hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Musnad Imam Ahmad

385. حضرت جبیر بن مطعم (رض) کی مرویات

مسند احمد

16133

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي مِنْ كِتَابِهِ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ رُكَانَةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب مسجد حرام کو نکال کر دیگر مساجد کی نسبت ایک ہزار درجے زیادہ افضل ہے۔

16134

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قطع تعلقی کرنے والا کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا۔

16135

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ كَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا فَكَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَى أَطْلَقْتُهُمْ يَعْنِي أُسَارَى بَدْرٍ
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتے اور مجھ سے ان مرداروں (بدر کے قیدیوں) کے متعلق بات کرتے تو میں ان سب کو آزاد کردیتا۔

16136

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يُمْحَى بِيَ الْكُفْرُ وَأَنَا الْعَاقِبُ وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت جبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں جس کے قدموں میں لوگوں کو جمع کیا جائے گا، میں ماحی ہوں جس کے ذریعے کفر کو مٹا دیا جائے گا اور میں عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی ﷺ نہ ہوگا۔

16137

قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ
حضرت جبیر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو نماز مغرب میں سورت طور پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

16138

قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا تَمْنَعُنَّ أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أَوْ صَلَّى أَيَّ سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ
حضرت جبیر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے بنی عبدمناف ! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔

16139

قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي بِعَرَفَةَ فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ قُلْتُ إِنَّ هَذَا مِنْ الْحُمْسِ مَا شَأْنُهُ هَاهُنَا وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَهَبْتُ أَطْلُبُ بَعِيرًا لِي بِعَرَفَةَ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا قُلْتُ هَذَا مِنْ الْحُمْسِ مَا شَأْنُهُ هَاهُنَا
حضرت جبیر (رض) سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہوگیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی ﷺ عرفات میں وقوف کئے ہوئے ہیں، میں نے اپنے دل میں سوچھا کہ نبی ﷺ بھی تو حمس (قریش) میں سے ہیں لیکن ان کی یہاں کیا کیفیت ہے ؟ حضرت جبیر (رض) سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہوگیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی ﷺ عرفات میں وقوف کئے ہوئے ہیں، میں نے اپنے دل میں سوچھا کہ نبی ﷺ بھی تو حمس (قریش) میں سے ہیں لیکن ان کی یہاں کیا کیفیت ہے ؟ فائدہ : دراصل قریش کے لوگ میدان عرفات میں نہیں جاتے تھے اور انہیں حمس کہا جاتا تھا، لیکن نبی ﷺ نے اس رسم کو توڑ ڈالا۔

16140

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى فَقَالَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا ثُمَّ أَدَّاهَا إِلَى مَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَا فِقْهَ لَهُ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِمْ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ وَالنَّصِيحَةُ لِوَلِيِّ الْأَمْرِ وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تَكُونُ مِنْ وَرَائِهِ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میدان منیٰ میں مسجد خیف میں کھڑے ہوئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے، اسے اچھی طرح محفوظ کرے، پھر ان لوگوں تک پہنچادے جو اسے براہ راست نہیں سن سکے، کیونکہ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو فقہ اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں لیکن فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سے حاملین فقیہ اس شخص تک بات پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ سمجھدار ہوتا ہے۔ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرسکتا۔ (١) عمل میں اخلاص، (٢) حکمرانوں کے لئے خیر خواہی (٣) جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا کیونکہ جماعت کی دعاء اسے پیچھے سے گھیر لیتی ہے۔

16141

قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي التَّطَوُّعِ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا ثَلَاثَ مِرَارٍ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا ثَلَاثَ مِرَارٍ وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثَ مِرَارٍ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَمْزُهُ وَنَفْثُهُ وَنَفْخُهُ قَالَ أَمَّا هَمْزُهُ فَالْمُوتَةُ الَّتِي تَأْخُذُ ابْنَ آدَمَ وَأَمَّا نَفْخُهُ الْكِبْرُ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی ﷺ کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمز، نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔

16142

قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ قَالَ قُلْتُ مَا هَمْزُهُ قَالَ فَذَكَرَ كَهَيْئَةِ الْمُوتَةِ يَعْنِي يَصْرَعُ قُلْتُ فَمَا نَفْخُهُ قَالَ الْكِبْرُ قُلْتُ فَمَا نَفْثُهُ قَالَ الشِّعْرُ
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی ﷺ کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمز، نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔

16143

قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمَ الْقُرْبَى مِنْ خَيْبَرَ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ جِئْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَؤُلَاءِ بَنُو هَاشِمٍ لَا يُنْكَرُ فَضْلُهُمْ لِمَكَانِكَ الَّذِي وَصَفَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مِنْهُمْ أَرَأَيْتَ إِخْوَانَنَا مِنْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَعْطَيْتَهُمْ وَتَرَكْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ مِنْكَ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ قَالَ إِنَّهُمْ لَمْ يُفَارِقُونِي فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَإِنَّمَا هُمْ بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ قَالَ ثُمَّ شَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب خیبر کے مال غنیمت میں اپنے قریبی رشتہ داروں بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے درمیان حصہ تقسیم فرمایا تو میں اور حضرت عثمان غنی (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ جو بنوہاشم ہیں، ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے، کیونکہ آپ کا ایک مقام و مرتبہ ہے جس کے ساتھ اللہ نے آپ کو ان میں سے متصف فرمایا ہے لیکن یہ جو بنو مطلب ہیں، آپ نے انہیں تو عطاء فرمادیا اور ہمیں چھوڑ دیا ؟ لیکن وہ اور ہم آپ کے ساتھ ایک جیسی نسبت اور مقام رکھتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ دراصل یہ لوگ زمانہ جاہلیت میں مجھ سے جدا ہوئے اور نہ زمانہ اسلام میں اور بنو ہاشم اور بنومطلب ایک ہی چیز ہیں یہ کہہ کر آپ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھائیں۔

16144

قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَزْهَرِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلْقُرَشِيِّ مِثْلَيْ قُوَّةِ الرَّجُلِ مِنْ غَيْرِ قُرَيْشٍ فَقِيلَ لِلزُّهْرِيِّ مَا عَنَى بِذَلِكَ قَالَ نُبْلَ الرَّأْيِ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک قریشی کو غیر قریشی کے مقابلے میں دو آدمیوں کے برابر طاقت حاصل ہے۔

16145

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَابَيْهِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ عَطَاءٍ هَذَا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ وَيَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنْ كَانَ لَكُمْ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ فَلَأَعْرِفَنَّ مَا مَنَعْتُمْ أَحَدًا يَطُوفُ بِهَذَا الْبَيْتِ أَيَّ سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ اے بنی عبدمناف ! اور اے بنوعبدالمطلب ! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔

16146

قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ قَالَ فَقَالَ لَا أَدْرِي فَلَمَّا أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ يَا جِبْرِيلُ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ قَالَ لَا أَدْرِي حَتَّى أَسْأَلَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَانْطَلَقَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ سَأَلْتَنِي أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ فَقُلْتُ لَا أَدْرِي وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَيُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ فَقَالَ أَسْوَاقُهَا
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! شہر کا کون سا حصہ سب سے بدترین ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم نہیں جب جبرائیل آئے تو نبی ﷺ نے ان سے یہی سوال پوچھا، انہوں نے بھی جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں، البتہ میں اپنے رب سے پوچھتا ہوں، یہ کہہ کر وہ چلے گئے، کچھ دیر بعد وہ واپس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد ! آپ نے مجھے سے یہ سوال پوچھا تھا اور میں نے کہا مجھے معلوم نہیں اب میں اپنے پروردگار سے پوچھ آیا ہوں، اس نے جو جواب دیا ہے کہ شہر کا سب سے بدترین حصہ اس کے بازار ہوتے ہیں۔

16147

قَالَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اسے عطاء کروں ؟ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کردوں ؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

