hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

63. شکار اور ذبیحوں سے متعلق

سنن البيهقي

18872

(١٨٨٦٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ عَنْ سَلْمَی أُمِّ رَافِعٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِقَتْلِ الْکِلاَبِ فَقَالَ النَّاسُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أُحِلَّ لَنَا مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ الَّتِی أَمَرْتَ بِقَتْلِہَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَآ اُحِلَّ لَھُمْ قُلْ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِیْنَ } [المائدۃ ٤] ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٦٦) ابو رافع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا تو لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے لیے اس سے کیا حلال ہے جن کے قتل کا آپ نے حکم دیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :{ یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَآ اُحِلَّ لَھُمْ قُلْ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِیْنَ } [المائدۃ ٤] وہ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال ہے، کہہ دیجیے : تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور جو تم نے شکاری کتے سدھائے ہیں۔

18873

(١٨٨٦٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الْمُجَالِدِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی کِلاَبًا أَصْطَادُ بِہَا فَقَالَ : انْظُرُوا ہَذِہِ الْجَوَارِحَ عَلِّمُوہُنَّ مِمَّا عَلَّمَکُمُ اللَّہُ وَکُلُوا مِمَّا أَمْسَکْنَ عَلَیْکُمْ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٦٧) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیعرض کیا : میرا کتا ہے جس سے میں شکار کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا : ان شکار کرنے والوں کی جانب دیکھو، انھیں سکھاؤ جو اللہ نے تمہیں سکھایا ہے اور اس شکار کو کھالو، جو تمہارے لیے روکے رکھیں۔

18874

(١٨٨٦٨) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ } [المائدۃ ٤] قَالَ : مِنَ الْکِلاَبِ الْمُعَلَّمَۃِ وَالْبَازِی وَکُلِّ طَیْرٍ یُعَلَّمُ لِلصَّیْدِ وَفِی قَوْلِہِ { مُکَلِّبِینَ }[المائدۃ ٤] قَالَ یَقُولُ ضَوَارِیَ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّہُ قَالَ : الْجَوَارِحُ الطَّیْرُ وَالْکِلاَبُ ۔ وَعَنْ قَتَادَۃَ فِی قَوْلِہِ { مُکَلِّبِینَ } [المائدۃ ٤] قَالَ تُکَالِبُونَ الصَّیْدَ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ { تَنَالُہُ أَیْدِیکُمْ } [المائدۃ ٩٤] قَالَ یَعْنِی النَّبْلَ وَیُقَالُ أَیْدِیکُمْ أَیْضًا صِغَارُ الصَّیْدِ الْفِرَاخُ وَالْبَیْضُ وَرِمَاحُکُمْ یُقَالَ کِبَارُ الصَّیْدِ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٦٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : { وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِیْنَ } [المائدۃ ٤] اور جو تم شکار کرنے والوں کو سکھاتے ہو۔ 1 شکاری کتے سدھائے ہوئے، 2 باز، 3 ہر وہ پرندہ جس کو شکار کے لیے سکھایا گیا ہو، { مُکَلِّبِیْنَ } شکار ی جانور مجاہد کہتے ہیں کہ پرندے اور کتے جو شکار کرتے ہو اور قتادہ فرماتے ہیں کہ جن کتوں سے تم شکار کرتے ہو { تَنَالُہٗٓ اَیْدِیْکُمْ } [المائدۃ ٩٤] یعنی تیر، { اَیْدِیْکُمْ } سے مراد چڑیا وغیرہ، { وَ رِمَاحُکُمْ } سے مراد بڑا شکار۔

18875

(١٨٨٦٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نُرْسِلُ الْکِلاَبَ الْمُعَلَّمَۃَ فَیُمْسِکْنَ عَلَیَّ وَأَذْکُرُ اسْمَ اللَّہِ قَالَ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ الْمُعَلَّمَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ فَکُلْ ۔ قُلْتُ : وَإِنْ قَتَلْنَ قَالَ : وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ یَشْرَکْہَا کَلْبٌ لَیْسَ مَعَہَا ۔ قُلْتُ لَہُ : فَإِنِّی أَرْمِی بِالْمِعْرَاضِ الصَّیْدَ فَأُصِیبُ ۔ قَالَ : إِذَا رَمَیْتَ بِالْمِعْرَاضِ فَخَرَقَ فَکُلْہُ وَإِنْ أَصَابَہُ بِعَرْضِہِ فَلاَ تَأْکُلْہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ مَنْصُورٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٨٦٩) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم اپنے شکاریسکھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑتے ہیں ، وہ شکار کو ہمارے لیے محفوظ کرلیتا ہے۔ کیا میں اس پر اللہ کا نام ذکر کروں، آپ نے فرمایا : جب تو اپنا سکھایا ہوا کتا چھوڑے اور تو نے بسم اللہ واللہ اکبر پڑھا ہو تو کھاؤ، میں نے پوچھا : اگر کتا شکارکو قتل کر دے تو فرمایا : جب اس کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شامل نہ ہو تب وہ قتل بھی ہو تو کھالو، پھر میں نے عرض کیا کہ میں پھالا مار کر شکار کرتا ہوں فرمایا جب آپ پھالال مار کر شکار کریں تو وہ شکار کو سوراخ کر دے تو کھالو اگر اس کو چوڑائی کے بل لگے تو پھر نہ کھاؤ۔

18876

(١٨٨٧٠) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ صَیْدِ الْکَلْبِ فَقَالَ : مَا أَمْسَکَ عَلَیْکَ فَکُلْ فَإِنَّ أَخْذَہُ ذَکَاتُہُ وَإِنْ أَصَبْتَ مَعَ کَلْبِکَ أَوْ کِلاَبِکَ کَلْبًا غَیْرَہُ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّمَا ذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تَذْکُرْہُ عَلَی کِلاَبِ غَیْرِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٨٧٠) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کتے کے شکار کے متعلق پوچھاتو فرمایا : جو تمہارے لیے روک لے کھالو کیونکہ اس کا پکڑ لینا ہی ذبح کرنا ہے۔ اگر آپ انپے شکاری کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا یا کتے پائیں تب نہ کھائیں ۔ آپ نے اپنے شکاری کتے کو چھوڑتے ہوئے بسم اللہ واللہ اکبر پڑھا ہے جب کہ دوسرے کتوں کے چھوڑتے ہوئے نہیں پڑھا گیا۔

18877

(١٨٨٧١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَارِمٌ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَکَمِ الْبُنَانِیُّ : أَنَّ نَافِعَ بْنَ الأَزْرَقِ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : یَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَرَأَیْتَ إِذَا أَرْسَلْتُ کَلْبِی فَسَمَّیْتُ فَقَتَلَ الصَّیْدَ آکُلُہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ نَافِعٌ یَقُولُ اللَّہُ (إِلاَّ مَا ذَکَّیْتُمْ ) تَقُولُ : أَنْتَ وَإِنْ قُتِلَ قَالَ : وَیْحَکَ یَا ابْنَ الأَزْرَقِ أَرَأَیْتَ لَوْ أَمْسَکَ عَلَیَّ سِنَّورٌ فَأَدْرَکْتُ ذَکَاتَہُ کَانَ یَکُونُ عَلَیَّ بَأْسٌ وَاللَّہِ إِنِّی لأَعْلَمُ فِی أَیِّ کِلاَبٍ نَزَلَتْ نَزَلَتْ فِی کِلاَبِ بَنِی نَبْہَانَ مِنْ طَیِّئٍ وَیْحَکَ یَا ابْنَ الأَزْرَقِ لَیَکُونَنَّ لَکَ نَبَأٌ۔ [حسن ]
(١٨٨٧١) نافع بن ازرق نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے پوچھا : آپ کا کیا خیال ہے جب میں اپنے سکھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑوں پھر وہ شکار کو قتل کردیتا ہے کیا میں اس شکار کو کھالوں ؟ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : کھالو۔ نافع کہتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَا زَکَّیْتُمْ } یعنی اس وقت کھاؤ جب تم ذبح کرو، آپ کہتے ہیں کہ اگر شکار قتل بھی کردیا جائے تو بھی کھالو، حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اے ابن ازرق ! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں اس کو پکڑ کر ذبح کروں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں۔ یہ آیت کن کتوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہ بنو نبھان جو قبیلہ طبیی سے ہیں، ان کے کتوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ اے ابن ازرق ! تجھ پر افسوس ضرور تیرے لیے کوئی خبر ہوگی۔

18878

(١٨٨٧٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٌ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی السَّفْرِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ : إِذَا أَصَابَ بِحَدِّہِ فَکُلْ وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِہِ فَقَتَلَ فَإِنَّہُ وَقِیذٌ فَلاَ تَأْکُلْ ۔ قَالَ قُلْتُ : إِنِّی أُرْسِلُ کَلْبِی قَالَ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ فَکُلْ ۔ قَالَ قُلْتُ : فَإِنْ أَکَلَ قَالَ : فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّمَا حَبَسَ عَلَی نَفْسِہِ وَلَمْ یَحْبِسْ عَلَیْکَ ۔ قَالَ قُلْتُ : أُرْسِلُ کَلْبِی وَأَجِدُ مَعَہُ کَلْبًا آخَرَ قَالَ : لاَ تَأْکُلْ فَإِنَّمَا سَمَّیْتَ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَی الآخَرِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٨٧٢) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے چوڑائی کے بل شکار کو لگنے والے تیر کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا : جب تیر دھار کی جانب سے شکار کو لگے تو کھا لیں اور جب تیر چوڑائی کی جانب سے لگ کر شکار کو قتل کر دے تو یہ لکڑی کی چوٹ کھا کر مرا تصور ہوگا، اس شکار کونہ کھائیں، راوی کہتے ہیں کہ اگر میں اپنے کتے کو چھوڑوں، فرمایا : جب تو اپنا کتا شکار کے لیے چھوڑے تو بسم اللہ اور اللہ اکبر پڑھ ، پھر کھالو، راوی کہتے ہیں : اگر کتے نے اس سے کھالیا ؟ فرمایا : پھر نہ کھاؤ کیونکہ اس نے اپنے لیے شکار کیا ہے ، تیرے لیے نہیں۔ راوی کہتے ہیں : اگر میں اپنے کتے کے ساتھ اور کتے پاؤں ؟ فرمایا : تب نہ کھاؤ کیونکہ آپ نے اپنے کتے پر اللہ کا نام لیا ہے دوسرے کتے پر نہیں۔

18879

(١٨٨٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ وَعَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ صَیْدِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ : مَا أَصَابَ بِحَدِّہِ فَکُلْ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِہِ فَہُوَ وَقِیذٌ ۔ وَسَأَلْتُہُ عَنْ صَیْدِ الْکَلْبِ فَقَالَ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ وَأَمْسَکَ عَلَیْکَ فَکُلْ وَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ فَلاَ تَأْکُلْ وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَہُ کَلْبًا غَیْرَ کَلْبِکَ فَخَشِیتَ أَنْ یَکُونَ قَدْ أَخَذَہُ مَعَہُ وَقَدْ قَتَلَہُ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّہُ إِنَّمَا ذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تَذْکُرْہُ عَلَی غَیْرِہِ ۔ [صحیح ]
(١٨٨٧٣) عدی بن حاتم (رض) کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تیر کی چوڑائی کی جانب سے کیے ہوئے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا : جس کو تیر کی دھار لگے کھاؤ اور جو چواڑئی کی جانب سے تیر لگ کر مرے تو وہ لکڑی کی چوٹ سے مرا ہوا تصور ہوگا اور میں نے کتے کے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا : جب تو اپنا کتا شکار کے لیے چھوڑے اور اللہ کا نام لے اور کتا شکار کو تیرے لیے روک لے تو کھالے، اگر کتے نے شکار سے کچھ کھالیا ہو تو پھر شکار کو نہ کھاؤ۔ اگر آپ اپنے کتے کے ساتھ کسی دوسرے کتے کو بھی پائیں اور آپ کو ڈر ہو کہ کہیں شکار اس کتے نے پکڑا یا قتل کیا ہو۔ پھر بھی نہ کھائیں کیونکہ اپنے کتے کو چھوڑتے ہوئے آپ نے اللہ کا نام لیا تھا دوسرے پر نہیں۔

18880

(١٨٨٧٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ صَیْدِ الْکَلْبِ فَقَالَ : مَا أَمْسَکَ عَلَیْکَ وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ فَکُلْہُ فَإِنَّ أَخْذَہُ ذَکَاتُہُ وَإِنْ وَجَدْتَ عِنْدَہُ کَلْبًا غَیْرَہُ فَخَشِیتَ أَنْ یَکُونَ أَخَذَہُ مَعَہُ وَقَدْ قَتَلَہُ فَلاَ تَأْکُلْہُ فَإِنَّکَ إِنَّمَا ذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تَذْکُرْہُ عَلَی غَیْرِہِ ۔ وَسَأَلْتُہُ عَنْ صَیْدِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ : مَا أَصَبْتَ بِحَدِّہِ فَکُلْہُ وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِہِ فَہُوَ وَقِیذٌ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٨٨٧٤) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے کتے کے شکار کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ نے فرمایا : جو کتا شکار آپ کے لیے روکے کھائے نہیں اس شکار کو آپ کھا لیں کیونکہ اس کا پکڑنا ہی ذبح تصور کیا جائے گا۔ اگر اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور یہ ڈر ہو کہ ممکن ہے کہ شکار کو اس نے پکڑا یا قتل کیا ہے تو نہ کھائیں کیونکہ اپنے کتے کو چھوڑتے ہوئے آپ نے اللہ کا نام لیا تھا دوسرے پر نہیں۔ راوی کہتے ہیں : میں نے چوڑائی کی جانب سے لگنے والے تیر کی وجہ سے شکار ہونے والے جانور کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : جس شکار کو تیر دھار کے بل لگے کھالو اور جس کو آپ تیر چوڑائی کے بل ماریں تو وہ لکڑی کی چوٹ سے مرا تصور ہوگا۔

18881

(١٨٨٧٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الصَّیْدِ فَقَالَ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنْ أَدْرَکْتَہُ وَلَمْ یَقْتُلْ فَاذْبَحْ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ وَإِنْ أَدْرَکْتَہُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ یَأْکُلْ فَکُلْ فَقَدْ أَمْسَکَہُ عَلَیْکَ فَإِنْ وَجَدْتَہُ قَدْ أَکَلَ مِنْہُ فَلاَ تَطْعَمْ مِنْہُ شَیْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَکَہُ عَلَی نَفْسِہِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَکَرِیَّا وَعَاصِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٨٧٥) حضرت عدی بن حاتم (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکار کے متعلق پوچھاتو فرمایا : جب تو اپنا کتا شکار کے لیے چھوڑے تو بسم اللہ اور اللہ اکبر پڑھ، اگر شکار مرنے سے پہلے آپ پالیں تو ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لو اور اگر قتل شدہ شکار پالیں اور کتے نے کھایا بھی نہیں تو آپ کھا لیں۔ کیونکہ آپ کے لیے اس نے شکار کیا ہے۔ اگر شکار میں سے اس نے کچھ کھایا ہے تو تمہیں چاہیے کہ اسے نہ کھاؤ، اس لیے کہ کتے نے اسے اپنے لیے شکار کیا ہے۔

18882

(١٨٨٧٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْمُنَیْعِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ بَیَانٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قُلْتُ إِنَّا قَوْمٌ نَصِیدُ بِہَذِہِ الْکِلاَبِ قَالَ : إِذَا أَرْسَلْتَ کِلاَبَکَ الْمُعَلَّمَۃَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہَا فَکُلْ مِمَّا أَمْسَکْنَ عَلَیْکَ وَإِنْ قَتَلْنَ إِلاَّ أَنْ یَأْکُلَ الْکَلْبُ فَإِنْ أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِہِ وَإِنْ خَالَطَہَا کِلاَبٌ مِنْ غَیْرِہَا فَلاَ تَأْکُلْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٨٧٦) حضرت عدی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : ہم کتوں سے شکار کرنے والے لوگ ہیں ؟ فرمایا : جب تو اپنے سیکھائے ہوئے کتے کو اللہ کا نام لے کر چھوڑے، اگر کتا شکار کو تیرے لیے روک لے تو کھالو، اگر کتا شکار کو قتل کرکے شکار سے کچھ کھالیتو پھر آپ شکار کو نہ کھائیں؛ کیونکہ ممکن ہے اس نے اپنے لیے شکار کیا ہوا اگر اس کے ساتھ دوسرے کتے شامل ہوجائیں تب بھی نہ کھائیں۔

18883

(١٨٨٧٧) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حَیَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ ہَمَّامٍ عَنْ عَدِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَکَلَ مِنْہُ قَالَ : إِنْ أَکَلَ مِنْہُ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّہُ لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٧٧) حضرت عدی کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اگر کتا شکار سے کھا لیتو فرمایا : اگر کتا شکار سے کھالے تو پھر نہ کھاؤ، کیونکہ یہ سکھایا ہوا نہیں ہے۔

18884

(١٨٨٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَیُحْتَمَلُ الْقِیَاسُ أَنْ یَأْکُلَ وَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ الْکَلْبُ وَہَذَا قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ وَسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَبَعْضِ أَصْحَابِنَا وَإِنَّمَا تَرَکْنَا ہَذَا لِلأَثَرِ الَّذِی ذَکَرَ الشَّعْبِیُّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : فَإِنْ أَکَلَ فَلاَ تَأْکُلْ ۔ وَإِذَا ثَبَتَ الْخَبَرُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَمْ یَجُزْ تَرْکُہُ لِشَیْئٍ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ۔ [صحیح ]
(١٨٨٧٨) حضرت عدی بن حاتم (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا، اگر کتا شکار سے کھالے تو شکار مت کھاؤ۔ جب یہ حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے تو اس کو چھوڑنا درست نہیں ہے۔

18885

(١٨٨٧٩) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا أَرْسَلَ أَحَدُکُمْ کَلْبَہُ الْمُعَلَّمَ وَذَکَرَ اسْمَ اللَّہِ فَلْیَأْکُلْ مِمَّا أَمْسَکَ عَلَیْہِ أَکَلَ مِنْہُ أَوْ لَمْ یَأْکُلْ ۔ وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ فِیہِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ ذَکَرَہَا عَنْہُ مَالِکٌ فِی الْمُوَطَّإِ مُنْقَطِعًا۔[صحیح ]
(١٨٨٧٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے سکھائے ہوئے کتے کو اللہ کا نام لے کر چھوڑو اور تو کتے نے کھایا ہو یا نہ کھایا ہو آپ شکار کو کھا سکتے ہیں۔

18886

(١٨٨٨٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِیُّ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سَعْدٍ قَالَ : کُلْ وَإِنْ أَکَلَ نِصْفَہُ یَعْنِی الْکَلْبَ وَہَذَا أَیْضًا مُرْسَلٌ۔ [صحیح ]
(١٨٨٨٠) حضرت سعد فرماتے ہیں : اگر کتا نصف شکار بھی کھالے تو آپ کھا سکتے ہیں۔

18887

(١٨٨٨١) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ رَجُلٍ یُقَالُ لَہُ حُمَیْدُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ : سَأَلْتُ سَعْدًا قُلْتُ إِنَّ لَنَا کِلاَبًا ضَوَارِیَ فَیُمْسِکْنَ عَلَیْنَا وَیَأْکُلْنَ وَیُبْقِینَ قَالَ : کُلْ وَإِنْ لَمْ یُبْقِینَ إِلاَّ نِصْفَہُ ۔ وَہَذَا مَوْصُولٌ وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عَلِیٍّ وَسَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِخَلاَفِ أَقَاوِیلِہِمْ ۔ [صحیح ]
(١٨٨٨١) حمید بن مالک نے سعد سے پوچھا کہ ہمارے شکاری کتے شکار کرتے وقت کچھ کھالیتے ہیں اور کچھ چھوڑ دیتے ہیں فرماتے ہیں : اگر آدھا بھی چھوڑ دیں تو کھالیا کرو۔

18888

(١٨٨٨٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ سَلْمَانَ الْفَارِسِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ الْمُعَلَّمَ فَأَکَلَ ثُلُثَیْہِ وَبَقِیَ ثُلُثُہُ فَکُلْ مَا بَقِیَ ۔ وَعَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یَکْرَہُ ذَلِکَ وَیَقُولُ : لَوْ کَانَ مُعَلَّمًا مَا أَکَلَ ۔ وَرُوِیَ فِی إِبَاحَۃِ أَکْلِہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِنْ صَحَّ الْحَدِیثُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٨٢) سلمان فارسی فرماتے ہیں کہ جب تو اپنا سکھایا ہوا کتا شکار پر چھوڑے اس نے دو تہائی شکار کھالیا اور صرف ایک تہائی شکار باقی ہے تو باقی ماندہ آپ کھا سکتے ہیں۔ (ب) قتادہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ اگر کتا سکھایا ہوا بھی ہو تب بھی کھائے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے کھانے کے متعلق صحیح احادیث منقول ہیں۔

