hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Musnad Imam Ahmad

125. حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔

مسند احمد

15035

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ حَمِدْتُ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ وَإِيَّاكَ قَالَ هَاتِ مَا حَمِدْتَ بِهِ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ فَجَاءَ رَجُلٌ أَدْلَمُ فَاسْتَأْذَنَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيِّنْ بَيِّنْ قَالَ فَتَكَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجَ قَالَ فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ قَالَ ثُمَّ جَاءَ فَاسْتَأْذَنَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيِّنْ بَيِّنْ فَفَعَلَ ذَاكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هَذَا الَّذِي اسْتَنْصَتَّنِي لَهُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کئے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی ﷺ سے اجازت طلب کی نبی ﷺ نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی ﷺ نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کروادیتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔

15036

حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أُنْشِدُكَ مَحَامِدَ حَمِدْتُ بِهَا رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ أَمَا إِنَّ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْحَمْدَ
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعارک ہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا رب تعریف کو پسند کرتا ہے۔

15037

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ وَالْمُبَارَكُ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِأَسِيرٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَتُوبُ إِلَيْكَ وَلَا أَتُوبُ إِلَى مُحَمَّدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ الْحَقَّ لِأَهْلِهِ
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک قیدی کو لایا گیا وہ قیدی کہنے لگا کہ اے اللہ میں آپ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں محمد سے توبہ نہیں کرتا نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس نے حقدارکاحق پہچان لیا۔

15038

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَاتَلُوا الْمُشْرِكِينَ فَأَفْضَى بِهِمْ الْقَتْلُ إِلَى الذُّرِّيَّةِ فَلَمَّا جَاءُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى قَتْلِ الذُّرِّيَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا كَانُوا أَوْلَادَ الْمُشْرِكِينَ قَالَ أَوَهَلْ خِيَارُكُمْ إِلَّا أَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا مِنْ نَسَمَةٍ تُولَدُ إِلَّا عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔

15039

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَزَوْتُ مَعَهُ فَأَصَبْتُ ظَهْرًا فَقَتَلَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ حَتَّى قَتَلُوا الْوِلْدَانَ وَقَالَ مَرَّةً الذُّرِّيَّةَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ جَاوَزَهُمْ الْقَتْلُ الْيَوْمَ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هُمْ أَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ أَلَا إِنَّ خِيَارَكُمْ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ ثُمَّ قَالَ أَلَا لَا تَقْتُلُوا ذُرِّيَّةً أَلَا لَا تَقْتُلُوا ذُرِّيَّةً قَالَ كُلُّ نَسَمَةٍ تُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا فَأَبَوَاهَا يُهَوِّدَانِهَا وَيُنَصِّرَانِهَا
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔ اور اس کے والدین ہی اسے یہودی عیسائی بناتے ہیں۔

15040

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ الْأَسْوَدَ بْنَ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ حَمِدْتُ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ وَإِيَّاكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّ رَبَّكَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُحِبُّ الْمَدْحَ هَاتِ مَا امْتَدَحْتَ بِهِ رَبَّكَ قَالَ فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَأْذَنَ أَدْلَمُ أَصْلَعُ أَعْسَرُ أَيْسَرُ قَالَ فَاسْتَنْصَتَنِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصَفَ لَنَا أَبُو سَلَمَةَ كَيْفَ اسْتَنْصَتَهُ قَالَ كَمَا صَنَعَ بِالْهِرِّ فَدَخَلَ الرَّجُلُ فَتَكَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجَ ثُمَّ أَخَذْتُ أُنْشِدُهُ أَيْضًا ثُمَّ رَجَعَ بَعْدُ فَاسْتَنْصَتَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصَفَهُ أَيْضًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ ذَا الَّذِي اسْتَنْصَتَّنِي لَهُ فَقَالَ هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کئے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی ﷺ سے اجازت طلب کی نبی ﷺ نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی ﷺ نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کروادیتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

15712

قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ رَوْحٌ فَأَتَوْا حَيًّا مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ نَسَمَةٍ تُولَدُ إِلَّا عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پر ایک دستہ روانہ فرمایا پھر روای نے پوری حدیث ذکر کی کہ اور کہا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لے کر آتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپناما فی الضمیر ادا کرنے لگے۔

