hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Musnad Imam Ahmad

571. حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کی حدیثیں

مسند احمد

17436

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فَسُئِلَ هَلْ أَمَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ نَعَمْ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا كَانَ مِنْ السَّحَرِ ضَرَبَ عُنُقَ رَاحِلَتِي فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ حَاجَةً فَعَدَلْتُ مَعَهُ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى بَرَزْنَا عَنْ النَّاسِ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ فَتَغَيَّبَ عَنِّي حَتَّى مَا أَرَاهُ فَمَكَثَ طَوِيلًا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ حَاجَتَكَ يَا مُغِيرَةُ قُلْتُ مَا لِي حَاجَةٌ فَقَالَ هَلْ مَعَكَ مَاءٌ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقُمْتُ إِلَى قِرْبَةٍ أَوْ إِلَى سَطِيحَةٍ مُعَلَّقَةٍ فِي آخِرَةِ الرَّحْلِ فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ فَأَحْسَنَ غَسْلَهُمَا قَالَ وَأَشُكُّ أَقَالَ دَلَّكَهُمَا بِتُرَابٍ أَمْ لَا ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ يَدَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَضَاقَتْ فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِهَا إِخْرَاجًا فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ قَالَ فَيَجِيءُ فِي الْحَدِيثِ غَسْلُ الْوَجْهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ لَا أَدْرِي أَهَكَذَا كَانَ أَمْ لَا ثُمَّ مَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْعِمَامَةِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَرَكِبْنَا فَأَدْرَكْنَا النَّاسَ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَهُمْ فِي الثَّانِيَةِ فَذَهَبْتُ أُوذِنُهُ فَنَهَانِي فَصَلَّيْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي أَدْرَكْنَا وَقَضَيْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقْنَا
عمروبن وہب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کے ساتھ تھ کہ کسی شخص نے ان سے پوچھا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے علاوہ اس امت میں کوئی اور بھی ایسا شخص ہوا ہے جس کی امامت میں نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھی ہو ؟ انہوں نے جواب دیاہاں ! ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے صبح کے وقت نبی کریم ﷺ نے میرے خیمے کا دروازہ بجایا میں سمجھ گیا کہ نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے جانا چاہتے ہیں چناچہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ نکل پڑا یہاں تک کہ ہم لوگ چلتے چلتے لوگوں سے دور چلے گئے۔ پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور فرمایا مغیرہ ! تم بھی اپنی ضرورت پوری کرلو میں نے عرض کیا کہ مجھے اس وقت حاجت نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور یہ کہہ کر میں وہ مشکیزہ لانے چلا گیا جو کجاوے کے پچھلے حصے میں لٹکا ہوا تھا میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتارہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔

17437

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي قَوْمٌ ظَاهِرِينَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ جب ان کے پاس اللہ کا حکم آئے گا تب بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔

17438

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي هِشَامٌ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ اسْتَشَارَهُمْ فِي إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ فَقَالَ لَهُ الْمُغِيرَةُ قَضَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغُرَّةِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَأْتِ بِأَحَدٍ يَعْلَمُ ذَلِكَ فَشَهِدَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِهِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے صحابہ کرام (رض) سے مشورہ کیا کہ اگر کسی سے حاملہ عورت کا بچہ ساقط ہوجائے تو کیا کیا جائے ؟ حضرت مغیرہ (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے اس صورت میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا اگر آپ کی بات صحیح ہے تو کوئی گواہ پیش کیجئے جو اس حدیث سے واقف ہو ؟ اس پر حضرت محمد بن مسلمہ (رض) نے شہادت دی کہ نبی کریم ﷺ نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔

17439

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا قَالَ فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ قَالَ فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا فَقَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ وَإِلَّا فَإِنِّي أَنْشُدُكَ كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِ قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا فَتَزَوَّجْتُهَا فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں فلاں عورت سے شادی کرنا چاہتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاکر پہلے اسے دیکھو کیونکہ اس سے تمہارے درمیان محبت بڑھے گی چناچہ میں انصار کی ایک عورت کے پاس آیا اور اس کے والدین کو پیغام نکاح دیا اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد بھی سنایا غالباً انہوں نے اسے پسند نہیں کیا لیکن اس عورت نے پردے کے پیچھے سے یہ بات سن لی اور کہنے لگی کہ اگر نبی کریم ﷺ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ دیکھو تو پھر تم دیکھ سکتے ہو اگر تم ایسا نہیں کرتے تو میں تمہیں اللہ کی قسم دیتی ہوں، اس نے یہ بات بہت بڑی سمجھی تھی چناچہ میں نے اسے دیکھا اور اس سے شادی کرلی، پھر انہوں نے اس کے ساتھ اپنی موافقت کا ذکر کیا۔

17440

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّيَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَفِيمَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ أَتُغَرِّمُنِي مَنْ لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ مِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ وَبِمَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ دو عورتوں کی لڑائی ہوئی، ان میں سے ایک نے دوسری کو اپنے خیمے کی چوب مار کر قتل کردیا نبی کریم ﷺ نے قاتلہ کے عصبات پر دیت کا فیصلہ فرمایا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کے ضائع ہونے پر ایک باندی یا غلام کا فیصلہ فرمایا ایک دیہاتی کہنے لگا کہ آپ مجھ پر اس جان کا تاوان عائد کرتے ہیں جس نے کھایا نہ پیا، چیخا اور نہ چلایا، ایسی جان کا معاملہ تو ٹال دیا جاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دیہاتیوں جیسی تک بندی ہے لیکن فیصلہ پھر بھی وہی ہے کہ اس بچے کے قصاص میں ایک غلام یا باندی ہے۔

17441

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وحَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ وَرَّادًا مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ كَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ كَتَبَ ذَلِكَ الْكِتَابَ لَهُ وَرَّادٌ إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حِينَ يُسَلِّمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ قَالَ وَرَّادٌ ثُمَّ وَفَدْتُ بَعْدَ ذَلِكَ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَسَمِعْتُهُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَأْمُرُ النَّاسَ بِذَلِكَ الْقَوْلِ وَيُعَلِّمُهُمُوهُ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ (رض) کو خط لکھا " جو ان کے کاتب وراد نے لکھا تھا " کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سلام پھیرتے وقت یہ کلمات کہتے ہوئے سنا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اے اللہ ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور آپ کے سامنے کسی مرتبے والے کا مرتبہ کام نہیں آسکتا وراد کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ایک مرتبہ میں حضرت معاویہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے برسر منبر انہیں لوگوں کو یہ کلمات کہنے کا حکم دیتے ہوئے سنا وہ لوگوں کو یہ کلمات سکھا رہے تھے۔

17442

حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ الطَّائِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ قَالَ مَاتَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ قَرَظَةُ بْنُ كَعْبٍ فَنِيحَ عَلَيْهِ فَخَرَجَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ قَالَ مَا بَالُ النَّوْحِ فِي الْإِسْلَامِ أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ أَلَا وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
علی بن ربیعہ (رح) کہتے ہیں کہ قرطہ بن کعب نامی ایک انصاری فوت ہوگیا اس پر آہ وبکاء شروع ہوگئی حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) اپنے گھر سے نکلے اور منبر پر چڑھ کر اللہ کی حمد وثناء کرنے بعد فرمایا اسلام میں یہ کیسا نوحہ ؟ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھ پر جھوٹ باندھنا عام آدمی پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے یاد رکھو ! جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتا ہے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کرلینا چاہئے۔

17443

أَلَا وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يُنَحْ عَلَيْهِ يُعَذَّبْ بِمَا يُنَاحُ بِهِ عَلَيْهِ
یاد رکھو ! میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص پر نوحہ کیا جاتا ہے اسے اس نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

17444

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَبُو مُحَمَّدٍ الْكِلَابِيُّ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَنْزِعُ خُفَّيْكَ قَالَ لَا إِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا وَهُمَا طَاهِرَتَانِ ثُمَّ لَمْ أَمْشِ حَافِيًا بَعْدُ ثُمَّ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک سفر میں نبی کریم ﷺ کو وضو کرایا نبی کریم ﷺ نے اپنا چہرہ اور بازو دھوئے اور سر اور موزوں پر مسح فرمایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں آپ کے موزے اتار نہ دوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے یہ وضو کی حالت میں پہنے تھے پھر میں انہیں اتار کر نہیں چلا، پھر آپ ﷺ نے فجر کی نماز اسی طرح پڑھ لی۔

