hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

40. امانت رکھنے اور رکھانے کا بیان

سنن البيهقي

12691

(۱۲۶۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی أَخْبَرَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : کُلُّکُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ الإِمَامُ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالرَّجُلُ فِی أَہْلِہِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالْمَرْأَۃُ فِی بَیْتِ زَوْجِہَا رَاعِیَۃٌ وَہِیَ مَسْئُولَۃٌ عَنْ رَعِیَّتِہَا وَالْخَادِمُ فِی مَالِ سَیِّدِہِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ ۔ قَالَ فَسَمِعْتُ ہَؤُلاَئِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَحْسِبُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَالرَّجُلُ فِی مَالِ ابْنِہِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۴۰۹۔ مسلم ۱۸۲۹]
(١٢٦٨٦) حضرت ابن عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں سوال کیا جائے گا، امام ذمہ دار ہے اور اسے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا اور آدمی اپنے اہل کے بارے میں ذمہ دار ہے اور اسے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اسے اس بارے میں پوچھا جائے گا اور خادم اپنے آقا کے مال کے بارے میں ذمہ دار ہے اور اسے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا، ابن عمر (رض) کہتے ہیں : میں نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا اور میرے خیال میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی اپنے بیٹے کے مال کا بھی ذمہ دار ہے اور اسے اس کی ذمہ داری کے بارے میں سوال کیا جائے گا اور تم میں سے ہر ایک اپنی ذمہ داری کے بارے میں جوابدہ ہے۔

12692

(۱۲۶۸۷) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَنَفِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ثَلاَثٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ فَہُوَ مُنَافِقٌ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّی وَزَعَمَ أَنَّہُ مُسْلِمٌ مَنْ إِذَا حَدَّثَ کَذِبَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ۔ [صحیح۔ بخاری]
(١٢٦٨٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین چیزیں جس شخص میں پائی گئیں وہ منافق ہے اگرچہ وہ روزہ رکھے اور نماز پڑھے اور گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے : جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب امانت دی جائے تو خیانت کرے اور جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔

12693

(۱۲۶۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ وَأَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نَصْرٍ التَّمَّارِ وَعَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح]
(١٢٦٨٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب امانت پکڑائی جائے تو خیانت کرے۔

12694

(۱۲۶۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا لْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِکِ بْنِ أَبِی عَامِرٍ أَبُو سُہَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَیَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

12695

(۱۲۶۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : قَلَّمَا خَطَبَنَا نَبِیُّنَا -ﷺ- أَوْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلاَّ قَالَ فِی خُطْبَتِہِ : لاَ إِیمَانَ لِمَنْ لاَ أَمَانَۃَ لَہُ وَلاَ دِینَ لِمَنْ لاَ عَہْدَ لَہُ ۔ [ضعیف]
(١٢٦٩٠) حصرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : کم ہی ایسا ہوا ہوگا کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیا ہو اور یہ نہ کہا ہو کہ جو امانت کا خیال نہ کرے اس کا ایمان نہیں ہے اور جو عہد کی پاسداری نہ کرے اس کا دین نہیں ہے۔

12696

(۱۲۶۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً َخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ فِرَاسٍ الْمَالِکِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اضْمَنُوا لِی سِتًّا مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَضْمَنُ لَکُمُ الْجَنَّۃَ اصْدُقُوا إِذَا حَدَّثْتُمْ وَأَوْفُوا إِذَا وَعَدْتُمْ وَأَدُّوا إِذَا اؤْتُمِنْتُمْ وَاحْفَظُوا فُرُوجَکُمْ وَغُضُّوا أَبْصَارَکُمْ وَکُفُّوا أَیْدِیَکُمْ ۔ [حسن لغیرہ]
(١٢٦٩١) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں : مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دو ، میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں : جب بات کرو تو سچ بولو، جب وعدہ کرو تو پورا کرو، جب امانت دی جائے تو اس کی حفاظت کرو اور اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرو اور اپنی نگاہ نیچی رکھو اور اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو۔

