hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Musnad Imam Ahmad

569. حضرت صفوان بن عسال مرادی (رض) کی حدیثیں

مسند احمد

17398

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ غَدَوْتُ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ قُلْتُ ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ قَالَ أَلَا أُبَشِّرُكَ وَرَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
زر بن حبیش (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت صفوان بن عسال (رض) کے پاس مسح الخفین کا حکم پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کیسے آنا ہوا ؟ میں نے کہا حصول عمل کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں انہوں نے فرمایا کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں ؟ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں پھر پوری حدیث ذکر کی۔

17399

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ حَدَّثَنِي زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ قَالَ وَفَدْتُ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَإِنَّمَا حَمَلَنِي عَلَى الْوِفَادَةِ لُقِيُّ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ وَغَزَوْتُ مَعَهُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً
زر بن حبیش (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں مدینہ منورہ حاضر ہوا سفر کا مقصد حضرت ابی بن کعب (رض) اور دیگر صحابہ کرام (رض) سے ملاقات تھی میری ملاقات حضرت صفوان بن عسال (رض) سے ہوئی میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کی زیارت کی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ (12) بارہ غزوات میں بھی حصہ لیا ہے۔

17400

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَ كُنَّا نَكُونُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْمُرُنَا أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ وَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ جَهْوَرِيُّ الصَّوْتِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ
زر بن حبیش (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت صفوان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے موزوں پر مسح کرنے کا حکم پوچھا انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے تو آپ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ تین دن تک اپنے موزے نہ اتاریں الاّ یہ کہ کسی کو جنابت لاحق ہوجائے لیکن پیشاب پائخانے اور نیند کی حالت میں اس کے اتارنے کا حکم نہیں تھا۔ اور ایک بلند آواز والا دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے محمد ! ﷺ اگر ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہو لیکن ان میں شامل نہ ہو تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان (قیامت کے دن) اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔

17401

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَدَّثَنَاهُ يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ يَزِيدُ الْمُرَادِيِّ قَالَ قَالَ يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ اذْهَبْ بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَزِيدُ إِلَى هَذَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَسْأَلَهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ فَقَالَ لَا تَقُلْ لَهُ نَبِيٌّ فَإِنَّهُ إِنْ سَمِعَكَ لَصَارَتْ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ فَسَأَلَاهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ وَلَا تَقْذِفُوا مُحْصَنَةً أَوْ قَالَ تَفِرُّوا مِنْ الزَّحْفِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ وَأَنْتُمْ يَا يَهُودُ عَلَيْكُمْ خَاصَّةً أَنْ لَا تَعْتَدُوا قَالَ يَزِيدُ تَعْدُوا فِي السَّبْتِ فَقَبَّلَا يَدَهُ وَرِجْلَهُ قَالَ يَزِيدُ يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ وَقَالَا نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَتَّبِعَانِي قَالَا إِنَّ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام دَعَا أَنْ لَا يَزَالَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخْشَى قَالَ يَزِيدُ إِنْ أَسْلَمْنَا أَنْ تَقْتُلَنَا يَهُودُ
حضرت صفوان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ ! اس نبی کے پاس چل کر اس آیت کے متعلق ان سے پوچھتے ہیں کہ " ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دی تھیں " اس نے کہا کہ انہیں نبی مت کہو کیونکہ اگر انہوں نے یہ بات سن لی ان کی چار آنکھیں ہوجائیں گی، بہرحال ! انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ چوری مت کرو، زنا مت کرو، کسی ایسے شخص کو ناحق قتل مت کرو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، جادو مت کرو، سود مت کھاؤ کسی بےگناہ کو کسی طاقتور کے پاس مت لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کردے کسی پاکدامن پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ (یا یہ فرمایا کہ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار نہ کرو) اور اے یہودیو ! تمہیں خصوصیت کے ساتھ حکم ہے کہ ہفتہ کے دن کے معاملے میں حد سے تجاوز نہ کرو۔ یہ سن کر ان دونوں نے نبی کریم ﷺ کے دست مبارک چومے اور پاؤں کو بھی بوسہ دیا اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے نبی ہونے کی گواہی دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تم میری پیروی کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے یہ دعاء فرمائی تھی کہ ہمیشہ ان کی اولاد میں نبی آتے رہیں، ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر ہم نے اسلام قبول کرلیا تو یہودی ہمیں قتل کردیں گے۔

