hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Musnad Imam Ahmad

503. وفد عبدالقیس کی احادیث

مسند احمد

17163

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ زَعَمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ قَالَ أَشَجُّ بْنُ عَصَرٍ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِيكَ خُلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلْتُ مَا هُمَا قَالَ الْحِلْمُ وَالْحَيَاءُ قُلْتُ أَقَدِيمًا كَانَ فِيَّ أَمْ حَدِيثًا قَالَ بَلْ قَدِيمًا قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَى خُلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا
حضرت اشج بن عصر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا تمہارے اندر دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہیں، میں نے پوچھا وہ کون سی خصلتیں ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا حلم اور حیا، میں نے پوچھا کہ یہ عادتیں مجھ میں شروع سے تھیں یا بعد میں پیدا ہوئی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا شروع سے ہیں، میں نے شکر الٰہی ادا کرتے ہوئے کہا اس اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اپنی دو پسندیدہ خصلتوں پر پیدا کیا۔

17164

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنِي أَبُو الْقَمُوصِ زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنِي أَحَدُ الْوَفْدِ الَّذِينَ وَفَدُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالَ وَأَهْدَيْنَا لَهُ فِيمَا يُهْدَى نَوْطًا أَوْ قِرْبَةً مِنْ تَعْضُوضٍ أَوْ بَرْنِيٍّ فَقَالَ مَا هَذَا قُلْنَا هَذِهِ هَدِيَّةٌ قَالَ وَأَحْسِبُهُ نَظَرَ إِلَى تَمْرَةٍ مِنْهَا فَأَعَادَهَا مَكَانَهَا وَقَالَ أَبْلِغُوهَا آلَ مُحَمَّدٍ قَالَ فَسَأَلَهُ الْقَوْمُ عَنْ أَشْيَاءَ حَتَّى سَأَلُوهُ عَنْ الشَّرَابِ فَقَالَ لَا تَشْرَبُوا فِي دُبَّاءٍ وَلَا حَنْتَمٍ وَلَا نَقِيرٍ وَلَا مُزَفَّتٍ اشْرَبُوا فِي الْحَلَالِ الْمُوكَى عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ قَائِلُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُدْرِيكَ مَا الدُّبَّاءُ وَالْحَنْتَمُ وَالنَّقِيرُ وَالْمُزَفَّتُ قَالَ أَنَا لَا أَدْرِي مَا هِيَهْ أَيُّ هَجَرٍ أَعَزُّ قُلْنَا الْمُشَقَّرُ قَالَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ دَخَلْتُهَا وَأَخَذْتُ إِقْلِيدَهَا قَالَ وَكُنْتُ قَدْ نَسِيتُ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا فَأَذْكَرَنِيهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَرْوَةَ قَالَ وَقَفْتُ عَلَى عَيْنِ الزَّارَةِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ الْقَيْسِ إِذْ أَسْلَمُوا طَائِعِينَ غَيْرَ كَارِهِينَ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا مَوْتُورِينَ إِذْ بَعْضُ قَوْمِنَا لَا يُسْلِمُونَ حَتَّى يُخْزَوْا وَيُوتَرُوا قَالَ وَابْتَهَلَ وَجْهُهُ هَاهُنَا مِنْ الْقِبْلَةِ يَعْنِي عَنْ يَمِينِ الْقِبْلَةِ حَتَّى اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ يَدْعُو لِعَبْدِ الْقَيْسِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ خَيْرَ أَهْلِ الْمَشْرِقِ عَبْدُ الْقَيْسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي الْقَمُوصِ قَالَ حَدَّثَنِي أَحَدُ الْوَفْدِ الَّذِينَ وَفَدُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ لَا يَكُنْ قَالَ قَيْسَ بْنَ النُّعْمَانِ فَإِنِّي أُنْسِيتُ اسْمَهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَابْتَهَلَ حَتَّى اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ يَدْعُو لِعَبْدِ الْقَيْسِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ خَيْرَ أَهْلِ الْمَشْرِقِ نِسَاءً عَبْدُ الْقَيْسِ
بنو عبدالقیس کے وفد میں شریک ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے لئے ہدایا میں تعضوض یا برنی کھجوروں کی ایک ٹوکری بھی لے کر آئے تھے، نبی ﷺ نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ ہم نے بتایا کہ یہ ہدیہ ہے، غالباً نبی ﷺ نے اس سے ایک کھجور نکال کر دیکھی پھر واپس رکھ کر فرمایا کہ یہ ٹوکری آل محمد کو پہنچا دو ۔ لوگوں نے اس موقع پر نبی ﷺ سے مختلف سوالات پوچھے تھے، جن میں سے ایک سوال پینے کے برتنوں سے متعلق بھی تھا، نبی ﷺ نے فرمایا دباء، حنتم، نقیر اور مزفت میں پانی یا نبیذ مت پیو، اس حلال برتن میں پیا کرو جس کا منہ بندھا ہوا ہو، ہم میں سے ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کو معلوم ہے کہ دباء حنتم نقیر اور مزفت کیا ہوتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے خوب اچھی طرح معلوم ہیں کہ وہ کیسے برتن ہوتے ہیں، یہ بتاؤ کہ ہجر کا کون سا علاقہ سب سے زیادہ معزز ہے ؟ ہم نے کہا شقر، نبی ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں اس میں داخل ہوا ہوں اور اس کی کنجی بھی پکڑی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں اس حدیث کا کچھ حصہ بھول گیا تھا، بعد میں عبیداللہ بن ابی جروہ نے یاد دلایا کہ میں عین زارہ پر کھڑا ہوا تھا، پھر فرمایا اے اللہ ! عبدالقیس کی مغفرت فرما کہ یہ رضا مندی سے کسی کے جبر کے بغیر مسلمان ہوگئے ہیں، اب یہ شرمندہ ہوں گے اور نہ ہی ہلاک، جبکہ ہماری قوم کے کچھ لوگ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوتے جب تک رسوا اور ہلاک نہ ہوجائیں پھر نبی ﷺ نے اپنے چہرے کا رخ موڑتے ہوئے قبلہ کی جانب کیا اور فرمایا اہل مشرق میں سب سے بہترین لوگ بنو عبدالقیس ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