16148

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ قَالَ مَنْ يَكْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ لَا نَرْقُدُ عَنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَالَ بِلَالٌ أَنَا فَاسْتَقْبَلَ مَطْلَعَ الشَّمْسِ فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَقَامُوا فَأَدَّوْهَا ثُمَّ تَوَضَّئُوا فَأَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سفر میں تھے، ایک پڑاؤ میں فرمایا کہ آج رات پہرہ کون دے گا تاکہ نماز فجر کے وقت ہم لوگ سوتے ہی نہ رہ جائیں ؟ حضرت بلال نے اپنے آپ کو پیش کردیا اور مشرق کی جانب منہ کر کے بیٹھ گئے، لوگ بیخبر ہو کر سو گئے اور سورج کی تپش ہی نے انہیں بیدار کیا، وہ جلدی سے اٹھے اس جگہ سے کوچ کیا، وضو کیا، حضرت بلال نے اذان دی، لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں پھر نماز فجر پڑھی۔

16149

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اسے عطاء کروں ؟ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کردوں ؟

16150

قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَقَالَ أَحَدُهُمَا جَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَالْحَاشِرُ وَالْمَاحِي وَالْخَاتِمُ وَالْعَاقِبُ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں، میں ماحی ہوں، میں خاتم ہوں اور میں عاقب ہوں۔

16151

قَالَ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ تَذَاكَرْنَا غُسْلَ الْجَنَابَةِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَنَا فَآخُذُ مِلْءَ كَفِّي ثَلَاثًا فَأَصُبُّ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أُفِيضُ بَعْدُ عَلَى سَائِرِ جَسَدِي
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی موجودگی میں غسل جنابت کا تذکرہ کر رہے تھے، نبی ﷺ فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور اپنے سر پر بہا لیتا ہوں، اس کے بعد بقیہ جسم پر پانی ڈالتا ہوں۔

16152

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَارَ فِرْقَتَيْنِ فِرْقَةً عَلَى هَذَا الْجَبَلِ وَفِرْقَةً عَلَى هَذَا الْجَبَلِ فَقَالُوا سَحَرَنَا مُحَمَّدٌ فَقَالُوا إِنْ كَانَ سَحَرَنَا فَإِنَّهُ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْحَرَ النَّاسَ كُلَّهُمْ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں چاند شق ہو کردو ٹکڑوں میں بٹ گیا، ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر اور دوسرا ٹکڑا اس پہاڑ پر، مشرکین مکہ یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ محمد نے ہم پر جادو کردیا ہے، اس پر کچھ لوگوں نے کہا اگر انہوں نے ہم پر جادو کردیا ہے تو ان میں اتنی طاقت تو نہیں ہے کہ وہ سب ہی لوگوں پر جادو کردیں۔

16153

قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ عَرَفَاتٍ مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ بَطْنِ عُرَنَةَ وَكُلُّ مُزْدَلِفَةَ مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ وَكُلُّ فِجَاجِ مِنًى مَنْحَرٌ وَكُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَقَالَ كُلُّ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ذَبْحٌ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عرفات کا سارا میدان وقوف کی جگہ ہے، البتہ بطن عرنہ سے ہٹ کر وقوف کرو، اسی طرح پورا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے البتہ وادی محسر سے ہٹ کر وقوف کرو اور منیٰ کا ہر سوراخ قربان گاہ ہے اور تمام ایام تشریق ایام ذبح ہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

16154

قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ مَوْلَى آلِ حُجَيْرِ بْنِ أَبِي إِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَأَعْرِفَنَّ مَا مَنَعْتُمْ طَائِفًا يَطُوفُ بِهَذَا الْبَيْتِ سَاعَةً مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ اے بنی عبدمناف ! اور اے بنوعبدالمطلب ! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔

16155

قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ فَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ بِالْخَيْفِ نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا ثُمَّ أَدَّاهَا لِمَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَا فِقْهَ لَهُ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ وَطَاعَةُ ذَوِي الْأَمْرِ وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تَكُونُ مِنْ وَرَائِهِ و عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ شِهَابٍ لَمْ يَزِدْ وَلَمْ يَنْقُصْ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میدان منیٰ میں مسجد خیف میں کھڑے ہوئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے، اسے اچھی طرح محفوظ کرے، پھر ان لوگوں تک پہنچادے جو اسے براہ راست نہیں سن سکے، کیونکہ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو فقہ اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں لیکن فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سے حاملین فقیہ اس شخص تک بات پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ سمجھدار ہوتا ہے۔ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرسکتا۔ (١) عمل میں اخلاص، (٢) حکمرانوں کے لئے خیر خواہی (٣) جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا کیونکہ جماعت کی دعا اسے پیچھے سے گھیر لیتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

