hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Musnad Imam Ahmad

814. موضوع موجود نہیں

مسند احمد

19394

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَيُونُسُ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّهُ كَانَ إِذَا صَلَّى بِهِمْ سَكَتَ سَكْتَتَيْنِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا قَالَ وَلَا الضَّالِّينَ سَكَتَ أَيْضًا هُنَيَّةً فَأَنْكَرُوا ذَلِكَ عَلَيْهِ فَكَتَبَ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِمْ أُبَيٌّ أَنَّ الْأَمْرَ كَمَا صَنَعَ سَمُرَةُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَن يُونُسَ قَالَ وَإِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ السُّورَةِ
حضرت سمرہ (رض) فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ بھی یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ (رض) کی تصدیق کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

19395

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ عَن الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَن ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ رَكْعَتَيْنِ لَا نَسْمَعُ لَهُ فِيهِمَا صَوْتًا
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو (سری قرأت فرمائی) اور ہم نے نبی ﷺ کی آواز نہیں سنی۔

19396

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَن قَتَادَةَ عَن الْحَسَنِ عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے۔

19622

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَن يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَن الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ عَن الْأَشْعَثِ بْنِ ثُرْمُلَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ حَقِّهَا فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِ الْجَنَّةَ أَنْ يَشُمَّ رِيحَهَا
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔

19623

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ عَن أَيُّوبَ عَن مُحَمَّدٍ فَذَكَرَ قِصَّةً فِيهَا قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ خُيِّرَ عَبْدُ اللَّهِ بَيْنَ ثَلَاثِينَ أَلْفًا وَبَيْنَ آنِيَةٍ مِنْ فِضَّةٍ قَالَ فَاخْتَارَ الْآنِيَةَ قَالَ فَقَدِمَ تُجَّارٌ مِنْ دَارِينَ فَبَاعَهُمْ إِيَّاهَا الْعَشْرَةَ ثَلَاثَةَ عَشْرَةَ ثُمَّ لَقِيَ أَبَا بَكْرَةَ فَقَالَ أَلَمْ تَرَ كَيْفَ خَدَعْتُهُمْ قَالَ كَيْفَ فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ قَالَ عَزَمْتُ عَلَيْكَ أَوْ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَتَرُدَّنَّهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذَا
محمد نامی راوی ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا جب وہ آئے تو عبداللہ کو اختیار دے دیا گیا کہ وہ تیس ہزار روپے لے یا چاندی کے برتن لے لے اس نے برتن لینے کو ترجیح دی پھر " دارین " سے کچھ تاجر آئے اس نے اس کے دس حصے تیرہ تیرہ ہزار میں فروخت کردیئے پھر حضرت ابوبکرہ (رض) سے اس کی ملاقات ہوئی کہنے لگا کہ دیکھا میں نے اسے کس طرح دھوکہ دیا انہوں نے واقعہ پوچھا تو اس نے سارا واقعہ بتادیا حضرت ابوبکرہ (رض) نے ان سے فرمایا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اسے واپس کردو کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو اس طرح کی چیزوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔

20146

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو حَفْصٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَكُونُ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا قَالَ ثُمَّ تَكَلَّمَ فَخَفِيَ عَلَيَّ مَا قَالَ قَالَ فَسَأَلْتُ بَعْضَ الْقَوْمِ أَوْ الَّذِي يَلِينِي مَا قَالَ قَالَ كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ
حضرت جابر بن سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی ﷺ نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

20147

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا
حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو صرف کھڑے ہو کر ہی خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔

20935

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ لَا تُؤْذِ صَاحِبَ هَذَا الْقَبْرِ أَوْ لَا تُؤْذِهِ
مسنگ

20936

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَ عُرِضَتْ النَّهْشَةُ مِنْ الْحَيَّةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا
مسنگ

20937

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ قَالَ وَجَدْتُ فِي كُتُبِ سِعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ عُمَارَةَ بْنَ حَزْمٍ شَهِدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ
مسنگ

20938

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّ ابْنَ حَزْمٍ إِمَّا عَمْرٌو وَإِمَّا عُمَارَةُ قَالَ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُتَّكِئٌ عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ انْزِلْ عَنْ الْقَبْرِ لَا تُؤْذِ صَاحِبَ الْقَبْرِ وَلَا يُؤْذِيكَ
مسنگ

