hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

35. راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث

سنن البيهقي

11891

(۱۱۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَلاَّدٍ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی أُسَامَۃَ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا أَشْہَلُ یَعْنِی ابْنَ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَابَ أَرْضًا بِخَیْبَرَ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ أَرْضًا وَاللَّہِ مَا أَصَبْتُ مَالاً قَطُّ ہُوَ أَنْفَسُ عِنْدِی مِنْہَا فَمَا تَأْمُرُنِی یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِہَا وَحَبَّسْتَ أَصْلَہَا ۔ قَالَ فَجَعَلَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَدَقَۃً لاَ تُبَاعُ وَلاَ تُوہَبُ وَلاَ تُورَثُ تَصَدَّقَ بِہَا عَلَی الْفُقَرَائِ وَلِذَوِی الْقُرْبَی وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَفِی الرِّقَابِ۔ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَأَحْسَبُہُ قَالَ : وَالضَّیْفِ وَلاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہَا أَنْ یَأْکُلَ بِالْمَعْرُوفِ وَیُطْعِمَ صَدِیقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ فِیہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بِشْرَانَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ۔ [اخرجہ البخاری ۲۷۳۷۔ مسلم ۴۲۲۳]
(١١٨٨٦) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کو خیبر میں زمین ملی، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ اس سے زیادہ پسندیدہ چیز میرے نزدیک کوئی نہیں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے اس بارے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہے تو پیداوار صدقہ کر دے اور اصل زمین روک لے۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے صدقہ کردیا اس شرط پر کہ نہ اسے بیچا جائے گا اور نہ ہبہ کیا جائے گا اور نہ اس کا کوئی وارث بنے گا، اسے فقراء، مساکین، رشتہ داروں، اللہ کے راستے میں اور گردن آزاد کرنے میں صدقہ کیا جائے گا۔ ابن عون کا خیال ہے کہ مہمان اور جو اس کا والی ہو وہ بھی معروف طریقے سے کھالے اور محتاج کو دے دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

11892

(۱۱۸۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَصَابَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِی مِنْہُ فَکَیْفَ تَأْمُرُنِی؟ قَالَ: إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَہَا وَتَصَدَّقْتَ بِہَا۔ فَتَصَدَّقَ بِہَا عُمَرُ أَنَّہُ لاَ یُبَاعُ أَصْلُہَا وَلاَ یُورَثُ وَلاَ یُوہَبُ لِلْفُقَرَائِ وَالْقُرْبَی وَالرِّقَابِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَالضَّیْفِ وَابْنِ السَّبِیلِ وَلاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہَا أَنْ یَأْکُلَ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ یُطْعِمَ صَدِیقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ فِیہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح]
(١١٨٨٧) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کو خیبر میں زمین ملی۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : مجھے خیبر میں ایسی زمین ملی ہے کہ اس جیسی کوئی چیز میرے نزدیک اچھی نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے اس بارے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اگر تو چاہے تو اصل زمین روک لے اور پیداوار صدقہ کردے۔ پس عمر (رض) نے صدقہ کردیا اس شرط پر کہ اسے نہ بیچا جائے گا نہ اس کا کوئی وارث بنے گا اور نہ ہبہ کی جائے گی۔ فقراء کے لیے، رشتہ داروں کے لیے، گردن آزاد کرنے میں، اللہ کے راستے میں، مہمان کے لیے، مسافر کے لیے صدقہ کردیا اور اس کا والی اگر معروف طریقے سے کھالے یا کسی محتاج کو کھلا دے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔

11893

(۱۱۸۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا سُلَیْمُ بْنُ أَخْضَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَصَابَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- یَسْتَأْمِرُہُ فِیہَا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ ہُوَ أَنْفَسُ عِنْدِی مِنْہُ فَمَا تَأْمُرُ بِہِ فَقَالَ : إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَہَا وَتَصَدَّقْتَ بِہَا۔ قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِہَا عُمَرُ أَنْ لاَ یُبَاعُ أَصْلُہَا لاَ یُبَاعُ وَلاَ یُورَثُ وَلاَ یُوہَبُ قَالَ فَتَصَدَّقَ عُمَرُ فِی الْفُقَرَائِ وَفِی الْقُرْبَی وَالرِّقَابِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَابْنِ السَّبِیلِ وَالضَّیْفِ لاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہَا أَنْ یَأْکُلَ مِنْہَا بِالْمَعْرُوفِ وَیُطْعِمَ صَدِیقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ فِیہِ۔ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ مُحَمَّدًا فَلَمَّا بَلَغْتُ ہَذَا الْمَکَانَ غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ مَالاً قَالَ مُحَمَّدٌ : غَیْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً۔ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَأَخْبَرَنِی مَنْ قَرَأَ ہَذَا الْکِتَابَ أَنَّ فِیہِ غَیْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح]
(١١٨٨٨) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) کو خیبر میں زمین ملی، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، مشورہ مانگا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے خیبر میں زمین ملی ہے، اس سے زیادہ مجھے کوئی چیز محبوب نہیں ہے، آپ مجھے اس بارے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اگر تو چاہے تو اس کی اصل روک لے اور اس کی پیداوار صدقہ کر دے، راوی کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے صدقہ کردیا اس شرط پر کہ اس کی اصل کو نہ بیچا جائے گا، نہ اس کا کوئی وارث بنے گا، نہ ہبہ کی جائے گی۔ حضرت عمر (رض) نے فقراء، رشتہ داروں، گردن آزاد کرنے، اللہ کے راستے میں، مسافر اور مہمان کے لیے صدقہ کردیا اور کہا : جو اس کا والی ہو وہ معروف طریقے سے کھالے یا کسی محتاج دوست کو کھلا دے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

11894

(۱۱۸۸۹) أَخْبَرنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَصَبْتُ أَرْضًا مِنْ خَیْبَرَ مَا أَصَبْتُ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِی مِنْہُ فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَسْتَأْمِرُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ أَرْضًا مِنْ خَیْبَرَ مَا أَصَبْتُ مَالاً أَنْفَسَ عِنْدِی مِنْہُ قَالَ : إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَہَا وَتَصَدَّقْتَ بِہَا ۔ فَتَصَدَّقَ بِہَا عُمَرُ عَلَی أَنْ لاَ تُبَاعَ وَلاَ تُوہَبَ وَلاَ تُورَثَ قَالَ فَتَصَدَّقَ بِہَا فِی الْفُقَرَائِ وَالأَقْرَبِینَ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَفِی الرِّقَابِ وَابْنِ السَّبِیلِ وَفِی الضَّیْفِ لاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہَا یَأْکُلُ بِالْمَعْرُوفِ وَیُعْطِی بِالْمَعْرُوفِ صَدِیقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ۔ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَذَکَرْتُہُ لاِبْنِ سِیرِینَ فَقَالَ : غَیْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی دَاوُدَ الْحَفَرِیِّ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١١٨٨٩) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : مجھے خیبر میں زمین ملی، میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مشورہ مانگا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے خیبر میں زمین ملی ہے اس سے پسندیدہ چیز میرے نزدیک کوئی نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اگر تو چاہے تو اس کی پیداوار کو صدقہ کر دے اور اصل زمین اپنے پاس رکھ۔ پس حضرت عمر (رض) نے اس شرط پر صدقہ کردیا کہ نہ بیچا جائے گا نہ ہبہ کیا جائے گا اور نہ وارث بنایا جائے گا، پس فقراء رشتہ دار، اللہ کے راستے میں، گردن آزاد کرنے میں، مسافر، مہمان کے لیے صدقہ کردیا اور کہا جو اس کا والی ہو اگر وہ معروف طریقے سے کھالے یا اپنے محتاج دوست کو کھلا دے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

11895

(۱۱۸۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادِ بْنِ بِشْرٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ سَہْلٍ التُّسْتَرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ مَالاً بِخَیْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْہُ فَقَالَ لَہُ : إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِہِ وَإِنْ شِئْتَ أَمْسَکْتَ أَصْلَہُ ۔ قَالَ فَتَصَدَّقَ بِہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الضُّعَفَائِ وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ لاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہَا أَنْ یَأْکُلَ أَوْ یُطْعِمْ صَدِیقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ فِیہِ مَالاً أَوْ مُتَأَثِّلٍ مِنْہُ مَالاً۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ یُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ أَیُّوبَ وَعَنْ یَزِیدَ بْنِ زُرَیْعٍ عَنْ أَیُّوبَ وَأَرْسَلَہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ حَمَّادٍ وَأَخْرَجَ الْبُخَارِیُّ آخِرَہُ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ حَمَّادٍ مَوْصُولاً۔ [صحیح]
(١١٨٩٠) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے خیبر میں زمین ملی ہے اس سے محبوب چیز میرے نزدیک کوئی نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : اگر تو چاہے تو صدقہ کر دے اور اصل کو روک لے، پس حضرت عمر (رض) نے کمزوروں، مساکین، مسافر پر صدقہ کردیا اور کہا : جو اس کا والی ہو وہ معروف طریقے سے کھالے یا محتاج دوست کو کھلا دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

11896

(۱۱۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی ہَارُونُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَیْرِیَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَصَدَّقَ بِمَالٍ لَہُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ یُقَالُ لَہُ ثَمْغٌ وَکَانَ نَخْلاً فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی اسْتَفَدْتُ مَالاً وَہُوَ عِنْدِی نَفِیسٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِہِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : تَصَدَّقَ بِأَصْلِہِ لاَ یُبَاعُ وَلاَ یُوہَبُ وَلاَ یُورَثُ وَلَکِنْ یُنْفَقُ ثَمَرُہُ ۔ فَتَصَدَّقَ بِہِ عُمَرُ فَصَدَقَتُہُ ذَلِکَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَفِی الرِّقَابِ وَالْمَسَاکِینِ وَالضَّیْفِ وَابْنِ السَّبِیلِ وَلِذِی الْقُرْبَی وَلاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہُ أَنْ یَأْکُلَ مِنْہُ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ یُؤْکِلَ صَدِیقَہُ غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ بِہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ َکَذَا۔ [صحیح]
(١١٨٩١) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں مال صدقہ کیا، اسے ثمغ کہا جاتا تھا۔ وہ ایک باغ تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے مال ملا ہے جو بڑا پسندیدہ ہے۔ میرا ارادہ ہے کہ اسے صدقہ کر دوں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اس کی اصل صدقہ کر دے، نہ بیچا جائے نہ ہبہ کیا جائے، نہ وارث بنایا جائے، لیکن اس کا پھل صدقہ کر دے پس حضرت عمر (رض) نے اللہ کے راستے میں، گردن آزاد کرنے میں، مساکین، مہمان، مسافر، رشتہ داروں کے لیے صدقہ کردیا اور کہا : جو اس کا والی ہو وہ اس سے معروف طریقے سے کھالے یا اپنے دوست کو کھلا دے اور جو محتاج ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

11897

(۱۱۸۹۲) وَبِہَذَا الْمَعْنَی رُوِیَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَنْ یَتَصَدَّقَ بِمَالِہِ الَّذِی بِثَمْغٍ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : تَصَدَّقَ بِثَمَرِہِ وَاحْبِسْ أَصْلَہُ لاَ یُبَاعُ وَلاَ یُورَثُ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١١٨٩٢) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مشورہ کیا، اپنا ثمغ والا مال صدقہ کرنے کے بارے میں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا پھل صدقہ کر دے اور اصل روک لے۔ نہ اسے بیچا جائے اور نہ اس کا وارث بنایا جائے۔