18889

(١٨٨٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی صَیْدِ الْکَلْبِ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ فَکُلْ وَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ وَکُلْ مَا رَدَّتْ یَدُکَ أَوْ قَالَ کُلْ مَا رَدَّتْ عَلَیْکَ یَدُکَ ۔ [حسن ]
(١٨٨٨٣) ابو ثعلبہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کے شکار کے بارے میں فرمایا : جب تو شکاری کتا اللہ کا نام لے کر چھوڑے تو شکار کھالے، اگرچہ کتے نے اس سے کھا لیاہو اور جو تیرا ہاتھ تجھے واپس کر دے اسے کھالے۔

18890

(١٨٨٨٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ أَعْرَابِیًّا یُقَالُ لَہُ أَبُو ثَعْلَبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی کِلاَبًا مُکَلَّبَۃً فَأَفْتِنِی فِی صَیْدِہَا فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا کَانَ لَکَ کِلاَبٌ مُکَلَّبَۃٌ فَکُلْ مِمَّا أَمْسَکْنَ عَلَیْکَ ۔ قَالَ : ذَکِیٌّ أَوْ غَیْرُ ذَکِیٍّ قَالَ : وَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ ؟ قَالَ : وَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ ۔ ہَذَا مُوَافِقٌ لِحَدِیثِ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو إِلاَّ أَنَّ حَدِیثَ أَبِی ثَعْلَبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُخَرَّجٌ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ الدِّمَشْقِیِّ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ وَلَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الأَکْلِ وَحَدِیثُ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیٍّ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیِّ وَمِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ (ت) وَقَدْ رَوَی شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ہُذَیْلٍ : أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْکَلْبِ یَصْطَادُ قَالَ : کُلْ أَکَلَ أَوْ لَمْ یَأْکُلْ ۔ فَصَارَ حَدِیثُ عَمْرٍو بِہَذَا مَعْلُولاً ۔ [حسن ]
(١٨٨٨٤) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ابو ثعلبہ دیہاتی نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے پاس سکھائے ہوئے کتے ہیں ؟ ان کے شکار کے بارے میں مجھے فتویٰ دو ، آپ نے فرمایا : جب تیرا کتا سکھایا ہوا ہو اور شکار کو روک لے ذبح کرو یا نہ کرو، راوی کہتے ہیں : اگر کتا اس سے کھالے ؟ فرمایا : اگرچہ کتا شکار سے کھا بھی لے۔
(ب) حضرت عمرو بن شعیب ہذیل کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے کتے کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : کھاؤ چاہے کتے نے شکار سے کھایا یا نہ کھایا ہو۔

18891

(١٨٨٨٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَا عَلَّمْتَ مِنْ کَلْبٍ أَوْ بَازٍ ثُمَّ أَرْسَلْتَہُ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ فَکُلْ مِمَّا أَمْسَکَ عَلَیْکَ ۔ قُلْتُ : وَإِنْ قَتَلَ ؟ قَالَ : إِذَا قَتَلَہُ وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ شَیْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَکَہُ عَلَیْکَ ۔ فَجَمَعَ بَیْنَہُمَا فِی الْمَنَعِ إِلاَّ أَنَّ ذِکْرَ الْبَازِی فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ لَمْ یَأْتِ بِہِ الْحُفَّاظُ الَّذِینَ قَدَّمْنَا ذِکْرَہُمْ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَإِنَّمَا أَتَی بِہِ مُجَالِدٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ أَوْ بَازَکَ أَوْ صَقْرَکَ عَلَی الصَّیْدِ فَأَکَلَ مِنْہُ فَکُلْ وَإِنْ أَکَلَ نِصْفَہُ فَہَذَا جَمْعٌ بَیْنَہُمَا فِی الإِبَاحَۃِ ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِذَا أَکَلَ الْکَلْبُ فَلاَ تَأْکُلْ وَإِذَا أَکَلَ الصَّقْرُ فَکُلْ لأَنَّ الْکَلْبَ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَضْرِبَہُ وَالصَّقْرُ لاَ تَسْتَطِیعُ فَہَذَا فَرْقٌ بَیْنَہُمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ وَفِی حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : إِذَا أَکَلَ الْبَازِی فَلاَ تَأْکُلْ ۔ وَہَذَا بِخِلاَفِ الأَوَّلِ ۔ وَرُوِیَ عَنِ الرَّبِیعَ بْنِ صَبِیحٍ فِی الْبَازِی أَوِ الصَّقْرِ إِذَا أَکَلَ قَالَ : کَرِہَہُ عَطَائٌ وَعَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : إِذَا أَکَلَ الْبَازُ وَالصَّقْرُ فَلاَ تَأْکُلْ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٨٥) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ جب تو کتے یا باز کو سکھاکر اللہ کا نام لے کر چھوڑے، اگر وہ شکار تیرے لیے روک لے تو کھا لینا، میں نے پوچھا : اگر وہ قتل کردیں ؟ فرمایا : اگر قتل کرنے کے بعد بھی بغیر کھائے شکار کو روک لے تو کھالیا کرو۔
(ب) سعید بن مسیب (رض) حضرت سلمان فارسی سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تو اپنا کتا، بازیا شکرا شکار پر چھوڑے اور وہ شکار سے اگر نصف بھی کھالے تو آپ شکار کو کھا لیں۔ یہ شکار کھانے کی اباحت کے بارے میں ہے۔
(ج) سعید بن جبیر (رض) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ اگر کتا شکار سے کھالے تو نہ کھاؤ۔ اگر شکرا کھالے تو شکار کو کھالو، کیونکہ کتا شکار کو مارنے کی طاقت رکھتا ہے جبکہ شکرا مارنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ یہ شکرے اور کتے میں فرق ہے۔
(د) سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ جب باز شکار سے کھالے تو آپ شکار کو نہ کھائیں۔
(ذ ربیع بن صبیح باز یا شکرے کے بارے میں کہتے ہیں : جب وہ شکار سے کھا لیں۔ فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ اور عکرمہ کہتے ہیں کہ جب باز یا شکرا شکار سے کھالے تو تم شکار کا گوشت نہ کھاؤ۔

18892

(١٨٨٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : مَا قَتَلَ الْکَلْبُ أَوِ الصَّقْرُ أَوِ الْبَازِی الْمُعَلَّمُ فَہُوَ حَلاَلٌ وَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٨٦) ابن ابی الزناد اپنے والد سے جو معتبر فقہارء سے نقل فرماتے ہیں کہ جو سکھایا ہوا کتا یا باز شکار کو قتل کر دے وہ شکار حلال ہے اگرچہ کتا اور باز اس شکار سے کھا بھی لیں۔

18893

(١٨٨٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الصَّیْدِ قَالَ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنْ أَدْرَکْتَہُ لَمْ یَقْتُلْ فَاذْبَحْ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ وَإِنْ أَدْرَکْتَہُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ یَأْکُلْ فَقَدْ أَمْسَکَہُ عَلَیْکَ فَإِنْ وَجَدْتَہُ قَدْ أَکَلَ مِنْہُ فَلاَ تَطْعَمْ مِنْہُ شَیْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِہِ فَإِنْ خَالَطَ کَلْبَکَ کِلاَبٌ فَقَتَلْنَ وَلَمْ یَأْکُلْنَ فَلاَ تَأْکُلْ مِنْہُ فَإِنَّکَ لاَ تَدْرِی أَیُّہَا قَتَلَ وَإِذَا رَمَیْتَ سَہْمَکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَاصِمٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٨٨٧) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکار کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا : جب تو اپنا کتا شکار کے لیے چھوڑے تو بسم اللہ اور اللہ اکبر پڑھ، اگر شکار کو تو زندہ پالے تو اللہ کا نام لے کر ذبح کرو۔ اگر کتے نے شکار کے بعد کھایا نہیں بلکہ روکے رکھا، اگر کتے نے شکار کرنے کے بعد اس سے کھالیا تو آپ شکار کا گوشت نہ کھائیں، کیونکہ یہ شکار اس نے اپنے لیے کیا ہے۔ اگر تیرے کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی شامل ہو کر شکار کو قتل کردیں اور کھائیں بھی نہیں تو آپ شکار کو نہ کھائیں؛ کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ کس نے قتل کیا ہے اور جب آپ تیر چھوڑیں تو اللہ کا نام لے کر چھوڑو۔

18894

(١٨٨٨٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرِ بْنِ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَیَّانَ وَمُحَاضِرٌ الْمَعْنَی عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی إِبْرَاہِیمُ الْجَوْزِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ وَمُحَاضِرٌ قَالَ أَبُو خَالِدٍ سَمِعْتُ ہِشَامَ بْنَ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ ہَا ہُنَا أَقْوَامًا حَدِیثَ عَہْدٍ بِشِرْکٍ یَأْتُونَنَا بِلُحْمَانٍ لاَ نَدْرِی یَذْکُرُونَ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہَا أَمْ لاَ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : اذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ وَکُلُوا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یُوسُفَ بْنِ مُوسَی عَنْ أَبِی خَالِدٍ سُلَیْمَانَ بْنِ حَیَّانَ الأَحْمَرِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِیِّ وَأُسَامَۃَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ ہِشَامٍ مَوْصُولاً ۔ قَالَ وَتَابَعَہُمُ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ ہِشَامٍ قَالَ الشَّیْخُ وَتَابَعَہُمْ أَیْضًا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ وَمَسْلَمَۃُ بْنُ قَعْنَبٍ وَیُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَارِثِ الْجُمَحِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَاصِمٍ کُلُّہُمْ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح۔ بخاری ٢٠٥٢]
(١٨٨٨٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم ایسی سر زمین میں رہتے ہیں جہاں کے لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں۔ وہ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں۔ ہمیں معلوم نہیں کہ وہ اللہ کا نام بھی لیتے ہیں یا نہیں۔ فرمایا : تم اللہ کا نام لے کر گوشت کھالیا کرو۔

18895

(١٨٨٨٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ نَاسٌ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ یَأْتُونَ بِلُحْمَانٍ قَدْ ذَبَحُوہَا فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَیْفَ یَصْنَعُونَ فَقَالَ : سَمُّوا عَلَیْہَا اسْمَ اللَّہِ وَکُلُوہَا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامٍ مُرْسَلاً دُونَ ذِکْرِ عَائِشَۃَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ مَنْ رَوَاہُ مَوْصُولاً ۔ [صحیح ]
(١٨٨٨٩) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ دیہاتی لوگ گوشت ذبح کر کے ہمارے پاس لاتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : وہ کیا کرتے ہیں ؟ پھر فرمایا : تم بسم اللہ پڑھ کر کھالیا کرو۔

18896

(١٨٨٩٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الْمُسْلِمُ یَکْفِیہِ اسْمُہُ فَإِنْ نَسِیَ أَنْ یُسَمِّیَ حِینَ یَذْبَحُ فَلْیَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ وَلْیَأْکُلْہُ ۔ کَذَا رَوَاہُ مَرْفُوعًا۔ [منکر ]
(١٨٨٩٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ مسلمان کے لیے اللہ کا نام ہی کافی ہے۔ اگر وہ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا بھول جائے تو کھاتے وقت اللہ کا نام لے کر کھالے (یعنی بسم اللہ پڑھ کر کھالے) ۔

18897

(١٨٨٩١) وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَیْنٍ وَہُوَ عِکْرِمَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ زَکَرِیَّا النَّضْرُوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عَیْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِیمَنْ ذَبَحَ وَنَسِیَ التَّسْمِیَۃَ قَالَ : الْمُسْلِمُ فِیہِ اسْمُ اللَّہِ وَإِنْ لَمْ یَذْکُرِ التَّسْمِیَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٨٨٩١) عین حضرت عبداللہ بن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ جس شخص کو ذبح کے وقت بسم اللہ پڑھنا یاد نہ رہا، فرماتے ہیں کہ مسلمان کے اندر اللہ کا نام ہے اگرچہ اس نے بسم اللہ نہیں بھی پڑھی۔

18898

(١٨٨٩٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ وَہُوَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَیْنٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا ذَبَحَ الْمُسْلِمُ وَنَسِیَ أَنْ یَذْکُرَ اسْمَ اللَّہِ فَلْیَأْکُلْ فَإِنَّ الْمُسْلِمَ فِیہِ اسْمٌ مِنْ أَسْمَائِ اللَّہِ یَعْنِی بِعَیْنٍ عِکْرِمَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٨٨٩٢) عین حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب مسلمان شخص ذبح کرے اور بسم اللہ اور اللہ اکبر کہنا بھول جائے تو ذبح شدہ جانور کھالے، کیونکہ مسلم میں بھی اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہوتا ہے۔

18899

(١٨٨٩٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرُوِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَنْ ذَبَحَ فَنَسِیَ أَنْ یُسَمِّیَ فَلْیَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ وَلْیَأْکُلْ وَلاَ یَدَعْہُ لِلشَّیْطَانِ إِذَا ذَبَحَ عَلَی الْفِطْرَۃِ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٩٣) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ جو شخص ذبح کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا بھول گیا تو وہ کھاتے وقت بسم اللہ پڑھ کر کھالے اور شیطان کے لیے اس کو نہ چھوڑے، جبکہ اس نے فطرتِ اسلام پر اس کو ذبح کیا ہے۔

18900

(١٨٨٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُوسَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَزِیدَ وَالْحَسَنُ بْنُ الْحَارِثِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ الرَّجُلَ مِنَّا یَذْبَحُ وَیَنْسَی أَنْ یُسَمِّیَ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : اسْمُ اللَّہِ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : عَامَّۃُ حَدِیثِ مَرْوَانَ بْنِ سَالِمٍ مِمَّا لاَ یُتَابِعُہُ الثِّقَاتُ عَلَیْہِ قَالَ الشَّیْخُ : مَرْوَانُ بْنُ سَالِمٍ الْجَزَرِیُّ ضَعِیفٌ ضَعَّفَہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَالْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُمَا وَہَذَا الْحَدِیثُ مُنْکَرٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٩٤) حضرت ابوہرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آ کر کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جو ذبح کرتے وقت بسم اللہ کہنا بھول جاتا ہے ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا نام لینا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

18901

(١٨٨٩٥) وَفِیمَا رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دَاوُدَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ الصَّلْتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ذَبِیحَۃُ الْمُسْلِمِ حَلاَلٌ ذَکَرَ اسْمَ اللَّہِ أَوْ لَمْ یَذْکُرْہُ إِنَّہُ إِنْ ذَکَرَ لَمْ یَذْکُرْ إِلاَّ اسْمَ اللَّہِ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٨٩٥) ثور بن یزید سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے اگرچہ اس نے ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیا ہو یا نہ، کیونکہ وہ اللہ کا نام ذکر کرے یا نہ کرے وہ اللہ کا نام ہی لیتا ہے۔

18902

(١٨٨٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : خَاصَمَتِ الْیَہُودُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَتْ : نَأْکُلُ مِمَّا قَتَلْنَا وَلاَ نَأْکُلُ مِمَّا قَتَلَ اللَّہُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَلاَ تَأْکُلُوا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ } [الأنعام ١٢١] ۔ [صحیح ]
(١٨٨٩٦) سعید بن جبیر (رض) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ یہودیوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے یہ جھگڑا پیش کیا کہ ہم خود ذبح کر کے کھاتے ہیں اور اللہ کی ماری ہوئی چیز ہم نہیں کھاتے، اللہ نے یہ آیت نازل کردی : { وَ لَا تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِاسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ } [الأنعام ١٢١] کہ جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے نہ کھاؤ۔

18903

(١٨٨٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ حَدَّثَنَا سِمَاکٌ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ { وَإِنَّ الشَّیَاطِینَ لَیُوحُونَ إِلَی أَوْلِیَائِہِمْ لِیُجَادِلُوکُمْ } [الأنعام : ١٢١] قَالُوا یَقُولُونَ : مَا ذَبَحَ اللَّہُ فَلاَ تَأْکُلُوہُ وَمَا ذَبَحْتُمْ أَنْتُمْ فَکُلُوہُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَلاَ تَأْکُلُوا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ } [الأنعام ١٢١] ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٨٨٩٧) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ کے اس قول { وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِھِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ } [الأنعام ١٢١]” کہ شیطان اپنے دوستوں کو وحی کرتے ہیں کہ تم سے جھگڑا کریں “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں : جو اللہ ذبح کرے تم نہ کھاؤ اور جو تم خود ذبح کرو کھالو تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { وَ لَا تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِاسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ } جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے مت کھاؤ۔

18904

(١٨٨٩٨) فِیمَا رَوَی أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنِ النُّفَیْلِیِّ عَنْ زُہَیْرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَامِرٍ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَہْدَی لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ظَبْیًا فَقَالَ : مِنْ أَیْنَ أَصَبْتَ ہَذَا ؟ ۔ قَالَ : رَمَیْتُہُ أَمْسِ فَطَلَبْتُہُ فَأَعْجَزَنِی حَتَّی أَدْرَکَنِی الْمَسَائُ فَرَجَعْتُ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ اتَّبَعْتُ أَثَرَہُ فَوَجَدْتُہُ فِی غَارٍ أَوْ أَحْجَارٍ وَہَذَا مِشْقَصِی فِیہِ أَعْرِفُہُ قَالَ : بَاتَ عَنْکَ لَیْلَۃً وَلاَ آمَنُ أَنْ تَکُونَ ہَامَۃٌ أَعَانَتْکَ عَلَیْہِ لاَ حَاجَۃَ لِی فِیہِ ۔[ضعیف ]
(١٨٨٩٨) عطاء بن سائب حضرت عامر سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے ہرن کا تحفہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیش کیا۔ آپ نے پوچھا : تو نے کہاں سے حاصل کیا ؟ دیہاتی نے کہا : کل شام میں نے اس کو تیر مارا، تلاش کرتے کرتے، شام کا وقت ہوگیا میں واپس پلٹ آیا پھر صبح کے وقت میں نے اس کا پیچھا کیا تو یہ غار یا پتھروں کے اندر پڑا ہوا تھا اور میں نے اپنا موجود نیزہ اس میں پہچان لیا۔ آپ نے فرمایا : ایک رات گزر گئی، ممکن ہے کسی بیماری کی وجہ سے یہ ہلاک ہوا ہو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔

18905

(١٨٨٩٩) وَعَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ أَبِی رَزِینٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِصَیْدٍ فَقَالَ : إِنِّی رَمَیْتُہُ مِنَ اللَّیْلِ فَأَعْیَانِی وَوَجَدْتُ سَہْمِی فِیہِ مِنَ الْغَدِ وَقَدْ عَرَفْتُ سَہْمِی فَقَالَ : اللَّیْلُ خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ عَظِیمٌ لَعَلَّہُ أَعَانَکَ عَلَیْہِ شَیْئٌ انْبِذْہَا عَنْکَ ۔ أَخْبَرَنَا بِہِمَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُمَا۔ [ضعیف ]
(٩٩ ١٨٨) ابو رزین فرماتے ہیں کہ ایک شخص شکار لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : میں نے اس کو تیر مارا اور تلاش کرتے کرتے اس نے مجھے تھکا دیا تو صبح کے وقت میں نے اسے پا لیا اور اپنا تیر پہچان لیا۔ آپ نے فرمایا : کہ رات اللہ رب العزت کی عظیم مخلوق ہے شاید کسی دوسری چیز نے آپ کی مدد کی ہو اس کو پھینک دو ۔

18906

(١٨٩٠٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَزِینٍ عَنْ أَبِی رَزِینٍ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا غَابَ عَنْکَ الصَّیْدُ فَصَادَفْتَہُ ۔ وَذَکَرَ ہَوَامَّ الأَرْضِ ۔ وَأَبُو رَزِینٍ ہَذَا اسْمُہُ مَسْعُودٌ مَوْلَی شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ وَلَیْسَ بِأَبِی رَزِینٍ مَوْلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَالْحَدِیثُ مُرْسَلٌ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٠٠) ابو رزین نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب شکار تجھ سے غائب ہوجائے اور پھر تو اس کو اچانک پالے اور اس نے حشرات الارض کا ذکر کیا۔

18907

(١٨٩٠١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الرُّحَیْلِ حَدَّثَہُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَمَیْمُونٌ عِنْدَہُ فَقَالَ : أَصْلَحَکَ اللَّہُ إِنِّی أَرْمِی الصَّیْدَ فَأُصْمِی وَأُنْمِی فَکَیْفَ تَرَی ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : کُلْ مَا أَصْمَیْتَ وَدَعْ مَا أَنْمَیْتَ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٠١) عمرو بن میمون اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا اور حضرت میمون ان کے پاس موجود تھے۔ اس دیہاتی نے کہا : اللہ آپ کی اصلاح کرے، میں شکار کو تیر مار کر اپنے سامنے گراتا ہوں اور زخمی کر کے چھوڑ دیتا ہوں آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : جو شکار کا جانور تمہارے سامنے گر کر دم توڑ دے اسے کھاؤ اور جو زخمی ہو کر دور جا کرے اسے نہ کھاؤ۔