17445

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا الْمُجَالِدُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ ضَحْوَةً حَتَّى اشْتَدَّتْ ظُلْمَتُهَا فَقَامَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَقَامَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ سُورَةً مِنْ الْمَثَانِي ثُمَّ رَكَعَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَكَعَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ رَكَعَ الثَّانِيَةَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ إِنَّ الشَّمْسَ تَجَلَّتْ فَسَجَدَ ثُمَّ قَامَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ سُورَةً ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ كَسَفَتْ يَوْمَ تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَإِنَّمَا هُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا انْكَسَفَ وَاحِدٌ مِنْهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ ثُمَّ نَزَلَ فَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي الصَّلَاةِ فَجَعَلَ يَنْفُخُ بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ إِنَّهُ مَدَّ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّ النَّارَ أُدْنِيَتْ مِنِّي حَتَّى نَفَخْتُ حَرَّهَا عَنْ وَجْهِي فَرَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ وَالَّذِي بَحَرَ الْبَحِيرَةَ وَصَاحِبَةَ حِمْيَرَ صَاحِبَةَ الْهِرَّةِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْمُجَالِدُ عَنْ عَامِرٍ مِثْلَهُ
عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ چاشت کے وقت سورج گرہن ہوگیا اور آسمان اتنہائی تاریک ہوگیا حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) یہ دیکھ کر اٹھے اور لوگوں کو نماز پڑھانے لگے انہوں نے اتنا طویل قیام کیا کہ جس میں " مثانی " کی ایک سورت پڑھی جاسکتی تھی اتنا ہی طویل رکوع کیا رکوع سے سر اٹھا کر اتنا ہی طویل رکوع دوبارہ کیا پھر سرا اٹھا کر اتنی ہی دیر کھڑے رہے اور دوسری رکعت بھی اسی طرح پڑھی۔ اتنی دیر میں میں سورج بھی روشن ہوگیا پھر انہوں نے سجدہ و نماز سے فاراغت پائی اور منبر پر چڑھ گئے اور فرمایا کہ جس دن نبی کریم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تھا اس دن سورج گرہن ہوا تھا اور نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ سورج اور چاند کسی کی موت سے نہیں گہناتے یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں لہٰذا جب ان میں سے کسی ایک کو گہن لگے تو تم فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔ اس کے بعد انہوں نے منبر سے نیچے اتر کر یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ جب نماز کسوف پڑھا رہے تھے تو اسی دوران آپ ﷺ نے اپنے سامنے پھونکیں مارنا شروع کردیں پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اس طرح بڑھایا جیسے کوئی چیز پکڑنا چاہ رہے ہوں اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ جہنم میرے اتنے قریب کردی گئی تھی کہ میں پھونکیں مار کر اس کی گرمی اپنے چہرے سے دور کرنے لگا میں نے جہنم میں لاٹھی والے کو بھی دیکھا جانوروں کو بتوں کے نام پر چھورنے کی رسم ایجاد کرنے والے کو بھی اور بلی کو باندھنے والی حمیری عورت کو بھی دیکھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

17446

حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ الْحَارِثُ بْنُ النُّعْمَانِ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْهُذَلِيَّتَيْنِ أَنَّ الْعَقْلَ عَلَى الْعَصَبَةِ وَأَنَّ الْمِيرَاثَ لِلْوَرَثَةِ وَأَنَّ فِي الْجَنِينِ غُرَّةً
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنوہذیل کی دو عورتوں کے بارے قاتلہ کے عصبات پر دیت کا فیصلہ فرمایا اور ورثہ کے لئے میراث کا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کے ضائع ہونے پر ایک باندی یا غلام کا فیصلہ فرمایا۔

17447

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا بُكَيْرٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ أَنَّهُ سَافَرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَادِيًا فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ خَرَجَ فَأَتَاهُ فَتَوَضَّأَ فَخَلَعَ خُفَّيْهِ فَتَوَضَّأَ فَلَمَّا فَرَغَ وَجَدَ رِيحًا بَعْدَ ذَلِكَ فَعَادَ فَخَرَجَ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَسِيتَ لَمْ تَخْلَعْ الْخُفَّيْنِ قَالَ كَلَّا بَلْ أَنْتَ نَسِيتَ بِهَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے نبی کریم ﷺ ایک وادی میں قضاء حاجت کے لئے تشریف لے گئے وہاں سے واپس آکر وضو کیا اور موزے اتار کر وضو کیا وضو سے فارغ ہونے کے بعد خروج ریح کا احساس ہوا تو دوربارہ چلے گئے واپس آکر وضو کیا اور اس مرتبہ موزوں پر ہی مسح کرلیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! شاید آپ بھول گئے کہ آپ نے موزے نہیں اتارے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قطعاً نہیں تم بھول گئے ہو مجھے تو میرے رب نے یہی حکم دیا ہے۔

17448

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَقَدْ كُنْتُ حَفِظْتُ مِنْ كَثِيرٍ مِنْ عُلَمَائِنَا بِالْمَدِينَةِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ كَانَ يَرْوِي عَنِ الْمُغِيرَةِ أَحَادِيثَ مِنْهَا أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میت کو غسل دے اسے خود بھی غسل کرلینا چاہئے۔

17449

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ وَرَّادٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا قِيلَ وَقَالَ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَحَرَّمَ عَلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأْدَ الْبَنَاتِ وَعُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ وَمَنَعَ وَهَاتِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ تین چیزوں کو تمہارے حق میں ناپسند کرتا ہے قیل وقال، کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا اور نبی کریم ﷺ نے تم پر بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا اور دست سوال کرنا حرام قرار دیا ہے۔

17450

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَةً ضَرَبَتْهَا امْرَأَةٌ بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا وَهِيَ حُبْلَى فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ بِالدِّيَةِ وَفِي الْجَنِينِ غُرَّةٌ فَقَالَ عَصَبَتُهَا أَنْدِي مَنْ لَا طَعِمَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ مِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ سَجْعٌ مِثْلُ سَجْعِ الْأَعْرَابِ و قَالَ شُعْبَةُ سَمِعْتُ عُبَيْدًا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ دو عورتوں کی لڑائی ہوئی، ان میں سے ایک نے دوسری کو اپنے خیمے کی چوب مار کر قتل کردیا نبی کریم ﷺ نے قاتلہ کے عصبات پر دیت کا فیصلہ فرمایا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کے ضائع ہونے پر ایک باندی یا غلام کا فیصلہ فرمایا ایک دیہاتی کہنے لگا کہ آپ مجھ پر اس جان کا تاوان عائد کرتے ہیں جس نے کھایا نہ پیا، چیخا اور نہ چلایا، ایسی جان کا معاملہ تو ٹال دیا جاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دیہاتیوں جیسی تک بندی ہے لیکن فیصلہ پھر بھی وہی ہے کہ اس بچے کے قصاص میں ایک غلام یا باندی ہے۔

17451

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ مَنْصُورٌ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ فَغَارَتَا فَضَرَبَتْهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ قَالَ فَقَضَى فِيهِ غُرَّةً قَالَ وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ دو عورتوں کی لڑائی ہوئی، ان میں سے ایک نے دوسری کو اپنے خیمے کی چوب مار کر قتل کردیا نبی کریم ﷺ نے قاتلہ کے عصبات پر دیت کا فیصلہ فرمایا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کے ضائع ہونے پر ایک باندی یا غلام کا فیصلہ فرمایا ایک دیہاتی کہنے لگا کہ آپ مجھ پر اس جان کا تاوان عائد کرتے ہیں جس نے کھایا نہ پیا، چیخا اور نہ چلایا، ایسی جان کا معاملہ تو ٹال دیا جاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دیہاتیوں جیسی تک بندی ہے لیکن فیصلہ پھر بھی وہی ہے کہ اس بچے کے قصاص میں ایک غلام یا باندی ہے۔

17452

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ وَحَمَّادٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى سُبَاطَةِ بَنِي فُلَانٍ فَبَالَ قَائِمًا قَالَ حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ فَفَحَّجَ رِجْلَيْهِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک قوم کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ پر تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

