنْ نَقَصَہُمَا فَانْقُصْ مِنْ عُمْرِہِ۔ [ضعیف]
(١٢٩٧١) عبدالعزیز بن مروان نے کریب بن ابرہہ سے کہا : کیا تو جابیہ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھا ؟ اس نے کہا : نہیں، کہا : ہمیں اس بارے میں کون بیان کرے گا، کریب نے کہا : اگر آپ سفیان بن وہب خولانی کو بلائیں تو وہ بیان کرسکتے ہیں، انھوں نے اسے بلایا اور کہا : مجھے عمر بن خطاب (رض) کا جابیہ والا خطبہ بیان کرو۔ سفیان نے کہا : جب مال فئی جمع ہوا تو اجناد کے امراء نے پیغام بھیجا عمر (رض) کو کہ وہ خود آئیں۔ آپ آئے، اللہ کی حمد بیان کی اور اس کی تعریف۔ پھر کہا : امابعد ! بیشک یہ مال ہم اسے عدل کے ساتھ تقسیم کریں گے، مگر یہ دو قبیلے لخم اور جذام ان کا اس میں کوئی حق نہیں ہے۔ ابوہریرہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہا : اے عمر (رض) ! ہم تم کو عدل کے بارے میں قسم دیتے ہیں، ۔ عمر (رض) نے کہا : عدل سے میرا ارادہ یہ ہے کہ ایسی قوم کو دوں گا، جو اپنا سامان اور گھر بنائیں اور اپنے شہر میں رہیں، ایسی قوم کی طرح جو اپنے گھروں میں مقیم ہیں اور اگر ہجرت ہوتی نعاء یا عدن تک تو لخم اور جذام ہجرت نہ کرتے۔ ابوحدیرہ کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے ملک میں جہاں چاہا رکھا اور لوگوں کو ہماری طرف ہجرت کرا دی۔ ہم نے اسے قبول کیا اور ان کی مدد کی۔ کیا اس وجہ سے اے عمر ! ہمارا حق ختم ہوگیا، پھر فرمایا : تمہارے لیے تمہارا حق مسلمانوں کے ساتھ ہے، پھر تقسیم کیا۔ پس آدمی کے لیے نصف دینار تھا، جب اس کے ساتھ اس کی بیوی ہوتی تو ایک دینار دیتے تھے، پھر ابن قاطور نے زمین کے مالک کو بلایا اور کہا : مجھے بتاؤ مہینہ اور دن میں آدمی کو کتنا کھانا کافی ہے ؟ وہ حد اور ترازو لے کر آیا اور اس نے کہا : یہ مہینہ بھر کھانے کے لیے کافی ہے اور یہ ترازو زیتون اور سرکہ کا دن بھر کے لیے کافی ہے، پس عمر (رض) نے حکم دیا : دو مد گندم کا آٹا بنایا گیا۔ پھر گوندا گیا پھر روٹی پکائی گئی۔ پھر دو قسط زیتون کا سالن بنایا گیا۔ پھر اس پر تیس آدمیوں کو بٹھایا، پس ان کی بھوک کو کافی ہوگیا، پھر عمر (رض) نے مد اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑا اور بائیں ہاتھ میں قسط پکڑا۔ پھر کہا : اے اللہ ! کسی کے لیے حلال نہیں کہ ان دونوں میں کسی کو میرے بعدکم کرے۔ اے اللہ ! جو اسے کم کرے تو اس کی عمر کم کردینا۔

12977

(۱۲۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا ُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ : ذَکَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمًا الْفَیْئَ فَقَالَ : مَا أَنَا بِأَحَقَّ بِہَذَا الْفَیْئِ مِنْکُمْ وَمَا أَحَدٌ مِنَّا بِأَحَقَّ بِہِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ أَنَّا عَلَی مَنَازِلِنَا مِنْ کِتَابِ اللَّہِ وَقَسَمِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالرَّجُلُ وَقَدَمُہُ وَالرَّجُلُ وَبَلاَؤُہُ وَالرَّجُلُ وَعِیَالُہُ وَالرَّجُلُ وَحَاجَتُہُ۔ [ضعیف۔ احمد ۱/۴۲]
(١٢٩٧٢) مالک بن اوس فرماتے ہیں : ایک دن عمر (رض) نے مال فئی کا ذکر کیا، کہا : میں اس مال کا تم سے زیادہ حق دار نہیں ہوں اور ہم میں سے کوئی بھی اس کا حق دار نہیں ہے مگر ہم کتاب اللہ اور جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تقسیم کرتے تھے ویسے کریں گے۔ آدمی اور اس کا آنا، آدمی اور اس کی ضرورت، آدمی اور اس کے گھر والے اور آدمی اور اس کی حاجت۔

12978

(۱۲۹۷۳) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَمْرِو بْنِ سَلَمَۃَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَمْ تَرَی الرَّجُلَ یَکْفِیہِ مِنْ عَطَائِہِ قَالَ قُلْتُ : کَذَا وَکَذَا قَالَ : لَئِنْ بَقِیتُ لأَجْعَلَنَّ عَطَائَ الرَّجُلِ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ أَلْفٌ لِسِلاَحِہِ وَأَلْفٌ لِنَفَقَتِہِ وَأَلْفٌ یُخَلِّفُہَا فِی أَہْلِہِ وَأَلْفٌ لِکَذَا أَحْسِبُہُ قَالَ لِفَرَسِہِ۔ [حسن۔ ابن ابی شیبہ ۳۲۸۷۲]
(١٢٩٧٣) عبیدہ سلیمانی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : آدمی کو کتنا دیں کہ اس کے لیے کافی ہو ؟ میں نے کہا : اتنا اتنا۔ فرمایا : اگر میں زندہ رہا تو میں آدمی کو دینے کے لیے چار ہزار رکھوں گا اور ایک اس کے اسلحے کے لیے اور ایک ہزار اس کے خرچے کے لیے اور ایک ہزار اس کے پیچھے اس کے اہل کے لیے اور ایک ہزار اس کے گھوڑے کے لیے۔

12979

(۱۲۹۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو َخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَسَنٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِیَاضٍ الأَشْعَرِیِّ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرْزُقُ الْعَبِیدَ وَالإِمَائَ وَالْخَیْلَ۔ [ضعیف]
(١٢٩٧٤) حصرت عمر (رض) غلام، لونڈی اور گھوڑے کو بھی حصہ دیتے تھے۔

12980

(۱۲۹۷۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَفْرِضُ لِلصَّبِیِّ إِذَا اسْتَہَلَّ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ]
(١٢٩٧٥) سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) بچہ کے لیے بھی حصہ رکھتے تھے جب وہ چیخ پڑتا تھا۔

12981

(۱۲۹۷۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَرِیکٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ غَالِبٍ قَالَ : سَأَلَ ابْنُ الزُّبَیْرَ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ الْمَوْلُودِ فَقَالَ : إِذَا اسْتَہَلَّ وَجَبَ عَطُاؤُہُ وَرِزْقُہُ۔ [ضعیف]
(١٢٩٧٦) مبشر بن غالب کہتے ہیں : ابن زبیر (رض) نے حسن بن علی (رض) سے سوال کیا، مولود کے بارے میں فرمایا : جب وہ چیخ پڑے تو اس کو دینا اور اس کا حصہ واجب ہوجاتا ہے۔

12982

(۱۲۹۷۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ شُعَیْبٍ أَوْ قَالَ ابْنُ أَبِی شُعَیْبٍ عَنْ أُمِّ الْعَلاَئِ : أَنَّ أَبَاہَا انْطَلَقَ بِہَا إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَفَرَضَ لَہَا فِی الْعَطَائِ وَہِی صَغِیرَۃٌ وَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا الصَّبِیُّ الَّذِی أَکَلَ الطَّعَامَ وَعَضَّ عَلَی الْکِسْرَۃِ بِأَحَقِّ بِہَذَا الْعَطَائِ مِنَ الْمَوْلُودِ الَّذِی یَمَصُّ الثَّدْیَ۔ وَہَذِہِ الآثَارُ مَعَ سَائِرِ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْمَعْنَی مَحْمُولَۃٌ عَلَی أَنَّہُ کَانَ یَفْرِضُ لِلرَّجُلِ قَدْرَ کِفَایَتِہِ وَکِفَایَۃِ أَہْلِہِ وَوَلَدِہِ وَعَبْدِہِ وَدَابَّتِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۳۲۸۹۴]
(١٢٩٧٧) ام العلاء سے روایت ہے کہ اس کے والد اسے علی (رض) کے پاس لے گئے، پس علی (رض) نے اس کے لیے حصہ مقرر کیا اور وہ چھوٹی تھیں اور حضرت علی (رض) نے کہا : جو بچہ کھانا کھائے اور دانتوں سے کچھ کاٹ لے تو وہ اس مولود سے زیادہ حق دار ہے جو ابھی دودھ پیتا ہے۔
یہ سارے اثر دلالت کرتے ہیں کہ وہ آدمی کے لیے اس کی گزر بسر کے بقدر اور اس کے اہل، غلام، اولاد اور اس کی سواری کے بقدر اس کا حصہ مقرر کرتے تھے۔

12983

(۱۲۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا أَحَدٌ إِلاَّ وَلَہُ فِی ہَذَا الْمَالِ حَقٌّ أُعْطِیَہُ أَوْ مُنِعَہُ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَعْرُوفُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ الشافعی الام ۱۵۶۱۴]
(١٢٩٧٨) مالک بن اوس فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : کوئی بھی آدمی جس کا اس مال میں حق ہے، میں اسے دے دیتا ہوں یا اسے روک دیتا ہوں، سوائے غلام کے ۔

12984

(۱۲۹۷۹) وَقَدْ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مَخْلَدٍ الْغِفَارِیِّ : أَنَّ ثَلاَثَۃَ مَمْلُوکِینَ شَہِدُوا بَدْرًا فَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُعْطِی کُلَّ رَجُلٍ مِنْہُمْ کُلَّ سَنَۃٍ ثَلاَثَۃَ آلاَفٍ ثَلاَثَۃَ آلاَفٍ۔ وَہَذَا یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُونَ خَصَّہُمْ بِذَلِکَ لِشَرَفِہِمْ بِشُہُودِہِمْ بَدْرًا وَیَحْتَمِلُ أَنَّہُ کَانَ یُعْطِیہُمْ بَعْدَ مَا عَتَقُوا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ بِإِسْنَادِہِ زَادَ فِیہِ مِنْ غِفَارٍ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٢٩٧٩) مخلد غفاری سے روایت ہے کہ تین غلام بدر میں حاضر ہوئے، حضرت عمر (رض) ان میں سے ہر آدمی کو ہر سال تین تین ہزار دیتے تھے۔
اس میں احتمال ہے کہ ان کو ان کے شرف کی وجہ سے خاص کیا ہو یعنی بدر میں حاضر ہونے کی وجہ سے اور یہ بھی احتمال ہے کہ ان کو آزادی کے بعد دیا ہو۔

12985

(۱۲۹۸۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ َخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ : أُرَاہُ بَعْدَ مَا عَتَقُوا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
(١٢٩٨٠) سفیان بن عیینہ کہتے ہیں : میرے خیال میں ان کو آزاد کرنے کے بعد ایسا کیا تھا۔

12986

(۱۲۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نِیَارٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُتِیَ بِظَبْیَۃِ خَرَزٍ فَقَسَمَہَا لِلْحُرَّۃِ وَالأَمَۃِ۔ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ احمد ۶/ ۱۵۶]
(١٢٩٨١) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بکری کی ریڑھ کی ہڈی لائی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے آزاد اور لونڈی میں بانٹ دیا۔

12987

(۱۲۹۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نِیَارٍ الأَسْلَمِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : أَتَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِظَبْیَۃِ خَرَزٍ فَقَسَمْتُہَا لِلْحُرَّۃِ وَالأَمَۃِ۔ قَالَتْ : وَکَانَ أَبِی یَقْسِمُ لِلْحُرِّ وَالْعَبْدِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٢٩٨٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بکری کی ریڑھ کی ہڈی کا گوشت لائے میں نے اسے آزاد اور لونڈی میں بانٹ دیا اور کہا : میرے والد بھی آزاد اور غلام میں تقسیم کیا کرتے تھے۔

12988

(۱۲۹۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : وَلِیَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ السَّنَۃَ الأُولَی فَقَسَمَ بَیْنَ النَّاسِ بِالسَّوِیَّۃِ فَأَصَابَ کُلَّ إِنْسَانٍ عَشْرَۃُ دَرَاہِمَ ثُمَّ قَسَمَ السَّنَۃَ الثَّانِیَۃَ فَأَصَابَہُمْ عِشْرُونَ دِرْہَمًا وَفَضَلَتْ عِنْدَہُ دُرَیْہِمَاتٌ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ فَضَلَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ دُرَیْہِمَاتٌ وَلَکُمْ خَدَمٌ یُعَالِجُونَ لَکُمْ وَیَعْمَلُونَ أَعْمَالَکُمْ فَإِنْ شِئْتُمْ رَضَخْنَا لَہُمْ فَقَالُوا افْعَلْ فَأَعْطَاہُمْ خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ لِکُلِّ إِنْسَانٍ۔ فِی ہَذِہ الرِّوَایَۃِ إِنْ صَحَّتْ بَیَانُ الْوَجْہِ الَّذِی قَسَمَ لأَجْلِہِ لِلْعَبِیدِ وَأَنَّ ذَلِکَ کَانَ رَضْخًا بِإِذْنِ سَادَاتِہِمْ فَکَأَنَّہُ أَعْطَاہُ سَادَاتِہِمْ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٢٩٨٣) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : ابوبکر (رض) پہلے سال والی بنے، پس آپ نے لوگوں میں برابر تقسیم کی۔ ہر انسان کو دس درہم ملے۔ پھر دوسرے سال تقسیم کی، ان کو بیس بیس درہم ملے اور آپ کے پاس چند درہم بچ گئے۔ آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، کہا : اے لوگو ! مال میں سے چند درہم بچ گئے ہیں۔ تمہارے خادم ہیں جو تمہارا علاج کرتے ہیں اور وہ تمہارے کام کرتے ہیں۔ اگر تم چاہو تو ہم ان کو بطور انعام دے دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا : آپ ان کو دے دیں، پانچ درہم۔ اگر یہ روایات صحیح ہیں تو ظاہر ہوا کہ آپ نے غلاموں کے لیے تقسیم کیا اور یہ انعام تھا، ان کے سرداروں کی اجازت سے گویا کہ ان کو ان کے سرداروں نے دیا۔

12989

(۱۲۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ دَاوُدَ عَنْ یُوسُفَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ وُہَیْبٍ: أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ فِی إِمَارَۃِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی بَیْتِ الْمَالِ فَدَخَلَ عُثْمَانُ فَأَبْصَرَ وُہَیْبًا یُعِینُہُمْ فَقَالَ: مَنْ ہَذَا؟ فَقَالَ: مَمْلُوکٌ لِی فَقَالَ: أُرَاہُ یُعِینُہُمْ افْرِضْ لَہُ أَلْفَیْنِ قَالَ فَفَرَضَ لَہُ أَلْفًا أَوْ قَالَ أَلْفَیْنِ۔[ضعیف]
(١٢٩٨٤) وہیب سے روایت ہے کہ زید بن ثابت (رض) حضرت عثمان (رض) کے دور میں بیت المال کے نگران تھے۔ حضرت عثمان (رض) آئے دیکھا : وہیب اس کی مدد کر رہے ہیں، پوچھا : یہ کون ہے ؟ کہا : میرا غلام ہے، عثمان (رض) نے کہا : میرے خیال میں وہ ان کی مدد کرتا ہے اس کے لیے دو ہزار مقرر کر دو تو زید نے اس کے لیے ایک ہزار یا دو ہزار مقرر کردیا۔

12990

(۱۲۹۸۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : شَہِدْتُ عَلِیًّا وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَرْزُقَانِ أَرِقَّائَ النَّاسِ۔ وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَا یُعْطِیَانِ سَادَاتِہِمْ کِفَایَاتِہِمْ وَکِفَایَاتِ أَرِقَّائِہِمُ الَّذِینَ لاَ یَسْتَغْنُونَ عَنْہُمْ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَأُعْطِیَ مَمْلُوکُ زَیْدٍ بِالْمَعُونَۃِ الَّتِی کَانَتْ مِنْہُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن]
(١٢٩٨٥) ہارون بن نمرہ اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں علی اور عثمان (رض) کے پاس حاضر ہوا۔ وہ دونوں لوگوں کے غلاموں کو بھی حصہ دیتے تھے۔
اس میں احتمال ہے کہ وہ دونوں ان کے سرداروں یا ان کو پالنے والوں کو دیتے ہوں، ان لوگوں کو جو ان سے مستثنیٰ نہیں ہیں اور زید کے غلام کو محنت کی وجہ سے دیا گیا تھا۔

12991

(۱۲۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَعْرَابِ الْمُسْلِمِینَ : لَیْسَ لَہُمْ مِنَ الْفَیْئِ وَالْغَنِیمَۃِ شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یُجَاہِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِینَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ فِی الْحَدِیثِ الطَّوِیلِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۳۱]
(١٢٩٨٦) سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان دیہاتیوں کے بارے میں ان کے لیے فئی اور غنیمت میں سے کچھ نہیں مگر یہ کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد کریں۔

12992

(۱۲۹۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : وَلِیَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمَ بَیْنَ النَّاسِ بِالسَّوِیَّۃِ فَقِیلَ لأَبِی بَکْرٍ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ لَوْ فَضَّلْتَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارَ ۔ فَقَالَ : أَشْتَرِی مِنْہُم شِرًی فَأَمَّا ہَذَا الْمَعَاشُ فَالأُسْوَۃُ فِیہِ خَیْرٌ مِنَ الأَثَرَۃِ۔ [ضعیف]
(١٢٩٨٧) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) والی بنے، آپ نے لوگوں میں برابری سے تقسیم کی۔ ابوبکر (رض) سے کہا گیا : اے خلیفہ رسول اللہ ! اگر آپ مہاجرین اور انصار کو فضیلت دیں تو ابوبکر (رض) نے کہا : میں ان سے خریدتا ہوں پس رہا یہ معاش تو اس میں اسوہ ترجیح سے بہتر ہے۔

12993

(۱۲۹۸۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا یُونُسُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ الْقُرَشِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی غُفْرَۃَ قَالَ : قَسَمَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوَّلَ مَا قَسَمَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَضِّلِ الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینِ وَأَہْلَ السَّابِقَۃِ فَقَالَ : أَشْتَرِی مِنْہُمْ سَابِقَتَہُمْ فَقَسَمَ فَسَوَّی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَسَوَّی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ النَّاسِ وَہَذَا الَّذِی أَخْتَارُ وَأَسْأَلُ اللَّہَ التَّوْفِیقَ۔ [ضعیف]
(١٢٩٨٨) عمر بن عبدالصلہ مولیٰ غفرہ کہتے ہیں : ابوبکر (رض) نے پہلی تقسیم کی اور عمر (رض) نے اسے کہا : مہاجرین کو فضیلت دو اور اسلام میں سبقت لے جانے والوں کو۔ ابوبکر (رض) نے کہا : میں ان میں سے سبقت لے جانے والوں سے خرید لیتا ہوں، پس آپ نے برابر تقسیم کیا۔

12994

(۱۲۹۸۹) وَأَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ صَبِیحٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ سَمِعَہُ مِنْہُ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَاہُ مَالٌ مِنْ أَصْبِہَانَ فَقَسَمَہُ بِسَبْعَۃِ أَسْبَاعٍ فَفَضَلَ رَغِیفٌ فَکَسَرَہُ بِسَبْعِ کِسَرٍ فَوَضَعَ عَلَی کُلِّ جُزْئٍ کِسْرَۃً ثُمَّ أَقْرَعَ بَیْنَ النَّاسِ أَیُّہُمْ یَأْخُذُ أَوَّلُ۔ [حسن]
(١٢٩٨٩) عاصم بن کلیب نے اپنے والد سے سنا کہ علی بن ابی طالب (رض) کے پاس اصبہا سے مال آیا، انھوں نے اسے سات حصوں میں تقسیم کیا، پس روٹی کا ٹکڑا بچ گیا، آپ نے اسے سات ٹکڑوں میں کیا، پس ہر جز پر ایک ٹکڑا رکھ دیا۔ پھر لوگوں میں قرعہ ڈالا کہ کون پہلا حصہ لے گا۔

12995

(۱۲۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ الدِّمْیَاطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الدَّغْشِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ قُرَیْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَاشِمِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَتَتْ عَلِیًّا امْرَأَتَانِ تَسْأَلاَنِہِ عَرَبِیَّۃٌ وَمَوْلاَۃٌ لَہَا فَأَمَرَ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا بِکُرٍّ مِنْ طَعَامٍ وَأَرْبَعِینَ دِرْہَمًا أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا فَأَخَذْتِ الْمَوْلاَۃُ الَّذِی أُعْطِیَتْ وَذَہَبَتْ وَقَالَتِ الْعَرَبِیَّۃُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ تُعْطِینِی مِثْلَ الَّذِی أَعْطَیْتَ ہَذِہِ وَأَنَا عَرَبِیَّۃٌ وَہِیَ مَوْلَی؟ قَالَ لَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی نَظَرْتُ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَمْ أَرْ فِیہِ فَضْلاً لِوَلِدِ إِسْمَاعِیلَ عَلَی وَلِدِ إِسْحَاقَ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٩٩٠) عیسیٰ بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس دو عورتیں آئیں، انھوں نے سوال کیا کہ ایک عربیہ تھی اور دوسری اس کی لونڈی تھی، علی نے ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک کُر (پیمانہ) کھانے کا حکم دیا اور چالیس درہم کا، پس لونڈی کو چالیس درہم دیے گئے، وہ لے کر چلی گئی۔ عربیہ نے کہا : اے امیرالمومنین ! مجھے بھی وہی دیں جو اسے دیا ہے، میں عربیہ ہوں اور وہ لونڈی ہے۔ علی (رض) نے اسے کہا : میں نے اللہ کی کتاب پر غور کیا ہے، لیکن میں نے ولد اسماعیل کو ولد اسحاق پر کوئی فضیلت نہیں دیکھی۔

12996

(۱۲۹۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ حَاجًّا جَائَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : حَاجَتَکَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ لَہُ : حَاجَتِی عَطَائُ الْمُحَرَّرِینَ فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ جَائَ ہُ شَیْئٌ لَمْ یَبْدَأْ بِأَوَّلَ مِنْہُمْ۔ [ضعیف]
(١٢٩٩١) زید بن اسلم اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ معاویہ جب مدینہ حج کرنے آئے۔ ابن عمر (رض) آئے۔ معاویہ نے اس سے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! آپ کی کوئی ضرورت ہو ؟ ابن عمر (رض) نے اس سے کہا : میری ضرورت لکھنے والوں کو دینا ہے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا جب کوئی چیز آتی تو ابتدا ان سے کرتے تھے۔

12997

(۱۲۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ یَعْنِی الْحَافِظَ النَّیْسَابُورِیَّ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ قَیْسٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَضَ لأَہْلِ بَدْرٍ خَمْسَۃَ آلاَفٍ وَقَالَ : لأُفَضِّلَنَّہُمْ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۲۲]
(١٢٩٩٢) اسماعیل بن قیس کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے اہل بدر کے لیے پانچ ہزار مقرر کیے اور فرمایا : میں ان کو دوسروں پر فضیلت دوں گا۔

12998

(۱۲۹۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ فَرَضَ لِلْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لاِبْنِ عُمَرَ ثَلاَثَۃَ آلاَفٍ وَخَمْسَمِائَۃٍ فَقِیلَ لَہُ ہُوَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ فَبِمَ تَنْقُصُہُ مِنْ أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ؟ فَقَالَ : إِنَّمَا ہَاجَرَ بِہِ أَبَوَاہُ یَقُولُ لَیْسَ کَمَنْ ہَاجَرَ بِنَفْسِہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۱۲]
(١٢٩٩٣) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے کہا : پہلے مہاجرین کے لیے چار چار ہزار فرض کیا اور ابن عمر (رض) کے لیے تین ہزار پانچ سو، کہا گیا : وہ بھی مہاجرین میں سے ہیں تو اس کو چار ہزار سے کم کیوں ؟ فرمایا : اس کے ساتھ اس کے والدین نے بھی ہجرت کی تھی وہ اکیلے ہجرت کرنے والے کی طرح نہیں ہے۔

12999

(۱۲۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَضَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ثَلاَثَۃِ آلاَفٍ وَفَرَضَ لأُسَامَۃَ فِی ثَلاَثَۃِ آلاَفٍ وَخَمْسِمِائَۃٍ فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : أَجْعَلُ حِبَّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَحِبِّ نَفْسِی۔ [ضعیف]
(١٢٩٩٤) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے ابن عمر کے لیے تین ہزار مقرر کیے اور اسامہ کے لیے تین ہزار پانچ سو مقرر کیے۔ ان سے اس بارے میں کہا گیا تو فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے محبوب کو اپنی محبوب کی طرح بنا دوں۔

13000

(۱۲۹۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ َخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ یَزِیْدَ الْحَضْرَمِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ نَاشِرَۃَ بْنِ سَمَّیٍّ الْیَزَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ یَوْمَ الْجَابِیَۃِ وَہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ : إِنَّ اللَّہَ جَعَلَنِی خَازِنًا لِہَذَا الْمَالِ وَقَاسِمًا لَہُ ثُمَّ قَالَ : بَلِ اللَّہُ یَقْسِمُہُ وَأَنَا بَادِئٌ بِأَہْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ أَشْرَفِہِمْ فَفَرَضَ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ جُوَیْرِیَۃَ وَصَفِیَّۃَ وَمَیْمُونَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُنَّ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَعْدِلُ بَیْنَنَا فَعَدَلُ بَیْنَہُنَّ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : إِنِّی بَادِئٌ بِی وَبِأَصْحَابِی الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ فَإِنَّا أُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا ظُلْمًا وَعُدْوَانًا ثُمَّ أَشْرَفِہِمْ فَفَرَضَ لأَصْحَابِ بَدْرٍ مِنْہُمْ خَمْسَۃَ آلاَفٍ وَلِمَنْ شَہِدَ بَدْرًا مِنْ الأَنْصَارِ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لِمَنْ شَہِدَ الْحُدَیْبِیَۃَ ثَلاَثَۃَ آلاَفٍ وَقَالَ : مَنْ أَسْرَعَ فِی الْہِجْرَۃِ أَسْرَعَ بِہِ الْعَطَائُ وَمَنْ أَبْطَأَ فِی الْہِجْرَۃِ أَبْطَأَ بِہِ الْعَطَائُ فَلاَ یَلُومَنَّ رَجُلٌ إِلاَّ مُنَاخَ رَاحِلَتِہِ۔ [حسن]
(١٢٩٩٥) ناشرہ بن سمی کہتے ہیں : میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا، وہ جابیہ کے دن لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔ اللہ نے مجھے اس مال کا خازن بنایا ہے اور اسے تقسیم کرنے والا، پھر فرمایا : بلکہ اللہ اسے تقسیم کرنے والے ہیں اور میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل سے اس کی ابتداء کرتا ہوں، پھر جو زیادہ شرف والے ہیں، پس ازواج مطہرات (رض) کے لیے حصہ مقرر کیا، سوائے جویریہ، حفصہ، میمونہ کے۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان عدل کرتے تھے، پس عمر (رض) نے ان میں عدل کیا، پھر فرمایا : میں اپنے آپ سے اور اپنے شروع والے مہاجر ساتھیوں سے ابتداء کرتا ہوں، پس ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے، ظلم اور زیادتی سے۔ پھر ان میں سے جو زیادہ شرف والے ہیں، پس ان میں سے اصحاب بدر کے لیے پانچ ہزار مقرر کیا اور انصار میں سے جو بدر میں حاضر ہوئے تھے ان کے لیے چار ہزار اور جو حدیبیہ میں حاضر ہوئے تھے ان کے لیے تین ہزار اور فرمایا : جس نے ہجرت میں جلدی کی اسے مال دینے میں بھی جلدی ہوگی اور جو ہجرت میں پیچھے رہا مال دینے میں بھی اسے پیچھے رکھا جائے گا، پس آدمی صرف اپنی سواری کے پڑاؤ کی جگہ کو ملامت کرے۔

13001

(۱۲۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّہُ قَدِمَ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْبَحْرَیْنِ قَالَ وَصَلَّیْتُ مَعَہُ الْعِشَائَ فَلَمَّا رَآنِی سَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا قَدِمْتَ بِہِ؟ فَقُلْتُ : قَدِمْتُ بِخَمْسِمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ : تَدْرِی مَا تَقُولُ قَالَ فَقُلْتُ : قَدِمْتُ بِخَمْسِمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ : إِنَّکَ نَاعِسٌ ارْجِعْ إِلَی بَیْتِکَ فَنَمْ ثُمَّ اغْدُ عَلَیَّ قَالَ فَغَدَوْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا جِئْتَ بِہِ؟ قُلْتُ : خَمْسِمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ : طَیِّبٌ قُلْتُ : نَعَمْ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ ذَاکَ قَالَ فَقَالَ لِلنَّاسِ : إِنَّہُ قَدْ قَدِمَ عَلَیَّ مَالٌ کَثِیرٌ فَإِنْ شِئْتُمْ أَنْ نَعُدَّہُ لَکُمْ عَدًّا وَإِنْ شِئْتُمْ أَنْ نَکِیلَہُ لَکُمْ کَیْلاً فَقَالَ رَجُلٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی رَأَیْتُ ہَؤُلاَئِ الأَعَاجِمَ یُدَوِّنُونَ دِیوَانًا یُعْطُونَ النَّاسَ عَلَیْہِ قَالَ فَدَوَّنَ الدَوَاوِینَ وَفَرَضَ لِلْمُہَاجِرِینَ فِی خَمْسَۃِ آلاَفٍ خَمْسَۃِ آلاَفٍ وَلِلأَنْصَارِ فِی أَرْبَعَۃِ آلافٍ أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ وَفَرَضَ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا۔ [حسن]
(١٢٩٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) بحرین سے عمر (رض) کے پاس آئے۔ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے عشاء کی نماز ان کے ساتھ پڑھی، جب انھوں نے مجھے دیکھا، میں نے سلام کہا۔ انھوں نے کہا : کیا لے کر آئے ہو ؟ میں نے کہا : میں پانچ سو ہزار لے کر آیا ہوں۔ عمر (رض) نے کہا : تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے کہا : پانچ سو ہزار لے کر آیا ہوں۔ عمر (رض) نے کہا : تو اونگھ میں ہے، گھر میں جاؤ سو جاؤ، صبح آنا۔ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں صبح آیا۔ عمر (رض) نے پوچھا : کیا لے کر آئے ہو میں نے کہا : پانچ سو ہزار۔ عمر (رض) نے کہا : واقعی ؟ میں نے کہا : ہاں۔ میں تو یہی جانتا ہوں۔ عمر (رض) نے لوگوں سے کہا : ابوہریرہ (رض) میرے پاس مال لے کر آیا ہے اگر تم چاہو تو ہم تمہیں شمار کر کے دے دیتے ہیں اور اگر چاہو تو ہم ماپ کر تم کو دے دیتے ہیں۔ ایک آدمی نے کہا : اے امیرالمومنین ! میں نے ان عجمیوں کو دیکھا ہے، وہ دیوان تیار کرتے ہیں، اس پر لوگوں کو دیتے ہیں۔ پس عمر (رض) نے دیوان تیار کیا اور مہاجرین کے لیے پانچ ہزار مقرر کیا اور انصار کے لیے چار ہزار مقرر کیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج (رض) کے لیے بارہ ہزار مقرر کیے۔

