hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Bayhaqi

49. ظہار کا بیان

سنن البيهقي

15248

(۱۵۲۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی وَسِعَ سَمْعُہُ الأَصْوَاتَ لَقَدْ جَائَ تِ الْمُجَادِلَۃُ تَشْتَکِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا فِی نَاحِیَۃِ الْبَیْتِ مَا أَسْمَعُ مَا تَقُولُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا} أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ الأَعْمَشُ عَنْ تَمِیمٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
(١٥٢٤٢) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تمام تعریفیں اس ذات کے لیے جس کی سماعت کو آوازوں نے گھیر رکھا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عورت جھگڑتے ہوئے شکایت کر رہی تھی اور میں گھر کے ایک کونے میں تھی۔ میں نے نہ سنا وہ کیا کہہ رہی تھی تو اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی : { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا } [المجادلہ ١] ” اللہ نے اس عورت کی بات کو سن لیا جو اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑا کر رہی تھی۔ “

15249

(۱۵۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الشَّیْخُ أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مَعْنٍ الْمَسْعُودِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : تَبَارَکَ اللَّہُ الَّذِی وَسِعَ سَمْعُہُ کُلَّ شَیْئٍ إِنِّی لأَسْمَعُ کَلاَمَ خَوْلَۃَ بِنْتِ ثَعْلَبَۃَ وَیَخْفَی عَلَیَّ بَعْضُہُ وَہِیَ تَشْتَکِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَوْجَہَا وَہِیَ تَقُولُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکَلَ شَبَابِی وَنَثَرْتُ لَہُ بَطْنِی حَتَّی إِذَا کَبِرَتْ سِنِّی وَانْقَطَعَ لَہُ وَلَدِی ظَاہَرَ مِنِّی اللَّہُمَّ إِنِّی أَشْکُو إِلَیْکَ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَمَا بَرِحَتْ حَتَّی نَزَلَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِہَؤُلاَئِ الآیَاتِ {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا} قَالَ : وَزَوْجُہَا أَوْسُ بْنُ الصَّامِتِ۔ [صحیح]
(١٥٢٤٣) عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اللہ رب العزت برکت دے اس ذات کو جس کی سماعت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔ میں خولہ بنت ثعلبہ کی کلام کو سن رہی تھی اور اس کی کچھ باتیں مجھ پر پوشیدہ تھیں، یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اپنے خاوند کی شکایت کر رہی تھی کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس نے میری جوانی کو ختم کردیا اور میں نے اس کی اولاد کو جنم دیا، جب میں بوڑھی ہوگئی اور اولاد کا سلسلہ ختم ہوگیا اس نے مجھ سے اظہار کرلیا۔ اے اللہ ! میں تجھ سے شکایت کرتی ہوں، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ وہ اسی حالت میں تھی کہ جبرائیل امین یہ آیت لے کر آگئے { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا } [المجادلہ ١] ” اللہ نے اس عورت کی بات کو سن لیا جو اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑا کر رہی تھی۔ “ فرماتے ہیں : اس کا خاوند اوس بن صامت تھا۔

15250

(۱۵۲۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ جَمِیلَۃَ کَانَتِ امْرَأَۃُ أَوْسِ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ أَوْسٌ امْرَئً ا بِہِ لَمَمٌ فَإِذَا اشْتَدَّ بِہِ لَمَمُہُ ظَاہَرَ مِنِ امْرَأَتِہِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَک وَتَعَالَی کَفَّارَۃَ الظِّہَارِ۔ وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادٍ فَأَرْسَلَہُ۔ [ضعیف]
(١٥٢٤٤) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اوس بن صامت کی بیوی جمیلہ تھیں اور اوس ایسا شخص تھا جس کو جنون کی بیماری تھی، جب بیماری بڑھی تو اوس نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا تو اللہ رب العزت نے ظہار کا کفارہ نازل کردیا۔

15251

(۱۵۲۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ الثُّمَالِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ إِذَا قَالَ لاِمْرَأَتِہِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی حَرُمَتْ عَلَیْہِ فِی الإِسْلاَمِ قَالَ وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ ظَاہَرَ فِی الإِسْلاَمِ أَوْسٌ وَکَانَتْ تَحْتَہُ ابْنَۃُ عَمٍّ لَہُ یُقَالُ لَہَا خُوَیْلَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ فَظَاہَرَ مِنْہَا فَأُسْقِطَ فِی یَدِہِ وَقَالَ : مَا أُرَاکِ إِلاَّ قَدْ حَرُمْتِ عَلَیَّ قَالَتْ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ قَالَ : فَانْطَلِقِی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَلِیہِ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَوَجَدَتْ عِنْدَہُ مَاشِطَۃً تَمْشُطُ رَأْسَہُ فَأَخْبَرَتْہُ فَقَالَ : یَا خُوَیْلَۃُ مَا أُمِرْنَا فِی أَمْرِکِ بِشَیْئٍ۔ فَأُنْزِلَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا خُوَیْلَۃُ أَبْشِرِی ۔ قَالَتْ : خَیْرًا قَالَ : خَیْرٌ ۔ فَقَرَأَ عَلَیْہَا قَوْلَہُ تَعَالَی {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا وَتَشْتَکِی إِلَی اللَّہِ} الآیَاتِ۔ [ضعیف]
(١٥٢٤٥) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب دور جاہلیت میں مرد اپنی بیوی سے کہہ دیتا کہ تو میرے اوپر ایسے ہی ہے جیسی میری والدہ تو اسلام میں یہ عورت مرد پر حرام ہوجاتی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا ظہار اوس نے کیا، اس کے نکاح میں چچا کی بیٹی خویلہ بنت خویلد تھی۔ اوس نے ظہار کیا تو اس کے ہاتھ سے چیز بھی گرگئی اور اس نے کہا : میرے خیال میں تو میرے اوپر حرام ہوگئی ہے تو خولہ نے بھی ایسی ہی بات کہی۔ راوی کہتے ہیں کہ اوس نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا کر سوال کرو، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بیوی گنگھی کر رہی تھیں۔ اس نے آپ کو بتایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : اے خولہ ! آپ کے معاملہ میں ہمیں کوئی حکم نہیں دیا گیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی نازل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خولہ ! خوش ہوجا، کہتی ہیں بھلائی یا بہتر ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خیر اور پھر آپ نے اس پر یہ آیت تلاوت کی : { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْٓ اِلَی اللّٰہِ } [المجادلہ ١]

15252

(۱۵۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لاَ یَقَعُ فِی الظِّہَارِ طَلاَقٌ یَعْنِی بِالظِّہَارِ۔ [ضعیف]
(١٥٢٤٦) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ظہار کی وجہ سے طلاق نہیں ہوتی۔

15253

(۱۵۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ قَالَ : کَانَ الظِّہَارُ وَالإِیلاَئُ طَلاَقًا عَلَی عَہْدِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَوَقَّتَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی الإِیلاَئِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَجَعَلَ فِی الظِّہَارِ الْکَفَّارَۃَ۔ [حسن]
(١٥٢٤٧) مقاتل بن حیان فرماتے ہیں کہ ظہار اور ایلا دور جاہلیت میں طلاق ہوتے تھے تو اللہ رب العزت نے ایلا کی مدت چار مہینے مقرر فرما دی اور ظہار میں کفارہ۔

15254

(۱۵۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : لاَ ظِہَارَ مِنَ الأَمَۃِ۔ [ضعیف]
(١٥٢٤٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ لونڈی سے ظہار نہیں ہوتا۔

15255

(۱۵۲۴۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَیْسَ مِنَ الأَمَۃِ ظِہَارٌ۔ [ضعیف]
(١٥٢٤٩) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لونڈی سے ظہار نہیں ہوتا۔

15256

(۱۵۲۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو جُزَیٍّ نَصْرُ بْنُ طَرِیفٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَنْ شَائَ بَاہَلْتُہُ أَنَّہُ لَیْسَ لِلأَمَۃِ ظِہَارٌ۔ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٢٥٠) ابن ابی ملیکہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جو چاہے میں اس سے مباہلہ کرلیتا ہوں کہ لونڈی سے ظہار نہیں ہوتا۔

15257

(۱۵۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَیْسَ الظِّہَارُ وَالطَّلاَقُ قَبْلَ الْمِلْکِ بِشَیْئٍ ۔ وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الطَّلاَقِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ نِکَاحٍ وَالظِّہَارُ فِی مَعْنَاہُ۔ [حسن]
(١٥٢٥١) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ظہار اور طلاق نکاح سے پہلے نہیں ہوتی۔
(ب) کتاب الطلاق میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت علی اور ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں اور ظہار بھی اسی کے معنی میں ہے۔

15258

(۱۵۲۵۲) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خِلاَفَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ مُرْسَلٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ أَنَّہُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَۃً إِنْ ہُوَ تَزَوَّجَہَا قَالَ فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ : إِنَّ رَجُلاً جَعَلَ عَلَیْہِ امْرَأَۃً کَظَہْرِ أُمِّہِ إِنْ ہُوَ تَزَوَّجَہَا فَأَمَرَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا وَلاَ یَقْرَبَہَا حَتَّی یُکَفِّرَ کَفَّارَۃَ الْمُتَظَاہِرِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ لَمْ یُدْرِکْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
(١٥٢٥٢) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی عورت کو اپنی ماں کی مانند کہہ دیا، اگر اس نے اس عورت سے شادی کی تو حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : وہ اس عورت سے شادی کرلے لیکن ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس کے قریب نہ جائے۔