11898

(۱۱۸۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ صَدَقَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ نَسَخَہَا لِی عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِی ثَمْغٍ أَنَّہُ إِلَی حَفْصَۃَ مَا عَاشَتْ تُنْفِقُ ثَمَرَہُ حَیْثُ أَرَاہَا اللَّہُ فَإِنْ تُوُفِّیَتْ فَإِنَّہُ إِلَی ذِی الرَّأْیِ مِنْ أَہْلِہَا لاَ یُشْتَرَی أَصْلُہُ أَبَدًا وَلاَ یُوہَبُ وَمَنْ وَلِیَہُ فَلاَ حَرَجَ عَلَیْہِ فِی ثَمَرِہِ إِنْ أَکَلَ أَوْ آکَلَ صَدِیقًا غَیْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً فَما عَفَا عَنْہُ مِنْ ثَمَرِہِ فَہُوَ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ وَالضَّیْفِ وَذَوِی الْقُرْبَی وَابْنِ السَّبِیلِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ تُنْفِقُہُ حَیْثُ أَرَاہَا اللَّہُ مِنْ ذَلِکَ فَإِنْ تُوُفِّیَتْ فَإِلَی ذِی الرَّأْیِ مِنْ وَلَدِی وَالْمِائَۃُ الْوَسْقِ الَّذِی أَطْعَمَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْوَادِی بِیَدِی لَمْ أَہْلِکْہَا فَإِنَّہُ مَعَ ثَمْغٍ عَلَی سُنَتِہِ الَّتِی أَمَرْتُ بِہَا وَإِنْ شَائَ وَلِیُّ ثَمْغٍ اشْتَرَی مِنْ ثَمَرِہِ رَقِیقًا لِعَمَلِہِ۔ وَکَتَبَ مُعَیْقِیبٌ وَشَہِدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الأَرْقَمِ بِسْم اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذَا مَا أَوْصَی بِہِ عَبْدُ اللَّہِ عُمَرُ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ إِنْ حَدَثَ بِہِ حَدَثٌ أَنَّ ثَمْغًا وَصِرْمَۃَ ابْنِ الأَکْوَعِ وَالْعَبْدَ الَّذِی فِیہِ وَالْمِائَۃَ السَّہْمِ الَّذِی بِخَیْبَرَ وَرَقِیقَہُ الَّذِی فِیہِ وَالْمِائَۃَ یَعْنِی الْوَسْقَ الَّذِی أَطْعَمَہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَلِیہِ حَفْصَۃُ مَا عَاشَتْ ثُمَّ یَلِیہِ ذُو الرَّأْیِ مِنْ أَہْلِہَا لاَ یُبَاعُ وَلاَ یُشْتَرَی یُنْفِقُہُ حَیْثُ رَأَی مِنَ السَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ وَذَوِی الْقُرْبَی وَلاَ حَرَجَ عَلَی وَلِیِّہِ إِنْ أَکَلَ أَوْ آکَلَ أَوِ اشْتَرَی لَہُ رَقِیقًا مِنْہُ۔ [صحیح]
(١١٨٩٣) حضرت عمر بن خطاب (رض) کا ثمغ والا مال حضرت حفصہ کے لیے تھا، جب تک وہ زندہ رہیں، اس کا پھل خرچ کریں گی، جتنا اللہ نے لگایا، پس اگر وہ فوت ہوجائیں تو وہ ان کے خاندان میں سے زیادہ عقل مند کی طرف منتقل ہوجائے گا، اس کی کبھی نہ بیع نہیں کی جائے گی اور نہ ہبہ کیا جائے گا اور جو اس کا والی ہوگا، اس پر اس کا پھل کھانا معروف طریقے سے یا اپنے محتاج دوست کو کھلانے میں کوئی حرج نہیں ہوگا، جو پھل بچے وہ سائل، محروم، مہمان، رشتہ داروں، مسافر، اللہ کے راستے میں خرچ کیا جائے گا۔ پس اگر (حفصہ) فوت ہوجائیں تو میری اولاد میں سے عقل مند کی طرف لوٹ جائے گا اور ایک سو وسق جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وادی میں کھلائے ان کبھی ختم کروں گا اور وہ ثمغ کے ساتھ اسی طریقے پر رہیں گے جس کا میں نے حکم دیا ہے۔ اگر ثمغ کا والی چاہے اس کے پھل سے کام کرنے کے لیے غلام خرید سکتا ہے اور معیقیب نے لکھا : عبداللہ بن ارقم اس پر گواہ تھے : بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ وہ ہے جو اللہ کے بندے عمر نے وصیت کی : اگر وہ فوت ہوجائے بیشک ثمغ اور صرمہ بن اکوع اور وہ بندہ جو اس میں ہو اور ایک سو حصے خیبر والے اور اس کا غلام اور ایک سو وسق جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھلایا، حفصہ کے پاس ہے۔ جب تک وہ زندہ ہے پھر اس کو ملے کا جو اس کے اہل میں سے عقل مند ہو۔ نہ بیچا جائے گا اور نہ خریدا جائے گا۔ وہ اس سے خرچ کرے گا، جب دیکھے گا کہ کوئی سائل، محرم، رشتہ دارہو اور اس کے والی پر کوئی حرج نہیں کہ اس سے کھالے یا کوئی غلام خرید لے۔

11899

(۱۱۸۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ قَالَ : لَمْ یَتْرُکْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ بَغْلَۃً بَیْضَائَ وَسِلاَحًا وَأَرْضًا جَعَلَہَا صَدَقَۃً۔ [ابن الجعد ۲۵۳۴۔ ابن سعد ۲/ ۳۱۶]
(١١٨٩٤) حضرت عمرو بن حارث فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سفید خچر اپنی زرع اور زمین ترکہ کے طور پر چھوڑی۔ اس کو صدقہ کردیا گیا۔

11900

(۱۱۸۹۵) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ حَدَّثَنَا الْفَضَّلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ خَتَنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَخِی امْرَأَتِہِ قَالَ : وَاللَّہِ مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دِینَارًا وَلاَ دِرْہَمًا وَلاَ عَبْدًا وَلاَ أَمَۃً وَلاَ شَیْئًا إِلاَّ بَغْلَتَہُ الْبَیْضَائَ وَسِلاَحَہُ وَأَرْضًا تَرَکَہَا صَدَقَۃً۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ وَأَبِی الأَحْوَصِ وَالثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح]
(١١٨٩٥) حضرت عمرو بن حارث فرماتے ہیں : اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ درہم چھوڑا، نہ دینار ، نہ غلام، نہ لونڈی اور نہ کوئی اور چیز سوائے سفید خچر کے اور اپنی زرع اور زمین کے اس کو بھی صدقہ کردیا گیا۔

11901

(۱۱۸۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی نَذِیرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِی الأَحْوَصِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ زِیَادٍ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَعَلَ سَبْعَ حِیطَانٍ لَہُ بِالْمَدِینَۃِ صَدَقَۃً عَلَی بَنِی الْمُطَّلِبِ وَبَنِی ہَاشِمٍ۔ [موضوع]
(١١٨٩٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ میں سات باغ بنی عبدالمطلب پر اور بنی ہاشم پر صدقہ کیے۔

11902

(۱۱۸۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمُؤَذِّنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ قَطَعَ لَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَنْبُعَ ثُمَّ اشْتَرَی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی قَطِیعَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَشْیَائَ فَحَفَرَ فِیہَا عَیْنًا فَبَیْنَا ہُمْ یَعْمَلُونَ فِیہَا إِذْ تَفَجَّرَ عَلَیْہِمْ مِثْلُ عُنُقِ الْجَزُورِ مِنَ الْمَائِ فَأُتِیَ عَلِیٌّ وَبُشِّرَ بِذَلِکَ قَالَ : بَشِّرِ الْوَارِثَ ثُمَّ تَصَدَّقْ بِہَا عَلَی الْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَابْنِ السَّبِیلِ الْقَرِیبِ وَالْبَعِیدِ وَفِی السِّلْمِ وَفِی الْحَرْبِ لِیَوْمٍ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ لِیَصْرِفَ اللَّہُ تَعَالَی بِہَا وَجْہِی عَنِ النَّارِ وَیَصْرِفَ النَّارَ عَنْ وَجْہِی۔ وَرُوِّینَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ أَنَّ عُمَرَ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَقَفَا أَرْضًا لَہُمَا بَتًا بَتْلاً۔ [ضعیف]
(١١٨٩٧) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت علی (رض) کے لیے جاگیر دی ایک کنواں۔ پھر حضرت علی (رض) نے حضرت عمر (رض) کی جاگیر بھی خرید لی، اس میں ایک چشمہ بنایا، وہ اس میں کام کر رہے تھے کہ اونٹ کی گردن کی مثل کوئی چیز نکلی۔ اسے حضرت علی (رض) کے پاس لایا گیا اور خوشخبری دی گئی۔ حضرت علی (رض) نے کہا : وارث کو خوشخبری دو ، پھر اس کو فقراء، مساکین، اللہ کے راستے میں، مسافر اگرچہ قریبی ہو یا دور کا، حالت امن میں ہو یا جنگ میں سب کے لیے صدقہ کردیا تاکہ اللہ تعالیٰ میرے چہرے سے آگ پھیر دے۔

11903

(۱۱۸۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَافِعٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُاللَّہِ بْنُ حَسَنِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ وَأَحْسَبُہُ قَالَ زَیْدُ بْنُ عَلِیٍّ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَصَدَّقَتْ بِمَالِہَا عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ وَأَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَصَدَّقَ عَلَیْہِمْ وَأَدْخَلَ مَعَہُمْ غَیْرَہُمْ۔ [ضعیف۔ الام للشافعی ۴/ ۵۷]
(١١٨٩٨) زید بن علی (رض) فرماتے ہیں کہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب پر اپنے مال سے صدقہ کیا اور حضرت علی (رض) نے بھی ان پر صدقہ کیا اور ان کے علاوہ اور لوگوں کو بھی شامل کیا۔

11904

(۱۱۸۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَعْقِلٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ : أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ قَدْ حَبَسَ دَارَہُ الَّتِی فِی الْبَقِیعِ وَدَارَہُ الَّتِی عِنْدَ الْمَسْجِدِ وَکَتَبَ فِی کِتَابِ حُبْسِہِ عَلَی مَا حَبَسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ مَالِکٌ وَحُبْسُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عِنْدِی قَالَ : وَکَانَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْکُنُ مَنْزِلاً فِی دَارِہِ الَّتِی حَبَسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ حَتَّی مَاتَ فِیہِ وَقَدْ کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَعَلَ ذَلِکَ حَبَس َدَارَہُ وَکَانَ یَسْکُنُ مَسْکَنًا مِنْہَا۔
(١١٨٩٩) حضرت زید بن ثابت (رض) نے اپنا وہ گھر رکھ لیا جو بقیع کے پاس تھا اور وہ گھر جو مسجد کے پاس تھا اور حبسہ میں لکھ دیا، جو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے روکا تھا، مالک کہتے ہیں : زید بن ثابت کا لکھا ہواحبس میرے پاس ہے اور زید بن ثابت مسجد کے پاس والے گھر میں رہے، یہاں تک کہ اسی میں فوت ہوئے اور ابن عمر (رض) نے بھی ایسا ہی کیا۔ اپنا گھر روک رکھا جو ان کا مسکن (رہائش) تھا۔