13002

(۱۲۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنِی أَبُو مَعْشَرٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَرُ مَوْلَی غُفْرَۃَ وَغَیْرُہُ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ مَالٌ مِنَ الْبَحْرَیْنِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : مَنْ کَانَ لَہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئٌ أَوْ عِدَۃٌ فَلْیَقُمْ فَلْیَأْخُذْ فَقَامَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنْ جَائَ نِی مَالٌ مِنَ الْبَحْرَیْنِ لأُعْطِیَنَّکَ ہَکَذَا وَہَکَذَا ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَحَثَی بِیَدِہِ فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قُمْ فَخُذْ بِیَدِکَ فَأَخَذَ فَإِذَا ہُنَّ خَمْسُمِائَۃٍ فَقَالَ : عُدُّوا لَہُ أَلْفًا وَقَسَمَ بَیْنَ النَّاسِ عَشْرَۃَ دَرَاہِمَ عَشْرَۃَ دَرَاہِمَ وَقَالَ : إِنَّمَا ہَذِہِ مَوَاعِیدُ وَعَدَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ حَتَّی إِذَا کَانَ عَامٌ مُقْبِلٌ جَائَ مَالٌ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ الْمَالِ فَقَسَمَ بَیْنَ النَّاسِ عِشْرِینَ دِرْہَمًا عِشْرِینَ دِرْہَمًا وَفَضَلَتْ مِنْہُ فَضْلَۃٌ فَقَسَمَ لِلْخَدَمِ خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ وَقَالَ : إِنَّ لَکُمْ خَدَمًا یَخْدُمُونَکُمْ وَیُعَالِجُونَ لَکُمْ فَرَضَخْنَا لَہُمْ فَقَالُوا : لَوْ فَضَّلْتَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارَ لِسَابِقَتِہِمْ وَلِمَکَانِہِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَجْرُ أُولَئِکَ عَلَی اللَّہِ إِنَّ ہَذَا الْمَعَاشَ الأُسْوَۃُ فِیہِ خَیْرٌ مِنَ الأَثَرَۃِ۔فَعَمِلَ بِہَذَا وِلاَیَتَہُ حَتَّی إِذَا کَانَ سَنَۃَ أُرَاہُ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ فِی جُمَادَی الآخِرَ مِنْ لَیَالٍ بَقِینَ مِنْہُ مَاتَ فَوَلِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَفَتَحَ الْفُتُوحَ وَجَائَ تْہُ الأَمْوَالُ فَقَالَ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی فِی ہَذَا الْمَالِ رَأْیًا وَلِی فِیہِ رَأْیٌ آخَرُ لاَ أَجْعَلُ مَنْ قَاتَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَمَنْ قَاتَلَ مَعَہُ فَفَرَضَ لِلْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا خَمْسَۃَ آلاَفٍ خَمْسَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لِمَنْ کَانَ لَہُ إِسْلاَمٌ کَإِسْلاَمِ أَہْلِ بَدْرٍ وَلَمْ یَشْہَدْ بَدْرًا أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا إِلاَّ صَفِیَّۃَ وَجُوَیْرِیَۃَ فَرْضَ لَہُمَا سِتَّۃَ آلاَفٍ فَأَبَتَا أَنْ تَقْبَلاَ فَقَالَ لَہُمَا : إِنَّمَا فَرَضْتُ لَہُنَّ لِلْہِجْرَۃِ فَقَالَتَا : إِنَّمَا فَرَضْتَ لَہُنَّ لِمَکَانِہِنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ لَنَا مِثْلُہُ فَعَرَفَ ذَلِکَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَفَرَضَ لَہُمَا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا وَفَرَضَ لِلْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا وَفَرَضَ لأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ ثَلاَثَۃَ آلاَفٍ فَقَالَ : یَا أَبَہْ لِمَ زِدْتَہُ عَلَیَّ أَلْفًا مَا کَانَ لأَبِیہِ مِنَ الْفَضْلِ مَا لَمْ یَکُنْ لأَبِی وَمَا کَانَ لَہُ مَا لَمْ یَکُنْ لِی فَقَالَ : إِنَّ أَبَا أُسَامَۃَ کَانَ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أَبِیکَ وَکَانَ أُسَامَۃُ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْکَ وَفَرَضَ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا خَمْسَۃَ آلاَفٍ خَمْسَۃَ آلاَفٍ أَلْحَقَہُمَا بِأَبِیہِمَا لِمَکَانِہِمَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَفَرَضَ لأَبْنَائِ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ أَلْفَیْنِ أَلْفَیْنِ فَمَرَّ بِہِ عُمَرُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ فَقَالَ : زِیدُوہُ أَلْفًا فَقَالَ لَہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ : مَا کَانَ لأَبِیہِ مَا لَمْ یَکُنْ لآبَائِنَا وَمَا کَانَ لَہُ مَا لَمْ یَکُنْ لَنَا قَالَ : إِنِّی فَرَضْتُ لَہُ بِأَبِیہِ أَبِی سَلَمَۃَ أَلْفَیْنِ وَزِدْتُہُ بِأُمِّہِ أُمِّ سَلَمَۃَ أَلْفًا فَإِنْ کَانَتْ لَکَ أُمٌّ مِثْلُ أُمِّہِ زِدْتُکَ أَلْفًا وَفَرَضَ لأَہْلِ مَکَّۃَ وَالنَّاسِ ثَمَانَمِائَۃٍ فَجَائَ ہُ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بِأَخِیہِ عُثْمَانَ فَفَرَضَ لَہُ ثَمَانَمِائَۃٍ فَمَرَّ بِہِ النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ فَقَالَ عُمَرُ : افْرِضُوا لَہُ فِی أَلْفَیْنِ فَقَالَ لَہُ طَلْحَۃُ جِئْتُکَ بِمِثْلِہِ فَفَرَضْتَ لَہُ ثَمَانَمِائَۃٍ وَفَرَضْتَ لِہَذَا أَلْفَیْنِ فَقَالَ : إِنَّ أَبَا ہَذَا لَقِیَنِی یَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ لِی : مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقُلْتُ : مَا أُرَاہُ إِلاَّ قَدْ قُتِلَ فَسَلَّ سَیْفَہُ وَکَسَرَ غِمْدَہُ فَقَالَ : إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ قُتِلَ فَإِنَّ اللَّہَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ وَہَذَا یَرْعَی الشَّائَ فِی مَکَانِ کَذَا وَکَذَا۔ [ضعیف]
(١٢٩٩٧) غفرہ عمر فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، بحرین سے مال آیا۔ ابوبکر (رض) نے کہا : جس کی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی چیز ہو وہ لے لے، جابر بن عبداللہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنادوں گا۔ تین مرتبہ فرمایا اور اپنے ہاتھ سے مٹھی بنائی۔ پس ابوبکر (رض) نے کہا : کھڑے ہوجاؤ اور اپنے ہاتھ سے پکڑ لو۔ پس وہ پکڑے تو وہ پانچ سو تھے، ابوبکر (رض) نے کہا : ایک ہزار شمار کرو اور لوگوں میں دس دس درہم بانٹ دو اور کہا : وعدے کا وقت ہے، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے کیا تھا۔ حتیٰ کہ جب آئندہ سال آیا تو بہت زیادہ مال آیا، پس آپ نے بیس بیس درہم تقسیم کیے، پھر بھی اس سے درہم بچ گئے، آپ نے خادموں کو پانچ پانچ درہم دیے اور کہا : وہ تمہارے خادم ہیں اور تمہاری خدمت کرتے ہیں، تمہارا علاج کرتے ہیں، پس ہم نے ان کو انعام دیا ہے۔ انھوں نے کہا : اگر آپ مہاجرین و انصار کو سبقت اور مقام کی وجہ سے فضیلت دے دیں۔ ابوبکر (رض) نے کہا : اس کا اجر اللہ پر ہے، بیشک معاش میں اسوہ ہی ترجیح سے بہتر ہے۔ پس آپ نے اپنی خلافت میں اسی پر عمل کیا، حتیٰ کہ جب میرے خیال میں جمادی الاخری کی تیرہ راتیں باقی رہ گئیں تو وہ فوت ہوگئے، پس عمر بن خطاب (رض) والی بنے۔ آپ نے فتوحات حاصل کیں، آپ کے پاس اموال آئے، ابوبکر (رض) نے ان اموال میں اپنی رائے اختیار کی اور میری ایک رائے ہے۔ میں اس کو جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑا ایسا نہ بناؤں گا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑا ہے۔ پس عمر (رض) نے مہاجرین و انصار میں سے جو بدر میں حاضر ہوئے ان کے لیے پانچ پانچ ہزار مقرر کیے اور جن کا اسلام اہل بدر کے اسلام جیسا تھا، لیکن بدر میں حاضر نہ ہوئے تھے ان کے لیے چار چار ہزار مقرر کیے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج (رض) کے لیے بارہ بارہ ہزار مقرر کیے، سوائے صفیہ اور جویریہ کے ، ان کے لیے چھ چھ ہزار مقرر کیے۔ ان دونوں نے لینے سے انکار کردیا۔ عمر (رض) نے ان سے کہا : ان کو ہجرت کی وجہ سے زیادہ دیا ہے۔ دونوں نے کہا : ان کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وجہ سے جو مقام تھا، اس بناء پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زیادہ حصہ دیا اور ہمارے لیے بھی وہی مقام ہے، پس عمر (رض) نے وہ پہچان لیا تو ان کے لیے بارہ بارہ ہزار مقرر کیے اور عباس (رض) کے لیے بارہ ہزار مقرر کیے اور اسامہ بن زید (رض) کے لیے چار ہزار اور عبداللہ بن عمر (رض) کے لیے تین ہزار۔ انھوں نے کہا : اے ابا جان اسامہ کو ایک ہزار زائد کیوں دیا، جو اس کے باپ کو فضیلت ہے، وہ میرے باپ کو نہیں ہے اور جو اس کے لیے ہے وہ میرے لیے نہیں ہے ؟ عمر (رض) نے کہا : اسامہ کے باپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تیرے باپ سے زیادہ محبوب تھے، اور اسامہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھ سے زیادہ محبوب تھے اور حسن و حسین (رض) کے لیے پانچ ہزار مقرر کیا، ان دونوں کو ان کے باپ سے ملا دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مقام کی وجہ سے اور انصار و مہاجرین کی اولادوں کے لیے دو دو ہزار مقرر کیا، پس عمر بن ابی سلمہ پاس سے گزرے کہا، اسے ایک ہزار زائد دے دو ۔ محمد بن عبداللہ بن جحش نے ان سے کہا : جو اس کے باپ کا مقام تھا، وہ ہمارے باپ کا نہ تھا اور جو اس کا مقام ہے وہ ہمارا نہیں ہے۔ عمر (رض) نے کہا : میں نے اس کے لیے دو ہزار اس کے باپ ابو سلمہ کی وجہ سے اور اس کی ماں ام سلمہ کی وجہ سے ایک ہزار زائد دیا۔ اگر تیری بھی ماں اس کی ماں جیسی ہوتی تو تجھے بھی ایک ہزار زیادہ دیتا اور اہل مکہ کے لیے آٹھ سو مقرر کے، آپ کے پاس طلحہ بن عبیداللہ اپنے بھائی عثمان کو لائے۔ آپ نے اسے آٹھ سو دیا۔ نضر بن انس پاس سے گزرے، عمر (رض) نے فرمایا : اس کے لیے دو ہزار مقرر کر دو ۔ طلحہ نے کہا : میں بھی اس کی مثل آپ کے پاس لایا ہوں، اس کے لیے آٹھ سو اور اس کے لیے دو ہزار مقرر کیے ہیں ؟ عمر (رض) نے کہا : اس کا باپ احد کے دن مجھ سے ملا، اس نے مجھے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا کیا ؟ میں نے کہا : میں نہیں خیال کرتا کہ آپ قتل کردیے گئے ہیں، اس نے اپنی تلوار پکڑی اس کے نیام کو توڑا، اس نے کہا : اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قتل کر دییگئے ہیں تو اللہ زندہ ہے وہ نہیں فوت ہوگا، پس وہ لڑے حتیٰ کہ شہید کردیے گئے اور وہ فلاں فلاں جگہ بکریاں چراتے تھے۔

13003

(۱۲۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّیْمِیُّ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ الْمُہَاجِرِینَ عَلَی خَمْسَۃِ آلاَفٍ وَالأَنْصَارَ عَلَی أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ وَمَنْ لَمْ یَشْہَدْ بَدْرًا مِنْ أَبْنَائِ الْمُہَاجِرِینَ عَلَی أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ فَکَانَ مِنْہُمْ عُمَرُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الأَسَدِ الْمَخْزُومِیُّ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ الأَسَدِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : إِنَّ ابْنَ عُمَرَ لَیْسَ مِنْ ہَؤُلاَئِ إِنَّہُ وَإِنَّہُ وَإِنَّہُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنْ کَانَ لِی حَقٌّ فَأَعْطِنِیہِ وَإِلاَّ فَلاَ تُعْطِنِی فَقَالَ عُمَرُ لاِبْنِ عَوْفٍ : اکْتُبْہُ عَلَی خَمْسَۃِ آلاَفٍ وَاکْتُبْنِی عَلَی أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لاَ أُرِیدُ ہَذَا فَقَالَ عُمَرُ : وَاللَّہِ لاَ أَجْتَمِعُ أَنَا وَأَنْتَ عَلَی خَمْسَۃِ آلاَفٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَفَّانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [ضعیف]
(١٢٩٩٨) سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مہاجرین کو لکھا، پانچ ہزار اور انصار کو چار ہزار اور مہاجرین کے بیٹوں میں سے جو بدر میں حاضر نہیں ہوئے ان کے لیے چار ہزار۔ ان میں عمر بن ابی سلمہ اور اسامہ بن زید اور محمد بن عبداللہ اور عبداللہ بن عمر (رض) تھے۔ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے کہا : ابن عمر (رض) ان میں نہیں ہیں، وہ، وہ ، وہ ہیں۔ ابن عمر (رض) نے ابن عوف سے کہا : اس کے لیے پانچ ہزار لکھو اور میرے لیے چار ہزار لکھا۔ عبداللہ نے کہا : میں اس کا ارادہ نہیں رکھتا۔ عمر (رض) نے کہا، اللہ کی قسم ! میں اور تو پانچ ہزار پر جمع نہیں ہوسکتے۔

13004

(۱۲۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ وَمَنْ تَرَکَ کَلاًّ فَإِلَیْنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۱۹]
(١٢٩٩٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مال چھوڑے وہ اس کے ورثاء کے لیے ہے اور جو قرض یا بال بچے چھوڑے تو اس کے ذمہ دار ہم ہیں۔

13005

(۱۳۰۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلأَہْلِہِ وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًاأَوْضَیَاعًافَإِلَیَّوَعَلَیَّ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ فِی حَدِیثٍ طَوِیلٍ فِی خُطْبَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۷]
(١٣٠٠٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : میں مومنوں کے ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں جو مال چھوڑے تو اس کے اہل کے لیے ہے اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے وہ میری طرف ہیں اور میرے ذمہ ہیں۔

13006

(۱۳۰۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ أَسْلَمَ أَنَّہُ قَالَ : کُنَّا یَوْمًا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذْ جَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ أَعْرَابِیَّۃٌ فَقَالَتْ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَنَا ابْنَۃُ خُفَافِ بْنِ إِیمَائٍ شَہِدَ أَبِی الْحُدَیْبِیَۃَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ عُمَرُ : نَسَبٌ قَرِیبٌ قَالَتْ تَرَکْتُ بَنِیَّ وَمَا یُنْضِجُ أَکْبَرُہُمُ الْکُرَاعَ فَأَمَرَ لَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِجَمَلٍ مُوقَرٍ طَعَامًا وَکِسْوَۃً فَقَالَ رَجُلٌ : أَکْثَرَتَ لَہَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ : شَہِدَ أَبُوہَا الْحُدَیْبِیَۃَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَعَلَّہُ قَدْ شَہِدَ فَتْحَ مَدِینَۃِ کَذَا وَفَتْحَ مَدِینَۃِ کَذَا فَحَظُّہُ فِیہَا وَنَحْنُ نَجْبِیہَا أَفَلاَ أُعْطِیہَا مِنْ ذَلِکَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [صحیح بخاری ۴۱۶۱]
(١٣٠٠١) حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھے۔ ایک دیہاتی عورت آئی، اس نے کہا : اے امیرالمومنین میں خفاف بن ایماء کی بیٹی ہوں، میرے باپ حدیبیہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر ہوئے تھے۔ عمر (رض) نے کہا : نسب قریبی ہے، اس نے کہا : میری چھوٹی چھوٹی بیٹیاں ہیں اور ان میں سے بڑی بکری کے پائے پکانے کی طاقت بھی نہیں رکھتی۔ حضرت عمر (رض) نے اس کے لیے ایک اونٹ کھانے اور پہننے کی چیزوں کا حکم دیا۔ ایک آدمی نے کہا : آپ نے اسے زیادہ دے دیا ہے۔ عمر (رض) نے کہا : اس کا باپ حدیبیہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر تھا اور شاید وہ شہر کی فتح میں بھی شامل ہوں ۔ اس کا حصہ بھی اس میں ہے اور ہم سے فضل و کمال میں اپنے جیسا سمجھتے ہیں، کیا میں اس کو یہ نہ دوں۔

13007

(۱۳۰۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ َخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ َالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : اجْتَمِعُوا لِہَذَا الْمَالِ فَانْظُرُوا لِمَنْ تَرَوْنَہُ ثُمَّ قَالَ لَہُمْ : إِنِّی أَمَرْتُکُمْ أَنْ تَجْتَمِعُوا لِہَذَا الْمَالِ فَتَنْظُرُوا لِمَنْ تَرَوْنَہُ وَإِنِّی قَدْ قَرَأْتُ آیَاتٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ سَمِعْتُ اللَّہَ یَقُولُ {مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ کَیْلاَ یَکُونَ دُولَۃً بَیْنَ الأَغْنِیَائِ مِنْکُمْ وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ شَدِیدُ الْعِقَابِ لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللَّہِ وَرِضْوَانًا وَیَنْصُرُونَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ أُولَئِکَ ہُمُ الصَّادِقُونَ} وَاللَّہِ مَا ہُوَ لِہَؤُلاَئِ وَحْدَہُمْ { وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ إِلَیْہِمْ وَلاَ یَجِدُونَ فِی صُدُورِہِمْ حَاجَۃً مِمَّا أُوتُوا وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِہِمْ } الآیَۃَ وَاللَّہِ مَا ہُوَ لِہَؤُلاَئِ وَحْدَہُمْ { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ } الآیَۃَ وَاللَّہِ مَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ لَہُ حَقٌّ فِی ہَذَا الْمَالِ أُعْطَی مِنْہُ أَوْ مُنِعَ حَتَّی رَاعٍ بِعَدَنَ۔ [ضعیف]
(١٣٠٠٢) حصرت زید بن اسلم اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں نے عمر (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے اس مال کو جمع کرو۔ پس دیکھو کیسے تم اس کے اہل کا خیال کرتے ہو ؟ پھر ان سے کہا : میں تم کو حکم دیتا ہوں، اس مال کو جمع کرو، پس دیکھو کیسے تم اس کا اہل خیال کرتے ہو ؟ اور میں نے اللہ کی کتاب کی آیات پڑھی ہیں : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ الی قولہ أُولَئِکَ ہُمُ الصَّادِقُونَ } اللہ کی قسم ! وہ ان اکیلوں کے لیے نہیں ہے { وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ إِلَیْہِمْ وَلاَ یَجِدُونَ فِی صُدُورِہِمْ حَاجَۃً مِمَّا أُوتُوا وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِہِمْ } اللہ کی قسم ! ان اکیلوں کے لیے بھی نہیں { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ } اللہ کی قسم مسلمانوں میں سے ہر ایک کا اس مال میں حق ہے اسے دیا جائے یا نہ دیا جائے، اگرچہ عدن کا چرواہا ہی کیوں نہ ہو۔

13008

(۱۳۰۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا قَالَ ثُمَّ تَلاَ { إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ : ہَذِہِ لِہَؤُلاَئِ ثُمَّ تَلاَ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ثُمَّ قَالَ : ہَذَا لِہَؤُلاَئِ ثُمَّ تَلاَ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ثُمَّ قَرَأَ { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ثُمَّ قَالَ : ہَؤُلاَئِ الْمُہَاجِرُونَ ثُمَّ تَلاَ { وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ : ہَؤُلاَئِ الأَنْصَارِ قَالَ وَقَالَ { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالإِیمَانِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ قَالَ : فَہَذِہِ اسْتَوْعَبَتِ النَّاسَ فَلَمْ یَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ وَلَہُ فِی ہَذَا الْمَالِ حَقٌّ إِلاَّ مَا تَمْلِکُونَ مِنْ رَقِیقِکُمْ فَإِنْ أَعِشْ إِنْ شَائَ اللَّہُ لَمْ یَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینِ إِلاَّ سَیَأْتِیہِ حَقُّہُ حَتَّی الرَّاعِی بِسُرَّ وَحِمْیَرَ یَأْتِیہِ حَقُّہُ وَلَمْ یَعْرَقْ فِیہِ جَبِینُہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَذَا الْحَدِیثُ یَحْتَمِلُ مَعَانِیَ مِنْہَا أَنْ نَقُولَ لَیْسَ أَحَدٌ یُعْطَی بِمَعْنَی حَاجَۃً مِنْ أَہْلِ الصَّدَقَۃِ أَوْ مَعْنَی أَنَّہُ مِنْ أَہْلِ الْفَیْئِ الَّذِینَ یَغْزُونَ إِلاَّ وَلَہُ حَقٌّ فِی ہَذَا الْمَالِ الْفَیْئِ أَوِ الصَّدَقَۃِ وَہَذَا کَأَنَّہُ أَوْلَی مَعَانِیہِ فَقَدْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی الصَّدَقَۃِ: لاَ حَظَّ فِیہَا لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ مُکْتَسِبٍ۔ وَالَّذِی أَحْفَظُ عَنْ أَہْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الأَعْرَابَ لاَ یُعْطَوْنَ مِنَ الْفَیْئِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ مَضَی ہَذَا فِی حَدِیثِ بُرَیْدَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَدْ حَکَی أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ الشَّافِعِیُّ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی کِتَابِ السِّیَرِ الْقَدِیمِ مَعْنَی ہَذَا ثُمَّ اسْتَثْنَی فَقَالَ: إِلاَّ أَنْ لاَ یُصَابَ أَحَدُ الْمَالَیْنِ وَیُصَابَ الآخَرُ وَ بِالصِّنْفَیْنِ إِلَیْہِ حَاجَۃٌ فَیُشَرَّکُ بَیْنَہُمْ فِیہِ قَالَ وَقَدْ أَعَانَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خُرُوجِہِ إِلَی أَہْلِ الرِّدَّۃِ بِمَالٍ أَتَی بِہِ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ مِنْ صَدَقَۃِ قَوْمِہِ فَلَمْ یُنْکَرْ عَلَیْہِ ذَلِکَ إِذْ کَانَتْ بِالْقَوْمِ إِلَیْہِ حَاجَۃٌ وَالْفَیْئُ مِثْلُ ذَلِکَ۔ [صحیح]
(١٣٠٠٣) مالک بن اوس نے حضرت عمر (رض) سے ایک قصہ بیان کیا، پھر تلاوت کی : { إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ } آخر تک۔ یہ ان کے لیے ہے۔ پھر تلاوت کی : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } آخر تک۔ پھر کہا : یہ ان کے لیے ہے پھر تلاوت کی { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی } آخر تک۔ پھر کہا : یہ ان کے لیے ہے۔ پھر پڑھا : { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ } آخر تک۔ پھر یہ مہاجروں کے لیے ہے اور کہا : { وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ } آخر تک۔ پھر کہا : اس آیت نے تمام مسلمانوں کو شامل کردیا ہے، مسلمانوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں، جس کا اس مال میں حق نہ ہو سوائے غلاموں کے۔ پس اگر میں زندہ رہا تو مسلمانوں میں سے کوئی بھی ایسا نہ ہوگا کہ جسے اس کا حق نہ پہنچے حتیٰ کہ ایک چرواہا سُر میں یا حمیر میں ہو تو اسے اس کا حق ملے گا اور اس کی پیشانی پر پسینہ بھی نہ آئے گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس حدیث میں کئی معنوں کا احتمال ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ کوئی بھی ایسا نہیں کہ اسے ضرورت سے دیا جاسکتا ہے، اہل صدقہ میں سے اور اہل فئی میں سے۔ وہ لوگ جو غزوؤں پر جاتے ہیں مگر اس کے لیے اس مال فئی یا صدقہ میں اس کا حق ہے، یہ اس کے سب سے عمدہ معنیٰ ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ کے بارے میں فرمایا : اس میں غنی اور کمانے والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے اور جو میں نے اہل علم سے یاد کیا ہے کہ اعراب کو فئی میں سے نہیں دیا جائے گا۔

13009

(۱۳۰۰۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْخَثْعَمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَرَضَہُ یَوْمَ أُحُدٍ لِلْقِتَالِ قَالَ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَلَمْ یُجِزْنِی قَالَ ثُمَّ عَرَضَنِی یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَأَجَازَنِی۔ قَالَ نَافِعٌ : فَقَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَہُوَ إِذْ ذَاکَ خَلِیفَۃٌ فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا لَحَدٌّ بَیْنَ الصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ ثُمَّ کَتَبَ إِلَی عُمَّالِہِ أَنْ یَفْرِضُوا لِمَنْ بَلَغَ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً وَمَا کَانَ دُونَ ذَلِکَ أَنْ یَجْعَلُوہُ مَعَ الْعِیَالِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٣٠٠٤) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے دن اس کو لڑنے کے لیے بلایا۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : میں چودہ برس کا ہوں، پس آپ نے مجھے اجازت نہ دی، پھر خندق کے دن بلایا میں نے کہا : میں پندرہ برس کا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت دے دی۔ نافع کہتے ہیں : میں عمر بن عبدالعزیز کے پاس آیا، جب وہ خلیفہ تھے، میں نے یہ حدیث بیان کی۔ انھوں نے کہا : یہ چھوٹے اور بڑے کے درمیان حد ہے، پھر اپنے عاملوں کو لکھا کہ اس کے لیے حصہ مقرر کرو جو پندرہ برس کا ہے اور جو اس کے علاوہ ہو اسے گھر والوں سے ملا دو ۔

13010

(۱۳۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اجْتَمِعُوا لِہَذَا الْفَیْئِ حَتَّی نَنْظُرَ فِیہِ قَالَ ثُمَّ قَالَ لَہُمْ بَعْدُ إِنِّی قَدْ کُنْتُ أَمَرْتُکُمْ أَنْ تَجْتَمِعُوا لَہُ حَتَّی نَنْظُرَ فِیہِ وَإِنِّی قَرَأْتُ آیَاتٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَاسْتَغْنَیْتُ بِہِنَّ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ} إِلَی قَوْلِہِ { شَدِیدُ الْعِقَابِ} وَاللَّہِ مَا ہُوَ لِہَؤُلاَئِ وَحْدَہُمْ ثُمَّ قَرَأَ { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ثُمَّ قَرَأَ {وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالإِیمَانِ} وَاللَّہِ مَا ہُوَ لِہَؤُلاَئِ وَحْدَہُمْ وَلَئِنْ بَقِیتُ إِلَی قَابِلٍ لأُلْحِقَنَّ آخِرَ النَّاسِ بِأَوَّلِہِمْ فَلأَجْعَلَنَّہُمْ بَبَّانًا وَاحِدًا یَعْنِی بَاجًا وَاحِدًا قَالَ : فَجَائَ ابْنٌ لَہُ وَہُوَ یَقْسِمُ یُقَالُ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ لُہَیَّۃَ امْرَأَۃٍ کَانَتْ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : اکْسُنِی خَاتَمًا فَقَالَ لَہُ : الْحَقْ بِأُمِّکَ تَسْقِیکَ شَرْبَۃً مِنْ سَوِیقٍ فَوَاللَّہِ مَا أَعْطَاہُ شَیْئًا۔ [ضعیف]
(١٣٠٠٥) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : اس مال فئی کو جمع کرو تاکہ ہم اندازہ لگائیں۔ پھر بعد میں یہی کہا کہ میں نے تم کو حکم دیا ہے، اسے جمع کرو تاکہ ہم اندازہ لگائیں اور میں نے اللہ کی کتاب میں پڑھا ہے، میں ان سے بے پروا ہوں۔ اللہ فرماتے ہیں : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ } إِلَی قَوْلِہِ { شَدِیدُ الْعِقَابِ } اللہ کی قسم یہ ان اکیلوں کے لیے نہیں ہے پھر پڑھا { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ } پھر پڑھا : { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالإِیمَانِ } اللہ کی قسم ! ان کے لیے بھی نہیں اور اگر آئندہ سال میں باقی رہا تو میں ضرور ملاؤں گا آخری لوگوں کو بھی پہلوں سے پس میں ضرور ان کو ایک ہی قسم بناؤں گا۔ جب وہ تقسیم کر رہے تھے تو ان کا بیٹا آیا۔ عبدالرحمن بن لہیہ جو عمر کی ایک بیوی سے تھا اس نے کہا : مجھے انگوٹھی پہناؤ۔ عمر (رض) نے اسے کہا : اپنی ماں سے کہو، وہ تجھے ستو پلائے، اللہ کی قسم ! اسے کوئی چیز نہ دی۔