18908

(١٨٩٠٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ قَالَ : أَمَرَنِی نَاسٌ مِنْ أَہْلِی أَنَّ أَسْأَلَ لَہُمْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ أَشْیَائَ فَکَتَبْتُہَا فِی صَحِیفَۃٍ فَأَتَیْتُہُ لأَسْأَلَہُ فَإِذَا عِنْدَہُ نَاسٌ یَسْأَلُونَہُ فَسَأَلُوہُ حَتَّی سَأَلُوہُ عَنْ جَمِیعِ مَا فِی صَحِیفَتِی وَمَا سَأَلْتُہُ عَنْ شَیْئٍ فَسَأَلَہُ رَجُلٌ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : إِنِّی مَمْلُوکٌ أَکُونُ فِی إِبِلِ أَہْلِی فَیَأْتِینِی الرَّجُلُ یَسْتَسْقِینِی أَفَأَسْقِیہِ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَإِنْ خَشِیتُ أَنْ یَہْلَکَ ۔ قَالَ : فَاسْقِہِ مَا یُبَلِّغُہُ ثُمَّ أَخْبِرْ بِہِ أَہْلَکَ قَالَ : فَإِنِّی رَجُلٌ أَرْمِی فَأُصْمِی وَأُنْمِی قَالَ : مَا أَصْمَیْتَ فَکُلْ وَمَا أَنْمَیْتَ فَلاَ تَأْکُلْ ۔ قُلْتُ لِلْحَکَمِ : مَا الإِصْمَائُ قَالَ : الإِقْعَاصُ قُلْتُ : فَمَا الإِنْمَائُ قَالَ : مَا تَوَارَی عَنْکَ وَقَدْ رُوِیَ ہَذَا مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَرْفُوعًا وَہُو ضَعِیفٌ۔ [صحیح ]
(١٨٩٠٢) عبداللہ بن ابی ہذیل فرماتے ہیں کہ میرے گھر والوں نے مجھے چند چیزوں کے متعلق حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے پوچھنے کا کہا۔ میں ایک کاغذ لکھ کر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس اس وقت آیا، جب لوگ ان سے سوال کر رہے تھے۔ جب لوگوں نے میرے لکھے ہوئے تمام سوال کرلیے اور میں نے ان سے کچھ بھی نہ پوچھا تو ایک دیہاتی نے سوال کیا کہ میں ایک غلام ہوں جو اپنے گھر والوں کے اونٹوں کی دیکھ بھال کرتا ہوں، ایک شخص مجھ سے پانی طلب کرتا ہے کیا میں اس کو پانی پلا دوں ؟ تر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : نہ پلاؤ، دیہاتی نے کہا : اگر مجھے اس کے ہلاک ہوجانے کا ڈر محسوس ہو۔ فرمایا : اسے اتنا پانی پلاؤ کہ اس کی جان بچ جائے، پھر اس کے گھر والوں کو خبر دو ۔ دیہاتی نے کہا : میں شکار کو موقع پر قتل کرتا ہوں اور زخمی بھی کرتا ہوں تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس کو تو موقع پر گرائے کھالے اور جو زخمی ہو کر کہیں دور جا کر مرے اس کو نہ کھا، میں نے حکم سے پوچھا اصماء کیا ہے ؟ کہتے ہیں : سینے کی بیماری، میں نے پوچھا انماء کیا ہے ؟ فرماتے ہیں : ایسا شکار جو آپ سے چھپ جائے۔

18909

(١٨٩٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : مَا أَصْمَیْتَ مَا قَتَلَتْہُ الْکِلاَبُ وَأَنْتَ تَرَاہُ وَمَا أَنْمَیْتَ مَا غَابَ عَنْکَ مَقْتَلُہُ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلاَ یَجُوزُ عِنْدِی فِیہِ إِلاَّ ہَذَا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ جَائَ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - شَیْئٌ فَإِنِّی أَتَوَہَّمُہُ فَیَسْقُطَ کُلُّ شَیْئٍ خَالَفَ أَمْرَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَلاَ یَقُومُ مَعَہُ رَأْیٌ وَلاَ قِیَاسٌ فَإِنَّ اللَّہَ قَطَعَ الْعُذْرَ لِقَوْلِہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا الَّذِی تَوَہَّمَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِیمَا۔ [صحیح ]
(١٨٩٠٣) امام شافعی (رض) : فرماتے ہیں کہ اصماء ایسا شکار ہے جس کو آپ کے دیکھتے ہوئے کتے ہلاک کردیں اور انماء ایسا شکار جو آپ سے غائب ہو کر مرے۔ امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک صرف وہی بات درست ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہو اور ہر وہ چیز جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے مخالف ہو وہ ساقط ہوجاتی ہے۔ رائے اور قیاس اس کے برابر نہیں ہوتا کیونکہ اللہ نے عذر ختم کردیا ہے۔

18910

(١٨٩٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی حَمْدَانُ بْنُ عَمْرٍو الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا غَسَّانُ ہُوَ ابْنُ الرَّبِیعِ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ہُوَ ابْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ فَسَمَّیْتَ فَأَمْسَکَ عَلَیْکَ فَقَتَلَ فَکُلْ فَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَکَ عَلَی نَفْسِہِ وَإِذَا خَالَطَ کِلاَبًا لَمْ تَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہَا فَأَمْسَکْنَ وَقَتَلْنَ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّکَ لاَ تَدْرِی أَیُّہَا قَتَلَ وَإِنْ رَمَیْتَ الصَّیْدَ فَوَجَدْتَہُ بَعْدَ یَوْمٍ أَوْ یَوْمَیْنِ لَیْسَ بِہِ إِلاَّ أَثَرُ سَہْمِکَ فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْکُلْ فَکُلْ وَإِنْ وَقَعَ فِی الْمَائِ فَلاَ تَأْکُلْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ یَزِیدَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٠٤) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو اپنا کتا شکار پر اللہ کا نام لے کر چھوڑے اور کتے نے شکار کو قتل کرنے کے بعد کھایا نہیں تو آپ شکار کو کھا لیں۔ اگر کتے نے شکار سے کچھ کھالیا تب آپ شکار نہ کھائیں۔ کیونکہ کتے نے شکار اپنے لیے کیا ہے اور جس وقت آپ کے کتے کے ساتھ دوسرے کتے شامل ہوجائیں جن کو چھوڑتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیا گیا اگر وہ شکار کو قتل کر کے روک لیں، یعنی باقی رکھیں تو آپ نہ کھائیں کیونکہ آپ کو معلوم نہیں کہ کس نے قتل کیا ہے۔ اگر شکار کو آپ تیر ماریں ایک یا دو دن کے بعد وہی تیر والا شکار آپ پالیں۔ اگر چاہو تو کھالو اگر وہ پانی میں گر کر ہلاک ہوجائے تو نہ کھاؤ۔

18911

(١٨٩٠٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الصَّیْدِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : وَإِذَا رَمَیْتَ بِسَہْمِکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنْ أَدْرَکْتَہُ فَکُلْ إِلاَّ أَنْ تَجِدَہُ قَدْ وَقَعَ فِی مَائٍ فَإِنَّکَ لاَ تَدْرِی الْمَائُ قَتَلَہُ أَوْ سَہْمُکَ فَإِنْ وَجَدْتَہُ بَعْدَ لَیْلَۃٍ أَوْ لَیْلَتَیْنِ فَلَمْ تَجِدْ فِیہِ أَثَرًا غَیْرَ أَثَرِ سَہْمِکَ فَشِئْتَ أَنْ تَأْکُلَ مِنْہُ فَکُلْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنِ الشَّعْبِیِّ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ عَبْدُ الأَعْلَی عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِیٍّ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٠٥) عدی بن حاتم (رض) نے شکار کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آپ اپنا تیر اللہ کا نام لے کر چھوڑیں اگر آپ شکار کو پالیں تو کھاؤ، وگرنہ اگر شکار پانی میں گرجائے تو آپ کو معلوم نہیں کہ وہ پانی کی وجہ سے یا آپ کے تیر کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے۔ اگر آپ ایک یا دو راتوں کے بعد شکار کو پالیں اور شکار میں آپ کے تیر کے نشان کے علاوہ کوئی دوسرا نشان نہ ہو، اگر شکار کو آپ کھانا چاہیں تو کھالو۔

18912

(١٨٩٠٦) فَذَکَرَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ ہُوَ ابْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ ہُوَ الشَّعْبِیُّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَحَدَنَا یَرْمِی فَیَقْتَفِرُ أَثَرَہُ الْیَوْمَ وَالْیَوْمَیْنِ فَیَجِدُہُ مَیِّتًا وَفِیہِ سَہْمُہُ أَیَأْکُلُ قَالَ : نَعَمْ إِنْ شَائَ ۔ أَوْ قَالَ : یَأْکُلُ إِنْ شَائَ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٠٦) عدی بن حاتم (رض) نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم میں سے کوئی شکار کو تیر مارنے کے بعد ایک یا دو دن اس کا پیچھا کرتا ہے تو مردہ حالت میں شکار کو پا لیتا ہے، جس میں اس کا تیر بھی موجود ہے ؟ کیا وہ اس کو کھالے ؟ فرمایا : اگر چاہے تو کھالے۔

18913

(١٨٩٠٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَیْسَرَۃَ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَرْمِی الصَّیْدَ فَأَطْلُبُ الأَثَرَ بَعْدَ لَیْلَۃٍ قَالَ : إِذَا رَأَیْتَ أَثَرَ سَہْمِکَ فِیہِ لَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ سَبُعٌ فَکُلْ ۔ قَالَ شُعْبَۃُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لأَبِی بِشْرٍ فَقَالَ قَالَ ابْنُ جُبَیْرٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا رَأَیْتَ سَہْمَکَ فِیہِ لَمْ تَرَ فِیہِ أَثَرًا غَیْرَہُ وَتَعْلَمُ أَنَّہُ قَتَلَہُ فَکُلْہُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٠٧) عدی بن حاتم (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں شکار کو تیر مار کر ایک رات کے بعد اس کو تلاش کرتا ہوں۔ فرمایا : جب آپ اپنے تیر کا نشان شکار میں پائیں اور درندوں نے اس سے کچھ بھی نہ کھایا ہو تو آپ کھا لیں۔
(ب) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آپ اپنے تیر کے نشان کے علاوہ کوئی دوسرا نشان میں نہ دیکھیں اور آپ کو یقین ہو کہ آپ نے اس کو قتل کیا ہے تو کھالو۔

18914

(١٨٩٠٨) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ شُعْبَۃُ فَحَدَّثْتُ بِہِ أَبَا بِشْرٍ فَقَالَ إِنَّمَا قَالَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا عَرَفْتَ سَہْمَکَ فِیہِ وَلَمْ تَرَ فِیہِ أَثَرَ غَیْرِہِ وَتَعْلَمُ أَنَّہُ قَتَلَہُ فَکُلْ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٠٨) سعید بن جبیر (رض) حضرت عدی بن حاتم (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آپ شکار میں اپنے تیر کے علاوہ کسی کا نشان نہ دیکھیں اور آپ کو یقین ہو کہ تو نے اس کو قتل کیا ہے تو کھالو۔

18915

(١٨٩٠٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرْمِی الصَّیْدَ فَأَجِدُہُ مِنَ الْغَدِ فِیہِ سَہْمِی قَالَ : إِذَا وَجَدْتَ فِیہِ سَہْمَکَ وَعَلِمْتَ أَنَّہُ قَتَلَہُ وَلَمْ تَرَ فِیہِ أَثَرَ سَبُعٍ فَکُلْ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٠٩) سعید بن جبیر (رض) عدی بن حاتم (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں شکار کرتا ہوں اور صبح کے وقت میں اپنا تیر شکار میں پاتا ہوں۔ فرمایا : جب تو اپنا تیر شکار میں پائے اور تجھے اس کے قتل کا یقین ہو اور کسی درندے کا نشان بھی اس میں نہ دیکھے تو کھالو۔

18916

(١٨٩١٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا رَمَیْتَ سَہْمَکَ فَغَابَ ثَلاَثَ لَیَالٍ فَأَدْرَکْتَہُ فَکُلْ مَا لَمْ یُنْتِنْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ الرَّازِیِّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ خَالِدٍ الْخَیَّاطِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩١٠) ابو ثعلبہ خثنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو شکار کو تیر مارے اور شکار تین دن تک غائب رہنے کے بعد مل جائے تو بدبو پیدا ہونے سیپہلے آپ کھا سکتے ہیں۔

18917

(١٨٩١١) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعِیدٍ الْجَوْہَرِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَصْرٍ الأَنْطَاکِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشْنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی الَّذِی یُدْرِکُ صَیْدَہُ بَعْدَ ثَلاَثٍ قَالَ : یَأْکُلُہُ إِلاَّ أَنْ یُنْتِنَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی خَلَفٍ عَنْ مَعْنٍ ۔ [صحیح ]
(١٨٩١١) ابو ثعلبہ خثنی (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس شکار کے متعلق جو تین دن کے بعد پا لیا جائے فرمایا بدبودار ہونے سے قبل کھا جاسکتا ہے۔

18918

(١٨٩١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا حَبِیبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ أَعْرَابِیًّا یُقَالُ لَہُ أَبُو ثَعْلَبَۃَ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفْتِنِی فِی قَوْسِی قَالَ : کُلْ مَا رَدَّتْ عَلَیْکَ قَوْسُکَ ۔ قَالَ : ذَکِیٌّ وَغَیْرُ ذَکِیٍّ ؟ قَالَ : وَإِنْ تَغَیَّبَ عَنِّی ؟ قَالَ : وَإِنْ تَغَیَّبَ عَنْکَ مَا لَمْ یَصِلَّ أَوْ تَجِدْ فِیہِ أَثَرَ غَیْرِ سَہْمِکَ ۔ قَالَ : أَفْتِنِی فِی آنِیَۃِ الْمَجُوسِ إِذَا اضْطُرِرْتُ إِلَیْہَا قَالَ : اغْسِلْہَا وَکُلْ فِیہَا ۔ [حسن ]
(١٨٩١٢) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنیدادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی جس کو ابو ثعلبہ کہا جاتا تھا۔ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : میرے قوس کے بارے میں فتویٰ دیں، فرمایا : جو تیرا تیر واپس کر دے کھالے، اس نے کہا : ذبح کر کے یا بغیر ذبح کیے ؟ پھر اس نے کہا : اگر وہ مجھ سے غائب ہی رہے ؟ فرمایا : اگر وہ تجھ سے غائب رہے جب تک خراب نہ ہو یا کسی دوسرے تیر کا نشان نہ دیکھیں، اس نے کہا : مجوس کے برتنوں کے بارے میں فتویٰ دیں۔ کیا وہ مجبوری کے وقت استعمال کیے جاسکتے ہیں ؟ فرمایا : دھو کر استعمال کرلو۔

18919

(١٨٩١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الأَخْنَسِ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفْتِنِی فِی قَوْسِی ؟ قَالَ : کُلْ مَا رَدَّتْ عَلَیْکْ قَوْسُکَ ۔ قُلْتُ : فَإِنْ تَوَارَی عَنِّی ؟ قَالَ : وَإِنْ تَوَارَی عَنْکَ بَعْدَ أَنْ لاَ تَرَی فِیہِ إِلاَّ أَثَرَ سَہْمِکَ أَوْ یَصِلَّ ۔ قَالَ أَبُو مُوسَی یَعْنِی یَتَغَیَّرَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنِی عَنْ أَبِی سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّہُ قَالَ قَوْلُہُ : مَا لَمْ یَصِلَّ فَإِنَّہُ یُرِیدُ مَا لَمْ یُنْتِنْ وَتَتَغَیَّرْ رِیحُہُ یُقَالُ صَلَّ اللَّحْمُ وَأَصَلَّ لُغَتَانِ وَہَذَا عَلَی مَعْنَی الاِسْتِحْبَابِ دُونَ التَّحْرِیمِ لأَنَّ تَغَیُّرَ رِیحِہِ لاَ یُحَرِّمُ أَکْلَہُ قَالَ : وَقَدْ رُوِیَ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَکَلَ إِہَالَۃً سَنِخَۃً وَہِیَ الْمُتَغَیَّرَۃُ الرِّیحِ ۔ [حسن ]
(١٨٩١٣) ابو ثعلبہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ میرے تیر کے بارے میں فتویٰ دیں ؟ فرمایا : کھاؤ جو تمہارا تیر تجھے لوٹا دے۔ میں نے کہا : اگر وہ مجھ سے چھپ جائیتو فرمایا : اگر شکار تجھ سے غائب بھی رہے اور اپنے تیر کے علاوہ اس میں کوئی نشان نہ دیکھے یا خراب نہ ہو۔
شیخ فرماتے ہیں : ایسا گوشت جس کی بو تبدیل ہوجائے، یہ کھانا حرام نہیں ہے، کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ آپ نے ایسی چربی کھائی جس کی بو تبدیل ہوچکی تھی۔

18920

(١٨٩١٤) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الأَشْیَبِ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَقَدْ دُعِیَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَلَی خُبْزِ شَعِیرٍ وَإِہَالَۃٍ سَنِخَۃٍ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ہِشَامٍ عَنْ قَتَادَۃَ کَمَا أَخْرَجَاہُ فِی کِتَابِ الرَّہْنِ وَحَدِیثِ الْبَہْزِیِّ فِی حِمَارِ الْوَحْشِ الْعَقِیرِ وَفِی الظَّبْیِ الْحَاقِفِ فِیہِ سَہْمٌ قَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْحَجِّ وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح۔ بخاری ٢٠٦٩]
(١٨٩١٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو کی روٹی اور ایسی چربی جس کی بو تبدیل ہوچکی تھی پر دعوت دی گئی۔

18921

(١٨٩١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سَلَمَۃَ الضَّمْرِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَرَجَ حَتَّی أَتَی الرَّوْحَائَ رَأَی حِمَارًا عَقِیرًا زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ فِی حَدِیثِہِ فِی بَعْضِ أَفْنَائِہَا وَقَالاَ جَمِیعًا فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا حِمَارٌ عَقِیرٌ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : دَعُوہُ فَإِنَّ الَّذِی أَصَابَہُ سَیَجِیئُ ۔ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ بَہْزٍ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَصَبْتُ ہَذَا فَشَأْنَکُمْ بِہِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمَہُ بَیْنَ الرِّفَاقِ ثُمَّ سَارَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالأُثَایَۃِ بَیْنَ الْعَرْجِ وَالرُّوَیْثَۃِ إِذَا ظَبْیٌ حَاقِفٌ فِی ظِلِّ فِیہِ سَہْمٌ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - رَجُلاً أَنْ یُقِیمَ عِنْدَہُ حَتَّی یُجِیزَ آخَرُ النَّاسِ لاَ یُعْرِضُ لَہُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩١٥) عمیر بن سلمہضمری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روحاء نامی جگہ پر ایک زخمی گدھے کو دیکھا۔ محمد بن ابی بکر نے اپنی حدیث میں زیادہ کیا ہے کہ جنگل میں۔ کہا گیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ زخمی گدھا ہے۔ آپ نے فرمایا : اس کو چھوڑ دو اس کا مالک آجائے گا، تو بہز قبیلے کا ایک شخص آیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اس کو شکار کیا تھا ۔ آپ اپنے استعمال میں لاسکتے ہو تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو حکم دیا کہ وہ اپنے ساتھیوں میں تقسیم کردیں، پھر آپ چلتے ہوئے اثابہ نامی جگہ جو عرج اور رویثیہ کے درمیان ہے پہنچے تو ایک ہرن جو سائے میں جسم کو ٹیڑھا کیے ہوئے بیٹھا تھا اور اس میں تیر بھی موجود تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو اس کے پاس کھڑا کردیا تاکہ کوئی شخص اسے نہ پکڑے یہاں تک کہ سارے لوگ گزر جائیں۔

18922

(١٨٩١٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ أَنَّ عُمَیْرَ بْنَ سَلَمَۃَ الضَّمْرِیَّ أَخْبَرَہُ عَنِ الْبَہْزِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَرَجَ وَہُوَ مُحْرِمٌ حَتَّی إِذَا کَانَ بِبَعْضِ أَفْنَائِ الرَّوْحَائِ إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ عَقِیرٌ فَذَکَرَہُ الْقَوْمُ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٨٩١٦) عمیر بن سلمہ ضمری ایک بہزی شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالتِ احرام میں روحاء کے جنگل کے بعض حصے سے گزرے تو وہاں ایک زخمی وحشی گدھا موجود تھا تو لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا۔