17453

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِحُجْزَةِ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي سَهْلٍ وَهُوَ يَقُولُ يَا سُفْيَانُ بْنَ أَبِي سَهْلٍ لَا تُسْبِلْ إِزَارَكَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُسْبِلِينَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سفیان بن ابی سہل کی کمر پکڑ کر یہ کہتے ہوئے سنا اے سفیان بن ابی سہل ! اپنے تہبند کو ٹخنوں سے نیچے مت لٹکاؤ کیونکہ اللہ ٹخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

17454

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي مَسْلَمَةُ بْنُ نَوْفَلٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ وَلَدِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُثْلَةِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لاشوں کے ناک کان اور دیگر اعضاء کاٹنے سے منع فرمایا۔

17455

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ صَحِبَ قَوْمًا مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَوَجَدَ مِنْهُمْ غَفْلَةً فَقَتَلَهُمْ وَأَخَذَ أَمْوَالَهُمْ فَجَاءَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلَهَا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مشرکین کی ایک جماعت کے ساتھ تھے انہوں نے جب مشرکین کو غافل پایا تو انہیں قتل کردیا اور ان کا مال و دولت لے آئے اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔

17456

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ خَطَبْتُ امْرَأَةً فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَظَرْتَ إِلَيْهَا قُلْتُ لَا قَالَ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک عورت پاس پیغام نکاح بھیجا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا ہے ؟ میں نے کہا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاکر پہلے اسے دیکھو، کیونکہ اس سے تمہارے درمیان محبت بڑھے گی۔

17457

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُ أَنَا عَنْهُ فَقَالَ إِنَّهُ لَا يَضُرُّكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ مَعَهُ نَهَرٌ وَكَذَا وَكَذَا قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَاكَ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ میں نے نبی کریم ﷺ سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں چیز بھی ہوگی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت حقیر ہے۔

17458

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظُهُورِ الْخُفَّيْنِ حَدَّثَنَاه سُرَيْجٌ والْهَاشِمِيُّ أَيْضًا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

17459

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ سَمِعْتُ بَكْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ قَالَ خَصْلَتَانِ لَا أَسْأَلُ عَنْهُمَا أَحَدًا مِنْ النَّاسِ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُمَا صَلَاةُ الْإِمَامِ خَلْفَ الرَّجُلِ مِنْ رَعِيَّتِهِ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى خَلْفَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَمَسْحُ الرَّجُلِ عَلَى خُفَّيْهِ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ دو چیزوں کے متعلق تو میں کسی سے سوال نہیں کروں گا کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو وہ کام کرتے ہوئے دیکھا ہے ایک تو امام کا اپنی رعایا میں سے کسی کے پیچھے نماز پڑھنا میں نے نبی کریم ﷺ کو ایک مرتبہ فجر کی ایک رکعت میں حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کے پیچھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرا موزوں پر مسح کرنا کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

17460

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ أَنْبَأَنِي أَبُو سَعِيدٍ قَالَ أَنْبَأَنِي وَرَّادٌ كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ إِذَا صَلَّى فَفَرَغَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ وَأَظُنُّهُ قَالَ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ (رض) کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اے اللہ ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور آپ کے سامنے کسی مرتبے والے کا مرتبہ کام نہیں آسکتا۔

17461

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ جِئْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ قَالَ فَلَمْ يَقْدِرْ أَنْ يُخْرِجَ يَدَيْهِ مِنْ كُمَّيْهَا فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ أَسْفَلِهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے نبی کریم ﷺ نے قضاء حاجت کی پھر میں پانی کا ایک برتن لے کر حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے وضو کرکے موزوں پر مسح کیا۔

17462

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ وَلَدِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ لِحَاجَتِهِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَذَهَبْتُ مَعَهُ بِمَاءٍ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَكَبْتُ عَلَيْهِ مَاءً فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْ كُمِّ جُبَّتِهِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ مِنْ ضِيقِ كُمِّ الْجُبَّةِ فَأَخْرَجَهَا مِنْ تَحْتِ جُبَّتِهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَمَسَحَ رَأْسَهُ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يَؤُمُّهُمْ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ عَلَيْهِمْ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحْسَنْتُمْ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ مِنْ وَلَدِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ مُصْعَبٌ وَأَخْطَأَ فِيهِ مَالِكٌ خَطَأً قَبِيحًا
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے تشریف لے گئے میں بھی پانی لے کر ساتھ چلا گیا نبی کریم ﷺ واپس آئے تو میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد ادا کیا۔ اور نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اچھا کیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

17463

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلے پیدل چلنے والے کی مرضی ہے (آگے چلے یا پیچھے دائیں جانب چلے یا بائیں جانب) اور نابالغ بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔

17464

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ صَلَّى بِنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَلَمَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَامَ وَلَمْ يَجْلِسْ فَسَبَّحَ بِهِ مَنْ خَلْفَهُ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ قُومُوا فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا صَنَعَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
زیاد بن علاقہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن انہوں نے اشارہ سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی ہمارے ساتھ اسی طرح کرتے تھے۔

17465

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدَ الْجَامِعِ فَإِذَا عَمْرُو بْنُ وَهْبٍ الثَّقَفِيُّ قَدْ دَخَلَ مِنْ النَّاحِيَةِ الْأُخْرَى فَالْتَقَيْنَا قَرِيبًا مِنْ وَسَطِ الْمَسْجِدِ فَابْتَدَأَنِي بِالْحَدِيثِ وَكَانَ يُحِبُّ مَا سَاقَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَابْتَدَأَنِي بِالْحَدِيثِ فَقَالَ كُنَّا عِنْدَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فَزَادَهُ فِي نَفْسِي تَصْدِيقًا الَّذِي قَرَّبَ بِهِ الْحَدِيثَ قَالَ قُلْنَا هَلْ أَمَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ نَعَمْ كُنَّا فِي سَفَرِ كَذَا وَكَذَا فَلَمَّا كَانَ فِي السَّحَرِ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُنُقَ رَاحِلَتِهِ وَانْطَلَقَ فَتَبِعْتُهُ فَتَغَيَّبَ عَنِّي سَاعَةً ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ حَاجَتَكَ فَقُلْتُ لَيْسَتْ لِي حَاجَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَلْ مِنْ مَاءٍ قُلْتُ نَعَمْ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ وَكَانَتْ عَلَيْهِ جُبَّةٌ لَهُ شَامِيَّةٌ فَضَاقَتْ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْعِمَامَةِ وَعَلَى الْخُفَّيْنِ ثُمَّ لَحِقْنَا النَّاسَ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يَؤُمُّهُمْ وَقَدْ صَلَّى رَكْعَةً فَذَهَبْتُ لِأُوذِنَهُ فَنَهَانِي فَصَلَّيْنَا الَّتِي أَدْرَكْنَا وَقَضَيْنَا الَّتِي سُبِقْنَا بِهَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ يَعْنِي فَذَكَرَ نَحْوَهُ
عمرو بن وہب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کے ساتھ تھے کہ کسی شخص نے ان سے پوچھا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے علاوہ اس امت میں کوئی اور بھی ایسا شخص ہوا ہے جس کی امامت میں نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ! ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے صبح کے وقت نبی کریم ﷺ نے میرے خیمے کا دروازہ بجایا میں سمجھ گیا کہ نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے جانا چاہتے ہیں چناچہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ نکل پڑا یہاں تک کہ ہم لوگ چلتے چلتے لوگوں سے دور چلے گئے۔ پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور فرمایا مغیرہ ! تم بھی اپنی ضرورت پوری کرلو میں نے عرض کیا کہ مجھے اس وقت حاجت نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور یہ کہہ کر میں وہ مشکیزہ لانے چلا گیا جو کجاوے کے پچھلے حصے میں لٹکا ہوا تھا میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

17466

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ قتال کرتی اور لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ جب ان کے پاس اللہ کا حکم آئے گا تب بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔

17467

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ لِي أَيْ بُنَيَّ وَمَا يُنْصِبُكَ مِنْهُ إِنَّهُ لَنْ يَضُرَّكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ مَعَهُ جِبَالَ الْخُبْزِ وَأَنْهَارَ الْمَاءِ فَقَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ذَاكَ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ میں نے نبی کریم ﷺ سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے سا تھا ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں چیز بھی ہوگی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت حقیر ہے۔