13011

(۱۳۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : لَمَّا اسْتُخْلِفَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَقَدْ عَلِمَ قَوْمِی أَنَّ حِرْفَتِی لَمْ تَکُنْ تَعْجِزُ عَنْ مُؤْنَۃِ أَہْلِی وَقَدْ شُغِلْتُ بِأَمْرِ الْمُسْلِمِینَ فَسَیَأْکُلُ آلُ أَبِی بَکْرٍ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَحْتَرِفُ لِلْمُسْلِمِینَ فِیہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۷۰]
(١٣٠٠٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب ابوبکر (رض) خلیفہ بنائے گئے تو انھوں نے کہا : میری قوم جانتی ہے کہ میرا کاروبار میرے گھر والوں کی گزر بسر کے لیے کافی ہے اور اب میں مسلمانوں کا والی بنادیا گیا ہوں، پس اب آلِ ابوبکر بھی اسی سے کھائیں گے اور ابوبکر مسلمانوں کا مال تجارت بڑھاتا رہے گا۔

13012

(۱۳۰۰۷) قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : لَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَکَلَ ہُوَ وَأَہْلُہُ وَاحْتَرَفَ فِی مَالِ نَفْسِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١٣٠٠٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب عمر (رض) خلیفہ بنائے گئے، وہ اور ان کے گھر والے کھاتے تھے اور وہ اپنے مال میں کاروبار کرتے تھے۔

13013

(۱۳۰۰۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ حُضِرَ : انْظُرْ کُلَّ شَیْئٍ زَادَ فِی مَالِی مُنْذُ دَخَلْتُ فِی ہَذِہِ الإِمَارَۃِ فَرُدِّیہِ إِلَی الْخَلِیفَۃِ مِنْ بَعْدِی قَالَتْ : فَلَمَّا مَاتَ نَظَرْنَا فَمَا وَجَدْنَا زَادَ فِی مَالِہِ إِلاَّ نَاضِحًا کَانَ یَسْقِی بُسْتَانًا لَہُ وَغُلاَمًا نُوبِیٍّا کَانَ یَحْمِلُ صَبِیًّا لَہُ قَالَتْ : فَأَرْسَلْتُ بِہِ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَتْ فَأُخْبَرْتُ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَکَی وَقَالَ : رَحِمَ اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ لَقَدْ أَتْعَبَ مَنْ بَعْدَہُ تَعَبًا شَدِیدًا۔ [صحیح]
(١٣٠٠٨) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے وفات کے وقت کہا : میرے مال میں خلافت کے دوران ہر چیز کی زیادتی دیکھو، پس میرے بعد خلیفہ تک لوٹا دینا۔ عائشہ (رض) کہتی ہیں : جب وہ فوت ہوگئے، ہم نے دیکھا ان کے مال میں صرف ایک اونٹنی زائد پائی۔ جس سے باغ کو پانی دیتے تھے اور غلام جو بچوں کو اٹھاتا تھا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے عمر (رض) کی طرف بھیجا۔ کہتی ہیں : مجھے خبر دی گئی ہے کہ وہ رونے لگ پڑے اور کہا : اللہ ابوبکر پر رحم کریں اس نے اپنے بعد بڑی سختی کی۔

13014

(۱۳۰۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَاہِرِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنِی أَبِی َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ الْفَرَّائُ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْمُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ أَکْیَسَ الْکَیْسِ التَّقْوَی وَأَحْمَقَ الْحُمْقَ الْفُجُورُ أَلاَ وَإِنَّ الصِّدْقَ عِنْدِی الأَمَانَۃُ وَالْکَذِبَ الْخِیَانَۃُ أَلاَ وَإِنَّ الْقَوِیَّ عِنْدِی ضَعِیفٌ حَتَّی آخُذَ مِنْہُ الْحَقَّ وَالضَّعِیفَ عِنْدِی قَوِیٌّ حَتَّی آخُذَ لَہُ الْحَقَّ أَلاَ وَإِنِّی قَدْ وُلِّیتُ عَلَیْکُمْ وَلَسْتُ بِأَخْیَرِکُمْ۔ قَالَ الْحَسَنُ : ہُوَ وَاللَّہِ خَیْرُہُمْ غَیْرَ مُدَافَعٍ وَلَکِنَّ الْمُؤْمِنَ یَہْضِمُ نَفْسِہُ۔ ثُمَّ قَالَ : لَوَدِدْتُ أَنَّہُ کَفَانِی ہَذَا الأَمْرَ أَحَدُکُمْ۔ قَالَ الْحَسَنُ : صَدَقَ وَاللَّہِ۔ وَإِنْ أَنْتُمْ أَرْدَتُمُونِی عَلَی مَا کَانَ اللَّہُ یُقِیمُ نَبِیَّہُ مِنَ الْوَحْیِ مَا ذَلِکَ عِنْدِی إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَرَاعُونِی فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَی السُّوقِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیْنَ تُرِیدُ؟ قَالَ السُّوقَ قَالَ : قَدْ جَائَ کَ مَا یَشْغَلُکَ عَنِ السُّوقِ۔ قَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ یَشْغَلُنِی عَنْ عِیَالِی قَالَ : تَفْرِضُ بِالْمَعْرُوفِ قَالَ : وَیْحَ عُمَرَ إِنِّی أَخَافُ أَنْ لاَ یَسَعَنِی أَنْ آکُلَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ شَیْئًا قَالَ فَأَنْفَقَ فِی سَنَتَیْنِ وَبَعْضِ أُخْرَی ثَمَانِیَۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ فَلَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ قَالَ قَدْ کُنْتُ قُلْتُ لِعُمَرَ إِنِّی أَخَافُ أَنْ لاَ یَسَعَنِی أَنْ آکُلَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ شَیْئًا فَغَلَبَنِی فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَخُذُوا مِنْ مَالِی ثَمَانِیَۃَ آلاَفٍ دِرْہَمٍ وَرُدُّوہَا فِی بَیْتِ الْمَالِ قَالَ فَلَمَّا أُتِیَ بِہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَحِمَ اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ لَقَدْ أَتْعَبَ مَنْ بَعْدَہُ تَعَبًا شَدِیدًا۔ [ضعیف]
(١٣٠٠٩) حسن سے روایت ہے کہ ابوبکر نے لوگوں کو خطبہ دیا، اللہ کی حمدوثنا بیان کی، پھر کہا : عقل مندی تقویٰ ہے اور حماقت برائی ہے اور صدق میرے نزدیک امانت ہے اور جھوٹ میرے نزدیک خیانت ہے، خبردار ! قوی میرے نزدیک ضعیف ہے، یہاں تک کہ اس سے حق لے لوں اور کمزور میرے نزدیک قوی ہے، یہاں تک کہ اس کا حق لے لوں۔ خبردار ! میں تمہارا والی بنا ہوں اور میں تم میں بہتر نہیں ہوں۔ حسن نے کہا : اللہ کی قسم ! وہ ان میں بہتر تھے اور لیکن مومن اپنے آپ کو کم تر سمجھتا ہے، پھر کہا : میں پسند کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی مجھے اس عہدے پر کافی ہوجائے۔ حسن نے کہا : اس نے سچ کہا، اللہ کی قسم اور اگر تم ارادہ رکھتے ہو کہ جہاں اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قائم کیا تھا، وہ میرے پاس رہے تو میں ایک انسان ہوں۔ پس میرا خیال رکھنا، جب صبح ہوئی تو بازار کی طرف گئے۔ عمر (رض) نے ان سے کہا تم کہاں کا ارادہ رکھتے ہو۔ ابوبکر (رض) نے کہا : بازار کا۔ عمر (رض) نی فرمایا : تحقیق آپ کے پاس ایسا معاملہ آگیا ہے جس نے آپ کو بازار سے مشغول کردیا ہے، ابوبکر (رض) نے کہا : سبحان اللہ۔ میرے گھر والوں سے بھی مشغول کردیا ہے۔ عمر (رض) نے کہا : معروف طریقے سے مال لے لو۔ ابوبکر (رض) نے کہا اے عمر ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیں میں اس بیت المال سے نہ کھالوں۔ کہا انھوں نے دو سال اور چند مہینوں میں آٹھ ہزار درہم خرچ کیے۔ جب موت آئی تو کہا : میں نے عمر (رض) سے کہا تھا، میں ڈرتا ہوں کہ بیت المال سے کھاؤں، پس وہ مجھ پر غلبہ پا گئے۔ پس جب میں فوت ہوں تو میرے مال سے آٹھ ہزار درہم لے لینا اور بیت المال میں لوٹا دینا۔ جب عمر کے پاس وہ درہم لائے گئے تو کہا : اللہ ابوبکر پر رحم کریں انھوں نے بعد والوں کے لیے شدید مشکل چھوڑی۔

13015

(۱۳۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : کُنَّا بِبَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَنْظُرُ أَنْ یُؤْذِنَ لَنَا فَخَرَجَتْ جَارِیَۃٌ فَقُلْنَا سُرِّیَّۃُ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَسَمِعَتْ فَقَالَتْ : مَا أَنَا بِسُرِّیَّۃِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَمَا أُحِلُّ لَہُ إِنِّی لَمِنْ مَالِ اللَّہِ تَعَالَی قَالَ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ فَأَخْبَرَنَاَہُ بِمَا قُلْنَا وَبِمَا قَالَتْ فَقَالَ : صَدَقَتْ مَا تَحِلُّ لِی وَمَا ہِیَ لِی بِسُرِّیَّۃٍ وَإِنَّہَا لَمِنْ مَالِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَسَأُخْبِرُکُمْ بِمَا أَسْتَحِلُّ مِنْ ہَذَا الْمَالِ أَسْتَحِلُّ مِنْہُ حُلَّتَیْنِ حُلَّۃٌ لِلشِّتَائِ وَحُلَّۃٌ لِلصَّیْفِ وَمَا یَسَعُنِی لِحَجِّی وَعُمْرَتِی وَقُوتِی وَقُوتَ أَہْلِ بَیْتِی وَسَہْمِی مَعَ الْمُسْلِمِینَ کَسَہْمِ رَجُلٍ لَسْتُ بِأَرْفَعِہِمْ وَلاَ أَوْضَعِہِمْ۔ [صحیح]
(١٣٠١٠) احنف بن قیس فرماتے ہیں : ہم عمر بن خطاب (رض) کے دروازے پر تھے کہ آپ ہمیں اجازت دیں، ایک لونڈی آئی، ہم نے کہا : امیرالمومنین کی لونڈی ہو، اس نے سنا کہا، میں امیرالمومنین کی لونڈی نہیں ہوں اور میں آپ کے لیے حلال نہیں ہوں۔ بیشک میں اللہ کے مال میں سے ہوں۔ عمر بن خطاب (رض) سے اس کا ذکر کیا گیا۔ انھوں نے کہا : اس نے سچ کہا، وہ میرے لیے حلال نہیں ہے اور نہ وہ میری لونڈی ہے اور وہ اللہ کے مال میں سے ہے اور میں تم کو خبر دیتا ہوں میرے لیے اس میں سے کیا حلال ہے۔ میں نے اس سے اپنے لیے دو چادریں حلال کیں ہیں۔ ایک گرمی کی اور ایک سردی کی اور میرے حج، عمرہ، میرے کھانے اور گھر والوں کا کھانا اور میرا حصہ مسلمانوں کے ساتھ ان جیسے ایک آدمی کی طرح ہے، میں ان میں بلند وبالا نہیں ہوں۔

13016

(۱۳۰۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْیَرْفَإِ قَالَ قَالَ لِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی أَنْزَلْتُ نَفْسِی مِنْ مَالِ اللَّہِ بِمَنْزِلَۃِ وَالِی الْیَتِیمِ إِنِ احْتَجْتُ أَخَذَتُ مِنْہُ فَإِذَا أَیْسَرْتُ رَدَدْتُہُ وَإِنِ اسْتَغْنَیْتُ اسْتَعْفَفْتُ۔ [صحیح]
(١٣٠١١) یرفاء غلام کہتے ہیں : مجھے عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں نے اپنے آپ کو بیت المال میں ایسے رکھا ہے جیسے یتیم کا والی ہوتا ہے، اگر میں حج کرتا ہوں تو اس سے لے لیتا ہوں۔ جب میں آسانی میں ہوتا ہوں تو لوٹا دیتا ہوں اور اگر میں اس سے بے پروا ہوں تو اس سے بچ جاتا ہوں۔

13017

(۱۳۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ لاَحِقِ بْنِ حُمَیْدٍ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ وَعُثْمَانَ بْنَ حُنَیْفٍ إِلَی الْکُوفَۃِ بَعَثَ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ عَلَی الصَّلاَۃِ وَعَلَی الْجُیُوشِ وَبَعَثَ ابْنَ مَسْعُودٍ عَلَی الْقَضَائِ وَعَلَی بَیْتِ الْمَالِ وَبَعَثَ عُثْمَانَ بْنَ حُنَیْفٍ عَلَی مِسَاحَۃِ الأَرْضِ ، جَعَلَ بَیْنَہُمْ کُلَّ یَوْمٍ شَاۃً شَطْرُہَا وَسَوَاقِطُہَا لِعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ وَالنِّصْفُ بَیْنَ ہَذَیْنِ قَالَ سَعِیدٌ وَلاَ أَحْفَظُ الطَّعَامَ ثُمَّ َالَ : نَزَّلْتُکُمْ وَإِیَّایَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ کَمَنْزِلَۃِ وَالِی مَالِ الْیَتِیمِ { مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ } وَمَا أَرَی قَرْیَۃً یُؤْخَذُ مِنْہَا کُلَّ یَوْمٍ شَاۃٌ إِلاَّ کَانَ ذَلِکَ سَرِیعًا فِی خَرَابِہَا۔
(١٣٠١٢) لاحق بن حمید فرماتے ہیں : جب عمر بن خطاب (رض) نے عمار بن یاسر، عبداللہ بن مسعود، عثمان بن حنیف (رض) کو کوفہ بھیجا تو عمار کو نماز اور لشکر پر امیر مقرر کیا اور ابن مسعود (رض) کو قضاۃ اور بیت المال کا نگران بنایا اور عثمان بن حنیف (رض) کو زمین پر نگران بنایا۔ ان کے لیے ہر روز ایک بکری کا نصف مقرر کیا، عمار بن یاسر (رض) کے لیے اور نصف ان دونوں کے درمیان۔ سعید نے کہا : میں نے کھانا یاد نہیں رکھا۔ پھر کہا : میں نے بیت المال سے اس درجہ پر رکھا ہے، جس پر یتیم کا والی ہوتا ہے۔ { مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ } اور میں خیال نہیں کرتا کہ کسی بستی سے ہر روز ایک بکری لی جائے مگر یہ بہت جلد اسے خراب کر دے گی۔

13018

(۱۳۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ شَقِیقٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا وَائِلٍ یَقُولُ : اسْتَعْمَلَنِی ابْنُ زِیَادٍ عَلَی بَیْتِ الْمَالِ فَأَتَانِی رَجُلٌ ِصَکٍّ فِیہِ أَعْطِ صَاحِبَ الْمَطْبَخِ ثَمَانَمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَقُلْتُ لَہُ : مَکَانَکَ وَدَخَلْتُ عَلَی ابْنِ زِیَادٍ فَحَدَّثْتُہُ فَقُلْتُ : إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَعْمَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ عَلَی الْقَضَائِ وَبَیْتِ الْمَالِ وَعُثْمَانَ بْنَ حُنَیْفٍ عَلَی مَا یُسْقَی الْفُرَاتُ وَعَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ عَلَی الصَّلاَۃِ وَالْجُنْدِ وَرَزَقَہُمْ کُلَّ یَوْمٍ شَاۃً فَجَعَلَ نِصْفَہَا وَسَقَطَہَا وَأَکَارِعَہَا لِعَمَّارِ لأَنَّہُ کَانَ عَلَی الصَّلاَۃِ وَالْجُنْدِ وَجَعَلَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رُبُعَہَا وَجَعَلَ لِعُثْمَانَ بْنِ حُنَیْفٍ رُبُعَہَا ثُمَّ قَالَ : إِنَّ مَالاً یُؤْخَذُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ شَاۃٌ إِنَّ ذَلِکَ فِیہِ لَسَرِیعٌ قَالَ ابْنُ زِیَادٍ : ضَعِ الْمِفْتَاحَ وَاذْہَبْ حَیْثُ شِئْتَ۔ [صحیح]
(١٣٠١٣) ابو وائل کہتے ہیں : مجھے ابن زیاد نے بیت المال پر امیر مقرر کردیا۔ میرے پاس ایک آدمی آیا، میں اسے (صاحب المطبغ کو) آٹھ سو درہم دے دیے۔ میں نے اسے کہا : تیرے مقام کی وجہ سے ہے۔ پھر میں ابن زیاد کے پاس گیا، اسے بتایا۔ پھر میں نے کہا : عمر بن خطاب (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) کو قضا اور بیت المال پر نگران بنایا اور عثمان بن حنیف (رض) کو فرات سے سیراب ہونے والی زمین پر نگران مقرر کیا اور عمار بن یاسر (رض) کو نماز اور لشکروں پر مقرر کیا اور ہر روز ان کو ایک بکری دی۔ اس کا نصف عمار کو اور عبداللہ کو اس چوتھائی اور عثمان کو بھی اس کا چوتھائی دی۔ پھر کہا : مال اس سے لیا جاتا تھا۔ ہر روز ایک بکری بیشک اس میں جلدی ہے۔ (تیزی ہے) ابن زیاد نے کہا : چابیاں رکھ دو اور جہاں مرضی جاؤ۔

13019

(۱۳۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ السَّاعِدِیِّ قَالَ : اسْتَعْمَلَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا فَرَغْتُ أَمَرَ لِی بِعُمَالَۃٍ فَقُلْتُ : إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّہِ قَالَ خُذْ مَا أُعْطِیتَ فَإِنِّی قَدْ عَمِلْتُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَمَّلَنِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ وَقَالَ عَنِ ابْنِ السَّعْدِیِّ۔ [ضعیف]
(١٣٠١٤) ابن ساعدی فرماتی ہیں : عمر بن خطاب (رض) نے مجھے صدقہ پر عامل بنایا، جب میں اپنے کام سے فارغ ہوا تو میں نے کہا : میں اللہ کے لیے عامل بنا تھا۔ عمر (رض) نے کہا : جو تجھے دیا جا رہا ہے وہ لے لے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کام کیا تھا، آپ نے مجھے عامل مقرر کیا تھا۔

13020

(۱۳۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَکَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ حُوَیْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّی أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ السَّعْدِیِّ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خِلاَفَتِہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّکَ تَلِی مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالاً فَإِذَا أُعْطِیتَ الْعُمَالَۃَ کَرِہْتَہَا قَالَ فَقُلْتُ : بَلَی قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَمَا تُرِیدُ إِلَی ذَلِکَ قَالَ فَقُلْتُ : إِنَّ لِی أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَیْرٍ وَأُرِیدُ أَنْ تَکُونَ عُمَالَتِی صَدَقَۃً عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَلاَ تَفْعَلْ فَإِنِّی قَدْ کُنْتُ أَرَدْتُ ذَلِکَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِینِی الْعَطَائَ فَأَقُولُ أَعْطِہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی حَتَّی أَعْطَانِی مَرَّۃً مَالاً فَقُلْتُ أَعْطِہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذْہُ فَتَمَوَّلْہُ أَوْ تَصَدَّقْ بِہِ وَمَا جَائَ کَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرَ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْہُ وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْہُ نَفْسَکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۷۱۶۴]
(١٣٠١٥) عبداللہ بن ساعدی فرماتے ہیں کہ وہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس ان کی خلافت میں آئے۔ عمر (رض) نے ان سے کہا : کیا میں تمہیں بیان نہ کروں کہ تو لوگوں کے کاموں کا والی بن جا۔ پس جب تجھے اجرت دی جائے گی تو تو اسے ناپسند کرے گا ؟ میں نے کہا : ہاں۔ عمر (رض) نے کہا : تیرا ارادہ کیا ہوگا ؟ میں نے کہا : میرے پاس گھوڑے ہیں، غلام ہیں اور میں بہتر حالت میں ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہو۔ عمر (رض) نے کہا : ایسا نہ کر میں نے بھی یہ ارادہ کیا تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے دیتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پکڑ لو اور اس کے مالک بن جاؤ۔ پھر صدقہ کر دو اور جو مال اس طرح آئے کہ تجھے اس کی خواہش نہ تھی اور نہ تو اس کا طلب گار تھا تو اسے لے لینا۔

13021

(۱۳۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ أَسْلَمَ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ عَامِ الرَّمَادَاتِ وَأَجْدَبَتْ بِلاَدُ الْعَرَبِ کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ عُمَرَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ إِلَی الْعَاصِ بْنِ الْعَاصِ إِنَّکَ لَعَمْرِی مَا تُبَالِی إِذَا سَمِنْتَ وَمَنْ قِبَلَکَ أَنْ أَعْجَفَ أَنَا وَمَنْ قِبَلِی وَیَا غَوْثَاہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ : ثُمَّ دَعَا أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَخَرَجَ فِی ذَلِکَ فَلَمَّا رَجَعَ بَعَثَ إِلَیْہِ بِأَلْفِ دِینَارٍ فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : إِنِّی لَمْ أَعْمَلْ لَکَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّہِ وَلَسْتُ آخُذُ فِی ذَلِکَ شَیْئًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَدْ أَعْطَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَشْیَائَ بَعَثَنَا لَہَا فَکَرِہْنَا ذَلِکَ فَأَبَی عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاقْبَلْہَا أَیُّہَا الرَّجُلُ فَاسْتَعِنْ بِہَا عَلَی دَیْنِکَ وَدُنْیَاکَ فَقَبِلَہَا أَبُو عُبَیْدَۃَ۔ [ضعیف]
(١٣٠١٦) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ کٹائی کا سال تھا اور عرب کے لوگ فصل کاٹ رہے تھے تو عمر بن خطاب (رض) نے عمرو بن عاص (رض) کو لکھا، اللہ کے بندے امیر المومنین عمر کی طرف سے عمرو بن عاص کو۔ پھر ابوعبیدہ کو بلایا، وہ نکلے، اس میں جب وہ لوٹے تو وہ ایک ہزار دینار لے کر آئے۔ ابوعبیدہ نے کہا : اے عمر (رض) ! میں نے اللہ کے لیے یہ کام کیا ہے اور میں کچھ نہیں لوں گا۔ عمر (رض) نے کہا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیتے تھے، جب ہمیں بھیجتے تھے۔ ہم نے یہ مکروہ سمجھاتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، وہ آدمی اسے قبول کرلیتا۔ تو بھی اس سے مدد حاصل کر اپنے قرض پر اور دنیا میں ۔ پھر ابوعبیدہ نے اسے قبول کرلیا۔

13022

(۱۳۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ فِرَاسٍ الْفَقِیہُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ الدِّمْیَاطِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ یَحْیَی التُّجِیبِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ وَذَکَرَ مَا تَرَکَ مِنَ الأَوَّلِ فَقَالَ فَکَتَبَ عَمْرٌو : السَّلاَمُ أَمَّا بَعْدُ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ أَتَتْکَ عِیرٌ أَوَّلُہَا عِنْدَکَ وَآخِرُہَا عِنْدِی مَعَ إِنِّی أَرْجُو أَنْ أَجِدَ سَبِیلاً أَنْ أَحْمِلَ فِی الْبَحْرِ فَلَمَّا قَدِمَ أَوَّلُ عِیرٍ دَعَا الزُّبَیْرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : اخْرُجْ فِی أَوَّلِ ہَذِہِ الْعِیرِ فَاسْتَقْبِلْ بِہَا نَجْدًا فَاحْمِلْ إِلَیَّ َہْلِ کُلِّ بَیْتٍ قَدَرْتَ أَنْ تَحْمِلَہُمْ إِلَیَّ وَمَنْ لَمْ تَسْتَطِعْ حَمْلَہُ فَمُرْ لِکُلِّ أَہْلِ بَیْتٍ بِبَعِیرٍ بِمَا عَلَیْہِ وَمُرْہُمْ فَلْیَلْبَسُوا کِسَائَیْنِ وَلْیَنْحَرُوا الْبَعِیرَ فَیَجْمُلُوا شَحْمَہُ وَلْیُقَدِّدُوا لَحْمَہُ وَلْیَحْتَذُوا جِلْدَہُ ثُمَّ لِیَأْخُذُوا کُبَّۃً مِنْ قُدَیْدٍ وَکُبَّۃً مِنْ شَحْمٍ وَجَفْنَۃً مِنْ دَقِیقٍ فَیَطْبُخُوا وَیَأْکُلُوا حَتَّی یَأْتِیَہُمْ اللَّہُ بِرِزْقٍ فَأَبَی الزُّبَیْرُ أَنْ یَخْرُجَ فَقَالَ : أَمَّا وَاللَّہِ لاَ تَجِدُ مِثْلَہَا حَتَّی تَخْرُجَ مِنَ الدُّنْیَا ثُمَّ دَعَا آخَرَ أَظُنُّہُ طَلْحَۃَ فَأَبَی ثُمَّ دَعَا أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَخَرَجَ فِی ذَلِکَ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ بِنَحْوِہِ۔ [ضعیف]
(١٣٠١٧) عمرو نے لکھا : السلام علیکم اور امابعد ! میں حاضر ہوں، آپ کے پاس اونٹ آرہے ہیں، پہلا اونٹ آپ کے پاس ہوگا اور آخری میرے پاس اس امید کے ساتھ کہ میں سمندر میں راستہ پاؤں گا۔ جب پہلا اونٹ آیا۔ عمر (رض) نے زبیر کو بلایا۔ کہا اس پہلے اونٹ کو نجد کی طرف لے جاؤ اور تو میری طرف ہر اس گھر والے کو بھیج، جس پر تو میری طرف بھیجنے کی قوت رکھتا ہے۔ اگر تو اس کو بھیجنے کی طاقت نہیں رکھتا تو ہر گھر والے کو حکم دے کہ اس کے بدلے میں اونٹ دیں جو ان پر واجب ہے اور ان کو حکم دے کہ وہ دو لباس پہنیں اور وہ اونٹ ذبح نہ کریں اور اس کی چربی کو جمع کرلیں، اس کے گوشت کے ٹکڑے کر کے سکھا لیں اور اس کے چمڑے کے جوتے بنالیں۔ پھر وہ گوشت کے ٹکڑوں کا ایک کوفتہ لیں اور چربی سے بھی اور آٹے کا ایک پیالہ لیں، پھر سالن پکائیں اور کھائیں، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کے ہاں رزق لے آئے۔ پس حضرت زبیر (رض) نے انکار کردیا کہ وہ نکلیں، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تو اس جیسی (پیشکش) نہ پائے گا، یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوجائے، پھر ایک دوسرا آدمی بلایا، میرا خیال ہے کہ وہ طلحہ تھا۔ اس نے بھی انکار کردیا، پھر حضرت ابوعبیدہ بن جراح کو بلایا، پس وہ اس معاملے میں نکل گئے۔ باقی حدیث اس طرح ہے۔

13023

(۱۳۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ کَانَ لَنَا عَامِلاً فَلْیَکْسِبْ زَوْجَۃً فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ خَادِمٌ فَلْیَکْسِبْ خَادِمًا فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ مَسْکَنٌ فَلْیَکْسِبْ مَسْکَنًا ۔ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُخْبِرْتُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنِ اتَّخَذَ غَیْرَ ذَلِکَ فَہُوَ غَالٌّ أَوْ سَارِقٌ ۔ [صحیح]
(١٣٠١٨) مستورد بن شداد سے منقول ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ہمارا عامل ہو، پس وہ بیوی بیت المال کے خرچ پر رکھ لے۔ اگر اس کے پاس خادم نہ ہو تو خادم بھی رکھ لے اور اگر اس کے پاس گھر نہ ہو تو گھر بھی رکھ لے۔ ابوبکر (رض) فرماتی ہیں : مجھے خبر دی گئی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس کے علاوہ کچھ اور لے گا وہ چور ہے۔

13024

(۱۳۰۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِدْرِیسَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ وَقَالَ فِی آخِرِہِ وَأُخْبِرْتُ لَمْ یَقُلْ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ۔ [صحیح۔ ابوداود ۲۵۶۰]
(١٣٠١٩) معافی بن عمران نے روایت بیان کی ہے، مگر یہ الفاظ نہیں عن عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر عن المستورد، حدیث کے آخر میں ہے ” اخبرت “ کو ذکر کیا ہے قال ابوبکر نہیں کہا۔

13025

(۱۳۰۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا َبُو عَمْرٍو: عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ السَّمَّاکُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَیَّانَ بْنِ مُلاَعِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ عَلَی عَمْلٍ رَزَقْنَاہُ رِزْقًا فَمَا أَخَذَ بَعْدَ ذَلِکَ فَہُوَ غُلُولٌ۔[صحیح۔ ابوداود]
(١٣٠٢٠) عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے ہم عامل مقرر کریں ہم اسے کھانا دیں گے، (خرچہ) جو اس کے بعد اور لے پس وہ خائن ہے۔

13026

(۱۳۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَبْرَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : رَزَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ حِینَ اسْتَعْمَلَہُ عَلَی مَکَّۃَ أَرْبَعِینَ أُوقِیَّۃً فِی کُلِّ سَنَۃٍ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُسْنَدًا۔ [ضعیف]
(١٣٠٢١) زہری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتاب بن اسید کو جب مکہ پر عامل مقرر کیا تو ہر سال چالیس اوقیہ مقرر کیا۔