16156

قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَّ أَبَاهُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ فَأَمَرَهَا بِأَمْرٍ فَقَالَتْ أَرَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ أَجِدْكَ قَالَ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کسی معاملے میں کوئی بات کی، نبی ﷺ نے اسے جواب دے دیا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! یہ بتایئے کہ اگر آپ نہ ملیں تو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس چلی جانا۔

16157

قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ النَّاسُ مُقْبِلًا مِنْ حُنَيْنٍ عَلِقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَعْرَابُ يَسْأَلُونَهُ حَتَّى اضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ فَوَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَعْطُونِي رِدَائِي فَلَوْ كَانَ عَدَدُ هَذِهِ الْعِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا وَلَا كَذَّابًا وَلَا جَبَانًا
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین سے واپسی پر وہ نبی ﷺ کے ساتھ چل رہے تھے، دوسرے لوگ بھی ہمراہ تھے کہ کچھ دیہاتیوں نے نبی ﷺ کو راستے میں روک کر مال غنیمت مانگنا شروع کردیا، حتی کہ انہوں نے نبی ﷺ کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کردیا، اسی دوران نبی ﷺ کی چادر بھی کسی نے کھینچ لی، اس پر نبی ﷺ رک گئے اور فرمایا کہ مجھے میری چادر واپس دے دو ، اگر ان کانٹوں کی تعداد کے برابر بھی میرے پاس نعمتیں ہوں تو میں تمہارے درمیان ہی انہیں تقسیم کردوں اور تم مجھے پھر بھی بخیل، جھوٹا یا بزدل نہ پاؤں گے۔

16158

قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَمِّهِ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَوَاقِفٌ عَلَى بَعِيرٍ لَهُ بِعَرَفَاتٍ مَعَ النَّاسِ حَتَّى يَدْفَعَ مَعَهُمْ مِنْهَا تَوْفِيقًا مِنْ اللَّهِ لَهُ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو نزول وحی کے زمانے سے پہلے دیکھا ہے، آپ عرفات میں اپنے اونٹ پر لوگوں کے ساتھ وقوف کئے ہوئے تھے اور انہی کے ساتھ واپس جارہے تھے، یہ بھی اللہ کی توفیق سے تھا۔

16159

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ كَقِطَعِ السَّحَابِ خَيْرُ أَهْلِ الْأَرْضِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ عِنْدَهُ وَمِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً إِلَّا أَنْتُمْ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا تمہارے پاس بادلوں کے ٹکڑوں کی طرح اہل زمین میں سب سے بہتر لوگ یعنی اہل یمن آرہے ہیں، نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا وہ ہم سے بھی بہتر ہیں ؟ نبی ﷺ نے اس کے جواب میں آہستہ سے فرمایا سوائے تمہارے۔

16160

قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ أَخْبَرَنِي عَنْ رَجُلٍ سَمَّاهُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أُرَاهُ قَدْ سَمِعَهُ مِنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَ لَنَا أُجُورٌ بِمَكَّةَ قَالَ فَأَحْسَبُهُ قَالَ كَذَبُوا لَتَأْتِيَنَّكُمْ أُجُورُكُمْ وَلَوْ كُنْتُمْ فِي جُحْرِ ثَعْلَبٍ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ہمیں کوئی اجر نہیں ملا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ غلط کہتے ہیں، تمہیں تمہارا اجر وثواب ضرور ملے گا خواہ تم لومڑی کے بل میں ہو۔

16161

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا ثَلَاثًا الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا ثَلَاثًا سُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ قَالَ حُصَيْنٌ هَمْزُهُ الْمُوتَةُ الَّتِي تَأْخُذُ صَاحِبَ الْمَسِّ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ وَنَفْخُهُ الْكِبْرُ
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی ﷺ کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمز، نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔

16162

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَأَيُّمَا حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا فتنہ انگیزی کے کسی معاہدے کی اسلام میں کوئی حیثیت نہیں، البتہ نیکی کے کاموں کے لئے معاہدے کی تو اسلام نے زیادہ ہی تاکید کی ہے۔