17468

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ وَاللَّهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي وَمِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنْ اللَّهِ وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنْ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ اللَّهُ الْمُرْسَلِينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِدْحَةٌ مِنْ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ سَوَاءً قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ لَيْسَ حَدِيثٌ أَشَدَّ عَلَى الْجَهْمِيَّةِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَوْلِهِ لَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِدْحَةٌ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے کہا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو دیکھ لو تو تلوار سے اس کی گردن اڑادوں نبی کریم ﷺ تک یہ بات پہنچی تو فرمایا کہ تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو ؟ بخدا ! میں ان سب سے زیادہ غیور ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ غیور ہے اسی بناء پر اس نے ظاہری اور باطنی فواحش کو حرام قرار دیا اور اللہ سے زیادہ غیرت مند کوئی شخص نہیں ہوسکتا اللہ سے زیادہ عذر کو پسند کرنے والا کوئی شخص نہیں ہوسکتا، اسی وجہ سے اللہ نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ عبیداللہ قواریری (رح) کہتے ہیں کہ اس حدیث سے زیادہ سخت حدیث فرقہ جہمیہ کے نزدیک کوئی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کوئی شخص ایسا نہیں ہے جسے اللہ سے زیادہ تعریف پسند ہو۔

17469

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ إيَادًا يُحَدِّثُ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ بُرْمَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَا كَانَ يُسَافِرُ فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي وَجْهِ السَّحَرِ انْطَلَقَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فَضَرَبَ الْخَلَاءَ ثُمَّ جَاءَ فَدَعَا بِطَهُورٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَكَانَ إِذَا ذَهَبَ أَبْعَدَ فِي الْمَذْهَبِ فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ وَقَالَ يَا مُغِيرَةُ اتْبَعْنِي بِمَاءٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت مغیرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی سفر پر نکلا صبح کے وقت نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے پانی منگوایا اور اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے سر پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

17470

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى حَاجَتَهُ فَقَالَ هَلْ مَعَكَ طَهُورٌ قَالَ فَاتَّبَعْتُهُ بِمِيضَأَةٍ فِيهَا مَاءٌ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ وَكَانَ فِي يَدَيْ الْجُبَّةِ ضِيقٌ فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثُمَّ مَسَحَ عَلَى عِمَامَتِهِ وَخُفَّيْهِ وَرَكِبَ وَرَكِبْتُ رَاحِلَتِي فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَكْعَةً فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يُتِمَّ الصَّلَاةَ وَقَالَ قَدْ أَحْسَنْتَ كَذَلِكَ فَافْعَلْ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھاچکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔

17471

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ قَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فَسَبَّحُوا بِهِ فَلَمْ يَجْلِسْ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
شعبی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن انہوں نے اشارہ سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

17472

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ وَالْمَاشِي أَمَامَهَا قَرِيبًا عَنْ يَمِينِهَا أَوْ عَنْ يَسَارِهَا وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلے پیدل چلنے والے کی مرضی ہے (آگے چلے یا پیچھے دائیں جانب چلے یا بائیں جانب) اور نابالغ بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، جس میں اس کے والدین کے لئے مغفرت اور رحمت کی دعاء کی جائے گی۔

17473

حَدَّثَنَا سَعْدٌ وَيَعْقُوبُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ سَعْدُ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ قَالَ تَخَلَّفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَمَعِي الْإِدَاوَةُ قَالَ فَصَبَبْتُ عَلَى يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَنْثَرَ قَالَ يَعْقُوبُ ثُمَّ تَمَضْمَضَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَغْسِلَ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُخْرِجَهُمَا مِنْ كُمَّيْ جُبَّتِهِ فَضَاقَ عَنْهُ كُمَّاهَا فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَيَدَهُ الْيُسْرَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَمَسَحَ بِخُفَّيْهِ وَلَمْ يَنْزِعْهُمَا ثُمَّ عَمَدَ إِلَى النَّاسِ فَوَجَدَهُمْ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يُصَلِّي بِهِمْ فَأَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ فَصَلَّى مَعَ النَّاسِ الرَّكْعَةَ الْآخِرَةَ بِصَلَاةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلَاتَهُ فَأَفْزَعَ الْمُسْلِمِينَ فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ قَدْ أَحْسَنْتُمْ وَأَصَبْتُمْ يَغْبِطُهُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے پیچھے ہٹنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے نماز مکمل کرنے کے لئے فرمایا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا تم نے اچھا کیا اسی طرح کیا کرو۔

17474

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَوَجَدَ مِنِّي رِيحَ الثُّومِ فَقَالَ مَنْ أَكَلَ الثُّومَ قَالَ فَأَخَذْتُ يَدَهُ فَأَدْخَلْتُهَا فَوَجَدَ صَدْرِي مَعْصُوبًا قَالَ إِنَّ لَكَ عُذْرًا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ کو میرے منہ سے لہسن کی بدبو محسوس ہوئی تو فرمایا لہسن کس نے کھایا ہے ؟ میں نے نبی کریم ﷺ کا ہاتھ پکڑا اور اپنی قمیص میں داخل کیا تو نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوا کہ میرے سینے پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم معذور ہو۔

17475

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الْمَعْنَى عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ قَالَ زَيْدٌ الْخُزَاعِيُّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ ضُرَّتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّيَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَفِيمَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ أَتُغَرِّمُنِي مَنْ لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ وَلِمَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ دو عورتوں کی لڑائی ہوئی، ان میں سے ایک نے دوسری کو اپنے خیمے کی چوب مار کر قتل کردیا نبی کریم ﷺ نے قاتلہ کے عصبات پر دیت کا فیصلہ فرمایا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کے ضائع ہونے پر ایک باندی یا غلام کا فیصلہ فرمایا ایک دیہاتی کہنے لگا کہ آپ مجھ پر اس جان کا تاوان عائد کرتے ہیں جس نے کھایا نہ پیا، چیخا اور نہ چلایا، ایسی جان کا معاملہ تو ٹال دیا جاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دیہاتیوں جیسی تک بندی ہے لیکن فیصلہ پھر بھی وہی ہے کہ اس بچے کے قصاص میں ایک غلام یا باندی ہے۔

17476

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ فَقَالَ النَّاسُ انْكَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَادْعُوا اللَّهَ وَصَلُّوا حَتَّى تَنْكَشِفَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جس دن نبی کریم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تھا اس دن سورج گرہن ہوا تھا اور نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ سورج اور چاند کسی کی موت سے نہیں گہناتے یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں لہٰذا جب ان میں سے کسی ایک کو گہن لگے تو تم فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔ یہاں تک کہ یہ ختم ہوجائے۔

17477

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَشْوَعَ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنْ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ
ایک مرتبہ حضرت معاویہ (رض) نے حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ بھیجیں جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو ؟ انہوں نے جواباً لکھا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تین چیزوں کو تمہارے حق میں ناپسند کرتا ہے قیل و قال، کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا۔

17478

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ الْعَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ اكْتَوَى أَوْ اسْتَرْقَى فَقَدْ بَرِئَ مِنْ التَّوَكُّلِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے جسم کو آگ سے داغے یا منتر پڑھے وہ توکل سے بری ہے۔

17479

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ قَالَ الرَّاكِبُ يَسِيرُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ وَالْمَاشِي يَمْشِي خَلْفَهَا وَأَمَامَهَا وَيَمِينَهَا وَشِمَالَهَا قَرِيبًا وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ يُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْعَافِيَةِ وَالرَّحْمَةِ قَالَ يُونُسُ وَأَهْلُ زِيَادٍ يَذْكُرُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا أَنَا فَلَا أَحْفَظُهُ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلے پیدل چلنے والے کی مرضی ہے ( آگے چلے یا پیچھے دائیں جانب چلے یا بائیں جانب) اور نابالغ بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، جس میں اس کے والدین کے لئے مغفرت اور رحمت کی دعاء کی جائے گی۔