18923

(١٨٩١٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ یَعْنِی الْجَارُودِیَّ حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ : الوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا أَرْسَلْتَ کَلْبَکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنْ أَمْسَکَ عَلَیْکَ فَأَدْرَکْتَہُ حَیًّا فَاذْبَحْہُ وَإِنْ أَدْرَکْتَہُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ فَکُلْہُ وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ کَلْبِکَ کَلْبًا غَیْرَہُ وَقَدْ قَتَلَ فَلاَ تَأْکُلْ فَإِنَّکَ لاَ تَدْرِی أَیُّہُمَا قَتَلَہُ وَإِنْ رَمَیْتَ سَہْمَکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ وَإِنْ غَابَ عَنْکَ یَوْمًا فَلَمْ تَجِدْ فِیہِ إِلاَّ أَثَرَ سَہْمِکَ فَکُلْ إِنْ شِئْتَ وَإِنْ وَجَدْتَہُ غَرِیقًا فِی الْمَائِ فَلاَ تَأْکُلْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الوَلِیدِ بْنِ شُجَاعٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩١٧) حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو شکار پر اپنے کتے کو چھوڑے تو بسم اللہ اور اللہ اکبر کہہ، اگر کتا شکار کو تیرے لیے باقی رکھے اور شکار کو تو زندہ پالے تو ذبح کر اور اگر کتے نے شکار کو قتل کر کے کھایا نہیں تو وہ شکار کھالو۔ اگر تو اپنے کتے کے ساتھ کسی دوسرے کتے کو پائے کہ اس نے شکار کو قتل کردیا ہے تو آپ نہ کھائیں کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ کس نے قتل کیا ہے اور اگر تو شکار کو تیر مارے تو بسم اللہ اور اللہ اکبر پڑھ۔ اگر شکار تجھ سے ایک دن غائب رہے اور اس میں تو اپنے تیر کا نشان پائے چاہے تو کھالے، اگر آپ اس کو پانی میں ڈوبا ہوا پاتے ہیں تو پھر نہ کھائیں۔

18924

(١٨٩١٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَبِیعَۃَ بْنَ یَزِیدَ الدِّمَشْقِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیَّ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضَ صَیْدٍ أَصِیدُ بِالْکَلْبِ الْمُکَلَّبِ وَبِالْکَلْبِ الَّذِی لَیْسَ بِمُکَلَّبٍ فَأَخْبِرْنِی مَاذَا یَحِلُّ لَنَا مِمَّا یَحْرُمُ عَلَیْنَا مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ : أَمَّا مَا صَادَ کَلْبُکَ الْمُکَلَّبُ فَکُلْ مِمَّا أَمْسَکَ عَلَیْکَ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ وَأَمَّا مَا صَادَ کَلْبُکَ الَّذِی لَیْسَ بِمُکَلَّبٍ فَأَدْرَکْتَ ذَکَاتَہُ فَکُلْ مِنْہُ وَمَا لَمْ تُدْرِکْ ذَکَاتَہُ فَلاَ تَأْکُلْ مِنْہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُقْرِئِ عَنْ حَیْوَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَیْوَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : أَصِیدُ بِکَلْبِی الْمُعَلَّمِ وَبِکَلْبِی الَّذِی لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩١٨) ابو ثعلبہ خشنی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارا علاقہ شکار والا ہے۔ میں وہاں سدھائے ہوئے اور بغیر سدھائے ہوئے کتوں سے شکار کرتا ہوں۔ آپ ہمیں بتائیں ہمارے لیے اس میں سے کیا حلال ہے اور کیا حرام ؟ ، آپ نے فرمایا : جو سدھایا ہوا کتا شکار کرے اور تیرے لیے شکار کو روک بھی لے تو اللہ کا نام لے کر کھالو اور جو غیر سدھایا ہوا کتا شکار کرے، اگر آپ شکار کو ذبح کرلیں تو کھالو، اگر ذبح کا موقعہ نہ مل سکے تو نہ کھاؤ۔
(ب) حیوہ کی حدیث میں ہے کہ میں سدھائے اور غیر سدھائے کتوں سے شکار کرتا ہوں۔

18925

(١٨٩١٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الصَّیْدِ فَقُلْتُ أُرْسِلُ کَلْبِی فَأَجِدُ مَعَ کَلْبِی کَلْبًا آخَرَ لاَ أَدْرِی أَیُّہُمَا أَخَذَ فَقَالَ : لاَ تَأْکُلْہُ فَإِنَّکَ إِنَّمَا سَمَّیْتَ عَلَی کَلْبِکَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَی غَیْرِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩١٩) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکار کے بارے میں پوچھا کہ میں اپنا کتا شکار پر چھوڑتا ہوں تو اس کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاتا ہوں۔ مجھے معلوم نہیں کہ دونوں میں سے کس نے شکار کو پکڑا۔ آپ نے فرمایا : تو شکار کو نہ کھا کیونکہ تو نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا، دوسرے کتے پر نہیں۔

18926

(١٨٩٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أُرْسِلُ کَلْبِی عَلَی الصَّیْدِ فَذَکَرَہُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٢٠) حضرت عدی فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں۔

18927

(١٨٩٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الصَّیْدِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : فَإِنْ خَالَطَ کَلْبُکَ کِلاَبًا فَقَتَلْنَ وَلَمْ یَأْکُلْنَ فَلاَ تَأْکُلْ مِنْہُ شَیْئًا فَإِنَّکَ لاَ تَدْرِی أَیُّہَا قَتَلَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٢١) عدی بن حاتم (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکار کے بارے میں سوال کیا اس نے حدیث کو ذکر کیا جس میں یہ تھا کہ آپ نے فرمایا : اگر تیرا کتا دوسرے کتوں کے ساتھ مل کر شکار کو قتل کر دے اور اس شکار کو کھائے نہیں تو آپ اس سے کچھ نہ کھائیں کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ کس نے اس کو قتل کیا ہے۔

18928

(١٨٩٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنِی الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنِی یُونُسُ بْنُ سَیْفٍ حَدَّثَنِی أَبُو إِدْرِیسَ : عَائِذُ اللَّہِ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا فِی أَرْضِ صَیْدٍ فَأَرْمِی بِقَوْسِی فَمِنْہُ مَا أُدْرِکُ ذَکَاتَہُ وَمِنْہُ مَا لاَ أُدْرِکُ ذَکَاتَہُ وَأُرْسِلُ کَلْبِی الْمُکَلَّبَ فَمِنْہُ مَا أُدْرِکُ ذَکَاتَہُ وَمِنْہُ مَا لَمْ أُدْرِکْ ذَکَاتَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا رَدَّتْ عَلَیْکَ قَوْسُکَ وَکَلْبُکَ وَیَدُکَ فَکُلْ ذَکِیٌّ وَغَیْرُ ذَکِیٍّ ۔ [حسن۔ تقدم برقم ١٨٨٨٣]
(١٨٩٢٢) ابو ثعلبہ خشنی (رض) فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : ہم شکار کے علاقہ میں رہتے ہیں۔ میں اپنی کمان سے شکار کرتا ہوں۔ بعض اوقات ذبح کا موقع مل جاتا ہے اور کبھی ذبح کرنے کا موقع نہیں ملتا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تیری کمان، کتا، ہاتھ تجھ پر لوٹ دے اسے کھالو ذبح ہو یا نہ ہو۔

18929

(١٨٩٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَیْبٍ حَدَّثَہُ أَنَّ مَوْلًی لِشُرَحْبِیلَ ابْنِ حَسَنَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ وَحُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ صَاحِبَیْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولاَنِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : حِلٌّ مَا رَدَّتْ عَلَیْکَ قَوْسُکَ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٢٣) عقبہ بن عامر جہنی، حذیفہ بن یما ن (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ شکار حلال ہے جو تیری قوس واپس کرے۔

18930

(١٨٩٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْمَدِینَۃَ وَالنَّاسُ یَجُبُّونَ أَسْنِمَۃَ الإِبِلِ وَیَقْطَعُونَ أَلْیَاتِ الْغَنَمِ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا قُطِعَ مِنَ الْبَہِیمَۃِ وَہِیَ حَیَّۃٌ فَہُوَ مَیْتَۃٌ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٢٤) ابو واقد لیثی فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ آئے۔ لوگ اونٹوں کی کوہان اور بکریوں کی رانیں کاٹ لیتے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو گوشت زندہ جانور سے کاٹا گیا وہ مردار کے حکم میں ہے۔

18931

(١٨٩٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُلْ مِنْ صَیْدِ أَہْلِ الْکِتَابِ وَلاَ تَأْکُلْ مِنْ صَیْدِ الْمَجُوسِ ۔
(١٨٩٢٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اھل کتاب کا شکار کھالو لیکن مجوس کا شکار نہ کھاؤ۔

18932

(١٨٩٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنِی الصُّوفِیُّ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ حَجَّاجٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِی بَزَّۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ الْیَشْکُرِیِّ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نُہِینَا عَنْ صَیْدِ کَلْبِ الْمَجُوسِیِّ وَطَائِرِہِ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا وَکِیعٌ عَنْ شَرِیکٍ ۔ غَیْرَ أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ أَرْطَاۃَ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ عَنْ شَرِیکٍ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِی بَزَّۃَ وَأَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سُلَیْمَانَ الْیَشْکُرِیِّ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : نَہَی عَنْ ذَبِیحَۃِ الْمَجُوسِیِّ وَصَیْدِ کَلْبِہِ وَطَائِرِہِ ۔ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ مَنْ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٢٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مجوس کے کتے اور پرندے کے شکار سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔ (ب) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مجوس کے ذبیحہ اور ان کے کتے اور پرندے کے شکار سے منع فرمایا گیا۔

18933

(١٨٩٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنْ جَدِّہِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا لاَقُو الْعَدُوِّ غَدًا لَیْسَ مَعَنَا مُدًی قَالَ : مَا أَنْہَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ فَکُلْ لَیْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَی الْحَبَشَۃِ ۔ قَالَ : وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہْبًا فَنَدَّ مِنْہَا بَعِیرٌ فَسَعَوْا لَہُ فَلَمْ یَسْتَطِیعُوہُ فَرَمَاہُ رَجُلٌ بِسَہْمٍ فَحَبَسَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ لِہَذِہِ الإِبِلِ أَوْ قَالَ النَّعَمِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَکُمْ بِہَا فَاصْنَعُوا بِہَا ہَکَذَا ۔ وَتَرَدَّی بَعِیرٌ فِی بِئْرٍ فَلَمْ یَسْتَطِیعُوا أَنْ یَنْحَرُوہُ إِلاَّ مِنْ قِبَلِ شَاکِلَتِہِ فَاشْتَرَی مِنْہُ ابْنُ عُمَرَ عَشِیرًا بِدِرْہَمَیْنِ وَقَالَ لَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو سَعِیدٍ فِی الْفَوَائِدِ تَعْشِیرًا۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٢٧) عبایہ بن رفاعہ اپنے دادا رافع بن خدیج سے نقل فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کل ہم دشمن سے ملنے والے ہیں۔ ہمارے پاس چھری نہیں ہے۔ فرمایا : جو خون بہائے اور جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو کھا لیں لیکن دانت اور ناخن سے ذبح نہ کریں، کیونکہ دانت ہڈی ہے جبکہ ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مال غنیمت ملا جس میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا۔ صحابہ نے پکڑنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے تو ایک شخص نے تیر مار کر روک لیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض اونٹ بھاگ جاتے ہیں جس طرح جنگلی جانور ہوتے ہیں، اگر ان میں کوئی قابو نہ آئے تو اسے اس طرح تیر مارا جائے، وہ اونٹ کنویں میں گرگیا۔ صحابہ اس کو گردن کی جانب سے نحر نہ کرسکے تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے دو درھم کے بدلے خرید لیا۔

18934

(١٨٩٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْرُوقٍ الثَّوْرِیُّ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنْ جَدِّہِ رَافِعٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِذِی الْحُلَیْفَۃِ مِنْ تِہَامَۃَ وَقَدْ جَاعَ الْقَوْمُ فَأَصَابُوا إِبِلاً وَغَنَمًا فَانْتَہَی إِلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَقَدْ نُصِبَتِ الْقُدُورُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِالْقُدُورِ فَأُکْفِئَتْ ثُمَّ قَسَمَ بَیْنَہُمْ فَعَدَلَ عَشْرًا مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِیرٍ قَالَ فَنَدَّ بَعِیرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَیْسَ فِی الْقَوْمِ إِلاَّ خَیْلٌ یَسِیرَۃٌ فَرَمَاہُ رَجُلٌ بِسَہْمٍ فَحَبَسَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ لِہَذِہِ الإِبِلِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَکُمْ مِنْہَا فَاصْنَعُوا بِہِ ہَکَذَا ۔ وَعَنْ عَبَایَۃَ عَنْ رَافِعٍ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا لاَقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَیْسَ مَعَنَا مُدًی أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا أَنْہَرَ الدَّمَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ فَکُلْ مَا خَلاَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُخْبِرُکَ عَنْ ذَلِکَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَی الْحَبَشَۃِ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٢٨) عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج اپنے دادا رافع سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم تہامہ کے علاقہ ذوالحلیفہ میں تھے، لوگ بھوکے تھے انھیں اونٹ اور بکریاں ملیں۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو ہنڈیاں چولہوں پر تھیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہنڈیوں کو انڈیلنے کا حکم دیا۔ پھر دن کے درمیان تقسیم فرمائی، ایک اونٹ دس بکریوں کے برابر رکھا۔ راوی فرماتے ہیں کہ ایک اونٹ بھاگ گیا لیکن لوگوں کے پاس کمزور سا گھوڑا تھا، ایک شخص نے تیر مار کر روک لیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بعض اونٹ بھاگ جاتے ہیں جس طرح جنگلی جانور ہوتے ہیں اگر ان میں کوئی قابو نہ آئے تو اس طرح تیر مارا جائے۔
(ب) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کل کے دن دشمن سے ملنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، کیا ہم سر کنڈوں کے ساتھ ذبح کرسکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جو چیز خون بہائے اور اس پر بسم اللہ پڑھی جائے تو اسے کھانا جائز ہے۔ البتہ دانت اور ناخن نہ ہو اور میں تمہیں اس کے بارے میں بتاتا ہوں دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشہ کی چھری ہے۔

18935

(١٨٩٢٩) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْبَاغَنْدِیُّ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِذِی الْحُلَیْفَۃِ فَأَصَابَ النَّاسُ إِبِلاً وَغَنَمًا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ قَالَ عَبَایَۃُ : ثُمَّ إِنَّ نَاضِحًا تَرَدَّی بِالْمَدِینَۃِ فَذُبِحَ مِنْ قِبَلِ شَاکِلَتِہِ فَأَخَذَ مِنْہُ ابْنُ عُمَرَ عَشِیرًا بِدِرْہَمَیْنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ حَدِیثَ السِّنِّ وَأَخْرَجَاہُ بِطُولِہِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٢٩) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ذوالحلیفہ مقام پر ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ لوگوں کو اونٹ اور بکریاں ملیں۔ عبایہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں اونٹ کنویں میں گرگیا۔ وہ کوکھ کی جانب سے ذبح کردیا گیا تو ابن عمر (رض) نے دسواں حصہ دو درھم کے بدلے میں خرید لیا۔

18936

(١٨٩٣٠) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ حَرَامٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ ابْنَیْ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِمَا أَنَّہُ قَالَ : مَرَّتْ عَلَیْنَا بَقَرَۃٌ مُمْتَنِعَۃٌ نَافِرَۃٌ لاَ تَمُرُّ عَلَی أَحَدٍ إِلاَّ نَطَحَتْہُ وَشَدَّتْ عَلَیْہِ فَخَرَجْنَا نَکُدُّہَا حَتَّی بَلَغْنَا الصَّمَّائَ وَمَعَنَا غُلاَمٌ قِبْطِیٌّ لِبَنِی حَرَامٍ وَمَعَہُ مُشْتَمِلٌ فَشَدَّتْ عَلَیْہِ لِتَنْطَحَہُ فَضَرَبَہَا أَسْفَلَ مِنَ الْمَنْحَرِ وَفَوْقَ مَرْجِعِ الْکَتِفِ فَرَکِبَتْ رَدْعَہَا فَلَمْ یُدْرَکْ لَہَا ذَکَاۃٌ قَالَ جَابِرٌ فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - شَأْنَہَا فَقَالَ : إِذَا اسْتَوْحَشَتِ الإِنْسِیَّۃُ وَتَمَنَّعَتْ فَإِنَّہُ یُحِلُّہَا مَا یُحِلُّ الْوَحْشِیَّۃَ ارْجِعُوا إِلَی بَقَرَتِکُمْ فَکُلُوہَا ۔ فَرَجَعْنَا إِلَیْہَا فَاجْتَزَرْنَاہَا۔
(١٨٩٣٠) عبد الرحمن اور محمد حضرت جابر (رض) کے دونوں بیٹے اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک بھاگی ہوئی گائے ہمارے پاس سے گزری، وہ جس کے پاس سے بھی گزرتی تو ٹکر مارتی۔

18937

(١٨٩٣١) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الْعُشَرَائِ الدَّارِمِیِّ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمَا تَکُونُ الذَّکَاۃُ إِلاَّ فِی الْحَلْقِ وَاللَّبَّۃِ ؟ قَالَ : وَأَبِیکَ لَوْ طَعَنْتَ فِی فَخِذِہَا لأَجْزَأَ عَنْکَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا فِی الْمُتَرَدِّی وَأَشْبَاہِہِ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٣١) ابو عشراء دارمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ذبح صرف حلق سے کیا جاتا ہے ؟ فرمایا : اگر تو اس کے ران میں نیزہ مار دیتا تو وہ بھی تجھے کافی ہوتا۔
شیخ فرماتے ہیں کہ یہ کنویں میں گرنے والے جانور اور اس کے مشابہہ اشیاء میں ہے۔

18938

(١٨٩٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَا أَعْجَزَکَ مِنَ الْبَہَائِمِ فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الصَّیْدِ أَنْ تَرْمِیَہُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٣٢) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو چوپائے قابو میں نہ آئیں وہ شکار کے قائم مقام ہے کہ آپ اس کو نیزہ ماریں۔

18939

(١٨٩٣٣) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّ بَعِیرًا لِی نَدَّ فَطَعَنْتُہُ بِرُمْحٍ فَقَالَ : أَہْدِ لِی عَجُزَہُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٣٣) حبیب بن ابی ثابت فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت علی بن ابی طالب (رض) کے پاس آیا اور کہا : میرا اونٹ بھاگ گیا تھا ۔ میں نے اس کو نیزہ مارا تھا، فرمایا : مجھے اس کی سرین ہدیہ میں دینا۔

18940

(١٨٩٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَیْسٍ عَنْ غَضْبَانَ ہُوَ ابْنُ یَزِیدَ الْبَجَلِیُّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَدِمَ النَّاسُ الْکُوفَۃَ فَأَعْرَسَ رَجُلٌ مِنَ الْحَیِّ فَاشْتَرَی جَزُورًا فَنَدَّتْ فَذَہَبَتْ ثُمَّ اشْتَرَی أُخْرَی فَخَشِیَ أَنْ تَنِدَّ فَعَرْقَبَہَا وَذَکَرَ اسْمَ اللَّہِ فَمَاتَتْ فَأَتَوْا عَبْدَ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلُوہُ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَأْکُلُوا فَوَاللَّہِ مَا طَابَتْ أَنْفُسُ الْحَیِّ أَنْ یَأْکُلُوا مِنْہَا شَیْئًا حَتَّی جَعَلُوا لَہُ مِنْہَا بِضْعَۃً ثُمَّ أَتَوْہُ بِہَا فَأَکَلَ وَرَجَعَ الْحَیُّ إِلَی طَعَامِہِمْ فَأَکَلُوا۔ [ضعیف ]
(١٨٩٣٤) غضبان یعنی ابن یزیدبجلی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ لوگ کوفہ آئے، وہاں محلی کے ایک شخص نے پڑاؤ کیا اور اونٹنی خریدی۔ وہ بھاگ گئی ۔ پھر اس نے دوسری خریدی تو اس کے بھاگ جانے کے ڈرے۔ اللہ کا نام لیا وہ مرگئی تو انھوں نے آ کر حضرت عبداللہ سے سوال کیا تو انھوں نے کھانے کا حکم دیا، لیکن قبیلے کے لوگ کھانے پر تیار نہ ہوئے، جب تک ایک ٹکڑا عبداللہ کے پاس نہ لائے جب انھوں نے کھالیا تو قبیلہ کے لوگ کھانے پر تیار ہوگئے۔

18941

(١٨٩٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا لاَقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَیْسَتْ مَعَنَا مُدًی أَنُذَکِّی بِاللِّیطِ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا أَنْہَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ عَلَیْہِ اسْمُ اللَّہِ فَکُلُوا إِلاَّ مَا کَانَ مِنْ سِنٍّ أَوْ ظُفُرٍ فَإِنَّ السِّنَّ عَظْمٌ مِنَ الإِنْسَانِ وَالظُّفُرُ مُدَی الْحَبَشِ ۔ [صحیح۔ تقدم ]
(١٨٩٣٥) عبایہ بن رافع حضرت رافع بن خدیج سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کل دشمن سے ملنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں۔ کیا ہم بانس کے چھلکے وغیرہ سے ذبح کرلیں ؟ آپ نے فرمایا : جو چیز خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو کھاؤ لیکن جو ناخن اور دانت سے ذبح کیا گیا ہو اسے نہ کھاؤ، کیونکہ دانت انسان کی ہڈی ہے جبکہ ناخن حبشہ کی چھری ہے۔