22494

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَحُجَيْنٌ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلَاسِلِ فَفَاتَهُمْ الْغَزْوُ فَرَابَطُوا ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ فَقَالَ عَاصِمٌ يَا أَبَا أَيُّوبَ فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ وَقَدْ أُخْبِرْنَا أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ وَقَالَ حُجَيْنٌ الْمَسَاجِدِ الْأَرْبَعَةِ غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ فَقَالَ ابْنَ أَخِي أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ غُفِرَ لَهُ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ أَكَذَاكَ يَا عُقْبَةُ قَالَ نَعَمْ
عاصم بن سفیان ثقفی کہتے ہیں کہ غزوہ ذات السلاسل میں وہ شریک تھے اس موقع پر جنگ تو نہیں ہوسکی البتہ مورچہ بندی ضروری ہوئی پھر جب وہ لوگ امیر معاویہ (رض) کے پاس آئے تو وہاں حضرت ابوایوب (رض) اور عقبہ بن عامر (رض) بھی موجود تھے عاصم نے کہا اے ابوایوب ! اس سال ہم سے جہاد رہ گیا ہے اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ جو شخص مسجد میں نماز پڑھ لے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں انہوں نے فرمایا بھتیجے ! کیا میں تمہیں اس سے زیادہ آسان چیز نہ بتاؤں ؟ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص حکم کے مطابق وضو کرے اور حکم کے مطابق نماز پڑھے تو اس کے گذشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے عقبہ کیا اسی طرح ہے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !

22495

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ اكْتُمِ الْخِطْبَةَ ثُمَّ تَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ وَصَلِّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكَ ثُمَّ احْمَدْ رَبَّكَ وَمَجِّدْهُ ثُمَّ قُلْ اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ فَإِنْ رَأَيْتَ لِي فِي فُلَانَةَ تُسَمِّيهَا بِاسْمِهَا خَيْرًا فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي وَإِنْ كَانَ غَيْرُهَا خَيْرًا لِي مِنْهَا فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي فَاقْضِ لِي بِهَا أَوْ قَالَ فَاقْدِرْهَا لِي حَدَّثَنَا هَارُونُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ أَخْبَرَهُ فَذَكَرَهُ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ مِائَةً وَاثْنَيْ عَشَرَ حَدِيثًا
حضرت ابوایوب انصاری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی ضرورت کو اپنے ذہن میں رکھ کر خوب اچھی طرح وضو کرو اور جتنا مقدر میں ہو نماز پڑھو، پھر اپنے رب کی تعریف و بزرگی بیان کرو پھر یہ دعا کرو کہ اے اللہ ! تو ہر چیز پر قادر ہے میں قدرت نہیں رکھتا تو علم رکھتا ہے میں علم نہیں رکھتا اور تو علام الغیوب ہے اگر تو سمجھتا ہے کہ اس کام میں میرے لئے دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے بہتری ہوگی تو وہی فیصلہ میرے حق میں فرما دے اور اگر اس کے علاوہ کسی اور کام میں میرے حق میں دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے بہتری ہوگی تو میرے حق میں اس کا فیصلہ فرما۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

22571

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ كَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الْأَشْعَرِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ السَّقِيفَةِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ مِنْ امْبِرِّ امْصِيَامُ فِي امْسَفَرِ
حضرت کعب بن عاصم اشعری (رض) سے مروی ہے کہ جو کہ اصحاب سقیفہ میں سے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے۔

22702

مسنگ
حضرت سعید بن سعد (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے گھروں میں ایک آدمی رہتا تھا جو ناقص الخلقت اور انتہائی کمزور تھا ایک مرتبہ اس نے لوگوں کو حیرت زدہ کردیا کہ وہ گھر کی ایک لونڈی کے ساتھ " خباثت " کرتا ہوا پکڑا گیا تھا تو حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے یہ معاملہ نبی کریم ﷺ کی عدالت میں پیش کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس پر حد جاری کردو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ تو اتنا کمزور ہے کہ اگر ہم نے اسے سو کوڑے مارے تو یہ تو مرجائے گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر سو ٹہنیوں کا ایک گچھا لو اور اس سے ایک ضرب اسے لگا دو اور پھر اس کا راستہ چھوڑ دو ۔