17402

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ قَالَ فَقُلْتُ جِئْتُ أَطْلُبُ الْعِلْمَ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ خَارِجٍ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتٍ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ إِلَّا وَضَعَتْ لَهُ الْمَلَائِكَةُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا بِمَا يَصْنَعُ قَالَ جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ الْمَسْحِ بِالْخُفَّيْنِ قَالَ نَعَمْ لَقَدْ كُنْتُ فِي الْجَيْشِ الَّذِينَ بَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا أَنْ نَمْسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِذَا نَحْنُ أَدْخَلْنَاهُمَا عَلَى طُهْرٍ ثَلَاثًا إِذَا سَافَرْنَا وَيَوْمًا وَلَيْلَةً إِذَا أَقَمْنَا وَلَا نَخْلَعَهُمَا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ
زر بن حبیش (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت صفوان بن عسال (رض) کے پاس مسح علی الخفین کا حکم پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کیسے آنا ہوا ؟ میں نے کہا حصول عمل کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں انہوں فرمایا کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں ؟ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں پھر پوری حدیث ذکر کی۔ زربن حبیش (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ان سے عرض کیا کہ میں آپ سے مسح علی الخفین کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں انہوں نے فرمایا اچھا میں اس لشکر میں تھا جسے نبی کریم ﷺ نے بھیجا تھا نبی کریم ﷺ نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم نے طہارت کی حالت میں موزے پہنے ہوں اور ہم مسافر ہوں تو تین دن تک اور اگر مقیم ہوں تو ایک دن رات تک ان پر مسح کرسکتے ہیں الاّ یہ کہ کسی کو جنابت لاحق ہوجائے لیکن پیشاب پائخانے اور نیند کی حالت میں اس کے اتارنے کا حکم نہیں تھا۔

17403

قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ بِالْمَغْرِبِ بَابًا مَفْتُوحًا لِلتَّوْبَةِ مَسِيرَتُهُ سَبْعُونَ سَنَةً لَا يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ نَحْوِهِ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مغرب میں ایک دروازہ ہے جو توبہ کے لئے کھلا ہوا ہے اس کی مسافت ستر سال پر محیط ہے وہ اس وقت تک بند نہیں ہوگا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے۔

17404

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي رَوْقٍ الْهَمْدَانِيِّ أَنَّ أَبَا الْغَرِيفِ حَدَّثَهُمْ قَالَ قَالَ صَفْوَانُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ قَالَ سِيرُوا بِاسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تُقَاتِلُونَ أَعْدَاءَ اللَّهِ لَا تَغُلُّوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَلِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ يَمْسَحُ عَلَى خُفَّيْهِ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَيْهِ عَلَى طُهُورٍ وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ
حضرت صفوان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں دستے کے ساتھ روانہ کرتے ہوئے فرمایا اللہ کا نام لے کر اللہ کے راستہ میں روانہ ہوجاؤ اللہ کے دشمنوں سے قتال کرو خیانت کرو اور نہ ہی کسی بچے کو قتل کرو۔ اور مسافر کے لئے اجازت ہے کہ وہ تین دن رات تک اپنے موزوں پر مسح کرسکتا ہے جب کہ اس نے وضو کی حالت میں موزے پہنے ہوں اور مقیم کے لئے ایک دن رات کی اجازت ہے۔

17405

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ سَمِعَ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ فَقُلْتُ ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ قَالَ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ قُلْتُ حَكَّ فِي نَفْسِي مَسْحٌ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أَوْ فِي صَدْرِي بَعْدَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَكُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُكَ أَسْأَلُكَ هَلْ سَمِعْتَ مِنْهُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ كَانَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَوْ مُسَافِرِينَ أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ قَالَ قُلْتُ لَهُ هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ الْهَوَى قَالَ نَعَمْ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَهُ فِي مَسِيرَةٍ إِذْ نَادَاهُ أَعْرَابِيٌّ بِصَوْتٍ جَهْوَرِيٍّ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ فَقُلْنَا وَيْحَكَ اغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ فَإِنَّكَ قَدْ نُهِيتَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَغْضُضُ مِنْ صَوْتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاءَ وَأَجَابَهُ عَلَى نَحْوٍ مِنْ مَسْأَلَتِهِ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً وَأَجَابَهُ نَحْوًا مِمَّا تَكَلَّمَ بِهِ فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلًا أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ قَالَ هُوَ مَعَ مَنْ أَحَبَّ قَالَ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُحَدِّثُنَا حَتَّى قَالَ إِنَّ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ لَبَابًا مَسِيرَةُ عَرْضِهِ سَبْعُونَ أَوْ أَرْبَعُونَ عَامًا فَتَحَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلتَّوْبَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يُغْلِقُهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْهُ
زربن حبیش (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت صفوان بن عسال (رض) کی پاس حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کیسے آنا ہوا ؟ میں نے کہا حصول عمل کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں انہوں فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں . زربن حبیش (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت صفوان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ میرے دل میں پیشاب پائخانے کے بعد موزوں پر مسح کرنے کے حوالے سے کھٹک پیداہوئی ہے آپ چونکہ نبی کریم ﷺ کے صحابی ہیں اس لئے میں آپ سے یہ پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ آپ نے اس حوالے سے نبی کریم ﷺ کو کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں ہوتے تھے تو آپ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ تین دن تک اپنے موزے نہ اتاریں الاّیہ کہ کسی کو جنابت لاحق ہوجائے لیکن پیشاب پائخانے اور نیند کی حالت میں اس کے اتارنے کا حکم نہیں تھا۔ میں نے ان سے کہ کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کو " خواہش " کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھے کہ ایک بلند آواز والا دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے محمد ! ﷺ ہم نے اس سے کہا ارے او ! آواز نیچی کر، اس کی ممانعت کی گئی ہے اس نے کہا کہ میں تو اپنی آواز پست نہیں کروں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اپنی بات کرو اور اس انداز میں اسے جواب دیا جیسے اس نے سوال کیا تھا، اس نے کہا یہ بتائیے کہ اگر ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہو لیکن ان میں شامل نہ ہو تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان (قیامت کے دن) اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ پھر وہ ہمیں مسلسل حدیثیں سناتے رہے حتیٰ کہ فرمایا مغرب میں ایک دروازہ ہے جو توبہ کے لئے کھلا ہوا ہے اس کی مسافت ستر سال پر محیط ہے اللہ نے اسے آسمان و زمین کی تخلیق کے دن کھولا تھا وہ اس وقت تک بند نہیں ہوگا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے۔