17165

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَصَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ أَنَّهُ سَمِعَ بَعْضَ وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ وَهُوَ يَقُولُ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ فَرَحُهُمْ بِنَا فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ أَوْسَعُوا لَنَا فَقَعَدْنَا فَرَحَّبَ بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا لَنَا ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَنْ سَيِّدُكُمْ وَزَعِيمُكُمْ فَأَشَرْنَا جَمِيعًا إِلَى الْمُنْذِرِ بْنِ عَائِذٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَذَا الْأَشَجُّ فَكَانَ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ عَلَيْهِ هَذَا الِاسْمُ لِضَرْبَةٍ بِوَجْهِهِ بِحَافِرِ حِمَارٍ فَقُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَخَلَّفَ بَعْدَ الْقَوْمِ فَعَقَلَ رَوَاحِلَهُمْ وَضَمَّ مَتَاعَهُمْ ثُمَّ أَخْرَجَ عَيْبَتَهُ فَأَلْقَى عَنْهُ ثِيَابَ السَّفَرِ وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِيَابِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ بَسَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجْلَهُ وَاتَّكَأَ فَلَمَّا دَنَا مِنْهُ الْأَشَجُّ أَوْسَعَ الْقَوْمُ لَهُ وَقَالُوا هَاهُنَا يَا أَشَجُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَوَى قَاعِدًا وَقَبَضَ رِجْلَهُ هَاهُنَا يَا أَشَجُّ فَقَعَدَ عَنْ يَمِينِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَوَى قَاعِدًا فَرَحَّبَ بِهِ وَأَلْطَفَهُ ثُمَّ سَأَلَ عَنْ بِلَادِهِ وَسَمَّى لَهُ قَرْيَةَ الصَّفَا وَالْمُشَقَّرِ وَغَيْرَ ذَلِكَ مِنْ قُرَى هَجَرَ فَقَالَ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ لَأَنْتَ أَعْلَمُ بِأَسْمَاءِ قُرَانَا مِنَّا فَقَالَ إِنِّي قَدْ وَطِئْتُ بِلَادَكُمْ وَفُسِحَ لِي فِيهَا قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَكْرِمُوا إِخْوَانَكُمْ فَإِنَّهُمْ أَشْبَاهُكُمْ فِي الْإِسْلَامِ وَأَشْبَهُ شَيْءٍ بِكُمْ شِعَارًا وَأَبْشَارًا أَسْلَمُوا طَائِعِينَ غَيْرَ مُكْرَهِينَ وَلَا مَوْتُورِينَ إِذْ أَبَى قَوْمٌ أَنْ يُسْلِمُوا حَتَّى قُتِلُوا فَلَمَّا أَنْ قَالَ كَيْفَ رَأَيْتُمْ كَرَامَةَ إِخْوَانِكُمْ لَكُمْ وَضِيَافَتَهُمْ إِيَّاكُمْ قَالُوا خَيْرَ إِخْوَانٍ أَلَانُوا فَرْشَنَا وَأَطَابُوا مَطْعَمَنَا وَبَاتُوا وَأَصْبَحُوا يُعَلِّمُونَنَا كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا فَأُعْجِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَرِحَ بِهَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَجُلًا رَجُلًا يَعْرِضُنَا عَلَى مَا تَعَلَّمْنَا وَعَلِمْنَا فَمِنَّا مَنْ تَعَلَّمَ التَّحِيَّاتِ وَأُمَّ الْكِتَابِ وَالسُّورَةَ وَالسُّورَتَيْنِ وَالسُّنَّةَ وَالسُّنَّتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ هَلْ مَعَكُمْ مِنْ أَزْوَادِكُمْ شَيْءٌ فَفَرِحَ الْقَوْمُ بِذَلِكَ وَابْتَدَرُوا رِحَالَهُمْ فَأَقْبَلَ كُلُّ رَجُلٍ مَعَهُ صُبْرَةٌ مِنْ تَمْرٍ فَوَضَعَهَا عَلَى نِطْعٍ بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَوْمَأَ بِجَرِيدَةٍ فِي يَدِهِ كَانَ يَخْتَصِرُ بِهَا فَوْقَ الذِّرَاعِ وَدُونَ الذِّرَاعَيْنِ فَقَالَ أَتُسَمُّونَ هَذَا التَّعْضُوضَ قُلْنَا نَعَمْ ثُمَّ أَوْمَأَ إِلَى صُبْرَةٍ أُخْرَى فَقَالَ أَتُسَمُّونَ هَذَا