16163

قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ إِخْوَتِي عَنْ أَبِي عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فِدَاءِ بَدْرٍ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي فِدَاءِ الْمُشْرِكِينَ وَمَا أَسْلَمَ يَوْمَئِذٍ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ فَقَرَأَ بِالطُّورِ فَكَأَنَّمَا صُدِعَ عَنْ قَلْبِي حِينَ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي حَيْثُ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت تک انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا، وہ کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی ﷺ مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی ﷺ نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی، جب قرآن کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرا دل لرزنے لگا۔

16164

قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ حَدَّثَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قطع تعلقی کرنے والا کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا۔

16165

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَ لَنَا أَجْرٌ بِمَكَّةَ قَالَ لَتَأْتِيَنَّكُمْ أُجُورُكُمْ وَلَوْ كُنْتُمْ فِي جُحْرِ ثَعْلَبٍ قَالَ فَأَصْغَى إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسِهِ فَقَالَ إِنَّ فِي أَصْحَابِي مُنَافِقِينَ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ہمیں کوئی اجر نہیں ملا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ غلط کہتے ہیں، تمہیں تمہارا اجروثواب ضرور ملے گا خواہ تم لومڑی کے بل میں ہو پھر نبی ﷺ نے میری طرف سر جھکا کر فرمایا کہ میرے ساتھیوں میں کچھ منافقین بھی شامل ہیں۔

16166

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فِدَاءِ أَهْلِ بَدْرٍ فَقَامَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ فَقَرَأَ بِالطُّورِ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی ﷺ مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی ﷺ نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی۔

16167

قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَزْهَرِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلْقُرَشِيِّ مِثْلَيْ قُوَّةِ الرَّجُلِ مِنْ غَيْرِ قُرَيْشٍ فَقِيلَ لِلزُّهْرِيِّ مَا يَعْنِي بِذَلِكَ قَالَ نُبْلَ الرَّأْيِ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک قریشی کو غیر قریشی کے مقابلے میں دو آدمیوں کے برابر طاقت حاصل ہے۔

16168

قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ شَيْئًا فَقَالَ لَهَا ارْجِعِي إِلَيَّ فَقَالَتْ فَإِنْ رَجَعْتُ فَلَمْ أَجِدْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُعَرِّضُ بِالْمَوْتِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ رَجَعْتِ فَلَمْ تَجِدِينِي فَالْقَيْ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کسی معاملے میں کوئی بات کی، نبی ﷺ نے اسے جواب دے دیا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! یہ بتایئے کہ اگر آپ نہ ملیں تو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس چلی جانا۔

16169

قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقْسِمْ لِعَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ الْخُمُسِ شَيْئًا كَمَا كَانَ يَقْسِمُ لِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُعْطِيهِمْ وَعُثْمَانُ مِنْ بَعْدِهِ مِنْهُ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جس طرح بنو ہاشم اور بنو مطلب کے لئے حصے تقسیم فرماتے تھے، بنو عبدشمس اور بنو نوفل کے لئے اس طرح خمس میں کوئی حصہ نہیں لگاتے تھے، حضرت صدیق اکبر بھی خمس کی تقسیم نبی ﷺ کے طریقہ کے مطابق کرتے تھے، البتہ وہ نبی ﷺ کی طرح ان کے قریبی رشتہ داروں کو نہیں دیتے تھے، پھر حضرت عمر اور حضرت عثمان ان کے بعد نبی ﷺ کے قریبی رشتہ داروں کو بھی دینے لگے۔

16170

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ قَالَ سَمِعْتُ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَأَعْرِفَنَّ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ مَا مَنَعْتُمْ طَائِفًا يَطُوفُ بِهَذَا الْبَيْتِ سَاعَةً مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ
حضرت جبیر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے بنی عبدمناف ! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے، اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔

16171

حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَالْحَاشِرُ وَالْمَاحِي وَالْخَاتِمُ وَالْعَاقِبُ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں، میں ماحی ہوں، میں خاتم ہوں اور میں عاقب ہوں۔