15259

(۱۵۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَجُلٍ ظَاہَرَ مِنْ أَرْبَعِ نِسْوَۃٍ بِکَلِمَۃٍ قَالَ : کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن]
(١٥٢٥٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) حضرت عمر (رض) سے ایک ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی چار عورتوں سے ایک کلمہ کے ذریعے ظہار کیا، فرماتے ہیں : اس کے ذمہ ایک ہی کفارہ ہے۔

15260

(۱۵۲۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوسَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَطَرٍ الوَرَّاقِ وَعَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ سَمِعَا عَمْرَو بْنَ شُعَیْبٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی رَجُلٍ ظَاہَرَ مِنْ ثَلاَثِ نِسْوَۃٍ قَالَ: عَلَیْہِ کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔ وَبِہِ قَالَ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَالْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ وَرَبِیعَۃُ بْنُ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ مَالِکٌ : وَذَلِکَ الأَمْرُ عِنْدَنَا وَبِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَقَالَ فِی الْجَدِیدِ عَلَیْہِ فِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ کَفَّارَۃٌ وَہُوَ رِوَایَۃُ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَبِہِ قَالَ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٥٤) سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی تین عورتوں سے ظہار کیا کہتے ہیں اس کے ذمہ ایک ہی کفارہ ہے۔

15261

(۱۵۲۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ: الَّذِی حَفِظْتُ مِمَّا سَمِعْتُ فِی { یَعُودُونَ لِمَا قَالُوا } أَنَّ الْمُظَاہِرَ حَرَّمَ امْرَأَتَہُ بِالظِّہَارِ فَإِذَا أَتَتْ عَلَیْہِ مُدَّۃٌ بَعْدَ الْقَوْلِ بِالظِّہَارِ لَمْ یُحَرِّمْہَا بِالطَّلاَقِ الَّذِی تَحْرُمُ بِہِ وَلاَ بِشَیْئٍ یَکُونُ لَہُ مَخْرَجٌ مِنْ أَنْ تَحْرُمَ بِہِ فَقَدْ وَجَبَتْ عَلَیْہِ کَفَّارَۃُ الظِّہَارِ کَأَنَّہُمْ یَذْہَبُونَ إِلَی أَنَّہُ إِذَا أَمْسَکَ مَا حَرَّمَ عَلَی نَفْسِہِ أَنَّہُ حَلاَلٌ فَقَدْ عَادَ لِمَا قَالَ مُخَالَفَۃً فَأَحَلَّ مَا حَرَّمَ قَالَ وَلاَ أَعْلَمُ لَہُ مَعْنًی أَوْلَی بِہِ مِنْ ہَذَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : لاَ أَعْلَمُ مُخَالِفًا فِی أَنَّ عَلَیْہِ کَفَّارَۃَ الظِّہَارِ وَإِنْ لَمْ یَعُدْ بِتَظَاہُرٍ آخَرَ فَلَمْ یَجُزْ أَنْ یُقَالَ مَا لَمْ أَعْلَمْ مُخَالِفًا فِی أَنَّہُ لَیْسَ بِمَعْنَی الآیَۃِ۔
(١٥٢٥٥) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو میں نے یاد رکھا : { یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا } [المجادلہ ٣] کہ ظہار کرنے والا اپنی بیوی کو ظہار کی بنا پر حرام کرلیتا ہے۔ ظہار کہنے کے بعد جب ایک عرصہ ہوگیا تو طلاق کی بدولت وہ (عورت) حرام نہیں ہوگی جیسے اس ظہار کے ساتھ ہوتی ہے اور نہ کوئی ایسی چیز جو اس کے لیے اس حرام سے نکلنے کا سبب ہو تو اس پر ظہار کا کفارہ واجب ہے گویا کہ ان کا موقف ہے کہ جب اس چیز سے وہ رک گیا جو اس نے اپنے اوپر حرام کرلی حالانکہ وہ حلال ہے تو اگر اس نے وہی بات دوبارہ مخالفت کرتے ہوئے کی تو اس نے جو حرام ٹھہرایا تھا اس کو حلال کرلیا اور مجھے علم نہیں کون سا معنی اولیٰ ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : میرے علم میں نہیں کہ اس پر کفارہ ظہار کا کوئی مخالف ہو۔ اگر اس نے دوبارہ ظہار کیا تو یہ کہنا جائز نہیں کہ مجھے علم نہیں کہ اس کا کوئی مخالف ہے اس بات کے متعلق کہ یہی آیت کا معنی ہے۔

15262

(۱۵۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الْعَالِیَۃِ الرَّیَاحِیُّ قَالَ : کَانَتْ خَوْلَۃُ بِنْتُ دُلَیْجٍ تَحْتَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَکَانَ سَیِّئَ الْخُلُقِ ضَرِیرَ الْبَصَرِ فَقِیرًا وَکَانَتِ الْجَاہِلِیَّۃُ إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ یُفَارِقَ امْرَأَتَہُ قَالَ لَہَا : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی فَنَازَعَتْہُ فِی بَعْضِ الشَّیْئِ فَقَالَ : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی وَکَانَ لَہُ عَیِّلٌ أَوْ عَیِّلاَنِ فَلَمَّا سَمِعَتْہُ یَقُولُ مَا قَالَ احْتَمَلَتْ صِبْیَانَہَا فَانْطَلَقَتْ تَسْعَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَافَقَتْہُ عِنْدَ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی بَیْتِہَا وَإِذَا عَائِشَۃُ تَغْسِلُ شِقَّ رَأْسِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَتْ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ زَوْجَہَا فَقِیرٌ ضَرِیرُ الْبَصَرِ سَیِّیئُ الْخُلُقِ وَإِنِّی نَازَعْتُہُ فِی شَیْئٍ فَقَالَ : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی وَلَمْ یُرِدِ الطَّلاَقَ فَرَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَأْسَہُ فَقَالَ : مَا أَعْلَمُ إِلاَّ قَدْ حَرُمْتِ عَلَیْہِ ۔ قَالَ : فَاسْتَکَانَتْ وَقَالَتْ : أَشْتَکِی إِلَی اللَّہِ مَا نَزَلَ بِی وَبِصِبْیَتِی قَالَ وَتَحَوَّلَتْ عَائِشَۃُ تَغْسِلُ شِقَّ رَأْسِہِ الآخَرِ فَتَحَوَّلَتْ مَعَہَا فَقَالَتْ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَتْ وَلِی مِنْہُ عَیِّلٌ أَوْ عَیِّلاَنِ فَرَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَأْسَہُ إِلَیْہَا فَقَالَ : مَا أَعْلَمُ إِلاَّ قَدْ حَرُمْتِ عَلَیْہِ ۔ فَبَکَتْ وَقَالَتْ : أَشْتَکِی إِلَی اللَّہِ مَا نَزَل بِی وَبِصِبْیَتِی وَتَغَیَّرَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَرَائَ کِ فَتَنَحَّتْ وَمَکَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ انْقَطَعَ الْوَحْیُ فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ أَیْنَ الْمَرْأَۃُ قَالَتْ : ہَا ہِیَ ہَذِہِ قَالَ : ادْعِیہَا ۔ فَدَعَتْہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اذْہَبِی فَجِیئِی بِزَوْجِکِ ۔ قَالَ : فَانْطَلَقَتْ تَسْعَی فَلَمْ تَلْبَثْ أَنْ جَائَ تْ بِہِ فَأَدْخَلَتْہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِذَا ہُوَ کَمَا قَالَتْ ضَرِیرُ الْبَصَرِ فَقِیرٌ سَیِّئُ الْخُلُقِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَسْتَعِیذُ بِالسَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا وَتَشْتَکِی إِلَی اللَّہِ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَتَجِدُ عِتْقَ رَقَبَۃٍ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : أَفَتَسْتَطِیعُ صَوْمَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ قَالَ لَہُ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِذَا لَمْ آکُلِ الْمَرَّۃَ وَالْمَرَّتَیْنِ وَالثَّلاَثَ یَکَادُ أَنْ یَعْشُوَ بَصَرِی قَالَ : فَتَسْتَطِیعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ قَالَ : لاَ إِلاَّ أَنْ تُعِینَنِی فِیہَا قَالَ فَدَعَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکَفَّرَ یَمِینَہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَلَکِنْ لَہُ شَوَاہِدُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
(١٥٢٥٦) ابو العالیہ ریاحی فرماتے ہیں کہ خولہ بنت دلیج ایک انصاری کے نکاح میں تھی، وہ بداخلاق اور کمزور نظر والا، فقیر تھا اور جاہلیت میں جب خاوند بیوی کو جدا کرنا چاہتا تو بیوی سے کہہ دیتا : تو مجھ پر میری ماں جیسی ہے تو اس نے کسی چیز میں جھگڑا کیا۔ اس نے کہہ دیا کہ تو میرے اوپر میری ماں کی طرح ہے، اس کی اولاد بھی تھی۔ جب اس نے سنا، جو اس نے کہہ دیا تو وہ اپنے بچوں کو اٹھا کر دوڑتی ہوئی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے گھر میں تھے اور حضرت عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کی ایک جانب دھو رہی تھیں۔ وہاں آکر کھڑی ہوگئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا خاوند فقیر، کمزور نظر والا اور بداخلاق ہے۔ میں نے کسی بات پر اس سے جھگڑا کیا تو اس نے کہہ دیا : تو میرے لیے میری ماں کی طرح ہے۔ لیکن طلاق کا ارادہ نہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر اٹھایا۔ آپ نے فرمایا : میرے علم کے مطابق تو اس پر حرام ہے، فرماتے ہیں : اس نے عاجزی و انکساری کی اور کہتی ہیں : میں اپنی مصیبت کی شکایت اللہ رب العزت سے کرتی ہوں۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عائشہ (رض) نے سر کی دوسری جانب دھونی چاہی، وہ بھی آپ کے ساتھ ہی پھر گئی۔ پھر اس نے اسی کی مثل کہا۔ کہتی ہیں : میرے اس سے بچے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اٹھا کر فرمایا : تو اس پر حرام ہوگئی ہے، وہ رو پڑی اور کہنے لگی : میں اپنی مصیبت کی شکایت اللہ رب العزت سے کرتی ہوں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ متغیر ہوگیا۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : پیچھے ہوجاؤ۔ وہ پیچھے ہٹ گئی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٹھہرے رہے، جتنی دیر اللہ نے چاہا۔ پھر وحی ختم ہوئی تو فرمایا : اے عائشہ ! عورت کہاں ہے ؟ فرماتی ہیں : یہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاؤ تو عائشہ (رض) نے بلایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اپنے خاوند کو لے کر آؤ۔ راوی کہتے ہیں : وہ دوڑتی ہوئی گئی اور اپنے خاوند کو لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئی۔ وہ ویسا ہی تھا جیسے اس نے کہا کمزور نظر والا، فقیر اور بداخلاق تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں سمیع علیم کے ساتھ شیطان مردود سے پناہ پکڑتا ہوں { بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ۔ قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْٓ اِلَی اللّٰہِ } [المجادلہ ١] ” کہ اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے خاوند کے بارے میں جھگڑا کر رہی تھی اور اللہ سے شکایت کر رہی تھی۔ “ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو غلام آزاد کرسکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ فرمایا : کیا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ میں دن میں ایک دو یا تین مرتبہ کھانا کھاتا ہوں۔ تاکہ میری نظر باقی رہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری اس کے بارے میں مدد کریں، راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا اور قسم کا کفارہ دے دیا۔