الصَّرَفَانَ قُلْنَا نَعَمْ ثُمَّ أَوْمَأَ إِلَى صُبْرَةٍ فَقَالَ أَتُسَمُّونَ هَذَا الْبَرْنِيَّ فَقُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنَّهُ خَيْرُ تَمْرِكُمْ وَأَنْفَعُهُ لَكُمْ قَالَ فَرَجَعْنَا مِنْ وِفَادَتِنَا تِلْكَ فَأَكْثَرْنَا الْغَرْزَ مِنْهُ وَعَظُمَتْ رَغْبَتُنَا فِيهِ حَتَّى صَارَ عُظْمَ نَخْلِنَا وَتَمْرِنَا الْبَرْنِيُّ قَالَ فَقَالَ الْأَشَجُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ ثَقِيلَةٌ وَخِمَةٌ وَإِنَّا إِذَا لَمْ نَشْرَبْ هَذِهِ الْأَشْرِبَةَ هِيجَتْ أَلْوَانُنَا وَعَظُمَتْ بُطُونُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَلْيَشْرَبْ أَحَدُكُمْ فِي سِقَائِهِ يُلَاثُ عَلَى فِيهِ فَقَالَ لَهُ الْأَشَجُّ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ رَخِّصْ لَنَا فِي هَذِهِ فَأَوْمَأَ بِكَفَّيْهِ وَقَالَ يَا أَشَجُّ إِنْ رَخَّصْتُ لَكُمْ فِي مِثْلِ هَذِهِ وَقَالَ بِكَفَّيْهِ هَكَذَا شَرِبْتَهُ فِي مِثْلِ هَذِهِ وَفَرَّجَ يَدَيْهِ وَبَسَطَهَا يَعْنِي أَعْظَمَ مِنْهَا حَتَّى إِذَا ثَمِلَ أَحَدُكُمْ مِنْ شَرَابِهِ قَامَ إِلَى ابْنِ عَمِّهِ فَهَزَرَ سَاقَهُ بِالسَّيْفِ وَكَانَ فِي الْوَفْدِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَصَرٍ يُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ قَدْ هُزِرَتْ سَاقُهُ فِي شُرْبٍ لَهُمْ فِي بَيْتٍ تَمَثَّلَهُ مِنْ الشِّعْرِ فِي امْرَأَةٍ مِنْهُمْ فَقَامَ بَعْضُ أَهْلِ ذَلِكَ الْبَيْتِ فَهَزَرَ سَاقَهُ بِالسَّيْفِ قَالَ فَقَالَ الْحَارِثُ لَمَّا سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلْتُ أُسْدِلُ ثَوْبِي لِأُغَطِّيَ الضَّرْبَةَ بِسَاقِي وَقَدْ أَبْدَاهَا اللَّهُ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
وفد عبدالقیس کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ جب نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں رہا، جب ہم لوگوں کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے لئے جگہ کشادہ کردی، ہم لوگ وہاں جا کر بیٹھ گئے، نبی ﷺ نے ہمیں خوش آمدید کہا، ہمیں دعائیں دیں اور ہماری طرف دیکھ کر فرمایا کہ تمہارا سردار کون ہے ؟ ہم سب نے منذر بن عائذ کی طرف اشارہ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہی اشج ہیں ؟ اصل میں ان کے چہرے پر گدھے کے کھر کی چوٹ کا نشان تھا، یہ پہلا دن تھا جب ان کا یہ نام پڑا، ہم نے عرض کیا ! جی یا رسول اللہ ! ﷺ اس کے بعد کچھ لوگ جو پیچھے رہ گئے تھے، انہوں نے اپنی سواریوں کو باندھا، سامان سمیٹا، پراگندگی کو دور کیا، سفر کے کپڑے اتارے، عمدہ کپڑے زیب تن کئے، پھر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے اپنے مبارک پاؤں پھیلا کر پیچھے ٹیک لگائی ہوئی تھی، جب اشج قریب پہنچے تو لوگوں نے ان کے لئے جگہ کشادہ کی اور کہا کہ اے اشج ! یہاں تشریف لائیے، نبی ﷺ بھی سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور پاؤں سمیٹ لئے اور فرمایا اشج ! یہاں آؤ، چناچہ وہ نبی ﷺ کی دائیں جانب جا کر بیٹھ گئے، نبی ﷺ نے انہیں خوش آمدید کہا اور ان کے ساتھ لطف و کرم سے پیش آئے اور ان کے شہروں کے متعلق دریافت فرمایا اور ایک ایک بستی مثلا صفا، مشقر وغیرہ دیگر بستیوں کے نام لئے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کو تو ہماری بستویں کے نام ہم سے بھی زیادہ اچھی طرح معلوم ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہارے علاقوں میں گیا ہوا ہوں اور وہاں میرے ساتھ کشادگی کا معاملہ رہا ہے۔ پھر نبی ﷺ نے انصار کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے گروہ انصار ! اپنے بھائیوں کا اکرام کرو، کہ یہ اسلام میں تمہاے مشابہہ ہیں، ملاقات اور خوشخبری میں تمہارے سب سے زیادہ مشابہہ ہیں، یہ لوگ اپنی رغبت سے بلا کسی جبر و اکرام یا ظلم کے اس وقت اسلام لائے ہیں جبکہ دوسرے لوگوں نے اسلام لانے سے انکار کردیا اور قتل ہوگئے۔ اگلے دن نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم نے اپنے بھائیوں کا اکرام اور میزبانی کا طریقہ کیسا پایا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ لوگ بہترین بھائی ثابت ہوئے ہیں، انہوں نے ہمیں نرم گرم بستر مہیا کئے، بہترین کھانا کھلایا اور صبح وشام ہمیں اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی ﷺ کی سنت سکھاتے رہے، نبی ﷺ یہ سن کر بہت خوش ہوئے، پھر ہم سب کی طرف فردا فردا متوجہ ہوئے اور ہم نے نبی ﷺ کے سامنے وہ چیزیں پیش کیں جو ہم نے سیکھی تھیں اور نبی ﷺ نے بھی ہمیں کچھ باتیں سکھائیں، ہم میں سے بعض لوگ وہ بھی تھے جنہوں نے التحیات، سورت فاتحہ، ایک دو سورتیں اور کچھ سنتیں سیکھی تھیں۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ کیا تم لوگوں کے پاس زاد راہ ہے ؟ لوگ خوشی سے اپنے اپنے خیموں کی طرف دوڑے اور ہر آدمی اپنے ساتھ کھجوروں کی تھیلی لے آیا اور لا کر نبی ﷺ کے سامنے ایک دستر خوان پر رکھ دیا۔ نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک سے جو چھڑی پکڑی ہوئی تھی اور کبھی کبھی آپ ﷺ اسے اپنی کوکھ میں چبھاتے تھے جو ایک گز سے لمبی اور دو گز سے چھوٹی تھی سے اشارہ کر کے فرمایا کیا تم اسے تعضوض کہتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں ! پھر دوسری تھیلی کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کیا تم اسے برنی کہتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا یہ سب سے زیادہ بہترین اور فائدہ مند کھجور ہے۔ ہم اپنا وہ کھانا لے کر واپس آئے تو ہم نے سوچا کہ اب سب سے زیادہ اسے اگائیں گے اور اس سلسلے میں ہماری رغبت میں اضافہ ہوگیا، حتی کہ ہمارے اکثر باغات میں برنی کھجور لگنے لگی، اسی دوران اشج کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ ہمارا علاقہ بنجر اور شور علاقہ ہے، اگر ہم یہ مشروبات پئیں تو ہمارے رنگ بدل جائیں اور پیٹ بڑھ جائیں ؟ حنتم اور نقیر کچھ نہ پیا کرو، بلکہ تمہیں اپنے مشکیزے سے پینا چاہئے۔ اشج کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، ہمیں اتنی مقدار کی (دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے اشارہ کر کے کہا) اجازت دے دیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ نے بھی اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا اگر میں تمہیں اتنی مقدار کی اجازت دے دوں تو تم اتنی مقدار پینے لگو گے، یہ کہہ کر آپ ﷺ نے ہاتھوں کو کشادہ کیا، مطلب یہ تھا کہ اس مقدار سے آگے نکل جاؤ گے، حتی کہ جب تم میں سے کوئی شخص نشے سے مدہوش ہوجائے تو اپنے ہی چچا زاد کی طرف بڑھ کر تلوار سے اس کی پنڈلی کاٹ دے گا۔ دراصل اس وفد میں ایک آدمی بھی تھا، جس کا تعلق بنو عصر سے تھا اور اس کا نام حارث تھا، اس کی پنڈلی ایسے ہی ایک موقع پر کٹ گئی تھی جبکہ انہوں نے ایک گھر میں اپنے ہی قبیلے کی ایک عورت کے متعلق اشعار کہتے ہوئے شراب پی تھی۔ اور اسی دوران اہل خانہ میں سے ایک شخص نے نشے سے مدہوش ہو کر اس کی پنڈلی کاٹ ڈالی تھی، حارث کا کہنا ہے کہ جب میں نے نبی ﷺ کے منہ سے یہ جملہ سنا تو میں اپنی پنڈلی پر کپڑا ڈال کر اسے چھپانے کی کوشش کرنے لگا جسے اللہ نے ظاہر کردیا تھا۔