13027

(۱۳۰۲۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ الْخُلْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحُصَیْنِ الرَّقِّیُّ ابْنُ بِنْتِ مُعَمَّرِ بْنِ سُلَیْمَانَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : سَہْلُ بْنُ أَبِی سَہْلٍ الْمِہْرَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحُصَیْنِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ عَلَی مَکَّۃَ وَفَرَضَ لَہُ عُمَالَتَہُ أَرْبَعِینَ أُوقِیَّۃً مِنْ فِضَّۃٍ۔ [ضعیف]
(١٣٠٢٢) حصرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتاب بن اسید کو مکہ پر عامل مقرر کیا اور اس کے لیے چالیس اوقیہ چاندی مقرر کی۔

13028

(۱۳۰۲۳) وَقَدْ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَقْرَبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ وَہُوَ مُسْنِدٌ ظَہْرَہُ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ یَقُولُ: وَاللَّہِ مَا أَصَبْتُ فِی عَمَلِی ہَذَا الَّذِی وَلاَّنِی َسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ ثَوْبَیْنِ مُعَقَّدَیْنِ کَسَوْتُہُمَا مَوْلاَیَ کَیْسَانَ۔ [ضعیف]
(١٣٠٢٣) عمرو بن ابی مقرب فرماتے ہیں : میں نے عتاب بن اسید سے سنا اور وہ بیت اللہ سے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، فرمایا : مجھے جس کام پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے والی بنایا ہے، میں نے اس سے صرف دو کپڑے حاصل کیے ہیں جو اپنے غلام کو پہنائے ہیں۔

13029

(۱۳۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ أَخْبَرَنَا الزَّمْعِیُّ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُرَاقَۃَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالْقُسَامَۃُ ۔ قَالَ فَقُلْنَا : وَمَا الْقُسَامَۃُ؟ قَالَ : الشَّیْئُ یَکُونُ بَیْنَ النَّاسِ ثُمَّ فَیَنْتَقِصُ مِنْہُ ۔ [ضعیف]
(١٣٠٢٤) ابو سعید خدری فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی فرمایا : تم اجرت کی تقسیم سے بچو۔ ہم نے کہا : قسامہ کیا ہے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک چیز کئی آدمیوں میں مشترک ہوتی ہے، پھر وہ کم ہوجاتی ہے۔

13030

(۱۳۰۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالْقُسَامَۃُ ۔ قَالُوا : وَمَا الْقُسَامَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: الرَّجُلُ یَکُونَ عَلَی الْفِئَامِ مِنَ النَّاسِ فَیَأْخُذُ مِنْ حَظِّ ہَذَا وَحَظِّ ہَذَا۔[ضعیف]
(١٣٠٢٥) عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسامہ سے بچو۔ انھوں نے پوچھا : قسامہ کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی لوگوں کی ایک جماعت میں ہو پھر وہ ادھر سے بھی حصہ لے لے اور ادھر سے بھی لے لے۔

13031

(۱۳۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا جَائَ الْفَیْئُ یَقْسِمُہُ مِنْ یَوْمِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۲۳۵۶]
(١٣٠٢٦) عوف بن مالک سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب مال فئی آتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی دن تقسیم کردیتے تھے۔

13032

(۱۳۰۲۷) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ زَادَ فِیہِ : فَأَعْطَی الْعَزَبَ حَظًّا وَأَعْطَی الآہِلَ حَظَّیْنِ فَدَعَانِی فَأَعْطَانِی حَظَّیْنِ وَکَانَ لِی أَہْلٌ ثُمَّ دَعَا عَمَّارًا فَأَعْطَاہُ حَظًّا وَاحِدًا۔ [حسن۔ ابوداود ۲۹۵۳]
(١٣٠٢٧) صفوان بن عمرو سے روایت ہے کہ آپ نے اکیلے کو ایک حصہ دیا اور اہل والے کو دو حصے دیے، آپ نے مجھے بلایا مجھے دو حصے دیے اور میرے گھر والے بھی تھے، پھر عمار کو بلایا اسے ایک حصہ دیا۔

13033

(۱۳۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الشَّعِیرِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمِشُ بْنُ عِصَامٍ َخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَیْنِ فَقَالَ : انْثُرُوہُ فِی الْمَسْجِدِ ۔ قَالَ : وَکَانَ أَکْثَرُ مَالٍ أُتِیَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الصَّلاَۃِ وَلَمْ یَلْتَفِتْ إِلَیْہِ فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ جَائَ فَجَلَسَ إِلَیْہِ فَمَا کَانَ یَرَی أَحَدًا إِلاَّ أَعْطَاہُ إِذْ جَائَ ہُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعْطِنِی فَإِنِّی فَادَیْتُ نَفْسِی وَفَادَیْتُ عَقِیلاً قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذْ ۔ فَحَثَا فِی ثَوْبِہِ ثُمَّ ذَہَبَ یُقِلُّہُ فَلَمْ یَسْتَطِعْ فَقَالَ : مُرْ بَعْضَہُمْ یَرْفَعُہُ إِلَیَّ۔ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَارْفَعْہُ أَنْتَ عَلَیَّ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ َنَثَرَ مِنْہُ ثُمَّ احْتَمَلَہُ فَأَلْقَاہُ عَلَی کَاہِلِہِ ثُمَّ انْطَلَقَ قَالَ : فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُتْبِعُہُ بَصَرَہُ حَتَّی خَفِیَ عَلَیْہِ عَجَبًا مِنْ حِرْصِہِ فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَثَمَّ مِنْہَا دِرْہَمٌ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ۔ [حسن]
(١٣٠٢٨) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بحرین سے مال لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اسے مسجد میں پھینک دو اور اکثر جب بھی آپ کے پاس مال لایا جاتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے نکلتے تھے اور آپ اس کی طرف نہ دیکھتے تھے، جب نماز پوری ہوجاتی تو اس کے پاس آکر بیٹھ جاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کو نہ دیکھتے مگر اسے دے دیتے تھے۔ جب سیدنا عباس (رض) آئے تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے بھی دیں، میں نے اپنا اور عقیل کا فدیہ دیا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی فرمایا : وہ لے لو اس نے اپنا کپڑا پھیلایا، پھر اٹھانا چاہا لیکن نہ اٹھاسکے تو انھوں عباس (رض) نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کو حکم دیجیے وہ اٹھوانے میں میری مدد کرے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : نہیں۔ سیدنا عباس (رض) نے کہا : تو آپ خود ہی اٹھوا دیجیے، آپ نے کہا : نہیں (میں بھی نہیں اٹھواؤں گا) پھر انھوں نے اس میں کچھ سامان نکال دیا، پھر اس کو اٹھا کر اپنی کمر پر ڈال لیا اور چلے گئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسلسل انھیں اپنی نگاہ کے تعاقب میں دیکھتے رہے، یہاں تک وہ چھپ گئے۔ (نظر نہیں آرہے تھے) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی حرص سے تعجب کر رہے تھے، جب تک وہاں ایک درہم بھی باقی تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں رہے ۔

13034

(۱۳۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ : مَنْصُورٌ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا یَوْمًا وَعُرْوَۃُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : لَوْ رَأَیْتُمَا نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَرْضَۃٍ مَرِضَہَا وَکَانَتْ لَہُ عِنْدِی سِتَّۃُ دَنَانِیرَ قَالَ مُوسَی بْنُ جُبَیْرٍ أَوْ سَبْعَۃٌ فَأَمَرَنِی نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أُفَرِّقَہَا فَشَغَلَنِی وَجَعُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی عَافَاہُ اللَّہُ ثُمَّ سَأَلَنِی عَنْہَا فَقَالَ : أَکُنْتِ فَرَّقْتِ السِّتَّۃَ أَوِ السَّبَعَۃَ ۔ قَالَت : لاَ وَاللَّہِ شَغَلَنِی وَجَعُکَ قَالَتْ فَدَعَا بِہَا ثُمَّ فَرَّقَہَا فَقَالَ : مَا ظَنُّ نَبِیِّ اللَّہِ لَوْ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہِیَ عِنْدَہُ ۔ [حسن۔ احمد ۲۴۲۱۲]
(١٣٠٢٩) ابو امامہ کہتے ہیں : میں اور عروہ ایک دن عائشہ (رض) کے پاس آئے۔ انھوں نے کہا : اگر تم دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مرض میں دیکھ لیتے۔ اس وقت میرے پاس چھ دینار تھے۔ موسیٰ بن جبیر کہتے ہیں : یا سات کہا۔ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ان کو تقسیم کر دوں، پس مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری نے مشغول کردیا یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو آرام دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ان کے بارے میں سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے چھ یا سات دینار تقسیم کردیے ہیں میں نے کہا : نہیں، مجھے آپ کی بیماری نے مشغول کردیا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ منگوائے، پھر ان کو تقسیم کردیا۔ کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گمان نہ کیا کہ وہ اللہ سے ملیں اور ان کے پاس وہ ہوں۔

13035

(۱۳۰۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السِّقَائِ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ سَاہِمُ الْوَجْہِ قَالَتْ فَحَسِبْتُ ذَلِکَ مِنْ وَجَعٍ فَقُلْتُ : مَا لَکَ سَاہِمُ الْوَجْہِ؟ فَقَالَ : مِنْ أَجْلِ الدَّنَانِیرِ السَّبْعَۃِ الَّتِی أَتَتْنَا أَمْسِ وَلَمْ نَقْسِمْہَا وَہِیَ فِی خُصْمِ الْفِرَاشِ ۔ [حسن]
(١٣٠٣٠) حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کا رنگ اترا ہوا تھا۔ میں نے خیال کیا کہ بیماری کی وجہ سے ایسے ہے۔ میں نے کہا : آپ کے چہرے کا رنگ کیوں بدلا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان سات دیناروں کی وجہ سے جو کل آئے تھے اور ہم نے ان کو تقسیم نہیں کیا اور وہ بستر میں پڑے ہوئے ہیں۔

13036

(۱۳۰۳۱) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ (ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُبَیِّتُ مَالاً وَلاَ یُقَیِّلُہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : إِنْ جَائَ ہُ غُدْوَۃً لَمْ یَنْتَصِفِ النَّہَارُ حَتَّی یَقْسِمَہُ وَإِنْ جَائَ ہُ عَشِیَّۃً لَمْ یَبِتْ حَتَّی یَقْسِمَہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(١٣٠٣١) حسن بن محمد کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مال کے ساتھ نہ رات گزارتے تھے اور نہ قیلولہ کرتے تھے۔ ابوعبید کہتے ہیں : اگر صبح کے وقت مال آتا دوپہر سے پہلے اسے تقسیم کردیتے۔ اگر شام کے وقت آتا تو رات ہونے سے پہلے اسے تقسیم کردیتے۔

13037

(۱۳۰۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا الْحُرُّ بْنُ مَالِکٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ : اقْسِمْ بَیْتَ مَالِ الْمُسْلِمِینَ فِی کُلِّ شَہْرٍ مَرَّۃً اقْسِمْ مَالَ الْمُسْلِمِینَ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ مَرَّۃً ثُمَّ قَالَ : اقْسِمْ بَیْتَ مَالِ الْمُسْلِمِینَ فِی کُلِّ یَوْمٍ مَرَّۃً قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَبْقَیْتَ فِی مَالِ الْمُسْلِمِینَ بَقِیَّۃً تَعُدُّہَا لِنَائِبَۃٍ أَوْ صَوْتٍ یَعْنِی خَارِجَۃً قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلرَّجُلِ الَّذِی کَلَّمَہُ : جَرَی الشَّیْطَانُ عَلَی لِسَانِہِ لَقَّنَنِی اللَّہُ حُجَّتَہَا وَوَقَانِی شَرَّہَا أَعُدُّ لَہَا مَا أَعَدَّ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- طَاعَۃَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٣٠٣٢) یحییٰ بن سعید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے عبداللہ بن ارقم کو فرمایا کہ مسلمانوں کے بیت المال کو ہر مہینہ میں ایک مرتبہ تقسیم کرو۔ ہر جمعہ کو ایک دفعہ تقسیم کرو۔ ہر روز ایک دفعہ تقسیم کرو۔ قوم میں سے ایک آدمی نے کہا : اے امیرالمومنین ! اگر مال بچ جائے تو اسے حوادثات وغیرہ کے لیے لوٹا دیا جائے۔ حضرت عمر (رض) نے یہ کہنے والے سے کہا : شیطان اس کی زبان پر چلا، اللہ نے مجھے اس کو روکنے کی تلقین کی ہے اور اس کے شر سے مجھے بچایا ہے، میں اسے وہاں لوٹاؤں گا جہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوٹایا، یعنی اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت میں۔

13038

(۱۳۰۳۳) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ حَدَّثَہُمْ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ أَنَّہُ لَمَّا قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَا أُصِیبَ مِنَ الْعِرَاقِ قَالَ لَہُ صَاحِبُ بَیْتِ الْمَالِ : أَنَا أُدْخِلُہُ بَیْتَ الْمَالِ قَالَ : لاَ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ لاَ یُؤْوَی تَحْتَ سَقْفِ بَیْتٍ حَتَّی أَقْسِمَہُ فَأَمَرَ بِہِ فَوُضِعَ فِی الْمَسْجِدِ وَوُضِعَتْ عَلَیْہِ الأَنْطَاعُ وَحَرَسَہُ رِجَالٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا مَعَہُ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ آخِذٌ بِیَدِ أَحَدِہِمَا أَوْ أَحَدُہُمَا آخِذٌ بِیَدِہِ فَلَمَّا رَأَوْہُ کَشَطُوا الأَنْطَاعَ عَنِ الأَمْوَالِ فَرَأَی مَنْظَرًا لَمْ یَرَ مِثْلَہُ رَأَی الذَّہَبَ فِیہِ وَالْیَاقُوتَ وَالزَّبَرْجَدَ وَاللُّؤْلُؤَ یَتَلأْلأُ فَبَکَی فَقَالَ لَہُ أَحَدُہُمَا : إِنَّہُ وَاللَّہِ مَا ہُوَ بِیَوْمِ بُکَائٍ وَلَکِنَّہُ یَوْمُ شُکْرٍ وَسُرُورٍ فَقَالَ : إِنِّی وَاللَّہِ مَا ذَہَبْتُ حَیْثُ ذَہَبْتَ وَلَکِنَّہُ وَاللَّہِ مَا کَثُرَ ہَذَا فِی قَوْمٍ قَطُّ إِلاَّ وَقَعَ بَأْسُہُمْ بَیْنَہُمْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْقِبْلَۃِ وَرَفَعَ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ وَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَکُونَ مُسْتَدْرَجًا فَإِنِّی أَسْمَعُکَ تَقُول (سَنَسْتَدْرِجُہُمْ مِنْ حَیْثُ لاَ یَعْلَمُونَ) ثُمَّ قَالَ : أَیْنَ سُرَاقَۃُ بْنُ جُعْشُمٍ فَأُتِیَ بِہِ أَشْعَرَ الذِّرَاعَیْنِ دَقِیقَہُمَا فَأَعْطَاہُ سِوَارَیْ کِسْرَی فَقَالَ : الْبَسْہُمَا فَفَعَلَ فَقَالَ : قُلِ اللَّہُ أَکْبَرُ قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ قَالَ : قُلِ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی سَلَبَہُمَا کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ وَأَلْبَسَہُمَا سُرَاقَۃَ بْنَ جُعْشُمٍ أَعْرَابِیًّا مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ وَجَعَلَ یَقْلِبُ بَعْضَ ذَلِکَ بِعْصًا فَقَالَ : إِنَّ الَّذِی أَدَّی ہَذَا لأَمِینٌ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : أَنَا أُخْبِرُکَ أَنْتَ أَمِینُ اللَّہِ وَہُمْ یُؤَدُّونَ إِلَیْکَ مَا أَدَّیْتَ إِلَی اللَّہِ فَإِذَا رَتَعْتَ رَتَعُوا قَالَ : صَدَقْتَ ثُمَّ فَرَّقَہُ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِنَّمَا أَلْبَسَہُمَا سُرَاقَۃَ لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِسُرَاقَۃَ وَنَظَرَ إِلَی ذِرَاعَیْہِ : کَأَنِّی بِکَ قَدْ لَبِسْتَ سِوَارَیْ کِسْرَی ۔ قَالَ وَلَمْ یَجْعَلْ لَہُ إِلاَّ سِوَارَیْنِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ : أَنْفَقَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَہْلِ الرَّمَادَۃِ حَتَّی وَقَعَ مَطَرٌ فَتَرَحَّلُوا فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَاکِبًا فَرَسًا یَنْظَرُ إِلَیْہِمْ وَہُمْ یَتَرَحَّلُونَ بِظَعَائِنِہِمْ فَدَمَعَتْ عَیْنَاہُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی مُحَارِبِ بْنِ خَصَفَۃَ : أَشْہَدُ أَنَّہَا انْحَسَرَتْ عَنْکَ وَلَسْتَ بِابْنِ أَمَۃٍ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَیْلَکْ ذَلِکَ لَوْ کُنْتُ أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ مِنْ مَالِی أَوْ مَالِ الْخَطَّابِ إِنَّمَا أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ مِنْ مَالِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
(١٣٠٣٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جب عمر (رض) کے پاس عراق سے مال لایا گیا تو بیت المال کے نگران نے کہا : میں اسے بیت المال میں داخل کر دوں۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : رب کعبہ کی قسم ! اسے بیت المال کی چھت کے نیچے پناہ نہ دی جائے گی حتیٰ کہ میں اسے تقسیم کر دوں۔ حکم دیا کہ وہ مال مسجد میں لایا جائے اور چمڑے مسجد میں رکھے گئے، مہاجرین اور انصار نے ان پر پہرہ دیا۔ جب صبح ہوئی تو عمر (رض) کے ساتھ عباس بن عبدالمطلب اور عبدالرحمن بن عوف ایک دوسرے کے ہاتھ تھامے ہوئے آئے۔ انھوں نے مال سے چمڑوں کو ہٹایا، پس بےمثال منظر دیکھا، اس میں سونا، یاقوت، جواہرات اور موتی دیکھے اور رونے لگ گئے۔ ایک نے کہا : آج رونے کی کیا وجہ ہے ؟ آج تو شکر اور خوشی کا دن ہے۔ عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! جو میں نے سوچا ہے تو نے وہ نہیں سوچا۔ اللہ کی قسم ! یہ کسی قوم میں اسی وقت زیادہ ہوتا جب ان میں لڑائی ہوتی ہے۔ پھر قبلہ رخ ہوئے، اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے اور کہا : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں پکڑا جاؤں۔ میں تجھے سنتا ہوں تو کہتا ہے : ہم ان کو ایسے پکڑیں گے کہ ان کو علم بھی نہ ہوگا، پھر کہا : سراقہ بن جعشم کہاں ہیں : ان کو لایا گیا : ان کو دو کنگن دیے گئے۔ کہا : ان کو پہنو اس نے پہنے تو کہا : اللہ اکبر کہو۔ پھر کہا : الحمد للہ کہو، جس نے ان کو کسریٰ بن ہرمز سے لیا اور سراقہ بن جعشم کو پہنایا، وہ بنی مدلج کے دیہاتی تھے۔ وہ ان کو پھیرنے لگے۔ پس کہا : جس نے یہ دیے ہیں وہ امین ہے۔ ایک آدمی نے ان سے کہا : میں تجھے خبر دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے امین ہو اور وہ آپ کو دیتے ہیں، جو تم اللہ کی طرف دیتے ہو۔ جب تو خوش حال ہوگا تو وہ بھی خوش حال ہوں گے، عمر (رض) نے کہا : تو نے سچ کہا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : آپ نے سراقہ کو پہنائے، اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سراقہ سے کہا تھا اور اس کی کلائیوں کی طرف دیکھا گویا کہ میں تجھے دیکھ رہا ہوں کہ تو نے کسریٰ کے کنگن پہنے ہیں اور ان کے لیے صرف وہی دو کنگن تھے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں اہل مدینہ کے ثقہ لوگوں نے خبر دی، حضرت عمر (رض) نے قحط والوں پر خرچ کیا، حتیٰ کہ بارش ہوئی تو وہ واپس گئے۔ عمر بھی گھوڑے پر سوار ہو کر ان کی طرف گئے، ان کی طرف دیکھا کہ وہ کوچ کر رہے ہیں تو عمر (رض) کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ بنی محارب کے ایک آدمی نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں، تجھے افسوس ہو رہا ہے اور تو لونڈی کا بیٹا تو نہیں ہے۔ عمر نے اسے کہا : تیرے لیے ہلاکت ہو اگر میں نے اپنے مال سے یا خطاب کے مال سے خرچ کیا ہوتا تو میں نے تو ان پر اللہ کے مال سے خرچ کیا ہے۔

13039

(۱۳۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ قَالُوا َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَجَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِغَنَائِمَ مِنْ غَنَائِمِ الْقَادِسِیَّۃِ فَجَعَلَ یَتَصَفَّحُہَا وَیَنْظُرُ إِلَیْہَا وَہُوَ یَبْکِی وَمَعَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَذَا یَوْمُ فَرَحٍ وَہَذَا یَوْمُ سُرُورٍ۔ قَالَ فَقَالَ : أَجَلْ وَلَکِنْ لَمْ یُؤْتَ ہَذَا قَوْمٌ قَطُّ إِلاَّ أَوْرَثَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَائَ ۔ [ضعیف]
(١٣٠٣٤) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس قادسیہ کی غنیمت آئی تو اسے دیکھ کر رونے لگے، ساتھ عبدالرحمن بن عوف (رض) تھے، انھوں نے کہا : کیوں رو رہے ہو ؟ یہ دن خوشی کا دن ہے۔ کہا : ہاں، لیکن یہ کبھی بھی نہیں لایا گیا مگر دشمنی اور بغض ان میں ڈال دیتا ہے۔

13040

(۱۳۰۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ َخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ : لَمَّا أُتِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِکُنُوزِ کِسْرَی قَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ الزُّہْرِیُّ : أَلاَ تَجْعَلُہَا فِی بَیْتِ الْمَالِ یَعْنِی فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تَجْعَلْہَا فِی بَیْتِ الْمَالِ حَتَّی نَقْسِمَہَا وَبَکَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا یُبْکِیکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَوَاللَّہِ إِنَّ ہَذَا لِیَوْمُ شُکْرٍ وَیَوْمُ سُرُورٍ وَیَوْمُ فَرَحٍ۔ فَقَالَ عُمَرُ : إِنَّ ہَذَا لَمْ یُعْطِہِ اللَّہُ قَوْمًا قَطُّ إِلاَّ أَلْقَی اللَّہُ بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَائَ ۔ [صحیح]
(١٣٠٣٥) ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں : جب عمر (رض) کے پاس کسریٰ کے خزانے لائے گئے تو عبداللہ بن ارقم نے کہا : آپ اسے بیت المال میں رکھ دیں۔ عمر (رض) نے کہا : بیت المال میں نہ رکھنا، ہم اسے تقسیم کردیں گے اور عمر نے رونا شروع کردیا، عبدالرحمن نے کہا : اے امیرالمومنین ! کیوں رو رہے ہو، یہ دن تو شکر اور خوشی کا ہے، عمر (رض) نے کہا : اللہ یہ جس قوم بھی دیتے ہیں تو ان میں دشمنی اور بغض آجاتا ہے۔

13041

(۱۳۰۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ قَالَ وَجَدْتُ فِی کِتَابِی بِخَطِّ یَدِی عَنْ أَبِی دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِفَرْوَۃِ کِسْرَی فَوُضِعَتْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَفِی الْقَوْمِ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ قَالَ فَأَلْقَی إِلَیْہِ سِوَارَیْ کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ فَجَعَلَہُمَا فِی یَدِہِ فَبَلَغَا مَنْکِبَیْہِ فَلَمَّا رَآہُمَا فِی یَدَیْ سُرَاقَۃَ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ سِوَارَیْ کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ فِی یَدِ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ أَعْرَابِیٌّ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَکَ -ﷺ- کَانَ یُحِبُّ أَنْ یُصِیبَ مَالاً فَیُنْفِقَہُ فِی سَبِیلِکَ وَعَلَی عِبَادِکَ وَزَوَیْتَ ذَلِکَ عَنْہُ نَظَرًا مِنْکَ لَہُ وَخِیَارًا اللَّہُمَّ إِنِّی قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُحِبُّ أَنْ یُصِیبَ مَالاً فَیُنْفِقَہُ فِی سَبِیلِکَ وَعَلَی عِبَادِکَ فَزَوَیْتَ ذَلِکَ عَنْہُ نَظَرًا مِنْکَ لَہُ وَخِیَارًا اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ یَکُونَ ہَذَا مَکْرًا مِنْکْ بِعُمَرَ ثُمَّ قَالَ تلَی {أَیَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّہُمْ بِہِ مِنْ مَالٍ وَبَنِینَ نُسَارِعُ لَہُمْ فِی الْخَیْرَاتِ بَلْ لاَ یَشْعُرُونَ}۔ [ضعیف]
(١٣٠٣٦) حسن سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس کسریٰ کے کنگن لائے گئے، وہ ہاتھوں میں رکھے گئے۔ قوم میں سراقہ بن مالک بھی تھے۔ پس اس کو کسریٰ بن ہرمز کے کنگن ڈال دییتو ان دونوں کو اس کے ہاتھ میں ڈال دیا، وہ کندھوں تک پہنچ گئے۔ جب دونوں کو سراقہ کے ہاتھ میں دیکھا تو کہا : الحمد للہ کسریٰ بن ہرمز کے کنگن سراقہ بن مالک بنی مدلج کے دیہاتی کے ہاتھوں میں ہیں۔ پھر کہا : اے اللہ ! میں جانتا ہوں، تیرے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ ان کو مال ملے اور وہ تیرے راستے میں خرچ کریں اور تیرے بندوں پر اور تو نے ان کو اس سے ہٹا دیا اور بہتری کی، اے اللہ ! میں جانتا ہوں کہ ابوبکر (رض) پسند کرتے تھے کہ ان کو مال ملے اور وہ تیرے راستے میں خرچ کریں، پس تو نے ان کو بھی ہٹا دیا اور بہتری کی۔ اے اللہ ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ تیری طرف سے عمر کے ساتھ کوئی آزمائش نہ ہو۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : { أَیَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّہُمْ بِہِ مِنْ مَالٍ وَبَنِینَ نُسَارِعُ لَہُمْ فِی الْخَیْرَاتِ بَلْ لاَ یَشْعُرُونَ }۔

13042

(۱۳۰۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ُحَمَّدِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ سَعِیدٍ قَالَ : قَسَمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمًا مَالاً فَجَعَلُوا یُثْنُونَ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا أَحْمَقَکُمْ لَوْ کَانَ ہَذَا لِی مَا أَعْطَیْتُکُمْ دِرْہَمًا وَاحِدًا۔ [ضعیف]
(١٣٠٣٧) سعید سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے ایک دن مال تقسیم کیا، وہ (لوگ) اس کی تعریف کرنے لگے۔ عمر (رض) نے کہا : تم کتنے احمق ہو، اگر یہ میرا ہوتا تو میں تم کو ایک درہم بھی نہ دیتا۔

13043

(۱۳۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا صَلَّی صَلاَۃً جَلَسَ فَمَنْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃً کَلَّمَہُ وَمَنْ لَمْ تَکُنْ لَہُ دَخَلَ فَصَلَّی ذَاتَ یَوْمٍ فَلَمْ یَجْلِسْ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ : یَا یَرْفَأُ أَبِأَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ شَکْوَی قَالَ لاَ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ قَالَ : فَجَائَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَلَسَ فَلَمْ یَلْبَثْ أَنْ جَائَ یَرْفَأُ فَقَالَ : قُمْ یَا ابْنَ عَفَّانَ قُمْ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَدَخَلْنَا عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعِنْدَہُ صُبْرَۃٌ مِنَ الْمَالِ عَلَی کُلِّ صُبْرَۃٍ مِنْہَا کَتِفٌ فَقَالَ : إِنِّی نَظَرْتُ فِی أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فَوَجَدْتُکُمَا أَکْثَرَ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَشِیرَۃً فَخُذَا ہَذَا الْمَالَ فَاقْسِمَاہُ فَإِنْ بَقِیَ شَیْئٌ فَرُدَّاہُ فَأَمَّا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَحَثَا وَأَمَّا أَنَا فَقُلْتُ وَإِنْ نَقَصَ شَیْئٌ أَتْمَمْتَہُ لَنَا قَالَ : شِنْشِنَۃٌ مِنْ أَخْشَنَ أَمَا تَرَی ہَذَا کَانَ عِنْدَ اللَّہِ وَمُحَمَّدٍ وَأَصْحَابُہُ یَأْکُلُونَ الْقِدَّ قَالَ قُلْتُ : بَلَی وَاللَّہِ لَقَدْ کَانَ ہَذَا عِنْدَ اللَّہِ وَمُحَمَّدٍ -ﷺ- وَأَصْحَابُہُ یَأْکُلُونَ الْقِدَّ وَلَوْ فُتِحَ ہَذَا عَلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ- صَنَعَ غَیْرَ الَّذِی تَصْنَعُ قَالَ : فَکَأَنَّہُ فَزِعَ مِنْہُ فَقَالَ : وَمَا کَانَ یَصْنَعُ قُلْتُ لأَکَلَ وَأَطْعَمَنَا قَالَ فَنَشَجَ حَتَّی اخْتَلَفَتْ أَضْلاَعُہُ وَقَالَ : لَوَدِدْتُ أَنِّی خَرَجْتُ مِنْہَا کَفَافًا لاَ عَلَیَّ وَلاَ لِی۔ [حسن]
(١٣٠٣٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ عمر (رض) جب نماز پڑھاتے تو بیٹھ جاتے جس کی کوئی ضرورت ہوتی وہ آپ سے بات کرتا، پس ایک دن نماز پڑھائی اور نہ بیٹھے میں گیا میں نے کہا اے یرفاء کیا امیرالمومنین بیمار تو نہیں ہیں ؟ اس نے کہا نہیں الحمد للہ۔ پس عثمان آئے وہ بھی بیٹھ گئے تھوڑی ہی دیر بعد یرفاء آگیا اس نے کہا اے ابن عفان اور اے ابن عباس (رض) کھڑے ہوجاؤ۔ پس ہم عمر (رض) کے پاس گئے اور آپ کے پاس مال کا ڈھیر تھا ہر ڈھیر میں سہارا تھا۔ اس نے کہا میں نے اہل مدینہ میں اکثر خاندان والا تم دونوں کو پایا ہے۔ پس یہ مال لے جاؤ اور تقسیم کر دو اگر کوئی چیز بچ جائے تو اسے لوٹا دینا، پس عثمان (رض) شرمندہ ہوگئے میں نے کہا اگر کوئی چیز کم ہوئی تو دیں گے ؟ عمر (رض) نے کہا عادت ہے برے اخلاق سے۔ کیا تم خیال کرتے ہو یہ اللہ کی طرف سے ہے اور محمد اور ان کے اصحاب چمڑا کھاتے تھے، میں نے کہا ہاں۔ اللہ کی قسم ! یہ اللہ کی طرف سے ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب چمڑا کھاتے تھے اور اگر یہ (مال) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر آتا تو وہ ایسا نہ کرتے جیسا تم کر رہے ہو گویا وہ اس سے ڈر گئے اور کہا وہ کیا کرتے ؟ میں نے کہا، آپ کھاتے اور ہمیں کھلاتے۔ وہ رونے لگ گئے، حتیٰ کہ ہچکی بندھ گئی اور کہا : میں چاہتا ہوں میں اس سے ایسے نکل جاؤں کہ میرے اوپر کوئی چیز نہ ہو۔

