hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

36. ہبہ کا بیان

سنن البيهقي

11944

(۱۱۹۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَاقَرْحِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : یَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَۃٌ لِجَارَتِہَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاۃٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَلِیٍّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدٍ۔ [بخاری ۲۵۶۶۔ مسلم ۱۰۳۰]
(١١٩٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے مسلمان عورتو ! کوئی ہمسائی اپنے دوسری ہمسایہ کی کسی چیز کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ بکری کا کھر ہی کیوں نہ ہو۔

11945

(۱۱۹۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ أُہْدِیَ إِلَیَّ ذِرَاعٌ لَقَبِلْتُ وَلَو دُعِیتُ إِلَی کُرَاعٍ لأَجَبْتُ ۔ [بخاری ۲۵۶۸]
(١١٩٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر مجھے بازو کا ہدیہ دیا جائے تو میں قبول کروں گا اور اگر مجھے پائے کی دعوت دی جائے تو اسے بھی قبول کروں گا۔

11946

(۱۱۹۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔
(١١٩٤١) ایضا۔

11947

(۱۱۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا کَانَتْ تَقُولُ : وَاللَّہِ یَا ابْنَ أُخْتِی إِنْ کُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَی الْہِلاَلِ ثُمَّ الْہِلاَلِ ثُمَّ الْہِلاَلِ ثَلاَثَۃَ أَہِلَّۃٍ فِی شَہْرَیْنِ وَمَا أُوقِدَتْ فِی أَبْیَاتِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَارٌ قَالَ قُلْتُ : یَا خَالَۃُ مَا کَانَ یُعِیشُکُمْ؟ قَالَتْ : الأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَائُ إِلاَّ أَنَّہُ قَدْ کَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جِیرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَکَانَتْ لَہُمْ مَنَائِحُ فَکَانُوا یُرْسِلُونَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أَلْبَانِہَا فَیَسْقِینَاہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِالْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ عَنِ ابْنِ أَبِی حَازِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [بخاری ۲۵۶۸۔ مسلم ۲۹۷۲]
(١١٩٤٢) عروہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اللہ کی قسم ! اے میرے بھانجے ! ہم چاند دیکھتے پھر چاند دیکھتے، پھر چاند دیکھتے۔ تین چاند۔ دو مہینوں میں کبھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں میں آگ نہ جلتی تھی۔ عروہ کہتے ہیں : میں نے کہا : یا خالہ تمہارا گزر بسر کیسے ہوتا تھا ؟ انھوں نے کہا : دو سیاہ چیزوں سے : کھجور اور پانی۔ مگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمسائے انصار تھے اور ان کی بکریاں تھیں، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ان کا دودھ بھیجتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں بھی پلا دیتے تھے۔

11948

(۱۱۹۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ النَّاسُ یَتَحَرَّوْنَ بِہَدَایَاہُمْ یَوْمَ عَائِشَۃَ یَبْتَغُونَ بِذَلِکَ مَرْضَاۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَبْدَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ عَبْدَۃَ۔ [بخاری ۲۵۸۱۔ مسلم ۲۴۴۱]
(١١٩٤٣) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ لوگ اپنے ہدیوں کو بڑے شوق اور کوشش سے حضرت عائشہ (رض) والے دن لے کر آتے تھے، اس سے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رضا چاہتے تھے۔

11949

(۱۱۹۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ کَانَ اسْمُہُ زَاہِرُ بْنُ حَرَامٍ قَالَ : کَانَ یُہْدِی لِلنَّبِیِّ -ﷺ- الْہَدِیَّۃَ مِنَ الْبَادِیَۃِ فَیُجَہِّزُہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ زَاہِرًا بَادِیَتُنَا وَنَحْنُ حَاضِرُوہُ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [صحیح]
(١١٩٤٤) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی جس کا نام زاہر بن حرام تھا، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے دیہات سے ہدیے لے کر آتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی جب وہ جاتا تو اس کے لیے کوئی چیز تیار کرتے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زاہر ہمارے دیہاتیوں میں سے ہے اور ہم اس کے شہری ہیں۔

11950

(۱۱۹۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْقَاسِمِ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُمَاہِرِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَوْ أُہْدِیَ إِلَیَّ کُرَاعٌ لَقَبِلْتُ وَلَو دُعِیتُ إِلَی ذِرَاعٍ لأَجَبْتُ ۔ وَکَانَ یَأْمُرُنَا بِالْہَدِیَّۃِ صِلَۃً بَیْنَ النَّاسِ وَقَالَ : لَوْ قَدْ أَسْلَمَ النَّاسُ َہَادَوْا مِنْ غَیْرِ جُوعٍ ۔ [صحیح۔ الی قولہ لا جبت، احمد ۱۳۲۰۹۔ ترمذی ۱۳۳۸]
(١١٩٤٥) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر مجھے پائے کا ہدیہ دیا جائے تو میں قبول کروں گا اور اگر مجھے ایک بازو کی دعوت دی جائے تو میں اسے قبول کروں گا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں ہدیوں کا حکم دیتے لوگوں کے درمیان صلہ رحمی کرنے کے لیے اور فرمایا : اگر لوگ اسلام لے آئیں تو بغیر بھوک کے بھی ہدیے دیا کریں۔

11951

(۱۱۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْحِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا ضِمَامُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْمِصْرِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ وَرْدَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : تَہَادَوْا تَحَابُّوا ۔ [حسن۔ اخرجہ البخاری فی الادب المفرد ۵۹۴]
(١١٩٤٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم آپس میں تحفے دیا کرو تاکہ تمہاری محبت میں اضافہ ہو۔

11952

(۱۱۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنَ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ الْبُوشَنْجِیَّ یَقُولُ فِی قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : تَہَادَوْا تَحَابُّوا ۔ بِالتَّشْدِیدِ مِنَ الْمَحَبَّۃِ وَإِذَا قَالَ بِالتَّخْفِیفِ فَإِنَّہُ مِنَ الْمُحَابَاۃِ۔ [صحیح]
(١١٩٤٧) ابوعبداللہ بو شنجی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات ” تَہَادَوْا تَحَابُّوا “ کے بارے میں فرماتے تھے کہ اگر تشدید کے ساتھ ہو تو مراد محبت ہے اور تحفیف کے ساتھ ہو تو باہمی محبت مراد ہے۔

11953

(۱۱۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُمَا مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُمْ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَحَلَہَا جِدَادُ عِشْرِینَ وَسْقًا مِنْ مَالٍ بِالْغَابَۃِ فَلَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ قَالَ : وَاللَّہِ یَا بُنَیَّۃُ مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَیَّ غِنًی بَعْدِی مِنْکِ وَلاَ أَعَزَّ عَلَیَّ فَقْرًا بَعْدِی مِنْکِ وَإِنِّی کُنْتُ نَحَلْتُکِ مِنْ مَالِی جِدَادَ عِشْرِینَ وَسْقًا فَلَوْ کُنْتِ جَدَدْتِیہِ وَاحْتَزْتِیہِ کَانَ لَکِ ذَلِکَ وَإِنَّمَا ہُوَ مَالُ الْوَارِثِ وَإِنَّمَا ہُوَ أَخَوَاکِ وَأُخْتَاکِ فَاقْتَسِمُوہُ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ فَقَالَتْ: یَا أَبَۃِ وَاللَّہِ لَوْ کَانَ کَذَا وَکَذَا لَتَرَکْتُہُ إِنَّمَا ہُوَ أَسْمَائُ فَمَنِ الأُخْرَی قَالَ: ذُو بَطْنِ بِنْتِ خَارِجَۃَ أُرَاہَا جَارِیَۃً۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ بِذَلِکَ۔ قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ حَنْظَلَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ یُحَدِّثُ بِذَلِکَ أَیْضًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَرْضًا یُقَالُ لَہَا ثَمْرُدُ وَکَانَتْ عِنْدَہُ لَمْ تَقْبِضْہَا۔ [مالک فی الموطا ۸۰۶]
(١١٩٤٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذوجہ محترمہ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے مقام غابہ میں واقع اپنی کھجوروں میں سے بیس وسق کٹائی کے وقت حضرت عائشہ (رض) کو دیے، جب حضرت ابوبکر (رض) کی وفات کا وقت آیا تو انھوں نے فرمایا : اے میری بیٹی ! لوگوں میں سے اور کوئی ایسا نہیں جس کا میرے بعد غنی ہونا تمہاری نسبت زیادہ پسند ہو اور نہ کسی کا محتاج ہونا میرے بعد تم سے زیادہ مجھ پر شاق ہے اور میں نے تمہیں بیس وسق کھجور کٹائی کی عطا کی ہے۔ اگر تو نے اسے کٹوا لیا ہے اور اس پر قبضہ کرلیا ہے تو بہتر ورنہ وہ وارثوں کا مال ہے اور وہ تمہارے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں، تم اسے کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کرلینا۔ حضرت عائشہ (رض) نے کہا : اے ابا جان ! اللہ کی قسم اگر اتنا زیادہ مال بھی ہوتا تو میں چھوڑ دیتی۔ میری بہن تو صرف اسماء ہے، دوسری کون ہے ؟ فرمایا : خارجہ کے پیٹ والی۔ میرے خیال میں وہ لڑکی تھی۔
قاسم بن محمد بھی اسی طرح بیان کرتے ہیں، مگر انھوں نے کہا کہ زمین کا نام ثمرد تھا جو اس کے پاس تھی لیکن اس کا قبضہ نہ تھا۔

11954

(۱۱۹۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْہُمْ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّہُ قَالَ : مَا بَالُ رِجَالٍ یَنْحَلُونَ أَبْنَائَ ہُمْ نِحَلاً ثُمَّ یُمْسِکُونَہَا فَإِنْ مَاتَ ابْنُ أَحَدِہِمْ قَالَ مَالِی بِیَدِی لَمْ أُعْطِہِ أَحَدًا وَإِنْ مَاتَ ہُوَ قَالَ قَدْ کُنْتُ أَعْطَیْتُہُ إِیَّاہُ مَنْ نَحَلَ نُحْلَۃً لَمْ یَحُزْہَا الَّذِی نُحِلَہَا حَتَّی تَکُونَ إِنْ مَاتَ لِوَارِثِہِ فَہِیَ بَاطِلٌ۔ [مالک فی الموطا ۱۴۷۵]
(١١٩٤٩) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : لوگوں کا کیا حال ہے کہ اپنے بیٹوں کو عطیہ دیتے ہیں، پھر اسے روک لیتے ہیں۔ اگر کسی کا بیٹا مرجائے تو کہتے ہیں : میرا مال میرے پاس ہے۔ میں نے کسی کو نہیں دیا اور اگر خود مرجائیں تو (موت سے قبل کہتے ہیں) کہ وہ میرے بیٹے کا ہے۔ میں نے اس کو عطا کیا تھا۔ جس نے کسی کو عطیہ دیا اور عطیہ دیے جانے والے نے اس پر قبضہ نہ کیا۔ پھر اس کی موت پر وہ عطیہ وارثوں کا ہے اور عطیہ کرنا باطل ہے۔

11955

(۱۱۹۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا وَأَبُوبَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ السَّبَّاقِ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ۔ [صحیح]
(١١٩٥٠) سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔

11956

(۱۱۹۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الأَنْحَالُ مِیرَاثٌ مَا لَمْ تُقْبَضْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عُثْمَانَ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَنَّہُمْ قَالُوا : لاَ تَجُوزُ صَدَقَۃٌ حَتَّی تُقْبَضَ وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَشُرَیْحٍ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یُجِیزَانِہَا حَتَّی تُقْبَضَ۔ [صحیح]
(١١٩٥١) حضرت عمر (رض) نے کہا : عطیہ دی ہوئی چیز قبضہ نہ ہونے تک میراث ہے۔
حضرت عثمان، ابن عمر اور ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ صدقہ اس وقت تک جائز نہیں جب تک قبضہ نہ ہو۔ معاذ بن جبل اور شریح نے کہا : جب تک قبضہ نہ تو عطیہ دیناجائز نہیں ہے۔

11957

(۱۱۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِی رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ مِنْہُمْ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَیُونُسُ بْنُ یَزِیدَ وَغَیْرُہُمَا أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُمْ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّہُ قَالَ : مَنْ نَحَلَ وَلَدًا لَہُ صَغِیرًا لَمْ یَبْلُغْ أَنْ یَحُوزَ نُحْلَہُ فَأَعْلَنَ بِہَا وَأَشْہَدَ عَلَیْہَا فَہِیَ جَائِزَۃٌ وَإِنْ وَلِیَہَا أَبُوہُ۔ [مالک ۱۵۰۳]
(١١٩٥٢) حضرت عثمان بن عفان (رض) نے فرمایا : جس نے اپنے چھوٹے بچے کو عطیہ دیا جو ابھی قبضہ کی عمر کو نہیں پہنچا۔ اس نے اس (عطیہ) کا اعلان کیا اور اس پر گواہ بھی مقرر کیا تو وہ جائز ہے اور اس کا باپ اس کا ولی ہے۔

11958

(۱۱۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا بَالُ أَقْوَامٍ یَنْحِلُونَ أَوْلاَدَہُمْ نُحْلَۃً فَإِذَا مَاتَ أَحَدُہُمْ قَالَ مَالِی فِی یَدِی وَإِذَا مَاتَ ہُوَ قَالَ : قَدْ کُنْتُ نَحَلْتُہُ وَلَدِی لاَ نُحْلَۃَ إِلاَّ نُحْلَۃً یَحُوزُہَا الْوَلَدُ دُونَ الْوَالِدِ فَإِنْ مَاتَ وَرِثَہُ۔ [صحیح]
(١١٩٥٣) حضرت عمر (رض) نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ اپنی اولاد کو عطیہ دیتے ہیں، جب ان میں سے کوئی فوت ہوجاتا ہے تو کہتا ہے : میرا مال میرے پاس ہے۔ اگر خود فوت ہوجائے تو کہتا ہے کہ میں نے اپنے بیٹے کو عطیہ دیا تھا، کوئی عطیہ نہیں ہے مگر جس پر اس کی اولاد قبضہ کرلے، والد کے علاوہ۔ پس اگر وہ فوت ہوجائے تو یہ (عطیہ) اس کی وراثت میں شامل ہوجائے گا۔