17480

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فَسُئِلَ هَلْ أَمَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَزَادَهُ عِنْدِي تَصْدِيقًا الَّذِي قَرَّبَ بِهِ الْحَدِيثَ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا كَانَ مِنْ السَّحَرِ ضَرَبَ عَقِبَ رَاحِلَتِي فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ حَاجَةً فَعَدَلْتُ مَعَهُ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى بَرَزْنَا عَنْ النَّاسِ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ فَتَغَيَّبَ عَنِّي حَتَّى مَا أَرَاهُ فَمَكَثَ طَوِيلًا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ حَاجَتَكَ يَا مُغِيرَةُ قُلْتُ مَا لِي حَاجَةٌ فَقَالَ هَلْ مَعَكَ مَاءٌ قُلْتُ نَعَمْ فَقُمْتُ إِلَى قِرْبَةٍ أَوْ قَالَ سَطِيحَةٍ مُعَلَّقَةٍ فِي آخِرَةِ الرَّحْلِ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ فَأَحْسَنَ غَسْلَهُمَا قَالَ وَأَشُكُّ أَقَالَ دَلَّكَهُمَا بِتُرَابٍ أَمْ لَا ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ يَدِهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمِّ فَضَاقَتْ فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِهَا إِخْرَاجًا فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ قَالَ فَيَجِيءُ فِي الْحَدِيثِ غَسْلُ الْوَجْهِ مَرَّتَيْنِ فَلَا أَدْرِي أَهَكَذَا كَانَ أَمْ لَا ثُمَّ مَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْعِمَامَةِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ ثُمَّ رَكِبْنَا فَأَدْرَكْنَا النَّاسَ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَهُمْ فِي الثَّانِيَةِ فَذَهَبْتُ أُوذِنُهُ فَنَهَانِي فَصَلَّيْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي أَدْرَكْنَا وَقَضَيْنَا الَّتِي سُبِقْنَا
عمرو بن وہب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کے ساتھ تھ کہ کسی شخص نے ان سے پوچھا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے علاوہ اس امت میں کوئی اور بھی ایسا شخص ہوا ہے جس کی امامت میں نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ! ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے صبح کے وقت نبی کریم ﷺ نے میرے خیمے کا دروازہ بجایا میں سمجھ گیا کہ نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے جانا چاہتے ہیں چناچہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ نکل پڑا یہاں تک کہ ہم لوگ چلتے چلتے لوگوں سے دور چلے گئے۔ پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور فرمایا مغیرہ ! تم بھی اپنی ضرورت پوری کرلو میں نے عرض کیا کہ مجھے اس وقت حاجت نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور یہ کہہ کر میں وہ مشکیزہ لانے چلا گیا جو کجاوے کے پچھلے حصے میں لٹکا ہوا تھا میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔

17481

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُسَيَّبَ بْنَ رَافِعٍ يُحَدِّثُ عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ الْمُغِيرَةَ كَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَلَّمَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ (رض) کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اے اللہ ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور آپ کے سامنے کسی مرتبے والے کا مرتبہ کام نہیں آسکتا۔

17482

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ سَمِعْتُ مَيْمُونَ بْنَ أَبِي شَبِيبٍ يُحَدِّثُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ رَوَى عَنِّي حَدِيثًا وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَذَّابِينَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔

17483

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ بِالْهَاجِرَةِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ظہر کی نماز دوپہر کی گرمی میں پڑھتے تھے نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ہم سے فرمایا نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کا اثر ہوتی ہے۔

17484

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِذًا بِحُجْزَةِ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي سَهْلٍ فَقَالَ يَا سُفْيَانُ بْنَ أَبِي سَهْلٍ لَا تُسْبِلْ إِزَارَكَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُسْبِلِينَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عُقْبَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ جَابِرٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سفیان بن ابی سہل کی کمر پکڑ کر یہ کہتے ہوئے سنا اے سفیان بن ابی سہل اپنے تہبند کو ٹخنوں سے نیچے مت لٹکاؤ کیونکہ اللہ ٹخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

17485

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَالَ لِي يَا مُغِيرَةُ خُذْ الْإِدَاوَةَ قَالَ فَأَخَذْتُهَا قَالَ ثُمَّ انْطَلَقْتُ مَعَهُ فَانْطَلَقَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ جَاءَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ قَالَ فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْهَا فَضَاقَتْ فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ مَسَحَ خُفَّيْهِ ثُمَّ صَلَّى
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مغیرہ پانی کا برتن پکڑ لو میں اسے پکڑ کر نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چل پڑا نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھوڑی دیرگذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور پانی منگوایا۔ اور اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے سر پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

17486

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنِ ابْنِ سَوْقَةَ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنْ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ أَحَدٌ قَالَ فَأَمْلَى عَلَيَّ وَكَتَبْتُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ ثَلَاثًا وَنَهَى عَنْ ثَلَاثٍ فَأَمَّا الثَّلَاثُ اللَّاتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهُنَّ فَقِيلَ وَقَالَ وَإِلْحَافُ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةُ الْمَالِ
حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ (رض) کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو اور اس میں آپ کے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان کوئی راوی نہ ہو ؟ انہوں نے جواباً لکھوا بھیجا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تین چیزوں کو تمہارے حق میں ناپسند کرتا ہے قیل و قال کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا اور نبی کریم ﷺ نے تم پر بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا اور دست سوال دراز کرنا حرام قرار دیا ہے۔

17487

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُغِيرَةُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ اكْتُبْ إِلَيَّ بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ الْمُغِيرَةُ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ الصَّلَاةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةِ الْمَالِ وَمَنْعٍ وَهَاتِ وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ وَوَأْدِ الْبَنَاتِ
حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ (رض) کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور جناب رسول اللہ ﷺ نے کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا، بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا ممنوع قرار دیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

17488

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ وَعَنِ ابْنِ سِيرِينَ رَفَعَهُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَمَزَ ظَهْرِي أَوْ كَتِفِي بِشَيْءٍ كَانَ مَعَهُ قَالَ وَتَبِعْتُهُ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ أَمَعَكَ مَاءٌ قُلْتُ نَعَمْ وَمَعِي سَطِيحَةٌ مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَكَانَتْ عَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فَرَفَعَ الْجُبَّةَ عَلَى عَاتِقِهِ وَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ عَلَى الْعِمَامَةِ قَالَ وَذَكَرَ النَّاصِيَةَ بِشَيْءٍ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ أَقْبَلْنَا فَأَدْرَكْنَا الْقَوْمَ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ يَؤُمُّهُمْ وَقَدْ صَلَّوْا رَكْعَةً فَذَهَبْتُ لِأُوذِنَهُ فَنَهَانِي فَصَلَّيْنَا مَعَهُ رَكْعَةً وَقَضَيْنَا الَّتِي سُبِقْنَا بِهَا
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے صبح کے وقت نبی کریم ﷺ نے میرے خیمے کا دروازہ بجایا میں سمجھ گیا کہ نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے جانا چاہتے ہیں چناچہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ نکل پڑا یہاں تک کہ ہم لوگ چلتے چلتے لوگوں سے دورچلے گئے۔ پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور فرمایا کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! اور یہ کہہ کر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد ادا کیا۔

17489

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَا أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ الْغَائِطِ فَحَمَلْتُ مَعَهُ إِدَاوَةً قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ أَخَذْتُ أُهَرِيقُ عَلَى يَدَيْهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ وَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ جُبَّتَهُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْجُبَّةِ حَتَّى أَخْرَجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَقْبَلْتُ مَعَهُ حَتَّى نَجِدَ النَّاسَ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يُصَلِّي بِهِمْ فَأَدْرَكَ إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ فَصَلَّى مَعَ النَّاسِ الرَّكْعَةَ الْآخِرَةَ فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلَاتَهُ فَأَفْزَعَ ذَلِكَ الْمُسْلِمِينَ فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ قَدْ أَصَبْتُمْ يَغْبِطُهُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ نَحْوَ حَدِيثِ عَبَّادٍ قَالَ الْمُغِيرَةُ وَأَرَدْتُ تَأْخِيرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔ اور نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اچھا کیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