13044

(۱۳۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو بْنِ الْبَخْتَرِیُّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ حَدَّثَنِی أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیُّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ تَدْرِی مَا قَالَ أَبِی لأَبِیکَ قَالَ قُلْتُ : لاَ قَالَ : إِنَّ أَبِی قَالَ لأَبِیکَ : یَا أَبَا مُوسَی أَیَسُرُّکَ أَنَّ إِسْلاَمَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَجِہَادَنَا مَعَہُ وَعَمَلَنَا مَعَہُ کُلَّہُ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ کُلَّ عَمَلٍ عَمِلْنَاہُ بَعْدَہُ نَجَوْنَا مِنْہُ کَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ قَالَ فَقَالَ أَبُوکَ لأَبِی : وَاللَّہِ لَقَدْ جَاہَدْنَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَصَلَّیْنَا وَصُمْنَا وَعَمِلْنَا خَیْرًا کَثِیرًا وَأَسْلَمَ عَلَی أَیْدِینَا أُنَاسٌ کَثِیرٌ وَإِنَّا نَرْجُو بِذَلِکَ قَالَ أَبِی : وَلَکِنِّی أَنَا وَالَّذِی نَفْسُ عُمَرَ بِیَدِہِ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِکَ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ کُلَّ شَیْئٍ عَمِلْنَاہُ بَعْدُ نَجَوْنَا مِنْہُ کَفَافًا رَأْسٌ بِرَأْسٍ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ إِنَّ أَبَاکَ خَیْرٌ مِنْ أَبِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بِشْرٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۱۵]
(١٣٠٣٩) ابوبردہ بن ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : کیا تم جانتے ہو کہ میرے والد نے تیرے والد سے کیا کہا ؟ میں نے کہا : نہیں۔ انھوں نے کہا : میرے باپ نے تیرے باپ سے کہا : اے ابوموسیٰ ! کیا تجھے پسند ہے کہ ہمارا اسلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہو اور ہمارا جہاد، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہو اور ہمارا ہر عمل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہو اور آپ کے بعد ہم جو بھی عمل کریں، ہم بس نجات پاجائیں۔ ابن عمر (رض) نے کہا : تیرے باپ نے میرے باپ سے کہا : اللہ کی قسم ! ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد جہاد کیا اور ہم نے نماز پڑھی اور ہم نے روزہ رکھا اور ہم نے بہت زیادہ اچھے اعمال کیے اور ہمارے ہاتھوں پر بہت زیادہ لوگ اسلام لائے اور ہم اس کی امید کرتے ہیں۔ میرے باپ نے کہا اور لیکن اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں چاہتا ہوں کہ یہ ہمارا معاملہ آسان کر دے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد جو ہم نے عمل کیا ہم بس اس کے ذریعے سے نجات پاجائیں۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! تیرے والد میرے والد سے بہتر تھے۔

13045

(۱۳۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ حَدَّثَنَا خُلَیْدٌ الْعَصَرِیُّ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : کُنْتُ فِی نَفَرٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَمَرَّ أَبُو ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَقُولُ : بَشِّرِ الْکَنَّازِینَ بِکَیٍّ فِی ظُہُورِہِمْ یَخْرُجُ مِنْ جُنُوبِہِمْ وَبِکَیٍّ مِنْ قِبَلِ أَقْفِیَتِہِمْ یَخْرُجُ مِنْ جِبَاہِہِمْ قَالَ ثُمَّ تَنَحَّی فَقَعَدَ إِلَی سَارِیَۃٍ فَقُلْتُ : مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا : ہَذَا أَبُو ذَرٍّ فَقُمْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ : مَا شَیْئٌ سَمِعْتُکَ تَقُولُ قُبَیْلُ قَالَ : مَا قُلْتُ إِلاَّ شَیْئًا سَمِعْتُہُ مِنْ نَبِیِّہِمْ -ﷺ- قَالَ قُلْتُ : مَا تَقُولُ فِی ہَذَا الْعَطَائِ ؟ قَالَ : خُذْہُ فَإِنَّ فِیہِ الْیَوْمَ مَعُونَۃً فَإِذَا کَانَ ثَمَنًا لِدِینِکَ فَدَعْہُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ وَہُوَ فِی الْعَطَائِ مَوْقُوفٌ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ مسلم ۹۹۲]
(١٣٠٤٠) احنف بن قیس فرماتے ہیں : میں قریش کی جماعت میں تھا، ابوذر گزرے اور وہ کہہ رہے تھے : خوشخبری دے دو خزانہ جمع کرنے والوں کو داغ کی، جو ان کے پیٹ پر لگائیں جائیں گے ان کے پہلوؤں سے نکلیں گے اور ان کی گدیوں پر لگائے جائیں گے۔ ان کی پیشانیوں سے نکلیں گے، پھر وہ ایک کنارے پر بیٹھ گئے، میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ ابو ذر ہیں، میں ان کے پاس کھڑا ہوا، ان سے کہا : یہ کیا تھا، جو میں نے ابھی آپ سے سنا، جو آپ کہہ رہے تھے، انھوں نے کہا : میں وہی کہہ رہا تھا، جو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سنا ، میں نے کہا : آپ اس عطا کے بارے میں کیا فرماتے ہیں، انھوں نے کہا : اس کو لیتے رہو اس میں مدد ہے، پھر جب یہ تمہارے دین کی قیمت ہوجائے تو چھوڑ دینا۔

13046

(۱۳۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْحَوَارِیِّ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ مُطَیْرٍ شَیْخٌ مِنْ أَہْلِ وَادِی الْقُرَی قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی مُطَیْرٌ : أَنَّہُ خَرَجَ حَاجًّا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالسُّوَیْدَائِ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ قَدْ جَائَ کَأَنَّہُ یَطْلُبُ دَوَائً أَوْ حُضَضًا فَقَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَہُوَ یَعِظُ النَّاسَ وَیَأْمُرُہُمْ وَیَنْہَاہُمْ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ خُذُوا الْعَطَائَ مَا کَانَ عَطَائً فَإِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَیْشٌ عَلَی الْمُلْکِ وَکَانَ عَنْ دِینِ أَحَدِکُمْ فَدَعُوہُ۔ [ضعیف جداً۔ ابوداود ۲۹۵۸]
(١٣٠٤١) ابو مطیر حج کرنے کے لیے گئے، جب وہ سویداء مقام پر تھے تو ایک شخص دوائی تلاش کرتا ہوا آیا یا رسوت تلاش کرتا ہوا اور کہا : مجھے اس شخص نے خبر دی جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع میں فرماتے تھے اور لوگوں کو وصیت کرتے تھے اور نیکی کا حکم کرتے تھے اور برائی سے منع کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! امام یا حاکم کی عطاء کو لے لیا کرو، جب تک وہ عطاکرتار ہے، پھر جب قریش ایک دوسرے سے لڑیں بادشاہی پر اور عطاقرض کے بدلے میں ہو تو اسے چھوڑ دینا۔

13047

(۱۳۰۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ مُطَیْرٍ مِنْ أَہْلِ وَادِی الْقُرَی عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ أَمَرَ النَّاسَ وَنَہَاہُمْ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ ۔ قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ : إِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَیْشٌ عَلَی الْمُلْکِ فِیمَا بَیْنَہَا وَعَادَ الْعَطَائُ رُشًا فَدَعُوہُ ۔ فَقِیلَ : مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا : ہَذَا ذُو الزَّوَائِدِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف جداً]
(١٣٠٤٢) سلیم بن حطیر وادی قریٰ میں رہنے والے اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ایک شخص سے سنا کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا پھر فرمایا : اے اللہ ! میں نے تیرا پیغام پہنچا دیا، لوگوں نے کہا : ہاں پہنچا دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب قریش کے لوگ آپس میں حکومت کی خاطر لڑیں اور عطا شوت ہوجائے تو اسے چھوڑ دو ۔ لوگوں نے کہا : یہ کون شخص ہے، معلوم ہوا، وہ ذوالذوائد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صحابی تھا۔

13048

(۱۳۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْطَی بَجِیلَۃَ رُبُعَ السَّوَادِ فَأَخَذُوہُ سِنِینَ ثُمَّ وَفَدَ جَرِیرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : لَوْلاَ أَنِّی قَاسِمٌ مَسْئُولٌ لَکُنْتُمْ عَلَی مَا قُسِمَ لَکُمْ فَأَرَی أَنْ تَرُدَّہُ فَرَدَّہُ وَأَجَازَہُ بِثَمَانِینَ دِینَارًا۔[حسن]
(١٣٠٤٣) قیس بن ابی حازم سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے اپنے قبیلہ کو لشکر کا چوتھائی دیا، چند سال انھوں نے رکھا، پھر جریر (رض) وفد بن کر عمر (رض) کے پاس آئے۔ پس کہا : اگر میں تقسیم کرنے والا نہ ہوتا تو سوال کیا جاتا البتہ تم ہو اس پر جو تمہارے لیے تقسیم کیا گیا ہے، پس میرے خیال میں آپ اسے لوٹا دیں پس آپ نے اسے لوٹا دیا اور اسے اسی دینار کی اجازت دے دی۔

13049

(۱۳۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِیَّانِ أَنَّ لَیْثَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَہُمَا قَالَ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ زَعَمَ عُرْوَۃُ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَاہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ حِینَ جَائَ ہُ وَفْدُ ہَوَازِنَ مُسْلِمِینَ فَسَأَلُوہُ أَنْ یَرُدَّ إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ وَنِسَائَ ہُمْ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَعِی مَنْ تَرَوْنَ وَأَحَبُّ الْحَدِیثِ إِلَیَّ أَصْدَقُہُ فَاخْتَارُوا إِحْدَی الطَّائِفَتَیْنِ إِمَّا السَّبْیَ وَإِمَّا الْمَالَ وَقَدْ کُنْتُ اسْتَأْنَیْتُ بِہِمْ ۔ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- انْتَظَرَہُمْ بِضْعَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً حِینَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غَیْرُ رَادٍّ إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ إِلاَّ إِحْدَی الطَّائِفَتَیْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْیَنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمُسْلِمِینَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَکُمْ ہَؤُلاَئِ قَدْ جَائُ وا تَائِبِینَ وَإِنَّنِی قَدْ رَأَیْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَیْہِمْ سَبْیَہُمْ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُطَیِّبَ ذَلِکَ فَلْیَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یَکُونَ عَلَی حَظِّہِ حَتَّی نُعْطِیَہُ إِیَّاہُ مِنْ أَوَّلِ مَا یُفِیئُ اللَّہُ عَلَیْنَا فَلْیَفْعَلْ ۔ فَقَالَ النَّاسُ : قَدْ طَیَّبْنَا ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَہُمْ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّا لاَ نَدْرِی مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ فِی ذَلِکَ مِمَّنْ لَمْ یَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی یَرْفَعَ إِلَیْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ ۔ فَرَجَعَ النَّاسُ فَکَلَّمَہُمْ عُرَفَاؤُہُمْ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرُوہُ بِأَنَّہُمْ قَدْ طَیَّبُوا وَأَذِنُوا فَہَذَا الَّذِی بَلَغَنَا عَنْ سَبْیِ ہَوَازِنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۳۰۸]
(١٣٠٤٤) ابن شہاب سے روایت ہے کہ عروہ کو گمان ہے کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوازان کا وفد آیا تو کھڑے ہوئے۔ انھوں نے سوال کیا کہ ان پر ان کے اموال اور ان کی عورتوں کو لوٹا دیا جائے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو میرے ساتھ کتنے اور لوگ ہیں اور سچی بات مجھے زیادہ محبوب ہے، اس لیے تم ایک چیز پسند کرلو مال یا قیدی۔ میں نے تمہاری وجہ سے تاخیر کی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طائف سے واپس ہو کر دس دن ان کا انتظار کیا تھا، جب ان پر واضح ہوگیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر ایک چیز واپس کریں گے تو انھوں نے کہا : ہم اپنے قیدیوں کی واپسی چاہتے ہیں، چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں کو خطاب کیا، اللہ کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا : امابعد ! تمہارے بھائی توبہ کر کے ہمارے پاس آئے ہیں، مسلمان ہو کر اور میری رائے ہے کہ ان کے قیدی واپس کردیے جائیں۔ اس لیے جو شخص اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہے وہ واپس کر دے۔ یہ بہتر ہے اور جو اپنا حصہ نہ چھوڑنا چاہیں، ان کا حق قائم رہے گا، وہ یوں کرلیں کہ اس کے بعد جو سب سے پہلے اللہ ہمیں غنیمت عطا فرمائے گا، اس میں سے ہم ان کو اس کا بدلہ دے دیں گے تو وہ ان کے قیدی واپس کردیں۔ تمام صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم خوشی سے واپس کرنا چاہتے ہیں، لیکن حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس طرح ہمیں علم نہیں ہوگا کہ کس نے اپنی خوشی سے واپس کیا ہے اور کس نے نہیں۔ اس لیے سب لوگ جائیں اور تمہارے بڑے لوگ تمہارا فیصلہ ہمارے پاس لائیں، چنانچہ سب واپس آگئے، ان کے بڑوں نے ان سے گفتگو کی۔ پھر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا، سب نے خوشی سے اجازت دے دی ہے یہی وہ حدیث ہے جو قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں پہنچی ہے۔

13050

(۱۳۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَاہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ أَذِنَ لِلنَّاسِ فِی عِتْقِ سَبْیِ ہَوَازِنَ قَالَ : إِنِّی لاَ أَدْرِی مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ مِمَّنْ لَمْ یَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی یَرْفَعَ إِلَیْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ ۔ فَرَجَعَ النَّاسُ فَکَلَّمَہُمْ عُرَفَاؤُہُمْ فَرَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرُوہُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ طَیَّبُوا وَأَذِنُوا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [ضعیف]
(١٣٠٤٥) عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ نے خبر دی کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے ہوازن کے قیدیوں سے متعلق اجازت چاہی تو کہا : میں نہیں جانتا تم میں سے کس نے اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی۔ پس جاؤ اور ہماری طرف تمہارے بڑے لوگ معاملہ لے کر آئیں، پس لوگ لوٹ گئے، انھوں نے اپنے بڑوں سے بات کی، پھر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے کہ انھوں نے خوشی سے اجازت دے دی ہے۔

13051

(۱۳۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: لَمَّا وَلِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْخِلاَفَۃَ فَرَضَ الْفَرَائِضَ وَدَوَّنَ الدَّوَاوِینَ وَعَرَّفَ الْعُرَفَائَ وَعَرَّفَنِی عَلَی أَصْحَابِی۔ [حسن]
(١٣٠٤٦) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : جب عمر (رض) خلیفہ بنے تو انھوں نے حصے مقرر کیے اور پیمانے مقرر کیے اور بڑوں کو مقرر کیا اور مجھے میرے ساتھیوں پر امیر بنایا۔

13052

(۱۳۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ : سُلَیْمَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَابِرٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ یَحْیَی بْنِ الْمِقْدَامِ عَنْ جَدِّہِ الْمِقْدَامِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ضَرَبَ عَلَی مَنْکِبِہِ ثُمَّ قَالَ : أَفْلَحْتَ یَا قُدَیْمُ إِنْ مُتَّ وَلَمْ تَکُنْ أَمِیرًا أَوْ کَاتِبًا أَوْ عَرِیفًا ۔ [ضعیف]
(١٣٠٤٧) مقدام سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کندھوں پر مارا اور فرمایا : اے قدیم ! تو فلاح پا گیا۔ اگر تو اسی حالت میں فوت ہو کہ نہ تو نہ امیر ہو ، نہ کاتب اور نہ عریف۔

13053

(۱۳۰۴۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بِشْرٍ الْمَرْثَدِیُّ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ وَقَالَ : وَلَمْ تَکُنْ أَمِیرًا وَلاَ جَابِیًا وَلاَ عَرَّافًا ۔ [ضعیف]
(١٣٠٤٨) دوسری روایت کے الفاظ ہیں نہ تو امیر بن نہ محصل اور نہ عراف۔

13054

(۱۳۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُمْ کَانُوا عَلَی مَنْہَلٍ مِنَ الْمَنَاہِلِ فَلَمَّا بَلَغَہُمُ الإِسْلاَمُ جَعَلَ صَاحِبُ الْمَائِ لِقَوْمِہِ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ عَلَی أَنْ یُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَقَسَمَ الإِبِلَ بَیْنَہُمْ وَبَدَا لَہُ أَنْ یَرْتَجِعَہَا مِنْہُمْ فَأَرْسَلَ ابْنَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : ائْتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْ لَہُ إِنَّ أَبِی یُقْرِئُکَ السَّلاَمَ وَإِنَّہُ جَعَلَ لِقَوْمِہِ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ عَلَی أَنْ یُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَقَسَمُوا الإِبِلَ بَیْنَہُمْ وَبَدَا لَہُ أَنْ یَرْتَجِعَہَا مِنْہُمْ فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا أَمْ ہُمْ فَإنْ قَالَ نَعَمْ أَوْ لاَ فَقُلْ لَہُ إِنَّ أَبِی شَیْخٌ کَبِیرٌ وَہُوَ عَرِیفُ الْمَائِ وَإِنَّہُ یَسْأَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ لِی الْعِرَافَۃَ بَعْدَہُ فَأَتَاہُ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ أَبِی یُقْرِئُکَ السَّلاَمَ فَقَالَ : عَلَیْکَ وَعَلَی أَبِیکَ السَّلاَمَ ۔ فَقَالَ : إِنَّ أَبِی جَعَلَ لِقَوْمِہِ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ عَلَی أَنْ یُسْلِمُوا فَأَسْلَمُوا وَحَسُنَ إِسْلاَمُہُمْ ثُمَّ بَدَا لَہُ أَنْ یَرْتَجِعَہَا مِنْہُمْ أَفَہُوَ أَحَقُّ بِہَا أَمْ ہُمْ۔ قَالَ : إِنْ بَدَا لَہُ أَنْ یُسَلِّمَہَا لَہُمْ فَیُسَلِّمْہَا وَإِنْ بَدَا لَہُ أَنْ یَرْتَجِعَہَا فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا مِنْہُمْ فَإنْ أَسْلَمُوا فَلَہُمْ إِسْلاَمُہُمْ وَإِنْ لَمْ یُسْلِمُوا قُوتِلُوا عَلَی الإِسْلاَمِ ۔ وَ قَالَ : إِنَّ أَبِی شَیْخٌ کَبِیرٌ وَہُوَ عَرِیفُ الْمَائِ وَإِنَّہُ یَسْأَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ لِی الْعِرَافَۃَ بَعْدَہُ فَقَالَ : إِنَّ الْعِرَافَۃُ حَقٌّ وَلاَ بُدَّ لِلنَّاسِ مِنَ الْعُرَفَائِ وَلَکِنَّ الْعُرَفَائَ فِی النَّارِ ۔ [ضعیف]
(١٣٠٤٩) غالب قطان نے ایک آدمی سے سنا، اس نے اپنے والد سے سنا، اس نے اپنے دادا سے سنا کہ کچھ لوگ عرب کے ایک چشمے پر رہتے تھے۔ جب دین اسلام کی خبر پہنچی تو چشمے والے نے اپنی قوم کو ایک سو اونٹ دیے اس شرط پر کہ وہ مسلمان ہوجائیں تو وہ مسلمان ہوگئے، اس نے اونٹوں کو ان میں تقسیم کردیا۔ اس کے بعد اس نے اپنے اونٹوں کو پھیرنا چاہا تو اپنے بیٹے کو بلا کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا، اس نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا کر کہنا، میرے باپ نے آپ کو سلام کہا ہے اور اس نے اپنی قوم کو سو اونٹ دینے کا وعدہ کیا تھا اس شرط پر کہ وہ مسلمان ہوجائیں۔ وہ مسلمان ہوگئے اور میرے باپ نے اونٹ ان میں تقسیم کردیے۔ اب وہ ان سے اپنے اونٹ پھیرنا چاہتا ہے تو کیا وہ پھیر سکتا ہے یا نہیں ؟ آپ ہاں یا ناں جو بھی کہیں پھر فرمایا : میرا باپ ضعیف ہے اور وہ اس چشمے کا عریف ہے، وہ چاہتا ہے کہ اس کے بعد آپ مجھ کو وہاں کا عریف بنادیں، خیر بیٹا یہ سن کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میرے باپ نے آپ کو سلام کہا ہے، آپ نے وعلیک وعلی لبیک السلام۔ پھر اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے باپ نے میری قوم کو سو اونٹ دینے کیے تھے، اس شرط پر کہ وہ مسلمان ہوجائیں اور وہ مسلمان ہوگئے، اچھی طرح اب میرا باپ ان سے ان اونٹوں کو پھیرنا چاہتا ہے، کیا میرا باپ ان کا حق دار ہے یا وہی لوگ ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیرا باپ چاہے دے دے تو ان کو دے دے اور اگر پھیرنا چاہے تو ان کا حق دار ہے اور وہ جو مسلمان ہوئے وہ اپنے اسلام کا فائدہ اٹھائیں گے۔ اگر مسلمان نہ ہوں گے تو اسلام پر قتل کیے جائیں گے، پھر اس نے کہا : میرا باپ بوڑھا ہے اور اس چشمے کا عریف ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اس کے بعد عرافت کا عہدہ مجھے دیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عرافت تو ضرور ہے اور لوگوں کے لیے ضروری بھی ہے مگر عریف جہنم میں جائیں گے۔

13055

(۱۳۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : جَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شِعَارَ الْمُہَاجِرِینَ یَوْمَ بَدْرٍ یَا بَنِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَشِعَارَ الْخَزْرَجِ یَا بَنِی عَبْدِ اللَّہِ وَشِعَارَ الأَوْسِ یَا بَنِی عُبَیْدِ اللَّہِ وَسَمَّی خَیْلَہُ یَا خَیْلَ اللَّہِ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
(١٣٠٥٠) عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن مہاجرین کا شعار یا بنی عبدالرحمن بنایا اور خزرج کا شعار یا بنی عبداللہ اور اوس کا شعار یا بنی عبیداللہ اور اس کے گھوڑوں کا نام یا خیل اللہ۔

13056

(۱۳۰۵۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی حَبِیبَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : جَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شِعَارَ الْمُہَاجِرِینَ یَوْمَ بَدْرٍ بَنِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالأَوْسِ بَنِی عَبْدِ اللَّہِ وَالْخَزْرَجِ بَنِی عُبَیْدِ اللَّہِ۔[ضعیف]
(١٣٠٥١) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن مہاجرین کا شعار بنی عبدالرحمن اور اوس کا بنی عبداللہ اور خزرج کا بنی عبیداللہ بنایا۔

13057

(۱۳۰۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ : کَانَ شِعَارُ الْمُہَاجِرِینَ یَا عَبْدَ اللَّہِ وَشِعَارُ الأَنْصَارِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ۔ [ضعیف]
(١٣٠٥٢) سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ مہاجرین کا شعار یا عبداللہ اور انصار کا شعار یا عبدالرحمن تھا۔

13058

(۱۳۰۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَمَنَ رَسُولِ اللَّہُ -ﷺ- فَکَانَ شِعَارُنَا أَمِتْ أَمِتْ۔ [حسن]
(١٣٠٥٣) سلمہ بن اکوع سے روایت ہے کہ میں ابوبکر کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں غزوہ میں تھا، پس ہمارا شعار اَمِتْ اَمِتْ تھا۔

13059

(۱۳۰۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْمُہَلَّبِ بْنِ أَبِی صُفْرَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنْ بَیَّتُّمْ فَلْیَکُنْ شِعَارُکُمْ حَم لاَ یُنْصَرُونَ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنِ الْمُہَلَّبِ بْنِ أَبِی صُفْرَۃَ یَذْکُرُ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ۔[صحیح]
(١٣٠٥٤) مہلب بن ابی صفرہ کہتے ہیں : مجھے اس نے خبر دی جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ کہتے تھے : اگر تم رات گزارو تو تمہارا شعار حَم لاَ یُنْصَرُونَ ہوگا۔

13060

(۱۳۰۵۵) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَکِیمٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُہَلَّبَ بْنَ أَبِی صُفْرَۃَ یَذْکُرُ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّکُمْ تَلْقَوْنَ عَدُوَّکُمْ غَدًا فَلْیَکُنْ شِعَارُکُمْ حَم لاَ یُنْصَرُونَ ۔ [صحیح]
(١٣٠٥٥) براء بن عازب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کل دشمن کو ملو گے پس تمہارا شعار حَم لاَ یُنْصَرُونَ ہوگا۔

13061

(۱۳۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ قَالَ سَمِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً یُنَادَی فِی شِعَارِہِ : یَا حَرَامُ یَا حَرَامُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا حَلاَلُ یَا حَلاَلُ ۔ وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِیِّ۔ [ضعیف]
(١٣٠٥٦) ابواسحق نے مزینہ کے ایک آدمی سے سنا، اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے سنا، وہ اپنے شعار کی ندا لگا رہا تھا یا حرام یا حرام۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یا حلال یا حلال۔

13062

(۱۳۰۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّ ثَعْلَبَۃَ بْنَ أَبِی مَالِکٍ الْقُرَظِیَّ أَخْبَرَہُ : أَنَّ قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِیَّ وَکَانَ صَاحِبُ لِوَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرَادَ الْحَجَّ فَرَجَّلَ أَحَدَ شِقَّیْ رَأْسِہِ فَقَامَ غُلاَمٌ لَہُ فَقَلَّدَ ہَدْیَہُ فَنَظَرَ قَیْسٌ وَقَدْ رَجَّلَ أَحَدَ شَقَّیْ رَأْسِہِ فَإِذَا ہَدْیُہُ قَدْ قُلِّدَ فَأَہَلَّ بِالْحَجِّ وَلَمْ یُرَجِّلْ شِقَّ رَأْسِہِ الآخَرَ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنِ اللَّیْثِ مُخْتَصَرًا إِلَی قَوْلِہِ فَرَجَّلَ وَکَانَ قَصْدُہُ مِنَ الْحَدِیثِ ذِکْرَ اللِّوَائِ ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٣٠٥٧) حضرت قیس بن سعد انصاری (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا اٹھانے والے تھے، آپ نے حج کا ارادہ کیا، پس کنگھی کی سر کی ایک جانب۔ ان کا غلام کھڑا ہوا۔ اس نے آپ کی قربانی پیش کی۔ قیس نے دیکھا اور اس نے سر کے ایک جانگ کنگھی کی تھی کہ اس کی قربانی پیش کردی گئی ہے۔ پس اس نے حج کا تلبیہ کہا اور سر کی دوسری جانب کنگھی نہ کی۔

13063

(۱۳۰۵۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِخَیْبَرَ وَکَانَ رَمِدًا فَقَالَ : أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ فَلَحِقَ بِالنَّبِیِّ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ مَسَائُ اللَّیْلَۃِ الَّتِی فَتَحَ اللَّہُ فِی صَبَاحِہَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لأُعْطِیَنَّ الرَّایَۃَ أَوْ لَیَأْخُذَنَّ الرَّایَۃَ غَدًا رَجُلٌ یُحِبُّہُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَوْ قَالَ یُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ یَفْتَحُ اللَّہُ عَلَیْہِ ۔ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمَا نَرْجُوہُ فَقَالُوا : ہَذَا عَلِیٌّ فَأَعْطَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الرَّایَۃَ فَفَتَحَہَا اللَّہُ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم]
(١٣٠٥٨) سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں کہ علی (رض) خیبر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیچھے رہ گئے تھے اور ان کی آنکھیں خراب تھیں، کہا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیچھے رہ گیا، پس وہ نکلے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس رات ملے جس کی صبح کو فتح ہوئی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کل صبح میں ایسے آدمی کو جھنڈا دوں گا یا وہ آدمی جھڈاپکڑے گا جسے اللہ اور اس کا رسول پسند کرتے ہیں یا کہا : وہ اللہ کو اور اس کے رسول کو پسند کرتا ہے اور اللہ اس کے ہاتھ پر فتح دیں گے، پس وہ علی (رض) تھے اور ہمیں اس کی کوئی امیدنہ تھی۔ انھوں نے کہا : وہ علی تھے جن کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جھنڈا دیا۔ پس اللہ نے فتح عطا فرمائی۔

13064

(۱۳۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ لِلزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ ہَا ہُنَا أَمَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَرْکُزَ الرَّایَۃَ زَادَ أَبُو کُرَیْبٍ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [حسن]
(١٣٠٥٩) نافع بن جبیر فرماتے ہیں : میں نے عباس بن عبدالمطلب سے سنا، وہ زبیر بن عوام سے فرماتے تھے : اے ابوعبداللہ ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجھے حکم دیا تھا، جھنڈا یہاں گاڑھنے کا۔