11959

(۱۱۹۵۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ فَشُکِیَ ذَلِکَ إِلَی عُثْمَانَ فَرَأَی أَنَّ الْوَالِدَ یَحُوزُ لِوَلَدِہِ إِذَا کَانُوا صِغَارًا۔ [صحیح]
(١١٩٥٤) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) کی طرف شکایت کی گئی تو آپ نے دیکھا کہ والد اپنی اولاد کو عطیہ دیتا ہے جبکہ وہ چھوٹی ہو۔

11960

(۱۱۹۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی سَفَرٍ فَکُنْتُ عَلَی بَکْرٍ صَعْبٍ لِعُمَرَ وَکَانَ یَغْلِبُنِی فَیَتَقَدَّمُ أَمَامَ الْقَوْمِ فَیُؤَخِّرُہُ عُمَرُ فَیَرُدَّہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِعُمَرَ : بِعْنِیہِ ۔ فَقَالَ : ہُوَ لَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : بِعْنِیہِ فَبَاعَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ لَکَ یَا عَبْدَ اللَّہِ فَاصْنَعْ بِہِ مَا شِئْتَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [بخاری ۲۱۱۶۔ مسلم ۷۱۵]
(١١٩٥٥) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : ہم ایک سفر میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، میں عمر (رض) کے ایک جوان، سرکش اونٹ پر سوار تھا، وہ مجھ پر غلبہ پا جاتا اور سب لوگوں سے آگے گزر جاتا۔ حضرت عمر (رض) اسے واپس پیچھے لوٹا دیتے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) سے کہا : مجھے بیچ دو ۔ عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کا ہی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مجھے بیچ دو ۔ عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیچ دیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبداللہ ! یہ آپ کا حصہ ہے جو مرضی ہے اس سے کرو۔

11961

(۱۱۹۵۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الوَرَّاقُ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَابِدُ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ أَظُنُّہُ قَالَ ضُحًی فَقَالَ لِی : صَلِّہْ أَوْ صَلِّ رَکْعَتَیْنِ ۔ وَکَانَ لِی عَلَیْہِ دَیْنٌ فَقَضَانِی وَزَادَنِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ثَابِتِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [بخاری ۴۴۳۔ مسلم ۷۱۵]
(١١٩٥٦) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تھے، راوی کا خیال ہے کہ چاشت کا وقت تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : نماز پڑھو یا فرمایا : دو رکعتیں پڑھو اور میرا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کچھ قرض تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے قرض بھی دیا اور زائد بھی کچھ عطا کیا۔

11962

(۱۱۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ : بِعْتُ بَعِیرًا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَزَنَ فَأَرْجَحَ لِی فَما زَالَ بَعْضُ تِلْکَ الدَّرَاہِمِ مَعِیَ حَتَّی أُصِیبَ یَوْمَ الْحَرَّۃِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ۱۸۳۱]
(١١٩٥٧) محارب بن دثار کہتے ہیں : میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اونٹ بیچا۔ آپ نے مجھے وزن کر کے پورا دیا اور زائد بھی دے دیا۔ وہ درہم ہمیشہ میرے پاس رہے یہاں تک کہ حرہ کے دن نقصان پہنچا۔

11963

(۱۱۹۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَلَمَۃَ الضَّمْرِیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنِ الْبَہْزِیِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ یُرِیدُ مَکَّۃَ وَہُوَ مُحْرِمٌ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالرَّوْحَائِ إِذَا حِمَارٌ وَحْشِیٌّ عَقِیرٌ فَذُکِرَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : دَعُوہُ فَإِنَّہُ یُوشِکُ أَنْ یَأْتِیَ صَاحِبُہُ ۔ فَجَائَ الْبَہْزِیُّ وَہُوَ صَاحِبُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ شَأْنَکُمْ بِہَذَا الْحِمَارِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمَہُ بَیْنَ الرِّفَاقِ ثُمَّ مَضَی حَتَّی إِذَا کَانَ بِالأَثَایَۃِ بَیْنَ الرُّوَیْثَۃِ وَالْعَرْجِ إِذَا ظَبْیٌ حَاقِفٌ فِی ظِلٍّ وَفِیہِ سَہْمٌ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ رَجُلاً یَثْبُتُ عِنْدَہُ لاَ یُرِیبُہُ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ حَتَّی یُجَاوِزَہُ۔ وَرَوَی مُسْلِمٌ الْبَطِینُ : أَنَّ حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ وَرِثَ مَوَارِیثَ فَتَصَدَّقَ بِہَا قَبْلَ أَنْ تُقْسَمَ فَأُجِیزَتْ۔ [صحیح۔ مالک فی الموطا ۱۱۳۹]
(١١٩٥٨) بہزی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ کا ارادہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احرام کی حالت میں تھے ۔ جب روحاء کے مقام پر آئے تو وہاں ایک نیل گائے زخمی پڑی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا ذکر کیا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو ، کیونکہ ہوسکتا ہے اس کا شکار کنندہ آجائے۔ پس بہزی آیا اور وہی اس کا شکاری تھا۔ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ لوگ یہ لے لیں ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو حضرت ابوبکر (رض) اسے ساتھیوں میں تقسیم کردیا۔ پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے چلے حتیٰ کہ جب مقام اثایہ پر پہنچے جو رویثہ اور عرج کے درمیان ہے تو ایک ہرن سر جھکائے سائے میں کھڑا دیکھا۔ اس میں ایک تیر تھا ۔ راوی نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو اس کے پاس کھڑا ہونے کا حکم دیا تاکہ لوگ گزر جائیں اور اسے کوئی نہ چھیڑے۔

11964

(۱۱۹۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ بْنُ مَحْمُودٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ: نَحَلَنِی أَنَسٌ نِصْفَ دَارِہِ قَالَ فَقَالَ أَبُو بُرْدَۃَ : إِنْ سَرَّکَ یَجُوزُ لَکَ فَاقْبِضْہُ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَضَی فِی الأَنْحَالِ أَنَّ مَا قُبِضَ مِنْہُ فَہُوَ جَائِزٌ وَمَا لَمْ یُقْبَضْ فَہُوَ مِیرَاثٌ قَالَ فَدَعَوْتُ یَزِیدَ الرِّشْکَ فَقَسَمَہَا۔[صحیح]
(١١٩٥٩) نضر بن انس نے کہا کہ مجھے انس (رض) نے اپنا نصف گھر عطیہ دیا، ابوبردہ نے کہا : اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوشی ہے تو اس پر قبضہ کرلو پس عمر بن خطاب (رض) نے عطیہ میں دی جانے والی چیز کا فیصلہ کیا کہ جس پر قبضہ کرلیا جائے وہ جائز ہے اور جو قبضہ نہ ہو وہ میراث ہے نضر کہتے ہیں : میں یزید کو بلایا اس نے اس گھر کو تقسیم کردیا۔

11965

(۱۱۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَیُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَی لَہُ وَلِعَقِبِہِ فَإِنَّہَا لِلَّذِی أُعْطِیَہَا لاَ تَرْجِعُ إِلَی الَّذِی أَعْطَاہَا لأَنَّہُ أَعْطَی عَطَائً وَقَعَتْ فِیہِ الْمَوَارِیثُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ: فَإِنَّہُ لِلَّذِی یُعْطَاہَا۔ وَالْبَاقِی سَوَائٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [مسلم ۴۱۹۷]
(١١٩٦٠) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آدمی کسی کو عمر بھر کے لیے عطیہ دے اور اس کے وارثوں کے لیے بھی ۔ وہ عطیہ اس کے لیے ہے جسے دیا گیا۔ اس کی طرف نہ لوٹے گا، جس نے دیا ہے اس لیے کہ اس نے ایسا دیا ہے کہ اس میں میراث واقع ہوگئی ہے۔

11966

(۱۱۹۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(١١٩٦١) ابن شہاب سے اسی سند اور متن کے ساتھ روایت ہے۔

11967

(۱۱۹۶۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحْسْنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ وَابْنُ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ أَعْمَرَ رَجُلاً عُمْرَی لَہُ وَلِعَقِبِہِ فَقَدْ قَطَعَ قَوْلُہُ حَقَّہُ فِیہَا وَہِیَ لِمَنْ أُعْمِرَ وَلِعَقِبِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ بِہَذَا اللَّفْظِ غَیْرَ أَنَّ یَحْیَی بْنَ یَحْیَی قَالَ فِی أَوَّلِ حَدِیثِہِ : أَیُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَی فَہُوَ لَہُ وَلِعَقِبِہِ ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ عَنِ اللَّیْثِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح]
(١١٩٦٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جو کسی کو اور اس کے ورثاء کو عمر بھر کے لیے عطیہ دے تو اس کی بات نے اس کے حق کو ختم کردیا اور وہ عطیہ اسی کا ہے جسے دیا گیا اور اس کے ورثاء کے لیے ہے۔

11968

(۱۱۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنِ الْعُمْرَی َسُنَّتِہَا عَنْ حَدِیثِ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَیُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَی لَہُ وَلِعَقِبِہِ ۔ قَالَ : قَدْ أَعْطَیْتُکَہَا وَعَقِبَکَ مَا بَقِیَ مِنْکُمْ أَحَدٌ ۔ فَإِنَّہَا لِمَنْ أُعْطِیَہَا وَإِنَّہَا لاَ تَرْجِعُ إِلَی صَاحِبِہَا مِنْ أَجْلِ أَنَّہُ أَعْطَی عَطَائً وَقَعَتْ فِیہِ الْمَوَارِیثُ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَائٌ غَیْرَ أَنَّ فِی حَدِیثِ فُلَیْحٍ تَقَعُ فِیہِ الْمَوَارِیثُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ۔ [صحیح]
(١١٩٦٣) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس آدمی کو اور اس کے ورثاء کو عمر بھر کے لیے کوئی چیز دی گئی اور اس نے کہا : میں نے تجھے اور تیرے ورثاء کو دی ہے، جو تم میں سے زندہ رہے، تو وہ عطیہ اسی کا ہے جسے دیا گیا اور وہ اصل مالک کی طرف نہ لوٹے گا، اس وجہ سے کہ اس نے ایسی عطا کی ہے کہ اس میراث واقع ہوچکی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : اس میں میراث واقع ہوگئی ہے۔

11969

(۱۱۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : إِنَّمَا الْعُمْرَی الَّتِی أَجَازَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَقُولَ ہِیَ لَکَ وَلِعَقِبِکَ فَأَمَّا إِذَا قَالَ : ہِیَ لَکَ مَا عِشْتَ فَإِنَّہَا تَرْجِعُ إِلَی صَاحِبِہَا۔ [صحیح]
(١١٩٦٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمریٰ کی اجازت دی ہے کہ وہ تیرا ہے اور تیرے ورثاء کا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ کہے کہ وہ تیرا ہے جب تک تو زندہ رہے تو ایسی چیز اصل مالک کی طرف لوٹ جاتی ہے۔

11970

(۱۱۹۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ زَادَ قَالَ مَعْمَرٌ : وَکَانَ الزُّہْرِیُّ یُفْتِی بِہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
(١١٩٦٥) پچھلی روایت سے یہ الفاظ زیادہ ہیں۔ زہری اسی پر فتویٰ دیتے تھے۔

11971

(۱۱۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِیمَنْ أُعْمِرَ عُمْرَی لَہُ وَلِعَقِبِہِ فَہُوَ لَہُ بَتْلَۃً لاَ یَجُوزُ لِلْمُعْطِی فِیہَا شَرْطٌ وَلاَ ثُنْیَا قَالَ أَبُو سَلَمَۃَ : لأَنَّہُ أَعْطَی عَطَائً وَقَعَتْ فِیہِ الْمَوَارِیثُ فَقَطَعَتِ الْمَوَارِیثُ شَرْطَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی فُدَیْکٍ وَفِی رِوَایَۃِ عُبَیْدِ اللَّہِ : مَنْ أُعْمِرَ عُمْرَی فَہِیَ لَہُ وَلِعَقِبِہِ بَتْلاً لَیْسَ لِلْمُعْطِی فِیہَا شَرْطٌ وَلاَ شَیْئٌ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَ أَبِی سَلَمَۃَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح]
(١١٩٦٦) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمریٰ کے بارے فیصلہ کیا کہ وہ قطعی طور پر اس کی ہے۔ اس میں دینے والے کے لیے کوئی شرط جائز نہیں ہے اور نہ کوئی استثنیٰ جائز ہے۔ ابو سلمہ نے کہا : اس نے ایسی عطا کی ہے کہ اس میں وراثت واقع ہوچکی ہے، اور وراثت نے اس کی شرط کو توڑ دیا ہے۔

11972

(۱۱۹۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْعُمْرَی أَنْ یَہَبَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ وَلِعَقِبِہِ وَیَسْتَثْنِی إِنْ حَدَثَ بِعَقِبِکَ فَہُوَ إِلَیَّ وَإِلَی عَقِبِی إِنَّہَا لِمَنْ أُعْطِیَہَا وَلِعَقِبِہِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا عُقَیْلٌ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ ہَؤُلاَئِ ۔وَخَالَفَہُمُ الأَوْزَاعِیُّ فَرَوَاہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
(١١٩٦٧) جابر بن عبداللہ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمریٰ کے بارے میں فیصلہ کیا کہ آدمی دوسرے آدمی اور اس کے ورثاء کے لیے ہبہ کرے اور استثنیٰ قرار دے کہ اگر تیرے ورثاء حائل ہوگئے تو وہ میرا ہوجائے گا اور میرے ورثاء کا بن جائے گا تو وہ اسی کا ہے جسے دیا گیا اور اس کے ورثاء کے لیے ہے۔