16172

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ قَالَ مَعْمَرٌ قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ مَا الْعَاقِبُ قَالَ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت جبیر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں جس کے قدموں میں لوگوں کو جمع کیا جائے گا، میں ماحی ہوں جس کے ذریعے کفر کو مٹا دیا جائے گا اور میں عاقب ہوں میں نے امام زہری سے عاقب کا معنی پوچھا تو انہوں نے فرمایا جس کے بعد کوئی نبی ﷺ نہ ہوگا۔

16173

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قطع تعلقی کرنے والا کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا۔

16174

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ جَاءَ فِي فِدَاءِ الْأُسَارَى يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی ﷺ مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی ﷺ نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی۔

16175

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَابَاهُ يُخْبِرُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عَطَاءِ هَدَايَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ إِنْ كَانَ إِلَيْكُمْ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ فَلَأَعْرِفَنَّ مَا مَنَعْتُمْ أَحَدًا يُصَلِّي عِنْدَ هَذَا الْبَيْتِ أَيَّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ أَنْ يَطُوفَ بِهَذَا الْبَيْتِ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ اے بنی عبدمناف ! اور اے بنو عبدالمطلب ! جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے یا نماز پڑھے اسے کسی صورت منع نہ کرو خواہ دن یا رات کے کسی بھی حصے میں ہو۔

16176

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَاسٌ مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ عَلِقَهُ الْأَعْرَابُ يَسْأَلُونَهُ فَاضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَوَقَفَ فَقَالَ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي أَتَخْشَوْنَ عَلَيَّ الْبُخْلَ فَلَوْ كَانَ عَدَدُ هَذِهِ الْعِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذَّابًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَخْطَأَ مَعْمَرٌ فِي نَسَبِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین سے واپسی پر وہ نبی ﷺ کے ساتھ چل رہے تھے، دوسرے لوگ بھی ہمراہ تھے کہ کچھ دیہاتیوں نے نبی ﷺ کو راستے میں روک کر مال غنیمت مانگنا شروع کردیا حتی کہ انہوں نے نبی ﷺ کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کردیا، اسی دوران نبی ﷺ کی چادر بھی کسی نے کھینچ لی اس پر نبی ﷺ رک گئے اور فرمایا کہ مجھے میری چادر واپس دے دو اگر ان کانٹوں کی تعداد کے برابر بھی میرے پاس نعمتیں ہوں تو میں تمہارے پاس نعمتیں ہوں تو میں تمہارے درمیان ہی انہیں تقسیم کردوں اور تم مجھے پھر بھی بخیل، جھوٹا یا بزدل نہ پاؤں گے۔

16177

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أَضْلَلْتُ جَمَلًا لِي يَوْمَ عَرَفَةَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى عَرَفَةَ أَبْتَغِيهِ فَإِذَا أَنَا بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ فِي النَّاسِ بِعَرَفَةَ عَلَى بَعِيرِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وَذَلِكَ بَعْدَمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ يَعْنِي نَحْوَ حَدِيثِ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْفَلَهُ مِنْ حُنَيْنٍ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت جبیر (رض) سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہوگیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی ﷺ عرفات میں وقوف کئے ہوئے ہیں، یہ اس وقت کی بات ہے جب ان پر نزول وحی کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا . فائدہ۔ دراصل قریش کے لوگ میدان عرفات میں نہیں جاتے تھے اور انہیں حمس کہا جاتا تھا، لیکن نبی ﷺ نے اس رسم کو توڑ ڈالا۔

16178

قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ إِذْ قَالَ يَطْلُعُ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ كَأَنَّهُمْ السَّحَابُ هُمْ خِيَارُ مَنْ فِي الْأَرْضِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَكَتَ قَالَ وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَكَتَ قَالَ وَلَا نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ كَلِمَةً ضَعِيفَةً إِلَّا أَنْتُمْ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا تمہارے پاس بادلوں کے ٹکڑوں کی طرح اہل زمین میں سب سے بہتر لوگ یعنی اہل یمن آرہے ہیں، نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا وہ ہم سے بھی بہتر ہیں ؟ نبی ﷺ نے اس کے جواب میں آہستہ سے فرمایا سوائے تمہارے۔