13065

(۱۳۰۶۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ کَانَ لِوَاؤُہُ یَوْمَ دَخَلَ مَکَّۃَ أَبْیَضَ۔ [ضعیف]
(١٣٠٦٠) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کا جھنڈاسفید تھا۔

13066

(۱۳۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ مُکْرَمٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّالَحَانِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : کَانَتْ رَایَاتُ أَوْ قَالَ رَایَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَوْدَائَ وَلِوَاؤُہُ أَبْیَضَ۔
(١٣٠٦١) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عَلم سیاہ اور جھنڈا سفید تھا۔

13067

(۱۳۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ رَجُلٌ مِنْ ثَقِیفٍ مَوْلَی مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ : بَعَثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَی الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ یَسْأَلُہُ عَنْ رَایَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَا کَانَتْ؟ فَقَالَ : کَانَتْ سَوْدَائَ مُرَبَّعَۃً مِنْ نَمِرَۃٍ۔ [ضعیف]
(١٣٠٦٢) حضرت براء بن عازب سے سوال ہوا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا کیسا تھا ؟ فرمایا : وہ سیاہ تھا اور اس میں سفید اور دوسرے رنگ بھی شامل تھے۔

13068

(۱۳۰۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَیْبَۃَ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ عَنْ آخَرَ مِنْہُمْ قَالَ : رَأَیْتُ رَایَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَفْرَائَ ۔ [ضعیف]
(١٣٠٦٣) سماک اپنی قوم کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کہا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا دیکھا، وہ زرد تھا۔

13069

(۱۳۰۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَوَّلُ رَایَۃٍ عُقِدَتْ فِی الإِسْلاَمِ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ۔ [حسن]
(١٣٠٦٤) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ اسلام میں پہلا جھنڈا عبداللہ بن جحش نے بلند کیا۔

13070

(۱۳۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُثْمَانُ بْنُ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیُّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ فِی مَسْجِدِ مِنًی فَسَأَلَہُ عَنْ إِرْخَائِ طَرَفِ الْعِمَامَۃِ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ : أُحَدِّثُکَ عَنْہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ بِعِلْمٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ سَرِیَّۃً وَأَمَّرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا وَعَقَدَ لَہُ لِوَائً فَقَالَ : خُذْہُ بِاسْمِ اللَّہِ وَبَرَکَتِہِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ وَعَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِمَامَۃٌ مِنْ کَرَابِیسَ مَصْبُوغَۃٍ بِسَوَادٍ فَدَعَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَحَلَّ عِمَامَتَہُ ثُمَّ عَمَّمَہُ بِیَدِہِ وَأَفْضَلَ عِمَامَتَہُ مَوْضِعَ أَرْبَعِ أَصَابِعَ أَوْ نَحْوِ ذَلِکَ فَقَالَ : ہَکَذَا فَاعْتَمَّ فَإِنَّہُ أَحْسَنُ وَأَجْمَلُ ۔ عُثْمَانُ بْنُ عَطَائٍ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف]
(١٣٠٦٥) عثمان بن عطاء اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی ابن عمر کے پاس آیا، وہ مسجد منیٰ میں تھے، پس اس نے عمامے کے کنارے کے بارے میں سوال کیا، ابن عمر (رض) نے اسے کہا : میں تجھے ان شاء اللہ علم کے ساتھ بیان کرتا ہوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر روانہ کیا اور عبدالرحمن بن عوف کو اس پر امیر مقرر کیا اور اسے جھنڈا دیا اور کہا : اسے اللہ کے نام اور برکت سے پکڑو اور کہا : عبدالرحمن پر کر ابیس کا عمامہ تھا۔ جس پر سیاہ کڑھائی کی گئی تھی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا، پس اس کا عمامہ اتارا۔ پھر اپنے ہاتھ سے اسے باندھا اور افضل عمامہ چار انگلیوں جتنا ہے یا اس جیسا ۔ پھر کہا : یہ اچھا اور خوبصورت ہے۔

13071

(۱۳۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی سَرِیَّۃٍ وَعَقَدَ للِّوَائَ بِیَدِہِ۔ [ضعیف]
(١٣٠٦٦) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن عوف کو ایک غزوے پر بھیجا اور اس کے ہاتھ میں جھنڈا تھمایا۔

13072

(۱۳۰۶۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ بُطَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ قَالَ : وَکَانَ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ أَحَدَ مَنْ حَمَلَ أَحَدَ أَلْوِیَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَصَاحِبَ لِوَائِ مُزَیْنَۃَ الَّتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَقَدَہَا لَہُمْ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ۔ [ضعیف جداً]
(١٣٠٦٧) محمد بن عمر واقدی فرماتے ہیں نعمان بن مقرن ان میں سے ایک تھے، جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا اٹھایا اور مزینہ کے جھنڈا والے تھے جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن بلند کیا تھا۔

13073

(۱۳۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَشَدِ بْنِ خُثَیْمٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النُّجُودِ قَالَ قَالَ الْحَارِثُ بْنُ حَسَّانَ الْبَکْرِیُّ : انْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ عَلی الْمِنْبَرِ وَبِلاَلٌ قَائِمٌ مُتَقَلِّدٌ السَّیْفَ وَإِذَا رَایَاتٌ سُودٌ وَالنَّاسُ یَقُولُونَ ہَذَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَدْ قَدِمَ۔ ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ وَرَوَاہُ سَلاَّمُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : فَإِذَا رَایَۃٌ سَوْدَائُ تَخْفُقُ فَقُلْتُ : مَا شَأْنُ النَّاسِ الْیَوْمَ؟ قَالُوا : ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ یُرِیدُ أَنْ یَبْعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَجْہًا۔ [حسن]
(١٣٠٦٨) حارث بن حسان بکری فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے اور بلال جھنڈا اٹھائے کھڑے تھے اور اس وقت عَلم سیاہ تھے اور لوگ کہتے تھے : یہ عمرو بن عاص آئے ہیں۔

13074

(۱۳۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اکْتُبُوا لِی مَنْ لَفَظَ الإِسْلاَمَ مِنَ النَّاسِ ۔ فَکُتِبَتْ لَہُ أَلْفٌ وَخَمْسُمِائَۃِ رَجُلٍ فَقُلْتُ أَنَخَافُ وَنَحْنُ أَلْفٌ وَخَمْسُمِائَۃِ رَجُلٍ فَلَقَدْ رَأَیْتُنَا ابْتُلِینَا حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ مِنَّا یُصَلِّی وَحْدَہُ خَائِفًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیِّ قَالَ وَقَالَ أَبُو حَمْزَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ فَوَجَدْنَاہُمْ خَمْسَمِائَۃٍ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ مَا بَیْنَ السِّتِّمِائَۃَ إِلَی سَبْعِمِائَۃٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۰۳۰۶۰۔ مسلم ۱۴۹]
(١٣٠٦٩) حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سے ان کے نام لکھو، جنہوں نے اسلام قبول کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پندرہ سو آدمیوں کے نام لکھے گئے تو میں نے کہا : ہم پندرہ سو ہونے کے باوجود ڈرتے ہیں ؟ تو میں نے اپنے آپ کو دیکھا، ہم آزمائے گئے یہاں تک کہ اکیلا آدمی نماز پڑھتے ہوئے ڈرتا تھا۔ (ب) اعمش سے مروی ہے کہ ہم نے انھیں پانچ کو پایا۔
(ج) ابومعاویہ کہتے ہیں : وہ چھ سو سے سات سو کے درمیان تھے۔
(٦١) باب إِعْطَائِ الْفَیْئِ عَلَی الدِّیوَانِ وَمَنْ تَقَعُ بِہِ الْبِدَایَۃُ
مال فئی رجسٹرڈ کر کے دینا اور ابتداکس سے ہو ؟

13075

(۱۳۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مَوْہَبٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : قَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِنْ عِنْدِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ بِثَمَانِمِائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ فَقَالَ لِی : بِمَاذَا قَدِمْتَ قُلْتُ قَدِمَتُ بِثَمَانِمِائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ فَقَالَ : إِنَّمَا قَدِمْتَ بِثَمَانِینَ أَلْفِ دِرْہَمٍ قُلْتُ : بَلْ قَدِمْتُ بِثَمَانِمِائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ قَالَ : أَلَمْ أَقُلْ لَکَ إِنَّکَ یَمَانٍ أَحْمَقُ إِنَّمَا قَدِمْتَ بِثَمَانِینَ أَلْفِ دِرْہَمٍ فَکَمْ ثَمَانُمِائَۃِ أَلْفٍ فَعَدَدْتُ مِائَۃَ أَلْفٍ وَمِائَۃَ أَلْفٍ حَتَّی عَدَدْتُ ثَمَانَمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ : أَطَیِّبٌ وَیْلَکَ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَبَاتَ عُمَرُ لَیْلَتَہُ أَرِقًا حَتَّی إِذَا نُودِیَ بِصَلاَۃِ الصُّبْحِ قَالَتْ لَہُ امْرَأَتُہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا نِمْتَ اللَّیْلَۃَ۔ قَالَ : کَیْفَ یَنَامُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَقَدْ جَائَ النَّاسُ مَا لَمْ یَکُنْ یَأْتِیہِمْ مِثْلُہُ مُنْذُ کَانَ الإِسْلاَمُ فَمَا یُؤْمِنُ عُمَرَ لَوْ ہَلَکَ وَذَلِکَ الْمَالُ عِنْدَہُ فَلَمْ یَضَعْہُ فِی حَقِّہِ۔ فَلَمَّا صَلَّی الصُّبْحَ اجْتَمَعَ إِلَیْہِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابٌ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُمْ : إِنَّہُ قَدْ جَائَ النَّاسَ اللَّیْلَۃَ مَا لَمْ یَأْتِہِمْ مِثْلَہُ مُنْذُ کَانَ الإِسْلاَمُ وَقَدْ رَأَیْتُ رَأْیًا فَأَشِیرُوا عَلَیَّ رَأَیْتُ أَنْ أَکِیلَ لِلنَّاسِ بِالْمِکْیَالِ فَقَالُوا : لاَ تَفْعَلْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ النَّاسَ یَدْخُلُونَ فِی الإِسْلاَمِ وَیَکْثُرُ الْمَالُ وَلَکِنْ أَعْطِہِمْ عَلَی کِتَابٍ فَکُلَّمَا کَثُرَ النَّاسُ وَکَثُرُ الْمَالُ أَعْطَیْتَہُمْ عَلَیْہِ قَالَ فَأَشِیرُوا عَلَیَّ بِمَنْ أَبْدَأُ مِنْہُمْ قَالُوا : بِکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّکَ وَلِیُّ ذَلِکَ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ أَعْلَمُ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ أَبْدَأُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ الأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ إِلَیْہِ فَوَضَعَ الدِّیوَانَ عَلَی ذَلِکَ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : بَدَأَ بِہَاشِمٍ وَالْمُطَّلِبِ فَأَعْطَاہُمْ جَمِیعًا ثُمَّ أَعْطَی بَنِی عَبْدِ شَمْسٍ ثُمَّ بَنِی نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ وَإِنَّمَا بَدَأَ بِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ أَنَّہُ کَانَ أَخَا ہَاشِمٍ لأُمِّہِ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : فَأَوَّلُ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَ الْمُطَّلِبِ فِی الدَّعْوَۃِ عَبْدُ الْمَلِکِ فَذَکَرَ فِی ذَلِکَ قِصَّۃً۔ [ضعیف]
(١٣٠٧٠) عبیداللہ بن عبداللہ بن موہب فرماتے ہیں : میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے، میں ابو موسیٰ سے عمر بن خطاب (رض) کے پاس آٹھ سو ہزار درہم لے کر آیا۔ عمر (رض) نے مجھے کہا : کیا لے کر آئے ہو ؟ میں نے کہا : آٹھ سو ہزار درہم، عمر نے کہا : آٹھ ہزار درہم لائے ہو ؟ میں نے کہا : بلکہ آٹھ سو ہزار درہم لایا ہوں، عمر نے کہا : میں نے تجھے کہا نہیں کہ تو یمنی احمق ہے تو اسی ہزار درہم لایا ہے، پس آٹھ سو ہزار کتنے ہیں، پس میں ایک سو ہزار کر کے گنوایا حتیٰ کہ میں نے پورے کردیے۔ عمر نے کہا : کیا واقعی ایسے ہی ہے ؟ کہا : ہاں۔ پس عمر (رض) نے رات بڑی رقت میں گزاری حتیٰ کہ صبح کی نماز کے لیے بلایا گیا تو اس کی بیوی نے کہا : اے امیرالمومنین ! رات آپ سوئے نہیں ہیں۔ کہا : عمر کیسے سوتا اور تحقیق لوگ ایسے آئے کہ اس سے پہلے کبھی ایسے نہ آئے تھے، پس عمر مومن نہ تھا اگر وہ فوت ہوجاتا اور اس کے پاس مال ہوتا، پس اسے اس کے مصرف میں لگایا ہوتا۔ جب صبح کی نماز پڑھائی تو صحابہ (رض) کی ایک جماعت ان کے پاس جمع ہوگئی۔ ان سے کہا : رات ایسے لوگ آئے کہ اس سے پہلے اسلام میں کبھی نہ آئے تھے اور میں نے ایک رائے دیکھی ہے، پس مجھے بتلاؤ، میں نے دیکھا ہے کہ میں لوگوں کو وزن کر کے دے رہا ہوں۔ انھوں نے کہا : اے امیرالمومنین ! ایسا نہ کریں، لوگ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور مال زیادہ ہے، لیکن آپ کتاب کے مطابق دیں، جب لوگ زیادہ ہوں اور مال بھی زیادہ ہو تو ان کو دے دینا، کہا : پس تم مجھے بتاؤ کس سے ابتدا کروں ؟ انھوں نے کہا : اے امیرالمومنین ! اپنے آپ سے ابتداکرو آپ خلیفہ ہیں اور بعض نے کہا : امیرالمومنین بہتر جانتے ہیں، عمر (رض) نے کہا : لیکن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ابتداء کرتا ہوں، پھر قریبی قریبی۔ پس رجسٹر رکھا، عبیداللہ نے کہا : ہاشم اور مطلب سے ابتدا کریں۔ ان سب کو دیں، پھر بنی عبدشمس کو دیں، پھر بنی نوفل کو اور انھوں نے بنی عبدشمس سے ابتدا کی؛ کیونکہ وہ بنی ہاشم کے ماں کی طرف سے بھائی تھے۔ عبیداللہ نے کہا : پہلے جس نے بنی ہاشم اور بنی مطلب میں فرق کیا وہ عبدالملک ہے۔

13076

(۱۳۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ : مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا دَوَّنَ الدَّوَاوِینَ فَقَالَ : بِمَنْ تَرَوْنَ أَنْ أَبْدَأَ؟ فَقِیلَ لَہُ : ابْدَأْ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ بِکَ قَالَ : بَلْ أَبْدَأُ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١٣٠٧١) محمد بن علی سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے جب رجسٹر مرتب کیا تو کہا : کس سے تمہارے خیال میں ابتدا کروں ؟ کہا گیا : اپنے قریبی سے ابتدا کرو، عمر (رض) نے کہا : نہیں، بلکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریبی سے ابتدا کرتا ہوں۔

13077

(۱۳۰۷۲) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ وَالصِّدْقِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ وَمَکَّۃَ مِنْ قَبَائِلِ قُرَیْشٍ وَمِنْ غَیْرِہِمْ وَکَانَ بَعْضُہُمْ أَحْسَنَ اقْتِصَاصًا لِلْحَدِیثِ مِنْ بَعْضٍ وَقَدْ زَادَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فِی الْحَدِیثِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا دَوَّنَ الدَّوَاوِینَ قَالَ : أَبْدَأُ بِبَنِی ہَاشِمٍ ثُمَّ قَالَ حَضَرَتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِیہِمْ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ فَإِذَا کَانَتْ السِّنُّ فِی الْہَاشِمِیِّ قَدَّمَہُ عَلَی الْمُطَّلِبِیِّ وَإِذَا کَانَتْ فِی الْمُطَّلِبِیِّ قَدَمِہ عَلَی الْہَاشِمِیِّ فَوَضَعَ الدِّیوَانَ عَلَی ذَلِکَ وَأَعْطَاہُمْ عَطَائَ الْقَبِیلَۃِ الْوَاحِدَۃِ ثُمَّ اسْتَوَتْ لَہُ عَبْدُ شَمْسٍ وَنَوْفَلُ فِی جِذْمِ النَّسَبِ فَقَالَ عَبْدُ شَمْسٍ إِخْوَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- لأَبِیہِ وَأُمِّہِ دُونَ نَوْفَلٍ فَقَدَّمَہُمْ ثُمَّ دَعَا بَنِی نَوْفَلٍ یَتْلُونَہُمْ ثُمَّ اسْتَوَتْ لَہُ عَبْدُ الْعُزَّی وَعَبْدُ الدَّارِ فَقَالَ فِی بَنِی أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی أَصْہَارُ النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِیہِمْ أَنَّہُمْ مِنَ الْمُطَیَّبِینَ وَقَالَ : بَعْضُہُمْ ہُمْ حِلْفٌ مِنَ الْفُضُولِ وَفِیہِمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ قِیلَ ذَکَرَ سَابِقَۃً فَقَدَّمَہُمْ عَلَی بَنِی عَبْدِ الدَّارِ ثُمَّ دَعَا بَنِی عَبْدِ الدَّارِ یَتْلُونَہُمْ ثُمَّ انْفَرَدَتْ لَہُ زُہْرَۃُ فَدَعَاہَا تَتْلُو عَبْدِ الدَّارِ ثُمَّ اسْتَوَتْ لَہُ تَیْمٌ وَمَخْزُومُ فَقَالَ فِی بَنِی تَیْمٍ : أَنَّہُمْ مِنْ حِلْفِ الْفُضُولِ وَالْمُطَیَّبِینَ وَفِیہِمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقِیلَ ذَکَرَ سَابِقَۃً وَقِیلَ ذَکَرَ صِہْرًا فَقَدَّمَہُمْ عَلَی مَخْزُومَ ثُمَّ دَعَا مَخْزُومَ یَتْلُونَہُمْ ثُمَّ اسْتَوَتْ لَہُ سَہْمُ وَجُمَحُ وَعَدِیُّ بْنُ کَعْبٍ فَقِیلَ لَہُ : ابْدَأْ بَعْدِیٍّ فَقَالَ : بَلْ أُقِرُّ نَفْسِی حَیْثُ کُنْتُ فَإِنَّ الإِسْلاَمَ دَخَلَ وَأَمْرُنَا وَأَمْرُ بَنِی سَہْمٍ وَاحِدٌ وَلَکِنِ انْظُرُوا بَنِی جُمَحَ وَسَہْمَ فَقِیلَ قَدِّمْ بَنِی جُمَحَ ثُمَّ دَعَا بَنِی سَہْمٍ وَکَانَ دِیوَانُ عَدِیٍّ وَسَہْمٍ مُخْتَلَطًا کَالدَّعْوَۃِ الْوَاحِدَۃِ فَلَمَّا خَلُصَتْ إِلَیْہِ دَعْوَتُہُ کَبَّرَ تَکْبِیرَۃً عَالِیَۃً ثُمَّ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَوْصَلَ إِلَیَّ حَظِّی مِنْ رَسُولِہِ ثُمَّ دَعَا بَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَقَالَ بَعْضُہُمْ إِنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْجَرَّاحِ الْفِہْرِیَّ لَمَّا رَأَی مَنْ یَتَقَدَّمَ عَلَیْہِ قَالَ : أَکُلُّ ہَؤُلاَئِ تَدْعُو أَمَامِی فَقَالَ : یَا أَبَا عُبَیْدَۃَ اصْبِرْ کَمَا صَبَرْتُ أَوْ کَلِّمْ قَوْمَکَ فَمَنْ قَدَّمَکَ مِنْہُمْ عَلَی نَفْسِہِ لَمْ أَمْنَعْہُ فَأَمَّا أَنَا وَبَنُو عَدِیٍّ فَنُقَدِّمُکَ إِنْ أَحْبَبْتَ عَلَی أَنْفُسِنَا قَالَ فَقَدَّمَ مُعَاوِیَۃَ بَعُدَ بَنِی الْحَارِثِ بْنِ فِہْرٍ فَصَلَ بِہِمْ بَیْنَ بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ وَأَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی وَشَجَرَ بَیْنَ بَنِی سَہْمٍ وَعَدِیٍّ شَیْئٌ فِی زَمَانِ الْمَہْدِیِّ فَافْتَرَقُوا فَأَمَرَ الْمَہْدِیُّ بِبَنِی عَدِیٍّ فَقُدِّمُوا عَلَی سَہْمٍ وَجُمَحَ لِلسَّابِقَۃِ فِیہِمْ۔ [ضعیف]
(١٣٠٧٢) امام شافعی (رح) کو اہل مدینہ، مکہ اور قبائل قریش میں سے کسی نے خبر دی کہ حضرت نے رجسٹر تیار کروائے اور کہا کہ میں بنو ہاشم سے ابتدا کرتا ہوں، پھر کہا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، جب آپ ہاشمیوں میں ہوتے تو مطلبیوں پر ان کو مقدم کرتے۔ جب بنو مطلب میں ہوتے تو انھیں بنو ہاشم پر مقدم کرتے تو انھوں نے اسی طرز پر رجسٹر مرتب کیا اور انھیں ایک قبیلہ سمجھ کر مال دیا۔ پھر عبدشمس اور نوفل کو ایک قبیلہ شمار کیا تو عبدشمس نے کہا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حقیقی بھائی ہیں، نوفل کے علاوہ تو سیدنا عمر (رض) نے انھیں مقدم کیا، پھر بنو نوفل کو بلایا اور وہ ان کے پیچھے پیچھے آئے۔ پھر آپ کے پاس عبدالعزیٰ اور عبدالدار کی باری آئی تو انھوں نے بنو اسد بن عبدالعزیٰ کے بارے میں کہا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ازواجی رشتہ دار ہیں اور ان میں بنو مطلب بھی ہیں اور کہا : بعض ان میں حلف الفضول والے ہیں اور ان دونوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شامل تھے، ایک قول ہے کہ انھوں نے مسابقت کا ذکر کیا تو انھیں بنوعبدالدار پر مقدم کیا۔ پھر بنو عبدالدار کو بلایا، وہ ان کے بعد آئے، پھر زہرہ اکیلی رہ گئیں تو عبدالدار کے بعد انھیں بلایا۔ پھر تیم اور مخزوم قبیلے والوں کی باری آئی تو سیدنا عمر (رض) نے تیم والوں کے بارے میں کہا کہ وہ حلیف الفضول اور مطلب سے ہیں اور ان دونوں کا تعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہے، ایک قول ہے کہ مسابقت کا ذکر کیا گیا۔ ایک قول کہ ازدواجی رشتے کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے انھیں مخزوم پر مقدم کیا، پھر مخزوم کو بلایا، وہ ان کے بعد آئے ۔ پھر سہم، جمع اور عدی بن کعب کی باری آئی، ان سے کہا گیا : عدی سے ابتدا کرو، انھوں نے کہا : میں اپنے آپ کو اپنے قول پر پکا رکھتا ہوں۔ اسلام میں داخل ہونے کے بعد ہمارا اور بنو سہم کا ایک معاملہ ہے۔ لیکن بنو جمع اور سہم کی طرف دیکھو تو کہا گیا : بنو جمع کو مقدم کرو۔ پھر بنو سہم کو بلایا۔ بنو عدی اور بنو سہم کا ایک رجسٹر تھا۔ جیسے ان کی دعوت ایک ہی ہو۔ جب وہ اس کام سے فارغ ہوگئے تو بلند آواز سے تکبیر کہی پھر کہا : تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے اپنے رسول سے میرا حصہ عطا کیا، پھر بنو عامر بن لوئی کو بلایا۔
امام شافعی (رح) فرماتی ہیں : بعض کہتے ہیں کہ ابوعبیدہ بن عبداللہ بن جراح نے دیکھا کہ کن کن کو ان پر مقدم کر رہے ہیں، کہا : کیا ان سب کو مجھ سے پہلے بلا رہے ہو ؟ تو انھوں نے کہا : صبر کر جیسے میں نے صبر کیا یا اپنی قوم سے بات کرو۔ جس نے آپ کو ان میں سے ان پر مقدم کیا، میں نے منع نہیں کیا۔ اگر آپ پسند کریں تو میں اور بنو عدی تجھ کو اپنے پر مقدم کرتے ہیں۔ کیا معاویہ (رض) کو بنو حارث بن مغیرہ کے بعد مقدم کیا۔ ان کے ساتھ بنو عبد مناف اور بنو اسد بن عبدالعزیٰ میں فصل کیا۔ بنو سہم اور عدی میں کسی چیز کی وجہ سے جھگڑا ہوگیا اور وہ علیحدہ ہوگئے۔ عدی نے بنی عدی کو حکم دیا تو وہ حصے میں مقدم ہوگئے اور جمع ان میں مسابقت کیے۔

13078

(۱۳۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ (ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَمَّارٍ عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ اصْطَفَی بَنِی کِنَانَۃَ مِنْ بَنِی إِسْمَاعِیلَ وَاصْطَفَی مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ قُرَیْشًا وَاصْطَفَی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِی ہَاشِمٍ وَاصْطَفَانِی مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔قَالَ الشَّیْخُ : وَالْبِدَایَۃُ فِی الْعَطَائِ إِنَّمَا وَقَعَتْ بِبَنِی ہَاشِمٍ لِقُرْبِہِمْ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنَّہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ ہَاشِمِ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ بْنِ قُصَیِّ بْنِ کِلاَبِ بْنِ مُرَّۃَ بْنِ کَعْبِ بْنِ لُؤَیِّ بْنِ غَالِبِ بْنِ فِہْرِ بْنِ مَالِکِ بْنِ النَّضْرِ بْنِ کِنَانَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ بْنِ مُدْرِکَۃَ بْنِ إِلْیَاسَ بْنِ مُضَرَ بْنِ نِزَارِ بْنِ مَعَدِ بْنِ عَدْنَانَ بْنِ أَدِّ بْنِ الْمُقَوَّمِ بْنِ نَاحُورَ بْنِ تَارِحِ بْنِ یَعْرُبَ بْنِ یَشْجُبَ بْنِ نَابِتِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ آزَرَ وَہُوَ فِی التَّوْرَاۃِ تَارَحُ بْنُ نَاحُورَ بْنِ أَرْعَوَا بْنِ شَارِخَ بْنِ فَالِخَ بْنِ غَابَرَ بْنِ شَالِخَ بْنِ أَرْفَخْشَذَ بْنِ سَامِ بْنِ نُوحِ بْنِ لَمَکَ بْنِ مُتَوَشْلِخَ بْنِ أَخْنُوخَ بْنِ بُرْدَ بْنِ مَہْلاَئِیلَ بْنِ قَمْعَانَ بْنِ قَوشَ بْنِ شِیثِ بْنِ آدَمَ أَبِی الْبَشَرِ -ﷺ- وَعَلَی أَنْبِیَائِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۷۶]
(١٣٠٧٣) واثلہ بن اسقع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے بنی کنانہ کو بنی اسماعیل سے چنا اور بنی کنانہ سے قریش کو چنا اور قریش سے بنی ہاشم کو اور مجھے بنی ہاشم سے چن لیا۔

13079

(۱۳۰۷۴) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَ ہَذَا النَّسَبَ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَفِہْرُ بْنُ مَالِکٍ أَصْلُ قُرَیْشٍ فِی أَقَاوِیلِ أَکْثَرَہِمْ فَبَنُو ہَاشِمٍ یَجْمَعُہُمْ أَبُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الثَّالِثُ وَسَائِرُ قُرَیْشٍ یَجْمَعُ بَعْضَہُمُ الأَبُ الرَّابِعُ عَبْدُ مَنَافٍ وَبَعْضُہُمُ الأَبُ الْخَامِسُ قُصَیٌّ وَہَکَذَا إِلَی فِہْرِ بْنِ مَالِکٍ فَلِذَلِکَ وَقَعَتِ الْبِدَایَۃُ بِبَنِی ہَاشِمٍ۔ وَإِنَّمَا جَمَعَ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ ابْنَیْ عَبْدِ مَنَافٍ فِی الْعَطِیَّۃِ لِمَا رُوِّینَا فِیمَا تَقَدَّمَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ : لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی مِنْ خَیْبَرَ عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ مَشَیْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَؤُلاَئِ إِخْوَتُکَ بَنُو ہَاشِمٍ لاَ نُنْکِرُ فَضْلَہُمْ لِمَکَانِکَ الَّذِی جَعَلَکَ اللَّہُ بِہِ مِنْہُمْ أَرَأَیْتَ إِخْوَانَنَا مِنْ بَنِی الْمُطَّلِبِ أَعْطَیْتَہُمْ وَتَرَکْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَہُمْ مِنْکَ بِمَنْزِلٍ وَاحِدٍ فَقَالَ : إِنَّہُمْ لَمْ یُفَارِقُونَا فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلاَ إِسْلاَمِ إِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَیْئٌ وَاحِدٌ۔ ثُمَّ شَبَّکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ إِحْدَاہُمَا فِی الأُخْرَی۔ [صحیح]
(١٣٠٧٤) جبیر بن مطعم سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر سے رشتہ داروں کو حصہ دیا بنی ہاشم اور بنی مطلب کو تو میں اور عثمان آپ کے پاس آئے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ کے بھائی بنو ہاشم ہیں : ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے، لیکن بنی مطلب سے ہمارے بھائیوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دے دیا اور ہمیں چھوڑ دیا اور ہم اور وہ آپ سے ایک ہی درجہ میں ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : وہ نہ ہم سے جاہلیت میں علیحدہ تھے اور نہ اسلام میں اور بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہی چیز ہیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔

13080

(۱۳۰۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ فَذَکَرَہُ۔
(١٣٠٧٥) جبیر بن مطعم سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔

13081

(۱۳۰۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی جَدِّی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَاشِمٌ وَالْمُطَّلِبُ کَہَاتَیْنِ۔ وَضَمَّ أَصَابِعَہُ وَشَبَّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہُ : لَعَنَ اللَّہُ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا رَبُّونَا صِغَارًا وَحَمَلْنَاہُمْ کِبَارًا۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَإِنَّمَا تَکَلَّمَ فِیہِ عُثْمَانُ وَجُبَیْرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لأَنَّ عُثْمَانَ ہُوَ ابْنُ عَفَّانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ بْنِ أُمَیَّۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ وَجُبَیْرٌ ہُوَ ابْنُ مُطْعِمِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ وَہَاشِمٌ وَالْمُطَّلِبُ وَعَبْدُ شَمْسٍ وَنَوْفَلٌ کَانُوا إِخْوَۃً فَأَعْطَی سَہْمَ ذِی الْقُرْبَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ دُونَ بَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَبَنِی نَوْفَلٍ وَقَالَ : إِنَّہُمْ لَمْ یُفَارِقُونِی فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلاَ إِسْلاَمٍ وَإِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَیْئٌ وَاحِدٌ ۔ وَفِی الرِّوَایَۃِ الْمُرْسَلَۃِ : رَبُّونَا صِغَارًا وَحَمَلْنَاہُمْ أَوْ قَالَ وَحَمَلُونَا کِبَارًا ۔ وَإِنَّمَا قَالَ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لأَنَّ ہَاشِمَ بْنَ عَبْدِ مَنَافٍ تَزَوَّجَ سَلْمَی بِنْتَ عَمْرِو بْنِ لَبِیدِ بْنِ حَرَامٍ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ بِالْمَدِینَۃِ فَوَلَدَتْ لَہُ شَیْبَۃَ الْحَمْدِ ثُمَّ تُوُفِّیَ ہَاشِمٌ وَہُوَ مَعَہَا فَلَمَّا أَیْفَعَ وَتَرَعْرَعَ خَرَجَ إِلَیْہِ عَمُّہُ الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ مَنَافٍ فَأَخَذَہُ مِنْ أُمِّہِ وَقَدِمَ بِہِ مَکَّۃَ وَہُوَ مُرْدِفُہُ عَلَی رَاحِلَتِہِ فَقِیلَ عَبْدٌ مَلَکَہُ الْمُطَّلِبُ فَغَلَبَ عَلَیْہِ ذَلِکَ الاِسْمُ فَقِیلَ عَبْدُ الْمُطَّلِبِ وَحِینَ بُعِثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالرِّسَالَۃِ آذَاہُ قَوْمُہُ وَہَمُّوا بِہِ فَقَامَتْ بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ مُسْلِمُہُمْ وَکَافِرُہُمْ دُونَہُ وَأَبَوْا أَنْ یُسْلِمُوہُ فَلَمَّا عَرَفَتْ قُرَیْشٌ أَنْ لاَ سَبِیلَ إِلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ- مَعَہُمْ اجْتَمَعُوا عَلَی أَنْ یَکْتُبُوا فِیمَا بَیْنَہُمْ عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ أَنْ لاَ یُنْکِحُوہُمْ وَلاَ یَنْکِحُوا إِلَیْہِمْ وَلاَ یُبَایِعُوہُمْ وَلاَ یَبْتَاعُوا مِنْہُمْ وَعَمَدَ أَبُو طَالِبٍ فَأَدْخَلَہُمُ الشِّعْبَ شِعْبَ أَبِی طَالِبٍ فِی نَاحِیَۃٍ مِنْ مَکَّۃَ وَأَقَامَتْ قُرَیْشٌ عَلَی ذَلِکَ مِنْ أَمْرِہِمْ فِی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ سَنَتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا حَتَّی جُہِدُوا جَہْدًا شَدِیدًا ثُمَّ إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی بِرَحْمَتِہِ أَرْسَلَ عَلَی صَحِیفَۃِ قُرَیْشٍ الأَرَضَۃَ فَلَمْ تَدَعْ فِیہَا اسْمًا لِلَّہِ إِلاَّ أَکَلَتْہُ وَبَقِیَ فِیہَا الظُّلْمُ وَالْقَطِیعَۃُ وَالْبُہْتَانُ وَأُخْبِرُ بِذَلِکَ رَسُولُہُ وَأَخْبَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا طَالِبٍ وَاسْتَنْصَرَ بِہِ أَبُو طَالِبٍ عَلَی قَوْمِہِ وَقَامَ ہِشَامُ بْنُ عَمْرِو بْنِ رَبِیعَۃَ فِی جَمَاعَۃٍ ذَکَرَہُمُ ابْنُ إِسْحَاقَ فِی الْمَغَازِی بِنَقْضِ مَا فِی الصَّحِیفَۃِ وَشَقَّہَا فَلِذَلِکَ جَمَعَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی سَائِرِ الأَعْطِیَۃِ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ وَقَدَّمَہُمَا عَلَی بَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَبَنِی نَوْفَلٍ وَإِنَّمَا وَقَعَتِ الْبِدَایَۃُ بِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ قَبْلَ نَوْفَلٍ لأَنَّ ہَاشِمًا وَالْمُطَّلِبَ وَعَبْدَ شَمْسٍ کَانُوا إِخْوَۃً لأَبٍ وَأُمٍ وَأُمُّہُمْ عَاتِکَۃُ بِنْتُ مُرَّۃَ وَنَوْفَلٌ کَانَ أَخَاہُمْ لأَبِیہِمْ وَأُمُّہُ وَاقِدَۃُ بِنْتُ حَرْمَلٍ وَعَبْدُ مَنَافٍ وَعَبْدُ الْعُزَّی وَعَبْدُالدَّارِ بَنُو قُصَیٍّ کَانُوا إِخْوَۃً وَالْبِدَایَۃُ بَعْدُ بِبَنِی عَبْدِ مَنَافٍوَ إِنَّمَا وَقَعَتْ بِبَنِی عَبْدِ الْعُزَّی لأَنَّہَا کَانَتْ قَبِیلَۃَ خَدِیجَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنَّہَا خَدِیجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی قَالَ وَفِیہِمْ أَنَّہُمْ مِنَ الْمُطَیَّبِینَ۔[ضعیف]
(١٣٠٧٦) حضرت زید بن علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاشم اور مطلب ایسے ہیں اور آپ نے اپنی انگلیوں کو ملایا۔ اللہ لعنت کرے اس پر جو ان میں فرق کرے، انھوں نے بچپن میں ہماری پرورش کی اور ہم نے ان کو بڑے ہو کر اٹھایا۔
شیخ فرماتے ہیں : اس میں سیدنا عثمان اور جبیر (رض) نے کلام کیا ہے، کیونکہ عثمان (رض) کا نسب نامہ یوں ہے : عثمان بن عفان بن ابو العاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبد مناف اور جبیر (رض) کا نسب نامہ : جبیر بن مطعم بن عدی بن نوفل بن عبد مناف، ہاشم، مطلب، عبدشمس اور نوفل بھائی تھے تو انھوں نے قرابت داروں کا حصہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کو دیا۔ عبدشمس اور بنو نوفل کو نہیں دیا اور یہ بات کہی کہ وہ جاہلیت اور اسلام دونوں ادوار میں مجھ سے الگ نہیں ہوئے۔ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب ایک ہی ہیں۔ مرسل روایت میں ہے بچپن میں میری تربیت کی اور ہم نے ان کا بوجھ اٹھایا یا کہا : انھوں نے ہمیں بڑی عمر میں اٹھایا۔ (یعنی ہمارا بوجھ اٹھایا) اور انھوں نے کہا : واللہ اعلم
اس لیے کہ ہاشم بن عبد مناف نے سلمی بنت عمرو بن لبید بن حرام سے مدینہ میں شادی کی اور ان کا تعلق بنو نجار سے تھا۔ اس سے بچہ شبیہ الحمد پیدا ہوا۔ پھر ہاشم فوت ہوگئے اور وہ ان کی بیوی تھیں، جب وہ (بچہ) بڑا ہوگیا اور نشو و نما پا گیا تو ان کے چاچا عبدالمطلب بن عبد مناف نے ان کو ان کے ماں سے لیا اور مکہ لے آئے۔ وہ ان کے پیچھے سواری پر سوار تھے۔ کہا گیا ہے کہ بچہ جیسا کہ مالک مطلب تو یہ نام غالب آگیا ، یعنی یہ ان کا نام پڑگیا۔ ایک قول ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رسالت کا اعلان کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قوم نے آپ کو تکلیف دی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ برا ارادہ سوچا، تب عبدالمطلب، بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑے ہوئے، خواہ ان میں سے مسلمان تھے یا کافر۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کے سپرد کرنے سے انکار کردیا۔ جب قریش کو علم ہوگیا کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف کوئی راستہ نہیں ہے تو انھوں نے آپس میں یہ معاہدہ کیا کہ وہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے ساتھ نکاح نہ کریں اور ان کی طرف رشتہ بھیجیں۔ نہ ان سے کوئی خریدیں نہ بیچیں تو ابوطالب نے مکہ کے کونے میں شعب ابی طالب نامی گھاٹی کا ارادہ کیا اور وہاں چلے گئے۔ لیکن قریش بنو ہاشم اور عبدالمطلب کے متعلق دو سال یا تین سال اپنے معاہدے پر قائم رہے، یہاں تک کہ بنو ہاشم اور عبدالمطلب کو سخت اذیتیں اٹھانا پڑیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حشرات الارض (دیمک) کو اپنی رحمت کے ساتھ صحیفہ قریش پر بھیجا، وہ اللہ کے نام کے سوا ہر چیز کھا گئی۔ جبرائیل امین نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوطالب کو خبر دی اور ابو طالب نے اپنی قوم سے مدد مانگی۔ ہشام بن عمرو بن ربیعہ اپنی جماعت میں کھڑا ہوا۔ ابن اسحاق نے منذری میں صحیفہ کا نقص اور اس کے پھاڑنے کا ذکر کیا ہے۔ اسی لیے امیرالمومنین عمر بن خطاب (رض) نے تمام عطیات میں بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کو اکٹھا دیا۔ انھیں بنو عبدشمس اور بنو نوفل پر مقدم کیا اور شروع میں بنو عبدشمس کو بنو نوفل سے پہلے دیا؛ کیونکہ ہاشم، عبدالمطلب اور عبد شمس حقیقی بھائی تھے اور ان کی ماں کا نام عاتکہ بنت مرہ ہے۔ نوفل ان کے علاتی بھائی تھے، ان کی والدہ کا نام واقدہ بنت حرمل تھا۔ عبد مناف، عبدالعزیٰ اور عبدالدار حقی کے بیٹے تھے اور بھائی تھے۔ ان کی ابتداء بنی عبدمناف کے بعد ہے اور وہ بنی عبدالعزیٰ میں واقع ہوئے ہیں؛ کیونکہ وہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ (رض) کا قبیلہ ہے، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں۔ خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ ہیں۔ کہا گیا ہے کہ وہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب سے ہیں۔

13082

(۱۳۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : شَہِدْتُ غُلاَمًا حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ فَمَا أُحِبُّ أَنْ أَنْکُثَہُ وَإِنَّ لِی حُمْرَ النَّعَمِ ۔ [حسن۔ احمد]
(١٣٠٧٧) عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بچپن میں ایک پاکیزہ معاہدے میں شریک ہوا ہوں، میں نہیں پسند کرتا کہ میں اس سے پیچھے ہٹوں، اگرچہ میرے لیے سرخ اونٹ ہی کیوں نہ ہوں۔

13083

(۱۳۰۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا الأَدِیبُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الْمُؤَمَّلُ بْنُ ہِشَامٍ الْیَشْکُرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ وَہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : شَہِدْتُ مَعَ عُمُومَتِی ۔ [حسن]
(١٣٠٧٨) ایک سند میں ہے میں اپنے چچوں کے ساتھ حاضر ہوا تھا۔

13084

(۱۳۰۷۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِیدٍ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا شَہِدْتُ حِلْفًا إِلاَّ حِلْفَ قُرَیْشٍ مِنْ حِلْفِ الْمُطَیَّبِینَ وَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِہِ حُمْرَ النَّعَمِ وَإِنِّی کُنْتُ نَقَضْتُہُ ۔ وَالْمُطَیَّبُونَ ہَاشِمُ وَأُمَیَّۃُ وَزُہْرَۃُ وَمَخْزُومُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : لاَ أَدْرِی ہَذَا التَّفْسِیرُ مِنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَوْ مِنْ دُونِہِ قَالَ الشَّیْخُ : وَبَلَغَنِی أَنَّہُ إِنَّمَا قِیلَ حِلْفُ الْمُطَیَّبِینَ لأَنَّہُمْ غَمَسُوا أَیْدِیَہُمْ فِی طِیبٍ یَوْمَ تَحَالَفُوا وَتَصَافَقُوا بَأَیْمَانِہِمْ وَذَلِکَ حِینَ وَقَعَ التَّنَازُعُ بَیْنَ بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ وَبَنِی عَبْدِ الدَّارِ فِیمَا کَانَ بِأَیْدِیہِمْ مِنَ السِّقَایَۃِ وَالْحِجَابَۃِ وَالرِّفَادَۃِ وَاللِّوَائِ وَالنَّدْوَۃِ فَکَانَ بَنُو أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی فِی جَمَاعَۃٍ مِنْ قَبَائِلِ قُرَیْشٍ تَبَعًا لِبَنِی عَبْدِ مَنَافٍ فَکَانَ لَہُمْ بِذَلِکَ شَرَفٌ وَفَضِیلَۃٌ وَصَنِیعَۃٌ فِی بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ وَقَدْ سَمَّاہُمْ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ فَقَالَ الْمُطَیَّبُونَ مِنْ قَبَائِلِ قُرَیْشٍ بَنُو عَبْدِ مَنَافٍ : ہَاشِمٌ وَالْمُطَّلِبُ وَعَبْدُ شَمْسٍ وَنَوْفَلٍ وَبَنُو زُہْرَۃَ وَبَنُو أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی وَبَنُو تَیْمٍ وَبَنُو الْحَارِثِ بْنِ فِہْرٍ خَمْسُ قَبَائِلَ۔قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ بَعْضُہُمْ ہُمْ حِلْفٌ مِنَ الْفُضُولِ۔ [ضعیف]
(١٣٠٧٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں قریش کے ایک پاکیزہ معاہدے میں شریک ہوا ہوں اور میں پسند نہیں کرتا کہ میرے لیے سرخ اونٹ بھی ہوں تو اسے توڑ دوں اور مطیبون ہاشم، امیہ، زہرہ اور مخزم ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ یہ ابوہریرہ (رض) کے قول سے ہے یا اس کے علاوہ سے اسے حلف المطیبین کہا گیا؛ اس لیے کہ جس دن انھوں نے معاہدہ کیا تھا۔ اس دن انھوں نے اپنے ہاتھ خوشبو میں ڈبوئے تھے اور انھوں نے قسمیں کھائیں تھیں اور یہ اس وقت ہوا تھا جب بنی عبدمناف اور بنی عبدالدار کے درمیان تنازع تھا، جو ان میں گھاٹ، جھنڈا، ندوہ اور دیگر ذمہ داریوں کے بارے میں ہوا تھا، پس قریش کے قبائل میں سے بند اسد بن عبدالعزیٰ ، بنی عبد مناف کے تابع تھے۔ ان کے لیے اس وجہ سے بنی عبد مناف میں شرف اور فضیلت تھی اور تحقیق محمد بن اسحاق ان کا نام لیا، پس کہا : مطیبون قریش کے قبائل تھے۔ بنو عبدمناف سے، ہاشم اور عبدالمطلب، عبدشمس، نوفل بنو زہرہ، بنو اسد بن عبدالعزیٰ ، بنو تیم اور بنو حارث بن فہر پانچ قبائل تھے۔ امام شافعی (رح) نے کہا : بعض نے کہا کہ وہ حلف الفضول والا معاہدہ تھا۔

13085

(۱۳۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ زَیْدِ بْنِ الْمُہَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَقَدْ شَہِدْتُ فِی دَارِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُدْعَانَ حِلْفًا مَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِہِ حُمْرَ النَّعَمِ وَلَوِ أُدْعَی بِہِ فِی الإِسْلاَمِ لأَجَبْتُ ۔ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ : وَکَانَ سَبَبُ الْحِلْفِ أَنَّ قُرَیْشًا کَانَتْ تَتَظَالَمُ بِالْحَرَمِ فَقَامَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جُدْعَانَ وَالزُّبَیْرُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَدَعَوَاہُمْ إِلَی التَّحَالُفِ عَلَی التَّنَاصُرِ وَالأَخْذِ لِلْمَظْلُومِ مِنَ الظَّالِمِ فَأَجَابَہُمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَعْضُ الْقَبَائِلِ مِنْ قُرَیْشٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ سَمَّاہُمُ ابْنُ إِسْحَاقَ قَالَ بَنُو ہَاشِمِ بْنُ عَبْدِ مَنَافٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ بْنُ عَبْدِ مَنَافٍ وَبَنُو أَسَدِ بْنُ عَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قُصَیٍّ وَبَنُو زُہْرَۃَ بْنُ کِلاَبٍ وَبَنُو تَیْمِ بْنِ مُرَّۃَ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ فَتَحَالَفُوا فِی دَارِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُدْعَانَ فَسَمَّوْا ذَلِکَ الْحِلْفَ حِلْفَ الْفُضُولِ تَشْبِیہًا لَہُ بِحِلْفٍ کَانَ بِمَکَّۃَ أَیَّامَ جُرْہُمَ عَلَی التَّنَاصُفِ وَالأَخْذِ لِلضَّعِیفِ مِنَ الْقَوِیِّ وَلِلْغَرِیبِ مِنَ الْقَاطِنِ قَامَ بِہِ رِجَالٌ مِنْ جُرْہُمَ یُقَالُ لَہُمْ الْفَضْلُ بْنُ الْحَارِثِ وَالْفَضْلُ بْنُ وَدَاعَۃَ وَالْفُضَیْلُ بْنُ فَضَالَۃَ فَقِیلَ حِلْفُ الْفُضُولِ جَمْعًا لأَسْمَائِ ہَؤُلاَئِ وَ قَالَ غَیْرُ الْقُتَیْبِیُّ فِی أَسْمَائِ ہَؤُلاَئِ فَضْلٌ وَفَضَّالٌ وَفُضَیْلٌ وَفَضَالَۃُ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ : وَالْفُضُولُ جَمْعُ فَضْلٍ کَمَا یُقَالُ سَعْدٌ وَسُعُودٌ وَزِیدٌ وَزُیُودٌ۔ وَالَّذِی فِی حَدِیثٌ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ حِلْفُ الْمُطَیَّبِینَ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ أَحْسِبُہُ أَرَادَ حِلْفَ الْفُضُولِ لِلْحَدِیثِ الآخَرِ وَلأَنَّ الْمُطَیَّبِینَ ہُمُ الَّذِینَ عَقَدُوا حِلْفَ الْفُضُولِ قَالَ : وَأَیُّ فَضْلٍ یَکُونُ فِی مِثْلِ التَّحَالُفِ الأَوَّلِ فَیَقُولُ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا أُحِبُّ أَنْ أَنْکُثَہُ وَإِنَّ لِی حُمْرَ النَّعَمِ ۔ وَلَکِنَّہُ أَرَادَ حِلْفَ الْفُضُولِ الَّذِی عَقَدَہُ الْمُطَیَّبُونَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْمَعْرِفَۃِ بِالسِّیَرِ وَأَیَّامِ النَّاسِ أَنَّ قَوْلَہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ غَلَطٌ إِنَّمَا ہُوَ حِلْفَ الْفُضُولِ وَذَلِکَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یُدْرِکْ حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ لأَنَّ ذَلِکَ کَانَ قَدِیمًا قَبْلَ أَنْ یُولَدَ بِزَمَانٍ وَأَمَّا السَّابِقَۃُ الَّتِی ذَکَرَہَا فَیُشْبِہُ أَنْ یُرِیدَ بِہَا سَابِقَۃَ خَدِیجَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِلَی الإِسْلاَمِ فَإِنَّہَا أَوَّلُ امْرَأَۃٍ أَسْلَمَتْ۔ [ضعیف]
(١٣٠٨٠) حضرت طلحہ بن عبداللہ بن جدعان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں عبداللہ بن جدعان کے گھر میں حلف میں (معاہدے میں) شریک ہوا، اگر مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ بھی دیے جائیں تو میں انھیں پسند نہ کرتا۔ اگر مجھے اسلام کی موجودگی میں بھی بلایا تو میں قبول کروں گا۔ قتیبی کہتے ہیں : حلف کا سبب قریشیوں کا حرم میں ایک دوسرے پر ظلم کرنا تھا۔ عبداللہ بن جدعان اور زبیر بن عبدالمطلب اس ظلم کے خلاف مدد کرتے ہوئے کھڑے ہوئے اور ظالم کے ظلم کو جو وہ مظلوم پر کرتے تھے، روکنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ ان دونوں کی مدد کے لیے بنو ہاشم اور قریش کے بعض قبائل شریک ہوئے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں : ان کا نام ابن اسحاق ہے، کہتے ہیں : اس معاہدہ میں یہ قبائل شامل تھے، بنی ہاشم بن عبد مناف، بنی مطلب بن عبدمناف، بنی اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی، بنی زہرہ بن کلاب اور بنی تمیم بن مرّہ۔
قتیبی کہتے ہیں : ان سب (قبائل) نے عبداللہ بن جدعان کے گھر میں حلف اٹھایا اور اس کا نام حلف الفضول رکھا۔ ان دنوں مکہ میں جرہم قبیلہ کی حکومت تھی۔ جو عدل و انصاف کرتے تھے، طاقت ور سے غریب کا حق لے کردیتے تھے اور غریب کے لیے رہائش کا اہتمام کرتے تھے، ان ناداروں کے لیے جرہم قبیلے سے کچھ شخص کھڑے ہوئے جن کا نام فضل بن حارث، فضل بن وداعہ اور فضیل بن فضالہ تھا۔ کہا گیا ہے کہ حلف الفضول ان تمام لوگوں کے ناموں کا مجموعہ ہے۔ قتیبی کے علاوہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کے نام فضل، فضال، فضیل اور فضالہ تھے۔ قتیبی کہتے ہیں : فضول فضل کی جمع ہے جیسے کہا جاتا ہے : سعد اور سعود، زید اور زیود۔ عبدالرحمن بن عوف کی حدیث میں حلف المطلبیین ہے، قتیبی کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ ان کی مراد حلف الفضول ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے، چونکہ مطلبیین وہ لوگ ہیں جنہوں نے حلف الفضول معاہدہ کیا۔ پہلے معاہدوں میں سے کون سا اس سے افضل ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے۔ مجھے پسند نہیں کہ میں اس معاہدے کو توڑوں، اگرچہ مجھے سرخ اونٹ دیے جائیں۔ لیکن ان کی مراد حلف الفضول ہے، جسے مطلبیوں نے طے کیا۔ محمد بن نصر مروزی، بعض سیرت نگار اور تاریخ دان کہتے ہیں۔ ان کا اس حدیث میں کہنا کہ وہ معاہدہ (یعنی اس کا نام) حلف المطلبیین تھا غلط ہے وہ معاہدہ حلف الفضول ہی ہے۔ یہ اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلف المطبیین کا دور نہیں پایا اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیدائش سے پہلے تھا۔ اس حدیث میں جو سابقہ کا ذکر ہے وہ ممکن ہے کہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ (رض) کی مسابقتِ اسلام ہے، چونکہ وہ عورتوں میں سب سے پہلے مسلمان ہوئیں۔

13086

(۱۳۰۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُسَامَۃَ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : کَانَتْ خَدِیجَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَوَّلَ مَنْ آمَنَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح]
(١٣٠٨١) زہری سے روایت ہے کہ خدیجہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانے والوں میں سے پہلی تھیں۔

13087

(۱۳۰۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ َخْبَرَنَا صَدَقَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : خَیْرُ نِسَائِہَا مَرْیَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَخَیْرُ نِسَائِہَا خَدِیجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ الْحَنْظَلِیِّ عَنْ عَبْدَۃَ۔ وَیُشْبِہُ أَنْ یُرِیدَ بِالسَّابِقَۃِ سَابِقَۃَ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَإِنَّہُ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ بْنِ خُوَیْلِدِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قُصَیٍّ مِمَّنْ تَقَدَّمَ إِسْلاَمُہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۴۳۲۔ مسلم ۲۴۳۰]
(١٣٠٨٢) حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : عورتوں میں سے بہترین مریم بنت عمران اور خدیجہ بنت خویلد ہیں۔

13088

(۱۳۰۸۳) حَدَّثَنَا بِہَذَا النَّسَبِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ۔ [ضعیف]
(١٣٠٨٣) یہ روایت عروہ بن زبیر (رض) سے منقول ہے۔

13089

(۱۳۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : أَسْلَمَ الزُّبَیْرُ وَہُوَ ابْنُ ثَمَانِ سِنِینَ قَالَ عُرْوَۃُ : وَنُفِحَتْ نَفْحَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُخِذَ بِأَعْلَی مَکَّۃَ فَخَرَجَ الزُّبَیْرُ وَہُوَ غُلاَمٌ ابْنُ اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ سَنَۃً وَمَعَہُ السَّیْفُ فَمَنْ رَآہُ مِمَّنْ لاَ یَعْرِفُہُ قَالَ الْغُلاَمُ مَعَہُ السَّیْفُ حَتَّی أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَالَکَ یَا زُبَیْرُ۔ قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّکَ أُخِذْتَ قَالَ: فَکُنْتَ صَانِعًا مَاذَا؟ قَالَ: کُنْتُ أَضْرِبُ بِہِ مَنْ أَخَذَکَ قَالَ فَدَعَا لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلِسَیْفِہِ وَکَانَ أَوَّلَ سَیْفٍ سُلَّ فِی سَبِیلِ اللَّہِ۔
(١٣٠٨٤) عروہ سے روایت ہے کہ جب زبیر اسلام لائے، وہ آٹھ برس کے تھے، عروہ نے کہا : شیطان نے مشہور کردیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پکڑ لیے گئے ہیں، پس زبیر نکلے اور وہ بارہ برس کے تھے، پاس تلوار تھی جو بھی دیکھتا، پہچانتا نہ تھا اور کہتا : بچے کے پاس تلوار ہے یہاں تک کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : اے زبیر ! تجھے کیا ہے ؟ عرض کیا : مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ کو پکڑ لیا گیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو تو کیا کرے گا ؟ کہا : میں اس کی گردن اتار دوں گا، جس نے آپ کو پکڑا ہے، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے اور اس کی تلوار کے لیے دعا کی اور وہ پہلی تلوار تھی جو اسلام میں سونتی گئی۔

13090

(۱۳۰۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قُتَیْبَۃَ الْغَنَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی الْحَمَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الأَحْزَابِ: مَنْ یَأْتِینِی بِخَبَرِ الْقَوْمِ ۔ فَقَالَ الزُّبَیْرُ : أَنَا ثُمَّ قَالَ : مَنْ یَأْتِینِی بِخَبَرِ الْقَوْمِ ۔ فَقَالَ الزُّبَیْرُ : أَنَا ثُمَّ قَالَ : مَنْ یَأْتِینِی بِخَبَرِ الْقَوْمِ۔ فَقَالَ الزُّبَیْرُ: أَنَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: إِنَّ لِکُلِّ نَبِیٍّ حَوارِیَّ وَإِنَّ حَوَارِیَّی الزُّبَیْرُ۔ [صحیح] رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الزُّبَیْرُ ابْنُ عَمَّتِی وَحَوَارِیِّی مِنْ أَہْلِی ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۲۵]
(١٣٠٨٥) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احزاب کے دن کہا : کون میرے پاس قوم کی خبر لائے گا، زبیر (رض) نے کہا : میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر کہا : کون میرے پاس قوم کی خبر لائے گا۔ زبیر (رض) نے کہا : میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر کہا : کون میرے پاس قوم کی خبر لائے گا۔ زبیر (رض) نے کہا : میں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔
(ب) جابر (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زبیر میری پھوپھی کے بیٹے اور میرے اہل میں میرے حواری ہیں۔

13091

(۱۳۰۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ فَذَکَرَہُ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ وَیُشْبِہُ أَنْ یُرِیدَ بِہَذِہِ السَّابِقَۃِ صَبْرَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَ جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ وَمُبَایَعَتَہُمْ إِیَّاہُ عَلَی الْمَوْتِ۔ [صحیح]
(١٣٠٨٦) ہشام سے روایت ہے کہ زبیر (رض) کی جماعت کے ساتھ رکنے کی متابعت ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ احد کے دن اور ان کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ موت پر بیعت۔

13092

(۱۳۰۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ َخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الْبَہِیِّ عَنْ عُرْوَۃْ قَالَ قَالَتْ لِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا بُنَیَّ إِنَّ أَبَاکَ مِنَ الَّذِینَ اسْتَجَابُوا لِلَّہِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَہُمُ الْقَرْحُ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٣٠٨٧) عروہ کہتے ہیں : مجھے عائشہ (رض) نے کہا : اے بیٹے ! تیرا باپ (زبیر) ان لوگوں میں سے ہے، جنہوں نے اللہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ان کو مصیبت پہنچنے کے بعد جواب دیا۔