11973

(۱۱۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ ہُوَ ابْنُ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أُعْمِرَ عُمْرَی فَہِیَ لَہُ وَلِعَقِبِہِ یَرِثُہَا مَنْ یَرِثُہُ مِنْ عَقِبِہِ ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَعُرْوَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ ابوداود ۳۵۵۲]
(١١٩٦٨) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے عمریٰ کے طور پر کوئی چیز دی جائے وہ اس کے اور اس کے ورثاء کی ہے۔ وہی اس کا وارث ہوگا جو اس آدمی کا وارث ٹھہرے گا۔

11974

(۱۱۹۶۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْحَوَارِیِّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ فَذَکَرَہُ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرٍ مُطْلَقًا۔ [صحیح]
(١١٩٦٩) سیدنا جابر سے مطلق روایت منقول ہے۔

11975

(۱۱۹۷۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ الْبَیْرُوتِیُّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ شَابُورَ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ کِلاَہُمَا عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْعُمْرَی لِمَنْ وُہِبَتْ لَہُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ شَیْبَانَ قَضَی فِی الْعُمْرَی أَنَّہَا لِمَنْ وُہِبَتْ لَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ شَیْبَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔
(١١٩٧٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمریٰ اس کے لیے جس کو ہبہ کردیا جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمریٰ کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ اسی کا ہے جس کے لیے ہبہ کردیا گیا۔

11976

(۱۱۹۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ سَمِعَ عَطَائً عَنْ جَابِرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحْسْنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْعُمْرَی جَائِزَۃٌ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامٍ۔ وَرَوَاہُ أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ کَمَا : [صحیح]
(١١٩٧١) جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمریٰ جائز ہے۔

11977

(۱۱۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمْسِکُوا عَلَیْکُمْ أَمْوَالَکُمْ وَلاَ تُفْسِدُوہَا فَإِنَّہُ مَنْ أَعْمَرَ عُمْرَی فَہُوَ لِلَّذِی أُعْمِرَہَا حَیًّا وَمَیِّتًا وَلِعَقِبِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [احمد ۱/ ۱۴۷۲]
(١١٩٧٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اموال کو اپنے لیے روکو اور ان کو بگاڑ نہ بناؤ ۔ جس نے عمریٰ کے طور پر کسی کو عطیہ دیا تو وہ اسی کا ہے چاہے وہ زندہ رہے یا فوت ہوجائے اور اس کے ورثاء کے لیے ہے۔

11978

(۱۱۹۷۳) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : أَمْسِکُوا عَلَیْکُمْ أَمْوَالَکُمْ لاَ تُعْطُوہَا أَحَدًا فَمَنْ أُعْمِرَ شَیْئًا فَہُوَ لَہُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح]
(١١٩٧٣) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے لیے اپنے اموال کو روک لو، کسی کو نہ دو ۔ جسے عمر بھر کے لیے کوئی چیز دے دی گئی تو وہ اسی کی ہے۔

11979

(۱۱۹۷۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْرَزِ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِیلٍ الأَزْدِیُّ بِطُوسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ الأَنْصَارُ یُعْمِرُونَ الْمُہَاجِرِینَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمْسِکُوا أَمْوَالَکُمْ لاَ تُعْمِرُوہَا فَإِنَّہُ مَنْ أُعْمِرَ شَیْئًا حَیَاتَہُ فَإِنَّہُ لِوَرَثَتِہِ إِذَا مَاتَ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ۔[صحیح]
(١١٩٧٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : انصار مہاجرین کو عمریٰ کے طور پر چیز دیتے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اموال کو روکو، عمریٰ کے طور پر نہ دیا کرو ۔ جسے کوئی چیز دی گئی وہ اسی کی ہے اس کی زندگی میں بھی اور اس کی وفات کے بعد اس کے ورثاء کی ہے۔

11980

(۱۱۹۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: أَعْمَرَتِ امْرَأَۃٌ بِالْمَدِینَۃِ حَائِطًا لَہَا ابْنًا لَہَا ثُمَّ تُوُفِّیَ وَتُوُفِّیَتْ بَعْدَہُ وَتَرَکَ وَلَدًا وَلَہُ إِخْوَۃٌ بَنُونَ لِلْمُعْمِرَۃِ فَقَالَ وَلَدُ الْمُعْمِرَۃِ رَجَعَ الْحَائِطُ إِلَیْنَا وَقَالَ بَنُو الْمُعْمَرِ: بَلْ کَانَ لأَبِینَا حَیَاتَہُ وَمَوْتَہُ فَاخْتَصَمُوا إِلَی طَارِقٍ مَوْلَی عُثْمَانَ فَدَعَا جَابِرًا فَشَہِدَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِالْعُمْرَی لِصَاحِبِہَا۔ فَقَضَی بِذَلِکَ طَارِقٌ ثُمَّ کَتَبَ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ فَأَخْبَرَہُ بِذَلِکَ وَأَخْبَرَ بِشَہَادَۃِ جَابِرٍ قَالَ عَبْدُالْمَلِکِ: صَدَقَ جَابِرٌ وَأَمْضَی ذَلِکَ طَارِقٌ فَإِنَّ ذَلِکَ الْحَائِطَ لِبَنِی الْمُعْمَرِ حَتَّی الْیَوْمِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [مسلم ۱۶۲۵]
(١١٩٧٥) ابوزبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدینہ میں ایک عورت نے اپنا باغ اپنے بیٹے کو عطیہ دیا، پھر وہ بیٹا اور وہ عورت بھی فوت ہوگئی اور اس بیٹے کا ایک بیٹا اور اس کے بھائی عمریٰ دینے والی عورت کے دوسرے بیٹے بھی تھے۔ عورت کے بیٹے نے کہا : وہ باغ ہماری طرف لوٹ آیا ہے اور آدمی کے بیٹے نے کہا : وہ باغ ہمارے باپ کا ہے۔ زندگی میں بھی موت کے بعد بھی وہ اپنا معاملہ عثمان کے غلام طارق کی طرف لے گئے، اس نے جابر (رض) کو بلایا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں گواہی مانگی۔ پھر طارق نے اس کے ساتھ فیصلہ کیا۔ پھر عبدالملک کو لکھا اور اس کی خبر دی اور حضرت جابر (رض) کی گواہی بھی بتائی۔ عبدالملک نے کہا : جابر نے سچ کہا اور طارق نے صحیح کیا، وہ باغ آج تک اس آدمی کے اولاد کے پاس ہے۔

11981

(۱۱۹۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَنَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ : أَنَّ طَارِقًا أَمِیرًا کَانَ بِالْمَدِینَۃِ قَضَی بِالْعُمْرَی لِلْوَارِثِ عَنْ قَوْلِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
(١١٩٧٦) حضرت عمرو نے سلیمان بن یسار سے سنا کہ طارق مدینہ میں امیر تھے۔ انھوں نے عمریٰ کے بارے میں حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کے قول کے مطابق فیصلہ کیا جو انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا۔

11982

(۱۱۹۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ طَارِقٍ الْمَکِّیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی امْرَأَۃٍ مِنَ الأَنْصَارِ أَعْطَاہَا ابْنُہَا حَدِیقَۃً مِنْ نَخْلٍ فَمَاتَتْ فَقَالَ ابْنُہَا : إِنَّمَا أَعْطَیْتُہَا حَیَاتَہَا وَلَہُ إِخْوَۃٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہِیَ لَہَا حَیَاتَہَا وَمَوْتَہَا ۔ قَالَ : فَإِنِّی کُنْتُ تَصَدَّقْتُ بِہَا عَلَیْہَا قَالَ : ذَاکَ أَبَعْدُ لَکَ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ نَحْوَ رِوَایَۃِ ابْنِہِ عَنْہُ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ عُیَیْنَۃَ بِخِلاَفِ ذَلِکَ وَہُوَ مَذْکُورٌ فِی ہَذَا الْبَابِ۔ [ضعیف۔ ابوداود ۳۵۵۷]
(١١٩٧٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کی اس عورت کے بارے میں فیصلہ کیا جس کو اس کے بیٹے نے کھجوروں کا باغ دیا تھا، پھر وہ فوت ہوگئی۔ اس کے بیٹے نے کہا : میں نے اس کو اس کی زندہ رہنے کی صورت میں دیا تھا اور اس کے اور بھی بھائی ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اس کی زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی اسی کی ملکیت ہے۔ اس نے کہا : میں نے تو صدقہ کیا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اب دور کی بات ہے۔

11983

(۱۱۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ قَالَ لِی سُلَیْمَانُ بْنُ ہِشَامٍ : إِنَّ ہَذَا لاَ یَدَعُنَا یَعْنِی الزُّہْرِیَّ نَأْکُلُ شَیْئًا إِلاَّ أَمَرَنَا أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنْہُ قُلْتُ سَأَلْتُ عَنْہُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ فَقَالَ : إِذَا أُکْلَتَہُ فَہُوَ طَیِّبٌ فَلَیْسَ عَلَیْکَ فِیہِ وُضُوئٌ وَإِذَا خَرَجَ فَہُوَ خَبِیثٌ عَلَیْکَ فِیہِ الْوُضُوئُ فَقَالَ : مَا أُرَاکُمَا إِلاَّ قَدِ اخْتَلَفْتُمَا فَہَلْ فِی الْبَلَدِ أَحَدٌ قُلْتُ : نَعَمْ أَقْدَمُ رَجُلٍ فِی جَزِیرَۃِ الْعَرَبِ قَالَ : مَنْ؟ قُلْتُ : عَطَائٌ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ فَجِیئَ بِہِ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَیْنِ قَدِ اخْتَلَفَا عَلَیَّ فَمَا تَقُولُ قَالَ حَدَّثَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُمْ أَکَلُوا مَعَ أَبِی بَکْرٍ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔فَقَالَ لِی مَا تَقُولُ فِی الْعُمْرَی؟ قَالَ قُلْتُ حَدَّثَنِی النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الْعُمْرَی جَائِزَۃٌ ۔ قَالَ فَقَالَ الزُّہْرِیُّ : إِنَّہَا لاَ تَکُونُ عُمْرَی حَتَّی تُجْعَلَ لَہُ وَلِعَقِبِہِ قَالَ فَقَالَ لِعَطَائٍ : مَا تَقُولُ؟ قَالَ حَدَّثَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْعُمْرَی جَائِزَۃٌ ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : إِنَّ الْخُلَفَائَ لاَ یَقْضُونَ بِذَلِکَ قَالَ عَطَائٌ : َضَی بِہِ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ فِی کَذَا وَکَذَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مُخْتَصَرًا بِالإِسْنَادَیْنِ دُونَ الْقَصَّۃِ۔ [صحیح]
(١١٩٧٨) حضرت قتادہ (رض) نے فرمایا کہ سلیمان بن ہشام نے مجھے بیان کیا کہ زہری ہمیں نہیں چھوڑتے۔ ہم کوئی بھی چیز کھاتے ہیں تو ہمیں وضو کا حکم دیتے ہیں۔ میں نے کہا : میں نے سعید بن مسیب سے سوال کیا تو انھوں نے کہا : جب تو اس کو کھاتا ہے تو وہ پاک ہے۔ تیرے لیے اس میں وضو نہیں ہے اور جب وہ تجھ سے نکلے (پاخانہ کی صورت میں) تو وہ ناپاک ہے۔ اس میں تیرے اوپر وضو ہے۔ اس نے کہا : کیا ہے میں تم میں اختلاف کیوں دیکھتا ہوں ؟ کیا شہر میں کوئی آدمی ہے ؟ میں نے کہا : ہاں جزیرہ عرب میں ایک آدمی آیا ہے۔ اس نے پوچھا : کون ؟ میں نے کہا : عطاء۔ اس نے بلایا اور کہا : ان دونوں نے مجھ سے اختلاف کیا ہے، پس آپ کیا فرماتے ہیں ؟ اس نے کہا : مجھے جابر بن عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ وہ ابوبکر (رض) کے ساتھ روٹی اور گوشت کھاتے تھے، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوتے اور وضو نہ کرتے تھے۔ اس نے مجھے کہا : آپ عمریٰ کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا : مجھے ابوہریرہ (رض) سے یہ بات پہنچی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمریٰ جائز ہے، اس نے کہا : زہری نے کہا کہ عمریٰ اس صورت میں ہے کہ تم وہ چیز اس کے لیے اور اس کے ورثاء کے لیے کر دو ۔ عطاء سے پوچھا گیا : آپ کیا کہتے ہیں ؟ اس نے کہا : مجھے جابر بن عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمریٰ جائز ہے۔ زہری نے کہا : خلفاء اس طرح فیصلہ نہ کرتے تھے۔ عطاء نے کہا : عبدالملک بن مروان نے اس کا اسی طرح فیصلہ کیا ہے۔

11984

(۱۱۹۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: الْعُمْرَی جَائِزَۃٌ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ قَتَادَۃَ۔ [بخاری ۲۶۲۶۔ مسلم ۱۶۲۶]
(١١٩٧٩) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمریٰ جائز ہے۔

11985

(۱۱۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- جَعَلَ الْعُمْرَی لِلْوَارِثِ۔ تَابَعَہُ ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ طَاوُسٍ۔ [صحیح]
(١١٩٨٠) حضرت زید بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمریٰ وارث کے لیے بنایا ہے۔

11986

(۱۱۹۸۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْعُمْرَی جَائِزَۃٌ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٩٨١) حضرت سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمریٰ جائز ہے۔

11987

(۱۱۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ حُمَیْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ فَقَالَ : إِنِّی وَہَبْتُ لاِبْنِی نَاقَۃً حَیَاتَہُ وَإِنَّہَا تَنَاتَجَتْ إِبِلاً فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : ہِیَ لَہُ حَیَاتَہُ وَمَوْتَہُ فَقَالَ : إِنِّی تَصَدَّقْتُ عَلَیْہِ بِہَا فَقَالَ : ذَاکَ أَبَعْدُ لَکَ مِنْہَا۔ [صحیح]
(١١٩٨٢) حبیب بن ثابت فرماتے ہیں : میں ابن عمر کے پاس تھا، بستی والوں کا ایک آدمی آیا اس نے کہا : میں نے اپنے بیٹے کے لیے اونٹنی وقف کی تھی اس کی زندگی میں اور اس اونٹنی نے اونٹ جنا ہے۔ ابن عمر (رض) نے کہا : وہ اونٹنی اس کی زندگی میں اور موت کے بعد بھی اس کی ہے۔ اس نے کہا : میں نے صدقہ کیا تھا۔ ابن عمر (رض) نے کہا : اب یہ دور کی بات ہے۔