12697

(۱۲۶۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : الْقَتْلُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ یُکَفِّرُ کُلَّ ذَنْبٍ إِلاَّ الأَمَانَۃَ یُؤْتَی بِصَاحِبِہَا وَإِنْ کَانَ قُتِلَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَیُقَالَ لَہُ : أَدِّ أَمَانَتَکَ فَیَقُولُ : رَبِّ ذَہَبَتِ الدُّنْیَا فَمِنْ أَیْنَ أُؤَدِّیہَا فَیَقُولُ : اذْہَبُوا بِہِ إِلَی الْہَاوِیَۃِ حَتَّی إِذَا أُتِیَ بِہِ إِلَی قَرَارِ الْہَاوِیَۃِ مَثُلَتْ لَہُ أَمَانَتُہُ کَیَوْمِ دُفِعَتْ إِلَیْہِ فَیَحْمِلُہَا عَلَی رَقَبَتِہِ یَصْعَدُ بِہَا فِی النَّارِ حَتَّی إِذَا رَأَی أَنَّہُ خَرَج مِنْہَا ہَوَتْ وَہَوَی فِی أَثَرِہَا أَبَدَ الآبِدِینَ وَقَرَأَ عَبْدُ اللَّہِ {إِنَّ اللَّہَ یَأْمُرُکُمْ أَنَّ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَی أَہْلِہَا} [حسن]
(١٢٦٩٢) حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : اللہ کے راستے میں شہید ہوجانا تمام گناہوں سے کفارہ بن جاتا ہے، سوائے امانت کے جو اسے اس کے ساتھی کی طرف سے دی گئی تھی اور اگرچہ اللہ کے راستے میں قتل کردیا جائے تو اسے کہا جاتا ہے : اپنی امانت ادا کرو وہ کہے گا، اے میرے رب ! دنیا ختم ہوگئی اب کہاں سے دوں ؟ اللہ کہیں گے اس وادی میں جاؤ جب وہ وہاں جائے گا تو اسے وہ امانت پڑی ہوئی نظر آئے گی پس وہ اٹھا کر لائے گا تو وہ گرجائے گی۔ ہمیشہ ایسے ہی ہوگا۔ پھر ابن مسعود (رض) نے یہ آیت پڑھی {إِنَّ اللَّہَ یَأْمُرُکُمْ أَنَّ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَی أَہْلِہَا }

12698

(۱۲۶۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دُلاَفٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَنْظُرُوا إِلَی صَلاَۃِ أَحَدٍ وَلاَ إِلَی صِیَامِہِ وَلَکِنِ انْظُرُوا إِلَی مَنْ إِذَا حَدَّثَ صَدَقَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ أَدَّی وَإِذَا أَشْفَی وَرِعَ۔ [ضعیف]
(١٢٦٩٣) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : کسی کے نماز، رو زہ کی طرف نہ دیکھو، لیکن دیکھو جب وہ بات کرتا ہے تو سچ بولتا ہے، جب امانت دی جاتی ہے تو ادا کرتا ہے، جب چلتا ہے تو ڈرتا ہے۔

12699

(۱۲۶۹۴) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: لاَ یَغُرَّنَّکَ صَلاَۃُ رَجُلٍ وَلاَ صِیَامُہُ مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ صَلَّی وَلَکِنْ لاَ دِینَ لِمَنْ لاَ أَمَانَۃَ لَہُ۔ [ضعیف]
(١٢٦٩٤) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : کسی آدمی کی نماز اور روزہ تمہیں دھوکا میں نہ ڈال دے، جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نماز پڑھے، لیکن جو امانت کا خیال نہیں کرتا اس کا کوئی دین نہیں ہے۔

12700

(۱۲۶۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ َخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : حَمْزَۃُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْعَقَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی کِلاَبٍ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ یَقُولُ : لاَ یُعْجِبَکُمْ مِنَ الرَّجُلِ طَنْطَنَتُہُ وَلَکِنَّہُ مَنْ أَدَّی الأَمَانَۃَ وَکَفَّ عَنْ أَعْرَاضِ النَّاسِ فَہُوَ الرَّجُلُ۔ [ضعیف]
(١٢٦٩٥) عبید بن ابی کلاب نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا ، وہ خطبہ دے رہے تھے کہ تم کو کسی کی آہ وزاری تعجب میں نہ ڈال دے لیکن جو شخص امانت ادا کرے اور لوگوں کی عزت (پامال) کرنے سے اعراض کرے وہ آدمی ہے۔

12701

(۱۲۶۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ َخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : أَوَّلُ مَا تَفْقِدُونَ مِنْ دِینِکُمُ الأَمَانَۃُ وَآخِرُ مَا تَفْقِدُونَ الصَّلاَۃُ وَسَیُصَلِّی أَقْوَامٌ لاَ دِینَ لَہُمْ۔وَفِیمَا رَوَی زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَکَّائِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ فِی ہِجْرَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : وَأَمَرَ تَعْنِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَتَخَلَّفَ عَنْہُ بِمَکَّۃَ حَتَّی یُؤَدِّیَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْوَدَائِعَ الَّتِی کَانَتْ عِنْدَہُ لِلنَّاسِ۔ [حسن]
(١٢٦٩٦) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : پہلی چیز جو تم اپنے دین سے گم پاتے ہو وہ امانت ہے اور آخری چیز جو تم گم کردیتے ہو وہ نماز ہے اور عنقریب لوگ نمازیں پڑھیں گے لیکن ان کا دین نہ ہوگا اور حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت کے بارے میں فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علی (رض) کو حکم دیا کہ وہ مکہ میں رہیں یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امانتوں کو واپس کریں جو لوگوں کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھیں۔