15263

(۱۵۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ صَخْرٍ الْبَیَاضِیِّ قَالَ : کُنْتُ امْرَأً أَسْتَکْثِرُ مِنَ النِّسَائِ لاَ أَرَی رَجُلاً کَانَ یُصِیبُ مِنْ ذَلِکَ مَا أُصِیبُہُ فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ ظَاہَرْتُ مِنِ امْرَأَتِی حَتَّی یَنْسَلِخَ رَمَضَانُ فَبَیْنَمَا ہِیَ تُحَدِّثُنِی ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَکُشِفَ لِی مِنْہَا شَیْء ٌ فَوَثَبْتُ عَلَیْہَا فَوَاقَعْتُہَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَی قَوْمِی فَأَخْبَرْتُہُمْ خَبَرِی فَقُلْتُ لَہُمْ : سَلُوا لِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : مَا کُنَّا لِنَفْعَلَ إِذًا یَنْزِلَ فِینَا مِنَ اللَّہِ کِتَابٌ أَوْ یَکُونُ فِینَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَوْلٌ فَیَبْقَی عَارُہُ عَلَیْنَا وَلَکِنْ سَوْفَ نُسَلِّمُکَ بِجَرِیرَتِکَ فَاذْہَبْ أَنْتَ فَاذْکُرْ شَأْنَکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجْتُ حَتَّی جِئْتُہُ فَأَخْبَرْتُہُ الْخَبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْتَ بِذَلِکَ؟ قَالَ قُلْتُ : أَنَا بِذَلِکَ وَہَذَا أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ صَابِرٌ لِحُکْمِ اللَّہِ عَلَیَّ قَالَ : فَأَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ قَالَ قُلْتُ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِکُ إِلاَّ رَقَبَتِی ہَذِہِ قَالَ: فَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ۔ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَہَلْ دَخَلَ عَلَیَّ مَا دَخَلَ مِنَ الْبَلاَئِ إِلاَّ بِالصَّوْمِ قَالَ : فَتَصَدَّقْ أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ قَالَ قُلْتُ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَیْلَتَنَا ہَذِہِ مَا لَنَا مِنْ عَشَائٍ قَالَ : فَاذْہَبْ إِلَی صَاحِبِ صَدَقَۃِ بَنِی زُرَیْقٍ فَقُلْ لَہُ فَلْیَدْفَعْہَا إِلَیْکَ فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا وَانْتَفِعْ بِبَقِیَّتِہَا ۔ [ضعیف]
(١٥٢٥٧) سلمہ بن صخر بیاضی فرماتے ہیں : میں ایسا آدمی تھا جو عورتوں کی بہت زیادہ خواہش رکھتا تھا، میں نے کوئی شخص نہیں دیکھا جو کام میں کرتا ہوں اس میں کوئی دوسرا مبتلا ہوتا ہو (یعنی شہوت میں) جب رمضان شروع ہوا تو میں نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا یہاں تک کہ رمضان گزر جائے۔ ایک رات وہ بیٹھی میرے ساتھ باتیں کر رہی تھیں، اس کے جسم سے کپڑا ہٹ گیا تو میں اس پر واقع ہوگیا۔ جب میں نے صبح کی تو اپنی قوم کو بتایا۔ میں نے ان سے کہا : تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میرے لیے سوال کرو۔ انھوں نے کہا : ہم یہ کام نہیں کریں گے کیونکہ یا تو قرآن ہمارے بارے میں نازل ہوجائے گا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی ایسی بات کہہ دیں جو ہمارے لیے باعث عار رہے لیکن ہم تجھے تیرے ہمسائے کے سپرد کرتے ہیں، آپ خود جا کر اپنی حالت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیان کرو۔ کہتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : آپ ہیں، میں نے کہا : میں ہی ہوں اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے اوپر حد لگائیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک غلام آزاد کر، کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کی قسم ! جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں تو اپنی اس گردن کا مالک ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلسل دو مہینے کے روزے رکھ، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ مصیبت میرے اوپر روزوں کی وجہ سے ہی تو آئی ہے۔ آپ نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے گزشتہ رات ہمارے پاس کھانے کے لیے کچھ نہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ بنو زریق سے صدقہ لینے والے کے پاس جائیں اور اس سے کہنا، وہ آپ کو دے دے گا تو ساٹھ مسکینوں کو کھلا کر باقی سے خود فائدہ اٹھانا۔

15264

(۱۵۲۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ صَخْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْمُظَاہِرِ یُوَاقِعُ قَبْلَ أَنْ یُکَفِّرَ قَالَ : کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ ۔ [ضعیف]
(١٥٢٥٨) سلمہ بن صخر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ظہار کرنے والا کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی پر واقع ہوجائے تو اسے ایک ہی کفارہ دینا پڑے گا۔

15265

(۱۵۲۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَقَدْ ظَاہَرَ مِنِ امْرَأَتِہِ فَوَقَعَ عَلَیْہَا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی ظَاہَرْتُ مِنِ امْرَأَتِی فَوَقَعْتُ عَلَیْہَا مِنْ قَبْلِ أَنْ أُکَفِّرَ قَالَ : وَمَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ یَرْحَمُکَ اللَّہُ ۔ قَالَ : رَأَیْتُ خُلْخَالَہَا فِی ضَوْئِ الْقَمَرِ قَالَ : فَلاَ تَقْرَبْہَا حَتَّی تَفْعَلَ مَا أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [صحیح]
(١٥٢٥٩) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جو بیوی سے ظہار کرنے کے بعد اس پر واقع ہوگیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کیا تھا لیکن کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس پر واقع ہوگیا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ آپ پر رحم فرمائے، کس چیز نے آپ کو ابھارا۔ اس نے کہا : میں نے چاندنی رات میں اس کی پازیب کو دیکھ لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے قریب نہ جانا، جب تک اللہ کا حکم پورا نہ کر دو ۔

15266

(۱۵۲۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحُرَیْثِ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَی ہَذَا۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ کُلَیْبٍ قَاضِی عَدَنَ عَنِ الْحَکَمِ مَوْصُولاً۔
(١٥٢٦٠) خالی۔

15267

(۱۵۲۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الطَّالَقَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ رَجُلاً ظَاہَرَ مِنِ امْرَأَتِہِ ثُمَّ وَاقَعَہَا قَبْلَ أَنْ یُکَفِّرَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ قَالَ : مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ۔ قَالَ : رَأَیْتُ بَیَاضَ سَاقِہَا فِی الْقَمَرِ قَالَ : فَاعْتَزِلْہَا حَتَّی تُکَفِّرَ عَنْکَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٢٦١) حکم بن ابان حضرت عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بیوی سے ظہار کرلینے کے بعد کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس پر واقع ہوگیا۔ پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر بتایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھے کس چیز نے ابھارا ؟ اس نے کہا : میں نے چاندنی رات میں اس کی سفید پنڈلی کو دیکھ لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کفارہ ادا کرنے تک اس سے جدا رہنا۔