13093

(۱۳۰۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا ابْنَ أُخْتِی کَانَ أَبَوَاکَ تَعْنِی الزُّبَیْرَ وَأَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنَ الَّذِینَ اسْتَجَابُوا لِلَّہِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَہُمُ الْقَرْحُ قَالَتْ : لَمَّا انْصَرَفَ الْمُشْرِکُونَ مِنْ أُحُدٍ وَأَصَابَ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَصْحَابَہُ مَا أَصَابَہُمْ خَافَ أَنْ یَرْجِعُوا فَقَالَ: مَنْ یَنْتَدِبُ لِہَؤُلاَئِ فِی آثَارِہِمْ حَتَّی یَعْلَمُوا أَنَّ بِنَا قُوَّۃً۔ قَالَ فَانْتَدَبَ أَبُو بَکْرٍ وَالزُّبَیْرُ فِی سَبْعِینَ فَخَرَجُوا فِی آثَارِ الْقَوْمِ فَسَمِعُوا بِہِمْ وَانْصَرَفُوا بِنِعْمَۃٍ مِنَ اللَّہِ وَفَضْلٍ قَالَ لَمْ یَلْقَوْا عَدُوًّا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ وَأَمَّا زُہْرَۃُ فَإِنَّہُ کَانَ أَخًا لِقُصَیِّ بْنِ کِلاَبٍ وَمِنْ أَوْلاَدِہِ مِنَ الْعَشَرَۃِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٣٠٨٨) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے ان سے کہا : اے میری بہن کے بیٹے ! تیرے دونوں باپ زبیر اور ابوبکر (رض) ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے مصیبت کے وقت اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ساتھ دیا تھا۔ کہا : جب احد کے دن مشرکین پھر کٹے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب کو جو تکلیفیں پہنچیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ڈرے کہ وہ پھر نہ لوٹ آئیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کون کون ان کا پیچھا کرنے کی تیاری کرے گا، حتیٰ کہ وہ جان لیں کہ ہمارے پاس قوت ہے، پس ابوبکر، زبیر (رض) ان ستر آدمیوں میں تھے جو ان کے پیچھے گئے۔ انھوں نے سنا کہ وہ اللہ کے فضل اور نعمت سے لوٹے ہیں۔ کہا : وہ دشمن کو نہیں ملے۔

13094

(۱۳۰۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ فِیمَنْ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ بْنِ کِلاَبِ بْنِ مُرَّۃَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفِ بْنِ عَبْدِ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ زُہْرَۃَ وَسَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصِ بْنِ وَہْبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ بْنِ زُہْرَۃَ۔ [ضعیف]
(١٣٠٨٩) عروہ سے روایت ہے کہ جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بدر میں حاضر ہوئے وہ بنی زہرہ بن کلاب بن حرہ، عبدالرحمن بن عوف بن عبد عوف بن الحارث بن زہرہ اور سعد بن ابی وقاص بن وہب بن عبد مناف بن زہرہ تھے۔

13095

(۱۳۰۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : جَائَ سَعْدٌ یَعْنِی ابْنَ أَبِی وَقَّاصٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ مَنْ أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : سَعْدُ بْنُ مَالِکِ بْنِ وَہَبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ بْنِ زُہْرَۃَ مَنْ قَالَ غَیْرَ ہَذَا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللَّہِ ۔وَأَمَّا تَیْمٌ فَإِنَّہُ کَانَ أَخًا لِکِلاَبٍ وَأَمَّا مَخْزُومٌ فَإِنَّہُ لَمْ یَکُنْ أَخًا لَہُمَا وَإِنَّمَا ہُوَ مَخْزُومُ بْنُ یَقْظَۃَ بْنِ مُرَّۃَ إِلاَّ أَنَّ الْقَبِیلَۃَ اشْتُہِرَتْ بِمَخْزُومٍ فَنُسِبَتْ إِلَیْہِ وَإِنَّمَا قَدَّمَ بَنِی تَیْمٍ عَلَی بَنِی مَخْزُومٍ لأَنَّہُمْ کَانُوا مِنْ حِلْفِ الْفُضُولِ وَالْمُطَیَّبِینَ۔ [ضعیف]
(١٣٠٩٠) سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں کون ہوں ؟ آپ نے فرمایا : سعد بن مالک بن وہب بن عبد مناف بن زہرہ، جس نے اس کے علاوہ کہا : اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ رہے تیم تو وہ کلاب کے بھائی ہیں اور مخزوم کا کوئی بھائی نہیں ہے اور وہ مخزوم بن یقظہ بن مرہ ہیں مگر قبیلہ مخزوم مشہور ہوگیا۔ پس وہ اسی سے منسوب ہوگیا اور بنی تیم بنو مخزوم پر مقدم ہے اس لیے کہ وہ حلف الفضول اور مطیبین میں تھے۔

13096

(۱۳۰۹۱) وَقِیلَ ذَکَرَ سَابِقَۃً یُرِیدُ سَابِقَۃَ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَإِنَّہُ أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَامِرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ کَعْبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ تَیْمِ بْنِ مُرَّۃَ بْنِ کَعْبِ بْنِ لُؤَیِّ بْنِ غَالِبِ بْنِ فِہْرٍ۔ [صحیح]
(١٣٠٩١) ایک قول ہے کہ جو مسابقت کا ذکر وہ مسابقت ابوبکر (رض) کا ذکر ہے، ابوبکر عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر۔

13097

(۱۳۰۹۲) حَدَّثَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُسَامَۃَ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَ ہَذَا النَّسَبَ۔ [صحیح]
(١٣٠٩٢) امام زہری نے اس نسب کو ذکر کیا ہے۔

13098

(۱۳۰۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ َخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : عَتِیقٌ بَدَلَ عَبْدِ اللَّہِ ثُمَّ قَالَ : وَعَتِیقٌ لَقَبٌ وَاسْمُہُ عَبْدُاللَّہِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہُو أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مِنَ الرِّجَالِ الأَحْرَارِ۔ [صحیح]
(١٣٠٩٣) زہری نے ذکر کیا کہ عتیق عبداللہ کا بدل ہے، پھر کہا : عتیق لقب ہے اور عبداللہ نام ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : وہ آزاد آدمیوں میں سے پہلے مسلمان ہونے والے تھے۔

13099

(۱۳۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ بَیَانٍ عَنْ وَبَرَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ سَمِعْتُ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ یَقُولُ : لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَمَا مَعَہُ إِلاَّ خَمْسَۃُ أَعْبُدٍ وَامْرَأَتَانِ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۶۰]
(١٣٠٩٤) عمار بن یاسر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ کے ساتھ پانچ غلام دو عورتیں اور ابوبکر (رض) تھے۔

13100

(۱۳۰۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِیمِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ : أَبُو عَمَّارٍ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ عَبْسَۃَ السُّلَمِیُّ فَذَکَرَ دُخُولَہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَکَّۃَ قَالَ فَقُلْتُ لَہُ : مَا أَنْتَ؟ قَالَ : أُدْعَی نَبِیًّا ۔ فَقُلْتُ : وَمَا نَبِیٌّ؟ قَالَ : أَرْسَلَنِی اللَّہُ تَبَارَک وَتَعَالَی ۔ فَقُلْتُ : بِأَیِّ شَیْئٍ أَرْسَلَکَ ؟ فَقَالَ : أَرْسَلَنِی بِصِلَۃِ الأَرْحَامِ وَکَسْرِ الأَوْثَانِ وَأَنْ یُوَحَّدَ لاَ یُشْرَکَ بِہِ شَیْئًا ۔ قُلْتُ لَہُ : فَمَنْ مَعَکَ؟ قَالَ : حُرٌّ وَعَبْدٌ ۔ قَالَ : وَمَعَہُ یَوْمَئِذٍ أَبُو بَکْرٍ وَبِلاَلٌ مِمَّنْ آمَنَ بِہِ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۳۲]
(١٣٠٩٥) عمرو بن عبسہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مکہ میں آئے، میں نے کہا : آپ کون ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مجھے نبی کہتے ہیں، میں نے کہا : نبی کیا ہوتا ہے ؟ فرمایا : مجھے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا۔ میں نے کہا : کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے ؟ فرمایا : مجھے اللہ نے صلہ رحمی، بحول کو توڑنے اور یہ کہ توحید کا اقرار کیا جائے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے۔ میں نے کہا : کس کے ساتھ ؟ آپ نے کہا : آزاد اور غلام کے ساتھ۔ عمرو کہتے ہیں : آپ کے ساتھ اس دن ابوبکر، بلال (رض) تھے۔ جو آپ پر ایمان لائے۔

13101

(۱۳۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَنْ أَوَّلُ مَنْ آمَنَ؟ فَقَالَ : أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَا سَمِعْتَ قَوْلَ حَسَّانَ : إِذَا تَذَکَّرْتَ شَجْوًا مِنْ أَخِی ثِقَۃٍ فَاذْکُرْ أَخَاکَ أَبَا بَکْرٍ بِمَا فَعَلاَ خَیْرُ الْبَرِّیَّۃِ أَوْفَاہَا وَأَعْدَلَہَا بَعْدَ النَّبِیِّ وَأَوْلاَہَا بِمَا حَمَلاَ وَالتَّالِیَ الثَّانِیَ الْمَحْمُودَ مَشْہَدُہُ وَأَوَّلَ النَّاسِ مِنْہُمْ صَدَّقَ الرُّسُلاَ عَاشَ حُمَیْدًا لأَمْرِ اللَّہِ مُتَّبِعًا بِہَدْیِ صَاحِبِہِ الْمَاضِی وَمَا انْتَقَلاَ قَالَ الشَّیْخُ : وَیُشْبِہُ أَنْ یُرِیدَ بِالسَّابِقَۃِ فِی بَنِی تَیْمٍ صَبْرَ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی جَمَاعَۃٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ مِنْہُمْ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ أَیْضًا تَیْمِیٌّ فَإِنَّہُ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ کَعْبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ تَیْمِ بْنِ مُرَّۃَ۔[ضعیف]
(١٣٠٩٦) مالک بن مغول ایک آدمی سینقل فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) سے سوال کیا گیا، پہلے کون ایمان لایا تھا ؟ انھوں نے کہا : ابوبکر (رض) ۔ کیا تو نے حسان کا قول سنا ہے :
جب تو میرے بااعتماد بھائی سے غم کو یاد کرے تو اپنے بھائی ابوبکر کے ان کارناموں کو یاد کر جو اس نے سر انجام دیے۔
مخلوق میں سب سے بہترین نبی کے بعد سب سے زیادہ وفادار، عادل اور بوجھ کا سب سے زیادہ لائق جو اس نے اٹھایا وہ یار غار تھے یعنی ایسی جگہ پر حاضر تھے جس کی تعریف کی گئی ہے اور لوگوں میں سے سب سے پہلا جس نے رسولوں کی تصدیق کی اللہ کے امر کی تعریف کرتے ہوئے اور گزرنے والے دوست کی سیرت اور فرامین پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزاری۔
شیخ فرماتے ہیں : وہ بات ایسے معلوم ہوتی ہے کہ بنی تیم میں مسابقت سے مراد ابوبکر صدیق (رض) کا ہے اور ان میں طلحہ بن عبیداللہ بھی تھے، وہ بھی تیمی ہیں، ان کا نسب نامہ طلحہ بن عبیداللہ بن عثمان بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ ہے۔

13102

(۱۳۰۹۷) حَدَّثَنَا بِہَذَا النَّسَبِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ ذَکَرَہُ الزُّہْرِیُّ وَغَیْرُہُ صَبْرَ طَلْحَۃَ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ أُحُدٍ وَرَمَیْ مَالِکِ بْنِ زُہَیْرٍ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ فَاتَّقَی طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بِیَدِہِ وَجْہَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَصَابَ خِنْصَرَہُ فَشَلَّتْ۔ ذَکَرَہُ الْوَاقِدِیُّ بِإِسْنَادِہِ۔ [ضعیف]
(١٣٠٩٧) زہری نے طلحہ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ احد میں صبر کرنا ذکر کیا اور اس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مالک بن زہیر کا پتھر مارنا۔ پس طلحہ نے اپنا ہاتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے پر رکھا۔ طلحہ کی انگلی کو پتھر لگا وہ شل ہوگئی۔

13103

(۱۳۰۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ : رَأَیْتُ یَدَ طَلْحَۃَ الَّتِی وَقَی بِہَا النَّبِیَّ -ﷺ- قَدْ شَلَّتْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۷۲۴]
(١٣٠٩٨) قیس بن حازم فرماتے ہیں : میں نے طلحہ کا ہاتھ دیکھا، جس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بچایا تھا، وہ شل ہوچکا تھا۔

13104

(۱۳۰۹۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : قَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ ذَہَبَ لِیَنْہَضَ إِلَی الصَّخْرَۃِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ ظَاہَرَ بَیْنَ دِرْعَیْنِ یَوْمَئِذٍ فَلَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یَنْہَضَ إِلَیْہَا فَجَلَسَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ تَحْتَہُ فَنَہَضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی اسْتَوَی عَلَیْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوْجَبَ طَلْحَۃُ ۔ وَذَکَرَ ابْنُ إِسْحَاقَ أَنَّ طَلْحَۃَ مِنَ الثَّمَانِیَۃِ الَّذِینَ سَبَقُوا النَّاسَ بِالإِسْلاَمِ وَأَمَّا الْمُصَاہَرَۃُ الَّتِی ذَکَرَہَا فِی بَنِی تَیْمٍ فَہِیَ مِنْ جِہَۃِ عَائِشَۃَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَبِیبَۃِ حَبِیبِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [حسن]
(١٣٠٩٩) زبیر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، جب آپ چٹان کی طرف اٹھنے کے لیے گئے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس دن دو عورتیں تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھنے کی طاقت نہ رکھتے تھے۔ پس طلحہ بن عبیداللہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نیچے بیٹھ گئے۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اٹھایا یہاں تک برابر ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلحہ نے واجب کرلیا۔

13105

(۱۳۱۰۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَأَبُو مَنْصُورٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْعَتَکِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَہُ عَلَی جَیْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ قَالَ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ فَقَالَ : عَائِشَۃُ ۔ فَقُلْتُ : مِنَ الرِّجَالِ قَالَ :فَأَبُوہَا ۔ فَقُلْتُ : ثُمَّ مَنْ فَقَالَ : عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ۔ قَالَ : فَعَدَّدَ رِجَالاً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔ وَرُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ قَالَ لِفَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَلَسْتِ تُحِبِّینَ مَا أَحَبُّ ۔ قَالَت : بَلَی قَالَ : فَأَحِبِّی ہَذِہِ ۔ یُرِیدُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ وَقَالَ لأُمِّ سَلَمَۃَ : لاَ تُؤْذِینِی فِی عَائِشَۃَ فَإِنَّہُ وَاللَّہِ مَا نَزَلَ عَلَیَّ الْوَحْیُ وَأَنَا فِی لِحَافِ امْرَأَۃٍ مِنْکُنَّ غَیْرَہَا ۔ وَأَمَّا عَدِیِّ بْنِ کَعْبٍ : فَإِنَّہُ کَانَ أَخًا لِمُرَّۃَ بْنِ کَعْبٍ۔ وَأَمَّا سَہْمُ وَجُمَحُ فَإِنَّہُمَا ابْنَا عَمْرِو بْنِ ہُصَیْصِ بْنِ کَعْبٍ إِلاَّ أَنَّ الْقَبِیلَۃَ اشْتُہِرَتْ بِہِمَا فَنُسِبَتْ إِلَیْہِمَا۔ وَإِنَّمَا قَدَّمَ بَنِی جُمَحَ قِیلَ لأَجْلِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ بْنِ خَلَفِ بْنِ وَہْبِ بْنِ حُذَافَۃَ بْنِ جُمَحَ وَمَا کَانَ مِنْہُ یَوْمَ حُنَیْنٍ مِنْ إِعَارَۃِ السِّلاَحِ وَقَوْلُہُ حِینَ قَالَ أَبُو سُفْیَانَ وَکَلَدَۃُ مَا قَالاَ فَضَّ اللَّہُ فَاکَ فَوَاللَّہِ لأَنْ یَرُبَّنِی رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ یَرُبَّنِی رَجُلٌ مِنْ ہَوَازِنَ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ مُشْرِکٌ ثُمَّ إِنَّہُ أَسْلَمَ وَہَاجَرَ وَقِیلَ إِنَّمَا فَعَلَ ذَلِکَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَصْدًا إِلَی تَأْخِیرِ حَقِّہِ فَإِنَّہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بْنِ نُفَیْلِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی بْنِ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُرْطِ بْنِ رَزَاحِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ کَعْبِ بْنِ لُؤَیِّ بْنِ غَالِبِ بْنِ فِہْرٍ۔ [صحیح]
(١٣١٠٠) عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ذات السلاسل کے لشکر میں بھیجا۔ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : لوگوں میں سے آپ کو زیادہ محبوب کون ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : عائشہ۔ میں نے کہا : مردوں میں سے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اس کا باپ۔ میں نے کہا پھر کون ؟ آپ نے کہا عمر بن خطاب (رض) ۔ آپ نے متعدد ناملیے۔
(ب) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ سے کہا : کیا تو اس سے محبت نہیں کرتی، جس سے میں محبت کرتا ہوں۔ فاطمہ (رض) نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اس سے محبت کرو، یعنی عائشہ (رض) سے اور ام سلمہ سے کہا : مجھے عائشہ کے بارے میں اذیت نہ دو ۔ اللہ کی قسم ! جب بھی وحی نازل ہوئی۔ میں اس کے علاوہ تم میں سے کسی بیوی کے بستر میں ہوتا ہوں اور عدی بن کعب، مرہ بن کعب کے بھائی تھے۔

13106

(۱۳۱۰۱) حَدَّثَنَا بِہَذَا النَّسَبِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ جَدِّہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ فَآثَرَہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی قَبِیلَتِہِ فَلَمَّا کَانَ زَمَنُ الْمَہْدِیِّ أَمَرَ الْمَہْدِیُّ بِبَنِی عَدِیٍّ فَقُدِّمُوا عَلَی سَہْمٍ وَجُمَحَ لِلسَّابِقَۃِ فِیہِمْ وَہِیَ سَابِقَۃُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : اللَّہُمَّ أَعِزَّ الإِسْلاَمَ بِعُمَرَ ۔ [صحیح]
(١٣١٠١) زہری سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ان کو اس کے قبیلہ پر ترجیح دی، جب وہ مہدی کا زمانہ آیا تو مہدی نے حکم دیا، بنی عدی کو، پس ان کو حصے پر مقدم کیا گیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! اسلام کو عزت عطا فرما عمر (رض) کے ذریعے۔

13107

(۱۳۱۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الْفَارِسِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنَا الْمَاجِشُونُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اللَّہُمَّ أَعِزَّ الإِسْلاَمَ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ خَاصَّۃً۔ [صحیح]
(١٣١٠٢) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! اسلام کو عمر بن خطاب (رض) کے ذریعیعزت عطا فرما۔

13108

(۱۳۱۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَۃَ الْفَرْوِیُّ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَاجِشُونِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ہِشَامٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔ [صحیح]
(١٣١٠٣) حضرت ہشام سے پچھلی حدیث کی طرح منقول ہے۔

13109

(۱۳۱۰۴) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ َخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا َخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ وَفِی رِوَایَۃِ جَعْفَرٍ وَمُحَمَّدٍ قَالاَ : [صحیح۔ بخاری ۳۸۶۳]
(١٣١٠٤) اس روایت میں جعفر اور محمد کہتے ہیں :

13110

(۱۳۱۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ السَّمَّاکُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ قَیْسٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ : مَا زِلْنَا أَعِزَّۃً مُنْذُ أَسْلَمَ عُمَرُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ۔ وَأَمَّا قَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَإِنَّ الإِسْلاَمَ دَخَلَ وَأَمْرُنَا وَأَمْرُ بَنِی سَہْمٍ وَاحِدٌ فَہُوَ لأَنَّ بَنِی سَہْمٍ کَانُوا مُظَاہِرِینَ لِبَنِی عَدِیٍّ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَاجْتَمَعَتْ بَنُو جُمَحَ عَلَی بَنِی عَدِیٍّ لِثَائِرَۃٍ بَیْنَہُمْ فَقَامَتْ دُونَہُمْ سَہْمٌ إِخْوَۃُ جُمَحَ فَقَالُوا : إِنَّ عَدِیًّا أَقَلُّ مِنْکُمْ عَدَدًا فَإِنْ شِئْتُمْ فَأَخْرِجُوا إِلَیْہِمْ أَعْدَادَہُمْ مِنْکُمْ وَنُخَلِّی بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ وَفَیْنَاہُمْ مِنَّا حَتَّی یَکُونُوا مِثْلَکُمْ فَتَحَاجَزُوا قَالَہُ الزُّبَیْرُ بْنُ بَکَّارٍ وَأَمَّا أَبُو عُبَیْدَۃَ فَإِنَّہُ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْجَرَّاحِ بْنِ ہِلاَلِ بْنِ أُہَیْبِ بْنِ ضَبَّۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ فِہْرِ بْنِ مَالِکٍ قَالَہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ۔
(١٣١٠٥) عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں، جب سے عمر اسلام لائے ہیں عزت ملنا شروع ہوگئی۔
حضرت عمر (رض) کا فرمان ہے : جب اسلام آیا تو بنی سہم اور ہمارا معاملہ ایک ہی تھا۔ چونکہ بنی سہم جاہلیت میں بنی عدی کے مدد گار تھے۔ بنو جمع بنی عدی پر غالب ہونے کے لیے جمع ہوئے تو بنی جمع کے بھائی بنی سہم ان کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے تو انھوں نے کہا : بنی عدی تعداد میں تم سے تھوڑے ہیں، اگر تم چاہو تو تیاری کر کے ان پر خروج (حملہ) کرو، ہم تمہارے اور ان کے درمیان حائل ہوں گے اور اگر تم چاہو تو ہم انھیں اپنی طرف سے ادا کردیں۔ وہ تمہارے جیسے ہوجائیں تو وہ ایک دوسرے سے رک گئے۔ یہ بات زبیر بن بکار نے کہی ہے۔ ابوعبیدہ کا نسب نامہ : عامر بن عبداللہ بن جرح بن ہلال بن اہیب بن ضبہ بن حارث بن فہر بن مالک ہے۔ یہ قول محمد بن اسحاق وغیرہ کا ہے۔

13111

(۱۳۱۰۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو َخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَبُو خَیْثَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ خَالِدٌ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ قَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ لِکُلِّ أُمَّۃٍ أَمِینًا وَإِنَّ أَمِینَنَا أَیَّتُہَا الأُمَّۃُ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَأَبِی خَیْثَمَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : وَإِنَّمَا تَأَخَّرَ أَبُو عُبَیْدَۃَ فِی الْعَطَائِ لِبُعْدِ نَسَبِہِ لاَ لِنُقْصَانِ شَرَفِہِ وَہُو أَفْضَلُ مِنْ بَعْضِ مَنْ تَقَدَّمَہُ مَعَ کَوْنِہِ مِنْ قُرَیْشٍ مِنْ جُمْلَۃِ الأَقْرَبِینَ۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم]
(١٣١٠٦) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر امت کا امین ہوتا ہے اور اس امت کا امین ابوعبیدہ بن جراح ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : ابوعبیدہ عطاء میں موخر ہے، نسب کی دوری کی وجہ سے نہ کہ شرف کی وجہ سے ۔ وہ بعض قریبی قریشیوں سے افضل ہے۔

13112

(۱۳۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ بْنُ صَبِیحٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ {وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الأَقْرَبِینَ} صَعِدَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الصَّفَا فَجَعَلَ یُنَادِی : یَا بَنِی فِہْرٍ یَا بَنِی عَدِیٍّ یَا بَنِی فُلاَنٍ ۔ لِبُطُونِ قُرَیْشٍ حَتَّی اجْتَمَعُوا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ بَنِی فِہْرٍ مِنْ قُرَیْشٍ۔[صحیح]
(١٣١٠٧) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب آیت نازل ہوئی : { وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الأَقْرَبِینَ } تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا پر چڑھے، آپ نے اعلان کیا : اے بنی فہر ! اے بنی عدی اور اے بنی فلاں ! قریش کے بڑوں کو مخاطب کیا، یہاں تک کہ وہ جمع ہوگئے۔

13113

(۱۳۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا رَجَائُ بْنُ مُرَجَّا الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَۃَ بْنِ أَبِی رَوَّادٍ أَخُو عَبْدَانَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ یَعْنِی أَبَاہُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ زَیدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : مَرَّ أَبُو بَکْرٍ وَالْعَبَّاسُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الأَنْصَارِ وَہُمْ یَبْکُونَ فَقَالَ : مَا یُبْکِیکُمْ قَالُوا : مَجْلِسُنَا مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ فَخَرَجَ وَقَدْ عَصَبَ رَأْسَہُ بِحَاشِیَۃِ ثَوْبٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَلَمْ یَصْعَدْ بَعْدَ ذَلِکَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ َقَالَ : أُوصِیکُمْ بِالأَنْصَارِ فَإِنَّہُمْ کَرِشِی وَعَیْبَتِی وَقَدْ قَضَوُا الَّذِی عَلَیْہِمْ وَبَقِیَ الَّذِی لَہُمْ فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِہِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِیئِہِمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ شَاذَانَ۔ [صحیح]
(١٣١٠٨) ہشام بن زید فرماتے ہیں : میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے۔ ابوبکر اور عباس (رض) انصار کی کسی مجلس کے پاس سے گزرے اور وہ رو رہے تھے۔ کہا : تم کیوں رو رہے ہو ؟ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس کو یاد کر کے رو رہے ہیں۔ پس ابوبکر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا : آپ آئے اور آپ کے سر پر پٹی باندھی ہوئی تھی۔ آپ منبر پر چڑھے اور اس کے بعد منبر پر نہ چڑھ سکے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد وثناء بیان کی، پھر کہا : میں تم کو انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ میرے جسم وجان ہیں، انھوں نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں، لیکن اس کا بدلہ جو انھیں چاہیے تھا وہ ملنا ابھی باقی ہے۔ اس لیے تم بھی ان کی نیکیوں کی قدر کرنا اور ان کی غلطیوں سے درگزر کرنا۔

13114

(۱۳۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ َخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی أُسَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: خَیْرُ دُورِ الأَنْصَارِ بَنُوالنَّجَّارِ ثُمَّ بَنُو عَبْدِالأَشْہَلِ ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَبَنُو سَاعِدَۃَ وَفِی کُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَیْرٌ۔ قَالَ فَقِیلَ: فَضَّلَ عَلَیْنَا قَالَ فَقِیلَ: قَدْ فَضَّلَکُمْ عَلَی کَثِیرٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی دَاوُدَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ : ثُمَّ بَنُو سَاعِدَۃَ ۔ وَقَالَ فِیہِ فَقَالَ سَعْدٌ یَعْنِی ابْنَ عُبَادَۃَ مَا أَرَی النَّبِیَّ -ﷺ- إِلاَّ قَدْ فَضَّلَ عَلَیْنَا فَقِیلَ قَدْ فَضَّلَکُمْ عَلَی کَثِیرٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۱۱]
(١٣١٠٩) ابواسید انصاری سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انصار کے بہترین گھر بنو نجار کے ہیں، پھر بنو عبدالاشہل کے ہیں، پھر بنو حارث کے ہیں اور بنو ساعدہ کے ہیں اور انصار کے سب گھروں میں خیر ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : ہم پر فضیلت دی ہے۔ کہا گیا : تم کو اکثر پر فضیلت ہے۔

13115

(۱۳۱۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی خُرُوجِہِ وَرُجُوعِہِ قَالَ حَتَّی أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ فَقَالَ : ہَذِہِ طَابَۃُ وَہَذَا أُحُدٌ وَہُوَ جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہُ ۔ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ خَیْرَ دُورِ الأَنْصَارِ دَارُ بَنِی النَّجَّارِ ثُمَّ دَارُ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ ثُمَّ دَارُ بَنِی الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ دَارُ بَنِی سَاعِدَۃَ وَفِی کُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَیْرٌ ۔ فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ فَقَالَ أَبُو أُسَیْدٍ : أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَیَّرَ دُورَ الأَنْصَارِ فَجَعَلَنَا آخِرَہَا دَارًا فَأَدْرَکَ سَعْدٌ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ خَیَّرْتَ دُورَ الأَنْصَارِ فَجَعَلْتَنَا آخِرَہَا فَقَالَ : أَوَلَیْسَ بِحَسْبِکُمْ أَنْ تَکُونُوا مِنَ الْخِیَارِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۹۲]
(١٣١١٠) ابوحمید سے منقول ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ تبوک میں نکلے۔ سب کچھ نکلنا اور لوٹنا بیان کیا، یہاں تک کہ ہم مدینہ آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ طابہ ہے اور یہ احد ہے ، یہپہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، پھر فرمایا : انصار کے بہترین گھر بنی نجار کے گھر میں، پھر بنی عبدالاشہل کے گھر میں، پھر بنی حارث کے گھر میں، پھر بنی ساعدہ کے گھر میں اور انصار کے سب گھروں میں خیر ہے۔ پس ہم سعد بن عبادہ کو ملے۔ ابواسید نے کہا : کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے گھروں کو بہترین قرار دیا ہے، پس ہم نے اس کا گھر آخر پر رکھا، سعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملے، کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ انصار کے گھروں کو بہترین قرار دیا ہے اور ہمیں آخر پر رکھا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا تم حسب کے اعتبار سے بہتر نہیں ہو۔

13116

(۱۳۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدِّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی قَالَ سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ یَقُولُ : مَنْ سَبَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَیْسَ لَہُ فِی الْفَیْئِ حَقٌّ یَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللَّہِ وَرُضْوَانًا} الآیَۃَ ہَؤُلاَئِ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الَّذِینَ ہَاجَرُوا مَعَہُ ثُمَّ قَالَ {وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ} الآیَۃَ ہَؤُلاَئِ الأَنْصَارُ ثُمَّ قَالَ {وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ} قَالَ مَالِکٌ : فَاسْتَثْنَی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ {یَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالإِیمَانِ} الآیَۃَ فَالْفَیْئُ لِہَؤُلاَئِ الثَّلاَثَۃِ فَمَنْ سَبَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَیْسَ ہُوَ مِنْ ہَؤُلاَئِ الثَّلاَثَۃِ وَلاَ حَقَّ لَہُ فِی الْفَیْئِ ۔ [حسن]
(١٣١١١) معن بن عیسیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے کہ جس نے اصحاب رسول کو گالی دی اس کا مال فئی میں کوئی حق نہیں ہے، اللہ فرماتے ہیں : { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللَّہِ وَرُضْوَانًا } یہ آیت اصحاب رسول کے بارے میں ہے، جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہجرت کی، پھر کہا { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ } مالک نے کہا : اللہ نے استثنا کیا ہے، کہا : { یَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالإِیمَانِ } پس مال فئی ان تینوں کے لیے ہے، جس نے اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دی وہ تینوں میں سے نہیں ہے اور نہ اس کا فئی میں حق ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