18942

(١٨٩٣٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلِ بْنِ بَحْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ جَدِّہِ رَافِعٍ قَالَ سُفْیَانُ ثُمَّ حَدَّثَنِیہِ بَعْدُ عُمَرُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ َنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا لاَقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَیْسَ مَعَنَا مُدًی أَفَنُذَکِّی بِاللِّیطِ ؟ فَقَالَ : مَا أَنْہَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ فَکُلُوا إِلاَّ مَا کَانَ مِنْ ظُفُرٍ أَوْ سِنٍّ فَإِنَّ السِّنَّ عَظْمٌ مِنَ الإِنْسَان وَالظُّفُرَ مُدَی الْحَبَشِ ۔ قَالَ : وَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا فَکُنَّا نَعْدِلُ الْبَعِیرَ بِعَشْرٍ مِنَ الْغَنَمِ فَنَدَّ عَلَیْنَا بَعِیرٌ مِنْہَا فَرَمَیْنَاہُ بِالنَّبْلِ حَتَّی وَہَصْنَاہُ قَالَ فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : إِنَّ لِہَذِہِ الإِبِلِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَإِذَا نَدَّ مِنْہَا شَیْئٌ فَاصْنَعُوا بِہِ ذَلِکَ وَکُلُوا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٨٩٣٦) عبایہ بن رفاعہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم کل دشمن سے ملاقات کرنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، کیا ہم کسی لکڑی سے ذبح کرلیں ؟ فرمایا : جو چیز خون بہا دے اور اس پر بسم اللہ واللہ اکبر پڑھا گیا ہو تو کھالو، لیکن جو ناخن، دانت سے ذبح کیا گیا ہو نہ کھاؤ، کیونکہ دانت انسانی ہڈی ہے جبکہ ناخن حبشہ کی چھری ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ ہمیں اونٹ اور بکریاں ملیں اور ایک اونٹ دس بکریوں کے برابر تھا۔ ایک اونٹ بھاگ گیا جسے تیر مار کر روکا گیا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بعض اونٹ جنگلی جانوروں کی طرح ہوتے ہیں۔ جب کوئی اونٹ بھاگ جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرو اور کھالو۔

18943

(١٨٩٣٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَلْقَی الْعَدُوَّ غَدًا وَلَیْسَ مَعَنَا مُدًی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَرِنْ أَوْ أَعْجِلْ مَا أَنْہَرَ الدَّمَ وَذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ فَکُلُوا مَا لَمْ یَکُنْ سِنٌّ أَوْ ظُفُرٌ وَسَأُحَدِّثُکُمْ عَنْ ذَلِکَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَی الْحَبَشَۃِ ۔ وَتَقَدَّمَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا فَأَصَابُوا مِنَ الْمَغَانِمِ وَرَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی آخِرِ النَّاسِ فَنَصَبُوا قُدُورًا فَمَرَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِالْقُدُورِ فَأَمَرَ بِہَا فَأُکْفِئَتْ وَقَسَمَ بَیْنَہُمْ فَعَدَلَ بَعِیرًا بِعَشْرِ شِیَاہٍ وَنَدَّ بَعِیرٌ مِنْ إِبِلٍ الْقَوْمِ وَلَمْ یَکُنْ مَعَہُمْ خَیْلٌ فَرَمَاہُ رَجُلٌ بِسَہْمٍ فَحَبَسَہُ اللَّہُ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ لِہَذِہِ الإِبِلِ أَوَابِدَ کَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا فَعَلَ مِنْہَا ہَذَا فَافْعَلُوا بِہِ مِثْلَ ہَذَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ کَذَا قَالَ أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ وَسَائِرُ الرُّوَاۃِ عَنْ سَعِیدٍ قَالُوا عَنْ عَبَایَۃَ عَنْ جَدِّہِ وَقَدْ وَافَقَ حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْکِرْمَانِیُّ أَبَا الأَحْوَصِ عَلَی رِوَایَتِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٣٧) رافع بن خدیج نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : کل ہم دشمن سے ملنے والے ہیں، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جلدی کر، جو چیز خون بہا دے اور اللہ کا نام لیا گیا ہو کھاؤ، لیکن دانت اور ناخن سے ذبح نہ کیا گیا ہو، میں تمہیں بتاتا ہوں دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشہ کی چھری ہے۔ جلد باز لوگوں نے بکریاں ذبح کردیں اور ہنڈیاں پکانے کے لیے رکھ دیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سب سے آخر میں تھے۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ہنڈیوں کے پاس سے ہوا تو انھیں انڈیلنے کا حکم دے دیا اور ان کے درمیان تقسیم کردیا۔ آپ نے ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا۔ لوگوں کا اونٹ بھاگ گیا۔ ان کے پاس گھوڑا بھی نہیں تھا۔ ایک شخص نے تیر مارا تو اللہ نے اس کو روک دیا تو آپ نے فرمایا : یہ اونٹ بھاگ جاتے ہیں جس طرح جنگلی جانور ہوتے ہیں۔ جب کوئی اونٹ بھاگ جائے تو اس کے ساتھ یہی سلوک کر کے کھالو۔

18944

(١٨٩٣٨) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْکِرْمَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَحْوَہُ ۔
سابقہ حدیث کی طرح ہے

18945

(١٨٩٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ قَالَ سَمِعْتُ رَبِیعَۃَ بْنَ یَزِیدَ الدِّمَشْقِیَّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِدْرِیسَ : عَائِذُ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : وَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ أَنَّکَ بِأَرْضِ صَیْدٍ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ ثُمَّ کُلْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُوْ بَکْرِ الأَْردستانی، أَنْبَأَ أَبُوْ نَصْرِ الْعِرَاقِیُّ ، ثَنَا سُفْیَانُ ، ثَنَا الأَْعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوْقٍ قَالَ : قَالَ عَبْدُاللّٰہِ : إِذَا رَمٰی أَحَدُکُمْ صَیْدًا فَتَرَدّٰی مِنْ جَبَلٍ فَمَاتَ فَلَا تَأْکُلُوْا، فِإِنِّیْ اَخَافُ أَنْ یَّکُوْنَ التَّرَدِّيْ قَتَلَہُ ، أَوْ وَقَعَ فِيْ مَائٍ فَمَاتَ فَلَا تَأْکُلْہُ ، فَإِنِّيْ أَخَافُ أَنْ یَّکُوْنَ الْمَائُ قَتَلَہٗ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٣٩) ابو ثعلبہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا : جب تو نے بتایا کہ آپ شکار کے علاقہ میں رہتے ہیں جس کو آپ کی قوس لگے اس پر بسم اللہ اور اللہ اکبر پڑھو، پھر کھاؤ۔

18946

(١٨٩٤٠) أَخْبَرَنَا أَبُوْبَکْرِ الأَْرْدَسْتَانِیُّ ، أَنْبَأَ أَبُوْ نَصْرِ الْعِرَاقِیُّ ، ثَنَا سُفْیَانُ ، ثَنَا الأَْعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوْقٍ قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ : إِذَا رَمَی أَحَدُکُمْ صَیْدًا فَتَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَمَاتَ فَلَا تَأْکُلُوْا، فَإِنِّیْ أَخَافُ أَنْ یَّکُوْنَ التَّرَدِیْ قَتَلَہٗ ، أَوْ وَقَعَ فِیْ مَائٍ فَمَاتَ فَلَا تَأْکُلْہُ ، فَإِنِّیْ أَخَافُ أَنْ یَّکُوْنَ الْمَائُ قَتَلَہٗ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٤٠) مسروق عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تم شکار کرو اور وہ پہاڑ سے گر کر مرجائے تو مت کھاؤ، ممکن ہے وہ گرنے کی وجہ سے مرا ہو یا پانی میں گر کر مرے تب بھی نہ کھاؤ کیونکہ ممکن ہے پانی کی وجہ سے ہلاک ہوا ہو۔

18947

(١٨٩٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا شُرَیْحٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الصَّیْدِ قَالَ : إِذَا رَمَیْتَ سَہْمَکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنْ وَجَدْتَہُ قَدْ قَتَلَ فَکُلْ وَإِنْ وَجَدْتَہُ قَدْ وَقَعَ فِی الْمَائِ فَمَاتَ فَإِنَّکَ لاَ تَدْرِی الْمَائُ قَتَلَہُ أَوْ سَہْمُکَ فَلاَ تَأْکُلْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٤١) عدی بن حاتم (رض) نے شکار کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا : اگر تو اللہ کا نام لے کر شکار کو تیر مار کر ہلاک کر دے تو کھالے، اگر شکار پانی میں گر کر ہلاک ہوجائے تو نہ کھاؤ ؛کیونکہ معلوم نہیں کہ تیر یا پانی میں گرنے کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے۔

18948

(١٨٩٤٢) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِذَا رَمَی أَحَدُکُمْ صَیْدًا فَتَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَمَاتَ فَلاَ تَأْکُلُوا فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یَکُونَ التَّرَدِّی قَتَلَہُ أَوْ وَقَعَ فِی مَائٍ فَمَاتَ فَلاَ تَأْکُلْہُ فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یَکُونَ الْمَائُ قَتَلَہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبل واحد ]
(١٨٩٤٢) مسروق حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تم شکار کرو اور وہ پہاڑ سے گر کر ہلاک ہوجائے تو نہ کھاؤ، ممکن ہے وہ پہاڑ سے گرنے کی وجہ سے ہلاک ہواہو، اگر پانی میں گر کر ہلاک ہوجائے تب بھی نہ کھاؤ، کیونکہ اس میں احتمال ہے کہ پانی کی وجہ سے قتل ہوا۔

18949

(١٨٩٤٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الدَّقَّاقُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا کَہْمَسٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا کَہْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ قَالَ : رَأَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُغَفَّلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِہِ یَخْذِفُ فَقَالَ لاَ تَخْذِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَکْرَہُ أَوْ قَالَ یَنْہَی عَنِ الْخَذْفِ فَإِنَّہُ لاَ یُصْطَادُ بِہِ الصَّیْدُ وَلاَ یُنْکَأُ بِہِ الْعَدُوُّ وَلَکِنَّہُ یَکْسِرُ السِّنَّ وَیَفْقَأُ الْعَیْنَ ثُمَّ رَآہُ بَعْدَ ذَلِکَ یَخْذِفُ فَقَالَ لَہُ أُخْبِرُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَکْرَہُ أَوْ یَنْہَی عَنِ الْخَذْفِ ثُمَّ أَرَاکَ تَخْذِفُ لاَ أُکَلِّمُکَ کَلِمَۃً کَذَا وَکَذَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ وَعَنْ أَبِی دَاوُدَ سُلَیْمَانَ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ کَہْمَسٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٤٣) حضرت عبداللہ بن مغفل نے ایک ساتھی کو کنکری پھینکتے ہوئے دیکھا، فرمایا : کنکری نہ پھینکو، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند فرمایا تھا یا منع کیا تھا، کیونکہ نہ تو اس سے شکار کیا جاسکتا ہے اور نہ دشمن کو ہلاک کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ دانت کو توڑ اور آنکھ کو پھوڑ سکتی ہے۔ اس کے بعد بھی وہ کنکری پھینکتا رہا تو اس سے کہنے لگے : میں تجھے بتارہا ہوں کہ آپ نے ناپسند کیا یا منع کیا تو تب بھی کنکری پھینک رہا ہے۔ میں تجھ سے اتنی مدت تک کلام نہ کروں گا۔

18950

(١٨٩٤٤) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ سَمِعَ عُقْبَۃَ بْنَ صُہْبَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَہَی عَنِ الْخَذْفَۃِ وَقَالَ : لاَ یُصَادُ بِہَا صَیْدٌ وَلاَ یُنْکَأُ بِہَا عَدُوٌّ وَإِنَّ الْخَذْفَۃَ تَکْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَیْنَ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ بِمَعْنَاہُ وَہَذَا اللَّفْظُ أَبْیَنُ فِیمَا قَصَدْنَاہُ ۔[صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٤٤) حضرت عبداللہ بن مغفل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا اور کہا کہ اس سے نہ تو شکار کیا جاسکتا ہے نہ ہی دشمن کا نقصان کیا جاسکتا ہے ، لیکن کنکری پھینکنا آنکھ کو پھوڑے گا یادانت توڑے گا۔

18951

(١٨٩٤٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَخَرَجْتُ فِی یَوْمِ عِیدٍ فَإِذَا رَجُلٌ مُتَلَبِّبٌ أَعْسَرَ أَیْسَرَ یَمْشِی مَعَ النَّاسِ کَأَنَّہُ رَاکِبٌ وَہُوَ یَقُولُ : ہَاجِرُوا وَلاَ تُہَجِّرُوا وَاتَّقُوا الأَرْنَبَ أَنْ یَحْذِفَہَا أَحَدُکُمْ بِالْعَصَا وَلَکِنْ لِیُذَکِّ لَکُمُ الأَسَلُ الرِّمَاحُ وَالنَّبْلُ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : قَوْلُہُ ہَاجِرُوا وَلاَ تُہَجِّرُوا یَقُولُ : أَخْلِصُوا النِّیَّۃَ فِی الْہِجْرَۃِ وَلاَ تَشَبَّہُوا بِالْمُہَاجِرِینَ عَلَی غَیْرِ نِیَّۃٍ مِنْکُمْ فَہَذَا ہُوَ التَّہَجُّرُ قَالَ : وَکَلاَمُ الْعَرَبِ أَعْسَرُ یَسَرُ وَہُوَ الَّذِی یَعْمَلُ بِیَدَیْہِ جَمِیعًا سَوَائً ۔ [حسن ]
(١٨٩٤٥) زربن حبیش فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا اور عید کے دن نکلا ۔ اچانک ایک شخص جو خود کام کرتا تھا لوگوں کے ساتھ یوں چل رہا تھا جیسے سوار ہو اور کہہ رہا تھا خلوص نیت سے ہجرت کرو۔ صرف مہاجرین کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے بغیر نیت کے ہجرت نہ کرو، اور خرگوش کو لاٹھی سے مارنے سے بچو، لیکن تم اسے نیزہ اور کانٹے سے ذبح کرسکتے ہو۔

18952

(١٨٩٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ زُہَیْرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْمَقْتُولَۃِ بِالْبُنْدُقَۃِ : تِلْکَ الْمَوْقُوذَۃُ ۔ [حسن ]
(١٨٩٤٦) زید بن اسلم حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایسا شکار جو بندوق سے کیا جائے گویا کہ وہ لکڑی کی چوٹ سے مرا تصور ہوگا۔

18953

(١٨٩٤٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّہُ قَالَ : رَمَیْتُ طَائِرَیْنِ بِحَجَرٍ قَالَ فَأَصَبْتُہُمَا فَأَمَّا أَحَدُہُمَا فَمَاتَ فَطَرَحَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَمَّا الآخَرُ فَذَہَبَ عَبْدُ اللَّہِ یُذَکِّیہُ بِقَدُومٍ فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ یُذَکِّیَہِ فَطَرَحَہُ أَیْضًا۔ [صحیح ]
(١٨٩٤٧) مالک نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے دو پرندے پتھر سے شکار کیے اور دونوں کو پکڑ بھی لیا۔ ایک تو مرگیا جس کو عبداللہ بن عمر (رض) نے پھینک دیا اور دوسرا بھی ذبح سے پہلے ہلاک ہوگیا اس کو بھی پھینک دیا۔

18954

(١٨٩٤٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَم أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَرَجُلٌ آخَرُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ النَّخَعِیِّ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا رَمَیْتَ فَسَمَّیْتَ فَخَرَقَ فَکُلْ وَإِنْ قَتَلَ وَإِذَا أَصَبْتَ بِعَرْضِہِ فَقَتَلَ فَلاَ تَأْکُلْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٤٨) حضرت عدی بن حاتم (رض) نے نیزہ کی چوڑائی کی جانب سے کیے جانے والے شکار کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا : جب تو شکار کو نیزہ مارے اور وہ اس کا خون بہا دے تو کھالو اگر چوڑائی کی جانب سے لگ کر قتل کر دے تو نہ کھاؤ۔

18955

(١٨٩٤٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ وَزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ صَیْدِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ : مَا أَصَبْتَ بِحَدِّہِ فَکُلْ وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِہِ فَہُوَ وَقِیذٌ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ وَزَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ وَغَیْرِہِمَا۔[صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٤٩) حضرت عدی بن حاتم (رض) نے نیزہ کی چوڑائی کی جانب سے کیے ہوئے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا : جس کو نیزہ کی دھار لگے کھالو اور جس شکار کو نیزہ کی چوڑائی کی جانب لگے وہ لکڑی کی چوٹ سے مرا تصور ہوگا، نہ کھاؤ۔

18956

(١٨٩٥٠) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ { وَمَا أُہِلَّ لِغَیْرِ اللَّہِ بِہِ } [المائدۃ ٣] یَعْنِی مَا أُہِلَّ لِلطَّوَاغِیتِ کُلِّہَا { وَالْمُنْخَنِقَۃُ } [المائدۃ ٣] الَّتِی تَنْخَنِقُ فَتَمُوتُ { وَالْمَوْقُوذَۃُ } [المائدۃ ٣] الَّتِی تُضْرَبُ بِالْخَشَبِ حَتَّی تَقِذَہَا فَتَمُوتُ { وَالْمُتَرَدِّیَۃُ } [المائدۃ ٣] الَّتِی تَتَرَدَّی مِنَ الْجَبَلِ فَتَمُوتُ { وَالنَّطِیحَۃُ } [المائدۃ ٣] الشَّاۃُ تَنْطَحُ الشَّاۃَ { وَمَا أَکَلَ السَّبُعُ } [المائدۃ ٣] یَقُولُ مَا أَخَذَ السَّبُعُ فَما أَدْرَکْتَ مِنْ ہَذَا کُلِّہِ فَتَحَرَّکَ لَہُ ذَنَبٌ أَوْ تَطْرِفُ لَہُ عَیْنٌ فَاذْبَحْ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ فَہُوَ حَلاَلٌ۔ وَقَالَ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ ہَذَا التَّفْسِیرِ إِلاَّ مَا ذَکَّیْتُمْ قَالَ یَقُولُ مَا ذَکَّیْتُمْ مِنْ ہَؤُلاَئِ وَبِہِ رُوحٌ فَکُلُوہُ فَہُوَ ذَبِیحٌ وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَالنُّصُبُ أَنْصَابٌ کَانُوا یَذْبَحُونَ وَیُہِلُّونَ عَلَیْہَا وَفِی مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ ہَذَا التَّفْسِیرِ قَالَ : ہِیَ الأَصْنَامُ وَفِی قَوْلِہِ { وَأَنْ تَسْتَقْسِمُوا بِالأَزْلاَمِ } [المائدۃ ٣] یَعْنِی الْقِدَاحَ کَانُوا یَسْتَقْسِمُونَ بِہَا فِی الأُمُورِ { ذَلِکُمْ فِسْقٌ} [المائدۃ ٣] یَعْنِی مَنْ أَکَلَ مِنْ ذَلِکَ کُلِّہِ فَہُوَ فِسْقٌ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٥٠) حضرت علی بن ابو طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ کے اس ارشاد : { مَآ اُھِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ } کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ اس سے مراد جوتیوں کے نام پر چھوڑ جائے۔ اور المنخنقۃ ایسا جانور جس کا گلا گھونٹ کر مارا گیا ہو، الموقوذہ، ایسا جانور جو لکڑی کی چوٹ سے مارا جائے، المتردیۃ، ایسا جانور جو پہاڑ سے گر کر مرجائے، النطیحۃ، وہ بکری جو دوسری بکری کے سینگ لگنے کی وجہ سے ہلاک ہوجائے، وما اکل السبع، جس کو درندے نے پھاڑ کھایا، آپ نے پکڑا تو اس کی دم حرکت کر رہی تھی اور آنکھ بھی متحرک تھی تو اللہ کا نام لے کر ذبح کرو۔ یہ حلال ہے، ایک دوسری جگہ اس کی تفسیر الا ما ذکیتم، ایسے جانور جن میں روح ہو تم ذبح کرلو وہ حلال ہے، وما ذبح علی النصب، جن کو تھانوں پر ذبح کیا گیا ہو، ان کے نام پر مشھور کیا گیا ہو، دوسری تفسیر میں ہے کہ یہ بت ہیں، ان تستقسموا با لازلٰم، ایسے تیر جن کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرتے ہیں، ذٰلکم فسق، جس نے ان جانوروں سے کچھ کھایا یہ گناہ ہے۔