22703

مسنگ
حضرت طلق بن علی (رض) سے مروی ہے کہ مسجد نبوی کی تعمیر میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ میں نے بھی حصہ لیا ہے نبی کریم ﷺ (میرے متعلق صحابہ کرام (رض) سے) فرماتے تھے کہ گارا اس یمامی کے قریب کرو کیونکہ یہ تم سے اچھے طریقے سے لگا رہا ہے اور تم سے زیادہ مضبوط کندھے والا ہے۔

22704

مسنگ
حضرت طلق (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اسی دوران قبیلہ عبدالقیس کے " صحار " نامی آدمی آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم اپنے علاقے میں پھلوں سے جو شراب بناتے ہیں اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے اعراض فرمایا حتیٰ کہ انہوں نے تین مرتبہ یہی سوال دہرایا حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے نماز سے فارغ ہو کر پوچھا کہ نشہ آور چیزوں کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے ؟ تم خود بھی اسے نہ پینا اور اپنے کسی مسلمان بھائی کو بھی نہ پلانا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے کہ جو آدمی بھی اس کے نشے سے لذت حاصل کرنے کے لئے اسے پیتا ہے اللہ اسے قیامت کے دن اپنی پاکیزہ شراب نہ پلائے گا۔

22707

مسنگ
حضرت عمارہ بن حزم (رض) (یا عمرو بن حزم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے کسی قبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا جبکہ میں نے اس کے ساتھ ٹیک لگا رکھی تھی نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا قبر سے نیچے اترو صاحب قبر کو اذیت نہ دو تاکہ کوئی تمہیں اذیت نہ دے۔

22709

مسنگ
محمد بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ جب حضرت عمار بن یاسر (رض) شہید ہوئے تو عمرو بن حزم (رض) حضرت عمرو بن عاص (رض) کے پاس گئے اور انہیں بتایا کہ حضرت عمار (رض) شہید ہوگئے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ عمار کو ایک باغی گروہ قتل کر دے گا۔

22710

مسنگ
حضرت عمرو بن حزم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قبروں پر مت بیٹھا کرو۔

22713

مسنگ
حضرت نوفل اشجعی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ سوتے وقت کیا پڑھ لیا کروں نبی کریم ﷺ نے فرمایا سورت الکافرون پڑھ لیا کرو اور اس آخری آیت کو پڑھتے پڑھتے سو جایا کرو کہ یہ شرک سے برأت کا اعلان ہے۔

22716

مسنگ
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فطری سادگی ایمان کا حصہ ہے۔

22717

مسنگ
عمیر " جو حضرت ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ میں اور عبداللہ بن یسار " جو حضرت میمونہ (رض) کے آزاد کردہ غلام تھے " حضرت ابوجہیم بن حارث (رض) کے پاس آئے تو وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ بئر جمل کی طرف سے آرہے تھے کہ راستے میں ایک آدمی سے ملاقات ہوگئی اس نے سلام کیا لیکن نبی کریم ﷺ نے جواب نہیں دیا بلکہ ایک دیوار کی طرف متوجہ ہوئے اور چہرے اور ہاتھوں پر اس سے تیمم کیا اور پھر اسے سلام کا جواب دیا۔

22719

مسنگ
ابن کعب اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے جب خیبر کی طرف ابن ابی الحقیق کے پاس ایک دستہ روانہ فرمایا تو اسے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

22725

مسنگ
زہیر بن قیس کہتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا تو میں نے سوچ لیا کہ مرتے دم تک اس شخص کے ساتھ رہوں گا جس کے حوالے سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ اللہ کے پاس خیر کثیر ہے۔

22726

مسنگ
حضرت علی بن شیبان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ صف کے پیچھے اکیلا کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا ہے تو نبی کریم ﷺ ٹھہر گئے جب وہ آدمی بھی نماز سے فارغ ہوگیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اپنی نماز ازسر نو پڑھو کیونکہ صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہوئے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔

22727

مسنگ
حضرت عمرو بن تغلب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا علامات قیامت میں یہ بات بھی شامل ہے کہ مال و دولت خوب پھیل اور بڑھ جائے گا قلم کا ظہور ہوگا اور تجارت خوب وسیع ہوجائے گی عمرو (رض) کہتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی خریدوفروخت کرے گا تو کہے گا کہ پہلے میں بنو فلاں کے تاجروں سے مشورہ کرلوں اور ایک بڑے محلے میں کاتب کو تلاش کیا جائے گا لیکن وہ نہیں ملے گا۔