17490

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي مَسِيرٍ فَقَالَ أَمَعَكَ مَاءٌ قُلْتُ نَعَمْ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ ثُمَّ مَشَى حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ ثُمَّ جَاءَ فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَعَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ فَقَالَ دَعْهُمَا فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میرے نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور اپنے عمامے پر مسح کیا پھر میں نے ان کے موزے اتارنے کے لئے ہاتھ بڑھائے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا انہیں رہنے دو میں نے وضو کی حالت میں انہیں پہنا تھا چناچہ نبی کریم ﷺ نے ان پر مسح کرلیا۔

17491

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرٌ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ عَنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ أَسْفَلَ الْخُفِّ وَأَعْلَاهُ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ وضو کیا اور موزے کے نچلے اور اوپر والے حصے پر مسح فرمایا۔

17492

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ فَقَالَ أَوَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اتنی دیر قیام فرماتے کہ آپ کے مبارک قدم سوج جاتے لوگ کہتے یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دئیے ہیں پھر اتنی محنت ؟ نبی کریم ﷺ فرماتے کیا میں شکر گذار بندہ نہ بنوں ؟

17493

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدَةَ وَعَبْدِ الْمَلِكِ سَمِعَا وَرَّادًا كَتَبَ إِلَيْهِ يَعْنِي الْمُغِيرَةَ كَتَبَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ يَعْنِي الْمُغِيرَةَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ (رض) کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

17494

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ الْعَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَتَوَكَّلْ مَنْ اسْتَرْقَى وَاكْتَوَى وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّتَيْنِ أَوْ اكْتَوَى
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے جسم کو آگ سے داغے یا منتر پڑھے وہ توکل سے بری ہے۔

17495

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُهُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نَجْرَانَ قَالَ فَقَالُوا أَرَأَيْتَ مَا تَقْرَءُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَمُوسَى قَبْلَ عِيسَى بِكَذَا وَكَذَا قَالَ فَرَجَعْتُ فَذَكَرْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا أَخْبَرْتَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُسَمَّوْنَ بِالْأَنْبِيَاءِ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے " نجران " کی طرف بھیجا وہاں کے عیسائی مجھ سے کہنے لگے کہ تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو " اے ہارون کی بہن " (حضرت مریم (علیہا السلام) کو لوگوں نے حضرت عیسیٰ کی بن باپ پیدائش پر اس طرح مخاطب کیا تھا) حالانکہ حضرت موسیٰ (جن کے بڑے بھائی حضرت ہارون تھے) تو حضرت عیسیٰ سے اتنا عرصہ پہلے گذر چکے تھے ( تو حضرت مریم علیہا ان کی بہن کیسے ہوسکتی ہیں ؟ ) جب میں واپس آیا تو نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے انہیں یہ جواب کیوں نہ دیا کہ پہلے کے لوگ انبیاء اور نیک لوگوں کے نام پر اپنے نام رکھتے تھے۔

17496

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ رَبِيعَةَ قَالَ شَهِدْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ خَرَجَ يَوْمًا فَرَقِيَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ هَذَا النَّوْحِ فِي الْإِسْلَامِ وَكَانَ مَاتَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَنِيحَ عَلَيْهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ يُعَذَّبْ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ
علی بن ربیعہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) اپنے گھر سے نکلے اور منبر پر چڑھ کر اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اسلام میں یہ کیسا نوحہ ؟ دراصل ایک انصاری فوت ہوگیا تھا جس پر نوحہ ہو رہا تھا " میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھ پر جھوٹ باندھنا عام آدمی جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے یاد رکھو ! جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتا ہے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کرلینا چاہئے۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص پر نوحہ کیا جاتا ہے اسے اس نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

17497

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنْ يَزَالَ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ جب ان کے پاس اللہ کا حکم آئے تب بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔

17498

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ قَالَ قَالَ لِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ مَا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّجَّالِ أَحَدٌ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ وَإِنَّهُ قَالَ لِي مَا يَضُرُّكَ مِنْهُ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ جَبَلَ خُبْزٍ وَنَهْرَ مَاءٍ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَاكَ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ میں نے نبی کریم ﷺ سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے سا تھا ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں چیز بھی ہوگی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت حقیر ہے۔

17499

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ أَكَلْتُ ثُومًا ثُمَّ أَتَيْتُ مُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي بِرَكْعَةٍ فَلَمَّا صَلَّى قُمْتُ أَقْضِي فَوَجَدَ رِيحَ الثُّومِ فَقَالَ مَنْ أَكَلَ هَذِهِ الْبَقْلَةَ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا قَالَ فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلَاةَ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي عُذْرًا نَاوِلْنِي يَدَكَ قَالَ فَوَجَدْتُهُ وَاللَّهِ سَهْلًا فَنَاوَلَنِي يَدَهُ فَأَدْخَلْتُهَا فِي كُمِّي إِلَى صَدْرِي فَوَجَدَهُ مَعْصُوبًا فَقَالَ إِنَّ لَكَ عُذْرًا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے لہسن کھایا ہوا تھا نبی کریم ﷺ ایک رکعت پڑھا چکے تھے جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میں اٹھ کر اپنی رکعت قضاء کرنے لگا نبی کریم ﷺ کو میرے منہ سے لہسن کی بدبو محسوس ہوئی تو فرمایا جو شخص یہ سبزی کھائے وہ اس وقت تک ہمارے مسجد کے قریب نہ آئے جب تک اس کی بدبو دور نہ ہوجائے میں اپنی نماز مکمل کرکے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں معذور ہوں مجھے اپنا ہاتھ پکڑائیے میں نے نبی کریم ﷺ کا ہاتھ پکڑا اور اپنی قمیص میں داخل کیا تو نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوا کہ میرے سینے پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم معذور ہو۔

17500

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ هُذَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم، ﷺ نے وضو کیا تو جرابوں اور جوتوں پر مسح فرمالیا۔

17501

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَرَوْحٌ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ قَالَ رَوْحُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ وَقَالَ وَكِيعٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلے پیدل چلنے والے کی مرضی ہے (آگے چلے یا پیچھے دائیں جانب چلے یا بائیں جانب) اور نابالغ بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔

17502

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَبِّ الْأَمْوَاتِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مردوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا ہے

17503

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَتُؤْذُوا الْأَحْيَاءَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مردوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا ہے کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔

17504

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا عِنْدَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَتُؤْذُوا الْأَحْيَاءَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مردوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔

17505

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَشُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَدَّثَ بِحَدِيثٍ وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَذَّابِينَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔

17506

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي صَخْرَةَ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ ضِفْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ قَالَ فَأَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ قَالَ فَجَاءَهُ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ وَقَالَ مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ قَالَ مُغِيرَةُ وَكَانَ شَارِبِي وَفَى فَقَصَّهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سِوَاكٍ أَوْ قَالَ أَقُصُّهُ لَكَ عَلَى سِوَاكٍ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی کریم ﷺ کے یہاں مہمان تھا نبی کریم ﷺ نے حکم دیا تو اس ران بھونی گئی نبی کریم ﷺ چھری پکڑ کر مجھے اس میں سے کاٹ کاٹ کردینے لگے اس دوران حضرت بلال (رض) نماز کی اطلاع دینے کے لئے آگئے نبی کریم ﷺ نے چھری ہاتھ سے رکھ دی اور فرمایا اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں اسے کیا ہوا ؟ حضرت مغیرہ (رض) کہتے ہیں کہ میری مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں نبی کریم ﷺ نے ایک مسواک نیچے رکھ کر انہیں کتر دیا۔

17507

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ اسْتَشَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ فِي مِلَاصِ الْمَرْأَةِ قَالَ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَّةٍ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ قَالَ فَشَهِدَ لَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے صحابہ کرام (رض) سے مشورہ کیا کہ اگر کسی سے حاملہ عورت کا بچہ ساقط ہوجائے تو کیا کیا جائے ؟ حضرت مغیرہ (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے اس صورت میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا اگر آپ کی بات صحیح ہے تو کوئی گواہ پیش کیجئے جو اس حدیث سے واقف ہو ؟ اس پر حضرت محمد بن مسلمہ (رض) نے شہادت دی کہ نبی کریم ﷺ نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔

17508

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا طَعْمَةُ بْنُ عَمْرٍو الْجَعْفَرِيُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ بَيَانٍ التَّغْلِبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَاعَ الْخَمْرَ فَلْيُشَقِّصْ الْخَنَازِيرَ يَعْنِي يُقَصِّبُهَا
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب بیچ سکتا ہے تو پھر اسے چاہئے کہ خنزیر کے بھی ٹکڑے کرکے بیچنا شروع کردے۔