18957

(١٨٩٥١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ مُعَلَّی بْنَ أَسَدٍ الْعَمِّیَّ حَدَّثَہُمْ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّہُ لَقِیَ زَیْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحَ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْوَحْیُ فَقَدَّمَ إِلَیْہِ سُفْرَۃً فِیہَا لَحْمٌ فَأَبَی أَنْ یَأْکُلَ مِنْہَا ثُمَّ قَالَ : إِنِّی لاَ آکُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَی أَنْصَابِکُمْ وَلاَ آکُلُ إِلاَّ مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَلَّی بْنِ أَسَدٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٣٠٢٦]
(١٨٩٥١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ ان کی ملاقات زید بن عمرو بننفیل سے بلدح کی نچلی جانب ہوئی۔ یہ وحی نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے۔ زید نے آپ کے سامنے گوشت پیش کیا تو آپ نے کھانے سے انکار کردیا، اور فرمایا : جو تھانوں پر ذبح کیا جائے وہ میں نہیں کھاتا۔ میں تو صرف وہ کھاتا ہوں جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔

18958

(١٨٩٥٢) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرٌو ہُوَ ابْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِی بَزَّۃَ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَلْ خَصَّکُمْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِشَیْئٍ ؟ قَالَ : مَا خَصَّنَا بِشَیْئٍ لَمْ یَعُمَّ بِہِ النَّاسَ کَافَّۃً إِلاَّ مَا کَانَ فِی قِرَابِ سَیْفِی ہَذَا قَالَ فَأَخْرَجَ صَحِیفَۃً فَإِذَا فِیہَا : لَعَنَ اللَّہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللَّہِ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ سَرَقَ مَنَارَ الأَرْضِ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَیْہِ وَلَعَنَ اللَّہُ مَنْ آوَی مُحْدِثًا ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٩٧٨]
(١٨٩٥٢) حضرت ابو طفیل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے پوچھا گیا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے لیے کوئی چیز مخصوص کی ہے ؟ فرماتے ہیں : عام لوگوں سے ہمارے لیے کچھ خاص تو نہیں کیا لیکن جو میری تلوار کے میان میں ہے۔ پھر انھوں نے ایک صحیفہ نکالا جس میں تھا کہ اللہ اس پر لعنت فرمائے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرتا ہے اور جو زمین کی علامات کو چوری کرتا ہے اور اپنے والدین پر لعنت کرنے والے شخص پر اور جو بدعتی انسان کو جگہ دے۔

18959

(١٨٩٥٣) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ : أَنَّ رَجُلاً ذَبَحَ شَاۃً وَہُوَ یَرَی أَنَّہَا قَدْ مَاتَتْ فَتَحَرَّکَتْ فَسَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : کُلْہَا۔ فَسَأَلَ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَالَ لَہُ : لاَ تَأْکُلْہَا فَإِنَّ الْمَیْتَۃَ قَدْ تَتَحَرَّکُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٥٣) محمد بن زید فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے بکری ذبح کی۔ اس کے خیال میں وہ مرگئی، لیکن اس نے حرکت کی، اس نے ابوہریرہ (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا : کھالو، جب زید بن ثابت سے سوال ہوا تو انھوں نے کہا : نہ کھاؤ کیونکہ مردہ کبھی حرکت بھی کرتا ہے۔

18960

(١٨٩٥٤) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی مُرَّۃَ مَوْلَی عَقِیلٍ : أَنَّہُ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ شَاۃٍ ذُبِحَتْ فَتَحَرَّکَ بَعْضُہَا فَأَمَرَہُ أَنْ یَأْکُلَہَا ثُمَّ سَأَلَ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ زَیْدٌ : إِنَّ الْمَیْتَۃَ أَظُنُّہُ قَالَ لَتَتَحَرَّکُ وَنَہَاہُ عَنْ ذَلِکَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٥٤) ابو مرہ کے غلام عقیل نے ابوہریرہ (رض) سے سوال کیا کہ ایک ذبح شدہ بکری کا بعض حصہ حرکت کرتا ہے تو ابوہریرہ (رض) نے کھانے کی اجازت دی تو زید بن ثابت سے اس کے بارے میں سوال ہوا تو انھوں نے کہا : مردار میرے خیال میں حرکت کرتا ہے نہ کھاؤ۔

18961

(١٨٩٥٥) وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مَرْفُوعٌ عَنْ زَیْدٍ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ حَاضِرَ بْنَ مُہَاجِرٍ أَبَا عِیسَی الْبَاہِلِیَّ قَالَ سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ یُحَدِّثُ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ ذِئْبًا نَیَّبَ فِی شَاۃٍ فَذَکَّوْہَا بِمَرْوَۃٍ فَرَخَّصَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِأَکْلِہَا۔ [ضعیف ]
(١٨٩٥٥) حضرت زید بن ثابت نے فرمایا کہ کسی بکری میں بھیڑیا کچلیاں گاڑھ دیتا ہے، پھر وہ اس کو پتھر سے ذبح کرلیتے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے کھانے کی اجازت دی۔

18962

(١٨٩٥٦) وَکَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی عَتَّابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ شَاۃٍ نَیَّبَ فِیہَا الذِّئْبُ فَأُدْرِکَتْ وَبِہَا حَیَاۃٌ فَذُکِّیَتْ فَأَمَرَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِأَکْلِہَا۔ [ضعیف جدًا ]
(١٨٩٥٦) زید بن ثابت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی بکری جس میں بھیڑیے نے دانت گاڑھ دیے ہوں ، اسے زندہ پکڑ کر ذبح کردیا گیا۔ آپ نے ایسی بکری کو کھانے کا حکم دیا۔

18963

(١٨٩٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی حَارِثَۃَ : أَنَّہُ کَانَ یَرْعَی لِقْحَۃً بِشِعْبٍ مِنْ شِعَابِ أُحُدٍ فَأَخَذَہَا الْمَوْتُ فَلَمْ یَجِدْ شَیْئًا یَنْحَرُہَا بِہِ فَأَخَذَ وَتَدًا فَوَجَأَ بِہِ فِی لَبَّتِہَا حَتَّی أُہْرِیقَ دَمُہَا ثُمَّ جَائَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَخْبَرَہُ بِذَلِکَ فَأَمَرَہُ بِأَکْلِہَا۔ [ضعیف ]
(١٨٩٥٧) عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ بنو حارثہ کا ایک شخص احد کی کسی گھاٹی میں اونٹنیاں چرا رہا تھا۔ ایک اونٹنی مرنے لگی لیکن اس شخص کے پاس نحر کے لیے کوئی چیز موجود نہ تھی۔ اس نے کھونٹی پکڑ کر اس کے لبہ میں دے ماری جس سے خون بہہ گیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ نے کھانے کی اجازت دے دی۔

18964

(١٨٩٥٨) حَدَّثَنَا الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَطَرٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُوَیْدٍ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَتْ لَنَا شَاۃٌ أَرَادَتْ أَنْ تَمُوتَ فَذَبَحْنَاہَا فَقَسَمْنَاہَا فَجَائَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ مَا فَعَلَتْ شَاتُکُمْ ؟ ۔ قَالَتْ : أَرَادَتْ أَنْ تَمُوتَ فَذَبَحْنَاہَا فَقَسَمْنَاہَا وَلَمْ یَبْقَ عِنْدَنَا مِنْہَا إِلاَّ کَتِفٌ قَالَ : الشَّاۃُ کُلُّہَا لَکُمْ إِلاَّ الْکَتِفَ ۔ وَیُذْکَرُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : الذَّکَاۃُ الْعَیْنُ تَطْرِفُ وَالذَّنَبُ یَتَحَرَّکُ وَالرِّجْلُ تَرْتَکِضُ وَبِمَعْنَاہُ قَالَ عُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ وَطَاوُسٌ وَقَتَادَۃُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٥٨) عمرو بن شرحبیل حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہماری ایک بکری مرنے لگی تو ہم نے ذبح کر کے تقسیم کردی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تمہاری بکری کا کیا بنا ؟ کہتی ہیں : وہ مرنے لگی تھی، ہم نے ذبح کر کے گوشت تقسیم کردیا۔ صرف ایک کندھے، شانے کا گوشت باقی ہے۔ آپ نے فرمایا : مکمل بکری تمہارے لیے ہے سوائے شانے کے۔
(ب) زہری ابن مسیب سے نقل فرماتے ہیں کہ ذبح اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب آنکھ اور دم حرکت کر رہے ہوں اور پاؤں بھی حرکت کرے۔

18965

(١٨٩٥٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ الَّذِی حَفِظْنَاہُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی ثَلاَثِمِائَۃِ رَاکِبٍ أَمِیرُنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِیرَ قُرَیْشٍ فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ وَقَالَ سُفْیَانُ مَرَّۃً أُخْرَی فَأَتَیْنَا السَّاحِلَ فَأَقَمْنَا بِہِ نِصْفَ شَہْرٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِیدٌ حَتَّی أَکَلْنَا الْخَبَطَ قَالَ فَسُمِّیَ ذَلِکَ الْجَیْشُ جَیْشَ الْخَبَطِ قَالَ فَأَلْقَی لَنَا الْبَحْرُ دَابَّۃً یُقَالُ لَہَا الْعَنْبَرُ فَأَکَلْنَا مِنْہُ نِصْفَ شَہْرٍ وَادَّہَنَّا مِنْ وَدَکِہِ حَتَّی ثَابَتْ إِلَیْنَا أَجْسَامُنَا قَالَ فَأَخَذَ أَبُو عُبَیْدَۃَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِہِ فَنَصَبَہُ وَعَمَدَ إِلَی أَطْوَلِ رَجُلٍ مَعَہُ قَالَ سُفْیَانُ مَرَّۃً أُخْرَی وَأَخَذَ أَبُو عُبَیْدَۃَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِہِ فَنَصَبَہُ وَأَخَذَ رَجُلاً وَبَعِیرًا فَمَرَّ مِنْ تَحْتِہِ قَالَ جَابِرٌ : وَکَانَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ ثُمَّ إِنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ نَہَاہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ سُفْیَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٥٩) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ تین سو کا قافلہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح کی مارت میں روانہ کیا تاکہ ہم قریشی قافلوں پر نگاہ رکھیں، ہم نے ساحل سمندر پر قیام کیا، دوسری مرتبہ سفیان کہتے ہیں کہ ہم ساحل سمندر پر آدھا ماہ ٹھہرے رہے، ہمیں سخت بھوک لگی، جس کی بنا پر پتے کھانے پر مجبور ہوئے تو اس لشکر کا نام ہی جیش خبط رکھ دیا گیا تو سمندر نے ساحل پر مچھلی پھینکی جس کو عنبر کہا جاتا ہے۔ ہم نے نصف ماہ مچھلی کھائی اور اس کی چربی کا تیل لگایا، یہاں تک کہ ہمارے جسم مضبوط ہوگئے۔ راوی کہتے ہیں کہ ابو عبیدہ نے اس کی پسلیوں میں سے ایک لے کر کھڑی کی اور اپنے ساتھ ایک لمبا آدمی لے کر گزر گئے، دوسری مرتبہ سفیان فرماتے ہیں کہ ابو عبیدہ نے مچھلی کی ایک پسلی کھڑی کر کے اپنے ساتھ ایک آدمی اور اونٹ سمیت اس کے نیچے سے گزر گئے جابر (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نے تین اونٹ ایک مرتبہ دوسری اور تیسری مرتبہ بھی تین تین اونٹ ذبح کیے۔ پھر ابو عبیدہ نے اس کو منع کردیا۔

18966

(١٨٩٦٠) وَرَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ فَلَمْ یَذْکُرِ السَّاحِلَ وَقَالَ : فَأَخَذَ أَبُو عُبَیْدَۃَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِہِ فَنَصَبَہُ ثُمَّ نَظَرَ أَطْوَلَ رَجُلٍ وَأَعْظَمَ جَمَلٍ فِی الْجَیْشِ فَأَمَرَہُ أَنْ یَرْکَبَ الْجَمَلَ ثُمَّ یَمُرُّ تَحْتَہُ فَفَعَلَ فَمَرَّ تَحْتَہُ فَأَتَیْنَا النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَخْبَرْنَاہُ فَقَالَ : ہَلْ مَعَکُمْ مِنْہُ شَیْئٌ؟ ۔ قُلْنَا : لاَ ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(١٨٩٦٠) حمیدی سفیان سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ساحل کا ذکر نہیں کیا فرماتے ہیں کہ ابو عبیدہ نے اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی لے کر کھڑی کی۔ پھر ایک لمبے آدمی اور لشکر میں بڑے اونٹ کا انتخاب کیا اور اس کو حکم دیا کہ وہ سوار ہو کے اس کے نیچے سے گزر جائے تو وہ گزر گیا۔ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ نے پوچھا : کیا تمہارے پاس کچھ موجود ہے ؟ ہم نے کہا : اب تو کچھ موجود نہیں۔

18967

(١٨٩٦١) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : غَزَوْنَا جَیْشَ الخَبَطِ وَأَمِیرُنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِیدًا فَأَلْقَی الْبَحْرُ حُوتًا مَیِّتًا لَمْ یُرَ مِثْلُہُ یُقَالُ لَہُ الْعَنْبَرُ فَأَکَلْنَا مِنْہُ نِصْفَ شَہْرٍ فَأَخَذَ أَبُو عُبَیْدَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَظْمًا مِنْ عِظَامِہِ فَمَرَّ الرَّاکِبُ تَحْتَہُ ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : کُلُوا فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَکَرْنَا ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : کُلُوا رِزْقًا أَخْرَجَہُ اللَّہُ أَطْعِمُونَا إِنْ کَانَ مَعَکُمْ فَأَتَاہُ بَعْضُہُمْ فَأَکَلَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ مَعَ زِیَادَۃِ أَبِی الزُّبَیْرِ ہَکَذَا۔ [صحیح ]
(١٨٩٦١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے جیش الخبط کی جنگ لڑی۔ ہمارے امیر ابوعبیدہ تھے۔ ہم نے شدید بھوک محسوس کی تو سمندر نے ساحل پر مردہ مچھلی پھینکی، ہم نے اتنی بڑی مچھلی نہ دیکھی تھی۔ اس کا نام عنبر تھا۔ ہم اسے پندرہ روز تک کھاتے رہے، ابو عبیدہ نے اس کی ہڈیوں میں سے ایک ہڈی کھڑی کی تو سوار اس کے نیچے سے گزر گیا۔
(ب) ابو زبیر نے جابر (رض) سے سنا کہ ابو عبیدہ نے کہا : کھالو، جب ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو ہم نے آپ کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا : اللہ نے تمہارے لیے ر ازق نکالا اسے کھاؤ، بلکہ اگر تمہارے پاس ہے تو ہمیں بھی کھلاؤ، آپ کی خدمت میں اس کا بعض حصہ پیش کیا گیا تو آپ نے کھایا۔

18968

(١٨٩٦٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَمَّرَ عَلَیْنَا أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَتَلَقَّی عِیرًا لِقُرَیْشٍ وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ یَجِدْ لَنَا غَیْرَہُ فَکَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَ یُعْطِینَا تَمْرَۃً تَمْرَۃً فَقُلْنَا : کَیْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِہَا ؟ قَالَ : نَمَصُّہَا کَمَا یَمَصُّ الصَّبِیُّ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَیْہَا مِنَ الْمَائِ فَیَکْفِینَا یَوْمَنَا إِلَی اللَّیْلِ وَکُنَّا نَضْرِبُ الْخَبَطَ بِعِصِیِّنَا ثُمَّ نَبُلُّہُ بِالْمَائِ فَنَأْکُلُہُ فَأَصَبْنَا عَلَی سَاحِلِ الْبَحْرِ مِثْلَ الْکَثِیبِ الضَّخْمِ دَابَّۃً تُدْعَی الْعَنْبَرُ فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : مَیْتَۃٌ ثُمَّ قَالَ : لاَ بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ وَقَدِ اضْطُرِرْتُمْ فَکُلُوا فَأَکَلْنَا مِنْہُ شَہْرًا وَنَحْنُ ثَلاَثُمِائَۃٍ حَتَّی سَمِنَّا وَلَقَدْ کُنَّا نَغْتَرِفُ مِنْ وَقْبِ عَیْنِہِ بِالْقِلاَلِ الدُّہْنَ وَنَقْطَعُ مِنْہُ الْفِدَرَ کَالثَّوْرِ وَلَقَدْ أَخَذَ أَبُو عُبَیْدَۃَ مِنَّا ثَلاَثَۃَ عَشَرَ رَجُلاً فَأَقَامَہُمْ فِی وَقْبِ عَیْنِہِ وَأَخَذَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِہَا فَأَقَامَہَا ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِیرٍ فَمَرَّ تَحْتَہَا وَتَزَوَّدْنَا مِنْ لَحْمِہِ وَشَائِقَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : ہُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَہُ اللَّہُ لَکُمْ فَہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہِ شَیْئٌ فَتُطْعِمُونَا ۔ فَأَرْسَلْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْہُ فَأَکَلَ مِنْہُ لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ قَالَ : وَانْطَلَقْنَا عَلَی سَاحِلِ الْبَحْرِ فَرُفِعَ لَنَا عَلَی سَاحِلِ الْبَحْرِ کَہَیْئَۃِ الْکَثِیبِ الضَّخْمِ فَأَتَیْنَاہُ فَإِذَا دَابَّۃُ الْعَنْبَرِ وَقَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُنَا نَغْتَرِفُ مِنْ عَیْنِہِ بِالْقِلاَلِ الدُّہْنَ وَنَقْتَطِعُ مِنْہُ الْفِدَرَ کَالثَّوْرِ أَوْ کَقَدْرِ الثَّوْرِ وَقَالَ : فَأَقْعَدَہُمْ فِی عَیْنَیْہِ وَقَالَ فِی آخِرِہِ فَأَرْسَلْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَکَلَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ فِی کِتَابِ تَحْرِیمِ الْجَمْعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ وَہُوَ عَبْدُ الْوَہَّابِ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ سَأَلْتُ عَبِیدَۃَ عَنْ ذَبَائِحِ نَصَارَی بَنِی تَغْلِبَ فَقَالَ لاَ آکُلُ ذَبَائِحَہُمْ فَإِنَّہُمْ لَمْ یَتَمَسَّکُوا مِنْ نَصْرَانِیَّتِہِمْ إِلاَّ بُشُرْبِ الْخَمْرِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ ہَکَذَا أَحْفَظُہُ وَلاَ أَحْسَبُہُ أَوْ غَیْرَہُ إِلاَّ وَقَدْ بَلَغَ بِہَذَا الإِسْنَادِ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ قَالَ الشَّیْخُ ُ وَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ لاَ شَکَّ فِیہِ فَقَدْ رَوَاہَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الضَّحَایَا عَنِ الثَّقَفِیِّ بِلاَ شَکٍّ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٦٢) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو عبیدہ کو ہمارا امیر مقرر کر کے بھیجا۔ تاکہ ہم قریش کے قافلوں کی نگرانی کرسکیں اور ہمارے پاس کھجوروں کی ایک تھیلی کے علاوہ کوئی زاد راہ نہ تھا تو ابو عبیدہ ہمیں صرف ایک ایک کھجور دیتے۔ ہم نے پوچھا : تم اس کا کیا کرتے تھے ؟ راوی کہتے ہیں : ہم اس کو چوستے جیسے بچہ چوستا ہے۔ پھر اس کے بعد پانی پی لیتے جو ہمیں ایک دن کے لیے کافی ہوتا اور ہم اپنی لاٹھیوں سے پتے جھاڑ کر پانی میں تر کر کے کھالیتے تو ہمیں ساحل سمندر پر ایک بڑے ٹیلے کی مانند ایک مچھلی نظر آئی ۔ اس کا نام عنبر تھا۔ ابو عبیدہ نے کہا : یہ مدد ہے۔ پھر کہنے لگے : ہم اللہ کے راستے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصد ہیں ، مجبور کیے گئے ہیں کھاؤ، ہم تین سو افراد نے ایک مہینہ تک مچھلی کھائی۔ یہاں تک کہ ہم موٹے ہوگئے اور ہم اس مچھلی کی آنکھ کے گھڑے سے ایک گھڑا تیل کا نکال لیتے تھے اور اس سے بیل کی مانند ایک ٹکڑا کاٹ لیتے۔ ابو عبیدہ نے تیرہ آدمی لے کر آنکھ کے سوراخ میں کھڑے کردیے اور اس کی ایک پسلی کھڑی کر کے اس کے نیچے سے ایک بڑے اونٹ پر کجاوا رکھ کر گزار دیا اور ہم نے اس کا گوشت زادراہ کے لیے اختیار کرلیا۔ ہم نے مدینہ میں آ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ نے فرمایا : یہ اللہ نے تمہارے لیے رزق نکالا تھا۔ کیا تمہارے پاس اس کا گوشت ہے، ہمیں بھی کھلاؤ تو کچھ حصہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا تو آپ نے تناول فرمایا۔
(ب) احمد بن یونس کی روایت میں ہے کہ ہم ساحل سمندر پر چلے تو ہم نے ایک بڑے ٹیلے کی مانند کوئی چیز دیکھی۔ جب ہم اس کے قریب آئے تو وہ عنبر مچھلی تھی۔ ہم اس کی آنکھ کے سوارخ سے چربی کا ایک برتن نکال لیتے تھے اور ہم بیل کے مانند اس سے ٹکڑا کاٹ لیتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ انھیں اس مچھلی کے آنکھ کے سوراخ میں بٹھایا گیا۔ اس حدیث کے آخر میں ہے کہ اس کا گوشت ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجا تو آپ نے تناول فرمایا۔