22729

مسنگ
حضرت عمروبن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ آپ اللہ کے رسول ہیں پانچوں نمازیں پڑھتاہوں زکوٰۃ ادا کرتا ہوں ماہ رمضان کے روزے رکھتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ان اعمال پر ثابت قدم رہتے ہوئے فوت ہوگا وہ قیامت کے دن انبیاء کرام (علیہم السلام) صدیقین (رض) اور شہداء رحمتہ اللہ علیہم کے ساتھ اس طرح ہوگا یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے اپنی انگلی کو کھڑا کر کے اشارہ کیا تاوقتیکہ اپنے والدین کی نافرمانی نہ کرے۔

22730

مسنگ
حضرت عمرو بن مرہ (رض) نے ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ (رض) سے فرمایا اے معاویہ ! میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو حکمران یا والی ضرورت مندوں، فقیروں اور مسکینوں کے سامنے اپنے دروازے بند رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ضروریات اور فقرومسکنت کے سامنے آسمان کے دروازے بند کردیتا ہے (چنانچہ حضرت معاویہ (رض) نے لوگوں کی ضروریات کی تکمیل کے لئے ایک آدمی مقرر کردیا)

22731

مسنگ
حضرت عمیر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے میرے آقا نے گوشت کے ٹکڑے بنانے کا حکم دیا اسی دوران ایک مسکین آیا تو میں نے اس میں سے کچھ کھانے کو اسے بھی دے دیا آقا کو معلوم ہوا تو اس نے مجھے مارا میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کہ یہ بات بتائی، نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم نے اسے کیوں مارا ؟ اس نے کہا کہ اس نے میری اجازت کے بغیر میرا کھانے کسی کو اٹھا کر دے دیا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا اجر تم دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا۔

22733

مسنگ
حضرت فروہ بن مسیک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو ایک آدمی کو یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ یا رسول اللہ ! سبا کسی علاقے کا نام تھا یا کسی عورت کا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہ وہ کسی علاقے کا نام ہے اور نہ کسی عورت کا، بلکہ یہ ایک آدمی کا نام ہے جس کا تعلق عرب سے تھا اور اس کے دس بیٹے تھے جن میں سے چار بائیں جانب چلے گئے اور چھ دائیں جانب بائیں جانب جانے والے عک، لخم عسان اور عاملہ تھے اور دائیں جانب والے ازد کندہ مذحج حمیر اشعریین اور انمار ہیں سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ انمار سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ لوگ کہ خشم اور بجیلہ ان میں سے ہیں۔

22734

مسنگ
حضرت فروہ بن مسیک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں اپنی قوم کے پیچھے رہ جانے والوں سے قتال نہ کروں ان لوگوں کے ساتھ جو آگے بڑھ گئے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں ! جب میں پیٹھ پھیر کر جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے بلا کر فرمایا قتال کی بجائے ان لوگوں کو پہلے دعوت دینا جو اس پر لبیک کہے اسے قبول کرلینا اور جو لبیک نہ کہے اس کے متعلق جلد بازی نہ کرنا جب تک کہ مجھے بتا نہ دینا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ سبا کسی علاقے کا نام تھا یا کسی عورت کا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہ وہ کسی علاقے کا نام ہے اور نہ کسی عورت کا، بلکہ یہ ایک آدمی کا نام ہے جس کا تعلق عرب سے تھا اور اس کے دس بیٹے تھے جن میں سے چار بائیں جانب چلے گئے اور چھ دائیں جانب بائیں جانب جانے والے عک، لخم، عسان اور عاملہ تھے اور دائیں جانب والے ازد، کندہ، مذحج، حمیر، اشعریین اور انمار ہیں سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ انمار سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ لوگ کہ خشم اور بجیلہ ان میں سے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

25443

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ وَهْبٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَهِيَ تَخْتَمِرُ فَقَالَ لَيَّةً لَا لَيَّتَيْنِ
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو وہ دوپٹہ اوڑھ رہی تھیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے ایک ہی مرتبہ لپیٹنا دو مرتبہ نہیں ( تاکہ مردوں کے عمامے کے ساتھ مشابہت نہ ہوجائے)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