11988

(۱۱۹۸۳) قَالَ وَأَخْبَرَنِی ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَضَنَّتْ وَاضْطَرَبَتْ کَذَا رُوِیَ۔ وَقَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ: صَوَابُہُ ضَنَّتْ یَعْنِی تَنَاتَجَتْ۔ قَالَ الشَّیْخُ: وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الَّذِی رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِیمَا :
(١١٩٨٣) اس روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں، أَضَنَّتْ وَاضْطَرَبَتْ ۔

11989

(۱۱۹۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ وَرَّثَ حَفْصَۃَ بِنْتَ عُمَرَ دَارَہَا قَالَ وَکَانَتْ حَفْصَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَدْ أَسْکَنَتِ ابْنَۃَ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ مَا عَاشَتْ فَلَمَّا تُوُفِّیَتِ ابْنَۃُ زَیْدٍ قَبَضَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْمَسْکَنَ وَرَأَی أَنَّہُ لَہُ۔ وَرَدَ فِی الْعَارِیَۃِ دُونَ الْعُمْرَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مالک ۱۴۸۱]
(١١٩٨٤) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے گھر کا وارث حفصہ بنت عمر (رض) کو ٹھہرایا تھا اور حفصہ جب تک زندہ ہیں وہ زید بن عمر (رض) کے پاس ہی رہیں اور جب زید کی بیٹی فوت ہوگئی تو ابن عمر (رض) نے گھر لے لیا اور خیال کیا کہ وہ انہی کا ہے۔ یہ عمریٰ کے علاوہ عاریتاً دینے میں وارد ہوا ہے۔

11990

(۱۱۹۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : حَضَرْتُ شُرَیْحًا قَضَی لأَعْمَی بِالْعُمْرَی فَقَالَ لَہُ الأَعْمَی : یَا أَبَا أُمَیَّۃَ بِمَا قَضَیْتَ لِی؟ فَقَالَ شُرَیْحٌ : لَسْتُ أَنَا قَضَیْتُ لَکَ وَلَکِنْ مُحَمَّدٌ -ﷺ- قَضَی لَکَ مُنْذُ أَرْبَعِینَ سَنَۃً۔ قَالَ : مَنْ أُعْمِرَ شَیْئًا حَیَاتَہُ فَہُوَ لِوَرَثَتِہِ إِذَا مَاتَ۔ [صحیح۔ الام للشافعی ۴/۶۵]
(١١٩٨٥) ابن سیرین فرماتے ہیں : میں شریح کے پاس گیا۔ اس نے اندھے کے لیے عمریٰ کا فیصلہ کیا، اندھے آدمی نے اس سے کہا : اے ابوامیہ ! آپ نے میرے لیے کس چیز کا فیصلہ کیا ہے ؟ شریح نے کہا : میں نے تیرے لیے فیصلہ نہیں کیا بلکہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیرے لیے چالیس سال سے فیصلہ کردیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے اس کی زندگی میں کوئی چیز بطورِ عمریٰ دی جائے اس کی وفات کے بعد وہ اس کے ورثاء کے لیے ہے۔

11991

(۱۱۹۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوحَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوالْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ وَمَنْصُورٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ: أَنَّ رَجُلاً أَعْمَرَ رَجُلاً دَارًا حَیَاتَہُ فَخَاصَمَہُ فِیہَا بَعْدَ ذَلِکَ إِلَی شُرَیْحٍ وَکَانَ الَّذِی أُعْمِرَ الدَّارَ أَعْمَی فَقَضَی لَہُ شُرَیْحٌ بِہَا وَقَالَ: مَنْ مَلَکَ شَیْئًا حَیَاتَہُ فَہُوَ لَہُ حَیَاتَہُ وَمَوْتَہُ۔ فَقَالَ الْمُعْمَرُ : کَیْفَ قَضَیْتَ لِی یَا أَبَا أُمَیَّۃَ؟ فَقَالَ: لَسْتُ أَنَا قَضَیْتُ وَلَکِنْ قَضَی اللَّہُ عَلَی لِسَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُنْذُ خَمْسِینَ سَنَۃً : مَنْ مُلِّکَ شَیْئًا حَیَاتَہُ فَہُوَ لَہُ وَلِوَرَثَتِہِ بَعْدَہُ۔ [صحیح]
(١١٩٨٦) ابن سیرین (رح) فرماتے ہیں : ایک آدمی نے عمریٰ کے طور پر دوسرے آدمی کو اس کی زندگی میں گھر دیا۔ اس کے بعد وہ شریح کے پاس اپنا معاملہ لے کر گئے اور جسے گھر دیا تھا۔ وہ اندھا تھا، شریح نے اس کے حق میں فیصلہ کردیا اور کہا : جو اپنی زندگی میں کسی چیز کا مالک بنا وہ اسی کی ملکیت ہے زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی۔ اندھے نے کہا : اے ابوامیہ ! آپ نے میرے لیے کیا فیصلہ کیا ہے ؟ آپ نے کہا : میں نے یہ فیصلہ نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان مبارک سے پچاس سال سے فیصلہ فرما دیا ہے کہ جو اپنی زندگی میں کسی چیز کا مالک بنا وہ موت کے بعد بھی اس کی ہے اور اس کے ورثاء کی ہے۔

11992

(۱۱۹۸۷)أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُاللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: لاَ تُعْمِرُوا وَلاَ تُرْقِبُوا فَمَنْ أُعْمِرَ شَیْئًا أَوْ أُرْقِبَہُ فَہُوَ سَبِیلُ الْمِیرَاثِ۔[صحیح۔ الام، للشافعی ۴/ ۶۵]
(١١٩٨٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہ تم عمریٰ کے طور پر کسی کو کوئی چیز دو اور نہ رقبیٰ کرو ۔ جس نے عمریٰ یا رقبیٰ کے طور پر کسی کو کوئی چیز دی تو وہ وراثت بن گئی۔

11993

(۱۱۹۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَاسِطِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْعُمْرَی جَائِزَۃٌ لِمَنْ أُعْمِرَہَا وَالرُقْبَی جَائِزَۃٌ لِمَنْ أُرْقِبَہَا۔ [صحیح]
(١١٩٨٨) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمریٰ اس کے لیے جائز ہے جس کو بطور عمریٰ کوئی چیز دی گئی اور رقبیٰ اس کے لیے جائز ہے جسے بطور رقبیٰ کوئی چیز دی گئی ہو۔

11994

(۱۱۹۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحْسْنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَعْقِلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ حُجْرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أُعْمِرَ شَیْئًا فَہُوَ لِمُعْمَرِہِ مَحْیَاہُ وَمَمَاتَہُ وَلاَ تُرْقِبُوا فَمَنْ أُرْقِبَ شَیْئًا فَہُوَ سَبِیلُہُ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ شِبْلٍ فَہُوَ سَبِیلُ الْمِیرَاثِ۔ [صحیح۔ احمد ۲۱۹۸۹]
(١١٩٨٩) حضرت زید بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کسی چیز کا وارث بنایا گیا تو وہ اسی آدمی کی ہی ہے اس کی زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی اور نہ رقبیٰ کرو ۔ جو رقبیٰ دیا گیا تو وہی اس کا وارث ہے۔

11995

(۱۱۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : تَأْوِیلُ الْعُمْرَی أَنْ یَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ : ہَذِہ الدَّارُ لَکَ عُمْرَکَ أَوْ یَقُولُ لَہُ ہَذِہِ الدَّارُ لَکَ عُمُرِی۔ قَالَ وَقَدْ حَدَّثَنِی حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ فِی تَفْسِیرِ الْعُمْرَی بِمِثْلِ ذَلِکَ أَوْ نَحْوَہُ۔قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَأَمَّا الرُّقْبَی فَإِنَّ ابْنَ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنِی عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الزُّبَیْرِ عَنِ الرُّقْبَی فَقَالَ ہُوَ أَنْ یَقُولَ الرَّجُلُ : إِنْ مُتَّ قَبْلِی رَجَعَ إِلَیَّ وَإِنْ مُتُّ قَبْلَکَ فَہُوَ لَکَ۔قَالَ وَ حَدَّثَنِی ابْنُ عُلَیَّۃَ أَیْضًا عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ الرُّقْبَی أَنْ یَقُولَ : کَذَا وَکَذَا لِفُلاَنٍ فَإِنْ مَاتَ فَہُوَ لِفُلاَنٍ۔ [حسن]
(١١٩٩٠) ابوعبید فرماتے ہیں : عمریٰ کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کسی دوسرے آدمی سے کہے کہ یہ گھر تیرا ہے جب تک تو زندہ رہے یا یہ کہے کہ یہ گھر تیرا ہے جب تک میں زندہ ہوں۔ عطاء سے بھی عمریٰ کے تفسیر کے بارے اسی طرح منقول ہے۔
ابوعبیدہ فرماتے ہیں : رقبیٰکے بارے میں ابوزبیر نے کہا : رقبی یہ ہے کہ آدمی کہے : اگر تو مجھ سے پہلے فوت ہوگیا تو یہ میری طرف لوٹ آئے گا اور اگر میں تجھ سے پہلے فوت ہوگیا تو یہ تیرا ہے۔
قتادہ کہتے ہیں : رقبیٰ یہ ہے کہ کوئی کہے یہ فلاں کے لیے ہے اگر وہ فوت ہوگیا تو فلاں کے لیے ہے۔

11996

(۱۱۹۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ مُوسَی عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: الْعُمْرَی أَنْ یَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: ہُوَ لَکَ مَا عِشْتُ فَإِذَا قَالَ ذَلِکَ فَہُوَ لَہُ وَلِوَرَثَتِہِ۔ وَالرُّقْبَی أَنْ یَقُولَ الإِنْسَانُ : ہُوَ لآخِرِ مَنْ بَقِیَ مِنِّی وَمِنْکَ۔ [حسن۔ ابوداود ۳۵۶۰] قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَکَانَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَذْہَبُ فِی الْقَدِیمِ إِلَی ظَاہِرِ مَا رَوَاہُ الزُّہْرِیُّ وَہُوَ أَنْ یَجْعَلَہَا لَہُ وَلِعَقِبِہِ فَإِنْ جَعَلَہَا لَہُ وَلَمْ یَذْکُرْ عَقِبَہُ قَالَ فِی مَوْضِعٍ ہِیَ بَاطِلَۃٌ وَقَالَ فِی مَوْضِعٍ : إِذَا مَاتَ الْمُعْمَرُ رَجَعَتْ إِلَی الْمُعْمِرِ ثُمَّ ذَہَبَ فِی الْجَدِیدِ إِلَی سَائِرِ الرِّوَایَاتِ الَّتِی دَلَّتْ عَلَی أَنَّہُ إِذَا جَعَلَہَا لَہُ حَیَاتَہُ وَسَلَّمَہَا إِلَیْہِ کَانَتْ لَہُ وَلِعَقِبِہِ وَہَذَا ہُوَ الْمَذْہَبُ وَکَذَلِکَ فِی الرُّقْبَی۔
(١١٩٩١) مجاہد کہتے ہیں : عمریٰ یہ ہے کہ آدمی کسی دوسرے سے کہے : وہ تیرا ہے جب تک میں زندہ ہوں۔ جب اسی طرح کہے تو وہ اس کا اور اس کے وارثوں کا ہوجائے گا اور رقبیٰ یہ ہے کہ آدمی کہے : وہ دونوں میں سے بعد میں فوت ہونے والے کا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : امام شافعی (رح) کا قدیم مذہب یہ ہے کہ وہ اس کے لیے اور اس کے ورثاء کے لیے کردے۔ اگر اس نے ورثاء کا ذکر نہ کیا تو ایک جگہ پر کہا کہ یہ باطل ہے اور دوسری جگہ پر کہا : جب معمر فوت ہوجائے تو واپس معمر کی طرف لوٹ آئے گا، پھر ان کا جدید مذہب یہ ہے کہ جب اس نے اس کی زندگی میں دے دیا اور اس کے سپرد کردیا تو وہ اس کا اور اس کے ورثاء کا ہوگا۔

11997

(۱۱۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ یُحَدِّثَانِہِ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ أَنَّہُ قَالَ أَنَّ أَبَاہُ أَتَی بِہِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی نَحَلْتُ ابْنِی ہَذَا غُلاَمًا کَانَ لِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَہُ مِثْلَ ہَذَا ۔ قَالَ : لاَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَارْجِعْہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [بخاری ۲۵۸۷۔ مسلم ۱۶۲۳]
(١١٩٩٢) حضرت نعمان بن بشیر (رض) فرماتے ہیں : ان کو ان کا والد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا اور کہا : میں نے اس بیٹے کو ایک غلام دیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا تو نے اپنی ساری اولاد کو اسی طرح غلام دیا ہے ؟ اس نے نہ میں جواب دیاتو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو واپس لوٹا دو ۔

11998

(۱۱۹۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ وَحُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّہُمَا سَمِعَا النُّعْمَانِ یَقُولُ : نَحَلَنِی أَبِی غُلاَمًا فَأَمَرَتْنِی أُمِّی أَنْ أَذْہَبَ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَأُشْہِدَہُ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَ : أَکُلَّ وَلَدِکَ أَعْطَیْتَہُ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَارْدُدْہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح]
(١١٩٩٣) محمد بن نعمان اور حمید بن عبدالرحمن دونوں نے نعمان بن بشیر (رض) سے سنا کہ میرے والدنے مجھے غلام دیا، میری ماں نے کہا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پر گواہ مقرر کرلوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا تو نے ساری اولاد کو اسی طرح عطیہ دیا ہے۔ اس نے کہا : نہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : پس اسے بھی واپس لوٹا دو ۔