11905

(۱۱۹۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمِہْرَجَانِیُّ الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ الْحُمَیْدِیُّ قَالَ وَتَصَدَّقَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِدَارِہِ بِمَکَّۃَ عَلَی وَلَدِہِ فَہِیَ إِلَی الْیَوْمِ وَتَصَدَّقَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِرَبْعِہِ عِنْدَ الْمَرْوَۃِ وَبِالثَّنِیَّۃِ عَلَی وَلَدِہِ فَہِیَ إِلَی الْیَوْمِ وَتَصَدَّقَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِأَرْضِہِ بِیَنْبُعَ فَہِیَ إِلَی الْیَوْمِ وَتَصَدَّقَ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِدَارِہِ بِمَکَّۃَ فِی الْحَرَامِیَّۃِ وَدَارِہِ بِمِصْرَ وَأَمْوَالِہِ بِالْمَدِینَۃِ عَلَی وَلَدِہِ فَذَلِکَ إِلَی الْیَوْمِ وَتَصَدَّقَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِدَارِہِ بِالْمَدِینَۃِ وَبِدَارِہِ بِمِصْرَ عَلَی وَلَدِہِ فَذَلِکَ إِلَی الْیَوْمِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِرُومَۃَ فَہِیَ إِلَی الْیَوْمِ وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْوَہْطِ مِنَ الطَّائِفِ وَدَارِہِ بِمَکَّۃَ عَلَی وَلَدِہِ فَذَلِکَ إِلَی الْیَوْمِ وَحَکِیمُ بْنُ حِزَامٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِدَارِہِ بِمَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ عَلَی وَلَدِہِ فَذَلِکَ إِلَی الْیَوْمِ قَالَ : وَمَا لاَ یَحْضُرُنِی ذِکْرُہُ کَثِیرٌ یُجْزِئُ مِنْہُ أَقُلَّ مِمَّا ذَکَرْتُ قَالَ : وَفِیمَا ذَکَرْتُ مِنْ صَدَقَاتِ مَنْ تَصَدَّقَ بِدَارِہِ بِمَکَّۃَ حُجَّۃٌ لأَہْلِ مَکَّۃَ فِی مِلْکِ بُیُوتِہَا وَکِرَائِ مَنَازِلِہَا لأَنَّہُ لاَ یَعْمِدُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَالزُّبَیْرُ َعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَحَکِیمُ بْنُ حِزَامٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ إِلَی شَیْئٍ النَّاسُ فِیہِ شَرَعٌ سَوَاء ٌ فَیَتَصَدَّقُونَ بِہِ عَلَی أَوْلاَدِہِمْ دُونَ مَالِکِیہِ مَعَہُمْ۔ [ضعیف]
(١١٩٠٠) ابوبکر عبداللہ بن زبیرحمیدی فرماتے ہیں : حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے اپنا مکہ والا گھر اپنے بیٹے پر صدقہ کیا۔ وہ آج تک اسی طرح ہے اور حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنی مروہ اور ثنیہ والی جگہ اپنی اولاد پر صدقہ کی۔ وہ آج تک اسی طرح ہے اور علی بن ابی طالب نے اپنی کنویں والی زمین صدقہ کی۔ وہ آج تک اسی طرح ہے اور زبیر بن عوام (رض) نے اپنا مکہ اور مصر والا گھر اور اپنے مدینہ والے اموال اپنی اولاد پر صدقہ کیے۔ وہ آج تک اسی طرح ہیں اور سعد بن ابی وقاص (رض) نے اپنا مدینہ اور مصر والا گھر اپنی اولاد پر صدقہ کیا، وہ آج تک اسی طرح ہے اور عثمان بن عفان (رض) نے بئر رومہ صدقہ کیا، وہ آج تک اسی طرح ہے اور عمرو بن عاص (رض) نے طائف اور مکہ والا گھر اپنی اولاد پر صدقہ کیا، وہ آج تک اسی طرح ہے اور حکیم بن حزام نے اپنا مدینہ اور مکہ والا گھر اپنی اولاد پر صدقہ کیا، وہ آج تک اسی طرح ہے، فرمایا : اور جو مجھے یاد نہیں وہ اس سے زیادہ ہے جو میں نے ذکر کردیا۔ اور جو میں نے ذکر کیا کہ جس نے اپنا گھر صدقہ کردیا مکہ میں اس میں اہل مکہ کے لیے دلیل ہے ان کے گھروں کی ملکیت اور ان کو کرایہ پر دینے کی اس لیے کہ ابوبکر، عمر، زبیر، عثمان عمرو بن عاص، حکیم بن حزام نے کسی چیز کا قصد نہیں کیا انھوں نے صرف اپنی اولاد پر صدقہ کیا نہ مالک بنایا۔

11906

(۱۱۹۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ ثُمَامَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّہُ وَقَفَ دَارًا بِالْمَدِینَۃِ فَکَانَ إِذَا حَجَّ مَرَّ بِالْمَدِینَۃِ فَنَزَلَ دَارَہُ۔ [ضعیف]
(١١٩٠١) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے مدینہ میں اپنا گھر صدقہ کیا جب وہ حج کے لیے آتے تو اپنے گھر میں ٹھہر جاتے۔

11907

(۱۱۹۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَیْبَرَ وَاللَّہِ مَا أَصَبْتُ مَالاً قَطُّ ہُوَ أَنْفَسُ عِنْدِی مِنْہَا فَمَا تَأْمُرُنِی قَالَ : إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِہَا وَحَبَسْتَ أَصْلَہَا ۔ فَجَعَلَہَا عُمَرُ أَنْ لاَ تُبَاعَ وَلاَ تُوہَبَ وَلاَ تُورَثَ وَتَصَدَّقَ بِہَا عَلَی الْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَالرِّقَابِ وَلاَ جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِیَہَا أَنْ یَأْکُلَ مِنْہَا بِالْمَعْرُوفِ وَیُطْعِمَ مِنْہَا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ فِیہِ ثُمَّ أَوْصَی بِہِ إِلَی حَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ثُمَّ إِلَی الأَکَابِرِ مِنْ آلِ عُمَرَ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الْبَحِیرَۃِ أَخْبَرَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ آلِ عُمَرَ وَآلِ عَلِیٍّ : أَنَّ عُمَرَ وَلِیَ صَدَقَتَہُ حَتَّی مَاتَ وَجَعَلَہَا بَعْدَہُ إِلَی حَفْصَۃَ وَأَنَّ عَلِیًّا وَلِیَ صَدَقَتَہُ حَتَّی مَاتَ وَوَلِیَہَا بَعْدَہُ حَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ وَإِنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلِیَتْ صَدَقَتَہَا حَتَّی مَاتَتْ وَبَلَغَنِی عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّہُ وَلِیَ صَدَقَتَہُ حَتَّی مَاتَ قَالَ فِی الْقَدِیمِ وَوَلِیَ الزُّبَیْرُ صَدَقَتَہُ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ وَوَلِیَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ صَدَقَتَہُ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ وَوَلِیَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَۃَ صَدَقَتَہُ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ۔
(١١٩٠٢) (الف) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کو خیبر میں زمین ملی۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے خیبر میں زمین ملی ہے اور اس جیسی پسندیدہ چیز مجھے کبھی نہیں ملی، آپ مجھے اس بارے کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا : اگر تو چاہے تو اس کی پیداوارصدقہ کردے اور اس کی اصل روک لے۔ عمر (رض) نے یہ شرط لگائی کہ نہ اسے بیچا جائے گا نہ ہبہ ہوگا اور نہ وارث بنایا جائے گا اور فقراء مساکین، مسافر، اللہ کے راستے میں اور گردن آزاد کرنے میں صدقہ کردیا اور فرمایا : کوئی حرج نہیں اس پر جو اس کا والی بنے کہ اس سے معروف طریقے سے کھائے اور محتاج کو کھلا دے۔ پھر حفصہ بنت عمر کے لیے وصیت کردی، پھر آلِ عمر میں سے جو بڑے (معزز) ہوں ان کے لیے وصیت کی۔ [صحیح ]
(ب) امام شافعی (رح) کتاب البحیرہ میں فرمایا : مجھے خبر ملی ہے کہ آل عمر اور آل علی (رض) کی کہ عمر صدقہ کے والی بنے یہاں تک کہ فوت ہوگئے اور اس کے بعد حفصہ کو بنادیا اور علی صدقہ کے والی بنے یہاں تک کہ فوت ہوگئے اور اس کے بعد فاطمہ کو بنادیا یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہوگئیں۔
(ج) ایک روایت ہے کہ زبیر صدقہ کے والی بنے یہاں تک کہ فوت ہوگئے اور عمرو بن عاص والی بنے یہاں تک کہ فوت ہوگئے اور مسور بن مخرمہ والی بنے یہاں تک کہ فوت ہوگئے۔

11908

(۱۱۹۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ : فُرِغَ مِنْ أَرْبَعٍ : مِنَ الْخَلْقِ وَالْخُلُقِ وَالرِّزْقِ وَالأَجَلِ فَلَیْسَ أَحَدٌ أَکْسَبَ مِنْ أَحَدٍ وَالصَّدَقَۃُ جَائِزَۃٌ قُبِضَتْ أَوْ لَمْ تُقْبَضْ۔ [ضعیف]
(١١٩٠٣) قاسم بن عبدالرحمن اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے کہا : چار چیزوں سے فارغ کردیا گیا ہے : خلق سے (مخلوق) اخلاق سے، رزق سے اور موت سے۔ کوئی کسی سے کمانے والا نہیں ہے اور صدقہ جائز ہے لیا جائے یا نہ لیا جائے۔

11909

(۱۱۹۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ مَلَکَ مِائَۃَ سَہْمٍ مِنْ خَیْبَرَ اشْتَرَاہَا فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ مَالاً لَمْ أُصِبْ مِثْلَہُ قَطُّ وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَقَرَّبَ بِہِ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ : حَبِّسِ الأَصْلَ وَسَبِّلِ الثَّمَرَۃَ ۔ [صحیح]
(١١٩٠٤) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) خیبر میں ایک سو حصوں کے مالک بنے۔ اسے خریدا پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے مال پہنچا ہے جس جیسی کوئی چیز نہیں ملی اور میرا ارادہ ہے کہ اس سے اللہ کا تقرب حاصل کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اصل کو روک لے اور پھل کو اللہ کے راستے میں وقف کر دے۔