15268

(۱۵۲۶۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ لَمْ یَذْکُرِ السَّاقَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَعْمَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْحَکَمِ مُرْسَلاً۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٢٦٢) حکم بن ابان حضرت عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں اور عکرمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے، لیکن انھوں نے پنڈلی کا تذکرہ نہیں فرمایا۔

15269

(۱۵۲۶۳) وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ مُرْسَلاً أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ إِنِّی ظَاہَرْتُ مِنِ امْرَأَتِی فَوَقَعْتُ بِہَا قَبْلَ أَنْ أُکَفِّرَ قَالَ : وَمَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ ۔ قَالَ : أَبْدَی لِیَ الْقَمَرُ خُلْخَالَیْہَا فَوَقَعْتُ بِہَا قَبْلَ أَنْ أُکَفِّرَ قَالَ : کُفَّ عَنْہَا حَتَّی تُکَفِّرَ ۔ [صحیح تقدم]
(١٥٢٦٣) ابن جریج حضرت عکرمہ سے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : میں نے بیوی سے ظہار کے بعد کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھے کس چیز نے ابھارا ؟ اس نے کہا : چاندنی رات میں اس کے پازیب ظاہر ہوئے تو میں کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس پر واقع ہوگیا۔ فرمایا : کفارہ ادا کرنے تک بیوی سے رک جاؤ۔

15270

(۱۵۲۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ہِشَامٍ الوَرَّاقُ الأَحْمَرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّینِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَتَی رَجُلٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی ظَاہَرْتُ مِنِ امْرَأَتِی فَرَأَیْتُ بَیَاضَ خُلْخَالِہَا فِی الْقَمَرِ فَأَعْجَبَنِی فَوَقَعْتُ عَلَیْہَا قَالَ : أَوَمَا قَالَ اللَّہُ {مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّا}۔ قَالَ : قَدْ فَعَلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : أَمْسِکْ عَنْہَا حَتَّی تُکَفِّرَ ۔ [صحیح لغیرہ]
(١٥٢٦٤) طاؤس حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے بیوی سے ظہار کیا تو چاندنی رات میں میں نے اس کے پازیب دیکھے اور مجھے اچھی لگی تو میں بیوی پر واقع ہوگیا۔ فرمایا : کیا اللہ نے نہ فرمایا تھا : { مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣] اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے تو ایسا کرلیا ہے، فرمایا : کفارہ ادا کرنے تک اس سے رک جا۔

15271

(۱۵۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : مَنْ ظَاہَرَ مِنِ امْرَأَتِہِ ثُمَّ طَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ یُکَفِّرَ ثُمَّ تَزَوَّجَہَا بَعْدَ ذَلِکَ لَمْ یَمَسَّہَا حَتَّی یُکَفِّرَ کَفَّارَۃَ الظِّہَارِ۔ [ضعیف]
(١٥٢٦٥) ابن ابی زناد اپنے والد سے اور وہ مدینہ کے فقہاء سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے بیوی سے ظہار کر کے کفارہ ادا کرنے سے پہلے طلاق دے دی، اس کے بعد پھر شادی کرلی تو کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی کے قریب نہ جائے۔

15272

(۱۵۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أُسَامَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ أَنَّہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ جَارِیَۃً لِی کَانَتْ تَرْعَی غَنَمًا لِی فَجِئْتُہَا وَقَدْ فَقَدَتْ شَاۃً مِنَ الْغَنَمِ فَسَأَلْتُہَا عَنْہَا فَقَالَتْ : أَکَلَہَا الذِّئْبُ فَأَسِفْتُ عَلَیْہَا وَکُنْتُ مِنْ بَنِی آدَمَ فَلَطَمْتُ وَجْہَہَا وَعَلَیَّ رَقَبَۃٌ أَفَأُعْتِقُہَا؟ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیْنَ اللَّہُ؟ ۔ فَقَالَتْ : فِی السَّمَائِ فَقَالَ : مَنْ أَنَا؟ ۔ قَالَتْ : أَنْتَ رَسُولُ اللَّہِ فَقَالَ : فَأَعْتِقْہَا ۔ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْحَکَمِ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَشْیَائُ کُنَّا نَصْنَعُہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ کُنَّا نَأْتِی الْکُہَّانَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ تَأْتُوا الْکُہَّانَ ۔ فَقَالَ عُمَرُ : وَکُنَّا نَتَطَیَّرُ فَقَالَ : إِنَّمَا ذَلِکَ شَیْء ٌ یَجِدُ أَحَدُکُمْ فِی نَفْسِہِ فَلاَ یَضُرَّنَّکُمْ ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : اسْمُ الرَّجُلِ مُعَاوِیَۃُ بْنُ الْحَکَمِ۔ کَذَا رَوَی الزُّہْرِیُّ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَس رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح]
(١٥٢٦٦) عطاء بن یسار حضرت عمر بن حکم سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری لونڈی میری بکریاں چرایا کرتی تھی۔ میں اس کے پاس آیا تو اس نے میری ایک بکری گم کردی تھی۔ میں نے اس سے بکری کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا : بھیڑیا کھا گیا ہے۔ مجھے اس پر غصہ آیا اور میں نے کہا : بھی بنو آدم میں سے ہوں، میں نے اس کے چہرے پر تھپڑ رسید کردیا اور میرے ذمہ ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ کیا میں اس کو آزاد کر دوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لونڈی سے پوچھا : اللہ کہاں ہے ؟ اس نے کہا : آسمان میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : میں کون ہوں ؟ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو آزاد کر دے۔ عمر بن حکم نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بہت سارے کام ہم جاہلیت میں کیا کرتے تھے ہم کاہنوں کے پاس آتے تھے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم کاہن کے پاس نہ جایا کرو، عمر نے کہا : ہم اچھا شگون لیتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تمہارے دل کے پیدا ہونے والی بات ہے جو تمہیں نقصان نہ دے گی۔

15273

(۱۵۲۶۷) وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ مُجَوَّدًا فَقَالَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ فِی آخِرِہِ فَقَالَ : أَعْتِقْہَا فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ ۔ حَدَّثَنَاہُ أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أُسَامَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ فَذَکَرَہُ۔ وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیِّ فِی الْکُہَّانِ وَالطِّیَرَۃِ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ فِی الْکُہَّانِ وَالطِّیَرَۃِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(١٥٢٦٧) معاویہ بن حکم اس حدیث کے آخر میں کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : تو اس کو آزاد کر دے یہ مومنہ ہے۔

15274

(۱۵۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- بِجَارِیَۃٍ سَوْدَائَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عَلَیَّ عِتْقَ رَقَبَۃٍ مُؤْمِنَۃٍ فَقَالَ لَہَا : أَیْنَ اللَّہُ؟ ۔ فَأَشَارَتْ إِلَی السَّمَائِ بِإِصْبَعِہَا فَقَالَ لَہَا : فَمَنْ أَنَا؟ ۔ فَأَشَارَتْ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِلَی السَّمَائِ تَعْنِی : أَنْتَ رَسُولُ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْتِقْہَا فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ ۔ [صحیح]
(١٥٢٦٨) عبداللہ بن عتبہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص سیاہ رنگ کی لونڈی لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے ذمہ مومن غلام کا آزاد کرنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : اللہ کہاں ہے ؟ اس نے اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : میں کون ہوں ؟ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آسمان کی طرف اشارہ کیا، یعنی آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ مومنہ ہے اس کو آزاد کر دے۔

15275

(۱۵۲۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْدَانَ الْمِنْقَرِیُّ یَعْنِی عَامِرَ بْنَ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ جَدِّی قَالَ : جَائَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِأَمَۃٍ سَوْدَائَ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عَلَیَّ رَقَبَۃً مُؤْمِنَۃً أَفَتُجْزِئُ عَنِّی ہَذِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ رَبُّکِ؟ ۔ قَالَتِ : اللَّہُ رَبِّی قَالَ : فَمَا دِینُکِ؟ ۔ قَالَتِ الإِسْلاَمُ قَالَ : فَمَنْ أَنَا؟ ۔ قَالَتْ : أَنْتَ رَسُولُ اللَّہِ قَالَ : فَتُصَلِّینَ الْخَمْسَ وَتُقِرِّینَ بِمَا جِئْتُ بِہِ مِنْ عِنْدِ اللَّہِ؟ ۔ قَالَتْ : نَعَمْ فَضَرَبَ -ﷺ- عَلَی ظَہْرِہَا وَقَالَ : أَعْتِقِیہَا ۔ [ضعیف]
(١٥٢٦٩) عون بن عبداللہ بن عتبہ اپنے والد سے دادا کے واسطہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سیاہ لونڈی لے کر آئی، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے ذمے مومنہ گردن کا آزاد کرنا ہے، کیا یہ میری جانب سے کفایت کر جائے گی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : تیرا رب کون ہے ؟ کہنے لگی : میرا رب اللہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرا دین کیا ہے ؟ اس نے کہا : اسلام۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں کون ہوں ؟ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو پانچ نمازیں پڑھتی ہے اور تو اقرار کرتی ہے جو میں اللہ کی جانب سے لے کر آیا ہوں، اس نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی کمر پر مارا اور فرمایا : اس کو آزاد کر دو ۔

15276

(۱۵۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ ہُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَإِذَا شَہِدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَآمَنُوا بِی وَبِمَا جِئْتُ بِہِ فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۹۴۶]
(١٥٢٧٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے خلاف اس وقت تک جنگ جاری رکھوں جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لے آئیں تو انھوں نے اپنی جانیں مجھ سے بچا لیں مگر اسلام کے حق کی وجہ سے اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔

15277

(۱۵۲۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- بِجَارِیَۃٍ لَہُ سَوْدَائَ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عَلَیَّ رَقَبَۃً مُؤْمِنَۃً أَفَأُعْتِقُ ہَذِہِ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَتَشْہَدِینَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ؟ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ: أَتَشْہَدِینَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ: أَتُوقِنِینَ بِالْبَعْثِ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: فَأَعْتِقْہَا۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ مَضَی مَوْصُولاً بِبَعْضِ مَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
(١٥٢٧١) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک انصاری اپنی سیاہ لونڈی لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے ذمہ ایک مومنہ گردن آزاد کرنا ہے، کیا میں اس کو آزاد کر دوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لونڈی سے پوچھا : کیا تو شہادت دیتی ہے کہ اللہ کے بغیر کوئی معبود نہیں ؟ اس لونڈی نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو شہادت دیتی ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ؟ اس لونڈی نے اثبات میں جواب دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرا مرنے کے بعد اٹھنے پر یقین ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو آزاد کر دو ۔

15278

(۱۵۲۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ الضُّبَعِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الشَّرِیدِ بْنِ سُوَیْدٍ الثَّقَفِیِّ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُمِّی أَوْصَتْ إِلَیَّ أَنْ أُعْتِقَ عَنْہَا رَقَبَۃً وَإِنَّ عِنْدِی جَارِیَۃً سَوْدَائَ نُوبِیَّۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ادْعُ بِہَا ۔ فَقَالَ : مَنْ رَبُّکِ؟ ۔ قَالَتِ اللَّہُ قَالَ : فَمَنْ أَنَا؟ ۔ قَالَتْ رَسُولُ اللَّہِ قَالَ : أَعْتِقْہَا فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ ۔ [ضعیف]
(١٥٢٧٢) شرید بن سوید ثقفی فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری والدہ نے اپنی جانب سے ایک گردن آزاد کرنے کی نصیحت فرمائی تھی۔ میرے پاس ایک سیاہ لونڈی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو بلاؤ۔ آپ نے پوچھا : تیرا رب کون ہے ؟ اس لونڈی نے کہا : اللہ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : میں کون ہوں ؟ اس نے کہا : اللہ کے رسول۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آزاد کر دو یہ مومنہ ہے۔

15279

(۱۵۲۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنِ الرَّقَبَۃِ الْوَاجِبَۃِ فَقِیلَ لَہُ : ہَلْ تُشْتَرَی بِشَرْطٍ فَقَالَ : لاَ۔ [ضعیف]
(١٥٢٧٣) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے واجبی گردن کے آزاد کرنے کے بارے میں پوچھا گیا اور ان سے کہا گیا کیا اس شرط پر لی جائے ؟ فرمایا : نہیں۔

15280

(۱۵۲۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَہْلٍ وَالْوَلِیدُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ عَنْ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلاَّمٍ قَالَ حَدَّثَتْنِی خُوَیْلَۃُ بِنْتُ ثَعْلَبَۃَ وَکَانَتْ تَحْتَ أَوْسِ بْنِ الصَّامِتِ أَخِی عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ فَکَلَّمَنِی بِشَیْئٍ وَہُوَ فِیہِ کَالضَّجِرِ فَرَادَدْتُہُ فَغَضِبَ وَقَالَ : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی ثُمَّ خَرَجَ إِلَی نَادِی قَوْمِہِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَیَّ فَرَاوَدَنِی عَلَی نَفْسِی فَأَبَیْتُ فَشَادَّنِی فَشَادَدْتُہُ فَغَلَبْتُہُ بِمَا تَغْلِبُ بِہِ الْمَرْأَۃُ الرَّجُلَ الضَّعِیفَ قَالَتْ فَقُلْتُ : وَالَّذِی نَفْسُ خُوَیْلَۃَ بِیَدِہِ لاَ تَصِلُ إِلَیَّ حَتَّی یَحْکُمَ اللَّہُ فِیَّ وَفِیکَ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَشْکُو إِلَیْہِ مَا لَقِیتُ فَقَالَ : زَوْجُکِ وَابْنُ عَمِّکِ اتَّقِی اللَّہَ وَأَحْسِنِی صُحْبَتَہُ ۔ قَالَتْ فَمَا بَرِحْتُ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا} إِلَی الْکَفَّارَۃِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مُرِیہِ فَلْیُعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ قَالَتْ : وَاللَّہِ مَا عِنْدَہُ رَقَبَۃٌ یَمْلِکُہَا قَالَ : فَلْیَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ شَیْخٌ کَبِیرٌ مَا بِہِ مِنْ صِیَامٍ قَالَ : فَلْیُطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ فَقُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا عِنْدَہُ مَا یُطْعِمُ قَالَ : بَلَی سَنُعِینُہُ بِعَرَقٍ ۔ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ یَسَعُ فِیہِ ثَلاَثِینَ صَاعًا مِنَ التَّمْرِ قَالَتْ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَأَنَا أُعِینُہُ بِعَرَقٍ آخَرَ قَالَ : قَدْ أَحْسَنْتِ مُرِیہِ فَلْیَتَصَدَّقْ ۔ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٧٤) یوسف بن عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ مجھے خویلہ بنت ثعلبہ جو اوس بن صامت کے نکاح میں تھی جو عبادہ بن صامت کے بھائی تھے، نے بیان کیا کہ اوس گھر آئے تو کچھ بات چیت ہوئی، جس کی وجہ سے وہ کبیدہ خاطر ہوئے۔ میں نے بھی جواب دیا تو اس نے غصہ میں کہہ دیا : تو میرے لیے میری ماں کی مانند ہے۔ پھر اپنی قوم کی مجلس میں گئے، جب واپس پلٹ کر آئے تو اس نے مجھے اپنے نفس کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تو میں نے انکار کردیا، اس نے میرے اوپر سختی کی تو میں نے بھی سخت مقابلہ کیا، میں جھگڑا میں اس پر غالب آئی، جیسے عورتیں کمزور آدمی پر غلبہ پا لیتی ہیں، فرماتی ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! خویلہ کا نفس اس کے قابو میں ہے تو میرے قریب نہیں آسکتا جب تک میرے اور تیرے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فیصلہ نہ فرما دیں، میں نے آکر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا خاوند تیرے چچا کا بیٹا ہے، اللہ سے ڈر اور اس سے اچھا سلوک کر۔ کہتی ہیں : میں گئی نہ تھی کہ اللہ نے یہ آیات نازل فرما دیں : { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا } (المجادلہ : ١) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کہو کہ گردن آزاد کرے، خولہ کہنے لگی : اللہ کی قسم ! وہ کسی گردن کا مالک ہی نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ بوڑھا آدمی ہے، روزوں کی طاقت کہا ں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کے پاس کھلانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم اس کی ایک ٹوکرہ سے مدد کردیتے ہیں۔
عرق : اس ٹوکرہ کو کہتے ہیں جس میں ٣٠ ساع کھجور ہو۔ کہتی ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ایک ٹوکرہ میں بھی اس کی مدد کردوں گی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اچھا کیا اس کو کہو کہ وہ صدقہ کرے۔

15281

(۱۵۲۷۵) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : السُّنَّۃُ فِیمَنْ صَامَ مِنَ الشَّہْرَیْنِ ثُمَّ أَیْسَرَ أَنْ یُمْضِیَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
(١٥٢٧٥) ابن ابی ذئب بن شہاب فرماتے ہیں : سنت طریقہ یہ ہے کہ جس نے روزے رکھنے شروع کردیے وہ مکمل کرے اگرچہ مالدار بھی ہوجائے۔

15282

(۱۵۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَرْمَلَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ خُوَیْلَۃَ بِنْتَ ثَعْلَبَۃَ کَانَتْ تَحْتَ أَوْسِ بْنِ الصَّامِتِ فَتَظَاہَرَ مِنْہَا وَکَانَ بِہِ لَمَمٌ فَجَائَ تْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : إِنَّ أَوْسًا تَظَاہَرَ مِنِّی وَذَکَرَتْ أَنَّ بِہِ لَمَمًا فَقَالَتْ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُکَ إِلاَّ رَحْمَۃً لَہُ إِنَّ لَہُ فِیَّ مَنَافِعَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِمَا الْقُرْآنَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مُرِیہِ فَلْیُعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ فَقَالَتْ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدَہُ رَقَبَۃٌ وَلاَ یَمْلِکُہَا فَقَالَ : مُرِیہِ فَلْیَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ فَقَالَتْ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَوْ کَلَّفْتَہُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مَا اسْتَطَاعَ وَکَانَ الْحَرُّ فَقَالَ : مُرِیہِ فَلْیُطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ فَقَالَتْ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا یَقْدِرُ عَلَیْہِ قَالَ : مُرِیہِ فَلْیَذْہَبْ إِلَی فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ فَقَدْ أَخْبَرَنِی أَنَّ عِنْدَہُ شَطْرَ تَمْرٍ صَدَقَۃً فَلْیَأْخُذْہُ صَدَقَۃً عَلَیْہِ ثُمَّ لِیَتَصَدَّقْ بِہِ عَلَی سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَہُوَ شَاہِدٌ لِلْمَوْصُولِ قَبْلَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٧٦) عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ خویلہ بنت ثعلبہ اوس بن صامت کے نکاح میں تھی، اوس نے ظہار کرلیا اور اوس کو دیوانگی کی بیماری تھی، خویلہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی کہنے لگی کہ اوس نے مجھ سے ظہار کرلیا ہے اور اس کی بیماری کا بھی تذکرہ کیا اور کہنے لگے کہ میں آپ کے پاس آئی ہوں تاکہ اس پر شفقت کی جائے۔ کیونکہ اس کو مجھ سے بہت سارے فائدے ہیں۔ اللہ رب العزت نے قران نازل فرما دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کہو کہ وہ ایک گردن آزاد کر دے۔ اس نے کہا : نہ تو اس کے پاس غلام ہے اور نہ ہی وہ کسی کا مالک ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو ماہ مسلسل روزے رکھنے کا کہہ دو ۔ وہ کہتی ہیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ کی قسم ! اگر آپ اسے تین ایام کا مکلف ٹھہرائیں تو وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا اور وہ آزاد تھا۔ فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا کہہ دو ۔ اس نے کہا : وہ اس پر بھی قادر نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فلان بن فلاں کے پاس جا کر صدقہ والی کھجوروں کا ایک ٹوکرا وصول کر کے ساٹھ مسکینوں پر صدقہ کر دے۔