18969

(١٨٩٦٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخُوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ ہُوَ ابْنُ زِیَادٍ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ وَأَمَّرَ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَہُمْ ثَلاَثُمِائَۃٍ قَالَ جَابِرٌ وَأَنَا فِیہِمْ فَخَرَجْنَا حَتَّی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ فَنِیَ الزَّادُ فَأَمَرَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بِأَزْوَادِ ذَلِکَ الْجَیْشِ فَجُمِعَ فَکَانَ مِزْوَدَیْ تَمْرٍ قَالَ : فَکَانَ یَقُوتُنَا کُلَّ یَوْمٍ یَعْنِی قَلِیلاً قَلِیلاً حَتَّی فَنِیَ فَلَمْ یَکُنْ یُصِیبُنَا کُلَّ یَوْمٍ إِلاَّ تَمْرَۃٌ فَقُلْتُ : مَا تُغْنِی تَمْرَۃٌ فَقَالَ : لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَہَا حِینَ فَنِیَتْ ثُمَّ انْتَہَیْنَا إِلَی الْبَحْرِ فَإِذَا بِحُوتٍ مِثْلِ الظَّرِبِ فَأَکَلَ مِنْہُ ذَلِکَ الْجَیْشُ ثَمَانَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بِضِلَعَیْنِ مِنْ أَضْلاَعِہِ فَنُصِبَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَۃٍ فَرُحِلَتْ ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَہَا وَلَمْ یُصِبْہَا . رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَالِکٍ. [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٦٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے حضرت ابو عبیدہ کو تین سو آدمیوں کا امیر مقرر کر کے ساحل سمندر کی جانب راونہ کیا۔ جابر (رض) کہتے ہیں : میں بھی ان میں شامل تھا، جب ہم نے کچھ سفر طے کیا تو ہمارا زاد راہ ختم ہوگیا۔ حضرت ابو عبیدہ نے پورے لشکر کا زاد راہ جمع کرلیا جو کھجور کی دو تھیلیاں تھیں تو ہر دن ہماری تھوڑی تھوڑی خوراک ہوا کرتی تھی۔ یہاں تک کہ وہ بھی ختم ہوگئی، پھر ہمیں روزانہ ایک کھجور ملتی تھی۔ میں نے پوچھا : کیا ایک کھجور کفایت کر جاتی تھی۔ راوی کہتے ہیں : جب زاد راہ ختم ہوگیا تو ہم ساحل سمندر پر آگئے، جہاں ٹیلے کی مانند ایک مچھلی پڑی تھی تو پورے لشکر نے اٹھارہ دن اس کو کھایا، پھر ابو عبیدہ کے حکم سے اس کی دو پسلیاں کھڑی کی گئیں تو سواری پر کجاوا رکھ کے اس کے نیچے سے گزاری گئی جو اس کی اونچائی تک نہ پہنچ سکی۔

18970

(١٨٩٦٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ یَعْنِی ابْنَ کَثِیرٍ قَالَ سَمِعْتُ وَہْبَ بْنَ کَیْسَانَ یَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سَرِیَّۃً أَنَا فِیہِمْ إِلَی سِیفِ الْبَحْرِ فَأَرْمَلْنَا الزَّادَ حَتَّی جَمَعْنَا مَا مَعَ کُلِّ إِنْسَانٍ فَجَعَلْنَاہُ وَاحِدًا حَتَّی کَانَ یُعْطِی کُلَّ إِنْسَانٍ قَدْرَ مَا یُصِیبُہُ حَتَّی مَا کَانَ یُصِیبُ إِنْسَانًا إِلاَّ تَمْرَۃٌ کُلَّ یَوْمٍ فَقَالَ رَجُلٌ لِجَابِرٍ : یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ وَمَا یُغْنِی عَنْ رَجُلٍ تَمْرَۃٌ قَالَ : یَا ابْنَ أَخِی قَدْ وَجَدْنَا فَقْدَہَا حِینَ فَنِیَتْ قَالَ جَابِرٌ : فَبَیْنَا نَحْنُ عَلَی ذَلِکَ إِذْ رَأَیْنَا سَوَادًا فَلَمَّا غَشِیَنَا إِذَا دَابَّۃٌ مِنَ الْبَحْرِ قَدْ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَأَنَاخَ عَلَیْہَا الْعَسْکَرُ ثَمَانَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً یَأْکُلُونَ مِنْہَا مَا شَاء ُ وا حَتَّی أَرْبَعُوا . رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ. [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٦٤) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ساحل سمندر کی جانب ایک چھوٹا لشکر بھیجا، ہمارا زاد راہ ختم ہوگیا یہاں تک کہ ہم نے تمام لشکر سے زاد راہ کو جمع کیا اور ہر دن ایک شخص کے حصہ میں صرف ایک کھجور آتی تھی۔ ایک شخص نے جابر (رض) سے کہا : اے ابو عبداللہ ! کیا ایک کھجور انسان کو کفایت کر جاتی تھی ؟ اس نے کہا : اے بھتیجے ! ہم نے زاد راہ کے ختم ہونے کو پا لیا جس وقت وہ ختم ہوگیا، جابر (رض) کہتے ہیں : اسی دوران ہم نے بہت بڑی چیز دیکھی ۔ جب ہم اس کے قریب گئے تو وہ سمندر سے باہر ڈالی گئی مچھلی تھی تو لشکر نے وہاں اٹھارہ دن قیام کیا وہ جتنا چاہتے کھاتے یہاں تک کہ وہ موٹے تازے ہوگئے۔

18971

(١٨٩٦٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ مَوْلَی الأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ أَبِی بُرْدَۃَ وَہُوَ مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَرْکَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِیلَ مِنَ الْمَائِ فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِہِ عَطِشْنَا أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٦٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم سمندری سفر میں اپنے ساتھ تھوڑا پانی رکھتے ہیں۔ اگر اس کے ساتھ وضو کریں تو پیاسے رہ جاتے ہیں، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کرلیں آپ نے فرمایا : اس کا پانی پاک اور مردار حلال ہے۔

18972

(١٨٩٦٦) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ ابْنِ مِقْسَمٍ یَعْنِی عُبَیْدَ اللَّہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنِ الْبَحْرِ فَقَالَ : ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٦٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ آپ سے سمندر کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : اس کا پانی پاک اور مردار حلال ہے۔

18973

(١٨٩٦٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُنْقِذٍ حَدَّثَنِی إِدْرِیسُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنِی الْفَضْلُ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ عَنْ عِصْمَۃَ بْنِ مَالِکٍ الْخَطْمِیِّ عَنْ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ اللَّہَ ذَکَّی لَکُمْ صَیْدَ الْبَحْرِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ غَیْرُ قَوِیٍّ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٦٧) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہارے لیے سمندر کا شکار ذبح کے حکم میں رکھا ہے۔

18974

(١٨٩٦٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ أَبِی بَشِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ ذَبَحَ لَکُمْ مَا فِی الْبَحْرِ فَکُلُوہُ کُلَّہُ فَإِنَّہُ ذَکِیٌّ۔ وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ شَیْخًا یُکْنَی أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : مَا فِی الْبَحْرِ مِنْ شَیْئٍ إِلاَّ قَدْ ذَکَّاہُ اللَّہُ لَکُمْ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٦٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے ابوبکر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ سمندر میں موجود شکار اللہ نے تمہارے لیے ذبح کردیا ہے تم کھاؤ، کیونکہ یہ ذبح شدہ ہے۔
(ب) ابو عبد الرحمن نے ابوبکر صدیق (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سمندر میں موجود چیزیں اللہ نے تمہارے لیے ذبح کردی ہیں۔

18975

(١٨٩٦٩) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنْ مَیْتَۃِ الْبَحْرِ فَقَالَ : ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحَلاَلُ مَیْتَتُہُ ۔ وَرُوِیَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَأَبِی الزُّبَیْرِ سَمِعَا شُرَیْحًا رَجُلاً أَدْرَکَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ فِی الْبَحْرِ مَذْبُوحٌ۔ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ شُرَیْحٍ مَرْفُوعًا وَرُوِیَ عَنْ جَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَرْجِسَ مَرْفُوعًا وَفِی بَعْضِ مَا ذَکَرْنَا إِسْنَادَہُ کِفَایَۃٌ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ [حسن ]
(١٨٩٦٩) حضرت ابو طفیل فرماتے ہیں کہ سمندری مردار کے بارے میں ابوبکر صدیق (رض) سے پوچھا گیا تو فرمایا کہ اس کا پانی پاک اور مردار حلال ہے۔ (ب) عمرو بن دینار اور ابو زبیر نے ایک صحابی سے سنا، جو کہتے تھے کہ سمندر میں ہر چیز ذبح شدہ ہے۔

18976

(١٨٩٧٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُلُّ مَا أَلْقَی الْبَحْرُ وَمَا صِیدَ مِنْہُ صَادَہُ یَہُودِیٌّ أَوْ نَصْرَانِیٌّ أَوْ مَجُوسِیٌّ قَالَ وَطَعَامُہُ مَا أَلْقَی۔ [ضعیف ]
(١٨٩٧٠) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جس چیز کو سمندر باہر پھینک دے اور سمندر سے کیا ہوا شکار چاہے یہودی یا عیسائی یا مجوسی کرے اس کا کھانا حلال ہے۔

18977

(١٨٩٧١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ ابْنِ الْبَغْدَادِیُّ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُلِ السَّمَکَ وَلاَ یَضُرُّکَ مَنْ صَادَہُ مِنَ النَّاسِ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٧١) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : وہ مچھلی آپ کو نقصان نہ دے گی، جس کو لوگوں میں سے کسی نے بھی شکار کیا ہو۔

18978

(١٨٩٧٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : غَزَوْنَا فَجُعْنَا حَتَّی إِنَّ الْجَیْشَ یَقْتَسِمُ التَّمْرَۃَ وَالتَّمْرَتَیْنِ فَبَیْنَا نَحْنُ عَلَی شَطِّ الْبَحْرِ إِذْ رَمَی الْبَحْرُ بِحُوتٍ مَیِّتٍ فَاقْتَطَعَ النَّاسُ مِنْہُ مَا شَائُوا مِنْ لَحْمٍ أَوْ شَحْمٍ وَہُوَ مِثْلُ الظَّرِبِ فَبَلَغَنِی أَنَّ النَّاسَ لَمَّا قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخْبَرُوہُ فَقَالَ لَہُمْ : أَمَعَکُمْ مِنْہُ شَیْئٌ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٧٢) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : ہم جہاد کے لیے نکلے تو سخت بھوک محسوس ہوئی یہاں تک کہ لشکر میں ایک یا دو دو کھجوریں تقسیم کی جاتیں۔ اس دوارن ہم سمندر کے کنارے پر تھے۔ جب سمندر نے مردہ مچھلی باہر پھینک دی تو لوگوں نے اس کا گوشت یا چربی جتنا چاہا کاٹ لیا۔ وہ مچھلی ایک ٹیلے کی مانند تھی۔ مجھے پتہ چلا کہ لوگوں نے جب آ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تمہارے پاس اس میں سے کچھ موجود ہے۔

18979

(١٨٩٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَعَثَنَا النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی ثَلاَثِمِائَۃِ رَاکِبٍ وَأَمِیرُنَا أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَطْلُبُ عِیرَ قُرَیْشٍ فَأَقَمْنَا عَلَی السَّاحِلِ حَتَّی فَنِیَ زَادُنَا فَأَکَلْنَا الْخَبَطَ ثُمَّ إِنَّ الْبَحْرَ أَلْقَی لَنَا دَابَّۃً یُقَالُ لَہَا الْعَنْبَرُ فَأَکَلْنَا مِنْہُ نِصْفَ شَہْرٍ حَتَّی صَلَحَتْ أَجْسَامُنَا وَأَخَذَ أَبُو عُبَیْدَۃَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِہِ فَنَصَبَہُ وَنَظَرَ إِلَی أَطْوَلِ بَعِیرٍ فِی الْجَیْشِ وَأَطْوَلِ رَجُلٍ فَحَمَلَہُ عَلَیْہِ فَجَازَ تَحْتَہُ وَقَدْ کَانَ رَجُلٌ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ ثُمَّ ثَلاَثًا ثُمَّ نَہَاہُ أَبُو عُبَیْدَۃَ وَکَانَ یَرَوْنَہُ قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٧٣) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قریشی قافلے کی تلاش میں ہمارے تین سو آدمیوں کے قافلے کا ابو عبیدہ بن جراح کو امیر بنا کر بھیجا ۔ ہم نے ساحل سمندر پر قیام کیا یہاں تک کہ ہمارا زاد راہ ختم ہوگیا جس کی بنا پر ہم نے درختوں کے پتے کھائے۔ پھر سمندر نے عنبر نامی مچھلی باہر پھینکی تو ہم نے پندرہ روز تک مچھلی کا گوشت کھایا۔ ہمارے جسم تندرست ہوگئے۔ ابو عبیدہ نے اس کی ایک پسلی کو کھڑا کیا اور لشکر میں سے بڑا اونٹ اور لمبے آدمی کو اس پر سوار کر کے اس کے نیچے سے گزار دیا۔ ایک شخص نے تین اونٹ ذبح کیے ، پھر دوسرے دن بھی ۔ اس کے بعد ابو عبیدہ نے منع کر دای۔ صحابہ کا خیال ہے کہ وہ قیس بن سعد تھے۔

18980

(١٨٩٧٤) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ (ح) قَالَ وَحَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنِی یُوسُفُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَشِیرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَشْہَدُ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : السَّمَکَۃُ الطَّافِیَۃُ حَلاَلٌ لِمَنْ أَرَادَ أَکْلَہَا۔ [صحیح ]
(١٨٩٧٤) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : ایسی مچھلی جو مرنے کے بعد پانی پر تیر آتی ہے اس کے لیے حلال ہے جو کھانا چاہے۔

18981

(١٨٩٧٥) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ بِہَذَا قَالَ : السَّمَکَۃُ الطَّافِیَۃُ عَلَی الْمَائِ حَلاَلٌ۔ [صحیح ]
(١٨٩٧٥) وکیع سفیان سے نقل فرماتے ہیں کہ مرنے کے بعد پانی کے اوپر تیر آنے والی مچھلی حلال ہے۔

18982

(١٨٩٧٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْجَرَادُ وَالنُّونُ ذَکِیٌّ کُلُّہُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٧٦) جابر بن زید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ٹڈی اور مچھلی تمام ذبح کی ہوئی ہیں۔

18983

(١٨٩٧٧) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْحِیتَانُ وَالْجَرَادُ ذَکِیٌّ کُلُّہُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٧٧) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں : مچھلیاں اور ٹڈی ذبح کی ہوئی ہیں۔

18984

(١٨٩٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : زَاہِرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ زِیَادٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ ثُمَامَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ رَکِبَ فِی الْبَحْرِ فِی رَہْطٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فَوَجَدُوا سَمَکَۃً طَافِیَۃً عَلَی الْمَائِ فَسَأَلُوہُ عَنْہَا فَقَالَ : أَطَیِّبَۃٌ ہِیَ لَمْ تَغَیَّرْ ؟ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : فَکُلُوہَا وَارْفَعُوا نَصِیبِی مِنْہَا وَکَانَ صَائِمًا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ زَاہِرٌ وَرَوَاہُ الدَّارَقُطْنِیُّ عَنْ أَبِی بَکْرٍ فَقَالَ عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ وَإِنَّمَا ہُوَ ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ فَیُشْبِہُ أَنْ تَکُونَ رِوَایَۃُ زَاہِرٍ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا جَبَلَۃُ بْنُ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ وَیُذْکَرُ عَنْ مُرِیحٍ وَبِشْرٍ ابْنَیِ الْخَوْلاَنِیِّ أَحَدُہُمَا أَوْ کِلاَہُمَا أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ وَأَبَا صِرْمَۃَ الأَنْصَارِیَّ أَکَلاَ الطَّافِیَ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٧٨) حضرت انس ابو ایوب سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے صحابہ کے ساتھ سمندری سفر کیا تو ایک مچھلی کو مردہ حالت میں پانی پر تیرتے پایا تو انھوں نے ابو ایوب سے اس کے بارے میں پوچھا ۔ اس نے کہا : کیا وہ پاکیزہ ہے اس کی بو تبدیل نہیں ہوئی ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ! تو فرمایا : کھاؤ اور میرا حصہ بھی رکھنا کیونکہ وہ روزہ دار تھے۔

18985

(١٨٩٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَجْلَحَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالطَّافِی مِنَ السَّمَکِ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٧٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مرنے کے بعد مچھلی کا پانی پر تیر آنا اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

18986

(١٨٩٨٠) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بِأَکْلِ مَا لَفَظَ الْبَحْرُ بَأْسًا۔ [صحیح ]
(١٨٩٨٠) حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) کا خیال ہے کہ جس کو سمندر باہر پھینکے اس مچھلی کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

18987

(١٨٩٨١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ ثُوَیْبٍ قَالَ : رَمَیَ الْبَحْرُ بِسَمَکٍ کَثِیرٍ مَیِّتًا فَأَتَیْنَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاسْتَفْتَیْنَاہُ فَأَمَرَنَا بِأَکْلِہِ فَرَغِبْنَا عَنْ فُتْیَا أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَأَتَیْنَا مَرْوَانَ فَأَرْسَلَ إِلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : حَلاَلٌ فَکُلُوہُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٨١) ابو سلمہ ثویب سے نقل فرماتے ہیں کہ سمندر نے بہت ساری مچھلیاں باہر پھینک دیں تو ہم نے ابوہریرہ (رض) سے ان کے بارے میں فتویٰ پوچھا۔ انھوں نے کھانے کی اجازت دے دی۔ ہم نے ابوہریرہ (رض) کے فتویٰ سے بےرغبتی کرتے ہوئے مروان کے پاس آئے تو انھوں نے زید بن ثابت (رض) سے سوال کیا تو فرمایا : حلال ہیں تم کھا سکتے ہو۔

18988

(١٨٩٨٢) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرُوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدِمْتُ الْبَحْرَیْنِ فَسَأَلَنِی أَہْلُ الْبَحْرَیْنِ عَمَّا یَقْذِفُ الْبَحْرُ مِنَ السَّمَکِ فَأَمَرْتُہُمْ بِأَکْلِہِ فَلَمَّا قَدِمْتُ سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : مَا أَمَرْتَہُمْ ؟ قُلْتُ : أَمَرْتُہُمْ بِأَکْلِہِ فَقَالَ : لَوْ قُلْتَ غَیْرَ ذَلِکَ لَعَلَوْتُکَ بِالدِّرَّۃِ ثُمَّ قَرَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ { أُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہُ مَتَاعًا لَکُمْ } [المائدۃ ٩٦] قَالَ : صَیْدُہُ مَا اصْطِیدَ وَطَعَامُہُ مَا رَمَی بِہِ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں بحرین آیا تو وہاں کے لوگوں نے سمندر کی باہر پھینکی ہوئی مچھلی کے بارے میں مجھ سے پوچھا تو میں نے انھیں کھانے کا حکم دیا۔ پھر میں نے حضرت عمر (رض) سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : تو نے ان کو کیا حکم دیا ؟ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے ان کو کھانے کا کہا۔ حضرت عمر (رض) کہتے ہیں : اگر تو اس کے علاوہ کچھ اور کہتا تو میں تجھے درے مارتا۔ پھر حضرت عمر نے یہ آیت تلاوت کی :{ اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمْ } [المائدۃ ٩٦] جو اس سے شکار کیا جائے اور جس کو یہ باہر پھینک دے۔