11910

(۱۱۹۰۵) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ مُنْذُ أَکْثَرَ مِنْ سَبْعِینَ سَنَۃً قَالَ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ مَالاً لَمْ أُصِبْ قَطُّ مِثْلَہُ تَخَلَّصْتُ الْمِائَۃَ سَہْمٍ الَّتِی بِخَیْبَرَ وَإِنِّی قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَقَرَّبَ بِہَا إِلَی اللَّہِ تَعَالَی فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : حَبِّسِ الأَصْلَ وَسَبِّلِ الثَّمَرَۃَ ۔ قَالَ أَبُو یَحْیَی السَّاجِیُّ وَرُوِیَ أَنَّ الْحَسَنَ أَو الْحُسَیْنَ وَقَفَ أَحَدُہُمَا أَشْقَاصًا مِنْ دُورِہِ فَأَجَازَ ذَلِکَ الْعُلَمَائُ وَتَصَدَّقَ ابْنُ عُمَرَ بِالسَّہْمِ بِالْغَابَۃِ الَّذِی وَہَبَتْ لَہُ حَفْصَۃُ۔ [صحیح]
(١١٩٠٥) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے ایسا مال ملا ہے جس جیسی کبھی کوئی چیز نہیں ملی، خیبر میں ایک سو حصوں کا مالک ہوں اور میرا ارادہ ہے کہ اس سے اللہ کا قرب حاصل کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اصل کو روک لے اور پھل اللہ کے راستے میں وقف کر دے۔
ابویحیی فرماتے ہیں : حسن اور حسین میں سے ایک نے اپنے گھر کے حصے وقف کیے ۔ علماء نے اس کی اجازت دی ہے اور ابن عمر (رض) نے حفصہ کے ہبہ کیے ہوئے حصے وقف کیے۔

11911

(۱۱۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ عَمَّنْ سَمِعَ عِکْرِمَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا أُنْزِلَتِ الْفَرَائِضُ فِی سُورَۃِ النِّسَائِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ حُبْسَ بَعْدَ سُورَۃِ النِّسَائِ۔ [ضعیف]
(١١٩٠٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب سورة النساء میں فرائض کے احکام نازل ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورة نساء کے بعد روکنا جائز نہیں ہے۔

11912

(۱۱۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ بَعْد مَا أُنْزِلَتْ سُورَۃُ النِّسَائِ وَفُرِضَ فِیہَا الْفَرَائِضُ یَقُولُ : لاَ حُبْسَ بَعْدَ سُورَۃِ النِّسَائِ ۔ [ضعیف]
(١١٩٠٧) عکرمہ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة نساء نازل ہونے کے بعد فرمایا : اس میں فرائض کے حصے مقرر کردیے گئے ہیں اور فرمایا : سورة نساء کے بعد روکنا جائز نہیں ہے۔

11913

(۱۱۹۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُہْتَدِی بِاللَّہِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ بْنِ مُوسَی الصَّدَفِیُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَخِیہِ عِیسَی بْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ حُبْسَ عَنْ فَرَائِضِ اللَّہِ ۔ قَالَ عَلِیٌّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَمْ یُسْنِدْہُ غَیْرُ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ أَخِیہِ وَہُمَا ضَعِیفَانِ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا اللَّفْظُ إِنَّمَا یُعْرَفُ مِنْ قَوْلِ شُرَیْحٍ الْقَاضِی۔ [ضعیف]
(١١٩٠٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے فرائض سے روک لینا جائز نہیں ہے۔

11914

(۱۱۹۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ : أَتَیْتُ شُرَیْحًا فِی زَمَنِ بِشْرِ بْنِ مَرْوَانَ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ قَاضٍ فَقُلْتُ : یَا أَبَا أُمَیَّۃَ أَفْتِنِی فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی إِنَّمَا أَنَا قَاضٍ وَلَسْتُ بِمُفْتی قَالَ فَقُلْتُ : إِنِّی وَاللَّہِ مَا جِئْتُ أُرِیدُ خُصُومَۃً إِنَّ رَجُلاً مِنَ الْحَیِّ جَعَلَ دَارَہُ حُبْسًا قَالَ عَطَاء ٌ فَدَخَلَ مِنَ الْبَابِ الَّذِی فِی الْمَسْجِدِ فِی الْمَقْصُورَۃِ فَسَمِعْتُہُ حِینَ دَخَلَ وَتَبِعْتُہُ وَہُوَ یَقُولُ لِحَبِیبٍ الَّذِی یُقَدِّمُ الْخُصُومَ إِلَیْہِ : أَخْبِرِ الرَّجُلَ أَنَّہُ لاَ حُبْسَ عَنْ فَرَائِضِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح]
(١١٩٠٩) عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ میں بشر بن مروان کے زمانہ میں شریح کے پاس آیا اور وہ ان دنوں قاضی تھے، میں نے کہا : اے ابوامیہ ! مجھے فتویٰ دو ۔ انھوں نے کہا : اے میرے بھتیجے ! میں قاضی ہوں، مفتی نہیں۔ میں نے کہا : میں لڑائی کے ارادے سے نہیں آیا، قبیلے کے ایک آدمی نے گھر روک لیا ہے، عطاء نے کہا : وہ مسجد والے دروازے سے داخل ہوئے ۔ میں نے سنا جب وہ داخل ہوئے اور ان کے پیچھے ہولیا۔ وہ حبیب سے کہہ رہے تھے جو جھگڑا لے کر آیا تھا کہ آدمی کو بتادو : اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے۔

11915

(۱۱۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی عَوْنٍ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : جَائَ مُحَمَّدٌ -ﷺ- بِبَیْعِ الْحُبْسِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۲۹۰۳۱]
(١١٩١٠) شریح نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس کو بیچنے آئے ہیں۔

11916

(۱۱۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ قَالَ مَالِکٌ : الْحُبْسُ الَّذِی جَائَ مُحَمَّدٌ -ﷺ- بِإِطْلاَقِہِ ہُوَ الَّذِی فِی کِتَابِ اللَّہِ {مَا جَعَلَ اللَّہُ مِنْ بَحِیرَۃٍ وَلاَ سَائِبَۃٍ وَلاَ وَصِیلَۃٍ وَلاَ حَامٍ} قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ کَلَّمَ بِہِ مَالِکٌ أَبَا یُوسُفَ عِنْدَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ۔ [صحیح]
(١١٩١١) امام مالک نے کہا : حبس جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لے کر آئے ہیں وہی ہے جو اللہ کی کتاب میں ہے۔ { مَا جَعَلَ اللَّہُ مِنْ بَحِیرَۃٍ } اللہ نے بحیرہ مقرر نہیں کیا (جس اونٹنی کا کان کاٹ دیا جائے) اور نہ سائبہ (وہ جانور جو سن رسیدہ ہوجائے) اور نہ وصیلۃ (اوپر تلے بچے دینے والی مادہ) اور نہ حام (جب اونٹ خاص حالت کو پہنچ جاتا تو اس پر سواری نہ کرتے اور نہ سامان لادتے) ۔ امام مالک نے اس بارے میں امام ابو یوسف سے امیر المومنین کے سامنے گفتگو کی۔ [المائدۃ ١٠٣]

11917

(۱۱۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : اجْتَمَعَ مَالِکٌ وَأَبُو یُوسُفَ عِنْدَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَتَکَلَّمَا فِی الْوُقُوفِ وَمَا یَحْبِسُہُ النَّاسُ فَقَالَ یَعْقُوبُ : ہَذَا بَاطِلٌ قَالَ شُرَیْحٌ : جَائَ مُحَمَّدٌ -ﷺ- بِإِطْلاَقِ الْحَبْسِ فَقَالَ مَالِکٌ : إِنَّمَا جَائَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہِ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ بِإِطْلاَقِ مَا کَانُوا یَحْبِسُونَہُ لآلِہَتِہِمْ مِنَ الْبَحِیرَۃِ وَالسَّائِبَۃِ۔ فَأَمَّا الْوُقُوفُ فَہَذَا وَقْفُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَیْثُ اسْتَأْذَنَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : حَبِّسْ أَصْلَہَا وَسَبِّلْ ثَمَرَتَہَا ۔ وَہَذَا وَقْفُ الزُّبَیْرِ فَأَعْجَبَ الْخَلِیفَۃَ ذَلِکَ مِنْہُ وَبَقِیَ یَعْقُوبُ۔ [صحیح]
(١١٩١٢) محمد بن عبداللہ بن حکم فرماتے ہیں : میں نے امام شافعی (رح) سے سنا ، وہ کہتے تھے : امام مالک اور امام ابویوسف امیرالمومنین کے پاس جمع ہوئے۔ وہ دونوں وقف اور لوگ جو روکتے ہیں اس بارے میں باتیں کرنے لگے۔ یعقوب نے کہا : یہ باطل ہے، شریح نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حبس کو توڑ نے آئے ہیں۔ مالک نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بحیرہ، سائبہ جن کو لوگ روک لیتے ہیں اسے توڑنے آئے ہیں۔ رہا وقف کرنا یہ عمر بن خطاب (رض) کا وقف ہے۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت مانگی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اصل کو روک لے اور اس کا پھل اللہ کے راستے میں وقف کر دے اور یہ زبیر کا وقف ہے، خلیفہ کو تعجب ہوا اور یعقوب باقی رہ گئے۔

11918

(۱۱۹۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّہِ الَّذِی أُرِیَ النِّدَائَ أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ حَائِطِی ہَذَا صَدَقَۃٌ وَہُوَ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَجَائَ أَبَوَاہُ فَقَالاَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَانَ قَوَامَ عَیْشِنَا فَرَدَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَیْہِمَا ثُمَّ مَاتَا فَوَرِثَہُمَا ابْنَہُمَا بَعْدُ۔ [الدارقطنی ۴/ ۲۰۲] ہَذَا مُرْسَلٌ۔أَبُو بَکْرِ بْنُ حَزْمٍ لَمْ یُدْرِکْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیْدٍ۔ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ کُلُّہُنَّ مَرَاسِیلُ۔ وَالْحَدِیثُ وَارِدٌ فِی الصَّدَقَۃِ الْمُنْقَطِعَۃِ وَکَأَنَّہُ تَصَدَّقَ بِہِ صَدَقَۃَ تَطَوُّعٍ وَجَعَلَ مَصْرِفَہَا إِلَی اخْتِیَارِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَصَدَّقَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَبَوَیْہِ۔
(١١٩١٣) عبداللہ بن زید جنہیں اذان خواب میں سنائی گئی، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا یہ باغ صدقہ ہے، اللہ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔ اس کے والدین آئے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ ہمارے گزر بسر کا ذریعہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ان کی طرف لوٹا دیا، پھر وہ دونوں فوت ہوگئے۔ اس کے بعد ان کے بیٹے وارث بن گئے۔
اس حدیث میں جو وارد ہوا ہے گویا کہ اس نے صدقہ کردیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خرچ کرنے کا اختیار دے دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے والدین پر صدقہ کردیا۔