15713

قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ مَدَحْتُ اللَّهَ بِمَدْحَةٍ وَمَدَحْتُكَ بِأُخْرَى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاتِ وَابْدَأْ بِمَدْحَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت اسود سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اوعرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں اشعار کہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا ذراسناؤ تو تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے۔

15714

قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ أَصَمُّ لَا يَسْمَعُ شَيْئًا وَرَجُلٌ أَحْمَقُ وَرَجُلٌ هَرَمٌ وَرَجُلٌ مَاتَ فِي فَتْرَةٍ فَأَمَّا الْأَصَمُّ فَيَقُولُ رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَمَا أَسْمَعُ شَيْئًا وَأَمَّا الْأَحْمَقُ فَيَقُولُ رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَالصِّبْيَانُ يَحْذِفُونِي بِالْبَعْرِ وَأَمَّا الْهَرَمُ فَيَقُولُ رَبِّي لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَمَا أَعْقِلُ شَيْئًا وَأَمَّا الَّذِي مَاتَ فِي الْفَتْرَةِ فَيَقُولُ رَبِّ مَا أَتَانِي لَكَ رَسُولٌ فَيَأْخُذُ مَوَاثِيقَهُمْ لَيُطِيعُنَّهُ فَيُرْسِلُ إِلَيْهِمْ أَنْ ادْخُلُوا النَّارَ قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ دَخَلُوهَا لَكَانَتْ عَلَيْهِمْ بَرْدًا وَسَلَامًا قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَ هَذَا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهِ فَمَنْ دَخَلَهَا كَانَتْ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْهَا يُسْحَبُ إِلَيْهَا
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ قیامت کے دن چار قسم کے لوگ ہوں گے (١) بہرا آدمی جو کچھ سن نہ سکے ٢۔ احمق آدمی۔ ٣۔ بوڑھا آدمی۔ ٤۔ فترت وحی (انقطاع رسل) کے زمانے میں مرنے والا آدمی۔ چناچہ بہرا آدمی اعراض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن میں کچھ سن ہی نہ سکا احمق عرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن بچے مجھ پر مینگینیاں برساتے تھے بوڑھاعرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن اس وقت میری عقل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور فترت وحی کے زمانے میں مرنے والاک ہے گا کہ پروردگار میرے پاس تیرا کوئی پیغمبر ہی نہیں آیا اللہ ان سے یہ وعدہ لے گا کہ وہ اس کی اطاعت کریں گے اور پھر انہیں حکم دے گا کہ جہنم میں داخل ہوجائیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ جہنم میں داخل ہوگئے تو وہ ان کے لئے ٹھنڈی اور باعث سلامتی بن جائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

15715

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا السَّرِيُّ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ وَكَانَ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَعْدٍ قَالَ وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ قَصَّ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي الْمَسْجِدَ الْجَامِعَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ غَزَوَاتٍ قَالَ فَتَنَاوَلَ قَوْمٌ الذُّرِّيَّةَ بَعْدَمَا قَتَلُوا الْمُقَاتِلَةَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا مَا بَالُ أَقْوَامٍ قَتَلُوا الْمُقَاتِلَةَ حَتَّى تَنَاوَلُوا الذُّرِّيَّةَ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَلَيْسَ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خِيَارَكُمْ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ إِنَّهَا لَيْسَتْ نَسَمَةٌ تُولَدُ إِلَّا وُلِدَتْ عَلَى الْفِطْرَةِ فَمَا تَزَالُ عَلَيْهَا حَتَّى يُبِينَ عَنْهَا لِسَانُهَا فَأَبَوَاهَا يُهَوِّدَانِهَا أَوْ يُنَصِّرَانِهَا قَالَ وَأَخْفَاهَا الْحَسَنُ
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غزوہ حنین کے موقع پر ایک دستہ روانہ فرمایا انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہی ان کی اولاد کے قتل تک پہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا تھا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ وہ مشرکین کے بچے تھے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے اور اس کے والدین ہی اسے یہودی عیسائی بناتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