18989

(١٨٩٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَقْبَلْتُ مِنَ الْبَحْرَیْنِ حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِالرَّبَذَۃِ سَأَلَنِی نَاسٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ وَہُمْ مُحْرِمُونَ عَنْ صَیْدٍ وَجَدُوہُ عَلَی الْمَائِ طَافٍ فَسَأَلُونِی عَنِ اشْتِرَائِہِ وَأَکْلِہِ فَأَمَرْتُہُمْ أَنْ یَشْتَرُوہُ وَیَأْکُلُوہُ وَہُمْ مُحْرِمُونَ ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَکَأَنَّہُ وَقَعَ فِی قَلْبِی شَکٌّ مِمَّا أَمَرْتُہُمْ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : وَمَا أَمَرْتَہُمْ بِہِ ؟ قَالَ قُلْتُ : أَمَرْتُہُمْ أَنْ یَشْتَرُوہُ وَیَأْکُلُوہُ قَالَ : لَوْ أَمَرْتَہُمْ بِغَیْرِ ذَلِکَ لَفَعَلْتُ أَیْ کَأَنَّہُ یَتَوَعَّدُہُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٨٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ بحرین آیا تو ربذہ نامی جگہ پر عراق کے محرم لوگوں نے پانی پر تیر آنے والے شکار کے بارے میں مجھ سے پوچھا، وہ اس کے خریدنے اور کھانے کے بارے میں سوال کر رہے تھے تو میں نے حالت احرام میں ان کو یہ شکار خرید کر کھانے کی اجازت دے دی۔ پھر میں مدینہ آیا تو اس مسئلہ کے بارے میں میرے دل میں شک تھا جو میں نے ان کو حکم دیا تو میں نے حضرت عمر (رض) کے سامنے تذکرہ کیا۔ انھوں نے پوچھا : آپ نے اس کے بارے میں ان کو کیا حکم دیا ہے ؟ ابوہریرہ کہتے ہیں : میں نے انھیں خرید کر کھانے کی اجازت دی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اگر تو اس کے علاوہ کوئی اور بات کہتا تو میں یہ کرتا گویا کہ اس کو دھمکی دے رہے تھے۔

18990

(١٨٩٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ { أُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہُ مَتَاعًا لَکُمْ } [المائدۃ ٩٦] قَالَ : صَیْدُہُ مَا صِیدَ وَطَعَامُہُ مَا قَذَفَ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٨٤) ابو مجلز حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے اللہ کے اس قول : { اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمْ } [المائدۃ ٩٦] ” سمندر کا شکار تمہارے لیے حلال کردیا گیا اور اس کا کھانا تمہارے لیے فائدہ کی چیز ہے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کا شکار تو وہ ہیجس شکار کیا گیا اور کھانے سے مراد جو وہ باہر پھینک دے۔

18991

(١٨٩٨٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرُوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا حُصَیْنٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : صَیْدُہُ مَا اصْطِیدَ وَطَعَامُہُ مَا لَفَظَ بِہِ الْبَحْرُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٨٥) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس کا شکار جو اس سے حاصل کیا جائے اور اس کا کھانا جو باہر پھینک دے۔

18992

(١٨٩٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ سَأَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَمَّا لَفَظَ الْبَحْرُ فَنَہَاہُ عَنْ أَکْلِہِ ۔ قَالَ نَافِعٌ : ثُمَّ انْقَلَبَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَدَعَا بِالْمُصْحَفِ فَقَرَأَ { أُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہُ } [المائدۃ ٩٦] قَالَ نَافِعٌ : فَأَرْسَلَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَن بْنِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ لاَ بَأْسَ بِہِ فَکُلْہُ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٨٦) عبدالرحمن بن ابوہریرہ نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے سمندر کے باہر پھینکے ہوئے شکار کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا : اسے نہ کھایا جائے۔ نافع کہتے ہیں : پھر عبداللہ بن عمر قرآن لے کر آئے اور یہ آیت تلاوت کی { اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُہٗ } [المائدۃ ٩٦] نافع کہتے ہیں : پھر عبداللہ بن عمر (رض) نے مجھے عبدالرحمن بن ابوہریرہ کو بلانے بھیجا کہ اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

18993

(١٨٩٨٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ سَعْدٍ الْجَارِیِّ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّہُ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ الْحِیتَانِ یَقْتُلُ بَعْضُہَا بَعْضًا أَوْ تَمُوتُ صَرَدًا فَقَالَ : لَیْسَ بِہَا بَأْسٌ۔ قَالَ سَعْدٌ : ثُمَّ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ ۔
(١٨٩٨٧) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن ابوہریرہ نے عبداللہ بن عمر سے سمندر کے باہر پھینکی ہوئی چیز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے یعنی ابن عمر (رض) نے اس کے کھانے سے منع کردیا۔

18994

(١٨٩٨٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ نَیْرُوزٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْحَسَّانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : مَا ضَرَبَ بِہِ الْبَحْرُ أَوْ جَزَرَ عَنْہُ أَوْ صِیدَ فِیہِ فَکُلْ وَمَا مَاتَ فِیہِ ثُمَّ طَفَا فَلاَ تَأْکُلْ ۔ (ت) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَابْنُ جُرَیْجٍ وَزُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَغَیْرُہُمْ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ وَکِیعٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیِّ وَأَبُو عَاصِمٍ وَمُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ وَغَیْرُہُمْ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا۔ [صحیح ]
(١٨٩٨٨) سعد جاری نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے پوچھا : وہمچھلیاں جو ایک دوسری کو قتل کردیتی ہیں یا سردی کی وجہ سے مرجاتی ہیں ؟ فرمایا : ان کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سعد کہتے ہیں : پھر میں نے عبداللہ بن عمرو (رض) سے پوچھا تو انھوں نے بھی اسی کے مثل ہی فرمایا۔

18995

(١٨٩٨٩) وَخَالَفَہُمْ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ فَرَوَاہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ مَرْفُوعًا وَہُوَ وَاہِمٌ فِیہِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا طَفَا السَّمَکُ عَلَی الْمَائِ فَلاَ تَأْکُلْہُ وَإِذَا جَزَرَ عَنْہُ الْبَحْرُ فَکُلْہُ وَمَا کَانَ عَلَی حَافَّتَیْہِ فَکُلْہُ ۔ قَالَ سُلَیْمَانُ لَمْ یَرْفَعْ ہَذَا الْحَدِیثَ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ أَبُو أَحْمَدَ ۔ [صحیح ]
(١٨٩٨٩) حضرت جابر فرماتے ہیں : جس کو سمندر مار دے یا باہر پھینک دے یا شکار کرلیا جائے کھالو اور جو سمندر میں مرنے کے بعد تیر آئے اسے نہ کھاؤ۔

18996

(١٨٩٩٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا أَلْقَی الْبَحْرُ أَوْ جَزَرَ عَنْہُ فَکُلُوہُ وَمَا مَاتَ فِیہِ وَطَفَا فَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ وَأَیُّوبُ وَحَمَّادٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ وَقَفُوہُ عَلَی جَابِرٍ قَالَ وَقَدْ أُسْنِدَ ہَذَا الْحَدِیثُ أَیْضًا مِنْ وَجْہٍ ضَعِیفٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیُّ کَثِیرُ الْوَہَمِ سِیِّئُ الْحِفْظِ ۔ وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ مَوْقُوفًا وَرَوَی أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ َدِیثَ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ یَزِیدَ الْکُوفِیِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَا اصْطَدْتُمُوہُ وَہُوَ حَیٌّ فَکُلُوہُ وَمَا وَجَدْتُمْ مَیِّتًا طَافِیًا فَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔ [منکر ] قَالَ أَبُو عِیسَی : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا یَعْنِی الْبُخَارِیَّ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : لَیْسَ ہَذَا بمَحْفُوظٍ وَیُرْوَی عَنْ جَابِرٍ خِلاَفُ ہَذَا وَلاَ أَعْرِفُ لاِبْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ شَیْئًا۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رَوَاہُ أَیْضًا یَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ مَرْفُوعًا۔ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ مَتْرُوکٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ ۔ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ جَابِرٍ مَرْفُوعًا۔ (ج) وَعَبْدُ الْعَزِیزِ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ ۔ وَرَوَاہُ بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ مَرْفُوعًا۔ وَلاَ یُحْتَجُّ بِمَا یَنْفَرِدُ بِہِ بَقِیَّۃُ فَکَیْفَ بِمَا یُخَالَفُ فِیہِ ۔ وَقَوْلُ الْجَمَاعَۃِ مِنَ الصَّحَابَۃِ عَلَی خِلاَفِ قَوْلِ جَابِرٍ مَعَ مَا رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ قَالَ فِی الْبَحْرِ : ہُوَ الطَّہُورُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ ۔ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔
(١٨٩٩٠) حضرت جابر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب مچھلی پانی پر تیر آئے تو نہ کھاؤ اور جب سمندر باہر پھینک دے تب کھالو اور جو اس کے کناروں پر مل جائے کھالو۔

18997

(١٨٩٩١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَالْحَوْضِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی یَعْفُورٍ سَمِعَ ابْنَ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْکُلُ مَعَہُ الْجَرَادَ ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْبِسْطَامِیِّ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سُئِلَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ : غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سِتَّ غَزَوَاتٍ أَوْ سَبْعَ غَزَوَاتٍ کُنَّا نَأْکُلُہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَقَالَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ سِتَّ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٩١) ابن ابی اوفیٰ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سات غزوے کیے۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے۔
(ب) ابن عبدان کی روایت میں ہے کہ میں نے ابن ابی اوفیٰ سیٹڈی کے بارے میں پوچھا تو ابن ابی اوفیٰ نے کہا : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چھ یا سات غزوے کیے اور ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے۔
(ج) ابو ولید سے منقول ہے سات غزوے یا چھ۔

18998

(١٨٩٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ سَلَمَۃَ الْجَارُودِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ وَہُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی یَعْفُورٍ قَالَ : سَأَلْتُ شَرِیکِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنَا مَعَہُ عَنِ الْجَرَادِ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ وَقَدْ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سَبْعَ غَزَوَاتٍ فَکُنَّا نَأْکُلُہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(١٨٩٩٢) ابو یعفور کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ساتھی عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے ٹڈی کے بارے میں پوچھاتو انھوں نے کہا : کوئی حرج نہیں ہم سات غزوات میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور ٹڈی کھاتے تھے۔

18999

(١٨٩٩٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی یَعْفُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ : غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ سِتًّا فَکُنَّا نَأْکُلُ الْجَرَادَ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ ۔
(١٨٩٩٣) حضرت عبداللہ بن اوفی (رض) فرماتے ہیں : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چھ یا سات غزوات لڑے اور ہم ٹڈی کھالیا کرتے تھے۔

19000

(١٨٩٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ أَبِی مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ مَوْلَی بَنِی ہَاشِمٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ : أَکْثَرُ جُنُودِ اللَّہِ لاَ آکُلُہُ وَلاَ أُحَرِّمُہُ ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاہُ الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَمْ یَذْکُرْ سَلْمَانَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الأَنْصَارِیُّ عَنْ سُلَیْمَانَ ۔ [منکر ]
(١٨٩٩٤) سلمان (رض) سے منقول ہے کہ نبی سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : یہ اللہ کا بہت بڑا لشکر ہے نہ تو میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

19001

(١٨٩٩٥) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَکْثَرُ جُنُودِ اللَّہِ فِی الأَرْضِ الْجَرَادُ لاَ آکُلُہُ وَلاَ أُحَرِّمُہُ ۔ [ضعیف ]
(١٨٩٩٥) ابو عثمان نہدی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زمین پر اللہ کا سب سے بڑا لشکر ٹڈی ہے نہ میں کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

19002

(١٨٩٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ وَعَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ الْجَزَّارِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ فَقَالَ مِثْلَہُ وَقَالَ : أَکْثَرُ جُنْدِ اللَّہِ ۔ قَالَ عَلِیٌّ اسْمُہُ فَائِدٌ یَعْنِی أَبَا الْعَوَّامِ ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی الْعَوَّامِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَمْ یَذْکُرْ سَلْمَانَ ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : إِنْ صَحَّ ہَذَا فَفِیہِ أَیْضًا دَلاَلَۃً عَلَی الإِبَاحَۃِ فَإِنَّہُ إِذَا لَمْ یُحَرِّمُہُ فَقَدْ أَحَلَّہُ وَإِنَّمَا لَمْ یَأْکُلْہُ تَقَذُّرًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [منکر ]
(١٨٩٩٦) سلمان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اسی کے مثل فرمایا اور فرمایا : اللہ کا بڑا لشکر ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ مباح ہے جب حرام قرار نہیں دیا تو حلال ہے۔ صرف خود کھائی نہیں۔

19003

(١٨٩٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ الْمَیْتَتَانِ الْحُوتُ وَالْجَرَادُ وَالدَّمَانِ ۔ أَحْسِبُہُ قَالَ : الْکَبِدُ وَالطِّحَالُ ۔ وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبْدِ اللَّہِ وَأُسَامَۃَ بَنِی زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِمْ ہَکَذَا مَرْفُوعًا وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ ۔ [منکر ]
(١٨٩٩٧) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے لیے دو مردار اور دو خون حلال کیے گئے ہیں۔ دو مردار سے مراد مچھلی اور ٹڈی ہے اور دو خون سے مراد جگر و تلی ہے۔
(ب) زید بن اسلم حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے دو مردار حلال کیے گئے ہیں۔

19004

(١٨٩٩٨) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ حَیْوَۃَ بْنَ شُرَیْحٍ یَقُولُ سَمِعْتُ سِنَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیَّ یَقُولُ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی خَیْبَرَ وَمَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَفْعَۃٌ فِیہَا جَرَادٌ قَدِ احْتَقَبَہَا وَرَائَہُ فَیَرُدُّ یَدَہُ وَرَائَہُ فَیَأْخُذُ مِنْہَا فَیُنَاوِلُنَا وَنَأْکُلُ وَرَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَنْظُرُ قَالَ أَنَسٌ : ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَکُنَّا نُؤْتَی بِہِ فَنَشْتَرِیہِ وَنُکْثِرُ وَنُجَفِّفُہُ فَوْقَ الأَجَاجِیرِ فَنَأْکُلُ مِنْہُ زَمَانًا۔ [صحیح ]
(١٨٩٩٨) سنان بن عبداللہ نے حضرت انس بن مالک سیٹڈی کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خیبر گئے اور ہمارے ساتھ حضرت عمر (رض) بھی موجود تھے جن کے پاس ایک ٹوکری تھی جس میں ٹڈیاں تھیں جو اس نے اپنی پچھلی جانب رکھی تھیں تو وہ وہاں سیٹڈیاں نکال کر ہمیں دیتے اور ہمیں کھاتے ہوئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھتے تھے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ جب ہم مدینہ واپس آئے تو ہم نے ان سے خرید لیں ، پھر ہم لمبا زمانہ اس سے کھاتے رہے۔

19005

(١٨٩٩٩) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : سُئِلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ : وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدَنَا قَفْعَۃً نَأْکُلُ مِنْہَا۔ [صحیح ]
(١٨٩٩٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے ٹڈی کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا میں پسند کرتا ہوں کہ میرے پاس ٹڈی کی بھری ہوئی ایک ٹوکری ہو جسے ہم کھاتے رہیں۔

19006

(١٩٠٠٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ اللَّجْلاَجَ حَدَّثَہُ أَنَّ وَاہِبَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْمَعَافِرِیَّ حَدَّثَہُ : أَنَّہُ دَخَلَ ہُوَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَلَی رَبِیبِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَرَّبَتْ إِلَیْہِمْ جَرَادًا مَقْلُوًّا بِسَمْنٍ فَقَالَتْ کُلْ یَا مِصْرِیُّ مِنْ ہَذَا لَعَلَّ الصِّیرَ أَحَبَّ إِلَیْکَ مِنْ ہَذَا قَالَ قُلْتُ : إِنَّا لَنُحِبَّ الصِّیرَ فَقَالَتْ : کُلْ یَا مِصْرِیُّ إِنَّ نَبِیًّا مِنَ الأَنْبِیَائِ سَأَلَ اللَّہَ لَحْمَ طَیْرٍ لاَ ذَکَاۃَ لَہُ فَرَزَقَہُ اللَّہُ الْحِیتَانَ وَالْجَرَادَ ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا نُمَیْرُ بْنُ یَزِیدَ الْقَینِیُّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ صُدَیَّ بْنَ عَجْلاَنَ أَبَا أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ إِنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ مَرْیَمَ ابْنَۃَ عِمْرَانَ سَأَلَتْ رَبَّہَا أَنْ یُطْعِمَہَا لَحْمًا لاَ دَمَ لَہُ فَأَطْعَمَہَا الْجَرَادَ فَقَالَتِ اللَّہُمَّ أَعِشْہُ بِغَیْرِ رَضَاعٍ وَتَابِعْ بَیْنَہُ بِغَیْرِ شِیَاعٍ ۔ قُلْتُ : یَا أَبَا الْفَضْلِ مَا الشِّیَاعُ ؟ قَالَ : الصَّوْتُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٠٠) واہب بن عبداللہ مفاخری اور عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پرورش میں موجود عورت کے پاس آئے۔ اس نے ان کے سامنے گھی میں بھنی ہوئی ٹڈی پیش کی اور کہا : اے مصری ! یہ کھاؤ شاید آپ کو چوپائے اس سے زیادہ محبوب ہوں۔ میں نے کہا : ہمیں چوپائے زیادہ محبوب ہیں تو اس نے کہا : اے مصری ! کسی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ سے ایسے پرندے کے گوشت کا سوال کیا جس کو ذبح نہ کیا جائے تو اللہ نے مچھلیاں اور ٹڈی عطا کیں۔
(ب) صدی بن عجلان ابو امامہ باہلی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عمران کی بیٹی مریم نے اپنے رب سے سوال کیا کہ اسے ایسا گوشت کھلائے جس میں خون نہ ہو تو اللہ نے اس کو ٹڈیکھلائی۔ اس نے کہا : اے اللہ ! اس کو بغیر دودھ کے زندہ رکھ اور تو اس کو بغیر آواز کے ران کے پیچھے لگا دے میں نے پوچھا : اے ابو الفضل ! شیاع کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : آواز۔

19007

(١٩٠٠١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ الْعَطَّارُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ مِنْ أَصْلِہِ وَأَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَمِیرَکُ النَّیْسَابُورِیُّ وَأَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْعَطَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْبَقَّالُ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَأْکُلْنَ الْجَرَادَ وَیَتَہَادَیْنَہُ بَیْنَہُنَّ ۔ قَالَ یَزِیدُ فَقُلْتُ لِسَعِیدٍ : سَمِعْتَہُ مِنْ أَنَسٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٠١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ازواج مطہرات ٹڈی کھاتیں اور ایک دوسری کو تحفہ دیا کرتی تھیں۔ یزید کہتے ہیں : میں نے سعید سے پوچھا : آپ نے حضرت انس (رض) سے سنا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں میں نے سنا ہے۔

19008

(١٩٠٠٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْوَاسِطِیُّ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ وَابْنَ عُمَرَ وَالْمِقْدَادَ بْنَ سُوَیْدٍ وَصُہَیْبًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَکَلُوا جَرَادًا فَقَالَ عُمَرُ : لَوْ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْہُ قَفْعَۃً أَوْ قَفْعَتَیْنِ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : الْقَفْعَۃُ شَیْئٌ شَبِیہٌ بِالزَّبِیلِ لَیْسَ بِالْکَبِیرِ یُعْمَلُ مِنْ خُوصٍ وَلَیْسَتْ لَہُ عُرًی۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : الْحِیتَانِ وَالْجَرَادُ ذَکِیٌّ کُلُّہُ ۔ [صحیح ]
(١٩٠٠٢) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) عبداللہ بن عمر (رض) مقداد بن سوید اور صہیبٹڈی کھاتے تھے۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اگرچہ ہمارے پاس ایک یا دو ٹوکریاں بھی کیوں نہ ہوں۔
(ب) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مچھلی اور ٹڈی ذبح کی ہوئی ہے۔

19009

(١٩٠٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِالْوَاحِدِ بْنِ أَبِی عَوْنٍ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ : أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرَاہُمْ یَأْکُلُونَ الْجَرَادَ بَنِیہِ وَأَہْلَہُ فَلاَ یَنْہَاہُمْ وَلاَ یَأْکُلُ ہُوَ قَالَتْ زَیْنَبُ : أُرَاہُ کَانَ یَقْذَرُہُ ۔ [ضعیف ]
(١٩٠٠٣) حضرت ابو سعید خدری (رض) دیکھتے کہ ان کے بیٹے اور گھر والے ٹڈی کھاتے ہیں تو ان کو منع نہ کرتے اور خود نہ کھاتے۔ زینب کہتی ہیں : میرا خیال ہے کہ وہ اس کو اچھا نہ سمجھتے۔

19010

(١٩٠٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ خَالِدِ بْنِ قَارِظٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَن بْنِ عُثْمَانَ قَالَ : سَأَلَ طَبِیبٌ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ ضِفْدَعٍ یَجْعَلُہَا فِی دَوَائٍ فَنَہَاہُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ قَتْلِہَا۔ [ضعیف ]
(١٩٠٠٤) حضرت عبدالرحمن بن عثمان فرماتے ہیں کہ ایک ڈاکٹر نے مینڈک کو قتل کر کے دوائیوں میں استعمال کرنے کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل سے منع کردیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