11919

(۱۱۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : إِنَّ الْبَحِیرَۃَ الَّتِی یُمْنَعُ دَرُّہَا لِلطَّوَاغِیتِ فَلاَ یَحْتَلِبُہَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ وَالسَّائِبَۃُ الَّتِی کَانُوا یُسَیِّبُونَہَا لآلِہَتِہِمْ وَلاَ یُحْمَلُ عَلَیْہَا شَیْئٌ۔ قَالَ وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : رَأَیْتُ عَمْرًا الْخُزَاعِیَّ یَجُرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ سَیَّبَ السَّوَائِبَ ۔ قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ : وَالْوَصِیلَۃُ النَّاقَۃُ الْبَکْرُ تُبْتَکَرُ فِی أَوَّلِ نِتَاجِ الإِبِلِ بِالأُنْثَی ثُمَّ تُثَنِّی بَعْدَ ذَلِکَ بِالأُنْثَی وَکَانُوا یُسَیِّبُونَہَا لِطَوَاغِیتِہِمْ وَیَدْعُونَہَا الْوَصِیلَۃُ حِینَ وُصِلَتْ إِحْدَاہُمَا بِالأُخْرَی لَیْسَ بَیْنَہُمَا ذَکَرٌ۔ قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ وَالْحَامُ : فَحْلُ الإِبِلِ کَانَ یَضْرِبُ الضِّرَابَ الْمَعْدُودَ فَإِذَا قَضَی ضِرَابَہُ دَعَوْہُ لِلطَّوَاغِیتِ وَأَعْفَوْہُ مِنَ الْحَمْلِ فَلَمْ یَحْمِلُوا عَلَیْہِ شَیْئًا وَسَمَّوْہُ الْحَامَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [بخاری ۳۵۳۱۔ مسلم ۲۸۵۶]
(١١٩١٤) (الف) زہری کہتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، وہ کہتے تھے : بحیرہ وہ اونٹنی تھی جس کے دودھ کی ممانعت ہوتی تھی، وہ بتوں کے لیے وقف ہوتی تھی، اس لیے کوئی بھی اس کا دودھ نہ دوہتا تھا اور سائبہ اسے کہتے ہیں، جسے وہ اپنے بتوں کے لیے چھوڑ دیتے تھے اور اس پر کوئی بوجھ نہ لادتا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے عمرو خزاعی کو دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا، یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے سائبہ کی رسم نکالی۔
(ب) ابن مسیب کہتے ہیں : وصیلہ اس جوان اونٹنی کو کہتے ہیں جو پہلی مرتبہ مادہ بچہ جنتی ہے اور دوسری مرتبہ بھی مادہ جنتی ہے اسے بھی بتوں کے نام چھوڑ دیتے تھے، لیکن اسی صورت میں جبکہ وہ برابر دو مرتبہ مادہ بچہ جنے اور اس کے درمیان کوئی نر بچہ نہ ہو۔
(ج) ابن مسیب کہتے ہیں : حام وہ نر اونٹ ہے جو مادہ پر کئی دفعہ چڑھتا ہے، اسے بھی بتوں کے لیے وقف کردیتے اور بوجھ نہ لادتے تھے۔

11920

(۱۱۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ عَنْ وَرْقَائَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَمَنَعَ ابْنُ جَمِیلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ وَالْعَبَّاسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا یَنْقِمُ ابْنُ جَمِیلٍ إِلاَّ أَنْ کَانَ فَقِیرًا فَأَغْنَاہُ اللَّہُ وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّکُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَہُ وَأَعْتَادَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَہِیَ عَلَیَّ وَمِثْلُہَا ۔ ثُمَّ قَالَ : أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ الأَبِ أَوْ صِنْوُ أَبِیہِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَرْقَائَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : أَدْرَاعَہُ وَأَعْبُدَہُ ۔ [بخاری ۱۴۵۸۔ مسلم ۹۸۳]
(١١٩١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر بن خطاب (رض) کو زکوۃ لینے کے لیے بھیجا۔ ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ابن جمیل یاد نہیں کرتا کہ وہ فقیر تھا۔ اللہ نے اسے مالدار کردیا۔ رہا خالد تو تم لوگ اس پر ظلم کرتے ہو، اس نے ذرعیں اللہ کے راستے میں وقف کی ہوئی ہیں اور رہے عباس (رض) ان کا معاملہ میرے سپرد ہے اور ان کے لیے اتنا ہی اور ہے۔ پھر فرمایا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کی مانند ہوتا ہے۔

11921

(۱۱۹۱۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوأَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَیُّوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ بِصَدَقَۃٍ فَقِیلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِیلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ : أَدْرَاعَہُ وَأَعْبُدَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَمُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَہِیَ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
(١١٩١٦) ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ اس کی زرعیں اور غلام اللہ کے راستے میں وقف ہیں اور رہے عباس بن عبدالمطلب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا تو ان کی زکوۃ انہی پر صدقہ ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہے۔

11922

(۱۱۹۱۷) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَہِیَ لَہُ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١١٩١٧) موسیٰ بن عقبہ سے پچھلی روایت کی طرف مروی ہے۔

11923

(۱۱۹۱۸) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَہِیَ عَلَیْہِ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١١٩١٨) ابو زناد ۔۔۔ پچھلی حدیث کی طرح مروی ہے۔

11924

(۱۱۹۱۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الأَحْوَلُ حَدَّثَنِی بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- أَرَادَ الْحَجَّ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ لِزَوْجِہَا حُجَّ بِی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَا عِنْدِی مَا أُحِجُّکِ عَلَیْہِ قَالَتْ : أَحِجَّنِی عَلَی جَمَلِکَ فُلاَنٍ قَالَ : ذَاکَ حَبِیسٌ فِی سَبِیلِ اللَّہِ قَالَتْ : فَحُجَّ بِی عَلَی نَاضِحِکَ قَالَ : ذَاکَ نَعْتَقِبُہُ أَنَا وَابْنُکِ قَالَتْ : فَبِعْ ثَمَرَتَکَ قَالَ : ذَاکَ قُوتِی وَقُوتُکِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَرْسَلَتْ زَوْجَہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتِ : أَقْرِئْہُ السَّلاَمَ وَرَحْمَۃَ اللَّہِ وَسَلْہُ مَا یَعْدِلُ حَجَّۃً مَعَکَ فَأَتَی زَوْجُہَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ امْرَأَتِی تُقْرِئُکَ السَّلاَمَ وَرَحْمَۃَ اللَّہِ وَإِنَّہَا سَأَلَتْنِی أُحِجُّہَا فَقُلْتُ : مَا عِنْدِی مَا أُحِجُّکِ عَلَیْہِ فَقَالَتِ : أَحِجَّنِی عَلَی جَمَلِکَ فُلاَنٍ قُلْتُ : ذَلِکَ حَبِیسٌ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَوْ کُنْتَ أَحْجَجْتَہَا عَلَیْہِ کَانَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ۔ قَالَتْ : فَأَحِجَّنِی عَلَی نَاضِحِکَ فَقُلْتُ : ذَاکَ نَعْتَقِبُہُ أَنَا وَابْنُکِ قَالَتْ : فَبِعْ ثَمَرَتَکَ فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ حِرْصِہَا عَلَی الْحَجِّ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی حَدِیثِہِ فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَجَبًا مِنْ حِرْصِہَا عَلَی الْحَجِّ قَالَ : فَإِنَّہَا أَمَرَتْنِی أَنْ أَسْأَلَکَ مَا یَعْدِلُ حَجَّۃً مَعَکَ قَالَ : أَقْرِئْہَا السَّلاَمَ وَرَحْمَۃَ اللَّہِ وَأَخْبِرْہَا أَنَّہُا تَعْدِلُ حَجَّۃً مَعِیَ عُمْرَۃٌ فِی رَمَضَانَ ۔ قَالَ الْقَاضِی ہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُالْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَادَ ہِشَامٌ فِی إِسْنَادِہِ رَجُلاً۔ [بخاری ۱۷۸۲۔ مسلم ۱۲۵۶]
(١١٩١٩) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا ارادہ کیا۔ ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا : مجھے بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کراؤ۔ اس نے کہا : میرے پاس کچھ نہیں جس کے ساتھ میں حج کراؤں۔ عورت نے کہا : فلاں اونٹ پر حج کراؤ۔ اس نے کہا : وہ اللہ کے راستے کے لیے روکا ہوا ہے۔ عورت نے کہا : اپنے اونٹ پر کروا دو ۔ اس نے کہا : میں اور تیرا بیٹا اس کے ساتھ کام وغیرہ کرتے ہیں، عورت نے کہا : اپنا پھل بیچ دو ، اس نے کہا : وہ میرا اور تیرا کھانا ہے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو اس نے اپنے خاوند کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا اور کہا : سلام کہنا اور ساتھ حج کرنے کے لیے کوئی چیز مانگنا۔ اس کا خاوند نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : میری بیوی نے آپ کو سلام کہا ہے اور اس نے مجھ سے حج کے لیے سواری مانگی ہے۔ میں نے کہا : میرے پاس کچھ نہیں ہے، جس سے تجھے حج کراؤں۔ اس نے کہا : فلاں اونٹ پر حج کراؤ۔ میں نے کہا : وہ اللہ کے راستے میں روکا ہوا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اگر تو اس کو اس اونٹ پر حج کرا دے تو یہ بھی اللہ کا راستہ ہی ہے، اس عورت نے کہا : مجھے اپنے اونٹ پر حج کروا، میں نے کہا : اس سے میں اور تیرا بیٹا کام وغیرہ کرتے ہیں۔ اس نے کہا : اپنا پھل بیچو۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج پر اس کی حرص سن کر ہنسے، اس آدمی نے کہا : میری بیوی نے کہا ہے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سواری مانگوں ساتھ حج کرنے کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اسے سلام کہنا اور اسے خبر دینا کہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہوتا ہے۔

11925

(۱۱۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی خَالِی مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : کَانَ أَبُو طَلْحَۃَ أَکْثَرُ أَنْصَارِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ مَالاً مِنْ نَخْلٍ وَکَانَتْ أَحَبُّ أَمْوَالَہُ إِلَیْہِ بِئْرًا تُسَمَّی بَیْرُحَائَ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَۃَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدْخُلُہَا وَیَشْرَبُ مِنْ مَائٍ کَانَ فِیہَا طَیِّبٍ قَالَ أَنَسٌ : فَلَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} قَامَ أَبُو طَلْحَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ یَقُولُ (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) وَإِنَّ أَحَبَّ مَالِی إِلَی بَیْرُحَائَ وَإِنَّہَا صَدَقَۃٌ لِلَّہِ أَرْجُو بِرَّہَا وَذُخْرَہَا عِنْدَ اللَّہِ فَضَعْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ حَیْثُ أَرَاکَ اللَّہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ذَلِکَ مَالٌ رَائِحٌ ۔ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّی أَرَی أَنْ تَجْعَلَہَا فِی الأَقْرَبِینَ قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : أَفْعَلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَسَمَہَا أَبُو طَلْحَۃَ فِی أَقَارِبِہِ َنِی عَمِّہِ قَالَ إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی بِالْمَالِ الرَّائِحِ الَّذِی یَغْدُو بِخَیْرٍ وَیَرُوحُ بِخَیْرٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [مسلم ۹۹۸]
(١١٩٢٠) حضرت انس (رض) نے فرمایا : حضرت ابو طلحہ مدینہ کے انصار میں سے زیاہ مالدار تھے اور ان کے پسندیدہ اموال میں سے بئر بیرحاء تھا اور وہ مسجد کی طرف تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں داخل ہوتے تھے اور اس کے پاکیزہ پانی کو پیتے تھے، انس نے کہا : جب یہ آیت نازل ہوئی { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے یہاں تک کہ تم اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرلو۔ “ [اٰل عمران ] تو ابو طلحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ فرماتے ہیں : { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ } [اٰل عمران ] اور میرا محبوب مال بئر بیرحاء ہے۔ وہ اللہ کے لیے صدقہ ہے۔ میں امید کرتا ہوں اس کی نیکی اور اس کے اللہ تعالیٰ کے ہاں ذخیرہ بن جانے کا۔ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اسے رکھ لیں اور جہاں اللہ آپ کو حکم دیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : یہ مال راحت دینے والا ہے اور میں نے سنا جو تو نے کہا ۔ میرا خیال ہے کہ تو اسے اپنے رشتہ داروں میں بانٹ دے۔ ابوطلحہ نے کہا : میں کروں اے اللہ کے رسول ! ابو طلحہ نے اپنے رشتہ داروں میں اور چچا زاد میں تقسیم کردیا۔
اسماعیل فرماتے ہیں : راحت والا مال وہ ہے جو صبح بھی خیر سے اور شام بھی خیر سے ہو۔