12702

(۱۲۶۹۷) وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُوَیْمِ بْنِ سَاعِدَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی رِجَالُ قَوْمِی مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی خُرُوجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ فِیہِ : فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَقَامَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثَلاَثَ لَیَالٍ وَأَیَّامَہَا حَتَّی أَدَّی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الْوَدِائِعَ الَّتِی کَانَتْ عِنْدَہُ لِلنَّاسِ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْہَا لَحِقَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔وَہَذَا فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ أَنَّ أَبَا الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَہُمْ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا زِیَادٌ فَذَکَرَہُمَا۔ [ضعیف]
(١٢٦٩٧) عبدالرحمن بن عویم فرماتے ہیں : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہجرت کے لیے نکلے تو حضرت علی (رض) تین دن اور راتیں ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ لوگوں کی امانتیں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھیں وہ لوٹائیں جب فارغ ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مل گئے۔

12703

(۱۲۶۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ َضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَضَی فِی وَدِیعَۃٍ کَانَتْ فِی جِرَابٍ فَضَاعَتْ مِنْ خَرْقِ الْجِرَابِ : أَنْ لاَ ضَمَانَ فِیہَا۔ [ضعیف]
(١٢٦٩٨) حضرت ابوبکر (رض) نے امانت دی گئی چیز جو تھیلے میں تھی وہ گرگئی اس کا فیصلہ کیا کہ اس میں ضمانت نہیں ہے۔

12704

(۱۲۶۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ َخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَلِیًّا وَابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالاَ : لَیْسَ عَلَی مُؤْتَمَنٍ ضَمَانٌ۔ وَرُوِّینَا عَنْ شُرَیْحٍ : لَیْسَ عَلَی الْمُسْتَوْدَعِ غَیْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ۔وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٦٩٩) قاسم بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ حضرت علی اور ابن مسعود (رض) فرماتے تھے : جسے امانت دی جائے وہ ضامن نہیں ہوتا۔
شریح سے روایت ہے کہ گر جانے والی چیز جس میں کوتاہی نہ ہو اس پر ضمانت نہیں ہے۔

12705

(۱۲۷۰۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ ضَمَانَ عَلَی مُؤْتَمَنٍ ۔ وَرَوَی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنِ اسْتُودِعَ وَدِیعَۃً فَلاَ ضَمَانَ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الدارالقطنی ۳/۴۱]
(١٢٧٠٠) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امانت دیے جانے والے پر ضمانت نہیں ہے۔
(ب) جسے کوئی چیز امانت دی جائے وہ اس کا ضامن نہیں ہوتا۔