11999

(۱۱۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا تَمِیمُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنِ بَشِیرٍ یَقُولُ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : أَعْطَانِی أَبِی عَطِیَّۃً فَقَالَتْ لَہُ عَمْرَۃُ بِنْتُ رَوَاحَۃَ : لاَ أَرْضَی حَتَّی تُشْہِدَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنِّی أَعْطَیْتُ ابْنَ عُمْرَۃَ بِنْتِ رَوَاحَۃَ عَطِیَّۃً وَأَمَرَتْنِی أَنْ أُشْہِدَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : أَعْطَیْتُ سَائِرَ وَلَدِکَ مِثْلَ ہَذَا ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَاتَّقُوا اللَّہَ وَاعْدِلُوا بَیْنَ أَوْلاَدِکُمْ ۔ قَالَ فَرَجَعَ فَرَدَّ عَطِیَّتَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَامِدِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ حُصَیْنٍ۔ [صحیح]
(١١٩٩٤) حضرت عامر کہتے ہیں : میں نے نعمان بن بشیر (رض) سے سنا، وہ منبر پر فرما رہے تھے کہ مجھے میرے والد نے عطیہ دیا، عمرہ بنت رواحہ نے کہا : میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں یہاں تک کہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گواہ بنا لے۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : میں نے عمرہ بنت وہب کے بیٹے کو غلام دیا ہے اور اس (عمرۃ) نے کہا ہے کہ میں آپ کو گواہ بنا لوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا تو نے اپنی ساری اولاد کو اس طرح کا عطیہ دیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو۔ راوی کہتے ہیں : وہ واپس لوٹے اور اپنے عطیہ کو واپس لے لیا۔

12000

(۱۱۹۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ الدَارَبُرْدِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُوحَیَّانَ التَّیْمِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ: سَأَلَتْ أُمِّی أَبِی بَعْضَ الْمَوْہِبَۃِ لِی مِنْ مَالِہِ فَالْتَوَی بِہَا سَنَۃً ثُمَّ بَدَا لَہُ فَوَہَبَہَا لِی وَإِنَّہَا قَالَتْ: لاَ أَرْضَی حَتَّی تُشْہِدَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی مَا وَہَبْتَ لاِبْنِی فَأَخَذَ بِیَدِی وَأَنَا یَوْمَئِذٍ غُلاَمٌ فَأَتَی بِی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُمَّ ہَذَا ابْنَۃُ رَوَاحَۃَ قَاتَلَتْنِی مُنْذُ سَنَۃً عَلَی بَعْضِ الْمَوْہِبَۃِ لاِبْنِی ہَذَا وَقَدْ بَدَا لِی فَوَہَبْتُہَا لَہُ وَقَدْ أَعْجَبَہَا أَنْ تُشْہِدَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ فَقَالَ: یَا بَشِیرُ أَلَکَ وَلَدٌ سِوَی وَلَدِکَ ہَذَا۔ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَلاَ تُشْہِدْنِی أَوْ قَالَ لاَ أَشْہَدُ عَلَی جَوْرٍ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ أَبِی حَیَّانَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : فَلاَ تُشْہِدْنِی إِذًا فَإِنِّی لاَ أَشْہَدُ عَلَی جَوْرٍ ۔ [صحیح]
(١١٩٩٥) حضرت نعمان بن بشیر (رض) فرماتے ہیں : میری ماں نے میرے باپ سے اپنے مال میں سے کچھ میرے لیے ہبہ کرنے کا سوال کیا، ایک سال تک اس نے نہ کیا۔ پھر والد نے میرے لیے ہبہ کیا، میری ماں نے کہا : میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں، یہاں تک کہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پر گواہ بنا لے جو تو نے میرے بیٹے کو ہبہ کیا ہے۔ پس باپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور میں اس وقت بچہ تھا اور وہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے، کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کی ماں رواحہ کی بیٹی ہے، ایک سال سے وہ مجھ سے اسے ہبہ کرنے کے بارے میں لڑائی کر رہی تھی، پس اب میں نے ہبہ کردیا اور اس کو پسند ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر گواہ بن جائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے بشیر ! کیا تیری اس کے علاوہ اور بھی اولاد ہے ؟ اس نے کہا : ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو مجھے گواہ نہ بنایا کہا : میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔

12001

(۱۱۹۹۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ أَنَّ أَبَاہُ نَحَلَہُ نُحْلاً فَأَرَادَ أَنْ یُشْہِدَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ: أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَ کَمَا نَحَلْتَہُ۔ فَقَالَ: لاَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّ عَلَیْکَ مِنَ الْحَقِّ أَنْ تَعْدِلَ بَیْنَ وَلَدِکَ کَمَا عَلَیْہِمْ مِنَ الْحَقِّ أَنْ یَبَرُّوکَ ۔ تَفَرَّدَ مُجَالِدٌ بِہَذِہِ اللَّفْظَۃِ۔[صحیح لغیرہ۔ الی قولہ نحلۃ، اخرجہ الطیالسی]
(١١٩٩٦) حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ ان کو ان کے باپ نے عطیہ دیا ۔ اس نے ارادہ کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پر گواہ بنالیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے اپنی ساری اولاد کو اس طرح عطیہ دیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تیرے اوپر حق ہے کہ تو اپنی اولاد کے درمیان عدل کرے۔ جس طرح ان پر حق ہے کہ وہ تیرے ساتھ نیکی کریں۔

12002

(۱۱۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَتِ امْرَأَۃُ بَشِیرٍ : انْحَلِ ابْنِی غُلاَمَکَ وَأَشْہِدْ عَلَیْہِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ ابْنَۃَ فُلاَنٍتَسْأَلُنِی أَنْ أَنْحَلَ ابْنَہَا غُلاَمِی وَقَالَتْ أَشْہِدْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَلَہُ إِخْوَۃٌ ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَکُلَّہُمْ أَعْطَیْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَیْتَہُ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَلَیْسَ یَصْلُحُ ہَذَا وَإِنِّی لاَ أَشْہِدُ عَلَی جَوْرٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔وَرَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زُہَیْرٍ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَإِنِّی لاَ أَشْہِدُ إِلاَّ عَلَی حَقٍّ ۔ [صحیح]
(١١٩٩٧) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ بشیر کی بیوی نے کہا : میرے بیٹے کو عطیہ دے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پر گواہ مقرر کر۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : فلاں کی بیٹی مجھ سے سوال کرتی ہے کہ میں اس کے بیٹے کو عطیہ دوں اور کہا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گواہ بناؤ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس کے اور بھی بھائی ہیں، اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے سب کو عطیہ دیا ہے، جس طرح اسے دیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ صحیح نہیں ہے اور نہ میں ظلم پر گواہ بنتا ہوں۔
ایک روایت کے الفاظ ہیں : میں صرف حق پر گواہ بنتا ہوں۔

12003

(۱۱۹۹۸) أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَاصِمٌ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١١٩٩٨) زہیرنے اسی طرح روایت کیا ہے۔

12004

(۱۱۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ ْنِ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ یَعْنِی ابْنَ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ الْمُہَلَّبِ بْنِ أَبِی صُفْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنِ بَشِیرٍ یَخْطُبُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اعْدِلُوا بَیْنَ أَوْلاَدِکُمُ اعْدِلُوا بَیْنَ أَوْلاَدِکُمْ ۔ لَفْظُہُمَا سَوَائٌ۔ [صحیح لغیرہ]
(١١٩٩٩) حضرت نعمان بن بشیر (رض) خطبہ دے رہے تھے، فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو، اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو۔

12005

(۱۲۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَوُّوا بَیْنَ أَوْلاَدِکُمْ فِی الْعَطِیَّۃِ فَلَوْ کُنْتُ مُفَضِّلاً أَحَدًا لَفَضَّلْتُ النِّسَائَ۔ [صحیح لغیرہ۔ الی کل العطیۃ]
(١٢٠٠٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی اولاد کے درمیان عطیہ میں برابری کرو اگر میں کسی کو فضیلت دیتا تو عورتوں کو فضیلت دیتا۔

12006

(۱۲۰۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا رِبْعِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ : جَائَ بِی أَبِی یَحْمِلُنِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اشْہَدْ أَنِّی نَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِی کَذَا وَکَذَا قَالَ : کُلَّ بَنِیکَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِی نَحَلْتَ النُّعْمَانَ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَأَشْہِدْ عَلَی ہَذَا غَیْرِی أَلَیْسَ یَسُرُّکَ أَنْ یَکُونُوا إِلَیْکَ فِی الْبِرِّ سَوَائً ۔ قَالَ : بَلَی قَالَ : فَلاَ إِذًا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُغِیرَۃُ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَلَیْسَ یَسُرُّکَ أَنْ یَکُونُوا لَکَ فِی الْبِرِّ وَاللُّطْفِ سَوَائً ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَأَشْہِدْ عَلَی ہَذَا غَیْرِی۔ [صحیح]
(١٢٠٠١) نعمان بن بشیر (رض) فرماتے ہیں : میرے والد مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ گواہ بن جائیں کہ میں نے نعمان کو اپنے مال سے اتنا عطیہ دیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا تو نے اپنے سارے بیٹوں کو عطیہ دیا ہے، جس طرح نعمان کو دیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے علاوہ کسی کو گواہ بنا لو، کیا تجھے پسند نہیں کہ وہ تیرے لیے نیکی میں سب برابر ہوں، اس نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ نے فرمایا : اس وقت نہیں۔
شعبی کے الفاظ ہیں : کیا تجھے پسند نہیں کہ وہ تیرے لیے نیکی اور کرم میں برابر ہوں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اس پر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنا لو۔

12007

(۱۲۰۰۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا سَیَّارٌ وَأَخْبَرَنَا مُغِیرَۃُ وَأَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَمُجَالِدٌ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ : نَحَلَنِی أَبِی نُحْلاً قَالَ إِسْمَاعِیلُ بْنُ سَالِمٍ مِنْ بَیْنَ الْقَوْمِ : نَحَلَہُ غُلاَمًا لَہُ قَالَ فَقَالَتْ لَہُ أُمِّی عَمْرَۃُ بِنْتُ رَوَاحَۃَ : ائْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَشْہِدْہُ قَالَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : إِنِّی نَحَلْتُ ابْنِی النُّعْمَانَ نُحْلاً وَإِنَّ عَمْرَۃَ سَأَلَتْنِی أَنْ أُشْہِدَکَ عَلَی ذَلِکَ قَالَ فَقَالَ : أَلَکَ وَلَدٌ سِوَاہُ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : وَکُلَّہُمْ أَعْطَیْتَہُ مِثْلَ الَّذِی أَعْطَیْتَ النُّعْمَانَ؟ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ فَقَالَ بَعْضُ ہَؤُلاَئِ الْمُحَدِّثِینَ : ہَذَا جَوْرٌ ۔ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : ہَذَا تَلْجِئَۃٌ فَأَشْہِدْ عَلَی ہَذَا غَیْرِی ۔ قَالَ مُغِیرَۃُ فِی حَدِیثِہِ : أَلَیْسَ یَسُرُّکَ أَنْ یَکُونُوا لَکَ فِی الْبِرِّ وَاللُّطْفِ سَوَائً ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَأَشْہِدْ عَلَی ہَذَا غَیْرِی ۔ وَذَکَرَ مُجَالِدٌ فِی حَدِیثِہِ : إِنَّ لَہُمْ عَلَیْکَ مِنَ الْحَقِّ أَنْ تَعْدِلَ بَیْنَہُمْ کَمَا أَنَّ لَکَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْحَقِّ أَنْ یَبَرُّوکَ ۔ [صحیح]
(١٢٠٠٢) نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ مجھے میرے والدنے عطیہ دیا، اسماعیل بن سالم نے لوگوں کے درمیان سے کہا : غلام کا عطیہ دیا۔ نعمان نے کہا : میری ماں عمرہ بنت رواحہ نے کہا : تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا اور آپ کو گواہ بنا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، آپ کے سامنے یہ ذکر کیا کہ میں نے اپنے بیٹے نعمان کو عطیہ دیا ہے اور عمرہ نے مجھ سے سوال کیا ہے کہ میں آپ کو گواہ بناؤں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے اس کے علاوہ اور بھی بیٹے ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے سب کو نعمان کی طرح عطیہ دیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، بعض محدثین نے نقل کیا ہے کہ یہ ظلم ہے اور بعض نے کہا : یہ خاص عطیہ ہے جو دوسروں کو چھوڑ کر اسے دیا گیا ہے یا مجبوری کا عطیہ ہے۔ پس میرے علاوہ کسی کو گواہ بنا لو۔ مغیرہ کے الفاظ ہیں : کیا تجھے پسند نہیں وہ کہ نیکی اور کرم میں تیرے لیے برابر ہوں۔ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میرے علاوہ کسی کو گواہ بنا لو اور مجاہد نے اپنی حدیث میں ذکر کیا ہے کہ تیرے اوپر ان کے لیے حق ہے کہ ان کے درمیان عدل کر، جس طرح ان پر تیرا حق ہے کہ وہ تجھ سے نیکی کریں۔

12008

(۱۲۰۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ بِطُولِہَا قَالَ فِی آخِرِہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : فَإِنِّی لاَ أَشْہَدُ عَلَی ہَذَا ہَذَا جَوْرٌ أَشْہَدْ عَلَی ہَذَا غَیْرِی اعْدِلُوا بَیْنَ أَوْلاَدِکُمْ فِی النُّحْلِ کَمَا تُحِبُّون أَنْ یَعْدِلُوا بَیْنَکُمْ فِی الْبِرِّ وَاللُّطْفِ ۔ [صحیح]
(١٢٠٠٣) شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر (رض) سے لمبا قصہ سنا، انھوں نے آخر میں کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس پر گواہ نہیں بنتا، یہ ظلم ہے اس پر کسی اور کو گواہ بنالے اور اپنی اولاد کے درمیان عطیہ میں عدل کرو جس طرح تم پسند کرتے ہو کہ وہ نیکی میں تمہارے ساتھ عدل کریں۔