11926

(۱۱۹۲۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَضَعْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ حَیْثُ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَخٍ ذَلِکَ مَالٌ رَائِحٌ۔ [صحیح]
(١١٩٢١) ایک روایت کے الفاظ ہیں، اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جہاں آپ چاہیں اسے صرف کردیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاباش راحت والا مال ہے۔

11927

(۱۱۹۲۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا بَہْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : أُرَی رَبَّنَا یَسْأَلُنَا مِنْ أَمْوَالِنَا فَأُشْہِدُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنِّی قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِی بَرِیحَائَ لِلَّہِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اجْعَلْہَا فِی قَرَابَتِکَ ۔ قَالَ فَجَعَلَہَا فِی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ بَہْزِ بْنِ أَسَدٍ۔ [صحیح]
(١١٩٢٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا } تو ابوطلحہ نے کہا : میرا خیال ہے کہ ہمارا رب ہم سے ہمارے مالوں کے بارے میں سوال کرتا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنی زمین اللہ کے لیے وقف کردی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اپنے رشتہ داروں میں بانٹ دو ۔ ابوطلحہ نے حسان بن ثابت اور ابی بن کعب میں بانٹ دیا۔

11928

(۱۱۹۲۳) وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَا یَحْتَجُّ بِہِ عَلَی الأَنْصَارِ یَوْمَ السَّقِیفَۃِ : بَعَثَ اللَّہُ مُحَمَّدًا -ﷺ- بِالہُدَی وَدِینِ الْحَقِّ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الإِسْلاَمِ فَأَخَذَ اللَّہُ بِقُلُوبِنَا وَنَوَاصِینَا إِلَی مَا دَعَا إِلَیْہِ وَکُنَّا مَعْشَرَ الْمُہَاجِرِینَ أَوَّلَ النَّاسِ إِسْلاَمًا وَنَحْنُ عَشِیرَتُہُ وَأَقَارِبُہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ فَذَکَرَاہُ عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَادَ مُوسَی فِی رِوَایَتِہِ : وَذَوُو رَحِمِہِ۔ [بخاری ۳۶۷۹۔ مسلم ۲۲۱۳]
(١١٩٢٣) حضرت ابوبکر (رض) نے ثقیفہ کے دن کہا : اس چیز کے بارے میں کہ انصار کو جس کی ضرورت تھی ، اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلام کی طرف بلایا۔ اللہ نے ہمارے دلوں اور پیشانیوں کو پکڑا اس کی طرف جس کی طرف ہم کو بلایا اور ہم مہاجرین کی جماعت شروع میں اسلام قبول کرنے والے ہیں اور ہم آپ کے رشتہ دار تھے۔

11929

(۱۱۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَعَلَیْہِمَا قَمِیصَانِ أَحْمَرَانِ یَعْثُرَانِ وَیَقُومَانِ فَلَمَّا رَآہُمَا نَزَلَ فَأَخَذَہُمَا ثُمَّ صَعِدَ فَوقَہُمَا فِی حِجْرِہِ ثُمَّ قَالَ : صَدَقَ اللَّہُ (إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلاَدُکُمْ فِتْنَۃٌ) رَأَیْتُ ہَذَیْنِ فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّی أَخَذْتُہُمَا ۔ [حسن۔ احمد ۲۳۳۸۳۔ ابوداود ۱۱۰۹]
(١١٩٢٤) حضرت عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے، حسن اور حسین (رض) آئے، وہ سرخ قمیصیں پہنے ہوئے تھے، ٹھوکر کھا کر گرتے تھے اور کھڑے ہوجاتے تھے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا۔ آپ (منبر) سے اترے ان دونوں کو پکڑا پھر منبر پر چڑھ گئے اور ان دونوں کو اپنی گود میں لے لیا، پھر کہا : اللہ نے سچ کہا ہے : بیشک تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں۔[التغابن ١٥] میں نے ان دونوں کو دیکھا تو مجھ سے رہا نہ گیا اس لیے میں نے ان کو پکڑ لیا۔

11930

(۱۱۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَۃَ یَقُولُ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ وَمَعَہُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ وَہُوَ یَنْظُرُ إِلَیْہِ مَرَّۃً وَإِلَی النَّاسِ مَرَّۃً وَہُوَ یَقُولُ : إِنَّ ابْنِی ہَذَا سَیِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّہَ أَنْ یُصْلِحَ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [بخاری ۲۷۰۴]
(١١٩٢٥) ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر دیکھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حسن بن علی (رض) تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دفعہ اس کی طرف اور ایک دفعہ لوگوں کی طرف دیکھتے تھے اور فرمایا : میرا یہ بیٹا سردار ہے۔ شاید اللہ اس کی وجہ سے مسلمانوں کے دو گروہوں کی صلح کرائے گا۔

11931

(۱۱۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ ہَانِئِ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ سَمَّیْتُہُ حَرْبًا فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَرُونِی ابْنِی مَا سَمَّیْتُمُوہُ ۔ فَقُلْتُ: حَرْبًا فَقَالَ : بَلْ ہُوَ حَسَنٌ ۔ ثُمَّ وُلِدَ الْحُسَیْنُ فَسَمَّیْتُہُ حَرْبًا فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَرُونِی ابْنِی مَا سَمَّیْتُمُوہُ ۔ فَقُلْتُ : حَرْبًا قَالَ : بَلْ ہُوَ حُسَیْنٌ ۔ فَلَمَّا وُلِدَ الثَّالِثُ سَمَّیْتُہُ حَرْبًا فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أُرَاہُ فَقَالَ : أَرُونِی ابْنِی مَا سَمَّیْتُمُوہُ ۔ قُلْتُ : حَرْبًا قَالَ : بَلْ ہُوَ مُحَسِّنٌ ۔ ثُمَّ قَالَ : سَمَّیْتُہُمْ بِأَسْمَائِ وَلَدِ ہَارُونَ شَبَّرٍ وَشَبِیرٍ وَمُشَبِّرٍ ۔ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : إِنِّی سَمَّیْتُ بَنِیَّ ہَؤُلاَئِ بِتَسْمِیَۃِ ہَارُونَ بَنِیہِ ۔ وَرُوِیَ فِی ہَذَا الْمَعْنَی أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ۔ [احمد ۷۷۱۔ الطیالسی ۱۳۱]
(١١٩٢٦) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب حسن (رض) پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو کہا : مجھے دکھاؤ میرا بیٹا، تم نے کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے کہا : حرب۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسن ہے۔ پھر جب حسین پیدا ہوئے تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ وہ حسین ہے۔ جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے دیکھنے آئے تو فرمایا : مجھے دکھاؤ میرا بیٹا، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے ؟ میں نے کہا : حرب۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ محسن ہے۔ پھر کہا : میں نے ان کے نام رکھے ہیں، ہارون، شبر، شبیر اور مبشر کی اولاد والے نام۔

11932

(۱۱۹۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زُرَارَۃَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَرْبٍ اللَّیْثِیُّ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ یَحْیَی بْنِ ہَاشِمٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَغْفَلٍ الْہُجَیْمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مَعْقِلَ بْنَ یَسَارٍ الْمُزَنِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ یَقُولُ : عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ عِتْرَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ بَعْضُ مَنْ یُجْہَلُ وَیُذْکَرُ عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ یَوْمَ السَّقِیفَۃَ : نَحْنُ عِتْرَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
(١١٩٢٧) معقل بن یسار مزنی کہتے ہیں : میں نے ابوبکر صدیق (رض) سے سنا کہ علی بن ابی طالب (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کنبہ ہیں۔
ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے ثقیفہ کے دن کہا : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کنبہ ہیں۔

11933

(۱۱۹۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : دَخَلَ یَحْیَی بْنُ یَعْمَرَ عَلَی الْحَجَّاجِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ خَالِدٍ الْہَاشِمِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی بْنِ إِسْحَاقَ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ النُّحَاسُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَی الطَّلْحِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ قَالَ : اجْتَمَعُوا عِنْدَ الْحَجَّاجِ فَذُکِرَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ فَقَالَ الْحَجَّاجُ : لَمْ یَکُنْ مِنْ ذُرِّیَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَعِنْدَہُ یَحْیَی بْنُ یَعْمَرَ فَقَالَ لَہُ : کَذَبْتَ أَیُّہَا الأَمِیرُ فَقَالَ : لَتَأْتِیَنِّی عَلَی مَا قُلْتَ بِبَیِّنَۃٍ مِنْ مِصْدَاقٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ أَوْ لأَقْتُلَنَّکَ قَالَ {وَمِنْ ذُرِّیَّتِہِ دَاوُدَ وَسُلَیْمَانَ وَأَیُّوبَ وَیُوسُفَ وَمُوسَی وَہَارُونَ} إِلَی قَوْلِہِ {وَزَکَرِیَّا وَیَحْیَی وَعِیسَی} فَأَخْبَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّ عِیسَی مِنْ ذُرِّیَّۃِ آدَمَ بِأُمِّہِ وَالْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ مِنْ ذُرِّیَّۃِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- بِأُمِّہِ قَالَ : صَدَقْتَ فَمَا حَمَلَکَ عَلَی تَکْذِیبِی فِی مَجْلِسِی قَالَ : مَا أَخَذَ اللَّہُ عَلَی الأَنْبِیَائِ {لَتُبَیِّنُنَّہُ لِلنَّاسِ وَلاَ تَکْتُمُونَہُ} قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {فَنَبَذُوہُ وَرَائَ ظُہُورِہِمْ وَاشْتَرَوْا بِہِ ثَمَنًا قَلِیلاً} قَالَ فَنَفَاہُ إِلَی خُرَاسَانَ۔ [الحاکم ۴۷۵۶]
(١١٩٢٨) عاصم بن بہد فرماتے ہیں کہ وہ سب حجاج کے پاس جمع ہوئے ۔ حسین بن علی (رض) کا ذکر کیا گیا، حجاج نے کہا : وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذریت نہیں ہیں، یحییٰ بن یعمر بھی پاس تھے۔ انھوں نے حجاج سے کہا : اے امیر ! آپ نے جھوٹ بولا ہے، حجاج نے کہا : جو تو نے کہا ہے اس کی سچائی کے لیے کتاب اللہ سے دلیل لا ورنہ تجھے قتل کر دوں گا۔ یحییٰ نے کہا : { وَمِنْ ذُرِّیَّتِہِ دَاوُدَ وَسُلَیْمَانَ وَأَیُّوبَ وَیُوسُفَ وَمُوسَی وَہَارُونَ } إِلَی قَوْلِہِ { وَزَکَرِیَّا وَیَحْیَی وَعِیسَی } (الانعام : ٨٤) ” اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ عیسیٰ آدم کی ذریت ہیں، اپنی ماں کے ساتھ اور حسین بن علی محمد کی ذریت ہیں اپنی ماں (فاطمہ) کے ساتھ، حجاج نے کہا : تو نے سچ کہا، لیکن میری مجلس میں میری تکذیب پر تجھے کسی چیز نے ابھارا ہے ؟ یحییٰ نے کہا : اللہ نے انبیاء پر جو وعدہ لیا ہے اس نے ابھارا۔ { لَتُبَیِّنُنَّہُ لِلنَّاسِ وَلاَ تَکْتُمُونَہُ } تم لوگوں کے لیے اس کو واضح کرو گے اور اسے نہ چھپاؤ گے۔ پس انھوں نے پشت کے پیچھے ڈال دیا اور اسے تھوڑی قیمت کے بدلے بیچ ڈالا۔ حجاج نے یحییٰ کو خراسان کی طرف برطرف کردیا۔