17509

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عُقْبَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِحُجْزَةِ سُفْيَانَ بْنِ سَهْلٍ الثَّقَفِيِّ فَقَالَ يَا سُفْيَانُ لَا تُسْبِلْ إِزَارَكَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُسْبِلِينَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سفیان بن ابی سہل کی کمر پکڑ کر یہ کہتے ہوئے سنا اے سفیان بن ابی سہل ! اپنے تہبند کو ٹخنوں سے نیچے مت لٹکاؤ کیونکہ اللہ ٹخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

17510

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَضَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ فَسَبَّحْنَا بِهِ فَمَضَى فَلَمَّا أَتَمَّ الصَّلَاةَ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ وَقَالَ مَرَّةً فَسَبَّحَ بِهِ مَنْ خَلْفَهُ فَأَشَارَ أَنْ قُومُوا
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن نبی کریم ﷺ کھڑے ہوگئے جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے۔

17511

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ قَالَ حَدَّثَنِي عَقَّارُ بْنُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ حَدِيثًا فَلَمَّا خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ لَمْ أُمْعِنْ حِفْظَهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فَلَقِيتُ حَسَّانَ بْنَ أَبِي وَجْزَةَ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهِ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ فَقُلْتُ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ حَسَّانُ حَدَّثَنَاهُ عَقَّارٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَمْ يَتَوَكَّلْ مَنْ اكْتَوَى وَاسْتَرْقَى
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے جسم کو آگ سے داغے یا منتر پڑھے وہ توکل سے بری ہے۔

17512

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ فَقَالَ النَّاسُ كَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَةٌ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جس دن نبی کریم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تھا اس دن سورج گرہن ہوا تھا اور نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ سورج اور چاند کسی کی موت سے نہیں گہناتے یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں لہٰذا جب ان میں سے کسی ایک کو گہن لگے تو تم فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔ یہاں تک کہ یہ ختم ہوجائے۔

17513

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ حَدَّثَنَا إِيَادٌ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ سَرْحَانَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ طَعَامًا ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ وَقَدْ كَانَ تَوَضَّأَ قَبْلَ ذَلِكَ فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ لِيَتَوَضَّأَ مِنْهُ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ وَرَاءَكَ فَسَاءَنِي وَاللَّهِ ذَلِكَ ثُمَّ صَلَّى فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ الْمُغِيرَةَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِ انْتِهَارُكَ إِيَّاهُ وَخَشِيَ أَنْ يَكُونَ فِي نَفْسِكَ عَلَيْهِ شَيْءٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ عَلَيْهِ فِي نَفْسِي شَيْءٌ إِلَّا خَيْرٌ وَلَكِنْ أَتَانِي بِمَاءٍ لِأَتَوَضَّأَ وَإِنَّمَا أَكَلْتُ طَعَامًا وَلَوْ فَعَلْتُهُ فَعَلَ ذَلِكَ النَّاسُ بَعْدِي
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کھانا تناول فرمایا اس کے بعد نماز کھڑی ہوگئی نبی کریم ﷺ نے پہلے وضو فرما رکھا تھا اس لئے آپ ﷺ کھڑے ہوگئے میں نبی کریم ﷺ کے پاس وضو کا پانی لے کر آیا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے جھڑکتے ہوئے فرمایا پیچھے ہٹو بخدا ! مغیرہ کو آپ کا جھڑکنا بہت پریشان کر رہا ہے اسے اندیشہ ہے کہ کہیں اس کے متعلق آپ کے دل میں کوئی بوجھ تو نہیں ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے دل میں تو اس کے متعلق سوائے بھلائی کے اور کچھ نہیں البتہ یہ میرے پاس وضو کے لئے پانی لائے تھے جبکہ میں نے تو صرف کھانا کھایا تھا اگر میں وضو کرلیتا تو میرے بعد لوگ بھی اسی طرح کرنا شروع کردیتے۔

17514

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ عَامِرٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَسِيتَ قَالَ بَلْ أَنْتَ نَسِيتَ بِهَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے نبی کریم ﷺ ایک وادی میں قضاء حاجت کے لئے تشریف لے گئے وہاں سے واپس آکر وضو کیا اور موزوں پر ہی مسح کرلیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! شاید آپ بھول گئے کہ آپ نے موزے نہیں اتارے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قطعاً نہیں تم بھول گئے ہو مجھے تو میرے رب نے یہی حکم دیا ہے۔

17515

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اكْتَوَى أَوْ اسْتَرْقَى فَقَدْ بَرِئَ مِنْ التَّوَكُّلِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے جسم کو آگ سے داغے یا منتر پڑھے وہ توکل سے بری ہے۔

17516

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ أَمَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ فَقَامَ فَقُلْنَا سُبْحَانَ اللَّهِ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَأَشَارَ بِيَدِهِ يَعْنِي قُومُوا فَقُمْنَا فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ إِذَا ذَكَرَ أَحَدُكُمْ قَبْلَ أَنْ يَسْتَتِمَّ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ وَإِذَا اسْتَتَمَّ قَائِمًا فَلَا يَجْلِسْ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں ظہریا عصر کی نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن نبی کریم ﷺ کھڑے ہوگئے اور ہاتھ کے اشارے سے ہمیں بھی کھڑے ہونے کے لئے فرمایا اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور فرمایا اگر تمہیں مکمل کھڑا ہونے سے پہلے یاد آجائے تو بیٹھ جایا کرو اور اگر مکمل کھڑے ہوجاؤ تو پھر نہ بیٹھا کرو۔

17517

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ فَلَمْ يَسْتَتِمَّ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ وَإِذَا اسْتَتَمَّ قَائِمًا فَلَا يَجْلِسْ وَيَسْجُدُ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص دو رکعتوں پر بیٹھنے کی بجائے کھڑا ہوجائے تو اگر وہ سیدھا کھڑا نہیں ہوا تو بیٹھ جائے اور اگر مکمل کھڑا ہوچکا ہو تو پھر نہ بیٹھے اور بعد میں سجدہ سہو کرلے۔

17518

حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ هَاشِمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا بِمَا يَكُونُ فِي أُمَّتِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَعَاهُ مَنْ وَعَاهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور اپنی امت میں قیامت تک پیش آنے والے واقعات کی خبردے دی جس نے اس خطبے کو یاد رکھا سو یاد رکھا اور جس نے بھلادیا سو بھلا دیا۔

17519

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ فَأَتَيْتُ خِبَاءً فَإِذَا فِيهِ امْرَأَةٌ أَعْرَابِيَّةٌ قَالَ فَقُلْتُ إِنَّ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ مَاءً يَتَوَضَّأُ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ مَاءٍ قَالَتْ بِأَبِي وَأُمِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ مَا تُظِلُّ السَّمَاءُ وَلَا تُقِلُّ الْأَرْضُ رُوحًا أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ رُوحِهِ وَلَا أَعَزَّ وَلَكِنَّ هَذِهِ الْقِرْبَةَ مَسْكُ مَيْتَةٍ وَلَا أُحِبُّ أُنَجِّسُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَإِنْ كَانَتْ دَبَغَتْهُ فَهِيَ طَهُورُهَا قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهَا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ أَيْ وَاللَّهِ لَقَدْ دَبَغْتُهَا فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ مِنْهَا وَعَلَيْهِ يَوْمَئِذٍ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ وَعَلَيْهِ خُفَّانِ وَخِمَارٌ قَالَ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ قَالَ مِنْ ضِيقِ كُمَّيْهَا قَالَ فَتَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى الْخِمَارِ وَالْخُفَّيْنِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پانی منگوایا میں ایک خیمے میں پہنچا وہاں ایک دیہاتی عورت تھی میں نے اس سے کہا کہ یہ نبی کریم ﷺ آئے ہیں اور وضو کے لئے پانی منگوا رہے ہیں تو کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ وہ کہنے لگی میرے ماں باپ نبی کریم ﷺ پر قربان ہوں، واللہ آسمان کے سائے تلے اور روئے زمین پر میرے نزدیک نبی کریم ﷺ سے زیادہ محبوب اور معزز کوئی شخص نہیں یہ مشکیزہ مردار کی کھال کا ہے میں نہیں چاہتی کہ اس سے نبی کریم ﷺ کو ناپاک کروں۔ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں واپس آیا اور یہ ساری بات بتادی نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس جاؤ اگر اس نے کھال کو دباغت دے دی تھی تودباغت ہی اس کی پاکیزگی ہے چناچہ میں اس عورت کے پاس دوبارہ گیا اور اس یہ مسئلہ ذکر کردیا۔ اس نے کہا بخدا ! میں اسے دباغت تو دی تھی چناچہ میں اس میں سے پانی لے کر نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اس دن نبی کریم ﷺ نے ایک شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا موزے اور عمامہ بھی پہن رکھا تھے نبی کریم ﷺ نے جبے کے نیچے سے ہاتھ نکالے کیونکہ اس کی آستینیں تنگ تھیں پھر وضو کیا اور عمامے اور موزوں پر مسح فرمایا۔