12009

(۱۲۰۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عِیسَی الْبِسْطَامِیُّ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ : نَحَلَنِی أَبِی نِحْلَۃً ثُمَّ أَتَی بِی النَّبِیَّ -ﷺ- یُشْہِدُہُ فَقَالَ : أَکُلَّ بَنِیکَ أَعْطَیْتَہُ ہَذَا ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : أَلَیْسَ تُرِیدُ مِنْہُمْ مِنَ الْبِرِّ مَا تُرِیدُ مِنْ ہَذَا ۔ قَالَ : بَلَی قَالَ : فَإِنِّی لاَ أَشْہَدُ ۔ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَحَدَّثْتُہُ مُحَمَّدًا یَعْنِی ابْنَ سِیرِینَ فَقَالَ إِنَّمَا تَحَدَّثَنَا أَنَّہُ قَالَ : قَارِبُوا بَیْنَ أَوْلاَدِکُمْ ۔[صحیح] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُثْمَانَ النَّوْفَلِیِّ عَنْ أَزْہَرَ بْنِ سَعْدٍ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَقَدْ فَضَّلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا بِنُحْلٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ :وَہَذَا فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَحَلَنِی جِدَادَ عِشْرِینَ وَسْقًا مِنْ مَالِہِ فَلَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ جَلَسَ فَاحْتَبَی ثُمَّ تَشْہَّدَ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ أَیْ بُنَیَّۃُ إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَیَّ غِنًی بَعْدِی لأَنْتِ وَإِنِّی کُنْتُ نَحَلْتُکَ جَدَادَ عِشْرِینَ وَسْقًا مِنْ مَالِی فَوَدِدْتُ وَاللَّہِ إِنَّکَ کُنْتُ حُزْتِیہِ وَاجْتَدَدْتِیہِ وَلَکِنْ إِنَّمَا ہُوَ الْیَوْمَ مَالُ الْوَارِثِ وَإِنَّمَا ہُوَ أَخَوَاکِ وَأُخْتَاکِ قَالَتْ فَقُلْتُ : یَا أَبَتَاہُ ہَذِہِ أَسْمَائُ فَمَنِ الأُخْرَی قَالَ : ذُو بَطْنِ ابْنَۃِ خَارِجَۃَ أُرَاہُ جَارِیَۃً قَالَتْ فَقُلْتُ : لَوْ أَعْطَیْتَنِی مَا بَیْنَ کَذَا إِلَی کَذَا لَرَدَدْتُہُ إِلَیْکَ۔ [ضعیف] قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَفَضَّلَ عُمَرُ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بِشَیْئٍ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ وَفَضَّلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَلَدَ أُمِّ کُلْثُومٍ۔
(١٢٠٠٤) حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ میرے والدنے مجھے عطیہ دیا، پھر وہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائے کہ آپ کو گواہ بنالیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے اپنے سارے بیٹوں کو عطیہ دیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا تو ان سے نیکی کا ارادہ نہیں رکھتاجس طرح اس سے رکھتا ہے ؟ اس نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں گواہ نہیں بن سکتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی اولاد میں قربت اختیار کرو۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت عائشہ (رض) کو عطیہ کے ساتھ فضیلت دی۔
شیخ فرماتے ہیں : عروہ بن زبیر کہتے ہیں : حضرت عائشہ (رض) نے کہا : حضرت ابوبکر (رض) نے مجھے اپنے مال سے بیس وسق کاٹنے والی کھجوریں دیں، جب وفات کا وقت آیا تو بیٹھ گئے پھر گواہ بنایا، پھر کہا : اے پیاری بیٹی ! لوگوں میں سے میرے بعد تیرا غنی ہونا زیادہ پسندیدہ ہے اور بیشک میں نے تجھے بیس وسق کا ٹنے والی کھجوریں دیں ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ تو اسے اپنے قبضے میں لے اور کاٹ لے۔ لیکن آج وہ وارث کا مال ہے اور وہ تیرے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ حضرت عائشہ (رض) نے کہا : اے ابا جان ! یہ اسماء میری بہن ہے تو دوسری کون ہے ؟ آپ نے کہا : خارجہ کی بیٹی کے پیٹ میں جو ہے میرے خیال میں وہ لڑکی ہے، حضرت عائشہ (رض) نے کہا اگر آپ مجھے اتنا زیادہ بھی دیتے تو میں آپ کی طرف لوٹا دیتی،۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے عاصم بن عمر کو عطیہ دے کر فضیلت دی اور عبدالرحمن بن عوف نے ام کلثوم کے بیٹے کو فضیلت دی۔

12010

(۱۲۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَطَعَ ثَلاَثَۃَ أَرْؤُسٍ أَوْ أَرْبَعَۃً لِبَعْضِ وَلَدِہِ دُونَ بَعْضِ۔ [ضعیف]
(١٢٠٠٥) نافع سے منقول ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بعض اولاد کے لیے تین یا چار برابر حصے کیے۔

12011

(۱۲۰۰۶) قَالَ بُکَیْرٌ وَحَدَّثَنِی الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیُّ : أَنَّہُ انْطَلَقَ ہُوَ وَابْنُ عُمَرَ حَتَّی أَتَوْا رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ فَسَاوَمُوہُ بِأَرْضٍ لَہُ فَاشْتَرَاہَا مِنْہُ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی رَأَیْتُ أَنَّکَ اشْتَرَیْتَ أَرْضًا وَتَصَدَّقْتَ بِہَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ : فَإِنَّ ہَذِہِ الأَرْضَ لاِبْنِی وَاقِدٍ فَإِنَّہُ مِسْکِینٌ نَحَلَہُ إِیَّاہَا دُونَ وَلَدِہِ۔ [ضعیف]
(١٢٠٠٦) قاسم بن عبدالرحمن انصاری اور ابن عمر (رض) انصار کے ایک آدمی کے پاس گئے۔ انھوں نے اس سے زمین کا سودا کیا اور اس سے خرید لیا، ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : میں نے دیکھا ہے کہ آپ نے زمین خریدی ہے اور اس کو صدقہ کیا ہے، ابن عمر (رض) نے کہا : یہ زمین میرے بیٹے واقد کی ہے، وہ مسکین ہے، آپ نے اپنی دوسری اولاد کے علاوہ اس کو عطیہ دیا۔

12012

(۱۲۰۰۷) قَالَ بُکَیْرٌ وَحَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ : أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَقْطَعُ وَلَدَہُ دُونَ بَعْضٍ۔ قَالَ وَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ بْنِ بَشِیرِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْمُنْکَدِرِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : کُلُّ ذِی مَالٍ أَحَقُّ بِمَالِہِ ۔ قَالَ ابْنُ وَہْبٍ یَصْنَعُ بِہِ مَا شَائَ ۔[ضعیف]
(١٢٠٠٧) عمر بن منکدر سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر مال والا اپنے مال کا زیادہ حق دار ہے، ابن وہب نے کہا : وہ جو چاہے اس سے کرے۔

12013

(۱۲۰۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ أَتَی أَبِی النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنِّی نَحَلْتُ ابْنِی ہَذَا غُلاَمًا۔ قَالَ : أَکُلَّ بَنِیکَ نَحَلْتَ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَارْدُدْہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقَدْ مَضَی فِی رِوَایَاتِ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : فَارْجِعْہُ ۔ [صحیح]
(١٢٠٠٨) نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ مجھے میرے والد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائے اور کہا : میں نے اس بیٹے کو غلام کا عطیہ دیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے سب بیٹوں کو عطیہ دیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے بھی واپس لوٹا دو ۔ فارجعہ کے لفظ ہی ہیں۔

12014

(۱۲۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لأَحَدٍ یَہَبُ لأَحَدٍ ہِبَۃً ثُمَّ یَعُودُ فِیہَا إِلاَّ الْوَالِدَ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٠٠٩) طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کے لیے حلال نہیں کہ کسی کو ہبہ کرے پھر اسے واپس لے سوائے والد کے۔

12015

(۱۲۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَنْبَغِی لأَحَدٍ أَن یُعْطِیَ عَطِیَّۃً فَیَرْجِعَ فِیہَا إِلاَّ الْوَالِدَ فِیمَا یُعْطِیہُ وَلَدَہُ وَمَثَلُ الَّذِی یُعْطِی الْعَطِیَّۃَ ثُمَّ یَرْجِعُ فِیہَا کَالْکَلْبِ یَأْکُلُ حَتَّی إِذَا شَبِعَ تَقَیَّأَ ثُمَّ عَادَ فَرَجَعَ فِی قَیْئِہِ ۔ [صحیح۔ احمد ۲۱۲۰۔ ابوداود ۳۵۳۹]
(١٢٠١٠) حضرت ابن عباس (رض) اور ابن عمر (رض) دونوں نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ عطیہ دے۔ پھر اسے واپس لے لے، سوائے والد کے جو اپنی اولاد کو عطیہ دیتا ہے اور اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر واپس لے لیتا ہے کتے کی طرح ہے کہ جب وہ کھا کر سیر ہوجاتا ہے تو قے کردیتا ہے اور پھر اس قے کو چاٹ جاتا ہے۔

12016

(۱۲۰۱۱) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لِرَجُلٍ یُعْطِی عَطِیَّۃً أَوْ یَہَبُ ہِبَۃً فَیَرْجِعَ فِیہَا إِلاَّ الْوَالِدَ فِیمَا یُعْطِیَ وَلَدَہُ ۔ ثُمَّ ذَکَرَ مَعْنَاہُ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔
(١٢٠١١) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ عطیہ دے یا ہبہ کرے پھر اسے واپس لوٹائے سوائے والد کے جو اپنی اولاد کو عطیہ دیتا ہے۔

12017

(۱۲۰۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَامِرُ الأَحْوَلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَرْجِعُ فِی ہِبَتِہِ إِلاَّ الْوَالِدُ وَالْعَائِدُ فِی ہِبَتِہِ کَالْعَائِدِ فِی قَیْئِہِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِوَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ مَطَرٍ وَعَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ احمد ۶۷۰۵۔ ابن ماجہ ۲۳۷۸]
(١٢٠١٢) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے ہبہ کو واپس نہ لے سوائے والد کے اور ہبہ کو واپس لینے والا گویا اپنی قے کی طرف واپس آنے والا ہے۔

12018

(۱۲۰۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّیْبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ مَطَرٍ وَعَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَرْجِعُ الرَّجُلُ فِی ہِبَتِہِ إِلاَّ الْوَالِدَ مِنْ وَلَدِہِ وَالْعَائِدُ فِی ہِبَتِہِ کَالْعَائِدِ فِی قَیْئِہِ ۔ وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ رَوَاہُ مِنَ الْوَجْہَیْنِ جَمِیعًا فَحُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ حُجَّۃٌ وَعَامِرٌ الأَحْوَلُ ثِقَۃٌ وَرُوِیَ عَنْ مَطَرٍ وَعَامِرٍ نَحْوُ رِوَایَۃِ عَامِرٍ وَحْدَہُ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٠١٣) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی اپنے ہبہ کو واپس نہ لے سوائے والد کے اولاد سے اور ہبہ کو واپس لینے والا گویا اپنی قے کی طرف واپس آنے والا ہے۔

12019

(۱۲۰۱۴) وَفِیمَا بَلَغَنَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ : کَتَب عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقْبِضُ الرَّجُلُ مِنْ وَلَدِہِ مَا أَعْطَاہُ مَا لَمْ یَمُتْ أَوْ یَسْتَہْلِکْ أَوْ یَقَعْ فِیہِ دَیْنٌ۔
(١٢٠١٤) ابوقلابہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے لکھا : آدمی اپنی اولاد سے واپس لے سکتا ہے جو اس نے دیا جب تک وہ فوت نہ ہو یا ہلاک نہ ہو یا اس پر قرض واقع نہ ہو۔ [ضعیف ]

12020

(۱۲۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ لِوَاہِبٍ أَنْ یَرْجِعَ فِیمَا وَہَبَ إِلاَّ الْوَالِدَ مِنْ وَلَدِہِ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مَوْصُولاً۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٠١٥) حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہبہ دینے والے کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنا ہبہ واپس لے سوائے والد کے جو اپنی اولاد کو ہبہ کرے۔

12021

(۱۲۰۱۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحِلُّ لِرَجُلٍ یُعْطِی عَطِیَّۃً ثُمَّ یَرْجِعُ فِیہَا إِلاَّ الْوَالِدَ فِیمَا یُعْطِی وَلَدَہُ وَمَثَلُ الَّذِی یُعْطِی عَطِیَّۃً ثُمَّ یَرْجِعُ فِیہَا مَثَلُ الْکَلْبِ أَکَلَ حَتَّی إِذَا شَبِعَ قَائَ ثُمَّ عَادَ فِیہِ۔[صحیح]
(١٢٠١٦) حضرت ابن عمر اور ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ عطیہ دے پھر اسے واپس لے لے سوائے والد کے جو اولاد کو عطیہ دیتا ہے اور اس شخص کی مثال جو عطیہ دیتا ہے پھر واپس لے لیتا ہے کتے کی طرح ہے جو کھاتا ہے یہاں تک کہ جب سیر ہوجاتا ہے تو قے کرتا ہے پھر قے کی طرف لوٹتا ہے۔

12022

(۱۲۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْعَائِدُ فِی ہِبَتِہِ کَالْکَلْبِ یَعُودُ فِی قَیْئِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ۔ [بخاری ۲۰۸۹۔ مسلم ۱۶۲۲]
(١٢٠١٧) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہبہ واپس لینے والا کتنے کی مانند ہے، جو قے کو واپس لوٹ کر کھا لیتا ہے۔

12023

(۱۲۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ وَہَمَّامٌ وَشُعْبَۃُ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَہِشَامُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْعَائِدُ فِی ہِبَتِہِ کَالْعَائِدِ فِی قَیْئِہِ۔ زَادَ إِسْمَاعِیلُ قَالَ ہَمَّامٌ قَالَ قَتَادَۃُ وَلاَ أَعْلَمُ الْقَیْئَ إِلاَّ حَرَامًا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہِشَامِ وَشُعْبَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔[صحیح]
(١٢٠١٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہبہ واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو واپس قے کی طرف لوٹتا ہے۔