17166

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلٍ عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ زَيْدٍ أَبِي الْقَمُوصِ عَنْ وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ أَنَّهُمْ سَمِعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِكَ الْمُنْتَخَبِينَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ الْوَفْدِ الْمُتَقَبَّلِينَ قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِبَادُ اللَّهِ الْمُنْتَخَبُونَ قَالَ عِبَادُ اللَّهِ الصَّالِحُونَ قَالُوا فَمَا الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ قَالَ الَّذِينَ يَبْيَضُّ مِنْهُمْ مَوَاضِعُ الطُّهُورِ قَالُوا فَمَا الْوَفْدُ الْمُتَقَبَّلُونَ قَالَ وَفْدٌ يَفِدُونَ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ مَعَ نَبِيِّهِمْ إِلَى رَبِّهِمْ عَزَّ وَجَلَّ
وفد عبدالقیس کے لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! ہمیں اپنے منتخب غیر محجل اور وفد متقبل میں شمار فرما، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ کے منتخب بندوں سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے نیک بندے مراد ہیں، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ غیر محجل بندوں سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جن کے اعضاء وضو چمک رہے ہوں گے، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ وفد متقبل کے بندوں سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس امت کے وہ لوگ جو اپنے نبی کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں وفد کی صورت میں حاضر ہوں گے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