17406

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ لِآخَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ قَالَ لَا تَقُلْ هَذَا فَإِنَّهُ لَوْ سَمِعَهَا كَانَ لَهُ أَرْبَعُ أَعْيُنٍ قَالَ فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ قَالَ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَفِرُّوا مِنْ الزَّحْفِ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا وَلَا تُدْلُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ وَعَلَيْكُمْ خَاصَّةً يَهُودُ أَنْ لَا تَعْتَدُوا فِي السَّبْتِ فَقَالَا نَشْهَدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ
حضرت صفوان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ ! اس نبی کے پاس چل کر اس آیت کے متعلق ان سے پوچھتے ہیں کہ " ہم نے موسیٰ کو نوواضح نشانیاں دی تھیں " اس نے کہا کہ انہیں نبی مت کہو کیونکہ اگر انہوں نے یہ بات سن لی ان کی چار آنکھیں ہوجائیں گی، بہرحال ! انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ چوری مت کرو، زنا مت کرو، کسی ایسے شخص کو ناحق قتل مت کرو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، جادو مت کرو، سود مت کھاؤ کسی نے بےگناہ کو کسی طاقتور کے پاس مت لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کردے کسی پاکدامن پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ (یا یہ فرمایا کہ میدان جنگ سے راہ فراراختیار نہ کرو) اور اے یہودیو ! تمہیں خصوصیت کے ساتھ حکم ہے کہ ہفتہ کے دن کے معاملے میں حد سے تجاوز نہ کرو . یہ سن کر وہ دونوں کہنے لگے کہ ہم آپ کے نبی ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔

17407

حَدَّثَنَا يُونُسُ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ عَطِيَّةُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو الْغَرِيفِ قَالَ عَفَّانُ أَبُو الْغَرِيفِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَلِيفَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثٌ مَسْحٌ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت صفوان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں کسی دستے کے ساتھ روانہ کرتے ہوئے فرمایا اللہ کا نام لے کر اللہ کے راستہ میں روانہ ہوجاؤ اللہ کے دشمنوں سے قتال کرو، خیانت کرو نہ دھوکہ دو نہ اعضاء کاٹو اور نہ ہی کسی بچے کو قتل کرو۔ اور مسافر کے لئے اجازت ہے کہ وہ تین دن رات تک اپنے موزوں پر مسح کرسکتا ہے اور مقیم کے لئے ایک دن رات کی اجازت ہے۔

17408

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا طَلَبَ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ أَبِي رَوْقٍ عَطِيَّةَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَلِيفَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ يُونُسَ
حضرت صفوان بن عسال (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں .

17409

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ فَقُلْتُ ابْتِغَاءُ الْعِلْمِ فَقَالَ لَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَفْعَلُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ قَالَ فَمَا بَرِحَ يُحَدِّثُنِي حَتَّى حَدَّثَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ بِالْمَغْرِبِ بَابًا مَسِيرَةُ عَرْضِهِ سَبْعُونَ عَامًا لِلتَّوْبَةِ لَا يُغْلَقُ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ مِنْ قِبَلِهِ وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا
زربن حبیش (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت صفوان بن عسال (رض) کی پاس حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کیسے آنا ہوا ؟ میں نے کہا حصول عمل کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں انہوں فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں . نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان (قیامت کے دن) اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے . پھر وہ ہمیں مسلسل حدیثیں سناتے رہے حتیٰ کہ فرمایا مغرب میں ایک دروازہ ہے جو توبہ کے لئے کھلا ہوا ہے اس کی مسافت ستر سال پر محیط ہے اللہ نے اسے آسمان و زمین کی تخلیق کے دن کھولا تھا وہ اس وقت تک بند نہیں ہوگا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے، یہی مطلب ہے اس ارشادباری تعالیٰ یوم تاتی بعض آیات ربک۔۔۔۔۔۔ الآیہ

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