12024

(۱۲۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُومِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ الْمُعَدِّلُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْعَائِدُ فِی ہِبَتِہِ کَالْکَلْبِ یَعُودُ فِی قَیْئِہِ لَیْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْئِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح]
(١٢٠١٩) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہبہ واپس لینے والا کتے کی مانند ہے جو قے کر کے واپس لوٹ کر اسے کھا لیتا ہے، ہمارے لیے اس سے بری مثال نہیں ہے۔

12025

(۱۲۰۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَقْبَلُ الْہَدِیَّۃَ وَیُثِیبُ عَلَیْہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ۔ [بخاری ۲۵۸۵]
(١٢٠٢٠) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہدیے قبول کرتے تھے اور ان کا بدلہ دیتے تھے۔

12026

(۱۲۰۲۱) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً وَالْفَقِیہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَہْدَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لِقْحَۃً فَأَثَابَہُ مِنْہَا بِسِتِّ بَکَرَاتٍ فَتَسَخَطَّہَا الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ یَعْذِرُنِی مِنْ فُلاَنٍ أَہْدَی إِلَیَّ لِقْحَۃً وَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہَا فِی وَجْہِ بَعْضِ أَہْلِی فَأَثَبْتُہُ مِنْہَا بِسِتِّ بَکَرَاتٍ فَتَسَخَّطَہَا فَقَدْ ہَمَمْتُ وَاللَّہِ أَنْ لاَ أَقْبَلَ ہَدِیَّۃً إِلاَّ أَنْ تَکُونَ مِنْ قُرَشِیٍّ أَوْ أَنْصَارِیٍّ أَوْ ثَقَفِیٍّ أَوْ دَوْسِیٍّ ۔ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ وَکَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ دَوْسِیٍّا وَلَکِنَّ ہَذَا فِی حَدِیثٍ آخَرَ لَفْظُ حَدِیثِ الْفَقِیہِ وَلَمْ یَذْکُرِ الإِمَامُ قَوْلَ أَبِی عَاصِمٍ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَعِیدِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح لغیرہ]
(١٢٠٢١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قیمتی اونٹنی کا تحفہ دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اونٹ بدلے میں دیے، وہ آدمی ناراض ہوا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون مجھے فلاں کی طرف سے عذر دیتا ہے اس نے مجھے اونٹنی تحفے میں دی، میں نے اسے چھ اونٹ بدلے کے طور پر دیے ہیں لیکن وہ ناراض ہے۔ تحقیق میں نے ارادہ کیا ہے کہ اللہ کی قسم میں ہدیہ قبول نہ کروں گا مگر یہ کہ قریش، انصاری، ثقفی یا دوس کی طرف سے ہوں۔

12027

(۱۲۰۲۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْہَاشِمِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ وَہَبَ ہِبَۃً فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا مَا لَمْ یُثَبْ مِنْہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ سَہْلِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَہُوَ وَہْمٌ۔ [منکر]
(١٢٠٢٢) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہبہ دیا وہی اس کا حق دار ہے، جب تک اس کو بدلہ نہ دیا جائے۔

12028

(۱۲۰۲۳) إِنَّمَا الْمَحْفُوظُ عَنْ حَنْظَلَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ وَہَبَ ہِبَۃً لِوَجْہِ اللَّہِ فَذَلِکَ لَہُ وَمَنْ وَہَبَ ہِبَۃً یُرِیدُ ثَوَابَہَا فَإِنَّہُ یَرْجِعُ فِیہَا إِنْ لَمْ یُرْضَ مِنْہَا۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ حَنْظَلَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ الْجُمَحِیُّ یَقُولُ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ۔وَقَدْ قِیلَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُجَمِّعٍ۔ [صحیح]
(١٢٠٢٣) سیدنا ابن عمر (رض) سے اس (پچھلی) حدیث کی طرح روایت ہے۔

12029

(۱۲۰۲۴) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الْوَاہِبُ أَحَقُّ بِہِبَتِہِ مَا لَمْ یُثَبْ ۔ وَہَذَا الْمَتْنُ بِہَذَا الإِسْنَادِ أَلْیَقُ۔ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ضَعِیفٌ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ وَعَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُنْقَطِعٌ۔وَالْمَحْفُوظُ : [ضعیف]
(١٢٠٢٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہبہ دینے والا اپنے ہبہ کا حق دار ہے جب تک اسے بدلہ نہ دیا جائے۔

12030

(۱۲۰۲۵) عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ قَالَ: مَنْ وَہَبَ ہِبَۃً فَلَمْ یُثَبْ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِبَتِہِ إِلاَّ لِذِی رَحِمٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ فَذَکَرَہُ قَالَ الْبُخَارِیُّ ہَذَا أَصَحُّ۔ [صحیح]
(١٢٠٢٥) سیدنا عمر (رض) نے اس پچھلی روایت کی طرح بیان کیا۔

12031

(۱۲۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَاشِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا کَانَتِ الْہِبَۃُ لِذِی رَحِمٍ مَحْرَمٍ لَمْ یَرْجِعْ فِیہَا ۔ لَمْ نَکْتُبْہُ إِلاَّ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔ [ضعیف]
(١٢٠٢٦) حضرت سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب ہبہ رشتہ دار محرم کے لیے ہو تو وہ اسے نہ لوٹائے۔

12032

(۱۲۰۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَیْبٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاص عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : مَثَلُ الَّذِی یَسْتَرِدُّ مَا وَہَبَ کَمَثَلِ الْکَلْبِ الَّذِی یَقِیئُ وَیَأْکُلُ قَیْئَہُ فَإِذَا اسْتَرَدَّ الْوَاہِبُ فَلْیُوقَفْ فَلْیُعَرِّفَ بِمَا اسْتَرَدَّ ثُمَّ لِیُدْفَعْ إِلَیْہِ مَا وَہَبَ ۔ [حسن۔ ابوداود ۳۵۴۰]
(١٢٠٢٧) حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کی مثال جو ہبہ واپس مانگتا ہے کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے ، پھر اپنی قے کو کھا لیتا ہے۔ پس اسے ہبہ واپس لینے کی وجہ پوچھنی چاہیے، پھر وہ ہبہ واپس کر دے۔

12033

(۱۲۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاق وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَم أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّہُ سَمِع مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی دَاوُدُ بْنُ الْحُصَیْن أَنَّ أَبَا غَطَفَانَ بْنَ طَرِیفٍ الْمُرِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ وَہَبَ ہِبَۃً لِصِلَۃِ رَحِمٍ أَوْ عَلَی وَجْہِ صَدَقَۃٍ فَإِنَّہُ لاَ یَرْجِعُ فِیہَا وَمَنْ وَہَبَ ہِبَۃً یُرَی أَنَّہُ إِنَّمَا أَرَادَ بِہَا الثَّوَابَ فَہُوَ عَلَی ہِبَتِہِ یَرْجِعُ فِیہَا إِنْ لَمْ یُرْضَ مِنْہَا۔ [صحیح۔ مالک ۱۴۷۷]
(١٢٠٢٨) ابو غطفان نے مروان بن حکم کو خبر دی کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جو رشتہ دار پر ہبہ کرے یا کسی پر صدقہ کرے وہ اسے واپس نہ لوٹائے اور جو اس ارادے سے ہبہ کرے کہ اسے اس کا بدلہ دیا جائے تو وہ اپنے ہبہ پر ہے، وہ اسے واپس لوٹا دیا جائے گا اگرچہ وہ راضی نہ ہو۔

12034

(۱۲۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَائَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ : کَانُوا یَقُولُونَ فِی کُلِّ عَطِیَّۃٍ أَعْطَاہَا ذُو طَوْلٍ أَنْ لاَ عِوَضَ فِیہَا وَلاَ ثَوَابَ وَقَالُوا الثَّوَابُ لِمَنْ کَانَتْ عَطِیَّتُہُ عَلَی وَجْہِ الثَّوَابِ أَنَّہُ أَحَقُّ بِعَطِیَّتِہِ مَا لَمْ یُثَبْ مِنْہَا وَقَضَی بِذَلِکَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ وَ قَالَ عِیسَی بْنُ مِینَائَ فِی رِوَایَتِہِ أَحَقُّ بِعَطِیَّتِہِ مَا لَمْ یُثَبْ مِنْہَا وَمَا لَمْ تُفَتْ۔ [صحیح]
(١٢٠٢٩) ابن ابی الزناد اپنے والد سے اور وہ فقہاء مدینہ سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ جو عطیہ کے وقت کہتے تھے، نہ اس میں کوئی عوض ہے اور نہ کوئی بدلہ ہے اور انھوں نے کہا : بدلہ اس کے لیے ہے جو اپنا عطیہ بدلے کی خاطر دے۔ وہی اپنے عطیے کا حق دار ہے جب تک وہ بدلہ نہ دیا جائے ۔ اسی طرح عمر بن عبدالعزیز نے فیصلہ کیا۔

12035

(۱۲۰۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرٌ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ قَوْمِی عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أُعْطِیَ عَطَائً فَوَجَدَ فَلْیَجْزِ بِہِ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فَلْیُثْنِ فَمَنْ أَثْنَی بِہِ فَقَدْ شَکَرَہُ وَمَنْ کَتَمَہُ فَقَدْ کَفَرَہُ ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُمَارَۃَ عَنْ شُرَحْبِیلَ عَنْ جَابِرٍ۔ [ضعیف]
(١٢٠٣٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے عطیہ دیا جائے وہ اسے قبول کرلے اور اس کا بدلہ بھی دے۔ اگر وہ بدلہ دینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس کی تعریف کرے ۔ جس نے اس کی تعریف کی گویا کہ اس نے اس کا شکریہ ادا کیا اور جس نے اسے چھپایا پس اس نے اس کی ناشکری کی۔

12036

(۱۲۰۳۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الزَّاہِدُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بَحْرٍ الْبَرِّیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّیْلَحِینِیُّ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ شُرَحْبِیلَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أُوتِیَ إِلَیْہِ مَعْرُوفٌ فَوَجَدَ فَلْیُکَافِئْہُ وَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَلْیُثْنِ بِہِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَی بِہِ فَقَدْ شَکَرَہُ وَمَنْ کَتَمَہُ فَقَدْ کَفَرَہُ وَمَنْ تَحَلَّی بِمَا لَمْ یُعْطِ کَانَ کَلاَبِسِ ثَوْبَیْ زُورٍ ۔ [ضعیف]
(١٢٠٣١) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے کوئی اچھی چیز دی جائے وہ اسے قبول کرلے، پھر اس کا بدلہ بھی دے اور جو بدلہ کی طاقت نہ رکھے وہ اس کی تعریف کرے۔ جس نے تعریف کی گویا کہ اس نے شکریہ ادا کیا اور جس نے اسے چھپایا گویا کہ اس نے ناشکری کی اور جس نے کسی چیز کو تحفہ کے طور پر ظاہر کیا حالانکہ تحفہ نہ دی گئی ہو تو گویا کہ اس نے جھوٹ کے دو کپڑے پہنے ہیں۔

12037

(۱۲۰۳۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ مُسْلِمٍ َدَّثَنَا مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَشْکُرُ اللَّہَ مَنْ لاَ یَشْکُرُ النَّاسَ ۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَغَیْرُہُ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ احمد ۷۴۹۵۔ ابوداود۴۸۱۱]
(١٢٠٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر گزار بندہ نہیں بن سکتا۔

12038

(۱۲۰۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَرِیکٍ الْعَامِرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَدِیٍّ الْکِنْدِیِّ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَشْکَرُ النَّاسِ لِلَّہِ أَشْکَرْہُمْ لِلنَّاسِ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۲۲۱۸۲]
(١٢٠٣٣) حضرت اشعث بن قیس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سے اللہ کا زیادہ شکرگزار وہ ہے جو ان میں سے لوگوں کا زیادہ شکریہ ادا کرتا ہے۔

12039

(۱۲۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ الْمُہَاجِرُونَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا رَأَیْنَا مِثْلَ قَوْمٍ قَدِمْنَا عَلَیْہِمُ الْمَدِینَۃَ أَحْسَنَ بَذْلاً مِنْ کَثِیرٍ وَلاَ أَحْسَنَ مُوَاسَاۃً مِنْ قَلِیلٍ قَدْ کَفَوْنَا الْمُؤْنَۃَ وَأَشْرَکُونَا فِی الْمَہْنَیِ فَقَدْ خَشِینَا أَنْ یَکُونُوا یَذْہَبُونَ بِالأَجْرِ کُلِّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کَلاَّ مَا أَثْنَیْتُمْ بِہِ عَلَیْہِمْ وَدَعَوْتُمُ اللَّہَ لَہُمْ ۔ [احمد ۱۳۱۰۶۔ الترمذی ۲۴۸۷]
(١٢٠٣٤) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ مہاجرین نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم مدینہ میں جن کے پاس آئے ہیں ان جیسی قوم ہم نے نہیں دیکھی جو زیادہ مال اور زیادہ اچھا خرچ کرنے والی ہو اور نہ تھورے مال سے حسن مواساۃ رکھنے والی ہو۔ انھوں نے ہمیں کام کرنے سے روک دیا اور راحت و آرام میں ہمیں شریک کیا ۔ ہمیں ڈر ہے کہ وہ سارا اجر لے جائیں گے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم ان کی تعریف نہیں کرتے اور اللہ سے ان کے لیے دعا نہیں کرتے۔

12040

(۱۲۰۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الْمُہَاجِرِینَ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ ذَہَبَتِ الأَنْصَارُ بِالأَجْرِ کُلِّہِ قَالَ : لاَ مَا دَعَوْتُمُ اللَّہَ لَہُمْ وَأَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِمْ ۔ [اخرجہ البخاری فی الادب المفرد ۲۱۷]
(١٢٠٣٥) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ مہاجرین نے کہا : اے اللہ کے رسول ! انصار سارا اجر لے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ان کے لیے دعا نہیں کرتے اور ان کی تعریف بھی نہیں کرتے ہو۔