11934

(۱۱۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ وَلِیدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : الْمُسْلِمُونَ عَلَی شُرُوطِہِمْ ۔ [صحیح لغیرہ۔ احمد ۸۷۷۰۔ ابوداود ۳۵۹۴]
(١١٩٢٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان اپنی شرطوں کو پورا کریں۔

11935

(۱۱۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ : أَنَّ الزُّبَیْرَ جَعَلَ دُورَہُ صَدَقَۃً قَالَ وَلِلْمَرْدُودَۃِ مِنْ بَنَاتِہِ أَنْ تَسْکُنَ غَیْرَ مُضِرَّۃٍ وَلاَ مُضَرٍّ بِہَا فَإِنِ اسْتَغْنَتْ بِزَوْجٍ فَلاَ شَیْئَ لَہَا۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ الأَصْمَعِیُّ : الْمَرْدُودَۃُ الْمُطَلَّقَۃُ۔ [ضعیف]
(١١٩٣٠) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں : حضرت زبیر (رض) نے اپنے گھروں کو صدقہ کیا اور کہا : لوٹائی جانے والی بیٹی کے لیے یہ ہے کہ وہ بغیر نقصان دیے رہے گی اور نہ اسے نقصان دیا جائے گا۔ اگر وہ خاوند کی وجہ سے مستفنی ہوجائے تو اس کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔
ابو عبید فرماتے ہیں : اصمعی نے کہا : المردودۃ کا مطلب ہے الْمُطَلَّقَۃُ (طلاق یافتہ) ۔

11936

(۱۱۹۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرٍو أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَیْدَ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیَّ یَذْکُرُ أَنَّہُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِیہِ حِینَ بَنَی مَسْجِدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّکُمْ قَدْ أَکْثَرْتُمْ وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ بَنَی لِلَّہِ مَسْجِدًا ۔ قَالَ بُکَیْرٌ أَحْسِبُہُ قَالَ : یَبْتَغِی بِہِ وَجْہَ اللَّہِ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
(١١٩٣١) عبیداللہ خولانی نے ذکر کیا کہ انھوں نے عثمان بن عفان (رض) سے لوگوں کی باتوں کے وقت سناجب وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد بنا رہے تھے کہ تم زیادہ ہو۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اللہ کے لیے مسجد بنائی ۔ بکیر راوی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ عثمان (رض) نے کہا : اللہ کی رضا کی خاطر اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔

11937

(۱۱۹۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ قَالَ : لَمَّا أَرَادَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَبْنِیَ الْمَسْجِدَ کَرِہَ النَّاسُ ذَلِکَ وَأَرَادُوا أَنْ یَدَعَہُ فَقَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ بَنَی مَسْجِدًا لِلَّہِ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح]
(١١٩٣٢) محمود بن لبید سے منقول ہے کہ جب عثمان (رض) نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے اسے ناپسند کیا اور انھوں نے ارادہ کیا کہ عثمان کو اکیلا چھوڑ دیں۔ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ کا گھر مسجد بنائے گا تو اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔

11938

(۱۱۹۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْفَزَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَیْثُ حُوصِرَ أَشْرَفَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ : أَنْشُدُکُمُ اللَّہَ وَلاَ أَنْشُدُ إِلاَّ أَصْحَابَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ حَفَرَ بِئْرَ رُومَۃَ فَلَہُ الْجَنَّۃُ ۔ فَحَفَرْتُہَا أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ جَہَّزَ جَیْشَ الْعُسْرَۃِ فَلَہُ الْجَنَّۃُ ۔ فَجَہَّزْتُہُمْ فَصَدَّقُوہُ بِمَا قَالَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ۔ [بخاری ۲۷۷۸]
(١١٩٣٣) ابوعبدالرحمن فرماتے ہیں : جب حضرت عثمان (رض) کا محاصرہ کیا گیا تو حضرت چھت پر چڑھ کر گئے اور کہا : میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں اور صرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کو قسم دیتا ہوں۔ تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بئر رومہ خریدے گا، اس کے لیے جنت ہے۔ پس میں نے خریدا۔ کیا تم جانتے نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جو جیش العرہ (تنگی والا لشکر جنگ تبوک) کو تیار کرے گا اس کے لیے جنت ہے۔ پس میں نے اس کو تیار کیا۔ انھوں نے آپ کی تصدیق کی۔

11939

(۱۱۹۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالَ : لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأُحِیطَ بِدَارِہِ أَشْرَفَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ ہَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ عَلَی جَبَلِ حِرَائَ فَقَالَ : اسْکُنْ حِرَائَ فَما عَلَیْکَ إِلاَّ نَبِیٌّ أَوْ صِدِّیقٌ أَوْ شَہِیدٌ ۔ قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ قَالَ : أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ ہَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی غَزْوَۃِ الْعُسْرَۃِ : مَنْ یُنْفِقُ نَفَقَۃً مُتَقَبَّلَۃً ۔ وَالنَّاسُ یَوْمَئِذٍ مُعْسِرُونَ مَجْہُودُونَ فَجَہَّزْتُ ثُلُثَ ذَلِکَ الْجَیْشِ مِنْ مَالِی قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ : أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ ہَلْ تَعْلَمُونَ أَنْ رُومَۃَ لَمْ یَکُنْ یَشْرَبُ مِنْہَا أَحَدٌ إِلاَّ بِثَمَنٍ فَابْتَعْتُہَا بِمَالِی فَجَعَلْتُہَا لِلْغَنِیِّ وَالْفَقِیرِ وَابْنِ السَّبِیلِ قَالُوا اللَّہُمَّ نَعَمْ فِی أَشْیَائَ عَدَّدَہَا۔ [صحیح]
(١١٩٣٤) حضرت ابوعبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں : جب حضرت عثمان بن عفان (رض) کا محاصرہ کیا گیا اور ان کے گھر گھیر لیا گیا تو وہ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حراء پہاڑ پر تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : حرا، ٹھہر جا تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور ایک شہید ہے، انھوں نے ہاں میں جواب دیا۔
پھر کہا : میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنگِ تبوک میں کہا : کون خرچ کرے گا اور یہ خرچ قبول کیا جائے گا اور لوگ اس دن تنگی میں تھے، میں نے اپنے مال سے لشکر کا ایک تہائی خرچ برداشت کیا۔ انھوں نے ہاں میں جواب دیا۔ پھر کہا : میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ جس دن پانی خرید کر پیا جاتا تھا تو میں نے بئر رومہ خرید کر سب کے لیے غنی، فقراء اور مسافر کے لیے وقف کردیا۔ انھوں نے ہاں میں جواب دیا، کتنی چیزیں گنوائیں۔

11940

(۱۱۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا حُصَیْنٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ جَاوَانَ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا قَالَ : جَائَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَہَا ہُنَا عَلِیٌّ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : أَہَا ہُنَا طَلْحَۃُ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : أَہَا ہُنَا الزُّبَیْرُ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : أَہَا ہُنَا سَعْدٌ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : نَشَدْتُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ یَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِی فُلاَنٍ غَفَرَ اللَّہُ لَہُ ۔ فَابْتَعْتُہُ قَالَ أَحْسِبُ أَنَّہُ قَالَ : بِعِشْرِینَ أَوْ بِخَمْسَۃٍ وَعِشْرِینَ أَلْفًا فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : قَدِ ابْتَعْتُہُ قَالَ : اجْعَلْہُ فِی مَسْجِدِنَا وَأَجْرُہُ لَکَ ۔قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : نَشَدْتُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ یَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَۃَ غَفَرَ اللَّہُ لَہُ ۔ فَابْتَعْتُہَا بِکَذَا وَکَذَا فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : إِنِّی ابْتَعْتُ بِئْرَ رُومَۃَ قَالَ : اجْعَلْہَا سِقَایَۃً لِلْمُسْلِمِینَ وَأَجْرُہَا لَکَ ۔ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : نَشَدْتُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَظَرَ فِی وُجُوہِ الْقَوْمِ یَوْمَ جَیْشِ الْعُسْرَۃِ فَقَالَ : مَنْ یُجَہِّزُ ہَؤُلاَئِ غَفَرَ اللَّہُ لَہُ ۔ فَجَہَّزْتُہُمْ حَتَّی مَا یَفْقِدُونَ خِطَامًا وَلاَ عِقَالاً قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : اللَّہُمَّ اشْہَدِ اللَّہُمَّ اشْہَدِ اللَّہُمَّ اشْہَدِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف۔ احمد ۵۱۱]
(١١٩٣٥) حضرت احنف بن قیس نے قصہ بیان کیا کہ عثمان (رض) آئے تو پوچھا : کیا یہاں علی ہیں ؟ انھوں نے کہا : ہاں، پھر طلحہ کا پوچھا : انھوں نے کہا : ہاں پھر پوچھا : زبیر یہاں ہیں ؟ انھوں نے کہا : ہاں ۔ پھر پوچھا : سعد یہاں ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں پھر کہا : میں تم کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جو بئر رومہ خریدے گا اللہ اسے معاف فرمائیں گے، میں نے اس کو خریدا۔ پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے کہا : میں نے بئر رومہ خریدا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اسے مسلمانوں کے لیے وقف کر دو اور اس کا اجر تجھے ملے گا، انھوں نے ہاں میں جواب دیا، پھر کہا : میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنگ تبوک والے لشکر کے چہروں کی طرف دیکھا اور کہا : جو اس لشکر کو تیار کرے گا اللہ اسے معاف فرمائے گا۔ میں نے ان کو تیار کیا، یہاں تک کہ وہ کوئی لگام بھی کم نہ پاتے تھے، انھوں نے ہاں میں جواب دیا۔ پھر عثمان نے کہا : اے اللہ ! تو گواہ رہنا، تین دفعہ یہ الفاظ کہے۔