17520

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ قَالَ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ ثُمَّ جَاءَ فَسَكَبْتُ عَلَيْهِ الْمَاءَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ عَنْهُمَا كُمُّ الْجُبَّةِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور انہیں دھو کر موزوں پر مسح کیا۔

17521

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ الْحَارِثِ الطَّائِفِيُّ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي أَوْ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى فَرْوَةٍ مَدْبُوغَةٍ
حضرت مغیرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ دباغت دی ہوئی پوستین پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

17522

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظُهُورِ الْخُفَّيْنِ حَدَّثَنَاه سُرَيْجٌ والْهَاشِمِيُّ أَيْضًا
حضرت مغیرہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

17523

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي شَرِيكٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلَ مَنْزِلًا فَتَبَرَّزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبِعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے نبی کریم ﷺ ایک وادی میں قضاء حاجت کے لئے چلے گئے میں بھی ایک برتن میں پانی لے کر پیچھے چلا گیا اور پانی ڈالتا رہا جس سے نبی کریم ﷺ نے وضو کیا اور موزوں پر ہی مسح کرلیا۔

17524

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ وَقِيلَ وَقَالَ وَمَنْعَ وَهَاتِ وَوَأْدَ الْبَنَاتِ وَعُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ تین چیزوں کو تمہارے حق میں ناپسند کرتا ہے قیل وقال، کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا اور نبی کریم ﷺ نے تم پر بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا اور دست سوال کرنا حرام قرار دیا ہے۔

17525

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ قَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ فَسَبَّحَ الْقَوْمُ قَالَ فَأُرَاهُ فَسَبَّحَ وَمَضَى ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَمَا سَلَّمَ فَقَالَ هَكَذَا فَعَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا شَكَّ فِي سَبَّحَ
قیس بن ابی حازم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن انہوں نے اشارہ سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی ہمارے ساتھ اسی طرح کرتے تھے۔

17526

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شِبْلٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ اكْتُبْ إِلَيَّ بِمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي الْمُغِيرَةُ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ الصَّلَاةِ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ (رض) کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اے اللہ ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور آپ کے سامنے کسی مرتبے والے کا مرتبہ کام نہیں آسکتا۔ اور جناب رسول اللہ ﷺ نے کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا، بچیوں کو زندہ درگور کرنا ماؤں کی نافرمانی کرنا اور مال کو روک کر رکھنا ممنوع قرار دیا ہے۔

17527

وَسَمِعْتُهُ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ وَعَنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةِ الْمَالِ وَعَنْ وَأْدِ الْبَنَاتِ وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ وَمَنْعٍ وَهَاتِ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنْبَأَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ وَرَّادٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَلَّمَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ مِثْلَ حَدِيثِ الْمُغِيرَةِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ وَأْدَ الْبَنَاتِ
حضرت مغیرہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سلام پھیرتے وقت یہ کلمات کہتے ہوئے سنا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اے اللہ ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا۔

17528

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ بَكْرٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَالْعِمَامَةِ قَالَ بَكْرٌ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ ابْنِ الْمُغِيرَةِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے وضو کیا تو پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور اپنے عمامے پر مسح کیا۔

17529

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي مَسِيرٍ فَقَالَ لِي مَعَكَ مَاءٌ قُلْتُ نَعَمْ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ ثُمَّ ذَهَبَ عَنِّي حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ قَالَ وَكَانَتْ عَلَيْهِ جُبَّةٌ فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ يَدَيْهِ مِنْهَا فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ ذَهَبْتُ أَنْزِعُ خُفَّيْهِ قَالَ دَعْهُمَا فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا وَهُمَا طَاهِرَتَانِ فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میرے نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور اپنے عمامے پر مسح کیا پھر میں نے ان کے موزے اتارنے کے لئے ہاتھ بڑھائے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا انہیں رہنے دو میں نے وضو کی حالت میں انہیں پہنا تھا چناچہ نبی کریم ﷺ نے ان پر مسح کرلیا۔

17530

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي صَخْرَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ بِتُّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ ثُمَّ أَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ فَجَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ وَقَالَ مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ قَالَ وَكَانَ شَارِبِي وَفَى فَقَصَّهُ لِي عَلَى سِوَاكٍ أَوْ قَالَ أَقُصُّهُ لَكَ عَلَى سِوَاكٍ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی کریم ﷺ کے یہاں مہمان تھا نبی کریم ﷺ نے حکم دیا تو اس ران بھونی گئی نبی کریم ﷺ چھری پکڑ کر مجھے اس میں سے کاٹ کاٹ کردینے لگے اس دوران حضرت بلال (رض) نماز کی اطلاع دینے کے لئے آگئے نبی کریم ﷺ نے چھری ہاتھ سے رکھ دی اور فرمایا اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں اسے کیا ہوا ؟ حضرت مغیرہ (رض) کہتے ہیں کہ میری مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں نبی کریم ﷺ نے ایک مسواک نیچے رکھ کر انہیں کتر دیا۔

17531

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسَدِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْوَالِبِيِّ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ مِنْ نِيحَ عَلَيْهِ بِالْكُوفَةِ قَرَظَةُ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص پر نوحہ کیا جاتا ہے اسے اس نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

17532

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ أَوَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اتنی دیر قیام فرماتے کہ آپ کے مبارک قدم سوج جاتے لوگ کہتے یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادئیے ہیں پھر اتنی محنت ؟ نبی کریم ﷺ فرماتے کیا میں شکرگذار بندہ نہ بنوں ؟

17533

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ جُبَّةً رُومِيَّةً ضَيِّقَةَ الْكُمَّيْنِ
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رومی جبہ زیب تن فرمایا جس کی آستینیں تنگ تھیں۔

17534

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَدَّثَ بِحَدِيثٍ وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَهُوَ أَحَدُ الْكَذَّابِينَ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ قَالَ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

17535

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُهُ مِنَ الشَّعْبِيِّ قَالَ شَهِدَ لِي عُرْوَةُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَلَى أَبِيهِ أَنَّهُ شَهِدَ لَهُ أَبُوهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ فَأَنَاخَ وَأَنَاخَ أَصْحَابُهُ قَالَ فَبَرَزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ جَاءَ فَأَتَيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ لَهُ رُومِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ فَضَاقَتَا فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ قَالَ ثُمَّ صَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ فَلَمَّا بَلَغَ الْخُفَّيْنِ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَهُمَا فَقَالَ لَا إِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا وَهُمَا طَاهِرَتَانِ قَالَ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا قَالَ الشَّعْبِيُّ فَشَهِدَ لِي عُرْوَةُ عَلَى أَبِيهِ شَهِدَ لَهُ أَبُوهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میرے نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور اپنے عمامے پر مسح کیا پھر میں نے ان کے موزے اتارنے کے لئے ہاتھ بڑھائے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا انہیں رہنے دو میں نے وضو کی حالت میں انہیں پہنا تھا چناچہ نبی کریم ﷺ نے ان پر مسح کرلیا۔

17536

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ أَلَيْسَ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اتنی دیرقیام فرماتے کہ آپ کے مبارک قدم سوج جاتے لوگ کہتے یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادئیے ہیں پھر اتنی محنت ؟ نبی کریم ﷺ فرماتے کیا میں شکرگذار بندہ نہ بنوں ؟

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