12041

(۱۲۰۳۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا مَنْدَلُ بْنُ عَلِیٍّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أُہْدِیَتْ لَہُ ہَدِیَّۃٌ وَعِنْدَہُ نَاسٌ فَہُمْ شُرَکَائُ فِیہَا ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرٍو وَفِیہِ نَظَرٌ۔ [ضعیف]
(١٢٠٣٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے ہدیہ دیا اور اس کے پاس لوگ ہوں تو وہ اس میں شریک ہوں گے۔

12042

(۱۲۰۳۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ مَنْصُورٍ الْمُذَکِّرُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ السِّمْنَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْد الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أُہْدِیَ إِلَیْہِ وَعِنْدَہُ قَوْمٌ فَہُمْ شُرَکَائُ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الأَزْہَرِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ فَذَکَرَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا غَیْرَ مَرْفُوعٍ وَہُوَ أَصَحُّ۔ [حسن]
(١٢٠٣٧) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے ہدیہ دیا جائے اور اس کے پاس اور لوگ ہوں تو وہ بھی اس ہدیہ میں شریک ہوں گے۔

12043

(۱۲۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَافِعٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حَسَنِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ وَأَحْسِبُہُ قَالَ زَیْدُ بْنُ عَلِیٍّ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- تَصَدَّقَتْ بِمَالِہَا عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنَی الْمُطَّلِبِ وَأَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَصَدَّقَ عَلَیْہِمْ وَأَدْخَلَ مَعَہُمْ غَیْرَہُمْ۔ [صحیح۔ الام للشافعی ۴/ ۵۷]
(١٢٠٣٨) حضرت عبداللہ بن حسن اہل بیت میں سے نقل فرماتے ہیں اور راوی کے خیال میں وہ زید بن علی ہیں کہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے مال کا بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب پر صدقہ کیا اور حضرت علی (رض) نے صدقہ کیا ان پر اور ان کے ساتھ اور لوگوں کو بھی شامل کیا۔

12044

(۱۲۰۳۹) وَبِإِسْنَادِہِ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ کَانَ یَشْرَبُ مِنْ سِقَایَاتٍ کَانَ یَضَعُہَا النَّاسُ بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ فَقُلْتُ أَوَ قِیلَ لَہُ فَقَالَ : إِنَّمَا حَرُمَتْ عَلَیْنَا الصَّدَقَۃُ الْمَفْرُوضَۃُ۔ [ضعیف]
(١٢٠٣٩) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ راستوں میں بنائے گئے پانی کے گھاٹوں سے پانی پیتے تھے جن کو لوگوں نے مکہ اور مدینہ کے درمیان بنایا تھا، میں نے کہا : یا ان کو اس بارے میں کہا گیا تو انھوں نے کہا : ہم پر صرف فرضی صدقہ حرام کردیا گیا۔

12045

(۱۲۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِینِی الْعَطَائَ فَأَقُولُ أَعْطِہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی حَتَّی أَعْطَانِی مَرَّۃً مَالاً فَقُلْتُ أَعْطِہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذْہُ فَتَمَوَّلْہُ أَوْ تَصَدَّقْ بِہِ وَمَا جَائَ کَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْہُ وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْہُ نَفْسَکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [بخاری ۱۴۷۳۔ مسلم ۱۰۴۵]
(١٢٠٤٠) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے عطیہ دیا۔ میں نے کہا : آپ کسی محتاج کو دے دیں یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے مال دیا۔ میں نے کہا : آپ یہ کسی محتاج کو دے دیں تو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : یہ لے لو اسے پاس رکھو یا صدقہ کر دو اور جو مال تیرے پاس آئے کہ نہ تجھے اس کا خیال تھا اور نہ تو نے اس کا سوال کیا تھا تو اسے لے لے اور جو چیز نہ ملے اپنے آپ کو اس کا حریص نہ بنا۔

12046

(۱۲۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوعَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُعْطِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ الْعَطَائَ فَیَقُولُ لَہُ عُمَرُ أَعْطِہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذْہُ فَتَمَوَّلْہُ أَوْ تَصَدَّقْ بِہِ وَمَا أَتَاکَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْہُ وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْہُ نَفْسَکَ ۔ قَالَ سَالِمٌ : فَمِنْ أَجْلِ ذَلِکَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَسْأَلُ النَّاسَ شَیْئًا وَلاَ یَرُدُّ شَیْئًا أُعْطِیَہُ۔ قَالَ عَمْرٌو وَحَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ بِمِثْلِ ذَلِکَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ حُوَیْطِبِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّعْدِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ۔ [صحیح]
(١٢٠٤١) حضرت سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عمر بن خطاب (رض) کو عطیہ دیتے تھے اور عمر (رض) کہتے تھے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کسی محتاج کو دے دیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اسے لے لو صدقہ کر دو یا اپنے پاس رکھو اور جو مال اس طرح تیرے پاس ہو کہ تجھے اس کا خیال نہ ہو اور نہ تو نے وہ مانگا ہو اسے لے لو اور جو نہ ملے اس کی تمنا نہ کرو۔ سالم نے کہا : اسی وجہ سے حضرت ابن عمر (رض) نہ لوگوں سے کسی قسم کا سوال کرتے تھے اور نہ عطیہ دی گئی چیز لوٹاتے تھے۔

12047

(۱۲۰۴۲) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِی رَاشِدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ فِی أَہْلِ الشَّامِ مَرْضِیًّا فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : عَلَی مَا یُحِبُّکَ أَہْلُ الشَّامِ؟ قَالَ : أُغَازِیہِمْ وَأُوَاسِیہِمْ۔ قَالَ فَعَرَضَ عَلَیْہِ عُمَرُ عَشْرَۃَ آلاَفٍ قَالَ : خُذْہَا وَاسْتَعِنْ بِہَا فِی غَزْوِکَ قَالَ : إِنِّی عَنْہَا غَنِیٌّ قَالَ عُمَرُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَرَضَ عَلَیَّ مَالاً دُونَ الَّذِی عَرَضْتُ عَلَیْکَ فَقُلْتُ لَہُ مِثْلَ الَّذِی قُلْتَ لِی فَقَالَ لِی : إِذَا آتَاکَ اللَّہُ مَالاً لَمْ تَسْأَلْہُ وَلَمْ تَشْرَہْ إِلَیْہِ نَفْسُکَ فَاقْبَلْہُ فَإِنَّمَا ہُوَ رِزْقٌ سَاقَہُ اللَّہُ إِلَیْکَ ۔ [ضعیف]
(١٢٠٤٢) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ شام کا ایک آدمی تھا، اسے حضرت عمر (رض) نے کہا : تجھے اہل شام کس وجہ سے پسند کرتے ہیں ؟ اس نے کہا : میں ان کے لیے غزوے میں جاتا ہوں اور ان سے دوستی (مواساۃ) رکھتا ہوں، حضرت عمر (رض) نے اسے دس ہزار دیے اور کہا : انھیں پکڑ لو اور ان سے غزوے میں مدد طلب کرو۔ اس نے کہا : میں ان سے بے پروا ہوں، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس مال کے علاوہ مال دیاجو میں نے تجھے دیا ہے، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : جس طرح تو نے مجھے کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ تجھے مال دے جس کا نہ تو نے سوال کیا ہو اور نہ تیرے دل میں اس کا خیال آیا ہو تو اسے قبول کرلے اس لیے کہ وہ رزق ہی جو اللہ نے تجھے دیا ہے۔

12048

(۱۲۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَبِی وَشُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ قَالاَ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَامِرٍ بَعَثَ إِلَی عَائِشَۃَ بِنَفَقَۃٍ وَکِسْوَۃٍ فَقَالَتْ لِرَسُولِہِ : یَا بُنَیَّ إِنِّی لاَ أَقْبَلُ مِنْ أَحَدٍ شَیْئًا فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ رَدُّوہُ عَلَیَّ فَرَدُّوہُ فَقَالَتْ : إِنِّی ذَکَرْتُ شَیْئًا قَالَہُ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ قَالَ : یَا عَائِشَۃُ مَنْ أَعْطَاکِ عَطَائً بِغَیْرِ مَسْأَلَۃٍ فَاقْبَلِیہِ فَإِنَّمَا ہُوَ رِزْقٌ عَرَضَہُ اللَّہُ عَلَیْکِ ۔[ضعیف]
(١٢٠٤٣) حضرت عبداللہ بن عامر (رض) نے حضرت عائشہ (رض) کی طرف نفقہ اور پہننے کے لیے کپڑے وغیرہ بھیجے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لانے والے سے کہا : اے بیٹے ! میں کسی سے کوئی چیز نہیں لیتی، جب وہ چلا گیا تو کہا : اسے بلاؤ۔ پھر کہا : مجھے یاد آیا کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا تھا، اے عائشہ ! جو تجھے بغیر مانگے کوئی چیز دے تو اسے قبول کرنا اس لیے کہ وہ رزق ہے جو اللہ نے تجھے دیا ہے۔

12049

(۱۲۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ : مَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ یُہْدِی إِلَیَّ بِہَدِیَّۃٍ إِلاَّ قَبِلْتُہَا فَأَمَّا الْمَسْأَلَۃُ فَإِنِّی لَمْ أَکُنْ أَسْأَلُ۔ [ضعیف]
(١٢٠٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : لوگوں میں سے کوئی بھی مجھے ہدیہ دیتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں، لیکن میں کسی سے سوال نہیں کرتا۔

12050

(۱۲۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- دَخَلَ فَقَرَّبَتْ إِلَیْہِ خُبْزًا وَأُدْمَ الْبَیْتِ فَقَالَ : أَلَمْ أَرَ بُرْمَۃَ لَحْمٍ ۔ فَقَالَتْ : ذَلِکَ شَیْئٌ تُصُدِّقَ بِہِ عَلَی بَرِیرَۃَ فَقَالَ : ہُوَ لَہَا صَدَقَۃٌ وَہُوَ لَنَا ہَدِیَّۃٌ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [بخاری ۱۴۹۵۔ مسلم ۱۰۷۴]
(١٢٠٤٥) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں آئے، حضرت عائشہ (رض) نے روٹی اور سالن پیش کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کیا میں نے گوشت والی ہنڈیا دیکھی تھی ؟ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : یہ تو بریرہ پر صدقہ کیا گیا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔

12051

(۱۲۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ الْفَقِیہُ بِالطَّابِرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ ابْنُ ابْنَۃِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنِی جَدِّی مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا اشْتَرَتْ بَرِیرَۃَ مِنْ أُنَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَاشْتَرَطُوا الْوَلاَئَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْوَلاَئُ لِمَنْ وَلِیَ النِّعْمَۃَ ۔ قَالَتْ وَخَیَّرَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ زَوْجُہَا عَبْدًا وَأَہْدَتْ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا لَحْمًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ عَلَیْہَا صَدَقَۃٌ وَہُوَ لَنَا ہَدِیَّۃٌ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [صحیح]
(١٢٠٤٦) عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے انصار کے لوگوں سے حضرت بریرہ کو خریدا۔ انھوں نے شرط لگائی ولائلگائی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولاء اس کے لیے ہے جو آزاد کرتا ہے اور اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اختیار دیا اور اس کا خاوند غلام تھا اور اس نے حضرت عائشہ (رض) کو گوشت کا ہدیہ دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اس (بریرہ) کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔

12052

(۱۲۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقُشَیْرِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أُتِی بِطَعَامٍ سَأَلَ : أَہَدِیَّۃٌ ہُوَ أَمْ صَدَقَۃٌ ۔ فَإِنْ قِیلَ صَدَقَۃٌ قَالَ لأَصْحَابِہِ : کُلُوا ۔ وَلَمْ یَأْکُلْ وَإِنْ قِیلَ ہَدِیَّۃٌ ضَرَبَ بِیَدِہِ فَأَکَلَ مَعَہُمْ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ۔ [بخاری ۲۵۷۶۔ مسلم ۱۰۷۷]
(١٢٠٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب کوئی کھانا لایا تو جاتا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوچھتے : یہ ہدیہ ہے یا صدقہ ہے ؟ اگر کہا جاتا : صدقہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحابہ (رض) سے کہتے : کھالو اور خود نہ کھاتے اور اگر کہا : جاتا ہدیہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے ساتھ مل کر کھاتے۔

12053

(۱۲۰۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا أُتِیَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْہُ فَإِنْ قِیلَ ہَدِیَّۃٌ أَکَلَ مِنْہَا وَإِنْ قِیلَ صَدَقَۃٌ لَمْ یَأْکُلْ مِنْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَلاَّمٍ۔[صحیح]
(١٢٠٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب کھانا لایا جاتا۔ اگر کہا جاتا : ہدیہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی کھالیتے۔ اگر کہا جاتا : صدقہ ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ کھاتے تھے۔

12054

(۱۲۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا مَسْلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَلاَمَۃَ الْعِجْلِیِّ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِجَفْنَۃٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ فَقَالَ : مَا ہَذِہِ یَا سَلْمَانُ؟ ۔ قُلْتُ صَدَقَۃٌ فَلَمْ یَأْکُلْ وَقَالَ لأَصْحَابِہِ : کُلُوا ۔ ثُمَّ أَتَیْتُہُ بِجَفْنَۃٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ فَقَالَ : مَا ہَذِہِ یَا سَلْمَانُ؟ ۔ قُلْتُ : ہَدِیَّۃٌ فَأَکَلَ قَالَ : إِنَّا نَأْکُلُ الْہَدِیَّۃَ وَلاَ نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ ۔[صحیح]
(١٢٠٤٩) حضرت سلمان فارسی (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک برتن لے کر آیا، جس میں روٹی اور سالن تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے سلمان ! یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : صدقہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ کھایا اور صحابہ سے کہا : اسے کھالو۔ پھر ایک روٹی اور سالن والا برتن لے کر آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے سلمان ! یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : ہدیہ ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کھایا اور کہا : ہم ہدیہ کھالیتے ہیں اور صدقہ نہیں کھاتے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