11941

(۱۱۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ حَزْنِ الْقُشَیْرِیِّ قَالَ : شَہِدْتُ الدَّارَ وَأَشْرَفَ عَلَیْہِمْ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَنْشُدُکُمُ اللَّہَ وَالإِسْلاَمَ ہَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدِمَ الْمَدِینَۃَوَ لَیْسَ فِیہَا مَائٌ یُسْتَعْذَبُ غَیْرَ بِئْرِ رُومَۃَ فَقَالَ : مَنْ یَشْتَرِی بِئْرَ رُومَۃَ فَیَکُونُ دَلْوُہُ فِیہَا مَعَ دِلاَئِ الْمُسْلِمِینَ بِخَیْرٍ لَہُ مِنْہَا فِی الْجَنَّۃِ ۔ فَاشْتَرَیْتُہَا مِنْ صُلْبِ مَالِی َأَنْتُمُ الْیَوْمَ تَمْنَعُونَنِی أَنْ أَشْرَبَ مِنْہَا حَتَّی أَشْرَبَ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ قَالُوا اللَّہُمَّ : نَعَمْ قَالَ : أَنْشُدُکُمُ اللَّہَ وَالإِسْلاَمَ ہَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ کَانَ ضَاقَ بِأَہْلِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ یَشْتَرِی بُقْعَۃَ آلِ فُلاَنٍ بِخَیْرٍ لَہُ مِنْہَا فِی الْجَنَّۃِ ۔ فَاشْتَرَیْتُہَا مِنْ مَالِی أَوْ قَالَ مِنْ صُلْبِ مَالِی فَزِدْتُہَا فِی الْمَسْجِدِ فَأَنْتُمُ الْیَوْمَ تَمْنَعُونَنِی أَنْ أُصَلِّیَ فِیہَا قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی تَجْہِیزِ جَیْشِ الْعُسْرَۃِ وَقِصَّۃِ ثَبِیرٍ۔ [حسن لغیرہ۔ الترمذی ۳۷۰۳]
(١١٩٣٦) ثمامہ بن حزن قشیری فرماتے ہیں : میں گھر میں گیا اور حضرت عثمان (رض) لوگوں کی طرف متوجہ تھے، کہا : میں تم کو اسلام اور اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں آئے تو بئر رومہ کے علاوہ کہیں بھی میٹھا پانی نہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جو بئر رومہ خریدے گا اور اس کا ڈول بظاہر مسلمانوں کے ڈول کے ساتھ ہوگا، لیکن جنت میں اس کے لیے بہتر ہوگا۔ میں نے اس کو اپنے ذاتی مال سے خریدا۔ آج تم مجھے اس کا پانی پینے سے روکتے ہو ! یہاں تک کہ میں سمندر کا پانی پیتا ہوں، انھوں نے ہاں میں جواب دیا، پھر کہا : میں تم کو اللہ اور اسلام کی قسم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو کہ مسجد تنگ تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جو آلِ فلاں کا گھر خریدے گا، اس کے لیے جنت میں اس سے بہتر ہوگا۔ پس میں نے اپنے مال سے اس کو خریدا اور میں نے مسجد میں اضافہ کیا۔ لیکن آج تم مجھے اسی مسجد میں نماز پڑھنے سے روکتے ہو۔ انھوں نے ہاں میں جواب دیا۔

11942

(۱۱۹۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَرَّاحِ الْغَزِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ رُزَیْقٍ وَغَیْرِہِ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لَمَّا أَرَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَزِیدَ فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَعَتْ زِیَادَتُہُ عَلَی دَارِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَرَادَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یُدْخِلَہَا فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَیُعَوِّضَہُ مِنْہَا فَأَبَی وَقَالَ قَطِیعَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاخْتَلَفَا فَجَعَلاَ بَیْنَہُمَا أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَأَتَیَاہُ فِی مَنْزِلِہِ وَکَانَ یُسَمَّی سَیِّدُ الْمُسْلِمِینَ فَأَمَرَ لَہُمَا بِوِسَادَۃٍ فَأُلْقِیَتْ لَہُمَا فَجَلَسَا عَلَیْہَا بَیْنَ یَدَیْہِ فَذَکَرَ عُمَرُ مَا أَرَادَ وَذَکَرَ الْعَبَّاسُ قَطِیعَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ أُبَیٌّ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ عَبْدَہُ وَنَبِیَّہُ دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمَ أَنْ یَبْنِیَ لَہُ بَیْتًا قَالَ : أَیْ رَبِّ وَأَیْنَ ہَذَا الْبَیْتُ قَالَ : حَیْثُ تَرَی الْمَلَکَ شَاہِرًا سَیْفَہُ فَرَآہُ عَلَی الصَّخْرَۃِ وَإِذَا مَا ہُنَاکَ یَوْمَئِذٍ أَنْدَرٌ لِغُلاَمٍ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ فَأَتَاہُ دَاودُ فَقَالَ : إِنِّی قَدْ أُمِرْتُ أَنَّ أَبْنِیَ ہَذَا الْمَکَانَ بَیْتًا لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ لَہُ الْفَتَی : آللَّہُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَہَا مِنِّی بِغَیْرِ رِضَایَ قَالَ : لاَ فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَی دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمَ إِنِّی قَدْ جَعَلْتُ فِی یَدِکَ خَزَائِنَ الأَرْضِ فَأَرْضِہِ فَأَتَاہُ دَاوُدَ فَقَالَ : إِنِّی قَدْ أُمِرْتُ بِرِضَاکَ فَلَکَ بِہَا قِنْطَارٌ مِنْ ذَہَبٍ قَالَ : قَدْ قَبِلْتُ یَا دَاوُدُ ہِیَ خَیْرٌ أَمِ الْقِنْطَارُ؟ قَالَ : بَلْ ہِیَ خَیْرٌ قَالَ فَأَرْضِنِی قَالَ : فَلَکَ بِہَا ثَلاَثُ قَنَاطِیرَ قَالَ : فَلَمْ یَزَلْ یُشَدِّدْ عَلَی دَاوُدَ حَتَّی رَضِیَ مِنْہُ بِتِسْعِ قَنَاطِیرَ قَالَ الْعَبَّاسُ : اللَّہُمَّ لاَ آخُذُ لَہَا ثَوَابًا وَقَدْ تَصَدَّقَتُ بِہَا عَلَی جَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِینَ فَقَبِلَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْہُ فَأَدْخَلَہَا فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف۔ ابن عساکر ۲۶/ ۳۶۹]
(١١٩٣٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب عمر بن خطاب (رض) نے ارادہ کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں جگہ کا اضافہ کریں تو زیادتی حضرت عباس (رض) کے گھر تک پہنچ گئی، حضرت عمر (رض) نے ارادہ کیا کہ اس کو مسجد میں داخل کریں اور ان کو معاوضہ دے دیں، حضرت عباس (رض) نے انکار کردیا اور کہا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عطا کردہ زمین ہے۔ دونوں میں اختلاف ہوگیا، انھوں نے ابی بن کعب (رض) کو اپنے درمیان فیصلہ کرنے والا مان لیا۔ وہ دونوں ان کے گھر میں آئے اور ان کا نام سید المسلمین تھا۔ ابی نے ان دونوں کے لیے چادر بچھانے کا حکم دیا۔ وہ دونوں اُبی کے سامنے بیٹھ گئے۔ عمر (رض) نے جو ارادہ کیا تھا وہ ذکر کیا اور عباس (رض) نے بھی ذکر کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دیا ہوا قطعہ ہے، اُبی نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور نبی کو حکم دیا کہ اس کا گھر بنائے۔ داؤد نے کہا : اے میرے رب ! کہاں گھر بناؤں ؟ کہا : جہاں تو کسی بادشاہ کی تلوار دیکھے۔ داؤد نے ایک چٹان پر دیکھی اور اس وقت وہاں بنی اسرائیل کے ایک غلام کی انوکھی چیز تھی۔
داؤد اس کے پاس آئے اور کہا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اس جگہ پر اللہ کا گھر بناؤں۔ نوجوان نے کہا : کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ میری رضا کے بغیر ہی گھر بناؤ ؟ داؤد (علیہ السلام) نے کہا : نہیں بلکہ داؤد کی طرف وحی کی ہے کہ میں نے تیرے ہاتھ میں زمین کے خزانے دیے ہیں، پس تو اس کو راضی کر۔ وہ داؤد کے پاس آیا اور کہا : اے داؤد ! میں نے قبول کرلیے۔ کیا میرے لیے وہ بہتر ہے یا خزانے ؟ داؤد نے کہا : وہ بہتر ہے، اس نے کہا : پس آپ مجھے راضی کردیں، داؤد نے کہا : تیرے لیے تین قنطار ہیں۔ وہ مسلسل داؤد پر شدت کرتا رہا یہاں تک کہ وہ نو قنطار پر راضی ہوا۔ حضرت عباس (رض) نے کہا : اے اللہ ! میں اس کا کوئی نفع نہ لوں گا اور میں نے وہ مسلمانوں کی جماعت پر صدقہ کردیا، عمر (رض) نے اسے قبول کیا اور اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں داخل کردیا۔

11943

(۱۱۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ کَامِلٍ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَتْ لِلْعَبَّاسِ دَارٌ إِلَی جَنْبِ الْمَسْجِدِ فِی الْمَدِینَۃِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : بِعْنِیہَا أَوْ ہَبْہَا لِی حَتَّی أُدْخِلَہَا فِی الْمَسْجِدِ فَأَبَی فَقَالَ : اجْعَلْ بَیْنِی وَبَیْنَکَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَجَعَلاَ بَیْنَہُمَا أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ فَقَضَی لِلْعَبَّاسِ عَلَی عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ : مَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَجْرَأُ عَلَیَّ مِنْکَ فَقَالَ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ أَوْ أَنْصَحُ لَکَ مِنِّی ثُمَّ قَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینِ أَمَا بَلَغَکَ حَدِیثُ دَاوُدَ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَہُ بِبِنَائِ بَیْتِ الْمَقْدِسِ فَأَدْخَلَ فِیہِ بَیْتَ امْرَأَۃٍ بِغَیْرِ إِذْنِہَا فَلَمَّا بَلَغَ حُجَزَ الرِّجَالِ مَنَعَہُ اللَّہُ بِنَائَ ہُ قَالَ دَاوُدُ : أَیْ رَبِّ إِنْ مَنَعْتَنِی بِنَائَ ہَ فَاجْعَلْہُ فِی خَلَفِی فَقَالَ الْعَبَّاسُ أَلَیْسَ قَدْ قَضَیْتَ لِی بِہَا وَصَارَتْ لِی قَالَ : بَلَی قَالَ : فَإِنِّی أُشْہِدُکَ أَنِّی قَدْ جَعَلْتُہَا لِلَّہِ۔ [ضعیف]
(١١٩٣٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عباس (رض) کا گھر مدینہ میں مسجد کی جانب تھا۔ عمر بن خطاب (رض) نے کہا : مجھے بیچ دو یا ہبہ کر دو ۔ تاکہ میں مسجد میں داخل کرلوں۔ انھوں نے انکار کردیا اور کہا : میرے اور اپنے درمیان اصحاب نبی میں سے کوئی فیصل بنا لو۔ انھوں نے ابی بن کعب (رض) کو فیصل مان لیا۔ آپ (رض) نے عباس (رض) کے حق میں فیصلہ کردیا۔ عمر (رض) نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے میرے نزدیک آپ سے بڑھ کر عظمت والا کوئی نہیں ہے۔ اُبی نے کہا : میں آپ کا زیادہ خیر خواہ ہوں، پھر کہا : اے امیرالمومنین ! کیا آپ کو داؤد کی حدیث ملی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا گھر بیت المقدس بنانے کا حکم دیا تو داؤد نے ایک عورت کا گھر بغیر اجازت کے داخل کرلیا۔ جب لوگوں کا گروہ پہنچ گیا تو اللہ تعالیٰ نے گھر بنانے سے منع کردیا۔ داؤد نے کہا : اے میرے رب ! اگر مجھے روک دیا ہے تو میرے بعد کس کو گھر بنانے کا حکم دے دینا۔ حضرت عباس (رض) نے کہا : کیا آپ نے میرے حق میں فیصلہ نہیں کیا اور وہ میرا ہوگیا ؟ اُبی نے کہا : کیوں نہیں تو عباس نے کہا : میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ گھر اللہ کے لیے وقف کردیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