15283

(۱۵۲۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ یَزِیدَ الرِّیَاحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ وَأَبِی سَلَمَۃَ : أَنَّ سَلَمَۃَ بْنَ صَخْرٍ الْبَیَاضِیَّ جَعَلَ امْرَأَتَہُ عَلَیْہِ کَظَہْرِ أُمَّہِ إِنْ غَشِیَہَا حَتَّی یَمْضِیَ رَمَضَانُ فَلَمَّا مَضَی النِّصْفُ مِنْ رَمَضَانَ سَمِنَتِ الْمَرْأَۃُ وَتَرَبَّعَتْ فَأَعْجَبَتْہُ فَغَشِیَہَا لَیْلاً ثُمَّ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : أُعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ فَقَالَ : لاَ أَجِدُ فَقَالَ : صُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ فَقَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ قَالَ : أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا أَوْ سِتَّۃَ عَشَرَ صَاعًا فَقَالَ : تَصَدَّقْ بِہَذَا عَلَی سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ أَبِی عَامِرٍ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٧٧) محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان اور ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ سلمہ بن صخر بیاضی نے اپنی بیوی سے رمضان کے گزرنے تک ظہار کرلیا، جب نصف رمضان گزر گیا اور عورت موٹی تازی اور خوش حال ہوگئی تو سلمہ کو اچھی لگی اور وہ رات کے وقت اس پر واقع ہوگئے۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر بتادیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک گردن آزاد کرو۔ سلمہ کہتے ہیں : میرے پاس نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ لو۔ کہتے ہیں : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو ۔ سلمہ نے کہا : میرے پاس نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجور کا ایک ٹوکرہ لایا گیا جس میں ١٥ یا ١٦ صاع کھجور تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں پر صدقہ کر دو ۔

15284

(۱۵۲۷۸) وَرَوَاہُ شَیْبَانُ النَّحْوِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ صَخْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَعْطَاہُ مِکْتَلاً فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا فَقَالَ : أَطْعِمْہُ سِتِّینَ مِسْکِینًا وَذَلِکَ لِکُلِّ مِسْکِینٍ مُدًّا ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ رَاہَوَیْہِ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ النَّحْوِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٧٨) سلمہ بن صخر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کھجوروں کا ایک ٹوکرہ عطا کیا جس میں ١٦ صاع کھجور تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھلا دینا اور ہر مسکین کو ایک صاع دینا۔

15285

(۱۵۲۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ یَعْنِی الْعَرَقَ زَبِیلٌ یَأْخُذُ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا۔[صحیح]
(١٥٢٧٩) یحییٰ ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے نقل فرماتے ہیں کہ عرق، وہ ٹوکرہ ہوتا ہے جس میں ١٥ صاع کھجور ہو۔

15286

(۱۵۲۸۰) وَرُوِیَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ صَخْرٍ الْبَیَاضِیَّ جَعَلَ امْرَأَتَہُ عَلَیْہِ کَظَہْرِ أُمِّہِ حَتَّی یَمْضِیَ رَمَضَانُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِمِکْتَلٍ فِیہِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ فَدَفَعَہُ إِلَیْہِ وَقَالَ : اذْہَبْ وَأَطْعِمْ ہَذَا سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ بْنِ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا الْہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَذَکَرَہُ۔ وَہُوَ خَطَأٌ الْمَشْہُورُ عَنْ یَحْیَی مُرْسَلٌ دُونَ ذِکْرِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِیہِ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٨٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ سلیمان بن صخربیاضی نے اپنی بیوی سے رمضان کے گزرنے تک ظہار کرلیا، اس نے حدیث کو ذکر کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ٹوکرہ لایا گیا جس میں ١٥ صاع کھجوریں تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دے دیا اور فرمایا : جاؤ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دینا۔

15287

(۱۵۲۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْعَدْلُ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ صَخْرٍ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : کُنْتُ امْرَأً قَدْ أُوتِیتُ مِنْ جِمَاعِ النِّسَائِ مَا لَمْ یُؤْتَ غَیْرِی فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ ظَاہَرْتُ مِنِ امْرَأَتِی مَخَافَۃَ أَنْ أُصِیبَ مِنْہَا شَیْئًا فِی بَعْضِ اللَّیْلِ وَأَتَتَابَعَ فِی ذَلِکَ وَلاَ أَسْتَطِیعَ أَنْ أَنْزِعَ حَتَّی یُدْرِکَنِی الصُّبْحُ فَبَیْنَمَا ہِیَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ بِحِیَالٍ مِنِّی إِذِ انْکَشَفَ لِی مِنْہَا شَیْء ٌ فَوَثَبْتُ عَلَیْہَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَی قَوْمِی فَأَخْبَرْتُہُمْ خَبَرِی فَقُلْتُ : انْطَلِقُوا مَعِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : لاَ وَاللَّہِ لاَ نَذْہَبُ مَعَکَ نَخَافُ أَنْ یَنْزِلَ فِینَا شَیْء ٌ مِنَ الْقُرْآنِ وَیَقُولُ فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَقَالَۃً یَبْقَی عَلَیْنَا عَارُہَا فَاذْہَبْ أَنْتَ فَاصْنَعْ مَا بَدَا لَکَ۔ فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرْتُہُ خَبَرِی فَقَالَ : أَنْتَ ذَاکَ ۔ فَقُلْتُ : أَنَا ذَاکَ فَاقْضِ فِیَّ حُکْمَ اللَّہِ فَإِنِّی صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ قَالَ : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ فَضَرَبْتُ صَفْحَ عُنُقِ رَقَبَتِی بِیَدِی فَقُلْتُ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِکُ غَیْرَہَا قَالَ : صُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَہَلْ أَصَابَنِی مَا أَصَابَنِی إِلاَّ فِی الصِّیَامِ قَالَ : فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَیْلَتَنَا ہَذِہِ وَحْشًا مَا نَجِدُ عَشَائً قَالَ : انْطَلِقْ إِلَی صَاحِبِ الصَّدَقَۃِ صَدَقَۃِ بَنِی زُرَیْقٍ فَلْیَدْفَعْہَا إِلَیْکَ فَأَطْعِمْ مِنْہَا وَسْقًا سِتِّینَ مِسْکِینًا وَتَسْتَعِینُ بِسَائِرِہَا عَلَی عِیَالِکَ ۔ فَأَتَیْتُ قَوْمِی فَقُلْتُ : وَجَدْتُ عِنْدَکُمُ الضِّیقَ۔ کَذَا رُوِیَ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٨١) سلیمان بن یسار حضرت سلمہ بن صخر بیاضی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عورتوں سے جتنی صحبت کرتا تھا میری علاوہ کوئی اتنی خواہش بھی نہ رکھتا تھا، جب رمضان شروع ہوا تو میں نے واقع ہونے کے ڈر سے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا، میں کوشش کرتا رہا، لیکن میں طاقت نہ رکھتا تھا کہ صبح تک الگ رہا کروں، ایک رات وہ میرے قریب بیٹھی ہوئی تھی۔ اچانک اس کے جسم کا کوئی حصہ کھل گیا : تو میں اس پر واقع ہوگیا، صبح کے وقت میں نے اپنی قوم کو بتایا اور کہا : میرے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چلو، انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم تیرے ساتھ نہ جائیں گے، ہمیں خوف ہے کہ کہیں قرآن ہمارے بارے نازل نہ ہوجائے، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں، جو ہمارے لیے عار کا باعث بن جائے۔ خود جا کر جو کرنا ہے سو کرو۔ میں نے آکر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں آپ میرے اوپر حد نافذ کریں، میں صبر کرنے والا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گردن آزاد کرو تو میں نے اپنی گردن پر ہاتھ مارا۔ میں نے کہا : میں اس کے علاوہ کسی کا مالک نہیں ہوں۔ فرمایا : دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ لو۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ سب کچھ روزوں کی وجہ سے ہوا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم نے خالی پیٹ رات گزاری ہے، ہمارے پاس شام کا کھانا بھی نہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنو زریق سے صدقہ لینے والے کے پاس جاؤ، وہ آپ کو کچھ دے دے گا تو ایک وسق ساٹھ مسکینوں کو کھلا دینا اور باقی اپنے گھر والوں کو دے دینا۔ میں اپنی قوم کے پاس آیا تو کہا : میں نے تمہارے پاس تنگی پائی ہے