12706

(۱۲۷۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ النَّجَّارِ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حَنَشٍ : أَنَّ رَجُلَیْنِ اسْتَوْدَعَا امْرَأَۃً مِنْ قُرَیْشٍ مِائَۃَ دِینَارٍ عَلَی أَنْ لاَ تَدْفَعَہَا إِلَی وَاحِدٍ مِنْہُمَا دُونَ صَاحِبِہِ حَتَّی یَجْتَمِعَا فَأَتَاہَا أَحَدُہُمَا فَقَالَ : إِنَّ صَاحِبِی تُوُفِّیَ فَادْفَعِی إِلَیَّ الْمَالَ فَأَبَتْ فَاخْتَلَفَ إِلَیْہَا ثَلاَثَ سِنِینَ وَاسْتَشْفَعَ عَلَیْہَا حَتَّی أَعْطَتْہُ ثُمَّ إِنَّ الآخَرَ جَائَ فَقَالَ : أَعْطِنِی الَّذِی لِی فَذَہَبَ بِہَا إِلَی عُمَرَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَلْ بَیِّنَۃٌ قَالَ : ہِیَ بَیِّنَتِی فَقَالَ : مَا أَظُنُّکِ إِلاَّ ضَامِنَۃً قَالَتْ : أَسْأَلُکَ یَا أَبَا فُلاَنٍ أَنْ تَرْفَعَنَا إِلَی ابْنِ أَبِی طَالِبٍ فَأَتَوْہُ وَہُوَ یُطَیِّنُ حَوْضًا لَہُ فِی بُسْتَانٍ وَہُوَ مُتَّزِرٌ بِکِسَائٍ فَقَصُّوا عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ : ائْتِنِی بِصَاحِبِکَ وَإِلَیَّ مَتَاعُکَ۔ [ضعیف جداً]
(١٢٧٠١) سماک حنش سے نقل فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے قریش کی ایک عورت کو ایک سو دینار امانت دیے ہوئے تھے اور شرط لگائی کہ وہ دونوں میں سے کسی ایک کو نہ دے گی بلکہ جب دونوں جمع ہوں اس وقت دے گی، ان میں سے ایک آیا اس نے کہا : میرا دوست فوت ہوگیا ہے پس وہ مال مجھے دے دو ۔ اس نے انکار کردیا، تین سال اس اختلاف میں گزر گئے۔ اس شخص نے سفارش سے وہ مال لے لیا۔ پھر دوسرا آدمی آگیا، اس نے کہا : میرا مال مجھے دو ، پھر وہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس گیا، حضرت عمر (رض) نے اسے کہا : تیرے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : یہ عورت ہی میری دلیل ہے۔ عمر نے کہا : میں تجھے ضامن خیال کرتا ہوں اس عورت نے کہا : اے ابوفلاں ! میں سوال کرتی ہوں کہ علی بن ابی طالب کے پاس اپنا معاملہ لے جائیں، وہ علی (رض) کے پاس آئے اور حضرت علی (رض) باغ میں حوض کے پاس مٹی گوندھ رہے تھے اور کپڑے کو ازار بند کیا ہوا تھا، انھوں نے آپ پر قصہ بیان کیا۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اپنے ساتھی کو میرے پاس لاؤ اور اس کا سامان میرے ذمہ ہے۔

12707

(۱۲۷۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ وَأَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ قَالاَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَمَّنَہُ وَدِیعَۃً سُرِقَتْ مِنْ بَیْتِ مَالِہِ۔ [صحیح]
(١٢٧٠٢) حضرت انس بن مالک (رض) سے منقول ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے امانت دی گئی چیز پر ضامن ٹھہرایا جو بیت المال سے چوری ہوجائے۔

12708

(۱۲۷۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیٍّ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَنْبٍ َخْبَرَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ حَدَّثَہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَرَّمَہُ بُضَاعَۃً کَانَتْ مَعَہُ فَسُرِقَتْ أَوْ ضَاعَتْ فَغَرَّمَہَا إِیَّاہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ : یُحْتَمَلُ أَنَّہُ کَانَ فَرَّطَ فِیہَا فَضَمَّنَہَا إِیَّاہُ بِالتَّفْرِیطِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٢٧٠٣) حضرت انس (رض) نے فرمایا کہ حضرت عمر (رض) نے اسے کسی چیز کا ذمہ دار ٹھہرایا جو اس کے پاس سے چوری ہوگئی تھی یا ضائع ہوگئی تھی۔
شیخ فرماتے ہیں : اس میں احتمال ہے کہ اس نے کوتاہی کی ہوگی، پس اس کو اس کی کوتاہی کی وجہ سے ضامن ٹھہرایا ہو۔

12709

(۱۲۷۰۴) وَقَدْ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو یُونُسَ الْقَوِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : اسْتُودِعْتُ مَالاً فَوَضَعْتُہُ مَعَ مَالِی فَہَلَکَ مِنْ بَیْنَ مَالِی فَرُفِعْتُ إِلَی عُمَرَ فَقَالَ : إِنَّکَ لأَمِینٌ فِی نَفْسِی وَلَکِنْ ہَلَکَتْ مِنْ بَیْنِ مَالِکَ فَضُمِّنْتُہُ۔ [ضعیف]
(١٢٧٠٤) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : مجھے مال امانتاً دیا گیا۔ پس میں نے اسے اپنے مال کے ساتھ رکھ دیا۔ وہ میرے مال کے ساتھ ہلاک ہوگیا، مجھے عمر (رض) کے پاس لایا گیا تو انھوں نے کہا : میرے نزدیک تو امین ہے لیکن تجھ سے مال گم ہوگیا پس میں تجھے ضامن ٹھہراتا ہوں۔

12710

(۱۲۷۰۵) أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ فِی الرَّجُلِ یُودَعُ الْوَدِیعَۃَ فَیُحَرِّکُہَا یَأْخُذُ بَعْضَہَا قَالَ : کَانَ یَقُولُ إِذَا حَرَّکَہَا فَقَدْ ضَمِنَ۔ [ضعیف]
(١٢٧٠٥) حسن سے اس آدمی کے بارے میں منقول ہے جسے امانت دی جائے وہ اس سے کچھ لے لے، انھوں نے کہا : جب اسے اس نے پھیرا تو وہ ضامن ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