16179

قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعُ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ تَذَاكَرْنَا الْغُسْلَ مِنْ الْجَنَابَةِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ذُكِرَتْ الْجَنَابَةُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَآخُذُ بِكَفِّي ثَلَاثًا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی موجودگی میں غسل جنابت کا تذکرہ کر رہے تھے، نبی ﷺ فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور تین مرتبہ اپنے سر پر بہا لیتا ہوں۔

16180

قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ إِنْسَانًا لَا أَحْفَظُ اسْمَهُ يُحَدِّثُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَتْ لَنَا أُجُورٌ بِمَكَّةَ قَالَ لَتَأْتِيَنَّكُمْ أُجُورُكُمْ وَلَوْ كَانَ أَحَدُكُمْ فِي جُحْرِ ثَعْلَبٍ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ہمیں کوئی اجر نہیں ملا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ غلط کہتے ہیں، تمہیں تمہارا اجروثواب ضرور ملے گا خواہ تم لومڑی کے بل میں ہو۔

16181

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ جَاءَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ حُنَيْنٍ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ وَبَنِي عَبْدِ مَنَافٍ وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا مِثْلُ قَرَابَتِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَى هَاشِمًا وَالْمُطَّلِبَ شَيْئًا وَاحِدًا قَالَ جُبَيْرٌ وَلَمْ يَقْسِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب خیبر کے مال غنیمت میں اپنے قریبی رشتہ داروں بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے درمیان حصہ تقسیم فرمایا تو میں اور حضرت عثمان غنی (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ جو بنو ہاشم ہیں ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے، کیونکہ آپ کا ایک مقام و مرتبہ ہے جو اللہ نے آپ کو ان کے ساتھ بیان فرمایا ہے لیکن یہ جو بنو مطلب ہیں آپ نے انہیں تو عطاء فرمادیا اور ہمیں چھوڑ دیا ؟ لیکن وہ اور ہم آپ کے ساتھ ایک جیسی نسبت اور مقام رکھتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ دراصل یہ لوگ زمانہ جاہلیت میں مجھ سے جدا ہوئے اور نہ زمانہ اسلام میں اور بنو ہاشم اور بنومطلب ایک ہی چیز ہیں یہ کہہ کر آپ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر کے دکھائیں۔

16182

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنِي حَمَّادٌ الْخَيَّاطُ عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ بِالطُّورِ فِي الْمَغْرِبِ وَقَالَ حَمَّادٌ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ
حضرت جبیر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو نماز مغرب میں سورت طور پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

16183

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَاصِمٍ الْعَنَزِيِّ عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ و قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ فِي صَلَاةٍ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا الْحَمْدُ لِلَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثًا سُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ثَلَاثًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ قَالَ عُمَرُ وَهَمْزُهُ الْمُوتَةُ وَنَفْخُهُ الْكِبْرُ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ
حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی ﷺ کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکرۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، عمرو کہتے ہیں کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔

16184

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ بَعْضَ إِخْوَتِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فِدَاءِ الْمُشْرِكِينَ وَقَالَ بَهْزٌ فِي فِدَاءِ أَهْلِ بَدْرٍ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَمَا أَسْلَمَ يَوْمَئِذٍ قَالَ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ وَهُوَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالطُّورِ قَالَ فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي حَيْثُ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ فَكَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِي حِينَ سَمِعْتُ الْقُرْآنَ
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ وہ غزوہ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے سلسلہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت تک انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا، وہ کہتے ہیں کہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا تو نبی ﷺ مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے، نبی ﷺ نے سورت طور کی تلاوت شروع فرما دی، جب قرآن کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرا دل لرزنے لگا۔

16185

قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ يُحَدِّثُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهُ الْغُسْلُ مِنْ الْجَنَابَةِ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَأُفْرِغُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا
حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی موجودگی میں غسل جنابت کا تذکرہ کر رہے تھے، نبی ﷺ فرمانے لگے کہ میں تو دونوں ہتھیلیوں میں بھر کر پانی لیتا ہوں اور تین مرتبہ اپنے سر پر بہا لیتا ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