15288

(۱۵۲۸۲) وَقَدْ أَخْبَرَنِیہِ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا الْحَسَنِ بْنَ صَبِیحٍ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : فَاذْہَبْ إِلَی صَاحِبِ صَدَقَۃِ بَنِی زُرَیْقٍ فَلْیَدْفَعْ إِلَیْکَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا وَکُلْ بَقِیَّتَہُ أَنْتَ وَأَہْلُکَ ۔ وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ یُعْطِی مِنَ الْوَسْقِ سِتِّینَ مِسْکِینًا ثُمَّ یَأْکُلُ بَقِیَّتَہُ یَعْنِی بَقِیَّۃَ الْوَسْقِ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٨٢) محمد بن اسحاق اپنی سند سے روایت فرماتے ہیں، اس کے آخر میں ہے کہ آپ نے فرمایا : آپ بنو زریق سے صدقہ وصول کرنے والے کے پاس جائیں، وہ آپ کو ایک وسق کھجور دے گا تو ساٹھ مسکینوں کو کھلا کر باقی خود کو اور اپنے اہل و عیال کو کھلا دینا۔ یہ دلالت کرتی ہے کہ وسق سے ساٹھ مسکینوں کو دیا گیا، باقی ماندہ سے اس نے خود بھی کھایا۔

15289

(۱۵۲۸۳) وَیَدُلُّ عَلَیْہِ أَیْضًا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ بِہَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَأُتِی النَّبِیُّ -ﷺ- بِتَمْرٍ فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ وَہُوَ قَرِیبٌ مِنْ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا فَقَالَ : تَصَدَّقْ بِہَذَا ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلَی أَفْقَرَ مِنِّی وَمِنْ أَہْلِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلْ أَنْتَ وَأَہْلُکَ ۔ فَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ عَنْ سُلَیْمَانَ مُوَافِقَۃٌ لِرِوَایَۃِ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَابْنِ ثَوْبَانَ فِی قِصَّۃِ سَلَمَۃَ بْنِ صَخْرٍ فَہِیَ أَوْلَی۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٨٣) سلیمان بن یسار اس حدیث کو بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوریں لائی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دے دیں، جو ١٥ صاع کے قریب تھیں اور فرمایا : صدقہ کرو۔ اس نے کہا : اپنے اور گھر والوں سے زیادہ غریب پر ؟ فرمایا : آپ کھا اور اپنے گھر والوں کو کھلاؤ۔

15290

(۱۵۲۸۴) وَأَمَّا حَدِیثُ أَوْسِ بْنِ الصَّامِتِ فَقَدِ اخْتَلَفَتِ الرِّوَایَۃُ فِیہِ فَرُوِیَ کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ عَنْ یُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَلاَّمٍ عَنْ خُوَیْلَۃَ بِنْتِ مَالِکِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ قَالَتْ : ظَاہَرَ مِنِّی زَوْجِی أَوْسُ بْنُ الصَّامِتِ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَشْکُو إِلَیْہِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُجَادِلُنِی فِیہِ وَیَقُولُ : اتَّقِی اللَّہَ فَإِنَّہُ زَوْجُکِ وَابْنُ عَمِّکِ ۔ فَمَا بَرِحْتُ حَتَّی نَزَلَ الْقُرْآنُ { قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا} قَالَ : یَعْتِقُ رَقَبَۃً ۔ قَالَتْ : لاَ یَجِدُ۔ قَالَ : فَیَصُومُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ شَیْخٌ کَبِیرٌ مَا بِہِ مِنْ صِیَامٍ قَالَ : فَلْیُطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَتْ : مَا عِنْدَہُ مِنْ شَیْئٍ یَتَصَدَّقُ بِہِ قَالَ : فَإِنِّی سَأُعِینُہُ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَإِنِّی أُعِینُہُ بِعَرَقٍ آخَرَ قَالَ : قَدْ أَحْسَنْتِ اذْہَبِی فَأَطْعِمِی بِہَا عَنْہُ سِتِّینَ مِسْکِینًا وَارْجِعِی إِلَی ابْنِ عَمِّکِ ۔ قَالَ وَالْعَرَقُ سِتُّونَ صَاعًا۔ [حسن لغیرہ۔ تقدم لغیرہ]
(١٥٢٨٤) خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ فرماتی ہیں کہ میرے خاوند اوس بن صامت نے مجھ سے ظہار کیا تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ مجادلہ فرمایا اور فرمایا : وہ تیرا خاوند اور تیرے چچا کا بیٹا ہے، میں اسی کیفیت میں تھی کہ قرآن نازل ہوا : { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا } [المجادلہ ١] ” اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے خاوند کے بارے میں جھگڑا کر رہی تھی۔
فرمایا : وہ ایک غلام آزاد کرے، خویلہ نے کہا : اس کے پاس نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے، خویلہ نے کہا : وہ بوڑھا شخص ہے، روزوں کی ہمت نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ اس نے کہا : اس کے پاس صدقہ کے لیے کچھ نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ایک کھجور کے ٹوکرہ سے اس کی مدد کردیتا ہوں۔ میں نے کہا : دوسرا ٹوکرہ میں ادا کر دوں گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اچھا کیا، جاؤ اس سے ساٹھ مسکینوں کو کھلا دینا اور اپنے خاوند کے پاس واپس چلی جاؤ۔ راوی کہتے ہیں کہ عرق ساٹھ صاع کا ٹوکرہ تھا۔

15291

(۱۵۲۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ بِہَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَالْعَرَقُ مِکْتَلٌ یَسَعُ ثَلاَثِینَ صَاعًا قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَہَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ آدَمَ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٨٥) ابن اسحاق نے اس سند سے نقل کیا ہے کہ ایک عرق ٹوکرے میں ٣٠ ساع کھجور آتی ہے۔

15292

(۱۵۲۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی ابْنِ وَزِیرٍ الْمِصْرِیِّ حَدَّثَکُمْ بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا عَطَاء ٌ عَنْ أَوْسٍ أَخِی عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَعْطَاہُ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ إِطْعَامَ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ عَطَاء ٌ لَمْ یُدْرِکْ أَوْسًا وَہُوَ مِنْ أَہْلِ بَدْرٍ قَدِیمُ الْمَوْتِ وَالْحَدِیثُ مُرْسَلٌ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٨٦) عبادہ بن صامت کے بھائی اوس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ساٹھ مسکینوں کے لیے پندرہ صاع جو غلے کے دیے۔

15293

(۱۵۲۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ الثُّمَالِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَ قِصَّۃَ ظِہَارِ أَوْسٍ إِلَی أَنْ قَالَ {فَتَحْرِیرُ رَقَبَۃٍ} قَالَتْ خُوَیْلَۃُ قُلْتُ : وَأَیُّ الرَّقَبَۃِ لَنَا وَاللَّہِ مَا یَخْدُمُہُ غَیْرِی قَالَ {فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ} قَالَتْ : وَاللَّہِ لَوْلاَ أَنَّہُ یَذْہَبُ یَشْرَبُ فِی الْیَوْمِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ لَذَہَبَ بَصَرُہُ قَالَ {فَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّینَ مِسْکِینًا} قَالَتْ : فَمِنْ أَیْنَ ہِیَ الأَکْلَۃُ إِلَی مِثْلِہَا فَدَعَا النَّبِیُّ -ﷺ- بِشَطْرِ وَسْقٍ ثَلاَثِینً صَاعًا وَالْوَسْقُ سِتُّونُ صَاعًا قَالَ : لِیُطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا وَلْیُرْجِعْکِ ۔ کَذَا رَوَاہُ أَبُو حَمْزَۃَ الثُّمَالِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ وَرَوَاہُ الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ دُونَ ذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ وَقَالَ فِی آخِرِہِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ فَقَالَ : لاَ أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِشَیْئٍ مِنْ تَمُرٍ یُقَالُ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا وَیُقَالُ عِشْرُونَ صَاعًا فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : خُذْ ہَذَا فَاقْسِمْہُ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَفْقَرُ مِنِّی فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : کُلْہُ أَنْتَ وَأَہْلُکَ ۔ [ضعیف۔ تقدم برقم ۱۵۲۴۵]
(١٥٢٨٧) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس سے اوس کے ظہار کا قصہ نقل فرماتے ہیں { فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ } [النساء ٩٢] تک۔ خویلہ نے کہا : میرے علاوہ اس کا خدمت گار کوئی نہیں، غلام موجود نہیں ہے۔ فرمایا : { فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعِیْنِ } [النساء ٩٢] ” جو غلام نہ پائے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے۔ “ خویلہ کہتی ہے کہ دن میں وہ تین بار کھاتا پیتا ہے، نظر ختم ہوچکی ہے۔ فرمایا : { فَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَاِطْعَامُ سِتِّینَ مِسْکِیْنًا } [المجادلہ ٤] ” جو طاقت نہ رکھے وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔ “ خویلہ نے کہا : اس جیسے کے پاس اتنا کھانا کہاں ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نصف وسق منگوایا اور ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، فرمایا : وہ ساٹھ مسکین کو کھلائے اور رجوع کرلے۔
(ب) حکم بن ابان حضرت عکرمہ سے عبداللہ بن عباس (رض) کے ذکر کیے بغیر نقل فرماتے ہیں، اس کے آخر میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھلائے۔ اس نے کہا : میرے پاس موجود نہیں۔ راوی کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوریں لائی گئیں۔ غالباً ١٥ صاع یا ٢٠ صاع تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ لے کر تقسیم کر دو تو اس شخص نے کہا : پہاڑ کے ان دونوں کناروں کے درمیان مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ کھائیں اور اپنے گھر والوں کو کھلائیں۔

15294

(۱۵۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیٍّ الْغُجْدَوَانِیُّ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّیَّانِ قَالاَ حَدَّثَنَا حُدَیْجُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُعْفِیُّ أَخُو زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا حُدَیْجٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ خَوْلَۃَ أَنَّ زَوْجَہَا دَعَاہَا وَکَانَتْ تُصَلِّی فَأَبْطَأَتْ عَلَیْہِ فَقَالَ : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی إِنْ أَنَا وَطِئْتُکِ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَشَکَتْ ذَلِکَ إِلَیْہِ وَلَمْ یَبْلُغِ النَّبِیَّ -ﷺ- فِی ذَلِکَ شَیْء ٌ ثُمَّ أَتَتْہُ مَرَّۃً أُخْرَی فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ فَقَالَ لَیْسَ عِنْدِی ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : صُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ ذَلِکَ قَالَ : فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ثَلاَثِینَ صَاعًا ۔ قَالَ : لَسْتُ أَمْلِکُ ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ أَنْ تُعِینَنِی قَالَ فَأَعَانَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِخَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا وَأَعَانَہُ النَّاسُ حَتَّی بَلَغَ ثَلاَثِینَ صَاعًا وَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَحَدٌ أَفْقَرُ إِلَیْہِ مِنِّی وَأَہْلِ بَیْتِی فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذْہُ أَنْتَ وَأَہْلُکَ ۔ فَأَخَذَہُ۔ کَذَا رَوَاہُ حُدَیْجُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَرَوَاہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَلَمْ یَقُلْ عَنْ خَوْلَۃَ وَلَمْ یَذْکُرْ فِی الْحَدِیثِ ثَلاَثِینً صَاعًا وَقَالَ فَأَعَانَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِخَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا لَمْ یَزِدْ عَلَیْہِ ثُمَّ ذَکَرَ فَقْرَہُ وَأَنَّہُ أَمَرَہُ بِأَکْلِہِ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی أَعَانَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِخَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ وَکَذَا قَالَ عَطَاء ٌ الْخُرَاسَانِیُّ وَقَالَ أَبُو یَزِیدَ الْمَدَنِیُّ أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ بِشَطْرِ وَسْقٍ مِنْ شَعِیرٍ فَأَعْطَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- أَیْ مُدَّیْنِ مِنْ شَعِیرٍ مَکَانَ مُدٍّ مِنْ بُرٍّ۔ فَہَذِہِ رِوَایَاتٌ مُخْتَلِفَۃٌ وَأَکْثَرُہَا مَرَاسِیلُ وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الصِّیَامِ فِی حَدِیثِ الْمُجَامِعِ مِنْ أَوْجُہٍ قَوِیَّۃٍ مَا دَلَّ عَلَی مَا قُلْنَاہُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٨٨) یزید بن یزید فرماتے ہیں کہ خولہ کو ان کے خاوند نے آواز دی تو وہ نماز میں مصروف تھی، جس کی وجہ سے آنے میں دیر ہوئی۔ خاوند نے کہہ دیا : تو میرے لیے والدہ کی مانند ہے، اگر میں نے تیرے ساتھ صحبت کی تو خولہ نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس بارے میں کچھ حکم موجود نہ تھا۔ پھر دوسری مرتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام آزاد کر۔ اس نے کہا : میرے پاس موجود نہیں، اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو ماہ کے روزے رکھ۔ اس نے کہا : میں طاقت نہیں رکھتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر ٣٠ صاع ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔ اس نے کہا : اگر آپ میری مدد کریں وگرنہ میں اس کا بھی مالک نہیں ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ١٥ صاع سے اس کی اعانت فرمائی اور پندرہ صاع لوگوں نے دیے، یہ کل تیس صاع ہوگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھلا دو ۔ اس نے کہا : میرے اور گھر والوں سے زیادہ کوئی اس کا محتاج نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو خود کھالے اور اپنے گھر والوں کو کھلا دے تو اس نے لے لیا۔
(ب) اسرائیل ابو اسحاق سے نقل فرماتے ہیں، لیکن اس نے خولہ اور ٣٠ صاع کا تذکرہ نہیں کیا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی پندرہ صاع سے مدد فرمائی۔ اس سے زائد نہ دیا، اس کے فقر کا تذکرہ فرمایا اور کھانے کا حکم دیا۔
(ج) حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ١٥ صاع جو سے اس کی مدد فرمائی۔
(د) ابو یزید مدنی فرماتے ہیں کہ ایک عورت نصف وسق جو لے کر آئی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے دو مد جَو کے دیے، گندم کے بدلے۔

15295

(۱۵۲۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَنْبَأَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ : أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیِّ بْنِ رَوْحٍ الدِّمَشْقِیَّ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عُثْمَانَ الْجُوعِیُّ حَدَّثَنَا مَسْرُوقُ بْنُ صَدَقَۃَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکْتُ قَالَ : وَیْحَکَ وَمَا ذَاکَ؟ ۔ قَالَ : وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی فِی یَوْمٍ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ قَالَ : أَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ قَالَ : مَا أَجِدُہَا قَالَ : فَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ۔ قَالَ : مَا أَسْتَطِیعُ قَالَ : فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : مَا أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِعَرَقٍ فِیہِ تَمْرٌ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا قَالَ : خُذْہُ فَتَصَدَّقْ بِہِ ۔ قَالَ : عَلَی أَفْقَرَ مِنْ أَہْلِی فَوَاللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیِ الْمَدِینَۃِ أَحْوَجُ مِنْ أَہْلِی قَالَ فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ قَالَ : خُذْہُ وَاسْتَغْفِرِ اللَّہَ وَأَطْعِمْہُ أَہْلَکَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ دُحَیْمٌ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ الْہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ۔
(١٥٢٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میں ہلاک ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھ پر افسوس کس چیز نے تجھے ہلاک کردیا ؟ اس نے کہا : میں ماہ رمضان میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک غلام آزاد کر۔ اس نے کہا : میں نہیں پاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ۔ اس شخص نے کہا : میں طاقت نہیں رکھتا، فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا، اس نے کہا : میں نہیں پاتا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ١٥ صاع کھجور کا ایک ٹوکرہ لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لے جا کر صدقہ کر دو ۔ اس نے کہا : اپنے سے زیادہ محتاج پر ؟ اللہ کی قسم ! مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے، تو ہنسنے کی وجہ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لو اور اللہ سے استغفار کرو اور اپنے گھر والوں کو کھلاؤ۔ [حسن لغیرہ ]

15296

(۱۵۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجُلٌ فَقَالَ : إِنِّی وَقَعْتُ عَلَی أَہْلِی فِی رَمَضَانَ قَالَ : حَرِّرْ رَقَبَۃً ۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ قَالَ : صُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ قَالَ : فَتَصَدَّقْ عَلَی سِتِّینَ مِسْکِینًا ۔ قَالَ : لاَ أَجِدُ قَالَ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِمِکْتَلٍ یَکُونُ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ یَکُونُ سِتِّینَ رُبُعًا فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ فَقَالَ لَہُ : أَطْعِمْ ہَذَا سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا أَہْلُ بَیْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا فَقَالَ لَہُ : اذْہَبْ فَأَطْعِمْہُ أَہْلَکَ ۔ فِی ہَذَا الْمُرْسَلِ تَأْکِیدٌ لِلرِّوَایَۃِ الْمَوْصُولَۃِ وَہَذَا أَوْلَی مِنْ رِوَایَۃِ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ بِالشَّکِّ فِی خَمْسَۃَ عَشَرَ أَوْ عِشْرِینَ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَامِرٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ خَمْسَۃَ عَشَرَ بِلاَ شَکٍّ وَسَیُرْوَی إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِ الأَیْمَانِ الآثَارُ عَنِ الصَّحَابَۃِ فِی جَوَازِ التَّصَدُّقِ بِمُدٍّ عَلَی کُلِّ مِسْکِینٍ وَاللَّہُ الْمُوَفِّقُ۔ [حسن لغیرہ]
(١٥٢٩٠) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : میں ماہ رمضان میں اپنی بیوی پر واقع ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گردن آزاد کر۔ اس نے کہا : میرے پاس نہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ۔ اس نے کہا : میں طاقت نہیں رکھتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں پر صدقہ کر۔ اس نے کہا : میں نہیں پاتا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ١٥ صاع کھجوروں کا ٹوکرا لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دے دیا اور فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھلا دے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پہاڑ کے دو کناروں کے درمیان میرے گھر والوں سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اپنے گھر والوں کو کھلا دو ۔
اس مرسل روایت میں مرفوع روایات کی تائید ہے، لیکن عطاء خراسانی سعید بن مسیب سے جو نقل فرماتے ہیں ١٥ صاع یا ٢٠ صاع نقل فرماتے ہیں اس میں شک ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